Professional Documents
Culture Documents
39 4 PDF Free
39 4 PDF Free
ب
ہیلو دوستو۔۔۔ کیسے ہیں آپ ۔۔۔ دوستو یہ تو طے ہے کہ یہاں کسی کو کبھی بھی حس ِ
آرزو نہیں مال کرتا ۔۔۔ بہت ہی لکی ہو گا وہ شخص۔۔۔ جس کو اس کی پسند کی چیز ملی
ہو ۔۔۔ اور مل بھی جاۓ تو ۔۔ انسان کبھی بھی ۔۔ اس پر قانع نہیں ہوا۔۔۔ بلکہ ہل من مزید
کے چکرمیں رہتا ہے۔۔۔ ویسے زیادہ تر تو بندے کو اس کی پسند کی چیز کم ہی ملی ہے
۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ وہ سلیم کوثر صاحب نے شاید اسی لیئے کہا ہے کہ میں خیال ہوں کسی اور کا
مجھے سوچتا کوئی اور ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ آپ کو تھوڑا بور کیا اس کے لیئے سوری۔۔ پر اس
بات کا اس سٹوری سے تھوڑا بہت تعلق ضرور ہے ۔۔۔ کیا ہے یہ آپ کو سٹوری پڑھنے
کے بعد ہی پتہ چلے گا۔۔۔۔اور اگر نہ پتہ چال تو ایک دفعہ پھر سوری۔۔۔
یہ کالج کے دنوں کی بات ہے میں حسب معمول گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے گاؤں گیا ۔۔۔۔
اور اس دفعہ ُکھچ زیادہ ہی لیٹ ہو گیا ۔۔۔ وجہ ایک دو کیس تھے (کیس ہمارا کوڈ ورڈ تھا
۔۔۔ اس کا مطلب ہے ۔۔۔۔ لڑکی ) جو حل نہیں ہو رہے تھے ۔۔۔ پھر ہماری ثابت قدمی سے
آخر کار دونوں کیس حل ہوۓ اور تب ۔۔ لوٹ کے بدھو گھر کو آۓ ۔۔۔۔ میں صبح صبح
گاؤں سے چال تو رات گئے ہی واپس گھر پہنچا ۔۔۔ سخت تھکا ہوا تھا ۔۔۔ کھانا شانا کھا کر
بستر پر لیٹا ہی تھا کہ آنکھ لگ گئ اور پھر صبح ہی اُٹھا ۔۔۔۔
سویرے جو آنکھ میری ُکھلی تو میں بھاگ کر چھت پر گیا کہ ۔۔۔ زرا دیدار یار کر لوں ۔۔۔
لیکن ۔۔۔ پاس والے چھت کی پوزیشن وہ نہ تھی جو ۔۔۔۔۔ میرے خیال میں ہونا چاہیئے تھی
۔۔ کپڑے دھو کر تار کی بجاۓ دیواروں پر پڑے ہوۓ تھے اور ان میں وہ ترتیب بھی نہ
تھی جو میری سرکار کی ہوتی تھی ۔۔۔ اور دیدار یار والی چھت پر باقی چیزوں کا ڈیزائین
بھی کافی چینج تھا ۔۔۔ کچھ گڑ بڑ تھی۔۔۔ سو حقیقت حال سے آگاہی کے لیئے میں نے اپنے
دوست محلے دار اور کسی حد تک کالس فیلو رفیق کے پاس جانے کا فیصلہ کر لیا کسی
حد تک کالس فیلو سے ُمراد یہ ہے کہ ہم تھے تو ایک ہی کالس میں ۔۔۔۔پر ۔۔۔۔۔ ہمارے
فیکے کے )سیکشن الگ الگ تھے ۔۔۔۔ ہاں تو میں سویرے سویرے( مطلب 10بجے دن
گھر جا دھمکا ۔۔ گھنٹی کے جواب میں وہ ہی آیا ۔۔۔ مجے۔ دیکھ کر کھل اٹھا اور فورا ً
جھپی لگا کر بوال ۔۔۔۔۔۔ اتنے زیادہ دن کیوں لگا دیئے تم نے ؟؟ تو میں نے اس کو بوال
۔۔بس یار ایک دو کیس حل نہیں ہو رہے تھے ۔۔۔ اس لیئے ٹائم لگ گیا تو وہ بوال ۔۔۔ اوہ ۔۔۔
اچھا تو یہ بات ہے۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔ تو کیس حل ہو گئے؟؟ تو میں نے کہا ۔۔۔ ہاں یار
کیس حل ہوۓ تھے ۔۔۔ تو آیا ہوں ناں ۔۔۔۔ اس نے اثبات میں سر ہالیا اور بوال ۔۔ہور سنا ؟
گاؤں میں سب امن شانتی تھی۔۔؟ تو میں نے کہا ۔۔ گاؤں کی بنڈ مار یار مجھے محلے کی
خیر خبر دے ۔۔ کہ میرے بعد کیا کیا واقعات وقوع پزیر ہوۓ ۔۔۔
کراہٹ نمودار ہوئی اور وہ بوال سن کر اس کے چہرے پر ایک شیطانی ُمس ُ میری بات ُ
محلے کی ماں کی ُکس ۔۔ بہن چودا سیدھی طرح کیوں نہیں کہتا کہ قریشی صاحب لوگ
ہیں کہ نہیں ؟؟ پھر بوال مجھے پتہ ہے تم سب سے پہلے چھت پر اس ماں کی تالش میں
گئے ہو گے اور جب وہ بے بے وہاں نہیں ملی ۔۔۔ تو مجھ سے پوچھنے چلے آۓ ہو۔۔۔
سن کر میں زرا بھی بے مزہ نہ ہوا بلکہ اُلٹا دانت نکال کر بوال ۔۔۔اس کی اتنی لمبی تقریر ُ
چل یار یونہی سمجھ لو ۔۔۔ پر بتاؤ کہ قریشی لوگ گئے ہیں ؟؟ اب کی بار وہ کچھ سیریس
ہو کر بوال یار تم کو تو پتہ ہی ہے کہ قریشی صاحب ایک سرکاری مالزم تھے اور انہوں
نے سرکاری کوارٹر کے لیئے اپالئی کیا ہوا تھا ۔۔۔ تو اُن کو سرکاری کوارٹر مل گیا ہے
۔۔۔ اب سوال یہ ہے کہ کہاں مال ہے ؟ تو دوست راوی اس کے بارے میں بلکل خاموش
ہے ۔ وہ جان بوجھ کر اپنا پتہ کسی کو بھی نہیں بتا کر گئے ہیں ۔۔۔ کیونکہ کسی کو انہوں
نے کہا ہے کہ ہمیں الل کوارٹر ز جی 7-اسالم آباد میں مکان مال ہے اور کسی کو کہہ
میں مال ہے ۔۔۔ ساال )اسالم آباد(کر گئے ہیں کہ ان کو مکان جی نائین ٹو کراچی کمپنی
سچی بات کسی کوبھی نہیں بتا کر گیا ۔۔۔ پھروہ میری طرف دیکھ کر بوال ۔۔۔ تو بیٹا اس
بات کا لُب لباب یہ ہے کہ تو ُمٹھ مار ۔۔ کہ قریشی صاحب کی بیٹی تو اب جانے کس کے
نیچے پڑی ہو گی ۔۔۔ اس کی بات سن کر مجھے بڑا غصہ آیا اور بوال ۔۔ فکر نہ کر بیٹا
شکر خورے کو شکر مل ہی جاتی ہے۔۔۔
پھر میری نظر سامنے ملکوں کے گھر پر پڑی اور وہاں رنگ برنگی لڑیا ں دیکھ کر
تھوڑا حیران ہوا اور پوچھنے لگا یار یہ ملک صاحب کے ہاں الئیٹں کیوں لگی ہوئیں ہیں
؟؟؟ تو وہ بوال یار مودے کی شادی ہے اسی سلسلہ میں یہ الئیٹنگ وغیرہ لگی ہوئ ہیں
۔۔۔۔ تو میں نے اچھا ہے یار مودا بھی پھدی کا منہ دیکھ لے گا شریف آدمی آخر کب تک
ُمٹھ پر گزارا کرتا ۔۔۔۔۔
اسی اثناء میں ہمارے پاس سے ایک پپو سا لڑکا اور ایک نیم پکی عمر کی خاتون گزری
۔۔۔ لڑکے نے شارٹ اور تنگ سی نیکر پہنی ہوئ تھی ۔۔ اور اس نیکر میں اس کی موٹی
اور گوری تھائیز بڑا دلکش نظارہ پیش کر رہی تھیں ۔۔۔ اورخاص کر اس نیکر میں اس
کی موٹی گانڈ پھنسی ہوئ بڑی سیکسی لگ رہی تھی۔۔ بلکل لڑکیوں جیسی گانڈ تھی اُس
کی۔۔۔۔۔۔ جبکہ خاتون نے ہلکے پیلے رنگ کی سلیولیس ٹائیٹ فٹینگ قمیض پہنی ہوئ تھی
اور نیچے کافی تنگ پاجامہ پہنا ہوا تھا ۔۔ ۔۔۔ قمیض اتنی ٹائیٹ تھی کہ اس میں سے اس کا
ایک ایک انگ صاف دکھائ دے رہا تھا ۔۔۔۔۔ ہمارے پاس سے گزر کر جونہی ان کی پیٹھ
ہماری طرف ہوئ تو میں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور فیکے سے بوال ۔۔۔ ۔۔۔۔ واہ یار
کیا بنڈیں ہیں۔۔۔۔ عورت کی تو جو ہے سو ہے پر یار سچ پوچھو تو عورت سے زیادہ
لڑکے کی بنڈ بڑی ہی فٹ ہے ۔۔۔۔۔ اور لڑکا دیکھ یار کتنا۔۔ چکنا ۔۔۔ کتنا پپو ہے ۔۔۔۔ میری
سن کر وہ تھوڑا ریش ہوا اور بوال۔۔۔" بین یکا ایک تو تیرا زہن بڑا ہی )بہن چودا( " بات ُ
سن کر میں نے قدرے غصے گندہ ہے۔۔۔۔۔ کسی کو تو بخش دیا کر گانڈو۔۔۔ ۔۔۔ اس کی بات ُ
سے ک ہا ۔۔۔۔۔ کیوں کیا یہ تیری ماں لگتی ہے جو اتنا تپا ہوا ہے ۔۔۔ تو وہ ایک دم سیریس ہو
کر بوال ۔۔۔ ماں تو نہیں ہاں یہ میری آنٹی ہیں اور جو لڑکا ان کے ساتھ جا رہا تھا یہ ان کا
بیٹا یاسر اورمیرا کزن ہے۔۔ پھر وہ گالی دے کر بوال اور یہ لوگ قریشی صاحب والے ہی
گھر م یں آۓ ہیں ۔۔۔۔ اب میں نے اس کو دیکھا اور بوال سوری یار ۔۔ مجھے نہیں پتہ تھا
کہ یہ تمھارے رشتے دار ہیں ۔۔۔۔
بھی "تو وہ برا سا منہ بنا کر بوال ۔۔۔ یار ہر ٹائم ایک ہی موڈ میں نہ رہا کر بندہ " کوندہ
دیکھ لیا کر ۔۔۔۔۔ اس کے بعد میں تھوڑی دیر اور اس کے پاس بیٹھا لیکن اس کا خراب
موڈ دیکھ کر گھر آ گیا۔۔۔۔ کچھ دیر گھر بیٹھا اور پھر دوستوں سے ملنے چال گیا اس کے
ساتھ ساتھ میں نے رفیق کے کے رشتے دار اور اپنے نۓ ہمسائیوں کے بارے میں
معلُومات لینا شروع کر دیں تو پتہ چال کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس فیملی کے ُکل 3ممبر تھے ایک خاتون جس کا اصل نام شاید ہی کسی کو پتہ تھا پر
سب کو یاسر کی امی کہتے تھے دوسرا یاسر جو اُس ٹائم آٹھویں کالس کا سٹوڈنٹ تھا اس
کی ایک چھوٹی بہن بھی تھی جو غالبا ً تیسری یا چوتھی کالس میں پڑھتی تھی یعنی کہ
بہت چھوٹی تھی یاسر کا ابا سعودی عرب میں ہوتا تھا گھر کی دیکھ بھال کرنے کے لیئے
کہنے کو تو یاسر کا تایا۔۔ ۔۔ یا اس کی دادی ان کے ساتھ رہتی تھی لیکن حقیقت میں وہ ان
کے ساتھ کم ہی ہوتے تھے اور ان کی دیکھ بھال کے لیئے فیکے کی فیملی تھی کہ یاسر
کی امی۔۔۔۔ فیکے کی سب سے چھوٹی خالہ تھی میرے خیال میں اس کی عمر 35/34سال
ہو گی ۔۔۔ وہ بڑی فرینڈلی اور پُر کشش خاتون تھی اس کی آنکھوں میں ہر ٹائم ایک مستی
سی چھائی رہتی تھی ۔۔۔ وہ کافی سمارٹ پر گانڈ غصب کی تھی ۔۔ ممے البتہ نارمل تھی
نہ موٹے نا پتلے مجھے ابھی بھی یاد ہے کہ اس کے ممے گول اور سخت پتھر تھے
چونکہ وہ بہت فرینڈلی اور خوش مزاج تھی ۔۔۔ سو تھوڑے ہر عرصے میں وہ محلے کی
عورتوں میں کافی پاپولر ہو گئ تھی ۔۔۔ محلے کی تقریبا ً ساری ہی لیڈیز اپنے گھریلو کام
کاج سے فارغ ہو کر اس کے گھر میں آ کر منڈلی سجاتی تھیں ۔۔۔۔۔
عرف فیکے کے گھر گیا اور بیل دی یہ معلُومات حاصل کرنے کے بعد میں سیدھا رفیق ُ
عرف روبی نے دروازہ کھوال اور مجھے دیکھ ۔۔۔۔ جواب میں اس کی بڑی سسٹر رباب ُ
کر بولی ۔۔۔۔۔ الٹ صاحب کی آمد کب ہوئی۔۔؟ تو میں نے کہا ۔۔ جی میں رات کو ہی آ گیا
تھا ۔۔۔ پھر روبی سے پوچھا کی رفیق گھر پر ہے تو وہ بولی ہاں اپنے کمرے میں پڑھ رہا
ہے یہ کہہ کر وہ سامنے سے ہٹ گئ اور مجھے اندر جانے کا راستہ دیا ۔۔۔ ۔۔ چونکہ
ہمارا ایک دوسرے کے گھروں میں بال روک ٹوک آنا جانا تھا سو میں اُس کے پاس سے
گزر کر سیدھا رفیق کے کمرے میں چال گیا اور یہ دیکھ کر بڑا حیران ہوا کہ واقعی وہ
پڑھ رہا تھا اسے پڑھتے دیکھ کر میں نے کہا بڑی گل اے یار تو بھی پڑھ رہا ہے تو وہ
بوال ۔۔۔ یار چھٹیاں ختم ہونے والی ہیں سوچا تھوڑا سا پڑھ ہی لوں پھر مجھ سے بوال تُو
سنا اپنی منحوس شکل کیوں الۓ ہو۔۔ تو میں نے کہا یار صبح والی بات پر دوبارہ
معزرت کرنے آیا ہوں ۔۔۔ تو وہ بوال یار دوستوں میں کیسی ناراضگی۔۔۔ ؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔۔ پر
یار بات کرتے وقت تھوڑا سوچ بھی لیا کر ۔۔۔
یہ چھٹیاں ختم ہونے سے کچھ دن پہلے کی بات ہے ۔۔۔ میں صبح سے ہی کافی تنگ تھا
اور ۔۔۔ قریشی صاحب کی بیٹی مائرہ کی یاد بڑی شدت سے آ رہی تھی ۔۔۔۔ کیا سیکسی
خاتون تھی یار ۔۔۔۔ دوپہر ک ا وقت تھا ۔۔ سورج حسب معمول سوا نیزے پر تھا ۔۔۔ سخت
گرمی پڑ رہی تھی اور مجھے اس گرمی سے بھی زیادہ گرمی آئی ہوئی تھی ۔۔۔ حالنکہ
میں ایک دفعہ ُمٹھ بھی مار چکا تھا پر ۔۔۔۔۔ پتہ نہیں کیوں ہوشیاری کم ہونے کی بجاۓ
پہلے سے کچھ زیادہ ہی بڑھ گئ تھی ۔۔۔۔ پھر میں اسی عالم میں اپنے ُروم سے نکال اور
سانی کا راج تھا ۔۔۔۔۔۔۔ میں اپنے چھت پر چال گیا ۔۔۔ ہر طرف لُو چل رہی تھی ۔۔۔ اور ُ
سن َ
نے اِدھر اُدھر جھانک کر دیکھا تو سارے محلے کی چھتیں خالی تھیں ۔۔۔ سخت دھوپ
کی وجہ سے سب لوگ اپنے اپنے کمروں میں دبکے ہوۓ تھے ۔۔۔ اتنی گرمی اور ہیٹ
تھی کہ میں نے بھی واپس جانے کا ارادہ کر لیا ۔۔۔۔۔ اور کچھ دیر کے بعد میں واپس
جانے لگا ۔۔۔
جاتے جاتے یاد آیا کہ ہم نے آج ہی پانی کی موٹر ٹھیک کروائی تھی کہ وہ پانی نہیں
چڑھا رہی تھی اور جب میں اوپر آیا تونیچے وہ موٹر چل رہی تھی ۔۔۔ سوچا زرا دیکھ ہی
لُوں کہ موٹر پانی ٹھیک سے چڑھا رہی ہے کہ نہیں ۔۔۔ یہ سوچ کر میں پانی والی ٹینکی
پر چڑھ گیا اور ڈھکن کھول کر ٹینکی کے اندر جھانکا تو دیکھا کہ پانی ٹھیک سے آ رہا
تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں مطمئین ہو کر اُٹھا ۔۔ اور ۔۔ جیسے ہی واپس جانے لگا تو اچانک میری
والی چھت پر پڑی ۔۔۔۔۔۔ جہاں ایک کونے میں دو جسم ) نظر قریشی صاحب (اب یاسر
آپس میں ُگتھم گھتا ہو رہے تھے یہ دیکھ کر میں ایک دم ٹھٹھک سا گیا اور پھر دھیان لگا
کر دیکھنے لگا کہ ۔۔۔ یہ کون لوگ ہیں۔۔۔ غور سے دیکھنے پر بھی میں ان کو تھوڑا سا
پہچان تو گیا لیکن ۔۔ چونکہ دونوں آپس میں بری طرح ُجڑے ہوۓ تھے اس لیئے کچھ
سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ یہ کون کون ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ اُن کو دیکھا تو مجھے یاد آ گیا کہ یہ ٹھیک
وہی جگہ تھی جہاں میں قرشی صاحب کی بیٹی مائرہ کے ساتھ سیکس کیا کرتا تھا ۔۔۔ بس
فرق یہ تھا کہ ہم لوگ دیوار کے اینڈ پر ممٹی کے چھپر کے نیچے سیکس کیا کرتے تھے
کہ وہاں سے کسی کو بھی دکھائی دیئے جانے کا کوئی احتمال نہ تھا جبکہ یہ لوگ اس
چیز کا خیال نہیں رکھ رہے تھے ۔۔۔ اب میں بڑی احتیاط سے نیچے اُترا اور آہستہ آہستہ
چلتا ہوا اس طرف گیا جہاں یہ واردات ہو رہی تھی ۔۔۔۔ چونکے یہ کوٹھا میرا بڑی اچھی
طرح سے دیکھا بھاال تھا اس لیئے میں پنجوں کے بل چلتے چلتے عین اسی جگہ پہنچ گیا
جہاں سے خود کو محفُوظ رکھ کر میں یہ نظارہ اچھی طرح سے دیکھ سکتا تھا ۔۔۔اور پھر
میں اس جگہ پہنچ کر نیچے بیٹھ گیا۔۔۔۔ جیسے ہی میں نیچے بیٹھا میں نے کسی کی مست
سنی اور مجھے یقین ہو گیا کہ میں بل ُکل ٹھیک جگہ پر پہنچ گیا ہوں۔۔ پھر میں نے کراہ ُ
آہستہ آہستہ اپنے سر کو اوپر اُٹھانا شروع کر دیا ۔۔۔ اور پھر دیوار کی جھری سے جھانک
کر دیکھا تو اندر کا ماحول میرے اندازے سے بھی زیادہ گرم تھا ۔۔ پر جس چیز نے
مجھے تھوڑا سا حیران کیا ۔۔۔ وہ یہ تھی کہ وہ دونوں جسم کسی اور کے نہیں ۔۔۔۔ بلکہ
رفیق اور یاسر کے تھے ۔۔ مجھے یاد آیا کہ جب میں نے یاسر کی گانڈ کے بارے
ریمارکس پاس کیے تھے تو رفیق نے بڑا بُرا منایا تھا لیکن اب میں دیکھ رہا تھا کہ یاسر
ت حال کچھ یوں تھی کہ ۔۔ یاسر جھکا ہوا تھا اور اس کے اسی گانڈ کو چاٹ رہا تھا صور ِ
دونوں ہاتھ اس کے گھٹنوں پر تھے اور اس کی ٹانگیں کافی کھلی ہوئیں تھیں۔۔۔ جبکہ
رفیق اس کے عین پیچھے اکڑوں بیٹھا اس کی گانڈ چاٹ رہا تھا اور گانڈ چاٹنے کے ساتھ
ساتھ وہ ایک ہاتھ سے اپنے لن کو بھی آگے پیچھے کر رہا تھا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اور یاسر ۔۔۔۔۔ یاسر
اپنے گانڈ پر رفیق کی زبان فیل کر کے مزے کے مارے ہلکہ ہلکہ کراہ رہا تھا ۔۔۔۔ دونوں
بڑے ہی مگن ہو کر لگے ہوۓ تھے۔۔۔۔
سچی بات یہ ہے کہ اگر رفیق یاسر کے بارے میں دیئے گئے ریمارکس کا بُرا۔۔۔ نا مناتا
تو یہ سیکس سین دیکھ کر انجواۓ کرتا۔۔۔۔۔۔۔۔ پر نہیں ۔۔۔۔ میرا خیال ہے میں آپ سے
جھوٹ بول رہا ہوں کیونکہ میں ایسا ہر گز نہ کر پاتا کہ میرے سامنے جھکے ہوئے یاسر
کی گانڈ تھی جو اتنی مست اور دلکش تھی کہ میرے لن نے بھی اس کا مطالبہ کرنا
شروع کر دیا ۔۔۔ پہنے تو میں نے لن کی فریاد پر کوئی دھیان نہ دیا اور اس کو ٹالتا رہا
اور پھر جب اس کے مطالبے نے کچھ زور پکڑنا شروع کیا تو ہیں نے ہمیشہ کی طرح
تسلیم خم کر دیا ۔۔ چونکہ ان کا گھر میرا اچھی طرح سے دیکھاِ اس کے مطالبے پر سر
بھاال تھا اس لیۓ مجھے معلُوم تھا کہ کیسے میں نے ان کی نظروں میں آۓ بغیر ان تک
پہنچنا ہے ۔۔۔۔
سو میں وہاں سے اپنے گھر کی چھت کے کونے پر گیا وہ اس لیئے کہ جس جگہ پر وہ
اپنا کام کر رہے تھے ۔۔۔۔ اب وہ جگہ ان کی ممٹی کے پیچھے ہونے کی وجہ سے چھپ
سی گئی تھی ۔۔ میں نے اپنے جوتے اپنی چھت پر اُتارے اور پھر چاردیواری پر اپنے
دونوں ہاتھ ٹکا د یئے اور پھر بڑے آرام سے ان کی چھت پر ُکود گیا ۔۔ اور پھر دبے
پاؤں ان کی طرف جانے لگا ۔۔۔۔ اور کچھ ہی دیر بعد میں ان کے سر پر تھا ۔۔۔۔۔ اب میں
نے دیکھا تو وہاں کا منظر تبدیل ہو چکا تھا ۔۔۔ اب کی بار رفیق سیدھا کھڑا تھا اور یاسر
اکڑوں بیٹھا تھا اور اس کی آنکھیں بند تھیں اور اس کے منہ میں رفیق کا لن تھا ادھر
رفیق کی آنکھیں بھی مزے کے مارے بند تھیں اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں میں یاسر
کے سر کے بال پکڑے ہوۓ تھے اور وہ یاسر کا ُچوپا انجواۓ کر رہا تھا۔۔۔۔۔
میں کچھ دیر تک کھڑا یہ منظر دیکھتا رہا پھر مجھ سے رہا نا گیا اور میں بول پڑا ۔۔۔۔۔۔
کیا چوپا لگاتے ہو یاسر تم ۔۔۔۔۔ میری بات سن کر دونوں ایک دم اُچھلے اور !!!!!۔۔۔۔ واہ۔۔
ایسے اُچھلے کہ جیسے ان کوچار سو چالیس وولٹ کا کرنٹ لگا ہو۔۔۔ مجھے دیکھ کر
دونوں کا رنگ فق ہو گیا تھا ۔۔ اور رفیق تو ایسے ہو گیا کہ جیسے کاٹو تو لہو نہیں ۔۔ ۔۔
دونوں کچھ دیر تک سخت صدمے میں رہے ۔۔۔۔ پھر رفیق نے میری طرف دیکھا اور
پھیکی سے ُمسکراہٹ سے بوال ۔۔۔۔ اوہ۔۔۔۔ اچھا ۔اچھا۔۔۔ تم کب آۓ یار ۔۔۔؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔۔ تو میں
نے تُرنت جواب دیا جب تم یاسر کی گانڈ چاٹ رہے تھے ۔۔۔۔ میں تب آیا ۔۔۔ وہ پھر خواہ
مخواہ ہنسا اور بوال ۔۔۔ اچھا ؟ یار تم کو تو پتہ ہی ہے ہم ۔۔۔۔ یو نو ۔۔۔ ؟ پھر تھوڑا ُجھنجھال
کر بوال ۔۔۔ لن تے چڑھ ۔۔۔ بہن یکا ۔۔ تم نے بھی اسی ٹائم آنا تھا ۔۔۔۔ ہمیں کچھ کر تو لینے
دیتے !!!!! ۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔ کرو نا میں نے کب منع کیا ہے تو وہ ۔۔۔ اپنے لن کی طرف
اشارہ کیا جو اس وقت بلکل ُمرجھا گیا تھا اور بوال ۔۔۔ کروں لن بہن چودا ۔۔۔ تیرے چھاپے
نے تو اس کا ستیا ناس کر دیا ہے ۔۔۔
اس طرح کی باتیں کرنے سے اب اس کا اعتماد کافی حد تک بحال ہو گیا تھا اور پھر وہ
سن لو ۔۔۔۔۔ میں اس کے ساتھ چل پڑا اور مجھ سے بوال یار سائیڈ پر ہو کر میری ایک بات ُ
جاتے جاتے ُمڑ کر دیکھا تو یاسر ابھی تک نظریں نیچی کیئے اکڑوں بیٹھا کسی گہری
سوچ میں ڈوبا ہوا تھا ۔۔۔۔۔ رفیق نے میرا ہاتھ پکڑا اور تھوڑی دور لے جا کر بوال ۔۔۔ یار
تم نے تو لڑکے کو ڈرا ہی دیا ہے۔۔۔ پھر طرف دیکھ کر بوال ۔۔۔۔ میرا خیال ہے تم اس کی
لینے کے چکر میں ہو۔۔ اور جب میں نے تھوڑی ہیچر میچر کی تو وہ بوال ۔۔۔۔ بکواس نہ
بچپن سے جاننے کا تو اس نے محاورہ بوال تھا (کر ۔۔۔بیٹا میں تم کو بچپن سے جانتا ہوں
تاہم حقیقت ہی تھی کہ وہ ہمارے محے۔ میں گزشتہ 2،3سال سے رہ رہے تھے اور یو نو
۔۔!! ہمارے جیسے محلوں میں صرف ایک دو ہفتوں میں ہی گہرے دوستانے ہو جاتے ہیں
یہ تو پھر 2،3سال کی بات تھی ) اگر تم نے کاروائی نہ ڈالنا ہوتی تو تم کھبی بھی ادھر
کا ُرخ نہیں کرتے ۔۔ پھر وہ ایک دم سیریس ہو گیا اور بوال ۔۔۔ یار سچی بات یہ ہے کہ
میں اور میر ا کزن کوئی پروفیشنل گانڈو نہیں ہیں ۔۔۔ہم لوگ جسٹ۔۔۔۔۔۔ آپس میں شغل میلہ
لگا لیتے ہیں ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کربوال تم بات سمجھ رہے ہو نا میری۔۔ ؟؟
پھر کہنے لگا ۔۔۔ اب بتاؤ تم کیا کہتے ہو؟ تو میں نے کہا کہنا کیا ہے یار جو میں نے کہنا
ہے تم اچھی طرح جانتے ہو ۔۔ تو وہ بوال تُو پکا حرامی ہے ۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگا۔۔۔۔ اوکے ۔۔۔
تھوڑا ویٹ کر میں دیکھتا ہوں ۔۔۔ اور مجھے ساتھ لے کر یاسر کے پاس آ گیا ۔۔ یاسر اب
کچھ کچھ سنبھل چکا تھا ۔۔ اور اپنی نیکر اوپر کے دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑا
ہمارے مزاکرات کا جائزہ لے رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیسے ہی ہم اس کے پاس پہنچے رفیق یاسر کی طرف انگلی کا اشارہ کر کے بوال ۔۔
پھر وہ یاسر کو لے کر ٹھیک اسی جگہ بات چیت کرنے لگا جہاں !!!ایک منٹ یار۔۔۔ ۔۔
کچھ دیر قبل ہم دونوں کھڑے تھے ۔۔۔ کچھ دیر تک وہ دونوں آپس میں باتیں کرتے رہے
پھر دونوں واپس آگئے ۔۔ آتے ساتھ ہی یاسر تو بنا کوئی بات کئے نیچے اُتر گیا اور رفیق
میرے پاس آ کر بوال ۔۔ چل یار ۔!! تو میں نے اس سے پوچھا سالے میرے کام کا کیا ہوا
تو وہ کہنے لگا کام کے سلسلے میں ہی نیچے جا رہے ہیں تو میں نے کہا نیچے کیوں ۔۔۔
یہاں کیوں نہیں ؟؟؟؟؟ تو وہ تھوڑا تلخ ہو کر بوال ۔۔۔۔ کیا خیال ہے ہم ُجڑے ہوں اور
تمھاری طرح کوئی اور آ گیا تو۔۔۔ ۔۔۔ ؟؟ ۔۔ بہتر یہی ہے کہ نیچھے چال جاۓ تو میں نے
پوچھا کہ وہ یاسر کی امی ۔۔۔۔؟ تو وہ بوال یار گھر میں اور کوئی نہیں ہے اور پھر میرے
ساتھ نیچے اترنے لگا ۔۔
ایک دو سیڑھیاں اُترنے کے بعد وہ دفعتا ً ُرکا اور بوال ۔۔۔ دیکھو بچہ بڑا ڈرا ہوا ہے ۔۔۔
ہمیں سب سے پہلے اس کا احتماد بحال کرنا ہو گا ۔۔۔ تو میں نے رفیق سے کہا کہ یار
رفیق تم مجھے اس لڑکے کے ساتھ بس دس پندرہ منٹ تنہائی کے دے دو ۔۔۔۔ باقی کام
میں خود کر لوں گا ۔۔ رفیق ۔۔ سیڑھیاں اُترتے اُترتے ایک دم ُرک گیا اور حیرانی سے
مجھے دیکھ کر بوال ۔۔۔۔۔ آر یو شوور۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟ تو میں نے کہا ۔۔ یار جو میں کہہ رہا ہوں
وہ کرو رزلٹ تم خود دیکھ لو گے تو وہ کہنے لگا ٹھیک ہے شہزادے ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر ہم
نیچے سیڑھیاں اترنے لگے ۔۔۔ اور چلتے چلتے ڈرائینگ روم میں پہنچ گئے ۔۔۔ یاسر وہاں
پہلے سے ہی موجود تھا اور گو کہ اب کچھ سنبھل چکا تھا پر ۔۔۔ پریشانی کے آثار اب
بھی اس کے چہرے پر دیکھے جا سکتے تھے۔۔۔
ُروم میں جا کر میں اور رفیق ڈبل سیٹر صوفے پر بیٹھ گئے جبکہ یاسر پہلے ہی تھری
سیٹر پر سنجیدہ سا منہ بناۓ بیٹھا تھا۔۔ ہمارے بیٹھنے کے کچھ دیر بعد ُروم میں سناٹا سا
سنا یار آج کل تیری معشوقہ کیسی جا رہیچھا گیا پھر رفیق نے مجھے آنکھ مارکر کہا ُ
ہے تو میں بھی بات سمجھ کر بوال بڑی مست ہے یار ۔۔۔ ایک لن سے تو اس کو گزرا ہی
ب توقع یاسر نے سر اٹھا کر بڑی دلچسپی سے مجھے دیکھا پر بوال کچھ نہیں ہوتا ۔۔۔ حس ِ
نہیں ۔۔۔ کچھ دیر تک ہم دونوں اسی فرضی محبوبہ کے بارے میں گفت گو کرتے رہے ۔۔۔
پھر میں نے رفیق سے کہا کہ یار پانی مل سکتا ہے ؟ تو رفیق کے جواب دینے سے
پہلے ہی یاسر بول اٹھا ۔۔۔ میں ابھی پانی التا ہوں ۔۔ یہ سن کر رفیق بوال یار پانی نہیں میں
کولڈ ڈرنک التا ہوں پھر مجھ سے پوچھنے لگا شاہ تم کون سی بوتل پیئو گے۔۔؟ تو میں
نے کہا یار میں کوال شوال نہیں پیتا ۔۔۔۔ کوئی جوس ہو تو لے آنا جبکہ یاسر نے اپنے لیئے
سنا
کوک النے کو کہا ۔۔۔۔ جیسے ہی رفیق کمرے سے نکال میں نے یاسر سے پوچھا ۔۔۔ ُ
یار تمھاری کوئی معشوق ہے؟ تو وہ نفی میں سر ہال کر بوال معشوق تو نہیں ہاں منگیتر
ہے ۔۔۔ تو میں نے قدرے حیران ہو کر پوچھا ۔۔۔ ابھی سے منگیتر ؟ تو وہ بوال بس یار ۔۔۔
ماں باپ کی مرضی سے منگنی ہوئی ہے تو میں نے پوچھا کیسی ہے تمھاری منگیتر؟۔۔۔۔
تو و ہ بوال اچھی ہے تو میں نے معنی خیز انداز میں آنکھ مرتے ہوے پوچھا نری اچھی
ہی ہے یا کچھ کیا بھی ہے ؟ تو وہ بوال نہیں جی وہ کرنے نہیں دیتی ۔۔۔ ہاں کسنگ بڑی
کی ہے ۔۔ تو ؐمیں نے کہا کسنگ سے کام چل جاتا ہے تو کہنے لگا نہیں ۔۔۔ پر کیا کروں
وہ اس سے آگے جانے ہی نہیں دیتی ۔۔۔ اب وہ بلکل نارمل ہو گیا تھا او ر بڑے مزے سے
میرے ساتھ خاص کر سیکس ریلیٹڈ باتیں کر رہا تھا۔۔۔
جب مجھے پورا یقین ہو گیا کہ اب بچے کا ڈر اور جھاکا ختم ہو گیا ہے تو میں نے اپنے
مطلب والی بات کی طرف آنا شروع کر دیا ۔۔۔ اب میں نے اس کو غور دیکھنا شروع کر
دیا واقعی یاسر بڑا خوبصورت اور پیارا تھا اس کے گال بلکل کشمیری سیب کی طرح
ہلکے الل تھے اور ہونٹ پتلے پتلے اور گالبی مائل تھے آنکھیں کالی اور بڑی تھیں جسم
بھرا بھرا اور نرم لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔ مجھے یوں اپنا پوسٹ مارٹم کرتے دیکھ کر وہ تھوڑا
سا نر ِوس ہو گیا اور پھر شرما کر ادھر ادھر دیکھنے لگا ۔۔ پر جب میں اسے دیکھتا ہی
رہا تو وہ میری طرف دیکھ کر بوال ۔۔ یہ آپ مجھے ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں؟ تو میں
نے اپنے لہجے میں جہاں بھر کی حیرت بھرتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔۔ یار تم لپ سٹک لگاتے ہو ؟
تو وہ ہنس پڑا اور بوال آپ ہی نہیں اور بھی کافی لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ میں اپنے
سرخی لگاتا ہوں ۔۔۔ تو میں نے اپنی آنکھوں کومزید حیرت سے پھیالتے ہوۓ ہونٹوں پر ُ
کہا نہیں دوست ۔۔۔ تم جھوٹ بول رہے ہو تم ۔۔۔ یقیننا ً لپ سٹک یوز کرتے ہو ۔۔۔ میں نہیں
سرخی سے ہی آ سکتا ہے ۔۔ مانتا ہونٹوں کا اتنا پیارا رنگ تو صرف ُ
یہ کہا اور اس کو چیک کرنے کے بہانے اس کے پاس چال گیا اور نزدیک سے اس کے
ہونٹوں کا معائینہ کرنے لگا ۔۔۔ اب اس نے میری طرف دیکھا اور بوال مجھے پتہ ہے آپ
یہ سب کیوں کر رہے ہیں ؟؟ تو میں نے جواب دیا ۔۔۔ بتا سکتے ہو کہ میں کیا کرنے واال
ہوں ؟۔۔۔ تو وہ صوفے پر کھسک کر تھوڑا آگے آ گیا اور بوال ۔۔۔۔ آپ بہانے سے مجھے
ِکس کرنا چاہتے ہیں ۔۔ اب نر ِوس ہونے کی میری باری تھی سو میں نے کہا ۔۔۔۔وہ
میں۔۔۔اصل میں ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اتنی دیر میں اس نے اپنا منہ مزید اگے کر دیا اور ہونٹ میرے
پاس ال کر بوال ۔۔۔۔۔
ِکس کرو نا مجھے ۔۔۔۔۔۔۔ اب مزید سوچنے کی کوئی ضرورت نہ تھی سو میں نے بھی اپنا
منہ آگے کیا اور اس کے کے نرم ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور انہیں اپنے منہ میں
لے کر چوسنے لگا ۔۔۔ ہوں ۔۔۔ اُس کے ہونٹ بڑے سوفٹ اور زائقہ مست تھا ۔۔۔۔۔۔ پھر اس
نے خود ہی اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی اور ۔۔۔۔۔۔ اسے سارے منہ میں گھومانے لگا
۔۔۔۔ ایسے لگ رہا تھا کہ وہ ِکسنگ میں کافی ایکسپرٹ ہے پھر اس نے میری زبان کو
اپنے ہونٹوں میں دبا لیا اور میری زبان کا رس پینے لگا ۔۔۔۔۔ اِدھر وہ میری زبان کو چوس
رہا تھا اُدھر میرا لن پینٹ میں سخت اکڑا ہوا تھا اور باہر نکلنے کو بے چین ہو رہا تھا
۔۔۔۔چنانہ میں نے ِکسنگ کرتے کرتے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اسے اپنے لن پر
رکھ دیا ۔۔۔۔ اس نے بڑے آرام سے لن کو اپنی گرفت میں لیا اور اسے دبانے لگا ۔۔۔۔۔
ابھی ہماری ِکسنگ جاری تھی کہ رفیق ہاتھ میں ٹرے پکڑے ُروم میں داخل ہوا اور
ہمارے منہ آپس میں ُجڑے دیکھ کر بوال ۔۔۔ بلے بلے ۔۔۔لگتا ہے کام سٹارٹ ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔
سنی اور ِلپ ِکسنگ جاری رکھی پھر اس نے پاس پڑی تپائی پر پر ہم نے اس کی بات نہ ُ
ٹرے رکھی اور ہمارے پاس آکر بوال۔۔۔ او بھائی لوگو ۔۔۔ اپنے پروگرام میں تھوڑا سا وقفہ
سن کر اپنے اپنے کر لو اور کولڈ ڈرنک پی لو ۔۔۔ ورنہ گرم ہو جاۓ گی ۔۔۔ اس کی بات ُ
منہ ُجدا کیے اور پھر میں نے رفیق کو مخاطب کر کے کہا ۔۔۔ یار اتنا مزہ آ رہا تھا تم
تھوڑی دیر بعد نہیں آ سکتے تھے؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔۔ یار تھوڑی دیر بعد بھی تم نے یہی
کہنا تھا ۔۔۔ پہلے پانی پی لو پھر جو مرضی ہے کرتے ہرنا اور اس کے ساتھ ہی اس نے
مجھے مینگو جوس کا ٹن اور کوک یاسر کو پکڑا دی ۔۔۔ اور خود بھی بوتل پینے لگا ۔۔۔۔۔۔
کولڈ ڈرنک پینے کے بعد ہم نے اپنا اپنا سامان تپائی پر رکھا اور دوبارہ ایک دوسرے
کے ساتھ منہ جوڑ لیا ۔۔۔ جبکہ رفیق سامنے بیٹھ کر ہمیں دیکھنے لگا ۔۔۔۔ ابھی ہم نے
تھوڑی ہی دیر ِکسنگ کی تھی کہ میں نے یاسر کے ہاتھ میں اپنا لن پکڑا دیا ۔۔۔۔۔ تو وہ
بوال نہیں یار ایسے لن پکڑنے کا مزہ نہیں تم اپنے لن کو باہر نکالو ۔۔۔۔ اور پھر اس نے
خود ہی میری پینٹ کی زپ کھولی اور لن کو باہر نکال لیا ۔۔۔۔ جیسے ہی اس نے پینٹ کی
زپ کھولی ۔۔۔۔ لن جھومتا ہوا پینٹ سے باہر آگیا ۔۔۔۔ اس کا سائیز لمبائی اور موٹائی دیکھ
کر یاسر کی آنکھوں میں ستائش کے جزبات ابھر آۓ ۔۔ اور اس نے بے اختیار لن پر ہاتھ
پھیرنا شروع کردیئے اور بوال ۔۔۔ واہ ۔۔۔۔ شاہ جی ۔۔ ۔۔۔ بڑا پال ہوا لن ہے آپ کا ۔۔۔ اس کو
کیا کھالتے ہو ۔۔۔ تو میں نے جواب دیا ۔۔۔ کچھ بھی نہیں یار عام سا لن ہے میرا تو وہ
سنو تو یہ شاہ کیا کہہ رہا ہے یہ اپنے کنگ سائز لن رفیق کی طرف منہ کر کے بوال ۔۔۔ ُ
کو عام سا لن کہہ رہا ہے اتنی دیر میں رفیق بھی ہمارے پاس آ گیا تھا اس نے لن کو
دیکھا تو بڑے پُراسرار لہجے میں بوال ۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔ تم نے کھبی بتایا ہی نہیں کہ تمہارا اتنا
بڑا لن ہے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ اس نے بھی میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔۔۔
رفیق نے جب میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا تو مجھے کوئی خاص حیرت نہیں ہوئی ۔۔۔
کیونکہ وہ پہلے ہی مجھے بتا چکا تھا کہ وہ اور یاسر ایک دوسرے کے ساتھ ادلہ بدلی
کرتے تھے مطلب دونوں ایک دوسرے کی گانڈ مارتے بھی تھے اور ایک دسرے سے
مرواتے بھی تھے ۔۔۔ یہ الگ بات ہے کہ میری رفیق کے ساتھ 2،3سال سے دوستی
تھی پر م یں ابھی تک اس کے اس کردار سے واقف نہ تھا اس کی وجہ شاید یہ تھی کہ وہ
کوئی عام گانڈو یا منڈے باز نہ تھا بس اپنے کزن کے ساتھ کبھی کبھی ُموج مستی کر لیتا
تھا ۔۔ ہاں تو جب رفیق نے حیرت کے مارے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا تو میں نے اسے
کہا ۔۔۔۔ کیسا لگا ۔۔۔۔۔۔۔ تو وہ بوال ۔۔۔بڑا شاندار ہے تمھارا لن تو میں نے کہا ۔۔۔۔ اگر اتنا ہی
اچھا لگا ہے تو اس پر ایک ِکس تو کرو نا۔۔۔۔ لن پہلے ہی اس کے ہاتھ میں پکڑا تھا سو
اس نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر ۔۔۔۔۔ وہ میرے لن پر جھک گیا اور ۔۔ ٹوپے
کو منہ میں لے لیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر ٹوپے پر زبان پھیرنے لگا ۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے
محسوس کیا کہ رفیق ٖصرف میرا ٹوپا ہی چوس رہا ہے اور بس اُسی پر زبان پھیر ے جا
سن کر اس نے ایک رہا ہے تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ یار سارا لن منہ میں ڈال نا۔۔۔۔ یہ ُ
دفعہ پھر میری طرف دیکھا اور ٹوپا منہ سے نکال کر بوال ۔۔۔۔ سوری یار مجھے لن کا
صرف ٹوپا اچھا لگتا ہے اور بس اسی کو چومتا چاٹتا ہوں سارا لن منہ میں ڈالنے کے
لیئے یاسر ہے نا ۔۔۔
پھر اس نے یاسر کو اشارہ کیا اور خود وہاں سے ہٹ گیا اور ۔۔۔۔ اب یاسر نے مجھے
صوفے پر بٹھا کر سیدھا کیا اور خود نیچے قالین پر گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور میرے لن
کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور کچھ دیر تک اسے آگے پیچھے کرتا رہا پھر وہ لن پر جھکا
اور اپنی زبان سے ٹوپے پر مساج کرنے لگا ۔۔۔ اُف ف ف۔۔ پھر اس نے اپنی زبان کو
ٹوپے کے چاروں طرف گول گول گھمایا اور پھر آہستہ آہستہ لن کو اپنے ہونٹوں میں لینا
شروع کر دیا ۔۔۔ اور پھر وہ لن کو آہستہ آہستہ اپنے گیلے منہ میں ڈالتا گیا ۔۔۔ اور پھر وہ
کافی سارا لن اپنے منہ میں لے گیا ۔۔۔ پھر اس نے منہ کے اندر ہی اندر لن پر زبان
پھیرنی شروع کر دی ہے ۔۔۔۔ آہ۔۔۔ہ۔ہ۔ہ ۔۔۔ اس کے چوپے نے تو میری جان ہی نکال دی
تھی ۔۔۔۔ ِکسنگ کی طرح یاسر لن چوسنے میں بھی کافی ماہر لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔
کافی دیر تک وہ میرا لن چوستا رہا پھر وہ میرے بالز پر آیا اور اب اس نے میرے بالز
پر اپنی زبان پھیرنی شروع کر دی اور چاٹ چاٹ کر میرے سارے ٹٹے گیلے کر دیے
۔۔۔۔ اس کے بعد ایک بار پھر وہ اپنی زبان کو لن تک لے آیا ۔۔۔اور ٹوپے کو چاٹنا شروع
کر دیا ۔۔ اب مجھے بھی کچھ جوش چڑھ گیا تھا چنانچہ میں اس کی کمر پر ہاتھ پھیرنے
لگا یہ دیکھ کر وہ تھوڑا سا اوپر کو اٹھا ٹیڑھا ہو گیا اور اپنی کمر میری طرف کر دی
اور اب میرا ہاتھ اس کی گانڈ تک پہنچ رہا تھا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔
اب میں نے اپنا ہاتھ اس کی االسٹک والی نیکر میں ڈاال اور اس کی گانڈ پر ہاتھ پھیرنے
لگا ۔۔۔اس کی گانڈ نرم اور چوتڑ کافی موٹے تھے۔۔ ۔۔۔۔ اب میں اس کی گانڈ پر ہاتھ پھیر
رہا تھا اور وہ میرا لن چوس رہا تھا ۔۔۔ پھر میں نے اپنی انگلی اس کی گانڈ کے سوراخ
پر رکھی اور اس پر انگلی کے پور سے ہلکہ ہلکہ مساج کرنے لگا میرے اس مساج سے
شاید اسے بڑا مزہ آیا فورا ً لن منہ سے نکال کر بوال ۔۔۔۔ انگلی اندر ڈال کر چیک کرو نا۔۔
اور پھر اس نے خود ہی اپنی موری پر تھوک لگایا اور مین نے اپنی درمانی انگلی اس
کی گانڈ کے سوراخ میں ڈال دی ۔۔۔۔۔ اور ہولے ہولے اندر باہر کرنے لگا اور پھر بعد میں
درمیانی انگلی اس کی موری کے آس پاس گھمانے لگا ۔۔۔۔ جب میری انگلی کو اس کی
موری پر گھومتے ہوۓ کافی دیر ہو گئ تو اس نے اپنے منہ سے میرا لن نکاال اور بوال
۔۔۔ اتنا بہت ہے یا اور لن چوسوں ؟ تو میں نے کہا یہت ہے یار ۔۔۔۔۔۔ اب آؤ کہ لن تمھارے
اندر ڈالوں ۔۔۔۔ تو وہ بوال۔۔ اوکے۔۔۔۔۔۔۔۔ اور صوفے سے اُٹھ گیا اور فورا ً اپنی نیکر اُتار دی
میں نے بھی جلدی سے اپنی پینٹ اُتاری اور اُسے صوفے پر گھوڑی بننے کو کہا ۔۔۔
سن کر وہ بجاۓ صوفے پر گھوڑی بننے کے اس نے اپنے دونوں ہاتھ صوفے میری بات ُ
کے ایک بازو پر رکھے اور خود گھٹنوں کے بل ہو گیا اور اپنی گانڈ اوپر کر دی اب میں
اس کے پیچھے گیا اور اور اس کی ننگی گانڈ کا نظارہ کرنے لگا ۔۔۔۔ اب یاسر کی گول
گول اور موٹی گانڈ میرے سامنے تھی اور اس پر بہت سارا نرم نرم گوشت چڑھا ہوا تھا
۔۔۔ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کی گانڈ کے دونوں پٹ کھول کر دیکھا ۔۔۔۔ اُف
ففففف۔۔۔۔۔۔ اس کی گانڈ پر ایک بھی بال نہ تھا ۔۔۔۔ اس نے گردن موڑ کر میری طرف
دیکھا اور بوال میری بُنڈ کیسی ہے ؟؟ تو میں نے جواب دیا بلکل عورتوں کر طرح نرم
اور موٹی بنڈ ہے تمھاری ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگا عورتوں کی طرح نہیں میری بُنڈ عورتوں
سے بہت زیادہ اچھی ہے ان کی گانڈ پر بال ہوتے ہیں اور میری گانڈ پرایک بھی بال نہیں
ہے ۔۔۔۔۔۔
سن کر میں نے اپنے ٹوپے پر تُھوک لگایا اور کچھ تُھوک اس کی گانڈ پر لگا دیا ۔۔۔ یہ ُ
رفیق میری یہ کا روائ بڑے غور سے دیکھ رہا تھا پوچھنے لگا ۔۔۔۔ کیا کر رہے ہو تو
میں نے کہا لن ڈالنے لگا ہوں تو وہ فورا ً بوال ۔۔۔ اوۓ کیوں بچے کو مارنا ہے یار ۔۔۔ تو
میں نے کہا وہ کیسے ؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔ تو کہنے لگا ظالم انسان اپنے لن کا سائز دیکھ اور بچے
کی موری دیکھ ۔۔ کیوں بے چارے کی گانڈ پھاڑنی ہے پھر بوال ایک منٹ ُرکو اور پھر
بھاگ کر گیا اور اندر کمرے سے سرسوں کے تیل کی شیشی لے آیا اور آ کر پہلے تو
اس نے یاسر کی گانڈ پر اچھی طرح تیل لگایا پھر وہ میری طرف آیا اور میرے لن کو
ہاتھ میں پکڑ لیا اور ۔۔۔۔۔ پھر ٹوپے کو منہ میں لیا اور چوسنے لگا ۔۔۔ یہ دیکھ کر یاسر
نے اس سے کہا بہن چودا اتنا ہی شوق ہے تو بعد میں اس سے گانڈ ُمروا لینا ابھی تو
سن کر رفیق نے لن منہ سے باہر نکاال اور بوال۔۔۔ مجھے مزہ لینے دو ۔۔ یاسر کی بات ُ
ٹھیک ہے یار پہلے تُو مزہ لے لے ۔۔۔ اور پھر کافی سارا تیل میرے لن پر ِگرا دیا اور پھر
دونوں ہاتھوں سے اچھے طرح مل دیا اتنے میں یاسر بوال فیکے ۔۔۔ ان کے ٹوپے کو
خاص کر تیل میں اچھی طرح سے تَر کر دینا ۔۔۔اور رفیق نے ایک دفعہ بھر کافی سارا
تیل میرے ٹوپے پر لگایا اور لن پکڑ کر یاسر کی موری پر رکھ دیا اور پھر سامنے جا
کر بیٹھ گیا ۔۔۔ اب میرا لن یاسر کی موری پر تھا جو تھوڑی تنگ۔۔۔۔۔ پر تیل کی وجہ سے
ُخوب چکنی ہو چکی تھی میں نے دونوں انگلیوں سے اس کے کی گانڈ کے سوراخ کو
تھوڑا سا اور کھوال اور ہلکہ سا دھکا لگایا ۔۔۔۔ یاسر کی چکنی گانڈ میں میرے موٹے لن
کے ٹوبے کی نوک اندر چلی گئ۔۔۔ اور یاسر نے ایک آہ بھری تو میں نے پوچھا درد تو
نہیں ہوا تو وہ بوال ۔۔۔ نہیں ابھی تو صرف ٹوپے کی نوک ہی اندر گئی ہے ۔۔۔ میں نے تو
سن کر میں نے اس مزے سے آہ بھری تھی آپ ۔۔۔ میری گانڈ میں لن ڈالنا جاری رکھیں یہ ُ
کی گانڈ میں نے ایک اور دھکہ مارا ۔۔۔۔ میرا تیل میں ِلتھرا ٹوپا تھوڑا اور اس کے اندر
چال گیا اور پھر اس کے منہ سے نکال سسس سی ۔۔۔۔۔۔ اب میں نے اس سے کوئی کالم
نہیں کیا اور ایک اور گھسا مارا اور اب۔۔۔ ٹوپا پھسلتا ہوا یاسر کی گانڈ میں چال گیا تھا ۔۔۔
یاسر ایک دم اوپر اُٹھا اور میں نے پوچھا کیا ہوا تو وہ بوال کچھ نہیں تم اپنا کام جاری
رکھو ۔۔۔ اور اب میں نے ایک اور دھکا مارا اور میرا لن پھسلتا ہوا جڑ تک یاسر کی گانڈ
میں اُترتا چال گیا۔۔۔۔۔
جیسے ہی لن یاسر کی گانڈ کے اندر گیا اس نے ایک زبردست چیخ ماری ۔۔۔ آآآآآ ہ ہ ہ ہ ہ
ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔ ا ُ ف فف ف ۔۔۔ رفیق جو پاس بیٹھا یہ سارا سین دیکھ رہا تھا ایک دم اُٹھ کر
میرے پاس آ گیا اور میرے گال چوم کر بوال واہ ۔۔ شاہ جی واہ ۔۔۔۔ تم نے کمال کر دیا اتنا
موٹا لن کتنے ٹیکٹ سے یاسر کی گانڈ میں اُتار دیا ہے ۔۔۔ ورنہ میرا تو خیال تھا کہ آج
بچے کی گانڈ پھٹ جاۓ گی ۔۔۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا ۔۔۔ فکر نہ کر یار جب میں تمھاری
ماروں گا نا تو تمھارے اندر بھی ایسے ہی ڈالوں گا ۔۔۔ اس سے پہلے کہ رفیق کچھ جواب
دیتا یاسر نے منہ میری طرف کر کے کہا ۔۔۔ اُستاد جی اندر ڈاال ہے تو اب ہلو بھی نہ ۔۔۔۔
اس بہن چود سے بعد میں بات کر لینا ۔۔۔
سن کر رفیق دوبارہ سا منے جا کر بیٹھ گیا اور اب میں یاسر کی طرف یاسر کی بات ُ
متوجو ہوا ۔۔۔۔ میرا تیل سے بھیگا ہوا لن یاسر کی گانڈ میں تھا ۔۔۔۔۔۔ اس کی گانڈ اندر سے
بڑی ہی گرم تھی ۔۔۔اور گانڈ کے ٹشو اس سے بھی زیادہ نرم تھے ۔۔۔ اب میں نے آہستہ
آہستہ بلکل آرام سے لن کو اس کی گانڈ سے باہر کھینچا ۔۔۔۔۔ پھر جب ٹوپے تک لن باہر
آگیا تو میں نے دوبارہ آرام آرام سے اندر ڈال دیا اور پھر ہلکے ہلکے جھٹکے مارنا
شروع کر دیۓ ۔۔۔ اب اس کی گانڈ کے ٹشو۔۔۔میرے لن کے ساتھ کافی حد تک ایڈجسٹ ہو
گئے تھے سو اب میں نے اپنے گھسوں کی سپیڈ بڑھا دی اور پھر زور زور سے لن یاسر
کی گانڈ میں اِن آؤٹ کرنے لگا ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ مجھے یاسر کی مست آوازیں
سنائی دینے لگیں ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔ اُف ۔۔۔۔ یسس۔یسس۔ اور میں یاسر کی گانڈ میں
بھی ُ
گھسے مارتا گیا مارتا گیا ۔۔۔
کافی دیر بعد مجھے ایسے لگا جیسے میرا سارا خون میری ٹانگوں سے لن کی طرف
بھاگے جا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔ میرا بلڈ پریشر ہائی ہو گیا۔۔۔۔ اور میرے سانس بھی بے ترتیب سے
ہو رہیں تھیں ۔۔۔۔۔۔ یہ محسوس کر کے میں نے اپنے گھسوں کی سپیڈ پہلے سے بھی
دوگنی کر دی اور میں نے تقریبا ً چال کر یاسر سے کہا۔۔۔۔۔۔۔ یاسر میں ُچھوٹ رہا ہوں۔۔
سن کر یاسر نے مستی میں آ کر خود ہی اپنی گانڈ میرے لن میرا لن منی چھوڑ رہا ۔۔۔۔ یہ ُ
پر مارنی شروع کر دی اور ۔۔۔۔۔ اور ۔۔ چھوٹ جا میری گانڈ میں ۔۔ اور گھسوں کر سپیڈ
اور تیز کر ۔۔۔ اور تیز ۔۔۔ تیزززز۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد میرے ۔۔۔۔۔۔۔۔لن سے منی کا
طوفان نکل کر یاسر کی تیل سے ُچپڑی گانڈ میں داخل ہونے لگا ۔۔۔۔۔ جیسے ہی میری منی
کی پہلی بُوند یاسر کی گانڈ میں ٹپکی ۔۔۔۔وہ مست ہو گیا اور اپنی گانڈ میرے لن کے گرد
ٹائیٹ کرتا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کرتا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کرتا گیااااااااااا۔۔۔۔۔
دوسرا حصہ
یاسر اس وقت تک اپنی گانڈ کو میرے لن کے گرد تنگ کرتا رہا جب تک کہ میرا لن
سکڑ کر چھوہارا سا نہ بن گیا ۔۔۔ جب میرا لن اس کی گانڈ میں بلکل ُمرجھا گیا تو میں نے
ُ
اس کی گانڈ سے لن کو باہر نکال لیا ۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر بوال یار تمہارے لن
نے بڑا مزہ دیا ہے ۔ اور میں نے دیکھا کہ اس کی گانڈ میرے دھکوں کی وجہ سے الل
سوراخ سے باہر نکل سرخ ہو گئ تھی اور میری منی کے چند قطرے اس کی گآنڈ کے ُ ُ
رہے تھے ۔۔۔ پھر اس نے میری طرف دیکھا اور بوال ۔۔۔ یار تیرا لن بڑا کمال ہے اس نے
مجھے اتنا مزہ دیا ہے کہ یہ دیکھو میں بغیر ُمٹھ کے ہی فارغ ہو گیا ہوں اور میں نے
دیکھا تو صوفے کے ساتھ نیچےقالین پر اس کی منی گری ہوئی تھی ۔۔۔۔ پھر فورا ً ہی
رفیق ہاتھ میں ایک صاف سا کپڑا لئیے میرے سامنے آگیا اور میرے لن کو صاف کرتے
ہوۓ بوال ۔۔۔ واہ شاہ کیا شاندار چودائی کی ہے ۔۔ دیکھ تو تیرے دھکوں نے منڈے کی گانڈ
کیسی ٹماٹر کی طرح الل کر دی ہے ۔۔۔ پھر میرا لن صاف کر کے وہ یاسر کی طرف
متوجہ ہوا ۔۔۔ جس کی گانڈ کے سوراخ سے ابھی تک میری منی ِرس ِرس کر باہر نکل
رہی تھی اس نے جلدی سے کپڑے کا صاف حصہ اس کی گانڈ کے سوراخ پر رکھ دیا ۔۔۔
اور اسے صاف کرنے لگا ۔۔۔ جب وہ اس کی گانڈ پر کپڑا رکھ رہا تھا تو اس وقت اس کی
پیٹھ میری طرف تھی سو مجھے شرارت سوجھی اور میں نے اس کی گانڈ پر ہاتھ پھیرنا
شروع کر دیا ۔۔۔۔ رفیق نے ایک دم اپنا منہ میری طرف کیا اور بڑا ہی سیریس ہو کر بوال
۔۔۔ چودو گے مجھے۔۔ ؟؟؟
لیکن میرا ایسا کوئی ُموڈ نہ تھا سو میں نے انکار کر دیا اور جلدی سے کپڑے پہن
لیئےاور اُن سے ان کے نیکسٹ پروگرام کے بارے میں پوچھا ۔۔ تو وہ کہنے لگے
تمہاری وجہ سے جو کام ادھورا رہ گیا تھا اسے اب پورا کرنا ہے اور مجھے دعوت دی
کہ میں چاہوں تو ان کا الئیو پروگرام دیکھ سکتا ہوں ۔۔ لیکن میرا دل نہ مانا اور میں ان
سے اجازت لے کر جس راستے سے آیا تھا اسی راستے سے واپس گھر چال گیا ۔۔۔
اُسی شام معمول کے مطابق میری مالقات رفیق سے ہوئی لیکن نہ ہی اس نے ۔۔۔۔اور نہ
ہی میں نے اس کے ساتھ اس ٹاپک پر کوئ گفتگو کی ۔۔۔۔ بلکہ ہم نے ایک دوسرے کے
ساتھ ایسا ٹریٹ کیا جیسے سرے سے کوئی بات ہی نہ ہوئی ہو ۔۔۔ رفیق لوگوں کا گھر
تھوڑا اونچا تھا اس لیئے ہم عام طور پر ان کی سیڑھیوں پر بیٹھ کر (جسے تھڑا بھی کہ
سکتے ہیں ) گپ شپ لگاتے تھے ۔۔۔ اسی شام ہم سیڑھوں پر بیٹھ کر گپ شپ لگا رہے
تھے کہ اچانک ملکوں کے گھر پر لگی مرچیں (الئیٹس) جل اُٹھیں ۔۔۔۔۔ اونچی آواز میں
لگے میوزک نے پہلے ہی سارے ُمحلے کی جان عذاب میں ڈالی ہوئی تھی الئیٹس جلتی
دیکھیں تو میں نے اس سے پوچھا یار یہ بتا سالے ملک کی شادی ہے کب ؟ تو وہ بوال
یار ابھی تواس میں پندرہ بیس دن پڑے ہیں ۔۔۔ تو میں نے کہا اس کا مطلب یہ کہ چھٹیاں
ختم ہونے کے بعد ملک پھدی کا منہ دیکھ سکے گا ؟؟؟ تو وہ بوال جی سر جی ان کا
پروگرام تو یہی ہے تو میں نے اس سے پوچھا یار پھر انہوں نے اتنی جلدی شادی والی
الئیٹس کیوں لگا لیں ہیں۔۔۔ ؟؟؟ اوپر سے لؤوڈ میوزک نے ہماری َمت ماری ہوئی ہے ۔۔ تو
وہ بوال بہن چودا ان کی مرضی ہے جو چاہیں کریں تماکری گانڈ میں کیوں خارش ہو رہی
ہے ۔۔۔ ؟؟؟؟؟؟؟ گانڈ کا ذکر کرتے ہوۓ ۔۔ اس نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر
ہنس پڑا ۔۔۔ اسے یوں ہنستا دیکھ کر میں نے اُس سے پوچھا۔۔ کس بات پر ہنسی نکل رہی
ہے تیری ۔۔ ؟؟ تو وہ بوال ۔۔۔۔۔۔کچھ نہیں یار بس ویسے ہی ۔۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی مجھے آنکھ
مار دی ۔۔
ُچھٹیوں کے دوران جب بھی یاسر کے گھر والے کہیں جاتے یہ لوگ سیکس پروگرام بنا
لیتے تھے اور پتہ نہیں کیوں اپنے ہر پروگرام کی مجھے ضرور اطالع دیا کرتے تھے ۔۔
لیکن اس دن کے بعد میں نے ان کے ساتھ کوئی پروگرام نہیں کیا ۔۔ اس کی کوئی خاص
وجہ بھی نہ تھی بس ُموڈ ہی نہ بنا تھا ۔ حاالنکہ اُس دِن کی فکنگ کے بعد دونوں خاص کر
یاسر تو میرے لن کا دیوانہ بن چکا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ اب وہ میرا بڑا اچھا دوست
بھی بن چکا تھا ۔۔ اور مجھے میرے نام کی بجاۓ استاد جی کہتا تھا ہمساۓ ہونے کی وجہ
سے میرا تو ابھی تک نہیں۔۔۔۔ لیکن ہمارے گھر والوں کا یاسر کے گھر آنا جانا شروع ہو
چکا تھا ۔۔۔ پھر کچھ دن بعد ہم سب کے سکول کالج کھل گئے اور روٹین الئف شروع ہو گئ
۔۔۔۔
یہ سکول کالج ُکھلنے کے کوئ دو ہفتے بعد کا ذکر ہے۔۔۔
ب مع ُمول کالج جانے کے لئےو گھر سے نکال اور ہمارے گھر کے راستے میں میں حس ِ
چونکہ رفیق کا گھر آتا تھا اس لیئے میں اس کو ساتھ لے جاتا تھا ۔۔ اُس دن بھی میں نے
یہی پریکٹس کرنی تھی ۔۔۔ پر ہوا یہ کہ جیسے ہی میں گھر سے نکال تو ساتھ والے گھر
سے ( جو کہ یاسر لوگوں کا تھا ) سے آنٹی کی مسلسل زور زور سے باتیں کرنے کی
آوازیں آ رہیں تھیں ایسا لگ رہا تھا کہ وہ کسی کے ساتھ لڑ رہی ہوں ۔۔۔ پہلے تو میں ان
آوازوں کو معمول کی بات سمجھا پھر جب یاسر کی امی کی آوازوں کا والیم کچھ زیادہ ہی
اونچا ہونے لگا تو میں جو رفیق کے گھر کی طرف تین چار قدم بڑھا چکا تھا یہ آوازیں
سن کر واپس ہو گیا اور جا کر یاسر کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ۔۔۔ پر کسی نے کوئی ُ
جواب نہ دیا ۔۔۔۔ میں نے ایک دفعہ اور تھوڑا زور سے دروازہ کھٹکھٹایا ۔۔۔ اور انتظار
کرنے لگا ۔۔ پر اس دفعہ بھی کسی نے کوئی جواب نہ دیا ۔۔ اور میں نے کچھ دیر کھڑا
رہنے کے بعد سوچا شاید وہ دروازہ نہیں کھولنا چاہتے۔۔۔یا شایدان کا کوئی گھریلو مسلہ ہو
گا اور وہاں سے چل پڑا ابھی میں نے جانے کے لیئے مشکل سے ایک آدھ ہی قدم بڑھایا
ہو گا کہ اچانک یاسر کے گھر کا دروازہ ُکھل گیا اور دیکھا تو دروازے پر آنٹی کھڑی
سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھیں ۔۔
اُن کو یوں دیکھ کر میں تھوڑا گھبرا گیا اور ۔۔۔ پوچھا آنٹی جی سب خیریت تو ہے نا ۔۔؟ تو
وہ بولی ہاں خیر یت ہی ہے تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔وہ آپ کے گھر سے ۔۔۔۔۔ تو وہ جلدی
سے بولی ۔۔۔ وہ اصل میں یاسر سکول جانے سے آج پھر انکاری ہے کہتا ہے میں نے اس
سکول میں نہیں پڑھنا ۔۔۔ میرا سکول تبدیل کرو ۔۔۔ اب بتاؤ نا بیٹا میں کیا کروں ؟۔۔۔ کہ اب
تک یہ بچہ کم از کم چار سکول تبدیل کر چکا ہے تو میں نے پوچھا اس کی وجہ کیا بتاتا
ہے ۔۔؟ تووہ بولی وجہ ہی تو نہیں بتاتا۔۔ نہ ۔۔۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ میں تو اس لڑکے
سے بڑی عاجز آگئ ہوں۔۔۔ بس ایک ہی رٹ لگا ر کھی ہے کہ سکول نہیں جانا۔۔۔ سکول
نہیں جانا۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا میرا خیال ہے اس نے ہوم ورک نہیں کیا ہو گا ؟ تو وہ
بولی پتہ نہیں کیا بات ہے کچھ بتاتا بھی تو نہیں ہے نا ۔۔۔ تو میں کہا آنٹی جی اگر آپ
اجازت دیں تو میں ٹرائی کروں؟ تو وہ مجھ سے کہنے لگی اگر تم اس سے پوچھ کر کچھ
بتا سکو تو تماجری بڑی مہربانی ہو گی ۔۔۔ اور ساتھ ہی انہوں نے مجھے اندر آنے کے
لیئےراستہ دے دیا ۔۔۔۔۔
اور میں ان کے گھر کے اندر چال گیا اور آنٹی سے پوچھا کہ یاسر کس کمرے میں ہے تو
وہ بولی ۔۔۔۔ اپنے ُروم میں بیٹھا ہے اور میں سیدھا اس کے کمرہ میں چال گیا ۔۔ دیکھا تو
سورے پلنگ کے ایک طرف بیٹھا تھا ۔۔ جبکہ دوسرے طرف اس کا سکول یاسر منہ ب ُ
ہونیفارم پڑا ہوا تھا اور سامنے تپائی پر ناشتہ رکھا تھا ۔۔۔ جو پڑے پڑے ٹھنڈا ہو چکا تھا ۔۔
مطلب (مجھے یوں اپنے ُروم میں دیکھ کر وہ بڑا حیران ہوا اور بوال ۔۔۔ استاد جی آپ ؟؟؟
سیکس کا استاد ) تو میں نے اس سے بوچھا یار تم نے کیا سارے گھر کو ٹینشن میں ڈال
رکھا ہے ۔۔۔ آج سکول کیوں نہیں جا رہے ؟ اور ساتھ ہی یہ بھی سوال کر لیا کہ تماکری
امی کہہ رہی ہیں کہ تم سکول بدلنے کا کہہ رہے ہو ؟ بتا سکتے ہو کہ چکر کیا ہے ؟ میری
سن کر پہلے تو اس نے مجھے ٹالنے کی بڑی کوشش کی ۔۔۔ پر میں کہاں ٹلنے واال تھا بات ُ
سو میں نے اس سے صاف صاف کہہ دیا کہ بیٹا میں تماسری اماں جان نہیں ہوں کہ ٹل
جاؤں ۔۔۔۔ میرے ساتھ صاف اور دو ٹوک بات کرو اور بتاؤ کہ اصل معاملہ کیا ہے؟ تب اس
نے میری طرف دیکھا اور کچھ سوچ میں پڑ گیا ۔۔۔ تو میں نے اس کہا سوچتا کیا ہے یار
تماارے اور میرے درمیان کوئی پردہ رہ گیا ہے جو بات کو یوں چ ُھپا رہے ہو تو اس نے
ایک دفعہ پھر میری طرف دیکھا اور ۔۔۔ اس کے چہرے پر کشمکش کے آثار دیکھ کر میں
نے اس سے کہا ۔۔۔ گھبرا مت یار میں تماترا دوست ہوں ۔۔۔۔۔ کوئی مسلہ ہے تو ہم مل کر
حل کر لیں گے اور کہنے لگا دیکھو ایک اور ایک گیارہ ہوتے ہیں میری اس طرح کی
باتوں سے اسے کافی تسلی ہوئی اور پھر کچھ اٹک آٹک کر اس نے مجھے بتالیا ۔۔۔۔ ۔۔۔
وہ استاد جی بات یہ ہے ۔۔۔ کہ وہ سر پی ٹی مجھے بڑا تنگ کرتا ہے۔۔۔ اس کا اتنا کہنا تھا
کہ میں ساری بات سمجھ گیا لیکن پھر بھی میں نے اس سے کنفرم کرنے کے لیئے پوچھ
لیا کہ وہ کیوں تنگ کرتا ہے ؟ تو وہ عجیب سی نظروں سے میری طرف دیکھ کر بوال
۔۔۔۔۔۔ یار وہ اصل میں میری لینے کے چکر میں ہے ۔۔۔۔ اور سر جھکا لیا ۔۔۔ تو میں نے اس
سے پوچھا کہ اچھا تو اتنے سکول بدلنے کی یہی وجہ تھی ؟ تو اس نے اپنا سر ہاں میں ہال
دیا ۔۔۔ اور میرے خیال
سن کر ایک شعر یاد آ میں اُس کی آنکھوں میں آنسو بھی آ گے تھے ۔۔۔۔ مجھے اس کی بات ُ
گیا کہ
اچھی صورت بھی کیا صورت ہے
جس نے بھی ڈالی بُری نظر ڈالی
پھر میں نے اس سے اس کے سکول کا نام پوچھا تو ( یہ پنڈی میں ) مری روڈ پر ایک
پرائیویٹ سکول تھا ۔۔۔ اتفاق سے جس کے پرنسپل کا بیٹا میرے ساتھ ہی کالج میں پڑھتا
تھا ۔۔۔ سو میں نے اس کو کہہ دیا کہ یاسر یار تم یونیفارم پہنو اور بے فکر ہو کر سکول
چلے جاؤ آج کے بعد سر پی ٹی تو کیا اس کا باپ بھی تماہری طرف آنکھ اُٹھا کر نہیں
دیکھے گا اور یہ بھی کہا کہ آئیندہ اگر کبھی ایسی بات ہوئی تو تم مجھے بتانا ۔۔۔ میری
سن کر اس نے بے یقینی سے میری طرف دیکھا اور بوال ۔۔ تم سچ کہ رہے ہو استاد بات ُ
سن کر وہ تھوڑا مطمئن ہو گیا لیکن جی۔۔؟ تو میں نے کہا آزمائیش شرط ہے بیٹا ۔۔۔۔ یہ ُ
پھر فکرمند سا ہو کر بوال دیکھ یار ُمروا نہ دینا ۔۔۔۔ تو میں نے کہا ایسی کوئی بات نہیں
ہے دوست ۔۔ اعتبار کرو اور کہا کہ تم بس یونیفارم پہن کر تیار ہو جاؤ میں تما را کھانا
!!! گرم کروا کر التا ہو ۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر بوال ۔۔۔ ٹھیک ہے پر ایک بات اور
۔۔۔ تو میں نے اس کی بات کاٹ کر کہا ہاں بولو تو وہ کہنے لگا ۔۔ پلیز اس بات کا امی اور
رفیق کو نہیں پتہ چلنا چاہئے تو میں نے کہا یار امی کی بات تو سمجھ میں آتی ہے یہ
رفیق کو کیوں نہیں بتانا۔۔۔؟ تو وہ بوال یار یہ لوگ بعد میں اس بات کا بڑا مزاق اُڑاتے ہیں
سن کر میں نے اس سے وعدہ کر لیا کہ یہ بات میرے اور اس کے بیچ ہی اس کی بات ُ
رہے گی ۔۔
تو وہ ایک بار پھر مجھ سے کہنے لگا استاد جی پکی بات ہے نا کہ آپ میرا مسلہ حل کر
لو گے۔۔؟؟ تو میں نے جواب دیا فکر نہ کر بیٹا تمھارا کام ہو جاۓ گا تو وہ دوبارہ کہنے
لگا استاد جی وہ بڑا حرامی آدمی ہے پلیز ۔۔ پلیز اس پر زرا پکا ہاتھ ڈالنا ورنہ یو نو۔۔!!
اور ساتھ ہی سر جھکا لیا۔۔ وہ کافی ڈرا ہوا لگ رہا تھا اس لیئے میں نے اس کو بتا دیا کہ
سن کر اس ان کے سکول کے پرنسپل کا لڑکا میرے ساتھ پڑھتا ہے اور اپنا یار ہے یہ ُ
نے ایک گہری سانس لی اور بوال ٹھیک ہے آپ جاؤ میں یونیفارم وغیرہ پہن کر خود ہی
چال جاؤں گا پھر کہنا لگا پلیز آپ اس لیئے بھی جاؤ کہ کہیں رفیق آپ کی طرف ہی نہ آ
جاۓ۔۔۔ تو میں نے کہا او کے تم یونیفارم پہنو میں یہ ناشتے کے برتن تمھاری امی کو
دے کر جاتا ہوں اور ساتھ ہی یہ بھی پتا دیا کہ تمھاری امی کے پوچھنے پر میں یہ وجہ
بات بتاؤں گا اور برتن لے کر باہر نکل گیا ۔۔
باہر نکال تو سامنے ہی اس کی امی کھڑی تھی اور وہ دروازے ہی کی طرف دیکھ رہی
تھیں مجھے نکلتے دیکھ کر وہ آگے بڑھی اور بولی ۔۔۔ اس سے کیا بات ہوئی ؟؟ ۔۔۔۔ اور
کیا کہتا ہے وہ ؟؟ ۔۔۔ تو میں نے کہا آنٹی جی سب ٹھیک ہو گیا ہے ۔۔۔ آپ بس اس کا کھانا
گرم کر دیں وہ یونیفارم پہن رہا ہے اور ناشتہ کے بعد سکول چال جاۓ گا تو وہ بولی
لیکن وہ سکول کیوں نہیں جا رہا تھا ؟؟ تو میں نے کہا اصل میں جیسا کہ آپ کو پتہ ہے
انگلش میڈیم بچوں کی اُردو بڑی کمزور ہوتی ہے ۔۔ اور ان کی اردو کا ٹیچر بڑا سخت
ہے لیکن اب میں نے اس کو سمجھا دیا ہے اب وہ سکول بھی جاۓ گا اور آئیندہ آپ سے
سکول چھوڑنے کی بات بھی نہیں کرے گا۔۔ پھر میں نے برتن اُن کے ہاتھ میں پکڑا کر
کہا کہ آپ پلیز اس کا کھانا گرم کر دیں ۔۔ وہ میری بات کچھ سمجھی کچھ نہ سمجھی پر
میرے ہاتھوں سے کھانے کا برتن لیا اور کچن کی طرف چلی گئ ۔۔۔ اور میں وہاں سے
سیدھا رفیق کی طرف گیا اور جیسے ہی اس کے گھر پر دستک دینے لگا تو وہ گھر سے
میری ہی طرف نکل رہا تھا ۔۔ مجھے دیکھ کر بوال خیریت تھی آج لیٹ ہو گئے تم۔۔؟ تو
میں نے کہا ۔۔۔ بس یار کیھا کبھی ایسا ہو جاتا ہے تو وہ بوال ہاں یہ تو ہے اور ہم کالج کی
طرف چل پڑے۔۔۔
پھر اس خاموشی کو دوست نے ہی توڑا۔۔ اس نے پہلے تو کھنگار کر گال صاف کیا اور
پھر بوال شاہ میں نے ان سے تفصیلی بات کر لی ہے اور ان کو ساری بات سمجھا بھی
دی ہے میرا خیال ہے آئیندہ تم کو ان سے شکایت کا موقعہ نہیں ملے گا اس لیے پلیز تم
ابھی ابا سے ان کے بارے میں کوئی بات نہ کرنا ورنہ تم کو تو پتہ ہی ہے کہ ابا طوفان
لے آئیں گے اور سر کی جگ ہنسائی الگ سے ہو گی ۔۔ ۔۔۔ پھر وہ پی ٹی سر سے
سن کر پی ٹی نے ُمخاطب ہو کر بوال کیوں سر میں ٹھیک کہہ رہا ہوں نا؟؟ ۔۔ اس کی بات ُ
بے بسی سے میری طرف دیکھا اور کھسیانی ہیسا ہنس کر بوال جی ۔۔۔۔ آپ درست کہہ
رہے ہیں اور پھر سر جھکا لیا اور اپنے ہونٹ کاٹنے لگا ۔۔ پھر دوست نے میری طرف
دیکھا اور بوال شاہ کیا تم نے سر کی معزرت قبول کر لی ہے۔۔؟؟ تو میں نے کہا یار تم
میری بات چھوڑو ۔۔۔ تم اُس لڑکے کی بابت کیوں نہیں سوچتے جو ان کی حرکتوں کو
سن کر دوست بوال۔۔ ک ُھل کر وجہ سے سکول چھوڑ نے پر تیار ہو گیا تھا ؟؟؟ میری بات ُ
بتاؤ تم کیا چاہتے ہو؟ تو میں نے جواب دیا میں چاہتا ہوں کہ یہ صاحب خود اس سے
معذرت کریں اس طرح اس کے دل سے ان کا ڈر بھی دُور ہو جاۓ گا اور یہ بھی بعد
سن کر پی ٹی سر میں اس کے ساتھ کوئی بدمعاشی بھی نہیں کر سکیں گے ۔۔۔ میری بات ُ
کو ایک دم شاک لگا اور وہ بوال ۔۔ نہیں یہ ۔۔۔ نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔۔ میں نے آپ سے معذرت
کر لی ہے ۔۔۔ یہ کافی نہیں ہے کیا ؟ ۔۔۔۔۔ اب میں کیا بچے سے معذرت کروں گا اس طرح
میرا اس پر امپریشن کیا رہ جاۓ گا۔۔؟؟؟؟؟ تو میں نے تلخی سے جواب دیا کہ جناب کو
اپنے امپریشن کی اُس وقت کوئی فکر نہیں تھی جب آپ بچے کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کرنے کی
سن کر پی ٹی تھوڑا کھسیانہ ہو گیا پر بوال کچھ
کوشش کر رہے تھے ؟؟ ۔۔۔ میری بات ُ
نہیں ۔۔۔۔ بھر میں نے دوست کو مخاطب کر کے کہا کہ ۔۔ ٹھیک ہے دوست اگر یہ بچے
سے معذرت نہیں کرے گا تو مجبورا ً مجھے یہ معاملہ انکل کے پاس لے جانا پڑے گا
پھر میں نے ہوا میں تیر چھوڑتے ہوۓ کہا کہ۔۔۔ میں نے یاسر کے ساتھ ایک دو اور
لڑکے بھی تیار کیے ہوۓ ہیں جن کے ساتھ انہوں نے ۔۔۔ یہ غلیظ حرکت کی ہوئی ہے ۔۔۔
اور وہ سب کے سب آج ان کے خالف گواہی دیں گے ۔۔۔
میں نے یہ کہا اور اُٹھ کر چلنے لگا ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر پی ٹی اپنی کرسی پر اضطراری
حالت میں پہلو بدلتے ہوۓ میری باڈی لینگؤیج کو نوٹ کرنے لگا اور جب میں اُٹھ کر
دروازے تک پہنچ گیا تو وہ بوال ایک منٹ بیٹا ۔۔۔۔ پر میں نہ ُرکا تو دوست کی آواز آئی
یار ایک منٹ ان کی بات سننے میں حرج ہی کیا ہے ؟؟ تو میں وہاں ُرک گیا اور بوال ۔۔۔
جو کہنا ہے جلدی کہیں ۔۔۔۔ تو وہ بوال ۔۔ دیکھو بیٹا میں تمھارے باپ کی عمر کا ہوں اور
ٹیچر ویسے بھی باپ ہی ہوتا ہے تو کیا یہ اچھا لگے کا کہ میں ایک بزرگ اپنے بیٹے
سے بھی چھوٹے لڑکے سے ایکسکیوز کرے۔۔؟ تو میں نے جواب دیا ۔۔۔۔ یہ بات تو آپ
نے پہلے سوچنے تھی ناں اور پھر باہر جانے کے لیئے جیسے ہی دروازے سے باہر قدم
رکھا ۔۔۔۔۔۔ پی ٹی مری ہوئ آواز میں بوال ۔۔۔۔ او کے۔۔۔۔ بچے کو بُال لو۔۔۔ اس سے پہلے کہ
میں کچھ کہتا دوست بوال مجھ سے ُمخاطب ہو کر بوال تم بیٹھو میں یاسر کو التا ہوں ۔۔۔۔
اور میں واپس آ کر صوفے پر بیٹھ گیا ۔۔۔
کمرے میں گھنا سناٹا چھایا ہوا تھا اور ِپن ڈراپ سائیلنس تھا اور اس خاموشی میں پی ٹی
ب معمول اسے مسلسل کھا جانے والی کسی گہری سوچ میں کھویا ہوا تھا اور میں حس ِ
نظروں سے ُگھورے جا رہا تھا ۔۔ کچھ دیر بعد دیر بعد دوست کے ساتھ یاسر کمرے میں
نمودار ہوا اور مجھے اور پی ٹی کو دیکھ کر کسی حیرت کا اظہار نہ کیا اس کا مطلب یہ
سے سارے معاملے پر پہلے ہی بریف کر چکا تھا۔۔ یاسر کمرے میں داخل تھا کہ دوست ا ُ
ہوتے ہی سیدھا میرے پاس آ کر پیٹھ گیا اور سر جھکا کر نیچے دیکھنے لگا ۔۔۔ کمرے
میں ایک بار پھر ِپن ڈراپ سائیلنس ہو گیا ۔۔۔۔ پھر میں نے خاموشی کو توڑا اور پی ٹی
سے مخاطب ہو کر بوال ۔۔۔۔ یاسر آ گیا ہے ۔۔ پی ٹی جو کسی گہری سوچ میں ڈوبا ہوا تھا
سن کر ہڑبڑا کر اُٹھا اور میری طرف دیکھنے لگا تو میں نے جلدی سے یاسر میری بات ُ
کی طرف اشارہ کر دیا ۔۔ پی ٹی کے چہرے پر تزبزب کے آثار ۔۔۔ دیکھ کر میرے دوست
نے بھی ا یک گھنگھورا مارا اور پی ٹی کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔ اب پی ٹی کے لیئے
پاۓ رفتن نہ جاۓ ماندن واال معامال ہو گیا تھا ۔۔۔ پھر اس نے ہمت کی اور یاسر سے بوال
۔۔۔۔ یاسر بیٹا جو کچھ بھی ہوا اس کے لیئے سوری۔۔۔۔۔ یہ کہا اور اُٹھ کر کمرے سے باہر
نکل گیا ۔۔۔
جیسے ہی وہ کمرے سے باہر نکال یاسر میرے گلے سے لگ گیا اور آہستہ سے میرے
کان میں بوال ۔۔۔۔ تھینک یو ۔۔۔ تم واقعی اُستاد ہو ۔۔ اور پھر دوست کا شکریہ ادا کیا تو وہ
بوال کوئی بات نہیں ۔۔ اور کہنے لگا ۔۔۔ یار آپ نہیں آپ کے کسی بھی دوست کے ساتھ
اگر یہ بندہ دوبارہ ایسی حرکت کرے تو میری طرف اشارہ کر کے کہنے لگا پلیز تم
صرف ان کو بتا دینا ۔۔۔ پھر خود ہی کہنے لگا آج جو اُس کے ساتھ ہو گئی ہے اُمید ہے کہ
اس کے بعد کسی کے ساتھ یہ ایسا برتاؤ نہیں کرے گا ۔۔۔۔۔۔ اُس نے یہ کہا اور پھر مجھے
چلنے کا اشارہ کر دیا اور ہم واپس آگے ۔۔۔۔۔۔۔
اُسی دن شام کی بات ہے کہ میں کمیٹی چوک کسی کام سے جا رہا تھا کہ مجھے پیچھے
سنائی دی میں اسے دیکھ کر ُرک گیا اور جسےن ہی وہ میرے پاس آیا سے یاسر کی آواز ُ
شکریہ ادا کیا تو میں نے کہا یار کیوں شرمندہ کرتے ہو تو وہ اس نے ایک بار پھر میرا ُ
بوال ۔۔۔ یار شکریہ کے ساتھ ایک معذرت بھی کرنی ہے ۔۔ تو میں نے کہا وہ کیا ؟۔۔۔۔۔۔تو
وہ بوال یار تم کو تو پتہ ہی ہے کہ ماما اس بات کے پیچھے ہی پڑ گئیں تھیں اور باربار
کرید کرید کر مجھ سے اس بارے میں پوچھتی رہی تھیں تو میں نے تنگ آ کر کہہ دیا کہ
شاہ نے مجھ سے وعدہ کر لیا ہے کہ وہ مجھے ہر شام اُردو اور میتھ پڑھا دیا کرے گا ۔۔۔
یہ سن کر میں پریشان ہو گیا اور بوال کیا یہ کیا کر دیا یار ۔۔۔ تو وہ بوال مجبوری تھی باس
ورنہ ۔۔۔ یو ۔۔ نو ۔۔!!! پھر میں نے اس سے کہا یار اُردو تو ٹھیک ہے یہ میتھ تو میرے
باپ دادے کی بھی سمجھ سے باہر ہے تو وہ ہنس کر بوال ۔۔ اُستاد آپ اس چیز کی فکر ہی
نہ کرو مجھے اُردو اور میتھ کیا ہر سبجیکٹ خوب اچھے طرح سے آتا ہے ۔۔۔۔ پر اس
وقت مجبوری ہے ۔۔۔ ماما کو کور کرنا تھا سو جھوٹ بول دیا بس اب تم شام سے ہمارے
گھر مجھے پڑھانے آ جانا ۔۔ تو میں نے اس سے کہا۔۔ او یار شام کا ٹائم کیوں رکھ دیا تو
نے ؟؟؟؟ ۔۔ تو وہ بوال کیوں شام کو کیا ہوتا ہے ؟؟ ۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا سالے یہی ٹائم
تو چھت پر بھونڈی کا ہوتا ہے اور میں اس ٹائم تمھارے ساتھ مغز ماری کروں گا تو وہ
کہنے لگا یار تم نے کون سا پڑھانا ہے ۔۔۔ بس ڈرامہ ہی کرنا ہے نہ۔۔۔ اور ڈرامہ بھی ایک
ماہ کرنا ہے ۔۔۔پھر ماما کو بتا دینا کہ بچہ چل گیا ہے اب اسے ٹیچر کی کوئی ضرورت
نہیں رہی اور دوسری بات بھونڈی تو تم جانتے ہو کہہ میں لڑکیوں سے زیادہ اچھا چوپا
لگا تا ہوں سو جب تم چاہو میں تماہرا اے ون چوپا لگا دیا کروں گا تم بس اب میری بات
مان لو ۔۔۔۔ اور میں نے اس کی بات مان لی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب میں کمیٹی چوک سے واپس گھر آیا تو امی بھی کمرے میں آ گئی اور کہنے لگیں۔۔۔۔
آج یاسر کی امی ہمارے گھر آئی تھی اور تمھارا پوچھ رہی تھی ۔۔۔ تو میں نے پوچھا کیا
کہتی تھی وہ ؟؟؟؟؟؟؟۔۔ تو امی کہنے لگی وہ کہہ رہی تھی کہ تم ان کے بیٹے کو پڑھا دیا
کرو ۔۔۔ پھر بولی پُتر ہمسائیوں کے بڑے حقُوق ہوتے ہیں اب وہ بے چاری چل کے
ہمارے گھر آ گئی ہے تو تم نہ،۔۔ نہ کرنا ۔۔۔ اور کل سے یاسر کو پڑھانے چلے جانا ۔۔۔۔
کہ میں نے بھی اسے حامی بھر دی ہے پھر کہنے لگی تمھارا کیا خیال ہے۔۔؟؟ تو میں
نے جواب دیا ۔۔۔۔ بے بے جب آپ نے حامی بھر لی ہے تو اب انکار کی کوئی ُگنجائیش
ہی نہیں رہی ۔۔۔ سو آپ کے حکم کے مطابق کل سے میں یاسر کو پڑھانے چال جاؤں گا۔۔
سن کر بے بے کہنے لگی جیتے رہو پُتر مجھے یقین تھا کہ تم میری بات کو میری بات ُ
کبھی نہیں ٹالو گے ۔
اگلے دن شام کو میں یاسر کے گھر گیا اور گھنٹی بجائی تو یاسر باہر نکال اور بڑی گرم
جوشی سے میرے ساتھ ہاتھ مالیا اور ایک دفعہ پھر میرا شکریہ ادا کیا اور پھر مجھے
اپنے ساتھ گھر کے اندر لے گیا اور مجھے ڈرائینگ روم میں بٹھا کروہاں سے ہی آواز
اور پھر میری طرف دیکھ کر آنکھ مار دی ۔۔۔ میں !!!!لگائی ۔۔۔ ما ما ۔۔ ٹیچر آ گئے ہیں ۔۔
بھی اس کی طرف دیکھ کر پھیکی سی ُمس ُکراہٹ کے ساتھ ہنس پڑا ۔۔۔ اور ان کے
ڈرائینگ ُروم کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔ ان لوگوں نے ڈرائینگ روم بڑی اچھی طرح سے
سجایا ہوا تھا ابھی میں اس کا جائزہ لے ہی رہا تھا کہ یاسر کی امی ڈرائینگ روم میں
داخل ہو گئ جسے دیکھ کر میں احتراما ً کھڑا ہو گیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ بولی ارے ارے ۔۔
لیکن میں اُس وقت تک بیٹھا رہا جب تک کہ وہ !!! آپ کھڑے کیوں ہیں بیٹھیں نہ پلیز۔۔۔
میرے سامنے صوفے پر نہ بیٹھ گئ ۔۔۔ انہوں نے کالے رنگ کی ُکھلے گلے والی سلیو
لیس قمیض پہنی ہوئی تھی اور اس کالے رنگ کی قمیض میں ان کا گورا بدن صاف
چھلک رہا تھا اور اور قمیض کے اوپر انہوں نے ایک باریک سا کالے ہی رنگ کا دوپٹہ
سنگ مر مر سے تراشا ہوا گورا بدن مزید نکھر کر ِ لیا ہوا تھا جس کی وجہ سے ان کا
سامنے آ گیا تھا ۔۔۔ ان کے شانے چوڑے اور کافی بڑے تھے اس لیئے ان پر سلیو لیس
بڑا جچ رہا تھا ۔۔ پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے وہ صوفے پر بیٹھ گئ تو میں بھی بیٹھ
گیا ۔۔۔ بیٹھے ہی وہ مجھ سے ُمخاطب ہو کر بولی کل میں آپ کے گھر بھی گئی تھی ۔۔۔
لیکن آپ گھر پرموجود نہ تھے ۔۔۔ تو میں نے آپ کی امی سے ریکؤئسٹ کی تھی کہ آپ
شکر ہے کہ خالہ جان نے میری درخواست منظور کر لی تھی یاسر کو پڑھا دیا کریں اور ُ
۔۔ اور تھینک یو آپ کا کہ آپ آ گئے۔۔ پھر کہنے لگی دیکھو مجھے بات کرتے ہوۓ لگ
تو عجیب رہا ہے لیکن شرع میں شرم نہیں ہونا چاہیۓ اس لئے آپ خود ہی بتا دو کہ آپ
سن کر میں واقعہ ہی حیران ہو گیا اور بوال فی سبجیکٹ کتنے پیسے لو گے ؟ اُن کی بات ُ
۔۔۔۔ کیسے پیسے جی ؟ تو وہ کہنے لگی یہ آپ کی مہربانی ہے کہ آپ اپنےقیمتی وقت میں
سے کچھ ٹائم میرے بچے کو دے رہے ہیں تو ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی شرمائیں نہ پلیز ۔۔۔ آپ
کی جو بھی ڈیمانڈ ہے بتا دیں ۔۔ اب میں نے اُن کو کہا کہ اگر تو آپ نے پیسے دے کر ہی
سن کر وہ کہنے لگی او ہو پڑھوانا ہے تو میری طرف سے معزرت قبول کرلیں ۔۔ یہ بات ُ
۔۔ آپ تو ناراض ہی ہو گئے ہیں ۔۔ چلیں اس ٹاپک پہ ہم بعد میں گفتگو کر لیں گے آپ
بچے کو پڑھانا شروع کریں میں آپ کے لیے ٹھنڈا لے کر آتی ہوں اور وہ اُٹھ کر چلی
گئ۔۔
اب میں اور یاسر کمرے میں اکیلے رہ گئے تو میں نے اُس سے کہا یہ تم نے کس
مصیبت میں ڈال دیا ہے یار ۔۔۔ تو وہ ہنس کر کہنے لگا ۔۔۔ سب چلتا ہے باس ۔۔۔۔اور بیگ
کھول کر کتابیں نکالنے لگا۔۔۔ اور اس طرح میں نے یاسر کو پڑھانا شروع کر دیا ۔۔۔
مجھے یاسر کو پڑھاتے ہوۓ 3،4دن ہو گئے تھے۔۔ اوراس کی امی ریگولرلی میرے
لیئے ٹھنڈا یا گرم لے کر آتی تھی اور مجھ سے یاسر کی پڑھائی کے بارے ڈسکس کرتی
تھی ۔۔ اصل میں وہ اپنے اکلوتے بیٹے کے لیئے کافی فکر مند تھی اور اس طرح کرتے
کرتے اب میری یاسر کی ماما سے بہت اچھی گپ شپ ہو گئ تھی ۔۔۔ یہ پانچویں یا چھٹے
دن کی بات ہے کہ وہ ٹرے میں چاۓ کے ساتھ کافی لوازمات الئی اور کمرے میں داخل
ہوتے ہی یاسر سے بولی ۔۔۔ تما را فون ہے ۔۔ تو وہ کہنے لگا کس کا ہے مام ۔۔۔ تو وہ
سنتے ہی یاسر نے چھالنگ لگائی اور فون کی طرف دوڑ پڑا ۔۔ اب بولی ۔۔۔ وہی ۔۔ یہ ُ
میں نے تھوڑا حیران ہو کر اُس سے پوچھا ۔۔۔ کس کا فون تھا ؟ تو وہ بولی ۔۔۔ اس کی
منگیتر کا تھا ۔۔۔ اور ہنستے ہوۓ بولی ۔۔۔۔ یو نو۔!!! پھر میز پر برتن رکھ کر چاۓ بنانے
لگی اور بولی کتنی چینی ڈالوں ؟؟ تو مجھے شرارت سوجھی اور بوال آپ چاۓ میں
انگلی ڈال کر دو دفعہ ہال دیں تو چاۓ خود بخود میٹھی ہو جاۓ گی تو وہ ہنس کر کہنے
لگی سر جی !! چاۓ بڑی گرم ہے کیوں میری انگلیاں جالنی ہیں تو میں نے کہہ دیا اچھا
تو چلیں ایک چمچ ڈال دیں ۔۔۔ اس نے چاۓ میں چینی ڈالی اور مجھے دیکھتے ہوۓ
شرارت سے بولی ۔۔۔۔۔ چچ ۔۔۔ چچ چچ۔۔ آئ ایم سوری سر جی ؟ تو میں نے حیران ہو کر
سنا ہے ہم نے آپ کی راہ کھوٹی کی ہے کہا ۔۔۔ سوری کس بات کی جی؟ تو وہ کہنے لگی ُ
۔۔۔ تو میں نے پھر بھی بات کو نہ سمجھتے ہوۓ ان سے کہا کہہ میں سمجھا نہیں میم ۔۔۔
سنا ہے ہم سے پہلے یہاں مس مائرہ نامی ۔۔۔۔ تو آپ کیا کہہ رہی ہیں ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ ُ
میں نے ایک گہرا سانس لیتے ہوۓ کہا کہ آپ کو یہ خبر کس نے دی؟ تو وہ بولی ۔۔۔ لو
جی ہمارے پاس تو آپ کا پُورا بائیو ڈیٹا اکھٹا ہو گیا ہے ۔۔۔ اور ہنسنے لگی ۔۔۔۔ پھر ایک
دم سیریس ہو کر بولی ۔۔۔۔ سر جی اب بھی اگر مائرہ آۓ تو میرا گھر حاضر ہے اور
تیزی سے کمرے سے باہر نکل گئ۔۔ اور میں ہکا بکا ہو کر اسے جاتے ہوۓ دیکھنے
لگا۔۔
اس کے ساتھ ساتھ دوسری طرف ملک صاحب کے بیٹے کی شادی بھی بہت قریب آ گئی
تھی اور دوستو جیسا کہ آپ کو پتہ ہی ہے کہ گلی محلوں میں خاص کر شادی بیاہ پر
لڑکیوں سے نئی نئی دوستیاں بنتیں ہیں اور قسمت اچھی ہو تو کوئی آنٹی بھی پھنس ہی
جاتی ہے محلے میں چونکہ بڑے دنوں بعد کوئ خوشی کا موقع آیا تھا اور ویسے بھی
ملک فیملی ہمارے محلے کی ایک بہت موٹی آسامی تھی اس لیئے محلے کے تقریبا ً
سارے ہی لوگ بڑھ چڑھ کر اس فنگشن میں حصہ لے رہے تھے۔۔۔ میرا شمار چونکہ
محلے کے اچھے لوگوں میں ہوتا تھا (کیا ستم ظریفی کی بات ہے) اس لیئے مہندی سے
ایک دن قبل ہی بڑے ملک صاحب ہمارے گھر آۓ تھے اور مجھے اور بعد میں رفیق
ساتھ محلے کے دورے لڑکوں کو بھی مہندی اور ولیمے کے کافی کام سونپ گئے تھے
کہ ان کا پروگرام ولیمہ بھی گلی میں ہی کرنے کا تھا ۔۔۔ اس لیئے ہم مہندی والے دن
سرشام ہی ملک صاحب کے گھر پہنچ گئے تھے ۔۔ ہمارے ساتھ یاسر بھی تھا میں نے ِ
رفیق سے چوری چوری پتہ کروا لیا تھا کہ مہندی پر عورتوں کو کہاں بٹھانا ہے اور
مردوں کو کہاں ۔۔۔ تو پتہ چال کہ ان کے گھر کے ساتھ والے خالی پالٹ عورتوں کے
لیئے مختص کیا گیا ہے جبکہ ان کی چھت پر مرد حضرات کے لیئے بندوبست کرنا تھا ۔۔
یاسر اور میں نے چاالکی سے اپنی ڈیوٹی عورتوں والی سائیڈ پر جبکہ رفیق اور ایک
اور ُمحلے دار کی ڈیوٹی مردوں والی سائیڈ پر لگوا دی تھی ۔۔ یہ بات جب رفیق کو پتہ
سود۔۔بے چارے کی کسی نے ایک !!!!!!چلی تو اس نے بہت واویال کیا تھا پر ۔۔۔۔ بے ُ
سنی ۔۔۔ ہاں ایک اور بات بتانا تو میں بھول ہی گیا وہ یہ کہ مہندی والے دن میں ، نہیں ُ
رفیق اور یاسر نے ایک جیسے ہی سوٹ پہنے ہوۓ تھے جو کہ یاسر کی امی نے ہمیں
بنوا کر دیئے تھے میں نے بھتیرا منع کیا تھا مگر ان لوگوں نے چوری چوری اور پھر
زبردستی ویسا ہی میرا بھی سوٹ سلوا ہی دیا تھا ۔۔۔ اس شام یاسر اور میں نے دوسروں
کے ساتھ مل کر خالی پالٹ میں ُکرسیاں رکھوائیں اور پھر سٹیج وغیرہ بنوا رہا تھے کہ
سٹیج پر بچھانے کے لیئے ہمیں دری کی ضرورت پڑگئ تو میں نے یاسر سے کہا کہ
ٹھہرو میں اندر سے پتہ کرتا ہوں کہ دری ہے کہ نہیں ورنہ ٹینٹ والے سے منگوا لیں
گے ۔۔۔ یہ کہہ کر میں ملک صاحب کے گھر چال گیا اور آنٹی سے دری کا پوچھا تو وہ
کہنے لگیں ۔۔۔ پُتر اس شادی نے تو ویسے ہی میری َمت ماری ہوئی ہے میرا خیال ہے
دری ہے تو سہی۔۔۔۔ پر کہاں رکھی ہے یاد نہیں آ رہا ۔۔۔۔ پھر کچھ سوچ کر بولی ۔۔۔ تم ایسا
سلطانہ سے پوچھ لو۔۔۔ اسے ضرور پتہ ہو گا۔۔۔ کر ُ
سلطانہ ملک ۔۔۔ ملک صاحب کی سب سنتے ہی میری تو گانڈ پھٹ گئ ۔۔۔ ُ سلطانہ کا نام ُُ
سے بڑی صاحب زادی تھی ۔۔ جس کی عمر 29،30سال ہو گی اور جو اچھے رشتے
کے چکر میں اوور ایج ہو گئی تھی ۔۔ َبال کی خوب صورت اور اس سے بھی زیادہ
مغرور خاتون تھی ۔۔۔۔ مائرہ سے پہلے میرا اس کے ساتھ آنکھ مٹکا چل رہا تھا ۔۔۔ لیکن ُ
سلطانہ کو چھوڑ دیا تھا ۔۔۔ وجہ وہی ایک انگریزی ُمحاورے جیسے ہی مائرہ آئی میں نے ُ
کے ُمطابق آ۔۔ برڈ۔۔ ان۔۔ ہینڈ ۔۔۔ والی تھی۔۔ کیونکہ ایک تو مائرہ نے " دینے " میں دیر
نہیں لگائی تھی دوسرا اس کی چھت ہماری چھت سے بلکل ملی ہوئی تھی اور وہ ایزی
ایکسیس تھی چھت ٹاپو اور اس کے پاس ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف سلطانہ کا گھر بھی
سلطانہ کا ناز نخرہ ہی ختم نہیں ہوتا تھا ۔۔۔۔ پھر آنٹی تھوڑا دور تھا اور اس پہ طرہ یہ کہ ُ
سن کر سلطانہ سطانہ بیٹا ۔۔۔۔۔ ادھر آنا ۔۔۔ اپنی امی کی آواز ُ
نے خود ہی آواز لگی ۔۔ ُ
کمرے سے باہر نکل آئی ۔۔۔ اور ۔۔۔ مجھے دیکھ کر ٹھٹھک گئ اور پھر مجھے خونخوار
نظروں سے گھورتے ہوۓ بولی۔۔ جی امی جی ۔۔۔ تو آنٹی نے اس سے کہا پُتر ۔۔ شاہ دری
مانگ رہا ہے ۔۔ کہاں رکھی ہے ؟ تو وہ کہنے لگی امی وہ سٹور میں پڑی ہے ۔۔۔ تو آنٹی
بولی پُترا شاہ کو لے جاؤ اور اسے دری دے دو۔۔۔ تو میں ان سے کہا آپ دری نکالیں میں
سلطانہ آہستہ سے بولی تمہیں میرے سن کر ُ کسی کو بھیج کر منگوا لیتا ہوں میری بات ُ
ساتھ چلتے ہوۓ موت پڑتی ہے کیا ؟؟ ۔۔۔ چلو میرے ساتھ ۔۔۔ اور میں نا چاہتے ہوۓ بھی
ُچپ چاپ اس کے ساتھ چل پڑا۔۔۔۔
سنسان جگہ پر وہ ُرک گئ اور میری آنکھوں میں آنکھیں تھوڑی دُور جا کر ایک نسبتا ً ُ
ڈال کر بولی تمھاری ماں کدھر ہے؟؟ میں اس کا طنز اچھی طرح سے سمجھ گیا تھا پر
سن کر اس کی ویسے ہی انجان بن کر بوال جی وہ امی رات کو آئیں گی میری بات ُ
آنکھوں میں ایک شعلہ سا لپکا اور وہ پہلے سے بھی زیادہ سختی سے دانت پیستے ہوۓ
بولی ۔۔۔ تمھاری امی کی نہیں اُس ماں کی بات کر رہی ہوں جس کی وجہ سے تم نے ۔۔۔۔
اور پھر خاموش ہو گئ ۔۔۔اس سے پہلے کہ میں کوئ جواب دیتا یاسر بھاگتا ہوا آیا اور
بڑے ملک صاحب ) آپ کو فورا ً بُال رہے ہیں ۔۔۔ یاسر کی (بوال ۔۔ سر جی حاجی صاحب
سن کر وہ آہستہ سے کہنے لگی ابھی تو ابا نے تمھاری جان ُچھڑا دی ہے لیکن تم کو بات ُ
سنی کی اور یاسر سنی ان ُ میرے سوال کو جواب ضرور دینا ہو گا میں نے اس کی بات ُ
کے ساتھ چل پڑا ۔۔ راستے میں یاسر مجھ بوال استاد جی آنٹی بڑی گرم تھی کوئی ایسی
ویسی حرکت تو نہیں کر دی ؟؟؟ ۔۔۔ میں اس کی بات سن کر ُچپ رہا اور بڑے ملک
صاحب کے پاس چال گیا انہوں نے مجھ سے مہندی کے کھانے کے بارے میں پوچھا تو
سن کر وہ مطمئین ہو کر بولے دیکھنا یار کھانا کم میں نے ان کو سب ڈیٹیل بتا دی جسے ُ
سبکی ہو جاۓ گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہاں سے چلے گئے ۔۔۔۔۔۔۔نہ پڑ جاۓ ورنہ بڑی ُ
رات 9بجے تک ہم نے مہندی کے سارے انتظام مکمل کر لیئے تھے اس دوران ایک دو
دفعہ میرے ُمڈ بھیڑ سلطانہ سے بھی ہوئی لیکن رش کی وجہ سے کوئ بات نہ ہو سکی
ہاں اسکی شکایتی اور غضب ناک نظریں ہر جگہ میرا تعاقب کرتی رہیں ۔۔ سلطانہ کے
ساتھ اس کی بیسٹ فرینڈ اور رفیق کی بڑی بہن ُروبی بھی ساتھ ہی ہوتی تھی مجھے دیکھ
کر روبی بولی ہیلو الٹ صاحب !! ان کپڑوں میں بڑے ہڈر سم لگ رہے ہو ۔۔۔۔ تو میں نے
اس کا شکریہ ادا کیا اور بوال آپ بھی بڑی اچھی لگ رہی ہیں ۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ مہمانوں
کی آمد شروع ہو گئ ۔۔۔ میرے خیال میں تو محلے کے سارے راستے ہی ملکوں کے گھر
کی طرف جا رہے تھے ادھر شادی واال گھر بھی زبردست برقی قمقوں سے سجا ہوا تھا
اور اسکے ساتھ ہی بہت اونچی آواز میں ریکارڈنگ بھی لگی ہوئی تھی اور الؤڈ میوزک
سنائی نہیں دے رہی تھی غضب میک اَپ اور جدید فیشن کے کی وجہ سے کان پڑی آواز ُ
سوٹوں میں ملبوس لڑکیاں ادھر اُدھر پُھدک رہی تھیں اور ہم ان کی تاڑوں میں ان کے
آگے پیچھے پھرتے ہوۓ خاہ مخواہ کی افیشنسیاں دکھا رہے تھے ۔۔۔ پھر دیکھتے ہی
دیکھتے مین فنگشن شروع ہو گیا یعنی کہ ڈانس پروگرام ۔۔۔۔ لیڈیزکرسیوں پر بیٹھی ڈانس
دیکھ رہی تھیں اور جن کو ُکریسوں پر جگہ نہ ملی تھی وہ کھڑی تھیں اور ۔۔۔ سٹیج پر
ایک ُکھسرا نما لڑکا تیز میوزک پر ڈانس کے نام پر عجیب و غریب سٹیپ کر رہا تھا
جسے دیکھ کر لیڈیز بڑے شوق سے تالیاں بجا کر اس کو داد دے رہے تھے لڑکے کا
عجیب ڈانس دیکھ کر میں بور ہو گیا اور وہاں سے باہر نکل آیا جبکہ باقی دوست وہیں
کھڑے رہے ۔۔۔ باہر آ کر سوچا چلو مردانہ پارٹی کا جائزہ لے لوں اور میں چھت پر چال
گیا وہاں سب مرد ٹولیوں کی شکل میں بیٹھے اُس لڑکے کے ڈانس سے بھی بور کام کر
رہے تھے مطلب سیاست پر بحث جاری تھی ۔۔۔ یہ حالت دیکھ کر میں نے سوچا اس سے
تو لڑکے کا ڈانس زیادہ بیسٹ تھا یہ سوچ کر میں نیچے اُتر آیا اور لیڈیز کی طرف چال
گیا۔۔۔۔
وہاں اب پہلے سے بھی زیادہ رش ہو گیا تھا ۔ میرا تعلُق چونکہ انتظامیہ سے تھا سو میں
ایک طرف ہو کر سٹیج پر چڑھ گیا اور پنڈال کا جائزہ لینے لگا اسی دوران مجھے
محسوس ہوا کہ کوئ مجھے مسلسل اشارے کر رہا ہے غور کیا تو وہ یاسر تھا ۔۔ اُس کے
آگے ایک نقاب پوش حسینہ کھڑی تھی اور وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آئی تھنک یاسر کے ساتھ چپکی ہوئی
تھی اب میں نے یاسر کی طرف دیکھا جو بڑے طریقے سے مجھے اپنی طرف متوجو
کر رہا تھا ۔۔۔ جیسے ہی ہماری نظریں ملیں میری اور اس کی اشاراتی زبان شروع ہو گئی
اُس نے مجھے اشارے سے کہا کہ میرے پاس آؤ !! تو میں نے بھی اشارے سے پوچھا ۔۔
کوئی خاص بات ہے ؟؟ تو اس نے اپنے سامنے کھڑی خاتون کی طرف اشارہ کیا اور
بتالیا کہ ۔۔۔۔ میڈم لفٹی ہے ۔۔۔۔ تو میں نے بھی اشارے سے اس کو کہا کہ بیٹا موج کر۔۔۔۔
تو وہ کہنے لگا ۔۔ نہیں مجھے آنٹیاں نہیں پسند اور پھر اشارہ کیا آنا ہے یا میں جاؤں؟ تو
میں نے اس کو کہا کہ ہلنا مت ،میں آرہا ہوں۔۔
گو کہ وہاں بہت رش تھا لیکن میں کسی نہ کسی طرح یاسر کے پاس پہنچنے میں کامیاب
ہو گیا اور پھر اس کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا اور وہاں جو ہو رہا تھا اس کا بغور
جائزہ لینے لگا اور میں نے دیکھا کہ اُس خاتون نے جدید فیشن کی چولی ٹائپ تنگ سی
قمیض اور اس کے نیچے ُکھلے گھیرے والی ریشمی شلوار پہنی ہوئ تھی اور اس نے
اپنی بڑی اور موٹی سی گانڈ یاسر کے ساتھ چپکائی ہوئی تھی ۔۔ کچھ دیر تک تو میں یہ
بوجھ کر اپنی گانڈ یاسر سب دیکھتا رہا ۔۔ اور جب مجھے کنفرم ہو گیا کہ خاتون نے جان ُ
کے ساتھ چپکائی ہوئی ہے تو میں نے پیچھے سے یاسر کا کندھا تھپتھپایا۔۔۔۔ فورا ً ہی یاسر
نے ُمڑ کر میری طرف دیکھا اور اس کے ساتھ ہی اس کے چہرے پر ایک گہرا اطمینان
چھا گیا پھر میں نے اس کو ہٹنے کا اشارہ کیا تو وہ ۔وہاں سے آہستہ آہستہ کھسکنا شروع
حتی کہ رش کی وجہ سے اس کو ایک دھکا سا لگا اور میں نے مو قعہ کا فائدہ ہو گیا ۔۔ ٰ
اُٹھاتے ہوۓ بڑی پھرتی سے یاسر کو پیچھے کی طرف دھکیال اور خود اس لیڈی کے
پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا چونکہ میں نے اور یاسر نے ایک جیسے کپڑے پہنے ہوۓ
تھے اورہماری فزیک بھی تقریبا ً ملتی ُجلتی تیڈ اوپر سے رش اور شور اتنا زیادہ تھا کہ
اس خاتون نے ہماری اس چینچ کو نوٹ نہیں کیا ۔ دھکہ لگنے کی وجہ سے میں اس
خاتون سے تھوڑا پیچھے ہٹ گیا تھا ۔۔۔ یہ بات اس نے بھی فیل کی اور وہ تھوڑا کھسک
کر میرے پاس آ گئی ۔۔ اورپھر اس کی گانڈ کا دائیں حصہ میرے ساتھ ٹچ ہوا۔۔۔ واؤ۔۔۔۔ اس
کی گانڈ بڑی ہی نرم اور ریشم کی طرح ُمالئم تھی۔۔ پھر اسکے بعد وہ آہستہ آہستہ میرے
ساتھ ُجڑنا شروع ہو گئی ۔۔۔۔اور چند سیکنڈ بعد ہی اس کی نرم اور موٹی گانڈ میری تھائیز
کے ساتھ لگی ہوئ تھی ۔۔۔۔ یاسر کا تو پتہ نہیں پر جیسے ہی اس کی گانڈ نے میری تھائیز
کو ٹچ کیا میرا لن کھڑا ہو گیا اور کچھ ہی دیر بعد اس میرا کھڑا لن اس کی گانڈ سے رگڑ
کھا رہا تھا لیکن پرابلم یہ تھی کہ لن اس کی بڑی سی گانڈ کے ایک سائیڈ پر ٹچ ہو رہا تھا
۔۔۔۔ اس کا حل اس نے یہ نکال کہ اس نے اپنی گانڈ کو کچھ اس طرح ہالیا کہ لن صاحب
اس کی بُنڈ کی دراڑ کےعین بیچ میں آ گیا ۔۔۔ میں نے کوشش کی مگر لن ٹھیک سے اس
کی دراڑ کے اندر نا جا پا رہا تھا وجہ یہ تھی کہ ہم دونوں کی قمیضیں راستے میں حائل
تھیں ۔۔۔ اب میں نے ہمت کی اور تھوڑا سا پیچھے ہٹ کے اپنا ایک ہاتھ آگے بڑھا کر اپنی
قیمض کا کپڑا ایک سائیڈ پر کر دیا ۔۔ اور پھر اسی پ ُھرتی کے ساتھ اس کی گانڈ کے
سامنے سے بھی اس کی قمیض کا کپڑا ہٹا دیا ۔۔۔ اب میرا لن فُل مستی میں تن کر لہرا رہا
تھا اور دوستو آپ تو جانتے ہی ہیں کہ جب لن جوبن میں کھڑا ہوتا ہے تو اُس کا ُرخ
آسمان کی طرف ہوتا ہے یعنی 90ڈگری کے زاویہ پر ۔۔۔ ادھر اس لیڈی نے اپنی گانڈ
پیچھے کی طرف کی اور لن ورٹیکل اینگل میں اس کی گانڈ کے دراڑ میں پھنس گیا ۔۔۔ ۔۔۔
۔۔ اور چونکہ میرا لن اس کی موٹی بُنڈ کی دراڑ سے کافی لمبا تھا اس لیئے لن کی ٹوپی
اس کی نرم بُنڈ سے باہر کو نکلی ہوئی تھی ۔۔۔ اس کو اس بات کا اس وقت پتہ چال جب
اس نے اپنی گانڈ کو میرے لن کے گرد ٹائیٹ کرنا شروع کیا ۔۔۔۔ تب اس کو احساس ہوا
سوراخ کو ٹچ نہیں کر رہی ۔۔۔ لیکن اس کے کہ میرے لن کی ٹوپی اس کی گانڈ کے ُ
باوجود بھی اس نے کافی دفعہ میرے لن کو اپنی گانڈ میں سمو کر بھینچا اور اپنی نرم
گانڈ کے ٹشوز کو میرے لن کے گرد ٹائیٹ کیا ۔۔۔ اُف ف ف ف اس کی گانڈ بہت نرم اور
گرم تھی اور جب وہ اپنی نرم گانڈ میرے لن کے گرد بھینچتی تو میرے سارے جسم میں
اک سرور سا بھر جاتا تھا ۔۔۔۔
میں دل ہی دل میں حیران ہوتا کہ اتنی ہاٹ لیڈی کون ہو سکتی ہے؟ جو اس قدر بولڈ ہے
کہ اتنے لوگوں کی موجودگی میں بھی لن کو اپنی گانڈ میں لے کر اسے بھینچے جا رہی
ہے ۔۔۔ کا فی سوچا پر میں اس لیڈی کے بارے میں کوئی بھی اندازہ لگانے میں ناکام رہا ۔۔۔
اور پھر جب میں اس سیکسی لیڈی کو پہچاننے میں مکمل طور پر ناکام ہو گیا تو۔۔۔ تو
میں نے دل میں کہا دفعہ کر یار ۔۔ اور اس کی سیکسی بُنڈ کو انجواۓ کر ۔۔۔ دیکھ اس کی
نرم گانڈ کیسے تیرے سخت لن کے گرد کسی ہوئی ہے ۔۔۔ یہ سوچا اور لن کو اس کی گانڈ
میں رگڑنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن میرے خیال میں اسے وہ مزہ نہ مل پا رہا تھا جو گانڈ کے
سوراخ پر لن کی ٹھوکر سے آتا ہے چناچہ کچھ دیر تک وہ اپنی گانڈ کو میرے لن کے ُ
گرد کسنے کے بعد اب وہ نیچے کی طرف جھکی اور ساتھ ہی اس نے اس نے اپنا ایک
سوراخ پر فٹ کر دیا اور پھر ہاتھ پیچھے کر کے میرے لن کو پکڑا اور اپنی گانڈ کے ُ
کھڑی ہو کر بڑے زور سے اپنی گانڈ کو میرے طرف پُش کیا ۔۔۔۔۔۔ اس کے زور لگانے
سے میرے لن کی آگے کی تھوڑی سی ٹوپی (یا چونچ ) اس کی ریشمی شلوار سمیت
سوراخ میں پھنس گئی ۔۔۔۔ آہ ۔۔۔ اب مجھے اپنی ٹوپی کے گرد اس کی بُنڈ اسکی بنڈ کے ُ
کی سوراخ کا ِرنگ محسوس ہوا جو نہ تو لوز تھا اور ناں ہی ٹائیٹ ۔۔۔۔ اس کی گانڈ بڑی
ہی گرم مست اور زبردست تھی اوپر سے اس کا اپنے گانڈ کے بمز کو بار بار میرے
سخت لن کے گرد کسنا ۔۔۔۔ ۔۔۔ آہ۔۔ ہ سواد آ گیا بادشاہو ۔۔۔ اب پوزیشن یہ تھی کہ میرا لن
اس کی ریشمی شلوار سمیت اس کی نرم گانڈ کے سوراخ میں پھنسا ہوا تھا اور وہ اپنی
اس کی گانڈ کے سوراخ کا !!گانڈ کو بار بار بھینچ کر میرے لن کے گرد کس رہی تھی ۔۔
لمس پاتے ہی میرے سارے جسم میں چیونٹیاں رینگنا شروع ہو گئیں اور ۔۔۔۔ مزے کی
ایک تیز لہر اٹھی اور میرے سارے جسم میں سرائیت کر گئ ۔۔۔ لن اور تن گیا ۔۔۔ جوش
اور بڑھ گیا اور سارا جسم آگ کی طرح گرم ہو گیا اور میں بے اختیار گھسے مار مار
کر لن کو اس کی گانڈ میں مزید اندر تک گھسانے کی کوشش کرنے لگا ۔۔۔۔ وہ اور اس
کی ساری باڈی بھی سخت ہیٹ اپ ہو چکی تھی اور وہ بھی اب مست ہو کر اپنی گانڈ کو
میرے لن کے گرد نان سٹاپ کسے جا رہی تھی ۔۔۔ بُنڈ تنگ کررہی تھی پھر لُوزکر دیتی
سوراخ بھی تنگ ہو کر جب وہ اپنی گانڈ لن کے گرد زور لگا کر کستی تو اس کی گانڈ کا ُ
میرے ٹوپے کے گرد کسا جاتا اوراس کی شلوار ریشمی ہونے کی وجہ سے اس کے گانڈ
بھینچنے کے عمل میں لن پھسل کر اس کی گانڈ کے سوراخ سے پھسل کر باہر آ جاتا اور
جب وہ اپنی گانڈ ڈھیلی کرتی تو میں پیچھے سے گھسا لگا کر دوبارہ لن اس کی موری
میں فٹ کر دیتا اس عمل میں خاص کر جب اس کا تنگ سوراخ میرے ٹوپے کے گرد کسا
جاتا تو مجھے اتنی لزت ملتی جو بیان سے باہر ہے۔۔
پھر ایسا ہوا کہ ہم دونوں کا جوش بڑھ گیا اور وہ بار بار لن کے گرد اپنی گانڈ کو
بھینچنے لگی ۔۔ اسی دوران ایسا ہوا کہ اس نے جونہی اپنی گانڈ کو بھینچا اور پھر۔۔۔ کچھ
سکینڈ کے بعد اس ے ڈھیال کیا تو میں نے جوش میں آ کر دونوں ہاتھوں سے اس کی گانڈ
کے دونوں پٹ کھولے اور ایک زور دار گھسا مارا ۔۔۔۔۔۔ اور لن اس کی ریشمی شلوار کو
چیرتا ہوا اس کی گانڈ کے کافی اندر تک چال گیا اور جاتے ہی میرے لن نے ایک زور
دار پچکاری ماری اور ۔۔۔۔۔۔۔ منی کا پہال قطرہ اس کی گانڈ میں گر گیا ۔۔۔۔ جیسے ہی اسے
فیل ہوا کہ میں ُچھوٹ گیا ہوں اس کے منہ سے آواز نکلی ۔۔۔ ہا۔۔ آ ۔۔۔۔۔ اس نے اپنے منہ
کراتے ہوۓ میری طرف دیکھا اور جیسے ہی اس سے نقاب ہٹایا اور گردن گھما کر ُمس ُ
کراتا ہوا چہرہ کی نظر مجھ پڑی تو وہاں یاسر کی بجاۓ مجھے کھڑا دیکھ کر اس کا ُمس ُ
حیرت ۔۔۔ غم اور مایوسی میں بدل گیا ۔۔۔۔۔اس کا منہ کھلے کا کھال رہ گیا اور وہ ایک دم
پریشان ہو گئی ۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی میری نظر نے اس خاتون کو بنا نقاب کے دیکھا تو۔۔۔۔
تو میرے ہاتھوں کے طوطے اُڑ گئے اور فرشتے ُکوچ کر گئے میں نے اسے اور اس
نے مجھے پہچان لیا تھا میں اسے دیکھ کر گرتے گرتے بچا ۔ مجھے بڑا گہرا صدمہ لگا
تھا ۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ ۔۔۔ وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
)تیسرا حصہ (
اُس نے بس ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر مجھے پہچان کر اس نے فورا ً ہی ایک
لمبی زقند بھری اور پھر کسی خوف ذدہ ہرنی کی طرح قالنچیاں بھرتی ہو وہاں سے
غائب ہو گئ ۔۔۔ ادھر میں نے بھی اسے دیکھتے ہی پہچان لیا تھا ۔۔ وہ۔۔۔۔۔۔ رابعہ تھی۔۔۔۔
شدہ تھی اور ڈھوک کھبہ کے پاس ہی ُمکھا رفیق کی سب سے بڑی بہن جو کہ شادی ُ
سسرال میں بڑی خوش سنگھ اسٹیٹ میں اپنے سسرال کے ساتھ رہتی تھی پر وہ تو اپنے ُ
اور خوش حال تھی ۔۔۔ اس کا خاوند بھی اچھا خاصہ تھا اور شہر میں بڑے اچھا کاروبار
سودہ حال لوگ تھے اور جہاں تک رابعہ کا تعلُق تھا تو وہ بڑی ہی کا مالک تھا خاصے آ ُ
پاکیزہ ،معصوم ،بہت پڑھی لکھی اور نہایت ہی خوبصورت لڑکی تھی ۔۔ میں کافی دیر
تک شاک میں رہا اور اسی کے بارے میں سوچتا رہا ۔۔۔ پھر رابعہ کو بھاگتے دیکھ کر
اچانک ہوش میں آ گیا اورجب پوری طرح حواس میں واپس آ یا تو دیکھا کہ وہ بھاگتی جا
رہی ہے اسے بھاگتے دیکھ کر میں نے بھی بنا سوچے سمجھے اس کے پیچھے دوڑ لگا
دی لیکن اس وقت تک وہ خاصی دُور نکل گئی تھی دوسرای بات یہ کہ ۔۔۔۔۔ چونکہ وہ
مجھ سے آگے سب سے اگلی رو میں کھڑی تھی اس لیئے اس کو بھاگنے میں کوئی
خاص رکاوٹ نہ پیش آئی تھی جبکہ میں اس کے پیچھے کھڑا تھا اور میرے آگے لیڈیز
کا رش تھا اس لیئے میں اُس رفتار سے نہ بھاگ سکا جس رفتار سے وہ بھاگی تھی۔۔۔ پھر
بھی میں کسی نہ کسی طرح لیڈیز سے بچتا بچاتا اس بھیڑ سے باہر نکل آیا اور پھر ادھر
سنسان نظر آ ئی -اُدھر نظر دوڑا کر دیکھنے لگا -سامنے دیکھا تو دُور تک ساری گلی ُ
اور میں سوچنے لگا کہ وہ جا کہاں سکتی ہے ؟؟ ۔۔۔ پھر خیال آیا ہو نا ہو وہ ملکوں کے
دیکھا تو -گھر کے اندر گئی ہو گی یہ سوچ کر میں ملکوں کے گھر کے میں داخل ہو گیا
ان کا گھر تقریبا ً خالی نظر آ یا کہ اُس وقت مہندی کا فنگشن اپنے عروج پر تھا اور
سنسان نظر آ رہا سارے ہی لوگ اسے انجواۓ کر رہے تھے اس لیئے تقریبا ً سارا گھر ُ
تھا پھر بھی میں نے ادھر اُدھر جھانک کر دیکھا تو وہاں کسی زی روح کو نہ پایا۔۔۔۔ پھر
میں نے سوچا ہو سکتا ہے وہ کسی لیٹرین وغیرہ میں نہ چھپی ہو یہ سوچ کر میں ایک
ایک کر کے سارے کمروں کے واش ُرومز کو چیک کرنے لگا ۔۔۔ لیکن میں نے ان کو
پتہ نہیں رابعہ کو زمین کھا گئی تھی یا آسمان نگھل گیا تھا کیونکہ میں نے – خالی پایا
سوراخ نہ پا سکا ۔۔۔۔ گھر کا چپہ چپہ چھان مارا تھا لیکن اُس کا کوئی ُ
میں اسی پریشانی میں کھڑا ادھر ادھر دیکھ رہا تھا کہ پھریاد آیا کہ کارنر واال ُروم جو
وہاں سے تھوڑا ہٹ کر تھا تو چیک ہونے سے رہ گیا ہے بظاہر تو وہاں کسی کے ہونے
کا امکاں نہ تھا پر میں نے سوچا کہ جہاں اتنے ُروم چیک کرلئے ہیں چلو اس کو بھی
چیک کرتا جاؤں یہ سوچ کر میں اُس روم کی طرف چال گیا ۔۔۔ اور ایک نظر دیکھا تو
اسے خالی پایا پھر میری نظر واش روم پر پڑی تو وہ تھوڑا سا ڈھکا ہوا تھا سو میں اپنا
شک دُور کرنے کے لیئے روم کے اندر چال گیا اور جیسے ہی واش ُروم کو چیک کرنے
کے لیے اس کے قریب پہنچا تو ۔۔۔۔ اندر سے ُروبی نکل رہی تھی اس کے ہاتھ گیلے تھے
اور ٹاول ابھی تک اس کے ہاتھ میں تھا جس سے وہ اپنے ہاتھ صاف کر رہی تھی مجھ پر
نظر پڑتے ہی وہ ایک دم ٹھٹھک گئ اور بڑی حیرانی سے بولی ۔۔۔ تم اور یہاں ۔۔۔ ؟؟
خیریت تو ہے نا ؟ تو میں نے کہا جی بلکل خیریت ہے دراصل میں یہاں کسی بندے کو
ڈھونڈ رہا تھا تو وہ بولی میں کافی دیر سے ادھر ہی ہوں اور میں نے تو یہاں کوئی بندہ
پرندہ نہیں دیکھا تو میں نے کہا ۔۔۔ ٹھیک ہے جی تھینک یو ۔۔۔۔۔۔ اور واپسی کے لیئے چل
سنی ایک منٹ ایک منٹ ۔۔ رکو پڑا۔۔۔ ایک قدم بعد ہی میں نے پیچھے سے اس کی آواز ُ
اور میں وہاں پر ُرک گیا اور سوالیہ نظروں سے اُسے دیکھنے لگا ۔۔۔ وہ میرے بلکل پاس
سکیڑ کر فضا میں کچھ سونگھنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔ پھر اس آ گئی اور اپنی ناک ُ
کی نظر میری شلوار پر پڑی ۔۔۔۔ اوہ۔۔۔ یہ تو میں بھول ہی گیا تھا ۔۔۔۔۔ اس کی دیکھا دیکھی
اب جو میں نے اپنے نیچے نظر دوڑائی تو دیکھا کہ میری ساری شلوارگیلی ہو چکی تھی
اس کے )اور وہ منی سے بھری ہوئی ہے ( اس سالی کی مست گانڈمیں چھوٹا جو تھا۔۔۔
ساتھ ساتھ آگے سے میری قمیض ُچرنڈ ُمرنڈ ہو کر اوپر کو اُٹھی ہوئی تھی ۔۔ روبی نے
ایک نظر مجھے اور ایک نظر میری شلوار پر ڈالی اور وہ ایک سکینڈ میں ہی ساری بات
سمجھ گئی پھر اس نے نیچے سے اوپر تک مجھے اور شلوار کو دیکھا اور بولی ۔۔۔ تم
اپنی حرامزدگیوں سے باز کیوں نہیں آتے ؟۔ تو میں نے قدرے حیرانگی سے کہا ۔۔ میں
نے کیا کیا ہے روبی جی ؟ تو وہ میری شلوار کی طرف اشارہ کر کے سخت لہجے میں
سن کر میں خاصہ بولی ۔۔۔۔ اچھا تو پھر یقیننا ً یہ آپ کا پیشاب نکال ہو گا ۔۔۔ اس کی یہ بات ُ
شرمندہ ہو گیا اوراپنا سر نیچے جھکا لیا یہ دیکھ کر وہ اور بھی سخت لیجے میں بولی
زیادہ ایکٹینگ کرنے کی ضرو رت نہیں ہے یہ شرم تم نے اُس وقت کرنی تھی کہ جب تم
یہ حرکت فرما رہے تھے۔۔
پھر کہنے لگی ویسے باۓ دی وے الٹ صاحب وہ ذات شریف کون تھی جس کے ساتھ
آپ نے یہ حرکت فرمائی ہے؟ ۔۔ میرا ایک دل تو کیا کہ میں اس کو صاف صاف بتا دوں
کہ میں نے یہ حرکت آپ کی بڑی بہن کے ساتھ فرمائی تھی ۔۔ پر ُچپ رہا اور کوئی
جواب نہ دیا تب وہ کہنے لگی اچھا اچھا اگر تم اس کا نام نہیں بتانا چاہتے تو میری طرف
سے تم دونوں جہنم میں جاؤ مجھے کیا ۔۔ پھر اچانک اس نے کوئی تیسری دفعہ اپنی ناک
سکیڑی اور ۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ او کے جو ہوا سو ہوا اب تم ایسا کرو ُ
کہ اپنی شلوار اُتار کے مجھے دو کہ میں اس کو دھو کر استری کر دوں ۔۔۔ اور پھر اپنی
سکیڑ کر فضا میں کچھ سونگھ کر گہرے گہرے سانس لینے لگی ۔۔۔ اور اس کے ناک ُ
ساتھ ہی نشیئوں کی طرح اس نے اپنی آنکھیں بھی بند کر لیں ۔۔۔ اچانک میرے زہن میں
جھماکا ہوا اور مجھے سمجھ میں آ گیا کہ وہ کس چیز کو سونگھ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔ جہاں تک
میں سمجھ پایا تھا وہ میری منی کی بُو سونگھ رہی تھی اس وقت تک مجھے چھوٹے ہوۓ
بس دو تین منٹ ہی ہوۓ تھے دوسرا یہ کہ چانکہ لن کے سامنے اس کی پسندیدہ چیز
یعنی کہ ایک نرم موٹی اور ُمالئم گانڈ تھی اس لیئے لن نے بھی جی بھر کے اور معمول
سے تھوڑی زیادہ منی چھوڑی تھی اور اسی منی کی مست بُو اس کے نتھنوں میں آ رہی
تھی جسے وہ بار بار اپنی آنکھیں بند کر کے سونگھ رہی تھی اور اسی لیئے اس نے
مجھے کہا تھا کہ میں شلوار اُتار کر دوں کہ وہ اسے دھو کر استری کر دے گی جب میں
ساری بات سمجھ گیا تو میں نے اسے ٹیز کرنے کا فیصلہ کر لیا اور۔۔۔ ویسے ہی کھڑا
سنی تو وہ کہنے لگی ..رہا ۔۔۔ جب اس نے دیکھا کہ میں نے اس کی بات نہیں ُ
سنا نہیں جلدی سے شلوار اُتار کر مجھے دو کہ میں اسے دھو کر استری کر دوں اوۓ ُ
ورنہ کوئی آ گیا اور اس نے تمہیں اس حالت میں دیکھ لیا تو بڑا مسلہ ہو جاۓ گا تو میں
نے اس سے کہا کہ شلوار میں خود دھو لوں گا آپ بس اس پر استری مار دینا تو وہ بے
چارگی سے بولی نہیں تم دھوتے ہوۓ اچھے لگو گے ؟ تو میں نے تُرت ہی جواب دیا کہ
سن کر وہ ایک دم ہنس آپ میری ۔۔۔۔۔ والی جگہ دھوتی ہوئی اچھی لگو گی؟۔۔۔ میری بات ُ
پڑی اور بولی تم میرے اندازے سے بھی زیادہ انٹیلی جنٹ ہو ۔۔۔ اور چپ کر گئی پھر میں
اس کے پاس چال گیا اور بوال ۔۔۔ آپ نے( گیلی شلوار کی طرف اشارہ کر کے ) اس کی
سمیل کو اِن ہیل کرناہے نا ۔۔ تو اس نے کوئی جواب نہ دیا اور خاموش رہی ۔۔ اب میں نے
اپنی شلوار کے دونوں گھیروں کو کونوں سے پکڑا اور انہیں ہالنے لگا جس سے فضا
میں تھوڑا سا ارتعاش پیدا ہوا اور تھوڑی سی ہوا چلنے سے گیلی شلوار سے منی کی
مخصوص بُو تیزی سے نکل کر فضا میں پھیل گئ روبی نے کسی نشئ کی طرح فورا ً ہی
سکیڑا اور آنکھیں بند کر کے گہرے گہرے سانس لینے لگی پھر اس نے فورا ً اپنا ناک کو ُ
ہی اپنی آنکھیں کھولیں اور کہنے لگی۔۔۔ تم بڑے حرامی ہو ۔۔۔ تو میں نے کہا میڈم آپ
سیدھی بات جو نہیں کر رہی تھیں اس لیئے مجبوراً۔۔ مجھے یہ ڈرامہ کرنا پڑا تو وہ بولی
اب جبکہ تم ساری بات جان گئے ہو تو ۔۔۔۔پلیز فورا ً اپنی شلوار کو میرے حوالے کر دو تا
کہ میں اسے اچھی طرح انجواۓ کر سکوں اور پھر میں نے وہیں کھڑے کھڑے ہی
شلوار اُتارنے لگا تو وہ بولی ۔۔۔ یہ کیا کر رہی ہو ایڈیٹ ؟؟؟ ۔۔۔ یہاں نہیں تم واش روم میں
جا کر اُتارو اور میں واش روم میں چال گیا اور اپنی شلوار اُتار کے اس کے حوالے کر
دی اور چوری چوری اسے دیکھنے لگا تو وہ واقعہ ہی کسی نشئ کی طرح میری شلوار
سونگھ رہی تھی پھر وہ شلوار لیئے باہر نکل گئ اور میں واش کو اپنے ناک سے لگا کر ُ
روم میں دُبکا اس کا انتظار کرتا رہا ۔۔۔
کوئی پندرہ منٹ بعد وہ واپس ُروم میں آئی اور دُور سے کھڑے ہو کر آواز دی ۔۔۔۔ شاہ تم
سن کر ایسے ہی باہر آیا تو وہ مجھے دیکھ کر بولی ۔۔
اندر ہو نا؟۔۔۔ تو میں اس کی آواز ُ
کچھ شرم کرو ایڈیٹ ۔۔۔ اور میں نے دیکھا تو وہ شلوار دھو کر استری بھی کر الئی تھی
مجھے شلوار دیتے ہوۓ بولی اب اپنی قمیض بھی دو کہ میں اس کو بھی استری کر دوں
۔۔ اور میں جو شلوار پہن چکا تھا قمیض اتار کر اس کے حوالے کر دی اس نے قمیض
لی اور فورا ً ہی باہر نکل گئی اور پھر تھوڑی ہی دیر بعد وہ میری قمیض کو بھی اچھی
طرح سے استری کر الئی تھی ۔۔ مجھے قیمض پکڑا کر جیسے ہی جانے لگی تو میں نے
اسے آواز دے کر روک لیا اور بوال ۔۔۔ روبی جی ایک منٹ ُرکو تو۔۔۔ اور وہ واپس جاتے
جاتے ُرک گئی اور وہیں سے بولی ۔۔۔ جی فرمائیے ؟
سن کر وہ ایک دم ہنسسونگھنی ہے ؟؟ میری بات ُ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ اور خوشبو ُ
پڑی اور بولی ۔۔۔ تم پکے حرامی ہو ۔۔۔۔ تو میں نے کہا اچھا چلیں یہ تو اس حرامی کو بتا
دیں کہ میری ۔۔۔۔ کی بُو آپ کو کیسی لگی ؟ میری بات سن کر وہ سوچ میں پڑ گئ اور
میرے خیال میں وہ دل ہی دل میں یہ فیصلہ کررہی تھی کہ آیا وہ میری بات کا جواب دے
یا نہ دے ۔۔۔ کافی دیر تک وہ ُچپ رہی اور اس کے چہرے پر کشمکش کے آثار واضع
طور پر دکھائی دینے لگے ۔۔ پھر اچانک اس کا چہرہ نارمل ہو گیا اور وہ یقینا ً کسی
فیصلے پر پہنچ گئی تھی پھر اس نے میری طرف دیکھا اور بولی وہ تو میں تمہیں بعد
میں بتاؤں گی پہلے تم سچ سچ بتاؤ کہ وہ کون تھی ؟جس کے ساتھ تم نے یہ حرکت کی
ہے ۔۔۔ اب میں نے بھی اسے آدھا سچ اور باقی جھوٹ بولنے کا فیصلہ کر لیا اور کہا اسی
کو تو ڈھونڈتے ڈھونتے آپ کے پاس پہنچ گیا تھا تو وہ بولی کیا مطلب تم نے اس کا چہرہ
نہیں دیکھا تھا تو میں نے نفی میں سر ہال دیا تو وہ کہنے لگی ۔۔ میں نہیں مانتی تو میں
نے کہا کہ آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ وہاں کتنا رش تھا تو یہ جو کوئی بھی تھی میری آگے
کھڑی ہوئی تھی تو وہ بولی پہل کس نے کی تھی تو میں نے کہا کسی نے بھی نہیں تو وہ
بولی ۔۔۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ تو میں نے کہا حضور یہ ایسے ہو سکتا ہے کہ پہلے تو
رش کی وجہ سے ایک آدھ دھکہ لگا اور وہ میرے پاس آ گئی اور اتفاق سے اس نے اپنی
نرم ۔۔۔۔ اور پھر میں نے تھوڑا وقفہ دیے کر کہا میرا مطلب سمجھ رہی ہیں نا آپ تو وہ
بولی ۔۔۔ سمجھ رہی ہوں پر چونکہ اب ہم میں کوئی پردہ نہیں رہا اس لیۓ تم ُکھل کر بات
بتا سکتے ہو ۔۔۔ اور میں نے دل ہی دل میں خود سے کہا ۔۔۔۔ لو اُستاد ایک اور میچور
سنانے کا فیصلہ کر لڑکی مبارک ہو اور پھر میں نے داستان کو خوب نمک مرچ لگا کر ُ
لیا
طرف کھڑا حاالت کا جائزہ لے رہا تھا کہ اور اسے بتانے لگا کہ میں ویسے ہی لیڈیز کی ٖ
اچانک رش میں ایک دھکہ سا لگا اور اس دھکے میں بائی چانس ایک خاتون عین میرے
سامنے آ کر کھڑی ہو گئی ۔۔۔ اُس کے اس طرح کھڑے ہونے سے اس کی تشریف میری
تھائیز کے ساتھ ٹچ ہوئی ۔۔۔ اُف ۔۔۔ اس کی تشریف اتنی نرمُ ،مالئم اور موٹی تھی کہ میرا
دل بے ایمان ہو گیا ۔۔۔۔ حاالنکہ وہ اس طرح میرے ساتھ بس میں چند ہی سکینڈ رہی ہو
گی لیکن ان چند سیکنڈ میں اس کی گانڈ کے لمس نے مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں نے
اپنے لن کی طرف اشارہ کر کے بوال کہ) اپنا یہ اس (رسک لینے کا فیصلہ کر لیا اور
کی نرم بُنڈ کے ساتھ ٹچ کر دیا ۔۔۔ رش کی وجہ سے پہلے تو اس کو پتہ ہی نہ چال کہ اس
کے ساتھ کیا واردات ہو رہی ہے لیکن جب میرا ۔۔۔۔۔۔۔ مسلسل اس کے ساتھ ٹچ ہونے لگا
تو وہ بھی چونکی اور اس نے ُمڑ کر پیچھے کی طرف دیکھا پھر پتہ نہیں اس کے دل
کیا بات آئی کہ مجھے دیکھ کر اس نے خود ہی اپنی گانڈ کو تھوڑا پیچھے کر کے میرے
ساتھ ٹچ کر دیا اور پھر گانڈ کو آہستہ آہستہ میرے ساتھ رگڑنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ اور اس
کے بعد میں نے جان بوجھ کر حکایت کو اتنا لذیز کر کے پیش کیا کہ۔۔۔میری مصالحہ دار
کہانی سن کر ۔۔۔۔۔۔ وہ گرم ہونا شروع ہو گئی اور واضع طور پر اس کا چہرے پر اللی
سی آ گئی۔۔۔۔ اور وہ تھوڑا سا آگے جھک کر میری داستان سننے لگی ۔۔۔۔۔ اور میں داستان
سنانے کے ساتھ ساتھ اس کے کھلے گلے میں نظر آنے والے سفید مموں کا بھی نظارہ
سنتے اچانک اسے کچھ یاد آیا اور وہ کہنے لگی ۔۔سنتے ُ کرنے لگا ۔۔ میری داستان ُ
ایک بات تو بتاؤ ۔۔ تو میں نے کہا جی پوچھو پلیز ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی تم نے اتنی دیر اس
کے ساتھ حرام زدگی کی اور ایک دفعہ بھی اس کا چہرہ نہ دیکھ سکے یہ بات مجھ سے
ہضم نہیں ہو رہی تو میں نے کہا روبی جی اب میں آپ کو کیسے یقین دالؤں تو وہ کہنے
لگی کوئی ضرورت نہیں یقین دالنے کی۔۔۔۔۔ پھر بولی بلکہ تم اس ٹاپک کو ہی چھوڑو اور
مجھے ایک اور بات کا جواب دو جومیں بڑے عرصے سے تم سے جاننا چاہتی تھی بولو
بتاؤ گے نا ؟۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ آپ پوچھو میں ضرور بتاؤ گا۔۔۔ تو وہ بولی اچھا تو
سلطانہ کو چھوڑ کو مائرہ کو کیوں پسند کیا ؟۔۔۔۔تو میں نے جواب پھر سچ سچ بتاؤ تم نے ُ
سلطانہ سے اس کا ذکر نہیں دیا کہ میں آپ کو بلکل سچ بتاؤں گا لیکن آپ وعدہ کریں ُ
کریں گی تو وہ کہنے لگی یہ بات تو میں نے بھی تم سے کرنی تھی کہ آج جو کچھ بھی
ہوا ہے تم اس کا ذکر کسی سے بھی نہیں کرو گے تو میں نے جھٹ وعدہ کر لیا اور اس
سلطانہ ملک سے نہیں کرے گی پھر کہنے نے بھی کہہ دیا کہ وہ میری کسی بات کا ذکر ُ
لگی ویسے ایک بات ہے تم نے اس پر مائرہ کو ترجیح دے کر اس کی انا کو بڑا ہڑت کیا
سلطانہ جیسی خوبصورت لڑکی کو ہے پھر کہنے لگی ہاں بتاؤ کیا وجہ تھی جو تم نے ُ
چھوڑ کر مائرہ جیسی کالی کلوٹی لڑکی کو پسند کر لیا تھا تو میں نے کہنا شروع کر دیا
۔۔۔
سلطانہ بڑی ہی حسین اور خوبصورت لڑکی ہے اور ایسی اس میں کوئ شک نہیں کہ ُ
معشوق قسمت والوں کو ہی ملتی ہے پر روبی جی وہ ہر وقت یہی چاہتی تھی کہ میں اس
کی خوبصورتی کے گیت گاؤں اور ہر ٹائم اس کا احسان مانوں کہ محلے کی نہیں عالقے
کی سب سے زیادہ خوبصورت لڑکی میرے ساتھ سیٹ ہے میں نے اس سے ہزار دفعہ
ملنا کا کہا پر وہ ہر دفعہ یہی کہتی کہ ٹائم نہیں ہے اسکے عالوہ بھی وہ نا تو کس۔۔۔ دیتی
سن کر روبی کہنے لگی تو مسڑ یہ بتاؤ مائرہ ۔۔۔ یہ سب تھی اور نا کوئی اور چیز ۔۔۔۔ یہ ُ
کرتی تھی تو میں نے بے دھڑک کہہ دیا جی وہ یہ سب نہیں ان سے کچھ زیادہ ہی کرتی
سن کر اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں اور وہ بڑے پُر اسرار تھی میری بات ُ
لہجے میں بولی شاہ !! ۔۔ کیا تم نے مائرہ کے ساتھ انٹر کورس (فک) کیا ہے ؟ تو میں نے
کہا جی کیا ہے تو وہ بولی کتنی دفعہ ۔۔۔۔ ؟؟ تو میں نے کہا یاد نہیں تو وہ تھوڑا حیران ہو
کر بولی ۔۔۔۔ اوہ ۔۔۔ رئیلی تو میں نے کہا جی میں سچ کہہ رہا ہو تو وہ بولی اچھا یہ بتاؤ
کہ تمھاری اس کے ساتھ دوستی کیسے ہوئ تو میں نے جواب دیا ۔۔۔۔۔
روبی جی یہ تو آپ جانتی ہی ہو کہ لڑکی جتنی بھی کرپٹ کیوں نہ ہو وہ پہل کبھی نہیں
کرتی۔۔۔۔ ۔۔۔ پہل ہمیشہ مرد ہی کی طرف سے کی جاتی ہے ۔۔۔ اور پھر اسے حسب سابق
سلطانہ کے ساتھ میرا سناتے ہو بوال ۔۔ یہ ان دنوں کی بات ہےجب ُ۔۔۔۔ مصالحہ دار کہانی ُ
عروج پر تھا لیکن اس کے نخروں نے مجھے عاجز کر رکھا تھا ۔۔۔ پھر یوں آنکھ مٹکا ُ
ہوا کہ ہمارے ساتھ والے گھر میں مائرہ لوگ آ گئے۔۔۔۔ یہ ُکل 3لوگ تھے ایک مائرہ کی
امی جس کو گھٹنوں کی پرابلم تھی اور وہ سیڑھیاں نہیں چڑھ سکتی تھی دوسرا اس کا
باپ جو پاک سیکٹریئٹ اسالم آباد میں کسی اچھے عہدے پر فائز تھا اور تیسری وہ خود
سلطانہ کے ترلے ڈال رہا تھا کہ ساتھ والے چھت پر ۔۔۔۔ ایک دن کا واقعہ ہے کہ میں ُ
آئے۔۔۔۔کہ اتنے میں ۔۔۔۔ اپنے چھت پر مائرہ آ گئی۔۔۔۔ میں نے اپنے پڑوس والی چھت پر
سلطانہ کے ساتھ بزی تھا اس ایک سانولی سے خاتون دیکھی۔۔۔۔۔ پر چونکہ اس وقت میں ُ
لیئے اس کا کوئی ۔۔۔ نوٹس نہ لیا ۔۔۔ ۔۔۔ لیکن پھر میں نے نوٹس کیا کہ ۔۔۔۔ جب بھی وہ
چھت پر آتی ۔۔۔۔ یونہی بے وجہ کھڑی رہتی ۔۔۔ اس کا انداز ایسا تھا کہ آ بیل میری مار ۔۔۔
اس کا یہ انداز دیکھ کر میں چونک گیا اور میری چھٹی حس نے مجھے اس لڑکی کے
بارے میں بتا دیا کہ ۔۔۔ جو بڑھ کے ہاتھ تھام لے ساغر اسی کا ہے۔۔۔۔۔پھر میں نے دل ہی
دل میں سوچا کہ اس سے پہلے کہ یہ پتنگ ۔۔۔۔کوئی اور لُوٹ لے ۔۔ کیوں نہ میں اسے
اپنے قابومیں کر لوں ۔۔۔۔۔۔ یہ سوچ آتے ہی ہی لن صاحب بولے۔۔۔۔۔۔جلدی کر۔۔۔۔۔ ایسا نہ ہو
کہ دیر نہ ہو جاۓ ۔۔۔ یہ سوچ کر میں اس کی طرف بڑے ہی محاہط انداز میں متوجہ ہو
گیا ۔۔۔ اب میری ایک نظر سلطانہ کر طرف ہوتی اور دوسری مائرہ کی طرف ۔۔ (جو
پھر آہستہ آہستہ مائرہ کے ساتھ بھی آنکھ لڑ گئی ۔۔۔۔ یہ سلسلہ )مجھے بعد میں پتہ چال
کچھ دن تک چلتا رہا ۔۔ پھر میں نے سوچا کہ اب بات آگے بڑھانی چاہیئے۔۔ کافی سوچا پر
کوئی ترکیب سمجھ میں نہ آ رہی تھی ۔۔۔ ۔۔۔
پھر ایک دن کی بات ہے میں مقررہ وقت پر چھت پر گیا تو گھر والوں نے کپڑے دھو کر
سوکھنے کے لیئے تار پر لٹکاۓ ہوۓ تھے انہیں دیکھ کر اچانک میرے ذھن میں ایک
آئیڈیا آگیا اور میں نے فورا ً ہی تار پر لٹکے ہوۓ کپڑے اتارے اور اس کے آنے سے
پہلے ہی اس کی چھت پر پھینک دییئے ۔۔ اور اس کے آنے کا انتظار کرنے لگا کچھ دیر
!! بعد جب وہ اپنی چھت پر آئی تو میں اس کے پاس چال گیا اور بوال ایکسکیوز می جی
آپ کی چھت پر ہمارے کپڑے ِگرے ہیں پلیز دے دیں اس نے فورا ً کپڑے اٹھاۓ اور
مجھے دیتے ہوۓ بولی ۔۔۔۔۔۔۔اچھا طریقہ ہے بات کرنے تو میں نے کہا جی اس کے بغیر
گزارہ بھی تو نہیں ہے نا پھر میں نے اس سے اس کا نام پوچھا اور اپنا بتایا اور اس نے
بتایا کہ وہ لوگ پہلے آریہ محلہ میں رہتے تھے یوں اس طرح میری مائرہ سے بات چیت
شروع ہو گئ کچھ عرصہ تو میں نے بڑی شرافت سے اس کے ساتھ بڑی اچھی اچھی
باتیں کیں پھر اس کے بعد میں نے ایک دفعہ اس کے ساتھ باتوں باتوں میں اس کا ہاتھ
پکڑ لیا اور سہالنے لگا پھر اس کے بعد کچھ عرصہ بعد ہاتھوں سے میں تھوڑا آگے
بڑھنے لگا تو اس نے کہا کہ یہ ٹائم مناسب تم رات 9،10بجے آنا ۔۔ چانچہ میں اس کے
دیئے ہوۓ ٹائم پر رات اس کے ساتھ مال اور باتوں باتوں میں اس سے گلے ملنے کی
درخواست کی تو اس نے بڑی گرم جوشی کے ساتھ مجھ سے جپھی لگائی اور پھر کچھ
دیر بعد اس نے مجھے جانے کو کہہ دیا اور میں بڑی شرافت سے واپس آ گیا کہ بہتری
اسی میں تھی۔۔
سہانی رات تھی ہر طرف سناٹا تھاکے بعد پھر ایک دن رات کو میں اس کی چھت پر گیا ُ
میں نے جاتے ہی اس کو اپنے گلے سے لگا لیا اور ایک ٹائیٹ سا ہگ دیا پھر میں نے
دوران کسنگ میں نے اس کے ممے دبا دیئے ِ اس کے نرم لبوں کو چوما اور ۔۔۔۔ اور پھر
اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔ اس پہلے کہ میں آگے کچھ کہتا ۔۔۔ روبی فورا ً بولی ۔۔ بس بس۔۔ اس سے
سنانا میں ساری بات سمجھ گئ ہوں تو میں نے کہا ُروبی جی ابھی تو مسالے آگے کچھ نہ ُ
والی داستان شروع ہوئ تھی تو وہ ہنس کر بولی تماسرے اسی مسالے سے تو میں پچنا
چاہتی ہوں۔۔
تو میں نے کہا آپ کی مرضی ہے لیکن اب تو آپ کو بتانا پڑے گا کہ میری منی کی بُو
کیسی تھی تو وہ میری طرف گہری نظروں سے دیکھ کر بولی ۔۔۔ تم اور تمھارے سیمنز
(منی) کی سمیل (بُو) اک دم فسٹ کالس ہے اور یقین کرو میں نے اسے بڑا انجواۓ کیا
ہے اور ابھی تک کر رہی ہوں تو میں نے حیرانی سے کہا ابھی تک کیسے ؟ تو وہ کہنے
لگی بےوقوف آدمی تم کو معلُوم نہیں کہ تمھارے پسینے میں ڈُوبی باڈی کی سمیل کتنی
سیکسی ہے اسی لیئے تو میں ابھی تک تمہارے پاس بیٹھی ہوئی ہوں تو میں نے ڈرتے
اگر آپ مائینڈ نہ کریں تو میں آپ سے ایک سوال !!ڈرتے روبی سے کہا ۔۔۔ روبی جی
پوچھوں ؟ تو وہ کہنے لگی ہاں ضرور پوچھو ۔۔۔ تو میں نے کہا آپ کا شوق کچھ عجیب
سا نہیں ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی کہہ دیا کہ آپ کو اس چیز کو شوق کیسے ہوا۔۔؟ تو وہ
میری طرف دیکھ کر شرارت سے بولی بتا دوں ؟ تو میں نے کہا بتانے کے لیئے ہی تو
پوچھ رہا ہوں تو وہ سنجیدہ ہو کر بولی اس کے لیئے تمیں مجھ سے ایک وعدہ کرنا ہو گا
تو میں اس کی بات سمجھ کر بوال جی میں آپ کی ساری بات سمجھ گیا ہوں اور آپ سے
وعدہ کرتا ہوں کہ یہ بات صرف میرے اور آپ کے بیچ میں ہی رہے گی ۔۔۔ میری بات
سن کر وہ کہنے لگی سالے تم بڑے انٹیلی جنٹ ہو ِادھر میں نے بات کی اُدھر تم سمجھ ُ
گئے پھر سیریس ہو کر بولی پلیز اپنے وعدے کا پاس نبھانا ۔۔۔۔ تو میں نے کہا اس بات
سے آپ بے فکر رہو میں اپنے وعدے کا ہر حال میں پاس کروں گا ۔ تو وہ مطمئن ہو کر
بولی ۔۔۔۔۔
یہ تو تم جانتے ہی ہو کہ میٹرک میں نے سینٹ میری سکول مری روڈ سے کی تھی اس
کے بعد آپی (رابعہ ) نے میرا داخلہ اپنے کالج یعنی گورنمنٹ کالج براۓ خواتین سکستھ
روڈ راولپنڈی میں کروا دیا تھا تب ہم لوگ بھی ُمکھا سنگھ اسٹیٹ میں رہتے تھے اور تم
کو پتہ ہی ہے کہ ہم لوگ کمیٹی چوک سے بزریعہ بس سکستھ روڈ جایا کرتے تھے پھر
کہنے لگی اور تم یہ بھی جانتے ہو کہ سکستھ روڈ پرعین ہمارے کالج کے سامنے 8نمبر
بس کا سٹاپ تھا جس کے رش کے بارے میں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔ کالج
جانے کے لیئے ہمارے ہمارے محلے ہی کی ایک لڑکی جو مجھ سے ایک کالس سنیئر
تھی کامجھے ساتھ ُمیسر آ گیا تھا ۔۔ میں اُس کے ساتھ خوشی خوشی جانے لگی ۔ ایک آدھ
ماہ تو مجھے پتہ بھی نہیں چال اور سچی بات ہے میں نے غور بھی نہیں کیا پھر آہستہ
آہستہ میں نے نوٹ کیا کہ میرے ساتھ جانے والی لڑکی ہمیشہ بس کے گیٹ کے پاس ہی
کھڑی ہوتی تھی اور مجھے بس کے اگلے حصہ میں جانے کے لیئے کہتی تھی ایک دو
ماہ تو میں نے اس کی ہدایت پر بے چوں و چراہ عمل کیا پھر آہستہ آہستہ مجھ پر بس
کے اگلے گیٹ پر کھڑے ہونے کا راز ُکھل گیا ویسے بھی اب کالج میں میری کافی
فرینڈز بن گئیں تھیں اور جو بھی مجھ سے پوچھتی کہ تم کہاں سے آتی ہو تو جب میں اُن
کو بس کا بتاتی وہ یہ بات ضرور کہتی کہ پھر تو تم ایک ٹکٹ میں دو مزہ لیتی ہو گی ۔۔۔
شروع میں تو مجھے اس بات کا مطلب سمجھ نہ آیا ۔۔ پھر میری ایک دوست نے شروع ُُ
جو خود بھی لیاقت باغ سٹاپ سے بیٹھتی تھی نے مجھے ساری بات سمجھا دی ۔۔ اور پھر
ایک دن ایسا ہوا کہ ہماری محلے دار نے کسی وجہ سے کالج سے اکھٹی چار پانچ
چھٹیاں کر لیں ۔۔۔ میری تو جیسے عید ہو گئ اور نیکسٹ ڈے میں اکیلی ہی کالج جانے
کے لیئے گھر سے نکلی اور اپنے پالن کے ُمطابق بس کے گیٹ کے پاس ہی کھڑی ہو
گئ ۔۔۔ جیسے ہی بس چلی اور اس نے کمیٹی چوک کا اشارہ کراس کیا ۔۔۔۔تو کھیل شروع
ہو گیا اور میں نے دی کھا کہ میرے ساتھ کھڑی لڑکی کے عین پیچے ایک لڑکا کھڑا ہوا
ہے اور کچھ دیر بعد وہ لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کے ساتھ پیچے کی طرف سے ُجڑ
....گئے تھے
اور پھر میں نے دیکھا لڑکے کہ جس نے پینٹ پہنی ہوئ تھی ہولے سے لڑکی کا ایک
بریسٹ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے پریس کرنے لگا پھر میں نے بڑی مشکل سے ۔۔۔
اس لیئے کہ رش بہت زیادہ تھا سے دیکھا تو لڑکے کا اگلے واال حصہ (لن) لڑکی کے
پچھلے والے حصے میں ُکھبا ہوا تھا اور وہ لڑکی خود ہی ہولے ہولے پیچھے کی طرف
گھسے لگا رہی تھی یہ منظر دیکھ کر میں کافی گرم ہو گئ اور ایک عجیب سی فیلنگ
میری ساری باڈی میں پھیل گئ میں ان کو یہ کام کرتے ہوۓ بڑے ہی غور سے دیکھ
رہی تھی جیسے ہی کوئی سٹاپ آتا وہ وہ دونوں تھوڑی دیر کے لیئے علیحدہ ہو جاتے
اور جیسے ہی بس چلتی وہ لوگ پھر ایک دوسرے کے ساتھ ُجڑ جاتے مجھے یہ سین
دیکھ کر بڑا مزہ آ رہا تھا ۔۔۔۔
3،4پھر ایسا ہوا کہ آئی تھنک ناز سینما سٹاپ پر ایک دو عورتیں اُتریں اور ان کی جگہ
کالج کی لڑکیاں سوار ہو گئیں ایک دم دھکم پیل سے میری جگہ تبدیل ہو گئ اور پتہ نہیں
کیسے میں بس کی سیڑھیوں کے پاس کھڑی ہو گئی ۔۔۔ بس چلنے کے کچھ ہی دیر بعد
مجھے اپنی بیک پر کچھ فیل ہوا ۔۔۔۔ کوئ میرے ساتھ ُجڑنے کوشش کر رہا تھا ۔۔ پھر کچھ
دیر بعد میں نے اپنی بیک پر ایک ہاتھ کو فیل کیا جو بڑے ہی پیار سے میرے بیک پر
مساج کر رہا تھا ۔۔۔ چونکہ یہ میرا فسٹ ٹائم تھا اس لیئے میرے تو پاؤں تلے سے زمین
نکل گئ ۔۔ پہلی دفعہ کسی میل کا ہاتھ میری بیک پر ٹچ ہوا تھا اس لیئے مجھے بڑا عجیب
سا فیل ہو رہا تھا لیکن مزہ بھی آ رہا تھا اور ٹانگیں بھی کانپ رہی تھیں پر میں نے
حوصلے سا کام لیا اور ویسے ہی کھڑی رہی ۔۔۔ اور پھر اگلے سٹاپ پر جب دھکم پیل
) ہوئی تو پتہ نہیں وہی لڑکا تھا یا کوئی ۔۔۔ عین میرے پیچھے کھڑا ہو گیا اور اپنا ڈِک ( لن
میری بیک (گانڈ ) کے ساتھ ٹچ کر دیا ۔۔۔
اس کا ڈِک بڑا ہی ہارڈ تھا اور اس نے پینٹ پہنی ہوئی تھی اس لیئے وہ میری بیک میں
تو نہ جا سکا پر اس کی اس ہارڈنس کی زبر دست فیلنگ میرے سارے جسم میں سرائیت
کر گئی اور پہلی دفعہ مجھے اپنی پسی (پھدی ) سے پانی ِرستا ہوا فیل ہوا ۔۔۔ اور میں اک
سرور جس سے میں آج تک میں۔۔۔۔ نا بلد تھی اور پھر سرور میں ڈوب گئی ایسا ُ انوکھے ُ
میں اپنی ساری بیک اس کے ساتھ جوڑ دی اور اس نے بھی اپنا ڈِک میری بیک کے دراڑ
میں گھسا دیا پینٹ کی وجہ سے اس کے ڈِک کی نوک تو میری بیک کی دراڑ میں نہ جا
سکی لیکن اس کا ڈک ٹیرھا میڑھا ہو کر میری بیک کی دراڑ میں پھنس گیا اور میں اس
کے ڈِک کو اپنی بیک میں فیل کر کے مزے لینے لگی ۔۔
پھر یہ ہ ُوا کہ ابھی میں اس لڑکے کا ڈِک اپنی بیک پر انجواۓ کر رہی تھی کہ اچانک
میرے آس پاس ایک عجیب سی نشہ آور بُو پھیل گئ ایک دم تو مجھے کچھ سمجھ نہ آئی
کہ یہ کیا چیز ہے پھر میں نے غور سے دیکھا تو وہی لڑکا لڑکی جن کا میں شو دیکھ
رہی تھی ۔۔ اور جس نے اپنی بیک اس لڑکے کے ساتھ فٹ کی ہوئی تھی وہ ایک دم آگے
ہو گئی اور میں نے دیکھا تو لڑکے کی آگے والی سائیڈ پوری طرح سے گیلی ہو چکی
تھی اور یہ دلکش بُو اسی گیلی پتلُون سے آ رہی تھی بعد میں مجھے پتہ چال کہ اس
دلکش بُو کو منی کی بُو کہتے ہیں ۔۔ اور مجھے پتہ نہیں کیا ہوا کہ ایسا لگتا تھا کہ میں
نے کوئی 10بوتل شراب پی رکھی ہے اب تم اس کو میری دیونگی سمجھو یا کچھ اور
میں کسی نہ کسی طرح اس لڑکے کے پاس جا کر کھڑی ہو گئی اور اس کی پینٹ سے
نکلنے والی بپو کو انہیل کرنے لگی۔۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ میں اس بُو کی دیوانی ہو گئی۔۔
بلکہ ایک طرح سے یہ میرا شوق بن گیا اس کے بعد وہ لڑکا فورا ً ہی بس سے اتر گیا اور
میں دوبارہ اسی لڑکے کے پاس چلی گئ اور سلسلہ وہیں سے جوڑ لیا جہاں سے ٹوٹا تھا
۔۔
ہاں تو میں کہہ رہی تھی کہ کہہ اس کا ڈِک میری بیک میں پھنسا ہوا تھا اور میں اسے
انجواۓ کر رہی تھی کہ اتنے میں کنڈیکٹر نے آواز لگائ سکستھ روڈ والے تیار ہو جائیں
اور میں ہڑ بڑا گئی اور جی تو نہ کر رہا تھا پر پھر بھی میں نے اپنی بیک اس سے
علیحدہ کی اور سٹاپ آنے پر نیچے اُتر گئ ۔۔۔ اس واقعہ کے بعد اس رات میں سو نہ
سکی ساری رات میں نے اپنی بیک میں اس نامعلوم لڑکا کا ڈِک فیل کرتی رہی ۔۔۔اس کے
کی وہ بُو یاد آ کر )لن) سے نکلنے والی ۔۔۔۔۔ سیمنز (منی(ساتھ ساتھ اس لڑکے کے ڈِک
مجھے پاگل بنا رہی تھی ۔۔۔ اور پھر میں نے الئیف میں پہلی دفعہ واش ُروم میں جا کر
دروازے کے ساتھ اپنی پُوسی (چوت) خوب رگڑی اور فنگرنگ بھی کی اور اپنی پوسی
سونگھا مجھے اپنے اس (چوت ) سے نکلنے والے پانی کو اپنی فنگر پر لگا کر خوب ُ
عمل پر خود بھی بہت حیرت ہو رہی تھی کہ یہ میں کیا کر رہی ہوں۔۔ ؟؟؟ پر میں اپنے
جزبات کے ہاتوں مجبور تھی اور اسی رات مجھ پر یہ بات ُکھلی کہ مجھے منی کی بُو
بہت اچھی لگتی ہے ۔۔۔۔ اس کی کوئی نفسیاتی وجہ تو مجھے نہیں معلوم پر اتنا معلوم ہے
سنائی اور ُچپ ہو گئ تو میں نے کہ میں اس چیز کی دیوانی ہوں ۔۔۔ روبی نے اتنی بات ُ
کہا بڑا مزہ آ رہا ہے پلیز آگے بھی بتائیں نا تو وہ بولی۔۔
آگے کیا بتاؤں یار ۔۔۔۔ اس طرح مجھے بس میں ہونے والی وارداتوں کا پوری طرح سے
علم ہو گیا اور کچھ ہی عرصہ میں میں بھی اس کام میں بڑی ایکسپرٹ ہو گئی تو میں نے
کہا کہ روبی جی جب آپ کی محلے دار چھٹیوں سے واپس آئی تو پھر کیا ہوا ۔۔۔ ؟؟ اسے
آپ کی وارداتوں کا علم نہیں ہوا ۔۔۔ تو وہ بولی ہونا کیا تھا ہمارا درمیان ایک خاموش
معاہدہ طے پا گیا تھا کہ جس کی جو مرضی ہے کرو اور ہم نے ایک دوسرے کے کاموں
میں دخل نہیں د ینا نہ ہی ایک دوسرے کے بھید کھولنا ہے کیونکہ وہ بھی سمجھ گئ تھی
کہ میں سب جان گئی ہوں اب وہ اپنا شکار کرتی اور میں اپنا۔۔ بس اس طرح ہمارا کھیل
جاری رہتا اور تقریبا ً ہر دوسرے تیسرے دن کوئی نہ کوئی لڑکا ڈسچارج ہو جاتا تو وہ
میرے لیئے اصل مزہ ہوتا تھا جبکہ دوسرا کام میں صرف بونس میں انجواۓ کرتی تھی
تو میں نے پوچھا روبی جی یہ حرکت آپ کسی مخصوص لڑکے کے ساتھ کرتی تھی یا
جو بھی سامنے آ جاۓ اور دوسرا آپ کو اس بات سے ڈر نہیں لگتا تھا کہ کوئ آپ کو
پہچان نہ لے تو وہ کہنے لگی بات تمھاری ٹھیک ہے پر شروع میں ہی مجھے ان کاموں
کی ایک ایکسپرٹ لڑکی نے بتا دیا تھا کہ جب بھی یہ کام کرو تو اپنا منہ ضرور ڈھانپ
سنلیا کرو تا کہ کوئی آپ کو پہچان نہ سکے اور میں ایسا ہی کرتی تھی ( روبی کی بات ُ
کر مجھے اچانک رابعہ یاد آگئ جب وہ میرے ساتھ اپنی گانڈ رگڑ رہی تھی تو میں حیران
تھا کہ اتنی شریف لڑکی کس طرح تجربہ کار رنڈیوں کی طرح اپنی گانڈ میرے ساتھ لگا
کر رگڑ رہی ہے اور کتنی مہارت کے ساتھ میرا ٹوپا اپنی گانڈ کی موری کے اندر لے
رہی تھی ۔۔۔ روبی نے بتایا تو اب سمجھ میں آیا کہ چونکہ وہ بھی گورنمنٹ کالج براۓ
خواتین میں پڑھی تھی اور وہ بھی بس میں جاتی آتی تھی اس لیئے ۔۔۔ پھر یاد آیا یہ تینوں
بہن بھائ شکل سے جتنے شریف ،معصوم اور ُمہذب لگتے ہیں اندر سے اُتنے ہی
سیکسی اور شہوت زدہ ہیں ۔۔
تو گویا ایں خانہ ہمہ آفتاب است واال معاملہ تھا ادھر میرے ذہن میں یہ خیال چل رہا
تھاجبکہ دوسری طرف روبی کہہ رہی تھی سو مائ ڈئیر میں بھی ہمیشہ اپنا منہ اچھی
طرح ڈھانپ کر یہ واردات کرتی تھی تو میں نے پوچھا کہ کسی نے پہچانا بھی ؟ تو وہ
کہنے لگی پہچانا تو نہیں ہاں ایک لڑکے کے ساتھ اچھی گپ شپ ہو گئی تھی اور اس
کے ساتھ ایک آدھ ڈیٹ بھی ماری تھی لیکن تم یقین کرو گے کہ نا تو میں نے اس کے
ساتھ کوئی ایسا کام کیا ۔۔ نا اسے کرنے دیا ۔۔ ہاں ۔۔۔ وہ جو تم جانتے ہو۔۔۔ (مطلب گانڈ میں
بس میں بھی ۔۔۔۔۔اور بس کے باہر بھی بہت کیا ہے۔۔۔ ۔۔۔ تو میں نے کہا ُروبی )لن پھنسانا
جی یہ تو ہوئی کالج کی باتیں ۔۔ کالج کے بعد آپ اپنا یہ شوق کیسے پورا کرتی ہیں میری
سرخ ہو کر ُچپ ہو گئ اور اپنا سر نیچے کر لیا ۔۔۔۔ سن کر وہ ایک دم الل ُ بات ُ
اس کی یہ حالت دیکھ کر میں بڑا حیران ہوا اور بوال روبی جی کوئی خاص بات ہے جو
سن کر اس نے اپنا سر اوپر اُٹھایا اور میرے طرف دیکھ کر آپ بتانا نہیں چاہ رہی ؟ یہ ُ
بولی بت انا ضروری ہے کیا ؟ تو میں نے کہا نہیں بلکل بھی ضروری نہیں ہے ۔۔۔ لیکن آپ
کی اس حرکت سے میرا اندر ایک تجسس ضرور جاگ گیا ہےکہ آخر ایسی کیا بات ہے
جو آپ اچانک خاموش ہو گیئں ہیں ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ہاں خاص بات تو ہے ۔۔ تو میں
نے پوچھا اگر آپ بتا دیں گیں تو بڑی مہربانی ہو گی اور اس کے ساتھ تھوڑا مزید نمک
مرچ لگا کر اس کی خوش آمد کی ۔۔ آخر کافی اصرار اور منت سماجت کے بعد وہ کہنے
لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کالج الئف کے بعد کافی دنوں تک میں بڑی پریشان رہی کہ اب کیا ہو گا ؟؟ ۔۔ بہت سوچا
پر کچھ سمجھ میں نہ آیا ۔۔۔ آخر میں نے خود کو حاالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ۔۔۔۔
اور فنگرنگ وغیرہ کرکے گزارہ کر لیتی تھی پھر ایک دن کی بات ہے اس دن ماما کی
طبیعت کچھ خراب تھی اور انہوں نے میری ڈیوٹی لگائی ۔۔۔۔۔ کہ میں رفیق کو صبع
اُٹھاؤں اور ابو کے ساتھ اس کو بھی ناشتہ دے کر ُرخصت کروں ۔۔۔ اس دن میں صبح
جلدی اُٹھی اور منہ ہاتھ دھو کر ابو کے روم کی طرف گئی تو وہ پہلے سے ہی جاگے
ہوۓ تھے انہیں اُٹھا دیکھ کر میں رفیق کی طرف چل دی اور پھر جیسے ہی میں رفیق
کے ُروم میں انٹر ہوئی تو میں ٹھٹھک کر ُرک گئ ۔۔۔۔ کیونکہ میرے نتھنوں میں منی کی
سونگھ کر میں مرغوب تھی ۔۔۔اسے ُُ وہی مخصوص بُو آ رہی تھی جو میری پسندیدہ اور
بڑی حیران ہوئی کہ یہ سمیل کہاں سےآ رہی ہے ؟؟ پھر جونہی میرے نتھنوں نے سمت
کا تعین کیا تو ایک دم میں سمجھ گئی کہ یہ مخصوص بُو رفیق کہ منی کی ہے میرے
خیال میں اسے تھوڑی دیر پہلے ہی احتالم ہوا تھا ۔۔۔۔۔ یہ سوچ کر میں دبے پاؤں آگے
بڑھی اور رفیق کے پلنگ کے پاس چلی گئی دیکھا تو وہ چادر لے کر سو رہا تھا اب میں
نے بڑی احتیاط کے ساتھ اس پر سے چادر ہٹائی۔۔۔ اور ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں حیران ہی رہ
گئی کہ میرا وہ بھائی کہ جسے میں بچہ سمجھتی تھی وہ فُل جوان تھا اور اس کا ۔۔۔۔۔۔ وہ
پوری طرح کھڑا تھا اور اس کے ساتھ اس کی ساری شلوار اس کی منی سے بھیگی ہوئی
تھی ۔۔۔ اسے بڑا زبردست احتالم ہوا تھا ۔۔۔ اس کی جوان منی کی بُو سے سارہ کمرہ مہک
رہا تھا ۔۔ میری تو عید ہو گئی ۔۔ اب میں پلنگ پر اس کے پاس بیٹھ گئ اور جی بھر کے
اس کی جوان منی کی مہک کو انجواۓ کیا ۔۔ پھر اچانک یاد آیا کہ ابو انتظار میں ہوں
گے سو باد ِل نخواستہ وہاں سے اٹھی اور چادر کو دوبارہ اس پر اُڑھا دیا اور جا کر
دروازے میں کھڑی ہو کر رفیق کو زور زور سے آوازیں دینا شروع ہو گئ ۔۔۔ کافی
آوازوں کے بعد اس کی آنکھ کھلی اور وہ مجھ سے بوال کیا ہے باجی اتنا اچھا خواب
دیکھ رہا تھا کہ تم نے جگا کر اس کا ستیا ناس کر دیا ۔۔ تو میں نے کہا جلدی اُٹھو کہ
سن کر سکول جانے کا ٹائم ہو گیا ہے اور ابو تماخرا انتطار کر رہے ہیں ۔۔۔۔ ابو کا نام ُ
اس نے چھالنگ لگائی اور واش روم میں چال گیا ۔۔۔ ناشتے کے بعد جب ابو اور وہ چلے
گئے تو میں بھاگ کر رفیق کے واش ُروم میں گئ اور کھونٹی پر ٹنگی اس کی شلوار
اتاری جو اب کافی حد تک سوکھ گئی تھی میں نے اسے دونوں ہاتھوں میں لیا اور متاثرہ
جگہ کو اپنی ناک سے لگا لیا اور خوب انجواۓ کیا ۔۔
پھر اس کے بعد م یں نے ماما کو کہہ دیا کہ آج سے ابو اور رفیق کو میں ہی ناشتہ دوں
سن کر وہ بڑی خوش ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور تب سے آج تک میں گی آپ ریسٹ کریں میری بات ُ
ہی ان کو ناشتہ دیتی ہوں اور ہفتے میں ایک آدھ بار میرا کام بھی ہو جاتا ہے یہ کہہ کر
اس نے ایک گہرا سانس لیا اور ُچپ ہو گئ ۔۔۔ ُروم میں کافی دیر تک خاموشی رہی پھر
میں نے ہی اس سناٹے کو توڑا اور بوال ۔۔۔ ُروبی جی ایک بات تو بتائیں لیکن پلیز مائینڈ
نہ کیجئے گا ۔۔۔ تو وہ بولی جی پوچھو میں بلکل بھی مائینڈ نہیں کروں گی ۔۔۔ تو میں نے
کہا کہ آپ شکل سے اتنی سیکسی لگتی نہیں ہیں ۔۔۔ لیکن ہیں زبردست سیکسی لیڈی ۔۔۔
سن کر وہ بولی تم نےکبھی مجھے محلے میں فضول تاکا جھانکی کرتے ہوۓ میری بات ُ
دیکھا ہے ؟ تو میں نے کہا بلکل بھی نہیں ۔۔۔ تو پھر وہ بولییا کبھی۔۔۔ کسی کے ساتھ میرا
سنا۔۔۔۔ یا دیکھا ہے ؟ میں نے اس کا بھی جواب نفی میں دیا تو وہ کہنے لگی سکینڈل ُ
دیکھو دوست شریف لڑکیاں بھی انسان ہوتی ہیں اور ان کے بھی جزبات ہوتے ہیں ۔۔۔
لیکن یہ علحٰ یدہ بات ہے کہ مجموعی طور پر میں نے خود کو ایک حد میں رکھا ہے۔ پھر
بولی امید ہےتم میری بات سمجھ گئے ہو گئے تو میں نے اثبات میں سر ہال دیا۔۔ اور
دوسرا سوال جڑ دیا اور بوال سوری ٹو سے ۔۔۔ آپ کے فادر اور ماما بہت ہی شریف اور
سادے لوگ ہیں آپ بتا سکتیں ہیں کہ ۔۔۔ میرا مطلب ہے ۔۔۔ تو وہ میری بات سمجھ کر بولی
یار ہم تینوں بہن بھائی اپنی ماما پر گئے ہیں پھر راز دارانہ طریقے سے میری طرف
سن کر جھک کر بولی یو نو ۔۔۔ میری ماما ابھی بھی ایک سیکس بم ہیں ۔۔۔ اُس کی بات ُ
میں حقیقتا ً حیران ہوا اور پوچھ وہ کیسے تو وہ کہنے لگی یو نو میرے فادر ماما سے
الگ سوتے ہیں پھر آنکھ مار کر بولی وجہ یہ ہے کہ۔۔۔ اور میں نے اس کی ساری بات
سمجھ کر سر ہال دیا لیکن شاید اس نے میرے سر کی ُجنبش کو نہیں دیکھا تھا سو وہ اپنی
رو میں کہے جا رہی تھی میری ماما ابھی بھی ہر ٹائم ریڈی رہتی ہیں ۔۔۔ پر فادر کی بس
ہو گئی ہے اس لیئے۔۔۔۔۔۔ وہ ماما سے دُور بھاگتے ہیں اسی لیئے ماما میرے ساتھ سوتی
ہیں ۔۔۔ اس کی بات سن کر میرے لن نے سر اُٹھایا اور ہولے سے میرے کان میں بوال۔۔۔۔۔
استاد ٹو بھی فکڈ لیڈیز میں ُروبی کی ماما کا نام بھی لکھ لو کہ میں اس کی چوت کی سیر
کرنا چاہوں گا لن کی بات سن کر میں نے فورا ً ہی ُروبی کی ماما کا نام اپنے فیوچر
فکنگ پالن رجسٹر میں درج کر لیا ۔۔۔۔۔
اور پھر
روبی کی طرف متوجہ ہوا جو مجھ سے ُمخاطب ہو کر کہہ رہی تھی کہ آج میں کچھ
زیادہ ہی نہیں بول گئی ؟ تو میں نے جواب دیا نہیں آج آپ نے میری انفارمیشن میں بڑا
زبردست اضافہ کیا ہے تو وہ کہنے لگی پتہ نہیں کیوں میں نے تماہرے سامنے سب کچھ
بک دیا اب پلیز اپنے وعدے کا پاس کرنا ۔۔ تو میں نے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ
سن کر اس نے روبی جی آپ اس چیز سےبے فکر رہیں آپ کا راز راز ہی رہے گا یہ ُ
ایک گہری سانس لی اور بولی تم کو پتہ ہے تم سے یہ باتیں کر کے میرے من کا بوچھ
کس قدر ہلکہ ہوا ہے تو میں نے کہا لگے ہاتھوں آپ ایک اور انفارمیشن بھی دینا پسند
سلطانہ سے تو نہیں ؟ کریں گی تو وہ ہنس کر بولی اس انفارمیشن کا تعلُق کہیں ُ
سن کر میں ایک دفعہ پھر اس کی ذہانت کا قائل ہو گیا اور بوال کیا خیال ہے اس کی بات ُ
فروٹ فل سے سلطانہ پر ٹرائی ماروں تو نتیجہ فروٹ فل ہو گا ؟ تو وہ بولی ُاس دفعہ میں ُ
تمھاری ُمراد فکنک ہے ؟ تو میں نے کہا بلکل یہی بات ہے تو وہ کہنے لگی یار وہ اوپر
اوپر سے ایسا کرتی ہے اندر سے سخت تنگ ہے پھر بولی تنگ کا مطلب سمجھتے ہو نا
۔۔۔ پھر خود ہی بولی اس سے ُمراد ہے شی وانٹ اے ڈِک ۔۔۔ بیڈلی ۔۔ میں اس کی یہ بات
سن کر ایک دم ایکسائٹیڈ ہو گیا اور بوال ُروبی جی اگر آپ اس سلسلے میں میری مدد کر ُ
دیں گی تو میرا وعدہ ہے کہ آپ جب بھی کہیں گی میں آپ کی وہ والی ڈیمانڈ پوری
سن کر وہ کہنے لگی مجھے منظور ہے پر میری بھی ایک شرط ہے کروں گا ۔۔ یہ بات ُ
تو میں نے کہا بتاؤ تو وہ کہنے لگی تم کبھی بھی مجھے اُس کام کے لیئے مجبور نہیں
کرو گے اور نہ ہی دوسروں کے سامنے خواہ مخواہ مجھ سے فری ہونے کی کوشش
کرو گے تو میں نے کہا ٹھیک ہے جی مجھے آپ کی یہ شرط بھی منظور ہے آپ بس
کوئی طریقہ بتا دیں ۔۔۔ تو وہ بولی نو پرابلم میں تم کو نہ صرف طریقہ بتاؤں گی بلکہ اس
سلسلے میں تما ری پوری پوری مدد بھی کروں گی ۔۔ تو میں نے اس سے ہاتھ مالیا اور
اس کا کا شکریہ ادا کر کے چلنے لگا ۔۔
ابھی میں ایک قدم ہی چال تھا کہ اچانک وہ بولی کیا تم میرا وہ واال کام ابھی کر سکتے ہو
؟ تو میں ُرک گیا اور پیچھے ُمڑ کر اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا
مجھے یوں اپنی طرف دیکھتے ہوۓ وہ تھوڑا کنفیوز ہو گئ لیکن فورا ً ہی سنبھل کر بولی
میرا مطلب ہے ۔۔۔۔۔ اورپھر ُچپ ہو گئی۔۔۔۔ اب میں اس کے پاس چال گیا اور بوال آپ کا
مطلب ہے آپ ابھی ۔۔۔ تو وہ بولی یار تم سے اتنی باتیں شیئر کیں ہیں جس سے میری
ساری پُرانی یادیں تازہ ہو گئیں ہیں اور اسے ساتھ میری باڈی میں بہت زیادہ وہ والی
فیلینگز ۔۔۔۔۔ بھی آ گئیں ہیں ۔۔۔۔ جس سے میرا دل ۔۔۔ تو میں نے کہا نو پرابلم ُروبی جی
میں ہر وقت آپ کے لیئے ہر وقت حاضر ہوں ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔تمہیں کوئی مسلہ تو
نہیں ہو گا نا ۔۔ میرا مطلب ہے ابھی تم ۔۔۔ ڈسچارج ہوۓ ہو اور دوبارہ ۔۔۔۔ تو میں نے کہا
بے فکر رہیں میرے ساتھ اس طرح کا کوئی مسلہ نہیں ہے تو وہ بولی اوکے ۔۔۔ پھر
جیسے اسے کوئی بات یاد آگئی ہو۔۔۔۔ بولی ایک منٹ تم یہیں ُرکو میں باہر کا جائزہ لیکر
آتی ہوں اور پھر وہ تیزی کے ساتھ اُٹھ کر باہر چلی گئ اور کوئ 5۔ 6منٹ بعد واپس آئی
اور آتے ساتھ ہی کہنے لگی ڈئیر آل اوکے ہے سب خواتین مہندی کی رسموں میں بُری
طرح بزی ہیں ہیں اور پھر میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔
میں اس کا مطلب سمجھ گیا اور اس کے ساتھ ہی میں نے شلوار میں ہی اپنا لن پکڑا اور
اسے ہالنے لگا ۔۔۔۔۔ تھوڑی ہی دیر بعد لن صاحب کچھ نیم کھڑے ہوۓ تو میں نے روبی
سے کہا آپ کھڑی ہو جاؤ وہ جو بڑے غور سے میری کاروائی کو دیکھ رہی تھی ہڑبڑا
کر بولی کیوں میں کیوں کھڑی ہوں ؟؟ تو میں نے کہا میں آپ کی بیک پر اپنا لن رکھوں
سن کروہ الل ہو گئی اور بولی نہیں اس کی ضرورت نہیں تم اپنا کام جاری رکھو ۔ میں گا ُ
نے پھر اپنا شلوار کے اوپر سے ہی لن کو پکڑا اور اسے ہالنے لگا ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد
میں نے روبی سے کہا روبی جی ایسے کچھ مزہ نہیں آ رہا اور اوپر سے لن کو شلوار
بھی ُچبھ رہی ہے اسلیئے اگر آپ اجازت دو تو میں اس کو اپنی شلوار سے باہر نکال کر
سنُمٹھ مارلوں ؟ میرا مقصد یہ تھا کہ وہ میرا ننگا لن دیکھ لے اور شاید۔۔۔۔۔ میری بات ُ
کر وہ تھوڑا ہچکچائی اور پھر بولی ۔۔۔ جیسے تمھاری مرضی ۔۔۔ اس کی رضامندی جان
کر میں نے اپنی شلوار نیچے کی اور اپنا موٹا اور لمبا لن عین اس کے سامنے کر دیا اور
وہیں کھڑے ہو کر ُمٹھ مارنے لگا میرے مضبوط موٹے اور لمبے لن کو دیکھ کر اس کا
چہرہ جو پہلے ہی ریڈ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔مزید ریڈ ہو گیا اور اس کی نظریں میرے لن پر ٹک گئیں
تو میں نے اس کو مزید گرم کرنے کی نیت سے پوچھا روبی جی کیسا لگا میرا لن ؟ تو
وہ تھوڑا شرما کر بولی ویری نائیس ۔۔۔ پھر میں نے لن پر ہاتھ چالتے ہو کہا ۔۔۔ روبی جی
میرے لن کی موٹائی کیسی ہے ؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔ بہت اچھی ہے ۔۔۔
پھر میں نے اپنا ہاتھ چالتے ہوۓ اس سے پوچھا آپ نے تو کافی سارے لن اپنی بیک میں
فیل کیئے ہوں گے ان کے مقابلے میں آپ کو میرا لن کیسا لگا؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔
میری اس بات کا اس نے کوئی جواب نہ دیا اور بولی پلیز جلدی کرو نا ۔۔۔ ادھر میں نے
ُمٹھ مارتے ہوۓ اس بات کا خاص خیال رکھا کہ میں جلدی نہ چ ُھوٹوں ۔۔۔ اور لن پر ہلکے
ہلکے ہاتھ چالنے لگا۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ کچھ بے چین سی ہو کر بولی ۔۔۔ اور کتنی دیر ہے
؟ تو میں نے کہا جی ُمٹھ لگا تو رہا ہوں دیکھو کتنا ٹائم لگتا ہے ۔۔۔ اور ُمٹھ مارتا رہا ۔۔۔۔
اور میں نے دیکھا کہ میرا تاخیری حربہ کامیاب جا رہا تھا اب وہ میرے لن کی طرف
دیکھ کر بار بار اپنی زبان اپنے خشک ہوتے ہونٹوں پر پھیر رہی تھی اور ساتھ ساتھ
پلنگ پر بیٹھی پہلو بھی بدل رہی تھی ۔۔ مزید کچھ دیر گزر گئی ۔۔۔ اور وہ ریڈ سے
ریڈیش ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔۔ آخر اس کی ہمت جواب دے گئ اور وہ قدرے لڑکھڑاتے
لہجے میں بولی ۔۔۔ ہری اپ پلیز ۔۔۔ جلدی کرو نا۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ روبی جی
جلدی ہے تو آپ خود مار لو ۔۔۔۔ یہ باس سن کر وہ تھوڑا کانپی اور بولی ۔۔۔ نہیں تم ٹھیک
جا رہے ہو ۔۔۔ اور میں نے اگین اپنا کام جاری رکھا ۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے روبی سے
کہا روبی جی میرے لن کا ہیڈ دیکھا آپ نے ؟؟ تو وہ بولی اس وقت سے یہ ہی دیکھ رہی
ہوں تم بس اب چھوٹ جاؤ ۔۔۔ میرا نشہ ٹوٹ تہا ہے ۔۔۔ تو میں نے اپنا لن اس کے آنکھوں
کے آگے لہراتے ہوۓ کہا روبی جی ایک طریقہ ہے جس سے میں جلدی ُچھوٹ سکتا
ہوں تو وہ بولی جلدی بتاؤ وہ کیا طریقہ ہے ؟ تو میں نے کہا اگر آپ میرے لن کو کوئ
انسینٹو (ترغیب ) دیں گی تو یہ جلدی چھوٹ جاۓ گا تو وہ بولی مثالً کیا ترغیب دوں تو
میں نے تھوڑا ہچکچاہٹ کا ُمظاہرہ کرتے ہوے کہا کہ اگر آپ اپنی باڈی کا کوئی
پرائیویٹ حصہ شو کریں گی تو اس سے میرا لن مزید گرم ہو کر جد چھوٹ جاۓ گا اور
پھر میں نے اس کو اللچ دیتے ہوۓ کہا کہ اس سے لن میں سے منی بھی بہت نکلے گی
سن کر وہ سوچ میں پڑ گئی کہ جی تو اس کا بھی چاہ رہا تھا ۔۔۔ بس۔۔ پھر ۔۔۔ میری بات ُ
بولی ٹھیک ہے لیکن تم وعدہ کرو اس کے بعد مزید کوئ اور تقاضہ نہیں کرو گے ۔۔۔
پھر کہنے لگی بولو کیا چیز دکھاؤں ؟؟؟ تو میں نے جوب دیا اپنے پرائیویٹ پارٹ میں
سے کوئی بھی چیز دکھا دیں ۔۔۔۔ پھر میں نے کہا اگر آپ اپنی بیک۔۔۔ تو وہ یک دم ہارش
ہو کر بولی ۔۔۔ نو… .نو اس کے بارے میں فلحال تو تم سوچنا بھی نہیں ۔۔ کوئ اور بتاؤ ؟
تو میں نے کہا اس کے بعد تو بس دو ہی چیزیں رہ جاتی ہیں ایک تو آپ کی موسٹ
پرائیویٹ چیز ہے ۔۔ اور دوسری وہ ہے جو میں نے کئی دفعہ دیکھ رکھی ہے ۔۔ میری یہ
سن کر وہ چونک گئی اور بولی ۔۔۔ میری پرایئویٹ چیز تم نے دیکھی ہے یہ نا ممکن بات ُ
ہے پھر بھی تم بتاؤ وہ کیا چیز ہے تو میں نے جواب دیا وہ آپ کے بریسٹ ہیں جو کہ
سن میں نے ہزار دفعہ دیکھ رکھے ہیں پھر بھی اگر آپ دِکھا دیں تو شاید ۔۔۔۔ میری بات ُ
کر وہ بولی آئی سی ۔۔۔ پھر ہچکچاتے ہوۓ بولی وعدہ کرو اس کے بعد تم مجھ سے مزید
کوئی اور مطا لبہ نہیں کرو گے ؟؟ ۔۔ ۔۔ تو میں نے جھٹ سے کہہ دیا وعدہ ہے جی میری
طرف سے کوئی اور مطالبہ نہیں ہو گا ۔۔۔ ویسے بھی میں یہ بات جلد چ ُھوٹنے کی نیت
سے کہہ رہاہوں ۔۔ میری بات سن کر اس نے اپنا ایک ہاتھ اپنی قمیض میں ڈاال اور میری
طرف دیکھ کر شرماتے ہوۓ برا سے اپنا ایک مما باہر نکال دیا اور بولی اب خوش ۔۔۔
اور میں نے اس سے کہا روبی جی آپ کا بریسٹ بڑا شاندار ہے اور اس کی طرف دیکھ
کر ُمٹھ مارنے لگا ۔۔۔ کچھ دیر اور گزر گئی ۔۔
اب ُروبی کا باڈی ٹمپریچر مزید بڑھنے لگا اور وہ بولی ۔۔۔ پلیز کوئیک نا ۔۔ اور میں نے
بظاہر لن پر اپنا ہاتھ تیز تیز چالنا شروع کردیا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد میں تھوڑا مزید آگے
بڑھا اور اس کے ممے پر ہاتھ رکھ دیا اس نے ہلکہ سا احتجاج کیا اور بولی کیا کر رہے
ہو تو میں نے کہا کچھ نہیں روبی جی ۔۔۔ اور پھر ایک ہاتھ سے اس کا مما دبانے لگا اور
دوسرا ہاتھ اپنے لن پر چالتا رہا ۔۔۔ اس کا مما اس کی طرح بہت گورا اور گول تھا سائز آ
کا ہو گا پر بڑا سخت تھا نپل ہلکہ پنک تھا اور وہ اس وقت کھڑا تھا اس کا 34ئی تھنک
مطلب یہ تھا کہ روبی اب فُل گرم ہو چکی تھی پھر میں نے اس کی نپل کو اپنی دو
انگلیوں میں پکڑ لیا اور اسے آرام آرام سے مسلنے لگا ۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ ُمٹھ بھی مارتا
رہا وہ ُمسلسل میرے لن کو ہی دیکھ رہی تھی کچھ دیر بعد میں نے اس کے نپل کو تھوڑا
زور سے دبانا شروع کر دیا اب پہلے دفعہ اس کے منہ سے بے اختیار سسکی نکلی ۔۔۔ آہ
ہ ہ ہ ۔۔۔ پھر وہ
سرگوشی میں بولی ۔۔۔ چھوٹو نا پلیز ۔۔ تو میں نے اس کا نپل مسلتے ہوے جواب دیا میری
جان اگر اتنی جلدی ہے تو خود ُمٹھ مار لو نا۔۔۔ تو وہ بولی نہیں ۔۔۔۔۔ ایسے ہی ٹھیک ہے
سکیڑے اور بس تم جلدی سے ۔۔۔ آہ ہ ہ ۔۔۔ چھوٹ جاؤ ۔۔ پھر اچانک اس نے اپنے نتھنے ُ
بولی مجھے تمھاری باڈی سے منی کی بُو آ رہی ہے یہ کہا اور اُٹھ کھڑی ہوئ اور میرے
پاس آ کر بولی ۔۔ اپنی قمیض اُتارو۔۔۔ مجھے تمھاری پسینے سے بھری چھاتی اور انڈر
آرم سونگھنا ہے ۔۔۔۔ اور ساتھ ہی وہ میری قمیض کو اُتارنے لگی ۔
اور اس نے میری قمیض اتار دی اور اب میں صرف بنیان میں اس کے سامنے کھڑا تھا
شلوار پہلے ہی میرے پاؤں میں پڑی تھی اور قمیض اس نے خود ہی اتار دی تھی اور اب
وہ دیوانوں کی طرح میری پسینے سے بھری باڈی کو سونگھ رہی تھی اور ایک ہاتھ اوپر
کروا کر میری بغل کو چاٹ رہی تھی اس کی یہ حرکت دیکھ کر مجھے بھی سیکس
چڑھنے لگا تھا جبکہ وہ پہلے ہی سیکس کے نشے میں ُچور ہو کر مجھے دیوانہ وار
چاٹ رہی تھی میرے بالوں سے بھرے سینے پر اپنی زبان پھیر رہی تھی اور میں مزے
کے ساتویں آسمان پر سیر کر رہا تھا اب میں نے لن پر ہاتھ مارنا بند کر دیا تھا اور اس
کی دیونگی کو دیکھنے لگا پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ جب وہ میرے ساتھ لگی میرے نپل
چاٹ رہی تھی تو میں نے اپنا ایک ہاتھ بڑھایا اور اس کی پھدی کو اپنی ُمٹھی میں پکڑ لیا
اس کی پھدی کافی نرم موٹی اور گوشت سے بھر پور تھی میری یہ حرکت اس کے لیئے
بلکل غیر متوقع تھی ۔۔۔ اس لیئے وہ بوکھال گئی ۔۔۔۔۔ اس کے منہ سے ایک سسکی نکلی۔۔۔۔
۔۔ آؤءچ ۔۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہو اڈیٹ ۔۔ چھوڑو مجھے ۔۔۔ پر مجھ پر تو سیکس سوار تھا سو
میں نے اس کو نا چھوڑا اور اپنی ُمٹھی میں آئی ہوئی اس کی پھدی کو مسلنے لگا اس
نے ایک سسکی لی ۔۔۔ اور بولی ۔۔۔اوئی ماں ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔ تم تم بڑے حرامی ہو ۔۔۔ اور
پھر میں نے اس کی پھدی کو پکڑے پکڑے اس کے سوجے ہوۓ دانے کو چھیڑنے
لگا۔۔۔۔۔۔اس کے بعد ایک انگلی۔۔۔۔۔اس کی چوت کی لکیر کے درمیان لے گیا۔۔۔۔اور اسے
بار بار مسلنے لگا ۔۔۔ اس نےپہلے تو ہلکی ہلکی پھر شہوت سے بھر پُور چیخیں مارنا
شروع کر دیں اور بولی ۔۔۔ نا ۔۔ کرو نا ۔۔۔ مجھے درد ہوتا ہے ۔۔۔۔ درد۔۔۔ آہ ۔۔ آف ۔۔۔ ہاں
مزہ بھی آ رہا ہے اور مسل نا ۔۔ میری جان میری چوت مسل نا ۔۔۔ اور اس کے سا تھ ہی
اس نے اپنا سر میرے کندھے پر ٹکا دیا جب میں نے تھوڑا اور پھدی کو مسال تو اس نے
اپنے دانت میرے کندھے میں گاڑ دیۓ جس سے درد کی ایک تیز لہر اُٹھی پر میں
برداشت کر گیا ادھر وہ مجھ سے لپٹ گئی اور آڑھا ترچھا ہو کر جھٹکے لینے لگی
اوراس کے ساتھ ہی میرا ہاتھ اس کی چوت کے پانی سے بھر گیا وہ چھوٹ رہی تھی
پھر اچانک اس نے ایک جھٹکا لیا اور میرے ہاتھ سے اس کی گیلی پھدی سلپ ہو گئی
اور اب وہ سیدھی ہو کر سیکس سے بھر پور لہجے میں بولی تو بھی چھوٹ نا
حرامی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر خود ہی میرا لن پکڑ کر ہالنے لگی ۔۔۔ اب وہ پورے جوبن پر نظر آ
رہی تھی اب میں نے بھی اس کو بالوں سے پکڑا اور بوال سالی حرامن مجھے چھوٹانا
چاہتی ہو تو میرا لن چوس۔۔۔ اور زبردستی اس کا منہ اپنے لن کی طرف لے گیا اس نے
بھی اپنے دونوں ہونٹ سیٹی کے انداز سے جوڑے اور سیدھا میرے ٹوپے پر لے گئ اور
اس پر کس کر کے بولی ۔۔۔۔۔ اُف بڑا گرم ہے یہ تو۔۔ تو میں نے جواب دیا ۔۔ میری جان لن
گرم ہی ہوتا ہے تو وہ سر اوپر کر کے بولی میرے ہونٹ جل تو نہیں جائیں گے نا تو میں
نے کہا نہیں جلیں گے میری جان تو بس ایک دفعہ اور ٹوپے پر کس کر اور اس نے پھر
دونوں ہونٹ جوڑے اور ٹوپے پر کس کر دی اس کے نرم اور جلتے ہوۓ ہونٹوں کا لمس
پات ے ہی لن مست ہو کر جھٹکے کھانے لگا تو وہ بولی اسے کیا ہوا ہے ۔۔۔ پھر خود ہی لن
سے مخاطب ہو کر کہنے لگی آئ لو یو جان اور پھر اس نے لن کے نیچے اپنے ہتھیلی
رکھی اور سر اُٹھا کر میری طرف دیکھا اور بولی اب کیا کروں ۔ ؟؟؟
سن کر اس نے اپنے منہ سے زبان کو باہر نکال اور زبان کی تو میں نے کہا لن چاٹ یہ ُ
نوک بنا کر لن پر پھیرنے لگی تو میں نے کہا روبی ڈارلنگ ایسے نہیں پوری زبان سے
لن کا مساج کر۔۔ اور پھر اس نے زبان کی نوک کو ختم کیا اورمیری طرف دیکھ کر بولی
مساج کیا خاک کروں میرے ہونٹ اور زبان دونوں خشک ہو چکے ہیں اس کی بات سن
کر میں نے اس بالوں سے پکڑ کر اوپر اٹھایا اور اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں
لے کر چوسنے لگا واقعی وہ کافی خشک اور گرم تھے ۔۔ اب میں نے اس کی زبان کو
اپنے منہ میں لیا اور اسے بھی چوسنے لگا اس کے منہ کی مست مہک گرم سانسیں کمال
دوران کسنگ اپنا بہت سارا تُھوک اس کے منہ میں ڈال دیا اور
ِ کر رہی تھں پھر میں نے
جب کافی سارا ت ُھوک اس کے منہ میں جمع ہو گیا تو او سے کہا اب مساج کر میرے لن
کو ۔۔۔۔ اس نے میری بات سن کر اپنا منہ نیچے کیا اور لن پر لے گئی اور زبان کو پھیال
کر میرے گرم لن پر چاروں طرف اپنی گیلی زبان پھیرنے لگی اور میں مزے سے بے
حال ہونے لگا کچھ دیر ایسا کرنے کے بعد وہ اٹھی اور لن خود ہی لن پر بہت سارا تھوک
پھینک دیا اور تیزی سے لن پر ہاتھ چالتے ہوۓ میری طرف دیکھ کر بولی اب تو چ ُھوٹ
نا حرامی ۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر تک وہ اسی ہی اپنا ہاتھ چالتی رہی پھر میرا جسم اکڑنے لگا اور
وہ سمجھ گئ اور بولی ۔۔۔۔۔ اوۓ تم چ ُھوٹ رہے ہو نا ۔۔ تو میں نے کہا ہاں ۔۔۔ میں ُچھوٹ
رہا ہوں تو وہ کہنے لگی اپنی منی کو فرش پر نہ گرانا ۔۔۔ پھر اس نے ادھر ادھر دیکھا تو
اسے تپائی پر پڑے گندے پرتنوں میں چینی کی ایک صاف پلیٹ نظر آئی جو اس نے
فورا ً اُٹھا لی۔۔۔۔۔ اور اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ کر بولی یہاں اس میں چھوٹ ۔۔۔۔ اور میں
نے اپنا لن جو اس کے ت ُھوک کی وجہ سے کافی چکنا ہو چکا تھا اپنے لیفٹ ہاتھ میں لیا
اور ُمٹھ مارنے لگا ۔۔۔۔ اب فضا میں ُمٹھ مارنے کی مخصوص آواز گونجنے لگی اور وہ
بھی سرگ وشیوں میں بولتی گئی چھوٹ ۔۔۔۔ چھوٹ ۔۔۔۔ لن سے منی نکال ۔۔۔۔ جلدی ۔۔۔۔ تیز
ہاتھ مار نا اور تیز اور ۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد میرے لن سے ایک پچکاری سی
نکلی اور میرے لن سے گہری ۔۔۔اور گاڑھی منی نکل نکل کر اس کی پلیٹ میں گرنے
لگی اور ساری فضا میری منی کی مخصوص سمیل سے بھر گئ جب آخری قطرہ بھی
پلیٹ میں گر گیا تو وہ دیوانہ وار آگے بڑھی اور اپنا ناک پلیٹ کے ساتھ لگا کر میری
منی کی مست مہک سونگھتی گئ ۔۔۔ سونگھتی گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سونگھتی گئی
چوتھا حصہ (
)
اِن ہیل" کرتی رہی پھر وہ اُٹھی اور مجھے ٹاٹا "کچھ دیر تک وہ میری منی کی مہک کو
کر کے پلیٹ سمیت واش ُروم میں ُگھس گئی ۔۔۔ چونکہ ویسے بھی میرا اب وہاں کوئی کام
نہ تھا سو میں بھی وہاں سے چپکے سے نکل آیا پھر مجھے رابعہ کا خیال آ گیا سوچا اس
کو تھوڑا اور ڈھونڈ لوں ۔۔ پھر سوچا وہ اس وقت نہیں ملی تو اب کہاں ملے گی سو میں
نے اس کو ڈھونڈنے کا ارادہ ترک کیا اور واپس مہندی والے فنگشن میں جا کر اس کا
حصہ بن گیا ۔۔۔
وہاں جا کر جیسے ہی میں لیڈیز میں کھڑا ہوا تو ایک دفعہ پھر مجھے رابعہ یاد آ گئی۔۔۔
سوراخ کی گرمی اور اس موری رابعہ سے پھر مجھے اس کی گانڈ کی نرمی ،گانڈ کے ُ
میں لن پھسانے کی اس کی مہارت یاد آ گئی۔۔۔ واہ ۔۔۔ کس مہارت سے وہ اپنی بنڈ مین لن
کی ٹوپی پھنساتی تھی ۔۔۔ پھر یاد آیا کہ وہ تو شادی شدہ ہے اور میں نے اس کا خاوند دیکھا
تھا اس کا خاوند بھی ٹھیک ٹھاک ہی تھا ۔۔۔ ٹھیک ٹھاک سے یاد آیا جو ظاہرا ً ٹھیک ٹھاک
کمزور ہی نکلتے ہیں رابعہ کے بارے میں سوچتے )اندر سے (لگتے ہیں وہ عموما ً ۔۔۔۔۔
سوچتے اچانک خیال آیا کہ کہیں وہ " بچہ گھوپ " تو نہیں؟ (بچہ گھوپ سے ُمراد یہ کہ
بعض بڑی عمر کی خواتین کم سن لڑکے پسند کرتی ہیں ہم اپنی اصطالع میں ان کو بچہ
گھوپ کہتے تھے ) پھر ذہن میں آیا کہ اگر وہ بچہ گھوپ ہوئی تو ۔۔۔۔ پھر میں نے اپنے
بارے میں سوچا اور خود کو بچہ تو نہیں البتہ لڑکا ضرور کہہ سکتا تھا ۔۔۔ پھر لڑکے سے
یاد آیا کہ ربعہ اگر واقعہ ہی بچہ گھوپ ہے تو وہ یاسر کی بجاۓ ضرور مجھے پسند کرے
گی اس کی وجہ یہ تھی کہ میرا لن یاسر کے لن سے ڈبل یا ٹرپل ٹائم بڑا اور موٹا تھا ۔۔۔
اور اب تو اس نے میرا لن اپنی گانڈ میں لے کر اندازہ بھی لگا لیا تھا کہ یہ کتنا تگڑا اور
مضبوط لن ہے ۔۔۔ غرض وہ جس اینگل سے بھی جائزہ لے (سکیس کے بارے میں ) تو
میرا پلڑا یاسر سے ب ُہت بھاری نکلتا تھا اور میرا خیال میں اس کی بیسٹ چوایئس میں ہی
ہونا چاہئے تھا ۔۔۔۔ یہ سوچتے سوچتے پتہ نہیں کیوں میرا ذہن ُروبی کی طرف چال گیا کہ
وہ کس قدر شاندار ،حسین مگر تھوڑی کریزی یا نفسیاتی لڑکی تھی اور وہ جتنی کریزی
تھی اُتنی ہی سنکی بھی تھی مگر عام حاالت وہ بلکل نارمل لگتی تھی ۔۔۔۔ کریزی سے یاد
آیا کہ اس کی سونگھنے والی ِحس کس قدر ِرچ تھی اور کیسے اسے پتہ چل جاتا تھا کہ
بندہ چھوٹنے واال ہے؟ یا ُچھوٹ چکا ہے بڑی ہی حیرت انگیز بات تھی ۔۔۔ سونگھے سے
یاد آیا کہ اس قسم کا ایک کیس میرے ساتھ پہلے بھی ہو چکا تھا وہ بھی میچور لڑکی تھی
اور میرے بدن سے نکلنے ولی بُو کی بڑی دیوانی تھی پھر مجھے اپنے ایک ُگرو کا قول
یاد آیا کہ جس لڑکی میں سیکس پاور بہت زیادہ ہو اور اس کی شادی ٹائم پر نہ ہو اور وہ ہو
بھی شریف تو وہ ایسی ہی عجیب و غریب نفسیاتی اُلجھنوں کا شکار ہو جاتی ہے ۔۔۔
نفسیاتی سے پھر میرا خیال رابعہ کی طرف چال گیا ۔۔ پھر وہاں سے ہوتا ہوا خیال دوبارہ
رابعہ کی نرم بُنڈ کی طرف چال گیا ۔۔۔۔ اس کی بُنڈ ُروئی کی طرح نرم تھی ۔۔۔۔۔۔ بُنڈ کا خیال
آتے ہی لن صاحب نے ایک دفعہ پھر ایک زور دار انگڑائی لی اور کھڑا ہو گیا لیکن اب
مہندی واال فنگشن بھی اینڈ پر پہنچنے واال تھا اور عین ٹائم پر میرا لن کھڑا ہو گیا تھا اور
بیٹھنے کا نام نہیں لے رہا تھا جبکہ فنگشن کے بعد عوام کو کھانا کھالنے کی ساری ذمہ
داری ہمارے کندھوں پر تھی سو جب میں نے دیکھا کہ یہ کسی طور بھی بیٹھنے کا نام
نہیں لے رہا تو پھر میں نےاپنے لن کو کھڑی حالت میں اپنی شلوار کے نیفے میں پھنسا لیا
اور وہاں سے چل دیا ۔۔۔ ابھی میں راستے میں ہی تھا کہ بڑے ملک صاحب آتے ہوۓ
دکھائی دیئے مجھے دیکھتے ہی بولے سب ریڈی ہے نہ پتر ؟ ۔۔ اور پُتر کو لن کا بھی پتہ
نہ تھا کہ کام کہاں تک پہنچا ۔۔۔۔۔ اس کی وجہ یہ تھی ۔۔۔۔۔کہ میں نے تو اپنا سارا ٹائم خواتین
کے کے چکر میں ہی گزار دیا تھا اور اس چکر میں ایک دفعہ بھی دیگوں والے کے پاس
نہ گیا تھا تاہم میں نے وہاں پر یاسر کی ڈیوٹی لگائی ہوئی تھی اور مجے پوری امید تھی
کہ یاسر نے سارا بندوبست کیا ہو گا ۔۔ یہ سوچ کر میں نے ملک صاحب کو بڑے اعتماد
سے کہا ۔۔۔ ہر چیز ریڈی ہے ملک صاحب بس پروگرام ختم ہونے کا انتظار ہے تو وہ سر
ہال کر چال گیا اور ان کے جاتے ہی میں نے دوڑ لگائی اور دیگوں والے کے پاس پہنچ گیا
دیکھا تو یاسر پہلے سے وہاں کھڑا تھا اسے دیکھ کر میری جان میں جان آئی اور میں نے
اسے دیکھتے ہی پوچھا ۔۔۔ کھانے کی کیا پوزیشن ہےتو وہ بوال ایک دم اوکے ہے باس ۔۔۔
پھر وہ میرے پاس آ گیا اور بڑے رازدرانہ انداز میں پوچھے لگا ۔۔۔ استاد جی وہ خاتون
کون تھی ؟
تو میں نے اس سے جھوٹ بولتے ہو کہا یار اسی کا تو پیچھا کرتے کرتے میں خوار ہو
گیا تو وہ بوال ایک بات ہے استاد جی وہ جو کوئی بھی تھی ۔۔۔ پر تھی بڑی سیکسی اور
گرم خاص طور پر اس کی بُنڈ تو کمال کی نرم تھی ۔۔۔ تو میں نے کہا بہن یکا پھر مزے
کیوں نیں کیے ؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔ آپ کو تو پتہ ہی ہے مجھے بڑی عمر کی لیڈیز بلکل
بھی پسند نہیں ہیں ۔۔۔ ہاں اگر وہ کوئی کم ِسن حسینہ ہوتی تو انجواۓ کیا جا سکتا تھا ۔۔۔
پھر میں نے اس کو کہا تم یہاں ہی ٹھہرو میں ذرا پروگرام کا جائزہ لیکر آتا ہوں ۔۔ اور
وہاں سے واپس چل پڑا راستے میں پھر بڑے ملک صاحب سے مڈ بھیڑ ہو گئ دیکھتے
ت حال کیا ہے تو میں نے جواب دیا کہ ہر چیز ریڈی ہے بس ہی بولے کیا صور ِ
انتظارہے تو مہندی کے ختم ہونے کا ہے تو وہ بولے بیٹا اگر عورتوں کا بس چلے تو وہ
یہ فنگشن ساری رات جاری رکھیں۔۔۔ پر یار اوپر چھت پر مرد حضرات کو بڑی کالی
جلدی) پڑی ہوئی ہے اس لیئے تم میرے ساتھ آؤ کہ یہ فنگشن ختم کرائیں ۔۔ اور میں (
ملک صاحب کے ساتھ چل پڑا عورتوں والی سایئڈ پر جا کر وہ ایک جگہ ُرک گئے اور
سلطانہ پُتر کو تو بُال کر الؤ ک۔۔۔ہ میں اس کو پروگرام ختم
مجھ سے بولے بیٹا جاؤ ذرا ُ
سن کر پھر میری گانڈ پھٹ گئ اور میں نے جواب دیا کرنے کا بولتا ہوں سلطانہ کا نام ُ
سطانہ کی بجاۓ چاچی کو نا بُال لوں ؟ ملک صاحب ُ
تو وہ بولے نہیں یار تمھاری چاچی اتنے جوگی نہیں کہ وہ یہ پروگرام ختم کروا سکے
اس لیئے تم جاؤ اور سلطانہ بیٹی کو ہی بُال کر الؤ ۔۔۔ مرتا کیا نہ کرتا ۔۔۔۔ سو طوہا ً و کرہا ً
میں پنڈال کے اندر گیا اور تھوڑا اندر جا کر دیکھا تو سامنے ُروبی کھڑی تھی اسے دیکھ
سلطانہ کو بُالۓ سن کر بولی ۔۔۔ میں اسے شکر کیا اور پھر اس کو بُال کر کہا کہ ُ کر ُ
تمھارے پاس التی ہوں تم نے یہاں سے جانا نہیں ہے ۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا روبی جی آپ کو
۔۔۔ تو وہ بولی ارے ڈفر اس میں کوئ حکمت ہے تو رکنے کا کہہ رہی ہوں نا ۔۔۔ پھر بولی
خبردار یہاں سے ہلنا نہیں ۔۔ اور جا کر سلطانہ کو لے آئی ۔۔۔
سوٹ میں وہ بڑی غضب سلطانہ کو کو دیکھتے ہی طبیعت خوش ہو گئی کہ مہندی والے ُ ُ
خالف توقع
ِ لگ رہی تھی – روبی نے پتہ نہیں اس کو کیا کہا تھا کہ وہ مجھے دیکھ کر
تپی نہیں اور نہ ہی کوئ طعنہ مارا ۔۔۔۔ بس میرے پاس آ کر کھڑی ہو گئی اور بولی جی
سلطانہ جی آپ کے لیئے دو اطالعیں الیا ہوں تو فرمائیے؟۔۔۔۔ تو میں نے شرارت سے کہا ُ
وہ قدرے خشک لہجے میں بولی جو کہنا ہے جلدی کہو مجھے اور بھی کافی کام ہیں تو
میں نے کہا کہ اطالع نمر 1یہ ہے کہ آپ اس سوٹ میں بڑی قیامت لگ رہی ہیں اور
میرا جی کرتا ہے ۔۔۔ پھر آگے سے میں دانستا ً خاموش ہو گیا اور ایک ٹھنڈی سانس بھری
۔۔۔ میری یہ حرکت دیکھ وہ بولی زیادہ ڈرامہ کرنے کو کوئی ضرورت نہیں اب دوسری
بات بولو ۔۔ لیکن میں نے اس کی آنکھوں میں اپنے ڈرامے کا اثر دیکھ لیا تھا لیکن نے
میں نے ظاہر نہیں کیا ۔۔۔ اور بوال دوسری بات یہ کہ باہر آپ کے ابو آۓ ہیں اور آپ کو
بُال رہے ہیں ابو کا نام سنتے ہی وہ کہنے لگی پہلے بتانا تھا نا اور تقریبا ً بھاگ کر پنڈال
کے دروازے کی طرف گئی اس کے پیچے پیچھے میں بھی چال گیا ۔۔۔۔
باہر پہنچ کر وہ ملک صاحب کے پاس گئ اور بولی جی ابو آپ نے بُالیا تھا ؟ تو ملک
صاحب کہنے لگے پُتر لوگ تنگ پڑ گئے ہیں اور ان کا بھوک کے مارے بُرا حال ہے ۔۔۔
مروبانی کر کے اپنے فنگشن کو ختم کرو کہ لوگ کھانا کھائیں اور پھر صبح جانا بھی تو
سن کر بولی ٹھیک ہے ابا ۔۔۔بس دس پندرہ منٹ اور دے دیں تو ملک صاحب ہے نا۔۔ ُ
ُمسکرا کر بولی ۔۔ یاد رکھنا پُتر دس منٹ کا مطلب دس منٹ ہی ہے پھر مجھ سے مخاطب
ہو کر بوال شاہ پُتر تم ان کے ساتھ جاؤ اور ٹھیک دس منٹ بعد برتن لگانا شروع کر دینا
اتنے میں میں مردانہ پارٹی میں کھانا لگوا لیتا ہوں ۔۔ اور وہ وہاں سے چلے گئے ان کو
سلطانہ کے پچھےو پیچھے میں بھی یتیموں سلطانہ بھی چلنے لگی اور ُ جاتے دیکھ کر ُ
کر طرح چلنے لگا تھوڑی ہی دُور جا کر اسے اس بات کا احساس ہو گیا اور وہ مجھ سے
بولی یہ کیا تم یتیموں کر طرح میرے پیچھے پیچھے آ رہے ہو جاؤ اپنا کام کرو تو میں
نے کہا جی آپ کے پیچھے آنے کا آپ کے والد صاحب نے کہا ہے اور دوسرا یہ کہ میں
آپ کے حسن میں اتنا کھو گیا ہوں کہ مجھے کوئی اور راستہ دکھائی نہیں دے رہا پھر
مزید گپ مارتے ہوۓ بوال کہ تمھارے ُحسن نے مجھے بُری طرح سے اپنی گرفت میں
لے لیا ہے سو میں چاہوں بھی تو ادھر اُدھر نہیں جا سکتا ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ میری
فلیٹری اپنا کام کر گئی تھی ۔۔۔ کیونکہ میری بات سن کر سلطانہ شرم سے الل ہو گئ اور
بولی تم بڑے بدتمیز ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہاں سے بھاگ گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔
ب وعدہ
میں بھی ڈھیٹ عاشق کی طرح اس کے پیچھے پیچھے چل پڑا ۔۔۔ سلطانہ نے حس ِ
دس کی بجاۓ پندرہ بیس منٹ بعد جیسے تیسے مہندی کے فنگشن کو ختم کیا اور مجھ
سے کھانا لگانےکا بوال ۔۔۔ اس دوران وہ مسلسل مجھے دیکھ دیکھ کر ُمسکراتی رہی لیکن
رش کی وجہ سے اس کے ساتھ مزید کوئی بات نہ ہو سکی اور پھر کھانا کھالنے کے بعد
ہم نے خود بھی کھانا کھایا۔ نائی کو فارغ کیا اور پھر اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے ۔
اگال دن بارات کا تھا اور چونکہ بارات نے گوجرانوالہ جانا تھا اس لیئے بڑے ملک
صاحب نے سب کو صبع 10بجے کا ٹائم دیا تھا کہ جتنی جلدی چلیں گے اتنا ہی اچھا ہو
گا چنانچہ میں دس کی بجاۓ ساڑے دس بجے تیار شیار ہو کر ملکوں کے گھر گیا تو وہ
وہاں بارات کا رواں دھواں ہی نہ تھا ادھر ادھر جھانک کر دیکھا تو کوئی ناشتہ کرتا ہوا
مال اور۔۔۔۔۔ کوئی نہانے جا رہا تھا دیکھ کر بڑا پریشان ہوا اور وہاں سے واپس آگیا اور
سیدھا رفیق کے گھر جا کر اس کی بیل دی تو جواب میں اس کی امی نے دروازہ کھوال ۔۔
خالف معمول بولیں جی بیٹا ؟ تو میں نے رفیق کے بارے میں پوچھا وہ کچھ اپ سیٹ ِ اور
لگ رہی تھیں تاھم پوچھنے پر بتایا کہ تمھارا دوست تو بڑا سخت بیمار ہے اور میرے
سن کر میں کچھ پریشان ہو گیا اور سیدھا اس لیئے راستہ چھوڑ دیا ۔۔ رفیق کی بیماری کا ُ
کے ُروم میں چال گیا دیکھا تو وہ چادر اوڑھے لیٹا تھا مجھے دیکھ کر ُمسکرا دیا اور میں
نے اس کا حال پوچھا تو وہ کچھ ناراضگی سے بوال تم نے رات میرے ساتھ اچھا نہیں کیا
خود تو عورتوں میں گھسے رہے اور مجھے مردوں میں لگا دیا تو میں نے جواب دیا یار
تم بھی ادھر آ جاتے نا تو وہ بوال آ تو جاتا پر میں بڑے ملک صاحب کی نظروں میں آ گیا
تھا اس لیئے انہوں نے میری خوب ماری ہے اسی لیۓ میری کچھ طبیعت ناساز ہے پھر
بوال ویسے اتنی ہے نہیں جتنی میں پوز کر رہا ہوں تو میں نے پوچھا اس کی کیا وجہ ہے
تو کہنے لگا کچھ وجہ ہے نا
سنا لیڈیز کی طرف رہے سے تم نے کچھ کیا ہے تو میں نے کہا ۔۔ میں نے ۔۔۔ پھر بوال تو ُ
کیا کرنا تھا تم تو جانتے ہی ہو ہم نے شرافت سے رہنے کی کی قسم کھائی ہے میری بات
سن کر وہ بھنا کر بوال تم نے میرے لن کی قسم کھائی ہے بہن چودا مجھے یاسر نے سب ُ
بتا دیا تھا پھر ہولے سے بوال کون تھی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔وہ جس کے ساتھ تم نے رات گ ُل
چھڑے اُڑاۓ ہیں تو میں نے گردن کو نفی میں ہالتے ہوۓ کہا یار میں نے تو بڑی دوڑ
لگائی تھی پر اس کافر حسینہ کا کچھ پتہ نہیں چال ۔ تو وہ کہنے یار تم تو تم تو جانتے ہو
کہ یاسر کس قدر حسین و جمیل لڑکا ہے ہو نا ہو یہ کسی بچہ گھوپ لیڈی کا کام ہے جس
طرح ہم لڑکیوں کے پیچھے خوار ہوتے ہیں تو دوست میں نے سنا ہے اسی طرح کچھ
آنٹیاں بھی لڑکوں کو گھیرتی ہیں اور مجھے یہ ہنڈرڈ پرسنٹ یہی کیس لگ رہا ہے ابھی
ہم یہی باتیں کر رہے تھے کہ ُروبی کمرے میں نمودار ہوئی اور مجھے دیکھ کر بولی آہا
۔۔۔ الٹ صاحب تو تیار بھی ہو گئے ۔۔۔ پھر کہنے لگی باۓ دا وے یہ ٹو پیس تم پر خاصہ
جچ رہا ہے تو میں نے کہا آپ اصل بات بتاؤ مجھے کرنا کیا ہے تو وہ کہنے لگی الٹ
صاحب میں تمھارا ہی انتظار کر رہی تھی کیونکہ رفیق تو بیمار ہے اس لیئے اب تم
پلیزجلدی سے اٹھو اور مجھے بازار سے ریڈ اور پنک کلر کے چار کیچر ال دو تو میں
نے کہا ۔۔۔ دیکھیں جی چاہے آپ ناراض ہوں یا راضی پر میں ایک ہی باربازار جاؤں گا
اس لیئے آپ اچھی طرح سوچ کر بتائیں کہ مجھے بازار سے کیا کیا النا ہے ۔۔۔ میری بات
سن کر وہ قدرے غصہ سے بولی بڑا نخرہ ہے تمھارا پھر سوچ میں پڑ گئ اور بولی ۔۔۔ ُ
اوکے تم تھوڑی دیر بعد میرے روم میں آؤ اتنی دیر میں میں ری چیک کر لیتی ہوں کہ
مجھے بازار سے کیا کیا منگوانا ہے اور وہاں سے چلی گئی ۔۔۔
اب میں نے رفیق سے پوچھا ہاں سالے اب بتا کس وجہ سے تم بارات کے ساتھ نہیں جا
رہے ؟ تو وہ کہنے لگا یار جی انتی دور جانے کا ایک تو اپنا ُموڈ بھی نہیں ہے دوسرا
چونکہ سارے گھر والے جا رہے ہیں اس لیئے میں نے اور یاسر نے اپنا پروگرام بنا لیا
ہے پھر وہ بستر سے اُٹھا اور مجھے آنکھ مار کر بوال یار تُو بھی نا جا۔۔۔ ہم مل کر موج
کریں گے تو میں نےجواب دیا کہ سوری یار میں نہیں رہ سکتا اس کی وجہ یہ ہے کہ تما
رے اور یاسر کے سارے گھر والے جا رہے ہیں اس لیئے تم لوگ نا بھی جاؤ تو کوئی
فرق نہیں پڑے گا اس کے بر عکس ہمارے گھر سے صرف میں ہی جا رہا ہوں اور میں
بھی نہ گیا تو ملکوں کا بہت بڑا گلہ آ جاۓ گا اس لیئے تم جانتے ہی ہو کہ میں کسی
سن کر رفیق قدرے ناراضگی سے بوال ۔۔۔ لن پے صورت بھی نہیں ُرک سکتا میری بات ُ
چڑھ اور جا گوجرانوالہ ۔۔۔ اس سے قبل کہ میں کچھ کہتا ُروبی کی آواز سنائی دی۔۔۔ الٹ
سن کر رفیق مجھ سے بوال ۔۔ صاحب ۔۔۔ جلدی آؤ ۔۔ مجھے دیر ہو رہی ہے روبی کی آواز ُ
جلدی جا یار ۔۔ورنہ آپی ابھی طوفان کھڑا کر دے گئی۔
اور میں فورا ً روبی کے پاس چال گیا دیکھا تو اس کے ہاتھ میں ایک پیپر تھا اور وہ
دروازے سے میری ہی طرف نکل رہی تھی ۔۔ مجھے دیکھ کر بولی جلدی سے یہ چیزیں
لے آؤ تو میں نے کہا روبی جی یہ فائنل لسٹ ہے نا ؟ تو وہ کہنے لگی ابھی تک تو فائنل
ہے اور پھر بولی میرا منہ کیا دیکھ رہے ہو اب دفعہ بھی ہو جاؤ۔۔۔۔
اور میں نے اس کے ہاتھ سے سامان کی لسٹ لی اور بازار چال گیا اور چونکہ میں روبی
کی طبعیت سے اچھی طرح واقف تھا اسلیۓ میں نے بڑی احتیاط سے اور دو تین دفعہ
چیک کر ہر چیز خریدی اور پھر اس کو لے کر ان کے گھر آ گیا بیل دی تو ایک دفعہ
پھر آنٹی نے دروازہ کھوال اور چپ چاپ ایک طرف کھڑی ہو گئیں صبع سے وہ مجھے
کافی اپ سیٹ نظر آ رہی تھیں ۔۔ میں نے ایک نظر ان کی طرف دیکھا اور پھر چیزیں
لیئے روبی کے روم میں چال گیا دیکھا تو وہ سنگھار میز کے سامنے بیٹھی اپنے چہرے
پر دھڑا ڈھڑ فیس پاؤڈر لگا رہی تھی اندر داخل ہوتے ہی میں نے سارا سامان اس کے
پلنگ پر رکھا اور اس خیال سے کہ کہیں ۔۔۔۔۔۔کوئی اور فٹیک نا ڈال دے وہاں سے
بھاگنے کے چکر میں تیزی سے ُمڑا مگر وہ شیشے میں سب دیکھ رہی تھی مجھے
ُمڑتے دیکھ کر بولی ایک منٹ رکو اور پھر اس نے سنگھار میز پر اپنا برش رکھا اور
بولی جب تک میں ساری چیزیں چیک نہ کر لوں تم یہاں سے کہیں بھی نہیں جا سکتے
۔۔۔۔ پہلے مجھے چیک کرنے دو کہ آیا تم میری لکھی ہوئی چیزیں ہی الۓ ہو یا نہیں ۔۔۔۔
اور پھر اس نے شاپر سے اپنی دی ہوئ لسٹ اور چیزیں نکالیں اور ان کو بڑی باریک
بینی سے چیک کرنے لگی ۔۔۔۔ کچھ دیر چیک کرنے کے بعد اس نے ریلکس ہو کر میری
سن کر میں طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ ویل ڈن ۔۔۔ تم ساری چیزیں بمطابق لسٹ الۓ ہو یہ ُ
سلطانہنے شکر ادا کیا اور جانے کے لیۓ ُمڑا تو وہ بولی ۔۔ سناؤ کل رات تمھارے ساتھ ُ
کا رویہ کیسا تھا ۔۔ تو میں نے کہا ُروبی جی حیرت انگیز طور پر کل رات سلطانہ کا
سن کر بولی مجھے دعائیں دو بچہ جس نے تمھارا کام رویہ میرے ساتھ بہت اچھا تھا ُ
ایک دم فٹ کر دیا ہے
پھرکہنے لگی مزے کرو دوست اب سلطانہ تماےرے ساتھ پہلے والی سلطانہ ہو گی -میں
نے ان کا شکریہ ادا کیا تو وہ بولی اس مین شکریہ کی کوئ بات نہیں ۔۔ اس کے بدلے
میں تم نے میرا بھی کام کرنا ہو گا تو میں نے کہا بولیں میں ہر طرح سے حاضر ہوں تو
سنو تم سلطانہ سے جو مرضی کرو مجھے وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی ۔۔۔ ُ
اس سے کوئی غرض نہیں ہو گی بلکہ اُلٹا میں تمالری ہیلپ کروں گی لیکن تم کو میرے
ساتھ دو تین وعدے کرنا ہوں گے تو میں نے پوچھا ُروبی جہ وہ کیا تو وہ کہنے لگی پہال
وعدہ وہ جو ہر لڑکی لڑکے سے لیتی ہے مطلب یہ بات صرف میرے بیچ رہے گی ۔۔ اور
دوسرا وعدہ ذرا سخت ہے سوچ لو تم نبھا پاؤ گے؟ تو میں نے کہا آپ پلیز بتاؤ میں
نبھانے کی پوری کوشش کروں گا ۔۔ تو وہ کہنے لگی وعدہ کرو میں تم کو جس ٹائم بھی
بالؤں تم ہر صورت آؤ گے ۔۔۔ تو میں نے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور بوال میں
ایسا ہی کروں گا ۔۔۔
اور پھر ویاں سے جانے لگا تو اچانک ایک بات میرے زہن میں آ گئی اور میں نے اس
تو !!!سے کہا روبی جی!! آپ سے ایک بات پوچھ سکتا ہوں تو وہ بولی ضرور پوچھو
میں نےاس سے کہا کہ آج میں دو تین دفعہ آپ کے گھر آیا گیا ہوں اور ہر دفعہ مجھے
کہ آپ کی ماما کچھ اپ سیٹ نظر آئیں ۔۔ اس کی کوئی خاص وجہ ہے کیا؟؟؟ ۔۔۔ کیونکہ
سن کر وہاس سے پہلے انہوں نے میرے ساتھ کھبی ایسا بی ہیو نہیں کیا تھا میری بات ُ
ہنس پڑی اور بولی واقعی یار آج ماما بڑی اپ سیٹ ہیں تو میں نے اس سے پوچھا اس
کی وجہ کیا ہے تو وہ ک ہنے لگی وجہ وہی ہے جو میں نے تم کو بتائی تھی پھر خود ہی
بولی ۔۔۔ رات کو پہلے تو ماما میرے ساتھ والی چارپائی پر کروٹیں بدلتی رہیں پھر مجبور
ہو کر ابو کے پاس گئی لیکن میرا خیال ہے ان کا کام نہیں بنا کیونکہ تھوڑی ہی دیر بعد
وہ واپس آگئی تھی اور تب سے وہ کافی اپ سیٹ ہیں ۔۔۔۔
سن کر کہ آج اس کی ماما بہت گرم ہیں اور کوشش کے باوجود بھی اس کی چودائی یہ ُ
نہیں ہوئی ۔۔۔۔ مجھے ایک دم ہوشیاری آگئی اور میرے لن نے پینٹ کے اندر ہی ایک زور
دار انگڑائی لیکر میرے کان میں سرگوشی کی اور بوال۔۔۔ موقعہ چنگا تو فائدہ اُٹھا لے
ُم نڈیا " یہ سوچ ابھی میرے دماغ میں ابھی آئی ہی تھی کہ اچانک روبی نے اپنے نتھنے
سکیڑنے شروع کیے اور شکی لہجے میں بولی ۔۔۔ ابھی ابھی مجھے تمھارے جسم سے ُ
سن شہوت انگیز حیوانی بُو کا بھبکا آیا ہے اس کی وجہ کیا ہے ؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔ اس کی بات ُ
میری تو گا نڈ پھٹ کے گلے میں آ گئی اور ایک دفعہ تو مجھے ایسا لگا کہ میں اس کی
ماما کے بارے میں ایسا ویسا سوچتے ہوۓ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہوں اور مجھے کچھ
سمجھ نا آیا کہ میں اس کی بات کا کیا جواب دوں اسی دوران اچانک میری نظر اس کی
نیم عریاں چھاتی پر پڑ گئی اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔وودن نو سکینڈ سارا پالن میرے دماغ میں آ گیا
۔۔ چنانچہ میں نے بڑے ہی پیار سے اس کی طرف دیکھا اور رومانٹک لہجے میں بوال ۔۔۔
میڈم جی مجھ سے شہوت انگیز حیوانی بُو کیوں نا آۓ ۔۔۔۔ میں نے آپ کے خوبصورت نیم
سن کر وہ کچھ شرما سی گئی اور بولی تم عریاں بریسٹ جو دیکھ لیئے ہیں ۔۔۔ میری بات ُ
سچ کہہ رہے ہو نا ۔۔۔؟؟ تو میں نے ڈائیڑیکٹ ان پر ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا ان حسین مموں
سن کر وہ نشیلے کو دیکھ کر تو ُمردہ بھی اُٹھ جاۓ میری تو حیثیت ہی کچھ نہیں ۔۔ یہ ُ
سے لہجے میں بولی ۔۔ چوم نا میرے بریسٹ کو اور میں نے اس کے کھلے گلے والی
قمیض کے اوپر سے ہی اس کے مموں کو چومنا شروع کر دیا ۔۔ اس کے سارے بدن سے
ایک سکیسی کلون کی خوشبو آ رہی تھی ۔۔۔ پھر اس نے میرا سر پکڑ کر اوپر کیا اور
بولی ۔۔۔اب میرے ساتھ لپ کسنگ کرو اور میں نے اس سے کسنگ شروع کر دی ۔۔ کچھ
دیر تک وہ مجھ سے اپنے نرم لپ چوسواتی رہی پھر اچانک اس نے مجھے دھکا کر کر
خود سے الگ کیا اور بولی اب تم فورا ً یہاں سے دفعہ ہو جاؤ۔۔ کہ مجھے تیار بھی ہونا
ہے اور میں حیران ہو کر اس کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ تھوڑی دیر پہلے کسنگ کا کہہ
رہی تھی اور اب دفعہ ہونے کا کہہ رہی ہے ۔۔۔ عجیب خبطی لڑکی تھی ۔۔ گھڑی میں تولہ
گھڑی میں ماشہ ۔۔۔ میں نے یہ سوچا اور پھر بڑا بے مزہ ہو کر اس کے کمرے سے باہر
نکل گیا ۔۔۔
میں دروازے سے باہر جا ہی رہا تھا کہ مجھے سامنے سے آنٹی اپنے کمرے کی طرف
جاتی نظر آئی ان کو دیکھتے ہی میں نے پاس چال گیا اور بڑے ہی تپاک سے ان کو مال
اور پھر اسی پُر جوش لیکن ُذو معنی لہجے میں ان سے پوچھا آنٹی جی آپ نے شادی کے
سن کر لیئے کونسا سوٹ بنوایا ہے۔۔ ؟؟ تو وہ بولی کالے شیڈ واال سوٹ ہے ان کی بات ُ
میں ان کے بلکل پاس کھڑا ہو گیا اور ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بڑے ہی معنی
خیز لہجے میں بوال ۔۔۔ آنٹی جی آپ کے پاس کالے رنگ کا میچنگ کیچر ہے ؟ اگر نہیں
سن کر ان کی آنکھوں میں تو میں آپ کو ال دیتا ہوں ۔۔۔ کاال اور موٹا سا کلپ ؟ میری بات ُ
ایک لحضے کے لیئے چمک سی آئ لیکن دوسرے ہی لمحے وہ نارمل ہو گئ اور
سیریس ہو کر بولی ۔۔۔ تھینک یو بیٹا یہ سب لڑکیوں کے چونچلے ہیں اور اپنے کمرے
میں داخل ہو گئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سن کر میں نے اپنے کندھے اُچکاۓ اور بوال جیسے آپ کی مرضی اور رفیق ان کی بات ُ
سے ملے بغیر باہر آ گیا ۔۔ گلی میں آ کر دیکھا تو محلے میں شادی کی رونق شروع ہو
گئی تھی لڑکیاں رنگ برنگے لباس پہنے منہ پر منوں میک اپ کی تینا چڑھاۓ ملک
صاحب کے گھر کی طرف جا رہی تھیں ۔۔۔ میں بھی ادھر کو چلنے لگا اور راستے میں
مجھے ملک صاحب مل گئے ۔۔۔ دیکھتے ہی بولے شاہ پُتر ۔۔ کوسٹر والے آگئے ہیں زرا
جا کر ان سے چاۓ پانی کا پوچھ آؤ اس سے قبل کہ میں ان کو کوئ جواب دیتا ان کا
سن کربھتیجا جو پاس ہی کھڑا تھا بوال انکل میں نے ان کو چاۓ وغیرہ دے دی ہے یہ ُ
ملک صاحب نے اس کو شاباش دی اور پھر میں نے ان سے کہا انکل بارات کب نکلے
سنی توگی تو وہ کہنے لگے یار میں نے تو صبع کا ٹائم دیا تھا لیکن کسی نے میری نہیں ُ
میں نے کہا آپ سب کو جلدی سے تیار ہونے کا کہیں ورنہ آپ تو جانتے ہی ہیں کہ
خواتین تو قیامت تک تیار ہوتی رہیں گی
سن کر وہ بولے ۔۔۔ کہتے تو تم ٹھیک ہو پھر کہنے لگے اچھا تو میں جا کر ان
میری بات ُ
زنانیوں میں روال رپا ڈالتا ہوں اور ان کو جلدی تیار ہونے کا کہتا ہوں اور وہ دوبارہ اپنے
گھر کے اندر چلے گئے۔۔۔۔۔ اور میں ان کے دروازے کے پاس ہی کھڑا ہو گیا اور آنے
جانے والوں خاص کر خواتین کو دیکھنے لگا ۔۔۔ میرے دیکھتے ہی دیکھتے محلے کی
کافی عورتیں ان کے گھر میں داخل ہو گئیں ۔۔ کیا زبردست تیاری کی ہوئ تھی ان لیڈیز
نے ۔۔۔۔ پھر میری نظر یاسر کی امی پر پڑی ۔۔۔ واؤو و و ۔۔۔۔ کیا خوش شکل اور حسین
سوٹ پہن رکھا تھاب معمول آستینوں کے بغیر کالے رنگ کا ُ عورت تھی ۔۔۔ اس نے حس ِ
ب معمول ہی وہ اس میں بڑی شاندار لگ رہی تھی میں اس کا جائزہ ہی لے رہا اور حس ِ
تھا کہ اتنے میں وہ میرے پاس آ گئی اور میں نے جھٹ سے ان کو سالم دے مارا اور
پھر پوچھا یاسر نہیں آیا تو وہ کہنے لگی اس کا ُموڈ نہیں بنا ۔۔ تو میں نے ان سے کہا میم
کرائی اورسن کر وہ دھیرے سے مس ُ سوٹ بھی آپ پر بہت جچ رہا ہے میری بات ُ یہ ُ
بولی ۔۔۔ میں سب سمجھتی ہوں کہ تم یہ کیوں کہہ رہے ہو اور پھر ملک صاحب کے گھر
کے اندر چلی گئ ۔۔۔
اتنے میں ملک صاحب گھر سے برآمد ہوۓ ان کے ساتھ گاؤں سے آۓ ہوۓ کچھ بندے
بھی تھے مجھے دیکھتے ہی بولے شاہ پتر تم ان بے چاروں کو تو کوچ میں بٹھاؤ میں
زرا ذنانیوں کے پیچھے لگ کر ان کا بندوبست کرتا ہوں۔ دیکھو یار ٹائم کیا ہو گیا ہے
اور یہ ابھی تک تیار نہیں ہوئیں ہم نے واپس بھی آنا ہے ملک صاحب بڑبڑاتے ہوۓ
دوبارہ اندر چلے گئے اور میں ان لوگوں کو لیکر مردانہ کوچ میں آ گیا اور ان کے ساتھ
خود بھی کوچ میں بیٹھ کر اس کے چلنے کا انتظار کرنے لگا ملک صاحب کی ان تھک
کوششوں کے بعد باآلخر خواتین تیار ہو کر زنانہ کوچ میں سوار ہو گئیں اور ہماری
بارات چل پڑی اور ہماری بارات کی منزل گوجرانوالہ تھی جہاں سے ہم نے دلہن کو النا
تھا ۔۔ چونکہ میں مردانہ کوچ میں سوار تھا اس لیئے راستہ آرام سے کٹ گیا اور کوئ
خاص واقعہ وقوع پزیر نہ ہوا ۔۔۔
دوپہر 3کی بجاۓ ہم لوگ شام تقریبا ً 6ساڑھے چھ بجے گوجرانوالہ پہنچے اور پھر
شادی ہال تک پہنچتے پہنچتے شام کے سات ،آٹھ بج ہی گئے تھے اس بات کو بڑے ملک
صاحب نے محسوس کر کے دلہن کے گھر والوں سے معذرت بھی کی جو انہوں نے
بڑی خوش دلی سے قبول کر لی ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد دولہا کا نکاح وغیرہ ہوا اور پھر
نکاح کے فورا ً بعد دلہن والوں نے روٹی کھول دی ۔ بڑا اچھا اور مزیدار کھانا تھا ۔ کھانا
کھانے کے فورا ً بعد دلہن والے دلہا کو لیکر خواتین کی طرف چلے گے جہاں پر خواتین
نے دودھ پالئی ،جوتا چھپائی اور اس قسم کی رسمیں وغیرہ ادا کرنا تھی میں نے بھی
دلہا کے سا تھ نتھی ہونے کی بڑی کوشش کی پر کامیاب نہ ہو سکا اور دلہا اپنے کزنوں
کے ساتھ خواتین کی طرف چال گیا میں نے ہمت نہ ہاری اور کسی نہ کسی طرح لیڈیز
-کی طرف جانا چاہا لیکن کوشش کے باوجود بھی وہاں نہ جا سکا
میں خواتین والے حصے کے آس پاس منڈال رہا تھا کہ ایک چھوٹا بچہ میرے پاس آیا اور
ایک طرف اشارہ کر کے بوال بھائی جان وہ والی آنٹی آپ کو بُال رہی ہیں ۔۔۔۔ اب جو میں
نے نگاہ اُٹھا کر اس طرف دیکھا تو وہ کوئی اور نہیں رابعہ تھی اسے دیکھ کر میری
باچھیں کھل گئیں اور میں سوچنے لگا یقینا ً میڈم میرے لن کا اگال شکار ہو گی۔۔۔۔ اور اس
دن والے ادھورے کام کو پورا کرنے کا پروگرام بناۓ گی پھر میں نے سوچا کہ رابعہ
کے خاوند کا لن یقیننا ً میرے لن سے چھوٹا ہو گا جبھی تو وہ میرے ساتھ پروگرام کرنے
کے لیۓ مجھے بُال رہی ہے اس قسم کی خوش ُکن باتیں سوچتے سوچتے میں جھومتا ہوا
رابعہ کے پاس چال گیا ۔۔
اس وقت ہلکا ہلکا اندھرا چھا رہا تھا وہ لیڈیز ہال سے باہر سبزے کے پاس کھڑی تھی
جہاں اور بھی کافی سارے لوگ ادھر ادھر اپنے عزیزں سے خوش گپیاں کر رہے تھے
سبزے کے پاس ہی چند پچے رنگین غباروں سے کھیل رہے اور ادھر پنڈال کے اندر
سے خواتین کی ہاؤ ہو کی آوا زیں مسلسل آ رہی تھیں رابعہ نے سفید رنگ کا سوٹ پہنا
سوٹ کی اور ساتھ رابعہ تھا جس پر سبز سی بڑی ہی نفیس کڑھائی ہو ئی تھی جس سے ُ
کی بھی شان اور بھی بڑھ گئی تھی اس نے بڑے سلیقے سے ہلکا سا میک اپ کیا ہوا تھا
اس نے اپنے ہاتھوں میں ایک پیارا سا ُرومال پکڑا ہوا تھا جس سے وہ بار بار اپنا پسینہ
پونچھ رہی تھی میں اس کے پاس گیا اور جاتے ہی بڑی بے تابی کے ساتھ بوال ۔۔ اس دن
آپ بھاگ کیوں گئیں تھیں ؟ اور یہ بتائیں آپ کو میری پرفارمس کیسی لگی تھی ؟
(پرفارمس سے یہاں مراد میرا لن تھا کہ اس کی لمبائی موٹائی کیسی لگی) جیسے ہی میں
اس کا جواب سننے کے لیئے خاموش ہوگیا ۔۔۔
میری بات سنتے ہی رابعہ کا چہرہ۔۔۔۔۔ حیرت غم اور غصے سے الل بھبھوکا ہو گیا اور
وہ بظاہر نارمل لیکن کاٹ دار لہجے میں بولی ۔۔۔ ایسی بات کرتے ہوۓ تم کو ذرا شرم ۔۔۔۔
ذرا سی بھی حیا نہیں آئی؟؟ ۔۔۔ پھرخون خوار لہجےمیں بولی ۔۔۔۔حرام زادے۔۔۔اپنی حیثیت
دیکھی ہے دو ٹکے کے بندے ۔۔۔۔ تم کو جرات کیسی ہوئی۔۔کہ مجھ سے اس قسم کی گھٹیا
شکر کرو۔۔۔۔کہ اس دن میں چلی !گفتگو کرو ؟؟ پھر غضب ناک ہو کر بولی ۔۔۔۔۔۔کمینے
گئی تھی ورنہ میں تم نے تم کو وہ ذلیل کرنا تھا وہ ذلیل کرنا تھا کہ۔۔۔۔۔۔۔ تم محلے میں
کسی کو منہ دکھنے کے الئق نہیں رہتے ۔۔۔ پھر پھنکارتے ہوۓ بولی تم کو معلوم ہے کہ
تم نے میرے ساتھ کس قدر بے غیرتی کا کام کیا ہے ؟؟ اور اس کے بعد جووہ نان سٹاپ
بولنا شروع ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا بتاؤں دوستو اس نے تو میری ماں بہن ایک کر دی۔۔۔۔
و یسے عورتوں کے معاملے میں۔۔۔۔ میں گالیاں کھا کر کبھی۔۔۔۔۔ بھی بے مزہ نہ ہوا تھا
۔۔۔۔۔۔پر اس کے لہجے کی کاٹ اس کا حقارت آمیز لہجہ اس کی باتوں کا انداز ۔۔۔۔ اور اس
کی دی ہوئی بے شمار گالیوں نے تو میرے تن بدن میں آگ لگا دی ۔۔۔ اس نے اُلٹا چور
کوتوال کو ڈانٹے والی بات کی تھی یعنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔گانڈ وہ خود میرے لن کے ساتھ رگڑتی
رہی تھی لیکن اب کمال کی معصوم بن رہی تھی اور اب وہ کس قدر ڈھٹائی سے خود
دودھ کی دُھلی بن کے سارا الزام مجھ پر ڈال رہی تھی ۔۔۔ غصے کے مارے میرا بہت بُرا
حال ہو رہا تھا پر مشکل یہ تھی کہ وہ مجھے کوئی بات کرنے کا موقع ہی نہ دے رہی
تھی وہ میرے پاس تقریبا ً 10،15منٹ تک رہی اور نان سٹاپ مغلظات بکتی رہی اس کا
لہجہ بڑا ہی توہین آمیز اور گفتگو نہایت نفرت انگیز تھی ۔۔۔جسے سن کر میں نے اپنی
بڑی سخت بے عزتی محسوس کی تھی میرا جی چاہ رہا تھا کہ میں اس خاتون کو اس قدر
دروغ گوئی پر ۔۔۔۔۔ کچھ کر دوں پھر خیال آتا کہ ہمارے معاشرے کا سیٹ اپ کچھ ایسا
ہے کہ لیڈیز ہر حال میں بے گناہ قرار پاتی ہے یہ سوچ کر میں بڑی ہی بے بسی کے
سنا
سنتا رہا اور پھر جب وہ مجھے باتیں ُ عالم میں اس کی زہر میں بجھی ہوئی باتوں کو ُ
کر چلی گئی تو میں کافی دیر تک ۔۔۔ غصے میں اُبلتا رہا پھر میں اس حال کے باہر بنے
سبزے کے ایک طرف بیٹھ گیا اور اپنی بےعزتی کے بارے میں سوچتا رہا ۔۔۔۔۔۔ پھر
میرے دماغ میں بات آئی کہ غصہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں لیکن اس خاتون نے جو
بےعزتی کی ہے اس کا جواب بھی ضروری ہے پھر میں نے بڑی مشکل سے اس توہین
کو اپنے اندر اس عہد کے بعد جزب کیا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کی مرضی سے اس کی ایک
دفعہ اس کی پھدی ضرور مارنی ہے ۔کیسےمارنی ہے۔۔۔۔؟
یہ بعد میں سوچوں گا لیکن اس کو ایک دفعہ چودنا ضرور ہے ۔۔۔ میں نے اپنے اس
فیصلے پر خود ہی ڈن کیا اور پھر کچھ دیر تک مراقبہ میں بیٹھا اپنا ُموڈ سیٹ کرتا رہا
کچھ دیر بعد جب میں کچھ نارمل ہو گیا تو میں وہاں سے اُٹھا اورشادی حال کی طرف چل
پڑا دیکھا تو حال تقریبا ً خالی تھا بھاگ کر باہر گیا تو میری نظر بڑے ملک صاحب پر پڑ
گئی وہ مجھے دیکھتے ہی کہنے لگے ۔۔۔۔ اوۓ کملیا ۔۔۔تو کہاں رہ گیا تھا ؟؟؟ہم نے تم کو
بہت ڈھونڈا پر تم نہ ملے پھر بولے مردانہ کوچ تو کب کی نکل چکی ہے اور ہماری
گاڑی میں بھی جگہ نہیں ہے تم ایسا کرو کہ ۔۔۔ زنانہ کوچ میں بیٹھ جاؤ پھر انہوں نے
مجھے بازو سے پکڑا اور ڈرائیور سے کہہ کر کوچ کے اندر داخل کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اندر جا کر دیکھا توکہ کوچ خواتین اور بچوں سے کچھا کھچ بھری ہوئی تھی اور پوری
کوچ میں ایک عجیب سی ہڑبونگ مچی ہوئ تھی اوپر سے ڈرائیور نے فُل سپیڈ میں
ریکارڈنگ لگائی ہوئی تھی کچھ بیبیوں نے اونچی آواز میں گانے لگانے پر اعتراض بھی
کیا لیکن ڈریئور نے یہ کہہ کر سب کو ُچپ کرا دیا کہ اگر وہ انچی آواز میں گانے لگا کر
سنے گا تو اسے نیند آ جاتی ہے اس کی یہ بات سن کر لیڈیز چپ ہو گئیں کہ جان سب نہ ُ
کو ہی عزیز ہوتی ہے ۔ ادھر کوچ میں میرے لیے کوئی جگہ نہ تھی لیکن اس کے سوا
کوئی چارہ بھی نہ تھا کہ مردانہ کوچ تو پہلے ہی جا چکی تھی اور کاروں میں جگہ نہ
تھی سو مرتا کیا نہ کرتا دل میں سوچا چل بھائی جیسے تیسے سفر تو کرنا ہے یہ سوچ
کر میں ایک طرف کھڑا ہو گیا اور کوچ کا سیلنگ واال ڈندا پکڑ لیا ۔۔۔تھوڑی دیر بعد کوچ
چل پڑی ۔۔۔ جب کوچ شہر سے نکل کر مین جی ٹی روڈ پر چڑھی تو کوچ میں سب
بیٹھیں خواتین و بچے سیٹ ہو چکے تھے اور اب ان کا ہنگامہ بھی کافی حد تک ختم ہو
گیا تھا چونکہ رات کافی ہو چکی تھی اور ویسے بھی اب واپسی کا سفر تھا جاتے ہوۓ
تو سب لوگ ہی پُرجوش تھے لیکن اب اکا دُکا کے سوا لیڈیز یا تو اونگھ رہی تھیں یا پھر
سو چکی تھیں اور میرے دماغ میں رابعہ گھوم رہی تھی سالی نے بڑی دبا کے بے عزتی
کی تھی جو میں نے اپنے اندر جزب تو کر لی تھی لیکن مجھ سے اپنی بے عزتی ہضم نہ
ہو رہی تھی ۔۔۔ اسی لیئے میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ ایک نہ ایک دن رابعہ کی پھدی
ضرور ماروں گا ۔۔۔ پر کیسے ؟ یہ سمجھ نہ آ رہی تھی پھر خیال آیا کہ وہ لیڈیز کوچ میں
ہو گی زرا دیکھوں تو لیکن ساتھ ہی یاد آگیا کہ رابعہ ان کی امی اور روبی رابعہ کی
گاڑی میں آئیں تھیں ابھی میں اسی ادھڑی پن میں مصروف تھا کہ کسی نے میرے
کندھے زور زور سے ہالۓ میں نے ایک دم چونک کر دیکھا تو وہ کوئی خاتون تھی جو
مجھے اپنی طرف متوجہ پا کر بولی ۔۔۔ وہ یاسر کی امی آپ کو بُال رہی ہیں ۔۔۔ اب میں
نے اس کی انگلی کی ڈائیڑیکشن کی طرف دیکھا تو آخری سیٹ پر ٖفرح آنٹی کے پیچھے
والی سیٹ پر وہ بیٹھی نظر آئی ۔۔ مجھے اپنی طرف متوجہ پا کر انہوں نے اشارے سے
مجھے اپنے پاس بُالیا اور جب میں ان کے پاس پہنچا تو بولی شاہ کھڑے کھڑے تھک
جاؤ گے بیٹھ جاؤ تو میں نے کہا کوئی بات نہیں جی میں ایسے ہی ٹھیک ہوں تو وہ کہنے
لگی پاگل سفر کافی لمبا ہے اور تم کافی تھکے ہوۓ لگ رہے ہو پلیز بیٹھ جاؤ ۔۔ ان کی
سن کر میں نے ادھر اُدھر دیکھا تو ساری کوچ فُل نظر آئی تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ بات ُ
سن کر انہوں نے طائرانہ سی بات تو آپ کی درست ہے پر میں بیٹھوں تو کہاں بیٹھوں یہ ُ
نظروں سے پوری کوچ کا جائزہ لیا اور پھر اپنی چھوٹی بیٹی کو جو کہ ان کے ساتھ
والی سیٹ پر بیٹھی ہوئی تھی کو اُٹھایا اور فرح آنٹی جو کہ ان سے آگے والی سیٹ پر
بیٹھی تھی کے حوالے کیا اور مجھ سے بولی تم یہاں بیٹھ جاؤ۔۔۔ اور میں جھجھکتا ہوا ان
کے پاس والی سیٹ پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں یاسر کی امی سے تھوڑا ہٹ کر سیٹ کے کونے پر بیٹھا تھا جبکہ ساتھ والی سیٹ پر
وہ تھیں ۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ مجھ سے بولی اتنے سہمے سہمے کیوں بیٹھے ہو درست ہو
کر بیٹھو نا ۔۔۔ تو میں نے پھیکی سی ُمسکراہٹ سے کہا نہیں میں بلکل ٹھیک بیٹھا ہوں ۔۔۔
تو وہ کہنے لگی خاک ٹھیک بیٹھے ہو ۔۔ بھر اچانک وہ تھوڑا سائیڈ پر ہو کر بولی تم اس
طرف آ جاؤ اور میں ان کے حکم کی تعمیل میں کوچ کی کھڑکی کی طرف بیٹھ گیا جبکہ
وہ میرے ساتھ بیٹھی تھی چونکہ میرا دھیان ابھی بھی رابعہ کی طرف تھا۔۔۔
میں اپنی سوچوں میں ُگم تھا کہ اچانک سوتے میں یاسر کی امی کا سر میرے کندھوں
کے ساتھ ٹکرایا لیکن فورا ً ہی انہوں نے اپنا سر اُٹھا لیا اور مجھ سے معذرت کر کے
دوبارہ سو گئی پھر یہ واردات کافی دفعہ ہوئی ۔۔۔ اس لیئے پہلے پہل تو اس طرف میرا
دھیان ہی نہ گیا تھا لیکن جب یاسر کی امی چوتھی دفعہ بظاہر نیند میں میرے اوپر گری
تو میں چونک گیا اور میرے کان کھڑے ہو گۓ اور میں ان کی حرکات نوٹ کرنے لگا
اور پھر جب مجھے یقین ہو گیا تو کہ یہ سب ایویں ایویں ہے تو میں بھی ہوشیار ہو گیا ۔۔
پھر کچھ دیر بعد جب وہ میرے اوپر گری تو اس وقت میں تیار تھا۔۔۔۔۔۔۔چنانچہ میں نے
بھی بظاہر ان کو پکڑنے یا سہاری دینے کے لیئے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور ان کو مموں
سے پکڑ کر اوپر اٹھا لیا ۔۔ وہ ایک دم جاگی اور مجھ سے بولی کیا کر رہے ہو؟ تو میں
نے جواب دیا میں آپ کو گرنے سے بچا رہا تھا ۔۔۔۔تو وہ بولی لیکن تم نے یہ کیا حرکت
سن کر وہ ہنس کی ہے ؟ تو میں نے معصوم بنتے ہوۓ کہا میں نے بھال کیا کیا ہے یہ ُ
پڑی اور بولی تم بڑے تیز ہو ۔۔۔
اور پھر سونے کی ایکٹنگ کرنے لگی اب کی بار کافی دیر ہو گئی لیکن جب انہوں نے
کوئی حرکت نہ کی تو میں خود سوتا بن گیا اور اب کی بار میں ان پر گیا اور سوتے
سوتے دوبارہ ان کا مما پکڑ لیا یہ دیکھ کر وہ میرے پاس کان ال کر بولی مت کرو کوئی
سن کر میں نے آنکھ کھولی اور میں بھی اپنا منہ ان کے قریب دیکھ لے گا ان کی بات ُ
لے گیا اور قدرے تیز آواز میں ان سے کہا فکر نہ کرو میڈم کوئی بھی نہیں دیکھے گا
اور ان کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ دیا انہوں نے میرے ہاتھ کو ہٹانے کی کوئ کوشش نہ کی اور
سن لے گا تو میں نے ان سے کہا سرگوشی کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔ پلیز آہستہ بولو کوئی ُ
دیکھو میڈم اتنی اونچی آواز میں گانے لگے ہیں اور آپ کے ساتھ والی مائیوں کے
خراٹے بھی کافی اونچی آواز میں گونج رہے ہیں تو ایسے میں ہماری بات چیت کون
سنے گا؟۔۔ تو وہ بولی ۔۔۔ اچھا بابا لیکن کوئی دیکھ تو سکتا ہے نہ ؟؟ تو میں نے کہا ُ
دیکھیں ہم کوچ کی سب سے آخری سیٹ جس کو صوفہ بھی کہتے ہیں پر بیٹھے ہیں۔۔۔
اس صوفے پر دلہن کا سامان از قسم اٹیچی وغیرہ پڑے ہیں ہم سے آگے فرح آنٹی بمعہ
ت حال ہم کو کون دیکھے گا ؟ آپ کی صاحبزادی بیٹھی ہیں اب آپ بتائیں ایسی صور ِ
سن کر وہ تھوڑا ڈھیلی پڑ گئ لیکن بولی کچھ نہیں اب میں نے ان کی خاموشی میری بات ُ
کو رضامندی سمجھا اور اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ پر پھیرنا شروع کر دیا ان کا ہاتھ بڑا ہی نرم
اور ُمالئم تھا پھر میں اپنا ہاتھ ان کے اوپر کی طرف لے آیا اور ان کی آہستہ آہستہ اپنا
ہاتھ ان کی چھاتی پر لے گیا اور جیسے ہی ان کی چھاتی کو پکڑ کر دبانے لگا انہوں نے
فورا ً ہی اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر رکھ دیا اور میری طرف دیکھ کر بولی نا کرو پلیز تو میں
نے کہا کچھ نہیں کروں گا آپ بس اپنا ہاتھ ہٹا لیں تو وہ بولی نہیں تم شرارت کرو گے تو
میں نے کہا وعدہ کوئی شرارت نہیں کروں گا آپ بس اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے ہٹا لیں تو
وہ آہستہ سے بولی پکی بات ہے نہ کہ تم کوئی شرارت نہیں کرو گے ؟ تو میں نے کہا
پکی ٹیٹ بات ہے میں کوئی شرارت نہیں کروں گا بس آپ کے شاندار ۔۔۔۔۔ سے ۔۔۔۔ پر ہاتھ
رکھوں گا تو وہ بولی یاد رکھنا کوئی شرارت نہیں چلے گی اور اپنا ہاتھ وہاں سے ہٹا دیا۔۔
اب میں نے اپنا ہاتھ ان کے ایک ممے پر رکھے رکھا اور مزید کوئی حرکت نہ
کی۔۔۔۔۔۔۔اوران کی چھاتی پر ویسے ہی ہاتھ رکھے رکھا۔۔۔۔۔۔ جب ان کو یقین ہو گیا ۔۔۔۔ کہ
میں کوئی حرکت نہیں کروں گا۔۔۔۔تو وہ ڈھیلی پڑ گئی۔۔۔۔۔جیسے ہی وہ زرا ڈھیلی
ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔تو میں نے ان کے کھلے گلے میں ہاتھ ڈاال اور برا کے اندر سے ممے پر ہاتھ
رکھ دیا ۔۔ اس دفعہ پھر انہوں نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر رکھنے کی کوشش کی لیکن میں
۔۔۔۔۔۔وہ تھوڑا !!نے اپنے دوسرے ہاتھ سے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور بوال کرنے دیں نا پلیز۔۔
سا ک سمسائیں۔۔۔۔۔ اور تھوڑے احتجاج کے۔۔۔۔چپ ہو گئیں۔۔۔یہ دیکھ کر میں ان کے ننگے
خالف توقعہ ان کا مما کافی سخت تھا لیکن میں اسے ہلکےہلکے ِ ممے پر ہاتھ پھیرنے لگا
دباتا رہا اور اس کے ساتھ ہی دوسرے ہاتھ سے ان کا ہاتھ پکڑے رکھا جس سے وہ
مزاحمت کی کوشش کر رہی تھیں پھر میں اپنا ہاتھ ان کی نپل پر لے گیا اور اس کو اپنی
دو انگلیوں میں لے کر مسلنے لگا آہ ۔۔اس وقت ان کا نپل کافی پھوال ہوا اور کھڑا تھا اب
میں اپنے ناخن سے ہولے ہولے ان کا نپل کھرچنے لگا ۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی یاسر کی
امی نے ایک لزت آمیز سسکی لی اور میری طرف دیکھ کر آہستگی سے بولی ۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ہ۔۔۔
ہ۔۔ہ۔۔۔ نہ کرو نا۔۔۔ لیکن میں نے ان کے نپل کے موٹے سرے کو اپنے ناخن سے ُکھرچنا
جاری رکھا اب ان کے ہاتھ کی مزاحمت دم توڑ چکی تھی اور وہ ہلکہ ہلکہ لزت آمیز
کراہ رہی تھی اُف۔ف۔ف۔فف۔۔۔۔۔ ان کو سیکس کا نشہ چڑھ رہا تھا۔۔۔۔۔
پھر وہ اپنی سیٹ سے تھوڑا اُٹھی اور میرے ساتھ ُجڑ کر بیٹھ گئ اور بولی ۔۔۔۔ مجھے
کیوں گرم کر رہے ہو ؟؟ تو میں نے کہا میڈم جی میں بھی تو گرم ہو رہا ہوں نا پھر میری
نظر ان کی ہوٹوں پر پڑی واہ کیا شاندار ہونٹ تھے سو میں ان کی طرف جھک گیا اور
سن کر وہ یک دم گھبرا گیا ور کہا میڈم جی میں آپ کے ہونٹ چوم سکتا ہوں میری بات ُ
بولی ۔۔۔۔۔ نہ نہ بابا میں یہ رسک ہر گز نہیں لے سکتی ۔۔۔۔ اور فورا ً ہی اپنے دونون ہاتھ
جوڑ کر سامنے والی سیٹ کی پشت پر رکھے اور پھر اپنا سر وہاں چھپا لیا ۔۔۔
انہوں نے جب دونوں ہاتھوں میں سر چھپا کر سیٹ کی پشت سے لگا لیا تو میری نظر ان
کے خوبصورت اور عریاں کندھوں پر پڑی ۔۔۔ واہ۔۔۔۔ بغیر آستین کے ننگے کندھے کالی
قمیض میں بڑے ہی سیکسی لگ رہے تھے ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے بھی اپنا منہ بیک سیٹ
پر ٹکایا اور پھر بڑے آرام سے ان کا دوپٹہ ایک طرف کر کے اپنے ہونٹوں کو ان کے
ننگے کندھے پر رکھ دیا ۔۔۔۔ اور اس کو چومنے لگا ۔۔۔۔۔ جیسے ہی میرے ہونٹ ان کے
عریاں کندھے سے ٹکراۓ ۔۔ انہوں نے ایک ُجھر ُجھری سی لی اور اس کے ساتھ ہی ان
کے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے اہنوں نے پتہ نہیں کون سا باڈی لوشن لگایا ہوا تھا
کہ ایک دفعہ جب میرے ہونٹ ان کے ننگے کندھے سے چپکے تو پھر چپکے ہی رہے
۔۔۔ ادھر وہ لزت کے مارے ہلکی آواز میں کراہ رہی تھیں لیکن وہ اپنے کندھے مزید
میرے منہ کے ساتھ جوڑ رہی تھی ۔۔۔ ننگے کندھوں کو کچھ دیر تک چومنے کے بعد
میں نے اپنی زبان نکالی اور ان کو چاٹنے لگا میرا خیال ہے میرا یہ عمل ان کی
لیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کافی ناقاب ِل برداشت تھا اسی لیئے انہوں نے بے اختیار ایک چیخ ماری ہی
تھی کہ میں نے پھرتی سے ان کے منہ آگے اپنا ہاتھ رکھ دیا اور ان کے کندھوں کو
چاٹنے لگا ۔۔۔ ان کے رونگٹے تو پہلے سے ہی کھڑے تھے اب وہ میرے ہونٹوں کے
نیچے باقاعدہ ِکسمسا رہی تھیں ان کے منہ سے سسکیوں کا سیالب نکلنے کو مچل رہا تھا
پر میں نے ان کے منہ پر ہاتھ رکھا ہوا تھا ۔۔۔ پھر میں نے ان کے کندھے چاٹنے کا عمل
تھوڑی دیر کے لیئے موقوف کر دیا اور اپنا ہاتھ جو ان کے منہ پر رکھا ہوا تھا تھوڑا
ڈھیال کر دیا اور اپنی درمیانی انگلی ان کے ہونٹون پر پھیرنے لگا ۔۔ ان کے ہونٹ بڑے
ہی نرم تھے اور میرے انگلی کی پور ان کے ہونٹوں کے گرد گھوم رہی تھی انگلی کو
کچھ دیر تک گھومانے کے بعد میں نے اسے ان کے منہ میں داخل کر دیا اور انہوں نے
بھی اپنا منہ کھول لیا اور اپنے ہونٹ جوڑ لیے اور میری انگلی کو لن سمجھ کر چوسنے
لگی اور پھر اپنی زبان میری انگلی گرد پھیرنے لگی اس وقت وہ بڑی موج میں اور
سیکسی لگ رہی تھی اور وہ میرے درمیانی انگلی کو نیچے سے اوپر تک چاٹ رہی تھی
چوس رہی تھی ۔۔ اور مجھے بڑا مزہ آ رہا تھا پھر میں ان کی طرف جھکا اور سرگوشی
میں بوال میڈم آپ لن چوستی ہو ؟ تو انہوں نے زبان نکال کر میری انگلی کو نیچے سے
اوپر تک چاٹتے ہوۓ سر ہال کر ہاں میں جواب دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے ایک دفعہ اور ان
کی طرف جھک گیا اور سرگوشی میں بوال آپ کے چوسنے کے سٹائل سے لگتا ہے کہ
آپ چوس چوس کر لن کو پاگل کر دیتی ہو گی تو انہوں نے میری انگلی اپنے گرم منہ
سے نکالی اور دھیرے سے بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں لن کو پاگل نہیں کرتی بلکہ پاگلوں کی
طرح لن چوستی ہوں اور دوبارہ میری انگلی اپنے منہ میں لے لی اور اسے چوسنے لگی
پھر کچھ دیر بعد انہوں نے میری انگلی اپنے منہ سے نکالی اور بولی ۔۔۔ اب تم پھر سے
ویسے ہی میرے کندھے چومو اور دوبارہ انہوں نے اپنا سر سامنے ولی سیٹ کے بیک
سے لگا لیا ۔۔۔ اب میں نے ان کے اپنے دونوں ہونٹ جوڑے اور ان کے ننگے کندھوں کو
چومنے لگا ۔۔
اسکے کچھ دیر بعد میں نے اپنی زبان نکالی اور برش کر طرح ان کے ننگے کندھوں پر
پھیرنے لگا میرے اس عمل سے وہ ایک بار پھر میرے زبان کے نیچے ِکسمسائیں اور
ننگے کندھے مزید میری زبان کے ساتھ جوڑ دیۓ ۔۔ اور پہلے تو ہلکہ ہلکہ کراہیں پھر
جب زور سے کراہنا شروع ہی کیا تھا کہ میں نے دوبارہ ان کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور
کندھ وں کے ساتھ ساتھ ان کے سیکسی آرم پٹ کو بھی چاٹنے لگا اب یہ حملہ ان کے
لیئے شاید ناقاب ِل برداشت تھا کیونکہ سسکیوں اور آہوں کا طوفان ان کے منہ سے نکلنے
کو بے تاب تھا لیکن ان کے منہ کے آگے میرا ہاتھ ہونے کی وجہ سے یہ سب دبی دبی
سسکیوں میں ڈھل رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر کچھ دیر بعد ان کو کافی حد سانس چڑھ گیا اور وہ میرے ہونٹوں کے نیچے بری
طرح مچلنے لگی اور ان کی یہ حالت دیکھ کر مجھے ان پر ترس آ گیا اور میں نے اپنے
ہونٹ وہاں سے ہٹا لیئے ۔۔۔ اور پھر ان کے منہ سے بھی ہاتھ ہٹا لیا جیسے ہی میرا ہاتھ ان
کے منہ سے ہٹا وہ ہانپنے لگی اور گہرے گہرے سانس لینے لگی کچھ دیر بعد جب ان
کے سانس بحال ہوۓ تو وہ میری طرف دیکھ کر ہولے سے رومانٹک انداز بولی ۔۔۔۔۔
بڑے وہ ہو تم اگر تم تھوڑی دیر اور اپنا ہاتھ اور ہونٹ نہ ہٹاتے تو میں تو مر ہی گئی
سن کر میں نے ان سے کہا ۔۔۔ اب کس دو گی یا پھر رکھوں اپنے ہونٹ وہاں پر ۔۔۔ تھی یہ ُ
سن کر وہ قدرے ہنس کر بولی نہ بابا ایسا نہ کرنا اور اپنا سر بیک سیٹ کے نیچے کر یہ ُ
لیا اور اپنی آنکھیں بند کر لیں اب مین اپنی سیٹ سے تھوڑا سا پرے ہوا اور اپنے آپ کو
ایڈجسٹ کر کے اپنا منہ ان کے منہ کے قریب لے گیا اور ان کے ہونٹون پر اپنے ہونٹ
رکھ دییۓ ان کے منہ سے تیز گرم سانس نکل رہی تھی اور ان کے ہونٹ بڑے نرم تھے
سو میں نے ان کے نیچے واال ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے چوسنے لگا۔۔ کچھ دیر
ہونٹ چوسنے کے بعد میں نے اپنی زبان ان کے منہ میں ڈال دی اور ان کے منہ میں
گھومانے لگا فورا ً ہی انہوں نے بھی اپنی زبان میرے آگے کر دی اور میں نے ان کے
زبان کو اپنی زبان سے ٹچ کرنے لگا مزہ لینے لگا بال شبہ ان کے زبان کا زائقہ بڑا ہی
مست تھا پھر کافی دیر تک ہم ایسے ہی اپنی زبانیں لڑاتے رہے ۔۔۔ پھر اس نے اپنا منہ
میرے منہ سے ہٹا لیا اور بولی بس۔۔۔ لیکن میں کہاں بس کرنے واال تھا سو میں نے اس
دفعہ اپنا ہاتھ ان کے بغیر آستین کے قمیض میں ڈاال اور ایک دفعہ پھر ان کا مما پکڑ کر
دبانے لگا اس دفعہ ان کا مما کافی سخت اور نپل پہلے سے زیادہ اکڑے ہوۓ تھے ۔۔۔۔۔
کچھ دیر بعد میں نے اپنا ہاتھ وہاں سے ہٹا دیا اور ان کی تھائی پر رکھ دیا میرا ہاتھ اپنی
تھائی پر فیل کرتے ہی انہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں تھوڑی اور کھول دیں اور اپنے چڈے
چوڑے کر کے بیٹھ گئیں ۔۔ اب میں اپنی انگلی ان کی چوت کی لکیر پر لے گیا واؤ
ؤؤؤؤ۔۔۔۔۔ ان کی شلوار کافی گیلی تھی اور ان کی چوت کے لبوں سے چپکی ہوئی تھی۔۔
میں کافی دیر تک اپنی انگلی ان کی چوت کی گیلی لر ہ میں پھیرتا رہا اور اس کو مزید
گیال کر دیا پھر میں نے شلوار کے اوپر سے ہی اپنی انگلی ان کی چوت کے اندر لے
جانے کی کوشش کی لیکن شلوار گیلی ہونے کی وجہ سے انگلی چوت میں زیادہ اندر تک
نہ جا سکی پھر میں نے اپنی انگلی وہاں سے ہٹا لی ۔۔۔ اور اپنا ہاتھ ان کی شلوار کے اوپر
لے گیا اور پھر ان کا آزار بند کھولنے کی کوشش کرنے لگا لیکن خوش قسمتی سے ان
کی شلوار میں آزار بند نہ تھا بلکہ آالسٹک تھا سو میں نے اپنا ہاتھ ان کی شلوار میں ڈاال
سن کر انہوں نے اپنی سیٹ کے ساتھ اور ان سے اپنی ٹانگیں مزید کھولنے کو کہا یہ ُ
ٹیک لگا دی اور اپنی ٹانگوں کو مزید کھول دیا ۔ اب میں نے اپنی انگلی ان کی چوت
کےموٹے موٹے لبوں پر پھیرنے لگا اور پھر وہ انگلی ان کی چوت میں داخل کر دی ۔۔۔
اُف ان کی چوت بڑی ہی گرم اور پانی سے بھری ہوئی تھی اور ان کی چوت کا پانی بھی
کافی گرم تھا اب میں ان کی طرف جھکا اور ان کے کان میں کہا ۔۔۔ میڈم آپ کی چوت
اور اس کا پانی دونوں بہت گرم ہیں ۔۔۔۔ تو وہ مست آواز میں بولی ہاں میری چوت گرم
اور اس کا پانی اُبل رہا ہے ۔۔۔ تم پلیز اپنی انگلی تھوڑی اور آگے لے جاؤ نا ۔۔۔ اور میں
اپنی انگلی ان کی چوت کی گہرائ تک لے گیا اور پھر اس کو ان کی گرم چوت میں ان
آؤٹ کرنے لگا ۔۔۔ ان کی پانی سے بھری ہوئی چوت کافی مست تھی میں کافی دیر تک
اپنی سنگل انگلی سے ان کی چوت میں ان آؤٹ کرتا پھر وہ کہنے لگی ڈالنگ میرا ایک
سے گزار ا نہیں ہو رہا کم از کم دو تو ڈالو نہ ۔۔۔ پھر میں نے ان کی گرم چوت میں اپنی
دو انگلیاں ڈالیں اور ان کو چوت میں ہی ہالنے لگا کچھ دیر بعد ہی انہون نے میرا بازو
مضبوطی سے پکڑا اور جھٹکے لےلے کر چھوٹنے لگی ان کی چوت پہلے ہی پانی سے
بھری ہوئی تھی اب اور بھی پانی جمع ہونے سے ان کی چوت میں منی کا تاالب سا بن
گیا تھا پھر میں نے اپنی وہ انگلیاں ان کی چوت سے باہر نکالیں اور ان کی چوت کی منی
سے لتھڑی انگلیاں ان کے ہونٹوں پر رکھ کر پھیرنے لگا انہوں نے فورا ً اپنا منہ کھوال
اور اپنی انگلیاں منہ میں لے لیں اور بڑے اشتیاق سے میری انگلیوں پر لگی اپنی چوت
کی منی کو چاٹنے لگی جب میری انگلیاں بلکل صاف ہو گئیں تو انہوں نے ایک دفعہ پھر
دونوں انگلیوں کو اپنے منہ میں ڈاال اور پھر لن کی طرح چوسنے لگیں کچھ دیر چوسنے
کے بعد مجھ سے بولیں مزہ آیا ۔۔ ؟ تو میں نے کہا جی میڈم آپ میں تو مزہ ہی مزہ ہے
اس کے ساتھ ہی میں نے ایک دفعہ پھر دونوں انگلیاں ان کی چوت میں ڈالیں اور ان کی
چوت کے پانی میں اچھی طرح گھومائیں جب ان کی چوت کے پانی سے میری انگلیاں
اچھی طرح لتھڑ گیئں تو میں نے وہ انگلیاں ان کی چوت سے باہر نکالیں اور دوبارہ ان
کے منہ میں دینے کی کوشش کی تو انہوں نے راستے میں ہی میرا ہاتھ پکڑ لیا اور پھر
میرا ہاتھ پکڑ کر میرے منہ کی طر ف لے گئیں۔۔۔۔ اور بولیں ہر دفعہ میری منی مجھے
ہی نہ چٹواؤ نا کچھ تم خود بھی اس کا زائقہ چھکو نا ۔۔۔ اور یہ کہتے ہوے انہوں نے
میری انگلیاں میرے منہ میں ڈال دیں ۔۔۔۔ واؤوو۔۔۔۔۔ ان کی منی سے بھینی بھینی مست بُو آ
رہی تھی
اور پھر میں نے بھی اپنی انگلیوں پر لگا ہوا ان کی چوت کا سارا پانی چاٹ کر اپنی
انگلیاں صاف کر لیں ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ بولی یہ ہوئ نہ بات ۔ پھر مجھ سے پوچھا کیسا لگا
میری منی کا زائقہ تو میں نے کہا ایک دم مست ۔۔۔ تو وہ بھرائی ہوئی سیکسی آواز میں
بولی میری ہر چیز کا زائقہ بڑا ِرچ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔ کیونکہ میرا لن بھی کافی زیادہ
اکڑ چکا تھا اور پینٹ سے باہر آنے کو سخت بے قرار تھا ۔۔۔۔ اس بار انہوں نے زرا بھی
مزاحمت نہ کی اور پینٹ کے اوپر سے ہی میرا لن پکڑ لیا اوراسے اپنے ہاتھ میں لے کر
ماپنے لگی پھر میری طرف جھک کر سیکس سے ُچور نشے میں بولی ۔۔۔ تمھارا لن تو
کافی بڑا ہے ڈارلنگ ۔۔۔ اور مضبوط بھی ہے اس کو پکڑ کر مزہ آ گیا ہے ۔۔۔ اور اس کو
اپنے ہاتھ میں لیکر آہستہ آہستہ دبانے لگیں اِدھر میں ان کے اکڑے ہوۓ نپل دبا رہا تھا
اُدھر وہ میرا لن دبا رہی تھیں پھر اہنوں لن دباتے دباتے میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔
میں اسے پینٹ سے باہر نکال لُوں ؟ اور پھر خود ہی انہوں نے میری پینٹ کی زپ
کھولی اور لن باہر نکال لیا جیسے ہی لن چھومتا ہوا پینٹ سے باہر آیا انہوں نے اسے
پکڑ لیا اور پھر وہ میرے ٹوپے کو بڑے غور سے دیکھ کر بولی ۔۔۔۔ تمھارے لن کا ہیڈ
توبہت موٹا ہے ۔۔۔۔۔۔ چھوٹی موٹی ۔۔۔۔۔ چوت کا تو یہ بُرا حال کر دیتا ہو گا ۔۔۔۔ یہ کہا اور
پھر لن کو اپنی ُمٹھی میں کر مسلنے لگی جبکہ میں آنکھیں بند کیئےان کی نرم ہتھیلی کا
لمس اپنے لن پر محسوس کرتا رہا ۔۔ لن مسلنے کے دوران اچانک وہ میری طرف جھکی
اور بولی ۔۔ وہ ۔۔۔وہ کوچ کا ڈرائیور کافی دیر سے مجھے اپنی الل الل آنکھوں سے
مسلسل گھور رہا ہے ان کی بات سن کر میں چونک گیا اور اپنی آنکھیں کھول کر سامنے
دیکھا تو۔۔ تو واقعی ڈرائیور اپنے چھت والے شیشے کی مدد سے ہم کو گھور رہا تھا اور
وہ شکل سے ہی حرامی لگ رہا تھا
۔۔ یہ دیکھ کر میں تھوڑا گھبرا گیا لیکن اس بات کا یاسر کی امی کے سامنے اظہار نہ کیا
۔۔۔ بلکہ اُلٹا میں نے ان سے کہا میڈم آپ اتنی کیوٹ اور گریس فُل ہو کہ دناک کا ہر بندہ
آپ پر الیئن مارنے کی کوشش کرتا ہے اسے دفعہ کریں اور میرے لن پر توجہ دیں
سن کر وہ بولی نہیں شاہ میرا خیال ہے اس نے ہماری حرکات دیکھ لیں ہیں میری بات ُ
ہمیں تھوڑی احتیاط کرنا ہو گی میڈم ہم نے اب تک جو بھی کیا ہے بڑی ہی احتیاط کے
ساتھ کیا ہے ورنہ دل تو میرا ابھی بھی یہ چاہ رہا ہے کہ میں آپ کو گھوڑی بنا لوں اور
سن کر انہوں نے بڑی ٹھنڈی سانس بھری پورا لن آپ کی چوت میں ڈال دوں ۔۔ میری بات ُ
اور بولی دل تو میرا بھی یہی کر رہا ہے ۔۔۔ تو میں نے تھوڑا چڑ کر ان سے کہا لن پے
سن کر چڑھے ڈرائیور جو ہو گا دیکھا جاۓ گا آپ بس میرا لن پکڑکر دبائیں میری بات ُ
وہ کچھ نہ بولی اور میرا لن اپنے نازک ہاتھوں میں پکڑ لیا اور صرف میرے ٹوپے پر
اپنے انگھوٹھے سے مساج کرنے لگیں تو میں نے ان سے کہا میڈم جی باقی لن پر بھی
نظر کرم کریں اور اس پر بھی مساج کریں تو وہ بولی نہیں مجھے تمھارا ٹوپا پسند آیا ہے ِ
اس لیئے میں اپنے انگھوٹے سےصرف اسی پر مساج کروں گی ۔۔ یہ سن کر میں ُچپ ہو
گیا اور ان کے مساج کا مزہ لینے لگا کچھ دیر بعد میں نے ان سے کہا میڈم پلیز ٹوپے کو
تھوڑا چکنا تو کر لیں تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی بے فکر رہو کچھ دیر میں تمھارا
لن خود چکنائی پھینکے گا جو میں اس پر مل دوں گی ۔۔۔
اور پھر یہی ہؤا۔۔۔ میرے لن نے مزے میں آ کر مزی ( پری کم) کا ایک موٹا سا قطرہ
چھوڑا جسے اس نے فورا ً میرے ٹوپے پر مل دیا اور بولی کیوں ہو گیا نا تما را ٹوپا چکنا
اور پھر اس پر تیز تیز مساج کرنے لگی ۔۔۔۔۔ اسی دوران لن نے ایک دو اور مزی کے
قطرے بھی چھوڑے جو انہوں نے فورا ً ہی میرے ٹوپے پر مل دیۓ اور پھر تیز تیز
آخر کار ان کی کوششیں رنگ لے آئیں اور ۔۔۔ میرا ٹوپے پر تیز تیز مساج کرنے لگیں ۔۔۔۔ ِ
سارا بدن مزے کے مارے اکڑنے لگا یہ دیکھ کر وہ جلدی سے بولی ۔۔ بس۔۔۔؟؟؟ تو میں
نے بھی تیز تیز سانسوں میں بمشکل اتنا کہا ۔۔۔ بسسس۔۔۔۔س۔۔۔۔س۔ اور میرے چھوٹنے سے
قبل ہی انہوں نے اپنی ہتھیلی آگے کی اور میں نے اپنا لن پکڑ کر ان کی ہتھیلی پر رکھا
اور چھوٹنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ ابھی میں پوری طرح ان کی ہتھیلی پر فارغ بھی نہ ہوا تھا
کہ وہی ہوا جس کا خدشہ یاسر کی امی نے کافی دیر پہلے ظاہر کیا تھا ۔۔۔ اس حرامی
ڈرائیور نے اچانک کوچ روک لی اور اسکی ساری الئیٹس آن کر دیں ۔۔۔ الئیٹس آن ہوتے
ہی یاسر کی امی کا رنگ فق ہو گیا اور وہ آہستہ سے بولی آج تم نے مروا دیا ظالم ۔۔۔۔۔ ان
سن کر میں اور پریشان ہو گیا ۔۔۔ اور میرا دل اتنی زور زور سے دھڑکنے لگا کی بات ُ
کہ مجھے لگا کہ وہ ابھی میرا سینہ توڑ کر باہر آ جاۓ گا ہم دونوں کا رنگ بُری طرح
اُڑا ہوا تھا ادھر ان کی ہتھیلی پر میری بہت ساری منی پڑی تھی اور میرے لن سے ہنوز
منی کے قطرے نکل رہے تھے ۔۔۔۔ اور پھر یاسر کی امی نے میری اور میں نے ان کی
طرف دیکھا۔۔۔ اور۔۔۔۔۔۔۔۔ اور۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔۔۔
)پانچواں حصہ (
پھر انہوں نے بڑی ہی پُھرتی سے اپنی ہتھیلی پر رکھے میرے لن کو سائیڈ پر کیا اور فورا ً
جھک گئیں اور ہتھیلی کو اپنے منہ کے پاس لے گئیں اور پھر انہوں نے اپنی زبان کو اپنے
منہ سے باہر نکال اور پھر اپنی ہلییاو پر پڑی منی کوایک لمحے میں چاٹ کر صاف کر
گئیں ۔۔۔ اور پھر مجھ سے بولیں جلدی اپنا لن پینٹ کے اندر کر لو اور خود سامنے والی
سیٹ سے سر ٹکا کر سونے کی ایکٹینگ کرنے لگیں ادھر میں نے جب ایک نظر سامنے
دیکھا تو وہ حرامی ڈرایئیور ابھی تک شیشے میں ہماری ہی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔ اسی
دوران کچھ خواتین بھی جاگ گئیں تھیں اور وہ غنودگی کے عالم میں ایک دوسرے سے
پوچھ رہی تھیں کہ کیا ہوا گاڑی کیوں ُرک گئ ہے ؟ میں بظاہر تو سویا ہوا تھا لیکن کانی
آنکھ سے ڈرایئور کی حرکات و سکنات کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔ حرامی ڈرائیور کچھ دیر تک تو
ہمیں گھورتا رہا ۔۔۔ پھر پتہ نہیں اس کے دل میں کیا آئی کہ وہ اونچی آواز میں بوال۔۔۔ گاڑی
چاۓ کے لیئے رکی ہے پھر کہنے لگا کہ میں چاۓ پینے جا رہا ہوں جس کی وجہ
سےگاڑی 15منٹ تک کھڑی رہے گی جس جس نے واش ُروم وغیرہ جانا ہے ہوٹل میں
جا کر اپنی حاجت پوری کر سکتا ہے ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے ایک دفعہ پھر
ہماری طرف د یکھا اور ڈرائیور سائیڈ کا دروازہ کھول کر باہر نکل گیا ۔
شکر ہے ۔۔۔۔ پھر جیسے ہی وہ نیچے اُترا میڈم نے ایک بڑی ہی ٹھنڈی سانس لی اور بولی ُ
میری طرف دیکھ کر ہولے سے بولی آج تو ہم بال بال بچے ہیں ۔۔ میں نے بھی دل میں
شکر ادا کیا اور پھر ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لُلے پر رکھ دیا ۔۔۔ وہ ایک دم چونک کر میری
طرف دیکھنے لگی اور بولی ۔۔۔۔ صاحب جی گاڑی کھڑی ہے ابھی چلی نہیں اور دوسری
بات یہ کہ ابھی کس مشکل سے جان بچی ہے وہ یاد نہیں ؟ پھر اپنا ہاتھ میرے لن سے ہٹا
کر بولی ۔۔ نو رسک ۔۔۔۔ خبردار اب یہاں کوئ ایسی ویسی حرکت مت کرنا ۔۔۔ یہ کہا اور
اپنی سیٹ کی پشت سے ٹیک لگا کر سچ ُمچ سونے کی کوشش کرنے لگی ۔۔ 15کی بجاۓ
کوئ بیس منٹ کے بعد ڈرائیور کوچ میں واپس آیا اور اور بیٹھتے ساتھ ہی مرر میں ہمیں
دیکھنے لگا لیکن وہاں کچھ نہ پا کر اس نے گاڑی سٹارٹ کی اور پھر ایک دو لمبے لمبے
ہارن مارے اور بوال کوئی سواری باہر تو نہیں رہ گئی ؟؟ ۔۔۔ اور خود ہی ایک نظر ساری
کوچ کو دیکھنے لگا اور پھر مطمئن ہو کر چل پڑا ۔۔۔ کچھ دیر بعد جب گاڑی نے جب ردہم
پکڑ لیا اور اکا دُکا جاگنے والی خواتین دوبارہ سو گئیں تو میں نے ایک دفعہ پھر میڈم کا
ہاتھ اپن ے لن پر رکھ دیا انہوں نے آنکھ کھول کر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ تم باز نہیں
آؤ گے ؟؟ تو میں نے ہولے سے کہا جسٹ پکڑنے میں کیا حرج ہے ؟ تو وہ بولی حرج کے
بچے ابھی کا واقعہ یاد نہیں تو میں نے کہا بس ۔۔ اس سے زیادہ ڈیمانڈ نہیں کروں گا ۔۔۔
سن کر انہوں نے اپنا ہاتھ میرے لن پر رکھا اور پینٹ کے اوپر سے پکڑ کر میری بات ُ
اسے دبانے لگی ۔۔۔ لیکن اب ان کے پکڑنے میں وہ پہلی جیسی مستی اور جوش نہ تھا وہ
فقط میرا دل رکھنے کو لن پکڑ رہیں تھیں ۔ سو میں نے ان کا ہاتھ اپنے لن سے ہٹا لیا اور
ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور پھر پتہ نہیں کب میری آنکھ لگ گئی ۔
میرے خیال میں اس وقت رات کے دو یا ڈھائی بجے ہوں گے ہماری کوچ واپس اپنی جگہ
پر پہنچ گئی تھی کوچ ُرکتے ہی یاسر کی امی نے مجھے کندھے سے پکڑ کر ہالیا اور
بولی اٹھو پنڈی آ گیا ہے میرے ہوش میں آتے آتے وہ اپنی بیٹی کو لیکر فورا ً ہی کوچ سے
اتر کر یہ جا وہ جا ۔۔۔۔اور جب میں اٹھا تو اس وقت کوچ سے اترنے والوں میں ان کا پہال یا
دوسرا نمبر تھا جبکہ اور خواتین کی کوچ سے اترنے کے لیئے الئن لگی ہوئی تھی میں
بھی اس الئین میں کھڑا ہو گیا پھر جیسے ہوتا ہے کوچ سے اترنے والوں میں ایک بھگڈر
سی مچ گئی اور اسی بھگڈر میں میرے آگے کھڑی فرح آنٹی نے اپنی گانڈ بلکل میرے لن
کے ساتھ جوڑ لی اور تھوڑا رگڑ کے پیچھے کی طرف دیکھا اور جیسے ہی ہماری
نظریں آپس میں ملیں انہوں نے اپنے ہوٹوں پر انگلی رکھ کر مجھے خاموش رہنے کا
اشارہ کیا ۔۔۔ اور میں حیران ہو کر ان کو دیکھتا رہا پھر خیال آیا کہ رات وہ ہمارے آگے
سنا ضرور ہو گا اسی والی سیٹ پر بیٹھی تھی اور انہوں نے ہمارا الئیو شو تو نہ دیکھا پر ُ
لیئے وہ گرم ہو کر مجھے الئین مار رہی تھیں پر پھر خیال آیا کہ ایسا نہ ہو کہ یہاں بھی
۔۔۔کہیں رابعہ والی سٹوری دوبارہ نہ دھرائی جاۓ سو میں نے مزید ان کے ساتھ کوئی
حرکت کرنے سے خود کو سختی سے روک لیا اور بڑی شرافت سے کوچ سے نیچے اترا
اور اپنے گھر چال گیا۔
اگلے دن ولیمہ تھا جس کاسارا بندوبست ہماری گلی میں ہی کیا گیا تھا چونکہ مہمانوں نے
کافی دور سے آنا تھا اس لیئے ولیمے کا ٹائم شام 4بجے تھا لیکن اس کی تیاری تو ہمیں
ہی کرنا تھا اس لیئے یاسر کا بچہ صبع صبع ہی آ دھمکا اور سیدھا میرے پلنگ پر آ کر
بیٹھ گیا اور جیسا کہ آپ لوگ جانتے ہی ہیں کہ صبع صبع سب کا ہی لن کھڑا ہوتا ہے سو
میرا لن بھی الف کھڑا تھا چانچہ یاسر نے پلنگ پر بیٹھتے ہی میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ
لیا اور اسے مسلنے لگا اس کے اس طرح لن مسلنے سے میری آنکھ کھل گئی دیکھا تو
میرا لن یاسر کے ہاتھ میں ہے اور وہ اسے مستےپ ہوۓ آگے پیچھے کر رہا تھا ۔۔
مجھے اُٹھتے دیکھ اس نے لن مسلنا بند کر دیا تا ہم ہاتھ میں پکڑے رکھا اور میری طرف
دیکھ کر بوال اُٹھو استاد جی دیگوں والے آ گئے ہیں اور بڑے ملک صاحب بھی آپ کو
بُال رہے ہیں ۔ تو میں نے اس سے پوچھا کہ کتنی دیگیں آئیں ہیں تو وہ بوال استاد جی
دیگیں تو کوئ پچاس ساٹھ کے قریب آئیں ہیں تو میں نے حیران ہو کر پوچھا کہ اتنی
دیگیں کس لیئے؟ ؟ تو وہ بوال سر جی اصل میں دیگیں تو دس بارہ ہی پکیں گی باقی سب
ڈیش ڈرامے کے لیئے رکھی ہیں پھر بوال اب آپ جلدی سے اُٹھ جاؤ کہ کافی کام کرنے
ہیں یا پھر اگر سونے کا ُموڈ ہے تو مجھے کرنے والے کام بتا دو۔۔ اور خود آرام سے اُٹھ
کر آ جانا اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرا لن بھی ہاتھ سے چھوڑ دیا ۔۔۔ میں نے کچھ
سن کر سوچ کر اس کو ہدایت دیں اور کہا کہ تم یہ کام کرو میں بس نہا دھو کر آتا ہوں یہ ُ
سنا یار کل تم لوگوں کا پروگراموہ جانے لگا تو میں نے اس سے جاتے جاتے پوچھا ُ
کیسا رہا؟ تو وہ جاتے جاتے ُرک گیا اور میرے پاس آ کر بوال جیسا ہوتا ہے ویری ہاٹ
اور مزے سے بھر پُور ۔۔۔۔ پھر وہ دوبارہ آ کر میرے پاس بیٹھ گیا اور بوال استاد جی ایک
بات کہوں مانو گے تو میں نے کہا حکم کر یار تو وہ تھوڑا روہانسا ہو کر بوال بس ایک
دفعہ اس رفیق کے بچے کی گانڈ میرے سامنے مار دو پلیز ۔۔۔ تو میں نے جواب دیا
ضرور ماروں گا پر کیا میں پوچھ سکتا ہوں کہ اصل بات کیا ہوئی؟ جس کی وجہ سے تم
یہ فرمائش کر رہے ہو تو وہ کہنے لگا یار تم کو پتہ ہے کہ رفیق بڑا کمینہ واقعہ ہوا ہے
وہ مجھے اس بات کے اکثر طعنے دیتا ہے کہ میں نے آپ سے بُنڈ مروائی ہے سو میری
تم سے درخواست ہے کہ ایک دفعہ میرے سامنے رفیق کی بنڈ مار کے حساب برابر کر
دو۔ تو میں نے اس سے کہا اگر یہ بات ہے تو کسی دن پروگرام بنا لو میں تمھارا یہ کام
بھی کر دوں گا اس نے میری یہ بات سن کر شکریہ ادا کیا اور پھر وہ خوشی خوشی
دیگ والوں کی طرف روانہ ہو گیا میری بھی نیند پوری ہو چکی تھی سو میں بھی اُٹھا
اور نہا دھو کر ملک حاحب کے گھر کی طرف روانہ ہو گیا۔۔
راستے میں بڑے ملک صاحب مل گئے دیگوں والے نائی کے بارے میں پوچھنے پر میں
نے ملک صاحب کو بتالیا کہ میں ادھر ہی جا رہا ہوں ۔۔۔ کھانے کی اصل مینجمنٹ
توظاہر ہے ان کے پاس ہی تھی جبکہ ہم لوگ فقط ان کے چھوٹے تھے جو چھوٹے موٹے
کام جیسے گھر سے فالں چیز لے آؤ یا بھاگ کر جاؤ اور بازار سے فالں چیز یا فالں
مصالحہ النے وغیرہ کا کام ہم لوگوں کے زمہ تھا اور میری حیثیت ان چھوٹوں میں چیف
چھوٹے کی سی تھی اسی لیئے جب میں نائی کے پاس پہنچا تو اتفاق سے وہاں کوئی بھی
نہیں تھا ویسے بھی یہ ابھی کافی صبع کا ٹائم تھا یاسر کو میں نے بھیجا تھا پر اس کا
بھی اتہ پتہ نہیں مل رہا تھا جانے وہ کہاں غائب تھا چنانہب جیسے ہی میں وہاں پہنچا تو
نائی جیسے میرا ہی انتظار کر رہا تھا مجھے دیکھتے ہی بوال باؤ جی ایک درمیانہ سائز
سنی اور ٹب لینے ملک صاحب کے گھر چال گیا ۔۔۔۔ کا ٹب تو لے آؤ میں نے اس کی بات ُ
وہاں جا کر میں نے ایک کام والی سے ٹب کے بارے میں پوچھا تو وہ بولی ایک بڑا ٹب
تو میں نے ابھی دیا ہے دوسرے کا مجھے نہیں پتہ ۔۔۔۔ ابھی وہ یہ بات کر رہی تھی کہ
اندر سے روبی اور سلطانہ نمودار ہوئیں مجھے دیکھ کر وہ دونوں ٹھٹھک گئیں پھر
سلطانہ میرے پاس آئ اور بولی کیا چاہئیے شاہ صاحب تو میں نے کہا کہ وہ جی باہر
سن کر اس نے کام والی کی نائی ایک درمیانہ سائیز کا ٹب مانگ رہا ہے میری بات ُ
طرف دیکھا اور وہ کہنے لگی ۔۔۔ باجی ایک ٹب تھا وہ میں نے دے دیا ہے دوسرے کا
مجھے پتہ نہیں کہاں رکھا ہے اس سے قبل کہ سلطانہ اس سے کوئی مزید بات کرتی
سن کر سلطانہ مجھ سے بولی روبی فورا ً بولی ۔۔ ایک ٹب ہاں بھی پڑا ہے اس کی بات ُ
شاہ جی تم روبی کے ساتھ اسکے گھر جاؤ اور ٹب لے کر نائی کو دے دو۔
چنانچہ سلطانہ کے کہنے پر میں روبی کے ساتھ اس کے گھر کی طرف چل پڑا ۔ راستے
میں اس نے میرے ساتھ کوئی بات نہ کی اور نہ ہی میں نے اس سے کوئ بات کرنے کی
کوشش کی
جب ہم ان کے گھر میں داخل ہوۓ تووہ ایک دم میری طرف ُمڑی اور بولی سناؤ شاہ جی
کیسے ہو تم ؟ تو میں نے بجاۓ کوئ جواب د ینے کے ان سے پوچھا کہ روبی جی آپ
سن کر وہ تھوڑا گڑبڑا صبع صبع ملک صاحب کے گھر کیوں گئیں تھیں ؟؟ میری بات ُ
سی گئی اور بولی ۔۔۔۔۔ وہ ۔۔۔وہ ۔۔ یار میرا سلطانہ کے ساتھ کوئ کام تھا اس لیئے گئی تھی
تو میں نے اس سے پوچھا یہ بتائیں دلہن کیسی ہے ؟ تو وہ بولی کیا مطلب ؟ ارے بابا وہ
دلہن ہے ظاہر ہے اچھی ہی ہو گئی تم نے دیکھی نہیں؟ شادی سے پہلے ہزار دفعہ تو
یہاں آئی ہے اور وہ سلطانہ کی بیسٹ فرینڈ ہونے کے ساتھ ساتھ میری بھی اچھی سالم
دعا والی ہے پھر کہنے لگی ایک منٹ ُرکو میں ٹب لے آؤں اور میں وہاں دروازے میں
ہی ُرک کر اس کا انتظار کرنے لگا کچھ دیر بعد اس نے آواز دی شاہ زرا سٹور میں آجاؤ
ٹب پر کافی بھاری چیزیں پڑیں ہیں جو مجھ سے نہیں اُٹھائ جا رہیں میں ان کی بات سن
کرسٹور گیا دیکھا تو ایک گندہ سا ٹب وہاں پڑا تھا اور اس پر بہت سی الم غلم بھاری بھر
کم کچرا نما چیزیں پڑیں تھیں میں نے وہ ساری چیزیں وہاں سے ہٹایئں اور ٹب باہر نکاال
تو وہ بہت گندہ تھا یہ دیکھ کر وہ کہنے لگی یار لے جاؤ نائی خود دھو لے گا تو میں نے
کہا چلو دھو تو وہ لے گا آپ اسے تھوڑا صاف ہی کر دو تو اس نے ایک گندے سے
کپڑے سے ٹب صاف کیا اور میں اسے اٹھا کر باہر لے جانے لگا پھر میں نے جاتے
جاتے ۔۔۔۔ ان سے رفیق کا پوچھا تو وہ کہنے لگی یار وہ تو کافی دیر سے امی کو لینے آپا
کے گھر گیا ہوا ہے کیونکہ رات کافی ہو گئی تھی اور امی تھک بھی گئیں تھیں اس لیئے
وہ آپا کے گھر رہ گئیں تھیں ۔۔۔۔ پھر میں نے ان سے ان کے ابو کے بارے میں پوچھا تو
وہ بولی رفیق انہی کے ساتھ تو گاڑی پر آپا کی طرف گیا ہے ۔۔۔ تو میں نے ایک شیطانی
کراہٹ سے ان کو کہا اس کا مطلب کہ اپ اس وقت گھر میں اکیلی ہیں تو وہ بولی مس ُ
اکیلی کہاں تم ہو نا میرے ساتھ ۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگی
میں تمھارے گندے ارادوں کو اچھی طرح سے سمجھ گئی ہوں لیکن خبردار رہو کہ وہ
لوگ کسی بھی وقت واپس آ سکتے ہیں اسی لیئے میں گھر کھال چھوڑ کر دلہن کو
دیکھنے گئی تھی ۔۔ دلہن کا ذکر کرتے ہی اس کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئ اور
وہ مجھ سے پُر جوش انداز میں بولی پتہ ہے گالبی رنگ کے لہنگے اور ساتھ میچنگ
چ ولی میں دلہن کتنی کیوٹ لگ رہی تھی پھر اس نے میرے پوچھے بغیر ہی مجھے بتانا
شروع کر دیا کہ دلہن کے لیئے خاصہ مہنگا برینڈڈ لہنگا خریدا گیا تھا پھر اس نے
لہنگے کی قیمت بتائی اور اس کے بعد وہ دلہن کے زیور کی طرف آئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور
بتالنے لگی کہ اس نے کتنے تولے سونے کے زیور وغیرہ پہنے ہوۓ تھے دلہن کے
ایک ہاتھ میں کتنے تولے کے کڑے اور چوڑیاں تھیں انگلیوں میں کتنے تولے کی
انگھوٹھیا ں پہنی تھیں اور دلہن کی ناک میں ڈائمنڈ کا کوکا کیسا لگ رہا تھا اور پھر وہ
پتہ نہیں کیا کیا دلہن اور دلہا کے بارے میں بتاتی رہی جو کم از کم میرے لیئے بڑی
بورنگ تھیں لیکن میں ڈر کے مارے آگے سے کچھ بول نہیں رہا تھا کہ مجھے پتہ تھا کہ
خاتون کافی خبطی واقعہ ہوئی ہے اگر میں نے اس سے کچھ کہا تو کچھ پتہ نہیں آگے
سے وہ کیا کہہ دے ۔۔۔ اس لیئے میں نے اسے بولنے دیا۔۔۔۔ کوئی دس پندرہ منٹ جو
میرے لئئے دس پندرہ سال کے برابر تھے کے بعد جب وہ دلہن کی بری و دیگر خواتین
کے ملبوسات ان کے رنگ و زیورات کے بارے میں مجھے کافی انفارمیشن دے چکی تو
میں نے تنگ آ کر اس سے کہا روبی جی وہ تو سب ٹھیک ہے یہ بتائیں رات دلہے کا
سن کر اس کے چہرے پر ایک شفق سی لہرا گئی پھر وہ اپنا سکور کیا رہا ؟ میری بات ُ
منہ میرے پاس ال کر سرگوشی میں بولی ۔۔۔ سچ بوچھو تو میں بھی یہی پتہ کرنے سلطانہ
کے گھر گئی تھی تو میں نے اشتیاق سے پوچھا تو بتائیں نہ دلہے نے رات کتنی شارٹس
ماریں تھیں ؟
سن کر وہ ایک لمحے کے لیئے جھجھکی ۔۔۔ پھر روانی میرے منہ سے یہ بے باک لفظ ُ
سے کہنی لگی وہ شاذی (دلہن) پہلے تو بتا ہی نہیں رہی تھی پھر جب میں نے اور
سلطانہ نے بہت زیادہ اصرار کیا اور دباؤ ڈاال تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ ایک تو رات لیٹ آۓ
تھے دوسرے گھر میں آ کر مزید رسموں کی وجہ سے ہم لیٹ ہو گئے تھے لیکن پھر
بھی دولہے نے دو شارٹس ماریں ہیں ۔۔۔۔ پھر مجھ سے کہنے لگی میں نے تو اتنی نہیں
مگر سلطانہ نے بڑی ڈیپ انکوائری کی تھی ۔۔۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا روبی جی آپ
سن رہی تھیں نہ تو کچھ ہم کو بھی تفصیل سے آگاہ کرو تو وہ کہنے لگی تما رے بھی ُ
لیئے یہی تفصیل کافی ہے کہ دلہے نے دو شارٹس لگاۓ اور پہلی دفعہ زرا جلدی ۔۔۔۔۔۔
میرا مطلب سمجھ رہے ہو نا جبکہ دوسری شارٹس بڑی اچھی رہی پھر وہ اچانک مجھ
سے کہنے لگی پتہ ہے رات میں نے بھی امی سے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ میں اپنی
شادی پر ایسا ہی لہنگا لُوں گی اور ایسے ہی زیور پہنوں گی پھر اچانک وہ اداس ہو گئ
اور خالؤں میں گھورتے ہوۓ بولی ۔۔۔ پر ۔۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔ میری شادی ہو گی تو پہنوں گی نا۔۔
!!!!!!!!!!!!
وہ کھوۓ کھوۓ اور اسی اداسی بھرے لہجے میں کہہ رہی تھی ۔۔ شاہ !!۔۔ شادی کا شوق
تو ہر لڑکی کو ہوتا ہے لیکن مجھے اپنی شادی کا کچھ زیادہ ہی شوق ہے ۔۔۔ میرا بھی دل
سہاگ رات مناؤں ۔۔۔ میرا بھی شوہر ہو۔۔ بچے ہوں ۔۔۔ پھر کرتا کہ میں بھی دلہن بنوں ۔۔۔۔ ُ
اس نے اپنی بڑی بڑی اور اداس آنکھوں سے میری طرف دیکھا اور میرے گلے سے لگ
کر بولی ۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔ میرا دلہا کہاں ہے ؟ وہ کب آۓ گا ؟؟ کب کرے گا وہ مجھ سے شادی
؟؟؟ ؟؟؟ کب ۔۔۔ آخر وہ کب آۓ گا ؟ کب میں دلہن بنوں گی ؟ شاہ اسے کہو نا جلدی سے آ
جاۓ میں اس کا اور کتنا انتظار کروں ؟ اس کا لہجا اتنا التجائیہ پُر اثر اور اداسی بھرا تھا
کہ پتہ نہیں کیوں میں بھی ایک دم جزباتی ہو گیا اور اس سے کہنے لگا روبی جی میں
سن کر وہ ایک دم مجھ سے آپ کا دلہا بنوں گا میں آپ سے شادی کروں گا ۔۔۔۔ میری بات ُ
الگ ہوئی اور بولی ۔۔۔۔ تم مجھ سے شادی کرو گے ؟ لیکن میں ایسا نہیں کر سکتی ۔۔۔ تو
میں نے بڑی حیرانی سے پوچھا وہ کیوں روبی جی ؟؟ تو وہ سنجیدہ ہو کر بولی ۔۔۔۔ بے
شک تم بڑے سمارٹ ہو۔۔۔۔ کیئرنگ ہو ۔۔۔ اور خاص کر تمھارا ویپن (لن) بھی بہت
زبردست ہے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا لیکن کیا روبی جی ۔۔۔۔۔ تو میری بات سن کر وہ
جھجھکتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
مائینڈ نا کرنا پلیز ۔۔۔ لیکن تمھارے اور ہمارے سٹیٹس میں بہت زیادہ فرق ہے ۔۔۔ پھر وہ
بات بات کرتے کرتے رک کر بولی ۔۔۔۔ میری بات سمجھ رہے ہو نا ۔۔۔ اور میں اس کی
بات ۔۔۔ اس کے کہے الفاظ کا مطلب بہت اچھی طرح سمجھ گیا تھا اور اس کے الفاظ کا
سیدھا سا مطلب یہ تھا کہ بوجہ اپنے کمزور مالی پوزیشن کے میں ان کے سٹیندڑڈ پر
سن کر مجھے اپنے استاد کا سنایا ہوا محاورہ یاد آ گیا
پُورا نہیں اترتا تھا ۔۔۔ اس کی بات ُ
کہ
مرتے مر گئی۔۔۔ یپر چوت کی اللی نہ گئی۔۔۔
سالی َبر کے لیئے اتنا ترس رہی تھی اور ابھی بی اس کے ذہن میں وہی سٹیٹس گھسا ہوا
تھا ۔۔۔ لیکن اس کے باوجود جب میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس کے معصوم سے
چہرے پر پریشانی دیکھ کر جانے کیوں مجھے اس پر زرا بھی غصہ نہیں آیا بلکہ بلکہ
میں اور بھی جزباتی ہو گیا اور اس سے بوال روبی جی کیا ہوا جو آج ہماری مالی پوزیشن
کمزور ہے اور ہم آپ کے مقابلے میں غریب ہیں ۔۔۔ میں خوب پڑھوں گا اور سخت محنت
کروں گا اور پھر کسی نہ کسی جوگا بن جاؤں گا میری بات سن کر اس نے بڑی عجیب
سی نظروں سے میری طرف دیکھا اور پھر اداسی بھرے لہجے میں بولی ۔۔۔۔ شاہ جب تم
پڑھ لکھ کر کسی جوگے بن جاؤ گے نا ۔۔۔ تو اس وقت ہم کسی بھی جوگے نہیں رہیں گے
۔۔۔
سن کر میں سناٹے میں آ گیا بات وہ ٹھیک کہہ رہی تھی اس وقت میرا روبی کی یہ بات ُ
لڑکپن جوانی کی دہلیز پر دستک دے رہا تھا جبکہ اس کی جوانی بُڑھاپے کی سرحدوں کو
چھو رہی تھی یعنی وہ چراغِ سحری تھی ۔۔۔۔ اور میں چڑھتا سورج ۔۔ ظاہر ہے میں نے
ابھی دس بارہ سال سٹرگل کرنے کے بعد کچھ بننا تھا اور تب تک وہ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ اور ایک دفعہ
پھر میرے ذہن میں اس کی کہی ہوئی بات گونجنے لگی ۔۔۔۔ شاہ جب تک تم کسی جوگے
بنو گے ۔۔۔۔ تب تک ہم کسی بھی جوگے نہیں رہیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
روبی نے ایک دفعہ پھر میری طرف ڈُبڈُبائی ہوئی آنکھوں سے دیکھا اور بولی ۔۔۔۔۔ شاہ یہ
سب کیا ہے ؟ ایسا کیوں ہو رہا ہے ؟ مجھے سلطانہ کو اور ایسی بہت سی دوسری لڑکیوں
کو من پسند لڑکے کیوں نہیں مل رہے ؟ ہم کیوں ترس رہیں ہیں ؟ ہم اور تو کچھ نہیں مانگ
رہے بس اپنی پسند کا ایک لڑکا۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا ہمیں اتنا سا بھی حق نہیں ہے ؟؟ یہ بات کہتے
ہوۓ اس کے جزبات کا بندھ ٹوٹ گیا اور وہ بات کو ادھورا چھوڑ کر اندر بھاگ ۔۔۔۔۔ اس
کی اس ادا نے مجھے بھی کافی جزباتی کر دیا اور میرے دل میں اس کیوٹ ،معصوم اور
سادہ سی لڑکی کے لیئے ہمدردی کے شدید جزبات پیدا ہو گئے ۔۔۔ جب وہ وہاں سے چلی
گئی تو میں نے بھی ٹب اُٹھایا اور باہر نکل گیا اس وقت مجھے
مجید امجد کی نظم کا ایک بند یاد آ گیا
میں وہ بند دھراتا رہا اور روبی کو یاد کرتا رہا پھر یوں ہوا کہ روبی کی ہمدردی کی یہ
تیز لہر آہستہ آہستہ میرے سارے جسم میں ٹریول کرتے کرتے میری آنکھوں میں آ کر
پانی بن گئی اور پھر یہ نمکین پانی وہاں سے بہہ بہہ کر ُرخساروں سے ہوتا ہو نیچے
زمین میں گر کر مٹی میں جزب ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔
آنسو نکل پڑے تو میری الج رہ گئ
اظہارغم کا ورنہ سلیقہ نہ تھا مجھے
ِ
میں اس کیوٹ سی لڑکی کے لیئے اس سے زیادہ اور کیا کر سکتا تھا ؟؟
جیسے ہی ولیمے کا سامان ریڈی ہوا ہم لوگ بھی کپڑے تبدیل کرنے چلے گئے اور جب
واپس آۓ تو لوگوں کی آمد و رفت شروع ہو چکی تھی ۔ مہندی کے بر عکس اس دفعہ
میں یاسر اور رفیق اکھٹے ہی لیڈیز والی سائیڈ پر کھڑے ہو گئے تھے ہم سے پہلے کچھ
لیڈیز آ چکیں تھیں جبکہ باقی خواتین آہستہ آہستہ آنا شروع ہوگئیں تھیں سب سے پہلے
یاسر کی امی اور اس کی بیسٹ فرینڈ فرح پنڈال میں داخل ہوئیں اب پتہ نہیں یہ اتفاق تھا
یا کوئی پالنگ کہ یاسر کی امی تو سیدھی میرے پاس آ کر ُرک گئ جبکہ فرح آنٹی ہم
خالف توقع
ِ سے کچھ فاصلے پر کھڑی ہو کر یاسر اور رفیق سے گپ شپ لگانے لگی
سرخ سوٹ پہنا ہوا تھا آج یاسر کی امی نے کالے رنگ کی بجاۓ ُ
ب معمول وہ اس میں بھی بڑی ہی شاندار لیکن۔۔۔۔ تھا یہ بھی بغیر آستین کے ۔۔۔ اور حس ِ
لگ رہی تھیں اور میں انہیں ٹکٹکی باندھے دیکھتا رہا اور جب وہ میرے پاس آئیں تو
چپکے سے بولیں زیادہ گھورو مت ۔۔۔۔۔بچے ساتھ کھڑے ہیں تو میں نے ان کو کہا ان کی
فکر مت کریں وہ فرح آنٹی سے گپ لگا رہے ہیں آپ یہ بتائیں کہ رات آپ بھاگ کیوں
گئیں تھیں تو وہ سنجیدہ ہو کر بولی ۔۔۔ میری پوزیشن سمجھو یار میں بڑا ڈر گئی تھی پھر
انہوں نے اونچی آواز میں یاسر کو بالیا اور کہنے لگی میں تمھارا گفٹ پیک کروا الئی
سن کر یاسر بڑا خوش ہوا اور بوال ۔۔ یو آر گریٹ ماما ۔۔۔ اور وہ ُمسکراتے ہوۓ ہوں یہ ُ
پنڈال میں داخل ہو گئیں ۔۔۔ ان کے جاتے ہی میں نے یاسر سے آپ کی ماما کس گفٹ کی
بات کر رہی تھیں ؟ تو یاسر کی بجاۓ رفیق بوال یار اس کی منگیتر کی آج سالگرہ ہے
اور یہ گفٹ اس سلسلہ میں لیا گیا ہو گا یہ سن کر میں نے
یاسر کی طرف دیکھا تو اس نے اثبات میں سر ہال دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسے بعد چار پانچ اور بھی خواتین آئیں جن سے ہم نے بس رسمی سی ہیلو ہاۓ کی اور
پھر اچانک ایک گاڑی ُرکی اور اس میں سے بڑے ہی نخرے اور طمطراق سے رابعہ
اُتری ۔۔ اسے دیکھ کر ہم تینوں تھوڑا پیچھے ہٹ گئے۔۔ نیچےاُترتے ہی اس نے رفیق کو
سنتے ہی رفیق نے سر اشارے سے اپنے پاس بُالیا اوراس سے کوئی بات کہی جسے ُ
ہالیا اور بغیر کہے سنے وہاں سے چال گیا رفیق کے جاتے ہی وہ ایک مست چال سے
پنڈال کی طرف آنے لگی اور میں اس کو اپنی طرف آتے دیکھنے لگا جبکہ یاسر نے
اسے دیکھتے ہی کھسکنے کی بڑی کوشش کی مگر رابعہ نے فورا ً ہی اس کو آواز دیکر
اپنے پاس بُال لیا اور پھر اس نے جان بُوجھ کر مجھے بُری طرح نظر انداز کرتے ہوۓ
یاسر کے ساتھ گپ شپ لگانی شروع کر دی میں نے دیکھا کہ بظاہر تو یاسر اس سے بڑا
ہنس ہنس کر باتیں کر رہا تھا لیکن اس کے رویے سے لگ رہا تھا کہ وہ یہ کام خوشی
سے نہیں کر رہا کچھ دیر بعد رابعہ وہاں سے گئ تو یاسر نے ایک ٹھنڈی سانس بھری
اور اور ہولے سے بوال ۔۔۔ ۔۔۔ کتیا ۔۔۔۔۔۔۔۔یاسر کا رویہ دیکھ کر میں حیران ہو گیا اور بوال
خیر تو ہے نا ُمنے ۔۔۔ یہ تم اتنے بے زار کیوں نظر آ رہے ہو۔۔؟؟ تو وہ بوال استاد تم اس
عورت کو نہیں جانتے یہ عورت نہیں ناگن ہے میرے سسرال والے سارے لوگ اس ڈر
کر اس کی عزت کرتے ہیں اس نے اپنے بندے کو اتنا قابو میں کیا ہوا ہے کہ اگر یہ
کہے دن ہے تو وہ دن کہتا ہے اور اگر رات کہے تو رات کہتا ہے برادری والے کہتے
ہیں کہ اس نے اس کو تعویز گھول کر پال رکھے ہیں ۔۔۔۔ رابعہ کے بارے میں میرے لیئے
یہ معلومات نئی تھیں جو یاسر مجھے دے رہا تھا پھر میں نے کرید کرید کر یاسر سے
رابعہ کے بارے میں پوچھا اور اپنے زہن میں یہ ساری معلُومات محفوظ کر لیں ۔۔۔۔
رابعہ کے جانے کے بعد بھی کافی لیڈیز آئیں لیکن میری چونکہ وہاں دلچسپی نہ تھی اس
لیئے میں نے ان میں کوئی خاص انٹرست نہ لیا ۔۔۔۔ پھر روبی اور سلطانہ بمعہ دلہن کے
پہنچیں یہ دلہن کو بیوٹی پارلر سے تیار کروا کر الئیں تھیں سلطانہ تو تھی ہی ُحسن کی
شہزادی سو اس کا زک ر ہی کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن خاص بات یہ تھی کہ آج روبی بڑا غضب
ڈھا رہی تھی اور اس پر طرہ یہ کہ اس کا ُموڈ بھی خاصہ خوشگوار نظر آ رہا تھا لکین
اس کے ساتھ ساتھ اس کی صبع کہہ رہی تھی شام کا فسانہ۔۔۔۔ کے مصداق اس کی آنکھیں
سوجی ہوئیں تھیں اور غور سے دیکھنے پر پتہ چلتا تھا کہ یہ روتی رہی ہے پر اتنا ٹائم
کرائی اور پاس آ کر ہولے سے بولی ۔۔ کس کے پاس تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے دیکھتے ہی مس ُ
نظر نہ لگا دینا ۔۔۔۔ اورپھر وہ دلہن کے پیچھے پیچھے اندر چلی گئیں۔
ولیمے پر مدعو ملک صاحب کے تقریبا ً سارے ہی مہمان پہنچ گئے تھے ادھر کھانا بھی
تیار تھا دیگیں دم پر دی ہوئیں تھیں اب انتظار تھا تو دلہن والوں کا لیکن ہمارے برعکس
دلہن والے زیادہ لیٹ نہ ہوۓ اور دیئے ہوۓ وقت سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ بعد وہ پہنچ
گئے۔۔۔ ملک صاحب نے بھی ان کی طرح ٹائم ضائع کیئے بغیر۔۔۔ مجھے کھانا لگانے کی
ب معمول میں یاسر اور رفیق اور ملک صاحب کے کچھ رشتے دار ہدایت دے دی حس ِ
لڑکے عورتوں کی طرف کھڑے تھے جبکہ باقی لوگ مردانہ سائیڈ پر تھے ۔ کھانا سرو
کرتے کرتے مجھے ایک شرارت سوجھی اور میں نے نائی سے ڈونگے میں خاص کر
مرغے کے موٹے موٹے تھائی پیس ڈلواۓ اور وہ ڈونگہ لیکر سیدھا رابعہ کے پاس آ گیا
وہ کرسی پر بیٹھی تھی جبکہ اس کے سامنے دوسرے کرسی پر کھانا رکھا تھا میں نے
اس سے پوچھے بغیر ہی مرغا کا ایک موٹا سا تھائی پیس ڈاال اور کہا دیکھیں میڈم میں
آپ کی پلیٹ میں کتنا موٹا سا پیس ڈال رہا ہوں امید ہے آپ اس موٹے پیس کو انجواۓ
سن کر رابعہ نے قہر آلود نظروں سے میری طرف دیکھا اور پھر اپنی کریں گی ۔۔ یہ ُ
پلیٹ سے وہ تھائی پیس نکال کر باہر پھینکتے ہوۓ ہولی میں تم پر اور تما رےاس موٹے
سنی اور چپکے سے وہاں تھائی پیس پر ہزار لعنت بتیجاہ ہوں ۔۔۔۔ میں نے اس کی یہ بات ُ
سے چال آیا ۔۔۔۔ ابھی میں وہاں سے چال ہی تھا کہ روبی نے مجھے اشارے سے اپنے
پاس بُالیا اور آہستہ سے بولی ٹھیک 8بجے رات تم ٹب لیکر کر گھر آ جانا اس کی بات
سن کر میں نے بنا کوئی جواب دیئے اثبات میں اپنا سر ہالیا اور آگے بڑھ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ُ
جب روٹی ختم ہوئی تو رابعہ نے یاسر کو آواز دیکر پاس بالیا اور مجھے النے کو کہا
جب میں اس کے پاس پہنچا تو وہ تو وقت اور بھی لیڈیز وہاں پر موجود تھیں چانچہ وہ ان
سب کی موجودگی میں وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔
ویل ڈن شاہ تم نے اور تما ری ٹیم نے بڑا اچھا کام کیا ہے اور پھر اس نے اپنا پرس
کھوال اور بڑے ہی حقارت آمیز طریقے سے سے ایک پھٹا پُرانا سا سو روپے کا نوٹ
نکال کر بڑے ہی توہین آمیز طریقے سے میری طرف بڑھایا اور بولی یہ تماررا انعام ہے
۔۔۔ اس کا رویہ دیکھ کر میں تو حیران ہی رہ گیا اور سمجھ نہ آ رہی تھی کہ میں کیا
کروں کہ اتنے میں وہ زبردستی نوٹ میرے ہاتھ میں پکڑاتے ہوۓ بولی رکھ لو۔۔۔ رکھ لو
۔۔۔ تم جیسے کنگلوں کو ٹپ دینے کی میری پُرانی عادت ہے اور میں نے ۔۔۔۔ نہ چاہتے
ہوۓ بھی اس کا دیا ہوا نوٹ پکڑ لیا ۔۔۔۔۔۔ مجھے نوٹ پکڑا کر وہ تیزی سے واپس ُمڑی
باہر کی طرف چل دی اور میں حیرت غصے اور شرمندگی بھری نظروں سے اسے جاتا
دیکھ رہا تھا کہ یاسر نے چپکے سے میرے کان میں کہا استاد بتی ۔۔۔۔۔ اور فورا ً سے
پہلے ہی میں اس کی ساری بات سمجھ گیا کہ وہ مجھ سے کیا کہہ رہا ہے سو میں تیزی
سے رابعہ کی طرف گیا اور اسے آواز دیکر روک لیا وہ ُرکی اور سوالیہ نظروں سے
میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔۔ اب میں نے اس کے پاس جا کر کھڑا ہو گیا اور اس کے
سامنے سو روپے کے نوٹ کی بتی بنائی اور اسی کے انداز میں اس سے کہا ۔۔۔۔۔ رابعہ
جی یہ بہت کم ہیں آپ واپس لے لو ۔۔۔ یہ کہتے ہوۓ میں نے نوٹ کو ایک اور َوٹ دیا
اور بلکل بتی بنا کر زبردستی اس کے ہاتھ میں پکڑا دیا ۔۔۔ اور پھر اس کا جواب سنے
بغیر واپس آ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ولیمے کا کھانا ختم ہوا تو لوگ باگ دلہے کو سالمی کا لفافہ دیتے ہوۓ اور بڑے ملک
صاحب سے کھانے کی تعریف کرتے ہوۓ واپس جانے لگے جبکہ دلہن والے دلہا دلہن
کے ساتھ فوٹو سیشن کرنے لگے پھر کچھ دیر بعد یہ ہنگامہ بھی ختم ہو گیا اور دلہن
والے مکالوہ لیکر واپس گوجرانواال چلے گئے جبکہ یاسر اور رفیق پہلے ہی یاسر کی
منگیتر کی سالگرہ پارٹی میں شرکت کے لیئے چلے گئے تھے ۔۔۔ اب پیچھے غریب دا
بال یعنی کہ میں رہ گیا سو میں نے ٹینٹ والوں کوگن گن کر ان کا سامان دیا کچھ چمچے
اور پیلٹس کم تھیں جو انہوں نے لکھ لیں اور آہستہ آہستہ سب کام ختم ہو گیا جب سب
لوگ چلے گے تو میں نیم اندھیری گلی میں ایک کرسی پر بیٹھ کر رابعہ کے بارے میں
سوچنے لگا ۔۔۔ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ ۔۔۔۔ اس خاتون کو مجھ سے کس بات کی الرجی
تھی ؟؟؟ مجھے دیکھتے ہی اس کا ُموڈ آف ہو جاتا تھا ۔۔۔۔۔ پھر مجھے اس کاآج کا رویہ
یاد آ گیا اور نا چاہتے ہوۓ بھی میرا پارہ ہائی ہو گیا اور میرے منہ سے بے اختیار ایک
موٹی سے گالی نکل گئی اور اس کے ساتھ ہی ایک دفعہ پھر میں نے اپنے آپ سے وعدہ
کیا کہ ایک دن میں اس مغرور ،بدتمیز اور بد دماغ خاتون کو ضرور چودوں گا۔۔ لیکن
کیسے ؟؟ ابھی تک کوئی ترکیب سمجھ میں نہ آ رہی تھی ۔۔ لیکن چاہے کچھ بھی ہو میں
نے اسے چودے بغیر چھوڑنا نہیں تھا ۔۔۔ یہ میرا اپنے آپ سے وعدہ تھا میں انہی سوچوں
میں گم تھا کہ ۔۔۔ اچانک بڑے ملک صاحب آ گئے اور آتے ہی مجھے گلے سے لگا لیا
اور میرا بہت بہت شکریہ ادا کرنے لگے ۔۔۔ اور پھر ایک طرف اشارہ کر کے بولے پتر
یہ ٹب کن کا ہے ؟ ٹب کو دیکھتے ہی مجھے روبی کی ہدایت یاد آ گئ اور میں نے گھبرا
کر ٹائم دیکھا تو میں روبی کے دیئے ہوۓ وقت سے آدھا گھنٹہ لیٹ تھا یہ دیکھ کر میں
نے تیزی سے ٹب لیا اور ملک صاحب کو بتایا کہ میں ٹب دے کر ابھی آیا اور ان کا
سنے بغیر وہاں سے چال گیا۔۔۔۔۔
جواب ُ
اور ٹب اُٹھاۓ رابعہ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ۔۔۔ فورا ً ہی روبی دروازے میں نمودار ہوئی
اور مجھے دیکھ کر بولی میں نے تم کو کون سا ٹائم دیا تھا؟ تو میں نے اپنے مہ۔ پر
مسکینی طاری کرتے ہوۓ کہا کہ وہ جی ٹینٹ والوں کی وجہ سے لیٹ ہو گیا تھا تو وہ
قدرے غصے سے بولی تم نے ٹینٹ والوں کا ٹھیکہ لیا ہوا تھا اور اس کے ساتھ ہی
دروازے سے ہٹ گئ اور مجھے اندر آنے کا راستہ دے دیا پھر وہ مجھ سے بولی
چلومیرے ساتھ اور یہ ٹب جہاں سے لیا تھا وہاں رکھو اور میں ٹب اٹھاۓ اس کے پیچھے
پیچھے چلنے لگا راستے میں میں نے روبی سے پوچھا کہ روبی جی آپ سالگرہ پر نہیں
گیئں ؟؟ تو وہ تھوڑا ہنس کر بولی تم کو جو ٹائم دیا تھا سو کیسے جا ستی تھی ؟ تو میں
نے کہا آپ کے گھر والوں نے اس بات پر اؑعتراض نہیں کیا کہ آپ ان کے ساتھ نہیں گئیں
؟؟؟؟؟ تو وہ پھر ہنس کر بولی ارے گھر والوں کو پتہ ہے کہ روبی تھوڑی پاگل اور
مرضی کی مالک ہے پھر کہنے لگی تم اس بات کی فکر نہ کرو ۔۔۔ اتنے میں سٹور آ گیا
اور میں نے ٹب وہاں رکھ دیا اور اچانک ہی روبی کو اپنے گلے سے لگا لیا یہ دیکھ کر
وہ خود کو مجھ سے چ ُھڑاتے ہوۓ بولی ۔۔۔۔۔ ارے ارے ۔۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہو تو میں نے
کہا آپ سے پیار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اچانک وہ اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر بولی۔۔۔ شش ۔۔۔۔۔۔ سالے
میں نے تم کو اپنے لیئے نہیں بُالیا ۔۔۔۔۔ تو میں نے حیران ہو کر ان سے پوچھا ۔۔۔ تو ۔۔۔؟
تو وہ بولی یہ ایک سرپرائز ہے پھر انہوں نے مجھے بازو سے پکڑا اور اپنے کمرے
میں لے آئیں ۔۔۔ اور کمرے کے دروازے میں داخل ہوتے ہی وہ ہو گیا ۔۔۔ جس کی مجھے
بلکل بھی امید نہ تھی ۔۔۔ وہ سلطانہ جس سے ایک زمانے تک میرا آنکھ مٹکا رہا تھا
۔سامنے ایزی چئ یر پر بیٹھی تھی ۔۔ سلطانہ بھی روبی کی ہم عمر تھی کنواری تھی اور
روبی کی طرح سٹیسٹس کے چکر میں شادی کرنے کی عمر سے کافی آگے نکل چکی
تھی تاہم روبی کر طرح ابھی بھی وہ فٹ تھی ۔۔۔۔
وہ دروازے کے بلکل سامنے ایزی چئیر پر بیٹھی تھی ۔۔۔۔ میرے بر عکس وہ مجھے
دیکھ ک ر وہ زرا بھی حیران نہ ہوئ اور وہیں سے بیٹھے بیٹھے بولی ہیلو شاہ کیسے ہو تم
۔۔۔۔ ؟؟ اور میں منہ کھولے حیرت خوشی اور جگر پاش نظروں سے اسے دیکھنے لگا
مجھے ایسے دیکھتے دیکھ کر وہ قدرے شرما کر بولی ایسے کیوں دیکھ رہے ہو شاہ ؟
تو میں نے کہا سلطانہ جی حسیں لوگ تو میں نے بہت دیکھے ہیں پر مجسم ُحسن پہلی
سن کر اس کے چہرے پر ہلکی سی ُمسکراہٹ آ گئی اور وہ بار دیکھ رہا ہوں اپنی تعریف ُ
کہنے لگی اب اتنا بھی نا بناؤ ۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا میں آپ کو کیسے یقین دالؤں کہ آپ ۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ میں کچھ اور کہتا وہ چئیر سے اُٹھی اور کہنے لگی روبی یار میں زرا
فریش ہو کر آتی ہوں یہ کہا اور واش روم میں ُگھس گئی ۔۔ جیسے ہی سلطانہ نے واش
روم کا دروازہ بند کیا روبی نے ایک ہلکا سا تھپڑ میرے منہ پر مار کر کہا ۔۔۔۔۔۔خبردار
میرے سامنے اس کی تعریف نہ کرنا ۔۔۔ تو میں نے کہا وہ کیوں روبی جی تو وہ سر
جھکا کر بولی مجھے جلن ہوتی ہے ۔۔۔۔ تو میں نے کہا کمال ہے آپ خود ہی تو موقع دے
رہی ہو تو وہ کہنے لگی اس کی بات اور ہے ۔۔۔۔ پھرکہنے لگی خیر چھوڑو ان باتوں کو
۔۔۔۔۔ یہ پھر بھی ہو جائیں گی ۔۔۔۔ اور پھر دھیرے سے بولی ۔۔ شاہ ویسے تو تم خود بھی
بڑے حرامی ہو ۔۔۔ پھر بھی میں تم کو ایک دو ِٹسپ دے رہی ہوں اس پر عمل کرو گے تو
فائدے میں رہو گے ۔۔ پہلی ِٹپ یہ کہ لوہا بہت گرم ہے ۔۔۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ تم
فورا ً ہی ہوہتھوڑا دے مارو ۔۔۔ باقی تم سمجھتے ہو ۔۔۔ پھر بولی خبردار میرے اور
تماسرے معاملے کی اس کو زرا بھی بھنک نہیں پڑنی چاہیئے ۔۔۔ اس سے پہلے کہ وہ
کچھ اور بات کرتی دروازے کی ُکنڈی کھلنے کو آواز آئی اور روبی ایک دم مجھ سے
دُور ہٹ کر کھڑی ہو گئ اور پھر اونچی آواز میں بولی ۔۔۔ یوں دیدے پھاڑ پھاڑ کی
دروازے کی طرف کیا دیکھ رہے ہو ابھی باہر آ جاۓ گی تمااری دوست۔۔۔ اور پھر زور
زور سے ہنسے لگی اتنے میں سلطانہ بھی کمرے سے باہر آ گئ تھی اور روبی کو
ہنستے دیکھ کر بولی کس بات پر ہنس رہی ہو تم ؟ تو وہ ہنستے ہوۓ کہنے لگی یار جب
صوف اسی وقت سے واش روم کے دروازے کو سے تم واش روم میں گئی ہو۔۔۔۔۔۔ مو ُ
گھورے جا رہا ہے ۔۔۔ پھر اس نے سلطانہ کو کہا تم دونوں باتیں کرو میں چاۓ لیکر آتی
ہوں ۔۔۔۔
روبی کے جانے کے بعد سلطانہ نے میری طرف دیکھا اور بولی روبی سچ کہہ رہی ہے
؟ تو میں نے کہا جی ۔۔۔ میرا تو بس نہیں چل رہا تھا کہ میں واش روم کا دروازہ توڑ کو
سن کر وہ کچھ نہ بولی اور ایزی چئیر پر بیٹھ کر اپےاآپ کے پاس آ جاتا ۔۔۔ میری بات ُ
دوپٹے سے کھیلنے لگی۔۔ اور کمرے میں گہری خاموشی چھا گئ ۔۔۔ سلطانہ سر جھکا کر
اپنے دوپٹے سے کھیل رہی تھی اور میں اس کو دیکھ رہا تھا اور مجھے کچھ سمجھ نہیں
آ رہا تھا کہ میں کیسے بات شروع کروں پھر مجھے ایک بات یاد آ گئ اور میں نے اس
سے کہا سلطانہ جی سنائیں بھائی کی دلہن کیسی لگی؟؟؟؟؟ ۔۔ تو اس نے سر اُٹھا کر میری
طرف دیکھا اور اچھی ہے کیوٹ ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ میری اچھی دوست ہے
۔۔۔ اس کے بعد میں نے سلطانہ سے کافی دیر تک ادھر ادھر کی باتیں کیں اور پھر وہ
کافی حد تک میرے ساتھ گھل مل گئی اتنے میں روبی دروازہ ناک کر کے اندر آئ اور
سلطانہ کو چئیر پر اور مجھے تھوڑے فاصلے پر بیٹھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دیکھ کر تھوڑا حیران
ہوئی پر اس نے اس بات کا اظہار نہیں کیا اور بولی اُٹھو بچو میں نے تم لوگوں کی چاۓ
سن کر سلطانہ اٹھیاوپر والے روم میں لگا دی ہے چلو شاباش میرا کمرا خالی کرو یہ ُ
اور پھر ہم سیڑھیاں چڑھ کر اوپر والے روم میں جانے لگے میرا چونکہ ان کے گھر
بہت زیادہ آنا جانا تھا اس لیئے مجھے پتہ تھا کہ ان لوگوں نے اوپر والی منزل پر گیسٹ
روم بنایا تھا
اور روبی ہم کو وہیں جانے کا کہہ رہی تھی کیونکہ وہاں خطرہ کم تھا ۔۔۔ ہم سیڑھیاں
چڑھ رہے تھے تو اچانک روبی بولی شاہ جی زرا بھاگ کے جانا کچن سے کیچ اپ تو
لے آؤ کہ وہ تو میں بھول ہی گئی تھی اور ساتھ ہی آنکھ مار دی اس کا مطلب یہ تھا کہ
فورا ً مت آ جانا میں نے تم سے کوئی بات کرنی ہے روبی کی بات سن کر میں کچن میں
چال گیا اور کچھ دیر ایسے ہی کھڑا رہا پھر میں سیڑھیاں چڑھ کر اوپر گیا اور کمرے
سن کر روبی نے قدرے غصے میں جا کر ان سے کہا وہاں کوئ کیچ اپ نہیں پڑی یہ ُ
سے کہا کہ تم تو ہو ہے اندھے اور پھر مجھے کان سے پکڑ کر بولی چلو میرے ساتھ
اگر وہیں پڑی مل گئی تو ؟ ؟؟ ۔۔۔۔ اور پھر ہم باہر آ گۓ کمرے سے نکلتے ہی اس نے
میرا کان چھوڑا اور نیچے اترتے ہوۓ بولی ابھی تک کچھ نہیں ہوا تو میں نے کہا آپ
نے خود ہی تو دھیرے کا کہا تھا تو وہ کہنے لگی یاد رکھو دوست تماورے پاس صرف
ڈھائی گھنٹے ہیں اور پھر بولی یہ خاتون تم کو جتنی شریف نظر آ رہی ہے نہ ۔۔۔۔اتنی ہے
نہیں ۔۔۔۔بلکہ یہ تماارے سامنے شرافت کا ڈرامہ کر رہی ہے تو میں نے حیران ہو کر اس
سے کہا واقعہ ہی روبی جی ؟ تو وہ کہنے لگی ریئلی یہ اسی کا بنایا ہوا پروگرام ہے پھر
سیڑھاں اتر کر رک گئ اور ایک طرف رکھی کیچ اپ کی بوتل اٹھائی اور مجےی دیتے
ہوۓ بولی ۔۔ عیش کر کاکا ۔۔۔۔۔ میں نے اس کو اپنے گلے سے لگا لیا اور اس کے نرم
ہونٹوں پر ایک گرم سی کس کر دی ۔۔۔ اس نے فورا ً ہی مجھے دھکا دیا اور بولی دفعہ ہو
جاؤ ۔۔۔ اور جیسے ہی میں سیڑھیاں چڑھنے لگا اس نے دھیمے لہجے میں آواز دی ۔۔۔
ش اہ !! اور میں واپس مڑا تو اس نے ایک صاف کپڑا میرے ہاتھ میں پکڑا کر کہا ۔۔۔۔
سنے بغیر ہی وہاں سے مجھے یہاں تم دونوں کی مکس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چاہیئے اور میرا جواب ُ
چلی گئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب میں نے کیچ اپ کی بوتل ہاتھ میں پکڑی اور کپڑے کو میں نے اپنی پینٹ کی جیب
میں ڈال لیا اور کمرے میں داخل ہو کر دروازہ بند کر کے کنڈی لگا لی ۔۔ یہ دیکھ کر
سلطانہ بولی یہ تم نے کنڈی کیوں لگائی ہے ؟ تو میں نے کہا دخل در معقوالت سے
بچنے کے لیئے بندہ نے ایسا کیا ہے۔۔ اور پھر اس کے پاس جا کر پلنگ پر بیٹھ گیا
چونکہ وہ چاۓ پی رہی تھی اس لیۓ میں نے بھی چاۓ پینی شروع کر دی اور ساتھ ساتھ
میں اس سے باتیں بھی کرنے لگا پہلے کی نسبت اب وہ کافی ُکھل کر مجھ سے باتیں کر
رہی تھی ۔۔۔ پھر میں نے اس کو کہا یاد ہے سلطانہ جی ہم ڈیلی شام کو اپنی اپنی چھت پر
کھڑے ہو کر کتنی کتنی دیر تک ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے دیکھتے
رہتے تھے کتنا مزہ آتا تھا ۔۔ تو وہ بولی ہاں یار واقعہ ہی وہ دن بہت اچھے تھے کتنا کتنا
ٹائم گزر جاتا تھا اور ہم کو پتہ بھی نہیں چلتا تھا پھر میں نے چاۓ کا ایک گھونٹ بھرتے
ہوۓ سلطانہ سے کہا یاد ہے سلطانہ جی جاتے وقت آپ کتنی مشکلوں سے ایک ہوائی
بوسہ دیا کرتی تھیں ۔۔۔ تو وہ بولی یار ڈر لگتا تھا نا کہ کوئی دیکھ نہ لے تو میں نے کہا
سن کر اس کا چہرہ سلطانہ جی یہاں تو کوئی نہیں دیکھ رہا اجازت ہو تو ۔۔۔۔۔۔۔ میری بات ُ
ایک دم الل ہو گیا اور وہ بولی ۔۔۔ تم بڑے وہ ہو ۔۔۔ پہلے چاۓ تو پی لو ۔۔۔۔ تو میں نے
چاۓ کا کپ میز پر رکھا اور اس کے پاس جا کر بیٹھ گیا اور کہا سلطانہ جی چاۓ سے
زیادہ آپ کے بوسے میں لزت ہے اور پھر میں اس کے اوپر جھک گیا اس کے ہاتھوں
میں پکڑے چاۓ کے کپ کو نیچے رکھا اور اس کے کانپتے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ
دیئے جیسے ہی میرے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے ٹچ ہوۓ اس نے اپنے ہونٹ ادھر ادھر
کرنے کی ہلکی سے مزاحمت کی لیکن چونکہ میں نے اس کا چہرہ بڑی مضبوطی سے
پکڑا ہوا تھا اس لیئے تھوڑی سی کوشش کے بعد اس نے یہ مزاحمت ترک کر دی اور
مجھے اپنے ہونٹوں پر ہونٹ رکھنے دیئے اب میں نے اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں
میں لیا ۔۔۔۔ اور اس کے گالب کی پنکھڑی جیسے نرم ہونٹوں کو بڑے جوش سے چوسنے
لگا ۔۔۔۔۔
اس کی سانسوں میں غضب کی گرمی تھی اور اسکے منہ سے چاۓ کی خوشبو کے ساتھ
ساتھ ایک عجیب سی مست مہک بھی آ رہی تھی ۔۔۔ وہ میری کسنگ کا کافی لطف اٹھا
رہی تھی لیکن ساتھ ساتھ موقعہ ملنے پر کہہ بھی دیتی تھی بس کرو نا پلیز ۔۔۔۔ میں دو تین
منٹ تک اس کے ہونٹ چوستا رہا پھر میں نے بڑے آرام سے اس کے ہونٹوں کو اپنے
ہونٹوں کی گرفت سے آزاد کیا اور اس کے گال پر ایک پپی دی اور بوال تھینک یو
سلطانہ جی ۔۔۔۔ تو وہ میری طرف عجیب سی نظروں سے دیکھتے ہوۓ بولی ۔۔۔ تت۔۔ تم
راضی ہو گئے ہو۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا سلطانہ جی ایک ِکس سے بھال میرا کیا بنتا ہے تو وہ
شرما کر بولی تماگری نظر میں یہ ایک ِکس تھی ؟ تو میں نے کہا جی کیوں تو وہ کہنے
لگی کم از کم تم نے 3منٹ تک مجھے کس کی ہے تو میں نے کہا سچ بتائیں سلطانہ جی
آپ کو مزہ آیا کہ نہیں تو اس نے شرما کر سر جھکا لیا پھر میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کی
ت جزبات ٹھوڑی پر رکھا اور اس کے چہرے کو اوپر کر لیا اور میں نے دیکھا کہ شد ِ
سے ہونٹوں کے ساتھ ساتھ اس کا پورا جسم کانپ رہا تھا اور جب میں نے سلطانہ کی
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا تو اس کی آنکھوں میں مجھے ہوس کے الل ڈورے
تیرتے نظر آۓ ۔۔۔۔ پھر میں نے سلطانہ کو ہاتھ سے پکڑ کر کھڑا کیا اور اسے اپنے گلے
سے لگا لیا ۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے اس کی صراحی دار گردن پر اپنے ہونٹ رکھ کر اس کو
چومنے لگا جیسے ہی میرے ہونٹ اس کی صراحی دار گردن سے ٹکراۓ وہ میری
باہوں میں تھوڑا سا کسمسائی اور پھر میرے ساتھ چمٹ گئی ۔۔۔۔ اب میں نے اپنی زبان
نکالی اور اس کی گردن کو چاٹنے لگا اس کے منہ سے بے اختیار ایک سسکی نکلی ۔۔۔۔
سسسسس ۔۔۔ آہ ۔۔۔ اور اس نے اپنا نیچے واال پورشن میرے ساتھ مزید جوڑ دیا اور جپھی
کو مزید ٹائیٹ کر دیا ۔۔ آہستہ آہستہ وہ گرم سے گرم تر ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔ اتنے میں
میری زبان اس کی کان کی لُو پر پہنچ گئی تھی اور پھر میں نے اس کی کان کی لو کو
چاٹنا شروع کر دیا اور اب وہ میری باہوں کی مضبوط گرفت میں بُری طرح تڑپنے لگی
مچلنے لگی ۔۔۔ اور ساتھ ساتھ اس کی آہوں کی آوازوں میں نہ صرف یہ کی شدت آتی جا
رہی تھی بلکہ وہ اپنے نیچے والے پورشن کو مزید میرے ساتھ چپکانے کو کوشش بھی
کرتی جا رہی تھی پھر میں نے اس کی کان کی لو کو اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے
چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب اس کے ضبط کا بندھن ٹوٹ گیا اور وہ بولی ۔۔۔ شاہ ۔۔ہ۔۔ ہ
۔۔۔۔۔۔ یہ تم کیسی آگ لگا رہے ہو ۔۔۔۔۔ میرا سارا بدن اس آگ سے جل جاۓ گا میرے ساتھ
ایسا نہ کرو ۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ف۔ف ف۔ تم بڑے بے دردی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے
سلطانہ کی یہ مست آوازیں سنیں اور میں بھی مزید گرم ہو گیا ۔۔۔۔۔
اب میں نے اس کے کان کی لو کو چوسنا چھوڑ دیا اور اس کے مموں پر جھک گیا اس
نے ُکھلے گلے کی قمیض پہنی ہوئی تھی جس سے اس کی بڑی بڑی چھاتیں جھانک رہی
تھیں سو میں نے اپنی زبان نکالی اور اس کی بڑی بڑی چھاتیوں کو چاٹنے لگا ۔۔۔ یہ دیکھ
کر اس نے اپنا سر تھوڑا پیچھے کر لیا اور اور اپنی چھاتیاں میری زبان کے سامنے کر
دیں ۔۔۔۔۔۔ اور وہ خود مزے سے کراہنے لگی ۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔۔ پھر اچانک اس نے مجھے
ایک زور د ار دھکا دیا میں اس دھکے کے لیئے تیار نہ تھا سو وہ میری گرفت سے آزاد
ہو گئی جیسے ہی وہ میری گرفت سے نکلی اس نے آؤ دیکھا نا تاؤ اور فورا ً ہی اپنی
قمیض اتار دی اور پھر برا اتار کر اپنے بڑے سے ممے اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر میرے
سامنے آگئی اوربولی ۔۔۔۔۔۔۔۔ نپل بھی چوس نا میری جان ۔۔۔۔۔۔ اب پھر زبردستی اپنے نپل
میرے منہ کے ساتھ لگا دیئے اور میں نے اس کا ایک نپل تو فورا ً ہی منہ میں لیکر
چوسنا شروع کر دیا جبکہ دوسرا نپل اپنی دو انگلیوں میں لیا اور اسے مسلنے لگا ۔۔۔۔۔
سلطانہ پر سیکس کا نشہ فُل چڑھا ہوا تھا اور وہ مصنوعی شرم جو وہ شروع شروع میں
مجھے دکھا رہی تھی جانے کہاں غائب ہو چکی تھی کچھ دیر بعد اس نے وہ نپل
جومیرے منہ میں دیا ہوا تھا وہاں سے نکاال اور بولی بس ۔۔۔ ُمنا ۔۔۔۔ اب دوسرا نپل چوس
۔۔۔۔ اور یہ کہتے ہوۓ اس نے اپنا دوسرا نپل میرے منہ کے آگے کر دیا اور میں نے !!!
ب سابق اپنے ہونٹوں میں لیا اور چوسنے لگا ۔۔۔۔ اور وہ اپنے منہ سے مست اسے بھی حس ِ
مست آوازیں نکالنے لگی ۔۔۔۔ کافی دیر تک وہ باری باری اپنے دونوں نپل مجھ سے
چسواتی رہی پھر اس نے اپنے نپل میرے منہ سے نکالے اور بولی اپنے ہاتھوں میں
میرے دودھ پکڑو اور میں نے ایسا ہی کیا تو پھر وہ بولی اب ان کو زور زور سے دباؤ
اور میں نے اس کےسخت مموں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑا اور انہیں دبانے لگا ۔۔۔
جیسے جیسے میں اس کے ممے دباتا وہ مجھے اور ہال شیری دیتی اور کہتی اور زور
سے دبا میری جان ۔۔۔۔۔۔۔۔ جان نکال دے میری اور ان مموں کو اتنا دبا کہ ان میں دودھ
نکل آۓ ۔۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ وہ اونچی آوزوں میں کراہتی بھی جاتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر کچھ دیر بعد جانے اس کو کیا خیال آیا کہ اس نے ایک دم اپنے ممے میری گرفت
سے چھڑا لیئے اور بولی ۔۔۔۔۔۔۔ چلو اب ہم دونوں اکھٹے ننگے ہوتے ہیں ۔۔۔۔ پھر تھوڑا
جھجھکی اور بولی پہلے تم ننگے ہوو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سو میں نے جلدی سے اپنی شرٹ اتاری اور
پھر بینان بھی اتار دی ۔۔۔۔ اور قبل اس کے کہ میں اپنی پینٹ بھی اتارتا وہ بولی ۔۔۔۔۔۔۔ ایک
منٹ رکو تو میں نے کہا کیوں سلطانہ جی تو وہ مست آواز میں بولی ہم دونوں ٹاپ لیس
ہیں چلو ایک ٹاپ لیس جپھی لگاتے ہیں اور آ کر مجھ سے چمٹ گئ ۔۔۔ اُف اس کے ننگے
جسم میں ایک عجیب کرنٹ تھا گلے ملتے ہی اس نے اپنا منہ نیچے کیا اور میرے ہونٹوں
پر ہونٹ رکھ کر بولی ۔۔۔ شاہ ۔۔۔ آؤ ۔۔۔ زبانوں کا کھیل کھیلتے ہیں اور اپنی لمبی سے زبان
باہر نکال کر میرے سامنے لہرانے لگی اب میں نے بھی اپنی زبان اپنے منہ سے باہر
نکالی اور پھر اس کی زبان سے اپنی زبان ٹکرا دی ۔۔۔۔ اُف ۔۔۔ میں آج تک اس کی زبان
کا زائقہ نہیں بھول پایا ہوں ۔۔۔۔۔ عجیب مست زائقہ تھا اور ویسے بھی آپ جانتے ہو کہ
زبانوں کے بوسے کا اپنا ہی مزہ ہوتا ہے کافی دیر تک ہم ایک دسرے کے منہ میں منہ
ڈالے ایک دوسرے سے زبانیں لڑاتے ہوۓ ایک دوسرے کا تھوک چکھتے رہے ۔۔۔۔ اس
کے ساتھ ساتھ وہ اپنی چوت کو میرے لن سے مزید جوڑتی رہی ۔۔۔۔۔۔۔ بہت دیر بعد ہم
دونوں نے زبانوں کا بوسہ ختم کیا اور پھر الگ ہو گے ۔۔۔۔ الگ ہو کر وہ کافی دیر تک
مست نظروں سے میری طرف دیکھتی رہی پھر بولی ۔۔۔۔ تم بہت ٹیسٹی ہو میری جان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر کہنے لگی اب مجھے اپنا وہ دکھاؤ نا۔۔۔۔ تو میں نے کہا وہ کیا ہوتا ہے سلطانہ جی
سیدھی طرح اس وہ کا نام لیں نا ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی وہ ۔۔۔ یار ۔۔۔ اور میرے لن کی طرف
وہ " اشارہ کر کے بولی ۔۔۔ وہ جو تمھاری پینٹ پھاڑ کر باہر آنے کا بے تاب ہے میں اس
" کی بات کر رہی ہوں تو میں نے کہا اس کاایک مخصوص نام ہے وہ لو نا میری جان تو
وہ تھوڑا شرما کر بولی ۔۔۔۔۔ اپنا لن دکھاؤ نا پلیز ۔۔۔ تو میں نے کہا کہ آپ اس کو دیکھ کر
کیا کرو گی تو وہ بولی ۔۔۔۔۔۔۔ میں جو بھی کروں گی تما۔رے سامنے ہی کروں گی ۔۔۔ بس
سن کر میں نے جلدی سے اپنی پینٹ اُتار جلدی سے تم اپنی پینٹ اُتارو اور اس کی بات ُ
دی لیکن انڈروئیر نا اتارا ۔۔۔ اور بوال لو سلطانہ جی ہم نے اپنی پینٹ اتار دی ہے تو وہ
بولی ترساؤ نا پلیز مجھے تمھارا لن دینای ہے تو میں نے کہا سلطانہ جی کیا واقعی ہی
آپ نے میرا لن دیکھنا ہے؟؟ تو وہ بولی اور کیا میں اتنی دیر سے تم سے پشتو میں بات
کر رہی تھی ؟ ۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا او کے اگر آپ میرا لن دیکھنا چاہتی ہو تو آگے بڑھو
اور میرا انڈروئیر اتار کے لن کا دیدار کر لو۔۔ میں نے یہ کہا اور اپنی چھاتی پر ہاتھ
باندھ کر کھڑا ہو کیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ بولی تم پکے حرامی ہو اور پھر وہ میرے سامنے آ
کر قالین پر گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی اوراپنے دونوں ہاتھوں سے میرا انڈروئیر پکڑ کر
نیچے کھینچ لیا۔۔ جیسے ہی انڈروئیر نیچے اترا میرا لں جھومتا ہوا باہر آیا اور اس کی
نظروں کے سامنے آ کر لہرانے لگا ۔۔۔ کچھ میں نے بھی اس کو جھٹکے مارے ۔۔ پھر اس
نے میرا لن اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا اور بولی ۔۔۔ نائس ۔۔۔۔ اس پر میں نے سلطانہ سے
آپ کو کیسا لگا تو وہ اٹھال کر بولی ۔۔۔۔ تمھارا یہ نہیں ہے تو "پوچھا کہ میڈم جی میرا "یہ
میں حیران ہونے کی ایکٹنگ کرتے ہوۓ اس سے پوچھا کہ اگر میرا یہ نہیں ہے تو یہ
ت جزبات سے بولی یہ ۔۔ وہ نہیں میری جان یہ لوڑا ہے ۔۔۔۔ ایسا لوڑا جو ہے کیا تو وہ شد ِ
خاتون کی پھدی کے راستے اندر داخل ہوتا ہے اور اس کے سارے بدن کو نشے اور
سرور سے پھر دیتا ہے اور بدن کو ُچور کر دیتا ہے ۔۔۔۔ پھر بولی آئی لو یور لن ۔۔۔۔ تو ُ
میں نے کہا آپ کو پسند آیا میرا لن تو کہنے لگی ہاں بہت پسند آیا تو میں نے کہا تو اس
خوشی میں اس پر ایک ِکس ہی کر دیں تو وہ کہنے لگی ِکس کیوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں اس کو منہ
میں کیوں نا لوں ۔۔۔۔ اس دوران وہ میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑے مسلسل مسلتی رہی
پھر بولی شاہ ۔۔۔ تیار ہو جاؤ میں تماآرے لن کو اپنے منہ میں لینے لگی ہوں تو میں نے
سن کر اس نے لن کے درمیان میں ان سے کہا سلطانہ جی پہلے ایک ِکس تو کریں نا یہ ُ
دونوں ہونٹ جوڑ کر ایک زبردست کس کی اور میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔۔
تمھاری فرمائیش پوری ہوئی اب میں اپنے دل کی مرضی کروں گی اور پھر اس نے اپنی
لمبی سی زبان منہ سے نکالی اور لن پر پھیرنی لگی پھر اس نے میرا ٹوپا اپنے سامنے
کیا اور سارے ٹوپے پر گول گول زبان پھیرنے لگی ۔۔ پھر بولی اب میں لن منہ میں ڈالنے
لگی ہوں تم نے بس ایک کام کرنا ہے وہ یہ کہ اپنا گند میرے منہ میں نہیں چھوڑنا ۔۔۔ اور
دوبارہ لن پر زبان پھیرنے لگی پھر اس نے اپنے نرم ہوٹوں میرا ا ٹوپا دبا کر منہ میں لے
لیا اور اسے چوسنے لگی ۔۔۔۔ وہ کافی دیر تک میرا لن اپنے منہ کے اندر باہر کرتی رہی
اور لن کو بڑی ہی اچھی طرح اپنےمنہ میں اِن آؤٹ کرتی رہی اور اس نے اتنا اچھا لن
چوسا کہ میں زور زور سے کراہنے پر مجبور ہو گیا ۔۔۔ اور میری مست آوازوں کو اس
نے خوب انجواۓ بھی کیا۔۔۔ ایک دفعہ وقفے میں میں نے اس سے پوچھ ہی لیا کہ سلطانہ
جی آپ نے اتنا اچھا لن چوسنا کہاں سے سیکھا؟ تو وہ بولی ۔۔ اس کام میں گوریاں میری
استاد ہیں پھر میری طرف دیکھ کر کہنے لگی سچ پوچھو تو ٹرپل ایکس مووی میں
مجھے صرف لن چوسنے والے سین ہی اچھے لگتے ہیں پھر اس نے لن کو اپنے منہ
میں لیا اور چوسنے لگی کچھ دیر بعد اس نے ایک بار پھر لن کو اپنے منہ سے باہر نکاال
اور بولی ۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ تمھارا لن اتنا نمکین کیوں ہے ؟ کیا سب کے لن ایسے ہی
نمکین ہوتے ہیں تو میں نے جواب دیا نہیں ڈارلنگ میرا لن نمکین نہیں ہے بلکہ نمک جو
آپ کےمنہ میں آ رہا ہے یہ میری مزی ہے جسے انگریزی میں" پری کم "کہتے ہیں
سن کر وہ تھوڑا حیران ہوئی اور بولی ۔۔۔۔ اچھا تو یہ بات ہے میں سمجھی تھی میری بات ُ
کہ لن ہوتا ہی نمکین ہے اور پھر اس نے لن منہ میں لیا اور چوسنے لگی چوپے کے
وقت اس کے نرم ہونٹ سخت لن کے گرد اوپر نیچے ہوتے ہوۓ بڑا مزہ دیتے تھے ۔۔۔
کچھ دیر بعد اس نے خود ہی میرے لن کو اپنے منہ سے باہر نکاال اور بولی جی تو بس
یہی کر رہا ہے کہ تمازرا لن چوستی جاؤں چوستی جاؤں ۔۔۔ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا پر
کیا جان جی ۔۔۔۔ تو اس نے کوئی جواب دینے کی بجاے اپنی پھدی کی طرف اشارہ کر دیا
اور میں سمجھ گیا کہ لن کے لیئے پھدی کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہو گئی ہے۔۔ ۔۔۔ پھر وہ اُٹھی
اور اپنی شلوار اتارنے لگی میں نے نظر بچا کر پینٹ کی جیب میں ہاتھ ڈاال اور روبی کا
دیا ہوا کپڑا نکال کر ایک طرف رکھ دیا ۔۔۔۔۔ اور سلطانہ کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔
بہت کم لڑکیاں ایسی ملتی ہیں جوبغیر کپڑوں میں بھی اتنی ہی اچھی لگیں جتنی کے وہ
کپڑوں میں لگتی ہیں اور سلطانہ ان میں سے ایک تھی اب ہم دونوں ننگے ہی کھڑے ہو
گۓ اور پھر میں نے اسے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔۔۔ اور ہم کسنگ کرنے لگے گلے سے
لگے لگے اس نے اپنی ٹانگیں تھوڑی اور کھول دیں اور میرا لن اس کی چوت کے لپس
پر رگڑ کھانے لگا یہ محسوس کر کے اس نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اپنی
چوت کے لبوں پر ملنے لگی اور ساتھ ساتھ کسنگ بھی کرتی رہی پھر اس نے اپنا منہ
میرے منہ سے ہٹایا اور بولی شاہ ۔۔۔۔ چوت پر تما را لن بہت چبھ رہا ہے تو میں نے کہا
اس کا کیا حل ہے تو وہ بولی اس کا حل یہ ہے کہ تم اس بدمعاش کو میری چوت میں ڈال
دو اور پھر وہ مجھ سے الگ ہوئی۔۔۔۔۔۔۔ اور بستر پر جا کر لیٹ گئی اور اپنی دونوں
ٹانگیں کھول کر ہوا میں کھڑی کر لیں ۔۔۔ وہ بڑی مستی میں لگ رہی تھی اب میں بستر
پر گیا اور اس کی کھلی ہوئ ٹانگوں کے بیچ میں جا کر بیٹھ گیا اور اس کی چوت کا
معائینہ کرنے لگا ۔۔ اس کی چوت بالوں سے پاک تھی اور تازہ تازہ شیو کے آثار نظر آ
رہے تھے اور اس ساف ستھری چوت سے پانی کی ایک لکیر سی بنی ہوئی تھی اور وہ
پانی بلکل آبشار کی طرح مسلسل اس کی چوت سے گرتا جا رہا تھا پھر میں اس کی چوت
پر جھکا اور زبان نکال کراس کا ٹیسٹ کرنے لگا ۔۔۔۔ اس نے میرا سر اپنے ہاتھوں میں
پکڑ لیا اور اپنی چوت پر دبانے لگی اب میں نے اپنی زبان اس کی تنگ چوت پر رکھی
اور اس کے اندر داخل کرنے لگا پر وہ کافی ٹائیٹ تھی سو میں نے دو انگلیوں کی مدد
سے اس کی چوت کے لپس کو کھوال اور اپنی زبان اسکے اندر ڈال دی ۔۔۔
اُف۔۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ اس کی چوت اتنی گرم تھی کہ مجھے خدشہ الحق
ہو گیا کہ اس گرمی سے کہیں میری زبان پر چھالہ نہ بن جاۓ اس کی چوت میں پانی کا
سیالب آیا ہوا تھا اور پانی کی ایک جھیل سی بنی ہوئ تھی اور اس پانی کے تاالب میں
میری زبان چپو کی طرح چل رہی تھی ۔۔۔۔ اور وہ میرا سر پکڑ کر اپنی پھدی پر مسلسل
دبا رہی تھی رگڑ رہی تھی ۔۔۔۔ پھر اس نے اچانک مجھے بالوں سے پکڑا اور میرا سر
اوپر کر کے بولی ۔۔۔۔۔ بس ۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔ اس سے زیادہ نہیں ۔۔۔ اب تم اپنا موٹا لن میری چوت
سن کر میں اُٹھا اور اس کی ٹانگیں اُٹھا کر لن ڈالنے لگا تو وہ بولی
میں ڈال دو ۔۔۔۔۔ یہ ُ
ایسے نہیں شاہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سن مجھے بڑا شوق ہے کہ میں لن کو اپنی چوت میں جاتے ہوۓ دیکھوں ۔۔۔۔ اس کی بات ُ
کر مجھے اور تو کچھ نا سوجھی میں نے اس کو پکڑ کر سرھانے کر طرف کر دیا ا اور
اس کے چوتڑ اٹھا کر ان کے نیچے ایک تکیہ رکھا اور دوسرا تکیہ اس کے سر کے
نیچے رکھ دیا پھر میں نے اس کی دونوں ٹانگوں کو پکڑ کر اس کے چھاتیوں کے ساتھ
لگا دیا اور خود اس کے چوتڑوں پر دونوں ہاتھ رکھ کر اس کے اوپر کھڑا ہو گیا اور اپنا
لن اس کے سامنے کر کے بوال میڈم آپ کو میرا لن نظر آ رہا ہے تو وہ نشے سے ُچور
آواز میں بولی اس ٹائم تو مجھے صرف اور صرف تیرا یہ موٹا کاال ناگ ہی نظر آ رہا
ہے تو میں نے کہا اب یہ ناگ آپ کی چوت میں جانے لگا ہے ۔۔۔ آپ کو موٹا ٹوپا نظر آ
رہا ہے ؟ تو وہ بولی ہاں مجھے تیرا موٹا ٹوپا اپنی چوت کی طرف آتا نظر آ رہا ہے ۔۔۔
تب میں نے کہا میڈم اب میں اپنے اس موٹے ٹوپے کو تھوک لگا کر گیال کر رہا ہوں ہوں
تا کہ لن کو آپ کی چوت میں آسانی سے داخل کر سکوں ۔۔ تو وہ بولی ۔۔۔ شاہ زیادہ تقریر
نہ کر ۔۔۔۔۔۔۔ لن میرے اندر ڈال ۔۔۔ میری چوت کے اندر ۔۔۔۔ تو میں نے کہا ٹھیک ہے میڈم
اب آپ میرے لن کی طرف دیکھو یہ تما ری چوت میں جانے لگا ہے اور پھر میں نے
ٹوپے پر تھوک لگا کر اسے اچھی طرح گیال کیا اور پھر آہستہ آہستہ ۔۔۔۔ میرا لن اس کی
تپی ہوئی گیلی چوت کی طرف بڑھنے لگا بہت آہستہ ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ وہ لن کو
اپنی چوت میں جاتے دیکھنے کے لیۓ وہ بڑے ہی شوق اور اشتیاق سے مسلسل لن کو
دیکھے جا رہی تھی ۔ جو بہت آہستہ آہستہ چوت کی جانب بڑھ رہا تھا اس نے ایک نظر
میری طرف دیکھا اور پھر اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پھیر کر ان کو تر کیا اور پھر لن
پر اپنی نظریں گاڑ دیں اب میرا لن اس کی چوت کی طرف جھک رہا تھا اور میں نے
دیکھا کہ اس کی چوت میرے لن کو آتے دیکھ کر بری طرح پھڑپھڑا رہی ہے ۔۔۔۔۔ سلطانہ
نے ایک دفعہ پھر مجھے اور میرے لن کو دیکھا جو اس کی چوت کی طرف بڑھ رہا تھا
۔۔۔۔۔اب لن اور چوت کا فاصلہ کم ہو رہا تھا ۔۔۔ کم ۔۔ اور کم۔۔۔ اور پھر اتنا فاصلہ اتنا کم ہو
گیا کہ لن کو چوت کی ہیٹ محسوس ہونے لگی ۔۔۔ پھر ۔۔۔۔ جیسے ہی لن نے سلطانہ کی
چوت کو چھوا ۔۔۔ پتہ نہیں اس کے جی میں کیا آئی کہ اس نے اپنا ایک ہاتھ تیزی سے
آگے بڑھا کر لن کے آگے کر دیا اور چال کر بولی نہیں ۔۔۔۔
)چھٹا حصہ (
پھر جیسے ہی میرا لن سلطانہ کی گرم چوت سے ٹچ ہوا ۔۔۔۔ پتہ نہیں اس کے جی میں کیا
آئی کہ اس نے اپنا ایک ہاتھ تیزی سے آگے بڑھا کر میرے لن کے سامنے کر دیا اور چال
کر بولی ۔۔۔۔۔۔۔ سالے حرامی ۔۔۔۔ یہ تم میری چوت میں اتنا ترسا ترسا کر لن کیوں ڈال رہے
ہو۔۔ ؟؟؟؟ تو میں نے کہا سلطانہ جی آپ نے خود ہی تو کہا تھا کہ کہ آپ لن کو اپنی چوت
سن کر وہ تھوڑامیں جاتا دیکھنا چاہتی ہو۔۔۔۔ تو میں اسی لیئے یہ سب کر رہا تھا میری ُ
تو بس لن کو اندر ڈالنے والی بات کر ۔۔۔۔۔غصے میں بولی۔۔۔ بھاڑ میں گیا میرا شوق ۔۔۔۔۔ ُ
پھر کہنے لگی ٹھہرو تم رہنے دو میں خود تمھاری اوپر آ کر لن اپنی چوت میں ڈالتی ہوں
اس نے یہ کہا اور پھر وہ تیزی سے بستر سے اُٹھی اور مجھے دھکا دیکر نیچے گرایا
اور پھر میرے اوپر چڑھ کر اس نے اپنی ٹانگیں اِدھر اُدھر کیں اور پھر ایک ہاتھ میں
میرے لن کو پکڑ کو اپنی چوت پر سیٹ کیا اور پھر میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔۔۔ دیکھ
سالے ایسے دیتے ہیں لن۔۔۔ اس وقت وہ بڑے ہی جوش میں لگ رہی تھی ۔۔۔ پھر اس نے
میری طرف دیکھا اور پھر وہ ایک جھٹےے سے میرے لن پر بیٹھ گئی اور سارے کا
سارے لن اپنی گرم چوت میں لے لیا ۔۔۔ اس کی چوت بڑی ہی گرم اور تنگ تھی سو میرا
لن اس کی چوت کی دیواروں سے رگڑ کھاتا ہوا اس کی بچہ دانی سے جا ٹکرایا اور اس
ساتھ ہی اس نے ایک چیخ ماری اور بولی ۔۔۔ اُف ۔ف۔ف۔ ۔ف ۔ف اور ایسے ہی وہ لن پر
کچھ دیر بیٹھی اس کا مزہ لیتی رہی پھر کچھ دیر بعد اس نے لن پر اچھل کود شروع کر دی
۔۔ لن پر جمپ مارنے سے پہلے وہ مجھ سے بولی ۔۔۔۔ میں لن پر جمپیں مارنے لگی ہوں
پکڑ کر انہیں زور زور سے دبانا ہے ۔۔۔۔ اور )اس دوران تم میرے دونوں دودھ(چھاتیاں
میں نے اس کی ہداہت پر عمل کرتے ہوۓ اس کے مموں کو کس کر پکڑ لیا اب وہ تھوڑا
نیچے جھکی اور بولی دیکھو زور سے دبا۔۔۔۔نا۔۔ ہاں ۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے بے دریغ لن پر
اوپر نیچے ہونا شروع کر دیا اور اس طرح اس نے لن پر کافی گھسے مارے پھر وہ
تھوڑی دیر کے لیئے ُرک گئی اس کا سانس بُری طرح سے پھوال ہوا تھا اور وہ گہرے
گہرے سانس لے رہی تھی جب کچھ دیر بعد اس کا سانس کچھ بحال ہوا تو وہ میری طرف
دیکھ کر بولی شاہ ۔۔۔۔۔ اب تمھاری باری ہے۔۔
تو اچانک سلطانہ نے پیچھے ُمڑ کر دیکھا اور بولی۔۔۔۔ ہے۔۔۔یہ۔ کیا کر رہے ہو؟ جلدی سے
اندر ڈالو نا ۔۔۔ تو میں نے کہا سلطانہ جی میں آپ کی دلکش گانڈ چیک کرنے لگا ہوں تو وہ
بولی پہلے اپنا ادھورا کام تو پورا کر لو پھر جو مرضی ہے چیک کرتے پھرنا ۔۔۔ لیکن میں
سنی اور اپنی درمیانہ انگلی اس کی گانڈ میں ڈال دی ۔۔۔۔۔۔ اس نے ایک ۔۔ نے اس کی نہ ُ
لزت پھری سسکی لی ۔۔۔۔ آآآآہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔ اور بولی ۔۔۔۔ نہ کرو نا جان تو میں نے اس کی گانڈ
میں انگلی گھماتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔۔ میڈم آپ کی چوت کی طرح آپ کی گانڈ بھی کنواری نہیں
سن کر اس نے بڑے غصے سے میری طرف دیکھا اور بولی میں یہاں ہے۔۔۔ میری بات ُ
اپنا کنوار پن چیک کروانے نہیں آئی ہوں بلکہ تماےرے لن سے مزہ لینے آئی ہوں ۔۔۔ زیادہ
انکوئری کی ضرورت نہیں۔۔۔۔۔۔پھر کہنے لگی۔۔۔۔ میں ایک جوان اور تماہری طرح سیکسی
کو )لڑکی ہوں ۔۔۔۔۔۔ اس لیئے اپنی انگلی کو میری گانڈ سے نکالو اور اپنے اس سانڈ (لن
وہاں ڈالو جہاں تم اسے ڈالنے والے تھے۔۔ اب میں نے اس کی بات مان لی اور اپنی انگلی
کو اس کی گانڈ سے نکاال اور اپنا لن اس کی چوت پر رکھا اور اور پھر ایک زور دار
گھسا لگا دیا ۔۔۔۔ وہ میرا گھسا برداشت نہ کر سکی اور بلبال کر بولی ۔۔۔۔۔۔ آہستہ میری جان
آہستہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنا بھی زور مت لگاؤ ۔۔۔ مزے مزے سے چودو۔۔۔ مجھے ۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے
قدرے آرام آرام سے اس کی پمپنگ شروع کر دی ۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ بھی فل جوبن میں آ
گئی اور بولی ۔۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔اب پہلے کی طرح گھسے مارو ۔۔۔ میرا آخری ٹائم آ گیا ہے ۔۔۔ پلیز
۔۔۔ زرا بھی رحم مت کرنا میری پھدی پر۔۔۔ اور مارو اس کو ۔۔اس کو مارو ۔۔۔۔ مارو۔۔مارو۔۔۔
نہ۔۔۔ اور میں نے زور دار گھسےمارنے شروع کر دئیے۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد اس نے گردن
موڑ کر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ آخری گھسے ہیں ۔۔۔۔ آخری ۔۔۔۔ اور پھر اس ساتھ
ہی اس کی چوت نے میرے لن کے گرد ٹائٹ ہونا شروع کر دیا ۔۔۔۔ ادھر میں نے بھی اس
کو گھسے مارتے مارتے ہاتھ بڑھا کر روبی کا دیا ہوا کپڑا پکڑا اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا جسم
بھی اکڑنا شروع ہو گیا ۔۔۔۔ اور پھر ایک دو گھسوں کے بعد میرے لن نے بھی اس کی
چوت میں فوارا ۔۔۔۔۔مارنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ میری طرف دیکھ کر بے ترتیب
سانسوں میں بولی ویل ڈن شاہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج تم نے حد کر دی ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری چوت سے
سن کر میں نے ڈھیروں پانی نکال کر ۔۔۔اسے ایک دم ٹھنڈا کر دیا ہے ۔۔۔۔۔ اس کی بات ُ
جلدی سے لن اس کی چوت سے باہر نکال اور روبی کے دئیے ہوۓ کپڑے سے اس کی
چوت کو اندر تک صاف کیا اور ۔۔۔ پھر میری نگاہ سلطانہ کی طرف گئ تو مارے مزے
کے اس کی آنکھیں بند ہوتی جا رہیں تھیں اور وہ بے سدھ سی ہو کر سونے لگی تھی پھر
میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس کی نیند گہری ہو گئی۔۔۔ میں نے اس کو جگانہ مناسب نہ
سمجھا اور اور کپڑے پہن کر باہر آ گیا۔
سیڑھیوں سے اتر کر نیچے گیا تو دیکھا ۔۔۔۔۔کہ روبی ٹی وی دیکھ رہی تھی مجھے اپنی
طرف آتے دیکھ کر بولی ۔۔۔ میرا کام کیا ؟ اور میں نے بنا کوئی بات کیئے اپنے ہاتھ میں
پکڑا گیال کپڑا اس کے ہاتھ میں پکڑا دیا اور چلنے ہی لگا تھا کہ اچانک اس نے اپنے
نتھنے پھیالنے شروع کر دیۓ اور میری تھائیز کی طرف اشارہ کر کے بولی مجھے
تماکرے یہاں سے مست رگڑائی کی بُو آ رہی ہے اور پھر مذید کوئی بات کیئے۔۔۔۔ اس نے
میری پینٹ کو سامنے والی سائیڈ سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس نے
پہلے تو میری پینٹ کے اوپر والے بٹن کھولے پھر زپ کھول کر پینٹ کو دونوں طرف
سے پکڑ کر اسے میرے گھٹنوں تک نیچے کر دیا۔۔ اور جیسے ہی میرا ننگا لن اس کے
سامنے ہوا تو وہ حیران ہو کر بولی تم نے انڈر وئیر نہیں پہنا تھا ؟ تو مجھے یاد آیا کہ انڈر
وئیر تو میں اوپر ہی بھول گیا ہوں اور میں نے جیسے ہی اس کو یہ بات بتائی تو وہ کہنے
لگی ۔ رہنے دو میں سنبھال لوں گی پھر بولی جس طرح تم میں سے کچھ لڑکے خواتین کی
پینٹی سونگھنے کے شوقین ہوتے ہونا اسی طرح ہم میں سے کچھ لیڈیز بھی تم لڑکوں کے
انڈر وئیر سونگھنے کے شوقین ہوتیں ہیں اور اس کے فورا ً بعد اس نے اپنی ناک میرے
میں ڈالی اور بولی ۔۔ اصل مال تو یہاں ہے اور گہرے گہرے سانس لیکر )اِنرتھائی(چڈوں
وہ جگہ سونگھنے لگی ۔۔ پھر کچھ دیر بعد میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ لگتا ہے سلطانہ
نے جم کر تیرے اوپر سواری کی ہے تو میں نے حیران ہو کر ان سے پوچھا ۔۔۔ لیکن یہ
آپ کو کیسے پتہ چال ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔تو وہ کہنے لگی وہ اس طرح میری جان۔۔۔۔۔ کہ یہاں
سے تم دونوں کی گہری رگڑائی کی زبردست مہک آ رہی ہے – کچھ دیر بعد اس نے اپنے
منہ سے عجیب سی لزت آمیز آوازیں نکالیں اور پھر اپنے منہ سے زبان باہر لے آئی اور
پھر مست ہو کر میری وہ جگہ چاٹنے لگی ۔۔ پھر آہستہ آہستہ وہ اپنی زبان میرے لن کے
پاس لے آئی اور پھر لن پر زبان رکھ دی اور ایک دفعہ پھر میری طرف دیکھ کر بولی
تھینک یو ۔۔۔۔ تو میں نے حیران ہو کر اس سے پوچھا تھینک یو کس بات کا روبی جی ؟؟
تو وہ کہنے لگی کہ اپنے لن کو کپڑے سے صاف نہ کرنے کا ۔۔۔ تو مجھے یاد آیا کہ جلدی
میں اپنا لن بھی اس کے دیئے ہوۓ کپڑے سے صاف نہ کر سکا تھا لیکن اس کے سامنے
میں نے اس کا اظہار نہ کیا اور کمال عیاری سے بوال۔۔۔۔۔ کہ یہ سب میں نے آپ کے لیئے
کرا کر بولی تھینکس ڈئیر آئ لو یو ۔۔ اور دوبارہ لن چاٹنے کیا روبی ڈارلنگ ۔۔۔ تو وہ مس ُ
لگی اور یوں اس نے چاٹ چاٹ کر میرا سارا لن صاف کر دیا اتنے میں میرا لن الف ہو گیا
اور مجھے دوبارہ ہوشیاری آ گئی اور میں نے اس کے سامنے لن لہراتے ہوۓ کہا ۔۔۔
سن کر اس نے میرا لن اپنے منہ روبی جی لیٹ جاؤ میں آپ کو چودنا چاہتا ہوں میری بات ُ
سے نکال اور ب ولی ۔۔۔۔ نو میں تمھارا گندہ لن کھبی بھی اپنی چوت میں نہیں لوں گی تو میں
نے حیران ہو کر اس سے پوچھا " گندا لن " پر وہ کیسے؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔ روبی جی تو وہ
کہنے لگی ۔۔۔ تمھارا یہ لن سلطانہ کو چو ت سے ہو کر نہیں آیا؟؟ تو میں نے اثبات میں سر
ہال دیا تو وہ بولی ۔۔۔ چوت میں جانے سے لن گندا ہوتا ہے یا صاف ؟؟ تو میں کہا ظاہر ہے
سن کر میں نے بڑی گندا تو وہ بولی تو پھر تماترا لن گندا ہوا نا ۔۔۔ اس خبطن کی یہ بات ُ
مشکل سے اپنی ہنسی پر قابو پایا ۔۔۔۔اور اس کو اس کے حال پر چھوڑ دیا ۔۔۔ اس کے بعد
بھی وہ کچھ دیر تک میرے لن کو چوستی رہی پھر ۔۔۔ مجھ سے مخاطب ہو کر بولی پینٹ
پہن لو کیونکہ تم سے آنے والی ساری سمیل میں نے ان ہیل کر لی ہے اس کی یہ بات سن
کر میں نے جلدی سے پینٹ پہنی اور ُچپ چاپ وہاں سے اپنے گھر چال آیا ۔۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد زندگی پھر سے معمول کے مطابق شروع ہو گئ ۔۔۔ وہی گھر سے کالج ۔۔۔ شام
کو یاسر کے گھر براۓ ٹیوشن پھر اس کے بعد اپنے چھت سے سلطانہ کے ساتھ آنکھ مٹکا
وغیرہ وغیرہ ۔لیکن اب سلطانہ چھت پر بہت کم وقت کے لیئے آتی تھی اس کی وجہ یہ تھی
کہ وہ اپنی نئی نویلی بھابھی کے ساتھ زیادہ ٹائم گزارتی تھی ۔ پھر بھی تانکا جھانکی یہ
سب معمول کے مطابق جاری و ساری تھا ۔۔ اور میرا ٹھرک پورا ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ یہ سلطانہ
ب معمول یاسر کو ٹیوشن پڑھانے کی َف ِکنک کے ایک ہفتے کے بعد کا زکر ہے میں حس ِ
گیا تو میں نے ان کے گھر معمول سے کچھ زیادہ چہل پہل دیکھی پوچھنے پر پتہ چال کہ
سسر الی خواتین آئی ہوئیں ہیں ۔۔ میں نے اس بات کو روٹین میں لیا اور اندر جا کر یاسر کی ُ
یاسر کا ہوم ورک دیکھنے لگا جبکہ یاسر مجھے ڈرائینگ روم میں بٹھا کر خود ابھی آیا
کہہ کر غائب ہو گیا اور اس کے جانے کے تھوڑی ہی دیر بعد ایک سڈول اور بھرے
بھرے جسم والی خوبصورت سی کم ِسن حسینہ کہ جس کے انگ انگ سے شرارت ،
مستی اور بے چینی ٹپک رہی تھی بڑی بے باکی سے روم میں داخل ہوئی اور بڑے تپاک
سے مجھے ملی ۔۔۔ اس کی آنکھوں کی چمک بتا رہی تھی وہ وہ بڑی ہی ذہین و فطین لڑکی
ہے مجھ سے مل کر وہ سامنے والی کرسی پر بیٹھ گئ اور پھر مسلسل میری طرف دیکھ
کر میرا جائزہ لینے لگی ۔۔۔ میں چونکہ کم سن لڑکیوں کا بلکل بھی شوقین نہیں ہوں اس
لیئے ۔۔۔۔میں نے اس کے جسم کے نشیب و فراز کا اندازہ لگانے کی ذرا بھی کوشش نہ کی
اور چپ چاپ یاسر کے ہوم ورک کی کاپی دیکھتا رہا ۔۔۔ کچھ دیر تک تو وہ چپ رہی پھر
اس نے کھنگار کر اپنا گلہ صاف کیا اور بولی ۔۔۔۔ ٹیچر صاحب آپ کے سامنے ایک مہمان
لڑکی بیٹھی ہے اور آپ ہیں کہ بڑی بے ُمروتی سے ہوم ورک کی کاپی دیکھے جا رہے
ہیں ۔۔۔۔۔۔ اس سے قبل کہ میں کچھ جواب دیتا یاسر آندھی اور طوفان کی طرح کمرے میں
داخل ہوا اور اس حسینہ کو دیکھ کر بوال ۔۔۔ میں تم کو سارے گھر میں ڈھونڈ رہا ہوں اور
تم یہاں بیٹھی ہو ۔۔۔۔ پھر وہ میری طرف دیکھ کر بوال ۔۔۔۔ استاد جی اس آفت کی پرکالہ نے
آپ کو تنگ تو نہیں کیا ؟ تو وہ حسینہ بول اٹھی کہ ابھی تو میں نے سٹارٹ ہی لیا تھا کہ
اوپر سے تم نازل ہو گئے ۔۔۔ تھوڑا لیٹ نہیں آ سکتے تھے کیا ؟ یہ سن کر یاسر بوال اوۓ
اوۓ میں تم کو پہلے ہی بوال تھا کہ میرے استاد کے ساتھ پنگا نہیں لینے کا ۔۔۔ اس نے یہ
بات کی اور پھر وہ دونوں ہی ہنسنے لگے ۔۔۔۔ اور میں ہونقوں کی طرح ان کو ہنستے
دیکھتا رہا ۔۔۔ پھر شاید یاسر کو ہی کچھ خیال آیا اور وہ ایک دم سیریس ہو کر بوال سوری
استاد جی ۔۔۔۔ پھر کہنے لگا ویسے تو کسی بھی لڑکی کو تم سے مالنا خطرے سے خالی
نہیں لیکن چونکہ مجھے ذاتی طور پر معلوم ہے کہ آپ کی پسند کم عمر لڑکیاں ہر گز نہیں
سن کر ہیں اس لیئے سر جی ان سے ملو ۔۔۔۔یہ ہے میری منگیتر مایا ۔۔۔۔ اور اس کی بات ُ
مایا نے ایک دفعہ پھر جھک کر مجھے آداب کیا تو یاسر بوال ۔۔۔ او میڈم ۔۔۔۔ تم کو بتایا تو
تھا کہ ان کو ہر گز تنگ نہیں کرنا ۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ مایا یاسر کی بات کا جواب دیتی ۔۔۔ یاسر کی امی روم میں داخل ہوئی
جسے دیکھ کر مایا ایک دم مؤدب ہو گئ اس نے آتے ساتھ ہی کہا مایا بیٹا چاۓ لگ ہے
پلیز پی لو ۔۔۔۔ تو یاسر میری طرف اشارہ کر کے بوال ماما ان کو بھی۔۔۔ تو وہ اس کی بات
کاٹ کر بولی ۔۔۔ مجھے پتہ ہے بابا کہ ان کو بھی چاۓ دینی ہے تم لوگ جاؤ میں ان کی
بھی چاۓ لیکر آتی ہوں تو مایا بولی آپ رہنے دیں ماما میں ٹیچر کے لیئے چاۓ لے آؤں
گی ۔۔۔۔۔ اور پھر وہ تینوں کمرے سے باہر نکل گئے۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد یاسر اور مایا دونوں
ایک ٹرے میں بھاری مقدار میں چاۓ کا سامان اور تین کپ چاۓ لے آۓ اور بولے ہم نے
سوچا کہ آپ کے ساتھ بیٹھ کر چاۓ پیتے ہیں ۔۔۔۔ پھر انہوں نے چاۓ کا سامان میرے پاس
پڑی تپائی پر رکھا اور خود وہ دونوں میرے سامنے والی کرسیوں پر بیٹھ گے پھر مایا
اٹھی اور ہمارے لیئے چاۓ بنانے لگی وہ چاۓ بنا رہی تھی کہ یاسر بوال۔۔۔ استاد جی مایا
سن کر میں خاصہ حیران ہوا اور اس سے کو آپ سے ملنے کا بڑا شوق تھا ۔۔۔ اس کی بات ُ
بوال ۔۔۔ مجھ سے ؟ بھال وہ کیوں تو یاسر کی بجاۓ مایا بولی وہ اس لیۓ ٹیچر کہ یاسر آپ
سے بڑا متاثر ہے
"تو میں نے سوچا کہ چلو ہم بھی اس ہستی کا دیدار کر لیں جس سے ہمارا ہونے واال "وہ
بڑا امپریس ہے ۔۔ پھر اس کے بعد چاۓ کے دوران ہم نے کافی کھلے ڈھلے ماحول میں ۔۔۔۔
م گر ایک حد میں رہتے ہوۓ باتیں کیں اور میں نے اندازہ لگایا کہ مایا واقعی ہی بڑی ذہین
اور تیز طرار لڑکی ہے چاۓ پی کر ہم باتیں کر رہے تھے کہ ایک بار پھر یاسر کی امی
کمرے میں نمودار ہوئ اور مایا سے مخاطب ہو کر بولی چلو بچہ آپ کی گاڑی آ گئی ہے
یہ سنتے ہی مایا اٹھی اور مجھ سے بولی واقعہ ہی ٹیچر یاسر آپ کی ٹھیک ہی تعریف کرتا
تھا پھر یاسر سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔یار ان کو کبھی ہمارے گھر بھی الؤ نا ۔۔ اور پھر
مجھے کہنے لگی ۔۔۔ پلیز آپ کسی دن ہمارے گھر آئیں نا ۔۔۔ مجھے بڑی خوشی ہو گی یہ
کہتے ہوۓ وہ باہر نکل گے اور یاسر مجھ سے بوال استاد میں زرا ان کو الوداع کر کے آتا
ہوں ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد وہ واپس آ گیا اور آتے سار ہی مجھ سے بوال ۔۔بتاؤ استاد جی سچ
سچ باتؤ ۔۔ آپ کو میری منگیتر کیسی لگی؟؟ ۔۔۔ تو میں نے سچ سچ بتا دیا کہ وہ بڑی ہی
خوبصورت ،زہین اور اچھی لڑکی ہے تم کو خوش رکھے گی پھر میں نے از را ِہ شرارت
کہا کہ یار ایک بات ہے تو وہ بوال۔۔ وہ کون سی جناب ؟ تو میں نے کہا کہ شادی کے کچھ
سن کر عرصے بعد اس کا جسم پھول جاۓ گا اور یہ لڑکی موٹی ہو جاۓ گی ۔۔۔ میری بات ُ
وہ بوال ۔۔۔سر جی میں نے اس کو وارننگ دی ہوئی ہے کہ اگر یہ اس سے ایک انچ بھی
موٹی ہوئی نا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو استاد جی میں اس کی بنڈ بندوق کر دوں گا۔۔۔۔
پھر اس کے بعد میں وہاں سے گھر آ گیا اور رات جب سونے کے لیۓ بستر پر لیٹا تو
خواہ مخواہ رابعہ یاد آ گئ واقعہ یہ تھا کہ جس دن سے اس نے میری بےعزتی تھی ۔۔۔
مجھے وہ ہر رات یاد آتی تھی اور میں روز ہی اس کو چودنے کے طریقے سوچتا رہتا
تھا اسی ادھیڑ بن میں تھا کہ پتہ نہیں کیسے میری زہن میں مایا آ گئی ۔۔۔۔۔ کیا شوخ و
شنگ لڑکی تھی میرے خیال میں تو یاسر اور اس کی بڑی پرفیکٹ جوڑی تھی ۔۔۔۔ دونوں
ایک دوسرے سے بڑا پیار کرتے تھے اور ایک دوسرے کو تنگ کرنے کا موقعہ بھی
ہاتھ سے جانے نہ دیتے تھے ۔۔۔۔۔ میں ان دونوں کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ مجھے
مایا کی کہی ہوئ یہ بات یاد آ گئی کہ آپ کسی دن ہمارے گھر آئیں نا ۔۔۔ اور پھر اس کے
ساتھ ہی میرے دماغ کی بتی نے جلنا بُجھنا شروع کر دیا اور پھر ایک خیال آندھی کی
طرح میرے دماغ میں کوندا اور پھر ۔۔۔۔۔۔میں بستر سے اُٹھ کر بیٹھ گیا اور اپنے اس خیال
پر کہانی کا تانا بانا بننے لگا پھر آہستہ آہستہ ایک ترتیب سے سارا پالن میرے دماغ میں
آتا چال گیا اور پھر میں اس کی ُجزئیات وغیرہ طے کرتا گیا۔۔۔۔ اسکے بعد میں نے اسی
طرح پالن ون کے ساتھ ساتھ پالن ٹو بھی بنا لیا اور دل ہی دل میں اس کی بھی تفصیالت
طے کرنے لگا اور اس طرح صبح تک میں نے اپنے دونوں پالن فائنل کر لیئے تھے۔۔۔
اس کے بعد میں نے دوبارہ ایک نظر اپنے پروگرامز پر ڈالی اور ان میں مزید کچھ کمی
بیشی کر کے میں مطمئن سا ہو کر سو گیا اب مجھے اپنے پالن پر عمل درآمد کے لیئے
یاسر کی مدد کی ضرورت تھی ۔۔۔۔۔۔ پالن ون کے مطابق یاسر کو بھی اندھیرے میں رکھنا
تھا اور پالن ٹو کے مطابق یاسر سے ہر بات سچ سچ شئیر کرنا تھا ۔۔ میں اگلی صبح اُٹھا
اور سیدھا یاسر کی طرف جانے لگا تھا کہ اس سے اپنا پالن ڈسکس کر سکوں لیکن
راستے میں رفیق مل گیا اور میں نے اس کو بتاۓ بغیر کہ میں کہاں جا رہا تھا اس کے
ساتھ کالج چال گیا ۔۔۔۔۔ وہاں بھی میرے دماغ میں یہ دونوں پالن گھومتے رہے۔۔۔ پھر شام
بغرض ٹیوشن اس کے گھر گیا تو یاسر سے جان بوجھ کر اس کی سسرال کا ِ کو میں جب
سن کر وہ کافی پُر جوش ہو گیا اور بوال استاد جی آپ کو پتہ قصہ چھیڑ دیا میری بات ُ
ہے میرے سسرال کے لوگ بڑے ہی مذہبی واقعہ ہوۓ ہیں اور ان کے ہاں ابھی تک
مشترکہ خاندان کی روایات بڑی آب و تاب سے جاری ہیں پھر وہاں سے میں نے غیر
محسوس طریقے سے رابعہ کا زکر چھیڑ دیا تو یاسر ایک دم چونک گیا اور میری طرف
دیکھ کر بڑا ہی سنجیدہ منہ بنا کر بوال ۔۔۔۔پہیلیاں نہ بجھاؤ۔۔۔۔۔
بلکہ۔۔۔استاد جی اصل بات بتاؤ کہ آپ چاہتے کیا ہو؟ تو میں نے اس کو سچ سچ بتا دیا کہ
مجھے اس کی چاچی ساس رابعہ کو چودنے کے سلسلہ میں اس کی مدد کی ضرورت
سن کر وہ بوال بھونچکا رہ گیا اور پھر بڑے خلوص سے بوال۔۔۔ یہ اتناہے میری بات ُ
آسان کام نہیں ہے استاد جی ۔۔۔ بے شک آپ کافی تجربہ کار اور عورت کے معاملے کافی
لکی واقعہ ہوۓ ہو لیکن آپ شاید اس ناگن کو نہیں جانتے۔۔۔۔ سر جی وہ بڑی ہی حرافہ
اور مکار عورت ہے اورمجھے ڈر ہے کہ اس سلسلہ میں کہیں آپ کو لینے کے دینے نہ
پڑ جائیں پھر بوال اول تو آپ جانتے ہی ہیں کہ میرے سسرال والے بڑے ہی مذہبی اور
غیر محرم کے سلسلہ میں بڑے کٹر واقعہ ہوۓ ہیں اور ان کے گھر کسی غیر مرد کا
داخلہ تقریبا ً ناممکن ہے تو میں نے یاسر سے کہا کہ مجھے معلوم ہے ان کے ہاں کسی
جان من میں کوئی مرد نہیں ایک لڑکا ہوں تو وہ ترت غیر مرد کا داخلہ ناممکن ہے لیکن ِ
بوال جی ہاں ایسا لڑکا جس کے لن کا سائز دو مردوں کے لن سے بھی زیادہ ہے تو میں
نے کہا یار تمھارے سسرال والوں نے کون سا میری پینٹ اتار کے میرے لن کا سائز ماپنا
ہے وہ تو بس میری ظاہری لُک پر جائیں گے اور برخردار تم جانتے ہی ہو کہ ظاہرا ً میں
ایک شریف اور مسکین سا لڑکا ہوں اور اسی لیئے مجھے تمھاری مدد کی ضرورت ہے
سنکہ تم صرف اپنے سسرال میں مجھے انٹر کروا دو باقی کا کام میرا ہے ۔۔ میری بات ُ
کر وہ بوال مان لیا استا د کہ آپ ان کے گھر میں داخل ہو گئے ہیں لیکن سر جی جیسا کہ
میں نے ابھی آپ کو بتالیا ہے کہ ان کے ہاں جوائینٹ فیملی سسٹم ہے اور میری سمجھ
میں یہ بات نہیں آ رہی کہ اتنے بندوں کی موجودگی میں یہ سب کیسے کریں گے ؟؟ اور
کیسے ممکن ہو گا ؟؟؟؟ تو میں نے کہا یار سب کیسے ہو گا ۔۔۔۔ کیوں ہو گا۔۔۔۔ تو اس چکر
میں نہ پڑ ۔۔۔۔ کہ فی الحال یہ سب بے کار کی بحث ہے میں نے تم سے مدد مانگی ہے
بولو تم مجھے وہاں داخل ہونے میں مدد دو گے کہ نہیں ؟؟ تو وہ بوال میں آپ کی ہر
صورت مدد کروں گا کہ آپ نے میرے اوکھے ٹائم میں میری بڑی مدد کی تھی لیکن اس
سلسلہ میں میری بھی اک شرط ہو گی تو میں نے اس سے کہا جی بولو تمارری کیا شرط
ہے ؟
تو وہ کہنے لگا آپ جو بھی کرنے جا رہے ہیں اس میں کامیابی کے ساتھ ساتھ ناکامی
کے بھی چانسس ہیں تو اگر آپ ناکام ہو گے تو اس میں میرا اور مایا کا کہیں نام نہیں آۓ
گا آپ نے جو بھی ایفرٹس جو بھی کوشش کرنی ہے وہ اپنے ہی بل بوتے پر کرنا ہو گی
ہمارا کام جسٹ آپ کو وہاں پر انٹر کروانا ہو گا ۔۔۔ آگے آپ کامیاب ہوں گے یا ناکام اس
سےہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہو گا ۔۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا اوکے ڈن ۔۔۔ تو وہ مطمئن ہو کر
بوال ۔۔ او کے سر ۔۔۔اب بتائیں کہ آپ مجھ سے کس قسم کی مدد چاہتے ہیں ؟؟ تو میں نے
جواب دیا کہ میں وہاں مایا کے ٹیچر کی حثیتط سے جانا چاہتا ہوں تو وہ ایک دم حیران
ہو گیا اور پہلی دفعہ میں نے اس کے چہرے پر ایک مسکراہٹ دیکھی وہ کہہ رہا تھا مان
گئے استاد ترکیب تو آپ نے بڑی اچھی سوچی ہے پر اس کے لیئے مایا کا متفق ہونا از
حد ضروری ہے پھر بوال یہ بتائیں آپ اس کو پڑھائیں گے کیا؟ تو میں نے جواب دیا کہ
سن کر وہ کھکھال کر ہنسا اور بوال استاد جی تم بڑے جو تم کو پڑھا رہا ہوں میری بات ُ
تیز ہو پھر اس نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور کچھ دیر تک سوچنے کے بعد بوال ۔۔۔۔۔
لیکن یار میں مایا کو کیا بتاؤں کہ تم اس کی چاچی کو چودنا چاہتے ہو؟ اس لیئے وہ تم کو
اپنے گھر میں داخل ہونے میں مدد دے ؟ تو میں نے اس سے کہا اوۓ پاگل دے پُتر میں
نے تم کو یہ کب کہا کہ اسے اس طرح بات کرو تو وہ الجھے ہوۓ لہجے میں بوال کہ
حضور آپ ہی اس مسلے میں کچھ راہنمائ فرما دیں تو جناب کی بڑی نوازش ہو گی ۔۔۔تو
میں نے اس سے کہا سیدھی بات ہے تم سب لوگ جانتے ہو کہ ہم لوگ آج کل مالی بحران
کا شکار ہیں تو آپ مایا سے کہہ سکتے ہو کہ اس بہانے آپ میری مدد کرنا چاہتے ہو
سن کر اس نے ایک گہری سانس لی اور بوال تو اس کا مطلب ہے آپ نے میری بات ُ
پہلے ہی سے منصوبے کے ہر پہلو پر اچھے طرح غور و غوض کیا ہوا ہے ۔۔۔ پھر وہ
مجھ سے کہنے لگا استاد جی اس کے باوجود میں اپ سے یہی کہوں گا کہ آپ رابعہ آنٹی
کا خیال اپنے دل سے نکال دیں ۔۔۔ وہ بڑی خطرناک عورت ہے تو میں نے اس سے کہا
دیکھتے جاؤ دوست کہ وہ زیادہ خطر ناک ہے یا میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ت
تو وہ ہنس پڑا اور بوال اوکے استاد جی میں اور مایا ہر رات نو سے دس تک حاال ِ
حاضرہ پر کاری کرم کرتے ہیں( مطلب ڈسکس کرتے ہیں) تو سر جی میں نے آج رات
سرفہرست رکھ لی ہے آج رات ہم دونوں آپ کے مسلے پر کے ایجنڈے میں آپ کی بات ِ
غور کریں گے اور پھر جو بھی رزلٹ نکلے گا کل اس سے آپ کو آگاہ کر دیا جاۓ گا ۔۔۔
لیکن میں نے اس سے اصرار کیا کہ تم ابھی اور اسی وقت مایا سے بات کرو اور مجھے
اپنے فیصلے سے آگاہ کرو ۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ باد ِل نخواستہ وہاں سے اُٹھا اور بوال
ٹھیک ہے جی میں ابھی اس کے ویو معلوم کر کے آپ کو آگاہ کرتا ہوں پھر جاتے جاتے
کہنے لگا ایک بات کہوں استاد جی مایا نے آج تک میری کوئی بات نہیں ٹالی لیکن آپ
کی بات کرتے ہوۓ پتہ نہیں کیوں مجھے بڑا خوف محسوس ہو رہا ہے اور پھر وہ مایا
کو فون کرنے کے لیئے کمرے سے باہر چال گیا ۔۔۔۔
ابھی یاسر کو گئے چند ہی سیکنڈ ہوۓ تھے کہ یاسر کی امی ٹرے میں چاۓ کے
لوازمات رکھے آ گئ اور میں اسے دیکھ کر کھڑا ہو گیا تو وہ بولی بیٹھے رہو کھڑے
کیوں ہو گئے ہو ؟ تو میں نے ان سے کہا میں تو آپ کے احترام میں کھڑا ہوا ہوں ۔۔ اور
اگر آپ کو میرا کھڑا ہوانا بُرا لگ رہا ہے تو کسی اور کو کھڑا کر دوں ؟؟ میری بات سن
زیرلب مسکرا دی اور بولی تم بڑے بد تمیز ہو تو میں نے اس کو زبردستی گلے کر وہ ِ
جان من میں نے ایسی کون سی بدتمیزی کی ہے تو وہ مجھ سے خود سے لگاتے ہوۓ کہا ِ
کو چ ُھڑاتے ہوۓ بولی اوہو۔۔۔۔ پاگل یہ کیا کر رہے ہو؟؟ یاسر ابھی آ جاۓ گا تو میں نے
کہا آنے دو میڈم ۔۔۔۔ لیکن اس نے خود کو زبردستی میری گرفت سے آزاد کروایا اور
بولی ٹیچر صاحب تھوڑے ہوش کے ناخن بھی لے لیں تو میں نے ترنت ہی اپنے لن کی
طرف اشارہ کر کے ان سے کہا کہا کہ پہلے آپ یہ لیں نا تو پھر میں بھی ہوش کے ناخن
لے لوں گا میری بات سن کر وہ ہنس پڑی اور بولی کسی مناسب موقعہ پر تما ری یہ
خواہش بھی پوری کر دوں گی تو میں نے کہا ٹھیک ہے میں اس مناسب موقعہ کا بے
سن صبری سے انتظار کروں گا لیکن اب آپ بطور ٹوکن ایک ِکس ہی دے دیں میری بات ُ
کر وہ کہنے لگی سچ پوچھو تو میرا بھی بڑا جی چاہ رہا ہے کہ تم سے کسنگ کروں ۔۔۔
لیکن زرا رکو میں یاسر کو دیکھ کر ابھی آتی ہوں۔۔۔ پھر ہی کچھ ہو سکے گا اور پھر اس
نے ٹرے اٹھائی اور باہر نکل گئی ۔۔۔ پھر فوراً ہی واپس آ گئی اور آتے ہی اپنا منہ میرے
پاس ال کر بولی جو کرنا ہے جلدی سے کر لو اور میں نے جلدی سے اپنے ہونٹ اس کے
ہونٹوں پر رکھ دیئے۔۔۔۔ اور ان کا ایک طویل بوسہ لے لیا اور اتنے طویل بوسے کے بعد
بھی میرے کوئی پروگرام نہ تھا کہ میں اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے ُجدا کروں لیکن
انہوں نے زبردستی اپنا منہ میرے منہ سے ہٹا لیا اور دایئں ہاتھ سے اپنے ہونٹوں کے آس
پاس لگا تھوک صاف کر کے بولی ۔۔۔۔۔ اُف اتنی لمبی ِکس ۔۔۔۔ اور پھر وہاں سے چلی گئی
۔۔۔۔ ان کے جانے کے کوئی پانچ چھ منٹ بعد یاسر آیا تو اس کے چہرے پر خوشی کے
آثار صاف نظر آ رہے تھے ۔۔۔۔ آتے ہی مجھ سے بوال استاد جی مبارک ہو آپ کا کام ہو
جاۓ گا پھر کہنے لگا کہ میرا تو خیال تھا کہ وہ ہرگز نا مانے گی پر اس نے تو ایک بار
بھی انکار نہیں کیا اور کہہ رہی ہے کہ اس میں تھوڑا ٹائم لگے گا کیونکہ اس نے اپنے
گھر والوں کو منانہ بھی ہے اور اس کے گھر میں سٹیک ہولڈر اس کا باپ ہی نہیں اور
بھی کافی سارے لوگ ہیں جن کی اس سلسلہ میں رضا مندی بڑی ضروری ہے اور وہ یہ
بھی کہہ رہی ہے کہ وہ کل آ کر آپ سے ملے گی اور آپ کو ساری بات سمجھا دے گی
سن کر میں نے اس کا شکریہ ادا کیا اور پھر وہاں سے چال آیا ۔۔۔۔
۔۔۔۔ یاسر کی بات ُ
اگلی صبع سب کچھ معمول کے مطابق تھا اور مجھے شام کا انتظار تھا کہ کب شام ہو
اور میں یاسر کے گھر جاؤں اور مایا سے مل کر اپنے پروگرام کو آگے بڑھاؤں ۔۔۔۔۔ اسی
دن کالج سے واپسی پر رفیق نے مجھے اپنے گھر لے گیا وجہ یہ تھی کہ اس کو آج کے
لیکچر میں بتائے گئے ایک دو سوال اس کے پلے نہ پڑے تھے اور واپسی پر اس نے
اس بات کا مجھ سے ذکر کیا تو اتفاق سے مجھے وہ سوال بڑی اچھے طرح سے آتے
تھے تو وہ بوال بس یار دس پندرہ منٹ کے لیئے میں اس کے گھر رکوں اور اس کو وہ
سواالت سمجھا دوں کہ اگلے دن ان کا ٹیسٹ تھا چناچہ میں رفیق کے گھر گیا اور دو
پندرہ منٹ کی بجاۓ کوئی ایک دو گھنٹے لگا کے اس کو مطلوبہ سواالت سمجھاۓ
۔۔۔۔۔پھر گھر جانے کے لیئے باہر نکال تو آگے سے روبی مل گئی اس کے ہاتھ میں ایک
شاپر تھا جو اس نے مجھے دیا تو میں نے اس سے پوچھا کہ روبی جی اس شاپر میں کیا
ہے تو وہ کہنے لگی اس میں تمھارا انڈروئیر ہے جو اب اس کے حساب سے ڈیڈ ہو چکا
ہے اور پھر کہنے لگی تمھاری پینٹ واال انڈر وئیر کتنا پرانا ہے تو میں نے کہا کہ آپ
کو تو پتہ ہی ہے کہ میرے پاس دو ہی انڈروئیر ہیں ایک آپ کے پاس ہے دوسرا میں نے
پہنا ہوا ہے تو وہ بولی یہ تم نے اسی دن کا پہنا ہے تو میں نے کہا یس میڈم تو وہ شاپر
دیتی ہوۓ بولی جلدی سے واش روم میں جاؤ اور یہ انڈروئیر پہن کر دوسرا مجھے دے
سن کر میں نے ے اس خبطن سے زیادہ بحث کرنا مناسب نہ سمجھا دو۔ ۔۔۔ اس کی بات ُ
اور اس کے ہاتھ سے شاپر لیکر قریب ہی واش روم میں گھس گیا اور پرانا انڈروئیر
اتارتے ہوۓ مجھے شرارت سوجھی اور میں نے اس پر ُمٹھ مار کر اسے اچھی طرح
اپنی منی سے گیال کر دیا اور پھر وہ انڈروئیر واپس شاپر میں پیک کر کے باہر آ گیا
جبکہ اس کا دیا ہوا انڈروئیر میں نے اسی وقت پہن لیا ۔۔۔ باہر آیا تو وہ مجھے کہیں بھی
نظر نہ آئی چانچہ میں اس کے کمرے کی جانے کی بجاۓ سیدھا چال گیا دیکھا تو وہ
میری ہی طرف آ رہی تھی جیسے ہی وہ میرے نزدیک پہنچی میں نے اس کے ہاتھ میں
وہ شاپر پکڑایا اور باہر نکل گیا ۔۔
پھر شام کو میں ٹیوشن کے لیئے یاسر کے گھر گیا تو دیکھا کہ مایا وہاں پہلے سے ہی
موجود تھی ۔۔۔۔ مجھے دیکھ کر وہ کھڑی ہو گئ اور بولی ایم سوری ٹیچر لوگوں پر ایسا
وقت آتا رہتا ہے آپ ہمت نہ ہاریں میں اور یاسر آپ کی ہر طرح سے مدد کریں گے اور
سن کر اور مسکین شکل بنا لی ۔ میں نے جو پہلے ہی مسکین شکل بندہ تھا اس کی بات ُ
اس کے بعد وہ مجھ سے بولی ۔۔ سر آپ کو کس سبجیکٹ پر عبور حاصل ہے اس کی
بات سن کر یاسر بوال ۔۔۔۔ یار میں تم کو پہلے ہی ساری بتا چکا ہوں پھر سر سے یہ سوال
سن کر مایا بولی مجھے تمھاری ہر بات یاد ہے پر کرنے کی کیا تُک ہے ؟ یاسر کی بات ُ
پھر بھی ۔۔۔ تو یاسر بوال سر مجھے اردو اور میتھ پڑھاتے ہیں تم کو بھی یہی پڑھ لو تو
وہ بولی اوکے ۔۔۔ میں ایسا ہی کروں گی پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولی سر جی جیسا
کہ آپ کو معلُوم ہے میری پچھلے دنوں سالگرہ گزری ہے تو عین اسی دن ہمارا میتھ کا
ٹیسٹ تھا اور چونکہ اس روز میں اپنی پارٹی کی تیاریوں میں مصروف تھی اس لیئے
اس د ن میرے ٹیسٹ میں بہت ہی کم نمبر آۓ تھے اسی طرح کل اور پرسوں بھی میتھ کا
ٹیسٹ ہے ظاہر ہے کہ میں ان میں بھی فیل ہو جاؤں گی اور ہمارے سکول کا یہ دستور
ہے کہ کسی ٹیسٹ میں تیسری دفعہ فیل ہونے کی صورت میں والدین کو بُال کر اس
صور ِتحال آگاہ کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ تو مائ ڈئیر سر ،پرسوں سے اگلے دن میرے والدین کو
سکول بالیا جاۓ گا اور میرے میتھ میں فیل ہونے کی صورت میں میرے والدین کو بال
کر اس بارے میں باز پُرس کی جاۓ گی اور امید ہے پرسوں ہی آپ کا کام ہو جاۓ گا
پھر کہنے لگی ایک بات اور وہ یہ کہ میرے پاپا بڑے وہمی آدمی ہیں اور آپ کو رکھنے
سے پہلے وہ یقینا ً اپ کا ٹیسٹ لیں گے اس لیئے میں نے یاسر کو اس بارے میں بھی بتا
دیا ہے وہ آپ کو ضروری چیزیں سکھا دے گا ۔۔۔ میں نے مایا کی باتیں بڑے غور سے
سنیں اور پھر اس کا اور یاسر دونوں کا شکریہ ادا کر کے گھر آ گیا ۔۔۔۔۔۔
اسی دن کوئی آدھی رات کا وقت تھا کہ میرے سرھانے کے پاس سائیڈ ٹیبل پر پڑا فون
بجنے لگا ۔۔۔ پہلے تو میں نے اس کو نظر انداز کیا لیکن جب فون کے مسلسل بجنے کی
آوازیں آنے لگیں تو میں نے سوچا کوئ خاص مسلہ ہے جو فون مسلسل بج رہا ہے پھر
مجھے گاؤں کے ایک دو بابے یاد آ گئے جو کافی بیمار تھے اور کسی بھی ٹائم ان کا
حق ہو گیا ہو سو جاگتے سوتے فون --بالوا آ سکتا تھا سوچا کہیں کوئی ان میں سے نہ
اٹھایا تو دوسری طرف سے کوئی گھٹی گھٹی آواز میں بول رہا تھا اور میرا نام لے کر
پوچھ رہا تھا کہ اس سے بات ہو سکتی ہے اور میں دل ہی دل میں پریشان ہو رہا تھا کہ
۔۔۔۔ پتہ نہیں کیا چکر ہے اور کس کا فون ہے سو ڈرتے ڈرتے کہہ دیا کہ جی میں شاہ ہی
بول رہا ہوں ۔۔۔ تو دوسری طرف سے جب اچانک ہی اس نے اپنی اصل آواز میں کہا کہ
کیسے ہو شاہ؟ ۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے اسے پہچاننے میں زرا بھی دیر نہیں لگائ ۔۔۔۔ وہ روبی
تھی ۔۔ ۔۔ اب پتہ نہیں اس موڈی اور تھوڑی کھسکی ہوئ خاتون کے من میں کیا بات آئی کہ
اس نے آدھی رات کو فون دے مارا تھا ۔۔۔ دل میں تھوڑی جھنجھالہٹ تو ضرور پیدا ہوئی
لیکن میں نے اس پر ظاہر نہ ہونے دیا وہ کہہ رہی تھی تم سو تو نہیں گئے تھے نا ۔۔۔ تو
میں بڑے پیار سے جواب دیا کہ جی بس ابھی آنکھ لگی ہی تھی تو وہ بولی اچھا اچھا تو
تم بھی میری طرح لیٹ ہی سوتے ہو؟ پھر وہ مجھ سے جوش بھرے لہجے میں کہنے
لگی ۔۔۔۔ یار آج تو کمال ہو گیا تماارے انڈروئیر نے مجھے اتنا مست کر دیا ہے کہ یقین
کرو اتنا مست میں ساری الئف میں نہیں ہوئی اور خاص کر جو تم نے ۔۔۔۔اس کے اوپر
چھڑکاؤ کیا تھا اس کا تو جواب نہیں ہے ۔۔۔
پھر وہ بڑی ہی میٹھی اور سیکسی آواز میں بولی تما رے اس چھڑکاؤ نے تو میرے انگ
انگ میں سیکس بھر دیا ہے اور جان جی تمھارے دیئے ہوۓ گفٹ نے شام سے اب تک
میری انگلی کو مصروف رکھا ہے ۔۔۔۔پھر شہوت بھرے لہجے میں بولی۔۔۔۔۔۔ پر ۔۔۔ میری
انگلی تھک گئی ہے۔۔۔۔ میں تھک گئی ہوں پر۔۔۔۔۔۔۔ میری ۔۔پھدی۔۔۔۔۔۔۔ ویسے کی ویسے ہی
تندور بنی ہوئی ہے ۔۔۔۔ پھر اس نے ایک گہرا سانس لیا اور میں دل ہی دل میں خود کو
کوسنے لگا کہ میں نے ایسی شرارت کیوں کی کہ انڈروئیر پر ُمٹھ مار دی ۔۔۔۔ ادھر وہ
اپنی ہی دھن میں کہہ رہی تھی ۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔ سیکس کے طوفان کی بڑی بڑی لہریں میرے
وجود سے اُٹھ اُٹھ کر مجھے پاگل بنا رہی ہیں اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب میرے انگ انگ کو میرے
جسم کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری چوت ۔۔۔۔ ۔۔۔ کو ایک مضبوط لن کی ضرورت ہے ایسا لن جو میرے
وجود کی ساری گرمی چوس لے اور مجھے ٹھنڈا کر دے ۔۔۔۔ پھر وہ حتمی لہجے میں
بولی ۔۔۔۔ میری جان چونکہ یہ ساری آگ تمایری لگائی ہوئی ہے اور ویسے بھی تماپرے
لن سے زیادہ مضبوط اور توانا لن کس کا ہو گا ؟؟؟ اور پھر سیکس سے بھر پور لہجے
میں بولی ۔۔۔۔ شاہ مجھے میرے جسم کو میری چوت کو اس وقت تماسرے لن کی شدید
طلب ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔ میرا انگ انگ ٹوٹ رہا ہے ۔۔ میرے سارے جسم میں نشہ سا بھرا
ہوا ہے میں بڑی بے چین ہو رہی ہوں ۔۔ شاہ تم جلدی سے آ کر مجھے ٹھنڈا کر دو اور
مجھے بھی ویسی ہی میٹھی نیند سال دو جیسی تم نے سلطانہ کو دی تھی پھر بولی ۔۔۔۔۔ شاہ
سن کر میری میں بڑی بے چین ہو رہی ہوں تم جلدی سے آ جاؤ نا پلیز ۔۔۔ اس کی بات ُ
گانڈ پھٹ کے گلے میں آ گئی ۔۔۔ اور میں نے ہکالتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔۔ روبی جی اس وقت ؟
آپ کو پتہ ہے کہ اس وقت ٹائم کیا ہوا ہے ؟؟ تو وہ بولی ٹائم شائم کا مجھے نہیں پتہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پتہ ہے تو صرف اتنا کہ تم اس وقت میرے پاس آ کر میری بے چینی ختم کرنے
والے ہو تو میں نے جواب دیا پھر بھی ۔۔۔۔۔۔ روبی جی آپ کے گھر والے سب گھر میں
سن کر وہ غصے سے بولی ۔۔ شاہ جی اپنا وعدہ یاد کرو !!!موجود ہیں اور ۔۔۔۔۔ میری بات ُ
تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ میں جب بھی تم کو بُالؤں گی تم ہر صورت آؤ گے ۔۔۔۔ تو
میں نے اس سے کہا آپ کی بات بلکل ٹھیک ہے پر ۔۔۔ ٹائم بھی دیکھیں نا ۔۔۔ تو وہ مزید
غصے سے کانپتی ہوئی آواز میں بولی ۔۔۔ سنو مسٹر اگر اگلے پانچ منٹ میں تم میرے
گھر نہیں آۓ تو میں تماورے گھر آ رہی ہوں اور یہ بات تم اچھی طرح سے جانتے ہو کہ
میں جو بات کہتی ہوں اس پر عمل بھی کرتی ہوں ۔۔۔ اب بولو ۔۔ تم میرے گھر آ رہے ہو یا
سن کر میری تو جان ہی نکل گئ کیونکہ مجھے پتہ تھا وہ ٹھیک نہیں ۔۔۔ روبی کی یہ بات ُ
کہہ رہی ہے سو میں نے جلدی سے کہہ دیا کہ روبی جی آپ نہ آئیں میں آپ کے پاس آ
سن کر وہ نارمل ہو کر کہنے لگی شاہ ۔۔ مجھے پتہ تھا کہ گھی ٹیڑھی رہا ہوں میری بات ُ
انگلی سے ہی نکلے گا اور پھر بولی گھر کا مین گیٹ کھال ہے اور اس وقت گھر کے
سب لوگ گہری نیند میں سوۓ ہوۓ ہیں تم جیسے ہی گھر میں داخل ہو تو میں گیٹ میں
ُکنڈی لگا دینا اور اوپر گیسٹ روم میں آجانا میں وہاں تما را ویٹ کر رہی ہوں اور ہاں
ڈرنے کی کوئ ضرورت نہیں ہے میں تمھارے ساتھ ہوں ۔۔۔ اور اسکے ساتھ ہی اس نے
فون رکھ دیا ۔۔۔۔
میں نے بھی فون رکھا اور پھر اپنے ماتھے پر آۓ ہوۓ پسینے کو صاف کیا اورجانے
کے لیئے تیار ہونے لگا پھر میں نے بڑی آہستگی سے اپنا کمرہ بند کیا اور دبے پاؤں
چلتا ہوا باہر آ گیا اور پھر بے آواز طریقے سے اپنا مین گیٹ کھوال اور اسے اچھی طرح
بند کر کے باہر آ گیا ۔۔ باہرہر سو سناٹے کا راج تھا پوری گلی سنسان تھی اور دُور دُور
تک کو ئی زی نفس نظر نہ آ رہا تھا میں ادھر اُدھر دیکھتا ہوا ۔۔۔۔چوکنا ہو کر گلی میں
چلنے لگا حاالنکہ روبی کا گھر کچھ ہی قدم کے فاصلے پر تھا پر یہ چند قدموں کا فاصلہ
آخرکار میں روبی کے گھر بھی مجھے بہت زیادہ لگ رہا تھا ۔۔۔۔ پھر دبے پاؤں چلتا چلتا ِ
کے پاس پہنچ گیا اور ایک بار پھر اِدھر اُدھر دیکھ کر ان کے دروازے کو ہلکا سا ہالیا
تو وہ روبی کہنے کے عین مطابق کھال ہوا تھا ۔۔۔ اب میں نے دروازے کو تھوڑا اور ہلکا
دھکا لگا اور دھڑکتے دل کے ساتھ ان کے گھر میں داخل ہو گیا ان کے گھر میں ایک
عجیب سی پر اسرار خاموشی تھی ۔۔۔ سو میں دبے پاؤں چلتا اور ادھر اُدھر دیکھتا ہوا ان
کی سیڑھاں چڑھنے لگا جب میں انکل کے روم کے سامنے سے گزرا تو مجھے ان کے
سن کر میرے دل کو کافی تسلی ہوئی ۔۔۔ اور رفیق کا تو خراٹوں کی آواز سنائی دی جسے ُ
مجھے پتہ ہی تھا کہ وہ ہمیشہ گھوڑے بیچ کر سوتا ہے ۔۔ گھر کی صور ِتحال دیکھ کر اب
میں قدرے اطمینان سے چلنے لگا اور پھر سیڑھیاں چڑھ کر ان کے گیسٹ روم کے
دروازے پر پہنچ گیا اور بڑی ہی احتیاط دروازے کا ہینڈل گھمایا تو اسے کھال ہوا پایا پھر
میں نے آہستہ سے دروازہ کھوال اور اندر داخل ہو گیا ۔۔۔
سفید دودھیا رنگ کے زیرو کے بلب کی روشنی میں کمرے کا ماحول بڑا ہی خوابناک
لگ رہا تھا ۔۔۔ جیسے ہی میں کمرے میں داخل ہوا تو روبی کو اپنے سامنے کھڑا پایا اس
نے صرف قمیض پہنی ہوئی تھی اور شلوار اس کی بیڈ پر پڑی تھی مجھے دیکھتے ہی
اس نے اپنی باہیں پھیال لیں اور بولی تم آ گے میرا راجہ ۔۔ مجھے یقین تھا کہ تم ضرور
آؤ گے ۔۔۔ اور پھر وہ بھاگ کے میرے گلے سے لگ گئی اور جیسے ہی اس کا سینہ
میرے سینے سے چپکا تو ایسا لگا کہ میں نے کسی گرم چیز کو چھو لیا ہے اس کا سارا
جسم تپا ہوا تھا اور جب اس نے میرے سینے کے ساتھ اپنا سینہ رگڑا تو میں نے محسوس
کر لی ا کہ روبی نے برا نہیں پہنی ہوئی تھی اور پھر اس نے اپنی چھاتیوں کو بڑی ہی
تیزی کے ساتھ میری چھاتی کے ساتھ رگڑنا شروع کر دیا اور بولی میری جان میں بہت
گرم ہو رہی ہوں میرا کچھ کرو پلیز۔۔۔ اور ساتھ ہی اس نے اپنا منہ میرے منہ کے قریب
کر لیا اور پھر اس نے اپنی زبان نگلی اور اسے میرے گالوں پر پھیرنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔
اس کی اس حرکت سے میرے دل میں جو تھوڑا بہت ڈر تھا وہ بھی کافور ہو گیا اور میرا
بدن بھی تیزی کے ساتھ سکیس کی آگ میں تپنا شروع ہو گیا ۔۔۔اسی دوران میرا لن کھڑا
ہو کر روبی کی ٹانگوں سے ٹکرانا شروع ہو گیا۔۔۔۔ اس نے فورا ً ہی اپنی دونوں ٹانگوں
میں لن کو لیا اور اپنی تھائی لن پر دبانے لگی اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی زبان کو
میرے سارے چہرے پر پھیرتی رہی اب چانکہ میں بھی کافی گرم ہو چکا تھا اور میری
شلوار میں کھڑا لن اس کی ٹانگوں میں پھنسا تھا جسے وہ خوب دبا رہی تھی سو میں نے
اس کے زبان کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگا ۔۔۔۔ اس نے ہلکی سی سسکی لی
اور اپنی ٹانگیں میرے لن کے گرد مزیدٹائیٹ کر کے دبانا شروع کر دیں ۔۔۔۔۔ پھر کافی
دیر تک ہم دونوں اپنی زبانیں لڑاتے رہے اور پاگلوں کی طرح ایک دوسرے کو چومتے
رہے ۔۔۔
پھر وہ اس نے اپنی ٹانگیں ڈھلیں کیں اور تھوڑا پیچھے ہو گئی اور پھر میرا لن اپنے ہاتھ
میں پکڑ لیا اور اسے ُمٹھی میں لیکر دبانے لگی پھر اس نے اپنا منہ میرے منہ سے ُجدا
کیا اور میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں اور۔۔ میں نے اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی
وحشت اور دی وانگی کے ساتھ ساتھ سیکس کی بھڑکتی ہوئی آگ بھی دیکھی۔۔۔۔۔ وہ میرے
ہاتھ میں پکڑے لن کو دبا کر کہہ رہی تھی ۔۔۔۔ شاہ میں بڑی بے چین ہورہی ہوں تم آج
مجھے اتنا سکون دو کہ میں آرام کی میٹھی نیند سوسکوں ۔۔ ۔۔۔ ۔ وہ میرا لن پکڑ کر
مسلسل دباۓ جا رہی تھی پھر وہ مجھ سے کہنے لگی ہم ایسے کب تک کھڑے رہیں گے
؟ بستر پر آؤ نہ ۔۔ اس نے یہ کہا اور پلنگ پر جا کر بیٹھ گئی پھر کہنے لگی میرے
سامنے اپنے سارے کپڑے اتارو ایک دھجی بھی تمھارے جسم پر باقی نہیں رہنی چاہئے
اور میں نے ایک ایک کر اس کے سامنے کپڑے اتارنے شروع کر دیئے۔۔ جیسے ہی میں
فُل ننگا ہوا وہ بولی میرے پاس آؤ اور میں اس کے پاس چال گیا اس نے بستر پر بیٹھے
بیٹھے میرا لن اپنے ہاتھوں میں پکڑا اور پھر اپنا سر نیچے کرتے کرتے بلکل لن پر لے
گئ اور پھر اس نے اپنا منہ کھوال اور زبان باہر نکال کر میرے ٹوپے پر رکھ کر بولی
۔۔۔۔ جان تھ ارا لن بھی میری طرح بہت گرم ہے ۔۔۔۔۔ پھر خود ہی بولی لیکن میں تمھارے
لن سے زیادہ گرم ہوں ۔۔اتنی گرم ۔۔ کہ۔۔۔۔۔ بتا نہیں سکتی اور پھر اس نے زبان میرے لن
پر پھیرنی شروع کر دی ۔۔۔۔۔ اور میرے منہ سے لزت کے مارے سسکیاں نکلنا شروع ہو
گئیں ۔۔۔ یہ دیکھ کر اس نے ایک دفعہ پھر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔ مزہ آ رہا ہے نا
۔۔؟ تو میں نے کہا یس سسس۔۔۔۔ تو وہ بولی دیکھتے جاؤ ابھی اور مزہ آۓ گا اور پھر اس
نے اپنا منہ کھوال اور اپنے نرم ہوٹوں میں میرا لن دبا لیا اور پھر ٹوپے پر زبان پھریتے
پھیرتے ٹوپے کو منہ میں لیکر چوسنے لگی ۔۔۔۔۔ اب میری سسکیوں کی سپیڈ تھوڑی اور
بڑھ گئی تھی آہ۔ہ۔ہ۔ہ۔۔۔۔۔۔ہ۔۔۔۔۔۔ہ۔۔۔۔ہ۔۔۔ہ۔ اُف ف ف فف ف ۔۔۔ جسے ُ
سن کر وہ بولی بہن چود
ابھی میں نے تمھارے کیپ ہی منہ میں لیا ہے ۔۔۔۔۔ اور تماکرا یہ حال ہے جب میں تمھارا
سارا لن منہ میں لوں گی تو کیا کرو گے ؟؟
م یں نے اس کی بات سنی ان سنی کرتے ہوۓ اس کا سر پکڑا اور اسے اپنے لن کی
طرف دھکیلنے لگا یہ دیکھ کر وہ کہنے لگی صبر جانو… پورا تو نہیں جتنا ہو سکے
منہ میں ڈالوں گی ۔۔۔۔ پر پہلے مجھے اس کیوٹ کیپ سے پیار تو کرنے دو اور پھر وہ
میرے لن کے ھیڈ پر بڑی بے صبری سے اپنی زبان منہ سے نکال کر کبھی گول گول
گھما کر ٹوپے پر پھیرتی اور کبھی اس کو منہ مین لیکر چوستی رہی ۔۔۔۔ کچھ دیر تک وہ
بس یہی کچھ کرتی رہی پھر اچانک اس نے اپنا سارا منہ کھوال لیکن اس سے پہلے مجھ
سے کہنے لگی ۔۔۔ لو اب تمھاری خواہش پوری کرنے لگی ہوں میں تمایرا سارا لن اپنے
منہ میں ڈالنے لگی ہوں پھر اس نے اپنا سارا منہ کھوال اور لن کو اپنے منہ کے اندرڈالنا
شروع کر دیا لیکن ابھی میرا لن باقی تھا کہ اس کے منہ کی گہرائی ختم ہو گئی ۔۔۔ سو
اس نے اپنے ہونٹوں کو میرے لن کے گرد سختی سے کس لیا اور اور منہ میں کافی سارا
تھوک بھی بھر لیا اور پھر لن کو آرام آرام سے اپنے منہ سے باہر نکالنے لگی ۔۔۔۔۔ اس
کے اس عمل سے مجھے اتنی لزت ملی کہ میرے منہ سے نہ ُرکنے ولی سسکیوں کی
رفتار میں پہلے سے سو گنا اضافہ ہو گیا اور میں مسلسل آہ۔۔ہ۔ہ۔۔ہ۔۔۔ہ۔ ۔۔۔اُف۔ف۔ف۔ف۔ف۔
سن کر وہ کہنے لگی دیکھا میں نہ کہتی تھی کہ ابھی تو میں نے ففففف کرنے لگا یہ سب ُ
تماارے ھیڈ پر اپنی زبان پھیری ہے ۔۔۔۔۔ دیکھ لو جب سے باقی کا لن بھی میں نے اپنے
منہ میں لیا ہے تو میرے اس عمل سے تما ری کیا حالت ہو گئی ہے ۔۔اس نے یہ کہا اور
دبارہ لن کو اپنے منہ میں لیکر اسی طرح چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔
اس کے ساتھ ہی ۔۔۔۔۔ میری سسکیوں کی رفتار میں بھی اضافہ ہو گیا اور ان کی مقدار
پہلے سے تھوڑی اور بڑھ گئی آہ۔ہ۔ہ۔ہ۔۔۔۔۔۔ہ۔۔۔۔۔۔ہ۔۔۔۔ہ۔۔۔ہ۔ م م م م ممم ۔۔۔۔ شاید اسی میری
سیکسی سسکیوں کی آوازیں اچھی لگیں تھیں تبھی تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔۔
اور زور کی سسکی لے نا یار ۔۔ تم جب ایسے سسکی لیتے ہو تو مجھے بڑا مزہ آتا ہے
اور میرا جی کرتا ہے کہ میں تمھارے لن جڑ تک اپنے منہ میں لے جاؤں ۔۔۔۔ اور اسے
خوب چوسوں یہ کہا اور اس نے اپنے منہ میں آیا ہوا تھوک میرے لن پر پھینکا اور اور
اسے دوبارہ چوسنے لگی ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد اُٹھی اور بولی اب مزہ دینے کی تمھاری
باری ہے اور اُٹھ کر بستر پر لیٹ گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے بھی جمپ لگائی اور بستر پر اس
کے پاس پہنچ گیا اور اس کو کہا کہ روبی جی اپنی قمیض اُتارو تو اس نے بنا کچھ کہے
جلدی سے اپنی قمیض اتار دی اور بستر پر گھٹنوں کے بل کھڑی ہو کر بولی آؤ میرے
گلے سے لگ جاؤ اور میں آگے بڑھا اور اسے اپنے بازؤں میں لے لیا اور اسکے ساتھ
ساتھ میں نے اس کی گردن پر پر دونوں ہونٹ جوڑ کر رکھے اور اسے چومنے لگا اس
نے میرے بازؤں کے نیچے ایک جھرجھری سی لی پر بولی کچھ نہیں اور پھر میں اس
کی گردن کو چومتے چومتے اس کی چھاتیوں پر آ گیا اور پھر میں نے اس کا ایک مما
پکڑا اور اسے دبانے لگا تو وہ بولی ایسے نہیں میرے ممے منہ میں ڈالو اور پوری توجہ
سے چوسو اور دوسرے ممے کے نپل کو کواپنی دو انگلیوں میں لیکر خوب مسلو ۔۔۔ اس
نے یہ کہا اور خود بستر پر لیٹ گئی اب میں اس کے اوپر گیا اور اس کے ایک ممے
کے نپل کو پکڑ کر مسلنے لگا جبکہ دوسرا مما میں نے اپنے منہ میں لے لیا اور اسے
چوسنے لگا ۔۔۔۔ کافی دیر تک میں اس کے دونوں ممے بارباری چوستا رہا پھر آہستہ
آہستہ میں نے اپنی زبان کو وہاں سے نیچے کی طرف حرکت میں النا شروع کر دیا اور
پھر میری زبان اس کی ناف پر آ گئی ۔۔۔۔۔۔ اس کی ناف کا کافی موٹی اور گہری تھی سفید
جسم پر الئیٹ براؤن رنگ کی یہ ناف بڑی ہی سیکسی لگ رہی تھی سو میں نے اپنی
زابان اس کی ناف کے ارد گرد پھیرنا شروع کر دی اور وہ ایک دم بستر سے تھوڑا
اونچی ہوئ اور بے اختیار سسکی لی ۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔۔ف۔ف۔ف یہ کیا کر رہے ہو ۔۔۔ میرے
جسم میں عجیب سی لہر اُٹھ رہی ہے۔۔۔ تو میں نے اس کی ناف سے زبان ہٹا کر پوچھا
کیسی لہر روبی جی ؟ تو وہ بولی ۔۔۔۔ مستی کی لہر۔۔۔ ُچدنے کی لہر ۔۔۔۔۔ اور کون سی لہر
مسٹر شاہ ۔۔۔۔ پھر اس نے مجھے بالوں سے پکڑا اور زبردستی میرا منہ اپنی ناف پر لے
گئ اور کہنے لگی مزے کو مت روکو ۔۔۔۔۔۔ اور میں نے پھر سے اپنی زبان سے دائرہ
بناتے ہوۓ اس کی ناف کو چاٹنا شروع کر دیا ۔۔۔ اور وہ مست مست آوازیں نکلتی رہی
۔۔۔۔
پھر کچھ دیر بعد میں نے اپنی زبان کو وہاں سے حرکت دینی شروع کر دی اور اب آہستہ
آہستہ میری زبان نے اپنی منز ِل مقصود کی طرف جانا شروع کر دیا جیسے جیسے میری
زبان نیچے کی طرف سفر کر رہی تھی وہ ویسے ویسے اپنی گردن دائیں بائیں مارتی
جاتی اور بولی ۔۔۔۔۔۔ جلدی سے اپنی زبان کو میری چوت میں ڈالو ۔۔۔۔۔ جلدی میری جان
جلدی کرو اور فورا ً چوت چاٹو ۔۔ ۔۔۔۔ میری چوت مچل رہی ہے پر میں نے اس کی بات
سنی کرتے ہوۓ بڑے ہی آرام سے اپنی زبان کو اس کی چوت کی طرف لے جاتا سنی اَن ُ
ُ
رہا لیکن شاید وہ اتنا صبر نہیں کر سکتی تھی سو وہ ایک دم بستر سے اُٹھی اور مجھے
بالوں سے پکڑ کر میرا سر سیدھا اپنی ٹانگوں کے بیچ کر کے بولی ۔۔ بہن چود کہا جو
ہے کہ زبان سیدھی چوت پر لے جاؤ ۔۔۔۔ اور پھر لیٹ گئی اب میں نیچے جھکا اور اس
کی چوت کا جائزہ لینے لگا اس کی چوت پر کوئ بال نہ تھا اور اس بالوں سے پاک
چوت کے دونوں لب آپس میں ملے ہوۓ تھے چوت کے شروع میں ایک ہلکے براؤن
رنگ کا دانہ تھا جو اس وقت کافی پھوال ہوا تھا یہ روبی کی اعضاۓ جنسی کا وہ حساس
دانہ تھا جو اس وقت پوری طرح ایستادہ تھا اور اسکی مست چوت پر کھڑا لہرا رہا تھا
اور روبی کی چوت کے بیچ میں ایک پتلی سی لکیر تھی جس کا مطلب یہ تھا کہ میس
روبی نے اپنی چوت بڑی سنبھال کر رکھی ہوئی تھی اور بہت کم استمال کروائی تھی اور
اس لکیر کے آخر میں اس کی چوت سے مسلسل پانی بہہ بہہ کر بستر پر گر رہا تھا
سرخ ہو رہی تھی اور اس اللگی کے ساتھ دوسرے طرف روبی کی وہ موٹی چوت کافی ُ
ساتھ اس کی چوت پر کچھ گہری گہری سی خراشیں بھی پڑی ہوئ نظر آ رہی تھیں ۔۔۔
ایسا لگ رہا تھا کہ اس خوبصورت پھدی کو کسی نے بڑی بے دردی سے اپنے ناخنوں یا
کسی اور چیز سے چھیال ہو ۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھ ہی لیا کہ روبی جی ۔۔۔ یہ آپ
کی چوت اتنی الل کیوں ہو رہی ہے ؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی میں نے اس کو
خود مارا ہے اس پر تھپڑوں کی بارش کی ہے اور یہ جو اس پر تم کو خراشیں نظر آ
رہی ہیں نا یہ میرے ناخنوں کی ہیں جو میں نے اپنے بڑے بڑے ناخنوں سے اس پر ڈالی
ظلم کیوں ڈھایا ہے ہیں تو میں نے اس سے پوچھا روبی جی آپ نے اس بے چاری پر اتنا ُ
؟ تو وہ بولی ۔ ۔۔۔۔ اور کیا کرتی یار۔۔۔۔ یہ کسی بھی صورت ٹھنڈی نہیں ہو رہی تھی تو میں
نے اس سے کہا کہ آپ کے ایسا کرنے سے کیا یہ ٹھنڈی ہو گئی تو وہ بولی نہیں ۔۔۔۔۔۔ پر
مزہ بڑا آیا ۔۔۔۔ پھر عجیب سے لہجے میں بولی شاہ ۔۔۔۔۔ پھدی پر خراشیں ڈالنے سے بڑا
مزہ آتا ہے پر اصل مزہ تو لن سے آتا ہے نا ۔۔۔۔
پھر وہ مھی سے بولی میری جان کب تک تم میری چوت کا جائزہ لیتے رہو گے ۔۔۔
مہربانی کر کچھ کرو نا ۔۔ تو میں نے اس کی دونوں ٹانگوں کو کچھ مزید کھوال اور اس
کے درمیان میں آ کر بیٹھ گیا اور پھر اس کی چوت پر جھک کر اس کے براؤن دانے پر
تھوک کر اس کو اچھی طرح گیال کیا اور پھر میں نے اپنا انگھوٹھا اس کے منہ میں دیا
جسے اس نے اچھی طرح چوسا اور گیال کر دیا اب میں نے اپنا یہ گیال انگھوٹھا اس کے
دانے پر رکھا اور اسے خوب ملنے لگا وہ میری اس مالش کے نیچے ماہئ بے آب کی
طرح تڑپنے لگی ۔۔۔ اور اس کی چوت نے مزید پانی چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔ پھر میں نے
اپنا وہ انگھوٹھا اس کے چوت کے اینڈ پر رکھا اور ہولے سے اس کی چوت میں ڈال دیا
۔۔۔۔۔ جیسے ہی میرا انگھوٹھا اس کی چوت میں داخل ہوا وہ فورا ً اُٹھ کر بیٹھ گئی اور
بولی۔۔۔۔۔ میری پھدی یہ چو ٹا سا انگھوٹھا نہیں۔۔۔۔بلکہ۔۔۔ تماررا موٹا لن مانگ رہی ہے ۔۔۔
اب مزید کوئی اور کام نہ کرو بس اپنا لن اس میں ڈال کر ہلو کہ مجھ میں برداشت ختم
ہوتی جا رہی ہے
واقعی وہ درست بات کر رہی تھی کیونکہ میں نے اس کی پھدی کو بڑی اچھی طرح سے
دیکھا تھا جو مسلسل پانی چھوڑ رہی تھی ۔۔۔ سو میں نے اس کی بات مان کر روبی کی
دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا اور اور پھر اپنے ٹوپے پر تھوک لگا کر اسے
اچھی طرح گیال کر دیا اور یہ ٹوپا میں نے اس کی چوت لبوں کے آخر میں رکھا اور اس
سے قبل کے میں اپنا ٹوپا اس کے اندر کرتا وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔ تم
میری چوت کو پھاڑ سکتے ہو؟ تو میں نے کہا کوشش کروں گا میڈم ۔۔۔ تو وہ بولی نہیں
کوشش نہیں کرنی ۔۔۔ آج تم نے میری چوت کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا ہے اور اسے اتنا مارنا
ہے کہ یہ آئیندہ کبھی لن کا نام بھی نہ لے ۔۔۔ وہ جوش میں کچھ اور بھی کہنا چاہ رہی
تھی پر میں نے اس کی طرف توجہ دیئے بغیر اپنے ٹوپے پر ایک دفعہ پھر تھوک لگایا
اور پھر ٹوپے کو ہلکا سا پُش کیا ۔۔۔ ٹوپا ۔۔۔ تھوڑا سا کھسک کر اس کی پھدی میں داخل
ہو گیا ۔۔۔۔۔ اُف۔۔ف۔ف۔فف۔۔ف اس کی چوت اندرونی تہہ بڑی ہی گرم جبکہ اسکے ٹشو
بڑے ہی ٹائیٹ تھےکیونکہ میرا ٹوپا کافی کافی پھنس کر اس کی چوت میں داخل ہوا تھا
۔۔۔ ۔۔جیسے ہی ٹوپا اس کی خوبصورت چوت میں اترا ۔۔۔ اس نے نیچے سے اپنی گانڈ
اُٹھائی اور بولی ۔۔۔۔۔ صرف ٹوپا نہیں ۔۔۔۔میری جان میری چوت میں پورا لن ڈال ۔۔۔ میری
پھدی بڑی ترسی ہوئ ہے ۔۔۔ اس کو بے دردی سے مارو ۔۔۔ اور میں نے اپنے لن کو اس
کی چوت سے تھوڑا باہر نکاال اور اور پھر ایک زور دار گھسا مارا اور اپنا سارا لن اس
کی چوت میں داخل کر دیا روبی نے مستی میں آ کر ایک ہلکی سی چیخ ماری اور بولی
یس۔س۔س۔ اسیے چود۔۔۔۔ نہ مجھے اور پھر میں نے اس کی چوت میں زودار گھسوں کو
یلغار کر دی اور اپنا لن مسلسل اس کے پانی سے بھری چوت میں ان آؤٹ کرنے لگا ۔۔۔۔
اور وہ جوش میں آ کر کہتی جاتی ۔۔۔ یسسس۔س۔۔۔۔س۔۔۔۔۔ میری جان ۔۔۔ ایسے ہی گھسے
مار ۔۔۔۔۔ میری پھدی کو پھاڑ دے ۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے ایک دم گھسے مارنے بند کر
دیۓ تو وہ بولی کیا بات ہے سٹاپ کیوں کر دیا ہے مجھے چودو نا ۔۔۔۔ کہ مجھے ابھی تما
رے مزید گھسوں کی سخت ضرورت ہے تو میں نے کہا بس ویسے ہی ُرکا تھا ۔۔۔ تو وہ
بولی یہ ُرکنے کا ٹائم نہیں پھدی پھاڑنے کا ٹائم ہے ۔۔ ڈونٹ سٹاپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے چود اور
چودتا جا ۔۔۔۔
سن کر مجھے بھی جوش چڑھ گیا اور میں نے روبی سے کہا کہ اس کی اتنی گرم باتیں ُ
سالی تیار ہو جا اب میری تیری پھدی پھاڑنے واال ہوں اور ایک دفعہ پھر اس کی ٹانگوں
کو اپنے کاندھوں پر رکھا اور لن کو اس کی چوت کی سیدھ میں الیا اور پھر بڑی بے
دردی سے اس میں داخل کر دیا ۔۔۔۔۔۔ اس دفعہ میرا گھسا اتنا شدید تھا کہ وہ بے اختیار
چیخ اُٹھی ۔۔۔ اوئ ماں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری پھدی ۔۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے اس کی چوت میں اپنے
زوردار گھسوں سے پمپنگ شروع کر دی ۔۔۔۔۔۔ وہ میرے اس جوش سے بڑی مست ہو
گئی اور میرے اپنا ہاتھ بڑھا کر میری کمر پر مسلسل پھیرنے لگی ۔۔۔۔ ابھی میرے نان
سٹاپ گھسوں کو تیزرفتار جاری تھی کہ وہ کہنے لگی اور زور سے ۔۔۔۔۔۔۔ شاہ تیز میرا
اینڈ آنے واال ہے ۔۔۔۔۔۔ اور نیچے سے اپنی ہپس ہالنے لگی ۔۔۔۔ پھر میں نے دو چار
گھسوں کے بعد محسوس کر لیا کہ روبی کی چوت سکڑنا شروع ہو گئ ہے ۔۔۔۔ اور اس
کے ساتھ ساتھ اس کی چوت نے پانی چھوڑنے کی رفتار میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہو
گیا ہے یہ دیکھ کر میرا جوش اور بڑھ گیا اور میں نے ایک زوردار کھسا مارا تو مجھے
محسوس ہوا کہ میرا لن بھی پانی چھوڑنے ہی واال ہے سو اب جو میں نے کس کر گھسا
مارا تو روبی جو اپنے چھوٹنے کے انتہا پر تھی اس نے ایک دم اپنی ٹانگیں میرے
کندھوں سے نیچے اتاریں اور اپنی پھدی کو بڑی سختی سے میرے لن کے ساتھ جوڑ لیا
اور پھر وہ اسی حالت میں اوپر کو اُٹھی اور میرے ساتھ اس بُری طرح سے چپکی۔۔۔ کہ
اس سے میری ہڈیاں تک چٹخ گئیں ۔۔۔۔۔ پھر اس نے اپنے تیز ناخن میرے کندھے میں ُچبو
دیۓ اور ایک دلدوز چیخ ماری ۔۔۔۔۔۔ اوئی ماں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور نیچے سے جھٹکا مار کر مزید
چھوٹنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ اس کے بعد وہ مزید میری ساتھ چپک گئی اور پھر ایک اور دل
دوز چیخ ماری اور پھر وہ مسلسل جھٹکے مار مار کر چیخیں مارنا شروع ہو گئ ۔۔۔ وہ
اتنے زور سے چیختی جا رہی تھی کہ رات کے سناٹے میں اس کی آواز خاموشی کو
چیرتی ہوئی دور دور تک چلی گئ جسے سن کر میرا کلیجہ ہل گیا اور اس سے پہلے کہ
میں اس کے منہ پر ہاتھ رکھتا ۔۔۔۔۔۔۔۔ کام ہو گیا۔۔۔۔۔۔
اچانک نیچے سے روبی کے والد کی گھبرائی ہوئی آواز سنائی دی ۔۔۔۔۔۔ اوپر کون ہے ۔۔
روبی بیٹا تم چیخیں کیوں مار رہی ہو؟ ۔۔۔ پھر مجھے رفیق کی آواز سنائی دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابا
یقی ًنا ہمارے گھر میں ڈاکو آ گئے ہیں ۔۔۔۔۔ پھر مجھے روبی کے والد اور رفیق کی ملی
سن رہی تھی اس نے فورا ً ہئ بیڈ سے جلی آوازیں آنے لگی ۔۔۔۔ یہ آوازیں روبی بھی ُ
چھ النگ الگائ اور پتہ نہیں کیسے ایک دم کپڑے پہن لیئے اور میں جو اس وقت تک
کامے میں تھا تیزی سے بولی ۔۔۔ بھاگ شاہ ۔۔۔ بھاگ ۔۔۔۔۔ ابو نے دیکھ لیا تو وہ تم کو زندہ
نہیں چھوڑیں گے یہ کہتے ہوۓ اس نے میری طرف میری قمیض کو پھینک دیا اور
بولی جلدی سے اسے پہن لو سو میں نے جلدی جلدی قمیض پہنی اور شلوار پہنے ہی لگا
تھا کہ سیڑھیوں سے بھاگتے قدموں کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں اور اس سے پہلے کہ
شلوار پہنتا روبی گھٹی گھٹی سی آواز میں بولی ۔۔۔ یہ شلوار پہننے کا ٹائم نہیں ہے ڈفر ۔۔۔۔
جلدی سے بھاگ اور وہ خود بھاگ کر کھڑکی کی طرف گئی جو کہ ان کے کوری ڈور
میں کھلتی تھی اور اسے کھول کر بولی فاسٹ ۔۔۔ جلدی سے یہاں سے کود جاؤ اور بھاگ
جاؤ ۔۔۔۔ میں نے جیسے ہی کھڑکی سے چھالنگ لگائی اس نے فورا ً اسے بند کیا اور
کنڈی لگا دی ۔۔۔ میں نے چونکہ ان کا گھر کا چپہ چپہ دیکھا ہوا تھا سو میں کوری ڈور
میں ایک طرف بنی چھوٹی سی لیٹرین میں چھپ گیا اور زرا سا دروازہ کھول کر
دیکھنے لگا اور میرے دیکھتے ہی دیکھتے پہلے رفیق وہاں سے گزرا اس کے ہاتھ میں
ایک موٹا سا ڈنڈا پکڑا تھا ۔۔۔۔۔ اور وہ تیزی کے ساتھ کمرے کی طرف بڑھ رہا تھا جبکہ
اس کے عین پیچھے انکل بھاگے جا رہے تھی اور ان کے ہاتھ میں پستول تھا ۔۔۔ جسے
دیکھ کر میری حالت غیر ہو گئ ۔۔۔۔ جب وہ دونوں وہاں سے گزر گئے تو میں نے
جھانک کر ادھر ادھر دیکھا اور کسی کو نہ پا کر میں ہاتھ میں شلوار لیئے دبے پاؤں
لیٹرین سے باہر نکل آیا اور سیڑھیاں اترنے کے لیئے جیسے ہی قدم بڑھایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے فرشتے ُکوچ کر گئے اور میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا کیونکہ میری
آنکھوں کے عین سامنے آنی اپنے کولہوں پر دونوں ہاتھ رکھے بڑی نفرت ۔۔۔۔۔۔۔۔اور
غصے سے میری طرف دیکھ رہی تھی ان کی آنکھوں میں شعلے لپک رہے تھی ۔۔۔۔
مجھے دیکھ کر وہ ایک دم آگے بڑھیں اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
)ساتواں حصہ (
۔۔۔پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ ایک دم مجھ پر جھپٹیں اور مجھے دھکا دیکر دوبارہ لیٹرین
میں بند کر دیا اور خود اس کے سامنے کھڑی ہو گئیں کچھ ہی سکینڈز کے بعد رفیق اور
اس کے باپ کی قدموں کی چاپ لیٹرین کے سامنے آ کر ُرک گئی اور پھر میں نے انکل
سنی وہ کہہ رہے تھے ۔۔۔ کہاں گیا وہ حرامزادہ میں اس کو کی غصے میں بھر پُور آواز ُ
زندہ نہیں چھوڑوں گا آج وہ بچ کر نہیں جا سکتا ۔۔۔۔۔ پھر میں نے آنٹی کی آواز سنی وہ کہہ
رہی تھیں ۔۔۔۔ لئیق صاحب۔۔۔۔ کچھ ہوش کے ناخن لو ۔۔۔تمہیں معلوم ہے کہ تم کیا بات کر
رہے ہو؟ کیا کوئی جوان بیٹی کا باپ اتنی اونچی آواز میں کہتا ہے کہ اس کے گھر کوئی
سنا
آیا ہے ؟ پہلے ہی ہماری بیٹی کو رشتے کا مسلہ ہے اوپر سے تم شور مچا کے سب کو ُ
رہے ہو کہ کوئی تمانرے گھر آیا ہے اس طرح تو یہ مسلہ اور بھی گھمبیر ہو جاۓ گا لئیق
سنی وہ کہہ رہے تھے ۔۔۔ لیکن بیگم ۔۔۔۔۔ کوئصاحب ۔۔۔ تو پھر میں نے انکل کی آواز ُ
سن کر آنٹی بڑے ہی طنز سے بولی۔۔ ہمارے گھر میں آیا تو ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔ انکل کی یہ بات ُ
اچھا تو تم ایسا کرو باہر گلی میں نکل جاؤ اور وہاں خوب شور مچا مچا کر بولو کہ آدھی
سن کر انکل رات کو تمااری بیٹی سے ملنے کوئی آیا ہے ۔۔۔۔ میرا خیال ہے آنٹی کی یہ بات ُ
کافی کھسیانے سے ہو گئے تھے کیونکہ اس دفعہ انکل بولے تو ان کی آواز میں وہ دھمک
نہ تھی وہ کہہ رہے تھے وہ۔۔۔ تو سب ٹھیک ہے پر۔۔ پر۔۔۔ اس سے پہلے کہ وہ کچھ اور
سنی ۔۔۔ یہ یقنی طور پر
کہتے میرے کانوں نے سیڑھوں سے پھر ہلکے قدموں کی چاپ ُ
روبی کے قدموں کی چاپ تھی ۔۔ میرا خیال ہے کہ جب وہ نیچے آئی تو وہ جھول رہی ہو
سنی وہ رفیق کو مخاطب کر کے کہہ رہی تھی کہ بیٹا زرا گی تبھی میں نے آنٹی کی آواز ٗ
باجی کو سنبھالو ۔۔۔۔۔ اس کے بعد آنٹی نے غصے سے دانت پیستے ہوۓ انکل کو مخاطب
کیا اور کہنے لگی ۔۔۔۔ لئیق صاحب ۔۔۔ اپنی بیٹی کی حالت دیکھ رہے ہو ناں ؟؟ اور تم اچھی
طرح سے جانتے ہوکہ تمانری بیٹی بہت ہی حساس واقعہ ہوئی ہے اور تم یہ بھی جانتے ہو
کہ اس کی شادی کی عمر نکلتی جا رہی ہے ۔۔۔۔ اور یہ اس سلسلہ میں بہت ٹچی واقعہ ہوئی
ہے اور تمکو معلوم ہے کہ اسی وجہ سے اسے ہسٹیریا کے دورے بھی پڑتے ہیں اور تم
نے یہ نوٹ نہیں کیا کہ جب بھی فیملی میں کسی کی شادی ہوتی ہے روبی بہت اَپ سیٹ ہو
جاتی ہے پھر آنٹی دوبارہ دانت پیستے ہوۓ بولی تم جانتے ہو کہ حال ہی میں ملکوں کے
گھر شادی ہوئی ہے جس کی وجہ سے روبی کافی اپ سیٹ تھی ۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ آنٹی
کوئی اور بات کرتی میں نے رفیق کی آواز سنی وہ کہہ رہا تھا ۔۔۔۔ ۔۔۔ ماما ٹھیک کہہ رہی
ہیں باجی کو پھر فٹس پڑے ہیں ۔۔۔۔۔
سن کر انکل بولے آئی ایم سوری بیگم مجھے خیال نہ رہا تھا ۔۔۔ تو آنٹی نےرفیق کی بات ُ
غصے سے جواب دیا کہ کسی چیز کا تو خیال رکھ لیا کرو لئیق صاحب۔۔ پھر وہ رفیق سے
مخاطب ہو کر بولی بیٹا باجی کو لے جاؤ اور اس کو میڈیسن دے دو خاص کر نیند کی
سن کر رفیق بوال گولی ضرور دینا کہ اس کی بڑی بُری حالت ہو رہی ہے آنٹی کی بات ُ
چلو باجی اور پھر مجھے ان کی سیڑھیاں اترنے کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد
مجھے پھر آنٹی کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہی تھی یہاں کھڑے کھڑے میرا منہ کیا دیکھ
رہے ہو جاؤ جا کر بیٹے کی مدد کرو اور شور مچانے سے پہلے یہ ضرورسوچ لینا کہ تم
ایک جوان بیٹی کے باپ بھی ہو ۔۔۔۔ لوگ تو ایسی باتوں پرہزار ہزار پردے ڈالتے ہیں اور
سرعام اُچھال رہے ہو ۔۔۔ مجھے پھر انکل کی آواز سنائی ایک تم ہو کہ اپنی عزت کو یوں ِ
دی وہ کہہ رہے تھے ۔۔۔۔۔ وہ میں زرا رفیق کو دیکھتا ہوں اور اس کے ساتھ ہی انکل کے
تیزی سے نی چے اترنے کی آواز سنائی دی ۔انکل کے جاتے ہی آنٹی نے ایک گہری سانس
لی اور پھر وہ کچھ دیر تک وہیں کھڑی رہی پھر جب اس کی یقین ہو گیا کہ سب لوگ
نیچے پہنچ گئے ہیں تو دفعتا ً انہوں نے لیٹرین کا دروازہ کھوال اور مجھے بازو سے پکڑ
کرباہر نکال اور بنا کوئی بات کیے وہ مجھے اوپر گیسٹ روم میں لے گئ اور دروازے پر
کھڑا کر کے مجھے ایک دھکا مار کر بولی تم نے دیکھ ہی لیا ہے کہ لئیق صاحب کیسے
تماکری جان کے دشمن ہو رہے ہیں ۔۔۔ خبردار اگر بھاگنے کی کوشش کی تو مارے جاؤ
گے میں ابھی آتی ہوں پھر اس نے دروازے کو کنڈی لگائی اور وہاں سے چلی گئی۔۔
آنٹی کا دھکا اتنا زور دار تھا کہ میں سیدھا قالین پر جا گرا ۔۔۔ پھر میں نے وہاں سے اٹھنے
کی کوئی کوشش بھی نہیں کی۔۔۔۔ابھی تک میرا دل دھک دھک کر رہا تھا۔۔۔۔۔میری سانسیں
بے تریتب ہو رہی تھیں۔۔۔۔۔اس لئے۔۔میں چپ چاپ لیٹے ۔۔۔۔ آج کے حادثے کے بارے میں
سوچتا رہا ۔۔۔ پھر مجھے آنٹی کا خیال آ گیا کہ انہوں نے معاملے کو کس خوبصورتی سے
ہینڈل کیا تھا ۔۔۔۔ ویسے بات وہ ٹھیک ہی کہہ رہی تھیں اس محلے میں ان کے رشتے دار
بھی رہتے تھے اگر انکل کے شور مچانے سے گلی والے جاگ جاتے تو بات )(یاسر لوگ
بڑی دور تک نکل جاتی ا ور پھر کچھ لوگ اس بات کا یقین کرتے کہ واقعہ ہی چور آیا تھا
مگر زیادہ تر یہی کہتے کہ آدھی رات کو ان کی لڑکی نے کسی یار کو ہی بُالیا ہو گا ۔۔۔۔۔
ان حاالت میں واقعہ ہی آنٹی نے جو کیا تھا بلکل درست کیا تھا حاالت اور سمجھداری کا
تقاضہ بھی یہی تھا اس کے بعد میں نے اپنی حالت پر غور کیا ۔۔۔۔ اور اپنا جائزہ لیا اور
سوچا کہ اب آنٹی کو کیا جواب دوں گا لیکن پھر دماغ نے کہا کہ ایک بات تو طے ہے کہ
وہ مجھے کبھی بھی اپنے گھر والوں کے حوالے نہیں کرے گی لیکن اس کے باوجود
انکوائری تو وہ ضرور کرے گی اور مجھے اس انکوائری کا سامنا کرنا تھا پھر خیال آیا
کہ میں نے ابھی تک شلوار نہیں پہنی ۔۔۔۔۔ یہ سوچ کر میں نے ہاتھ میں پکڑی شلوار سیدھی
کی اور اسے پہننے ہی لگا تھا کہ معا ً ایک خیال میرے زہن میں آیا اور میں نے شلوار
پہننے کا ارادہ ترک کر دیا اور اسے میں نے نیچے قالین پر رکھا اور خود اس پر آلتی
پالتی مار کر بیٹھ گیا اس طرح تھوڑے گھٹنے ننگے ہوۓ پر میں نے اپنے ننگے گھٹنوں
پرآگے تک قمیض کر لی اب ایک نظر میں کوئ بھی نہیں جان سکتا تھا کہ آیا میں نیچے
سے ننگا ہوں یا میں نے شلوار پہنی ہوئ ہے ۔۔۔ اور آنٹی کا انتظار کرنے لگا۔۔۔
کوئ بیس پچیس م نٹ کے بعد آنٹی واپس آئیں۔۔ اس وقت تک میں نے ان کے ممکنہ سوالوں
ت عملی طے کرچکا تھا آنٹی نے آتے کے جوابات کے بارے میں پہلے سے ہی ساری حکم ِ
ساتھ ہی تھوڑی دور پڑی ہوئی ایک ایزی چئیرکو گھسیٹ کر میرے سامنے کیا اور پھر وہ
اس پر بیٹھ گئ اور کچھ دیر تک مجھ کو گھورتی رہی میں بھی اسی طرح ان کو گھورتا
رہا ۔۔۔ پھر کچھ وقفے کے بعد وہ مجھ سےبڑے سخت لہجے میں بولی ۔۔۔ سچ بتاؤ گے تو
تما ری جان چھوٹ جاۓ گی ورنہ تم جانتے ہی ہو کہ تما رے ساتھ کیا سلوک ہو سکتا ہے
۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا آپ پوچھیں میں سچ سچ ہی جواب دوں گا تو وہ بولی یہ بتاؤ ۔۔۔۔ کہ
تم آدھی رات کو ہمارے گھر کیا کر رہے تھے ؟ کیا چوری کی نیت سے آۓ تھے ۔۔ چوری
سن کر میرے تو تن بدن میں آگ ہی لگ گئی اور میں نے بڑے غصے میں ان کو کی بات ُ
جواب دیا یہ آپ کس قسم کا مجھ سے سوال کر رہی ہیں ؟ تو وہ کہنے لگی زیادہ بننے کی
ضرورت نہیں تم اچھی طرح سے جانتے ہو کہ میں کیا بات کر رہی ہوں ۔۔۔۔ تو اب میں نے
اپنے سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق ان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوۓ خاصے تلخ
لہجے میں جواب دیا کہ ۔۔۔۔ آدھی رات کو جو میں آپ کے گھر کیوں آیا تھا تو بہتر تھا کہ
اس کا جواب آپ میری بجائے۔۔۔۔ روبی سے لے لیتیں وہ آپ کو بات دے گی کہ میں آدھی
رات کو آپ کے گھر کیا کر رہا تھا ۔۔۔
سن کر وہ قدرے حیرانگی سے بولی ۔۔۔ اچھا تو یہ بتاؤ تمالرا روبی کے ساتھ میرے بات ُ
کب سے چکر چل رہا ہے ؟ تو میں نے انہیں اسی تلخ لہجے میں جواب دیا کہ ۔۔۔ میرا
روبی کے ساتھ کوئ چکر نہیں چل رہا ہے اگر ہوتا تو کام از کم آپ کے علم میں یہ بات
ضرور ہوتی ۔۔۔ تو میری یہ بات سن کر وہ بولی میرے علم میں کیسے ہوتا میں کوئی تم
لوگوں کو چوکیدار لگی ہوئی ہوں ؟؟ تو میں نے قدرے تیزی سے جواب دیا ۔۔۔ جی آنٹی ہر
سمجھدار ماں اپنے بچوں کی چوکیدار ہی ہوتی ہے اور اسے اپنے بچوں کے بارے میں
سب علم ہوتا ہے پھر میں نے اپنا لہجہ تھوڑا ڈھیال کیا اور خوشامد کا جال پھینکتے ہوۓ
کہا کہ اور آپ سے زیادہ سمجھدار ماں بھال کس کی ہو گی ؟؟ جس کی مثال میں نے ابھی
دیکھ لی ہے اگر آپ نہ ہوتیں تو اب تک سارا محلہ آپ کے گھر جمع ہو چکا ہوتا ۔۔۔۔۔۔ میرا
خیال ہے میرے اس خوشامد کے تیر نے کچھ کام کر دیا تھا تبھی تو جب آنٹی بولی تو ان
کی آواز میں وہ غصہ اور گھن گرج نہ تھی ۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی ۔۔۔ چلو مان لیا تماکرا روبی
کے ساتھ کوئ چکر نہ ہے تو پھر یہ سب کیا تھا ؟؟ یہ سب کیسے ہوا ۔۔۔۔ تو میں نے ان کی
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا سچ بتادوں تو دوں لیکن میرے سچ سے آپ ناراض تو نہیں
ہوں گی نا ؟ تو وہ قدرے تلخی سے بولیں میں نہیں ہوتی ناراض تم ساری بات بتاؤ ۔۔۔ میں
سنے ۔۔۔۔ کیوں کہ میں نے پہلے سے ہی بھی یہی چاہتا تھا کہ وہ مجھ سے ساری سٹوری ُ
ان کے لیئے ایک نہایت ہی لذیز اور سیکس اور ۔۔۔۔۔۔شہوت سے لبریز سٹوری تیار کر
رکھی تھی۔
چنانچہ میں نے ان کو بتانا شروع کر دیا کہ آنٹی جی ملکوں کی شادی کے وقت سے ہی
میں نے محسوس کر لیا تھا کہ روبی باجی مجھ پر خاص توجہ دے رہی ہیں پر۔۔۔۔۔ میں
نے اس بات کو کوئی نوٹس اس لیے نہ لیا کہ ہو سکتا ہے یہ میری غلط فہمی ہو ۔۔۔ لیکن
ایسا نہ تھا آپ کو یاد ہو گا کہ وہ مجھے بازار بھیجتی تھی اور جب میں واپس آ کر ان کو
چیزیں دیا کرتا تھا تو وہ اپنے کھلے گلے والی قمیض پر دوپٹہ نہ لیتی تھیں بلکہ جب میں
ان کو وہ چیز دیتا تھا ت و وہ جھک کر مجھ سے وہ چیز لیتی تھیں اور پھر بہانے بہانے
خوب نظارہ کرواتی تھیں اور ان کو میرے سامنے نمایاں کرتی تھیں "سے اپنے "اُن کا
۔۔۔۔ لیکن میں نے ان کی اس بات پر زیاددہ توجہ اس لیئے نہ دی کہ آج کل عام طور پر
بہت سی لڑکیوں سے یہ نظارہ مل جاتا ہے ۔۔۔ پھر اس کے بعد میں نے روبی کے کچھ
سناۓ ۔۔۔۔۔ اور جب میں آخری سین پر پہنچا تو آنٹی نے بے چینی سے اور گرم گرم سین ُ
پہلو بدلتے ہوۓ کہا ایک بات کے پیچھے ہی نہ پڑو ۔۔۔اب آگے بھی بڑھو ۔۔۔۔۔ اس بات کی
مزید تشریح کرنے کی کوئ ضرورت نہ ہے ۔۔۔۔ میں نے تشریح لن کرنی تھی کہ اس سے
آگے میرا بھی فُل سٹاپ تھا لیکن میں نے ان پر یہ بات ظاہر نہ ہونے دی اور بوال ۔۔۔۔ آنٹی
جی بیک گراؤنڈ کے بغیر آپ کو ساری بات سمجھ نہیں آۓ گی تو وہ قدرے جھنجھال کر
بولی ۔۔۔۔۔۔ جتنا کہا ہے اتنا کرو پھر بولی یہ بتاؤ کہ آج تم یہاں کیسے آ گئے۔۔
تو میں نے ایک بار پھر اپنے زہن میں گھڑے ہوۓ سیکسی سین یاد کرتے ہوۓ کہا کہ
۔۔۔۔ آدھی رات کو وقت تھا کہ فون کی بیل ہوئی پہلے تو میں نے نہیں اٹھایا پھر جب فون
مسلسل بجنے لگا تو میرے ذہن میں خیال آیا کہ کہیں یہ فون گاؤں سے نہ آیا ہو کہ ان
دنوں ہمارے ایک دو بابے بڑے سخت بیمار ہیں سوچا کہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کو کوئی روال نہ ہو
اور فون اٹھا لیا ۔۔۔۔ تو دوسری طرف آپ کی بیٹی روبی تھی وہ بڑے گھبراۓ ہوۓ لہجے
میں کہہ رہی تھی کہ شاہ جلدی سے ہمارے گھر آ جاؤ کہ ابو کو نا جانے کیا ہوا ہے کہ
وہ واش روم میں بے ہوش پڑے ہیں میرے خیال میں کوئی دل کا مسلہ ہے ۔۔۔ اور تم کو
پتہ ہے ابو کا بھاری بھر کم وجود اکیلے رفیق سے نہیں اُٹھایا جا رہا ۔۔۔ پلیز تم جلدی سے
ہمارے گھر آ جاؤ اور ابو کو اُٹھانے میں رفیق کی ہیلپ کرو ۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی
سن کر میں کافی گھبرا گیا تھا روبی فون پر ہی رونے لگ گئ ان کے رونے کی آواز ُ
سن اور میں نے ان کو تسلی دیتے ہوۓ کہا کہ آپی آپ فکر نہ کرو میں ابھی آیا ۔۔ تو یہ ُ
کر روبی باجی فورا ً بولی پلیز اپنے گھر والوں میں سے کسی کو نہ اٹھانا کہ خواہ مخواہ
ان کو زحمت ہو گی بس تم آ جاؤ اور ابو کو اٹھانے میں رفیق کی مدد کرو سو آنٹی جی
میں نے جلدی میں گھر کو الک بھی نہیں کیا اور ایسے ہی بھاگ آیا اور جب میں آپ
کےدروازے کے پاس پہچا تو وہاں روبی باجی پہلے سے ہی کھڑی تھیں جیسے ہی میں
اندر داخل ہوا تو انہوں نے اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر مجھے چپ رہنے کا اشارہ کیا
اور بولی ۔۔۔ شش۔۔۔۔۔۔ش۔۔۔ آواز نہیں نکالنا ۔۔ تو میں نے اشارے سے ان سے پوچھا وہ
کیوں ؟؟ تو وہ کہنے لگی اوپر چلو بتاتی ہوں ۔۔۔۔۔ اور میں ان کے پیچھے پیچھے اس
روم میں آ گیا ۔۔۔ یہاں آ کر دیکھا تو وہاں کوئی نہ ) (جہاں پر ہم اُس ٹائم بیٹھے ہوۓ تھے
تھا تو میں نے ادھر ادھر دیکھتے ہو ان سے ے پوچھا باجی جی آپ کے ابو کہاں ہیں؟ تو
وہ بولی اصل میں فون ختم ہوتے ہی رفیق نے مجھے بتایا تھا کہ ابو کو ہوش آ گیا ہے یہ
سن کر میں نے شکر ادا کیا اور واپس جانے کے لیئے ُمڑا تو روبی بولی آۓ ہو تو ُ
تھوڑی دیر بیٹھ جاؤ رفیق بھی یہاں ہی آ رہا ہے ۔۔۔
سن کر میں وہاں بیٹھ گیا ۔۔۔ پھر کچھ ہی دیر بعد روبی نے عجیب عجیب حرکتیں رفیق کا ُ
شروع کر دیں ۔۔۔ تو آنٹی فورا ً بولی وہ کیا ؟تو میں نے جواب دیا کہ وہ یہ کہ مثالً اس نے
بہانے بہانے سے مجھے اپنے "وہ" ۔۔۔ دکھانے شروع کر دیئے پھر میں نے آنٹی سے
پوچھا کہ آنٹی جی آپ م یری بات کا مطلب سمجھ رہی ہیں ناں؟ کہ اس نے بہانے بہانے
سے مجھے کیا دکھانا شروع کر دیا تو آنٹی بولی کچھ کچھ سمجھ رہی ہوں تم بات جاری
رکھو پھر میں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوۓ ان کو وہ تفصیل سنانا شروع کر دی کہ
سن کر ُمردے کو بھی ہوشیاری آ جاتی یہ تو بے چاری جیتی جاگتی عورت تھی ۔۔۔۔ اسے ُ
اور عورت بھی وہ جو بقول روبی کے آگ کا گولہ تھی ۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ اب آنٹی
پہلو بدلنے کے ساتھ ساتھ ٹھنڈی ٹھنڈی آہیں بھی بھر رہی تھیں اور ان کے ماتھے پر
پسنے کے چند قطرے بھی نمودار ہو چکے تھے ۔۔۔۔ میرا تیر نشانے پر لگ چکا تھا جیسا
کہ روبی نے مجھے بتایا تھا کہ اس کی ماں بے حد سیکسی اور گرم عورت ہے تو جس
طرح میں روبی کے ساتھ گئی سکیس سٹوری بیان کر رہا تھا اس نے ایک دفعہ بھی
مجھے منا نہ کیا تھا اور نہ ہی مجھے بیچ بیچ میں ٹوکا تھا بلکہ وہ بڑے انہماک سے
سن رہیں تھیں ۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ کرسی پر پہلو بھی بدلتی جا رہیمیری سیکس سٹوری ُ
سن کر ان سے رہا نہ گیا اور وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ تم آخر کار ایک گرم سین کی روداد ُ
تھی ِ
جس طرح یہ داستان سنا رہے ہو اس سے تو لگتا ہے کہ سارا قصور میری بیٹی کا ہے
اور تم سے بڑا فرشتہ اور روبی سے بڑی ۔۔۔ سیکسی لڑکی پوری دنیا میں اور کہیں نہیں
ہے ۔۔۔۔ حالنکہ میں اپنی بیٹی کو بڑی اچھی طرح جانتی ہوں وہ ہر گز ایسی لڑکی نہ ہے
تو میں نے کہا آنٹی کا موڈ دیکھ کر کہا کہ آپ بلکل ٹھیک کہہ رہی ہیں روبی ایسی لڑکی
ہر گز نہ ہے ۔۔۔ پر ۔۔۔ یقین کریں آنٹی جی سیکس کے وقت وہ بلکل جنسی بلی ہے ۔۔۔۔
ت جزبات سے سن کر ان کا چہرہ ایک دم الل ہو گیا اور جب وہ بولی تو شد ِ
میری بات ُ
اس کے ہونٹ ہلکے ہلکے لرز رہے تھے اور اس کے لہجے میں باوجود الکھ چھپانے
کے کپکپاہٹ صاف محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی چلو مان لیا کہ میری بیٹی
جنسی بلی ہے پر ۔۔۔۔ تم بھی کچھ کم نہ ہو کیونکہ میں خود اس بات کی گواہ ہوں کہ تم
نے دو تین دفعہ مجھ پر الئین ماری ہے ۔۔۔ تو میں کیسے یقین کر لوں کہ تم نے روبی جو
کہ مجھ سے زیادہ جوان اور مجھ سے زیادہ خوبصورت ہے کو کوئی الئین نہیں ماری ہو
سن کر میں تھوڑا کھسیانا ہو گیا اور ۔۔۔۔ شرمندہ سے لہجے میں بوال آپ گی ۔۔ ان کی بات ُ
کی بات اور ہے ۔۔۔ تو وہ فورا ً میری بات کاٹ کر بولی کیوں میری بات کیوں اور ہے تو
میں تھوڑا کھسک کر ان کے پاس چال گیا ( کہ لوہا ۔۔۔ کافی گرم ہو گیا تھا اور اب بس
تھوڑی سی اور محنت کی ضرورت تھی ) اور بوال آنٹی جی آپ کی بات اس لیئے اور
ہے کہ آپ ایک کالسک بیوٹی کی مالک ہو ۔۔۔ جبکہ وہ تو بس ایویں سی لڑکی ہے ۔۔۔۔
اور اس کے ساتھ ہی میں نے انگڑائی لینے کے بہانے اپنی ٹانگیں سیدھی کر لیں اور ۔۔۔۔
میرا شیر جو کافی دیر سے کھڑا تھا لیکن دونوں رانوں کے بیچ ہونے کی وجہ سے آنٹی
کے سامنے نہ آ سکتا تھا اب ک ُھل کر سامنے آ چکا تھا ۔۔۔
آنٹی جو بڑے غور سے یہ سب دیکھ رہی تھی اچانک میرے شیر کو دیکھ کر حیران رہ
گئی کیونکہ اس وقت آگے سے میری ساری قمیض اوپر کو اُٹھی ہوئی تھی اور قمیض
کے آگے تمبو سا بنا ہوا تھا ۔۔۔ اور لن صاحب فُل جوبن میں کھڑے لہرا رہے تھے ۔۔۔۔۔ یہ
نظارہ دیکھ کر آنٹی کچھ بے چین سی ہو گئی اور بے اختیار کرسی پر پہلو بدلنے لگی
اور اپنے خشک ہونٹوں پر بار بار زبان پھیر کر ان کو گیال کرنی لگی ۔۔۔۔ آخر وہ پہلو
بدلتے ہوۓ میری طرف دیکھ کر بے چارگی سے بولی ۔۔۔۔۔ یہ۔۔۔ یہ۔۔۔ کیا بے ہودگی ہے
۔۔۔۔۔ پھر اس کی نظر میری ننگی ٹانگوں پر پڑی تو وہ ہکالتے ہوۓ بولی ۔۔۔ تت ۔۔ تم نے
ابھی تک شلوار نہیں پہنی ؟؟؟ تو میں نے جواب دیا کہ جی پریشانی اتنی تھی کہ یاد ہی
نہیں رہا۔۔۔ ان کی نظریں جو کہ مسلسل میرے لہراتے ہوۓ لن پر چپکی ہوئیں تھیں ۔۔۔۔
ایک نظر اس کو اور ایک نظر مجھ پر ڈال کر بولی ۔۔۔ بد تمیز انسان جلدی سے شلوار
پہن لو ۔۔۔ اور تو وہ دوبارہ میرے کھمبے کی طرف دیکھنے لگی اور ساتھ ہی ایک دفعہ
پھر پہلو بدل لیا ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے فائنل راؤنڈ کھیلنے کا فیصلہ کر لیا اور بوال ۔۔۔
اوکے آنٹی آپ کا ُحکم ہے تو میں شلوار پہن لیتا ہوں ۔۔۔ یہ کہا اور کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔۔ جس
سے میرا لن اور نمایاں ہو کر ان کے سامنے آ گیا پھر میں نے ان کے سامنے ہی نیچے
پڑی شلوار کو اُٹھایا اور قمیض کو سامنے سے پکڑ کر اس کا سامنے واال حصہ اپنے
دانتوں میں داب لیا ۔۔۔۔ اور دوسرے ہاتھ سے شلوار پہننے میں جان بوجھ کر دیر کرنے
لگا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔ اب ان کی آنکھوں کے سامنے میرا ننگا لن کھڑا لہرا تھا ۔۔۔۔ انہوں نے
میرے لن کو ننگا دیکھ کر تھوک نگال اور اپنی خشک ہونٹوں پر زبان پھیری اور لن کو
ہی دیکھنے لگی ۔۔۔۔ اب میں نے تھوڑی اور پیش قدمی کی اور ایک قدم چل کر ان کے
سامنے آ گیا اور اب لن ان سے چند سنیٹی میٹر کے فاصلے پر تھا ۔۔۔۔ اور ان کی نظریں
میرے لن پر جیسے گڑھ سی گئیں تھیں ۔۔۔
پھر وہ تھوک نگل کر بولی ۔۔۔۔ تم شلوار کیوں نہیں پہن رہے ۔۔۔۔ تو میں نے تھوڑا
مسکراتے ہوۓ جواب دیا وہ جی پریشانی سے کچھ سمجھ نہیں آ رہا ۔۔۔۔ تو پہلی دفعہ میں
نے ان کے چہرے پر ایک سکیسی سمائل دیکھی غالبا ً انہوں نے میرے لن کے آگے
ہتھیار ڈال دیئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔ وہ کہہ رہی تھیں کہ ۔۔۔۔ بدتمیز لڑکے تماپری پریشانی تو کچھ
زیادہ ہی دکھائی دے رہی ہے اور پھر انہوں نے اپنی ایک ٹانگ اُٹھا کر کرسی پر اس
انداز سے رکھی کہ ان کی شلوار جو کہ ان کے موٹے چوتڑ (تھائی ) کے ساتھ چپکی
ہوئی تھی اور ۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ف۔ف ۔۔۔۔ اُن کے اس انداز سے بیٹھنے سے ان کی بھاری بھر
کم بُنڈ بہت ہی زیادہ نمایاں ہو کر میرے سامنے آچکی تھی جس کو دیکھ میرا منہ کھال کا
کھال رہ گیا اور میں نے بے اختیار تھوک نگال اور یک ٹک ان کی موٹی اور دلکش بُنڈ
کو دیکھنے لگا ۔۔۔ میرا خیال ہے اب تنگ کرنے کی باری ان کی تھی ۔۔۔۔ پھر انہوں نے
اپنا زاویہ بدال اور اپنی ٹانگ کو تھوڑا کھال کر دیا ۔۔۔۔۔ آہ۔ ہ۔ہ۔۔۔ میں نے غلط نہیں کہا تھا
اب ِٹیز کرنے کی ان کی باری تھی کیونکہ یہ جو سین میں نے دیکھا تھا اس نے میرے
چھکے چ ُھڑا دیئے تھے ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ آنٹی کی شلوار اُن کے موٹے چوتڑ کے
ساتھ بلکل چپکی ہوئی تھی اور اس کے ساتھ ہی ان کی خاص جگہ کی لکیر بھی نمایاں
ہو کر نظر آ نے لگی تھی ۔۔۔ لکیر کے درمیان ایک خال سا تھا اور میرے دیکھتے ہی
دیکھتے ان کی خاص جگہ کی لکیر کے خال ۔۔۔ کے اینڈ سے شاید ایک موٹا سا پانی کا
کا گیال پن صاف دکھائی دینے لگا ۔۔۔ "قطرہ نکال ۔۔۔ جس سے ان کی "خاص جگہ
یہ سین دیکھ کر میں نے ایک دفعہ پھر اپنے خشک حلق میں تھوک نگال اور ساتھ ساتھ
اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پھیری ۔۔۔۔ آنٹی میری یہ حالت دیکھ کر مسکرائی اور کہنے
لگی۔۔۔۔ کیا ہوا منا ۔۔۔۔۔۔ ایک ہی نظارے سے تمھارےسٹی کیوں ُگم ہو گئی ہے ؟ اُن کی
سن کر میں فورا ً نیچے بیٹھ گیا اور ان کے پاؤں پکڑ لیئے اور۔۔۔ان کی خوشامد
بات ُ
کرتے ہ وئے بوال ۔۔۔۔۔۔ بے شک میں آپ کا مقابلہ نہیں کر سکتا آپ استادوں کے استاد ہو
سن کر وہ اور اس کے ساتھ ہی دو چار اور بھی خوشامدانہ جملے جڑ دیئے۔۔۔۔۔۔ جنہیں ُ
بڑی خوش ہوئ لیکن بظاہر ویسے ہی لہجے میں بولی ۔۔۔۔۔ نہیں تم مجھے نمک مرچ لگا
سنا ۔۔۔ تمایرا کیا خیال ہے میں تمانری استادی
کر اور سیکسی داستان کو بڑھا چڑھا کر ُ
کو نہیں سمجھ رہی تھی ؟ تو میں نے نیچے بیٹھے بیٹھے ان کی کرسی پر رکھی ٹانگ
سے شلوار تھوڑا اوپر کی اور ان کی خوبصورت ننگی پنڈلی کو چوم کر بوال ۔۔۔ آئی ا یم
سوری آنٹی اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی زبان منہ سے باہر نکالی اور عین اُن کی
خاص جگہ پر رکھ دی ۔۔۔۔۔۔ واو۔۔۔۔ اس کی چوت کی سیکسی بُو ۔۔۔ شلوار سے باہر نکل
کر میرے نتھنوں کو گرم کر رہی تھی ۔۔۔ سو میں نے زبان انپے منہ میں ڈالی اور ان کی
چوت کی بُو کو سونگھنا شروع کر دیا ۔۔۔ کیا مست ۔۔۔۔ مہک تھی ۔۔۔ میں سونگھتا گیا ۔۔۔۔
کچھ دیر بعد آنٹی بولی ۔۔۔۔ میری چاٹ نا ۔۔۔ تو میں نے سر اُٹھا کر ان سے کہا کہ پہلے
میں آپ کی چوت سے آنے والی مست مہک تو ۔۔۔۔ جی بھر کرسونگھ لُوں جو مجھے پاگل
سن کر وہ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ابھی تو بیچ میں شلوار کا کپڑا آ گیا ہے
کر رہی ہے یہ ُ
دعوی ہے کہ تم مستی کے مارے ٰ ۔۔۔ اگر تم ننگی چوت کی مہک سونگھ لو ۔۔ تو میرا
پاگل ہو جاؤ گے تو میں نے کہا جی میں پاگل ہی تو ہو رہا ہوہ اور پھر میں نے بے خود
ہو کر دوبارہ منہ سے اپنی زبان نکلی اور ان کی گیلی چوت پر رکھ دی ۔۔۔۔ ایک دفعہ جو
میں نے اپنی زبان ان کی گیلی چوت پر رکھی تو پھر اسے وہاں سے ہٹانے کا نام نہ لیا ا
اور ان کی چوت کو شلوار کے اوپر سے ہی مسلسل چاٹتا رہا اور میری اس چاٹنے سے
سن کر میری زبان اور تیزی کے ان کے منہ سے لزت آمیز آوازیں نکلتی رہیں جنہیں ُ
ساتھ ان کی چوت پر چلتی رہی ۔۔۔۔۔ کچھ دیر تک تو انہوں نے مجھے ایسا کرنے دیا بلکہ
میرے چاٹنے سے اس کی ان کی چوت نے اور بھی کافی پانی چھوڑا اور کچھ میری
زبان کے گیلے پن نے ۔۔۔۔۔ ان کی شلوار کو بلکل بھگو دیا تھا ۔۔۔۔۔۔
پھر انہوں نے مجھے بالوں سے پکڑکر اوپر اٹھایا اور بولی ۔۔۔ بس کر ۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے
مجھے تھوڑا اور اوپر کیا اور خود جھک کر اپنا منہ میرے منہ کے ساتھ جوڑ دیا ۔۔ اور
اپنی زبان سے میرے منہ پر لگی ان کی چوت کی گیالہٹ ساری چاٹ کر صاف کر دی
اور پھر مجھے ایک طویل کس دی ۔۔۔ اپنی زبان میرے منہ میں ڈال کر خوب چوسی پھر
میری زبان کو اپنے منہ میں لیکر اچھی طرح چوسا ۔۔۔ اس کے بعد وہ مجھ سے بولی
نیچے بیٹھ جاؤ ۔۔۔ اور میں نیچے بیٹھ گیا پھر انہوں نے وہاں بیٹھے بیٹھے اپنے پہلے
سے نیچے رکھے پاؤں کے تلوے کو میرے لن کے ٹوپے پر رکھا اور اسے سہالنا
شروع کر دیا ۔۔۔۔ واؤ ۔۔۔۔ وہ اس قدر مہارت سے ٹوپے کو سہال رہی تھی کہ میرا مارے
مزے کے ۔۔۔ بُرا حال ہو رہا تھا ۔۔۔۔ وہ مساج کرنے کے ساتھ ساتھ بڑے غور سے میری
حرکات کو بھی نوٹ کر رہیں تھیں ۔۔۔۔ اور میں مزے سے اُف ۔۔۔۔ آہ۔ ہ۔ ہ۔ہ ہ۔ کرتا جا رہا
تھا پھر کچھ دیر بعد وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بولی کچھ مزہ بھی آ رہا ہے یا ویسے ہی
خالی خولی آہ آہ کر رہے ہو تو میں نے جواب دیا کہ ایسی بات نہیں ہے مجھے آپ کے
انداز سے بڑا مزہ آ رہا ہے ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ابھی کہاں میری جان ۔۔۔۔ ابھی تو مزے
کی شروعات ہیں ۔۔۔۔۔ میں تم ایسا مزہ دوں گی کہ یاد کرو گے پھر انہوں نے اپنی دسری
ٹانگ بھی نیچے کی اور پھر اپنیے دونوں پاؤں کے تلوؤں سے میرے لن پر اپنی ہلکی
سی گرفت کی اور پھر اسے اپنے تلوؤں کی مدد سے ُمٹھ کے سٹائل میں اوپر نیچے
کرنے لگیں ۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کے پاؤں کے تلوے گو کہ اتنے نرم نہ تھے لیکن وہ اتنی
مہارت سے یہ سب کر رہیں تھیں کہ میرے منہ سے بے اختیار سسکیاں نکلنا شروع ہو
گئیں ۔۔۔ میری یہ حالت دیکھ کر وہ بولی ۔۔۔۔۔ کیوں میں نے ٹھیک کہا تھا نا ۔۔۔ کہ ابھی تو
مزے کی شروعات ہیں ۔۔۔۔۔ اور مسلسل لن پر اپنے تلوؤں کی مدد سے مساج کرتی رہیں
پھر میں نے حیرانگی سے ان سے پوچھ لیا کہ یہ سب آپ نے کہاں سے سیکھا تو وہ ہنس
کر بولی ۔۔۔۔ کیوں برداشت نہیں ہو رہا ؟ تو میں نے جواب دیا کہ برداشت کیسے ہو آپ
کے زبردست مساج نے تو مجھے پاگل کیا ہوا ہے تو وہ بولی کیا اس سے پہلے کسی نے
تمانرے ساتھ اس طرح کیا تھا تو میں نے جواب دیا نہیں آنٹی اس مزہ سے آپ نے پہلے
دفعہ آشنا کیا ہے ۔۔۔۔ پھر میں نے کہا ایک بات کہوں تو وہ بولی ۔۔۔ضرور ۔۔ تو میں نے
کہا اگر آپ میرے لن کو تھوڑا سا چکنا کر لیں تو میرا مزہ دوباال ہو جاۓ گا اور ساتھ ہی
ان سے پوچھ لیا کہ آئیل کہاں پڑا ہے ۔۔۔ تو وہ جلدی سے بولی۔۔۔۔ نہیں نہیں تیل نہیں لگانا
۔۔۔۔تو میں نے ان سے پوچھا کہ وہ کیوں تو وہ کہنے لگی وہ اس لیئے میرے چندا کہ ابھی
میں نے اسے چوسنا بھی ہے ۔۔۔ پھر شہوت بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔اور تما رے
اس موٹے لن کو اپنے منہ میں لے کر انجواۓ بھی تو کرنا ہے اس لیئے میں اس پر تیل
لگا کر میں اپنا مزہ خراب نہیں کرنا
چاہتی ہاں ایک کام کر سکتی ہوں یہ کہتے ہوۓ وہ کرسی پر تھوڑا آگے جھکی اور پھر
اپنے دونوں پاؤں میرے لن سے ہٹا لیئے اور پھر اپنے منہ میں کافی سارا تھوک بھر کر
عین لن کے سامنے کر دیا اور پھر وہیں سے وہ تھوک کا گوال سیدھا میرے لن پر آ گیا
اور پھر انہوں نے جلدی سے دوبارہ اپنے پاؤں میرے لن پر رکھے اور بڑے آرام سے وہ
سارا تھوک میرے لن پر مل دیا اور اب جو اس نے اپنے دونوں تلوؤں کی مدد سے لن پر
مساج کیا تو ۔۔۔۔ میری جان ہی نکال کے رکھ دی ۔۔۔۔ انہوں نے مساج کے ساتھ ساتھ میرے
چہرے پر بھی نظریں جمائیں ہوئیں تھیں مجھے اتنا مزہ آ رہا تھا کہ اچانک میرے لن نے
مزی کا ایک موٹا سا قطرہ چھوڑ دیا شاید اہنوں نے میرے تاثرات سے اندازہ لگا لیا تھا
کہ میرا لن کچھ چھوڑنے واال ہے کیونکہ جیسے ہی میرے ٹوپے سے وہ قطرہ باہر نکال
انہوں نے جلدی سے اپنے پاؤں کے ایک تلوے کو میرے ٹوپے پر رکھا اور بڑے آرام
آرام وہ قطرہ میرے ٹوپے پر ملنے لگیں اور مجھے ان کے ان عمل سے اتنا مزہ آیا کہ
میں بڑا ہی بے قرار ہو کر آہیں بھرنے لگا ۔۔۔ ان کو شاید میری حالت پر رحم آ گیا اور وہ
کچھ دیر تک میرے تنے ہوے ٹوپے پر اپنے خوبصورت پاؤں کا نچال حصہ پھیرتی رہی
پھر مجھ سے بولی ۔۔۔۔ اب تم کھڑے ہو جاؤ اور میں نے ان سے یہ پوچھے بغیر کہ میں
کھڑا ہو کر کیا کروں گا فورا ً کھڑا ہو گیا اب وہ ایزی چئیر سے تھوڑا سا آگے بڑھیں اور
مجھے لن سے پکر کر اپنے سامنے لے آئیں اور پھر جب میں عین ان کے سامنے کھڑا
ہو گیا تو انہوں نے اپنا ایک ہاتھ میری پیٹھ پر پھیرا اور دوسرے ہاتھ سے میرا لن پکڑ
کر بولی ۔۔۔ واہ رے ۔۔۔۔ تیرا لن تو بڑا ہی مست اور بڑا ہے ۔۔۔۔ اسے کیا کھال کھال کر اتنا
بڑا کر دیا ہے ۔۔۔۔
یہ بات کر کے انہوں نے اپنا منہ میرے لن کی طرف کر دیا اور سب سے پہلے لن کا
ٹوپے پر زبان پھیری اور وہاں لگے میری مزی کو چاٹ کر ٹوپا صاف کر دیا پھر انہوں
نے میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ اب میں تما را لن اپنے منہ میں ڈالنے لگی ہوں ۔۔۔۔پھر
شہوت بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ ڈال لوں ؟؟ تمایرا یہ موٹا اور لمبا لن
۔۔۔۔۔۔ ڈال لوں۔۔۔۔۔ میں اپنے سلپری منہ میں ۔۔۔۔ وہ اس وقت فُل جوبن میں نظر آ رہی تھی
اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے نرم ہونٹ میرے ٹوپے پر رکھ دیئے اور ساتھ ہی
تھوڑا سا ٹوپا اپنے منہ کے اندر لے گئیں اور پھراپنے منہ کے اندر اندر سے ہی اپنی
زبان میرے ٹوپے پر پھیرنے لگیں ۔۔۔ اور میں مزے کے مارے آہیں بھرنے لگا آہ ۔۔۔ آہ۔۔۔
سن کر وہ اور جوش سے سارے ٹوپے پر اپنی زبان پھیرتی اُف۔ف۔ف۔ف ف۔۔ف ۔۔۔ جنہیں ُ
رہی پھر کچھ دیر بعد انہوں نے یہ کھیل ختم کیا اور سیدھا سیدھا لن کو چوسنا شروع کر
دیا انہوں نے میری شافٹ کو ایک ہاتھ میں پکڑا اور لن کی وین پر نیچے سے اوپر تک
زبان پھیرنے لگی جس سے میری نس نس میں مزہ بھرنے لگا اور میں مزے کی آخری
منزل پر پہنچ گیا وہ بد ستورمیرے لن کو منہ میں ڈالے اور اسے اپنے نرم ہونٹوں میں
لیکر چوستی رہی ادھر میرے منہ سے نان سٹاپ آہیں نکلے جا رہیں تھیں وہ کافی دیر
تک ایسے ہی میرا لن چوستی رہیں پھر انہوں نے لن کو اپنے منہ سے نکال تو میں نے
ان سے کہا کہ آنٹی پلیز تھوڑا اور چوسیں نا ۔۔ مجھے بڑا مزہ آ رہا تھا تو وہ کہنے لگیں
۔۔۔۔ چندا مزہ تو مجھے بھی آ رہا تھا اور جی بھی نہیں کر رہا کہ میں اسے منہ سے
نکالوں ۔۔۔ لیکن اب میں اور نہیں چوس پاؤں گی ۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی میرا ہاتھ پکڑ کر اپنی
گرم گرم پھدی پر رکھ دیا اور بولی دیکھو یہ کیسے بے چین ہو رہی ہے اور میں نے
محسوس کیا کہ وہ ٹھیک ہی کہہ رہی تھیں ۔۔۔اس کے بعد وہ ایزی چئیر سے اُٹھ کھڑی
ہوئیں اور صرف اپنی شلوار اُتار دی اور میری نگاہ ان کی اس چیز پر پڑ گئی جس چیز
کے لیئے ہم یہ سب کر رہے تھے مجھے اپنی چوت کی طرف دیکھتے دیکھ کر انہوں
نے اپنی ٹانگیں تھوڑی اور کھول لیں اور اپنی " وہ" چیز نمایاں کر کے بولی ۔۔۔۔ کیسی
ہے میری " یہ" ۔۔۔
تو میں نے جواب دیا کہ ِبنا استعمال کیئے میں کیسے بتا سکتا ہوں کہ آپ کی یہ چیز
کیسی ہے ؟؟ تو وہ تھوڑا ہنس کر بولی تم بڑے پکے حرامی ہو ۔۔۔۔ پھر انہوں نے اپنی
ٹانگیں مزید کھولیں اور اپنی موٹی چوت کو دونوں انگلیوں کی مدد سے مزید کھول کر
اس کا اندرونی نظارہ کروا کر کہنے لگیں ۔۔۔ دیکھ اور اس کے بارے میں کچھ تو بول نا
سرخی مائل تھی ۔۔۔ تو میں نے ان کی چوت کو غور سے دیکھا چوت کی اندرونی جگہ ُ
سرخی کا رنگ کچھ گدال سرخی میں ان کی مزی مکس ہونے کی وجہ سے اس ُ جبکہ اس ُ
سا گیا تھا اور آف وائیٹ مزی چوت کی تہہ سے ِرس ِرس کر ایک عجیب نظارہ پیش کر
رہی تھی ۔۔۔ میں نے یہ سب ایک نظر دیکھا اور بوال آنٹی جی آپ کی چوت مارنے جوگی
ہے ۔۔ تو وہ فورا ً بولی ہاں یہ مرنے کے لیئے بلکل تیار ہے یہ کہا اور اپنی ایک انگلی ان
کی گرم پھدی میں ُگھسا دی ۔۔ ۔۔۔۔۔ اصل بات یہ تھی کہ ان کی دونوں تھائیز گول اور بہت
موٹی تھیں اور خاص کر چوٹر تو اتنے موٹے تھے کہ ان کی چوت ان میں تقریبا ً چ ُھپ
سی گئی تھی جب انہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں چوڑی کیں تو کچھ نظر آئ ۔۔۔ اُن کی
چوت کے لب خاصی موٹے اور بڑے بڑے تھے جس کی وجہ سے ان کی چوت ان میں
ڈھانپی ہوئی تھی ۔۔۔۔ انہوں نے کچھ دیر فنگرگ کی پھر وہ قمیض اُتارے بغیر ہی ایزی
چئیر پر بیٹھ گئیں ہاں اسے اپنے مموں سے کافی اوپر کر لیا تا کہ میں ان کے ممے
آسانی سے چوس سکوں ۔۔۔۔۔۔ چئیر پر بیٹھنے کے بعد وہ پھر مست آواز میں بولی ۔۔۔ آ جا
سنمیرے راجا اور مارنے والی چیز کو بے دردی سے مار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے ان کی آواز ُ
کر گھٹنوں کے بل اُن کے پاس بیٹھ گیا اور ان کی چوت کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔۔۔ جیسا کہ
میں نے بتالیا ہے کہ ان کی چوت کے لب کافی موٹے تھے اصل چوت لبوں سے ڈھکی
ہوئی تھی اور چوت کے اوپر کالے کالے بال تھے میرے خیال میں چوت کے یہ بال کوئ
10،12دن پُرانے تھے چوت کے ُاوپر ایک ڈارک براؤن رنگ کا موٹا سا دانہ تھا جو
اس وقت بہت زیادہ پھوال ہوا تھا ۔۔۔۔۔میں نے اس دانے کو اپنی دو انگلیوں اور انگھوٹھے
کی مدد سے پکڑا اور پھر اسے بڑی بے دردی سے مسلنے لگا ۔۔۔۔۔ فورا ً ہی آنٹی کے منہ
سے لزت آمیز سسکیوں کی آوازیں نکلنے لگیں ۔۔۔ آہ ہ۔۔ اوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اممم ۔۔۔ پھر میں نے
دانے کو مسلنے کے ساتھ ساتھ اپنے دوسرے ہاتھ کی ایک انگلی ان کی چوت میں ڈال
دی اور ساتھ ساتھ ان آؤٹ کرنے لگا ۔۔۔۔۔۔ انہوں نے بس کچھ ہی منٹ مجھے ایسا کرنے
دیا پھر اچانک میرا ہاتھ پکڑ کر بولی ۔۔ بس سس ۔۔۔۔ پلیز یہ سب بس کر دو ۔۔۔ اور میں
نے ان کے دانے کو اپنی انگلی اور انگھوٹھے سے آذاد کر دیا اور جو انگلی ان کی چوت
میں گئی تھی اسے بھی باہر نکال لیا اور سوالیہ نظروں سے ان کی طرف دیکھنے لگا
۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے ایسے دیکھ کر وہ بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔ دیکھو ٹائم زیادہ ہو گیا ہے تم اصل کام کی
طرف آؤ ۔۔۔۔۔
سن کر میں اُٹھ کھڑا ہوا اور میں نے ان کو بستر پر چلنے کو کہا تو وہ کہنےاُن کی بات ُ
لگی میں یہاں ہی ٹھیک ہوں تم ۔۔۔۔ بس جلدی سے میری مارو ۔۔۔ یہ کہا اور اپنی ایک
ٹانک ہوا میں کھڑی کر دی جس کو میں نے اٹھا کر اپنے کندھے پر رکھ لیا اور پھر
اپنے ٹوپے کو تھوڑا تھوک سے گیال کیا اور پھر ان کی چوت پر رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔ اس سے
پہلے کہ میں لن ان کی چوت کے اندر کرتا وہ بولی ۔۔۔ ایک منٹ ُرکو ۔۔۔۔ اور میں نے ان
کی طرف دیکھا تو وہ بولی ۔۔۔۔ دیکھو ڈارلنگ مجھے نان سٹاپ دھکے پسند ہیں اور جب
تم ایک دفعہ میرے اندر ڈال دو گے نا تو پھر ُرکنا نہیں اور نہ ہی مجھے کوئی سٹائل
تبدیل کرنے کو کہنا کہ مجھے یہ سب پسند نہیں ۔۔۔۔ ہاں تم کو چوت مارنے کے لیئے جو
بھی سٹائل پسند ہے وہ مجھے بتا دو میں اسی سٹائل میں ہو جاؤں گی لیکن جب ایک دفعہ
تم نے لن میرے اندر ڈال دیا تو پھر بلکل بھی نہیں ُرکنا بس گھسے پے گھسے مارتے
جانا کہ مجھے نان سٹاپ چودائی پسند ہے ۔۔۔ پھر کہنے لگی ہاں اب تم بتاؤ کہ تم کس
سٹائل میں مارنا پسند کرو گے ؟؟؟۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا یہی ٹھیک ہے ۔۔۔ تو وہ بولی اوکے
تو پھر اسی سٹائل میں میری چوت کی گہرائی تک لن لے جاؤ اور پھر پورے جوش سے
باہر کھینچ کے دوبارہ اندر ڈالو اور میری پھدی مارتے جاؤ ۔۔۔مارتے جاؤ ۔۔۔ ان کی بات
سن کر میں نے دوبارہ اپنا ٹوپا ان کی چوت کے اینڈ پر فکس کیا اور پہلے ہلکا سا دھکا ُ
لگا کر ان ان کے چوت میں ڈال دیا ۔۔۔۔ ان کی چوت اندر ۔۔۔۔۔۔سے بہت زیادہ تو نہیں پر
پھر بھی کافی کھلی لیکن پانی سے بھر پور تھی ۔۔۔ میرا لن چونکہ کچھ زیادہ موٹا تھا اس
لیے وہ تھوڑا پھنس پھنس کر آ جا رہا تھا ۔۔۔ پہلے دو چار گھسے تو میں نے بڑے آرام
آرام سے مارے۔۔۔۔ جس سے سے ان کی منہ سے بس ہمم ۔۔۔ممم۔۔۔ کی آوازیں نکلیں اور ۔۔۔
پھر اس کے بعد میں نے اپنے گھسوں کی رفتار بتدریج بڑھانا شروع کر دی پہلے تیز ۔۔۔۔
پھر تھوڑا تیز ۔۔۔۔ اور پھر اس کے بعد ان کی فرمائیش پر میں نے اپنے گھسوں کر رفتار
طوفانی کر دی اور ۔۔۔۔ پھر گھسے پہ گھسا مارتا رہا میرے ہر گھسے پر وہ اپنے سر کو
سروں میں کراہتیں بھی جارہی مزے کے مارے دائیں بائیں مارتیں اور ساتھ ساتھ ہلکے ُ
تھیں۔۔۔۔
اور پھر ایک ٹائم وہ بھی آ گیا کہ جب کمرے میں ایک مخصوص ردھم سے دھپ دھپ
کی آوازیں معہ آنٹی کی ہلکی ہلکی کراہوں کی آوازیں نکل رہی تھیں ۔۔لیکن یہ ٹائم بس
کچھ ہی دیر رہا پھر مجھے ایسا لگا کہ میرے جسم کا سارا خون میری ٹانگوں کی طرف
بھاگ رہا ہے اور پھر آٹو میٹک میرے گھسوں کی رفتار شدید ہو گئی ۔۔۔۔۔ شدید ۔۔۔ طوفانی
اور ۔۔۔۔ برق رفتار ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ آنٹی کی کراہیں اب چیخوں میں بدل رہیں تھیں
اور پھر اچانک میری چھٹی حس نے محسوس کر لیا کہ آنٹی بلکل روبی کی طرح چیخ
رہی تھیں اور میرے کان کھڑے ہو گۓ کیونکہ اگلے مرحلے میں ان چیخوں نے آسمان
سر پر اٹھانا تھا اور میں نے دیکھا کہ آنٹی بھی میری طرح پسینے سے نہائی ہوئی تھیں
اور چیخوں کے ساتھ ساتھ سر بھی ادھر ادھر پٹخ رہی تھی میں سمجھ گیا کہ مجھ سے
پہلے آنٹی جانے والی ہے سو میں نے فورا ً ہی اپنا ایک ہاتھ آنٹی کے منہ پر رکھا اور
شکر ہے درست ٹائم پر رکھا کہ یہ وہی ٹائم تھا کہ جب آنٹی اپنی پیک کے آخری مرحلے
میں تھیں میرے منہ پر ہاتھ رکھنے سے آنٹی کے منہ سے گھٹی گھٹی مگر کافی اونچی
آواز نکلنا شروع ہو گئ اس کے ساتھ ہی آنٹی کی پھدی نے میرے لن کو اور آنٹی نے
مجھے بڑی ہی سختی سے جکڑ لیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر آنٹی کی چوت سے بہت سارا گرم گرم
پانی بہنے لگا اور یہ پانی بہہ بہہ کر نیچے کرسی پر گرنے لگا اور آنٹی ہانپتے ہوۓ
۔۔۔۔مجھ سے اس وقت تک۔۔۔۔بُری طرح تک چمٹی رہیں۔۔۔۔۔ جب تک کہ ان کی چوت کی
اکڑن ختم نہ ہوئی اسی دوران میرے لن نے بھی کہیں ان کی چوت میں پچکاری مار دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر اس کے بعد آنٹی مجھ سے علیحدہ ہو کر لمبے لمبے سانس لینے لگیں ۔۔۔۔۔ میری بھی
حالت کھچ زیادہ اچھی نہ تھی اور میں نے لمبے لمبے سانس لے رہا تھا ایسا لگ رہا تھا
کہ جیسے میں کہیں دور سے بھاگتا آیا ہوں ۔۔۔۔ ہمارے سانسوں کو درست ہونے میں کچھ
ٹائم لگا پھر اس کے بعد جیسے ہی ہم نارمل ہوۓ آنٹی کرسی سے اُٹھیں اور کچھ سے
لپٹ کر بولی واہ۔۔۔۔ کمال کر دیا تم نے راجہ ۔۔۔۔۔۔ بڑے دنوں بعد کسی نے میری چوت کو
جم کر دھویا ہے ۔۔۔ پھر انہوں نے میرے گالوں پر کس کی اور جلدی سے واش روم میں
گھس گئیں جبکہ میں نے اس کی کھڑی پر لگے پردے سے اپنا لن اچھی طرح صاف کیا
اور کپڑے پہن کر پاؤں لٹکا کر ان کے پلنگ کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔کچھ دیر بعد آنٹی واپس آئی
تو میں نے دیکھا کہ انہوں نے بھی شلوار پہنی ہوئی تھی جیسے ہی وہ باہر آیئں انہوں
نے ایک دفعہ پھر مجھے جپھی لگائی اور بولی تم بیٹھو میں نیچے کے حاالت دیکھ کر
آتی ہوں ۔۔۔ اور خود کمرے سے باہر نکل گئیں ۔۔۔ کچھ دیر بعد واپس آئیں تو بولیں موسم
بلکل درست ہے سب لوگ گھوڑے بیچ کر سو رہے ہیں تم اطمینان سے جا سکتے ہو ۔۔۔
پھر بولیں چلو باہر تک میں تمھارے ساتھ چلتی ہوں ۔۔۔
جاتے جاتے وہ اچانک دروازے پر رک گئیں اور مجھ سے مخاطب ہو کر بولیں ۔۔۔۔ سنو
کل صبع تم نے ہمارے گھر ضرور آنا ہے کیونکہ روبی نے تم سے رات کے بارے
ضرور پوچھنا ہے پھر بولی اچھا یہ بتاؤ جب وہ اس بارے پوچھے گی ۔۔۔ تو تم اس کا کیا
جو اب دو گے ؟ تو میں نے کہا کہ میں بچ گیا تھا ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی شاباش لیکن کیسے
؟ تو میں نے کہا کہ میں چھوٹی لیٹرین میں ُچھپ گیا تھا جیسے ہی سارے اوپر گئے میں
سن کر انہوں نے ایک دفعہ پھر مجھے شاباش دی اور جلدی سے نیچے بھاگ گیا یہ بات ُ
بولی بلکل تمھارا یہی جواب ہونا چاہیے پھر مجھ سے کینے لگی تم ایسا کرنا کہ دوپہر
3،4بجے کے قریب گھر آ جانا میں رفیق کو کسی مکھا سنگھ اسٹیٹ درزی کے پاس
بھیج دوں گی ۔۔۔ اور پھر بولی تم صبع ضرور آنا ۔۔۔ اور بلکل نارمل بی ہیو کرنا ۔۔۔۔ اور
ہاں دوسری بات یہ کہ آج کے بعد تم مجھ سے پہلے کی طرح صرف ہیلو ہاۓ ہی کرنا ۔۔۔
دوسروں کے سامنے نہ میں تم کو اور نہ تم مجھے بلکل بھی لفٹ نہیں کرواؤ گے۔ جب
موقعہ مال میں خود تم سب بندوبست کر لوں گی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کچھ
اور بھی باتیں کیں اور پھر ہم نیچے اتر آۓ ۔۔۔۔ دروازے سے نکلنے سے پہلے انہوں نے
ایک دفعہ پھر گلی میں جھانک کر دیکھا اور پھر مجھے سر کے اشارے سے جانے کو
کہا ۔۔۔۔ اور میں بغیر باہر دیکھے ان کے گھر سے باہر نکل گیا اور بڑے محتاط انداز
سے چلتا ہوا اپنے گھر کے پاس پہچ گیا دروازہ پر ہلکا سا دھکا دیا تو اسے کھال ہوا پایا
سو دروازے کے اندر داخل ہوا اور بڑے ہی آرام سے ُکنڈی لگائی اور پھر بے آواز
طریقے سے چلتا ہوا اپنے کمرے میں پہنچ گیا اور دھم سے بستر پر ِگر گیا اور ۔۔۔۔ پھر
اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہیں رہی ۔۔۔۔
آنکھ ُکھلی تو اچھی خاصی دوپہر ہو چکی تھی اٹھا اور سیدھا کچن میں چال گیا وہاں امی
پہلے سے کھانا بنا رہی تھیں اس سے پہلے کہ میں ان سے کچھ کہتا وہ قدرے غصے
سے بولیں ۔۔۔۔۔۔ تم کیا رات افیون کھا کر سوۓ تھے ؟ تو میں نے حیرانی سے کہا نہیں تو
!!! کیوں کیا ہوا ۔۔ تو وہ تھوڑے اور غصے سے بولیں زرا گھڑی کی طرف دیکھو کیا
ٹائم ہوا ہے اور آج تم کالج بھی نہیں گئے تو میں نے ان سے کہا کہ ماما جی آپ نے
سن کر ان کا پارہ ہائی ہو گیا اور بولیں میں نے آٹھایا جو نہیں تو میں کیسے جاتا ۔۔ یہ ُ
کوئی دس دفعہ تم کو اُٹھایا تھا پر تم نے پتہ نہیں کون سی بُوٹی پی ہوئ تھی کہ اٹھے ہی
نہیں ۔۔۔ تو میں نے کہا بے بے جی میں نے کوئ بُوٹی شوٹی نہیں پی ۔۔۔ میرے امتحان
سن کر میرانزدیک آ رہے ہیں نا تو میں اس سلسلہ میں ساری رات پڑھتا رہا ہوں ۔۔۔ یہ ُ
ماتھا چوما اور بولی پُتر اتنا زیادہ نہ پڑھا کر بیمار ہو جاۓ گا اور میں اپنی ماں کی
سادگی پر دل ہی دل میں حیران بھی ہوا اور خوش بھی ۔۔۔ پھر بے بے نے مجھے تگڑا
سا ناشتہ دیا جو میں نے ڈٹ کر کھایا اور پھر ۔۔۔ ٹائم دیکھا تو ابھی دو ہی بجے تھے ۔۔۔
سو میں نے جیسے تیسے 3بجاۓ اور پھر سوا تین ساڑھے تین رفیق کے گھر کی طرف
چال گیا ۔۔۔۔ اور جا کر بیل دی تو کچھ دیر بعد آنٹی نے دروازہ کھوال اور مجھے اندر آنے
کا راستہ دیا تو میں نے ان سے پوچھا کہ آنٹی جی رفیق کہاں ہے؟ تو وہ بولی درزی کے
سنی وہ کہہ رہی تھی پاس گیا ہے ابھی آنے واال ہو گا اتنے میں میں نے روبی کی آواز ُ
امی باہر کون آیا ہے ؟؟؟ تو آنٹی نے گردن گھما کر جواب دیا ۔۔۔ اپنا شاہ آیا ہے رفیق کا
پوچھ رہا ہے ۔۔۔۔ پھر وہ بظاہر مجھ سے مخاطب ہو کر لیکن زرا اونچی آواز میں بولی تم
زرا دیر بیٹھو وہ بس آنے واال ہی ہو گا پھر کہنے لگی میں زرا نہا کر آتی ہوں ۔۔۔۔ اور
ساتھ ہی مجھے آنکھ مار کر اپنے کمرے کی طرف چل دی جیسے ہی وہ اپنے کمرے
میں داخل ہوئی تو میں نے روبی کی طرف دیکھا وہ اشارے سے مجھے اپنے پاس بُال
رہی تھی ۔۔
سو میں اس کی طرف چل دیا جیسے ہی میں روبی کے کمرے میں داخل ہوا اس نے
پھرتی سے دروازہ بند کیا اور بڑے ہی جزباتی انداز میں مجھ سے لپٹ گئ اور بولی ۔۔۔
رات کو کیا ہوا ؟۔۔۔۔بتاؤ نا جان؟ ۔۔۔ اور میں نے اس کو بتایا کہ جیسے ہی آپ نے مجھے
کھڑکی سے باہر نکاال تھا میں جلدی سے بھاگ کر چھوٹی لیٹرین میں گھس گیا تھا اور
تھوڑی ہی دیر بعد وہ سب لوگ دبڑ دبڑ کر کے اوپر پہنچے تو میں چپکے سے نیچے
سن کر اس نے اتر آیا تھا اور پھر اپنے گھر آ کر اطمینان سے سو گیا تھا میری بات ُ
مجھے ایک طویل کس دی اور بولی تھینکس گاڈ میں بری پریشان تھی اگر اور ایک
گھنٹے تک تم نا آتے تو میرا پالن تھا کہ میں اور سلطانہ تماارے گھر آتیں تو میں نے
حیران ہو کر پوچھا روبی جی سلطانہ ۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگی حیران ہونے کی
کوئ ضرورت نہیں ڈئیر سلطانہ کو میرے اور تمھارے افئیر کے بارے کچھ پتہ نہیں وہ
تو بس تم سے ملنا چاہتی تھی اور میں اپنی ریزن کی بنا پر تمانرے گھر آنا چاہتی تھی ۔۔۔۔
سو ہم نے دوپہر ڈھلے تما رے گھر آنا ہے ۔۔۔۔ پھر مجھ سے بولی ویسے بائی دا وے تم
سن کر خوش نہ یں ہوۓ۔۔۔ یاپھر میرے سامنے نمبر بنا رہے ہو۔۔۔۔ یا کوئی سلطانہ کا ذکر ُ
اور بات ہے ؟ تو میں نے جواب دیا ایسی کوئی بات نہیں روبی جی ۔۔۔۔ پھر اس کو مسکا
سن لگاتے ہوۓ کہا کہ جو بات آپ میں ہے وہ نخریلی سلطانہ میں کہاں ۔۔۔۔۔۔ میری بات ُ
کر اس کا چہرہ گالب کی طرح کھل گیا لیکن وہ بظاہرمنہ بنا کر بولی اونہہ ۔۔۔ تم بڑے
مسکے باز ہو پھر کہنے لگی تم کو معلوم ہے مجھے تماررے اور سلطانہ سمیت کسی
۔۔۔افئیر پر کوئی اعتراض نہیں بس ۔۔۔ جب میں بالؤں تو آ جایا کرو تو میں نے کہا مس
جی ناراض نہ ہونا لیکن اب میں کبھی بھی رات کو آپ کے بُالوے پر نہیں آؤں گا ۔۔۔ اس
سے پہلے کہ وہ میری اس بات پر کوئی ری ایکشن ظاہر کرتی اچانک باہر بیل بجی اور
وہ مجھ سے بولی جلدی سے رفیق کے کمرے میں چلے جاؤ اور خود دروازے کی طرف
چلی گئی ۔۔۔۔۔۔
رفیق کے ساتھ کچھ دیر تک گپ شپ کے بعد میں اس سے اجازت لیکر وہاں سے چال آیا
کہ سلط انہ اور روبی کا ہمارے گھر آنے کا ٹائم ہو گیا تھا ۔۔۔ سو وہاں سے میں سیدھا گھر
آ گیا اور پھر کچھ ہی دیر بعد میں دیکھا کہ روبی ،سلطانہ اور ساتھ اس کی بھابھی
ہمارے گھر میں داخل ہو رہیں تھیں اندر داخل ہوتے ہی وہ امی کے کمرے کی طرف
چلی گئیں جبکہ کچھ دیر بعد امی نے مجھے آواز دی کہ میں بازار سے جا کر ٹھنڈی
بوتلیں لے آؤں ۔۔۔ میں نے اس سب سے ان کی پسند کی بوتلیں پوچھیں اور بازار چال گیا
۔۔۔۔ واپسی پر حکم مال کہ میں بوتلوں کو گالس میں ڈال کر پیش کروں ۔۔۔ تو سلطانہ جلدی
سے بولی آؤ میں آپ کی ہیلپ کرتی ہوں اور پھر امی کے الکھ منع کرنے کے باوجود
بھی وہ میرے ساتھ کچن میں آ گئی اور کچن میں داخل ہوتے ہی ہم ایک دوسرے کے
ساتھ لپٹ گئے اور میں نے سلطانہ کو بڑی گرم کس دی ۔۔۔ ہماری کسنگ کے دوران ہی
روبی کچن میں آ گئی اور ہنم ُجڑا دیکھ کر بولی کیری آن فرینڈز۔۔۔۔۔میں تو ویسے ہی آئی
دوران کسنگ سلطانہ کی شلوار میں ہاتھ
ِ تھی ۔۔۔۔ اور پھر واپس چلی گئی ۔۔۔ اب میں نے
ڈاال اور اس کی پھدی پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا یہ دیکھ کر وہ بولی نہ کرو میں پہلے
ہی بڑی گرم ہوں تو میں نے جواب دیا کوئی بات نہیں میڈم میں آپ کو ٹھنڈا کر دیتا ہو وہ
بولی سچ تو میں نے کہا یس۔۔۔ تو وہ بولی تم یہاں ُرکو میں یہ پانی دے کر اور واش روم
کا بہانا کر کے ابھی آتی ہوں ۔۔۔ اس یہ کہا اور ٹرے میں تین گالس رکھے اور وہاں سے
چلی گئی۔۔۔۔ جبکہ میں کچن میں سلطانہ کا انتظار کرنے لگا تقریبا ً 7 ،5منٹ کے بعد وہ
واپس آئی اور آتے ساتھ ہی میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے اور بڑی شارٹ سی کس
دی اور اسی کسنگ کے دوران اس نے میری پینٹ کی زپ کھولی اور لن باہر نکال کر
اسے ملنے لگی ابھی لن نیم کھڑا ہی تھا کہ وہ فورا ً گھٹنوں کے بل نیچے بیٹھ گئی اور نیم
کھڑے لن کو منہ میں لے لیا اور اس کو چوسنے لگی جیسے ہی لن اس کے گیلے منہ
میں گیا وہ ایک دم الف ہو گیا ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ فورا ً کھڑی ہو گئ اور کچن کے شلف
کے پر اپنے دونوں بازو رکھ دیئے اور اپنی گانڈ پیچھے نکال کر بولی ۔۔ جلدی کرو ۔۔۔
اب میں اس کے پیچھے گیا اور اس کی االسٹک والی شلوار نیچے کی اور اس کو مزید
ٹانگیں کھولنے کو کہا ۔۔۔ سلطانہ نے میری بات پر عمل کرتے ہوے اپنی دونوں ٹانگیں
کھول دیں اب میں نے لن کے اگلے حصے پر تھوک لگا کر اسے تھوڑا گیال کیا اور پھر
جیسے ہی لن سلطانہ کی چوت میں ڈالنے لگا اچانک اس کی بھابھی ٹرے میں خالی گالس
لیئے کچن میں نمودار ہوئی ۔۔۔ حیرت کی بات ہے کہ اسے کچن میں آتے دیکھ کر سلطانہ
زرا بھی نہیں گھبرائی ۔۔۔
یہ دیکھ کر میں بھی شیر ہو گیا اور ویسے ہی لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑے رکھا اس وقت
گیال ہونے کی وجہ سے لن کا اگال حصہ ٹیوب الئیٹ کی روشنی میں خاصہ چمک رہا تھا
جیسے ہی سلطانہ کی بھابھی کی نظر میرے موٹے اور لمبے لن پر پڑی اس کی آنکھیں
حیرت کے مارے کافی کھل گئیں اور وہ یک ٹک میرے لن کو ہی دیکھنے لگی پھر اس
نے اپنے سوکھے ہونٹوں پر زبان پھیری ۔۔ ،اتنے میں سلطانہ نے اس کو کہا بھابھی آپ
کو باتوں میں لگاؤ میں بس تھوڑی دیر تک آتی ہوں اس کی )خالہ جان ( میری امی
بھابھی منہ سے تو کچھ نہ بولی پر میرے لن کی طرف دیکھتے ہوۓ سر ہال کر چلی گئی
۔۔ جیسے ہی بھابھی واپس گئی سلطانہ نے میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔۔ چل شروع ہو
جا اور میں نے لن کو اس کی ٹائیٹ چوت میں ڈال دیا لیکن میرے زہن میں اس کی
بھابھ ی کا چہرہ گھومنے لگا کہ کس طرح اس نے میرے لن کو دیکھ کر اپنے ہونٹوں پر
زبان پھیری کس طرح اس نے پھر اپنے نیچے واال ہونٹ دانتوں میں دابا ۔۔۔ اُف بھابھی
کی یہ ادا اتنی پیاری تھی کہ میرا لن سلطانہ کی چوت میں اور ٹائیٹ ہو گیا اور میرے
تصور میں اس کی بھابھی آ گئی ۔۔۔ گو کہ ابھی یہ کہنا بڑا قبل از وقت تھا کہ میں اس کی
بھابھی کی لے سکوں گا کہ نہیں پر اس وقت میری فیلنگ ایسی تھی کہ جیسے میں
سلطانہ کی بھابھی کی چوت مار رہا ہوں اور مجھے یہ تصور اتنا مزہ دے رہا تھا کہ
کچھ ہی دیر بعد مجھے ایسے لگا کہ میرا لن پانی چھوڑنے واال ہے ۔۔۔ سو میں نے جلدی
جلدی کچھ طاقتور سے گھسے مارے اور پھر جیسے ہی چھوٹنے لگا میں نے لن کو
سلطانہ کی چوت سے باہر نکاال اور اس کی بڑی سی خوبصورت گانڈ پر چھوٹ گیا اور
پھر میری ویسے ہی نظر دروازے پر پڑی تو سامنے اس کی بھابھی بھی کھڑی یہ سب
نظارہ دیکھ رہی تھی مجھے اپنی طرف دیکھتے دیکھ کر اس نے اپنے ہونٹون پر انگلی
رکھی اور مجھے ُچپ رہنے کا اشارہ کیا میں نے بھی لن کو لہرا کر اس کو دکھایا تو اس
نے پھر اپنا نیچے وال ہونٹ دانتوں میں دبا کر ایسی ادا ماری کہ میرا لن پھر ٹائیٹ ہو گیا
اور میں نے جوش میں آ کر لن دوبارہ سلطانہ کو چوت میں دیا اور پھر سے کافی سارے
گھسے مارے ۔۔۔۔ اور پھر ُمڑ کر دیکھا تو وہ جا چکی تھی سو میں نے لن دوبارہ سلطانہ
کی چوت سے کھینچا اور اس کی گانڈ سے صاف کیا اب سلطانہ بھی سیدھی ہو گئ اور
میرے لن ہاتھ میں پکڑ کر ایک دم چھوڑ دیا اور بولی ۔۔۔ ا ُف ۔۔ اتنا گرم ۔۔۔۔ تو میں نے
جواب دیا کہ سلطانہ جی لن اتنا ہی گرم ہے جتنی کہ آپ کی چوت تو وہ ہنس کر بولی ہاں
جیسے مائینس مائنیس پلس ہوتا ہے ایسے گرم پھدی اور گرم لن کا مالپ ہو تو۔۔۔۔ ٹھنڈ
پڑتی ہے پھر وہ مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ آج تو تمانرے چند گھسوں نے وہ کام کیا ہے کہ
اتنا تم ایک گھنٹا بھی چودتے تو شاید میں اتنا مزہ نہ لے پاتی ۔۔۔ کیا بات ہے تما۔ری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کہا اور پھر بولی۔۔۔۔۔ دیکھ لو تما رے چند گھسوں سے میری پھدی کا پانی نیچے تک
بہہ گیا ہے اور میں دیکھا تو واقعہ ہی گدال سا آف وائیٹ پانی اس کی ٹانگوں سے ہوتا ہوا
نیچے کی طرف جا رہا تھا یہ دکھا کر اس نے کر اس نے فورا ً اپنی شلوار اوپر کی اور
پھر جانے ہی لگی تھی کہ میں نے اس کو بازو سے پکڑ لیا اور بوال ۔۔۔ سلطانہ جی سچ
سچ بتاؤ یہ بھا بھی کا کیا چکر تھا؟ تو وہ تھوڑا حیرت سے بولی نہیں ۔۔ کچھ ۔۔ بھی نہیں
ایسی تو کوئی بات نہیں تھی ۔۔ تو میں نے کہا آپ مجھے کیا بچہ سمجھتی ہو ؟ تب وہ
میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ قسم سے تم بڑے تیز لڑکے ہو پھر کہنے لگی یار یہ جو
میری بھابھی ہے نا۔۔۔۔ اس کے خیال میں بڑے لن صرف حبشیوں کے ہی ہوتے ہیں اور
ہمارے ہاں لن اوریج سائز کے ہی ہوتے ہیں سو اس بات پر میری اس کی شرط لگ گئی
تھی اور ۔۔۔ تو میں نے اس کی بات کاٹ کر کہا۔۔۔۔۔ کیوں تمھارے بھائی کا لن چھوٹا ہے
کیا ؟ تو وہ بولی جیسا بھابھی بتا رہی ہے اس لحاظ سے وہ تماورے لن کے آدھے سے
بھی آدھا ہو گا ۔۔ بھر بولی بس بھابھی کو میں نے تمھارا الئیو لن دکھانا تھا سو دکھا دیا
سن کر میرے چہرے پر ایک اور میری پھدی مفت میں ٹھنڈی ہو گئی ۔۔۔ سلطانہ کی بات ُ
ان دیکھی شیطانی مس ُکراہٹ آ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جسے نا جانے اس نے کیسے محسوس کر لیا
اور وہ اپنے ہاتھ کا ُمکا بنا کر بولی ۔۔۔۔۔۔ خبردار ۔۔۔۔ اس دفعہ کوئ ہینکی پھینکی کی نا تو
زندہ گاڑ دوں گی ۔۔۔ اس نے یہ دھمکی دی اور پھر وہاں سے چلی گئی ۔۔۔۔ اور میں اس
کی دھمکی کے باوجود بھی اس کی بھابھی کے بارے میں سوچنے لگا۔۔۔۔۔۔۔
ب معمول یاسر کو ٹیوشن اس واقعہ سے کے ایک ہفتے کے بعد کا ذکر ہے کہ میں حس ِ
پڑھانے گیا ۔۔۔ دروازہ پر بیل دی اور ہمیشہ کی طرح اس کی امی نے دروازہ کھوال اور
مجھے ڈرائینگ روم میں بٹھاکر انتظار کرنے کو کہا ۔۔۔۔ اور خود اندر چلی گئی کچھ دیر
بعد یاسر سکول بیگ لیئے ڈرائینگ روم میں داخل ہوا تو اس کا چہرہ خوشی سے تمتما
رہا تھا اس سے پہلے کہ میں اس سے اس بات کی وجہ پوچھتا وہ خود ہی کہنے لگا ۔۔۔
مبارک ہو استاد جی آپ کا کام ہو گیا ہے ۔۔تو میں نے اس سے پوچھا وہ کیسے تو وہ
کہنے لگا مایا نے سب سیٹ کر لیا ہے ۔۔۔ پھرکہنے لگا تفصیل کا تو خود مجھےبھی پتہ
نہیں پر وہ تھوڑی دیر میں یہاں پہنچ رہی ہے وہی آپ کو سب کچھ سمجھا دے گی پھر
تھوڑے شکایتی لہجے میں کہنے لگا ۔۔۔ دیکھ لو استاد میں نے تو آپ کا کام کر دیا ہے پر
آپ نے ابھی تک میرا کام نہیں کیا۔۔ تو میں نے تھوڑا حیران ہو کر اس سے پوچھا ۔۔
سوری یار میں بھول گیا کہ تم نے کون سا کام کہا تھا مہربانی ہو گی ایک دفعہ پھر یاد
کروا دو ۔۔۔ تو وہ افسوس بھرے لہجے میں بوال استاد جی آپ کو ایک ہی کام کرنے کو
کہا تھا اور آپ وہ بھی بھول گئے ہیں تو میں نے ایک دفعہ پھر اس سے سوری کی اور
بوال یار رئیلی مجھے یاد نہیں آ رہا تم بتاؤ نا پلیز تو وہ بوال میں نے آپ سے کہا تھا نہ کہ
آپ میرے سامنے ایک دفعہ رفیق کی گانڈ بھی مار لیں ۔۔۔۔۔ تو اچانک مجھے سب یاد آ گیا
اور میں نے اس سے کہا ۔۔۔
اچھا تو رفیق نے پھر طعنہ دے دیا ہے کیا ؟؟؟؟؟؟ تو وہ بوال ۔۔۔ طعنہ تو نہیں پر یہ بات
اس نے مجھے بڑی دفعہ یاد کروائی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر وہ اپنے بیگ سے کتابیں نکالتا ہوا
بوال ۔۔ ۔ استاد جی آپ کو تو معلوم ہی ہے کہ یہ لوگ کس قدر شودے واقعہ ہوۓ ہیں ۔۔۔۔۔
آپ ایک دفعہ میرے سامےب اس کی بھی لے لو گے نا۔۔۔ تو پھرمعاملہ برابر ہو جاۓ گا
۔۔۔ تب میں نے اس سے سیریس ہو کر کہا کہ ۔۔ سوری یار ۔۔ لیکن تم نے بھی تو کافی
دنوں سے کوئی پروگرام نہیں بنایا تو وہ کہنے لگا ایسا نہ بول استاد ہم نے ایک دو دفعہ
تم کو آفر دی تھی پر شاید تمایری کہیں اور ڈیٹ تھی ۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ ایسی
کوئی بات نہیں یار ۔۔۔ اچھا اب جب تم لوگ پروگرام بناؤ تو تم چپکے سے مجھے بتا دینا
سن کر وہ میز پر کتاب ۔۔۔۔۔ میں تمھارے سامنے رفیق کی گانڈ مار دوں گا میری بات ُ
پٹختے ہوۓ بوال ۔۔۔ استاد جی تمارری کیا بات ہے ہر دفعہ یہی بات کہتے ہو پر۔۔۔۔۔۔اس پر
عمل نہیں کرتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو میں نے اس کو تسلی دیتے ہوۓ کہا کہ پکا یار اس دفعہ تما را
کام ضرور ہو جائے گا ۔۔۔ ۔۔۔ پھر ا س کے بعد ہم دونوں اِدھر اُدھر کی باتیں کرنے لگے
۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ توتشویش بھرے لہجے میں یہ کہتا ہوا دوسرے روم میں چال گیا کہ یہ
مایا کی بچی ابھی تک نہیں پہنچی میں زرا اس کا پتہ کر کے آتا ہوں ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد
وہ واپس آیا تو میں نے بے چینی سے اس سے پوچھا کہ کیوں کیا ہوا مایا آ رہی ہے کہ
نہیں ؟؟؟؟؟ تو وہ بوال ۔۔۔ گھر سے تو وہ یہاں کے لیئے نکلی ہے میرے خیال میں تھوڑی
دیر تک پہنچ جاۓ گی ۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر کے بعد مایا جب اس کے ہاں پہنچی تو فورا ً
ہی یاسر اسے لیکر میرے پاس چال آیا اور اس سے بوال ہاں مایا اب بتاؤ کہ سر کا معاملہ
کہاں تک پہنچا ۔۔۔ تو مایا کہنے لگی ۔۔۔ جناب جی آپ کے ُحکم کے مطابق میں نے کام کر
دیا ہے ۔۔۔
پھر کہنے لگی ہو سکتا ہے کہ سر کو یہ بات بڑی عجیب لگے لیکن یہ حقیقت ہے کہ
ایک دو دفعہ کے عالوہ ہمارے گھر میں آج تک نا محرم داخلہ نہیں ہوا ابو اور چچا کے
د وست بھی بس ڈرائینگ روم تک ہی محدود رہتے ہیں ہاں اگر وہ اپنی فیملی کے ساتھ
ہوں تو مرد الگ اور لیڈیز الگ بیٹھتی ہیں ان حاالت میں سر وہ پہلے نامحرم مرد ہوں
گےجو ہمارے گھر میں نا صرف آئیں گے بلکہ بار بار آئیں گے ہر روز آئیں گے پھر
کہنے لگی آپ کو پتہ ہے سر جی کہ میں نے بڑی مشکلوں سے سب کو منایا ہے پھر
بھی ڈیڈی ابھی تک ُگوم ُگو کا شکار ہیں ۔۔۔ اور پھر سانس لیکر بولی سب سے پہلے تو
میں نے دادی اماں کو منایا کہ اگر وہ انکار کر دیں تو کسی کی جرأت نہیں کہ وہ ان کی
ناں کو ہاں میں بدل دے اس کام میں نازو باجی نے میرا بڑا ساتھ دیا ہے ۔۔۔۔ پھر کہنے
لگی یہ جو ڈیڈی ٹیوشن کے لیئے ہیچر میچر کر رہے ہیں اس کا حل بھی نازو باجی نے
بتالیا ہے اور میں وہی بات سمجھانے آپ کو آئی ہوں ۔۔۔ اور اس کے بعد پھر اس نے
مجھے تفصیل سے ساری بات سمجھا دی اور ساتھ ہی یاسر کو یہ بھی بتا دیا کہ فالں
چیپٹر کے فالں سوال وہ مجھے اچھی طرح سے رٹا دے ۔۔۔۔ اس طرح ہر پہلو سمجھاتے
ہوۓ مایا کو تقریبا ً آدھا پونا گھنٹہ لگ گیا پھر اس کے بعد اس نے بطور امتحان جو کچھ
سمجھایا تھا سب باری باری پوچھ لیا اور میں نے اس کو بلکل ٹھیک سے بتا دیا مجھ سے
سن کر اس نے ایک گہری سانس لی ۔۔ اور ۔۔۔۔ ٹھینکس گاڈ کہتے ہوۓ کرسی کی یہ سب ُ
پشت ہر اپنا پر سر ٹکا دیا ۔۔۔ تو میں نے اس کو مخاطب کر کے کہا کہ مایا جی آپ کا
بہت بہت شکریہ کہ آپ نے میرے لیئے اتنی تکلیف اُٹھائی۔۔۔۔۔ تو وہ تُرنت کہنے لگی سر
جی شکریہ میرا نہیں ان (یاسر کی طرف اشارہ کر کے ) صاحب کا ادا کیجیئے کہ جن
کی وجہ سے آپ کا کام ہوا ہے اور جن کی وجہ سے مجھ جیسی الئق فائق اور شائنگ
لڑکی کو ناالئق ہونا پڑا اور گھر والوں سے سو سو جھوٹ الگ بولنا پڑے ۔۔
سن کر یاسر کو پتہ نہیں کیوں تپ چڑھ گئی اور وہ بوال بس بس اب اپنے ۔۔ اس کی بات ُ
سن کر مایامنہ میاں مٹھو نہ بنو کہ مجھے معلوم ہے کہ تم کتنی الئق ہو ۔۔۔ یاسر کی بات ُ
فورا ً بولی ۔۔۔ اچھا تو تما را کیا خیال ہے میں الئق لڑکی نہیں ہوں ۔۔ تو مسڑ یاسر زرا یاد
کرو ہم نے پچھلی کالس میں تم سے زیادہ نمبر لیئے تھے تو یاسر نے تُرنت ہی جواب دیا
کہ ای ک دفعہ کیا اچھے نمبر لے لیئے تم تو خود کو کوئی مہان شے سمجھنے لگ گئی ہو
۔۔۔ یہ سنتے ہو مایا نے یاسر کی طرف انگلی کر کے کہا اے مسڑ تمیز سے میں مہان
شے سمجھتی نہیں۔۔۔۔۔ بلکہ ہوں ۔۔۔ اور اس سے پہلے کہ یاسر کوئ جواب دیتا ۔۔۔۔۔ ٹرے
میں چاۓ کا سامان لیئے یاسر کی امی دروازے پر نمودار ہوئیں اور وہیں سے کہنے لگی
۔۔۔ او ہو ۔۔۔۔۔ تم دونوں کی پھر سے ُکھڑبا ک ُھڑبی شروع ہو گئ ۔۔۔۔ بچو کوئی جگہ تو دیکھ
لیا کرو ۔۔۔ تو مایا فورا ً بولی ۔۔۔ آپ کو تو پتہ ہے ماما میں نے کیھو ایسی بات نہیں کی
سن کر یاسر کی امی کہنے ہمیشہ یاسر کی طرف سے ہی پہل ہوتی ہے ۔۔ اس کی بات ُ
لگی ۔۔۔۔ ہاں ہاں مجھے سب پتہ ہے بابا اب تم دونوں سر کے سامنے اپنی اپنی چونچیں
لڑانا بند کرو اور اندر روم جا کر جتنی دل ہے چونچ لڑاؤ اور مایا بیٹا تمھارا جوس فریج
سن کریاسر میں پڑا ہے وہ پی لو اور اس بدمعاش کے ساتھ خوب لڑو ۔۔۔۔۔۔ ماما کی بات ُ
نے قدرے غصے سے کہا ماما آپ بھی ہمیشہ اسی چڑیل کی سائیڈ لیتی ہو یہ نہیں
دیکھتی کہ غلطی کس کی ہے ۔۔۔۔ یاسر کی بات سن کر اس کی امی ایک دم کھڑی ہو گئ
اور دونوں کی طرف اشارہ کر بولی ۔۔۔۔ آؤٹ ۔۔۔ ان کی ڈانٹ سنتے ہی دونوں نے ایک
دوسرے کی طرف کافی نازیبا اشارہ کیا اور پھر دونوں ُچپ چاپ روم سے باہر نکل
گئے۔۔
ان کے باہر نکلتے ہی یاسر کی امی ہنستے ہوۓ بولی عجیب محبت ہے ان دونوں کی
۔۔۔۔۔۔ محبت بھی شدید کرتے ہیں اور لڑتے بھی خوب ہیں اب یہاں سے کتنے آرام سے
گئے ہیں لیکن یقین کرو ۔۔۔۔روم میں جاتے ہی یہ آپس میں خوب لڑیں گے ۔۔۔۔ بلکہ میرا تو
یہ خیال ہے کہ اگر یہ لوگ دن میں ایک دو بار اپنی چونچیں نہ لڑائیں تو ان کا گزارا
نہیں ہوتا ۔۔۔۔ ان کی بات ختم ہوتے ہی میں اُٹھ کر ان کے پاس چال گیا اور اپنے لب ان
کے لبوں کے پاس لے جاتے ہوۓ بوال جس طرح میں اپنی چونچ آپ سے نا لڑاؤں تو
میرا بھی گزارا نہیں ہوتا یہ کہہ کر میں نے اپنے ہونٹ ان کے ہونٹوں پر رکھ دیۓ اور
ان کے نرم ہونٹوں کی اچھی طرح سے نرمی چوس لی ۔۔۔۔ کسنگ کے بعد وہ میری
طرف عجیب سی نظروں سے دیکھتے ہوۓ بولی تم اس کو چونچ لڑانا کہتے ہو ؟ اور
میں فورا ً ہی بات کہ تہہ تک پہنچ گیا اور ان کو ایک مما ہاتھ میں پکڑ کر بوال نہیں
ڈارلنگ میں اس کو کسنگ کہتا ہوں اور ۔۔ پھر ان کا ہاتھ اپنے اکڑے ہوۓ لن پر رکھ کر
سے ہو گی ۔۔۔ پھر میں )بوال ۔۔۔۔ اصل لڑائی تو اس کی چونچ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور آپ کے ہول (پھدی
نے جان بوجھ کر ایک ٹھنڈی سانس لی اور بوال ۔۔۔۔۔۔۔۔ اب یہ لڑائی کب ہو گی ۔۔۔۔۔ کوئی
سن کر وہ بولی ۔۔۔۔ میری جان مجھے احساس ہے پتہ نہیں اور چپ ہو گیا ۔۔۔۔ میری بات ُ
کہ تم میرے لیئے کس قدر بے چین ہو ۔۔۔۔ پر ڈارلنگ ۔۔۔۔ میری بھی کچھ مجبوریاں ہیں ۔۔۔۔
اور پھر بولی اس بارے میں میں تم کو بہت جلد خوشخبری دوں گی اور پھر ہلکی سی
کس کر کے وہ یہ کہتے ہوۓ چلی گئ کہ میں زرا ان کو دیکھ کر آتی ہوں۔۔ ان کے جانے
کے کوئ دس پندرہ منٹ بعد یاسر اور مایا کمرے میں داخل ہوۓ تو دونوں بڑے چہک
رہے تھے جبکہ میری تجربہ کار نظروں نے تاڑ لیا تھا کہ وہ اس وقت منڈھ کے کسنگ
کر کے آۓ ہیں کیونکہ کیونکہ ایک دوسرے کے ہونٹ چوسنے کے باعث دونوں کے
ہونٹ خاصے الل گالبی ہو رہے تھے ۔۔۔ پھر مایا مجھ سے کہنے لگی سر آپ کل شام
یاسر کو ٹیوشن دینے کے بعد اس کو لیکر ہمارے گھر آ جایئےگا۔۔۔۔ پھر کہنے لگی آنا
ضرور کہ کل جمعہ ہے اور ڈیڈی اور چاچو گھر پر ہی ہوں گے اور امید ہے کل سے
آپ مجےے بھی ٹیوشن دینا شروع ہو جائیں گے ۔۔۔ پھر وہ مجھ کو ٹاٹا کر کے جانے لگی
اور پھر جاتے جاتے ُرک کر بولی اپنا سبق نہ بھولیئے گا اور پھر یاسر کے ہمراہ وہاں
سے چلی گئی اور ان کے ساتھ ہی میں بھی وہاں سے چل دیا اور پھر سارے راستے میں
رابعہ کے بارے میں سوچتا رہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کس طرح اس کی لینی ہے ۔۔۔۔
اگال دن میرے لیئے۔۔۔۔ بڑا مشکل تھا۔۔۔۔۔ بار دل میں خیال آتا تھا کہ کب شام ہو اور کب
میں مایا کے گھر جاؤں بڑی مشکل سے سہی پر آخر ٹائم گزر ہی گیا شام ہوئی تو میں
یا سر کے گھرچال گیا وہاں جا کر پڑھنا پڑھانا کیا تھا اس نے ایک دفعہ پھر مجھ سے مایا
کی بتائی ہوئی باتوں کو دھرایا اور کچھ ان کے گھر کے بارے میں مزید بتالیا ۔۔۔ اور میں
حیران ہو کر دل میں سوچنے لگا کہ کسی کا گھرانا اتنا سخت بھی ہو سکتا ہے میں اور
ب معمول چاۓ کا سامان یاسر اسی سلسلہ میں بات چیت کر رہے تھے کہ اس کی امی حس ِ
لیکر کمرے میں داخل ہوئی اور میرے سامنے چاۓ ڈالتے ہوۓ کہنے لگی ٹیچر میں نے
سنا ہے کہ آج سے آپ مایا کو بھی پڑھا رہے ہیں ۔۔۔ تو میں نے اثبات میں سر ہال دیا ۔۔۔۔
اتنے میں یاسر بولو سر آپ چاۓ پیو میں زرا مایا سے پوچھ کر آتا ہوں کہ انکل لوگ
کامن روم میں پہنچ گئے ہیں یا نہیں؟ ۔۔۔۔ اس نے یہ کہا اور دوسرے کمرے میں چال گیا
جوں ہی وہ دروازے سے باہر نکال میں نے یاسر کی امی سے کہا کہ ایک بات تو بتائیں
میڈم یہ مایا کے گھر والے سچ ُمچ اتنے سخت ہیں ؟ تو وہ ہنس کر بولی ارے نہیں یار وہ
تو بڑے سویٹ لوگ ہیں پھر سیریس ہو کر کہنے لگی کہ دیکھو اندر کھاتے تو ہر جگہ
ایک جیسا حال ہے لیکن کچھ فیملیز میں ابھی بھی رکھ رکھاؤ پایا جاتا ہے اور ان کی
فیملی میں رکھ رکھاؤ کے ساتھ ساتھ کچھ کٹر مزہبی بھی واقعہ ہوئی ہیں پھر بولی ویسے
تو وہاں کے سب لوگ بڑے اچھے اور سلجھے ہوۓ ہیں ان میں بس ایک ہی حرامزادی
ہے نام اس کا رابعہ ہے بس تم اس سے بچنا ۔۔۔ اس کے مکر سے بچ گئے تو تم اپنا ٹائم
بڑا سکھی گزارو گے اور مزید کہنے لگی ۔۔۔
مجھ سے مایا کی امی نے تمھارے بارے میں انکوائری کی تھی تو میں نے ان کو آل
سنا
اوکے کی رپورٹ دے دی ہے ۔۔۔۔ پھر اچانک وہ موضوع تبدیل کرتے ہوۓ بولی ۔۔۔ ُ
ہے کل تم کالج سے چ ُھٹی کر رہے ہو ؟ تو میں نے حیران ہو کر کہا نہیں میڈم میرا تو
ایسا کوئی پروگرام نہیں ہے ۔۔۔ تو وہ مجھے آنکھ مار کر بولی تو پھر چھٹی کا پروگرام
بنا لو نا میری جان ۔۔۔۔ اچانک میں اُن کی بات سمجھ گیا اور بوال ۔۔۔ تو آخر ۔۔۔ وہ گریٹ
لمحہ آ ہی گیا جب ہم تم ہوں گے بستر ہو گا ۔۔۔ تو وہ ہنس کر بولی ۔۔۔۔۔ لگتا تو کچھ ایسا
ہی ہے پھر اٹھتے ہوۓ بولی ۔۔۔ کل یہ سب لوگ مری جا رہے ہیں ۔۔۔اور میں کوئی نہ
کوئی بہانا بنا کر ُرک جاؤں گی ۔۔۔ پھر وہ بڑے ہی خوشگوار ُموڈ میں ُگن ُگنا کر بولی
ٹھیک تم 10بجے گھر چلے آنا ۔۔۔۔ میرا بازو تھام لینا۔۔۔۔ زرا نہ شرمانا ۔۔۔ اور وہاں سے
چلی گئ ۔۔۔ میڈم کے جانے کے کچھ دیر بعد یاسر آ گیا اور کہنے لگا کہ چاۓ پی لی ہے
تو چلیں ؟؟ چاۓ میں نے نہ بھی پی ہوتی تو چل پڑتا کہ مجھے ان کے گھر جانے کی
بڑی جلدی تھی لیکن میں یہ بات اس پہ ظاہر بھی نہیں کرنا چاہتا تھا چانچہ میں نے کہا
وہ تو کب کی ختم بھی ہو چکی تو وہ بوال استاد جی چلو پھر ۔۔۔ میں اس کے ساتھ چل تو
پڑا ۔۔۔۔پر تھوڑا سا نر ِوس بھی تھا میری حالت دیکھ کر وہ کہنے لگا ۔۔۔ فکر نہ کرنا استاد
چھوٹی موٹی بات کو باجی نازو سنبھال لے گی تو میں نے اس سے پوچھا یار میں نے تو
سنا تھا کہ تمھاری منگیتر اپنے ماں باپ کی اکلوتی اوالد ہے ؟ تو وہ کہنے لگا کہ آپ نے
نے بلکل درست سناتھا جناب ۔۔۔ تو میں نے اگال سوال داغتے ہوۓ اس سے پوچھا تو
باجی نازو ۔۔؟ میرا سوال پورا ہونے سے قبل ہی وہ ایک دم ِکھک ِھال کر ہنس پڑا اور بوال
۔۔۔ نازو باجی اصل میں مایا کی پھوپھو جان اور تقریبا ً ماما کی ایج فیلو ہے یا ان سے
ایک آدھ سال چھوٹی ہو گی لیکن آپ دیکھو گے کہ وہ اپنی عمر سے کتنا کم نظر آتی ہیں
۔۔۔۔ اور وہ ہیں بڑی زندہ دل خاتون ۔۔۔ وہ مایا کی پھوپھو نہیں بلکہ ویری بیسٹ فرینڈ ہے
اور اس نے سب بچوں کو سختی سے کہہ رکھا ہے کہ خبردار سب بچے انہیں باجی کے
عالوہ کسی اور لفظ سے نہ پکاریں ۔۔ اسی طرح کی باتوں کے دوران ہم ۔۔۔ مایا کے گھر
پہنچ گۓ ۔۔
مایا کا گھر باہر سے اتنا بڑا نہیں لگتا تھا جتنا وہ اندر جا کر لگتا تھا اندر سے وہ ایک
کافی بڑا لیکن سادہ سا گھر تھا یہ یک ٹرپل سٹوری مکان تھا گراؤنڈ فلور کامن روم کہالتا
تھا جہاں سب گھر والے بیٹھتے تھے یہیں پر ایک بڑا سا کچن تھا اور اسکے ساتھ ہی
ایک بڑا سا ٹی وی الؤنج بھی تھا ٹی وی الؤنج کے ایک طرف ڈرائینگ روم تھا جو کسی
خاص مہمان کے آنے پر کھوال جاتا تھا ارنہ زیادہ بند ہی رہتا تھا کچن ساتھ ہونے کی
وجہ سے ان کی ِسٹنگ ٹی وی الؤنج میں ہی ہوتی تھی اور اس کے ساتھ ہی ایک طرف
کھانے کہ بڑی سی میز پڑی تھی پتہ چال کہ چونکہ ان بھائیوں میں بڑا اتفاق تھا اس لیئے
ان کا کچن مشترکہ تھا رابعہ اور اس کا میاں تھرڈ فلور پر رہتے تھے جبکہ باقی لوگ
سیکنڈ فلور پر رہتے تھے ۔۔ جب ہم مایا کے گھر داخل ہوۓ تو مایا کا ڈیڈی اور چچا ٹی
وی الؤنج میں بیٹھے چاۓ پی رہے تھے جبکہ ایک طرف مایا کی ماما اور دادی لوگوں
کے ساتھ وہ قات ِل جان بھی بیٹھی تھی کہ جس کی خاطر میں یہاں آیا تھا ۔۔۔ لیکن اس وقت
میں نے ان سب لیڈیز کو مشترکہ سالم کیا ۔۔۔۔۔اور پھر ان دونوں بھائیوں کی طرف متوجہ
ہو گیا ۔۔۔۔ مجھے دیکھ کر دونوں نے بڑی گرم جوشی سے ہاتھ مالیا اور مجھے چاۓ
پی نے کی دعوت دی چاۓ کے دوران وہ مجھ سے ایجوکیشن کے موضوع پر گپ شپ
دوران گفتگو مایا کے چچا (رابعہ کے میاں ) نے مایا کے فادر کو بتایا کہ
ِ کرتے رہے
بھائی جان آپ کو پتہ ہے کہ ملکوں کی شادی پر سارا بندوبست (میری طرف اشارہ کر
کے ) انہی کا تھا اور کیا اچھا بندوبست تھا تو مایا کے ڈیڈی نے مجھ سے تصدیق کے
لیئے پوچھا تو میں نے فورا ً سر ہال دیا ۔۔۔
کچھ دیر بعد مایا کے ساتھ ایک دبلی پتلی بڑی بڑی آنکھوں والی خوبصورت خاتون ٹی
وی الؤنج میں داخل ہوئ اور ہیلو ہاۓ کے بعد ان بھائیوں کے پاس ہی صوفے پر بیٹھ گئ
اور مایا کے فاد ر سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔۔ کیسا لگا مایا کا ٹیچر تو وہ کہنے لگا بظاہر
تو اچھے ہیں اور ویسے بھی جب اتنے لوگ ان کی تعریف کر رہے ہیں تو ان میں خامی
نکالنے واال میں کون ہوتا ہوں۔۔۔۔۔ میری تو بس یہ خواہش ہے کہ مایا اچھے نمبر لے ۔ یہ
سنتے ہی وہ خاتون بولی مبارک ہو شاہ جی بھائی۔۔۔ صاحب نے آپ کو مایا کا ٹیچر مقرر ُ
کر دیا ہے ۔۔۔ اس پر میں نے پالن کے مطابق جواب دیا کہ سر تھینک یو کہ آپ نے
سن کر وہ ایک دم مجھے مایا کا ٹیوٹر رکھا پر میری ایک شرط ہو گی ۔۔۔ میری بات ُ
چونک گئے اور بڑی حیرانی سے بولے ۔۔ وہ کیا ؟ تو میں نے کہا سر میں آپ کو رزلٹ
دوں گا لیکن میرے کام میں کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگے ۔۔۔ اوہ ۔۔ آپ
کا مطلب ہے کہ ۔۔۔۔۔ آپ کے پڑھائی کے سٹائل پر ۔۔۔ تو میں نے ہاں میں سر ہال دیا ۔۔۔ تو
وہ کہنے لگے اوکے ۔۔۔ جیسے آپ کی مرضی پھر کہنے لگے کل تو یہ لوگ مری جا
سن کو رہے ہیں آپ ایسا کریں کہ پرسوں سے پڑھانے کے لیئے آ جائیں ۔۔۔۔ ان کی بات ُ
وہ خاتون بیچ میں بول اُٹھی پرسوں سے کیوں جی آپ آج ہی سے پڑہائی شروع کر دیں
سن کر مایا کے فادر بولے کہ ہم بھی تو دیکھیں کہ آپ کیسا پڑھاتے ہیں ۔۔۔ ان کی بات ُ
سن کر میں ایک دم چانک رہنے دو نازو۔!!! پرسوں آرام سے چیک کر لینا ۔۔۔۔ نازو کا نام ُ
گیا اور بڑے غور سے ان کو دیکھنے لگا ۔۔ وہ کہہ رہی تھی آج کا کام کل پر نہیں
چھوڑنا چاہیئے ویسے بھی بھائ جان ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ۔۔۔۔۔۔ پڑھے لکھے کو فارسی
کیا ۔۔۔۔ پھر مایا سے مخاطب ہو کر بولی جاؤ بیٹا اپنا بیگ لے آؤ ۔۔۔ اور مایا اُٹھی اور اپنا
سکول بیگ لے کر میرے پاس آ گئی ۔
۔۔ تو وہ کہنے لگی کہ مایا اپنے ٹیچر کو میتھ کی کاپی چیک کرواؤ ۔۔۔۔ اور اس نے میتھ
کی کاپی نکال کر میرے سامنے کر دی ۔۔ اور میں اسے اُلٹ پلٹ کر دیکھنے لگا پھر پال
ن کے مطابق اس نے اپنے ایک دن پُرانے ٹیسٹ کی شیٹ نکال کر میرے سامنے کر دی
کہ جس میں وہ فیل ہوئ تھی میں نے اسے غور سے دیکھا اور پھر اس سے کہا آپ کو
پتہ ہے کہ اپ نے اس سوال میں کہاں غلطی کی ہے تو وہ بولی پتہ ہے پر سمجھ نہیں آ
رہی ۔۔۔۔ اس پر میں نے اس کو سمجھانا شروع کر دیا اور سمجھانے کے بعد میں نے اس
سن کر مایا وہ سوال حل کرنے لگی اور کو کہا کہ اب آپ یہ سوال دوبارہ حل کرو ۔۔۔ یہ ُ
پھر پالن کے مطابق نازو باجی نے اس سے کہا ۔۔۔۔ مایا میں گھر جا رہی ہوں تماکرے
سن کمرے میں میرا پرس پڑا ہے زرا بھاگ کے وہ تو اُٹھا الؤ ۔۔۔ مایا نے نے انکی بات ُ
کر کاپی ٹیبل پر رکھی اور جانے کے لیئے اُٹھ کھڑی ہوئی ۔۔ جیسے ہی مایا اُٹھی میں نے
اس سے کہا ۔۔۔ ایک منٹ ۔۔۔ مایا آپ کہاں جا رہی ہو؟ تو وہ بولی ٹیچر میں نازو باجی کا
پرس لنے جا رہی ہوں تو میں نے کہا کہ کیا آپ نے جانے کی مجھ سے اجازت لی ؟ تو
پالن کے مطابق وہ بولی اس میں اجازت کی کیا بات ہے میں یوں گئی اور یوں آئی ۔۔۔ تو
میں نے قدرے سخت لہجے میں اس سے بوال ۔۔۔۔ آپ سوال حل کرو اور جب تک میں نہ
کہوں آپ کہیں نہیں جائیں گی۔۔۔ اس پر نازو باجی بولی ۔۔۔۔ لو کر لو گل یہ بھال کیوں نہیں
جاۓ گی ؟ تو میں نے ان سے کہا کہ سوری میڈم جب تک میں نہ کہوں یہ کہیں بھی نہیں
جا سکتی پھر میں مایا سے مخاطب ہو کر مزید سخت لہجے میں بوال ۔۔ مایا اگلے پانچ
بھی ہو سکتی ہے اور )سزا(منٹ میں آپ نے یہ سوال حل نہ کیا تو میں آپ کو پنش
سن کر مایا ڈرنے کا ڈرامہ کرتے ہوۓ بڑی مری ہوئی آواز میں بولی اوکے میری بات ُ
ٹیچر ۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ مایا اپنی بات مکمل کرتے اس کا فادر مجھ سے بھی
زیادہ سخت لہجے میں بوال ۔۔۔
مایا جیسا ٹیچر کہہ رہے ہیں ۔۔ ویسا ہی کرو ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ دونوں بھائیوں کے
چہرے پر بڑی خوشی کو آثار نظر آ رہے تھے ۔۔۔ چھوٹے نے فوراً بڑے بھائی کو
مخاطب کر کے کہا دیکھا بھائی جان میں نہ کہتا تھا کہ یہ ٹیچر ہے بڑا اچھا مایا کا سارا
سن کر مایا کا فادر بوال یار بات تو تم نے ٹھیک ڈسپلن درست کر دے گا ۔۔۔۔۔ اس کی بات ُ
کی تھی اور پھر وہ میری طرف منہ کر کے بوال ۔۔۔ ٹیچر میری طرف سے آپ کو اجازت
ہے کہ آپ مایا کو ڈسپلن میں النے کے لیئے کچھ بھی کر سکتے ہیں اور اپنا پالن کامیاب
ہو گیا اصل میں ہم کو رابعہ کی طرف سے بڑا خطرہ تھا کہ وہ کسی نہ کسی بہانے
مجھے وہاں سے کک آؤٹ کروا دے گی کیانکہ ایک تو میری اس کے ساتھ بنتی نہ تھی
دوسرا وہ تھی ہی ایسی ۔۔۔۔۔ سو اس کو فیل کرنے کے لیئے باجی نازو نے یہ ایڈوانس
پالن ترتیب دیا تھا اور اس پالن کی کامیابی کے بعد اب گویا مایا کے فادر نے میری
ٹیچری پر مہر ثبت کر دی تھی ۔۔ اسکے بعد وہ کچھ نہیں کر سکتی تھی ۔۔۔۔ پڑھائ کے
دوران ہی دونوں بھائ کسی کام سلسلے میں اُٹھ کر چلے گئے اور ہم ریلکس ہو گئے ۔۔۔
اس طرح میرا پہال دن بڑا کامیاب رہا ۔۔۔۔۔ لیکن حیرت انگیز طور پر سواۓ سالم دعا کے
رابعہ نے نہ ہمارے کام میں کوئ انٹرسٹ لیا اور نہ ہی مجھے کوئ لفٹ دی ۔۔۔۔۔۔۔ واپسی
پر میں اسی ادھیڑ پن میں تھا کہ پتہ نہیں کیا ہو گا کہ یاسر بوال کیا بات ہے استاد تم کوئ
سن کر اس نے میری خوش نظر نہیں آ رہے تو میں نےاس پر اپنا خدشہ ظاہر کر دیا ُ
طرف دیکھا اور بوال استاد میں تو تم کو بڑا سیانا بندہ سمجھتا تھا ۔۔۔۔۔۔ پر تم ۔۔۔۔ پھر کہنے
لگا تما را کیا خیال ہے کہ تم جیسے ہی رابعہ کے گھر پہنچو گے وہ ناال کھول کر
تمھارے لیئے بیٹھی ہو گی کہ تم آ کر اس کی پھدی مار لو ۔۔۔۔ پھر کہنے لگا ارے استاد
ابھی تو پہال دن ہےاور تم تو ابھی سے گھبرا گئے ۔۔۔۔ ۔۔۔ دھیرے دھیرے سب ٹھیک ہو
جاے گا اور اس کے بعد بھی اس نے مجھے کافی تسلیاں دیں جن سے میرے دل کو کافی
ڈھارس بندھی۔۔۔۔۔ اور ہم چلتے چلتے اپنے اپنے گھر وں کو چلے گئے ۔۔۔
ب معمول ہی اٹھا اگلی صبع چونکہ یاسر کی امی کے ساتھ ٹائم سیٹ تھا اس لیئے میں حس ِ
اور خوب نہا دھو کر اپنے آپ کو صاف کیا ۔۔۔ انڈر شیو گو کہ اتنی بڑھی ہوئی نہ تھی
پھر بھی ایک دفعہ پھر اپنے نیچے والے بال اچھی طرح صاف کر کے لن کو بلکل گنجا
کر دیا اور پھر بڑی بے صبری سے اس وقت کا انتظار کرنے لگا جو یاسر کی امی نے
دیا تھا ۔۔۔ باقی خواتین کی نسبت یاسر کی امی بڑی ہی سٹائلش اور باقی لیڈیز سے کافی
ہٹ کر تھی ۔۔۔ پھر میں ٹائم پاس کرنے کے لیئے اپنے چھت پر چال گیا مقصد یہ تھا گلی
میں دیکھوں کہ جونہی یاسر لوگ گھر سے نکلیں میں بھاگ کر اس خاتوں کے پاس چال
جاؤں کہ جس نے مجھے بڑا انتظار کرایا تھا ۔۔۔۔ اپنی چھت پرپہنچ کر نیچے گلی میں
دیکھتا رہا ۔۔۔ لیکن وہاں کوئ ہلچل نظر نہ آ رہی تھی ۔۔۔ کافی دیر تک میں اپنی چھت پر
ویسے ہی ٹہلتا رہا اور بار بار نیچے گلی میں جھانک کر دیکھتا رہا لیکن وہاں ایک ٹھنڈ
ماحول ۔۔۔۔۔۔کے سوا کچھ بھی نہ تھا سو مایوس ہو کر سوچا چلو دیئے ہوۓ ٹائم پر ہی
جائیں گے اور یہ سوچ کر ڈھیلےڈھیلے قدموں سے واپسی کے لیئے ُمڑا ۔۔۔۔ اور پھر
اچانک میری نظر سلطانہ کے گھر کی طرف اُٹھ گئ تو کیا دیکھتا ہوں کہ ان کی چھت پر
سلطانہ کی بھابھی کھڑی میری طرف ہی دیکھ رہی تھی اتنی صبع بھابھی کو چھت پر
دیکھ کر خاصہ حیران ہوا اور بے اختیار اشارے سے پوچھ ہی لیا کہ آپ اتنی صبع چھت
پر کیا کر رہی ہو تو اس نے ایک گیال کپڑا دکھایا مطلب یہ کہ وہ کپڑے دھو رہی تھی
؟؟؟؟؟؟؟ پھر میں نے اشارہ سے سلطانہ کے بارے میں پوچھا تو وہ ہنس پڑی اور سونے
سن کر مجھے شرارت سوجھی اور کا اشارہ کیا مطلب وہ سو رہی ہے ۔۔۔ اس کی بات ُ
میں نے اشارے سے کہا کہ کپڑے دھونے سے اس کی قمیض ساری گیلی ہو گئی ہے
اور ساتھ اس کے سینے کی طرف اشارہ کر دیا ۔۔۔۔۔۔ میرا خیال ہے اس تک میں اپنی یہ
بات بتانے میں ناکام رہا کیونکہ میں نے دیکھا کہ اس نے میری بات سن کر ایک نظر
ادھر ادھر دیکا اور پھر اپنی قمیض کا ایک بٹن کھوال اور تھوڑا نیچے جھک گئی ۔۔۔۔ اوہ
میں تو یہ کہہ رہا تھا کہ آپ کے سارے کپڑے بھیگ گئے ہیں وہ یہ سمجھی کہ میں اسے
اپنے ممے دکھانے کو کہہ رہا ہوں ۔۔۔ ۔۔ واؤ ۔۔۔ گو کہ دور سے ٹھیک سے نظر نہ آ رہا
تھا لیکن پھر بھی اس کے ممے بڑے ہی گورے اور موٹے تھے۔۔ اب جبکہ میری ٹھیک
کا بات کا اس نے غلط مطلب لیکر اپنے ممے دکھا دیئے۔۔۔۔۔ تو اب میں بھی شیر ہو گیا
اور میں نے اس سے دوسرا بٹن بھی کھولنے کو کہا ۔۔۔۔ اوہ اوہ ۔۔۔۔۔۔ حیرت کی بات ہے
کہ اس نے منٹ نہ لگایا اور دوسرا بٹن بھی کھول دیا ۔۔۔۔۔۔ پھر وہ تھوڑا پیچھے ہٹی اور
اپنا ایک مما قمیض سے باہر نکال کر میرے سامنے کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جسے دیکھ کر میرا تو
لن اتنی سختی سے کھڑا ہوا کہ ۔۔۔۔ نہ پوچھو ۔۔۔ شاید اس نے بھی پینٹ میں سے میرے لن
کا ابھار دیکھ لیا تھا ۔۔۔۔
۔۔۔۔ اشارے سے بولی کہ میں لن پینٹ سے باہر نکال کر اسے دکھاؤں ۔۔۔ اب میں نے اس
کی طرح آس پاس کی چھتوں کو غور سے دیکھا صبع صبع کا ٹائم تھا اور آس پڑوس کی
چھتوں پر کسی زی روح کا نام و نشان بھی نہ تھا پھر بھی میں نے اچھی طرح تسلی کر
لی اور پھر دھیرے دھیرے اس کی طرف دیکھتے ہوۓ اپنی پینٹ کی زپ کھولنے لگا
۔۔۔۔۔ وہ بڑے ہی غور اور اشتیاق سے میری اس کاروائی کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ جب میں
نے اپنا لن پینٹ سے باہر نکالنے میں کچھ زیادہ ہی دیر لگائی تو اس نے بے صبری سے
ا شارہ کیا کہ جلدی کرو نا ۔۔۔۔۔۔اس سے مجھے اس کی بے قراری کا اندازہ ہوا ۔۔۔۔۔ پھر
میں نے اسے مزید ترسانے کی خاطر پینٹ سے صرف ٹوپا باہر نکاال اور اس کی طرف
دیکھنے لگا میرا موٹا ٹوپا ۔۔۔ دیکھ کر اس نے اپنے لمبی سی زبان اپنی ہونٹوں پر پھیری
اور مسلسل میرے ٹوپے کو گھورنے لگی ۔۔۔۔ ساتھ ساتھ ایک ہاتھ سے اپنا مما بھی مسلنے
لگی کچھ دیر اس نے اشارہ کیا کہ اب باقی کا لن بھی اسے دکھاؤں ۔۔۔ سو میں نے آہستہ
آہستہ باقی ماندہ لن بھی پینٹ سے باہر نکاال اور اس کے سامنے لہرانے لگا ۔۔۔ جیسے ہی
میرا سارا لن پینٹ سے باہر آیا اس نے میرے اکڑے ہوۓ لن کی طرف ایک فالئنگ کس
اچھال دی ۔۔۔ اور پھر قمیض سے باہر نکال ہوا اپنا مما دباتے ہوۓ بڑے غور سے میرا لن
دیکھنے لگی اور میں نے اس سے اپنے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ اس سے پوچھا
کہ میرا لن اس کو کیسا لگا ہے ؟ تو اس نے فینٹاسٹک کا اشارہ کیا اور دوبارہ اپنے مما
دبانے لگی ۔۔۔۔
تو پھر میں نے اپنے لن کی طرف اشارہ کر کے اسے پوچھا کہ آیا وہ میرا لن اپنے منہ
میں لینا پسند کرے گی ؟؟ تو اس نے کچھ دیر تو اپنے ہونٹ اپنے دانتوں میں دباۓ ۔۔۔ پھر
مجھے اپنی درمیان والی انگلی دکھائ ۔۔۔ اور اشارہ کیا کہ فرض کرو یہ تمھارا لن ہے ۔۔۔۔
اور پھر اس نے اپنی انگلی کے گرد اپنی لمبی زبان لپیٹ لی ۔۔۔ اور پھر میرے لن کی
طرف دیکھتے ہوۓ وہ اپنی انگلی کو آہستہ آہستہ چاٹنے لگی ۔۔۔۔ کھبی وہ اپنی انگلی کی
پور کو اپنی زبان کی نوک بنا کر چاٹتی اور کھبی میری طرف دیکھتے ہوۓ وہ اپنی
انگلی آہستہ آہستہ اپنے منہ کے اندر لے جاتی ۔۔۔۔۔ اور پھر منہ سے انگلی نکال کر اس پر
ہلکا سا تھوک پھینکتی اور پھر لن کی طرح اس کو خوب چوستی ۔۔۔۔ میرا خیال ہے اگر
وہ سچ مچ میرا لن چوستی تو بھی شاید مجھے اتنا مزہ نہ آتا جتنا اسے میرے لن کی
طرف دیکھتے ہوۓ اپ نی انگلی کو چوستے اور چاٹتے ہوۓ آیا تھا اور میں حیران بھی
تھا کہ وہ اس قدر کیسے مست اور سیکسی پوز کیسے بنا لیتی تھی ۔۔۔ وہ جس اینگل سے
بھی انگلی اپنے منہ میں لیتی ۔۔۔ اسے دیکھ کر میری تو جان ہی نکل جاتی اور میرا لن
جوبن میں آ کر فضا میں ہی لہرانے لگتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جیسے ہی میرا لن لہراتا وہ انگلی
منہ سے نکال کر اپنا نیچے واال ہونٹ اپنے دانتوں میں دبا لیتی اور ۔۔۔ دوسرے ہاتھ سے
اپنا مما بری طرح مسلنے لگتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد نے اسے اشارے سے اپنی
پھدی دکھانے کو کہا پہلے تو وہ میری بات کا مطلب نہ سمجھی پھر جب میں نے دوبارہ
ایکشن کر کے سمجھایا تو اس نے میرا مدعا سمجھ لیا اور ہر چند کہ وہ بلکل سیف
پوزیشن پر کھڑی تھی پھر بھی اس نے کر فورا ً اپنا مما قمیض میں ڈاال اور درست حالت
میں ہو چھت پر آ کر ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔ پھر اس نے ایک نظر سیڑھیوں پر ڈالی اور
مطمئن ہو کر دوبارہ اپنی جگہ پر کھڑی ہو گئ اور پھر اس نے اپنی قمیض کو کافی اوپر
کر لیا اور پھر جھک کر اپنی آالسٹک والی شلوار آہستہ آہستہ نیچے کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔ اور
میں بے چینی سے اوپر اُٹھ اُٹھ کر اس کی چوت دیکھنے کی کوشش کرنے لگا ۔۔۔۔۔میری
نسبت اس نے مجھے زیادہ نہیں ترسایا اور کچھ ہر سکینڈ کے بعد اپنی شلوار گھٹنوں تک
کر دی اور سیدھی کھڑی ہو کر میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔۔ اب میں نے دیکھا تو
مجھے صرف اس کے گول گول اور موٹی تھائیز ہی نظر آ رہی تھیں ۔۔۔۔۔ جبکہ اس کی
پھدی ان موٹی تھائیز میں کہیں ُچھپی ہونے کی وجہ سے صاف نظر نہ آ رہی تھی تھا
البتہ سفید رانوں کے پاس اور چوت کے اوپر کا کچھ حصہ کاال کاال نظر آ رہا تھا جو
غور سے دیکھا تو یہ کاال کاال اس کی چوت پر اُگے بال تھے جو بہت چھوٹے پر گھنے
تھے اس کے عالوہ مجھے اس کی چوت صاف نظر نہ آ رہی تھی ۔۔
۔ مجھے الجھن میں دیکھ کر اس نے اشارے سے پوچھا کہ کیا مسلہ ہے تو میں نے اسے
بتایا کہ مجھے آپ کی چوت صاف دکھائ نہیں دے رہی ۔۔۔ میرا اشارہ سمجھ کر اس نے
ایک نظر نیچے دیکھا اور پھر اس نے واضع طور پر ۔۔۔” اوہ ” کہا اور پھر ۔۔۔۔۔ اس نے
میری طرف دیکھا اور اشارہ کیا کہ اب میں اس کی چوت واضع طور پر دیکھ سکوں گا
ٹانگیں پوری طرح کھول دیں اور اپنی اوپری اور اس کے ساتھ ہی اس نے ۔۔۔۔ اپنی دونوں ٰ
باڈی کو تھوڑا پیچھے کر لیا اور نیچے والے پورشن کو سامنے کر کے مجھے اپنی
پھدی کا نظارہ کرانے لگی ۔۔۔ لیکن سچی بات یہ ہے کہ اتنی دُور سے مجھے اس کی
چوت بلکل صاف نظر نہ آ رہی تھی پھر بھی میں لن ہاتھ میں پکڑے اس کی چوت کو کھا
جانے والی نظروں سے دیکھتا رہا ۔۔۔ وہ بھی میری ہی طرف دیکھ رہی تھی اور اس کی
نظریں مسلسل میرے اکڑے لن کا تعاقب کر رہیں تھیں ۔۔۔ پھر اس نے میرے لن کی طرف
اشارہ کر کے کہا کہ فار ۔۔۔ یو۔۔۔ اور اپنی درمیانی انگلی اپنی چوت کی لکیر پر پھیرنے
لگی ۔۔۔ اتنے دور سے مجھے ٹھیک سے نظر تو نہ آ رہا تھا لیکن میرا خیال ہے کہ لزت
کے مارے اس کی چوت کافی ِچپ ِچپ کر رہی تھی کیونکہ جب اس نے اپنی درماکنی
انگلی اپنی پھدی کی لکیر پر پھیری تو وہ اس کی پھدی پر جیسے چپک سی گئی تھی پھر
اس نے اپنی وہ والی انگلی اپنی چوت میں اندر تک ڈِپ کی اور تھوڑا گھما کر باہر نکالی
۔۔ اور پھر اس نے اپنی وہ انگلی میرے سامنے کر کردی اتنی دور سے بھی میں دیکھ لیا
تھا کہ اس کی انگلی پر ۔۔۔ سفید سفید مادہ چپکا ہوا تھا جسے اس نے ایک نظر پھر مجھے
دکھایا اور پھر اپنی انگلی پر لگا وہ مادہ بڑے مزے سے چاٹنا شروع ہو گئ ۔۔ اور میں
اپنے چھت پر کھڑا سلطانہ کی بھابھی کی اس بے باکی کو دیکھ حیران اور پریشان تھا کہ
یہ میری اور اس کی فرسٹ میٹنگ تھی اور وہ اس قدر آگے چلی گئی تھی کہ مجھے
حیرت ہو رہی تھی کہ یہ خاتون کس قدر آذاد خیال اور بے باک تھی ۔۔۔ دوسری طرف
میں اس کے یہ ایکشن دیکھ دیکھ کر مزید پاگل ہوا جا رہا تھا اور سکیس تو مجھ پر صبع
سے ہی سوار تھا لیکن اس کے یہ ایکشن میرے اندر مزید بارود بھر رہا تھا ۔۔۔کچھ دیر
بعد میں نے اسے اپنی گانڈ دکھانے کو کہا وہ فورا ً ُمڑی اور اپنی موٹی گانڈ میرے سامنے
کر دی اس کی گانڈ کافی موٹی اور سفید تھی اس نے گانڈ کے دونوں پٹ کو انے دو
انگلیوں کی مدد سے کھوال اور مجھے اپنی موری کا درشن کروایا لیکن دور ہونے کی
وجہ سے میں ٹھیک سے نہ دیکھ سکتا ۔۔۔ پھر اس نے وہ ہاتھ وہاں سے ہٹاۓ اور پھر
اپنی بُنڈ پر ہلکے ہلکے تھپڑ مارنے لگی ۔۔۔ یہ سین دیکھ کر میں پاگل ہو گیا ۔۔ اس نے
اپنی موٹی گانڈ کو یہ نظارہ کچھ دیر تک کروایا پھر سیدھی ہو گئ اور ایک دفعہ پھر اپنی
پھدی میرے سامنے کر دی ۔۔۔۔اور اس مین اپنی انگلی ان آؤٹ کرنے لگی ۔۔۔۔
۔۔۔ کچھ دیر بعد اس نے اپنی پھدی کی طرف اشارہ کر کہا کہ کیسی لگی میری چوت ؟؟
تو میں نے اپنی آنکھوں کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ ٹھیک سے نظر نہ آ رہی ہے ۔۔۔
تو اس نے ہنس کر اشارے سے کہا کہ یہ چھوٹی ہے نا اس لیئے مجھے دور سے نظر
نہیں آ رہی ۔۔۔۔ اور اس نے ساتھ ہی اشارے سے کہا کہ میں اس کی طرف سے اپنے لن
کو مسلوں ۔۔۔ اور میں نے اپنے لن کا منہ اس کی طرف کیا اور اس کو مسلنا شروع کر
دیا۔۔۔ وہ بڑے غور سے میری یہ کاروائ دیکھتی رہی اور ساتھ ساتھ میری طرح اپنے
چوت کے دانے کو بری طرح سے رگڑتی رہی ۔۔۔۔ اور ایسا کرنے کے کچھ دیر بعد ہی
وہ اپنی انگلی تیزی سے دانے پر رگڑتی جاتی اور کھبی وہ انگلی اپنی چوت میں داخل
کر کے وہاں سے گیال کر کے دوبارہ اسے میری طرف دیکھتے ہوۓ رگڑنے لگتی ۔۔۔۔
تب میں نے اسے ویسے ہی اشارہ کیا کیوں نہ وہ اپنی انگلی کی بجاۓ میرے لن اپنی
پھدی پر رگڑے۔ اور ساتھ ہی ہوا میں ایک دو گھسے بھی مار دیئے ۔۔۔
میرا خیال ہے کہ وہ میری طرف سے اسی آفر کی منتظر تھی ۔۔۔ جیسے ہی میرا وہ فُحش
اشارہ ختم ہوا اس نے فورا ً مجھے اپنے ہاں آنے کو دعوت دے دی ۔۔ چاہیۓ تو یہ تھا کہ
میں انکار کر دیتا مگر مجھ پر اس قدر منی سوار تھی کہ میں نے اس سے پوچھا کہ کہ
آپ کا شوہر اور بڑے ملک صاحب کہاں ہیں ؟؟ تو وہ اشارے سے بولی وہ دونوں کام پہ
گئے ہوئے ہیں ۔۔۔ پھر سلطانہ کے بارے میں بولی وہ بھی سوئی ہوئی ہے تو میں نے
اسے اشارے سے پوچھا کہ دن دیہاڑے آ کر میں تم کو کیسے چودوں ؟ تو اس نے فورا ً
ہی اشارہ کیا کہ اس وقت گھر کی سب لیڈیز سوئی پڑی ہیں اور ۔۔۔۔ اور مرد حضرات کام
پر گئے ہیں ۔۔۔ سو میں اس ٹائم آ کر اس کو چود سکتا ہوں ۔۔ پھر اس نے اشارے سے کہا
کہ میں بجاۓ مین گیٹ کے ڈرائینگ روم کے دروازے سے اندر آؤں اور وہاں ہی اس کو
چود لوں کہ میں گیٹ سے پھر بھی رسک ہے لیکن ڈرائینگ میں نہ ہے کہ وہ اکثر بند
رہتا تھا اور خاص مہمان کی آمد پر ہی کھلتا تھا پھر اشارہ کیا کہ جلدی سے آؤ اور اس
کی پھدی مار لو ۔۔۔۔۔۔ سب باتیں طے ہونے کے بعد میں نے اس سے پوچھا کہ ۔۔۔۔۔ لیکن
پھر بھی میں بغیر کسی وجہ کے اس کے گھر کیسے آ سکتا ہوں تو وہ اشارے سے ہی
کہنے لگی وجہ ابھی بن جاتی ہے اور پھر اس نے اپنی دیوار پر سوکھنے کے لیئے پڑے
دھوۓ ہوۓ دو تین سوٹوں کو نیچے گلی میں پھینک دیا اور اشارے سے بولی ۔۔۔۔
یہ لے کر گھر آ جاؤ ۔۔۔ اور مجھ پر شہوت کا اس قدر غلبہ تھا اور مجھ پر اس قدر منی
سوار تھی کہ میں بنا سوچے سمجھے بھاگتا ہوا نیچے گلی میں گیا اور وہ کپڑے اُٹھا کر
اس کے گھر کی طرف چل پڑا ۔۔۔۔۔۔ اور وہاں جا کر ان کی گھنٹی بجانے ہی لگا تھا کہ
ڈرئینگ روم کے دروازے کی طرف سے بھابھی کی گھٹی گھٹی سی آواز سنائ دی ۔۔۔
ادھر ۔۔۔ دروازہ کھال ہے اندر آ جاؤ ۔۔۔ اور میں نے کن اکھیوں سے ایک نظر گلی میں
سنسان پا کر ان کے ڈرائینگ روم میں داخل ہو گیا اور جیسے ہی اندر گیادیکھا اور اسے ُ
اس نے جلدی سے مجھ سے وہ گیلے کپڑے پکڑے اور بولی تمھارے جوتے کافی گندے
ہیں ان کو دروازے کے اندر میٹ پر اتار دو ۔۔ اور انتظار کرو میں کپڑے رکھ کر ابھی
آئی ۔۔۔۔ اس کے جانے کے بعد میں نے اپنی گندے جوتے ڈرائینگ روم کے میٹ پر
رکھے اور ایک کونے میں ایسی جگہ صوفے پر جا بیٹھا کہ جہاں سے ڈرائینگ روم میں
اندر داخل ہونے والے شخص کی ایک دم نظر نہ پڑتی تھی اس وقت میرا سارا بدن شہوت
کی آگ میں بُری طرح سے جل رہا تھا جس کی وجہ سے میں صوفے پر ٹک کر نہ بیٹھ
سکا اور کھڑا ہو کر ٹہلنے لگا ۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد بھا بھی بھی کمرے میں داخل ہو گئ
اور ڈرائینگ روم کا پردہ آگے کر کے میرے پاس آ گئ اور مجھے گلے سے لگا لیا پھر
اس نے اپنے جلتے ہوۓ ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھے اور بولی ۔۔۔۔ جلدی سے اپنا لن
باہر نکالو۔۔۔
سن کر میرے اندر سے مستی کی ایک تیز لہر نکلی اور میرا سارا بھا بھی کی یہ بات ُ
جسم سیکس کی آگ سے بھر گیا اور میں نے جلدی سے اپنی پینٹ کی زپ کھولی اور لن
باہر نکال دیا ۔۔۔ جیسے ہی لن باہر آیا اس نے جلدی سے اسے اپنے ہاتھ میں پکڑا اور باہر
کی طرف دیکھتے ہوۓ سرگوشی میں بولی ۔۔۔ ہاۓ کتنا بڑا ہے تمانرا ۔۔۔۔ اور پھر اسے
آہستہ آہستہ مسلنے لگی ۔۔۔ اس کے بعد وہ گھٹنوں کے بل نیچے بیٹھ گئ اور اپنی لمبی
زبان نکال کر میرے ٹوپے پر پھیرنے لگی اور سرگوشی میں بولی ۔۔۔ غضب کا ٹوپا ہے
تماررا ۔۔۔۔۔ پھر اس نے ٹوپے کو اپنے منہ میں لیا اور تھوڑی دیر چوستی رہی پھر اس
نے میرا ٹوپا اپنے منہ سے نکال اور میرے لن کے گرد اپنی لمبی زبان لپیٹ لی اور اس
سے سارے لن پر مساج کرنے لگی ۔۔۔۔ پھر اس نے میرے لن سے اپنی زبان ہٹائی اور اُٹھ
کر میرے سامنے کھڑی ہو گئ اور میرا لن ہاتھ میں پکڑ کر بولی اس دن تم نے اس لن
سے سلطانہ کو بڑے ظالم گھسے مارے تھے تب سے میں اس لن کے لیئے مرے جا رہی
ہوں ۔آج ۔۔۔ بلکل اسی طرح تم میری پھدی بھی مارنا ۔۔۔ پھر میرے کان کے گرد اپنا منہ ال
کر بولی ۔۔۔ بلکل اسی طرح میری بھی مارو گے نا۔۔۔ تو میں نے کہا جی میں ویسے ہی
سن کر وہ بولی ۔۔ میری جان میں تما رے سامنے اپنی پھدی ننگی آپ کو چودوں گا ۔۔ یہ ُ
کرنے لگی ہوں ۔۔۔۔ اپنے موٹے لن سے اس کو پھاڑ دو۔۔۔ چیر دو۔۔۔ پھر دوبارہ اپنا منہ
میرے کان کے قریب ال کر بولی ۔۔۔۔۔ چیرپھاڑ کرو گے نا میری پھدی کی ۔۔۔ اور پھر بنا
کہے اس نے اپنی شلوار نیچے کی اور اپنے دونوں ہاتھ اسی صوفے کے بازو پر ٹکا
دیئے اور ُمڑ کر میری طرف دیکھتے ہوئےبولی ۔۔۔۔۔۔
سن کر میں نے لن اس میری پھدی سلطانہ سے زیادہ تنگ اور چھوٹی ہے ۔۔ اس کی بات ُ
کی چوت کی طرف کیا ۔۔۔۔اور ۔۔۔ اپنا ٹوپا ۔۔۔ رکھا ہی تھا کہ اچانک باہر سے بڑے ملک
صاحب کی گاڑی کی ایک زبردست چرچراہٹ کی آواز کے ساتھ رکی ۔۔۔۔ ایسے جیسے
کسی نے زبردستی بریک لگائی ہو اور پھر اس کے ساتھ ہی ایک دھماکے سے سے
سن کر بھابھی ایک گاڑی کا دروازہ کھلنے اور بند ہونے کی آواز سنائ دی ۔۔ ۔۔۔ یہ آواز ُ
فٹ زمین سے اچھلی اور بے اختیار اس کے منہ سے نکل گیا ۔۔۔ ہاۓ میں مر گئی ۔۔۔۔۔۔
اب کیا ہو گا؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے جلدی سے اپنی شلوار اوپر کی اور ۔۔۔
گھبراۓ ہوۓ لہجے میں بولی ۔۔۔۔ کسی نے مخبری کر دی ہے ۔۔۔ آج تو یہ ہم دونوں کو
زندہ نہیں چھوڑیں گے ۔۔۔ اس کے بعد ان کا مین گیٹ ایک زوردار آواز سے کھال اور
بڑے ملک صاحب اندر داخل ہوئے۔۔۔۔۔۔ اور پھر عین ڈرائینگ روم کے دروازے کے پاس
سنتے ہی بہو ان کی بڑی ہی سخت ،کرخت اور گرجدار آواز سنائی دی ۔۔۔ بہو۔۔۔۔ !!!!یہ ُ
کو تو پتہ نہیں کیا حال ہوا پر میرے ٹٹے ہوائ ہو گئے اور میں بی ِد مجنوں کی طرح تھر
تھر کانپنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔ ڈر گھبراہٹ اور خوف کی وجہ سے میرا بلڈ پریشر ایک دم لو ہو گیا
اور میرے آنکھون کے گرد اندھیرا چھانے لگا ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی ملک صاحب کے
قدموں کی چاپ عین ڈرائینگ روم کے پردے کے پاس آ کر ُرک گئ اور وہ تقریبا ً
چیختے ہوۓ اپنی اسی مخصوص گرجدار۔۔۔۔۔ سخت اور کرخت آواز سے بولے ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔
بہو ۔۔۔ !!!!!!!!!!!!۔۔۔۔۔ اور۔۔۔ اور ۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
)آٹھواں حصہ (
اور پھر میری نظر بھابھی پر پڑی تو میں نے دیکھا کہ ان کا رنگ پیال پڑ گیا تھا یہ
دیکھتے ہی میں نے فورا ً چھالنگ لگائ اور ان کے وکٹورین سٹائل تھری سیٹر صوفے
کے پیچھے جا چھپا ۔۔۔۔ اور وہاں سے سر نکال کر بھابھی کو دیکھنے لگا جیسا کہ میں نے
پہلے بتایا تھا کہ ملک صاحب کی آمد سے کچھ سکینڈ تک تو وہ از حد پریشان نظر آ رہی
تھی اور خاص کر ملک صاحب کی پہلی آواز سن کر تو بھابھی کا رنگ اُڑ گیا تھا لیکن
جیسے ہی ملک صاحب نے دوسری آواز لگائی ۔۔۔۔۔۔ حیرت انگیز طور پر بھابھی نے خود
کو سنبھال لیا اور پھر فورا ً ہی وہ نرم لیکن (الڈ بھرے ) کرخت لہجے میں بولی ۔۔۔ آئی ابا
جی ۔۔۔۔ کیا ہوا کیوں شور مچا رہے ہو آپ ؟ (اس انداز سے میں نے اندازہ لگایا کہ وہ ملک
سن کر ملک سیدھے ڈرائینگ روم )صاحب کی بڑی الڈلی بہو ہو گی ۔۔ بھابھی کی آواز ُ
میں ہی آ گئے اور اس سے کہنے لگے ۔۔۔ ارے تم یہاں کیا کر رہی ہو؟؟؟؟ تو بھابھی نے
جواب دیا ۔۔۔۔۔ وہ ابا ۔۔۔ آج کام والی کی چھٹی تھی نا اس لیے میں نے سوچا کہ زرا جلدی
سن کر ملک سے خود ہی صفائی کر لوں ۔۔۔ پھر ہانڈی روٹی کا ٹائم ہو جاۓ گا ۔۔۔۔۔ یہ ُ
صاحب کی قدرے شفقت بھری آواز سنائی دی کہ سارے کام خود ہی نہ کیا کر پُتر ۔۔۔۔ کچھ
اس ہڈ حرام )سلطانہ) کو بھی کرنے کو کہا کر ۔۔۔ تو بھابھی ہنس کر بولی ابا جی ایک دفعہ
اپنے گھر چلی جاۓ ۔۔ سسرال والے خود ہی اس سے سارے کام لے لیں گے اور پھر ملک
صاحب سے کہنے لگی آپ واپس کیوں آۓ ہیں ؟ تو وہ کہنے لگے پُتر ۔۔ میرے ٹیکس کی
فائل گھر رہ گئی تھی اور آج ٹیکس جمع کرانے کی آخری تاریخ ہے سو وہ لینے آیا ہوں
پھر بھابھی سے بولے بہو رانی جلدی سے جا کر ہمارے کمرے سے وہ فائل لے آو اور
ہاں آتے وقت روح افزاء بھی ساتھ لیتی آنا کہ آج گرمی بہت تیز ہے اور جاتے جاتے پنکھا
بھی چالتی جاؤ ۔۔۔ میں یہیں بیٹھ کر تمایرا انتظار کرتا ہوں ۔۔۔۔
اور اس کے ساتھ ہی ملک صاحب میرے سامنے والے سنگل سیٹر صوفے پر بیٹھ گئے
جبکہ میں۔۔ ۔۔۔ ان کے بلکل سامنے ٹرپل سیٹر صوفے کے پیچھے میں چھپا ہوا ۔۔۔۔ دل ہی
دل میں دعا کر رہا تھا کہ ملک صاحب کہیں اُٹھ کر ٹہلنے نہ لگ جائیں ایسی صورت میں
میں میرا پکڑا جانا الزمی تھا کہ اس تھری سیٹر صوفے کی اونچائی اتنی زیادہ نہ تھی
جبکہ ملک صاحب خاصے لحیم شحیم واقعہ ہوۓ تھے ۔۔۔۔ پتہ نہیں وہ کون سی منحوس
گھڑی تھی جب میں نے یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ ملک صاحب کہیں اُٹھ کر ٹہلنا نہ
شروع ہو جائیں ۔۔۔ اور میری بد قسمتی دیکھو عین اس ٹائم وہ سچ ُمچ اُٹھ کر ٹہلنا شروع ہو
گۓ۔۔۔۔ ان کویوں ٹہلتا دیکھ کر میری تو بُنڈ بندوق ہو گئی ۔۔۔۔۔۔۔ ٹہلتے ٹہلتے ان کے قدم جب
میری طرف آتے تو مارے ڈر کے میری گانڈ پھٹ کر گلے گلے تک آ جاتی اور جب وہ
سکھ کا سانس لیتا ان کی یہ ٹہالئ بمشکلیک دو منٹ جاری رہی 1واپس جاتے تو میں ُ
لیکن مجھے یہ دو تین منٹ دو صدیوں کے برابر لگے ۔۔ان کی اس ایکسر سائز نے تو
میری جان ہی نکال دی تھی ۔۔۔۔ کیونکہ میں اچھی طرح سے جانتا تھا کہ اگر میں پکڑا گیا
تو مجھے بچانے واال کوئی نہ ہو گا اور میں یہ بھی جانتا تھا کہ ملک صاحب کی پہنچ بڑی
اوپر تک تھی عالقے کا ایس ایچ او۔۔۔۔ اور ڈی ایس پی وغیرہ عموما ً ملک صاحب کے گھر
آتے رہتے تھے ۔۔۔۔۔ یہ سوچ کر میں نے خود کو ایک موٹی سی گالی دی اور کہا کہ سالے
اچھی بھلی یاسر کی امی دے رہی تھی پھر تم کیوں اس بھابھی کے چکر میں پڑ گئے؟ ۔۔۔
مارنی تو پھدی تھی نہ ۔۔ چاہے وہ بھابھی کی ہو یا یاسر کی امی کی ۔۔ یہی سوچ کر میں
خود کو کوسنے دے رہا تھا کہ اچانک وہ ملک حرامزادہ میرے اس قدر قریب آ کر کھڑا ہو
گیا کہ میری تو روح ہی فنا ہو گئی ۔۔۔ اور مارے خوف کے میرے دانت بجنے ہی لگے
تھے۔۔۔کہ میں نے جلدی سے منہ پر ہاتھ رکھ کر۔۔۔ بڑی مشکل سے ان کو بجنے سے روکا
ت حال ۔۔۔ دوستو ۔۔۔۔ آپ یقین نہیں کریں گے لیکن سچ یہ ہے کہ آج بھی جب میں اس صور ِ
کو لکھ رہا ہوں تو میں اپنا وہ ڈر اور خوف جو اس وقت مجھ پر طاری تھا عین اس طرح
نہیں لکھ پا رہا ۔۔۔۔۔یقین کریں اب تو وہ وقت گزر گیا ہے پر ابھی بھی لکھتے ہوۓ میں
پسینے پسینے ہو گیا ہوں وجہ یہ تھی کہ ہم لوگ محلے کی سب سے کمزور پارٹی تھے
یوں سمجھ لیں کہ غریب کی ُجورو سب کی بھابھی واال معاملہ تھا ۔۔۔ اسی لیئے وہ ماڑا بندہ
سمجھ کر محلے والے ہر تقریب میں مجھ سے ہی کام کرواتے تھے اور میں وہ کام کچھ
اس لیئے بھی خوشی خوشی کرتا تھا کہ ۔۔۔۔ اس بہانے کوئی نہ کوئی چوت مل ہی جاتی
تھی ۔۔۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ ملک صاحب میرے اتنے قریب آ کر کھڑا ہو گیا اس سے
قبل کہ میں ڈر کے مارے فوت ہو جاتا عین اسی لمحے بھابھی کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔ ابا
جی آپ کی فائل یہی ہے ؟ اور میری گڈ لک کہ ملک صاحب فورا ً گھوم گئے اور میرے
خیال میں بھابھی کے ہاتھ میں پکڑی فائل دیکھ کر بولے ہاں یہی ہے اور پھر ساتھ ہی
بھابھی کی آواز سنائی دی بیٹھ کے پانی پی لیں اور کچھ دیر بعد مجھے ملک صاحب کی
آواز سنائ دی شکریہ پُتر ۔۔ اب میں جا رہا ہوں تم دروازےکو بند کر لو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سنتے ہی میری جان میں جان آئی اور پھر کچھ ہی دیر بعد ملک ملک صاحب کی یہ بات ُ
صاحب کی موٹر کا دروازہ بند اور گاڑی کے سٹارٹ ہونے کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔ وہ
چلے گئے لیکن اس کے باوجود میرے پاؤں کا کانپنا نہیں بند ہو رہا تھا یہاں تک کہ
بھابھی کمرے میں آ گئی اور مجھے صوفے سے باہر نکاال اور میری حالت دیکھ کر
کافی محفوظ ہوئی اور پھر کہنے لگی ۔۔ ابا جی چلے گئے ہیں اب ہم آذاد ہیں۔۔۔۔۔ آؤ نہ۔۔۔
پیار کریں ۔۔ لیکن میری تو گھگھی بندھی ہوئی تھی اور پھر وہ مجھے مسلسل کانپتا دیکھ
کر وہ خاصی پریشان ہوئی اور کہنے لگی ۔۔۔ اوۓ میں عورت ہو کر اتنا نہیں ڈری جتنا
تم مرد ہو کر ڈر رہے ہو ۔۔۔۔۔ پھر بولی ۔۔۔ خیری صال ہے ۔۔۔ ملک صاحب کام پہ چلے
گئے ہیں ۔۔۔۔۔ لیکن مجھ پر اپنی کسی بھی بات کا کوئ اثر نہ دیکھ کر وہ ایک دم غصے
میں آ گئ اور بولی ۔۔۔۔ لن تو تما۔را اتنا بڑا ہے اور دل اتنا سا ؟ حوصلہ پھڑ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ پر پتہ
نہیں مج ھے کیا ہو گیا تھا ۔۔۔۔۔ کہ میں حوصلہ نہیں پھڑ رہا تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ مزید
غصے میں آ گئی اور اس نے جا کر ڈرائینگ روم کا دروازہ کھول کر ایک نظر باہر
دیکھا اور پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بڑے غصے میں بولی ۔۔۔۔ اگر تم ایک منٹ میں
یہاں سے دفعہ نہ ہوۓ نا تو میں شور مچا دوں گی ۔۔۔۔ بھاگ جا یہاں سے بزدل کہیں کا
بہن چود ۔۔۔۔ حرامزادہ ۔۔ ُکتا ۔۔۔۔ اور میں جپ جاپ ان کے گھر سے باہر آ گیا اور پھر
گرتا پڑتا گھر جا کر بستر پر لیٹاگیا اور پھر اسکے بعد مجھے کوئی ہوش نہ رہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پتہ نہیں کون سا ٹائم تھا کہ میری آنکھ کھلی دیکھا تو یاسر کی امی مجھ پر جھکی ہوئیں
تھیں اور ان کے ایک ہاتھ میں ایک گالس تھا اور دوسرے ہاتھ میں شاید کوئی دوائی
وغیرہ پکڑی ہوئی تھی ۔۔۔ جیسے ہی مجھے ہوش آیا وہ کسی سے مخاطب ہو کر کہنے
لگی ۔۔۔۔ شکر ہے خالہ جان کہ ۔۔۔ آپ کے بیٹے کو ہوش آ گیا ہے ۔۔۔ تو میں نے آنکھیں
کھول کر حیرانی سے ان کو دیکھا اور بوال مجھے کیا ہوا تھا ؟۔۔۔۔ تو اس سے قبل کہ وہ
سنی وہ کہہ رہی تھیں کہ بیٹا تم آٹھ دس گھنٹے
کوئی جواب دیتی میں نے امی کی آواز ُ
کے بعد ہوش میں آۓ ہو اور پھر جیسے ہی میں نے اُٹھنے کی کوشش کی تو وہ بولیں
لیٹا رہ ل یٹا بیٹا تم کو شدید بخار ہو رہا ہے ۔۔۔ تو میں نے حیرانی سے کہا کہ مجھے اور
بخار لیکن کیوں ؟ پر ابھی تو میں ٹھیک ٹھاک تھا ۔۔۔۔ پھر میں نے یاسر کی امی کی
طرف دیکھ کر کہا کہ ۔۔۔۔ میڈم جی مجھے کیا ہوا ہے ؟؟؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ شاہ جی آپ
اس وقت شیدید بخار میں مبتال ہیں ۔۔۔۔ پھر انہوں نے اُلٹا مجھ سے پوچھا ۔۔۔۔ تم نے ایسا کیا
کھایا ۔۔۔۔۔یا کونسا ایسا کام کیا ہے کہ جس سے تم کو اتنا سخت بُخار ہو گیا ہے ؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔
اور اس کے ساتھ میرے دماغ کی سکرین پر صبح کی ساری فلم چل گئی کہ کیسے میں
بھابھی کے گھر گیا تھا اور کیسے ملک صاحب ۔۔۔۔ یہ خیال آتے ہی مجھے ایک
ُجھر ُجھری سی آ گئی ۔۔۔ یہ دیکھ کر یاسر کی امی بولی ۔۔۔۔ خالہ ایک گالس دودھ اور لے
آؤ کہ اسے ابھی کافی کمزوری ہو رہی ہے دیکھ لیں ابھی بھی بخار سے کانپ رہا ہے یہ
سن کر امی کچن کی طرف چلی گئی جبکہ یاسر کی امی نے مجھے گولی کھالئی۔۔۔۔ اور ُ
میں نے ان کا شکریہ ادا کر کے پوچھا کہ آپ کب آئیں۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔
یار ایک تو تم نے بڑا ستایا ہے ۔۔۔ تم کو پتہ ہے کہ جیسے ہی یاسر لوگ مری گئے تو
میں تمھارا انتظار کرتی رہی کرتی رہی ۔۔۔ لیکن جب میرے انتظار کی حد ہو گئی تو میں
نے فرح کو ساتھ لیا اور تما رے گھر آ گئی یہاں آ کر پتہ چال کہ الٹ صاحب تو صبع
سے ہی بخار میں پھونک رہے ہیں ۔۔۔ سو تما ری امی سے اجازت لیکر میں نے ہمارے
جاننے والے ڈاکٹر ہیں جو مکھا سنکھ اسٹیٹ میں کلینک کرتے ہیں کو سپیشل درخواست
پر بُالیا ۔۔۔ پھر بولی تم انہیں اچھی طرح جانتے ہو وہ یار علی کلینک والے حیدر صاحب
چاننچہ انہوں نے آکر تم کو دیکھا اور ٹیکا شیکا لگایا ۔۔۔۔ اور مجھے ماتھا پر پٹیاں کرنے
کو کہا ۔۔۔ سو صبح سے اب تک میں تمانرے پاس ہی ہوں اب جبکہ تم کو ہوش آ گیا ہے
تو میں چلتی ہوں تومیں نے کہا ۔۔
میڈم وہ پروگرام ؟؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگی کمال ہے تم کو اتنے شدید بخار میں بھی
پروگرام کی پڑی ہے تو میں نے کہا پھر پتہ نہیں موقعہ ملے نہ ملے ۔۔۔۔ تھوڑا سا ٹائم
کرائی سن کر یاسر کی امی تھوڑا ُمس ُہے ۔۔۔ ویسے بھی وہ لوگ شام کو آ جا یئں گے یہ ُ
اور پھر کہنے لگی ۔۔۔۔۔ خوش ہو جاؤ کہ وہ آج شام کی بجاۓ کل دوپہر تک واپس آئیں
گے پھر خود ہی کہنے لگی ۔۔ وہ اصل میں مری میں نا مایا کے فادر کے کسی نے پیسے
دینے تھے اور آج کا وعدہ تھا لیکن کسی وجہ سے وہ یہ پیسے کل دے گا اور وہ لوگ
پیسے لیکر کل دوپہر کو ہی پہنچیں گے ۔۔۔۔ اتنے میں امی دودھ کا گالس لے آئیں اور
یاسر کی امی نے ان کے ہاتھ سے وہ گالس پکڑا اور مجھے اپنے ہاتھوں سے پالنے لگی
۔۔ یہ دیکھ کر امی جان اس سے بڑی متاثر ہوئی اور مجھ سے بولیں بیٹا ان کا شکریہ ادا
کرو کہ انہوں نے تمالرے لیئے بڑی بھاگ دوڑ کی ہے تمامرے لیئے انہوں نے ڈاکٹر کو
سن کر میں یاسر کی امی کا شکریہ ادا کرنے لگا تو وہ بولیبھی بالیا تھا ۔۔۔۔ امی کی بات ُ
کوئی بات نہیں تم بھی تو بڑی محنت سے میرے بیٹے کو پڑھاتے ہو پھر امی کو مخاطب
کر کے بولیں اچھا خالہ جان میں چلتی ہوں اسے دوائ وغیرہ کھال دی ہے اب پھر شام کو
ڈاکٹر کے پا س جانا ہو گا اپ ایسا کیجیئے گا کہ اسے چھ ساتھ بجے ہمارے گھر بھیج دینا
سن کر میں بوال بہت شکریہ لیکن اب میں اسے ڈاکٹر کے پاس لے جاؤں گی اس کی بات ُ
سن کر اس نے میری طرف غصے سے دیکھا اور پھر امی سے نظر میں ٹھیک ہوں یہ ُ
بچا کر مجھے آنکھ ماری اور بولی ۔۔۔ خاک ٹھیک ہو ابھی ابھی تو کانپ رہے تھے میں
ان کا مطلب سمجھ کر بوال اوکے جی میں شام سات بجے آپ کے پاس پہنچ جاؤں گا اور
اس کے ساتھ ہی انہوں نے امی سے اجازت لی اور اپنے گھر چلی گئی ۔۔
ٹھیک سات بجے کا ٹائم تھا جب میں نے یاسر لوگوں کے گھر کی گھنٹی بجائی تو جواب
میں میڈم نے دروازہ کھوال اور مجھے اندر آنے کو کہا اور جیسے ہی میں اندر داخل ہوا
وہ مجھ چمٹ گئ اور میرے گالوں کو ُچوم کر بولی ۔۔۔۔ ظالم کے بچے آج تم نے بڑا
انتظار کروایا پھر میں نے بھی اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور ہم نے
کسنگ سٹارٹ کر دی کافی دیر تک میں ان کے نرم ہونٹوں کو چوستا رہا پھر انہوں نے
خود کو مجھ سے چ ُھڑایا اور بولی چلو اندر چلتے ہیں اور ہم باہنوں میں باہیں ڈالے اندر
ان کے ڈرائینگ روم میں آ گئے یہاں آ کر انہوں نے مجھے صوفے پر بیٹھنے کو کہا اور
میری نبض پر ہاتھ رکھ کر بولی اب طبعیت کیسی ہے تماآری ؟ بھر خود ہی کہنے لگی
بخار تو اترا ہوا ہے ۔۔۔۔۔ میں نے جھٹ سے جواب دیا ۔۔طبیعت تو ٹھیک ہے۔۔۔۔۔۔لیکن
سکیس بخار بُری طرح چڑھا ہوا ہے اس سے قبل کہ وہ کچھ بولتی اس کے گھر کی
گھنٹی ایک بار اور بجی اور وہ ۔۔ بات ادھوری چھوڑ کے باہر چلی گئی۔۔۔۔ واپس آئی تو
اس کے ساتھ ان کی بیسٹ فرنیڈ و ہمراز و ہمدم دیرینہ فرح آنٹی تھی وہ بھی سیدھی
میرے پاس آئ اور بولی ۔۔۔ اب تمھاری طبعیت کیسی ہے ؟ تو میں کہا ایک دم فسٹ کالس
ہے ۔۔ پھر فرح آنٹی یاسر کی امی سے مخاطب ہو کر ُذومعنی الفاظ میں بولی منڈا اب
سن کر یاسر کی امی کہنے لگی مجھے پتہ ہے تُو یہ بتا ۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہو گیا ہے ان کی بات ُ
سن کر فرح آنٹی بولی ۔۔ ۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔۔ سوری ۔۔۔۔ ۔۔۔ یہ تو میں بھول ہی گئی
وہ الئی ہو؟ ۔۔۔ یہ ُ
تھی اور پھر انہوں نے اپنے پرس سے دو کیپسول نما گولیاں جس میں ایک کا رنگ پنک
ااور دوسری سبز تھی نکالیں اور ان سے کہنے لگی انہیں نیم گرم دودھ سے دینا ۔۔۔ یاسر
کی امی نے ان کے ہاتھ سے کیپسول نما گولیاں لیں اور کچن کی طرف چلی گئی اور
فرح آنٹی میرے سامنے بیٹھ گئی اور میرے ساتھ ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگی کچھ ہی
دیر بعد یاسر کی امی ایک جگ میں کافی سارا دودھ اور ایک گالس ٹرے میں رکھ کر
لے آئ اور پھر بڑے پیار سے جگ میں سے ایک گالس دودھ بھرا اور پھر مجھے پنک
رنگ کی گولی دیکر کر بولی اسے کھا لو ۔۔۔۔۔ میں نے فورا ً ہی ان کے ہاتھ سے دودھ کا
گالس لیا اور وہ گولی نگل لی ۔۔۔۔۔ پھر کچھ وقفے کے بعد انہوں نے سبز گولی میرے ہاتھ
میں پکڑائی پھر اسی طرح جگ سے گالس میں دودھ بھرا اور بولی یہ بھی کھا لو ۔۔۔ اور
میں نے وہ گولی بھی نگل لی ۔۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ فرح آنٹی سے گپ شپ بھی کر
رہیں تھیں ۔۔۔۔۔ کہ اسی اثنا میں ان کے فون کی گھنٹی بجی ۔۔۔۔ یاسر کی امی ایک منٹ کہہ
کر فورا ً ساتھ والے کمرے میں چلی گئ جو کہ یاسر کی امی کا کمرہ تھا اور یہیں ان کا
فون بھی پڑا ہوتا تھا۔۔۔۔۔ پھر چند ہی سکینڈ کے بعد وہ واپس آئی تو ان کا چہرہ خوشی
سے تمتما رہا تھا کمرے میں داخل ہوتے ہی فرح آنٹی نے ان سے پوچھا کہ کس کا فون
تھا تو وہ خوشی سے بولی یاسر کے ابو کا سعودی عرب سے فون ہے اس پر فرح آنٹی
ہنس کر بولی تما را چہرہ بتا رہا ہے کہ بھائ صاحب نے لمبا سا ڈرافٹ بھیجا ہے۔۔ اس
سن کر یاسر کہ امی ُمسکرائ اور کہنے لگی کچھ ایسی ہی بات ہے اور پھر فرح کی بات ُ
سن کر ابھی آئی ۔۔۔۔ یہ کہہ کر وہآنٹی سے کہنے لگی ابھی تم نے جانا نہیں میں فون ُ
دوبارہ اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔۔
جیسے ہی یاسر کی امی اندر گئی فرح آنٹی جو میرے سامنے بیٹھی تھیں اُٹھ کر میرے
پاس آ گئ اور آتے ہی میری نبض پر ہاتھ رکھ کر بولی ۔۔۔ بخار تو نہیں ہے پر تم ہلکے
ہلکے گرم لگ رہے ہو پھر خود ہی ہنس پڑی اور بولی کیوں میں غلط تو نہیں کہہ رہی
نا۔۔؟ تو میں نے ان کا سوال نظر انداز کر کے ان سے پوچھا آنٹی جی یہ جو آپ نے
گولیاں دیں تھیں یہ کس چیز کی تھیں ؟ تو وہ ہنس کر بڑی بے تکلفی سے بولی ۔۔۔۔ میرے
۔۔ ان میں سے ایک طاقت کی تھی اور دوسری ٹائمننگ کے لیئے ۔۔۔۔۔ تو میں نے !!چاند
تھوڑا حیران ہو کر ان سے پوچھا وہ کیوں تو وہ کہنے لگی وہ اس لیئے کہ تمھاری میڈم
کا خیال ہے کہ وہ اتنے عرصے کے بعد ۔۔۔۔۔ کر رہی ہیں تو ایسا نہ ہو کہ تم جلدی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر وہ میری طرف دیکھ کر بولی تم میرا مطلب سمجھ رہے ہو نا ۔۔۔۔ تو میں نے اثبات
میں سر ہال دیا ۔۔۔ پھر وہ مجھ سے بولی ۔۔۔۔۔ سچ ُمچ تم نے ابھی اتک اس کے ساتھ ۔۔۔ وہ
۔۔۔۔ واال کام نہیں کیا ؟؟ تو میں نے نفی میں سر ہال دیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر اچانک میرے دماغ
میں ایک چھناکا ہوا اور مجھے یاد آ گیا کہ ملک صاحب کے بیٹے کی شادی سے واپسی
سنا تھا بلکہ یادپر ایک تو انہوں نے نہ صرف میرا اور میڈم کا سارا سکیس سین دیکھاُ /
آیا کہ کوچ سے اترتے وقت انہوں نے اپنی گانڈ بھی میرے لن کے ساتھ خوب رگڑی تھی
اب پتہ نہیں یہ اتفاق تھا یا کہ سوچی سمجھی سازش کہ یاسر کی امی فون سننے کے
بہانے دوسرے کمرے میں چلی گئی تھی اور یہ میرے پاس بیٹھی تھی۔۔ میں نے کچھ دیر
ت حال پر غور کیا اور پھر میرے اندر فرح آنٹی کے لیئے ہوس کی آگ بھڑک اس صور ِ
اُٹھی ۔۔۔ اور لن نے چپکے سے میرے کان میں کہا۔۔۔ کیا حرج ہے یار کہ اگر آج کے دن
ایک کی بجاۓ 2 ،2پھدیاں مل جائیں کہ ۔۔۔۔۔۔ٹائمنگ کی گولی تم آل ریڈی کھا ہی چکے
ہو اور میں نے لن کی بات بڑے دھیان سے سنی ۔۔۔۔۔ اور اب میں دوسرے اینگل سے فرح
آنٹی کو دیکھنے لگا وہ بھی میری ہی طرف دیکھ رہی تھیں ۔۔۔۔۔۔
اور ساتھ ساتھ اپنے ہونٹ بھی کاٹ رہی تھی پھر وہ کہنے لگی لیکن تما ری اور اس کی
دوستی کو تو کافی عرصہ ہو گیا ہے ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا۔۔۔۔۔ حیرت ہے ؟ پھر وہ
میری طرف دیکھ کر بولی تمہیں اس میں سب سے اچھی چیز کیا لگی ہے ؟ تو میں نے
کہا آنٹی یہ پوچھیں کیا چیز اچھی نہیں ہے یہ تو انتہائ کیوٹ اور سٹائلش لیڈی ہیں تو وہ
کہنے لگی یہ تو ٹھیک ہے پر پھر بھی کوئی ایک خاص چیز جو تم کو زیادہ اچھی لگی
ہو تو میں نے جھٹ سے کہہ دیا ان کی بیک یعنی کہ ہپس ۔۔ ۔۔۔۔۔ تو وہ ہنس کر بولی بیک
تو میری اس سے زیادہ بڑی ہے ۔۔ تو میں نے کہا جی میں نےٹیسٹ کی ہوئی ہے تو وہ
ایک دم حیران ہو کر بولی کب ؟ تو میں نے کہا یاد کریں ملکوں کی شادی پر کوچ سے
سن اترتے ہوۓ آپ کی ۔۔۔۔ بیک کی دراڑ میں میں نے اپنا ۔۔۔۔۔ پھنسایا تھا ۔۔۔۔ میری بات ُ
کر اس کا منہ ایک دم الل ہو گیا اور وہ بولی ۔۔۔ ہاں ہاں یاد آیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر نیچے
دیکھنے لگی ۔۔۔ اب میں اُٹھ کر ان کے بلکل قریب ہو گیا اور ان کی تھوڑی کو پکڑ کر ان
کا منہ ا وپر کیا اور ۔۔۔۔ بڑے ہی رومنٹک انداز میں بوال ۔۔۔۔آنٹی جی آپ کی ہپ ۔۔۔۔واقعہ
ہی بڑی نرم اور گوشت سے بھر پور ہے اور اپنا منہ ان کے منہ کے قریب لے گیا ۔۔۔
میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں کے قریب آتے دیکھ کر وہ تھوڑا گھبرا کر بولی ۔۔۔۔۔۔۔ دیکھو
دیکھو وہ کسی بھی وقت واپس آ سکتی ہے ۔۔۔۔۔ یہ کام تم پھر کسی اور وقت کر لینا ۔۔ پلیز
۔۔۔۔ تو میں نے کہا آنٹی بس ایک چھوٹی سی کس ہی دے دیں تو وہ بولی ۔۔ بس ایک کس
۔۔۔۔۔ اوکے۔۔۔۔ تو میں نے کہا۔۔۔ اوکے آنٹی ۔۔۔ اور انہوں نے اپنا منہ میرے آگے کر دیا اور
ہونٹ ڈھیلے چھوڑ دیئے ۔۔ اب میں نے ان کے لبوں کو اپنے لبوں میں لیا اور ان کو
چوسنے لگا اس کے ساتھ ہی میں نے فرح آنٹی کا ہاتھ اپنے لن پر رکھ دیا اور انہوں نے
اسے پکڑ لیا ۔۔ لیکن ساتھ ہی اپنا منہ بھی میرے منہ سے ہٹا دیا ۔۔۔ اور بولی دیکھو کوئی
بھی خاتون اپنے بواۓ فرینڈ کو اور خاص کر تم جیسے فنٹاسٹک لڑکے کو کسی دوسرے
کے ساتھ نہ دیکھ سکتی ہے اور نہ ہی شیئر کر سکتی ہے ۔۔۔۔ اس لیئے پلیز احتیاط ۔۔۔۔
اور پھر وہ تھوڑی دیر تک میرا لن مسلتی رہی پھر اسے بھی چھوڑ دیا۔۔ یہ دیکھ کر میں
نے فورا ً پینٹ سے لن باہر نکاال اور ان سے کہا پلیز تھوڑا سا چوسیں ناں ۔۔۔۔ انہوں نے
ایک نظر میرے لن پرڈالی اور دوسری باہر والے دروازے پر ڈال کر بولی ۔۔۔ تم مرواؤ
گے اور پھر اُٹھ کر یاسر کی امی کے کمرے میں چلی گئی ۔۔۔
اور فورا ً ہی واپس آ گئی اور بولی کمرے میں بڑا ہاٹ سین چل رہا ہے تو میں نے پوچھا
کیا ہو رہا ہے ؟ تو وہ کہنے لگی فون سیکس ہو رہا ہے اور پھر جلدی سے میرے ننگے
لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور تھوڑی دیر تک اچھی طرح چوسا پھر بولی میں نے اس
کو بتا دیا ہے کہ میں گھر جا رہی ہوں اور اس نے تمہیں پیغام بھیجا ہے کہ تم دروازے
سن کر میں آنٹی کے ساتھ چل پڑا ۔۔۔۔ اور دروازے کے پاس جا کو ُکنڈی لگا لو ۔۔۔۔۔۔ یہ ُ
کر ایک دفعہ پھر میں نے ان کو پیچھے سے پکڑ لیا ان کی نرم گانڈ پر لن کو گھسانے
لگا ۔۔۔۔ آنٹی نے ایک نظر پیچھے ُمڑ کر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف تمھارا
یہ موٹا ڈنڈا مجھے بڑی بُری طرح سے ُچبھ رہا ہے ۔۔۔۔ تو میں نے کہا آنٹی لن تو پینٹ
میں جکڑا ہوا ہے یہ آپ کو کیسے ُچبھ سکتا ہے ؟؟؟؟۔۔۔۔تو وہ میری طرف نشیلی نظروں
سے دیکھ کر بولی ۔۔۔۔ ُچبھ رہا ہے اور بڑا سخت ُچبھ رہا ہے ۔۔۔ میں آنٹی کی نظروں کا
مطلب سمجھ گیا اور ان کو کہا کہ یہ ۔۔۔ نہیں ُچبھے گا اگر آپ اس کو اپنی ۔۔۔۔۔ اس میں
سما لیں تو۔۔۔۔۔۔ وہ بولی ۔۔۔۔ ٹھیک ہے میں اس کو سارے کا سارا اپنے اندر سمانے کے
لیئے تیار ہوں ۔۔۔۔۔۔ پر پلیز تھوڑا اوٹ میں ہو جاؤ اور ہم یاسر لوگوں کے مین دروازے
سے ہٹ کر ایک پلر کی اوٹ میں ہو گئے آنٹی نے پلر کے پاس جا کر اس پر۔۔۔۔اپنے
دونوں ہاتھ رکھ دیئے۔۔۔۔ اور اپنی گانڈ باہر نکال کر میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔ اب میں
ان کے پیچھے گیا اور ان کی شلوار اتار کر ان سے بوال آنٹی تھوڑی ٹانگیں اور کھولیں
اور انہوں نے کافی حد تک اپنی ٹانگین کھول دیں اب میں ان کے پیچھے گیا اور ان کی
شلوار کو نیچے کر کے ان کی ننگی اور نرم گانڈ کو دبانے لگا پھر میں جیسے ہی اپنے
لن پر تھوک لگانے لگا تو وہ بولی الؤ اسے میں گیال کر دوں پھر وہ گھومی اور اکڑوں
بیٹھ کر میرے لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور پھر اس کو اچھی طرح چوسنے لگیں ۔۔ پھر
اسکے بعد لن کے چاروں طرف تھوک لگا کر اُٹھ گئی اور بولی ۔۔۔۔ تمھارا لن بڑا ٹیسٹی
ہے۔۔۔ کبھی فرصت میں اسے خوب چوسوں گی ۔۔۔۔ یہ کہا اور پھر سے پلر پر ہاتھ رکھ
کر اپنی ٹانگیں کھول کر ریڈی ہو گئی اب میں ان کے پیچھے آیا تو انہوں نے ایک نظر
ُمڑ کر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔ میری چوت کو اپنی زبان کا ذائقہ نہیں چکھاؤ گے
؟؟ ۔۔۔۔۔۔
سن کر میں بھی اکڑوں بیٹھ گیا اور ان کی چوت کو دونوں انگلیوں کی ان کی فرمائیش ُ
مدد سے آکری حد تک کھوال اور پھر اس میں اپنی زبان داخل کر دی ۔۔۔۔ ان کی چوت
کافی گرم اور لیس دار تھی۔۔۔ مزہ اچھا اور چوت کی بُو بڑی مست تھی ۔۔۔ سو کچھ دیر
تک میں ان کی چوت میں اپنی زبان چالتا رہا ۔۔۔۔ پھر میں ان کو بتاۓ بغیر اُٹھا اور لن پر
تھوڑا تھوک لگا کر ان کے اندر داخل کر دیا ۔۔۔۔۔۔ اور ہلکے ہلکے گھسے مارنے لگا اور
وہ بھی سیکسی انداز میں آہستہ آہستہ کراہنے لگی ۔ پھر میں نے کچھ گھسے مارنے کے
بعد لن ان کی چوت سے باہر نکالنا چاہا تو انہوں نے پیچھے ُمڑ کر میری طرف دیکھا
اور بولی کیا کرنے لگے ہو؟ تو میں نے کہا ٹائم کم ہے اس لیئے لن باہر نکالنے لگا
ہوں۔۔۔۔۔ تو وہ التجائیہ انداز میں بولی تم نے کون سا چھوٹنا ہے ۔۔۔۔ بس دو چار ہی زور
دار گھسے اور مارو گے ۔۔۔ تو میرا کام ہو جاۓ گا میری بس نکلنے ہی والی ہوں ۔۔۔۔ سو
میں نے لن باہر نکالنے کا پروگرام ملتوی کر دیا اور دوبارہ ہلکے مگر تیز تیز گھسے
مارنے لگا ۔۔ پھر چند ہی گھسوں کے بعد آنٹی مزید پُر جوش ہو گئی اور خود ہی پیچھے
کی طرف گھسے مارنے لگی اور میں سمجھ گیا کہ وہ اب چھوٹنے والی ہیں ۔۔۔ اور پھر
۔۔۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد انہوں نے گہرے گہرے سانس لینے شروع کر دیئے اور۔۔۔ دھیمی
مگر لزت آمیز سیکسیوں کی آوازیں نکالتے نکالتے اپنی پھدی میرے لن کے ساتھ جوڑ
لی اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر ان کی چوت نے ڈھیر سارا لیس دار پانی چھوڑ دیا چھوٹنے کے بعد وہ
فورا ً ہی پیچھے ُمڑ گئیں اور پھر دوبارہ اکڑوں بیٹھ کر میرے لن کو جو ابھی ابھی ان کی
چوت سے نکال تھا کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر دیکھنے لگی اور بولی ۔۔۔ کیا بات ہے تیرے
شیر جوان کی ۔۔۔۔اس وقت میرا لن ان کی منی سے ِلتھڑا ہوا تھا ۔۔ لیکن انہوں نے اس کا
کوئ نوٹس نہ لیا اور میرا لن پکڑ کر دوبارہ اپنے منہ میں لے لیا اور اس پر لگی ساری
لیس دار منی چاٹ کر صاف کر گئیں ۔۔۔ پھر وہ اُٹھیں اور اپنی شلوار اوپر کر کے بولی
کنڈی لگا لو ۔۔۔ ۔جیسے ہی ہم دروازے کے پاس پہنچے تو انہون نے اپنے لپس میرے لپس
پر رکھے اور آہستہ سے بولی جب اس کے پاس جاؤ گے نا تو ۔۔۔ اس سے پہلے اپنے لن
کو اچھی طرح دھو لینا کہ تماہرا لن چوستے ہوۓ اسے میری چوت کی بو آۓ گی اور
کافی سارا تھوک بھی تمھارے لن پر لگا ہوا ہے یہ بھی خر ناک ہو سکتا ہے ۔۔۔۔اور پھر
دوبارہ کس کر کے بولی ۔۔۔۔ اب پھر کب کرو گے ؟؟ تو میں نے کہا جب آپ کہو تو وہ
کہنے لگی اوکے میں بندوبست کر کے تم کو بتا دوں گی اور دوبارہ اپنا منہ میرے منہ
کے ساتھ جوڑ دیا فرح آنٹی کے منہ سے تازہ منی کی بُو آ رہی تھی جو مجھے بڑی پسند
تھی سو میں نے اپنی زبان آنٹی کے منہ میں ڈال دی اور اسے ان کے منہ میں گھمانے
لگا کچھ منی جو ابھی تک ان کی زبان سے لگی رہ گئی تھی اس کو میں نے اچھی طرح
چاٹا اور ان کی زبان کو خوب چوسا۔۔۔۔ کچھ دیر بعد انہوں نے اپنا منہ ہٹایا اور مجھے ٹاٹا
کر کے بولی اب کلی بھی کر لینا کہ تمھارے منہ سے بھی چوت کی مہک آۓ گی اور
پھر وہ باہر نکل گئی ۔۔۔ میں نے دروازہ بند کیا ُکنڈی لگائی اور باتھ روم میں جا کر اچھی
طرح سے لن کو دھویا اور کافی ساری کلیاں بھی کیں اور واپس آ کر یاسر کی امی کے
کمرے میں چال گیا۔۔
جیسے ہی میں ان کے کمرے کے اندر داخل ہوا تو انہوں نے اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ
کر مجھے ُچپ رہنے کا اشارہ کیا اور اشارے سے ہی پوچھا کہ کیا آنٹی چلی گئی تو میں
نے اشارے سے ہی ان کو بتالیا کہ وہ چلی گئی ہیں اور میں نے کنڈی بھی لگا دی ہے یہ
سن کر وہ مطمئن ہو گئی اور مجھے اپنے پاس بیٹھنے کو کہا اور خود فون پر بڑی ہی ُ
سیکسی آواز میں بولی ۔۔۔۔۔ ہاں نا ں میری جان آج اتنے دنوں کے بعد مین گھر میں اکیلی
تم کو شدت سے مس کر رہی ہوں میرے خیال میں دوسری طرف سے ان سے پوچھا گیا
تھا کہ کیسے یاد کر رہی ہو تو وہ بولی میری جان کیسے یاد کرتے ہیں یہ بھی کوئ
پوچھنے کی بات ہے پھر اپنی آواز کو مزید سیکسی بنا کر بولی ۔۔۔۔۔ میں اپنی پھدی کو
مسل کر اپنے مموں کو دبا کر تم کو یاد کر رہی ہوں ۔۔۔ کاش تم یہاں ہوتے تو میں تمھارا
لن پکڑ لیتی ۔۔۔ میرا خیال ہے دوسری طرف سے کہا گیا کہ اب بھی تصور کرو کہ تم نے
میرا اکڑا ہوا لن اپنے ہاتھوں میں پکڑا ہوا ہے تو انہوں نے مجھے اُٹھنے کا اشارہ کیا اور
لن نکالنے کو کہا اور میں نے لن زپ سے باہر نکاال اور ان کے ہاتھ میں پکڑا دیا وہ اس
کو اپنے ایک ہاتھ میں پکڑ کر بولی ۔۔۔ ہاں جان میں نے تما را لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا
ہے ۔۔۔۔ اُف ۔۔۔ کتنا گرم ہے یہ لن ۔۔۔۔۔۔۔ میرا ہاتھ جل رہا ہے جان ۔۔۔۔ پھر پتہ نہیں وہاں
سے کیا کہا گیا کہ وہ بولی ۔۔۔۔۔ ہاں ہال رہی ہوں میں اس لن کو اور مزے لے رہی ہوں ۔۔۔۔
پھر بولی ۔۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔ مجھے بھی بڑا مزہ آ رہا ہے ایسا لگ رہا ہے جیسے میں نے سچ ُمچ
تما۔را لن پکڑا ہوا ہو ۔۔ اور میرے لن کو دبانے لگی ۔۔۔ پھر ادھر سے کچھ کہا گیا تو وہ
بولی ۔۔۔ اوکے ویٹ میں اپنی شلوار اتارتی ہوں اور پھر انہوں نے رسیور سائیڈ پر رکھا
اور اپنی شلوار کے ساتھ ساتھ قمیض اور برا بھی اتار دی ۔۔۔۔۔۔ اور بلکل ننگی ہو گئیں
اور اپنی ٹانگیں پھیال کر بیڈ پر بیٹھ گئیں اور دوبارہ میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر رسیور
منہ س ے لگا کر سیکسی آواز میں بولی ۔۔ جان ۔۔۔۔ میں نے تما رے لیئے اپنی شلوار تو کیا
قمیض بھی اتار دی ہے ۔۔۔ دیکھو نا میری ننگی پھدی کس قدر صاف ہے ۔۔۔ اور میرے
سن کر بولی نپلز تمھارے لن کا سنتے ہی اکڑ گئے ہیں ۔۔۔ پھر دوسری طرف کی بات ۔۔۔۔ ُ
۔۔۔۔ ہاں ہاں میں تماےری زبان اپنی پھدی پر محسوس کر رہی ہوں آہ جان۔۔۔ کتنے مزے
کی ہے ۔۔۔۔ اور ساتھ ہی انہوں نے میرا لن اپنے ہاتھ سے چھوڑا اور مجھے اپنی پھدی کی
طرف اشارہ کیا ۔۔۔۔۔اور میں ان کی بات سمجھ کر ان کی ٹانگوں کے درمیان آ گیا اور پھر
میں نے اپنا منہ ان کی تپی ہوئی چوت پر رکھ دیا اور زبان نکال کر اسے چاٹنے لگا ۔۔۔۔
میری زبان کی پہلی ہی رگڑائی سے انہوں نے ایک بڑی ہی گرم سسکی لی اور بولی ۔۔۔
آہ ڈارلنگ تم ہمیشہ سے ہی بڑی اچھی چوت چاٹتے ہو۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔۔اف جان !۔۔۔۔
تمارری زبان کی رگڑائی سے میری چوت نے پانی چھوڑ دیا ہے اور ساتھ ہی ان کی
چوت سے تھوڑا سا نمکین پانی باہر آیا جسے میں نے اپنے منہ مین لے لیا اور دوبارہ ان
کی چوت چاٹنا شروع ہو گیا انہوں نے پھر سسکیاں لینا شروع کر دیں اور ساتھ ہی ایک
ہاتھ سے میرے سر پر انگلیاں پھرنے لگی ۔۔۔۔۔ کچھ دیر تک وہ ایسے ہی اپنی پھدی
سن کر بولی ۔۔۔۔۔ چٹواتی رہی اور پھر دوسری طرف کی آواز ُ
ہاں ہاں ضرور جان ۔۔ تم جانتے ہی ہو کہ میں کس قدر تما رے لن کی عاشق ہوں ۔۔۔ پھر
کہنے لگی یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تما را لن ننگا ہو اور میرے منہ میں نا جاۓ ۔۔۔ الؤ
اپنا لن میرے منہ میں ڈالو اور ساتھ ہی مجھے اشارہ کر دیا اور میں نے ان کی پھدی سے
اپنا منہ ہٹایا اور کھڑا ہو گیا اب انہوں نے میرے لن پر اپنی زبان پھری اور رسیور کے
قریب منہ لے جا کر بولی ۔۔۔۔۔ میری جان میں ۔۔۔ تماارے موٹے لن پر اپنی زبان پھیر رہی
ہوں اورساتھ ہی زبان نکال کر میرے ٹوپے پر پھیرنا شروع ہو گئیں ۔۔۔۔۔۔۔ پھر وہ دوسری
طرف کی آواز سن کر بولی ۔۔۔۔۔۔ ہاں نا میں قیامت کا لن چوستی ہوں ۔۔ یہ میرا لن ہے نا
اسے میں جی بھر کر چوسوں گی ۔۔۔ اور پھر انہوں نے میرا لن منہ میں لے لیا اور اسے
چوسنے لگی اور کمرے میں لن چوسنے کی مخصوص آواز آنے لگی ۔۔۔ میرے خیال میں
دوسری طرف سے بھی یہ بات نوٹ کی گئی تھی ۔۔ اور اس بارے میں میڈم کو کچھ کہا
گیا۔۔۔۔۔۔ پھر تھوڑی ہی دیر بعد میں نے میڈم کی سیکس سے بھر پور آواز سنی وہ کہہ
رہی تھی ۔۔۔ جان میں اپنے انگھوٹھے کو تماورا لن سمجھ کر چوس رہی ہوں اور اس کو
میں نے بلکل اُسی طرح منہ میں لیا ہوا ہے جیسے تما رے واال لیتی تھی ۔۔۔ اسکے بعد وہ
بڑی ہی نشیلی آواز میں بولی ۔۔۔۔۔ اُف ف۔ میری جان ۔۔۔ آہ ۔۔۔آج تو تماارا لن غضب ڈھا رہا
ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری پھدی کو پہلے سے زیادہ گیال کر رہا ہے ۔۔۔۔ آہ جان ۔۔۔ اب یہ لن میری
چوت میں ڈالو نہ کہ اب مجھ سے بلکل بھی برداشت نہیں ہو پا رہا اور پھر وہ دوسری
طرف کی آواز سن کر ۔۔۔ وہ ایک دم پلنگ پر لیٹ گئی اور اپنی چوت کی لکیر کو مسلتے
ہوۓ مجھے اپنے اوپر آنے کو کہا اور ساتھ ہی اپنی ٹانگین کھول لیں ۔۔۔ اور جیسے ہی
میں ان کی ٹانگوں کے درمیان گیا ۔۔۔ انہوں نے رسیور پر ہاتھ رکھا اور بولی ۔۔۔۔ تیز
گھسے نہیں مارنے جسٹ اندر ڈالنا بے اور بے آواز طریقے سے لن کو میری چوت میں
ان آؤٹ کرنا ہے چنانچہ میں نے اپنا ٹوپا ان کی پھدی پر فٹ کیا اور بڑے ہی آرام آرام
سے لن کو ان کی چوت کے اندر کرنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔پھر چند لمحوں کے بعد جب لن رواں ہو گیا تو پھر ۔۔۔۔۔جیسے ہی میں نے فل سپیڈ سے
گھسہ مارا۔۔۔۔۔۔تو لن سیدھا بچہ دانی سے جا ٹکرایا وہ ریسور اپنے منہ کے قریب لے
گئیں اور چیخ کر بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اف ف۔ جان تم نے میری پھدی پھاڑ دی ہے ۔۔۔ آہ ،،،
مجھے بڑا مزہ آ رہا ہے ۔۔۔۔اور وہ کچھ دیر تک ایسے ہی سیکسی ڈائیالگ مارتی رہیں
۔۔۔۔۔ پھر اچانک انہوں نے چیختے ہوۓ کہا ۔۔۔۔ ہاں ہاں ۔،۔۔۔۔ نکال دے ساری منی میری
چوت میں ۔۔۔۔ او ۔۔ او۔۔ جان میں یہاں سے تماخری ساری منی اپنی چوت میں گرتی
محسوس کر رہی ہوں ۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے چار پانچ مصنوعی سی سسکیاں لیں اور چیخیں
ماریں اور اپنے خاوند کا نام لیکر بولی ۔۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔ جان میری چوت نے بھی پانی چھوڑ دیا
ہے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی کچھ مصنوعی سی ہچکیاں لیں اور سانس تیز چڑھ جانے کی
ایکٹنگ کی اور پھر دھیرے دھیرے شانت ہو گئیں اور پھر ریسور کو اوپر نیچے تین
چار پ پیاں دیتی ہوۓ بولیں ۔۔۔ کمال کر دیا تم نے ڈارلنگ ۔۔۔ حیرت انگیز طور پر تم نے
آج پھر مجھے اور میری پھدی دونوں کو ٹھنڈا برف کر دیا ہے ۔۔۔۔ واہ میری جان ۔۔۔ یو آر
گریٹ اور پھر کچھ دیر اور اس قسم کی سیکسی باتیں کر تھوڑا غنودگی بھرے لہجے میں
بولی ۔۔۔۔۔۔ آہ ۔۔ جان مجھے تماررے لن کی خماری چڑھ گئی ہے اور میں سونے لگی ہوں
اور پھر ۔۔۔ اس کے بعد کافی ساری نان سٹاب کسنگ کے بعد انہوں نے ریسور رکھ دیا ۔۔
سنا کہ وہ ٹھنڈی ٹھار ہو گئی ہے میرے تو جیسے ارمانوں پر ادھر جیسے ہی میں نے یہ ُ
اوس پڑ گئی اور میں مایوس ہو کر سوچنے لگا کہ جب بھی اس میڈم کی پھدی مارنے کی
باری آتی ہے پتہ نہیں کیوں کوئی نہ کوئی مس ہیپ ضرور ہو جاتا ہے ۔۔۔ یہ سوچ کر میں
نے یاسر کی امی کی طرف دیکھا اور پھر ان نے ڈرتے ڈرتے پوچھا کہ میڈم فون سیکس
سن کر انہوں نے ایک کر کے کیا سچ ُمچ آپ ٹھنڈی ٖبرف ہو گئ ہیں ۔۔۔ تو میری بات ُ
قہقہہ لگایا اور بولی ۔۔ اپنا ہاتھ ادھر الؤ اور میں نے اپنا ہاتھ ان کی طرف بڑھا دیا تو
انہوں نے میرے ہاتھ کو سیدھا اپنی چوت پر رکھ دیا اور بولی ۔۔۔۔ کیا خیال ہے یہ تم کو
ٹھنڈی نظر آتی ہے ؟ وہ ٹھیک کہہ رہی تھیں کیونکہ ان کی چوت کافی گرم اور تپی ہوئی
تھی میں نے ان کی چوت پر اچھی طرح ہاتھ لگا کر اسے چیک کیا اور بوال یہ تو سخت
سن کر وہ بولی توہ کہنے لگی اب اپنی ایک انگلی اس کے اندر ڈال کے تپی ہوئی ہے یہ ُ
دیکھو شاید میری چوت اندر سے کچھ ٹھنڈی ہو تو میں نے فورا ً اپنی انگلی ان کی چوت
میں داخل کر دی ۔۔۔ اف ان کی چوت باہر کی نسبت اندر سے سو ُگنا زیادہ گرم تھی ۔۔۔۔ وہ
بولی اب اس میں اپنی انگلی کو گھماؤ ۔۔۔اور جب میں نے اپنی انگلی ان کی چوت میں
اچھی طرح گھما لی تو کہنے لگی ۔۔۔۔ اب بتاؤ ۔۔۔ میری چوت گرم ہے یا ٹھنڈی ؟ تو میں
نے کہا میڈم یہ تو گرم نہیں گرم آگ ہے ۔۔۔۔ لیکن پھر ان سے جھجھکتے جھجھکتے پوچھ
ہی لیا کہ ۔۔۔۔۔ آپ فون پر ۔۔۔ تو وہ میری بات سمجھ کر پہلے تو ہنسی پھر سیریس ہو کر
بولی ۔۔۔ ارے وہ تو میں نے اپنے خاوند کو خوش کرنے کے لیئے کہا تھا ۔۔۔۔ ہم عورتیں
جب تک تم مردوں سے اس قسم کی باتیں نہ کریں تب تک تم لوگوں کی انا کو تسکین
نہیں ملتی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ پھر ۔۔۔۔ تھوڑی دیر سوچنے کے بعد کہنے لگی دفعہ کر یار ۔۔۔ اور پھر
وہ مجھ پر گر گئی اور اپنے سینے سے میرا سینہ مالیا اور میرے اوپر لیٹ کر میرے
ہونٹوں سے اپنے ہونٹ بھی مال دیۓ ۔۔اسی پوزیشن میں وہ کچھ دیر تک میرے ہونٹ
چوستی رہی اور پھر وہ مجھ سے اٹھی اور اپنی گردن پیچھے موڑی اور ہاتھ بڑھا کر
میرا تنا ہوا لن پکڑ لیا اور ۔۔۔ پھر میرے ٹوپے کو اپنی چوت کے لبوں کے اندر تک
گھماتی رہی جب ٹوپا ان کی چوت کے پانی سے اچھی طرح چکنا ہو گیا تو انہوں نے لن
کو سیدھا کھڑا کیا اور پھر آہستہ آہستہ اس پر بیٹھنے لگی ۔۔۔ یہاں تک کہ میرا سارا لن ان
کی خوبصورت چوت میں غائب ہو گیا ۔۔۔ اب میڈم نے اپنے دونوں ہاتھوں کا پنجا کھوال
ا ور مجھے بھی ایسا کرنے کو کہا پھر انہوں نے میرے دونوں ہاتھوں کے پنجوں میں
اپنے پنجے پھنساۓ اور اپنی آنکھیں بند کر کے میرے لن پر اُٹھک بیٹھک شروع کر دی
اور پہلے تو وہ اپنی چوت میں میرے لن کو بڑے آرام آرام سے لن ان آؤٹ کرتی رہی
پھر چند ہی گھسوں کے بعد اہنوں نے ایک بڑی سی سسکی لی اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چھوٹ گئ ۔۔۔
لیکن اپنے سانس بحال ہونے تک وہ میرے لن پر ہی بیٹھی رہی ۔۔۔ پھر جب ان کے سانس
کچھ اعتدال میں آۓ تو وہ نیچے آ گئی اور میرے لن کے پاس بیٹھ کر اسے سہالتے ہوۓ
بولی ۔۔۔۔ اپنے لن کے ارد گرد دیکھ رہے ہو نا کہ یہ کیا چیز ہے ؟ تو میں نے دیکھا ۔۔۔ تو
میرے لن کے ارد گرد ان کی منی لگی ہوئی تھی ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ان سے کہا کہ یہ
آپ کی خوبصورت منی ہے جو چھوٹتے وقت آپ کی چوت کے میرے لن سے چمٹنے
کرائی اور پھر سن کر وہ تھوڑا سا مس ُسے یہ میرے لن پر لگی رہ گئی ہے ۔۔۔ میری بات ُ
کہنے لگی ۔۔۔ تم خوش نہ ہو کیونکہ میں تمھاری وجہ سے بلکل بھی نہیں چھوٹی ۔۔ بلکہ
یہ جو منی نظر آ رہی ہے نا۔۔۔ یہ میرے خاوند نے فون سیکس کے زریعے جو گرمائش
دالئی تھی یہ اس کا پھل ہے پھر انہوں نے ایک خاص نظر سے مجھے دیکھا ۔۔۔۔۔ یہ تو
تھی میرے خاوند کی دالئی گئی گرمی کا پانی ۔۔۔۔۔ اب تم کو اس سے دوگنا پانی میری
چوت سے نکالنا ہو گا ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ میڈم اگر میں آپ کی چوت اس پانی
سے دوگنا نہیں بلکہ تین گنا پانی نکال لوں تو۔۔۔۔۔ بتایئے پھر کیا پیکج ہو گا ؟؟ ۔۔۔۔ انہوں
نے میرے لن پر ہلکہ سا تھپڑ مارا اور بولی ۔۔۔۔ میں سب سمجھتی ہوں کہ تم کس پیکج
سن لو ۔۔۔ تم نے میری بُنڈ کی طرف کی بات کر رہے ہو ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی کان کھول کر ُ
میلی آنکھ سے بھی نہیں دیکھنا ۔۔۔۔۔۔ میں اس کے ساتھ کوئ کھلواڑ نہیں ہونے دوں گی ۔۔۔
آج جو بھی کام ہو گا صرف اورصرف ۔۔۔ آگے سے ہو گا ۔۔۔۔ ہاں اگلی دفعہ تمھاری اس
فرمائش پر غور کیا جا سکتا ہے ۔۔۔
پھر انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اُٹھانے کی کوشش کی اور جب میں بستر اُٹھا تو
وہ میرے گلے سے لگ گئیں اور ایک دفعہ پھر کسسنگ کا سیشن چال پھر انہوں نے کہا
۔۔۔۔ ہاں جی میری پھدی سے تین گنا پانی نکالنے کی تمھاری باری ہے دیکھتی ہوں تم یہ
کام کیسے کرتے ہو ۔۔۔ میں نے تو یہ سین پہلے ہی سوچا ہوا تھا ۔۔۔ سو اب مین نے ان کو
ایک کس دی اور بوال ۔۔۔۔۔ آپ بیڈ پر لیٹ جائیں میڈم ۔۔۔ تو وہ بولی تم کیا کرو گے ۔۔۔؟
فرح آنٹی مجھے پہلے ہی ان کی کمزوری بتا چکی تھی کہ میڈم کو چوت چٹوانا بڑا پسند
ہے اور یہی ان کی کمزوری بھی تھی میرے کہنے پر وہ بستر پر لیٹ گئیں اور اب میں
نے ان کے ہپس کے نیچے تکیہ رکھا جس سے ان کی پھدی اور ابھر کر سامنے آ گئی ۔۔۔
اب میں ان کی چوت پر ُجھکا اور ان کی چوت کے براؤن سے دانے پر زبان رکھی اور
ریگ مار کی طرح اس پر اپنی زبان کو کھسانے لگا ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ میں نے اپنی
درمیانہ انگلی ان کی چوت میں ڈال کے رکھ دی ۔۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ ان کی چوت کے
نازک دانے کو اپنی کھردری زبان سے رگڑنے لگا ۔۔۔ اور پھر میں ان کا دانہ چاٹتا
گیا۔۔۔۔۔۔۔۔ چاٹتا گیا ۔۔۔ ک چھ دیر بعد مجھے رزلٹ ملنا شروع ہو گیا ۔۔۔۔ میڈم کی چوت تو
پہلے ہی ہلکی سی نم تھی پھر ۔۔۔۔۔۔۔ جوں جوں میری زبان چلتی گئی ۔۔۔ آہستہ آہستہ ان کی
چوت میں پانی کی آمد شروع ہو گئ ۔۔۔۔۔ ان کی چوت نے پہلے تھوڑا تھوڑا پانی چھوڑا
۔۔۔ پھر تھوڑا اور۔۔۔ اس دوران میری زبان کا ریگ مار ۔۔۔ ان کی چوت کے دانے کو
گھساتا رہا ۔۔۔۔ اب ان کی چوت سے پانی کی رفتار کچھ اور تیز ہو گئ پہلے انہوں نے
محض میرے سر پر ہاتھ رکھا تھا ۔۔۔۔۔ اسکے بعد انہوں نے بڑی مضبوطی سے اسے پکڑ
لیا اور پھر ان کی سسکیوں کی رفتار تیز سے تیز ہوتی گئ ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ میری
زبان کی رفتار اور بھی بڑھتی گئ ان کی سکیوں کی آواز انچی ہو گئ اور اونچی ۔۔۔۔
دانہ براؤن سے ریڈش ہو گیا پر میں نے اپنی رگڑائی جاری رکھی ۔۔۔ میری انگلی جو ان
کی چوت میں پڑی تھی پہلے بھیگی پھر تو ان کی چوت نے اتنا پانی چھوڑا کہ میری
انگلی اس میں ڈوب گی ۔۔۔ اب وہ چالنے لگی مجھے گالیاں دینے لگی کہ بہن چود ۔۔ بس
کر ۔۔۔بس کر لیکن میں نے اپنا کام جاری رکھا پھر وہ منت پر اتر آئی اور بولی ۔۔۔ پلیز
سنیبس کرو ۔۔۔ میری گانڈ ابھی مار لو پر پلیز بس ۔۔ کرو۔۔۔ پر میں نے ان کی ایک نہ ُ
اور اپنا کام جاری رکھا ۔۔۔۔ اورپھر آخر وہ لمحہ آ ہی گیا ۔۔ جس کا کہ مجھے انتظار تھا
۔۔۔۔ اچانک میری زبان کے نیچے ان کا دانہ بہت زیادہ پھول گیا ۔۔۔۔۔ اور ان کی چوت ایک
دم پھڑ پھڑانے لگی ۔۔۔۔ اور وہ فُل سپیڈ سے سسکیاں لینے لگیں اور اپنی چوت کو بڑی
سختی سے میرے منہ کے ساتھ جوڑنے لگی ۔۔۔۔۔ یہی وہ وقت تھا کہ جس کا مجھے
انتظار تھا میں نے ان سے کچھ کہے بغیر اپنا منہ ان کی چوت سے ہٹایا اور ان کی
ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا اور پھر اپنا لن چوت میں ڈال کر پوری طاقت سے
دھکے مارنے شروع ہو گیا ۔۔۔۔۔۔ میرے لن ان کی چوت کہ پانی سے نہا گیا تھا ۔۔۔۔ اور
میرے گھسوں سے وہ مزے کی آخری سیڑھی پر پہنچ چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پر میں دھکے
پہ دھکا مارتا رہا ۔۔۔۔ یہاں تک کہ دھکے مار مار کر میری کمر بھی تھک گئی پر میں
نے اپنا کام جاری رکھا ۔۔۔۔ اور پھر مجھے یوں لگا کہ ۔۔ میں بس۔۔۔۔ نکلنے واال ہوں ۔۔
میری س انس بھی چڑھ گئی تھی ۔۔۔۔ اور ہم دونوں پسینے میں نہا گئے تھے پر میں نے
گھسے مارنے جاری رکھے پھر ۔۔۔۔ ۔۔۔ میرے منہ سے خود بخود عجیب عجیب آوازیں
سن کر وہ سمجھ گئی کہ میں بھی بس گیا کہ گیا ۔۔۔ سو اب وہ نکلنا شروع ہو گئین جن کو ُ
بھی جوش دکھانے لگی ۔۔ اور ۔۔۔ نیچے سے اپنی چوتڑ اُٹھا کر گھسے مارے لگی ۔۔۔ پھر
۔۔۔ اس کا پتہ نہیں ۔۔۔۔۔ پر ۔۔۔۔ میں ۔۔ چھوٹ گیا ۔۔۔۔۔ اور لن سے جیسے ہی منی خارج ہوئی
میں بے دم ہو کر ان کے اوپر ہی لیٹ گیا اور گہرے گہرے سانس لینے لگا انہوں نے
میری پشت سہالنا شروع کر دی ۔۔۔۔۔ پھر جب مجھے ہوش آیا تو میں نے ان سے پوچھا
۔۔۔۔ بتائیں میڈم میرا پانی دو گنا تھا یا تین گنا تو وہ ہنس کر بولی ۔۔ نہیں سو گنا ۔۔۔۔۔
اسکے ساتھ ساتھ میں مایا کے گھر بھی ریگولر جا رہا تھا شروع شروع میں یاسر میرے
ساتھ ہوتا تھا اور پھر آہستہ آہستہ جب میں ان کے ماحول کا عادی ہو گیا اور ان کو بھی
مجھ پر اعتبار آ گیا تو پھر یاسر نے میرے ساتھ جانا چھوڑ دیا ہاں یاد آیا جس کے لیئے
دشمن جاں نے ابھی تک مجھے کوئ لفٹ نہیں دی ِ میں وہاں گیا تھا یعنی کہ رابعہ ۔۔۔ اس
تھی لفٹ تو دُور کی بات اس نے ایک دفعہ بھی سر اُٹھا کر مجھے نہیں دیکھا تھا لیکن
میں برابر چوری چوری اس کو تاڑتا رہتا تھا ہاں یہ میں نے ضرور نوٹ کیا تھا کہ جب
یاسر میرے ساتھ ہوتا تو وہ بڑی خندہ پیشانی سے ملتی تھی اور کھانے پینے کی چیزیں
خود الیا کرتی تھی ۔۔۔۔ لیکن تب بھی وہ مجھے نہیں بلکہ شاید مجھے جالنے کے لیئے
ب ہدایتیاسر کو کچھ زیادہ ہی لفٹ کراتی تھی ۔۔۔۔ میں جب بھی ان کے گھر جاتا تو حس ِ
مایا کو لے کر سب کے سامنے ٹی وی الؤنج میں بیٹھ جاتا تھا۔۔ لیکن وہاں لیڈیز کا شور
کچھ زیادوہ ہونے کی وجہ سے کچھ عرصے بعد ہم ٹی وی الؤنج کے دوسرے کونے میں
بیٹھنا شروع ہو گئے کیونکہ یہاں پر لیڈیز کا شور کچھ کم ہوتا تھا ۔۔۔۔۔ یہاں بھی میں اس
دشمن جاں سامنے نظر آۓ اور اس کے ساتھ ِ ڈائیریکشن میں بیٹھتا تھا کہ جہاں سے وہ
ہی باجی نازو بھی ہو تی تھی ۔۔۔۔ مایا کے مطابق وہ رابعہ کو کور کرتی تھی کہ کوئ
ایسی ویسی بات نہ کر دے ۔۔۔۔ اس لیئے وہ عموما ً رابعہ کے ساتھ ہی بیٹھتی تھی اور میں
نے وہاں جا کر دیکھ لیا تھا کہ رابعہ کو کوئی پسند بھی نہیں کرتا تھا لیکن اس کے شر
کی وجہ سے سب لوگ سامنے سامنے اس کی از حد عزت کرتے تھی کہ رابعہ تھی بڑی
ب معمول ان کے گھر گیا نازو باجی خطرناک خاتون ۔۔۔۔۔ ایک دن کی بات ہے کہ میں حس ِ
ابھی نہ آئیں تھیں اور باقی لیڈیز بھی شاید ادھر ادھر تھیں ۔۔۔۔ اور مایا اپنا بیگ لینے اوپر
روم میں گئی تھی کہ اصل پڑھائی تو وہ وہاں ہی کرتی تھی میرے پاس پڑھنا تو جیسا کہ
آپ جانتے ہی ہیں ۔۔۔
۔ محض ڈرامہ تھا ۔۔۔۔ اتےگ میں کیا دیکھتا ہوں کہ رابعہ سیڑھیاں اُتر رہی ہے ۔۔۔ اور
حال خالی پا کر وہ سیدھے میرے پاس آئی اور بڑے ہی زہریلے انداز میں کہنے لگی ۔۔۔۔۔
مجھے پتہ ہے کہ تم یہاں کیوں آۓ ہو ۔۔۔۔۔۔۔ پھر دانت پیستے ہوۓ کہنے لگی تم یہاں آ تو
گئے ہو لیکن یاد رکھنا تم کو یہاں سے زلیل و خوار کر کے اور دھکے دیکر نہ بھیجوں
تو میرا نام بھی رابعہ نہیں ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ چونکہ میں یہاں ایک ہی مقصد لے کر آیا تھا کہ رابعہ
کراتے ہوۓ کہا کہ وہ ۔۔۔ آپ کو غلط فہمی کو ہر صورت چودنا ہے اس لیئے میں نے ُمس ُ
ہوئ ہے ۔۔۔ میں تو۔۔۔ لیکن اس نے میری بات پوری نہ ہونے دی اور پھر اسی زہریلے
لہجے میں بولی ۔۔۔۔ مجھے سمجھانے کی کوشش نہ کرو میں سب سمجھتی ہوں ۔۔ اور اس
سے قبل کہ وہ کچھ اور کہتی اسے اوپر سیڑھیوں پرمایا نظر آ گئ ۔۔۔۔۔ جو اپنا بیگ لیئے
نیچے اُتر رہی تھی ۔۔۔۔ مایا پر نظر پڑتے ہی رابعہ وہاں سے چلی گئی ۔۔ کچھ دیر بعد مایا
نیچے اُتری تو اس کے چہرے پر کافی فکرمندی کے آثار تھے آتے ہی مجھ سے مخاطب
ہو کر بولی ۔۔۔ موصوفہ کیا بول رہی تھیں ؟؟ تو میں نے کہا بس یار ۔۔۔۔ تو وہ دوبارہ اسی
فکر مندی سے کہنے لگی ۔۔۔۔۔ ٹیچر اس ے بچ کر رہنا میں نے آپ کو بتایا نہیں ۔۔۔ لیکن
یہ اب تک آپ پر کافی وار کر چکی ہے ۔۔۔۔ وہ تو شکر ہے کہ نازو باجی نے بر وقت
کاؤنٹر کر لیا ۔۔۔۔۔ ورنہ ۔۔۔ پھر مجھ سے کہنے لگی ویسے یہ کہہ کیا رہی تھی تو میں نے
کہا کہ دھمکی لگا رہی تھی اور کیا کہنا ہے تو وہ بولی ۔۔۔ اس کی دھمکی کی آپ فکر نہ
کریں ہاں تھوڑا ُمحتاط رہیں ۔۔۔ باقی میں سنبھال ُلوں گی ۔۔۔۔ پھر اس نےبیگ کھوال اور ۔۔۔
پڑھائی شروع ہو گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تیسرے ہفتے کی بات ہے کہ پہلے جب میں یاسر کو پڑھانے گیا تو اس نے مجھے کہا
کہ استاد جی آپ کی ُمخالف پارٹی کافی زور لگا رہی ہے ۔۔ تو میں نے قدرے فکر مندی
سے کہا تو بتا نہ یار میں کیا کروں ؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ بوال ۔۔۔ آپ کچھ نہ کرو بس ایک ٹیسٹ
کی تیاری کرو ۔۔ جو آپ نے آج مایا سے لینا ہے ۔۔۔ تو میں نے تھوڑا حیرانی سے کہا
میں کچھ سمجھا نہیں یار ۔۔۔؟ تو وہ بوال ۔۔۔۔۔ میں سمجھاتا ہوں اور پھر کہنے لگا بات یہ
ہے استاد جی ۔۔۔۔ رابعہ کی سازشوں کے توڑ کے لیۓ نازو باجی نے یہ پالن بنایا ہے کہ
آج آپ رابعہ کے سامنے مایا کا ٹیسٹ لیں گے اور سر جی جس سوال کو آپ نے ٹیسٹ
لینا ہے وہ کافی لمبا اور مشکل ہے ۔۔۔۔ تو مجھے کہا گیا ہے کہ میں ایک تو آپ کو بتا
دوں کہ کونسا سوال ہے دوسرا یہ کہ وہ سوال آپ کو سمجھا بھی دوں کہ اس حرامزادی
کا کوئی پتہ نہیں کہیں یہ نہ کہہ دے کہ پہلے ٹیچر اس کو حل کرے ۔۔۔ اس کے بعد اس
نے متعلقہ سوال نکال اور مجھے خوب اچھی طرح رٹا دیا ۔۔۔ ویسے بھی میں کوئ اتنا
بھی جاہل بھی نہ تھا پچھلی کالسوں میں یہ سب پڑھ چکا تھا ۔۔۔۔۔ اس لیئے بس مجھے اس
کی گائیڈنس کی ض رورت پڑتی تھی باقی کام میں خود کر لیتا تھا ۔۔۔۔ متعلقہ سوال اچھی
طرح سمجھانے کے بعد اس نے احتیاطا ً اسی سے متعلقہ دو تین اور بھی سوال مجھے
زہین نشین کروا دیئے ۔۔۔۔۔ اور پھر میں مایا کے گھر چل پڑا ۔۔۔۔
وہاں جا کر ابھی مایا اپنا بیگ کھول ہی رہی تھی کہ نازو باجی آ گئی اس کے ساتھ رابعہ
بھی تھی ۔۔۔۔۔ وہ آتے ساتھ ہی مجھ سے مخاطب ہو کر بولیں ۔۔۔۔ ہاں تو ٹیچر صاحب آپ
کچھ ہم کو بھی بتانا پسند فرمائیں گے کہ آپ نے اب تک ہماری مایا کو کیا پڑھایا ہے ؟
تو میں نے کہا کہ اب تک میں نے جو بھی پڑھایا ہے آپ اس کا ٹیسٹ لے سکتی ہیں ۔۔۔۔
اس پر نازو باجی بولی ۔۔۔۔ دیکھ لیں اگر بچی ٹیسٹ میں فیل ہو گئی تو؟ تو میں نے کہا کہ
سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ۔۔۔ اس پر وہ رابعہ کی طرف دیکھ کر بولی کیا خیال ہے رابعہ جی
کیوں نہ آج مایا کا امتحان ہو جاۓ ۔۔۔ اور پھر انہوں نے مایا سے کہا کہ مایا میتھ کی بُک
ان کو دو ۔۔۔ اور یہ بھی بتاؤ کہ ٹیچر نے اس کو اب تک کیا پڑھایا ہے ۔۔۔۔ جیسے ہی مایا
نے بُک نکالی ۔۔۔ نازو کی بجاۓ رابعہ نے وہ بُک اس کے ہاتھ سے پکڑ لی اور بولی آپ
رہنے دو نازو جی میں بتاتی ہوں کہ کون سا سوال کرنا ہے اور پھر وہ مایا سے مخاطب
ہوئی اور کہنے لگی ہاں تو بیٹا آپ نے اب تک جو جو پڑھا ہے اس کے بارے میں
مجھے بتا دو ۔۔۔ رابعہ کے ہاتھ میں بُک دیکھ کر میرا تھوڑا فکرمند ہو تو نازو نے
مجھے آنکھ مار دی ۔۔۔۔ اور پھر رابعہ سے بولی کون سا کؤسچن سکٹر کیا ہے ؟ تو رابعہ
جو میتھ کی بُک کو اُلٹ پلٹ کر دیکھ رہی تھی ۔۔۔ تھوڑا منہ بنا کر بولی نازو جی آپ نے
ہی میتھ سٹیٹ وغیرہ پڑھا ہے آپ مجھ سے بہتر فیصلہ کر سکتی ہیں اور بُک نازو باجی
کے ہاتھ میں پکڑا دی اب بُک نازو باجی نے لی اور اس مایا سے پوچھنے لگی بیٹا اب
تک کون کون سے چیپٹر ہوۓ ہیں؟؟ تو مایا نے اسے بتا دیا اور پھر نازو نے ایک سوال
نکاال اور مایا کو دینے سے اس نے رابعہ سے کچھ مشورہ کیا اور پھر کچھ دیر بعد نازو
باجی نے وہ سوال مایا کو لکھوا دیا ۔۔۔۔۔ اور اس سے کہا کہ وہ ان سے دور جا کر یہ
سوال حل کرے ۔۔۔ اور بُک میز پر رکھ دی ۔۔۔ اسی دوران مایا کی ماما اور ایک دو اور
خواتین بھی ہمارے پاس آ چکی تھیں اور ان دونوں کی یہ کاروائی بڑے غور سے دیکھ
رہیں تھیں ۔۔ جب مایا کچھ دُور جا کر سوال کو حل کر رہی تھی تو رابعہ نے میری طرف
دیکھتے ہوۓ نازو باجی کو ُمخاطب کیا اور کہنے لگی نازو جی آپ تو جانتی ہی ہیں کہ
ہماری مایا کس قدر الئق لڑکی ہے ۔۔۔ ہو سکتا ہے اسے یہ سوال پہلے سے ہی آتا ہو ۔۔۔؟
ایسا کرتے ہیں کہ ہم اسی سوال کے بارے میں ٹیچر سے بھی کچھ سواالت کر لیتے ہیں
سن کر نازو باجی نے میری اس طرح کم از کم میری تسلی ہو جاۓ گی رابعہ کی بات ُ
طرف ایسی نظر سے دیکھا جیسے کہہ رہی ہو کہ دیکھا ۔۔ میں نے ٹھیک گیس کیا تھا نا
کہ ہو سکتا ہے رابعہ بھی پنگا لے ۔۔ اسی لیئے یاسر کو کہہ دیا تھا کہ ٹیچر بھی سوال کو
اچھی طرح سمجھ کے آۓ۔۔۔۔ پھر کچھ سوچتے ہوۓ بولی ۔۔۔ کسی حد تک بات تمھاری
بھی ٹھیک ہے اور پھر میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔ سوری ٹیچر مجھے کافی عرصہ ہو
گیا ہے میتھ کو پڑھے ہوۓ ۔۔۔۔ آپ پلیز یہ سوال مجھے سمجھا سکتے ہیں کہ میں نے ہی
مایا کا ٹیسٹ چیک کرنا ہے ۔۔۔
سن کر رابعہ نے مجھے فاتحانہ نظروں سے دیکھا جیسے کہہ رہی نازو باجی کی یہ بات ُ
ہو کہ اب آیا نہ اونٹ پہاڑ کے نیچے ۔۔۔۔ لیکن میں نے رابعہ کو نظر انداز کرتے ہوۓ
نازو باجی کو کہا کہ کیوں نہیں باجی میں آپ کو بتا دیتا ہوں اور پھر میں نے نازو باجی
کو سوال کی ایک ایک جزو ۔۔۔ بڑی ہی اچھی طرح سمجھائی ۔۔۔ (رٹا جو لگایا ہوا تھا )
سب سمجھ کر وہ بولی ویری ُگڈ ٹیچرآپ کو پتہ ہے کہ اس بُک کا یہ سب سے مشکل
سوال تھا جو میں نے آپ اور مایا سے کیا آپ تو کے مارکس تو سو فی صد ہیں اب مایا
سن کر مایا کی ماما پہلے دفعہ بولی ۔۔۔۔ نازوکا دیکھتے ہیں کیا رزلٹ ہوتا ہے ۔۔۔ یہ ُ
تمہیں پتہ ہے یہ ٹیچر ہم نے بڑی اچھی طرح چھان پھٹک کر لیا ہے اس لیۓ یہ غلط نہیں
ہو سکتا تو پھر مایا کیسے ہو گی؟ تو نازو بولی ۔۔۔۔ بھابھی آپ کی بات درست ہے پر
ہمارا بھی تو کچھ فرض ہے نہ ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی بھابھی آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ زمانہ
کس طرف جا رہا ہے سو ان حاالت میں ہمیں سب کچھ ٹیچر پر ہی نہیں چھوڑنا چاہیئے
۔۔۔ اسی اثنا میں مایا بھی سوال حل کر کے لے آئی تھی ۔۔۔۔ اب نازو باجی نے اس سے
کاپی لی اور سوال چیک کرنے لگی ۔۔۔اور پھر کچھ دیر بعد وہ مایا کی ماما سے مخاطب
ہوئی اور کہنے لگی مبارک ہو بھابھی آپ کی بچی نے بھی سو فی صد نمبر لیئے ہیں ۔۔۔
اور کاپی میری طرف بڑھا دی۔۔۔ تو میں نے سکرپٹ کے مطابق کاپی مایا کو دیتے ہوۓ
کہا کہ مایا اس جواب پر مجھے آپ کے پاپا کے دستخط چاہیے ہوں گے تو مایا بولی نو
پرابلم ٹیچر میں یہ کام کر لوں گی ۔۔۔ پھر اس کی ماما بولی تھینک یو بیٹا ۔۔۔۔ مایا دستخط
سن کر رابعہ نہ بھی کراۓ تو بھی میں آج کی ساری بات اس کے پاپا کو بتا دوں گی ۔۔ یہ ُ
بنا کسی کو بتاۓ پیر پٹختی ہوئ وہاں سے چلی گئ ۔۔۔ اسے جاتے دیکھ کر مایا کی امی
نازو باجی کر طرف دیکھ کر بولی پتہ نہیں اسے کیا تکلیف ہے ہر وقت اس ُمنڈے کے
پیچھے پڑی رہتی ہے ؟
میرے ساتھ رابعہ کا یہ رویہ دیکھ کر میں خاصہ مایوس ہو رہا تھا ۔۔ میرا خیال تھا کہ
سرنگ نکال لوں گا ۔۔۔۔ پر یہاں تو معاملہ ہی اُلٹا تھا ۔۔۔۔ وہ
میں وہاں جا کر کوئی نہ کوئی ُ
لفٹ تو ُکجا ۔۔۔۔ مجھے وہاں سے ذلیل کر کے نکلوانے کے چکر میں رہتی تھی ۔۔۔۔ کبھی
میں مایوس بھی ہوتا پر پتہ نہیں کیوں مجھے ضد سی چڑھ گئی تھی کہ میں نے رابعہ
کی لینی ہی لینی ہے ۔۔۔۔ اور اس ضد میں اس کے اس رویے کا خاصہ دخل تھا ۔۔۔ مثالً
ایک دن میں مایا کو پڑھا رہا تھا کہ وہ ہماری طرف آتی نظر آئی ۔۔۔ اور دور سے مایا کو
اپنی طرف آنے کا اشارہ کیا ۔۔ مایا اس کی طرف جاتے ہوۓ آہستہ سے بڑبڑائی ۔۔۔۔ آ گئی
فتنی ۔۔۔ اور مسکرا کر بولی ۔۔ آئی آپی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اُٹھ کر چلی گئی ۔۔ میری بھی ساری
توجہ انہی کر طرف تھی ۔۔ جیسے ہی مایا رابعہ کے قریب گئی ۔۔ اس نے ہولے سے اس
سرخ ہو گا اور اس نے بھی ہولے سے کچھ کہا سن کر مایا کا رنگ ُ کو کچھ کہا جسے ُ
اور پھر میرے پاس آ گئی ۔۔۔۔۔ جبکہ رابعہ اوپر اپنے کمرے میں چلی گئی ۔۔۔ ادھر مایا
صوفے پر بیٹھتے ہوۓ بولی حد ہوتی ہے ہر چیز کی ۔۔۔۔ اور میں نے اس سے پوچھا
کیوں خیریت تو ہے نا ؟ تو وہ بولی ۔۔۔ ٹیچر ایک بات تو بتاؤ آخر اس کو آپ سے پرابلم
کیا ہے ؟ تو میں نے پوچھا کچھ بتاؤ گی نہیں ؟ کہ اس نے تم کو کیا کہہ دیا ؟؟ تو وہ کافی
غصے میں بولی ۔۔۔ مجھے کیا کہنا کیا تھا اس حرامزدی نے ۔۔ آپ کے بارے میں ہی بات
کر رہی تھی تو میں نے پوچھا کیا فرما رہی تھی آپ کی آپی ؟ تو وہ تلخی سے بولی ۔۔
بڑی ِچیپ عورت ہے کہہ رہی تھی کہ اس کے خاوند کے کچھ پُرانے کپڑے پڑے ہیں
سن کر میری بھی جھانٹیں جل گئیں پر میں کچھ نہ بوال تمہارے ٹیچر کو دے دوں؟؟؟؟؟ ۔۔۔ ُ
اور کہا ۔۔۔ چھوڑو یار ۔۔۔۔ اس کا تو یہ روز کا کام ہے تم بیگ کھولو ۔۔ تو وہ بولی ۔۔۔
سوری ٹیچر اس حرامزادی نے میرا ُموڈ خراب کر دیا ہے ۔۔ آج میں نہ پڑھ سکوں گی آپ
سن کر میں وہاں سے اُٹھا اور گھر چال آیا ۔۔۔۔ اس طرح پلیز آج چھٹی کر لیں اس کی بات ُ
اور بھی کافی باتیں ہیں ۔۔۔۔ لیکن طوالت کے خوف سے نہیں لکھ رہا ۔۔۔ ورنہ اس نے تو
کوئی کسر نہ چھوڑی تھی ۔۔۔ لیکن ایک بات ہے اس کی ہر اس بات سے میرا عزم اور
بھی پختہ ہوتا جاتا کہ میں نے اس کی ایک دفعہ ضرور لینی ہے اور اب تو اس کے
رویے سے میں دوسرے آپشن یعنی کی اس کے ریپ پر بھی غور کر رہا تھا کہ اگر گھی
سیدھی انگلی سے نہ نکال تو میں اس کر زبردستی چودوں گا ۔۔۔۔ پھر جو ہو گا دیکھا
جاۓ گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن میری فرسٹ پرائیرٹی اس کی رضا مندی سے
چوت مارنے کی تھی ۔۔۔۔ جس کے اب تک تو دور دور تک کوئی چانس نظر نہ آ رہے
تھے ۔۔۔۔
ب معمول الؤنج کے کونے میں بیٹھا پڑھا ایک دن کی بات ہے کہ میں مایا کو لیکر حس ِ
رہا تھا اور ہمارے سامنے رابعہ اور باجی نازو بیٹھی تھیں میں پڑھانے کے ساتھ ساتھ
کن اکھیوں سے رابعہ کو بھی تاڑتا جا رہا تھا ۔۔ اس دن پتہ نہیں سورج کس طرف سے
نکال تھا ۔۔۔۔ کہ جب سے میں اس گھر میں آیا تھا رابعہ کو پہلی دفعہ اتنا خوش دیکھ رہا
تھا ۔۔۔ اور۔۔۔ اور وہ میرے بار بار دیکھنے کو بھی مائینڈ نہ کر رہی تھی بلکہ اسے نظر
انداز کر کے وہ باجی نازو سے بڑی ہنس ہنس کر باتیں کر رہی تھی لیکن میرے اس
طرح بار بار دیکھنے سے باجی نازو کو شاید کچھ درک ہو گئی تھی چنانچہ جب بھی میں
چوری چوری رابعہ کو دیکھنے کی کوشش کرتا ۔۔۔۔ نازو کی نظر مجھ سے ضرور
ٹکراتی ۔۔۔۔ رابعہ نے اس دن پیلے رنگ کا سوٹ پہنا ہوا تھا اور اس سوٹ میں وہ بڑا ہی
غضب ڈھا رہی تھی ۔۔۔۔ اور میں نہ چاہتے ہوۓ بھی اس کی طرف بار بار دیکھنے پر
خود کو مجبور پا رہا تھا جسے شاید نازو باجی نے بھی محسوس کر لیا تھا اور اب وہ
بڑی خون خوار نظروں سے میری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔ لیکن مجھے اس بات کا ہوش
دشمن جاں کو
ِ ہی کہاں تھا اور میں ان کی طرف دیکھ ہی کب رہا تھا میں تو بس اس
دیکھے جا رہا تھا کہ جس کی ہر ایک ادا اشارت کیا عبارت کیا ۔۔۔ غرض ہر چیز ہر شے
ت ناہید میری نظروں کی تاب نہ ال کر وہاں میرے لیئے بالۓ جاں تھی ۔۔ آخر وہ غیر ِ
سے اُٹھ کر کہیں چلی گئی ۔۔ لیکن مجھے اس بات کا پتہ نہیں چال کہ میں اس ٹائم مایا کے
ساتھ بزی تھا اور اب نازو باجی وہاں اکیلی بیٹھی تھی ۔۔۔ اور جب میں نے ویسے ہی
عادتا ً اس طرف دیکھا تو مجھے صرف نازو باجی ہی نظر آئی جو مجھے ہی گھورے جا
رہی تھیں ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے میں نے ڈر کے مارے فورا ً اپنی نظریں جھکا لیں اور
مایا کو پڑھانے لگا ۔۔۔ اور پھر کچھ دیر بعد جب میں نے چوری چوری ادھر دیکھا تو ۔۔۔
اب اس جگہ کو بلکل ہی خالی پایا ۔۔۔۔ رابعہ کے بعد نازو باجی بھی وہاں سے اُٹھ کر کہیں
جا چکی تھیں۔۔۔ کچھ دیر بعد ان کی کام والی ٹرے میں شربت لیکر ہماری طرف آئی ۔۔۔۔۔۔(
یاسر کی امی کے بر عکس یہ لوگ مجھے ٹھنڈا پالتے تھے جبکہ وہ چاۓ کے ساتھ
اور بجاۓ ٹرے رکھ کر جانے کے وہ ) اچھے خاصے لوزامات سے تواضع کرتی تھی
بیٹھ گئی اور گالس میں شربت ڈال کر مایا سے پوچھا ۔۔۔ بی بی جی آپ شربت پیو گی ؟
تو مایا جو اپنے سکول کے ٹیسٹ کی تیاری میں بُری طرح مصروف تھی اور سر جھکا
کر کوئ سوال حل کر رہی تھی نے نا میں سر ہال دیا ۔۔۔۔ اتنے میں اس کام والی نے
مجھے شربت کا گالس پیش کیا اور۔۔۔۔۔ گالس کے ساتھ ہی ایک کاغذ کا ایک ٹکڑا بھی
تھا ۔۔۔۔ جیسے ہی میں نے وہ گالس پکڑا اس نے کاغذکا وہ ٹکڑا بھی میرے ہاتھ میں دے
دیا اور میں اس کی یہ حرکت دیکھ کر حیران رہ گیا ۔۔۔۔۔ اور اس کی طرف دیکھنے لگا
اور اشارے سے پوچھا کہ یہ کس نے بھیجا ہے ؟ تو اس نے اُس طرف کا اشارہ کر دیا
کہ جہاں کچھ دیر پہلے وہ قات ِل جاں بیٹھی تھی اس کے ساتھ ہی اس نے اشارے سے اس
کاغذکو مایا سے چھپانے کا کہا اور میں نے فورا ً ہی اس کاغذ کے ٹکڑے کو اپنی ُمٹھی
میں دبا کر ُمٹھی بند کرلی ۔۔ اور شربت پینے لگا۔۔۔ اور دل میں پہال وسوسہ یہی آیا کہ
کہیں یہ ٹریپ تو نہیں؟ اور مجھے پھنسانے کی یہ رابعہ کی نئی چال تو نہیں ؟ حیرانی
اور ڈر سے میں مسلسل اس کے با رے میں سوچنے لگا کہ اب میں کیا کروں ؟؟ ۔۔۔ ۔۔۔
گالس پکڑاتے ہی کام والی تو چلی گئیتھی۔۔۔۔۔۔ لیکن مجھے ایک عجیب مخمصے میں ڈال
گئی تھی ۔۔۔ اس وقت وہ ُمڑا تُڑا کاغذمیری مٹھی میں دبا ہوا تھا اور میرا دل دھک دھک
کر رہا تھا ۔۔۔۔ اب میں نے شربت پیتے ہوۓ ایک نظر مایا کی طرف دیکھا وہ بڑے
انہماک سے میتھ کا کوئی سوال حل کر رہی تھی ۔۔۔۔ سو میں نے جلدی سے وہ ُمڑا تُڑا
کاغذ کا ٹکڑا اپنی بند ُمٹھی سے باہر نکاال۔۔ اور مایا سے نظر بچا کراسے دیکھنے لگا
۔۔۔۔۔۔۔۔ اس پر جلدی جلدی میں چند لکیریں گھسیٹی گئیں تھی میں نے ایک دفعہ پھر مایا
کی طرف دیکھا وہ بدستور اپنے کام میں مصروف تھی ۔۔ اور پھر میں کاغذپر لکھی
تحریر کو پڑھنے لگا ۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔ جیسے جیسے میں یہ تحریر پڑھتا گیا میری حیرت بڑھتی
گئی پھر میرے ماتھے پر پسینے کے قطرے نمودار ہونے لگے اور مجھے اپنے پاؤں
کے ن یچے سے زمین سرکتی ہوئ نظر آئ ۔۔۔ آسمان گھومتا ہوا محسوس ہوا ۔۔۔اور میرے
چودہ طبق روشن ہو گئے ۔۔۔۔ لکھا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
)نواں حصہ (
میری پریشانی کی وجہ یہ تھی کہ وہ خط نازو باجی کی طرف سے تھا جس میں انہوں نے
لکھا تھا
کو شک ہو گیا تو قیامت آ )رابعہ (مجھے ایسے چوری چوری نہ دیکھا کرو کہ کہیں اس
جاۓ گی اور تما رے ساتھ میری پوزیشن بھی خراب ہو جاۓ گی ۔۔۔۔ ُچھٹی کے بعد تم
نیچے فُٹ " میرے پیچھے پیچھے چلے آنا ۔۔۔ باقی باتیں گھر پر جا کر ہوں گی ۔۔۔۔۔" نازو
نوٹ میں لکھا تھا ڈرو نہیں گھر میں کوئی نہیں ہو گا۔۔۔۔
میں نے نازو باجی کا خط پڑھا اور سر پکڑ کر بیٹھ گیا حقیقت یہ ہے کہ رابعہ کی طرف
دیکھتے ہوۓ میرے ذہن کے کسی بعید ترین گوشے میں یہ خیال تک بھی نہ آیا تھا کہ
میرے اس طرح دیکھنے کو نازو باجی اپنی طرف منسوب کر لے گی ۔۔۔ یہ بات نہ تھی کہ
نازو باجی خوبصورت نہ تھی اور نہ ہی ان میں کوئی کمی تھی یا کمزوری تھی ۔۔۔۔۔ بلکہ
بات صرف اتنی سی تھی کہ میں یہاں ایک مشن لیکر آیا تھا اور میرا سارا فوکس اپنے
مشن کی طرف تھا یہ الگ بات ہے کہ میں ابھی تک اپنے مشن کی طرف ایک انچ بھی نہ
بڑھا تھا لیکن پھر بھی جوں جوں میں رابعہ ۔۔۔ کو دیکھتا تھا میرے جنون میں اور بھی
اضافہ ہوتا جاتا تھا اور اس کو چودنے کی خواہش دن بدن بڑھتی جا رہی تھی اور خاص
کر وہ بھی آج کل کچھ اس قسم کی ڈریسنگ کر رہی تھی کہ اسے دیکھ کر اچھا خاصہ بندہ
پاگل ہو سکتا تھا ۔۔۔ اور میں تو پہلے سے ہی گھائل تھا ۔۔۔۔۔ اپنی اس پریشانی میں ،میں مایا
کو بھول ہی گیا تھا یاد تب آیا جب۔۔۔۔۔۔ مایا نے ہاتھ بڑھا کر میرے ہاتھ سے وہ ُرقعہ لے لیا
اور اسے پڑھنے لگی ۔۔۔۔۔ اور پڑھنے کے ساتھ ساتھ وہ بار بار میری جانب بھی دیکھتی
جا رہی تھی ۔۔۔۔ اور پھر جب اس نے سارا خط پڑھ لیا تو ایک گہرا سانس لیکر ایک دفعہ
پھر میری طرف دیکھنے لگی اور بولی ۔۔۔۔ خط میں باجی نے ٹھیک ہی لکھا ہے یہی بات
کچھ دن سے میں بھی نوٹ کر رہی تھی کہ آپ نظریں بچا کر بار بار نازو باجی کو ہی
دیکھتے رہتے ہیں ۔۔۔۔۔ اس پر میں نے مایا سے فورا ً ہی کہہ دیا ایسی کوئی بات نہیں مایا ۔۔۔
میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا ۔۔۔۔ تو مایا ہنس کر بولی ۔۔۔۔۔ چھوڑو نہ ٹیچر ۔۔۔۔ آج تک کسی
بھی چور نے اپنی چوری مانی ہے جو آپ مانو گے ۔۔ ۔۔۔ پھر وہ میری طرف دیکھ کر بڑے
ہی معنی خیز لہجے میں بولی ۔۔۔ حضور کسی غلط فہمی میں نہ رہئیے گا یاسر نے مجھے
آپ کے بارے میں سب کچھ بتا دیا ہے ۔۔۔۔۔ اب میں مایا کو کیا بتاتا کہ ۔۔ دیکھتا تو میں
دشمن جاں کو۔۔۔۔۔ کہ جس کو ہم ِ ضرور تھا مگر اس کی نازو باجی کو نہیں بلکہ اس
سے۔۔۔۔۔۔ اور ہم کو اس سے ضد سی پڑی تھی ۔۔۔۔۔ اور وہ خواہ مخواہ ہی ستا رہی تھی ۔۔۔
پرمیں اس سے یہ بات کہہ نہ سکتا تھا کہ یاسر اور میرے عالوہ اصل بات کی کسی کو
بھی خبر نہ تھی اور نہ ہی میں یہ بات کسی کو بتانا چاہتا تھا کیوں کہ میں یہاں اپنی کمزور
معاشی پرابلم کا بہانہ بنا کر آیا تھا اور اب میرے لیئے بڑی مشکل پیش آ گئی تھی کہ اگر
میں مایا کو اصل بات بتاتا تو پھنستا اور اگر ۔۔۔۔۔۔ نہ بتاتا تو ۔۔ ۔۔۔۔ پھنستا ۔۔۔
پھر میرے دماغ میں ایک آئیڈیا آیا اور میں نے اپنی اصل سٹوری سے توجہ ہٹانے کے
لیئے مایا کے سامنے ایسا منہ بنا لیا کہ جیسے میری چوری پکڑی گئی ہو اور میں نے
فورا ً اپنا سر نیچے کر لیا اور منہ پر تھوڑی سی شرمندگی طاری کر لی اور بوال ۔۔۔
سوری مایا ۔۔۔ اب آپ بتاؤ کہ میں کیا کروں ؟؟ ۔۔ تو وہ بولی ۔۔ دیکھو ٹیچر نازو باجی کے
ہم پر بڑے احسانات ہیں اگروہ ہماری مدد نہ کرتیں تو یقین کرو آپ کب کے یہاں سے
کک آؤٹ ہو چکے ہوتے پھر وہ بڑی ہی سیریس ہو کر بولی ۔۔۔اینی وے ٹیچر ۔۔۔۔ یہ آپ
اور نازو باجی کا ذاتی مسلہ ہے میری آپ سے بس ایک ہی درخواست ہے تو میں اس
سن کر ایک دم چونک سا گیا اور جلدی سے کہا بولو مایا ۔۔۔۔ تو وہ کے لہجے کی ٹون ُ
کہنی لگی ۔۔۔ دیکھو ٹیچر میں اور یاسر کتنے بھی اچھے دوست ہوں لیکن وہ ہے تو میرا
ہونے واال خاوند نا ۔۔۔ آپ نازو باجی سے کوئی تعلق رکھیں ۔۔نہ رکھیں۔۔۔۔۔ مجھے اس پر
کوئی اعتراض نہیں لیکن ۔۔۔۔۔۔ پلیز۔۔۔ پلیز تعلق رکھنے کی صورت میں۔۔۔اس بات کو
صرف اور صرف اپنے تک ہی محدود رکھیئے گا ۔۔۔ میں اس کی ساری بات سمجھ گیا
اور اس سے بوال ۔۔۔ مایا آپ بے فکر رہو ۔۔۔ میں یہ نہیں بلکہ آپ کے گھر کی کسی بھی
بات کا یاسر سے تو کیا اپنے آپ سے بھی ذکر نہیں کروں گا ۔اس سلسلہ میں میرا پیٹ
رازوں کا بہت بڑا دفینہ ہے۔۔۔۔اس لیئے۔۔۔۔۔ تم اس طرف سے بے غم ہو جاؤ ۔۔۔۔۔ میری بات
سن کر اس کے چہرے پر پھیلی فکر مندی دُور ہو گئی اور پھر اس نے اطمینان کا سانس ُ
لیکر کہا ۔۔۔ ٹیچر میرے خیال میں آپ کو نازو باجی کی بات سننی چاہیئے اور اگر ہو
سکے تو ۔۔۔۔۔ یہ کہہ کر اس نے اپنی دائیں آنکھ دبا لی ۔۔۔۔۔ اور آنکھ مار کر بولی آپ کو
ایک بات بتاؤں ۔۔۔ یہ نازو باجی اوپر سے جتنا خوش نظر آتی ہے اندر سے وہ اتنی ہی
دکھی عورت ہے تو میں نے حیران ہو کر وہ کیسے ؟ تووہ بات کرتے کرتے ُرک گئی
اور بولی ۔۔۔۔ پتہ نہیں آپ خود ہی اس سے پوچھ لینا ۔۔۔ ہم باتیں کر رہے تھے کہ ہمیں دُور
سے نازو باجی آتی دکھائی دی انہیں اپنی طرف آتے دیکھ کر مایا جلدی سے بولی ٹیچر
باجی کو پتہ نہیں چلنا چاہیئے کہ میں ان کے خط کے بارے میں جان گئی ہوں ۔۔ پھر نازو
باجی جب اور قریب آگیب۔۔۔ تو وہ کاپی کو میرے آگے کرتے ہوۓ بولی ۔۔ سر ٹیسٹ
چیک کر لیں اتنے میں نازو باجی پاس آ کر بولی ۔۔۔ ہاں جی کیسی جا رہی ہے
پڑھائی؟؟؟؟ اور پھر مایا کے پاس بیٹھ گئی اور موقعہ ملتے ہی مجھے آنکھ کا اشارہ کر
کے بولی میرا ُرقعہ پڑھ لیا تھا ؟ تو میں نے بھی اشارے سے ہی جواب دیا کہ ہاں پڑھ لیا
تھا ۔۔۔۔ پھر انہوں نے اشارے سے ہی پوچھا کہ اور کتنی دیر ہے ؟؟ تو میں نے بھی
اشارے سے ہی بتا دیا کہ بس تھوڑی ہی دیر ہے ۔۔۔ مایا یہ سب دیکھتے ہوۓ بھی جان
بوجھ کر انجان بنی ہوئی تھی پھر میں نے مایا کی کاپی چیک کی اور اس کو ایسے ہی ُ
کل کا کام دے کر بوال یہ یاد کر لو کل اس کا ٹیسٹ ہو گا اور نازو باجی کو چلنے کا
اشارہ کیا وہ مجھ سے پہلے ہی اُٹھ کر باہر چلی گئی اور اسے جاتے دیکھ کر مایا میری
طرف دیکھ کر مسکرتاے ہوئے بولی ۔۔۔۔ ُگڈ لک ٹیچر کل آپ سے اس کے بارے میں
پوچھوں گی تو میں نے بھی اٹھتے اُٹھتے اس کہا یار نازو باجی کے بارے میں کچھ تو
سن کر وہ ہولے سے بولی ہاں ایک ِٹپ دے بتاؤ چلو کوئی ِٹپ ہی دے دو ۔۔۔ تو میری بات ُ
سکتی ہوں لیکن اس کی تفصیل نہ پوچھنا اسکے بعد وہ کہنے لگی ۔۔۔ دیکھو نازو باجی
ازیت سہہ سہہ کر اذیت پسند ہو گئیں ہیں اور بولی بس اس سے زیادہ نہیں بتا سکتی ۔۔ اس
سن کر میں کچھ کچھ سمجھ گیا ۔۔۔ اور پھر میں وہاں سے بظاہر گھر جانے کے
کی بات ُ
لیئے باہر نکل گیا ۔
باہر آ کر ادھر ادھر دیکھا تو نازو باجی ایک گھر کے سامنے کھڑی تھیں جیسے ان کی
نظر مجھ پر پڑی انہوں نے مجھے اشارہ کیا اور پھر میرے آگے آگے چلنا شروع ہو
گئیں مایا کے گھر سے تھوڑی ہی دُور گلی کے نکڑ پر ان کا گھر تھا ۔۔۔ وہاں پہنچ کر
نازو باجی نے ایک نظر گلی پر ڈالی لوگ آ جا رہے تھے اور پھر انہوں نے پرس سے
چابی نکالی اور پھر تاال کھول دیا اتنے میں میں بھی ان کے قریب پہنچ چکا تھا وہ میری
جانب دیکھ کر بولی ڈرو نہیں سیدھا اندر آ جاؤ اور جیسے ہی انہوں نے دروازہ کھوال
میں ان کے پیچھے پیچھے اندر چال گا ۔۔۔اندر جا کر انہوں نے مجھے ایک کمرے کی
طرف اشارہ کر کے جانے کو کہا اور خود دوبارہ دروازے کی طرف چلی گئی ۔۔ اور
میں ان کے بتاۓ ہوۓ کمرے میں گیا تو اندر کمرے میں کافی اندھیرا تھا ۔۔۔۔ ابھی میں
الئیٹ کا بٹن تالش کر ہی رہا تھا کہ نازو باجی بھی پہنچ گئیں انہوں آتے ساتھ ہی بتی جال
دی اور مجھے ایک طرف بیٹھنے کو کہا میں نے ایک نظر کمرے پر ڈالی اور ان کی
بتائی ہ وئی سیٹ پر جا کر بیٹھ گیا یہ ان کا ڈرائینگ روم تھا جو بڑا اچھی طرح سجایا گیا
تھا ۔۔۔ کمرے میں قیمتی قالین بچھا ہوا تھا اور درمیان میں لگا فانوس کافی مہنگا لگ رہا
تھا ہر چیز سلیقے سے سجی اور قرینے سے پڑی تھی ان کا ڈرایئنگ روم دیکھ کر
اعلی ذوق کا اندازہ ہوا ۔۔۔ اپنے ڈرائینگ روم کا جائزہ لیتے دیکھ
ٰ مجھے نازو باجی کے
اعلی اور شاندار
ٰ کر وہ کہنے لگی کیسا لگا ہمارا ڈرائینگ روم ۔۔؟؟؟ تو میں نے کہا نہایت
پھر میں نےا ن سے پوچھا کہ کمرے میں پڑی چیزیں کس کی چوائس کی ہیں تو جیسے
ان کو کچھ یاد آ گیا ہو وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی ۔۔۔ یہ بتاؤ کہ تم مجھے
ایسے چوری چوری کیوں دیکھتے ہو ۔۔۔ ؟؟ تمھیں پتہ ہے اگر رابعہ کو زرا بھی شک ہو
گیا تو ہم دونوں بے موت مارے جائیں گے ۔۔۔ اس وقت تک میں نازو باجی کے بارے میں
اپنا مائینڈ بنا چکا تھا سو جھٹ سے اپنی ڈکشنری سے بہترین لفظوں کا انتخاب کیا اور
بوال ۔۔ نازو جی مین آپ کی طرف نہیں دیکھتا بلکہ آپ مجھے اپنی طرف دیکھنے کو
سن کر حیرت سے اس کی آنکھیں پھیل گئیں اور وہ بولی ۔۔ مجبور کرتی ہیں میری بات ُ
میں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ میں نے کب تم سے کہا کہ تم مجھے دیکھا کرو ۔۔۔ تو میں نے اپنے
لہجے میں جہاں بھر کی شیرینی اور رومانس سمیٹ کر ان سے کہا ۔۔۔۔۔ آپ نہیں باجی
سرخ و سپید جسم ،صراحی دار گردن ۔۔ جھیل بلکہ آپ کا یہ خوبصورت سرو قد سراپہ ُ ،
سی آنکھیں ۔۔ ریشمی زلفیں ستواں ناک ،یہ نرم نرم اور رسیلے لب اور آپ کا محبت بھرا
رویہ مجھے آپ کی طرف دیکھنے پر مجبور کرتا ہے آپ کی یہ بڑی بڑی اور کالی
آنکھیں مجھے اپنی طرف کھینچتی ہیں اور باجی آپ کی بات کرنے کا انداز آپ کی
دلنشیں لہجہ ۔۔۔۔۔۔ ابھی میں نے اتنا ہی کہا تھا کہ انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ کھڑے کر
لیئے اور بولی ۔۔۔ بس بس۔۔۔۔
اب مجھے اتنا بھی بانس پر نہ چڑھاؤ لیکن ان کا چہرہ اس بات کی ُچغلی کھا رہا تھا کہ
میرا تیر ٹھیک نشانے پر لگ چکا ہے ۔۔۔۔ پھر انہوں نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں
اور کہنے لگی تم کو پتہ ہے میں ایک شادی شدہ عورت ہوں تم کیوں میرا گھر برباد
کرنے پر تُلے ہوۓ ہو؟ تو میں نے کہا میں کب آپ کا گھر برباد کر رہا ہوں میں تو بس
اتنا چاہتا ہوں کہ آپ مجھے اپنی طرف دیکھنے کی اجازت دے دیں ۔۔۔ اور میرے ساتھ
سن کر وہ تھوڑا سا ُمسکرائی اور پھر کہنے لگی بس دیکھنے دوستی کر لیں میری بات ُ
کی؟؟؟ ۔۔۔۔ تو میں نے گڑبڑانے کی ادا کاری کرتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔۔ نہ نہ ۔۔۔ ہاں ہاں بس اتنی
اجازت بھی ِمل جاۓ تو میرے لیئے بڑی بات ہے ۔۔۔۔ میری اس بات پر وہ بڑے الڈ سے
بولی تم پکے بدمعاش ہو ۔۔۔ لیکن یاد رکھنا میں کسی اور طرح کی عورت ہوں ۔۔ پھر
اچانک ان کو خیال آ گیا اور بولی کیا پیو گے چاۓ یا ٹھنڈا الؤں ؟ تو میں نے کہا کچھ
نہیں ۔۔ بس اتنی اجازت دے دیں کہ میں آپ کا یہ خوبصورت سا ہاتھ پکڑ سکوں ۔۔۔۔۔ تو
انہوں نے اپنا ہاتھ آگے کر دیا اور ہنس کر بولی لو تم بھی کیا یاد کرو گے کہ کس حاتم
چوم لیا
طائی سے پاال پڑا تھا ۔۔۔ میں نے جلدی سے ان کا ہاتھ پکڑا اور اس کی پشت کو ُ
۔۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر انہوں نے اپنا ہاتھ پیچھے کر لیا اور کہنے لگی ۔۔۔۔ دیکھو میں ایسی
عورت نہیں ہوں تم کو ضرور کوئی غلط فہمی ہوئی ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ کھڑی
ہو گئی اور کہنے لگی ۔۔۔۔۔ اب تم پلیز اپنے گھر جاؤ ۔۔۔۔ تمھاری امی تمھارا انتظار کر
سن کر میں جانے کے لیئے کھڑا ہو گیا اور بوال اوکے ۔۔ رہی ہوں گی ۔۔۔ ان کی یہ بات ُ
نازو باجی آپ کے کہنے پر میں جاتا ہوں اور ان سے ہاتھ مالنے کے لیئے میں نے اپنا
ہاتھ آگے کر دیا
انہوں نے ایک نظر مجھے اور پھر میرے بڑھے ہوۓ ہاتھ کی طرف دیکھا اور
جھجھکتے ہوۓ اپنا ہاتھ آگے کر دیا اب میں نے ان کا نرم و ُ
نازک ہاتھ اپنے ہاتھ میں
لیا۔۔۔ اور پھر میرے کانوں میں مایا کا کہا ہوا فقرہ گونجنے لگا کہ ۔۔ اذیت سہتے سہتے
باجی بھی اذیت بسند ہو گئی ہے ۔۔۔۔ یہ سوچ آتے ہی میں ان کا ہاتھ بڑی گرم جوشی سے
دبانے لگا ۔۔۔ پھر ان کا ہاتھ دباتے دباتے میں نے ایک دم ان کو اپنی طرف کھینچ لیا۔۔۔۔۔
بے چاری دھان پان سے نازو باجی کھینچتی ہوئ میری طرف آگئی اور میں نے ان کو
اپنے سینے کے ساتھ لگا لیا ۔۔۔۔
وہ میری گرفت میں آ کر کافی کسمسائی اور خود کو ُچھڑانے کی بڑی کوشش کی مگر
۔۔۔۔ کہاں وہ دبلی پتلی اور ایک نازک سی خاتون اور کہاں میں ۔۔۔۔ سو وہ چاہ کر بھی
میری گرفت سے آزاد نہ ہو سکیں پھر میں نے کچھ دیر تک بڑی گرم جوشی کے ساتھ
ان کو اپنے سینے کے ساتھ لگاۓ رکھا پھر اس کے بعد میں نے اپنا منہ ان کے منہ کی
طرف لے جانا شروع کر دیا۔۔۔۔ وہ فورا ً میری اس حرکت کا مطلب سمجھ گئیں اورپہلے
تو انہوں ن ے اپنا منہ میرے سینے میں چھپانے کی بڑی کوشش کی لیکن چونکہ وہ میری
ہی ہم قد تھیں اس لیئے میری تھوڑی سی کوشش کے بعد وہ ایسا نہ کر سکیں ۔۔۔ یہاں سے
ناکامی کے بعد انہوں نے اپنا منہ دائیں بائیں کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیوں
مجھ پر بھی جنون سوار ہو گیا تھا سو میں نے ان کو بالوں سے پکڑا اور زبردستی ان کا
منہ اپنے منہ کی طرف لے آیا۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر انہوں نے اپنا ایک ہاتھ اپنے ہونٹوں پر رکھ
دیا اور اور گھٹی گھٹی سی آواز میں بولی ۔۔۔ یہ کیا حرکت ہے ؟ تم پاگل ہو گئے ہو کیا؟
سنی اور ایک جھٹکے سے ان کا ہونٹوں پر ۔۔۔۔ لیکن میں نے ان کی کوئی بات بھی نہ ُ
رکھا ہوا ہاتھ وہاں سے ہٹا دیا یہ دیکھ کر انہوں نے اپنے ہونٹ اور بھی سختی سے بھینچ
لیئے ۔۔۔۔ اور خاص کر اپنا نیچے واال ہونٹ دانتوں میں دبا لیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اپنی
زبان نکالی اور ان کے خوبصورت گال چاٹنا شروع کر دیئے ۔۔۔ ہاں ایک بات میں نے
شروع میں ہی نوٹ کر لی تھی کہ جب میں ان پر جھکا تھا تو وہ چاہتی تو اپنے لمبے
ناخنوں سے میرا چہرہ نوچ سکتی تھی لیکن انہوں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا ۔۔۔ جس سے
میں نے اندازہ ہوا کہ مایا ٹھیک کہہ رہی تھی وہ مجھے اس ٹائپ کی خاتون لگتی تھی کہ
جس پر درخواست کا کچھ اثر نہیں ہوتا ہاں زبردستی ان سے جو کام مرضی ہے کروا
لو۔۔۔ اس کے بعد میں اپنی زبان ان کی لمبی گردن پر لے گیا ۔۔۔۔ اور اسے چاٹنا شروع کر
دیا ۔۔۔۔۔ ۔ اور پھر کچھ دیر چاٹنے کے بعد میں نے محسوس کر لیا کہ میڈم اب کچھ ڈھیلی
پڑ گئ ہے سو میں نے ان سے التجا کی اور بوال ۔۔ پلیز باجی بس ایک دفعہ مجھے اپنے
ہونٹ چھونے دو نا۔۔۔ پہلے تو وہ انکار کرتی رہی ۔۔۔ پھرکافی دیر ِمنتوں کے بعد وہ بولی
۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے ۔۔
بلکہ منٹوں میں کر دیا ہے ( کام ہونا تھا جو مہینوں میں تیری ایک کس نے وہ کام کر دیا)
تو میں نے پوچھا کہ وہ کیسے نازو باجی ؟؟۔۔۔۔۔۔تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ دیکھو آج کے بعد تما
رے لیئے میں صرف نازو ہوں۔۔۔ ہاں سب کے سامنے نازو باجی کہہ لیا کرو پھر بولی ۔۔۔
اصل میں میں ایک بڑی ہی مشکل عورت ہوں۔۔۔ اور آسانی سے کسی کے آگے نہیں
کھلتی لیکن تمایری زبردست کسنگ نے مجھے بے بس کر دیا ہے ورنہ یو نو ۔۔۔ اگر میں
مشکل نہ ہوتی تو اب تک میرے بھی کافی یار ہوتے ۔۔۔ میں ان کا کچھ مطلب سمجھا اور
کچھ نہیں سمجھا لیکن ظاہر ایسا ہی کیا کہ جیسے میں ان کی بات کی تہہ تک پہنچ گیا
ہوں ۔۔۔ پھر اس کے بعد وہ میری طرف دیکھ کر مست آواز میں بولی ۔۔۔۔ کیا تم ایک دفعہ
اور یہ واال کس دے سکتے ہو َ؟؟ اندھا کیا چاہے دو آنکھیں سو میں نے ان کو اپنی طرف
کھینچ لیا اوران کے ساتھ دوبارہ سے کسنگ کرنے لگا اور اس کے ساتھ ساتھ میرا لن
بھی فُل مستی میں آ چکا تھا اور ۔۔۔۔ اور اس دن میں نے چونکہ شلوار قمیض پہنی ہوئی
تھی اس لیئے لن شلوار میں تمبو کے بانس کی طرح اکڑا کھڑا تھا پہلی کسنگ کے دوران
تو مجھے اس کا ہوش ہی نہیں رہا لیکن آخری کسنگ میں اپنی زبان ان کے منہ میں
گھماتے گھماتے ان کا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔ لن پر ہاتھ لگتے ہی ان کو
ایک زبردست کرنٹ لگا اور انہوں نے فورا ً ہی میرے منہ سے اپنا منہ ہٹایا اور ایک
سائیڈ پر کھڑی ہو کر میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔ اب میں دوبارہ ان کے پاس گیا اور ان
کو سینے سے لگا لیا جس سے میرا لن ان کی دونوں رانوں کے بیچ آ کر ان نرم رانوں
کو ُچھبنے لگا ۔۔۔ لن کو رانوں کے درمیان پھنسا محسوس کر کے وہ پھر سے الگ ہوئی
اور بولی بس آج کے لیئے۔۔۔بس اتنا ہی کافی ہے تو میں نے ان نے بڑا معصوم بن کر
پوچھا نازو جی مجھ سے ایسی کیا گستاخی ہو گئی ہے۔۔۔۔۔ جو آپ بار بار مجھ سے دور
ہٹتی جا رہی ہیں تو وہ میری طرف دیکھ کر ٹھہر ٹھہر کر کہنے لگی ۔۔۔ اس وقت جو تم
مجھ سے چاہ رہے ہو نا ۔۔۔ اس کے لیئے ابھی میں ذہنی طور پر تیار نہیں ہوئی ہوں تو
میں نے ان کا ہونٹ چاما اور بوال وہ کیوں مس ؟ تو وہ بولی دیکھو میں نے تم کو پہلے
ہی بتایا تھا کہ میں مشکل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شریف عورت بھی ہوں ۔۔ یہ جوہم نے
آج کیا ہے یقین کرو میرے خاوند کے بعد تم وہ پہلے بندے ہو جس کے ساتھ میں اتنا آگے
تک چلی گئی ہوں اور ۔۔۔ جو تم مزید مجھ سے چاہ رہے ہو ۔۔۔۔ میں ابھی تک اس کے
لیئے زہنی طور پر تیار نہیں ہوں ۔۔ ایم سوری ۔۔۔۔ تو میں نے کہا کہ نازو جی اس کا
مطلب ہے ہم ۔۔۔۔۔ تو وہ میری بات کو سمجھ کر کہنے لگی ۔۔۔۔ میں کچھ کہہ نہیں سکتی ۔۔۔
لیکن اس وقت میرے لیئے یہ بات مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی اس وقت
تم جاؤ اور پلیز مجھے کچھ سوچنے کی مہلت دو ۔۔۔۔ میں نے ان کی بات سنی اور ڈھیلے
ڈھلیے قدموں سے گھر چال آیا ۔۔۔
کرا کر ملی ۔۔۔۔ اگلے دن جب میں مایا کے گھر پہنچا تو وہ بڑے معنی خیز انداز میں ُمس ُ
پھر موقعہ ملتے ہی مجھ سے پوچھنے لگی ۔۔۔ ٹیچر کل کیا بنا ؟ تو میں نے اس کو بال کم
کرائی اور پھر کہنے لگی ۔۔۔ ٹیچر!۔۔ سن کر وہ ہلکا سا ُمس ُ
و کاست ساری بات سنا دی ۔۔۔۔ ُ
پیوستہ رہ شجر سے ۔۔۔ اور پھر ہم اپنے کام میں مصروف ہو گئے کچھ دیر بعد وہ قات ِل
جاں بھی آ گئی اور اس کے کچھ ہی دیر بعد نازو بھی آ کر میرے سامنے بیٹھ گئی ۔۔۔۔ اور
میں کنفیوز سا ہو گیا کہ کیا کروں ؟؟ ۔۔ لیکن پھر بھی موقع دیکھ کر میں رابعہ کو ہی
تاڑتا رہا ۔۔۔ پتہ نہیں کیوں اسے دیکھ کر میرے من کو ایک مجھے عجیب سی راحت ملتی
تھی اور چین سا آجاتا تھا اور وہ تھی ۔۔۔۔ کہ ۔۔۔۔ باوجود سب کچھ جاننے کے ٹس سے مس
نہ ہو رہی تھی ۔۔ اسی لیئے تو میں نے بھی فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ اپنی ُخو نہ چھوڑے
گی تو میں اپنی واضع کیوں بدلوں ؟ ۔ سو لگے رہو مسڑ شاہ ۔۔۔۔ کبھی نہ کیھ تو ۔۔۔۔ وہ
ُحسن کی دیوی مہربان ہو گی نا۔۔۔۔ پر ۔۔ کیسے ؟؟ یہ ایک ایسا سوال تھا کہ جو مجھے دن
رات کھاۓ جا رہا تھا ۔۔۔ اور ابھی تک ڈور کا کوئی سرا میرے ہاتھ نہ آ رہا تھا ۔۔۔۔ اسی
طرح کچھ دن اور گزر گئے ۔۔۔ نازو سے مالقات تو روز ہی ہوتی تھی لیکن ابھی تک اس
موضوع پر کوئ بات نہ ہو سکی تھی اور ادھر روز ہی مایا مجھے تنگ کرنے کے لیئے
پوچھتی تھی کہ ٹیچر آپ کی لو سٹوری کا کیا بنا ؟ اور میں کہہ دیتا کہ ابھی موقعہ نہیں
مل رہا ۔۔۔ اور کچھ میں بھی نازو میں اتنا زیادہ انٹریسٹڈ بھی نہ تھا اس لئے اس کام پر
کوئیی خاص توجہ نہ دی۔۔۔۔ بے شک نازو بڑی خوبصورت اور چارمنگ لیڈی تھی لیکن
وہ میرے ٹائپ کی نہ تھی کیونکہ وہ کافی دبلی پتلی اور سمارٹ سی خاتون تھی اور جو
چیزیں مجھے خاص کر لیڈیز میں متوجہ کرتی ہیں یعنی کہ موٹی گانڈ ،بڑے بڑے ممے
اور بھرا بھرا جسم ،اور یہ تینوں چیزیں ہی نازو کے پاس نہ تھیں بلکہ وہ کسی ماڈل کی
طرح پتلی اور لمبی سی تھی اور اس کی گانڈ اور مموں پر کوئی گوشت نہ تھا بلکہ ماڈلز
کی طرح اس کے ممے بہت چھوٹے تھے اتنے چھوٹے کہ میرے خیال میں وہاں سے
لیڈیز کی برا کا سائز شروع ہوتا ہو گا ۔۔۔ اور اس کی گانڈ تو تھی ہی نہیں ۔۔۔ ہاں اس کی
ب نظر اور پُر کشش منہ کی ٹکڑی بہت ہی پیاری تھی اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک جاذ ِ
خاتون تھی ۔۔۔ ۔۔۔
پھر ایسا ہوا کہ نازو کچھ دن مایا کے گھر ہی نہیں آئی ۔۔۔ ایک دن تو میں نے نوٹس نہ لیا
لیکن جب مسلسل دو تین دن تک وہ نظر نہ آئی تو میں نے اس کے بارے ویسے ہی مایا
سے پوچھ لیا تو وہ کہنی لگی یور بیڈ لک ٹیچر ابھی وہ کچھ دن اور اس ٹائم یہاں نہیں آ
سکے گی اور میرے پوچھنے پر اس نے بتالیا کہ کسی شادی کے سلسلہ میں اس کے
سسرالی لوگ آۓ ہوۓ ہیں ۔۔۔۔۔۔ خیر وہ کچھ دن بھی جیسے تیسے گزر ہی گئے ۔۔ پھر
ایک دن کی بات ہے کہ میں مایا کو پڑھا رھا تھا کہ مجھے پیشاب کی سخت حاجت ہوئی
سو کر کے آتا ہوں ۔۔ ان کا ایک واش سو ُ
۔۔۔ سو میں نے مایا کو کہا ایک منٹ میں زرا ُ
روم جو کہ مین گیٹ کے قریب واقعہ تھا میں اکثر اسے ہی استعمال کرتا تھا چنانچہ میں
جیسے ان کے واش روم کے پاس پہنچا تو نازو مجھے مین گیٹ سے اندر داخل ہوتی
دکھائی دی ۔۔۔ اسے دیکھ کر مجھے ویسے ہی ہوشیاری آ گئی اور میں نے ایک نظر
پیچھے دیکھا اور وہاں کسی کو نہ پا میں نے تیزی سے نازو کا ہاتھ پکڑا اور اسے واش
روم میں لے گیا اور اندر داخل ہوتے ہی دروازے پر ُکنڈی لگا دی یہ منظر دیکھ کر وہ
دھیمی مگر خوفزدہ آواز میں بولی ۔۔۔۔ یہ ۔۔۔ یہ تم کیا رہے ہو ڈفر ۔۔۔ تم کو پتہ ہے اس کے
کتنے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں ؟ تو میں نے اس سے کہا کہ میڈم مجھے اس کی زرا
بھی پرواہ نہیں آپ یہ بتاؤ کہ آپ اتنے دن کہاں تھی ؟؟؟؟ تو وہ بولی سوری یار۔۔۔ بات یہ
ہے کہ ایک شادی کے سلسلہ میں گاؤں سے میرا سارا سسرالی ٹبر آیا ہوا تھا ۔۔۔ چنانچہ
میں ان کے ساتھ بزی تھی تو میں نے اس سے پوچھا اب ان کی کیا پوزیشن ہے؟؟ تو وہ
کہنے لگی وہ لوگ آج ہی واپس چلے گئے ہیں اسی لیئے میں سب کام چھوڑ کر صرف تم
سن کر میں اپنا منہ اس کے منہ کے قریب لے گیا سے ملنے یہاں آ گئی ہوں اس کی بات ُ
اور اس کو لمبی سے کس کی ۔۔۔ اور پوچھا اب بتاؤ آپ نے اپنا مائینڈ تیار کیا ہے کہ نہیں
؟؟؟ تو وہ سوچ میں پڑ گئی اور بولی یقین کرو ایک پل بھی میں نے اس کے سوا کسی
اور چیز کے بارے میں نہیں سوچا ۔۔۔۔ تو میں نے کہا تو کیا پروگرام ہے تو وہ بولی بس
ایک دن اور دے دو کل یا پروسوں تم میرے ساتھ ہو گے لیکن اس کے ساتھ ہی وہ کہنے
لگی میری ایک شرط ہے تو میں نے کہا کہ مجھے آپ کی ہر شرط منظور ہے تو وہ
سن تو لو ۔۔۔ تو میں کہا اوکے بتاؤ ۔۔۔ تو وہ ٹھہر ٹھہر کر اور شرما شرما کر بولی پہلے ُ
واال کام میری مرضی کا ہو گا تو میں نے کہا منظور ہے اور دوبارہ اس " بولی ۔۔۔۔" وہ
کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیئے اس دفعہ ہماری کس تھوڑی شارٹ تھی لیکن اس کس سے
میرا لن پینٹ میں تن چکا تھا ۔۔۔ پھر میں نے اس اپنی پینٹ کے اوپر سے ہی اس کو اپنی
سوجی ہوئی جگہ دکھا کر کہا نازو جی اب تو آپ تو اس کو پکڑ لو گی نا ۔۔۔ میری بات
سن کر ان کے چہرے پر ایک رنگ سا آ گیا اور انہوں نے اپنا منہ دوسری طرف کر لیا ُ
اور میں نے جلدی سے پینٹ کی زپ کھولی اور لن باہر نکال کر ان کے ہاتھ میں پکڑا
دیا ۔۔۔ انہوں نے دوسری طرف دیکھتے ہوۓ میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے
تھوڑا سا دبایا ۔۔۔ پھر بولی اب خوش ۔۔۔۔ اور پھر وہ میری طرف ُمڑی اور میرے ہونٹوں
پر اپنے ہونٹ رکھ کر کہنے لگی بس تھوڑا سا اور صبر میری جان ۔۔۔ اور میں نے
محسوس کیا کہ میرا لن پکڑ کر وہ خاصی گرم ہو گئی تھی ۔۔۔
پھر وہ شرارت سے کہنے لگی تم اس طرف کیا کرنے آۓ تھے؟؟ تو میں نے جواب دیا
سن کر وہ ایک دم پُر جوش سی ہو گئ اور بڑا سخت پیشاب آیا تھا وہ کرنے آیا ہوں ۔۔۔۔ یہ ُ
مزاق کے انداز میں کہنے لگی میرے سامنے کر لو گے؟؟ ۔۔۔ تو میں نے بھی مزاقا ً کہہ
دیا کہ ایک شرط پر ۔۔۔ وہ یہ کہ اگر آپ چھوٹے بچوں کی طرح میرا لن پکڑ کر پیشاب
کراؤ تو ۔۔۔۔۔ اور حیرت انگیز طور پر وہ اس کام کے لیئے تیار ہو گئی اب انہوں نے میرا
لن پکڑا اور مجھے کموڈ کے سامنے لے گئ اور لن کو آگے پیچھے کر کے مزاق میں
سنتے ہی لن نے ایک تیز دھار کے ساتھ بولی چل میرے ُمنے ِپشی کر لے ۔۔۔۔ ان کی بات ُ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیشاب کرنا شروع کر دیا اس کے ساتھ ہی اس کے منہ سے نکل گیا ۔۔۔
ہا ہ ہ ۔۔ تم کو تو کافی زور کا آیا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور جب سارا پیشاب ختم ہو گیا تو انہوں نے
خود ہی مسلم شاور کے ساتھ لن کو اچھی طرح دھویا اور بولی اوکے اب میں چلتی ہوں
اور جاتے جاتے کہنے لگی جب تک میں گانا گاتے ہوۓ دروازے کے سامنے سے نہ
گزروں ۔۔۔ تم نے یہاں سے باہر نہیں نکلنا ۔۔ یہ کہہ کر انہوں نے کنڈی کھولی اور باہر
نکل گئی ۔۔۔ اور میں نے جلدی سے دوبارہ واش روم کو ُکنڈی لگا دی ۔۔۔۔ اور پھر کوئ
دس منٹ کے بعد وہ دروازے کے سامنے آ کر بجاۓ گانا گاتے ہوۓ گزرنے کے وہ
دروازے پرہلکی سی ناک کر کے بولی ۔۔۔ میدان خالی ہے تم باہر آسکتے ہو اور میں نے
ُکنڈی کھول کر باہر آ گیا ۔۔۔ دیکھا تو وہ جا چکی تھی ۔۔ میں مایا کے پاس چال گیا تو وہ
مجھے دیکھ کر بولی ۔۔ آپ ادھر ہی ہو ٹیچر میں تو سمجھی تھی کہ آپ گھر چلے گئے
ہوں گے ۔۔۔ پھر بڑی آہستگی سے بولی آپ کی دوبارہ بیڈ لک سر ۔۔۔۔ تو میں نے پوچھا وہ
کیسے؟؟ تو وہ کہنے لگی وہ ایسے جی کہ نازو باجی آئی تھی لیکن جلد ہی چلی بھی
سن کر میں گئی۔۔ کہہ رہی تھی کہ انہیں گھر میں کچھ ضروری کام ہیں ۔۔۔۔۔ اس کی بات ُ
نے بطور ڈرامہ ایک ٹھنڈی
سانس بھری اور ہم پھر سے پڑھائی میں مشغول ہو گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔
یہ اگلے دن کی بات ہے میں مایا کا ہوم ورک چیک کر رہا تھا کہ مجھے نازو آتی دکھائی
دی ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیا بات تھی کہ کچھ دنوں میرے ٹائم پر رابعہ کم کم ہی نیچے اترتی تھی
اور میں کسی سے اس کی وجہ بھی نہیں پوچھ سکتا تھا ۔۔۔ خیر جیسے ہی نازو ہمارے
پاس پہنچی تو سالم دعا کے بعد مایا بولی ۔۔ ٹیچر آپ کے دیئے ہوۓ کام والی کاپی تو
میں اوپر ہی بھول آئی ہوں ۔۔ تو میں نے قدرے سخت لہجے میں کہا جلدی سے جا کر لے
آؤ حاالنکہ ایسی کوئ بات نہ تھی ۔۔۔ مایا بس ہمیں ٹائم دینا چاہتی تھی چنانچہ اس کے
مسلے کے ؟؟ ۔۔۔۔ "اس"جاتے ہی میں نے ان سے پوچھا کہ تو کیا کہتی ہیں میڈم آپ بیچ
تو وہ مسکرا کر کہنے لگی ۔۔۔۔ اسی کے بارے میں بتانے آئی۔۔۔ پھر کہنے لگی کل تم نے
چھٹی کے بعد میرے گھر آنا ہے اور ہاں گھر بتا کر آنا کہ کچھ دیری ہو سکتی ہے تو
میں نے جواب دیا اس کی آپ فکر نہ کرو ۔۔۔ بس یہ بتاؤ کل کا پرگرام ڈن ہے نا۔ تو وہ
عجیب سے لہجے میں بولی ایک دم ڈن ہے جناب ۔۔۔۔ اور پھر اُٹھ کر جانے لگی اور
جاتے جاتے بولی اپنا وعدہ تو یاد ہے نا۔۔ تو میں نے پوچھا کون سا تو وہ کہنے لگی
سنمیری مرضی واال ۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ہاں ہاں ۔۔۔ سب یاد ہے بابا یاد ہے ۔۔ یہ ُ
کر وہ مطمئن ہو کر وہاں سے چلی گئی ٹھوڑی دیر بعد مایا ہاتھ میں ایک کاپی لیئے
نیچے اتری اور نازو باجی کو نہ پا کر کچھ حیرانی سے بولی ۔۔۔۔۔۔ کہاں گئ وہ ؟؟ ۔۔ اور
پھر میری طرف دیکھ کر بولی آپ کے چہرے سے لگ رہا ہے کہ ۔۔۔۔ پروگرام بن گیا
ہے تو میں نے ہاں میں سر ہال دیا تو وہ سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھ کر بولی
کب کا؟؟؟ ۔۔۔۔،تو میں نے مختصرا ً جواب دیا کل کا ۔۔۔ تو وہ ایک دم خوش ہو کر بولی ۔۔
واؤوووو ۔۔۔۔ ٹیچر آخر آپ کا ُگڈ ڈے آ ہی گیا ۔
اگلے دن صبع اُٹھ کر میں نے لن کی اچھی طرح سے ِٹنڈ کی اور اس ساتھ باقی ایریا کو
اور پھر شام ہونے کا )بھی بالوں سے پاک کر کے ایک دفعہ لن کی مالش کی ( ُمٹھ ماری
انتظار کرنے لگا اس میں کوئ شک نہیں کہ نازو میرےٹائپ کی لیڈی نہ تھی پر تھی تو
وہ عورت نا ۔۔ اور وہ بھی ایک میچور۔۔۔ جو ہر کام جانتی ہے یہ سوچ کر لن ابھی سے
ڈنڈ بیٹھکیں لگا رہا تھا ۔۔ ۔۔۔ ٹیوشن کا ٹائم ہوتے ہی میں بھاگ کر مایا کے گھر گیا اور
پھر کچھ ہی دیر میں ،میں مایا کے پاس بیٹھا بار بار گھڑی کی طرف دیکھ رہا تھا اور
وہ مجھے یوں بے چین دیکھ کر ہنس بھی رہی تھی اور میرا مزاق بھی اُڑا رہی تھی اس
دن ہم نے کچھ بھی نہیں پڑھا بس نازو باجی کی ہی باتیں کرتے رہے ۔۔۔ آخر وہ ٹائم بھی آ
گیا کہ جب مجھے نازو کے گھر جانا تھا ۔۔۔ اور میں مایا سے مل کر نازو کے پاس چال
گیا ٹائم کا اسے پتہ ہی تھا سو وہ مجھے دروازے پر ہی کھڑی مل گئی اور مجھے دیکھ
کر دور سے ہی اندر آنے کو کہا اور خود اندر کی طرف غائب ہو گئ اتنے میں ،میں بھی
ان کے گھر پاس پہنچ چکا تھا نزدیک آ کر دیکھا تو تھوڑا سا دروازہ کھال ہوا تھا اور میں
بغیر ناک کے اندر چال گیا ۔
دروازے کے پاس ہی وہ دلبر جانی کھڑی تھی جیسے ہی میں اندر داخل ہوا اس نے
دروازے کو الک کیا اور مجھے لیکر اسی ڈرائینگ روم میں آ گئ وہاں آ کر دیکھا تو اس
سرخ ہو رہا تھا پھر میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور انہیں گلے سے لگا لیا کا چہرہ حیا سے ُ
۔۔۔۔ اور پھر میں نے اپنے ہونٹ ان کے ہونٹوں پر رکھ دیۓ اور اپنے منہ کو الک کر دیا
۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد انہوں نے اپنا منہ ہٹایا اور بولی بس کر یار ویلکم کس ہو گئی ہے اب
بتاؤ کیا کھاؤ گے کیا پیو گے؟؟؟ مجھ سے بات کرتے وقت پتہ نہیں وہ کیوں وہ آج تھوڑا
ت جزبات سے ان کے گال الل ہو رہے تھے اور اس کے تھوڑا شرما رہی تھی اور شد ِ
ساتھ ساتھ آج انہوں نے ڈریسنگ بھی بڑی زبردست کی ہوئی تھی جس میں وہ بڑی
سن کر میں ان کی طرف دیکھا اور انتہائی رومینٹک سیکسی لگ رہی تھیں ۔۔۔ ان کی بات ُ
موڈ میں ان سے کہا نازو جی میں آپ کے ہونٹوں کا رس پیؤں گا اور اسکے ساتھ آپ
کے یہ الل الل گالوں کو کھانا چاہوں گا میری بات پر وہ پھر سے شرما گئی اور بولی تو
کھاؤ نا روکا کس نے ہے ۔۔۔۔۔ تو میں ایک دفعہ پھر ان کے قریب چال گیا اور میں نے ان
کے حیا سے بھرے الل الل گالوں کو چومنا شروع کر دیا اور وہ ُچپ چاپ میرے گرم
بوسوں کا مزہ لیتی رہیں پھر میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر رکھ دیا انہوں نے
فورا ً ہی اس کو اپنے نرم ہاتھوں میں پکڑ لیا ۔۔۔۔ میرے گرم بوسوں اور لن پکڑانے کے
عمل سے ان کی شرماہٹ کچھ کم ہونا شروع ہو گئی پہلے انہوں نے لن کو محض اپنے
ہاتھوں میں پکڑا پھر اسے ہولے ہولے دبانے لگیں اور آخر کار وہ اس قدر گرم ہو گئی
کہ پہلے دفعہ انہوں نے ُکھل کر کہا کہ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ لن ننگا کر کے پکڑاؤ نا ۔۔۔ میں نے ان کی
سن کر فورا ً ہی اپنی پینٹ اُتار دی ۔۔۔ بلکہ شرٹ اور بنیان کے ساتھ انڈر وئیر بھی
یہ بات ُ
اُتار کر پرے پھینک دیا اور ننگا ہی ان کی طرف بڑھنے لگا مجھے ننگا ہو کر اپنی
طرف بڑھتے دیکھ کر انہوں نے ُچپ چاپ کھڑا رہ کر شرم سے اپنی آنکھیں بند کر لیں
اور میں نے ان کے پاس جا کر ان کو گلے سے لگا لیا اور پھر سے ان کے الل الل گال
چومنے لگا ۔۔۔۔
اب کی بار انہوں نے خود ہی ہاتھ بڑھا کر میرا لن اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا اور اسے
دبانے لگی ۔۔۔۔۔۔ گالوں کو چومنے کے بعد میں نے ان کے منہ میں اپنی زبان ڈالی اور
اسے ان کے پورے منہ میں گھمانے لگا گرم تو وہ پہلے سے ہی تیار تھیں اوپر سے ۔۔۔
میری جزبات سے بھری کس ۔۔۔۔۔ چانچہ اس کس نے ان کے تن بدن میں آگ لگا دی اور
انہوں نے تیز تیز سانسوں کے بیچ میرے لن کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑ لیا ۔۔۔ اوراسے
بے تحاشہ دبانے لگی ۔۔۔۔ جب میں نے محسوس کر لیا کہ وہ اب پوری طرح چارج ہو
گئیں ہیں تو میں نے ان کے منہ سے اپنی زبان واپس کھینچی اور ان کے گال کو چوما
دیکر ان کی قیمض کو اتارنے کے لیئے نیچے سے پکڑا تو انہوں نے خود ہی اپنے
دونوں ہاتھ فضا میں بلند کر لیئے اور میں نے پیچھے سے ان کی قمیض کی زپ کو
کھوال اور ان کی قمیض اتار دی ۔۔۔۔ اب ان کی اوپری باڈی پر صرف چھوٹی سی برا رہ
گئی تھی جس میں ان کے چھوٹے چھوٹے ممے قید تھے سو میں نے ان کی برا بھی ہٹا
دی اب میرے سامنے نازو باجی ٹاپ لیس کھڑی تھیں ان کا جسم بڑا سمارٹ اور باڈی
بڑی سلم تھی پھر میں نے اپنے ہونٹوں سے ان کی اوپری باڈی کو چومنا شروع کر دیا
۔۔۔۔ اور اسکے ساتھ ہی نازو کے منہ سے سیکسی آوازیں برآمد ہونا شروع ہو گئیں ۔۔
آآآ۔۔۔ہ ہ ہ ہ۔۔۔ ہم ۔۔۔ م۔۔ م ۔۔۔ ۔۔۔ میری ایک ایک چیز کو چوم نا ۔۔۔۔۔۔ پھر میرے ہونٹ ان کی
باڈی کو چومتے چومتے نیچے کی طرف آنا شروع ہو گۓ اور آہستہ آہستہ ان کے
چھوٹے چھوٹے مموں پر پہنچ گئے ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ مموں کے سائز کی نسبت ان
کے نپلز کافی بڑے بڑے تھے اور اس وقت مستی کے عالم میں یہ نپلز تنے کھڑے تھے
۔۔۔۔۔ مجھے معلوم تھا کہ نازو باجی کے بچے نہ ہیں لیکن ان کے براؤن رنگ کے بڑے
بڑے نپلز کا سائز بتا رہا تھا کہ ان کو دودھ پیتے بچے کی طرح بُری طرح چوسا گیا ہے
میں نہ رہ سکا اور میں نے ان سے پوچھ ہی لیا کہ نازو جی ۔۔۔۔ یہ آپ کے نپلز ۔۔۔۔ میں
نے اتنا ہی کہا تھا کہ وہ میری بات سمجھ گئیں اور بولیں اصل میں میرے خاوند کو نپلز
چوسنا بڑا پسند ہے ۔۔ پھر کہنے لگی تم یقین کرو گے کہ وہ آدھا آدھا گھنٹہ میرے نپلز ہی
چوستا رہتا ہے ۔۔۔ اسی لیۓ میرے نپلز میرے بریسٹ سے بھی بڑے ہو گئے ہیں پھر
میرے بالوں میں انگلی پھیرتے ہوۓ بولی اگر تم کو بھی یہ چوسنا پسند ہے تو جی بھر
کے چوسو ،۔۔۔۔ میں منع نہیں کروں گی میں نے کہا کہ ممے چوسنا پسند تو ہے لیکن اتنا
بھی نہیں کہ آدھا آدھا گھنٹہ تک ان کو ہی چوستا رہوں ۔۔ سو تھوڑی دیر ان کو باری
باری چوسنے کے بعد میری زبان نے مزید نیچے کر طرف سفر شروع کر دیا اور آہستہ
آہستہ میری زبان ان کے ناف تک آ گئی اور میں نے اس میں خوب زبان گھمائ ۔۔۔۔ اور
وہ مزے سے کراہتی رہیں ۔۔ پھر میری زبان تھوڑا اور نیچے آئ تو آگے ان کی شلوار
تھی ۔۔۔
میں نے نظر اٹھا کر ان کی طرف دیکھا تو وہ میرا مطلب سمجھ گئ اور خود ہی اپنی
شلوار کا آزار بند کھول دیا اور فورا ً ہی شلوار ان کے پاؤں میں گر گئی ۔۔ اب انہوں نے
اپنی ٹانگیں کھول دیں ۔۔۔ اور مجھ سے بولیں ۔۔۔۔۔ اور نیچے جا نا ۔۔۔۔۔۔ اور میں ان کے
باقی جسم کو چومتے چومتے ان کی پھدی تک پہنچ گیا ۔۔۔۔۔ واؤؤؤؤ ۔۔۔۔ کیا کلین شیو پھدی
تھی میری طرح ان کی پھدی پر بھی تازہ شیو کے آثار نظر آ رہے تھی سو میں نے ان
سے پوچھا کہ آپ نے آج ہی بال کاٹے ہیں تو وہ کہنے لگی ہاں ۔۔۔۔۔ یہ صرف تماارے
لیئے صاف کیا ہے ۔۔۔ باقی جسم کی نسبت ان کی پھدی پر کافی گوشت تھا اور پھدی کے
لب موٹے لیکن اندر کو ُمڑے ہوۓ تھے ۔۔۔۔ میں تھوڑا کھسک کر ان کی دونوں ٹانگوں
کے بیچ ہو گیا اور اپنی انگلیوں کی مدد سے ان کی پھدی کے دونوں لبوں کو کھوال اور
اپنی زبان اندر داخل کر دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُف ف ف کیا بتاؤں ان کی پھدی کا اندرونی درجہ
درجے کا بُخار ہو رہا 104حرارت بڑا ہی شدید تھا ایسا لگ رہا تھا کہ ان کی پھدی کو
ہے ۔۔۔ ان کا آخری حد تک ٹانگیں کھول کر کھڑے ہونے سے جو پانی ان کی پھدی سے
ِرس رہا تھا اب برا ِہ راست ان کی پھدی سے ٹپکنا شروع ہو گیا تھا ۔۔۔۔ ابھی میں ان کی
ٹانگوں کے بیچ آ کر ان کی پھدی کی طرف منہ کر کے بیٹھا ہی تھا کہ عین اسی لمحے
ان کی تپی ہوئ چوت سے گرم پانی کا ایک قطرہ میری زبان کے اوپر آ گرا جسے میں
نے ان کی پھدی کا پہال گفٹ سمجھ کر چاٹ لیا اور پھر بڑی بے تابی اپنی زبان ان کی
پھدی میں داخل کر دی اور اسے چاٹنے لگا ۔۔۔ اور اس ساتھ ہی میرے کانوں میں ان کی
لزت آمیز سسکیوں کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں ۔۔۔۔ پھدی چاٹتے ہوۓ ابھی مجھے کچھ
ہی دیر ہوئی تھی کہ انہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں میرے سر کے گرد سختی سے کس لیں
اور کانپنا شروع ہو گئیں ۔۔۔۔ اور پھر انہوں نے ایک لمبی سی سسکی لی اور ان کی چوت
نے کافی سارا لیس دار پانی چھوڑ دیا جو سیدھا میرے کھلے ہوۓ منہ میں آ گرا ۔۔۔ واہ ۔۔۔
ان کی چوت کے پانی کا ٹیسٹ بڑا ہی سوادیش تھا اور اس کی بُو بڑی مست تھی ۔۔۔ اتنی
مست کہ میں بے خود ہو گیا اور اُٹھ کر اپنے لن کے ٹاپ کو تھوک سے گیال کیا اور
کھڑے کھڑے ان کی ایک ٹانگ اپنے کندھے پر رکھی اور قریب تھا کہ میں اپنا لن ان
کی چوت میں داخل کر دیتا ۔۔۔ کہ اچانک وہ بولیں ۔۔۔۔ ارے ارے ۔۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہو ۔۔۔
تو میں نے مست لہجے میں ان سے کہا ۔۔۔ نازو جی مجھ سے آپ کی چوت کی یہ حالت
سن کر وہ میرے اکڑے دیکھی نہیں جاتی اس لیۓ میں اپنا لن اس میں ڈالنے لگا ہوں یہ ُ
ہوۓ لن کی طرف اشارہ کر کے بولیں ۔۔۔۔ میری جان مجھ سے بھی تما رے اس موٹے لن
کی اکڑن ۔۔ برداشت نہیں ہو رہی اور میں بھی چاہتی ہوں کہ منٹ سے پہلے یہ میری
چوت میں داخل ہو جاۓ پر۔۔۔۔ ابھی تھوڑا ۔۔ اور صبر کر لو ۔۔۔ اور میرے ساتھ چوما
چاٹی کو اِنجواۓ کرو۔۔۔۔ تو میں نے کہا نازو جی مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا ۔۔۔۔۔ بس
ایک دو گھسے مارنے کی اجازت دے دو اس کے بعد میں لن کو باہر نکال لوں گا یہ سن
کر وہ کہنے لگی ارے اس میں اجازت کی کیا بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔ میں تمابری ہوں ۔۔۔اس لحاظ
سے میری پھدی بھی تما ری ہے ۔۔۔۔ تمامرا دل کر رہا ہے تو اپنا لن اس میں ڈالو اور
اسے خوب مارو چنانچہ میں نے اپنا تنا ہوا لن ان کی چوت میں ڈاال اور گہرائی میں لے
جا کر تین چار جم کر گھسے مارے ان کی چوت اندر سے کافی تنگ اور لیس دار مادے
سے بھری ہوی تھی ۔۔۔۔ سو میرے لن نے ان کی ٹائیٹ چوت کو بہت انجواۓ کیا ۔۔۔۔ اور
اس کے اندر باہر ہوتا رہا ۔۔ ۔۔۔۔ پھر ایک گھسے پر انہوں نے مجھے روک دیا اور بولی
۔۔۔۔ کافی ہو گیا ہے اب بس بھی کرو ۔۔ اور ۔۔۔۔ میں نے نہ چاہتے ہوۓ بھی اپنا لن ان کی
پھدی سے باہر نکال لیا اور گہرے گہرے سانس لینے لگا یہ دیکھ کر وہ آگے بڑھیں اور
بڑی سیکسی آواز میں بولی ۔۔۔۔۔ واہ ۔۔۔ میری جان تم نے چودنے کا حق ادا کر دیا اسکے
ساتھ ہی وہ میرے گالوں پر بے تہاشہ بوسے دینے لگی پھر اپنی زبان کی لیکیر بناتے
ہوۓ وہ بھی میری طرح دھیرے دھیرے نیچے کی طرف آنا شروع ہو گئیں اور ان کی
زبان میرے نپلز پر آ کر ُرک گئ اور پھر وہ ایک دائرہ سا بناتے ہوۓ میرے نپلز کو
چاٹنے لگیں ۔۔۔۔ اور میرا مزے کے مارے بُرا حال ہو رہا تھا ۔۔۔ پھر وہ نپلز کو چھوڑ کو
نیچے کی طرف آئیں اور میری تھائیز پر آ کر ُرک گئیں اور پھر دونوں تھائیز کو باری
باری چاٹنے لگی ۔۔۔۔۔ جب کافی دیر ہو گئ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ نازو ڈارلنگ اب
سن کر انہوں نے میرے لن کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ لیا میرا لن بھی چوسو نہ ۔۔۔ یہ ُ
اس وقت وہ اکڑوں بیٹھی ہوئیں تھیں ۔۔۔ انہوں نے سر اٹھا کر میری طرف دیکھا اور بولی
۔۔۔۔ میں شاید اتنا اچھا لن نہ چوس سکوں تو میں نے چونک کر ان سے پوچھا وہ کیوں ۔۔
نازو جی ؟؟؟؟
تو وہ کہنے لگی وہ اس لیئے میری جان کہ میں نے بہت ہی کم لن کو چوسا ہے ہاں
فل موں میں لن چوسنے کے بڑے سین دیکھے ہیں تو میں نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ
کا خاوند آپ سے لن نہیں چوااتا۔۔؟؟ تو وہ بڑی حسرت سے بولی ۔۔۔ نہیں اسے لن چوسوانا
کے بڑے شوقین ہیں تو میں نے حیرت ) گانڈ چاٹنا(زیادہ پسند نہیں ہاں وہ ایس ِلکنگ
سے پوچھا وہ کیوں تو وہ قدرے تلخی سے بولی وہ اس لیئے مائی ڈئیر کہ وہ ایک "
سن کر میں حیران رہ گیا اور مجھے مایا کی بتائی ہوئی وہ بات یاد آگئ گے" ہیں ۔۔۔۔ یہ ُ
کہ نازو باجی اندر سے بڑی دُکھی خاتون ہیں تو میں نے ان سے دوسرا سوال کیا کہ نازو
گے" کی سمجھ نہیں آتی ۔۔۔ کھل کر بتائیں کہ آیا وہ ۔۔۔ لینے "جی ایک تو مجھے اس لفظ
والے ہیں یا دینے والے؟؟ ۔۔۔۔۔ تو وہ پھر تلخی سے بولی ۔۔۔۔ لینے والے نہیں وہ تو بس
دینے والے ہیں ۔۔۔ تو میں نے ان سے آنکھ مار کر پوچھا کہ پھر تو وہ آپ کو دونوں
سن کر وہ ہنس پڑی اور اسی تلخ لہجے طرف سے استعمال کرتے ہوں گے ؟ میری بات ُ
میں بولی میری جان پیچھے سے مارنے کے لیئے تماارے جیسے مضبوط لن کی
ضرورت ہوتی ہے ۔۔ جبکہ یہاں تو ۔۔ انہوں نے بس اتنا ہی کہا اور پھر اپنے سر کو
غصے سے جھٹک دیا ۔۔۔ اور دوبارہ میرے لن پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے تو میں نے ان
سن کر انہوں نے سے پھر پوچھا کہ نازو جی کیا ان کا لن تگڑا نہیں ہے؟ میری بات ُ
میرے لن سے اپنے ہونٹ ہٹاۓ اور کہنے لگی نہیں بلکہ تم یقین نہیں کرو گے کہ ان کا
لن نہ صرف کافی ڈھیال ہے بلکہ سائز میں وہ تما رے لن سے دو تین گنا پتال اور چھوٹا
بھی ہے تو میں نے کہا تو پھر آپ ان سے کیسے گزارا کر رہی ہیں تو وہ بڑے اداس اور
تلخ لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔ بس یار ہم مشرقی لڑکیوں کو ماں باپ جس کھونٹے سے
باندھ دیتے ہیں ۔۔۔ بندھی رہیتں ہیں ۔۔۔ پھر وہ تھوڑا نارمل ہو کر بولی ویسے اس کے
عالوہ وہ بڑا ہی ک یئرنگ اور محبت کرنے واال انسان ہے تو میں نے ان سے کہا کہ کیا
آپ کے گھر والوں کو ۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ جلدی سے کہنے لگی گھر والوں کو ہی
نہیں۔۔۔۔بلکہ ساری فیملی کو پتہ ہے ۔۔۔ اور پھر لن منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگیں ۔۔۔۔
نازو باجی نے ٹھیک کہا تھا کہ وہ لن چوسنے میں اتنی ایکسپرٹ نہ تھیں بس انہوں نے
گزارے مافق میرا لن چوسا جس کا مجھے کوئی خاص مزہ نہ آیا یہ بات انہوں نے بھی
محسوس کر لی اور کہنے لگی تم ایسا کرو کہ ۔۔۔۔ اس صوفے پر ہاتھ ٹکا کر ڈوگی سٹائل
میں ہو جاؤ اور اپنی دونوں ٹانگیں کھول دو۔۔۔ تو میں نے حیران ہو کر ان سے پوچھا ۔۔۔۔
ڈوگی سٹائل میں ہو جاؤں پر وہ کیوں ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ لن نہ سہی میں تمہیں پیچھے
سے ِلکنگ کر کے تم کو مست کر سکتی ہوں اور پھر مجھے دھکا دے کر ڈوگی سٹائل
میں ہونے کو کہا ۔۔۔۔ اب میں ویسے ہی گیا جیسا کہ انہوں نے کہا تھا ۔۔ اب وہ میرے
پیچھ ے آئیں اور اپنی زبان نکال کر میری بیک سائیڈ خاص کر ہول کو چاٹنے شروع ہو
گئیں ی اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے ہاتھ پر تھوک لگا کا اسے چکنا کیا اور اس کے
ساتھ ساتھ میرا لن بھی اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور ہلکی ہلکی ُمٹھ مارنے لگی ۔۔۔۔ اس سے
قبل کبھی کسی اور لیڈی نے میرے ساتھ یہ واال کام نہ کیا تھا سو پہلے تو مجھے ان کی
یہ حرکت بڑی عجیب سی لگی لیکن جب انہوں نے اپنی زبان کو میری بیک پر ایک
خاص سٹائل سے چالنے شروع کیا تو آہستہ آہستہ میں مست ہونے لگ گیا اور یقین کرو
دوستو مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں بیان نہیں کر سکتا ۔۔۔ میرا دل کر رہا تھا کہ وہ مجھے
پیچھے سے چاٹتی جاۓ چاٹتی جاۓ لیکن پھر انہوں نے خود ہی یہ کام سٹاپ کر دیا اور
اُٹھ گئ ان کی دیکھا دیکھی میں بھی بھی سیدھا ہو گیا اور ان کو گلے سے لگا لیا تو اب
کی بار وہ تھوڑا مست ہو کر بولی ۔۔۔۔۔ ڈارلنگ مجھے اتنے زور سے دباؤ کہ میری
ساری ہڈیاں چٹخ جائیں ۔۔ اور پھر میں نے ان کو بڑی ہی زود دار جھپی لگائ اور اتنا
زور لگایا کہ وہ بمشکل سانس لے سکیں ۔۔۔ اور جب میں نے ان کو اپنی گرپ سے آذاد
کیا تو ان کو سانس چڑھا ہوا تھا بولی ۔۔۔۔ ہاں اب مزہ آیا نا جپھی کا ۔۔۔ پھر انہوں نے میرا
لن پکڑ لیا اور بولی واہ۔۔۔ کیا زبردست چیز ہے یہ ۔۔۔ پھر بولی ا ُ ف ف۔۔۔۔ کتنا سخت اور
کتنا تنا ہوا ہے ۔۔۔۔ پھر وہ واپس ُمڑ گئ قالین پر ہی گھوڑی بن کر بولی ۔۔۔ آ جا میرے
راجا ۔۔۔۔۔۔ اور میں ان کے پیچھے چال گیا اور لن کو تھوڑا گیال کر کے ان کی چوت کے
لبوں پر رکھ دیا تو فورا ً ہی انہوں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر پیچھے سے میرا لن پکڑ لیا اور
کہنے لگی یہاں نہیں جان ۔۔۔ پھر انہوں نے اسے اپنی گانڈ کی موری پر رکھا اور کہنے
سن کر پریشان ہو گیا یہ بات نہیں تھی کہ میں لگی یہاں ڈالو نا۔۔۔ اور میں ان کی یہ بات ُ
نے کھبی کسی خاتون کو پیچھے سے نہیں کیا تھا بلکہ میں تو لیڈیز سے درخواستیں کر
کر ان کی گانڈ مارا کرتا تھا مگر یہاں مسلہ یہ تھا کہ ایک تو نازو کہ بنڈ تھی ہی نہیں
دوسری بات یہ کہ میں نے دیکھ لیا تھا کہ ان کی گانڈ کی موری بہت خشک اور انتہائی
تنگ تھی ۔۔۔ سو میں نے ان سے کہا نازو جی پلیز آپ میرے لن کا سائز دیکھو اور اپنی
یہ چھوٹی سی گانڈ کی موری کو دیکھو یہ اس میں کیسے داخل ہو سکتا ہے ؟ تو وہ
کہنے لگی ایسے ہی جیسے لن کسی گانڈ میں جایا کرتا ہے پھر بولی ایک منٹ رکو اور
پھر وہ ننگی ہی وہاں سے چلی گئ اور کچھ دیر بعد جب وہ واپس آئی تو اس کے ہاتھ
میں کچھ تھا ۔۔ جو ُمٹھی بند ہونے کی وجہ سے مجھے ٹھیک سے نظر نہ آ رہا تھا ۔۔ پھر
وہ میرے پاس آ کر کھڑی ہو گئ اور کہنے لگی ۔۔۔ یہ جیلی ہے اور یہ میں اپنے خاوند
کی ُچرا کے الئی ہوں تم اس کو اچھے طرح سے میری گانڈ کے ہول پر اور اس کے
اندر مل دو تو میں نے ان سے پوچھا ۔۔۔ اس سے کیا ہو گا نازو جی ؟ تو وہ بولی ۔۔۔ اس
سے یہ ہو گا کہ میری گانڈ کے ٹشو نرم اور چکنے ہو جائیں گے اور تمانرا لن بڑی
آسانی سے میرے اندر چال جاۓ گا تو میں نے کہا نازو جی آپ میرے لن کو انڈر
اسٹیمیٹ کر رہی ہیں ۔۔ اور لن پکڑ کر ان کو اس کا موٹا سا ٹوپا دکھایا اور بوال اس کا
حجم تو دیکھیں اور اپنی تنگ موری دیکھیں ۔۔۔۔۔ تو وہ قدرے غصے سے بولی۔۔۔ یار
پہلے تم میری گانڈ پر جیلی تو لگا نا۔۔۔ ۔ پھر اپنا لن بھی دکھا لینا ۔
پھرانہوں نے میرے ہاتھ میں وہ جیلی پکڑائی اور خود قالین پر دوبارہ ڈوگی بن گئی ۔۔۔۔
اب میں نے ان سے لی ہوئی جیلی کی کافی مقدار ان کی چھوٹی سی گانڈ کی تنگ اور
خشک موری پر ڈالی اور اپنی ایک انگلی سے اس پراچھی طرح مساج کرنے لگا ۔۔۔
شروع میں ان کی موری کے ِرنگ کا گوشت کافی سخت تھا ۔۔ لیکن میرے مسلسل مساج
سے و ہ گوشت نرم پڑنا شروع ہو گیا پھر میں نے اپنی انگلی کی مدد سے وہ جیلی ان
کی گول موری کے اندر تک ڈالی اور پھر اپنی درمیانی انگلی ان کی گانڈ میں ڈال کر
اسے اچھی طرح مل دیا ۔کچھ دیر کی محنت کے بعد میری انگلی اس قابل ہو گئی کہ
آسانی سے ان کی موری میں آ جا سکے ۔۔۔۔ یہ بات محسوس کر کے وہ مجھ سے کہنے
لگی کیوں ۔۔۔ میری گانڈ نرم پڑ گئ ہے نا ۔۔۔ تو میں نے کہا واقعی نازو جی اس جیلی نے
تو کمال کر دیا تو وہ کہنے لگی امپورٹڈ ہے ۔۔۔۔ اور تم تو ایسے ہی ڈر رہے تھی گانڈ میں
نے مروانی ہے لن میرے اندر جانا ہے اور ڈر تم رہے تھے ۔۔۔۔ پھر وہ سیدھی ہو گئ اور
میرے لن پر کافی سارا تھوک لگایا اور دوبارہ گھوڑی بن گئ اور بولی اب ڈالو نا ۔۔۔ اور
میں ان کے پیچھے آ گیا ۔۔۔۔ اور ان کی چھوٹی سی گانڈ کو انگلیوں کی مدد سے تھوڑا
اور کھول دیا اور بولی ڈال بھی دے یار ۔۔ مجھے اتنے بڑے لن سے بنڈ مروانے کا بڑا
سنی کر دی اور اپنا موٹا سا ٹوپا ۔۔ ان کی موری سنی ان ُشوق تھا ۔۔۔ میں نے ان کی بات ُ
پر رکھ دیا اور لن کو ان کی گانڈ کی طرف ہلکا سا پریس کیا ۔۔۔۔۔۔۔ لن کا تھوڑا سا اگال
حصہ ان کی موری میں داخل ہو گیا اور وہ ایک دم چالئی ۔۔۔ اوئی ماں۔۔ اوہ۔۔ اوہ ۔۔۔۔ ۔۔۔
اور میں ان کی چیخ سن کر میں تھوڑا گھبرا گیا اور بوال کیا ہوا نازو جی تو وہ مستی
میں آ کر کہنے لگی ۔۔۔ تھوڑا تھوڑا سا کیوں ڈالتے ہو ایک دم پورا ڈال نہ ۔۔ ۔۔۔اور پھر
سن کر مجھے بھی تھوڑی تیز آواز میں کہنے لگیں ۔۔۔۔۔ جلدی کر سالے ۔۔۔۔۔ ان کی یہ بات ُ
جوش آ گیا اور میں نے اپنا لن ان کی گا نڈ سے باہر نکال لیا اور پھر ٹوپا ان کی چھوٹی
سی موری پر رکھ کر نشانہ لیا اور ایک زور دار جھٹکا مارا ۔۔۔۔۔۔۔ لن پوری طاقت سے
پھسلتا ہوا ان کی گانڈ میں اُتر گیا ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی گھوڑی بنی نازو نے ایک
زبردست چیخ ماری آآآآ۔۔ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ اور ساتھ ہی انہوں نے ایک دم کھڑا ہونے کی کوشش
کی لیکن لن گانڈ میں پھنسا ہونے کی وجہ سے وہ پوری طرح نہ اُٹھ سکیں ۔۔۔۔ اس لیۓ وہ
گردن ُموڑ کی میری طرف دیکھنے لگیں درد کی وجہ سے ان کی آنکھوں میں آنسو آ
گئے تھے ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ان سے ویسے ہی پوچھ لیا کہ کیا ہوا نازو جی ؟؟؟ تو
سن کر میں نے )وہ کہنے لگی تمھارے لن نے میری گانڈ ِچیر(پھاڑ دی ہے ان کی یہ بات ُ
ان کو تھوڑا سا نیچے جھکایا اور ان کی گانڈ چیک کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ لن ان کی
موری میں پھنسا ہوا ہے اور ان کی گانڈ کے رنگ سے خون رس رہا تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر
میں نے ان کی طرف دیکھا تو وہ درد کے مارے سی سی سی سی کر رہی تھیں تو میں
نے ان حیرانی سے پوچھا کیا ہوا نازو جی آپ سی سی کیوں کر رہی ہیں ؟؟ ۔۔۔ تو وہ
کہنے لگی سی سی کیوں نہ کروں مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ تم نے میری گانڈ میں
مرچیں بھر دیں ہوں ۔۔۔۔۔ پھر میری طرف منہ کر کے بولی تم نے جیلی تو اچھی طرح
لگائی تھی نا ۔۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ ۔۔ لگائی کیا۔۔۔۔۔۔۔ میں نے تو جیلی سے آپ کی
گانڈ کو نہال دیا تھا ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی اس کے باوجود ۔۔۔۔ میری گانڈ ۔اُف ۔۔ ف۔ ۔ف ۔ف
۔۔۔ یہ مجھے اتنی مرچیں کیوں لگ رہیں ہیں ؟ تو میں نے کہا ۔۔۔۔ میڈم آپ کی گانڈ میں
سن کوئ عام سا نہیں۔۔۔۔بلکہ میرا لن گیاہے ۔۔۔۔۔ جو بڑے بڑوں کی چیخیں نکال دیتا ہے تو ُ
کر وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔
تم پلیز اگال گھسا مارنے سے پہلے اپنے لن پر بھی بہت ساری جیلی لگا لو ۔۔ اور میں نے
ان کے حکم کے مطابق لن کو ان کی گانڈ سے نکاال اور نیچے پڑی ہوئ جیلی اٹھا کر
اسے اپنے لن پر اچھی طرح مل کر اسے خوب چکنا کر دیا اور پھر لن کو دوبارہ ان کی
موری پر رکھا اور ۔۔۔۔ اور اگال دھکا جان بوجھ کر تھوڑا اور زور دار لگایا اس دفعہ بھی
وہ پہلے کی طرح درد سے ۔۔ بے حال ہو کر چالئی ۔۔۔۔ آ ۔۔۔ آآآآآ۔۔ہ ہ ہ ہ ہ ہ میری ماں !!!
مر گئی میں۔۔۔۔۔ پھر بولی اتنا بے درد نہ بن آرام سے ڈال سالے حرامی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ تو میں نے
بھی قدرے دانت پیستے ہو ۓ ان سے کہا بہن چود میں نے پہلے ہی تم سے کہا نہ تھا کہ
تمھاری چھوٹی سی گانڈ میرا موٹا لن نہیں سہہ سکے گی اب بھگت اور پھر جان بوجھ کر
ایک اور زور دار گھسا مارا اور لن جڑ تک ان کی گانڈ میں چال گیا ۔۔۔ اور ان سے کہا ۔۔۔
کیسا لگ رہا ہے ۔۔؟ تو وہ کہنے لگی ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے کسی نے لوہے کا موٹا
سا پائپ میری گانڈ میں ڈال دیا ہے م۔۔۔ مم۔۔ میری ۔۔۔۔ گانڈ میں بڑا سخت درد ہو رہا ہے
لیکن ۔۔۔۔ لیکن اب اس سے سو گنا زیادہ مزہ بھی آ رہا ہے تو میں نے حیران ہو کر اس
سے پوچھا ۔۔۔ درد اور مزہ ؟ یہ کیا بات ہوئ تو وہ مست آواز میں بولی یہ بات تو نہیں
سمجھے گا بہن چود ۔۔۔۔۔ کبھی نہیں سمجھے گا تو میں نے کہا آپ سمجھاؤ گی تو
سمجھوں گا نا ۔۔۔ ۔۔۔تو وہ بولی ۔۔۔ سالے ۔۔۔۔ ایک ایسا زور دار گھسا مار کہ میری جان
سن کر مین نے بڑی بے رحمی سے اپنا لن ان نکل جاۓ پھر میں بتاؤں گی ان کی بات ُ
کی گانڈ سے واپس کھینچا اور دوبارہ پوری طاقت سے گھسا مار دیا اور دو تین دفعہ ایسا
ہی کا ۔۔۔ انہوں نے ایک دلدوز چیخ ماری اور بولی پین ہو رہا ہے بہن چود ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف درد سے مری جان نکل رہی ہے پھر اپنا منہ پیچھے کیا اور بولی ایک
کس دے ۔۔۔ اور اپنی زبان کو منہ سے باہر نکال لیا اب میں نے اپنا منہ آگے بڑھایا اور
ان کی زبان کو منہ میں لے کر تھوڑا سا چوسا اور بولی ہاں اب ایک اور گھسا مار۔۔۔ اور
مین نے دوبارہ کس کے گھسا مارا ۔۔ تو وہ ہانپتے ہوے بولی ۔۔۔ گریٹ شاہ جی ۔۔۔ گریٹ
۔۔۔۔ تمامرے گھسوں میں دم ہے اب بجا میری گانڈ اور میں نے نان سٹاپ گھسے مارنے
شروع کر دیے اور پھر کچھ دیر بعد ان کی مجھے اپنی باڈی کی طرف سے سگنل ملنے
سن کر شروع ہو گئے۔۔۔ کہ اب میں گیا کہ گیا سو میں نے اپنی یہ فیلینگ نازو کو بتا دیں ُ
پُر جوش سی ہو کر کہنے لگی ۔۔۔۔ اپنا سارا ملبہ میری گانڈ میں ہی چھوڑ دینا ۔۔۔۔۔۔ اور
خود بھی اپنی گانڈ کو میرے لن کے آگے پیچھے کرنے لگی ۔۔۔ پھر میں نے اپنے آخری
آخری زور دار گھسے مارے اور۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ پھر گاڑھی منی کی صورت میں میرے لن
نے اپنے اندر کا سارا ملبہ ان کی گانڈ میں چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور خود گہرے گہرے سانس
لینے لگا ۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے اپنا لن ان کی گانڈ سے باہر نکال تو اس پر کافی سا
خون لگا دیکھ کر وہ ہنس کر بولی ۔۔۔۔۔ اوہ تم نے تو سچ ُمچ میری گانڈ پھاڑ دی ہے اور
مجھے اپنے گلے سے لگا لیا ۔
اگلے دن جب میں مایا کے پاس پہچا تو وہ بڑی بے تابی میرا انتظار کر رہی تھی بیٹھتے
ہی کل کی کاروائی کے بارے سوال کیا تو میں نے ۔۔۔۔ ہولے سے کہا کام ہو گیا تھا ۔۔۔ تو
سن کر وہ بڑی شوخی سے بولی ۔۔۔۔ نا جی نا۔۔۔۔ ٹیچر صاحب !!! آج کل بلیک میری بات ُ
اینڈ وہائیٹ کا زمانہ نہیں رہا ۔۔۔ تھوڑی رنگینی بھی بتاؤ نا ۔۔ تو میں نے اس کی طرف
دیکھ کر کہا کہ ۔۔۔ رنگینی سے آپ کی کیا ُمراد ہے ۔۔۔ تو اس نے ایک نظر ادھراُدھر
دیکھا۔۔۔ سب لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھے پھر میری طرف دیکھ کر دایئں
آنکھ دبا کر بولی ۔۔۔ کچھ رنگینی شنگینی بھی بتاؤ نا ۔۔۔۔ تو میں نے تھوڑا سیرس ہو کر
اس سے کہا مایا آپ ٹھیک کہتی تھی کہ اذیت سہہ سہہ کر وہ خود بھی اذیت پدے ہو گئی
سن کر وہ ایک دم چونک گئ اور کہنے لگی ۔۔۔۔ اوہ تو کیا باجی پکی فیٹش ہے ؟؟؟ ہے یہ ُ
تو میں نے کہا پتہ نہیں یہ فیٹش کیا ہوتا ہے لیکن آپ کی پھوپھو کو اذیت لینے میں کافی
سن کر اس کی آنکھوں میں الجھن کے آثار نظر آۓ اور وہ ۔۔۔ مزہ آتا ہے میری بات ُ
تھوڑا ُرک ُرک کر کہنے لگی سر ۔۔۔ اس کام میں اذیت کہاں ہوتی ہے ؟ مایا کی اس بات
سے میں نے اندازہ لگا لیا کہ وہ بھی پھدی مروا چکی ہے ویسے بھی یاسر کے ساتھ اس
کی کافی اچھی دوستی اور یارانہ تھا اور دونوں تھے بھی منگیتر اور دوسرا یہ کہہ
دونوں کو گھر سے کوئی ایسی پابندی بھی نہ تھی سو میں نے اندزہ لگایا کہ اس نے یاسر
سے ہی کروایا ہو گا تبھی تو کہہ رہی تھی کہ اس کام میں اذیت کہاں ۔۔۔۔۔ پھر میں نے اس
کی طرف دیکھ کر بڑی ہی معنی خیز لہجے میں کہا تم ٹھیک کہتی ہو اس کام میں اذیت
سن کر وہ چونک کر کہنے لگی ؟ اوہ ۔۔۔۔۔۔ نہیں لیکن اُس کام میں تو ہے نا ؟ میری بات ُ
آپ کا مطلب ہے ۔۔۔۔؟ تو میں نے جواب دیا جی میرا یہی مطلب ہے ۔۔۔۔۔ تو حیرت سے اس
کی آنکھیں پھیل گئیں اور کہنے لگی اس کام میں بہت پین ہوتا ہے پھر خود ہی شرمندہ
سی ہو کر ُچپ ہو گئی اور پڑھائی کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔ اور میں نے بھی اس کی بات سمجھ
لی لیکن دانستہ " دڑ وٹ " لی اور بات کو آگے بڑھانا مناسب نہ سمجھا ۔۔۔۔۔۔ پھر شاید
اسی بات کو کور کرنے کے لیۓ وہ اُٹھی اور بولی ٹیچر میں ابھی آئی اور پھر تقریبا ً
ت
دوڑتی ہوئی وہاں سے چلی گئی ۔۔۔ مایا کے جانے کے تھوڑی ہی دیر کے بعد وہ راح ِ
جاں الؤنج میں داخل ہوئی ۔۔۔۔ میرے خیال میں وہ کچھ شاپنگ وغیرہ کر کے آ رہی تھی
کیونکہ اس کے ہاتھ میں کافی سارے بیگ تھے جن کو دیکھ کر ان کی کام والی آگے
بڑھی اور اس کے ہاتھ سے یہ بیگ لے لیئے ۔۔۔ رابعہ نے شاپنگ بیگ اس کے ہاتھ میں
دیکر اس نظر مجھے دیکھا اور پھر انتہائی نفرت سے منہ ُموڑ لیا اس کے انداز میں ابھی
ب ھی وہی تکبر اور گردن میں ویسا ہی سریا تھا ۔۔۔۔ پھر کام والی نے بائی دا وے اس سے
پوچھا کہ باجی کیا کیا خریداری کی ہے ؟؟ تو وہ اسی نخوت سے بولی ۔۔۔ بس کچھ
ضروری چیزیں لینا تھیں پھر وہ بظاہر تو کام والی سے مخاطب تھی لیکن درپردہ مجھے
سنانے کے لیۓ بولی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ فیضی (فائزہ) یہ ہمارے گھر کے پاس جو ُکتا آ گیا ہے یہ
جاتا کیوں نہیں ؟ ۔۔۔۔ اسے پتہ بھی ہے کہ اسی یہاں سے کھبی بھی ہڈی نہیں ملے گی پھر
بھی ڈھیٹوں کی طرح دروازے کے آگے بیٹھا رہتا ہے
سن کر کام والی حیران ہو کر بولی کون سا ُکتا باجی ؟؟؟؟؟ میں نے تو رابعہ کی بات ُ
کوئی کتا نہیں دیکھا ۔۔۔ تو اس پر رابعہ کہنے لگی ارے کمال ہے تم نے کتا نہیں دیکھا ؟
۔۔۔ چلو کسی دن تم کو دکھا دوں گی پھر اسے ہدایت دیتے ہوۓ بولی سارے شاپر میرے
مایا کی امی) کے کمرے میں جا رہی ہوں اور خود (کمرے میں رکھنا ۔۔ میں زرا باجی
سن کر میرے تن بدن میں آگ تیز تیز قدموں سے سیڑھیاں چلنے لگی ۔۔۔۔۔ رابعہ کی بات ُ
لگ گئی اور جی تو یہی چاہا کہ اس کو ترکی بہ ترکی جواب دوں پھر کچھ سوچ کر ُچپ
ہو گیا اور دل ہی دل میں اسے ایک کروڑ گالیاں دے ڈالیں اسی دوران میرے اندر سے
ایک سوال اُٹھا کہ ۔۔۔۔ استاد ان حاالت میں کیا تم اس ۔۔۔۔۔۔۔۔ کی ُچت مار سکو گے ؟ تو
سچی بات یہ ہے کہ میرا جواب نفی میں تھا پھر سوال آیا کہ کیا کرو گے گر ہو گئے
ناکام ؟؟؟ ۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ مایوسی مکمل طور پر مجھے اپنے گھیرے میں لیتی ۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے فورا ً ہی اس مایوس ُکن سوال کو اپنے زہن سے جھٹک دیا کیونکہ میں ایسا بندہ
تھا کہ جو آخری دم تک پُر امید رہتا تھا ۔۔ لیکن اس کیس میں مجھے فی الحال کوئ امید
نظر نہیں آ رہی تھی اس سے قبل کہ میں بلکل ہی نا امید ہو جاتا اچانک میرے اندر سے
ایک اور آواز آئی اور مجھے دالسہ دیتے ہوئ بولی فکر نہ کر یار ۔۔۔۔ اگر اس نے
سیدھے طریقے سے نہ دی تو گھی ٹیڑھی انگلی سے نکال لیں گے نہ دی تو ہم زبردستی
لے لیں گے ۔۔ تو میں نے فکر مندی سے کہا یار ریپ کا مطلب جانتے ہو؟ تو اسی آواز
نے جواب دیا جانتا ہوں لیکن محبت اور جنگ میں سب جائز ہے ۔۔۔۔ پھر بھی میں نے
خود کو اس بات پر آمادہ کر لیا کہ رابعہ کا ریپ آخری حربے کے طور پر استعمال کیا
جاۓ گا ۔۔ میں اسی کشمکش میں تھا کہ مجھے کام والی فیضی اپنی طرف آتی دکھائ دی
وہ میرے پاس آئی اور بولی ۔۔۔ صاحب جی وہ مایا بی بی کہہ رہی ہیں کہ ان کو کوئی
ضروری کام پیش آ گیا ہے اس لیۓ آپ ُچھٹی کر لیں ۔۔۔۔
سنی اور اُٹھ کر چال آیا ۔۔۔ اسی طرح ایک دفعہ جب میں مایا کو پڑمیں نے اس کی بات ُ
دشمن جاں پھر میرے سامنے آ بیٹھی اور جب میں چوری چوری اسے ِ ھا رہا تھا تو وہ
دیکھتا تو وہ شعلہ بار نظروں سے میری طرف دیکھتی لیکن بظاہر وہ مایا کی امی سے
گپ شپ کرنے کے سا تھ ساتھ گھر کے چھوٹے موٹے کاموں میں حصہ لے رہی ہوتی
تھی ۔۔ میرا خیال ہے نازو باجی کے نہ آنے سے اسے پھر ُکھل مہار ہو گئی تھی ۔۔۔ (نازو
اتفاق ) کے گاؤں سے دوبارہ کچھ مہمان آ گئے تھے جس کی وجہ سے وہ نہ آ رہی تھی
سے کچھ دیر بعد اپنے کسی کام کے سلسلہ میں یاسر بھی وہاں آ گیا اور آتے ساتھ ہی
پہلے وہ اپنی ساسوں ماں کے پاس گیا اور پھر رابعہ کو سالم کرکے سیدھا ہمارے پاس آ
کر بیٹھ گیا اور ہمارے ساتھ باتیں کرنے لگا ۔۔۔ کیا دیکھتا ہوں کہ رابعہ کے ہاتھ میں
مشروب کی ٹرے پکڑی ہے اور وہ ہمارے پاس آ گئ اور میرے ساتھ بات کیۓ بنا یاسر
کے ساتھ ہنس ہنس کر باتیں کرنے لگی اور اسے گالس بھر بھر کر مشروب بھی دیتی
جاتی ۔۔۔ اور میرا گالس مجھے دینے کی بجاۓ اس نے مایا کے ہاتھ میں پکڑایا اور بڑے
خشک لہجے میں بولی مایا یہ اپنے ٹیچر کو دے دو ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی دوبارہ یاسر
کی طرف متوجہ ہو گئ اور پتہ نہیں مجھے جالنے کے لیئے یا سچ مچ اس کے ساتھ
لگاوٹ بھری باتیں کرنے لگی ۔۔۔ جسے دیکھ کر میری تو ساری کی ساری ہی جھانٹیں
جل گئیں اور کباب ہو گیا ۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے اندازہ تھا کہ وہ یاسر کو بڑا
پسند کرتی تھی بلکہ ملکوں کی مہندی میں تو اس نے باقاعدہ طور پر اسے ورغالنے کی
کوشش بھی کی تھی اور میری وجہ سے رابعہ کی یہ کوشش ناکام ہو گئ تھی کیونکہ اس
نے ملکوں کی مہندی کے فنگشن میں یاسر کے آگے اپنی نرم گانڈ رکھی تھی اور
لیڈیز پسند نہ تھیں اس لیئے اس نے یہ کیس میرے )حاالنکہ یاسر کو پُختہ ( میچور
حو الے کر دیا تھا اور میرا اور یاسر کی باڈی سٹرکچر ایک سا ہونے کی وجہ سے اس
نے میری لن کو یاسر کا لن سمجھ کے اپنی گانڈ میں خوب رگڑا تھا لیکن پتہ چلنے پر نہ
صرف یہ کہ وہاں سے بھاگ گئی تھی لیکن جاتے جاتے مجھے اپنی گانڈ کا اسیر بھی کر
گئی تھی اور پھر اس کے بعد سے اب تک میری اور اس کی ایک طرح سے جنگ کا
آغار بھی آ گیا تھا ۔۔۔ لیکن میں نے ابھی تک یاسر کو نہ بتایا تھا کہ اس دن اس کے آگے
گانڈ رکھنے والی یہی خاتون تھی
ایک طرف تو یہ روال تھا جبکہ دسری طرف نازو والے واقعہ کی سٹوری سننے کے بعد
کم ِسن مایا کا رویہ میرے ساتھ کچھ عجیب سا ہوتا جا رہا تھا ۔۔۔ ایک دو روز تک تو میں
اس بات کو سمجھ ہی نہ سکا ۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ میں سارا کھیل سمجھ گیا لیکن یہ سوچ
کر کہ وہ یاسر کی منگیتر ہے میں نے اس کی ان حرکات کو نظر انداز کرنا شروع کر
دیا لیکن جوں جوں دن گزرنے لگے اس کے رویے میں جارحانہ پن آتا گیا ۔۔۔ مثالً شروع
شروع میں جب ہم پڑھنے بیٹھتے تھے تو وہ میرے سامنے لیکن زیادہ تر میرے ساتھ
والے صوفے پر بیٹھ کر پڑھتی تھی ۔۔۔ لیکن پھر کچھ دنوں سے میں نے محسوس کیا کہ
اب وہ میرے سامنے بیٹھتی ہے اور چونکہ ان کا گھرانہ ایک روایتی سا مزہبی ٹائپ کا
مشرقی گھرانہ تھا اس لیۓ اس گھر کی سب لیڈیز بشمول رابعہ ۔۔ جب بھی میرے سامنے
بیٹھتی تھیں تواس وقت سب نے اپنے اپنے سر اور سینوں کو بڑی سی چادروں سے
ڈھانپ رکھا ہوتا تھا ۔۔۔ لیکن کچھ دنوں سے میں محسوس کر رہا تھا کہ بے شک مایا بڑی
سی چادر لیکر میرے سامنے بیٹھتی تھی لیکن صوفے پر بیٹھتے ہی وہ اپنی چادر کو اس
انداز سے اپنے سینے سے ہٹا لیتی تھی کہ جس سے مجھے اس کے سینے کے ابھار
صاف نظر آتے تھے ۔۔۔ اس کے ساتھ پھر وہ ایسی قمیضیں پہننا شروع ہو گئی تھی کہ
جن کے آگے بٹن ہوتے تھے اور وہ روز اس کا ایک نہ بٹن کھول کر بیٹھ جاتی تھی ۔۔۔۔
جس سے اس کا سفید سفید جسم کے ساتھ مموں کی گہری لیکر بھی صاف نظر آتی تھی
میں نے بڑا صبر کیا ۔۔۔ اور جہاں تک ہو سکے اسے نظر انداز کرتا رہا لیکن آخر کب
(تک ؟؟ کہ میں بھی ایک ٹھرکی انسان تھا یہ تو شکر ہے کہ وہ ایک کم ِسن حسینہ تھی
کہ کم س ن لڑکیاں مجھے زرا نہ بھاتی تھیں میں تو بس بڑی عمر کی لیڈیز کا دیوانہ تھا
اور دوسرا وہ یاسر کی منگیتر تھی ۔۔۔ اگر یہ دو باتیں نہ ) اور دیوانہ ہوں اور رہوں گا
ہوتیں تو اب تک میں اس حسینہ کا کام کر چکا ہوتا ۔۔۔ لیکن خاص کر مجھے یاسر کی
دوستی کا بڑا خیال رہتا تھا اس میں کوئی شک نہیں کہ میں یاسر اور اس کی امی دونوں
کو چود چکا تھا ۔۔۔ پر۔۔۔ اس کیس میں میرا کوئ ُموڈ نہ تھا کہ میں ایسا کوئ کام کرتا ۔۔۔۔
سو جہاں تک ہو سکا میں انجان بنا رہتا تھا اور میں نے دیکھا کہ وہ میری اس بے نیازی
کو اپنے لیئے چلینج سمجھ بیٹھی تھی اب اس نے اپنی قیمضوں کے ایک کی بجاۓ دو دو
بٹن کھلے رکھنے شروع کر دیۓ تھے اور اوپر سے وہ یہ ِٹرک استعمال کرتی کہ وہ
کاپی پکڑ کی میری سامنے جھک جاتی اور خواہ مخواہ کسی بات کا مطلب پوچھتی تھی
۔۔۔ یہاں میں مایا کے بارے میں بتا دوں کہ وہ ایک نرم اور بھرے بھرے جسم کی مالک
تھی اور اس کے ممے اس کی عمر سے کافی بڑے تھے اس کو چہرہ گول اور گال
قدرے پھولے ہوۓ تھے ہنسے تو ان گالوں میں گڑھے پڑا کرتے تھے جو دیکھنے میں
سب کو بڑے بھلے لگتے تھے ۔۔ رنگ بہت صاف اور ہونٹ قدرتی آتشیں گالبی تھے گال
سرخ اناروں کی طرح سے تھے غرض وہ ہر لحاظ سے ایک خوبصورت اور بھی ُ
سیکسی لڑکی تھی ۔۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیوں مجھے یاسر کا خیال آ جاتا اور میں ۔۔۔۔ صبر
کے کڑوے گھونٹ پینے پر خو کو مجبور پاتا ۔۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ جب وہ مجھ
سے جھک کر کسی سوال کا مطلب پوچھتی تھی تو یہ ناممکن تھا وہ میری نظر اس کے
خوبصورت مموں پر نہ پڑے ۔۔ لیکن میں اپنے فیصلے کے ہاتھوں مجبور تھا کہ یاسر کی
منگیتر کو کچھ نہیں کہنا ۔۔۔۔۔اور اس کی منگیتر تھی کہ اس بات کو اپنے لیئے چیلنج
سمجھ کر دن بدن مجھے لبھانے کی کوشش تیز تر کرتی جا رہی تھی ۔۔۔ایک دن تو حد ہی
ب معمول صوفے پر بیٹھا اس کا انتظار کر رہا تھا کہ کچھ دیر بعد وہ آ ہو گئی میں حس ِ
گئ اس وقت اس نے باریک سی کالی شلوار قمیض پہنی ہوئ تھی اور قیمض کے اوپر
سفید رنگ کی بڑی سی چادر سے اپنا اوپری جسم ڈھانپا ہوا تھا۔
وہ سیدھی آ کر میرے سامنے بیٹھ گئ اور بیگ سے اپنا سامان نکال کر میز پر پھیال دیا
۔۔۔ اور پھر کہنے لگی ٹیچر میں ایک سوال حل کر لوں اور پھر اس نے اپنے سامنے میز
پر کاپی رکھی اور ۔۔ اور سوال حل کرنے لگی اس دوران میں نے اس کی کالس ورک
والی کاپی پکڑی اور اس میں سے اس کو دیا گیا ہوم ورک چیک کرنے لگا کچھ دیر بعد
اس نے مجھے آواز دی اور بولی ۔۔ ٹیچر !! اور جوں ہی میں نے اس کی طرف دیکھا تو
ب معمول اس کی چادر سینے میرے ہاتھوں کے طوطے اُڑ گۓ ۔۔۔۔ کیا دیکھتا ہوں کہ حس ِ
سے ہٹی ہوئ ہے اور ۔۔۔ اور آج اس نے اپنی قمیض کے نیچے برا نہیں پہنا ہوا تھا چناچہ
باریک سی کالی قمیض کے نیچے سے اس کے بڑے سے سفید ممے نپلز سمیت صاف
نظر آ رہے تھے اور وہ منظر اتنا دلکش تھا کہ میں بمشکل ہی وہاں سے اپنی نظروں کو
ہٹا پایا تھا بالشبہ مایا کا آج کا یہ وار بڑا ہی جان لیوا تھا ۔۔۔۔ اور اس کے بڑے مموں پر
چھوٹے چھوٹے نپلز دیکھ کر میرا خواہ مخواہ ہی لن انگڑائیں لینا لگ گیا تھا حاالنکہ میں
نے اسے بتایا بھی تھا لیکن میرے سارے لیکچر بھول کو یہ کھڑا ہونا شروع ہو گیا تھا ۔۔
میرے خیال میں کافی دنوں سے جاری اس اعصاب کی جنگ کا آج فیصلہ ُکن ُموڑ آ پہنچا
تھا سو میں نے اس بارے میں جب مایا سے بات کرنے کے لئے منہ کھوال تو میرا حلق
خشک ہو چکا تھا چنانچہ میں نے تھوک نگل کر حلق کو تر کیا اور تقریبا ً ہکالتے ہوۓ
مایا سے بوال مم م م ۔۔۔ مایا پلیز۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر بڑی معصوم سی شکل بنا
کر بولی ۔۔۔ کیا ہوا ٹیچر ؟؟؟ آپ کچھ پریشان سے لگ رہے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی یہ
آپ بار بار تھوک کیوں نگھل رہے ہیں ؟؟ پیاس لگی ہے تو بتائیں نا ۔۔۔ پھر خود ہی کام
والی کو آواز دے کر بولی فیضی جلدی سے ٹھنڈے پانی کا ایک گالس الؤ ۔۔ اور اس کے
ساتھ ہی اس نے بڑی پھرتی سے چادر کو دوبارہ اپنے سینے پر ڈال لیا ۔۔۔
جب تک فیضی ٹھنڈے پانی کا گالس لیکر آئ مایا بلکل نارمل ہو کر کاپی سامنے رکھے
اس پر ۔۔ آڑھی ترچھی لکیریں بنا رہی تھی ۔۔۔۔ اب میں نے جلدی سے فیضی سے پانی کا
گالس لیا اور ایک ہی سانس میں سارا پانی چڑھا گیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ بولی اور الؤں
صاحب جی ؟ تو میں نے اسے منع کر دیا اس کے جاتے ہی مایا نے دوبارہ چادر اپنے
سینے سے ہٹا لی اور پھر سے اس کے نیم عریاں ممے دیکھ کر میرے ہوش اُڑ گئے اور
شلوار سے لن سر اُٹھا کر بوال ۔۔۔۔ سالے جو فیصلہ کرنا ہے جلدی کر ۔۔۔۔۔ میرا تو ۔۔۔۔ اور
اس کے ساتھ ہی اس نے سر اُٹھانا شروع کر دیا اور پھر اکڑ کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔ فیضی
کے جاتے ہی مایا میری طرف متوجہ ہوئی اور بولی ۔۔۔ ہاں تو ٹیچر آپ کچھ کہہ رہے
تھے ؟؟ پانی پی کر میں کچھ نارمل ہو گیا تھا پر اس کا غضب سینہ دیکھ کر پھر سے
ایب نارمل ہو گیا تھا اور اوپر سے لن نے تن کر مجھے وارننگ دینا شروع کر دی تھی
پھر بھی میں نے خود پر قابو پانے کی پوری کوشش کی اور بڑا ہی سنجیدہ سا منہ بنا کر
ٹھہر ٹھہر کر مایا سے بوال ۔۔۔۔ مایا تم جانتی ہو کہ تماپرا منگیتر میرا بہت ہی اچھا دوست
ہے ۔۔۔ پھر تم ایسا کیوں کر رہی ہو ؟ ۔۔۔۔ ایسا مت کرو پلیز ۔۔۔ تو وہ میری بات کاٹ کر
سن کر میں نے اسی معصوم سے لہجے میں بولی میں نے ایسا کیا کیا ٹیچر ؟ اس کی بات ُ
دو ٹوک الفاظ میں بات کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اس سے کہا دیکھو مایا تم میرے بیسٹ
فرینڈ کی منگیتر ہو سو میرے لیئے ممکن نہیں کہ میں تما رے ساتھ ۔۔۔ حالنکہ نازو کے
کیس کے میں ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کافی فری ہو چکے تھے پھر بھی اس
سے آگے بات کرنے کی میری ہمت نہیں پڑ رہی تھی ۔۔۔ بڑی مشکل سے میں بس اتنا ہی
کہہ پایا تھا کہ یہ ۔۔ ۔۔۔۔ یہ ٹھیک نہیں ہے تو بجاۓ میری بات کا جواب دینے کے اس نے
میری طرف دیکھا اور جس کاپی پر وہ آڑھی ترچھی لکریں بنا رہی تھی اٹھا کر میرے
پاس الئی اور میرے سامنے کھڑی ہو گئی ۔۔۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے وہ مجھ سے
کسی سوال کے بارے میں پوچھنے آئ ہو ۔۔۔ چنانچہ میں اس کی طرف سوالیہ نظروں
سے دیکھ ہی رہا تھا کہ اچانک اس نے وہ کاپی میری گود میں گرا دی اور ایسا ظاہر کیا
کہ جیسے اس سے یہ کام غلطی سے ہوا ہو ۔۔۔ جیسے ہی اس کی کاپی میری گود میں
گری اس نے پھرتی سے ہاتھ بڑھا کر میری گود میں گری کاپی پکڑنے کے بہانے ایک
لحظے کے لیئے میرے تنے ہوۓ لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور پھر چھوڑ دیا اور پھر
کاپی پکڑ کے میرے سامنے بیٹھ گئ ۔۔۔ دور بیٹھا کوئی بھی شخص یہی سمجھتا کہ غلطی
سے کاپی گری تھی جو مایا نے فورا ً اُٹھا لی لیکن ۔۔۔۔ میں اس کی یہ حرکت دیکھ کر ہکا
بکا رہ گیا تھا وہ بڑے غور سے میری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر دیکھنے
کے بعد وہ خود ہی جارحانہ لہجے میں بولی ٹیچر آپ کی زبان کچھ اور کہہ رہی ہے اور
آپ کا بدن خاص کر آپ کا عضو کچھ اور کہہ رہا ہے ۔۔۔ میں نے شرمندگی کے مارے
سر جھکا لیا اور کچھ نہ بوال ۔۔۔ اس نے تھوڑی دیر میرے جواب کا انتظار کیا پھر کہنے
لگی ۔۔۔۔ آگر آپ کو دل سے اپنے دوست کا اتنا احترام ہوتا نا تو ۔۔۔۔ آپ کا جسم بھی زبان
کی طرح سرد ہوتا ۔۔۔۔۔ پھر بولی یہ کیسا احترام ہے کہ آپ کی نظریں تو مسلسل میرے
جسم کو ٹٹولتی رہتی ہیں اور زبان ۔۔۔۔
سن کر میں کافی شرمندہ ہوا اور کچھ دیر خاموشی کے بعد بوال ۔۔ دیکھو مایا مایا کی بات ُ
تم ایک بہت خوبصورت لڑکی ہو ۔۔۔ اور ۔۔ اس سے قبل کہ میں اپنی بات مکمل کرتا وہ
شرارت بھرے انداز میں بولی ۔۔۔ تو میری خوبصورتی کا فائدہ اُٹھاؤ نہ ۔۔۔۔ اس کی بات
سن کر ایک لمحے کے لیۓ میں سوچا کہ جب وہ ہر بات بے باکی کر رہی ہے تو مجھے
ایسا کرتے ہوۓ کیا تکلیف ہے یہ فیصلہ کرنے کے بعد میں اس سے بوال ۔۔۔ مایا تمھاری
خوبصورتی کا فائدہ تو میں خوب ا ُٹھا تا ۔۔۔ لیکن مجبوری یہ ہے کہ تم ۔۔۔۔ تو وہ ایک دفعہ
پھر میری بات کاٹ کر بولی کہ میں اپ کے دوست کی منگیتر ہوں تو میں نے سر ہال دیا
اور بوال ۔۔۔ دیکھو اگر اس کو پتہ چل گیا تو ۔۔۔۔ اس نے پھر میری بات کاٹی اور بولی ۔۔
پتہ کیسے چلے گا ؟۔۔۔۔ یا آپ بتاؤ گے یا میں ۔۔۔۔ اور آپ جانتے ہی ہو کہ میں تو مر بھی
جاؤں اس سے یہ بات نہیں کر سکتی رہ گئے آپ تو اگر آپ بھی اس سے اس بارے بات
نہ کریں تو یقین جانیئے اسے کبھی بھی الہام نہیں ہو گا پھر اس نے میری آنکھوں میں
آنکھیں ڈالیں اور بولی ۔۔۔ آپ کو پتہ ہے کہ میں اور یاسر ایک دوسرے سے بہت محبت
کرتے ہیں ۔۔۔۔ میں تو آپ سے جسٹ فار فن یہ کام کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔ اور آپ کے ساتھ
سن کر میرے دل میں کشمکش پیدا ہو تھوڑا سا اچھا ٹائم گزارنا چاہتی ہوں ۔۔۔ اس کی بات ُ
گئی ۔۔ پھر لن بوال سالے تم نے یاسر کو چودا اس کی امی کو چودا ۔۔۔ اب یہ کچا پھل (جو
اتنا کچا بھی نہ تھا ) خود گر کے تمایری جھولی میں آ رہا ہے تو تم کیوں نخرے چود
رہے ہو؟؟ ۔۔ جبکہ دوسرا دل کہہ رہا تھا کہ یاد کرو یاسر کے تم پر کتنے احسان ہیں ۔۔۔۔
اس کی اور اس کی امی کی بات اور ہے جبکہ یہ اس کی منگیتر ہے مجھے شش و پنج
میں مبتال دیکھ کر ۔۔۔۔۔۔ مایا مجھ سے مخاطب ہو کر بڑے ہی عجیب سے لہجے میں بولی
دیکھو ٹیچر مجھے معلوم ہے کہ تم یہاں کیوں آۓ ہو ۔۔۔ کمزور معشیت تو محض تمھارا
سن کر مجھے اپنے پاؤں تلے سے زمین کھسکتی ہوئ ایک بہانہ تھا ۔۔۔۔ اس کی بات ُ
محسوس ہوئی اور میں نے اس سے پوچھا کیا مطلب ؟ تو وہ میری آنکھوں میں آنکھیں
ڈال کر بڑی دلیری سے بولی ۔۔۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ یہاں رابعہ آپی کے لیئے آۓ
سن کر مجھے ایسا لگا کہ جیسے کسی نے میرے پاؤں میں بم پھوڑ ہو۔۔۔۔ اس کی یہ بات ُ
دیا ہو ۔۔۔ اور میں جلدی سے بوال نہیں نہیں ۔۔۔ وہ وہ میں ۔۔۔ تو وہ ہاتھ اُٹھا کر کہنے لگی
کہ صفائیاں دینے کا کوئ فائدہ نہیں ٹیچر مجھے یاسر نے سب بتا دیا ہے ۔۔۔۔۔ تو میرے
منہ سے بے اختیار نکل گیا کب ؟ تو وہ کہنے لگی نازو باجی کے کیس کے میں مجھے
آپ پر تھوڑا شک ہو گیا تھا سو میں نے یاسر کو پکڑ لیا اور یو نو ۔۔۔۔
پہلے تو اس نے آئیں بائیں شائیں کی پھر ۔۔۔ جب میں نے اس کی چابی گھمائی تو اس نے
سن کر حیرت سے میرا منہ کھلے کا کھال رہ گیا ۔ اور ساری بات بتا دی ۔ اس کی یہ بات ُ
چند سکینڈ تک میں اس سے کوئ بھی بات کرنے کے قابل نہ ہو سکا ۔۔۔۔ ادھر وہ کچھ دیر
تک تو میرے جواب کا انتظار کرتی رہی پھر ۔۔ وہ مجھ سے طور پر مخاطب ہوئی۔۔۔ اور
کہنے لگی ۔۔۔۔ دیکھو ٹیچر اس گھر میں ،میں ہی وہ واحد ہستی ہوں جو اس کام میں آپ
کی ہیلپ کر سکتی ہے ۔۔۔ اور پھر اس نے سودا کرتے ہوۓ مجھ سے کہا ۔۔۔ ٹیچر اگر آپ
میرے ساتھ ُگڈ ٹائم گزارو گے تو بدلے میں ،میں آپ کا کام کر دوں گی ۔۔۔۔۔ یہ دوسرا بم
تھا جو مایا نے عین میرے قدموں میں پھوڑا تھا اور مارے حیرت کے میں ُکنگ سا ہو گیا
تھا کہاں یہ کہ میں رابعہ کی لینے سے بلکل ہی مایوس ہو رہا تھا اور کہاں یہ کہ مایا
مجھے ۔۔۔۔۔۔ حیرت سے میں نے سوچا ۔۔ پھر میں نے مایا سے پوچھا کہ تم اس سلسلہ میں
کیا میری مدد کر سکتی ہو ؟ اور اگر تم میرا یہ کام کر دو تو میں تماےرا ہر قسم کا کام
سن کر وہ مسکرائی اور بولی ۔۔۔۔ یاسر سچ ہی کہتا تھا کہ آپ
کروں گا تو میری بات ُ
رابعہ کے لیئے بہت کریزی ہو ۔۔۔ بے فکر رہو آپ کا کام ہو جاۓ گا ۔۔۔ شرط بس وہی
ہے ۔۔۔۔ تو میں نے فوراً ہی ڈن کر دیا اور بوال مایا اس کام کے بدلے مجھے تماوری ہر
شرط منظور ہے اور پھر میں اس سے پوچھنے لگا یہ بتاؤ مایا کہ تم میرے ساتھ ہی
خاص طور یہ کام کیوں کرنا چاہتی تھیں ؟؟ تو وہ بولی ۔۔۔ اس کی وجہ بھی نازو باجی کا
کیس ہے ۔۔ کہنے لگی آپ کو نہیں معلوم جب جس دن آپ نے نازو باجی کو فک کیا تھا
سن ُگن لینے گئی تھی۔۔
تو آپ کے جانے کے فورا ً بعد میں بھی ان کے گھر اسی بات کی ُ
پھر کہنے لگی ٹیچر آپ یقین کریں ۔۔ اس وقت نازو باجی سے ٹھیک طرح سے چال بھی
نہیں جا رہا تھا لیکن وہ بڑی مست بھی ہو رہیں تھیں اور وہ بڑے ہی لزت آمیز طریقے
سے کراہتیں تھی اور وہ اتنی خوش تھیں کہ مت پوچھیں ۔۔۔ اس وقت تک مجھے معلوم
نہیں تھا کہ آپ نے ان کا بیک ڈور یوز کیا ہے جس کی وجہ سے ان کی یہ حالت ہو رہی
ہے لیکن ان کے چہرے کو تاثرات کو دیکھ کر میں حیران رہ گئی تھی اور چونکہ
مجھے پتہ تھا کہ ان کی یہ حالت آپ نے کی ہے اس لیئے ۔۔۔ میں ان کو دیکھ کر آپ سے
بڑی ایمپریس ہوئی تھی میں نے بھی کافی دفعہ یاسر کے ساتھ کیا تھا لیکن یاسر نے
کھبی میری یہ حالت نہ کی تھی جیسی اس وقت نازو باجی کی ہو رہی تھی اور تب ہی
میں نے بھی فیصلہ کر لیا تھا کہ نازو باجی کی طرح میں بھی آپ کے ساتھ کچھ ٹائم
گزاروں گی ۔۔۔۔ باقی تو آپ کو معلوم ہی ہے ۔۔
ت جزبات سے اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا اور اس جب اس نے اپنی بات ختم کی تو شد ِ
کی آنکھوں میں جنسی ڈورے تیرتے صاف نظر آ رہے تھے ۔۔ کم ِسن حسینہ فل گرم تھی
اور میں اس کے مموں کی طرف دیکھا تو وہاں اس کے نپلز تنے ہوۓ تھے ۔۔یہ دیکھ کر
میں نے اس سے کہا مایا آپ کے نپلز تو مست ہو کر کھڑے ہو گۓ ہیں تو وہ کہنے لگی
یہ تو آپ کے لیئے کافی عرصہ کے کھڑے ہیں ان پر آپ کی نظر اب پڑی ہے پھر اس
نے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیری اور بولی ۔۔۔ ٹیچر آپ کا عضو (لن) بڑا زبردست ہے آپ
کو پتہ ہے ابھی تھوڑی دیر پہلے جب میں نے ۔۔ اسے اپنے ہاتھ میں پکڑا تھا تو میرے
منہ میں پانی بھر آیا تھا تو میں نے اس سے پوچھا کہ کیا یاسر کا زبردست نہیں ہے؟؟ تو
وہ کہنے لگی ہاں اس کا سخت تو آپ ہی کی طرح ہے ۔۔۔ پر لمبائی اور موٹائی آپ کی
زیادہ ہے ۔۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا بس ایک دفعہ پکڑنے سے تم نے یہ اندازہ کیسے
لگا لیا ؟؟ تو وہ کہنے لگی صرف آپ کا ہی ایک دفعہ پکڑا ہے ۔۔۔۔ یاسر کا تو آپ کو پتہ
ہی ہے جب بھی موقعہ ملتا ہے ہاتھ میں پکڑا دیتا ہے ۔۔۔ اس نے یہ بات کی اور ایک دفعہ
پھر اپنی سیٹ سے اُٹھی اور ایک نظر الؤنج پر دوڑائی تو اتفاق سے اس وقت وہاں کوئی
نہ تھا سو اس دفعہ وہ اس طرح میرے آگے کھڑی ہو گئی کی پیچھے والوں کی نظروں
سے میں تقریبا ً چھپ سا گیا تھا پھر وہ تھوڑا آگے جھکی جیسے کتاب سے کوئ سوال
وغیرہ سمجھ رہی ہو اور اس نے کتاب میری گود میں رکھی اور ایک ہاتھ بڑھا کر دوبارہ
سے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور پھر چند سکنڈ تک اسے پکڑے پکڑے دباتی رہی
پھر لن کو چھوڑا اور میرے گود میں گری کتاب اٹھا کر میرے سامنے بیٹھ گئی اور بولی
۔۔۔ واؤؤؤؤ ۔۔۔ ٹیچر مزہ آ گیا یقین کرو ٹیچر آپ کا پکڑ کر میں نیچے سے مکمل گیلی ہو
گئی ہوں اور مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے وہاں پانی کا سیالب آ گیا ہے تو میں نے
اس سے کہا کہ کیا تم اپنا یہ گیال پن مجھے دکھا سکتی ہو ؟ ۔۔۔ ۔تو وہ کہنے لگی کوشش
کرتی ہوں اور وہ کھسک کر صوفے کے کنارے پر آ گئی اور مجھے سے بولی ٹیچر
میرے پیچھے آل ۔۔ او کے ہے نا ؟؟ تو میں نے دیکھا کہ الؤنج ابھی بھی خالی پڑا تھا سو
میں نے کہہ دیا۔۔ یس ۔۔ بے بی ۔۔۔ تما۔رے پیچھے سب او کے ہے یہ سن کر اس نے اپنی
ٹانگیں کھول دیں اور اپنے چوت کے پاس واال حصہ دکھا کر بولی ۔۔۔۔ دیکھو ٹیچر صرف
پکڑنے سے اس کا یہ حال ہوا ہے ۔۔۔۔ اور میں نے دیکھا تو مایا کی چوت کے آس پاس
شلوار بہت زیادوہ گیلی ہو رہی تھی آ ۔۔۔ جب میں اچھی طرح سے اس کی چوت کو گیال
پن دیکھ چکا تو تو دوبارہ نارمل ہو گئ اور بولی کیوں میں نے ٹھیک کہا تھا نا۔۔۔۔ ؟ سچی
بات یہ ہے کہ اس کی باریک شلوار سے اس کی چوت کا گیال پن دیکھ کر میرا لن بھی
بری طرح سے اکڑ کر دھائی دے رہا تھا اور میرا دل کر رہا تھا کہ سارے کام چھوڑ کر
ابھی اس کے اندر کر دوں ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ پھر میں نے اس سے کہا تما ری گیلی چوت دیکھ
کر میرا برا حال ہو رہا ہے یہ بتاؤ کہ ہم لوگ کریں گے کہاں؟ تو وہ اطمینان سے بولی
وہیں جہاں میں اور یاسر کرتے ہیں تو میں پوچھا تم اور یاسر کہاں کرتے ہو؟ تو وہ بولی
جہاں آپ اور نازو باجی نے کیا تھا پھر ہنس کر بولی ٹیچر نازو باجی ماہ میں ایک بار
اپنے سسرال کا چکر ضرور لگاتی ہے اور اس کے گھر کی چابی ہمارے پاس ہوتی ہے
تو جناب اب جس دن بھی ایسا چانس بنا تو ہم تم ہوں گے ۔۔۔ اور نازو باجی کا بیڈ روم ہو
گا ۔۔۔۔ اور پھر اپنے پیچھے سے کسی کی آواز سن کر وہ جلدی سے پڑھائی میں
مصروف ہو گئ ۔۔۔
اس دن کے بعد مایا میرے اور قریب آ گئی تھی اور جوں ہی ٹائم ملتا میرا لن پکڑ لیتی
تھی اور جب بھی میں اس کے ساتھ رابعہ کے بارے میں بات کرتا وہ صرف اتنا کہتی ۔۔
پروگرام" کے بعد بتاؤں گی ۔۔۔ اور میں اس کے پروگرام کا "انتظار ٹیچر ۔۔۔۔ یہ سب
آخر کار وہ دن بھی آ گیا کہ جس کا مجھے شدت انتظار کرتا رہا اور انتظار کرتے کرتے ِ
خالف معمول الؤنج میں لیڈیز کا کافی رش تھا اور آج مایا بھی
ِ سے انتظار تھا ۔۔۔۔ اس دن
کافی سیریس ہو کر پڑھ رہی تھی یہ دیکھ کر میں بھی مزید سنجیدہ ہو گیا ( ویسے بھی
ت عملی کے تحت ہر وقت سنجیدہ شکل بنائے جب سے میں مایا کے گھر گیا تھا حکم ِ
رکھتا تھا) اور مایا کو پڑھانے لگا اور وقت ملنے پر اس سے سنجیدگی کے بارے میں
پوچھ لیا تو وہ ہنس کر کہنے لگی آپ کیوں ڈر رہے ہو؟ تو میں نے کہا ڈرنے کی بات
نہیں بس یونہی پوچھ رہا ہوں تو وہ بولی اصل میں ڈریسنگ کے بارے میں آج امی سے
بڑی جھاڑ پڑی تھی ۔۔۔ اسی لیے ُموڈ کچھ آف تھا جو اب ٹھیک ہو گیا ہے پھر اس وہ
مزید میری طرف جھکی اور کہنے لگی ٹیچر کل گیارہ بجے دن تم نے پھوپو کے گھر
آجانا ہے تو میں نے اس سے پوچھا کہ کیا وہ چلی گئی ہیں؟ تو وہ کہنے ہاں آج صبع ہی
گئی ہیں اور پرسوں واپس آئیں گی تو میں نے یاسر کے بارے میں پوچھا کہ کیا اس کو
پتہ ہے تو وہ کہنے لگی ہاں پتہ ہے لیکن آپ بے غم رہیں اس کے ساتھ پرسوں کا
پروگرام بنا ہے کل اس کا ٹیسٹ ہے ورنہ کل اس کے اور پروسوں آپ کے ساتھ ہوتا اس
کے بعد میں نے اس کے ساتھ پروگرام کے بارے میں کچھ ضروری باتیں ڈسکس کیں
اور گھر چال گیا ۔۔۔۔ آگے دن ٹھیک 11بجے میں نازو کی گلی میں تھا اور جیسے ہی میں
ان کی گلی میں داخل ہوا تو دور سے مجھے مایا نازو کے مین گیٹ کا تاال کھولتی نظر
آئ ی۔ دروازہ کھول کر اس نے ایک نظر گلی میں دوڑائی تو اس نے مجھے دیکھ لیا اور
ہلکے سے سر کے اشارے سے مجھے اندر آنے کو کہا کچھ دیر بعد میں بھی ان کے
سنسان تھی سو چپکے سے ان کا دروازہ پر پہنچ گیا اور پیچھے ُمڑ کر دیکھا تو گلی ُ
دروازہ کھوال اور اندر داخل ہو گیا ۔۔۔۔۔ وہ سامنے ہی کھڑی تھی
اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے ڈرائینگ روم میں لے گئ اور وہاں بٹھا کر اس نے
ڈرائینگ روم کا دروازہ کھوال اور بولی میں بس ایک منٹ میں آئی اور باہر نکل گئی تاال
اس کے ہاتھ میں تھا اور پھر اس نے مین گیٹ کو تاال لگایا اور فورا ً ہی واپس آگئ اور
ڈرانئینگ روم کا دروازہ الک کر کے میری طرف بڑھی اور کہنے لگی ۔۔۔ اب ہم اطمینان
سن کر میں بھی صوفے سے اُٹھا اور مایا سےاپنا پروگرام کر سکتے ہیں ۔۔۔ اس کی بات ُ
کو اپنے گلے سے لگا لیا اور گلے ملتے ہی میرا لن کھڑا ہو گیا اور اس کی رانوں میں
چھبنے لگا اس نے کسنگ سے پہلے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا اور پھر اپنا منہ آگے کر
دیا اب میں نے اس کا نیچے واال ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے چوسنے لگا ۔۔ کم
ِسن حسینہ کے منہ سے بڑی ہی خوشگوار سی مہک آ رہی تھی اور وہ پُر جوش ہو کر
میری کسنگ کو انجواۓ کر رہی تھی پھر کچھ دیر بعد اس نے اپنا ہونٹ میرے ہونٹوں
سے چ ُھڑایا اور میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں مین لے کر مزہ لینے لگی پھر اس نے
اپنی زبان میرے منہ میں ڈالی اور بڑی بے تابی سے میری زبان سے اپنی زبان لڑانے
لگی کافی دیر کسنگ کرنے کے بعد وہ مجھ سے الگ ہوئی اور اپنے کپڑے اُتارنے لگی
اس کی دیکھا دیکھی میں نے بھی اپنے کپڑے اتارنے شروع کر دیۓ ۔۔۔ جب ہم دونوں
بلکل ننگے ہو گئے تو وہ دوبارہ میری طرف آئی اور بولی چاہیئے تو یہ تھا کہ ہم اپنا
پروگرام بیڈ روم میں کرتے لیکن چونکہ آپ نے نازو پھوپھو کو یہیں چودا تھا تو میں نے
سوچا کہ میں بھی آپ سے یہیں مزہ لوں گی یہ کہا اور میرے پاس آ کر میرے گلے سے
لگ گئ اور اپنا ایک ہاتھ بڑھا کر خود ہی میرا لن پکڑ لیا اور اسے مسلنے لگی ۔۔۔۔۔ کم
سن حسینہ بڑی ہی مست ہو کر خود بخود یہ سارے کام کر رہی تھی ۔۔۔۔۔ پھر میں نے اس
کو صوفے پر لیٹنے کو کہا تو وہ بولی نہیں ٹیچر اس کام کے لیئے چونکہ میں نے آپ کو
ورغالیہ ہے اور خود کو چودنے کی ترغیب دی ہے اس لیۓ آپ نیچے لیٹو گے اور میں
آپ کے ساتھ اپنی پسند کا سیکس کروں گی اس لیئے اب آپ قالین پر لیٹ جاؤ چانچہ اس
سن کر میں قالین پر لیٹ گیا اب اس نے صوفے پر پڑا ایک ُکشن اٹھایا اورمیرے کی بات ُ
سر کے نیچے رکھ کر بولی ۔۔۔ آپ بس دیکھو اور انجواۓ کرو ۔۔۔ پھر وہ نیچے جھکی
اور میرے لن کواپنے ہاتھ میں پکڑ کر بولی ۔۔۔۔ ٹیچر تمھارے اس لن نے میری چوت میں
بڑی ہلچل مچائی ہے اس کو ہاتھ میں پکڑتے ہی میری چوت کے ہر گوشے سے خود
بخود پانی نکلنا شروع ہو جاتا ہے
پھر اس نے لن پر ایک کس دی اور بولی اس ظالم نے میری پھوپھو کی گانڈ میں گھس
کر ان کی گانڈ کے سارے ٹشو ڈیمج کر دیے تھے لیکن حیرت ہے کہ وہ اسکی اس
حرکت پر زرا بھی ناراض نہ تھیں بلکہ بہت خوش تھیں ۔۔۔ اور میں نے اندازہ لگا لیا کہ
کم ِسن حسینہ بڑی ہی گرم اور سیکسی لڑکی ہے اس دوران وہ میری ہی طرف دیکھ رہی
تھی پھر وہ بولی اس کی کیا وجہ ہے ؟ تو میں نے اس سے کہا کہ لن تمھارے سامنے
ہے تم خود اس سے پوچھ لو ۔۔ تو وہ بڑی سیکسی نظروں سے لن کی طرف دیکھ کر
بولی ۔۔۔۔۔ ٹیچر اسے کہو نا کہ یہ میرا بھی نازو باجی کی گانڈ جیسا حشر کرے ۔۔۔۔۔ اور
میری بھی چوت کے ایک ایک کر کے سارے ٹشو ادھیڑ کر رکھ دے ۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی
وہ میرے لن پر جھکی اور اس کے ٹوپے پر زبان پھیرنا شروع ہو گئی اور پھراپنا منہ
کھوال اور لن اندر لینے سے پہلے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔ ٹیچر یاسر کے بعد
یہ پہال لن ہے جو میرے منہ میں جا رہا ہے اور لن کو منہ میں لے لیا نے اپنے پانی
بھرے منہ میں لیکر اسے چوسنے لگی جس سے میرا لن پھول کر اور بھی موٹا ہو گیا
جیس ے جیسے وہ اپنی سلپری زبان کو میرے لن کےارد گرد پھیرتی گئی میرا لن مست ہو
کر اور بھی تنتا گیا اور پھرآہستہ آہستہ فل مستی میں آ گیا اور مست ناگ کی طرح اس
کے منہ کے سامنے لہرانے لگا اب اس نے لن کو نیچے سے پکڑا اور آہستہ آہستہ سرکل
میں پورے ٹوپے کو چاٹنا شروع کر دیا ۔ پھر اس نے اپنا منہ کھوال اور لن کو اندر لے
جا کر چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر چوسنے کے بعد لن سے منہ ہٹایا اور
بولی ۔۔۔ تمانرا لن بھی یاسر کی طرح بڑا نمک چھوڑ رہا ہے تو میں نے اس سے کہا کہ
یہ نمک نہیں ہے یہ لن سے نکلنے والی مزی ہے تو کہنے لگی یہ مزی ہی تو مزے کی
ہے یہ کہا اور لن کو دوبارہ اپنے منہ میں لے لیا سارا منہ مین لینے کی کوشش
کرنےلگی لیں وہ ایسا نہ کر سکی اور تھوڑی دیر چوسنے کے بعد بولی ٹیچر میں نے
پوری کوشش کی کہ تماہرا سارا لن اپنے منہ میں لے لوں لیکن یہ میرے منہ میں پورا
نہیں آ سکا پھر اپنی پھدی کی طرف اشارہ کر کے کہنے لگی منہ میں نہ سہی یہاں تو
پورا آ جاۓ گا نا۔۔۔۔ پھر بولی جی تو چاہتا ہے کہ ایک دفعہ تمایرا سارا لن اپنے منہ کے
اندر لے جاؤں پر۔۔۔ ڈرتی ہوں کہ کہیں اتنا موٹا لن لینے سے میرا دم ہی نہ گھٹ جاۓ ۔۔۔
کچھ دیر اور لن چوسنے اور سیکسی باتیں کرنے کے بعد وہ اُٹھی اور میرے منہ پر آکر
گھٹنوں کے بل بیٹھ گئ اور اپنی چوت میرے منہ سے جوڑ دی اور بولی۔۔۔ میری گرم
سن کر میں نے پہلے تو اس کی پھدی کا بغور جائزہ لیا ۔۔۔۔ پھدی کو چاٹو ۔۔۔ اس کی بات ُ
تو وہ ڈبل روٹی کی طرح پھولی ہوئی تھی پھر میں نے اپنے منہ سے زبان نکالی اور
عین اس کے دانے پر رکھ دی اوراسے چاٹنے لگا ۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد اس نے لزت آمیز
سسکیاں لینا شروع کر دیں ۔۔ آہ۔۔۔ہ ہ۔۔۔ہ ہ ٹیچر تم بڑے مزہ دے رہے ہو اور پھر کچھ دیر
بعد اس نے اپنی چوت کو میرے منہ پر رکھا اور میرے سر کو مضبوطی سے پکر کر
خود ہی آگے پیچھے ہو ہو کراپنی ساری چوت کو میرے منہ پر رگڑنے لگی اور ساتھ
گہرے گہرے سانس بھی لینے لگی اور پھر کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔۔۔ کم ِسن حسینہ کی چوت
نے میرے منہ پر کافی سارا گرم گرم پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔ ۔۔ میرے منہ پر چھوٹنے کے
بعد۔۔۔۔۔۔ وہ تھوڑا اوپر ہو کر ہانپنے لگی ۔۔۔ پھر اس نے اپنی چوت کو میرے منہ سے ہٹایا
اور کچھ دیر تک اپنے سانسیں بحال کرتی رہی پھر جب نارمل ہو گئی تو اس نے پاس
پڑی اپنی چادر سے میرے منہ پر لگی اپنی منی اچھی طرح صاف کی اور بولی ۔۔۔۔۔ ٹیچر
اب تماارے لن کی باری ہے اور میں تماےرا سارے کا سارا لن اپنی گرم چوت میں ڈالنے
لگی ہوں ۔۔۔۔ اس نے یہ کہا اور کھسک کر پیچھے ہونا شروع ہو گئی ۔۔۔۔ پھر کھسکتے
کھسکتے اپنی چوت عین میرے لن کے نشانے پر لے آئی پھر اس نے تھوڑا سا تھوک
اپنی انگلیوں پر لگایا اور یہ تھوک میرے ٹوپے پر ملکر بولی ۔۔۔ تیار ہو جاؤ ٹیچر میں
تماےرے لن پر بیٹھنے لگی ہوں ۔۔۔۔ اور پھر آہستہ آہستہ اپنی چوت کو میرے لن پر رکھ
دیا ۔۔۔ اور پھر بڑی احتیاط سے اس پر بیٹھنے لگی ۔۔۔ اور میرا لن اس کی چکنی چوت
میں پھنس پھنس کر جانے لگا ۔۔۔۔ ٹوپا اندر جاتے ہی اس نے ایک جھٹکا مارا اور ایک دم
سارا لن اپنی چوت میں لے لیا ۔۔۔ اور مجھے ایسے لگا کہ جیسے میرا لن کسی دھکتے
ہوۓ تندور میں چال گیا ہو مایا واقعہ ہی ایک بہت ہی گرم لڑکی تھی لن اندر جاتے ہی
اس نے ایک لزت آمیز سسکی لی اور بولی ۔۔۔۔ ٹیچر میں نے تما را سارا لن اپنی چوت
میں اتار لیا ہے ۔۔۔۔ ا ُف۔۔۔۔ یہ لن نہیں مزے کی دکان ہے ۔۔۔ آہ ٹیچر ۔۔۔۔ میری چوت میں
آگ اور بھی بھڑک اُٹھی ہے اور پھر وہ بے تابی سے لن پر اچھل کود کرنے لگی ۔۔۔
وہ کچھ دیر تک تو وہ ایسا کرتی رہی ۔۔۔ پھر شاید ایسا کرتے ہوئے تھک گئی اور وہ لن
سے نیچے اتر آئی اور بولی ۔۔۔۔۔ ٹیچر تما رے لن پر ُکودنے کی اور مجھ میں ہمت نہیں
ہے اب تم اوپر آ کر مجھے چودو!!!! ۔۔۔ اور جلدی سے نیچے قالین پر لیٹ گئی اور
دونوں ٹانگیں اوپر اُٹھا لیں ۔۔۔ اب میں بھی اُٹھا اور اپنے سر کے نیچے رکھا ہوا ُکشن اس
کی چوت کے نیچے رکھا جس سے اس کی پھولی ہوئی چوت ابھر کر اور سامنے آ گئی
اور ۔۔۔ پھر میں اس کے اوپر آ گیا اور اس کی دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا اور
اس کی موٹی پھدی کے اینڈ پراپنا ٹوپا رکھ کر ایک ہلکا سا دھکا لگایا لن پھسلتا ہوا اس
کی چکنی چوت میں اندر تک چال گیا ۔۔۔۔ نیچے سے مایا بولی ۔۔۔۔ ٹیچر ایسے پیار سے
نہیں چودو ۔۔۔۔ مجھے ۔۔۔۔ مجھے تو تم ۔۔۔۔ جنگلی درندوں کی طرح چودو۔۔ جیسے نازو
باجی کو چودا تھا اسی طرح میری پھدی کی چیر پھاڑ کر دو ۔۔۔ اس کی بات سن کر میں
نے اس کی چوت میں اپنی پوری طاقت سے اگال گھسا مارا جس سے میرا لن جڑ تک اس
کی چوت کی گہرائی میں ا تر گیا اور اس کی بچہ دانی کو زور دار ٹھوکر لگائی جس سے
اس نے ایک لزت آمیز چیخ ماری ۔۔۔۔ یس۔۔۔ یس۔۔۔ یسس ٹیچر ایسے ہی چودو ۔۔۔ اور
سن کر میں نے فل سپیڈ سے گھسے مارنے شروع کر مجھے ٹھنڈا کر دو آہ ہ ہ ۔۔۔ یہ ُ
دیئے اور اس کے ساتھ ہی اس کی نان سٹاب لزت آمیز سسکیاں تیز سے تیز تر ہونا
شروع ہو گئیں ۔۔۔ اس کی تنگ چوت بار بار میرے لن سے چمٹ جاتی اور پانی پہ پانی
چھوڑتی جا رہی تھی ۔۔ میرے پاور فُل جھکٹوں نے اس کی پھد ی کے انجر پنجر ہال کر
رکھ دیئے تھے اور خود میں بھی ان جھٹکوں کی وجہ سے پسینے میں نہایا ہوا تھا ۔۔۔۔
پھر کچھ دیر بعد وہ نیچے سے اچھلی اور میرے ساتھ چمٹ گئ اور اپنی دونوں ٹانگیں
میری کمر کے گرد لپیٹ لیں ۔۔۔ اور نیچے سے اس کی تنگ چوت تنگ سے تنگ تر ہونا
شروع ہو گئ ۔۔۔۔ اور اب وہ تیز تیز سسکیوں کے ساتھ ساتھ رونے بھی لگ گئی اور
روتے ہوۓ بولی ۔۔۔ بس بس۔۔۔ تم نے میری چوت ٹھنڈی کر دی ۔۔۔۔ آہ آہ ۔۔۔۔ اور ادھر اس
کی چکنی چوت نے پانی چھوڑنا شروع کیا ادھر میرے لن سے بھی پانی کی فوار نکلی
اور اس کی چکنی پھدی کو اور چکنا کر گئی ۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے اس کی گرم اور چکنی
چوت میں سارا پانی چھوڑ دیا اور اس کے اوپر ہی لیٹ کر گہرے گہرے سانس لینے لگا
وہ بھی بری طرح سے ہانپ رہی تھی ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد جب ہم دونوں کے سانس کچھ بحال
ہوۓ تو میں اس سے اُٹھ گیا اور تھوڑا دور جا کر بیٹھ گیا ۔۔۔ اس دوران وہ بھی نارمل ہو
گئ اور بڑے پیار سے میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ ہاں تو
مایا ڈارلنگ اب وعدے کے مطابق تم مجھے رابعہ کو ۔۔۔۔ چودنے کا منصوبہ بتاؤ ۔۔۔
سن کر وہ اپنی جگہ سےاُٹھی اور میرے پاس آ کر بیٹھ گئی اور پھر دھیرے میری بات ُ
دھیرے اپنے منصوبے سے آگاہ کرنے لگی جیسےجیسے وہ مجھے اپنا منصوبہ بتاتی
جاتی حیرت کے مارے میری آنکھیں کھلتی جاتیں اور آخرکا حیرت کے مارے میری
آنکھیں کھلتے کھلتے پھٹنے کے قریب ہو گئیں ۔۔۔ اس کے منصوبے کے مطابق ۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
)آخری حصہ (
منصوبہ تو مایا کا ٹھیک تھا پر اس میں کچھ خطرے کا بھی امکان موجود تھا ۔۔۔ چانچہ میں
نے جب اس بات کا ذکر اس سے کیا تو میری بات سن کر وہ ہنس پڑی اور کہنے لگی آپ
بھی عجیب آدمی ہو ٹیچر۔۔۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ رابعہ آپی کو چودیں بھی اور آپ کو
اس میں کوئی رسک بھی نہ اٹھانا پڑے ۔۔۔ پھر وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ دیکھو ابھی
اس جگہ اس وقت ۔۔۔ یہ جو ہم دونوں ننگے بیٹھے ہیں یہ بھی رسک لیکر ہی بیٹھے ہیں نا
۔۔۔ اور تھوڑی دیر قبل جو ہم نے سیکس کیا ہے اس میں رسک انوالو نہیں تھا کیا؟؟؟ ۔۔۔ پھر
کہنے لگی ٹیچر خود ہی بتاؤ ۔۔۔کیا یہ سب رسک کے بغیر ہی ممکن ہوا تھا ؟ اور میں نے
سن کر سر ہال دیا پھر اس کے بعد ہم دونوں نے اس منصوبے کے اس کی لمبی سی تمہید ُ
آخر کار ہم دونوں ہیبارے میں کافی دیر تک بحث کی تاہم طویل بحث و مباحث کے بعد ِ
اس نتیجے پر پہنچے کہ اس کام میں رسک لیئے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے ۔ جب یہ بات
فائنل۔ ہو گئی تو اچانک مایا نے اپنا ہاتھ بڑھا کر میرا لن پکڑ لیا اور بولی ۔۔۔ ٹیچر آپ
رابعہ آپی کی لو گے تو لو گے ۔۔۔۔ لیکن اس سے پہلے آپ میری پھدی کو تو ٹھنڈا کردو نا۔۔
تو میں نے قدرے حیرانی کا ڈرامہ کرتے ہوۓ مایا سے کہا۔۔۔ کہ ابھی تھوڑی دیر قبل ہی
تو تم کہہ رہی تھی کہ تمھاری پھدی ٹھنڈی ہو گئی ہے اور اب ۔۔۔۔۔۔۔ تو وہ میری طرف آنکھ
مار کر بولی ۔۔۔ ٹیچر وہ تھوڑی دیر پہلے کی بات ہے ۔۔۔۔ اب یہ پھر سے گرم ہو گئی ہے
اور پھر میرا لن مسلنے لگی تو میں نے اس سے کہا کیوں نہ مایا اس دفعہ میں تمھاری
گانڈ ماروں تو وہ ایک دم سیریس ہو کر بولی توبہ توبہ میں نے اپنی گانڈ نہیں پھڑوانی پھر
کہنے لگی ٹیچر۔۔ !!! تماارا یہ خوناک لن میری پھدی میں ہی جاۓ تو بہتر ہے اور اس کے
ساتھ ہی وہ نیچے جھکی اور میرا لن اپنے منہ میں لیکر چوسنے لگی اس دفعہ میں نے اس
کم سن حسینہ کی اس طرح پھدی ماری کہ وہ ۔۔ تڑپنے لگی اور میرے نیچے مچلنے
سنی اور جم کر چودائی کی لگی۔۔۔ چیخنے۔۔ چالنے لگی ۔۔ لیکن میں نے اس کی ایک نہ ُ
اور اس کے ساتھ ساتھ میں نے اس حسینہ کو ہر ہر زاویہ سے چودا تب جا کر اس کو کچھ
سکون مال اور پھر وہ واقعی ٹھنڈی ہوگئی اور پھر اس کے بعد میں اپنے گھر آ گیا ۔۔۔۔ اور
دشمن جاں ۔۔۔۔۔ رابعہ کے بارے میں ہی سوچنے ِ اپنے بستر پر لیٹ کر اس حاص ِل زیست
لگا ۔۔۔۔۔ پتہ نہیں مایا کا منصوبہ کامیاب بھی ہو گا کہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس اسی ادھیڑ پن میں
کروٹیں بدلتا رہا ۔۔۔۔۔۔۔
دوستو جیسا کہ آپ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ مایا کو پڑھانے سے پہلے میں یاسر
کے گھر اس کو پڑھانے بھی جایا کرتا تھا اور پھر وہاں سے ہو کر مایا کے ہاں جاتا تھا ۔۔
ب معمول یاسر کے گھر گیا اور روٹین کے مطابق ان کی ایک دن کی بات ہے کہ میں حس ِ
بیل دی تو جواب میں یاسر کی امی نے دورازہ کھوال ۔۔۔۔ دروازہ کھلتے ہی ہوا کا ایک
معطر سا جھونکا میرے نتھنوں سے ٹکرایا اور میں نے دیکھا تو میرے سامنے اپنے وقت
کی سب سے زیادہ سٹائلش ،شاندار اور سجیلی عورت ۔۔۔ یعنی کہ یاسر کی امی کھڑی تھی
ب معمول یہ کاال رنگ اس وقت انہوں نے اپنے پسندیدہ رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا اور حس ِ
ان کی گوری رنگت پر خوب جچ رہا تھا اور اس بغیر آستین کی قمیض میں وہ بڑی ہی
غضب ل گ رہی تھی ۔۔۔ اور باریک قمیض سے چھلکتا ہوا ان کا گورا بدن قیامت ڈھا رہا تھا
۔۔۔۔ میں نے ان کو ایک نظر دیکھا اور پھر میری نظریں ان کی بغیر آستین کی قیمض کے
کھلے گلے پر جا کر ِٹک گئیں ۔۔۔۔۔ اُف ۔۔۔فف ۔۔۔۔ ان کے کھلے گلے کی قیمض سے مموں
کی طرف جاتی ہوئ گہری ۔۔۔۔ سی لکیر آہ۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ اور پھر ان کے شانوں سے چھلکتا
ہوا ان کا پیارا سڈول بدن ۔۔۔ اور پیارے سے بدن میں طوفان مچاتے ہوۓ ۔۔۔۔ میڈم کی
بھاری چھاتیاں ۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ اور بھاری مموں سے نظر آتے ہوۓ میڈم کے موٹے نپلز ۔۔۔ قیامت
کا منظر تھا اور میں نے جب یہ سب دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا اور پھر میڈم پر ہزار جان
سے فدا ہو گیا ۔۔ اور آخر ان سے پوچھ ہی لیا کہ میڈم جی آج آپ کس پر قیامت ڈھانے جا
رہی ہیں ؟؟؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔زیادہ رالیں نہ ٹپکاؤ ۔۔۔۔۔ اور اندر چلو ۔۔۔
اور پھر مجھے اندر کی طرف دھکا دیکر خود دروازہ بند کرنے لگی ان کو سیریس سا
دیکھ کر میں بھی سیریس ہو گیا اور معمول کے مطابق چلتا ہوا سیدھا ان کے ڈرائینگ روم
میں پہنچ گیا اور ایک سنگل سیٹر صوفے پر جا کر بیٹھ گیا اور یاسر کا انتظار کرنے لگا
۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ ڈرائینگ روم میں داخل ہوئیں اور آتے ساتھ ہی بولیں یہ آج تم اتنے لیٹ
کیوں آۓ ہو؟؟ تو میں نے حیران ہو کر ان کو جواب دیا کہ میڈم جی زرا گھڑی کی طرف
سن کر وہ تھوڑا تو دیکھیں ۔۔۔ آج تو میں وقت سے بہت پہلے آ گیا ہوں میری بات ُ
کرائیں اور پھر میرے سامنے کھڑی ہو گئیں اور پھر میرے جواب کو نظر انداز کرتے مس ُ
ہو ۓ بولیں ہاں تو مسٹر شاہ اندر داخل ہوتے وقت آپ جناب کیا فرما رہے تھے ؟ تو میں
نے ایک بار پھر ان کے خوبصورت سراپے پر نظر ڈالی اور پُر ہوس لہجے میں کہا کہ
۔۔۔۔۔۔ کہ میڈم جی میں کہہ رہا تھا کہ اس قدر بن ٹھن کر آپ کس غریب پر قیامت ڈھانے جا
کرائیں اور اپنی ایک ٹانگ صوفے پر زیر لب مس ُ سن کر وہ ِرہیں تھیں ؟؟ ۔۔۔۔۔ میری بات ُ
رکھ بڑے ہی شہوت بھرے لہجے میں بولی ۔۔۔
اور پھر انہوں نے اپنا !!!وہ غریب تماررے عالوہ اور کون ہو سکتا ہے میری جان ۔۔
دوسرا گھٹنا بھی صوفے پر رکھا اور میرے اوپر چڑھتے ہوۓ بولیں ہاں تو مسڑ غریب
مجھے یہ بتاؤ کہ۔۔۔اس وقت میرے جسم کا کون سا حصہ زیادہ قیامت ڈھا رہا ہے؟؟ ان کو
اپنے اوپر چڑھتے دیکھ کر میں ان کا سوال بھول گیا اور گھبراۓ ہوے لہجے میں بوال ۔۔۔۔۔
ارے ۔۔۔ارے ۔۔ یہ کیا کر رہی ہیں آپ ۔۔۔ ۔۔۔۔ یاسر آنے واال ہو گا ۔۔۔۔۔ تو وہ اسی مخ ُمور
لہجے میں بولیں ۔۔۔۔ چنتا یہ کر میری جان ۔۔۔ یاسر گھر پر نہیں ہے ۔ تو میں نے ان سے کہا
کہ دوپہر کو تو وہ مجھے مال بھی تھا پر اس نے کہیں جانے کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا تو
وہ کہنے لگی دوپہر تک اس کو خود بھی پروگرام کے بارے میں کچھ پتہ نہیں تھا اس
لیئے وہ کیسے تم کو بتا سکتا تھا؟؟؟؟؟؟ تو میں نے الجھے ہوۓ لہجے میں ان سے پوچھا
کہ بتائیں نہ آخر یاسر گیا کہاں ہے ؟ تو وہ اسی نشیلی آواز میں کہنے لگی ۔۔ میری جان
یاسر اپنی منگیتر کے پاس گیا ہے ۔۔ تو میں نے کہا خیریت؟ تو انہوں نے اپنی لمبی زبان
منہ سے باہر نکالی اورمیرے دائیں گال کو چاٹ کر بولی ۔۔۔۔ وہ اس لیئے کہ اسے مایا نے
بالیا تھا اور میں نے ویسے ہی پوچھ لیا کہ مایا نے کیوں بُالیا تھا تو وہ قدرے جھنجھال کر
بولی۔۔ مایا نے اس لیئے بالیا تھا کہ اس کی پھدی میں خارش ہو رہی تھی اب سمجھے پھر
۔۔۔۔۔۔ یاسر اپنی !!! میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولیں ۔۔۔۔۔ سمجھا کرو نا میری جان
منگیتر کو چودنے گیا ہے تو میں نے سوچا ۔۔۔۔ کیوں نہ میں اپنے یار سے چدوا لوں ۔۔۔ پھر
وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ بول یارا ۔۔۔ چودے گا نہ مجھے ؟ تو میں نے دانت نکالتے
ہوۓ۔۔۔ ان سے کہا کیوں نہیں میڈم ضرور چودوں گا ۔۔۔ ۔۔۔۔ پھر ان سے پوچھا کہ آپ کی
نظر نہیں آ رہی ؟ تو وہ اسی ٹون میں بولیں چونکہ میں نے تم سے مروانی )چھوٹی (بیٹی
تھی اس لیۓ چھوٹی کو بھی یاسر کے ساتھ ہی بھیج دیا ہے ۔۔۔ پھر انہوں نے میرے منہ
کے ساتھ اپنا منہ جوڑ دیا اور ایک لمبی سی کس کی ۔۔۔۔ اور اس کے فورا ً بعد وہ میرے
اوپر سے اُٹھیں اور آلتی پالتی مار کے قالین پر بیٹھ گئیں اور ہاتھ بڑھا کر میری پینٹ کی
زپ کھولنے لگیں اور پھر فورا ً ہی پینٹ سے لن صاحب کو باہر نکال اور جلدی سے اپنے
منہ میں لے کر اسے چوسنے لگیں ۔۔۔۔ کچھ دیر تک لن چوسنے کے بعد وہ اُٹھی اور فٹ
سے اپنی شلوار اُتار دی اور اپنا منہ دوسری طرف کر کے میرے لن پر بیٹھنے لگیں تو
سن کر انہوں نے میری میں نے اس سے کہا ۔۔۔۔ میڈم جی مزید فور پلے نہیں کرنا ؟؟ یہ ُ
طرف منہ گھوما کر دیکھا اور کہنے لگی میرا خیال ہے اس کی ضرورت نہیں ۔۔۔۔ تو میں
نے کہا وہ کیسے ؟؟؟
تو وہ بجاۓ کوئ جواب دینے کے وہ فورا ً ہی نیچے جھک گئی۔۔۔۔ اور اپنے ہاتھ گھٹنوں
پر رکھ دیئے اور اپنی دونوں ٹانگیں کھول کر بولی ۔۔۔ چیک کر کے بتاؤ کہ مجھے مزید
کسی فور پلے کی ضرورت ہے کہ نہیں؟ اور پھر خود ہی تھوڑا سا میری طرف کھسک
آئیں ۔۔۔ اور اپنی چوت میرے سامنے کردی ۔۔ ان کو پاس دیکھ کر میں بھی صوفے سے
تھوڑا آگے ہوا نیچے جھک کر ان کی چوت کو دو انگلیوں کی مدد سے کھول کر
دیکھنے لگا۔۔۔۔ واؤؤؤ۔۔۔۔۔۔۔ ان کی چوت پانی سے لبا لب بھری ہوئی تھی اور کچھ پانی
چوت کے لبوں سے باہر آ ۔۔ آ کر لکیر سی بناتا ہوا ۔۔۔ ان کی ٹانگوں سے نیچے کی
طرف گر رہا تھا ۔۔۔۔۔ مزید یہ کہ ان کی چوت کے دونوں لب شہوت کی انتہا کی وجہ سے
پھڑک بھی رہے تھے ۔۔۔۔ منظر اتنا دلکش اور نظارہ اتنا پیارا تھا کہ میں نے بے اختیار
اپنی زبان ان کی چوت پر پھیرنا چاہی تو میرا ارادہ بھانپ کر وہ کہنے لگی ۔۔۔ نہ نہ
میری جان ۔۔۔۔ میری پھدی میں اپنی زبان نہ ڈالنا ۔۔۔ تو میں نے حیران ہو کر ان سے
پوچھا وہ کیوں میڈم جی ؟ تو وہ مست آواز میں بولی ۔۔۔۔ وہ اس لیئے کہ ۔۔۔ایسا کرنے
سے۔۔۔۔تمہاری زبان پر چھالے پڑ جائیں گے ۔۔۔ ان کی یہ بات سن کر میں سمجھ گیا کہ
اس وق ت میڈم حد سے زیادہ گرم ہیں ۔۔۔ چانچہ میں نے ان کی چوت چاٹنے کا پروگرام
ختم کر دیا اور پھر۔۔۔ بڑے غور سے ان کی چوت کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔ ۔۔۔ دیکھا تو ان کی
چوت پر تازہ شیو کے نشان نظر آ رہے تھے ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا میڈم آپ نے آج
ہی شیو کی ہے نا۔۔؟؟؟ تو وہ بڑے معنی خیز انداز میں کہنے لگیں ہاں یار آج نہانا بنتا تھا
اس لیے نہانے کے ساتھ ساتھ چوت کو بھی بالوں سے پاک کر لیا ۔۔ اور ان کی یہ بات
سن کر میں سمجھ گیا کہ ۔۔ میڈم اتنی گرم کیوں ہو رہی تھی قصہ یہ تھا کہ آج ہی میڈم ُ
کے پیڑیڈز ختم ہوۓ تھے اور جیسا کہ آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ عام طور پر پیڑیڈز
سے پہلے اور پیریڈز کے بعد عورت بڑی گرم ہوتی ہے ۔۔ اور یاسر کی امی چونکہ ایک
بڑی ہی زبردست سیکسی عورت تھی اس لیئے میڈم کی پھدی بطور سپیشل کیس گرمی
کے کارن ۔۔۔ تندور بنی ہوئی تھی ۔۔ ۔۔۔۔ چوت سے ہوتے ہوۓ جب میری نظر ان کی
خوبصورت اور موٹی گانڈ پر پڑی تو پھر میں نے دیکھ کہ ان کی گانڈ کے آس پاس کے
ایریا میں کچھ بال رہ گئے تھے یہ دیکھ کر میں نے ان سے کہا میڈم آپ کی چوت تو
صاف ہے پر گانڈ پر ابھی بھی تھوڑے سے بال رہ گئے ہیں تو وہ کہنے لگی یار وہ بھی
صاف کر لوں گی پر ابھی مجھے اپنے لن پر بیٹھنے دو ۔۔۔۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنا ہاتھ پیچھے کر کے میرے لن کو پکڑ لیا اور کھسک کر
لن کے اوپر آ گئی پھر لن کو اپنی چوت کے لبوں پر رگڑا اور پھر تھوڑا اندر لے جا کر
اسے اپنی چوت کے پانی سے تر کر لیا پھر اسے دوبارہ چوت پر سیٹ کیا اور پھر آہستہ
آہستہ نیچے کی طرف دباؤ بڑھانے لگی اور پھر آرام آرام سے میرے لن کو اپنی چوت
میں لینے لگی ۔۔۔ آخر تھوڑا تھوڑا کر کے انہوں نے میرا سارا لن اپنی چکنی پھدی میں
اتار لیا ۔۔۔ جیسے ہی میرا لن جڑ تک ان کی چکنی چوت میں گھسا ۔۔ تو انہوں نے مستی
میں ڈوبی ہوئی ایک زور دار چیخ ماری ۔۔۔ آآآہ۔۔۔۔ اُففف۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔ اسکے ساتھ ہی ان کی
چوت نے میرے لن کو اپنی گرفت میں کَس لیا ۔۔ اور ان کی تنگ ۔۔۔۔ چوت میرے لن کے
گرد اور بھی تنگ ہوتی چلی گئی ۔۔۔ پھر انہوں نے صوفے کے دونوں بازؤں پر اپنے ہاتھ
رکھے اور بڑی بے صبری سے میرے لن کو اپنی پھدی میں اِن آؤٹ کرنے لگی ۔۔۔۔ پہلے
پہل تو وہ آرام آرام سے گھسے مارتی رہی پھر ان کے گھسوں میں بتدریج تیزی آتی چلی
گئ تیز۔۔۔ تیز۔۔۔ اور ۔۔۔ تیززززز ۔۔۔۔ اور ان گھسوں کے ساتھ ساتھ اب ان کی سانسں بھی
تیز ہونے لگیں اور ۔۔۔ کچھ دیر بعد ان کا سانس دھونکنی کی طرح چلنے لگی اور اس
کے ساتھ ساتھ ان کی پھدی کی گرفت بھی میرے لن پر ٹائیٹ سے ٹائیٹ تر ہوتی چلی گئ
۔۔ اور پھر وہ مستی کے عالم میں لن پر بے دریخ گھسے پہ گھسہ مارنے لگیں اور ان
کے ان نان سٹاپ گھسوں سے میرا بہت برا حال ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔ اور آخر ان کی لچکیلی ،گرم
اور مالئم پھدی کی گرمی کی تاب نہ ال تے ہوۓ میرے لن نے پانی چھوڑنا شروع کر دیا
۔۔۔۔ جو پتہ نہیں کیسے انہوں محسوس کر لیا اور اونچی آواز میں بولیں ۔۔۔۔۔ شا ہ ہ ہ ہ ہ
۔۔۔۔۔ تمایرے لن کا شاور میری پھدی میں بڑی ٹھنڈ ڈال رہا ہے ۔۔۔ شاہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔ میری پھدی
میں اور بھی پانی چھوڑ ۔۔۔ اور پھر انہوں نے ایک دم سے اپنے گھسوں کی سپیڈ
خطرناک حد تک تیز کر دی ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔۔ اچانک لزت آمیز سسکیوں کے ساتھ ہی ان
کی پھدی نے بھی پانی چھوڑنا شروع کر دیا پتہ نہیں ان کی چوت میں اتنا پانی کہاں سے
آ گیا تھا کہ ان کی چوت پانی چھوڑتی گئی ۔۔۔۔۔۔ چھوڑتی گئی ۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں
نے میرے لن پہ گھسے مارنے بند کر دیئے۔۔۔۔ اور تھکے تھکے انداز میں لن چوت میں
لیئے ہی میرے اوپر بیٹھ گئیں ۔۔۔۔ اور صونے کے دونوں بازؤں کو مضبوطی سے پکڑ
کر اپنا سانس درست کرنے لگی ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد جب ان کا سانس کچھ بحال ہوا تو وہ
میرے لن سے اُٹھی اور میرے سامنے قالین پر جا کر لیٹ گئیں ۔ گو کہ ان کے ساتھ میرا
چودائی کا یہ سیشن تھوڑی دیر ہی چال تھا لیکن ان کے ساتھ ہوا سیشن میرے لیئے بڑا
ہی یادگار بن گیا تھا اور یہ چودائی تھی بھی بڑی طوفانی اور زبردست اتنی زبردست کہ
۔۔۔ مت پوچھو یارو ۔۔۔۔ ادھر میڈم کو لیٹے ہوۓ کافی دیر ہو گئی تھی لیکن ابھی تک ان کا
۔۔۔ سانس بحال نہ ہوا تھا ۔۔۔۔ اور میں صوفے پر ٹیک لگاۓ اس سیکسی عورت کے سانس
لیتے ہوۓ سینے کو زیر و بم طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔ کیا مست نظارہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس طرح مزید کچھ دیر اور گزر گئی ۔۔۔ پھر جب وہ پوری طرح ریلکس ہو گئ تو وہ
قالین سے اُٹھیں اور میرے پاس آ گئ اور مجھے صوفے سے آٹھا کر اپنے سینے کے
ساتھ لگا لیا اور بولی ۔۔۔۔ تم کو پتہ ہے کہ میری پھدی کل سے تمھارے لن کی دھائیاں دے
رہی تھی اور اس کا گرمی کے مارے بہت برا حال ہو رہا تھا ۔۔۔ تمارا لن لیکر شکر ہے
کہ اب اسے کچھ ٹھنڈ پڑ گئی ہے اور پھر انہوں نے مجھے ایک بھر پور کس دی اور
بولی تم بیٹھو میں تمھارے لیئے جوس التی ہوں جو میں نے یاسر کے جانے کے بعد ہی
بنا کر رکھ لیا تھا جیسے ہی وہ جانے کے لیئے ُمڑی تو ویسے ہی میری نظر اپنے پینٹ
کی طرف چلی گئ تو کیا دیکھتا ہوں کہ میری ساری پینٹ ان کی اور میری منی سے
لتھڑی ہوئ تھی اور چونکہ چودائی کے وقت انہوں نے مجھے پینٹ اتارنے کا موقعہ بھی
نہ دیا تھا اور صرف لن باہر نکال کر اس پر بیٹھی تھیں اس لیے پینٹ کی زپ کے آس
پاس کا سارا عالقہ منی کی وجہ سے کافی خراب ہو گیا تھا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ان کو
مخاطب کرتے ہوۓ کہا کہ میڈم جی دیکھیں نا آپ کی چوت کے پانی سے میری پینٹ
سن کر وہ پیچھے ُمڑی اور میرے پاس کھڑی ہو کر پینٹ کا خراب ہو گئ ہے یہ بات ُ
جائزہ لینے لگیں ۔۔۔ پھر انہوں نے میری طرف دیکھا اور شرارت سے مسکرا کر بولی
۔۔۔۔ غور سے دیکھو مسٹر تماپری پینٹ پر میری ہی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بلکہ تما ری اپنی منی
بھی لگی ہوئی ہے پھر کہنے لگی اپنی پینٹ اتار دو میں ایک منٹ میں دھو کر ڈائرہ میں
سکھا دوں گی پھر اس کو پریس کر کے پہلے جیسا کر دوں گی ۔۔۔ یہ کہہ کر انہوں نے
خود ہی میری ینٹ اتار دی اور اپنے ساتھ لے گئ کچھ دیر بعد میں نے واشنگ مشین
سنی اس کے تھوڑی دیر بعد وہ ٹرے میں ایک جگ اور دو گالس جوس چلنے کی آواز ُ
لیکر آ گئیں اور میرے پاس بیٹھ کر بولی تم جوس پیو میں ابھی آئی لیکن میں نے کہا میڈم
آپ میر ے ساتھ جوس تو پی لو یہ سن کر انہوں نے ایک ہی سانس میں سارا گالس چڑھا
لیا اور بولی میں ابھی آئی تو میں نے پیچھے سے آواز دی کہ پینٹ کو پریس میرے
سامنے کرنا تو وہ بولی ٹھیک ہے اور باہر چلی گئ میں نے جوس کا گالس اٹھایا اور
پینے لگا۔۔
کچھ دیر بعد جب وہ ڈرا ئینگ روم میں داخل ہوئی تو ان کے ہاتھ میں میری پینٹ اور ایک
موٹا سا کپڑا پکڑا ہوا تھا جبکہ دوسرے ہاتھ میں استری پکڑی ہوئی تھی انہوں نے میرے
سامنے قالین پر وہ موٹا سا کپڑا بچھایا اور اور پھر اس پر میرے پینٹ بچھا دی اور اس
کے بعد انہوں نے ساکٹ میں استری کا پلگ لگایا اور پھر اس کے گرم ہونے کا انتظار
کرنے لگی ۔۔۔ کچھ دیر بعد انہوں نے استری پر ہاتھ لگا کر چیک کیا اور اس کے بعد
میرے سامنے ہی وہ بیٹھ کر میری پینٹ کو استری کرنے لگی اور میں بڑے غور سے ان
کو ایسا کرتے ہوۓ دیکھنے لگا جب وہ جھک کر پینٹ کے اینڈ تک استری پھیرتی تو
اس سے ان کی موٹی گانڈ نمایاں ہو جاتی لیکن گانڈ کے آگے قمیض ہونے کی وجہ سے
میں اس نظارے سے پوری طرح لطف انداز نہ ہو سکتا تھا سو میں نے ان سے کہا میڈم
کیا یہ ہو سکتا ہے کہ آپ قمیض اپنی شلوار میں ڈال کر استری کریں وہ وہ میری طرف
دیکھ بولی جی بلکل ہو سکتا ہے اور اگر آپ فرمائیش کریں تو پیچھے سے شلوار اتاری
بھی جا سکتی ہے تو میں نے ان سے کہا میڈم نیکی اور پوچھ پوچھ ۔۔۔۔۔ یہ سنتے ہی
انہوں نے اپنی شلوار اتاری اور قمیض اوپر کرکے میری پینٹ استری کرنے لگیں ۔۔۔۔
جس سے ان کی موٹی اور خوبصورت گانڈ مجھے بلکل واضع اور صاف طور پر نظر آ
نے لگی جسے دیکھ کر میرا لن میں ہلچل مچ گئی۔۔ اور میں صوفے سے نیچے اتر آیا
سن اور ان کی گانڈ پر ہاتھ لگا کر بوال میڈم آپ کی گانڈ بڑی کیوٹ اور پُر کشش ہے یہ ُ
کر انہوں نے میری طرف دیکھا اور بولی سیدھا کہو کہ تمھارا دل میری گانڈ پر آ گیا ہے
اور ہنس پڑی ۔۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا یوں ہی سمجھ لو ۔۔۔ لیکن یہ بتاؤ کہ میرا یہ موٹا
لن آپ کی گانڈ میں چال جاۓ گا ؟ تو وہ کہنے لگی جانا تو چاہئے ۔۔۔۔ تو میں نے کہا کہ
سن کر وہ سوچ لو میڈم میرا لن بہت بڑا اور کافی موٹا ہے ۔۔۔۔ سہہ لو گی ؟ میری بات ُ
استری کرتے کرتے ُرک گئ اور ایک دم پیچھے ُمڑی اور میرے لن کو اپنے ہاتھ میں
سنو میری جان ۔۔۔ تمھارا یہ لن چھوٹی چھوٹی بچیوں اور گھریلو ٹائپ پکڑ کر بولی ۔۔۔۔ ُ
عورتوں کے لیئے بڑا اور موٹا ہو گا جبکہ میری جیسی میچور اور کھالڑی عورت کے
لیئے یہ ایک نارمل سائز ہے ۔۔۔۔
سن کر میں حیران رہ گیا اور بوال ۔۔ آپ میرے لن کو چھوٹا کہہ رہی ہیں تو ان کی بات ُ
وہ ہنس کر بولی ۔۔ ہاں میں تمھارے لن کو چھوٹا کہہ رہی ہوں تو میں نے کہا وہ کیوں ؟
تو وہ ایک دم سیریس ہو کر بولی ۔۔۔۔ شاہ یو نو ۔۔۔ میرا خاوند سعودی عرب میں ہوتا ہے
۔۔۔۔ اور شاید تم کو معلوم نہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ کچھ عرصہ سعودیہ میں رہ کر
سن لو کہ میرے خاوند وہاں ایک پرائیویٹ کمپنی میں انجنئیر ہیں آئی ہوں ۔۔۔ اور یہ بھی ُ
۔۔۔۔ کہنے کا مطلب یہ کہ وہ کوئی مزودوری میں نہیں گئے اور تم کو پتہ ہے کہ وہاں یہ
واحد پاکستانی ہیں باقی دوسرے ممالک کے لوگ ہیں پھر اپنی آنکھ دبا کر بولی ۔۔۔۔ وہاں
میں نے عربیوں کا چیک کیا ہے ۔۔ ان کے لن کے آگے تمھارا یہ لن مزاق لگتا ہے ۔۔۔ تو
میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کے میاں کو ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ارے یار ۔۔۔۔۔ اگر ان کو
پتہ ہوتا تو آج میں ان کی بیوی ک ہاں ہوتی ۔۔۔۔ پھر خود ہی انہوں نے اپنا موضوع تبدیل کیا
اور میرے لن کی طرف اشارہ کر کے بولی میرے خیال میں اصل چیز لن کی کیپ ہوتی
ہے ۔۔۔ اگر یہ اندر چلی جاۓ تو باقی ڈنڈا بھی خود بخود چال جاتا ہے پھر میری طرف
دیکھ کر بولی ۔۔۔ سچ بتاؤ گانڈ کا ُموڈ ہے ؟ تو میں نے اثبات میں سر ہال دیا تو وہ کہنے
لگی مار لو یار ۔۔۔ میں نے بھی بڑے عرصے سے گانڈ نہیں مروائی اور پھر وہ اُٹھی اور
استری اور موٹا کپڑا پکڑ کر بولی میں زرا ان کو رکھ کر آتی ہوں اور وہاں سے چلی
گئ ۔۔۔۔ جب وہ واپس آئی تو ان کے ہاتھ میں سرسوں کے تیل کو بوتل تھی جسے انہوں
نے میرے پاس رکھا اور بولی میری گانڈ مارنے سے پہلے اس پر خوب آئل لگا لینا ۔۔۔ تو
میں نے کہا میڈم جی ابھی تو آپ کہہ رہی تھیں کہ آپ کے لیئے میرے لن کا سائز نارمل
ہے تو اگر میرا لن نارمل ہے تو تھوک سے ہی جانے دو نا ۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر
بولی۔۔ ۔ میری بات کا غصہ کر گئے ہو جان؟ ۔۔۔۔ پھر انہوں نے میرے لن پر چومی دی
اور بولی اصل میں وہاں (عرب میں) میں نے سچ ُمچ اتنے بڑے بڑے لن لیئے ہیں کہ ۔۔۔
تمھارا لن ان کے مقابلے میں واقعی ہی چھوٹا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے
لحاظ سے تمھارا لن تباہی ہے ۔۔۔۔ اور پھر انہوں نے میرے لن کو تھوڑا سا چوسا اور پھر
آئل کی شیشی لیکر لن پر انڈیل دی اور اچھی طرح مساج کرے اس کے چاروں طرف مل
دیا پھر انہوں نے وہی آئل والی بوتل میرے ہاتھ میں پکڑائی اور کہنے لگی اب تم اسے
میری گانڈ میں اندر تک لگا دو اور میں نے ان سے بوتل لیکر ان کی گانڈ کے اندر تک
آئل لگا دیا اور پھر انہوں نے صوفے پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے اور اپنی گانڈ پیچھے کی
طرف نکال کر بولی مجھے ڈوگی سٹایئل میں گانڈ مروانے کا مزہ آتا ہے اور پھر بولی
ویسے تم کو گانڈ مارنے کے لیئے کون سا سٹائل زیادہ پسند ہے؟؟ تو میں نے کہا میڈم
جی گانڈ تو گھوڑی بنا کر مارنے میں ہی مزہ ہے تو وہ کہنے لگی میری دوست ہے نا ۔۔۔۔
وہ جو ا س دن گولیاں الئی تھی اسے بنڈ کے نیچے تکیہ رکھ کر اور ٹانگیں کاندھوں پر
رکھوا کر گانڈ مروانے کا مزہ آتا ہے تو میں نے اس سے پوچھا وہ بھی گانڈ مرواتی ہیں
؟ تو وہ بولی ہاں اس میں حیران ہونے کی کون سی بات ہے ۔۔۔۔۔ ہر سیکسی لیڈی گانڈ
ضرور مرواتی ہے اور پھر میرا لن ہاتھ میں پکڑ لیا اور اپنے سوراخ پر رکھ کر بولی ۔۔۔۔
بڑے عرصے بعد لے رہی ہوں اس لیئے پہال پہال دھکہ۔۔۔۔ذرا۔۔۔ دھیرے دھیرے لگانا ۔۔۔۔۔۔
اور میں نے ان کی آئیل سے بھرے ہوۓ سوراخ پر رکھ ہوۓ ٹوپے پر ہلکا سا دباؤ ڈاال
تو ٹوپا سلپ ہو کر ان کی گانڈ کے ِرنگ میں پھنس گیا اس کے ساتھ ہی میڈم نے ایک
لزت بھری سسکی بھری ۔۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔ سسس ۔۔۔ پھر بولی تھوڑا اور آرام سے اندر کرو نا ۔۔۔
سن کر میں نے ایک اور ہلکہ سا دھکا لگایا اور لن کا کیپ تھوڑا اور اور ان کی بات ُ
سلپ ہو کر ان کے سوراخ میں اتر گیا ۔۔۔۔ انہوں نے ایک اور چیخ دار سسکی
لی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آآآآآآآآہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔ امممم ۔۔۔ ان کی گانڈ اندر سے بڑی گرم اور تیل کی وجہ
سے کافی چکنی ہو چکی تھی اس لیۓ مجھے اپنا لن ان کی گانڈ کے اندر کرنے میں
کسی خاص تردد سے کام نہ لینا پڑا ۔۔۔۔۔۔پھر کچھ ۔۔۔۔ سیکسی سی آوازیں نکالنے کے بعد
انہوں نے اپنا منہ پیچھے کی طرف کیا اور بولی تماپرا کیپ میری گانڈ میں ُگھس گیا ہے
اس لیئے اب ڈرنے کی بات نہیں ۔۔۔۔اب زرا جاندار گھسے مارو۔۔۔ اور مجھے مزہ دو ۔اور
سن کر میں نے پہلے تو بڑے آرام سے لن کو ان کی گانڈ خود بھی مزہ لو۔۔۔ ان کی بات ُ
کی طرف پُش کیا تو لن تھوڑا سا اور ان کی گانڈ میں چال گیا اسی طرح کرتے کرتے میں
نے سارا لن ان کی گانڈ میں اتار دیا پھر میں نے اپنے لن کو باہر کی طرف کھینچا اور
ایک طاقتور گھسا مارا اور لن کو جڑ تک ان کی گانڈ میں اتار دیا ۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے
بعد میں نے ان اپنے لن کو ان آؤٹ کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ چونکہ وہ پہلے بھی کافی دفعہ
میرے سے بھی موٹے لنوں سے اپنی گانڈ مروا چکی تھیں اس لیئے ان کو بس شروع میں
کیپ کے اندر جانے تک ہی تھوڑی سی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا اور پھر اس کے بعد تو
انہوں نے میرے لن کو خوب انجواۓ کیا اور اس کے ساتھ ساتھ مجھے اور تیز گھسے
مارنے پر اکساتی بھی رہیں ۔۔۔ اور کہتی رہی ۔۔۔ شاباش میرے شیر ۔۔۔۔ اور زور سے چود
میری گانڈ ۔۔ مار دے ۔۔۔ میری گانڈ کو پھاڑ دے اور خاص کران کے منہ سے ایسی
زبردست سیکسی اور لزت آمیز آوازیں برآمد ہوتیں کہ اپنے آپ میرے گھسوں کی رفتار
تیز سے تیز تر ہوتی چلی گئ اور پھر انہی گھسوں کے درمیان میں نے محسوس کیا کہ
میرا لن منی چھوڑنے واال ہے سو میں نے ان کو بالوں سے پکڑا اور فُل پاور سے
گھسے مارنے شروع کر دیۓ ۔۔۔ تجربہ کار میڈم سمجھ گئی کہ میں بس چھوٹنے واال ہوں
سو انہوں نے مجھے مزید اکسانا شروع کر دیا اور کہنے لگی ۔۔۔۔۔ زور سے مار ۔۔۔ سالے
جان لگا کر میری گانڈ مار ۔۔۔۔ایسی مار ۔۔۔ کہ میں عربوں کی چودائی بھول جاؤں اور بس
یہی یاد رکھوں کہ تم نے میری بے دردی سے گانڈ ماری تھی اور اس کے ساتھ ہی انہوں
نے مستی میں آ کر خود ہی اپنی گانڈ کو میرے لن پر مارنا شروع کر دیا ۔۔۔ اور پھر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے پوری جان لگا کر فُل سپیڈ سے اپنے آخری آخری گھسے ۔۔۔۔۔۔ مارے ۔۔۔۔
جنکو کو انہوں نے بڑا انجواۓ کیا اور بولی ۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔ہ۔۔۔ہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سسس۔۔۔۔۔ ہوں۔۔۔۔۔ ں ں ۔۔۔۔
ہاں اس طرح چود نہ ۔۔۔۔۔ اُف ۔ف ۔ف اس طرح اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی گانڈ
کو میرے لن کے گرد کسنا شروع کر دیا اور ان کی چکنی گانڈ کی گرفت میں آ کر
میرے لن نے ایک زوردار جھٹکا مارا اور میں نے اپنی ساری کی ساری منی ان کی گانڈ
میں چھوڑ دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میڈم کو چودنے اور ان کے ساتھ گپ شپ میں پتہ ہی نہ چال کہ کب وقت بیت گیا یاسر
کی امی ایک ایسی لیڈی تھی کہ جس کی صحبت میں بندہ کبھی بھی بور نہیں ہو سکتا تھا
اور یقین کریں ان کے ساتھ سیکس کے بعد کی گفتگو ۔۔۔۔ سیکس کرنے کا مزہ دوباال کر
دیتی تھی ۔۔۔ سو میں ان کے پاس بیٹھا تو بیٹھا ہی رہا اور مجھے وقت گزرنے کا احساس
تک نہ ہوا۔۔۔۔۔ پھر ایک موقع پرجب وہ کسی کام کے سلسلہ میں اُٹھی تو میری نظر ویسے
ہی گھڑی پر پڑ گئ اور دیکھا تو مایا کے گھر جا کر پڑھانے کا ٹائم بھی یہیں بیت گیا تھا
۔۔۔ پھر مجھے اس بات کا بھی خدشہ محسوس ہوا کہ کہیں یاسر نہ آ جاۓ دل تو نہیں کر
رہا تھا لیکن پھر میں وہاں سے اُٹھا اور یاسر کی امی سے اجازت لی دل اس کا بھی نہیں
کر رہا تھا لیکن دونوں کو یاسر کے آنے کا خدشہ تھا اس لیئے ہم ایک دوسرے سے بغل
گیر ہوۓ اور دو چار لمبی لمبی کسنگ کرنے کے بعد میں ان سے ہاتھ مال کر باہر نکل
گیا ۔۔ چونکہ مایا کی ٹیوشن کا وقت بیک میڈم کے ساتھ گزر گیا تھا اس لیئے میں وہاں
سے نکل کر اپنے گھر چال گیا اوروہاں جا کر اپنی پڑھائی کرنے لگا اگلے دن یاسر سے
ہوتا ہوا مایا کے گھر چال گیا وہ مجھے دیکھ کر بڑے پیار سے مسکرائی اور بیٹھ کر
دشمن جاں بھی آ گئ لیکن اس کی پوزیشن ابھی بھی وہی تھی ِ پڑھنے لگی کچھ دیر بعد وہ
۔۔۔ یعنی کہ زمیں جنبند نہ جنبند ۔۔۔۔ والی ۔۔ اس کے چہرہ پر ویسی ہی نخوت چھائی تھی
وہی جارحانہ تیور تھے۔۔۔اور ویسا ہی تکبر۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کی آنکھوں میں وہی
جانی پہچانی نفرت بھری تھی جسے دیکھ کر میں بڑا مایوس ہوا اور چپکے سے مایا کو
سن کر وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔ بوال کہ یار مایا تمھاری آپی کی ابھی بھی وہی اکڑ ہے ۔۔۔۔۔ یہ ُ
کہا تھا نا ٹیچر کہ ٹرسٹ می ۔۔۔۔۔ آپ کا کام ہو جاۓ گا ۔۔۔ تو میں نے اس سے تھوڑی بے
چارگی سے کہا کہ دیکھو نا مایا میں اس کے رویے میں رتی بھر بھی فرق نہیں دیکھ رہا
سن کر مایا تھوڑا جھنجھال کر کہنے لگی کہا ..۔۔۔ ٹیچر۔۔۔ ٹیچر ۔۔۔ ایک دفعہ۔۔۔۔ میری بات ُ
سن کہا جو ہے کہ اپ کو فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں پھر بھی آپ ۔۔۔ مایا کی بات ُ
کر اور اس کا رویہ دیکھ کر میں نے نہ چاہتے ہوۓ بھی اپنا ٹاپک چینج کر دیا ۔۔۔ اس دن
اس کے عالوہ ہمارے درمیان اور کوئی خاص بات نہ ہوئی۔۔۔ لیکن دل میں انجانے
وسوسوں اور اندیشوں نے بدستور گھیرا ڈالے رکھا ۔۔۔۔۔۔ ٹیوشن کے بعد میں جب گھر کی
طرف آ رہا تھ ا تو تب بھی میرے زہن مین یہی بات گھوم رہی تھی ۔۔ اس کے باوجود کہ
میرے پاس مارنے کے لیئے پھدیوں کی کوئ کمی نہ تھی پھر بھی میرا لن اسی ایک
پھدی (رابعہ ) پر اٹکا بلکہ لٹکا ہوا تھا کہ بس یہی پھدی لینی ہے ۔۔۔۔۔
اور رابعہ تھی بھی ایک عام سی خاتون لیکن پتہ نہیں کیوں مجھے یہ عام سے خاتون
بڑی ہی خاص لگتی تھی اور میری سوئی اسی ایک خاتون پر جا کر ایسی اٹکی ہوئی تھی
کہ اب وہاں سے ہلنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔۔۔۔ اور میں اپنے دل کے ہاتھوں سخت
مجبور تھا میں انہی سوچوں میں ُگم اپنے گھر کے دراوازے پر پہنچا تو کہ اچانک
مجھے اپنے پیچھے سے ملک صاحب کی کرخت آواز سنائی دی وہ میرا نام لیکر مجھے
پکار رہے تھے اور جب میں نے ُمڑ کر پیچھے کی طرف دیکھا تو ملک صاحب بڑے
زور زور سے ہاتھ ہال کر مےھک اپنی طرف آنے کا کہہ رہے تھے ملک صاحب جیسا
بندہ مجھے بالئے اور میرے جیسا کمزور بندا ان کے پاس نہ جاۓ ۔۔۔۔ ایسے تو حاالت
نہیں تھے اور نہ میری اتنی جرأت تھی سو میں بھاگ کر ان کے پاس پہنچا تو وہ مجھ
سے تھوڑا تیز لہجے میں بولے یار میں نے تم کو کتنی آوازیں دیں ہیں پر پتہ نہیں تم کس
دینا میں گم تھے تو میں نے ا ن سے اس بات پر سوری کی اور بوال ۔۔۔۔۔۔ ُحکم کریں
جناب کہ آپ مجھے کیوں بال رہے تھے تو وہ بغیر کسی تمہید کے بولے یار اندر جا کر
مودے کا بائیک لو اور جلدی سے بوہڑ بازار سے اپنی چاچی کی دوائی لے آؤ کہ وہ
مجھے یہاں سے نہیں مل رہی ہے اور ساتھ ہی کچھ پیسے میرے ہاتھ میں تھماتے ہوۓ
بولے یار میں تم کو تکلیف نہ دیتا پر تم کو تو پتہ ہی ہے کہ کہ گاؤں میں ماں جی کی
طبیعت سخت خراب ہے اس لیئے آج صبع مودا سلطانہ کو لیکر گاؤں چال گیا ہے
پروگرام تو میرا بھی تھا لیکن عین وقت پر تمھاری چاچی کی طبیعت کچھ زیادہ ہی بگڑ
گئی تھی جس کی وجہ سے مجھے یہاں ہی ُرکنا پڑا تو میں نے ان سے کہا کہ ملک
صاحب بتائیں کہ دوائی کون سی النی ہے؟؟؟؟۔۔۔ تو وہ کہنے لگے کہ تم بائیک نکالو میں
بہو کو کہتا ہوں وہ تم کو دوائی والی سلپ دے دے گئی پھر انہوں نے اندر کی طرف منہ
۔۔۔شاہ کو وہ دوائی والی سلپ دے دو اور جب میں بائیک نکال !کر کے کہا کہ بہو رانی
رہا تھا تو اس نے دروازہ پر آ کر وہ سلپ مجھے پکڑا دی جسے میں جیب میں ڈاال اور
موٹر سائکل سٹارٹ کر کے بوہڑ بازار کی طرف چل پڑا اور بھاگم بھاگ دوائی لیکر
واپس موٹر سائیکل دوڑاتا ہوا ملک صاحب کے گھر آ گیا اور جب ان کی بیل دی تو
بھابھی باہر نکلی اور مجھ ے دیکھ کر سارا دروازہ کھول دیا تا کہ میں بائیک کو اندر ال
سن کر ملک صاحب بھی کمرے سے دوڑتے آۓ اور بولے سکوں موٹر سائیکل کی آواز ُ
۔۔۔ دوائ لے آے ہو پُتر ؟ تو میں نے باقی پیسے اور دوائی ان کے حوالے کر دی ۔۔۔۔
اور اس سے قبل کہ میں ملک صاحب سے جانے کی اجازت لیتا ۔۔۔۔بھابھی ملک صاحب
سے مخاطب ہو کر بولی ابا جی ۔۔۔ یہ شاہ اندر آ کر امی کا حال پوچھنا چاہتا ہے ؟ تو
ملک صاحب جاتے جاتے ُرک گئے اور میری طرف دیکھ کر بولے کیوں نہیں یہ اس کا
اپنا گھر ہے پتر ضرور اندر آؤ اور آ کر چاچی کا حال چال پوچھو ۔۔۔ہو سکتا ہے تمافرے
ملک صاحب نے یہ کہا اور بھاگتے ہوۓ – پوچھنے سے اس کی طبیعت کچھ بحل جاۓ
اندر چلے گئے جیسے ہی وہ اندر داخل ہوۓ بھابھی نے بڑی پُراسرار نظروں سے میری
اور میں بھی بھابھی کے ساتھ چاچی کے کمرے میں چال !! طرف دیکھا اور بولی چلو۔۔۔
گیا ۔۔ دیکھا تو ملک صاحب چاچی کے پاس پلنگ پر بیٹھے تھے ان کا منہ چاچی کی
طرف تھا اور وہ میری الئی ہوئی دوائی کو ہال رہے تھے جیسے ہی ہم دونوں چاچی کے
بیڈ کے قریب پہنچے تو بھابھی جلدی سے آگے ہو کر چاچی کے پاس کھڑی ہو گئی اور
سن کر نیم بے ان کو مخاطب کر کے بولی امی جی دیکھو کون آیا ہے ۔۔ اس کی بات ُ
ہوش چاچی نے بڑی مشکل سے آنکھیں کھول کر میری طرف دیکھا تو مجبورا ً میں نے
ان کو سالم کیا لیکن انہوں نے نہ تو میرے سالم کا کوئی جواب دیا اور نہ ہی مجھے ان
کی آنکھوں شناسائی کی کوئ رمق نظر آئی بلکہ مجھے ان کی نیم وا آنکھیں عجیب بے
نُور سی نظر آ ئیں ۔۔ پھر چاچی نے اپنی آنکھیں بند کر لیں جب میں نے دیکھا کہ وہ
مجھے پہچان ہی نہیں پا رہیں تو میں وہاں سے تھوڑا سا پیچھے ہٹا اوران سے ایک قدم
پیچھے کھڑا ہو گیا کیوں کہ اب ملک صاحب چاچی کو دوائ پالنے لگے تھے اس لیئے
بھابھی فورا ً آگے بڑھی اور ملک صاحب سے دوائ کی شیشی پکڑ لی اور اس کا ڈھکن
بند کر کے اس کو ایک سائیڈ پر رکھ دیا ۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی ملک صاحب نے دوائی کا
چمچہ چاچی کے منہ کی طرف کرنا شروع کیا مجھے اپنے لن والے حصے پر بھابھی
کی انگلیاں رینگتی ہوئیں محسوس ہوئیں ۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔۔ بھابھی اپنی انگلیوں کی مدد سے
می رے لن کو ٹٹول رہی تھی ان کہ یہ حرکت دیکھ کر میرا دل اچھل کر حلق میں آ گیا اور
ت قلب بند ہونے لگی ۔۔۔ ۔۔ اور ڈر کے مارے میں پسینے پسینے ہو گیا۔۔۔۔ پھرمیری حرک ِ
میں نے ایک نظر ملک صاحب کو دیکھا۔۔ وہ بڑے پیار سے اپنی بیوی کی منہ میں دوائی
ڈالنے میں مصروف تھے ۔۔۔ سو میں ان کی طرف دیکھتے ہوئے جلدی سے تھوڑا سا
پیچھے ہٹ کر کھڑا ہو گیا۔۔۔۔ میرے پیچھے ہٹنے سے بھابھی کی انگلی کی رینج میرے
لن سے تھوڑا دور ہو گئ تھی انہوں نے یہ بات نوٹ کر کے ایک نظر پیچھے دیکھا اور
پھر غیر محسوس طریقے وہ بھی تھوڑا پیچھے کی طرف کھسک گی اور اب کی بار اس
نے اپنی دو انگلیوں کو میرے لن پر رکھا اور اس کا مساج شروع کر دیا ۔۔۔ ۔۔۔ بھابھی یہ
کام بڑی مہارت اور بڑی خوبی سے کر رہی تھی ۔۔۔۔ کوئی اور موقعہ ہوتا تو میں ان یہ
مساج خوب انجواۓ کرتا لیکن اس وقت میری جان پر بنی ہوئی تھی اور ڈر کے مارے
گانڈ بھی پھٹ رہی تھی ۔۔۔۔ کہ اگر خون خوار ملک صاحب نے ایک دفعہ بھی پیچھے ُمڑ
کر دیکھ لیا تو میری خیر نہیں ۔۔۔۔ کیونکہ بھابھی کا ہاتھ صاف طور پر میری پینٹ پر
رکھا ہوا نظر آ رہا تھا ۔۔۔۔
میرا خیال ہے اس چیز کا بھابھی کو بھی اندازہ ہو گیا کہ اس کے ہاتھ کی جنبش نوٹ ہو
سکتی ہے اس لیئے وہ تھوڑا سا اور کھسکی اور بلکل میرے سامنے کھڑی ہو گئ اور
دوبارہ اپنا ہاتھ پیچھے کی طرف کر کے میرے لن پر رکھ دیا ۔۔۔ اور ساتھ ہی بڑے نارمل
انداز میں۔۔۔ملک صاحب سے باتیں کرنے لگی ۔۔۔ کہ ابا جی فکر نہ کرو امی بلکل ٹھیک
ہو جائیں گی وغیر ہ وغیرہ ۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وہ میرے لن کو بھی مل رہی تھی ۔۔۔۔
اور ڈر کے مارے میرا بہت بُرا حال ہو رہا تھا ۔۔ اس لیئے میں نے ایک نظر ملک
صاحب پر ڈالی اور کھسک کر تھوڑا اور پیچھے ہو گیا ۔۔۔۔ بھابھی نے پھر ایک نظر ُمڑ
کر میری طرف دیکھا اور وہ بھی کھسک کر پیچے ہو گئی اور دوبارہ لن پکڑ لیا ۔۔۔۔۔۔
لیکن اس دفعہ اس نے میرا لن پر اپنی گرفت بھی کافی سخت کر لی ۔۔۔ اور ساتھ ہی ملک
صاحب سے نظر بچا کر تھوڑا غصے سے میری طرف دیکھا لیکن اس کے غصے سے
زیادہ میری گانڈ ملک صاحب کو دیکھ دیکھ کر پیٹر جا رہی تھی ۔۔۔ چنانچہ میں ملک
صاحب کی طرف دیکھتے ہوۓ تھوڑا سا اور پیچھے ہٹنے کی کوشش کی ۔۔۔ یہ بات
محسوس کرتے ہی بھابھی نے میرے لن کو بڑی سختی سے مروڑ دیا لیکن میں نے اس
کی پرواہ نہ کی اور تھوڑا اور پیچھے ہوا تو وہ بھی پیچےت ہو گئی اور لن کو پکڑ کر
دبانے لگی جس سے مجھے مزہ بھی آنے لگا اور ڈر بھی لگتا رہا ۔۔۔۔ اب ایک نئی بات
ہو گئی وہ یہ کہ ایک طرف تو ملک صاحب کے ڈر کی وجہ سے میرےپسینے چھوٹ
رہے تھے اور دوسری طرف بھابھی کی انگلیوں کی مسلسل جنبش سے اب میرا لن بھی
حرکت میں آنا شروع ہو گیا تھا ۔۔۔ اور میں اپنی یہ حالت دیکھ کر بڑا حیران ہورہا تھا ۔۔
کہ ایک طرف تو ڈر کے مرے میری جان نکل رہی تھی اور دوسری طرف بھابھی کے
مساج سے میرا لن لزت لے رہا تھا ۔۔۔ سر اُٹھا رہا تھا ۔۔۔ اور پھر میرے ہوش اور جوش
میں ہلکی ہلکی جنگ شروع ہو گئی ۔۔۔ میں اسی کشمکش میں مبتال تھا کہ اچانک ملک
صاحب نے میری طرف دیکھا اور بولے کھڑے کیوں ہو پُتر بیٹھ جاؤ نا۔۔۔۔۔ ان کی بات
سن کر میری جان میں جان آئی اور میں پاس پڑی کرسی پر دھم سے بیٹھ گیا ۔۔۔ یہ کرسی ُ
چاچی کے پلنگ کے پاس اور ملک صاحب کی پشت کی طرف تھی ۔۔۔اور اس پر بیٹھتے
ہی میں فاتحانہ نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔ اس نے بھی میری طرف
دیکھا لیکن اپنے چہرے کو سپاٹ ہی رکھا۔
پھر اس کے بعد بھابھی نے ایک ایسی حرکت کی کہ جس کی میں اس سے توقع نہیں کر
رہا تھا وہ یہ کہ وہ میرے سامنے پلنگ پر چڑھی اور اس کی دوسری طرف پڑی ہوئی
ایک دوائی اُٹھا کر اس کا ڈھکن کھوال اور پھر اسے ملک صاحب کی طرف بڑھاتے
۔۔۔ امی کی یہ دوائی تو رہ ہی گئی ہے ۔۔۔۔۔ ہاں ایک اور بات !!!!!ہوۓ بولی بولی ابا جی
تو میں بھول گیا وہ یہ کہ ا جیسے ہی بھابھی ڈوگی سٹائل میں پلنگ پر چڑھی تھی تو میں
نے دیکھا کہ اس کی گانڈ سے کپڑا ہٹا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ اور باریک سی شلوار میں اس
کی بہت موٹی گانڈ چھپاۓ نہ ُچھپ رہی تھی یہ دلکش سین دیکھ کر میرا منہ کھلے کا
کھال رہ گیا اور دفعتا ً میرے سارے جسم میں چیونٹیاں سی رینگنے لگیں اور لن ۔۔۔۔۔۔ ۔۔
ادھر ملک صاحب نے بھابھی کے ہاتھ میں پکڑی ہوئ دوائی کی شیشی کو ایک نظر
دیکھ ا اور بولے ۔۔ رہنے دو بیٹا یہ دوائی صرف دو ٹائم ہی ہی دینی تھی اب اس کی
ضرورت نہیں ہے یہ سن کر بھابھی پلنگ سے نیچے اتری اور جان بوجھ کر لیکن بظاہر
غلطی سے اس دوائی کو پلنگ پر گرا دیا اور خود ہی بولی اوہ۔۔ ۔۔۔ ملک صاحب نے ُمڑ
کر دیکھا اور بولے کیا ہوا؟ تو بھابھی شرمدہ سی شکل بنا کر بولی وہ مجھ سے امی کی
ساری دوائی بیڈ شیٹ پر گر گئی ہے تو ملک صاحب جو اپنی بیوی کے ساتھ الجھے ہوۓ
تھے کہنے لگے کوئی بات نہیں پُتر ۔۔۔۔ اس کی اب ویسے بھی ہمیں ضرورت نہ تھی تم
بس شیٹ کا وہ حصہ جہاں یہ دوائی گری ہے صاف کر دو تو بھابھی بڑے ہی الڈ سے
ملک صاحب کو مخاطب کر کے بولی ابا جی پہلے میں امی کا سر نہ دبا لوں کہ کافی
سن کر ملک صاحب ایک دم چو دیر پہلے انہوں نے مجھ سے کہا تھا بھابھی کی یہ بات ُ
نکے او ر بولے پُتر یہ بات پہلے بتانا تھی نا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ تھوڑا اور آگے کی
طرف کھسکے ا ور چاچی کے بلکل قریب ہو گئے اور ان کا سر دباتے ہوۓ بولے یہ کام
مجھے کرنے دو تم بیڈ شیٹ کو صاف کر دو کہ جہاں دوائی گری ہے ۔۔۔ یہ سن کر
بھابھی بولی جی بہت اچھا اور ایک میال سے کپڑے پر پانی ڈالی اور اسے گیال کر کے
چادر کا وہ حصہ جہاں پر دوائی گری تھی اسے صاف کرنے لگی اور اسکے ساتھ ہی
بھابھی نے اپنا ایک ہاتھ چاچی کے پلنگ پر رکھا اور دوسرے ہاتھ سے وہ جگہ صاف
کرتے ہوۓ ایک نظر ملک صاحب کو دیکھا وہ اپنی بیوی کی طرف منہ کیے اس کا سر
دبا رہے تھے ۔۔۔ اور ان کی پشت ہماری طرف تھی وہاں سے پوری تسلی کے بعد بھابھی
نے اپنا دوسرا ہاتھ بھی پلنگ کے بازو پر رکھا اور ملک صاحب کی طرف دیکھتے ہوۓ
آہستہ آہستہ اپنی گانڈ پیچھے کی طرف ہوۓ میری طرف النے لگی اور پھر مجھے
سنبھلنے کا موقعہ دیۓ بغیر اس نے اپنی موٹی گانڈ کو میرے منہ کے ساتھ جوڑ دیا ۔۔۔
اور پھر دھیرے دھیرے اپنی گانڈ کو مربے منہ پر دبانا شروع کر دیا جیسے ہی بھابھی
کی نرم نرم گانڈ میرے منہ سے ٹکرائ تو ایک لمحے کو تو میں اپنی سدھ بدھ کھو بیٹھا
اور بھابھی کی موٹی گانڈ کی نرمی کو اپنے منہ پر محسوس کرنے لگا ۔۔۔۔۔ جو کہ بڑی
ہی نرم اور مالئم تھی ۔۔۔۔ ابھی میں بھابھی کی نطر گانڈ کا لُطف آُٹھا رہا تھا کہ ۔۔۔۔ بھابھی
نے اپنی گانڈ تھوڑی اوپر کی طرف اٹھا لی اور اس طریقے سے کھڑی ہوئ کہ گانڈ کی
بجاۓ اب اس کی پھدی عین میرے منہ کے ساتھ چپک گئی ۔۔۔ اور پھر کچھ ایسا زاویہ بن
گیا کہ میری ناک اس کی چوت کے لبوں پر آ گئی ۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔ اور کیا بتاؤں ۔۔ اس کی پھدی
سے بڑی ہی شہوت انگیز اور مست مہک نکل رہی تھی ۔۔۔۔ اور یہ مہک اتنی مست اور
شہوت سے بھری ہوئ تھی کہ ۔۔۔۔ یہ مہک ناک سے ہوتی ہوئی میرے سارے تن من میں
پھیل گئی اور میرے حواس پر ایک نشے کی طرح چھا گئی اور میں بے اختیار اس کی
چوت کی مست مہک کو سونگھنے لگا ۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی ایک دم سے میرے اندر
سیکس کی طلب جاگ اٹھی اور ہوس نے مجھے اپنے گھیرے میں لے لیا اور میرا سارا
بدن جو تھوڑی دیر پہلے ملک صاحب کے ڈر سے پسینے پسینے ہو رہا تھا اچانک
شہوت کی آگ میں بُری طرح جلنے لگا ۔۔۔۔ اور نیچے سے میرا لن اس قدر سخت ہو گیا
کہ اگر میں نے اس وقت انڈروئیر نہ پہنا ہوتا تو ۔۔۔ یقینا ً میرا لن کپڑے کی پینٹ پھاڑ کے
باہر نکل آتا میں خود بھی اپنی یہ حا لت دیکھ حیران رہ گیا اسی دوران وہ تھوڑی سی
آگے ہوئی تو میں نے بھابھی کی گانڈ کو سے سختی سے پکڑا اور اس کے دونوں پٹ
کھول کر دیوانوں کی طرح دوبارہ اس کی چوت کے ساتھ اپنی ناک لگا دی ۔۔۔۔۔ اور کسی
نشئ کی طرح اس کی پھدی کی مہک کو ناک کے زریعے اپنے جسم میں اتارنے لگا
لگا۔۔۔۔ میرا یہ ایکشن دیکھ کر بھابھی ایک دم چونک گئ اور فورا ً ہی سیدھی ہو گئ اور
پھر اشارہ سے بولی کہ جزباتی ہونے کی ضرورت نہیں آرام سے ۔۔۔
تو میں نے بھی اس کو یقین دھانی کرا دی اب اس نے پھر سے اپنے دونوں ہاتھ پلنگ
کے بازؤں پر رکھے اور ملک صاحب کی طرف دیکھتے ہوے اپنی گانڈ میری طرف
کرنے لگی لیں اس دفعہ اس نے اپنی گانڈ کو میرے منہ سے تھوڑا دور رکھا اب میں نے
گانڈ پر لے گیا
بھی ملک صاحب کی طرف دیکھتے ہوۓ اپنا ہاتھ بڑھایا اور بھابھی کی ٖ
اور اپنی انگلیوں سے اس کی گانڈ کے اندرونی حصے کو ٹٹولنے لگا ۔۔۔ لیکن شاید بھابھی
کو میری انگلی وہاں نہیں منظور تھی اس لیۓ اس نے اپنا ہاتھ پیچھے کیا اور میری
انگلی جو اس کی گانڈ کے سوراخ کو ٹچ کر رہی تھی وہاں سے ہٹایا اور اپنی پھدی پر
رکھ دی ۔۔۔۔ ان کی چوت کے دونوں لب آپس میں ملے ہوۓ تھے اور کافی نرم بھی لگ
رہے تھے سو میں اپنی انگلی ان کی چوت کے چھید میں لے گیا اور ان کی لیکر پر
انگلی پھیرنے لگا ۔۔۔۔ واؤؤؤؤ ۔۔۔ اس کی نرم نرم چوت کے لپس پر میری انگلی بڑی
روانی سے پ ِھر رہی تھی انگلی پھیرتے پھیرتے کچھ دیر بعد ان کی چوت کے لبوں میں
نمی آنا شروع ہو گئ ۔۔ اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ۔۔۔ بھابھی کی چوت نمی سے بھر گئ
اور پھر گیلی ہونا شروع ہو گئ ۔۔ جیسے ہی بھابھی کی چوت نے لیس دار پانی چھوڑنا
شروع کیا وہ ایک دم سیدھی ہو گئی اور میری طرف منہ کر کے بولی ۔۔۔ سوری چھوٹے
بھائی ۔۔۔ امی کی پریشانی میں مجھے یاد ہی نہیں رہا ۔۔۔ بولو چاۓ پیو گے یا ٹھنڈا؟ اور
ساتھ ہی ملک صاحب سے نظر بچا کر نکلنے کا اشارہ کر دیا میں بھابھی کا مطلب سمجھ
سن کر ملک صاحب گیا اور بوال ۔۔۔ بہت شکریہ بھابھی میں اب گھر چلوں گا مری بات ُ
سرسری سے بولے یار بُری بات ہے ٹھنڈا گرم تو پیتے جاؤ ۔۔۔ لیکن میں نے انکار کر دیا
اور ملک صاحب کو سالم کر کے باہر کی طرف نکلنے لگا ملک صاحب نے جاتے
جاتے پھر واجبی سا چاۓ پانی کے لیئے پوچھا ۔۔۔۔ اور اس سے پہلے کہ وہ بھابھی سے
کچھ کہتے بھابھی نے جلدی سے ایک بڑی سی لیکوڈ دوائی کی بوتل نکال کر ملک
صاحب کو دی اور بڑے الڈ سے بولی ۔۔۔۔ ابا جی امی کی مالش بھی کر دیں ۔۔۔۔۔ اور پھر
کہنے لگی کہیں تو میں بھی آپ کی کچھ مدد کروں تو ملک صاحب بولے رہنے دو پتر
میں کر لوں گا تم (میری طرف اشارہ کر کے ) اسے باہر چھوڑ کر کنڈی لگا لو ۔۔ ملک
سن کر بھابھی نے جھجھکتے ہوۓ ملک صاحب سے کہا ۔۔ ابا جی وہ ۔۔۔۔ صاحب کی بات ُ
تو ملک صاحب نے بھابھی کی طرف منہ کر کے کہا ۔۔ کہو پتر کیا بات ہے؟ تو وہ کہنے
لگی ۔۔۔۔ وہ ابا جی میں کہہ رہی تھی کہ آپ کو بھوک لگی ہے تو میں ابھی روٹی بنا دوں
سن کر ملک صاحب تھوڑا مسکراۓ اور کہنے یا ڈرامہ دیکھ کر ۔۔۔۔۔ بھابھی کی بات ُ
لگے ۔۔ اچھا اچھا تو یہ بات ہے ۔۔۔ پھر بولے مجھے پتہ ہے کہ تم ڈرامے بڑے شوق سے
دیکھتی ہو اس لیئے پتر بے فکر ہو کر ڈرامہ دیکھو ۔۔۔۔ بے شک روٹی اسکے بعد بنا لینا
۔۔ ملک صاحب کی بات سن کر بھابھی نے ان کا شکریہ ادا کیا اور پھر مجھ سے مخاطب
ہو کر بولی چلو چھوٹے بھائی میں آپ کو باہر چھوڑ آتی ہوں ۔۔۔ پھر ہم وہاں سے نکلے
اور باہر جانے لگے دروازے سے پہلے ان کی سیڑھیاں آتی تھی جیسے ہی ہم ان کے
بے وقوف) دروازے کی طرف نہیں (پاس پہنچے تو بھابھی سرگوشی میں بولی اوۓ گھو
سیڑھیاں چڑھ کے میرا انتظار کر۔۔۔ اور ان کے کہنے پر میں سیڑھیاں چڑھ گیا ۔۔۔ جبکہ
وہ سیدھی دروازے کی طرف گئی اور زور سے دروازہ کھوال اور اونچی آواز میں بولی
شکریہ چھوٹے بھائی ۔۔ اور پھر دھڑام سے دروازہ بند کر دیا اور ہلکی سی کنڈی لگا کر
واپس چلی گئ اور پھر کچھ دیر بعد مجھے اونچی آواز میں ٹی وی چلنے کی آواز سنائ
دی ۔۔۔۔۔
اسکے کچھ دیر بعد میں نے دیکھا تو بھابھی سیڑھیاں چڑھ رہی تھی پھر وہ میرے پاس
آئی اور مجھے بازو سے پکڑ کر بولی ادھر نہیں گھگو تھوڑا اور اوپر چلتے ہیں اور پھر
ہم آخری سے دو تین سیڑھیاں پہلے جا کر کھڑے ہو گئے وہاں پر کافی اندھیرا تھا لیکن
بھابھی نے الئیٹ نہیں جالئی اور اسی اندھیرے میں اس نے مجھے کھینچ کر اپنے قریب
کیا اور میرے منہ میں اپنی زبان ڈال دی ۔۔۔۔ اور ہم دونوں زبانوں کا بوسہ لینے لگے جس
سے ہمارے جزبات جو پہلے ہی کافی مشتعل ہو رہے تھے اب ان میں بارود بھرتا جا رہا
تھا جب بھابھی کی زبان میری زبان سے ٹکراتی تو مجھے یوں لگتا کہ جیسے میرے
اندر سے چنگاریاں سی نکل رہیں ہیں میرا خیال ہے یہی حال بھابھی کا بھی تھا کیونکہ
زبانوں کے بوسے کے درمیان ہی بھابھی نے مزید میرے ساتھ لگنا شروع کر دیا اور
خاص کر اپنی پھدی کو میری تھائی کے ساتھ رگڑنے لگی ۔۔۔۔ ادھر بھابھی کی زبان
چوستے ہوۓ میرا لن بھی اپنی آخری حد تک اکڑ چکا تھا سو میں نے بھابھی کا ہاتھ پکڑا
اور اسے لن پر رکھ دیا ۔۔۔ اس نے فورا ً ہی میرے لن کو اپنی مٹھی میں پکڑا اور دبانے
لگی ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد اس نے میرے منہ سے اپنی زبان نکالی اور مجھے فورس کر
کے سیڑھوں پر بیٹھنے کو کہا اور میں سیڑھیوں پر بیٹھ گیا تو اس نے اپنی صرف ایک
ٹانگ سے شلوار نکالی اور اپنی قمیض کو اوپر کر لیا اور پھر آہستہ آہستہ میرے منہ پر
بیٹھنے لگی ۔۔۔ جب اس کی چوت پوری طرح مرے منہ کے قریب آ گئی تو میں نے اپنی
ناک اس کی ننگی پھدی پر رکھ دی اور اس کی مہک لینے لگا ۔۔۔ پر اس دفعہ کی چوت
کی مہک میں اور اس وقت کی مہک میں بڑا فرق تھا ۔۔۔ اس وقت جو مہک بھابھی کی
چوت سے آ رہی تھی وہ خالص اور بھابھی کی چوت کی اپنی مہک تھی جبکہ اس وقت
کی مہک میں بھابھی کی چوت کے پانی کی مہک بھی شامل ہو گئی تھی ۔۔۔ یعنی دو آتشہ
کام تھا میری ناک ان کی چوت کے ساتھ جوڑنے کی وجہ سے کافی گیلی بھی ہو گئی۔۔۔
لیکن میں نے چوت کہ مہک لینا نہ چھوڑی ۔۔ اور ان کی پھدی کی مہک کو سونگھتا رہا
۔۔۔۔ اور مزہ لیتا گیا ۔۔۔ بھابھی کچھ دیر تک تو یہ بات برداشت کرتی رہی پھر وہ نیچے
جھکی اور بولی ۔۔۔ گھگھو ۔۔۔ میری پھدی پر زبان بھی لگا۔ نہ ۔۔۔۔ اور ساتھ ہی اپنی چوت
کو میرے منہ پر رگڑنے لگی ۔۔۔۔اب میں نے اپنے منہ سے زبان نکالی اور پہلے ان کے
چوت کے آپس میں ُجڑے ہوۓ لپس پر اوپر سے نیچے تک زبان پھیری ۔۔۔ تو میری زبان
پر بھابھی کی چوت کے نمکین پانی کا زائقہ آ گیا ۔۔۔۔ جو بڑا ہی زبردست اور لزیز تھا
پھر میں نے دونوں انگلیوں کی مدد سے بھابھی کی چوت کے دونوں ہونٹ کھولے اور ان
میں اپنی زبان گھسا دی ۔۔۔ بھابھی کی چوت کی دیواریں لچکیلے اور لیس دار پانی سے
لتھڑی ہوئیں تھیں ۔۔۔ اور ان سے بڑی ہی مستا نی مہک آ رہی تھی۔۔۔ اور میں یہ مہک اِن
ہیل کرنے کے ساتھ ساتھ بھابھی کی چوت بھی چاٹے جا رہا تھا جیسے ہی میں بھابھی کی
چوت کی ایک دیوار سے چپکا ہوا پانی اپنی زبان سے چاٹ کر صاف کرتا ۔۔۔۔ بھابھی کی
چوت اور پانی چھوڑ دیتی ۔۔۔۔۔
اور میں پھر سے بھی کی چوت سے لگا یہ چپچپاتا ہوا پانی اپنی زبان سے چاٹ کر
صاف کر دیتا ۔۔۔۔۔۔۔ اسی دوران اچانک ہی بھابھی نے مجھے بالوں سے پکڑ لیا اور اپنی
پھدی کو میرے منہ پر دبانے لگی اور میں سمجھ گیا کہ بھابھی اب چھوٹنے والی ہے سو
میں نے اپنے منہ سے ساری زبان باہر نکال لی اور بھابھی کی چوت سے رسنے والے
پانی کا انتظار کرنے لگا۔۔۔ ۔۔۔ کچھ دیر بعد بھابھی کی گرفت میرے بالوں پر سخت ہو گئی
اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے جسم نے بھی جھٹکے لینے شروع کر دیۓ اور کچھ دیر
بعد ان کی چوت سے پانی گر گر کر میری زبان پر آنے لگا۔۔۔ اور ساتھ انہوں نے میرے
زبان پر اپنے چوت کے ہونٹ رگڑنے شروع کر دیۓ۔۔۔ کچھ دیر تک وہ ایسا کرتی پھر
انہوں نے اپنی پھدی کو وہاں سے ہٹا لیا اور سیدھی کھڑی ہو کر اپنے سانس درست
کرنے لگی یہ دیکھ کر میں بھی کھڑا ہو گیا اور ان کے اگلے ایکشن کا انتظار کرنے لگا
۔۔۔ سانس بحال ہوتے ہی بھابھی نے ہاتھ بڑھا کر میری پینٹ کھولنا شروع کر دی اور پھر
پینٹ کے ساتھ ہی انڈر وئیر بھی اتار کر کر میرے پاؤں تک کر دیا پھر وہ انہوں نے
مجھے دھکے دیکر اپنے سے تھوڑا دور کیا اور خود ایک سیڑھی پر بیٹھ گئی اور انہوں
نے اپنے ہاتھ میں میرا لن پکڑ ا اور بڑی نرمی سے اس کو آگے پیچھے کرنے لگی کچھ
دیر تک ایسا کرنے کے بعد انہوں نے اپنی زبان باہر نکالی اور میرے لن پر پھیرنے لگی
۔۔۔۔ جیسے ہی ان کی زبان میرے لن پر لگی تو مجھے ایک جھرجھری سی آئی اور
میرے سیکس کے جزبات اپنے عروج پر پہنچ گئے۔۔۔۔ وہ میرے لن پر خاص کر ٹوپے
کے آس پاس بڑی ہی بے تابی سے اپنی زبان گھماتی رہی اس کے بعد ساری شافٹ پر
زبان پھیرنے لگی جس سے میں مزے کی پیک پر پہنچ گیا اور میرے منہ سے بے
اختیار تھوڑی اونچی مگر مزے سے بھر پُور چیخ نما آواز نکل گئی ۔۔۔۔۔ جسے سن کر
بھابھی نے لن سے منہ ہٹایا اور مجھے ان کی غصے سے بھری سرگوشی سنائ دی ۔۔۔۔ "
ہولی مرنیا "(دھیرے بولو) جے تیرے پیو سن لیا نہ ۔۔ تے دوئیں مراں گے( اگر ملک
سن لیا تو دونوں کی موت یقینی ہے) پیو یعنی ملک صاحب کا زکر سنتے ہی صاحب نے ُ
میری بو لتی بند ہو گئی ۔۔۔۔۔ اور اس کے بعد بھابھی تو کیا خود میں نے بھی اپنی آواز نہیں
سنی ۔۔۔۔ پھر اس کے بعد بھابھی نے میرا ٹوپا اپنے منہ میں لیکر کر اسے چوسنا شروع ُ
کر دیا ۔۔۔ اور پھر اسکے بعد اس نے لن پر زبان پھیرنا چھوڑ دی اور لن چوسنا شروع
کر دیا ۔۔۔۔ جب وہ ا پنے نرم لبوں سے میرا سخت لن پکڑتی تو میرا جی کرتا کہ میں مزے
سے بھر پور ایک زوردار چیخ ماروں لیکن ۔۔۔۔۔۔۔ وہ چیخ میں اپنے اندر ہی دبانے پر
مجبور ہوتا ۔۔۔
کچھ دیر بعد بھابھی نے لن چوسنا بند کر دیا اور کھڑی ہو گئ اور میرے کان میں
سرگوشی کی ۔۔۔۔ بولی ۔۔ گھگھو !! تیرے لوڑے کی کیا بات ہے ۔۔۔ پھر وہ سیڑھی سے اُٹھ
کر دوسری طرف گھوم گیہ اور اپنے دونوں ہاتھ سیڑھیوں کے ساتھ لگی ریلنگ پر
رکھے ۔۔۔اور دونوں ٹانگیں کھول دیں ۔۔۔۔ اب میں تھوڑا آگے ہو گیا گو کہ سیڑھو ں پر
کوئی الئیٹ نہ تھی لیکن اب ہم دونوں کی آنکھیں اندھیرے میں دیکھنے کی عادی ہو گئیں
تھیں ۔۔۔ چانچہ اب میں بھابھی کے بلکل پیچھے کھڑا ان کی گانڈ پر ہاتھ پھیر رہا تھا ۔۔۔۔۔
اتنی دیر میں بھابھی نے اپنا ایک ہاتھ ریلنگ سے ہٹایا اور میرا لن پکڑ کر اپنی پھدی پر
رکھ دیا اور بولی ۔۔۔۔ گھگھو !!! جلدی کر ۔۔۔۔ اور میں نے لن اس کی چوت کے لپس پر
رکھا اور خود تھوڑا ترچھا ہو گیا اور لن کو بھابھی کی چوت پر رکھ کر ہلکا سا دباؤ ڈاال
۔۔۔۔ لن بھابھی کی گرم مالئم اور چکنی چوت میں پھسلتا ہوا اندر تک چال ۔۔ گیا ۔۔۔ ان کی
تپی ہوئی چوت نے میرے لن کو بڑی گرم جوشی سے خوش آمدید کہا اور پھر وہ میرے
موٹے لن کے ساتھ چپک گئی ۔۔۔۔۔ ادھر بھابھی نے ہلکی سی آہ ۔۔۔ کی اور اپنا منہ پیچھے
لن کو میری پھدی میں توڑ تک لے جاؤ ۔۔۔۔ اور میں !! میری طرف کر کے بولی ۔۔۔ گھگو
نے ایک اور گھسا مارا کوشش کی کہ میرے اس گھسے سے لن بھابھی کی چوت کی
آخری دیوار کو جا کر بڑی زور سے لگا ۔۔۔ ۔۔۔۔اور پھر اسی طرح میں نے بھابھی کی
چوت کی دھالئی شروع کر دی ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ مجھ سے سرگوشی میں بولی ایک
سن کر دھکے مارنے بند کر دیئے ۔۔۔ اب انہوں نے منٹ ُرکو ۔۔۔ اور میں نے ان کی بات ُ
اپنا منہ میرے کان کے پاس کیا اور بولی اب کے گھسے ایسے مارو کہ ان کی آواز بھی
نہ نکلے اور مجھے سکون بھی مل جاۓ تو میں نے بھابھی کے کان میں کہا لگتا ہے
بھابھی جان کہ آپ چھوٹنے والی ہو تو اس نے سر ہال دیا اور دوبارہ ریلنگ پر اپنے
دونوں ہاتھ ٹکا دیۓ اور ٹانگیں کھول کر اپنے ہپس کو پیچھے کر کے بولی چلو شروع ہو
جاؤ ۔۔۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے اپنا لن ان کی چوت کے ہونٹوں پر رکھا اور ایک
زور دار گھسا مارا ۔۔۔۔ دھکا اس قدر شدید تھا کہ بھابھی کے منہ سے دبی دبی سی سسکی
نکل گئی ۔۔۔ اور پھر اس نے اپنا منہ میری طرف موڑا اور سرگوشی میں بولی ۔۔۔۔۔ ایسے
ہی مار۔۔۔ اور میں نے بڑی احتیاط سے بھابھی کی چوت مارنا شروع کر دی ۔۔۔۔۔۔
پھر انہوں نے اپنی چوت تھوڑی اور پیچھے کی طرف کی اور دونوں بازؤں میں سر رکھ
کر دبی دبی سسکیاں لینے لگیں ۔۔۔۔ ادھر میں پوری کوشش کر رہا تھا کہ پاور فُل لیکن
بے آواز طریقے سے گھسے ماروں اور میرا خیال ہے میں اپنی اس کوشش میں کافی حد
تک کامیاب بھی ہو رہا تھا تبھی تو بھابھی کی گیلی چوت پانی پہ پانی چھوڑ رہی تھی اور
اب گھسے کے وقت اس پانی کی وجہ سے بھابھی کی دبی دبی سسکیوں کے ساتھ ساتھ
پچ پچ کی ہلکی آوازیں ایک دلکش ردھم کے ساتھ سنائی دے رہی تھیں لیکن یہ سرگوشی
نما سسکیاں اور پچ پچ کی اوازیں صرف سیڑھیوں تک محدود تھیں کیونکہ اوپر آتے
وقت بھابھی کافی اونچی آواز میں ٹی وی ڈرامہ لگا کر آئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں بھابھی کی
چوت میں ذور دار ضربیں مار رھا تھا کہ اچانک اس نے پیچھے کی طرف ہاتھ بڑھا کر
مجھے اپنے ساتھ چک ای لیا اور تیز تیز سانس لیتے ہو بولی ۔۔۔ جلدی سے میرے منہ پر
ہاتھ رکھ اور جیسے ہی میں نے ان کے منہ پر ہاتھ رکھا ان کے منہ سے دلدوز لیکن بہت
ہی دبی ہوئی سی سسکیوں کا طوفان نکال اور اس کے ساتھ ہی بھابھی کی چوت نے
سختی سے جکڑے ہوۓ لن کو اور سختی سے پکڑا اور ۔۔۔۔۔۔۔ بھابھی نے چھوٹنا شروع
کر دیا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ جب بھابھی کے منہ سے سسکیوں کی آواز کچھ کم ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اچانک
میرے لن نے بھی اپنا پانی چھوڑنے کا سگنل دے دیا اور پھر میں نے بھی بھابھی کے
منہ سے ہاتھ ہٹایا اور ان کے مموں کو سختی کے ساتھ پکڑ کر گھسے مارنے شروع کر
دیۓ جس سے وہ سمجھ گئی کہ میں بھی چھوٹنے واال ہوں سو اس نے خود ہی اپنی ہپس
کو میرے لن پر مارنا شروع کر دیا اور بولی ۔۔۔۔۔ لن کو توڑ تک لے جا کر چھوٹنا ۔۔۔۔
اور عین اسی ٹائم میرے لن سے منی کا اخراج شروع ہو گیا ۔۔۔۔۔ بھابھی نے بھی اپنی
پھدی کو میرے ساتھ چپکاتے ہوۓ پچکار کر بولی ۔۔۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔۔ اپنی ساری منی میری
چوت میں ہی گرانا ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔۔۔ میں نے بھابھی کے مموں کو دبانا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔
اور ۔۔۔۔۔ پھر اس کی چوت میں منی کا آخری قطرہ گرنے تک ان کے ممے دباتا رہا ۔۔۔۔۔۔
اسی طرح چند دن اور گزر گئے ۔۔۔ میں یاسر کی طرف سے ہوتے ہوۓ مایا کے گھر
جاتا اور اسے اپنا وعدہ یاد دالتا اور وہ میری طرف دیکھ کر کہتی ۔۔۔ ٹیچر آپی کی چوت
مارنے کے لیئے آپ کو اتنی جلدی کیوں پڑی ہے ؟ اور میں جواب میں اس کو یہی کہتا
کہ بس ایک دفعہ اس کی ضرور مارنی ہے اور وہ مری طرف دیکھ کہتی ۔۔۔ ٹیچر یہ تو
بتاؤ کہ آخر آپی کی چوت میں ایسی کیا بات ہے جو آپ اس کے لیئے اس قدر بے تاب ہو
رہے ہیں؟؟؟ اور میں جواب میں کہتا ۔۔۔۔۔۔ مایا ۔۔۔۔ تم اچھی طرح جانتی ہو کہ میں رابعہ
کے لیئے۔۔۔ اتنا جزباتی کیوں ہو رہا ہوں تو وہ ایک دم سیریس ہو کر کہتی ۔۔۔۔ تو پھر
ٹیچر جی اپنی محبوبہ نازو آنٹی سے بولو نہ کہ وہ اپنے گاؤں جاۓ ۔۔۔۔ وہ کہیں جاۓ گی
تو ہمارا کام بنے گا نا ۔۔۔۔۔۔۔ ایک دن اسی تکرار کے بعدکہنے لگی ۔۔ ۔۔ قسم سے ٹیچر آج
تو میری چوت میں بھی آگ بگولہ ہو رہی ہے ۔۔۔ تو میں نے مایا سے پوچھا ۔۔۔ وہ کیسے
؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ ٹیچر جی یاسر جب بھی آتا ہے کسنگ کرتا ہے اپنا لن پکڑاتا ہے
اور اگر موقعہ ملے تو وہ چوپا بھی لگوانے سے بھی دریخ نہیں کرتا ۔۔۔ وہ تو اپنا مزہ لے
لیتا ہے اور میں ؟؟ اب آپ خود ہی بتاؤ ۔۔۔ ایسے میں میری جزبات کا عالم کیا ہو گا ۔۔؟ تو
میں اس سے کہا مایا جی ۔۔۔۔ یہ سب آپ یاسر کے گھر کیوں نہیں کر لیتی تو وہ کہنے
لگی سر جی ۔۔۔ آپ کو پتہ ہی ہے کہ ہمارا گھرانہ کس قدر روایتی اور رسم و رواج کا
خیال رکھنے واال ہے اس کے لیئے نازو باجی کا گھر ہی بیسٹ ہے اور آپ جانتے ہی
ہیں کہ جتنی محفوظ اور بہترین جگہ نازو باجی کے گھر میں ہے ۔۔۔ کہیں اور نہیں ہو
دشمن جاں بھی روز ہی نظر آتی تھی ِ سکتی ۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتا دوں کہ وہ
۔۔۔۔ اور وہ ویسے ہی کڑے تیوروں کے ساتھ مجھے گھورتی رہتی تھی ۔۔۔ ۔۔۔۔ اور اس کے
ساتھ ساتھ موقعہ ملنے پر وہ کوئی نہ کوئی نفرت آمیز فقرہ بھی کس دیتی تھی ۔۔۔اور بے
سن کر میری جھانٹں جل جاتی ۔۔ ۔۔۔ اور میں پھر عزت الگ سے کرتی ۔۔ اس کی باتیں ُ
سے مایا کے سر ہو جاتا کہ مجھے اس نک چڑھی خاتون کی لینی ہے تو آگے وہ وہی
رٹے رٹاۓ جواب دیتی کہ موقعہ تو آنے دو نا ۔۔۔ یہاں میں اپنے دوستوں کو یہ بتانا بھی
ضروری سمجھتا ہوں کہ میں ہفتے میں ایک آدھ بار رفیق کی امی اور روبی کو چھوڑ
کر کسی نہ کسی لیڈی کی پھدی ضرور مار لیتا تھا جس میں سلطانہ ۔۔۔ اس کی بھابھی
اور آف کورس یاسر کی امی شامل تھیں لیکن چونکہ یہ روٹین کا سیکس ہوتا تھا اس لیئے
میں اس کہانی میں ان کے ساتھ بیتے ہوۓ لمحات کو حزف کر رہا ہوں۔۔۔۔وہ اس لیئے کہ
اگر میں ان سارے لمحات کو بیان کرنا شروع کر دوں تو یہ ایک بہت ہی ضخیم ۔۔۔۔۔
۔۔اور بہت ہی لمبی سی کہانی بن جاۓ گی۔۔ اور آپ لوگ بور ہو جائیں گے ۔۔۔ اسی لیئے
تو میں اس کہانی کو خاص خاص واقعات تک محدود کر رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں تو میں کہہ
رہا تھا کہ روبی اور اس کی ماں کو چھوڑ کر ۔۔۔ تو اس کی وجہ یہ تھی کہ جب سے
میرا مایا کے گھر آنا جانا شروع ہوا تھا اور رابعہ کے ساتھ سینگ پھنسنے شروع ہوۓ
تھے تب سے یہ لوگ مجھ سے خاصے خائف رہنے لگے تھے خاص کر رفیق جو میرا
اتنا اچھا دوست تھا اب مجھ سے خاصہ کھینچا کھینچا رہتا تھا ۔۔۔ اور میرے سے دور
رہنے کی ہر ممکن کوشش کرتا تھا ۔۔۔ اور اس کے پیچھے رابعہ کا ہاتھ تھا اور یاسر کی
امی نے مجھے بتایا تھا کہ اپنے گھر کی سب سے بڑی لڑکی ہونے کے ناطے رابعہ کی
ابھی تک اپنے میکے میں خوب چلتی تھی ۔۔۔۔ اور اس کی کہی ہوئی بات کو کوئی نہ ٹالتا
تھا ۔۔۔۔ ایک دو دفعہ میں رفیق کے گھر بھی گیا تھا لیکن نہ تو رفیق نے اور نہ ہی اس
کی امی نے مجھے کوئ خاص لفٹ کرائی تھی اور جہاں تک روبی کا تعلق ہے تو وہ از
حد موڈی اور نفسیاتی قسم کی لڑکی تھی ۔۔۔۔۔ ایسا بھی ہوتا تھا کہ کھبی تو وہ مجھے
پہچاننے سے ہی انکار کر دیتی تھی اور کبھی مجھ سے اتنی گرم جوشی سے ملتی کہ
ایسا لگتا تھا کہ اس سے بڑی میری ہمدرد اور چاہنے والی پورے محلے میں نہ ہے ۔۔۔
خیر وقت گزرتا رہا اور میرے دل میں رابعہ کو چودنے کا ارمان پلتا رہا ۔۔۔ ایک دن میں
۔۔۔ !! مایا کے پاس بیٹھا اسی ٹاپک پر گفتگو کر رہا تھا کہ وہ بور ہو کر بولی ۔۔۔۔۔ ٹیچر
آپ نازو باجی سے کیوں نہیں پوچھتے کہ ان کے گھر آۓ ہوۓ لوگ کب دفعہ ہوں گے
۔۔۔
مایا کا لہجہ دیکھ کر میں تھوڑا پریشان ہو گیا اور اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بوال
۔۔۔۔ کیا بات ہے آج کچھ اُکھڑی اُکھڑی سی لگ رہی ہو تو وہ ترت ہی بولی کیا بتاؤں ٹیچر
رات آپ کا دوست پھر آیا تھا اور زرا سا موقعہ مال تو مجھ سے اپنا لن بہت چسوایا اور
پھر میرے منہ میں ہی ڈسچارج ہو گیا ۔۔۔ تو میں نے کہا یہ کوئی فرسٹ ٹائم ہوا ہے ؟ تو
وہ بولی بے شک اس نے پہلی دفعہ ایسا نہیں کیا لیکن آپ جانتے ہو کہ میں ایک بہت گرم
لڑکی ہوں اس لیئے وہ تو چال گیا اور میرے اندر ۔۔۔ ایک نہ ختم ہونے والی شہوت کی
آگ بڑھکا گیا ہے تو میں نے اس سے کہا کہ تم نے اس کو بتایا نہیں تو وہ بولی ٹیچر اس
میں اس کا بھی کوئ قصور نہیں ہے بات دراصل یہ ہے اسی وقت بے ٹائمے ابو آ گئے
تھے سو ابو کی آواز سنتے ہی وہ تو بھاگ لیا اور پیچھے جلنے کے لیئے مجھے چھوڑ
گیا ۔۔۔۔ ابھی ہم یہی باتیں کر رہے تھے کہ ہمیں دور سے نازو آتی دکھائی دی بڑے دنوں
کے بعد میں نے اسے دیکھا تھا اسے ہماری طرف آتے دیکھ کر مایا دبی دبی آواز میں
کہنے لگی ٹیچر وہ تمھاری طرف آ رہی ہے اس سے پوچھو کہ یہ کب گاؤں جاۓ گی ؟؟
اتنے میں نازو باجی ہمارے قریب آ گئی اور آتے ساتھ ہی بولی ہیلو بچہ لوگ کیسے ہیں
آپ سب ۔۔۔۔ ؟؟؟ پھر مایا سے بولی تم سناؤ تمازری پڑھائ کیسی چل رہی ہے ؟ اور پھر
رابعہ کی طرف کن اکھیوں سے دیکھتے ہوۓ سرگوشی میں بولی ۔۔۔ موصوفہ کو کچھ
آرام آیا ہے یا ابھی بھی (میری طرف اشارہ کرتے ہوۓ ) اس کے خالف زہر اگل رہی
سن ہے ؟ تو میری بجاۓ مایا بولی ۔۔۔ باجی کبھی کتے کی دُم بھی سیدھی ہوئی ہے ؟ یہ ُ
کر وہ بولی ۔۔۔ اوہ ۔۔ آئی سی ۔۔۔ پھر تشویش بھرے لہجے میں بولی کوئی خطرے کی بات
تو نہیں ہے نا چندا؟ تو مایا بولی ابھی تک تو نہیں ہے ۔۔۔ پھر مایا مجھ سے مخاطب ہو کر
بولی میں ابھی آئی اور تھوڑی دور جا کر اشارے سے پھر بولی کہ اس سے پوچھو ۔۔۔۔۔
جیسے ہی مایا اُٹھی تو میں نے شکوے بھرے انداز میں ان سے کہا نازو جی آپ تو ہم کو
سن کر وہ مسکرائی اور کہنے لگی ۔۔۔۔ نہیں یار ایسی بھول ہی گئیں ہیں ۔۔۔ میری بات ُ
کوئی بات نہیں ۔۔۔۔۔ بس ۔۔۔ کوئی نہ کوئی ۔۔۔۔ ایسا چکر چل جاتا ہے کہ میرا گھر فارغ ہی
نہیں ہوتا ۔۔۔۔ بڑے دنوں کے بعد آج میری چھوٹی نند واپس گئی ہے تو میں دوڑی دوڑی
یہاں آ گئی ہوں ۔۔۔ پھر بولی آ ئی مس یو ڈارلنگ ۔۔۔۔۔۔
تو میں نے کہا کہ خالی آپ ہی مس کر رہی ہو یا آپ کے جسم کا ۔۔۔۔ میری بات کاٹ کر
وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔ ایسی بات نہیں میرے جسم کی بوٹی بوٹی تما را ویٹ کر رہی ہے ۔۔۔
پھر بولی اس سے پہلے کہ مایا آ جاۓ میں تم سے یہ کہنے آئی تھی کہ تم چھٹی کر کے
گھر آنا ۔۔۔ تو میں نے تجاہل سے کام لیتے ہوۓ کہ ا وہ کیوں جی ؟ تو وہ اٹھال کر بولی
وہ اس لیئے جی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ میری گانڈ میں بڑی خارش ہو رہی ہے اور آپ نے یہ خارش
مٹانی ہے ۔۔۔۔ تو میں نے کہا کہ آپ کی گانڈ اپن پہلے واال حشر بھول گئ کیا ؟ تو اس پر
اس کا رنگ سرخ ہو گیا اور وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ حشر ہی تو یاد ہے یار ۔۔۔۔۔ تبھی تو تم سے
آنے کا کہہ رہی ہوں پھر اٹھتے ہوۓ بولی ضرور آنا پلیز ۔۔۔ اور اسی اثنا میں مایا بھی
واپس آ گئی اور اشارے سے مجھ سے پوچھنے لگی تو میں نے۔۔۔۔۔۔ نہ میں جواب دیا ۔۔۔۔
اور وہ نازو باجی سے گپ شپ لگانے لگی اسی اثنا میں نے دیکھا کہ دیہاتی چہرے والی
کچھ لیڈیز ان کے گھر میں داخل ہوئیں جنہیں دیکھ کر مایا نے نازو باجی سے کہا باجی
ایک نظر پیچھے دیکھو ۔۔۔ اور نازو نے پیچھے ُمڑ کر دیکھا اور بڑی بے زاری سے
یعنی ایک گیا تو دوسرا آگیا تعداد ( بڑبڑائی کہ اماں موئی ُکڑی ہوئی۔۔ فیر تیرے دے تیرا
پھر اپنے چہرے پر مصنوعی خوشی طاری کر کے بولی ۔۔۔۔ واہ جی واہ )کم نہیں ہوئی
۔۔۔۔ ہمارے گھر کون آیا اور مایا بھی نازو کے ساتھ ان لیڈیز کی طرف چلی گئی ۔۔۔ اور
میں سوچ رہا تھا کہ اچھا خاصہ پروگرام بن رہا تھا نازو کی گانڈ مارنے کا ۔۔۔۔۔ لیکن اس
کے مہمانوں نے آ کر سارا پروگرام ناس کر دیا تھا ۔۔۔۔۔ لیکن پھر بھی میں نے نازو سے
اشارے سے پوچھ ہی لیا کہ ۔۔۔۔ پروگرام پکا ہے نا؟ تو اس نے مہمانوں کی طرف اشارہ
کر کے نہیں کہا اور جب میں نے شرارتا ً اس سے وجہ پوچھی تو اس نے خفگی سے کہا
کہ یہ بن بالئ مصیبتیں جو نازل ہو گئیں ہیں ۔۔۔۔ اور پھر میں بھی بُرا سا منہ بنا کر گھر آ
گیا ۔۔۔
اس واقعہ سے چار بانچ دن بعد کی بات ہے ۔۔۔۔ کہ جیسے ہی میں مایا کے گھر پہنچا تو
وہ پہلے سے ہی وہاں بیٹھی پڑھ رہی تھی ۔۔۔۔ یہ منظر دیکھ کر میں سمجھا کہ شاید کسی
ٹیسٹ وغیرہ کی وجہ سے وہ وقت سے پہلے وہاں بیٹھی پڑھ رہی ہے لیکن جیسے ہی
میں اس کے پاس پہنچا تو مجھے دیکھ کر وہ ایک دم کھڑی ہو گئی اور میں نے دیکھا تو
ایک انجانی سی خوشی اس کے چہرے سے جھلک رہی تھی تو میں نے اس کے سامنے
بیٹھتے ہوۓ اس سے پوچھ لیا کہ کیا بات ہے مایا آج بڑی خوش نظر آ رہی ہو تو وہ
میری طرف بڑی بے تکلفی سے آنکھ دبا کر بولی بوجھو تو جانے ؟ لیکن میں اس موڈ
میں نہ تھا سو میں نے بوجھنے سے انکار کر دیا اور بوال یار سیدھی طرح بتا دو کہ بات
کیا ہے مجھے یوں بات کرتے دیکھ کر وہ تھوڑا سا مایوس ہوئی اور بولی ۔۔۔ ایک تو
ٹیچر پتہ نہیں کوےں ہر اچھے موقعے پر آپ کا موڈ کیوں خراب ہوتا ہے تو میں نے اس
سے کہا کہ سوری یار میرا موڈ ہر گز خراب نہیں ہے بس تم نے یہ جو بوجھنے کی بات
سن کر وہ بولی اوکے ۔۔ کی ہے بس یہ چیز بوجھنے کا میرا دل نہیں کر رہا ۔۔۔ میری بات ُ
اوکے ۔۔۔۔ ٹیچر !! پھر کہنے لگی میرے پاس آپ کے لیئے ایک بہت اچھی خبر ہے اور
وہ یہ کہ کل آپ کی من کی مراد پوری ہو رہی ہے ؟ اس ک ی بات سن کر میں کچھ الجھ
گیا اور پوچھ بیٹھا کون سی ُمراد ؟ تو اس دفعہ وہ قدرے جھنجھال کر بولی ۔۔۔۔۔ وہ یہ کہ
سن کر میری ساری کل میں آپ اور رابعہ آپی کا مالپ کروا رہی ہوں ۔۔۔ مایا کی بات ُ
بوریت ہوا ہو گئی اور ایک دم سے میرے دل کے تار بجے لگے چہرہ کھل اُٹھا اور گال
گلنار ہو گئے ۔۔ مایا میری یہ حالت دیکھ کر بڑی محظوظ ہو رہی تھی رہ نہ سکی اور
گن گنا کر بولی ۔۔۔۔ ۔۔ ہا۔۔۔۔ پل دو پل میں یہ کیا ماجرا ہو گیا کہ جنگل کا جنگل ہرا ہو گیا ۔۔۔
پھر جیسے جنگل سے اسے کوئی بات یاد آ گئی اور وہ کہنے لگی جنگل سے یاد آیا ٹیچر
۔۔۔۔ کل آپ اپنا جنگل صاف کر کے آئیے گا کہ آپی کلین شیو پسند کرتی ہے ۔اس کے بعد
اس نے مجھے کل ہونے والے سیکس کے بارے میں تفصیالً بریفنگ دی۔۔۔ یہ ایسی
بریفنگ تھی۔۔۔ جو کہ اس سے پہلے بھی میں متعدد دفعہ اس کے منہ سے سن چکا تھا۔۔۔
لیکن پھر بھی شوق شوق میں بڑے غور سے سنتا رہا۔۔۔۔ ۔۔۔ اس دن نہ تو میں نے مایا کو
پڑھایا اور نہ ہی وہ پڑھ سکی ہم لوگ بس اسی بارے ڈسکس کرتے رہے ۔۔۔ پھر میں وہاں
سے اُٹھ کر سیدھا بوہڑ بازار گیا اور وہاں سب سے اچھی ٹائمنگ کی گولی لی ۔۔۔۔ کیونکہ
۔۔۔۔۔ آپ کو پتہ ہے کہ مقابلہ سخت نہیں بہت سخت تھا اور۔۔۔۔۔۔
یہ بدھ کا دن تھا اور وقت صبع دس بجے کا تھا اور جگہ نازو کا بیڈ روم تھا اور میں اس
خوب صورت بیڈ روم کے ایک صوفے پر گزشتہ ایک گھنٹے سے ماردر ذاد ننگا بیٹھا
ہوا تھا ۔۔۔۔ مجھے یہاں مایا چھوڑ کر گئی تھی اور جاتے جاتے اپنے سامنے سارے کپڑے
اتروا گئی تھی اور یہ کپڑے اس نے پردے کے پیچھے چھپا دیئے تھے اور جاتے جاتے
یہ بھی تاکید کر گئی تھی کہ جیسے ہی دروازہ کھلنے کی آواز آۓ میں فورا ً ہی صوفے
کے سامنے کھڑکی پر لگے دبیز پردے کے پیچھے چ ُھپ جاؤں ۔۔۔ مزید یہ کہ میں بیٹھا
تو صوفے پر تھا لیکن میرا سارا دھیان نازو کے مین ڈور کی طرف تھا اور میری ساری
ِحسیں کان بن کر اسی دروازے کی طرف لگی ہوئیں تھیں ۔۔۔۔ کافی انتظار کے بعد مجھے
سن کر میں کھڑا ہو گیا اور ۔۔۔ دبے پاؤں چلتا باہر کچھ ہل ُجل کی آوازیں سنائ دیں جنہیں ُ
ہوا نازو کے بیڈ کے دروازے پر پہنچ گیا ۔۔۔ اور کان لگا کر سننے لگا ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر
بعد مجھے دوروازہ کھلنے کی آواز سنائی دی اور پھر خاموشی چھا گئی۔۔ میں سمجھ گیا
کہ مایا ڈرائینگ روم کے دروازے سے دوبارہ مین گیٹ کو تاال لگانے گئی ہو گی ۔۔۔۔
سن کچھ دیر کے سناٹے کے بعد پھر مجھے رابعہ کے ہنسنے کی آواز سنائی تھی جسے ُ
کر میرا دل کن پٹیوں میں دھڑکنے لگا اور میں بڑی احتیاط سے چلتا ہوا پردے کے
پیچھے جا کر ُچھپ گیا اور پھر دو پردوں کے بیچ ایک جھری سی بنا کر دروزے کی
طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔۔ کیونکہ اب مجھے ان کی آوازیں نازو کے بیڈ روم کی طرف آتی
صاف سنائی دے رہیں تھیں ۔۔۔ پھر تھوڑی دیر نازو کے بیڈ روم کا دروازہ کھال اور مایا
اور رابعہ اکھٹی ہی اندر داخل ہو گئیں ۔۔۔ اندر آتے ہی رابعہ نے احتیاط کے ساتھ درازہ
بند کیا اور کنڈی چڑھا دی ۔۔۔ پھر وہ مایا کی طرف ُمڑی اور اس کے لیئے اپنی باہیں
کھول دیں ۔۔۔ یہ دیکھ کر مایا آگے بڑھی اور رابعہ کے ساتھ گلے لگ گئی ۔۔۔۔۔ اس وقت
رابعہ نے وہی پیلے رنگ کا سوٹ پہنا تھا کہ جس میں اس کا ُحسن دو آتشہ ہو جاتا ہے
جبکہ مایا نے گالبی رنگ کا ایک ڈھیال ڈھاال سا لباس پہنا ہوا تھا ۔۔۔ جس میں کہ یہ کم
ِسن حسینہ بھی قیامت ڈھا رہی تھی۔
پھر میں نے دیکھا کہ رابعہ نے اپنا منہ مایا کے چہرے پر جھکا لیا اور اپنی لمبی سی
زبان نکالی اور مایا کے ہونٹوں پر پھیرنے لگی جبکہ مایا آنکھیں بند کر کے رابعہ کی
زبان کا مزہ لے رہی تھی ۔۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ رابعہ مایا کے ہونٹوں پر زبان
پھیرتے اپنی زبان مایا کے منہ میں لے گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے دیکھا کہ مایا ۔۔ رابعہ
کے منہ میں منہ ڈالے آہستہ آہستہ چلنا شروع ہو گئی ۔۔۔ اور رابعہ بھی۔۔ مایا کے ساتھ منہ
میں منہ ڈالے قدم بدقم اس کے ساتھ چلتی گئی اور کسنگ کرتے ہوۓ ہوۓ مایا عین اس
جگہ آ کر کھڑی ہو گئی کہ جہاں اس نے مجھے چھپنے کے لیئے کہا تھا ۔ اب میرے
سامنے دو خواتین جن میں ایک میچور اور ایک کم ِسن تھی کھڑی کسنگ کر رہیں تھی
اور دونوں میرے اس قدر قریب کھڑی تھیں کہ مجھے ان کے تیز سانوں کے ساتھ ساتھ
کسنگ کی مخصوص پُچ پُچ کی آوازیں بھی صاف سنائی دے رہیں تھیں اور میرا لن یہ
سن کر بڑا مست۔۔۔۔ بلکہ بد مست ہو رہا تھا ۔۔۔ کمرے کی فضا کافی دیر تک
سن ُ
آوازیں ُ
ان لیڈیز کئ پُچ ُپچ کی آوازوں سے گونجتی رہی ۔۔۔ پھر وہ دونوں ایک دوسرے سے
علیحدہ ہوئیں اور ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہوۓ اپنے اپنے کپڑے اُتارنے لگیں ۔۔۔
مایا کو تو میں نے کافی دفعہ ننگا دیکھا ہوا تھا اور اس کے جسم کے ایک ایک انچ سے
اچھی طرح واقف بھی تھا اس لیئے مایا چھوڑ میری نظریں رابعہ کی طرف لگی ہوئیں
تھیں جس کو میں پہلی دفعہ کپڑے اتارتے ہوۓ دیکھ رہا تھا اپنی نظریں مایا پر جماتے
ہوۓ سب سے پہلے رابعہ نے اپنی قمیض اتاری ۔۔۔۔۔ قمیض اتارتے ہی اس کے بڑے
ممے نظر آے جو سفید رنگ کی برا میں قید تھے پھر اس نے اپنا ایک ہاتھ پیچھے کر
کے برا کی ہ ُک کھولی اور اسے قالین پر پھینک دیا ۔۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤ۔۔۔ رابعہ کے ممے
موٹے اور گول تھے اور اس کے موٹے مموں پر ہلکے براؤن رنگ کے نپل تنے کھڑے
تھے جس کا مطلب تھا کہ مس رابعہ جوبن پر آ چکی ہے ۔۔۔ ادھر مایا بھی اپنے کپڑے
اتار چکی تھی اور اب دو جوان جسم میرے سامنے ننگے کھڑے ایک دوسرے کو گھور
ت جزبات سے دونوں رہے تھے جنسی ہوس ان کی آنکھوں سے ٹپک رہی تھی اور شد ِ
سرخ ہو رہے تھے ۔۔۔ اس کے بعد وہ ایک دفعہ پھر آگے بڑھیں اور ایک کے چہرے ُ
دوسرے کے ساتھ بغل گیر ہو گئیں اور دوبارہ سے کسنگ کرنے لگیں پھر رابعہ نے مایا
کی گردن کو چومنا شروع کر دیا اور اس کے ساتھ ہی مایا کے منہ سے سیکسی آوازیں
نکلنا شروع ہو گئیں اور بولی ۔۔۔۔ آپی ۔۔۔۔ آہ ہ ہ۔۔۔۔ تم بہت مزہ دیتی ہو۔۔۔ پھر رابعہ تھوڑا
اور نیچے ہوئی اور اس نے مایا کا ایک بریسٹ پکڑ کر اپنے منہ میں لے لیا اور اسے
چو سنے لگی ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی مایا کے منہ سے سسکیوں کی آوازیں تھوڑا لؤڈ ہونا
شروع ہو گئیں ۔۔۔ اور وہ رابعہ کے سر پر انگلیوں پھیرنے لگی ۔۔۔۔ رابعہ کچھ دیر تک
مایا کے دونوں ممے باری باری چوستی رہی پھر وہ اس نے ساتھ پڑے صوفے پر مایا
کو لٹایا اور اس کی دونوں ٹانگیں کھول کر گھٹنوں کے بل ان کے درمیان جا کر بیٹھ گئ
میرے سامنے رابعہ نے اپنی لمبی سی زبان نکالی اور اور مایا کی ایک ٹانگ اُٹھا کر اس
کی نرم نرم تھائی کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔ رابعہ کی زبان ران پر لگتے ہی مایا نے ایک
سسکی بھری اور صوفے سے تھوڑا اوپر اٹھی اور رابعہ کو بالوں سے پکڑ کر اس کے
بال سہالنے لگی اور بولی ۔۔۔۔ آپی !۔ آپ نے اتنی اچھی لکنگ کہاں سے سیکھی ؟۔۔۔۔۔ پھر
میں نے دیکھا کہ رابعہ تھوڑا اور نیچے جھکی اور اپنی زبان مایا کی پھدی پر رکھ دی
۔۔۔ اور نیچے سے لے کر اوپر تک اپنی زبان پھیرنے لگی ۔۔۔۔ دوسری طرف ۔۔۔ مایا کی
پھدی کو چاٹنے کے لیئے جیسے ہی رابعہ نیچے کی طرف جھکی اور اس نے اپنی گانڈ
اوپر اُٹھا لی جس سے مجھے رابعہ کی گانڈ کا نظارہ کافی کلئیر نظرآیا ۔۔۔۔ رابعہ کی گانڈ
بھی گول شیپ میں تھی اور گانڈ کے پٹ کافی موٹے اور دیکھنے میں بڑے دلکش تھے
لیکن جس چیز نے مجھے چونکا دیا وہ رابعہ کی گانڈ کا سوراخ تھا جو کافی کھال تھا اور
میرے خیال میں اس کا وایہ دو روپے کے سکے جتنا تھا اس کا مطلب یہ تھا کہ میڈم نے
خوب گانڈ مروائی تھی اور مسلسل مروائے جا رہی تھی ۔۔ رابعہ کی گانڈ کا کھال سوراخ
دیکھ کر میرا لن بُری طرح کھڑا ہو گیا نطارہ اتنا دلکش تھا کہ میں مایا کی پھدی کی
چٹائی کا منظر بھول کر صرف رابعہ کی گانڈ کے سوراخ کو ہی گھورتا رہا ۔۔۔۔ پھر میں
نے لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے ہولے ہولے مسلنے لگا ۔۔۔
کچھ دیر بعد وہ دونوں اُٹھیں اور ایک دوسرے کے گلے سے لگ گئیں ۔۔۔ پھر جیسے
رابعہ نے مایا کے ساتھ کیا تھا ۔۔سیم وہی ایکشن ری پلے مایا نے کرنا شروع کر دیا ۔۔۔
فرق یہ تھا کہ مایا شاید میری موجودگی کی وجہ سے صرف سسکیاں لیتی رہی تھی لیکن
رابعہ چونکہ میری موجودگی سے بے خبر تھی اس لیئے وہ کھل کر نہ صرف سسکیاں
لے رہی تھی بلکہ سنئیر ہونے کے ناطے سیکسی باتوں سے مایا کے جزبات کو مزید
ابھار بھی رہی تھی ۔۔۔۔ جیسے ہی مایا کی زبان نے رابعہ کی گردن کو ُچھوا۔۔۔ رابعہ نے
ایک لمبی سسکی لی اور بولی ۔۔۔۔ مایا تیری زبان نے میرے اندر آگ بھر دی ہے یہ سن
کر مایا نے رابعہ کے کان میں سرگوشی نما آواز میں کہا ۔۔۔۔ آپی آج میں آپ کے بدن میں
لگی ساری آگ بجھا دوں گی دیکھ لینا لن ایسی ٹھنڈ نہیں ڈالے گا جتنی میری زبان ۔۔۔۔۔ ۔۔۔
اور اس کے ساتھ ہی رابعہ کی گردن پر اپنی زبان پھیرنا شروع ہو گئ ۔۔۔ پھر وہ زبان
پھیرتے پھیرتے نیچے آئی اور رابعہ کا ایک مما اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے دبانے
لگی اور بولی آپی آپ کا مما بڑا سخت ہے تو رابعہ بولی یہ اس لیئے میری ُگڑیا کہ
تمھارے چچا اسے دباتے نہیں ہیں پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ میری جان میرے نپلز اپنے منہ میں
لو اور ان کو اتنا چوسو کہ ان میں سے دودھ نکل آۓ تو مایا بولی آپی اگر دودھ نہ نکال
تو ۔۔۔۔۔۔ اس پر رابعہ کہنے لگی ۔۔۔۔ میری ُگڑیا تم نپلز چوسو ۔۔۔۔۔۔۔ دودھ ضرور نکلے گا
یہاں سے نہ نکال تو نیچے سے دودھ جیسی میٹھی منی تو ضرور نکلے گی ۔۔۔۔۔۔ تم وہ پی
لینا ۔تو مایا بولی دیکھتے ہیں۔۔۔آپی کہ آپ کی میٹھی میٹھی منی کسی موٹے لن سے زیادہ
نکلتی ہے یا میری زبان سے ۔۔۔ تو رابعہ بولی ۔۔۔ موٹے لن کی کیا بات ہے یار اس سے
منی کیا سب کچھ نکل جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے مایا کو گردن سے پکڑا اور اپنے
نپلز سے لگا دیا اور بولی ۔۔۔۔۔ دودھ پی میری بچی ۔۔۔۔۔ میری جان ۔۔۔۔ پھر مایا سے بولی
۔۔۔۔۔ د وسرے نپل کو اپنی انگلیوں میں پکڑ کر مسل ۔۔۔ اتنا مسل کہ میری چیخیں نکل جائیں
سنا اور پھر رابعہ کے مموں پر ٹوٹ پڑی ۔۔۔ ممے چوسنے اور نپلز ۔۔۔۔۔ مایا نے یہ ُ
مسلنے کے بعد مایا رابعہ سے بولی ۔۔۔ آپی آپ صوفے پر بیٹھ جاؤ تو رابعہ نے بڑے
مست لہجے میں مایا سے پوچھا کہ میری جان مجھے صوفے پر کیوں بٹھا رہی ہو؟ تو
مایا نے اپنی زبان اپنے منہ سے باہر نکالی اور بولی ۔۔۔ وہ اس لیئے میری گشتی آپی کہ
سن کر رابعہ بڑے میں اپنی زبان سے آپ کی ٹیسٹی چوت کا ٹیسٹ کر سکوں ۔۔۔ یہ ُ
دلکش لہجے میں بولی مایا جانی ٹیسٹی چوت تو تمااری ہے۔۔۔۔ ہماری چوت سے تو بس
کی مہک آتی ہے جو بھی چاٹتا ہے ۔۔۔۔۔ مست ہو جاتا ہے تو مایا بولی )وائین (ایک شراب
میں بھی مست ہونا چاہتی ہوں نا ۔۔۔ یہ سن کو رابعہ فورا ً صوفے پر بیٹھ گئی اور دونوں
ٹانگیں اُٹھا کر بولی ۔۔۔۔۔ آ جا میری رانی اور میری چوت سے شرابوں کی مہک کشید کر
لے ۔۔۔۔۔ اب مایا نیچے جھکی اور گھٹنوں کے بل قالین پر بیٹھ کر اپنا منہ رابعہ کی چوت
پر رکھ دیا ۔۔۔ میرا خیال ہے وہ رابعہ کی چوت کی مہک ان ہیل کر رہی تھی پھر اس نے
سر اٹھایا اور کہنے لگی ۔۔۔۔ اتنی مست مہک آپ نے کہاں سے لی ہے آپی ؟؟ تو وہ کہنے
لگی ۔۔ ۔۔۔یہ سب میرے اندر کی اور میری چوت کی گرمی ہے میری جان ۔۔۔ پھر کہنے
لگی میری چھوٹی سی گڑیا تم کو نہیں معلوم کہ میں ایک چلتی پھرتی سیکس بمب ہوں ۔۔۔
اور میری پھدی میں اتنی آگ بھری ہے کہ تمھاری یہ ننھی سی زبان میرے سیکس کی
آگ کو نہیں بجھا سکے گی ۔۔۔۔ لیکن پھر بھی تم میری پھدی پر اپنی زبان رکھو اور اس
سن کر مایا نے اپنی زبان رابعہ کی پھدی پر رکھی اور میرے بلکل کو خوب چاٹو۔۔ یہ ُ
ت
دشمن جاں کی چوت کو چاٹنے لگی ۔۔ رابعہ کی پھدی کے دونوں لپس کثر ِ ِ سامنے اس
استعمال سے باہر کو نکلے ہوۓ تھے اور علیحٰ دہ علیحٰ دہ ہو کر لٹکے ہوۓ بھی تھے اور
رابعہ کی چوت کے اوپر ایک بڑا سا دانہ کافی پھوال ہوا تھا ۔۔۔۔
مایا اسی دانے کو اپنے منہ میں لیکر چوس رہی تھی اور ساتھ ساتھ اپنی دو انگلیاں رابعہ
کی چوت کے اندر باہر بھی کر رہی تھی ۔۔۔۔ اور تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد مایا سر
اُٹھا کر ر ابعہ سے یہ بھی کہتی جاتی تھی کہ واقعہ ہی ۔۔۔۔ آپی آپ کی مست چوت تو کسی
موٹے لن سے ہی ٹھنڈی ہو سکتی ہے میری انگلیوں سے تو اس میں زرا سی بھی ہل جل
نہیں ہو رہی اور رابعہ مست آواز میں کہتی ۔۔۔۔۔ مایا میری جان میری چوت کی پیاس موٹا
نہیں بہت موٹا لن بجھا سکتا ہے اور وہ لن موٹے ہونے کے ساتھ ساتھ لمبا بھی ہونا
چاہیئے ۔۔ اور مایا سر ہال کر کہتی ہاں آپی آپ جیسی جنسی بلی۔۔۔کسی موٹے اور لمبے
لن سے ہی قابو آ سکتی ہے ۔۔۔ وہ دونوں معزز عورتیں اس وقت بلکل بازاری عورتوں
کی طرح یہ باتیں کر رہیں تھین جن کو سن کر میرا لن آپے سے باہر ہو رہا تھا اور دل
کر رہا تھا کہ بھاگ کے جاؤں اور رابعہ کی چوت میں لن ڈال دوں ۔۔۔۔۔۔ لیکن مایا مجھے
نے سختی سے کہا تھا کہ جب تک وہ نہ بالۓ چاہے آسمان بھی ٹوٹ پڑے میں نے
درمیان میں نہیں آنا اور میں مایا کی اس ہدایت پر بڑی مشکل سے عمل کر رہا تھا ۔۔۔
میرا خیال ہے مایا جان بوجھ کر رابعہ سے بار بار موٹے لن کا تزکرہ کر کے اس کو لن
کی طرف مائل کر رہی تھی یا شاید اس کے جزبات کو پیک پر ال رہی تھی تا کہ میرا کام
آسان ہو سکے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ مسلسل رابعہ کے دانے کو بھی جو سائز میں
خاصہ بڑا تھا کو منہ میں لیکر نان سٹاپ چوسے چلی جا رہی تھی اور میں دیکھ رہا تھا
کہ مایا کے اس عمل کی وجہ سے رابعہ کے جزبات تیز سے تیز تر اور بے حد مشتعل
سرخ ہوتے جا رہے تھے ۔۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ رابعہ کا چہرہ پہلے سے کہیں زیادہ ُ
ہو گیا تھا اور وہ اُٹھ کر بیٹھ گئی ۔۔۔۔ اور مایا کو اپنی پھدی چاٹتے دیکھ کر مستی میں
اپنے ہونٹ کاٹنے لگی اور پھر میں نے دیکھا کہ مایا نے اپنے منہ سے رابعہ کا دانہ
شاید) تھکنے کی ( نکاال اور تیزی سے دو انگلیاں اندر باہر کرنے لگی ۔۔۔ پھر اس نے
اداکری کی اور بڑے جزباتی انداز میں رابعہ سے بولی گشتی آپی ۔۔۔۔ میری زبان تیری
پھدی چاٹ چاٹ کر اور میری انگلیاں اندر باہر ہو ہو کر تھک گئیں پر تیری چوت ابھی
بھی ڈھیٹوں کی طرح ویسی کی ویسی ہے ۔۔۔۔ آخر میں تمانرا ایسا کیا عالج کروں کہ
گشتی عورت تیری پھدی پانی چھوڑ دے ۔۔۔ مایا کے یہ الفاظ سن کر ایک دم رابعہ نے
مایا کا چہرہ پکڑ کر اوپر اٹھایا اور اپنی لمبی زبان نکال کر مایا کے گال پر پھیری پھر
اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی ۔۔۔ مایا میری جان تیری آپی بڑی سیکسی ہے ۔۔۔
تمھاری چھوٹی سی زبان اور ننھی ننھی انگلیوں سے اس کی پھدی کا کچھ نہیں بنے گا
ہاں اگر تم کوئی موٹا اور لمبا لن ال سکو تو شاید وہ میری پھدی کی پیاس بجھا دے ۔۔۔۔
پھر جیسے رابعہ کو کچھ یاد آ گیا اور وہ مایا کی طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ مایا ڈارلنگ آج
تم نے اپنے ایک دوست سے مالنے کا وعدہ کیا تھا وہی جس کا لن بہت موٹا اور لمبا ہے
۔۔۔ کہاں ہے وہ اور ابھی تک آیا کیوں نہیں ؟۔۔۔۔ میں اور میری پھدی بڑی ہی بے تابی
سے اسی لن کا ویٹ کر رہی ہیں ۔۔
سن کر مایا نے اندازہ کر لیا تھا کہ اب لوہا پوری طرح گرم ہے اسی لیئے رابعہ کی بات ُ
اس نے اس پر چوٹ لگانے کا فیصلہ کر لیا اور پھر اس نے جھجھکنے کی اداکاری
کرتے ہوۓ کہا کہ۔۔۔۔ آپی وہ آ تو جاۓ مگر اس نے آنے کے لیئے ایک عجیب سی شرط
سن کر رابعہ نے بڑی بے تابی سے پوچھا کیا شرط ہے اس لگا دی ہے ؟ مایا کی بات ُ
کی ؟۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ بات تم نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتائی ؟ تو مایا کہنے لگی آپی میں
نے سوچا پتہ نہیں آپ اس کی شرط مانیں یا نہ مانیں ۔۔۔۔ تو رابعہ بے چینی سے اپنے
ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوۓ بولی ارے بتاؤ تو سہی اس کی شرط ہے کیا ؟ ۔۔۔۔۔ تو مایا
بولی رہنے دیں آپی ۔۔۔۔ شاید آپ کے لیئے اس کی شرط قاب ِل قبول نہ ہو ۔۔۔۔ باالشبہ مایا
بڑی ہی ذہین اور انٹیلی جنٹ لڑکی تھی اور وہ رابعہ کے جزبات سے پوری طرح کھیل
رہی تھی پہلے تو اس نے موٹے اور لمبے لن کا اتنی دفعہ ذکر کیا تھا کہ رابعہ ذہنی طور
پر لن کے لیئے۔۔۔۔۔۔ ہر صورت تیار ہی نہیں ۔۔۔بلکہ بے تاب سی ہو گئی تھی ۔۔۔۔۔ اور اب
آہستہ آہستہ مایا ساری گیم کو اپنے ڈھب پر التی جا رہی تھی اور رابعہ کو اپنی شرائط پر
پھ دی مروانے کے لیئے پوری طرح تیار کر رہی تھی ۔۔۔ اور پردے کے پیچھے کھڑا میں
یہ سب دیکھ کر مایا کو شاباش دے رہا تھا اور رابعہ کی حالت کو بھانپتے ہوۓ مجھے
پورا یقین تھا کہ آج کے دن رابعہ پکے پھل کر طرح میری جھولی میں گرنے والی ہے
سن کر مایا ُچپ سی ہو گئی ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر ۔۔۔۔ ہا ں تو میں کہہ رہا تھا کہ رابعہ کی بات ُ
رابعہ غصے اور الڈ سے بولی ۔۔۔ کچھ بتا نا حرامزدی ۔۔۔۔۔۔ تو مایا جلدی سے بولی ۔۔۔۔
آپی وہ کہتا ہے کہ جب وہ آپ کے سامنے آۓ تو آپ کی آنکھوں پر پٹی اور ہاتھ بندھے
ہونے چاہئیں پھر خود ہی بولی اب مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی کہ اُس کی اِس
بات کا آخر مطلب کیا ہے ؟
سن کر رابعہ نے اپنے دونوں ہونٹ سیٹی کے انداز میں سکیڑے اور ۔۔اوہ ۔۔۔ مایا کی بات ُ
کی آواز نکال کر بولی ۔۔۔ آئ سی ۔۔۔۔ تو مایا جھٹ سے بولی کیا مطلب آپی ۔۔۔ اتنی دیر
میں رابعہ کسی نتیجے پر پہنچ چکی تھی اور بولی ۔۔۔ میں بتاتی ہوں میری گڑیا کہ اس
کی اس بات کا مطلب کیا ہے ۔۔۔ پھر کہنے لگی تماسرا دوست بلیو فلمیں تو زیادہ نہیں
دیکھتا ؟ تو مایا فورا ً بولی ۔۔۔۔ جی آپی دیکھتا کیا وہ تو بلیو فلموں کا دیوانہ ہے ۔۔ اس کی
سن کر رابعہ کہنے لگی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تماترے دوست نے کوئی ایسی بات ُ
بلیو فلم دیکھی ہے کہ جس میں ہیرو ہیرویئن کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اسے چودتا ہے
۔۔۔ پھر کچھ سوچتے ہوۓ رابعہ کچھ پُر جوش سی ہو گئی اور بولی ۔۔ ویری انٹرسٹنگ
مایا ویری انٹریسٹنگ ۔۔۔۔۔۔ واہ ۔۔۔۔۔۔ آنکھوں پر پٹی ۔۔۔۔اجنبی لن ۔۔۔۔ اجنبی پھدی ۔۔۔
واؤؤؤؤؤؤؤؤ۔۔۔۔ مزہ آۓ گا ۔۔۔ پھر کہنے لگی مایا مجھے تما را دوست بڑا ہی سیکسی لگتا
ہے اسے کہو کہ مجھے اس کی یہ شرط منظور ہے ۔۔۔۔ تو مایا نے بے چارگی کا ڈرامہ
کرتے ہوۓ کہا آپی آپ نے میری پوری بات نہیں سنی ۔۔۔۔ وہ کی دوسری شرط یہ تھی کہ
سن کر رابعہ نے سیکس کے دوران وہ ڈائیریکٹ آپ سے کوئی بات نہیں کرے گا ۔۔۔ یہ ُ
ایک قہقہہ لگایا اور بولی مایا تماہرا یہ دوست بھی نا ۔۔۔۔۔ پکا حرامی ہے بلیو فلم کے
سارے سین مجھ پر ہی آزمانا چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔ جاؤ اس سے کہہ دو کہ جب آنکھوں پر پٹی
کی شرط منظور ہے تو پھر باقی سب کچھ بھی منظور ہے اور پھر بولی لیکن ایک شرط
میری بھی ہو گی مایا ۔۔۔۔ تو مایا اپنی خوشی چھپاتے ہوۓ بولی وہ کیا آپی
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ بولی اگر تما رے دوست کا لن میرے میعار سے چھوٹا اور پتال ہوا
تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھرتماوری اور تما رے دوست دونوں کی خیر نہیں ہو گی ۔۔۔۔ یہ سن کر مایا
سن کر رابعہ معنی خیز جزباتی ہو کر بولی ۔۔۔۔ اس بات کی گارنٹی میری ہے آپی ۔۔۔ یہ ُ
انداز میں بولی ۔۔۔۔ اس کا مطلب ہے تم نے پہلے سے ناپ تول کیا ہوا ہے اپنے دوست
کے لن کا ۔۔۔۔۔۔۔ تو مایا جلدی سے بولی ۔۔۔۔ ہاں آپی بہت دفعہ ۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے اپنا
دوپٹہ لیا اور رابعہ سے بولی پلیز آپی اور رابعہ نے اپنے دونوں ہاتھ پیچھے کی طرف
دوپٹے کر دیئے مایا نے اس کے دونوں ہاتھ اچھی طرح باندھنے کے بعد ۔۔۔ رابعہ کے ُ
کو لیکر اس کی آنکھوں پر رکھ کر اچھی طرح باندھ دیا اور پھر اسکے بعد اچھی طرح
تسلی کرنے لگی کہ رابعہ کو کہیں سے رابعہ کو نظر تو نہیں آ رہا تھوڑی سی آزمائش
بھی کی ۔۔۔۔ مایا کے اس انداز پر رابعہ پھٹ پڑی اور کہنے لگی ۔۔۔۔معائنہ بند کر گشتی
سن کر مایا نے رابعہ کے کان پر زبان پھیری اور بولی اور اپنے یار کو جلدی ال ۔۔۔ یہ ُ
ابھی الئی آپی جان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر مجھے باہر آنے کا
اشارہ کیا اور پھر ہم دونوں بے آواز قدموں سے چلتے ہوۓ دراوازے پر لگی کنڈی کھول
کر باہر نکل گئے ۔۔۔
باہر آ کر مایا مجھ سے لپٹ گئی اور ایک کس کرنے کے بعد بولی کیوں ٹیچر میں نے
ٹھیک کہا تھا نا کہ آپ کو رابعہ آپی کی چوت صرف اور صرف میں ہی لے کر دے
سکتی ہوں ۔۔۔ تو میں نے مایا کو شاباش دیتے ہوۓ کہا کہ آج سے ٹیچر میں نہیں تم ہو۔۔۔۔۔
کیونکہ جس طرح تم نے اس کو چاالک عورت کو اپنے ڈھب پر ال کر سیکس کے لیئے
راضی کیا ہے۔۔۔۔وہ کوئی اور نہں کر سکتا تھا ۔۔۔ پھر میں نے اس کہا کہہ ایک بات تو
بتاؤ مایا ۔۔۔تو وہ بولی جی سر تو میں نے اس سے کہا کہ تم دونوں ایک دوسرے کے
ساتھ کب سے سیکس کر رہی ہو؟؟؟ تو وہ بولی ۔۔۔ چھوڑو ٹیچر ۔۔۔ تم آم کھاؤ پیڑ نہ گنو
اور پھر کہنے لگی بس ایک بات یاد رکھو ٹیچر ۔۔۔۔ وہ یہ کہ آپی بڑی ہی چاالک عورت
ہے وہ صرف میری آج کی باتوں سے ہی نہیں راضی نہیں ہوئی بلکہ میں اس پراجیکٹ
پر کافی عرصے سے کام کر رہی تھی ۔۔۔۔۔ پھر اس نے مجھے ہاتھ سے پکڑا اور اپنے
ساتھ لے کر اندر چلی گئی ۔۔۔۔ دروازے میں داخل ہو تے ہی رابعہ نے اندھوں کی طرح
پورا جسم گھما ک ر اپنا منہ دروازے کی طرف کایا اور بولی یہ تم ہی ہو نا مایا ؟ تو مایا
بولی جی آپی یہ میں ہی ہوں اور میں اکیلی نہیں ہوں بلکہ میرے ساتھ میرا یار بھی ہے
اور آپ کی اطالع کے لیئے عرض ہے کہ میرا یار اس وقت بلکل ننگا ہے ۔۔۔۔ مایا کی
سن کر رابعہ نے اپنے سوکھے ہونٹوں پر زبان پھیری اور بولی کہاں ہے تیرا یار ؟ بات ُ
تو مایا نے مجھے اشارہ کیا اور میں رابعہ کے جا کر سامنے کھڑا ہو گیا ۔۔۔ اس وقت
میری حالت بڑی ہی عجیب ہو رہی تھی ۔۔۔ وہ خاتون جو میری تزلیل کا کوئی موقع بھی
اپنے ہاتھ سے نہیں جانے دیتی تھی اور مجھ سے شدید نفرت کرتی تھی وہ خاتون اپنے
دونوں ہاتھ پیچھے کی طرف باندھے میرے سامنے بلکل ننگی گھٹنوں کے بل کھڑی تھی
اور بڑی بے تابی سے میرے لن کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔ میں اسی سوچ میں تھا کہ
رابعہ کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہی تھی کہ مایا اپنے دوست کو میرے پاس الؤ ۔۔۔ تو
مایا بولی آپی میرا دوست آپ کے پاس ہی کھڑا ہے تو وہ بولی اچھا تو اسے کہو کہ اور
پاس آۓ نا پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔ مسٹر پتہ نہیں میں آپ کو جانتی ہوں یا
نہیں ؟؟ لیکن کچھ بھی کرنے سے پہلے میں آپ کی وہ چیز دیکھنا چاہوں گی تو مایا بولی
آپ کیسے دیکھو گی ؟ آپ کا دیکھنا تو منع ہے تو وہ کہنے لگی ۔۔ دیکھنا تو محارتا ً کہہ
رہی تھی اسے کہو کہ اپنا ٹول میرے ہاتھ میں پکڑاۓ تا کہ میں جان سکوں کہ یہ میرے
مطلب کا بھی ہے یا نہیں ۔۔اور اس کے ساتھ ہی رابعہ کھڑی ہو گئی اور اپنے بندھے
ہوۓ ہاتھوں کی مٹھیوں کو کھول دیا اب میں رابعہ کے پیچھے گیا اور اپنا لن اس کے
ہاتھ سے ٹچ کیا ۔۔۔ فورا ً ہی رابعہ نے اپنی ُمٹھی کھولی اور میرے لن کو اپنی گرفت میں
لے لیا اور اسے کچھ سکنڈا تک پکڑے رکھا پھر اس نے اپنے دائیں ہاتھ کو کی انگلیوں
کو میرے ٹوپے پر پھیرا اور اس کا اچھی طرح معائینہ کرنے کے بعد بولی ۔۔۔اُف۔۔مایا ۔۔
تماورے دوست کے شافٹ کا ہیڈ ۔۔ تو بڑا فٹ ہے ۔۔۔ اس کے بعد اس نے اپنی انگلیوں کی
مدد سے اوپر سے نیچے تک میرے لن کو اچھی طرح ٹٹوال ۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وہ
اپنے ہونٹوں پر بھی زبان پھیرتی جاتی تھی ۔۔۔۔۔ جب رابعہ نے میرا سارا لن اچھی طرح
چیک کر لیا تو مایا جو میرے پاس ہی کھڑی تھی رابعہ سے بولی آپی کیسا لگا میرے
دوست کا شافٹ ۔۔
۔ تو اس پر رابعہ کسی ماہر کی طرح بولی ۔۔۔۔تمھارے دوست کے ڈِک کا ڈایا گرام تو بہت
اچھا ہے ۔۔۔ موٹا بھی ٹھیک ہے لمبا بھی ٹھیک ہے ۔۔۔۔ تو مایا جلدی سے بولی تو اس کا
مطلب ہے کہ میرے دوست کا لن پاس ہو گیا۔۔۔ہے نا آپی ۔۔۔۔۔ لن کا لفظ سن کر رابعہ کو
ایک معمولی سا جھٹکا لگا اور وہ اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر کر بولی ۔۔۔۔۔ ہاں ہاں ایک دم
پاس ہے ۔۔۔۔ رابعہ کی بات سنتے ہی مایا گھٹنوں کے بل بیٹھی اور میرا لن اپنے منہ میں
لے کر چ وسنے لگی ۔۔۔۔ لن چوسنے کی مخصوص آواز سن کر رابعہ ایک دم بے چین ہو
گئی اور بولی ۔۔۔ یہ چیٹنگ ہے مایا ۔۔۔ تو مایا نے اپنے منہ سے میرا لن نکال اور بولی
کیسی چیٹنگ آپی ؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ دیکھو نا۔۔۔اس لن کے لیئے اپنے ہاتھ میں نے
بندھواۓ ۔۔۔۔۔ اور اسکے س اتھ تم نے میری آنکھوں پر اتنی ٹائیٹ پٹی بھی باندھی ہوئی
ہے۔۔۔۔۔ اور جب لن سامنے آیا تو اس کو تم نے منہ میں لے لیا ہے ۔۔۔۔ تو مایا بولی ۔۔۔ میں
نے چوسنے کے لیئے منہ میں نہیں لیا تھا آپی۔۔۔۔ بلکہ میں تو خوشی کے مارے اس پر
کس کر رہی تھی تو رابعہ ہنس کر بولی ۔۔۔۔ کس ۔۔۔۔ ؟ یہ مت بھولو میری گڑیا کہ میں تم
سے بہت سنئیر ہوں اور میں لن چوسنے اور لن پر کس کرنے کی آواز کو اچھی طرح
پہچانتی ہوں ۔۔۔ پھر کہنے لگی اپنے دوست کو کہو لن میرے منہ کے پاس الۓ ۔۔۔ اور
میں مایا سے ہٹ کر رابعہ کے پاس چال گیا۔۔ جیسے ہی رابعہ کو میرا۔۔۔۔۔ اپنے پاس آنے
کا احساس ہوا رابعہ نے اپنی زبان باہر نکالی اور فضا میں سانپ کی طرح لہرانے لگی
۔۔۔۔ اب میں نے اپنا ٹوپا اس کے منہ کے پاس کیا جس کی وجہ سے اس کی باہر نکلی
ہوئی زبان سے میرا لن ٹکرایا اور رابعہ نے جلدی سے اپنی زبان کو موڑ کر میرے لن
کے گرد لپیٹ لیا ۔۔۔۔ اور میرے ٹوپے پر زبان پھیرنے لگی ۔۔۔۔۔۔ اس کی زبان جیسے
جیسے میرے ٹوپے کے گرد پھرتی میرے سارے بدن میں سیکس کی لہریں کرنٹ مارنے
لگتیں اور میرا لن مزید تن جاتا کافی دیر تک رابعہ میرے ٹوپے کو چاٹتی رہی ۔۔۔ پھر
اس نے منہ کھوال اور لن کو اپنے منہ کے اندر لے گئی ۔۔۔اور تھوڑا سا چوس کر بولی۔۔۔
مایا ڈارلنگ اس کا ٹیسٹ بہت ہی اچھا ہے۔۔۔ مزہ آگیا ۔ دوسری طرف ۔۔۔۔ اس کے منہ کی
گرمی اور ہونٹوں کی نرمی دونوں نے مل کر چوپے کا مزہ دوباال کر دیا تھا ۔۔۔۔ رابعہ
کافی دیر تک میرا لن چوستی رہی۔۔۔۔ اس دوارن مایا ہمارے پاس کھڑی رابعہ کے چوپے
کو بڑے غور سے دیکھتی رہی ۔۔۔۔۔ اور ایک موقع پر تو مایا کی سسکی بھی نکل گئی ۔۔۔۔
سن کر رابعہ ایک دم چونک گئی۔۔۔۔اور لن کو منہ سے نکال کر بولی۔۔۔ کیا بات ہے جسے ُ
مایا لن میں چوس رہی ہوں اور سسکیاں تم بھر رہی ہو ۔۔۔۔ تو مایا بولی یقین کرو آپی میں
الئف میں فرسٹ ٹائم الئیو چوپا دیکھ رہی ہوں اور آپ کے دلکش سین دیکھ کر میری
موڈ میں بولی ۔۔۔۔ مایا
چوت میں مزید آگ بھر گئی ہے یہ سن کر رابعہ بڑے رومینٹک ُ
ڈارلنگ ایک بات تو بتاؤ۔۔۔۔کیا میں اچھا لن چوستی ہوں ؟ تو مایا بولی ۔۔اچھا۔۔۔ نہیں آپی
آپ تو لن چوسنے کی ماسٹر ہو ۔۔۔ آپ کی ہر چیز زبردست ہے ۔۔
پھر وہ رابعہ سے بولی آپی اگر اجازت ہو تو آپ کے ساتھ ساتھ میں بھی لن کو شئیر کر
سکتی ہوں ؟ تو رابعہ بولی واۓ ناٹ میری گڑیا ۔۔۔ تم بھی آؤ اور میرے ساتھ مل کر
۔۔۔۔۔۔اس بیوٹی فل لن کو انجواۓ کرو ۔۔۔ یہ سنتے ہی مایا بھی رابعہ کی طرح گھٹنوں کے
بل کھڑی ہو گئی اور اپنا منہ میرے لن کے پاس لے جا کر زبان باہر نکل دی اور ٹوپے
سے اینڈ کی طرف میرا لن چاٹنے لگی جیسے ہی رابعہ کو محسوس ہوا کہ رابعہ کی
زبان بھی میری شافٹ پر لگ گئی ہے ۔۔۔ وہ بھی اپنی زبان کو میرے لن کے اینڈ پر لے
گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُف کیا مست سین تھا۔۔کیونکہ اس وقت میرے لن کے بلکل سامنے دو خوب
صورت اور بے حد سیکسی خواتین۔۔۔۔۔۔ میرا لن بھول کر اپنی زبانوں کو لڑانے لگیں اور
میں ان کی یہ جزبات سے بھر پور کسنگ کا نظارہ دیکھنے لگا ۔۔۔ لیکن یہ نظارہ تھوڑی
ہی د یر ہوا پھر رابعہ نے اپنا منہ ہٹایا اور اپنے ہونٹ میرے میرے لن پر رکھ دیئے ۔۔۔۔
اور اسے چومنے لگی ۔۔۔۔۔ اس کی دیکھا دیکھی ۔۔۔ مایا نے بھی اپنے ہونٹوں میں۔۔۔۔۔میرا
ٹوپا پکڑ لیا اور اسے اندر باہر کرنے لگی ۔۔۔۔ کچھ دیر تک وہ دونوں ایسے ہی میرے لن
سے کھیلتی رہیں ۔۔۔ پھر وہ دونوں اٹھیں اور رابعہ نے مایا سے کہا مایا ایک ریکوسٹ
۔۔تو وہ کہنے لگی یار میرے ہاتھ !!ہے تمھارے دست سے تو مایا بولی ۔۔۔ کہیئے آپی
کھول دو پلیز ۔۔۔۔۔ کیونکہ بندھے ہاتھوں سے نہ تو میں تمھارے دوست کے لن کو پکڑ
سکتی ہوں اور نہ ہی لیتے وقت لیٹ سکوں گی اور نہ ہی ڈوگی بن سکوں کی ۔۔ پھر
کہنے لگی ۔۔ پرامس ۔۔۔ میں ایسی کوئی حرکت نہیں کروں گی ویسے بھی مجھے اس
کھیل میں بڑا مزہ آ رہا ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔ اس کی بات سن کر مایا نے میری طرف اور میں نے
مایا کی طرف دیکھا اور پھر آنکھوں ہی آنکھوں میں طے پایا کہ رابعہ کے ہاتھ کھول
دیئے جائیں ۔۔۔۔۔ چانچہ مایا اُٹھی اور رابعہ کے ہاتھ کھول دیئے ۔۔ جیسےہی رابعہ کے
ہاتھ کھلے وہ مایا سے بولی ۔۔ مایا اپنے دوست کو کہو کہ اپنا لن میرے ہاتھ میں پکڑاۓ
۔۔۔ میں اس کا لن اپےل ہاتھ میں پکڑ کو مسلنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔ اور میں نے اس کو ہاتھ پکڑا
اور اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔۔ اسے اپنے ہاتھ میں پکڑتے ہی رابعہ نے ایک دلکش سسکی
لی اور بولی ۔۔۔۔ مایا تیرے دوست کا لن ۔۔بڑا ہی کیوٹ اور سند ر ہے۔۔۔ایسا لن تو قسمت
والوں کو ملتا ہے پھر کافی دیر تک اسے دباتی ہی پھر وہ مایا سے بولی ۔۔۔ مایا مجھے
صوفےپر بٹھا دو اور مایا اسے لیکر صوفے پر چلی گئی ۔۔۔۔ وہاں جاتے ہی رابعہ نے
اپنی ٹانگیں کھولیں اور کہنے لگی مایا اپنے دوست سے بولو ۔۔ میری پھدی چاٹے ۔۔۔ اس
سن کر میں آ گے بڑھا اور اس کی گرم چوت پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے ۔۔۔۔ کی بات ُ
جیسے ہی میں نے اپنے ہونٹ رابعہ کی پھدی پر رکھے تو میرے ننتھنوں سے ایک
عجیب سے مہک ٹکرائی۔۔۔۔۔۔ اور میں پھدی چاٹنا بھول کر اس رابعہ کی چوت کی مہک
لینے لگا ۔۔۔۔اس بات کو رابعہ بھی سمجھ گئی کیونکہ میں نے اپنی ناک اس کی چوت پر
رکھی تھی اور لمبے لمبے سانس لیکر کر یہ مہک اپنے جسم میں بھر رہا تھا ۔۔۔۔ پھر
شراب) کی مہک ( "رابعہ بولی مایا اپنے دوست سے پوچھو کہ میری چوت سے " وائین
آتی ہے نا؟ تو میں نے سر اُٹھا کر دیکھا تو مایا پاس ہی کھڑی یہ منظر دیکھ رہی تھی
جیسے ہی میں نے اس کی دیکھنے کے لیئے منہ اٹھایا ۔۔ اس نے میرے ہونٹوں پر ہونٹ
رکھے اور رابعہ کی چوت کا جوس چاٹ لیا پھر رابعہ سے بولی آپی میری طرح میرا
دوست بھی شراب نہیں پیتا ۔۔۔ لیکن اس کا انداز بتا رہا ہے کہ اس کو آپکی چوت کی مہک
بڑی پسند آئی ہے کیونکہ یہ آپ کی پھدی سونگھ کے بڑا مست ہو رہا ہے ۔۔۔۔ یہ سن کر
رابعہ بڑے فخر سے بولی کوئی شخص میری پھدی چاٹے اور وہ مست نہ ہو یہ ہو ہی
نہیں سکتا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے ہاتھ بڑھا کر مجھے سر سے پکڑا اور میرا سر
اپنی پھدی سے جوڑ دیا ۔۔۔ اب کی بار میں نے اس کی پھدی کے دونوں ہونٹ کھولے اور
اپنی زبان اندر داخل کر دی ۔۔۔ رابعہ کی پھدی بڑی ہی گرم اور پانی سے بھری ہوئی تھی
۔۔۔ سو کافی دیر تک میں اس کی پھدی کو چاٹتا رہا یہاں تک کہ رابعہ کی پھدی پانی سے
بھر گئی اور وہ مست ہو کر بولی ۔۔۔۔آہ ہ مایا۔۔۔۔ تمایرا دوست بڑی اچھی پھدی چاٹتا ہے تم
بھی چٹواؤ نا ۔۔ تو مایا بولی آپی پہلے آپ چٹوا لو نا پھر میری باری آۓ گی تو وہ کہنے
لگی میری گڑیا جو کام تم ایک گھنٹے میں نہ کر سکی اس نے چار پانچ منٹ میں ہی کر
دیا ہے تو مایا حیران ہو کر بولی وہ کیا آپی تو رابعہ بولی اس نے تو اپنی کھردی زبان
سے میرا پانی نکال دیا ہے بس تھوڑی دیر اپنی جیب (زبان) میری پھدی میں ڈالی اور
اس کو پانی سے بھر دیا ۔۔۔۔ تو مایا بولی آپی ۔۔ میری اور میرے دوست کی زبان میں
زمین آسمان کا فرق ہے ۔۔۔۔پھر مایا نے میرا سر پکڑا اور اپنی پھدی سے لگا کر بولی اب
میری پھدی چاٹو۔۔ اور میں نے اپنی زبان مایا کے دانے پر رکھی اور اس پر اپنی زبان
کافی دیر تک گھماتا رہا پھر آہستہ آہستہ میں نے اپنی زبان مایا کی چوت میں ڈالی اور
اسے چاٹنے لگا۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد مایا گہرے گہرے سانس لینے لگی ۔۔۔مایا کی تیز
سسکیوں کو سن کر ۔۔۔ رابعہ بولی ۔۔۔۔ ارے ۔۔۔ بس ایک منٹ میں ہی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔ تو
مایا کہنے لگی۔۔ ۔۔۔ ہاں آپی ایک منٹ میں ہی میری چوت پانی سے بھر گئی ہے ۔۔۔ تو
رابعہ بولی جلدی سے اپنی پھدی میرے منہ کے ساتھ لگا کہ میں تمھارا پانی ٹیسٹ کروں
اور مایا نے جا کر اپنی چوت رابعہ کے منہ سے لگائی اور ۔۔۔۔ پھر جھٹکے مارنے لگی
۔۔۔ مایا نے اپنا پانی رابعہ کے منہ میں چھوڑ دیا تھا۔۔۔
پھر مایا وہاں سے ہٹ گئی ۔۔۔ تو میں نےدیکھا کہ رابعہ کے منہ پر جگہ جگہ مایا کی
چوت کا پانی لگا ہوا تھا ۔۔۔ پھر رابعہ بولی مایا جان میں صوفے پر گھوڑی بننے لگی
ہوں اپنے دوست سے کہو کہ وہ پیچھے آ کر میری پھدی میں لن ڈالے ۔۔ اور اس کے
ساتھ ہی رابعہ نے اپنی دونوں ٹانگیں قالین پر رکھیں۔۔۔۔۔ اور دھڑ صوفے کے بازو پر
رکھ کر اپنی ٹانگیں کھول دیں ۔۔۔اس کے ایسا کرنے سے۔۔۔۔۔ ایک دفعہ پھر میری نظر اس
کی کھلی گانڈ پر پڑ گئی۔۔۔ اور میں نے مایا کو اشارے سے گانڈ کے بارے میں بتایا تو وہ
بات سمجھ کر رابعہ سے بولی ۔۔۔ آپی میرا دوست آپ کی گانڈ بھی مارنا چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔ تو
رابعہ ہنس کر بولی مجھے پہلے ہی یہی خدشہ تھا ۔۔۔ کیونکہ میری گانڈ اور خاص کر اس
کا سوراخ ۔۔۔۔۔۔ بڑے بڑوں کو اس میں لن ڈالنے کو مجبور کر دیتا ہے پھر بولی اپنے
دوست سے کہو کہ وہ اپنے شوق کی خاطر تھوڑا سا ٹوپا میری گانڈ میں ڈالے اور ایک
دو گھسوں کے بعد میری چوت مارے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے یہ لن وہاں چاہیئے ۔۔۔۔ رابعہ
سن کر مایا آگے بڑھی اور رابعہ کی گانڈ کے سوراخ پر کافی سارا تھوک پھینکا کی بات ُ
اور پھر میرا ٹوپا اپنے منہ میں لیا اور اسے اچھی طرح گیال کر دیا ۔۔۔۔ پھر اس نے میرا
لن پکڑ ا اور اپنی آپی کی گانڈ کے سوراخ پر رکھا اور پیچھے سے میری گانڈ کو پش کیا
اگر وہ ایسا نہ بھی کرتی تو میں نے سوراخ میں دھکا لگانا ہی لگانا تھا ۔۔ سو میں نے
ہلکا سا دھکا لگایا اور ۔۔۔ لن پھسلتا ہوا ۔۔ رابعہ کی گانڈ میں چال گیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر اچانک
میرے دماغ م ودے کی مہندی کا وہ منظر گھوم گیا جب رابعہ نے میرے آگے کھڑے ہو
کر اپنی اسی گانڈ کے سوراخ میں لن کا تھوڑا سا اگال حصہ لیا تھا ۔۔۔۔ اور پھر اپنی گانڈ
کو تنگ کرتی رہی تھی اور پھر اس کے بعد اسی سیکس سین کی وجہ سے جانے کیوں
وہ میری دشمن ہو گئی تھی ۔۔۔ اس خیال کا میرے دماغ میں آنا تھا کہ میں نے
رابعہ کی گانڈ میں پڑا سارا لن باہر نکاال اور سوراخ میں اسی دن کی طرح صرف ٹوپے
کا اگال سرا ہی رہنے دیا پھر میں نے مایا کو اشارہ کیا کہ رابعہ سے کہو کہ وہ اپنی گانڈ
بند کرے ۔۔۔۔ میرا اشارہ دیکھ کر مایا رابعہ سے کہنے لگی ۔ آپی میرا دوست کہہ رہا ہے
کہ اپنی گانڈ کو تھوڑا بند کریں ۔۔۔۔۔ یہ سنتے ہی رابعہ نے اپنی گانڈ بند کی اور میرے لن
کا اگال سرا پھسلتا ہوا رابعہ کی گانڈ سے باہر آ گیا ۔۔۔ لیکن رابعہ کے اس اپنی گانڈ بند
کرنے کے عمل نے مجھے پاگل کر دیا تھا اور میں نے ایک دفعہ پھر اس کے سوراخ
میں آدھا ٹوپا پھنسایا اور مایا جو میرے پاس ہی کھڑی تھی اس نے ایک بار پھر رابعہ
کی گانڈ کے سوراخ پر تھوک پھینک کر اسے اچھی طرح چکنا کیا اور پھر میرے لن پر
بھی تھوک مل کر رابعہ سے اپنا سوراخ ٹوپے پر دبانے کو کہا بات سنتے ہی رابعہ نے
پھر اپنی گا نڈ بند کی اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس طرح میں کافی دفعہ کیا ۔۔۔۔ لیکن پھر
مایا نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور بولی کیا کر رہے ہو۔۔۔۔؟؟؟؟؟ تو رابعہ
بولی میرا خیال ہے تماررے دوست کو میری گانڈ کے سوراخ کے نرم ٹشو بڑے پدی آ
گئے ہیں تبھی تو یہ با ر بار اپنا لن وہاں پھنسا کر مجھے سوراخ بند کرنے کو کہتا ہے ۔۔۔۔
لیکن مایا نے رابعہ کی بات کا کوئی جواب نہ دیا اور مجھ سے بولی ۔۔۔۔۔ بس کرو دوست
۔۔۔ ابھی میں نے بھی چدوانا ہے اور لن پکڑ کر رابعہ کی پھدی کے سوراخ پر رکھ دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔ اور بولی ڈال۔۔۔۔۔ اب میں نے ایک شاندار گھسا مارا اور لن پھسلتا ہوا رابعہ کی
چکنی چوت میں اندر تک داخل ہو گیا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی رابعہ نے ایک چیخ ماری اور
بولی ۔۔۔۔ مایا ۔۔۔ تیرے دوست کے لن نے میری پھدی پھاڑ دی ہے ۔۔۔آہ ۔۔۔ کیا شاندار لن
ہے تیرے دوست کا۔۔۔۔ زرا دیکھ تو میری چوت اس کے لن سے بھر گئی ہے ۔۔۔ پھر اپنا
منہ میری طرف کر کے بولی ۔۔۔ ۔۔۔۔اے شاندار لن والے ۔۔۔۔۔۔آج سے تم مایا کے ساتھ ساتھ
میرے بھی دوست ہو ۔۔۔۔۔اس کی بات سن کر میں نے ایک زور دار گھسا مارا۔۔۔۔۔۔۔۔تو
رابعہ ایک دل کش سی سسکی لیتے ہوئے بولی۔۔۔۔ میری جان!۔۔۔ ایسے ہی کڑک دار قسم
کے اور بھی گھسے مار کے لن میری چوت کے اندر باہر کرو نا ۔۔۔۔ پھر بولی ۔۔۔ ہری۔۔
پلیززززز۔ ۔۔۔۔ کہ میری چکنی چوت ۔۔۔۔۔۔ رابعہ نے اتنا ہی کہا تھا کہ میں نے پیچھے ہٹ
کے ایک تیز گھسا مارا اور وہ اپنی بات ۔۔ درمیان میں ہی چھوڑ کر میرے گھسے کی
تاب نہ التے ہوۓ بڑا ہی الؤڈ کراہی ۔۔۔ اوئ ماں ۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاۓ میری
چوت۔۔۔ ۔۔۔۔ اُف ۔۔۔۔۔۔۔ آہ۔ ہ۔ہ۔ہ ۔۔۔ اور پھر اسکے ساتھ ہی میں نے رابعہ کی چوت میں اپنے
گھسوں کی برسات کر دی ۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ آخر اس نے اپنا ہاتھ پیچھے کر لیا اور بولی ۔۔۔۔۔
بس بس۔۔۔ ایک منٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور میں ُرک گیا تو وہ تیز تیز سانس لیتے ہوۓ بولی ۔۔۔۔ تھوڑا سانس درست کر لوں ۔۔۔
پھر ۔۔۔ رابعہ کی بات سن کر مایا جو میرے پاس ہی کھڑی تھی بولی ۔۔۔ تم ۔۔۔ اتنی دیر میں
اپنا میرے اندر ڈالو ۔۔۔ اور یہ کہتے ہی اس نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھ دیے
اور نیچے کو جھک گئی ۔۔۔اب میں مایا کے پیچھے گیا اور اس کو گانڈ سے پکڑ کر
تھوڑا سا اونچا کیا اور اس کو اپنی ٹانگیں مزید کھولنے کا اشارہ کیا ۔۔ مایا نے سعادت مند
بچے کی طرح اپنی ٹانگیں آخری حد تک کھول دیں اور میں نے دیکھا تو اس کی چوت
لن لینے کے لیئے بالکل تیار نظر آئی۔۔۔ چانچہ میں نے اس کی چوت پر لن رکھا اور پھر
اسے تھوڑا سا پش کیا ۔۔۔اور میرا لن پھسلتا ہوا مایا کی چکنی مگر تنگ چوت میں ۔۔۔۔۔
چلتا ۔۔۔۔ چال گیا ۔۔۔ مایا اپنے اندر لن کا مزہ لیتے ہوۓ تھوڑا ۔۔۔۔ سسکی اور بولی ۔۔۔ تیز
میری جان تیزززززز۔۔۔۔۔ یہ سن کر میں نے بڑی مضبوطی سے مایا کو اس کے ہپس
سے پکڑا اور فل سپیڈ سے گھسے مارنے شروع کر دیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسا کہ آپ
جانتے ہیں وہ دونوں کافی دیر سے سیکس کر رہی تھیں اور اوپر سے مایا نے میرا اور
رابعہ کا الئیو شو بھی دیکھ لیا تھا اس لیئے وہ پہلے سے ہی کافی گرم تھی چانچہ میرے
چند ہی گھسوں نے مایا کی چوت کو پانی چھوڑنے پر مجبور کر دیا ۔۔۔۔چنانچہ چند
گھسوں کے بعد ہی وہ چال کر بولی۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ اُف۔فف۔ف۔۔ ۔۔۔ زور لگا کر میری جان ۔۔ کہ
میں ۔۔۔۔ اور زور ۔۔۔۔ پلیزززززززززز۔۔۔۔ مجھے اور چودو ۔۔۔ اور پھر مایا نے لزت سے
بھرا ایک آخری جھٹکا مارا اور ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس کا سارا بدن کانپنا شروع ہو گیا
اور مایا نے اپنی گانڈ میرے ساتھ جوڑ دی ۔۔ یہ حالت دیکھ کر رابعہ بھی اپنی جگہ سے
اُٹھی اور ہاتھ بڑھا کر میری پشت سہالتے ہوۓ بولی ۔۔۔۔ دھیرے دوست۔۔۔ دھیرے ۔۔۔ وہ
ابھی بچی ۔۔۔۔ تیرے گھسے تو میرے جیسی رنڈی نے بڑی مشکل سے برداشت کیے تھے
۔۔۔یہ تو ابھی کل کی بچی ہے۔۔۔۔ ادھر مایا کی چوت نے میرے لن سے جھپی ڈالی اور
پانی چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ مایا کے منہ سے مسلسل لزت بھری سسکیاں نکلتی جا رہی
سن کر رابعہ میری پیٹھ تھپ تپھا کر بولی ۔۔ اپنا لن باہر نکال لو ۔۔۔۔۔۔۔ دوست
تھیں جن کو ُ
۔۔۔ لڑکی ۔۔۔ چھوٹ گئی ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اور اب میری باری ہے ۔۔
پھر بولی اس لڑکی کی لزت بھری سسکیوں نے میری پھدی میں بھی آگ بھڑکا دی ہے ۔۔۔
پلیز دیر نہ کرو ۔۔۔ اور میں نے مایا کی چوت میں پھنسا ہوا اپنا لن باہر نکال اور رابعہ کو
دھکا دیکر دوبارہ صوفے پر ڈوگی بنا دیا ۔۔۔ اور پھر اپنا لن اس کی چوت پر رکھا ہی تھا
کہ رابعہ نے مستی میں آ کر اپنے ہپس آگے پیچھے کر کے خود ہی گھسے مارنے
شروع کر دیۓ ۔۔۔۔ چار پانچ گھسے مارنے کے بعد وہ ُرک گئ اور بولی ۔۔۔۔۔بس س س
۔ اس سے زیادہ میں اپنے ہپس کو نہیں ہال پاؤں گی ۔۔۔۔۔ اس لیئے اے دوست اب تم ہی کچھ
کرو۔۔۔ مایا کی طرح میں نے رابعہ کے ہپس کوبھی مضبوطی سے پکڑا ۔۔۔۔ اور پھر لن بدن
کی ساری طاقت لگا کر رابعہ کو چودنے لگا ۔۔۔۔ اور چند ہی گھسوں کے بعد رابعہ کی
چوت رسنا شروع ہو گئی ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی رابعہ نے چالنا شروع کر دیا اور بولی
۔۔۔۔۔ دوس س س ت ۔۔۔ تمھارے لن نے میری چوت کا کام کر دیا ہے۔۔۔ بے شک تم نیچے ہو
کر دیکھ لو میری چوت سے پانی آبشار کی طرح بہہ رہا ہے ۔۔۔ پر تم فکر نہ کرو ۔۔۔ میری
پھدی مارو ۔۔۔۔ اور مارو۔۔۔۔۔ اور میں اسی سپیڈ میں گھسے مارتا رہا ۔۔۔۔ اور وہ ۔۔۔ مست
آواز میں بولتی رہی ۔۔۔۔ مارو ۔۔۔ میری مارو ۔۔۔ بہت مارو۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔ ایسے ہی ۔۔۔ یس ۔۔۔ ایسے
ہی گھسے مار ۔۔۔۔ آہ ۔۔۔ہ ہ ہ ہ۔۔ دوست ۔۔۔۔۔ تم نے مجھے چھوٹنے پر مجبور کر دیا اور اس
بات کے ساتھ ہی رابعہ کے جسم نے بھی جھٹکے مارنے شروع کر دیئے اور ۔۔۔ پھر واقعہ
ہی اس کی چوت سے پانی آبشار کی کی طرح بہنے لگا ۔۔۔۔ اور یہ پانی چوت سے بہہ بہہ
کر نیچے گرنے لگا ۔۔۔ اور اس کی پھدی میرے لن کے گرد خود بخود اوپن کلوز ہونے
لگی میں نے بھی اس کی پھدی میں لن پھنسا رہنے دیا اور مزہ لیتا رہا ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد
وہ خود ہی بولی ۔۔۔۔ میں تو ڈسچارج ہو گئی ہوں۔۔۔۔ پر ۔۔۔ میرا خیال ہے دوست تماارے لن
نے ابھی تک پانی نہیں چھوڑا ۔۔۔
سن کر مایا نے میرے لن کو کمال ہے ۔۔۔ واہ ۔۔۔ تما را لن بہت کمال ہے ۔۔۔ رابعہ کی یہ بات ُ
کھیچ کر رابع ہ کی چوت سے باہر نکاال اور بولی ۔۔۔ آپی اگر آپ کی چوت میرے دوست
کے لن کو فارغ نہیں کر سکی تو میں کر دیتی ہوں اور پھر مایا نے ۔۔۔۔۔۔۔ رابعہ کی چوت
کے لچکیلے اور لیس دار پانی سے لتھڑا لن کو۔۔۔۔۔آنکھیں بند کر کے اپنے منہ میں لیا اور
بڑی گرم جوشی سے چوسنے لگی ۔۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد لن کو اپنے منہ سے باہر نکال مایا
رابعہ سے بولی ۔۔۔ آپی آپ جانتی ہو کہ میں نے آپ کی چوت کا رس بہت پیا ہے ۔۔۔۔ لیکن
یقین کرو ۔۔۔۔۔۔ لن پہ لگا آ پ کے اس رس کا اپنا ہی ایک مزہ ہے اپنا ہی ٹیسٹ ہے ۔۔۔ اور
دوبارہ لن کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔ ابھی اس کو لن چوستے ہوۓ تھوڑی ہی دیر ہوئ تھی
کہ مجھے لگا کہ میں چھوٹنے واال ہوں سو میں نے مایا کو سر سے ہال کر اپنی طرف
متوجہ کیا اور اسے اپنے چھوٹنے کا بتایا تو وہ بھی اشارے سے بولی ۔۔۔ چھوٹ جاؤ ۔۔
لیکن میں نے رابعہ کی طرف اشارہ کیا کہ میں اس کے منہ میں چھوٹنا چاہتا ہوں ۔۔۔۔۔۔
انٹیلی جنٹ مایا فورا ً ہی میری ساری بات سمجھ گئی اور رابعہ سے بولی آپی ۔۔۔۔ میرا
دوست آپ کے منہ میں اپنا لن دینے چاہتا ہے اور آپ کو اپنی منی ٹیسٹ کروانا چاہتا ہے تو
۔۔۔۔ اور صوفے پر بیٹھے بیٹھے اپنا منہ کھول !!!!!!!رابعہ اٹھال کر بولی ۔۔۔ واۓ ناٹ
دیا۔۔۔ اب میں رابعہ کے پاس گیا اور اس کے منہ میں اپنے لن داخل کر دیا ۔۔۔ وہ بھی بغیر
کسی ہچکچاہٹ کے پورے جوش سے لن چوسنے لگی ۔۔۔ میں جو پہلے ہی اپنی منزل کے
قریب تھا اس کے پُر جوش چوپے سے اور بھی قریب ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور پھر میں نے مایا کو وہ مخصوص اشارہ کیا کہ جس کے لیئے یہ سارا ڈرامہ رچایا گیا
تھا ۔۔۔۔ میرا اشارہ دیکھ کر مایا رابعہ کے پاس جا کر کھڑی ہو گئی اور رابعہ سے بولی
آپی ۔۔۔۔ اپنی زبان باہر نکالو !!!!! ۔۔۔ رابعہ نے بنا کسی حیل و ُحجت کے اپنی زبان منہ
سے باہر نکال دی ۔ ۔۔۔ پھر میں نے رابعہ کی باہر نکلی ہوئ زبان پر اپنے لن کا اگال سرا
رکھ دیا ۔۔۔ جبکہ زبان سے باہر والے لن پر رابعہ نے اپنا ہاتھ رکھا اور اسے آگے پیچھے
کرنے لگی ۔۔ لن کا اینڈ پروگرام چل رہا تھا سو تھوڑی ہی دیر مسلنے کے بعد میرے لن
نے پہلی اور زوار دار پچکاری ماری جو سیدھی رابعہ کے منہ کے اندر جا کر گری ۔۔
جس کا اس نے فورا ً ہی گھونٹ بھر لیا ۔۔۔ پھر ۔۔۔ میرے لن نے ایک اور جھٹکا لیا اور اس
کے بعد رابعہ کی زبان پر بہت سی آف وائیٹ اور گاڑھی منی گرنے لگی جسے وہ اپنی
زبان پر جمع کرتی گئی ۔۔۔ عین اسی لمحے جب رابعہ اپنی زبان پر میری باقی منی کو جمع
کر رہی تھی ۔۔۔ مایا نے رابعہ سے کہا آپی کیا آپ میرے دوست کو دیکھنا چاہو گی ؟ تو
رابعہ منہ سےکچھ نہ بولی اوراپنا سر ہاں میں ہال دیا اور پھر مایا رابعہ کے پیچھے چلی
گئ ۔۔۔۔ اور بڑے آرام سے رابعہ کی آنکھوں پر باندھا دوپٹہ کھول دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ جیسے ہی
رابعہ کی آنکھیں دیکھنے کے قابل ہوئیں تو اس کو میں اپنے سامنے نظر آیا ۔۔۔ جس کے
لن کا اگال سرا بمعہ اس کی گاڑھی منی کے اس کی لمبی زبان پر دھرا تھا جیسے ہی رابعہ
کی نظر مجھ پر پڑی تو ایک لحضے کے لیئے میں نے رابعہ کی آنکھوں میں شدید نفرت
ت حال کا ادراک ہوا تو ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ وہ ایک دم کھڑی ہو دیکھی پھر ۔۔۔ جب اس کو موجودہ صور ِ
گئی۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس کے منہ سے جھاگ کی بجاۓ میری منی گرنے لگی لیکن اس
کو اس چیز کا کوئی ہوش نہ تھا وہ تو بس ۔۔۔۔ حیرت ۔۔ بے بسی۔۔۔ غم ۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔ غصے
بھری نظر وں سےکبھی مجھے اور کبھی مایا کو دیکھے جا رہی تھی ۔۔۔۔اور اس وقت
رابعہ کی حالت ایسی ہو رہی تھی کہ جیسے کاٹو تو لہو نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے رابعہ
قوس قضا کے سارے رنگ دیکھ لیئے۔۔۔۔ کبھی غصے سے اس کا کے چہرے پر شفق اور ِ
چہرہ سرخ ہو جاتا اور کھبی صدمے سے وہ پیلی زرد پڑ جاتی ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ کبھی ۔۔۔۔ اسے
سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اس کے ساتھ جو واردات ہوئی ہے اس کا جواب کیسے جواب
؟۔۔۔۔ اس کے خواب خیال میں بھی نہ تھا کہ وہ بندہ جس سے وہ شدید نفرت کرتی تھی ۔۔ وہ
اس کے ساتھ ایسا بھی کر سکتا تھا ؟؟؟ ۔۔۔ وہ کچھ کہنا چاہتی تھی لیکن حیرت سے اس کی
زبان گنگ تھی وہ بے بسی سے کبھی مجھے اور کبھی مایا کو دیکھتی ۔۔ پر اس وقت وہ
کر کیا سکتی تھی ؟؟ ۔۔۔ ۔۔۔ پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر۔۔۔۔