You are on page 1of 257

‫‪Story:-‬‬ ‫!!!!!

یاسر۔۔۔وہ۔۔۔۔ اور میں ۔۔‬

‫‪Writer:-‬‬ ‫‪Shahg‬‬ ‫‪17/06/2019‬‬

‫ب‬
‫ہیلو دوستو۔۔۔ کیسے ہیں آپ ۔۔۔ دوستو یہ تو طے ہے کہ یہاں کسی کو کبھی بھی حس ِ‬
‫آرزو نہیں مال کرتا ۔۔۔ بہت ہی لکی ہو گا وہ شخص۔۔۔ جس کو اس کی پسند کی چیز ملی‬
‫ہو ۔۔۔ اور مل بھی جاۓ تو ۔۔ انسان کبھی بھی ۔۔ اس پر قانع نہیں ہوا۔۔۔ بلکہ ہل من مزید‬
‫کے چکرمیں رہتا ہے۔۔۔ ویسے زیادہ تر تو بندے کو اس کی پسند کی چیز کم ہی ملی ہے‬
‫۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ وہ سلیم کوثر صاحب نے شاید اسی لیئے کہا ہے کہ میں خیال ہوں کسی اور کا‬
‫مجھے سوچتا کوئی اور ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ آپ کو تھوڑا بور کیا اس کے لیئے سوری۔۔ پر اس‬
‫بات کا اس سٹوری سے تھوڑا بہت تعلق ضرور ہے ۔۔۔ کیا ہے یہ آپ کو سٹوری پڑھنے‬
‫کے بعد ہی پتہ چلے گا۔۔۔۔اور اگر نہ پتہ چال تو ایک دفعہ پھر سوری۔۔۔‬

‫یہ کالج کے دنوں کی بات ہے میں حسب معمول گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے گاؤں گیا ۔۔۔۔‬
‫اور اس دفعہ ُکھچ زیادہ ہی لیٹ ہو گیا ۔۔۔ وجہ ایک دو کیس تھے (کیس ہمارا کوڈ ورڈ تھا‬
‫۔۔۔ اس کا مطلب ہے ۔۔۔۔ لڑکی ) جو حل نہیں ہو رہے تھے ۔۔۔ پھر ہماری ثابت قدمی سے‬
‫آخر کار دونوں کیس حل ہوۓ اور تب ۔۔ لوٹ کے بدھو گھر کو آۓ ۔۔۔۔ میں صبح صبح‬
‫گاؤں سے چال تو رات گئے ہی واپس گھر پہنچا ۔۔۔ سخت تھکا ہوا تھا ۔۔۔ کھانا شانا کھا کر‬
‫بستر پر لیٹا ہی تھا کہ آنکھ لگ گئ اور پھر صبح ہی اُٹھا ۔۔۔۔‬

‫سویرے جو آنکھ میری ُکھلی تو میں بھاگ کر چھت پر گیا کہ ۔۔۔ زرا دیدار یار کر لوں ۔۔۔‬
‫لیکن ۔۔۔ پاس والے چھت کی پوزیشن وہ نہ تھی جو ۔۔۔۔۔ میرے خیال میں ہونا چاہیئے تھی‬
‫۔۔ کپڑے دھو کر تار کی بجاۓ دیواروں پر پڑے ہوۓ تھے اور ان میں وہ ترتیب بھی نہ‬
‫تھی جو میری سرکار کی ہوتی تھی ۔۔۔ اور دیدار یار والی چھت پر باقی چیزوں کا ڈیزائین‬
‫بھی کافی چینج تھا ۔۔۔ کچھ گڑ بڑ تھی۔۔۔ سو حقیقت حال سے آگاہی کے لیئے میں نے اپنے‬
‫دوست محلے دار اور کسی حد تک کالس فیلو رفیق کے پاس جانے کا فیصلہ کر لیا کسی‬
‫حد تک کالس فیلو سے ُمراد یہ ہے کہ ہم تھے تو ایک ہی کالس میں ۔۔۔۔پر ۔۔۔۔۔ ہمارے‬
‫فیکے کے )سیکشن الگ الگ تھے ۔۔۔۔ ہاں تو میں سویرے سویرے( مطلب ‪ 10‬بجے دن‬
‫گھر جا دھمکا ۔۔ گھنٹی کے جواب میں وہ ہی آیا ۔۔۔ مجے۔ دیکھ کر کھل اٹھا اور فورا ً‬
‫جھپی لگا کر بوال ۔۔۔۔۔۔ اتنے زیادہ دن کیوں لگا دیئے تم نے ؟؟ تو میں نے اس کو بوال‬
‫۔۔بس یار ایک دو کیس حل نہیں ہو رہے تھے ۔۔۔ اس لیئے ٹائم لگ گیا تو وہ بوال ۔۔۔ اوہ ۔۔۔‬
‫اچھا تو یہ بات ہے۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔ تو کیس حل ہو گئے؟؟ تو میں نے کہا ۔۔۔ ہاں یار‬
‫کیس حل ہوۓ تھے ۔۔۔ تو آیا ہوں ناں ۔۔۔۔ اس نے اثبات میں سر ہالیا اور بوال ۔۔ہور سنا ؟‬
‫گاؤں میں سب امن شانتی تھی۔۔؟ تو میں نے کہا ۔۔ گاؤں کی بنڈ مار یار مجھے محلے کی‬
‫خیر خبر دے ۔۔ کہ میرے بعد کیا کیا واقعات وقوع پزیر ہوۓ ۔۔۔‬

‫کراہٹ نمودار ہوئی اور وہ بوال‬ ‫سن کر اس کے چہرے پر ایک شیطانی ُمس ُ‬ ‫میری بات ُ‬
‫محلے کی ماں کی ُکس ۔۔ بہن چودا سیدھی طرح کیوں نہیں کہتا کہ قریشی صاحب لوگ‬
‫ہیں کہ نہیں ؟؟ پھر بوال مجھے پتہ ہے تم سب سے پہلے چھت پر اس ماں کی تالش میں‬
‫گئے ہو گے اور جب وہ بے بے وہاں نہیں ملی ۔۔۔ تو مجھ سے پوچھنے چلے آۓ ہو۔۔۔‬
‫سن کر میں زرا بھی بے مزہ نہ ہوا بلکہ اُلٹا دانت نکال کر بوال ۔۔۔‬‫اس کی اتنی لمبی تقریر ُ‬
‫چل یار یونہی سمجھ لو ۔۔۔ پر بتاؤ کہ قریشی لوگ گئے ہیں ؟؟ اب کی بار وہ کچھ سیریس‬
‫ہو کر بوال یار تم کو تو پتہ ہی ہے کہ قریشی صاحب ایک سرکاری مالزم تھے اور انہوں‬
‫نے سرکاری کوارٹر کے لیئے اپالئی کیا ہوا تھا ۔۔۔ تو اُن کو سرکاری کوارٹر مل گیا ہے‬
‫۔۔۔ اب سوال یہ ہے کہ کہاں مال ہے ؟ تو دوست راوی اس کے بارے میں بلکل خاموش‬
‫ہے ۔ وہ جان بوجھ کر اپنا پتہ کسی کو بھی نہیں بتا کر گئے ہیں ۔۔۔ کیونکہ کسی کو انہوں‬
‫نے کہا ہے کہ ہمیں الل کوارٹر ز جی‪ 7-‬اسالم آباد میں مکان مال ہے اور کسی کو کہہ‬
‫میں مال ہے ۔۔۔ ساال )اسالم آباد(کر گئے ہیں کہ ان کو مکان جی نائین ٹو کراچی کمپنی‬
‫سچی بات کسی کوبھی نہیں بتا کر گیا ۔۔۔ پھروہ میری طرف دیکھ کر بوال ۔۔۔ تو بیٹا اس‬
‫بات کا لُب لباب یہ ہے کہ تو ُمٹھ مار ۔۔ کہ قریشی صاحب کی بیٹی تو اب جانے کس کے‬
‫نیچے پڑی ہو گی ۔۔۔ اس کی بات سن کر مجھے بڑا غصہ آیا اور بوال ۔۔ فکر نہ کر بیٹا‬
‫شکر خورے کو شکر مل ہی جاتی ہے۔۔۔‬

‫پھر میری نظر سامنے ملکوں کے گھر پر پڑی اور وہاں رنگ برنگی لڑیا ں دیکھ کر‬
‫تھوڑا حیران ہوا اور پوچھنے لگا یار یہ ملک صاحب کے ہاں الئیٹں کیوں لگی ہوئیں ہیں‬
‫؟؟؟ تو وہ بوال یار مودے کی شادی ہے اسی سلسلہ میں یہ الئیٹنگ وغیرہ لگی ہوئ ہیں‬
‫۔۔۔۔ تو میں نے اچھا ہے یار مودا بھی پھدی کا منہ دیکھ لے گا شریف آدمی آخر کب تک‬
‫ُمٹھ پر گزارا کرتا ۔۔۔۔۔‬
‫اسی اثناء میں ہمارے پاس سے ایک پپو سا لڑکا اور ایک نیم پکی عمر کی خاتون گزری‬
‫۔۔۔ لڑکے نے شارٹ اور تنگ سی نیکر پہنی ہوئ تھی ۔۔ اور اس نیکر میں اس کی موٹی‬
‫اور گوری تھائیز بڑا دلکش نظارہ پیش کر رہی تھیں ۔۔۔ اورخاص کر اس نیکر میں اس‬
‫کی موٹی گانڈ پھنسی ہوئ بڑی سیکسی لگ رہی تھی۔۔ بلکل لڑکیوں جیسی گانڈ تھی اُس‬
‫کی۔۔۔۔۔۔ جبکہ خاتون نے ہلکے پیلے رنگ کی سلیولیس ٹائیٹ فٹینگ قمیض پہنی ہوئ تھی‬
‫اور نیچے کافی تنگ پاجامہ پہنا ہوا تھا ۔۔ ۔۔۔ قمیض اتنی ٹائیٹ تھی کہ اس میں سے اس کا‬
‫ایک ایک انگ صاف دکھائ دے رہا تھا ۔۔۔۔۔ ہمارے پاس سے گزر کر جونہی ان کی پیٹھ‬
‫ہماری طرف ہوئ تو میں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور فیکے سے بوال ۔۔۔ ۔۔۔۔ واہ یار‬
‫کیا بنڈیں ہیں۔۔۔۔ عورت کی تو جو ہے سو ہے پر یار سچ پوچھو تو عورت سے زیادہ‬
‫لڑکے کی بنڈ بڑی ہی فٹ ہے ۔۔۔۔۔ اور لڑکا دیکھ یار کتنا۔۔ چکنا ۔۔۔ کتنا پپو ہے ۔۔۔۔ میری‬
‫سن کر وہ تھوڑا ریش ہوا اور بوال۔۔۔" بین یکا‬ ‫ایک تو تیرا زہن بڑا ہی )بہن چودا( " بات ُ‬
‫سن کر میں نے قدرے غصے‬ ‫گندہ ہے۔۔۔۔۔ کسی کو تو بخش دیا کر گانڈو۔۔۔ ۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫سے ک ہا ۔۔۔۔۔ کیوں کیا یہ تیری ماں لگتی ہے جو اتنا تپا ہوا ہے ۔۔۔ تو وہ ایک دم سیریس ہو‬
‫کر بوال ۔۔۔ ماں تو نہیں ہاں یہ میری آنٹی ہیں اور جو لڑکا ان کے ساتھ جا رہا تھا یہ ان کا‬
‫بیٹا یاسر اورمیرا کزن ہے۔۔ پھر وہ گالی دے کر بوال اور یہ لوگ قریشی صاحب والے ہی‬
‫گھر م یں آۓ ہیں ۔۔۔۔ اب میں نے اس کو دیکھا اور بوال سوری یار ۔۔ مجھے نہیں پتہ تھا‬
‫کہ یہ تمھارے رشتے دار ہیں ۔۔۔۔‬

‫بھی "تو وہ برا سا منہ بنا کر بوال ۔۔۔ یار ہر ٹائم ایک ہی موڈ میں نہ رہا کر بندہ " کوندہ‬
‫دیکھ لیا کر ۔۔۔۔۔ اس کے بعد میں تھوڑی دیر اور اس کے پاس بیٹھا لیکن اس کا خراب‬
‫موڈ دیکھ کر گھر آ گیا۔۔۔۔ کچھ دیر گھر بیٹھا اور پھر دوستوں سے ملنے چال گیا اس کے‬
‫ساتھ ساتھ میں نے رفیق کے کے رشتے دار اور اپنے نۓ ہمسائیوں کے بارے میں‬
‫معلُومات لینا شروع کر دیں تو پتہ چال کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اس فیملی کے ُکل ‪ 3‬ممبر تھے ایک خاتون جس کا اصل نام شاید ہی کسی کو پتہ تھا پر‬
‫سب کو یاسر کی امی کہتے تھے دوسرا یاسر جو اُس ٹائم آٹھویں کالس کا سٹوڈنٹ تھا اس‬
‫کی ایک چھوٹی بہن بھی تھی جو غالبا ً تیسری یا چوتھی کالس میں پڑھتی تھی یعنی کہ‬
‫بہت چھوٹی تھی یاسر کا ابا سعودی عرب میں ہوتا تھا گھر کی دیکھ بھال کرنے کے لیئے‬
‫کہنے کو تو یاسر کا تایا۔۔ ۔۔ یا اس کی دادی ان کے ساتھ رہتی تھی لیکن حقیقت میں وہ ان‬
‫کے ساتھ کم ہی ہوتے تھے اور ان کی دیکھ بھال کے لیئے فیکے کی فیملی تھی کہ یاسر‬
‫کی امی۔۔۔۔ فیکے کی سب سے چھوٹی خالہ تھی میرے خیال میں اس کی عمر ‪ 35/34‬سال‬
‫ہو گی ۔۔۔ وہ بڑی فرینڈلی اور پُر کشش خاتون تھی اس کی آنکھوں میں ہر ٹائم ایک مستی‬
‫سی چھائی رہتی تھی ۔۔۔ وہ کافی سمارٹ پر گانڈ غصب کی تھی ۔۔ ممے البتہ نارمل تھی‬
‫نہ موٹے نا پتلے مجھے ابھی بھی یاد ہے کہ اس کے ممے گول اور سخت پتھر تھے‬
‫چونکہ وہ بہت فرینڈلی اور خوش مزاج تھی ۔۔۔ سو تھوڑے ہر عرصے میں وہ محلے کی‬
‫عورتوں میں کافی پاپولر ہو گئ تھی ۔۔۔ محلے کی تقریبا ً ساری ہی لیڈیز اپنے گھریلو کام‬
‫کاج سے فارغ ہو کر اس کے گھر میں آ کر منڈلی سجاتی تھیں ۔۔۔۔۔‬

‫عرف فیکے کے گھر گیا اور بیل دی‬ ‫یہ معلُومات حاصل کرنے کے بعد میں سیدھا رفیق ُ‬
‫عرف روبی نے دروازہ کھوال اور مجھے دیکھ‬ ‫۔۔۔۔ جواب میں اس کی بڑی سسٹر رباب ُ‬
‫کر بولی ۔۔۔۔۔ الٹ صاحب کی آمد کب ہوئی۔۔؟ تو میں نے کہا ۔۔ جی میں رات کو ہی آ گیا‬
‫تھا ۔۔۔ پھر روبی سے پوچھا کی رفیق گھر پر ہے تو وہ بولی ہاں اپنے کمرے میں پڑھ رہا‬
‫ہے یہ کہہ کر وہ سامنے سے ہٹ گئ اور مجھے اندر جانے کا راستہ دیا ۔۔۔ ۔۔ چونکہ‬
‫ہمارا ایک دوسرے کے گھروں میں بال روک ٹوک آنا جانا تھا سو میں اُس کے پاس سے‬
‫گزر کر سیدھا رفیق کے کمرے میں چال گیا اور یہ دیکھ کر بڑا حیران ہوا کہ واقعی وہ‬
‫پڑھ رہا تھا اسے پڑھتے دیکھ کر میں نے کہا بڑی گل اے یار تو بھی پڑھ رہا ہے تو وہ‬
‫بوال ۔۔۔ یار چھٹیاں ختم ہونے والی ہیں سوچا تھوڑا سا پڑھ ہی لوں پھر مجھ سے بوال تُو‬
‫سنا اپنی منحوس شکل کیوں الۓ ہو۔۔ تو میں نے کہا یار صبح والی بات پر دوبارہ‬
‫معزرت کرنے آیا ہوں ۔۔۔ تو وہ بوال یار دوستوں میں کیسی ناراضگی۔۔۔ ؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔۔ پر‬
‫یار بات کرتے وقت تھوڑا سوچ بھی لیا کر ۔۔۔‬

‫یہ چھٹیاں ختم ہونے سے کچھ دن پہلے کی بات ہے ۔۔۔ میں صبح سے ہی کافی تنگ تھا‬
‫اور ۔۔۔ قریشی صاحب کی بیٹی مائرہ کی یاد بڑی شدت سے آ رہی تھی ۔۔۔۔ کیا سیکسی‬
‫خاتون تھی یار ۔۔۔۔ دوپہر ک ا وقت تھا ۔۔ سورج حسب معمول سوا نیزے پر تھا ۔۔۔ سخت‬
‫گرمی پڑ رہی تھی اور مجھے اس گرمی سے بھی زیادہ گرمی آئی ہوئی تھی ۔۔۔ حالنکہ‬
‫میں ایک دفعہ ُمٹھ بھی مار چکا تھا پر ۔۔۔۔۔ پتہ نہیں کیوں ہوشیاری کم ہونے کی بجاۓ‬
‫پہلے سے کچھ زیادہ ہی بڑھ گئ تھی ۔۔۔۔ پھر میں اسی عالم میں اپنے ُروم سے نکال اور‬
‫سانی کا راج تھا ۔۔۔۔۔۔۔ میں‬ ‫اپنے چھت پر چال گیا ۔۔۔ ہر طرف لُو چل رہی تھی ۔۔۔ اور ُ‬
‫سن َ‬
‫نے اِدھر اُدھر جھانک کر دیکھا تو سارے محلے کی چھتیں خالی تھیں ۔۔۔ سخت دھوپ‬
‫کی وجہ سے سب لوگ اپنے اپنے کمروں میں دبکے ہوۓ تھے ۔۔۔ اتنی گرمی اور ہیٹ‬
‫تھی کہ میں نے بھی واپس جانے کا ارادہ کر لیا ۔۔۔۔۔ اور کچھ دیر کے بعد میں واپس‬
‫جانے لگا ۔۔۔‬

‫جاتے جاتے یاد آیا کہ ہم نے آج ہی پانی کی موٹر ٹھیک کروائی تھی کہ وہ پانی نہیں‬
‫چڑھا رہی تھی اور جب میں اوپر آیا تونیچے وہ موٹر چل رہی تھی ۔۔۔ سوچا زرا دیکھ ہی‬
‫لُوں کہ موٹر پانی ٹھیک سے چڑھا رہی ہے کہ نہیں ۔۔۔ یہ سوچ کر میں پانی والی ٹینکی‬
‫پر چڑھ گیا اور ڈھکن کھول کر ٹینکی کے اندر جھانکا تو دیکھا کہ پانی ٹھیک سے آ رہا‬
‫تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں مطمئین ہو کر اُٹھا ۔۔ اور ۔۔ جیسے ہی واپس جانے لگا تو اچانک میری‬
‫والی چھت پر پڑی ۔۔۔۔۔۔ جہاں ایک کونے میں دو جسم ) نظر قریشی صاحب (اب یاسر‬
‫آپس میں ُگتھم گھتا ہو رہے تھے یہ دیکھ کر میں ایک دم ٹھٹھک سا گیا اور پھر دھیان لگا‬
‫کر دیکھنے لگا کہ ۔۔۔ یہ کون لوگ ہیں۔۔۔ غور سے دیکھنے پر بھی میں ان کو تھوڑا سا‬
‫پہچان تو گیا لیکن ۔۔ چونکہ دونوں آپس میں بری طرح ُجڑے ہوۓ تھے اس لیئے کچھ‬
‫سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ یہ کون کون ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ اُن کو دیکھا تو مجھے یاد آ گیا کہ یہ ٹھیک‬
‫وہی جگہ تھی جہاں میں قرشی صاحب کی بیٹی مائرہ کے ساتھ سیکس کیا کرتا تھا ۔۔۔ بس‬
‫فرق یہ تھا کہ ہم لوگ دیوار کے اینڈ پر ممٹی کے چھپر کے نیچے سیکس کیا کرتے تھے‬
‫کہ وہاں سے کسی کو بھی دکھائی دیئے جانے کا کوئی احتمال نہ تھا جبکہ یہ لوگ اس‬
‫چیز کا خیال نہیں رکھ رہے تھے ۔۔۔ اب میں بڑی احتیاط سے نیچے اُترا اور آہستہ آہستہ‬
‫چلتا ہوا اس طرف گیا جہاں یہ واردات ہو رہی تھی ۔۔۔۔ چونکے یہ کوٹھا میرا بڑی اچھی‬
‫طرح سے دیکھا بھاال تھا اس لیئے میں پنجوں کے بل چلتے چلتے عین اسی جگہ پہنچ گیا‬
‫جہاں سے خود کو محفُوظ رکھ کر میں یہ نظارہ اچھی طرح سے دیکھ سکتا تھا ۔۔۔اور پھر‬
‫میں اس جگہ پہنچ کر نیچے بیٹھ گیا۔۔۔۔ جیسے ہی میں نیچے بیٹھا میں نے کسی کی مست‬
‫سنی اور مجھے یقین ہو گیا کہ میں بل ُکل ٹھیک جگہ پر پہنچ گیا ہوں۔۔ پھر میں نے‬ ‫کراہ ُ‬
‫آہستہ آہستہ اپنے سر کو اوپر اُٹھانا شروع کر دیا ۔۔۔ اور پھر دیوار کی جھری سے جھانک‬
‫کر دیکھا تو اندر کا ماحول میرے اندازے سے بھی زیادہ گرم تھا ۔۔ پر جس چیز نے‬
‫مجھے تھوڑا سا حیران کیا ۔۔۔ وہ یہ تھی کہ وہ دونوں جسم کسی اور کے نہیں ۔۔۔۔ بلکہ‬
‫رفیق اور یاسر کے تھے ۔۔ مجھے یاد آیا کہ جب میں نے یاسر کی گانڈ کے بارے‬
‫ریمارکس پاس کیے تھے تو رفیق نے بڑا بُرا منایا تھا لیکن اب میں دیکھ رہا تھا کہ یاسر‬
‫ت حال کچھ یوں تھی کہ ۔۔ یاسر جھکا ہوا تھا اور اس کے‬ ‫اسی گانڈ کو چاٹ رہا تھا صور ِ‬
‫دونوں ہاتھ اس کے گھٹنوں پر تھے اور اس کی ٹانگیں کافی کھلی ہوئیں تھیں۔۔۔ جبکہ‬
‫رفیق اس کے عین پیچھے اکڑوں بیٹھا اس کی گانڈ چاٹ رہا تھا اور گانڈ چاٹنے کے ساتھ‬
‫ساتھ وہ ایک ہاتھ سے اپنے لن کو بھی آگے پیچھے کر رہا تھا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اور یاسر ۔۔۔۔۔ یاسر‬
‫اپنے گانڈ پر رفیق کی زبان فیل کر کے مزے کے مارے ہلکہ ہلکہ کراہ رہا تھا ۔۔۔۔ دونوں‬
‫بڑے ہی مگن ہو کر لگے ہوۓ تھے۔۔۔۔‬
‫سچی بات یہ ہے کہ اگر رفیق یاسر کے بارے میں دیئے گئے ریمارکس کا بُرا۔۔۔ نا مناتا‬
‫تو یہ سیکس سین دیکھ کر انجواۓ کرتا۔۔۔۔۔۔۔۔ پر نہیں ۔۔۔۔ میرا خیال ہے میں آپ سے‬
‫جھوٹ بول رہا ہوں کیونکہ میں ایسا ہر گز نہ کر پاتا کہ میرے سامنے جھکے ہوئے یاسر‬
‫کی گانڈ تھی جو اتنی مست اور دلکش تھی کہ میرے لن نے بھی اس کا مطالبہ کرنا‬
‫شروع کر دیا ۔۔۔ پہنے تو میں نے لن کی فریاد پر کوئی دھیان نہ دیا اور اس کو ٹالتا رہا‬
‫اور پھر جب اس کے مطالبے نے کچھ زور پکڑنا شروع کیا تو ہیں نے ہمیشہ کی طرح‬
‫تسلیم خم کر دیا ۔۔ چونکہ ان کا گھر میرا اچھی طرح سے دیکھا‬‫ِ‬ ‫اس کے مطالبے پر سر‬
‫بھاال تھا اس لیۓ مجھے معلُوم تھا کہ کیسے میں نے ان کی نظروں میں آۓ بغیر ان تک‬
‫پہنچنا ہے ۔۔۔۔‬

‫سو میں وہاں سے اپنے گھر کی چھت کے کونے پر گیا وہ اس لیئے کہ جس جگہ پر وہ‬
‫اپنا کام کر رہے تھے ۔۔۔۔ اب وہ جگہ ان کی ممٹی کے پیچھے ہونے کی وجہ سے چھپ‬
‫سی گئی تھی ۔۔ میں نے اپنے جوتے اپنی چھت پر اُتارے اور پھر چاردیواری پر اپنے‬
‫دونوں ہاتھ ٹکا د یئے اور پھر بڑے آرام سے ان کی چھت پر ُکود گیا ۔۔ اور پھر دبے‬
‫پاؤں ان کی طرف جانے لگا ۔۔۔۔ اور کچھ ہی دیر بعد میں ان کے سر پر تھا ۔۔۔۔۔ اب میں‬
‫نے دیکھا تو وہاں کا منظر تبدیل ہو چکا تھا ۔۔۔ اب کی بار رفیق سیدھا کھڑا تھا اور یاسر‬
‫اکڑوں بیٹھا تھا اور اس کی آنکھیں بند تھیں اور اس کے منہ میں رفیق کا لن تھا ادھر‬
‫رفیق کی آنکھیں بھی مزے کے مارے بند تھیں اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں میں یاسر‬
‫کے سر کے بال پکڑے ہوۓ تھے اور وہ یاسر کا ُچوپا انجواۓ کر رہا تھا۔۔۔۔۔‬

‫میں کچھ دیر تک کھڑا یہ منظر دیکھتا رہا پھر مجھ سے رہا نا گیا اور میں بول پڑا ۔۔۔۔۔۔‬
‫کیا چوپا لگاتے ہو یاسر تم ۔۔۔۔۔ میری بات سن کر دونوں ایک دم اُچھلے اور !!!!!۔۔۔۔ واہ۔۔‬
‫ایسے اُچھلے کہ جیسے ان کوچار سو چالیس وولٹ کا کرنٹ لگا ہو۔۔۔ مجھے دیکھ کر‬
‫دونوں کا رنگ فق ہو گیا تھا ۔۔ اور رفیق تو ایسے ہو گیا کہ جیسے کاٹو تو لہو نہیں ۔۔ ۔۔‬
‫دونوں کچھ دیر تک سخت صدمے میں رہے ۔۔۔۔ پھر رفیق نے میری طرف دیکھا اور‬
‫پھیکی سے ُمسکراہٹ سے بوال ۔۔۔۔ اوہ۔۔۔۔ اچھا ۔اچھا۔۔۔ تم کب آۓ یار ۔۔۔؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔۔ تو میں‬
‫نے تُرنت جواب دیا جب تم یاسر کی گانڈ چاٹ رہے تھے ۔۔۔۔ میں تب آیا ۔۔۔ وہ پھر خواہ‬
‫مخواہ ہنسا اور بوال ۔۔۔ اچھا ؟ یار تم کو تو پتہ ہی ہے ہم ۔۔۔۔ یو نو ۔۔۔ ؟ پھر تھوڑا ُجھنجھال‬
‫کر بوال ۔۔۔ لن تے چڑھ ۔۔۔ بہن یکا ۔۔ تم نے بھی اسی ٹائم آنا تھا ۔۔۔۔ ہمیں کچھ کر تو لینے‬
‫دیتے !!!!! ۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔ کرو نا میں نے کب منع کیا ہے تو وہ ۔۔۔ اپنے لن کی طرف‬
‫اشارہ کیا جو اس وقت بلکل ُمرجھا گیا تھا اور بوال ۔۔۔ کروں لن بہن چودا ۔۔۔ تیرے چھاپے‬
‫نے تو اس کا ستیا ناس کر دیا ہے ۔۔۔‬

‫اس طرح کی باتیں کرنے سے اب اس کا اعتماد کافی حد تک بحال ہو گیا تھا اور پھر وہ‬
‫سن لو ۔۔۔۔۔ میں اس کے ساتھ چل پڑا اور‬ ‫مجھ سے بوال یار سائیڈ پر ہو کر میری ایک بات ُ‬
‫جاتے جاتے ُمڑ کر دیکھا تو یاسر ابھی تک نظریں نیچی کیئے اکڑوں بیٹھا کسی گہری‬
‫سوچ میں ڈوبا ہوا تھا ۔۔۔۔۔ رفیق نے میرا ہاتھ پکڑا اور تھوڑی دور لے جا کر بوال ۔۔۔ یار‬
‫تم نے تو لڑکے کو ڈرا ہی دیا ہے۔۔۔ پھر طرف دیکھ کر بوال ۔۔۔۔ میرا خیال ہے تم اس کی‬
‫لینے کے چکر میں ہو۔۔ اور جب میں نے تھوڑی ہیچر میچر کی تو وہ بوال ۔۔۔۔ بکواس نہ‬
‫بچپن سے جاننے کا تو اس نے محاورہ بوال تھا (کر ۔۔۔بیٹا میں تم کو بچپن سے جانتا ہوں‬
‫تاہم حقیقت ہی تھی کہ وہ ہمارے محے۔ میں گزشتہ ‪ 2،3‬سال سے رہ رہے تھے اور یو نو‬
‫۔۔!! ہمارے جیسے محلوں میں صرف ایک دو ہفتوں میں ہی گہرے دوستانے ہو جاتے ہیں‬
‫یہ تو پھر ‪ 2،3‬سال کی بات تھی ) اگر تم نے کاروائی نہ ڈالنا ہوتی تو تم کھبی بھی ادھر‬
‫کا ُرخ نہیں کرتے ۔۔ پھر وہ ایک دم سیریس ہو گیا اور بوال ۔۔۔ یار سچی بات یہ ہے کہ‬
‫میں اور میر ا کزن کوئی پروفیشنل گانڈو نہیں ہیں ۔۔۔ہم لوگ جسٹ۔۔۔۔۔۔ آپس میں شغل میلہ‬
‫لگا لیتے ہیں ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کربوال تم بات سمجھ رہے ہو نا میری۔۔ ؟؟‬

‫پھر کہنے لگا ۔۔۔ اب بتاؤ تم کیا کہتے ہو؟ تو میں نے کہا کہنا کیا ہے یار جو میں نے کہنا‬
‫ہے تم اچھی طرح جانتے ہو ۔۔ تو وہ بوال تُو پکا حرامی ہے ۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگا۔۔۔۔ اوکے ۔۔۔‬
‫تھوڑا ویٹ کر میں دیکھتا ہوں ۔۔۔ اور مجھے ساتھ لے کر یاسر کے پاس آ گیا ۔۔ یاسر اب‬
‫کچھ کچھ سنبھل چکا تھا ۔۔ اور اپنی نیکر اوپر کے دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑا‬
‫ہمارے مزاکرات کا جائزہ لے رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫جیسے ہی ہم اس کے پاس پہنچے رفیق یاسر کی طرف انگلی کا اشارہ کر کے بوال ۔۔‬
‫پھر وہ یاسر کو لے کر ٹھیک اسی جگہ بات چیت کرنے لگا جہاں !!!ایک منٹ یار۔۔۔ ۔۔‬
‫کچھ دیر قبل ہم دونوں کھڑے تھے ۔۔۔ کچھ دیر تک وہ دونوں آپس میں باتیں کرتے رہے‬
‫پھر دونوں واپس آگئے ۔۔ آتے ساتھ ہی یاسر تو بنا کوئی بات کئے نیچے اُتر گیا اور رفیق‬
‫میرے پاس آ کر بوال ۔۔ چل یار ۔!! تو میں نے اس سے پوچھا سالے میرے کام کا کیا ہوا‬
‫تو وہ کہنے لگا کام کے سلسلے میں ہی نیچے جا رہے ہیں تو میں نے کہا نیچے کیوں ۔۔۔‬
‫یہاں کیوں نہیں ؟؟؟؟؟ تو وہ تھوڑا تلخ ہو کر بوال ۔۔۔۔ کیا خیال ہے ہم ُجڑے ہوں اور‬
‫تمھاری طرح کوئی اور آ گیا تو۔۔۔ ۔۔۔ ؟؟ ۔۔ بہتر یہی ہے کہ نیچھے چال جاۓ تو میں نے‬
‫پوچھا کہ وہ یاسر کی امی ۔۔۔۔؟ تو وہ بوال یار گھر میں اور کوئی نہیں ہے اور پھر میرے‬
‫ساتھ نیچے اترنے لگا ۔۔‬

‫ایک دو سیڑھیاں اُترنے کے بعد وہ دفعتا ً ُرکا اور بوال ۔۔۔ دیکھو بچہ بڑا ڈرا ہوا ہے ۔۔۔‬
‫ہمیں سب سے پہلے اس کا احتماد بحال کرنا ہو گا ۔۔۔ تو میں نے رفیق سے کہا کہ یار‬
‫رفیق تم مجھے اس لڑکے کے ساتھ بس دس پندرہ منٹ تنہائی کے دے دو ۔۔۔۔ باقی کام‬
‫میں خود کر لوں گا ۔۔ رفیق ۔۔ سیڑھیاں اُترتے اُترتے ایک دم ُرک گیا اور حیرانی سے‬
‫مجھے دیکھ کر بوال ۔۔۔۔۔ آر یو شوور۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟ تو میں نے کہا ۔۔ یار جو میں کہہ رہا ہوں‬
‫وہ کرو رزلٹ تم خود دیکھ لو گے تو وہ کہنے لگا ٹھیک ہے شہزادے ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر ہم‬
‫نیچے سیڑھیاں اترنے لگے ۔۔۔ اور چلتے چلتے ڈرائینگ روم میں پہنچ گئے ۔۔۔ یاسر وہاں‬
‫پہلے سے ہی موجود تھا اور گو کہ اب کچھ سنبھل چکا تھا پر ۔۔۔ پریشانی کے آثار اب‬
‫بھی اس کے چہرے پر دیکھے جا سکتے تھے۔۔۔‬

‫ُروم میں جا کر میں اور رفیق ڈبل سیٹر صوفے پر بیٹھ گئے جبکہ یاسر پہلے ہی تھری‬
‫سیٹر پر سنجیدہ سا منہ بناۓ بیٹھا تھا۔۔ ہمارے بیٹھنے کے کچھ دیر بعد ُروم میں سناٹا سا‬
‫سنا یار آج کل تیری معشوقہ کیسی جا رہی‬‫چھا گیا پھر رفیق نے مجھے آنکھ مارکر کہا ُ‬
‫ہے تو میں بھی بات سمجھ کر بوال بڑی مست ہے یار ۔۔۔ ایک لن سے تو اس کو گزرا ہی‬
‫ب توقع یاسر نے سر اٹھا کر بڑی دلچسپی سے مجھے دیکھا پر بوال کچھ‬ ‫نہیں ہوتا ۔۔۔ حس ِ‬
‫نہیں ۔۔۔ کچھ دیر تک ہم دونوں اسی فرضی محبوبہ کے بارے میں گفت گو کرتے رہے ۔۔۔‬
‫پھر میں نے رفیق سے کہا کہ یار پانی مل سکتا ہے ؟ تو رفیق کے جواب دینے سے‬
‫پہلے ہی یاسر بول اٹھا ۔۔۔ میں ابھی پانی التا ہوں ۔۔ یہ سن کر رفیق بوال یار پانی نہیں میں‬
‫کولڈ ڈرنک التا ہوں پھر مجھ سے پوچھنے لگا شاہ تم کون سی بوتل پیئو گے۔۔؟ تو میں‬
‫نے کہا یار میں کوال شوال نہیں پیتا ۔۔۔۔ کوئی جوس ہو تو لے آنا جبکہ یاسر نے اپنے لیئے‬
‫سنا‬
‫کوک النے کو کہا ۔۔۔۔ جیسے ہی رفیق کمرے سے نکال میں نے یاسر سے پوچھا ۔۔۔ ُ‬
‫یار تمھاری کوئی معشوق ہے؟ تو وہ نفی میں سر ہال کر بوال معشوق تو نہیں ہاں منگیتر‬
‫ہے ۔۔۔ تو میں نے قدرے حیران ہو کر پوچھا ۔۔۔ ابھی سے منگیتر ؟ تو وہ بوال بس یار ۔۔۔‬
‫ماں باپ کی مرضی سے منگنی ہوئی ہے تو میں نے پوچھا کیسی ہے تمھاری منگیتر؟۔۔۔۔‬
‫تو و ہ بوال اچھی ہے تو میں نے معنی خیز انداز میں آنکھ مرتے ہوے پوچھا نری اچھی‬
‫ہی ہے یا کچھ کیا بھی ہے ؟ تو وہ بوال نہیں جی وہ کرنے نہیں دیتی ۔۔۔ ہاں کسنگ بڑی‬
‫کی ہے ۔۔ تو ؐمیں نے کہا کسنگ سے کام چل جاتا ہے تو کہنے لگا نہیں ۔۔۔ پر کیا کروں‬
‫وہ اس سے آگے جانے ہی نہیں دیتی ۔۔۔ اب وہ بلکل نارمل ہو گیا تھا او ر بڑے مزے سے‬
‫میرے ساتھ خاص کر سیکس ریلیٹڈ باتیں کر رہا تھا۔۔۔‬

‫جب مجھے پورا یقین ہو گیا کہ اب بچے کا ڈر اور جھاکا ختم ہو گیا ہے تو میں نے اپنے‬
‫مطلب والی بات کی طرف آنا شروع کر دیا ۔۔۔ اب میں نے اس کو غور دیکھنا شروع کر‬
‫دیا واقعی یاسر بڑا خوبصورت اور پیارا تھا اس کے گال بلکل کشمیری سیب کی طرح‬
‫ہلکے الل تھے اور ہونٹ پتلے پتلے اور گالبی مائل تھے آنکھیں کالی اور بڑی تھیں جسم‬
‫بھرا بھرا اور نرم لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔ مجھے یوں اپنا پوسٹ مارٹم کرتے دیکھ کر وہ تھوڑا‬
‫سا نر ِوس ہو گیا اور پھر شرما کر ادھر ادھر دیکھنے لگا ۔۔ پر جب میں اسے دیکھتا ہی‬
‫رہا تو وہ میری طرف دیکھ کر بوال ۔۔ یہ آپ مجھے ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں؟ تو میں‬
‫نے اپنے لہجے میں جہاں بھر کی حیرت بھرتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔۔ یار تم لپ سٹک لگاتے ہو ؟‬
‫تو وہ ہنس پڑا اور بوال آپ ہی نہیں اور بھی کافی لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ میں اپنے‬
‫سرخی لگاتا ہوں ۔۔۔ تو میں نے اپنی آنکھوں کومزید حیرت سے پھیالتے ہوۓ‬ ‫ہونٹوں پر ُ‬
‫کہا نہیں دوست ۔۔۔ تم جھوٹ بول رہے ہو تم ۔۔۔ یقیننا ً لپ سٹک یوز کرتے ہو ۔۔۔ میں نہیں‬
‫سرخی سے ہی آ سکتا ہے ۔۔‬ ‫مانتا ہونٹوں کا اتنا پیارا رنگ تو صرف ُ‬
‫یہ کہا اور اس کو چیک کرنے کے بہانے اس کے پاس چال گیا اور نزدیک سے اس کے‬
‫ہونٹوں کا معائینہ کرنے لگا ۔۔۔ اب اس نے میری طرف دیکھا اور بوال مجھے پتہ ہے آپ‬
‫یہ سب کیوں کر رہے ہیں ؟؟ تو میں نے جواب دیا ۔۔۔ بتا سکتے ہو کہ میں کیا کرنے واال‬
‫ہوں ؟۔۔۔ تو وہ صوفے پر کھسک کر تھوڑا آگے آ گیا اور بوال ۔۔۔۔ آپ بہانے سے مجھے‬
‫ِکس کرنا چاہتے ہیں ۔۔ اب نر ِوس ہونے کی میری باری تھی سو میں نے کہا ۔۔۔۔وہ‬
‫میں۔۔۔اصل میں ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اتنی دیر میں اس نے اپنا منہ مزید اگے کر دیا اور ہونٹ میرے‬
‫پاس ال کر بوال ۔۔۔۔۔‬

‫ِکس کرو نا مجھے ۔۔۔۔۔۔۔ اب مزید سوچنے کی کوئی ضرورت نہ تھی سو میں نے بھی اپنا‬
‫منہ آگے کیا اور اس کے کے نرم ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور انہیں اپنے منہ میں‬
‫لے کر چوسنے لگا ۔۔۔ ہوں ۔۔۔ اُس کے ہونٹ بڑے سوفٹ اور زائقہ مست تھا ۔۔۔۔۔۔ پھر اس‬
‫نے خود ہی اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی اور ۔۔۔۔۔۔ اسے سارے منہ میں گھومانے لگا‬
‫۔۔۔۔ ایسے لگ رہا تھا کہ وہ ِکسنگ میں کافی ایکسپرٹ ہے پھر اس نے میری زبان کو‬
‫اپنے ہونٹوں میں دبا لیا اور میری زبان کا رس پینے لگا ۔۔۔۔۔ اِدھر وہ میری زبان کو چوس‬
‫رہا تھا اُدھر میرا لن پینٹ میں سخت اکڑا ہوا تھا اور باہر نکلنے کو بے چین ہو رہا تھا‬
‫۔۔۔۔چنانہ میں نے ِکسنگ کرتے کرتے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اسے اپنے لن پر‬
‫رکھ دیا ۔۔۔۔ اس نے بڑے آرام سے لن کو اپنی گرفت میں لیا اور اسے دبانے لگا ۔۔۔۔۔‬

‫ابھی ہماری ِکسنگ جاری تھی کہ رفیق ہاتھ میں ٹرے پکڑے ُروم میں داخل ہوا اور‬
‫ہمارے منہ آپس میں ُجڑے دیکھ کر بوال ۔۔۔ بلے بلے ۔۔۔لگتا ہے کام سٹارٹ ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔‬
‫سنی اور ِلپ ِکسنگ جاری رکھی پھر اس نے پاس پڑی تپائی پر‬ ‫پر ہم نے اس کی بات نہ ُ‬
‫ٹرے رکھی اور ہمارے پاس آکر بوال۔۔۔ او بھائی لوگو ۔۔۔ اپنے پروگرام میں تھوڑا سا وقفہ‬
‫سن کر اپنے اپنے‬ ‫کر لو اور کولڈ ڈرنک پی لو ۔۔۔ ورنہ گرم ہو جاۓ گی ۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫منہ ُجدا کیے اور پھر میں نے رفیق کو مخاطب کر کے کہا ۔۔۔ یار اتنا مزہ آ رہا تھا تم‬
‫تھوڑی دیر بعد نہیں آ سکتے تھے؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔۔ یار تھوڑی دیر بعد بھی تم نے یہی‬
‫کہنا تھا ۔۔۔ پہلے پانی پی لو پھر جو مرضی ہے کرتے ہرنا اور اس کے ساتھ ہی اس نے‬
‫مجھے مینگو جوس کا ٹن اور کوک یاسر کو پکڑا دی ۔۔۔ اور خود بھی بوتل پینے لگا ۔۔۔۔۔۔‬
‫کولڈ ڈرنک پینے کے بعد ہم نے اپنا اپنا سامان تپائی پر رکھا اور دوبارہ ایک دوسرے‬
‫کے ساتھ منہ جوڑ لیا ۔۔۔ جبکہ رفیق سامنے بیٹھ کر ہمیں دیکھنے لگا ۔۔۔۔ ابھی ہم نے‬
‫تھوڑی ہی دیر ِکسنگ کی تھی کہ میں نے یاسر کے ہاتھ میں اپنا لن پکڑا دیا ۔۔۔۔۔ تو وہ‬
‫بوال نہیں یار ایسے لن پکڑنے کا مزہ نہیں تم اپنے لن کو باہر نکالو ۔۔۔۔ اور پھر اس نے‬
‫خود ہی میری پینٹ کی زپ کھولی اور لن کو باہر نکال لیا ۔۔۔۔ جیسے ہی اس نے پینٹ کی‬
‫زپ کھولی ۔۔۔۔ لن جھومتا ہوا پینٹ سے باہر آگیا ۔۔۔۔ اس کا سائیز لمبائی اور موٹائی دیکھ‬
‫کر یاسر کی آنکھوں میں ستائش کے جزبات ابھر آۓ ۔۔ اور اس نے بے اختیار لن پر ہاتھ‬
‫پھیرنا شروع کردیئے اور بوال ۔۔۔ واہ ۔۔۔۔ شاہ جی ۔۔ ۔۔۔ بڑا پال ہوا لن ہے آپ کا ۔۔۔ اس کو‬
‫کیا کھالتے ہو ۔۔۔ تو میں نے جواب دیا ۔۔۔ کچھ بھی نہیں یار عام سا لن ہے میرا تو وہ‬
‫سنو تو یہ شاہ کیا کہہ رہا ہے یہ اپنے کنگ سائز لن‬ ‫رفیق کی طرف منہ کر کے بوال ۔۔۔ ُ‬
‫کو عام سا لن کہہ رہا ہے اتنی دیر میں رفیق بھی ہمارے پاس آ گیا تھا اس نے لن کو‬
‫دیکھا تو بڑے پُراسرار لہجے میں بوال ۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔ تم نے کھبی بتایا ہی نہیں کہ تمہارا اتنا‬
‫بڑا لن ہے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ اس نے بھی میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔۔۔‬

‫رفیق نے جب میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا تو مجھے کوئی خاص حیرت نہیں ہوئی ۔۔۔‬
‫کیونکہ وہ پہلے ہی مجھے بتا چکا تھا کہ وہ اور یاسر ایک دوسرے کے ساتھ ادلہ بدلی‬
‫کرتے تھے مطلب دونوں ایک دوسرے کی گانڈ مارتے بھی تھے اور ایک دسرے سے‬
‫مرواتے بھی تھے ۔۔۔ یہ الگ بات ہے کہ میری رفیق کے ساتھ ‪ 2،3‬سال سے دوستی‬
‫تھی پر م یں ابھی تک اس کے اس کردار سے واقف نہ تھا اس کی وجہ شاید یہ تھی کہ وہ‬
‫کوئی عام گانڈو یا منڈے باز نہ تھا بس اپنے کزن کے ساتھ کبھی کبھی ُموج مستی کر لیتا‬
‫تھا ۔۔ ہاں تو جب رفیق نے حیرت کے مارے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا تو میں نے اسے‬
‫کہا ۔۔۔۔ کیسا لگا ۔۔۔۔۔۔۔ تو وہ بوال ۔۔۔بڑا شاندار ہے تمھارا لن تو میں نے کہا ۔۔۔۔ اگر اتنا ہی‬
‫اچھا لگا ہے تو اس پر ایک ِکس تو کرو نا۔۔۔۔ لن پہلے ہی اس کے ہاتھ میں پکڑا تھا سو‬
‫اس نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر ۔۔۔۔۔ وہ میرے لن پر جھک گیا اور ۔۔ ٹوپے‬
‫کو منہ میں لے لیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر ٹوپے پر زبان پھیرنے لگا ۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے‬
‫محسوس کیا کہ رفیق ٖصرف میرا ٹوپا ہی چوس رہا ہے اور بس اُسی پر زبان پھیر ے جا‬
‫سن کر اس نے ایک‬ ‫رہا ہے تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ یار سارا لن منہ میں ڈال نا۔۔۔۔ یہ ُ‬
‫دفعہ پھر میری طرف دیکھا اور ٹوپا منہ سے نکال کر بوال ۔۔۔۔ سوری یار مجھے لن کا‬
‫صرف ٹوپا اچھا لگتا ہے اور بس اسی کو چومتا چاٹتا ہوں سارا لن منہ میں ڈالنے کے‬
‫لیئے یاسر ہے نا ۔۔۔‬

‫پھر اس نے یاسر کو اشارہ کیا اور خود وہاں سے ہٹ گیا اور ۔۔۔۔ اب یاسر نے مجھے‬
‫صوفے پر بٹھا کر سیدھا کیا اور خود نیچے قالین پر گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور میرے لن‬
‫کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور کچھ دیر تک اسے آگے پیچھے کرتا رہا پھر وہ لن پر جھکا‬
‫اور اپنی زبان سے ٹوپے پر مساج کرنے لگا ۔۔۔ اُف ف ف۔۔ پھر اس نے اپنی زبان کو‬
‫ٹوپے کے چاروں طرف گول گول گھمایا اور پھر آہستہ آہستہ لن کو اپنے ہونٹوں میں لینا‬
‫شروع کر دیا ۔۔۔ اور پھر وہ لن کو آہستہ آہستہ اپنے گیلے منہ میں ڈالتا گیا ۔۔۔ اور پھر وہ‬
‫کافی سارا لن اپنے منہ میں لے گیا ۔۔۔ پھر اس نے منہ کے اندر ہی اندر لن پر زبان‬
‫پھیرنی شروع کر دی ہے ۔۔۔۔ آہ۔۔۔ہ۔ہ۔ہ ۔۔۔ اس کے چوپے نے تو میری جان ہی نکال دی‬
‫تھی ۔۔۔۔ ِکسنگ کی طرح یاسر لن چوسنے میں بھی کافی ماہر لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔‬

‫کافی دیر تک وہ میرا لن چوستا رہا پھر وہ میرے بالز پر آیا اور اب اس نے میرے بالز‬
‫پر اپنی زبان پھیرنی شروع کر دی اور چاٹ چاٹ کر میرے سارے ٹٹے گیلے کر دیے‬
‫۔۔۔۔ اس کے بعد ایک بار پھر وہ اپنی زبان کو لن تک لے آیا ۔۔۔اور ٹوپے کو چاٹنا شروع‬
‫کر دیا ۔۔ اب مجھے بھی کچھ جوش چڑھ گیا تھا چنانچہ میں اس کی کمر پر ہاتھ پھیرنے‬
‫لگا یہ دیکھ کر وہ تھوڑا سا اوپر کو اٹھا ٹیڑھا ہو گیا اور اپنی کمر میری طرف کر دی‬
‫اور اب میرا ہاتھ اس کی گانڈ تک پہنچ رہا تھا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔‬

‫اب میں نے اپنا ہاتھ اس کی االسٹک والی نیکر میں ڈاال اور اس کی گانڈ پر ہاتھ پھیرنے‬
‫لگا ۔۔۔اس کی گانڈ نرم اور چوتڑ کافی موٹے تھے۔۔ ۔۔۔۔ اب میں اس کی گانڈ پر ہاتھ پھیر‬
‫رہا تھا اور وہ میرا لن چوس رہا تھا ۔۔۔ پھر میں نے اپنی انگلی اس کی گانڈ کے سوراخ‬
‫پر رکھی اور اس پر انگلی کے پور سے ہلکہ ہلکہ مساج کرنے لگا میرے اس مساج سے‬
‫شاید اسے بڑا مزہ آیا فورا ً لن منہ سے نکال کر بوال ۔۔۔۔ انگلی اندر ڈال کر چیک کرو نا۔۔‬
‫اور پھر اس نے خود ہی اپنی موری پر تھوک لگایا اور مین نے اپنی درمانی انگلی اس‬
‫کی گانڈ کے سوراخ میں ڈال دی ۔۔۔۔۔ اور ہولے ہولے اندر باہر کرنے لگا اور پھر بعد میں‬
‫درمیانی انگلی اس کی موری کے آس پاس گھمانے لگا ۔۔۔۔ جب میری انگلی کو اس کی‬
‫موری پر گھومتے ہوۓ کافی دیر ہو گئ تو اس نے اپنے منہ سے میرا لن نکاال اور بوال‬
‫۔۔۔ اتنا بہت ہے یا اور لن چوسوں ؟ تو میں نے کہا یہت ہے یار ۔۔۔۔۔۔ اب آؤ کہ لن تمھارے‬
‫اندر ڈالوں ۔۔۔۔ تو وہ بوال۔۔ اوکے۔۔۔۔۔۔۔۔ اور صوفے سے اُٹھ گیا اور فورا ً اپنی نیکر اُتار دی‬
‫میں نے بھی جلدی سے اپنی پینٹ اُتاری اور اُسے صوفے پر گھوڑی بننے کو کہا ۔۔۔‬
‫سن کر وہ بجاۓ صوفے پر گھوڑی بننے کے اس نے اپنے دونوں ہاتھ صوفے‬ ‫میری بات ُ‬
‫کے ایک بازو پر رکھے اور خود گھٹنوں کے بل ہو گیا اور اپنی گانڈ اوپر کر دی اب میں‬
‫اس کے پیچھے گیا اور اور اس کی ننگی گانڈ کا نظارہ کرنے لگا ۔۔۔۔ اب یاسر کی گول‬
‫گول اور موٹی گانڈ میرے سامنے تھی اور اس پر بہت سارا نرم نرم گوشت چڑھا ہوا تھا‬
‫۔۔۔ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کی گانڈ کے دونوں پٹ کھول کر دیکھا ۔۔۔۔ اُف‬
‫ففففف۔۔۔۔۔۔ اس کی گانڈ پر ایک بھی بال نہ تھا ۔۔۔۔ اس نے گردن موڑ کر میری طرف‬
‫دیکھا اور بوال میری بُنڈ کیسی ہے ؟؟ تو میں نے جواب دیا بلکل عورتوں کر طرح نرم‬
‫اور موٹی بنڈ ہے تمھاری ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگا عورتوں کی طرح نہیں میری بُنڈ عورتوں‬
‫سے بہت زیادہ اچھی ہے ان کی گانڈ پر بال ہوتے ہیں اور میری گانڈ پرایک بھی بال نہیں‬
‫ہے ۔۔۔۔۔۔‬

‫سن کر میں نے اپنے ٹوپے پر تُھوک لگایا اور کچھ تُھوک اس کی گانڈ پر لگا دیا ۔۔۔‬ ‫یہ ُ‬
‫رفیق میری یہ کا روائ بڑے غور سے دیکھ رہا تھا پوچھنے لگا ۔۔۔۔ کیا کر رہے ہو تو‬
‫میں نے کہا لن ڈالنے لگا ہوں تو وہ فورا ً بوال ۔۔۔ اوۓ کیوں بچے کو مارنا ہے یار ۔۔۔ تو‬
‫میں نے کہا وہ کیسے ؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔ تو کہنے لگا ظالم انسان اپنے لن کا سائز دیکھ اور بچے‬
‫کی موری دیکھ ۔۔ کیوں بے چارے کی گانڈ پھاڑنی ہے پھر بوال ایک منٹ ُرکو اور پھر‬
‫بھاگ کر گیا اور اندر کمرے سے سرسوں کے تیل کی شیشی لے آیا اور آ کر پہلے تو‬
‫اس نے یاسر کی گانڈ پر اچھی طرح تیل لگایا پھر وہ میری طرف آیا اور میرے لن کو‬
‫ہاتھ میں پکڑ لیا اور ۔۔۔۔۔ پھر ٹوپے کو منہ میں لیا اور چوسنے لگا ۔۔۔ یہ دیکھ کر یاسر‬
‫نے اس سے کہا بہن چودا اتنا ہی شوق ہے تو بعد میں اس سے گانڈ ُمروا لینا ابھی تو‬
‫سن کر رفیق نے لن منہ سے باہر نکاال اور بوال۔۔۔‬ ‫مجھے مزہ لینے دو ۔۔ یاسر کی بات ُ‬
‫ٹھیک ہے یار پہلے تُو مزہ لے لے ۔۔۔ اور پھر کافی سارا تیل میرے لن پر ِگرا دیا اور پھر‬
‫دونوں ہاتھوں سے اچھے طرح مل دیا اتنے میں یاسر بوال فیکے ۔۔۔ ان کے ٹوپے کو‬
‫خاص کر تیل میں اچھی طرح سے تَر کر دینا ۔۔۔اور رفیق نے ایک دفعہ بھر کافی سارا‬
‫تیل میرے ٹوپے پر لگایا اور لن پکڑ کر یاسر کی موری پر رکھ دیا اور پھر سامنے جا‬
‫کر بیٹھ گیا ۔۔۔ اب میرا لن یاسر کی موری پر تھا جو تھوڑی تنگ۔۔۔۔۔ پر تیل کی وجہ سے‬
‫ُخوب چکنی ہو چکی تھی میں نے دونوں انگلیوں سے اس کے کی گانڈ کے سوراخ کو‬
‫تھوڑا سا اور کھوال اور ہلکہ سا دھکا لگایا ۔۔۔۔ یاسر کی چکنی گانڈ میں میرے موٹے لن‬
‫کے ٹوبے کی نوک اندر چلی گئ۔۔۔ اور یاسر نے ایک آہ بھری تو میں نے پوچھا درد تو‬
‫نہیں ہوا تو وہ بوال ۔۔۔ نہیں ابھی تو صرف ٹوپے کی نوک ہی اندر گئی ہے ۔۔۔ میں نے تو‬
‫سن کر میں نے اس‬ ‫مزے سے آہ بھری تھی آپ ۔۔۔ میری گانڈ میں لن ڈالنا جاری رکھیں یہ ُ‬
‫کی گانڈ میں نے ایک اور دھکہ مارا ۔۔۔۔ میرا تیل میں ِلتھرا ٹوپا تھوڑا اور اس کے اندر‬
‫چال گیا اور پھر اس کے منہ سے نکال سسس سی ۔۔۔۔۔۔ اب میں نے اس سے کوئی کالم‬
‫نہیں کیا اور ایک اور گھسا مارا اور اب۔۔۔ ٹوپا پھسلتا ہوا یاسر کی گانڈ میں چال گیا تھا ۔۔۔‬
‫یاسر ایک دم اوپر اُٹھا اور میں نے پوچھا کیا ہوا تو وہ بوال کچھ نہیں تم اپنا کام جاری‬
‫رکھو ۔۔۔ اور اب میں نے ایک اور دھکا مارا اور میرا لن پھسلتا ہوا جڑ تک یاسر کی گانڈ‬
‫میں اُترتا چال گیا۔۔۔۔۔‬

‫جیسے ہی لن یاسر کی گانڈ کے اندر گیا اس نے ایک زبردست چیخ ماری ۔۔۔ آآآآآ ہ ہ ہ ہ ہ‬
‫ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔ ا ُ ف فف ف ۔۔۔ رفیق جو پاس بیٹھا یہ سارا سین دیکھ رہا تھا ایک دم اُٹھ کر‬
‫میرے پاس آ گیا اور میرے گال چوم کر بوال واہ ۔۔ شاہ جی واہ ۔۔۔۔ تم نے کمال کر دیا اتنا‬
‫موٹا لن کتنے ٹیکٹ سے یاسر کی گانڈ میں اُتار دیا ہے ۔۔۔ ورنہ میرا تو خیال تھا کہ آج‬
‫بچے کی گانڈ پھٹ جاۓ گی ۔۔۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا ۔۔۔ فکر نہ کر یار جب میں تمھاری‬
‫ماروں گا نا تو تمھارے اندر بھی ایسے ہی ڈالوں گا ۔۔۔ اس سے پہلے کہ رفیق کچھ جواب‬
‫دیتا یاسر نے منہ میری طرف کر کے کہا ۔۔۔ اُستاد جی اندر ڈاال ہے تو اب ہلو بھی نہ ۔۔۔۔‬
‫اس بہن چود سے بعد میں بات کر لینا ۔۔۔‬

‫سن کر رفیق دوبارہ سا منے جا کر بیٹھ گیا اور اب میں یاسر کی طرف‬ ‫یاسر کی بات ُ‬
‫متوجو ہوا ۔۔۔۔ میرا تیل سے بھیگا ہوا لن یاسر کی گانڈ میں تھا ۔۔۔۔۔۔ اس کی گانڈ اندر سے‬
‫بڑی ہی گرم تھی ۔۔۔اور گانڈ کے ٹشو اس سے بھی زیادہ نرم تھے ۔۔۔ اب میں نے آہستہ‬
‫آہستہ بلکل آرام سے لن کو اس کی گانڈ سے باہر کھینچا ۔۔۔۔۔ پھر جب ٹوپے تک لن باہر‬
‫آگیا تو میں نے دوبارہ آرام آرام سے اندر ڈال دیا اور پھر ہلکے ہلکے جھٹکے مارنا‬
‫شروع کر دیۓ ۔۔۔ اب اس کی گانڈ کے ٹشو۔۔۔میرے لن کے ساتھ کافی حد تک ایڈجسٹ ہو‬
‫گئے تھے سو اب میں نے اپنے گھسوں کی سپیڈ بڑھا دی اور پھر زور زور سے لن یاسر‬
‫کی گانڈ میں اِن آؤٹ کرنے لگا ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ مجھے یاسر کی مست آوازیں‬
‫سنائی دینے لگیں ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔ اُف ۔۔۔۔ یسس۔یسس۔ اور میں یاسر کی گانڈ میں‬
‫بھی ُ‬
‫گھسے مارتا گیا مارتا گیا ۔۔۔‬

‫کافی دیر بعد مجھے ایسے لگا جیسے میرا سارا خون میری ٹانگوں سے لن کی طرف‬
‫بھاگے جا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔ میرا بلڈ پریشر ہائی ہو گیا۔۔۔۔ اور میرے سانس بھی بے ترتیب سے‬
‫ہو رہیں تھیں ۔۔۔۔۔۔ یہ محسوس کر کے میں نے اپنے گھسوں کی سپیڈ پہلے سے بھی‬
‫دوگنی کر دی اور میں نے تقریبا ً چال کر یاسر سے کہا۔۔۔۔۔۔۔ یاسر میں ُچھوٹ رہا ہوں۔۔‬
‫سن کر یاسر نے مستی میں آ کر خود ہی اپنی گانڈ میرے لن‬ ‫میرا لن منی چھوڑ رہا ۔۔۔۔ یہ ُ‬
‫پر مارنی شروع کر دی اور ۔۔۔۔۔ اور ۔۔ چھوٹ جا میری گانڈ میں ۔۔ اور گھسوں کر سپیڈ‬
‫اور تیز کر ۔۔۔ اور تیز ۔۔۔ تیزززز۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد میرے ۔۔۔۔۔۔۔۔لن سے منی کا‬
‫طوفان نکل کر یاسر کی تیل سے ُچپڑی گانڈ میں داخل ہونے لگا ۔۔۔۔۔ جیسے ہی میری منی‬
‫کی پہلی بُوند یاسر کی گانڈ میں ٹپکی ۔۔۔۔وہ مست ہو گیا اور اپنی گانڈ میرے لن کے گرد‬
‫ٹائیٹ کرتا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کرتا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کرتا گیااااااااااا۔۔۔۔۔‬

‫دوسرا حصہ‬

‫یاسر اس وقت تک اپنی گانڈ کو میرے لن کے گرد تنگ کرتا رہا جب تک کہ میرا لن‬
‫سکڑ کر چھوہارا سا نہ بن گیا ۔۔۔ جب میرا لن اس کی گانڈ میں بلکل ُمرجھا گیا تو میں نے‬
‫ُ‬
‫اس کی گانڈ سے لن کو باہر نکال لیا ۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر بوال یار تمہارے لن‬
‫نے بڑا مزہ دیا ہے ۔ اور میں نے دیکھا کہ اس کی گانڈ میرے دھکوں کی وجہ سے الل‬
‫سوراخ سے باہر نکل‬ ‫سرخ ہو گئ تھی اور میری منی کے چند قطرے اس کی گآنڈ کے ُ‬ ‫ُ‬
‫رہے تھے ۔۔۔ پھر اس نے میری طرف دیکھا اور بوال ۔۔۔ یار تیرا لن بڑا کمال ہے اس نے‬
‫مجھے اتنا مزہ دیا ہے کہ یہ دیکھو میں بغیر ُمٹھ کے ہی فارغ ہو گیا ہوں اور میں نے‬
‫دیکھا تو صوفے کے ساتھ نیچےقالین پر اس کی منی گری ہوئی تھی ۔۔۔۔ پھر فورا ً ہی‬
‫رفیق ہاتھ میں ایک صاف سا کپڑا لئیے میرے سامنے آگیا اور میرے لن کو صاف کرتے‬
‫ہوۓ بوال ۔۔۔ واہ شاہ کیا شاندار چودائی کی ہے ۔۔ دیکھ تو تیرے دھکوں نے منڈے کی گانڈ‬
‫کیسی ٹماٹر کی طرح الل کر دی ہے ۔۔۔ پھر میرا لن صاف کر کے وہ یاسر کی طرف‬
‫متوجہ ہوا ۔۔۔ جس کی گانڈ کے سوراخ سے ابھی تک میری منی ِرس ِرس کر باہر نکل‬
‫رہی تھی اس نے جلدی سے کپڑے کا صاف حصہ اس کی گانڈ کے سوراخ پر رکھ دیا ۔۔۔‬
‫اور اسے صاف کرنے لگا ۔۔۔ جب وہ اس کی گانڈ پر کپڑا رکھ رہا تھا تو اس وقت اس کی‬
‫پیٹھ میری طرف تھی سو مجھے شرارت سوجھی اور میں نے اس کی گانڈ پر ہاتھ پھیرنا‬
‫شروع کر دیا ۔۔۔۔ رفیق نے ایک دم اپنا منہ میری طرف کیا اور بڑا ہی سیریس ہو کر بوال‬
‫۔۔۔ چودو گے مجھے۔۔ ؟؟؟‬

‫لیکن میرا ایسا کوئی ُموڈ نہ تھا سو میں نے انکار کر دیا اور جلدی سے کپڑے پہن‬
‫لیئےاور اُن سے ان کے نیکسٹ پروگرام کے بارے میں پوچھا ۔۔ تو وہ کہنے لگے‬
‫تمہاری وجہ سے جو کام ادھورا رہ گیا تھا اسے اب پورا کرنا ہے اور مجھے دعوت دی‬
‫کہ میں چاہوں تو ان کا الئیو پروگرام دیکھ سکتا ہوں ۔۔ لیکن میرا دل نہ مانا اور میں ان‬
‫سے اجازت لے کر جس راستے سے آیا تھا اسی راستے سے واپس گھر چال گیا ۔۔۔‬

‫اُسی شام معمول کے مطابق میری مالقات رفیق سے ہوئی لیکن نہ ہی اس نے ۔۔۔۔اور نہ‬
‫ہی میں نے اس کے ساتھ اس ٹاپک پر کوئ گفتگو کی ۔۔۔۔ بلکہ ہم نے ایک دوسرے کے‬
‫ساتھ ایسا ٹریٹ کیا جیسے سرے سے کوئی بات ہی نہ ہوئی ہو ۔۔۔ رفیق لوگوں کا گھر‬
‫تھوڑا اونچا تھا اس لیئے ہم عام طور پر ان کی سیڑھیوں پر بیٹھ کر (جسے تھڑا بھی کہ‬
‫سکتے ہیں ) گپ شپ لگاتے تھے ۔۔۔ اسی شام ہم سیڑھوں پر بیٹھ کر گپ شپ لگا رہے‬
‫تھے کہ اچانک ملکوں کے گھر پر لگی مرچیں (الئیٹس) جل اُٹھیں ۔۔۔۔۔ اونچی آواز میں‬
‫لگے میوزک نے پہلے ہی سارے ُمحلے کی جان عذاب میں ڈالی ہوئی تھی الئیٹس جلتی‬
‫دیکھیں تو میں نے اس سے پوچھا یار یہ بتا سالے ملک کی شادی ہے کب ؟ تو وہ بوال‬
‫یار ابھی تواس میں پندرہ بیس دن پڑے ہیں ۔۔۔ تو میں نے کہا اس کا مطلب یہ کہ چھٹیاں‬
‫ختم ہونے کے بعد ملک پھدی کا منہ دیکھ سکے گا ؟؟؟ تو وہ بوال جی سر جی ان کا‬
‫پروگرام تو یہی ہے تو میں نے اس سے پوچھا یار پھر انہوں نے اتنی جلدی شادی والی‬
‫الئیٹس کیوں لگا لیں ہیں۔۔۔ ؟؟؟ اوپر سے لؤوڈ میوزک نے ہماری َمت ماری ہوئی ہے ۔۔ تو‬
‫وہ بوال بہن چودا ان کی مرضی ہے جو چاہیں کریں تماکری گانڈ میں کیوں خارش ہو رہی‬
‫ہے ۔۔۔ ؟؟؟؟؟؟؟ گانڈ کا ذکر کرتے ہوۓ ۔۔ اس نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر‬
‫ہنس پڑا ۔۔۔ اسے یوں ہنستا دیکھ کر میں نے اُس سے پوچھا۔۔ کس بات پر ہنسی نکل رہی‬
‫ہے تیری ۔۔ ؟؟ تو وہ بوال ۔۔۔۔۔۔کچھ نہیں یار بس ویسے ہی ۔۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی مجھے آنکھ‬
‫مار دی ۔۔‬
‫ُچھٹیوں کے دوران جب بھی یاسر کے گھر والے کہیں جاتے یہ لوگ سیکس پروگرام بنا‬
‫لیتے تھے اور پتہ نہیں کیوں اپنے ہر پروگرام کی مجھے ضرور اطالع دیا کرتے تھے ۔۔‬
‫لیکن اس دن کے بعد میں نے ان کے ساتھ کوئی پروگرام نہیں کیا ۔۔ اس کی کوئی خاص‬
‫وجہ بھی نہ تھی بس ُموڈ ہی نہ بنا تھا ۔ حاالنکہ اُس دِن کی فکنگ کے بعد دونوں خاص کر‬
‫یاسر تو میرے لن کا دیوانہ بن چکا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ اب وہ میرا بڑا اچھا دوست‬
‫بھی بن چکا تھا ۔۔ اور مجھے میرے نام کی بجاۓ استاد جی کہتا تھا ہمساۓ ہونے کی وجہ‬
‫سے میرا تو ابھی تک نہیں۔۔۔۔ لیکن ہمارے گھر والوں کا یاسر کے گھر آنا جانا شروع ہو‬
‫چکا تھا ۔۔۔ پھر کچھ دن بعد ہم سب کے سکول کالج کھل گئے اور روٹین الئف شروع ہو گئ‬
‫۔۔۔۔‬
‫یہ سکول کالج ُکھلنے کے کوئ دو ہفتے بعد کا ذکر ہے۔۔۔‬
‫ب مع ُمول کالج جانے کے لئےو گھر سے نکال اور ہمارے گھر کے راستے میں‬ ‫میں حس ِ‬
‫چونکہ رفیق کا گھر آتا تھا اس لیئے میں اس کو ساتھ لے جاتا تھا ۔۔ اُس دن بھی میں نے‬
‫یہی پریکٹس کرنی تھی ۔۔۔ پر ہوا یہ کہ جیسے ہی میں گھر سے نکال تو ساتھ والے گھر‬
‫سے ( جو کہ یاسر لوگوں کا تھا ) سے آنٹی کی مسلسل زور زور سے باتیں کرنے کی‬
‫آوازیں آ رہیں تھیں ایسا لگ رہا تھا کہ وہ کسی کے ساتھ لڑ رہی ہوں ۔۔۔ پہلے تو میں ان‬
‫آوازوں کو معمول کی بات سمجھا پھر جب یاسر کی امی کی آوازوں کا والیم کچھ زیادہ ہی‬
‫اونچا ہونے لگا تو میں جو رفیق کے گھر کی طرف تین چار قدم بڑھا چکا تھا یہ آوازیں‬
‫سن کر واپس ہو گیا اور جا کر یاسر کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ۔۔۔ پر کسی نے کوئی‬ ‫ُ‬
‫جواب نہ دیا ۔۔۔۔ میں نے ایک دفعہ اور تھوڑا زور سے دروازہ کھٹکھٹایا ۔۔۔ اور انتظار‬
‫کرنے لگا ۔۔ پر اس دفعہ بھی کسی نے کوئی جواب نہ دیا ۔۔ اور میں نے کچھ دیر کھڑا‬
‫رہنے کے بعد سوچا شاید وہ دروازہ نہیں کھولنا چاہتے۔۔۔یا شایدان کا کوئی گھریلو مسلہ ہو‬
‫گا اور وہاں سے چل پڑا ابھی میں نے جانے کے لیئے مشکل سے ایک آدھ ہی قدم بڑھایا‬
‫ہو گا کہ اچانک یاسر کے گھر کا دروازہ ُکھل گیا اور دیکھا تو دروازے پر آنٹی کھڑی‬
‫سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھیں ۔۔‬

‫اُن کو یوں دیکھ کر میں تھوڑا گھبرا گیا اور ۔۔۔ پوچھا آنٹی جی سب خیریت تو ہے نا ۔۔؟ تو‬
‫وہ بولی ہاں خیر یت ہی ہے تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔وہ آپ کے گھر سے ۔۔۔۔۔ تو وہ جلدی‬
‫سے بولی ۔۔۔ وہ اصل میں یاسر سکول جانے سے آج پھر انکاری ہے کہتا ہے میں نے اس‬
‫سکول میں نہیں پڑھنا ۔۔۔ میرا سکول تبدیل کرو ۔۔۔ اب بتاؤ نا بیٹا میں کیا کروں ؟۔۔۔ کہ اب‬
‫تک یہ بچہ کم از کم چار سکول تبدیل کر چکا ہے تو میں نے پوچھا اس کی وجہ کیا بتاتا‬
‫ہے ۔۔؟ تووہ بولی وجہ ہی تو نہیں بتاتا۔۔ نہ ۔۔۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ میں تو اس لڑکے‬
‫سے بڑی عاجز آگئ ہوں۔۔۔ بس ایک ہی رٹ لگا ر کھی ہے کہ سکول نہیں جانا۔۔۔ سکول‬
‫نہیں جانا۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا میرا خیال ہے اس نے ہوم ورک نہیں کیا ہو گا ؟ تو وہ‬
‫بولی پتہ نہیں کیا بات ہے کچھ بتاتا بھی تو نہیں ہے نا ۔۔۔ تو میں کہا آنٹی جی اگر آپ‬
‫اجازت دیں تو میں ٹرائی کروں؟ تو وہ مجھ سے کہنے لگی اگر تم اس سے پوچھ کر کچھ‬
‫بتا سکو تو تماجری بڑی مہربانی ہو گی ۔۔۔ اور ساتھ ہی انہوں نے مجھے اندر آنے کے‬
‫لیئےراستہ دے دیا ۔۔۔۔۔‬

‫اور میں ان کے گھر کے اندر چال گیا اور آنٹی سے پوچھا کہ یاسر کس کمرے میں ہے تو‬
‫وہ بولی ۔۔۔۔ اپنے ُروم میں بیٹھا ہے اور میں سیدھا اس کے کمرہ میں چال گیا ۔۔ دیکھا تو‬
‫سورے پلنگ کے ایک طرف بیٹھا تھا ۔۔ جبکہ دوسرے طرف اس کا سکول‬ ‫یاسر منہ ب ُ‬
‫ہونیفارم پڑا ہوا تھا اور سامنے تپائی پر ناشتہ رکھا تھا ۔۔۔ جو پڑے پڑے ٹھنڈا ہو چکا تھا ۔۔‬
‫مطلب (مجھے یوں اپنے ُروم میں دیکھ کر وہ بڑا حیران ہوا اور بوال ۔۔۔ استاد جی آپ ؟؟؟‬
‫سیکس کا استاد ) تو میں نے اس سے بوچھا یار تم نے کیا سارے گھر کو ٹینشن میں ڈال‬
‫رکھا ہے ۔۔۔ آج سکول کیوں نہیں جا رہے ؟ اور ساتھ ہی یہ بھی سوال کر لیا کہ تماکری‬
‫امی کہہ رہی ہیں کہ تم سکول بدلنے کا کہہ رہے ہو ؟ بتا سکتے ہو کہ چکر کیا ہے ؟ میری‬
‫سن کر پہلے تو اس نے مجھے ٹالنے کی بڑی کوشش کی ۔۔۔ پر میں کہاں ٹلنے واال تھا‬ ‫بات ُ‬
‫سو میں نے اس سے صاف صاف کہہ دیا کہ بیٹا میں تماسری اماں جان نہیں ہوں کہ ٹل‬
‫جاؤں ۔۔۔۔ میرے ساتھ صاف اور دو ٹوک بات کرو اور بتاؤ کہ اصل معاملہ کیا ہے؟ تب اس‬
‫نے میری طرف دیکھا اور کچھ سوچ میں پڑ گیا ۔۔۔ تو میں نے اس کہا سوچتا کیا ہے یار‬
‫تماارے اور میرے درمیان کوئی پردہ رہ گیا ہے جو بات کو یوں چ ُھپا رہے ہو تو اس نے‬
‫ایک دفعہ پھر میری طرف دیکھا اور ۔۔۔ اس کے چہرے پر کشمکش کے آثار دیکھ کر میں‬
‫نے اس سے کہا ۔۔۔ گھبرا مت یار میں تماترا دوست ہوں ۔۔۔۔۔ کوئی مسلہ ہے تو ہم مل کر‬
‫حل کر لیں گے اور کہنے لگا دیکھو ایک اور ایک گیارہ ہوتے ہیں میری اس طرح کی‬
‫باتوں سے اسے کافی تسلی ہوئی اور پھر کچھ اٹک آٹک کر اس نے مجھے بتالیا ۔۔۔۔ ۔۔۔‬

‫وہ استاد جی بات یہ ہے ۔۔۔ کہ وہ سر پی ٹی مجھے بڑا تنگ کرتا ہے۔۔۔ اس کا اتنا کہنا تھا‬
‫کہ میں ساری بات سمجھ گیا لیکن پھر بھی میں نے اس سے کنفرم کرنے کے لیئے پوچھ‬
‫لیا کہ وہ کیوں تنگ کرتا ہے ؟ تو وہ عجیب سی نظروں سے میری طرف دیکھ کر بوال‬
‫۔۔۔۔۔۔ یار وہ اصل میں میری لینے کے چکر میں ہے ۔۔۔۔ اور سر جھکا لیا ۔۔۔ تو میں نے اس‬
‫سے پوچھا کہ اچھا تو اتنے سکول بدلنے کی یہی وجہ تھی ؟ تو اس نے اپنا سر ہاں میں ہال‬
‫دیا ۔۔۔ اور میرے خیال‬
‫سن کر ایک شعر یاد آ‬ ‫میں اُس کی آنکھوں میں آنسو بھی آ گے تھے ۔۔۔۔ مجھے اس کی بات ُ‬
‫گیا کہ‬
‫اچھی صورت بھی کیا صورت ہے‬
‫جس نے بھی ڈالی بُری نظر ڈالی‬

‫پھر میں نے اس سے اس کے سکول کا نام پوچھا تو ( یہ پنڈی میں ) مری روڈ پر ایک‬
‫پرائیویٹ سکول تھا ۔۔۔ اتفاق سے جس کے پرنسپل کا بیٹا میرے ساتھ ہی کالج میں پڑھتا‬
‫تھا ۔۔۔ سو میں نے اس کو کہہ دیا کہ یاسر یار تم یونیفارم پہنو اور بے فکر ہو کر سکول‬
‫چلے جاؤ آج کے بعد سر پی ٹی تو کیا اس کا باپ بھی تماہری طرف آنکھ اُٹھا کر نہیں‬
‫دیکھے گا اور یہ بھی کہا کہ آئیندہ اگر کبھی ایسی بات ہوئی تو تم مجھے بتانا ۔۔۔ میری‬
‫سن کر اس نے بے یقینی سے میری طرف دیکھا اور بوال ۔۔ تم سچ کہ رہے ہو استاد‬ ‫بات ُ‬
‫سن کر وہ تھوڑا مطمئن ہو گیا لیکن‬ ‫جی۔۔؟ تو میں نے کہا آزمائیش شرط ہے بیٹا ۔۔۔۔ یہ ُ‬
‫پھر فکرمند سا ہو کر بوال دیکھ یار ُمروا نہ دینا ۔۔۔۔ تو میں نے کہا ایسی کوئی بات نہیں‬
‫ہے دوست ۔۔ اعتبار کرو اور کہا کہ تم بس یونیفارم پہن کر تیار ہو جاؤ میں تما را کھانا‬
‫!!! گرم کروا کر التا ہو ۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر بوال ۔۔۔ ٹھیک ہے پر ایک بات اور‬
‫۔۔۔ تو میں نے اس کی بات کاٹ کر کہا ہاں بولو تو وہ کہنے لگا ۔۔ پلیز اس بات کا امی اور‬
‫رفیق کو نہیں پتہ چلنا چاہئے تو میں نے کہا یار امی کی بات تو سمجھ میں آتی ہے یہ‬
‫رفیق کو کیوں نہیں بتانا۔۔۔؟ تو وہ بوال یار یہ لوگ بعد میں اس بات کا بڑا مزاق اُڑاتے ہیں‬
‫سن کر میں نے اس سے وعدہ کر لیا کہ یہ بات میرے اور اس کے بیچ ہی‬ ‫اس کی بات ُ‬
‫رہے گی ۔۔‬

‫تو وہ ایک بار پھر مجھ سے کہنے لگا استاد جی پکی بات ہے نا کہ آپ میرا مسلہ حل کر‬
‫لو گے۔۔؟؟ تو میں نے جواب دیا فکر نہ کر بیٹا تمھارا کام ہو جاۓ گا تو وہ دوبارہ کہنے‬
‫لگا استاد جی وہ بڑا حرامی آدمی ہے پلیز ۔۔ پلیز اس پر زرا پکا ہاتھ ڈالنا ورنہ یو نو۔۔!!‬
‫اور ساتھ ہی سر جھکا لیا۔۔ وہ کافی ڈرا ہوا لگ رہا تھا اس لیئے میں نے اس کو بتا دیا کہ‬
‫سن کر اس‬ ‫ان کے سکول کے پرنسپل کا لڑکا میرے ساتھ پڑھتا ہے اور اپنا یار ہے یہ ُ‬
‫نے ایک گہری سانس لی اور بوال ٹھیک ہے آپ جاؤ میں یونیفارم وغیرہ پہن کر خود ہی‬
‫چال جاؤں گا پھر کہنا لگا پلیز آپ اس لیئے بھی جاؤ کہ کہیں رفیق آپ کی طرف ہی نہ آ‬
‫جاۓ۔۔۔ تو میں نے کہا او کے تم یونیفارم پہنو میں یہ ناشتے کے برتن تمھاری امی کو‬
‫دے کر جاتا ہوں اور ساتھ ہی یہ بھی پتا دیا کہ تمھاری امی کے پوچھنے پر میں یہ وجہ‬
‫بات بتاؤں گا اور برتن لے کر باہر نکل گیا ۔۔‬

‫باہر نکال تو سامنے ہی اس کی امی کھڑی تھی اور وہ دروازے ہی کی طرف دیکھ رہی‬
‫تھیں مجھے نکلتے دیکھ کر وہ آگے بڑھی اور بولی ۔۔۔ اس سے کیا بات ہوئی ؟؟ ۔۔۔۔ اور‬
‫کیا کہتا ہے وہ ؟؟ ۔۔۔ تو میں نے کہا آنٹی جی سب ٹھیک ہو گیا ہے ۔۔۔ آپ بس اس کا کھانا‬
‫گرم کر دیں وہ یونیفارم پہن رہا ہے اور ناشتہ کے بعد سکول چال جاۓ گا تو وہ بولی‬
‫لیکن وہ سکول کیوں نہیں جا رہا تھا ؟؟ تو میں نے کہا اصل میں جیسا کہ آپ کو پتہ ہے‬
‫انگلش میڈیم بچوں کی اُردو بڑی کمزور ہوتی ہے ۔۔ اور ان کی اردو کا ٹیچر بڑا سخت‬
‫ہے لیکن اب میں نے اس کو سمجھا دیا ہے اب وہ سکول بھی جاۓ گا اور آئیندہ آپ سے‬
‫سکول چھوڑنے کی بات بھی نہیں کرے گا۔۔ پھر میں نے برتن اُن کے ہاتھ میں پکڑا کر‬
‫کہا کہ آپ پلیز اس کا کھانا گرم کر دیں ۔۔ وہ میری بات کچھ سمجھی کچھ نہ سمجھی پر‬
‫میرے ہاتھوں سے کھانے کا برتن لیا اور کچن کی طرف چلی گئ ۔۔۔ اور میں وہاں سے‬
‫سیدھا رفیق کی طرف گیا اور جیسے ہی اس کے گھر پر دستک دینے لگا تو وہ گھر سے‬
‫میری ہی طرف نکل رہا تھا ۔۔ مجھے دیکھ کر بوال خیریت تھی آج لیٹ ہو گئے تم۔۔؟ تو‬
‫میں نے کہا ۔۔۔ بس یار کیھا کبھی ایسا ہو جاتا ہے تو وہ بوال ہاں یہ تو ہے اور ہم کالج کی‬
‫طرف چل پڑے۔۔۔‬

‫ت حال بتا دی ۔۔۔‬


‫میں کالج پہنچ کر سیدھا اپنے دوست کے پاس گیا اور اسے ساری صور ِ‬
‫سن کر فکر مندی سے بوال ۔۔۔ اب تم بتاؤ کیا چاہتے ہو ۔۔۔؟ کہو تو ابا سے بات کر اُس‬ ‫ُ‬
‫حرامزادے کو نوکری سے نکلوا دوں۔۔۔؟ تو میں نے کہا نہیں یار نوکری سے نکالنے کی‬
‫کوئ ضرورت نہیں ہے ‪ -‬میں تو بس یہ چاہتا ہوں کہ آئیندہ وہ یاسر کو تنگ نہ کرے ۔۔۔‬
‫تو وہ کہنے لگا ٹھیک ہے یار جیسے تم کہو گے ویسا ہی ہو گا اور مجھ سے بوال تم کس‬
‫ٹائم فری ہو گے تو میں نے کہا ۔۔ میرا کیا ہے جان جی میں تو فری ہی فری ہوتا ہوں ۔۔ ‪-‬‬
‫تو وہ کہنے لگا تو پھر چلو سکول چلتے ہیں اور ہم نے کالج سے اپنے ایک دو پیریڈ ِمس‬
‫کیے اوریاسر کے سکول کی طرف چل پڑے۔۔ راستے میں دوست نے مجھ سے یاسر کی‬
‫کالس اور دیگر معلُومات حاصل کر لیں پھر سکول پہنچ کر اس نے مجھے سٹاف روم‬
‫میں بٹھایا اور آفس بواۓ کو میرے لیئے چاۓ النے کا بول کر خود غائب ہو گیا اور‬
‫جاتے جاتے بوال کہ تم چاۓ پئیو ۔۔۔۔ میں بس ابھی آیا ۔۔۔ کافی دیر بعد جب وہ واپس آیا تو‬
‫مکروہ صورت آدمی بھی تھا‬ ‫ُ‬ ‫اس کے ساتھ ایک پکی سی عمر کا گ ُھٹے ہوۓ جسم واال‬
‫جس کا رنگ گہرا سانوال اور شکل پر لعنت برس رہی تھی اس کا پیٹ کافی باہر کو نکال‬
‫اور آنکھیں چھوٹی چھوٹی تھیں مجموعی طور پر وہ )ہوا تھا ناک لمبی (طوطے کی طرح‬
‫ایسا شخص تھا کہ جس سے گانڈ مروانا تو بہت دُور کی بات ہے۔۔۔۔ اس سے تو ہاتھ‬
‫مالنے کو بھی جی نہیں چاہتا تھا آ کر میرے پاس بیٹھ گیا اور پھر دوست مجھ سے‬
‫تعارف کراتے‬‫مخاطب ہو کر بوال شاہ یہ سر پی ٹی ہیں اور پھر میرا سر پی ٹی سے ُ‬
‫ہوۓ بوال اور سر یہ میرے دوست ‪ ،‬کالس فیلو اور یاسر کے بڑے بھائی شاہ ہیں اسے‬
‫دیکھ کر میرے تن بدن میں آگ لگی ہوئی تھی اور میں اسے بڑی ہی غضب ناک نظروں‬
‫سے گھور رہا تھا میری نظروں کی تاب نہ ال کر پی ٹی سر نے سر جھکا لیا پر میں نے‬
‫اسے گھورنا جاری رکھا ۔۔۔ اس وقت سٹاف روم میں ہمارے عالوہ اور کوئ نہ تھا اور‬
‫کمرے میں عجیب پُر اسرار سی خاموشی چھائی ہوئی تھی ۔‬

‫پھر اس خاموشی کو دوست نے ہی توڑا۔۔ اس نے پہلے تو کھنگار کر گال صاف کیا اور‬
‫پھر بوال شاہ میں نے ان سے تفصیلی بات کر لی ہے اور ان کو ساری بات سمجھا بھی‬
‫دی ہے میرا خیال ہے آئیندہ تم کو ان سے شکایت کا موقعہ نہیں ملے گا اس لیے پلیز تم‬
‫ابھی ابا سے ان کے بارے میں کوئی بات نہ کرنا ورنہ تم کو تو پتہ ہی ہے کہ ابا طوفان‬
‫لے آئیں گے اور سر کی جگ ہنسائی الگ سے ہو گی ۔۔ ۔۔۔ پھر وہ پی ٹی سر سے‬
‫سن کر پی ٹی نے‬ ‫ُمخاطب ہو کر بوال کیوں سر میں ٹھیک کہہ رہا ہوں نا؟؟ ۔۔ اس کی بات ُ‬
‫بے بسی سے میری طرف دیکھا اور کھسیانی ہیسا ہنس کر بوال جی ۔۔۔۔ آپ درست کہہ‬
‫رہے ہیں اور پھر سر جھکا لیا اور اپنے ہونٹ کاٹنے لگا ۔۔ پھر دوست نے میری طرف‬
‫دیکھا اور بوال شاہ کیا تم نے سر کی معزرت قبول کر لی ہے۔۔؟؟ تو میں نے کہا یار تم‬
‫میری بات چھوڑو ۔۔۔ تم اُس لڑکے کی بابت کیوں نہیں سوچتے جو ان کی حرکتوں کو‬
‫سن کر دوست بوال۔۔ ک ُھل کر‬ ‫وجہ سے سکول چھوڑ نے پر تیار ہو گیا تھا ؟؟؟ میری بات ُ‬
‫بتاؤ تم کیا چاہتے ہو؟ تو میں نے جواب دیا میں چاہتا ہوں کہ یہ صاحب خود اس سے‬
‫معذرت کریں اس طرح اس کے دل سے ان کا ڈر بھی دُور ہو جاۓ گا اور یہ بھی بعد‬
‫سن کر پی ٹی سر‬ ‫میں اس کے ساتھ کوئی بدمعاشی بھی نہیں کر سکیں گے ۔۔۔ میری بات ُ‬
‫کو ایک دم شاک لگا اور وہ بوال ۔۔ نہیں یہ ۔۔۔ نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔۔ میں نے آپ سے معذرت‬
‫کر لی ہے ۔۔۔ یہ کافی نہیں ہے کیا ؟ ۔۔۔۔۔ اب میں کیا بچے سے معذرت کروں گا اس طرح‬
‫میرا اس پر امپریشن کیا رہ جاۓ گا۔۔؟؟؟؟؟ تو میں نے تلخی سے جواب دیا کہ جناب کو‬
‫اپنے امپریشن کی اُس وقت کوئی فکر نہیں تھی جب آپ بچے کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کرنے کی‬
‫سن کر پی ٹی تھوڑا کھسیانہ ہو گیا پر بوال کچھ‬
‫کوشش کر رہے تھے ؟؟ ۔۔۔ میری بات ُ‬
‫نہیں ۔۔۔۔ بھر میں نے دوست کو مخاطب کر کے کہا کہ ۔۔ ٹھیک ہے دوست اگر یہ بچے‬
‫سے معذرت نہیں کرے گا تو مجبورا ً مجھے یہ معاملہ انکل کے پاس لے جانا پڑے گا‬
‫پھر میں نے ہوا میں تیر چھوڑتے ہوۓ کہا کہ۔۔۔ میں نے یاسر کے ساتھ ایک دو اور‬
‫لڑکے بھی تیار کیے ہوۓ ہیں جن کے ساتھ انہوں نے ۔۔۔ یہ غلیظ حرکت کی ہوئی ہے ۔۔۔‬
‫اور وہ سب کے سب آج ان کے خالف گواہی دیں گے ۔۔۔‬

‫میں نے یہ کہا اور اُٹھ کر چلنے لگا ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر پی ٹی اپنی کرسی پر اضطراری‬
‫حالت میں پہلو بدلتے ہوۓ میری باڈی لینگؤیج کو نوٹ کرنے لگا اور جب میں اُٹھ کر‬
‫دروازے تک پہنچ گیا تو وہ بوال ایک منٹ بیٹا ۔۔۔۔ پر میں نہ ُرکا تو دوست کی آواز آئی‬
‫یار ایک منٹ ان کی بات سننے میں حرج ہی کیا ہے ؟؟ تو میں وہاں ُرک گیا اور بوال ۔۔۔‬
‫جو کہنا ہے جلدی کہیں ۔۔۔۔ تو وہ بوال ۔۔ دیکھو بیٹا میں تمھارے باپ کی عمر کا ہوں اور‬
‫ٹیچر ویسے بھی باپ ہی ہوتا ہے تو کیا یہ اچھا لگے کا کہ میں ایک بزرگ اپنے بیٹے‬
‫سے بھی چھوٹے لڑکے سے ایکسکیوز کرے۔۔؟ تو میں نے جواب دیا ۔۔۔۔ یہ بات تو آپ‬
‫نے پہلے سوچنے تھی ناں اور پھر باہر جانے کے لیئے جیسے ہی دروازے سے باہر قدم‬
‫رکھا ۔۔۔۔۔۔ پی ٹی مری ہوئ آواز میں بوال ۔۔۔۔ او کے۔۔۔۔ بچے کو بُال لو۔۔۔ اس سے پہلے کہ‬
‫میں کچھ کہتا دوست بوال مجھ سے ُمخاطب ہو کر بوال تم بیٹھو میں یاسر کو التا ہوں ۔۔۔۔‬
‫اور میں واپس آ کر صوفے پر بیٹھ گیا ۔۔۔‬

‫کمرے میں گھنا سناٹا چھایا ہوا تھا اور ِپن ڈراپ سائیلنس تھا اور اس خاموشی میں پی ٹی‬
‫ب معمول اسے مسلسل کھا جانے والی‬ ‫کسی گہری سوچ میں کھویا ہوا تھا اور میں حس ِ‬
‫نظروں سے ُگھورے جا رہا تھا ۔۔ کچھ دیر بعد دیر بعد دوست کے ساتھ یاسر کمرے میں‬
‫نمودار ہوا اور مجھے اور پی ٹی کو دیکھ کر کسی حیرت کا اظہار نہ کیا اس کا مطلب یہ‬
‫سے سارے معاملے پر پہلے ہی بریف کر چکا تھا۔۔ یاسر کمرے میں داخل‬ ‫تھا کہ دوست ا ُ‬
‫ہوتے ہی سیدھا میرے پاس آ کر پیٹھ گیا اور سر جھکا کر نیچے دیکھنے لگا ۔۔۔ کمرے‬
‫میں ایک بار پھر ِپن ڈراپ سائیلنس ہو گیا ۔۔۔۔ پھر میں نے خاموشی کو توڑا اور پی ٹی‬
‫سے مخاطب ہو کر بوال ۔۔۔۔ یاسر آ گیا ہے ۔۔ پی ٹی جو کسی گہری سوچ میں ڈوبا ہوا تھا‬
‫سن کر ہڑبڑا کر اُٹھا اور میری طرف دیکھنے لگا تو میں نے جلدی سے یاسر‬ ‫میری بات ُ‬
‫کی طرف اشارہ کر دیا ۔۔ پی ٹی کے چہرے پر تزبزب کے آثار ۔۔۔ دیکھ کر میرے دوست‬
‫نے بھی ا یک گھنگھورا مارا اور پی ٹی کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔ اب پی ٹی کے لیئے‬
‫پاۓ رفتن نہ جاۓ ماندن واال معامال ہو گیا تھا ۔۔۔ پھر اس نے ہمت کی اور یاسر سے بوال‬
‫۔۔۔۔ یاسر بیٹا جو کچھ بھی ہوا اس کے لیئے سوری۔۔۔۔۔ یہ کہا اور اُٹھ کر کمرے سے باہر‬
‫نکل گیا ۔۔۔‬

‫جیسے ہی وہ کمرے سے باہر نکال یاسر میرے گلے سے لگ گیا اور آہستہ سے میرے‬
‫کان میں بوال ۔۔۔۔ تھینک یو ۔۔۔ تم واقعی اُستاد ہو ۔۔ اور پھر دوست کا شکریہ ادا کیا تو وہ‬
‫بوال کوئی بات نہیں ۔۔ اور کہنے لگا ۔۔۔ یار آپ نہیں آپ کے کسی بھی دوست کے ساتھ‬
‫اگر یہ بندہ دوبارہ ایسی حرکت کرے تو میری طرف اشارہ کر کے کہنے لگا پلیز تم‬
‫صرف ان کو بتا دینا ۔۔۔ پھر خود ہی کہنے لگا آج جو اُس کے ساتھ ہو گئی ہے اُمید ہے کہ‬
‫اس کے بعد کسی کے ساتھ یہ ایسا برتاؤ نہیں کرے گا ۔۔۔۔۔۔ اُس نے یہ کہا اور پھر مجھے‬
‫چلنے کا اشارہ کر دیا اور ہم واپس آگے ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اُسی دن شام کی بات ہے کہ میں کمیٹی چوک کسی کام سے جا رہا تھا کہ مجھے پیچھے‬
‫سنائی دی میں اسے دیکھ کر ُرک گیا اور جسےن ہی وہ میرے پاس آیا‬ ‫سے یاسر کی آواز ُ‬
‫شکریہ ادا کیا تو میں نے کہا یار کیوں شرمندہ کرتے ہو تو وہ‬ ‫اس نے ایک بار پھر میرا ُ‬
‫بوال ۔۔۔ یار شکریہ کے ساتھ ایک معذرت بھی کرنی ہے ۔۔ تو میں نے کہا وہ کیا ؟۔۔۔۔۔۔تو‬
‫وہ بوال یار تم کو تو پتہ ہی ہے کہ ماما اس بات کے پیچھے ہی پڑ گئیں تھیں اور باربار‬
‫کرید کرید کر مجھ سے اس بارے میں پوچھتی رہی تھیں تو میں نے تنگ آ کر کہہ دیا کہ‬
‫شاہ نے مجھ سے وعدہ کر لیا ہے کہ وہ مجھے ہر شام اُردو اور میتھ پڑھا دیا کرے گا ۔۔۔‬
‫یہ سن کر میں پریشان ہو گیا اور بوال کیا یہ کیا کر دیا یار ۔۔۔ تو وہ بوال مجبوری تھی باس‬
‫ورنہ ۔۔۔ یو ۔۔ نو ۔۔!!! پھر میں نے اس سے کہا یار اُردو تو ٹھیک ہے یہ میتھ تو میرے‬
‫باپ دادے کی بھی سمجھ سے باہر ہے تو وہ ہنس کر بوال ۔۔ اُستاد آپ اس چیز کی فکر ہی‬
‫نہ کرو مجھے اُردو اور میتھ کیا ہر سبجیکٹ خوب اچھے طرح سے آتا ہے ۔۔۔۔ پر اس‬
‫وقت مجبوری ہے ۔۔۔ ماما کو کور کرنا تھا سو جھوٹ بول دیا بس اب تم شام سے ہمارے‬
‫گھر مجھے پڑھانے آ جانا ۔۔ تو میں نے اس سے کہا۔۔ او یار شام کا ٹائم کیوں رکھ دیا تو‬
‫نے ؟؟؟؟ ۔۔ تو وہ بوال کیوں شام کو کیا ہوتا ہے ؟؟ ۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا سالے یہی ٹائم‬
‫تو چھت پر بھونڈی کا ہوتا ہے اور میں اس ٹائم تمھارے ساتھ مغز ماری کروں گا تو وہ‬
‫کہنے لگا یار تم نے کون سا پڑھانا ہے ۔۔۔ بس ڈرامہ ہی کرنا ہے نہ۔۔۔ اور ڈرامہ بھی ایک‬
‫ماہ کرنا ہے ۔۔۔پھر ماما کو بتا دینا کہ بچہ چل گیا ہے اب اسے ٹیچر کی کوئی ضرورت‬
‫نہیں رہی اور دوسری بات بھونڈی تو تم جانتے ہو کہہ میں لڑکیوں سے زیادہ اچھا چوپا‬
‫لگا تا ہوں سو جب تم چاہو میں تماہرا اے ون چوپا لگا دیا کروں گا تم بس اب میری بات‬
‫مان لو ۔۔۔۔ اور میں نے اس کی بات مان لی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫جب میں کمیٹی چوک سے واپس گھر آیا تو امی بھی کمرے میں آ گئی اور کہنے لگیں۔۔۔۔‬
‫آج یاسر کی امی ہمارے گھر آئی تھی اور تمھارا پوچھ رہی تھی ۔۔۔ تو میں نے پوچھا کیا‬
‫کہتی تھی وہ ؟؟؟؟؟؟؟۔۔ تو امی کہنے لگی وہ کہہ رہی تھی کہ تم ان کے بیٹے کو پڑھا دیا‬
‫کرو ۔۔۔ پھر بولی پُتر ہمسائیوں کے بڑے حقُوق ہوتے ہیں اب وہ بے چاری چل کے‬
‫ہمارے گھر آ گئی ہے تو تم نہ‪،‬۔۔ نہ کرنا ۔۔۔ اور کل سے یاسر کو پڑھانے چلے جانا ۔۔۔۔‬
‫کہ میں نے بھی اسے حامی بھر دی ہے پھر کہنے لگی تمھارا کیا خیال ہے۔۔؟؟ تو میں‬
‫نے جواب دیا ۔۔۔۔ بے بے جب آپ نے حامی بھر لی ہے تو اب انکار کی کوئی ُگنجائیش‬
‫ہی نہیں رہی ۔۔۔ سو آپ کے حکم کے مطابق کل سے میں یاسر کو پڑھانے چال جاؤں گا۔۔‬
‫سن کر بے بے کہنے لگی جیتے رہو پُتر مجھے یقین تھا کہ تم میری بات کو‬ ‫میری بات ُ‬
‫کبھی نہیں ٹالو گے ۔‬

‫اگلے دن شام کو میں یاسر کے گھر گیا اور گھنٹی بجائی تو یاسر باہر نکال اور بڑی گرم‬
‫جوشی سے میرے ساتھ ہاتھ مالیا اور ایک دفعہ پھر میرا شکریہ ادا کیا اور پھر مجھے‬
‫اپنے ساتھ گھر کے اندر لے گیا اور مجھے ڈرائینگ روم میں بٹھا کروہاں سے ہی آواز‬
‫اور پھر میری طرف دیکھ کر آنکھ مار دی ۔۔۔ میں !!!!لگائی ۔۔۔ ما ما ۔۔ ٹیچر آ گئے ہیں ۔۔‬
‫بھی اس کی طرف دیکھ کر پھیکی سی ُمس ُکراہٹ کے ساتھ ہنس پڑا ۔۔۔ اور ان کے‬
‫ڈرائینگ ُروم کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔ ان لوگوں نے ڈرائینگ روم بڑی اچھی طرح سے‬
‫سجایا ہوا تھا ابھی میں اس کا جائزہ لے ہی رہا تھا کہ یاسر کی امی ڈرائینگ روم میں‬
‫داخل ہو گئ جسے دیکھ کر میں احتراما ً کھڑا ہو گیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ بولی ارے ارے ۔۔‬
‫لیکن میں اُس وقت تک بیٹھا رہا جب تک کہ وہ !!! آپ کھڑے کیوں ہیں بیٹھیں نہ پلیز۔۔۔‬
‫میرے سامنے صوفے پر نہ بیٹھ گئ ۔۔۔ انہوں نے کالے رنگ کی ُکھلے گلے والی سلیو‬
‫لیس قمیض پہنی ہوئی تھی اور اس کالے رنگ کی قمیض میں ان کا گورا بدن صاف‬
‫چھلک رہا تھا اور اور قمیض کے اوپر انہوں نے ایک باریک سا کالے ہی رنگ کا دوپٹہ‬
‫سنگ مر مر سے تراشا ہوا گورا بدن مزید نکھر کر‬ ‫ِ‬ ‫لیا ہوا تھا جس کی وجہ سے ان کا‬
‫سامنے آ گیا تھا ۔۔۔ ان کے شانے چوڑے اور کافی بڑے تھے اس لیئے ان پر سلیو لیس‬
‫بڑا جچ رہا تھا ۔۔ پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے وہ صوفے پر بیٹھ گئ تو میں بھی بیٹھ‬
‫گیا ۔۔۔ بیٹھے ہی وہ مجھ سے ُمخاطب ہو کر بولی کل میں آپ کے گھر بھی گئی تھی ۔۔۔‬
‫لیکن آپ گھر پرموجود نہ تھے ۔۔۔ تو میں نے آپ کی امی سے ریکؤئسٹ کی تھی کہ آپ‬
‫شکر ہے کہ خالہ جان نے میری درخواست منظور کر لی تھی‬ ‫یاسر کو پڑھا دیا کریں اور ُ‬
‫۔۔ اور تھینک یو آپ کا کہ آپ آ گئے۔۔ پھر کہنے لگی دیکھو مجھے بات کرتے ہوۓ لگ‬
‫تو عجیب رہا ہے لیکن شرع میں شرم نہیں ہونا چاہیۓ اس لئے آپ خود ہی بتا دو کہ آپ‬
‫سن کر میں واقعہ ہی حیران ہو گیا اور بوال‬ ‫فی سبجیکٹ کتنے پیسے لو گے ؟ اُن کی بات ُ‬
‫۔۔۔۔ کیسے پیسے جی ؟ تو وہ کہنے لگی یہ آپ کی مہربانی ہے کہ آپ اپنےقیمتی وقت میں‬
‫سے کچھ ٹائم میرے بچے کو دے رہے ہیں تو ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی شرمائیں نہ پلیز ۔۔۔ آپ‬
‫کی جو بھی ڈیمانڈ ہے بتا دیں ۔۔ اب میں نے اُن کو کہا کہ اگر تو آپ نے پیسے دے کر ہی‬
‫سن کر وہ کہنے لگی او ہو‬ ‫پڑھوانا ہے تو میری طرف سے معزرت قبول کرلیں ۔۔ یہ بات ُ‬
‫۔۔ آپ تو ناراض ہی ہو گئے ہیں ۔۔ چلیں اس ٹاپک پہ ہم بعد میں گفتگو کر لیں گے آپ‬
‫بچے کو پڑھانا شروع کریں میں آپ کے لیے ٹھنڈا لے کر آتی ہوں اور وہ اُٹھ کر چلی‬
‫گئ۔۔‬

‫اب میں اور یاسر کمرے میں اکیلے رہ گئے تو میں نے اُس سے کہا یہ تم نے کس‬
‫مصیبت میں ڈال دیا ہے یار ۔۔۔ تو وہ ہنس کر کہنے لگا ۔۔۔ سب چلتا ہے باس ۔۔۔۔اور بیگ‬
‫کھول کر کتابیں نکالنے لگا۔۔۔ اور اس طرح میں نے یاسر کو پڑھانا شروع کر دیا ۔۔۔‬
‫مجھے یاسر کو پڑھاتے ہوۓ ‪ 3،4‬دن ہو گئے تھے۔۔ اوراس کی امی ریگولرلی میرے‬
‫لیئے ٹھنڈا یا گرم لے کر آتی تھی اور مجھ سے یاسر کی پڑھائی کے بارے ڈسکس کرتی‬
‫تھی ۔۔ اصل میں وہ اپنے اکلوتے بیٹے کے لیئے کافی فکر مند تھی اور اس طرح کرتے‬
‫کرتے اب میری یاسر کی ماما سے بہت اچھی گپ شپ ہو گئ تھی ۔۔۔ یہ پانچویں یا چھٹے‬
‫دن کی بات ہے کہ وہ ٹرے میں چاۓ کے ساتھ کافی لوازمات الئی اور کمرے میں داخل‬
‫ہوتے ہی یاسر سے بولی ۔۔۔ تما را فون ہے ۔۔ تو وہ کہنے لگا کس کا ہے مام ۔۔۔ تو وہ‬
‫سنتے ہی یاسر نے چھالنگ لگائی اور فون کی طرف دوڑ پڑا ۔۔ اب‬ ‫بولی ۔۔۔ وہی ۔۔ یہ ُ‬
‫میں نے تھوڑا حیران ہو کر اُس سے پوچھا ۔۔۔ کس کا فون تھا ؟ تو وہ بولی ۔۔۔ اس کی‬
‫منگیتر کا تھا ۔۔۔ اور ہنستے ہوۓ بولی ۔۔۔۔ یو نو۔!!! پھر میز پر برتن رکھ کر چاۓ بنانے‬
‫لگی اور بولی کتنی چینی ڈالوں ؟؟ تو مجھے شرارت سوجھی اور بوال آپ چاۓ میں‬
‫انگلی ڈال کر دو دفعہ ہال دیں تو چاۓ خود بخود میٹھی ہو جاۓ گی تو وہ ہنس کر کہنے‬
‫لگی سر جی !! چاۓ بڑی گرم ہے کیوں میری انگلیاں جالنی ہیں تو میں نے کہہ دیا اچھا‬
‫تو چلیں ایک چمچ ڈال دیں ۔۔۔ اس نے چاۓ میں چینی ڈالی اور مجھے دیکھتے ہوۓ‬
‫شرارت سے بولی ۔۔۔۔۔ چچ ۔۔۔ چچ چچ۔۔ آئ ایم سوری سر جی ؟ تو میں نے حیران ہو کر‬
‫سنا ہے ہم نے آپ کی راہ کھوٹی کی ہے‬ ‫کہا ۔۔۔ سوری کس بات کی جی؟ تو وہ کہنے لگی ُ‬
‫۔۔۔ تو میں نے پھر بھی بات کو نہ سمجھتے ہوۓ ان سے کہا کہہ میں سمجھا نہیں میم ۔۔۔‬
‫سنا ہے ہم سے پہلے یہاں مس مائرہ نامی ۔۔۔۔ تو‬ ‫آپ کیا کہہ رہی ہیں ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ ُ‬
‫میں نے ایک گہرا سانس لیتے ہوۓ کہا کہ آپ کو یہ خبر کس نے دی؟ تو وہ بولی ۔۔۔ لو‬
‫جی ہمارے پاس تو آپ کا پُورا بائیو ڈیٹا اکھٹا ہو گیا ہے ۔۔۔ اور ہنسنے لگی ۔۔۔۔ پھر ایک‬
‫دم سیریس ہو کر بولی ۔۔۔۔ سر جی اب بھی اگر مائرہ آۓ تو میرا گھر حاضر ہے اور‬
‫تیزی سے کمرے سے باہر نکل گئ۔۔ اور میں ہکا بکا ہو کر اسے جاتے ہوۓ دیکھنے‬
‫لگا۔۔‬

‫اس کے ساتھ ساتھ دوسری طرف ملک صاحب کے بیٹے کی شادی بھی بہت قریب آ گئی‬
‫تھی اور دوستو جیسا کہ آپ کو پتہ ہی ہے کہ گلی محلوں میں خاص کر شادی بیاہ پر‬
‫لڑکیوں سے نئی نئی دوستیاں بنتیں ہیں اور قسمت اچھی ہو تو کوئی آنٹی بھی پھنس ہی‬
‫جاتی ہے محلے میں چونکہ بڑے دنوں بعد کوئ خوشی کا موقع آیا تھا اور ویسے بھی‬
‫ملک فیملی ہمارے محلے کی ایک بہت موٹی آسامی تھی اس لیئے محلے کے تقریبا ً‬
‫سارے ہی لوگ بڑھ چڑھ کر اس فنگشن میں حصہ لے رہے تھے۔۔۔ میرا شمار چونکہ‬
‫محلے کے اچھے لوگوں میں ہوتا تھا (کیا ستم ظریفی کی بات ہے) اس لیئے مہندی سے‬
‫ایک دن قبل ہی بڑے ملک صاحب ہمارے گھر آۓ تھے اور مجھے اور بعد میں رفیق‬
‫ساتھ محلے کے دورے لڑکوں کو بھی مہندی اور ولیمے کے کافی کام سونپ گئے تھے‬
‫کہ ان کا پروگرام ولیمہ بھی گلی میں ہی کرنے کا تھا ۔۔۔ اس لیئے ہم مہندی والے دن‬
‫سرشام ہی ملک صاحب کے گھر پہنچ گئے تھے ۔۔ ہمارے ساتھ یاسر بھی تھا میں نے‬ ‫ِ‬
‫رفیق سے چوری چوری پتہ کروا لیا تھا کہ مہندی پر عورتوں کو کہاں بٹھانا ہے اور‬
‫مردوں کو کہاں ۔۔۔ تو پتہ چال کہ ان کے گھر کے ساتھ والے خالی پالٹ عورتوں کے‬
‫لیئے مختص کیا گیا ہے جبکہ ان کی چھت پر مرد حضرات کے لیئے بندوبست کرنا تھا ۔۔‬
‫یاسر اور میں نے چاالکی سے اپنی ڈیوٹی عورتوں والی سائیڈ پر جبکہ رفیق اور ایک‬
‫اور ُمحلے دار کی ڈیوٹی مردوں والی سائیڈ پر لگوا دی تھی ۔۔ یہ بات جب رفیق کو پتہ‬
‫سود۔۔‬‫بے چارے کی کسی نے ایک !!!!!!چلی تو اس نے بہت واویال کیا تھا پر ۔۔۔۔ بے ُ‬
‫سنی ۔۔۔ ہاں ایک اور بات بتانا تو میں بھول ہی گیا وہ یہ کہ مہندی والے دن میں ‪،‬‬ ‫نہیں ُ‬
‫رفیق اور یاسر نے ایک جیسے ہی سوٹ پہنے ہوۓ تھے جو کہ یاسر کی امی نے ہمیں‬
‫بنوا کر دیئے تھے میں نے بھتیرا منع کیا تھا مگر ان لوگوں نے چوری چوری اور پھر‬
‫زبردستی ویسا ہی میرا بھی سوٹ سلوا ہی دیا تھا ۔۔۔ اس شام یاسر اور میں نے دوسروں‬
‫کے ساتھ مل کر خالی پالٹ میں ُکرسیاں رکھوائیں اور پھر سٹیج وغیرہ بنوا رہا تھے کہ‬
‫سٹیج پر بچھانے کے لیئے ہمیں دری کی ضرورت پڑگئ تو میں نے یاسر سے کہا کہ‬
‫ٹھہرو میں اندر سے پتہ کرتا ہوں کہ دری ہے کہ نہیں ورنہ ٹینٹ والے سے منگوا لیں‬
‫گے ۔۔۔ یہ کہہ کر میں ملک صاحب کے گھر چال گیا اور آنٹی سے دری کا پوچھا تو وہ‬
‫کہنے لگیں ۔۔۔ پُتر اس شادی نے تو ویسے ہی میری َمت ماری ہوئی ہے میرا خیال ہے‬
‫دری ہے تو سہی۔۔۔۔ پر کہاں رکھی ہے یاد نہیں آ رہا ۔۔۔۔ پھر کچھ سوچ کر بولی ۔۔۔ تم ایسا‬
‫سلطانہ سے پوچھ لو۔۔۔ اسے ضرور پتہ ہو گا۔۔۔‬ ‫کر ُ‬

‫سلطانہ ملک ۔۔۔ ملک صاحب کی سب‬ ‫سنتے ہی میری تو گانڈ پھٹ گئ ۔۔۔ ُ‬ ‫سلطانہ کا نام ُ‬‫ُ‬
‫سے بڑی صاحب زادی تھی ۔۔ جس کی عمر ‪ 29،30‬سال ہو گی اور جو اچھے رشتے‬
‫کے چکر میں اوور ایج ہو گئی تھی ۔۔ َبال کی خوب صورت اور اس سے بھی زیادہ‬
‫مغرور خاتون تھی ۔۔۔۔ مائرہ سے پہلے میرا اس کے ساتھ آنکھ مٹکا چل رہا تھا ۔۔۔ لیکن‬ ‫ُ‬
‫سلطانہ کو چھوڑ دیا تھا ۔۔۔ وجہ وہی ایک انگریزی ُمحاورے‬ ‫جیسے ہی مائرہ آئی میں نے ُ‬
‫کے ُمطابق آ۔۔ برڈ۔۔ ان۔۔ ہینڈ ۔۔۔ والی تھی۔۔ کیونکہ ایک تو مائرہ نے " دینے " میں دیر‬
‫نہیں لگائی تھی دوسرا اس کی چھت ہماری چھت سے بلکل ملی ہوئی تھی اور وہ ایزی‬
‫ایکسیس تھی چھت ٹاپو اور اس کے پاس ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف سلطانہ کا گھر بھی‬
‫سلطانہ کا ناز نخرہ ہی ختم نہیں ہوتا تھا ۔۔۔۔ پھر آنٹی‬ ‫تھوڑا دور تھا اور اس پہ طرہ یہ کہ ُ‬
‫سن کر سلطانہ‬ ‫سطانہ بیٹا ۔۔۔۔۔ ادھر آنا ۔۔۔ اپنی امی کی آواز ُ‬
‫نے خود ہی آواز لگی ۔۔ ُ‬
‫کمرے سے باہر نکل آئی ۔۔۔ اور ۔۔۔ مجھے دیکھ کر ٹھٹھک گئ اور پھر مجھے خونخوار‬
‫نظروں سے گھورتے ہوۓ بولی۔۔ جی امی جی ۔۔۔ تو آنٹی نے اس سے کہا پُتر ۔۔ شاہ دری‬
‫مانگ رہا ہے ۔۔ کہاں رکھی ہے ؟ تو وہ کہنے لگی امی وہ سٹور میں پڑی ہے ۔۔۔ تو آنٹی‬
‫بولی پُترا شاہ کو لے جاؤ اور اسے دری دے دو۔۔۔ تو میں ان سے کہا آپ دری نکالیں میں‬
‫سلطانہ آہستہ سے بولی تمہیں میرے‬ ‫سن کر ُ‬ ‫کسی کو بھیج کر منگوا لیتا ہوں میری بات ُ‬
‫ساتھ چلتے ہوۓ موت پڑتی ہے کیا ؟؟ ۔۔۔ چلو میرے ساتھ ۔۔۔ اور میں نا چاہتے ہوۓ بھی‬
‫ُچپ چاپ اس کے ساتھ چل پڑا۔۔۔۔‬

‫سنسان جگہ پر وہ ُرک گئ اور میری آنکھوں میں آنکھیں‬ ‫تھوڑی دُور جا کر ایک نسبتا ً ُ‬
‫ڈال کر بولی تمھاری ماں کدھر ہے؟؟ میں اس کا طنز اچھی طرح سے سمجھ گیا تھا پر‬
‫سن کر اس کی‬ ‫ویسے ہی انجان بن کر بوال جی وہ امی رات کو آئیں گی میری بات ُ‬
‫آنکھوں میں ایک شعلہ سا لپکا اور وہ پہلے سے بھی زیادہ سختی سے دانت پیستے ہوۓ‬
‫بولی ۔۔۔ تمھاری امی کی نہیں اُس ماں کی بات کر رہی ہوں جس کی وجہ سے تم نے ۔۔۔۔‬
‫اور پھر خاموش ہو گئ ۔۔۔اس سے پہلے کہ میں کوئ جواب دیتا یاسر بھاگتا ہوا آیا اور‬
‫بڑے ملک صاحب ) آپ کو فورا ً بُال رہے ہیں ۔۔۔ یاسر کی (بوال ۔۔ سر جی حاجی صاحب‬
‫سن کر وہ آہستہ سے کہنے لگی ابھی تو ابا نے تمھاری جان ُچھڑا دی ہے لیکن تم کو‬ ‫بات ُ‬
‫سنی کی اور یاسر‬ ‫سنی ان ُ‬ ‫میرے سوال کو جواب ضرور دینا ہو گا میں نے اس کی بات ُ‬
‫کے ساتھ چل پڑا ۔۔ راستے میں یاسر مجھ بوال استاد جی آنٹی بڑی گرم تھی کوئی ایسی‬
‫ویسی حرکت تو نہیں کر دی ؟؟؟ ۔۔۔ میں اس کی بات سن کر ُچپ رہا اور بڑے ملک‬
‫صاحب کے پاس چال گیا انہوں نے مجھ سے مہندی کے کھانے کے بارے میں پوچھا تو‬
‫سن کر وہ مطمئین ہو کر بولے دیکھنا یار کھانا کم‬ ‫میں نے ان کو سب ڈیٹیل بتا دی جسے ُ‬
‫سبکی ہو جاۓ گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہاں سے چلے گئے ۔۔۔۔۔۔۔‬‫نہ پڑ جاۓ ورنہ بڑی ُ‬

‫رات ‪ 9‬بجے تک ہم نے مہندی کے سارے انتظام مکمل کر لیئے تھے اس دوران ایک دو‬
‫دفعہ میرے ُمڈ بھیڑ سلطانہ سے بھی ہوئی لیکن رش کی وجہ سے کوئ بات نہ ہو سکی‬
‫ہاں اسکی شکایتی اور غضب ناک نظریں ہر جگہ میرا تعاقب کرتی رہیں ۔۔ سلطانہ کے‬
‫ساتھ اس کی بیسٹ فرینڈ اور رفیق کی بڑی بہن ُروبی بھی ساتھ ہی ہوتی تھی مجھے دیکھ‬
‫کر روبی بولی ہیلو الٹ صاحب !! ان کپڑوں میں بڑے ہڈر سم لگ رہے ہو ۔۔۔۔ تو میں نے‬
‫اس کا شکریہ ادا کیا اور بوال آپ بھی بڑی اچھی لگ رہی ہیں ۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ مہمانوں‬
‫کی آمد شروع ہو گئ ۔۔۔ میرے خیال میں تو محلے کے سارے راستے ہی ملکوں کے گھر‬
‫کی طرف جا رہے تھے ادھر شادی واال گھر بھی زبردست برقی قمقوں سے سجا ہوا تھا‬
‫اور اسکے ساتھ ہی بہت اونچی آواز میں ریکارڈنگ بھی لگی ہوئی تھی اور الؤڈ میوزک‬
‫سنائی نہیں دے رہی تھی غضب میک اَپ اور جدید فیشن کے‬ ‫کی وجہ سے کان پڑی آواز ُ‬
‫سوٹوں میں ملبوس لڑکیاں ادھر اُدھر پُھدک رہی تھیں اور ہم ان کی تاڑوں میں ان کے‬
‫آگے پیچھے پھرتے ہوۓ خاہ مخواہ کی افیشنسیاں دکھا رہے تھے ۔۔۔ پھر دیکھتے ہی‬
‫دیکھتے مین فنگشن شروع ہو گیا یعنی کہ ڈانس پروگرام ۔۔۔۔ لیڈیزکرسیوں پر بیٹھی ڈانس‬
‫دیکھ رہی تھیں اور جن کو ُکریسوں پر جگہ نہ ملی تھی وہ کھڑی تھیں اور ۔۔۔ سٹیج پر‬
‫ایک ُکھسرا نما لڑکا تیز میوزک پر ڈانس کے نام پر عجیب و غریب سٹیپ کر رہا تھا‬
‫جسے دیکھ کر لیڈیز بڑے شوق سے تالیاں بجا کر اس کو داد دے رہے تھے لڑکے کا‬
‫عجیب ڈانس دیکھ کر میں بور ہو گیا اور وہاں سے باہر نکل آیا جبکہ باقی دوست وہیں‬
‫کھڑے رہے ۔۔۔ باہر آ کر سوچا چلو مردانہ پارٹی کا جائزہ لے لوں اور میں چھت پر چال‬
‫گیا وہاں سب مرد ٹولیوں کی شکل میں بیٹھے اُس لڑکے کے ڈانس سے بھی بور کام کر‬
‫رہے تھے مطلب سیاست پر بحث جاری تھی ۔۔۔ یہ حالت دیکھ کر میں نے سوچا اس سے‬
‫تو لڑکے کا ڈانس زیادہ بیسٹ تھا یہ سوچ کر میں نیچے اُتر آیا اور لیڈیز کی طرف چال‬
‫گیا۔۔۔۔‬

‫وہاں اب پہلے سے بھی زیادہ رش ہو گیا تھا ۔ میرا تعلُق چونکہ انتظامیہ سے تھا سو میں‬
‫ایک طرف ہو کر سٹیج پر چڑھ گیا اور پنڈال کا جائزہ لینے لگا اسی دوران مجھے‬
‫محسوس ہوا کہ کوئ مجھے مسلسل اشارے کر رہا ہے غور کیا تو وہ یاسر تھا ۔۔ اُس کے‬
‫آگے ایک نقاب پوش حسینہ کھڑی تھی اور وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آئی تھنک یاسر کے ساتھ چپکی ہوئی‬
‫تھی اب میں نے یاسر کی طرف دیکھا جو بڑے طریقے سے مجھے اپنی طرف متوجو‬
‫کر رہا تھا ۔۔۔ جیسے ہی ہماری نظریں ملیں میری اور اس کی اشاراتی زبان شروع ہو گئی‬
‫اُس نے مجھے اشارے سے کہا کہ میرے پاس آؤ !! تو میں نے بھی اشارے سے پوچھا ۔۔‬
‫کوئی خاص بات ہے ؟؟ تو اس نے اپنے سامنے کھڑی خاتون کی طرف اشارہ کیا اور‬
‫بتالیا کہ ۔۔۔۔ میڈم لفٹی ہے ۔۔۔۔ تو میں نے بھی اشارے سے اس کو کہا کہ بیٹا موج کر۔۔۔۔‬
‫تو وہ کہنے لگا ۔۔ نہیں مجھے آنٹیاں نہیں پسند اور پھر اشارہ کیا آنا ہے یا میں جاؤں؟ تو‬
‫میں نے اس کو کہا کہ ہلنا مت‪ ،‬میں آرہا ہوں۔۔‬
‫گو کہ وہاں بہت رش تھا لیکن میں کسی نہ کسی طرح یاسر کے پاس پہنچنے میں کامیاب‬
‫ہو گیا اور پھر اس کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا اور وہاں جو ہو رہا تھا اس کا بغور‬
‫جائزہ لینے لگا اور میں نے دیکھا کہ اُس خاتون نے جدید فیشن کی چولی ٹائپ تنگ سی‬
‫قمیض اور اس کے نیچے ُکھلے گھیرے والی ریشمی شلوار پہنی ہوئ تھی اور اس نے‬
‫اپنی بڑی اور موٹی سی گانڈ یاسر کے ساتھ چپکائی ہوئی تھی ۔۔ کچھ دیر تک تو میں یہ‬
‫بوجھ کر اپنی گانڈ یاسر‬ ‫سب دیکھتا رہا ۔۔ اور جب مجھے کنفرم ہو گیا کہ خاتون نے جان ُ‬
‫کے ساتھ چپکائی ہوئی ہے تو میں نے پیچھے سے یاسر کا کندھا تھپتھپایا۔۔۔۔ فورا ً ہی یاسر‬
‫نے ُمڑ کر میری طرف دیکھا اور اس کے ساتھ ہی اس کے چہرے پر ایک گہرا اطمینان‬
‫چھا گیا پھر میں نے اس کو ہٹنے کا اشارہ کیا تو وہ ۔وہاں سے آہستہ آہستہ کھسکنا شروع‬
‫حتی کہ رش کی وجہ سے اس کو ایک دھکا سا لگا اور میں نے مو قعہ کا فائدہ‬ ‫ہو گیا ۔۔ ٰ‬
‫اُٹھاتے ہوۓ بڑی پھرتی سے یاسر کو پیچھے کی طرف دھکیال اور خود اس لیڈی کے‬
‫پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا چونکہ میں نے اور یاسر نے ایک جیسے کپڑے پہنے ہوۓ‬
‫تھے اورہماری فزیک بھی تقریبا ً ملتی ُجلتی تیڈ اوپر سے رش اور شور اتنا زیادہ تھا کہ‬
‫اس خاتون نے ہماری اس چینچ کو نوٹ نہیں کیا ۔ دھکہ لگنے کی وجہ سے میں اس‬
‫خاتون سے تھوڑا پیچھے ہٹ گیا تھا ۔۔۔ یہ بات اس نے بھی فیل کی اور وہ تھوڑا کھسک‬
‫کر میرے پاس آ گئی ۔۔ اورپھر اس کی گانڈ کا دائیں حصہ میرے ساتھ ٹچ ہوا۔۔۔ واؤ۔۔۔۔ اس‬
‫کی گانڈ بڑی ہی نرم اور ریشم کی طرح ُمالئم تھی۔۔ پھر اسکے بعد وہ آہستہ آہستہ میرے‬
‫ساتھ ُجڑنا شروع ہو گئی ۔۔۔۔اور چند سیکنڈ بعد ہی اس کی نرم اور موٹی گانڈ میری تھائیز‬
‫کے ساتھ لگی ہوئ تھی ۔۔۔۔ یاسر کا تو پتہ نہیں پر جیسے ہی اس کی گانڈ نے میری تھائیز‬
‫کو ٹچ کیا میرا لن کھڑا ہو گیا اور کچھ ہی دیر بعد اس میرا کھڑا لن اس کی گانڈ سے رگڑ‬
‫کھا رہا تھا لیکن پرابلم یہ تھی کہ لن اس کی بڑی سی گانڈ کے ایک سائیڈ پر ٹچ ہو رہا تھا‬
‫۔۔۔۔ اس کا حل اس نے یہ نکال کہ اس نے اپنی گانڈ کو کچھ اس طرح ہالیا کہ لن صاحب‬
‫اس کی بُنڈ کی دراڑ کےعین بیچ میں آ گیا ۔۔۔ میں نے کوشش کی مگر لن ٹھیک سے اس‬
‫کی دراڑ کے اندر نا جا پا رہا تھا وجہ یہ تھی کہ ہم دونوں کی قمیضیں راستے میں حائل‬
‫تھیں ۔۔۔ اب میں نے ہمت کی اور تھوڑا سا پیچھے ہٹ کے اپنا ایک ہاتھ آگے بڑھا کر اپنی‬
‫قیمض کا کپڑا ایک سائیڈ پر کر دیا ۔۔ اور پھر اسی پ ُھرتی کے ساتھ اس کی گانڈ کے‬
‫سامنے سے بھی اس کی قمیض کا کپڑا ہٹا دیا ۔۔۔ اب میرا لن فُل مستی میں تن کر لہرا رہا‬
‫تھا اور دوستو آپ تو جانتے ہی ہیں کہ جب لن جوبن میں کھڑا ہوتا ہے تو اُس کا ُرخ‬
‫آسمان کی طرف ہوتا ہے یعنی ‪ 90‬ڈگری کے زاویہ پر ۔۔۔ ادھر اس لیڈی نے اپنی گانڈ‬
‫پیچھے کی طرف کی اور لن ورٹیکل اینگل میں اس کی گانڈ کے دراڑ میں پھنس گیا ۔۔۔ ۔۔۔‬
‫۔۔ اور چونکہ میرا لن اس کی موٹی بُنڈ کی دراڑ سے کافی لمبا تھا اس لیئے لن کی ٹوپی‬
‫اس کی نرم بُنڈ سے باہر کو نکلی ہوئی تھی ۔۔۔ اس کو اس بات کا اس وقت پتہ چال جب‬
‫اس نے اپنی گانڈ کو میرے لن کے گرد ٹائیٹ کرنا شروع کیا ۔۔۔۔ تب اس کو احساس ہوا‬
‫سوراخ کو ٹچ نہیں کر رہی ۔۔۔ لیکن اس کے‬ ‫کہ میرے لن کی ٹوپی اس کی گانڈ کے ُ‬
‫باوجود بھی اس نے کافی دفعہ میرے لن کو اپنی گانڈ میں سمو کر بھینچا اور اپنی نرم‬
‫گانڈ کے ٹشوز کو میرے لن کے گرد ٹائیٹ کیا ۔۔۔ اُف ف ف ف اس کی گانڈ بہت نرم اور‬
‫گرم تھی اور جب وہ اپنی نرم گانڈ میرے لن کے گرد بھینچتی تو میرے سارے جسم میں‬
‫اک سرور سا بھر جاتا تھا ۔۔۔۔‬

‫میں دل ہی دل میں حیران ہوتا کہ اتنی ہاٹ لیڈی کون ہو سکتی ہے؟ جو اس قدر بولڈ ہے‬
‫کہ اتنے لوگوں کی موجودگی میں بھی لن کو اپنی گانڈ میں لے کر اسے بھینچے جا رہی‬
‫ہے ۔۔۔ کا فی سوچا پر میں اس لیڈی کے بارے میں کوئی بھی اندازہ لگانے میں ناکام رہا ۔۔۔‬
‫اور پھر جب میں اس سیکسی لیڈی کو پہچاننے میں مکمل طور پر ناکام ہو گیا تو۔۔۔ تو‬
‫میں نے دل میں کہا دفعہ کر یار ۔۔ اور اس کی سیکسی بُنڈ کو انجواۓ کر ۔۔۔ دیکھ اس کی‬
‫نرم گانڈ کیسے تیرے سخت لن کے گرد کسی ہوئی ہے ۔۔۔ یہ سوچا اور لن کو اس کی گانڈ‬
‫میں رگڑنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن میرے خیال میں اسے وہ مزہ نہ مل پا رہا تھا جو گانڈ کے‬
‫سوراخ پر لن کی ٹھوکر سے آتا ہے چناچہ کچھ دیر تک وہ اپنی گانڈ کو میرے لن کے‬ ‫ُ‬
‫گرد کسنے کے بعد اب وہ نیچے کی طرف جھکی اور ساتھ ہی اس نے اس نے اپنا ایک‬
‫سوراخ پر فٹ کر دیا اور پھر‬ ‫ہاتھ پیچھے کر کے میرے لن کو پکڑا اور اپنی گانڈ کے ُ‬
‫کھڑی ہو کر بڑے زور سے اپنی گانڈ کو میرے طرف پُش کیا ۔۔۔۔۔۔ اس کے زور لگانے‬
‫سے میرے لن کی آگے کی تھوڑی سی ٹوپی (یا چونچ ) اس کی ریشمی شلوار سمیت‬
‫سوراخ میں پھنس گئی ۔۔۔۔ آہ ۔۔۔ اب مجھے اپنی ٹوپی کے گرد اس کی بُنڈ‬ ‫اسکی بنڈ کے ُ‬
‫کی سوراخ کا ِرنگ محسوس ہوا جو نہ تو لوز تھا اور ناں ہی ٹائیٹ ۔۔۔۔ اس کی گانڈ بڑی‬
‫ہی گرم مست اور زبردست تھی اوپر سے اس کا اپنے گانڈ کے بمز کو بار بار میرے‬
‫سخت لن کے گرد کسنا ۔۔۔۔ ۔۔۔ آہ۔۔ ہ سواد آ گیا بادشاہو ۔۔۔ اب پوزیشن یہ تھی کہ میرا لن‬
‫اس کی ریشمی شلوار سمیت اس کی نرم گانڈ کے سوراخ میں پھنسا ہوا تھا اور وہ اپنی‬
‫اس کی گانڈ کے سوراخ کا !!گانڈ کو بار بار بھینچ کر میرے لن کے گرد کس رہی تھی ۔۔‬
‫لمس پاتے ہی میرے سارے جسم میں چیونٹیاں رینگنا شروع ہو گئیں اور ۔۔۔۔ مزے کی‬
‫ایک تیز لہر اٹھی اور میرے سارے جسم میں سرائیت کر گئ ۔۔۔ لن اور تن گیا ۔۔۔ جوش‬
‫اور بڑھ گیا اور سارا جسم آگ کی طرح گرم ہو گیا اور میں بے اختیار گھسے مار مار‬
‫کر لن کو اس کی گانڈ میں مزید اندر تک گھسانے کی کوشش کرنے لگا ۔۔۔۔ وہ اور اس‬
‫کی ساری باڈی بھی سخت ہیٹ اپ ہو چکی تھی اور وہ بھی اب مست ہو کر اپنی گانڈ کو‬
‫میرے لن کے گرد نان سٹاپ کسے جا رہی تھی ۔۔۔ بُنڈ تنگ کررہی تھی پھر لُوزکر دیتی‬
‫سوراخ بھی تنگ ہو کر‬ ‫جب وہ اپنی گانڈ لن کے گرد زور لگا کر کستی تو اس کی گانڈ کا ُ‬
‫میرے ٹوپے کے گرد کسا جاتا اوراس کی شلوار ریشمی ہونے کی وجہ سے اس کے گانڈ‬
‫بھینچنے کے عمل میں لن پھسل کر اس کی گانڈ کے سوراخ سے پھسل کر باہر آ جاتا اور‬
‫جب وہ اپنی گانڈ ڈھیلی کرتی تو میں پیچھے سے گھسا لگا کر دوبارہ لن اس کی موری‬
‫میں فٹ کر دیتا اس عمل میں خاص کر جب اس کا تنگ سوراخ میرے ٹوپے کے گرد کسا‬
‫جاتا تو مجھے اتنی لزت ملتی جو بیان سے باہر ہے۔۔‬

‫پھر ایسا ہوا کہ ہم دونوں کا جوش بڑھ گیا اور وہ بار بار لن کے گرد اپنی گانڈ کو‬
‫بھینچنے لگی ۔۔ اسی دوران ایسا ہوا کہ اس نے جونہی اپنی گانڈ کو بھینچا اور پھر۔۔۔ کچھ‬
‫سکینڈ کے بعد اس ے ڈھیال کیا تو میں نے جوش میں آ کر دونوں ہاتھوں سے اس کی گانڈ‬
‫کے دونوں پٹ کھولے اور ایک زور دار گھسا مارا ۔۔۔۔۔۔ اور لن اس کی ریشمی شلوار کو‬
‫چیرتا ہوا اس کی گانڈ کے کافی اندر تک چال گیا اور جاتے ہی میرے لن نے ایک زور‬
‫دار پچکاری ماری اور ۔۔۔۔۔۔۔ منی کا پہال قطرہ اس کی گانڈ میں گر گیا ۔۔۔۔ جیسے ہی اسے‬
‫فیل ہوا کہ میں ُچھوٹ گیا ہوں اس کے منہ سے آواز نکلی ۔۔۔ ہا۔۔ آ ۔۔۔۔۔ اس نے اپنے منہ‬
‫کراتے ہوۓ میری طرف دیکھا اور جیسے ہی اس‬ ‫سے نقاب ہٹایا اور گردن گھما کر ُمس ُ‬
‫کراتا ہوا چہرہ‬ ‫کی نظر مجھ پڑی تو وہاں یاسر کی بجاۓ مجھے کھڑا دیکھ کر اس کا ُمس ُ‬
‫حیرت ۔۔۔ غم اور مایوسی میں بدل گیا ۔۔۔۔۔اس کا منہ کھلے کا کھال رہ گیا اور وہ ایک دم‬
‫پریشان ہو گئی ۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی میری نظر نے اس خاتون کو بنا نقاب کے دیکھا تو۔۔۔۔‬
‫تو میرے ہاتھوں کے طوطے اُڑ گئے اور فرشتے ُکوچ کر گئے میں نے اسے اور اس‬
‫نے مجھے پہچان لیا تھا میں اسے دیکھ کر گرتے گرتے بچا ۔ مجھے بڑا گہرا صدمہ لگا‬
‫تھا ۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ ۔۔۔ وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫)تیسرا حصہ (‬
‫اُس نے بس ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر مجھے پہچان کر اس نے فورا ً ہی ایک‬
‫لمبی زقند بھری اور پھر کسی خوف ذدہ ہرنی کی طرح قالنچیاں بھرتی ہو وہاں سے‬
‫غائب ہو گئ ۔۔۔ ادھر میں نے بھی اسے دیکھتے ہی پہچان لیا تھا ۔۔ وہ۔۔۔۔۔۔ رابعہ تھی۔۔۔۔‬
‫شدہ تھی اور ڈھوک کھبہ کے پاس ہی ُمکھا‬ ‫رفیق کی سب سے بڑی بہن جو کہ شادی ُ‬
‫سسرال میں بڑی خوش‬ ‫سنگھ اسٹیٹ میں اپنے سسرال کے ساتھ رہتی تھی پر وہ تو اپنے ُ‬
‫اور خوش حال تھی ۔۔۔ اس کا خاوند بھی اچھا خاصہ تھا اور شہر میں بڑے اچھا کاروبار‬
‫سودہ حال لوگ تھے اور جہاں تک رابعہ کا تعلُق تھا تو وہ بڑی ہی‬ ‫کا مالک تھا خاصے آ ُ‬
‫پاکیزہ ‪ ،‬معصوم ‪ ،‬بہت پڑھی لکھی اور نہایت ہی خوبصورت لڑکی تھی ۔۔ میں کافی دیر‬
‫تک شاک میں رہا اور اسی کے بارے میں سوچتا رہا ۔۔۔ پھر رابعہ کو بھاگتے دیکھ کر‬
‫اچانک ہوش میں آ گیا اورجب پوری طرح حواس میں واپس آ یا تو دیکھا کہ وہ بھاگتی جا‬
‫رہی ہے اسے بھاگتے دیکھ کر میں نے بھی بنا سوچے سمجھے اس کے پیچھے دوڑ لگا‬
‫دی لیکن اس وقت تک وہ خاصی دُور نکل گئی تھی دوسرای بات یہ کہ ۔۔۔۔۔ چونکہ وہ‬
‫مجھ سے آگے سب سے اگلی رو میں کھڑی تھی اس لیئے اس کو بھاگنے میں کوئی‬
‫خاص رکاوٹ نہ پیش آئی تھی جبکہ میں اس کے پیچھے کھڑا تھا اور میرے آگے لیڈیز‬
‫کا رش تھا اس لیئے میں اُس رفتار سے نہ بھاگ سکا جس رفتار سے وہ بھاگی تھی۔۔۔ پھر‬
‫بھی میں کسی نہ کسی طرح لیڈیز سے بچتا بچاتا اس بھیڑ سے باہر نکل آیا اور پھر ادھر‬
‫سنسان نظر آ ئی‬ ‫‪-‬اُدھر نظر دوڑا کر دیکھنے لگا ‪ -‬سامنے دیکھا تو دُور تک ساری گلی ُ‬
‫اور میں سوچنے لگا کہ وہ جا کہاں سکتی ہے ؟؟ ۔۔۔ پھر خیال آیا ہو نا ہو وہ ملکوں کے‬
‫دیکھا تو ‪-‬گھر کے اندر گئی ہو گی یہ سوچ کر میں ملکوں کے گھر کے میں داخل ہو گیا‬
‫ان کا گھر تقریبا ً خالی نظر آ یا کہ اُس وقت مہندی کا فنگشن اپنے عروج پر تھا اور‬
‫سنسان نظر آ رہا‬ ‫سارے ہی لوگ اسے انجواۓ کر رہے تھے اس لیئے تقریبا ً سارا گھر ُ‬
‫تھا پھر بھی میں نے ادھر اُدھر جھانک کر دیکھا تو وہاں کسی زی روح کو نہ پایا۔۔۔۔ پھر‬
‫میں نے سوچا ہو سکتا ہے وہ کسی لیٹرین وغیرہ میں نہ چھپی ہو یہ سوچ کر میں ایک‬
‫ایک کر کے سارے کمروں کے واش ُرومز کو چیک کرنے لگا ۔۔۔ لیکن میں نے ان کو‬
‫پتہ نہیں رابعہ کو زمین کھا گئی تھی یا آسمان نگھل گیا تھا کیونکہ میں نے – خالی پایا‬
‫سوراخ نہ پا سکا ۔۔۔۔‬ ‫گھر کا چپہ چپہ چھان مارا تھا لیکن اُس کا کوئی ُ‬
‫میں اسی پریشانی میں کھڑا ادھر ادھر دیکھ رہا تھا کہ پھریاد آیا کہ کارنر واال ُروم جو‬
‫وہاں سے تھوڑا ہٹ کر تھا تو چیک ہونے سے رہ گیا ہے بظاہر تو وہاں کسی کے ہونے‬
‫کا امکاں نہ تھا پر میں نے سوچا کہ جہاں اتنے ُروم چیک کرلئے ہیں چلو اس کو بھی‬
‫چیک کرتا جاؤں یہ سوچ کر میں اُس روم کی طرف چال گیا ۔۔۔ اور ایک نظر دیکھا تو‬
‫اسے خالی پایا پھر میری نظر واش روم پر پڑی تو وہ تھوڑا سا ڈھکا ہوا تھا سو میں اپنا‬
‫شک دُور کرنے کے لیئے روم کے اندر چال گیا اور جیسے ہی واش ُروم کو چیک کرنے‬
‫کے لیے اس کے قریب پہنچا تو ۔۔۔۔ اندر سے ُروبی نکل رہی تھی اس کے ہاتھ گیلے تھے‬
‫اور ٹاول ابھی تک اس کے ہاتھ میں تھا جس سے وہ اپنے ہاتھ صاف کر رہی تھی مجھ پر‬
‫نظر پڑتے ہی وہ ایک دم ٹھٹھک گئ اور بڑی حیرانی سے بولی ۔۔۔ تم اور یہاں ۔۔۔ ؟؟‬
‫خیریت تو ہے نا ؟ تو میں نے کہا جی بلکل خیریت ہے دراصل میں یہاں کسی بندے کو‬
‫ڈھونڈ رہا تھا تو وہ بولی میں کافی دیر سے ادھر ہی ہوں اور میں نے تو یہاں کوئی بندہ‬
‫پرندہ نہیں دیکھا تو میں نے کہا ۔۔۔ ٹھیک ہے جی تھینک یو ۔۔۔۔۔۔ اور واپسی کے لیئے چل‬
‫سنی ایک منٹ ایک منٹ ۔۔ رکو‬ ‫پڑا۔۔۔ ایک قدم بعد ہی میں نے پیچھے سے اس کی آواز ُ‬
‫اور میں وہاں پر ُرک گیا اور سوالیہ نظروں سے اُسے دیکھنے لگا ۔۔۔ وہ میرے بلکل پاس‬
‫سکیڑ کر فضا میں کچھ سونگھنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔ پھر اس‬ ‫آ گئی اور اپنی ناک ُ‬
‫کی نظر میری شلوار پر پڑی ۔۔۔۔ اوہ۔۔۔ یہ تو میں بھول ہی گیا تھا ۔۔۔۔۔ اس کی دیکھا دیکھی‬
‫اب جو میں نے اپنے نیچے نظر دوڑائی تو دیکھا کہ میری ساری شلوارگیلی ہو چکی تھی‬
‫اس کے )اور وہ منی سے بھری ہوئی ہے ( اس سالی کی مست گانڈمیں چھوٹا جو تھا۔۔۔‬
‫ساتھ ساتھ آگے سے میری قمیض ُچرنڈ ُمرنڈ ہو کر اوپر کو اُٹھی ہوئی تھی ۔۔ روبی نے‬
‫ایک نظر مجھے اور ایک نظر میری شلوار پر ڈالی اور وہ ایک سکینڈ میں ہی ساری بات‬
‫سمجھ گئی پھر اس نے نیچے سے اوپر تک مجھے اور شلوار کو دیکھا اور بولی ۔۔۔ تم‬
‫اپنی حرامزدگیوں سے باز کیوں نہیں آتے ؟۔ تو میں نے قدرے حیرانگی سے کہا ۔۔ میں‬
‫نے کیا کیا ہے روبی جی ؟ تو وہ میری شلوار کی طرف اشارہ کر کے سخت لہجے میں‬
‫سن کر میں خاصہ‬ ‫بولی ۔۔۔۔ اچھا تو پھر یقیننا ً یہ آپ کا پیشاب نکال ہو گا ۔۔۔ اس کی یہ بات ُ‬
‫شرمندہ ہو گیا اوراپنا سر نیچے جھکا لیا یہ دیکھ کر وہ اور بھی سخت لیجے میں بولی‬
‫زیادہ ایکٹینگ کرنے کی ضرو رت نہیں ہے یہ شرم تم نے اُس وقت کرنی تھی کہ جب تم‬
‫یہ حرکت فرما رہے تھے۔۔‬
‫پھر کہنے لگی ویسے باۓ دی وے الٹ صاحب وہ ذات شریف کون تھی جس کے ساتھ‬
‫آپ نے یہ حرکت فرمائی ہے؟ ۔۔ میرا ایک دل تو کیا کہ میں اس کو صاف صاف بتا دوں‬
‫کہ میں نے یہ حرکت آپ کی بڑی بہن کے ساتھ فرمائی تھی ۔۔ پر ُچپ رہا اور کوئی‬
‫جواب نہ دیا تب وہ کہنے لگی اچھا اچھا اگر تم اس کا نام نہیں بتانا چاہتے تو میری طرف‬
‫سے تم دونوں جہنم میں جاؤ مجھے کیا ۔۔ پھر اچانک اس نے کوئی تیسری دفعہ اپنی ناک‬
‫سکیڑی اور ۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ او کے جو ہوا سو ہوا اب تم ایسا کرو‬ ‫ُ‬
‫کہ اپنی شلوار اُتار کے مجھے دو کہ میں اس کو دھو کر استری کر دوں ۔۔۔ اور پھر اپنی‬
‫سکیڑ کر فضا میں کچھ سونگھ کر گہرے گہرے سانس لینے لگی ۔۔۔ اور اس کے‬ ‫ناک ُ‬
‫ساتھ ہی نشیئوں کی طرح اس نے اپنی آنکھیں بھی بند کر لیں ۔۔۔ اچانک میرے زہن میں‬
‫جھماکا ہوا اور مجھے سمجھ میں آ گیا کہ وہ کس چیز کو سونگھ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔ جہاں تک‬
‫میں سمجھ پایا تھا وہ میری منی کی بُو سونگھ رہی تھی اس وقت تک مجھے چھوٹے ہوۓ‬
‫بس دو تین منٹ ہی ہوۓ تھے دوسرا یہ کہ چانکہ لن کے سامنے اس کی پسندیدہ چیز‬
‫یعنی کہ ایک نرم موٹی اور ُمالئم گانڈ تھی اس لیئے لن نے بھی جی بھر کے اور معمول‬
‫سے تھوڑی زیادہ منی چھوڑی تھی اور اسی منی کی مست بُو اس کے نتھنوں میں آ رہی‬
‫تھی جسے وہ بار بار اپنی آنکھیں بند کر کے سونگھ رہی تھی اور اسی لیئے اس نے‬
‫مجھے کہا تھا کہ میں شلوار اُتار کر دوں کہ وہ اسے دھو کر استری کر دے گی جب میں‬
‫ساری بات سمجھ گیا تو میں نے اسے ٹیز کرنے کا فیصلہ کر لیا اور۔۔۔ ویسے ہی کھڑا‬
‫سنی تو وہ کہنے لگی‬ ‫‪..‬رہا ۔۔۔ جب اس نے دیکھا کہ میں نے اس کی بات نہیں ُ‬

‫سنا نہیں جلدی سے شلوار اُتار کر مجھے دو کہ میں اسے دھو کر استری کر دوں‬ ‫اوۓ ُ‬
‫ورنہ کوئی آ گیا اور اس نے تمہیں اس حالت میں دیکھ لیا تو بڑا مسلہ ہو جاۓ گا تو میں‬
‫نے اس سے کہا کہ شلوار میں خود دھو لوں گا آپ بس اس پر استری مار دینا تو وہ بے‬
‫چارگی سے بولی نہیں تم دھوتے ہوۓ اچھے لگو گے ؟ تو میں نے تُرت ہی جواب دیا کہ‬
‫سن کر وہ ایک دم ہنس‬ ‫آپ میری ۔۔۔۔۔ والی جگہ دھوتی ہوئی اچھی لگو گی؟۔۔۔ میری بات ُ‬
‫پڑی اور بولی تم میرے اندازے سے بھی زیادہ انٹیلی جنٹ ہو ۔۔۔ اور چپ کر گئی پھر میں‬
‫اس کے پاس چال گیا اور بوال ۔۔۔ آپ نے( گیلی شلوار کی طرف اشارہ کر کے ) اس کی‬
‫سمیل کو اِن ہیل کرناہے نا ۔۔ تو اس نے کوئی جواب نہ دیا اور خاموش رہی ۔۔ اب میں نے‬
‫اپنی شلوار کے دونوں گھیروں کو کونوں سے پکڑا اور انہیں ہالنے لگا جس سے فضا‬
‫میں تھوڑا سا ارتعاش پیدا ہوا اور تھوڑی سی ہوا چلنے سے گیلی شلوار سے منی کی‬
‫مخصوص بُو تیزی سے نکل کر فضا میں پھیل گئ روبی نے کسی نشئ کی طرح فورا ً ہی‬
‫سکیڑا اور آنکھیں بند کر کے گہرے گہرے سانس لینے لگی پھر اس نے فورا ً‬ ‫اپنا ناک کو ُ‬
‫ہی اپنی آنکھیں کھولیں اور کہنے لگی۔۔۔ تم بڑے حرامی ہو ۔۔۔ تو میں نے کہا میڈم آپ‬
‫سیدھی بات جو نہیں کر رہی تھیں اس لیئے مجبوراً۔۔ مجھے یہ ڈرامہ کرنا پڑا تو وہ بولی‬
‫اب جبکہ تم ساری بات جان گئے ہو تو ۔۔۔۔پلیز فورا ً اپنی شلوار کو میرے حوالے کر دو تا‬
‫کہ میں اسے اچھی طرح انجواۓ کر سکوں اور پھر میں نے وہیں کھڑے کھڑے ہی‬
‫شلوار اُتارنے لگا تو وہ بولی ۔۔۔ یہ کیا کر رہی ہو ایڈیٹ ؟؟؟ ۔۔۔ یہاں نہیں تم واش روم میں‬
‫جا کر اُتارو اور میں واش روم میں چال گیا اور اپنی شلوار اُتار کے اس کے حوالے کر‬
‫دی اور چوری چوری اسے دیکھنے لگا تو وہ واقعہ ہی کسی نشئ کی طرح میری شلوار‬
‫سونگھ رہی تھی پھر وہ شلوار لیئے باہر نکل گئ اور میں واش‬ ‫کو اپنے ناک سے لگا کر ُ‬
‫روم میں دُبکا اس کا انتظار کرتا رہا ۔۔۔‬

‫کوئی پندرہ منٹ بعد وہ واپس ُروم میں آئی اور دُور سے کھڑے ہو کر آواز دی ۔۔۔۔ شاہ تم‬
‫سن کر ایسے ہی باہر آیا تو وہ مجھے دیکھ کر بولی ۔۔‬
‫اندر ہو نا؟۔۔۔ تو میں اس کی آواز ُ‬
‫کچھ شرم کرو ایڈیٹ ۔۔۔ اور میں نے دیکھا تو وہ شلوار دھو کر استری بھی کر الئی تھی‬
‫مجھے شلوار دیتے ہوۓ بولی اب اپنی قمیض بھی دو کہ میں اس کو بھی استری کر دوں‬
‫۔۔ اور میں جو شلوار پہن چکا تھا قمیض اتار کر اس کے حوالے کر دی اس نے قمیض‬
‫لی اور فورا ً ہی باہر نکل گئی اور پھر تھوڑی ہی دیر بعد وہ میری قمیض کو بھی اچھی‬
‫طرح سے استری کر الئی تھی ۔۔ مجھے قیمض پکڑا کر جیسے ہی جانے لگی تو میں نے‬
‫اسے آواز دے کر روک لیا اور بوال ۔۔۔ روبی جی ایک منٹ ُرکو تو۔۔۔ اور وہ واپس جاتے‬
‫جاتے ُرک گئی اور وہیں سے بولی ۔۔۔ جی فرمائیے ؟‬

‫سن کر وہ ایک دم ہنس‬‫سونگھنی ہے ؟؟ میری بات ُ‬ ‫تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ اور خوشبو ُ‬
‫پڑی اور بولی ۔۔۔ تم پکے حرامی ہو ۔۔۔۔ تو میں نے کہا اچھا چلیں یہ تو اس حرامی کو بتا‬
‫دیں کہ میری ۔۔۔۔ کی بُو آپ کو کیسی لگی ؟ میری بات سن کر وہ سوچ میں پڑ گئ اور‬
‫میرے خیال میں وہ دل ہی دل میں یہ فیصلہ کررہی تھی کہ آیا وہ میری بات کا جواب دے‬
‫یا نہ دے ۔۔۔ کافی دیر تک وہ ُچپ رہی اور اس کے چہرے پر کشمکش کے آثار واضع‬
‫طور پر دکھائی دینے لگے ۔۔ پھر اچانک اس کا چہرہ نارمل ہو گیا اور وہ یقینا ً کسی‬
‫فیصلے پر پہنچ گئی تھی پھر اس نے میری طرف دیکھا اور بولی وہ تو میں تمہیں بعد‬
‫میں بتاؤں گی پہلے تم سچ سچ بتاؤ کہ وہ کون تھی ؟جس کے ساتھ تم نے یہ حرکت کی‬
‫ہے ۔۔۔ اب میں نے بھی اسے آدھا سچ اور باقی جھوٹ بولنے کا فیصلہ کر لیا اور کہا اسی‬
‫کو تو ڈھونڈتے ڈھونتے آپ کے پاس پہنچ گیا تھا تو وہ بولی کیا مطلب تم نے اس کا چہرہ‬
‫نہیں دیکھا تھا تو میں نے نفی میں سر ہال دیا تو وہ کہنے لگی ۔۔ میں نہیں مانتی تو میں‬
‫نے کہا کہ آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ وہاں کتنا رش تھا تو یہ جو کوئی بھی تھی میری آگے‬
‫کھڑی ہوئی تھی تو وہ بولی پہل کس نے کی تھی تو میں نے کہا کسی نے بھی نہیں تو وہ‬
‫بولی ۔۔۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ تو میں نے کہا حضور یہ ایسے ہو سکتا ہے کہ پہلے تو‬
‫رش کی وجہ سے ایک آدھ دھکہ لگا اور وہ میرے پاس آ گئی اور اتفاق سے اس نے اپنی‬
‫نرم ۔۔۔۔ اور پھر میں نے تھوڑا وقفہ دیے کر کہا میرا مطلب سمجھ رہی ہیں نا آپ تو وہ‬
‫بولی ۔۔۔ سمجھ رہی ہوں پر چونکہ اب ہم میں کوئی پردہ نہیں رہا اس لیۓ تم ُکھل کر بات‬
‫بتا سکتے ہو ۔۔۔ اور میں نے دل ہی دل میں خود سے کہا ۔۔۔۔ لو اُستاد ایک اور میچور‬
‫سنانے کا فیصلہ کر‬ ‫لڑکی مبارک ہو اور پھر میں نے داستان کو خوب نمک مرچ لگا کر ُ‬
‫لیا‬

‫طرف کھڑا حاالت کا جائزہ لے رہا تھا کہ‬ ‫اور اسے بتانے لگا کہ میں ویسے ہی لیڈیز کی ٖ‬
‫اچانک رش میں ایک دھکہ سا لگا اور اس دھکے میں بائی چانس ایک خاتون عین میرے‬
‫سامنے آ کر کھڑی ہو گئی ۔۔۔ اُس کے اس طرح کھڑے ہونے سے اس کی تشریف میری‬
‫تھائیز کے ساتھ ٹچ ہوئی ۔۔۔ اُف ۔۔۔ اس کی تشریف اتنی نرم‪ُ ،‬مالئم اور موٹی تھی کہ میرا‬
‫دل بے ایمان ہو گیا ۔۔۔۔ حاالنکہ وہ اس طرح میرے ساتھ بس میں چند ہی سکینڈ رہی ہو‬
‫گی لیکن ان چند سیکنڈ میں اس کی گانڈ کے لمس نے مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں نے‬
‫اپنے لن کی طرف اشارہ کر کے بوال کہ) اپنا یہ اس (رسک لینے کا فیصلہ کر لیا اور‬
‫کی نرم بُنڈ کے ساتھ ٹچ کر دیا ۔۔۔ رش کی وجہ سے پہلے تو اس کو پتہ ہی نہ چال کہ اس‬
‫کے ساتھ کیا واردات ہو رہی ہے لیکن جب میرا ۔۔۔۔۔۔۔ مسلسل اس کے ساتھ ٹچ ہونے لگا‬
‫تو وہ بھی چونکی اور اس نے ُمڑ کر پیچھے کی طرف دیکھا پھر پتہ نہیں اس کے دل‬
‫کیا بات آئی کہ مجھے دیکھ کر اس نے خود ہی اپنی گانڈ کو تھوڑا پیچھے کر کے میرے‬
‫ساتھ ٹچ کر دیا اور پھر گانڈ کو آہستہ آہستہ میرے ساتھ رگڑنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ اور اس‬
‫کے بعد میں نے جان بوجھ کر حکایت کو اتنا لذیز کر کے پیش کیا کہ۔۔۔میری مصالحہ دار‬
‫کہانی سن کر ۔۔۔۔۔۔ وہ گرم ہونا شروع ہو گئی اور واضع طور پر اس کا چہرے پر اللی‬
‫سی آ گئی۔۔۔۔ اور وہ تھوڑا سا آگے جھک کر میری داستان سننے لگی ۔۔۔۔۔ اور میں داستان‬
‫سنانے کے ساتھ ساتھ اس کے کھلے گلے میں نظر آنے والے سفید مموں کا بھی نظارہ‬
‫سنتے اچانک اسے کچھ یاد آیا اور وہ کہنے لگی ۔۔‬‫سنتے ُ‬ ‫کرنے لگا ۔۔ میری داستان ُ‬

‫ایک بات تو بتاؤ ۔۔ تو میں نے کہا جی پوچھو پلیز ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی تم نے اتنی دیر اس‬
‫کے ساتھ حرام زدگی کی اور ایک دفعہ بھی اس کا چہرہ نہ دیکھ سکے یہ بات مجھ سے‬
‫ہضم نہیں ہو رہی تو میں نے کہا روبی جی اب میں آپ کو کیسے یقین دالؤں تو وہ کہنے‬
‫لگی کوئی ضرورت نہیں یقین دالنے کی۔۔۔۔۔ پھر بولی بلکہ تم اس ٹاپک کو ہی چھوڑو اور‬
‫مجھے ایک اور بات کا جواب دو جومیں بڑے عرصے سے تم سے جاننا چاہتی تھی بولو‬
‫بتاؤ گے نا ؟۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ آپ پوچھو میں ضرور بتاؤ گا۔۔۔ تو وہ بولی اچھا تو‬
‫سلطانہ کو چھوڑ کو مائرہ کو کیوں پسند کیا ؟۔۔۔۔تو میں نے جواب‬ ‫پھر سچ سچ بتاؤ تم نے ُ‬
‫سلطانہ سے اس کا ذکر نہیں‬ ‫دیا کہ میں آپ کو بلکل سچ بتاؤں گا لیکن آپ وعدہ کریں ُ‬
‫کریں گی تو وہ کہنے لگی یہ بات تو میں نے بھی تم سے کرنی تھی کہ آج جو کچھ بھی‬
‫ہوا ہے تم اس کا ذکر کسی سے بھی نہیں کرو گے تو میں نے جھٹ وعدہ کر لیا اور اس‬
‫سلطانہ ملک سے نہیں کرے گی پھر کہنے‬ ‫نے بھی کہہ دیا کہ وہ میری کسی بات کا ذکر ُ‬
‫لگی ویسے ایک بات ہے تم نے اس پر مائرہ کو ترجیح دے کر اس کی انا کو بڑا ہڑت کیا‬
‫سلطانہ جیسی خوبصورت لڑکی کو‬ ‫ہے پھر کہنے لگی ہاں بتاؤ کیا وجہ تھی جو تم نے ُ‬
‫چھوڑ کر مائرہ جیسی کالی کلوٹی لڑکی کو پسند کر لیا تھا تو میں نے کہنا شروع کر دیا‬
‫۔۔۔‬

‫سلطانہ بڑی ہی حسین اور خوبصورت لڑکی ہے اور ایسی‬ ‫اس میں کوئ شک نہیں کہ ُ‬
‫معشوق قسمت والوں کو ہی ملتی ہے پر روبی جی وہ ہر وقت یہی چاہتی تھی کہ میں اس‬
‫کی خوبصورتی کے گیت گاؤں اور ہر ٹائم اس کا احسان مانوں کہ محلے کی نہیں عالقے‬
‫کی سب سے زیادہ خوبصورت لڑکی میرے ساتھ سیٹ ہے میں نے اس سے ہزار دفعہ‬
‫ملنا کا کہا پر وہ ہر دفعہ یہی کہتی کہ ٹائم نہیں ہے اسکے عالوہ بھی وہ نا تو کس۔۔۔ دیتی‬
‫سن کر روبی کہنے لگی تو مسڑ یہ بتاؤ مائرہ ۔۔۔ یہ سب‬ ‫تھی اور نا کوئی اور چیز ۔۔۔۔ یہ ُ‬
‫کرتی تھی تو میں نے بے دھڑک کہہ دیا جی وہ یہ سب نہیں ان سے کچھ زیادہ ہی کرتی‬
‫سن کر اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں اور وہ بڑے پُر اسرار‬ ‫تھی میری بات ُ‬
‫لہجے میں بولی شاہ !! ۔۔ کیا تم نے مائرہ کے ساتھ انٹر کورس (فک) کیا ہے ؟ تو میں نے‬
‫کہا جی کیا ہے تو وہ بولی کتنی دفعہ ۔۔۔۔ ؟؟ تو میں نے کہا یاد نہیں تو وہ تھوڑا حیران ہو‬
‫کر بولی ۔۔۔۔ اوہ ۔۔۔ رئیلی تو میں نے کہا جی میں سچ کہہ رہا ہو تو وہ بولی اچھا یہ بتاؤ‬
‫کہ تمھاری اس کے ساتھ دوستی کیسے ہوئ تو میں نے جواب دیا ۔۔۔۔۔‬

‫روبی جی یہ تو آپ جانتی ہی ہو کہ لڑکی جتنی بھی کرپٹ کیوں نہ ہو وہ پہل کبھی نہیں‬
‫کرتی۔۔۔۔ ۔۔۔ پہل ہمیشہ مرد ہی کی طرف سے کی جاتی ہے ۔۔۔ اور پھر اسے حسب سابق‬
‫سلطانہ کے ساتھ میرا‬ ‫سناتے ہو بوال ۔۔ یہ ان دنوں کی بات ہےجب ُ‬‫۔۔۔۔ مصالحہ دار کہانی ُ‬
‫عروج پر تھا لیکن اس کے نخروں نے مجھے عاجز کر رکھا تھا ۔۔۔ پھر یوں‬ ‫آنکھ مٹکا ُ‬
‫ہوا کہ ہمارے ساتھ والے گھر میں مائرہ لوگ آ گئے۔۔۔۔ یہ ُکل ‪ 3‬لوگ تھے ایک مائرہ کی‬
‫امی جس کو گھٹنوں کی پرابلم تھی اور وہ سیڑھیاں نہیں چڑھ سکتی تھی دوسرا اس کا‬
‫باپ جو پاک سیکٹریئٹ اسالم آباد میں کسی اچھے عہدے پر فائز تھا اور تیسری وہ خود‬
‫سلطانہ کے ترلے ڈال رہا تھا کہ ساتھ والے چھت پر‬ ‫۔۔۔۔ ایک دن کا واقعہ ہے کہ میں ُ‬
‫آئے۔۔۔۔کہ اتنے میں ۔۔۔۔ اپنے چھت پر مائرہ آ گئی۔۔۔۔ میں نے اپنے پڑوس والی چھت پر‬
‫سلطانہ کے ساتھ بزی تھا اس‬ ‫ایک سانولی سے خاتون دیکھی۔۔۔۔۔ پر چونکہ اس وقت میں ُ‬
‫لیئے اس کا کوئی ۔۔۔ نوٹس نہ لیا ۔۔۔ ۔۔۔ لیکن پھر میں نے نوٹس کیا کہ ۔۔۔۔ جب بھی وہ‬
‫چھت پر آتی ۔۔۔۔ یونہی بے وجہ کھڑی رہتی ۔۔۔ اس کا انداز ایسا تھا کہ آ بیل میری مار ۔۔۔‬
‫اس کا یہ انداز دیکھ کر میں چونک گیا اور میری چھٹی حس نے مجھے اس لڑکی کے‬
‫بارے میں بتا دیا کہ ۔۔۔ جو بڑھ کے ہاتھ تھام لے ساغر اسی کا ہے۔۔۔۔۔پھر میں نے دل ہی‬
‫دل میں سوچا کہ اس سے پہلے کہ یہ پتنگ ۔۔۔۔کوئی اور لُوٹ لے ۔۔ کیوں نہ میں اسے‬
‫اپنے قابومیں کر لوں ۔۔۔۔۔۔ یہ سوچ آتے ہی ہی لن صاحب بولے۔۔۔۔۔۔جلدی کر۔۔۔۔۔ ایسا نہ ہو‬
‫کہ دیر نہ ہو جاۓ ۔۔۔ یہ سوچ کر میں اس کی طرف بڑے ہی محاہط انداز میں متوجہ ہو‬
‫گیا ۔۔۔ اب میری ایک نظر سلطانہ کر طرف ہوتی اور دوسری مائرہ کی طرف ۔۔ (جو‬
‫پھر آہستہ آہستہ مائرہ کے ساتھ بھی آنکھ لڑ گئی ۔۔۔۔ یہ سلسلہ )مجھے بعد میں پتہ چال‬
‫کچھ دن تک چلتا رہا ۔۔ پھر میں نے سوچا کہ اب بات آگے بڑھانی چاہیئے۔۔ کافی سوچا پر‬
‫کوئی ترکیب سمجھ میں نہ آ رہی تھی ۔۔۔ ۔۔۔‬
‫پھر ایک دن کی بات ہے میں مقررہ وقت پر چھت پر گیا تو گھر والوں نے کپڑے دھو کر‬
‫سوکھنے کے لیئے تار پر لٹکاۓ ہوۓ تھے انہیں دیکھ کر اچانک میرے ذھن میں ایک‬
‫آئیڈیا آگیا اور میں نے فورا ً ہی تار پر لٹکے ہوۓ کپڑے اتارے اور اس کے آنے سے‬
‫پہلے ہی اس کی چھت پر پھینک دییئے ۔۔ اور اس کے آنے کا انتظار کرنے لگا کچھ دیر‬
‫!! بعد جب وہ اپنی چھت پر آئی تو میں اس کے پاس چال گیا اور بوال ایکسکیوز می جی‬
‫آپ کی چھت پر ہمارے کپڑے ِگرے ہیں پلیز دے دیں اس نے فورا ً کپڑے اٹھاۓ اور‬
‫مجھے دیتے ہوۓ بولی ۔۔۔۔۔۔۔اچھا طریقہ ہے بات کرنے تو میں نے کہا جی اس کے بغیر‬
‫گزارہ بھی تو نہیں ہے نا پھر میں نے اس سے اس کا نام پوچھا اور اپنا بتایا اور اس نے‬
‫بتایا کہ وہ لوگ پہلے آریہ محلہ میں رہتے تھے یوں اس طرح میری مائرہ سے بات چیت‬
‫شروع ہو گئ کچھ عرصہ تو میں نے بڑی شرافت سے اس کے ساتھ بڑی اچھی اچھی‬
‫باتیں کیں پھر اس کے بعد میں نے ایک دفعہ اس کے ساتھ باتوں باتوں میں اس کا ہاتھ‬
‫پکڑ لیا اور سہالنے لگا پھر اس کے بعد کچھ عرصہ بعد ہاتھوں سے میں تھوڑا آگے‬
‫بڑھنے لگا تو اس نے کہا کہ یہ ٹائم مناسب تم رات ‪ 9،10‬بجے آنا ۔۔ چانچہ میں اس کے‬
‫دیئے ہوۓ ٹائم پر رات اس کے ساتھ مال اور باتوں باتوں میں اس سے گلے ملنے کی‬
‫درخواست کی تو اس نے بڑی گرم جوشی کے ساتھ مجھ سے جپھی لگائی اور پھر کچھ‬
‫دیر بعد اس نے مجھے جانے کو کہہ دیا اور میں بڑی شرافت سے واپس آ گیا کہ بہتری‬
‫اسی میں تھی۔۔‬

‫سہانی رات تھی ہر طرف سناٹا تھا‬‫کے بعد پھر ایک دن رات کو میں اس کی چھت پر گیا ُ‬
‫میں نے جاتے ہی اس کو اپنے گلے سے لگا لیا اور ایک ٹائیٹ سا ہگ دیا پھر میں نے‬
‫دوران کسنگ میں نے اس کے ممے دبا دیئے‬ ‫ِ‬ ‫اس کے نرم لبوں کو چوما اور ۔۔۔۔ اور پھر‬
‫اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔ اس پہلے کہ میں آگے کچھ کہتا ۔۔۔ روبی فورا ً بولی ۔۔ بس بس۔۔ اس سے‬
‫سنانا میں ساری بات سمجھ گئ ہوں تو میں نے کہا ُروبی جی ابھی تو مسالے‬ ‫آگے کچھ نہ ُ‬
‫والی داستان شروع ہوئ تھی تو وہ ہنس کر بولی تماسرے اسی مسالے سے تو میں پچنا‬
‫چاہتی ہوں۔۔‬
‫تو میں نے کہا آپ کی مرضی ہے لیکن اب تو آپ کو بتانا پڑے گا کہ میری منی کی بُو‬
‫کیسی تھی تو وہ میری طرف گہری نظروں سے دیکھ کر بولی ۔۔۔ تم اور تمھارے سیمنز‬
‫(منی) کی سمیل (بُو) اک دم فسٹ کالس ہے اور یقین کرو میں نے اسے بڑا انجواۓ کیا‬
‫ہے اور ابھی تک کر رہی ہوں تو میں نے حیرانی سے کہا ابھی تک کیسے ؟ تو وہ کہنے‬
‫لگی بےوقوف آدمی تم کو معلُوم نہیں کہ تمھارے پسینے میں ڈُوبی باڈی کی سمیل کتنی‬
‫سیکسی ہے اسی لیئے تو میں ابھی تک تمہارے پاس بیٹھی ہوئی ہوں تو میں نے ڈرتے‬
‫اگر آپ مائینڈ نہ کریں تو میں آپ سے ایک سوال !!ڈرتے روبی سے کہا ۔۔۔ روبی جی‬
‫پوچھوں ؟ تو وہ کہنے لگی ہاں ضرور پوچھو ۔۔۔ تو میں نے کہا آپ کا شوق کچھ عجیب‬
‫سا نہیں ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی کہہ دیا کہ آپ کو اس چیز کو شوق کیسے ہوا۔۔؟ تو وہ‬
‫میری طرف دیکھ کر شرارت سے بولی بتا دوں ؟ تو میں نے کہا بتانے کے لیئے ہی تو‬
‫پوچھ رہا ہوں تو وہ سنجیدہ ہو کر بولی اس کے لیئے تمیں مجھ سے ایک وعدہ کرنا ہو گا‬
‫تو میں اس کی بات سمجھ کر بوال جی میں آپ کی ساری بات سمجھ گیا ہوں اور آپ سے‬
‫وعدہ کرتا ہوں کہ یہ بات صرف میرے اور آپ کے بیچ میں ہی رہے گی ۔۔۔ میری بات‬
‫سن کر وہ کہنے لگی سالے تم بڑے انٹیلی جنٹ ہو ِادھر میں نے بات کی اُدھر تم سمجھ‬ ‫ُ‬
‫گئے پھر سیریس ہو کر بولی پلیز اپنے وعدے کا پاس نبھانا ۔۔۔۔ تو میں نے کہا اس بات‬
‫سے آپ بے فکر رہو میں اپنے وعدے کا ہر حال میں پاس کروں گا ۔ تو وہ مطمئن ہو کر‬
‫بولی ۔۔۔۔۔‬

‫یہ تو تم جانتے ہی ہو کہ میٹرک میں نے سینٹ میری سکول مری روڈ سے کی تھی اس‬
‫کے بعد آپی (رابعہ ) نے میرا داخلہ اپنے کالج یعنی گورنمنٹ کالج براۓ خواتین سکستھ‬
‫روڈ راولپنڈی میں کروا دیا تھا تب ہم لوگ بھی ُمکھا سنگھ اسٹیٹ میں رہتے تھے اور تم‬
‫کو پتہ ہی ہے کہ ہم لوگ کمیٹی چوک سے بزریعہ بس سکستھ روڈ جایا کرتے تھے پھر‬
‫کہنے لگی اور تم یہ بھی جانتے ہو کہ سکستھ روڈ پرعین ہمارے کالج کے سامنے ‪ 8‬نمبر‬
‫بس کا سٹاپ تھا جس کے رش کے بارے میں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔ کالج‬
‫جانے کے لیئے ہمارے ہمارے محلے ہی کی ایک لڑکی جو مجھ سے ایک کالس سنیئر‬
‫تھی کامجھے ساتھ ُمیسر آ گیا تھا ۔۔ میں اُس کے ساتھ خوشی خوشی جانے لگی ۔ ایک آدھ‬
‫ماہ تو مجھے پتہ بھی نہیں چال اور سچی بات ہے میں نے غور بھی نہیں کیا پھر آہستہ‬
‫آہستہ میں نے نوٹ کیا کہ میرے ساتھ جانے والی لڑکی ہمیشہ بس کے گیٹ کے پاس ہی‬
‫کھڑی ہوتی تھی اور مجھے بس کے اگلے حصہ میں جانے کے لیئے کہتی تھی ایک دو‬
‫ماہ تو میں نے اس کی ہدایت پر بے چوں و چراہ عمل کیا پھر آہستہ آہستہ مجھ پر بس‬
‫کے اگلے گیٹ پر کھڑے ہونے کا راز ُکھل گیا ویسے بھی اب کالج میں میری کافی‬
‫فرینڈز بن گئیں تھیں اور جو بھی مجھ سے پوچھتی کہ تم کہاں سے آتی ہو تو جب میں اُن‬
‫کو بس کا بتاتی وہ یہ بات ضرور کہتی کہ پھر تو تم ایک ٹکٹ میں دو مزہ لیتی ہو گی ۔۔۔‬
‫شروع میں تو مجھے اس بات کا مطلب سمجھ نہ آیا ۔۔ پھر میری ایک دوست نے‬ ‫شروع ُ‬‫ُ‬
‫جو خود بھی لیاقت باغ سٹاپ سے بیٹھتی تھی نے مجھے ساری بات سمجھا دی ۔۔ اور پھر‬
‫ایک دن ایسا ہوا کہ ہماری محلے دار نے کسی وجہ سے کالج سے اکھٹی چار پانچ‬
‫چھٹیاں کر لیں ۔۔۔ میری تو جیسے عید ہو گئ اور نیکسٹ ڈے میں اکیلی ہی کالج جانے‬
‫کے لیئے گھر سے نکلی اور اپنے پالن کے ُمطابق بس کے گیٹ کے پاس ہی کھڑی ہو‬
‫گئ ۔۔۔ جیسے ہی بس چلی اور اس نے کمیٹی چوک کا اشارہ کراس کیا ۔۔۔۔تو کھیل شروع‬
‫ہو گیا اور میں نے دی کھا کہ میرے ساتھ کھڑی لڑکی کے عین پیچے ایک لڑکا کھڑا ہوا‬
‫ہے اور کچھ دیر بعد وہ لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کے ساتھ پیچے کی طرف سے ُجڑ‬
‫‪....‬گئے تھے‬

‫اور پھر میں نے دیکھا لڑکے کہ جس نے پینٹ پہنی ہوئ تھی ہولے سے لڑکی کا ایک‬
‫بریسٹ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے پریس کرنے لگا پھر میں نے بڑی مشکل سے ۔۔۔‬
‫اس لیئے کہ رش بہت زیادہ تھا سے دیکھا تو لڑکے کا اگلے واال حصہ (لن) لڑکی کے‬
‫پچھلے والے حصے میں ُکھبا ہوا تھا اور وہ لڑکی خود ہی ہولے ہولے پیچھے کی طرف‬
‫گھسے لگا رہی تھی یہ منظر دیکھ کر میں کافی گرم ہو گئ اور ایک عجیب سی فیلنگ‬
‫میری ساری باڈی میں پھیل گئ میں ان کو یہ کام کرتے ہوۓ بڑے ہی غور سے دیکھ‬
‫رہی تھی جیسے ہی کوئی سٹاپ آتا وہ وہ دونوں تھوڑی دیر کے لیئے علیحدہ ہو جاتے‬
‫اور جیسے ہی بس چلتی وہ لوگ پھر ایک دوسرے کے ساتھ ُجڑ جاتے مجھے یہ سین‬
‫دیکھ کر بڑا مزہ آ رہا تھا ۔۔۔۔‬

‫‪3،4‬پھر ایسا ہوا کہ آئی تھنک ناز سینما سٹاپ پر ایک دو عورتیں اُتریں اور ان کی جگہ‬
‫کالج کی لڑکیاں سوار ہو گئیں ایک دم دھکم پیل سے میری جگہ تبدیل ہو گئ اور پتہ نہیں‬
‫کیسے میں بس کی سیڑھیوں کے پاس کھڑی ہو گئی ۔۔۔ بس چلنے کے کچھ ہی دیر بعد‬
‫مجھے اپنی بیک پر کچھ فیل ہوا ۔۔۔۔ کوئ میرے ساتھ ُجڑنے کوشش کر رہا تھا ۔۔ پھر کچھ‬
‫دیر بعد میں نے اپنی بیک پر ایک ہاتھ کو فیل کیا جو بڑے ہی پیار سے میرے بیک پر‬
‫مساج کر رہا تھا ۔۔۔ چونکہ یہ میرا فسٹ ٹائم تھا اس لیئے میرے تو پاؤں تلے سے زمین‬
‫نکل گئ ۔۔ پہلی دفعہ کسی میل کا ہاتھ میری بیک پر ٹچ ہوا تھا اس لیئے مجھے بڑا عجیب‬
‫سا فیل ہو رہا تھا لیکن مزہ بھی آ رہا تھا اور ٹانگیں بھی کانپ رہی تھیں پر میں نے‬
‫حوصلے سا کام لیا اور ویسے ہی کھڑی رہی ۔۔۔ اور پھر اگلے سٹاپ پر جب دھکم پیل‬
‫) ہوئی تو پتہ نہیں وہی لڑکا تھا یا کوئی ۔۔۔ عین میرے پیچھے کھڑا ہو گیا اور اپنا ڈِک ( لن‬
‫میری بیک (گانڈ ) کے ساتھ ٹچ کر دیا ۔۔۔‬

‫اس کا ڈِک بڑا ہی ہارڈ تھا اور اس نے پینٹ پہنی ہوئی تھی اس لیئے وہ میری بیک میں‬
‫تو نہ جا سکا پر اس کی اس ہارڈنس کی زبر دست فیلنگ میرے سارے جسم میں سرائیت‬
‫کر گئی اور پہلی دفعہ مجھے اپنی پسی (پھدی ) سے پانی ِرستا ہوا فیل ہوا ۔۔۔ اور میں اک‬
‫سرور جس سے میں آج تک میں۔۔۔۔ نا بلد تھی اور پھر‬ ‫سرور میں ڈوب گئی ایسا ُ‬ ‫انوکھے ُ‬
‫میں اپنی ساری بیک اس کے ساتھ جوڑ دی اور اس نے بھی اپنا ڈِک میری بیک کے دراڑ‬
‫میں گھسا دیا پینٹ کی وجہ سے اس کے ڈِک کی نوک تو میری بیک کی دراڑ میں نہ جا‬
‫سکی لیکن اس کا ڈک ٹیرھا میڑھا ہو کر میری بیک کی دراڑ میں پھنس گیا اور میں اس‬
‫کے ڈِک کو اپنی بیک میں فیل کر کے مزے لینے لگی ۔۔‬
‫پھر یہ ہ ُوا کہ ابھی میں اس لڑکے کا ڈِک اپنی بیک پر انجواۓ کر رہی تھی کہ اچانک‬
‫میرے آس پاس ایک عجیب سی نشہ آور بُو پھیل گئ ایک دم تو مجھے کچھ سمجھ نہ آئی‬
‫کہ یہ کیا چیز ہے پھر میں نے غور سے دیکھا تو وہی لڑکا لڑکی جن کا میں شو دیکھ‬
‫رہی تھی ۔۔ اور جس نے اپنی بیک اس لڑکے کے ساتھ فٹ کی ہوئی تھی وہ ایک دم آگے‬
‫ہو گئی اور میں نے دیکھا تو لڑکے کی آگے والی سائیڈ پوری طرح سے گیلی ہو چکی‬
‫تھی اور یہ دلکش بُو اسی گیلی پتلُون سے آ رہی تھی بعد میں مجھے پتہ چال کہ اس‬
‫دلکش بُو کو منی کی بُو کہتے ہیں ۔۔ اور مجھے پتہ نہیں کیا ہوا کہ ایسا لگتا تھا کہ میں‬
‫نے کوئی ‪ 10‬بوتل شراب پی رکھی ہے اب تم اس کو میری دیونگی سمجھو یا کچھ اور‬
‫میں کسی نہ کسی طرح اس لڑکے کے پاس جا کر کھڑی ہو گئی اور اس کی پینٹ سے‬
‫نکلنے والی بپو کو انہیل کرنے لگی۔۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ میں اس بُو کی دیوانی ہو گئی۔۔‬
‫بلکہ ایک طرح سے یہ میرا شوق بن گیا اس کے بعد وہ لڑکا فورا ً ہی بس سے اتر گیا اور‬
‫میں دوبارہ اسی لڑکے کے پاس چلی گئ اور سلسلہ وہیں سے جوڑ لیا جہاں سے ٹوٹا تھا‬
‫۔۔‬

‫ہاں تو میں کہہ رہی تھی کہ کہہ اس کا ڈِک میری بیک میں پھنسا ہوا تھا اور میں اسے‬
‫انجواۓ کر رہی تھی کہ اتنے میں کنڈیکٹر نے آواز لگائ سکستھ روڈ والے تیار ہو جائیں‬
‫اور میں ہڑ بڑا گئی اور جی تو نہ کر رہا تھا پر پھر بھی میں نے اپنی بیک اس سے‬
‫علیحدہ کی اور سٹاپ آنے پر نیچے اُتر گئ ۔۔۔ اس واقعہ کے بعد اس رات میں سو نہ‬
‫سکی ساری رات میں نے اپنی بیک میں اس نامعلوم لڑکا کا ڈِک فیل کرتی رہی ۔۔۔اس کے‬
‫کی وہ بُو یاد آ کر )لن) سے نکلنے والی ۔۔۔۔۔ سیمنز (منی(ساتھ ساتھ اس لڑکے کے ڈِک‬
‫مجھے پاگل بنا رہی تھی ۔۔۔ اور پھر میں نے الئیف میں پہلی دفعہ واش ُروم میں جا کر‬
‫دروازے کے ساتھ اپنی پُوسی (چوت) خوب رگڑی اور فنگرنگ بھی کی اور اپنی پوسی‬
‫سونگھا مجھے اپنے اس‬ ‫(چوت ) سے نکلنے والے پانی کو اپنی فنگر پر لگا کر خوب ُ‬
‫عمل پر خود بھی بہت حیرت ہو رہی تھی کہ یہ میں کیا کر رہی ہوں۔۔ ؟؟؟ پر میں اپنے‬
‫جزبات کے ہاتوں مجبور تھی اور اسی رات مجھ پر یہ بات ُکھلی کہ مجھے منی کی بُو‬
‫بہت اچھی لگتی ہے ۔۔۔۔ اس کی کوئی نفسیاتی وجہ تو مجھے نہیں معلوم پر اتنا معلوم ہے‬
‫سنائی اور ُچپ ہو گئ تو میں نے‬ ‫کہ میں اس چیز کی دیوانی ہوں ۔۔۔ روبی نے اتنی بات ُ‬
‫کہا بڑا مزہ آ رہا ہے پلیز آگے بھی بتائیں نا تو وہ بولی۔۔‬

‫آگے کیا بتاؤں یار ۔۔۔۔ اس طرح مجھے بس میں ہونے والی وارداتوں کا پوری طرح سے‬
‫علم ہو گیا اور کچھ ہی عرصہ میں میں بھی اس کام میں بڑی ایکسپرٹ ہو گئی تو میں نے‬
‫کہا کہ روبی جی جب آپ کی محلے دار چھٹیوں سے واپس آئی تو پھر کیا ہوا ۔۔۔ ؟؟ اسے‬
‫آپ کی وارداتوں کا علم نہیں ہوا ۔۔۔ تو وہ بولی ہونا کیا تھا ہمارا درمیان ایک خاموش‬
‫معاہدہ طے پا گیا تھا کہ جس کی جو مرضی ہے کرو اور ہم نے ایک دوسرے کے کاموں‬
‫میں دخل نہیں د ینا نہ ہی ایک دوسرے کے بھید کھولنا ہے کیونکہ وہ بھی سمجھ گئ تھی‬
‫کہ میں سب جان گئی ہوں اب وہ اپنا شکار کرتی اور میں اپنا۔۔ بس اس طرح ہمارا کھیل‬
‫جاری رہتا اور تقریبا ً ہر دوسرے تیسرے دن کوئی نہ کوئی لڑکا ڈسچارج ہو جاتا تو وہ‬
‫میرے لیئے اصل مزہ ہوتا تھا جبکہ دوسرا کام میں صرف بونس میں انجواۓ کرتی تھی‬
‫تو میں نے پوچھا روبی جی یہ حرکت آپ کسی مخصوص لڑکے کے ساتھ کرتی تھی یا‬
‫جو بھی سامنے آ جاۓ اور دوسرا آپ کو اس بات سے ڈر نہیں لگتا تھا کہ کوئ آپ کو‬
‫پہچان نہ لے تو وہ کہنے لگی بات تمھاری ٹھیک ہے پر شروع میں ہی مجھے ان کاموں‬
‫کی ایک ایکسپرٹ لڑکی نے بتا دیا تھا کہ جب بھی یہ کام کرو تو اپنا منہ ضرور ڈھانپ‬
‫سن‬‫لیا کرو تا کہ کوئی آپ کو پہچان نہ سکے اور میں ایسا ہی کرتی تھی ( روبی کی بات ُ‬
‫کر مجھے اچانک رابعہ یاد آگئ جب وہ میرے ساتھ اپنی گانڈ رگڑ رہی تھی تو میں حیران‬
‫تھا کہ اتنی شریف لڑکی کس طرح تجربہ کار رنڈیوں کی طرح اپنی گانڈ میرے ساتھ لگا‬
‫کر رگڑ رہی ہے اور کتنی مہارت کے ساتھ میرا ٹوپا اپنی گانڈ کی موری کے اندر لے‬
‫رہی تھی ۔۔۔ روبی نے بتایا تو اب سمجھ میں آیا کہ چونکہ وہ بھی گورنمنٹ کالج براۓ‬
‫خواتین میں پڑھی تھی اور وہ بھی بس میں جاتی آتی تھی اس لیئے ۔۔۔ پھر یاد آیا یہ تینوں‬
‫بہن بھائ شکل سے جتنے شریف ‪ ،‬معصوم اور ُمہذب لگتے ہیں اندر سے اُتنے ہی‬
‫سیکسی اور شہوت زدہ ہیں ۔۔‬

‫تو گویا ایں خانہ ہمہ آفتاب است واال معاملہ تھا ادھر میرے ذہن میں یہ خیال چل رہا‬
‫تھاجبکہ دوسری طرف روبی کہہ رہی تھی سو مائ ڈئیر میں بھی ہمیشہ اپنا منہ اچھی‬
‫طرح ڈھانپ کر یہ واردات کرتی تھی تو میں نے پوچھا کہ کسی نے پہچانا بھی ؟ تو وہ‬
‫کہنے لگی پہچانا تو نہیں ہاں ایک لڑکے کے ساتھ اچھی گپ شپ ہو گئی تھی اور اس‬
‫کے ساتھ ایک آدھ ڈیٹ بھی ماری تھی لیکن تم یقین کرو گے کہ نا تو میں نے اس کے‬
‫ساتھ کوئی ایسا کام کیا ۔۔ نا اسے کرنے دیا ۔۔ ہاں ۔۔۔ وہ جو تم جانتے ہو۔۔۔ (مطلب گانڈ میں‬
‫بس میں بھی ۔۔۔۔۔اور بس کے باہر بھی بہت کیا ہے۔۔۔ ۔۔۔ تو میں نے کہا ُروبی )لن پھنسانا‬
‫جی یہ تو ہوئی کالج کی باتیں ۔۔ کالج کے بعد آپ اپنا یہ شوق کیسے پورا کرتی ہیں میری‬
‫سرخ ہو کر ُچپ ہو گئ اور اپنا سر نیچے کر لیا ۔۔۔۔‬ ‫سن کر وہ ایک دم الل ُ‬ ‫بات ُ‬

‫اس کی یہ حالت دیکھ کر میں بڑا حیران ہوا اور بوال روبی جی کوئی خاص بات ہے جو‬
‫سن کر اس نے اپنا سر اوپر اُٹھایا اور میرے طرف دیکھ کر‬ ‫آپ بتانا نہیں چاہ رہی ؟ یہ ُ‬
‫بولی بت انا ضروری ہے کیا ؟ تو میں نے کہا نہیں بلکل بھی ضروری نہیں ہے ۔۔۔ لیکن آپ‬
‫کی اس حرکت سے میرا اندر ایک تجسس ضرور جاگ گیا ہےکہ آخر ایسی کیا بات ہے‬
‫جو آپ اچانک خاموش ہو گیئں ہیں ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ہاں خاص بات تو ہے ۔۔ تو میں‬
‫نے پوچھا اگر آپ بتا دیں گیں تو بڑی مہربانی ہو گی اور اس کے ساتھ تھوڑا مزید نمک‬
‫مرچ لگا کر اس کی خوش آمد کی ۔۔ آخر کافی اصرار اور منت سماجت کے بعد وہ کہنے‬
‫لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫کالج الئف کے بعد کافی دنوں تک میں بڑی پریشان رہی کہ اب کیا ہو گا ؟؟ ۔۔ بہت سوچا‬
‫پر کچھ سمجھ میں نہ آیا ۔۔۔ آخر میں نے خود کو حاالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ۔۔۔۔‬
‫اور فنگرنگ وغیرہ کرکے گزارہ کر لیتی تھی پھر ایک دن کی بات ہے اس دن ماما کی‬
‫طبیعت کچھ خراب تھی اور انہوں نے میری ڈیوٹی لگائی ۔۔۔۔۔ کہ میں رفیق کو صبع‬
‫اُٹھاؤں اور ابو کے ساتھ اس کو بھی ناشتہ دے کر ُرخصت کروں ۔۔۔ اس دن میں صبح‬
‫جلدی اُٹھی اور منہ ہاتھ دھو کر ابو کے روم کی طرف گئی تو وہ پہلے سے ہی جاگے‬
‫ہوۓ تھے انہیں اُٹھا دیکھ کر میں رفیق کی طرف چل دی اور پھر جیسے ہی میں رفیق‬
‫کے ُروم میں انٹر ہوئی تو میں ٹھٹھک کر ُرک گئ ۔۔۔۔ کیونکہ میرے نتھنوں میں منی کی‬
‫سونگھ کر میں‬ ‫مرغوب تھی ۔۔۔اسے ُ‬‫ُ‬ ‫وہی مخصوص بُو آ رہی تھی جو میری پسندیدہ اور‬
‫بڑی حیران ہوئی کہ یہ سمیل کہاں سےآ رہی ہے ؟؟ پھر جونہی میرے نتھنوں نے سمت‬
‫کا تعین کیا تو ایک دم میں سمجھ گئی کہ یہ مخصوص بُو رفیق کہ منی کی ہے میرے‬
‫خیال میں اسے تھوڑی دیر پہلے ہی احتالم ہوا تھا ۔۔۔۔۔ یہ سوچ کر میں دبے پاؤں آگے‬
‫بڑھی اور رفیق کے پلنگ کے پاس چلی گئی دیکھا تو وہ چادر لے کر سو رہا تھا اب میں‬
‫نے بڑی احتیاط کے ساتھ اس پر سے چادر ہٹائی۔۔۔ اور ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں حیران ہی رہ‬
‫گئی کہ میرا وہ بھائی کہ جسے میں بچہ سمجھتی تھی وہ فُل جوان تھا اور اس کا ۔۔۔۔۔۔ وہ‬
‫پوری طرح کھڑا تھا اور اس کے ساتھ اس کی ساری شلوار اس کی منی سے بھیگی ہوئی‬
‫تھی ۔۔۔ اسے بڑا زبردست احتالم ہوا تھا ۔۔۔ اس کی جوان منی کی بُو سے سارہ کمرہ مہک‬
‫رہا تھا ۔۔ میری تو عید ہو گئی ۔۔ اب میں پلنگ پر اس کے پاس بیٹھ گئ اور جی بھر کے‬
‫اس کی جوان منی کی مہک کو انجواۓ کیا ۔۔ پھر اچانک یاد آیا کہ ابو انتظار میں ہوں‬
‫گے سو باد ِل نخواستہ وہاں سے اٹھی اور چادر کو دوبارہ اس پر اُڑھا دیا اور جا کر‬
‫دروازے میں کھڑی ہو کر رفیق کو زور زور سے آوازیں دینا شروع ہو گئ ۔۔۔ کافی‬
‫آوازوں کے بعد اس کی آنکھ کھلی اور وہ مجھ سے بوال کیا ہے باجی اتنا اچھا خواب‬
‫دیکھ رہا تھا کہ تم نے جگا کر اس کا ستیا ناس کر دیا ۔۔ تو میں نے کہا جلدی اُٹھو کہ‬
‫سن کر‬ ‫سکول جانے کا ٹائم ہو گیا ہے اور ابو تماخرا انتطار کر رہے ہیں ۔۔۔۔ ابو کا نام ُ‬
‫اس نے چھالنگ لگائی اور واش روم میں چال گیا ۔۔۔ ناشتے کے بعد جب ابو اور وہ چلے‬
‫گئے تو میں بھاگ کر رفیق کے واش ُروم میں گئ اور کھونٹی پر ٹنگی اس کی شلوار‬
‫اتاری جو اب کافی حد تک سوکھ گئی تھی میں نے اسے دونوں ہاتھوں میں لیا اور متاثرہ‬
‫جگہ کو اپنی ناک سے لگا لیا اور خوب انجواۓ کیا ۔۔‬

‫پھر اس کے بعد م یں نے ماما کو کہہ دیا کہ آج سے ابو اور رفیق کو میں ہی ناشتہ دوں‬
‫سن کر وہ بڑی خوش ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور تب سے آج تک میں‬ ‫گی آپ ریسٹ کریں میری بات ُ‬
‫ہی ان کو ناشتہ دیتی ہوں اور ہفتے میں ایک آدھ بار میرا کام بھی ہو جاتا ہے یہ کہہ کر‬
‫اس نے ایک گہرا سانس لیا اور ُچپ ہو گئ ۔۔۔ ُروم میں کافی دیر تک خاموشی رہی پھر‬
‫میں نے ہی اس سناٹے کو توڑا اور بوال ۔۔۔ ُروبی جی ایک بات تو بتائیں لیکن پلیز مائینڈ‬
‫نہ کیجئے گا ۔۔۔ تو وہ بولی جی پوچھو میں بلکل بھی مائینڈ نہیں کروں گی ۔۔۔ تو میں نے‬
‫کہا کہ آپ شکل سے اتنی سیکسی لگتی نہیں ہیں ۔۔۔ لیکن ہیں زبردست سیکسی لیڈی ۔۔۔‬
‫سن کر وہ بولی تم نےکبھی مجھے محلے میں فضول تاکا جھانکی کرتے ہوۓ‬ ‫میری بات ُ‬
‫دیکھا ہے ؟ تو میں نے کہا بلکل بھی نہیں ۔۔۔ تو پھر وہ بولییا کبھی۔۔۔ کسی کے ساتھ میرا‬
‫سنا۔۔۔۔ یا دیکھا ہے ؟ میں نے اس کا بھی جواب نفی میں دیا تو وہ کہنے لگی‬ ‫سکینڈل ُ‬
‫دیکھو دوست شریف لڑکیاں بھی انسان ہوتی ہیں اور ان کے بھی جزبات ہوتے ہیں ۔۔۔‬
‫لیکن یہ علحٰ یدہ بات ہے کہ مجموعی طور پر میں نے خود کو ایک حد میں رکھا ہے۔ پھر‬
‫بولی امید ہےتم میری بات سمجھ گئے ہو گئے تو میں نے اثبات میں سر ہال دیا۔۔ اور‬
‫دوسرا سوال جڑ دیا اور بوال سوری ٹو سے ۔۔۔ آپ کے فادر اور ماما بہت ہی شریف اور‬
‫سادے لوگ ہیں آپ بتا سکتیں ہیں کہ ۔۔۔ میرا مطلب ہے ۔۔۔ تو وہ میری بات سمجھ کر بولی‬
‫یار ہم تینوں بہن بھائی اپنی ماما پر گئے ہیں پھر راز دارانہ طریقے سے میری طرف‬
‫سن کر‬ ‫جھک کر بولی یو نو ۔۔۔ میری ماما ابھی بھی ایک سیکس بم ہیں ۔۔۔ اُس کی بات ُ‬
‫میں حقیقتا ً حیران ہوا اور پوچھ وہ کیسے تو وہ کہنے لگی یو نو میرے فادر ماما سے‬
‫الگ سوتے ہیں پھر آنکھ مار کر بولی وجہ یہ ہے کہ۔۔۔ اور میں نے اس کی ساری بات‬
‫سمجھ کر سر ہال دیا لیکن شاید اس نے میرے سر کی ُجنبش کو نہیں دیکھا تھا سو وہ اپنی‬
‫رو میں کہے جا رہی تھی میری ماما ابھی بھی ہر ٹائم ریڈی رہتی ہیں ۔۔۔ پر فادر کی بس‬
‫ہو گئی ہے اس لیئے۔۔۔۔۔۔ وہ ماما سے دُور بھاگتے ہیں اسی لیئے ماما میرے ساتھ سوتی‬
‫ہیں ۔۔۔ اس کی بات سن کر میرے لن نے سر اُٹھایا اور ہولے سے میرے کان میں بوال۔۔۔۔۔‬
‫استاد ٹو بھی فکڈ لیڈیز میں ُروبی کی ماما کا نام بھی لکھ لو کہ میں اس کی چوت کی سیر‬
‫کرنا چاہوں گا لن کی بات سن کر میں نے فورا ً ہی ُروبی کی ماما کا نام اپنے فیوچر‬
‫فکنگ پالن رجسٹر میں درج کر لیا ۔۔۔۔۔‬

‫اور پھر‬
‫روبی کی طرف متوجہ ہوا جو مجھ سے ُمخاطب ہو کر کہہ رہی تھی کہ آج میں کچھ‬
‫زیادہ ہی نہیں بول گئی ؟ تو میں نے جواب دیا نہیں آج آپ نے میری انفارمیشن میں بڑا‬
‫زبردست اضافہ کیا ہے تو وہ کہنے لگی پتہ نہیں کیوں میں نے تماہرے سامنے سب کچھ‬
‫بک دیا اب پلیز اپنے وعدے کا پاس کرنا ۔۔ تو میں نے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ‬
‫سن کر اس نے‬ ‫روبی جی آپ اس چیز سےبے فکر رہیں آپ کا راز راز ہی رہے گا یہ ُ‬
‫ایک گہری سانس لی اور بولی تم کو پتہ ہے تم سے یہ باتیں کر کے میرے من کا بوچھ‬
‫کس قدر ہلکہ ہوا ہے تو میں نے کہا لگے ہاتھوں آپ ایک اور انفارمیشن بھی دینا پسند‬
‫سلطانہ سے تو نہیں ؟‬ ‫کریں گی تو وہ ہنس کر بولی اس انفارمیشن کا تعلُق کہیں ُ‬

‫سن کر میں ایک دفعہ پھر اس کی ذہانت کا قائل ہو گیا اور بوال کیا خیال ہے‬ ‫اس کی بات ُ‬
‫فروٹ فل سے‬ ‫سلطانہ پر ٹرائی ماروں تو نتیجہ فروٹ فل ہو گا ؟ تو وہ بولی ُ‬‫اس دفعہ میں ُ‬
‫تمھاری ُمراد فکنک ہے ؟ تو میں نے کہا بلکل یہی بات ہے تو وہ کہنے لگی یار وہ اوپر‬
‫اوپر سے ایسا کرتی ہے اندر سے سخت تنگ ہے پھر بولی تنگ کا مطلب سمجھتے ہو نا‬
‫۔۔۔ پھر خود ہی بولی اس سے ُمراد ہے شی وانٹ اے ڈِک ۔۔۔ بیڈلی ۔۔ میں اس کی یہ بات‬
‫سن کر ایک دم ایکسائٹیڈ ہو گیا اور بوال ُروبی جی اگر آپ اس سلسلے میں میری مدد کر‬ ‫ُ‬
‫دیں گی تو میرا وعدہ ہے کہ آپ جب بھی کہیں گی میں آپ کی وہ والی ڈیمانڈ پوری‬
‫سن کر وہ کہنے لگی مجھے منظور ہے پر میری بھی ایک شرط ہے‬ ‫کروں گا ۔۔ یہ بات ُ‬
‫تو میں نے کہا بتاؤ تو وہ کہنے لگی تم کبھی بھی مجھے اُس کام کے لیئے مجبور نہیں‬
‫کرو گے اور نہ ہی دوسروں کے سامنے خواہ مخواہ مجھ سے فری ہونے کی کوشش‬
‫کرو گے تو میں نے کہا ٹھیک ہے جی مجھے آپ کی یہ شرط بھی منظور ہے آپ بس‬
‫کوئی طریقہ بتا دیں ۔۔۔ تو وہ بولی نو پرابلم میں تم کو نہ صرف طریقہ بتاؤں گی بلکہ اس‬
‫سلسلے میں تما ری پوری پوری مدد بھی کروں گی ۔۔ تو میں نے اس سے ہاتھ مالیا اور‬
‫اس کا کا شکریہ ادا کر کے چلنے لگا ۔۔‬
‫ابھی میں ایک قدم ہی چال تھا کہ اچانک وہ بولی کیا تم میرا وہ واال کام ابھی کر سکتے ہو‬
‫؟ تو میں ُرک گیا اور پیچھے ُمڑ کر اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا‬
‫مجھے یوں اپنی طرف دیکھتے ہوۓ وہ تھوڑا کنفیوز ہو گئ لیکن فورا ً ہی سنبھل کر بولی‬
‫میرا مطلب ہے ۔۔۔۔۔ اورپھر ُچپ ہو گئی۔۔۔۔ اب میں اس کے پاس چال گیا اور بوال آپ کا‬
‫مطلب ہے آپ ابھی ۔۔۔ تو وہ بولی یار تم سے اتنی باتیں شیئر کیں ہیں جس سے میری‬
‫ساری پُرانی یادیں تازہ ہو گئیں ہیں اور اسے ساتھ میری باڈی میں بہت زیادہ وہ والی‬
‫فیلینگز ۔۔۔۔۔ بھی آ گئیں ہیں ۔۔۔۔ جس سے میرا دل ۔۔۔ تو میں نے کہا نو پرابلم ُروبی جی‬
‫میں ہر وقت آپ کے لیئے ہر وقت حاضر ہوں ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔تمہیں کوئی مسلہ تو‬
‫نہیں ہو گا نا ۔۔ میرا مطلب ہے ابھی تم ۔۔۔ ڈسچارج ہوۓ ہو اور دوبارہ ۔۔۔۔ تو میں نے کہا‬
‫بے فکر رہیں میرے ساتھ اس طرح کا کوئی مسلہ نہیں ہے تو وہ بولی اوکے ۔۔۔ پھر‬
‫جیسے اسے کوئی بات یاد آگئی ہو۔۔۔۔ بولی ایک منٹ تم یہیں ُرکو میں باہر کا جائزہ لیکر‬
‫آتی ہوں اور پھر وہ تیزی کے ساتھ اُٹھ کر باہر چلی گئ اور کوئ ‪5‬۔ ‪ 6‬منٹ بعد واپس آئی‬
‫اور آتے ساتھ ہی کہنے لگی ڈئیر آل اوکے ہے سب خواتین مہندی کی رسموں میں بُری‬
‫طرح بزی ہیں ہیں اور پھر میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔‬

‫میں اس کا مطلب سمجھ گیا اور اس کے ساتھ ہی میں نے شلوار میں ہی اپنا لن پکڑا اور‬
‫اسے ہالنے لگا ۔۔۔۔۔ تھوڑی ہی دیر بعد لن صاحب کچھ نیم کھڑے ہوۓ تو میں نے روبی‬
‫سے کہا آپ کھڑی ہو جاؤ وہ جو بڑے غور سے میری کاروائی کو دیکھ رہی تھی ہڑبڑا‬
‫کر بولی کیوں میں کیوں کھڑی ہوں ؟؟ تو میں نے کہا میں آپ کی بیک پر اپنا لن رکھوں‬
‫سن کروہ الل ہو گئی اور بولی نہیں اس کی ضرورت نہیں تم اپنا کام جاری رکھو ۔ میں‬ ‫گا ُ‬
‫نے پھر اپنا شلوار کے اوپر سے ہی لن کو پکڑا اور اسے ہالنے لگا ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد‬
‫میں نے روبی سے کہا روبی جی ایسے کچھ مزہ نہیں آ رہا اور اوپر سے لن کو شلوار‬
‫بھی ُچبھ رہی ہے اسلیئے اگر آپ اجازت دو تو میں اس کو اپنی شلوار سے باہر نکال کر‬
‫سن‬‫ُمٹھ مارلوں ؟ میرا مقصد یہ تھا کہ وہ میرا ننگا لن دیکھ لے اور شاید۔۔۔۔۔ میری بات ُ‬
‫کر وہ تھوڑا ہچکچائی اور پھر بولی ۔۔۔ جیسے تمھاری مرضی ۔۔۔ اس کی رضامندی جان‬
‫کر میں نے اپنی شلوار نیچے کی اور اپنا موٹا اور لمبا لن عین اس کے سامنے کر دیا اور‬
‫وہیں کھڑے ہو کر ُمٹھ مارنے لگا میرے مضبوط موٹے اور لمبے لن کو دیکھ کر اس کا‬
‫چہرہ جو پہلے ہی ریڈ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔مزید ریڈ ہو گیا اور اس کی نظریں میرے لن پر ٹک گئیں‬
‫تو میں نے اس کو مزید گرم کرنے کی نیت سے پوچھا روبی جی کیسا لگا میرا لن ؟ تو‬
‫وہ تھوڑا شرما کر بولی ویری نائیس ۔۔۔ پھر میں نے لن پر ہاتھ چالتے ہو کہا ۔۔۔ روبی جی‬
‫میرے لن کی موٹائی کیسی ہے ؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔ بہت اچھی ہے ۔۔۔‬
‫پھر میں نے اپنا ہاتھ چالتے ہوۓ اس سے پوچھا آپ نے تو کافی سارے لن اپنی بیک میں‬
‫فیل کیئے ہوں گے ان کے مقابلے میں آپ کو میرا لن کیسا لگا؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔‬

‫میری اس بات کا اس نے کوئی جواب نہ دیا اور بولی پلیز جلدی کرو نا ۔۔۔ ادھر میں نے‬
‫ُمٹھ مارتے ہوۓ اس بات کا خاص خیال رکھا کہ میں جلدی نہ چ ُھوٹوں ۔۔۔ اور لن پر ہلکے‬
‫ہلکے ہاتھ چالنے لگا۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ کچھ بے چین سی ہو کر بولی ۔۔۔ اور کتنی دیر ہے‬
‫؟ تو میں نے کہا جی ُمٹھ لگا تو رہا ہوں دیکھو کتنا ٹائم لگتا ہے ۔۔۔ اور ُمٹھ مارتا رہا ۔۔۔۔‬
‫اور میں نے دیکھا کہ میرا تاخیری حربہ کامیاب جا رہا تھا اب وہ میرے لن کی طرف‬
‫دیکھ کر بار بار اپنی زبان اپنے خشک ہوتے ہونٹوں پر پھیر رہی تھی اور ساتھ ساتھ‬
‫پلنگ پر بیٹھی پہلو بھی بدل رہی تھی ۔۔ مزید کچھ دیر گزر گئی ۔۔۔ اور وہ ریڈ سے‬
‫ریڈیش ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔۔ آخر اس کی ہمت جواب دے گئ اور وہ قدرے لڑکھڑاتے‬
‫لہجے میں بولی ۔۔۔ ہری اپ پلیز ۔۔۔ جلدی کرو نا۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ روبی جی‬
‫جلدی ہے تو آپ خود مار لو ۔۔۔۔ یہ باس سن کر وہ تھوڑا کانپی اور بولی ۔۔۔ نہیں تم ٹھیک‬
‫جا رہے ہو ۔۔۔ اور میں نے اگین اپنا کام جاری رکھا ۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے روبی سے‬
‫کہا روبی جی میرے لن کا ہیڈ دیکھا آپ نے ؟؟ تو وہ بولی اس وقت سے یہ ہی دیکھ رہی‬
‫ہوں تم بس اب چھوٹ جاؤ ۔۔۔ میرا نشہ ٹوٹ تہا ہے ۔۔۔ تو میں نے اپنا لن اس کے آنکھوں‬
‫کے آگے لہراتے ہوۓ کہا روبی جی ایک طریقہ ہے جس سے میں جلدی ُچھوٹ سکتا‬
‫ہوں تو وہ بولی جلدی بتاؤ وہ کیا طریقہ ہے ؟ تو میں نے کہا اگر آپ میرے لن کو کوئ‬
‫انسینٹو (ترغیب ) دیں گی تو یہ جلدی چھوٹ جاۓ گا تو وہ بولی مثالً کیا ترغیب دوں تو‬
‫میں نے تھوڑا ہچکچاہٹ کا ُمظاہرہ کرتے ہوے کہا کہ اگر آپ اپنی باڈی کا کوئی‬
‫پرائیویٹ حصہ شو کریں گی تو اس سے میرا لن مزید گرم ہو کر جد چھوٹ جاۓ گا اور‬
‫پھر میں نے اس کو اللچ دیتے ہوۓ کہا کہ اس سے لن میں سے منی بھی بہت نکلے گی‬
‫سن کر وہ سوچ میں پڑ گئی کہ جی تو اس کا بھی چاہ رہا تھا ۔۔۔ بس۔۔ پھر‬ ‫۔۔۔ میری بات ُ‬
‫بولی ٹھیک ہے لیکن تم وعدہ کرو اس کے بعد مزید کوئ اور تقاضہ نہیں کرو گے ۔۔۔‬
‫پھر کہنے لگی بولو کیا چیز دکھاؤں ؟؟؟ تو میں نے جوب دیا اپنے پرائیویٹ پارٹ میں‬
‫سے کوئی بھی چیز دکھا دیں ۔۔۔۔ پھر میں نے کہا اگر آپ اپنی بیک۔۔۔ تو وہ یک دم ہارش‬
‫ہو کر بولی ۔۔۔ نو…‪ .‬نو اس کے بارے میں فلحال تو تم سوچنا بھی نہیں ۔۔ کوئ اور بتاؤ ؟‬
‫تو میں نے کہا اس کے بعد تو بس دو ہی چیزیں رہ جاتی ہیں ایک تو آپ کی موسٹ‬
‫پرائیویٹ چیز ہے ۔۔ اور دوسری وہ ہے جو میں نے کئی دفعہ دیکھ رکھی ہے ۔۔ میری یہ‬
‫سن کر وہ چونک گئی اور بولی ۔۔۔ میری پرایئویٹ چیز تم نے دیکھی ہے یہ نا ممکن‬ ‫بات ُ‬
‫ہے پھر بھی تم بتاؤ وہ کیا چیز ہے تو میں نے جواب دیا وہ آپ کے بریسٹ ہیں جو کہ‬
‫سن‬ ‫میں نے ہزار دفعہ دیکھ رکھے ہیں پھر بھی اگر آپ دِکھا دیں تو شاید ۔۔۔۔ میری بات ُ‬
‫کر وہ بولی آئی سی ۔۔۔ پھر ہچکچاتے ہوۓ بولی وعدہ کرو اس کے بعد تم مجھ سے مزید‬
‫کوئی اور مطا لبہ نہیں کرو گے ؟؟ ۔۔ ۔۔ تو میں نے جھٹ سے کہہ دیا وعدہ ہے جی میری‬
‫طرف سے کوئی اور مطالبہ نہیں ہو گا ۔۔۔ ویسے بھی میں یہ بات جلد چ ُھوٹنے کی نیت‬
‫سے کہہ رہاہوں ۔۔ میری بات سن کر اس نے اپنا ایک ہاتھ اپنی قمیض میں ڈاال اور میری‬
‫طرف دیکھ کر شرماتے ہوۓ برا سے اپنا ایک مما باہر نکال دیا اور بولی اب خوش ۔۔۔‬
‫اور میں نے اس سے کہا روبی جی آپ کا بریسٹ بڑا شاندار ہے اور اس کی طرف دیکھ‬
‫کر ُمٹھ مارنے لگا ۔۔۔ کچھ دیر اور گزر گئی ۔۔‬

‫اب ُروبی کا باڈی ٹمپریچر مزید بڑھنے لگا اور وہ بولی ۔۔۔ پلیز کوئیک نا ۔۔ اور میں نے‬
‫بظاہر لن پر اپنا ہاتھ تیز تیز چالنا شروع کردیا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد میں تھوڑا مزید آگے‬
‫بڑھا اور اس کے ممے پر ہاتھ رکھ دیا اس نے ہلکہ سا احتجاج کیا اور بولی کیا کر رہے‬
‫ہو تو میں نے کہا کچھ نہیں روبی جی ۔۔۔ اور پھر ایک ہاتھ سے اس کا مما دبانے لگا اور‬
‫دوسرا ہاتھ اپنے لن پر چالتا رہا ۔۔۔ اس کا مما اس کی طرح بہت گورا اور گول تھا سائز آ‬
‫کا ہو گا پر بڑا سخت تھا نپل ہلکہ پنک تھا اور وہ اس وقت کھڑا تھا اس کا ‪34‬ئی تھنک‬
‫مطلب یہ تھا کہ روبی اب فُل گرم ہو چکی تھی پھر میں نے اس کی نپل کو اپنی دو‬
‫انگلیوں میں پکڑ لیا اور اسے آرام آرام سے مسلنے لگا ۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ ُمٹھ بھی مارتا‬
‫رہا وہ ُمسلسل میرے لن کو ہی دیکھ رہی تھی کچھ دیر بعد میں نے اس کے نپل کو تھوڑا‬
‫زور سے دبانا شروع کر دیا اب پہلے دفعہ اس کے منہ سے بے اختیار سسکی نکلی ۔۔۔ آہ‬
‫ہ ہ ہ ۔۔۔ پھر وہ‬
‫سرگوشی میں بولی ۔۔۔ چھوٹو نا پلیز ۔۔ تو میں نے اس کا نپل مسلتے ہوے جواب دیا میری‬
‫جان اگر اتنی جلدی ہے تو خود ُمٹھ مار لو نا۔۔۔ تو وہ بولی نہیں ۔۔۔۔۔ ایسے ہی ٹھیک ہے‬
‫سکیڑے اور‬ ‫بس تم جلدی سے ۔۔۔ آہ ہ ہ ۔۔۔ چھوٹ جاؤ ۔۔ پھر اچانک اس نے اپنے نتھنے ُ‬
‫بولی مجھے تمھاری باڈی سے منی کی بُو آ رہی ہے یہ کہا اور اُٹھ کھڑی ہوئ اور میرے‬
‫پاس آ کر بولی ۔۔ اپنی قمیض اُتارو۔۔۔ مجھے تمھاری پسینے سے بھری چھاتی اور انڈر‬
‫آرم سونگھنا ہے ۔۔۔۔ اور ساتھ ہی وہ میری قمیض کو اُتارنے لگی ۔‬

‫اور اس نے میری قمیض اتار دی اور اب میں صرف بنیان میں اس کے سامنے کھڑا تھا‬
‫شلوار پہلے ہی میرے پاؤں میں پڑی تھی اور قمیض اس نے خود ہی اتار دی تھی اور اب‬
‫وہ دیوانوں کی طرح میری پسینے سے بھری باڈی کو سونگھ رہی تھی اور ایک ہاتھ اوپر‬
‫کروا کر میری بغل کو چاٹ رہی تھی اس کی یہ حرکت دیکھ کر مجھے بھی سیکس‬
‫چڑھنے لگا تھا جبکہ وہ پہلے ہی سیکس کے نشے میں ُچور ہو کر مجھے دیوانہ وار‬
‫چاٹ رہی تھی میرے بالوں سے بھرے سینے پر اپنی زبان پھیر رہی تھی اور میں مزے‬
‫کے ساتویں آسمان پر سیر کر رہا تھا اب میں نے لن پر ہاتھ مارنا بند کر دیا تھا اور اس‬
‫کی دیونگی کو دیکھنے لگا پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ جب وہ میرے ساتھ لگی میرے نپل‬
‫چاٹ رہی تھی تو میں نے اپنا ایک ہاتھ بڑھایا اور اس کی پھدی کو اپنی ُمٹھی میں پکڑ لیا‬
‫اس کی پھدی کافی نرم موٹی اور گوشت سے بھر پور تھی میری یہ حرکت اس کے لیئے‬
‫بلکل غیر متوقع تھی ۔۔۔ اس لیئے وہ بوکھال گئی ۔۔۔۔۔ اس کے منہ سے ایک سسکی نکلی۔۔۔۔‬
‫۔۔ آؤءچ ۔۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہو اڈیٹ ۔۔ چھوڑو مجھے ۔۔۔ پر مجھ پر تو سیکس سوار تھا سو‬
‫میں نے اس کو نا چھوڑا اور اپنی ُمٹھی میں آئی ہوئی اس کی پھدی کو مسلنے لگا اس‬
‫نے ایک سسکی لی ۔۔۔ اور بولی ۔۔۔اوئی ماں ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔ تم تم بڑے حرامی ہو ۔۔۔ اور‬
‫پھر میں نے اس کی پھدی کو پکڑے پکڑے اس کے سوجے ہوۓ دانے کو چھیڑنے‬
‫لگا۔۔۔۔۔۔اس کے بعد ایک انگلی۔۔۔۔۔اس کی چوت کی لکیر کے درمیان لے گیا۔۔۔۔اور اسے‬
‫بار بار مسلنے لگا ۔۔۔ اس نےپہلے تو ہلکی ہلکی پھر شہوت سے بھر پُور چیخیں مارنا‬
‫شروع کر دیں اور بولی ۔۔۔ نا ۔۔ کرو نا ۔۔۔ مجھے درد ہوتا ہے ۔۔۔۔ درد۔۔۔ آہ ۔۔ آف ۔۔۔ ہاں‬
‫مزہ بھی آ رہا ہے اور مسل نا ۔۔ میری جان میری چوت مسل نا ۔۔۔ اور اس کے سا تھ ہی‬
‫اس نے اپنا سر میرے کندھے پر ٹکا دیا جب میں نے تھوڑا اور پھدی کو مسال تو اس نے‬
‫اپنے دانت میرے کندھے میں گاڑ دیۓ جس سے درد کی ایک تیز لہر اُٹھی پر میں‬
‫برداشت کر گیا ادھر وہ مجھ سے لپٹ گئی اور آڑھا ترچھا ہو کر جھٹکے لینے لگی‬
‫اوراس کے ساتھ ہی میرا ہاتھ اس کی چوت کے پانی سے بھر گیا وہ چھوٹ رہی تھی‬

‫پھر اچانک اس نے ایک جھٹکا لیا اور میرے ہاتھ سے اس کی گیلی پھدی سلپ ہو گئی‬
‫اور اب وہ سیدھی ہو کر سیکس سے بھر پور لہجے میں بولی تو بھی چھوٹ نا‬
‫حرامی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر خود ہی میرا لن پکڑ کر ہالنے لگی ۔۔۔ اب وہ پورے جوبن پر نظر آ‬
‫رہی تھی اب میں نے بھی اس کو بالوں سے پکڑا اور بوال سالی حرامن مجھے چھوٹانا‬
‫چاہتی ہو تو میرا لن چوس۔۔۔ اور زبردستی اس کا منہ اپنے لن کی طرف لے گیا اس نے‬
‫بھی اپنے دونوں ہونٹ سیٹی کے انداز سے جوڑے اور سیدھا میرے ٹوپے پر لے گئ اور‬
‫اس پر کس کر کے بولی ۔۔۔۔۔ اُف بڑا گرم ہے یہ تو۔۔ تو میں نے جواب دیا ۔۔ میری جان لن‬
‫گرم ہی ہوتا ہے تو وہ سر اوپر کر کے بولی میرے ہونٹ جل تو نہیں جائیں گے نا تو میں‬
‫نے کہا نہیں جلیں گے میری جان تو بس ایک دفعہ اور ٹوپے پر کس کر اور اس نے پھر‬
‫دونوں ہونٹ جوڑے اور ٹوپے پر کس کر دی اس کے نرم اور جلتے ہوۓ ہونٹوں کا لمس‬
‫پات ے ہی لن مست ہو کر جھٹکے کھانے لگا تو وہ بولی اسے کیا ہوا ہے ۔۔۔ پھر خود ہی لن‬
‫سے مخاطب ہو کر کہنے لگی آئ لو یو جان اور پھر اس نے لن کے نیچے اپنے ہتھیلی‬
‫رکھی اور سر اُٹھا کر میری طرف دیکھا اور بولی اب کیا کروں ۔ ؟؟؟‬

‫سن کر اس نے اپنے منہ سے زبان کو باہر نکال اور زبان کی‬ ‫تو میں نے کہا لن چاٹ یہ ُ‬
‫نوک بنا کر لن پر پھیرنے لگی تو میں نے کہا روبی ڈارلنگ ایسے نہیں پوری زبان سے‬
‫لن کا مساج کر۔۔ اور پھر اس نے زبان کی نوک کو ختم کیا اورمیری طرف دیکھ کر بولی‬
‫مساج کیا خاک کروں میرے ہونٹ اور زبان دونوں خشک ہو چکے ہیں اس کی بات سن‬
‫کر میں نے اس بالوں سے پکڑ کر اوپر اٹھایا اور اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں‬
‫لے کر چوسنے لگا واقعی وہ کافی خشک اور گرم تھے ۔۔ اب میں نے اس کی زبان کو‬
‫اپنے منہ میں لیا اور اسے بھی چوسنے لگا اس کے منہ کی مست مہک گرم سانسیں کمال‬
‫دوران کسنگ اپنا بہت سارا تُھوک اس کے منہ میں ڈال دیا اور‬
‫ِ‬ ‫کر رہی تھں پھر میں نے‬
‫جب کافی سارا ت ُھوک اس کے منہ میں جمع ہو گیا تو او سے کہا اب مساج کر میرے لن‬
‫کو ۔۔۔۔ اس نے میری بات سن کر اپنا منہ نیچے کیا اور لن پر لے گئی اور زبان کو پھیال‬
‫کر میرے گرم لن پر چاروں طرف اپنی گیلی زبان پھیرنے لگی اور میں مزے سے بے‬
‫حال ہونے لگا کچھ دیر ایسا کرنے کے بعد وہ اٹھی اور لن خود ہی لن پر بہت سارا تھوک‬
‫پھینک دیا اور تیزی سے لن پر ہاتھ چالتے ہوۓ میری طرف دیکھ کر بولی اب تو چ ُھوٹ‬
‫نا حرامی ۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر تک وہ اسی ہی اپنا ہاتھ چالتی رہی پھر میرا جسم اکڑنے لگا اور‬
‫وہ سمجھ گئ اور بولی ۔۔۔۔۔ اوۓ تم چ ُھوٹ رہے ہو نا ۔۔ تو میں نے کہا ہاں ۔۔۔ میں ُچھوٹ‬
‫رہا ہوں تو وہ کہنے لگی اپنی منی کو فرش پر نہ گرانا ۔۔۔ پھر اس نے ادھر ادھر دیکھا تو‬
‫اسے تپائی پر پڑے گندے پرتنوں میں چینی کی ایک صاف پلیٹ نظر آئی جو اس نے‬
‫فورا ً اُٹھا لی۔۔۔۔۔ اور اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ کر بولی یہاں اس میں چھوٹ ۔۔۔۔ اور میں‬
‫نے اپنا لن جو اس کے ت ُھوک کی وجہ سے کافی چکنا ہو چکا تھا اپنے لیفٹ ہاتھ میں لیا‬
‫اور ُمٹھ مارنے لگا ۔۔۔۔ اب فضا میں ُمٹھ مارنے کی مخصوص آواز گونجنے لگی اور وہ‬
‫بھی سرگ وشیوں میں بولتی گئی چھوٹ ۔۔۔۔ چھوٹ ۔۔۔۔ لن سے منی نکال ۔۔۔۔ جلدی ۔۔۔۔ تیز‬
‫ہاتھ مار نا اور تیز اور ۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد میرے لن سے ایک پچکاری سی‬
‫نکلی اور میرے لن سے گہری ۔۔۔اور گاڑھی منی نکل نکل کر اس کی پلیٹ میں گرنے‬
‫لگی اور ساری فضا میری منی کی مخصوص سمیل سے بھر گئ جب آخری قطرہ بھی‬
‫پلیٹ میں گر گیا تو وہ دیوانہ وار آگے بڑھی اور اپنا ناک پلیٹ کے ساتھ لگا کر میری‬
‫منی کی مست مہک سونگھتی گئ ۔۔۔ سونگھتی گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سونگھتی گئی‬

‫چوتھا حصہ (‬
‫)‬

‫اِن ہیل" کرتی رہی پھر وہ اُٹھی اور مجھے ٹاٹا "کچھ دیر تک وہ میری منی کی مہک کو‬
‫کر کے پلیٹ سمیت واش ُروم میں ُگھس گئی ۔۔۔ چونکہ ویسے بھی میرا اب وہاں کوئی کام‬
‫نہ تھا سو میں بھی وہاں سے چپکے سے نکل آیا پھر مجھے رابعہ کا خیال آ گیا سوچا اس‬
‫کو تھوڑا اور ڈھونڈ لوں ۔۔ پھر سوچا وہ اس وقت نہیں ملی تو اب کہاں ملے گی سو میں‬
‫نے اس کو ڈھونڈنے کا ارادہ ترک کیا اور واپس مہندی والے فنگشن میں جا کر اس کا‬
‫حصہ بن گیا ۔۔۔‬

‫وہاں جا کر جیسے ہی میں لیڈیز میں کھڑا ہوا تو ایک دفعہ پھر مجھے رابعہ یاد آ گئی۔۔۔‬
‫سوراخ کی گرمی اور اس موری‬ ‫رابعہ سے پھر مجھے اس کی گانڈ کی نرمی ‪ ،‬گانڈ کے ُ‬
‫میں لن پھسانے کی اس کی مہارت یاد آ گئی۔۔۔ واہ ۔۔۔ کس مہارت سے وہ اپنی بنڈ مین لن‬
‫کی ٹوپی پھنساتی تھی ۔۔۔ پھر یاد آیا کہ وہ تو شادی شدہ ہے اور میں نے اس کا خاوند دیکھا‬
‫تھا اس کا خاوند بھی ٹھیک ٹھاک ہی تھا ۔۔۔ ٹھیک ٹھاک سے یاد آیا جو ظاہرا ً ٹھیک ٹھاک‬
‫کمزور ہی نکلتے ہیں رابعہ کے بارے میں سوچتے )اندر سے (لگتے ہیں وہ عموما ً ۔۔۔۔۔‬
‫سوچتے اچانک خیال آیا کہ کہیں وہ " بچہ گھوپ " تو نہیں؟ (بچہ گھوپ سے ُمراد یہ کہ‬
‫بعض بڑی عمر کی خواتین کم سن لڑکے پسند کرتی ہیں ہم اپنی اصطالع میں ان کو بچہ‬
‫گھوپ کہتے تھے ) پھر ذہن میں آیا کہ اگر وہ بچہ گھوپ ہوئی تو ۔۔۔۔ پھر میں نے اپنے‬
‫بارے میں سوچا اور خود کو بچہ تو نہیں البتہ لڑکا ضرور کہہ سکتا تھا ۔۔۔ پھر لڑکے سے‬
‫یاد آیا کہ ربعہ اگر واقعہ ہی بچہ گھوپ ہے تو وہ یاسر کی بجاۓ ضرور مجھے پسند کرے‬
‫گی اس کی وجہ یہ تھی کہ میرا لن یاسر کے لن سے ڈبل یا ٹرپل ٹائم بڑا اور موٹا تھا ۔۔۔‬
‫اور اب تو اس نے میرا لن اپنی گانڈ میں لے کر اندازہ بھی لگا لیا تھا کہ یہ کتنا تگڑا اور‬
‫مضبوط لن ہے ۔۔۔ غرض وہ جس اینگل سے بھی جائزہ لے (سکیس کے بارے میں ) تو‬
‫میرا پلڑا یاسر سے ب ُہت بھاری نکلتا تھا اور میرا خیال میں اس کی بیسٹ چوایئس میں ہی‬
‫ہونا چاہئے تھا ۔۔۔۔ یہ سوچتے سوچتے پتہ نہیں کیوں میرا ذہن ُروبی کی طرف چال گیا کہ‬
‫وہ کس قدر شاندار‪ ،‬حسین مگر تھوڑی کریزی یا نفسیاتی لڑکی تھی اور وہ جتنی کریزی‬
‫تھی اُتنی ہی سنکی بھی تھی مگر عام حاالت وہ بلکل نارمل لگتی تھی ۔۔۔۔ کریزی سے یاد‬
‫آیا کہ اس کی سونگھنے والی ِحس کس قدر ِرچ تھی اور کیسے اسے پتہ چل جاتا تھا کہ‬
‫بندہ چھوٹنے واال ہے؟ یا ُچھوٹ چکا ہے بڑی ہی حیرت انگیز بات تھی ۔۔۔ سونگھے سے‬
‫یاد آیا کہ اس قسم کا ایک کیس میرے ساتھ پہلے بھی ہو چکا تھا وہ بھی میچور لڑکی تھی‬
‫اور میرے بدن سے نکلنے ولی بُو کی بڑی دیوانی تھی پھر مجھے اپنے ایک ُگرو کا قول‬
‫یاد آیا کہ جس لڑکی میں سیکس پاور بہت زیادہ ہو اور اس کی شادی ٹائم پر نہ ہو اور وہ ہو‬
‫بھی شریف تو وہ ایسی ہی عجیب و غریب نفسیاتی اُلجھنوں کا شکار ہو جاتی ہے ۔۔۔‬

‫نفسیاتی سے پھر میرا خیال رابعہ کی طرف چال گیا ۔۔ پھر وہاں سے ہوتا ہوا خیال دوبارہ‬
‫رابعہ کی نرم بُنڈ کی طرف چال گیا ۔۔۔۔ اس کی بُنڈ ُروئی کی طرح نرم تھی ۔۔۔۔۔۔ بُنڈ کا خیال‬
‫آتے ہی لن صاحب نے ایک دفعہ پھر ایک زور دار انگڑائی لی اور کھڑا ہو گیا لیکن اب‬
‫مہندی واال فنگشن بھی اینڈ پر پہنچنے واال تھا اور عین ٹائم پر میرا لن کھڑا ہو گیا تھا اور‬
‫بیٹھنے کا نام نہیں لے رہا تھا جبکہ فنگشن کے بعد عوام کو کھانا کھالنے کی ساری ذمہ‬
‫داری ہمارے کندھوں پر تھی سو جب میں نے دیکھا کہ یہ کسی طور بھی بیٹھنے کا نام‬
‫نہیں لے رہا تو پھر میں نےاپنے لن کو کھڑی حالت میں اپنی شلوار کے نیفے میں پھنسا لیا‬
‫اور وہاں سے چل دیا ۔۔۔ ابھی میں راستے میں ہی تھا کہ بڑے ملک صاحب آتے ہوۓ‬
‫دکھائی دیئے مجھے دیکھتے ہی بولے سب ریڈی ہے نہ پتر ؟ ۔۔ اور پُتر کو لن کا بھی پتہ‬
‫نہ تھا کہ کام کہاں تک پہنچا ۔۔۔۔۔ اس کی وجہ یہ تھی ۔۔۔۔۔کہ میں نے تو اپنا سارا ٹائم خواتین‬
‫کے کے چکر میں ہی گزار دیا تھا اور اس چکر میں ایک دفعہ بھی دیگوں والے کے پاس‬
‫نہ گیا تھا تاہم میں نے وہاں پر یاسر کی ڈیوٹی لگائی ہوئی تھی اور مجے پوری امید تھی‬
‫کہ یاسر نے سارا بندوبست کیا ہو گا ۔۔ یہ سوچ کر میں نے ملک صاحب کو بڑے اعتماد‬
‫سے کہا ۔۔۔ ہر چیز ریڈی ہے ملک صاحب بس پروگرام ختم ہونے کا انتظار ہے تو وہ سر‬
‫ہال کر چال گیا اور ان کے جاتے ہی میں نے دوڑ لگائی اور دیگوں والے کے پاس پہنچ گیا‬
‫دیکھا تو یاسر پہلے سے وہاں کھڑا تھا اسے دیکھ کر میری جان میں جان آئی اور میں نے‬
‫اسے دیکھتے ہی پوچھا ۔۔۔ کھانے کی کیا پوزیشن ہےتو وہ بوال ایک دم اوکے ہے باس ۔۔۔‬
‫پھر وہ میرے پاس آ گیا اور بڑے رازدرانہ انداز میں پوچھے لگا ۔۔۔ استاد جی وہ خاتون‬
‫کون تھی ؟‬

‫تو میں نے اس سے جھوٹ بولتے ہو کہا یار اسی کا تو پیچھا کرتے کرتے میں خوار ہو‬
‫گیا تو وہ بوال ایک بات ہے استاد جی وہ جو کوئی بھی تھی ۔۔۔ پر تھی بڑی سیکسی اور‬
‫گرم خاص طور پر اس کی بُنڈ تو کمال کی نرم تھی ۔۔۔ تو میں نے کہا بہن یکا پھر مزے‬
‫کیوں نیں کیے ؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔ آپ کو تو پتہ ہی ہے مجھے بڑی عمر کی لیڈیز بلکل‬
‫بھی پسند نہیں ہیں ۔۔۔ ہاں اگر وہ کوئی کم ِسن حسینہ ہوتی تو انجواۓ کیا جا سکتا تھا ۔۔۔‬
‫پھر میں نے اس کو کہا تم یہاں ہی ٹھہرو میں ذرا پروگرام کا جائزہ لیکر آتا ہوں ۔۔ اور‬
‫وہاں سے واپس چل پڑا راستے میں پھر بڑے ملک صاحب سے مڈ بھیڑ ہو گئ دیکھتے‬
‫ت حال کیا ہے تو میں نے جواب دیا کہ ہر چیز ریڈی ہے بس‬ ‫ہی بولے کیا صور ِ‬
‫انتظارہے تو مہندی کے ختم ہونے کا ہے تو وہ بولے بیٹا اگر عورتوں کا بس چلے تو وہ‬
‫یہ فنگشن ساری رات جاری رکھیں۔۔۔ پر یار اوپر چھت پر مرد حضرات کو بڑی کالی‬
‫جلدی) پڑی ہوئی ہے اس لیئے تم میرے ساتھ آؤ کہ یہ فنگشن ختم کرائیں ۔۔ اور میں (‬
‫ملک صاحب کے ساتھ چل پڑا عورتوں والی سایئڈ پر جا کر وہ ایک جگہ ُرک گئے اور‬
‫سلطانہ پُتر کو تو بُال کر الؤ ک۔۔۔ہ میں اس کو پروگرام ختم‬
‫مجھ سے بولے بیٹا جاؤ ذرا ُ‬
‫سن کر پھر میری گانڈ پھٹ گئ اور میں نے جواب دیا‬ ‫کرنے کا بولتا ہوں سلطانہ کا نام ُ‬
‫سطانہ کی بجاۓ چاچی کو نا بُال لوں ؟‬ ‫ملک صاحب ُ‬
‫تو وہ بولے نہیں یار تمھاری چاچی اتنے جوگی نہیں کہ وہ یہ پروگرام ختم کروا سکے‬
‫اس لیئے تم جاؤ اور سلطانہ بیٹی کو ہی بُال کر الؤ ۔۔۔ مرتا کیا نہ کرتا ۔۔۔۔ سو طوہا ً و کرہا ً‬
‫میں پنڈال کے اندر گیا اور تھوڑا اندر جا کر دیکھا تو سامنے ُروبی کھڑی تھی اسے دیکھ‬
‫سلطانہ کو بُالۓ سن کر بولی ۔۔۔ میں اسے‬ ‫شکر کیا اور پھر اس کو بُال کر کہا کہ ُ‬ ‫کر ُ‬
‫تمھارے پاس التی ہوں تم نے یہاں سے جانا نہیں ہے ۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا روبی جی آپ کو‬
‫۔۔۔ تو وہ بولی ارے ڈفر اس میں کوئ حکمت ہے تو رکنے کا کہہ رہی ہوں نا ۔۔۔ پھر بولی‬
‫خبردار یہاں سے ہلنا نہیں ۔۔ اور جا کر سلطانہ کو لے آئی ۔۔۔‬
‫سوٹ میں وہ بڑی غضب‬ ‫سلطانہ کو کو دیکھتے ہی طبیعت خوش ہو گئی کہ مہندی والے ُ‬ ‫ُ‬
‫خالف توقع‬
‫ِ‬ ‫لگ رہی تھی – روبی نے پتہ نہیں اس کو کیا کہا تھا کہ وہ مجھے دیکھ کر‬
‫تپی نہیں اور نہ ہی کوئ طعنہ مارا ۔۔۔۔ بس میرے پاس آ کر کھڑی ہو گئی اور بولی جی‬
‫سلطانہ جی آپ کے لیئے دو اطالعیں الیا ہوں تو‬ ‫فرمائیے؟۔۔۔۔ تو میں نے شرارت سے کہا ُ‬
‫وہ قدرے خشک لہجے میں بولی جو کہنا ہے جلدی کہو مجھے اور بھی کافی کام ہیں تو‬
‫میں نے کہا کہ اطالع نمر ‪ 1‬یہ ہے کہ آپ اس سوٹ میں بڑی قیامت لگ رہی ہیں اور‬
‫میرا جی کرتا ہے ۔۔۔ پھر آگے سے میں دانستا ً خاموش ہو گیا اور ایک ٹھنڈی سانس بھری‬
‫۔۔۔ میری یہ حرکت دیکھ وہ بولی زیادہ ڈرامہ کرنے کو کوئی ضرورت نہیں اب دوسری‬
‫بات بولو ۔۔ لیکن میں نے اس کی آنکھوں میں اپنے ڈرامے کا اثر دیکھ لیا تھا لیکن نے‬
‫میں نے ظاہر نہیں کیا ۔۔۔ اور بوال دوسری بات یہ کہ باہر آپ کے ابو آۓ ہیں اور آپ کو‬
‫بُال رہے ہیں ابو کا نام سنتے ہی وہ کہنے لگی پہلے بتانا تھا نا اور تقریبا ً بھاگ کر پنڈال‬
‫کے دروازے کی طرف گئی اس کے پیچے پیچھے میں بھی چال گیا ۔۔۔۔‬

‫باہر پہنچ کر وہ ملک صاحب کے پاس گئ اور بولی جی ابو آپ نے بُالیا تھا ؟ تو ملک‬
‫صاحب کہنے لگے پُتر لوگ تنگ پڑ گئے ہیں اور ان کا بھوک کے مارے بُرا حال ہے ۔۔۔‬
‫مروبانی کر کے اپنے فنگشن کو ختم کرو کہ لوگ کھانا کھائیں اور پھر صبح جانا بھی تو‬
‫سن کر بولی ٹھیک ہے ابا ۔۔۔بس دس پندرہ منٹ اور دے دیں تو ملک صاحب‬ ‫ہے نا۔۔ ُ‬
‫ُمسکرا کر بولی ۔۔ یاد رکھنا پُتر دس منٹ کا مطلب دس منٹ ہی ہے پھر مجھ سے مخاطب‬
‫ہو کر بوال شاہ پُتر تم ان کے ساتھ جاؤ اور ٹھیک دس منٹ بعد برتن لگانا شروع کر دینا‬
‫اتنے میں میں مردانہ پارٹی میں کھانا لگوا لیتا ہوں ۔۔ اور وہ وہاں سے چلے گئے ان کو‬
‫سلطانہ کے پچھےو پیچھے میں بھی یتیموں‬ ‫سلطانہ بھی چلنے لگی اور ُ‬ ‫جاتے دیکھ کر ُ‬
‫کر طرح چلنے لگا تھوڑی ہی دُور جا کر اسے اس بات کا احساس ہو گیا اور وہ مجھ سے‬
‫بولی یہ کیا تم یتیموں کر طرح میرے پیچھے پیچھے آ رہے ہو جاؤ اپنا کام کرو تو میں‬
‫نے کہا جی آپ کے پیچھے آنے کا آپ کے والد صاحب نے کہا ہے اور دوسرا یہ کہ میں‬
‫آپ کے حسن میں اتنا کھو گیا ہوں کہ مجھے کوئی اور راستہ دکھائی نہیں دے رہا پھر‬
‫مزید گپ مارتے ہوۓ بوال کہ تمھارے ُحسن نے مجھے بُری طرح سے اپنی گرفت میں‬
‫لے لیا ہے سو میں چاہوں بھی تو ادھر اُدھر نہیں جا سکتا ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ میری‬
‫فلیٹری اپنا کام کر گئی تھی ۔۔۔ کیونکہ میری بات سن کر سلطانہ شرم سے الل ہو گئ اور‬
‫بولی تم بڑے بدتمیز ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہاں سے بھاگ گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ب وعدہ‬
‫میں بھی ڈھیٹ عاشق کی طرح اس کے پیچھے پیچھے چل پڑا ۔۔۔ سلطانہ نے حس ِ‬
‫دس کی بجاۓ پندرہ بیس منٹ بعد جیسے تیسے مہندی کے فنگشن کو ختم کیا اور مجھ‬
‫سے کھانا لگانےکا بوال ۔۔۔ اس دوران وہ مسلسل مجھے دیکھ دیکھ کر ُمسکراتی رہی لیکن‬
‫رش کی وجہ سے اس کے ساتھ مزید کوئی بات نہ ہو سکی اور پھر کھانا کھالنے کے بعد‬
‫ہم نے خود بھی کھانا کھایا۔ نائی کو فارغ کیا اور پھر اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے ۔‬

‫اگال دن بارات کا تھا اور چونکہ بارات نے گوجرانوالہ جانا تھا اس لیئے بڑے ملک‬
‫صاحب نے سب کو صبع ‪ 10‬بجے کا ٹائم دیا تھا کہ جتنی جلدی چلیں گے اتنا ہی اچھا ہو‬
‫گا چنانچہ میں دس کی بجاۓ ساڑے دس بجے تیار شیار ہو کر ملکوں کے گھر گیا تو وہ‬
‫وہاں بارات کا رواں دھواں ہی نہ تھا ادھر ادھر جھانک کر دیکھا تو کوئی ناشتہ کرتا ہوا‬
‫مال اور۔۔۔۔۔ کوئی نہانے جا رہا تھا دیکھ کر بڑا پریشان ہوا اور وہاں سے واپس آگیا اور‬
‫سیدھا رفیق کے گھر جا کر اس کی بیل دی تو جواب میں اس کی امی نے دروازہ کھوال ۔۔‬
‫خالف معمول بولیں جی بیٹا ؟ تو میں نے رفیق کے بارے میں پوچھا وہ کچھ اپ سیٹ‬ ‫ِ‬ ‫اور‬
‫لگ رہی تھیں تاھم پوچھنے پر بتایا کہ تمھارا دوست تو بڑا سخت بیمار ہے اور میرے‬
‫سن کر میں کچھ پریشان ہو گیا اور سیدھا اس‬ ‫لیئے راستہ چھوڑ دیا ۔۔ رفیق کی بیماری کا ُ‬
‫کے ُروم میں چال گیا دیکھا تو وہ چادر اوڑھے لیٹا تھا مجھے دیکھ کر ُمسکرا دیا اور میں‬
‫نے اس کا حال پوچھا تو وہ کچھ ناراضگی سے بوال تم نے رات میرے ساتھ اچھا نہیں کیا‬
‫خود تو عورتوں میں گھسے رہے اور مجھے مردوں میں لگا دیا تو میں نے جواب دیا یار‬
‫تم بھی ادھر آ جاتے نا تو وہ بوال آ تو جاتا پر میں بڑے ملک صاحب کی نظروں میں آ گیا‬
‫تھا اس لیئے انہوں نے میری خوب ماری ہے اسی لیۓ میری کچھ طبیعت ناساز ہے پھر‬
‫بوال ویسے اتنی ہے نہیں جتنی میں پوز کر رہا ہوں تو میں نے پوچھا اس کی کیا وجہ ہے‬
‫تو کہنے لگا کچھ وجہ ہے نا‬

‫سنا لیڈیز کی طرف رہے سے تم نے کچھ کیا ہے تو میں نے کہا ۔۔ میں نے‬ ‫۔۔۔ پھر بوال تو ُ‬
‫کیا کرنا تھا تم تو جانتے ہی ہو ہم نے شرافت سے رہنے کی کی قسم کھائی ہے میری بات‬
‫سن کر وہ بھنا کر بوال تم نے میرے لن کی قسم کھائی ہے بہن چودا مجھے یاسر نے سب‬ ‫ُ‬
‫بتا دیا تھا پھر ہولے سے بوال کون تھی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔وہ جس کے ساتھ تم نے رات گ ُل‬
‫چھڑے اُڑاۓ ہیں تو میں نے گردن کو نفی میں ہالتے ہوۓ کہا یار میں نے تو بڑی دوڑ‬
‫لگائی تھی پر اس کافر حسینہ کا کچھ پتہ نہیں چال ۔ تو وہ کہنے یار تم تو تم تو جانتے ہو‬
‫کہ یاسر کس قدر حسین و جمیل لڑکا ہے ہو نا ہو یہ کسی بچہ گھوپ لیڈی کا کام ہے جس‬
‫طرح ہم لڑکیوں کے پیچھے خوار ہوتے ہیں تو دوست میں نے سنا ہے اسی طرح کچھ‬
‫آنٹیاں بھی لڑکوں کو گھیرتی ہیں اور مجھے یہ ہنڈرڈ پرسنٹ یہی کیس لگ رہا ہے ابھی‬
‫ہم یہی باتیں کر رہے تھے کہ ُروبی کمرے میں نمودار ہوئی اور مجھے دیکھ کر بولی آہا‬
‫۔۔۔ الٹ صاحب تو تیار بھی ہو گئے ۔۔۔ پھر کہنے لگی باۓ دا وے یہ ٹو پیس تم پر خاصہ‬
‫جچ رہا ہے تو میں نے کہا آپ اصل بات بتاؤ مجھے کرنا کیا ہے تو وہ کہنے لگی الٹ‬
‫صاحب میں تمھارا ہی انتظار کر رہی تھی کیونکہ رفیق تو بیمار ہے اس لیئے اب تم‬
‫پلیزجلدی سے اٹھو اور مجھے بازار سے ریڈ اور پنک کلر کے چار کیچر ال دو تو میں‬
‫نے کہا ۔۔۔ دیکھیں جی چاہے آپ ناراض ہوں یا راضی پر میں ایک ہی باربازار جاؤں گا‬
‫اس لیئے آپ اچھی طرح سوچ کر بتائیں کہ مجھے بازار سے کیا کیا النا ہے ۔۔۔ میری بات‬
‫سن کر وہ قدرے غصہ سے بولی بڑا نخرہ ہے تمھارا پھر سوچ میں پڑ گئ اور بولی ۔۔۔‬ ‫ُ‬
‫اوکے تم تھوڑی دیر بعد میرے روم میں آؤ اتنی دیر میں میں ری چیک کر لیتی ہوں کہ‬
‫مجھے بازار سے کیا کیا منگوانا ہے اور وہاں سے چلی گئی ۔۔۔‬

‫اب میں نے رفیق سے پوچھا ہاں سالے اب بتا کس وجہ سے تم بارات کے ساتھ نہیں جا‬
‫رہے ؟ تو وہ کہنے لگا یار جی انتی دور جانے کا ایک تو اپنا ُموڈ بھی نہیں ہے دوسرا‬
‫چونکہ سارے گھر والے جا رہے ہیں اس لیئے میں نے اور یاسر نے اپنا پروگرام بنا لیا‬
‫ہے پھر وہ بستر سے اُٹھا اور مجھے آنکھ مار کر بوال یار تُو بھی نا جا۔۔۔ ہم مل کر موج‬
‫کریں گے تو میں نےجواب دیا کہ سوری یار میں نہیں رہ سکتا اس کی وجہ یہ ہے کہ تما‬
‫رے اور یاسر کے سارے گھر والے جا رہے ہیں اس لیئے تم لوگ نا بھی جاؤ تو کوئی‬
‫فرق نہیں پڑے گا اس کے بر عکس ہمارے گھر سے صرف میں ہی جا رہا ہوں اور میں‬
‫بھی نہ گیا تو ملکوں کا بہت بڑا گلہ آ جاۓ گا اس لیئے تم جانتے ہی ہو کہ میں کسی‬
‫سن کر رفیق قدرے ناراضگی سے بوال ۔۔۔ لن پے‬ ‫صورت بھی نہیں ُرک سکتا میری بات ُ‬
‫چڑھ اور جا گوجرانوالہ ۔۔۔ اس سے قبل کہ میں کچھ کہتا ُروبی کی آواز سنائی دی۔۔۔ الٹ‬
‫سن کر رفیق مجھ سے بوال ۔۔‬ ‫صاحب ۔۔۔ جلدی آؤ ۔۔ مجھے دیر ہو رہی ہے روبی کی آواز ُ‬
‫جلدی جا یار ۔۔ورنہ آپی ابھی طوفان کھڑا کر دے گئی۔‬
‫اور میں فورا ً روبی کے پاس چال گیا دیکھا تو اس کے ہاتھ میں ایک پیپر تھا اور وہ‬
‫دروازے سے میری ہی طرف نکل رہی تھی ۔۔ مجھے دیکھ کر بولی جلدی سے یہ چیزیں‬
‫لے آؤ تو میں نے کہا روبی جی یہ فائنل لسٹ ہے نا ؟ تو وہ کہنے لگی ابھی تک تو فائنل‬
‫ہے اور پھر بولی میرا منہ کیا دیکھ رہے ہو اب دفعہ بھی ہو جاؤ۔۔۔۔‬

‫اور میں نے اس کے ہاتھ سے سامان کی لسٹ لی اور بازار چال گیا اور چونکہ میں روبی‬
‫کی طبعیت سے اچھی طرح واقف تھا اسلیۓ میں نے بڑی احتیاط سے اور دو تین دفعہ‬
‫چیک کر ہر چیز خریدی اور پھر اس کو لے کر ان کے گھر آ گیا بیل دی تو ایک دفعہ‬
‫پھر آنٹی نے دروازہ کھوال اور چپ چاپ ایک طرف کھڑی ہو گئیں صبع سے وہ مجھے‬
‫کافی اپ سیٹ نظر آ رہی تھیں ۔۔ میں نے ایک نظر ان کی طرف دیکھا اور پھر چیزیں‬
‫لیئے روبی کے روم میں چال گیا دیکھا تو وہ سنگھار میز کے سامنے بیٹھی اپنے چہرے‬
‫پر دھڑا ڈھڑ فیس پاؤڈر لگا رہی تھی اندر داخل ہوتے ہی میں نے سارا سامان اس کے‬
‫پلنگ پر رکھا اور اس خیال سے کہ کہیں ۔۔۔۔۔۔کوئی اور فٹیک نا ڈال دے وہاں سے‬
‫بھاگنے کے چکر میں تیزی سے ُمڑا مگر وہ شیشے میں سب دیکھ رہی تھی مجھے‬
‫ُمڑتے دیکھ کر بولی ایک منٹ رکو اور پھر اس نے سنگھار میز پر اپنا برش رکھا اور‬
‫بولی جب تک میں ساری چیزیں چیک نہ کر لوں تم یہاں سے کہیں بھی نہیں جا سکتے‬
‫۔۔۔۔ پہلے مجھے چیک کرنے دو کہ آیا تم میری لکھی ہوئی چیزیں ہی الۓ ہو یا نہیں ۔۔۔۔‬
‫اور پھر اس نے شاپر سے اپنی دی ہوئ لسٹ اور چیزیں نکالیں اور ان کو بڑی باریک‬
‫بینی سے چیک کرنے لگی ۔۔۔۔ کچھ دیر چیک کرنے کے بعد اس نے ریلکس ہو کر میری‬
‫سن کر میں‬ ‫طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ ویل ڈن ۔۔۔ تم ساری چیزیں بمطابق لسٹ الۓ ہو یہ ُ‬
‫سلطانہ‬‫نے شکر ادا کیا اور جانے کے لیۓ ُمڑا تو وہ بولی ۔۔ سناؤ کل رات تمھارے ساتھ ُ‬
‫کا رویہ کیسا تھا ۔۔ تو میں نے کہا ُروبی جی حیرت انگیز طور پر کل رات سلطانہ کا‬
‫سن کر بولی مجھے دعائیں دو بچہ جس نے تمھارا کام‬ ‫رویہ میرے ساتھ بہت اچھا تھا ُ‬
‫ایک دم فٹ کر دیا ہے‬

‫پھرکہنے لگی مزے کرو دوست اب سلطانہ تماےرے ساتھ پہلے والی سلطانہ ہو گی‪ -‬میں‬
‫نے ان کا شکریہ ادا کیا تو وہ بولی اس مین شکریہ کی کوئ بات نہیں ۔۔ اس کے بدلے‬
‫میں تم نے میرا بھی کام کرنا ہو گا تو میں نے کہا بولیں میں ہر طرح سے حاضر ہوں تو‬
‫سنو تم سلطانہ سے جو مرضی کرو مجھے‬ ‫وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی ۔۔۔ ُ‬
‫اس سے کوئی غرض نہیں ہو گی بلکہ اُلٹا میں تمالری ہیلپ کروں گی لیکن تم کو میرے‬
‫ساتھ دو تین وعدے کرنا ہوں گے تو میں نے پوچھا ُروبی جہ وہ کیا تو وہ کہنے لگی پہال‬
‫وعدہ وہ جو ہر لڑکی لڑکے سے لیتی ہے مطلب یہ بات صرف میرے بیچ رہے گی ۔۔ اور‬
‫دوسرا وعدہ ذرا سخت ہے سوچ لو تم نبھا پاؤ گے؟ تو میں نے کہا آپ پلیز بتاؤ میں‬
‫نبھانے کی پوری کوشش کروں گا ۔۔ تو وہ کہنے لگی وعدہ کرو میں تم کو جس ٹائم بھی‬
‫بالؤں تم ہر صورت آؤ گے ۔۔۔ تو میں نے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور بوال میں‬
‫ایسا ہی کروں گا ۔۔۔‬

‫اور پھر ویاں سے جانے لگا تو اچانک ایک بات میرے زہن میں آ گئی اور میں نے اس‬
‫تو !!!سے کہا روبی جی!! آپ سے ایک بات پوچھ سکتا ہوں تو وہ بولی ضرور پوچھو‬
‫میں نےاس سے کہا کہ آج میں دو تین دفعہ آپ کے گھر آیا گیا ہوں اور ہر دفعہ مجھے‬
‫کہ آپ کی ماما کچھ اپ سیٹ نظر آئیں ۔۔ اس کی کوئی خاص وجہ ہے کیا؟؟؟ ۔۔۔ کیونکہ‬
‫سن کر وہ‬‫اس سے پہلے انہوں نے میرے ساتھ کھبی ایسا بی ہیو نہیں کیا تھا میری بات ُ‬
‫ہنس پڑی اور بولی واقعی یار آج ماما بڑی اپ سیٹ ہیں تو میں نے اس سے پوچھا اس‬
‫کی وجہ کیا ہے تو وہ ک ہنے لگی وجہ وہی ہے جو میں نے تم کو بتائی تھی پھر خود ہی‬
‫بولی ۔۔۔ رات کو پہلے تو ماما میرے ساتھ والی چارپائی پر کروٹیں بدلتی رہیں پھر مجبور‬
‫ہو کر ابو کے پاس گئی لیکن میرا خیال ہے ان کا کام نہیں بنا کیونکہ تھوڑی ہی دیر بعد‬
‫وہ واپس آگئی تھی اور تب سے وہ کافی اپ سیٹ ہیں ۔۔۔۔‬

‫سن کر کہ آج اس کی ماما بہت گرم ہیں اور کوشش کے باوجود بھی اس کی چودائی‬ ‫یہ ُ‬
‫نہیں ہوئی ۔۔۔۔ مجھے ایک دم ہوشیاری آگئی اور میرے لن نے پینٹ کے اندر ہی ایک زور‬
‫دار انگڑائی لیکر میرے کان میں سرگوشی کی اور بوال۔۔۔ موقعہ چنگا تو فائدہ اُٹھا لے‬
‫ُم نڈیا " یہ سوچ ابھی میرے دماغ میں ابھی آئی ہی تھی کہ اچانک روبی نے اپنے نتھنے‬
‫سکیڑنے شروع کیے اور شکی لہجے میں بولی ۔۔۔ ابھی ابھی مجھے تمھارے جسم سے‬ ‫ُ‬
‫سن‬ ‫شہوت انگیز حیوانی بُو کا بھبکا آیا ہے اس کی وجہ کیا ہے ؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫میری تو گا نڈ پھٹ کے گلے میں آ گئی اور ایک دفعہ تو مجھے ایسا لگا کہ میں اس کی‬
‫ماما کے بارے میں ایسا ویسا سوچتے ہوۓ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہوں اور مجھے کچھ‬
‫سمجھ نا آیا کہ میں اس کی بات کا کیا جواب دوں اسی دوران اچانک میری نظر اس کی‬
‫نیم عریاں چھاتی پر پڑ گئی اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔وودن نو سکینڈ سارا پالن میرے دماغ میں آ گیا‬
‫۔۔ چنانچہ میں نے بڑے ہی پیار سے اس کی طرف دیکھا اور رومانٹک لہجے میں بوال ۔۔۔‬
‫میڈم جی مجھ سے شہوت انگیز حیوانی بُو کیوں نا آۓ ۔۔۔۔ میں نے آپ کے خوبصورت نیم‬
‫سن کر وہ کچھ شرما سی گئی اور بولی تم‬ ‫عریاں بریسٹ جو دیکھ لیئے ہیں ۔۔۔ میری بات ُ‬
‫سچ کہہ رہے ہو نا ۔۔۔؟؟ تو میں نے ڈائیڑیکٹ ان پر ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا ان حسین مموں‬
‫سن کر وہ نشیلے‬ ‫کو دیکھ کر تو ُمردہ بھی اُٹھ جاۓ میری تو حیثیت ہی کچھ نہیں ۔۔ یہ ُ‬
‫سے لہجے میں بولی ۔۔ چوم نا میرے بریسٹ کو اور میں نے اس کے کھلے گلے والی‬
‫قمیض کے اوپر سے ہی اس کے مموں کو چومنا شروع کر دیا ۔۔ اس کے سارے بدن سے‬
‫ایک سکیسی کلون کی خوشبو آ رہی تھی ۔۔۔ پھر اس نے میرا سر پکڑ کر اوپر کیا اور‬
‫بولی ۔۔۔اب میرے ساتھ لپ کسنگ کرو اور میں نے اس سے کسنگ شروع کر دی ۔۔ کچھ‬
‫دیر تک وہ مجھ سے اپنے نرم لپ چوسواتی رہی پھر اچانک اس نے مجھے دھکا کر کر‬
‫خود سے الگ کیا اور بولی اب تم فورا ً یہاں سے دفعہ ہو جاؤ۔۔ کہ مجھے تیار بھی ہونا‬
‫ہے اور میں حیران ہو کر اس کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ تھوڑی دیر پہلے کسنگ کا کہہ‬
‫رہی تھی اور اب دفعہ ہونے کا کہہ رہی ہے ۔۔۔ عجیب خبطی لڑکی تھی ۔۔ گھڑی میں تولہ‬
‫گھڑی میں ماشہ ۔۔۔ میں نے یہ سوچا اور پھر بڑا بے مزہ ہو کر اس کے کمرے سے باہر‬
‫نکل گیا ۔۔۔‬
‫میں دروازے سے باہر جا ہی رہا تھا کہ مجھے سامنے سے آنٹی اپنے کمرے کی طرف‬
‫جاتی نظر آئی ان کو دیکھتے ہی میں نے پاس چال گیا اور بڑے ہی تپاک سے ان کو مال‬
‫اور پھر اسی پُر جوش لیکن ُذو معنی لہجے میں ان سے پوچھا آنٹی جی آپ نے شادی کے‬
‫سن کر‬ ‫لیئے کونسا سوٹ بنوایا ہے۔۔ ؟؟ تو وہ بولی کالے شیڈ واال سوٹ ہے ان کی بات ُ‬
‫میں ان کے بلکل پاس کھڑا ہو گیا اور ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بڑے ہی معنی‬
‫خیز لہجے میں بوال ۔۔۔ آنٹی جی آپ کے پاس کالے رنگ کا میچنگ کیچر ہے ؟ اگر نہیں‬
‫سن کر ان کی آنکھوں میں‬ ‫تو میں آپ کو ال دیتا ہوں ۔۔۔ کاال اور موٹا سا کلپ ؟ میری بات ُ‬
‫ایک لحضے کے لیئے چمک سی آئ لیکن دوسرے ہی لمحے وہ نارمل ہو گئ اور‬
‫سیریس ہو کر بولی ۔۔۔ تھینک یو بیٹا یہ سب لڑکیوں کے چونچلے ہیں اور اپنے کمرے‬
‫میں داخل ہو گئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫سن کر میں نے اپنے کندھے اُچکاۓ اور بوال جیسے آپ کی مرضی اور رفیق‬ ‫ان کی بات ُ‬
‫سے ملے بغیر باہر آ گیا ۔۔ گلی میں آ کر دیکھا تو محلے میں شادی کی رونق شروع ہو‬
‫گئی تھی لڑکیاں رنگ برنگے لباس پہنے منہ پر منوں میک اپ کی تینا چڑھاۓ ملک‬
‫صاحب کے گھر کی طرف جا رہی تھیں ۔۔۔ میں بھی ادھر کو چلنے لگا اور راستے میں‬
‫مجھے ملک صاحب مل گئے ۔۔۔ دیکھتے ہی بولے شاہ پُتر ۔۔ کوسٹر والے آگئے ہیں زرا‬
‫جا کر ان سے چاۓ پانی کا پوچھ آؤ اس سے قبل کہ میں ان کو کوئ جواب دیتا ان کا‬
‫سن کر‬‫بھتیجا جو پاس ہی کھڑا تھا بوال انکل میں نے ان کو چاۓ وغیرہ دے دی ہے یہ ُ‬
‫ملک صاحب نے اس کو شاباش دی اور پھر میں نے ان سے کہا انکل بارات کب نکلے‬
‫سنی تو‬‫گی تو وہ کہنے لگے یار میں نے تو صبع کا ٹائم دیا تھا لیکن کسی نے میری نہیں ُ‬
‫میں نے کہا آپ سب کو جلدی سے تیار ہونے کا کہیں ورنہ آپ تو جانتے ہی ہیں کہ‬
‫خواتین تو قیامت تک تیار ہوتی رہیں گی‬

‫سن کر وہ بولے ۔۔۔ کہتے تو تم ٹھیک ہو پھر کہنے لگے اچھا تو میں جا کر ان‬
‫میری بات ُ‬
‫زنانیوں میں روال رپا ڈالتا ہوں اور ان کو جلدی تیار ہونے کا کہتا ہوں اور وہ دوبارہ اپنے‬
‫گھر کے اندر چلے گئے۔۔۔۔۔ اور میں ان کے دروازے کے پاس ہی کھڑا ہو گیا اور آنے‬
‫جانے والوں خاص کر خواتین کو دیکھنے لگا ۔۔۔ میرے دیکھتے ہی دیکھتے محلے کی‬
‫کافی عورتیں ان کے گھر میں داخل ہو گئیں ۔۔ کیا زبردست تیاری کی ہوئ تھی ان لیڈیز‬
‫نے ۔۔۔۔ پھر میری نظر یاسر کی امی پر پڑی ۔۔۔ واؤو و و ۔۔۔۔ کیا خوش شکل اور حسین‬
‫سوٹ پہن رکھا تھا‬‫ب معمول آستینوں کے بغیر کالے رنگ کا ُ‬ ‫عورت تھی ۔۔۔ اس نے حس ِ‬
‫ب معمول ہی وہ اس میں بڑی شاندار لگ رہی تھی میں اس کا جائزہ ہی لے رہا‬ ‫اور حس ِ‬
‫تھا کہ اتنے میں وہ میرے پاس آ گئی اور میں نے جھٹ سے ان کو سالم دے مارا اور‬
‫پھر پوچھا یاسر نہیں آیا تو وہ کہنے لگی اس کا ُموڈ نہیں بنا ۔۔ تو میں نے ان سے کہا میم‬
‫کرائی اور‬‫سن کر وہ دھیرے سے مس ُ‬ ‫سوٹ بھی آپ پر بہت جچ رہا ہے میری بات ُ‬ ‫یہ ُ‬
‫بولی ۔۔۔ میں سب سمجھتی ہوں کہ تم یہ کیوں کہہ رہے ہو اور پھر ملک صاحب کے گھر‬
‫کے اندر چلی گئ ۔۔۔‬

‫اتنے میں ملک صاحب گھر سے برآمد ہوۓ ان کے ساتھ گاؤں سے آۓ ہوۓ کچھ بندے‬
‫بھی تھے مجھے دیکھتے ہی بولے شاہ پتر تم ان بے چاروں کو تو کوچ میں بٹھاؤ میں‬
‫زرا ذنانیوں کے پیچھے لگ کر ان کا بندوبست کرتا ہوں۔ دیکھو یار ٹائم کیا ہو گیا ہے‬
‫اور یہ ابھی تک تیار نہیں ہوئیں ہم نے واپس بھی آنا ہے ملک صاحب بڑبڑاتے ہوۓ‬
‫دوبارہ اندر چلے گئے اور میں ان لوگوں کو لیکر مردانہ کوچ میں آ گیا اور ان کے ساتھ‬
‫خود بھی کوچ میں بیٹھ کر اس کے چلنے کا انتظار کرنے لگا ملک صاحب کی ان تھک‬
‫کوششوں کے بعد باآلخر خواتین تیار ہو کر زنانہ کوچ میں سوار ہو گئیں اور ہماری‬
‫بارات چل پڑی اور ہماری بارات کی منزل گوجرانوالہ تھی جہاں سے ہم نے دلہن کو النا‬
‫تھا ۔۔ چونکہ میں مردانہ کوچ میں سوار تھا اس لیئے راستہ آرام سے کٹ گیا اور کوئ‬
‫خاص واقعہ وقوع پزیر نہ ہوا ۔۔۔‬

‫دوپہر ‪ 3‬کی بجاۓ ہم لوگ شام تقریبا ً ‪ 6‬ساڑھے چھ بجے گوجرانوالہ پہنچے اور پھر‬
‫شادی ہال تک پہنچتے پہنچتے شام کے سات ‪ ،‬آٹھ بج ہی گئے تھے اس بات کو بڑے ملک‬
‫صاحب نے محسوس کر کے دلہن کے گھر والوں سے معذرت بھی کی جو انہوں نے‬
‫بڑی خوش دلی سے قبول کر لی ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد دولہا کا نکاح وغیرہ ہوا اور پھر‬
‫نکاح کے فورا ً بعد دلہن والوں نے روٹی کھول دی ۔ بڑا اچھا اور مزیدار کھانا تھا ۔ کھانا‬
‫کھانے کے فورا ً بعد دلہن والے دلہا کو لیکر خواتین کی طرف چلے گے جہاں پر خواتین‬
‫نے دودھ پالئی ‪ ،‬جوتا چھپائی اور اس قسم کی رسمیں وغیرہ ادا کرنا تھی میں نے بھی‬
‫دلہا کے سا تھ نتھی ہونے کی بڑی کوشش کی پر کامیاب نہ ہو سکا اور دلہا اپنے کزنوں‬
‫کے ساتھ خواتین کی طرف چال گیا میں نے ہمت نہ ہاری اور کسی نہ کسی طرح لیڈیز‬
‫‪-‬کی طرف جانا چاہا لیکن کوشش کے باوجود بھی وہاں نہ جا سکا‬

‫میں خواتین والے حصے کے آس پاس منڈال رہا تھا کہ ایک چھوٹا بچہ میرے پاس آیا اور‬
‫ایک طرف اشارہ کر کے بوال بھائی جان وہ والی آنٹی آپ کو بُال رہی ہیں ۔۔۔۔ اب جو میں‬
‫نے نگاہ اُٹھا کر اس طرف دیکھا تو وہ کوئی اور نہیں رابعہ تھی اسے دیکھ کر میری‬
‫باچھیں کھل گئیں اور میں سوچنے لگا یقینا ً میڈم میرے لن کا اگال شکار ہو گی۔۔۔۔ اور اس‬
‫دن والے ادھورے کام کو پورا کرنے کا پروگرام بناۓ گی پھر میں نے سوچا کہ رابعہ‬
‫کے خاوند کا لن یقیننا ً میرے لن سے چھوٹا ہو گا جبھی تو وہ میرے ساتھ پروگرام کرنے‬
‫کے لیۓ مجھے بُال رہی ہے اس قسم کی خوش ُکن باتیں سوچتے سوچتے میں جھومتا ہوا‬
‫رابعہ کے پاس چال گیا ۔۔‬

‫اس وقت ہلکا ہلکا اندھرا چھا رہا تھا وہ لیڈیز ہال سے باہر سبزے کے پاس کھڑی تھی‬
‫جہاں اور بھی کافی سارے لوگ ادھر ادھر اپنے عزیزں سے خوش گپیاں کر رہے تھے‬
‫سبزے کے پاس ہی چند پچے رنگین غباروں سے کھیل رہے اور ادھر پنڈال کے اندر‬
‫سے خواتین کی ہاؤ ہو کی آوا زیں مسلسل آ رہی تھیں رابعہ نے سفید رنگ کا سوٹ پہنا‬
‫سوٹ کی اور ساتھ رابعہ‬ ‫تھا جس پر سبز سی بڑی ہی نفیس کڑھائی ہو ئی تھی جس سے ُ‬
‫کی بھی شان اور بھی بڑھ گئی تھی اس نے بڑے سلیقے سے ہلکا سا میک اپ کیا ہوا تھا‬
‫اس نے اپنے ہاتھوں میں ایک پیارا سا ُرومال پکڑا ہوا تھا جس سے وہ بار بار اپنا پسینہ‬
‫پونچھ رہی تھی میں اس کے پاس گیا اور جاتے ہی بڑی بے تابی کے ساتھ بوال ۔۔ اس دن‬
‫آپ بھاگ کیوں گئیں تھیں ؟ اور یہ بتائیں آپ کو میری پرفارمس کیسی لگی تھی ؟‬
‫(پرفارمس سے یہاں مراد میرا لن تھا کہ اس کی لمبائی موٹائی کیسی لگی) جیسے ہی میں‬
‫اس کا جواب سننے کے لیئے خاموش ہوگیا ۔۔۔‬

‫میری بات سنتے ہی رابعہ کا چہرہ۔۔۔۔۔ حیرت غم اور غصے سے الل بھبھوکا ہو گیا اور‬
‫وہ بظاہر نارمل لیکن کاٹ دار لہجے میں بولی ۔۔۔ ایسی بات کرتے ہوۓ تم کو ذرا شرم ۔۔۔۔‬
‫ذرا سی بھی حیا نہیں آئی؟؟ ۔۔۔ پھرخون خوار لہجےمیں بولی ۔۔۔۔حرام زادے۔۔۔اپنی حیثیت‬
‫دیکھی ہے دو ٹکے کے بندے ۔۔۔۔ تم کو جرات کیسی ہوئی۔۔کہ مجھ سے اس قسم کی گھٹیا‬
‫شکر کرو۔۔۔۔کہ اس دن میں چلی !گفتگو کرو ؟؟ پھر غضب ناک ہو کر بولی ۔۔۔۔۔۔کمینے‬
‫گئی تھی ورنہ میں تم نے تم کو وہ ذلیل کرنا تھا وہ ذلیل کرنا تھا کہ۔۔۔۔۔۔۔ تم محلے میں‬
‫کسی کو منہ دکھنے کے الئق نہیں رہتے ۔۔۔ پھر پھنکارتے ہوۓ بولی تم کو معلوم ہے کہ‬
‫تم نے میرے ساتھ کس قدر بے غیرتی کا کام کیا ہے ؟؟ اور اس کے بعد جووہ نان سٹاپ‬
‫بولنا شروع ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا بتاؤں دوستو اس نے تو میری ماں بہن ایک کر دی۔۔۔۔‬
‫و یسے عورتوں کے معاملے میں۔۔۔۔ میں گالیاں کھا کر کبھی۔۔۔۔۔ بھی بے مزہ نہ ہوا تھا‬
‫۔۔۔۔۔۔پر اس کے لہجے کی کاٹ اس کا حقارت آمیز لہجہ اس کی باتوں کا انداز ۔۔۔۔ اور اس‬
‫کی دی ہوئی بے شمار گالیوں نے تو میرے تن بدن میں آگ لگا دی ۔۔۔ اس نے اُلٹا چور‬
‫کوتوال کو ڈانٹے والی بات کی تھی یعنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔گانڈ وہ خود میرے لن کے ساتھ رگڑتی‬
‫رہی تھی لیکن اب کمال کی معصوم بن رہی تھی اور اب وہ کس قدر ڈھٹائی سے خود‬
‫دودھ کی دُھلی بن کے سارا الزام مجھ پر ڈال رہی تھی ۔۔۔ غصے کے مارے میرا بہت بُرا‬
‫حال ہو رہا تھا پر مشکل یہ تھی کہ وہ مجھے کوئی بات کرنے کا موقع ہی نہ دے رہی‬
‫تھی وہ میرے پاس تقریبا ً ‪ 10،15‬منٹ تک رہی اور نان سٹاپ مغلظات بکتی رہی اس کا‬
‫لہجہ بڑا ہی توہین آمیز اور گفتگو نہایت نفرت انگیز تھی ۔۔۔جسے سن کر میں نے اپنی‬
‫بڑی سخت بے عزتی محسوس کی تھی میرا جی چاہ رہا تھا کہ میں اس خاتون کو اس قدر‬
‫دروغ گوئی پر ۔۔۔۔۔ کچھ کر دوں پھر خیال آتا کہ ہمارے معاشرے کا سیٹ اپ کچھ ایسا‬
‫ہے کہ لیڈیز ہر حال میں بے گناہ قرار پاتی ہے یہ سوچ کر میں بڑی ہی بے بسی کے‬
‫سنا‬
‫سنتا رہا اور پھر جب وہ مجھے باتیں ُ‬ ‫عالم میں اس کی زہر میں بجھی ہوئی باتوں کو ُ‬
‫کر چلی گئی تو میں کافی دیر تک ۔۔۔ غصے میں اُبلتا رہا پھر میں اس حال کے باہر بنے‬
‫سبزے کے ایک طرف بیٹھ گیا اور اپنی بےعزتی کے بارے میں سوچتا رہا ۔۔۔۔۔۔ پھر‬
‫میرے دماغ میں بات آئی کہ غصہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں لیکن اس خاتون نے جو‬
‫بےعزتی کی ہے اس کا جواب بھی ضروری ہے پھر میں نے بڑی مشکل سے اس توہین‬
‫کو اپنے اندر اس عہد کے بعد جزب کیا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کی مرضی سے اس کی ایک‬
‫دفعہ اس کی پھدی ضرور مارنی ہے ۔کیسےمارنی ہے۔۔۔۔؟‬

‫یہ بعد میں سوچوں گا لیکن اس کو ایک دفعہ چودنا ضرور ہے ۔۔۔ میں نے اپنے اس‬
‫فیصلے پر خود ہی ڈن کیا اور پھر کچھ دیر تک مراقبہ میں بیٹھا اپنا ُموڈ سیٹ کرتا رہا‬
‫کچھ دیر بعد جب میں کچھ نارمل ہو گیا تو میں وہاں سے اُٹھا اورشادی حال کی طرف چل‬
‫پڑا دیکھا تو حال تقریبا ً خالی تھا بھاگ کر باہر گیا تو میری نظر بڑے ملک صاحب پر پڑ‬
‫گئی وہ مجھے دیکھتے ہی کہنے لگے ۔۔۔۔ اوۓ کملیا ۔۔۔تو کہاں رہ گیا تھا ؟؟؟ہم نے تم کو‬
‫بہت ڈھونڈا پر تم نہ ملے پھر بولے مردانہ کوچ تو کب کی نکل چکی ہے اور ہماری‬
‫گاڑی میں بھی جگہ نہیں ہے تم ایسا کرو کہ ۔۔۔ زنانہ کوچ میں بیٹھ جاؤ پھر انہوں نے‬
‫مجھے بازو سے پکڑا اور ڈرائیور سے کہہ کر کوچ کے اندر داخل کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اندر جا کر دیکھا توکہ کوچ خواتین اور بچوں سے کچھا کھچ بھری ہوئی تھی اور پوری‬
‫کوچ میں ایک عجیب سی ہڑبونگ مچی ہوئ تھی اوپر سے ڈرائیور نے فُل سپیڈ میں‬
‫ریکارڈنگ لگائی ہوئی تھی کچھ بیبیوں نے اونچی آواز میں گانے لگانے پر اعتراض بھی‬
‫کیا لیکن ڈریئور نے یہ کہہ کر سب کو ُچپ کرا دیا کہ اگر وہ انچی آواز میں گانے لگا کر‬
‫سنے گا تو اسے نیند آ جاتی ہے اس کی یہ بات سن کر لیڈیز چپ ہو گئیں کہ جان سب‬ ‫نہ ُ‬
‫کو ہی عزیز ہوتی ہے ۔ ادھر کوچ میں میرے لیے کوئی جگہ نہ تھی لیکن اس کے سوا‬
‫کوئی چارہ بھی نہ تھا کہ مردانہ کوچ تو پہلے ہی جا چکی تھی اور کاروں میں جگہ نہ‬
‫تھی سو مرتا کیا نہ کرتا دل میں سوچا چل بھائی جیسے تیسے سفر تو کرنا ہے یہ سوچ‬
‫کر میں ایک طرف کھڑا ہو گیا اور کوچ کا سیلنگ واال ڈندا پکڑ لیا ۔۔۔تھوڑی دیر بعد کوچ‬
‫چل پڑی ۔۔۔ جب کوچ شہر سے نکل کر مین جی ٹی روڈ پر چڑھی تو کوچ میں سب‬
‫بیٹھیں خواتین و بچے سیٹ ہو چکے تھے اور اب ان کا ہنگامہ بھی کافی حد تک ختم ہو‬
‫گیا تھا چونکہ رات کافی ہو چکی تھی اور ویسے بھی اب واپسی کا سفر تھا جاتے ہوۓ‬
‫تو سب لوگ ہی پُرجوش تھے لیکن اب اکا دُکا کے سوا لیڈیز یا تو اونگھ رہی تھیں یا پھر‬
‫سو چکی تھیں اور میرے دماغ میں رابعہ گھوم رہی تھی سالی نے بڑی دبا کے بے عزتی‬
‫کی تھی جو میں نے اپنے اندر جزب تو کر لی تھی لیکن مجھ سے اپنی بے عزتی ہضم نہ‬
‫ہو رہی تھی ۔۔۔ اسی لیئے میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ ایک نہ ایک دن رابعہ کی پھدی‬
‫ضرور ماروں گا ۔۔۔ پر کیسے ؟ یہ سمجھ نہ آ رہی تھی پھر خیال آیا کہ وہ لیڈیز کوچ میں‬
‫ہو گی زرا دیکھوں تو لیکن ساتھ ہی یاد آگیا کہ رابعہ ان کی امی اور روبی رابعہ کی‬
‫گاڑی میں آئیں تھیں ابھی میں اسی ادھڑی پن میں مصروف تھا کہ کسی نے میرے‬
‫کندھے زور زور سے ہالۓ میں نے ایک دم چونک کر دیکھا تو وہ کوئی خاتون تھی جو‬
‫مجھے اپنی طرف متوجہ پا کر بولی ۔۔۔ وہ یاسر کی امی آپ کو بُال رہی ہیں ۔۔۔ اب میں‬
‫نے اس کی انگلی کی ڈائیڑیکشن کی طرف دیکھا تو آخری سیٹ پر ٖفرح آنٹی کے پیچھے‬
‫والی سیٹ پر وہ بیٹھی نظر آئی ۔۔ مجھے اپنی طرف متوجہ پا کر انہوں نے اشارے سے‬
‫مجھے اپنے پاس بُالیا اور جب میں ان کے پاس پہنچا تو بولی شاہ کھڑے کھڑے تھک‬
‫جاؤ گے بیٹھ جاؤ تو میں نے کہا کوئی بات نہیں جی میں ایسے ہی ٹھیک ہوں تو وہ کہنے‬
‫لگی پاگل سفر کافی لمبا ہے اور تم کافی تھکے ہوۓ لگ رہے ہو پلیز بیٹھ جاؤ ۔۔ ان کی‬
‫سن کر میں نے ادھر اُدھر دیکھا تو ساری کوچ فُل نظر آئی تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔‬ ‫بات ُ‬
‫سن کر انہوں نے طائرانہ سی‬ ‫بات تو آپ کی درست ہے پر میں بیٹھوں تو کہاں بیٹھوں یہ ُ‬
‫نظروں سے پوری کوچ کا جائزہ لیا اور پھر اپنی چھوٹی بیٹی کو جو کہ ان کے ساتھ‬
‫والی سیٹ پر بیٹھی ہوئی تھی کو اُٹھایا اور فرح آنٹی جو کہ ان سے آگے والی سیٹ پر‬
‫بیٹھی تھی کے حوالے کیا اور مجھ سے بولی تم یہاں بیٹھ جاؤ۔۔۔ اور میں جھجھکتا ہوا ان‬
‫کے پاس والی سیٹ پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫میں یاسر کی امی سے تھوڑا ہٹ کر سیٹ کے کونے پر بیٹھا تھا جبکہ ساتھ والی سیٹ پر‬
‫وہ تھیں ۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ مجھ سے بولی اتنے سہمے سہمے کیوں بیٹھے ہو درست ہو‬
‫کر بیٹھو نا ۔۔۔ تو میں نے پھیکی سی ُمسکراہٹ سے کہا نہیں میں بلکل ٹھیک بیٹھا ہوں ۔۔۔‬
‫تو وہ کہنے لگی خاک ٹھیک بیٹھے ہو ۔۔ بھر اچانک وہ تھوڑا سائیڈ پر ہو کر بولی تم اس‬
‫طرف آ جاؤ اور میں ان کے حکم کی تعمیل میں کوچ کی کھڑکی کی طرف بیٹھ گیا جبکہ‬
‫وہ میرے ساتھ بیٹھی تھی چونکہ میرا دھیان ابھی بھی رابعہ کی طرف تھا۔۔۔‬

‫میں اپنی سوچوں میں ُگم تھا کہ اچانک سوتے میں یاسر کی امی کا سر میرے کندھوں‬
‫کے ساتھ ٹکرایا لیکن فورا ً ہی انہوں نے اپنا سر اُٹھا لیا اور مجھ سے معذرت کر کے‬
‫دوبارہ سو گئی پھر یہ واردات کافی دفعہ ہوئی ۔۔۔ اس لیئے پہلے پہل تو اس طرف میرا‬
‫دھیان ہی نہ گیا تھا لیکن جب یاسر کی امی چوتھی دفعہ بظاہر نیند میں میرے اوپر گری‬
‫تو میں چونک گیا اور میرے کان کھڑے ہو گۓ اور میں ان کی حرکات نوٹ کرنے لگا‬
‫اور پھر جب مجھے یقین ہو گیا تو کہ یہ سب ایویں ایویں ہے تو میں بھی ہوشیار ہو گیا ۔۔‬
‫پھر کچھ دیر بعد جب وہ میرے اوپر گری تو اس وقت میں تیار تھا۔۔۔۔۔۔۔چنانچہ میں نے‬
‫بھی بظاہر ان کو پکڑنے یا سہاری دینے کے لیئے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور ان کو مموں‬
‫سے پکڑ کر اوپر اٹھا لیا ۔۔ وہ ایک دم جاگی اور مجھ سے بولی کیا کر رہے ہو؟ تو میں‬
‫نے جواب دیا میں آپ کو گرنے سے بچا رہا تھا ۔۔۔۔تو وہ بولی لیکن تم نے یہ کیا حرکت‬
‫سن کر وہ ہنس‬ ‫کی ہے ؟ تو میں نے معصوم بنتے ہوۓ کہا میں نے بھال کیا کیا ہے یہ ُ‬
‫پڑی اور بولی تم بڑے تیز ہو ۔۔۔‬
‫اور پھر سونے کی ایکٹنگ کرنے لگی اب کی بار کافی دیر ہو گئی لیکن جب انہوں نے‬
‫کوئی حرکت نہ کی تو میں خود سوتا بن گیا اور اب کی بار میں ان پر گیا اور سوتے‬
‫سوتے دوبارہ ان کا مما پکڑ لیا یہ دیکھ کر وہ میرے پاس کان ال کر بولی مت کرو کوئی‬
‫سن کر میں نے آنکھ کھولی اور میں بھی اپنا منہ ان کے قریب‬ ‫دیکھ لے گا ان کی بات ُ‬
‫لے گیا اور قدرے تیز آواز میں ان سے کہا فکر نہ کرو میڈم کوئی بھی نہیں دیکھے گا‬
‫اور ان کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ دیا انہوں نے میرے ہاتھ کو ہٹانے کی کوئ کوشش نہ کی اور‬
‫سن لے گا تو میں نے ان سے کہا‬ ‫سرگوشی کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔ پلیز آہستہ بولو کوئی ُ‬
‫دیکھو میڈم اتنی اونچی آواز میں گانے لگے ہیں اور آپ کے ساتھ والی مائیوں کے‬
‫خراٹے بھی کافی اونچی آواز میں گونج رہے ہیں تو ایسے میں ہماری بات چیت کون‬
‫سنے گا؟۔۔ تو وہ بولی ۔۔۔ اچھا بابا لیکن کوئی دیکھ تو سکتا ہے نہ ؟؟ تو میں نے کہا‬ ‫ُ‬
‫دیکھیں ہم کوچ کی سب سے آخری سیٹ جس کو صوفہ بھی کہتے ہیں پر بیٹھے ہیں۔۔۔‬
‫اس صوفے پر دلہن کا سامان از قسم اٹیچی وغیرہ پڑے ہیں ہم سے آگے فرح آنٹی بمعہ‬
‫ت حال ہم کو کون دیکھے گا ؟‬ ‫آپ کی صاحبزادی بیٹھی ہیں اب آپ بتائیں ایسی صور ِ‬
‫سن کر وہ تھوڑا ڈھیلی پڑ گئ لیکن بولی کچھ نہیں اب میں نے ان کی خاموشی‬ ‫میری بات ُ‬
‫کو رضامندی سمجھا اور اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ پر پھیرنا شروع کر دیا ان کا ہاتھ بڑا ہی نرم‬
‫اور ُمالئم تھا پھر میں اپنا ہاتھ ان کے اوپر کی طرف لے آیا اور ان کی آہستہ آہستہ اپنا‬
‫ہاتھ ان کی چھاتی پر لے گیا اور جیسے ہی ان کی چھاتی کو پکڑ کر دبانے لگا انہوں نے‬
‫فورا ً ہی اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر رکھ دیا اور میری طرف دیکھ کر بولی نا کرو پلیز تو میں‬
‫نے کہا کچھ نہیں کروں گا آپ بس اپنا ہاتھ ہٹا لیں تو وہ بولی نہیں تم شرارت کرو گے تو‬
‫میں نے کہا وعدہ کوئی شرارت نہیں کروں گا آپ بس اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے ہٹا لیں تو‬
‫وہ آہستہ سے بولی پکی بات ہے نہ کہ تم کوئی شرارت نہیں کرو گے ؟ تو میں نے کہا‬
‫پکی ٹیٹ بات ہے میں کوئی شرارت نہیں کروں گا بس آپ کے شاندار ۔۔۔۔۔ سے ۔۔۔۔ پر ہاتھ‬
‫رکھوں گا تو وہ بولی یاد رکھنا کوئی شرارت نہیں چلے گی اور اپنا ہاتھ وہاں سے ہٹا دیا۔۔‬

‫اب میں نے اپنا ہاتھ ان کے ایک ممے پر رکھے رکھا اور مزید کوئی حرکت نہ‬
‫کی۔۔۔۔۔۔۔اوران کی چھاتی پر ویسے ہی ہاتھ رکھے رکھا۔۔۔۔۔۔ جب ان کو یقین ہو گیا ۔۔۔۔ کہ‬
‫میں کوئی حرکت نہیں کروں گا۔۔۔۔تو وہ ڈھیلی پڑ گئی۔۔۔۔۔جیسے ہی وہ زرا ڈھیلی‬
‫ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔تو میں نے ان کے کھلے گلے میں ہاتھ ڈاال اور برا کے اندر سے ممے پر ہاتھ‬
‫رکھ دیا ۔۔ اس دفعہ پھر انہوں نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر رکھنے کی کوشش کی لیکن میں‬
‫۔۔۔۔۔۔وہ تھوڑا !!نے اپنے دوسرے ہاتھ سے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور بوال کرنے دیں نا پلیز۔۔‬
‫سا ک سمسائیں۔۔۔۔۔ اور تھوڑے احتجاج کے۔۔۔۔چپ ہو گئیں۔۔۔یہ دیکھ کر میں ان کے ننگے‬
‫خالف توقعہ ان کا مما کافی سخت تھا لیکن میں اسے ہلکےہلکے‬ ‫ِ‬ ‫ممے پر ہاتھ پھیرنے لگا‬
‫دباتا رہا اور اس کے ساتھ ہی دوسرے ہاتھ سے ان کا ہاتھ پکڑے رکھا جس سے وہ‬
‫مزاحمت کی کوشش کر رہی تھیں پھر میں اپنا ہاتھ ان کی نپل پر لے گیا اور اس کو اپنی‬
‫دو انگلیوں میں لے کر مسلنے لگا آہ ۔۔اس وقت ان کا نپل کافی پھوال ہوا اور کھڑا تھا اب‬
‫میں اپنے ناخن سے ہولے ہولے ان کا نپل کھرچنے لگا ۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی یاسر کی‬
‫امی نے ایک لزت آمیز سسکی لی اور میری طرف دیکھ کر آہستگی سے بولی ۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ہ۔۔۔‬
‫ہ۔۔ہ۔۔۔ نہ کرو نا۔۔۔ لیکن میں نے ان کے نپل کے موٹے سرے کو اپنے ناخن سے ُکھرچنا‬
‫جاری رکھا اب ان کے ہاتھ کی مزاحمت دم توڑ چکی تھی اور وہ ہلکہ ہلکہ لزت آمیز‬
‫کراہ رہی تھی اُف۔ف۔ف۔فف۔۔۔۔۔ ان کو سیکس کا نشہ چڑھ رہا تھا۔۔۔۔۔‬

‫پھر وہ اپنی سیٹ سے تھوڑا اُٹھی اور میرے ساتھ ُجڑ کر بیٹھ گئ اور بولی ۔۔۔۔ مجھے‬
‫کیوں گرم کر رہے ہو ؟؟ تو میں نے کہا میڈم جی میں بھی تو گرم ہو رہا ہوں نا پھر میری‬
‫نظر ان کی ہوٹوں پر پڑی واہ کیا شاندار ہونٹ تھے سو میں ان کی طرف جھک گیا اور‬
‫سن کر وہ یک دم گھبرا گیا ور‬ ‫کہا میڈم جی میں آپ کے ہونٹ چوم سکتا ہوں میری بات ُ‬
‫بولی ۔۔۔۔۔ نہ نہ بابا میں یہ رسک ہر گز نہیں لے سکتی ۔۔۔۔ اور فورا ً ہی اپنے دونون ہاتھ‬
‫جوڑ کر سامنے والی سیٹ کی پشت پر رکھے اور پھر اپنا سر وہاں چھپا لیا ۔۔۔‬

‫انہوں نے جب دونوں ہاتھوں میں سر چھپا کر سیٹ کی پشت سے لگا لیا تو میری نظر ان‬
‫کے خوبصورت اور عریاں کندھوں پر پڑی ۔۔۔ واہ۔۔۔۔ بغیر آستین کے ننگے کندھے کالی‬
‫قمیض میں بڑے ہی سیکسی لگ رہے تھے ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے بھی اپنا منہ بیک سیٹ‬
‫پر ٹکایا اور پھر بڑے آرام سے ان کا دوپٹہ ایک طرف کر کے اپنے ہونٹوں کو ان کے‬
‫ننگے کندھے پر رکھ دیا ۔۔۔۔ اور اس کو چومنے لگا ۔۔۔۔۔ جیسے ہی میرے ہونٹ ان کے‬
‫عریاں کندھے سے ٹکراۓ ۔۔ انہوں نے ایک ُجھر ُجھری سی لی اور اس کے ساتھ ہی ان‬
‫کے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے اہنوں نے پتہ نہیں کون سا باڈی لوشن لگایا ہوا تھا‬
‫کہ ایک دفعہ جب میرے ہونٹ ان کے ننگے کندھے سے چپکے تو پھر چپکے ہی رہے‬
‫۔۔۔ ادھر وہ لزت کے مارے ہلکی آواز میں کراہ رہی تھیں لیکن وہ اپنے کندھے مزید‬
‫میرے منہ کے ساتھ جوڑ رہی تھی ۔۔۔ ننگے کندھوں کو کچھ دیر تک چومنے کے بعد‬
‫میں نے اپنی زبان نکالی اور ان کو چاٹنے لگا میرا خیال ہے میرا یہ عمل ان کی‬
‫لیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کافی ناقاب ِل برداشت تھا اسی لیئے انہوں نے بے اختیار ایک چیخ ماری ہی‬
‫تھی کہ میں نے پھرتی سے ان کے منہ آگے اپنا ہاتھ رکھ دیا اور ان کے کندھوں کو‬
‫چاٹنے لگا ۔۔۔ ان کے رونگٹے تو پہلے سے ہی کھڑے تھے اب وہ میرے ہونٹوں کے‬
‫نیچے باقاعدہ ِکسمسا رہی تھیں ان کے منہ سے سسکیوں کا سیالب نکلنے کو مچل رہا تھا‬
‫پر میں نے ان کے منہ پر ہاتھ رکھا ہوا تھا ۔۔۔ پھر میں نے ان کے کندھے چاٹنے کا عمل‬
‫تھوڑی دیر کے لیئے موقوف کر دیا اور اپنا ہاتھ جو ان کے منہ پر رکھا ہوا تھا تھوڑا‬
‫ڈھیال کر دیا اور اپنی درمیانی انگلی ان کے ہونٹون پر پھیرنے لگا ۔۔ ان کے ہونٹ بڑے‬
‫ہی نرم تھے اور میرے انگلی کی پور ان کے ہونٹوں کے گرد گھوم رہی تھی انگلی کو‬
‫کچھ دیر تک گھومانے کے بعد میں نے اسے ان کے منہ میں داخل کر دیا اور انہوں نے‬
‫بھی اپنا منہ کھول لیا اور اپنے ہونٹ جوڑ لیے اور میری انگلی کو لن سمجھ کر چوسنے‬
‫لگی اور پھر اپنی زبان میری انگلی گرد پھیرنے لگی اس وقت وہ بڑی موج میں اور‬
‫سیکسی لگ رہی تھی اور وہ میرے درمیانی انگلی کو نیچے سے اوپر تک چاٹ رہی تھی‬
‫چوس رہی تھی ۔۔ اور مجھے بڑا مزہ آ رہا تھا پھر میں ان کی طرف جھکا اور سرگوشی‬
‫میں بوال میڈم آپ لن چوستی ہو ؟ تو انہوں نے زبان نکال کر میری انگلی کو نیچے سے‬
‫اوپر تک چاٹتے ہوۓ سر ہال کر ہاں میں جواب دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے ایک دفعہ اور ان‬
‫کی طرف جھک گیا اور سرگوشی میں بوال آپ کے چوسنے کے سٹائل سے لگتا ہے کہ‬
‫آپ چوس چوس کر لن کو پاگل کر دیتی ہو گی تو انہوں نے میری انگلی اپنے گرم منہ‬
‫سے نکالی اور دھیرے سے بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں لن کو پاگل نہیں کرتی بلکہ پاگلوں کی‬
‫طرح لن چوستی ہوں اور دوبارہ میری انگلی اپنے منہ میں لے لی اور اسے چوسنے لگی‬
‫پھر کچھ دیر بعد انہوں نے میری انگلی اپنے منہ سے نکالی اور بولی ۔۔۔ اب تم پھر سے‬
‫ویسے ہی میرے کندھے چومو اور دوبارہ انہوں نے اپنا سر سامنے ولی سیٹ کے بیک‬
‫سے لگا لیا ۔۔۔ اب میں نے ان کے اپنے دونوں ہونٹ جوڑے اور ان کے ننگے کندھوں کو‬
‫چومنے لگا ۔۔‬
‫اسکے کچھ دیر بعد میں نے اپنی زبان نکالی اور برش کر طرح ان کے ننگے کندھوں پر‬
‫پھیرنے لگا میرے اس عمل سے وہ ایک بار پھر میرے زبان کے نیچے ِکسمسائیں اور‬
‫ننگے کندھے مزید میری زبان کے ساتھ جوڑ دیۓ ۔۔ اور پہلے تو ہلکہ ہلکہ کراہیں پھر‬
‫جب زور سے کراہنا شروع ہی کیا تھا کہ میں نے دوبارہ ان کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور‬
‫کندھ وں کے ساتھ ساتھ ان کے سیکسی آرم پٹ کو بھی چاٹنے لگا اب یہ حملہ ان کے‬
‫لیئے شاید ناقاب ِل برداشت تھا کیونکہ سسکیوں اور آہوں کا طوفان ان کے منہ سے نکلنے‬
‫کو بے تاب تھا لیکن ان کے منہ کے آگے میرا ہاتھ ہونے کی وجہ سے یہ سب دبی دبی‬
‫سسکیوں میں ڈھل رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫پھر کچھ دیر بعد ان کو کافی حد سانس چڑھ گیا اور وہ میرے ہونٹوں کے نیچے بری‬
‫طرح مچلنے لگی اور ان کی یہ حالت دیکھ کر مجھے ان پر ترس آ گیا اور میں نے اپنے‬
‫ہونٹ وہاں سے ہٹا لیئے ۔۔۔ اور پھر ان کے منہ سے بھی ہاتھ ہٹا لیا جیسے ہی میرا ہاتھ ان‬
‫کے منہ سے ہٹا وہ ہانپنے لگی اور گہرے گہرے سانس لینے لگی کچھ دیر بعد جب ان‬
‫کے سانس بحال ہوۓ تو وہ میری طرف دیکھ کر ہولے سے رومانٹک انداز بولی ۔۔۔۔۔‬
‫بڑے وہ ہو تم اگر تم تھوڑی دیر اور اپنا ہاتھ اور ہونٹ نہ ہٹاتے تو میں تو مر ہی گئی‬
‫سن کر میں نے ان سے کہا ۔۔۔ اب کس دو گی یا پھر رکھوں اپنے ہونٹ وہاں پر ۔۔۔‬ ‫تھی یہ ُ‬
‫سن کر وہ قدرے ہنس کر بولی نہ بابا ایسا نہ کرنا اور اپنا سر بیک سیٹ کے نیچے کر‬ ‫یہ ُ‬
‫لیا اور اپنی آنکھیں بند کر لیں اب مین اپنی سیٹ سے تھوڑا سا پرے ہوا اور اپنے آپ کو‬
‫ایڈجسٹ کر کے اپنا منہ ان کے منہ کے قریب لے گیا اور ان کے ہونٹون پر اپنے ہونٹ‬
‫رکھ دییۓ ان کے منہ سے تیز گرم سانس نکل رہی تھی اور ان کے ہونٹ بڑے نرم تھے‬
‫سو میں نے ان کے نیچے واال ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے چوسنے لگا۔۔ کچھ دیر‬
‫ہونٹ چوسنے کے بعد میں نے اپنی زبان ان کے منہ میں ڈال دی اور ان کے منہ میں‬
‫گھومانے لگا فورا ً ہی انہوں نے بھی اپنی زبان میرے آگے کر دی اور میں نے ان کے‬
‫زبان کو اپنی زبان سے ٹچ کرنے لگا مزہ لینے لگا بال شبہ ان کے زبان کا زائقہ بڑا ہی‬
‫مست تھا پھر کافی دیر تک ہم ایسے ہی اپنی زبانیں لڑاتے رہے ۔۔۔ پھر اس نے اپنا منہ‬
‫میرے منہ سے ہٹا لیا اور بولی بس۔۔۔ لیکن میں کہاں بس کرنے واال تھا سو میں نے اس‬
‫دفعہ اپنا ہاتھ ان کے بغیر آستین کے قمیض میں ڈاال اور ایک دفعہ پھر ان کا مما پکڑ کر‬
‫دبانے لگا اس دفعہ ان کا مما کافی سخت اور نپل پہلے سے زیادہ اکڑے ہوۓ تھے ۔۔۔۔۔‬
‫کچھ دیر بعد میں نے اپنا ہاتھ وہاں سے ہٹا دیا اور ان کی تھائی پر رکھ دیا میرا ہاتھ اپنی‬
‫تھائی پر فیل کرتے ہی انہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں تھوڑی اور کھول دیں اور اپنے چڈے‬
‫چوڑے کر کے بیٹھ گئیں ۔۔ اب میں اپنی انگلی ان کی چوت کی لکیر پر لے گیا واؤ‬
‫ؤؤؤؤ۔۔۔۔۔ ان کی شلوار کافی گیلی تھی اور ان کی چوت کے لبوں سے چپکی ہوئی تھی۔۔‬

‫میں کافی دیر تک اپنی انگلی ان کی چوت کی گیلی لر ہ میں پھیرتا رہا اور اس کو مزید‬
‫گیال کر دیا پھر میں نے شلوار کے اوپر سے ہی اپنی انگلی ان کی چوت کے اندر لے‬
‫جانے کی کوشش کی لیکن شلوار گیلی ہونے کی وجہ سے انگلی چوت میں زیادہ اندر تک‬
‫نہ جا سکی پھر میں نے اپنی انگلی وہاں سے ہٹا لی ۔۔۔ اور اپنا ہاتھ ان کی شلوار کے اوپر‬
‫لے گیا اور پھر ان کا آزار بند کھولنے کی کوشش کرنے لگا لیکن خوش قسمتی سے ان‬
‫کی شلوار میں آزار بند نہ تھا بلکہ آالسٹک تھا سو میں نے اپنا ہاتھ ان کی شلوار میں ڈاال‬
‫سن کر انہوں نے اپنی سیٹ کے ساتھ‬ ‫اور ان سے اپنی ٹانگیں مزید کھولنے کو کہا یہ ُ‬
‫ٹیک لگا دی اور اپنی ٹانگوں کو مزید کھول دیا ۔ اب میں نے اپنی انگلی ان کی چوت‬
‫کےموٹے موٹے لبوں پر پھیرنے لگا اور پھر وہ انگلی ان کی چوت میں داخل کر دی ۔۔۔‬
‫اُف ان کی چوت بڑی ہی گرم اور پانی سے بھری ہوئی تھی اور ان کی چوت کا پانی بھی‬
‫کافی گرم تھا اب میں ان کی طرف جھکا اور ان کے کان میں کہا ۔۔۔ میڈم آپ کی چوت‬
‫اور اس کا پانی دونوں بہت گرم ہیں ۔۔۔۔ تو وہ مست آواز میں بولی ہاں میری چوت گرم‬
‫اور اس کا پانی اُبل رہا ہے ۔۔۔ تم پلیز اپنی انگلی تھوڑی اور آگے لے جاؤ نا ۔۔۔ اور میں‬
‫اپنی انگلی ان کی چوت کی گہرائ تک لے گیا اور پھر اس کو ان کی گرم چوت میں ان‬
‫آؤٹ کرنے لگا ۔۔۔ ان کی پانی سے بھری ہوئی چوت کافی مست تھی میں کافی دیر تک‬
‫اپنی سنگل انگلی سے ان کی چوت میں ان آؤٹ کرتا پھر وہ کہنے لگی ڈالنگ میرا ایک‬
‫سے گزار ا نہیں ہو رہا کم از کم دو تو ڈالو نہ ۔۔۔ پھر میں نے ان کی گرم چوت میں اپنی‬
‫دو انگلیاں ڈالیں اور ان کو چوت میں ہی ہالنے لگا کچھ دیر بعد ہی انہون نے میرا بازو‬
‫مضبوطی سے پکڑا اور جھٹکے لےلے کر چھوٹنے لگی ان کی چوت پہلے ہی پانی سے‬
‫بھری ہوئی تھی اب اور بھی پانی جمع ہونے سے ان کی چوت میں منی کا تاالب سا بن‬
‫گیا تھا پھر میں نے اپنی وہ انگلیاں ان کی چوت سے باہر نکالیں اور ان کی چوت کی منی‬
‫سے لتھڑی انگلیاں ان کے ہونٹوں پر رکھ کر پھیرنے لگا انہوں نے فورا ً اپنا منہ کھوال‬
‫اور اپنی انگلیاں منہ میں لے لیں اور بڑے اشتیاق سے میری انگلیوں پر لگی اپنی چوت‬
‫کی منی کو چاٹنے لگی جب میری انگلیاں بلکل صاف ہو گئیں تو انہوں نے ایک دفعہ پھر‬
‫دونوں انگلیوں کو اپنے منہ میں ڈاال اور پھر لن کی طرح چوسنے لگیں کچھ دیر چوسنے‬
‫کے بعد مجھ سے بولیں مزہ آیا ۔۔ ؟ تو میں نے کہا جی میڈم آپ میں تو مزہ ہی مزہ ہے‬
‫اس کے ساتھ ہی میں نے ایک دفعہ پھر دونوں انگلیاں ان کی چوت میں ڈالیں اور ان کی‬
‫چوت کے پانی میں اچھی طرح گھومائیں جب ان کی چوت کے پانی سے میری انگلیاں‬
‫اچھی طرح لتھڑ گیئں تو میں نے وہ انگلیاں ان کی چوت سے باہر نکالیں اور دوبارہ ان‬
‫کے منہ میں دینے کی کوشش کی تو انہوں نے راستے میں ہی میرا ہاتھ پکڑ لیا اور پھر‬
‫میرا ہاتھ پکڑ کر میرے منہ کی طر ف لے گئیں۔۔۔۔ اور بولیں ہر دفعہ میری منی مجھے‬
‫ہی نہ چٹواؤ نا کچھ تم خود بھی اس کا زائقہ چھکو نا ۔۔۔ اور یہ کہتے ہوے انہوں نے‬
‫میری انگلیاں میرے منہ میں ڈال دیں ۔۔۔۔ واؤوو۔۔۔۔۔ ان کی منی سے بھینی بھینی مست بُو آ‬
‫رہی تھی‬

‫اور پھر میں نے بھی اپنی انگلیوں پر لگا ہوا ان کی چوت کا سارا پانی چاٹ کر اپنی‬
‫انگلیاں صاف کر لیں ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ بولی یہ ہوئ نہ بات ۔ پھر مجھ سے پوچھا کیسا لگا‬
‫میری منی کا زائقہ تو میں نے کہا ایک دم مست ۔۔۔ تو وہ بھرائی ہوئی سیکسی آواز میں‬
‫بولی میری ہر چیز کا زائقہ بڑا ِرچ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫پھر میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔ کیونکہ میرا لن بھی کافی زیادہ‬
‫اکڑ چکا تھا اور پینٹ سے باہر آنے کو سخت بے قرار تھا ۔۔۔۔ اس بار انہوں نے زرا بھی‬
‫مزاحمت نہ کی اور پینٹ کے اوپر سے ہی میرا لن پکڑ لیا اوراسے اپنے ہاتھ میں لے کر‬
‫ماپنے لگی پھر میری طرف جھک کر سیکس سے ُچور نشے میں بولی ۔۔۔ تمھارا لن تو‬
‫کافی بڑا ہے ڈارلنگ ۔۔۔ اور مضبوط بھی ہے اس کو پکڑ کر مزہ آ گیا ہے ۔۔۔ اور اس کو‬
‫اپنے ہاتھ میں لیکر آہستہ آہستہ دبانے لگیں اِدھر میں ان کے اکڑے ہوۓ نپل دبا رہا تھا‬
‫اُدھر وہ میرا لن دبا رہی تھیں پھر اہنوں لن دباتے دباتے میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔‬
‫میں اسے پینٹ سے باہر نکال لُوں ؟ اور پھر خود ہی انہوں نے میری پینٹ کی زپ‬
‫کھولی اور لن باہر نکال لیا جیسے ہی لن چھومتا ہوا پینٹ سے باہر آیا انہوں نے اسے‬
‫پکڑ لیا اور پھر وہ میرے ٹوپے کو بڑے غور سے دیکھ کر بولی ۔۔۔۔ تمھارے لن کا ہیڈ‬
‫توبہت موٹا ہے ۔۔۔۔۔۔ چھوٹی موٹی ۔۔۔۔۔ چوت کا تو یہ بُرا حال کر دیتا ہو گا ۔۔۔۔ یہ کہا اور‬
‫پھر لن کو اپنی ُمٹھی میں کر مسلنے لگی جبکہ میں آنکھیں بند کیئےان کی نرم ہتھیلی کا‬
‫لمس اپنے لن پر محسوس کرتا رہا ۔۔ لن مسلنے کے دوران اچانک وہ میری طرف جھکی‬
‫اور بولی ۔۔ وہ ۔۔۔وہ کوچ کا ڈرائیور کافی دیر سے مجھے اپنی الل الل آنکھوں سے‬
‫مسلسل گھور رہا ہے ان کی بات سن کر میں چونک گیا اور اپنی آنکھیں کھول کر سامنے‬
‫دیکھا تو۔۔ تو واقعی ڈرائیور اپنے چھت والے شیشے کی مدد سے ہم کو گھور رہا تھا اور‬
‫وہ شکل سے ہی حرامی لگ رہا تھا‬

‫۔۔ یہ دیکھ کر میں تھوڑا گھبرا گیا لیکن اس بات کا یاسر کی امی کے سامنے اظہار نہ کیا‬
‫۔۔۔ بلکہ اُلٹا میں نے ان سے کہا میڈم آپ اتنی کیوٹ اور گریس فُل ہو کہ دناک کا ہر بندہ‬
‫آپ پر الیئن مارنے کی کوشش کرتا ہے اسے دفعہ کریں اور میرے لن پر توجہ دیں‬
‫سن کر وہ بولی نہیں شاہ میرا خیال ہے اس نے ہماری حرکات دیکھ لیں ہیں‬ ‫میری بات ُ‬
‫ہمیں تھوڑی احتیاط کرنا ہو گی میڈم ہم نے اب تک جو بھی کیا ہے بڑی ہی احتیاط کے‬
‫ساتھ کیا ہے ورنہ دل تو میرا ابھی بھی یہ چاہ رہا ہے کہ میں آپ کو گھوڑی بنا لوں اور‬
‫سن کر انہوں نے بڑی ٹھنڈی سانس بھری‬ ‫پورا لن آپ کی چوت میں ڈال دوں ۔۔ میری بات ُ‬
‫اور بولی دل تو میرا بھی یہی کر رہا ہے ۔۔۔ تو میں نے تھوڑا چڑ کر ان سے کہا لن پے‬
‫سن کر‬ ‫چڑھے ڈرائیور جو ہو گا دیکھا جاۓ گا آپ بس میرا لن پکڑکر دبائیں میری بات ُ‬
‫وہ کچھ نہ بولی اور میرا لن اپنے نازک ہاتھوں میں پکڑ لیا اور صرف میرے ٹوپے پر‬
‫اپنے انگھوٹھے سے مساج کرنے لگیں تو میں نے ان سے کہا میڈم جی باقی لن پر بھی‬
‫نظر کرم کریں اور اس پر بھی مساج کریں تو وہ بولی نہیں مجھے تمھارا ٹوپا پسند آیا ہے‬ ‫ِ‬
‫اس لیئے میں اپنے انگھوٹے سےصرف اسی پر مساج کروں گی ۔۔ یہ سن کر میں ُچپ ہو‬
‫گیا اور ان کے مساج کا مزہ لینے لگا کچھ دیر بعد میں نے ان سے کہا میڈم پلیز ٹوپے کو‬
‫تھوڑا چکنا تو کر لیں تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی بے فکر رہو کچھ دیر میں تمھارا‬
‫لن خود چکنائی پھینکے گا جو میں اس پر مل دوں گی ۔۔۔‬

‫اور پھر یہی ہؤا۔۔۔ میرے لن نے مزے میں آ کر مزی ( پری کم) کا ایک موٹا سا قطرہ‬
‫چھوڑا جسے اس نے فورا ً میرے ٹوپے پر مل دیا اور بولی کیوں ہو گیا نا تما را ٹوپا چکنا‬
‫اور پھر اس پر تیز تیز مساج کرنے لگی ۔۔۔۔۔ اسی دوران لن نے ایک دو اور مزی کے‬
‫قطرے بھی چھوڑے جو انہوں نے فورا ً ہی میرے ٹوپے پر مل دیۓ اور پھر تیز تیز‬
‫آخر کار ان کی کوششیں رنگ لے آئیں اور ۔۔۔ میرا‬ ‫ٹوپے پر تیز تیز مساج کرنے لگیں ۔۔۔۔ ِ‬
‫سارا بدن مزے کے مارے اکڑنے لگا یہ دیکھ کر وہ جلدی سے بولی ۔۔ بس۔۔۔؟؟؟ تو میں‬
‫نے بھی تیز تیز سانسوں میں بمشکل اتنا کہا ۔۔۔ بسسس۔۔۔۔س۔۔۔۔س۔ اور میرے چھوٹنے سے‬
‫قبل ہی انہوں نے اپنی ہتھیلی آگے کی اور میں نے اپنا لن پکڑ کر ان کی ہتھیلی پر رکھا‬
‫اور چھوٹنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ ابھی میں پوری طرح ان کی ہتھیلی پر فارغ بھی نہ ہوا تھا‬
‫کہ وہی ہوا جس کا خدشہ یاسر کی امی نے کافی دیر پہلے ظاہر کیا تھا ۔۔۔ اس حرامی‬
‫ڈرائیور نے اچانک کوچ روک لی اور اسکی ساری الئیٹس آن کر دیں ۔۔۔ الئیٹس آن ہوتے‬
‫ہی یاسر کی امی کا رنگ فق ہو گیا اور وہ آہستہ سے بولی آج تم نے مروا دیا ظالم ۔۔۔۔۔ ان‬
‫سن کر میں اور پریشان ہو گیا ۔۔۔ اور میرا دل اتنی زور زور سے دھڑکنے لگا‬ ‫کی بات ُ‬
‫کہ مجھے لگا کہ وہ ابھی میرا سینہ توڑ کر باہر آ جاۓ گا ہم دونوں کا رنگ بُری طرح‬
‫اُڑا ہوا تھا ادھر ان کی ہتھیلی پر میری بہت ساری منی پڑی تھی اور میرے لن سے ہنوز‬
‫منی کے قطرے نکل رہے تھے ۔۔۔۔ اور پھر یاسر کی امی نے میری اور میں نے ان کی‬
‫طرف دیکھا۔۔۔ اور۔۔۔۔۔۔۔۔ اور۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔۔۔‬

‫)پانچواں حصہ (‬

‫پھر انہوں نے بڑی ہی پُھرتی سے اپنی ہتھیلی پر رکھے میرے لن کو سائیڈ پر کیا اور فورا ً‬
‫جھک گئیں اور ہتھیلی کو اپنے منہ کے پاس لے گئیں اور پھر انہوں نے اپنی زبان کو اپنے‬
‫منہ سے باہر نکال اور پھر اپنی ہلییاو پر پڑی منی کوایک لمحے میں چاٹ کر صاف کر‬
‫گئیں ۔۔۔ اور پھر مجھ سے بولیں جلدی اپنا لن پینٹ کے اندر کر لو اور خود سامنے والی‬
‫سیٹ سے سر ٹکا کر سونے کی ایکٹینگ کرنے لگیں ادھر میں نے جب ایک نظر سامنے‬
‫دیکھا تو وہ حرامی ڈرایئیور ابھی تک شیشے میں ہماری ہی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔ اسی‬
‫دوران کچھ خواتین بھی جاگ گئیں تھیں اور وہ غنودگی کے عالم میں ایک دوسرے سے‬
‫پوچھ رہی تھیں کہ کیا ہوا گاڑی کیوں ُرک گئ ہے ؟ میں بظاہر تو سویا ہوا تھا لیکن کانی‬
‫آنکھ سے ڈرایئور کی حرکات و سکنات کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔ حرامی ڈرائیور کچھ دیر تک تو‬
‫ہمیں گھورتا رہا ۔۔۔ پھر پتہ نہیں اس کے دل میں کیا آئی کہ وہ اونچی آواز میں بوال۔۔۔ گاڑی‬
‫چاۓ کے لیئے رکی ہے پھر کہنے لگا کہ میں چاۓ پینے جا رہا ہوں جس کی وجہ‬
‫سےگاڑی ‪ 15‬منٹ تک کھڑی رہے گی جس جس نے واش ُروم وغیرہ جانا ہے ہوٹل میں‬
‫جا کر اپنی حاجت پوری کر سکتا ہے ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے ایک دفعہ پھر‬
‫ہماری طرف د یکھا اور ڈرائیور سائیڈ کا دروازہ کھول کر باہر نکل گیا ۔‬

‫شکر ہے ۔۔۔۔ پھر‬ ‫جیسے ہی وہ نیچے اُترا میڈم نے ایک بڑی ہی ٹھنڈی سانس لی اور بولی ُ‬
‫میری طرف دیکھ کر ہولے سے بولی آج تو ہم بال بال بچے ہیں ۔۔ میں نے بھی دل میں‬
‫شکر ادا کیا اور پھر ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لُلے پر رکھ دیا ۔۔۔ وہ ایک دم چونک کر میری‬
‫طرف دیکھنے لگی اور بولی ۔۔۔۔ صاحب جی گاڑی کھڑی ہے ابھی چلی نہیں اور دوسری‬
‫بات یہ کہ ابھی کس مشکل سے جان بچی ہے وہ یاد نہیں ؟ پھر اپنا ہاتھ میرے لن سے ہٹا‬
‫کر بولی ۔۔ نو رسک ۔۔۔۔ خبردار اب یہاں کوئ ایسی ویسی حرکت مت کرنا ۔۔۔ یہ کہا اور‬
‫اپنی سیٹ کی پشت سے ٹیک لگا کر سچ ُمچ سونے کی کوشش کرنے لگی ۔۔ ‪ 15‬کی بجاۓ‬
‫کوئ بیس منٹ کے بعد ڈرائیور کوچ میں واپس آیا اور اور بیٹھتے ساتھ ہی مرر میں ہمیں‬
‫دیکھنے لگا لیکن وہاں کچھ نہ پا کر اس نے گاڑی سٹارٹ کی اور پھر ایک دو لمبے لمبے‬
‫ہارن مارے اور بوال کوئی سواری باہر تو نہیں رہ گئی ؟؟ ۔۔۔ اور خود ہی ایک نظر ساری‬
‫کوچ کو دیکھنے لگا اور پھر مطمئن ہو کر چل پڑا ۔۔۔ کچھ دیر بعد جب گاڑی نے جب ردہم‬
‫پکڑ لیا اور اکا دُکا جاگنے والی خواتین دوبارہ سو گئیں تو میں نے ایک دفعہ پھر میڈم کا‬
‫ہاتھ اپن ے لن پر رکھ دیا انہوں نے آنکھ کھول کر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ تم باز نہیں‬
‫آؤ گے ؟؟ تو میں نے ہولے سے کہا جسٹ پکڑنے میں کیا حرج ہے ؟ تو وہ بولی حرج کے‬
‫بچے ابھی کا واقعہ یاد نہیں تو میں نے کہا بس ۔۔ اس سے زیادہ ڈیمانڈ نہیں کروں گا ۔۔۔‬
‫سن کر انہوں نے اپنا ہاتھ میرے لن پر رکھا اور پینٹ کے اوپر سے پکڑ کر‬ ‫میری بات ُ‬
‫اسے دبانے لگی ۔۔۔ لیکن اب ان کے پکڑنے میں وہ پہلی جیسی مستی اور جوش نہ تھا وہ‬
‫فقط میرا دل رکھنے کو لن پکڑ رہیں تھیں ۔ سو میں نے ان کا ہاتھ اپنے لن سے ہٹا لیا اور‬
‫ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور پھر پتہ نہیں کب میری آنکھ لگ گئی ۔‬

‫میرے خیال میں اس وقت رات کے دو یا ڈھائی بجے ہوں گے ہماری کوچ واپس اپنی جگہ‬
‫پر پہنچ گئی تھی کوچ ُرکتے ہی یاسر کی امی نے مجھے کندھے سے پکڑ کر ہالیا اور‬
‫بولی اٹھو پنڈی آ گیا ہے میرے ہوش میں آتے آتے وہ اپنی بیٹی کو لیکر فورا ً ہی کوچ سے‬
‫اتر کر یہ جا وہ جا ۔۔۔۔اور جب میں اٹھا تو اس وقت کوچ سے اترنے والوں میں ان کا پہال یا‬
‫دوسرا نمبر تھا جبکہ اور خواتین کی کوچ سے اترنے کے لیئے الئن لگی ہوئی تھی میں‬
‫بھی اس الئین میں کھڑا ہو گیا پھر جیسے ہوتا ہے کوچ سے اترنے والوں میں ایک بھگڈر‬
‫سی مچ گئی اور اسی بھگڈر میں میرے آگے کھڑی فرح آنٹی نے اپنی گانڈ بلکل میرے لن‬
‫کے ساتھ جوڑ لی اور تھوڑا رگڑ کے پیچھے کی طرف دیکھا اور جیسے ہی ہماری‬
‫نظریں آپس میں ملیں انہوں نے اپنے ہوٹوں پر انگلی رکھ کر مجھے خاموش رہنے کا‬
‫اشارہ کیا ۔۔۔ اور میں حیران ہو کر ان کو دیکھتا رہا پھر خیال آیا کہ رات وہ ہمارے آگے‬
‫سنا ضرور ہو گا اسی‬ ‫والی سیٹ پر بیٹھی تھی اور انہوں نے ہمارا الئیو شو تو نہ دیکھا پر ُ‬
‫لیئے وہ گرم ہو کر مجھے الئین مار رہی تھیں پر پھر خیال آیا کہ ایسا نہ ہو کہ یہاں بھی‬
‫۔۔۔کہیں رابعہ والی سٹوری دوبارہ نہ دھرائی جاۓ سو میں نے مزید ان کے ساتھ کوئی‬
‫حرکت کرنے سے خود کو سختی سے روک لیا اور بڑی شرافت سے کوچ سے نیچے اترا‬
‫اور اپنے گھر چال گیا۔‬

‫اگلے دن ولیمہ تھا جس کاسارا بندوبست ہماری گلی میں ہی کیا گیا تھا چونکہ مہمانوں نے‬
‫کافی دور سے آنا تھا اس لیئے ولیمے کا ٹائم شام ‪ 4‬بجے تھا لیکن اس کی تیاری تو ہمیں‬
‫ہی کرنا تھا اس لیئے یاسر کا بچہ صبع صبع ہی آ دھمکا اور سیدھا میرے پلنگ پر آ کر‬
‫بیٹھ گیا اور جیسا کہ آپ لوگ جانتے ہی ہیں کہ صبع صبع سب کا ہی لن کھڑا ہوتا ہے سو‬
‫میرا لن بھی الف کھڑا تھا چانچہ یاسر نے پلنگ پر بیٹھتے ہی میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ‬
‫لیا اور اسے مسلنے لگا اس کے اس طرح لن مسلنے سے میری آنکھ کھل گئی دیکھا تو‬
‫میرا لن یاسر کے ہاتھ میں ہے اور وہ اسے مستےپ ہوۓ آگے پیچھے کر رہا تھا ۔۔‬
‫مجھے اُٹھتے دیکھ اس نے لن مسلنا بند کر دیا تا ہم ہاتھ میں پکڑے رکھا اور میری طرف‬
‫دیکھ کر بوال اُٹھو استاد جی دیگوں والے آ گئے ہیں اور بڑے ملک صاحب بھی آپ کو‬
‫بُال رہے ہیں ۔ تو میں نے اس سے پوچھا کہ کتنی دیگیں آئیں ہیں تو وہ بوال استاد جی‬
‫دیگیں تو کوئ پچاس ساٹھ کے قریب آئیں ہیں تو میں نے حیران ہو کر پوچھا کہ اتنی‬
‫دیگیں کس لیئے؟ ؟ تو وہ بوال سر جی اصل میں دیگیں تو دس بارہ ہی پکیں گی باقی سب‬
‫ڈیش ڈرامے کے لیئے رکھی ہیں پھر بوال اب آپ جلدی سے اُٹھ جاؤ کہ کافی کام کرنے‬
‫ہیں یا پھر اگر سونے کا ُموڈ ہے تو مجھے کرنے والے کام بتا دو۔۔ اور خود آرام سے اُٹھ‬
‫کر آ جانا اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرا لن بھی ہاتھ سے چھوڑ دیا ۔۔۔ میں نے کچھ‬
‫سن کر‬ ‫سوچ کر اس کو ہدایت دیں اور کہا کہ تم یہ کام کرو میں بس نہا دھو کر آتا ہوں یہ ُ‬
‫سنا یار کل تم لوگوں کا پروگرام‬‫وہ جانے لگا تو میں نے اس سے جاتے جاتے پوچھا ُ‬
‫کیسا رہا؟ تو وہ جاتے جاتے ُرک گیا اور میرے پاس آ کر بوال جیسا ہوتا ہے ویری ہاٹ‬
‫اور مزے سے بھر پُور ۔۔۔۔ پھر وہ دوبارہ آ کر میرے پاس بیٹھ گیا اور بوال استاد جی ایک‬
‫بات کہوں مانو گے تو میں نے کہا حکم کر یار تو وہ تھوڑا روہانسا ہو کر بوال بس ایک‬
‫دفعہ اس رفیق کے بچے کی گانڈ میرے سامنے مار دو پلیز ۔۔۔ تو میں نے جواب دیا‬
‫ضرور ماروں گا پر کیا میں پوچھ سکتا ہوں کہ اصل بات کیا ہوئی؟ جس کی وجہ سے تم‬
‫یہ فرمائش کر رہے ہو تو وہ کہنے لگا یار تم کو پتہ ہے کہ رفیق بڑا کمینہ واقعہ ہوا ہے‬
‫وہ مجھے اس بات کے اکثر طعنے دیتا ہے کہ میں نے آپ سے بُنڈ مروائی ہے سو میری‬
‫تم سے درخواست ہے کہ ایک دفعہ میرے سامنے رفیق کی بنڈ مار کے حساب برابر کر‬
‫دو۔ تو میں نے اس سے کہا اگر یہ بات ہے تو کسی دن پروگرام بنا لو میں تمھارا یہ کام‬
‫بھی کر دوں گا اس نے میری یہ بات سن کر شکریہ ادا کیا اور پھر وہ خوشی خوشی‬
‫دیگ والوں کی طرف روانہ ہو گیا میری بھی نیند پوری ہو چکی تھی سو میں بھی اُٹھا‬
‫اور نہا دھو کر ملک حاحب کے گھر کی طرف روانہ ہو گیا۔۔‬

‫راستے میں بڑے ملک صاحب مل گئے دیگوں والے نائی کے بارے میں پوچھنے پر میں‬
‫نے ملک صاحب کو بتالیا کہ میں ادھر ہی جا رہا ہوں ۔۔۔ کھانے کی اصل مینجمنٹ‬
‫توظاہر ہے ان کے پاس ہی تھی جبکہ ہم لوگ فقط ان کے چھوٹے تھے جو چھوٹے موٹے‬
‫کام جیسے گھر سے فالں چیز لے آؤ یا بھاگ کر جاؤ اور بازار سے فالں چیز یا فالں‬
‫مصالحہ النے وغیرہ کا کام ہم لوگوں کے زمہ تھا اور میری حیثیت ان چھوٹوں میں چیف‬
‫چھوٹے کی سی تھی اسی لیئے جب میں نائی کے پاس پہنچا تو اتفاق سے وہاں کوئی بھی‬
‫نہیں تھا ویسے بھی یہ ابھی کافی صبع کا ٹائم تھا یاسر کو میں نے بھیجا تھا پر اس کا‬
‫بھی اتہ پتہ نہیں مل رہا تھا جانے وہ کہاں غائب تھا چنانہب جیسے ہی میں وہاں پہنچا تو‬
‫نائی جیسے میرا ہی انتظار کر رہا تھا مجھے دیکھتے ہی بوال باؤ جی ایک درمیانہ سائز‬
‫سنی اور ٹب لینے ملک صاحب کے گھر چال گیا ۔۔۔۔‬ ‫کا ٹب تو لے آؤ میں نے اس کی بات ُ‬
‫وہاں جا کر میں نے ایک کام والی سے ٹب کے بارے میں پوچھا تو وہ بولی ایک بڑا ٹب‬
‫تو میں نے ابھی دیا ہے دوسرے کا مجھے نہیں پتہ ۔۔۔۔ ابھی وہ یہ بات کر رہی تھی کہ‬
‫اندر سے روبی اور سلطانہ نمودار ہوئیں مجھے دیکھ کر وہ دونوں ٹھٹھک گئیں پھر‬
‫سلطانہ میرے پاس آئ اور بولی کیا چاہئیے شاہ صاحب تو میں نے کہا کہ وہ جی باہر‬
‫سن کر اس نے کام والی کی‬ ‫نائی ایک درمیانہ سائیز کا ٹب مانگ رہا ہے میری بات ُ‬
‫طرف دیکھا اور وہ کہنے لگی ۔۔۔ باجی ایک ٹب تھا وہ میں نے دے دیا ہے دوسرے کا‬
‫مجھے پتہ نہیں کہاں رکھا ہے اس سے قبل کہ سلطانہ اس سے کوئی مزید بات کرتی‬
‫سن کر سلطانہ مجھ سے بولی‬ ‫روبی فورا ً بولی ۔۔ ایک ٹب ہاں بھی پڑا ہے اس کی بات ُ‬
‫شاہ جی تم روبی کے ساتھ اسکے گھر جاؤ اور ٹب لے کر نائی کو دے دو۔‬
‫چنانچہ سلطانہ کے کہنے پر میں روبی کے ساتھ اس کے گھر کی طرف چل پڑا ۔ راستے‬
‫میں اس نے میرے ساتھ کوئی بات نہ کی اور نہ ہی میں نے اس سے کوئ بات کرنے کی‬
‫کوشش کی‬
‫جب ہم ان کے گھر میں داخل ہوۓ تووہ ایک دم میری طرف ُمڑی اور بولی سناؤ شاہ جی‬
‫کیسے ہو تم ؟ تو میں نے بجاۓ کوئ جواب د ینے کے ان سے پوچھا کہ روبی جی آپ‬
‫سن کر وہ تھوڑا گڑبڑا‬ ‫صبع صبع ملک صاحب کے گھر کیوں گئیں تھیں ؟؟ میری بات ُ‬
‫سی گئی اور بولی ۔۔۔۔۔ وہ ۔۔۔وہ ۔۔ یار میرا سلطانہ کے ساتھ کوئ کام تھا اس لیئے گئی تھی‬
‫تو میں نے اس سے پوچھا یہ بتائیں دلہن کیسی ہے ؟ تو وہ بولی کیا مطلب ؟ ارے بابا وہ‬
‫دلہن ہے ظاہر ہے اچھی ہی ہو گئی تم نے دیکھی نہیں؟ شادی سے پہلے ہزار دفعہ تو‬
‫یہاں آئی ہے اور وہ سلطانہ کی بیسٹ فرینڈ ہونے کے ساتھ ساتھ میری بھی اچھی سالم‬
‫دعا والی ہے پھر کہنے لگی ایک منٹ ُرکو میں ٹب لے آؤں اور میں وہاں دروازے میں‬
‫ہی ُرک کر اس کا انتظار کرنے لگا کچھ دیر بعد اس نے آواز دی شاہ زرا سٹور میں آجاؤ‬
‫ٹب پر کافی بھاری چیزیں پڑیں ہیں جو مجھ سے نہیں اُٹھائ جا رہیں میں ان کی بات سن‬
‫کرسٹور گیا دیکھا تو ایک گندہ سا ٹب وہاں پڑا تھا اور اس پر بہت سی الم غلم بھاری بھر‬
‫کم کچرا نما چیزیں پڑیں تھیں میں نے وہ ساری چیزیں وہاں سے ہٹایئں اور ٹب باہر نکاال‬
‫تو وہ بہت گندہ تھا یہ دیکھ کر وہ کہنے لگی یار لے جاؤ نائی خود دھو لے گا تو میں نے‬
‫کہا چلو دھو تو وہ لے گا آپ اسے تھوڑا صاف ہی کر دو تو اس نے ایک گندے سے‬
‫کپڑے سے ٹب صاف کیا اور میں اسے اٹھا کر باہر لے جانے لگا پھر میں نے جاتے‬
‫جاتے ۔۔۔۔ ان سے رفیق کا پوچھا تو وہ کہنے لگی یار وہ تو کافی دیر سے امی کو لینے آپا‬
‫کے گھر گیا ہوا ہے کیونکہ رات کافی ہو گئی تھی اور امی تھک بھی گئیں تھیں اس لیئے‬
‫وہ آپا کے گھر رہ گئیں تھیں ۔۔۔۔ پھر میں نے ان سے ان کے ابو کے بارے میں پوچھا تو‬
‫وہ بولی رفیق انہی کے ساتھ تو گاڑی پر آپا کی طرف گیا ہے ۔۔۔ تو میں نے ایک شیطانی‬
‫کراہٹ سے ان کو کہا اس کا مطلب کہ اپ اس وقت گھر میں اکیلی ہیں تو وہ بولی‬ ‫مس ُ‬
‫اکیلی کہاں تم ہو نا میرے ساتھ ۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگی‬

‫میں تمھارے گندے ارادوں کو اچھی طرح سے سمجھ گئی ہوں لیکن خبردار رہو کہ وہ‬
‫لوگ کسی بھی وقت واپس آ سکتے ہیں اسی لیئے میں گھر کھال چھوڑ کر دلہن کو‬
‫دیکھنے گئی تھی ۔۔ دلہن کا ذکر کرتے ہی اس کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئ اور‬
‫وہ مجھ سے پُر جوش انداز میں بولی پتہ ہے گالبی رنگ کے لہنگے اور ساتھ میچنگ‬
‫چ ولی میں دلہن کتنی کیوٹ لگ رہی تھی پھر اس نے میرے پوچھے بغیر ہی مجھے بتانا‬
‫شروع کر دیا کہ دلہن کے لیئے خاصہ مہنگا برینڈڈ لہنگا خریدا گیا تھا پھر اس نے‬
‫لہنگے کی قیمت بتائی اور اس کے بعد وہ دلہن کے زیور کی طرف آئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور‬
‫بتالنے لگی کہ اس نے کتنے تولے سونے کے زیور وغیرہ پہنے ہوۓ تھے دلہن کے‬
‫ایک ہاتھ میں کتنے تولے کے کڑے اور چوڑیاں تھیں انگلیوں میں کتنے تولے کی‬
‫انگھوٹھیا ں پہنی تھیں اور دلہن کی ناک میں ڈائمنڈ کا کوکا کیسا لگ رہا تھا اور پھر وہ‬
‫پتہ نہیں کیا کیا دلہن اور دلہا کے بارے میں بتاتی رہی جو کم از کم میرے لیئے بڑی‬
‫بورنگ تھیں لیکن میں ڈر کے مارے آگے سے کچھ بول نہیں رہا تھا کہ مجھے پتہ تھا کہ‬
‫خاتون کافی خبطی واقعہ ہوئی ہے اگر میں نے اس سے کچھ کہا تو کچھ پتہ نہیں آگے‬
‫سے وہ کیا کہہ دے ۔۔۔ اس لیئے میں نے اسے بولنے دیا۔۔۔۔ کوئی دس پندرہ منٹ جو‬
‫میرے لئئے دس پندرہ سال کے برابر تھے کے بعد جب وہ دلہن کی بری و دیگر خواتین‬
‫کے ملبوسات ان کے رنگ و زیورات کے بارے میں مجھے کافی انفارمیشن دے چکی تو‬
‫میں نے تنگ آ کر اس سے کہا روبی جی وہ تو سب ٹھیک ہے یہ بتائیں رات دلہے کا‬
‫سن کر اس کے چہرے پر ایک شفق سی لہرا گئی پھر وہ اپنا‬ ‫سکور کیا رہا ؟ میری بات ُ‬
‫منہ میرے پاس ال کر سرگوشی میں بولی ۔۔۔ سچ بوچھو تو میں بھی یہی پتہ کرنے سلطانہ‬
‫کے گھر گئی تھی تو میں نے اشتیاق سے پوچھا تو بتائیں نہ دلہے نے رات کتنی شارٹس‬
‫ماریں تھیں ؟‬

‫سن کر وہ ایک لمحے کے لیئے جھجھکی ۔۔۔ پھر روانی‬ ‫میرے منہ سے یہ بے باک لفظ ُ‬
‫سے کہنی لگی وہ شاذی (دلہن) پہلے تو بتا ہی نہیں رہی تھی پھر جب میں نے اور‬
‫سلطانہ نے بہت زیادہ اصرار کیا اور دباؤ ڈاال تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ ایک تو رات لیٹ آۓ‬
‫تھے دوسرے گھر میں آ کر مزید رسموں کی وجہ سے ہم لیٹ ہو گئے تھے لیکن پھر‬
‫بھی دولہے نے دو شارٹس ماریں ہیں ۔۔۔۔ پھر مجھ سے کہنے لگی میں نے تو اتنی نہیں‬
‫مگر سلطانہ نے بڑی ڈیپ انکوائری کی تھی ۔۔۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا روبی جی آپ‬
‫سن رہی تھیں نہ تو کچھ ہم کو بھی تفصیل سے آگاہ کرو تو وہ کہنے لگی تما رے‬ ‫بھی ُ‬
‫لیئے یہی تفصیل کافی ہے کہ دلہے نے دو شارٹس لگاۓ اور پہلی دفعہ زرا جلدی ۔۔۔۔۔۔‬
‫میرا مطلب سمجھ رہے ہو نا جبکہ دوسری شارٹس بڑی اچھی رہی پھر وہ اچانک مجھ‬
‫سے کہنے لگی پتہ ہے رات میں نے بھی امی سے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ میں اپنی‬
‫شادی پر ایسا ہی لہنگا لُوں گی اور ایسے ہی زیور پہنوں گی پھر اچانک وہ اداس ہو گئ‬
‫اور خالؤں میں گھورتے ہوۓ بولی ۔۔۔ پر ۔۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔ میری شادی ہو گی تو پہنوں گی نا۔۔‬
‫!!!!!!!!!!!!‬

‫وہ کھوۓ کھوۓ اور اسی اداسی بھرے لہجے میں کہہ رہی تھی ۔۔ شاہ !!۔۔ شادی کا شوق‬
‫تو ہر لڑکی کو ہوتا ہے لیکن مجھے اپنی شادی کا کچھ زیادہ ہی شوق ہے ۔۔۔ میرا بھی دل‬
‫سہاگ رات مناؤں ۔۔۔ میرا بھی شوہر ہو۔۔ بچے ہوں ۔۔۔ پھر‬ ‫کرتا کہ میں بھی دلہن بنوں ۔۔۔۔ ُ‬
‫اس نے اپنی بڑی بڑی اور اداس آنکھوں سے میری طرف دیکھا اور میرے گلے سے لگ‬
‫کر بولی ۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔ میرا دلہا کہاں ہے ؟ وہ کب آۓ گا ؟؟ کب کرے گا وہ مجھ سے شادی‬
‫؟؟؟ ؟؟؟ کب ۔۔۔ آخر وہ کب آۓ گا ؟ کب میں دلہن بنوں گی ؟ شاہ اسے کہو نا جلدی سے آ‬
‫جاۓ میں اس کا اور کتنا انتظار کروں ؟ اس کا لہجا اتنا التجائیہ پُر اثر اور اداسی بھرا تھا‬
‫کہ پتہ نہیں کیوں میں بھی ایک دم جزباتی ہو گیا اور اس سے کہنے لگا روبی جی میں‬
‫سن کر وہ ایک دم مجھ سے‬ ‫آپ کا دلہا بنوں گا میں آپ سے شادی کروں گا ۔۔۔۔ میری بات ُ‬
‫الگ ہوئی اور بولی ۔۔۔۔ تم مجھ سے شادی کرو گے ؟ لیکن میں ایسا نہیں کر سکتی ۔۔۔ تو‬
‫میں نے بڑی حیرانی سے پوچھا وہ کیوں روبی جی ؟؟ تو وہ سنجیدہ ہو کر بولی ۔۔۔۔ بے‬
‫شک تم بڑے سمارٹ ہو۔۔۔۔ کیئرنگ ہو ۔۔۔ اور خاص کر تمھارا ویپن (لن) بھی بہت‬
‫زبردست ہے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا لیکن کیا روبی جی ۔۔۔۔۔ تو میری بات سن کر وہ‬
‫جھجھکتے ہوئے بولی ۔۔۔۔‬

‫مائینڈ نا کرنا پلیز ۔۔۔ لیکن تمھارے اور ہمارے سٹیٹس میں بہت زیادہ فرق ہے ۔۔۔ پھر وہ‬
‫بات بات کرتے کرتے رک کر بولی ۔۔۔۔ میری بات سمجھ رہے ہو نا ۔۔۔ اور میں اس کی‬
‫بات ۔۔۔ اس کے کہے الفاظ کا مطلب بہت اچھی طرح سمجھ گیا تھا اور اس کے الفاظ کا‬
‫سیدھا سا مطلب یہ تھا کہ بوجہ اپنے کمزور مالی پوزیشن کے میں ان کے سٹیندڑڈ پر‬
‫سن کر مجھے اپنے استاد کا سنایا ہوا محاورہ یاد آ گیا‬
‫پُورا نہیں اترتا تھا ۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫کہ‬
‫مرتے مر گئی۔۔۔ یپر چوت کی اللی نہ گئی۔۔۔‬

‫سالی َبر کے لیئے اتنا ترس رہی تھی اور ابھی بی اس کے ذہن میں وہی سٹیٹس گھسا ہوا‬
‫تھا ۔۔۔ لیکن اس کے باوجود جب میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس کے معصوم سے‬
‫چہرے پر پریشانی دیکھ کر جانے کیوں مجھے اس پر زرا بھی غصہ نہیں آیا بلکہ بلکہ‬
‫میں اور بھی جزباتی ہو گیا اور اس سے بوال روبی جی کیا ہوا جو آج ہماری مالی پوزیشن‬
‫کمزور ہے اور ہم آپ کے مقابلے میں غریب ہیں ۔۔۔ میں خوب پڑھوں گا اور سخت محنت‬
‫کروں گا اور پھر کسی نہ کسی جوگا بن جاؤں گا میری بات سن کر اس نے بڑی عجیب‬
‫سی نظروں سے میری طرف دیکھا اور پھر اداسی بھرے لہجے میں بولی ۔۔۔۔ شاہ جب تم‬
‫پڑھ لکھ کر کسی جوگے بن جاؤ گے نا ۔۔۔ تو اس وقت ہم کسی بھی جوگے نہیں رہیں گے‬
‫۔۔۔‬

‫سن کر میں سناٹے میں آ گیا بات وہ ٹھیک کہہ رہی تھی اس وقت میرا‬ ‫روبی کی یہ بات ُ‬
‫لڑکپن جوانی کی دہلیز پر دستک دے رہا تھا جبکہ اس کی جوانی بُڑھاپے کی سرحدوں کو‬
‫چھو رہی تھی یعنی وہ چراغِ سحری تھی ۔۔۔۔ اور میں چڑھتا سورج ۔۔ ظاہر ہے میں نے‬
‫ابھی دس بارہ سال سٹرگل کرنے کے بعد کچھ بننا تھا اور تب تک وہ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ اور ایک دفعہ‬
‫پھر میرے ذہن میں اس کی کہی ہوئی بات گونجنے لگی ۔۔۔۔ شاہ جب تک تم کسی جوگے‬
‫بنو گے ۔۔۔۔ تب تک ہم کسی بھی جوگے نہیں رہیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫روبی نے ایک دفعہ پھر میری طرف ڈُبڈُبائی ہوئی آنکھوں سے دیکھا اور بولی ۔۔۔۔۔ شاہ یہ‬
‫سب کیا ہے ؟ ایسا کیوں ہو رہا ہے ؟ مجھے سلطانہ کو اور ایسی بہت سی دوسری لڑکیوں‬
‫کو من پسند لڑکے کیوں نہیں مل رہے ؟ ہم کیوں ترس رہیں ہیں ؟ ہم اور تو کچھ نہیں مانگ‬
‫رہے بس اپنی پسند کا ایک لڑکا۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا ہمیں اتنا سا بھی حق نہیں ہے ؟؟ یہ بات کہتے‬
‫ہوۓ اس کے جزبات کا بندھ ٹوٹ گیا اور وہ بات کو ادھورا چھوڑ کر اندر بھاگ ۔۔۔۔۔ اس‬
‫کی اس ادا نے مجھے بھی کافی جزباتی کر دیا اور میرے دل میں اس کیوٹ ‪ ،‬معصوم اور‬
‫سادہ سی لڑکی کے لیئے ہمدردی کے شدید جزبات پیدا ہو گئے ۔۔۔ جب وہ وہاں سے چلی‬
‫گئی تو میں نے بھی ٹب اُٹھایا اور باہر نکل گیا اس وقت مجھے‬
‫مجید امجد کی نظم کا ایک بند یاد آ گیا‬

‫اگر میں خدا اس زمانے کا ہوتا‬


‫تو عنواں کچھ اور اس فسانے کا ہوتا‬
‫عجب لُطف دنیا میں آنے کا ہوتا‬

‫مگر ہاۓ ظالم زمانے کی رسمیں‬


‫ہیں کڑواہٹیں جن کی امرت کی رس میں‬
‫نہیں میرے بس میں نہیں میرے بس میں‬

‫مری عمر بیتی چلی جارہی ہے‬


‫دو گھڑیوں کی چھاؤں ڈھلی جارہی ہے‬
‫ذرا سی یہ بتی جلی جارہی ہے‬

‫میں وہ بند دھراتا رہا اور روبی کو یاد کرتا رہا پھر یوں ہوا کہ روبی کی ہمدردی کی یہ‬
‫تیز لہر آہستہ آہستہ میرے سارے جسم میں ٹریول کرتے کرتے میری آنکھوں میں آ کر‬
‫پانی بن گئی اور پھر یہ نمکین پانی وہاں سے بہہ بہہ کر ُرخساروں سے ہوتا ہو نیچے‬
‫زمین میں گر کر مٹی میں جزب ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔‬
‫آنسو نکل پڑے تو میری الج رہ گئ‬
‫اظہارغم کا ورنہ سلیقہ نہ تھا مجھے‬
‫ِ‬

‫میں اس کیوٹ سی لڑکی کے لیئے اس سے زیادہ اور کیا کر سکتا تھا ؟؟‬

‫جیسے ہی ولیمے کا سامان ریڈی ہوا ہم لوگ بھی کپڑے تبدیل کرنے چلے گئے اور جب‬
‫واپس آۓ تو لوگوں کی آمد و رفت شروع ہو چکی تھی ۔ مہندی کے بر عکس اس دفعہ‬
‫میں یاسر اور رفیق اکھٹے ہی لیڈیز والی سائیڈ پر کھڑے ہو گئے تھے ہم سے پہلے کچھ‬
‫لیڈیز آ چکیں تھیں جبکہ باقی خواتین آہستہ آہستہ آنا شروع ہوگئیں تھیں سب سے پہلے‬
‫یاسر کی امی اور اس کی بیسٹ فرینڈ فرح پنڈال میں داخل ہوئیں اب پتہ نہیں یہ اتفاق تھا‬
‫یا کوئی پالنگ کہ یاسر کی امی تو سیدھی میرے پاس آ کر ُرک گئ جبکہ فرح آنٹی ہم‬
‫خالف توقع‬
‫ِ‬ ‫سے کچھ فاصلے پر کھڑی ہو کر یاسر اور رفیق سے گپ شپ لگانے لگی‬
‫سرخ سوٹ پہنا ہوا تھا‬ ‫آج یاسر کی امی نے کالے رنگ کی بجاۓ ُ‬
‫ب معمول وہ اس میں بھی بڑی ہی شاندار‬ ‫لیکن۔۔۔۔ تھا یہ بھی بغیر آستین کے ۔۔۔ اور حس ِ‬
‫لگ رہی تھیں اور میں انہیں ٹکٹکی باندھے دیکھتا رہا اور جب وہ میرے پاس آئیں تو‬
‫چپکے سے بولیں زیادہ گھورو مت ۔۔۔۔۔بچے ساتھ کھڑے ہیں تو میں نے ان کو کہا ان کی‬
‫فکر مت کریں وہ فرح آنٹی سے گپ لگا رہے ہیں آپ یہ بتائیں کہ رات آپ بھاگ کیوں‬
‫گئیں تھیں تو وہ سنجیدہ ہو کر بولی ۔۔۔ میری پوزیشن سمجھو یار میں بڑا ڈر گئی تھی پھر‬
‫انہوں نے اونچی آواز میں یاسر کو بالیا اور کہنے لگی میں تمھارا گفٹ پیک کروا الئی‬
‫سن کر یاسر بڑا خوش ہوا اور بوال ۔۔ یو آر گریٹ ماما ۔۔۔ اور وہ ُمسکراتے ہوۓ‬ ‫ہوں یہ ُ‬
‫پنڈال میں داخل ہو گئیں ۔۔۔ ان کے جاتے ہی میں نے یاسر سے آپ کی ماما کس گفٹ کی‬
‫بات کر رہی تھیں ؟ تو یاسر کی بجاۓ رفیق بوال یار اس کی منگیتر کی آج سالگرہ ہے‬
‫اور یہ گفٹ اس سلسلہ میں لیا گیا ہو گا یہ سن کر میں نے‬
‫یاسر کی طرف دیکھا تو اس نے اثبات میں سر ہال دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اسے بعد چار پانچ اور بھی خواتین آئیں جن سے ہم نے بس رسمی سی ہیلو ہاۓ کی اور‬
‫پھر اچانک ایک گاڑی ُرکی اور اس میں سے بڑے ہی نخرے اور طمطراق سے رابعہ‬
‫اُتری ۔۔ اسے دیکھ کر ہم تینوں تھوڑا پیچھے ہٹ گئے۔۔ نیچےاُترتے ہی اس نے رفیق کو‬
‫سنتے ہی رفیق نے سر‬ ‫اشارے سے اپنے پاس بُالیا اوراس سے کوئی بات کہی جسے ُ‬
‫ہالیا اور بغیر کہے سنے وہاں سے چال گیا رفیق کے جاتے ہی وہ ایک مست چال سے‬
‫پنڈال کی طرف آنے لگی اور میں اس کو اپنی طرف آتے دیکھنے لگا جبکہ یاسر نے‬
‫اسے دیکھتے ہی کھسکنے کی بڑی کوشش کی مگر رابعہ نے فورا ً ہی اس کو آواز دیکر‬
‫اپنے پاس بُال لیا اور پھر اس نے جان بُوجھ کر مجھے بُری طرح نظر انداز کرتے ہوۓ‬
‫یاسر کے ساتھ گپ شپ لگانی شروع کر دی میں نے دیکھا کہ بظاہر تو یاسر اس سے بڑا‬
‫ہنس ہنس کر باتیں کر رہا تھا لیکن اس کے رویے سے لگ رہا تھا کہ وہ یہ کام خوشی‬
‫سے نہیں کر رہا کچھ دیر بعد رابعہ وہاں سے گئ تو یاسر نے ایک ٹھنڈی سانس بھری‬
‫اور اور ہولے سے بوال ۔۔۔ ۔۔۔ کتیا ۔۔۔۔۔۔۔۔یاسر کا رویہ دیکھ کر میں حیران ہو گیا اور بوال‬
‫خیر تو ہے نا ُمنے ۔۔۔ یہ تم اتنے بے زار کیوں نظر آ رہے ہو۔۔؟؟ تو وہ بوال استاد تم اس‬
‫عورت کو نہیں جانتے یہ عورت نہیں ناگن ہے میرے سسرال والے سارے لوگ اس ڈر‬
‫کر اس کی عزت کرتے ہیں اس نے اپنے بندے کو اتنا قابو میں کیا ہوا ہے کہ اگر یہ‬
‫کہے دن ہے تو وہ دن کہتا ہے اور اگر رات کہے تو رات کہتا ہے برادری والے کہتے‬
‫ہیں کہ اس نے اس کو تعویز گھول کر پال رکھے ہیں ۔۔۔۔ رابعہ کے بارے میں میرے لیئے‬
‫یہ معلومات نئی تھیں جو یاسر مجھے دے رہا تھا پھر میں نے کرید کرید کر یاسر سے‬
‫رابعہ کے بارے میں پوچھا اور اپنے زہن میں یہ ساری معلُومات محفوظ کر لیں ۔۔۔۔‬

‫رابعہ کے جانے کے بعد بھی کافی لیڈیز آئیں لیکن میری چونکہ وہاں دلچسپی نہ تھی اس‬
‫لیئے میں نے ان میں کوئی خاص انٹرست نہ لیا ۔۔۔۔ پھر روبی اور سلطانہ بمعہ دلہن کے‬
‫پہنچیں یہ دلہن کو بیوٹی پارلر سے تیار کروا کر الئیں تھیں سلطانہ تو تھی ہی ُحسن کی‬
‫شہزادی سو اس کا زک ر ہی کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن خاص بات یہ تھی کہ آج روبی بڑا غضب‬
‫ڈھا رہی تھی اور اس پر طرہ یہ کہ اس کا ُموڈ بھی خاصہ خوشگوار نظر آ رہا تھا لکین‬
‫اس کے ساتھ ساتھ اس کی صبع کہہ رہی تھی شام کا فسانہ۔۔۔۔ کے مصداق اس کی آنکھیں‬
‫سوجی ہوئیں تھیں اور غور سے دیکھنے پر پتہ چلتا تھا کہ یہ روتی رہی ہے پر اتنا ٹائم‬
‫کرائی اور پاس آ کر ہولے سے بولی ۔۔‬ ‫کس کے پاس تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے دیکھتے ہی مس ُ‬
‫نظر نہ لگا دینا ۔۔۔۔ اورپھر وہ دلہن کے پیچھے پیچھے اندر چلی گئیں۔‬

‫ولیمے پر مدعو ملک صاحب کے تقریبا ً سارے ہی مہمان پہنچ گئے تھے ادھر کھانا بھی‬
‫تیار تھا دیگیں دم پر دی ہوئیں تھیں اب انتظار تھا تو دلہن والوں کا لیکن ہمارے برعکس‬
‫دلہن والے زیادہ لیٹ نہ ہوۓ اور دیئے ہوۓ وقت سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ بعد وہ پہنچ‬
‫گئے۔۔۔ ملک صاحب نے بھی ان کی طرح ٹائم ضائع کیئے بغیر۔۔۔ مجھے کھانا لگانے کی‬
‫ب معمول میں یاسر اور رفیق اور ملک صاحب کے کچھ رشتے دار‬ ‫ہدایت دے دی حس ِ‬
‫لڑکے عورتوں کی طرف کھڑے تھے جبکہ باقی لوگ مردانہ سائیڈ پر تھے ۔ کھانا سرو‬
‫کرتے کرتے مجھے ایک شرارت سوجھی اور میں نے نائی سے ڈونگے میں خاص کر‬
‫مرغے کے موٹے موٹے تھائی پیس ڈلواۓ اور وہ ڈونگہ لیکر سیدھا رابعہ کے پاس آ گیا‬
‫وہ کرسی پر بیٹھی تھی جبکہ اس کے سامنے دوسرے کرسی پر کھانا رکھا تھا میں نے‬
‫اس سے پوچھے بغیر ہی مرغا کا ایک موٹا سا تھائی پیس ڈاال اور کہا دیکھیں میڈم میں‬
‫آپ کی پلیٹ میں کتنا موٹا سا پیس ڈال رہا ہوں امید ہے آپ اس موٹے پیس کو انجواۓ‬
‫سن کر رابعہ نے قہر آلود نظروں سے میری طرف دیکھا اور پھر اپنی‬ ‫کریں گی ۔۔ یہ ُ‬
‫پلیٹ سے وہ تھائی پیس نکال کر باہر پھینکتے ہوۓ ہولی میں تم پر اور تما رےاس موٹے‬
‫سنی اور چپکے سے وہاں‬ ‫تھائی پیس پر ہزار لعنت بتیجاہ ہوں ۔۔۔۔ میں نے اس کی یہ بات ُ‬
‫سے چال آیا ۔۔۔۔ ابھی میں وہاں سے چال ہی تھا کہ روبی نے مجھے اشارے سے اپنے‬
‫پاس بُالیا اور آہستہ سے بولی ٹھیک ‪ 8‬بجے رات تم ٹب لیکر کر گھر آ جانا اس کی بات‬
‫سن کر میں نے بنا کوئی جواب دیئے اثبات میں اپنا سر ہالیا اور آگے بڑھ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ُ‬
‫جب روٹی ختم ہوئی تو رابعہ نے یاسر کو آواز دیکر پاس بالیا اور مجھے النے کو کہا‬
‫جب میں اس کے پاس پہنچا تو وہ تو وقت اور بھی لیڈیز وہاں پر موجود تھیں چانچہ وہ ان‬
‫سب کی موجودگی میں وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔‬

‫ویل ڈن شاہ تم نے اور تما ری ٹیم نے بڑا اچھا کام کیا ہے اور پھر اس نے اپنا پرس‬
‫کھوال اور بڑے ہی حقارت آمیز طریقے سے سے ایک پھٹا پُرانا سا سو روپے کا نوٹ‬
‫نکال کر بڑے ہی توہین آمیز طریقے سے میری طرف بڑھایا اور بولی یہ تماررا انعام ہے‬
‫۔۔۔ اس کا رویہ دیکھ کر میں تو حیران ہی رہ گیا اور سمجھ نہ آ رہی تھی کہ میں کیا‬
‫کروں کہ اتنے میں وہ زبردستی نوٹ میرے ہاتھ میں پکڑاتے ہوۓ بولی رکھ لو۔۔۔ رکھ لو‬
‫۔۔۔ تم جیسے کنگلوں کو ٹپ دینے کی میری پُرانی عادت ہے اور میں نے ۔۔۔۔ نہ چاہتے‬
‫ہوۓ بھی اس کا دیا ہوا نوٹ پکڑ لیا ۔۔۔۔۔۔ مجھے نوٹ پکڑا کر وہ تیزی سے واپس ُمڑی‬
‫باہر کی طرف چل دی اور میں حیرت غصے اور شرمندگی بھری نظروں سے اسے جاتا‬
‫دیکھ رہا تھا کہ یاسر نے چپکے سے میرے کان میں کہا استاد بتی ۔۔۔۔۔ اور فورا ً سے‬
‫پہلے ہی میں اس کی ساری بات سمجھ گیا کہ وہ مجھ سے کیا کہہ رہا ہے سو میں تیزی‬
‫سے رابعہ کی طرف گیا اور اسے آواز دیکر روک لیا وہ ُرکی اور سوالیہ نظروں سے‬
‫میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔۔ اب میں نے اس کے پاس جا کر کھڑا ہو گیا اور اس کے‬
‫سامنے سو روپے کے نوٹ کی بتی بنائی اور اسی کے انداز میں اس سے کہا ۔۔۔۔۔ رابعہ‬
‫جی یہ بہت کم ہیں آپ واپس لے لو ۔۔۔ یہ کہتے ہوۓ میں نے نوٹ کو ایک اور َوٹ دیا‬
‫اور بلکل بتی بنا کر زبردستی اس کے ہاتھ میں پکڑا دیا ۔۔۔ اور پھر اس کا جواب سنے‬
‫بغیر واپس آ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ولیمے کا کھانا ختم ہوا تو لوگ باگ دلہے کو سالمی کا لفافہ دیتے ہوۓ اور بڑے ملک‬
‫صاحب سے کھانے کی تعریف کرتے ہوۓ واپس جانے لگے جبکہ دلہن والے دلہا دلہن‬
‫کے ساتھ فوٹو سیشن کرنے لگے پھر کچھ دیر بعد یہ ہنگامہ بھی ختم ہو گیا اور دلہن‬
‫والے مکالوہ لیکر واپس گوجرانواال چلے گئے جبکہ یاسر اور رفیق پہلے ہی یاسر کی‬
‫منگیتر کی سالگرہ پارٹی میں شرکت کے لیئے چلے گئے تھے ۔۔۔ اب پیچھے غریب دا‬
‫بال یعنی کہ میں رہ گیا سو میں نے ٹینٹ والوں کوگن گن کر ان کا سامان دیا کچھ چمچے‬
‫اور پیلٹس کم تھیں جو انہوں نے لکھ لیں اور آہستہ آہستہ سب کام ختم ہو گیا جب سب‬
‫لوگ چلے گے تو میں نیم اندھیری گلی میں ایک کرسی پر بیٹھ کر رابعہ کے بارے میں‬
‫سوچنے لگا ۔۔۔ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ ۔۔۔۔ اس خاتون کو مجھ سے کس بات کی الرجی‬
‫تھی ؟؟؟ مجھے دیکھتے ہی اس کا ُموڈ آف ہو جاتا تھا ۔۔۔۔۔ پھر مجھے اس کاآج کا رویہ‬
‫یاد آ گیا اور نا چاہتے ہوۓ بھی میرا پارہ ہائی ہو گیا اور میرے منہ سے بے اختیار ایک‬
‫موٹی سے گالی نکل گئی اور اس کے ساتھ ہی ایک دفعہ پھر میں نے اپنے آپ سے وعدہ‬
‫کیا کہ ایک دن میں اس مغرور ‪ ،‬بدتمیز اور بد دماغ خاتون کو ضرور چودوں گا۔۔ لیکن‬
‫کیسے ؟؟ ابھی تک کوئی ترکیب سمجھ میں نہ آ رہی تھی ۔۔ لیکن چاہے کچھ بھی ہو میں‬
‫نے اسے چودے بغیر چھوڑنا نہیں تھا ۔۔۔ یہ میرا اپنے آپ سے وعدہ تھا میں انہی سوچوں‬
‫میں گم تھا کہ ۔۔۔ اچانک بڑے ملک صاحب آ گئے اور آتے ہی مجھے گلے سے لگا لیا‬
‫اور میرا بہت بہت شکریہ ادا کرنے لگے ۔۔۔ اور پھر ایک طرف اشارہ کر کے بولے پتر‬
‫یہ ٹب کن کا ہے ؟ ٹب کو دیکھتے ہی مجھے روبی کی ہدایت یاد آ گئ اور میں نے گھبرا‬
‫کر ٹائم دیکھا تو میں روبی کے دیئے ہوۓ وقت سے آدھا گھنٹہ لیٹ تھا یہ دیکھ کر میں‬
‫نے تیزی سے ٹب لیا اور ملک صاحب کو بتایا کہ میں ٹب دے کر ابھی آیا اور ان کا‬
‫سنے بغیر وہاں سے چال گیا۔۔۔۔۔‬
‫جواب ُ‬

‫اور ٹب اُٹھاۓ رابعہ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ۔۔۔ فورا ً ہی روبی دروازے میں نمودار ہوئی‬
‫اور مجھے دیکھ کر بولی میں نے تم کو کون سا ٹائم دیا تھا؟ تو میں نے اپنے مہ۔ پر‬
‫مسکینی طاری کرتے ہوۓ کہا کہ وہ جی ٹینٹ والوں کی وجہ سے لیٹ ہو گیا تھا تو وہ‬
‫قدرے غصے سے بولی تم نے ٹینٹ والوں کا ٹھیکہ لیا ہوا تھا اور اس کے ساتھ ہی‬
‫دروازے سے ہٹ گئ اور مجھے اندر آنے کا راستہ دے دیا پھر وہ مجھ سے بولی‬
‫چلومیرے ساتھ اور یہ ٹب جہاں سے لیا تھا وہاں رکھو اور میں ٹب اٹھاۓ اس کے پیچھے‬
‫پیچھے چلنے لگا راستے میں میں نے روبی سے پوچھا کہ روبی جی آپ سالگرہ پر نہیں‬
‫گیئں ؟؟ تو وہ تھوڑا ہنس کر بولی تم کو جو ٹائم دیا تھا سو کیسے جا ستی تھی ؟ تو میں‬
‫نے کہا آپ کے گھر والوں نے اس بات پر اؑعتراض نہیں کیا کہ آپ ان کے ساتھ نہیں گئیں‬
‫؟؟؟؟؟ تو وہ پھر ہنس کر بولی ارے گھر والوں کو پتہ ہے کہ روبی تھوڑی پاگل اور‬
‫مرضی کی مالک ہے پھر کہنے لگی تم اس بات کی فکر نہ کرو ۔۔۔ اتنے میں سٹور آ گیا‬
‫اور میں نے ٹب وہاں رکھ دیا اور اچانک ہی روبی کو اپنے گلے سے لگا لیا یہ دیکھ کر‬
‫وہ خود کو مجھ سے چ ُھڑاتے ہوۓ بولی ۔۔۔۔۔ ارے ارے ۔۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہو تو میں نے‬
‫کہا آپ سے پیار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اچانک وہ اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر بولی۔۔۔ شش ۔۔۔۔۔۔ سالے‬
‫میں نے تم کو اپنے لیئے نہیں بُالیا ۔۔۔۔۔ تو میں نے حیران ہو کر ان سے پوچھا ۔۔۔ تو ۔۔۔؟‬
‫تو وہ بولی یہ ایک سرپرائز ہے پھر انہوں نے مجھے بازو سے پکڑا اور اپنے کمرے‬
‫میں لے آئیں ۔۔۔ اور کمرے کے دروازے میں داخل ہوتے ہی وہ ہو گیا ۔۔۔ جس کی مجھے‬
‫بلکل بھی امید نہ تھی ۔۔۔ وہ سلطانہ جس سے ایک زمانے تک میرا آنکھ مٹکا رہا تھا‬
‫۔سامنے ایزی چئ یر پر بیٹھی تھی ۔۔ سلطانہ بھی روبی کی ہم عمر تھی کنواری تھی اور‬
‫روبی کی طرح سٹیسٹس کے چکر میں شادی کرنے کی عمر سے کافی آگے نکل چکی‬
‫تھی تاہم روبی کر طرح ابھی بھی وہ فٹ تھی ۔۔۔۔‬

‫وہ دروازے کے بلکل سامنے ایزی چئیر پر بیٹھی تھی ۔۔۔۔ میرے بر عکس وہ مجھے‬
‫دیکھ ک ر وہ زرا بھی حیران نہ ہوئ اور وہیں سے بیٹھے بیٹھے بولی ہیلو شاہ کیسے ہو تم‬
‫۔۔۔۔ ؟؟ اور میں منہ کھولے حیرت خوشی اور جگر پاش نظروں سے اسے دیکھنے لگا‬
‫مجھے ایسے دیکھتے دیکھ کر وہ قدرے شرما کر بولی ایسے کیوں دیکھ رہے ہو شاہ ؟‬
‫تو میں نے کہا سلطانہ جی حسیں لوگ تو میں نے بہت دیکھے ہیں پر مجسم ُحسن پہلی‬
‫سن کر اس کے چہرے پر ہلکی سی ُمسکراہٹ آ گئی اور وہ‬ ‫بار دیکھ رہا ہوں اپنی تعریف ُ‬
‫کہنے لگی اب اتنا بھی نا بناؤ ۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا میں آپ کو کیسے یقین دالؤں کہ آپ ۔۔۔۔‬
‫اس سے پہلے کہ میں کچھ اور کہتا وہ چئیر سے اُٹھی اور کہنے لگی روبی یار میں زرا‬
‫فریش ہو کر آتی ہوں یہ کہا اور واش روم میں ُگھس گئی ۔۔ جیسے ہی سلطانہ نے واش‬
‫روم کا دروازہ بند کیا روبی نے ایک ہلکا سا تھپڑ میرے منہ پر مار کر کہا ۔۔۔۔۔۔خبردار‬
‫میرے سامنے اس کی تعریف نہ کرنا ۔۔۔ تو میں نے کہا وہ کیوں روبی جی تو وہ سر‬
‫جھکا کر بولی مجھے جلن ہوتی ہے ۔۔۔۔ تو میں نے کہا کمال ہے آپ خود ہی تو موقع دے‬
‫رہی ہو تو وہ کہنے لگی اس کی بات اور ہے ۔۔۔۔ پھرکہنے لگی خیر چھوڑو ان باتوں کو‬
‫۔۔۔۔۔ یہ پھر بھی ہو جائیں گی ۔۔۔۔ اور پھر دھیرے سے بولی ۔۔ شاہ ویسے تو تم خود بھی‬
‫بڑے حرامی ہو ۔۔۔ پھر بھی میں تم کو ایک دو ِٹسپ دے رہی ہوں اس پر عمل کرو گے تو‬
‫فائدے میں رہو گے ۔۔ پہلی ِٹپ یہ کہ لوہا بہت گرم ہے ۔۔۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ تم‬
‫فورا ً ہی ہوہتھوڑا دے مارو ۔۔۔ باقی تم سمجھتے ہو ۔۔۔ پھر بولی خبردار میرے اور‬
‫تماسرے معاملے کی اس کو زرا بھی بھنک نہیں پڑنی چاہیئے ۔۔۔ اس سے پہلے کہ وہ‬
‫کچھ اور بات کرتی دروازے کی ُکنڈی کھلنے کو آواز آئی اور روبی ایک دم مجھ سے‬
‫دُور ہٹ کر کھڑی ہو گئ اور پھر اونچی آواز میں بولی ۔۔۔ یوں دیدے پھاڑ پھاڑ کی‬
‫دروازے کی طرف کیا دیکھ رہے ہو ابھی باہر آ جاۓ گی تمااری دوست۔۔۔ اور پھر زور‬
‫زور سے ہنسے لگی اتنے میں سلطانہ بھی کمرے سے باہر آ گئ تھی اور روبی کو‬
‫ہنستے دیکھ کر بولی کس بات پر ہنس رہی ہو تم ؟ تو وہ ہنستے ہوۓ کہنے لگی یار جب‬
‫صوف اسی وقت سے واش روم کے دروازے کو‬ ‫سے تم واش روم میں گئی ہو۔۔۔۔۔۔ مو ُ‬
‫گھورے جا رہا ہے ۔۔۔ پھر اس نے سلطانہ کو کہا تم دونوں باتیں کرو میں چاۓ لیکر آتی‬
‫ہوں ۔۔۔۔‬

‫روبی کے جانے کے بعد سلطانہ نے میری طرف دیکھا اور بولی روبی سچ کہہ رہی ہے‬
‫؟ تو میں نے کہا جی ۔۔۔ میرا تو بس نہیں چل رہا تھا کہ میں واش روم کا دروازہ توڑ کو‬
‫سن کر وہ کچھ نہ بولی اور ایزی چئیر پر بیٹھ کر اپےا‬‫آپ کے پاس آ جاتا ۔۔۔ میری بات ُ‬
‫دوپٹے سے کھیلنے لگی۔۔ اور کمرے میں گہری خاموشی چھا گئ ۔۔۔ سلطانہ سر جھکا کر‬
‫اپنے دوپٹے سے کھیل رہی تھی اور میں اس کو دیکھ رہا تھا اور مجھے کچھ سمجھ نہیں‬
‫آ رہا تھا کہ میں کیسے بات شروع کروں پھر مجھے ایک بات یاد آ گئ اور میں نے اس‬
‫سے کہا سلطانہ جی سنائیں بھائی کی دلہن کیسی لگی؟؟؟؟؟ ۔۔ تو اس نے سر اُٹھا کر میری‬
‫طرف دیکھا اور اچھی ہے کیوٹ ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ میری اچھی دوست ہے‬
‫۔۔۔ اس کے بعد میں نے سلطانہ سے کافی دیر تک ادھر ادھر کی باتیں کیں اور پھر وہ‬
‫کافی حد تک میرے ساتھ گھل مل گئی اتنے میں روبی دروازہ ناک کر کے اندر آئ اور‬
‫سلطانہ کو چئیر پر اور مجھے تھوڑے فاصلے پر بیٹھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دیکھ کر تھوڑا حیران‬
‫ہوئی پر اس نے اس بات کا اظہار نہیں کیا اور بولی اُٹھو بچو میں نے تم لوگوں کی چاۓ‬
‫سن کر سلطانہ اٹھی‬‫اوپر والے روم میں لگا دی ہے چلو شاباش میرا کمرا خالی کرو یہ ُ‬
‫اور پھر ہم سیڑھیاں چڑھ کر اوپر والے روم میں جانے لگے میرا چونکہ ان کے گھر‬
‫بہت زیادہ آنا جانا تھا اس لیئے مجھے پتہ تھا کہ ان لوگوں نے اوپر والی منزل پر گیسٹ‬
‫روم بنایا تھا‬
‫اور روبی ہم کو وہیں جانے کا کہہ رہی تھی کیونکہ وہاں خطرہ کم تھا ۔۔۔ ہم سیڑھیاں‬
‫چڑھ رہے تھے تو اچانک روبی بولی شاہ جی زرا بھاگ کے جانا کچن سے کیچ اپ تو‬
‫لے آؤ کہ وہ تو میں بھول ہی گئی تھی اور ساتھ ہی آنکھ مار دی اس کا مطلب یہ تھا کہ‬
‫فورا ً مت آ جانا میں نے تم سے کوئی بات کرنی ہے روبی کی بات سن کر میں کچن میں‬
‫چال گیا اور کچھ دیر ایسے ہی کھڑا رہا پھر میں سیڑھیاں چڑھ کر اوپر گیا اور کمرے‬
‫سن کر روبی نے قدرے غصے‬ ‫میں جا کر ان سے کہا وہاں کوئ کیچ اپ نہیں پڑی یہ ُ‬
‫سے کہا کہ تم تو ہو ہے اندھے اور پھر مجھے کان سے پکڑ کر بولی چلو میرے ساتھ‬
‫اگر وہیں پڑی مل گئی تو ؟ ؟؟ ۔۔۔۔ اور پھر ہم باہر آ گۓ کمرے سے نکلتے ہی اس نے‬
‫میرا کان چھوڑا اور نیچے اترتے ہوۓ بولی ابھی تک کچھ نہیں ہوا تو میں نے کہا آپ‬
‫نے خود ہی تو دھیرے کا کہا تھا تو وہ کہنے لگی یاد رکھو دوست تماورے پاس صرف‬
‫ڈھائی گھنٹے ہیں اور پھر بولی یہ خاتون تم کو جتنی شریف نظر آ رہی ہے نہ ۔۔۔۔اتنی ہے‬
‫نہیں ۔۔۔۔بلکہ یہ تماارے سامنے شرافت کا ڈرامہ کر رہی ہے تو میں نے حیران ہو کر اس‬
‫سے کہا واقعہ ہی روبی جی ؟ تو وہ کہنے لگی ریئلی یہ اسی کا بنایا ہوا پروگرام ہے پھر‬
‫سیڑھاں اتر کر رک گئ اور ایک طرف رکھی کیچ اپ کی بوتل اٹھائی اور مجےی دیتے‬
‫ہوۓ بولی ۔۔ عیش کر کاکا ۔۔۔۔۔ میں نے اس کو اپنے گلے سے لگا لیا اور اس کے نرم‬
‫ہونٹوں پر ایک گرم سی کس کر دی ۔۔۔ اس نے فورا ً ہی مجھے دھکا دیا اور بولی دفعہ ہو‬
‫جاؤ ۔۔۔ اور جیسے ہی میں سیڑھیاں چڑھنے لگا اس نے دھیمے لہجے میں آواز دی ۔۔۔‬
‫ش اہ !! اور میں واپس مڑا تو اس نے ایک صاف کپڑا میرے ہاتھ میں پکڑا کر کہا ۔۔۔۔‬
‫سنے بغیر ہی وہاں سے‬ ‫مجھے یہاں تم دونوں کی مکس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چاہیئے اور میرا جواب ُ‬
‫چلی گئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اب میں نے کیچ اپ کی بوتل ہاتھ میں پکڑی اور کپڑے کو میں نے اپنی پینٹ کی جیب‬
‫میں ڈال لیا اور کمرے میں داخل ہو کر دروازہ بند کر کے کنڈی لگا لی ۔۔ یہ دیکھ کر‬
‫سلطانہ بولی یہ تم نے کنڈی کیوں لگائی ہے ؟ تو میں نے کہا دخل در معقوالت سے‬
‫بچنے کے لیئے بندہ نے ایسا کیا ہے۔۔ اور پھر اس کے پاس جا کر پلنگ پر بیٹھ گیا‬
‫چونکہ وہ چاۓ پی رہی تھی اس لیۓ میں نے بھی چاۓ پینی شروع کر دی اور ساتھ ساتھ‬
‫میں اس سے باتیں بھی کرنے لگا پہلے کی نسبت اب وہ کافی ُکھل کر مجھ سے باتیں کر‬
‫رہی تھی ۔۔۔ پھر میں نے اس کو کہا یاد ہے سلطانہ جی ہم ڈیلی شام کو اپنی اپنی چھت پر‬
‫کھڑے ہو کر کتنی کتنی دیر تک ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے دیکھتے‬
‫رہتے تھے کتنا مزہ آتا تھا ۔۔ تو وہ بولی ہاں یار واقعہ ہی وہ دن بہت اچھے تھے کتنا کتنا‬
‫ٹائم گزر جاتا تھا اور ہم کو پتہ بھی نہیں چلتا تھا پھر میں نے چاۓ کا ایک گھونٹ بھرتے‬
‫ہوۓ سلطانہ سے کہا یاد ہے سلطانہ جی جاتے وقت آپ کتنی مشکلوں سے ایک ہوائی‬
‫بوسہ دیا کرتی تھیں ۔۔۔ تو وہ بولی یار ڈر لگتا تھا نا کہ کوئی دیکھ نہ لے تو میں نے کہا‬
‫سن کر اس کا چہرہ‬ ‫سلطانہ جی یہاں تو کوئی نہیں دیکھ رہا اجازت ہو تو ۔۔۔۔۔۔۔ میری بات ُ‬
‫ایک دم الل ہو گیا اور وہ بولی ۔۔۔ تم بڑے وہ ہو ۔۔۔ پہلے چاۓ تو پی لو ۔۔۔۔ تو میں نے‬
‫چاۓ کا کپ میز پر رکھا اور اس کے پاس جا کر بیٹھ گیا اور کہا سلطانہ جی چاۓ سے‬
‫زیادہ آپ کے بوسے میں لزت ہے اور پھر میں اس کے اوپر جھک گیا اس کے ہاتھوں‬
‫میں پکڑے چاۓ کے کپ کو نیچے رکھا اور اس کے کانپتے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ‬
‫دیئے جیسے ہی میرے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے ٹچ ہوۓ اس نے اپنے ہونٹ ادھر ادھر‬
‫کرنے کی ہلکی سے مزاحمت کی لیکن چونکہ میں نے اس کا چہرہ بڑی مضبوطی سے‬
‫پکڑا ہوا تھا اس لیئے تھوڑی سی کوشش کے بعد اس نے یہ مزاحمت ترک کر دی اور‬
‫مجھے اپنے ہونٹوں پر ہونٹ رکھنے دیئے اب میں نے اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں‬
‫میں لیا ۔۔۔۔ اور اس کے گالب کی پنکھڑی جیسے نرم ہونٹوں کو بڑے جوش سے چوسنے‬
‫لگا ۔۔۔۔۔‬

‫اس کی سانسوں میں غضب کی گرمی تھی اور اسکے منہ سے چاۓ کی خوشبو کے ساتھ‬
‫ساتھ ایک عجیب سی مست مہک بھی آ رہی تھی ۔۔۔ وہ میری کسنگ کا کافی لطف اٹھا‬
‫رہی تھی لیکن ساتھ ساتھ موقعہ ملنے پر کہہ بھی دیتی تھی بس کرو نا پلیز ۔۔۔۔ میں دو تین‬
‫منٹ تک اس کے ہونٹ چوستا رہا پھر میں نے بڑے آرام سے اس کے ہونٹوں کو اپنے‬
‫ہونٹوں کی گرفت سے آزاد کیا اور اس کے گال پر ایک پپی دی اور بوال تھینک یو‬
‫سلطانہ جی ۔۔۔۔ تو وہ میری طرف عجیب سی نظروں سے دیکھتے ہوۓ بولی ۔۔۔ تت۔۔ تم‬
‫راضی ہو گئے ہو۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا سلطانہ جی ایک ِکس سے بھال میرا کیا بنتا ہے تو وہ‬
‫شرما کر بولی تماگری نظر میں یہ ایک ِکس تھی ؟ تو میں نے کہا جی کیوں تو وہ کہنے‬
‫لگی کم از کم تم نے ‪ 3‬منٹ تک مجھے کس کی ہے تو میں نے کہا سچ بتائیں سلطانہ جی‬
‫آپ کو مزہ آیا کہ نہیں تو اس نے شرما کر سر جھکا لیا پھر میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کی‬
‫ت جزبات‬ ‫ٹھوڑی پر رکھا اور اس کے چہرے کو اوپر کر لیا اور میں نے دیکھا کہ شد ِ‬
‫سے ہونٹوں کے ساتھ ساتھ اس کا پورا جسم کانپ رہا تھا اور جب میں نے سلطانہ کی‬
‫آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا تو اس کی آنکھوں میں مجھے ہوس کے الل ڈورے‬
‫تیرتے نظر آۓ ۔۔۔۔ پھر میں نے سلطانہ کو ہاتھ سے پکڑ کر کھڑا کیا اور اسے اپنے گلے‬
‫سے لگا لیا ۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے اس کی صراحی دار گردن پر اپنے ہونٹ رکھ کر اس کو‬
‫چومنے لگا جیسے ہی میرے ہونٹ اس کی صراحی دار گردن سے ٹکراۓ وہ میری‬
‫باہوں میں تھوڑا سا کسمسائی اور پھر میرے ساتھ چمٹ گئی ۔۔۔۔ اب میں نے اپنی زبان‬
‫نکالی اور اس کی گردن کو چاٹنے لگا اس کے منہ سے بے اختیار ایک سسکی نکلی ۔۔۔۔‬
‫سسسسس ۔۔۔ آہ ۔۔۔ اور اس نے اپنا نیچے واال پورشن میرے ساتھ مزید جوڑ دیا اور جپھی‬
‫کو مزید ٹائیٹ کر دیا ۔۔ آہستہ آہستہ وہ گرم سے گرم تر ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔ اتنے میں‬
‫میری زبان اس کی کان کی لُو پر پہنچ گئی تھی اور پھر میں نے اس کی کان کی لو کو‬
‫چاٹنا شروع کر دیا اور اب وہ میری باہوں کی مضبوط گرفت میں بُری طرح تڑپنے لگی‬
‫مچلنے لگی ۔۔۔ اور ساتھ ساتھ اس کی آہوں کی آوازوں میں نہ صرف یہ کی شدت آتی جا‬
‫رہی تھی بلکہ وہ اپنے نیچے والے پورشن کو مزید میرے ساتھ چپکانے کو کوشش بھی‬
‫کرتی جا رہی تھی پھر میں نے اس کی کان کی لو کو اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے‬
‫چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب اس کے ضبط کا بندھن ٹوٹ گیا اور وہ بولی ۔۔۔ شاہ ۔۔ہ۔۔ ہ‬
‫۔۔۔۔۔۔ یہ تم کیسی آگ لگا رہے ہو ۔۔۔۔۔ میرا سارا بدن اس آگ سے جل جاۓ گا میرے ساتھ‬
‫ایسا نہ کرو ۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ف۔ف ف۔ تم بڑے بے دردی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے‬
‫سلطانہ کی یہ مست آوازیں سنیں اور میں بھی مزید گرم ہو گیا ۔۔۔۔۔‬

‫اب میں نے اس کے کان کی لو کو چوسنا چھوڑ دیا اور اس کے مموں پر جھک گیا اس‬
‫نے ُکھلے گلے کی قمیض پہنی ہوئی تھی جس سے اس کی بڑی بڑی چھاتیں جھانک رہی‬
‫تھیں سو میں نے اپنی زبان نکالی اور اس کی بڑی بڑی چھاتیوں کو چاٹنے لگا ۔۔۔ یہ دیکھ‬
‫کر اس نے اپنا سر تھوڑا پیچھے کر لیا اور اور اپنی چھاتیاں میری زبان کے سامنے کر‬
‫دیں ۔۔۔۔۔۔ اور وہ خود مزے سے کراہنے لگی ۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔۔ پھر اچانک اس نے مجھے‬
‫ایک زور د ار دھکا دیا میں اس دھکے کے لیئے تیار نہ تھا سو وہ میری گرفت سے آزاد‬
‫ہو گئی جیسے ہی وہ میری گرفت سے نکلی اس نے آؤ دیکھا نا تاؤ اور فورا ً ہی اپنی‬
‫قمیض اتار دی اور پھر برا اتار کر اپنے بڑے سے ممے اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر میرے‬
‫سامنے آگئی اوربولی ۔۔۔۔۔۔۔۔ نپل بھی چوس نا میری جان ۔۔۔۔۔۔ اب پھر زبردستی اپنے نپل‬
‫میرے منہ کے ساتھ لگا دیئے اور میں نے اس کا ایک نپل تو فورا ً ہی منہ میں لیکر‬
‫چوسنا شروع کر دیا جبکہ دوسرا نپل اپنی دو انگلیوں میں لیا اور اسے مسلنے لگا ۔۔۔۔۔‬
‫سلطانہ پر سیکس کا نشہ فُل چڑھا ہوا تھا اور وہ مصنوعی شرم جو وہ شروع شروع میں‬
‫مجھے دکھا رہی تھی جانے کہاں غائب ہو چکی تھی کچھ دیر بعد اس نے وہ نپل‬
‫جومیرے منہ میں دیا ہوا تھا وہاں سے نکاال اور بولی بس ۔۔۔ ُمنا ۔۔۔۔ اب دوسرا نپل چوس‬
‫۔۔۔۔ اور یہ کہتے ہوۓ اس نے اپنا دوسرا نپل میرے منہ کے آگے کر دیا اور میں نے !!!‬
‫ب سابق اپنے ہونٹوں میں لیا اور چوسنے لگا ۔۔۔۔ اور وہ اپنے منہ سے مست‬ ‫اسے بھی حس ِ‬
‫مست آوازیں نکالنے لگی ۔۔۔۔ کافی دیر تک وہ باری باری اپنے دونوں نپل مجھ سے‬
‫چسواتی رہی پھر اس نے اپنے نپل میرے منہ سے نکالے اور بولی اپنے ہاتھوں میں‬
‫میرے دودھ پکڑو اور میں نے ایسا ہی کیا تو پھر وہ بولی اب ان کو زور زور سے دباؤ‬
‫اور میں نے اس کےسخت مموں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑا اور انہیں دبانے لگا ۔۔۔‬
‫جیسے جیسے میں اس کے ممے دباتا وہ مجھے اور ہال شیری دیتی اور کہتی اور زور‬
‫سے دبا میری جان ۔۔۔۔۔۔۔۔ جان نکال دے میری اور ان مموں کو اتنا دبا کہ ان میں دودھ‬
‫نکل آۓ ۔۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ وہ اونچی آوزوں میں کراہتی بھی جاتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫پھر کچھ دیر بعد جانے اس کو کیا خیال آیا کہ اس نے ایک دم اپنے ممے میری گرفت‬
‫سے چھڑا لیئے اور بولی ۔۔۔۔۔۔۔ چلو اب ہم دونوں اکھٹے ننگے ہوتے ہیں ۔۔۔۔ پھر تھوڑا‬
‫جھجھکی اور بولی پہلے تم ننگے ہوو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سو میں نے جلدی سے اپنی شرٹ اتاری اور‬
‫پھر بینان بھی اتار دی ۔۔۔۔ اور قبل اس کے کہ میں اپنی پینٹ بھی اتارتا وہ بولی ۔۔۔۔۔۔۔ ایک‬
‫منٹ رکو تو میں نے کہا کیوں سلطانہ جی تو وہ مست آواز میں بولی ہم دونوں ٹاپ لیس‬
‫ہیں چلو ایک ٹاپ لیس جپھی لگاتے ہیں اور آ کر مجھ سے چمٹ گئ ۔۔۔ اُف اس کے ننگے‬
‫جسم میں ایک عجیب کرنٹ تھا گلے ملتے ہی اس نے اپنا منہ نیچے کیا اور میرے ہونٹوں‬
‫پر ہونٹ رکھ کر بولی ۔۔۔ شاہ ۔۔۔ آؤ ۔۔۔ زبانوں کا کھیل کھیلتے ہیں اور اپنی لمبی سے زبان‬
‫باہر نکال کر میرے سامنے لہرانے لگی اب میں نے بھی اپنی زبان اپنے منہ سے باہر‬
‫نکالی اور پھر اس کی زبان سے اپنی زبان ٹکرا دی ۔۔۔۔ اُف ۔۔۔ میں آج تک اس کی زبان‬
‫کا زائقہ نہیں بھول پایا ہوں ۔۔۔۔۔ عجیب مست زائقہ تھا اور ویسے بھی آپ جانتے ہو کہ‬
‫زبانوں کے بوسے کا اپنا ہی مزہ ہوتا ہے کافی دیر تک ہم ایک دسرے کے منہ میں منہ‬
‫ڈالے ایک دوسرے سے زبانیں لڑاتے ہوۓ ایک دوسرے کا تھوک چکھتے رہے ۔۔۔۔ اس‬
‫کے ساتھ ساتھ وہ اپنی چوت کو میرے لن سے مزید جوڑتی رہی ۔۔۔۔۔۔۔ بہت دیر بعد ہم‬
‫دونوں نے زبانوں کا بوسہ ختم کیا اور پھر الگ ہو گے ۔۔۔۔ الگ ہو کر وہ کافی دیر تک‬
‫مست نظروں سے میری طرف دیکھتی رہی پھر بولی ۔۔۔۔ تم بہت ٹیسٹی ہو میری جان‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫پھر کہنے لگی اب مجھے اپنا وہ دکھاؤ نا۔۔۔۔ تو میں نے کہا وہ کیا ہوتا ہے سلطانہ جی‬
‫سیدھی طرح اس وہ کا نام لیں نا ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی وہ ۔۔۔ یار ۔۔۔ اور میرے لن کی طرف‬
‫وہ " اشارہ کر کے بولی ۔۔۔ وہ جو تمھاری پینٹ پھاڑ کر باہر آنے کا بے تاب ہے میں اس‬
‫" کی بات کر رہی ہوں تو میں نے کہا اس کاایک مخصوص نام ہے وہ لو نا میری جان تو‬
‫وہ تھوڑا شرما کر بولی ۔۔۔۔۔ اپنا لن دکھاؤ نا پلیز ۔۔۔ تو میں نے کہا کہ آپ اس کو دیکھ کر‬
‫کیا کرو گی تو وہ بولی ۔۔۔۔۔۔۔ میں جو بھی کروں گی تما۔رے سامنے ہی کروں گی ۔۔۔ بس‬
‫سن کر میں نے جلدی سے اپنی پینٹ اُتار‬ ‫جلدی سے تم اپنی پینٹ اُتارو اور اس کی بات ُ‬
‫دی لیکن انڈروئیر نا اتارا ۔۔۔ اور بوال لو سلطانہ جی ہم نے اپنی پینٹ اتار دی ہے تو وہ‬
‫بولی ترساؤ نا پلیز مجھے تمھارا لن دینای ہے تو میں نے کہا سلطانہ جی کیا واقعی ہی‬
‫آپ نے میرا لن دیکھنا ہے؟؟ تو وہ بولی اور کیا میں اتنی دیر سے تم سے پشتو میں بات‬
‫کر رہی تھی ؟ ۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا او کے اگر آپ میرا لن دیکھنا چاہتی ہو تو آگے بڑھو‬
‫اور میرا انڈروئیر اتار کے لن کا دیدار کر لو۔۔ میں نے یہ کہا اور اپنی چھاتی پر ہاتھ‬
‫باندھ کر کھڑا ہو کیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ بولی تم پکے حرامی ہو اور پھر وہ میرے سامنے آ‬
‫کر قالین پر گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی اوراپنے دونوں ہاتھوں سے میرا انڈروئیر پکڑ کر‬
‫نیچے کھینچ لیا۔۔ جیسے ہی انڈروئیر نیچے اترا میرا لں جھومتا ہوا باہر آیا اور اس کی‬
‫نظروں کے سامنے آ کر لہرانے لگا ۔۔۔ کچھ میں نے بھی اس کو جھٹکے مارے ۔۔ پھر اس‬
‫نے میرا لن اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا اور بولی ۔۔۔ نائس ۔۔۔۔ اس پر میں نے سلطانہ سے‬
‫آپ کو کیسا لگا تو وہ اٹھال کر بولی ۔۔۔۔ تمھارا یہ نہیں ہے تو "پوچھا کہ میڈم جی میرا "یہ‬
‫میں حیران ہونے کی ایکٹنگ کرتے ہوۓ اس سے پوچھا کہ اگر میرا یہ نہیں ہے تو یہ‬
‫ت جزبات سے بولی یہ ۔۔ وہ نہیں میری جان یہ لوڑا ہے ۔۔۔۔ ایسا لوڑا جو‬ ‫ہے کیا تو وہ شد ِ‬
‫خاتون کی پھدی کے راستے اندر داخل ہوتا ہے اور اس کے سارے بدن کو نشے اور‬
‫سرور سے پھر دیتا ہے اور بدن کو ُچور کر دیتا ہے ۔۔۔۔ پھر بولی آئی لو یور لن ۔۔۔۔ تو‬ ‫ُ‬
‫میں نے کہا آپ کو پسند آیا میرا لن تو کہنے لگی ہاں بہت پسند آیا تو میں نے کہا تو اس‬
‫خوشی میں اس پر ایک ِکس ہی کر دیں تو وہ کہنے لگی ِکس کیوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں اس کو منہ‬
‫میں کیوں نا لوں ۔۔۔۔ اس دوران وہ میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑے مسلسل مسلتی رہی‬
‫پھر بولی شاہ ۔۔۔ تیار ہو جاؤ میں تماآرے لن کو اپنے منہ میں لینے لگی ہوں تو میں نے‬
‫سن کر اس نے لن کے درمیان میں‬ ‫ان سے کہا سلطانہ جی پہلے ایک ِکس تو کریں نا یہ ُ‬
‫دونوں ہونٹ جوڑ کر ایک زبردست کس کی اور میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔۔‬

‫تمھاری فرمائیش پوری ہوئی اب میں اپنے دل کی مرضی کروں گی اور پھر اس نے اپنی‬
‫لمبی سی زبان منہ سے نکالی اور لن پر پھیرنی لگی پھر اس نے میرا ٹوپا اپنے سامنے‬
‫کیا اور سارے ٹوپے پر گول گول زبان پھیرنے لگی ۔۔ پھر بولی اب میں لن منہ میں ڈالنے‬
‫لگی ہوں تم نے بس ایک کام کرنا ہے وہ یہ کہ اپنا گند میرے منہ میں نہیں چھوڑنا ۔۔۔ اور‬
‫دوبارہ لن پر زبان پھیرنے لگی پھر اس نے اپنے نرم ہوٹوں میرا ا ٹوپا دبا کر منہ میں لے‬
‫لیا اور اسے چوسنے لگی ۔۔۔۔ وہ کافی دیر تک میرا لن اپنے منہ کے اندر باہر کرتی رہی‬
‫اور لن کو بڑی ہی اچھی طرح اپنےمنہ میں اِن آؤٹ کرتی رہی اور اس نے اتنا اچھا لن‬
‫چوسا کہ میں زور زور سے کراہنے پر مجبور ہو گیا ۔۔۔ اور میری مست آوازوں کو اس‬
‫نے خوب انجواۓ بھی کیا۔۔۔ ایک دفعہ وقفے میں میں نے اس سے پوچھ ہی لیا کہ سلطانہ‬
‫جی آپ نے اتنا اچھا لن چوسنا کہاں سے سیکھا؟ تو وہ بولی ۔۔ اس کام میں گوریاں میری‬
‫استاد ہیں پھر میری طرف دیکھ کر کہنے لگی سچ پوچھو تو ٹرپل ایکس مووی میں‬
‫مجھے صرف لن چوسنے والے سین ہی اچھے لگتے ہیں پھر اس نے لن کو اپنے منہ‬
‫میں لیا اور چوسنے لگی کچھ دیر بعد اس نے ایک بار پھر لن کو اپنے منہ سے باہر نکاال‬
‫اور بولی ۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ تمھارا لن اتنا نمکین کیوں ہے ؟ کیا سب کے لن ایسے ہی‬
‫نمکین ہوتے ہیں تو میں نے جواب دیا نہیں ڈارلنگ میرا لن نمکین نہیں ہے بلکہ نمک جو‬
‫آپ کےمنہ میں آ رہا ہے یہ میری مزی ہے جسے انگریزی میں" پری کم "کہتے ہیں‬
‫سن کر وہ تھوڑا حیران ہوئی اور بولی ۔۔۔۔ اچھا تو یہ بات ہے میں سمجھی تھی‬ ‫میری بات ُ‬
‫کہ لن ہوتا ہی نمکین ہے اور پھر اس نے لن منہ میں لیا اور چوسنے لگی چوپے کے‬
‫وقت اس کے نرم ہونٹ سخت لن کے گرد اوپر نیچے ہوتے ہوۓ بڑا مزہ دیتے تھے ۔۔۔‬
‫کچھ دیر بعد اس نے خود ہی میرے لن کو اپنے منہ سے باہر نکاال اور بولی جی تو بس‬
‫یہی کر رہا ہے کہ تمازرا لن چوستی جاؤں چوستی جاؤں ۔۔۔ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا پر‬
‫کیا جان جی ۔۔۔۔ تو اس نے کوئی جواب دینے کی بجاے اپنی پھدی کی طرف اشارہ کر دیا‬
‫اور میں سمجھ گیا کہ لن کے لیئے پھدی کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہو گئی ہے۔۔ ۔۔۔ پھر وہ اُٹھی‬
‫اور اپنی شلوار اتارنے لگی میں نے نظر بچا کر پینٹ کی جیب میں ہاتھ ڈاال اور روبی کا‬
‫دیا ہوا کپڑا نکال کر ایک طرف رکھ دیا ۔۔۔۔۔ اور سلطانہ کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔‬

‫بہت کم لڑکیاں ایسی ملتی ہیں جوبغیر کپڑوں میں بھی اتنی ہی اچھی لگیں جتنی کے وہ‬
‫کپڑوں میں لگتی ہیں اور سلطانہ ان میں سے ایک تھی اب ہم دونوں ننگے ہی کھڑے ہو‬
‫گۓ اور پھر میں نے اسے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔۔۔ اور ہم کسنگ کرنے لگے گلے سے‬
‫لگے لگے اس نے اپنی ٹانگیں تھوڑی اور کھول دیں اور میرا لن اس کی چوت کے لپس‬
‫پر رگڑ کھانے لگا یہ محسوس کر کے اس نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اپنی‬
‫چوت کے لبوں پر ملنے لگی اور ساتھ ساتھ کسنگ بھی کرتی رہی پھر اس نے اپنا منہ‬
‫میرے منہ سے ہٹایا اور بولی شاہ ۔۔۔۔ چوت پر تما را لن بہت چبھ رہا ہے تو میں نے کہا‬
‫اس کا کیا حل ہے تو وہ بولی اس کا حل یہ ہے کہ تم اس بدمعاش کو میری چوت میں ڈال‬
‫دو اور پھر وہ مجھ سے الگ ہوئی۔۔۔۔۔۔۔ اور بستر پر جا کر لیٹ گئی اور اپنی دونوں‬
‫ٹانگیں کھول کر ہوا میں کھڑی کر لیں ۔۔۔ وہ بڑی مستی میں لگ رہی تھی اب میں بستر‬
‫پر گیا اور اس کی کھلی ہوئ ٹانگوں کے بیچ میں جا کر بیٹھ گیا اور اس کی چوت کا‬
‫معائینہ کرنے لگا ۔۔ اس کی چوت بالوں سے پاک تھی اور تازہ تازہ شیو کے آثار نظر آ‬
‫رہے تھے اور اس ساف ستھری چوت سے پانی کی ایک لکیر سی بنی ہوئی تھی اور وہ‬
‫پانی بلکل آبشار کی طرح مسلسل اس کی چوت سے گرتا جا رہا تھا پھر میں اس کی چوت‬
‫پر جھکا اور زبان نکال کراس کا ٹیسٹ کرنے لگا ۔۔۔۔ اس نے میرا سر اپنے ہاتھوں میں‬
‫پکڑ لیا اور اپنی چوت پر دبانے لگی اب میں نے اپنی زبان اس کی تنگ چوت پر رکھی‬
‫اور اس کے اندر داخل کرنے لگا پر وہ کافی ٹائیٹ تھی سو میں نے دو انگلیوں کی مدد‬
‫سے اس کی چوت کے لپس کو کھوال اور اپنی زبان اسکے اندر ڈال دی ۔۔۔‬
‫اُف۔۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ اس کی چوت اتنی گرم تھی کہ مجھے خدشہ الحق‬
‫ہو گیا کہ اس گرمی سے کہیں میری زبان پر چھالہ نہ بن جاۓ اس کی چوت میں پانی کا‬
‫سیالب آیا ہوا تھا اور پانی کی ایک جھیل سی بنی ہوئ تھی اور اس پانی کے تاالب میں‬
‫میری زبان چپو کی طرح چل رہی تھی ۔۔۔۔ اور وہ میرا سر پکڑ کر اپنی پھدی پر مسلسل‬
‫دبا رہی تھی رگڑ رہی تھی ۔۔۔۔ پھر اس نے اچانک مجھے بالوں سے پکڑا اور میرا سر‬
‫اوپر کر کے بولی ۔۔۔۔۔ بس ۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔ اس سے زیادہ نہیں ۔۔۔ اب تم اپنا موٹا لن میری چوت‬
‫سن کر میں اُٹھا اور اس کی ٹانگیں اُٹھا کر لن ڈالنے لگا تو وہ بولی‬
‫میں ڈال دو ۔۔۔۔۔ یہ ُ‬
‫ایسے نہیں شاہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫سن‬ ‫مجھے بڑا شوق ہے کہ میں لن کو اپنی چوت میں جاتے ہوۓ دیکھوں ۔۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫کر مجھے اور تو کچھ نا سوجھی میں نے اس کو پکڑ کر سرھانے کر طرف کر دیا ا اور‬
‫اس کے چوتڑ اٹھا کر ان کے نیچے ایک تکیہ رکھا اور دوسرا تکیہ اس کے سر کے‬
‫نیچے رکھ دیا پھر میں نے اس کی دونوں ٹانگوں کو پکڑ کر اس کے چھاتیوں کے ساتھ‬
‫لگا دیا اور خود اس کے چوتڑوں پر دونوں ہاتھ رکھ کر اس کے اوپر کھڑا ہو گیا اور اپنا‬
‫لن اس کے سامنے کر کے بوال میڈم آپ کو میرا لن نظر آ رہا ہے تو وہ نشے سے ُچور‬
‫آواز میں بولی اس ٹائم تو مجھے صرف اور صرف تیرا یہ موٹا کاال ناگ ہی نظر آ رہا‬
‫ہے تو میں نے کہا اب یہ ناگ آپ کی چوت میں جانے لگا ہے ۔۔۔ آپ کو موٹا ٹوپا نظر آ‬
‫رہا ہے ؟ تو وہ بولی ہاں مجھے تیرا موٹا ٹوپا اپنی چوت کی طرف آتا نظر آ رہا ہے ۔۔۔‬
‫تب میں نے کہا میڈم اب میں اپنے اس موٹے ٹوپے کو تھوک لگا کر گیال کر رہا ہوں ہوں‬
‫تا کہ لن کو آپ کی چوت میں آسانی سے داخل کر سکوں ۔۔ تو وہ بولی ۔۔۔ شاہ زیادہ تقریر‬
‫نہ کر ۔۔۔۔۔۔۔ لن میرے اندر ڈال ۔۔۔ میری چوت کے اندر ۔۔۔۔ تو میں نے کہا ٹھیک ہے میڈم‬
‫اب آپ میرے لن کی طرف دیکھو یہ تما ری چوت میں جانے لگا ہے اور پھر میں نے‬
‫ٹوپے پر تھوک لگا کر اسے اچھی طرح گیال کیا اور پھر آہستہ آہستہ ۔۔۔۔ میرا لن اس کی‬
‫تپی ہوئی گیلی چوت کی طرف بڑھنے لگا بہت آہستہ ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ وہ لن کو‬
‫اپنی چوت میں جاتے دیکھنے کے لیۓ وہ بڑے ہی شوق اور اشتیاق سے مسلسل لن کو‬
‫دیکھے جا رہی تھی ۔ جو بہت آہستہ آہستہ چوت کی جانب بڑھ رہا تھا اس نے ایک نظر‬
‫میری طرف دیکھا اور پھر اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پھیر کر ان کو تر کیا اور پھر لن‬
‫پر اپنی نظریں گاڑ دیں اب میرا لن اس کی چوت کی طرف جھک رہا تھا اور میں نے‬
‫دیکھا کہ اس کی چوت میرے لن کو آتے دیکھ کر بری طرح پھڑپھڑا رہی ہے ۔۔۔۔۔ سلطانہ‬
‫نے ایک دفعہ پھر مجھے اور میرے لن کو دیکھا جو اس کی چوت کی طرف بڑھ رہا تھا‬
‫۔۔۔۔۔اب لن اور چوت کا فاصلہ کم ہو رہا تھا ۔۔۔ کم ۔۔ اور کم۔۔۔ اور پھر اتنا فاصلہ اتنا کم ہو‬
‫گیا کہ لن کو چوت کی ہیٹ محسوس ہونے لگی ۔۔۔ پھر ۔۔۔۔ جیسے ہی لن نے سلطانہ کی‬
‫چوت کو چھوا ۔۔۔ پتہ نہیں اس کے جی میں کیا آئی کہ اس نے اپنا ایک ہاتھ تیزی سے‬
‫آگے بڑھا کر لن کے آگے کر دیا اور چال کر بولی نہیں ۔۔۔۔‬

‫)چھٹا حصہ (‬

‫پھر جیسے ہی میرا لن سلطانہ کی گرم چوت سے ٹچ ہوا ۔۔۔۔ پتہ نہیں اس کے جی میں کیا‬
‫آئی کہ اس نے اپنا ایک ہاتھ تیزی سے آگے بڑھا کر میرے لن کے سامنے کر دیا اور چال‬
‫کر بولی ۔۔۔۔۔۔۔ سالے حرامی ۔۔۔۔ یہ تم میری چوت میں اتنا ترسا ترسا کر لن کیوں ڈال رہے‬
‫ہو۔۔ ؟؟؟؟ تو میں نے کہا سلطانہ جی آپ نے خود ہی تو کہا تھا کہ کہ آپ لن کو اپنی چوت‬
‫سن کر وہ تھوڑا‬‫میں جاتا دیکھنا چاہتی ہو۔۔۔۔ تو میں اسی لیئے یہ سب کر رہا تھا میری ُ‬
‫تو بس لن کو اندر ڈالنے والی بات کر ۔۔۔۔۔‬‫غصے میں بولی۔۔۔ بھاڑ میں گیا میرا شوق ۔۔۔۔۔ ُ‬
‫پھر کہنے لگی ٹھہرو تم رہنے دو میں خود تمھاری اوپر آ کر لن اپنی چوت میں ڈالتی ہوں‬
‫اس نے یہ کہا اور پھر وہ تیزی سے بستر سے اُٹھی اور مجھے دھکا دیکر نیچے گرایا‬
‫اور پھر میرے اوپر چڑھ کر اس نے اپنی ٹانگیں اِدھر اُدھر کیں اور پھر ایک ہاتھ میں‬
‫میرے لن کو پکڑ کو اپنی چوت پر سیٹ کیا اور پھر میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔۔۔ دیکھ‬
‫سالے ایسے دیتے ہیں لن۔۔۔ اس وقت وہ بڑے ہی جوش میں لگ رہی تھی ۔۔۔ پھر اس نے‬
‫میری طرف دیکھا اور پھر وہ ایک جھٹےے سے میرے لن پر بیٹھ گئی اور سارے کا‬
‫سارے لن اپنی گرم چوت میں لے لیا ۔۔۔ اس کی چوت بڑی ہی گرم اور تنگ تھی سو میرا‬
‫لن اس کی چوت کی دیواروں سے رگڑ کھاتا ہوا اس کی بچہ دانی سے جا ٹکرایا اور اس‬
‫ساتھ ہی اس نے ایک چیخ ماری اور بولی ۔۔۔ اُف ۔ف۔ف۔ ۔ف ۔ف اور ایسے ہی وہ لن پر‬
‫کچھ دیر بیٹھی اس کا مزہ لیتی رہی پھر کچھ دیر بعد اس نے لن پر اچھل کود شروع کر دی‬
‫۔۔ لن پر جمپ مارنے سے پہلے وہ مجھ سے بولی ۔۔۔۔ میں لن پر جمپیں مارنے لگی ہوں‬
‫پکڑ کر انہیں زور زور سے دبانا ہے ۔۔۔۔ اور )اس دوران تم میرے دونوں دودھ(چھاتیاں‬
‫میں نے اس کی ہداہت پر عمل کرتے ہوۓ اس کے مموں کو کس کر پکڑ لیا اب وہ تھوڑا‬
‫نیچے جھکی اور بولی دیکھو زور سے دبا۔۔۔۔نا۔۔ ہاں ۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے بے دریغ لن پر‬
‫اوپر نیچے ہونا شروع کر دیا اور اس طرح اس نے لن پر کافی گھسے مارے پھر وہ‬
‫تھوڑی دیر کے لیئے ُرک گئی اس کا سانس بُری طرح سے پھوال ہوا تھا اور وہ گہرے‬
‫گہرے سانس لے رہی تھی جب کچھ دیر بعد اس کا سانس کچھ بحال ہوا تو وہ میری طرف‬
‫دیکھ کر بولی شاہ ۔۔۔۔۔ اب تمھاری باری ہے۔۔‬

‫تم نے میری چوت کو اس طرح سے مارنا ہے کہ ۔۔۔۔۔ آج ہی اس کی اگلی پچھلی ساری‬


‫کسریں نکل جائیں ۔۔۔۔۔ اس نے یہ کہا اور پھر وہ میرے لن سے نیچے اُتر آئی اور کہنے‬
‫لگی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ تم مجھے کس سٹائل میں چودنا پسند کرو گے ؟ تو میں نے کہا سلطانہ جی‬
‫ویسے تو سارے ہی سٹائل اچھے ہیں پر مجھے ڈوگی سٹائل میں چودنا اچھا لگتا ہے ۔۔۔۔ یہ‬
‫سن کر وہ مسکرا دی اور بولی ڈوگی از دی بیسٹ سٹائل ۔۔۔ پھر اس نےاپنا منہ پلنگ کے‬ ‫ُ‬
‫سرہانے کی طرف کیا اور وہاں پر دونوں ہاتھ ٹکا کر ڈوگی سٹائل میں ہو گئی ۔۔۔ اور پھر‬
‫اپنی گردن گھما کر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔۔۔۔ دیر نہ کرو۔۔۔۔۔۔ آ جاؤ ۔۔۔۔۔ میں اس کی‬
‫بات سنی اور پھر گھوم کر اس کے عین پیچھے ہو لیا اور پھر جیسے ہی اس کے پیچھے‬
‫پہنچا تو میں اس کی گانڈ دیکھ کر ایک دم ٹھٹھک سا گیا اور پھر میں اس کی گانڈ کے‬
‫تھوڑا اور نزدیک ہوا اور پھر بڑی ہی باریک بینی سے اس کا جائزہ لینے لگا اس کی گانڈ‬
‫کافی موٹی اور گول تھی جبکہ گانڈ کے ِرنگ کا سائز ویسا نہ تھا جیسا کہ کنواری لڑکیوں‬
‫کی گانڈ کا ہوتا ہے ۔۔۔ پھر میں نے اپنے بائیں ہاتھ کی درمیانہ انگلی کو اس کی چوت میں‬
‫داخل کیا ۔۔اور دیکھا تو ا س کی چوت تاالب بنی ہوئی تھی اور اس میں بہت سا پانی کھڑا‬
‫تھا ۔۔۔۔۔ سو میں نے اپنی انگلی کو اس تاالب میں اچھی طرح سے گھما کر چوت کے پانی‬
‫سے تر گیال کیا اور پھر میں نے اپنی وہ انگلی اس کی گانڈ کی موری پر رکھی ۔۔۔۔۔‬

‫تو اچانک سلطانہ نے پیچھے ُمڑ کر دیکھا اور بولی۔۔۔۔ ہے۔۔۔یہ۔ کیا کر رہے ہو؟ جلدی سے‬
‫اندر ڈالو نا ۔۔۔ تو میں نے کہا سلطانہ جی میں آپ کی دلکش گانڈ چیک کرنے لگا ہوں تو وہ‬
‫بولی پہلے اپنا ادھورا کام تو پورا کر لو پھر جو مرضی ہے چیک کرتے پھرنا ۔۔۔ لیکن میں‬
‫سنی اور اپنی درمیانہ انگلی اس کی گانڈ میں ڈال دی ۔۔۔۔۔۔ اس نے ایک ۔۔‬ ‫نے اس کی نہ ُ‬
‫لزت پھری سسکی لی ۔۔۔۔ آآآآہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔ اور بولی ۔۔۔۔ نہ کرو نا جان تو میں نے اس کی گانڈ‬
‫میں انگلی گھماتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔۔ میڈم آپ کی چوت کی طرح آپ کی گانڈ بھی کنواری نہیں‬
‫سن کر اس نے بڑے غصے سے میری طرف دیکھا اور بولی میں یہاں‬ ‫ہے۔۔۔ میری بات ُ‬
‫اپنا کنوار پن چیک کروانے نہیں آئی ہوں بلکہ تماےرے لن سے مزہ لینے آئی ہوں ۔۔۔ زیادہ‬
‫انکوئری کی ضرورت نہیں۔۔۔۔۔۔پھر کہنے لگی۔۔۔۔ میں ایک جوان اور تماہری طرح سیکسی‬
‫کو )لڑکی ہوں ۔۔۔۔۔۔ اس لیئے اپنی انگلی کو میری گانڈ سے نکالو اور اپنے اس سانڈ (لن‬
‫وہاں ڈالو جہاں تم اسے ڈالنے والے تھے۔۔ اب میں نے اس کی بات مان لی اور اپنی انگلی‬
‫کو اس کی گانڈ سے نکاال اور اپنا لن اس کی چوت پر رکھا اور اور پھر ایک زور دار‬
‫گھسا لگا دیا ۔۔۔۔ وہ میرا گھسا برداشت نہ کر سکی اور بلبال کر بولی ۔۔۔۔۔۔ آہستہ میری جان‬
‫آہستہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنا بھی زور مت لگاؤ ۔۔۔ مزے مزے سے چودو۔۔۔ مجھے ۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے‬
‫قدرے آرام آرام سے اس کی پمپنگ شروع کر دی ۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ بھی فل جوبن میں آ‬
‫گئی اور بولی ۔۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔اب پہلے کی طرح گھسے مارو ۔۔۔ میرا آخری ٹائم آ گیا ہے ۔۔۔ پلیز‬
‫۔۔۔ زرا بھی رحم مت کرنا میری پھدی پر۔۔۔ اور مارو اس کو ۔۔اس کو مارو ۔۔۔۔ مارو۔۔مارو۔۔۔‬
‫نہ۔۔۔ اور میں نے زور دار گھسےمارنے شروع کر دئیے۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد اس نے گردن‬
‫موڑ کر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ آخری گھسے ہیں ۔۔۔۔ آخری ۔۔۔۔ اور پھر اس ساتھ‬
‫ہی اس کی چوت نے میرے لن کے گرد ٹائٹ ہونا شروع کر دیا ۔۔۔۔ ادھر میں نے بھی اس‬
‫کو گھسے مارتے مارتے ہاتھ بڑھا کر روبی کا دیا ہوا کپڑا پکڑا اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا جسم‬
‫بھی اکڑنا شروع ہو گیا ۔۔۔۔ اور پھر ایک دو گھسوں کے بعد میرے لن نے بھی اس کی‬
‫چوت میں فوارا ۔۔۔۔۔مارنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ میری طرف دیکھ کر بے ترتیب‬
‫سانسوں میں بولی ویل ڈن شاہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج تم نے حد کر دی ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری چوت سے‬
‫سن کر میں نے‬ ‫ڈھیروں پانی نکال کر ۔۔۔اسے ایک دم ٹھنڈا کر دیا ہے ۔۔۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫جلدی سے لن اس کی چوت سے باہر نکال اور روبی کے دئیے ہوۓ کپڑے سے اس کی‬
‫چوت کو اندر تک صاف کیا اور ۔۔۔ پھر میری نگاہ سلطانہ کی طرف گئ تو مارے مزے‬
‫کے اس کی آنکھیں بند ہوتی جا رہیں تھیں اور وہ بے سدھ سی ہو کر سونے لگی تھی پھر‬
‫میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس کی نیند گہری ہو گئی۔۔۔ میں نے اس کو جگانہ مناسب نہ‬
‫سمجھا اور اور کپڑے پہن کر باہر آ گیا۔‬

‫سیڑھیوں سے اتر کر نیچے گیا تو دیکھا ۔۔۔۔۔کہ روبی ٹی وی دیکھ رہی تھی مجھے اپنی‬
‫طرف آتے دیکھ کر بولی ۔۔۔ میرا کام کیا ؟ اور میں نے بنا کوئی بات کیئے اپنے ہاتھ میں‬
‫پکڑا گیال کپڑا اس کے ہاتھ میں پکڑا دیا اور چلنے ہی لگا تھا کہ اچانک اس نے اپنے‬
‫نتھنے پھیالنے شروع کر دیۓ اور میری تھائیز کی طرف اشارہ کر کے بولی مجھے‬
‫تماکرے یہاں سے مست رگڑائی کی بُو آ رہی ہے اور پھر مذید کوئی بات کیئے۔۔۔۔ اس نے‬
‫میری پینٹ کو سامنے والی سائیڈ سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس نے‬
‫پہلے تو میری پینٹ کے اوپر والے بٹن کھولے پھر زپ کھول کر پینٹ کو دونوں طرف‬
‫سے پکڑ کر اسے میرے گھٹنوں تک نیچے کر دیا۔۔ اور جیسے ہی میرا ننگا لن اس کے‬
‫سامنے ہوا تو وہ حیران ہو کر بولی تم نے انڈر وئیر نہیں پہنا تھا ؟ تو مجھے یاد آیا کہ انڈر‬
‫وئیر تو میں اوپر ہی بھول گیا ہوں اور میں نے جیسے ہی اس کو یہ بات بتائی تو وہ کہنے‬
‫لگی ۔ رہنے دو میں سنبھال لوں گی پھر بولی جس طرح تم میں سے کچھ لڑکے خواتین کی‬
‫پینٹی سونگھنے کے شوقین ہوتے ہونا اسی طرح ہم میں سے کچھ لیڈیز بھی تم لڑکوں کے‬
‫انڈر وئیر سونگھنے کے شوقین ہوتیں ہیں اور اس کے فورا ً بعد اس نے اپنی ناک میرے‬
‫میں ڈالی اور بولی ۔۔ اصل مال تو یہاں ہے اور گہرے گہرے سانس لیکر )اِنرتھائی(چڈوں‬
‫وہ جگہ سونگھنے لگی ۔۔ پھر کچھ دیر بعد میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ لگتا ہے سلطانہ‬
‫نے جم کر تیرے اوپر سواری کی ہے تو میں نے حیران ہو کر ان سے پوچھا ۔۔۔ لیکن یہ‬
‫آپ کو کیسے پتہ چال ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔تو وہ کہنے لگی وہ اس طرح میری جان۔۔۔۔۔ کہ یہاں‬
‫سے تم دونوں کی گہری رگڑائی کی زبردست مہک آ رہی ہے – کچھ دیر بعد اس نے اپنے‬
‫منہ سے عجیب سی لزت آمیز آوازیں نکالیں اور پھر اپنے منہ سے زبان باہر لے آئی اور‬
‫پھر مست ہو کر میری وہ جگہ چاٹنے لگی ۔۔ پھر آہستہ آہستہ وہ اپنی زبان میرے لن کے‬
‫پاس لے آئی اور پھر لن پر زبان رکھ دی اور ایک دفعہ پھر میری طرف دیکھ کر بولی‬
‫تھینک یو ۔۔۔۔ تو میں نے حیران ہو کر اس سے پوچھا تھینک یو کس بات کا روبی جی ؟؟‬

‫تو وہ کہنے لگی کہ اپنے لن کو کپڑے سے صاف نہ کرنے کا ۔۔۔ تو مجھے یاد آیا کہ جلدی‬
‫میں اپنا لن بھی اس کے دیئے ہوۓ کپڑے سے صاف نہ کر سکا تھا لیکن اس کے سامنے‬
‫میں نے اس کا اظہار نہ کیا اور کمال عیاری سے بوال۔۔۔۔۔ کہ یہ سب میں نے آپ کے لیئے‬
‫کرا کر بولی تھینکس ڈئیر آئ لو یو ۔۔ اور دوبارہ لن چاٹنے‬ ‫کیا روبی ڈارلنگ ۔۔۔ تو وہ مس ُ‬
‫لگی اور یوں اس نے چاٹ چاٹ کر میرا سارا لن صاف کر دیا اتنے میں میرا لن الف ہو گیا‬
‫اور مجھے دوبارہ ہوشیاری آ گئی اور میں نے اس کے سامنے لن لہراتے ہوۓ کہا ۔۔۔‬
‫سن کر اس نے میرا لن اپنے منہ‬ ‫روبی جی لیٹ جاؤ میں آپ کو چودنا چاہتا ہوں میری بات ُ‬
‫سے نکال اور ب ولی ۔۔۔۔ نو میں تمھارا گندہ لن کھبی بھی اپنی چوت میں نہیں لوں گی تو میں‬
‫نے حیران ہو کر اس سے پوچھا " گندا لن " پر وہ کیسے؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔ روبی جی تو وہ‬
‫کہنے لگی ۔۔۔ تمھارا یہ لن سلطانہ کو چو ت سے ہو کر نہیں آیا؟؟ تو میں نے اثبات میں سر‬
‫ہال دیا تو وہ بولی ۔۔۔ چوت میں جانے سے لن گندا ہوتا ہے یا صاف ؟؟ تو میں کہا ظاہر ہے‬
‫سن کر میں نے بڑی‬ ‫گندا تو وہ بولی تو پھر تماترا لن گندا ہوا نا ۔۔۔ اس خبطن کی یہ بات ُ‬
‫مشکل سے اپنی ہنسی پر قابو پایا ۔۔۔۔اور اس کو اس کے حال پر چھوڑ دیا ۔۔۔ اس کے بعد‬
‫بھی وہ کچھ دیر تک میرے لن کو چوستی رہی پھر ۔۔۔ مجھ سے مخاطب ہو کر بولی پینٹ‬
‫پہن لو کیونکہ تم سے آنے والی ساری سمیل میں نے ان ہیل کر لی ہے اس کی یہ بات سن‬
‫کر میں نے جلدی سے پینٹ پہنی اور ُچپ چاپ وہاں سے اپنے گھر چال آیا ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اس کے بعد زندگی پھر سے معمول کے مطابق شروع ہو گئ ۔۔۔ وہی گھر سے کالج ۔۔۔ شام‬
‫کو یاسر کے گھر براۓ ٹیوشن پھر اس کے بعد اپنے چھت سے سلطانہ کے ساتھ آنکھ مٹکا‬
‫وغیرہ وغیرہ ۔لیکن اب سلطانہ چھت پر بہت کم وقت کے لیئے آتی تھی اس کی وجہ یہ تھی‬
‫کہ وہ اپنی نئی نویلی بھابھی کے ساتھ زیادہ ٹائم گزارتی تھی ۔ پھر بھی تانکا جھانکی یہ‬
‫سب معمول کے مطابق جاری و ساری تھا ۔۔ اور میرا ٹھرک پورا ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ یہ سلطانہ‬
‫ب معمول یاسر کو ٹیوشن پڑھانے‬ ‫کی َف ِکنک کے ایک ہفتے کے بعد کا زکر ہے میں حس ِ‬
‫گیا تو میں نے ان کے گھر معمول سے کچھ زیادہ چہل پہل دیکھی پوچھنے پر پتہ چال کہ‬
‫سسر الی خواتین آئی ہوئیں ہیں ۔۔ میں نے اس بات کو روٹین میں لیا اور اندر جا کر‬ ‫یاسر کی ُ‬
‫یاسر کا ہوم ورک دیکھنے لگا جبکہ یاسر مجھے ڈرائینگ روم میں بٹھا کر خود ابھی آیا‬
‫کہہ کر غائب ہو گیا اور اس کے جانے کے تھوڑی ہی دیر بعد ایک سڈول اور بھرے‬
‫بھرے جسم والی خوبصورت سی کم ِسن حسینہ کہ جس کے انگ انگ سے شرارت ‪،‬‬
‫مستی اور بے چینی ٹپک رہی تھی بڑی بے باکی سے روم میں داخل ہوئی اور بڑے تپاک‬
‫سے مجھے ملی ۔۔۔ اس کی آنکھوں کی چمک بتا رہی تھی وہ وہ بڑی ہی ذہین و فطین لڑکی‬
‫ہے مجھ سے مل کر وہ سامنے والی کرسی پر بیٹھ گئ اور پھر مسلسل میری طرف دیکھ‬
‫کر میرا جائزہ لینے لگی ۔۔۔ میں چونکہ کم سن لڑکیوں کا بلکل بھی شوقین نہیں ہوں اس‬
‫لیئے ۔۔۔۔میں نے اس کے جسم کے نشیب و فراز کا اندازہ لگانے کی ذرا بھی کوشش نہ کی‬
‫اور چپ چاپ یاسر کے ہوم ورک کی کاپی دیکھتا رہا ۔۔۔ کچھ دیر تک تو وہ چپ رہی پھر‬
‫اس نے کھنگار کر اپنا گلہ صاف کیا اور بولی ۔۔۔۔ ٹیچر صاحب آپ کے سامنے ایک مہمان‬
‫لڑکی بیٹھی ہے اور آپ ہیں کہ بڑی بے ُمروتی سے ہوم ورک کی کاپی دیکھے جا رہے‬
‫ہیں ۔۔۔۔۔۔ اس سے قبل کہ میں کچھ جواب دیتا یاسر آندھی اور طوفان کی طرح کمرے میں‬
‫داخل ہوا اور اس حسینہ کو دیکھ کر بوال ۔۔۔ میں تم کو سارے گھر میں ڈھونڈ رہا ہوں اور‬
‫تم یہاں بیٹھی ہو ۔۔۔۔ پھر وہ میری طرف دیکھ کر بوال ۔۔۔۔ استاد جی اس آفت کی پرکالہ نے‬
‫آپ کو تنگ تو نہیں کیا ؟ تو وہ حسینہ بول اٹھی کہ ابھی تو میں نے سٹارٹ ہی لیا تھا کہ‬
‫اوپر سے تم نازل ہو گئے ۔۔۔ تھوڑا لیٹ نہیں آ سکتے تھے کیا ؟ یہ سن کر یاسر بوال اوۓ‬
‫اوۓ میں تم کو پہلے ہی بوال تھا کہ میرے استاد کے ساتھ پنگا نہیں لینے کا ۔۔۔ اس نے یہ‬
‫بات کی اور پھر وہ دونوں ہی ہنسنے لگے ۔۔۔۔ اور میں ہونقوں کی طرح ان کو ہنستے‬
‫دیکھتا رہا ۔۔۔ پھر شاید یاسر کو ہی کچھ خیال آیا اور وہ ایک دم سیریس ہو کر بوال سوری‬
‫استاد جی ۔۔۔۔ پھر کہنے لگا ویسے تو کسی بھی لڑکی کو تم سے مالنا خطرے سے خالی‬
‫نہیں لیکن چونکہ مجھے ذاتی طور پر معلوم ہے کہ آپ کی پسند کم عمر لڑکیاں ہر گز نہیں‬
‫سن کر‬ ‫ہیں اس لیئے سر جی ان سے ملو ۔۔۔۔یہ ہے میری منگیتر مایا ۔۔۔۔ اور اس کی بات ُ‬
‫مایا نے ایک دفعہ پھر جھک کر مجھے آداب کیا تو یاسر بوال ۔۔۔ او میڈم ۔۔۔۔ تم کو بتایا تو‬
‫تھا کہ ان کو ہر گز تنگ نہیں کرنا ۔۔۔۔‬
‫اس سے پہلے کہ مایا یاسر کی بات کا جواب دیتی ۔۔۔ یاسر کی امی روم میں داخل ہوئی‬
‫جسے دیکھ کر مایا ایک دم مؤدب ہو گئ اس نے آتے ساتھ ہی کہا مایا بیٹا چاۓ لگ ہے‬
‫پلیز پی لو ۔۔۔۔ تو یاسر میری طرف اشارہ کر کے بوال ماما ان کو بھی۔۔۔ تو وہ اس کی بات‬
‫کاٹ کر بولی ۔۔۔ مجھے پتہ ہے بابا کہ ان کو بھی چاۓ دینی ہے تم لوگ جاؤ میں ان کی‬
‫بھی چاۓ لیکر آتی ہوں تو مایا بولی آپ رہنے دیں ماما میں ٹیچر کے لیئے چاۓ لے آؤں‬
‫گی ۔۔۔۔۔ اور پھر وہ تینوں کمرے سے باہر نکل گئے۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد یاسر اور مایا دونوں‬
‫ایک ٹرے میں بھاری مقدار میں چاۓ کا سامان اور تین کپ چاۓ لے آۓ اور بولے ہم نے‬
‫سوچا کہ آپ کے ساتھ بیٹھ کر چاۓ پیتے ہیں ۔۔۔۔ پھر انہوں نے چاۓ کا سامان میرے پاس‬
‫پڑی تپائی پر رکھا اور خود وہ دونوں میرے سامنے والی کرسیوں پر بیٹھ گے پھر مایا‬
‫اٹھی اور ہمارے لیئے چاۓ بنانے لگی وہ چاۓ بنا رہی تھی کہ یاسر بوال۔۔۔ استاد جی مایا‬
‫سن کر میں خاصہ حیران ہوا اور اس سے‬ ‫کو آپ سے ملنے کا بڑا شوق تھا ۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫بوال ۔۔۔ مجھ سے ؟ بھال وہ کیوں تو یاسر کی بجاۓ مایا بولی وہ اس لیۓ ٹیچر کہ یاسر آپ‬
‫سے بڑا متاثر ہے‬

‫"تو میں نے سوچا کہ چلو ہم بھی اس ہستی کا دیدار کر لیں جس سے ہمارا ہونے واال "وہ‬
‫بڑا امپریس ہے ۔۔ پھر اس کے بعد چاۓ کے دوران ہم نے کافی کھلے ڈھلے ماحول میں ۔۔۔۔‬
‫م گر ایک حد میں رہتے ہوۓ باتیں کیں اور میں نے اندازہ لگایا کہ مایا واقعی ہی بڑی ذہین‬
‫اور تیز طرار لڑکی ہے چاۓ پی کر ہم باتیں کر رہے تھے کہ ایک بار پھر یاسر کی امی‬
‫کمرے میں نمودار ہوئ اور مایا سے مخاطب ہو کر بولی چلو بچہ آپ کی گاڑی آ گئی ہے‬
‫یہ سنتے ہی مایا اٹھی اور مجھ سے بولی واقعہ ہی ٹیچر یاسر آپ کی ٹھیک ہی تعریف کرتا‬
‫تھا پھر یاسر سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔یار ان کو کبھی ہمارے گھر بھی الؤ نا ۔۔ اور پھر‬
‫مجھے کہنے لگی ۔۔۔ پلیز آپ کسی دن ہمارے گھر آئیں نا ۔۔۔ مجھے بڑی خوشی ہو گی یہ‬
‫کہتے ہوۓ وہ باہر نکل گے اور یاسر مجھ سے بوال استاد میں زرا ان کو الوداع کر کے آتا‬
‫ہوں ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد وہ واپس آ گیا اور آتے سار ہی مجھ سے بوال ۔۔بتاؤ استاد جی سچ‬
‫سچ باتؤ ۔۔ آپ کو میری منگیتر کیسی لگی؟؟ ۔۔۔ تو میں نے سچ سچ بتا دیا کہ وہ بڑی ہی‬
‫خوبصورت ‪ ،‬زہین اور اچھی لڑکی ہے تم کو خوش رکھے گی پھر میں نے از را ِہ شرارت‬
‫کہا کہ یار ایک بات ہے تو وہ بوال۔۔ وہ کون سی جناب ؟ تو میں نے کہا کہ شادی کے کچھ‬
‫سن کر‬ ‫عرصے بعد اس کا جسم پھول جاۓ گا اور یہ لڑکی موٹی ہو جاۓ گی ۔۔۔ میری بات ُ‬
‫وہ بوال ۔۔۔سر جی میں نے اس کو وارننگ دی ہوئی ہے کہ اگر یہ اس سے ایک انچ بھی‬
‫موٹی ہوئی نا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو استاد جی میں اس کی بنڈ بندوق کر دوں گا۔۔۔۔‬
‫پھر اس کے بعد میں وہاں سے گھر آ گیا اور رات جب سونے کے لیۓ بستر پر لیٹا تو‬
‫خواہ مخواہ رابعہ یاد آ گئ واقعہ یہ تھا کہ جس دن سے اس نے میری بےعزتی تھی ۔۔۔‬
‫مجھے وہ ہر رات یاد آتی تھی اور میں روز ہی اس کو چودنے کے طریقے سوچتا رہتا‬
‫تھا اسی ادھیڑ بن میں تھا کہ پتہ نہیں کیسے میری زہن میں مایا آ گئی ۔۔۔۔۔ کیا شوخ و‬
‫شنگ لڑکی تھی میرے خیال میں تو یاسر اور اس کی بڑی پرفیکٹ جوڑی تھی ۔۔۔۔ دونوں‬
‫ایک دوسرے سے بڑا پیار کرتے تھے اور ایک دوسرے کو تنگ کرنے کا موقعہ بھی‬
‫ہاتھ سے جانے نہ دیتے تھے ۔۔۔۔۔ میں ان دونوں کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ مجھے‬
‫مایا کی کہی ہوئ یہ بات یاد آ گئی کہ آپ کسی دن ہمارے گھر آئیں نا ۔۔۔ اور پھر اس کے‬
‫ساتھ ہی میرے دماغ کی بتی نے جلنا بُجھنا شروع کر دیا اور پھر ایک خیال آندھی کی‬
‫طرح میرے دماغ میں کوندا اور پھر ۔۔۔۔۔۔میں بستر سے اُٹھ کر بیٹھ گیا اور اپنے اس خیال‬
‫پر کہانی کا تانا بانا بننے لگا پھر آہستہ آہستہ ایک ترتیب سے سارا پالن میرے دماغ میں‬
‫آتا چال گیا اور پھر میں اس کی ُجزئیات وغیرہ طے کرتا گیا۔۔۔۔ اسکے بعد میں نے اسی‬
‫طرح پالن ون کے ساتھ ساتھ پالن ٹو بھی بنا لیا اور دل ہی دل میں اس کی بھی تفصیالت‬
‫طے کرنے لگا اور اس طرح صبح تک میں نے اپنے دونوں پالن فائنل کر لیئے تھے۔۔۔‬
‫اس کے بعد میں نے دوبارہ ایک نظر اپنے پروگرامز پر ڈالی اور ان میں مزید کچھ کمی‬
‫بیشی کر کے میں مطمئن سا ہو کر سو گیا اب مجھے اپنے پالن پر عمل درآمد کے لیئے‬
‫یاسر کی مدد کی ضرورت تھی ۔۔۔۔۔۔ پالن ون کے مطابق یاسر کو بھی اندھیرے میں رکھنا‬
‫تھا اور پالن ٹو کے مطابق یاسر سے ہر بات سچ سچ شئیر کرنا تھا ۔۔ میں اگلی صبح اُٹھا‬
‫اور سیدھا یاسر کی طرف جانے لگا تھا کہ اس سے اپنا پالن ڈسکس کر سکوں لیکن‬
‫راستے میں رفیق مل گیا اور میں نے اس کو بتاۓ بغیر کہ میں کہاں جا رہا تھا اس کے‬
‫ساتھ کالج چال گیا ۔۔۔۔۔ وہاں بھی میرے دماغ میں یہ دونوں پالن گھومتے رہے۔۔۔ پھر شام‬
‫بغرض ٹیوشن اس کے گھر گیا تو یاسر سے جان بوجھ کر اس کی سسرال کا‬ ‫ِ‬ ‫کو میں جب‬
‫سن کر وہ کافی پُر جوش ہو گیا اور بوال استاد جی آپ کو پتہ‬ ‫قصہ چھیڑ دیا میری بات ُ‬
‫ہے میرے سسرال کے لوگ بڑے ہی مذہبی واقعہ ہوۓ ہیں اور ان کے ہاں ابھی تک‬
‫مشترکہ خاندان کی روایات بڑی آب و تاب سے جاری ہیں پھر وہاں سے میں نے غیر‬
‫محسوس طریقے سے رابعہ کا زکر چھیڑ دیا تو یاسر ایک دم چونک گیا اور میری طرف‬
‫دیکھ کر بڑا ہی سنجیدہ منہ بنا کر بوال ۔۔۔۔پہیلیاں نہ بجھاؤ۔۔۔۔۔‬
‫بلکہ۔۔۔استاد جی اصل بات بتاؤ کہ آپ چاہتے کیا ہو؟ تو میں نے اس کو سچ سچ بتا دیا کہ‬
‫مجھے اس کی چاچی ساس رابعہ کو چودنے کے سلسلہ میں اس کی مدد کی ضرورت‬
‫سن کر وہ بوال بھونچکا رہ گیا اور پھر بڑے خلوص سے بوال۔۔۔ یہ اتنا‬‫ہے میری بات ُ‬
‫آسان کام نہیں ہے استاد جی ۔۔۔ بے شک آپ کافی تجربہ کار اور عورت کے معاملے کافی‬
‫لکی واقعہ ہوۓ ہو لیکن آپ شاید اس ناگن کو نہیں جانتے۔۔۔۔ سر جی وہ بڑی ہی حرافہ‬
‫اور مکار عورت ہے اورمجھے ڈر ہے کہ اس سلسلہ میں کہیں آپ کو لینے کے دینے نہ‬
‫پڑ جائیں پھر بوال اول تو آپ جانتے ہی ہیں کہ میرے سسرال والے بڑے ہی مذہبی اور‬
‫غیر محرم کے سلسلہ میں بڑے کٹر واقعہ ہوۓ ہیں اور ان کے گھر کسی غیر مرد کا‬
‫داخلہ تقریبا ً ناممکن ہے تو میں نے یاسر سے کہا کہ مجھے معلوم ہے ان کے ہاں کسی‬
‫جان من میں کوئی مرد نہیں ایک لڑکا ہوں تو وہ ترت‬ ‫غیر مرد کا داخلہ ناممکن ہے لیکن ِ‬
‫بوال جی ہاں ایسا لڑکا جس کے لن کا سائز دو مردوں کے لن سے بھی زیادہ ہے تو میں‬
‫نے کہا یار تمھارے سسرال والوں نے کون سا میری پینٹ اتار کے میرے لن کا سائز ماپنا‬
‫ہے وہ تو بس میری ظاہری لُک پر جائیں گے اور برخردار تم جانتے ہی ہو کہ ظاہرا ً میں‬
‫ایک شریف اور مسکین سا لڑکا ہوں اور اسی لیئے مجھے تمھاری مدد کی ضرورت ہے‬
‫سن‬‫کہ تم صرف اپنے سسرال میں مجھے انٹر کروا دو باقی کا کام میرا ہے ۔۔ میری بات ُ‬
‫کر وہ بوال مان لیا استا د کہ آپ ان کے گھر میں داخل ہو گئے ہیں لیکن سر جی جیسا کہ‬
‫میں نے ابھی آپ کو بتالیا ہے کہ ان کے ہاں جوائینٹ فیملی سسٹم ہے اور میری سمجھ‬
‫میں یہ بات نہیں آ رہی کہ اتنے بندوں کی موجودگی میں یہ سب کیسے کریں گے ؟؟ اور‬
‫کیسے ممکن ہو گا ؟؟؟؟ تو میں نے کہا یار سب کیسے ہو گا ۔۔۔۔ کیوں ہو گا۔۔۔۔ تو اس چکر‬
‫میں نہ پڑ ۔۔۔۔ کہ فی الحال یہ سب بے کار کی بحث ہے میں نے تم سے مدد مانگی ہے‬
‫بولو تم مجھے وہاں داخل ہونے میں مدد دو گے کہ نہیں ؟؟ تو وہ بوال میں آپ کی ہر‬
‫صورت مدد کروں گا کہ آپ نے میرے اوکھے ٹائم میں میری بڑی مدد کی تھی لیکن اس‬
‫سلسلہ میں میری بھی اک شرط ہو گی تو میں نے اس سے کہا جی بولو تمارری کیا شرط‬
‫ہے ؟‬

‫تو وہ کہنے لگا آپ جو بھی کرنے جا رہے ہیں اس میں کامیابی کے ساتھ ساتھ ناکامی‬
‫کے بھی چانسس ہیں تو اگر آپ ناکام ہو گے تو اس میں میرا اور مایا کا کہیں نام نہیں آۓ‬
‫گا آپ نے جو بھی ایفرٹس جو بھی کوشش کرنی ہے وہ اپنے ہی بل بوتے پر کرنا ہو گی‬
‫ہمارا کام جسٹ آپ کو وہاں پر انٹر کروانا ہو گا ۔۔۔ آگے آپ کامیاب ہوں گے یا ناکام اس‬
‫سےہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہو گا ۔۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا اوکے ڈن ۔۔۔ تو وہ مطمئن ہو کر‬
‫بوال ۔۔ او کے سر ۔۔۔اب بتائیں کہ آپ مجھ سے کس قسم کی مدد چاہتے ہیں ؟؟ تو میں نے‬
‫جواب دیا کہ میں وہاں مایا کے ٹیچر کی حثیتط سے جانا چاہتا ہوں تو وہ ایک دم حیران‬
‫ہو گیا اور پہلی دفعہ میں نے اس کے چہرے پر ایک مسکراہٹ دیکھی وہ کہہ رہا تھا مان‬
‫گئے استاد ترکیب تو آپ نے بڑی اچھی سوچی ہے پر اس کے لیئے مایا کا متفق ہونا از‬
‫حد ضروری ہے پھر بوال یہ بتائیں آپ اس کو پڑھائیں گے کیا؟ تو میں نے جواب دیا کہ‬
‫سن کر وہ کھکھال کر ہنسا اور بوال استاد جی تم بڑے‬ ‫جو تم کو پڑھا رہا ہوں میری بات ُ‬
‫تیز ہو پھر اس نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور کچھ دیر تک سوچنے کے بعد بوال ۔۔۔۔۔‬
‫لیکن یار میں مایا کو کیا بتاؤں کہ تم اس کی چاچی کو چودنا چاہتے ہو؟ اس لیئے وہ تم کو‬
‫اپنے گھر میں داخل ہونے میں مدد دے ؟ تو میں نے اس سے کہا اوۓ پاگل دے پُتر میں‬
‫نے تم کو یہ کب کہا کہ اسے اس طرح بات کرو تو وہ الجھے ہوۓ لہجے میں بوال کہ‬
‫حضور آپ ہی اس مسلے میں کچھ راہنمائ فرما دیں تو جناب کی بڑی نوازش ہو گی ۔۔۔تو‬
‫میں نے اس سے کہا سیدھی بات ہے تم سب لوگ جانتے ہو کہ ہم لوگ آج کل مالی بحران‬
‫کا شکار ہیں تو آپ مایا سے کہہ سکتے ہو کہ اس بہانے آپ میری مدد کرنا چاہتے ہو‬
‫سن کر اس نے ایک گہری سانس لی اور بوال تو اس کا مطلب ہے آپ نے‬ ‫میری بات ُ‬
‫پہلے ہی سے منصوبے کے ہر پہلو پر اچھے طرح غور و غوض کیا ہوا ہے ۔۔۔ پھر وہ‬
‫مجھ سے کہنے لگا استاد جی اس کے باوجود میں اپ سے یہی کہوں گا کہ آپ رابعہ آنٹی‬
‫کا خیال اپنے دل سے نکال دیں ۔۔۔ وہ بڑی خطرناک عورت ہے تو میں نے اس سے کہا‬
‫دیکھتے جاؤ دوست کہ وہ زیادہ خطر ناک ہے یا میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ت‬
‫تو وہ ہنس پڑا اور بوال اوکے استاد جی میں اور مایا ہر رات نو سے دس تک حاال ِ‬
‫حاضرہ پر کاری کرم کرتے ہیں( مطلب ڈسکس کرتے ہیں) تو سر جی میں نے آج رات‬
‫سرفہرست رکھ لی ہے آج رات ہم دونوں آپ کے مسلے پر‬ ‫کے ایجنڈے میں آپ کی بات ِ‬
‫غور کریں گے اور پھر جو بھی رزلٹ نکلے گا کل اس سے آپ کو آگاہ کر دیا جاۓ گا ۔۔۔‬
‫لیکن میں نے اس سے اصرار کیا کہ تم ابھی اور اسی وقت مایا سے بات کرو اور مجھے‬
‫اپنے فیصلے سے آگاہ کرو ۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ باد ِل نخواستہ وہاں سے اُٹھا اور بوال‬
‫ٹھیک ہے جی میں ابھی اس کے ویو معلوم کر کے آپ کو آگاہ کرتا ہوں پھر جاتے جاتے‬
‫کہنے لگا ایک بات کہوں استاد جی مایا نے آج تک میری کوئی بات نہیں ٹالی لیکن آپ‬
‫کی بات کرتے ہوۓ پتہ نہیں کیوں مجھے بڑا خوف محسوس ہو رہا ہے اور پھر وہ مایا‬
‫کو فون کرنے کے لیئے کمرے سے باہر چال گیا ۔۔۔۔‬

‫ابھی یاسر کو گئے چند ہی سیکنڈ ہوۓ تھے کہ یاسر کی امی ٹرے میں چاۓ کے‬
‫لوازمات رکھے آ گئ اور میں اسے دیکھ کر کھڑا ہو گیا تو وہ بولی بیٹھے رہو کھڑے‬
‫کیوں ہو گئے ہو ؟ تو میں نے ان سے کہا میں تو آپ کے احترام میں کھڑا ہوا ہوں ۔۔ اور‬
‫اگر آپ کو میرا کھڑا ہوانا بُرا لگ رہا ہے تو کسی اور کو کھڑا کر دوں ؟؟ میری بات سن‬
‫زیرلب مسکرا دی اور بولی تم بڑے بد تمیز ہو تو میں نے اس کو زبردستی گلے‬ ‫کر وہ ِ‬
‫جان من میں نے ایسی کون سی بدتمیزی کی ہے تو وہ مجھ سے خود‬ ‫سے لگاتے ہوۓ کہا ِ‬
‫کو چ ُھڑاتے ہوۓ بولی اوہو۔۔۔۔ پاگل یہ کیا کر رہے ہو؟؟ یاسر ابھی آ جاۓ گا تو میں نے‬
‫کہا آنے دو میڈم ۔۔۔۔ لیکن اس نے خود کو زبردستی میری گرفت سے آزاد کروایا اور‬
‫بولی ٹیچر صاحب تھوڑے ہوش کے ناخن بھی لے لیں تو میں نے ترنت ہی اپنے لن کی‬
‫طرف اشارہ کر کے ان سے کہا کہا کہ پہلے آپ یہ لیں نا تو پھر میں بھی ہوش کے ناخن‬
‫لے لوں گا میری بات سن کر وہ ہنس پڑی اور بولی کسی مناسب موقعہ پر تما ری یہ‬
‫خواہش بھی پوری کر دوں گی تو میں نے کہا ٹھیک ہے میں اس مناسب موقعہ کا بے‬
‫سن‬ ‫صبری سے انتظار کروں گا لیکن اب آپ بطور ٹوکن ایک ِکس ہی دے دیں میری بات ُ‬
‫کر وہ کہنے لگی سچ پوچھو تو میرا بھی بڑا جی چاہ رہا ہے کہ تم سے کسنگ کروں ۔۔۔‬
‫لیکن زرا رکو میں یاسر کو دیکھ کر ابھی آتی ہوں۔۔۔ پھر ہی کچھ ہو سکے گا اور پھر اس‬
‫نے ٹرے اٹھائی اور باہر نکل گئی ۔۔۔ پھر فوراً ہی واپس آ گئی اور آتے ہی اپنا منہ میرے‬
‫پاس ال کر بولی جو کرنا ہے جلدی سے کر لو اور میں نے جلدی سے اپنے ہونٹ اس کے‬
‫ہونٹوں پر رکھ دیئے۔۔۔۔ اور ان کا ایک طویل بوسہ لے لیا اور اتنے طویل بوسے کے بعد‬
‫بھی میرے کوئی پروگرام نہ تھا کہ میں اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے ُجدا کروں لیکن‬
‫انہوں نے زبردستی اپنا منہ میرے منہ سے ہٹا لیا اور دایئں ہاتھ سے اپنے ہونٹوں کے آس‬
‫پاس لگا تھوک صاف کر کے بولی ۔۔۔۔۔ اُف اتنی لمبی ِکس ۔۔۔۔ اور پھر وہاں سے چلی گئی‬
‫۔۔۔۔ ان کے جانے کے کوئی پانچ چھ منٹ بعد یاسر آیا تو اس کے چہرے پر خوشی کے‬
‫آثار صاف نظر آ رہے تھے ۔۔۔۔ آتے ہی مجھ سے بوال استاد جی مبارک ہو آپ کا کام ہو‬
‫جاۓ گا پھر کہنے لگا کہ میرا تو خیال تھا کہ وہ ہرگز نا مانے گی پر اس نے تو ایک بار‬
‫بھی انکار نہیں کیا اور کہہ رہی ہے کہ اس میں تھوڑا ٹائم لگے گا کیونکہ اس نے اپنے‬
‫گھر والوں کو منانہ بھی ہے اور اس کے گھر میں سٹیک ہولڈر اس کا باپ ہی نہیں اور‬
‫بھی کافی سارے لوگ ہیں جن کی اس سلسلہ میں رضا مندی بڑی ضروری ہے اور وہ یہ‬
‫بھی کہہ رہی ہے کہ وہ کل آ کر آپ سے ملے گی اور آپ کو ساری بات سمجھا دے گی‬
‫سن کر میں نے اس کا شکریہ ادا کیا اور پھر وہاں سے چال آیا ۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔ یاسر کی بات ُ‬

‫اگلی صبع سب کچھ معمول کے مطابق تھا اور مجھے شام کا انتظار تھا کہ کب شام ہو‬
‫اور میں یاسر کے گھر جاؤں اور مایا سے مل کر اپنے پروگرام کو آگے بڑھاؤں ۔۔۔۔۔ اسی‬
‫دن کالج سے واپسی پر رفیق نے مجھے اپنے گھر لے گیا وجہ یہ تھی کہ اس کو آج کے‬
‫لیکچر میں بتائے گئے ایک دو سوال اس کے پلے نہ پڑے تھے اور واپسی پر اس نے‬
‫اس بات کا مجھ سے ذکر کیا تو اتفاق سے مجھے وہ سوال بڑی اچھے طرح سے آتے‬
‫تھے تو وہ بوال بس یار دس پندرہ منٹ کے لیئے میں اس کے گھر رکوں اور اس کو وہ‬
‫سواالت سمجھا دوں کہ اگلے دن ان کا ٹیسٹ تھا چناچہ میں رفیق کے گھر گیا اور دو‬
‫پندرہ منٹ کی بجاۓ کوئی ایک دو گھنٹے لگا کے اس کو مطلوبہ سواالت سمجھاۓ‬
‫۔۔۔۔۔پھر گھر جانے کے لیئے باہر نکال تو آگے سے روبی مل گئی اس کے ہاتھ میں ایک‬
‫شاپر تھا جو اس نے مجھے دیا تو میں نے اس سے پوچھا کہ روبی جی اس شاپر میں کیا‬
‫ہے تو وہ کہنے لگی اس میں تمھارا انڈروئیر ہے جو اب اس کے حساب سے ڈیڈ ہو چکا‬
‫ہے اور پھر کہنے لگی تمھاری پینٹ واال انڈر وئیر کتنا پرانا ہے تو میں نے کہا کہ آپ‬
‫کو تو پتہ ہی ہے کہ میرے پاس دو ہی انڈروئیر ہیں ایک آپ کے پاس ہے دوسرا میں نے‬
‫پہنا ہوا ہے تو وہ بولی یہ تم نے اسی دن کا پہنا ہے تو میں نے کہا یس میڈم تو وہ شاپر‬
‫دیتی ہوۓ بولی جلدی سے واش روم میں جاؤ اور یہ انڈروئیر پہن کر دوسرا مجھے دے‬
‫سن کر میں نے ے اس خبطن سے زیادہ بحث کرنا مناسب نہ سمجھا‬ ‫دو۔ ۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫اور اس کے ہاتھ سے شاپر لیکر قریب ہی واش روم میں گھس گیا اور پرانا انڈروئیر‬
‫اتارتے ہوۓ مجھے شرارت سوجھی اور میں نے اس پر ُمٹھ مار کر اسے اچھی طرح‬
‫اپنی منی سے گیال کر دیا اور پھر وہ انڈروئیر واپس شاپر میں پیک کر کے باہر آ گیا‬
‫جبکہ اس کا دیا ہوا انڈروئیر میں نے اسی وقت پہن لیا ۔۔۔ باہر آیا تو وہ مجھے کہیں بھی‬
‫نظر نہ آئی چانچہ میں اس کے کمرے کی جانے کی بجاۓ سیدھا چال گیا دیکھا تو وہ‬
‫میری ہی طرف آ رہی تھی جیسے ہی وہ میرے نزدیک پہنچی میں نے اس کے ہاتھ میں‬
‫وہ شاپر پکڑایا اور باہر نکل گیا ۔۔‬

‫پھر شام کو میں ٹیوشن کے لیئے یاسر کے گھر گیا تو دیکھا کہ مایا وہاں پہلے سے ہی‬
‫موجود تھی ۔۔۔۔ مجھے دیکھ کر وہ کھڑی ہو گئ اور بولی ایم سوری ٹیچر لوگوں پر ایسا‬
‫وقت آتا رہتا ہے آپ ہمت نہ ہاریں میں اور یاسر آپ کی ہر طرح سے مدد کریں گے اور‬
‫سن کر اور مسکین شکل بنا لی ۔‬ ‫میں نے جو پہلے ہی مسکین شکل بندہ تھا اس کی بات ُ‬
‫اس کے بعد وہ مجھ سے بولی ۔۔ سر آپ کو کس سبجیکٹ پر عبور حاصل ہے اس کی‬
‫بات سن کر یاسر بوال ۔۔۔۔ یار میں تم کو پہلے ہی ساری بتا چکا ہوں پھر سر سے یہ سوال‬
‫سن کر مایا بولی مجھے تمھاری ہر بات یاد ہے پر‬ ‫کرنے کی کیا تُک ہے ؟ یاسر کی بات ُ‬
‫پھر بھی ۔۔۔ تو یاسر بوال سر مجھے اردو اور میتھ پڑھاتے ہیں تم کو بھی یہی پڑھ لو تو‬
‫وہ بولی اوکے ۔۔۔ میں ایسا ہی کروں گی پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولی سر جی جیسا‬
‫کہ آپ کو معلُوم ہے میری پچھلے دنوں سالگرہ گزری ہے تو عین اسی دن ہمارا میتھ کا‬
‫ٹیسٹ تھا اور چونکہ اس روز میں اپنی پارٹی کی تیاریوں میں مصروف تھی اس لیئے‬
‫اس د ن میرے ٹیسٹ میں بہت ہی کم نمبر آۓ تھے اسی طرح کل اور پرسوں بھی میتھ کا‬
‫ٹیسٹ ہے ظاہر ہے کہ میں ان میں بھی فیل ہو جاؤں گی اور ہمارے سکول کا یہ دستور‬
‫ہے کہ کسی ٹیسٹ میں تیسری دفعہ فیل ہونے کی صورت میں والدین کو بُال کر اس‬
‫صور ِتحال آگاہ کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ تو مائ ڈئیر سر‪ ،‬پرسوں سے اگلے دن میرے والدین کو‬
‫سکول بالیا جاۓ گا اور میرے میتھ میں فیل ہونے کی صورت میں میرے والدین کو بال‬
‫کر اس بارے میں باز پُرس کی جاۓ گی اور امید ہے پرسوں ہی آپ کا کام ہو جاۓ گا‬
‫پھر کہنے لگی ایک بات اور وہ یہ کہ میرے پاپا بڑے وہمی آدمی ہیں اور آپ کو رکھنے‬
‫سے پہلے وہ یقینا ً اپ کا ٹیسٹ لیں گے اس لیئے میں نے یاسر کو اس بارے میں بھی بتا‬
‫دیا ہے وہ آپ کو ضروری چیزیں سکھا دے گا ۔۔۔ میں نے مایا کی باتیں بڑے غور سے‬
‫سنیں اور پھر اس کا اور یاسر دونوں کا شکریہ ادا کر کے گھر آ گیا ۔۔۔۔۔۔‬

‫اسی دن کوئی آدھی رات کا وقت تھا کہ میرے سرھانے کے پاس سائیڈ ٹیبل پر پڑا فون‬
‫بجنے لگا ۔۔۔ پہلے تو میں نے اس کو نظر انداز کیا لیکن جب فون کے مسلسل بجنے کی‬
‫آوازیں آنے لگیں تو میں نے سوچا کوئ خاص مسلہ ہے جو فون مسلسل بج رہا ہے پھر‬
‫مجھے گاؤں کے ایک دو بابے یاد آ گئے جو کافی بیمار تھے اور کسی بھی ٹائم ان کا‬
‫حق ہو گیا ہو سو جاگتے سوتے فون ‪--‬بالوا آ سکتا تھا سوچا کہیں کوئی ان میں سے نہ‬
‫اٹھایا تو دوسری طرف سے کوئی گھٹی گھٹی آواز میں بول رہا تھا اور میرا نام لے کر‬
‫پوچھ رہا تھا کہ اس سے بات ہو سکتی ہے اور میں دل ہی دل میں پریشان ہو رہا تھا کہ‬
‫۔۔۔۔ پتہ نہیں کیا چکر ہے اور کس کا فون ہے سو ڈرتے ڈرتے کہہ دیا کہ جی میں شاہ ہی‬
‫بول رہا ہوں ۔۔۔ تو دوسری طرف سے جب اچانک ہی اس نے اپنی اصل آواز میں کہا کہ‬
‫کیسے ہو شاہ؟ ۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے اسے پہچاننے میں زرا بھی دیر نہیں لگائ ۔۔۔۔ وہ روبی‬
‫تھی ۔۔ ۔۔ اب پتہ نہیں اس موڈی اور تھوڑی کھسکی ہوئ خاتون کے من میں کیا بات آئی کہ‬
‫اس نے آدھی رات کو فون دے مارا تھا ۔۔۔ دل میں تھوڑی جھنجھالہٹ تو ضرور پیدا ہوئی‬
‫لیکن میں نے اس پر ظاہر نہ ہونے دیا وہ کہہ رہی تھی تم سو تو نہیں گئے تھے نا ۔۔۔ تو‬
‫میں بڑے پیار سے جواب دیا کہ جی بس ابھی آنکھ لگی ہی تھی تو وہ بولی اچھا اچھا تو‬
‫تم بھی میری طرح لیٹ ہی سوتے ہو؟ پھر وہ مجھ سے جوش بھرے لہجے میں کہنے‬
‫لگی ۔۔۔۔ یار آج تو کمال ہو گیا تماارے انڈروئیر نے مجھے اتنا مست کر دیا ہے کہ یقین‬
‫کرو اتنا مست میں ساری الئف میں نہیں ہوئی اور خاص کر جو تم نے ۔۔۔۔اس کے اوپر‬
‫چھڑکاؤ کیا تھا اس کا تو جواب نہیں ہے ۔۔۔‬

‫پھر وہ بڑی ہی میٹھی اور سیکسی آواز میں بولی تما رے اس چھڑکاؤ نے تو میرے انگ‬
‫انگ میں سیکس بھر دیا ہے اور جان جی تمھارے دیئے ہوۓ گفٹ نے شام سے اب تک‬
‫میری انگلی کو مصروف رکھا ہے ۔۔۔۔پھر شہوت بھرے لہجے میں بولی۔۔۔۔۔۔ پر ۔۔۔ میری‬
‫انگلی تھک گئی ہے۔۔۔۔ میں تھک گئی ہوں پر۔۔۔۔۔۔۔ میری ۔۔پھدی۔۔۔۔۔۔۔ ویسے کی ویسے ہی‬
‫تندور بنی ہوئی ہے ۔۔۔۔ پھر اس نے ایک گہرا سانس لیا اور میں دل ہی دل میں خود کو‬
‫کوسنے لگا کہ میں نے ایسی شرارت کیوں کی کہ انڈروئیر پر ُمٹھ مار دی ۔۔۔۔ ادھر وہ‬
‫اپنی ہی دھن میں کہہ رہی تھی ۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔ سیکس کے طوفان کی بڑی بڑی لہریں میرے‬
‫وجود سے اُٹھ اُٹھ کر مجھے پاگل بنا رہی ہیں اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب میرے انگ انگ کو میرے‬
‫جسم کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری چوت ۔۔۔۔ ۔۔۔ کو ایک مضبوط لن کی ضرورت ہے ایسا لن جو میرے‬
‫وجود کی ساری گرمی چوس لے اور مجھے ٹھنڈا کر دے ۔۔۔۔ پھر وہ حتمی لہجے میں‬
‫بولی ۔۔۔۔ میری جان چونکہ یہ ساری آگ تمایری لگائی ہوئی ہے اور ویسے بھی تماپرے‬
‫لن سے زیادہ مضبوط اور توانا لن کس کا ہو گا ؟؟؟ اور پھر سیکس سے بھر پور لہجے‬
‫میں بولی ۔۔۔۔ شاہ مجھے میرے جسم کو میری چوت کو اس وقت تماسرے لن کی شدید‬
‫طلب ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔ میرا انگ انگ ٹوٹ رہا ہے ۔۔ میرے سارے جسم میں نشہ سا بھرا‬
‫ہوا ہے میں بڑی بے چین ہو رہی ہوں ۔۔ شاہ تم جلدی سے آ کر مجھے ٹھنڈا کر دو اور‬
‫مجھے بھی ویسی ہی میٹھی نیند سال دو جیسی تم نے سلطانہ کو دی تھی پھر بولی ۔۔۔۔۔ شاہ‬
‫سن کر میری‬ ‫میں بڑی بے چین ہو رہی ہوں تم جلدی سے آ جاؤ نا پلیز ۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫گانڈ پھٹ کے گلے میں آ گئی ۔۔۔ اور میں نے ہکالتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔۔ روبی جی اس وقت ؟‬
‫آپ کو پتہ ہے کہ اس وقت ٹائم کیا ہوا ہے ؟؟ تو وہ بولی ٹائم شائم کا مجھے نہیں پتہ‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پتہ ہے تو صرف اتنا کہ تم اس وقت میرے پاس آ کر میری بے چینی ختم کرنے‬
‫والے ہو تو میں نے جواب دیا پھر بھی ۔۔۔۔۔۔ روبی جی آپ کے گھر والے سب گھر میں‬
‫سن کر وہ غصے سے بولی ۔۔ شاہ جی‬ ‫اپنا وعدہ یاد کرو !!!موجود ہیں اور ۔۔۔۔۔ میری بات ُ‬
‫تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ میں جب بھی تم کو بُالؤں گی تم ہر صورت آؤ گے ۔۔۔۔ تو‬
‫میں نے اس سے کہا آپ کی بات بلکل ٹھیک ہے پر ۔۔۔ ٹائم بھی دیکھیں نا ۔۔۔ تو وہ مزید‬
‫غصے سے کانپتی ہوئی آواز میں بولی ۔۔۔ سنو مسٹر اگر اگلے پانچ منٹ میں تم میرے‬
‫گھر نہیں آۓ تو میں تماورے گھر آ رہی ہوں اور یہ بات تم اچھی طرح سے جانتے ہو کہ‬
‫میں جو بات کہتی ہوں اس پر عمل بھی کرتی ہوں ۔۔۔ اب بولو ۔۔ تم میرے گھر آ رہے ہو یا‬
‫سن کر میری تو جان ہی نکل گئ کیونکہ مجھے پتہ تھا وہ ٹھیک‬ ‫نہیں ۔۔۔ روبی کی یہ بات ُ‬
‫کہہ رہی ہے سو میں نے جلدی سے کہہ دیا کہ روبی جی آپ نہ آئیں میں آپ کے پاس آ‬
‫سن کر وہ نارمل ہو کر کہنے لگی شاہ ۔۔ مجھے پتہ تھا کہ گھی ٹیڑھی‬ ‫رہا ہوں میری بات ُ‬
‫انگلی سے ہی نکلے گا اور پھر بولی گھر کا مین گیٹ کھال ہے اور اس وقت گھر کے‬
‫سب لوگ گہری نیند میں سوۓ ہوۓ ہیں تم جیسے ہی گھر میں داخل ہو تو میں گیٹ میں‬
‫ُکنڈی لگا دینا اور اوپر گیسٹ روم میں آجانا میں وہاں تما را ویٹ کر رہی ہوں اور ہاں‬
‫ڈرنے کی کوئ ضرورت نہیں ہے میں تمھارے ساتھ ہوں ۔۔۔ اور اسکے ساتھ ہی اس نے‬
‫فون رکھ دیا ۔۔۔۔‬

‫میں نے بھی فون رکھا اور پھر اپنے ماتھے پر آۓ ہوۓ پسینے کو صاف کیا اورجانے‬
‫کے لیئے تیار ہونے لگا پھر میں نے بڑی آہستگی سے اپنا کمرہ بند کیا اور دبے پاؤں‬
‫چلتا ہوا باہر آ گیا اور پھر بے آواز طریقے سے اپنا مین گیٹ کھوال اور اسے اچھی طرح‬
‫بند کر کے باہر آ گیا ۔۔ باہرہر سو سناٹے کا راج تھا پوری گلی سنسان تھی اور دُور دُور‬
‫تک کو ئی زی نفس نظر نہ آ رہا تھا میں ادھر اُدھر دیکھتا ہوا ۔۔۔۔چوکنا ہو کر گلی میں‬
‫چلنے لگا حاالنکہ روبی کا گھر کچھ ہی قدم کے فاصلے پر تھا پر یہ چند قدموں کا فاصلہ‬
‫آخرکار میں روبی کے گھر‬ ‫بھی مجھے بہت زیادہ لگ رہا تھا ۔۔۔۔ پھر دبے پاؤں چلتا چلتا ِ‬
‫کے پاس پہنچ گیا اور ایک بار پھر اِدھر اُدھر دیکھ کر ان کے دروازے کو ہلکا سا ہالیا‬
‫تو وہ روبی کہنے کے عین مطابق کھال ہوا تھا ۔۔۔ اب میں نے دروازے کو تھوڑا اور ہلکا‬
‫دھکا لگا اور دھڑکتے دل کے ساتھ ان کے گھر میں داخل ہو گیا ان کے گھر میں ایک‬
‫عجیب سی پر اسرار خاموشی تھی ۔۔۔ سو میں دبے پاؤں چلتا اور ادھر اُدھر دیکھتا ہوا ان‬
‫کی سیڑھاں چڑھنے لگا جب میں انکل کے روم کے سامنے سے گزرا تو مجھے ان کے‬
‫سن کر میرے دل کو کافی تسلی ہوئی ۔۔۔ اور رفیق کا تو‬ ‫خراٹوں کی آواز سنائی دی جسے ُ‬
‫مجھے پتہ ہی تھا کہ وہ ہمیشہ گھوڑے بیچ کر سوتا ہے ۔۔ گھر کی صور ِتحال دیکھ کر اب‬
‫میں قدرے اطمینان سے چلنے لگا اور پھر سیڑھیاں چڑھ کر ان کے گیسٹ روم کے‬
‫دروازے پر پہنچ گیا اور بڑی ہی احتیاط دروازے کا ہینڈل گھمایا تو اسے کھال ہوا پایا پھر‬
‫میں نے آہستہ سے دروازہ کھوال اور اندر داخل ہو گیا ۔۔۔‬

‫سفید دودھیا رنگ کے زیرو کے بلب کی روشنی میں کمرے کا ماحول بڑا ہی خوابناک‬
‫لگ رہا تھا ۔۔۔ جیسے ہی میں کمرے میں داخل ہوا تو روبی کو اپنے سامنے کھڑا پایا اس‬
‫نے صرف قمیض پہنی ہوئی تھی اور شلوار اس کی بیڈ پر پڑی تھی مجھے دیکھتے ہی‬
‫اس نے اپنی باہیں پھیال لیں اور بولی تم آ گے میرا راجہ ۔۔ مجھے یقین تھا کہ تم ضرور‬
‫آؤ گے ۔۔۔ اور پھر وہ بھاگ کے میرے گلے سے لگ گئی اور جیسے ہی اس کا سینہ‬
‫میرے سینے سے چپکا تو ایسا لگا کہ میں نے کسی گرم چیز کو چھو لیا ہے اس کا سارا‬
‫جسم تپا ہوا تھا اور جب اس نے میرے سینے کے ساتھ اپنا سینہ رگڑا تو میں نے محسوس‬
‫کر لی ا کہ روبی نے برا نہیں پہنی ہوئی تھی اور پھر اس نے اپنی چھاتیوں کو بڑی ہی‬
‫تیزی کے ساتھ میری چھاتی کے ساتھ رگڑنا شروع کر دیا اور بولی میری جان میں بہت‬
‫گرم ہو رہی ہوں میرا کچھ کرو پلیز۔۔۔ اور ساتھ ہی اس نے اپنا منہ میرے منہ کے قریب‬
‫کر لیا اور پھر اس نے اپنی زبان نگلی اور اسے میرے گالوں پر پھیرنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔‬
‫اس کی اس حرکت سے میرے دل میں جو تھوڑا بہت ڈر تھا وہ بھی کافور ہو گیا اور میرا‬
‫بدن بھی تیزی کے ساتھ سکیس کی آگ میں تپنا شروع ہو گیا ۔۔۔اسی دوران میرا لن کھڑا‬
‫ہو کر روبی کی ٹانگوں سے ٹکرانا شروع ہو گیا۔۔۔۔ اس نے فورا ً ہی اپنی دونوں ٹانگوں‬
‫میں لن کو لیا اور اپنی تھائی لن پر دبانے لگی اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی زبان کو‬
‫میرے سارے چہرے پر پھیرتی رہی اب چانکہ میں بھی کافی گرم ہو چکا تھا اور میری‬
‫شلوار میں کھڑا لن اس کی ٹانگوں میں پھنسا تھا جسے وہ خوب دبا رہی تھی سو میں نے‬
‫اس کے زبان کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگا ۔۔۔۔ اس نے ہلکی سی سسکی لی‬
‫اور اپنی ٹانگیں میرے لن کے گرد مزیدٹائیٹ کر کے دبانا شروع کر دیں ۔۔۔۔۔ پھر کافی‬
‫دیر تک ہم دونوں اپنی زبانیں لڑاتے رہے اور پاگلوں کی طرح ایک دوسرے کو چومتے‬
‫رہے ۔۔۔‬

‫پھر وہ اس نے اپنی ٹانگیں ڈھلیں کیں اور تھوڑا پیچھے ہو گئی اور پھر میرا لن اپنے ہاتھ‬
‫میں پکڑ لیا اور اسے ُمٹھی میں لیکر دبانے لگی پھر اس نے اپنا منہ میرے منہ سے ُجدا‬
‫کیا اور میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں اور۔۔ میں نے اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی‬
‫وحشت اور دی وانگی کے ساتھ ساتھ سیکس کی بھڑکتی ہوئی آگ بھی دیکھی۔۔۔۔۔ وہ میرے‬
‫ہاتھ میں پکڑے لن کو دبا کر کہہ رہی تھی ۔۔۔۔ شاہ میں بڑی بے چین ہورہی ہوں تم آج‬
‫مجھے اتنا سکون دو کہ میں آرام کی میٹھی نیند سوسکوں ۔۔ ۔۔۔ ۔ وہ میرا لن پکڑ کر‬
‫مسلسل دباۓ جا رہی تھی پھر وہ مجھ سے کہنے لگی ہم ایسے کب تک کھڑے رہیں گے‬
‫؟ بستر پر آؤ نہ ۔۔ اس نے یہ کہا اور پلنگ پر جا کر بیٹھ گئی پھر کہنے لگی میرے‬
‫سامنے اپنے سارے کپڑے اتارو ایک دھجی بھی تمھارے جسم پر باقی نہیں رہنی چاہئے‬
‫اور میں نے ایک ایک کر اس کے سامنے کپڑے اتارنے شروع کر دیئے۔۔ جیسے ہی میں‬
‫فُل ننگا ہوا وہ بولی میرے پاس آؤ اور میں اس کے پاس چال گیا اس نے بستر پر بیٹھے‬
‫بیٹھے میرا لن اپنے ہاتھوں میں پکڑا اور پھر اپنا سر نیچے کرتے کرتے بلکل لن پر لے‬
‫گئ اور پھر اس نے اپنا منہ کھوال اور زبان باہر نکال کر میرے ٹوپے پر رکھ کر بولی‬
‫۔۔۔۔ جان تھ ارا لن بھی میری طرح بہت گرم ہے ۔۔۔۔۔ پھر خود ہی بولی لیکن میں تمھارے‬
‫لن سے زیادہ گرم ہوں ۔۔اتنی گرم ۔۔ کہ۔۔۔۔۔ بتا نہیں سکتی اور پھر اس نے زبان میرے لن‬
‫پر پھیرنی شروع کر دی ۔۔۔۔۔ اور میرے منہ سے لزت کے مارے سسکیاں نکلنا شروع ہو‬
‫گئیں ۔۔۔ یہ دیکھ کر اس نے ایک دفعہ پھر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔ مزہ آ رہا ہے نا‬
‫۔۔؟ تو میں نے کہا یس سسس۔۔۔۔ تو وہ بولی دیکھتے جاؤ ابھی اور مزہ آۓ گا اور پھر اس‬
‫نے اپنا منہ کھوال اور اپنے نرم ہوٹوں میں میرا لن دبا لیا اور پھر ٹوپے پر زبان پھریتے‬
‫پھیرتے ٹوپے کو منہ میں لیکر چوسنے لگی ۔۔۔۔۔ اب میری سسکیوں کی سپیڈ تھوڑی اور‬
‫بڑھ گئی تھی آہ۔ہ۔ہ۔ہ۔۔۔۔۔۔ہ۔۔۔۔۔۔ہ۔۔۔۔ہ۔۔۔ہ۔ اُف ف ف فف ف ۔۔۔ جسے ُ‬
‫سن کر وہ بولی بہن چود‬
‫ابھی میں نے تمھارے کیپ ہی منہ میں لیا ہے ۔۔۔۔۔ اور تماکرا یہ حال ہے جب میں تمھارا‬
‫سارا لن منہ میں لوں گی تو کیا کرو گے ؟؟‬

‫م یں نے اس کی بات سنی ان سنی کرتے ہوۓ اس کا سر پکڑا اور اسے اپنے لن کی‬
‫طرف دھکیلنے لگا یہ دیکھ کر وہ کہنے لگی صبر جانو… پورا تو نہیں جتنا ہو سکے‬
‫منہ میں ڈالوں گی ۔۔۔۔ پر پہلے مجھے اس کیوٹ کیپ سے پیار تو کرنے دو اور پھر وہ‬
‫میرے لن کے ھیڈ پر بڑی بے صبری سے اپنی زبان منہ سے نکال کر کبھی گول گول‬
‫گھما کر ٹوپے پر پھیرتی اور کبھی اس کو منہ مین لیکر چوستی رہی ۔۔۔۔ کچھ دیر تک وہ‬
‫بس یہی کچھ کرتی رہی پھر اچانک اس نے اپنا سارا منہ کھوال لیکن اس سے پہلے مجھ‬
‫سے کہنے لگی ۔۔۔ لو اب تمھاری خواہش پوری کرنے لگی ہوں میں تمایرا سارا لن اپنے‬
‫منہ میں ڈالنے لگی ہوں پھر اس نے اپنا سارا منہ کھوال اور لن کو اپنے منہ کے اندرڈالنا‬
‫شروع کر دیا لیکن ابھی میرا لن باقی تھا کہ اس کے منہ کی گہرائی ختم ہو گئی ۔۔۔ سو‬
‫اس نے اپنے ہونٹوں کو میرے لن کے گرد سختی سے کس لیا اور اور منہ میں کافی سارا‬
‫تھوک بھی بھر لیا اور پھر لن کو آرام آرام سے اپنے منہ سے باہر نکالنے لگی ۔۔۔۔۔ اس‬
‫کے اس عمل سے مجھے اتنی لزت ملی کہ میرے منہ سے نہ ُرکنے ولی سسکیوں کی‬
‫رفتار میں پہلے سے سو گنا اضافہ ہو گیا اور میں مسلسل آہ۔۔ہ۔ہ۔۔ہ۔۔۔ہ۔ ۔۔۔اُف۔ف۔ف۔ف۔ف۔‬
‫سن کر وہ کہنے لگی دیکھا میں نہ کہتی تھی کہ ابھی تو میں نے‬ ‫ففففف کرنے لگا یہ سب ُ‬
‫تماارے ھیڈ پر اپنی زبان پھیری ہے ۔۔۔۔۔ دیکھ لو جب سے باقی کا لن بھی میں نے اپنے‬
‫منہ میں لیا ہے تو میرے اس عمل سے تما ری کیا حالت ہو گئی ہے ۔۔اس نے یہ کہا اور‬
‫دبارہ لن کو اپنے منہ میں لیکر اسی طرح چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔‬

‫اس کے ساتھ ہی ۔۔۔۔۔ میری سسکیوں کی رفتار میں بھی اضافہ ہو گیا اور ان کی مقدار‬
‫پہلے سے تھوڑی اور بڑھ گئی آہ۔ہ۔ہ۔ہ۔۔۔۔۔۔ہ۔۔۔۔۔۔ہ۔۔۔۔ہ۔۔۔ہ۔ م م م م ممم ۔۔۔۔ شاید اسی میری‬
‫سیکسی سسکیوں کی آوازیں اچھی لگیں تھیں تبھی تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔۔‬
‫اور زور کی سسکی لے نا یار ۔۔ تم جب ایسے سسکی لیتے ہو تو مجھے بڑا مزہ آتا ہے‬
‫اور میرا جی کرتا ہے کہ میں تمھارے لن جڑ تک اپنے منہ میں لے جاؤں ۔۔۔۔ اور اسے‬
‫خوب چوسوں یہ کہا اور اس نے اپنے منہ میں آیا ہوا تھوک میرے لن پر پھینکا اور اور‬
‫اسے دوبارہ چوسنے لگی ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد اُٹھی اور بولی اب مزہ دینے کی تمھاری‬
‫باری ہے اور اُٹھ کر بستر پر لیٹ گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے بھی جمپ لگائی اور بستر پر اس‬
‫کے پاس پہنچ گیا اور اس کو کہا کہ روبی جی اپنی قمیض اُتارو تو اس نے بنا کچھ کہے‬
‫جلدی سے اپنی قمیض اتار دی اور بستر پر گھٹنوں کے بل کھڑی ہو کر بولی آؤ میرے‬
‫گلے سے لگ جاؤ اور میں آگے بڑھا اور اسے اپنے بازؤں میں لے لیا اور اسکے ساتھ‬
‫ساتھ میں نے اس کی گردن پر پر دونوں ہونٹ جوڑ کر رکھے اور اسے چومنے لگا اس‬
‫نے میرے بازؤں کے نیچے ایک جھرجھری سی لی پر بولی کچھ نہیں اور پھر میں اس‬
‫کی گردن کو چومتے چومتے اس کی چھاتیوں پر آ گیا اور پھر میں نے اس کا ایک مما‬
‫پکڑا اور اسے دبانے لگا تو وہ بولی ایسے نہیں میرے ممے منہ میں ڈالو اور پوری توجہ‬
‫سے چوسو اور دوسرے ممے کے نپل کو کواپنی دو انگلیوں میں لیکر خوب مسلو ۔۔۔ اس‬
‫نے یہ کہا اور خود بستر پر لیٹ گئی اب میں اس کے اوپر گیا اور اس کے ایک ممے‬
‫کے نپل کو پکڑ کر مسلنے لگا جبکہ دوسرا مما میں نے اپنے منہ میں لے لیا اور اسے‬
‫چوسنے لگا ۔۔۔۔ کافی دیر تک میں اس کے دونوں ممے بارباری چوستا رہا پھر آہستہ‬
‫آہستہ میں نے اپنی زبان کو وہاں سے نیچے کی طرف حرکت میں النا شروع کر دیا اور‬
‫پھر میری زبان اس کی ناف پر آ گئی ۔۔۔۔۔۔ اس کی ناف کا کافی موٹی اور گہری تھی سفید‬
‫جسم پر الئیٹ براؤن رنگ کی یہ ناف بڑی ہی سیکسی لگ رہی تھی سو میں نے اپنی‬
‫زابان اس کی ناف کے ارد گرد پھیرنا شروع کر دی اور وہ ایک دم بستر سے تھوڑا‬
‫اونچی ہوئ اور بے اختیار سسکی لی ۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔۔ف۔ف۔ف یہ کیا کر رہے ہو ۔۔۔ میرے‬
‫جسم میں عجیب سی لہر اُٹھ رہی ہے۔۔۔ تو میں نے اس کی ناف سے زبان ہٹا کر پوچھا‬
‫کیسی لہر روبی جی ؟ تو وہ بولی ۔۔۔۔ مستی کی لہر۔۔۔ ُچدنے کی لہر ۔۔۔۔۔ اور کون سی لہر‬
‫مسٹر شاہ ۔۔۔۔ پھر اس نے مجھے بالوں سے پکڑا اور زبردستی میرا منہ اپنی ناف پر لے‬
‫گئ اور کہنے لگی مزے کو مت روکو ۔۔۔۔۔۔ اور میں نے پھر سے اپنی زبان سے دائرہ‬
‫بناتے ہوۓ اس کی ناف کو چاٹنا شروع کر دیا ۔۔۔ اور وہ مست مست آوازیں نکلتی رہی‬
‫۔۔۔۔‬

‫پھر کچھ دیر بعد میں نے اپنی زبان کو وہاں سے حرکت دینی شروع کر دی اور اب آہستہ‬
‫آہستہ میری زبان نے اپنی منز ِل مقصود کی طرف جانا شروع کر دیا جیسے جیسے میری‬
‫زبان نیچے کی طرف سفر کر رہی تھی وہ ویسے ویسے اپنی گردن دائیں بائیں مارتی‬
‫جاتی اور بولی ۔۔۔۔۔۔ جلدی سے اپنی زبان کو میری چوت میں ڈالو ۔۔۔۔۔ جلدی میری جان‬
‫جلدی کرو اور فورا ً چوت چاٹو ۔۔ ۔۔۔۔ میری چوت مچل رہی ہے پر میں نے اس کی بات‬
‫سنی کرتے ہوۓ بڑے ہی آرام سے اپنی زبان کو اس کی چوت کی طرف لے جاتا‬ ‫سنی اَن ُ‬
‫ُ‬
‫رہا لیکن شاید وہ اتنا صبر نہیں کر سکتی تھی سو وہ ایک دم بستر سے اُٹھی اور مجھے‬
‫بالوں سے پکڑ کر میرا سر سیدھا اپنی ٹانگوں کے بیچ کر کے بولی ۔۔ بہن چود کہا جو‬
‫ہے کہ زبان سیدھی چوت پر لے جاؤ ۔۔۔۔ اور پھر لیٹ گئی اب میں نیچے جھکا اور اس‬
‫کی چوت کا جائزہ لینے لگا اس کی چوت پر کوئ بال نہ تھا اور اس بالوں سے پاک‬
‫چوت کے دونوں لب آپس میں ملے ہوۓ تھے چوت کے شروع میں ایک ہلکے براؤن‬
‫رنگ کا دانہ تھا جو اس وقت کافی پھوال ہوا تھا یہ روبی کی اعضاۓ جنسی کا وہ حساس‬
‫دانہ تھا جو اس وقت پوری طرح ایستادہ تھا اور اسکی مست چوت پر کھڑا لہرا رہا تھا‬
‫اور روبی کی چوت کے بیچ میں ایک پتلی سی لکیر تھی جس کا مطلب یہ تھا کہ میس‬
‫روبی نے اپنی چوت بڑی سنبھال کر رکھی ہوئی تھی اور بہت کم استمال کروائی تھی اور‬
‫اس لکیر کے آخر میں اس کی چوت سے مسلسل پانی بہہ بہہ کر بستر پر گر رہا تھا‬
‫سرخ ہو رہی تھی اور اس اللگی کے ساتھ‬ ‫دوسرے طرف روبی کی وہ موٹی چوت کافی ُ‬
‫ساتھ اس کی چوت پر کچھ گہری گہری سی خراشیں بھی پڑی ہوئ نظر آ رہی تھیں ۔۔۔‬

‫ایسا لگ رہا تھا کہ اس خوبصورت پھدی کو کسی نے بڑی بے دردی سے اپنے ناخنوں یا‬
‫کسی اور چیز سے چھیال ہو ۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھ ہی لیا کہ روبی جی ۔۔۔ یہ آپ‬
‫کی چوت اتنی الل کیوں ہو رہی ہے ؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی میں نے اس کو‬
‫خود مارا ہے اس پر تھپڑوں کی بارش کی ہے اور یہ جو اس پر تم کو خراشیں نظر آ‬
‫رہی ہیں نا یہ میرے ناخنوں کی ہیں جو میں نے اپنے بڑے بڑے ناخنوں سے اس پر ڈالی‬
‫ظلم کیوں ڈھایا ہے‬ ‫ہیں تو میں نے اس سے پوچھا روبی جی آپ نے اس بے چاری پر اتنا ُ‬
‫؟ تو وہ بولی ۔ ۔۔۔۔ اور کیا کرتی یار۔۔۔۔ یہ کسی بھی صورت ٹھنڈی نہیں ہو رہی تھی تو میں‬
‫نے اس سے کہا کہ آپ کے ایسا کرنے سے کیا یہ ٹھنڈی ہو گئی تو وہ بولی نہیں ۔۔۔۔۔۔ پر‬
‫مزہ بڑا آیا ۔۔۔۔ پھر عجیب سے لہجے میں بولی شاہ ۔۔۔۔۔ پھدی پر خراشیں ڈالنے سے بڑا‬
‫مزہ آتا ہے پر اصل مزہ تو لن سے آتا ہے نا ۔۔۔۔‬
‫پھر وہ مھی سے بولی میری جان کب تک تم میری چوت کا جائزہ لیتے رہو گے ۔۔۔‬
‫مہربانی کر کچھ کرو نا ۔۔ تو میں نے اس کی دونوں ٹانگوں کو کچھ مزید کھوال اور اس‬
‫کے درمیان میں آ کر بیٹھ گیا اور پھر اس کی چوت پر جھک کر اس کے براؤن دانے پر‬
‫تھوک کر اس کو اچھی طرح گیال کیا اور پھر میں نے اپنا انگھوٹھا اس کے منہ میں دیا‬
‫جسے اس نے اچھی طرح چوسا اور گیال کر دیا اب میں نے اپنا یہ گیال انگھوٹھا اس کے‬
‫دانے پر رکھا اور اسے خوب ملنے لگا وہ میری اس مالش کے نیچے ماہئ بے آب کی‬
‫طرح تڑپنے لگی ۔۔۔ اور اس کی چوت نے مزید پانی چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔ پھر میں نے‬
‫اپنا وہ انگھوٹھا اس کے چوت کے اینڈ پر رکھا اور ہولے سے اس کی چوت میں ڈال دیا‬
‫۔۔۔۔۔ جیسے ہی میرا انگھوٹھا اس کی چوت میں داخل ہوا وہ فورا ً اُٹھ کر بیٹھ گئی اور‬
‫بولی۔۔۔۔۔ میری پھدی یہ چو ٹا سا انگھوٹھا نہیں۔۔۔۔بلکہ۔۔۔ تماررا موٹا لن مانگ رہی ہے ۔۔۔‬
‫اب مزید کوئی اور کام نہ کرو بس اپنا لن اس میں ڈال کر ہلو کہ مجھ میں برداشت ختم‬
‫ہوتی جا رہی ہے‬

‫واقعی وہ درست بات کر رہی تھی کیونکہ میں نے اس کی پھدی کو بڑی اچھی طرح سے‬
‫دیکھا تھا جو مسلسل پانی چھوڑ رہی تھی ۔۔۔ سو میں نے اس کی بات مان کر روبی کی‬
‫دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا اور اور پھر اپنے ٹوپے پر تھوک لگا کر اسے‬
‫اچھی طرح گیال کر دیا اور یہ ٹوپا میں نے اس کی چوت لبوں کے آخر میں رکھا اور اس‬
‫سے قبل کے میں اپنا ٹوپا اس کے اندر کرتا وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔ تم‬
‫میری چوت کو پھاڑ سکتے ہو؟ تو میں نے کہا کوشش کروں گا میڈم ۔۔۔ تو وہ بولی نہیں‬
‫کوشش نہیں کرنی ۔۔۔ آج تم نے میری چوت کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا ہے اور اسے اتنا مارنا‬
‫ہے کہ یہ آئیندہ کبھی لن کا نام بھی نہ لے ۔۔۔ وہ جوش میں کچھ اور بھی کہنا چاہ رہی‬
‫تھی پر میں نے اس کی طرف توجہ دیئے بغیر اپنے ٹوپے پر ایک دفعہ پھر تھوک لگایا‬
‫اور پھر ٹوپے کو ہلکا سا پُش کیا ۔۔۔ ٹوپا ۔۔۔ تھوڑا سا کھسک کر اس کی پھدی میں داخل‬
‫ہو گیا ۔۔۔۔۔ اُف۔۔ف۔ف۔فف۔۔ف اس کی چوت اندرونی تہہ بڑی ہی گرم جبکہ اسکے ٹشو‬
‫بڑے ہی ٹائیٹ تھےکیونکہ میرا ٹوپا کافی کافی پھنس کر اس کی چوت میں داخل ہوا تھا‬
‫۔۔۔ ۔۔جیسے ہی ٹوپا اس کی خوبصورت چوت میں اترا ۔۔۔ اس نے نیچے سے اپنی گانڈ‬
‫اُٹھائی اور بولی ۔۔۔۔۔ صرف ٹوپا نہیں ۔۔۔۔میری جان میری چوت میں پورا لن ڈال ۔۔۔ میری‬
‫پھدی بڑی ترسی ہوئ ہے ۔۔۔ اس کو بے دردی سے مارو ۔۔۔ اور میں نے اپنے لن کو اس‬
‫کی چوت سے تھوڑا باہر نکاال اور اور پھر ایک زور دار گھسا مارا اور اپنا سارا لن اس‬
‫کی چوت میں داخل کر دیا روبی نے مستی میں آ کر ایک ہلکی سی چیخ ماری اور بولی‬
‫یس۔س۔س۔ اسیے چود۔۔۔۔ نہ مجھے اور پھر میں نے اس کی چوت میں زودار گھسوں کو‬
‫یلغار کر دی اور اپنا لن مسلسل اس کے پانی سے بھری چوت میں ان آؤٹ کرنے لگا ۔۔۔۔‬
‫اور وہ جوش میں آ کر کہتی جاتی ۔۔۔ یسسس۔س۔۔۔۔س۔۔۔۔۔ میری جان ۔۔۔ ایسے ہی گھسے‬
‫مار ۔۔۔۔۔ میری پھدی کو پھاڑ دے ۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے ایک دم گھسے مارنے بند کر‬
‫دیۓ تو وہ بولی کیا بات ہے سٹاپ کیوں کر دیا ہے مجھے چودو نا ۔۔۔۔ کہ مجھے ابھی تما‬
‫رے مزید گھسوں کی سخت ضرورت ہے تو میں نے کہا بس ویسے ہی ُرکا تھا ۔۔۔ تو وہ‬
‫بولی یہ ُرکنے کا ٹائم نہیں پھدی پھاڑنے کا ٹائم ہے ۔۔ ڈونٹ سٹاپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے چود اور‬
‫چودتا جا ۔۔۔۔‬

‫سن کر مجھے بھی جوش چڑھ گیا اور میں نے روبی سے کہا کہ‬ ‫اس کی اتنی گرم باتیں ُ‬
‫سالی تیار ہو جا اب میری تیری پھدی پھاڑنے واال ہوں اور ایک دفعہ پھر اس کی ٹانگوں‬
‫کو اپنے کاندھوں پر رکھا اور لن کو اس کی چوت کی سیدھ میں الیا اور پھر بڑی بے‬
‫دردی سے اس میں داخل کر دیا ۔۔۔۔۔۔ اس دفعہ میرا گھسا اتنا شدید تھا کہ وہ بے اختیار‬
‫چیخ اُٹھی ۔۔۔ اوئ ماں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری پھدی ۔۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے اس کی چوت میں اپنے‬
‫زوردار گھسوں سے پمپنگ شروع کر دی ۔۔۔۔۔۔ وہ میرے اس جوش سے بڑی مست ہو‬
‫گئی اور میرے اپنا ہاتھ بڑھا کر میری کمر پر مسلسل پھیرنے لگی ۔۔۔۔ ابھی میرے نان‬
‫سٹاپ گھسوں کو تیزرفتار جاری تھی کہ وہ کہنے لگی اور زور سے ۔۔۔۔۔۔۔ شاہ تیز میرا‬
‫اینڈ آنے واال ہے ۔۔۔۔۔۔ اور نیچے سے اپنی ہپس ہالنے لگی ۔۔۔۔ پھر میں نے دو چار‬
‫گھسوں کے بعد محسوس کر لیا کہ روبی کی چوت سکڑنا شروع ہو گئ ہے ۔۔۔۔ اور اس‬
‫کے ساتھ ساتھ اس کی چوت نے پانی چھوڑنے کی رفتار میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہو‬
‫گیا ہے یہ دیکھ کر میرا جوش اور بڑھ گیا اور میں نے ایک زوردار کھسا مارا تو مجھے‬
‫محسوس ہوا کہ میرا لن بھی پانی چھوڑنے ہی واال ہے سو اب جو میں نے کس کر گھسا‬
‫مارا تو روبی جو اپنے چھوٹنے کے انتہا پر تھی اس نے ایک دم اپنی ٹانگیں میرے‬
‫کندھوں سے نیچے اتاریں اور اپنی پھدی کو بڑی سختی سے میرے لن کے ساتھ جوڑ لیا‬
‫اور پھر وہ اسی حالت میں اوپر کو اُٹھی اور میرے ساتھ اس بُری طرح سے چپکی۔۔۔ کہ‬
‫اس سے میری ہڈیاں تک چٹخ گئیں ۔۔۔۔۔ پھر اس نے اپنے تیز ناخن میرے کندھے میں ُچبو‬
‫دیۓ اور ایک دلدوز چیخ ماری ۔۔۔۔۔۔ اوئی ماں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور نیچے سے جھٹکا مار کر مزید‬
‫چھوٹنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ اس کے بعد وہ مزید میری ساتھ چپک گئی اور پھر ایک اور دل‬
‫دوز چیخ ماری اور پھر وہ مسلسل جھٹکے مار مار کر چیخیں مارنا شروع ہو گئ ۔۔۔ وہ‬
‫اتنے زور سے چیختی جا رہی تھی کہ رات کے سناٹے میں اس کی آواز خاموشی کو‬
‫چیرتی ہوئی دور دور تک چلی گئ جسے سن کر میرا کلیجہ ہل گیا اور اس سے پہلے کہ‬
‫میں اس کے منہ پر ہاتھ رکھتا ۔۔۔۔۔۔۔۔ کام ہو گیا۔۔۔۔۔۔‬

‫اچانک نیچے سے روبی کے والد کی گھبرائی ہوئی آواز سنائی دی ۔۔۔۔۔۔ اوپر کون ہے ۔۔‬
‫روبی بیٹا تم چیخیں کیوں مار رہی ہو؟ ۔۔۔ پھر مجھے رفیق کی آواز سنائی دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابا‬
‫یقی ًنا ہمارے گھر میں ڈاکو آ گئے ہیں ۔۔۔۔۔ پھر مجھے روبی کے والد اور رفیق کی ملی‬
‫سن رہی تھی اس نے فورا ً ہئ بیڈ سے‬ ‫جلی آوازیں آنے لگی ۔۔۔۔ یہ آوازیں روبی بھی ُ‬
‫چھ النگ الگائ اور پتہ نہیں کیسے ایک دم کپڑے پہن لیئے اور میں جو اس وقت تک‬
‫کامے میں تھا تیزی سے بولی ۔۔۔ بھاگ شاہ ۔۔۔ بھاگ ۔۔۔۔۔ ابو نے دیکھ لیا تو وہ تم کو زندہ‬
‫نہیں چھوڑیں گے یہ کہتے ہوۓ اس نے میری طرف میری قمیض کو پھینک دیا اور‬
‫بولی جلدی سے اسے پہن لو سو میں نے جلدی جلدی قمیض پہنی اور شلوار پہنے ہی لگا‬
‫تھا کہ سیڑھیوں سے بھاگتے قدموں کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں اور اس سے پہلے کہ‬
‫شلوار پہنتا روبی گھٹی گھٹی سی آواز میں بولی ۔۔۔ یہ شلوار پہننے کا ٹائم نہیں ہے ڈفر ۔۔۔۔‬
‫جلدی سے بھاگ اور وہ خود بھاگ کر کھڑکی کی طرف گئی جو کہ ان کے کوری ڈور‬
‫میں کھلتی تھی اور اسے کھول کر بولی فاسٹ ۔۔۔ جلدی سے یہاں سے کود جاؤ اور بھاگ‬
‫جاؤ ۔۔۔۔ میں نے جیسے ہی کھڑکی سے چھالنگ لگائی اس نے فورا ً اسے بند کیا اور‬
‫کنڈی لگا دی ۔۔۔ میں نے چونکہ ان کا گھر کا چپہ چپہ دیکھا ہوا تھا سو میں کوری ڈور‬
‫میں ایک طرف بنی چھوٹی سی لیٹرین میں چھپ گیا اور زرا سا دروازہ کھول کر‬
‫دیکھنے لگا اور میرے دیکھتے ہی دیکھتے پہلے رفیق وہاں سے گزرا اس کے ہاتھ میں‬
‫ایک موٹا سا ڈنڈا پکڑا تھا ۔۔۔۔۔ اور وہ تیزی کے ساتھ کمرے کی طرف بڑھ رہا تھا جبکہ‬
‫اس کے عین پیچھے انکل بھاگے جا رہے تھی اور ان کے ہاتھ میں پستول تھا ۔۔۔ جسے‬
‫دیکھ کر میری حالت غیر ہو گئ ۔۔۔۔ جب وہ دونوں وہاں سے گزر گئے تو میں نے‬
‫جھانک کر ادھر ادھر دیکھا اور کسی کو نہ پا کر میں ہاتھ میں شلوار لیئے دبے پاؤں‬
‫لیٹرین سے باہر نکل آیا اور سیڑھیاں اترنے کے لیئے جیسے ہی قدم بڑھایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫میرے فرشتے ُکوچ کر گئے اور میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا کیونکہ میری‬
‫آنکھوں کے عین سامنے آنی اپنے کولہوں پر دونوں ہاتھ رکھے بڑی نفرت ۔۔۔۔۔۔۔۔اور‬
‫غصے سے میری طرف دیکھ رہی تھی ان کی آنکھوں میں شعلے لپک رہے تھی ۔۔۔۔‬
‫مجھے دیکھ کر وہ ایک دم آگے بڑھیں اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫)ساتواں حصہ (‬

‫۔۔۔پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ ایک دم مجھ پر جھپٹیں اور مجھے دھکا دیکر دوبارہ لیٹرین‬
‫میں بند کر دیا اور خود اس کے سامنے کھڑی ہو گئیں کچھ ہی سکینڈز کے بعد رفیق اور‬
‫اس کے باپ کی قدموں کی چاپ لیٹرین کے سامنے آ کر ُرک گئی اور پھر میں نے انکل‬
‫سنی وہ کہہ رہے تھے ۔۔۔ کہاں گیا وہ حرامزادہ میں اس کو‬ ‫کی غصے میں بھر پُور آواز ُ‬
‫زندہ نہیں چھوڑوں گا آج وہ بچ کر نہیں جا سکتا ۔۔۔۔۔ پھر میں نے آنٹی کی آواز سنی وہ کہہ‬
‫رہی تھیں ۔۔۔۔ لئیق صاحب۔۔۔۔ کچھ ہوش کے ناخن لو ۔۔۔تمہیں معلوم ہے کہ تم کیا بات کر‬
‫رہے ہو؟ کیا کوئی جوان بیٹی کا باپ اتنی اونچی آواز میں کہتا ہے کہ اس کے گھر کوئی‬
‫سنا‬
‫آیا ہے ؟ پہلے ہی ہماری بیٹی کو رشتے کا مسلہ ہے اوپر سے تم شور مچا کے سب کو ُ‬
‫رہے ہو کہ کوئی تمانرے گھر آیا ہے اس طرح تو یہ مسلہ اور بھی گھمبیر ہو جاۓ گا لئیق‬
‫سنی وہ کہہ رہے تھے ۔۔۔ لیکن بیگم ۔۔۔۔۔ کوئ‬‫صاحب ۔۔۔ تو پھر میں نے انکل کی آواز ُ‬
‫سن کر آنٹی بڑے ہی طنز سے بولی۔۔‬ ‫ہمارے گھر میں آیا تو ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔ انکل کی یہ بات ُ‬
‫اچھا تو تم ایسا کرو باہر گلی میں نکل جاؤ اور وہاں خوب شور مچا مچا کر بولو کہ آدھی‬
‫سن کر انکل‬ ‫رات کو تمااری بیٹی سے ملنے کوئی آیا ہے ۔۔۔۔ میرا خیال ہے آنٹی کی یہ بات ُ‬
‫کافی کھسیانے سے ہو گئے تھے کیونکہ اس دفعہ انکل بولے تو ان کی آواز میں وہ دھمک‬
‫نہ تھی وہ کہہ رہے تھے وہ۔۔۔ تو سب ٹھیک ہے پر۔۔ پر۔۔۔ اس سے پہلے کہ وہ کچھ اور‬
‫سنی ۔۔۔ یہ یقنی طور پر‬
‫کہتے میرے کانوں نے سیڑھوں سے پھر ہلکے قدموں کی چاپ ُ‬
‫روبی کے قدموں کی چاپ تھی ۔۔ میرا خیال ہے کہ جب وہ نیچے آئی تو وہ جھول رہی ہو‬
‫سنی وہ رفیق کو مخاطب کر کے کہہ رہی تھی کہ بیٹا زرا‬ ‫گی تبھی میں نے آنٹی کی آواز ٗ‬
‫باجی کو سنبھالو ۔۔۔۔۔ اس کے بعد آنٹی نے غصے سے دانت پیستے ہوۓ انکل کو مخاطب‬
‫کیا اور کہنے لگی ۔۔۔۔ لئیق صاحب ۔۔۔ اپنی بیٹی کی حالت دیکھ رہے ہو ناں ؟؟ اور تم اچھی‬
‫طرح سے جانتے ہوکہ تمانری بیٹی بہت ہی حساس واقعہ ہوئی ہے اور تم یہ بھی جانتے ہو‬
‫کہ اس کی شادی کی عمر نکلتی جا رہی ہے ۔۔۔۔ اور یہ اس سلسلہ میں بہت ٹچی واقعہ ہوئی‬
‫ہے اور تمکو معلوم ہے کہ اسی وجہ سے اسے ہسٹیریا کے دورے بھی پڑتے ہیں اور تم‬
‫نے یہ نوٹ نہیں کیا کہ جب بھی فیملی میں کسی کی شادی ہوتی ہے روبی بہت اَپ سیٹ ہو‬
‫جاتی ہے پھر آنٹی دوبارہ دانت پیستے ہوۓ بولی تم جانتے ہو کہ حال ہی میں ملکوں کے‬
‫گھر شادی ہوئی ہے جس کی وجہ سے روبی کافی اپ سیٹ تھی ۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ آنٹی‬
‫کوئی اور بات کرتی میں نے رفیق کی آواز سنی وہ کہہ رہا تھا ۔۔۔۔ ۔۔۔ ماما ٹھیک کہہ رہی‬
‫ہیں باجی کو پھر فٹس پڑے ہیں ۔۔۔۔۔‬

‫سن کر انکل بولے آئی ایم سوری بیگم مجھے خیال نہ رہا تھا ۔۔۔ تو آنٹی نے‬‫رفیق کی بات ُ‬
‫غصے سے جواب دیا کہ کسی چیز کا تو خیال رکھ لیا کرو لئیق صاحب۔۔ پھر وہ رفیق سے‬
‫مخاطب ہو کر بولی بیٹا باجی کو لے جاؤ اور اس کو میڈیسن دے دو خاص کر نیند کی‬
‫سن کر رفیق بوال‬ ‫گولی ضرور دینا کہ اس کی بڑی بُری حالت ہو رہی ہے آنٹی کی بات ُ‬
‫چلو باجی اور پھر مجھے ان کی سیڑھیاں اترنے کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد‬
‫مجھے پھر آنٹی کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہی تھی یہاں کھڑے کھڑے میرا منہ کیا دیکھ‬
‫رہے ہو جاؤ جا کر بیٹے کی مدد کرو اور شور مچانے سے پہلے یہ ضرورسوچ لینا کہ تم‬
‫ایک جوان بیٹی کے باپ بھی ہو ۔۔۔۔ لوگ تو ایسی باتوں پرہزار ہزار پردے ڈالتے ہیں اور‬
‫سرعام اُچھال رہے ہو ۔۔۔ مجھے پھر انکل کی آواز سنائی‬ ‫ایک تم ہو کہ اپنی عزت کو یوں ِ‬
‫دی وہ کہہ رہے تھے ۔۔۔۔۔ وہ میں زرا رفیق کو دیکھتا ہوں اور اس کے ساتھ ہی انکل کے‬
‫تیزی سے نی چے اترنے کی آواز سنائی دی ۔انکل کے جاتے ہی آنٹی نے ایک گہری سانس‬
‫لی اور پھر وہ کچھ دیر تک وہیں کھڑی رہی پھر جب اس کی یقین ہو گیا کہ سب لوگ‬
‫نیچے پہنچ گئے ہیں تو دفعتا ً انہوں نے لیٹرین کا دروازہ کھوال اور مجھے بازو سے پکڑ‬
‫کرباہر نکال اور بنا کوئی بات کیے وہ مجھے اوپر گیسٹ روم میں لے گئ اور دروازے پر‬
‫کھڑا کر کے مجھے ایک دھکا مار کر بولی تم نے دیکھ ہی لیا ہے کہ لئیق صاحب کیسے‬
‫تماکری جان کے دشمن ہو رہے ہیں ۔۔۔ خبردار اگر بھاگنے کی کوشش کی تو مارے جاؤ‬
‫گے میں ابھی آتی ہوں پھر اس نے دروازے کو کنڈی لگائی اور وہاں سے چلی گئی۔۔‬

‫آنٹی کا دھکا اتنا زور دار تھا کہ میں سیدھا قالین پر جا گرا ۔۔۔ پھر میں نے وہاں سے اٹھنے‬
‫کی کوئی کوشش بھی نہیں کی۔۔۔۔ابھی تک میرا دل دھک دھک کر رہا تھا۔۔۔۔۔میری سانسیں‬
‫بے تریتب ہو رہی تھیں۔۔۔۔۔اس لئے۔۔میں چپ چاپ لیٹے ۔۔۔۔ آج کے حادثے کے بارے میں‬
‫سوچتا رہا ۔۔۔ پھر مجھے آنٹی کا خیال آ گیا کہ انہوں نے معاملے کو کس خوبصورتی سے‬
‫ہینڈل کیا تھا ۔۔۔۔ ویسے بات وہ ٹھیک ہی کہہ رہی تھیں اس محلے میں ان کے رشتے دار‬
‫بھی رہتے تھے اگر انکل کے شور مچانے سے گلی والے جاگ جاتے تو بات )(یاسر لوگ‬
‫بڑی دور تک نکل جاتی ا ور پھر کچھ لوگ اس بات کا یقین کرتے کہ واقعہ ہی چور آیا تھا‬
‫مگر زیادہ تر یہی کہتے کہ آدھی رات کو ان کی لڑکی نے کسی یار کو ہی بُالیا ہو گا ۔۔۔۔۔‬
‫ان حاالت میں واقعہ ہی آنٹی نے جو کیا تھا بلکل درست کیا تھا حاالت اور سمجھداری کا‬
‫تقاضہ بھی یہی تھا اس کے بعد میں نے اپنی حالت پر غور کیا ۔۔۔۔ اور اپنا جائزہ لیا اور‬
‫سوچا کہ اب آنٹی کو کیا جواب دوں گا لیکن پھر دماغ نے کہا کہ ایک بات تو طے ہے کہ‬
‫وہ مجھے کبھی بھی اپنے گھر والوں کے حوالے نہیں کرے گی لیکن اس کے باوجود‬
‫انکوائری تو وہ ضرور کرے گی اور مجھے اس انکوائری کا سامنا کرنا تھا پھر خیال آیا‬
‫کہ میں نے ابھی تک شلوار نہیں پہنی ۔۔۔۔۔ یہ سوچ کر میں نے ہاتھ میں پکڑی شلوار سیدھی‬
‫کی اور اسے پہننے ہی لگا تھا کہ معا ً ایک خیال میرے زہن میں آیا اور میں نے شلوار‬
‫پہننے کا ارادہ ترک کر دیا اور اسے میں نے نیچے قالین پر رکھا اور خود اس پر آلتی‬
‫پالتی مار کر بیٹھ گیا اس طرح تھوڑے گھٹنے ننگے ہوۓ پر میں نے اپنے ننگے گھٹنوں‬
‫پرآگے تک قمیض کر لی اب ایک نظر میں کوئ بھی نہیں جان سکتا تھا کہ آیا میں نیچے‬
‫سے ننگا ہوں یا میں نے شلوار پہنی ہوئ ہے ۔۔۔ اور آنٹی کا انتظار کرنے لگا۔۔۔‬

‫کوئ بیس پچیس م نٹ کے بعد آنٹی واپس آئیں۔۔ اس وقت تک میں نے ان کے ممکنہ سوالوں‬
‫ت عملی طے کرچکا تھا آنٹی نے آتے‬ ‫کے جوابات کے بارے میں پہلے سے ہی ساری حکم ِ‬
‫ساتھ ہی تھوڑی دور پڑی ہوئی ایک ایزی چئیرکو گھسیٹ کر میرے سامنے کیا اور پھر وہ‬
‫اس پر بیٹھ گئ اور کچھ دیر تک مجھ کو گھورتی رہی میں بھی اسی طرح ان کو گھورتا‬
‫رہا ۔۔۔ پھر کچھ وقفے کے بعد وہ مجھ سےبڑے سخت لہجے میں بولی ۔۔۔ سچ بتاؤ گے تو‬
‫تما ری جان چھوٹ جاۓ گی ورنہ تم جانتے ہی ہو کہ تما رے ساتھ کیا سلوک ہو سکتا ہے‬
‫۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا آپ پوچھیں میں سچ سچ ہی جواب دوں گا تو وہ بولی یہ بتاؤ ۔۔۔۔ کہ‬
‫تم آدھی رات کو ہمارے گھر کیا کر رہے تھے ؟ کیا چوری کی نیت سے آۓ تھے ۔۔ چوری‬
‫سن کر میرے تو تن بدن میں آگ ہی لگ گئی اور میں نے بڑے غصے میں ان کو‬ ‫کی بات ُ‬
‫جواب دیا یہ آپ کس قسم کا مجھ سے سوال کر رہی ہیں ؟ تو وہ کہنے لگی زیادہ بننے کی‬
‫ضرورت نہیں تم اچھی طرح سے جانتے ہو کہ میں کیا بات کر رہی ہوں ۔۔۔۔ تو اب میں نے‬
‫اپنے سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق ان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوۓ خاصے تلخ‬
‫لہجے میں جواب دیا کہ ۔۔۔۔ آدھی رات کو جو میں آپ کے گھر کیوں آیا تھا تو بہتر تھا کہ‬
‫اس کا جواب آپ میری بجائے۔۔۔۔ روبی سے لے لیتیں وہ آپ کو بات دے گی کہ میں آدھی‬
‫رات کو آپ کے گھر کیا کر رہا تھا ۔۔۔‬

‫سن کر وہ قدرے حیرانگی سے بولی ۔۔۔ اچھا تو یہ بتاؤ تمالرا روبی کے ساتھ‬ ‫میرے بات ُ‬
‫کب سے چکر چل رہا ہے ؟ تو میں نے انہیں اسی تلخ لہجے میں جواب دیا کہ ۔۔۔ میرا‬
‫روبی کے ساتھ کوئ چکر نہیں چل رہا ہے اگر ہوتا تو کام از کم آپ کے علم میں یہ بات‬
‫ضرور ہوتی ۔۔۔ تو میری یہ بات سن کر وہ بولی میرے علم میں کیسے ہوتا میں کوئی تم‬
‫لوگوں کو چوکیدار لگی ہوئی ہوں ؟؟ تو میں نے قدرے تیزی سے جواب دیا ۔۔۔ جی آنٹی ہر‬
‫سمجھدار ماں اپنے بچوں کی چوکیدار ہی ہوتی ہے اور اسے اپنے بچوں کے بارے میں‬
‫سب علم ہوتا ہے پھر میں نے اپنا لہجہ تھوڑا ڈھیال کیا اور خوشامد کا جال پھینکتے ہوۓ‬
‫کہا کہ اور آپ سے زیادہ سمجھدار ماں بھال کس کی ہو گی ؟؟ جس کی مثال میں نے ابھی‬
‫دیکھ لی ہے اگر آپ نہ ہوتیں تو اب تک سارا محلہ آپ کے گھر جمع ہو چکا ہوتا ۔۔۔۔۔۔ میرا‬
‫خیال ہے میرے اس خوشامد کے تیر نے کچھ کام کر دیا تھا تبھی تو جب آنٹی بولی تو ان‬
‫کی آواز میں وہ غصہ اور گھن گرج نہ تھی ۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی ۔۔۔ چلو مان لیا تماکرا روبی‬
‫کے ساتھ کوئ چکر نہ ہے تو پھر یہ سب کیا تھا ؟؟ یہ سب کیسے ہوا ۔۔۔۔ تو میں نے ان کی‬
‫آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا سچ بتادوں تو دوں لیکن میرے سچ سے آپ ناراض تو نہیں‬
‫ہوں گی نا ؟ تو وہ قدرے تلخی سے بولیں میں نہیں ہوتی ناراض تم ساری بات بتاؤ ۔۔۔ میں‬
‫سنے ۔۔۔۔ کیوں کہ میں نے پہلے سے ہی‬ ‫بھی یہی چاہتا تھا کہ وہ مجھ سے ساری سٹوری ُ‬
‫ان کے لیئے ایک نہایت ہی لذیز اور سیکس اور ۔۔۔۔۔۔شہوت سے لبریز سٹوری تیار کر‬
‫رکھی تھی۔‬

‫چنانچہ میں نے ان کو بتانا شروع کر دیا کہ آنٹی جی ملکوں کی شادی کے وقت سے ہی‬
‫میں نے محسوس کر لیا تھا کہ روبی باجی مجھ پر خاص توجہ دے رہی ہیں پر۔۔۔۔۔ میں‬
‫نے اس بات کو کوئی نوٹس اس لیے نہ لیا کہ ہو سکتا ہے یہ میری غلط فہمی ہو ۔۔۔ لیکن‬
‫ایسا نہ تھا آپ کو یاد ہو گا کہ وہ مجھے بازار بھیجتی تھی اور جب میں واپس آ کر ان کو‬
‫چیزیں دیا کرتا تھا تو وہ اپنے کھلے گلے والی قمیض پر دوپٹہ نہ لیتی تھیں بلکہ جب میں‬
‫ان کو وہ چیز دیتا تھا ت و وہ جھک کر مجھ سے وہ چیز لیتی تھیں اور پھر بہانے بہانے‬
‫خوب نظارہ کرواتی تھیں اور ان کو میرے سامنے نمایاں کرتی تھیں "سے اپنے "اُن کا‬
‫۔۔۔۔ لیکن میں نے ان کی اس بات پر زیاددہ توجہ اس لیئے نہ دی کہ آج کل عام طور پر‬
‫بہت سی لڑکیوں سے یہ نظارہ مل جاتا ہے ۔۔۔ پھر اس کے بعد میں نے روبی کے کچھ‬
‫سناۓ ۔۔۔۔۔ اور جب میں آخری سین پر پہنچا تو آنٹی نے بے چینی سے‬ ‫اور گرم گرم سین ُ‬
‫پہلو بدلتے ہوۓ کہا ایک بات کے پیچھے ہی نہ پڑو ۔۔۔اب آگے بھی بڑھو ۔۔۔۔۔ اس بات کی‬
‫مزید تشریح کرنے کی کوئ ضرورت نہ ہے ۔۔۔۔ میں نے تشریح لن کرنی تھی کہ اس سے‬
‫آگے میرا بھی فُل سٹاپ تھا لیکن میں نے ان پر یہ بات ظاہر نہ ہونے دی اور بوال ۔۔۔۔ آنٹی‬
‫جی بیک گراؤنڈ کے بغیر آپ کو ساری بات سمجھ نہیں آۓ گی تو وہ قدرے جھنجھال کر‬
‫بولی ۔۔۔۔۔۔ جتنا کہا ہے اتنا کرو پھر بولی یہ بتاؤ کہ آج تم یہاں کیسے آ گئے۔۔‬
‫تو میں نے ایک بار پھر اپنے زہن میں گھڑے ہوۓ سیکسی سین یاد کرتے ہوۓ کہا کہ‬
‫۔۔۔۔ آدھی رات کو وقت تھا کہ فون کی بیل ہوئی پہلے تو میں نے نہیں اٹھایا پھر جب فون‬
‫مسلسل بجنے لگا تو میرے ذہن میں خیال آیا کہ کہیں یہ فون گاؤں سے نہ آیا ہو کہ ان‬
‫دنوں ہمارے ایک دو بابے بڑے سخت بیمار ہیں سوچا کہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کو کوئی روال نہ ہو‬
‫اور فون اٹھا لیا ۔۔۔۔ تو دوسری طرف آپ کی بیٹی روبی تھی وہ بڑے گھبراۓ ہوۓ لہجے‬
‫میں کہہ رہی تھی کہ شاہ جلدی سے ہمارے گھر آ جاؤ کہ ابو کو نا جانے کیا ہوا ہے کہ‬
‫وہ واش روم میں بے ہوش پڑے ہیں میرے خیال میں کوئی دل کا مسلہ ہے ۔۔۔ اور تم کو‬
‫پتہ ہے ابو کا بھاری بھر کم وجود اکیلے رفیق سے نہیں اُٹھایا جا رہا ۔۔۔ پلیز تم جلدی سے‬
‫ہمارے گھر آ جاؤ اور ابو کو اُٹھانے میں رفیق کی ہیلپ کرو ۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی‬
‫سن کر میں کافی گھبرا گیا تھا‬ ‫روبی فون پر ہی رونے لگ گئ ان کے رونے کی آواز ُ‬
‫سن‬ ‫اور میں نے ان کو تسلی دیتے ہوۓ کہا کہ آپی آپ فکر نہ کرو میں ابھی آیا ۔۔ تو یہ ُ‬
‫کر روبی باجی فورا ً بولی پلیز اپنے گھر والوں میں سے کسی کو نہ اٹھانا کہ خواہ مخواہ‬
‫ان کو زحمت ہو گی بس تم آ جاؤ اور ابو کو اٹھانے میں رفیق کی مدد کرو سو آنٹی جی‬
‫میں نے جلدی میں گھر کو الک بھی نہیں کیا اور ایسے ہی بھاگ آیا اور جب میں آپ‬
‫کےدروازے کے پاس پہچا تو وہاں روبی باجی پہلے سے ہی کھڑی تھیں جیسے ہی میں‬
‫اندر داخل ہوا تو انہوں نے اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر مجھے چپ رہنے کا اشارہ کیا‬
‫اور بولی ۔۔۔ شش۔۔۔۔۔۔ش۔۔۔ آواز نہیں نکالنا ۔۔ تو میں نے اشارے سے ان سے پوچھا وہ‬
‫کیوں ؟؟ تو وہ کہنے لگی اوپر چلو بتاتی ہوں ۔۔۔۔۔ اور میں ان کے پیچھے پیچھے اس‬
‫روم میں آ گیا ۔۔۔ یہاں آ کر دیکھا تو وہاں کوئی نہ ) (جہاں پر ہم اُس ٹائم بیٹھے ہوۓ تھے‬
‫تھا تو میں نے ادھر ادھر دیکھتے ہو ان سے ے پوچھا باجی جی آپ کے ابو کہاں ہیں؟ تو‬
‫وہ بولی اصل میں فون ختم ہوتے ہی رفیق نے مجھے بتایا تھا کہ ابو کو ہوش آ گیا ہے یہ‬
‫سن کر میں نے شکر ادا کیا اور واپس جانے کے لیئے ُمڑا تو روبی بولی آۓ ہو تو‬ ‫ُ‬
‫تھوڑی دیر بیٹھ جاؤ رفیق بھی یہاں ہی آ رہا ہے ۔۔۔‬

‫سن کر میں وہاں بیٹھ گیا ۔۔۔ پھر کچھ ہی دیر بعد روبی نے عجیب عجیب حرکتیں‬ ‫رفیق کا ُ‬
‫شروع کر دیں ۔۔۔ تو آنٹی فورا ً بولی وہ کیا ؟تو میں نے جواب دیا کہ وہ یہ کہ مثالً اس نے‬
‫بہانے بہانے سے مجھے اپنے "وہ" ۔۔۔ دکھانے شروع کر دیئے پھر میں نے آنٹی سے‬
‫پوچھا کہ آنٹی جی آپ م یری بات کا مطلب سمجھ رہی ہیں ناں؟ کہ اس نے بہانے بہانے‬
‫سے مجھے کیا دکھانا شروع کر دیا تو آنٹی بولی کچھ کچھ سمجھ رہی ہوں تم بات جاری‬
‫رکھو پھر میں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوۓ ان کو وہ تفصیل سنانا شروع کر دی کہ‬
‫سن کر ُمردے کو بھی ہوشیاری آ جاتی یہ تو بے چاری جیتی جاگتی عورت تھی‬ ‫۔۔۔۔ اسے ُ‬
‫اور عورت بھی وہ جو بقول روبی کے آگ کا گولہ تھی ۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ اب آنٹی‬
‫پہلو بدلنے کے ساتھ ساتھ ٹھنڈی ٹھنڈی آہیں بھی بھر رہی تھیں اور ان کے ماتھے پر‬
‫پسنے کے چند قطرے بھی نمودار ہو چکے تھے ۔۔۔۔ میرا تیر نشانے پر لگ چکا تھا جیسا‬
‫کہ روبی نے مجھے بتایا تھا کہ اس کی ماں بے حد سیکسی اور گرم عورت ہے تو جس‬
‫طرح میں روبی کے ساتھ گئی سکیس سٹوری بیان کر رہا تھا اس نے ایک دفعہ بھی‬
‫مجھے منا نہ کیا تھا اور نہ ہی مجھے بیچ بیچ میں ٹوکا تھا بلکہ وہ بڑے انہماک سے‬
‫سن رہیں تھیں ۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ کرسی پر پہلو بھی بدلتی جا رہی‬‫میری سیکس سٹوری ُ‬
‫سن کر ان سے رہا نہ گیا اور وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ تم‬ ‫آخر کار ایک گرم سین کی روداد ُ‬
‫تھی ِ‬
‫جس طرح یہ داستان سنا رہے ہو اس سے تو لگتا ہے کہ سارا قصور میری بیٹی کا ہے‬
‫اور تم سے بڑا فرشتہ اور روبی سے بڑی ۔۔۔ سیکسی لڑکی پوری دنیا میں اور کہیں نہیں‬
‫ہے ۔۔۔۔ حالنکہ میں اپنی بیٹی کو بڑی اچھی طرح جانتی ہوں وہ ہر گز ایسی لڑکی نہ ہے‬
‫تو میں نے کہا آنٹی کا موڈ دیکھ کر کہا کہ آپ بلکل ٹھیک کہہ رہی ہیں روبی ایسی لڑکی‬
‫ہر گز نہ ہے ۔۔۔ پر ۔۔۔ یقین کریں آنٹی جی سیکس کے وقت وہ بلکل جنسی بلی ہے ۔۔۔۔‬
‫ت جزبات سے‬ ‫سن کر ان کا چہرہ ایک دم الل ہو گیا اور جب وہ بولی تو شد ِ‬
‫میری بات ُ‬
‫اس کے ہونٹ ہلکے ہلکے لرز رہے تھے اور اس کے لہجے میں باوجود الکھ چھپانے‬
‫کے کپکپاہٹ صاف محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی چلو مان لیا کہ میری بیٹی‬
‫جنسی بلی ہے پر ۔۔۔۔ تم بھی کچھ کم نہ ہو کیونکہ میں خود اس بات کی گواہ ہوں کہ تم‬
‫نے دو تین دفعہ مجھ پر الئین ماری ہے ۔۔۔ تو میں کیسے یقین کر لوں کہ تم نے روبی جو‬
‫کہ مجھ سے زیادہ جوان اور مجھ سے زیادہ خوبصورت ہے کو کوئی الئین نہیں ماری ہو‬
‫سن کر میں تھوڑا کھسیانا ہو گیا اور ۔۔۔۔ شرمندہ سے لہجے میں بوال آپ‬ ‫گی ۔۔ ان کی بات ُ‬
‫کی بات اور ہے ۔۔۔ تو وہ فورا ً میری بات کاٹ کر بولی کیوں میری بات کیوں اور ہے تو‬
‫میں تھوڑا کھسک کر ان کے پاس چال گیا ( کہ لوہا ۔۔۔ کافی گرم ہو گیا تھا اور اب بس‬
‫تھوڑی سی اور محنت کی ضرورت تھی ) اور بوال آنٹی جی آپ کی بات اس لیئے اور‬
‫ہے کہ آپ ایک کالسک بیوٹی کی مالک ہو ۔۔۔ جبکہ وہ تو بس ایویں سی لڑکی ہے ۔۔۔۔‬
‫اور اس کے ساتھ ہی میں نے انگڑائی لینے کے بہانے اپنی ٹانگیں سیدھی کر لیں اور ۔۔۔۔‬
‫میرا شیر جو کافی دیر سے کھڑا تھا لیکن دونوں رانوں کے بیچ ہونے کی وجہ سے آنٹی‬
‫کے سامنے نہ آ سکتا تھا اب ک ُھل کر سامنے آ چکا تھا ۔۔۔‬

‫آنٹی جو بڑے غور سے یہ سب دیکھ رہی تھی اچانک میرے شیر کو دیکھ کر حیران رہ‬
‫گئی کیونکہ اس وقت آگے سے میری ساری قمیض اوپر کو اُٹھی ہوئی تھی اور قمیض‬
‫کے آگے تمبو سا بنا ہوا تھا ۔۔۔ اور لن صاحب فُل جوبن میں کھڑے لہرا رہے تھے ۔۔۔۔۔ یہ‬
‫نظارہ دیکھ کر آنٹی کچھ بے چین سی ہو گئی اور بے اختیار کرسی پر پہلو بدلنے لگی‬
‫اور اپنے خشک ہونٹوں پر بار بار زبان پھیر کر ان کو گیال کرنی لگی ۔۔۔۔ آخر وہ پہلو‬
‫بدلتے ہوۓ میری طرف دیکھ کر بے چارگی سے بولی ۔۔۔۔۔ یہ۔۔۔ یہ۔۔۔ کیا بے ہودگی ہے‬
‫۔۔۔۔۔ پھر اس کی نظر میری ننگی ٹانگوں پر پڑی تو وہ ہکالتے ہوۓ بولی ۔۔۔ تت ۔۔ تم نے‬
‫ابھی تک شلوار نہیں پہنی ؟؟؟ تو میں نے جواب دیا کہ جی پریشانی اتنی تھی کہ یاد ہی‬
‫نہیں رہا۔۔۔ ان کی نظریں جو کہ مسلسل میرے لہراتے ہوۓ لن پر چپکی ہوئیں تھیں ۔۔۔۔‬
‫ایک نظر اس کو اور ایک نظر مجھ پر ڈال کر بولی ۔۔۔ بد تمیز انسان جلدی سے شلوار‬
‫پہن لو ۔۔۔ اور تو وہ دوبارہ میرے کھمبے کی طرف دیکھنے لگی اور ساتھ ہی ایک دفعہ‬
‫پھر پہلو بدل لیا ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے فائنل راؤنڈ کھیلنے کا فیصلہ کر لیا اور بوال ۔۔۔‬
‫اوکے آنٹی آپ کا ُحکم ہے تو میں شلوار پہن لیتا ہوں ۔۔۔ یہ کہا اور کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔۔ جس‬
‫سے میرا لن اور نمایاں ہو کر ان کے سامنے آ گیا پھر میں نے ان کے سامنے ہی نیچے‬
‫پڑی شلوار کو اُٹھایا اور قمیض کو سامنے سے پکڑ کر اس کا سامنے واال حصہ اپنے‬
‫دانتوں میں داب لیا ۔۔۔۔ اور دوسرے ہاتھ سے شلوار پہننے میں جان بوجھ کر دیر کرنے‬
‫لگا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔ اب ان کی آنکھوں کے سامنے میرا ننگا لن کھڑا لہرا تھا ۔۔۔۔ انہوں نے‬
‫میرے لن کو ننگا دیکھ کر تھوک نگال اور اپنی خشک ہونٹوں پر زبان پھیری اور لن کو‬
‫ہی دیکھنے لگی ۔۔۔۔ اب میں نے تھوڑی اور پیش قدمی کی اور ایک قدم چل کر ان کے‬
‫سامنے آ گیا اور اب لن ان سے چند سنیٹی میٹر کے فاصلے پر تھا ۔۔۔۔ اور ان کی نظریں‬
‫میرے لن پر جیسے گڑھ سی گئیں تھیں ۔۔۔‬
‫پھر وہ تھوک نگل کر بولی ۔۔۔۔ تم شلوار کیوں نہیں پہن رہے ۔۔۔۔ تو میں نے تھوڑا‬
‫مسکراتے ہوۓ جواب دیا وہ جی پریشانی سے کچھ سمجھ نہیں آ رہا ۔۔۔۔ تو پہلی دفعہ میں‬
‫نے ان کے چہرے پر ایک سکیسی سمائل دیکھی غالبا ً انہوں نے میرے لن کے آگے‬
‫ہتھیار ڈال دیئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔ وہ کہہ رہی تھیں کہ ۔۔۔۔ بدتمیز لڑکے تماپری پریشانی تو کچھ‬
‫زیادہ ہی دکھائی دے رہی ہے اور پھر انہوں نے اپنی ایک ٹانگ اُٹھا کر کرسی پر اس‬
‫انداز سے رکھی کہ ان کی شلوار جو کہ ان کے موٹے چوتڑ (تھائی ) کے ساتھ چپکی‬
‫ہوئی تھی اور ۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ف۔ف ۔۔۔۔ اُن کے اس انداز سے بیٹھنے سے ان کی بھاری بھر‬
‫کم بُنڈ بہت ہی زیادہ نمایاں ہو کر میرے سامنے آچکی تھی جس کو دیکھ میرا منہ کھال کا‬
‫کھال رہ گیا اور میں نے بے اختیار تھوک نگال اور یک ٹک ان کی موٹی اور دلکش بُنڈ‬
‫کو دیکھنے لگا ۔۔۔ میرا خیال ہے اب تنگ کرنے کی باری ان کی تھی ۔۔۔۔ پھر انہوں نے‬
‫اپنا زاویہ بدال اور اپنی ٹانگ کو تھوڑا کھال کر دیا ۔۔۔۔۔ آہ۔ ہ۔ہ۔۔۔ میں نے غلط نہیں کہا تھا‬
‫اب ِٹیز کرنے کی ان کی باری تھی کیونکہ یہ جو سین میں نے دیکھا تھا اس نے میرے‬
‫چھکے چ ُھڑا دیئے تھے ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ آنٹی کی شلوار اُن کے موٹے چوتڑ کے‬
‫ساتھ بلکل چپکی ہوئی تھی اور اس کے ساتھ ہی ان کی خاص جگہ کی لکیر بھی نمایاں‬
‫ہو کر نظر آ نے لگی تھی ۔۔۔ لکیر کے درمیان ایک خال سا تھا اور میرے دیکھتے ہی‬
‫دیکھتے ان کی خاص جگہ کی لکیر کے خال ۔۔۔ کے اینڈ سے شاید ایک موٹا سا پانی کا‬
‫کا گیال پن صاف دکھائی دینے لگا ۔۔۔ "قطرہ نکال ۔۔۔ جس سے ان کی "خاص جگہ‬

‫یہ سین دیکھ کر میں نے ایک دفعہ پھر اپنے خشک حلق میں تھوک نگال اور ساتھ ساتھ‬
‫اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پھیری ۔۔۔۔ آنٹی میری یہ حالت دیکھ کر مسکرائی اور کہنے‬
‫لگی۔۔۔۔ کیا ہوا منا ۔۔۔۔۔۔ ایک ہی نظارے سے تمھارےسٹی کیوں ُگم ہو گئی ہے ؟ اُن کی‬
‫سن کر میں فورا ً نیچے بیٹھ گیا اور ان کے پاؤں پکڑ لیئے اور۔۔۔ان کی خوشامد‬
‫بات ُ‬
‫کرتے ہ وئے بوال ۔۔۔۔۔۔ بے شک میں آپ کا مقابلہ نہیں کر سکتا آپ استادوں کے استاد ہو‬
‫سن کر وہ‬ ‫اور اس کے ساتھ ہی دو چار اور بھی خوشامدانہ جملے جڑ دیئے۔۔۔۔۔۔ جنہیں ُ‬
‫بڑی خوش ہوئ لیکن بظاہر ویسے ہی لہجے میں بولی ۔۔۔۔۔ نہیں تم مجھے نمک مرچ لگا‬
‫سنا ۔۔۔ تمایرا کیا خیال ہے میں تمانری استادی‬
‫کر اور سیکسی داستان کو بڑھا چڑھا کر ُ‬
‫کو نہیں سمجھ رہی تھی ؟ تو میں نے نیچے بیٹھے بیٹھے ان کی کرسی پر رکھی ٹانگ‬
‫سے شلوار تھوڑا اوپر کی اور ان کی خوبصورت ننگی پنڈلی کو چوم کر بوال ۔۔۔ آئی ا یم‬
‫سوری آنٹی اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی زبان منہ سے باہر نکالی اور عین اُن کی‬
‫خاص جگہ پر رکھ دی ۔۔۔۔۔۔ واو۔۔۔۔ اس کی چوت کی سیکسی بُو ۔۔۔ شلوار سے باہر نکل‬
‫کر میرے نتھنوں کو گرم کر رہی تھی ۔۔۔ سو میں نے زبان انپے منہ میں ڈالی اور ان کی‬
‫چوت کی بُو کو سونگھنا شروع کر دیا ۔۔۔ کیا مست ۔۔۔۔ مہک تھی ۔۔۔ میں سونگھتا گیا ۔۔۔۔‬
‫کچھ دیر بعد آنٹی بولی ۔۔۔۔ میری چاٹ نا ۔۔۔ تو میں نے سر اُٹھا کر ان سے کہا کہ پہلے‬
‫میں آپ کی چوت سے آنے والی مست مہک تو ۔۔۔۔ جی بھر کرسونگھ لُوں جو مجھے پاگل‬
‫سن کر وہ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ابھی تو بیچ میں شلوار کا کپڑا آ گیا ہے‬
‫کر رہی ہے یہ ُ‬
‫دعوی ہے کہ تم مستی کے مارے‬ ‫ٰ‬ ‫۔۔۔ اگر تم ننگی چوت کی مہک سونگھ لو ۔۔ تو میرا‬
‫پاگل ہو جاؤ گے تو میں نے کہا جی میں پاگل ہی تو ہو رہا ہوہ اور پھر میں نے بے خود‬
‫ہو کر دوبارہ منہ سے اپنی زبان نکلی اور ان کی گیلی چوت پر رکھ دی ۔۔۔۔ ایک دفعہ جو‬
‫میں نے اپنی زبان ان کی گیلی چوت پر رکھی تو پھر اسے وہاں سے ہٹانے کا نام نہ لیا ا‬
‫اور ان کی چوت کو شلوار کے اوپر سے ہی مسلسل چاٹتا رہا اور میری اس چاٹنے سے‬
‫سن کر میری زبان اور تیزی کے‬ ‫ان کے منہ سے لزت آمیز آوازیں نکلتی رہیں جنہیں ُ‬
‫ساتھ ان کی چوت پر چلتی رہی ۔۔۔۔۔ کچھ دیر تک تو انہوں نے مجھے ایسا کرنے دیا بلکہ‬
‫میرے چاٹنے سے اس کی ان کی چوت نے اور بھی کافی پانی چھوڑا اور کچھ میری‬
‫زبان کے گیلے پن نے ۔۔۔۔۔ ان کی شلوار کو بلکل بھگو دیا تھا ۔۔۔۔۔۔‬

‫پھر انہوں نے مجھے بالوں سے پکڑکر اوپر اٹھایا اور بولی ۔۔۔ بس کر ۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے‬
‫مجھے تھوڑا اور اوپر کیا اور خود جھک کر اپنا منہ میرے منہ کے ساتھ جوڑ دیا ۔۔ اور‬
‫اپنی زبان سے میرے منہ پر لگی ان کی چوت کی گیالہٹ ساری چاٹ کر صاف کر دی‬
‫اور پھر مجھے ایک طویل کس دی ۔۔۔ اپنی زبان میرے منہ میں ڈال کر خوب چوسی پھر‬
‫میری زبان کو اپنے منہ میں لیکر اچھی طرح چوسا ۔۔۔ اس کے بعد وہ مجھ سے بولی‬
‫نیچے بیٹھ جاؤ ۔۔۔ اور میں نیچے بیٹھ گیا پھر انہوں نے وہاں بیٹھے بیٹھے اپنے پہلے‬
‫سے نیچے رکھے پاؤں کے تلوے کو میرے لن کے ٹوپے پر رکھا اور اسے سہالنا‬
‫شروع کر دیا ۔۔۔۔ واؤ ۔۔۔۔ وہ اس قدر مہارت سے ٹوپے کو سہال رہی تھی کہ میرا مارے‬
‫مزے کے ۔۔۔ بُرا حال ہو رہا تھا ۔۔۔۔ وہ مساج کرنے کے ساتھ ساتھ بڑے غور سے میری‬
‫حرکات کو بھی نوٹ کر رہیں تھیں ۔۔۔۔ اور میں مزے سے اُف ۔۔۔۔ آہ۔ ہ۔ ہ۔ہ ہ۔ کرتا جا رہا‬
‫تھا پھر کچھ دیر بعد وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بولی کچھ مزہ بھی آ رہا ہے یا ویسے ہی‬
‫خالی خولی آہ آہ کر رہے ہو تو میں نے جواب دیا کہ ایسی بات نہیں ہے مجھے آپ کے‬
‫انداز سے بڑا مزہ آ رہا ہے ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ابھی کہاں میری جان ۔۔۔۔ ابھی تو مزے‬
‫کی شروعات ہیں ۔۔۔۔۔ میں تم ایسا مزہ دوں گی کہ یاد کرو گے پھر انہوں نے اپنی دسری‬
‫ٹانگ بھی نیچے کی اور پھر اپنیے دونوں پاؤں کے تلوؤں سے میرے لن پر اپنی ہلکی‬
‫سی گرفت کی اور پھر اسے اپنے تلوؤں کی مدد سے ُمٹھ کے سٹائل میں اوپر نیچے‬
‫کرنے لگیں ۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کے پاؤں کے تلوے گو کہ اتنے نرم نہ تھے لیکن وہ اتنی‬
‫مہارت سے یہ سب کر رہیں تھیں کہ میرے منہ سے بے اختیار سسکیاں نکلنا شروع ہو‬
‫گئیں ۔۔۔ میری یہ حالت دیکھ کر وہ بولی ۔۔۔۔۔ کیوں میں نے ٹھیک کہا تھا نا ۔۔۔ کہ ابھی تو‬
‫مزے کی شروعات ہیں ۔۔۔۔۔ اور مسلسل لن پر اپنے تلوؤں کی مدد سے مساج کرتی رہیں‬
‫پھر میں نے حیرانگی سے ان سے پوچھ لیا کہ یہ سب آپ نے کہاں سے سیکھا تو وہ ہنس‬
‫کر بولی ۔۔۔۔ کیوں برداشت نہیں ہو رہا ؟ تو میں نے جواب دیا کہ برداشت کیسے ہو آپ‬
‫کے زبردست مساج نے تو مجھے پاگل کیا ہوا ہے تو وہ بولی کیا اس سے پہلے کسی نے‬
‫تمانرے ساتھ اس طرح کیا تھا تو میں نے جواب دیا نہیں آنٹی اس مزہ سے آپ نے پہلے‬
‫دفعہ آشنا کیا ہے ۔۔۔۔ پھر میں نے کہا ایک بات کہوں تو وہ بولی ۔۔۔ضرور ۔۔ تو میں نے‬
‫کہا اگر آپ میرے لن کو تھوڑا سا چکنا کر لیں تو میرا مزہ دوباال ہو جاۓ گا اور ساتھ ہی‬
‫ان سے پوچھ لیا کہ آئیل کہاں پڑا ہے ۔۔۔ تو وہ جلدی سے بولی۔۔۔۔ نہیں نہیں تیل نہیں لگانا‬
‫۔۔۔۔تو میں نے ان سے پوچھا کہ وہ کیوں تو وہ کہنے لگی وہ اس لیئے میرے چندا کہ ابھی‬
‫میں نے اسے چوسنا بھی ہے ۔۔۔ پھر شہوت بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔اور تما رے‬
‫اس موٹے لن کو اپنے منہ میں لے کر انجواۓ بھی تو کرنا ہے اس لیئے میں اس پر تیل‬
‫لگا کر میں اپنا مزہ خراب نہیں کرنا‬

‫چاہتی ہاں ایک کام کر سکتی ہوں یہ کہتے ہوۓ وہ کرسی پر تھوڑا آگے جھکی اور پھر‬
‫اپنے دونوں پاؤں میرے لن سے ہٹا لیئے اور پھر اپنے منہ میں کافی سارا تھوک بھر کر‬
‫عین لن کے سامنے کر دیا اور پھر وہیں سے وہ تھوک کا گوال سیدھا میرے لن پر آ گیا‬
‫اور پھر انہوں نے جلدی سے دوبارہ اپنے پاؤں میرے لن پر رکھے اور بڑے آرام سے وہ‬
‫سارا تھوک میرے لن پر مل دیا اور اب جو اس نے اپنے دونوں تلوؤں کی مدد سے لن پر‬
‫مساج کیا تو ۔۔۔۔ میری جان ہی نکال کے رکھ دی ۔۔۔۔ انہوں نے مساج کے ساتھ ساتھ میرے‬
‫چہرے پر بھی نظریں جمائیں ہوئیں تھیں مجھے اتنا مزہ آ رہا تھا کہ اچانک میرے لن نے‬
‫مزی کا ایک موٹا سا قطرہ چھوڑ دیا شاید اہنوں نے میرے تاثرات سے اندازہ لگا لیا تھا‬
‫کہ میرا لن کچھ چھوڑنے واال ہے کیونکہ جیسے ہی میرے ٹوپے سے وہ قطرہ باہر نکال‬
‫انہوں نے جلدی سے اپنے پاؤں کے ایک تلوے کو میرے ٹوپے پر رکھا اور بڑے آرام‬
‫آرام وہ قطرہ میرے ٹوپے پر ملنے لگیں اور مجھے ان کے ان عمل سے اتنا مزہ آیا کہ‬
‫میں بڑا ہی بے قرار ہو کر آہیں بھرنے لگا ۔۔۔ ان کو شاید میری حالت پر رحم آ گیا اور وہ‬
‫کچھ دیر تک میرے تنے ہوے ٹوپے پر اپنے خوبصورت پاؤں کا نچال حصہ پھیرتی رہی‬
‫پھر مجھ سے بولی ۔۔۔۔ اب تم کھڑے ہو جاؤ اور میں نے ان سے یہ پوچھے بغیر کہ میں‬
‫کھڑا ہو کر کیا کروں گا فورا ً کھڑا ہو گیا اب وہ ایزی چئیر سے تھوڑا سا آگے بڑھیں اور‬
‫مجھے لن سے پکر کر اپنے سامنے لے آئیں اور پھر جب میں عین ان کے سامنے کھڑا‬
‫ہو گیا تو انہوں نے اپنا ایک ہاتھ میری پیٹھ پر پھیرا اور دوسرے ہاتھ سے میرا لن پکڑ‬
‫کر بولی ۔۔۔ واہ رے ۔۔۔۔ تیرا لن تو بڑا ہی مست اور بڑا ہے ۔۔۔۔ اسے کیا کھال کھال کر اتنا‬
‫بڑا کر دیا ہے ۔۔۔۔‬

‫یہ بات کر کے انہوں نے اپنا منہ میرے لن کی طرف کر دیا اور سب سے پہلے لن کا‬
‫ٹوپے پر زبان پھیری اور وہاں لگے میری مزی کو چاٹ کر ٹوپا صاف کر دیا پھر انہوں‬
‫نے میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ اب میں تما را لن اپنے منہ میں ڈالنے لگی ہوں ۔۔۔۔پھر‬
‫شہوت بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ ڈال لوں ؟؟ تمایرا یہ موٹا اور لمبا لن‬
‫۔۔۔۔۔۔ ڈال لوں۔۔۔۔۔ میں اپنے سلپری منہ میں ۔۔۔۔ وہ اس وقت فُل جوبن میں نظر آ رہی تھی‬
‫اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے نرم ہونٹ میرے ٹوپے پر رکھ دیئے اور ساتھ ہی‬
‫تھوڑا سا ٹوپا اپنے منہ کے اندر لے گئیں اور پھراپنے منہ کے اندر اندر سے ہی اپنی‬
‫زبان میرے ٹوپے پر پھیرنے لگیں ۔۔۔ اور میں مزے کے مارے آہیں بھرنے لگا آہ ۔۔۔ آہ۔۔۔‬
‫سن کر وہ اور جوش سے سارے ٹوپے پر اپنی زبان پھیرتی‬ ‫اُف۔ف۔ف۔ف ف۔۔ف ۔۔۔ جنہیں ُ‬
‫رہی پھر کچھ دیر بعد انہوں نے یہ کھیل ختم کیا اور سیدھا سیدھا لن کو چوسنا شروع کر‬
‫دیا انہوں نے میری شافٹ کو ایک ہاتھ میں پکڑا اور لن کی وین پر نیچے سے اوپر تک‬
‫زبان پھیرنے لگی جس سے میری نس نس میں مزہ بھرنے لگا اور میں مزے کی آخری‬
‫منزل پر پہنچ گیا وہ بد ستورمیرے لن کو منہ میں ڈالے اور اسے اپنے نرم ہونٹوں میں‬
‫لیکر چوستی رہی ادھر میرے منہ سے نان سٹاپ آہیں نکلے جا رہیں تھیں وہ کافی دیر‬
‫تک ایسے ہی میرا لن چوستی رہیں پھر انہوں نے لن کو اپنے منہ سے نکال تو میں نے‬
‫ان سے کہا کہ آنٹی پلیز تھوڑا اور چوسیں نا ۔۔ مجھے بڑا مزہ آ رہا تھا تو وہ کہنے لگیں‬
‫۔۔۔۔ چندا مزہ تو مجھے بھی آ رہا تھا اور جی بھی نہیں کر رہا کہ میں اسے منہ سے‬
‫نکالوں ۔۔۔ لیکن اب میں اور نہیں چوس پاؤں گی ۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی میرا ہاتھ پکڑ کر اپنی‬
‫گرم گرم پھدی پر رکھ دیا اور بولی دیکھو یہ کیسے بے چین ہو رہی ہے اور میں نے‬
‫محسوس کیا کہ وہ ٹھیک ہی کہہ رہی تھیں ۔۔۔اس کے بعد وہ ایزی چئیر سے اُٹھ کھڑی‬
‫ہوئیں اور صرف اپنی شلوار اُتار دی اور میری نگاہ ان کی اس چیز پر پڑ گئی جس چیز‬
‫کے لیئے ہم یہ سب کر رہے تھے مجھے اپنی چوت کی طرف دیکھتے دیکھ کر انہوں‬
‫نے اپنی ٹانگیں تھوڑی اور کھول لیں اور اپنی " وہ" چیز نمایاں کر کے بولی ۔۔۔۔ کیسی‬
‫ہے میری " یہ" ۔۔۔‬

‫تو میں نے جواب دیا کہ ِبنا استعمال کیئے میں کیسے بتا سکتا ہوں کہ آپ کی یہ چیز‬
‫کیسی ہے ؟؟ تو وہ تھوڑا ہنس کر بولی تم بڑے پکے حرامی ہو ۔۔۔۔ پھر انہوں نے اپنی‬
‫ٹانگیں مزید کھولیں اور اپنی موٹی چوت کو دونوں انگلیوں کی مدد سے مزید کھول کر‬
‫اس کا اندرونی نظارہ کروا کر کہنے لگیں ۔۔۔ دیکھ اور اس کے بارے میں کچھ تو بول نا‬
‫سرخی مائل تھی‬ ‫۔۔۔ تو میں نے ان کی چوت کو غور سے دیکھا چوت کی اندرونی جگہ ُ‬
‫سرخی کا رنگ کچھ گدال‬ ‫سرخی میں ان کی مزی مکس ہونے کی وجہ سے اس ُ‬ ‫جبکہ اس ُ‬
‫سا گیا تھا اور آف وائیٹ مزی چوت کی تہہ سے ِرس ِرس کر ایک عجیب نظارہ پیش کر‬
‫رہی تھی ۔۔۔ میں نے یہ سب ایک نظر دیکھا اور بوال آنٹی جی آپ کی چوت مارنے جوگی‬
‫ہے ۔۔ تو وہ فورا ً بولی ہاں یہ مرنے کے لیئے بلکل تیار ہے یہ کہا اور اپنی ایک انگلی ان‬
‫کی گرم پھدی میں ُگھسا دی ۔۔ ۔۔۔۔۔ اصل بات یہ تھی کہ ان کی دونوں تھائیز گول اور بہت‬
‫موٹی تھیں اور خاص کر چوٹر تو اتنے موٹے تھے کہ ان کی چوت ان میں تقریبا ً چ ُھپ‬
‫سی گئی تھی جب انہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں چوڑی کیں تو کچھ نظر آئ ۔۔۔ اُن کی‬
‫چوت کے لب خاصی موٹے اور بڑے بڑے تھے جس کی وجہ سے ان کی چوت ان میں‬
‫ڈھانپی ہوئی تھی ۔۔۔۔ انہوں نے کچھ دیر فنگرگ کی پھر وہ قمیض اُتارے بغیر ہی ایزی‬
‫چئیر پر بیٹھ گئیں ہاں اسے اپنے مموں سے کافی اوپر کر لیا تا کہ میں ان کے ممے‬
‫آسانی سے چوس سکوں ۔۔۔۔۔۔ چئیر پر بیٹھنے کے بعد وہ پھر مست آواز میں بولی ۔۔۔ آ جا‬
‫سن‬‫میرے راجا اور مارنے والی چیز کو بے دردی سے مار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے ان کی آواز ُ‬
‫کر گھٹنوں کے بل اُن کے پاس بیٹھ گیا اور ان کی چوت کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔۔۔ جیسا کہ‬
‫میں نے بتالیا ہے کہ ان کی چوت کے لب کافی موٹے تھے اصل چوت لبوں سے ڈھکی‬
‫ہوئی تھی اور چوت کے اوپر کالے کالے بال تھے میرے خیال میں چوت کے یہ بال کوئ‬
‫‪ 10،12‬دن پُرانے تھے چوت کے ُاوپر ایک ڈارک براؤن رنگ کا موٹا سا دانہ تھا جو‬
‫اس وقت بہت زیادہ پھوال ہوا تھا ۔۔۔۔۔میں نے اس دانے کو اپنی دو انگلیوں اور انگھوٹھے‬
‫کی مدد سے پکڑا اور پھر اسے بڑی بے دردی سے مسلنے لگا ۔۔۔۔۔ فورا ً ہی آنٹی کے منہ‬
‫سے لزت آمیز سسکیوں کی آوازیں نکلنے لگیں ۔۔۔ آہ ہ۔۔ اوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اممم ۔۔۔ پھر میں نے‬
‫دانے کو مسلنے کے ساتھ ساتھ اپنے دوسرے ہاتھ کی ایک انگلی ان کی چوت میں ڈال‬
‫دی اور ساتھ ساتھ ان آؤٹ کرنے لگا ۔۔۔۔۔۔ انہوں نے بس کچھ ہی منٹ مجھے ایسا کرنے‬
‫دیا پھر اچانک میرا ہاتھ پکڑ کر بولی ۔۔ بس سس ۔۔۔۔ پلیز یہ سب بس کر دو ۔۔۔ اور میں‬
‫نے ان کے دانے کو اپنی انگلی اور انگھوٹھے سے آذاد کر دیا اور جو انگلی ان کی چوت‬
‫میں گئی تھی اسے بھی باہر نکال لیا اور سوالیہ نظروں سے ان کی طرف دیکھنے لگا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے ایسے دیکھ کر وہ بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔ دیکھو ٹائم زیادہ ہو گیا ہے تم اصل کام کی‬
‫طرف آؤ ۔۔۔۔۔‬

‫سن کر میں اُٹھ کھڑا ہوا اور میں نے ان کو بستر پر چلنے کو کہا تو وہ کہنے‬‫اُن کی بات ُ‬
‫لگی میں یہاں ہی ٹھیک ہوں تم ۔۔۔۔ بس جلدی سے میری مارو ۔۔۔ یہ کہا اور اپنی ایک‬
‫ٹانک ہوا میں کھڑی کر دی جس کو میں نے اٹھا کر اپنے کندھے پر رکھ لیا اور پھر‬
‫اپنے ٹوپے کو تھوڑا تھوک سے گیال کیا اور پھر ان کی چوت پر رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔ اس سے‬
‫پہلے کہ میں لن ان کی چوت کے اندر کرتا وہ بولی ۔۔۔ ایک منٹ ُرکو ۔۔۔۔ اور میں نے ان‬
‫کی طرف دیکھا تو وہ بولی ۔۔۔۔ دیکھو ڈارلنگ مجھے نان سٹاپ دھکے پسند ہیں اور جب‬
‫تم ایک دفعہ میرے اندر ڈال دو گے نا تو پھر ُرکنا نہیں اور نہ ہی مجھے کوئی سٹائل‬
‫تبدیل کرنے کو کہنا کہ مجھے یہ سب پسند نہیں ۔۔۔۔ ہاں تم کو چوت مارنے کے لیئے جو‬
‫بھی سٹائل پسند ہے وہ مجھے بتا دو میں اسی سٹائل میں ہو جاؤں گی لیکن جب ایک دفعہ‬
‫تم نے لن میرے اندر ڈال دیا تو پھر بلکل بھی نہیں ُرکنا بس گھسے پے گھسے مارتے‬
‫جانا کہ مجھے نان سٹاپ چودائی پسند ہے ۔۔۔ پھر کہنے لگی ہاں اب تم بتاؤ کہ تم کس‬
‫سٹائل میں مارنا پسند کرو گے ؟؟؟۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا یہی ٹھیک ہے ۔۔۔ تو وہ بولی اوکے‬
‫تو پھر اسی سٹائل میں میری چوت کی گہرائی تک لن لے جاؤ اور پھر پورے جوش سے‬
‫باہر کھینچ کے دوبارہ اندر ڈالو اور میری پھدی مارتے جاؤ ۔۔۔مارتے جاؤ ۔۔۔ ان کی بات‬
‫سن کر میں نے دوبارہ اپنا ٹوپا ان کی چوت کے اینڈ پر فکس کیا اور پہلے ہلکا سا دھکا‬ ‫ُ‬
‫لگا کر ان ان کے چوت میں ڈال دیا ۔۔۔۔ ان کی چوت اندر ۔۔۔۔۔۔سے بہت زیادہ تو نہیں پر‬
‫پھر بھی کافی کھلی لیکن پانی سے بھر پور تھی ۔۔۔ میرا لن چونکہ کچھ زیادہ موٹا تھا اس‬
‫لیے وہ تھوڑا پھنس پھنس کر آ جا رہا تھا ۔۔۔ پہلے دو چار گھسے تو میں نے بڑے آرام‬
‫آرام سے مارے۔۔۔۔ جس سے سے ان کی منہ سے بس ہمم ۔۔۔ممم۔۔۔ کی آوازیں نکلیں اور ۔۔۔‬
‫پھر اس کے بعد میں نے اپنے گھسوں کی رفتار بتدریج بڑھانا شروع کر دی پہلے تیز ۔۔۔۔‬
‫پھر تھوڑا تیز ۔۔۔۔ اور پھر اس کے بعد ان کی فرمائیش پر میں نے اپنے گھسوں کر رفتار‬
‫طوفانی کر دی اور ۔۔۔۔ پھر گھسے پہ گھسا مارتا رہا میرے ہر گھسے پر وہ اپنے سر کو‬
‫سروں میں کراہتیں بھی جارہی‬ ‫مزے کے مارے دائیں بائیں مارتیں اور ساتھ ساتھ ہلکے ُ‬
‫تھیں۔۔۔۔‬

‫اور پھر ایک ٹائم وہ بھی آ گیا کہ جب کمرے میں ایک مخصوص ردھم سے دھپ دھپ‬
‫کی آوازیں معہ آنٹی کی ہلکی ہلکی کراہوں کی آوازیں نکل رہی تھیں ۔۔لیکن یہ ٹائم بس‬
‫کچھ ہی دیر رہا پھر مجھے ایسا لگا کہ میرے جسم کا سارا خون میری ٹانگوں کی طرف‬
‫بھاگ رہا ہے اور پھر آٹو میٹک میرے گھسوں کی رفتار شدید ہو گئی ۔۔۔۔۔ شدید ۔۔۔ طوفانی‬
‫اور ۔۔۔۔ برق رفتار ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ آنٹی کی کراہیں اب چیخوں میں بدل رہیں تھیں‬
‫اور پھر اچانک میری چھٹی حس نے محسوس کر لیا کہ آنٹی بلکل روبی کی طرح چیخ‬
‫رہی تھیں اور میرے کان کھڑے ہو گۓ کیونکہ اگلے مرحلے میں ان چیخوں نے آسمان‬
‫سر پر اٹھانا تھا اور میں نے دیکھا کہ آنٹی بھی میری طرح پسینے سے نہائی ہوئی تھیں‬
‫اور چیخوں کے ساتھ ساتھ سر بھی ادھر ادھر پٹخ رہی تھی میں سمجھ گیا کہ مجھ سے‬
‫پہلے آنٹی جانے والی ہے سو میں نے فورا ً ہی اپنا ایک ہاتھ آنٹی کے منہ پر رکھا اور‬
‫شکر ہے درست ٹائم پر رکھا کہ یہ وہی ٹائم تھا کہ جب آنٹی اپنی پیک کے آخری مرحلے‬
‫میں تھیں میرے منہ پر ہاتھ رکھنے سے آنٹی کے منہ سے گھٹی گھٹی مگر کافی اونچی‬
‫آواز نکلنا شروع ہو گئ اس کے ساتھ ہی آنٹی کی پھدی نے میرے لن کو اور آنٹی نے‬
‫مجھے بڑی ہی سختی سے جکڑ لیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر آنٹی کی چوت سے بہت سارا گرم گرم‬
‫پانی بہنے لگا اور یہ پانی بہہ بہہ کر نیچے کرسی پر گرنے لگا اور آنٹی ہانپتے ہوۓ‬
‫۔۔۔۔مجھ سے اس وقت تک۔۔۔۔بُری طرح تک چمٹی رہیں۔۔۔۔۔ جب تک کہ ان کی چوت کی‬
‫اکڑن ختم نہ ہوئی اسی دوران میرے لن نے بھی کہیں ان کی چوت میں پچکاری مار دی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫پھر اس کے بعد آنٹی مجھ سے علیحدہ ہو کر لمبے لمبے سانس لینے لگیں ۔۔۔۔۔ میری بھی‬
‫حالت کھچ زیادہ اچھی نہ تھی اور میں نے لمبے لمبے سانس لے رہا تھا ایسا لگ رہا تھا‬
‫کہ جیسے میں کہیں دور سے بھاگتا آیا ہوں ۔۔۔۔ ہمارے سانسوں کو درست ہونے میں کچھ‬
‫ٹائم لگا پھر اس کے بعد جیسے ہی ہم نارمل ہوۓ آنٹی کرسی سے اُٹھیں اور کچھ سے‬
‫لپٹ کر بولی واہ۔۔۔۔ کمال کر دیا تم نے راجہ ۔۔۔۔۔۔ بڑے دنوں بعد کسی نے میری چوت کو‬
‫جم کر دھویا ہے ۔۔۔ پھر انہوں نے میرے گالوں پر کس کی اور جلدی سے واش روم میں‬
‫گھس گئیں جبکہ میں نے اس کی کھڑی پر لگے پردے سے اپنا لن اچھی طرح صاف کیا‬
‫اور کپڑے پہن کر پاؤں لٹکا کر ان کے پلنگ کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔کچھ دیر بعد آنٹی واپس آئی‬
‫تو میں نے دیکھا کہ انہوں نے بھی شلوار پہنی ہوئی تھی جیسے ہی وہ باہر آیئں انہوں‬
‫نے ایک دفعہ پھر مجھے جپھی لگائی اور بولی تم بیٹھو میں نیچے کے حاالت دیکھ کر‬
‫آتی ہوں ۔۔۔ اور خود کمرے سے باہر نکل گئیں ۔۔۔ کچھ دیر بعد واپس آئیں تو بولیں موسم‬
‫بلکل درست ہے سب لوگ گھوڑے بیچ کر سو رہے ہیں تم اطمینان سے جا سکتے ہو ۔۔۔‬
‫پھر بولیں چلو باہر تک میں تمھارے ساتھ چلتی ہوں ۔۔۔‬

‫جاتے جاتے وہ اچانک دروازے پر رک گئیں اور مجھ سے مخاطب ہو کر بولیں ۔۔۔۔ سنو‬
‫کل صبع تم نے ہمارے گھر ضرور آنا ہے کیونکہ روبی نے تم سے رات کے بارے‬
‫ضرور پوچھنا ہے پھر بولی اچھا یہ بتاؤ جب وہ اس بارے پوچھے گی ۔۔۔ تو تم اس کا کیا‬
‫جو اب دو گے ؟ تو میں نے کہا کہ میں بچ گیا تھا ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی شاباش لیکن کیسے‬
‫؟ تو میں نے کہا کہ میں چھوٹی لیٹرین میں ُچھپ گیا تھا جیسے ہی سارے اوپر گئے میں‬
‫سن کر انہوں نے ایک دفعہ پھر مجھے شاباش دی اور‬ ‫جلدی سے نیچے بھاگ گیا یہ بات ُ‬
‫بولی بلکل تمھارا یہی جواب ہونا چاہیے پھر مجھ سے کینے لگی تم ایسا کرنا کہ دوپہر‬
‫‪ 3،4‬بجے کے قریب گھر آ جانا میں رفیق کو کسی مکھا سنگھ اسٹیٹ درزی کے پاس‬
‫بھیج دوں گی ۔۔۔ اور پھر بولی تم صبع ضرور آنا ۔۔۔ اور بلکل نارمل بی ہیو کرنا ۔۔۔۔ اور‬
‫ہاں دوسری بات یہ کہ آج کے بعد تم مجھ سے پہلے کی طرح صرف ہیلو ہاۓ ہی کرنا ۔۔۔‬
‫دوسروں کے سامنے نہ میں تم کو اور نہ تم مجھے بلکل بھی لفٹ نہیں کرواؤ گے۔ جب‬
‫موقعہ مال میں خود تم سب بندوبست کر لوں گی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کچھ‬
‫اور بھی باتیں کیں اور پھر ہم نیچے اتر آۓ ۔۔۔۔ دروازے سے نکلنے سے پہلے انہوں نے‬
‫ایک دفعہ پھر گلی میں جھانک کر دیکھا اور پھر مجھے سر کے اشارے سے جانے کو‬
‫کہا ۔۔۔۔ اور میں بغیر باہر دیکھے ان کے گھر سے باہر نکل گیا اور بڑے محتاط انداز‬
‫سے چلتا ہوا اپنے گھر کے پاس پہچ گیا دروازہ پر ہلکا سا دھکا دیا تو اسے کھال ہوا پایا‬
‫سو دروازے کے اندر داخل ہوا اور بڑے ہی آرام سے ُکنڈی لگائی اور پھر بے آواز‬
‫طریقے سے چلتا ہوا اپنے کمرے میں پہنچ گیا اور دھم سے بستر پر ِگر گیا اور ۔۔۔۔ پھر‬
‫اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہیں رہی ۔۔۔۔‬

‫آنکھ ُکھلی تو اچھی خاصی دوپہر ہو چکی تھی اٹھا اور سیدھا کچن میں چال گیا وہاں امی‬
‫پہلے سے کھانا بنا رہی تھیں اس سے پہلے کہ میں ان سے کچھ کہتا وہ قدرے غصے‬
‫سے بولیں ۔۔۔۔۔۔ تم کیا رات افیون کھا کر سوۓ تھے ؟ تو میں نے حیرانی سے کہا نہیں تو‬
‫!!! کیوں کیا ہوا ۔۔ تو وہ تھوڑے اور غصے سے بولیں زرا گھڑی کی طرف دیکھو کیا‬
‫ٹائم ہوا ہے اور آج تم کالج بھی نہیں گئے تو میں نے ان سے کہا کہ ماما جی آپ نے‬
‫سن کر ان کا پارہ ہائی ہو گیا اور بولیں میں نے‬ ‫آٹھایا جو نہیں تو میں کیسے جاتا ۔۔ یہ ُ‬
‫کوئی دس دفعہ تم کو اُٹھایا تھا پر تم نے پتہ نہیں کون سی بُوٹی پی ہوئ تھی کہ اٹھے ہی‬
‫نہیں ۔۔۔ تو میں نے کہا بے بے جی میں نے کوئ بُوٹی شوٹی نہیں پی ۔۔۔ میرے امتحان‬
‫سن کر میرا‬‫نزدیک آ رہے ہیں نا تو میں اس سلسلہ میں ساری رات پڑھتا رہا ہوں ۔۔۔ یہ ُ‬
‫ماتھا چوما اور بولی پُتر اتنا زیادہ نہ پڑھا کر بیمار ہو جاۓ گا اور میں اپنی ماں کی‬
‫سادگی پر دل ہی دل میں حیران بھی ہوا اور خوش بھی ۔۔۔ پھر بے بے نے مجھے تگڑا‬
‫سا ناشتہ دیا جو میں نے ڈٹ کر کھایا اور پھر ۔۔۔ ٹائم دیکھا تو ابھی دو ہی بجے تھے ۔۔۔‬
‫سو میں نے جیسے تیسے ‪ 3‬بجاۓ اور پھر سوا تین ساڑھے تین رفیق کے گھر کی طرف‬
‫چال گیا ۔۔۔۔ اور جا کر بیل دی تو کچھ دیر بعد آنٹی نے دروازہ کھوال اور مجھے اندر آنے‬
‫کا راستہ دیا تو میں نے ان سے پوچھا کہ آنٹی جی رفیق کہاں ہے؟ تو وہ بولی درزی کے‬
‫سنی وہ کہہ رہی تھی‬ ‫پاس گیا ہے ابھی آنے واال ہو گا اتنے میں میں نے روبی کی آواز ُ‬
‫امی باہر کون آیا ہے ؟؟؟ تو آنٹی نے گردن گھما کر جواب دیا ۔۔۔ اپنا شاہ آیا ہے رفیق کا‬
‫پوچھ رہا ہے ۔۔۔۔ پھر وہ بظاہر مجھ سے مخاطب ہو کر لیکن زرا اونچی آواز میں بولی تم‬
‫زرا دیر بیٹھو وہ بس آنے واال ہی ہو گا پھر کہنے لگی میں زرا نہا کر آتی ہوں ۔۔۔۔ اور‬
‫ساتھ ہی مجھے آنکھ مار کر اپنے کمرے کی طرف چل دی جیسے ہی وہ اپنے کمرے‬
‫میں داخل ہوئی تو میں نے روبی کی طرف دیکھا وہ اشارے سے مجھے اپنے پاس بُال‬
‫رہی تھی ۔۔‬

‫سو میں اس کی طرف چل دیا جیسے ہی میں روبی کے کمرے میں داخل ہوا اس نے‬
‫پھرتی سے دروازہ بند کیا اور بڑے ہی جزباتی انداز میں مجھ سے لپٹ گئ اور بولی ۔۔۔‬
‫رات کو کیا ہوا ؟۔۔۔۔بتاؤ نا جان؟ ۔۔۔ اور میں نے اس کو بتایا کہ جیسے ہی آپ نے مجھے‬
‫کھڑکی سے باہر نکاال تھا میں جلدی سے بھاگ کر چھوٹی لیٹرین میں گھس گیا تھا اور‬
‫تھوڑی ہی دیر بعد وہ سب لوگ دبڑ دبڑ کر کے اوپر پہنچے تو میں چپکے سے نیچے‬
‫سن کر اس نے‬ ‫اتر آیا تھا اور پھر اپنے گھر آ کر اطمینان سے سو گیا تھا میری بات ُ‬
‫مجھے ایک طویل کس دی اور بولی تھینکس گاڈ میں بری پریشان تھی اگر اور ایک‬
‫گھنٹے تک تم نا آتے تو میرا پالن تھا کہ میں اور سلطانہ تماارے گھر آتیں تو میں نے‬
‫حیران ہو کر پوچھا روبی جی سلطانہ ۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگی حیران ہونے کی‬
‫کوئ ضرورت نہیں ڈئیر سلطانہ کو میرے اور تمھارے افئیر کے بارے کچھ پتہ نہیں وہ‬
‫تو بس تم سے ملنا چاہتی تھی اور میں اپنی ریزن کی بنا پر تمانرے گھر آنا چاہتی تھی ۔۔۔۔‬
‫سو ہم نے دوپہر ڈھلے تما رے گھر آنا ہے ۔۔۔۔ پھر مجھ سے بولی ویسے بائی دا وے تم‬
‫سن کر خوش نہ یں ہوۓ۔۔۔ یاپھر میرے سامنے نمبر بنا رہے ہو۔۔۔۔ یا کوئی‬ ‫سلطانہ کا ذکر ُ‬
‫اور بات ہے ؟ تو میں نے جواب دیا ایسی کوئی بات نہیں روبی جی ۔۔۔۔ پھر اس کو مسکا‬
‫سن‬ ‫لگاتے ہوۓ کہا کہ جو بات آپ میں ہے وہ نخریلی سلطانہ میں کہاں ۔۔۔۔۔۔ میری بات ُ‬
‫کر اس کا چہرہ گالب کی طرح کھل گیا لیکن وہ بظاہرمنہ بنا کر بولی اونہہ ۔۔۔ تم بڑے‬
‫مسکے باز ہو پھر کہنے لگی تم کو معلوم ہے مجھے تماررے اور سلطانہ سمیت کسی‬
‫۔۔۔افئیر پر کوئی اعتراض نہیں بس ۔۔۔ جب میں بالؤں تو آ جایا کرو تو میں نے کہا مس‬
‫جی ناراض نہ ہونا لیکن اب میں کبھی بھی رات کو آپ کے بُالوے پر نہیں آؤں گا ۔۔۔ اس‬
‫سے پہلے کہ وہ میری اس بات پر کوئی ری ایکشن ظاہر کرتی اچانک باہر بیل بجی اور‬
‫وہ مجھ سے بولی جلدی سے رفیق کے کمرے میں چلے جاؤ اور خود دروازے کی طرف‬
‫چلی گئی ۔۔۔۔۔۔‬
‫رفیق کے ساتھ کچھ دیر تک گپ شپ کے بعد میں اس سے اجازت لیکر وہاں سے چال آیا‬
‫کہ سلط انہ اور روبی کا ہمارے گھر آنے کا ٹائم ہو گیا تھا ۔۔۔ سو وہاں سے میں سیدھا گھر‬
‫آ گیا اور پھر کچھ ہی دیر بعد میں دیکھا کہ روبی ‪ ،‬سلطانہ اور ساتھ اس کی بھابھی‬
‫ہمارے گھر میں داخل ہو رہیں تھیں اندر داخل ہوتے ہی وہ امی کے کمرے کی طرف‬
‫چلی گئیں جبکہ کچھ دیر بعد امی نے مجھے آواز دی کہ میں بازار سے جا کر ٹھنڈی‬
‫بوتلیں لے آؤں ۔۔۔ میں نے اس سب سے ان کی پسند کی بوتلیں پوچھیں اور بازار چال گیا‬
‫۔۔۔۔ واپسی پر حکم مال کہ میں بوتلوں کو گالس میں ڈال کر پیش کروں ۔۔۔ تو سلطانہ جلدی‬
‫سے بولی آؤ میں آپ کی ہیلپ کرتی ہوں اور پھر امی کے الکھ منع کرنے کے باوجود‬
‫بھی وہ میرے ساتھ کچن میں آ گئی اور کچن میں داخل ہوتے ہی ہم ایک دوسرے کے‬
‫ساتھ لپٹ گئے اور میں نے سلطانہ کو بڑی گرم کس دی ۔۔۔ ہماری کسنگ کے دوران ہی‬
‫روبی کچن میں آ گئی اور ہنم ُجڑا دیکھ کر بولی کیری آن فرینڈز۔۔۔۔۔میں تو ویسے ہی آئی‬
‫دوران کسنگ سلطانہ کی شلوار میں ہاتھ‬
‫ِ‬ ‫تھی ۔۔۔۔ اور پھر واپس چلی گئی ۔۔۔ اب میں نے‬
‫ڈاال اور اس کی پھدی پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا یہ دیکھ کر وہ بولی نہ کرو میں پہلے‬
‫ہی بڑی گرم ہوں تو میں نے جواب دیا کوئی بات نہیں میڈم میں آپ کو ٹھنڈا کر دیتا ہو وہ‬
‫بولی سچ تو میں نے کہا یس۔۔۔ تو وہ بولی تم یہاں ُرکو میں یہ پانی دے کر اور واش روم‬
‫کا بہانا کر کے ابھی آتی ہوں ۔۔۔ اس یہ کہا اور ٹرے میں تین گالس رکھے اور وہاں سے‬
‫چلی گئی۔۔۔۔ جبکہ میں کچن میں سلطانہ کا انتظار کرنے لگا تقریبا ً ‪ 7 ،5‬منٹ کے بعد وہ‬
‫واپس آئی اور آتے ساتھ ہی میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے اور بڑی شارٹ سی کس‬
‫دی اور اسی کسنگ کے دوران اس نے میری پینٹ کی زپ کھولی اور لن باہر نکال کر‬
‫اسے ملنے لگی ابھی لن نیم کھڑا ہی تھا کہ وہ فورا ً گھٹنوں کے بل نیچے بیٹھ گئی اور نیم‬
‫کھڑے لن کو منہ میں لے لیا اور اس کو چوسنے لگی جیسے ہی لن اس کے گیلے منہ‬
‫میں گیا وہ ایک دم الف ہو گیا ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ فورا ً کھڑی ہو گئ اور کچن کے شلف‬
‫کے پر اپنے دونوں بازو رکھ دیئے اور اپنی گانڈ پیچھے نکال کر بولی ۔۔ جلدی کرو ۔۔۔‬
‫اب میں اس کے پیچھے گیا اور اس کی االسٹک والی شلوار نیچے کی اور اس کو مزید‬
‫ٹانگیں کھولنے کو کہا ۔۔۔ سلطانہ نے میری بات پر عمل کرتے ہوے اپنی دونوں ٹانگیں‬
‫کھول دیں اب میں نے لن کے اگلے حصے پر تھوک لگا کر اسے تھوڑا گیال کیا اور پھر‬
‫جیسے ہی لن سلطانہ کی چوت میں ڈالنے لگا اچانک اس کی بھابھی ٹرے میں خالی گالس‬
‫لیئے کچن میں نمودار ہوئی ۔۔۔ حیرت کی بات ہے کہ اسے کچن میں آتے دیکھ کر سلطانہ‬
‫زرا بھی نہیں گھبرائی ۔۔۔‬
‫یہ دیکھ کر میں بھی شیر ہو گیا اور ویسے ہی لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑے رکھا اس وقت‬
‫گیال ہونے کی وجہ سے لن کا اگال حصہ ٹیوب الئیٹ کی روشنی میں خاصہ چمک رہا تھا‬
‫جیسے ہی سلطانہ کی بھابھی کی نظر میرے موٹے اور لمبے لن پر پڑی اس کی آنکھیں‬
‫حیرت کے مارے کافی کھل گئیں اور وہ یک ٹک میرے لن کو ہی دیکھنے لگی پھر اس‬
‫نے اپنے سوکھے ہونٹوں پر زبان پھیری ۔۔‪ ،‬اتنے میں سلطانہ نے اس کو کہا بھابھی آپ‬
‫کو باتوں میں لگاؤ میں بس تھوڑی دیر تک آتی ہوں اس کی )خالہ جان ( میری امی‬
‫بھابھی منہ سے تو کچھ نہ بولی پر میرے لن کی طرف دیکھتے ہوۓ سر ہال کر چلی گئی‬
‫۔۔ جیسے ہی بھابھی واپس گئی سلطانہ نے میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔۔ چل شروع ہو‬
‫جا اور میں نے لن کو اس کی ٹائیٹ چوت میں ڈال دیا لیکن میرے زہن میں اس کی‬
‫بھابھ ی کا چہرہ گھومنے لگا کہ کس طرح اس نے میرے لن کو دیکھ کر اپنے ہونٹوں پر‬
‫زبان پھیری کس طرح اس نے پھر اپنے نیچے واال ہونٹ دانتوں میں دابا ۔۔۔ اُف بھابھی‬
‫کی یہ ادا اتنی پیاری تھی کہ میرا لن سلطانہ کی چوت میں اور ٹائیٹ ہو گیا اور میرے‬
‫تصور میں اس کی بھابھی آ گئی ۔۔۔ گو کہ ابھی یہ کہنا بڑا قبل از وقت تھا کہ میں اس کی‬
‫بھابھی کی لے سکوں گا کہ نہیں پر اس وقت میری فیلنگ ایسی تھی کہ جیسے میں‬
‫سلطانہ کی بھابھی کی چوت مار رہا ہوں اور مجھے یہ تصور اتنا مزہ دے رہا تھا کہ‬
‫کچھ ہی دیر بعد مجھے ایسے لگا کہ میرا لن پانی چھوڑنے واال ہے ۔۔۔ سو میں نے جلدی‬
‫جلدی کچھ طاقتور سے گھسے مارے اور پھر جیسے ہی چھوٹنے لگا میں نے لن کو‬
‫سلطانہ کی چوت سے باہر نکاال اور اس کی بڑی سی خوبصورت گانڈ پر چھوٹ گیا اور‬
‫پھر میری ویسے ہی نظر دروازے پر پڑی تو سامنے اس کی بھابھی بھی کھڑی یہ سب‬
‫نظارہ دیکھ رہی تھی مجھے اپنی طرف دیکھتے دیکھ کر اس نے اپنے ہونٹون پر انگلی‬
‫رکھی اور مجھے ُچپ رہنے کا اشارہ کیا میں نے بھی لن کو لہرا کر اس کو دکھایا تو اس‬
‫نے پھر اپنا نیچے وال ہونٹ دانتوں میں دبا کر ایسی ادا ماری کہ میرا لن پھر ٹائیٹ ہو گیا‬
‫اور میں نے جوش میں آ کر لن دوبارہ سلطانہ کو چوت میں دیا اور پھر سے کافی سارے‬
‫گھسے مارے ۔۔۔۔ اور پھر ُمڑ کر دیکھا تو وہ جا چکی تھی سو میں نے لن دوبارہ سلطانہ‬
‫کی چوت سے کھینچا اور اس کی گانڈ سے صاف کیا اب سلطانہ بھی سیدھی ہو گئ اور‬
‫میرے لن ہاتھ میں پکڑ کر ایک دم چھوڑ دیا اور بولی ۔۔۔ ا ُف ۔۔ اتنا گرم ۔۔۔۔ تو میں نے‬
‫جواب دیا کہ سلطانہ جی لن اتنا ہی گرم ہے جتنی کہ آپ کی چوت تو وہ ہنس کر بولی ہاں‬
‫جیسے مائینس مائنیس پلس ہوتا ہے ایسے گرم پھدی اور گرم لن کا مالپ ہو تو۔۔۔۔ ٹھنڈ‬
‫پڑتی ہے پھر وہ مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ آج تو تمانرے چند گھسوں نے وہ کام کیا ہے کہ‬
‫اتنا تم ایک گھنٹا بھی چودتے تو شاید میں اتنا مزہ نہ لے پاتی ۔۔۔ کیا بات ہے تما۔ری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫یہ کہا اور پھر بولی۔۔۔۔۔ دیکھ لو تما رے چند گھسوں سے میری پھدی کا پانی نیچے تک‬
‫بہہ گیا ہے اور میں دیکھا تو واقعہ ہی گدال سا آف وائیٹ پانی اس کی ٹانگوں سے ہوتا ہوا‬
‫نیچے کی طرف جا رہا تھا یہ دکھا کر اس نے کر اس نے فورا ً اپنی شلوار اوپر کی اور‬
‫پھر جانے ہی لگی تھی کہ میں نے اس کو بازو سے پکڑ لیا اور بوال ۔۔۔ سلطانہ جی سچ‬
‫سچ بتاؤ یہ بھا بھی کا کیا چکر تھا؟ تو وہ تھوڑا حیرت سے بولی نہیں ۔۔ کچھ ۔۔ بھی نہیں‬
‫ایسی تو کوئی بات نہیں تھی ۔۔ تو میں نے کہا آپ مجھے کیا بچہ سمجھتی ہو ؟ تب وہ‬
‫میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ قسم سے تم بڑے تیز لڑکے ہو پھر کہنے لگی یار یہ جو‬
‫میری بھابھی ہے نا۔۔۔۔ اس کے خیال میں بڑے لن صرف حبشیوں کے ہی ہوتے ہیں اور‬
‫ہمارے ہاں لن اوریج سائز کے ہی ہوتے ہیں سو اس بات پر میری اس کی شرط لگ گئی‬
‫تھی اور ۔۔۔ تو میں نے اس کی بات کاٹ کر کہا۔۔۔۔۔ کیوں تمھارے بھائی کا لن چھوٹا ہے‬
‫کیا ؟ تو وہ بولی جیسا بھابھی بتا رہی ہے اس لحاظ سے وہ تماورے لن کے آدھے سے‬
‫بھی آدھا ہو گا ۔۔ بھر بولی بس بھابھی کو میں نے تمھارا الئیو لن دکھانا تھا سو دکھا دیا‬
‫سن کر میرے چہرے پر ایک‬ ‫اور میری پھدی مفت میں ٹھنڈی ہو گئی ۔۔۔ سلطانہ کی بات ُ‬
‫ان دیکھی شیطانی مس ُکراہٹ آ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جسے نا جانے اس نے کیسے محسوس کر لیا‬
‫اور وہ اپنے ہاتھ کا ُمکا بنا کر بولی ۔۔۔۔۔۔ خبردار ۔۔۔۔ اس دفعہ کوئ ہینکی پھینکی کی نا تو‬
‫زندہ گاڑ دوں گی ۔۔۔ اس نے یہ دھمکی دی اور پھر وہاں سے چلی گئی ۔۔۔۔ اور میں اس‬
‫کی دھمکی کے باوجود بھی اس کی بھابھی کے بارے میں سوچنے لگا۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ب معمول یاسر کو ٹیوشن‬ ‫اس واقعہ سے کے ایک ہفتے کے بعد کا ذکر ہے کہ میں حس ِ‬
‫پڑھانے گیا ۔۔۔ دروازہ پر بیل دی اور ہمیشہ کی طرح اس کی امی نے دروازہ کھوال اور‬
‫مجھے ڈرائینگ روم میں بٹھاکر انتظار کرنے کو کہا ۔۔۔۔ اور خود اندر چلی گئی کچھ دیر‬
‫بعد یاسر سکول بیگ لیئے ڈرائینگ روم میں داخل ہوا تو اس کا چہرہ خوشی سے تمتما‬
‫رہا تھا اس سے پہلے کہ میں اس سے اس بات کی وجہ پوچھتا وہ خود ہی کہنے لگا ۔۔۔‬
‫مبارک ہو استاد جی آپ کا کام ہو گیا ہے ۔۔تو میں نے اس سے پوچھا وہ کیسے تو وہ‬
‫کہنے لگا مایا نے سب سیٹ کر لیا ہے ۔۔۔ پھرکہنے لگا تفصیل کا تو خود مجھےبھی پتہ‬
‫نہیں پر وہ تھوڑی دیر میں یہاں پہنچ رہی ہے وہی آپ کو سب کچھ سمجھا دے گی پھر‬
‫تھوڑے شکایتی لہجے میں کہنے لگا ۔۔۔ دیکھ لو استاد میں نے تو آپ کا کام کر دیا ہے پر‬
‫آپ نے ابھی تک میرا کام نہیں کیا۔۔ تو میں نے تھوڑا حیران ہو کر اس سے پوچھا ۔۔‬
‫سوری یار میں بھول گیا کہ تم نے کون سا کام کہا تھا مہربانی ہو گی ایک دفعہ پھر یاد‬
‫کروا دو ۔۔۔ تو وہ افسوس بھرے لہجے میں بوال استاد جی آپ کو ایک ہی کام کرنے کو‬
‫کہا تھا اور آپ وہ بھی بھول گئے ہیں تو میں نے ایک دفعہ پھر اس سے سوری کی اور‬
‫بوال یار رئیلی مجھے یاد نہیں آ رہا تم بتاؤ نا پلیز تو وہ بوال میں نے آپ سے کہا تھا نہ کہ‬
‫آپ میرے سامنے ایک دفعہ رفیق کی گانڈ بھی مار لیں ۔۔۔۔۔ تو اچانک مجھے سب یاد آ گیا‬
‫اور میں نے اس سے کہا ۔۔۔‬

‫اچھا تو رفیق نے پھر طعنہ دے دیا ہے کیا ؟؟؟؟؟؟ تو وہ بوال ۔۔۔ طعنہ تو نہیں پر یہ بات‬
‫اس نے مجھے بڑی دفعہ یاد کروائی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر وہ اپنے بیگ سے کتابیں نکالتا ہوا‬
‫بوال ۔۔ ۔ استاد جی آپ کو تو معلوم ہی ہے کہ یہ لوگ کس قدر شودے واقعہ ہوۓ ہیں ۔۔۔۔۔‬
‫آپ ایک دفعہ میرے سامےب اس کی بھی لے لو گے نا۔۔۔ تو پھرمعاملہ برابر ہو جاۓ گا‬
‫۔۔۔ تب میں نے اس سے سیریس ہو کر کہا کہ ۔۔ سوری یار ۔۔ لیکن تم نے بھی تو کافی‬
‫دنوں سے کوئی پروگرام نہیں بنایا تو وہ کہنے لگا ایسا نہ بول استاد ہم نے ایک دو دفعہ‬
‫تم کو آفر دی تھی پر شاید تمایری کہیں اور ڈیٹ تھی ۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ ایسی‬
‫کوئی بات نہیں یار ۔۔۔ اچھا اب جب تم لوگ پروگرام بناؤ تو تم چپکے سے مجھے بتا دینا‬
‫سن کر وہ میز پر کتاب‬ ‫۔۔۔۔۔ میں تمھارے سامنے رفیق کی گانڈ مار دوں گا میری بات ُ‬
‫پٹختے ہوۓ بوال ۔۔۔ استاد جی تمارری کیا بات ہے ہر دفعہ یہی بات کہتے ہو پر۔۔۔۔۔۔اس پر‬
‫عمل نہیں کرتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو میں نے اس کو تسلی دیتے ہوۓ کہا کہ پکا یار اس دفعہ تما را‬
‫کام ضرور ہو جائے گا ۔۔۔ ۔۔۔ پھر ا س کے بعد ہم دونوں اِدھر اُدھر کی باتیں کرنے لگے‬
‫۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ توتشویش بھرے لہجے میں یہ کہتا ہوا دوسرے روم میں چال گیا کہ یہ‬
‫مایا کی بچی ابھی تک نہیں پہنچی میں زرا اس کا پتہ کر کے آتا ہوں ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد‬
‫وہ واپس آیا تو میں نے بے چینی سے اس سے پوچھا کہ کیوں کیا ہوا مایا آ رہی ہے کہ‬
‫نہیں ؟؟؟؟؟ تو وہ بوال ۔۔۔ گھر سے تو وہ یہاں کے لیئے نکلی ہے میرے خیال میں تھوڑی‬
‫دیر تک پہنچ جاۓ گی ۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر کے بعد مایا جب اس کے ہاں پہنچی تو فورا ً‬
‫ہی یاسر اسے لیکر میرے پاس چال آیا اور اس سے بوال ہاں مایا اب بتاؤ کہ سر کا معاملہ‬
‫کہاں تک پہنچا ۔۔۔ تو مایا کہنے لگی ۔۔۔ جناب جی آپ کے ُحکم کے مطابق میں نے کام کر‬
‫دیا ہے ۔۔۔‬

‫پھر کہنے لگی ہو سکتا ہے کہ سر کو یہ بات بڑی عجیب لگے لیکن یہ حقیقت ہے کہ‬
‫ایک دو دفعہ کے عالوہ ہمارے گھر میں آج تک نا محرم داخلہ نہیں ہوا ابو اور چچا کے‬
‫د وست بھی بس ڈرائینگ روم تک ہی محدود رہتے ہیں ہاں اگر وہ اپنی فیملی کے ساتھ‬
‫ہوں تو مرد الگ اور لیڈیز الگ بیٹھتی ہیں ان حاالت میں سر وہ پہلے نامحرم مرد ہوں‬
‫گےجو ہمارے گھر میں نا صرف آئیں گے بلکہ بار بار آئیں گے ہر روز آئیں گے پھر‬
‫کہنے لگی آپ کو پتہ ہے سر جی کہ میں نے بڑی مشکلوں سے سب کو منایا ہے پھر‬
‫بھی ڈیڈی ابھی تک ُگوم ُگو کا شکار ہیں ۔۔۔ اور پھر سانس لیکر بولی سب سے پہلے تو‬
‫میں نے دادی اماں کو منایا کہ اگر وہ انکار کر دیں تو کسی کی جرأت نہیں کہ وہ ان کی‬
‫ناں کو ہاں میں بدل دے اس کام میں نازو باجی نے میرا بڑا ساتھ دیا ہے ۔۔۔۔ پھر کہنے‬
‫لگی یہ جو ڈیڈی ٹیوشن کے لیئے ہیچر میچر کر رہے ہیں اس کا حل بھی نازو باجی نے‬
‫بتالیا ہے اور میں وہی بات سمجھانے آپ کو آئی ہوں ۔۔۔ اور اس کے بعد پھر اس نے‬
‫مجھے تفصیل سے ساری بات سمجھا دی اور ساتھ ہی یاسر کو یہ بھی بتا دیا کہ فالں‬
‫چیپٹر کے فالں سوال وہ مجھے اچھی طرح سے رٹا دے ۔۔۔۔ اس طرح ہر پہلو سمجھاتے‬
‫ہوۓ مایا کو تقریبا ً آدھا پونا گھنٹہ لگ گیا پھر اس کے بعد اس نے بطور امتحان جو کچھ‬
‫سمجھایا تھا سب باری باری پوچھ لیا اور میں نے اس کو بلکل ٹھیک سے بتا دیا مجھ سے‬
‫سن کر اس نے ایک گہری سانس لی ۔۔ اور ۔۔۔۔ ٹھینکس گاڈ کہتے ہوۓ کرسی کی‬ ‫یہ سب ُ‬
‫پشت ہر اپنا پر سر ٹکا دیا ۔۔۔ تو میں نے اس کو مخاطب کر کے کہا کہ مایا جی آپ کا‬
‫بہت بہت شکریہ کہ آپ نے میرے لیئے اتنی تکلیف اُٹھائی۔۔۔۔۔ تو وہ تُرنت کہنے لگی سر‬
‫جی شکریہ میرا نہیں ان (یاسر کی طرف اشارہ کر کے ) صاحب کا ادا کیجیئے کہ جن‬
‫کی وجہ سے آپ کا کام ہوا ہے اور جن کی وجہ سے مجھ جیسی الئق فائق اور شائنگ‬
‫لڑکی کو ناالئق ہونا پڑا اور گھر والوں سے سو سو جھوٹ الگ بولنا پڑے ۔۔‬
‫سن کر یاسر کو پتہ نہیں کیوں تپ چڑھ گئی اور وہ بوال بس بس اب اپنے‬ ‫۔۔ اس کی بات ُ‬
‫سن کر مایا‬‫منہ میاں مٹھو نہ بنو کہ مجھے معلوم ہے کہ تم کتنی الئق ہو ۔۔۔ یاسر کی بات ُ‬
‫فورا ً بولی ۔۔۔ اچھا تو تما را کیا خیال ہے میں الئق لڑکی نہیں ہوں ۔۔ تو مسڑ یاسر زرا یاد‬
‫کرو ہم نے پچھلی کالس میں تم سے زیادہ نمبر لیئے تھے تو یاسر نے تُرنت ہی جواب دیا‬
‫کہ ای ک دفعہ کیا اچھے نمبر لے لیئے تم تو خود کو کوئی مہان شے سمجھنے لگ گئی ہو‬
‫۔۔۔ یہ سنتے ہو مایا نے یاسر کی طرف انگلی کر کے کہا اے مسڑ تمیز سے میں مہان‬
‫شے سمجھتی نہیں۔۔۔۔۔ بلکہ ہوں ۔۔۔ اور اس سے پہلے کہ یاسر کوئ جواب دیتا ۔۔۔۔۔ ٹرے‬
‫میں چاۓ کا سامان لیئے یاسر کی امی دروازے پر نمودار ہوئیں اور وہیں سے کہنے لگی‬
‫۔۔۔ او ہو ۔۔۔۔۔ تم دونوں کی پھر سے ُکھڑبا ک ُھڑبی شروع ہو گئ ۔۔۔۔ بچو کوئی جگہ تو دیکھ‬
‫لیا کرو ۔۔۔ تو مایا فورا ً بولی ۔۔۔ آپ کو تو پتہ ہے ماما میں نے کیھو ایسی بات نہیں کی‬
‫سن کر یاسر کی امی کہنے‬ ‫ہمیشہ یاسر کی طرف سے ہی پہل ہوتی ہے ۔۔ اس کی بات ُ‬
‫لگی ۔۔۔۔ ہاں ہاں مجھے سب پتہ ہے بابا اب تم دونوں سر کے سامنے اپنی اپنی چونچیں‬
‫لڑانا بند کرو اور اندر روم جا کر جتنی دل ہے چونچ لڑاؤ اور مایا بیٹا تمھارا جوس فریج‬
‫سن کریاسر‬ ‫میں پڑا ہے وہ پی لو اور اس بدمعاش کے ساتھ خوب لڑو ۔۔۔۔۔۔ ماما کی بات ُ‬
‫نے قدرے غصے سے کہا ماما آپ بھی ہمیشہ اسی چڑیل کی سائیڈ لیتی ہو یہ نہیں‬
‫دیکھتی کہ غلطی کس کی ہے ۔۔۔۔ یاسر کی بات سن کر اس کی امی ایک دم کھڑی ہو گئ‬
‫اور دونوں کی طرف اشارہ کر بولی ۔۔۔۔ آؤٹ ۔۔۔ ان کی ڈانٹ سنتے ہی دونوں نے ایک‬
‫دوسرے کی طرف کافی نازیبا اشارہ کیا اور پھر دونوں ُچپ چاپ روم سے باہر نکل‬
‫گئے۔۔‬

‫ان کے باہر نکلتے ہی یاسر کی امی ہنستے ہوۓ بولی عجیب محبت ہے ان دونوں کی‬
‫۔۔۔۔۔۔ محبت بھی شدید کرتے ہیں اور لڑتے بھی خوب ہیں اب یہاں سے کتنے آرام سے‬
‫گئے ہیں لیکن یقین کرو ۔۔۔۔روم میں جاتے ہی یہ آپس میں خوب لڑیں گے ۔۔۔۔ بلکہ میرا تو‬
‫یہ خیال ہے کہ اگر یہ لوگ دن میں ایک دو بار اپنی چونچیں نہ لڑائیں تو ان کا گزارا‬
‫نہیں ہوتا ۔۔۔۔ ان کی بات ختم ہوتے ہی میں اُٹھ کر ان کے پاس چال گیا اور اپنے لب ان‬
‫کے لبوں کے پاس لے جاتے ہوۓ بوال جس طرح میں اپنی چونچ آپ سے نا لڑاؤں تو‬
‫میرا بھی گزارا نہیں ہوتا یہ کہہ کر میں نے اپنے ہونٹ ان کے ہونٹوں پر رکھ دیۓ اور‬
‫ان کے نرم ہونٹوں کی اچھی طرح سے نرمی چوس لی ۔۔۔۔ کسنگ کے بعد وہ میری‬
‫طرف عجیب سی نظروں سے دیکھتے ہوۓ بولی تم اس کو چونچ لڑانا کہتے ہو ؟ اور‬
‫میں فورا ً ہی بات کہ تہہ تک پہنچ گیا اور ان کو ایک مما ہاتھ میں پکڑ کر بوال نہیں‬
‫ڈارلنگ میں اس کو کسنگ کہتا ہوں اور ۔۔ پھر ان کا ہاتھ اپنے اکڑے ہوۓ لن پر رکھ کر‬
‫سے ہو گی ۔۔۔ پھر میں )بوال ۔۔۔۔ اصل لڑائی تو اس کی چونچ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور آپ کے ہول (پھدی‬
‫نے جان بوجھ کر ایک ٹھنڈی سانس لی اور بوال ۔۔۔۔۔۔۔۔ اب یہ لڑائی کب ہو گی ۔۔۔۔۔ کوئی‬
‫سن کر وہ بولی ۔۔۔۔ میری جان مجھے احساس ہے‬ ‫پتہ نہیں اور چپ ہو گیا ۔۔۔۔ میری بات ُ‬
‫کہ تم میرے لیئے کس قدر بے چین ہو ۔۔۔۔ پر ڈارلنگ ۔۔۔۔ میری بھی کچھ مجبوریاں ہیں ۔۔۔۔‬
‫اور پھر بولی اس بارے میں میں تم کو بہت جلد خوشخبری دوں گی اور پھر ہلکی سی‬
‫کس کر کے وہ یہ کہتے ہوۓ چلی گئ کہ میں زرا ان کو دیکھ کر آتی ہوں۔۔ ان کے جانے‬
‫کے کوئ دس پندرہ منٹ بعد یاسر اور مایا کمرے میں داخل ہوۓ تو دونوں بڑے چہک‬
‫رہے تھے جبکہ میری تجربہ کار نظروں نے تاڑ لیا تھا کہ وہ اس وقت منڈھ کے کسنگ‬
‫کر کے آۓ ہیں کیونکہ کیونکہ ایک دوسرے کے ہونٹ چوسنے کے باعث دونوں کے‬
‫ہونٹ خاصے الل گالبی ہو رہے تھے ۔۔۔ پھر مایا مجھ سے کہنے لگی سر آپ کل شام‬
‫یاسر کو ٹیوشن دینے کے بعد اس کو لیکر ہمارے گھر آ جایئےگا۔۔۔۔ پھر کہنے لگی آنا‬
‫ضرور کہ کل جمعہ ہے اور ڈیڈی اور چاچو گھر پر ہی ہوں گے اور امید ہے کل سے‬
‫آپ مجےے بھی ٹیوشن دینا شروع ہو جائیں گے ۔۔۔ پھر وہ مجھ کو ٹاٹا کر کے جانے لگی‬
‫اور پھر جاتے جاتے ُرک کر بولی اپنا سبق نہ بھولیئے گا اور پھر یاسر کے ہمراہ وہاں‬
‫سے چلی گئی اور ان کے ساتھ ہی میں بھی وہاں سے چل دیا اور پھر سارے راستے میں‬
‫رابعہ کے بارے میں سوچتا رہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کس طرح اس کی لینی ہے ۔۔۔۔‬

‫اگال دن میرے لیئے۔۔۔۔ بڑا مشکل تھا۔۔۔۔۔ بار دل میں خیال آتا تھا کہ کب شام ہو اور کب‬
‫میں مایا کے گھر جاؤں بڑی مشکل سے سہی پر آخر ٹائم گزر ہی گیا شام ہوئی تو میں‬
‫یا سر کے گھرچال گیا وہاں جا کر پڑھنا پڑھانا کیا تھا اس نے ایک دفعہ پھر مجھ سے مایا‬
‫کی بتائی ہوئی باتوں کو دھرایا اور کچھ ان کے گھر کے بارے میں مزید بتالیا ۔۔۔ اور میں‬
‫حیران ہو کر دل میں سوچنے لگا کہ کسی کا گھرانا اتنا سخت بھی ہو سکتا ہے میں اور‬
‫ب معمول چاۓ کا سامان‬ ‫یاسر اسی سلسلہ میں بات چیت کر رہے تھے کہ اس کی امی حس ِ‬
‫لیکر کمرے میں داخل ہوئی اور میرے سامنے چاۓ ڈالتے ہوۓ کہنے لگی ٹیچر میں نے‬
‫سنا ہے کہ آج سے آپ مایا کو بھی پڑھا رہے ہیں ۔۔۔ تو میں نے اثبات میں سر ہال دیا ۔۔۔۔‬
‫اتنے میں یاسر بولو سر آپ چاۓ پیو میں زرا مایا سے پوچھ کر آتا ہوں کہ انکل لوگ‬
‫کامن روم میں پہنچ گئے ہیں یا نہیں؟ ۔۔۔۔ اس نے یہ کہا اور دوسرے کمرے میں چال گیا‬
‫جوں ہی وہ دروازے سے باہر نکال میں نے یاسر کی امی سے کہا کہ ایک بات تو بتائیں‬
‫میڈم یہ مایا کے گھر والے سچ ُمچ اتنے سخت ہیں ؟ تو وہ ہنس کر بولی ارے نہیں یار وہ‬
‫تو بڑے سویٹ لوگ ہیں پھر سیریس ہو کر کہنے لگی کہ دیکھو اندر کھاتے تو ہر جگہ‬
‫ایک جیسا حال ہے لیکن کچھ فیملیز میں ابھی بھی رکھ رکھاؤ پایا جاتا ہے اور ان کی‬
‫فیملی میں رکھ رکھاؤ کے ساتھ ساتھ کچھ کٹر مزہبی بھی واقعہ ہوئی ہیں پھر بولی ویسے‬
‫تو وہاں کے سب لوگ بڑے اچھے اور سلجھے ہوۓ ہیں ان میں بس ایک ہی حرامزادی‬
‫ہے نام اس کا رابعہ ہے بس تم اس سے بچنا ۔۔۔ اس کے مکر سے بچ گئے تو تم اپنا ٹائم‬
‫بڑا سکھی گزارو گے اور مزید کہنے لگی ۔۔۔‬

‫مجھ سے مایا کی امی نے تمھارے بارے میں انکوائری کی تھی تو میں نے ان کو آل‬
‫سنا‬
‫اوکے کی رپورٹ دے دی ہے ۔۔۔۔ پھر اچانک وہ موضوع تبدیل کرتے ہوۓ بولی ۔۔۔ ُ‬
‫ہے کل تم کالج سے چ ُھٹی کر رہے ہو ؟ تو میں نے حیران ہو کر کہا نہیں میڈم میرا تو‬
‫ایسا کوئی پروگرام نہیں ہے ۔۔۔ تو وہ مجھے آنکھ مار کر بولی تو پھر چھٹی کا پروگرام‬
‫بنا لو نا میری جان ۔۔۔۔ اچانک میں اُن کی بات سمجھ گیا اور بوال ۔۔۔ تو آخر ۔۔۔ وہ گریٹ‬
‫لمحہ آ ہی گیا جب ہم تم ہوں گے بستر ہو گا ۔۔۔ تو وہ ہنس کر بولی ۔۔۔۔۔ لگتا تو کچھ ایسا‬
‫ہی ہے پھر اٹھتے ہوۓ بولی ۔۔۔ کل یہ سب لوگ مری جا رہے ہیں ۔۔۔اور میں کوئی نہ‬
‫کوئی بہانا بنا کر ُرک جاؤں گی ۔۔۔ پھر وہ بڑے ہی خوشگوار ُموڈ میں ُگن ُگنا کر بولی‬
‫ٹھیک تم ‪ 10‬بجے گھر چلے آنا ۔۔۔۔ میرا بازو تھام لینا۔۔۔۔ زرا نہ شرمانا ۔۔۔ اور وہاں سے‬
‫چلی گئ ۔۔۔ میڈم کے جانے کے کچھ دیر بعد یاسر آ گیا اور کہنے لگا کہ چاۓ پی لی ہے‬
‫تو چلیں ؟؟ چاۓ میں نے نہ بھی پی ہوتی تو چل پڑتا کہ مجھے ان کے گھر جانے کی‬
‫بڑی جلدی تھی لیکن میں یہ بات اس پہ ظاہر بھی نہیں کرنا چاہتا تھا چانچہ میں نے کہا‬
‫وہ تو کب کی ختم بھی ہو چکی تو وہ بوال استاد جی چلو پھر ۔۔۔ میں اس کے ساتھ چل تو‬
‫پڑا ۔۔۔۔پر تھوڑا سا نر ِوس بھی تھا میری حالت دیکھ کر وہ کہنے لگا ۔۔۔ فکر نہ کرنا استاد‬
‫چھوٹی موٹی بات کو باجی نازو سنبھال لے گی تو میں نے اس سے پوچھا یار میں نے تو‬
‫سنا تھا کہ تمھاری منگیتر اپنے ماں باپ کی اکلوتی اوالد ہے ؟ تو وہ کہنے لگا کہ آپ نے‬
‫نے بلکل درست سناتھا جناب ۔۔۔ تو میں نے اگال سوال داغتے ہوۓ اس سے پوچھا تو‬
‫باجی نازو ۔۔؟ میرا سوال پورا ہونے سے قبل ہی وہ ایک دم ِکھک ِھال کر ہنس پڑا اور بوال‬
‫۔۔۔ نازو باجی اصل میں مایا کی پھوپھو جان اور تقریبا ً ماما کی ایج فیلو ہے یا ان سے‬
‫ایک آدھ سال چھوٹی ہو گی لیکن آپ دیکھو گے کہ وہ اپنی عمر سے کتنا کم نظر آتی ہیں‬
‫۔۔۔۔ اور وہ ہیں بڑی زندہ دل خاتون ۔۔۔ وہ مایا کی پھوپھو نہیں بلکہ ویری بیسٹ فرینڈ ہے‬
‫اور اس نے سب بچوں کو سختی سے کہہ رکھا ہے کہ خبردار سب بچے انہیں باجی کے‬
‫عالوہ کسی اور لفظ سے نہ پکاریں ۔۔ اسی طرح کی باتوں کے دوران ہم ۔۔۔ مایا کے گھر‬
‫پہنچ گۓ ۔۔‬

‫مایا کا گھر باہر سے اتنا بڑا نہیں لگتا تھا جتنا وہ اندر جا کر لگتا تھا اندر سے وہ ایک‬
‫کافی بڑا لیکن سادہ سا گھر تھا یہ یک ٹرپل سٹوری مکان تھا گراؤنڈ فلور کامن روم کہالتا‬
‫تھا جہاں سب گھر والے بیٹھتے تھے یہیں پر ایک بڑا سا کچن تھا اور اسکے ساتھ ہی‬
‫ایک بڑا سا ٹی وی الؤنج بھی تھا ٹی وی الؤنج کے ایک طرف ڈرائینگ روم تھا جو کسی‬
‫خاص مہمان کے آنے پر کھوال جاتا تھا ارنہ زیادہ بند ہی رہتا تھا کچن ساتھ ہونے کی‬
‫وجہ سے ان کی ِسٹنگ ٹی وی الؤنج میں ہی ہوتی تھی اور اس کے ساتھ ہی ایک طرف‬
‫کھانے کہ بڑی سی میز پڑی تھی پتہ چال کہ چونکہ ان بھائیوں میں بڑا اتفاق تھا اس لیئے‬
‫ان کا کچن مشترکہ تھا رابعہ اور اس کا میاں تھرڈ فلور پر رہتے تھے جبکہ باقی لوگ‬
‫سیکنڈ فلور پر رہتے تھے ۔۔ جب ہم مایا کے گھر داخل ہوۓ تو مایا کا ڈیڈی اور چچا ٹی‬
‫وی الؤنج میں بیٹھے چاۓ پی رہے تھے جبکہ ایک طرف مایا کی ماما اور دادی لوگوں‬
‫کے ساتھ وہ قات ِل جان بھی بیٹھی تھی کہ جس کی خاطر میں یہاں آیا تھا ۔۔۔ لیکن اس وقت‬
‫میں نے ان سب لیڈیز کو مشترکہ سالم کیا ۔۔۔۔۔اور پھر ان دونوں بھائیوں کی طرف متوجہ‬
‫ہو گیا ۔۔۔۔ مجھے دیکھ کر دونوں نے بڑی گرم جوشی سے ہاتھ مالیا اور مجھے چاۓ‬
‫پی نے کی دعوت دی چاۓ کے دوران وہ مجھ سے ایجوکیشن کے موضوع پر گپ شپ‬
‫دوران گفتگو مایا کے چچا (رابعہ کے میاں ) نے مایا کے فادر کو بتایا کہ‬
‫ِ‬ ‫کرتے رہے‬
‫بھائی جان آپ کو پتہ ہے کہ ملکوں کی شادی پر سارا بندوبست (میری طرف اشارہ کر‬
‫کے ) انہی کا تھا اور کیا اچھا بندوبست تھا تو مایا کے ڈیڈی نے مجھ سے تصدیق کے‬
‫لیئے پوچھا تو میں نے فورا ً سر ہال دیا ۔۔۔‬
‫کچھ دیر بعد مایا کے ساتھ ایک دبلی پتلی بڑی بڑی آنکھوں والی خوبصورت خاتون ٹی‬
‫وی الؤنج میں داخل ہوئ اور ہیلو ہاۓ کے بعد ان بھائیوں کے پاس ہی صوفے پر بیٹھ گئ‬
‫اور مایا کے فاد ر سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔۔ کیسا لگا مایا کا ٹیچر تو وہ کہنے لگا بظاہر‬
‫تو اچھے ہیں اور ویسے بھی جب اتنے لوگ ان کی تعریف کر رہے ہیں تو ان میں خامی‬
‫نکالنے واال میں کون ہوتا ہوں۔۔۔۔۔ میری تو بس یہ خواہش ہے کہ مایا اچھے نمبر لے ۔ یہ‬
‫سنتے ہی وہ خاتون بولی مبارک ہو شاہ جی بھائی۔۔۔ صاحب نے آپ کو مایا کا ٹیچر مقرر‬ ‫ُ‬
‫کر دیا ہے ۔۔۔ اس پر میں نے پالن کے مطابق جواب دیا کہ سر تھینک یو کہ آپ نے‬
‫سن کر وہ ایک دم‬ ‫مجھے مایا کا ٹیوٹر رکھا پر میری ایک شرط ہو گی ۔۔۔ میری بات ُ‬
‫چونک گئے اور بڑی حیرانی سے بولے ۔۔ وہ کیا ؟ تو میں نے کہا سر میں آپ کو رزلٹ‬
‫دوں گا لیکن میرے کام میں کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگے ۔۔۔ اوہ ۔۔ آپ‬
‫کا مطلب ہے کہ ۔۔۔۔۔ آپ کے پڑھائی کے سٹائل پر ۔۔۔ تو میں نے ہاں میں سر ہال دیا ۔۔۔ تو‬
‫وہ کہنے لگے اوکے ۔۔۔ جیسے آپ کی مرضی پھر کہنے لگے کل تو یہ لوگ مری جا‬
‫سن کو‬ ‫رہے ہیں آپ ایسا کریں کہ پرسوں سے پڑھانے کے لیئے آ جائیں ۔۔۔۔ ان کی بات ُ‬
‫وہ خاتون بیچ میں بول اُٹھی پرسوں سے کیوں جی آپ آج ہی سے پڑہائی شروع کر دیں‬
‫سن کر مایا کے فادر بولے‬ ‫کہ ہم بھی تو دیکھیں کہ آپ کیسا پڑھاتے ہیں ۔۔۔ ان کی بات ُ‬
‫سن کر میں ایک دم چانک‬ ‫رہنے دو نازو۔!!! پرسوں آرام سے چیک کر لینا ۔۔۔۔ نازو کا نام ُ‬
‫گیا اور بڑے غور سے ان کو دیکھنے لگا ۔۔ وہ کہہ رہی تھی آج کا کام کل پر نہیں‬
‫چھوڑنا چاہیئے ویسے بھی بھائ جان ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ۔۔۔۔۔۔ پڑھے لکھے کو فارسی‬
‫کیا ۔۔۔۔ پھر مایا سے مخاطب ہو کر بولی جاؤ بیٹا اپنا بیگ لے آؤ ۔۔۔ اور مایا اُٹھی اور اپنا‬
‫سکول بیگ لے کر میرے پاس آ گئی ۔‬

‫۔۔ تو وہ کہنے لگی کہ مایا اپنے ٹیچر کو میتھ کی کاپی چیک کرواؤ ۔۔۔۔ اور اس نے میتھ‬
‫کی کاپی نکال کر میرے سامنے کر دی ۔۔ اور میں اسے اُلٹ پلٹ کر دیکھنے لگا پھر پال‬
‫ن کے مطابق اس نے اپنے ایک دن پُرانے ٹیسٹ کی شیٹ نکال کر میرے سامنے کر دی‬
‫کہ جس میں وہ فیل ہوئ تھی میں نے اسے غور سے دیکھا اور پھر اس سے کہا آپ کو‬
‫پتہ ہے کہ اپ نے اس سوال میں کہاں غلطی کی ہے تو وہ بولی پتہ ہے پر سمجھ نہیں آ‬
‫رہی ۔۔۔۔ اس پر میں نے اس کو سمجھانا شروع کر دیا اور سمجھانے کے بعد میں نے اس‬
‫سن کر مایا وہ سوال حل کرنے لگی اور‬ ‫کو کہا کہ اب آپ یہ سوال دوبارہ حل کرو ۔۔۔ یہ ُ‬
‫پھر پالن کے مطابق نازو باجی نے اس سے کہا ۔۔۔۔ مایا میں گھر جا رہی ہوں تماکرے‬
‫سن‬ ‫کمرے میں میرا پرس پڑا ہے زرا بھاگ کے وہ تو اُٹھا الؤ ۔۔۔ مایا نے نے انکی بات ُ‬
‫کر کاپی ٹیبل پر رکھی اور جانے کے لیئے اُٹھ کھڑی ہوئی ۔۔ جیسے ہی مایا اُٹھی میں نے‬
‫اس سے کہا ۔۔۔ ایک منٹ ۔۔۔ مایا آپ کہاں جا رہی ہو؟ تو وہ بولی ٹیچر میں نازو باجی کا‬
‫پرس لنے جا رہی ہوں تو میں نے کہا کہ کیا آپ نے جانے کی مجھ سے اجازت لی ؟ تو‬
‫پالن کے مطابق وہ بولی اس میں اجازت کی کیا بات ہے میں یوں گئی اور یوں آئی ۔۔۔ تو‬
‫میں نے قدرے سخت لہجے میں اس سے بوال ۔۔۔۔ آپ سوال حل کرو اور جب تک میں نہ‬
‫کہوں آپ کہیں نہیں جائیں گی۔۔۔ اس پر نازو باجی بولی ۔۔۔۔ لو کر لو گل یہ بھال کیوں نہیں‬
‫جاۓ گی ؟ تو میں نے ان سے کہا کہ سوری میڈم جب تک میں نہ کہوں یہ کہیں بھی نہیں‬
‫جا سکتی پھر میں مایا سے مخاطب ہو کر مزید سخت لہجے میں بوال ۔۔ مایا اگلے پانچ‬
‫بھی ہو سکتی ہے اور )سزا(منٹ میں آپ نے یہ سوال حل نہ کیا تو میں آپ کو پنش‬
‫سن کر مایا ڈرنے کا ڈرامہ کرتے ہوۓ بڑی مری ہوئی آواز میں بولی اوکے‬ ‫میری بات ُ‬
‫ٹیچر ۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ مایا اپنی بات مکمل کرتے اس کا فادر مجھ سے بھی‬
‫زیادہ سخت لہجے میں بوال ۔۔۔‬

‫مایا جیسا ٹیچر کہہ رہے ہیں ۔۔ ویسا ہی کرو ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ دونوں بھائیوں کے‬
‫چہرے پر بڑی خوشی کو آثار نظر آ رہے تھے ۔۔۔ چھوٹے نے فوراً بڑے بھائی کو‬
‫مخاطب کر کے کہا دیکھا بھائی جان میں نہ کہتا تھا کہ یہ ٹیچر ہے بڑا اچھا مایا کا سارا‬
‫سن کر مایا کا فادر بوال یار بات تو تم نے ٹھیک‬ ‫ڈسپلن درست کر دے گا ۔۔۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫کی تھی اور پھر وہ میری طرف منہ کر کے بوال ۔۔۔ ٹیچر میری طرف سے آپ کو اجازت‬
‫ہے کہ آپ مایا کو ڈسپلن میں النے کے لیئے کچھ بھی کر سکتے ہیں اور اپنا پالن کامیاب‬
‫ہو گیا اصل میں ہم کو رابعہ کی طرف سے بڑا خطرہ تھا کہ وہ کسی نہ کسی بہانے‬
‫مجھے وہاں سے کک آؤٹ کروا دے گی کیانکہ ایک تو میری اس کے ساتھ بنتی نہ تھی‬
‫دوسرا وہ تھی ہی ایسی ۔۔۔۔۔ سو اس کو فیل کرنے کے لیئے باجی نازو نے یہ ایڈوانس‬
‫پالن ترتیب دیا تھا اور اس پالن کی کامیابی کے بعد اب گویا مایا کے فادر نے میری‬
‫ٹیچری پر مہر ثبت کر دی تھی ۔۔ اسکے بعد وہ کچھ نہیں کر سکتی تھی ۔۔۔۔ پڑھائ کے‬
‫دوران ہی دونوں بھائ کسی کام سلسلے میں اُٹھ کر چلے گئے اور ہم ریلکس ہو گئے ۔۔۔‬
‫اس طرح میرا پہال دن بڑا کامیاب رہا ۔۔۔۔۔ لیکن حیرت انگیز طور پر سواۓ سالم دعا کے‬
‫رابعہ نے نہ ہمارے کام میں کوئ انٹرسٹ لیا اور نہ ہی مجھے کوئ لفٹ دی ۔۔۔۔۔۔۔ واپسی‬
‫پر میں اسی ادھیڑ پن میں تھا کہ پتہ نہیں کیا ہو گا کہ یاسر بوال کیا بات ہے استاد تم کوئ‬
‫سن کر اس نے میری‬ ‫خوش نظر نہیں آ رہے تو میں نےاس پر اپنا خدشہ ظاہر کر دیا ُ‬
‫طرف دیکھا اور بوال استاد میں تو تم کو بڑا سیانا بندہ سمجھتا تھا ۔۔۔۔۔۔ پر تم ۔۔۔۔ پھر کہنے‬
‫لگا تما را کیا خیال ہے کہ تم جیسے ہی رابعہ کے گھر پہنچو گے وہ ناال کھول کر‬
‫تمھارے لیئے بیٹھی ہو گی کہ تم آ کر اس کی پھدی مار لو ۔۔۔۔ پھر کہنے لگا ارے استاد‬
‫ابھی تو پہال دن ہےاور تم تو ابھی سے گھبرا گئے ۔۔۔۔ ۔۔۔ دھیرے دھیرے سب ٹھیک ہو‬
‫جاے گا اور اس کے بعد بھی اس نے مجھے کافی تسلیاں دیں جن سے میرے دل کو کافی‬
‫ڈھارس بندھی۔۔۔۔۔ اور ہم چلتے چلتے اپنے اپنے گھر وں کو چلے گئے ۔۔۔‬

‫ب معمول ہی اٹھا‬ ‫اگلی صبع چونکہ یاسر کی امی کے ساتھ ٹائم سیٹ تھا اس لیئے میں حس ِ‬
‫اور خوب نہا دھو کر اپنے آپ کو صاف کیا ۔۔۔ انڈر شیو گو کہ اتنی بڑھی ہوئی نہ تھی‬
‫پھر بھی ایک دفعہ پھر اپنے نیچے والے بال اچھی طرح صاف کر کے لن کو بلکل گنجا‬
‫کر دیا اور پھر بڑی بے صبری سے اس وقت کا انتظار کرنے لگا جو یاسر کی امی نے‬
‫دیا تھا ۔۔۔ باقی خواتین کی نسبت یاسر کی امی بڑی ہی سٹائلش اور باقی لیڈیز سے کافی‬
‫ہٹ کر تھی ۔۔۔ پھر میں ٹائم پاس کرنے کے لیئے اپنے چھت پر چال گیا مقصد یہ تھا گلی‬
‫میں دیکھوں کہ جونہی یاسر لوگ گھر سے نکلیں میں بھاگ کر اس خاتوں کے پاس چال‬
‫جاؤں کہ جس نے مجھے بڑا انتظار کرایا تھا ۔۔۔۔ اپنی چھت پرپہنچ کر نیچے گلی میں‬
‫دیکھتا رہا ۔۔۔ لیکن وہاں کوئ ہلچل نظر نہ آ رہی تھی ۔۔۔ کافی دیر تک میں اپنی چھت پر‬
‫ویسے ہی ٹہلتا رہا اور بار بار نیچے گلی میں جھانک کر دیکھتا رہا لیکن وہاں ایک ٹھنڈ‬
‫ماحول ۔۔۔۔۔۔کے سوا کچھ بھی نہ تھا سو مایوس ہو کر سوچا چلو دیئے ہوۓ ٹائم پر ہی‬
‫جائیں گے اور یہ سوچ کر ڈھیلےڈھیلے قدموں سے واپسی کے لیئے ُمڑا ۔۔۔۔ اور پھر‬
‫اچانک میری نظر سلطانہ کے گھر کی طرف اُٹھ گئ تو کیا دیکھتا ہوں کہ ان کی چھت پر‬
‫سلطانہ کی بھابھی کھڑی میری طرف ہی دیکھ رہی تھی اتنی صبع بھابھی کو چھت پر‬
‫دیکھ کر خاصہ حیران ہوا اور بے اختیار اشارے سے پوچھ ہی لیا کہ آپ اتنی صبع چھت‬
‫پر کیا کر رہی ہو تو اس نے ایک گیال کپڑا دکھایا مطلب یہ کہ وہ کپڑے دھو رہی تھی‬
‫؟؟؟؟؟؟؟ پھر میں نے اشارہ سے سلطانہ کے بارے میں پوچھا تو وہ ہنس پڑی اور سونے‬
‫سن کر مجھے شرارت سوجھی اور‬ ‫کا اشارہ کیا مطلب وہ سو رہی ہے ۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫میں نے اشارے سے کہا کہ کپڑے دھونے سے اس کی قمیض ساری گیلی ہو گئی ہے‬
‫اور ساتھ اس کے سینے کی طرف اشارہ کر دیا ۔۔۔۔۔۔ میرا خیال ہے اس تک میں اپنی یہ‬
‫بات بتانے میں ناکام رہا کیونکہ میں نے دیکھا کہ اس نے میری بات سن کر ایک نظر‬
‫ادھر ادھر دیکا اور پھر اپنی قمیض کا ایک بٹن کھوال اور تھوڑا نیچے جھک گئی ۔۔۔۔ اوہ‬
‫میں تو یہ کہہ رہا تھا کہ آپ کے سارے کپڑے بھیگ گئے ہیں وہ یہ سمجھی کہ میں اسے‬
‫اپنے ممے دکھانے کو کہہ رہا ہوں ۔۔۔ ۔۔ واؤ ۔۔۔ گو کہ دور سے ٹھیک سے نظر نہ آ رہا‬
‫تھا لیکن پھر بھی اس کے ممے بڑے ہی گورے اور موٹے تھے۔۔ اب جبکہ میری ٹھیک‬
‫کا بات کا اس نے غلط مطلب لیکر اپنے ممے دکھا دیئے۔۔۔۔۔ تو اب میں بھی شیر ہو گیا‬
‫اور میں نے اس سے دوسرا بٹن بھی کھولنے کو کہا ۔۔۔۔ اوہ اوہ ۔۔۔۔۔۔ حیرت کی بات ہے‬
‫کہ اس نے منٹ نہ لگایا اور دوسرا بٹن بھی کھول دیا ۔۔۔۔۔۔ پھر وہ تھوڑا پیچھے ہٹی اور‬
‫اپنا ایک مما قمیض سے باہر نکال کر میرے سامنے کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جسے دیکھ کر میرا تو‬
‫لن اتنی سختی سے کھڑا ہوا کہ ۔۔۔۔ نہ پوچھو ۔۔۔ شاید اس نے بھی پینٹ میں سے میرے لن‬
‫کا ابھار دیکھ لیا تھا ۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔ اشارے سے بولی کہ میں لن پینٹ سے باہر نکال کر اسے دکھاؤں ۔۔۔ اب میں نے اس‬
‫کی طرح آس پاس کی چھتوں کو غور سے دیکھا صبع صبع کا ٹائم تھا اور آس پڑوس کی‬
‫چھتوں پر کسی زی روح کا نام و نشان بھی نہ تھا پھر بھی میں نے اچھی طرح تسلی کر‬
‫لی اور پھر دھیرے دھیرے اس کی طرف دیکھتے ہوۓ اپنی پینٹ کی زپ کھولنے لگا‬
‫۔۔۔۔۔ وہ بڑے ہی غور اور اشتیاق سے میری اس کاروائی کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ جب میں‬
‫نے اپنا لن پینٹ سے باہر نکالنے میں کچھ زیادہ ہی دیر لگائی تو اس نے بے صبری سے‬
‫ا شارہ کیا کہ جلدی کرو نا ۔۔۔۔۔۔اس سے مجھے اس کی بے قراری کا اندازہ ہوا ۔۔۔۔۔ پھر‬
‫میں نے اسے مزید ترسانے کی خاطر پینٹ سے صرف ٹوپا باہر نکاال اور اس کی طرف‬
‫دیکھنے لگا میرا موٹا ٹوپا ۔۔۔ دیکھ کر اس نے اپنے لمبی سی زبان اپنی ہونٹوں پر پھیری‬
‫اور مسلسل میرے ٹوپے کو گھورنے لگی ۔۔۔۔ ساتھ ساتھ ایک ہاتھ سے اپنا مما بھی مسلنے‬
‫لگی کچھ دیر اس نے اشارہ کیا کہ اب باقی کا لن بھی اسے دکھاؤں ۔۔۔ سو میں نے آہستہ‬
‫آہستہ باقی ماندہ لن بھی پینٹ سے باہر نکاال اور اس کے سامنے لہرانے لگا ۔۔۔ جیسے ہی‬
‫میرا سارا لن پینٹ سے باہر آیا اس نے میرے اکڑے ہوۓ لن کی طرف ایک فالئنگ کس‬
‫اچھال دی ۔۔۔ اور پھر قمیض سے باہر نکال ہوا اپنا مما دباتے ہوۓ بڑے غور سے میرا لن‬
‫دیکھنے لگی اور میں نے اس سے اپنے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ اس سے پوچھا‬
‫کہ میرا لن اس کو کیسا لگا ہے ؟ تو اس نے فینٹاسٹک کا اشارہ کیا اور دوبارہ اپنے مما‬
‫دبانے لگی ۔۔۔۔‬

‫تو پھر میں نے اپنے لن کی طرف اشارہ کر کے اسے پوچھا کہ آیا وہ میرا لن اپنے منہ‬
‫میں لینا پسند کرے گی ؟؟ تو اس نے کچھ دیر تو اپنے ہونٹ اپنے دانتوں میں دباۓ ۔۔۔ پھر‬
‫مجھے اپنی درمیان والی انگلی دکھائ ۔۔۔ اور اشارہ کیا کہ فرض کرو یہ تمھارا لن ہے ۔۔۔۔‬
‫اور پھر اس نے اپنی انگلی کے گرد اپنی لمبی زبان لپیٹ لی ۔۔۔ اور پھر میرے لن کی‬
‫طرف دیکھتے ہوۓ وہ اپنی انگلی کو آہستہ آہستہ چاٹنے لگی ۔۔۔۔ کھبی وہ اپنی انگلی کی‬
‫پور کو اپنی زبان کی نوک بنا کر چاٹتی اور کھبی میری طرف دیکھتے ہوۓ وہ اپنی‬
‫انگلی آہستہ آہستہ اپنے منہ کے اندر لے جاتی ۔۔۔۔۔ اور پھر منہ سے انگلی نکال کر اس پر‬
‫ہلکا سا تھوک پھینکتی اور پھر لن کی طرح اس کو خوب چوستی ۔۔۔۔ میرا خیال ہے اگر‬
‫وہ سچ مچ میرا لن چوستی تو بھی شاید مجھے اتنا مزہ نہ آتا جتنا اسے میرے لن کی‬
‫طرف دیکھتے ہوۓ اپ نی انگلی کو چوستے اور چاٹتے ہوۓ آیا تھا اور میں حیران بھی‬
‫تھا کہ وہ اس قدر کیسے مست اور سیکسی پوز کیسے بنا لیتی تھی ۔۔۔ وہ جس اینگل سے‬
‫بھی انگلی اپنے منہ میں لیتی ۔۔۔ اسے دیکھ کر میری تو جان ہی نکل جاتی اور میرا لن‬
‫جوبن میں آ کر فضا میں ہی لہرانے لگتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جیسے ہی میرا لن لہراتا وہ انگلی‬
‫منہ سے نکال کر اپنا نیچے واال ہونٹ اپنے دانتوں میں دبا لیتی اور ۔۔۔ دوسرے ہاتھ سے‬
‫اپنا مما بری طرح مسلنے لگتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد نے اسے اشارے سے اپنی‬
‫پھدی دکھانے کو کہا پہلے تو وہ میری بات کا مطلب نہ سمجھی پھر جب میں نے دوبارہ‬
‫ایکشن کر کے سمجھایا تو اس نے میرا مدعا سمجھ لیا اور ہر چند کہ وہ بلکل سیف‬
‫پوزیشن پر کھڑی تھی پھر بھی اس نے کر فورا ً اپنا مما قمیض میں ڈاال اور درست حالت‬
‫میں ہو چھت پر آ کر ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔ پھر اس نے ایک نظر سیڑھیوں پر ڈالی اور‬
‫مطمئن ہو کر دوبارہ اپنی جگہ پر کھڑی ہو گئ اور پھر اس نے اپنی قمیض کو کافی اوپر‬
‫کر لیا اور پھر جھک کر اپنی آالسٹک والی شلوار آہستہ آہستہ نیچے کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔ اور‬
‫میں بے چینی سے اوپر اُٹھ اُٹھ کر اس کی چوت دیکھنے کی کوشش کرنے لگا ۔۔۔۔۔میری‬
‫نسبت اس نے مجھے زیادہ نہیں ترسایا اور کچھ ہر سکینڈ کے بعد اپنی شلوار گھٹنوں تک‬
‫کر دی اور سیدھی کھڑی ہو کر میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔۔ اب میں نے دیکھا تو‬
‫مجھے صرف اس کے گول گول اور موٹی تھائیز ہی نظر آ رہی تھیں ۔۔۔۔۔ جبکہ اس کی‬
‫پھدی ان موٹی تھائیز میں کہیں ُچھپی ہونے کی وجہ سے صاف نظر نہ آ رہی تھی تھا‬
‫البتہ سفید رانوں کے پاس اور چوت کے اوپر کا کچھ حصہ کاال کاال نظر آ رہا تھا جو‬
‫غور سے دیکھا تو یہ کاال کاال اس کی چوت پر اُگے بال تھے جو بہت چھوٹے پر گھنے‬
‫تھے اس کے عالوہ مجھے اس کی چوت صاف نظر نہ آ رہی تھی ۔۔‬

‫۔ مجھے الجھن میں دیکھ کر اس نے اشارے سے پوچھا کہ کیا مسلہ ہے تو میں نے اسے‬
‫بتایا کہ مجھے آپ کی چوت صاف دکھائ نہیں دے رہی ۔۔۔ میرا اشارہ سمجھ کر اس نے‬
‫ایک نظر نیچے دیکھا اور پھر اس نے واضع طور پر ۔۔۔” اوہ ” کہا اور پھر ۔۔۔۔۔ اس نے‬
‫میری طرف دیکھا اور اشارہ کیا کہ اب میں اس کی چوت واضع طور پر دیکھ سکوں گا‬
‫ٹانگیں پوری طرح کھول دیں اور اپنی اوپری‬ ‫اور اس کے ساتھ ہی اس نے ۔۔۔۔ اپنی دونوں ٰ‬
‫باڈی کو تھوڑا پیچھے کر لیا اور نیچے والے پورشن کو سامنے کر کے مجھے اپنی‬
‫پھدی کا نظارہ کرانے لگی ۔۔۔ لیکن سچی بات یہ ہے کہ اتنی دُور سے مجھے اس کی‬
‫چوت بلکل صاف نظر نہ آ رہی تھی پھر بھی میں لن ہاتھ میں پکڑے اس کی چوت کو کھا‬
‫جانے والی نظروں سے دیکھتا رہا ۔۔۔ وہ بھی میری ہی طرف دیکھ رہی تھی اور اس کی‬
‫نظریں مسلسل میرے اکڑے لن کا تعاقب کر رہیں تھیں ۔۔۔ پھر اس نے میرے لن کی طرف‬
‫اشارہ کر کے کہا کہ فار ۔۔۔ یو۔۔۔ اور اپنی درمیانی انگلی اپنی چوت کی لکیر پر پھیرنے‬
‫لگی ۔۔۔ اتنے دور سے مجھے ٹھیک سے نظر تو نہ آ رہا تھا لیکن میرا خیال ہے کہ لزت‬
‫کے مارے اس کی چوت کافی ِچپ ِچپ کر رہی تھی کیونکہ جب اس نے اپنی درماکنی‬
‫انگلی اپنی پھدی کی لکیر پر پھیری تو وہ اس کی پھدی پر جیسے چپک سی گئی تھی پھر‬
‫اس نے اپنی وہ والی انگلی اپنی چوت میں اندر تک ڈِپ کی اور تھوڑا گھما کر باہر نکالی‬
‫۔۔ اور پھر اس نے اپنی وہ انگلی میرے سامنے کر کردی اتنی دور سے بھی میں دیکھ لیا‬
‫تھا کہ اس کی انگلی پر ۔۔۔ سفید سفید مادہ چپکا ہوا تھا جسے اس نے ایک نظر پھر مجھے‬
‫دکھایا اور پھر اپنی انگلی پر لگا وہ مادہ بڑے مزے سے چاٹنا شروع ہو گئ ۔۔ اور میں‬
‫اپنے چھت پر کھڑا سلطانہ کی بھابھی کی اس بے باکی کو دیکھ حیران اور پریشان تھا کہ‬
‫یہ میری اور اس کی فرسٹ میٹنگ تھی اور وہ اس قدر آگے چلی گئی تھی کہ مجھے‬
‫حیرت ہو رہی تھی کہ یہ خاتون کس قدر آذاد خیال اور بے باک تھی ۔۔۔ دوسری طرف‬
‫میں اس کے یہ ایکشن دیکھ دیکھ کر مزید پاگل ہوا جا رہا تھا اور سکیس تو مجھ پر صبع‬
‫سے ہی سوار تھا لیکن اس کے یہ ایکشن میرے اندر مزید بارود بھر رہا تھا ۔۔۔کچھ دیر‬
‫بعد میں نے اسے اپنی گانڈ دکھانے کو کہا وہ فورا ً ُمڑی اور اپنی موٹی گانڈ میرے سامنے‬
‫کر دی اس کی گانڈ کافی موٹی اور سفید تھی اس نے گانڈ کے دونوں پٹ کو انے دو‬
‫انگلیوں کی مدد سے کھوال اور مجھے اپنی موری کا درشن کروایا لیکن دور ہونے کی‬
‫وجہ سے میں ٹھیک سے نہ دیکھ سکتا ۔۔۔ پھر اس نے وہ ہاتھ وہاں سے ہٹاۓ اور پھر‬
‫اپنی بُنڈ پر ہلکے ہلکے تھپڑ مارنے لگی ۔۔۔ یہ سین دیکھ کر میں پاگل ہو گیا ۔۔ اس نے‬
‫اپنی موٹی گانڈ کو یہ نظارہ کچھ دیر تک کروایا پھر سیدھی ہو گئ اور ایک دفعہ پھر اپنی‬
‫پھدی میرے سامنے کر دی ۔۔۔۔اور اس مین اپنی انگلی ان آؤٹ کرنے لگی ۔۔۔۔‬

‫۔۔۔ کچھ دیر بعد اس نے اپنی پھدی کی طرف اشارہ کر کہا کہ کیسی لگی میری چوت ؟؟‬
‫تو میں نے اپنی آنکھوں کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ ٹھیک سے نظر نہ آ رہی ہے ۔۔۔‬
‫تو اس نے ہنس کر اشارے سے کہا کہ یہ چھوٹی ہے نا اس لیئے مجھے دور سے نظر‬
‫نہیں آ رہی ۔۔۔۔ اور اس نے ساتھ ہی اشارے سے کہا کہ میں اس کی طرف سے اپنے لن‬
‫کو مسلوں ۔۔۔ اور میں نے اپنے لن کا منہ اس کی طرف کیا اور اس کو مسلنا شروع کر‬
‫دیا۔۔۔ وہ بڑے غور سے میری یہ کاروائ دیکھتی رہی اور ساتھ ساتھ میری طرح اپنے‬
‫چوت کے دانے کو بری طرح سے رگڑتی رہی ۔۔۔۔ اور ایسا کرنے کے کچھ دیر بعد ہی‬
‫وہ اپنی انگلی تیزی سے دانے پر رگڑتی جاتی اور کھبی وہ انگلی اپنی چوت میں داخل‬
‫کر کے وہاں سے گیال کر کے دوبارہ اسے میری طرف دیکھتے ہوۓ رگڑنے لگتی ۔۔۔۔‬
‫تب میں نے اسے ویسے ہی اشارہ کیا کیوں نہ وہ اپنی انگلی کی بجاۓ میرے لن اپنی‬
‫پھدی پر رگڑے۔ اور ساتھ ہی ہوا میں ایک دو گھسے بھی مار دیئے ۔۔۔‬

‫میرا خیال ہے کہ وہ میری طرف سے اسی آفر کی منتظر تھی ۔۔۔ جیسے ہی میرا وہ فُحش‬
‫اشارہ ختم ہوا اس نے فورا ً مجھے اپنے ہاں آنے کو دعوت دے دی ۔۔ چاہیۓ تو یہ تھا کہ‬
‫میں انکار کر دیتا مگر مجھ پر اس قدر منی سوار تھی کہ میں نے اس سے پوچھا کہ کہ‬
‫آپ کا شوہر اور بڑے ملک صاحب کہاں ہیں ؟؟ تو وہ اشارے سے بولی وہ دونوں کام پہ‬
‫گئے ہوئے ہیں ۔۔۔ پھر سلطانہ کے بارے میں بولی وہ بھی سوئی ہوئی ہے تو میں نے‬
‫اسے اشارے سے پوچھا کہ دن دیہاڑے آ کر میں تم کو کیسے چودوں ؟ تو اس نے فورا ً‬
‫ہی اشارہ کیا کہ اس وقت گھر کی سب لیڈیز سوئی پڑی ہیں اور ۔۔۔۔ اور مرد حضرات کام‬
‫پر گئے ہیں ۔۔۔ سو میں اس ٹائم آ کر اس کو چود سکتا ہوں ۔۔ پھر اس نے اشارے سے کہا‬
‫کہ میں بجاۓ مین گیٹ کے ڈرائینگ روم کے دروازے سے اندر آؤں اور وہاں ہی اس کو‬
‫چود لوں کہ میں گیٹ سے پھر بھی رسک ہے لیکن ڈرائینگ میں نہ ہے کہ وہ اکثر بند‬
‫رہتا تھا اور خاص مہمان کی آمد پر ہی کھلتا تھا پھر اشارہ کیا کہ جلدی سے آؤ اور اس‬
‫کی پھدی مار لو ۔۔۔۔۔۔ سب باتیں طے ہونے کے بعد میں نے اس سے پوچھا کہ ۔۔۔۔۔ لیکن‬
‫پھر بھی میں بغیر کسی وجہ کے اس کے گھر کیسے آ سکتا ہوں تو وہ اشارے سے ہی‬
‫کہنے لگی وجہ ابھی بن جاتی ہے اور پھر اس نے اپنی دیوار پر سوکھنے کے لیئے پڑے‬
‫دھوۓ ہوۓ دو تین سوٹوں کو نیچے گلی میں پھینک دیا اور اشارے سے بولی ۔۔۔۔‬

‫یہ لے کر گھر آ جاؤ ۔۔۔ اور مجھ پر شہوت کا اس قدر غلبہ تھا اور مجھ پر اس قدر منی‬
‫سوار تھی کہ میں بنا سوچے سمجھے بھاگتا ہوا نیچے گلی میں گیا اور وہ کپڑے اُٹھا کر‬
‫اس کے گھر کی طرف چل پڑا ۔۔۔۔۔۔ اور وہاں جا کر ان کی گھنٹی بجانے ہی لگا تھا کہ‬
‫ڈرئینگ روم کے دروازے کی طرف سے بھابھی کی گھٹی گھٹی سی آواز سنائ دی ۔۔۔‬
‫ادھر ۔۔۔ دروازہ کھال ہے اندر آ جاؤ ۔۔۔ اور میں نے کن اکھیوں سے ایک نظر گلی میں‬
‫سنسان پا کر ان کے ڈرائینگ روم میں داخل ہو گیا اور جیسے ہی اندر گیا‬‫دیکھا اور اسے ُ‬
‫اس نے جلدی سے مجھ سے وہ گیلے کپڑے پکڑے اور بولی تمھارے جوتے کافی گندے‬
‫ہیں ان کو دروازے کے اندر میٹ پر اتار دو ۔۔ اور انتظار کرو میں کپڑے رکھ کر ابھی‬
‫آئی ۔۔۔۔ اس کے جانے کے بعد میں نے اپنی گندے جوتے ڈرائینگ روم کے میٹ پر‬
‫رکھے اور ایک کونے میں ایسی جگہ صوفے پر جا بیٹھا کہ جہاں سے ڈرائینگ روم میں‬
‫اندر داخل ہونے والے شخص کی ایک دم نظر نہ پڑتی تھی اس وقت میرا سارا بدن شہوت‬
‫کی آگ میں بُری طرح سے جل رہا تھا جس کی وجہ سے میں صوفے پر ٹک کر نہ بیٹھ‬
‫سکا اور کھڑا ہو کر ٹہلنے لگا ۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد بھا بھی بھی کمرے میں داخل ہو گئ‬
‫اور ڈرائینگ روم کا پردہ آگے کر کے میرے پاس آ گئ اور مجھے گلے سے لگا لیا پھر‬
‫اس نے اپنے جلتے ہوۓ ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھے اور بولی ۔۔۔۔ جلدی سے اپنا لن‬
‫باہر نکالو۔۔۔‬

‫سن کر میرے اندر سے مستی کی ایک تیز لہر نکلی اور میرا سارا‬ ‫بھا بھی کی یہ بات ُ‬
‫جسم سیکس کی آگ سے بھر گیا اور میں نے جلدی سے اپنی پینٹ کی زپ کھولی اور لن‬
‫باہر نکال دیا ۔۔۔ جیسے ہی لن باہر آیا اس نے جلدی سے اسے اپنے ہاتھ میں پکڑا اور باہر‬
‫کی طرف دیکھتے ہوۓ سرگوشی میں بولی ۔۔۔ ہاۓ کتنا بڑا ہے تمانرا ۔۔۔۔ اور پھر اسے‬
‫آہستہ آہستہ مسلنے لگی ۔۔۔ اس کے بعد وہ گھٹنوں کے بل نیچے بیٹھ گئ اور اپنی لمبی‬
‫زبان نکال کر میرے ٹوپے پر پھیرنے لگی اور سرگوشی میں بولی ۔۔۔ غضب کا ٹوپا ہے‬
‫تماررا ۔۔۔۔۔ پھر اس نے ٹوپے کو اپنے منہ میں لیا اور تھوڑی دیر چوستی رہی پھر اس‬
‫نے میرا ٹوپا اپنے منہ سے نکال اور میرے لن کے گرد اپنی لمبی زبان لپیٹ لی اور اس‬
‫سے سارے لن پر مساج کرنے لگی ۔۔۔۔ پھر اس نے میرے لن سے اپنی زبان ہٹائی اور اُٹھ‬
‫کر میرے سامنے کھڑی ہو گئ اور میرا لن ہاتھ میں پکڑ کر بولی اس دن تم نے اس لن‬
‫سے سلطانہ کو بڑے ظالم گھسے مارے تھے تب سے میں اس لن کے لیئے مرے جا رہی‬
‫ہوں ۔آج ۔۔۔ بلکل اسی طرح تم میری پھدی بھی مارنا ۔۔۔ پھر میرے کان کے گرد اپنا منہ ال‬
‫کر بولی ۔۔۔ بلکل اسی طرح میری بھی مارو گے نا۔۔۔ تو میں نے کہا جی میں ویسے ہی‬
‫سن کر وہ بولی ۔۔ میری جان میں تما رے سامنے اپنی پھدی ننگی‬ ‫آپ کو چودوں گا ۔۔ یہ ُ‬
‫کرنے لگی ہوں ۔۔۔۔ اپنے موٹے لن سے اس کو پھاڑ دو۔۔۔ چیر دو۔۔۔ پھر دوبارہ اپنا منہ‬
‫میرے کان کے قریب ال کر بولی ۔۔۔۔۔ چیرپھاڑ کرو گے نا میری پھدی کی ۔۔۔ اور پھر بنا‬
‫کہے اس نے اپنی شلوار نیچے کی اور اپنے دونوں ہاتھ اسی صوفے کے بازو پر ٹکا‬
‫دیئے اور ُمڑ کر میری طرف دیکھتے ہوئےبولی ۔۔۔۔۔۔‬

‫سن کر میں نے لن اس‬ ‫میری پھدی سلطانہ سے زیادہ تنگ اور چھوٹی ہے ۔۔ اس کی بات ُ‬
‫کی چوت کی طرف کیا ۔۔۔۔اور ۔۔۔ اپنا ٹوپا ۔۔۔ رکھا ہی تھا کہ اچانک باہر سے بڑے ملک‬
‫صاحب کی گاڑی کی ایک زبردست چرچراہٹ کی آواز کے ساتھ رکی ۔۔۔۔ ایسے جیسے‬
‫کسی نے زبردستی بریک لگائی ہو اور پھر اس کے ساتھ ہی ایک دھماکے سے سے‬
‫سن کر بھابھی ایک‬ ‫گاڑی کا دروازہ کھلنے اور بند ہونے کی آواز سنائ دی ۔۔ ۔۔۔ یہ آواز ُ‬
‫فٹ زمین سے اچھلی اور بے اختیار اس کے منہ سے نکل گیا ۔۔۔ ہاۓ میں مر گئی ۔۔۔۔۔۔‬
‫اب کیا ہو گا؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے جلدی سے اپنی شلوار اوپر کی اور ۔۔۔‬
‫گھبراۓ ہوۓ لہجے میں بولی ۔۔۔۔ کسی نے مخبری کر دی ہے ۔۔۔ آج تو یہ ہم دونوں کو‬
‫زندہ نہیں چھوڑیں گے ۔۔۔ اس کے بعد ان کا مین گیٹ ایک زوردار آواز سے کھال اور‬
‫بڑے ملک صاحب اندر داخل ہوئے۔۔۔۔۔۔ اور پھر عین ڈرائینگ روم کے دروازے کے پاس‬
‫سنتے ہی بہو‬ ‫ان کی بڑی ہی سخت ‪ ،‬کرخت اور گرجدار آواز سنائی دی ۔۔۔ بہو۔۔۔۔ !!!!یہ ُ‬
‫کو تو پتہ نہیں کیا حال ہوا پر میرے ٹٹے ہوائ ہو گئے اور میں بی ِد مجنوں کی طرح تھر‬
‫تھر کانپنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔ ڈر گھبراہٹ اور خوف کی وجہ سے میرا بلڈ پریشر ایک دم لو ہو گیا‬
‫اور میرے آنکھون کے گرد اندھیرا چھانے لگا ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی ملک صاحب کے‬
‫قدموں کی چاپ عین ڈرائینگ روم کے پردے کے پاس آ کر ُرک گئ اور وہ تقریبا ً‬
‫چیختے ہوۓ اپنی اسی مخصوص گرجدار۔۔۔۔۔ سخت اور کرخت آواز سے بولے ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔‬
‫بہو ۔۔۔ !!!!!!!!!!!!۔۔۔۔۔ اور۔۔۔ اور ۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫)آٹھواں حصہ (‬

‫اور پھر میری نظر بھابھی پر پڑی تو میں نے دیکھا کہ ان کا رنگ پیال پڑ گیا تھا یہ‬
‫دیکھتے ہی میں نے فورا ً چھالنگ لگائ اور ان کے وکٹورین سٹائل تھری سیٹر صوفے‬
‫کے پیچھے جا چھپا ۔۔۔۔ اور وہاں سے سر نکال کر بھابھی کو دیکھنے لگا جیسا کہ میں نے‬
‫پہلے بتایا تھا کہ ملک صاحب کی آمد سے کچھ سکینڈ تک تو وہ از حد پریشان نظر آ رہی‬
‫تھی اور خاص کر ملک صاحب کی پہلی آواز سن کر تو بھابھی کا رنگ اُڑ گیا تھا لیکن‬
‫جیسے ہی ملک صاحب نے دوسری آواز لگائی ۔۔۔۔۔۔ حیرت انگیز طور پر بھابھی نے خود‬
‫کو سنبھال لیا اور پھر فورا ً ہی وہ نرم لیکن (الڈ بھرے ) کرخت لہجے میں بولی ۔۔۔ آئی ابا‬
‫جی ۔۔۔۔ کیا ہوا کیوں شور مچا رہے ہو آپ ؟ (اس انداز سے میں نے اندازہ لگایا کہ وہ ملک‬
‫سن کر ملک سیدھے ڈرائینگ روم )صاحب کی بڑی الڈلی بہو ہو گی‬ ‫۔۔ بھابھی کی آواز ُ‬
‫میں ہی آ گئے اور اس سے کہنے لگے ۔۔۔ ارے تم یہاں کیا کر رہی ہو؟؟؟؟ تو بھابھی نے‬
‫جواب دیا ۔۔۔۔۔ وہ ابا ۔۔۔ آج کام والی کی چھٹی تھی نا اس لیے میں نے سوچا کہ زرا جلدی‬
‫سن کر ملک‬ ‫سے خود ہی صفائی کر لوں ۔۔۔ پھر ہانڈی روٹی کا ٹائم ہو جاۓ گا ۔۔۔۔۔ یہ ُ‬
‫صاحب کی قدرے شفقت بھری آواز سنائی دی کہ سارے کام خود ہی نہ کیا کر پُتر ۔۔۔۔ کچھ‬
‫اس ہڈ حرام )سلطانہ) کو بھی کرنے کو کہا کر ۔۔۔ تو بھابھی ہنس کر بولی ابا جی ایک دفعہ‬
‫اپنے گھر چلی جاۓ ۔۔ سسرال والے خود ہی اس سے سارے کام لے لیں گے اور پھر ملک‬
‫صاحب سے کہنے لگی آپ واپس کیوں آۓ ہیں ؟ تو وہ کہنے لگے پُتر ۔۔ میرے ٹیکس کی‬
‫فائل گھر رہ گئی تھی اور آج ٹیکس جمع کرانے کی آخری تاریخ ہے سو وہ لینے آیا ہوں‬
‫پھر بھابھی سے بولے بہو رانی جلدی سے جا کر ہمارے کمرے سے وہ فائل لے آو اور‬
‫ہاں آتے وقت روح افزاء بھی ساتھ لیتی آنا کہ آج گرمی بہت تیز ہے اور جاتے جاتے پنکھا‬
‫بھی چالتی جاؤ ۔۔۔ میں یہیں بیٹھ کر تمایرا انتظار کرتا ہوں ۔۔۔۔‬

‫اور اس کے ساتھ ہی ملک صاحب میرے سامنے والے سنگل سیٹر صوفے پر بیٹھ گئے‬
‫جبکہ میں۔۔ ۔۔۔ ان کے بلکل سامنے ٹرپل سیٹر صوفے کے پیچھے میں چھپا ہوا ۔۔۔۔ دل ہی‬
‫دل میں دعا کر رہا تھا کہ ملک صاحب کہیں اُٹھ کر ٹہلنے نہ لگ جائیں ایسی صورت میں‬
‫میں میرا پکڑا جانا الزمی تھا کہ اس تھری سیٹر صوفے کی اونچائی اتنی زیادہ نہ تھی‬
‫جبکہ ملک صاحب خاصے لحیم شحیم واقعہ ہوۓ تھے ۔۔۔۔ پتہ نہیں وہ کون سی منحوس‬
‫گھڑی تھی جب میں نے یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ ملک صاحب کہیں اُٹھ کر ٹہلنا نہ‬
‫شروع ہو جائیں ۔۔۔ اور میری بد قسمتی دیکھو عین اس ٹائم وہ سچ ُمچ اُٹھ کر ٹہلنا شروع ہو‬
‫گۓ۔۔۔۔ ان کویوں ٹہلتا دیکھ کر میری تو بُنڈ بندوق ہو گئی ۔۔۔۔۔۔۔ ٹہلتے ٹہلتے ان کے قدم جب‬
‫میری طرف آتے تو مارے ڈر کے میری گانڈ پھٹ کر گلے گلے تک آ جاتی اور جب وہ‬
‫سکھ کا سانس لیتا ان کی یہ ٹہالئ بمشکل‬‫یک دو منٹ جاری رہی ‪1‬واپس جاتے تو میں ُ‬
‫لیکن مجھے یہ دو تین منٹ دو صدیوں کے برابر لگے ۔۔ان کی اس ایکسر سائز نے تو‬
‫میری جان ہی نکال دی تھی ۔۔۔۔ کیونکہ میں اچھی طرح سے جانتا تھا کہ اگر میں پکڑا گیا‬
‫تو مجھے بچانے واال کوئی نہ ہو گا اور میں یہ بھی جانتا تھا کہ ملک صاحب کی پہنچ بڑی‬
‫اوپر تک تھی عالقے کا ایس ایچ او۔۔۔۔ اور ڈی ایس پی وغیرہ عموما ً ملک صاحب کے گھر‬
‫آتے رہتے تھے ۔۔۔۔۔ یہ سوچ کر میں نے خود کو ایک موٹی سی گالی دی اور کہا کہ سالے‬
‫اچھی بھلی یاسر کی امی دے رہی تھی پھر تم کیوں اس بھابھی کے چکر میں پڑ گئے؟ ۔۔۔‬
‫مارنی تو پھدی تھی نہ ۔۔ چاہے وہ بھابھی کی ہو یا یاسر کی امی کی ۔۔ یہی سوچ کر میں‬
‫خود کو کوسنے دے رہا تھا کہ اچانک وہ ملک حرامزادہ میرے اس قدر قریب آ کر کھڑا ہو‬
‫گیا کہ میری تو روح ہی فنا ہو گئی ۔۔۔ اور مارے خوف کے میرے دانت بجنے ہی لگے‬
‫تھے۔۔۔کہ میں نے جلدی سے منہ پر ہاتھ رکھ کر۔۔۔ بڑی مشکل سے ان کو بجنے سے روکا‬

‫ت حال‬ ‫۔۔۔ دوستو ۔۔۔۔ آپ یقین نہیں کریں گے لیکن سچ یہ ہے کہ آج بھی جب میں اس صور ِ‬
‫کو لکھ رہا ہوں تو میں اپنا وہ ڈر اور خوف جو اس وقت مجھ پر طاری تھا عین اس طرح‬
‫نہیں لکھ پا رہا ۔۔۔۔۔یقین کریں اب تو وہ وقت گزر گیا ہے پر ابھی بھی لکھتے ہوۓ میں‬
‫پسینے پسینے ہو گیا ہوں وجہ یہ تھی کہ ہم لوگ محلے کی سب سے کمزور پارٹی تھے‬
‫یوں سمجھ لیں کہ غریب کی ُجورو سب کی بھابھی واال معاملہ تھا ۔۔۔ اسی لیئے وہ ماڑا بندہ‬
‫سمجھ کر محلے والے ہر تقریب میں مجھ سے ہی کام کرواتے تھے اور میں وہ کام کچھ‬
‫اس لیئے بھی خوشی خوشی کرتا تھا کہ ۔۔۔۔ اس بہانے کوئی نہ کوئی چوت مل ہی جاتی‬
‫تھی ۔۔۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ ملک صاحب میرے اتنے قریب آ کر کھڑا ہو گیا اس سے‬
‫قبل کہ میں ڈر کے مارے فوت ہو جاتا عین اسی لمحے بھابھی کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔ ابا‬
‫جی آپ کی فائل یہی ہے ؟ اور میری گڈ لک کہ ملک صاحب فورا ً گھوم گئے اور میرے‬
‫خیال میں بھابھی کے ہاتھ میں پکڑی فائل دیکھ کر بولے ہاں یہی ہے اور پھر ساتھ ہی‬
‫بھابھی کی آواز سنائی دی بیٹھ کے پانی پی لیں اور کچھ دیر بعد مجھے ملک صاحب کی‬
‫آواز سنائ دی شکریہ پُتر ۔۔ اب میں جا رہا ہوں تم دروازےکو بند کر لو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫سنتے ہی میری جان میں جان آئی اور پھر کچھ ہی دیر بعد ملک‬ ‫ملک صاحب کی یہ بات ُ‬
‫صاحب کی موٹر کا دروازہ بند اور گاڑی کے سٹارٹ ہونے کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔ وہ‬
‫چلے گئے لیکن اس کے باوجود میرے پاؤں کا کانپنا نہیں بند ہو رہا تھا یہاں تک کہ‬
‫بھابھی کمرے میں آ گئی اور مجھے صوفے سے باہر نکاال اور میری حالت دیکھ کر‬
‫کافی محفوظ ہوئی اور پھر کہنے لگی ۔۔ ابا جی چلے گئے ہیں اب ہم آذاد ہیں۔۔۔۔۔ آؤ نہ۔۔۔‬
‫پیار کریں ۔۔ لیکن میری تو گھگھی بندھی ہوئی تھی اور پھر وہ مجھے مسلسل کانپتا دیکھ‬
‫کر وہ خاصی پریشان ہوئی اور کہنے لگی ۔۔۔ اوۓ میں عورت ہو کر اتنا نہیں ڈری جتنا‬
‫تم مرد ہو کر ڈر رہے ہو ۔۔۔۔۔ پھر بولی ۔۔۔ خیری صال ہے ۔۔۔ ملک صاحب کام پہ چلے‬
‫گئے ہیں ۔۔۔۔۔ لیکن مجھ پر اپنی کسی بھی بات کا کوئ اثر نہ دیکھ کر وہ ایک دم غصے‬
‫میں آ گئ اور بولی ۔۔۔۔ لن تو تما۔را اتنا بڑا ہے اور دل اتنا سا ؟ حوصلہ پھڑ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ پر پتہ‬
‫نہیں مج ھے کیا ہو گیا تھا ۔۔۔۔۔ کہ میں حوصلہ نہیں پھڑ رہا تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ مزید‬
‫غصے میں آ گئی اور اس نے جا کر ڈرائینگ روم کا دروازہ کھول کر ایک نظر باہر‬
‫دیکھا اور پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بڑے غصے میں بولی ۔۔۔۔ اگر تم ایک منٹ میں‬
‫یہاں سے دفعہ نہ ہوۓ نا تو میں شور مچا دوں گی ۔۔۔۔ بھاگ جا یہاں سے بزدل کہیں کا‬
‫بہن چود ۔۔۔۔ حرامزادہ ۔۔ ُکتا ۔۔۔۔ اور میں جپ جاپ ان کے گھر سے باہر آ گیا اور پھر‬
‫گرتا پڑتا گھر جا کر بستر پر لیٹاگیا اور پھر اسکے بعد مجھے کوئی ہوش نہ رہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫پتہ نہیں کون سا ٹائم تھا کہ میری آنکھ کھلی دیکھا تو یاسر کی امی مجھ پر جھکی ہوئیں‬
‫تھیں اور ان کے ایک ہاتھ میں ایک گالس تھا اور دوسرے ہاتھ میں شاید کوئی دوائی‬
‫وغیرہ پکڑی ہوئی تھی ۔۔۔ جیسے ہی مجھے ہوش آیا وہ کسی سے مخاطب ہو کر کہنے‬
‫لگی ۔۔۔۔ شکر ہے خالہ جان کہ ۔۔۔ آپ کے بیٹے کو ہوش آ گیا ہے ۔۔۔ تو میں نے آنکھیں‬
‫کھول کر حیرانی سے ان کو دیکھا اور بوال مجھے کیا ہوا تھا ؟۔۔۔۔ تو اس سے قبل کہ وہ‬
‫سنی وہ کہہ رہی تھیں کہ بیٹا تم آٹھ دس گھنٹے‬
‫کوئی جواب دیتی میں نے امی کی آواز ُ‬
‫کے بعد ہوش میں آۓ ہو اور پھر جیسے ہی میں نے اُٹھنے کی کوشش کی تو وہ بولیں‬
‫لیٹا رہ ل یٹا بیٹا تم کو شدید بخار ہو رہا ہے ۔۔۔ تو میں نے حیرانی سے کہا کہ مجھے اور‬
‫بخار لیکن کیوں ؟ پر ابھی تو میں ٹھیک ٹھاک تھا ۔۔۔۔ پھر میں نے یاسر کی امی کی‬
‫طرف دیکھ کر کہا کہ ۔۔۔۔ میڈم جی مجھے کیا ہوا ہے ؟؟؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ شاہ جی آپ‬
‫اس وقت شیدید بخار میں مبتال ہیں ۔۔۔۔ پھر انہوں نے اُلٹا مجھ سے پوچھا ۔۔۔۔ تم نے ایسا کیا‬
‫کھایا ۔۔۔۔۔یا کونسا ایسا کام کیا ہے کہ جس سے تم کو اتنا سخت بُخار ہو گیا ہے ؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اور اس کے ساتھ میرے دماغ کی سکرین پر صبح کی ساری فلم چل گئی کہ کیسے میں‬
‫بھابھی کے گھر گیا تھا اور کیسے ملک صاحب ۔۔۔۔ یہ خیال آتے ہی مجھے ایک‬
‫ُجھر ُجھری سی آ گئی ۔۔۔ یہ دیکھ کر یاسر کی امی بولی ۔۔۔۔ خالہ ایک گالس دودھ اور لے‬
‫آؤ کہ اسے ابھی کافی کمزوری ہو رہی ہے دیکھ لیں ابھی بھی بخار سے کانپ رہا ہے یہ‬
‫سن کر امی کچن کی طرف چلی گئی جبکہ یاسر کی امی نے مجھے گولی کھالئی۔۔۔۔ اور‬ ‫ُ‬
‫میں نے ان کا شکریہ ادا کر کے پوچھا کہ آپ کب آئیں۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔‬
‫یار ایک تو تم نے بڑا ستایا ہے ۔۔۔ تم کو پتہ ہے کہ جیسے ہی یاسر لوگ مری گئے تو‬
‫میں تمھارا انتظار کرتی رہی کرتی رہی ۔۔۔ لیکن جب میرے انتظار کی حد ہو گئی تو میں‬
‫نے فرح کو ساتھ لیا اور تما رے گھر آ گئی یہاں آ کر پتہ چال کہ الٹ صاحب تو صبع‬
‫سے ہی بخار میں پھونک رہے ہیں ۔۔۔ سو تما ری امی سے اجازت لیکر میں نے ہمارے‬
‫جاننے والے ڈاکٹر ہیں جو مکھا سنکھ اسٹیٹ میں کلینک کرتے ہیں کو سپیشل درخواست‬
‫پر بُالیا ۔۔۔ پھر بولی تم انہیں اچھی طرح جانتے ہو وہ یار علی کلینک والے حیدر صاحب‬
‫چاننچہ انہوں نے آکر تم کو دیکھا اور ٹیکا شیکا لگایا ۔۔۔۔ اور مجھے ماتھا پر پٹیاں کرنے‬
‫کو کہا ۔۔۔ سو صبح سے اب تک میں تمانرے پاس ہی ہوں اب جبکہ تم کو ہوش آ گیا ہے‬
‫تو میں چلتی ہوں تومیں نے کہا ۔۔‬

‫میڈم وہ پروگرام ؟؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگی کمال ہے تم کو اتنے شدید بخار میں بھی‬
‫پروگرام کی پڑی ہے تو میں نے کہا پھر پتہ نہیں موقعہ ملے نہ ملے ۔۔۔۔ تھوڑا سا ٹائم‬
‫کرائی‬ ‫سن کر یاسر کی امی تھوڑا ُمس ُ‬‫ہے ۔۔۔ ویسے بھی وہ لوگ شام کو آ جا یئں گے یہ ُ‬
‫اور پھر کہنے لگی ۔۔۔۔۔ خوش ہو جاؤ کہ وہ آج شام کی بجاۓ کل دوپہر تک واپس آئیں‬
‫گے پھر خود ہی کہنے لگی ۔۔ وہ اصل میں مری میں نا مایا کے فادر کے کسی نے پیسے‬
‫دینے تھے اور آج کا وعدہ تھا لیکن کسی وجہ سے وہ یہ پیسے کل دے گا اور وہ لوگ‬
‫پیسے لیکر کل دوپہر کو ہی پہنچیں گے ۔۔۔۔ اتنے میں امی دودھ کا گالس لے آئیں اور‬
‫یاسر کی امی نے ان کے ہاتھ سے وہ گالس پکڑا اور مجھے اپنے ہاتھوں سے پالنے لگی‬
‫۔۔ یہ دیکھ کر امی جان اس سے بڑی متاثر ہوئی اور مجھ سے بولیں بیٹا ان کا شکریہ ادا‬
‫کرو کہ انہوں نے تمالرے لیئے بڑی بھاگ دوڑ کی ہے تمامرے لیئے انہوں نے ڈاکٹر کو‬
‫سن کر میں یاسر کی امی کا شکریہ ادا کرنے لگا تو وہ بولی‬‫بھی بالیا تھا ۔۔۔۔ امی کی بات ُ‬
‫کوئی بات نہیں تم بھی تو بڑی محنت سے میرے بیٹے کو پڑھاتے ہو پھر امی کو مخاطب‬
‫کر کے بولیں اچھا خالہ جان میں چلتی ہوں اسے دوائ وغیرہ کھال دی ہے اب پھر شام کو‬
‫ڈاکٹر کے پا س جانا ہو گا اپ ایسا کیجیئے گا کہ اسے چھ ساتھ بجے ہمارے گھر بھیج دینا‬
‫سن کر میں بوال بہت شکریہ لیکن اب‬ ‫میں اسے ڈاکٹر کے پاس لے جاؤں گی اس کی بات ُ‬
‫سن کر اس نے میری طرف غصے سے دیکھا اور پھر امی سے نظر‬ ‫میں ٹھیک ہوں یہ ُ‬
‫بچا کر مجھے آنکھ ماری اور بولی ۔۔۔ خاک ٹھیک ہو ابھی ابھی تو کانپ رہے تھے میں‬
‫ان کا مطلب سمجھ کر بوال اوکے جی میں شام سات بجے آپ کے پاس پہنچ جاؤں گا اور‬
‫اس کے ساتھ ہی انہوں نے امی سے اجازت لی اور اپنے گھر چلی گئی ۔۔‬

‫ٹھیک سات بجے کا ٹائم تھا جب میں نے یاسر لوگوں کے گھر کی گھنٹی بجائی تو جواب‬
‫میں میڈم نے دروازہ کھوال اور مجھے اندر آنے کو کہا اور جیسے ہی میں اندر داخل ہوا‬
‫وہ مجھ چمٹ گئ اور میرے گالوں کو ُچوم کر بولی ۔۔۔۔ ظالم کے بچے آج تم نے بڑا‬
‫انتظار کروایا پھر میں نے بھی اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور ہم نے‬
‫کسنگ سٹارٹ کر دی کافی دیر تک میں ان کے نرم ہونٹوں کو چوستا رہا پھر انہوں نے‬
‫خود کو مجھ سے چ ُھڑایا اور بولی چلو اندر چلتے ہیں اور ہم باہنوں میں باہیں ڈالے اندر‬
‫ان کے ڈرائینگ روم میں آ گئے یہاں آ کر انہوں نے مجھے صوفے پر بیٹھنے کو کہا اور‬
‫میری نبض پر ہاتھ رکھ کر بولی اب طبعیت کیسی ہے تماآری ؟ بھر خود ہی کہنے لگی‬
‫بخار تو اترا ہوا ہے ۔۔۔۔۔ میں نے جھٹ سے جواب دیا ۔۔طبیعت تو ٹھیک ہے۔۔۔۔۔۔لیکن‬
‫سکیس بخار بُری طرح چڑھا ہوا ہے اس سے قبل کہ وہ کچھ بولتی اس کے گھر کی‬
‫گھنٹی ایک بار اور بجی اور وہ ۔۔ بات ادھوری چھوڑ کے باہر چلی گئی۔۔۔۔ واپس آئی تو‬
‫اس کے ساتھ ان کی بیسٹ فرنیڈ و ہمراز و ہمدم دیرینہ فرح آنٹی تھی وہ بھی سیدھی‬
‫میرے پاس آئ اور بولی ۔۔۔ اب تمھاری طبعیت کیسی ہے ؟ تو میں کہا ایک دم فسٹ کالس‬
‫ہے ۔۔ پھر فرح آنٹی یاسر کی امی سے مخاطب ہو کر ُذومعنی الفاظ میں بولی منڈا اب‬
‫سن کر یاسر کی امی کہنے لگی مجھے پتہ ہے تُو یہ بتا ۔۔۔۔۔۔‬ ‫ٹھیک ہو گیا ہے ان کی بات ُ‬
‫سن کر فرح آنٹی بولی ۔۔ ۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔۔ سوری ۔۔۔۔ ۔۔۔ یہ تو میں بھول ہی گئی‬
‫وہ الئی ہو؟ ۔۔۔ یہ ُ‬
‫تھی اور پھر انہوں نے اپنے پرس سے دو کیپسول نما گولیاں جس میں ایک کا رنگ پنک‬
‫ااور دوسری سبز تھی نکالیں اور ان سے کہنے لگی انہیں نیم گرم دودھ سے دینا ۔۔۔ یاسر‬
‫کی امی نے ان کے ہاتھ سے کیپسول نما گولیاں لیں اور کچن کی طرف چلی گئی اور‬
‫فرح آنٹی میرے سامنے بیٹھ گئی اور میرے ساتھ ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگی کچھ ہی‬
‫دیر بعد یاسر کی امی ایک جگ میں کافی سارا دودھ اور ایک گالس ٹرے میں رکھ کر‬
‫لے آئ اور پھر بڑے پیار سے جگ میں سے ایک گالس دودھ بھرا اور پھر مجھے پنک‬
‫رنگ کی گولی دیکر کر بولی اسے کھا لو ۔۔۔۔۔ میں نے فورا ً ہی ان کے ہاتھ سے دودھ کا‬
‫گالس لیا اور وہ گولی نگل لی ۔۔۔۔۔ پھر کچھ وقفے کے بعد انہوں نے سبز گولی میرے ہاتھ‬
‫میں پکڑائی پھر اسی طرح جگ سے گالس میں دودھ بھرا اور بولی یہ بھی کھا لو ۔۔۔ اور‬
‫میں نے وہ گولی بھی نگل لی ۔۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ فرح آنٹی سے گپ شپ بھی کر‬
‫رہیں تھیں ۔۔۔۔۔ کہ اسی اثنا میں ان کے فون کی گھنٹی بجی ۔۔۔۔ یاسر کی امی ایک منٹ کہہ‬
‫کر فورا ً ساتھ والے کمرے میں چلی گئ جو کہ یاسر کی امی کا کمرہ تھا اور یہیں ان کا‬
‫فون بھی پڑا ہوتا تھا۔۔۔۔۔ پھر چند ہی سکینڈ کے بعد وہ واپس آئی تو ان کا چہرہ خوشی‬
‫سے تمتما رہا تھا کمرے میں داخل ہوتے ہی فرح آنٹی نے ان سے پوچھا کہ کس کا فون‬
‫تھا تو وہ خوشی سے بولی یاسر کے ابو کا سعودی عرب سے فون ہے اس پر فرح آنٹی‬
‫ہنس کر بولی تما را چہرہ بتا رہا ہے کہ بھائ صاحب نے لمبا سا ڈرافٹ بھیجا ہے۔۔ اس‬
‫سن کر یاسر کہ امی ُمسکرائ اور کہنے لگی کچھ ایسی ہی بات ہے اور پھر فرح‬ ‫کی بات ُ‬
‫سن کر ابھی آئی ۔۔۔۔ یہ کہہ کر وہ‬‫آنٹی سے کہنے لگی ابھی تم نے جانا نہیں میں فون ُ‬
‫دوبارہ اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔۔‬

‫جیسے ہی یاسر کی امی اندر گئی فرح آنٹی جو میرے سامنے بیٹھی تھیں اُٹھ کر میرے‬
‫پاس آ گئ اور آتے ہی میری نبض پر ہاتھ رکھ کر بولی ۔۔۔ بخار تو نہیں ہے پر تم ہلکے‬
‫ہلکے گرم لگ رہے ہو پھر خود ہی ہنس پڑی اور بولی کیوں میں غلط تو نہیں کہہ رہی‬
‫نا۔۔؟ تو میں نے ان کا سوال نظر انداز کر کے ان سے پوچھا آنٹی جی یہ جو آپ نے‬
‫گولیاں دیں تھیں یہ کس چیز کی تھیں ؟ تو وہ ہنس کر بڑی بے تکلفی سے بولی ۔۔۔۔ میرے‬
‫۔۔ ان میں سے ایک طاقت کی تھی اور دوسری ٹائمننگ کے لیئے ۔۔۔۔۔ تو میں نے !!چاند‬
‫تھوڑا حیران ہو کر ان سے پوچھا وہ کیوں تو وہ کہنے لگی وہ اس لیئے کہ تمھاری میڈم‬
‫کا خیال ہے کہ وہ اتنے عرصے کے بعد ۔۔۔۔۔ کر رہی ہیں تو ایسا نہ ہو کہ تم جلدی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫پھر وہ میری طرف دیکھ کر بولی تم میرا مطلب سمجھ رہے ہو نا ۔۔۔۔ تو میں نے اثبات‬
‫میں سر ہال دیا ۔۔۔ پھر وہ مجھ سے بولی ۔۔۔۔۔ سچ ُمچ تم نے ابھی اتک اس کے ساتھ ۔۔۔ وہ‬
‫۔۔۔۔ واال کام نہیں کیا ؟؟ تو میں نے نفی میں سر ہال دیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر اچانک میرے دماغ‬
‫میں ایک چھناکا ہوا اور مجھے یاد آ گیا کہ ملک صاحب کے بیٹے کی شادی سے واپسی‬
‫سنا تھا بلکہ یاد‬‫پر ایک تو انہوں نے نہ صرف میرا اور میڈم کا سارا سکیس سین دیکھا‪ُ /‬‬
‫آیا کہ کوچ سے اترتے وقت انہوں نے اپنی گانڈ بھی میرے لن کے ساتھ خوب رگڑی تھی‬
‫اب پتہ نہیں یہ اتفاق تھا یا کہ سوچی سمجھی سازش کہ یاسر کی امی فون سننے کے‬
‫بہانے دوسرے کمرے میں چلی گئی تھی اور یہ میرے پاس بیٹھی تھی۔۔ میں نے کچھ دیر‬
‫ت حال پر غور کیا اور پھر میرے اندر فرح آنٹی کے لیئے ہوس کی آگ بھڑک‬ ‫اس صور ِ‬
‫اُٹھی ۔۔۔ اور لن نے چپکے سے میرے کان میں کہا۔۔۔ کیا حرج ہے یار کہ اگر آج کے دن‬
‫ایک کی بجاۓ ‪ 2 ،2‬پھدیاں مل جائیں کہ ۔۔۔۔۔۔ٹائمنگ کی گولی تم آل ریڈی کھا ہی چکے‬
‫ہو اور میں نے لن کی بات بڑے دھیان سے سنی ۔۔۔۔۔ اور اب میں دوسرے اینگل سے فرح‬
‫آنٹی کو دیکھنے لگا وہ بھی میری ہی طرف دیکھ رہی تھیں ۔۔۔۔۔۔‬

‫اور ساتھ ساتھ اپنے ہونٹ بھی کاٹ رہی تھی پھر وہ کہنے لگی لیکن تما ری اور اس کی‬
‫دوستی کو تو کافی عرصہ ہو گیا ہے ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا۔۔۔۔۔ حیرت ہے ؟ پھر وہ‬
‫میری طرف دیکھ کر بولی تمہیں اس میں سب سے اچھی چیز کیا لگی ہے ؟ تو میں نے‬
‫کہا آنٹی یہ پوچھیں کیا چیز اچھی نہیں ہے یہ تو انتہائ کیوٹ اور سٹائلش لیڈی ہیں تو وہ‬
‫کہنے لگی یہ تو ٹھیک ہے پر پھر بھی کوئی ایک خاص چیز جو تم کو زیادہ اچھی لگی‬
‫ہو تو میں نے جھٹ سے کہہ دیا ان کی بیک یعنی کہ ہپس ۔۔ ۔۔۔۔۔ تو وہ ہنس کر بولی بیک‬
‫تو میری اس سے زیادہ بڑی ہے ۔۔ تو میں نے کہا جی میں نےٹیسٹ کی ہوئی ہے تو وہ‬
‫ایک دم حیران ہو کر بولی کب ؟ تو میں نے کہا یاد کریں ملکوں کی شادی پر کوچ سے‬
‫سن‬ ‫اترتے ہوۓ آپ کی ۔۔۔۔ بیک کی دراڑ میں میں نے اپنا ۔۔۔۔۔ پھنسایا تھا ۔۔۔۔ میری بات ُ‬
‫کر اس کا منہ ایک دم الل ہو گیا اور وہ بولی ۔۔۔ ہاں ہاں یاد آیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر نیچے‬
‫دیکھنے لگی ۔۔۔ اب میں اُٹھ کر ان کے بلکل قریب ہو گیا اور ان کی تھوڑی کو پکڑ کر ان‬
‫کا منہ ا وپر کیا اور ۔۔۔۔ بڑے ہی رومنٹک انداز میں بوال ۔۔۔۔آنٹی جی آپ کی ہپ ۔۔۔۔واقعہ‬
‫ہی بڑی نرم اور گوشت سے بھر پور ہے اور اپنا منہ ان کے منہ کے قریب لے گیا ۔۔۔‬
‫میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں کے قریب آتے دیکھ کر وہ تھوڑا گھبرا کر بولی ۔۔۔۔۔۔۔ دیکھو‬
‫دیکھو وہ کسی بھی وقت واپس آ سکتی ہے ۔۔۔۔۔ یہ کام تم پھر کسی اور وقت کر لینا ۔۔ پلیز‬
‫۔۔۔۔ تو میں نے کہا آنٹی بس ایک چھوٹی سی کس ہی دے دیں تو وہ بولی ۔۔ بس ایک کس‬
‫۔۔۔۔۔ اوکے۔۔۔۔ تو میں نے کہا۔۔۔ اوکے آنٹی ۔۔۔ اور انہوں نے اپنا منہ میرے آگے کر دیا اور‬
‫ہونٹ ڈھیلے چھوڑ دیئے ۔۔ اب میں نے ان کے لبوں کو اپنے لبوں میں لیا اور ان کو‬
‫چوسنے لگا اس کے ساتھ ہی میں نے فرح آنٹی کا ہاتھ اپنے لن پر رکھ دیا اور انہوں نے‬
‫اسے پکڑ لیا ۔۔ لیکن ساتھ ہی اپنا منہ بھی میرے منہ سے ہٹا دیا ۔۔۔ اور بولی دیکھو کوئی‬
‫بھی خاتون اپنے بواۓ فرینڈ کو اور خاص کر تم جیسے فنٹاسٹک لڑکے کو کسی دوسرے‬
‫کے ساتھ نہ دیکھ سکتی ہے اور نہ ہی شیئر کر سکتی ہے ۔۔۔۔ اس لیئے پلیز احتیاط ۔۔۔۔‬
‫اور پھر وہ تھوڑی دیر تک میرا لن مسلتی رہی پھر اسے بھی چھوڑ دیا۔۔ یہ دیکھ کر میں‬
‫نے فورا ً پینٹ سے لن باہر نکاال اور ان سے کہا پلیز تھوڑا سا چوسیں ناں ۔۔۔۔ انہوں نے‬
‫ایک نظر میرے لن پرڈالی اور دوسری باہر والے دروازے پر ڈال کر بولی ۔۔۔ تم مرواؤ‬
‫گے اور پھر اُٹھ کر یاسر کی امی کے کمرے میں چلی گئی ۔۔۔‬

‫اور فورا ً ہی واپس آ گئی اور بولی کمرے میں بڑا ہاٹ سین چل رہا ہے تو میں نے پوچھا‬
‫کیا ہو رہا ہے ؟ تو وہ کہنے لگی فون سیکس ہو رہا ہے اور پھر جلدی سے میرے ننگے‬
‫لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور تھوڑی دیر تک اچھی طرح چوسا پھر بولی میں نے اس‬
‫کو بتا دیا ہے کہ میں گھر جا رہی ہوں اور اس نے تمہیں پیغام بھیجا ہے کہ تم دروازے‬
‫سن کر میں آنٹی کے ساتھ چل پڑا ۔۔۔۔ اور دروازے کے پاس جا‬ ‫کو ُکنڈی لگا لو ۔۔۔۔۔۔ یہ ُ‬
‫کر ایک دفعہ پھر میں نے ان کو پیچھے سے پکڑ لیا ان کی نرم گانڈ پر لن کو گھسانے‬
‫لگا ۔۔۔۔ آنٹی نے ایک نظر پیچھے ُمڑ کر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف تمھارا‬
‫یہ موٹا ڈنڈا مجھے بڑی بُری طرح سے ُچبھ رہا ہے ۔۔۔۔ تو میں نے کہا آنٹی لن تو پینٹ‬
‫میں جکڑا ہوا ہے یہ آپ کو کیسے ُچبھ سکتا ہے ؟؟؟؟۔۔۔۔تو وہ میری طرف نشیلی نظروں‬
‫سے دیکھ کر بولی ۔۔۔۔ ُچبھ رہا ہے اور بڑا سخت ُچبھ رہا ہے ۔۔۔ میں آنٹی کی نظروں کا‬
‫مطلب سمجھ گیا اور ان کو کہا کہ یہ ۔۔۔ نہیں ُچبھے گا اگر آپ اس کو اپنی ۔۔۔۔۔ اس میں‬
‫سما لیں تو۔۔۔۔۔۔ وہ بولی ۔۔۔۔ ٹھیک ہے میں اس کو سارے کا سارا اپنے اندر سمانے کے‬
‫لیئے تیار ہوں ۔۔۔۔۔۔ پر پلیز تھوڑا اوٹ میں ہو جاؤ اور ہم یاسر لوگوں کے مین دروازے‬
‫سے ہٹ کر ایک پلر کی اوٹ میں ہو گئے آنٹی نے پلر کے پاس جا کر اس پر۔۔۔۔اپنے‬
‫دونوں ہاتھ رکھ دیئے۔۔۔۔ اور اپنی گانڈ باہر نکال کر میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔ اب میں‬
‫ان کے پیچھے گیا اور ان کی شلوار اتار کر ان سے بوال آنٹی تھوڑی ٹانگیں اور کھولیں‬
‫اور انہوں نے کافی حد تک اپنی ٹانگین کھول دیں اب میں ان کے پیچھے گیا اور ان کی‬
‫شلوار کو نیچے کر کے ان کی ننگی اور نرم گانڈ کو دبانے لگا پھر میں جیسے ہی اپنے‬
‫لن پر تھوک لگانے لگا تو وہ بولی الؤ اسے میں گیال کر دوں پھر وہ گھومی اور اکڑوں‬
‫بیٹھ کر میرے لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور پھر اس کو اچھی طرح چوسنے لگیں ۔۔ پھر‬
‫اسکے بعد لن کے چاروں طرف تھوک لگا کر اُٹھ گئی اور بولی ۔۔۔۔ تمھارا لن بڑا ٹیسٹی‬
‫ہے۔۔۔ کبھی فرصت میں اسے خوب چوسوں گی ۔۔۔۔ یہ کہا اور پھر سے پلر پر ہاتھ رکھ‬
‫کر اپنی ٹانگیں کھول کر ریڈی ہو گئی اب میں ان کے پیچھے آیا تو انہوں نے ایک نظر‬
‫ُمڑ کر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔ میری چوت کو اپنی زبان کا ذائقہ نہیں چکھاؤ گے‬
‫؟؟ ۔۔۔۔۔۔‬
‫سن کر میں بھی اکڑوں بیٹھ گیا اور ان کی چوت کو دونوں انگلیوں کی‬ ‫ان کی فرمائیش ُ‬
‫مدد سے آکری حد تک کھوال اور پھر اس میں اپنی زبان داخل کر دی ۔۔۔۔ ان کی چوت‬
‫کافی گرم اور لیس دار تھی۔۔۔ مزہ اچھا اور چوت کی بُو بڑی مست تھی ۔۔۔ سو کچھ دیر‬
‫تک میں ان کی چوت میں اپنی زبان چالتا رہا ۔۔۔۔ پھر میں ان کو بتاۓ بغیر اُٹھا اور لن پر‬
‫تھوڑا تھوک لگا کر ان کے اندر داخل کر دیا ۔۔۔۔۔۔ اور ہلکے ہلکے گھسے مارنے لگا اور‬
‫وہ بھی سیکسی انداز میں آہستہ آہستہ کراہنے لگی ۔ پھر میں نے کچھ گھسے مارنے کے‬
‫بعد لن ان کی چوت سے باہر نکالنا چاہا تو انہوں نے پیچھے ُمڑ کر میری طرف دیکھا‬
‫اور بولی کیا کرنے لگے ہو؟ تو میں نے کہا ٹائم کم ہے اس لیئے لن باہر نکالنے لگا‬
‫ہوں۔۔۔۔۔ تو وہ التجائیہ انداز میں بولی تم نے کون سا چھوٹنا ہے ۔۔۔۔ بس دو چار ہی زور‬
‫دار گھسے اور مارو گے ۔۔۔ تو میرا کام ہو جاۓ گا میری بس نکلنے ہی والی ہوں ۔۔۔۔ سو‬
‫میں نے لن باہر نکالنے کا پروگرام ملتوی کر دیا اور دوبارہ ہلکے مگر تیز تیز گھسے‬
‫مارنے لگا ۔۔ پھر چند ہی گھسوں کے بعد آنٹی مزید پُر جوش ہو گئی اور خود ہی پیچھے‬
‫کی طرف گھسے مارنے لگی اور میں سمجھ گیا کہ وہ اب چھوٹنے والی ہیں ۔۔۔ اور پھر‬
‫۔۔۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد انہوں نے گہرے گہرے سانس لینے شروع کر دیئے اور۔۔۔ دھیمی‬
‫مگر لزت آمیز سیکسیوں کی آوازیں نکالتے نکالتے اپنی پھدی میرے لن کے ساتھ جوڑ‬
‫لی اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر ان کی چوت نے ڈھیر سارا لیس دار پانی چھوڑ دیا چھوٹنے کے بعد وہ‬
‫فورا ً ہی پیچھے ُمڑ گئیں اور پھر دوبارہ اکڑوں بیٹھ کر میرے لن کو جو ابھی ابھی ان کی‬
‫چوت سے نکال تھا کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر دیکھنے لگی اور بولی ۔۔۔ کیا بات ہے تیرے‬
‫شیر جوان کی ۔۔۔۔اس وقت میرا لن ان کی منی سے ِلتھڑا ہوا تھا ۔۔ لیکن انہوں نے اس کا‬
‫کوئ نوٹس نہ لیا اور میرا لن پکڑ کر دوبارہ اپنے منہ میں لے لیا اور اس پر لگی ساری‬
‫لیس دار منی چاٹ کر صاف کر گئیں ۔۔۔ پھر وہ اُٹھیں اور اپنی شلوار اوپر کر کے بولی‬
‫کنڈی لگا لو ۔۔۔ ۔جیسے ہی ہم دروازے کے پاس پہنچے تو انہون نے اپنے لپس میرے لپس‬
‫پر رکھے اور آہستہ سے بولی جب اس کے پاس جاؤ گے نا تو ۔۔۔ اس سے پہلے اپنے لن‬
‫کو اچھی طرح دھو لینا کہ تماہرا لن چوستے ہوۓ اسے میری چوت کی بو آۓ گی اور‬
‫کافی سارا تھوک بھی تمھارے لن پر لگا ہوا ہے یہ بھی خر ناک ہو سکتا ہے ۔۔۔۔اور پھر‬
‫دوبارہ کس کر کے بولی ۔۔۔۔ اب پھر کب کرو گے ؟؟ تو میں نے کہا جب آپ کہو تو وہ‬
‫کہنے لگی اوکے میں بندوبست کر کے تم کو بتا دوں گی اور دوبارہ اپنا منہ میرے منہ‬
‫کے ساتھ جوڑ دیا فرح آنٹی کے منہ سے تازہ منی کی بُو آ رہی تھی جو مجھے بڑی پسند‬
‫تھی سو میں نے اپنی زبان آنٹی کے منہ میں ڈال دی اور اسے ان کے منہ میں گھمانے‬
‫لگا کچھ منی جو ابھی تک ان کی زبان سے لگی رہ گئی تھی اس کو میں نے اچھی طرح‬
‫چاٹا اور ان کی زبان کو خوب چوسا۔۔۔۔ کچھ دیر بعد انہوں نے اپنا منہ ہٹایا اور مجھے ٹاٹا‬
‫کر کے بولی اب کلی بھی کر لینا کہ تمھارے منہ سے بھی چوت کی مہک آۓ گی اور‬
‫پھر وہ باہر نکل گئی ۔۔۔ میں نے دروازہ بند کیا ُکنڈی لگائی اور باتھ روم میں جا کر اچھی‬
‫طرح سے لن کو دھویا اور کافی ساری کلیاں بھی کیں اور واپس آ کر یاسر کی امی کے‬
‫کمرے میں چال گیا۔۔‬

‫جیسے ہی میں ان کے کمرے کے اندر داخل ہوا تو انہوں نے اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ‬
‫کر مجھے ُچپ رہنے کا اشارہ کیا اور اشارے سے ہی پوچھا کہ کیا آنٹی چلی گئی تو میں‬
‫نے اشارے سے ہی ان کو بتالیا کہ وہ چلی گئی ہیں اور میں نے کنڈی بھی لگا دی ہے یہ‬
‫سن کر وہ مطمئن ہو گئی اور مجھے اپنے پاس بیٹھنے کو کہا اور خود فون پر بڑی ہی‬ ‫ُ‬
‫سیکسی آواز میں بولی ۔۔۔۔۔ ہاں نا ں میری جان آج اتنے دنوں کے بعد مین گھر میں اکیلی‬
‫تم کو شدت سے مس کر رہی ہوں میرے خیال میں دوسری طرف سے ان سے پوچھا گیا‬
‫تھا کہ کیسے یاد کر رہی ہو تو وہ بولی میری جان کیسے یاد کرتے ہیں یہ بھی کوئ‬
‫پوچھنے کی بات ہے پھر اپنی آواز کو مزید سیکسی بنا کر بولی ۔۔۔۔۔ میں اپنی پھدی کو‬
‫مسل کر اپنے مموں کو دبا کر تم کو یاد کر رہی ہوں ۔۔۔ کاش تم یہاں ہوتے تو میں تمھارا‬
‫لن پکڑ لیتی ۔۔۔ میرا خیال ہے دوسری طرف سے کہا گیا کہ اب بھی تصور کرو کہ تم نے‬
‫میرا اکڑا ہوا لن اپنے ہاتھوں میں پکڑا ہوا ہے تو انہوں نے مجھے اُٹھنے کا اشارہ کیا اور‬
‫لن نکالنے کو کہا اور میں نے لن زپ سے باہر نکاال اور ان کے ہاتھ میں پکڑا دیا وہ اس‬
‫کو اپنے ایک ہاتھ میں پکڑ کر بولی ۔۔۔ ہاں جان میں نے تما را لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا‬
‫ہے ۔۔۔۔ اُف ۔۔۔ کتنا گرم ہے یہ لن ۔۔۔۔۔۔۔ میرا ہاتھ جل رہا ہے جان ۔۔۔۔ پھر پتہ نہیں وہاں‬
‫سے کیا کہا گیا کہ وہ بولی ۔۔۔۔۔ ہاں ہال رہی ہوں میں اس لن کو اور مزے لے رہی ہوں ۔۔۔۔‬
‫پھر بولی ۔۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔ مجھے بھی بڑا مزہ آ رہا ہے ایسا لگ رہا ہے جیسے میں نے سچ ُمچ‬
‫تما۔را لن پکڑا ہوا ہو ۔۔ اور میرے لن کو دبانے لگی ۔۔۔ پھر ادھر سے کچھ کہا گیا تو وہ‬
‫بولی ۔۔۔ اوکے ویٹ میں اپنی شلوار اتارتی ہوں اور پھر انہوں نے رسیور سائیڈ پر رکھا‬
‫اور اپنی شلوار کے ساتھ ساتھ قمیض اور برا بھی اتار دی ۔۔۔۔۔۔ اور بلکل ننگی ہو گئیں‬
‫اور اپنی ٹانگیں پھیال کر بیڈ پر بیٹھ گئیں اور دوبارہ میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر رسیور‬
‫منہ س ے لگا کر سیکسی آواز میں بولی ۔۔ جان ۔۔۔۔ میں نے تما رے لیئے اپنی شلوار تو کیا‬
‫قمیض بھی اتار دی ہے ۔۔۔ دیکھو نا میری ننگی پھدی کس قدر صاف ہے ۔۔۔ اور میرے‬
‫سن کر بولی‬ ‫نپلز تمھارے لن کا سنتے ہی اکڑ گئے ہیں ۔۔۔ پھر دوسری طرف کی بات ۔۔۔۔ ُ‬
‫۔۔۔۔ ہاں ہاں میں تماےری زبان اپنی پھدی پر محسوس کر رہی ہوں آہ جان۔۔۔ کتنے مزے‬
‫کی ہے ۔۔۔۔ اور ساتھ ہی انہوں نے میرا لن اپنے ہاتھ سے چھوڑا اور مجھے اپنی پھدی کی‬
‫طرف اشارہ کیا ۔۔۔۔۔اور میں ان کی بات سمجھ کر ان کی ٹانگوں کے درمیان آ گیا اور پھر‬
‫میں نے اپنا منہ ان کی تپی ہوئی چوت پر رکھ دیا اور زبان نکال کر اسے چاٹنے لگا ۔۔۔۔‬
‫میری زبان کی پہلی ہی رگڑائی سے انہوں نے ایک بڑی ہی گرم سسکی لی اور بولی ۔۔۔‬
‫آہ ڈارلنگ تم ہمیشہ سے ہی بڑی اچھی چوت چاٹتے ہو۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔۔اف جان !۔۔۔۔‬
‫تمارری زبان کی رگڑائی سے میری چوت نے پانی چھوڑ دیا ہے اور ساتھ ہی ان کی‬
‫چوت سے تھوڑا سا نمکین پانی باہر آیا جسے میں نے اپنے منہ مین لے لیا اور دوبارہ ان‬
‫کی چوت چاٹنا شروع ہو گیا انہوں نے پھر سسکیاں لینا شروع کر دیں اور ساتھ ہی ایک‬
‫ہاتھ سے میرے سر پر انگلیاں پھرنے لگی ۔۔۔۔۔ کچھ دیر تک وہ ایسے ہی اپنی پھدی‬
‫سن کر بولی ۔۔۔۔۔‬ ‫چٹواتی رہی اور پھر دوسری طرف کی آواز ُ‬

‫ہاں ہاں ضرور جان ۔۔ تم جانتے ہی ہو کہ میں کس قدر تما رے لن کی عاشق ہوں ۔۔۔ پھر‬
‫کہنے لگی یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تما را لن ننگا ہو اور میرے منہ میں نا جاۓ ۔۔۔ الؤ‬
‫اپنا لن میرے منہ میں ڈالو اور ساتھ ہی مجھے اشارہ کر دیا اور میں نے ان کی پھدی سے‬
‫اپنا منہ ہٹایا اور کھڑا ہو گیا اب انہوں نے میرے لن پر اپنی زبان پھری اور رسیور کے‬
‫قریب منہ لے جا کر بولی ۔۔۔۔۔ میری جان میں ۔۔۔ تماارے موٹے لن پر اپنی زبان پھیر رہی‬
‫ہوں اورساتھ ہی زبان نکال کر میرے ٹوپے پر پھیرنا شروع ہو گئیں ۔۔۔۔۔۔۔ پھر وہ دوسری‬
‫طرف کی آواز سن کر بولی ۔۔۔۔۔۔ ہاں نا میں قیامت کا لن چوستی ہوں ۔۔ یہ میرا لن ہے نا‬
‫اسے میں جی بھر کر چوسوں گی ۔۔۔ اور پھر انہوں نے میرا لن منہ میں لے لیا اور اسے‬
‫چوسنے لگی اور کمرے میں لن چوسنے کی مخصوص آواز آنے لگی ۔۔۔ میرے خیال میں‬
‫دوسری طرف سے بھی یہ بات نوٹ کی گئی تھی ۔۔ اور اس بارے میں میڈم کو کچھ کہا‬
‫گیا۔۔۔۔۔۔ پھر تھوڑی ہی دیر بعد میں نے میڈم کی سیکس سے بھر پور آواز سنی وہ کہہ‬
‫رہی تھی ۔۔۔ جان میں اپنے انگھوٹھے کو تماورا لن سمجھ کر چوس رہی ہوں اور اس کو‬
‫میں نے بلکل اُسی طرح منہ میں لیا ہوا ہے جیسے تما رے واال لیتی تھی ۔۔۔ اسکے بعد وہ‬
‫بڑی ہی نشیلی آواز میں بولی ۔۔۔۔۔ اُف ف۔ میری جان ۔۔۔ آہ ۔۔۔آج تو تماارا لن غضب ڈھا رہا‬
‫ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری پھدی کو پہلے سے زیادہ گیال کر رہا ہے ۔۔۔۔ آہ جان ۔۔۔ اب یہ لن میری‬
‫چوت میں ڈالو نہ کہ اب مجھ سے بلکل بھی برداشت نہیں ہو پا رہا اور پھر وہ دوسری‬
‫طرف کی آواز سن کر ۔۔۔ وہ ایک دم پلنگ پر لیٹ گئی اور اپنی چوت کی لکیر کو مسلتے‬
‫ہوۓ مجھے اپنے اوپر آنے کو کہا اور ساتھ ہی اپنی ٹانگین کھول لیں ۔۔۔ اور جیسے ہی‬
‫میں ان کی ٹانگوں کے درمیان گیا ۔۔۔ انہوں نے رسیور پر ہاتھ رکھا اور بولی ۔۔۔۔ تیز‬
‫گھسے نہیں مارنے جسٹ اندر ڈالنا بے اور بے آواز طریقے سے لن کو میری چوت میں‬
‫ان آؤٹ کرنا ہے چنانچہ میں نے اپنا ٹوپا ان کی پھدی پر فٹ کیا اور بڑے ہی آرام آرام‬
‫سے لن کو ان کی چوت کے اندر کرنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫۔پھر چند لمحوں کے بعد جب لن رواں ہو گیا تو پھر ۔۔۔۔۔جیسے ہی میں نے فل سپیڈ سے‬
‫گھسہ مارا۔۔۔۔۔۔تو لن سیدھا بچہ دانی سے جا ٹکرایا وہ ریسور اپنے منہ کے قریب لے‬
‫گئیں اور چیخ کر بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اف ف۔ جان تم نے میری پھدی پھاڑ دی ہے ۔۔۔ آہ ‪،،،‬‬
‫مجھے بڑا مزہ آ رہا ہے ۔۔۔۔اور وہ کچھ دیر تک ایسے ہی سیکسی ڈائیالگ مارتی رہیں‬
‫۔۔۔۔۔ پھر اچانک انہوں نے چیختے ہوۓ کہا ۔۔۔۔ ہاں ہاں ۔‪،‬۔۔۔۔ نکال دے ساری منی میری‬
‫چوت میں ۔۔۔۔ او ۔۔ او۔۔ جان میں یہاں سے تماخری ساری منی اپنی چوت میں گرتی‬
‫محسوس کر رہی ہوں ۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے چار پانچ مصنوعی سی سسکیاں لیں اور چیخیں‬
‫ماریں اور اپنے خاوند کا نام لیکر بولی ۔۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔ جان میری چوت نے بھی پانی چھوڑ دیا‬
‫ہے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی کچھ مصنوعی سی ہچکیاں لیں اور سانس تیز چڑھ جانے کی‬
‫ایکٹنگ کی اور پھر دھیرے دھیرے شانت ہو گئیں اور پھر ریسور کو اوپر نیچے تین‬
‫چار پ پیاں دیتی ہوۓ بولیں ۔۔۔ کمال کر دیا تم نے ڈارلنگ ۔۔۔ حیرت انگیز طور پر تم نے‬
‫آج پھر مجھے اور میری پھدی دونوں کو ٹھنڈا برف کر دیا ہے ۔۔۔۔ واہ میری جان ۔۔۔ یو آر‬
‫گریٹ اور پھر کچھ دیر اور اس قسم کی سیکسی باتیں کر تھوڑا غنودگی بھرے لہجے میں‬
‫بولی ۔۔۔۔۔۔ آہ ۔۔ جان مجھے تماررے لن کی خماری چڑھ گئی ہے اور میں سونے لگی ہوں‬
‫اور پھر ۔۔۔ اس کے بعد کافی ساری نان سٹاب کسنگ کے بعد انہوں نے ریسور رکھ دیا ۔۔‬

‫سنا کہ وہ ٹھنڈی ٹھار ہو گئی ہے میرے تو جیسے ارمانوں پر‬ ‫ادھر جیسے ہی میں نے یہ ُ‬
‫اوس پڑ گئی اور میں مایوس ہو کر سوچنے لگا کہ جب بھی اس میڈم کی پھدی مارنے کی‬
‫باری آتی ہے پتہ نہیں کیوں کوئی نہ کوئی مس ہیپ ضرور ہو جاتا ہے ۔۔۔ یہ سوچ کر میں‬
‫نے یاسر کی امی کی طرف دیکھا اور پھر ان نے ڈرتے ڈرتے پوچھا کہ میڈم فون سیکس‬
‫سن کر انہوں نے ایک‬ ‫کر کے کیا سچ ُمچ آپ ٹھنڈی ٖبرف ہو گئ ہیں ۔۔۔ تو میری بات ُ‬
‫قہقہہ لگایا اور بولی ۔۔ اپنا ہاتھ ادھر الؤ اور میں نے اپنا ہاتھ ان کی طرف بڑھا دیا تو‬
‫انہوں نے میرے ہاتھ کو سیدھا اپنی چوت پر رکھ دیا اور بولی ۔۔۔۔ کیا خیال ہے یہ تم کو‬
‫ٹھنڈی نظر آتی ہے ؟ وہ ٹھیک کہہ رہی تھیں کیونکہ ان کی چوت کافی گرم اور تپی ہوئی‬
‫تھی میں نے ان کی چوت پر اچھی طرح ہاتھ لگا کر اسے چیک کیا اور بوال یہ تو سخت‬
‫سن کر وہ بولی توہ کہنے لگی اب اپنی ایک انگلی اس کے اندر ڈال کے‬ ‫تپی ہوئی ہے یہ ُ‬
‫دیکھو شاید میری چوت اندر سے کچھ ٹھنڈی ہو تو میں نے فورا ً اپنی انگلی ان کی چوت‬
‫میں داخل کر دی ۔۔۔ اف ان کی چوت باہر کی نسبت اندر سے سو ُگنا زیادہ گرم تھی ۔۔۔۔ وہ‬
‫بولی اب اس میں اپنی انگلی کو گھماؤ ۔۔۔اور جب میں نے اپنی انگلی ان کی چوت میں‬
‫اچھی طرح گھما لی تو کہنے لگی ۔۔۔۔ اب بتاؤ ۔۔۔ میری چوت گرم ہے یا ٹھنڈی ؟ تو میں‬
‫نے کہا میڈم یہ تو گرم نہیں گرم آگ ہے ۔۔۔۔ لیکن پھر ان سے جھجھکتے جھجھکتے پوچھ‬
‫ہی لیا کہ ۔۔۔۔۔ آپ فون پر ۔۔۔ تو وہ میری بات سمجھ کر پہلے تو ہنسی پھر سیریس ہو کر‬
‫بولی ۔۔۔ ارے وہ تو میں نے اپنے خاوند کو خوش کرنے کے لیئے کہا تھا ۔۔۔۔ ہم عورتیں‬
‫جب تک تم مردوں سے اس قسم کی باتیں نہ کریں تب تک تم لوگوں کی انا کو تسکین‬
‫نہیں ملتی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ پھر ۔۔۔۔ تھوڑی دیر سوچنے کے بعد کہنے لگی دفعہ کر یار ۔۔۔ اور پھر‬
‫وہ مجھ پر گر گئی اور اپنے سینے سے میرا سینہ مالیا اور میرے اوپر لیٹ کر میرے‬
‫ہونٹوں سے اپنے ہونٹ بھی مال دیۓ ۔۔اسی پوزیشن میں وہ کچھ دیر تک میرے ہونٹ‬
‫چوستی رہی اور پھر وہ مجھ سے اٹھی اور اپنی گردن پیچھے موڑی اور ہاتھ بڑھا کر‬
‫میرا تنا ہوا لن پکڑ لیا اور ۔۔۔ پھر میرے ٹوپے کو اپنی چوت کے لبوں کے اندر تک‬
‫گھماتی رہی جب ٹوپا ان کی چوت کے پانی سے اچھی طرح چکنا ہو گیا تو انہوں نے لن‬
‫کو سیدھا کھڑا کیا اور پھر آہستہ آہستہ اس پر بیٹھنے لگی ۔۔۔ یہاں تک کہ میرا سارا لن ان‬
‫کی خوبصورت چوت میں غائب ہو گیا ۔۔۔ اب میڈم نے اپنے دونوں ہاتھوں کا پنجا کھوال‬
‫ا ور مجھے بھی ایسا کرنے کو کہا پھر انہوں نے میرے دونوں ہاتھوں کے پنجوں میں‬
‫اپنے پنجے پھنساۓ اور اپنی آنکھیں بند کر کے میرے لن پر اُٹھک بیٹھک شروع کر دی‬
‫اور پہلے تو وہ اپنی چوت میں میرے لن کو بڑے آرام آرام سے لن ان آؤٹ کرتی رہی‬
‫پھر چند ہی گھسوں کے بعد اہنوں نے ایک بڑی سی سسکی لی اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چھوٹ گئ ۔۔۔‬

‫لیکن اپنے سانس بحال ہونے تک وہ میرے لن پر ہی بیٹھی رہی ۔۔۔ پھر جب ان کے سانس‬
‫کچھ اعتدال میں آۓ تو وہ نیچے آ گئی اور میرے لن کے پاس بیٹھ کر اسے سہالتے ہوۓ‬
‫بولی ۔۔۔۔ اپنے لن کے ارد گرد دیکھ رہے ہو نا کہ یہ کیا چیز ہے ؟ تو میں نے دیکھا ۔۔۔ تو‬
‫میرے لن کے ارد گرد ان کی منی لگی ہوئی تھی ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ان سے کہا کہ یہ‬
‫آپ کی خوبصورت منی ہے جو چھوٹتے وقت آپ کی چوت کے میرے لن سے چمٹنے‬
‫کرائی اور پھر‬ ‫سن کر وہ تھوڑا سا مس ُ‬‫سے یہ میرے لن پر لگی رہ گئی ہے ۔۔۔ میری بات ُ‬
‫کہنے لگی ۔۔۔ تم خوش نہ ہو کیونکہ میں تمھاری وجہ سے بلکل بھی نہیں چھوٹی ۔۔ بلکہ‬
‫یہ جو منی نظر آ رہی ہے نا۔۔۔ یہ میرے خاوند نے فون سیکس کے زریعے جو گرمائش‬
‫دالئی تھی یہ اس کا پھل ہے پھر انہوں نے ایک خاص نظر سے مجھے دیکھا ۔۔۔۔۔ یہ تو‬
‫تھی میرے خاوند کی دالئی گئی گرمی کا پانی ۔۔۔۔۔ اب تم کو اس سے دوگنا پانی میری‬
‫چوت سے نکالنا ہو گا ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ میڈم اگر میں آپ کی چوت اس پانی‬
‫سے دوگنا نہیں بلکہ تین گنا پانی نکال لوں تو۔۔۔۔۔ بتایئے پھر کیا پیکج ہو گا ؟؟ ۔۔۔۔ انہوں‬
‫نے میرے لن پر ہلکہ سا تھپڑ مارا اور بولی ۔۔۔۔ میں سب سمجھتی ہوں کہ تم کس پیکج‬
‫سن لو ۔۔۔ تم نے میری بُنڈ کی طرف‬ ‫کی بات کر رہے ہو ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی کان کھول کر ُ‬
‫میلی آنکھ سے بھی نہیں دیکھنا ۔۔۔۔۔۔ میں اس کے ساتھ کوئ کھلواڑ نہیں ہونے دوں گی ۔۔۔‬
‫آج جو بھی کام ہو گا صرف اورصرف ۔۔۔ آگے سے ہو گا ۔۔۔۔ ہاں اگلی دفعہ تمھاری اس‬
‫فرمائش پر غور کیا جا سکتا ہے ۔۔۔‬
‫پھر انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اُٹھانے کی کوشش کی اور جب میں بستر اُٹھا تو‬
‫وہ میرے گلے سے لگ گئیں اور ایک دفعہ پھر کسسنگ کا سیشن چال پھر انہوں نے کہا‬
‫۔۔۔۔ ہاں جی میری پھدی سے تین گنا پانی نکالنے کی تمھاری باری ہے دیکھتی ہوں تم یہ‬
‫کام کیسے کرتے ہو ۔۔۔ میں نے تو یہ سین پہلے ہی سوچا ہوا تھا ۔۔۔ سو اب مین نے ان کو‬
‫ایک کس دی اور بوال ۔۔۔۔۔ آپ بیڈ پر لیٹ جائیں میڈم ۔۔۔ تو وہ بولی تم کیا کرو گے ۔۔۔؟‬
‫فرح آنٹی مجھے پہلے ہی ان کی کمزوری بتا چکی تھی کہ میڈم کو چوت چٹوانا بڑا پسند‬
‫ہے اور یہی ان کی کمزوری بھی تھی میرے کہنے پر وہ بستر پر لیٹ گئیں اور اب میں‬
‫نے ان کے ہپس کے نیچے تکیہ رکھا جس سے ان کی پھدی اور ابھر کر سامنے آ گئی ۔۔۔‬
‫اب میں ان کی چوت پر ُجھکا اور ان کی چوت کے براؤن سے دانے پر زبان رکھی اور‬
‫ریگ مار کی طرح اس پر اپنی زبان کو کھسانے لگا ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ میں نے اپنی‬
‫درمیانہ انگلی ان کی چوت میں ڈال کے رکھ دی ۔۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ ان کی چوت کے‬
‫نازک دانے کو اپنی کھردری زبان سے رگڑنے لگا ۔۔۔ اور پھر میں ان کا دانہ چاٹتا‬
‫گیا۔۔۔۔۔۔۔۔ چاٹتا گیا ۔۔۔ ک چھ دیر بعد مجھے رزلٹ ملنا شروع ہو گیا ۔۔۔۔ میڈم کی چوت تو‬
‫پہلے ہی ہلکی سی نم تھی پھر ۔۔۔۔۔۔۔ جوں جوں میری زبان چلتی گئی ۔۔۔ آہستہ آہستہ ان کی‬
‫چوت میں پانی کی آمد شروع ہو گئ ۔۔۔۔۔ ان کی چوت نے پہلے تھوڑا تھوڑا پانی چھوڑا‬
‫۔۔۔ پھر تھوڑا اور۔۔۔ اس دوران میری زبان کا ریگ مار ۔۔۔ ان کی چوت کے دانے کو‬
‫گھساتا رہا ۔۔۔۔ اب ان کی چوت سے پانی کی رفتار کچھ اور تیز ہو گئ پہلے انہوں نے‬
‫محض میرے سر پر ہاتھ رکھا تھا ۔۔۔۔۔ اسکے بعد انہوں نے بڑی مضبوطی سے اسے پکڑ‬
‫لیا اور پھر ان کی سسکیوں کی رفتار تیز سے تیز ہوتی گئ ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ میری‬
‫زبان کی رفتار اور بھی بڑھتی گئ ان کی سکیوں کی آواز انچی ہو گئ اور اونچی ۔۔۔۔‬

‫دانہ براؤن سے ریڈش ہو گیا پر میں نے اپنی رگڑائی جاری رکھی ۔۔۔ میری انگلی جو ان‬
‫کی چوت میں پڑی تھی پہلے بھیگی پھر تو ان کی چوت نے اتنا پانی چھوڑا کہ میری‬
‫انگلی اس میں ڈوب گی ۔۔۔ اب وہ چالنے لگی مجھے گالیاں دینے لگی کہ بہن چود ۔۔ بس‬
‫کر ۔۔۔بس کر لیکن میں نے اپنا کام جاری رکھا پھر وہ منت پر اتر آئی اور بولی ۔۔۔ پلیز‬
‫سنی‬‫بس کرو ۔۔۔ میری گانڈ ابھی مار لو پر پلیز بس ۔۔ کرو۔۔۔ پر میں نے ان کی ایک نہ ُ‬
‫اور اپنا کام جاری رکھا ۔۔۔۔ اورپھر آخر وہ لمحہ آ ہی گیا ۔۔ جس کا کہ مجھے انتظار تھا‬
‫۔۔۔۔ اچانک میری زبان کے نیچے ان کا دانہ بہت زیادہ پھول گیا ۔۔۔۔۔ اور ان کی چوت ایک‬
‫دم پھڑ پھڑانے لگی ۔۔۔۔ اور وہ فُل سپیڈ سے سسکیاں لینے لگیں اور اپنی چوت کو بڑی‬
‫سختی سے میرے منہ کے ساتھ جوڑنے لگی ۔۔۔۔۔ یہی وہ وقت تھا کہ جس کا مجھے‬
‫انتظار تھا میں نے ان سے کچھ کہے بغیر اپنا منہ ان کی چوت سے ہٹایا اور ان کی‬
‫ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا اور پھر اپنا لن چوت میں ڈال کر پوری طاقت سے‬
‫دھکے مارنے شروع ہو گیا ۔۔۔۔۔۔ میرے لن ان کی چوت کہ پانی سے نہا گیا تھا ۔۔۔۔ اور‬
‫میرے گھسوں سے وہ مزے کی آخری سیڑھی پر پہنچ چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پر میں دھکے‬
‫پہ دھکا مارتا رہا ۔۔۔۔ یہاں تک کہ دھکے مار مار کر میری کمر بھی تھک گئی پر میں‬
‫نے اپنا کام جاری رکھا ۔۔۔۔ اور پھر مجھے یوں لگا کہ ۔۔ میں بس۔۔۔۔ نکلنے واال ہوں ۔۔‬
‫میری س انس بھی چڑھ گئی تھی ۔۔۔۔ اور ہم دونوں پسینے میں نہا گئے تھے پر میں نے‬
‫گھسے مارنے جاری رکھے پھر ۔۔۔۔ ۔۔۔ میرے منہ سے خود بخود عجیب عجیب آوازیں‬
‫سن کر وہ سمجھ گئی کہ میں بھی بس گیا کہ گیا ۔۔۔ سو اب وہ‬ ‫نکلنا شروع ہو گئین جن کو ُ‬
‫بھی جوش دکھانے لگی ۔۔ اور ۔۔۔ نیچے سے اپنی چوتڑ اُٹھا کر گھسے مارے لگی ۔۔۔ پھر‬
‫۔۔۔ اس کا پتہ نہیں ۔۔۔۔۔ پر ۔۔۔۔ میں ۔۔ چھوٹ گیا ۔۔۔۔۔ اور لن سے جیسے ہی منی خارج ہوئی‬
‫میں بے دم ہو کر ان کے اوپر ہی لیٹ گیا اور گہرے گہرے سانس لینے لگا انہوں نے‬
‫میری پشت سہالنا شروع کر دی ۔۔۔۔۔ پھر جب مجھے ہوش آیا تو میں نے ان سے پوچھا‬
‫۔۔۔۔ بتائیں میڈم میرا پانی دو گنا تھا یا تین گنا تو وہ ہنس کر بولی ۔۔ نہیں سو گنا ۔۔۔۔۔‬

‫اسکے ساتھ ساتھ میں مایا کے گھر بھی ریگولر جا رہا تھا شروع شروع میں یاسر میرے‬
‫ساتھ ہوتا تھا اور پھر آہستہ آہستہ جب میں ان کے ماحول کا عادی ہو گیا اور ان کو بھی‬
‫مجھ پر اعتبار آ گیا تو پھر یاسر نے میرے ساتھ جانا چھوڑ دیا ہاں یاد آیا جس کے لیئے‬
‫دشمن جاں نے ابھی تک مجھے کوئ لفٹ نہیں دی‬ ‫ِ‬ ‫میں وہاں گیا تھا یعنی کہ رابعہ ۔۔۔ اس‬
‫تھی لفٹ تو دُور کی بات اس نے ایک دفعہ بھی سر اُٹھا کر مجھے نہیں دیکھا تھا لیکن‬
‫میں برابر چوری چوری اس کو تاڑتا رہتا تھا ہاں یہ میں نے ضرور نوٹ کیا تھا کہ جب‬
‫یاسر میرے ساتھ ہوتا تو وہ بڑی خندہ پیشانی سے ملتی تھی اور کھانے پینے کی چیزیں‬
‫خود الیا کرتی تھی ۔۔۔۔ لیکن تب بھی وہ مجھے نہیں بلکہ شاید مجھے جالنے کے لیئے‬
‫ب ہدایت‬‫یاسر کو کچھ زیادہ ہی لفٹ کراتی تھی ۔۔۔۔ میں جب بھی ان کے گھر جاتا تو حس ِ‬
‫مایا کو لے کر سب کے سامنے ٹی وی الؤنج میں بیٹھ جاتا تھا۔۔ لیکن وہاں لیڈیز کا شور‬
‫کچھ زیادوہ ہونے کی وجہ سے کچھ عرصے بعد ہم ٹی وی الؤنج کے دوسرے کونے میں‬
‫بیٹھنا شروع ہو گئے کیونکہ یہاں پر لیڈیز کا شور کچھ کم ہوتا تھا ۔۔۔۔۔ یہاں بھی میں اس‬
‫دشمن جاں سامنے نظر آۓ اور اس کے ساتھ‬ ‫ِ‬ ‫ڈائیریکشن میں بیٹھتا تھا کہ جہاں سے وہ‬
‫ہی باجی نازو بھی ہو تی تھی ۔۔۔۔ مایا کے مطابق وہ رابعہ کو کور کرتی تھی کہ کوئ‬
‫ایسی ویسی بات نہ کر دے ۔۔۔۔ اس لیئے وہ عموما ً رابعہ کے ساتھ ہی بیٹھتی تھی اور میں‬
‫نے وہاں جا کر دیکھ لیا تھا کہ رابعہ کو کوئی پسند بھی نہیں کرتا تھا لیکن اس کے شر‬
‫کی وجہ سے سب لوگ سامنے سامنے اس کی از حد عزت کرتے تھی کہ رابعہ تھی بڑی‬
‫ب معمول ان کے گھر گیا نازو باجی‬ ‫خطرناک خاتون ۔۔۔۔۔ ایک دن کی بات ہے کہ میں حس ِ‬
‫ابھی نہ آئیں تھیں اور باقی لیڈیز بھی شاید ادھر ادھر تھیں ۔۔۔۔ اور مایا اپنا بیگ لینے اوپر‬
‫روم میں گئی تھی کہ اصل پڑھائی تو وہ وہاں ہی کرتی تھی میرے پاس پڑھنا تو جیسا کہ‬
‫آپ جانتے ہی ہیں ۔۔۔‬

‫۔ محض ڈرامہ تھا ۔۔۔۔ اتےگ میں کیا دیکھتا ہوں کہ رابعہ سیڑھیاں اُتر رہی ہے ۔۔۔ اور‬
‫حال خالی پا کر وہ سیدھے میرے پاس آئی اور بڑے ہی زہریلے انداز میں کہنے لگی ۔۔۔۔۔‬
‫مجھے پتہ ہے کہ تم یہاں کیوں آۓ ہو ۔۔۔۔۔۔۔ پھر دانت پیستے ہوۓ کہنے لگی تم یہاں آ تو‬
‫گئے ہو لیکن یاد رکھنا تم کو یہاں سے زلیل و خوار کر کے اور دھکے دیکر نہ بھیجوں‬
‫تو میرا نام بھی رابعہ نہیں ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ چونکہ میں یہاں ایک ہی مقصد لے کر آیا تھا کہ رابعہ‬
‫کراتے ہوۓ کہا کہ وہ ۔۔۔ آپ کو غلط فہمی‬ ‫کو ہر صورت چودنا ہے اس لیئے میں نے ُمس ُ‬
‫ہوئ ہے ۔۔۔ میں تو۔۔۔ لیکن اس نے میری بات پوری نہ ہونے دی اور پھر اسی زہریلے‬
‫لہجے میں بولی ۔۔۔۔ مجھے سمجھانے کی کوشش نہ کرو میں سب سمجھتی ہوں ۔۔ اور اس‬
‫سے قبل کہ وہ کچھ اور کہتی اسے اوپر سیڑھیوں پرمایا نظر آ گئ ۔۔۔۔۔ جو اپنا بیگ لیئے‬
‫نیچے اُتر رہی تھی ۔۔۔۔ مایا پر نظر پڑتے ہی رابعہ وہاں سے چلی گئی ۔۔ کچھ دیر بعد مایا‬
‫نیچے اُتری تو اس کے چہرے پر کافی فکرمندی کے آثار تھے آتے ہی مجھ سے مخاطب‬
‫ہو کر بولی ۔۔۔ موصوفہ کیا بول رہی تھیں ؟؟ تو میں نے کہا بس یار ۔۔۔۔ تو وہ دوبارہ اسی‬
‫فکر مندی سے کہنے لگی ۔۔۔۔۔ ٹیچر اس ے بچ کر رہنا میں نے آپ کو بتایا نہیں ۔۔۔ لیکن‬
‫یہ اب تک آپ پر کافی وار کر چکی ہے ۔۔۔۔ وہ تو شکر ہے کہ نازو باجی نے بر وقت‬
‫کاؤنٹر کر لیا ۔۔۔۔۔ ورنہ ۔۔۔ پھر مجھ سے کہنے لگی ویسے یہ کہہ کیا رہی تھی تو میں نے‬
‫کہا کہ دھمکی لگا رہی تھی اور کیا کہنا ہے تو وہ بولی ۔۔۔ اس کی دھمکی کی آپ فکر نہ‬
‫کریں ہاں تھوڑا ُمحتاط رہیں ۔۔۔ باقی میں سنبھال ُلوں گی ۔۔۔۔ پھر اس نےبیگ کھوال اور ۔۔۔‬
‫پڑھائی شروع ہو گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫یہ تیسرے ہفتے کی بات ہے کہ پہلے جب میں یاسر کو پڑھانے گیا تو اس نے مجھے کہا‬
‫کہ استاد جی آپ کی ُمخالف پارٹی کافی زور لگا رہی ہے ۔۔ تو میں نے قدرے فکر مندی‬
‫سے کہا تو بتا نہ یار میں کیا کروں ؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ بوال ۔۔۔ آپ کچھ نہ کرو بس ایک ٹیسٹ‬
‫کی تیاری کرو ۔۔ جو آپ نے آج مایا سے لینا ہے ۔۔۔ تو میں نے تھوڑا حیرانی سے کہا‬
‫میں کچھ سمجھا نہیں یار ۔۔۔؟ تو وہ بوال ۔۔۔۔۔ میں سمجھاتا ہوں اور پھر کہنے لگا بات یہ‬
‫ہے استاد جی ۔۔۔۔ رابعہ کی سازشوں کے توڑ کے لیۓ نازو باجی نے یہ پالن بنایا ہے کہ‬
‫آج آپ رابعہ کے سامنے مایا کا ٹیسٹ لیں گے اور سر جی جس سوال کو آپ نے ٹیسٹ‬
‫لینا ہے وہ کافی لمبا اور مشکل ہے ۔۔۔۔ تو مجھے کہا گیا ہے کہ میں ایک تو آپ کو بتا‬
‫دوں کہ کونسا سوال ہے دوسرا یہ کہ وہ سوال آپ کو سمجھا بھی دوں کہ اس حرامزادی‬
‫کا کوئی پتہ نہیں کہیں یہ نہ کہہ دے کہ پہلے ٹیچر اس کو حل کرے ۔۔۔ اس کے بعد اس‬
‫نے متعلقہ سوال نکال اور مجھے خوب اچھی طرح رٹا دیا ۔۔۔ ویسے بھی میں کوئ اتنا‬
‫بھی جاہل بھی نہ تھا پچھلی کالسوں میں یہ سب پڑھ چکا تھا ۔۔۔۔۔ اس لیئے بس مجھے اس‬
‫کی گائیڈنس کی ض رورت پڑتی تھی باقی کام میں خود کر لیتا تھا ۔۔۔۔ متعلقہ سوال اچھی‬
‫طرح سمجھانے کے بعد اس نے احتیاطا ً اسی سے متعلقہ دو تین اور بھی سوال مجھے‬
‫زہین نشین کروا دیئے ۔۔۔۔۔ اور پھر میں مایا کے گھر چل پڑا ۔۔۔۔‬

‫وہاں جا کر ابھی مایا اپنا بیگ کھول ہی رہی تھی کہ نازو باجی آ گئی اس کے ساتھ رابعہ‬
‫بھی تھی ۔۔۔۔۔ وہ آتے ساتھ ہی مجھ سے مخاطب ہو کر بولیں ۔۔۔۔ ہاں تو ٹیچر صاحب آپ‬
‫کچھ ہم کو بھی بتانا پسند فرمائیں گے کہ آپ نے اب تک ہماری مایا کو کیا پڑھایا ہے ؟‬
‫تو میں نے کہا کہ اب تک میں نے جو بھی پڑھایا ہے آپ اس کا ٹیسٹ لے سکتی ہیں ۔۔۔۔‬
‫اس پر نازو باجی بولی ۔۔۔۔ دیکھ لیں اگر بچی ٹیسٹ میں فیل ہو گئی تو؟ تو میں نے کہا کہ‬
‫سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ۔۔۔ اس پر وہ رابعہ کی طرف دیکھ کر بولی کیا خیال ہے رابعہ جی‬
‫کیوں نہ آج مایا کا امتحان ہو جاۓ ۔۔۔ اور پھر انہوں نے مایا سے کہا کہ مایا میتھ کی بُک‬
‫ان کو دو ۔۔۔ اور یہ بھی بتاؤ کہ ٹیچر نے اس کو اب تک کیا پڑھایا ہے ۔۔۔۔ جیسے ہی مایا‬
‫نے بُک نکالی ۔۔۔ نازو کی بجاۓ رابعہ نے وہ بُک اس کے ہاتھ سے پکڑ لی اور بولی آپ‬
‫رہنے دو نازو جی میں بتاتی ہوں کہ کون سا سوال کرنا ہے اور پھر وہ مایا سے مخاطب‬
‫ہوئی اور کہنے لگی ہاں تو بیٹا آپ نے اب تک جو جو پڑھا ہے اس کے بارے میں‬
‫مجھے بتا دو ۔۔۔ رابعہ کے ہاتھ میں بُک دیکھ کر میرا تھوڑا فکرمند ہو تو نازو نے‬
‫مجھے آنکھ مار دی ۔۔۔۔ اور پھر رابعہ سے بولی کون سا کؤسچن سکٹر کیا ہے ؟ تو رابعہ‬
‫جو میتھ کی بُک کو اُلٹ پلٹ کر دیکھ رہی تھی ۔۔۔ تھوڑا منہ بنا کر بولی نازو جی آپ نے‬
‫ہی میتھ سٹیٹ وغیرہ پڑھا ہے آپ مجھ سے بہتر فیصلہ کر سکتی ہیں اور بُک نازو باجی‬
‫کے ہاتھ میں پکڑا دی اب بُک نازو باجی نے لی اور اس مایا سے پوچھنے لگی بیٹا اب‬
‫تک کون کون سے چیپٹر ہوۓ ہیں؟؟ تو مایا نے اسے بتا دیا اور پھر نازو نے ایک سوال‬
‫نکاال اور مایا کو دینے سے اس نے رابعہ سے کچھ مشورہ کیا اور پھر کچھ دیر بعد نازو‬
‫باجی نے وہ سوال مایا کو لکھوا دیا ۔۔۔۔۔ اور اس سے کہا کہ وہ ان سے دور جا کر یہ‬
‫سوال حل کرے ۔۔۔ اور بُک میز پر رکھ دی ۔۔۔ اسی دوران مایا کی ماما اور ایک دو اور‬
‫خواتین بھی ہمارے پاس آ چکی تھیں اور ان دونوں کی یہ کاروائی بڑے غور سے دیکھ‬
‫رہیں تھیں ۔۔ جب مایا کچھ دُور جا کر سوال کو حل کر رہی تھی تو رابعہ نے میری طرف‬
‫دیکھتے ہوۓ نازو باجی کو ُمخاطب کیا اور کہنے لگی نازو جی آپ تو جانتی ہی ہیں کہ‬
‫ہماری مایا کس قدر الئق لڑکی ہے ۔۔۔ ہو سکتا ہے اسے یہ سوال پہلے سے ہی آتا ہو ۔۔۔؟‬
‫ایسا کرتے ہیں کہ ہم اسی سوال کے بارے میں ٹیچر سے بھی کچھ سواالت کر لیتے ہیں‬
‫سن کر نازو باجی نے میری‬ ‫اس طرح کم از کم میری تسلی ہو جاۓ گی رابعہ کی بات ُ‬
‫طرف ایسی نظر سے دیکھا جیسے کہہ رہی ہو کہ دیکھا ۔۔ میں نے ٹھیک گیس کیا تھا نا‬
‫کہ ہو سکتا ہے رابعہ بھی پنگا لے ۔۔ اسی لیئے یاسر کو کہہ دیا تھا کہ ٹیچر بھی سوال کو‬
‫اچھی طرح سمجھ کے آۓ۔۔۔۔ پھر کچھ سوچتے ہوۓ بولی ۔۔۔ کسی حد تک بات تمھاری‬
‫بھی ٹھیک ہے اور پھر میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔ سوری ٹیچر مجھے کافی عرصہ ہو‬
‫گیا ہے میتھ کو پڑھے ہوۓ ۔۔۔۔ آپ پلیز یہ سوال مجھے سمجھا سکتے ہیں کہ میں نے ہی‬
‫مایا کا ٹیسٹ چیک کرنا ہے ۔۔۔‬
‫سن کر رابعہ نے مجھے فاتحانہ نظروں سے دیکھا جیسے کہہ رہی‬ ‫نازو باجی کی یہ بات ُ‬
‫ہو کہ اب آیا نہ اونٹ پہاڑ کے نیچے ۔۔۔۔ لیکن میں نے رابعہ کو نظر انداز کرتے ہوۓ‬
‫نازو باجی کو کہا کہ کیوں نہیں باجی میں آپ کو بتا دیتا ہوں اور پھر میں نے نازو باجی‬
‫کو سوال کی ایک ایک جزو ۔۔۔ بڑی ہی اچھی طرح سمجھائی ۔۔۔ (رٹا جو لگایا ہوا تھا )‬
‫سب سمجھ کر وہ بولی ویری ُگڈ ٹیچرآپ کو پتہ ہے کہ اس بُک کا یہ سب سے مشکل‬
‫سوال تھا جو میں نے آپ اور مایا سے کیا آپ تو کے مارکس تو سو فی صد ہیں اب مایا‬
‫سن کر مایا کی ماما پہلے دفعہ بولی ۔۔۔۔ نازو‬‫کا دیکھتے ہیں کیا رزلٹ ہوتا ہے ۔۔۔ یہ ُ‬
‫تمہیں پتہ ہے یہ ٹیچر ہم نے بڑی اچھی طرح چھان پھٹک کر لیا ہے اس لیۓ یہ غلط نہیں‬
‫ہو سکتا تو پھر مایا کیسے ہو گی؟ تو نازو بولی ۔۔۔۔ بھابھی آپ کی بات درست ہے پر‬
‫ہمارا بھی تو کچھ فرض ہے نہ ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی بھابھی آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ زمانہ‬
‫کس طرف جا رہا ہے سو ان حاالت میں ہمیں سب کچھ ٹیچر پر ہی نہیں چھوڑنا چاہیئے‬
‫۔۔۔ اسی اثنا میں مایا بھی سوال حل کر کے لے آئی تھی ۔۔۔۔ اب نازو باجی نے اس سے‬
‫کاپی لی اور سوال چیک کرنے لگی ۔۔۔اور پھر کچھ دیر بعد وہ مایا کی ماما سے مخاطب‬
‫ہوئی اور کہنے لگی مبارک ہو بھابھی آپ کی بچی نے بھی سو فی صد نمبر لیئے ہیں ۔۔۔‬
‫اور کاپی میری طرف بڑھا دی۔۔۔ تو میں نے سکرپٹ کے مطابق کاپی مایا کو دیتے ہوۓ‬
‫کہا کہ مایا اس جواب پر مجھے آپ کے پاپا کے دستخط چاہیے ہوں گے تو مایا بولی نو‬
‫پرابلم ٹیچر میں یہ کام کر لوں گی ۔۔۔ پھر اس کی ماما بولی تھینک یو بیٹا ۔۔۔۔ مایا دستخط‬
‫سن کر رابعہ‬ ‫نہ بھی کراۓ تو بھی میں آج کی ساری بات اس کے پاپا کو بتا دوں گی ۔۔ یہ ُ‬
‫بنا کسی کو بتاۓ پیر پٹختی ہوئ وہاں سے چلی گئ ۔۔۔ اسے جاتے دیکھ کر مایا کی امی‬
‫نازو باجی کر طرف دیکھ کر بولی پتہ نہیں اسے کیا تکلیف ہے ہر وقت اس ُمنڈے کے‬
‫پیچھے پڑی رہتی ہے ؟‬

‫میرے ساتھ رابعہ کا یہ رویہ دیکھ کر میں خاصہ مایوس ہو رہا تھا ۔۔ میرا خیال تھا کہ‬
‫سرنگ نکال لوں گا ۔۔۔۔ پر یہاں تو معاملہ ہی اُلٹا تھا ۔۔۔۔ وہ‬
‫میں وہاں جا کر کوئی نہ کوئی ُ‬
‫لفٹ تو ُکجا ۔۔۔۔ مجھے وہاں سے ذلیل کر کے نکلوانے کے چکر میں رہتی تھی ۔۔۔۔ کبھی‬
‫میں مایوس بھی ہوتا پر پتہ نہیں کیوں مجھے ضد سی چڑھ گئی تھی کہ میں نے رابعہ‬
‫کی لینی ہی لینی ہے ۔۔۔۔ اور اس ضد میں اس کے اس رویے کا خاصہ دخل تھا ۔۔۔ مثالً‬
‫ایک دن میں مایا کو پڑھا رہا تھا کہ وہ ہماری طرف آتی نظر آئی ۔۔۔ اور دور سے مایا کو‬
‫اپنی طرف آنے کا اشارہ کیا ۔۔ مایا اس کی طرف جاتے ہوۓ آہستہ سے بڑبڑائی ۔۔۔۔ آ گئی‬
‫فتنی ۔۔۔ اور مسکرا کر بولی ۔۔ آئی آپی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اُٹھ کر چلی گئی ۔۔ میری بھی ساری‬
‫توجہ انہی کر طرف تھی ۔۔ جیسے ہی مایا رابعہ کے قریب گئی ۔۔ اس نے ہولے سے اس‬
‫سرخ ہو گا اور اس نے بھی ہولے سے کچھ کہا‬ ‫سن کر مایا کا رنگ ُ‬ ‫کو کچھ کہا جسے ُ‬
‫اور پھر میرے پاس آ گئی ۔۔۔۔۔ جبکہ رابعہ اوپر اپنے کمرے میں چلی گئی ۔۔۔ ادھر مایا‬
‫صوفے پر بیٹھتے ہوۓ بولی حد ہوتی ہے ہر چیز کی ۔۔۔۔ اور میں نے اس سے پوچھا‬
‫کیوں خیریت تو ہے نا ؟ تو وہ بولی ۔۔۔ ٹیچر ایک بات تو بتاؤ آخر اس کو آپ سے پرابلم‬
‫کیا ہے ؟ تو میں نے پوچھا کچھ بتاؤ گی نہیں ؟ کہ اس نے تم کو کیا کہہ دیا ؟؟ تو وہ کافی‬
‫غصے میں بولی ۔۔۔ مجھے کیا کہنا کیا تھا اس حرامزدی نے ۔۔ آپ کے بارے میں ہی بات‬
‫کر رہی تھی تو میں نے پوچھا کیا فرما رہی تھی آپ کی آپی ؟ تو وہ تلخی سے بولی ۔۔‬
‫بڑی ِچیپ عورت ہے کہہ رہی تھی کہ اس کے خاوند کے کچھ پُرانے کپڑے پڑے ہیں‬
‫سن کر میری بھی جھانٹیں جل گئیں پر میں کچھ نہ بوال‬ ‫تمہارے ٹیچر کو دے دوں؟؟؟؟؟ ۔۔۔ ُ‬
‫اور کہا ۔۔۔ چھوڑو یار ۔۔۔۔ اس کا تو یہ روز کا کام ہے تم بیگ کھولو ۔۔ تو وہ بولی ۔۔۔‬
‫سوری ٹیچر اس حرامزادی نے میرا ُموڈ خراب کر دیا ہے ۔۔ آج میں نہ پڑھ سکوں گی آپ‬
‫سن کر میں وہاں سے اُٹھا اور گھر چال آیا ۔۔۔۔ اس طرح‬ ‫پلیز آج چھٹی کر لیں اس کی بات ُ‬
‫اور بھی کافی باتیں ہیں ۔۔۔۔ لیکن طوالت کے خوف سے نہیں لکھ رہا ۔۔۔ ورنہ اس نے تو‬
‫کوئی کسر نہ چھوڑی تھی ۔۔۔ لیکن ایک بات ہے اس کی ہر اس بات سے میرا عزم اور‬
‫بھی پختہ ہوتا جاتا کہ میں نے اس کی ایک دفعہ ضرور لینی ہے اور اب تو اس کے‬
‫رویے سے میں دوسرے آپشن یعنی کی اس کے ریپ پر بھی غور کر رہا تھا کہ اگر گھی‬
‫سیدھی انگلی سے نہ نکال تو میں اس کر زبردستی چودوں گا ۔۔۔۔ پھر جو ہو گا دیکھا‬
‫جاۓ گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن میری فرسٹ پرائیرٹی اس کی رضا مندی سے‬
‫چوت مارنے کی تھی ۔۔۔۔ جس کے اب تک تو دور دور تک کوئی چانس نظر نہ آ رہے‬
‫تھے ۔۔۔۔‬

‫ب معمول الؤنج کے کونے میں بیٹھا پڑھا‬ ‫ایک دن کی بات ہے کہ میں مایا کو لیکر حس ِ‬
‫رہا تھا اور ہمارے سامنے رابعہ اور باجی نازو بیٹھی تھیں میں پڑھانے کے ساتھ ساتھ‬
‫کن اکھیوں سے رابعہ کو بھی تاڑتا جا رہا تھا ۔۔ اس دن پتہ نہیں سورج کس طرف سے‬
‫نکال تھا ۔۔۔۔ کہ جب سے میں اس گھر میں آیا تھا رابعہ کو پہلی دفعہ اتنا خوش دیکھ رہا‬
‫تھا ۔۔۔ اور۔۔۔ اور وہ میرے بار بار دیکھنے کو بھی مائینڈ نہ کر رہی تھی بلکہ اسے نظر‬
‫انداز کر کے وہ باجی نازو سے بڑی ہنس ہنس کر باتیں کر رہی تھی لیکن میرے اس‬
‫طرح بار بار دیکھنے سے باجی نازو کو شاید کچھ درک ہو گئی تھی چنانچہ جب بھی میں‬
‫چوری چوری رابعہ کو دیکھنے کی کوشش کرتا ۔۔۔۔ نازو کی نظر مجھ سے ضرور‬
‫ٹکراتی ۔۔۔۔ رابعہ نے اس دن پیلے رنگ کا سوٹ پہنا ہوا تھا اور اس سوٹ میں وہ بڑا ہی‬
‫غضب ڈھا رہی تھی ۔۔۔۔ اور میں نہ چاہتے ہوۓ بھی اس کی طرف بار بار دیکھنے پر‬
‫خود کو مجبور پا رہا تھا جسے شاید نازو باجی نے بھی محسوس کر لیا تھا اور اب وہ‬
‫بڑی خون خوار نظروں سے میری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔ لیکن مجھے اس بات کا ہوش‬
‫دشمن جاں کو‬
‫ِ‬ ‫ہی کہاں تھا اور میں ان کی طرف دیکھ ہی کب رہا تھا میں تو بس اس‬
‫دیکھے جا رہا تھا کہ جس کی ہر ایک ادا اشارت کیا عبارت کیا ۔۔۔ غرض ہر چیز ہر شے‬
‫ت ناہید میری نظروں کی تاب نہ ال کر وہاں‬ ‫میرے لیئے بالۓ جاں تھی ۔۔ آخر وہ غیر ِ‬
‫سے اُٹھ کر کہیں چلی گئی ۔۔ لیکن مجھے اس بات کا پتہ نہیں چال کہ میں اس ٹائم مایا کے‬
‫ساتھ بزی تھا اور اب نازو باجی وہاں اکیلی بیٹھی تھی ۔۔۔ اور جب میں نے ویسے ہی‬
‫عادتا ً اس طرف دیکھا تو مجھے صرف نازو باجی ہی نظر آئی جو مجھے ہی گھورے جا‬
‫رہی تھیں ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے میں نے ڈر کے مارے فورا ً اپنی نظریں جھکا لیں اور‬
‫مایا کو پڑھانے لگا ۔۔۔ اور پھر کچھ دیر بعد جب میں نے چوری چوری ادھر دیکھا تو ۔۔۔‬

‫اب اس جگہ کو بلکل ہی خالی پایا ۔۔۔۔ رابعہ کے بعد نازو باجی بھی وہاں سے اُٹھ کر کہیں‬
‫جا چکی تھیں۔۔۔ کچھ دیر بعد ان کی کام والی ٹرے میں شربت لیکر ہماری طرف آئی ۔۔۔۔۔۔(‬
‫یاسر کی امی کے بر عکس یہ لوگ مجھے ٹھنڈا پالتے تھے جبکہ وہ چاۓ کے ساتھ‬
‫اور بجاۓ ٹرے رکھ کر جانے کے وہ ) اچھے خاصے لوزامات سے تواضع کرتی تھی‬
‫بیٹھ گئی اور گالس میں شربت ڈال کر مایا سے پوچھا ۔۔۔ بی بی جی آپ شربت پیو گی ؟‬
‫تو مایا جو اپنے سکول کے ٹیسٹ کی تیاری میں بُری طرح مصروف تھی اور سر جھکا‬
‫کر کوئ سوال حل کر رہی تھی نے نا میں سر ہال دیا ۔۔۔۔ اتنے میں اس کام والی نے‬
‫مجھے شربت کا گالس پیش کیا اور۔۔۔۔۔ گالس کے ساتھ ہی ایک کاغذ کا ایک ٹکڑا بھی‬
‫تھا ۔۔۔۔ جیسے ہی میں نے وہ گالس پکڑا اس نے کاغذکا وہ ٹکڑا بھی میرے ہاتھ میں دے‬
‫دیا اور میں اس کی یہ حرکت دیکھ کر حیران رہ گیا ۔۔۔۔۔ اور اس کی طرف دیکھنے لگا‬
‫اور اشارے سے پوچھا کہ یہ کس نے بھیجا ہے ؟ تو اس نے اُس طرف کا اشارہ کر دیا‬
‫کہ جہاں کچھ دیر پہلے وہ قات ِل جاں بیٹھی تھی اس کے ساتھ ہی اس نے اشارے سے اس‬
‫کاغذکو مایا سے چھپانے کا کہا اور میں نے فورا ً ہی اس کاغذ کے ٹکڑے کو اپنی ُمٹھی‬
‫میں دبا کر ُمٹھی بند کرلی ۔۔ اور شربت پینے لگا۔۔۔ اور دل میں پہال وسوسہ یہی آیا کہ‬
‫کہیں یہ ٹریپ تو نہیں؟ اور مجھے پھنسانے کی یہ رابعہ کی نئی چال تو نہیں ؟ حیرانی‬
‫اور ڈر سے میں مسلسل اس کے با رے میں سوچنے لگا کہ اب میں کیا کروں ؟؟ ۔۔۔ ۔۔۔‬
‫گالس پکڑاتے ہی کام والی تو چلی گئیتھی۔۔۔۔۔۔ لیکن مجھے ایک عجیب مخمصے میں ڈال‬
‫گئی تھی ۔۔۔ اس وقت وہ ُمڑا تُڑا کاغذمیری مٹھی میں دبا ہوا تھا اور میرا دل دھک دھک‬
‫کر رہا تھا ۔۔۔۔ اب میں نے شربت پیتے ہوۓ ایک نظر مایا کی طرف دیکھا وہ بڑے‬
‫انہماک سے میتھ کا کوئی سوال حل کر رہی تھی ۔۔۔۔ سو میں نے جلدی سے وہ ُمڑا تُڑا‬
‫کاغذ کا ٹکڑا اپنی بند ُمٹھی سے باہر نکاال۔۔ اور مایا سے نظر بچا کراسے دیکھنے لگا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔ اس پر جلدی جلدی میں چند لکیریں گھسیٹی گئیں تھی میں نے ایک دفعہ پھر مایا‬
‫کی طرف دیکھا وہ بدستور اپنے کام میں مصروف تھی ۔۔ اور پھر میں کاغذپر لکھی‬
‫تحریر کو پڑھنے لگا ۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔ جیسے جیسے میں یہ تحریر پڑھتا گیا میری حیرت بڑھتی‬
‫گئی پھر میرے ماتھے پر پسینے کے قطرے نمودار ہونے لگے اور مجھے اپنے پاؤں‬
‫کے ن یچے سے زمین سرکتی ہوئ نظر آئ ۔۔۔ آسمان گھومتا ہوا محسوس ہوا ۔۔۔اور میرے‬
‫چودہ طبق روشن ہو گئے ۔۔۔۔ لکھا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫)نواں حصہ (‬

‫میری پریشانی کی وجہ یہ تھی کہ وہ خط نازو باجی کی طرف سے تھا جس میں انہوں نے‬
‫لکھا تھا‬
‫کو شک ہو گیا تو قیامت آ )رابعہ (مجھے ایسے چوری چوری نہ دیکھا کرو کہ کہیں اس‬
‫جاۓ گی اور تما رے ساتھ میری پوزیشن بھی خراب ہو جاۓ گی ۔۔۔۔ ُچھٹی کے بعد تم‬
‫نیچے فُٹ " میرے پیچھے پیچھے چلے آنا ۔۔۔ باقی باتیں گھر پر جا کر ہوں گی ۔۔۔۔۔" نازو‬
‫نوٹ میں لکھا تھا ڈرو نہیں گھر میں کوئی نہیں ہو گا۔۔۔۔‬

‫میں نے نازو باجی کا خط پڑھا اور سر پکڑ کر بیٹھ گیا حقیقت یہ ہے کہ رابعہ کی طرف‬
‫دیکھتے ہوۓ میرے ذہن کے کسی بعید ترین گوشے میں یہ خیال تک بھی نہ آیا تھا کہ‬
‫میرے اس طرح دیکھنے کو نازو باجی اپنی طرف منسوب کر لے گی ۔۔۔ یہ بات نہ تھی کہ‬
‫نازو باجی خوبصورت نہ تھی اور نہ ہی ان میں کوئی کمی تھی یا کمزوری تھی ۔۔۔۔۔ بلکہ‬
‫بات صرف اتنی سی تھی کہ میں یہاں ایک مشن لیکر آیا تھا اور میرا سارا فوکس اپنے‬
‫مشن کی طرف تھا یہ الگ بات ہے کہ میں ابھی تک اپنے مشن کی طرف ایک انچ بھی نہ‬
‫بڑھا تھا لیکن پھر بھی جوں جوں میں رابعہ ۔۔۔ کو دیکھتا تھا میرے جنون میں اور بھی‬
‫اضافہ ہوتا جاتا تھا اور اس کو چودنے کی خواہش دن بدن بڑھتی جا رہی تھی اور خاص‬
‫کر وہ بھی آج کل کچھ اس قسم کی ڈریسنگ کر رہی تھی کہ اسے دیکھ کر اچھا خاصہ بندہ‬
‫پاگل ہو سکتا تھا ۔۔۔ اور میں تو پہلے سے ہی گھائل تھا ۔۔۔۔۔ اپنی اس پریشانی میں‪ ،‬میں مایا‬
‫کو بھول ہی گیا تھا یاد تب آیا جب۔۔۔۔۔۔ مایا نے ہاتھ بڑھا کر میرے ہاتھ سے وہ ُرقعہ لے لیا‬
‫اور اسے پڑھنے لگی ۔۔۔۔۔ اور پڑھنے کے ساتھ ساتھ وہ بار بار میری جانب بھی دیکھتی‬
‫جا رہی تھی ۔۔۔۔ اور پھر جب اس نے سارا خط پڑھ لیا تو ایک گہرا سانس لیکر ایک دفعہ‬
‫پھر میری طرف دیکھنے لگی اور بولی ۔۔۔۔ خط میں باجی نے ٹھیک ہی لکھا ہے یہی بات‬
‫کچھ دن سے میں بھی نوٹ کر رہی تھی کہ آپ نظریں بچا کر بار بار نازو باجی کو ہی‬
‫دیکھتے رہتے ہیں ۔۔۔۔۔ اس پر میں نے مایا سے فورا ً ہی کہہ دیا ایسی کوئی بات نہیں مایا ۔۔۔‬
‫میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا ۔۔۔۔ تو مایا ہنس کر بولی ۔۔۔۔۔ چھوڑو نہ ٹیچر ۔۔۔۔ آج تک کسی‬
‫بھی چور نے اپنی چوری مانی ہے جو آپ مانو گے ۔۔ ۔۔۔ پھر وہ میری طرف دیکھ کر بڑے‬
‫ہی معنی خیز لہجے میں بولی ۔۔۔ حضور کسی غلط فہمی میں نہ رہئیے گا یاسر نے مجھے‬
‫آپ کے بارے میں سب کچھ بتا دیا ہے ۔۔۔۔۔ اب میں مایا کو کیا بتاتا کہ ۔۔ دیکھتا تو میں‬
‫دشمن جاں کو۔۔۔۔۔ کہ جس کو ہم‬ ‫ِ‬ ‫ضرور تھا مگر اس کی نازو باجی کو نہیں بلکہ اس‬
‫سے۔۔۔۔۔۔ اور ہم کو اس سے ضد سی پڑی تھی ۔۔۔۔۔ اور وہ خواہ مخواہ ہی ستا رہی تھی ۔۔۔‬
‫پرمیں اس سے یہ بات کہہ نہ سکتا تھا کہ یاسر اور میرے عالوہ اصل بات کی کسی کو‬
‫بھی خبر نہ تھی اور نہ ہی میں یہ بات کسی کو بتانا چاہتا تھا کیوں کہ میں یہاں اپنی کمزور‬
‫معاشی پرابلم کا بہانہ بنا کر آیا تھا اور اب میرے لیئے بڑی مشکل پیش آ گئی تھی کہ اگر‬
‫میں مایا کو اصل بات بتاتا تو پھنستا اور اگر ۔۔۔۔۔۔ نہ بتاتا تو ۔۔ ۔۔۔۔ پھنستا ۔۔۔‬

‫پھر میرے دماغ میں ایک آئیڈیا آیا اور میں نے اپنی اصل سٹوری سے توجہ ہٹانے کے‬
‫لیئے مایا کے سامنے ایسا منہ بنا لیا کہ جیسے میری چوری پکڑی گئی ہو اور میں نے‬
‫فورا ً اپنا سر نیچے کر لیا اور منہ پر تھوڑی سی شرمندگی طاری کر لی اور بوال ۔۔۔‬
‫سوری مایا ۔۔۔ اب آپ بتاؤ کہ میں کیا کروں ؟؟ ۔۔ تو وہ بولی ۔۔ دیکھو ٹیچر نازو باجی کے‬
‫ہم پر بڑے احسانات ہیں اگروہ ہماری مدد نہ کرتیں تو یقین کرو آپ کب کے یہاں سے‬
‫کک آؤٹ ہو چکے ہوتے پھر وہ بڑی ہی سیریس ہو کر بولی ۔۔۔اینی وے ٹیچر ۔۔۔۔ یہ آپ‬
‫اور نازو باجی کا ذاتی مسلہ ہے میری آپ سے بس ایک ہی درخواست ہے تو میں اس‬
‫سن کر ایک دم چونک سا گیا اور جلدی سے کہا بولو مایا ۔۔۔۔ تو وہ‬ ‫کے لہجے کی ٹون ُ‬
‫کہنی لگی ۔۔۔ دیکھو ٹیچر میں اور یاسر کتنے بھی اچھے دوست ہوں لیکن وہ ہے تو میرا‬
‫ہونے واال خاوند نا ۔۔۔ آپ نازو باجی سے کوئی تعلق رکھیں ۔۔نہ رکھیں۔۔۔۔۔ مجھے اس پر‬
‫کوئی اعتراض نہیں لیکن ۔۔۔۔۔۔ پلیز۔۔۔ پلیز تعلق رکھنے کی صورت میں۔۔۔اس بات کو‬
‫صرف اور صرف اپنے تک ہی محدود رکھیئے گا ۔۔۔ میں اس کی ساری بات سمجھ گیا‬
‫اور اس سے بوال ۔۔۔ مایا آپ بے فکر رہو ۔۔۔ میں یہ نہیں بلکہ آپ کے گھر کی کسی بھی‬
‫بات کا یاسر سے تو کیا اپنے آپ سے بھی ذکر نہیں کروں گا ۔اس سلسلہ میں میرا پیٹ‬
‫رازوں کا بہت بڑا دفینہ ہے۔۔۔۔اس لیئے۔۔۔۔۔ تم اس طرف سے بے غم ہو جاؤ ۔۔۔۔۔ میری بات‬
‫سن کر اس کے چہرے پر پھیلی فکر مندی دُور ہو گئی اور پھر اس نے اطمینان کا سانس‬ ‫ُ‬
‫لیکر کہا ۔۔۔ ٹیچر میرے خیال میں آپ کو نازو باجی کی بات سننی چاہیئے اور اگر ہو‬
‫سکے تو ۔۔۔۔۔ یہ کہہ کر اس نے اپنی دائیں آنکھ دبا لی ۔۔۔۔۔ اور آنکھ مار کر بولی آپ کو‬
‫ایک بات بتاؤں ۔۔۔ یہ نازو باجی اوپر سے جتنا خوش نظر آتی ہے اندر سے وہ اتنی ہی‬
‫دکھی عورت ہے تو میں نے حیران ہو کر وہ کیسے ؟ تووہ بات کرتے کرتے ُرک گئی‬
‫اور بولی ۔۔۔۔ پتہ نہیں آپ خود ہی اس سے پوچھ لینا ۔۔۔ ہم باتیں کر رہے تھے کہ ہمیں دُور‬
‫سے نازو باجی آتی دکھائی دی انہیں اپنی طرف آتے دیکھ کر مایا جلدی سے بولی ٹیچر‬
‫باجی کو پتہ نہیں چلنا چاہیئے کہ میں ان کے خط کے بارے میں جان گئی ہوں ۔۔ پھر نازو‬
‫باجی جب اور قریب آگیب۔۔۔ تو وہ کاپی کو میرے آگے کرتے ہوۓ بولی ۔۔ سر ٹیسٹ‬
‫چیک کر لیں اتنے میں نازو باجی پاس آ کر بولی ۔۔۔ ہاں جی کیسی جا رہی ہے‬
‫پڑھائی؟؟؟؟ اور پھر مایا کے پاس بیٹھ گئی اور موقعہ ملتے ہی مجھے آنکھ کا اشارہ کر‬
‫کے بولی میرا ُرقعہ پڑھ لیا تھا ؟ تو میں نے بھی اشارے سے ہی جواب دیا کہ ہاں پڑھ لیا‬
‫تھا ۔۔۔۔ پھر انہوں نے اشارے سے ہی پوچھا کہ اور کتنی دیر ہے ؟؟ تو میں نے بھی‬
‫اشارے سے ہی بتا دیا کہ بس تھوڑی ہی دیر ہے ۔۔۔ مایا یہ سب دیکھتے ہوۓ بھی جان‬
‫بوجھ کر انجان بنی ہوئی تھی پھر میں نے مایا کی کاپی چیک کی اور اس کو ایسے ہی‬ ‫ُ‬
‫کل کا کام دے کر بوال یہ یاد کر لو کل اس کا ٹیسٹ ہو گا اور نازو باجی کو چلنے کا‬
‫اشارہ کیا وہ مجھ سے پہلے ہی اُٹھ کر باہر چلی گئی اور اسے جاتے دیکھ کر مایا میری‬
‫طرف دیکھ کر مسکرتاے ہوئے بولی ۔۔۔۔ ُگڈ لک ٹیچر کل آپ سے اس کے بارے میں‬
‫پوچھوں گی تو میں نے بھی اٹھتے اُٹھتے اس کہا یار نازو باجی کے بارے میں کچھ تو‬
‫سن کر وہ ہولے سے بولی ہاں ایک ِٹپ دے‬ ‫بتاؤ چلو کوئی ِٹپ ہی دے دو ۔۔۔ تو میری بات ُ‬
‫سکتی ہوں لیکن اس کی تفصیل نہ پوچھنا اسکے بعد وہ کہنے لگی ۔۔۔ دیکھو نازو باجی‬
‫ازیت سہہ سہہ کر اذیت پسند ہو گئیں ہیں اور بولی بس اس سے زیادہ نہیں بتا سکتی ۔۔ اس‬
‫سن کر میں کچھ کچھ سمجھ گیا ۔۔۔ اور پھر میں وہاں سے بظاہر گھر جانے کے‬
‫کی بات ُ‬
‫لیئے باہر نکل گیا ۔‬

‫باہر آ کر ادھر ادھر دیکھا تو نازو باجی ایک گھر کے سامنے کھڑی تھیں جیسے ان کی‬
‫نظر مجھ پر پڑی انہوں نے مجھے اشارہ کیا اور پھر میرے آگے آگے چلنا شروع ہو‬
‫گئیں مایا کے گھر سے تھوڑی ہی دُور گلی کے نکڑ پر ان کا گھر تھا ۔۔۔ وہاں پہنچ کر‬
‫نازو باجی نے ایک نظر گلی پر ڈالی لوگ آ جا رہے تھے اور پھر انہوں نے پرس سے‬
‫چابی نکالی اور پھر تاال کھول دیا اتنے میں میں بھی ان کے قریب پہنچ چکا تھا وہ میری‬
‫جانب دیکھ کر بولی ڈرو نہیں سیدھا اندر آ جاؤ اور جیسے ہی انہوں نے دروازہ کھوال‬
‫میں ان کے پیچھے پیچھے اندر چال گا ۔۔۔اندر جا کر انہوں نے مجھے ایک کمرے کی‬
‫طرف اشارہ کر کے جانے کو کہا اور خود دوبارہ دروازے کی طرف چلی گئی ۔۔ اور‬
‫میں ان کے بتاۓ ہوۓ کمرے میں گیا تو اندر کمرے میں کافی اندھیرا تھا ۔۔۔۔ ابھی میں‬
‫الئیٹ کا بٹن تالش کر ہی رہا تھا کہ نازو باجی بھی پہنچ گئیں انہوں آتے ساتھ ہی بتی جال‬
‫دی اور مجھے ایک طرف بیٹھنے کو کہا میں نے ایک نظر کمرے پر ڈالی اور ان کی‬
‫بتائی ہ وئی سیٹ پر جا کر بیٹھ گیا یہ ان کا ڈرائینگ روم تھا جو بڑا اچھی طرح سجایا گیا‬
‫تھا ۔۔۔ کمرے میں قیمتی قالین بچھا ہوا تھا اور درمیان میں لگا فانوس کافی مہنگا لگ رہا‬
‫تھا ہر چیز سلیقے سے سجی اور قرینے سے پڑی تھی ان کا ڈرایئنگ روم دیکھ کر‬
‫اعلی ذوق کا اندازہ ہوا ۔۔۔ اپنے ڈرائینگ روم کا جائزہ لیتے دیکھ‬
‫ٰ‬ ‫مجھے نازو باجی کے‬
‫اعلی اور شاندار‬
‫ٰ‬ ‫کر وہ کہنے لگی کیسا لگا ہمارا ڈرائینگ روم ۔۔؟؟؟ تو میں نے کہا نہایت‬
‫پھر میں نےا ن سے پوچھا کہ کمرے میں پڑی چیزیں کس کی چوائس کی ہیں تو جیسے‬
‫ان کو کچھ یاد آ گیا ہو وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی ۔۔۔ یہ بتاؤ کہ تم مجھے‬
‫ایسے چوری چوری کیوں دیکھتے ہو ۔۔۔ ؟؟ تمھیں پتہ ہے اگر رابعہ کو زرا بھی شک ہو‬
‫گیا تو ہم دونوں بے موت مارے جائیں گے ۔۔۔ اس وقت تک میں نازو باجی کے بارے میں‬
‫اپنا مائینڈ بنا چکا تھا سو جھٹ سے اپنی ڈکشنری سے بہترین لفظوں کا انتخاب کیا اور‬
‫بوال ۔۔ نازو جی مین آپ کی طرف نہیں دیکھتا بلکہ آپ مجھے اپنی طرف دیکھنے کو‬
‫سن کر حیرت سے اس کی آنکھیں پھیل گئیں اور وہ بولی ۔۔‬ ‫مجبور کرتی ہیں میری بات ُ‬
‫میں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ میں نے کب تم سے کہا کہ تم مجھے دیکھا کرو ۔۔۔ تو میں نے اپنے‬
‫لہجے میں جہاں بھر کی شیرینی اور رومانس سمیٹ کر ان سے کہا ۔۔۔۔۔ آپ نہیں باجی‬
‫سرخ و سپید جسم ‪ ،‬صراحی دار گردن ۔۔ جھیل‬ ‫بلکہ آپ کا یہ خوبصورت سرو قد سراپہ ‪ُ ،‬‬
‫سی آنکھیں ۔۔ ریشمی زلفیں ستواں ناک ‪ ،‬یہ نرم نرم اور رسیلے لب اور آپ کا محبت بھرا‬
‫رویہ مجھے آپ کی طرف دیکھنے پر مجبور کرتا ہے آپ کی یہ بڑی بڑی اور کالی‬
‫آنکھیں مجھے اپنی طرف کھینچتی ہیں اور باجی آپ کی بات کرنے کا انداز آپ کی‬
‫دلنشیں لہجہ ۔۔۔۔۔۔ ابھی میں نے اتنا ہی کہا تھا کہ انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ کھڑے کر‬
‫لیئے اور بولی ۔۔۔ بس بس۔۔۔۔‬

‫اب مجھے اتنا بھی بانس پر نہ چڑھاؤ لیکن ان کا چہرہ اس بات کی ُچغلی کھا رہا تھا کہ‬
‫میرا تیر ٹھیک نشانے پر لگ چکا ہے ۔۔۔۔ پھر انہوں نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں‬
‫اور کہنے لگی تم کو پتہ ہے میں ایک شادی شدہ عورت ہوں تم کیوں میرا گھر برباد‬
‫کرنے پر تُلے ہوۓ ہو؟ تو میں نے کہا میں کب آپ کا گھر برباد کر رہا ہوں میں تو بس‬
‫اتنا چاہتا ہوں کہ آپ مجھے اپنی طرف دیکھنے کی اجازت دے دیں ۔۔۔ اور میرے ساتھ‬
‫سن کر وہ تھوڑا سا ُمسکرائی اور پھر کہنے لگی بس دیکھنے‬ ‫دوستی کر لیں میری بات ُ‬
‫کی؟؟؟ ۔۔۔۔ تو میں نے گڑبڑانے کی ادا کاری کرتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔۔ نہ نہ ۔۔۔ ہاں ہاں بس اتنی‬
‫اجازت بھی ِمل جاۓ تو میرے لیئے بڑی بات ہے ۔۔۔۔ میری اس بات پر وہ بڑے الڈ سے‬
‫بولی تم پکے بدمعاش ہو ۔۔۔ لیکن یاد رکھنا میں کسی اور طرح کی عورت ہوں ۔۔ پھر‬
‫اچانک ان کو خیال آ گیا اور بولی کیا پیو گے چاۓ یا ٹھنڈا الؤں ؟ تو میں نے کہا کچھ‬
‫نہیں ۔۔ بس اتنی اجازت دے دیں کہ میں آپ کا یہ خوبصورت سا ہاتھ پکڑ سکوں ۔۔۔۔۔ تو‬
‫انہوں نے اپنا ہاتھ آگے کر دیا اور ہنس کر بولی لو تم بھی کیا یاد کرو گے کہ کس حاتم‬
‫چوم لیا‬
‫طائی سے پاال پڑا تھا ۔۔۔ میں نے جلدی سے ان کا ہاتھ پکڑا اور اس کی پشت کو ُ‬
‫۔۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر انہوں نے اپنا ہاتھ پیچھے کر لیا اور کہنے لگی ۔۔۔۔ دیکھو میں ایسی‬
‫عورت نہیں ہوں تم کو ضرور کوئی غلط فہمی ہوئی ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ کھڑی‬
‫ہو گئی اور کہنے لگی ۔۔۔۔۔ اب تم پلیز اپنے گھر جاؤ ۔۔۔۔ تمھاری امی تمھارا انتظار کر‬
‫سن کر میں جانے کے لیئے کھڑا ہو گیا اور بوال اوکے ۔۔‬ ‫رہی ہوں گی ۔۔۔ ان کی یہ بات ُ‬
‫نازو باجی آپ کے کہنے پر میں جاتا ہوں اور ان سے ہاتھ مالنے کے لیئے میں نے اپنا‬
‫ہاتھ آگے کر دیا‬
‫انہوں نے ایک نظر مجھے اور پھر میرے بڑھے ہوۓ ہاتھ کی طرف دیکھا اور‬
‫جھجھکتے ہوۓ اپنا ہاتھ آگے کر دیا اب میں نے ان کا نرم و ُ‬
‫نازک ہاتھ اپنے ہاتھ میں‬
‫لیا۔۔۔ اور پھر میرے کانوں میں مایا کا کہا ہوا فقرہ گونجنے لگا کہ ۔۔ اذیت سہتے سہتے‬
‫باجی بھی اذیت بسند ہو گئی ہے ۔۔۔۔ یہ سوچ آتے ہی میں ان کا ہاتھ بڑی گرم جوشی سے‬
‫دبانے لگا ۔۔۔ پھر ان کا ہاتھ دباتے دباتے میں نے ایک دم ان کو اپنی طرف کھینچ لیا۔۔۔۔۔‬
‫بے چاری دھان پان سے نازو باجی کھینچتی ہوئ میری طرف آگئی اور میں نے ان کو‬
‫اپنے سینے کے ساتھ لگا لیا ۔۔۔۔‬

‫وہ میری گرفت میں آ کر کافی کسمسائی اور خود کو ُچھڑانے کی بڑی کوشش کی مگر‬
‫۔۔۔۔ کہاں وہ دبلی پتلی اور ایک نازک سی خاتون اور کہاں میں ۔۔۔۔ سو وہ چاہ کر بھی‬
‫میری گرفت سے آزاد نہ ہو سکیں پھر میں نے کچھ دیر تک بڑی گرم جوشی کے ساتھ‬
‫ان کو اپنے سینے کے ساتھ لگاۓ رکھا پھر اس کے بعد میں نے اپنا منہ ان کے منہ کی‬
‫طرف لے جانا شروع کر دیا۔۔۔۔ وہ فورا ً میری اس حرکت کا مطلب سمجھ گئیں اورپہلے‬
‫تو انہوں ن ے اپنا منہ میرے سینے میں چھپانے کی بڑی کوشش کی لیکن چونکہ وہ میری‬
‫ہی ہم قد تھیں اس لیئے میری تھوڑی سی کوشش کے بعد وہ ایسا نہ کر سکیں ۔۔۔ یہاں سے‬
‫ناکامی کے بعد انہوں نے اپنا منہ دائیں بائیں کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیوں‬
‫مجھ پر بھی جنون سوار ہو گیا تھا سو میں نے ان کو بالوں سے پکڑا اور زبردستی ان کا‬
‫منہ اپنے منہ کی طرف لے آیا۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر انہوں نے اپنا ایک ہاتھ اپنے ہونٹوں پر رکھ‬
‫دیا اور اور گھٹی گھٹی سی آواز میں بولی ۔۔۔ یہ کیا حرکت ہے ؟ تم پاگل ہو گئے ہو کیا؟‬
‫سنی اور ایک جھٹکے سے ان کا ہونٹوں پر‬ ‫۔۔۔۔ لیکن میں نے ان کی کوئی بات بھی نہ ُ‬
‫رکھا ہوا ہاتھ وہاں سے ہٹا دیا یہ دیکھ کر انہوں نے اپنے ہونٹ اور بھی سختی سے بھینچ‬
‫لیئے ۔۔۔۔ اور خاص کر اپنا نیچے واال ہونٹ دانتوں میں دبا لیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اپنی‬
‫زبان نکالی اور ان کے خوبصورت گال چاٹنا شروع کر دیئے ۔۔۔ ہاں ایک بات میں نے‬
‫شروع میں ہی نوٹ کر لی تھی کہ جب میں ان پر جھکا تھا تو وہ چاہتی تو اپنے لمبے‬
‫ناخنوں سے میرا چہرہ نوچ سکتی تھی لیکن انہوں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا ۔۔۔ جس سے‬
‫میں نے اندازہ ہوا کہ مایا ٹھیک کہہ رہی تھی وہ مجھے اس ٹائپ کی خاتون لگتی تھی کہ‬
‫جس پر درخواست کا کچھ اثر نہیں ہوتا ہاں زبردستی ان سے جو کام مرضی ہے کروا‬
‫لو۔۔۔ اس کے بعد میں اپنی زبان ان کی لمبی گردن پر لے گیا ۔۔۔۔ اور اسے چاٹنا شروع کر‬
‫دیا ۔۔۔۔۔ ۔ اور پھر کچھ دیر چاٹنے کے بعد میں نے محسوس کر لیا کہ میڈم اب کچھ ڈھیلی‬
‫پڑ گئ ہے سو میں نے ان سے التجا کی اور بوال ۔۔ پلیز باجی بس ایک دفعہ مجھے اپنے‬
‫ہونٹ چھونے دو نا۔۔۔ پہلے تو وہ انکار کرتی رہی ۔۔۔ پھرکافی دیر ِمنتوں کے بعد وہ بولی‬
‫۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے ۔۔‬

‫پروعدہ کرو کہ تم ان کو صرف ٹچ ہی کرو گے اور میں نے فورا ً ہی ان سے وعدہ کر لیا‬


‫اور بوال وعدہ کرتا ہوں نازو باجی کہ میں صرف اپنے ہونٹ ہی آپ کے ہونٹوں سے ٹچ‬
‫سن کر وہ ساکت ہو گئی اور اپنی آنکھیں بند کر کےاپنے ہونٹوں کو ڈھیال‬ ‫کروں گا یہ ُ‬
‫چھوڑ دیا ۔۔۔اب میں نے اپنے ہونٹ ان کے ہونٹوں پر رکھے اور ان کو چومنا شروع کر‬
‫دیا پھر کچھ دیر بعد انہوں نے ہاتھ کے اشارے سے بس کرنے کو کہا ۔۔ اور میں نے اپنا‬
‫منہ وہاں سے ہٹا کر ان سے کہا بس تھوڑا سا اور ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی دیکھ لو تم اپنا‬
‫وعدہ توڑ رہے ہو تو میں نے کہا میں نے تو کچھ نہیں کیا اور دوبارہ اپنے ہونٹ ان کے‬
‫ہونٹوں پر رکھے اور ساتھ ہی ان کا نیچے واال ہونٹ اپنے منہ میں لے لیا اور اس کو‬
‫چوسنے لگا ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ تھوڑا سا کسمسائی لیکن خود کو ُچھڑانے کی کوئی کوشش‬
‫نہ کی ۔۔۔۔ اب میں نے اپنی زبان ان کے منہ میں ڈالی اور اپنے مخصوص انداز میں ان‬
‫کے منہ میں گھمانے لگا ۔۔۔ کسنگ کا یہ طریقہ مجھے ایک نہایت ہی تجربہ کار آنٹی نے‬
‫جنس مخالف کے تن بدن میں آگ لگ جاتی‬ ‫سکھایا تھا اور بتایا تھا کہ اس طریقے سے ِ‬
‫ہے ۔۔۔ اور اس کے اندر شہوت کی آگ بھڑک اُٹھتی ہے ۔۔۔ اور میں اس وقت کسنگ کا یہ‬
‫سٹائل نازو باجی پر آزما رہا تھا ۔۔۔ ویسے بھی مجھے آج تک اس سٹائل کی کسنگ کبھی‬
‫ناکام نہیں ہوئی تھی ۔۔۔۔ اور پھر وہی ہوا جو ایسے موقعوں پر ہوا کرتا ہے ۔۔۔ نازو باجی‬
‫نے اپنا بدن مکمل طور پر ڈھیال چھوڑ دیا اور مجھے ک ُھل کر کسنگ کرنے دی ۔۔۔۔ میں‬
‫کافی دیر تک اپنے مخصوص سٹائل میں ان کو کسنگ کرتا رہا ۔۔۔ پھر میں نے دھیرے‬
‫سے اپنی زبان ان کے منہ سے واپس کھینچ لی اور ۔۔۔۔ ان کے ہونٹ کو تھوڑا سا چوس‬
‫کر ان سے الگ ہو گیا ۔۔۔۔۔۔ اور ان کو اپنی گرفت سے آزاد کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫کچھ دیر تک تو وہ میری اسی کسنگ کے سحر میں مبتال رہیں اور پھر آہستہ آہستہ وہ‬
‫ہوش کی دینا میں واپس آ گئیں اور کافی دیر تک مجھے خالی خالی نظروں سے دیکھتی‬
‫رہیں ۔۔۔ پھر دھیرے سے بولیں مجھے اندازہ نہیں تھا کہ تم اس قدر خطرناک لڑکے ہو ۔۔۔‬
‫سن کر میں آگے بڑھا اور اپنا ایک گھٹنا زمین پر رکھ کر ان سے بوال ۔۔۔ ُملزم حاضر‬ ‫یہ ُ‬
‫ہے می الرڈ ۔۔ جو مرضی ہے سزا دے دو ۔۔۔۔۔ اور بڑے ہی رومنٹک سٹائل میں ان کے‬
‫تسلیم خم کر دیا ۔۔۔ میری یہ حرکت دیکھ کر وہ آگے بڑھیں اور مجھے‬ ‫ِ‬ ‫سامنے اپنا سر‬
‫نیچے سے اُٹھا کر بولی تمھاری اس حرکت کی تو بس ایک ہی سزا ہو سکتی ہے ۔۔ اور‬
‫پھر انہوں نے مجھے اپنے سینے کے ساتھ لگا لیا اور بولی ۔۔۔۔۔ مجھے دوبارہ سے ویسی‬
‫ہی کس کرو جیسی ابھی کر رہے تھے ۔۔۔ اور اپنا منہ میرے منہ کے ساتھ جوڑ دیا ۔۔۔۔‬
‫اور میں نے دل ہی دل میں اس آنٹی کو دعا دی اور اپنی زبان نازو باجی کے منہ میں ڈال‬
‫دی اور ان کو بڑا ہی لمبا اور پُر جوش سا بوسہ دیا ۔۔۔ اورپھر اپنا منہ ان کے منہ سے ہٹا‬
‫دیا ۔۔۔۔ انہوں نے منہ ہٹا کر کچھ گہرے گہرے سانس لیئے اور میری طرف دیکھ کر بولی‬
‫کیا مست کسنگ کرتے ہو ۔۔۔۔۔ اور کیا مست زائقہ ہے تمھاری زبان کا اور کیا مست تاثیر‬
‫ہے تمھارے بوسے کی ۔۔ یقین کرو آگ لگ گئی ہے اور مزہ آ گیا ہے پھر کہنے لگی ۔۔‬
‫ویسے تم نے بوسے کی یہ ٹیکنیک کہاں سے سیکھی تھی ؟؟؟ تو میں نے جواب دیا مس‬
‫جی یہ سب آپ کے ُحسن کرشمہ ساز کا کمال ہے ورنہ بندہ تو اس کام میں چٹا ان پڑھ‬
‫سن کر وہ ہنسی اور کہنے لگی ۔۔۔۔ تم کو پتہ ہے تماورے اس بوسے نے سالوں‬ ‫ہے ۔۔۔ یہ ُ‬
‫کا کام گھنٹوں میں نہیں ۔۔۔۔۔۔‬

‫بلکہ منٹوں میں کر دیا ہے ( کام ہونا تھا جو مہینوں میں تیری ایک کس نے وہ کام کر دیا)‬
‫تو میں نے پوچھا کہ وہ کیسے نازو باجی ؟؟۔۔۔۔۔۔تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ دیکھو آج کے بعد تما‬
‫رے لیئے میں صرف نازو ہوں۔۔۔ ہاں سب کے سامنے نازو باجی کہہ لیا کرو پھر بولی ۔۔۔‬
‫اصل میں میں ایک بڑی ہی مشکل عورت ہوں۔۔۔ اور آسانی سے کسی کے آگے نہیں‬
‫کھلتی لیکن تمایری زبردست کسنگ نے مجھے بے بس کر دیا ہے ورنہ یو نو ۔۔۔ اگر میں‬
‫مشکل نہ ہوتی تو اب تک میرے بھی کافی یار ہوتے ۔۔۔ میں ان کا کچھ مطلب سمجھا اور‬
‫کچھ نہیں سمجھا لیکن ظاہر ایسا ہی کیا کہ جیسے میں ان کی بات کی تہہ تک پہنچ گیا‬
‫ہوں ۔۔۔ پھر اس کے بعد وہ میری طرف دیکھ کر مست آواز میں بولی ۔۔۔۔ کیا تم ایک دفعہ‬
‫اور یہ واال کس دے سکتے ہو َ؟؟ اندھا کیا چاہے دو آنکھیں سو میں نے ان کو اپنی طرف‬
‫کھینچ لیا اوران کے ساتھ دوبارہ سے کسنگ کرنے لگا اور اس کے ساتھ ساتھ میرا لن‬
‫بھی فُل مستی میں آ چکا تھا اور ۔۔۔۔ اور اس دن میں نے چونکہ شلوار قمیض پہنی ہوئی‬
‫تھی اس لیئے لن شلوار میں تمبو کے بانس کی طرح اکڑا کھڑا تھا پہلی کسنگ کے دوران‬
‫تو مجھے اس کا ہوش ہی نہیں رہا لیکن آخری کسنگ میں اپنی زبان ان کے منہ میں‬
‫گھماتے گھماتے ان کا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔ لن پر ہاتھ لگتے ہی ان کو‬
‫ایک زبردست کرنٹ لگا اور انہوں نے فورا ً ہی میرے منہ سے اپنا منہ ہٹایا اور ایک‬
‫سائیڈ پر کھڑی ہو کر میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔ اب میں دوبارہ ان کے پاس گیا اور ان‬
‫کو سینے سے لگا لیا جس سے میرا لن ان کی دونوں رانوں کے بیچ آ کر ان نرم رانوں‬
‫کو ُچھبنے لگا ۔۔۔ لن کو رانوں کے درمیان پھنسا محسوس کر کے وہ پھر سے الگ ہوئی‬
‫اور بولی بس آج کے لیئے۔۔۔بس اتنا ہی کافی ہے تو میں نے ان نے بڑا معصوم بن کر‬
‫پوچھا نازو جی مجھ سے ایسی کیا گستاخی ہو گئی ہے۔۔۔۔۔ جو آپ بار بار مجھ سے دور‬
‫ہٹتی جا رہی ہیں تو وہ میری طرف دیکھ کر ٹھہر ٹھہر کر کہنے لگی ۔۔۔ اس وقت جو تم‬
‫مجھ سے چاہ رہے ہو نا ۔۔۔ اس کے لیئے ابھی میں ذہنی طور پر تیار نہیں ہوئی ہوں تو‬
‫میں نے ان کا ہونٹ چاما اور بوال وہ کیوں مس ؟ تو وہ بولی دیکھو میں نے تم کو پہلے‬
‫ہی بتایا تھا کہ میں مشکل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شریف عورت بھی ہوں ۔۔ یہ جوہم نے‬
‫آج کیا ہے یقین کرو میرے خاوند کے بعد تم وہ پہلے بندے ہو جس کے ساتھ میں اتنا آگے‬
‫تک چلی گئی ہوں اور ۔۔۔ جو تم مزید مجھ سے چاہ رہے ہو ۔۔۔۔ میں ابھی تک اس کے‬
‫لیئے زہنی طور پر تیار نہیں ہوں ۔۔ ایم سوری ۔۔۔۔ تو میں نے کہا کہ نازو جی اس کا‬
‫مطلب ہے ہم ۔۔۔۔۔ تو وہ میری بات کو سمجھ کر کہنے لگی ۔۔۔۔ میں کچھ کہہ نہیں سکتی ۔۔۔‬
‫لیکن اس وقت میرے لیئے یہ بات مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی اس وقت‬
‫تم جاؤ اور پلیز مجھے کچھ سوچنے کی مہلت دو ۔۔۔۔ میں نے ان کی بات سنی اور ڈھیلے‬
‫ڈھلیے قدموں سے گھر چال آیا ۔۔۔‬

‫کرا کر ملی ۔۔۔۔‬ ‫اگلے دن جب میں مایا کے گھر پہنچا تو وہ بڑے معنی خیز انداز میں ُمس ُ‬
‫پھر موقعہ ملتے ہی مجھ سے پوچھنے لگی ۔۔۔ ٹیچر کل کیا بنا ؟ تو میں نے اس کو بال کم‬
‫کرائی اور پھر کہنے لگی ۔۔۔ ٹیچر!۔۔‬ ‫سن کر وہ ہلکا سا ُمس ُ‬
‫و کاست ساری بات سنا دی ۔۔۔۔ ُ‬
‫پیوستہ رہ شجر سے ۔۔۔ اور پھر ہم اپنے کام میں مصروف ہو گئے کچھ دیر بعد وہ قات ِل‬
‫جاں بھی آ گئی اور اس کے کچھ ہی دیر بعد نازو بھی آ کر میرے سامنے بیٹھ گئی ۔۔۔۔ اور‬
‫میں کنفیوز سا ہو گیا کہ کیا کروں ؟؟ ۔۔ لیکن پھر بھی موقع دیکھ کر میں رابعہ کو ہی‬
‫تاڑتا رہا ۔۔۔ پتہ نہیں کیوں اسے دیکھ کر میرے من کو ایک مجھے عجیب سی راحت ملتی‬
‫تھی اور چین سا آجاتا تھا اور وہ تھی ۔۔۔۔ کہ ۔۔۔۔ باوجود سب کچھ جاننے کے ٹس سے مس‬
‫نہ ہو رہی تھی ۔۔ اسی لیئے تو میں نے بھی فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ اپنی ُخو نہ چھوڑے‬
‫گی تو میں اپنی واضع کیوں بدلوں ؟ ۔ سو لگے رہو مسڑ شاہ ۔۔۔۔ کبھی نہ کیھ تو ۔۔۔۔ وہ‬
‫ُحسن کی دیوی مہربان ہو گی نا۔۔۔۔ پر ۔۔ کیسے ؟؟ یہ ایک ایسا سوال تھا کہ جو مجھے دن‬
‫رات کھاۓ جا رہا تھا ۔۔۔ اور ابھی تک ڈور کا کوئی سرا میرے ہاتھ نہ آ رہا تھا ۔۔۔۔ اسی‬
‫طرح کچھ دن اور گزر گئے ۔۔۔ نازو سے مالقات تو روز ہی ہوتی تھی لیکن ابھی تک اس‬
‫موضوع پر کوئ بات نہ ہو سکی تھی اور ادھر روز ہی مایا مجھے تنگ کرنے کے لیئے‬
‫پوچھتی تھی کہ ٹیچر آپ کی لو سٹوری کا کیا بنا ؟ اور میں کہہ دیتا کہ ابھی موقعہ نہیں‬
‫مل رہا ۔۔۔ اور کچھ میں بھی نازو میں اتنا زیادہ انٹریسٹڈ بھی نہ تھا اس لئے اس کام پر‬
‫کوئیی خاص توجہ نہ دی۔۔۔۔ بے شک نازو بڑی خوبصورت اور چارمنگ لیڈی تھی لیکن‬
‫وہ میرے ٹائپ کی نہ تھی کیونکہ وہ کافی دبلی پتلی اور سمارٹ سی خاتون تھی اور جو‬
‫چیزیں مجھے خاص کر لیڈیز میں متوجہ کرتی ہیں یعنی کہ موٹی گانڈ ‪ ،‬بڑے بڑے ممے‬
‫اور بھرا بھرا جسم ‪ ،‬اور یہ تینوں چیزیں ہی نازو کے پاس نہ تھیں بلکہ وہ کسی ماڈل کی‬
‫طرح پتلی اور لمبی سی تھی اور اس کی گانڈ اور مموں پر کوئی گوشت نہ تھا بلکہ ماڈلز‬
‫کی طرح اس کے ممے بہت چھوٹے تھے اتنے چھوٹے کہ میرے خیال میں وہاں سے‬
‫لیڈیز کی برا کا سائز شروع ہوتا ہو گا ۔۔۔ اور اس کی گانڈ تو تھی ہی نہیں ۔۔۔ ہاں اس کی‬
‫ب نظر اور پُر کشش‬ ‫منہ کی ٹکڑی بہت ہی پیاری تھی اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک جاذ ِ‬
‫خاتون تھی ۔۔۔ ۔۔۔‬

‫پھر ایسا ہوا کہ نازو کچھ دن مایا کے گھر ہی نہیں آئی ۔۔۔ ایک دن تو میں نے نوٹس نہ لیا‬
‫لیکن جب مسلسل دو تین دن تک وہ نظر نہ آئی تو میں نے اس کے بارے ویسے ہی مایا‬
‫سے پوچھ لیا تو وہ کہنی لگی یور بیڈ لک ٹیچر ابھی وہ کچھ دن اور اس ٹائم یہاں نہیں آ‬
‫سکے گی اور میرے پوچھنے پر اس نے بتالیا کہ کسی شادی کے سلسلہ میں اس کے‬
‫سسرالی لوگ آۓ ہوۓ ہیں ۔۔۔۔۔۔ خیر وہ کچھ دن بھی جیسے تیسے گزر ہی گئے ۔۔ پھر‬
‫ایک دن کی بات ہے کہ میں مایا کو پڑھا رھا تھا کہ مجھے پیشاب کی سخت حاجت ہوئی‬
‫سو کر کے آتا ہوں ۔۔ ان کا ایک واش‬ ‫سو ُ‬
‫۔۔۔ سو میں نے مایا کو کہا ایک منٹ میں زرا ُ‬
‫روم جو کہ مین گیٹ کے قریب واقعہ تھا میں اکثر اسے ہی استعمال کرتا تھا چنانچہ میں‬
‫جیسے ان کے واش روم کے پاس پہنچا تو نازو مجھے مین گیٹ سے اندر داخل ہوتی‬
‫دکھائی دی ۔۔۔ اسے دیکھ کر مجھے ویسے ہی ہوشیاری آ گئی اور میں نے ایک نظر‬
‫پیچھے دیکھا اور وہاں کسی کو نہ پا میں نے تیزی سے نازو کا ہاتھ پکڑا اور اسے واش‬
‫روم میں لے گیا اور اندر داخل ہوتے ہی دروازے پر ُکنڈی لگا دی یہ منظر دیکھ کر وہ‬
‫دھیمی مگر خوفزدہ آواز میں بولی ۔۔۔۔ یہ ۔۔۔ یہ تم کیا رہے ہو ڈفر ۔۔۔ تم کو پتہ ہے اس کے‬
‫کتنے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں ؟ تو میں نے اس سے کہا کہ میڈم مجھے اس کی زرا‬
‫بھی پرواہ نہیں آپ یہ بتاؤ کہ آپ اتنے دن کہاں تھی ؟؟؟؟ تو وہ بولی سوری یار۔۔۔ بات یہ‬
‫ہے کہ ایک شادی کے سلسلہ میں گاؤں سے میرا سارا سسرالی ٹبر آیا ہوا تھا ۔۔۔ چنانچہ‬
‫میں ان کے ساتھ بزی تھی تو میں نے اس سے پوچھا اب ان کی کیا پوزیشن ہے؟؟ تو وہ‬
‫کہنے لگی وہ لوگ آج ہی واپس چلے گئے ہیں اسی لیئے میں سب کام چھوڑ کر صرف تم‬
‫سن کر میں اپنا منہ اس کے منہ کے قریب لے گیا‬ ‫سے ملنے یہاں آ گئی ہوں اس کی بات ُ‬
‫اور اس کو لمبی سے کس کی ۔۔۔ اور پوچھا اب بتاؤ آپ نے اپنا مائینڈ تیار کیا ہے کہ نہیں‬
‫؟؟؟ تو وہ سوچ میں پڑ گئی اور بولی یقین کرو ایک پل بھی میں نے اس کے سوا کسی‬
‫اور چیز کے بارے میں نہیں سوچا ۔۔۔۔ تو میں نے کہا تو کیا پروگرام ہے تو وہ بولی بس‬
‫ایک دن اور دے دو کل یا پروسوں تم میرے ساتھ ہو گے لیکن اس کے ساتھ ہی وہ کہنے‬
‫لگی میری ایک شرط ہے تو میں نے کہا کہ مجھے آپ کی ہر شرط منظور ہے تو وہ‬
‫سن تو لو ۔۔۔ تو میں کہا اوکے بتاؤ ۔۔۔ تو وہ ٹھہر ٹھہر کر اور شرما شرما کر‬ ‫بولی پہلے ُ‬
‫واال کام میری مرضی کا ہو گا تو میں نے کہا منظور ہے اور دوبارہ اس " بولی ۔۔۔۔" وہ‬
‫کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیئے اس دفعہ ہماری کس تھوڑی شارٹ تھی لیکن اس کس سے‬
‫میرا لن پینٹ میں تن چکا تھا ۔۔۔ پھر میں نے اس اپنی پینٹ کے اوپر سے ہی اس کو اپنی‬
‫سوجی ہوئی جگہ دکھا کر کہا نازو جی اب تو آپ تو اس کو پکڑ لو گی نا ۔۔۔ میری بات‬
‫سن کر ان کے چہرے پر ایک رنگ سا آ گیا اور انہوں نے اپنا منہ دوسری طرف کر لیا‬ ‫ُ‬
‫اور میں نے جلدی سے پینٹ کی زپ کھولی اور لن باہر نکال کر ان کے ہاتھ میں پکڑا‬
‫دیا ۔۔۔ انہوں نے دوسری طرف دیکھتے ہوۓ میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے‬
‫تھوڑا سا دبایا ۔۔۔ پھر بولی اب خوش ۔۔۔۔ اور پھر وہ میری طرف ُمڑی اور میرے ہونٹوں‬
‫پر اپنے ہونٹ رکھ کر کہنے لگی بس تھوڑا سا اور صبر میری جان ۔۔۔ اور میں نے‬
‫محسوس کیا کہ میرا لن پکڑ کر وہ خاصی گرم ہو گئی تھی ۔۔۔‬
‫پھر وہ شرارت سے کہنے لگی تم اس طرف کیا کرنے آۓ تھے؟؟ تو میں نے جواب دیا‬
‫سن کر وہ ایک دم پُر جوش سی ہو گئ اور‬ ‫بڑا سخت پیشاب آیا تھا وہ کرنے آیا ہوں ۔۔۔۔ یہ ُ‬
‫مزاق کے انداز میں کہنے لگی میرے سامنے کر لو گے؟؟ ۔۔۔ تو میں نے بھی مزاقا ً کہہ‬
‫دیا کہ ایک شرط پر ۔۔۔ وہ یہ کہ اگر آپ چھوٹے بچوں کی طرح میرا لن پکڑ کر پیشاب‬
‫کراؤ تو ۔۔۔۔۔ اور حیرت انگیز طور پر وہ اس کام کے لیئے تیار ہو گئی اب انہوں نے میرا‬
‫لن پکڑا اور مجھے کموڈ کے سامنے لے گئ اور لن کو آگے پیچھے کر کے مزاق میں‬
‫سنتے ہی لن نے ایک تیز دھار کے ساتھ‬ ‫بولی چل میرے ُمنے ِپشی کر لے ۔۔۔۔ ان کی بات ُ‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیشاب کرنا شروع کر دیا اس کے ساتھ ہی اس کے منہ سے نکل گیا ۔۔۔‬
‫ہا ہ ہ ۔۔ تم کو تو کافی زور کا آیا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور جب سارا پیشاب ختم ہو گیا تو انہوں نے‬
‫خود ہی مسلم شاور کے ساتھ لن کو اچھی طرح دھویا اور بولی اوکے اب میں چلتی ہوں‬
‫اور جاتے جاتے کہنے لگی جب تک میں گانا گاتے ہوۓ دروازے کے سامنے سے نہ‬
‫گزروں ۔۔۔ تم نے یہاں سے باہر نہیں نکلنا ۔۔ یہ کہہ کر انہوں نے کنڈی کھولی اور باہر‬
‫نکل گئی ۔۔۔ اور میں نے جلدی سے دوبارہ واش روم کو ُکنڈی لگا دی ۔۔۔۔ اور پھر کوئ‬
‫دس منٹ کے بعد وہ دروازے کے سامنے آ کر بجاۓ گانا گاتے ہوۓ گزرنے کے وہ‬
‫دروازے پرہلکی سی ناک کر کے بولی ۔۔۔ میدان خالی ہے تم باہر آسکتے ہو اور میں نے‬
‫ُکنڈی کھول کر باہر آ گیا ۔۔۔ دیکھا تو وہ جا چکی تھی ۔۔ میں مایا کے پاس چال گیا تو وہ‬
‫مجھے دیکھ کر بولی ۔۔ آپ ادھر ہی ہو ٹیچر میں تو سمجھی تھی کہ آپ گھر چلے گئے‬
‫ہوں گے ۔۔۔ پھر بڑی آہستگی سے بولی آپ کی دوبارہ بیڈ لک سر ۔۔۔۔ تو میں نے پوچھا وہ‬
‫کیسے؟؟ تو وہ کہنے لگی وہ ایسے جی کہ نازو باجی آئی تھی لیکن جلد ہی چلی بھی‬
‫سن کر میں‬ ‫گئی۔۔ کہہ رہی تھی کہ انہیں گھر میں کچھ ضروری کام ہیں ۔۔۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫نے بطور ڈرامہ ایک ٹھنڈی‬
‫سانس بھری اور ہم پھر سے پڑھائی میں مشغول ہو گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔‬

‫یہ اگلے دن کی بات ہے میں مایا کا ہوم ورک چیک کر رہا تھا کہ مجھے نازو آتی دکھائی‬
‫دی ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیا بات تھی کہ کچھ دنوں میرے ٹائم پر رابعہ کم کم ہی نیچے اترتی تھی‬
‫اور میں کسی سے اس کی وجہ بھی نہیں پوچھ سکتا تھا ۔۔۔ خیر جیسے ہی نازو ہمارے‬
‫پاس پہنچی تو سالم دعا کے بعد مایا بولی ۔۔ ٹیچر آپ کے دیئے ہوۓ کام والی کاپی تو‬
‫میں اوپر ہی بھول آئی ہوں ۔۔ تو میں نے قدرے سخت لہجے میں کہا جلدی سے جا کر لے‬
‫آؤ حاالنکہ ایسی کوئ بات نہ تھی ۔۔۔ مایا بس ہمیں ٹائم دینا چاہتی تھی چنانچہ اس کے‬
‫مسلے کے ؟؟ ۔۔۔۔ "اس"جاتے ہی میں نے ان سے پوچھا کہ تو کیا کہتی ہیں میڈم آپ بیچ‬
‫تو وہ مسکرا کر کہنے لگی ۔۔۔۔ اسی کے بارے میں بتانے آئی۔۔۔ پھر کہنے لگی کل تم نے‬
‫چھٹی کے بعد میرے گھر آنا ہے اور ہاں گھر بتا کر آنا کہ کچھ دیری ہو سکتی ہے تو‬
‫میں نے جواب دیا اس کی آپ فکر نہ کرو ۔۔۔ بس یہ بتاؤ کل کا پرگرام ڈن ہے نا۔ تو وہ‬
‫عجیب سے لہجے میں بولی ایک دم ڈن ہے جناب ۔۔۔۔ اور پھر اُٹھ کر جانے لگی اور‬
‫جاتے جاتے بولی اپنا وعدہ تو یاد ہے نا۔۔ تو میں نے پوچھا کون سا تو وہ کہنے لگی‬
‫سن‬‫میری مرضی واال ۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ہاں ہاں ۔۔۔ سب یاد ہے بابا یاد ہے ۔۔ یہ ُ‬
‫کر وہ مطمئن ہو کر وہاں سے چلی گئی ٹھوڑی دیر بعد مایا ہاتھ میں ایک کاپی لیئے‬
‫نیچے اتری اور نازو باجی کو نہ پا کر کچھ حیرانی سے بولی ۔۔۔۔۔۔ کہاں گئ وہ ؟؟ ۔۔ اور‬
‫پھر میری طرف دیکھ کر بولی آپ کے چہرے سے لگ رہا ہے کہ ۔۔۔۔ پروگرام بن گیا‬
‫ہے تو میں نے ہاں میں سر ہال دیا تو وہ سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھ کر بولی‬
‫کب کا؟؟؟ ۔۔۔۔‪،‬تو میں نے مختصرا ً جواب دیا کل کا ۔۔۔ تو وہ ایک دم خوش ہو کر بولی ۔۔‬
‫واؤوووو ۔۔۔۔ ٹیچر آخر آپ کا ُگڈ ڈے آ ہی گیا ۔‬

‫اگلے دن صبع اُٹھ کر میں نے لن کی اچھی طرح سے ِٹنڈ کی اور اس ساتھ باقی ایریا کو‬
‫اور پھر شام ہونے کا )بھی بالوں سے پاک کر کے ایک دفعہ لن کی مالش کی ( ُمٹھ ماری‬
‫انتظار کرنے لگا اس میں کوئ شک نہیں کہ نازو میرےٹائپ کی لیڈی نہ تھی پر تھی تو‬
‫وہ عورت نا ۔۔ اور وہ بھی ایک میچور۔۔۔ جو ہر کام جانتی ہے یہ سوچ کر لن ابھی سے‬
‫ڈنڈ بیٹھکیں لگا رہا تھا ۔۔ ۔۔۔ ٹیوشن کا ٹائم ہوتے ہی میں بھاگ کر مایا کے گھر گیا اور‬
‫پھر کچھ ہی دیر میں ‪ ،‬میں مایا کے پاس بیٹھا بار بار گھڑی کی طرف دیکھ رہا تھا اور‬
‫وہ مجھے یوں بے چین دیکھ کر ہنس بھی رہی تھی اور میرا مزاق بھی اُڑا رہی تھی اس‬
‫دن ہم نے کچھ بھی نہیں پڑھا بس نازو باجی کی ہی باتیں کرتے رہے ۔۔۔ آخر وہ ٹائم بھی آ‬
‫گیا کہ جب مجھے نازو کے گھر جانا تھا ۔۔۔ اور میں مایا سے مل کر نازو کے پاس چال‬
‫گیا ٹائم کا اسے پتہ ہی تھا سو وہ مجھے دروازے پر ہی کھڑی مل گئی اور مجھے دیکھ‬
‫کر دور سے ہی اندر آنے کو کہا اور خود اندر کی طرف غائب ہو گئ اتنے میں‪ ،‬میں بھی‬
‫ان کے گھر پاس پہنچ چکا تھا نزدیک آ کر دیکھا تو تھوڑا سا دروازہ کھال ہوا تھا اور میں‬
‫بغیر ناک کے اندر چال گیا ۔‬

‫دروازے کے پاس ہی وہ دلبر جانی کھڑی تھی جیسے ہی میں اندر داخل ہوا اس نے‬
‫دروازے کو الک کیا اور مجھے لیکر اسی ڈرائینگ روم میں آ گئ وہاں آ کر دیکھا تو اس‬
‫سرخ ہو رہا تھا پھر میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور انہیں گلے سے لگا لیا‬ ‫کا چہرہ حیا سے ُ‬
‫۔۔۔۔ اور پھر میں نے اپنے ہونٹ ان کے ہونٹوں پر رکھ دیۓ اور اپنے منہ کو الک کر دیا‬
‫۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد انہوں نے اپنا منہ ہٹایا اور بولی بس کر یار ویلکم کس ہو گئی ہے اب‬
‫بتاؤ کیا کھاؤ گے کیا پیو گے؟؟؟ مجھ سے بات کرتے وقت پتہ نہیں وہ کیوں وہ آج تھوڑا‬
‫ت جزبات سے ان کے گال الل ہو رہے تھے اور اس کے‬ ‫تھوڑا شرما رہی تھی اور شد ِ‬
‫ساتھ ساتھ آج انہوں نے ڈریسنگ بھی بڑی زبردست کی ہوئی تھی جس میں وہ بڑی‬
‫سن کر میں ان کی طرف دیکھا اور انتہائی رومینٹک‬ ‫سیکسی لگ رہی تھیں ۔۔۔ ان کی بات ُ‬
‫موڈ میں ان سے کہا نازو جی میں آپ کے ہونٹوں کا رس پیؤں گا اور اسکے ساتھ آپ‬
‫کے یہ الل الل گالوں کو کھانا چاہوں گا میری بات پر وہ پھر سے شرما گئی اور بولی تو‬
‫کھاؤ نا روکا کس نے ہے ۔۔۔۔۔ تو میں ایک دفعہ پھر ان کے قریب چال گیا اور میں نے ان‬
‫کے حیا سے بھرے الل الل گالوں کو چومنا شروع کر دیا اور وہ ُچپ چاپ میرے گرم‬
‫بوسوں کا مزہ لیتی رہیں پھر میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر رکھ دیا انہوں نے‬
‫فورا ً ہی اس کو اپنے نرم ہاتھوں میں پکڑ لیا ۔۔۔۔ میرے گرم بوسوں اور لن پکڑانے کے‬
‫عمل سے ان کی شرماہٹ کچھ کم ہونا شروع ہو گئی پہلے انہوں نے لن کو محض اپنے‬
‫ہاتھوں میں پکڑا پھر اسے ہولے ہولے دبانے لگیں اور آخر کار وہ اس قدر گرم ہو گئی‬
‫کہ پہلے دفعہ انہوں نے ُکھل کر کہا کہ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ لن ننگا کر کے پکڑاؤ نا ۔۔۔ میں نے ان کی‬
‫سن کر فورا ً ہی اپنی پینٹ اُتار دی ۔۔۔ بلکہ شرٹ اور بنیان کے ساتھ انڈر وئیر بھی‬
‫یہ بات ُ‬
‫اُتار کر پرے پھینک دیا اور ننگا ہی ان کی طرف بڑھنے لگا مجھے ننگا ہو کر اپنی‬
‫طرف بڑھتے دیکھ کر انہوں نے ُچپ چاپ کھڑا رہ کر شرم سے اپنی آنکھیں بند کر لیں‬
‫اور میں نے ان کے پاس جا کر ان کو گلے سے لگا لیا اور پھر سے ان کے الل الل گال‬
‫چومنے لگا ۔۔۔۔‬
‫اب کی بار انہوں نے خود ہی ہاتھ بڑھا کر میرا لن اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا اور اسے‬
‫دبانے لگی ۔۔۔۔۔۔ گالوں کو چومنے کے بعد میں نے ان کے منہ میں اپنی زبان ڈالی اور‬
‫اسے ان کے پورے منہ میں گھمانے لگا گرم تو وہ پہلے سے ہی تیار تھیں اوپر سے ۔۔۔‬
‫میری جزبات سے بھری کس ۔۔۔۔۔ چانچہ اس کس نے ان کے تن بدن میں آگ لگا دی اور‬
‫انہوں نے تیز تیز سانسوں کے بیچ میرے لن کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑ لیا ۔۔۔ اوراسے‬
‫بے تحاشہ دبانے لگی ۔۔۔۔ جب میں نے محسوس کر لیا کہ وہ اب پوری طرح چارج ہو‬
‫گئیں ہیں تو میں نے ان کے منہ سے اپنی زبان واپس کھینچی اور ان کے گال کو چوما‬
‫دیکر ان کی قیمض کو اتارنے کے لیئے نیچے سے پکڑا تو انہوں نے خود ہی اپنے‬
‫دونوں ہاتھ فضا میں بلند کر لیئے اور میں نے پیچھے سے ان کی قمیض کی زپ کو‬
‫کھوال اور ان کی قمیض اتار دی ۔۔۔۔ اب ان کی اوپری باڈی پر صرف چھوٹی سی برا رہ‬
‫گئی تھی جس میں ان کے چھوٹے چھوٹے ممے قید تھے سو میں نے ان کی برا بھی ہٹا‬
‫دی اب میرے سامنے نازو باجی ٹاپ لیس کھڑی تھیں ان کا جسم بڑا سمارٹ اور باڈی‬
‫بڑی سلم تھی پھر میں نے اپنے ہونٹوں سے ان کی اوپری باڈی کو چومنا شروع کر دیا‬
‫۔۔۔۔ اور اسکے ساتھ ہی نازو کے منہ سے سیکسی آوازیں برآمد ہونا شروع ہو گئیں ۔۔‬
‫آآآ۔۔۔ہ ہ ہ ہ۔۔۔ ہم ۔۔۔ م۔۔ م ۔۔۔ ۔۔۔ میری ایک ایک چیز کو چوم نا ۔۔۔۔۔۔ پھر میرے ہونٹ ان کی‬
‫باڈی کو چومتے چومتے نیچے کی طرف آنا شروع ہو گۓ اور آہستہ آہستہ ان کے‬
‫چھوٹے چھوٹے مموں پر پہنچ گئے ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ مموں کے سائز کی نسبت ان‬
‫کے نپلز کافی بڑے بڑے تھے اور اس وقت مستی کے عالم میں یہ نپلز تنے کھڑے تھے‬
‫۔۔۔۔۔ مجھے معلوم تھا کہ نازو باجی کے بچے نہ ہیں لیکن ان کے براؤن رنگ کے بڑے‬
‫بڑے نپلز کا سائز بتا رہا تھا کہ ان کو دودھ پیتے بچے کی طرح بُری طرح چوسا گیا ہے‬
‫میں نہ رہ سکا اور میں نے ان سے پوچھ ہی لیا کہ نازو جی ۔۔۔۔ یہ آپ کے نپلز ۔۔۔۔ میں‬
‫نے اتنا ہی کہا تھا کہ وہ میری بات سمجھ گئیں اور بولیں اصل میں میرے خاوند کو نپلز‬
‫چوسنا بڑا پسند ہے ۔۔ پھر کہنے لگی تم یقین کرو گے کہ وہ آدھا آدھا گھنٹہ میرے نپلز ہی‬
‫چوستا رہتا ہے ۔۔۔ اسی لیۓ میرے نپلز میرے بریسٹ سے بھی بڑے ہو گئے ہیں پھر‬
‫میرے بالوں میں انگلی پھیرتے ہوۓ بولی اگر تم کو بھی یہ چوسنا پسند ہے تو جی بھر‬
‫کے چوسو ‪،‬۔۔۔۔ میں منع نہیں کروں گی میں نے کہا کہ ممے چوسنا پسند تو ہے لیکن اتنا‬
‫بھی نہیں کہ آدھا آدھا گھنٹہ تک ان کو ہی چوستا رہوں ۔۔ سو تھوڑی دیر ان کو باری‬
‫باری چوسنے کے بعد میری زبان نے مزید نیچے کر طرف سفر شروع کر دیا اور آہستہ‬
‫آہستہ میری زبان ان کے ناف تک آ گئی اور میں نے اس میں خوب زبان گھمائ ۔۔۔۔ اور‬
‫وہ مزے سے کراہتی رہیں ۔۔ پھر میری زبان تھوڑا اور نیچے آئ تو آگے ان کی شلوار‬
‫تھی ۔۔۔‬

‫میں نے نظر اٹھا کر ان کی طرف دیکھا تو وہ میرا مطلب سمجھ گئ اور خود ہی اپنی‬
‫شلوار کا آزار بند کھول دیا اور فورا ً ہی شلوار ان کے پاؤں میں گر گئی ۔۔ اب انہوں نے‬
‫اپنی ٹانگیں کھول دیں ۔۔۔ اور مجھ سے بولیں ۔۔۔۔۔ اور نیچے جا نا ۔۔۔۔۔۔ اور میں ان کے‬
‫باقی جسم کو چومتے چومتے ان کی پھدی تک پہنچ گیا ۔۔۔۔۔ واؤؤؤؤ ۔۔۔۔ کیا کلین شیو پھدی‬
‫تھی میری طرح ان کی پھدی پر بھی تازہ شیو کے آثار نظر آ رہے تھی سو میں نے ان‬
‫سے پوچھا کہ آپ نے آج ہی بال کاٹے ہیں تو وہ کہنے لگی ہاں ۔۔۔۔۔ یہ صرف تماارے‬
‫لیئے صاف کیا ہے ۔۔۔ باقی جسم کی نسبت ان کی پھدی پر کافی گوشت تھا اور پھدی کے‬
‫لب موٹے لیکن اندر کو ُمڑے ہوۓ تھے ۔۔۔۔ میں تھوڑا کھسک کر ان کی دونوں ٹانگوں‬
‫کے بیچ ہو گیا اور اپنی انگلیوں کی مدد سے ان کی پھدی کے دونوں لبوں کو کھوال اور‬
‫اپنی زبان اندر داخل کر دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُف ف ف کیا بتاؤں ان کی پھدی کا اندرونی درجہ‬
‫درجے کا بُخار ہو رہا ‪104‬حرارت بڑا ہی شدید تھا ایسا لگ رہا تھا کہ ان کی پھدی کو‬
‫ہے ۔۔۔ ان کا آخری حد تک ٹانگیں کھول کر کھڑے ہونے سے جو پانی ان کی پھدی سے‬
‫ِرس رہا تھا اب برا ِہ راست ان کی پھدی سے ٹپکنا شروع ہو گیا تھا ۔۔۔۔ ابھی میں ان کی‬
‫ٹانگوں کے بیچ آ کر ان کی پھدی کی طرف منہ کر کے بیٹھا ہی تھا کہ عین اسی لمحے‬
‫ان کی تپی ہوئ چوت سے گرم پانی کا ایک قطرہ میری زبان کے اوپر آ گرا جسے میں‬
‫نے ان کی پھدی کا پہال گفٹ سمجھ کر چاٹ لیا اور پھر بڑی بے تابی اپنی زبان ان کی‬
‫پھدی میں داخل کر دی اور اسے چاٹنے لگا ۔۔۔ اور اس ساتھ ہی میرے کانوں میں ان کی‬
‫لزت آمیز سسکیوں کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں ۔۔۔۔ پھدی چاٹتے ہوۓ ابھی مجھے کچھ‬
‫ہی دیر ہوئی تھی کہ انہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں میرے سر کے گرد سختی سے کس لیں‬
‫اور کانپنا شروع ہو گئیں ۔۔۔۔ اور پھر انہوں نے ایک لمبی سی سسکی لی اور ان کی چوت‬
‫نے کافی سارا لیس دار پانی چھوڑ دیا جو سیدھا میرے کھلے ہوۓ منہ میں آ گرا ۔۔۔ واہ ۔۔۔‬
‫ان کی چوت کے پانی کا ٹیسٹ بڑا ہی سوادیش تھا اور اس کی بُو بڑی مست تھی ۔۔۔ اتنی‬
‫مست کہ میں بے خود ہو گیا اور اُٹھ کر اپنے لن کے ٹاپ کو تھوک سے گیال کیا اور‬
‫کھڑے کھڑے ان کی ایک ٹانگ اپنے کندھے پر رکھی اور قریب تھا کہ میں اپنا لن ان‬
‫کی چوت میں داخل کر دیتا ۔۔۔ کہ اچانک وہ بولیں ۔۔۔۔ ارے ارے ۔۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہو ۔۔۔‬

‫تو میں نے مست لہجے میں ان سے کہا ۔۔۔ نازو جی مجھ سے آپ کی چوت کی یہ حالت‬
‫سن کر وہ میرے اکڑے‬ ‫دیکھی نہیں جاتی اس لیۓ میں اپنا لن اس میں ڈالنے لگا ہوں یہ ُ‬
‫ہوۓ لن کی طرف اشارہ کر کے بولیں ۔۔۔۔ میری جان مجھ سے بھی تما رے اس موٹے لن‬
‫کی اکڑن ۔۔ برداشت نہیں ہو رہی اور میں بھی چاہتی ہوں کہ منٹ سے پہلے یہ میری‬
‫چوت میں داخل ہو جاۓ پر۔۔۔۔ ابھی تھوڑا ۔۔ اور صبر کر لو ۔۔۔ اور میرے ساتھ چوما‬
‫چاٹی کو اِنجواۓ کرو۔۔۔۔ تو میں نے کہا نازو جی مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا ۔۔۔۔۔ بس‬
‫ایک دو گھسے مارنے کی اجازت دے دو اس کے بعد میں لن کو باہر نکال لوں گا یہ سن‬
‫کر وہ کہنے لگی ارے اس میں اجازت کی کیا بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔ میں تمابری ہوں ۔۔۔اس لحاظ‬
‫سے میری پھدی بھی تما ری ہے ۔۔۔۔ تمامرا دل کر رہا ہے تو اپنا لن اس میں ڈالو اور‬
‫اسے خوب مارو چنانچہ میں نے اپنا تنا ہوا لن ان کی چوت میں ڈاال اور گہرائی میں لے‬
‫جا کر تین چار جم کر گھسے مارے ان کی چوت اندر سے کافی تنگ اور لیس دار مادے‬
‫سے بھری ہوی تھی ۔۔۔۔ سو میرے لن نے ان کی ٹائیٹ چوت کو بہت انجواۓ کیا ۔۔۔۔ اور‬
‫اس کے اندر باہر ہوتا رہا ۔۔ ۔۔۔۔ پھر ایک گھسے پر انہوں نے مجھے روک دیا اور بولی‬
‫۔۔۔۔ کافی ہو گیا ہے اب بس بھی کرو ۔۔ اور ۔۔۔۔ میں نے نہ چاہتے ہوۓ بھی اپنا لن ان کی‬
‫پھدی سے باہر نکال لیا اور گہرے گہرے سانس لینے لگا یہ دیکھ کر وہ آگے بڑھیں اور‬
‫بڑی سیکسی آواز میں بولی ۔۔۔۔۔ واہ ۔۔۔ میری جان تم نے چودنے کا حق ادا کر دیا اسکے‬
‫ساتھ ہی وہ میرے گالوں پر بے تہاشہ بوسے دینے لگی پھر اپنی زبان کی لیکیر بناتے‬
‫ہوۓ وہ بھی میری طرح دھیرے دھیرے نیچے کی طرف آنا شروع ہو گئیں اور ان کی‬
‫زبان میرے نپلز پر آ کر ُرک گئ اور پھر وہ ایک دائرہ سا بناتے ہوۓ میرے نپلز کو‬
‫چاٹنے لگیں ۔۔۔۔ اور میرا مزے کے مارے بُرا حال ہو رہا تھا ۔۔۔ پھر وہ نپلز کو چھوڑ کو‬
‫نیچے کی طرف آئیں اور میری تھائیز پر آ کر ُرک گئیں اور پھر دونوں تھائیز کو باری‬
‫باری چاٹنے لگی ۔۔۔۔۔ جب کافی دیر ہو گئ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ نازو ڈارلنگ اب‬
‫سن کر انہوں نے میرے لن کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ لیا‬ ‫میرا لن بھی چوسو نہ ۔۔۔ یہ ُ‬
‫اس وقت وہ اکڑوں بیٹھی ہوئیں تھیں ۔۔۔ انہوں نے سر اٹھا کر میری طرف دیکھا اور بولی‬
‫۔۔۔۔ میں شاید اتنا اچھا لن نہ چوس سکوں تو میں نے چونک کر ان سے پوچھا وہ کیوں ۔۔‬
‫نازو جی ؟؟؟؟‬
‫تو وہ کہنے لگی وہ اس لیئے میری جان کہ میں نے بہت ہی کم لن کو چوسا ہے ہاں‬
‫فل موں میں لن چوسنے کے بڑے سین دیکھے ہیں تو میں نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ‬
‫کا خاوند آپ سے لن نہیں چوااتا۔۔؟؟ تو وہ بڑی حسرت سے بولی ۔۔۔ نہیں اسے لن چوسوانا‬
‫کے بڑے شوقین ہیں تو میں نے حیرت ) گانڈ چاٹنا(زیادہ پسند نہیں ہاں وہ ایس ِلکنگ‬
‫سے پوچھا وہ کیوں تو وہ قدرے تلخی سے بولی وہ اس لیئے مائی ڈئیر کہ وہ ایک "‬
‫سن کر میں حیران رہ گیا اور مجھے مایا کی بتائی ہوئی وہ بات یاد آگئ‬ ‫گے" ہیں ۔۔۔۔ یہ ُ‬
‫کہ نازو باجی اندر سے بڑی دُکھی خاتون ہیں تو میں نے ان سے دوسرا سوال کیا کہ نازو‬
‫گے" کی سمجھ نہیں آتی ۔۔۔ کھل کر بتائیں کہ آیا وہ ۔۔۔ لینے "جی ایک تو مجھے اس لفظ‬
‫والے ہیں یا دینے والے؟؟ ۔۔۔۔۔ تو وہ پھر تلخی سے بولی ۔۔۔۔ لینے والے نہیں وہ تو بس‬
‫دینے والے ہیں ۔۔۔ تو میں نے ان سے آنکھ مار کر پوچھا کہ پھر تو وہ آپ کو دونوں‬
‫سن کر وہ ہنس پڑی اور اسی تلخ لہجے‬ ‫طرف سے استعمال کرتے ہوں گے ؟ میری بات ُ‬
‫میں بولی میری جان پیچھے سے مارنے کے لیئے تماارے جیسے مضبوط لن کی‬
‫ضرورت ہوتی ہے ۔۔ جبکہ یہاں تو ۔۔ انہوں نے بس اتنا ہی کہا اور پھر اپنے سر کو‬
‫غصے سے جھٹک دیا ۔۔۔ اور دوبارہ میرے لن پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے تو میں نے ان‬
‫سن کر انہوں نے‬ ‫سے پھر پوچھا کہ نازو جی کیا ان کا لن تگڑا نہیں ہے؟ میری بات ُ‬
‫میرے لن سے اپنے ہونٹ ہٹاۓ اور کہنے لگی نہیں بلکہ تم یقین نہیں کرو گے کہ ان کا‬
‫لن نہ صرف کافی ڈھیال ہے بلکہ سائز میں وہ تما رے لن سے دو تین گنا پتال اور چھوٹا‬
‫بھی ہے تو میں نے کہا تو پھر آپ ان سے کیسے گزارا کر رہی ہیں تو وہ بڑے اداس اور‬
‫تلخ لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔ بس یار ہم مشرقی لڑکیوں کو ماں باپ جس کھونٹے سے‬
‫باندھ دیتے ہیں ۔۔۔ بندھی رہیتں ہیں ۔۔۔ پھر وہ تھوڑا نارمل ہو کر بولی ویسے اس کے‬
‫عالوہ وہ بڑا ہی ک یئرنگ اور محبت کرنے واال انسان ہے تو میں نے ان سے کہا کہ کیا‬
‫آپ کے گھر والوں کو ۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ جلدی سے کہنے لگی گھر والوں کو ہی‬
‫نہیں۔۔۔۔بلکہ ساری فیملی کو پتہ ہے ۔۔۔ اور پھر لن منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگیں ۔۔۔۔‬
‫نازو باجی نے ٹھیک کہا تھا کہ وہ لن چوسنے میں اتنی ایکسپرٹ نہ تھیں بس انہوں نے‬
‫گزارے مافق میرا لن چوسا جس کا مجھے کوئی خاص مزہ نہ آیا یہ بات انہوں نے بھی‬
‫محسوس کر لی اور کہنے لگی تم ایسا کرو کہ ۔۔۔۔ اس صوفے پر ہاتھ ٹکا کر ڈوگی سٹائل‬
‫میں ہو جاؤ اور اپنی دونوں ٹانگیں کھول دو۔۔۔ تو میں نے حیران ہو کر ان سے پوچھا ۔۔۔۔‬
‫ڈوگی سٹائل میں ہو جاؤں پر وہ کیوں ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ لن نہ سہی میں تمہیں پیچھے‬
‫سے ِلکنگ کر کے تم کو مست کر سکتی ہوں اور پھر مجھے دھکا دے کر ڈوگی سٹائل‬
‫میں ہونے کو کہا ۔۔۔۔ اب میں ویسے ہی گیا جیسا کہ انہوں نے کہا تھا ۔۔ اب وہ میرے‬
‫پیچھ ے آئیں اور اپنی زبان نکال کر میری بیک سائیڈ خاص کر ہول کو چاٹنے شروع ہو‬
‫گئیں ی اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے ہاتھ پر تھوک لگا کا اسے چکنا کیا اور اس کے‬
‫ساتھ ساتھ میرا لن بھی اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور ہلکی ہلکی ُمٹھ مارنے لگی ۔۔۔۔ اس سے‬
‫قبل کبھی کسی اور لیڈی نے میرے ساتھ یہ واال کام نہ کیا تھا سو پہلے تو مجھے ان کی‬
‫یہ حرکت بڑی عجیب سی لگی لیکن جب انہوں نے اپنی زبان کو میری بیک پر ایک‬
‫خاص سٹائل سے چالنے شروع کیا تو آہستہ آہستہ میں مست ہونے لگ گیا اور یقین کرو‬
‫دوستو مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں بیان نہیں کر سکتا ۔۔۔ میرا دل کر رہا تھا کہ وہ مجھے‬
‫پیچھے سے چاٹتی جاۓ چاٹتی جاۓ لیکن پھر انہوں نے خود ہی یہ کام سٹاپ کر دیا اور‬
‫اُٹھ گئ ان کی دیکھا دیکھی میں بھی بھی سیدھا ہو گیا اور ان کو گلے سے لگا لیا تو اب‬
‫کی بار وہ تھوڑا مست ہو کر بولی ۔۔۔۔۔ ڈارلنگ مجھے اتنے زور سے دباؤ کہ میری‬
‫ساری ہڈیاں چٹخ جائیں ۔۔ اور پھر میں نے ان کو بڑی ہی زود دار جھپی لگائ اور اتنا‬
‫زور لگایا کہ وہ بمشکل سانس لے سکیں ۔۔۔ اور جب میں نے ان کو اپنی گرپ سے آذاد‬
‫کیا تو ان کو سانس چڑھا ہوا تھا بولی ۔۔۔۔ ہاں اب مزہ آیا نا جپھی کا ۔۔۔ پھر انہوں نے میرا‬
‫لن پکڑ لیا اور بولی واہ۔۔۔ کیا زبردست چیز ہے یہ ۔۔۔ پھر بولی ا ُ ف ف۔۔۔۔ کتنا سخت اور‬
‫کتنا تنا ہوا ہے ۔۔۔۔ پھر وہ واپس ُمڑ گئ قالین پر ہی گھوڑی بن کر بولی ۔۔۔ آ جا میرے‬
‫راجا ۔۔۔۔۔۔ اور میں ان کے پیچھے چال گیا اور لن کو تھوڑا گیال کر کے ان کی چوت کے‬
‫لبوں پر رکھ دیا تو فورا ً ہی انہوں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر پیچھے سے میرا لن پکڑ لیا اور‬
‫کہنے لگی یہاں نہیں جان ۔۔۔ پھر انہوں نے اسے اپنی گانڈ کی موری پر رکھا اور کہنے‬
‫سن کر پریشان ہو گیا یہ بات نہیں تھی کہ میں‬ ‫لگی یہاں ڈالو نا۔۔۔ اور میں ان کی یہ بات ُ‬
‫نے کھبی کسی خاتون کو پیچھے سے نہیں کیا تھا بلکہ میں تو لیڈیز سے درخواستیں کر‬
‫کر ان کی گانڈ مارا کرتا تھا مگر یہاں مسلہ یہ تھا کہ ایک تو نازو کہ بنڈ تھی ہی نہیں‬
‫دوسری بات یہ کہ میں نے دیکھ لیا تھا کہ ان کی گانڈ کی موری بہت خشک اور انتہائی‬
‫تنگ تھی ۔۔۔ سو میں نے ان سے کہا نازو جی پلیز آپ میرے لن کا سائز دیکھو اور اپنی‬
‫یہ چھوٹی سی گانڈ کی موری کو دیکھو یہ اس میں کیسے داخل ہو سکتا ہے ؟ تو وہ‬
‫کہنے لگی ایسے ہی جیسے لن کسی گانڈ میں جایا کرتا ہے پھر بولی ایک منٹ رکو اور‬
‫پھر وہ ننگی ہی وہاں سے چلی گئ اور کچھ دیر بعد جب وہ واپس آئی تو اس کے ہاتھ‬
‫میں کچھ تھا ۔۔ جو ُمٹھی بند ہونے کی وجہ سے مجھے ٹھیک سے نظر نہ آ رہا تھا ۔۔ پھر‬
‫وہ میرے پاس آ کر کھڑی ہو گئ اور کہنے لگی ۔۔۔ یہ جیلی ہے اور یہ میں اپنے خاوند‬
‫کی ُچرا کے الئی ہوں تم اس کو اچھے طرح سے میری گانڈ کے ہول پر اور اس کے‬
‫اندر مل دو تو میں نے ان سے پوچھا ۔۔۔ اس سے کیا ہو گا نازو جی ؟ تو وہ بولی ۔۔۔ اس‬
‫سے یہ ہو گا کہ میری گانڈ کے ٹشو نرم اور چکنے ہو جائیں گے اور تمانرا لن بڑی‬
‫آسانی سے میرے اندر چال جاۓ گا تو میں نے کہا نازو جی آپ میرے لن کو انڈر‬
‫اسٹیمیٹ کر رہی ہیں ۔۔ اور لن پکڑ کر ان کو اس کا موٹا سا ٹوپا دکھایا اور بوال اس کا‬
‫حجم تو دیکھیں اور اپنی تنگ موری دیکھیں ۔۔۔۔۔ تو وہ قدرے غصے سے بولی۔۔۔ یار‬
‫پہلے تم میری گانڈ پر جیلی تو لگا نا۔۔۔ ۔ پھر اپنا لن بھی دکھا لینا ۔‬

‫پھرانہوں نے میرے ہاتھ میں وہ جیلی پکڑائی اور خود قالین پر دوبارہ ڈوگی بن گئی ۔۔۔۔‬
‫اب میں نے ان سے لی ہوئی جیلی کی کافی مقدار ان کی چھوٹی سی گانڈ کی تنگ اور‬
‫خشک موری پر ڈالی اور اپنی ایک انگلی سے اس پراچھی طرح مساج کرنے لگا ۔۔۔‬
‫شروع میں ان کی موری کے ِرنگ کا گوشت کافی سخت تھا ۔۔ لیکن میرے مسلسل مساج‬
‫سے و ہ گوشت نرم پڑنا شروع ہو گیا پھر میں نے اپنی انگلی کی مدد سے وہ جیلی ان‬
‫کی گول موری کے اندر تک ڈالی اور پھر اپنی درمیانی انگلی ان کی گانڈ میں ڈال کر‬
‫اسے اچھی طرح مل دیا ۔کچھ دیر کی محنت کے بعد میری انگلی اس قابل ہو گئی کہ‬
‫آسانی سے ان کی موری میں آ جا سکے ۔۔۔۔ یہ بات محسوس کر کے وہ مجھ سے کہنے‬
‫لگی کیوں ۔۔۔ میری گانڈ نرم پڑ گئ ہے نا ۔۔۔ تو میں نے کہا واقعی نازو جی اس جیلی نے‬
‫تو کمال کر دیا تو وہ کہنے لگی امپورٹڈ ہے ۔۔۔۔ اور تم تو ایسے ہی ڈر رہے تھی گانڈ میں‬
‫نے مروانی ہے لن میرے اندر جانا ہے اور ڈر تم رہے تھے ۔۔۔۔ پھر وہ سیدھی ہو گئ اور‬
‫میرے لن پر کافی سارا تھوک لگایا اور دوبارہ گھوڑی بن گئ اور بولی اب ڈالو نا ۔۔۔ اور‬
‫میں ان کے پیچھے آ گیا ۔۔۔۔ اور ان کی چھوٹی سی گانڈ کو انگلیوں کی مدد سے تھوڑا‬
‫اور کھول دیا اور بولی ڈال بھی دے یار ۔۔ مجھے اتنے بڑے لن سے بنڈ مروانے کا بڑا‬
‫سنی کر دی اور اپنا موٹا سا ٹوپا ۔۔ ان کی موری‬ ‫سنی ان ُ‬‫شوق تھا ۔۔۔ میں نے ان کی بات ُ‬
‫پر رکھ دیا اور لن کو ان کی گانڈ کی طرف ہلکا سا پریس کیا ۔۔۔۔۔۔۔ لن کا تھوڑا سا اگال‬
‫حصہ ان کی موری میں داخل ہو گیا اور وہ ایک دم چالئی ۔۔۔ اوئی ماں۔۔ اوہ۔۔ اوہ ۔۔۔۔ ۔۔۔‬
‫اور میں ان کی چیخ سن کر میں تھوڑا گھبرا گیا اور بوال کیا ہوا نازو جی تو وہ مستی‬
‫میں آ کر کہنے لگی ۔۔۔ تھوڑا تھوڑا سا کیوں ڈالتے ہو ایک دم پورا ڈال نہ ۔۔ ۔۔۔اور پھر‬
‫سن کر مجھے بھی‬ ‫تھوڑی تیز آواز میں کہنے لگیں ۔۔۔۔۔ جلدی کر سالے ۔۔۔۔۔ ان کی یہ بات ُ‬
‫جوش آ گیا اور میں نے اپنا لن ان کی گا نڈ سے باہر نکال لیا اور پھر ٹوپا ان کی چھوٹی‬
‫سی موری پر رکھ کر نشانہ لیا اور ایک زور دار جھٹکا مارا ۔۔۔۔۔۔۔ لن پوری طاقت سے‬
‫پھسلتا ہوا ان کی گانڈ میں اُتر گیا ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی گھوڑی بنی نازو نے ایک‬
‫زبردست چیخ ماری آآآآ۔۔ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ اور ساتھ ہی انہوں نے ایک دم کھڑا ہونے کی کوشش‬
‫کی لیکن لن گانڈ میں پھنسا ہونے کی وجہ سے وہ پوری طرح نہ اُٹھ سکیں ۔۔۔۔ اس لیۓ وہ‬
‫گردن ُموڑ کی میری طرف دیکھنے لگیں درد کی وجہ سے ان کی آنکھوں میں آنسو آ‬
‫گئے تھے ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ان سے ویسے ہی پوچھ لیا کہ کیا ہوا نازو جی ؟؟؟ تو‬
‫سن کر میں نے )وہ کہنے لگی تمھارے لن نے میری گانڈ ِچیر(پھاڑ‬ ‫دی ہے ان کی یہ بات ُ‬
‫ان کو تھوڑا سا نیچے جھکایا اور ان کی گانڈ چیک کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ لن ان کی‬
‫موری میں پھنسا ہوا ہے اور ان کی گانڈ کے رنگ سے خون رس رہا تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر‬
‫میں نے ان کی طرف دیکھا تو وہ درد کے مارے سی سی سی سی کر رہی تھیں تو میں‬
‫نے ان حیرانی سے پوچھا کیا ہوا نازو جی آپ سی سی کیوں کر رہی ہیں ؟؟ ۔۔۔ تو وہ‬
‫کہنے لگی سی سی کیوں نہ کروں مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ تم نے میری گانڈ میں‬
‫مرچیں بھر دیں ہوں ۔۔۔۔۔ پھر میری طرف منہ کر کے بولی تم نے جیلی تو اچھی طرح‬
‫لگائی تھی نا ۔۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ ۔۔ لگائی کیا۔۔۔۔۔۔۔ میں نے تو جیلی سے آپ کی‬
‫گانڈ کو نہال دیا تھا ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی اس کے باوجود ۔۔۔۔ میری گانڈ ۔اُف ۔۔ ف۔ ۔ف ۔ف‬
‫۔۔۔ یہ مجھے اتنی مرچیں کیوں لگ رہیں ہیں ؟ تو میں نے کہا ۔۔۔۔ میڈم آپ کی گانڈ میں‬
‫سن‬ ‫کوئ عام سا نہیں۔۔۔۔بلکہ میرا لن گیاہے ۔۔۔۔۔ جو بڑے بڑوں کی چیخیں نکال دیتا ہے تو ُ‬
‫کر وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔‬

‫تم پلیز اگال گھسا مارنے سے پہلے اپنے لن پر بھی بہت ساری جیلی لگا لو ۔۔ اور میں نے‬
‫ان کے حکم کے مطابق لن کو ان کی گانڈ سے نکاال اور نیچے پڑی ہوئ جیلی اٹھا کر‬
‫اسے اپنے لن پر اچھی طرح مل کر اسے خوب چکنا کر دیا اور پھر لن کو دوبارہ ان کی‬
‫موری پر رکھا اور ۔۔۔۔ اور اگال دھکا جان بوجھ کر تھوڑا اور زور دار لگایا اس دفعہ بھی‬
‫وہ پہلے کی طرح درد سے ۔۔ بے حال ہو کر چالئی ۔۔۔۔ آ ۔۔۔ آآآآآ۔۔ہ ہ ہ ہ ہ ہ میری ماں !!!‬
‫مر گئی میں۔۔۔۔۔ پھر بولی اتنا بے درد نہ بن آرام سے ڈال سالے حرامی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ تو میں نے‬
‫بھی قدرے دانت پیستے ہو ۓ ان سے کہا بہن چود میں نے پہلے ہی تم سے کہا نہ تھا کہ‬
‫تمھاری چھوٹی سی گانڈ میرا موٹا لن نہیں سہہ سکے گی اب بھگت اور پھر جان بوجھ کر‬
‫ایک اور زور دار گھسا مارا اور لن جڑ تک ان کی گانڈ میں چال گیا ۔۔۔ اور ان سے کہا ۔۔۔‬
‫کیسا لگ رہا ہے ۔۔؟ تو وہ کہنے لگی ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے کسی نے لوہے کا موٹا‬
‫سا پائپ میری گانڈ میں ڈال دیا ہے م۔۔۔ مم۔۔ میری ۔۔۔۔ گانڈ میں بڑا سخت درد ہو رہا ہے‬
‫لیکن ۔۔۔۔ لیکن اب اس سے سو گنا زیادہ مزہ بھی آ رہا ہے تو میں نے حیران ہو کر اس‬
‫سے پوچھا ۔۔۔ درد اور مزہ ؟ یہ کیا بات ہوئ تو وہ مست آواز میں بولی یہ بات تو نہیں‬
‫سمجھے گا بہن چود ۔۔۔۔۔ کبھی نہیں سمجھے گا تو میں نے کہا آپ سمجھاؤ گی تو‬
‫سمجھوں گا نا ۔۔۔ ۔۔۔تو وہ بولی ۔۔۔ سالے ۔۔۔۔ ایک ایسا زور دار گھسا مار کہ میری جان‬
‫سن کر مین نے بڑی بے رحمی سے اپنا لن ان‬ ‫نکل جاۓ پھر میں بتاؤں گی ان کی بات ُ‬
‫کی گانڈ سے واپس کھینچا اور دوبارہ پوری طاقت سے گھسا مار دیا اور دو تین دفعہ ایسا‬
‫ہی کا ۔۔۔ انہوں نے ایک دلدوز چیخ ماری اور بولی پین ہو رہا ہے بہن چود ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اُف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف درد سے مری جان نکل رہی ہے پھر اپنا منہ پیچھے کیا اور بولی ایک‬
‫کس دے ۔۔۔ اور اپنی زبان کو منہ سے باہر نکال لیا اب میں نے اپنا منہ آگے بڑھایا اور‬
‫ان کی زبان کو منہ میں لے کر تھوڑا سا چوسا اور بولی ہاں اب ایک اور گھسا مار۔۔۔ اور‬
‫مین نے دوبارہ کس کے گھسا مارا ۔۔ تو وہ ہانپتے ہوے بولی ۔۔۔ گریٹ شاہ جی ۔۔۔ گریٹ‬
‫۔۔۔۔ تمامرے گھسوں میں دم ہے اب بجا میری گانڈ اور میں نے نان سٹاپ گھسے مارنے‬
‫شروع کر دیے اور پھر کچھ دیر بعد ان کی مجھے اپنی باڈی کی طرف سے سگنل ملنے‬
‫سن کر‬ ‫شروع ہو گئے۔۔۔ کہ اب میں گیا کہ گیا سو میں نے اپنی یہ فیلینگ نازو کو بتا دیں ُ‬
‫پُر جوش سی ہو کر کہنے لگی ۔۔۔۔ اپنا سارا ملبہ میری گانڈ میں ہی چھوڑ دینا ۔۔۔۔۔۔ اور‬
‫خود بھی اپنی گانڈ کو میرے لن کے آگے پیچھے کرنے لگی ۔۔۔ پھر میں نے اپنے آخری‬
‫آخری زور دار گھسے مارے اور۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ پھر گاڑھی منی کی صورت میں میرے لن‬
‫نے اپنے اندر کا سارا ملبہ ان کی گانڈ میں چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور خود گہرے گہرے سانس‬
‫لینے لگا ۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے اپنا لن ان کی گانڈ سے باہر نکال تو اس پر کافی سا‬
‫خون لگا دیکھ کر وہ ہنس کر بولی ۔۔۔۔۔ اوہ تم نے تو سچ ُمچ میری گانڈ پھاڑ دی ہے اور‬
‫مجھے اپنے گلے سے لگا لیا ۔‬

‫اگلے دن جب میں مایا کے پاس پہچا تو وہ بڑی بے تابی میرا انتظار کر رہی تھی بیٹھتے‬
‫ہی کل کی کاروائی کے بارے سوال کیا تو میں نے ۔۔۔۔ ہولے سے کہا کام ہو گیا تھا ۔۔۔ تو‬
‫سن کر وہ بڑی شوخی سے بولی ۔۔۔۔ نا جی نا۔۔۔۔ ٹیچر صاحب !!! آج کل بلیک‬ ‫میری بات ُ‬
‫اینڈ وہائیٹ کا زمانہ نہیں رہا ۔۔۔ تھوڑی رنگینی بھی بتاؤ نا ۔۔ تو میں نے اس کی طرف‬
‫دیکھ کر کہا کہ ۔۔۔ رنگینی سے آپ کی کیا ُمراد ہے ۔۔۔ تو اس نے ایک نظر ادھراُدھر‬
‫دیکھا۔۔۔ سب لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھے پھر میری طرف دیکھ کر دایئں‬
‫آنکھ دبا کر بولی ۔۔۔ کچھ رنگینی شنگینی بھی بتاؤ نا ۔۔۔۔ تو میں نے تھوڑا سیرس ہو کر‬
‫اس سے کہا مایا آپ ٹھیک کہتی تھی کہ اذیت سہہ سہہ کر وہ خود بھی اذیت پدے ہو گئی‬
‫سن کر وہ ایک دم چونک گئ اور کہنے لگی ۔۔۔۔ اوہ تو کیا باجی پکی فیٹش ہے ؟؟؟‬ ‫ہے یہ ُ‬
‫تو میں نے کہا پتہ نہیں یہ فیٹش کیا ہوتا ہے لیکن آپ کی پھوپھو کو اذیت لینے میں کافی‬
‫سن کر اس کی آنکھوں میں الجھن کے آثار نظر آۓ اور وہ ۔۔۔‬ ‫مزہ آتا ہے میری بات ُ‬
‫تھوڑا ُرک ُرک کر کہنے لگی سر ۔۔۔ اس کام میں اذیت کہاں ہوتی ہے ؟ مایا کی اس بات‬
‫سے میں نے اندازہ لگا لیا کہ وہ بھی پھدی مروا چکی ہے ویسے بھی یاسر کے ساتھ اس‬
‫کی کافی اچھی دوستی اور یارانہ تھا اور دونوں تھے بھی منگیتر اور دوسرا یہ کہہ‬
‫دونوں کو گھر سے کوئی ایسی پابندی بھی نہ تھی سو میں نے اندزہ لگایا کہ اس نے یاسر‬
‫سے ہی کروایا ہو گا تبھی تو کہہ رہی تھی کہ اس کام میں اذیت کہاں ۔۔۔۔۔ پھر میں نے اس‬
‫کی طرف دیکھ کر بڑی ہی معنی خیز لہجے میں کہا تم ٹھیک کہتی ہو اس کام میں اذیت‬
‫سن کر وہ چونک کر کہنے لگی ؟ اوہ ۔۔۔۔۔۔‬ ‫نہیں لیکن اُس کام میں تو ہے نا ؟ میری بات ُ‬
‫آپ کا مطلب ہے ۔۔۔۔؟ تو میں نے جواب دیا جی میرا یہی مطلب ہے ۔۔۔۔۔ تو حیرت سے اس‬
‫کی آنکھیں پھیل گئیں اور کہنے لگی اس کام میں بہت پین ہوتا ہے پھر خود ہی شرمندہ‬
‫سی ہو کر ُچپ ہو گئی اور پڑھائی کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔ اور میں نے بھی اس کی بات سمجھ‬
‫لی لیکن دانستہ " دڑ وٹ " لی اور بات کو آگے بڑھانا مناسب نہ سمجھا ۔۔۔۔۔۔ پھر شاید‬
‫اسی بات کو کور کرنے کے لیۓ وہ اُٹھی اور بولی ٹیچر میں ابھی آئی اور پھر تقریبا ً‬
‫ت‬
‫دوڑتی ہوئی وہاں سے چلی گئی ۔۔۔ مایا کے جانے کے تھوڑی ہی دیر کے بعد وہ راح ِ‬
‫جاں الؤنج میں داخل ہوئی ۔۔۔۔ میرے خیال میں وہ کچھ شاپنگ وغیرہ کر کے آ رہی تھی‬
‫کیونکہ اس کے ہاتھ میں کافی سارے بیگ تھے جن کو دیکھ کر ان کی کام والی آگے‬
‫بڑھی اور اس کے ہاتھ سے یہ بیگ لے لیئے ۔۔۔ رابعہ نے شاپنگ بیگ اس کے ہاتھ میں‬
‫دیکر اس نظر مجھے دیکھا اور پھر انتہائی نفرت سے منہ ُموڑ لیا اس کے انداز میں ابھی‬
‫ب ھی وہی تکبر اور گردن میں ویسا ہی سریا تھا ۔۔۔۔ پھر کام والی نے بائی دا وے اس سے‬
‫پوچھا کہ باجی کیا کیا خریداری کی ہے ؟؟ تو وہ اسی نخوت سے بولی ۔۔۔ بس کچھ‬
‫ضروری چیزیں لینا تھیں پھر وہ بظاہر تو کام والی سے مخاطب تھی لیکن درپردہ مجھے‬
‫سنانے کے لیۓ بولی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ فیضی (فائزہ) یہ ہمارے گھر کے پاس جو ُکتا آ گیا ہے یہ‬
‫جاتا کیوں نہیں ؟ ۔۔۔۔ اسے پتہ بھی ہے کہ اسی یہاں سے کھبی بھی ہڈی نہیں ملے گی پھر‬
‫بھی ڈھیٹوں کی طرح دروازے کے آگے بیٹھا رہتا ہے‬

‫سن کر کام والی حیران ہو کر بولی کون سا ُکتا باجی ؟؟؟؟؟ میں نے تو‬ ‫رابعہ کی بات ُ‬
‫کوئی کتا نہیں دیکھا ۔۔۔ تو اس پر رابعہ کہنے لگی ارے کمال ہے تم نے کتا نہیں دیکھا ؟‬
‫۔۔۔ چلو کسی دن تم کو دکھا دوں گی پھر اسے ہدایت دیتے ہوۓ بولی سارے شاپر میرے‬
‫مایا کی امی) کے کمرے میں جا رہی ہوں اور خود (کمرے میں رکھنا ۔۔ میں زرا باجی‬
‫سن کر میرے تن بدن میں آگ‬ ‫تیز تیز قدموں سے سیڑھیاں چلنے لگی ۔۔۔۔۔ رابعہ کی بات ُ‬
‫لگ گئی اور جی تو یہی چاہا کہ اس کو ترکی بہ ترکی جواب دوں پھر کچھ سوچ کر ُچپ‬
‫ہو گیا اور دل ہی دل میں اسے ایک کروڑ گالیاں دے ڈالیں اسی دوران میرے اندر سے‬
‫ایک سوال اُٹھا کہ ۔۔۔۔ استاد ان حاالت میں کیا تم اس ۔۔۔۔۔۔۔۔ کی ُچت مار سکو گے ؟ تو‬
‫سچی بات یہ ہے کہ میرا جواب نفی میں تھا پھر سوال آیا کہ کیا کرو گے گر ہو گئے‬
‫ناکام ؟؟؟ ۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ مایوسی مکمل طور پر مجھے اپنے گھیرے میں لیتی ۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫میں نے فورا ً ہی اس مایوس ُکن سوال کو اپنے زہن سے جھٹک دیا کیونکہ میں ایسا بندہ‬
‫تھا کہ جو آخری دم تک پُر امید رہتا تھا ۔۔ لیکن اس کیس میں مجھے فی الحال کوئ امید‬
‫نظر نہیں آ رہی تھی اس سے قبل کہ میں بلکل ہی نا امید ہو جاتا اچانک میرے اندر سے‬
‫ایک اور آواز آئی اور مجھے دالسہ دیتے ہوئ بولی فکر نہ کر یار ۔۔۔۔ اگر اس نے‬
‫سیدھے طریقے سے نہ دی تو گھی ٹیڑھی انگلی سے نکال لیں گے نہ دی تو ہم زبردستی‬
‫لے لیں گے ۔۔ تو میں نے فکر مندی سے کہا یار ریپ کا مطلب جانتے ہو؟ تو اسی آواز‬
‫نے جواب دیا جانتا ہوں لیکن محبت اور جنگ میں سب جائز ہے ۔۔۔۔ پھر بھی میں نے‬
‫خود کو اس بات پر آمادہ کر لیا کہ رابعہ کا ریپ آخری حربے کے طور پر استعمال کیا‬
‫جاۓ گا ۔۔ میں اسی کشمکش میں تھا کہ مجھے کام والی فیضی اپنی طرف آتی دکھائ دی‬
‫وہ میرے پاس آئی اور بولی ۔۔۔ صاحب جی وہ مایا بی بی کہہ رہی ہیں کہ ان کو کوئی‬
‫ضروری کام پیش آ گیا ہے اس لیۓ آپ ُچھٹی کر لیں ۔۔۔۔‬

‫سنی اور اُٹھ کر چال آیا ۔۔۔ اسی طرح ایک دفعہ جب میں مایا کو پڑ‬‫میں نے اس کی بات ُ‬
‫دشمن جاں پھر میرے سامنے آ بیٹھی اور جب میں چوری چوری اسے‬ ‫ِ‬ ‫ھا رہا تھا تو وہ‬
‫دیکھتا تو وہ شعلہ بار نظروں سے میری طرف دیکھتی لیکن بظاہر وہ مایا کی امی سے‬
‫گپ شپ کرنے کے سا تھ ساتھ گھر کے چھوٹے موٹے کاموں میں حصہ لے رہی ہوتی‬
‫تھی ۔۔ میرا خیال ہے نازو باجی کے نہ آنے سے اسے پھر ُکھل مہار ہو گئی تھی ۔۔۔ (نازو‬
‫اتفاق ) کے گاؤں سے دوبارہ کچھ مہمان آ گئے تھے جس کی وجہ سے وہ نہ آ رہی تھی‬
‫سے کچھ دیر بعد اپنے کسی کام کے سلسلہ میں یاسر بھی وہاں آ گیا اور آتے ساتھ ہی‬
‫پہلے وہ اپنی ساسوں ماں کے پاس گیا اور پھر رابعہ کو سالم کرکے سیدھا ہمارے پاس آ‬
‫کر بیٹھ گیا اور ہمارے ساتھ باتیں کرنے لگا ۔۔۔ کیا دیکھتا ہوں کہ رابعہ کے ہاتھ میں‬
‫مشروب کی ٹرے پکڑی ہے اور وہ ہمارے پاس آ گئ اور میرے ساتھ بات کیۓ بنا یاسر‬
‫کے ساتھ ہنس ہنس کر باتیں کرنے لگی اور اسے گالس بھر بھر کر مشروب بھی دیتی‬
‫جاتی ۔۔۔ اور میرا گالس مجھے دینے کی بجاۓ اس نے مایا کے ہاتھ میں پکڑایا اور بڑے‬
‫خشک لہجے میں بولی مایا یہ اپنے ٹیچر کو دے دو ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی دوبارہ یاسر‬
‫کی طرف متوجہ ہو گئ اور پتہ نہیں مجھے جالنے کے لیئے یا سچ مچ اس کے ساتھ‬
‫لگاوٹ بھری باتیں کرنے لگی ۔۔۔ جسے دیکھ کر میری تو ساری کی ساری ہی جھانٹیں‬
‫جل گئیں اور کباب ہو گیا ۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے اندازہ تھا کہ وہ یاسر کو بڑا‬
‫پسند کرتی تھی بلکہ ملکوں کی مہندی میں تو اس نے باقاعدہ طور پر اسے ورغالنے کی‬
‫کوشش بھی کی تھی اور میری وجہ سے رابعہ کی یہ کوشش ناکام ہو گئ تھی کیونکہ اس‬
‫نے ملکوں کی مہندی کے فنگشن میں یاسر کے آگے اپنی نرم گانڈ رکھی تھی اور‬
‫لیڈیز پسند نہ تھیں اس لیئے اس نے یہ کیس میرے )حاالنکہ یاسر کو پُختہ ( میچور‬
‫حو الے کر دیا تھا اور میرا اور یاسر کی باڈی سٹرکچر ایک سا ہونے کی وجہ سے اس‬
‫نے میری لن کو یاسر کا لن سمجھ کے اپنی گانڈ میں خوب رگڑا تھا لیکن پتہ چلنے پر نہ‬
‫صرف یہ کہ وہاں سے بھاگ گئی تھی لیکن جاتے جاتے مجھے اپنی گانڈ کا اسیر بھی کر‬
‫گئی تھی اور پھر اس کے بعد سے اب تک میری اور اس کی ایک طرح سے جنگ کا‬
‫آغار بھی آ گیا تھا ۔۔۔ لیکن میں نے ابھی تک یاسر کو نہ بتایا تھا کہ اس دن اس کے آگے‬
‫گانڈ رکھنے والی یہی خاتون تھی‬

‫ایک طرف تو یہ روال تھا جبکہ دسری طرف نازو والے واقعہ کی سٹوری سننے کے بعد‬
‫کم ِسن مایا کا رویہ میرے ساتھ کچھ عجیب سا ہوتا جا رہا تھا ۔۔۔ ایک دو روز تک تو میں‬
‫اس بات کو سمجھ ہی نہ سکا ۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ میں سارا کھیل سمجھ گیا لیکن یہ سوچ‬
‫کر کہ وہ یاسر کی منگیتر ہے میں نے اس کی ان حرکات کو نظر انداز کرنا شروع کر‬
‫دیا لیکن جوں جوں دن گزرنے لگے اس کے رویے میں جارحانہ پن آتا گیا ۔۔۔ مثالً شروع‬
‫شروع میں جب ہم پڑھنے بیٹھتے تھے تو وہ میرے سامنے لیکن زیادہ تر میرے ساتھ‬
‫والے صوفے پر بیٹھ کر پڑھتی تھی ۔۔۔ لیکن پھر کچھ دنوں سے میں نے محسوس کیا کہ‬
‫اب وہ میرے سامنے بیٹھتی ہے اور چونکہ ان کا گھرانہ ایک روایتی سا مزہبی ٹائپ کا‬
‫مشرقی گھرانہ تھا اس لیۓ اس گھر کی سب لیڈیز بشمول رابعہ ۔۔ جب بھی میرے سامنے‬
‫بیٹھتی تھیں تواس وقت سب نے اپنے اپنے سر اور سینوں کو بڑی سی چادروں سے‬
‫ڈھانپ رکھا ہوتا تھا ۔۔۔ لیکن کچھ دنوں سے میں محسوس کر رہا تھا کہ بے شک مایا بڑی‬
‫سی چادر لیکر میرے سامنے بیٹھتی تھی لیکن صوفے پر بیٹھتے ہی وہ اپنی چادر کو اس‬
‫انداز سے اپنے سینے سے ہٹا لیتی تھی کہ جس سے مجھے اس کے سینے کے ابھار‬
‫صاف نظر آتے تھے ۔۔۔ اس کے ساتھ پھر وہ ایسی قمیضیں پہننا شروع ہو گئی تھی کہ‬
‫جن کے آگے بٹن ہوتے تھے اور وہ روز اس کا ایک نہ بٹن کھول کر بیٹھ جاتی تھی ۔۔۔۔‬
‫جس سے اس کا سفید سفید جسم کے ساتھ مموں کی گہری لیکر بھی صاف نظر آتی تھی‬
‫میں نے بڑا صبر کیا ۔۔۔ اور جہاں تک ہو سکے اسے نظر انداز کرتا رہا لیکن آخر کب‬
‫(تک ؟؟ کہ میں بھی ایک ٹھرکی انسان تھا یہ تو شکر ہے کہ وہ ایک کم ِسن حسینہ تھی‬
‫کہ کم س ن لڑکیاں مجھے زرا نہ بھاتی تھیں میں تو بس بڑی عمر کی لیڈیز کا دیوانہ تھا‬
‫اور دوسرا وہ یاسر کی منگیتر تھی ۔۔۔ اگر یہ دو باتیں نہ ) اور دیوانہ ہوں اور رہوں گا‬
‫ہوتیں تو اب تک میں اس حسینہ کا کام کر چکا ہوتا ۔۔۔ لیکن خاص کر مجھے یاسر کی‬
‫دوستی کا بڑا خیال رہتا تھا اس میں کوئی شک نہیں کہ میں یاسر اور اس کی امی دونوں‬
‫کو چود چکا تھا ۔۔۔ پر۔۔۔ اس کیس میں میرا کوئ ُموڈ نہ تھا کہ میں ایسا کوئ کام کرتا ۔۔۔۔‬
‫سو جہاں تک ہو سکا میں انجان بنا رہتا تھا اور میں نے دیکھا کہ وہ میری اس بے نیازی‬
‫کو اپنے لیئے چلینج سمجھ بیٹھی تھی اب اس نے اپنی قیمضوں کے ایک کی بجاۓ دو دو‬
‫بٹن کھلے رکھنے شروع کر دیۓ تھے اور اوپر سے وہ یہ ِٹرک استعمال کرتی کہ وہ‬
‫کاپی پکڑ کی میری سامنے جھک جاتی اور خواہ مخواہ کسی بات کا مطلب پوچھتی تھی‬
‫۔۔۔ یہاں میں مایا کے بارے میں بتا دوں کہ وہ ایک نرم اور بھرے بھرے جسم کی مالک‬
‫تھی اور اس کے ممے اس کی عمر سے کافی بڑے تھے اس کو چہرہ گول اور گال‬
‫قدرے پھولے ہوۓ تھے ہنسے تو ان گالوں میں گڑھے پڑا کرتے تھے جو دیکھنے میں‬
‫سب کو بڑے بھلے لگتے تھے ۔۔ رنگ بہت صاف اور ہونٹ قدرتی آتشیں گالبی تھے گال‬
‫سرخ اناروں کی طرح سے تھے غرض وہ ہر لحاظ سے ایک خوبصورت اور‬ ‫بھی ُ‬
‫سیکسی لڑکی تھی ۔۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیوں مجھے یاسر کا خیال آ جاتا اور میں ۔۔۔۔ صبر‬
‫کے کڑوے گھونٹ پینے پر خو کو مجبور پاتا ۔۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ جب وہ مجھ‬
‫سے جھک کر کسی سوال کا مطلب پوچھتی تھی تو یہ ناممکن تھا وہ میری نظر اس کے‬
‫خوبصورت مموں پر نہ پڑے ۔۔ لیکن میں اپنے فیصلے کے ہاتھوں مجبور تھا کہ یاسر کی‬
‫منگیتر کو کچھ نہیں کہنا ۔۔۔۔۔اور اس کی منگیتر تھی کہ اس بات کو اپنے لیئے چیلنج‬
‫سمجھ کر دن بدن مجھے لبھانے کی کوشش تیز تر کرتی جا رہی تھی ۔۔۔ایک دن تو حد ہی‬
‫ب معمول صوفے پر بیٹھا اس کا انتظار کر رہا تھا کہ کچھ دیر بعد وہ آ‬ ‫ہو گئی میں حس ِ‬
‫گئ اس وقت اس نے باریک سی کالی شلوار قمیض پہنی ہوئ تھی اور قیمض کے اوپر‬
‫سفید رنگ کی بڑی سی چادر سے اپنا اوپری جسم ڈھانپا ہوا تھا۔‬

‫وہ سیدھی آ کر میرے سامنے بیٹھ گئ اور بیگ سے اپنا سامان نکال کر میز پر پھیال دیا‬
‫۔۔۔ اور پھر کہنے لگی ٹیچر میں ایک سوال حل کر لوں اور پھر اس نے اپنے سامنے میز‬
‫پر کاپی رکھی اور ۔۔ اور سوال حل کرنے لگی اس دوران میں نے اس کی کالس ورک‬
‫والی کاپی پکڑی اور اس میں سے اس کو دیا گیا ہوم ورک چیک کرنے لگا کچھ دیر بعد‬
‫اس نے مجھے آواز دی اور بولی ۔۔ ٹیچر !! اور جوں ہی میں نے اس کی طرف دیکھا تو‬
‫ب معمول اس کی چادر سینے‬ ‫میرے ہاتھوں کے طوطے اُڑ گۓ ۔۔۔۔ کیا دیکھتا ہوں کہ حس ِ‬
‫سے ہٹی ہوئ ہے اور ۔۔۔ اور آج اس نے اپنی قمیض کے نیچے برا نہیں پہنا ہوا تھا چناچہ‬
‫باریک سی کالی قمیض کے نیچے سے اس کے بڑے سے سفید ممے نپلز سمیت صاف‬
‫نظر آ رہے تھے اور وہ منظر اتنا دلکش تھا کہ میں بمشکل ہی وہاں سے اپنی نظروں کو‬
‫ہٹا پایا تھا بالشبہ مایا کا آج کا یہ وار بڑا ہی جان لیوا تھا ۔۔۔۔ اور اس کے بڑے مموں پر‬
‫چھوٹے چھوٹے نپلز دیکھ کر میرا خواہ مخواہ ہی لن انگڑائیں لینا لگ گیا تھا حاالنکہ میں‬
‫نے اسے بتایا بھی تھا لیکن میرے سارے لیکچر بھول کو یہ کھڑا ہونا شروع ہو گیا تھا ۔۔‬
‫میرے خیال میں کافی دنوں سے جاری اس اعصاب کی جنگ کا آج فیصلہ ُکن ُموڑ آ پہنچا‬
‫تھا سو میں نے اس بارے میں جب مایا سے بات کرنے کے لئے منہ کھوال تو میرا حلق‬
‫خشک ہو چکا تھا چنانچہ میں نے تھوک نگل کر حلق کو تر کیا اور تقریبا ً ہکالتے ہوۓ‬
‫مایا سے بوال مم م م ۔۔۔ مایا پلیز۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر بڑی معصوم سی شکل بنا‬
‫کر بولی ۔۔۔ کیا ہوا ٹیچر ؟؟؟ آپ کچھ پریشان سے لگ رہے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی یہ‬
‫آپ بار بار تھوک کیوں نگھل رہے ہیں ؟؟ پیاس لگی ہے تو بتائیں نا ۔۔۔ پھر خود ہی کام‬
‫والی کو آواز دے کر بولی فیضی جلدی سے ٹھنڈے پانی کا ایک گالس الؤ ۔۔ اور اس کے‬
‫ساتھ ہی اس نے بڑی پھرتی سے چادر کو دوبارہ اپنے سینے پر ڈال لیا ۔۔۔‬

‫جب تک فیضی ٹھنڈے پانی کا گالس لیکر آئ مایا بلکل نارمل ہو کر کاپی سامنے رکھے‬
‫اس پر ۔۔ آڑھی ترچھی لکیریں بنا رہی تھی ۔۔۔۔ اب میں نے جلدی سے فیضی سے پانی کا‬
‫گالس لیا اور ایک ہی سانس میں سارا پانی چڑھا گیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ بولی اور الؤں‬
‫صاحب جی ؟ تو میں نے اسے منع کر دیا اس کے جاتے ہی مایا نے دوبارہ چادر اپنے‬
‫سینے سے ہٹا لی اور پھر سے اس کے نیم عریاں ممے دیکھ کر میرے ہوش اُڑ گئے اور‬
‫شلوار سے لن سر اُٹھا کر بوال ۔۔۔۔ سالے جو فیصلہ کرنا ہے جلدی کر ۔۔۔۔۔ میرا تو ۔۔۔۔ اور‬
‫اس کے ساتھ ہی اس نے سر اُٹھانا شروع کر دیا اور پھر اکڑ کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔ فیضی‬
‫کے جاتے ہی مایا میری طرف متوجہ ہوئی اور بولی ۔۔۔ ہاں تو ٹیچر آپ کچھ کہہ رہے‬
‫تھے ؟؟ پانی پی کر میں کچھ نارمل ہو گیا تھا پر اس کا غضب سینہ دیکھ کر پھر سے‬
‫ایب نارمل ہو گیا تھا اور اوپر سے لن نے تن کر مجھے وارننگ دینا شروع کر دی تھی‬
‫پھر بھی میں نے خود پر قابو پانے کی پوری کوشش کی اور بڑا ہی سنجیدہ سا منہ بنا کر‬
‫ٹھہر ٹھہر کر مایا سے بوال ۔۔۔۔ مایا تم جانتی ہو کہ تماپرا منگیتر میرا بہت ہی اچھا دوست‬
‫ہے ۔۔۔ پھر تم ایسا کیوں کر رہی ہو ؟ ۔۔۔۔ ایسا مت کرو پلیز ۔۔۔ تو وہ میری بات کاٹ کر‬
‫سن کر میں نے‬ ‫اسی معصوم سے لہجے میں بولی میں نے ایسا کیا کیا ٹیچر ؟ اس کی بات ُ‬
‫دو ٹوک الفاظ میں بات کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اس سے کہا دیکھو مایا تم میرے بیسٹ‬
‫فرینڈ کی منگیتر ہو سو میرے لیئے ممکن نہیں کہ میں تما رے ساتھ ۔۔۔ حالنکہ نازو کے‬
‫کیس کے میں ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کافی فری ہو چکے تھے پھر بھی اس‬
‫سے آگے بات کرنے کی میری ہمت نہیں پڑ رہی تھی ۔۔۔ بڑی مشکل سے میں بس اتنا ہی‬
‫کہہ پایا تھا کہ یہ ۔۔ ۔۔۔۔ یہ ٹھیک نہیں ہے تو بجاۓ میری بات کا جواب دینے کے اس نے‬
‫میری طرف دیکھا اور جس کاپی پر وہ آڑھی ترچھی لکریں بنا رہی تھی اٹھا کر میرے‬
‫پاس الئی اور میرے سامنے کھڑی ہو گئی ۔۔۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے وہ مجھ سے‬
‫کسی سوال کے بارے میں پوچھنے آئ ہو ۔۔۔ چنانچہ میں اس کی طرف سوالیہ نظروں‬
‫سے دیکھ ہی رہا تھا کہ اچانک اس نے وہ کاپی میری گود میں گرا دی اور ایسا ظاہر کیا‬
‫کہ جیسے اس سے یہ کام غلطی سے ہوا ہو ۔۔۔ جیسے ہی اس کی کاپی میری گود میں‬
‫گری اس نے پھرتی سے ہاتھ بڑھا کر میری گود میں گری کاپی پکڑنے کے بہانے ایک‬
‫لحظے کے لیئے میرے تنے ہوۓ لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور پھر چھوڑ دیا اور پھر‬
‫کاپی پکڑ کے میرے سامنے بیٹھ گئ ۔۔۔ دور بیٹھا کوئی بھی شخص یہی سمجھتا کہ غلطی‬
‫سے کاپی گری تھی جو مایا نے فورا ً اُٹھا لی لیکن ۔۔۔۔ میں اس کی یہ حرکت دیکھ کر ہکا‬
‫بکا رہ گیا تھا وہ بڑے غور سے میری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر دیکھنے‬
‫کے بعد وہ خود ہی جارحانہ لہجے میں بولی ٹیچر آپ کی زبان کچھ اور کہہ رہی ہے اور‬
‫آپ کا بدن خاص کر آپ کا عضو کچھ اور کہہ رہا ہے ۔۔۔ میں نے شرمندگی کے مارے‬
‫سر جھکا لیا اور کچھ نہ بوال ۔۔۔ اس نے تھوڑی دیر میرے جواب کا انتظار کیا پھر کہنے‬
‫لگی ۔۔۔۔ آگر آپ کو دل سے اپنے دوست کا اتنا احترام ہوتا نا تو ۔۔۔۔ آپ کا جسم بھی زبان‬
‫کی طرح سرد ہوتا ۔۔۔۔۔ پھر بولی یہ کیسا احترام ہے کہ آپ کی نظریں تو مسلسل میرے‬
‫جسم کو ٹٹولتی رہتی ہیں اور زبان ۔۔۔۔‬

‫سن کر میں کافی شرمندہ ہوا اور کچھ دیر خاموشی کے بعد بوال ۔۔ دیکھو مایا‬ ‫مایا کی بات ُ‬
‫تم ایک بہت خوبصورت لڑکی ہو ۔۔۔ اور ۔۔ اس سے قبل کہ میں اپنی بات مکمل کرتا وہ‬
‫شرارت بھرے انداز میں بولی ۔۔۔ تو میری خوبصورتی کا فائدہ اُٹھاؤ نہ ۔۔۔۔ اس کی بات‬
‫سن کر ایک لمحے کے لیۓ میں سوچا کہ جب وہ ہر بات بے باکی کر رہی ہے تو مجھے‬
‫ایسا کرتے ہوۓ کیا تکلیف ہے یہ فیصلہ کرنے کے بعد میں اس سے بوال ۔۔۔ مایا تمھاری‬
‫خوبصورتی کا فائدہ تو میں خوب ا ُٹھا تا ۔۔۔ لیکن مجبوری یہ ہے کہ تم ۔۔۔۔ تو وہ ایک دفعہ‬
‫پھر میری بات کاٹ کر بولی کہ میں اپ کے دوست کی منگیتر ہوں تو میں نے سر ہال دیا‬
‫اور بوال ۔۔۔ دیکھو اگر اس کو پتہ چل گیا تو ۔۔۔۔ اس نے پھر میری بات کاٹی اور بولی ۔۔‬
‫پتہ کیسے چلے گا ؟۔۔۔۔ یا آپ بتاؤ گے یا میں ۔۔۔۔ اور آپ جانتے ہی ہو کہ میں تو مر بھی‬
‫جاؤں اس سے یہ بات نہیں کر سکتی رہ گئے آپ تو اگر آپ بھی اس سے اس بارے بات‬
‫نہ کریں تو یقین جانیئے اسے کبھی بھی الہام نہیں ہو گا پھر اس نے میری آنکھوں میں‬
‫آنکھیں ڈالیں اور بولی ۔۔۔ آپ کو پتہ ہے کہ میں اور یاسر ایک دوسرے سے بہت محبت‬
‫کرتے ہیں ۔۔۔۔ میں تو آپ سے جسٹ فار فن یہ کام کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔ اور آپ کے ساتھ‬
‫سن کر میرے دل میں کشمکش پیدا ہو‬ ‫تھوڑا سا اچھا ٹائم گزارنا چاہتی ہوں ۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫گئی ۔۔ پھر لن بوال سالے تم نے یاسر کو چودا اس کی امی کو چودا ۔۔۔ اب یہ کچا پھل (جو‬
‫اتنا کچا بھی نہ تھا ) خود گر کے تمایری جھولی میں آ رہا ہے تو تم کیوں نخرے چود‬
‫رہے ہو؟؟ ۔۔ جبکہ دوسرا دل کہہ رہا تھا کہ یاد کرو یاسر کے تم پر کتنے احسان ہیں ۔۔۔۔‬
‫اس کی اور اس کی امی کی بات اور ہے جبکہ یہ اس کی منگیتر ہے مجھے شش و پنج‬
‫میں مبتال دیکھ کر ۔۔۔۔۔۔ مایا مجھ سے مخاطب ہو کر بڑے ہی عجیب سے لہجے میں بولی‬
‫دیکھو ٹیچر مجھے معلوم ہے کہ تم یہاں کیوں آۓ ہو ۔۔۔ کمزور معشیت تو محض تمھارا‬
‫سن کر مجھے اپنے پاؤں تلے سے زمین کھسکتی ہوئ‬ ‫ایک بہانہ تھا ۔۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫محسوس ہوئی اور میں نے اس سے پوچھا کیا مطلب ؟ تو وہ میری آنکھوں میں آنکھیں‬
‫ڈال کر بڑی دلیری سے بولی ۔۔۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ یہاں رابعہ آپی کے لیئے آۓ‬
‫سن کر مجھے ایسا لگا کہ جیسے کسی نے میرے پاؤں میں بم پھوڑ‬ ‫ہو۔۔۔۔ اس کی یہ بات ُ‬
‫دیا ہو ۔۔۔ اور میں جلدی سے بوال نہیں نہیں ۔۔۔ وہ وہ میں ۔۔۔ تو وہ ہاتھ اُٹھا کر کہنے لگی‬
‫کہ صفائیاں دینے کا کوئ فائدہ نہیں ٹیچر مجھے یاسر نے سب بتا دیا ہے ۔۔۔۔۔ تو میرے‬
‫منہ سے بے اختیار نکل گیا کب ؟ تو وہ کہنے لگی نازو باجی کے کیس کے میں مجھے‬
‫آپ پر تھوڑا شک ہو گیا تھا سو میں نے یاسر کو پکڑ لیا اور یو نو ۔۔۔۔‬

‫پہلے تو اس نے آئیں بائیں شائیں کی پھر ۔۔۔ جب میں نے اس کی چابی گھمائی تو اس نے‬
‫سن کر حیرت سے میرا منہ کھلے کا کھال رہ گیا ۔ اور‬ ‫ساری بات بتا دی ۔ اس کی یہ بات ُ‬
‫چند سکینڈ تک میں اس سے کوئ بھی بات کرنے کے قابل نہ ہو سکا ۔۔۔۔ ادھر وہ کچھ دیر‬
‫تک تو میرے جواب کا انتظار کرتی رہی پھر ۔۔ وہ مجھ سے طور پر مخاطب ہوئی۔۔۔ اور‬
‫کہنے لگی ۔۔۔۔ دیکھو ٹیچر اس گھر میں ‪ ،‬میں ہی وہ واحد ہستی ہوں جو اس کام میں آپ‬
‫کی ہیلپ کر سکتی ہے ۔۔۔ اور پھر اس نے سودا کرتے ہوۓ مجھ سے کہا ۔۔۔ ٹیچر اگر آپ‬
‫میرے ساتھ ُگڈ ٹائم گزارو گے تو بدلے میں ‪ ،‬میں آپ کا کام کر دوں گی ۔۔۔۔۔ یہ دوسرا بم‬
‫تھا جو مایا نے عین میرے قدموں میں پھوڑا تھا اور مارے حیرت کے میں ُکنگ سا ہو گیا‬
‫تھا کہاں یہ کہ میں رابعہ کی لینے سے بلکل ہی مایوس ہو رہا تھا اور کہاں یہ کہ مایا‬
‫مجھے ۔۔۔۔۔۔ حیرت سے میں نے سوچا ۔۔ پھر میں نے مایا سے پوچھا کہ تم اس سلسلہ میں‬
‫کیا میری مدد کر سکتی ہو ؟ اور اگر تم میرا یہ کام کر دو تو میں تماےرا ہر قسم کا کام‬
‫سن کر وہ مسکرائی اور بولی ۔۔۔۔ یاسر سچ ہی کہتا تھا کہ آپ‬
‫کروں گا تو میری بات ُ‬
‫رابعہ کے لیئے بہت کریزی ہو ۔۔۔ بے فکر رہو آپ کا کام ہو جاۓ گا ۔۔۔ شرط بس وہی‬
‫ہے ۔۔۔۔ تو میں نے فوراً ہی ڈن کر دیا اور بوال مایا اس کام کے بدلے مجھے تماوری ہر‬
‫شرط منظور ہے اور پھر میں اس سے پوچھنے لگا یہ بتاؤ مایا کہ تم میرے ساتھ ہی‬
‫خاص طور یہ کام کیوں کرنا چاہتی تھیں ؟؟ تو وہ بولی ۔۔۔ اس کی وجہ بھی نازو باجی کا‬
‫کیس ہے ۔۔ کہنے لگی آپ کو نہیں معلوم جب جس دن آپ نے نازو باجی کو فک کیا تھا‬
‫سن ُگن لینے گئی تھی۔۔‬
‫تو آپ کے جانے کے فورا ً بعد میں بھی ان کے گھر اسی بات کی ُ‬

‫پھر کہنے لگی ٹیچر آپ یقین کریں ۔۔ اس وقت نازو باجی سے ٹھیک طرح سے چال بھی‬
‫نہیں جا رہا تھا لیکن وہ بڑی مست بھی ہو رہیں تھیں اور وہ بڑے ہی لزت آمیز طریقے‬
‫سے کراہتیں تھی اور وہ اتنی خوش تھیں کہ مت پوچھیں ۔۔۔ اس وقت تک مجھے معلوم‬
‫نہیں تھا کہ آپ نے ان کا بیک ڈور یوز کیا ہے جس کی وجہ سے ان کی یہ حالت ہو رہی‬
‫ہے لیکن ان کے چہرے کو تاثرات کو دیکھ کر میں حیران رہ گئی تھی اور چونکہ‬
‫مجھے پتہ تھا کہ ان کی یہ حالت آپ نے کی ہے اس لیئے ۔۔۔ میں ان کو دیکھ کر آپ سے‬
‫بڑی ایمپریس ہوئی تھی میں نے بھی کافی دفعہ یاسر کے ساتھ کیا تھا لیکن یاسر نے‬
‫کھبی میری یہ حالت نہ کی تھی جیسی اس وقت نازو باجی کی ہو رہی تھی اور تب ہی‬
‫میں نے بھی فیصلہ کر لیا تھا کہ نازو باجی کی طرح میں بھی آپ کے ساتھ کچھ ٹائم‬
‫گزاروں گی ۔۔۔۔ باقی تو آپ کو معلوم ہی ہے ۔۔‬

‫ت جزبات سے اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا اور اس‬ ‫جب اس نے اپنی بات ختم کی تو شد ِ‬
‫کی آنکھوں میں جنسی ڈورے تیرتے صاف نظر آ رہے تھے ۔۔ کم ِسن حسینہ فل گرم تھی‬
‫اور میں اس کے مموں کی طرف دیکھا تو وہاں اس کے نپلز تنے ہوۓ تھے ۔۔یہ دیکھ کر‬
‫میں نے اس سے کہا مایا آپ کے نپلز تو مست ہو کر کھڑے ہو گۓ ہیں تو وہ کہنے لگی‬
‫یہ تو آپ کے لیئے کافی عرصہ کے کھڑے ہیں ان پر آپ کی نظر اب پڑی ہے پھر اس‬
‫نے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیری اور بولی ۔۔۔ ٹیچر آپ کا عضو (لن) بڑا زبردست ہے آپ‬
‫کو پتہ ہے ابھی تھوڑی دیر پہلے جب میں نے ۔۔ اسے اپنے ہاتھ میں پکڑا تھا تو میرے‬
‫منہ میں پانی بھر آیا تھا تو میں نے اس سے پوچھا کہ کیا یاسر کا زبردست نہیں ہے؟؟ تو‬
‫وہ کہنے لگی ہاں اس کا سخت تو آپ ہی کی طرح ہے ۔۔۔ پر لمبائی اور موٹائی آپ کی‬
‫زیادہ ہے ۔۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا بس ایک دفعہ پکڑنے سے تم نے یہ اندازہ کیسے‬
‫لگا لیا ؟؟ تو وہ کہنے لگی صرف آپ کا ہی ایک دفعہ پکڑا ہے ۔۔۔۔ یاسر کا تو آپ کو پتہ‬
‫ہی ہے جب بھی موقعہ ملتا ہے ہاتھ میں پکڑا دیتا ہے ۔۔۔ اس نے یہ بات کی اور ایک دفعہ‬
‫پھر اپنی سیٹ سے اُٹھی اور ایک نظر الؤنج پر دوڑائی تو اتفاق سے اس وقت وہاں کوئی‬
‫نہ تھا سو اس دفعہ وہ اس طرح میرے آگے کھڑی ہو گئی کی پیچھے والوں کی نظروں‬
‫سے میں تقریبا ً چھپ سا گیا تھا پھر وہ تھوڑا آگے جھکی جیسے کتاب سے کوئ سوال‬
‫وغیرہ سمجھ رہی ہو اور اس نے کتاب میری گود میں رکھی اور ایک ہاتھ بڑھا کر دوبارہ‬
‫سے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور پھر چند سکنڈ تک اسے پکڑے پکڑے دباتی رہی‬
‫پھر لن کو چھوڑا اور میرے گود میں گری کتاب اٹھا کر میرے سامنے بیٹھ گئی اور بولی‬
‫۔۔۔ واؤؤؤؤ ۔۔۔ ٹیچر مزہ آ گیا یقین کرو ٹیچر آپ کا پکڑ کر میں نیچے سے مکمل گیلی ہو‬
‫گئی ہوں اور مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے وہاں پانی کا سیالب آ گیا ہے تو میں نے‬
‫اس سے کہا کہ کیا تم اپنا یہ گیال پن مجھے دکھا سکتی ہو ؟ ۔۔۔ ۔تو وہ کہنے لگی کوشش‬
‫کرتی ہوں اور وہ کھسک کر صوفے کے کنارے پر آ گئی اور مجھے سے بولی ٹیچر‬
‫میرے پیچھے آل ۔۔ او کے ہے نا ؟؟ تو میں نے دیکھا کہ الؤنج ابھی بھی خالی پڑا تھا سو‬
‫میں نے کہہ دیا۔۔ یس ۔۔ بے بی ۔۔۔ تما۔رے پیچھے سب او کے ہے یہ سن کر اس نے اپنی‬
‫ٹانگیں کھول دیں اور اپنے چوت کے پاس واال حصہ دکھا کر بولی ۔۔۔۔ دیکھو ٹیچر صرف‬
‫پکڑنے سے اس کا یہ حال ہوا ہے ۔۔۔۔ اور میں نے دیکھا تو مایا کی چوت کے آس پاس‬
‫شلوار بہت زیادوہ گیلی ہو رہی تھی آ ۔۔۔ جب میں اچھی طرح سے اس کی چوت کو گیال‬
‫پن دیکھ چکا تو تو دوبارہ نارمل ہو گئ اور بولی کیوں میں نے ٹھیک کہا تھا نا۔۔۔۔ ؟ سچی‬
‫بات یہ ہے کہ اس کی باریک شلوار سے اس کی چوت کا گیال پن دیکھ کر میرا لن بھی‬
‫بری طرح سے اکڑ کر دھائی دے رہا تھا اور میرا دل کر رہا تھا کہ سارے کام چھوڑ کر‬
‫ابھی اس کے اندر کر دوں ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ پھر میں نے اس سے کہا تما ری گیلی چوت دیکھ‬
‫کر میرا برا حال ہو رہا ہے یہ بتاؤ کہ ہم لوگ کریں گے کہاں؟ تو وہ اطمینان سے بولی‬
‫وہیں جہاں میں اور یاسر کرتے ہیں تو میں پوچھا تم اور یاسر کہاں کرتے ہو؟ تو وہ بولی‬
‫جہاں آپ اور نازو باجی نے کیا تھا پھر ہنس کر بولی ٹیچر نازو باجی ماہ میں ایک بار‬
‫اپنے سسرال کا چکر ضرور لگاتی ہے اور اس کے گھر کی چابی ہمارے پاس ہوتی ہے‬
‫تو جناب اب جس دن بھی ایسا چانس بنا تو ہم تم ہوں گے ۔۔۔ اور نازو باجی کا بیڈ روم ہو‬
‫گا ۔۔۔۔ اور پھر اپنے پیچھے سے کسی کی آواز سن کر وہ جلدی سے پڑھائی میں‬
‫مصروف ہو گئ ۔۔۔‬

‫اس دن کے بعد مایا میرے اور قریب آ گئی تھی اور جوں ہی ٹائم ملتا میرا لن پکڑ لیتی‬
‫تھی اور جب بھی میں اس کے ساتھ رابعہ کے بارے میں بات کرتا وہ صرف اتنا کہتی ۔۔‬
‫پروگرام" کے بعد بتاؤں گی ۔۔۔ اور میں اس کے پروگرام کا "انتظار ٹیچر ۔۔۔۔ یہ سب‬
‫آخر کار وہ دن بھی آ گیا کہ جس کا مجھے شدت‬ ‫انتظار کرتا رہا اور انتظار کرتے کرتے ِ‬
‫خالف معمول الؤنج میں لیڈیز کا کافی رش تھا اور آج مایا بھی‬
‫ِ‬ ‫سے انتظار تھا ۔۔۔۔ اس دن‬
‫کافی سیریس ہو کر پڑھ رہی تھی یہ دیکھ کر میں بھی مزید سنجیدہ ہو گیا ( ویسے بھی‬
‫ت عملی کے تحت ہر وقت سنجیدہ شکل بنائے‬ ‫جب سے میں مایا کے گھر گیا تھا حکم ِ‬
‫رکھتا تھا) اور مایا کو پڑھانے لگا اور وقت ملنے پر اس سے سنجیدگی کے بارے میں‬
‫پوچھ لیا تو وہ ہنس کر کہنے لگی آپ کیوں ڈر رہے ہو؟ تو میں نے کہا ڈرنے کی بات‬
‫نہیں بس یونہی پوچھ رہا ہوں تو وہ بولی اصل میں ڈریسنگ کے بارے میں آج امی سے‬
‫بڑی جھاڑ پڑی تھی ۔۔۔ اسی لیے ُموڈ کچھ آف تھا جو اب ٹھیک ہو گیا ہے پھر اس وہ‬
‫مزید میری طرف جھکی اور کہنے لگی ٹیچر کل گیارہ بجے دن تم نے پھوپو کے گھر‬
‫آجانا ہے تو میں نے اس سے پوچھا کہ کیا وہ چلی گئی ہیں؟ تو وہ کہنے ہاں آج صبع ہی‬
‫گئی ہیں اور پرسوں واپس آئیں گی تو میں نے یاسر کے بارے میں پوچھا کہ کیا اس کو‬
‫پتہ ہے تو وہ کہنے لگی ہاں پتہ ہے لیکن آپ بے غم رہیں اس کے ساتھ پرسوں کا‬
‫پروگرام بنا ہے کل اس کا ٹیسٹ ہے ورنہ کل اس کے اور پروسوں آپ کے ساتھ ہوتا اس‬
‫کے بعد میں نے اس کے ساتھ پروگرام کے بارے میں کچھ ضروری باتیں ڈسکس کیں‬
‫اور گھر چال گیا ۔۔۔۔ آگے دن ٹھیک ‪ 11‬بجے میں نازو کی گلی میں تھا اور جیسے ہی میں‬
‫ان کی گلی میں داخل ہوا تو دور سے مجھے مایا نازو کے مین گیٹ کا تاال کھولتی نظر‬
‫آئ ی۔ دروازہ کھول کر اس نے ایک نظر گلی میں دوڑائی تو اس نے مجھے دیکھ لیا اور‬
‫ہلکے سے سر کے اشارے سے مجھے اندر آنے کو کہا کچھ دیر بعد میں بھی ان کے‬
‫سنسان تھی سو چپکے سے ان کا‬ ‫دروازہ پر پہنچ گیا اور پیچھے ُمڑ کر دیکھا تو گلی ُ‬
‫دروازہ کھوال اور اندر داخل ہو گیا ۔۔۔۔۔ وہ سامنے ہی کھڑی تھی‬
‫اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے ڈرائینگ روم میں لے گئ اور وہاں بٹھا کر اس نے‬
‫ڈرائینگ روم کا دروازہ کھوال اور بولی میں بس ایک منٹ میں آئی اور باہر نکل گئی تاال‬
‫اس کے ہاتھ میں تھا اور پھر اس نے مین گیٹ کو تاال لگایا اور فورا ً ہی واپس آگئ اور‬
‫ڈرانئینگ روم کا دروازہ الک کر کے میری طرف بڑھی اور کہنے لگی ۔۔۔ اب ہم اطمینان‬
‫سن کر میں بھی صوفے سے اُٹھا اور مایا‬ ‫سےاپنا پروگرام کر سکتے ہیں ۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫کو اپنے گلے سے لگا لیا اور گلے ملتے ہی میرا لن کھڑا ہو گیا اور اس کی رانوں میں‬
‫چھبنے لگا اس نے کسنگ سے پہلے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا اور پھر اپنا منہ آگے کر‬
‫دیا اب میں نے اس کا نیچے واال ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے چوسنے لگا ۔۔ کم‬
‫ِسن حسینہ کے منہ سے بڑی ہی خوشگوار سی مہک آ رہی تھی اور وہ پُر جوش ہو کر‬
‫میری کسنگ کو انجواۓ کر رہی تھی پھر کچھ دیر بعد اس نے اپنا ہونٹ میرے ہونٹوں‬
‫سے چ ُھڑایا اور میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں مین لے کر مزہ لینے لگی پھر اس نے‬
‫اپنی زبان میرے منہ میں ڈالی اور بڑی بے تابی سے میری زبان سے اپنی زبان لڑانے‬
‫لگی کافی دیر کسنگ کرنے کے بعد وہ مجھ سے الگ ہوئی اور اپنے کپڑے اُتارنے لگی‬
‫اس کی دیکھا دیکھی میں نے بھی اپنے کپڑے اتارنے شروع کر دیۓ ۔۔۔ جب ہم دونوں‬
‫بلکل ننگے ہو گئے تو وہ دوبارہ میری طرف آئی اور بولی چاہیئے تو یہ تھا کہ ہم اپنا‬
‫پروگرام بیڈ روم میں کرتے لیکن چونکہ آپ نے نازو پھوپھو کو یہیں چودا تھا تو میں نے‬
‫سوچا کہ میں بھی آپ سے یہیں مزہ لوں گی یہ کہا اور میرے پاس آ کر میرے گلے سے‬
‫لگ گئ اور اپنا ایک ہاتھ بڑھا کر خود ہی میرا لن پکڑ لیا اور اسے مسلنے لگی ۔۔۔۔۔ کم‬
‫سن حسینہ بڑی ہی مست ہو کر خود بخود یہ سارے کام کر رہی تھی ۔۔۔۔۔ پھر میں نے اس‬
‫کو صوفے پر لیٹنے کو کہا تو وہ بولی نہیں ٹیچر اس کام کے لیئے چونکہ میں نے آپ کو‬
‫ورغالیہ ہے اور خود کو چودنے کی ترغیب دی ہے اس لیۓ آپ نیچے لیٹو گے اور میں‬
‫آپ کے ساتھ اپنی پسند کا سیکس کروں گی اس لیئے اب آپ قالین پر لیٹ جاؤ چانچہ اس‬
‫سن کر میں قالین پر لیٹ گیا اب اس نے صوفے پر پڑا ایک ُکشن اٹھایا اورمیرے‬ ‫کی بات ُ‬
‫سر کے نیچے رکھ کر بولی ۔۔۔ آپ بس دیکھو اور انجواۓ کرو ۔۔۔ پھر وہ نیچے جھکی‬
‫اور میرے لن کواپنے ہاتھ میں پکڑ کر بولی ۔۔۔۔ ٹیچر تمھارے اس لن نے میری چوت میں‬
‫بڑی ہلچل مچائی ہے اس کو ہاتھ میں پکڑتے ہی میری چوت کے ہر گوشے سے خود‬
‫بخود پانی نکلنا شروع ہو جاتا ہے‬

‫پھر اس نے لن پر ایک کس دی اور بولی اس ظالم نے میری پھوپھو کی گانڈ میں گھس‬
‫کر ان کی گانڈ کے سارے ٹشو ڈیمج کر دیے تھے لیکن حیرت ہے کہ وہ اسکی اس‬
‫حرکت پر زرا بھی ناراض نہ تھیں بلکہ بہت خوش تھیں ۔۔۔ اور میں نے اندازہ لگا لیا کہ‬
‫کم ِسن حسینہ بڑی ہی گرم اور سیکسی لڑکی ہے اس دوران وہ میری ہی طرف دیکھ رہی‬
‫تھی پھر وہ بولی اس کی کیا وجہ ہے ؟ تو میں نے اس سے کہا کہ لن تمھارے سامنے‬
‫ہے تم خود اس سے پوچھ لو ۔۔ تو وہ بڑی سیکسی نظروں سے لن کی طرف دیکھ کر‬
‫بولی ۔۔۔۔۔ ٹیچر اسے کہو نا کہ یہ میرا بھی نازو باجی کی گانڈ جیسا حشر کرے ۔۔۔۔۔ اور‬
‫میری بھی چوت کے ایک ایک کر کے سارے ٹشو ادھیڑ کر رکھ دے ۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی‬
‫وہ میرے لن پر جھکی اور اس کے ٹوپے پر زبان پھیرنا شروع ہو گئی اور پھراپنا منہ‬
‫کھوال اور لن اندر لینے سے پہلے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔ ٹیچر یاسر کے بعد‬
‫یہ پہال لن ہے جو میرے منہ میں جا رہا ہے اور لن کو منہ میں لے لیا نے اپنے پانی‬
‫بھرے منہ میں لیکر اسے چوسنے لگی جس سے میرا لن پھول کر اور بھی موٹا ہو گیا‬
‫جیس ے جیسے وہ اپنی سلپری زبان کو میرے لن کےارد گرد پھیرتی گئی میرا لن مست ہو‬
‫کر اور بھی تنتا گیا اور پھرآہستہ آہستہ فل مستی میں آ گیا اور مست ناگ کی طرح اس‬
‫کے منہ کے سامنے لہرانے لگا اب اس نے لن کو نیچے سے پکڑا اور آہستہ آہستہ سرکل‬
‫میں پورے ٹوپے کو چاٹنا شروع کر دیا ۔ پھر اس نے اپنا منہ کھوال اور لن کو اندر لے‬
‫جا کر چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر چوسنے کے بعد لن سے منہ ہٹایا اور‬
‫بولی ۔۔۔ تمانرا لن بھی یاسر کی طرح بڑا نمک چھوڑ رہا ہے تو میں نے اس سے کہا کہ‬
‫یہ نمک نہیں ہے یہ لن سے نکلنے والی مزی ہے تو کہنے لگی یہ مزی ہی تو مزے کی‬
‫ہے یہ کہا اور لن کو دوبارہ اپنے منہ میں لے لیا سارا منہ مین لینے کی کوشش‬
‫کرنےلگی لیں وہ ایسا نہ کر سکی اور تھوڑی دیر چوسنے کے بعد بولی ٹیچر میں نے‬
‫پوری کوشش کی کہ تماہرا سارا لن اپنے منہ میں لے لوں لیکن یہ میرے منہ میں پورا‬
‫نہیں آ سکا پھر اپنی پھدی کی طرف اشارہ کر کے کہنے لگی منہ میں نہ سہی یہاں تو‬
‫پورا آ جاۓ گا نا۔۔۔۔ پھر بولی جی تو چاہتا ہے کہ ایک دفعہ تمایرا سارا لن اپنے منہ کے‬
‫اندر لے جاؤں پر۔۔۔ ڈرتی ہوں کہ کہیں اتنا موٹا لن لینے سے میرا دم ہی نہ گھٹ جاۓ ۔۔۔‬
‫کچھ دیر اور لن چوسنے اور سیکسی باتیں کرنے کے بعد وہ اُٹھی اور میرے منہ پر آکر‬
‫گھٹنوں کے بل بیٹھ گئ اور اپنی چوت میرے منہ سے جوڑ دی اور بولی۔۔۔ میری گرم‬
‫سن کر میں نے پہلے تو اس کی پھدی کا بغور جائزہ لیا ۔۔۔۔‬ ‫پھدی کو چاٹو ۔۔۔ اس کی بات ُ‬
‫تو وہ ڈبل روٹی کی طرح پھولی ہوئی تھی پھر میں نے اپنے منہ سے زبان نکالی اور‬
‫عین اس کے دانے پر رکھ دی اوراسے چاٹنے لگا ۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد اس نے لزت آمیز‬
‫سسکیاں لینا شروع کر دیں ۔۔ آہ۔۔۔ہ ہ۔۔۔ہ ہ ٹیچر تم بڑے مزہ دے رہے ہو اور پھر کچھ دیر‬
‫بعد اس نے اپنی چوت کو میرے منہ پر رکھا اور میرے سر کو مضبوطی سے پکر کر‬
‫خود ہی آگے پیچھے ہو ہو کراپنی ساری چوت کو میرے منہ پر رگڑنے لگی اور ساتھ‬
‫گہرے گہرے سانس بھی لینے لگی اور پھر کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔۔۔ کم ِسن حسینہ کی چوت‬
‫نے میرے منہ پر کافی سارا گرم گرم پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔ ۔۔ میرے منہ پر چھوٹنے کے‬
‫بعد۔۔۔۔۔۔ وہ تھوڑا اوپر ہو کر ہانپنے لگی ۔۔۔ پھر اس نے اپنی چوت کو میرے منہ سے ہٹایا‬
‫اور کچھ دیر تک اپنے سانسیں بحال کرتی رہی پھر جب نارمل ہو گئی تو اس نے پاس‬
‫پڑی اپنی چادر سے میرے منہ پر لگی اپنی منی اچھی طرح صاف کی اور بولی ۔۔۔۔۔ ٹیچر‬
‫اب تماارے لن کی باری ہے اور میں تماےرا سارے کا سارا لن اپنی گرم چوت میں ڈالنے‬
‫لگی ہوں ۔۔۔۔ اس نے یہ کہا اور کھسک کر پیچھے ہونا شروع ہو گئی ۔۔۔۔ پھر کھسکتے‬
‫کھسکتے اپنی چوت عین میرے لن کے نشانے پر لے آئی پھر اس نے تھوڑا سا تھوک‬
‫اپنی انگلیوں پر لگایا اور یہ تھوک میرے ٹوپے پر ملکر بولی ۔۔۔ تیار ہو جاؤ ٹیچر میں‬
‫تماےرے لن پر بیٹھنے لگی ہوں ۔۔۔۔ اور پھر آہستہ آہستہ اپنی چوت کو میرے لن پر رکھ‬
‫دیا ۔۔۔ اور پھر بڑی احتیاط سے اس پر بیٹھنے لگی ۔۔۔ اور میرا لن اس کی چکنی چوت‬
‫میں پھنس پھنس کر جانے لگا ۔۔۔۔ ٹوپا اندر جاتے ہی اس نے ایک جھٹکا مارا اور ایک دم‬
‫سارا لن اپنی چوت میں لے لیا ۔۔۔ اور مجھے ایسے لگا کہ جیسے میرا لن کسی دھکتے‬
‫ہوۓ تندور میں چال گیا ہو مایا واقعہ ہی ایک بہت ہی گرم لڑکی تھی لن اندر جاتے ہی‬
‫اس نے ایک لزت آمیز سسکی لی اور بولی ۔۔۔۔ ٹیچر میں نے تما را سارا لن اپنی چوت‬
‫میں اتار لیا ہے ۔۔۔۔ ا ُف۔۔۔۔ یہ لن نہیں مزے کی دکان ہے ۔۔۔ آہ ٹیچر ۔۔۔۔ میری چوت میں‬
‫آگ اور بھی بھڑک اُٹھی ہے اور پھر وہ بے تابی سے لن پر اچھل کود کرنے لگی ۔۔۔‬

‫وہ کچھ دیر تک تو وہ ایسا کرتی رہی ۔۔۔ پھر شاید ایسا کرتے ہوئے تھک گئی اور وہ لن‬
‫سے نیچے اتر آئی اور بولی ۔۔۔۔۔ ٹیچر تما رے لن پر ُکودنے کی اور مجھ میں ہمت نہیں‬
‫ہے اب تم اوپر آ کر مجھے چودو!!!! ۔۔۔ اور جلدی سے نیچے قالین پر لیٹ گئی اور‬
‫دونوں ٹانگیں اوپر اُٹھا لیں ۔۔۔ اب میں بھی اُٹھا اور اپنے سر کے نیچے رکھا ہوا ُکشن اس‬
‫کی چوت کے نیچے رکھا جس سے اس کی پھولی ہوئی چوت ابھر کر اور سامنے آ گئی‬
‫اور ۔۔۔ پھر میں اس کے اوپر آ گیا اور اس کی دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا اور‬
‫اس کی موٹی پھدی کے اینڈ پراپنا ٹوپا رکھ کر ایک ہلکا سا دھکا لگایا لن پھسلتا ہوا اس‬
‫کی چکنی چوت میں اندر تک چال گیا ۔۔۔۔ نیچے سے مایا بولی ۔۔۔۔ ٹیچر ایسے پیار سے‬
‫نہیں چودو ۔۔۔۔ مجھے ۔۔۔۔ مجھے تو تم ۔۔۔۔ جنگلی درندوں کی طرح چودو۔۔ جیسے نازو‬
‫باجی کو چودا تھا اسی طرح میری پھدی کی چیر پھاڑ کر دو ۔۔۔ اس کی بات سن کر میں‬
‫نے اس کی چوت میں اپنی پوری طاقت سے اگال گھسا مارا جس سے میرا لن جڑ تک اس‬
‫کی چوت کی گہرائی میں ا تر گیا اور اس کی بچہ دانی کو زور دار ٹھوکر لگائی جس سے‬
‫اس نے ایک لزت آمیز چیخ ماری ۔۔۔۔ یس۔۔۔ یس۔۔۔ یسس ٹیچر ایسے ہی چودو ۔۔۔ اور‬
‫سن کر میں نے فل سپیڈ سے گھسے مارنے شروع کر‬ ‫مجھے ٹھنڈا کر دو آہ ہ ہ ۔۔۔ یہ ُ‬
‫دیئے اور اس کے ساتھ ہی اس کی نان سٹاب لزت آمیز سسکیاں تیز سے تیز تر ہونا‬
‫شروع ہو گئیں ۔۔۔ اس کی تنگ چوت بار بار میرے لن سے چمٹ جاتی اور پانی پہ پانی‬
‫چھوڑتی جا رہی تھی ۔۔ میرے پاور فُل جھکٹوں نے اس کی پھد ی کے انجر پنجر ہال کر‬
‫رکھ دیئے تھے اور خود میں بھی ان جھٹکوں کی وجہ سے پسینے میں نہایا ہوا تھا ۔۔۔۔‬
‫پھر کچھ دیر بعد وہ نیچے سے اچھلی اور میرے ساتھ چمٹ گئ اور اپنی دونوں ٹانگیں‬
‫میری کمر کے گرد لپیٹ لیں ۔۔۔ اور نیچے سے اس کی تنگ چوت تنگ سے تنگ تر ہونا‬
‫شروع ہو گئ ۔۔۔۔ اور اب وہ تیز تیز سسکیوں کے ساتھ ساتھ رونے بھی لگ گئی اور‬
‫روتے ہوۓ بولی ۔۔۔ بس بس۔۔۔ تم نے میری چوت ٹھنڈی کر دی ۔۔۔۔ آہ آہ ۔۔۔۔ اور ادھر اس‬
‫کی چکنی چوت نے پانی چھوڑنا شروع کیا ادھر میرے لن سے بھی پانی کی فوار نکلی‬
‫اور اس کی چکنی پھدی کو اور چکنا کر گئی ۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے اس کی گرم اور چکنی‬
‫چوت میں سارا پانی چھوڑ دیا اور اس کے اوپر ہی لیٹ کر گہرے گہرے سانس لینے لگا‬
‫وہ بھی بری طرح سے ہانپ رہی تھی ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد جب ہم دونوں کے سانس کچھ بحال‬
‫ہوۓ تو میں اس سے اُٹھ گیا اور تھوڑا دور جا کر بیٹھ گیا ۔۔۔ اس دوران وہ بھی نارمل ہو‬
‫گئ اور بڑے پیار سے میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ ہاں تو‬
‫مایا ڈارلنگ اب وعدے کے مطابق تم مجھے رابعہ کو ۔۔۔۔ چودنے کا منصوبہ بتاؤ ۔۔۔‬
‫سن کر وہ اپنی جگہ سےاُٹھی اور میرے پاس آ کر بیٹھ گئی اور پھر دھیرے‬ ‫میری بات ُ‬
‫دھیرے اپنے منصوبے سے آگاہ کرنے لگی جیسےجیسے وہ مجھے اپنا منصوبہ بتاتی‬
‫جاتی حیرت کے مارے میری آنکھیں کھلتی جاتیں اور آخرکا حیرت کے مارے میری‬
‫آنکھیں کھلتے کھلتے پھٹنے کے قریب ہو گئیں ۔۔۔ اس کے منصوبے کے مطابق ۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫)آخری حصہ (‬

‫منصوبہ تو مایا کا ٹھیک تھا پر اس میں کچھ خطرے کا بھی امکان موجود تھا ۔۔۔ چانچہ میں‬
‫نے جب اس بات کا ذکر اس سے کیا تو میری بات سن کر وہ ہنس پڑی اور کہنے لگی آپ‬
‫بھی عجیب آدمی ہو ٹیچر۔۔۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ رابعہ آپی کو چودیں بھی اور آپ کو‬
‫اس میں کوئی رسک بھی نہ اٹھانا پڑے ۔۔۔ پھر وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ دیکھو ابھی‬
‫اس جگہ اس وقت ۔۔۔ یہ جو ہم دونوں ننگے بیٹھے ہیں یہ بھی رسک لیکر ہی بیٹھے ہیں نا‬
‫۔۔۔ اور تھوڑی دیر قبل جو ہم نے سیکس کیا ہے اس میں رسک انوالو نہیں تھا کیا؟؟؟ ۔۔۔ پھر‬
‫کہنے لگی ٹیچر خود ہی بتاؤ ۔۔۔کیا یہ سب رسک کے بغیر ہی ممکن ہوا تھا ؟ اور میں نے‬
‫سن کر سر ہال دیا پھر اس کے بعد ہم دونوں نے اس منصوبے کے‬ ‫اس کی لمبی سی تمہید ُ‬
‫آخر کار ہم دونوں ہی‬‫بارے میں کافی دیر تک بحث کی تاہم طویل بحث و مباحث کے بعد ِ‬
‫اس نتیجے پر پہنچے کہ اس کام میں رسک لیئے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے ۔ جب یہ بات‬
‫فائنل۔ ہو گئی تو اچانک مایا نے اپنا ہاتھ بڑھا کر میرا لن پکڑ لیا اور بولی ۔۔۔ ٹیچر آپ‬
‫رابعہ آپی کی لو گے تو لو گے ۔۔۔۔ لیکن اس سے پہلے آپ میری پھدی کو تو ٹھنڈا کردو نا۔۔‬
‫تو میں نے قدرے حیرانی کا ڈرامہ کرتے ہوۓ مایا سے کہا۔۔۔ کہ ابھی تھوڑی دیر قبل ہی‬
‫تو تم کہہ رہی تھی کہ تمھاری پھدی ٹھنڈی ہو گئی ہے اور اب ۔۔۔۔۔۔۔ تو وہ میری طرف آنکھ‬
‫مار کر بولی ۔۔۔ ٹیچر وہ تھوڑی دیر پہلے کی بات ہے ۔۔۔۔ اب یہ پھر سے گرم ہو گئی ہے‬
‫اور پھر میرا لن مسلنے لگی تو میں نے اس سے کہا کیوں نہ مایا اس دفعہ میں تمھاری‬
‫گانڈ ماروں تو وہ ایک دم سیریس ہو کر بولی توبہ توبہ میں نے اپنی گانڈ نہیں پھڑوانی پھر‬
‫کہنے لگی ٹیچر۔۔ !!! تماارا یہ خوناک لن میری پھدی میں ہی جاۓ تو بہتر ہے اور اس کے‬
‫ساتھ ہی وہ نیچے جھکی اور میرا لن اپنے منہ میں لیکر چوسنے لگی اس دفعہ میں نے اس‬
‫کم سن حسینہ کی اس طرح پھدی ماری کہ وہ ۔۔ تڑپنے لگی اور میرے نیچے مچلنے‬
‫سنی اور جم کر چودائی کی‬ ‫لگی۔۔۔ چیخنے۔۔ چالنے لگی ۔۔ لیکن میں نے اس کی ایک نہ ُ‬
‫اور اس کے ساتھ ساتھ میں نے اس حسینہ کو ہر ہر زاویہ سے چودا تب جا کر اس کو کچھ‬
‫سکون مال اور پھر وہ واقعی ٹھنڈی ہوگئی اور پھر اس کے بعد میں اپنے گھر آ گیا ۔۔۔۔ اور‬
‫دشمن جاں ۔۔۔۔۔ رابعہ کے بارے میں ہی سوچنے‬ ‫ِ‬ ‫اپنے بستر پر لیٹ کر اس حاص ِل زیست‬
‫لگا ۔۔۔۔۔ پتہ نہیں مایا کا منصوبہ کامیاب بھی ہو گا کہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس اسی ادھیڑ پن میں‬
‫کروٹیں بدلتا رہا ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫دوستو جیسا کہ آپ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ مایا کو پڑھانے سے پہلے میں یاسر‬
‫کے گھر اس کو پڑھانے بھی جایا کرتا تھا اور پھر وہاں سے ہو کر مایا کے ہاں جاتا تھا ۔۔‬
‫ب معمول یاسر کے گھر گیا اور روٹین کے مطابق ان کی‬ ‫ایک دن کی بات ہے کہ میں حس ِ‬
‫بیل دی تو جواب میں یاسر کی امی نے دورازہ کھوال ۔۔۔۔ دروازہ کھلتے ہی ہوا کا ایک‬
‫معطر سا جھونکا میرے نتھنوں سے ٹکرایا اور میں نے دیکھا تو میرے سامنے اپنے وقت‬
‫کی سب سے زیادہ سٹائلش ‪ ،‬شاندار اور سجیلی عورت ۔۔۔ یعنی کہ یاسر کی امی کھڑی تھی‬
‫ب معمول یہ کاال رنگ‬ ‫اس وقت انہوں نے اپنے پسندیدہ رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا اور حس ِ‬
‫ان کی گوری رنگت پر خوب جچ رہا تھا اور اس بغیر آستین کی قمیض میں وہ بڑی ہی‬
‫غضب ل گ رہی تھی ۔۔۔ اور باریک قمیض سے چھلکتا ہوا ان کا گورا بدن قیامت ڈھا رہا تھا‬
‫۔۔۔۔ میں نے ان کو ایک نظر دیکھا اور پھر میری نظریں ان کی بغیر آستین کی قیمض کے‬
‫کھلے گلے پر جا کر ِٹک گئیں ۔۔۔۔۔ اُف ۔۔۔فف ۔۔۔۔ ان کے کھلے گلے کی قیمض سے مموں‬
‫کی طرف جاتی ہوئ گہری ۔۔۔۔ سی لکیر آہ۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ اور پھر ان کے شانوں سے چھلکتا‬
‫ہوا ان کا پیارا سڈول بدن ۔۔۔ اور پیارے سے بدن میں طوفان مچاتے ہوۓ ۔۔۔۔ میڈم کی‬
‫بھاری چھاتیاں ۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ اور بھاری مموں سے نظر آتے ہوۓ میڈم کے موٹے نپلز ۔۔۔ قیامت‬
‫کا منظر تھا اور میں نے جب یہ سب دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا اور پھر میڈم پر ہزار جان‬
‫سے فدا ہو گیا ۔۔ اور آخر ان سے پوچھ ہی لیا کہ میڈم جی آج آپ کس پر قیامت ڈھانے جا‬
‫رہی ہیں ؟؟؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔زیادہ رالیں نہ ٹپکاؤ ۔۔۔۔۔ اور اندر چلو ۔۔۔‬
‫اور پھر مجھے اندر کی طرف دھکا دیکر خود دروازہ بند کرنے لگی ان کو سیریس سا‬
‫دیکھ کر میں بھی سیریس ہو گیا اور معمول کے مطابق چلتا ہوا سیدھا ان کے ڈرائینگ روم‬
‫میں پہنچ گیا اور ایک سنگل سیٹر صوفے پر جا کر بیٹھ گیا اور یاسر کا انتظار کرنے لگا‬
‫۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ ڈرائینگ روم میں داخل ہوئیں اور آتے ساتھ ہی بولیں یہ آج تم اتنے لیٹ‬
‫کیوں آۓ ہو؟؟ تو میں نے حیران ہو کر ان کو جواب دیا کہ میڈم جی زرا گھڑی کی طرف‬
‫سن کر وہ تھوڑا‬ ‫تو دیکھیں ۔۔۔ آج تو میں وقت سے بہت پہلے آ گیا ہوں میری بات ُ‬
‫کرائیں اور پھر میرے سامنے کھڑی ہو گئیں اور پھر میرے جواب کو نظر انداز کرتے‬ ‫مس ُ‬
‫ہو ۓ بولیں ہاں تو مسٹر شاہ اندر داخل ہوتے وقت آپ جناب کیا فرما رہے تھے ؟ تو میں‬
‫نے ایک بار پھر ان کے خوبصورت سراپے پر نظر ڈالی اور پُر ہوس لہجے میں کہا کہ‬
‫۔۔۔۔۔۔ کہ میڈم جی میں کہہ رہا تھا کہ اس قدر بن ٹھن کر آپ کس غریب پر قیامت ڈھانے جا‬
‫کرائیں اور اپنی ایک ٹانگ صوفے پر‬ ‫زیر لب مس ُ‬ ‫سن کر وہ ِ‬‫رہیں تھیں ؟؟ ۔۔۔۔۔ میری بات ُ‬
‫رکھ بڑے ہی شہوت بھرے لہجے میں بولی ۔۔۔‬

‫اور پھر انہوں نے اپنا !!!وہ غریب تماررے عالوہ اور کون ہو سکتا ہے میری جان ۔۔‬
‫دوسرا گھٹنا بھی صوفے پر رکھا اور میرے اوپر چڑھتے ہوۓ بولیں ہاں تو مسڑ غریب‬
‫مجھے یہ بتاؤ کہ۔۔۔اس وقت میرے جسم کا کون سا حصہ زیادہ قیامت ڈھا رہا ہے؟؟ ان کو‬
‫اپنے اوپر چڑھتے دیکھ کر میں ان کا سوال بھول گیا اور گھبراۓ ہوے لہجے میں بوال ۔۔۔۔۔‬
‫ارے ۔۔۔ارے ۔۔ یہ کیا کر رہی ہیں آپ ۔۔۔ ۔۔۔۔ یاسر آنے واال ہو گا ۔۔۔۔۔ تو وہ اسی مخ ُمور‬
‫لہجے میں بولیں ۔۔۔۔ چنتا یہ کر میری جان ۔۔۔ یاسر گھر پر نہیں ہے ۔ تو میں نے ان سے کہا‬
‫کہ دوپہر کو تو وہ مجھے مال بھی تھا پر اس نے کہیں جانے کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا تو‬
‫وہ کہنے لگی دوپہر تک اس کو خود بھی پروگرام کے بارے میں کچھ پتہ نہیں تھا اس‬
‫لیئے وہ کیسے تم کو بتا سکتا تھا؟؟؟؟؟؟ تو میں نے الجھے ہوۓ لہجے میں ان سے پوچھا‬
‫کہ بتائیں نہ آخر یاسر گیا کہاں ہے ؟ تو وہ اسی نشیلی آواز میں کہنے لگی ۔۔ میری جان‬
‫یاسر اپنی منگیتر کے پاس گیا ہے ۔۔ تو میں نے کہا خیریت؟ تو انہوں نے اپنی لمبی زبان‬
‫منہ سے باہر نکالی اورمیرے دائیں گال کو چاٹ کر بولی ۔۔۔۔ وہ اس لیئے کہ اسے مایا نے‬
‫بالیا تھا اور میں نے ویسے ہی پوچھ لیا کہ مایا نے کیوں بُالیا تھا تو وہ قدرے جھنجھال کر‬
‫بولی۔۔ مایا نے اس لیئے بالیا تھا کہ اس کی پھدی میں خارش ہو رہی تھی اب سمجھے پھر‬
‫۔۔۔۔۔۔ یاسر اپنی !!! میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولیں ۔۔۔۔۔ سمجھا کرو نا میری جان‬
‫منگیتر کو چودنے گیا ہے تو میں نے سوچا ۔۔۔۔ کیوں نہ میں اپنے یار سے چدوا لوں ۔۔۔ پھر‬
‫وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ بول یارا ۔۔۔ چودے گا نہ مجھے ؟ تو میں نے دانت نکالتے‬
‫ہوۓ۔۔۔ ان سے کہا کیوں نہیں میڈم ضرور چودوں گا ۔۔۔ ۔۔۔۔ پھر ان سے پوچھا کہ آپ کی‬
‫نظر نہیں آ رہی ؟ تو وہ اسی ٹون میں بولیں چونکہ میں نے تم سے مروانی )چھوٹی (بیٹی‬
‫تھی اس لیۓ چھوٹی کو بھی یاسر کے ساتھ ہی بھیج دیا ہے ۔۔۔ پھر انہوں نے میرے منہ‬
‫کے ساتھ اپنا منہ جوڑ دیا اور ایک لمبی سی کس کی ۔۔۔۔ اور اس کے فورا ً بعد وہ میرے‬
‫اوپر سے اُٹھیں اور آلتی پالتی مار کے قالین پر بیٹھ گئیں اور ہاتھ بڑھا کر میری پینٹ کی‬
‫زپ کھولنے لگیں اور پھر فورا ً ہی پینٹ سے لن صاحب کو باہر نکال اور جلدی سے اپنے‬
‫منہ میں لے کر اسے چوسنے لگیں ۔۔۔۔ کچھ دیر تک لن چوسنے کے بعد وہ اُٹھی اور فٹ‬
‫سے اپنی شلوار اُتار دی اور اپنا منہ دوسری طرف کر کے میرے لن پر بیٹھنے لگیں تو‬
‫سن کر انہوں نے میری‬ ‫میں نے اس سے کہا ۔۔۔۔ میڈم جی مزید فور پلے نہیں کرنا ؟؟ یہ ُ‬
‫طرف منہ گھوما کر دیکھا اور کہنے لگی میرا خیال ہے اس کی ضرورت نہیں ۔۔۔۔ تو میں‬
‫نے کہا وہ کیسے ؟؟؟‬

‫تو وہ بجاۓ کوئ جواب دینے کے وہ فورا ً ہی نیچے جھک گئی۔۔۔۔ اور اپنے ہاتھ گھٹنوں‬
‫پر رکھ دیئے اور اپنی دونوں ٹانگیں کھول کر بولی ۔۔۔ چیک کر کے بتاؤ کہ مجھے مزید‬
‫کسی فور پلے کی ضرورت ہے کہ نہیں؟ اور پھر خود ہی تھوڑا سا میری طرف کھسک‬
‫آئیں ۔۔۔ اور اپنی چوت میرے سامنے کردی ۔۔ ان کو پاس دیکھ کر میں بھی صوفے سے‬
‫تھوڑا آگے ہوا نیچے جھک کر ان کی چوت کو دو انگلیوں کی مدد سے کھول کر‬
‫دیکھنے لگا۔۔۔۔ واؤؤؤ۔۔۔۔۔۔۔ ان کی چوت پانی سے لبا لب بھری ہوئی تھی اور کچھ پانی‬
‫چوت کے لبوں سے باہر آ ۔۔ آ کر لکیر سی بناتا ہوا ۔۔۔ ان کی ٹانگوں سے نیچے کی‬
‫طرف گر رہا تھا ۔۔۔۔۔ مزید یہ کہ ان کی چوت کے دونوں لب شہوت کی انتہا کی وجہ سے‬
‫پھڑک بھی رہے تھے ۔۔۔۔ منظر اتنا دلکش اور نظارہ اتنا پیارا تھا کہ میں نے بے اختیار‬
‫اپنی زبان ان کی چوت پر پھیرنا چاہی تو میرا ارادہ بھانپ کر وہ کہنے لگی ۔۔۔ نہ نہ‬
‫میری جان ۔۔۔۔ میری پھدی میں اپنی زبان نہ ڈالنا ۔۔۔ تو میں نے حیران ہو کر ان سے‬
‫پوچھا وہ کیوں میڈم جی ؟ تو وہ مست آواز میں بولی ۔۔۔۔ وہ اس لیئے کہ ۔۔۔ایسا کرنے‬
‫سے۔۔۔۔تمہاری زبان پر چھالے پڑ جائیں گے ۔۔۔ ان کی یہ بات سن کر میں سمجھ گیا کہ‬
‫اس وق ت میڈم حد سے زیادہ گرم ہیں ۔۔۔ چانچہ میں نے ان کی چوت چاٹنے کا پروگرام‬
‫ختم کر دیا اور پھر۔۔۔ بڑے غور سے ان کی چوت کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔ ۔۔۔ دیکھا تو ان کی‬
‫چوت پر تازہ شیو کے نشان نظر آ رہے تھے ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا میڈم آپ نے آج‬
‫ہی شیو کی ہے نا۔۔؟؟؟ تو وہ بڑے معنی خیز انداز میں کہنے لگیں ہاں یار آج نہانا بنتا تھا‬
‫اس لیے نہانے کے ساتھ ساتھ چوت کو بھی بالوں سے پاک کر لیا ۔۔ اور ان کی یہ بات‬
‫سن کر میں سمجھ گیا کہ ۔۔ میڈم اتنی گرم کیوں ہو رہی تھی قصہ یہ تھا کہ آج ہی میڈم‬ ‫ُ‬
‫کے پیڑیڈز ختم ہوۓ تھے اور جیسا کہ آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ عام طور پر پیڑیڈز‬
‫سے پہلے اور پیریڈز کے بعد عورت بڑی گرم ہوتی ہے ۔۔ اور یاسر کی امی چونکہ ایک‬
‫بڑی ہی زبردست سیکسی عورت تھی اس لیئے میڈم کی پھدی بطور سپیشل کیس گرمی‬
‫کے کارن ۔۔۔ تندور بنی ہوئی تھی ۔۔ ۔۔۔۔ چوت سے ہوتے ہوۓ جب میری نظر ان کی‬
‫خوبصورت اور موٹی گانڈ پر پڑی تو پھر میں نے دیکھ کہ ان کی گانڈ کے آس پاس کے‬
‫ایریا میں کچھ بال رہ گئے تھے یہ دیکھ کر میں نے ان سے کہا میڈم آپ کی چوت تو‬
‫صاف ہے پر گانڈ پر ابھی بھی تھوڑے سے بال رہ گئے ہیں تو وہ کہنے لگی یار وہ بھی‬
‫صاف کر لوں گی پر ابھی مجھے اپنے لن پر بیٹھنے دو ۔۔۔۔‬

‫اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنا ہاتھ پیچھے کر کے میرے لن کو پکڑ لیا اور کھسک کر‬
‫لن کے اوپر آ گئی پھر لن کو اپنی چوت کے لبوں پر رگڑا اور پھر تھوڑا اندر لے جا کر‬
‫اسے اپنی چوت کے پانی سے تر کر لیا پھر اسے دوبارہ چوت پر سیٹ کیا اور پھر آہستہ‬
‫آہستہ نیچے کی طرف دباؤ بڑھانے لگی اور پھر آرام آرام سے میرے لن کو اپنی چوت‬
‫میں لینے لگی ۔۔۔ آخر تھوڑا تھوڑا کر کے انہوں نے میرا سارا لن اپنی چکنی پھدی میں‬
‫اتار لیا ۔۔۔ جیسے ہی میرا لن جڑ تک ان کی چکنی چوت میں گھسا ۔۔ تو انہوں نے مستی‬
‫میں ڈوبی ہوئی ایک زور دار چیخ ماری ۔۔۔ آآآہ۔۔۔۔ اُففف۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔ اسکے ساتھ ہی ان کی‬
‫چوت نے میرے لن کو اپنی گرفت میں کَس لیا ۔۔ اور ان کی تنگ ۔۔۔۔ چوت میرے لن کے‬
‫گرد اور بھی تنگ ہوتی چلی گئی ۔۔۔ پھر انہوں نے صوفے کے دونوں بازؤں پر اپنے ہاتھ‬
‫رکھے اور بڑی بے صبری سے میرے لن کو اپنی پھدی میں اِن آؤٹ کرنے لگی ۔۔۔۔ پہلے‬
‫پہل تو وہ آرام آرام سے گھسے مارتی رہی پھر ان کے گھسوں میں بتدریج تیزی آتی چلی‬
‫گئ تیز۔۔۔ تیز۔۔۔ اور ۔۔۔ تیززززز ۔۔۔۔ اور ان گھسوں کے ساتھ ساتھ اب ان کی سانسں بھی‬
‫تیز ہونے لگیں اور ۔۔۔ کچھ دیر بعد ان کا سانس دھونکنی کی طرح چلنے لگی اور اس‬
‫کے ساتھ ساتھ ان کی پھدی کی گرفت بھی میرے لن پر ٹائیٹ سے ٹائیٹ تر ہوتی چلی گئ‬
‫۔۔ اور پھر وہ مستی کے عالم میں لن پر بے دریخ گھسے پہ گھسہ مارنے لگیں اور ان‬
‫کے ان نان سٹاپ گھسوں سے میرا بہت برا حال ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔ اور آخر ان کی لچکیلی‪ ،‬گرم‬
‫اور مالئم پھدی کی گرمی کی تاب نہ ال تے ہوۓ میرے لن نے پانی چھوڑنا شروع کر دیا‬
‫۔۔۔۔ جو پتہ نہیں کیسے انہوں محسوس کر لیا اور اونچی آواز میں بولیں ۔۔۔۔۔ شا ہ ہ ہ ہ ہ‬
‫۔۔۔۔۔ تمایرے لن کا شاور میری پھدی میں بڑی ٹھنڈ ڈال رہا ہے ۔۔۔ شاہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔ میری پھدی‬
‫میں اور بھی پانی چھوڑ ۔۔۔ اور پھر انہوں نے ایک دم سے اپنے گھسوں کی سپیڈ‬
‫خطرناک حد تک تیز کر دی ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔۔ اچانک لزت آمیز سسکیوں کے ساتھ ہی ان‬
‫کی پھدی نے بھی پانی چھوڑنا شروع کر دیا پتہ نہیں ان کی چوت میں اتنا پانی کہاں سے‬
‫آ گیا تھا کہ ان کی چوت پانی چھوڑتی گئی ۔۔۔۔۔۔ چھوڑتی گئی ۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں‬
‫نے میرے لن پہ گھسے مارنے بند کر دیئے۔۔۔۔ اور تھکے تھکے انداز میں لن چوت میں‬
‫لیئے ہی میرے اوپر بیٹھ گئیں ۔۔۔۔ اور صونے کے دونوں بازؤں کو مضبوطی سے پکڑ‬
‫کر اپنا سانس درست کرنے لگی ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد جب ان کا سانس کچھ بحال ہوا تو وہ‬
‫میرے لن سے اُٹھی اور میرے سامنے قالین پر جا کر لیٹ گئیں ۔ گو کہ ان کے ساتھ میرا‬
‫چودائی کا یہ سیشن تھوڑی دیر ہی چال تھا لیکن ان کے ساتھ ہوا سیشن میرے لیئے بڑا‬
‫ہی یادگار بن گیا تھا اور یہ چودائی تھی بھی بڑی طوفانی اور زبردست اتنی زبردست کہ‬
‫۔۔۔ مت پوچھو یارو ۔۔۔۔ ادھر میڈم کو لیٹے ہوۓ کافی دیر ہو گئی تھی لیکن ابھی تک ان کا‬
‫۔۔۔ سانس بحال نہ ہوا تھا ۔۔۔۔ اور میں صوفے پر ٹیک لگاۓ اس سیکسی عورت کے سانس‬
‫لیتے ہوۓ سینے کو زیر و بم طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔ کیا مست نظارہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اس طرح مزید کچھ دیر اور گزر گئی ۔۔۔ پھر جب وہ پوری طرح ریلکس ہو گئ تو وہ‬
‫قالین سے اُٹھیں اور میرے پاس آ گئ اور مجھے صوفے سے آٹھا کر اپنے سینے کے‬
‫ساتھ لگا لیا اور بولی ۔۔۔۔ تم کو پتہ ہے کہ میری پھدی کل سے تمھارے لن کی دھائیاں دے‬
‫رہی تھی اور اس کا گرمی کے مارے بہت برا حال ہو رہا تھا ۔۔۔ تمارا لن لیکر شکر ہے‬
‫کہ اب اسے کچھ ٹھنڈ پڑ گئی ہے اور پھر انہوں نے مجھے ایک بھر پور کس دی اور‬
‫بولی تم بیٹھو میں تمھارے لیئے جوس التی ہوں جو میں نے یاسر کے جانے کے بعد ہی‬
‫بنا کر رکھ لیا تھا جیسے ہی وہ جانے کے لیئے ُمڑی تو ویسے ہی میری نظر اپنے پینٹ‬
‫کی طرف چلی گئ تو کیا دیکھتا ہوں کہ میری ساری پینٹ ان کی اور میری منی سے‬
‫لتھڑی ہوئ تھی اور چونکہ چودائی کے وقت انہوں نے مجھے پینٹ اتارنے کا موقعہ بھی‬
‫نہ دیا تھا اور صرف لن باہر نکال کر اس پر بیٹھی تھیں اس لیے پینٹ کی زپ کے آس‬
‫پاس کا سارا عالقہ منی کی وجہ سے کافی خراب ہو گیا تھا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ان کو‬
‫مخاطب کرتے ہوۓ کہا کہ میڈم جی دیکھیں نا آپ کی چوت کے پانی سے میری پینٹ‬
‫سن کر وہ پیچھے ُمڑی اور میرے پاس کھڑی ہو کر پینٹ کا‬ ‫خراب ہو گئ ہے یہ بات ُ‬
‫جائزہ لینے لگیں ۔۔۔ پھر انہوں نے میری طرف دیکھا اور شرارت سے مسکرا کر بولی‬
‫۔۔۔۔ غور سے دیکھو مسٹر تماپری پینٹ پر میری ہی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بلکہ تما ری اپنی منی‬
‫بھی لگی ہوئی ہے پھر کہنے لگی اپنی پینٹ اتار دو میں ایک منٹ میں دھو کر ڈائرہ میں‬
‫سکھا دوں گی پھر اس کو پریس کر کے پہلے جیسا کر دوں گی ۔۔۔ یہ کہہ کر انہوں نے‬
‫خود ہی میری ینٹ اتار دی اور اپنے ساتھ لے گئ کچھ دیر بعد میں نے واشنگ مشین‬
‫سنی اس کے تھوڑی دیر بعد وہ ٹرے میں ایک جگ اور دو گالس جوس‬ ‫چلنے کی آواز ُ‬
‫لیکر آ گئیں اور میرے پاس بیٹھ کر بولی تم جوس پیو میں ابھی آئی لیکن میں نے کہا میڈم‬
‫آپ میر ے ساتھ جوس تو پی لو یہ سن کر انہوں نے ایک ہی سانس میں سارا گالس چڑھا‬
‫لیا اور بولی میں ابھی آئی تو میں نے پیچھے سے آواز دی کہ پینٹ کو پریس میرے‬
‫سامنے کرنا تو وہ بولی ٹھیک ہے اور باہر چلی گئ میں نے جوس کا گالس اٹھایا اور‬
‫پینے لگا۔۔‬
‫کچھ دیر بعد جب وہ ڈرا ئینگ روم میں داخل ہوئی تو ان کے ہاتھ میں میری پینٹ اور ایک‬
‫موٹا سا کپڑا پکڑا ہوا تھا جبکہ دوسرے ہاتھ میں استری پکڑی ہوئی تھی انہوں نے میرے‬
‫سامنے قالین پر وہ موٹا سا کپڑا بچھایا اور اور پھر اس پر میرے پینٹ بچھا دی اور اس‬
‫کے بعد انہوں نے ساکٹ میں استری کا پلگ لگایا اور پھر اس کے گرم ہونے کا انتظار‬
‫کرنے لگی ۔۔۔ کچھ دیر بعد انہوں نے استری پر ہاتھ لگا کر چیک کیا اور اس کے بعد‬
‫میرے سامنے ہی وہ بیٹھ کر میری پینٹ کو استری کرنے لگی اور میں بڑے غور سے ان‬
‫کو ایسا کرتے ہوۓ دیکھنے لگا جب وہ جھک کر پینٹ کے اینڈ تک استری پھیرتی تو‬
‫اس سے ان کی موٹی گانڈ نمایاں ہو جاتی لیکن گانڈ کے آگے قمیض ہونے کی وجہ سے‬
‫میں اس نظارے سے پوری طرح لطف انداز نہ ہو سکتا تھا سو میں نے ان سے کہا میڈم‬
‫کیا یہ ہو سکتا ہے کہ آپ قمیض اپنی شلوار میں ڈال کر استری کریں وہ وہ میری طرف‬
‫دیکھ بولی جی بلکل ہو سکتا ہے اور اگر آپ فرمائیش کریں تو پیچھے سے شلوار اتاری‬
‫بھی جا سکتی ہے تو میں نے ان سے کہا میڈم نیکی اور پوچھ پوچھ ۔۔۔۔۔ یہ سنتے ہی‬
‫انہوں نے اپنی شلوار اتاری اور قمیض اوپر کرکے میری پینٹ استری کرنے لگیں ۔۔۔۔‬
‫جس سے ان کی موٹی اور خوبصورت گانڈ مجھے بلکل واضع اور صاف طور پر نظر آ‬
‫نے لگی جسے دیکھ کر میرا لن میں ہلچل مچ گئی۔۔ اور میں صوفے سے نیچے اتر آیا‬
‫سن‬ ‫اور ان کی گانڈ پر ہاتھ لگا کر بوال میڈم آپ کی گانڈ بڑی کیوٹ اور پُر کشش ہے یہ ُ‬
‫کر انہوں نے میری طرف دیکھا اور بولی سیدھا کہو کہ تمھارا دل میری گانڈ پر آ گیا ہے‬
‫اور ہنس پڑی ۔۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا یوں ہی سمجھ لو ۔۔۔ لیکن یہ بتاؤ کہ میرا یہ موٹا‬
‫لن آپ کی گانڈ میں چال جاۓ گا ؟ تو وہ کہنے لگی جانا تو چاہئے ۔۔۔۔ تو میں نے کہا کہ‬
‫سن کر وہ‬ ‫سوچ لو میڈم میرا لن بہت بڑا اور کافی موٹا ہے ۔۔۔۔ سہہ لو گی ؟ میری بات ُ‬
‫استری کرتے کرتے ُرک گئ اور ایک دم پیچھے ُمڑی اور میرے لن کو اپنے ہاتھ میں‬
‫سنو میری جان ۔۔۔ تمھارا یہ لن چھوٹی چھوٹی بچیوں اور گھریلو ٹائپ‬ ‫پکڑ کر بولی ۔۔۔۔ ُ‬
‫عورتوں کے لیئے بڑا اور موٹا ہو گا جبکہ میری جیسی میچور اور کھالڑی عورت کے‬
‫لیئے یہ ایک نارمل سائز ہے ۔۔۔۔‬
‫سن کر میں حیران رہ گیا اور بوال ۔۔ آپ میرے لن کو چھوٹا کہہ رہی ہیں تو‬ ‫ان کی بات ُ‬
‫وہ ہنس کر بولی ۔۔ ہاں میں تمھارے لن کو چھوٹا کہہ رہی ہوں تو میں نے کہا وہ کیوں ؟‬
‫تو وہ ایک دم سیریس ہو کر بولی ۔۔۔۔ شاہ یو نو ۔۔۔ میرا خاوند سعودی عرب میں ہوتا ہے‬
‫۔۔۔۔ اور شاید تم کو معلوم نہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ کچھ عرصہ سعودیہ میں رہ کر‬
‫سن لو کہ میرے خاوند وہاں ایک پرائیویٹ کمپنی میں انجنئیر ہیں‬ ‫آئی ہوں ۔۔۔ اور یہ بھی ُ‬
‫۔۔۔۔ کہنے کا مطلب یہ کہ وہ کوئی مزودوری میں نہیں گئے اور تم کو پتہ ہے کہ وہاں یہ‬
‫واحد پاکستانی ہیں باقی دوسرے ممالک کے لوگ ہیں پھر اپنی آنکھ دبا کر بولی ۔۔۔۔ وہاں‬
‫میں نے عربیوں کا چیک کیا ہے ۔۔ ان کے لن کے آگے تمھارا یہ لن مزاق لگتا ہے ۔۔۔ تو‬
‫میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کے میاں کو ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ارے یار ۔۔۔۔۔ اگر ان کو‬
‫پتہ ہوتا تو آج میں ان کی بیوی ک ہاں ہوتی ۔۔۔۔ پھر خود ہی انہوں نے اپنا موضوع تبدیل کیا‬
‫اور میرے لن کی طرف اشارہ کر کے بولی میرے خیال میں اصل چیز لن کی کیپ ہوتی‬
‫ہے ۔۔۔ اگر یہ اندر چلی جاۓ تو باقی ڈنڈا بھی خود بخود چال جاتا ہے پھر میری طرف‬
‫دیکھ کر بولی ۔۔۔ سچ بتاؤ گانڈ کا ُموڈ ہے ؟ تو میں نے اثبات میں سر ہال دیا تو وہ کہنے‬
‫لگی مار لو یار ۔۔۔ میں نے بھی بڑے عرصے سے گانڈ نہیں مروائی اور پھر وہ اُٹھی اور‬
‫استری اور موٹا کپڑا پکڑ کر بولی میں زرا ان کو رکھ کر آتی ہوں اور وہاں سے چلی‬
‫گئ ۔۔۔۔ جب وہ واپس آئی تو ان کے ہاتھ میں سرسوں کے تیل کو بوتل تھی جسے انہوں‬
‫نے میرے پاس رکھا اور بولی میری گانڈ مارنے سے پہلے اس پر خوب آئل لگا لینا ۔۔۔ تو‬
‫میں نے کہا میڈم جی ابھی تو آپ کہہ رہی تھیں کہ آپ کے لیئے میرے لن کا سائز نارمل‬
‫ہے تو اگر میرا لن نارمل ہے تو تھوک سے ہی جانے دو نا ۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر‬
‫بولی۔۔ ۔ میری بات کا غصہ کر گئے ہو جان؟ ۔۔۔۔ پھر انہوں نے میرے لن پر چومی دی‬
‫اور بولی اصل میں وہاں (عرب میں) میں نے سچ ُمچ اتنے بڑے بڑے لن لیئے ہیں کہ ۔۔۔‬
‫تمھارا لن ان کے مقابلے میں واقعی ہی چھوٹا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے‬
‫لحاظ سے تمھارا لن تباہی ہے ۔۔۔۔ اور پھر انہوں نے میرے لن کو تھوڑا سا چوسا اور پھر‬
‫آئل کی شیشی لیکر لن پر انڈیل دی اور اچھی طرح مساج کرے اس کے چاروں طرف مل‬
‫دیا پھر انہوں نے وہی آئل والی بوتل میرے ہاتھ میں پکڑائی اور کہنے لگی اب تم اسے‬
‫میری گانڈ میں اندر تک لگا دو اور میں نے ان سے بوتل لیکر ان کی گانڈ کے اندر تک‬
‫آئل لگا دیا اور پھر انہوں نے صوفے پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے اور اپنی گانڈ پیچھے کی‬
‫طرف نکال کر بولی مجھے ڈوگی سٹایئل میں گانڈ مروانے کا مزہ آتا ہے اور پھر بولی‬
‫ویسے تم کو گانڈ مارنے کے لیئے کون سا سٹائل زیادہ پسند ہے؟؟ تو میں نے کہا میڈم‬
‫جی گانڈ تو گھوڑی بنا کر مارنے میں ہی مزہ ہے تو وہ کہنے لگی میری دوست ہے نا ۔۔۔۔‬
‫وہ جو ا س دن گولیاں الئی تھی اسے بنڈ کے نیچے تکیہ رکھ کر اور ٹانگیں کاندھوں پر‬
‫رکھوا کر گانڈ مروانے کا مزہ آتا ہے تو میں نے اس سے پوچھا وہ بھی گانڈ مرواتی ہیں‬
‫؟ تو وہ بولی ہاں اس میں حیران ہونے کی کون سی بات ہے ۔۔۔۔۔ ہر سیکسی لیڈی گانڈ‬
‫ضرور مرواتی ہے اور پھر میرا لن ہاتھ میں پکڑ لیا اور اپنے سوراخ پر رکھ کر بولی ۔۔۔۔‬
‫بڑے عرصے بعد لے رہی ہوں اس لیئے پہال پہال دھکہ۔۔۔۔ذرا۔۔۔ دھیرے دھیرے لگانا ۔۔۔۔۔۔‬

‫اور میں نے ان کی آئیل سے بھرے ہوۓ سوراخ پر رکھ ہوۓ ٹوپے پر ہلکا سا دباؤ ڈاال‬
‫تو ٹوپا سلپ ہو کر ان کی گانڈ کے ِرنگ میں پھنس گیا اس کے ساتھ ہی میڈم نے ایک‬
‫لزت بھری سسکی بھری ۔۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔ سسس ۔۔۔ پھر بولی تھوڑا اور آرام سے اندر کرو نا ۔۔۔‬
‫سن کر میں نے ایک اور ہلکہ سا دھکا لگایا اور لن کا کیپ تھوڑا اور‬ ‫اور ان کی بات ُ‬
‫سلپ ہو کر ان کے سوراخ میں اتر گیا ۔۔۔۔ انہوں نے ایک اور چیخ دار سسکی‬
‫لی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آآآآآآآآہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔ امممم ۔۔۔ ان کی گانڈ اندر سے بڑی گرم اور تیل کی وجہ‬
‫سے کافی چکنی ہو چکی تھی اس لیۓ مجھے اپنا لن ان کی گانڈ کے اندر کرنے میں‬
‫کسی خاص تردد سے کام نہ لینا پڑا ۔۔۔۔۔۔پھر کچھ ۔۔۔۔ سیکسی سی آوازیں نکالنے کے بعد‬
‫انہوں نے اپنا منہ پیچھے کی طرف کیا اور بولی تماپرا کیپ میری گانڈ میں ُگھس گیا ہے‬
‫اس لیئے اب ڈرنے کی بات نہیں ۔۔۔۔اب زرا جاندار گھسے مارو۔۔۔ اور مجھے مزہ دو ۔اور‬
‫سن کر میں نے پہلے تو بڑے آرام سے لن کو ان کی گانڈ‬ ‫خود بھی مزہ لو۔۔۔ ان کی بات ُ‬
‫کی طرف پُش کیا تو لن تھوڑا سا اور ان کی گانڈ میں چال گیا اسی طرح کرتے کرتے میں‬
‫نے سارا لن ان کی گانڈ میں اتار دیا پھر میں نے اپنے لن کو باہر کی طرف کھینچا اور‬
‫ایک طاقتور گھسا مارا اور لن کو جڑ تک ان کی گانڈ میں اتار دیا ۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے‬
‫بعد میں نے ان اپنے لن کو ان آؤٹ کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ چونکہ وہ پہلے بھی کافی دفعہ‬
‫میرے سے بھی موٹے لنوں سے اپنی گانڈ مروا چکی تھیں اس لیئے ان کو بس شروع میں‬
‫کیپ کے اندر جانے تک ہی تھوڑی سی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا اور پھر اس کے بعد تو‬
‫انہوں نے میرے لن کو خوب انجواۓ کیا اور اس کے ساتھ ساتھ مجھے اور تیز گھسے‬
‫مارنے پر اکساتی بھی رہیں ۔۔۔ اور کہتی رہی ۔۔۔ شاباش میرے شیر ۔۔۔۔ اور زور سے چود‬
‫میری گانڈ ۔۔ مار دے ۔۔۔ میری گانڈ کو پھاڑ دے اور خاص کران کے منہ سے ایسی‬
‫زبردست سیکسی اور لزت آمیز آوازیں برآمد ہوتیں کہ اپنے آپ میرے گھسوں کی رفتار‬
‫تیز سے تیز تر ہوتی چلی گئ اور پھر انہی گھسوں کے درمیان میں نے محسوس کیا کہ‬
‫میرا لن منی چھوڑنے واال ہے سو میں نے ان کو بالوں سے پکڑا اور فُل پاور سے‬
‫گھسے مارنے شروع کر دیۓ ۔۔۔ تجربہ کار میڈم سمجھ گئی کہ میں بس چھوٹنے واال ہوں‬
‫سو انہوں نے مجھے مزید اکسانا شروع کر دیا اور کہنے لگی ۔۔۔۔۔ زور سے مار ۔۔۔ سالے‬
‫جان لگا کر میری گانڈ مار ۔۔۔۔ایسی مار ۔۔۔ کہ میں عربوں کی چودائی بھول جاؤں اور بس‬
‫یہی یاد رکھوں کہ تم نے میری بے دردی سے گانڈ ماری تھی اور اس کے ساتھ ہی انہوں‬
‫نے مستی میں آ کر خود ہی اپنی گانڈ کو میرے لن پر مارنا شروع کر دیا ۔۔۔ اور پھر‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے پوری جان لگا کر فُل سپیڈ سے اپنے آخری آخری گھسے ۔۔۔۔۔۔ مارے ۔۔۔۔‬
‫جنکو کو انہوں نے بڑا انجواۓ کیا اور بولی ۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔ہ۔۔۔ہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سسس۔۔۔۔۔ ہوں۔۔۔۔۔ ں ں ۔۔۔۔‬
‫ہاں اس طرح چود نہ ۔۔۔۔۔ اُف ۔ف ۔ف اس طرح اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی گانڈ‬
‫کو میرے لن کے گرد کسنا شروع کر دیا اور ان کی چکنی گانڈ کی گرفت میں آ کر‬
‫میرے لن نے ایک زوردار جھٹکا مارا اور میں نے اپنی ساری کی ساری منی ان کی گانڈ‬
‫میں چھوڑ دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫میڈم کو چودنے اور ان کے ساتھ گپ شپ میں پتہ ہی نہ چال کہ کب وقت بیت گیا یاسر‬
‫کی امی ایک ایسی لیڈی تھی کہ جس کی صحبت میں بندہ کبھی بھی بور نہیں ہو سکتا تھا‬
‫اور یقین کریں ان کے ساتھ سیکس کے بعد کی گفتگو ۔۔۔۔ سیکس کرنے کا مزہ دوباال کر‬
‫دیتی تھی ۔۔۔ سو میں ان کے پاس بیٹھا تو بیٹھا ہی رہا اور مجھے وقت گزرنے کا احساس‬
‫تک نہ ہوا۔۔۔۔۔ پھر ایک موقع پرجب وہ کسی کام کے سلسلہ میں اُٹھی تو میری نظر ویسے‬
‫ہی گھڑی پر پڑ گئ اور دیکھا تو مایا کے گھر جا کر پڑھانے کا ٹائم بھی یہیں بیت گیا تھا‬
‫۔۔۔ پھر مجھے اس بات کا بھی خدشہ محسوس ہوا کہ کہیں یاسر نہ آ جاۓ دل تو نہیں کر‬
‫رہا تھا لیکن پھر میں وہاں سے اُٹھا اور یاسر کی امی سے اجازت لی دل اس کا بھی نہیں‬
‫کر رہا تھا لیکن دونوں کو یاسر کے آنے کا خدشہ تھا اس لیئے ہم ایک دوسرے سے بغل‬
‫گیر ہوۓ اور دو چار لمبی لمبی کسنگ کرنے کے بعد میں ان سے ہاتھ مال کر باہر نکل‬
‫گیا ۔۔ چونکہ مایا کی ٹیوشن کا وقت بیک میڈم کے ساتھ گزر گیا تھا اس لیئے میں وہاں‬
‫سے نکل کر اپنے گھر چال گیا اوروہاں جا کر اپنی پڑھائی کرنے لگا اگلے دن یاسر سے‬
‫ہوتا ہوا مایا کے گھر چال گیا وہ مجھے دیکھ کر بڑے پیار سے مسکرائی اور بیٹھ کر‬
‫دشمن جاں بھی آ گئ لیکن اس کی پوزیشن ابھی بھی وہی تھی‬ ‫ِ‬ ‫پڑھنے لگی کچھ دیر بعد وہ‬
‫۔۔۔ یعنی کہ زمیں جنبند نہ جنبند ۔۔۔۔ والی ۔۔ اس کے چہرہ پر ویسی ہی نخوت چھائی تھی‬
‫وہی جارحانہ تیور تھے۔۔۔اور ویسا ہی تکبر۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کی آنکھوں میں وہی‬
‫جانی پہچانی نفرت بھری تھی جسے دیکھ کر میں بڑا مایوس ہوا اور چپکے سے مایا کو‬
‫سن کر وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔‬ ‫بوال کہ یار مایا تمھاری آپی کی ابھی بھی وہی اکڑ ہے ۔۔۔۔۔ یہ ُ‬
‫کہا تھا نا ٹیچر کہ ٹرسٹ می ۔۔۔۔۔ آپ کا کام ہو جاۓ گا ۔۔۔ تو میں نے اس سے تھوڑی بے‬
‫چارگی سے کہا کہ دیکھو نا مایا میں اس کے رویے میں رتی بھر بھی فرق نہیں دیکھ رہا‬
‫سن کر مایا تھوڑا جھنجھال کر کہنے لگی کہا‪ ..‬۔۔۔ ٹیچر۔۔۔ ٹیچر ۔۔۔ ایک دفعہ‬‫۔۔۔۔ میری بات ُ‬
‫سن‬ ‫کہا جو ہے کہ اپ کو فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں پھر بھی آپ ۔۔۔ مایا کی بات ُ‬
‫کر اور اس کا رویہ دیکھ کر میں نے نہ چاہتے ہوۓ بھی اپنا ٹاپک چینج کر دیا ۔۔۔ اس دن‬
‫اس کے عالوہ ہمارے درمیان اور کوئی خاص بات نہ ہوئی۔۔۔ لیکن دل میں انجانے‬
‫وسوسوں اور اندیشوں نے بدستور گھیرا ڈالے رکھا ۔۔۔۔۔۔ ٹیوشن کے بعد میں جب گھر کی‬
‫طرف آ رہا تھ ا تو تب بھی میرے زہن مین یہی بات گھوم رہی تھی ۔۔ اس کے باوجود کہ‬
‫میرے پاس مارنے کے لیئے پھدیوں کی کوئ کمی نہ تھی پھر بھی میرا لن اسی ایک‬
‫پھدی (رابعہ ) پر اٹکا بلکہ لٹکا ہوا تھا کہ بس یہی پھدی لینی ہے ۔۔۔۔۔‬

‫اور رابعہ تھی بھی ایک عام سی خاتون لیکن پتہ نہیں کیوں مجھے یہ عام سے خاتون‬
‫بڑی ہی خاص لگتی تھی اور میری سوئی اسی ایک خاتون پر جا کر ایسی اٹکی ہوئی تھی‬
‫کہ اب وہاں سے ہلنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔۔۔۔ اور میں اپنے دل کے ہاتھوں سخت‬
‫مجبور تھا میں انہی سوچوں میں ُگم اپنے گھر کے دراوازے پر پہنچا تو کہ اچانک‬
‫مجھے اپنے پیچھے سے ملک صاحب کی کرخت آواز سنائی دی وہ میرا نام لیکر مجھے‬
‫پکار رہے تھے اور جب میں نے ُمڑ کر پیچھے کی طرف دیکھا تو ملک صاحب بڑے‬
‫زور زور سے ہاتھ ہال کر مےھک اپنی طرف آنے کا کہہ رہے تھے ملک صاحب جیسا‬
‫بندہ مجھے بالئے اور میرے جیسا کمزور بندا ان کے پاس نہ جاۓ ۔۔۔۔ ایسے تو حاالت‬
‫نہیں تھے اور نہ میری اتنی جرأت تھی سو میں بھاگ کر ان کے پاس پہنچا تو وہ مجھ‬
‫سے تھوڑا تیز لہجے میں بولے یار میں نے تم کو کتنی آوازیں دیں ہیں پر پتہ نہیں تم کس‬
‫دینا میں گم تھے تو میں نے ا ن سے اس بات پر سوری کی اور بوال ۔۔۔۔۔۔ ُحکم کریں‬
‫جناب کہ آپ مجھے کیوں بال رہے تھے تو وہ بغیر کسی تمہید کے بولے یار اندر جا کر‬
‫مودے کا بائیک لو اور جلدی سے بوہڑ بازار سے اپنی چاچی کی دوائی لے آؤ کہ وہ‬
‫مجھے یہاں سے نہیں مل رہی ہے اور ساتھ ہی کچھ پیسے میرے ہاتھ میں تھماتے ہوۓ‬
‫بولے یار میں تم کو تکلیف نہ دیتا پر تم کو تو پتہ ہی ہے کہ کہ گاؤں میں ماں جی کی‬
‫طبیعت سخت خراب ہے اس لیئے آج صبع مودا سلطانہ کو لیکر گاؤں چال گیا ہے‬
‫پروگرام تو میرا بھی تھا لیکن عین وقت پر تمھاری چاچی کی طبیعت کچھ زیادہ ہی بگڑ‬
‫گئی تھی جس کی وجہ سے مجھے یہاں ہی ُرکنا پڑا تو میں نے ان سے کہا کہ ملک‬
‫صاحب بتائیں کہ دوائی کون سی النی ہے؟؟؟؟۔۔۔ تو وہ کہنے لگے کہ تم بائیک نکالو میں‬
‫بہو کو کہتا ہوں وہ تم کو دوائی والی سلپ دے دے گئی پھر انہوں نے اندر کی طرف منہ‬
‫۔۔۔شاہ کو وہ دوائی والی سلپ دے دو اور جب میں بائیک نکال !کر کے کہا کہ بہو رانی‬
‫رہا تھا تو اس نے دروازہ پر آ کر وہ سلپ مجھے پکڑا دی جسے میں جیب میں ڈاال اور‬
‫موٹر سائکل سٹارٹ کر کے بوہڑ بازار کی طرف چل پڑا اور بھاگم بھاگ دوائی لیکر‬
‫واپس موٹر سائیکل دوڑاتا ہوا ملک صاحب کے گھر آ گیا اور جب ان کی بیل دی تو‬
‫بھابھی باہر نکلی اور مجھ ے دیکھ کر سارا دروازہ کھول دیا تا کہ میں بائیک کو اندر ال‬
‫سن کر ملک صاحب بھی کمرے سے دوڑتے آۓ اور بولے‬ ‫سکوں موٹر سائیکل کی آواز ُ‬
‫۔۔۔ دوائ لے آے ہو پُتر ؟ تو میں نے باقی پیسے اور دوائی ان کے حوالے کر دی ۔۔۔۔‬

‫اور اس سے قبل کہ میں ملک صاحب سے جانے کی اجازت لیتا ۔۔۔۔بھابھی ملک صاحب‬
‫سے مخاطب ہو کر بولی ابا جی ۔۔۔ یہ شاہ اندر آ کر امی کا حال پوچھنا چاہتا ہے ؟ تو‬
‫ملک صاحب جاتے جاتے ُرک گئے اور میری طرف دیکھ کر بولے کیوں نہیں یہ اس کا‬
‫اپنا گھر ہے پتر ضرور اندر آؤ اور آ کر چاچی کا حال چال پوچھو ۔۔۔ہو سکتا ہے تمافرے‬
‫ملک صاحب نے یہ کہا اور بھاگتے ہوۓ – پوچھنے سے اس کی طبیعت کچھ بحل جاۓ‬
‫اندر چلے گئے جیسے ہی وہ اندر داخل ہوۓ بھابھی نے بڑی پُراسرار نظروں سے میری‬
‫اور میں بھی بھابھی کے ساتھ چاچی کے کمرے میں چال !! طرف دیکھا اور بولی چلو۔۔۔‬
‫گیا ۔۔ دیکھا تو ملک صاحب چاچی کے پاس پلنگ پر بیٹھے تھے ان کا منہ چاچی کی‬
‫طرف تھا اور وہ میری الئی ہوئی دوائی کو ہال رہے تھے جیسے ہی ہم دونوں چاچی کے‬
‫بیڈ کے قریب پہنچے تو بھابھی جلدی سے آگے ہو کر چاچی کے پاس کھڑی ہو گئی اور‬
‫سن کر نیم بے‬ ‫ان کو مخاطب کر کے بولی امی جی دیکھو کون آیا ہے ۔۔ اس کی بات ُ‬
‫ہوش چاچی نے بڑی مشکل سے آنکھیں کھول کر میری طرف دیکھا تو مجبورا ً میں نے‬
‫ان کو سالم کیا لیکن انہوں نے نہ تو میرے سالم کا کوئی جواب دیا اور نہ ہی مجھے ان‬
‫کی آنکھوں شناسائی کی کوئ رمق نظر آئی بلکہ مجھے ان کی نیم وا آنکھیں عجیب بے‬
‫نُور سی نظر آ ئیں ۔۔ پھر چاچی نے اپنی آنکھیں بند کر لیں جب میں نے دیکھا کہ وہ‬
‫مجھے پہچان ہی نہیں پا رہیں تو میں وہاں سے تھوڑا سا پیچھے ہٹا اوران سے ایک قدم‬
‫پیچھے کھڑا ہو گیا کیوں کہ اب ملک صاحب چاچی کو دوائ پالنے لگے تھے اس لیئے‬
‫بھابھی فورا ً آگے بڑھی اور ملک صاحب سے دوائ کی شیشی پکڑ لی اور اس کا ڈھکن‬
‫بند کر کے اس کو ایک سائیڈ پر رکھ دیا ۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی ملک صاحب نے دوائی کا‬
‫چمچہ چاچی کے منہ کی طرف کرنا شروع کیا مجھے اپنے لن والے حصے پر بھابھی‬
‫کی انگلیاں رینگتی ہوئیں محسوس ہوئیں ۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔۔ بھابھی اپنی انگلیوں کی مدد سے‬
‫می رے لن کو ٹٹول رہی تھی ان کہ یہ حرکت دیکھ کر میرا دل اچھل کر حلق میں آ گیا اور‬
‫ت قلب بند ہونے لگی ۔۔۔ ۔۔ اور ڈر کے مارے میں پسینے پسینے ہو گیا۔۔۔۔ پھر‬‫میری حرک ِ‬
‫میں نے ایک نظر ملک صاحب کو دیکھا۔۔ وہ بڑے پیار سے اپنی بیوی کی منہ میں دوائی‬
‫ڈالنے میں مصروف تھے ۔۔۔ سو میں ان کی طرف دیکھتے ہوئے جلدی سے تھوڑا سا‬
‫پیچھے ہٹ کر کھڑا ہو گیا۔۔۔۔ میرے پیچھے ہٹنے سے بھابھی کی انگلی کی رینج میرے‬
‫لن سے تھوڑا دور ہو گئ تھی انہوں نے یہ بات نوٹ کر کے ایک نظر پیچھے دیکھا اور‬
‫پھر غیر محسوس طریقے وہ بھی تھوڑا پیچھے کی طرف کھسک گی اور اب کی بار اس‬
‫نے اپنی دو انگلیوں کو میرے لن پر رکھا اور اس کا مساج شروع کر دیا ۔۔۔ ۔۔۔ بھابھی یہ‬
‫کام بڑی مہارت اور بڑی خوبی سے کر رہی تھی ۔۔۔۔ کوئی اور موقعہ ہوتا تو میں ان یہ‬
‫مساج خوب انجواۓ کرتا لیکن اس وقت میری جان پر بنی ہوئی تھی اور ڈر کے مارے‬
‫گانڈ بھی پھٹ رہی تھی ۔۔۔۔ کہ اگر خون خوار ملک صاحب نے ایک دفعہ بھی پیچھے ُمڑ‬
‫کر دیکھ لیا تو میری خیر نہیں ۔۔۔۔ کیونکہ بھابھی کا ہاتھ صاف طور پر میری پینٹ پر‬
‫رکھا ہوا نظر آ رہا تھا ۔۔۔۔‬

‫میرا خیال ہے اس چیز کا بھابھی کو بھی اندازہ ہو گیا کہ اس کے ہاتھ کی جنبش نوٹ ہو‬
‫سکتی ہے اس لیئے وہ تھوڑا سا اور کھسکی اور بلکل میرے سامنے کھڑی ہو گئ اور‬
‫دوبارہ اپنا ہاتھ پیچھے کی طرف کر کے میرے لن پر رکھ دیا ۔۔۔ اور ساتھ ہی بڑے نارمل‬
‫انداز میں۔۔۔ملک صاحب سے باتیں کرنے لگی ۔۔۔ کہ ابا جی فکر نہ کرو امی بلکل ٹھیک‬
‫ہو جائیں گی وغیر ہ وغیرہ ۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وہ میرے لن کو بھی مل رہی تھی ۔۔۔۔‬
‫اور ڈر کے مارے میرا بہت بُرا حال ہو رہا تھا ۔۔ اس لیئے میں نے ایک نظر ملک‬
‫صاحب پر ڈالی اور کھسک کر تھوڑا اور پیچھے ہو گیا ۔۔۔۔ بھابھی نے پھر ایک نظر ُمڑ‬
‫کر میری طرف دیکھا اور وہ بھی کھسک کر پیچے ہو گئی اور دوبارہ لن پکڑ لیا ۔۔۔۔۔۔‬
‫لیکن اس دفعہ اس نے میرا لن پر اپنی گرفت بھی کافی سخت کر لی ۔۔۔ اور ساتھ ہی ملک‬
‫صاحب سے نظر بچا کر تھوڑا غصے سے میری طرف دیکھا لیکن اس کے غصے سے‬
‫زیادہ میری گانڈ ملک صاحب کو دیکھ دیکھ کر پیٹر جا رہی تھی ۔۔۔ چنانچہ میں ملک‬
‫صاحب کی طرف دیکھتے ہوۓ تھوڑا سا اور پیچھے ہٹنے کی کوشش کی ۔۔۔ یہ بات‬
‫محسوس کرتے ہی بھابھی نے میرے لن کو بڑی سختی سے مروڑ دیا لیکن میں نے اس‬
‫کی پرواہ نہ کی اور تھوڑا اور پیچھے ہوا تو وہ بھی پیچےت ہو گئی اور لن کو پکڑ کر‬
‫دبانے لگی جس سے مجھے مزہ بھی آنے لگا اور ڈر بھی لگتا رہا ۔۔۔۔ اب ایک نئی بات‬
‫ہو گئی وہ یہ کہ ایک طرف تو ملک صاحب کے ڈر کی وجہ سے میرےپسینے چھوٹ‬
‫رہے تھے اور دوسری طرف بھابھی کی انگلیوں کی مسلسل جنبش سے اب میرا لن بھی‬
‫حرکت میں آنا شروع ہو گیا تھا ۔۔۔ اور میں اپنی یہ حالت دیکھ کر بڑا حیران ہورہا تھا ۔۔‬
‫کہ ایک طرف تو ڈر کے مرے میری جان نکل رہی تھی اور دوسری طرف بھابھی کے‬
‫مساج سے میرا لن لزت لے رہا تھا ۔۔۔ سر اُٹھا رہا تھا ۔۔۔ اور پھر میرے ہوش اور جوش‬
‫میں ہلکی ہلکی جنگ شروع ہو گئی ۔۔۔ میں اسی کشمکش میں مبتال تھا کہ اچانک ملک‬
‫صاحب نے میری طرف دیکھا اور بولے کھڑے کیوں ہو پُتر بیٹھ جاؤ نا۔۔۔۔۔ ان کی بات‬
‫سن کر میری جان میں جان آئی اور میں پاس پڑی کرسی پر دھم سے بیٹھ گیا ۔۔۔ یہ کرسی‬ ‫ُ‬
‫چاچی کے پلنگ کے پاس اور ملک صاحب کی پشت کی طرف تھی ۔۔۔اور اس پر بیٹھتے‬
‫ہی میں فاتحانہ نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔ اس نے بھی میری طرف‬
‫دیکھا لیکن اپنے چہرے کو سپاٹ ہی رکھا۔‬

‫پھر اس کے بعد بھابھی نے ایک ایسی حرکت کی کہ جس کی میں اس سے توقع نہیں کر‬
‫رہا تھا وہ یہ کہ وہ میرے سامنے پلنگ پر چڑھی اور اس کی دوسری طرف پڑی ہوئی‬
‫ایک دوائی اُٹھا کر اس کا ڈھکن کھوال اور پھر اسے ملک صاحب کی طرف بڑھاتے‬
‫۔۔۔ امی کی یہ دوائی تو رہ ہی گئی ہے ۔۔۔۔۔ ہاں ایک اور بات !!!!!ہوۓ بولی بولی ابا جی‬
‫تو میں بھول گیا وہ یہ کہ ا جیسے ہی بھابھی ڈوگی سٹائل میں پلنگ پر چڑھی تھی تو میں‬
‫نے دیکھا کہ اس کی گانڈ سے کپڑا ہٹا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ اور باریک سی شلوار میں اس‬
‫کی بہت موٹی گانڈ چھپاۓ نہ ُچھپ رہی تھی یہ دلکش سین دیکھ کر میرا منہ کھلے کا‬
‫کھال رہ گیا اور دفعتا ً میرے سارے جسم میں چیونٹیاں سی رینگنے لگیں اور لن ۔۔۔۔۔۔ ۔۔‬
‫ادھر ملک صاحب نے بھابھی کے ہاتھ میں پکڑی ہوئ دوائی کی شیشی کو ایک نظر‬
‫دیکھ ا اور بولے ۔۔ رہنے دو بیٹا یہ دوائی صرف دو ٹائم ہی ہی دینی تھی اب اس کی‬
‫ضرورت نہیں ہے یہ سن کر بھابھی پلنگ سے نیچے اتری اور جان بوجھ کر لیکن بظاہر‬
‫غلطی سے اس دوائی کو پلنگ پر گرا دیا اور خود ہی بولی اوہ۔۔ ۔۔۔ ملک صاحب نے ُمڑ‬
‫کر دیکھا اور بولے کیا ہوا؟ تو بھابھی شرمدہ سی شکل بنا کر بولی وہ مجھ سے امی کی‬
‫ساری دوائی بیڈ شیٹ پر گر گئی ہے تو ملک صاحب جو اپنی بیوی کے ساتھ الجھے ہوۓ‬
‫تھے کہنے لگے کوئی بات نہیں پُتر ۔۔۔۔ اس کی اب ویسے بھی ہمیں ضرورت نہ تھی تم‬
‫بس شیٹ کا وہ حصہ جہاں یہ دوائی گری ہے صاف کر دو تو بھابھی بڑے ہی الڈ سے‬
‫ملک صاحب کو مخاطب کر کے بولی ابا جی پہلے میں امی کا سر نہ دبا لوں کہ کافی‬
‫سن کر ملک صاحب ایک دم چو‬ ‫دیر پہلے انہوں نے مجھ سے کہا تھا بھابھی کی یہ بات ُ‬
‫نکے او ر بولے پُتر یہ بات پہلے بتانا تھی نا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ تھوڑا اور آگے کی‬
‫طرف کھسکے ا ور چاچی کے بلکل قریب ہو گئے اور ان کا سر دباتے ہوۓ بولے یہ کام‬
‫مجھے کرنے دو تم بیڈ شیٹ کو صاف کر دو کہ جہاں دوائی گری ہے ۔۔۔ یہ سن کر‬
‫بھابھی بولی جی بہت اچھا اور ایک میال سے کپڑے پر پانی ڈالی اور اسے گیال کر کے‬
‫چادر کا وہ حصہ جہاں پر دوائی گری تھی اسے صاف کرنے لگی اور اسکے ساتھ ہی‬
‫بھابھی نے اپنا ایک ہاتھ چاچی کے پلنگ پر رکھا اور دوسرے ہاتھ سے وہ جگہ صاف‬
‫کرتے ہوۓ ایک نظر ملک صاحب کو دیکھا وہ اپنی بیوی کی طرف منہ کیے اس کا سر‬
‫دبا رہے تھے ۔۔۔ اور ان کی پشت ہماری طرف تھی وہاں سے پوری تسلی کے بعد بھابھی‬
‫نے اپنا دوسرا ہاتھ بھی پلنگ کے بازو پر رکھا اور ملک صاحب کی طرف دیکھتے ہوۓ‬
‫آہستہ آہستہ اپنی گانڈ پیچھے کی طرف ہوۓ میری طرف النے لگی اور پھر مجھے‬
‫سنبھلنے کا موقعہ دیۓ بغیر اس نے اپنی موٹی گانڈ کو میرے منہ کے ساتھ جوڑ دیا ۔۔۔‬

‫اور پھر دھیرے دھیرے اپنی گانڈ کو مربے منہ پر دبانا شروع کر دیا جیسے ہی بھابھی‬
‫کی نرم نرم گانڈ میرے منہ سے ٹکرائ تو ایک لمحے کو تو میں اپنی سدھ بدھ کھو بیٹھا‬
‫اور بھابھی کی موٹی گانڈ کی نرمی کو اپنے منہ پر محسوس کرنے لگا ۔۔۔۔۔ جو کہ بڑی‬
‫ہی نرم اور مالئم تھی ۔۔۔۔ ابھی میں بھابھی کی نطر گانڈ کا لُطف آُٹھا رہا تھا کہ ۔۔۔۔ بھابھی‬
‫نے اپنی گانڈ تھوڑی اوپر کی طرف اٹھا لی اور اس طریقے سے کھڑی ہوئ کہ گانڈ کی‬
‫بجاۓ اب اس کی پھدی عین میرے منہ کے ساتھ چپک گئی ۔۔۔ اور پھر کچھ ایسا زاویہ بن‬
‫گیا کہ میری ناک اس کی چوت کے لبوں پر آ گئی ۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔ اور کیا بتاؤں ۔۔ اس کی پھدی‬
‫سے بڑی ہی شہوت انگیز اور مست مہک نکل رہی تھی ۔۔۔۔ اور یہ مہک اتنی مست اور‬
‫شہوت سے بھری ہوئ تھی کہ ۔۔۔۔ یہ مہک ناک سے ہوتی ہوئی میرے سارے تن من میں‬
‫پھیل گئی اور میرے حواس پر ایک نشے کی طرح چھا گئی اور میں بے اختیار اس کی‬
‫چوت کی مست مہک کو سونگھنے لگا ۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی ایک دم سے میرے اندر‬
‫سیکس کی طلب جاگ اٹھی اور ہوس نے مجھے اپنے گھیرے میں لے لیا اور میرا سارا‬
‫بدن جو تھوڑی دیر پہلے ملک صاحب کے ڈر سے پسینے پسینے ہو رہا تھا اچانک‬
‫شہوت کی آگ میں بُری طرح جلنے لگا ۔۔۔۔ اور نیچے سے میرا لن اس قدر سخت ہو گیا‬
‫کہ اگر میں نے اس وقت انڈروئیر نہ پہنا ہوتا تو ۔۔۔ یقینا ً میرا لن کپڑے کی پینٹ پھاڑ کے‬
‫باہر نکل آتا میں خود بھی اپنی یہ حا لت دیکھ حیران رہ گیا اسی دوران وہ تھوڑی سی‬
‫آگے ہوئی تو میں نے بھابھی کی گانڈ کو سے سختی سے پکڑا اور اس کے دونوں پٹ‬
‫کھول کر دیوانوں کی طرح دوبارہ اس کی چوت کے ساتھ اپنی ناک لگا دی ۔۔۔۔۔ اور کسی‬
‫نشئ کی طرح اس کی پھدی کی مہک کو ناک کے زریعے اپنے جسم میں اتارنے لگا‬
‫لگا۔۔۔۔ میرا یہ ایکشن دیکھ کر بھابھی ایک دم چونک گئ اور فورا ً ہی سیدھی ہو گئ اور‬
‫پھر اشارہ سے بولی کہ جزباتی ہونے کی ضرورت نہیں آرام سے ۔۔۔‬

‫تو میں نے بھی اس کو یقین دھانی کرا دی اب اس نے پھر سے اپنے دونوں ہاتھ پلنگ‬
‫کے بازؤں پر رکھے اور ملک صاحب کی طرف دیکھتے ہوے اپنی گانڈ میری طرف‬
‫کرنے لگی لیں اس دفعہ اس نے اپنی گانڈ کو میرے منہ سے تھوڑا دور رکھا اب میں نے‬
‫گانڈ پر لے گیا‬
‫بھی ملک صاحب کی طرف دیکھتے ہوۓ اپنا ہاتھ بڑھایا اور بھابھی کی ٖ‬
‫اور اپنی انگلیوں سے اس کی گانڈ کے اندرونی حصے کو ٹٹولنے لگا ۔۔۔ لیکن شاید بھابھی‬
‫کو میری انگلی وہاں نہیں منظور تھی اس لیۓ اس نے اپنا ہاتھ پیچھے کیا اور میری‬
‫انگلی جو اس کی گانڈ کے سوراخ کو ٹچ کر رہی تھی وہاں سے ہٹایا اور اپنی پھدی پر‬
‫رکھ دی ۔۔۔۔ ان کی چوت کے دونوں لب آپس میں ملے ہوۓ تھے اور کافی نرم بھی لگ‬
‫رہے تھے سو میں اپنی انگلی ان کی چوت کے چھید میں لے گیا اور ان کی لیکر پر‬
‫انگلی پھیرنے لگا ۔۔۔۔ واؤؤؤؤ ۔۔۔ اس کی نرم نرم چوت کے لپس پر میری انگلی بڑی‬
‫روانی سے پ ِھر رہی تھی انگلی پھیرتے پھیرتے کچھ دیر بعد ان کی چوت کے لبوں میں‬
‫نمی آنا شروع ہو گئ ۔۔ اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ۔۔۔ بھابھی کی چوت نمی سے بھر گئ‬
‫اور پھر گیلی ہونا شروع ہو گئ ۔۔ جیسے ہی بھابھی کی چوت نے لیس دار پانی چھوڑنا‬
‫شروع کیا وہ ایک دم سیدھی ہو گئی اور میری طرف منہ کر کے بولی ۔۔۔ سوری چھوٹے‬
‫بھائی ۔۔۔ امی کی پریشانی میں مجھے یاد ہی نہیں رہا ۔۔۔ بولو چاۓ پیو گے یا ٹھنڈا؟ اور‬
‫ساتھ ہی ملک صاحب سے نظر بچا کر نکلنے کا اشارہ کر دیا میں بھابھی کا مطلب سمجھ‬
‫سن کر ملک صاحب‬ ‫گیا اور بوال ۔۔۔ بہت شکریہ بھابھی میں اب گھر چلوں گا مری بات ُ‬
‫سرسری سے بولے یار بُری بات ہے ٹھنڈا گرم تو پیتے جاؤ ۔۔۔ لیکن میں نے انکار کر دیا‬
‫اور ملک صاحب کو سالم کر کے باہر کی طرف نکلنے لگا ملک صاحب نے جاتے‬
‫جاتے پھر واجبی سا چاۓ پانی کے لیئے پوچھا ۔۔۔۔ اور اس سے پہلے کہ وہ بھابھی سے‬
‫کچھ کہتے بھابھی نے جلدی سے ایک بڑی سی لیکوڈ دوائی کی بوتل نکال کر ملک‬
‫صاحب کو دی اور بڑے الڈ سے بولی ۔۔۔۔ ابا جی امی کی مالش بھی کر دیں ۔۔۔۔۔ اور پھر‬
‫کہنے لگی کہیں تو میں بھی آپ کی کچھ مدد کروں تو ملک صاحب بولے رہنے دو پتر‬
‫میں کر لوں گا تم (میری طرف اشارہ کر کے ) اسے باہر چھوڑ کر کنڈی لگا لو ۔۔ ملک‬
‫سن کر بھابھی نے جھجھکتے ہوۓ ملک صاحب سے کہا ۔۔ ابا جی وہ ۔۔۔۔‬ ‫صاحب کی بات ُ‬
‫تو ملک صاحب نے بھابھی کی طرف منہ کر کے کہا ۔۔ کہو پتر کیا بات ہے؟ تو وہ کہنے‬
‫لگی ۔۔۔۔ وہ ابا جی میں کہہ رہی تھی کہ آپ کو بھوک لگی ہے تو میں ابھی روٹی بنا دوں‬
‫سن کر ملک صاحب تھوڑا مسکراۓ اور کہنے‬ ‫یا ڈرامہ دیکھ کر ۔۔۔۔۔ بھابھی کی بات ُ‬
‫لگے ۔۔ اچھا اچھا تو یہ بات ہے ۔۔۔ پھر بولے مجھے پتہ ہے کہ تم ڈرامے بڑے شوق سے‬
‫دیکھتی ہو اس لیئے پتر بے فکر ہو کر ڈرامہ دیکھو ۔۔۔۔ بے شک روٹی اسکے بعد بنا لینا‬
‫۔۔ ملک صاحب کی بات سن کر بھابھی نے ان کا شکریہ ادا کیا اور پھر مجھ سے مخاطب‬
‫ہو کر بولی چلو چھوٹے بھائی میں آپ کو باہر چھوڑ آتی ہوں ۔۔۔ پھر ہم وہاں سے نکلے‬
‫اور باہر جانے لگے دروازے سے پہلے ان کی سیڑھیاں آتی تھی جیسے ہی ہم ان کے‬
‫بے وقوف) دروازے کی طرف نہیں (پاس پہنچے تو بھابھی سرگوشی میں بولی اوۓ گھو‬
‫سیڑھیاں چڑھ کے میرا انتظار کر۔۔۔ اور ان کے کہنے پر میں سیڑھیاں چڑھ گیا ۔۔۔ جبکہ‬
‫وہ سیدھی دروازے کی طرف گئی اور زور سے دروازہ کھوال اور اونچی آواز میں بولی‬
‫شکریہ چھوٹے بھائی ۔۔ اور پھر دھڑام سے دروازہ بند کر دیا اور ہلکی سی کنڈی لگا کر‬
‫واپس چلی گئ اور پھر کچھ دیر بعد مجھے اونچی آواز میں ٹی وی چلنے کی آواز سنائ‬
‫دی ۔۔۔۔۔‬

‫اسکے کچھ دیر بعد میں نے دیکھا تو بھابھی سیڑھیاں چڑھ رہی تھی پھر وہ میرے پاس‬
‫آئی اور مجھے بازو سے پکڑ کر بولی ادھر نہیں گھگو تھوڑا اور اوپر چلتے ہیں اور پھر‬
‫ہم آخری سے دو تین سیڑھیاں پہلے جا کر کھڑے ہو گئے وہاں پر کافی اندھیرا تھا لیکن‬
‫بھابھی نے الئیٹ نہیں جالئی اور اسی اندھیرے میں اس نے مجھے کھینچ کر اپنے قریب‬
‫کیا اور میرے منہ میں اپنی زبان ڈال دی ۔۔۔۔ اور ہم دونوں زبانوں کا بوسہ لینے لگے جس‬
‫سے ہمارے جزبات جو پہلے ہی کافی مشتعل ہو رہے تھے اب ان میں بارود بھرتا جا رہا‬
‫تھا جب بھابھی کی زبان میری زبان سے ٹکراتی تو مجھے یوں لگتا کہ جیسے میرے‬
‫اندر سے چنگاریاں سی نکل رہیں ہیں میرا خیال ہے یہی حال بھابھی کا بھی تھا کیونکہ‬
‫زبانوں کے بوسے کے درمیان ہی بھابھی نے مزید میرے ساتھ لگنا شروع کر دیا اور‬
‫خاص کر اپنی پھدی کو میری تھائی کے ساتھ رگڑنے لگی ۔۔۔۔ ادھر بھابھی کی زبان‬
‫چوستے ہوۓ میرا لن بھی اپنی آخری حد تک اکڑ چکا تھا سو میں نے بھابھی کا ہاتھ پکڑا‬
‫اور اسے لن پر رکھ دیا ۔۔۔ اس نے فورا ً ہی میرے لن کو اپنی مٹھی میں پکڑا اور دبانے‬
‫لگی ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد اس نے میرے منہ سے اپنی زبان نکالی اور مجھے فورس کر‬
‫کے سیڑھوں پر بیٹھنے کو کہا اور میں سیڑھیوں پر بیٹھ گیا تو اس نے اپنی صرف ایک‬
‫ٹانگ سے شلوار نکالی اور اپنی قمیض کو اوپر کر لیا اور پھر آہستہ آہستہ میرے منہ پر‬
‫بیٹھنے لگی ۔۔۔ جب اس کی چوت پوری طرح مرے منہ کے قریب آ گئی تو میں نے اپنی‬
‫ناک اس کی ننگی پھدی پر رکھ دی اور اس کی مہک لینے لگا ۔۔۔ پر اس دفعہ کی چوت‬
‫کی مہک میں اور اس وقت کی مہک میں بڑا فرق تھا ۔۔۔ اس وقت جو مہک بھابھی کی‬
‫چوت سے آ رہی تھی وہ خالص اور بھابھی کی چوت کی اپنی مہک تھی جبکہ اس وقت‬
‫کی مہک میں بھابھی کی چوت کے پانی کی مہک بھی شامل ہو گئی تھی ۔۔۔ یعنی دو آتشہ‬
‫کام تھا میری ناک ان کی چوت کے ساتھ جوڑنے کی وجہ سے کافی گیلی بھی ہو گئی۔۔۔‬
‫لیکن میں نے چوت کہ مہک لینا نہ چھوڑی ۔۔ اور ان کی پھدی کی مہک کو سونگھتا رہا‬
‫۔۔۔۔ اور مزہ لیتا گیا ۔۔۔ بھابھی کچھ دیر تک تو یہ بات برداشت کرتی رہی پھر وہ نیچے‬
‫جھکی اور بولی ۔۔۔ گھگھو ۔۔۔ میری پھدی پر زبان بھی لگا۔ نہ ۔۔۔۔ اور ساتھ ہی اپنی چوت‬
‫کو میرے منہ پر رگڑنے لگی ۔۔۔۔اب میں نے اپنے منہ سے زبان نکالی اور پہلے ان کے‬
‫چوت کے آپس میں ُجڑے ہوۓ لپس پر اوپر سے نیچے تک زبان پھیری ۔۔۔ تو میری زبان‬
‫پر بھابھی کی چوت کے نمکین پانی کا زائقہ آ گیا ۔۔۔۔ جو بڑا ہی زبردست اور لزیز تھا‬
‫پھر میں نے دونوں انگلیوں کی مدد سے بھابھی کی چوت کے دونوں ہونٹ کھولے اور ان‬
‫میں اپنی زبان گھسا دی ۔۔۔ بھابھی کی چوت کی دیواریں لچکیلے اور لیس دار پانی سے‬
‫لتھڑی ہوئیں تھیں ۔۔۔ اور ان سے بڑی ہی مستا نی مہک آ رہی تھی۔۔۔ اور میں یہ مہک اِن‬
‫ہیل کرنے کے ساتھ ساتھ بھابھی کی چوت بھی چاٹے جا رہا تھا جیسے ہی میں بھابھی کی‬
‫چوت کی ایک دیوار سے چپکا ہوا پانی اپنی زبان سے چاٹ کر صاف کرتا ۔۔۔۔ بھابھی کی‬
‫چوت اور پانی چھوڑ دیتی ۔۔۔۔۔‬

‫اور میں پھر سے بھی کی چوت سے لگا یہ چپچپاتا ہوا پانی اپنی زبان سے چاٹ کر‬
‫صاف کر دیتا ۔۔۔۔۔۔۔ اسی دوران اچانک ہی بھابھی نے مجھے بالوں سے پکڑ لیا اور اپنی‬
‫پھدی کو میرے منہ پر دبانے لگی اور میں سمجھ گیا کہ بھابھی اب چھوٹنے والی ہے سو‬
‫میں نے اپنے منہ سے ساری زبان باہر نکال لی اور بھابھی کی چوت سے رسنے والے‬
‫پانی کا انتظار کرنے لگا۔۔۔ ۔۔۔ کچھ دیر بعد بھابھی کی گرفت میرے بالوں پر سخت ہو گئی‬
‫اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے جسم نے بھی جھٹکے لینے شروع کر دیۓ اور کچھ دیر‬
‫بعد ان کی چوت سے پانی گر گر کر میری زبان پر آنے لگا۔۔۔ اور ساتھ انہوں نے میرے‬
‫زبان پر اپنے چوت کے ہونٹ رگڑنے شروع کر دیۓ۔۔۔ کچھ دیر تک وہ ایسا کرتی پھر‬
‫انہوں نے اپنی پھدی کو وہاں سے ہٹا لیا اور سیدھی کھڑی ہو کر اپنے سانس درست‬
‫کرنے لگی یہ دیکھ کر میں بھی کھڑا ہو گیا اور ان کے اگلے ایکشن کا انتظار کرنے لگا‬
‫۔۔۔ سانس بحال ہوتے ہی بھابھی نے ہاتھ بڑھا کر میری پینٹ کھولنا شروع کر دی اور پھر‬
‫پینٹ کے ساتھ ہی انڈر وئیر بھی اتار کر کر میرے پاؤں تک کر دیا پھر وہ انہوں نے‬
‫مجھے دھکے دیکر اپنے سے تھوڑا دور کیا اور خود ایک سیڑھی پر بیٹھ گئی اور انہوں‬
‫نے اپنے ہاتھ میں میرا لن پکڑ ا اور بڑی نرمی سے اس کو آگے پیچھے کرنے لگی کچھ‬
‫دیر تک ایسا کرنے کے بعد انہوں نے اپنی زبان باہر نکالی اور میرے لن پر پھیرنے لگی‬
‫۔۔۔۔ جیسے ہی ان کی زبان میرے لن پر لگی تو مجھے ایک جھرجھری سی آئی اور‬
‫میرے سیکس کے جزبات اپنے عروج پر پہنچ گئے۔۔۔۔ وہ میرے لن پر خاص کر ٹوپے‬
‫کے آس پاس بڑی ہی بے تابی سے اپنی زبان گھماتی رہی اس کے بعد ساری شافٹ پر‬
‫زبان پھیرنے لگی جس سے میں مزے کی پیک پر پہنچ گیا اور میرے منہ سے بے‬
‫اختیار تھوڑی اونچی مگر مزے سے بھر پُور چیخ نما آواز نکل گئی ۔۔۔۔۔ جسے سن کر‬
‫بھابھی نے لن سے منہ ہٹایا اور مجھے ان کی غصے سے بھری سرگوشی سنائ دی ۔۔۔۔ "‬
‫ہولی مرنیا "(دھیرے بولو) جے تیرے پیو سن لیا نہ ۔۔ تے دوئیں مراں گے( اگر ملک‬
‫سن لیا تو دونوں کی موت یقینی ہے) پیو یعنی ملک صاحب کا زکر سنتے ہی‬ ‫صاحب نے ُ‬
‫میری بو لتی بند ہو گئی ۔۔۔۔۔ اور اس کے بعد بھابھی تو کیا خود میں نے بھی اپنی آواز نہیں‬
‫سنی ۔۔۔۔ پھر اس کے بعد بھابھی نے میرا ٹوپا اپنے منہ میں لیکر کر اسے چوسنا شروع‬ ‫ُ‬
‫کر دیا ۔۔۔ اور پھر اسکے بعد اس نے لن پر زبان پھیرنا چھوڑ دی اور لن چوسنا شروع‬
‫کر دیا ۔۔۔۔ جب وہ ا پنے نرم لبوں سے میرا سخت لن پکڑتی تو میرا جی کرتا کہ میں مزے‬
‫سے بھر پور ایک زوردار چیخ ماروں لیکن ۔۔۔۔۔۔۔ وہ چیخ میں اپنے اندر ہی دبانے پر‬
‫مجبور ہوتا ۔۔۔‬

‫کچھ دیر بعد بھابھی نے لن چوسنا بند کر دیا اور کھڑی ہو گئ اور میرے کان میں‬
‫سرگوشی کی ۔۔۔۔ بولی ۔۔ گھگھو !! تیرے لوڑے کی کیا بات ہے ۔۔۔ پھر وہ سیڑھی سے اُٹھ‬
‫کر دوسری طرف گھوم گیہ اور اپنے دونوں ہاتھ سیڑھیوں کے ساتھ لگی ریلنگ پر‬
‫رکھے ۔۔۔اور دونوں ٹانگیں کھول دیں ۔۔۔۔ اب میں تھوڑا آگے ہو گیا گو کہ سیڑھو ں پر‬
‫کوئی الئیٹ نہ تھی لیکن اب ہم دونوں کی آنکھیں اندھیرے میں دیکھنے کی عادی ہو گئیں‬
‫تھیں ۔۔۔ چانچہ اب میں بھابھی کے بلکل پیچھے کھڑا ان کی گانڈ پر ہاتھ پھیر رہا تھا ۔۔۔۔۔‬
‫اتنی دیر میں بھابھی نے اپنا ایک ہاتھ ریلنگ سے ہٹایا اور میرا لن پکڑ کر اپنی پھدی پر‬
‫رکھ دیا اور بولی ۔۔۔۔ گھگھو !!! جلدی کر ۔۔۔۔ اور میں نے لن اس کی چوت کے لپس پر‬
‫رکھا اور خود تھوڑا ترچھا ہو گیا اور لن کو بھابھی کی چوت پر رکھ کر ہلکا سا دباؤ ڈاال‬
‫۔۔۔۔ لن بھابھی کی گرم مالئم اور چکنی چوت میں پھسلتا ہوا اندر تک چال ۔۔ گیا ۔۔۔ ان کی‬
‫تپی ہوئی چوت نے میرے لن کو بڑی گرم جوشی سے خوش آمدید کہا اور پھر وہ میرے‬
‫موٹے لن کے ساتھ چپک گئی ۔۔۔۔۔ ادھر بھابھی نے ہلکی سی آہ ۔۔۔ کی اور اپنا منہ پیچھے‬
‫لن کو میری پھدی میں توڑ تک لے جاؤ ۔۔۔۔ اور میں !! میری طرف کر کے بولی ۔۔۔ گھگو‬
‫نے ایک اور گھسا مارا کوشش کی کہ میرے اس گھسے سے لن بھابھی کی چوت کی‬
‫آخری دیوار کو جا کر بڑی زور سے لگا ۔۔۔ ۔۔۔۔اور پھر اسی طرح میں نے بھابھی کی‬
‫چوت کی دھالئی شروع کر دی ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ مجھ سے سرگوشی میں بولی ایک‬
‫سن کر دھکے مارنے بند کر دیئے ۔۔۔ اب انہوں نے‬ ‫منٹ ُرکو ۔۔۔ اور میں نے ان کی بات ُ‬
‫اپنا منہ میرے کان کے پاس کیا اور بولی اب کے گھسے ایسے مارو کہ ان کی آواز بھی‬
‫نہ نکلے اور مجھے سکون بھی مل جاۓ تو میں نے بھابھی کے کان میں کہا لگتا ہے‬
‫بھابھی جان کہ آپ چھوٹنے والی ہو تو اس نے سر ہال دیا اور دوبارہ ریلنگ پر اپنے‬
‫دونوں ہاتھ ٹکا دیۓ اور ٹانگیں کھول کر اپنے ہپس کو پیچھے کر کے بولی چلو شروع ہو‬
‫جاؤ ۔۔۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے اپنا لن ان کی چوت کے ہونٹوں پر رکھا اور ایک‬
‫زور دار گھسا مارا ۔۔۔۔ دھکا اس قدر شدید تھا کہ بھابھی کے منہ سے دبی دبی سی سسکی‬
‫نکل گئی ۔۔۔ اور پھر اس نے اپنا منہ میری طرف موڑا اور سرگوشی میں بولی ۔۔۔۔۔ ایسے‬
‫ہی مار۔۔۔ اور میں نے بڑی احتیاط سے بھابھی کی چوت مارنا شروع کر دی ۔۔۔۔۔۔‬

‫پھر انہوں نے اپنی چوت تھوڑی اور پیچھے کی طرف کی اور دونوں بازؤں میں سر رکھ‬
‫کر دبی دبی سسکیاں لینے لگیں ۔۔۔۔ ادھر میں پوری کوشش کر رہا تھا کہ پاور فُل لیکن‬
‫بے آواز طریقے سے گھسے ماروں اور میرا خیال ہے میں اپنی اس کوشش میں کافی حد‬
‫تک کامیاب بھی ہو رہا تھا تبھی تو بھابھی کی گیلی چوت پانی پہ پانی چھوڑ رہی تھی اور‬
‫اب گھسے کے وقت اس پانی کی وجہ سے بھابھی کی دبی دبی سسکیوں کے ساتھ ساتھ‬
‫پچ پچ کی ہلکی آوازیں ایک دلکش ردھم کے ساتھ سنائی دے رہی تھیں لیکن یہ سرگوشی‬
‫نما سسکیاں اور پچ پچ کی اوازیں صرف سیڑھیوں تک محدود تھیں کیونکہ اوپر آتے‬
‫وقت بھابھی کافی اونچی آواز میں ٹی وی ڈرامہ لگا کر آئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں بھابھی کی‬
‫چوت میں ذور دار ضربیں مار رھا تھا کہ اچانک اس نے پیچھے کی طرف ہاتھ بڑھا کر‬
‫مجھے اپنے ساتھ چک ای لیا اور تیز تیز سانس لیتے ہو بولی ۔۔۔ جلدی سے میرے منہ پر‬
‫ہاتھ رکھ اور جیسے ہی میں نے ان کے منہ پر ہاتھ رکھا ان کے منہ سے دلدوز لیکن بہت‬
‫ہی دبی ہوئی سی سسکیوں کا طوفان نکال اور اس کے ساتھ ہی بھابھی کی چوت نے‬
‫سختی سے جکڑے ہوۓ لن کو اور سختی سے پکڑا اور ۔۔۔۔۔۔۔ بھابھی نے چھوٹنا شروع‬
‫کر دیا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ جب بھابھی کے منہ سے سسکیوں کی آواز کچھ کم ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اچانک‬
‫میرے لن نے بھی اپنا پانی چھوڑنے کا سگنل دے دیا اور پھر میں نے بھی بھابھی کے‬
‫منہ سے ہاتھ ہٹایا اور ان کے مموں کو سختی کے ساتھ پکڑ کر گھسے مارنے شروع کر‬
‫دیۓ جس سے وہ سمجھ گئی کہ میں بھی چھوٹنے واال ہوں سو اس نے خود ہی اپنی ہپس‬
‫کو میرے لن پر مارنا شروع کر دیا اور بولی ۔۔۔۔۔ لن کو توڑ تک لے جا کر چھوٹنا ۔۔۔۔‬
‫اور عین اسی ٹائم میرے لن سے منی کا اخراج شروع ہو گیا ۔۔۔۔۔ بھابھی نے بھی اپنی‬
‫پھدی کو میرے ساتھ چپکاتے ہوۓ پچکار کر بولی ۔۔۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔۔ اپنی ساری منی میری‬
‫چوت میں ہی گرانا ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔۔۔ میں نے بھابھی کے مموں کو دبانا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔‬
‫اور ۔۔۔۔۔ پھر اس کی چوت میں منی کا آخری قطرہ گرنے تک ان کے ممے دباتا رہا ۔۔۔۔۔۔‬

‫اسی طرح چند دن اور گزر گئے ۔۔۔ میں یاسر کی طرف سے ہوتے ہوۓ مایا کے گھر‬
‫جاتا اور اسے اپنا وعدہ یاد دالتا اور وہ میری طرف دیکھ کر کہتی ۔۔۔ ٹیچر آپی کی چوت‬
‫مارنے کے لیئے آپ کو اتنی جلدی کیوں پڑی ہے ؟ اور میں جواب میں اس کو یہی کہتا‬
‫کہ بس ایک دفعہ اس کی ضرور مارنی ہے اور وہ مری طرف دیکھ کہتی ۔۔۔ ٹیچر یہ تو‬
‫بتاؤ کہ آخر آپی کی چوت میں ایسی کیا بات ہے جو آپ اس کے لیئے اس قدر بے تاب ہو‬
‫رہے ہیں؟؟؟ اور میں جواب میں کہتا ۔۔۔۔۔۔ مایا ۔۔۔۔ تم اچھی طرح جانتی ہو کہ میں رابعہ‬
‫کے لیئے۔۔۔ اتنا جزباتی کیوں ہو رہا ہوں تو وہ ایک دم سیریس ہو کر کہتی ۔۔۔۔ تو پھر‬
‫ٹیچر جی اپنی محبوبہ نازو آنٹی سے بولو نہ کہ وہ اپنے گاؤں جاۓ ۔۔۔۔ وہ کہیں جاۓ گی‬
‫تو ہمارا کام بنے گا نا ۔۔۔۔۔۔۔ ایک دن اسی تکرار کے بعدکہنے لگی ۔۔ ۔۔ قسم سے ٹیچر آج‬
‫تو میری چوت میں بھی آگ بگولہ ہو رہی ہے ۔۔۔ تو میں نے مایا سے پوچھا ۔۔۔ وہ کیسے‬
‫؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ ٹیچر جی یاسر جب بھی آتا ہے کسنگ کرتا ہے اپنا لن پکڑاتا ہے‬
‫اور اگر موقعہ ملے تو وہ چوپا بھی لگوانے سے بھی دریخ نہیں کرتا ۔۔۔ وہ تو اپنا مزہ لے‬
‫لیتا ہے اور میں ؟؟ اب آپ خود ہی بتاؤ ۔۔۔ ایسے میں میری جزبات کا عالم کیا ہو گا ۔۔؟ تو‬
‫میں اس سے کہا مایا جی ۔۔۔۔ یہ سب آپ یاسر کے گھر کیوں نہیں کر لیتی تو وہ کہنے‬
‫لگی سر جی ۔۔۔ آپ کو پتہ ہی ہے کہ ہمارا گھرانہ کس قدر روایتی اور رسم و رواج کا‬
‫خیال رکھنے واال ہے اس کے لیئے نازو باجی کا گھر ہی بیسٹ ہے اور آپ جانتے ہی‬
‫ہیں کہ جتنی محفوظ اور بہترین جگہ نازو باجی کے گھر میں ہے ۔۔۔ کہیں اور نہیں ہو‬
‫دشمن جاں بھی روز ہی نظر آتی تھی‬ ‫ِ‬ ‫سکتی ۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتا دوں کہ وہ‬
‫۔۔۔۔ اور وہ ویسے ہی کڑے تیوروں کے ساتھ مجھے گھورتی رہتی تھی ۔۔۔ ۔۔۔۔ اور اس کے‬
‫ساتھ ساتھ موقعہ ملنے پر وہ کوئی نہ کوئی نفرت آمیز فقرہ بھی کس دیتی تھی ۔۔۔اور بے‬
‫سن کر میری جھانٹں جل جاتی ۔۔ ۔۔۔ اور میں پھر‬ ‫عزت الگ سے کرتی ۔۔ اس کی باتیں ُ‬
‫سے مایا کے سر ہو جاتا کہ مجھے اس نک چڑھی خاتون کی لینی ہے تو آگے وہ وہی‬
‫رٹے رٹاۓ جواب دیتی کہ موقعہ تو آنے دو نا ۔۔۔ یہاں میں اپنے دوستوں کو یہ بتانا بھی‬
‫ضروری سمجھتا ہوں کہ میں ہفتے میں ایک آدھ بار رفیق کی امی اور روبی کو چھوڑ‬
‫کر کسی نہ کسی لیڈی کی پھدی ضرور مار لیتا تھا جس میں سلطانہ ۔۔۔ اس کی بھابھی‬
‫اور آف کورس یاسر کی امی شامل تھیں لیکن چونکہ یہ روٹین کا سیکس ہوتا تھا اس لیئے‬
‫میں اس کہانی میں ان کے ساتھ بیتے ہوۓ لمحات کو حزف کر رہا ہوں۔۔۔۔وہ اس لیئے کہ‬
‫اگر میں ان سارے لمحات کو بیان کرنا شروع کر دوں تو یہ ایک بہت ہی ضخیم ۔۔۔۔۔‬

‫۔۔اور بہت ہی لمبی سی کہانی بن جاۓ گی۔۔ اور آپ لوگ بور ہو جائیں گے ۔۔۔ اسی لیئے‬
‫تو میں اس کہانی کو خاص خاص واقعات تک محدود کر رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں تو میں کہہ‬
‫رہا تھا کہ روبی اور اس کی ماں کو چھوڑ کر ۔۔۔ تو اس کی وجہ یہ تھی کہ جب سے‬
‫میرا مایا کے گھر آنا جانا شروع ہوا تھا اور رابعہ کے ساتھ سینگ پھنسنے شروع ہوۓ‬
‫تھے تب سے یہ لوگ مجھ سے خاصے خائف رہنے لگے تھے خاص کر رفیق جو میرا‬
‫اتنا اچھا دوست تھا اب مجھ سے خاصہ کھینچا کھینچا رہتا تھا ۔۔۔ اور میرے سے دور‬
‫رہنے کی ہر ممکن کوشش کرتا تھا ۔۔۔ اور اس کے پیچھے رابعہ کا ہاتھ تھا اور یاسر کی‬
‫امی نے مجھے بتایا تھا کہ اپنے گھر کی سب سے بڑی لڑکی ہونے کے ناطے رابعہ کی‬
‫ابھی تک اپنے میکے میں خوب چلتی تھی ۔۔۔۔ اور اس کی کہی ہوئی بات کو کوئی نہ ٹالتا‬
‫تھا ۔۔۔۔ ایک دو دفعہ میں رفیق کے گھر بھی گیا تھا لیکن نہ تو رفیق نے اور نہ ہی اس‬
‫کی امی نے مجھے کوئ خاص لفٹ کرائی تھی اور جہاں تک روبی کا تعلق ہے تو وہ از‬
‫حد موڈی اور نفسیاتی قسم کی لڑکی تھی ۔۔۔۔۔ ایسا بھی ہوتا تھا کہ کھبی تو وہ مجھے‬
‫پہچاننے سے ہی انکار کر دیتی تھی اور کبھی مجھ سے اتنی گرم جوشی سے ملتی کہ‬
‫ایسا لگتا تھا کہ اس سے بڑی میری ہمدرد اور چاہنے والی پورے محلے میں نہ ہے ۔۔۔‬
‫خیر وقت گزرتا رہا اور میرے دل میں رابعہ کو چودنے کا ارمان پلتا رہا ۔۔۔ ایک دن میں‬
‫۔۔۔ !! مایا کے پاس بیٹھا اسی ٹاپک پر گفتگو کر رہا تھا کہ وہ بور ہو کر بولی ۔۔۔۔۔ ٹیچر‬
‫آپ نازو باجی سے کیوں نہیں پوچھتے کہ ان کے گھر آۓ ہوۓ لوگ کب دفعہ ہوں گے‬
‫۔۔۔‬
‫مایا کا لہجہ دیکھ کر میں تھوڑا پریشان ہو گیا اور اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بوال‬
‫۔۔۔۔ کیا بات ہے آج کچھ اُکھڑی اُکھڑی سی لگ رہی ہو تو وہ ترت ہی بولی کیا بتاؤں ٹیچر‬
‫رات آپ کا دوست پھر آیا تھا اور زرا سا موقعہ مال تو مجھ سے اپنا لن بہت چسوایا اور‬
‫پھر میرے منہ میں ہی ڈسچارج ہو گیا ۔۔۔ تو میں نے کہا یہ کوئی فرسٹ ٹائم ہوا ہے ؟ تو‬
‫وہ بولی بے شک اس نے پہلی دفعہ ایسا نہیں کیا لیکن آپ جانتے ہو کہ میں ایک بہت گرم‬
‫لڑکی ہوں اس لیئے وہ تو چال گیا اور میرے اندر ۔۔۔ ایک نہ ختم ہونے والی شہوت کی‬
‫آگ بڑھکا گیا ہے تو میں نے اس سے کہا کہ تم نے اس کو بتایا نہیں تو وہ بولی ٹیچر اس‬
‫میں اس کا بھی کوئ قصور نہیں ہے بات دراصل یہ ہے اسی وقت بے ٹائمے ابو آ گئے‬
‫تھے سو ابو کی آواز سنتے ہی وہ تو بھاگ لیا اور پیچھے جلنے کے لیئے مجھے چھوڑ‬
‫گیا ۔۔۔۔ ابھی ہم یہی باتیں کر رہے تھے کہ ہمیں دور سے نازو آتی دکھائی دی بڑے دنوں‬
‫کے بعد میں نے اسے دیکھا تھا اسے ہماری طرف آتے دیکھ کر مایا دبی دبی آواز میں‬
‫کہنے لگی ٹیچر وہ تمھاری طرف آ رہی ہے اس سے پوچھو کہ یہ کب گاؤں جاۓ گی ؟؟‬
‫اتنے میں نازو باجی ہمارے قریب آ گئی اور آتے ساتھ ہی بولی ہیلو بچہ لوگ کیسے ہیں‬
‫آپ سب ۔۔۔۔ ؟؟؟ پھر مایا سے بولی تم سناؤ تمازری پڑھائ کیسی چل رہی ہے ؟ اور پھر‬
‫رابعہ کی طرف کن اکھیوں سے دیکھتے ہوۓ سرگوشی میں بولی ۔۔۔ موصوفہ کو کچھ‬
‫آرام آیا ہے یا ابھی بھی (میری طرف اشارہ کرتے ہوۓ ) اس کے خالف زہر اگل رہی‬
‫سن‬ ‫ہے ؟ تو میری بجاۓ مایا بولی ۔۔۔ باجی کبھی کتے کی دُم بھی سیدھی ہوئی ہے ؟ یہ ُ‬
‫کر وہ بولی ۔۔۔ اوہ ۔۔ آئی سی ۔۔۔ پھر تشویش بھرے لہجے میں بولی کوئی خطرے کی بات‬
‫تو نہیں ہے نا چندا؟ تو مایا بولی ابھی تک تو نہیں ہے ۔۔۔ پھر مایا مجھ سے مخاطب ہو کر‬
‫بولی میں ابھی آئی اور تھوڑی دور جا کر اشارے سے پھر بولی کہ اس سے پوچھو ۔۔۔۔۔‬
‫جیسے ہی مایا اُٹھی تو میں نے شکوے بھرے انداز میں ان سے کہا نازو جی آپ تو ہم کو‬
‫سن کر وہ مسکرائی اور کہنے لگی ۔۔۔۔ نہیں یار ایسی‬ ‫بھول ہی گئیں ہیں ۔۔۔ میری بات ُ‬
‫کوئی بات نہیں ۔۔۔۔۔ بس ۔۔۔ کوئی نہ کوئی ۔۔۔۔ ایسا چکر چل جاتا ہے کہ میرا گھر فارغ ہی‬
‫نہیں ہوتا ۔۔۔۔ بڑے دنوں کے بعد آج میری چھوٹی نند واپس گئی ہے تو میں دوڑی دوڑی‬
‫یہاں آ گئی ہوں ۔۔۔ پھر بولی آ ئی مس یو ڈارلنگ ۔۔۔۔۔۔‬

‫تو میں نے کہا کہ خالی آپ ہی مس کر رہی ہو یا آپ کے جسم کا ۔۔۔۔ میری بات کاٹ کر‬
‫وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔ ایسی بات نہیں میرے جسم کی بوٹی بوٹی تما را ویٹ کر رہی ہے ۔۔۔‬
‫پھر بولی اس سے پہلے کہ مایا آ جاۓ میں تم سے یہ کہنے آئی تھی کہ تم چھٹی کر کے‬
‫گھر آنا ۔۔۔ تو میں نے تجاہل سے کام لیتے ہوۓ کہ ا وہ کیوں جی ؟ تو وہ اٹھال کر بولی‬
‫وہ اس لیئے جی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ میری گانڈ میں بڑی خارش ہو رہی ہے اور آپ نے یہ خارش‬
‫مٹانی ہے ۔۔۔۔ تو میں نے کہا کہ آپ کی گانڈ اپن پہلے واال حشر بھول گئ کیا ؟ تو اس پر‬
‫اس کا رنگ سرخ ہو گیا اور وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ حشر ہی تو یاد ہے یار ۔۔۔۔۔ تبھی تو تم سے‬
‫آنے کا کہہ رہی ہوں پھر اٹھتے ہوۓ بولی ضرور آنا پلیز ۔۔۔ اور اسی اثنا میں مایا بھی‬
‫واپس آ گئی اور اشارے سے مجھ سے پوچھنے لگی تو میں نے۔۔۔۔۔۔ نہ میں جواب دیا ۔۔۔۔‬
‫اور وہ نازو باجی سے گپ شپ لگانے لگی اسی اثنا میں نے دیکھا کہ دیہاتی چہرے والی‬
‫کچھ لیڈیز ان کے گھر میں داخل ہوئیں جنہیں دیکھ کر مایا نے نازو باجی سے کہا باجی‬
‫ایک نظر پیچھے دیکھو ۔۔۔ اور نازو نے پیچھے ُمڑ کر دیکھا اور بڑی بے زاری سے‬
‫یعنی ایک گیا تو دوسرا آگیا تعداد ( بڑبڑائی کہ اماں موئی ُکڑی ہوئی۔۔ فیر تیرے دے تیرا‬
‫پھر اپنے چہرے پر مصنوعی خوشی طاری کر کے بولی ۔۔۔۔ واہ جی واہ )کم نہیں ہوئی‬
‫۔۔۔۔ ہمارے گھر کون آیا اور مایا بھی نازو کے ساتھ ان لیڈیز کی طرف چلی گئی ۔۔۔ اور‬
‫میں سوچ رہا تھا کہ اچھا خاصہ پروگرام بن رہا تھا نازو کی گانڈ مارنے کا ۔۔۔۔۔ لیکن اس‬
‫کے مہمانوں نے آ کر سارا پروگرام ناس کر دیا تھا ۔۔۔۔۔ لیکن پھر بھی میں نے نازو سے‬
‫اشارے سے پوچھ ہی لیا کہ ۔۔۔۔ پروگرام پکا ہے نا؟ تو اس نے مہمانوں کی طرف اشارہ‬
‫کر کے نہیں کہا اور جب میں نے شرارتا ً اس سے وجہ پوچھی تو اس نے خفگی سے کہا‬
‫کہ یہ بن بالئ مصیبتیں جو نازل ہو گئیں ہیں ۔۔۔۔ اور پھر میں بھی بُرا سا منہ بنا کر گھر آ‬
‫گیا ۔۔۔‬

‫اس واقعہ سے چار بانچ دن بعد کی بات ہے ۔۔۔۔ کہ جیسے ہی میں مایا کے گھر پہنچا تو‬
‫وہ پہلے سے ہی وہاں بیٹھی پڑھ رہی تھی ۔۔۔۔ یہ منظر دیکھ کر میں سمجھا کہ شاید کسی‬
‫ٹیسٹ وغیرہ کی وجہ سے وہ وقت سے پہلے وہاں بیٹھی پڑھ رہی ہے لیکن جیسے ہی‬
‫میں اس کے پاس پہنچا تو مجھے دیکھ کر وہ ایک دم کھڑی ہو گئی اور میں نے دیکھا تو‬
‫ایک انجانی سی خوشی اس کے چہرے سے جھلک رہی تھی تو میں نے اس کے سامنے‬
‫بیٹھتے ہوۓ اس سے پوچھ لیا کہ کیا بات ہے مایا آج بڑی خوش نظر آ رہی ہو تو وہ‬
‫میری طرف بڑی بے تکلفی سے آنکھ دبا کر بولی بوجھو تو جانے ؟ لیکن میں اس موڈ‬
‫میں نہ تھا سو میں نے بوجھنے سے انکار کر دیا اور بوال یار سیدھی طرح بتا دو کہ بات‬
‫کیا ہے مجھے یوں بات کرتے دیکھ کر وہ تھوڑا سا مایوس ہوئی اور بولی ۔۔۔ ایک تو‬
‫ٹیچر پتہ نہیں کوےں ہر اچھے موقعے پر آپ کا موڈ کیوں خراب ہوتا ہے تو میں نے اس‬
‫سے کہا کہ سوری یار میرا موڈ ہر گز خراب نہیں ہے بس تم نے یہ جو بوجھنے کی بات‬
‫سن کر وہ بولی اوکے ۔۔‬ ‫کی ہے بس یہ چیز بوجھنے کا میرا دل نہیں کر رہا ۔۔۔ میری بات ُ‬
‫اوکے ۔۔۔۔ ٹیچر !! پھر کہنے لگی میرے پاس آپ کے لیئے ایک بہت اچھی خبر ہے اور‬
‫وہ یہ کہ کل آپ کی من کی مراد پوری ہو رہی ہے ؟ اس ک ی بات سن کر میں کچھ الجھ‬
‫گیا اور پوچھ بیٹھا کون سی ُمراد ؟ تو اس دفعہ وہ قدرے جھنجھال کر بولی ۔۔۔۔۔ وہ یہ کہ‬
‫سن کر میری ساری‬ ‫کل میں آپ اور رابعہ آپی کا مالپ کروا رہی ہوں ۔۔۔ مایا کی بات ُ‬
‫بوریت ہوا ہو گئی اور ایک دم سے میرے دل کے تار بجے لگے چہرہ کھل اُٹھا اور گال‬
‫گلنار ہو گئے ۔۔ مایا میری یہ حالت دیکھ کر بڑی محظوظ ہو رہی تھی رہ نہ سکی اور‬
‫گن گنا کر بولی ۔۔۔۔ ۔۔ ہا۔۔۔۔ پل دو پل میں یہ کیا ماجرا ہو گیا کہ جنگل کا جنگل ہرا ہو گیا ۔۔۔‬
‫پھر جیسے جنگل سے اسے کوئی بات یاد آ گئی اور وہ کہنے لگی جنگل سے یاد آیا ٹیچر‬
‫۔۔۔۔ کل آپ اپنا جنگل صاف کر کے آئیے گا کہ آپی کلین شیو پسند کرتی ہے ۔اس کے بعد‬
‫اس نے مجھے کل ہونے والے سیکس کے بارے میں تفصیالً بریفنگ دی۔۔۔ یہ ایسی‬
‫بریفنگ تھی۔۔۔ جو کہ اس سے پہلے بھی میں متعدد دفعہ اس کے منہ سے سن چکا تھا۔۔۔‬
‫لیکن پھر بھی شوق شوق میں بڑے غور سے سنتا رہا۔۔۔۔ ۔۔۔ اس دن نہ تو میں نے مایا کو‬
‫پڑھایا اور نہ ہی وہ پڑھ سکی ہم لوگ بس اسی بارے ڈسکس کرتے رہے ۔۔۔ پھر میں وہاں‬
‫سے اُٹھ کر سیدھا بوہڑ بازار گیا اور وہاں سب سے اچھی ٹائمنگ کی گولی لی ۔۔۔۔ کیونکہ‬
‫۔۔۔۔۔ آپ کو پتہ ہے کہ مقابلہ سخت نہیں بہت سخت تھا اور۔۔۔۔۔۔‬

‫یہ بدھ کا دن تھا اور وقت صبع دس بجے کا تھا اور جگہ نازو کا بیڈ روم تھا اور میں اس‬
‫خوب صورت بیڈ روم کے ایک صوفے پر گزشتہ ایک گھنٹے سے ماردر ذاد ننگا بیٹھا‬
‫ہوا تھا ۔۔۔۔ مجھے یہاں مایا چھوڑ کر گئی تھی اور جاتے جاتے اپنے سامنے سارے کپڑے‬
‫اتروا گئی تھی اور یہ کپڑے اس نے پردے کے پیچھے چھپا دیئے تھے اور جاتے جاتے‬
‫یہ بھی تاکید کر گئی تھی کہ جیسے ہی دروازہ کھلنے کی آواز آۓ میں فورا ً ہی صوفے‬
‫کے سامنے کھڑکی پر لگے دبیز پردے کے پیچھے چ ُھپ جاؤں ۔۔۔ مزید یہ کہ میں بیٹھا‬
‫تو صوفے پر تھا لیکن میرا سارا دھیان نازو کے مین ڈور کی طرف تھا اور میری ساری‬
‫ِحسیں کان بن کر اسی دروازے کی طرف لگی ہوئیں تھیں ۔۔۔۔ کافی انتظار کے بعد مجھے‬
‫سن کر میں کھڑا ہو گیا اور ۔۔۔ دبے پاؤں چلتا‬ ‫باہر کچھ ہل ُجل کی آوازیں سنائ دیں جنہیں ُ‬
‫ہوا نازو کے بیڈ کے دروازے پر پہنچ گیا ۔۔۔ اور کان لگا کر سننے لگا ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر‬
‫بعد مجھے دوروازہ کھلنے کی آواز سنائی دی اور پھر خاموشی چھا گئی۔۔ میں سمجھ گیا‬
‫کہ مایا ڈرائینگ روم کے دروازے سے دوبارہ مین گیٹ کو تاال لگانے گئی ہو گی ۔۔۔۔‬
‫سن‬ ‫کچھ دیر کے سناٹے کے بعد پھر مجھے رابعہ کے ہنسنے کی آواز سنائی تھی جسے ُ‬
‫کر میرا دل کن پٹیوں میں دھڑکنے لگا اور میں بڑی احتیاط سے چلتا ہوا پردے کے‬
‫پیچھے جا کر ُچھپ گیا اور پھر دو پردوں کے بیچ ایک جھری سی بنا کر دروزے کی‬
‫طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔۔ کیونکہ اب مجھے ان کی آوازیں نازو کے بیڈ روم کی طرف آتی‬
‫صاف سنائی دے رہیں تھیں ۔۔۔ پھر تھوڑی دیر نازو کے بیڈ روم کا دروازہ کھال اور مایا‬
‫اور رابعہ اکھٹی ہی اندر داخل ہو گئیں ۔۔۔ اندر آتے ہی رابعہ نے احتیاط کے ساتھ درازہ‬
‫بند کیا اور کنڈی چڑھا دی ۔۔۔ پھر وہ مایا کی طرف ُمڑی اور اس کے لیئے اپنی باہیں‬
‫کھول دیں ۔۔۔ یہ دیکھ کر مایا آگے بڑھی اور رابعہ کے ساتھ گلے لگ گئی ۔۔۔۔۔ اس وقت‬
‫رابعہ نے وہی پیلے رنگ کا سوٹ پہنا تھا کہ جس میں اس کا ُحسن دو آتشہ ہو جاتا ہے‬
‫جبکہ مایا نے گالبی رنگ کا ایک ڈھیال ڈھاال سا لباس پہنا ہوا تھا ۔۔۔ جس میں کہ یہ کم‬
‫ِسن حسینہ بھی قیامت ڈھا رہی تھی۔‬

‫پھر میں نے دیکھا کہ رابعہ نے اپنا منہ مایا کے چہرے پر جھکا لیا اور اپنی لمبی سی‬
‫زبان نکالی اور مایا کے ہونٹوں پر پھیرنے لگی جبکہ مایا آنکھیں بند کر کے رابعہ کی‬
‫زبان کا مزہ لے رہی تھی ۔۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ رابعہ مایا کے ہونٹوں پر زبان‬
‫پھیرتے اپنی زبان مایا کے منہ میں لے گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے دیکھا کہ مایا ۔۔ رابعہ‬
‫کے منہ میں منہ ڈالے آہستہ آہستہ چلنا شروع ہو گئی ۔۔۔ اور رابعہ بھی۔۔ مایا کے ساتھ منہ‬
‫میں منہ ڈالے قدم بدقم اس کے ساتھ چلتی گئی اور کسنگ کرتے ہوۓ ہوۓ مایا عین اس‬
‫جگہ آ کر کھڑی ہو گئی کہ جہاں اس نے مجھے چھپنے کے لیئے کہا تھا ۔ اب میرے‬
‫سامنے دو خواتین جن میں ایک میچور اور ایک کم ِسن تھی کھڑی کسنگ کر رہیں تھی‬
‫اور دونوں میرے اس قدر قریب کھڑی تھیں کہ مجھے ان کے تیز سانوں کے ساتھ ساتھ‬
‫کسنگ کی مخصوص پُچ پُچ کی آوازیں بھی صاف سنائی دے رہیں تھیں اور میرا لن یہ‬
‫سن کر بڑا مست۔۔۔۔ بلکہ بد مست ہو رہا تھا ۔۔۔ کمرے کی فضا کافی دیر تک‬
‫سن ُ‬
‫آوازیں ُ‬
‫ان لیڈیز کئ پُچ ُپچ کی آوازوں سے گونجتی رہی ۔۔۔ پھر وہ دونوں ایک دوسرے سے‬
‫علیحدہ ہوئیں اور ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہوۓ اپنے اپنے کپڑے اُتارنے لگیں ۔۔۔‬

‫مایا کو تو میں نے کافی دفعہ ننگا دیکھا ہوا تھا اور اس کے جسم کے ایک ایک انچ سے‬
‫اچھی طرح واقف بھی تھا اس لیئے مایا چھوڑ میری نظریں رابعہ کی طرف لگی ہوئیں‬
‫تھیں جس کو میں پہلی دفعہ کپڑے اتارتے ہوۓ دیکھ رہا تھا اپنی نظریں مایا پر جماتے‬
‫ہوۓ سب سے پہلے رابعہ نے اپنی قمیض اتاری ۔۔۔۔۔ قمیض اتارتے ہی اس کے بڑے‬
‫ممے نظر آے جو سفید رنگ کی برا میں قید تھے پھر اس نے اپنا ایک ہاتھ پیچھے کر‬
‫کے برا کی ہ ُک کھولی اور اسے قالین پر پھینک دیا ۔۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤ۔۔۔ رابعہ کے ممے‬
‫موٹے اور گول تھے اور اس کے موٹے مموں پر ہلکے براؤن رنگ کے نپل تنے کھڑے‬
‫تھے جس کا مطلب تھا کہ مس رابعہ جوبن پر آ چکی ہے ۔۔۔ ادھر مایا بھی اپنے کپڑے‬
‫اتار چکی تھی اور اب دو جوان جسم میرے سامنے ننگے کھڑے ایک دوسرے کو گھور‬
‫ت جزبات سے دونوں‬ ‫رہے تھے جنسی ہوس ان کی آنکھوں سے ٹپک رہی تھی اور شد ِ‬
‫سرخ ہو رہے تھے ۔۔۔ اس کے بعد وہ ایک دفعہ پھر آگے بڑھیں اور ایک‬ ‫کے چہرے ُ‬
‫دوسرے کے ساتھ بغل گیر ہو گئیں اور دوبارہ سے کسنگ کرنے لگیں پھر رابعہ نے مایا‬
‫کی گردن کو چومنا شروع کر دیا اور اس کے ساتھ ہی مایا کے منہ سے سیکسی آوازیں‬
‫نکلنا شروع ہو گئیں اور بولی ۔۔۔۔ آپی ۔۔۔۔ آہ ہ ہ۔۔۔۔ تم بہت مزہ دیتی ہو۔۔۔ پھر رابعہ تھوڑا‬
‫اور نیچے ہوئی اور اس نے مایا کا ایک بریسٹ پکڑ کر اپنے منہ میں لے لیا اور اسے‬
‫چو سنے لگی ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی مایا کے منہ سے سسکیوں کی آوازیں تھوڑا لؤڈ ہونا‬
‫شروع ہو گئیں ۔۔۔ اور وہ رابعہ کے سر پر انگلیوں پھیرنے لگی ۔۔۔۔ رابعہ کچھ دیر تک‬
‫مایا کے دونوں ممے باری باری چوستی رہی پھر وہ اس نے ساتھ پڑے صوفے پر مایا‬
‫کو لٹایا اور اس کی دونوں ٹانگیں کھول کر گھٹنوں کے بل ان کے درمیان جا کر بیٹھ گئ‬
‫میرے سامنے رابعہ نے اپنی لمبی سی زبان نکالی اور اور مایا کی ایک ٹانگ اُٹھا کر اس‬
‫کی نرم نرم تھائی کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔ رابعہ کی زبان ران پر لگتے ہی مایا نے ایک‬
‫سسکی بھری اور صوفے سے تھوڑا اوپر اٹھی اور رابعہ کو بالوں سے پکڑ کر اس کے‬
‫بال سہالنے لگی اور بولی ۔۔۔۔ آپی !۔ آپ نے اتنی اچھی لکنگ کہاں سے سیکھی ؟۔۔۔۔۔ پھر‬
‫میں نے دیکھا کہ رابعہ تھوڑا اور نیچے جھکی اور اپنی زبان مایا کی پھدی پر رکھ دی‬
‫۔۔۔ اور نیچے سے لے کر اوپر تک اپنی زبان پھیرنے لگی ۔۔۔۔ دوسری طرف ۔۔۔ مایا کی‬
‫پھدی کو چاٹنے کے لیئے جیسے ہی رابعہ نیچے کی طرف جھکی اور اس نے اپنی گانڈ‬
‫اوپر اُٹھا لی جس سے مجھے رابعہ کی گانڈ کا نظارہ کافی کلئیر نظرآیا ۔۔۔۔ رابعہ کی گانڈ‬
‫بھی گول شیپ میں تھی اور گانڈ کے پٹ کافی موٹے اور دیکھنے میں بڑے دلکش تھے‬
‫لیکن جس چیز نے مجھے چونکا دیا وہ رابعہ کی گانڈ کا سوراخ تھا جو کافی کھال تھا اور‬
‫میرے خیال میں اس کا وایہ دو روپے کے سکے جتنا تھا اس کا مطلب یہ تھا کہ میڈم نے‬
‫خوب گانڈ مروائی تھی اور مسلسل مروائے جا رہی تھی ۔۔ رابعہ کی گانڈ کا کھال سوراخ‬
‫دیکھ کر میرا لن بُری طرح کھڑا ہو گیا نطارہ اتنا دلکش تھا کہ میں مایا کی پھدی کی‬
‫چٹائی کا منظر بھول کر صرف رابعہ کی گانڈ کے سوراخ کو ہی گھورتا رہا ۔۔۔۔ پھر میں‬
‫نے لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے ہولے ہولے مسلنے لگا ۔۔۔‬

‫کچھ دیر بعد وہ دونوں اُٹھیں اور ایک دوسرے کے گلے سے لگ گئیں ۔۔۔ پھر جیسے‬
‫رابعہ نے مایا کے ساتھ کیا تھا ۔۔سیم وہی ایکشن ری پلے مایا نے کرنا شروع کر دیا ۔۔۔‬
‫فرق یہ تھا کہ مایا شاید میری موجودگی کی وجہ سے صرف سسکیاں لیتی رہی تھی لیکن‬
‫رابعہ چونکہ میری موجودگی سے بے خبر تھی اس لیئے وہ کھل کر نہ صرف سسکیاں‬
‫لے رہی تھی بلکہ سنئیر ہونے کے ناطے سیکسی باتوں سے مایا کے جزبات کو مزید‬
‫ابھار بھی رہی تھی ۔۔۔۔ جیسے ہی مایا کی زبان نے رابعہ کی گردن کو ُچھوا۔۔۔ رابعہ نے‬
‫ایک لمبی سسکی لی اور بولی ۔۔۔۔ مایا تیری زبان نے میرے اندر آگ بھر دی ہے یہ سن‬
‫کر مایا نے رابعہ کے کان میں سرگوشی نما آواز میں کہا ۔۔۔۔ آپی آج میں آپ کے بدن میں‬
‫لگی ساری آگ بجھا دوں گی دیکھ لینا لن ایسی ٹھنڈ نہیں ڈالے گا جتنی میری زبان ۔۔۔۔۔ ۔۔۔‬
‫اور اس کے ساتھ ہی رابعہ کی گردن پر اپنی زبان پھیرنا شروع ہو گئ ۔۔۔ پھر وہ زبان‬
‫پھیرتے پھیرتے نیچے آئی اور رابعہ کا ایک مما اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے دبانے‬
‫لگی اور بولی آپی آپ کا مما بڑا سخت ہے تو رابعہ بولی یہ اس لیئے میری ُگڑیا کہ‬
‫تمھارے چچا اسے دباتے نہیں ہیں پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ میری جان میرے نپلز اپنے منہ میں‬
‫لو اور ان کو اتنا چوسو کہ ان میں سے دودھ نکل آۓ تو مایا بولی آپی اگر دودھ نہ نکال‬
‫تو ۔۔۔۔۔۔ اس پر رابعہ کہنے لگی ۔۔۔۔ میری ُگڑیا تم نپلز چوسو ۔۔۔۔۔۔۔ دودھ ضرور نکلے گا‬
‫یہاں سے نہ نکال تو نیچے سے دودھ جیسی میٹھی منی تو ضرور نکلے گی ۔۔۔۔۔۔ تم وہ پی‬
‫لینا ۔تو مایا بولی دیکھتے ہیں۔۔۔آپی کہ آپ کی میٹھی میٹھی منی کسی موٹے لن سے زیادہ‬
‫نکلتی ہے یا میری زبان سے ۔۔۔ تو رابعہ بولی ۔۔۔ موٹے لن کی کیا بات ہے یار اس سے‬
‫منی کیا سب کچھ نکل جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے مایا کو گردن سے پکڑا اور اپنے‬
‫نپلز سے لگا دیا اور بولی ۔۔۔۔۔ دودھ پی میری بچی ۔۔۔۔۔ میری جان ۔۔۔۔ پھر مایا سے بولی‬
‫۔۔۔۔۔ د وسرے نپل کو اپنی انگلیوں میں پکڑ کر مسل ۔۔۔ اتنا مسل کہ میری چیخیں نکل جائیں‬
‫سنا اور پھر رابعہ کے مموں پر ٹوٹ پڑی ۔۔۔ ممے چوسنے اور نپلز‬ ‫۔۔۔۔۔ مایا نے یہ ُ‬
‫مسلنے کے بعد مایا رابعہ سے بولی ۔۔۔ آپی آپ صوفے پر بیٹھ جاؤ تو رابعہ نے بڑے‬
‫مست لہجے میں مایا سے پوچھا کہ میری جان مجھے صوفے پر کیوں بٹھا رہی ہو؟ تو‬
‫مایا نے اپنی زبان اپنے منہ سے باہر نکالی اور بولی ۔۔۔ وہ اس لیئے میری گشتی آپی کہ‬
‫سن کر رابعہ بڑے‬ ‫میں اپنی زبان سے آپ کی ٹیسٹی چوت کا ٹیسٹ کر سکوں ۔۔۔ یہ ُ‬
‫دلکش لہجے میں بولی مایا جانی ٹیسٹی چوت تو تمااری ہے۔۔۔۔ ہماری چوت سے تو بس‬
‫کی مہک آتی ہے جو بھی چاٹتا ہے ۔۔۔۔۔ مست ہو جاتا ہے تو مایا بولی )وائین (ایک شراب‬
‫میں بھی مست ہونا چاہتی ہوں نا ۔۔۔ یہ سن کو رابعہ فورا ً صوفے پر بیٹھ گئی اور دونوں‬
‫ٹانگیں اُٹھا کر بولی ۔۔۔۔۔ آ جا میری رانی اور میری چوت سے شرابوں کی مہک کشید کر‬
‫لے ۔۔۔۔۔ اب مایا نیچے جھکی اور گھٹنوں کے بل قالین پر بیٹھ کر اپنا منہ رابعہ کی چوت‬
‫پر رکھ دیا ۔۔۔ میرا خیال ہے وہ رابعہ کی چوت کی مہک ان ہیل کر رہی تھی پھر اس نے‬
‫سر اٹھایا اور کہنے لگی ۔۔۔۔ اتنی مست مہک آپ نے کہاں سے لی ہے آپی ؟؟ تو وہ کہنے‬
‫لگی ۔۔ ۔۔۔یہ سب میرے اندر کی اور میری چوت کی گرمی ہے میری جان ۔۔۔ پھر کہنے‬
‫لگی میری چھوٹی سی گڑیا تم کو نہیں معلوم کہ میں ایک چلتی پھرتی سیکس بمب ہوں ۔۔۔‬
‫اور میری پھدی میں اتنی آگ بھری ہے کہ تمھاری یہ ننھی سی زبان میرے سیکس کی‬
‫آگ کو نہیں بجھا سکے گی ۔۔۔۔ لیکن پھر بھی تم میری پھدی پر اپنی زبان رکھو اور اس‬
‫سن کر مایا نے اپنی زبان رابعہ کی پھدی پر رکھی اور میرے بلکل‬ ‫کو خوب چاٹو۔۔ یہ ُ‬
‫ت‬
‫دشمن جاں کی چوت کو چاٹنے لگی ۔۔ رابعہ کی پھدی کے دونوں لپس کثر ِ‬ ‫ِ‬ ‫سامنے اس‬
‫استعمال سے باہر کو نکلے ہوۓ تھے اور علیحٰ دہ علیحٰ دہ ہو کر لٹکے ہوۓ بھی تھے اور‬
‫رابعہ کی چوت کے اوپر ایک بڑا سا دانہ کافی پھوال ہوا تھا ۔۔۔۔‬

‫مایا اسی دانے کو اپنے منہ میں لیکر چوس رہی تھی اور ساتھ ساتھ اپنی دو انگلیاں رابعہ‬
‫کی چوت کے اندر باہر بھی کر رہی تھی ۔۔۔۔ اور تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد مایا سر‬
‫اُٹھا کر ر ابعہ سے یہ بھی کہتی جاتی تھی کہ واقعہ ہی ۔۔۔۔ آپی آپ کی مست چوت تو کسی‬
‫موٹے لن سے ہی ٹھنڈی ہو سکتی ہے میری انگلیوں سے تو اس میں زرا سی بھی ہل جل‬
‫نہیں ہو رہی اور رابعہ مست آواز میں کہتی ۔۔۔۔۔ مایا میری جان میری چوت کی پیاس موٹا‬
‫نہیں بہت موٹا لن بجھا سکتا ہے اور وہ لن موٹے ہونے کے ساتھ ساتھ لمبا بھی ہونا‬
‫چاہیئے ۔۔ اور مایا سر ہال کر کہتی ہاں آپی آپ جیسی جنسی بلی۔۔۔کسی موٹے اور لمبے‬
‫لن سے ہی قابو آ سکتی ہے ۔۔۔ وہ دونوں معزز عورتیں اس وقت بلکل بازاری عورتوں‬
‫کی طرح یہ باتیں کر رہیں تھین جن کو سن کر میرا لن آپے سے باہر ہو رہا تھا اور دل‬
‫کر رہا تھا کہ بھاگ کے جاؤں اور رابعہ کی چوت میں لن ڈال دوں ۔۔۔۔۔۔ لیکن مایا مجھے‬
‫نے سختی سے کہا تھا کہ جب تک وہ نہ بالۓ چاہے آسمان بھی ٹوٹ پڑے میں نے‬
‫درمیان میں نہیں آنا اور میں مایا کی اس ہدایت پر بڑی مشکل سے عمل کر رہا تھا ۔۔۔‬
‫میرا خیال ہے مایا جان بوجھ کر رابعہ سے بار بار موٹے لن کا تزکرہ کر کے اس کو لن‬
‫کی طرف مائل کر رہی تھی یا شاید اس کے جزبات کو پیک پر ال رہی تھی تا کہ میرا کام‬
‫آسان ہو سکے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ مسلسل رابعہ کے دانے کو بھی جو سائز میں‬
‫خاصہ بڑا تھا کو منہ میں لیکر نان سٹاپ چوسے چلی جا رہی تھی اور میں دیکھ رہا تھا‬
‫کہ مایا کے اس عمل کی وجہ سے رابعہ کے جزبات تیز سے تیز تر اور بے حد مشتعل‬
‫سرخ‬ ‫ہوتے جا رہے تھے ۔۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ رابعہ کا چہرہ پہلے سے کہیں زیادہ ُ‬
‫ہو گیا تھا اور وہ اُٹھ کر بیٹھ گئی ۔۔۔۔ اور مایا کو اپنی پھدی چاٹتے دیکھ کر مستی میں‬
‫اپنے ہونٹ کاٹنے لگی اور پھر میں نے دیکھا کہ مایا نے اپنے منہ سے رابعہ کا دانہ‬
‫شاید) تھکنے کی ( نکاال اور تیزی سے دو انگلیاں اندر باہر کرنے لگی ۔۔۔ پھر اس نے‬
‫اداکری کی اور بڑے جزباتی انداز میں رابعہ سے بولی گشتی آپی ۔۔۔۔ میری زبان تیری‬
‫پھدی چاٹ چاٹ کر اور میری انگلیاں اندر باہر ہو ہو کر تھک گئیں پر تیری چوت ابھی‬
‫بھی ڈھیٹوں کی طرح ویسی کی ویسی ہے ۔۔۔۔ آخر میں تمانرا ایسا کیا عالج کروں کہ‬
‫گشتی عورت تیری پھدی پانی چھوڑ دے ۔۔۔ مایا کے یہ الفاظ سن کر ایک دم رابعہ نے‬
‫مایا کا چہرہ پکڑ کر اوپر اٹھایا اور اپنی لمبی زبان نکال کر مایا کے گال پر پھیری پھر‬
‫اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی ۔۔۔ مایا میری جان تیری آپی بڑی سیکسی ہے ۔۔۔‬
‫تمھاری چھوٹی سی زبان اور ننھی ننھی انگلیوں سے اس کی پھدی کا کچھ نہیں بنے گا‬
‫ہاں اگر تم کوئی موٹا اور لمبا لن ال سکو تو شاید وہ میری پھدی کی پیاس بجھا دے ۔۔۔۔‬
‫پھر جیسے رابعہ کو کچھ یاد آ گیا اور وہ مایا کی طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ مایا ڈارلنگ آج‬
‫تم نے اپنے ایک دوست سے مالنے کا وعدہ کیا تھا وہی جس کا لن بہت موٹا اور لمبا ہے‬
‫۔۔۔ کہاں ہے وہ اور ابھی تک آیا کیوں نہیں ؟۔۔۔۔ میں اور میری پھدی بڑی ہی بے تابی‬
‫سے اسی لن کا ویٹ کر رہی ہیں ۔۔‬

‫سن کر مایا نے اندازہ کر لیا تھا کہ اب لوہا پوری طرح گرم ہے اسی لیئے‬ ‫رابعہ کی بات ُ‬
‫اس نے اس پر چوٹ لگانے کا فیصلہ کر لیا اور پھر اس نے جھجھکنے کی اداکاری‬
‫کرتے ہوۓ کہا کہ۔۔۔۔ آپی وہ آ تو جاۓ مگر اس نے آنے کے لیئے ایک عجیب سی شرط‬
‫سن کر رابعہ نے بڑی بے تابی سے پوچھا کیا شرط ہے اس‬ ‫لگا دی ہے ؟ مایا کی بات ُ‬
‫کی ؟۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ بات تم نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتائی ؟ تو مایا کہنے لگی آپی میں‬
‫نے سوچا پتہ نہیں آپ اس کی شرط مانیں یا نہ مانیں ۔۔۔۔ تو رابعہ بے چینی سے اپنے‬
‫ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوۓ بولی ارے بتاؤ تو سہی اس کی شرط ہے کیا ؟ ۔۔۔۔۔ تو مایا‬
‫بولی رہنے دیں آپی ۔۔۔۔ شاید آپ کے لیئے اس کی شرط قاب ِل قبول نہ ہو ۔۔۔۔ باالشبہ مایا‬
‫بڑی ہی ذہین اور انٹیلی جنٹ لڑکی تھی اور وہ رابعہ کے جزبات سے پوری طرح کھیل‬
‫رہی تھی پہلے تو اس نے موٹے اور لمبے لن کا اتنی دفعہ ذکر کیا تھا کہ رابعہ ذہنی طور‬
‫پر لن کے لیئے۔۔۔۔۔۔ ہر صورت تیار ہی نہیں ۔۔۔بلکہ بے تاب سی ہو گئی تھی ۔۔۔۔۔ اور اب‬
‫آہستہ آہستہ مایا ساری گیم کو اپنے ڈھب پر التی جا رہی تھی اور رابعہ کو اپنی شرائط پر‬
‫پھ دی مروانے کے لیئے پوری طرح تیار کر رہی تھی ۔۔۔ اور پردے کے پیچھے کھڑا میں‬
‫یہ سب دیکھ کر مایا کو شاباش دے رہا تھا اور رابعہ کی حالت کو بھانپتے ہوۓ مجھے‬
‫پورا یقین تھا کہ آج کے دن رابعہ پکے پھل کر طرح میری جھولی میں گرنے والی ہے‬
‫سن کر مایا ُچپ سی ہو گئی ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر‬ ‫۔۔۔۔ ہا ں تو میں کہہ رہا تھا کہ رابعہ کی بات ُ‬
‫رابعہ غصے اور الڈ سے بولی ۔۔۔ کچھ بتا نا حرامزدی ۔۔۔۔۔۔ تو مایا جلدی سے بولی ۔۔۔۔‬
‫آپی وہ کہتا ہے کہ جب وہ آپ کے سامنے آۓ تو آپ کی آنکھوں پر پٹی اور ہاتھ بندھے‬
‫ہونے چاہئیں پھر خود ہی بولی اب مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی کہ اُس کی اِس‬
‫بات کا آخر مطلب کیا ہے ؟‬

‫سن کر رابعہ نے اپنے دونوں ہونٹ سیٹی کے انداز میں سکیڑے اور ۔۔اوہ ۔۔۔‬ ‫مایا کی بات ُ‬
‫کی آواز نکال کر بولی ۔۔۔ آئ سی ۔۔۔۔ تو مایا جھٹ سے بولی کیا مطلب آپی ۔۔۔ اتنی دیر‬
‫میں رابعہ کسی نتیجے پر پہنچ چکی تھی اور بولی ۔۔۔ میں بتاتی ہوں میری گڑیا کہ اس‬
‫کی اس بات کا مطلب کیا ہے ۔۔۔ پھر کہنے لگی تماسرا دوست بلیو فلمیں تو زیادہ نہیں‬
‫دیکھتا ؟ تو مایا فورا ً بولی ۔۔۔۔ جی آپی دیکھتا کیا وہ تو بلیو فلموں کا دیوانہ ہے ۔۔ اس کی‬
‫سن کر رابعہ کہنے لگی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تماترے دوست نے کوئی ایسی‬ ‫بات ُ‬
‫بلیو فلم دیکھی ہے کہ جس میں ہیرو ہیرویئن کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اسے چودتا ہے‬
‫۔۔۔ پھر کچھ سوچتے ہوۓ رابعہ کچھ پُر جوش سی ہو گئی اور بولی ۔۔ ویری انٹرسٹنگ‬
‫مایا ویری انٹریسٹنگ ۔۔۔۔۔۔ واہ ۔۔۔۔۔۔ آنکھوں پر پٹی ۔۔۔۔اجنبی لن ۔۔۔۔ اجنبی پھدی ۔۔۔‬
‫واؤؤؤؤؤؤؤؤ۔۔۔۔ مزہ آۓ گا ۔۔۔ پھر کہنے لگی مایا مجھے تما را دوست بڑا ہی سیکسی لگتا‬
‫ہے اسے کہو کہ مجھے اس کی یہ شرط منظور ہے ۔۔۔۔ تو مایا نے بے چارگی کا ڈرامہ‬
‫کرتے ہوۓ کہا آپی آپ نے میری پوری بات نہیں سنی ۔۔۔۔ وہ کی دوسری شرط یہ تھی کہ‬
‫سن کر رابعہ نے‬ ‫سیکس کے دوران وہ ڈائیریکٹ آپ سے کوئی بات نہیں کرے گا ۔۔۔ یہ ُ‬
‫ایک قہقہہ لگایا اور بولی مایا تماہرا یہ دوست بھی نا ۔۔۔۔۔ پکا حرامی ہے بلیو فلم کے‬
‫سارے سین مجھ پر ہی آزمانا چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔ جاؤ اس سے کہہ دو کہ جب آنکھوں پر پٹی‬
‫کی شرط منظور ہے تو پھر باقی سب کچھ بھی منظور ہے اور پھر بولی لیکن ایک شرط‬
‫میری بھی ہو گی مایا ۔۔۔۔ تو مایا اپنی خوشی چھپاتے ہوۓ بولی وہ کیا آپی‬
‫؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ بولی اگر تما رے دوست کا لن میرے میعار سے چھوٹا اور پتال ہوا‬
‫تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھرتماوری اور تما رے دوست دونوں کی خیر نہیں ہو گی ۔۔۔۔ یہ سن کر مایا‬
‫سن کر رابعہ معنی خیز‬ ‫جزباتی ہو کر بولی ۔۔۔۔ اس بات کی گارنٹی میری ہے آپی ۔۔۔ یہ ُ‬
‫انداز میں بولی ۔۔۔۔ اس کا مطلب ہے تم نے پہلے سے ناپ تول کیا ہوا ہے اپنے دوست‬
‫کے لن کا ۔۔۔۔۔۔۔ تو مایا جلدی سے بولی ۔۔۔۔ ہاں آپی بہت دفعہ ۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے اپنا‬
‫دوپٹہ لیا اور رابعہ سے بولی پلیز آپی اور رابعہ نے اپنے دونوں ہاتھ پیچھے کی طرف‬
‫دوپٹے‬ ‫کر دیئے مایا نے اس کے دونوں ہاتھ اچھی طرح باندھنے کے بعد ۔۔۔ رابعہ کے ُ‬
‫کو لیکر اس کی آنکھوں پر رکھ کر اچھی طرح باندھ دیا اور پھر اسکے بعد اچھی طرح‬
‫تسلی کرنے لگی کہ رابعہ کو کہیں سے رابعہ کو نظر تو نہیں آ رہا تھوڑی سی آزمائش‬
‫بھی کی ۔۔۔۔ مایا کے اس انداز پر رابعہ پھٹ پڑی اور کہنے لگی ۔۔۔۔معائنہ بند کر گشتی‬
‫سن کر مایا نے رابعہ کے کان پر زبان پھیری اور بولی‬ ‫اور اپنے یار کو جلدی ال ۔۔۔ یہ ُ‬
‫ابھی الئی آپی جان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر مجھے باہر آنے کا‬
‫اشارہ کیا اور پھر ہم دونوں بے آواز قدموں سے چلتے ہوۓ دراوازے پر لگی کنڈی کھول‬
‫کر باہر نکل گئے ۔۔۔‬

‫باہر آ کر مایا مجھ سے لپٹ گئی اور ایک کس کرنے کے بعد بولی کیوں ٹیچر میں نے‬
‫ٹھیک کہا تھا نا کہ آپ کو رابعہ آپی کی چوت صرف اور صرف میں ہی لے کر دے‬
‫سکتی ہوں ۔۔۔ تو میں نے مایا کو شاباش دیتے ہوۓ کہا کہ آج سے ٹیچر میں نہیں تم ہو۔۔۔۔۔‬
‫کیونکہ جس طرح تم نے اس کو چاالک عورت کو اپنے ڈھب پر ال کر سیکس کے لیئے‬
‫راضی کیا ہے۔۔۔۔وہ کوئی اور نہں کر سکتا تھا ۔۔۔ پھر میں نے اس کہا کہہ ایک بات تو‬
‫بتاؤ مایا ۔۔۔تو وہ بولی جی سر تو میں نے اس سے کہا کہ تم دونوں ایک دوسرے کے‬
‫ساتھ کب سے سیکس کر رہی ہو؟؟؟ تو وہ بولی ۔۔۔ چھوڑو ٹیچر ۔۔۔ تم آم کھاؤ پیڑ نہ گنو‬
‫اور پھر کہنے لگی بس ایک بات یاد رکھو ٹیچر ۔۔۔۔ وہ یہ کہ آپی بڑی ہی چاالک عورت‬
‫ہے وہ صرف میری آج کی باتوں سے ہی نہیں راضی نہیں ہوئی بلکہ میں اس پراجیکٹ‬
‫پر کافی عرصے سے کام کر رہی تھی ۔۔۔۔۔ پھر اس نے مجھے ہاتھ سے پکڑا اور اپنے‬
‫ساتھ لے کر اندر چلی گئی ۔۔۔۔ دروازے میں داخل ہو تے ہی رابعہ نے اندھوں کی طرح‬
‫پورا جسم گھما ک ر اپنا منہ دروازے کی طرف کایا اور بولی یہ تم ہی ہو نا مایا ؟ تو مایا‬
‫بولی جی آپی یہ میں ہی ہوں اور میں اکیلی نہیں ہوں بلکہ میرے ساتھ میرا یار بھی ہے‬
‫اور آپ کی اطالع کے لیئے عرض ہے کہ میرا یار اس وقت بلکل ننگا ہے ۔۔۔۔ مایا کی‬
‫سن کر رابعہ نے اپنے سوکھے ہونٹوں پر زبان پھیری اور بولی کہاں ہے تیرا یار ؟‬ ‫بات ُ‬
‫تو مایا نے مجھے اشارہ کیا اور میں رابعہ کے جا کر سامنے کھڑا ہو گیا ۔۔۔ اس وقت‬
‫میری حالت بڑی ہی عجیب ہو رہی تھی ۔۔۔ وہ خاتون جو میری تزلیل کا کوئی موقع بھی‬
‫اپنے ہاتھ سے نہیں جانے دیتی تھی اور مجھ سے شدید نفرت کرتی تھی وہ خاتون اپنے‬
‫دونوں ہاتھ پیچھے کی طرف باندھے میرے سامنے بلکل ننگی گھٹنوں کے بل کھڑی تھی‬
‫اور بڑی بے تابی سے میرے لن کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔ میں اسی سوچ میں تھا کہ‬
‫رابعہ کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہی تھی کہ مایا اپنے دوست کو میرے پاس الؤ ۔۔۔ تو‬
‫مایا بولی آپی میرا دوست آپ کے پاس ہی کھڑا ہے تو وہ بولی اچھا تو اسے کہو کہ اور‬
‫پاس آۓ نا پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔ مسٹر پتہ نہیں میں آپ کو جانتی ہوں یا‬
‫نہیں ؟؟ لیکن کچھ بھی کرنے سے پہلے میں آپ کی وہ چیز دیکھنا چاہوں گی تو مایا بولی‬
‫آپ کیسے دیکھو گی ؟ آپ کا دیکھنا تو منع ہے تو وہ کہنے لگی ۔۔ دیکھنا تو محارتا ً کہہ‬
‫رہی تھی اسے کہو کہ اپنا ٹول میرے ہاتھ میں پکڑاۓ تا کہ میں جان سکوں کہ یہ میرے‬
‫مطلب کا بھی ہے یا نہیں ۔۔اور اس کے ساتھ ہی رابعہ کھڑی ہو گئی اور اپنے بندھے‬
‫ہوۓ ہاتھوں کی مٹھیوں کو کھول دیا اب میں رابعہ کے پیچھے گیا اور اپنا لن اس کے‬
‫ہاتھ سے ٹچ کیا ۔۔۔ فورا ً ہی رابعہ نے اپنی ُمٹھی کھولی اور میرے لن کو اپنی گرفت میں‬
‫لے لیا اور اسے کچھ سکنڈا تک پکڑے رکھا پھر اس نے اپنے دائیں ہاتھ کو کی انگلیوں‬
‫کو میرے ٹوپے پر پھیرا اور اس کا اچھی طرح معائینہ کرنے کے بعد بولی ۔۔۔اُف۔۔مایا ۔۔‬
‫تماورے دوست کے شافٹ کا ہیڈ ۔۔ تو بڑا فٹ ہے ۔۔۔ اس کے بعد اس نے اپنی انگلیوں کی‬
‫مدد سے اوپر سے نیچے تک میرے لن کو اچھی طرح ٹٹوال ۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وہ‬
‫اپنے ہونٹوں پر بھی زبان پھیرتی جاتی تھی ۔۔۔۔۔ جب رابعہ نے میرا سارا لن اچھی طرح‬
‫چیک کر لیا تو مایا جو میرے پاس ہی کھڑی تھی رابعہ سے بولی آپی کیسا لگا میرے‬
‫دوست کا شافٹ ۔۔‬

‫۔ تو اس پر رابعہ کسی ماہر کی طرح بولی ۔۔۔۔تمھارے دوست کے ڈِک کا ڈایا گرام تو بہت‬
‫اچھا ہے ۔۔۔ موٹا بھی ٹھیک ہے لمبا بھی ٹھیک ہے ۔۔۔۔ تو مایا جلدی سے بولی تو اس کا‬
‫مطلب ہے کہ میرے دوست کا لن پاس ہو گیا۔۔۔ہے نا آپی ۔۔۔۔۔ لن کا لفظ سن کر رابعہ کو‬
‫ایک معمولی سا جھٹکا لگا اور وہ اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر کر بولی ۔۔۔۔۔ ہاں ہاں ایک دم‬
‫پاس ہے ۔۔۔۔ رابعہ کی بات سنتے ہی مایا گھٹنوں کے بل بیٹھی اور میرا لن اپنے منہ میں‬
‫لے کر چ وسنے لگی ۔۔۔۔ لن چوسنے کی مخصوص آواز سن کر رابعہ ایک دم بے چین ہو‬
‫گئی اور بولی ۔۔۔ یہ چیٹنگ ہے مایا ۔۔۔ تو مایا نے اپنے منہ سے میرا لن نکال اور بولی‬
‫کیسی چیٹنگ آپی ؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ دیکھو نا۔۔۔اس لن کے لیئے اپنے ہاتھ میں نے‬
‫بندھواۓ ۔۔۔۔۔ اور اسکے س اتھ تم نے میری آنکھوں پر اتنی ٹائیٹ پٹی بھی باندھی ہوئی‬
‫ہے۔۔۔۔۔ اور جب لن سامنے آیا تو اس کو تم نے منہ میں لے لیا ہے ۔۔۔۔ تو مایا بولی ۔۔۔ میں‬
‫نے چوسنے کے لیئے منہ میں نہیں لیا تھا آپی۔۔۔۔ بلکہ میں تو خوشی کے مارے اس پر‬
‫کس کر رہی تھی تو رابعہ ہنس کر بولی ۔۔۔۔ کس ۔۔۔۔ ؟ یہ مت بھولو میری گڑیا کہ میں تم‬
‫سے بہت سنئیر ہوں اور میں لن چوسنے اور لن پر کس کرنے کی آواز کو اچھی طرح‬
‫پہچانتی ہوں ۔۔۔ پھر کہنے لگی اپنے دوست کو کہو لن میرے منہ کے پاس الۓ ۔۔۔ اور‬
‫میں مایا سے ہٹ کر رابعہ کے پاس چال گیا۔۔ جیسے ہی رابعہ کو میرا۔۔۔۔۔ اپنے پاس آنے‬
‫کا احساس ہوا رابعہ نے اپنی زبان باہر نکالی اور فضا میں سانپ کی طرح لہرانے لگی‬
‫۔۔۔۔ اب میں نے اپنا ٹوپا اس کے منہ کے پاس کیا جس کی وجہ سے اس کی باہر نکلی‬
‫ہوئی زبان سے میرا لن ٹکرایا اور رابعہ نے جلدی سے اپنی زبان کو موڑ کر میرے لن‬
‫کے گرد لپیٹ لیا ۔۔۔۔ اور میرے ٹوپے پر زبان پھیرنے لگی ۔۔۔۔۔۔ اس کی زبان جیسے‬
‫جیسے میرے ٹوپے کے گرد پھرتی میرے سارے بدن میں سیکس کی لہریں کرنٹ مارنے‬
‫لگتیں اور میرا لن مزید تن جاتا کافی دیر تک رابعہ میرے ٹوپے کو چاٹتی رہی ۔۔۔ پھر‬
‫اس نے منہ کھوال اور لن کو اپنے منہ کے اندر لے گئی ۔۔۔اور تھوڑا سا چوس کر بولی۔۔۔‬
‫مایا ڈارلنگ اس کا ٹیسٹ بہت ہی اچھا ہے۔۔۔ مزہ آگیا ۔ دوسری طرف ۔۔۔۔ اس کے منہ کی‬
‫گرمی اور ہونٹوں کی نرمی دونوں نے مل کر چوپے کا مزہ دوباال کر دیا تھا ۔۔۔۔ رابعہ‬
‫کافی دیر تک میرا لن چوستی رہی۔۔۔۔ اس دوارن مایا ہمارے پاس کھڑی رابعہ کے چوپے‬
‫کو بڑے غور سے دیکھتی رہی ۔۔۔۔۔ اور ایک موقع پر تو مایا کی سسکی بھی نکل گئی ۔۔۔۔‬
‫سن کر رابعہ ایک دم چونک گئی۔۔۔۔اور لن کو منہ سے نکال کر بولی۔۔۔ کیا بات ہے‬ ‫جسے ُ‬
‫مایا لن میں چوس رہی ہوں اور سسکیاں تم بھر رہی ہو ۔۔۔۔ تو مایا بولی یقین کرو آپی میں‬
‫الئف میں فرسٹ ٹائم الئیو چوپا دیکھ رہی ہوں اور آپ کے دلکش سین دیکھ کر میری‬
‫موڈ میں بولی ۔۔۔۔ مایا‬
‫چوت میں مزید آگ بھر گئی ہے یہ سن کر رابعہ بڑے رومینٹک ُ‬
‫ڈارلنگ ایک بات تو بتاؤ۔۔۔۔کیا میں اچھا لن چوستی ہوں ؟ تو مایا بولی ۔۔اچھا۔۔۔ نہیں آپی‬
‫آپ تو لن چوسنے کی ماسٹر ہو ۔۔۔ آپ کی ہر چیز زبردست ہے ۔۔‬

‫پھر وہ رابعہ سے بولی آپی اگر اجازت ہو تو آپ کے ساتھ ساتھ میں بھی لن کو شئیر کر‬
‫سکتی ہوں ؟ تو رابعہ بولی واۓ ناٹ میری گڑیا ۔۔۔ تم بھی آؤ اور میرے ساتھ مل کر‬
‫۔۔۔۔۔۔اس بیوٹی فل لن کو انجواۓ کرو ۔۔۔ یہ سنتے ہی مایا بھی رابعہ کی طرح گھٹنوں کے‬
‫بل کھڑی ہو گئی اور اپنا منہ میرے لن کے پاس لے جا کر زبان باہر نکل دی اور ٹوپے‬
‫سے اینڈ کی طرف میرا لن چاٹنے لگی جیسے ہی رابعہ کو محسوس ہوا کہ رابعہ کی‬
‫زبان بھی میری شافٹ پر لگ گئی ہے ۔۔۔ وہ بھی اپنی زبان کو میرے لن کے اینڈ پر لے‬
‫گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُف کیا مست سین تھا۔۔کیونکہ اس وقت میرے لن کے بلکل سامنے دو خوب‬
‫صورت اور بے حد سیکسی خواتین۔۔۔۔۔۔ میرا لن بھول کر اپنی زبانوں کو لڑانے لگیں اور‬
‫میں ان کی یہ جزبات سے بھر پور کسنگ کا نظارہ دیکھنے لگا ۔۔۔ لیکن یہ نظارہ تھوڑی‬
‫ہی د یر ہوا پھر رابعہ نے اپنا منہ ہٹایا اور اپنے ہونٹ میرے میرے لن پر رکھ دیئے ۔۔۔۔‬
‫اور اسے چومنے لگی ۔۔۔۔۔ اس کی دیکھا دیکھی ۔۔۔ مایا نے بھی اپنے ہونٹوں میں۔۔۔۔۔میرا‬
‫ٹوپا پکڑ لیا اور اسے اندر باہر کرنے لگی ۔۔۔۔ کچھ دیر تک وہ دونوں ایسے ہی میرے لن‬
‫سے کھیلتی رہیں ۔۔۔ پھر وہ دونوں اٹھیں اور رابعہ نے مایا سے کہا مایا ایک ریکوسٹ‬
‫۔۔تو وہ کہنے لگی یار میرے ہاتھ !!ہے تمھارے دست سے تو مایا بولی ۔۔۔ کہیئے آپی‬
‫کھول دو پلیز ۔۔۔۔۔ کیونکہ بندھے ہاتھوں سے نہ تو میں تمھارے دوست کے لن کو پکڑ‬
‫سکتی ہوں اور نہ ہی لیتے وقت لیٹ سکوں گی اور نہ ہی ڈوگی بن سکوں کی ۔۔ پھر‬
‫کہنے لگی ۔۔ پرامس ۔۔۔ میں ایسی کوئی حرکت نہیں کروں گی ویسے بھی مجھے اس‬
‫کھیل میں بڑا مزہ آ رہا ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔ اس کی بات سن کر مایا نے میری طرف اور میں نے‬
‫مایا کی طرف دیکھا اور پھر آنکھوں ہی آنکھوں میں طے پایا کہ رابعہ کے ہاتھ کھول‬
‫دیئے جائیں ۔۔۔۔۔ چانچہ مایا اُٹھی اور رابعہ کے ہاتھ کھول دیئے ۔۔ جیسےہی رابعہ کے‬
‫ہاتھ کھلے وہ مایا سے بولی ۔۔ مایا اپنے دوست کو کہو کہ اپنا لن میرے ہاتھ میں پکڑاۓ‬
‫۔۔۔ میں اس کا لن اپےل ہاتھ میں پکڑ کو مسلنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔ اور میں نے اس کو ہاتھ پکڑا‬
‫اور اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔۔ اسے اپنے ہاتھ میں پکڑتے ہی رابعہ نے ایک دلکش سسکی‬
‫لی اور بولی ۔۔۔۔ مایا تیرے دوست کا لن ۔۔بڑا ہی کیوٹ اور سند ر ہے۔۔۔ایسا لن تو قسمت‬
‫والوں کو ملتا ہے پھر کافی دیر تک اسے دباتی ہی پھر وہ مایا سے بولی ۔۔۔ مایا مجھے‬
‫صوفےپر بٹھا دو اور مایا اسے لیکر صوفے پر چلی گئی ۔۔۔۔ وہاں جاتے ہی رابعہ نے‬
‫اپنی ٹانگیں کھولیں اور کہنے لگی مایا اپنے دوست سے بولو ۔۔ میری پھدی چاٹے ۔۔۔ اس‬
‫سن کر میں آ گے بڑھا اور اس کی گرم چوت پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے ۔۔۔۔‬ ‫کی بات ُ‬

‫جیسے ہی میں نے اپنے ہونٹ رابعہ کی پھدی پر رکھے تو میرے ننتھنوں سے ایک‬
‫عجیب سے مہک ٹکرائی۔۔۔۔۔۔ اور میں پھدی چاٹنا بھول کر اس رابعہ کی چوت کی مہک‬
‫لینے لگا ۔۔۔۔اس بات کو رابعہ بھی سمجھ گئی کیونکہ میں نے اپنی ناک اس کی چوت پر‬
‫رکھی تھی اور لمبے لمبے سانس لیکر کر یہ مہک اپنے جسم میں بھر رہا تھا ۔۔۔۔ پھر‬
‫شراب) کی مہک ( "رابعہ بولی مایا اپنے دوست سے پوچھو کہ میری چوت سے " وائین‬
‫آتی ہے نا؟ تو میں نے سر اُٹھا کر دیکھا تو مایا پاس ہی کھڑی یہ منظر دیکھ رہی تھی‬
‫جیسے ہی میں نے اس کی دیکھنے کے لیئے منہ اٹھایا ۔۔ اس نے میرے ہونٹوں پر ہونٹ‬
‫رکھے اور رابعہ کی چوت کا جوس چاٹ لیا پھر رابعہ سے بولی آپی میری طرح میرا‬
‫دوست بھی شراب نہیں پیتا ۔۔۔ لیکن اس کا انداز بتا رہا ہے کہ اس کو آپکی چوت کی مہک‬
‫بڑی پسند آئی ہے کیونکہ یہ آپ کی پھدی سونگھ کے بڑا مست ہو رہا ہے ۔۔۔۔ یہ سن کر‬
‫رابعہ بڑے فخر سے بولی کوئی شخص میری پھدی چاٹے اور وہ مست نہ ہو یہ ہو ہی‬
‫نہیں سکتا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے ہاتھ بڑھا کر مجھے سر سے پکڑا اور میرا سر‬
‫اپنی پھدی سے جوڑ دیا ۔۔۔ اب کی بار میں نے اس کی پھدی کے دونوں ہونٹ کھولے اور‬
‫اپنی زبان اندر داخل کر دی ۔۔۔ رابعہ کی پھدی بڑی ہی گرم اور پانی سے بھری ہوئی تھی‬
‫۔۔۔ سو کافی دیر تک میں اس کی پھدی کو چاٹتا رہا یہاں تک کہ رابعہ کی پھدی پانی سے‬
‫بھر گئی اور وہ مست ہو کر بولی ۔۔۔۔آہ ہ مایا۔۔۔۔ تمایرا دوست بڑی اچھی پھدی چاٹتا ہے تم‬
‫بھی چٹواؤ نا ۔۔ تو مایا بولی آپی پہلے آپ چٹوا لو نا پھر میری باری آۓ گی تو وہ کہنے‬
‫لگی میری گڑیا جو کام تم ایک گھنٹے میں نہ کر سکی اس نے چار پانچ منٹ میں ہی کر‬
‫دیا ہے تو مایا حیران ہو کر بولی وہ کیا آپی تو رابعہ بولی اس نے تو اپنی کھردی زبان‬
‫سے میرا پانی نکال دیا ہے بس تھوڑی دیر اپنی جیب (زبان) میری پھدی میں ڈالی اور‬
‫اس کو پانی سے بھر دیا ۔۔۔۔ تو مایا بولی آپی ۔۔ میری اور میرے دوست کی زبان میں‬
‫زمین آسمان کا فرق ہے ۔۔۔۔پھر مایا نے میرا سر پکڑا اور اپنی پھدی سے لگا کر بولی اب‬
‫میری پھدی چاٹو۔۔ اور میں نے اپنی زبان مایا کے دانے پر رکھی اور اس پر اپنی زبان‬
‫کافی دیر تک گھماتا رہا پھر آہستہ آہستہ میں نے اپنی زبان مایا کی چوت میں ڈالی اور‬
‫اسے چاٹنے لگا۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد مایا گہرے گہرے سانس لینے لگی ۔۔۔مایا کی تیز‬
‫سسکیوں کو سن کر ۔۔۔ رابعہ بولی ۔۔۔۔ ارے ۔۔۔ بس ایک منٹ میں ہی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔ تو‬
‫مایا کہنے لگی۔۔ ۔۔۔ ہاں آپی ایک منٹ میں ہی میری چوت پانی سے بھر گئی ہے ۔۔۔ تو‬
‫رابعہ بولی جلدی سے اپنی پھدی میرے منہ کے ساتھ لگا کہ میں تمھارا پانی ٹیسٹ کروں‬
‫اور مایا نے جا کر اپنی چوت رابعہ کے منہ سے لگائی اور ۔۔۔۔ پھر جھٹکے مارنے لگی‬
‫۔۔۔ مایا نے اپنا پانی رابعہ کے منہ میں چھوڑ دیا تھا۔۔۔‬
‫پھر مایا وہاں سے ہٹ گئی ۔۔۔ تو میں نےدیکھا کہ رابعہ کے منہ پر جگہ جگہ مایا کی‬
‫چوت کا پانی لگا ہوا تھا ۔۔۔ پھر رابعہ بولی مایا جان میں صوفے پر گھوڑی بننے لگی‬
‫ہوں اپنے دوست سے کہو کہ وہ پیچھے آ کر میری پھدی میں لن ڈالے ۔۔ اور اس کے‬
‫ساتھ ہی رابعہ نے اپنی دونوں ٹانگیں قالین پر رکھیں۔۔۔۔۔ اور دھڑ صوفے کے بازو پر‬
‫رکھ کر اپنی ٹانگیں کھول دیں ۔۔۔اس کے ایسا کرنے سے۔۔۔۔۔ ایک دفعہ پھر میری نظر اس‬
‫کی کھلی گانڈ پر پڑ گئی۔۔۔ اور میں نے مایا کو اشارے سے گانڈ کے بارے میں بتایا تو وہ‬
‫بات سمجھ کر رابعہ سے بولی ۔۔۔ آپی میرا دوست آپ کی گانڈ بھی مارنا چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔ تو‬
‫رابعہ ہنس کر بولی مجھے پہلے ہی یہی خدشہ تھا ۔۔۔ کیونکہ میری گانڈ اور خاص کر اس‬
‫کا سوراخ ۔۔۔۔۔۔ بڑے بڑوں کو اس میں لن ڈالنے کو مجبور کر دیتا ہے پھر بولی اپنے‬
‫دوست سے کہو کہ وہ اپنے شوق کی خاطر تھوڑا سا ٹوپا میری گانڈ میں ڈالے اور ایک‬
‫دو گھسوں کے بعد میری چوت مارے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے یہ لن وہاں چاہیئے ۔۔۔۔ رابعہ‬
‫سن کر مایا آگے بڑھی اور رابعہ کی گانڈ کے سوراخ پر کافی سارا تھوک پھینکا‬ ‫کی بات ُ‬
‫اور پھر میرا ٹوپا اپنے منہ میں لیا اور اسے اچھی طرح گیال کر دیا ۔۔۔۔ پھر اس نے میرا‬
‫لن پکڑ ا اور اپنی آپی کی گانڈ کے سوراخ پر رکھا اور پیچھے سے میری گانڈ کو پش کیا‬
‫اگر وہ ایسا نہ بھی کرتی تو میں نے سوراخ میں دھکا لگانا ہی لگانا تھا ۔۔ سو میں نے‬
‫ہلکا سا دھکا لگایا اور ۔۔۔ لن پھسلتا ہوا ۔۔ رابعہ کی گانڈ میں چال گیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر اچانک‬
‫میرے دماغ م ودے کی مہندی کا وہ منظر گھوم گیا جب رابعہ نے میرے آگے کھڑے ہو‬
‫کر اپنی اسی گانڈ کے سوراخ میں لن کا تھوڑا سا اگال حصہ لیا تھا ۔۔۔۔ اور پھر اپنی گانڈ‬
‫کو تنگ کرتی رہی تھی اور پھر اس کے بعد اسی سیکس سین کی وجہ سے جانے کیوں‬
‫وہ میری دشمن ہو گئی تھی ۔۔۔ اس خیال کا میرے دماغ میں آنا تھا کہ میں نے‬

‫رابعہ کی گانڈ میں پڑا سارا لن باہر نکاال اور سوراخ میں اسی دن کی طرح صرف ٹوپے‬
‫کا اگال سرا ہی رہنے دیا پھر میں نے مایا کو اشارہ کیا کہ رابعہ سے کہو کہ وہ اپنی گانڈ‬
‫بند کرے ۔۔۔۔ میرا اشارہ دیکھ کر مایا رابعہ سے کہنے لگی ۔ آپی میرا دوست کہہ رہا ہے‬
‫کہ اپنی گانڈ کو تھوڑا بند کریں ۔۔۔۔۔ یہ سنتے ہی رابعہ نے اپنی گانڈ بند کی اور میرے لن‬
‫کا اگال سرا پھسلتا ہوا رابعہ کی گانڈ سے باہر آ گیا ۔۔۔ لیکن رابعہ کے اس اپنی گانڈ بند‬
‫کرنے کے عمل نے مجھے پاگل کر دیا تھا اور میں نے ایک دفعہ پھر اس کے سوراخ‬
‫میں آدھا ٹوپا پھنسایا اور مایا جو میرے پاس ہی کھڑی تھی اس نے ایک بار پھر رابعہ‬
‫کی گانڈ کے سوراخ پر تھوک پھینک کر اسے اچھی طرح چکنا کیا اور پھر میرے لن پر‬
‫بھی تھوک مل کر رابعہ سے اپنا سوراخ ٹوپے پر دبانے کو کہا بات سنتے ہی رابعہ نے‬
‫پھر اپنی گا نڈ بند کی اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس طرح میں کافی دفعہ کیا ۔۔۔۔ لیکن پھر‬
‫مایا نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور بولی کیا کر رہے ہو۔۔۔۔؟؟؟؟؟ تو رابعہ‬
‫بولی میرا خیال ہے تماررے دوست کو میری گانڈ کے سوراخ کے نرم ٹشو بڑے پدی آ‬
‫گئے ہیں تبھی تو یہ با ر بار اپنا لن وہاں پھنسا کر مجھے سوراخ بند کرنے کو کہتا ہے ۔۔۔۔‬
‫لیکن مایا نے رابعہ کی بات کا کوئی جواب نہ دیا اور مجھ سے بولی ۔۔۔۔۔ بس کرو دوست‬
‫۔۔۔ ابھی میں نے بھی چدوانا ہے اور لن پکڑ کر رابعہ کی پھدی کے سوراخ پر رکھ دیا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔ اور بولی ڈال۔۔۔۔۔ اب میں نے ایک شاندار گھسا مارا اور لن پھسلتا ہوا رابعہ کی‬
‫چکنی چوت میں اندر تک داخل ہو گیا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی رابعہ نے ایک چیخ ماری اور‬
‫بولی ۔۔۔۔ مایا ۔۔۔ تیرے دوست کے لن نے میری پھدی پھاڑ دی ہے ۔۔۔آہ ۔۔۔ کیا شاندار لن‬
‫ہے تیرے دوست کا۔۔۔۔ زرا دیکھ تو میری چوت اس کے لن سے بھر گئی ہے ۔۔۔ پھر اپنا‬
‫منہ میری طرف کر کے بولی ۔۔۔ ۔۔۔۔اے شاندار لن والے ۔۔۔۔۔۔آج سے تم مایا کے ساتھ ساتھ‬
‫میرے بھی دوست ہو ۔۔۔۔۔اس کی بات سن کر میں نے ایک زور دار گھسا مارا۔۔۔۔۔۔۔۔تو‬
‫رابعہ ایک دل کش سی سسکی لیتے ہوئے بولی۔۔۔۔ میری جان!۔۔۔ ایسے ہی کڑک دار قسم‬
‫کے اور بھی گھسے مار کے لن میری چوت کے اندر باہر کرو نا ۔۔۔۔ پھر بولی ۔۔۔ ہری۔۔‬
‫پلیززززز۔ ۔۔۔۔ کہ میری چکنی چوت ۔۔۔۔۔۔ رابعہ نے اتنا ہی کہا تھا کہ میں نے پیچھے ہٹ‬
‫کے ایک تیز گھسا مارا اور وہ اپنی بات ۔۔ درمیان میں ہی چھوڑ کر میرے گھسے کی‬
‫تاب نہ التے ہوۓ بڑا ہی الؤڈ کراہی ۔۔۔ اوئ ماں ۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاۓ میری‬
‫چوت۔۔۔ ۔۔۔۔ اُف ۔۔۔۔۔۔۔ آہ۔ ہ۔ہ۔ہ ۔۔۔ اور پھر اسکے ساتھ ہی میں نے رابعہ کی چوت میں اپنے‬
‫گھسوں کی برسات کر دی ۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ آخر اس نے اپنا ہاتھ پیچھے کر لیا اور بولی ۔۔۔۔۔‬
‫بس بس۔۔۔ ایک منٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اور میں ُرک گیا تو وہ تیز تیز سانس لیتے ہوۓ بولی ۔۔۔۔ تھوڑا سانس درست کر لوں ۔۔۔‬
‫پھر ۔۔۔ رابعہ کی بات سن کر مایا جو میرے پاس ہی کھڑی تھی بولی ۔۔۔ تم ۔۔۔ اتنی دیر میں‬
‫اپنا میرے اندر ڈالو ۔۔۔ اور یہ کہتے ہی اس نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھ دیے‬
‫اور نیچے کو جھک گئی ۔۔۔اب میں مایا کے پیچھے گیا اور اس کو گانڈ سے پکڑ کر‬
‫تھوڑا سا اونچا کیا اور اس کو اپنی ٹانگیں مزید کھولنے کا اشارہ کیا ۔۔ مایا نے سعادت مند‬
‫بچے کی طرح اپنی ٹانگیں آخری حد تک کھول دیں اور میں نے دیکھا تو اس کی چوت‬
‫لن لینے کے لیئے بالکل تیار نظر آئی۔۔۔ چانچہ میں نے اس کی چوت پر لن رکھا اور پھر‬
‫اسے تھوڑا سا پش کیا ۔۔۔اور میرا لن پھسلتا ہوا مایا کی چکنی مگر تنگ چوت میں ۔۔۔۔۔‬
‫چلتا ۔۔۔۔ چال گیا ۔۔۔ مایا اپنے اندر لن کا مزہ لیتے ہوۓ تھوڑا ۔۔۔۔ سسکی اور بولی ۔۔۔ تیز‬
‫میری جان تیزززززز۔۔۔۔۔ یہ سن کر میں نے بڑی مضبوطی سے مایا کو اس کے ہپس‬
‫سے پکڑا اور فل سپیڈ سے گھسے مارنے شروع کر دیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسا کہ آپ‬
‫جانتے ہیں وہ دونوں کافی دیر سے سیکس کر رہی تھیں اور اوپر سے مایا نے میرا اور‬
‫رابعہ کا الئیو شو بھی دیکھ لیا تھا اس لیئے وہ پہلے سے ہی کافی گرم تھی چانچہ میرے‬
‫چند ہی گھسوں نے مایا کی چوت کو پانی چھوڑنے پر مجبور کر دیا ۔۔۔۔چنانچہ چند‬
‫گھسوں کے بعد ہی وہ چال کر بولی۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ اُف۔فف۔ف۔۔ ۔۔۔ زور لگا کر میری جان ۔۔ کہ‬
‫میں ۔۔۔۔ اور زور ۔۔۔۔ پلیزززززززززز۔۔۔۔ مجھے اور چودو ۔۔۔ اور پھر مایا نے لزت سے‬
‫بھرا ایک آخری جھٹکا مارا اور ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس کا سارا بدن کانپنا شروع ہو گیا‬
‫اور مایا نے اپنی گانڈ میرے ساتھ جوڑ دی ۔۔ یہ حالت دیکھ کر رابعہ بھی اپنی جگہ سے‬
‫اُٹھی اور ہاتھ بڑھا کر میری پشت سہالتے ہوۓ بولی ۔۔۔۔ دھیرے دوست۔۔۔ دھیرے ۔۔۔ وہ‬
‫ابھی بچی ۔۔۔۔ تیرے گھسے تو میرے جیسی رنڈی نے بڑی مشکل سے برداشت کیے تھے‬
‫۔۔۔یہ تو ابھی کل کی بچی ہے۔۔۔۔ ادھر مایا کی چوت نے میرے لن سے جھپی ڈالی اور‬
‫پانی چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ مایا کے منہ سے مسلسل لزت بھری سسکیاں نکلتی جا رہی‬
‫سن کر رابعہ میری پیٹھ تھپ تپھا کر بولی ۔۔ اپنا لن باہر نکال لو ۔۔۔۔۔۔۔ دوست‬
‫تھیں جن کو ُ‬
‫۔۔۔ لڑکی ۔۔۔ چھوٹ گئی ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اور اب میری باری ہے ۔۔‬

‫پھر بولی اس لڑکی کی لزت بھری سسکیوں نے میری پھدی میں بھی آگ بھڑکا دی ہے ۔۔۔‬
‫پلیز دیر نہ کرو ۔۔۔ اور میں نے مایا کی چوت میں پھنسا ہوا اپنا لن باہر نکال اور رابعہ کو‬
‫دھکا دیکر دوبارہ صوفے پر ڈوگی بنا دیا ۔۔۔ اور پھر اپنا لن اس کی چوت پر رکھا ہی تھا‬
‫کہ رابعہ نے مستی میں آ کر اپنے ہپس آگے پیچھے کر کے خود ہی گھسے مارنے‬
‫شروع کر دیۓ ۔۔۔۔ چار پانچ گھسے مارنے کے بعد وہ ُرک گئ اور بولی ۔۔۔۔۔بس س س‬
‫۔ اس سے زیادہ میں اپنے ہپس کو نہیں ہال پاؤں گی ۔۔۔۔۔ اس لیئے اے دوست اب تم ہی کچھ‬
‫کرو۔۔۔ مایا کی طرح میں نے رابعہ کے ہپس کوبھی مضبوطی سے پکڑا ۔۔۔۔ اور پھر لن بدن‬
‫کی ساری طاقت لگا کر رابعہ کو چودنے لگا ۔۔۔۔ اور چند ہی گھسوں کے بعد رابعہ کی‬
‫چوت رسنا شروع ہو گئی ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی رابعہ نے چالنا شروع کر دیا اور بولی‬
‫۔۔۔۔۔ دوس س س ت ۔۔۔ تمھارے لن نے میری چوت کا کام کر دیا ہے۔۔۔ بے شک تم نیچے ہو‬
‫کر دیکھ لو میری چوت سے پانی آبشار کی طرح بہہ رہا ہے ۔۔۔ پر تم فکر نہ کرو ۔۔۔ میری‬
‫پھدی مارو ۔۔۔۔ اور مارو۔۔۔۔۔ اور میں اسی سپیڈ میں گھسے مارتا رہا ۔۔۔۔ اور وہ ۔۔۔ مست‬
‫آواز میں بولتی رہی ۔۔۔۔ مارو ۔۔۔ میری مارو ۔۔۔ بہت مارو۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔ ایسے ہی ۔۔۔ یس ۔۔۔ ایسے‬
‫ہی گھسے مار ۔۔۔۔ آہ ۔۔۔ہ ہ ہ ہ۔۔ دوست ۔۔۔۔۔ تم نے مجھے چھوٹنے پر مجبور کر دیا اور اس‬
‫بات کے ساتھ ہی رابعہ کے جسم نے بھی جھٹکے مارنے شروع کر دیئے اور ۔۔۔ پھر واقعہ‬
‫ہی اس کی چوت سے پانی آبشار کی کی طرح بہنے لگا ۔۔۔۔ اور یہ پانی چوت سے بہہ بہہ‬
‫کر نیچے گرنے لگا ۔۔۔ اور اس کی پھدی میرے لن کے گرد خود بخود اوپن کلوز ہونے‬
‫لگی میں نے بھی اس کی پھدی میں لن پھنسا رہنے دیا اور مزہ لیتا رہا ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد‬
‫وہ خود ہی بولی ۔۔۔۔ میں تو ڈسچارج ہو گئی ہوں۔۔۔۔ پر ۔۔۔ میرا خیال ہے دوست تماارے لن‬
‫نے ابھی تک پانی نہیں چھوڑا ۔۔۔‬

‫سن کر مایا نے میرے لن کو‬ ‫کمال ہے ۔۔۔ واہ ۔۔۔ تما را لن بہت کمال ہے ۔۔۔ رابعہ کی یہ بات ُ‬
‫کھیچ کر رابع ہ کی چوت سے باہر نکاال اور بولی ۔۔۔ آپی اگر آپ کی چوت میرے دوست‬
‫کے لن کو فارغ نہیں کر سکی تو میں کر دیتی ہوں اور پھر مایا نے ۔۔۔۔۔۔۔ رابعہ کی چوت‬
‫کے لچکیلے اور لیس دار پانی سے لتھڑا لن کو۔۔۔۔۔آنکھیں بند کر کے اپنے منہ میں لیا اور‬
‫بڑی گرم جوشی سے چوسنے لگی ۔۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد لن کو اپنے منہ سے باہر نکال مایا‬
‫رابعہ سے بولی ۔۔۔ آپی آپ جانتی ہو کہ میں نے آپ کی چوت کا رس بہت پیا ہے ۔۔۔۔ لیکن‬
‫یقین کرو ۔۔۔۔۔۔ لن پہ لگا آ پ کے اس رس کا اپنا ہی ایک مزہ ہے اپنا ہی ٹیسٹ ہے ۔۔۔ اور‬
‫دوبارہ لن کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔ ابھی اس کو لن چوستے ہوۓ تھوڑی ہی دیر ہوئ تھی‬
‫کہ مجھے لگا کہ میں چھوٹنے واال ہوں سو میں نے مایا کو سر سے ہال کر اپنی طرف‬
‫متوجہ کیا اور اسے اپنے چھوٹنے کا بتایا تو وہ بھی اشارے سے بولی ۔۔۔ چھوٹ جاؤ ۔۔‬
‫لیکن میں نے رابعہ کی طرف اشارہ کیا کہ میں اس کے منہ میں چھوٹنا چاہتا ہوں ۔۔۔۔۔۔‬
‫انٹیلی جنٹ مایا فورا ً ہی میری ساری بات سمجھ گئی اور رابعہ سے بولی آپی ۔۔۔۔ میرا‬
‫دوست آپ کے منہ میں اپنا لن دینے چاہتا ہے اور آپ کو اپنی منی ٹیسٹ کروانا چاہتا ہے تو‬
‫۔۔۔۔ اور صوفے پر بیٹھے بیٹھے اپنا منہ کھول !!!!!!!رابعہ اٹھال کر بولی ۔۔۔ واۓ ناٹ‬
‫دیا۔۔۔ اب میں رابعہ کے پاس گیا اور اس کے منہ میں اپنے لن داخل کر دیا ۔۔۔ وہ بھی بغیر‬
‫کسی ہچکچاہٹ کے پورے جوش سے لن چوسنے لگی ۔۔۔ میں جو پہلے ہی اپنی منزل کے‬
‫قریب تھا اس کے پُر جوش چوپے سے اور بھی قریب ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اور پھر میں نے مایا کو وہ مخصوص اشارہ کیا کہ جس کے لیئے یہ سارا ڈرامہ رچایا گیا‬
‫تھا ۔۔۔۔ میرا اشارہ دیکھ کر مایا رابعہ کے پاس جا کر کھڑی ہو گئی اور رابعہ سے بولی‬
‫آپی ۔۔۔۔ اپنی زبان باہر نکالو !!!!! ۔۔۔ رابعہ نے بنا کسی حیل و ُحجت کے اپنی زبان منہ‬
‫سے باہر نکال دی ۔ ۔۔۔ پھر میں نے رابعہ کی باہر نکلی ہوئ زبان پر اپنے لن کا اگال سرا‬
‫رکھ دیا ۔۔۔ جبکہ زبان سے باہر والے لن پر رابعہ نے اپنا ہاتھ رکھا اور اسے آگے پیچھے‬
‫کرنے لگی ۔۔ لن کا اینڈ پروگرام چل رہا تھا سو تھوڑی ہی دیر مسلنے کے بعد میرے لن‬
‫نے پہلی اور زوار دار پچکاری ماری جو سیدھی رابعہ کے منہ کے اندر جا کر گری ۔۔‬
‫جس کا اس نے فورا ً ہی گھونٹ بھر لیا ۔۔۔ پھر ۔۔۔ میرے لن نے ایک اور جھٹکا لیا اور اس‬
‫کے بعد رابعہ کی زبان پر بہت سی آف وائیٹ اور گاڑھی منی گرنے لگی جسے وہ اپنی‬
‫زبان پر جمع کرتی گئی ۔۔۔ عین اسی لمحے جب رابعہ اپنی زبان پر میری باقی منی کو جمع‬
‫کر رہی تھی ۔۔۔ مایا نے رابعہ سے کہا آپی کیا آپ میرے دوست کو دیکھنا چاہو گی ؟ تو‬
‫رابعہ منہ سےکچھ نہ بولی اوراپنا سر ہاں میں ہال دیا اور پھر مایا رابعہ کے پیچھے چلی‬
‫گئ ۔۔۔۔ اور بڑے آرام سے رابعہ کی آنکھوں پر باندھا دوپٹہ کھول دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ جیسے ہی‬
‫رابعہ کی آنکھیں دیکھنے کے قابل ہوئیں تو اس کو میں اپنے سامنے نظر آیا ۔۔۔ جس کے‬
‫لن کا اگال سرا بمعہ اس کی گاڑھی منی کے اس کی لمبی زبان پر دھرا تھا جیسے ہی رابعہ‬
‫کی نظر مجھ پر پڑی تو ایک لحضے کے لیئے میں نے رابعہ کی آنکھوں میں شدید نفرت‬
‫ت حال کا ادراک ہوا تو ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ وہ ایک دم کھڑی ہو‬ ‫دیکھی پھر ۔۔۔ جب اس کو موجودہ صور ِ‬
‫گئی۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس کے منہ سے جھاگ کی بجاۓ میری منی گرنے لگی لیکن اس‬
‫کو اس چیز کا کوئی ہوش نہ تھا وہ تو بس ۔۔۔۔ حیرت ۔۔ بے بسی۔۔۔ غم ۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔ غصے‬
‫بھری نظر وں سےکبھی مجھے اور کبھی مایا کو دیکھے جا رہی تھی ۔۔۔۔اور اس وقت‬
‫رابعہ کی حالت ایسی ہو رہی تھی کہ جیسے کاٹو تو لہو نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے رابعہ‬
‫قوس قضا کے سارے رنگ دیکھ لیئے۔۔۔۔ کبھی غصے سے اس کا‬ ‫کے چہرے پر شفق اور ِ‬
‫چہرہ سرخ ہو جاتا اور کھبی صدمے سے وہ پیلی زرد پڑ جاتی ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ کبھی ۔۔۔۔ اسے‬
‫سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اس کے ساتھ جو واردات ہوئی ہے اس کا جواب کیسے جواب‬
‫؟۔۔۔۔ اس کے خواب خیال میں بھی نہ تھا کہ وہ بندہ جس سے وہ شدید نفرت کرتی تھی ۔۔ وہ‬
‫اس کے ساتھ ایسا بھی کر سکتا تھا ؟؟؟ ۔۔۔ وہ کچھ کہنا چاہتی تھی لیکن حیرت سے اس کی‬
‫زبان گنگ تھی وہ بے بسی سے کبھی مجھے اور کبھی مایا کو دیکھتی ۔۔ پر اس وقت وہ‬
‫کر کیا سکتی تھی ؟؟ ۔۔۔ ۔۔۔ پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔ دی اینڈ ۔۔۔ختم شد۔۔۔‬


‫)کہانی ختم ہوئی ‪..‬۔۔۔۔پر واردات ابھی جاری ہے میرے دوست(‬

You might also like