Professional Documents
Culture Documents
کزن سے کزنوں تک 1 تا 35
کزن سے کزنوں تک 1 تا 35
قسط = 1
ہیلو دوستو !
شکریہ !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔
وہ ہمارے گھر بھی آئے اور باتوں باتوں میں امی
سے پوچھنے لگے کہ اس بار ارسالن کے نمبر
نوشابہ سے کم کیوں آئے ہیں اسکا دھیان پڑھائی
میں نہیں ہے یہ کیا کرتا رہتا ہے ؟
میں :۔ مجھے نہیں پتہ ،کل میرا آخری پیپر ہے۔
قسط = 3
اب ہمارا باتیں کرنے کا انداز بدل چکا تھا اور ہم
اب لورز کی طرح باتیں کیا کرتے تھے لیکن ابھی
ہم سیکس کے بارے میں بات نہیں کر پائے تھے
یہ اور بات ہے کہ سیکس کے بارے میں ہم دونوں
کو کچھ نہ کچھ معلومات تو تھیں بلکہ مجھے
تو اپنے دوستوں کے ذریعے اور ٹرپل فلمیں دیکھ
دیکھ کر کافی زیادہ معلومات تھیں اب میرا دل
بہت چاہتا تھا کہ ہم اکیلے میں ملیں اور کچھ
کریں اور شاید اسکا بھی یہی حال تھا ۔
قسط = 4
پھر میں اٹھا اور باتھ روم چال گیا بنیان بن
دھلے کپڑوں میں ڈاال ہاتھ وغیرہ دھوئے اور
واپس آکر لیٹ گیا اور ابتک ہونے والے ایک ایک
لمحے کو سوچتے سوچتے نہ جانے کب میں نیند
کی گہری وادیوں میں اترتا چال گیا ۔
ٹھیک ہے نا ۔
قسط = 5
مگر کیا کرسکتے تھے اسے آخر اپنے گھر جانا تو
تھا ہی اگر ایک دو دن بعد بھی جاتی تو اس
کے بعد بھی اداسی تو ہونی ہی تھی اس نے
جاتے وقت دوبارہ آنے اور ملنے کے وعدے کیے
اور اپنے گھر چلی گئی ۔
ابھی اندر نہیں گیا اسی لیے بہت اچھل رہی ہو
جب اندر جائے گا تو خود ہی بتا دے گا کہ للی
ہے یا لن ہے تم ایک بار ڈالنے تو دو ۔
قسط = 7
پھر بائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں :۔ چلو پھر جہاں سے پانی آئے اسے وہیں لے
لینا ۔۔۔۔
قسط = 8
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسط = 9
جاِن زندگی ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جائے گا ۔
قسط = 10
رائٹر = مرزا اسلم علی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسط =11
میں :۔ میں ٹھیک ہوں میری جان بھال میں تم
سے ناراض کیسے ہو سکتا ہوں
آج تو سارا دن ہی بہت مصروف گزرا ہے کیونکہ
کھیتوں کو پانی لگانا تھا اور میں صبح ہی وہاں
چال گیا تھا اور موبائل گھر پر ہی بھول گیا
اسی لیے تمھارے میسج اور کال کا جواب نہیں
دے سکا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں :۔ ہاں جانتا ہوں ،تم فکر نہ کرو میں اسے
ٹھیک کرلوں گا صبح کرتا ہو اس سے بات
قسط= 12
ارسالن میری جان ذرا تیز کرو بہت مزہ آرہا ہے
افففففف ہاں اور تیز مجھے کچھ ہو رہا ہے
میں پہلے ہی نوشابہ کہ پھدی کو سہال رہا تھا
اب سپیڈ بڑھا دی ابھی تک میں نے اپنی انگلی
نوشابہ کی پھدی کے اندر نہیں ڈالی بس پھدی
کی لکیر میں ہی گھما رہا تھا ۔
میں :۔ چلو اچھا ،اب بتا بھی دو کیا شرط ہے
تمھاری ؟؟؟؟
قسط = 13
نوشابہ :۔ اور میرا کیا ؟ میں تمہیں کتنا یاد کر
رہی ہوں میرا کچھ احساس بھی ہے تمہیں ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماہ رخ میرے ممے دبا رہی تھی اور میں ماہ رخ
کے ممے دبا رہی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسط = 14
نوشابہ :۔اچھا ۔
میں :۔ نہیں ،یہ بات نہیں ہے ۔ پھر بھی ایک دم
سے کیسے کروا لیا تم نے ؟؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسط = 15
قسط = 16
نوشابہ :۔ میں کیا کہہ سکتی ہوں ،تم خود ہی
سوچو گھر میں سب کے ہوتے ہوئے کیسے ہو
سکتا ہے ۔
قسط = 18
میں :۔ یار جگہ ٹھیک نہیں تھی ،اگر میں پورا
ڈال دیتا تو تم نے پورا محلہ جگا دینا تھا چینخ
چینخ کر ۔
میں :۔ یار میں کہا پیچھے پڑا ہوں ،اسے خود
آرام نہیں ہے آج صبح بھی اللیپاپ مانگ رہی
تھی ۔ اور ہاں ،مجھے لگتا ہے اسے ہم پر شک
بھی ہوگیا ہے ۔
قسط = 19
قسط = 20
میں :۔ زیادہ ہاہا نہ کرو ،مجھے کیا پتہ تھا کہ
تم اتنی کمینی ہو گئی ہو ،میں تو تمہیں ایک
شریف اور معصوم سی لڑکی سمجھتا تھا ۔
اور نوشابہ وہیں میرے ساتھ بیٹھنے لگی ۔ مجھے اسی وقت
ایک شرارت سوجھی اور میں نے اپنا ہاتھ اس کے نیچے رکھ
دیا اور نوشابہ میرے ہاتھ پر بیٹھ گئی اور میرا ہاتھ اس
کی نرم اور گرم گانڈ کے نیچے دب گیا ،نوشابہ کو جیسے ہی
محسوس ہوا کہ اس کی گانڈ کے نیچے کچھ ہے تو وہ ایک
دم اچھل پڑی اور اوپر کو اٹھی تو میں نے بھی ساتھ ہی
ہاتھ اوپر اٹھایا اور اس کی گانڈ کی لکیر پر پھیر دیا ۔
نوشابہ میری طرف دیکھ کر مسکرا دی اور میرے ہاتھ پر ہی
بیٹھ گئی ۔ اور مجھ سے بولی ۔
نوشابہ :۔ دل کرگیا تمھارا ،ہم غریبوں سے ملنے کو ؟؟؟؟
میں :۔ میری جان اب ایسا تو نہ کہو نا ۔
نوشابہ :۔ اتنے دنوں سے آئے نہیں ؟ کتنے دن ہو گئے ہیں ہم
دونوں بہنیں تمھارے ترلے کر رہی ہیں ۔
میں :۔ یار کالج کا حرج ہوتا ہے ۔ اور منتھلی ٹیسٹ بھی ہو
رہے تھے اس لیے نہیں آسکا ۔
نوشابہ :۔ ہاں جی ،اب ٹیسٹ ہم سے زیادہ اہم ہو گئے ہیں ،
اور تیاری تو یہاں بھی ہو سکتی تھی ۔
ان سب باتوں کے بیچ میرا ہاتھ نوشابہ کے نیچے ہی تھا ،
پورا ہاتھ تو ہل نہیں سکتا تھا بس دو انگلیاں ہی حرکت کر
رہیں تھیں ،اور وہ بھی نوشابہ کو بیچین کرنے کے لیے کافی
تھیں ۔
میں :۔ یہاں کیسے ہوسکتی ہے پڑھائی ،تم پاس ہوتی ہو تو
پڑھائی کا ہوش ہی کسے رہتا ہے ،بس تم ہی چھائی رہتی ہو
میرے دل و دماغ پر ۔
نوشابہ :۔ میں ،یا ماہ رخ ؟؟؟؟؟؟
میں :۔ صرف تم ! ماہ رخ تو بہت بعد میں آتی ہے ،اب بولوں
اپنا وہی ڈائیالگ ۔
نوشابہ :۔ ہاہاہاہاہا ،نہیں کوئی ضرورت نہیں تمہیں وہ
گھسا پٹا ڈائیالگ بولنے کی ۔
میں :۔ اچھا ٹھیک ہے ،آج کا کیا پروگرام ہے ؟؟؟؟؟
نوشابہ :۔ یار ،کوشش تو پوری کریں گے ہم دونوں ،دیکھیں
کیا ہوتا ہے ۔
میں :۔ کیا آج رات ماہ رخ کی پھدی مارنے کا بھی چانس بن
سکتا ہے؟؟؟؟
نوشابہ :۔ اوئے نہیں اوے ! پھدی شدی کو چھوڑو ،ابھی تو
اس بارے میں مت سوچو ،ویسے ہی تھوڑا بہت مزہ کرنا ہے
۔ لن دیکھا ہے اپنا ،ماہ رخ کے اندر گیا تو اس نے پورے گھر
کو تو کیا پورے محلے کو جگا دینا ہے ۔
میں :۔ یار اب اتنا بھی بڑا نہیں ہے ،اب مجھ سے برداشت
نہیں ہو رہا ،کتنا انتظار کرواؤ گی ۔(میں نے انگلی اس کی
).گانڈ کے سوراخ پر پھیرتے ہوئے کہا
نوشابہ :۔ میں کیا کہہ سکتی ہوں ،تم خود ہی سوچو گھر
میں سب کے ہوتے ہوئے کیسے ہو سکتا ہے ۔
میں :۔ ہاں بات تو ٹھیک ہے ،مگر اب جلدی ہی کچھ کرنا تو
پڑے گا نا ۔
نوشابہ :۔ ہم دونوں بھی یہی سوچتی۔ رہتیں ہیں ،ماہ رخ
نے بھی بہت تنگ کیا ہوا ہے ،پر مجھے کچھ سمجھ ہی نہیں
آرہا ۔
میں :۔ چلو کچھ نہ کچھ تو آخر ہو ہی جائے گا ،اچھا آج
رات کا کیا سوچا ہے ،میں نے سونا کہاں ہے ،تم نے اور میں
نے ملنا کہاں ہے ؟؟؟؟
نوشابہ :۔ تم بیٹھک میں ہی سو جانا ،ہم دونوں کوشش
کریں گے کہ وہیں تم سے ملیں ۔
میں :۔ تم دونوں ایک ساتھ ہی آؤ گی ؟
نوشابہ :۔ ہاں ایک ساتھ ہی ۔
میں :۔ تو مجھے تم دونوں کو ایک دوسری کے سامنے پیار
کرنا پڑے گا ؟
نوشابہ :۔ تو اس میں حرج بھی کیا ہے ،آخر تم نے میرے
سامنے ہی ماہ رخ کی لینی بھی تو ہے ،اس طرح کچھ
جھجک بھی ختم ہو جائے گی ۔
میں :۔ ہاں ہاں ،کیوں نہیں ،بلکہ میں تو کہتا ہوں ،جب ماہ
رخ کی لوں گا تو تم بھی دے ہی دینا ،دونوں بہنوں کی ایک
ساتھ لینے میں مزہ بھی ڈبل ہو جائے گا ۔
نوشابہ :۔ جانو جی ! مزہ تو تمہیں ڈبل بھی دوں گی ہی ،
مگر ابھی نہیں ،شادی کے بعد ۔
میں :۔ ایک تو تم ضدی بھی بہت ہو ۔
نوشابہ :۔ وہ تو میں ہوں ۔
میں :۔ یار اگر تم نے آگے سے نہ کروانے کی قسم کھا لی ہے
تو مجھے یہاں سے ہی کرنے دو ۔ ( یہ کہتے ہوئے میں نے انگلی
کو نوشابہ کی گانڈ پر دبا دیا ) ۔
نوشابہ :۔ میں نے سیکس نہ کرنے کی قسم کھائی ہے ،اور
یہاں پر کرنے کو بھی سیکس ہی کہتے ہیں ،ابھی جیسے کر
رہے ہو ،بس ویسے ہی اپنے ہاتھ سے جو دل چاہے کر سکتے ہو
(،میرے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ) پر اسے ابھی مجھ
پر استعمال نہیں کر سکتے ۔
ابھی ہم باتیں کر ہی رہے تھے کہ ماہ رخ نے آکر بتایا کہ کھانا
لگ گیا ہے آجاؤ ۔ ہم نے کھانا کھایا جو کہ بہت مزیدار بنا تھا
،کھانے کے بعد سب بیٹھے تھے ،میں نے کہا ،میں ماموں
شکیل کی طرف جا رہا ہوں ،کس کس نے ساتھ جانا ہے ؟
بچے تو سبھی ڈرامہ دیکھنے میں لگے ہوئے تھے ،ماہ رخ بول
پڑی مجھے جانا ہے ،میں نے کہا آجاو ،اتنے میں نوشابہ بھی
کہنے لگی ،میں بھی چل رہی ہوں ،ہم دروازے تک ہی پہنچے
تھے کہ سائمہ بھی دوڑتی ہوئی آگئی ،میں نے بھی چلنا ہے ۔
نوشابہ اور ماہ رخ اس کے ساتھ بحث کرنے لگیں کہ بچوں
نے امی کو تنگ کرنا ہے اور وہ ہم سب کو ہی جلدی سے
واپس بال لیں گی تم واپس جاؤ ،سائمہ منہ بناتی ہوئی
واپس چلی گئی اور ہم تینوں ماموں شکیل کے گھر چلے گئے
۔
ان کے گھر بھی سب کھانا کھا چکے تھے ،سب نے بہت پیار
کیا خاص طور پر نانی امی نے ،میں نانی امی کے ساتھ ہی
بیٹھ گیا اور باتیں کرنے لگا ۔ تقریبآ آدھے گھنٹے بعد ہی نانی
امی کو نیند آنے لگی تو وہ بولیں مجھے کمرے میں چھوڑ آؤ
،میں نے سونا ہے اب ۔ میں انہیں چھوڑنے گیا تو وہ بولیں ،
آج تم نے یہیں سونا ہے ،میرے پاس ،میں بہت پریشان ہوگیا
،نانی امی کو منع بھی نہیں کرسکتا تھا ،اور سو بھی نہیں
سکتا تھا کیونکہ نوشابہ اور ماہ رخ نے مجھے مار ڈالنا تھا ۔
میرے پاس نہ کرنے کا کوئی بہانہ بھی نہیں تھا ،اس لیے
مجھے ہاں کرنی ہی پڑی ۔ میں وہیں بیٹھ گیا اور نوشابہ کو
ساری بات بتائی تو وہ مجھ پر غصہ ہونے لگی ،میرا دماغ
اب اس مسئلے کا حل ڈھونڈنے میں مصروف تھا ،نوشابہ نے
ماہ رخ کو بھی بتا دیا ،اب وہ بھی مجھے کہہ رہی تھی کہ
ارسالن پلیز کچھ کرو ۔ میرے دماغ میں ایک آئیڈیا آرہا تھا ،
میں نے انہیں کہا کہ آج رات تم دونوں بھی یہیں سو جاؤ ۔
وہ بولی ایسا کیسے ہو سکتا ہے ،اور امی (ممانی) کو کیا
کہیں گے ؟؟
میں :۔ یار وہ تو سو بھی چکی ہوں گی ،اب وہ ادھر نہیں
آئیں گی ۔
نوشابہ :۔ اگر آگئیں تو کیا کہوں گی ؟؟
میں :۔ یار پہلے بھی تو تم یہاں سو جاتی ہو نا ،وہ نہیں
پوچھیں گی ۔
نوشابہ :۔ وہ تو ٹھیک ہے مگر آج تم بھی تو یہیں ہو ،وہ
شک نہ کریں ؟؟
میں :۔ کچھ نہیں ہوتا ،مزے لینے ہیں تو رسک بھی لینا ہی
پڑے گا نا ۔
نوشابہ :۔ یہاں بھی تو مسئلہ ہے نا ،سوئیں گے کہاں پر ؟؟
میں :۔ میری بات سنو ! کچھ دیر میں تم دونوں اندر آجانا
نانی کے پاس ،اور ان سے باتیں کرتے کرتے بہانے سے سو
جانا ،میں تو پہلے ہی دوسری چارپائی پر ہوں گا ،اگر ممانی
نے اٹھایا تو اٹھ کر ساتھ والی چارپائی پر لیٹ جانا ،بہت
نیند میں ہونے کا بہانہ کرو گی تو کوئی دوسرے روم میں
جانے کا نہیں بولے گا ۔ بھائی اور بھابھی تو آپس میں بزی
ہونگے انھیں کیا مطلب کہ کون کہاں سو رہا ہے۔
نوشابہ :۔ ٹھیک ہے مگر کچھ ہوا نا ،تو میں نے چھوڑنا نہیں
ہے تمہیں ۔
مجھے پتہ تھا کہ نانی امی دوائی کھا کر سوتی ہیں اور ان
کی دوائی میں نیند کی گولی بھی شامل ہوتی ہے ،اس وجہ
سے جب وہ ایک بار سو جائیں تو باقی رات کا ان کو کچھ
پتہ نہیں ہوتا ۔ جو پالن میں نے بنایا تھا اگر کامیاب ہو جائے
تو پوری رات مزے میں گزرنی تھی ۔ کچھ دیر بعد وہ دونوں
آکر نانی امی کے پاس لیٹ گئیں ،میں دوسری چارپائی پر
لیٹا ،سونے کی ایکٹنگ کرنے لگا ،کہ کہیں ممانی آکر مجھے
ہی نا اٹھا کر دوسرے کمرے میں لے جائے ۔ تقریبآ آدھے
گھنٹے بعد ،نانی سو چکی تھیں ،ابھی ان دونوں کی کھسر
پھسر جاری تھی کہ باہر سے سائمہ کی آواز سنائی دی ،
انہیں گھر بھیجو ! ہمیں دروازہ بند کرنا ہے ۔ یہ آواز ان
دونوں نے بھی سن لی اور سونے کی ایکٹنگ کرنے لگیں ۔
ممانی کمرے میں داخل ہوئی ،نوشابہ اور ماہ رخ کو جگانے
لگیں ،تمہیں گھر جانا ہے یا نہیں انہوں نے دروازہ بند کرنا ہے
،تبھی نوشابہ کی نیند سے بوجھل آواز آئی ،میکوں نی پتہ
( مجھے نہیں پتہ ) ممانی کو اندازہ ہو گیا کہ اب یہ نہیں
اٹھنے والی ،تو انھوں نے کہا ،اچھا نا ونج ،ڈوجھی کھٹ
تے سم تھی اماں کوں تنگ کریسیں رات دا ۔ ( اچھا مت جاو
،دوسرے چارپائی پر سو جاو ورنہ اماں ( نانی امی ) رات کو
تنگ کرو گی ۔ مگر وہ دونوں ٹس سے مس نہ ہوئیں ،ممانی
نے مشکل سے انھیں دوسری چارپائی پر شفٹ کیا ۔ الئٹ بند
کی اور دروازہ بند کیے بغیر باہر چلی گئی کیونکہ ان دنوں
زیادہ ٹھنڈ نہیں تھی باہر جا کر سائمہ کو بتایا کہ وہ سب
سو چکے ہیں اور آج رات یہیں رہیں گے ۔ ممانی کے جاتے ہی
ان دونوں کے ہنسنے کی ہلکی ہلکی آواز آئی اور ساتھ ہی نو
شابہ کا میسج بھی آگیا ۔
نوشابہ :۔ کیسی لگی میری ایکٹنگ ؟؟؟؟
میں :۔ بہت اچھی رہی ،شکریہ ۔
نوشابہ :۔ شکریہ تو تمھارا ادا کرنا چاہیے اتنا اچھا آئیڈیا
دیا ہے ،گھر میں تو ایسا موقع مل ہی نہیں سکتا تھا ۔
میں :۔ ہاں یہ تو ہے ،یہاں نانی کا تو مسئلہ ہی نہیں ہے ،اور
ممانی بھی اب صبح تک نہیں آنے والی ،ساری رات ہے اپنے
پاس مزے کرنے کو ۔
نوشابہ :۔ آج جی بھر کے پیار کرنا ہمیں ،کتنے دن ہو گئے ہیں
کچھ بھی نہیں کر سکے ۔
میں :۔ کہو تو آج ہی دونوں بہنوں کو لن کی سواری کرا دیتا
ہوں ؟
نوشابہ :۔ مجھے تو نہیں کرنی ابھی تمھارے لن کی سواری ،
ماہ رخ سے پوچھ لو اگر وہ کرتی ہے تو ۔
میں :۔ اچھا اس سے پوچھ کر تو بتاؤ ۔
نوشابہ :۔ وہ کہہ رہی ہے ،ہاں کرنی ہے لن کی سواری ۔
میں :۔ تو اسے بولو ،تیار ہو جائے آج میرا دل بھی ہے ماہ رخ
کی پھدی لے ہی لیتا ہوں پھر ایسا موقع نہ جانے کب ملے۔
نوشابہ :۔ وہ کہہ رہی ہے میں تو تیار ہوں ،تم اپنے لن کو
تیار کر لو ،ایسا نہ ہو اس دن کی طرح دو منٹ بھی نہ نکال
سکے ۔
میں :۔ اس سے بولو ،فکر نہ کرے آج وہ خود ہار مانے گی ۔
نوشابہ :۔ وہ تو ٹھیک ہے ارسالن ،لیکن تم نے کہا تھا کہ تم
میرے سامنے ماہ رخ کی پھدی مارو گے ۔
جاری ہے
کزن سے کزنوں تک
قسط = 23میں :۔ ہاں ! تم بھی ساتھ ہی تو ہوں گی ،چاہے
اپنے ہاتھ سے میرا لن پکڑ کر اپنی بہن کی پھدی میں ڈال
دینا ۔
نوشابہ :۔ لیکن اندھیرے میں نظر تو نہیں آئے گا نا تمھارا لن
ماہ رخ کی پھدی میں جاتے ہوئے ۔
میں :۔ یار اب تم مسئلہ نہ بنا دینا ،بڑی مشکل سے تو موقع
مال ہے مجھے بھی فائدہ اٹھا لینے دو ۔
نوشابہ :۔ ہاں ہاں اب میری بہن کی پھدی مل رہی ہے تو میں
کباب میں ہڈی ہی لگوں گی نا تمہیں ۔
میں :۔ میری جان ،ایسی بات نہیں ہے ،تم جانتی تو ہو کہ
کتنی مشکل سے تو یہ موقع مال ہے ۔
اچھا ٹھیک ہے میں موبائل کی الئٹ جال کر دیکھوں گی ۔
میں :۔ اچھا بابا ،دیکھ لینا ،پر یہ تو بتاو کہ میرے پاس
پہلے تم دونوں میں سے کون آرہی ہے ؟
نوشابہ :۔ پہلے میں آؤں گی ،میرا تم پر پہلے حق ہے ،پھر
ماہ رخ آئے گی ،پھر تم دونوں پہلے مجھے مزے دو گے ،پھر
میں تمہیں مزے کرنے کی اجازت دوں گی ۔
میں :۔ روز تو ماہ رخ سے مزے لیتی ہو ابھی دل نہیں بھرا
تمھارا ؟
نوشابہ :۔ یہ تو وہ کام ہے ،جتنا کرو پیاس بڑھتی ہی جاتی
ہے ،ختم ہی نہیں ہوتی ،میرے شہزادے ۔
میں :۔ اچھا یار آ بھی جاو اب ،یا ساری رات ایسے ہی
گزارنی ہے ۔
نوشابہ :۔ میرے شہزادے ! تھوڑا صبر کر لو بڑی امی ( میری
بڑی ممانی) ابھی جاگ رہیں ہوں گی ،انہیں تو سو جانے دو
پھر آتے ہیں ۔
میں :۔ یہ صبر ہی تو نہیں ہو رہا ،اچھا یہ بتاو ،ماہ رخ کیا
کر رہی ہے ؟؟؟؟
نوشابہ :۔ میری پھدی کے ساتھ مستیاں کر رہی ہے ،کیوں
کیا کہنا ہے ؟؟
میں :۔ اسے کہو ،آج پھدی سے نہیں بلکہ میرے لن کے ساتھ
کھیلے ۔
نوشابہ :۔ تمھارے لن کے چکر میں ہی تو یہ میری پھدی کے
پیچھے پڑی ہے ،ہاہاہا۔
میں :۔ ویسے یار تم بہت اچھی ہو ،اتنا تو کوئی لڑکی بھی
نہیں کر سکتی ،نہ اپنے بوائے فرینڈ کے لیے ،اور نہ ہی اپنی
بہن کے لیے ۔
نوشابہ :۔ آپ مکھن نہ لگائیں ،تھوڑا سا میری بہن کی
پھدی کے لیے بھی بچا کر رکھ لیں ،اسکی چھوٹی سی ہے ،
لن گھسانے میں آسانی رہے گی ۔
میں :۔ تم کو بڑی فکر ہے اپنی بہن کی پھدی کی ۔
نوشابہ :۔ فکر کیوں نہ ہو ،نازک سی میری بہن ہے ،اور اتنا
بڑا تمھارا لن ہے ۔
میں :۔ اس میں بھی تو تمھارا ہی قصور ہے ،نہ تم اسے للی
کہتی ،اور نہ ہی میں اسے اتنا بڑا کرتا ۔
نوشابہ :۔ ہاں جی ! کرے کوئی اور بھرے کوئی ،یعنی غلطی
میں نے کی ،اور سزا میری بہن کی پھدی کو ملنے والی ہے ۔
میں :۔ تمہیں سزا لگ رہی ہے ،جس کے اندر جانا ہے اس سے
تو پوچھو ،وہ کتنی بیتاب ہے ،میرا لن لینے کے لیے ۔
نوشابہ :۔ میں اسے اچھی طرح جانتی ہوں ،اس نے صرف
باتیں ہی سنی ہیں ،یا فلموں میں کام ہوتے ہوئے دیکھا ہے ،
فلموں میں تو بڑے سے بڑا لن بھی بڑے آرام سے پھدی میں
گھس جاتا ہے ،پر حقیقت میں کیا ہوتا ہے اسے اس کا اندازہ
نہیں ہے ابھی ۔
ایسے ہی باتیں کرتے کرتے رات کے سوا بارہ کا ٹائم ہو گیا ،
اس دوران ہم نے ہر طرح کی گندی سے گندی باتیں کی ،سوا
بارہ ہوتے ہی میں نے سوچا کہ اب سب سو گئے ہونگے ،پھر
بھی میں نے واشروم کے بہانے باہر کا ایک چکر لگا لیا ،ممانی
کے کمرے کا دروازہ بھی بند تھا ،اور بھابھی کے کمرے کا
بھی ،میں خوش ہوگیا اور واپس کمرے میں آکر دروازہ الک
کردیا ،تاکہ اگر کوئی ادھر آبھی جائے تو سیدھا ہی اندر نہ
گھس آئے ،دروازہ الک کرنے کا بعد میں کوئی بھی بہانہ بنایا
جا سکتا تھا ،اس کے بعد میں سیدھا ان دونوں کی چار
پائی کے پاس گیا ،مجھے پتہ تھا کہ نوشابہ کس سائیڈ پر
ہے ،میں نے کمبل ایک سائیڈ پر کیا ،اور بنا کوئی بات کئیے
نوشابہ کو اپنی بانہوں میں اٹھا لیا ،نوشابہ بالکل کسی
نازک سی گڑیا جیسی لگ رہی تھی ،مجھے بالکل بھی وزن
محسوس نہیں ہو رہا تھا ۔ میں نے نوشابہ کو اٹھایا ہی تھا
کہ ماہ رخ بولی ،چھوڑو کہاں لے جا رہے ہو میری بہن کو ؟
میں نے کہا ! آج میں نہیں چھوڑوں گا تمھاری بہن کو ،آج تو
اس کی پھدی لے کر ہی چھوڑوں گا ۔
ماہ رخ بولی ! ایسے کیسے لے لو گے میری بہن کی پھدی ہاں ؟
میں بوال ! پہلے اپنی بہن سے تو پوچھ لو ،اس نے مجھے
دینی بھی ہے کہ نہیں ۔
چلو تم ہی بتا دو نوشابہ ،تم دو گی ارسالن کو اپنی پھدی ؟
ماہ رخ نے نوشابہ سے پوچھا ۔
نوشابہ نے جواب دیا ! میری پھدی ہی کیا ہر چیز ہی ارسالن
کی ہے ۔ میں نے ماہ رخ سے کہا ،اب تمہیں پتہ چل گیا نا ،
اب آرام سے لیٹی رہو اور ہمیں تنگ مت کرنا ۔ ارسالن میری
بہن کو تنگ مت کرو ،آج اس کی بھی تو لینی ہے تم نے ،
نوشابہ نے ماہ رخ کو چھیڑتے ہوئے کہا ۔
میں :۔ اچھا جی ! ماہ رخ تم دو گی مجھے اپنی پھدی ؟
ماہ رخ :۔ جب میری بہن کہہ رہی ہے تو ضرور دوں گی ۔
میں نے نوشابہ کو کسی بچے کی طرح اپنی بانہوں میں
اٹھایا ہوا تھا ۔ میں نوشابہ کو اٹھائے ہوئے اپنی چارپائی تک
آیا اور اسے آرام سے لٹا دیا ۔ کمرے میں اندھیرا تو تھا مگر
اب ہماری آنکھیں اندھیرے سے مانوس ہو چکی تھیں اور
دھندال دھندال نظر آرہا تھا ،نوشابہ نے فل آنکھیں کھولی
ہوئی تھیں اور یقینًا پیار بھری نظروں سے مجھے دیکھ رہی
ہوگی ۔ نوشابہ کو لٹا کر میں نے اس کے گال اور ہونٹ چوم
لیے اور اس کے ساتھ ہی لیٹ گیا اور اپنی ایک ٹانگ اٹھا کر
نوشابہ کے اوپر رکھ دی جس کی وجہ سے میرا پہلے سے
کھڑا ہوچکا لن نوشابہ کی ٹانگ کو ٹچ ہونے لگا ،ساتھ ہی
اپنا ہاتھ نوشابہ کے ممے پر رکھ کر انہیں آرام آرام سے دبانے
لگا میرے ہونٹ نوشابہ کی گردن اور کان کی لو کو چوم اور
چوس رہے تھے ،اور نوشابہ کے منہ سے ہلکی ہلکی آہ آہ آہ
آہ کی آوازیں نکل رہی تھیں ،میں ساتھ ساتھ نیچے سے ہل
بھی رہا تھا جس کی وجہ سے میرا لن نوشابہ کی ٹانگ سے
مسلسل رگڑ کھا رہا تھا ،اچانک نوشابہ کی آواز آئی ،
ارررسالاان ۔
میں :۔ ہاں ارسالن کی جان ؟؟
نوشابہ :۔ کیا تم شادی کے بعد بھی مجھے اتنا ہی پیار کرو
گے ؟؟؟
میں :۔ یہ تو کچھ بھی نہیں میری شہزادی ،شادی کے بعد
تو میں تمہیں وہ مزہ دوں گا کہ تم سوچ بھی نہیں سکتی ۔
نوشابہ :۔ آاآآآہہہہہہ ،ارسالن تم بہت اچھے ہو شادی کے
بعد مجھے چھوڑ مت دینا ،میں تمھارے بنا مر جاوں گی ،
آئی لو یو میری جان ۔
میں :۔ آئی لو یو ٹو ،میری جان ایسی باتیں کیوں کر رہی ہو
،میں کیسے تمہیں چھوڑ سکتا ہوں ،تم ہی تو میرا سب
کچھ ہو ۔
،نوشابہ :۔ بس تم مجھے ایسے ہی پیار کرتے رہنا
پھر تم مجھے جو بھی کہو گے میں وہی کروں گی ۔
میں :۔ تم کچھ نہ کرو بس خاموشی سے لیٹی رہو اور مجھ
پیار کرنے دو ،کتنا ترسنا پڑتا ہے تم سے ملنے سے پہلے ،یہ
وقت کیسے گزرتا ہے مجھے ہی پتہ ہے ۔
نوشابہ :۔ ارسالن ! میری جان میں بھی ہر پل تڑپتی ہوں
تمھاری یاد میں ،پلیز اب مجھے شادی کر کے اپنے پاس لے
جاو یہ دوری اب برداشت نہیں ہوتی ۔
میں :۔ میری جان ،پڑھائی ختم ہوتے ہی میں تم سے شادی
کر لوں گا ،میں بھی اب تم سے دور نہیں رہ پاؤں گا ۔
اس سے پہلے نوشابہ کچھ کہتی میں نے اپنے ہونٹ نوشابہ
کے نازک ہونٹوں پر رکھ دیے ،نوشابہ بھی سب کچھ بھول
کر ہونٹ چوسنے میں میرا ساتھ دینے لگی ،پوزیشن اب بھی
وہی تھی میرا ہاتھ نوشابہ کے ممے مسل اور دبا رہے تھے
،اور میرا لن اس کی ٹانگ پر گھسے لگا رہا تھا ۔ آج نوشابہ کا
انداز بہت مختلف تھا ،وہ بہت شدت سے میرے ہونٹ چوس
رہی تھی ۔ جیسے وہ بہت پیاسی ہو اور میرے ہونٹوں سے
رس نکل رہا ہو ۔ تقریبًا پانچ منٹ تک ہم ایک دوسرے کے
ہونٹ چوستے رہے ،پھر میں نے اپنے ہونٹ الگ کیے اور
نوشابہ کے کان میں کہا ،نوشابہ ،مجھے اپنا دودھ نہیں
پالؤ گی کیا ؟ آج مجھے جی بھر کے اپنی شہزادی کا دودھ
پینا ہے ۔ نوشابہ نے میرا ہاتھ ،جو پہلے ہی اس کے مموں پر
تھا اسے اپنے ہاتھ سے دبا دیا ،اور کہا ،میرے دونوں بوبز
تھارے ہی تو ہیں ،میں کیوں منع کروں گی بھال ،تمھارا
جب دل کرے اور جتنا دل کرے پی لو ۔
مگر میں چاہتا ہوں ،آج تم مجھے پالؤ ،میں نے اس کے
ہونٹ چومتے ہوئے کہا ۔
تو اس میں کیا ہے میں خود اپنے جانو کو دودھ پال دیتی
ہوں ،نوشابہ بڑے پیار سے بولی ( پتہ تو ہم دونوں کو ہی تھا
کہ کنوارے مموں سے دودھ نہیں آسکتا مگر ان باتوں سے
سیکس کی آگ مزید بڑھتی ہے ) نوشابہ کے اتنا کہتے ہی میں
اٹھ کر ایک سائیڈ میں ہو گیا اور نوشابہ اٹھ کر بیٹھ گئی
اور اپنی قمیض اوپر اٹھانے لگی تو میں نے اسے پکڑ کر پوری
طرح اتار دیا اور ایک طرف رکھ دی ،نوشابہ بولی ،ساری تو
نہ اتارو ،اگر کوئی آگیا تو مشکل ہو جائے گی ۔
میں نے کہا ،نوشابہ آج تم کچھ نہیں بولو گی ،جو ہوگا
دیکھا جائے گا ،یہ سن کو نوشابہ خاموش ہو گئی ،اب اس
کے اوپری جسم پر صرف برا رہ گئی تھی ،میں نے برا کے
اوپر سے اس کے ممے کو چوم لیا اور ہاتھ پیچھے لے جا کر
اس کا ہک کھول دیا ،اور آرام سے برا اتار کر سائیڈ پر رکھ
دی اب نوشابہ کا اوپر واال جسم بالکل ننگا ہو چکا تھا ،میں
نے دونوں ہاتھ اسکے مموں پر رکھے اور انہیں پیار سے ہالنے
لگا ،ہلتے ہوئے ممے مجھے بہت اچھے لگتے ہیں ۔ میں نوشابہ
کے بوبز سے کھیل رہا تھا ،نوشابہ نے بھی اپنا ہاتھ آگے
بڑھایا اور شلوار کے اوپر سے میرے لن پر رکھ دیا ،میرا لن
پہلے ہی جوش میں تھا اس کا ہاتھ لگتے ہی جھٹکے کھانے
لگا ،نوشابہ میرے لن کو مٹھی میں دباتے ہوئے بولی ،یہ
جناب کیوں اچھل رہے ہیں ۔
میں :۔ یہ خوشی سے اچھل رہا ہے کیونکہ اسے آج تمہیں
پیار کرنے کا موقع جو مل رہا ہے ۔
نوشابہ :۔ پھر تو میں آج اسے بہت سارا پیار کروں گی ،
نکالو ذرا اسے باہر ۔
میں :۔ میں کیوں نکالوں ،پیار تم نے کرنا ہے تو نکالو بھی
خود ہی ۔ یہ سن کر نوشابہ نے میری شلوار کا ازار بند کھول
دیا اور لن باہر نکال کر بڑے پیار سے ہاتھ پھیرنے لگی ،وہ
میرے پورے لن پر اوپر سے نیچے تک ہاتھ پھیر رہی تھی اور
میں اس کے ممے دونوں ہاتھوں سے دبا رہا تھا ،میں اور
نوشابہ بہت گرم ہو چکے تھے ،میں نے سوچا یہی موقع ہے
اب نوشابہ سے بات کی جائے ،کیا پتہ وہ مان جائے اور
مجھے ایک ہی رات میں دونوں بہنوں کی پھدیاں مل جائیں
۔ یہ سوچ کر میں نے نوشابہ کے کان میں آہستہ سے کہا ،
نوشابہ اب مجھ سے برداشت نہیں ہوتا ،تم اپنی ضد چھوڑ
دو اور آج مجھے اپنی پھدی مارنے دو ،آخر ہم دونوں کب
تک ایک دوسرے کے لیے ترستے رہیں گے ۔
نوشابہ :۔ برداشت تو مجھ سے بھی نہیں ہو رہا ،لیکن تم
میری مجبوری کو سمجھو ،میں ایسا نہیں کر سکتی ۔
میں :۔ پلیز نوشابہ ،اچھا ٹھیک ہے بس ایک بار اوپر اوپر
سے کرنے دو ،میں وعدہ کرتا ہوں اندر نہیں ڈالوں گا ۔
نوشابہ :۔ ارسالن ،یہ پھدی تمھاری ہی تو ہے چاہے اوپر سے
کرو چاہیے اندر ڈال دو ،مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے ،
مگر ابھی نہیں ،مجھے پتہ ہے کہ جب تم نے ایک بار اوپر
رکھ دیا تو میں برداشت نہیں کر پاؤں گی اور اندر لے کر ہی
چھوڑو۔ گی ،پلیز میری جان ضد نا کرو پلیز ارسالن پلیز ۔
مجھے اندازہ ہو چکا تھا کہ نوشابہ نے نہیں ماننا ،اس لئے
میں نے زیادہ زور دینا مناسب نہ سمجھا اور نوشابہ کو لیٹنے
کا کہا ،وہ سیدھی لیٹ گئی ،اور میں اس کی سائیڈ میں
لیٹ گیا ،اور اپنا ہاتھ نوشابہ کے ممے پر رکھا تو نوشابہ
بولی کونسا دودھ پہلے پینا ہے میری جان نے ،میں بوال ،پہلے
رائٹ واال ۔
تو ٹھیک ہے میں خود اپنی جان کو دودھ پالؤں گی ۔
جاری ہے
کزن سے کزنوں تک
قسط= 24یہ کہتے ہوئے نوشابہ تھوڑا سا اوپر کو اٹھی ،
اب وہ ایک بازو کے سہارے اٹھی ہوئی تھی ،پھر اس نے
اپنے دوسرے ہاتھ سے اپنا رائٹ واال مما پکڑا اور میرے منہ
کے ساتھ لگا دیا ،میں بھی بڑے مزے سے اس کا چھوٹا سا
نپل چوسنے اور چاٹنے لگا ،جیسے ہی میں نے اسکا نپل منہ
میں لیا ،نوشابہ کے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگیں ،اور وہ
اااااااااہہہہہہہہہ سسسسسسسسسی کرنے لگی ،اور اپنا
ہاتھ میرے سر پر رکھ دیا اور بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگی
کچھ دیر اس کا مما چوسا ،پھر مجھے احساس ہوا کہ
نوشابہ ایسے لیٹنے کی وجہ سے تھک گئی ہوگی ،میں نے
اسے پھر سے سیدھا لٹا دیا اور اس کے دودھ چوسنے لگا ،
اتنے میں مجھے چارپائی کے پاس حرکت محسوس ہوئی ،
میں نے اس طرف دیکھا تو پایا کہ ماہ رخ بھی ادھر ھی آ
چکی تھی ،وہ نوشابہ کے دوسری طرف بیٹھ گئی اور اس
کے دوسرے ممے پر ہاتھ پھیرنے لگی ،اس کا ہاتھ میرے منہ
کے ساتھ بھی ٹچ ہو رہا تھا ،کیونکہ نوشابہ کا دوسرا ممے
پر میرا منہ تھا ،میں نے ماہ رخ کی طرف دیکھا ،اور اس کا
ہاتھ پکڑ کر دبایا ،تو وہ آہستہ سے بولی ،مجھ سے اب
برداشت نہیں ہو رہا ،پلیز ارسالن ،مجھے بھی کرنے دو ۔
میں نے کہا ٹھیک ہے آجاؤ ۔ اس نے فورًا اپنا منہ آگے کو کیا
اور نوشابہ کے دوسرے ممے پر رکھ دیا اور چوسنے لگی ،
نوشابہ کے منہ سے ہلکی ہلکی سسکاریاں نکل رہی تھیں ،
میں نوشابہ کا مما چوستے چوستے ،ماہ رخ کا منہ بھی چوم
لیتا تھا اور ایک ہی وقت میں دو دو مزے اٹھا رہا تھا ،کچھ
دیر بعد میں نے ماہ رخ کے ہونٹ چومتے ہوئے اسے کہا کہ تم
اب نوشابہ کی پھدی کے ساتھ کھیلو ،اور میں اس کے ممے
سنبھالتا ہوں ،یہ سن کر ماہ رخ نے بھی ہلکا سا میرے
ہونٹوں کو چوسا اور نوشابہ کی ٹانگوں کی طرف چلی گئی ،
اور اس کی شلوار کھینچ کر اتارنے کی کوشش کرنے لگی
مگر اتار نا پائی تو اس نے نوشابہ سے کہا اتے تھی نی لہندی
پئی( تھوڑی اوپر اٹھو یہ اتر نہی رہی ) یہ سن کر نوشابہ نے
اپنی گانڈ کر تھوڑا اوپر اٹھایا شلوار اتارنے میں مدد کی ،
ماہ رخ نے شلوار کو اتار کر سائیڈ پر رکھ دیا ،اور پھر میری
شلوار بھی اتارنے لگی جس میں ،میں نے بھی اس کی مدد
کی ،اس کے بعد ماہ رخ کچھ دیر کے لیے سائیڈ پر ہو گئی ،
پھر مجھے ماہ رخ کا ہاتھ اپنے لنڈ پر محسوس ہوا ،وہ
میرے لنڈ پر اپنا ہاتھ اوپر نیچے ہال رہی تھی ،اور ساتھ ہی
نوشابہ کی پھدی کو بھی سہال رہی تھی کیونکہ نوشابہ کی
ہلچل اب بڑھ چکی تھی ،میں مسلسل نوشابہ کے ممے باری
باری چوس رہا تھا اور ساتھ ساتھ اسکے ہونٹ ،گردن ،اور
کان کی لو بھی چوم لیتا تھا ،اب میں بھی فل مستی میں
آچکا تھا اور میرا لن جھٹکے کھا رہا تھا اور مجھے کہہ رہا
تھا کہ جیسے بھی ہو مجھے اب کسی سوراخ میں ڈال دے
پھر چاہے وہ کوئی اور کسی کا بھی ہو ،میں نوشابہ کے اوپر
آگیا ،میرا پاؤں ماہ رخ کے چہرے پر ہلکا سا لگا تو وہ
پیچھے ہو گئی اور میرے لن سے ہاتھ ہٹا لیا اور نوشابہ کی
پھدی سے بھی ،اب میں نوشابہ کے اوپر سیدھ لیٹ گیا تھا
اور پہلی بار میرا لن نوشا بہ کی پھدی کو ٹچ کر رہا تھا ،
نوشابہ کو ایک دم کرنٹ سا لگا ،اور وہ بولی ،نہیں ارسالن
،یہاں نہیں ،میں نے تمہیں منع کیا تھا نا ۔ میں بوال فکر مت
کرو میری جان میں تمھاری پھدی کو کچھ نہیں کروں گا ،یہ
کہتے ہوئے میں اس کے پیٹ پر بیٹھ گیا ،میری ٹانگیں
نوشابہ کے پیٹ کی دونوں اطراف چارپائی پر تھیں ،اس
لیے نوشابہ پر بالکل بھی وزن نہیں آرہا تھا ۔ میں نے ماہ رخ
سے کہہ کر ایک تکیہ لیا ،اور نوشابہ کے سر کے نیچے رکھ
دیا ،اب میرا لن ،نوشابہ کے دونوں مموں کے درمیان میں
تھا ،نوشابہ نے پوچھا ،تم یہ کیا کر رہے ہو ،تو میں بوال
تمہیں مزے دینے لگا ہوں ،اس پر نوشابہ بولی ،وہ کیسے ،
تو میں نے لن پر ڈھیر سارا تھوک لگا کر اس کے مموں کے
بیچ رکھ دیا اور دونوں ہاتھوں سے اس کے مموں کو پکڑ کر
اپنے لن کے اوپر دبا دیا ،اور بوال ،ایسے ہی اپنے دونوں
ہاتھوں سے اپنے ممے اندر کی طرف دبا کر رکھو ،اور میں نے
اپنے ہاتھ وہاں سے ہٹا لیے ،نوشابہ نے اسی طرح اپنے مموں
کو دبا لیا ،اب اس کے ممے آپس میں مل گئے تھے اور میرا
لن ان کے درمیان میں تھا ،میں نے اپنے دونوں ہاتھ نوشابہ
کے کندھوں پر رکھے اور لن کو اس کے مموں کے بیچ آگے
پیچھے کرنے لگا ،تھوک کی وجہ سے لن چکنا ہو گیا تھا اس
لیے آسانی سے آ جا رہا تھا ،ادھر نوشابہ کو بھی مزہ آرہا تھا
اور وہ ہلکی آواز میں مسلسل آآآآہ ہ ہ ہ اور اااااففف کر رہی
تھی ،اس نے اپنے مموں کو سختی سے دبایا ہوا تھا ،میرا لن
اس میں پھنس کر آگے پیچھ ہو رہا تھا ،ایسے لگ رہا تھا کہ
کسی ٹائٹ پھدی کو چود رہا ہوں ،ماہ رخ بھی اپنے کام میں
لگی ہوئی تھی اور اس نے نوشابہ کی پھدی کو ٹارگٹ بنایا
ہوا تھا ،وہ اس کے ساتھ کیا کر رہی تھی یہ تو مجھے پتہ
نہیں ،کیونکہ وہ میرے پیچھے تھی ،مگر اس نے نوشابہ کو
تڑپا کر رکھ دیا تھا ،میرا لن اور ماہ رخ کے ہاتھ دونوں ہی
نوشابہ پر جادو کر رہے تھے اور وہ بار بار مجھے کہہ رہی
تھی۔۔۔
ارسالن ،میری جان اااااااااہہہہہہہہہ ایسے ہی کرتے رہو ،
ااااااااافففففف بہت مزہ آرہا ہے ،آااااااااااااہ کیا کر دیا تم
دونوں نے مجھے ،اااااااااہہہہہہہہہ میں مزے سے پاگل ہو
رہی ہوں ،ارسالن ،اور تیز ،اور تیز بہت مزہ آرہ ہے
اااااااااہہہہہہہہہ سسسسسسسسسی آااااااااااااہ ،ارسالن
رکنا نہیں ،اور تیز ،مجھے کچھ ہو رہا ہے ،اور میں رکے بنا
اپنے کام میں لگا رہا ،نوشابہ کا جسم اب اکڑنے لگا تھا اور
وہ جھٹکے کھاتے ہوئے فارغ ہوگئی تھی ،مگر ابھی میں
نہیں ہوا تھا ،مجھے بھی اپنے اندر ہلچل سی محسوس ہونا
شروع ہو گئی تھی ،نوشابہ نے اپنا پورا جسم ڈھیال چھوڑ
دیا تھا ،مگر اپنے ہاتھ مموں سے نہیں ہٹائے ،ماہ رخ بھی
اٹھ کر میرے پاس آگئی اور مجھے گردن پر چومنے لگی ،
جیسے ہی ماہ رخ میرے ساتھ ٹچ ہوئی تو مجھے احساس
ہوا کہ وہ بھی بالکل ننگی ہے ،اس نے بھی اپنے کپڑے اتار
دیے تھے ،میرے پاس دونوں بہنیں ننگی ھیں اور مجھے پیار
کر رہی ہیں ،یہ خیال آتے ہی میرے اندر مزے کی لہریں اتنی
شدت سے دوڑنے لگیں کہ میں برداشت نہیں کر پایا اور
نوشابہ کے مموں کے درمیان ہی فارغ ہونے لگا ،مکمل فارغ
ہونے کے بعد میں سائیڈ میں لیٹ گیا اور اپنے آپ کو ریلیکس
کرنے لگا ۔
ماہ رخ نے کوئی کپڑا اٹھایا اور پہلے نوشابہ کے مموں پر سے
میری منی کو صاف کردیا ،اور پھر میرے لن کی طرف بڑھی
اور اسے بھی صاف کرنے لگی ۔ ہم دونوں لیٹے ہوئے لمبی لمبی
سانسیں لے رہے تھے اور ماہ رخ ہمارے ساتھ بیٹھ گئی تھی ،
نوشابہ نے میرا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑا ہوا تھا ،
اور اس کا جسم ہلکا ہلکا کانپ رہا تھا ،وہ دونوں بہنیں
بالکل ننگی تھیں ،اور میں نے صرف بنیان پہنی ہوئی تھی ۔
کچھ دیر ایسے ہی لیٹے رہنے کے بعد میں نے خاموشی کو توڑا
۔
میں :۔ میری جان ! کیا سوچ رہی ہو ؟؟
نوشابہ :۔ کچھ نہیں ،بس یہی سوچ رہی ہوں کتنا مزہ آتا
ہے اس کام میں ،ابھی تو یہ میرے مموں کو چود رہا تھا
،اور جب میری پھدی میں جائے گا تو شاید اسکا مزہ مجھ
سے برداشت ہی نہ ہو پائے ۔(میرے لن کی طرف اشارہ کرتے
ہوئے) ۔
میں :۔ اور میں یہ سوچ رہا ہوں کہ تمھارے مموں میں اتنا
مزہ ہے تو پھدی میں کتنا مزہ ہوگا ؟
تبھی ماہ رخ بول پڑی ،میرے مموں اور پھدی میں بھی اتنا
ہی مزہ ہے ،کچھ میرے بارے میں بھی تو سوچو ،ظالموں ۔
نوشابہ :۔ ہاں یار ،میری بہن کو بھی تو خوش کرو ۔
میں :۔ اسے میں نہیں میرا لن ہی خوش کر سکتا ہے ۔
ماہ رخ :۔ اور یہ جناب تو مزے سے سو رہے ہیں ۔
میں :۔ اسے پیار کرو گی تو جاگ بھی جائے گا ،اور جتنا تم
اسے پیار کرو گی ،اتنا زیادہ ہی تمہیں مزہ دے گا ۔
ماہ رخ :۔ کیوں نوشابہ ؟ میں تمھارے یار کے لنڈ کو پیار کر
لوں ؟ اس دن بھی لڑی تھی کہ مجھ سے پوچھے بغیر میرے
یار کے لنڈ کو کیوں چوسا تھا ۔
نوشابہ :۔ ہاں تو ٹھیک ہے نا ،میرے یار کا لن ہے ،اور مجھ
سے پوچھے بغیر کوئی استعمال نہیں کر سکتا ۔
ماہ رخ :۔ اسی لیے آج پہلے اجازت لے رہی ہوں ۔
اپنے لن کے لیے ان دونوں کو بحث کرتا دیکھ کر مجھے بہت
اچھا لگا ،اور شاید میرے لن کو بھی بہت اچھا لگا ،اسی
لیے تو اس نے بھی سر اٹھانا شروع کر دیا ۔
نوشابہ :۔ ہاں ! آج تمہیں اجازت ہے ،میرے ارسالن کے لن کو
جیسے تمھارا دل چاہے استعمال کرو ،منہ میں لو ،پھدی
میں لو ،یا گانڈ میں لو ،مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے ۔
ماہ رخ :۔ شکریہ ! میری پیاری بہن ۔ یہ کہتے ہوئے ماہ رخ
میرے لن کی طرف بڑھی ،جو ابھی سر اٹھا ہی رہا تھا ،ماہ
رخ نے ڈائریکٹ میرے لن کو اپنے منہ کے اندر لے لیا اور
چوسنے لگی ،اور میرے منہ سے آہ کی آواز نکل گئی ۔
نوشابہ بولی ،اب تو خوش ہو میرے شہزادے ،میں نے اپنا
وعدہ پورا کردیا ۔
میں :۔ ہاں بہت خوش ،تم بہت اچھی ہو نوشابہ ،آئی لو یو
۔
نوشابہ :۔ وہ تو مجھے پتہ ہے ،ویسے تم نے ابھی آہ کیوں
کیا تھا ؟
میں :۔ تمھاری بہن نے ابھی میرا لن اپنے منہ میں لے لیا ہے
اسی لیے آہ نکل گئی ۔
نوشابہ :۔ وہ تو ہے ہی گندی ،ابھی میری پھدی کو بھی
چوم رہی تھی ،ویسے تمہیں مزہ آتا ہے جب وہ تمھارا لن
چوستی ہے ؟؟؟
میں :۔ صرف مزہ آتا ہے ؟ جان نکل جاتی ہے مزے سے ۔
نوشابہ کی باتوں اور ماہ رخ کی سکنگ کی وجہ میرا لن بڑی
تیزی سے کھڑا ہو رہا تھا ،ماہ رخ اب تک میرے لن کو منہ
سے باہر نکالے بغیر بڑی مہارت سے چوس رہی تھی ۔ مگر
جیسے جیسے لن کھڑا ہوتا جارہا تھا اسے منہ میں رکھنا
مشکل ہو رہا تھا اسی لیے ماہ رخ نے اب چوپے لگانے شروع
کر دیے تھے ۔ اس سے مجھے اور بھی زیادہ مزہ آنا شروع ہو
گیا تھا ،میں ابھی کچھ دیر پہلے ہی نوشابہ کے مموں پر
فارغ ہوا تھا اس لیے مجھے ابھی فارغ ہونے کا کوئی ڈر نہیں
تھا ۔ نوشابہ :۔ لیکن میں نہیں چوسوں گی کبھی ۔
میں :۔ ہاں تم مت چوسنا ،تمھاری بہنیں ہیں نا ۔
نوشابہ :۔ میری بہنیں تو تمھارا لن چوسنے کے لیے ہی ہیں نا
،رکو ذرا میں بھی تو دیکھوں یہ کیسے چوستی ہے تمھارا
جاری ہے لن ۔
کزن سے کزنوں تک
قسط = 25یہ کہہ کر نوشابہ اٹھ کر بیٹھ گئی ،میں سیدھا
لیٹا ہوا تھا ،ماہ رخ اب میرا لن چوسنے کے ساتھ ساتھ
میری مٹھ بھی مار رہی تھی ،نوشابہ نے موبائل کی ایل سی
ڈی کی الئٹ سے ماہ رخ کو چوستے ہوئے دیکھا ،وہ کچھ
دیر دیکھتی رہی ،پھر میرے ساتھ لیٹتے ہوئے بولی ،کتنی
گندی ہے ،کتنے مزے سے لن چوس رہی ہے اسکو پتہ نہیں
کہاں سے لگ گیا یہ لن چوسنے کا چسکا ۔
میں :۔ جہاں سے بھی لگا ،اچھا لگا ہے ،دیکھو کیسے مجھے
مزے دے رہی ہے ۔
کچھ دیر بعد ماہ رخ نے میرا لن چھوڑ دیا ،جو اب فل ہارڈ ہو
چکا تھا ،اور اٹھ کر ہمارے پاس آگئی اور نوشابہ سے بولی ،
اٹھو ،نوشابہ میڈم اب میری باری ہے ۔ نوشابہ اسے چھیڑتے
ہوئے بولی ،میں نے تو نہیں اٹھنا ،ابھی میں نے ایک بار اور
مزے لینے ہیں اس کے بعد تمھاری باری ہے ۔
ماہ رخ :۔ میں نے اتنی محنت کر کے لن کو اپنے لیے کھڑا کیا
ہے ،تمھارے لیے نہیں ،اب اٹھ بھی جاو ،پلیز نوشابہ ۔
میں :۔ ہاں یار ،دیکھو تو بیچاری کب سے کپڑے اتارے
انتظار کر رہی ہے
نوشابہ :۔ کتنی جلدی ہے اسے تمھارے لن سے اپنی پھدی
چدوانے کی ،اوکے آجاو یہیں ،ہمارے بیچ میں ،یہ کہتے
ہوئے نوشابہ نے ماہ رخ کے لیے تھوڑی سی جگہ بنا دی ،اور
ماہ رخ نوشابہ کے اوپر سے ہوتی ہوئی ہمارے بیچ میں آکر
لیٹ گئی ۔ جگہ کم تھی پھر بھی ہم نے ایڈجسٹ کر ہی لیا ،
ماہ رخ سیدھی لیٹ گئی ،اور ہم دونوں ماہ رخ کی طرف
کروٹ کے بل ہوگئے ۔ نوشابہ بولی ،چلو ارسالن ہم دونوں
مل کر میری بہن کو مزے دیتے ہیں ۔ میں نے ،جو میری جان
کا حکم ،کہا اور ہم دونوں نے ایک ساتھ ہی اپنے ہاتھ ماہ
رخ کے مموں پر رکھ دیے ،اب ایک مما میں دبا رہا تھا اور
ایک نوشابہ دبا رہی تھی ۔ ماہ رخ بہت جذباتی ہو رہی تھی ،
آج پہلی بار اس کے مموں کو کسی مرد کا ہاتھ دبا رہا تھا
جو اس سے برداشت نہیں ہو رہا تھا اور اس کی آواز تیز
ہوتی جا رہی تھی ،نوشابہ نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ کر
کہا زیادہ شور مت کرو اور چپ چاپ مزے لو شور کی آواز
سے کوئی اٹھ گیا تو ہم پھنس جائیں گے ۔ ہم دونوں ماہ رخ
کے ممے بھی دبا رہے تھے اور اس کی گردن ،گالوں ،اور
ہونٹوں پر کس بھی کرتے جا رہے تھے ،اور آپس میں بھی
کس کر لیتے تھے ،ماہ رخ ،نوشابہ کی نسبت بہت زیادہ گرم
لڑکی تھی ۔ کچھ دیر بعد نوشابہ نے اسکے ممے پر اپنا منہ
رکھا تو میں نے بھی اپنا ہاتھ ہٹا کر ماہ رخ کی پھدی پر
رکھ دیا ،ماہ رخ کے جسم کو ایک جھٹکا سا لگا اور اس کے
منہ سے لمبی سی آآآآہہہہہہہ نکل گئی ۔ نوشابہ نے اسے پھر
آواز کنٹرول کرنے کو کہا تو ماہ رخ مجھ سے بولی ،ارسالن
اب جلدی سے اپنا لن میری پھدی میں ڈال دو اور مجھے اس
آگ سے نجات دال دو اب مجھ سے اور برداشت نہیں ہوتا ۔
میں بوال ،میری جان اتنی بھی کیا جلدی ہے ابھی تک تو میں
نے تمھارا دودھ بھی نہیں پیا ،دیکھا نہیں نوشابہ نے مزے
لینے کے لیے مجھے پہلے اپنا دودھ پالیا تھا ،اور تم دودھ
پالئے بغیر ہی لن مانگ رہی ہو ۔ ماہ رخ مچل گئی اور بولی ،
ارسالن بعد میں دودھ بھی پی لینا ،اور جو تمھارا دل چاہے
کر لینا ،بس ابھی تو ایک بار اپنا لن میری پھدی میں ڈال دو
۔
نوشابہ :۔ یار ارسالن ! مت تڑپاو میری بہن کو جیسے وہ
کہتی ہے کردو ،اسکے ممے کہیں بھاگے تو جا نہیں رہے ،جب
چاہیے دودھ پی لینا ،جب چاہے چوس لینا ۔
میں :۔ اچھا ٹھیک ہے ،کرتا ہوں ،مگر میرے پاس کنڈوم
وغیرہ نہیں ہے ،اگر کچھ ہو گیا تو ؟
ماہ رخ :۔ ہونے دو جو ہوتا ہے ،بس تم اندر ڈال دو ۔
نوشابہ :۔ کچھ نہیں ہوتا ،بس تم باہر نکال کر فارغ ہو جانا
۔
میں نے بھی اوکے کہا اور اٹھ کر ماہ رخ کی ٹانگوں کے بیچ
آگیا ،ماہ رخ نے خود ہی اپنی ٹانگیں اوپر اٹھا کر سائیڈوں
میں کھول لیں ،میں نے نوشابہ سے کہا ،اس کی گانڈ کے
نیچے تکیہ رکھ دو جو اس نے رکھ دیا ،چارپائی کی وجہ
سے لن ٹھیک سے ایڈجسٹ نہیں ہو رہا تھا ،میں نے پھر بھی
کوشش کر کے لن کو پھدی کے نشانے پر کر لیا ۔ ماہ رخ کی
پھدی تو اسکے اپنے ہی پانی کی وجہ سے چکنی ہو چکی
تھی میں نے اپنے لن پر بھی تھوک لگا کر گیال کر لیا اور
نوشابہ کو کہا ،لو میری شہزادی ،دیکھ لو اپنی بہن کی
پھدی میں جاتا ہوا میرا لن ،تمہیں بہت شوق تھا نا اپنی
بہن کو مجھ سے چدواتے ہوئے دیکھنے کا ۔
نوشابہ :۔ ایک منٹ رکو ! مجھے موبائل کی الئٹ آن کرنے دو
،پھر اس نے الئٹ آن کی اور اٹھ کر میرے پاس آگئی ،اور
الئٹ کا فوکس ،۔ماہ رخ کی پھدی پر کر دیا ،میرا لن ماہ
رخ کی پھدی پر رکھا ہوا تھا ،اس کی پھدی اتنی چھوٹی
تھی کہ میرے لن کے ٹوپے کے نیچے سے نظر بھی نہیں آرہی
تھی ،نوشابہ نے دیکھا تو بولی ،ارسالن ،یار کیسے جائے گا
یہ اس کے اندر ،دیکھو ٹوپی کے نیچے سے ِد کھ بھی نہیں
رہی ہے ۔
ماہ رخ :۔ ارسالن تم نوشابہ کی بات مت سنو ،چال جائے گا
بس تم اب ڈال دو ۔
میں :۔ چال تو جائے گا پر درد بہت ہوگا ،کیا تم برداشت کر
لو گی ۔
ماہ رخ :۔ ہاں کر لوں گی ،بس تم ڈال دو اندر ۔
نوشابہ :۔ ارسالن ،آرام سے ڈالنا ،اس پاگل کو نہیں پتہ یہ
کیا ڈلوانے جا رہی ہے اپنے اندر ۔
میں :۔ تم فکر نہ کرو ،میں آرام سے ہی ڈالوں گا ،اور ماہ
رخ زیادہ درد ہو تو بتا دینا ،اور زیادہ آواز نہ نکالنا ۔
ماہ رخ :۔ ٹھیک ہے میں بتا دوں گی ۔
میں نے اب آہستہ آہستہ لن کو ماہ رخ کی پھدی پر رگڑنا
شروع کیا ،ماہ رخ کے منہ سے اااااااااہہہہہہہہہ
آاااااااااااہہہہہ کی آوازیں آنا شروع ہو گئی ۔ نوشابہ ساتھ
کھڑی بڑے غور سے یہ سب دیکھ رہی تھی ۔ اسکی اپنی
حالت بہت پتلی ہو رہی تھی اور اس کے چہرے پر خوف تھا
،مگر ماہ رخ صرف اندر لینے کے لیے بے چین تھی ،میں نے
نوشابہ کی طرف دیکھا ،اور پوچھا ،ڈال دوں کیا ؟ نوشابہ
نے سر ہاں میں ہال کر اجازت دے دی ،پھر میں نے ماہ رخ
سے کہا زیادہ درد ہو تو بتا دینا ،میں رک جاوں گا ،یہ کہہ
کر میں نی لن کو ماہ رخ کی پھدی کے سوراخ پر دبایا ،مگر
سوراخ تنگ ہونے کی وجہ سے لن سلپ ہو کر سائیڈ میں نکل
گیا ۔ میں سمجھ گیا تھا کہ یہ آسانی سے نہیں جائے گا ،
کچھ میں بھی اناڑی ہی تھا ،اور کچھ پھدی بھی بہت تنگ
تھی ،نوشابہ بڑے غور سے دیکھ رہی تھی ،جب بار بار
کوشش کرنے پر بھی اندر جانے کی بجائے سلپ ہوتا رہا تو
نوشابہ بولی ،ارسالن اسے ہاتھ میں پکڑ کر ڈالو گے تو سلپ
نہیں ہوگا اور سیدھا جائے گا ،میں نے ہاں میں سر ہال دیا ۔
اور لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اندر کی طرف دبایا پھر بھی نہیں
گیا ،پھدی اتنی ٹائٹ تھی راستہ ہی نہیں دے رہی تھی ،
میرے لن کی ٹوپی بھی درد کرنے لگی تھی ،اب مجھے غصہ
آگیا۔ اور میں نے ذرا زور سے دھکا لگایا تو پچک کی آواز سے
ٹوپی ماہ رخ کی پھدی می گھس گئی ،اور ساتھ ہی ماہ رخ
کے منہ سے ایک زور دار آواز نکلی ااااااففففففف
ااااااووؤووی میں مر گئی ،اور نوشابہ نے فورًا اس کے منہ
پر ہاتھ رکھ کر آواز بند کر دی ،میں بھی ڈر گیا اور لن باہر
نکال لیا ،کیونکہ اس کی آواز کافی اونچی تھی ،اگر اس
وقت نانی کے عالوہ کوئی بھی کمرے میں ہوتا تو ضرور اٹھ
جاتا ،اگر نانی بھی دواوں کے زیر اثر نہ ہوتی تو وہ بھی
اٹھی جاتی ۔ میں سمجھ گیا تھا کہ بنا شور مچائے ماہ رخ
میرا لن لے ہی نہیں سکتی ،اس کی آواز نے کافی ڈرا دیا تھا
مجھے ،اب میں اس کی پھدی کو بھول کر اپنی جان بچانے
کی سوچ رہا تھا ۔ میں نے ماہ رخ سے پوچھا ،کیا ہوا ،کیا
بہت درد ہوا ؟ تو ماہ رخ بولی ،ہاں بہت زیادہ ،پر تم نے
باہر کیوں نکال لیا ۔
نوشابہ :۔ کیونکہ تمہیں بہت درد ہو رہا تھا اس لیے میں نے
کہا تھا ۔
ماہ رخ :۔ ہونے دو درد ،ارسالن تم ڈالو دوبارا ،مجھے آج ہر
حال میں تمھارا لن اپنی پھدی میں لینا ہے ۔
میں :۔ اس طرح کیسے ڈال دوں ،ابھی صرف ٹوپی ہی گئی
تھی اور تم چیخ پڑی ،باقی کا لن کیسے لو گی اندر ؟
ماہ رخ :۔ لے لوں گی ،بس تم اندر ڈالو آرام آرام سے ۔
میں نے نوشابہ کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ
بولی
نوشابہ :۔ نہیں ارسالن ،یہ خود تو مرے گی ہی ،ساتھ میں
ہمیں بھی مروائے گی ۔ اس وقت یہ پاگل ہو چکی ہے ۔
میں :۔ تو میں کیا کروں ؟ اب تم ہی اسے سمجھاو ۔
جاری ہے
جاری ہے
کزن سے کزنوں