You are on page 1of 817

‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪1‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬

‫ہیلو دوستو !‬

‫میرا نام مرزا اسلم علی ہے اور یہ میری پہلی‬


‫کوشش ہے جو آپ سب کی خدمت میں پیش کر‬
‫رہا ہوں امید ہے کہ یہ آپ سب کو پسند آئے گی۔‬

‫آپ سب جانتےہیں کہ تقریبًا اس ٹائپ کی‬


‫سبھی کہانیاں جو لکھی اور پڑھی جاتی ہیں ان‬
‫میں سچائی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے صرف چند‬
‫ایک کہانیاں ایسی ہوتی ہیں جن کو سچی‬
‫کہانی کہا جا سکے اور ان میں بھی مسالہ ضرور‬
‫ایڈ کیا جاتا ہے۔‬

‫میری یہ کہانی صرف انٹرٹینمنٹ کے نظریے پر‬


‫لکھی جارہی ہے ‪ ،‬تو آپ سب سے گذارش ہے کہ‬
‫اسے انٹرٹینمنٹ کے طور پر ہی پڑھا جائے۔‬

‫کیونکہ یہ میری پہلی کہانی ہے اس لئے اگر‬


‫کوئی کمی بیشی رہ جائے تو ایڈوانس معذرت‬
‫چاہتا ہوں اور آپ سب سے بھی یہ امید رکھتا‬
‫ہوں کہ آپ بھی اگنور کریں گے ۔ اگر کہانی پسند‬
‫آئے تو حوصلہ افزائی ضرور کیجیے گا ۔‬

‫شکریہ !‬

‫اب آتے ہیں کہانی کی طرف۔۔۔‬


‫سب سے پہلے میں اپنا اور اپنی کہانی کے‬
‫کرداروں کا تعارف کروا دیتا ہوں۔‬

‫میں ۔ میرا نام اس کہانی میں ارسالن ہوگا یہ‬


‫ایک فرضی نام ہے کیونکہ کہانی ہی فرضی ہے تو‬
‫سبھی نام بھی فرضی ہی ہونگے ۔‬

‫عمر ؛ ‪ 22‬سال ؛ قد ؛ ‪5‬فٹ ‪ 10‬انچ ۔‬

‫جسمانی ساخت درمیانی ۔ یعنی نہ زیادہ موٹا‬


‫اور نہ زیادہ پتال ۔ رنگ فئر ‪،‬‬

‫کوئی لڑکی پہلی ِن ظر میں فریفتہ نہ بھی ہو‬


‫مگر آسانی سے اگنور بھی نہیں کرسکتی۔‬

‫نوشابہ ! میری گرل فرینڈ ہے ۔ اور میرے ماموں‬


‫کی سب سے بڑی بیٹی ہے‪ ،‬مجھ سے تقریبًا تین‬
‫سال چھوٹی یعنی انیس سال کی ہے ۔ رنگ گورا‬
‫‪ ،‬بالکل سلم اینڈ سمارٹ سینہ اندازًا ‪ 32‬کے لگ‬
‫بھگ‬

‫پتلی کمر اور کولہے بالکل گول مٹول زیادہ باہر‬


‫کو نکلے ہوئے نہیں ہیں مگر دلفریب ہیں مکمل‬
‫طور پر ایک بہت خوبصورت لڑکی ہے۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میری گرل فرینڈ کی بہن ‪،‬یعنی میرے‬


‫ماموں کی چھوٹی بیٹی ۔‬

‫نوشابہ سے دو سال چھوٹی ہے‪ ،‬رنگ بیشک‬


‫تھوڑا سانوال ہے مگر پرکشش چہرہ اور کمال کا‬
‫فیگر ہے ‪ ،‬سینہ کمر اور کولہے اس کے جسم کے‬
‫حساب سے بالکل پرفیکٹ ہیں ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬نوشابہ سے ‪3‬سال اور ماہ رخ سے ‪1‬‬
‫سال چھوٹی ہے‬

‫سب اسے پیار سے سیمی کہتے ہیں ۔ اپنی دونوں‬


‫بڑی بہنوں نوشابہ اور‬

‫ماہ رخ کی طرح وہ بھی سیکسی فیگر کی مالک‬


‫ہے اس کے فیگر اور شیپ کی بات اسہی وقت‬
‫ہوگی جب اس کے ساتھ سیکس کا ٹائم آئے گا ۔‬

‫ان دونوں کے عالوہ نوشابہ کی دو بہنیں اور‬


‫بھی ہیں جو بہت چھوٹی ہیں‬

‫میرے عالوہ میری ایک بڑی بہن بھی ہے جو‬


‫مجھ سے تقریبًا ‪ 8‬سال بڑی ہے اسکی شادی کو‬
‫‪ 9‬سال ہوگئے ہیں اسکا نام صباء ہے ۔ لیکن‬
‫کہانی میں اسکا کوئی کردار نہیں ہے اس لئے‬
‫اس کی تفصیل میں نہیں جاتے ۔‬

‫میرے ایک چچا اور چچی کا بہت عرصہ پہلے‬


‫ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں انتقال ہوگیا تھا اس‬
‫وقت ان کی دو بیٹیاں تھیں جنہیں میرے‬
‫والدین نے اپنی بیٹیاں بنا کر اپنے پاس ہی رکھ‬
‫لیا تھا ہم ایک دوسرے کو کزنز نہیں بلکہ سگے‬
‫بہن بھائی ہی مانتے ہیں ۔‬

‫مشال ‪ :‬میرے چچا کی بیٹی یعنی میری سب‬


‫سے چھوٹی بہن ‪ ،‬سائمہ کی ہم عمر ہے لیکن‬
‫نوشابہ اور ماہ رخ کی پکی سہیلی ہے بہت ہی‬
‫خوبصورت ہے گھر میں سب سے چھوٹی ہونے‬
‫کی وجہ سے سب کی الڈلی اور ایک نمبر کی‬
‫ضدی طبعیت کی ہے اسکا باقی تعارف وقت آنے‬
‫پر کراوں گا ۔‬

‫میرے چچا کی دوسری بیٹی یعنی میری دوسری‬


‫بہن کا نام شفق ہے اور وہ مجھ سے ایک سال‬
‫بڑی ہے ۔ کمال کا فیگر ہے تنے ہوئے بوبز پتلی کمر‬
‫اور باہر کو نکلے ہوئے کولہے ‪ ،‬اسکا باقی تعارف‬
‫بھی بعد میں کراوں گا ۔‬

‫ان کے عالوہ جو جو کردار کہانی میں داخل‬


‫ہوتا جائے گا ساتھ ساتھ اسکا تعارف ہوتا رہے‬
‫گا۔‬

‫میرے پاس لکھنے کو بہت مواد ہے لیکن سمجھ‬


‫نہیں آرہا کہ کہاں سے سٹارٹ کروں ۔ باقائدہ‬
‫کہانی شروع کرنے سے پہلے میں آپکو بتاتا چلوں‬
‫کہ میں نے اس کہانی میں سیکس سین سے‬
‫زیادہ سیکسی ڈائالگ پر زیادہ فوکس کیا ہے‬
‫سیکس سین تو ہر کہانی میں ہی تقریبًا‬

‫ایک جیسے ہوتے ہیں یعنی ہونٹوں کی چسائی‬


‫ممے دبانا پھدی چاٹنا اور لن اندر ڈال کر دے‬
‫دھنادھن دھکے سٹارٹ اب اسکو جتنا مرضی‬
‫لمبا کھینچ لو ہونا تو بس ایک ہی کام ہے ۔ میری‬
‫ذاتی رائے کے مطابق اصل مزہ سیکس سے پہلے‬
‫کی گفتگو اور سیکس کے بعد کی گفتگو میں ہے‬
‫اسہی لئے میں ان باتوں پر زیادہ دھیان دوں گا‬
‫سیکس سینز پر بھی فوکس کروں گا لیکن بہت‬
‫زیادہ لمبا یا بہت زیادہ چھوٹا نہیں کروں گا ۔‬
‫اب آتے ہیں اصل کہانی کی طرف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫کزن سے کزنوں تک‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔‬

‫ہم پنجاب کے ایک چھوٹے سے شہر علی پور کے‬


‫قریب ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتے ہیں ۔‬
‫نوشابہ کا گاؤں بھی ہمارے گاُو ں سے کچھ ہی‬
‫فاصلے پر ہے یعنی پیدل ایک گھنٹے اور موٹر‬
‫سائیکل پر تقریبًا دس منٹ کا سفر ہے ۔‬

‫ہمارہ تعلق ایک مڈل کالس فیملی سے ہے میرا‬


‫ایک بھائی دوبئی میں ہوتا ہے اور ایک بھائی‬
‫آرمی میں ہے ۔‬
‫نوشابہ کے ابو یعنی میرے ماموں سعودی عرب‬
‫میں کام کرتے ہیں اور اس کے بھائی ابھی‬
‫چھوٹے ہیں ۔‬

‫اس طرح اگر دیکھا جائے تو ہم بہت امیر کبیر‬


‫تو نہیں ہیں مگر اپنی ضروریات ہم بہت اچھے‬
‫سے پوری کر لیتے ہیں ۔‬

‫ہمارے گاؤں میں سکول نہ ہونے کی وجہ سے‬


‫میری پڑھائی لیٹ شروع ہوئی جسکی وجہ سے‬
‫میں اور نوشابہ ایک ہی کالس میں پڑھتے تھے ‪،‬‬
‫لیکن میرے نمبر ہمیشہ نوشابہ سے زیادہ آتے تھے‬
‫۔‬

‫بات اس وقت کی ہے جب ‪ 8‬کالس کا رزلٹ آیا‬


‫تو پتہ نہیں کیوں میرے نمبر نوشابہ سے کم آئے‬
‫۔‬

‫ان دنوں میرے ماموں یعنی نوشابہ کے ابو بھی‬


‫سعودی عرب سے چھٹی پر پاکستان آئے ہوئے‬
‫تھے ۔‬

‫وہ ہمارے گھر بھی آئے اور باتوں باتوں میں امی‬
‫سے پوچھنے لگے کہ اس بار ارسالن کے نمبر‬
‫نوشابہ سے کم کیوں آئے ہیں اسکا دھیان پڑھائی‬
‫میں نہیں ہے یہ کیا کرتا رہتا ہے ؟‬

‫امی کو تو جیسے میری شکایت کا موقع مل گیا‬


‫کہنے لگیں ‪،‬کیا بتاوں بھائی ارسالن اب بگڑتا جا‬
‫رھا ہے اور پڑھائی پر بالکل بھی دھیان نہیں دیتا‬
‫میں تو بول بول کر تھک گئی ہوں جب دیکھو‬
‫گراونڈ میں کرکٹ کھیل رہا ہوتا ہے اسہی لئے‬
‫اب کی بار نمبر بھی کم آئے ہیں ۔ میرے تو ہاتھ‬
‫ہی نہیں آتا مجھے بہت تنگ کر رکھا ہے اس نے ۔‬

‫ماموں نے مجھے بالیا اور کہا کہ اب تم میرے‬


‫ساتھ میرے گھر چلو گے اور وہیں رہو گے اب‬
‫میں تمھارا عالج کروں گا دیکھتا ہوں تم کیسے‬
‫نہیں پڑھتے ۔ اور مجھے لے کر اپنے گھر آگئے ۔‬

‫مجھے اندازہ ہی نہیں تھا کہ ان کے گھر جانا‬


‫کس طرح میری زندگی بدل دے گا ۔‬

‫گرمیوں کی چھٹیاں تھیں ماموں نے مجھے‬


‫ٹیوشن ڈال دیا اور گھر سے باہر جانے پر بھی‬
‫پابندی لگا دی ۔‬

‫اب میں ‪،‬نوشابہ اور ماہ رخ ایک ہی ٹیچر کے‬


‫پاس پڑھنے جاتے تھے ۔‬
‫میرا ٹائم ‪ 8‬بجے شروع ہوتا اور ‪ 10‬بجے چھٹی‬
‫ہوجاتی اسکے بعد نوشابہ اور ماہ رخ کا ٹائم‬
‫شروع ہوجاتا میں انھیں پہنچا اور واپس لے‬
‫آتا میرے وہاں جانے سے نوشابہ وغیرہ بہت‬
‫خوش تھے ۔‬

‫لیکن میں کچھ دن اداس رہا کیونکہ مجھے اپنے‬


‫دوستوں سے بچھڑنے کا دکھ تھا لیکن جیسے‬
‫جیسے دن گزرتے رہے میں بھی ایڈجسٹ ہوگیا‬
‫اب میرا بھی وہاں دل لگ گیا ہم سب اکھٹے ہی‬
‫پڑھتے تھے اور ایک ساتھ ہی کھیلتے تھے اس‬
‫وقت مجھے سیکس کا کوئی تجربہ نہیں تھا‬

‫دوستوں کے ذریعے اس بات کا علم تو تھا کہ‬


‫سیکس کیا ہوتا ہے اور کیسے کیا جاتا ہے ‪ ،‬لیکن‬
‫مجھے لڑکی پٹانے کے بارے میں کچھ پتہ نہیں‬
‫تھا ۔‬

‫ہم لوگ کھیل بھی بچوں والے ہی کھیلتے تھے‬


‫سیکس یا گندے کاموں کی طرف ذہن ہی نہیں‬
‫جاتا تھا ۔‬

‫میرے دوسرے ماموں کا گھر بھی اسہی گاؤں‬


‫میں قریب ہی تھا فارغ وقت میں ان کے گھر‬
‫بھی چال جاتا تھا ۔ میرے اس ماموں کا ایک ہی‬
‫بیٹا ہے جو میرے بڑے بھائی کا ہم عمر ہے میرے‬
‫اس ماموں کا نام شکیل ہے ایک دن شکیل‬
‫ماموں کے گھر شہر سے کچھ مہمان آئے ان کے‬
‫ساتھ دو لڑکیاں بھی تھیں وہ ِد کھنے میں‬
‫اتنی خوبصورت نہیں تھیں جتنا َب ن کر ِد کھا رہی‬
‫تھیں ۔‬

‫شہر میں رہنے کی وجہ سے وہ کافی تیز تھیں‬


‫انھوں نے ہم لوگوں سے ُگھلنے ِم لنے کی بہت‬
‫کوشش کی لیکن نوشابہ اور اسکی بہنوں نے‬
‫ُا نھیں لفٹ ہی نہ کروائی‬

‫جب میں نے پوچھا کہ ایسا کیوں ہے تو نوشابہ‬


‫بولی کہ ایسی کوئی بات نہیں بس میرا دل نہیں‬
‫چاہتا ان سے بات چیت کرنے کو میں بھی چپ‬
‫کرگیا ۔‬

‫انھیں گاؤں آئے ہوئے کافی دن گزر گئے تھے اور‬


‫وہ یہ بھی نوٹ کررہیں تھیں کہ ہم سب ہمیشہ‬
‫اکھٹے ہی رہتے ہیں ‪ ،‬یہاں تک کہ رات کو سوتے‬
‫وقت بھی چھت پر ہماری چارپائیاں بھی ساتھ‬
‫ساتھ ہی ہوتیں تھیں ۔‬

‫ایک دن ہم سب چھت پر کھیل رہے تھے نوشابہ‬


‫کی چھٹیوں کے بعد سکول میں پرفارمنس کرنی‬
‫تھی وہ اسی کی تیاری کر رہی تھی اور ساتھ‬
‫ساتھ مجھے بھی سکھا رہی تھی ۔‬

‫اتنے میں وہ دونوں بھی ہمارے ساتھ آکر بیٹھ‬


‫گئیں اور ہمیں دیکھنے لگیں اور ساتھ ساتھ‬
‫آپس میں باتیں کرتیں اور ہمیں دیکھ دیکھ کر‬
‫ہنس دیتیں ۔‬

‫یہ بات نوشابہ کو بہت ُب ری لگی اور وہ ُا ٹھ کر‬


‫نیچے چلی گئی اور ُا س کے پیچھے میں بھی چل‬
‫پڑا ‪ ،‬ماہ رخ بھی میرے ساتھ ہی آنے کے لئیے‬
‫ُا ٹھ کھڑی ہوئی تو ُا نھوں نے ماہ رخ کو روک لیا‬
‫تو وہ ُا ن کے پاس ہی بیٹھ گئی اور میں نیچے‬
‫آگیا ۔‬

‫ماہ رخ کافی دیر ُا ن کے ساتھ ُا وپر ہی بیٹھی‬


‫رہی اور جب واپس آئی تو پریشان لگ رہی تھی‬
‫۔‬

‫رات کو ہم سب سونے کے لئیے لیٹ گئے‬

‫نوشانہ اور ماہ رخ ایک ہی چاپائی پر سوتی‬


‫تھیں اور میری چاپائی بالکل ان کے ساتھ ہوتی‬
‫تھی میں نے ماہ رخ سے پوچھا کہ جب سے وہ‬
‫ان کے پاس سے آئی ہے پریشان نظر آرہی ہے کیا‬
‫بات ہے‬
‫وہ بولی ایسی کوئی بات نہیں میں کیوں‬
‫پریشان ہونے لگی ‪ ،‬لیکن میں نہ مانا اور نوشابہ‬
‫بھی اس سے پوچھنے لگی تو‬

‫ماہ رخ بولی ابھی نہیں پہلے ان کو چلے جانے دو‬


‫اس کے بعد سب کچھ بتا دوں گی ۔ میں نے‬
‫سوچا ضرور دال میں کچھ کاال ہے کوئی ایسی‬
‫ویسی بات ہی ہوگی اس لیے میں نے زیادہ زور‬
‫دیا تو ماہ رخ ناراض ہونے لگی اور بولی کہ ُا ن‬
‫کے جانے سے پہلے بالکل نہیں بتاوں گی‬

‫تو میں خاموش ہوگیا ۔‬

‫اگلے دن میں انھیں ٹیوشن سے لے کر واپس آرہا‬


‫تھا میں آگے آگے چل رہا تھا‬
‫نوشابہ اور ماہ رخ پیچھے پیچھے آرہی تھیں‬
‫مجھے ماہ رخ کی آواز آئی وہ مجھ سے کہہ‬
‫رہی تھی کہ تم کل سے ہمیں لینے کے لئیے مت آنا‬
‫میں بوال کیوں ایسا کیا ہوگیا ہے کہ تم منع کر‬
‫رہی ہو‬

‫ماہ رخ بولی کچھ نہیں ہوا بس تم کل سے مت‬


‫آنا ہم خود ہی آجایا کریں گے ۔‬

‫میں نے کہا کچھ ہوا بھی ہے مجھے تو بتاو ‪ ،‬وہ‬


‫بولی کچھ نہیں ہوا بس کل سے نہ آنا ۔‬

‫اس پر مجھے بھی غصہ آگیا میں نے کہا ٹھیک‬


‫ہے نہیں آؤنگا گھر جاکر پہلے ممانی کو یہی بات‬
‫کہہ دینا ‪ ،‬یہ کہہ کر میں تیز تیز قدم ُا ٹھاتا گھر‬
‫کی طرف چل پڑا ۔ گھر پہنچ کر مجھے بہت‬
‫الجھن سی ہورہی تھی ایسا کیا ہوا اور وہ کچھ‬
‫بتا بھی نہیں رہی ہے اسہی غصے میں میں نے‬
‫دوپہر کا کھانا بھی نہیں کھایا ۔‬

‫جب ممانی نے پوچھا تو بہانا کر دیا کہ ابھی‬


‫بھوک نہیں ہے کچھ دیر بعد کھا لوں گا ۔‬

‫نوشابہ کو بھی اس بارے میں کچھ پتہ نہیں‬


‫تھا اس لئیے وہ بار بار ماہ رخ سے پوچھ رہی‬
‫تھی اور ماہ رخ کچھ بتانے کی بجائے اس سے‬
‫بد تمیزی کر رہی تھی‬

‫میں اکیال ہی بیٹھا رہا نہ کسی سے بات چیت‬


‫کی اور نہ ہی رات کا کھانا کھایا‬

‫ممانی مجھے کھانے کے لئے بالتی رہی مگر میں‬


‫سوتا بنا رہا اور کوئی جواب نہیں دیا ۔‬
‫اگلے دن میں اپنے ٹیوشن سے واپس آگیا اور‬
‫جب ان کو واپس النے کا ٹائم ہوگیا تو ممانی نے‬
‫کہا کہ ان دونوں کو لے آو ٹائم ہوگیا ہے ۔ میں‬
‫سوچ میں پڑ گیا کہ اب کیا کروں اگر ممانی کو‬
‫انکار کرتا ہوں تو وجہ بھی بتانی پڑے گی پھر‬
‫میں نے سوچا کہ چال جاتا ہوں اور دور دور ہی‬
‫رہوں گا ممانی کو کیا پتہ چلے گا کہ میں ساتھ‬
‫میں آیا ہوں یا دور دور رہتے ہوئے ۔‬

‫یہ سوچ کر میں ٹیوشن والے گھر کی طرف چل‬


‫پڑا اور وہاں پہنچ کر اس گھر سے کچھ فاصلے‬
‫پر رک گیا اور انتظار کرنے لگا ۔ کچھ دیر بعد‬
‫نوشابہ اور‬
‫ماہ رخ دروازے سے باہر نکلیں ان کی نظر مجھ‬
‫پر پڑی اور وہ میری طرف چل پڑیں اور میں مڑ‬
‫کر گھر کی طرف چل دیا ۔ نوشابہ مجھے پیچھے‬
‫سے آوازیں دے رہی تھی لیکن میں نے اسے اگنور‬
‫کئیے رکھا اور گھر پہنچ گیا ۔‬

‫مجھے نوشابہ پر اس لئیے غصہ آرہا تھا کہ وہ‬


‫اتنا کچھ ہونے کے بعد بھی ماہ رخ کے ساتھ‬
‫چپکی ہوئی تھی اور میں بالکل اکیال رہ گیا تھا‬
‫۔دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد سب ہی آرام کرنے‬
‫کے لئیے لیٹ گئے تو نوشابہ میرے پاس آئی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬کیا بات ہے منہ کیوں بنایا ہوا ہے ؟‬

‫میں ‪ :‬تم تو ایسے پوچھ رہی ہو جیسے تمھیں‬


‫علم ہی نہیں ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬ہاں مجھے پتہ ہے اور یہ بھی پتہ چل‬
‫گیا ہے کہ ماہ رخ کو تم سے اور مجھ سے کیا‬
‫مسئلہ ہے۔‬

‫میں ‪( :‬تھوڑا جذباتی ہوکر)سچی تمہیں کیسے‬


‫پتہ چال ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬مجھے ٹیوشن میں خود ماہ رخ نے بتایا‬


‫ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬اچھا اب بتا بھی دو کیا تکلیف ہے اس کو‬


‫کیوں تنگ کر رہی ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬میں یہ بات تمھیں نہیں بتا سکتی‬


‫مجھے شرم آتی ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬بتا دو نا ایسی بھی کیا بات ہے اور ہم تو‬
‫دوست بھی ہیں پھر مجھ سے کیا شرمانا ۔وہ‬
‫کافی دیر تک نہ مانی بار بار انکار کرتی رہی مگر‬
‫میری ضد پر اسے بتانا ہی پڑا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬ماہ رخ کو تسنیم (وہ لڑکی جو ماموں‬


‫شکیل کے گھر آئی ہوئی تھی ) نے بتایا ہے کہ‬
‫نوشابہ اور ارسالن ایک دوسرے سے پیار کرتے‬
‫ہیں ۔‬

‫یہ بات بتاتے وقت نوشابہ کا چہرہ شرم سے الل‬


‫ہوگیا تھا۔ اور یہ پہال موقع تھا جب میں نے‬
‫کسی لڑکی کو ایسے شرماتے ہوۓ دیکھا تھا ۔‬
‫ویسے اس وقت میں بھی گھبرا گیا تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬کیااااا ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟؟؟؟‬


‫میں نے تو ایس کچھ بھی نہیں کہا تم سے یا‬
‫کسی اور سے بھی۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬مجھے کیا پتہ ؟ اور اس نے تو یہاں تک‬


‫کہہ دیا کہ میں اور تم ضرور کچھ گندی‬
‫حرکتیں بھی کرتے ہوں گے اسہی لئیے تو ہر وقت‬
‫ایک ساتھ رہتے ہیں۔‬

‫یہ سب سن کر مجھے زبردست جھٹکا لگا ‪ ،‬میں‬


‫نے تو کبھی ایسا سوچا ہی نہیں تھا ‪ ،‬یہ اور‬
‫بات ہے کہ نوشابہ واقعی مجھے اچھی لگتی‬
‫تھی اور میں جب بھی اپنی شادی کے بارے میں‬
‫سوچتا تو نوشابہ کا چہرہ میرے تصور میں‬
‫آجاتا تھا مگر میں نے کبھی پیار ویار کے بارے‬
‫میں نہیں سوچا تھا ۔‬
‫میں ‪ :‬اٹھو اور میرے ساتھ چلو میں ابھی اس‬
‫کمینی سے پوچھتا ہوں اسکی ہمت کیسے ہوئی‬
‫ایسی بات کہنے کی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬نہیں پلیز تم ایسا کچھ نہیں کرو گے‬


‫مجھے بہت شرم آرہی ہے میں کیسے سامنا کر‬
‫پاوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬میں اس سے ضرور پوچھوں گا تم ایسا‬


‫کرو کہ ماہ رخ کو بھی بال لو تاکہ ہر بات اسکے‬
‫سامنے کلیر ہوسکے ۔‬

‫اس نے ماہ رخ کو بھی بال لیا ‪ ،‬ماہ رخ نے بھی‬


‫مجھے روکنے کی بہت کوشش کی مگر میں نہ‬
‫مانا اور ان دونوں کو لے کر ماموں شکیل کے‬
‫گھر پہنچ گیا ۔‬
‫ماموں کے گھر پر بھی سب سو رہے تھے اور وہ‬
‫دونوں ٹی وی پر کوئی پروگرام دیکھ رہی تھیں‬
‫۔‬

‫ہم سب جاکر ان کے پاس کھڑے ہوگئے‬

‫میں غصے میں وہاں تک آتو گیا مگر سچ پوچھو‬


‫تو مجھے بھی بہت شرم آرہی تھی اور کوئی‬
‫بھی بات کرنے کی ہمت نہیں ہو رہی تھی اور‬
‫سمجھ بھی نہیں آرہی تھی کہ کیا بات کروں ۔‬
‫پھر بھی میں نے ہمت کرکے پوچھ ہی لیا ۔‬
‫کزن سے کزنوں تک قسط ‪2‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬


‫==================‬
‫میں ‪ :‬تم نے ماہ رخ کو کیا کہا ہے ؟‬

‫(میں نے تسنیم کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا)‬

‫تسنیم ‪ :‬کیا کہا ہے میں نے ؟؟؟؟‬


‫میں ‪:‬وہی تو میں پوچھ رہا ہوں کیا کہا ہے تم نے‬
‫ماہ رخ کو ‪ ،‬ہمارے بارے میں اور تمہیں تکلیف‬
‫کیا ہے ؟‬

‫تسنیم ‪ :‬ہنستے ہوئے مذاق اڑانے کے انداز میں‬


‫بولی ‪ ،‬مجھے تو بہت سی تکلیفیں ہیں تم دور‬
‫نہیں کرسکتے اور نہ تمھارے بس کی بات ہے ۔‬
‫ویسے ایسا بھی کیا کہہ دیا میں نے ؟؟؟؟‬

‫میں خود سے کہہ بھی نہیں پا رہا تھا آج سے‬


‫پہلے میں نے نوشابہ وغیرہ کے سامنے کوئی‬
‫ایسی ویسی بات نہیں کی تھی لیکن پھر بھی‬
‫میں نے ہمت کرکے کہہ ہی دیا۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم نے ماہ رخ سے کہا ہے کہ ارسالن اور‬


‫نوشابہ ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں اور گندی‬
‫گندی حرکتیں بھی کرتے ہیں ؟؟؟؟‬

‫تسنیم ‪ :‬۔ ہاں کہا ہے میں نے ‪ ،‬اور تم لوگ ایسا‬


‫کرتے بھی ہو ‪ ،‬مجھے سب پتہ ہے۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم بکواس کرتی ہو ہم تو ایسا کچھ بھی‬


‫نہیں کرتے تم ہی کرتی ہونگی اسہی لئے تو ایسا‬
‫بول رہی ہو ۔‬

‫تسنیم ‪ :‬۔ ہاں میں تو بہت کچھ کرتی ہوں اپنے‬


‫بوائے فرینڈ کے ساتھ تم کیوں جلتے ہو ۔ یہ کہہ‬
‫کر وہ دونوں ہنسنے لگیں ۔‬

‫اور ہم تینوں شرمندہ سا منہ لیکر ان کے سامنے‬


‫کھڑے تھے اب مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ‬
‫اس کمینی لڑکی کو کیا جواب دوں ۔ آخر اس‬
‫سے جان بھی تو چھڑوانی تھی تو اسے کہا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔آج کے بعد میں تمھارے منہ سے ایسی‬
‫کوئی بکواس نہ سنوں ہم ایسا کچھ نہیں کرتے‬
‫۔‬

‫یہ کہہ کر ہم اپنے گھر کی طرف پلٹ پڑے ۔ اور‬


‫پیچھے سے ان کے ہنسنے کی آوازیں آتی رہیں ۔‬

‫ہم تینوں واپس گھر پہنچ گئے لیکن ہم تینوں‬


‫ایک دوسرے سے نظریں چرا رہے تھے اور پتہ‬
‫نہیں کیوں ایک طرح سے شرمندگی سی‬
‫محسوس کر رہے تھے ۔‬

‫ہم ایک دوسرے سے کوئی بات بھی نہیں کر پا‬


‫رہے تھے۔‬

‫اس واقعہ سے ایک تبدیلی ضرور آئی کہ نوشابہ‬


‫نے اب مجھ سے باقاعدہ شرمانا شروع کردیا تھا‬
‫‪ ،‬اور میں نے بھی نوشابہ کو اس نظر سے یعنی‬
‫پسندیدگی کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیا تھا‬
‫‪،‬نوشابہ مجھے دیکھ دیکھ کر مسکراتی رہتی‬
‫اور شرماتی رہتی ‪ ،‬اور میں بھی اسے بہت پسند‬
‫کرنے لگا تھا ۔‬

‫یہ بدالو مجھے بہت اچھا لگتا تھا اسہی طرح‬


‫دن گزرتے گئے اور ہماری پسندیدگی پیار میں‬
‫بدل گئی ۔‬

‫میں ان کے گھر سے واپس آگیا تھا مگر اب میرا‬


‫دل اپنے گھر پر نہیں لگتا تھا اس لئے اکثر‬
‫نوشابہ کے گھر کا چکر لگا لیتا تھا ۔ ہم دونوں‬
‫ایک دوسرے سے پیار تو کرتے تھے مگر دونوں‬
‫میں اتنی ہمت ہی نہیں تھی کہ اس کا اظہار کر‬
‫سکیں ۔ہم اپنے پیار کا اظہار نظروں ہی نظروں‬
‫میں کر لیا کرتے تھے ۔‬

‫آپ بھی سوچتے ہونگے کہ ہم اتنے بزدل تھے کہ‬


‫اظہار بھی نا کرپائے لیکن جس وقت کی میں‬
‫بات کر رہا ہوں اس وقت ایسا نہیں تھا دیہاتوں‬
‫میں اس قسم کی باتوں کو بہت معیوب سمجھا‬
‫جاتا ہے اور کچھ ہماری فیملی بھی کھلے ذہن‬
‫کی نہیں تھی ‪ ،‬اور دوسرے مجھ میں بھی اتنا‬
‫حوصلہ نہیں تھا کیونکہ میں گھر سے بھی کم‬
‫ہی باہر نکلتا تھا اسہی لیے ان سب باتوں سے‬
‫بہت ڈر لگتا تھا۔‬

‫مختصر یہ کہ اسہی طرح دن گزرتے گئے اور‬


‫ہماری محبت اظہار کے بغیر ہی پروان چڑھتی‬
‫گئی ۔‬

‫ہم دونوں میں کچھ کرنے کی تڑپ بڑھ رہی تھی‬


‫اور ہم موقع کی تالش میں رہتے کہ کبھی اکیلے‬
‫میں ملنے اور حال دل کہنے کا موقع مل جائے ۔‬
‫جب ہم دسویں کے امتحان سے فارغ ہوئے تو‬
‫انھیں دنوں ماموں شکیل کے بیٹے حسیب کی‬
‫شادی شروع ہوگئی ۔‬

‫یعنی ہمارا آخری پیپر تھا اور ان کی مہندی تھی‬


‫۔‬

‫ہم سب گھر والے کچھ دن پہلے ہی ان کے گھر‬


‫چلے گئے تھے ۔ رات کو میں بیٹھا پڑھ رہا تھا تو‬
‫ایسے میں نوشابہ میرے پاس آگئی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا کر رہے ہو ارسالن ؟؟؟‬


‫میں ‪ :‬۔ پیپر کی تیاری کر رہا ہوں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیوں کیا مہندی میں شامل نہیں ہونا‬


‫؟‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے نہیں پتہ ‪ ،‬کل میرا آخری پیپر ہے۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ پلیز ارسالن ایسا مت کرو ‪ ،‬آو بایر‬


‫چلتے ہیں سب کتنا مزہ کر رہے ہیں ۔‬

‫اور تمھاری وجہ سے سب مجھے کہہ رہے ہیں کہ‬


‫ارسالن کتنی محنت کر رہا ہے اور تمہیں کوئی‬
‫فکر ہی نہیں ہے تمھارا بھی تو پیپر ہے ۔ جاو تم‬
‫بھی جاکر پڑھائی کرو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو ٹھیک ہے نا ابھی پڑھ لو مزے بعد‬


‫میں کرلیں گے۔‬
‫میں نے جان بوجھ کر ڈبل میننگ والی بات کی ‪،‬‬
‫میں دیکھنا چاہتا تھا کہ وہ جواب میں کیا‬
‫کہتی ہے۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ (میری طرف غور سے دیکھتے ہوئے)‬


‫نہیں مجھے ابھی مزے کرنے ہیں۔‬

‫میں ‪ :‬۔ سوچ لو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ سوچ لیا ۔‬

‫میں ‪ :‬تم نے بھاگ جانا ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ (مجھے چیلنج کرنے والے انداز میں)‬


‫تمھاری بھول ہے تم مجھے نہیں بھگا سکتے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم ابھی مجھے جانتی نہیں ہو ۔‬


‫نوشابہ ‪ :‬۔ بہت اچھی طرح جانتی ہوں تمہیں ‪،‬‬
‫جتنے تم تیس مار خان ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں نے کچھ کیا تو تم نے ابھی رونے‬


‫بیٹھ جانا ہے ‪ ،‬چھوڑو رہنے دو مجھے ابھی پڑھنا‬
‫ہے ۔‬

‫نوشابہ نے جب یہ سنا تو آگے بڑھ کر میری کتاب‬


‫کھینچ لی اور اپنے پیچھے چھپا لی ‪ ،‬اپنی کتاب‬
‫واپس لینے کے لیے میں اس کی طرف تیزی سے‬
‫لپکا جسکی وجہ سے میرا سینہ سیدھا نوشابہ‬
‫کے مموں سے جا ٹکرایا ‪ ،‬یہ پہلی بار تھی کہ‬
‫کسی لڑکی کے ممے مجھے ٹچ ہوئے تھے۔‬

‫مجھے بہت اچھا محسوس ہو رہا تھا مانو میں‬


‫تو جنت کے مزے لے رہا تھا ۔‬
‫بہت ہی نرم و گداز اور چھوٹے چھوٹے سے ممے‬
‫تھے نوشابہ کے ‪ ،‬میں وہیں رک گیا جیسے مجھے‬
‫سکتہ ہوگیا ہو میری بولتی بند ہو چکی تھی ‪،‬‬
‫اور نوشابہ بھی بالکل چپ چاپ کھڑی تھی ‪ ،‬ہم‬
‫زندگی میں پہلی بار ایک دوسرے کے اتنے قریب‬
‫آچکے تھے کہ ہم ایک دوسرے کی سانسیں بھی‬
‫محسوس کر رہے تھے ۔ نوشابہ کے بارے میں تو‬
‫کچھ کہہ نہیں سکتا مگر میرا حال بہت برا تھا‬
‫اس کے لمس نے میرے اندر ہلچل سی مچا دی‬
‫تھی اور اسکے ساتھ ہی میرا لن آہستہ آہستہ‬
‫کھڑا ہونا شروع ہوگیا اس سے پہلے کہ میرا لن‬
‫فل کھڑا ہوکر نوشابہ کی سیل پیک چوت کو‬
‫سالمی پیش کرتا میں ایک جھٹکے سے پیچھے‬
‫ہٹا اور باہر نکل گیا ۔‬
‫بعد میں مجھے خود پر بہت غصہ آیا کہ اتنا‬
‫اچھا موقع تھا اور میں کچھ بھی نہیں کر سکا‬
‫نوشابہ لڑکی ہوکر بھی وہیں کھڑی رہی اور میں‬
‫لڑکا ہونے کے باوجود بزدلوں کی طرح وہاں سے‬
‫بھاگ آیا ۔ مگر میں کر بھی کیا سکتا تھا اس‬
‫وقت میں ڈرتا بھی تو بہت تھا دوسرے میرا‬
‫پہال موقع تھا اور کانفڈینس کی کمی بھی تھی‬
‫اور کسی کے آجانے کا ڈر بھی تو تھا ۔‬

‫اس کے بعد ہم دونوں ایک دوسرے سے نظریں‬


‫چراتے رہے ایک دوسرے کو دیکھتے بھی رہتے‬
‫اور جیسے ہی نظریں ملتیں تو ِا دھر ُا دھر دیکھنا‬
‫شروع کردیتے میں نے کئی دفعہ نوٹ کیا کہ‬
‫نوشابہ مجھے دیکھ رہی ہوتی تھی لیکن میں‬
‫جیسے ہی اس کی طرف دیکھتا وہ نظریں چرا‬
‫لیتی اور کچھ ایسا ہی میرا بھی حال تھا ۔‬

‫میں نے اس کی آنکھوں میں محبت کا اقرار‬


‫دیکھ لیا تھا مگر میں یہ چاہتا تھا کہ وہ اپنی‬
‫زبان سے بھی اقرار کرنے میں پہل کرے کیونکہ‬
‫میں ایسا کرنے کے لیے اپنے اندر حوصلہ پیدا‬
‫نہیں کر پا رہا تھا ۔‬

‫اسہی کشمکش میں شادی کا فنکشن ختم ہوگیا‬


‫اور ہم سب اپنے اپنے گھروں کو لوٹ گئے ۔‬

‫کچھ دنوں کے بعد ہمارہ میٹرک کا رزلٹ بھی‬


‫آگیا ۔ ہم اتنے ذہین اور مہنتی تو نہیں تھے کہ‬
‫بورڈ ٹاپ کر لیتے لیکن پاس ضرور ہو گئے تھے‬
‫اور میرے لئے تو یہ بھی بہت تھا ۔‬
‫میرے ‪ 850‬میں سے ‪ 653‬نمبر آئے تھے اور‬
‫نوشابہ کے ‪ 850‬میں سے ‪ 601‬نمبر آئے تھے ۔‬
‫سب ہمارے پاس ہونے پر بہت خوش تھے ۔‬
‫ماموں نے سعودی عرب سے ہمارے پاس ہونے کی‬
‫خوشی میں انعام کے طور پر دو موبائل فون‬
‫بھیج دئیے ایک میرے لیے اور دوسرا نوشابہ کے‬
‫لیے ۔موبائل ملنے پر ہم دونوں بہت خوش تھے ۔‬
‫سچ پوچھو تو اتنی خوشی ہمیں پاس ہونے کی‬
‫نہیں ہوئی تھی جتنی موبائل ملنے پر ہوئی تھی‬
‫۔‬

‫اب ہم دونوں کے پاس موبائل تھا اور ہم ایک‬


‫دوسرے کو شعر وشاعری اور لطیفوں کے میسج‬
‫کردیا کرتے تھے لیکن ابھی تک ہماری بات چیت‬
‫نہیں ہوپائی تھی ۔ پھر ایک دن تقریبًا ‪4‬بجے کے‬
‫قریب اگست کی ‪ 18‬تاریخ جمعرات کے دن‬
‫نوشابہ کا میسج آگیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬کیا تم مجھ سے دوستی کرو گے‬


‫ارسالن ؟‬

‫میں ‪ :‬مجھے تو لگتا ہے کہ ہم پہلے ہی بہت اچھے‬


‫دوست ہیں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬وہ والی دوستی نہیں بلکہ پکی والی‬


‫دوستی کرو گے کیا ؟‬

‫میں ‪ :‬دوستی تو دوستی ہی ہوتی ہے یہ پکی‬


‫والی اور کچی والی کیا ہوتی ہے؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ پکی والی دوستی وہ ہوتی ہے جس‬
‫میں ایک دوسرے سے شرمائے بغیر دل کی ہر‬
‫بات کرسکتے ہیں ‪،‬اب بتاو کرو گے مجھ سے‬
‫ایسی دوستی؟‬

‫میں ‪ :‬۔ اگر ایسی بات ہے تو مجھے منظور ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تھینک یو ویری مچ ‪ ،‬تو پھر آج سے‬


‫ہم پکے والے دوست ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں ہاں بالکل پکے والے دوست ۔‬

‫پھر اس دن کے بعد سے ہماری بات چیت میسج‬


‫پر شروع ہوگئی اور ہم سارا دن میسج پر لگے‬
‫رہتے تھے ۔‬
‫سارا دن ِا دھر ُا دھر کی باتیں ہوتیں رہتی مگر ہم‬
‫دونوں میں سے کسی نے بھی اب تک اظہار‬
‫محبت نہیں کیا تھا شاید وہ میرے منہ سے‬
‫سننا چاہتی تھی اور میں چاہتا تھا کہ پہل وہ‬
‫کرے اسی کشمکش میں کافی دن گزر گئے ‪ ،‬پھر‬
‫ایک دن ایسے ہی باتیں کرتے کرتے نوشابہ نے‬
‫مجھ سے پوچھا۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم کسی سے پیار کرتے ہو کیا ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں کرتا تو ہوں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا بتاو کون ہے وہ ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تم جانتی ہو اسے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ بتاو نا کون ہے؟‬


‫میں ‪ :‬۔ میری کزن ہے وہ بہت ہی پیاری ہے‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نام بتاو اس کا ‪،‬کونسی کزن ہے۔‬

‫میں ‪ :‬۔میں تمہیں اس کا نام نہیں بتاوں گا تم‬


‫خود ہی گیس کرلو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نہیں نا تم خود ہی بتا دو اب تو ہم‬


‫پکے والے دوست ہیں مجھ سے کیوں چھپا رہے‬
‫ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں دوست تو ہیں مگر میں سوچتا ہوں‬


‫اگر میں نے اسکا نام بتا دیا تو وہ ناراض نہ ہو‬
‫جائے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا وہ بھی تم سے پیار کرتی ہے‬


‫اور کیا تم دونوں نے کبھی اظہار محبت بھی کیا‬
‫ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ لگتا تو ہے کہ وہ بھی مجھ سے پیار‬


‫کرتی ہے مگر شاید وہ بھی میری طرح اظہار‬
‫کرنے سے ڈرتی ہے۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا اب بتا بھی دو آخر وہ ہے کون ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں تمہیں بتا تو دوں لیکن اگر وہ غصہ‬


‫ہوگئی تو ؟؟؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم بس اسکا نام بتادو وہ غّص ہ نہیں‬


‫ہوگی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم کیسے کہہ سکتی ہو کہ وہ غّص ہ نہیں‬


‫ہوگی جبکہ تم اس کا نام بھی نہیں جانتی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھے پتہ ہے بس ‪ ،‬اب تم بول بھی‬
‫دو جو تمہیں کہنا ہے۔‬

‫یہ اس کی طرف سے محبت کا اظہار کروانے کا‬


‫کھال دعوت نامہ تھا مجھے بھی کچھ حوصلہ‬
‫ہوا میں نے سوچا یار ارسالن یہی موقع ہے آج‬
‫کھل کر اپنے دل کی بات کہہ ڈال۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪3‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬

‫میں ‪ :‬۔میں اپنی اس کزن سے بہت پیار کرتا ہوں‬


‫اپنی جان سے بھی زیادہ لیکن اس کا پورا نام‬
‫نہیں بتاؤں گا بس اسکے نام کا پہال حرف بتا‬
‫دیتا ہوں اسکا نام‪ ،‬این ‪ ،‬سے شروع ہوتا ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ( بڑی بے تابی کے ساتھ) پورا نام بتاو‬
‫نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار اب خود سمجھ جاو نا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نہیں ایسے نہیں تم پورا نام بتاو‬

‫میں ‪ :‬۔ (موقع کا فائدہ ُا ٹھاتے ہوئے ڈرتے‬


‫ڈرتے)آئی لو یو نوشابہ میں تم سے بہت محبت‬
‫کرتا ہوں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا مطلب ؟ یعنی تم کہنا کیا چاہتے‬


‫ہو ‪ ،‬یہ تم مجھ سے کیوں کہہ رہے ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم ہی میری وہ کزن ہو جس کے لئے میں‬


‫اپنی جان بھی قربان کر سکتا ہو‬

‫میں تمیں خود سے بھی زیادہ چاہتا ہوں‬


‫کیا تم بھی مجھے چاہتی ہو نوشابہ ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ (کچھ وقفے کے بعد ) ہاں ارسالن میں‬


‫بھی تم سے بہت پیار کرتی ہوں ‪ ،‬اور شاید تم‬
‫سے بھی زیادہ تم سے پیار کرتی ہوں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اگر ایسی بات ہے تو آج تک اظہار کیوں‬


‫نہیں کیا میں یہ سب تمہاری زبان سے سننے کے‬
‫لئیے کتنا بیتاب تھا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم تو لڑکے ہو پہل تمہیں کرنی چاہیے‬


‫تھی اور تم مجھ سے توقع کئے بیٹھے تھے بدھو‬
‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ چلو اب تو کہہ دیا نا اب تو تمہیں کوئی‬


‫شکایت نہیں اب تو خوش ہونا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں تمہیں بتا نہیں سکتی آج میں‬
‫کتنی خوش ہوں ‪ ،‬آج کا دن میری زندگی میں‬
‫بہت اہم اور یادگار رہے گا۔‬

‫تو دوستو ! یہ تھا ہمارے پیار کا اظہار جس کے‬


‫لیے مجھے اتنا انتظار کرنا پڑا‬

‫اب ہمارا باتیں کرنے کا انداز بدل چکا تھا اور ہم‬
‫اب لورز کی طرح باتیں کیا کرتے تھے لیکن ابھی‬
‫ہم سیکس کے بارے میں بات نہیں کر پائے تھے‬
‫یہ اور بات ہے کہ سیکس کے بارے میں ہم دونوں‬
‫کو کچھ نہ کچھ معلومات تو تھیں بلکہ مجھے‬
‫تو اپنے دوستوں کے ذریعے اور ٹرپل فلمیں دیکھ‬
‫دیکھ کر کافی زیادہ معلومات تھیں اب میرا دل‬
‫بہت چاہتا تھا کہ ہم اکیلے میں ملیں اور کچھ‬
‫کریں اور شاید اسکا بھی یہی حال تھا ۔‬

‫کچھ عرصے بعد ہماری یہ مراد بھی بر آئی ‪ ،‬ہوا‬


‫یوں کہ نوشابہ نے کچھ روز ہماری طرف گزارنے‬
‫کا پروگرام بنا لیا ۔‬

‫جب اس نے مجھے بتایا کہ وہ ہمارے گھر رہنے‬


‫کے لئے آرہی ہے تو میں بہت خوش ہوا میں نے‬
‫اسے کہا کہ وہ آتے ہوۓ اپنی بہت ساری‬
‫تصویریں بھی ساتھ لیتی آئے اور وہ مان گئی ۔‬

‫تو دوستو ! کیونکہ اب کہانی میرے گھر پر‬


‫چلنی ہے تو یہ ضروری ہے کہ میں آپ کو اپنے‬
‫گھر کے بارے میں تمام ضروری معلومات فراہم‬
‫کردوں تاکہ کہانی کے دوران آپ کو اجنبیت‬
‫محسوس نہ ہو ۔ہمارا گھر چھوٹا سا ہی تھا‬
‫اس میں ‪ 3‬کمرے اور ایک بیٹھک تھی اسکے‬
‫عالوہ ایک کچن ایک واش روم اور ایک چھوٹا‬
‫صحن بھی تھا دو کمروں کے آگے برآمدہ بھی‬
‫تھا ۔ ایک کمرے میں ابو سوتے تھے دوسرے‬
‫میں میرے چچا کی بیٹی یا یوں سمجھو میری‬
‫دونوں بڑی بہنیں شفق اور صباء آپی اور ایک‬
‫کمرے میں امی میں اور مشال سوتے تھے ‪ ،‬جب‬
‫کوئی مہمان آجائے تو میں بہنوں کے کمرے میں‬
‫شفٹ ہو جاتا امی ابو کے کمرے میں اور خالی‬
‫کمرہ مہمانوں کے استعمال میں آ جاتا تھا‬

‫اور اگر کبھی میرے بھائی آجائیں تو وہ میرے‬


‫ساتھ ہی کمرہ شئر کر لیتے تھے ۔‬
‫پھر وہ وقت بھی آگیا جب نوشابہ ہمارے گھر‬
‫آگئی مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا اسے سب گھر‬
‫والوں نے گھیر رکھا تھا مشال تو اسکے سات‬
‫چپکی ہوئی تھی میں نے بہت کوشش کی کہ وہ‬
‫اکیلے میں مجھے مل جائے تاکہ میں وعدے کے‬
‫مطابق اس سے اسکی تصویرں لے سکوں لیکن‬
‫شام تک مجھے موقع ہی نہ مل سکا ۔ شام کے‬
‫وقت وہ تھوڑی دیر کے لئیے اکیلی مجھے ملی تو‬
‫میں نے اسے تصویریں دینے کو کہا ۔‬

‫وہ بولی کہ تصویریں تو میں النا ہی بھول گئی ۔‬

‫یہ سن کر مجھے تو بہت غصہ آیا میں نے کہا تم‬


‫نے وعدہ کیا تھا اور کہتی ہو کہ بھول آئی ہو تم‬
‫مجھے اپنی تصویریں دینا ہی نہیں چاہتیں یہ‬
‫کہہ کر میں نے اس سے منہ بنالیا اور رات کا‬
‫کھانا بھی نہیں کھایا اور نہ پھر اس سے کوئی‬
‫بات کی ۔ اس نے بہت کوشش کی مجھے منانے‬
‫کی مگر میں نہیں مانا اور ایسے ہی سونے کے‬
‫لئیے اپنی چارپائی پر لیٹ گیا‬

‫میری چارپائی دیوار کے ساتھ بچھی تھی اس‬


‫کے بعد تھوڑی سی جگہ بچی ہوئی تھی گزرنے‬
‫کے لئیے اس کے بعد مشال کی چارپائی تھی اور‬
‫اسی کے ساتھ امی کی چارپائی بچھی ہوئی‬
‫تھی‬

‫نوشابہ کو امی نے الگ سے چارپائی پر سونے کو‬


‫کہا تو اس نے انکار کردیا اور بولی کہ میں‬
‫مشال کے ساتھ ہی سوجاتی ہوں اور اس طرح‬
‫وہ مشال کی چارپائی پر میرے والی سائڈ پر‬
‫لیٹ گئی۔‬

‫تھوڑی دیر ہی گزری تھی شاید ‪ 10‬کا ٹائم ہوا‬


‫ہوگا کہ کسی نے اچانک میرا کمبل کھینچ کر اتار‬
‫دیا اور میں ہڑبڑا کر اٹھ گیا جب اس طرف‬
‫دیکھا تو نوشابہ نے کمبل پکڑا ہوا تھا ۔ کیونکہ‬
‫میں اس سے ناراض تھا اس لیے میں نے جھٹکے‬
‫سے کمبل اس کے ہاتھ سے چھڑایا اور دوسری‬
‫سائڈ پر ہوکر لیٹ گیا ۔ اس نے میرا ہاتھ پکڑنے‬
‫کی بہت کوشش کی مگر میں اس سے دور ہی‬
‫رہا تھک ہار کر اس نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا‬
‫۔‬
‫تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ میرے موبائل پر‬
‫نوشابہ کا میسج رسیو ہوا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارسالن سیدھی طرح اپنا ہاتھ میرے‬


‫ہاتھ میں دے دو ورنہ *****کی قسم صبح ہوتے‬
‫ہی میں واپس اپنے گھر چلی جاوں گی اور اس‬
‫کے بعد نہ تو دوبارہ تمھارے گھر آوں گی اور نہ‬
‫ہی کبھی تم سے بات ہی کروں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم تصویریں کیوں نہیں الئی ؟ تم نے‬


‫مجھ سے وعدہ بھی کیا تھا تمہیں مجھ پر‬
‫اعتماد ہی نہیں ہے اور دعوے کرتی ہو محبت کے‬
‫۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میری جان مجھے تم پر خود سے بھی‬


‫زیادہ بھروسہ ہے تمھاری قسم میں واقعی جلدی‬
‫میں اور تم سے ملنے کی خوشی میں بھول گئی‬
‫تھی ۔‬

‫میں تو اسکے میری جان کہنے پر ہی خوشی سے‬


‫پھوال نہیں سما رہا تھا مگر ایک دم ہی مان جانا‬
‫مجھے اچھا نہ لگا اور میں نے سوچا کیوں نہ‬
‫تھوڑا سا اور تنگ کیا جائے یہ سوچ کر میں نے‬
‫میسج کیا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں جی یاد نہیں رہا تمہیں ۔ اگر میری‬


‫تمھاری نظر میں کوئی اہمیت ہوتی تو یاد بھی‬
‫رہتا نا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاتھ دو اپنا پہلے ‪ ،‬پھر بتاتی ہوں‬


‫کتنی اہمیت ہے تمھاری میرے لئیے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ،‬یہ کرکے بھی دیکھ لیتے ہیں‬
‫۔‬

‫میں نوشابہ کی طرف کھسک گیا اور اپنا ہاتھ‬


‫اس کی طرف بڑھا دیا ۔‬

‫نوشابہ نے میرا ہاتھ تھام لیا اور اسے سہالنے‬


‫لگی وہ میرا ہاتھ آہستہ آہستہ دبا رہی تھی ۔اور‬
‫میں اس وقت خود کو ہواوں میں اڑتا ہوا‬
‫محسوس کر رہا تھا ابھی میں اس کے ہاتھوں‬
‫کا لمس انجوائے کر ہی رہا تھا کہ اس نے میرا‬
‫ہاتھ اپنی طرف کھینچا اور اسے چومنے لگی‬
‫اور اپنا ہاتھ اس نے میرے حوالے کر دیا اب میرا‬
‫ہاتھ نوشابہ کے پاس تھا اور نوشابہ کا ہاتھ‬
‫میرے پاس تھا ‪ ،‬ہم دونوں ایک دوسرے کے‬
‫ہاتھوں کو چوم رہے تھے سہال رہے رہے تھے اور‬
‫یقین کریں کہ ایسا کرنے سے مجھے اتنا مزہ آرہا‬
‫تھا کہ بتا نہیں سکتا ۔‬

‫میں اسی احساس میں گم تھا کہ نوشابہ نے‬


‫میرے ہاتھ کی درمیان والی انگلی کو اپنے منہ‬
‫کے اندر ڈال لیا اور چوسنے لگی ‪ ،‬اسکے گرم منہ‬
‫کا نرم و مالئم احساس میری روح تک کو گرما‬
‫گیا ۔‬

‫اب میں نے بھی اس کی انگلیاں چومنی اور‬


‫چوسنی شروع کر دیں ۔‬

‫مجھے صاف محسوس ہورہا تھا کہ نوشابہ کا‬


‫جسم کانپ رہا تھا ۔‬
‫کچھ دیر ایسے ہی کیا پھر نوشابہ نے ایک‬
‫جھرجھری سی لی اور اپنا ہاتھ کھینچ لیا ۔‬
‫لیکن میرا ہاتھ ابھی اسہی کے پاس تھا ۔‬

‫اب میں نے اپنا ہاتھ اپنے محبوب کےچہرے پر‬


‫پھیرنا شروع کر دیا اور آہستہ آہستہ اسکے‬
‫گالوں پر چٹکیاں کاٹنے لگا اور ساتھ ساتھ‬
‫اسکے ہونٹوں کو بھی سہالنے لگا ۔‬

‫میں بہت مستی میں آگیا تھا ۔ اس دوران میں‬


‫نوشابہ بالکل بے حرکت لیٹی رہی شاید اپنے‬
‫جذبات پر قابو پانے کی کوشش کر رہی تھی ‪،‬‬
‫لیکن اس نے مجھے روکنے کی کوشش نہیں کی‬
‫تھی بس آرام سے لیٹی رہی۔‬
‫اس دوران میں اپنا ہاتھ اس کے چہرے سے‬
‫گھماتے ہوئے اس کی گردن تک لے آیا تھا ۔ اب‬
‫میں اپنے ہاتھ سے نوشابہ کی گردن کو سہالنے‬
‫لگا ۔ نوشابہ میری طرف کروٹ لے کر لیٹی تھی‬
‫اور اس نے اپنا چہرہ اوپر اٹھا رکھا تھا تاکہ‬
‫میرے ہاتھ کو آسانی سے اسکی گرن تک رسائی‬
‫حاصل ہو سکے ۔ نوشابہ کا سارا جسم ہلکا ہلکا‬
‫کانپ رہا تھا اور اسکی سانسیں تیز چل رہی‬
‫تھیں ‪ ،‬اب میں نے اپنا ہاتھ گردن پر پھیرتے‬
‫پھیرتے کمر کی طرف گھما لیا اور نوشابہ کی‬
‫قمیض کے اندر سے اس کی کمر کو سہالنے لگا ۔‬

‫مجھے حیرت بھری خوشی ہورہی تھی کہ‬


‫نوشابہ نے مجھے ایسا کرنے سے بالکل منع نہیں‬
‫کیا تھا بس خاموشی سے لیٹی ہوئی تھی اور‬
‫شاید انجوائے بھی کر رہی تھی ۔ میں اپنے ہاتھ‬
‫سے نوشابہ کی کمر کو سہال رہا تھا اور آہستہ‬
‫آہستہ آگے کی طرف ہاتھ بڑھاتا جا رہا تھا ۔‬

‫میرا ہاتھ جونہی نوشابہ کی بریزر کی سٹرپ کو‬


‫ٹچ ہوا تو ہم دونوں کو ایک ہی وقت میں جھٹکا‬
‫سا لگا اور نوشابہ کے منہ سے ہلکی سی آہ نکل‬
‫گئی اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنا ہاتھ‬
‫واپس کھینچ لیا ۔ شدت جذبات سے میرا جسم‬
‫سن ہوگیا تھا ۔ نوشابہ نے کچھ دیر میرا انتظار‬
‫کیا جب میں نے کوئی حرکت نہ کی تو کچھ ہی‬
‫دیر میں اسکا میسج آگیا‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا ہوا میرے شہزادے کو ۔‬


‫میں ‪ :‬۔ کچھ نہیں بس ایسے ہی ‪ ,‬تم نے آواز‬
‫نکالی تو میں ڈر گیا کہیں مشال یا امی نہ سن‬
‫لیں بس اسی لئیے ہاتھ ہٹا لیا‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ واہ بھئی ہمارا شہزادہ تو ڈرتا بھی‬


‫ہے ۔ اچھا اب نہیں نکالوں گی آواز تم جو کرنا‬
‫چاہتے ہو کرتے رہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تمہیں مزہ آرہا ہے؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬ہاں بہت زیادہ ‪ ،‬اسی لیے تو کہہ رہی‬


‫ہوں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اور مزہ کرنا ہے تو مجھے کچھ بھی‬


‫کرنے سے روکنا مت اور کوئی آواز بھی نہ نکالنا‬
‫۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارے بابا نہیں روکوں کی اپنی جان‬
‫کو جو تمھارا دل چاہے کرو آج میں تمھاری ہوں‬
‫میں کوشش کروں گی کوئی آواز نہ نکلے مزہ ہی‬
‫اتنا آرہا تھا کہ مجھ سے کنٹرول نہ ہوسکا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر ٹھیک ہے میری شہزادی تم بس‬


‫خود پر قابو رکھنا اور کوئی آواز نہیں نکلنی‬
‫چاہیے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا میری جان باقی باتیں بعد میں‬


‫کرلینا ابھی تو وہ کرو جو کرنا چاہتے ہو ۔ نہیں‬
‫نکلے گی کوئی آواز میرے شہزادے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بڑی آگ لگی ہے ؟ ابھی بجھاتا ہوں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ دیکھتے ہیں کیسے بجھاتے ہو ‪٬,‬‬


‫یہ آگ بھی تو تم نے ہی لگائی ہے ۔‬

‫اب میں نے اسکے میسج کا جواب دینے کے بجائے‬


‫اپنا ہاتھ دوبارہ اسکے چہرے پر رکھ دیا اور‬
‫پہلے کی طرح سہالنا شروع کر دیا پھر اسہی‬
‫طرح ہاتھ گھماتے گھماتے اسکی گردن سے التے‬
‫ہوئے کمر پر پہنچ گیا اس بار وہاں تک پہنچنے‬
‫میں مجھے زیادہ ٹائم نہیں لگا اب میرا ہاتھ‬
‫دوبارہ اسکی بریزیر کے سٹریپ پر تھا‬

‫جانے اس جگہ ایسی کیا بات تھی کہ ہم دونوں‬


‫کو پھر سے جھٹکا لگا لیکن اس بار میں پیچھے‬
‫نہیں ہٹا اور نا ہی نوشابہ نے کوئی آواز نکالی‬
‫میں کافی دیر وہیں پر ہاتھ پھیرتا رہا میرا ہاتھ‬
‫اسکی کمر پر جہاں تک پہنچ سکتا تھا میں اسے‬
‫سہالتا رہا مجھے بہت مزہ آرہا تھا اور نوشابہ‬
‫کی تیز سانسیں اسکے حال کا پتہ دے رہیں‬
‫تھیں ۔ نوشابہ کے جسم کا رواں رواں شدت‬
‫جذبات سے تن چکا تھا جس کی وجہ سے مجھے‬
‫اپنے ہاتھ میں عجیب سی سنسناہٹ محسوس‬
‫ہو رہی تھی ۔‬

‫پھر میں نے اپنا ہاتھ اسکی قمیض سے باہر نکال‬


‫لیا اور نوشابہ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر پیچھے‬
‫کو دبایا تو وہ سمجھ گئی کہ میں کیا کہنا چاہتا‬
‫ہوں ۔‬

‫اب نوشابہ بالکل سیدھی ہوکر لیٹ گئی تھی ۔‬


‫میں پھر سے اپنا ہاتھ اسکے چہرے اور گردن پر‬
‫پھیرنے لگا کچھ دیر ایسا کرنے کے بعد میں نے‬
‫اپنا ہاتھ نوشابہ کی قمیض کے اوپر سے ہی آگے‬
‫لے جانا شروع کیا اور اس کے دائیں ممے تک‬
‫پہنچ گیا ‪ ،‬میں نے جیسے ہی اپنا ہاتھ نوشابہ کے‬
‫ممے پر رکھا اسکے جسم کو زوردار جھٹکا لگا‬
‫اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو میرے ہاتھ کے‬
‫اوپر رکھ دیا ۔‬

‫اب نوشابہ میرے ہاتھوں کو دبا اور سہال رہی‬


‫تھی اور میں اس کے ممے کو سہال رہا تھا اور‬
‫انتہائی نرمی سے دبا رہا تھا ۔‬

‫نوشابہ کے ممے بالکل مکھن کی طرح نرم مالئم‬


‫تھے مجھے بہت اچھا محسوس ہو رہا تھا ۔‬

‫اب میں نے نوشابہ کے ہاتھ پکڑے اور انھیں‬


‫سائیڈ پر کر دیا نوشابہ نے اس پر‬
‫کوئی مزاحمت نہیں کی میں اس کے ممے اپنے‬
‫ہاتھوں کی مدد سے بھر پور انداز میں محسوس‬
‫کر رہا تھا کپڑوں کے اوپر سے نوشابہ کے مموں‬
‫کے نپلز ٹائٹ ہوکر میری انگلیوں کو محسوس ہو‬
‫رہے تھے ۔‬

‫میں اپنا ہاتھ پھر سے اسکے چہرے پر لے گیا اور‬


‫تھوڑی دیر اسکے چہرے پر اپنا ہاتھ پھیرتا رہا ۔‬
‫پھر اپنا ہاتھ اسکی گردن پر پھیرنے لگا ۔ میں نے‬
‫نظر اٹھا کر نوشابہ کی طرف دیکھا تو پایا کہ‬
‫اس نے اپنے منہ میں دوپٹے کے پلو ٹھونسا ہوا‬
‫تھا تاکہ آواز باہر نہ آسکے ۔میں اس طرف سے‬
‫بالکل بے فکر ہوگیا تھا ۔‬
‫میں اپنا ہاتھ گردن سے آہستہ آہستہ آگے بڑھانے‬
‫لگا اور اسکی قمیض کے گلے سے گزارتا ہوا‬
‫اسکے مموں تک لے گیا اور برا کے اوپر سے اسکے‬
‫ممے سہالنے لگا ۔‬

‫نوشابہ بڑی مشکل سے اپنے آپ پر کنٹرول کئیے‬


‫ہوئے تھی اسکے باوجود تھوڑا تھوڑا مچل بھی‬
‫رہی تھی ۔‬

‫میں کچھ دیر برا کے اوپر سے نوشابہ کے دونوں‬


‫ممے مسلتا اور سہالتا رہا اسکے بعد جیسے ہی‬
‫میں نے اپنا ہاتھ برا کے اندر گھسایا اور اسکے‬
‫ننگے ممے پکڑے تو نوشابہ ایکدم چارپائی سے‬
‫اچھل پڑی لیکن دوسرے ہی لمحے نارمل بھی‬
‫ہوگئی۔ مجھے یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ میرے‬
‫ہاتھ نوشابہ کے مموں پر ہیں اس احساس سے‬
‫اور نوشابہ کی جوانی کی گرمی سے میرا لنڈ‬
‫پورے جوش میں کھڑا ہوچکا تھا اور ایسے‬
‫محسوس ہورہا تھا کہ جذبات سے پھٹ ہی جائے‬
‫گا ۔ میرے سارے وجود میں مزے کی لہریں دوڑ‬
‫رہیں تھیں ۔ میں جو بھی نوشابہ کے ساتھ کر‬
‫رہا تھا وہ میرا بھرپور ساتھ دے رہی تھی اس‬
‫نے ابھی تک مجھے کسی بات سے روکا نہیں تھا‬
‫۔‬

‫اب میں کبھی اسکا دائیاں مما اور کبھی بائیاں‬


‫مما پکڑتا سہالتا اور اسکے مٹر کے دانے جیسے‬
‫نپل کو چھیڑتا اور مسلتا اسکے دونوں ممے اور‬
‫ان کے اوپر چھوٹے چھوٹے نپل تن کر فل سخت‬
‫ہوگئے تھے ۔‬

‫میں کچھ دیر ایسے ہی کرتا ہی رہا پھر میں نے‬


‫اپنا ہاتھ نوشابہ کی قمیض سے باہر نکال لیا ۔‬
‫اس پر نوشابہ سوالیہ نظروں سے میری طرف‬
‫دیکھنے لگی تو میں نے اسکی قمیض پڑی اور‬
‫اوپر کی طرف ہلکے ہلکے جھٹکے دینے لگا ۔‬

‫نوشابہ فورًا سمجھ گئی کہ میں کیا چاہتا ہوں‬


‫اس نے اپنی گانڈ تھوڑی سی اوپر اٹھا کر‬
‫قمیض اپنے نیچے سے نکالی اور اسے اوپر کرنے‬
‫میں میری مدد کی ۔‬

‫میں نے نوشابہ کی قمیض مکمل اوپر اٹھا کر‬


‫اس کے گلے تک لے آیا ۔ اب اسکا پیٹ بالکل ننگا‬
‫تھا اور اس کے مموں کو ِب را ‪،‬نے ڈھانپ رکھا تھا‬
‫۔‬

‫پھر میں نے دیر نہ کرتے ہوئے اسکی ِب را کو بھی‬


‫اسکے گلے تک کھینچ دیا اب اس کے ممے بھی‬
‫بالکل ننگے ہوگئے تھے بالکل چھوٹے چھوٹے اور‬
‫تنے ہوئے ممے دیکھتے ہی میرا دل مچل گیا اور‬
‫میں نے بیتابی سے اس کے ممے دبوچ لئے اور‬
‫انہیں مسلنے لگا کبھی دائیں ممے کو اور کبھی‬
‫بائیں ممے کو سہالتا اور مسلتا رہا نوشابہ بھی‬
‫مسلسل مچل رہی تھی مگر اسکی کوئی آواز منہ‬
‫میں کپڑا ہونے کی وجہ سے نہیں آرہی تھی ۔‬

‫پھر میں تھوڑا تھوڑا آگے بڑھنا شروع ہوگیا اب‬


‫میرا ہاتھ اسکے پیٹ پر گردش کر رہا تھا اور‬
‫میں اپنی چارپائی سے تھوڑا سا اور آگے کی‬
‫طرف کھسک آیا ۔‬

‫اب میرا منہ نوشابہ کے سینے پر آگیا تھا اور‬


‫میں اس کے سینے کو چومنے لگا نوشابہ کے‬
‫چھوٹے چھوٹے ممے میرے منہ میں بھر جاتے‬
‫تھے اس کے ساتھ ہی میں اپنا ہاتھ نوشابہ کے‬
‫پیٹ پر پھیر رہا تھا ۔‬

‫ممے چوستے ہوئے میں نے اپنا ہاتھ اور بڑھایا‬


‫اور نوشابہ کی شلوار پر السٹک والی جگہ تک لے‬
‫گیا اور جیسے ہی میں نے اپنا ہاتھ شلوار کے‬
‫اندر ڈالنے کی کوشش کی تو نوشابہ نے جھٹکا‬
‫کھایا اور فورًا میرا ہاتھ پکڑ لیا میں نے اس کی‬
‫طرف دیکھا تو اس نے میرے بازو پر انگلی سے‬
‫کچھ لکھنا شروع کیا لیکن میں سمجھ نا پایا‬
‫اور نہ میں گردن ہال دی اس نے کئی بار کوشش‬
‫کی لیکن مجھے سمجھ نہ آسکا تو میں نے‬
‫جھٹکے سے اپنا ہاتھ چھڑایا اور اس کی ٹانگ‬
‫پر شلوار کے اوپر سے ہی پھیرنے لگا اور ساتھ‬
‫ساتھ نوشابہ کے ممے بھی چھیڑتا اور چومتا‬
‫جاتا تھا نوشابہ اب بری طرح بیچین ہورہی تھی‬
‫میں اپنا ہاتھ نوشابہ کی ٹانگوں کے درمیان میں‬
‫لے گیا اور شلوار کے اوپر سے اسکی پھدی کے‬
‫اوپر رکھ دیا نوشابہ کی شلوار گیلی ہوچکی‬
‫تھی اب پتہ نہیں کہ یہ پانی پری کم تھا یا وہ‬
‫فارغ ہوچکی تھی ۔ میں اسکی پھدی سے‬
‫کھیلنے لگا اور نوشابہ کے تڑپنے میں تیزی آگئی‬
‫میں نوشابہ کی پھدی سے بھی کھیل رہا تھا اور‬
‫ساتھ ساتھ اس کے ممے بھی چھیڑ رہا تھا‬
‫انہیں چوس رہا تھا چاٹ رہا تھا اور کبھی‬
‫دونوں مموں کی درمیان والی جگہ پر زبان پھیر‬
‫رہا تھا ۔‬

‫یکایک نوشابہ مچل اٹھی اور اس نے جلدی سے‬


‫میرا ہاتھ پکڑا اور اپنی شلوار کے اندر ڈال دیا ۔‬

‫میں نے نوشابہ کی طرف دیکھا اور مسکرا دیا‬


‫اور نوشابہ نے نظریں چرا لیں ۔‬

‫اب میرا ہاتھ اپنی منزل مقصود تک پہنچ گیا‬


‫تھا میں نے فورًا اپنا ہاتھ نوشابہ کی پھدی پر‬
‫رکھ دیا اسکی پھدی پوری طرح سے بھیگی‬
‫ہوئی تھی اور شلوار بھی کافی گیلی ہوچکی‬
‫تھی ۔‬
‫میں نے اپنا ہاتھ اسکی پھدی پر گھمایا تو‬
‫مجھے محسوس ہوا کہ اسکی پھدی پر ہلکے‬
‫ہلکے بال ہیں مجھے بالوں سے سخت چڑ ہے میں‬
‫اپنے لنڈ کے بال بھی زیادہ بڑے نہیں ہونے دیتا‬
‫خیر پہلی دفعہ کا سوچ کر میں نے اگنور کر دیا‬
‫اور اسکی پھدی کو سہالنے لگا نوشابہ نے اپنا‬
‫ہاتھ شلوار کے اوپر سے میرے ہاتھ کے اوپر رکھ‬
‫دیا لیکن مجھے روکا نہیں میں اپنے کام میں لگا‬
‫رہا اب نوشابہ نے ایک شرارت کی اور میرے گال‬
‫پر زور سے چٹکی کاٹ لی اس اچانک حملے سے‬
‫میرے منہ سے آواز نکل گئی جسکی وجہ سے‬
‫امی کی آنکھ کھل گئی اور میں سیدھا ہوکر‬
‫اپنی چارپائی پر لیٹ گیا لیکن میرا ہاتھ ابھی‬
‫تک نوشابہ کی پھدی پر ہی تھا امی نے دوبار‬
‫آواز دے کر پوچھا کہ کیا ہوا پھر یہ سوچ کر‬
‫سوگئی‬

‫کہ شاید نیند میں آواز نکل گئی ہوگی ۔‬

‫امی کے سوجانے کے بعد میں پھر اپنے کام میں‬


‫لگ گیا اور تیزی سے اسکی پھدی کو سہال رہا‬
‫تھا نوشابہ کی پھدی پھولی ہوئی تھی لیکن‬
‫چھوٹی سی تھی میں نے اپنی انگلی اسکی‬
‫چوت کی لکیر میں پھیرنا شروع کردیا اسکی‬
‫پھدی گیلی تھی اور انگلی سلپ ہورہی تھی میں‬
‫اسکی پھدی میں اپنی انگلی ڈالنا چاہتا تھا لیکن‬
‫نوشابہ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا تو میں نے انگلی‬
‫اندر ڈالنے ال ارادہ بدل لیا اور اوپر سے پی‬
‫کھیلنے لگا ۔‬
‫اچانک نوشابہ کا جسم اکڑنا شروع ہوگیا اور‬
‫اس نے میرے بال سختی سے پکڑ لئے اسکی کمر‬
‫چارپائی سے اوپر اٹھ چکی تھی اور اسکے‬
‫ساتھ ہی اسکی چوت نے ڈھیر سارا گرم گرم‬
‫پانی چھوڑنا شروع کردیا اور دیر تک پانی‬
‫چھوڑتی رہی میرا ہاتھ اسکی چوت کے پانی‬
‫سے بھر گیا تھا‬

‫پھر آہستہ آہستہ وہ نارمل ہوگئی اور لمبی لمبی‬


‫سانسیں لینے لگی ۔‬

‫میں سمجھ گیا کہ نوشابہ کو اسکی منزل مل‬


‫چکی ہے میں نے اپنا ہاتھ اسکی شلوار سے باہر‬
‫نکال لیا اور اپنی چارپائی پر سیدھا ہوکر لیٹ‬
‫گیا ۔ اور نوشابہ کو میسج کیا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں تو میری جان کیسا محسوس ہو رہا‬
‫ہے۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کچھ مت پوچھو میرے شہزادے ‪،‬‬


‫میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ اس کام‬
‫میں اتنے مزے ہوتے ہیں‬

‫سچ پوچھو تو ابھی تک ہواوں میں ُا ڑ رہی ہوں ۔‬


‫ُا ف توبہ میری تو جان ہی نکل گئی ہے۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ابھی اور مزہ بھی چاہئیے کیا میری‬


‫شہزادی کو ‪ ،‬کہو تو ایک راونڈ اور ہو جائے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نہیں بس اتنا ہی بہت ہے آج کے لئے‬


‫اسے ہی سنبھال لوں تو بڑی بات ہے مجھ سے تو‬
‫اپنی دھڑکنوں پر ہی قابو پانا مشکل ہو رہا ہے ‪،‬‬
‫آئی لو یو سو مچ اینڈ گڈ نائٹ میری جان ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں جی اب تو ویری ویری گڈ نائٹ بھی‬
‫ہوگا تمھاری آگ جو ٹھنڈی ہو گئی ہے ‪ ،‬بس اپنے‬
‫بارے میں ہی سوچنا میرا بھی کچھ خیال ہے‬
‫تمہیں ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تمہیں کیا ہوا ہے اب جناب تمھارے‬


‫لئے تو جان بھی حاضر ہے بس ایک بار اشارہ تو‬
‫کرو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ وہی جو ابھی تمہیں تھا ‪ ،‬تمھاری آگ تو‬


‫ٹھنڈی ہوگئی مگر میری اور بھی بڑھ گئی ہے ۔‬
‫میں تو تڑپ رہا ہوں اس آگ میں جل رہا ہوں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا تو میرے شہزادے اب یہ بتاو‬


‫میں ایسا کیا کروں کہ تمھاری آگ بھی ٹھنڈی‬
‫ہوجائے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔کرنا کیا ہے بس وہی کرو جو میں نے ابھی‬
‫تمھارے ساتھ کیا ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ لو اس میں کیا ہے میں ابھی اپنے‬


‫جانو کی آگ ٹھنڈی کر دیتی ہوں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ،‬تو پھر شروع ہوجاو اب مزے‬


‫دینے کی باری تمھاری ہے ۔‬

‫یہ کہہ کر میں نے کمبل کے اندر ہی اپنی قمیض‬


‫اور بنیان اتار دی اور شلوار کا ازاربند کھول کر‬
‫اسے بھی نیچے کی طرف کھسکا دیا اور سیدھا‬
‫لیٹ گیا ۔‬

‫میرا لن جو اسوقت صرف ‪ 5.5‬یا شاید ‪ 6‬انچ کا‬


‫ہی ہوگا اور اتنا موٹا بھی نہیں تھا لیکن فل تنا‬
‫ہوا تھا اور ہوا میں لہرا رہا تھا ۔‬
‫اس ہی لمحے مجھے اپنے سینے پر نوشابہ کا‬
‫ہاتھ محسوس ہوا اور میرے جسم میں جیسے‬
‫کرنٹ کی لہریں دوڑنے لگیں ۔‬

‫وہ اپنا ہاتھ میرے سینے پر پھیرنے لگی اور‬


‫آہستہ آہستہ ہاتھ کو نیچے کی طرف لے جانے‬
‫لگی ۔‬

‫میں خود کو کسی اور ہی دنیا میں محسوس کر‬


‫رہا تھا ‪ ،‬میرا دل کر رہا تھا کہ یہ رات کبھی‬
‫ختم نہ ہو اور نوشابہ ایسے ہی میرا جسم‬
‫سہالتی رہے ۔‬

‫لیکن نوشابہ زیادہ دیر صبر نہ کرسکی اور جلدی‬


‫سے اپنا ہاتھ نیچے کی طرف لے گئی اور جیسے‬
‫ہی اس کا ہاتھ میرے لن کو ٹچ ہوا تو مجھے‬
‫ایک جھٹکا لگا میرے پورے بدن میں سنسناہٹ‬
‫کی لہریں دوڑ گئیں ‪ ،‬یہ پہلی بار تھی کہ کسی‬
‫لڑکی نے میرے لن کو چھوا تھا اور وہ بھی اتنے‬
‫پیار سے ۔ لیکن اسے چھوتے ہی نوشابہ نے اپنا‬
‫ہاتھ روک دیا اب وہ کوئی بھی حرکت نہیں کر‬
‫رہی تھی ۔‬

‫میں نے کچھ دیر انتظار کیا اور پھر اپنے ہاتھ‬


‫سے نوشابہ کا ہاتھ پکڑا اور پھر سے اس اپنے لن‬
‫پر رکھ دیا ۔ اب نوشابہ نے میرے لن کو پکڑ لیا‬
‫اور وہ اسے اچھی طرح سے دبا دبا کر چیک‬
‫کرنے لگی پھر اس نے اوپر سے نیچے تک کئی بار‬
‫میرے لن پر ہاتھ پھیرا ۔ نوشابہ بڑی نرمی سے‬
‫میرے لن کو سہال رہی تھی اور میرے دماغ میں‬
‫یہ سوچ آرہی تھی کہ ارسالن آج تو تمھاری‬
‫محبت کے ہاتھ میں تمھارا لن آہی گیا اور یہ‬
‫سوچ آتے ہی میرے جسم میں مزے کی لہریں‬
‫دوڑنے لگتیں‬

‫اور لن جھٹکے کھانے لگتا ۔‬

‫اب نوشابہ تیزی سے اپنا ہاتھ میرے لن پر اوپر‬


‫نیچے کر رہی تھی اور میں ہواوں میں اڑتا ہوا‬
‫محسوس کر رہا تھا ۔‬

‫نوشابہ کافی دیر ایسے ہی کرتی رہی اچانک‬


‫مجھے اپنا جسم اکڑتا ہوا محسوس ہوا ایسے لگ‬
‫رہا تھا کہ سارے جسم کا خون لن کی طرف‬
‫اکھٹا ہوگیا ہو‬
‫میرا لنڈ اور زیادہ سخت ہوگیا تھا میں سمجھ‬
‫گیا کہ اب میرا کام بھی ہونے واال ہے ۔ میں نے‬
‫اپنا بنیان اٹھا کر اپنے لن پر ڈال دیا اب نوشابہ‬
‫بنیان کے نیچے سے ہاتھ ہال رہی تھی اور اسی‬
‫وقت میرے لن نے پانی چھوڑنا شروع کردیا یہی‬
‫وہ لمحہ ہوتا ہے جسکے لئے انسان اتنی تگ و دو‬
‫اور محنت کرتا ہے میں فارغ ہوچکا تھا اور اپنے‬
‫آپ کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کررہا تھا ۔‬
‫نوشابہ کا ہاتھ میری منی سے بھر گیا تھا میں‬
‫نے اسے بھی اپنی بنیان سے ہی صاف کردیا اور‬
‫کپڑے پہن کر لیٹ گیا۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪4‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬


‫طوفان گزر گیا تھا اور اب ہر طرف سکون ہی‬
‫سکون تھا ایسے میں میرے موبائل پر میسج‬
‫رسیوو ہوا ۔ میں سمجھ گیا کہ یہ میری جان کے‬
‫عالؤہ کسی کا نہیں ہوسکتا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں میری جان اب بتاؤ اب تو خوش‬


‫ہو نا اب تو تمھاری آگ بھی بجھا دی میں نے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میری جان ‪ ,‬میری زندگی آج میں اتنا‬


‫خوش ہوں کہ بتا نہیں سکتا اور یہ سب تمھاری‬
‫وجہ سے ممکن ہوسکا ہے‬

‫تمھارا بہت بہت شکریہ آئی لو یو میری زندگی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تمھارا بھی بہت شکریہ تم نے بھی آج‬


‫میری زندگی بدل دی ہے اب اپنی جان کے لئے اور‬
‫کوئی حکم ہے تو وہ بھی بتا دو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کہنا تو بہت کچھ ہے مگر تم نے ماننا ہی‬


‫نہیں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ میرا جانو‬


‫کچھ کہے اور میں نہ مانوں ۔‬

‫تم ایک بار کہہ کر تو دیکھو ۔‬

‫میں کہنا تو کچھ اور ہی چاہتا تھا پر کچھ‬


‫سوچ کر میں نے بات بدل دی اور کہا‬

‫میں ‪ :‬۔ تمھاری بلبل پر کافی بال ہیں اور مجھے‬


‫صاف ستھری بلبل چاہیے آئندہ اسے بالکل نیٹ‬
‫اینڈ کلین ہونا چاہیے۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اوہ سوری ویری سوری میری بلبل کے‬
‫مالک ‪ ،‬میں نے تو سوچا ہی نہیں تھا کہ اتنا سب‬
‫ہو جائے گا ورنہ میں اپنی راج کماری کو اسکے‬
‫راجکمار کے لیے بالکل تیار کرکے ہی آتی آئندہ‬
‫شکایت کا موقع نہیں دوں گی میں اپنے‬
‫شہزادے کو‬

‫اب میں اپنی راجکماری کو ہر وقت اسکے‬


‫راجکمار کے لئیے بنا سنوار کر رکھوں گی۔‬

‫میں ‪ :‬۔ پھر اب کیا پروگرام ہے اگر سونا نہیں ہے‬


‫تو ایک راؤنڈ اور ہوجائے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نہیں ‪ ،‬نہیں بس اب سوتے ہیں صبح‬


‫اٹھنا بھی ہے ویسے بھی بہت تھکن ہوگئی ہے ۔‬
‫لو یو اینڈ گڈ نائٹ میرے شہزادے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ لو یو ٹووو اینڈ گڈ نائٹ ۔‬

‫پھر میں اٹھا اور باتھ روم چال گیا بنیان بن‬
‫دھلے کپڑوں میں ڈاال ہاتھ وغیرہ دھوئے اور‬
‫واپس آکر لیٹ گیا اور ابتک ہونے والے ایک ایک‬
‫لمحے کو سوچتے سوچتے نہ جانے کب میں نیند‬
‫کی گہری وادیوں میں اترتا چال گیا ۔‬

‫ہم دونوں چونکہ اناڑی تھے یعنی ہمارا پہال‬


‫چانس تھا اسے پہلے اس قسم کا کوئی تجربہ‬
‫بھی نہیں تھا ہماری آپس میں بھی سیکس کے‬
‫متعلق کبھی کوئی اس قسم کی بات چیت نہیں‬
‫ہوئی تھی اس حساب سے ہمارا پہلی دفعہ کے‬
‫سیکس کا تجربہ انتہائی کامیاب رہا تھا‬
‫اور اس بات کا ثبوت ہماری نیند تھی ایسی‬
‫زبردست نیند کہ صبح تک شاید کروٹ بدل کر‬
‫بھی نہیں دیکھا پہلی ہی بار میں اتنا کچھ‬
‫ہوجانے کی وجہ سے ہم بہت ایکسائٹڈ ہوگئے‬
‫تھے۔‬

‫صبح دیر سے آنکھ کھلی ‪،‬کالج سے چھٹیاں‬


‫تھیں اس لئیے کوئی مسئلہ نہیں تھا ۔میں جیسے‬
‫ہی کمرے سے باہر نکال تو آپی شفق (میرے چچا‬
‫کی بڑی بیٹی) کی نظر مجھ پر پڑ گئی وہ فورًا‬
‫بولی ‪ ،‬اٹھ گئے افسر صاحب ۔‬

‫میں نے جواب دیا ‪ ،‬جی آپی اٹھ گیا ۔‬

‫شفق آپی ‪ :‬۔ اتنی دیر سے خیر تو ہے کیا رات کو‬


‫سوئے نہیں تھے ۔‬
‫میں نے جواب دیا ‪ :‬نہیں ایسی تو کوئی بات‬
‫نہیں بس ایسے ہی لیٹ اٹھا آنکھ ہی نہیں کھلی‬
‫۔‬

‫شفق آپی ‪ :‬۔ اچھا چلو اب جلدی سے فریش ہو‬


‫جاؤ میں تمھارے لئے ناشتہ بنا دیتی ہوں تم‬
‫ناشتہ کر لینا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ جی اچھا آپی میں فریش ہوکر آتا ہوں ۔‬

‫یہ کہہ کر میں نہانے چال گیا اس کے بعد ناشتہ‬


‫کیا نوشابہ بھی وہیں گھوم رہی تھی مگر وہ نہ‬
‫تو میری طرف دیکھ رہی تھی اور نا ہی مجھ‬
‫سے نظریں مال رہی تھی ۔ سارا دن اس کا رویہ‬
‫ایسا ہی رہا وہ مجھ سے بہت شرماتی رہی اور‬
‫میں نوشابہ کی ایسی حالت کو انجوائے کرتا‬
‫رہا ۔‬

‫رات کو کھانا کھانے کے بعد سب ٹی وی دیکھنے‬


‫بیٹھ گئے ٹی وی ہمارے کمرے میں ہی ہوتا تھا ۔‬
‫میں پروگرام دیکھ رہا تھا کہ مجھے لگا کوئی‬
‫مجھے مسلسل دیکھ رہا ہے میں نے نظریں اٹھا‬
‫کر دیکھا تو نوشابہ اپنی پھوپھو (میری امی )‬
‫کی گود میں سر رکھ کر لیٹی ہوئی تھی اور‬
‫مجھے دیکھ رہی تھی اسکی نظروں میں اس‬
‫وقت میرے لئیے دنیا جہان کی محبت سمٹ آئی‬
‫تھی میں خود کو اس وقت دنیا کا خوش‬
‫قسمت ترین انسان سمجھ رہا تھا اور مجھے‬
‫خود پر رشک آرہا تھا کہ اتنی خوبصورت لڑکی‬
‫مجھے اس قدر چاہتی ہے ۔ اب میں بھی اس کی‬
‫طرف بار بار دیکھنے لگا ۔‬

‫تبھی میرے موبائل پر ایک میسج رسیوو‬

‫ہوا میں نے دیکھا تو نوشابہ ہی کا میسج تھا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میری طرف اس طرح بار بار کیوں‬


‫دیکھ رہے ہو سب ہی یہاں بیٹھے ہیں اگر کسی‬
‫نے دیکھ لیا یا کسی کو شک ہوگیا تو ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر تم کیوں دیکھ رہی ہو ؟ کیا‬


‫تمھیں دیکھ کر کسی کو شک نہیں ہوگا ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میرے بھولے ساجن تم آگے بیٹھے‬


‫ہوئے ہو اور ٹی وی بھی آگے ہی رکھا ہے جبکہ تم‬
‫مڑ مڑ کر مجھے دیکھ رہے ہو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں جی جیسے سب سے زیادہ سیانی تو‬
‫بس تم ہی ہو نا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا بس نا اب مجھے دیکھنے بھی‬


‫دو اور تم نے بالکل نہیں دیکھنا ‪،‬‬

‫ٹھیک ہے نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ جو حکم میری شہزادی ‪ ،‬نہیں دیکھوں‬


‫گا ۔ بس اب تو خوش ۔‬

‫اس کے بعد نوشابہ مجھے مسلسل گھورتی اور‬


‫آنکھوں ہی آنکھوں میں نہارتی رہی ‪ 9‬بج گئے‬
‫اور ابو جان ہیڈالئن دیکھنے کے بعد ٹی وی کے‬
‫آگے سے اٹھ کر اپنے کمرے میں چلے گئے اور یہ‬
‫ہمارے لیئے بھی ٹی وی بند کرکے سونے کا اشارہ‬
‫تھا ابو کے جانے کے بعد میں اٹھ کر واش روم‬
‫چال گیا اور جب واپس آیا تو سب لیٹ چکے تھے‬
‫نوشابہ آج بھی اسہی جگہ پر لیٹی تھی میں‬
‫اپنی چارپائی کے قریب آیا اور یہ کہہ کر کہ کل‬
‫میرے اوپر کیڑیاں چڑھ آئیں تھیں چارپائی کو‬
‫دیوار سے تھوڑا سا نوشابہ کی چارپائی کے‬
‫قریب کرلیا ۔ فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے کل‬
‫رات میرا ہاتھ تھک گیا تھا‬

‫ایک بات جو میں نے نوٹ کی ہے شاید آپ بھی‬


‫اس سے اتفاق کریں کہ جو لوگ زیادہ شرمیلے‬
‫ہوتے ہیں جب ان کی شرم کھلتی ہے تو وہ اتنے‬
‫ہی زیادہ بولڈ ہوجاتے ہیں اور یہی کچھ میرے‬
‫اور نوشابہ کے معاملے میں بھی ہوا جب سے‬
‫ہمارے درمیان شرم کا پردہ اٹھا تھا ہماری‬
‫بولڈنس میں اضافی ہوگیا تھا اور اسہی‬
‫بولڈنس نے ہم سے کیا کیا کروا دیا وہ سب آپ‬
‫کو آگے آگے معلوم ہو ہی جائے گا ۔بہرحال‬
‫چارپائی آگے سرکانے کے بعد میں بھی لیٹ گیا ۔‬
‫تھوڑی ہی دیر میں اس کا میسج آگیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ جانو جی کیا بات ہے آج چارپائی اتنی‬


‫قریب کیوں کرلی خیر تو ہے پروگرام کیا ہے ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ جانو کی جان یہ سب تمھارے لئے ہی کیا‬


‫ہے رات اتنے فاصلے کی وجہ سے ہاتھ تھک گیا‬
‫تھا آج سوچا قریب سے اپنی شہزادی کو زیادہ‬
‫مزے کراؤں گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا جی تو یہ بات ہے ‪ ،‬لگتا ہے آج‬


‫میرے شہزادے کے ارادے کچھ زیادہ نیک نہیں‬
‫ہیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں جی بس کچھ ایسا ہی ہے ‪ ،‬تم ایک‬


‫بات تو بتاؤ ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ پوچھ لو ‪ ،‬ہم نے کونسا منع کرنا ہے‬


‫اپنے جانو کو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ دن میں ایسا کیا عذاب آگیا تھا کہ ایک‬


‫بار بھی بات نہیں کی ۔ تمہیں پتہ ہے سارا دن‬
‫کتنا تڑپتا رہا ہوں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ سچ بتاؤں ‪ ،‬رات جو کچھ بھی ہوا‬


‫اسے سوچ سوچ کر مجھے تم سے بہت شرم آرہی‬
‫تھی بس اسہی وجہ سے‬

‫تم سے بات نہ کر پائی ۔‬


‫میں ‪ :‬۔ واہ بھئی کیا بات ہے رات کو تو بڑے‬
‫مزے کر رہی تھی اور دن میں شرم آگئی ‪ ،‬بہت‬
‫خوب میری شہزادی بالکل ٹھیک جا رہی ہو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ رات کو کونسا تم نظر آرہے تھے‬


‫اندھیرے میں جو کیا ‪ ،‬سو کیا پر روشنی میں تو‬
‫اس بارے میں سوچ کر بھی شرم آتی ہے بلکہ‬
‫میں تو تم سے شادی کے بعد بھی ایسے ہی‬
‫شرماتی رہوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا بھئی شرماتی رہو مجھے کیا ۔‬


‫اچھا ایک بات تو بتاو ‪ ،‬میرا کام کیا ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬کونسا کام ؟ (نوشابہ کو سمجھ آگیا‬


‫تھا کہ میں کس بارے میں بات کر رہا ہوں بس‬
‫وہ مزے لینا چاہتی تھی)‬
‫میں ‪ :‬ارے وہی کام جو رات کو بوال تھا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا اور یاد بھی‬


‫نہیں آرہا کہ تم نے کوئی کام بتایا تھا کھل کر‬
‫بتاؤ نا ۔‬

‫میں سمجھ گیا کہ نوشابہ چاہتی ہے کہ اس سے‬


‫کھل جاؤں اور اس سے فل سیکسی الفاظ‬
‫استعمال کروں لن اور پھدی جیسے الفاظ میں‬
‫ایسا جادو ہے کہ جب ان کا استعمال کیا جائے‬
‫تو اور طرح کا مزہ محسوس ہوتا ہے اور اگر یہ‬
‫الفاظ آپکے محبوب کی زبان سے ادا ہورہے ہوں‬
‫تو مزہ دوباال ہو جاتا ہے لیکن میں ابھی نوشابہ‬
‫کو ایکدم اس سٹیج پر النا نہیں چاہتا تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میری راجکماری کے بال صاف کیے‬


‫نوشابہ ‪ :‬۔ تمھاری کب سے ہوگئی راجکماری تو‬
‫میری ہے اوکے‬

‫میں ‪ :‬۔ تمھاری ہے نہیں بلکہ تمھاری تھی اب یہ‬


‫میری ہو چکی ہے اگر میری بات پر یقین نہیں ہے‬
‫تو راجکماری سے ہی پوچھ لو خود ہی بتادے‬
‫گی کس کی ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اسے تو تمھارا نشہ چڑھا ہوا ہے وہ تو‬


‫تمھارا ہی کہے گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا اب ٹھیک سے بتا بھی دو نا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم بھی ٹھیک سے پوچھو نا ۔‬

‫نوشابہ چاہتی تھی کہ میں اسکی پھدی کا نام‬


‫لے کر پوچھوں تو میں نے بھی کھلنے کا فیصلہ‬
‫کرلیا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا بابا ‪ ،‬کیا تم نے پھدی کے بال صاف‬


‫کر لئیے ہیں یا نہیں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہائے میری جان بالکل صاف ایک بھی‬


‫بال نہیں بچا تمھارے لئے چمکا دی ہے میں نے‬
‫تمھاری پھدی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بہت خوب اس کا مطلب ہے آج تو اور‬


‫بھی مزہ آنے واال ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا اب یہ بتاؤ میری للی کا کیا حال‬


‫ہے ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ للی نہیں ہے لن بولو اسے لن کہتے ہیں للی‬


‫تو بچوں کی ہوتی ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اتنی سی تو ہے پہلے اسے لن کہالنے‬
‫کے قابل تو کر لو ہا ہا ہا ہا ۔‬

‫میں اسکی بات سن کر شرمندہ سا ہوگیا لیکن‬


‫بات جاری رکھتے ہوئے اس سے پوچھا ‪ ،‬تمھیں‬
‫کتنا بڑا چاہیئے‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ بہت بڑا ‪ ،‬بہت بڑا‬

‫میں ‪ :‬پھر بھی بتاؤ تو سہی کتنا بڑا لینا چاہتی‬


‫ہو تم ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کم ازکم اتنا بڑا تو ہو جتنا کل رات تم‬


‫نے میرے ہاتھ میں دیا تھا‬

‫ہاہاہاہاہا میں تو مزاق کر رہی تھی میرا جانو‬


‫مجھ سے ناراض تو نہیں ہوگیا نا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ نہیں تم مجھے سچ بتاؤ کیا واقعی‬
‫تمہیں میرا لن چھوٹا لگا ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں واقعی مزاق کر رہی تھی میں نے‬


‫تو کل پہلی بار ہی دیکھا ہے اس سے پہلے تو‬
‫صرف رضا اور منیر (نوشابہ کے چھوٹے بھائی)‬
‫کے ہی دیکھے تھے وہ تو میری چھوٹی انگلی‬
‫سے بھی چھوٹے ہیں اور تمھارا تو کافی بڑا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ چلو ٹھیک ہے ۔‬

‫مگر میرے دماغ میں یہ بات بیٹھ گئی تھی کہ‬


‫اب اس لن کا بھی کچھ کرنا پڑے گا اس کے‬
‫بغیر بھی گزارہ مشکل ہے۔‬

‫اس کے بعد ہمارا وہی کھیل دوبارہ شروع ہوگیا‬


‫اور میں اس کے چہرے گردن اور مموں کو چھیڑ‬
‫رہا تھا کہ نوشابہ نے آج پھر میرے بازو پر کچھ‬
‫لکھنا شروع کردیا لیکن مجھے کچھ سمجھ‬
‫نہیں آرہا تھا جب بہت کوشش کے بعد بھی‬
‫کچھ سمجھ نہیں آیا تو میں نے اپنا ہاتھ واپس‬
‫کھینچ لیا اور اسے میسج کیا ۔‬

‫میں ‪ :‬کیا ہوا نوشابہ کیا لکھ رہی ہو بازو پر‬


‫مجھے سمجھ نہیں آرہا ۔ تم کل بھی کچھ لکھ‬
‫رہی تھیں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ بس چھوڑو ‪ ،‬اب اس بات کو رہنے دو‬


‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نہیں پہلے بتاؤ کیا لکھا تھا ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے کل لکھا تھا کہ بس اوپر اوپر‬


‫تک ہی رہنا ۔ نیچے کی طرف مت جانا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اور آج کیا لکھا تھا ؟ اب بتا بھی دو‬
‫کیوں ستا رہی ہو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے لکھا ہے ‪ ،‬وہ کام کریں ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ میری جان کھل کر بتاؤ نا کیا کام کرنے‬


‫کا کہہ رہی ہو ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تمہیں سب پتہ ہے مجھے کیوں تنگ‬


‫کر رہے ہو میرا بہت دل کر رہا ہے مگر میں کھل‬
‫کر نہیں بتا سکتی مجھے شرم آتی ہے تم سمجھ‬
‫جاؤ نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نہیں بھئی نام لے کر بتاؤ ‪ ،‬مجھے ایسے‬


‫سمجھ نہیں آرہا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم بھی نا ۔۔۔۔۔۔‬


‫میں ‪ :‬۔ اب بتا بھی دو ‪ ،‬جلدی کرو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬ارسالن میں چاہتی ہوں آج رات سیکس‬


‫کریں ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ پتہ بھی ہے سیکس کیا ہوتا ہے کیسے‬


‫ہوتا یا پھر ایسے ہی جو دل میں آیا کہہ دیا ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں مجھے سب پتہ ہے میں نے سیکس‬


‫کے بارے میں بہت کچھ سن رکھا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر بتاؤ نا کیسے ہوتا ہے ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ جب لن پھدی کے اندر جاتا ہے اسے‬


‫سیکس کہتے ہیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اس کا مطلب ہے کہ اب تم میرا لن اپنی‬


‫پھدی میں لینا چاہتی ہو ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں میں نے لینا ہے ‪ ،‬اور ابھی لینا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ پاگل ہوگئی ہو کیا تمھیں پتہ بھی ہے‬


‫پہلی دفعہ کتنا درد ہوتا ہے آوزیں نکلتی ہیں اور‬
‫خون بھی نکلتا ہے تم کیسے برداشت کرو گی وہ‬
‫بھی بنا آواز نکالے‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ بس مجھے نہیں پتہ ‪ ،‬مجھے ابھی‬


‫تمھارا لن اپنی پھدی میں لینا ہے میں اور کچھ‬
‫نہیں سننا چاہتی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میرے پاس تو کوئی کنڈوم وغیرہ بھی‬


‫نہیں ہے اور اگر بچہ ہوگیا تو کیا کریں گے ‪ ،‬ضد‬
‫مت کرو نوشابہ ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اگر بچہ ہوگیا تو ہم شادی کرلیں گے ۔‬


‫میں ‪ :‬۔ تم میری بات سمجھنے کی کوشش کرو‬
‫نوشابہ ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نہیں ‪ ،‬بس میں نے کہہ دیا نا ابھی‬


‫اور اسہی وقت ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار تم میری مجبوری کو سمجھو امی‬


‫اور مشال بھی یہیں ہیں ان کو پتہ چل جائے گا‬
‫۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کچھ نہیں ہوتا ‪ ،‬بس میں نے آج ہی‬


‫تمھارا لن لینا ہے ورنہ یاد رکھنا میں شادی تک‬
‫تمہیں ہاتھ بھی لگانے نہیں دوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ چلو پھر ٹھیک ہے ہم شادی کے بعد ہی‬


‫سیکس کریں گے اب خوش ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو پھر ٹھیک ہے تم میرے ساتھ زور‬
‫زبردستی نہیں کرو گے اور نہ ہی مجھے مجبور‬
‫کرو گے سیکس کے لئے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں مجھے منظور ہے (میں نے سوچا کہ‬


‫بعد میں اسے کسی طریقے سے منا لوں گا ابھی‬
‫تو جان چھڑا لوں مجھے امی اور مشال کے اٹھ‬
‫جانے کا خوف تھا)‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نہیں مجھے تمھاری بات پر بھروسہ‬


‫نہیں ہے پہلے تم قسم کھاؤ ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم تو پاگل ہوگئی ہو ایسی باتوں پر بھی‬


‫کوئی قسم کھاتا ہے ؟ میں نے نہیں کھانی کوئی‬
‫قسم ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا تو پھر میں اپنے ابو کی قسم‬
‫کھاتی ہوں کہ شادی کے بعد میں نے تمہیں‬
‫سہاگ رات تک نہیں کرنے دینا اگر تم آج نہیں‬
‫کروگے تو ۔‬

‫میں اب بری طرح سے پھنس گیا تھا مجھے پتہ‬


‫ہے کہ نوشابہ اپنے ابو سے بہت محبت کرتی ہے‬
‫اور وہ کبھی ان کے نام کی قسم نہیں توڑے گی‬
‫اور جو کچھ کہہ رہی ہے ضرور کرے گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار ایسا کیسے ہوسکتا ہے تم خود ہی‬


‫سوچو یہ موقع نہیں ہے ہم پھنس جائیں گے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھے کچھ نہیں پتہ میں نے جو‬


‫کہنا تھا کہہ دیا اب اگر کرنے کا پروگرام ہو تو‬
‫مجھے اٹھا لینا ورنہ‬
‫گڈ نائٹ ۔‬

‫مجھے اس پر غّص ہ بھی بہت آرہا تھا اور اسکے‬


‫بچپنے اور ضد پر پیار بھی آرہا تھا میں نے‬
‫سوچا جو ہوگا دیکھا جائے گا اور اسے گڈ بائے‬
‫بول کر میں بھی سوگیا ۔‬

‫صبح اٹھے تو سب کچھ نارمل تھا نوشابہ کا‬


‫موڈ بھی بالکل ٹھیک تھا اس کے کسی بھی‬
‫عمل سے محسوس نہیں ہو رہا تھا کہ وہ رات‬
‫ناراضگی میں سوئی تھی ‪ ،‬آج وہ میرے ساتھ‬
‫بھی کھل کر باتیں کر رہی تھی جسے اور گھر‬
‫والوں نے بھی نوٹ کیا ‪ ،‬میں سمجھا کہ شاید‬
‫اسے رات والی اپنی بے جا ضد کا اندازہ ہو گیا‬
‫ہے اور وہ سب کچھ بھول گئی ہے ۔سارا دن‬
‫اسہی طرح گزر گیا وہی معمول رہا اگلے دن‬
‫نوشابہ نے واپس جانا تھا تو میں آج کی رات کو‬
‫یادگار بنانا چاہتا تھا رات کو سب کے سونے کے‬
‫بعد ہم نے پھر سے ایک دوسرے کے ساتھ چھیڑ‬
‫چھاڑ شروع کردی آج ہم پہلے کی نسبت زیادہ‬
‫آزادی سے ایک دوسرے کے جسموں سے کھیل‬
‫رہے تھے میں کافی دیر تک نوشابہ کے مموں سے‬
‫کھیلتا رہا ۔آج میں نے اسکی شلوار بھی آدھی‬
‫اتار رکھی تھی اور اسکی پھدی کو کافی دیر‬
‫تک سہالتا رہا آج اسکی پھدی پر ایک بھی بال‬
‫نہیں تھا اتنی نرم و مالئم پھدی دیکھ کر میں‬
‫اپنا کنٹرول کھو رہا تھا بہرحال میں نے اسے‬
‫اچھے سے مزے دیے اور اس کی آگ کو ٹھنڈا کر‬
‫دیا ۔ میں نے ایسے ہی چھیڑنے کے لئے نوشابہ‬
‫سے کہہ دیا کہ آج سیکس کرتے ہیں اس پر وہ‬
‫بگڑ گئی اور بولی اب تم اس بارے میں سوچنا‬
‫بھی مت میں نے اپنے ابو کی قسم کھائی ہے جو‬
‫میں کبھی بھی نہیں توڑوں گی ۔ ہاتھ سے جو‬
‫چاہے کرلو یا کروالو مجھے کوئی اعتراض نہیں‬
‫ہے ۔‬

‫میں بوال نوشابہ تم بہت ضدی ہو تو کہنے لگی‬


‫ایسی ہی ہوں میں ۔‬

‫اس کے بعد اس نے بھی میرے ساتھ پورا پورا‬


‫انصاف کیا مجھے بہت مزے کروائے‬

‫وہ بہت پیار سے میرے لن کو سہال رہی تھی اور‬


‫میری مٹھ مار رہی تھی کچھ ہی دیر بعد میں‬
‫بھی فارغ ہو گیا اور اس کے بعد ہم دو نوں سو‬
‫گئے‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪5‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬

‫اگلے دن کیونکہ نوشابہ کو اپنے گھر جانا تھا‬


‫اس لئیے میں بھی جلدی ہی اٹھ گیا تھا ۔اس‬
‫سے جدائی کی وجہ سے میں بہت اداس ہوگیا‬
‫تھا ۔ میرا لٹکا ہوا منہ دیکھ کر نوشابہ بھی غم‬
‫زدہ ہوگئی تھی‬

‫مگر کیا کرسکتے تھے اسے آخر اپنے گھر جانا تو‬
‫تھا ہی اگر ایک دو دن بعد بھی جاتی تو اس‬
‫کے بعد بھی اداسی تو ہونی ہی تھی اس نے‬
‫جاتے وقت دوبارہ آنے اور ملنے کے وعدے کیے‬
‫اور اپنے گھر چلی گئی ۔‬

‫نوشابہ کے جانے کے بعد تو میرا حال ہی عجب‬


‫ہوگیا تھا کسی کام میں دل نہیں لگ رہا تھا‬
‫مجھے رہ رہ کر وہ تین راتیں یاد آتیں رہیں جو‬
‫ہم دونوں نے انجوائے کرتے ہوئے گزاری تھیں ‪ ،‬نہ‬
‫گھر کے اندر آرام تھا اور نہ ہی باہر سکون تھا‬
‫۔۔۔‬

‫باآلخر میں باہر نکال اور اپنے دوستوں کے پاس‬


‫چال گیا ‪ ،‬انھوں نے مجھے دیکھتے ہی اچھی‬
‫اچھی گالیوں سے میرا استقبال کیا ۔ کیونکہ‬
‫پورے تین دن میں گھر سے باہر ہی نہیں نکال تھا‬
‫نہ ہی گیم پر گیا اور نہ ہی کسی دوست سے‬
‫مالقات کی تھی ۔‬

‫شام تک میں دوستوں کے ساتھ باہر ہی رہا ۔‬


‫شام کو گھر واپس آیا کھانا وغیرہ کھایا پھر‬
‫ٹی وی دیکھنے کے بعد سونے کے لئیے لیٹ گیا‬
‫لیکن نیند میری آنکھوں سے کوسوں دور تھی‬
‫بیچینی سے کروٹیں بدلتا رہا مجھے بار بار وہ‬
‫گزرے ہوئے حسین لمحات یاد آتے رہے اور تڑپاتے‬
‫رہے‬

‫آخر کار تھک ہار کر میں نے موبائل اٹھایا اور‬


‫نوشابہ کو میسج لکھنے لگا ۔‬

‫میں ‪ :‬اسالم و علیکم میری جان ۔‬

‫تھوڑی ہی دیر میں نوشابہ کا جواب آگیا‬


‫نوشابہ ‪ :‬وعلیکم اسالم ‪ ،‬میرے دل کی دھڑکن ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ باتیں تو خوب بناتی ہو ‪ ،‬اور واپس آکر‬


‫مجھے بھول ہی گئی ہو ‪ ،‬نہ کوئی میسج نا ہی‬
‫کوئی کال ۔ تمہیں پتہ ہے تمھارے بغیر میرا کیا‬
‫حال ہوگیا ہے؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ناراض ہو میرے جانو ؟ ایسا کیسے ہو‬


‫سکتا ہے کہ میں تمہیں بھول جاؤں اسی لمحے‬
‫مر نا جاؤں گی ۔‬

‫تین دن کے بعد گھر آئی ہوں ساری سیٹنگ‬


‫وغیرہ کرنی پڑی اس لیے ذرا مصروف تھی بس‬
‫ابھی تمہیں میسج کرنے ہی والی تھی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نوشابہ میری جان ‪ ،‬سمجھ نہیں آرہا تم‬


‫نے کیسا جادو کردیا مجھ پر تمھارے بغیر تو‬
‫میرا دل بالکل بھی نہیں لگ رہا سارا دن بوریت‬
‫میں گزرا ہے اور اب رات کو بھی نیند کا نام و‬
‫نشان نہیں‬

‫تم بہت یاد آرہی ہو‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تمھارا کیا خیال ہے میں یہاں پر بہت‬


‫خوش ہوں ؟ میرا بھی یہی حال ہے ‪ ،‬میرا دل تو‬
‫چاہتا ہے کہ اڑ کر تمھارے پاس آجاؤں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو آجاؤ نا کس نے روکا ہے تمھیں؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬اچھا جی ‪ ،‬تو یہ بتاؤ اگر میں تمھارے‬


‫پاس آ بھی آجاتی ہوں تو تم میرے ساتھ‬
‫کروگے کیا ؟‬
‫میں ‪ :‬تم ایک بار آؤ تو سہی پھر میں تمھارے‬
‫ساتھ وہ کروں گا جو اس رات نہیں کیا تھا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ کیا ؟‬

‫اب نوشابہ مستی میں آرہی تھی اور میرے منہ‬


‫سے کھلے الفاظ سننا چاہ رہی تھی ‪ ،‬میں بھی‬
‫کھل گیا اور کہا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تمھاری پھدی میں اپنا لن ڈال دوں گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ بھول جاؤ اب تو ‪ ،‬تمہیں ڈالنے ہی‬


‫کون دے گا اپنی پھدی میں لن ۔ اس وقت موقع‬
‫دیا تو تھا ڈال دیتے اب تو دس بارہ سال میری‬
‫پھدی میں لن ڈالنے کا بس خواب ہی دیکھو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ بڑی آئی خواب دکھانے والی ۔ ایک بار‬
‫میرے ہاتھ آجاؤ پھر دیکھنا کیسے ٹھوکتا ہوں‬
‫تمھارے اندر اپنا لن ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہوں تم ٹھوکو گے میرے اندر ‪ ،‬پتہ ہے‬


‫مجھے تم کتنے پانی میں ہو ‪ ،‬جب لڑکی اپنے منہ‬
‫سے کہہ رہی تھی اس وقت تو کر کچھ نہ سکے‬
‫اب زبردستی کیا خاک کر پاؤ گے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں اب تو تم بول سکتی ہو اگر اس‬


‫وقت وہاں امی اور مشال نہ ہوتیں تو لگ پتہ‬
‫جاتا جب تمھارے اندر جاتا اور تم رو رو کر کہہ‬
‫رہی ہوتیں بس کرو درد ہو رہا ہے ‪ ،‬پلیز ارسالن‬
‫باہر نکالو ہائے میں مر گئی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اتنی سی للی کے دم پر اتنی بڑی بڑی‬
‫باتیں کر رہے ہو اسکا تو پتہ بھی نہیں چلنا درد‬
‫تو دور کی بات ہے ‪ ،‬ہاہاہاہاہاہا ۔‬

‫مجھے اس کی بات سے پھر شرمندگی سی‬


‫محسوس ہوئی ‪ ،‬میں نے سوچا کہ اب تو ہر حال‬
‫میں صبح ہی کسی سے مشورہ کرکے اس لن کا‬
‫کچھ نہ کچھ ضرور کروں گا ۔ میں نے بات آگے‬
‫بڑھائی اور کہا ۔‬

‫ابھی اندر نہیں گیا اسی لیے بہت اچھل رہی ہو‬
‫جب اندر جائے گا تو خود ہی بتا دے گا کہ للی‬
‫ہے یا لن ہے تم ایک بار ڈالنے تو دو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میرے شہزادے دیکھ لوں گی تم کو‬


‫بھی ‪ ،‬کتنے پانی میں ہو ‪ ،‬تم کسی صورت میرا‬
‫مقابلہ نہیں کر پاؤ گے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ پھر تم بھی یاد رکھنا میری شہزادی اب‬


‫مجھے جب بھی موقع مال میں نے ایک ہی‬
‫جھٹکے میں اپنا پورا لن تمھاری پھدی میں ڈال‬
‫دینا ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ڈال سکو تو ڈال دینا میں بھی‬


‫دیکھوں گی کیسے ڈالتے ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یاد رکھنا ‪ ،‬تم مجھے چیلنج کر رہی ہو‬


‫بہت پچھتاؤ گی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ دیکھ لیں گے کون پچھتاتا ہے۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا اب یہ بتاؤ کہ میں کیا کروں ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا مطلب ‪ ،‬کیا ہوا ؟‬


‫میں ‪ :‬۔ ادھر یہ تمھارے راجکمار جی (لن) کب‬
‫سے کھڑے ہیں اب اسے بٹھانے کا بھی کوئی‬
‫بندوبست کرو نا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں کیا کرسکتی ہوں مجھے تو‬


‫تمھاری راجکماری (پھدی) نے بہت پریشان کیا‬
‫ہوا ہے جب سے آئی ہوں اس نے رو رو کر برا‬
‫حال کرلیا ہے جب بھی تمھاری یاد آتی ہے یہ‬
‫رونا شروع ہو جاتی ہے رو رو کر شلوار گیلی کر‬
‫دیتی ہے اور کہتی ہے مجھے ارسالن کے پاس‬
‫جانا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو لے آؤ نا میرے پاس میری بلبل کو‬


‫کیوں رال رہی ہو بیچاری کو ‪ ،‬کچھ تو ترس کھاؤ‬
‫ان بیچاروں پر ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے کب منع کیا ہے لے آؤ بارات‬
‫اور لے جاؤ مجھے بھی اور اپنی بلبل کوبھی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ واہ ‪ ،‬تمہیں کیوں لے جاؤں ‪ ،‬میں تو بس‬


‫اپنی راجکماری کو ہی لے جاؤں گا اور تم‬
‫دیکھتی رہ جانا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نا بابا ایسا ظلم مت کرنا مجھے بھی‬


‫اپنے ساتھ ہی لے جانا میں کبھی بھی تمھارے‬
‫اور تمھاری راجکماری کے بیچ میں نہیں آؤں گی‬
‫تمھارا جو دل چاہے وہ کرنا۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے سوچتے ہیں کچھ تمھارے‬


‫بارے میں بھی ۔‬

‫اسی طرح کافی دیر تک ہم دونوں سیکسی‬


‫باتیں کرتے رہے بہت ٹائم گزر گیا اور باتیں کرتے‬
‫کرتے نا جانے کب مجھے نیند آگئی ۔۔۔۔۔‬

‫صبح آنکھ کھلی تو دیکھا موبائل پر نوشابہ کے‬


‫کافی زیادہ میسج آئے ہوئے تھے اور میرے‬
‫جواب نہ دینے پر ناراضگی کا اظہار بھی کیا تھا‬
‫‪ ،‬میں نے اسے بتایا کہ رات کو مجھے جانے کب‬
‫نیند آگئی اور میں اس کے میسج کا جواب ہی‬
‫نہ دے سکا ‪ ،‬اور اسی وقت مجھے رات کی وہ‬
‫للی والی بات بھی یاد آگئی تو میں نے جلدی سے‬
‫ناشتہ کیا اور تیار ہوکر باہر نکل آیا ۔‬

‫میرا ایک بچپن کا دوست ہے محسن ‪ ،‬ہم دونوں‬


‫بہت گہرے دوست ہیں اور ایک دوسرے سے ہر‬
‫بات شئیر کرتے ہیں اسکا لن بھی بہت چھوٹا تھا‬
‫‪ ،‬میرے والے سے بھی ‪ ،‬ایک روز اس نے مجھے‬
‫بتایا کہ وہ شہر کے کسی ڈاکٹر سے عالج کروا‬
‫رہا ہے تاکہ اسکا لن بڑا ہوسکے ۔ اسکے بعد ہماری‬
‫اس ٹاپک پر کبھی بات چیت نہیں ہوسکی تھی‬
‫اب میں محسن کے پاس ہی جا رہا تھا تاکہ اس‬
‫سے پتہ کر سکوں اسکے عالج کا کیا بنا اسکا لن‬
‫بڑا ہوا یا نہیں ۔ میں نے اسکے گھر کے قریب‬
‫پہنچ کر اسے فون کیا ۔ کافی دیر بعد اس نے‬
‫فون اٹھایا کیونکہ وہ ابھی تک سویا ہوا تھا ‪،‬‬
‫میں نے کہا یار محسن کتنی دیر سے تجھے‬
‫کالیں کر رہا ہوں اٹھا کیوں نہیں رہا تھا ۔ اس پر‬
‫محسن صاحب فرماتے ہیں ‪ ،‬بھوسڑی کے ساری‬
‫رات تو معشوق نہیں سونے دیتی اور صبح صبح‬
‫تو آگیا گانڈ مارنے کو اب بندہ اپنی نیند بھی‬
‫پوری نہ کرے کیا ۔‬
‫میں نے کہا اب تو اٹھ گیا ہے نا جلدی سے باہر آ‬
‫مجھے تجھ سے ضروری کام ہے ۔محسن نے‬
‫جواب دیا تو اپنے ضروری کام کو تھوڑی دیر کے‬
‫لئے روک کر رکھ پہلے میں اپنا ضروری کام کر‬
‫لوں پھر پانچ منٹ تک آتا ہوں ۔‬

‫میں نے اسے اوکے کہا اور اسکا انتظار کرنے لگا ۔‬

‫کچھ دیر بعد محسن آگیا اور آتے ہی بوال کیا‬


‫ہوگیا پیچھے سیالب آرہا ہے کہ اتنی افراتفری‬
‫میں آئے ہو ۔‬

‫میں بوال ‪ ،‬ایسا ہی سمجھ لو ‪ ،‬تم سے ایک‬


‫ضروری بات کرنی ہے اور کچھ معلومات چاہیے۔‬

‫محسن سیریس ہوگیا اور پوچھا ہاں بول کیا‬


‫بات ہے ۔‬
‫میں نے کہا یار ایک بار تم نے بتایا تھا کہ تم‬
‫کسی شہر کے ڈاکٹر سے عالج کروا رہے ہو اسکا‬
‫کیا بنا ؟‬

‫محسن ‪ :‬یار ارسالن پہیلیاں نہ بجھوا اور کھل‬


‫کر بتا کس عالج کی بات کر رہا ہے ۔‬

‫میں بوال بے وہ تیرے چھوٹے لن کو بڑا کرنے کے‬


‫عالج کی بات کر رہا ہوں ۔‬

‫محسن ہنسنے لگا اور بوال کیوں کیا ہوا کہیں‬


‫تجھے بڑے لن لینے کا شوق تو نہیں ہوگیا ۔‬

‫میں نے غصے سے کہا ‪ ،‬مذاق کی بات نہیں ہے‬


‫میں بہت پریشان ہوں تم بس میری بات کا‬
‫جواب دو ۔محسن ‪ :‬کیا ہوا میرے شہزادے بڑا‬
‫پریشان نظر آرہا ہے ‪ ،‬کیا تجھے بھی اپنا لن بڑا‬
‫کروانا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬یار پہلے اپنا تو بتا کیا ہوا ؟‬

‫محسن ‪ :‬یار تجھے پتہ ہی ہے پہلے میرا لن تیرے‬


‫والے سے بھی چھوٹا اور پتال تھا‬

‫اور میں اسکی وجہ سے کتنا پریشان رہتا تھا‬


‫میں نے تجھے اپنے عالج کے بارے میں بھی بتایا‬
‫تھا ۔ تم یقین نہیں کرو گے اب میرا لن پورے‬
‫تین انچ بڑھ گیا ہے اور اور پہلے سے زیادہ موٹا‬
‫بھی ہوگیا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬ناکر یار سچ بتا ‪ ،‬کیا تو یہ سچ کہ رہا ہے ۔‬


‫محسن ‪ :‬ابے تجھے یقین نہیں آرہا تو شلوار‬
‫کھول کر دکھا دوں کیا ؟‬

‫میں ‪ :‬اب تو دیکھنا ہی پڑے گا مجھے تمھاری‬


‫بات پر بالکل بھی یقین نہیں ہے تمھارا تو میرے‬
‫والے سے بھی انچ ڈیڑھ انچ چھوٹا تھا اور اب‬
‫تم کہہ رہے ہو کہ تین انچ بڑھ گیا یعنی اب تو‬
‫میرے لن سے بھی بڑا ہوگیا ہے‬

‫محسن ‪ :‬چل بیٹھک میں بیٹھتے ہیں تجھے سب‬


‫بتا اور دکھا دیتا ہوں ۔‬

‫یہ کہہ کر وہ مجھے اپنی بیٹھک میں لے گیا اور‬


‫جب اس نے مجھے اپنا لن نکال کر دکھایا تو‬
‫میں حیران رہ گیا ۔‬
‫تقریبًا سات یا ساڑھے سات انچ لمبا اور ڈھائی‬
‫انچ کے قریب موٹا ‪ ،‬جبکہ پہلے اسکا لن میرے‬
‫سامنے للی ہی لگتا تھا ۔‬

‫محسن شلوار واپس باندھتے ہوئے ‪ ،‬ہاں اب تو‬


‫مجھے ساری سٹوری بتا کہ ایسا کیا ہوا ہے کہ‬
‫تجھے صبح صبح میرے پاس اس مقصد کے لئے‬
‫آنا پڑا ۔‬

‫میں نے کہا یونہی بس میں بھی اپنا بڑا کروانا‬


‫چاہتا ہوں ۔‬

‫اس پر محسن بوال ‪ ،‬ہاں ہم تو ساری زندگی‬


‫گھاس ہی چرتے رہے ہیں تو نے کہا اور میں نے‬
‫مان لیا ۔ اب سب کچھ سچ سچ بتا ۔‬
‫اس کے اصرار پر مجھے اسے ساری کہانی بتانی‬
‫پڑی کیونکہ اس کے اور میرے درمیان کوئی‬
‫پردہ نہیں تھا اس لئے مجھے بلیک میلنگ کا‬
‫کوئی ڈر نہیں تھا ۔‬

‫میری کہانی سننے کے بعد وہ زور زور سے ہنسنے‬


‫لگا اور بوال میں نا کہتا تھا اس کا عالج کرواؤ‬
‫ورنہ کوئی لونڈیا نا پٹا سکو گے ‪ ،‬اب اگر ایک‬
‫بدقسمت پھنس ہی گئی ہے تو اسے اپنی للی سے‬
‫بھگا مت دینا ۔‬

‫میں بوال اب مجھے بتاؤ میرا عالج کیسے ہوگا‬


‫مجھے کیا کرنا ہوگا ؟‬

‫محسن بوال پریشان مت ہو میں ابھی فون کرکے‬


‫پتہ کرتا ہوں کہ وہ ڈاکٹر اپنے کلینک پر بیٹھا‬
‫بھی ہے یا نہیں ۔ اس کے بعد دونوں شہر چلتے‬
‫ہیں ۔‬

‫پھر وہ کچھ دیر فون پر باتیں کرتا رہا اسکے‬


‫بعد مجھ سے بوال چلو اٹھو وہ ڈاکٹر اپنے کلینک‬
‫پر ہی ملے گا ۔‬

‫محسن نے اپنا موٹر سائیکل نکاال اور مجھے‬


‫ساتھ بٹھا کر شہر کی طرف روانہ ہوگیا ۔ کچھ‬
‫ہی دیر میں ہم علی پور پہنچ گئے وہاں محسن‬
‫نے اپنی بائیک ایک ڈینٹل کلینک کے سامنے کھڑی‬
‫کر دی اور مجھے ساتھ آنے کو کہا‬

‫میں نے پوچھا ‪ ،‬ابے لن ٹھیک کروانا ہے دانت‬


‫نہیں نکلوانا ۔‬
‫محسن ہنس پڑا اور بوال سوال مت کر بس‬
‫دیکھتا جا ۔ میں چپ چاپ اسکے ساتھ کلینک‬
‫کے اندر چال گیا وہاں چند ہی مریض تھے اپنی‬
‫باری آنے پر ہم ڈاکٹر کے پاس پہنچے ۔ ڈاکٹر نے‬
‫محسن کو پہچان لیا اور پوچھا سناؤ کیسا چل‬
‫رہا ہے ‪ ،‬تو محسن نے جواب دیا چل کہاں رہا ہے‬
‫دوڑ رہا ہے اور دونوں ہنسنے لگے ۔‬

‫پھر ہم نے ڈاکٹر کو اپنا مسئلہ بتایا تو ڈاکٹر نے‬


‫مجھے کورس کے متعلق بتایا کہ دو ماہ کا‬
‫کورس ہے اور اس سے تمھارا لن کم از کم تین‬
‫انچ تو لمبا ہو ہی جائے گا اور موٹائی بھی بڑھے‬
‫گی ایک کیپسول صبح اور ایک شام کو کھانا‬
‫تھا اور اس کے عالؤہ مالش کے لیے تیل بھی دیا‬
‫تھا جسے وہ طلحہ کہہ رہا تھا پرہیز میں دو ماہ‬
‫تک سیکس کی ممانعت اور مٹھ بھی نہیں‬
‫مارنی تھی ۔‬

‫اس سے دو ماہ کا کورس لے کر ہم اپنے گاؤں‬


‫واپس آگئے محسن نے مجھے میرے گھر پر ہی‬
‫اتار دیا ‪ ،‬میں نے محسن کا شکریہ ادا کیا اور‬
‫گھر چال گیا ۔‬

‫میں نے اسی روز سے کورس شروع کردیا اس‬


‫دوران میں نوشابہ سے بھی روز ہی بات ہوتی‬
‫تھی لیکن میں نے اسے اپنے عالج کے بارے میں‬
‫بالکل بھی نہیں بتایا تھا ۔ ہم اب بہت زیادہ‬
‫سیکسی چیٹ کرتے تھے میرا دل بہت کرتا تھا‬
‫کہ نوشابہ کے ساتھ سیکس کروں لیکن اب وہ‬
‫ضد پکڑے بیٹھی تھی کہ شادی سے پہلے اندر‬
‫نہیں لے گی ورنہ اسکی قسم ٹوٹ جائے گی ۔‬
‫بس اسی طرح وقت گزرتا گیا اور میں اپنے لن‬
‫کی خدمت میں لگا رہا دو مہینے گزر گئے ۔ ڈاکٹر‬
‫نے بالکل سچ کہا تھا میرا لن ان دو ماہ میں لن‬
‫کے بجائے ناگ بن چکا تھا ساڑھے آٹھ انچ سے‬
‫بھی زیادہ لمبا اور تین انچ کے قریب موٹا ہوگیا‬
‫تھا اور سختی اتنی تھی کہ ایسا لگتا تھا کہ‬
‫پھٹ جائے گا ۔‬

‫میں نے اس کے بارے میں نوشابہ کو کچھ نہیں‬


‫بتایا میرا پروگرام اس کو سرپرائز دینے کا تھا ۔‬

‫ایک رات نوشابہ سے باتیں کرنے کے بعد سویا تو‬


‫خواب میں بھی محترمہ تشریف لے آئیں اور‬
‫میں نے خواب میں ہی نوشابہ کو جم کر چودا‬
‫اور اسی دوران میں مجھے احتالم بھی ہوگیا ۔‬

‫اگلے دن جب میری نوشابہ سے بات ہوئی تو میں‬


‫نے اسے بتایا کہ تم رات میرے خواب میں آئیں‬
‫تھیں اور میں نے تمھاری پھدی میں اپنا پورا لن‬
‫گھسا دیا اور تمہیں چودتے ہوئے مجھے احتالم‬
‫بھی ہو گیا ۔‬

‫یہ سن کر نوشابہ ہنسنے لگی اور بولی ‪ ،‬میں نے‬


‫تمہیں کہا تو تھا کہ اب مجھے چودنے کے خواب‬
‫دیکھو‪ ،‬اور تم نے دیکھنے بھی شروع کردیے ۔‬
‫اب جب تک شادی نہیں ہوتی مجھے خواب میں‬
‫ہی چودتے رہو ‪ ،‬حقیقت میں شادی سے پہلے‬
‫سوچنا بھی مت ۔‬
‫پھر پوچھنے لگی ‪ ،‬اچھا بتاؤ تو سہی تم نے‬
‫خواب میں کیا کچھ کیا ‪ ،‬کیسے ماری تھی میری‬
‫پھدی ‪ ،‬اور مجھے راضی کیسے کیا تھا ۔‬

‫میں نے کہا ابھی بتانے میں مزہ نہیں آئے گا رات‬


‫کا انتظار کرو رات کو ہی بتاؤں گا کیسے ماری‬
‫ہے تمھاری پھدی ۔ نوشابہ نے بہت ضد کی کہ‬
‫ابھی بتاؤ لیکن میں نہ مانا اور اسے رات کا‬
‫انتظار کرنے کو کہا ۔‬

‫رات ہوتے ہی نوشابہ کا میسج آگیا ‪ ،‬سارا دن‬


‫ایسے ہی ٹرخاتے ٹرخاتے گزار دیا اب تو بتا دو‬
‫ارسالن کیوں ستاتے ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ںاف توبہ کتنی بے تاب ہے میری جان اپنی‬


‫پھدی مروانے کے لئے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ پھدی مروانے کو بیتاب نہیں ہوں بلکہ‬
‫تمھارا خواب سننے کے لئے بیتاب ہوں پتہ تو چلے‬
‫تمہیں کچھ کرنا بھی آتا ہے یا بس ایویں ہی‬
‫ڈینگیں مارتے رہتے ہو ۔‬

‫میں نے زیادہ چھیڑنا مناسب نہ سمجھا اور‬


‫سیدھا خواب پر آگیا‬

‫میں ‪ :‬۔ دوپہر کا وقت تھا جب میں تمھارے گھر‬


‫میں داخل ہوا اسوقت سبھی لوگ آرام کر رہے‬
‫تھے بس ممانی (نوشابہ کی امی) ہی اٹھی ہوئی‬
‫تھیں انھوں نے مجھے پانی وغیرہ پالیا اور‬
‫بیٹھک میں جاکر آرام کرنے کو کہا ‪ ،‬میں آرام‬
‫کرنے بیٹھک کی طرف چال گیا وہاں پہنچا تو کیا‬
‫دیکھتا ہوں کہ میری جان نوشابہ پہلے سے ہی‬
‫پلنگ پر سوئی ہوئی ہے یقین کرو تم سوئی ہوئی‬
‫بالکل پری لگ رہی تھیں ۔تمھاری زلفیں بکھری‬
‫ہوئیں تھیں اور کھلے گلے کی قمیض سے‬
‫تمھارے ممے اور ان کے درمیان کی لکیر نظر‬
‫آرہی تھی‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا ‪ ،‬پھر کیا ہو؟‬

‫میں‪ :‬۔ پہلے تو میں نے سوچا کہ واپس چال جاتا‬


‫ہوں لیکن پھر میرا ارادہ بدل گیا اور میں نے‬
‫سوچا اتنے عرصے بعد تو موقع مال ہے ایسے ہی‬
‫واپس چال گیا تو مزہ نہیں آئے گا یہ سوچ کر‬
‫میں آگے بڑھا اور تمھارے بالوں میں انگلیاں‬
‫پھیرنے لگا اور تمھارے ممے بڑے پیار سے‬
‫دیکھنے لگا ۔‬
‫پھر کیا ہوا ؟ نوشابہ نے پوچھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اس کے بعد میں نے تمھارے ماتھے‪،‬‬


‫آنکھوں ‪ ،‬گالوں اور ہونٹوں پر کس کرنے لگا اور‬
‫تمھارے ممے دبانے لگا ‪ ،‬ابھی تھوڑی دیر ہی‬
‫ہوئی تھی کہ مجھے لگا جیسے تم بھی جاگ‬
‫چکی ہو ‪ ،‬میں نے تمھاری طرف دیکھا تو تم‬
‫میری ہی طرف بڑی محبت سے دیکھ رہیں تھیں‬
‫پھر تم نے مجھے اپنی طرف کھینچ لیا اور‬
‫مجھے خود سے لپٹا لیا اور میرے ہونٹ چوسنے‬
‫شروع کردیے‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ آگے بولو نا پھر کیا ہوا ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ میرے دونوں ہاتھ تمھارے مموں پر تھے‬


‫اور میں انھیں بڑے پیار سے دبا رہا تھا پھر میں‬
‫نے تمھاری گردن اور مموں کے درمیان والی لکیر‬
‫پر اپنی زبان پھیرنی شروع کردی‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اف ‪ ،‬اچھا پھر ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ میں کپڑوں کے اوپر سے ہی تمھارے ممے‬


‫چوسنے لگا تو تم نے میرا سر پکڑ کر اوپر کیا اور‬
‫اپنے دونوں بازو اوپر کردیے ۔ میں سمجھ گیا کہ‬
‫تم کیا کہنا چاہتی ہو میں نے تمھاری قمیض‬
‫نیچے سے پکڑی اور اوپر کی طرف اٹھانی شروع‬
‫کردی پہلے تمھارا پیٹ ننگا ہوا ‪ ،‬اف کیا‬
‫زبردست لگ رہا تھا‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ آگے بولو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اس کے بعد تمھاری کالے رنگ کی بریزر‬


‫اور پھر میں نے تمھاری قمیض اتار کر ایک طرف‬
‫رکھ دی اور تمھارے ممے دبانے لگا تم مدہوش ہو‬
‫رہیں تھیں اسکے بعد تم نے میری قمیض اتارنے‬
‫کا اشارہ کیا اور میں نے اسے بھی اتار دیا اور‬
‫پھر تمھاری بریزر بھی اتار دی‬

‫نوشابہ فل جذبات میں آگئی تھی کہنے لگی اب‬


‫آگے بھی بولو نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تمھارے ممے چھوٹے چھوٹے سے بالکل‬


‫دودھ کی طرح سفید تھے اور ان پر گالبی رنگ‬
‫کے چھوٹے چھوٹے نپل غضب ڈھا رہے تھے ۔‬

‫میں دیوانوں کی طرح تمھارے ممے چوسنے لگا‬


‫اور نپلز پر زبان پھیرنے لگا اور تم آہ آہ آہ‬
‫اففففف ارسالن اور زور سے چوسو میرے ممے‬
‫کھا جاو میرے ممے بول کر مجھے اور زیادہ‬
‫بھڑکا رہیں تھیں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں ایسا کہہ رہی تھی ہائے ارسالن‬


‫آگے بولو نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تمھارے ممے چوستے چوستے میں نیچے‬


‫آیا اور تمھارے پیٹ پر زبان پھیرنے لگا اور تم‬
‫مچلنے لگیں تم نے دونوں ہاتھ میرے سر پر رکھ‬
‫دیے اور اسے نیچے کی طرف دبانے لگی میں‬
‫سمجھ گیا کہ تم کیا چاہتی ہو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا سمجھ گئے ‪ ،‬میں کیا کروانا‬


‫چاہتی تھی ؟ بتاو نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم اپنی پھدی پر بھی اسہی طرح زبان‬


‫پھروانا چاہتی تھیں لیکن میں یہ کام کرنا نہیں‬
‫چاہتا تھا‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم نے مجھے اتنا گندہ سمجھا ہوا ہے‬


‫میں بھال کیوں ایسا چاہوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میری شہزادی یہ خواب سنا رہا ہوں اور‬


‫خواب میں تو کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ چلو چھوڑو بھی آگے سناؤ بڑا مزہ‬


‫آرہا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں کھڑا ہوگیا اور تمھاری پھدی پر‬


‫شلوار کے اوپر سے ہی ہاتھ پھیرنے لگا تمھاری‬
‫پھدی نے خوب پانی چھوڑا ہوا تھا اور شلوار‬
‫گیلی ہوگئی تھی میرا لن بھی فل گرم ہو کر‬
‫جھٹکے کھا رہا تھا تم نے بھی اپنا ہاتھ میرے لن‬
‫کے اوپر رکھ دیا اور سہالنے لگیں ۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬
‫قسط = ‪6‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬

‫اب ہم دونوں ایک دوسرے کے ہونٹ اور زبان‬


‫چوس رہے تھے اور ساتھ ہی تم میرے لن کو‬
‫سہال رہی تھیں اور میں تمھاری پھدی کو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ آگے بھی کچھ کیا یا بس یہی کرتے‬


‫رہے‬

‫میں ‪ :‬۔ اس کے بعد تم نے میرا ازاربند کھینچ دیا‬


‫تو میں نے بھی تمھاری شلوار نیچے کھینچ دی‬
‫تم اب صرف پینٹی میں تھی۔ اور تمھاری‬
‫نظریں میر ے انڈر ویر میں ابھرے ہوئے لن کے‬
‫اوپر تھیں ہم دونوں ایک دوسرے کے جسم‬
‫دیکھ دیکھ کر مدہوش ہو رہے تھے میں جلد از‬
‫جلد تمھاری پھدی دیکھنا چاہتا تھا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ آہ میرے جانی جو رہ گیا ہے اسے بھی‬


‫جلدی سے اتار دو نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ پھر میں نے تمہیں اوپر اٹھایا اب ہم‬


‫دونوں آمنے سامنے کھڑے تھے میں نے اپنا ہاتھ‬
‫پینٹی کے اوپر سے تمھاری پھدی کے اوپر رکھ‬
‫دیا اور تمھارا ہاتھ اپنے لنڈ کے اوپر رکھ دیا تم‬
‫میرا لن سہالنے لگیں اور میں تمھاری پھدی پر‬
‫ہاتھ پھیر رہا تھا ہم دونوں ہی مزے میں ڈوبے‬
‫ہوئے تھے‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ افففففف پھرررررر اس کے بعد ؟‬


‫میں ‪ :‬۔ پھر تم نے میرا انڈر وئیر اتار کر میرا‬
‫بالکل ننگا لنڈ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور میں نے‬
‫بھی تمھاری پینٹی اتار دی اور تمھاری پھدی پر‬
‫ہاتھ رکھ دیا ۔‬

‫اب میرا لن تمھارے ہاتھ میں تھا اور تمھاری‬


‫ننگی پھدی پر میں ہاتھ پھیر رہا تھا تمھاری‬
‫چھوٹی سی پھدی اپنے ہی پانی سے چمک رہی‬
‫تھی‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ یہ بات تو بالکل سچ ہے میری پھدی‬


‫ہے تو چھوٹی سی ہی ‪ ،‬اچھا آگے کیا ہوا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں نے تمہیں پلنگ پر لیٹا دیا اور خود‬


‫تمھاری ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھ گیا اور تمھاری‬
‫پھدی پر ہاتھ رکھ دیا تو تم بولیں اب سارا کام‬
‫ہاتھ سے ہی کرو گے یا اپنا لن بھی اس میں ڈالو‬
‫گے ۔ میں نے جھٹ سے تکیہ اٹھایا اور تمھاری‬
‫گانڈ کے نیچے رکھا اور تمھاری ٹانگوں کو کھول‬
‫دیا اب تمھاری پھدی بالکل میرے لنڈ کے سامنے‬
‫تھی تم نے میرا لن اپنے ہاتھ سے پکڑا اور اپنی‬
‫پھدی پر رگڑنے لگی اور جیسے ہی میرا لن‬
‫تمھاری پھدی کو ٹچ ہوا تمھارا سارا وجود ایک‬
‫بار کانپ سا گیا اور تم آہ آہ آہ اففففف اففففف‬
‫کی آوازیں نکالنے لگیں میرا اور میرے لن کا بھی‬
‫برا حال تھا میں نے تمھاری ٹانگیں اٹھا دیں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اففففففف ہاۓےےےےےے پھرررررر‬


‫جلدی بولو نا کیا ہوا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تمھاری آنکھوں میں سیکس کا نشہ تو‬
‫تھا ہی مگر ہلکا ہلکا سا خوف بھی تھا ۔ پھر‬
‫میں نے تمھاری پانی چھوڑتی ہوئی چوت کے‬
‫اوپر اپنا لنڈ رکھ کر ہلکا سا دھکا لگایا تو لنڈ‬
‫پھدی کے اوپر سے سلپ ہوگیا کیونکہ تمھاری‬
‫پھدی بہت ٹائٹ تھی اور ساتھ ہی تمھاری‬
‫سسکی کی آواز بھی آئی تم نے پوچھا ‪،‬‬

‫ارسالن میری چھوٹی سی پھدی میں تمھارا اتنا‬


‫بڑا لن چال تو جائے گا نا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ جا اوئے میں کبھی بھی ایسا نہیں‬


‫کہہ سکتی ‪ ،‬میں کوئی ڈرتی ہوں تمھاری للی‬
‫سے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یہ تو وقت آنے پر ہی پتہ چلے گا کہ للی‬
‫ہے یا لال ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا جی وقت تو آنے دو پھر اسے‬


‫بھی دیکھ ہی لیں گے ابھی تو آگے بتاو پھر کیا‬
‫ہو ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ میں بوال تم فکر نہ کرو چال جائے گا بس‬


‫تھوڑا درد برداشت کرنا پڑے گا تو تم بولیں‬
‫تمھارے لئے درد تو کیا موت بھی قبول ہے میری‬
‫جان بس اب دیر مت کرو اور پیل دو اپنا لنڈ‬
‫میری پیاسی چوت میں ۔‬

‫میں نے تھوڑا سا تھوک اپنے لن پر لگایا اور اسے‬


‫دوبارا تمھاری پھدی پر سیٹ کرکے قدرے زور‬
‫دار جھٹکا مارا تو پچک کی آواز کی ساتھ لن‬
‫ٹوپے تک پھدی کے اندر گھس گیا اس کے ساتھ‬
‫ہی تمھاری چینخ نکل گئی میں وہیں رک گیا‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ آہ اففففف ظالم پھر کیا ہوا ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کچھ دیر لن کو وہیں رہنے دیا اور‬


‫تمھارے ممے اور ہونٹ چوسنے لگا۔‬

‫اور آرام آرام سے لنڈ کو تمھاری پھدی میں ہالنے‬


‫لگا ۔‬

‫تمھاری آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے میں نے‬


‫پوچھا نوشابہ کیا بہت درد ہو رہا ہے تو تم نے‬
‫ہاں میں سر ہال دیا ‪ ،‬میں بوال اگر ایسا ہے تو‬
‫میں واپس نکال لیتا ہوں تم نے کہا اب اندر‬
‫ڈالنے کی کرو آج میں نے تمھارا پورا لن اپنی‬
‫پھدی میں لینا ہے اب کچھ بھی ہو جائے تم نے‬
‫رکنا نہیں ہے اگر زیادہ دیر کرو گے تو سب اٹھ‬
‫جائیں گے اور پھر موقع نہیں ملنا ۔‬

‫میں آہستہ آہستہ اپنا لن تمھاری پھدی کے اندر‬


‫کرنے لگا ابھی کوئی ڈیڑھ انچ ہی گیا ہوگا کہ‬
‫مجھے آگے کوئی رکاوٹ محسوس ہوئی اور میں‬
‫وہیں رک گیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ابے یار رکنا نہیں تھا ایک ہی جھٹکے‬


‫میں پورا لن گھسا دینا تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے پتہ چل گیا تھا کہ یہ تمھاری‬


‫سیل ہے اسی لیے میں چند لمحے وہیں رک گیا ۔‬
‫پھر میں نے تمھارے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں‬
‫سختی سے دبا لیا اور اپنے لن کو تھوڑا سا‬
‫پیچھے کھینچا اور ایک زور دار جھٹکا مارا تو‬
‫میرا لن تمھاری پھدی کی سیل توڑتا ہو تین انچ‬
‫تک اندر گھس گیا اور اس کے ساتھ ہی تمھارے‬
‫جسم نے ایک زور دار جھٹکا کھایا اور تم بری‬
‫طرح سے بستر پر اچھل پڑیں مگر تمھاری منہ‬
‫سے کوئی آواز نہ نکل سکی کیونکہ میں نے اپنے‬
‫ہونٹوں سے تمھارا منہ بند کیا ہوا تھا مگر تمھارا‬
‫جسم بری طرح تڑپ رہا تھا ۔‬

‫مگر میں رکا نہیں اس کے فورًا بعد میں نے ایک‬


‫زوردار جھٹکا اور مارا اور میرا پور لن تمھاری‬
‫پھدی میں سما چکا تھا اور میرے ٹٹے تمھاری‬
‫گانڈ کو جا لگے تھے ‪ ،‬میرا پورا لن تمھاری پھدی‬
‫میں فٹ ہوچکا تھا ۔ تم ایک بار پھر سے اچھلی‬
‫اور خود کو مجھ سے چھڑانے کی کوشش کرنے‬
‫لگی ‪ ،‬مگر میں نے تمھیں سختی سے پکڑا ہوا‬
‫تھا‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہائے میں مر جاؤں ‪ ،‬اتنا ظلم وہ بھی‬


‫میری چھوٹی سی ‪،‬پیاری سی پھدی پر ‪ ،‬اچھا‬
‫پھر آگے کیا ہوا ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ میں لن کو جڑ تک تمھاری پھدی میں‬


‫گھسا کر رک گیا اور تمھارے ہونٹ چوسنے لگا‬
‫اور ساتھ ہی دونوں ہاتھوں سے تمھارے ممے‬
‫بھی دبانے لگا جس کی وجہ سے تمھارا دھیان‬
‫اپنی پھدی کے درد سے ہٹ گیا اور تم تھوڑی ہی‬
‫دیر بعد نارمل ہوچکی تھیں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ واہ بھئی واہ کیا بات ہے دھیان تو‬


‫خوب ہٹایا اچھا آگے کیا ہوا ؟‬
‫میں ‪ :‬۔ درد کم ہوتے ہی میں نے دھیرے سے‬
‫تمھارے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹا لیے‬

‫تمھاری آنکھوں سے اب بھی آنسو بہہ رہے تھے‬


‫ہونٹ آزاد ہوتے ہی تم بولیں ‪ ،‬اف توبہ اتنا درد ‪،‬‬
‫ارسالن تم نے تو آج مجھے مار ہی ڈاال تھا ابھی‬
‫تک مجھے اپنی چوت میں جلن محسوس ہورہی‬
‫ہے تم بس اسے میری پھدی سے باہر نکالو میں‬
‫باز آئی ایسی چدائی سے جس نے میری پھدی‬
‫ہی پھاڑ ڈالی ۔ میں نے کہا ‪ ،‬میری جان اتنا درد‬
‫برداشت کر چکی ہو اب مزے لینے کا ٹائم ہے تو‬
‫کہہ رہی ہو باہر نکالو ‪ ،‬ہوچکا جو درد ہونا تھا ‪،‬‬
‫میرا یقین کرو اب کوئی درد نہیں ہوگا تم اپنے‬
‫ارسالن پر یقین رکھو ‪ ،‬اب تو مزے ہی مزے ہیں‬
‫۔ میں ساتھ ساتھ تمھارے ممے بھی دبا رہا تھا‬
‫اب تمھارا چہرہ ریلیکس نظر آرہا تھا تو میں نے‬
‫تھوڑا سا لن باہر نکاال ‪ ،‬تمھارے منہ سے‬
‫سسسسی کی آواز نکلی اور میں نے دوبارا لن‬
‫واپس گھسا دیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ آاآآاآاآاآاہ افففففف پھر کیا ہوا؟‬

‫میں ‪ :‬جب لن باہر آتا اور واپس تمھاری پھدی‬


‫میں جاتا تو تمھارے منہ سے سسسسییییی اور‬
‫آہہہہہہہ کی آوازیں نکل رہیں تھیں ۔ تم جیسے‬
‫جیسے ریلیکس ہوتی گئی تم نے بھی میرا ساتھ‬
‫دینا شروع کردیا اب تمہیں بھی لن لینے میں مزہ‬
‫آرہا تھا اور تم بھی میرے دھکوں کے ساتھ گانڈ‬
‫اٹھا اٹھا کر مزے لے رہیں تھیں ۔ مجھے بھی‬
‫اندازہ ہوچکا تھا اب تمہیں درد نہیں ہو رہا بلکہ‬
‫مزہ آرہا ہے تو میں نے بھی اپنے دھکوں کی سپیڈ‬
‫بڑھا دی ‪ ،‬تمھارے منہ سے مزے کی وجہ‬
‫سسکیاں نکل رہی تھی اور تم نے مستی میں‬
‫بڑبڑانا شروع کردیا ۔۔۔۔۔۔۔ہاں ارسالن ایسے ہی‬
‫کرو آآآآآآآآآہ مزہ آرہا ہے اففففففف اوہ ہاں‬
‫ایسے ہی کرتے رہو تم نے بہت درد دیا ہے اب‬
‫مجھے اس سے زیادہ مزہ دو اور تیز آآآآآاہ اور‬
‫تیز ‪ ،‬بہت ظالم ہو تم نے میری چھوٹی سی‬
‫پھدی پھاڑ کر رکھ دی اففففف اور تیز مارو‬
‫بہت مزہ آرہا ہے بس ایسے ہی کرتے رہو ۔‬

‫تم ایسے ہی جذبات میں بولتی جارہی تھیں اور‬


‫تمھارے جملوں سے میرا جوش بڑھتا جارہا تھا‬
‫اب میرے دھکوں کی سپیڈ بہت بڑھ چکی تھی‬
‫میں لن کو ٹوپی تک تمھاری پھدی سے باہر نکلتا‬
‫اور پھر جڑ تک گھسا دیتا ‪ ،‬ہم دونوں ہی خود‬
‫کو مزے کے سمندر میں تیرتا ہوا محسوس کر‬
‫رہے تھے جہاں صرف اور صرف مزہ تھا اور‬
‫کچھ نہیں ‪ ،‬میں دھکے پہ دھکا لگارہا تھا ابھی‬
‫کچھ دیر ہی ہوئی تھی کہ اچانک تمھارا جسم‬
‫اکڑنے لگا اور تم بولیں ‪ ،‬ارسالن اور تیز آآآآآاہ‬
‫اب رکنا مت مجھے کچھ ہو رہا ہے آآآآآآہہہہہہ آہ‬
‫اور تیز ‪ ،‬میرے اندر سے کچھ نکلنے واال ہے‬
‫ااااااففففففف اور تیز اور تیز پھاڑ دو میری‬
‫پھدی کو آآآآآآآآہ اور اسکے ساتھ ہی تم نے‬
‫دونوں ٹانگیں میری کمر کے گرد لپیٹ لیں اور‬
‫اور مجھے اپنے آپ سے چمٹا لیا تمھارا جسم‬
‫جھٹکے کھانے لگا ۔ مجھے اپنے لن پر کچھ گرم‬
‫گرم بہتا ہوا محسوس ہوا تم فارغ ہوچکی تھیں‬
‫اور اب تم نے اپنا جسم بالکل ڈھیال چھوڑ دیا‬
‫تھا ۔‬

‫میں نے پھر سے جھٹکے مارنے شروع کردیے اور‬


‫فل سپیڈ سے لن کو اندر باہر کرنے لگا مجھے‬
‫بھی محسوس ہو رہا تھا کہ اب میرا بھی ٹوکن‬
‫ٹائم شروع ہو چکا ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میرے خوابوں کے ٹھوکو اب ہو بھی‬


‫جاو فارغ اور کتنا چودو گے۔‬

‫میں ‪ :‬۔ فارغ ہونے کی وجہ سے اب تمھاری‬


‫پھدی خوب چکنی ہوچکی تھی اور میرا لن‬
‫روانی سے اندر باہر ہو رہا تھا مجھے ایسا‬
‫محسوس ہو رہا تھا جیسے سارا خون لن کی‬
‫طرف اکھٹا ہو رہا ہے ‪ ،‬میرے دھکے اب طوفانی‬
‫صورت اختیار کرگئے تھے میں جذبات میں بالکل‬
‫پاگل ہوگیا تھا ہر دھکے کے ساتھ مزے میں‬
‫اضافہ ہو رہا تھا اور یکایک میں نے ایک زوردار‬
‫جھٹکا لگایا اور جڑ تک لن تمھاری پھدی میں‬
‫گھسا کر وہیں رک گیا اور تمھاری پھدی کے اندر‬
‫ہی فارغ ہونے لگا ‪ ،‬اور جیسے ہی ۔۔۔۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬جیسے ہی کیا ؟ کیا ہوا بتاو نا ۔‬

‫میں ‪ :‬جیسے ہی فارغ ہوا میری آنکھ کھل گئی‬


‫اور میرے لن سے نکلنے والی منی سے میری‬
‫شلوار بھر چکی تھی ۔‬
‫مجھے بڑا افسوس ہوا کہ یہ سب خواب میں ہو‬
‫رہا تھا تمھاری پھدی نہ کھولنے کے دکھ نے‬
‫خواب کے سارے مزے کو مٹی میں مال دیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اوہ ‪ ،‬کتنے افسوس کی بات ہے میرا‬


‫جانو میری پھدی مارنے کے بس خواب ہی دیکھ‬
‫سکتا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اگر تم چاہو تو یہ سب حقیقت میں بھی‬


‫ہوسکتا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ مزہ آئے گا‬
‫خواہ مخواہ اپنی ضد پر اڑی ہوئی ہو مان جاو‬
‫نا میری شہزادی ایک بار کروا کر تو دیکھو کتنا‬
‫مزہ آئے گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تمھیں کیا لگتا ہے صرف تم ہی اس‬


‫آگ میں جل رہے ہو کیا میرا دل نہیں چاہتا کہ‬
‫تمھارا لن اپنی پھدی میں محسوس کروں ؟ میں‬
‫تم سے بھی زیادہ تڑپ رہی ہوں اگر اس دن تم‬
‫میری بات مان لیتے تو میں غصے میں اپنے ابو‬
‫کی قسم کبھی نہ کھاتی اور آج ہم دونوں ہی‬
‫مزے کر رہے ہوتے اس طرح ترس نہ رہے ہوتے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار ایک قسم ہی تو ہے بندہ جذبات میں‬


‫بہت کچھ کہہ جاتا ہے ۔ کچھ نہیں ہوگا تم ایک‬
‫بار مان جاو ہم کفارہ ادا کردیں گے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نہیں ارسالن میں ایسا نہیں کرسکتی‬


‫۔ ذرا سوچو کہ میں قسم توڑ دیتی ہوں اور پاپا‬
‫کو کچھ ہو جاتا ہے تو کیا میں ساری زندگی‬
‫خود کو معاف کر پاوں گی پلیز ارسالن مجھے‬
‫یہ سب کرنے پر فورس مت کرو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یار تم تو بہت دور تک چلی گئی ہو ایسا‬
‫کچھ بھی نہیں ہوگا ۔ میں اب پھدی کے بغیر‬
‫نہیں رہ سکتا بھول جاو جو تم نے غصے کہا تھا‬
‫‪ ،‬مجھے اب تمھاری پھدی چاہیے اور ہر حال میں‬
‫چاہیے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میری زندگی ! چاہتی تو میں بھی‬


‫یہی ہوں لیکن میں ایسا نہیں کرسکتی ۔ ارسالن‬
‫پلیز مجھے مجبور مت کرو ‪ ،‬تھوڑا خود پر‬
‫کنٹرول کرلو ‪،‬تمہیں پتہ ہے میں بہت مجبور‬
‫ہوگئی ہوں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اگر ایسی ہی بات ہے نوشابہ تو میں‬


‫تمہیں مجبور نہیں کروں گا لیکن تم بھی جانتی‬
‫ہو کہ اب میں پھدی مارے بغیر رہ نہیں سکتا تو‬
‫اسکا بس ایک ہی حل ہے اور وہ یہ کہ تم مجھے‬
‫کسی اور کی پھدی دلوا دو اور اس طرح‬
‫تمھاری قسم بھی نہیں ٹوٹے گی اور میری پھدی‬
‫مارنے کی آرزو بھی پوری ہو جائے گی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے ؟ میں تمہیں کس‬


‫کی پھدی دال سکتی ہوں ؟ ارسالن میں ایسا‬
‫کیسے کروں گی ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تمھاری مرضی نوشابہ اگر تم ایسا نہیں‬


‫کرسکتیں تو مجبورًا مجھے اپنی خواہش پوری‬
‫کرنے کے لیے بازاری عورتوں کے پاس جانا پڑے‬
‫گا اور تم تو جانتی ہو کہ ان عورتوں میں بہت‬
‫سی بیماریاں ہوتی ہیں جو مرد کو لگ سکتیں‬
‫ہیں اور وہ مر بھی سکتا ہے اب فیصلہ تمھیں‬
‫کرنا ہے کہ تم میرے لیے کچھ کروگی یا پھر‬
‫اپنی جان کو بیماریوں سے مرتا دیکھو گی ۔‬

‫میں جانتا تھا کہ نوشابہ کسی صورت نہیں مانے‬


‫گی اور میں بھی نوشابہ کے عالوہ کسی اور کو‬
‫چودنا نہیں چاہتا تھا ۔کیونکہ وہ مجھ سے بہت‬
‫پیار کرتی ہے اور میرے مرنے کے ذکر پر جذباتی‬
‫ہو جائے گی بس ایک یہی طریقہ تھا جس سے‬
‫میں نوشابہ کو شادی سے پہلے چود سکتا تھا‬
‫اسی لیے میں نے نوشابہ کو اس طرح بلیک میل‬
‫کرنے کا سوچا تھا لیکن مجھے اندازہ ہی نہیں‬
‫تھا کہ اسی بناء پر آگے کیا کچھ ہونے واال تھا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارسالن تم ایسا کچھ نہیں کرو گے‬


‫تمھیں میری قسم ہے تم تھوڑا صبر کرلو کیا تم‬
‫میرے لیے اتنا بھی نہیں کرسکتے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نہیں نوشابہ اب مجھ سے صبر نہیں‬


‫ہوسکتا مجھے تمھاری پھدی میں اپنا لن ڈالنا ہے‬
‫اگر نہیں تو تم میرے لیے پھدی کا انتظام‬
‫کروگی ورنہ مجھے مجبورََا بازار کا رخ کرنا ہی‬
‫پڑے گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم نے مجھے یہ کس امتحان میں ڈال‬


‫دیا اب میں تمھارے لیے کہاں پھدی ڈھونڈتی‬
‫پھروں گی ارسالن مان جاو نا میرے شہزادے یہ‬
‫ضد چھوڑ دو۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم اگر کچھ نہیں کرسکتی تو نہ کرو اب‬


‫جو کرنا ہے میں خود کچھ کرلوں گا اب میں‬
‫مروں یا جیوں تمہیں اس سے مطلب نہیں ہونا‬
‫چاہئے ‪ ،‬بڑے بڑے دعوے کرتی تھی محبت کے‬
‫اور ایک چھوٹا سا کام تو کر نہیں سکتیں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارسالن ایسی باتیں کیوں کر رہے ہو ؟‬


‫تم جانتے ہو میں تمھیں خود سے بھی زیادہ‬
‫چاہتی ہوں میرے دعوے جھوٹ نہیں ہیں ‪ ،‬لیکن‬
‫مجھے سمجھ ہی نہیں آرہا میں کیا کروں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بس وہی پیار کرتی ہوں ‪ ،‬پیار کرتی ہوں‬


‫اتنا سا کام تو تم سے ہوتا نہیں ہے پھر ایسی‬
‫چاہت کا کیا کروں ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے اب جیسے تم چاہو میں وہی‬


‫کروں گی بتاو کس کی پھدی لینی ہے ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ خوش ہوتے ہوئے ‪ ،‬اپنی شہزادی کی لینی‬


‫ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ نہیں ‪ ،‬میرے عالوہ بتاؤ کس کی لینا‬
‫چاہتے ہو پورے خاندان میں جس پر بھی ہاتھ‬
‫رکھ دو گے میں پوری طرح تمھارا ساتھ دوں‬
‫گی مگر تمہیں وعدہ کرنا ہوگا کہ تم کوئی بھی‬
‫ایسی ویسی حرکت نہیں کروگے اور جب تک‬
‫میں کامیاب نہیں ہو جاتی صبر کرو گے۔‬

‫میں سوچ میں پڑ گیا یہ کیا ہوگیا میں تو اس‬


‫طریقے سے نوشابہ کو الئن پر النا چاہت تھا یہ‬
‫کہانی تو کسی اور ہی طرف جارہی ہے میں نے‬
‫تو کبھی نوشابہ کے عالوہ کسی کو بھی ایسی‬
‫نظر سے دیکھا ہی نہیں تھا میں سوچنے لگا اب‬
‫اس بال کو کس کا نام بتاؤں ‪،‬‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اب بتا بھی دو چپ کیوں ہوگئے ہو‬
‫میں انتظار کر رہی ہوں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے بس تمھاری ہی لینی ہے اور کسی‬


‫کی نہیں ۔ ایک بار تم ہاں بول دو پلیز ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے تمہیں پہلے ہی بتا دیا ہے‬


‫میرے عالوہ ‪ ،‬بس اب جلدی سے نام بتاو ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر ٹھیک ہے میں پہلے سوچ لوں اس‬


‫کے بعد تمہیں نام بتادوں گا لیکن وعدہ کرو کہ‬
‫جس کا بھی کہوں گا تم اس کی لے کر دو گی‬
‫ضرور ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں وعدہ نہیں کرتی لیکن اپنے ابو‬


‫کی قسم کھاتی ہوں میں پوری کوشش کروں‬
‫گی تمہیں اس لڑکی کے پھدی دالنے کی خواہ وہ‬
‫کوئی بھی ہو۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو ٹھیک ہے میری جان میں کچھ دن تک‬


‫تمہیں سوچ کر اس لڑکی کا نام بتاتا ہوں جس‬
‫کی پھدی مجھے لینی ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو پھر ٹھیک ہے میں بھی انتظار‬


‫کروں گی میرا راجکمار (لن) کس کی پھدی میں‬
‫جاتا ہے ۔‬

‫اس کے بعد کچھ دیر ہماری روٹین کی باتیں‬


‫ہوتی رہیں رات گہری ہو چکی تھی اس لیے ہم‬
‫دونوں سو گئے۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪7‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬


‫سچ پوچھو تو میں بری طرح سے پھنس گیا تھا‬
‫کیونکہ میں صرف نوشابہ سے تعلق رکھنا چاہتا‬
‫تھا ‪ ،‬یہ سارا ڈرامہ صرف اس لیے کیا تھا کہ‬
‫نوشابہ مجبور ہو کر ہاں بول دے لیکن اس نے‬
‫بازی الٹ دی تھی ۔‬

‫میں ایک شرمیال سا لڑکا ہوں میں نے آج تک‬


‫خاندان میں کسی لڑکی سے تعلقات بنانے کی‬
‫کوشش نہیں کی اور نہ ہی کسی کو ایسی نظر‬
‫سے دیکھا تھا‬

‫اب میں سوچ یہ رہا تھا کہ نوشابہ کو کسی‬


‫ایسی لڑکی کا نام بتاؤں جس کی دلوانا نوشابہ‬
‫کے لیے ناممکن ہو اور آخر وہ خود اپنی دینے کو‬
‫مجبور ہو جائے ۔‬
‫اسی کشمکش میں تین دن گزر چکے تھے‬

‫اور میں اب تک کسی کا بھی نام چننے میں‬


‫ناکام رہا تھا ۔ خاندن میں لڑکیوں کی تو کوئی‬
‫کمی نہیں تھی لیکن میرا ایک امیج بنا ہوا تھا‬
‫سب جانتے تھے کہ ارسالن ایک نہایت ہی شریف‬
‫اور شرمیال لڑکا ہے میں اس بارے میں بھی‬
‫سوچ رہا تھا کہ ایسا کرنے سے میرا نام بھی‬
‫خراب ہو سکتا ہے ۔‬

‫ان تینوں دنوں میں نوشابہ روز مجھ سے نام‬


‫پوچھتی اور میں سوچ رہا ہوں کہہ کر ٹال دیتا‬
‫تھا ۔مجھے تو خود بھی اندازہ نہیں تھا کہ کس‬
‫کا نام بتانا ہے۔‬
‫اگلے روز ممانی (نوشابہ کی امی)کا فون آگیا‬
‫انھوں نے مجھے بالیا تھا کہیں جانے کے لیے ۔‬
‫ماموں سعودیہ ہوتے تھے اسلیے جب بھی ممانی‬
‫کو کوئی کام ہوتا تو وہ مجھے ہی بال لیتی تھیں‬
‫۔‬

‫میں نے امی کو بتایا اور نوشابہ کے گھر کی‬


‫طرف چال گیا ۔‬

‫وہاں پہنچا تو پتہ چال کہ ماہ رخ اور سائمہ کو‬


‫اپنی خالہ کے گھر جانا تھا ممانی بولیں ارسالن‬
‫بیٹا ان دونوں کو چھوڑ آؤ وہ دونوں تیار‬
‫ہوگئیں اور جب ہم روانہ ہونے لگے تو ریحان‬
‫(نوشابہ کا چھوٹا بھائی) ضد کرکے کھڑا ہوگیا‬
‫کہ اس نے بھی جانا ہے سب نے اسے سمجھایا‬
‫مگر وہ نہیں مانا آخر نوشابہ نے اسے بھی تیار‬
‫کردیا ۔‬

‫میں نے ریحان کو ٹینکی پر بٹھا لیا‬

‫ماہ رخ میرے پیچھے بیٹھی تھی اور سائمہ اس‬


‫کے پیچھے چھوٹی سی موٹر سائیکل تھی ہنڈا‬
‫‪ 70‬اور سواریاں ‪ ، 4‬بس کسی طرح سے گھس‬
‫کر بیٹھ گئے۔‬

‫ماہ رخ بہت کوشش کر رہی تھی کہ کسی طرح‬


‫اس کے بوبز مجھے ٹچ نا ہوں مگر اتنی تنگ جگہ‬
‫میں وہ بری طرح ناکام ہو رہی تھی اس کے ممے‬
‫میری کمر سے فل ٹکے ہوئے تھے ۔ راستہ بھی‬
‫خراب تھا دھکے بہت تھے بریکیں بھی بار بار‬
‫لگانی پڑ رہی تھیں جس کی وجہ سے‬
‫ماہ رخ کے ممے میری کمر سے فل رگڑ کھارہے‬
‫تھے ‪ ،‬میں بھی آخر مرد ہی ہوں کب تک برداشت‬
‫کرتا آخر میں بھی گرم ہو گیا اور ماہ رخ کے‬
‫مموں کا لمس انجوائے کرنے لگا ۔ میرا لن کھڑا ہو‬
‫گیا تھا میں نے موٹر سائیکل کی رفتار بھی کم‬
‫کردی تاکہ زیادہ سے زیادہ ماہ رخ کے ممے‬
‫انجوائے کر سکوں ۔‬

‫باآلخر ہم ان کی خالہ کے گھر پہنچ گئے میں نے‬


‫انھیں وہیں اتارا اور بوال کہ میں کل تمھیں لینے‬
‫آجاؤں گا اور وہیں سے واپس مڑنے لگا میں ان‬
‫کی خالہ کے گھر جانا نہیں چاہتا تھا کیونکہ‬
‫میرا لن فل کھڑا ہوا تھا اور اس وقت چھوٹی‬
‫قمیض کا فیشن چال ہوا تھا میں نے بھی وہی‬
‫پہنی ہوئی تھی پتہ نہیں کیا سوچ کر‬

‫ماہ رخ واپس مڑی اور بولی ارسالن بھائی آپ‬


‫خالہ سے مل کر جانا ورنہ وہ ناراض ہو جائیں‬
‫گی ۔ میں نے جان چھڑانے کی بہت کوشش کی‬
‫مگر وہ نہ مانی تو مجبورََا مجھے ماننا پڑا میں‬
‫بوال تم چلو میں دو منٹ میں آتا ہوں ۔‬

‫میں نے سوچا پہلے لن بیٹھ جائے پھر اندر جاؤں‬


‫گا مگر میری کوشش کی باوجود میرا لن بیٹھنے‬
‫کا نام ہی نہیں لے رہا تھا میں نے کچھ سوچا اور‬
‫اپنی شلوار میں ہاتھ ڈال کر ازاربند کے نیچے‬
‫سیٹ کردیا اور اندر جانے کے لیے جیسے ہی آگے‬
‫بڑھا تو مجھے جھٹکا لگا کیونکہ ماہ رخ دروازے‬
‫کے پیچھے سے سر نکال کر مجھے ہی دیکھ رہی‬
‫تھی‬

‫اس نے میری شلوار میں ابھرا ہوا تمبو بھی‬


‫دیکھ لیا تھا اور مجھے لن نیفے کے نیچے سیٹ‬
‫کرتے ہوئے بھی دیکھ لیا تھا‬

‫جیسے ہی اس نے مجھے اپنی طرف متوجہ پایا‬


‫وہ ہنسنے لگی اور ہنستے ہوئے اندر چلی گئی‬

‫اور میں بھی کھسیانا سا ہوکر اندر کی طرف‬


‫بڑھا ‪ ،‬میں تھوڑی دیر ہی وہاں بیٹھا مگر جتنی‬
‫دیر ادھر بیٹھا رہا‬

‫ماہ رخ میری طرف دیکھ دیکھ کر ایسے‬


‫مسکراتی رہی جیسے اس نے میری کوئی چوری‬
‫پکڑ لی ہو ۔‬
‫میں تھوڑی دیر وہاں بیٹھنے کے بعد اگلے دن‬
‫شام کو آنے کا کہہ کر واپسی کے لیے نکل پڑا ۔‬

‫شام کو میری نوشابہ کے ساتھ موبائل پر گپ‬


‫شپ ہورہی تھی کہ ایسے میں‬

‫ماہ رخ کا میسج آگیا ۔‬

‫ماہ رخ ‪:‬۔ ہائے کزن جی ۔‬

‫میں‪ :‬۔ جی کزن جی‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اور سناؤ کزن ‪ ،‬اب کیسے ہو ‪،‬ہی ہی‬


‫ہی ہی‬

‫میں ‪ :‬۔ کیوں بھئی مجھے کیا ہوا ہے اور یہ دانت‬


‫کس خوشی میں نکل رہے ہیں جناب ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بس ایسے ہی ‪ ،‬مگر آپ ٹھیک لگ تو‬
‫نہیں رہے تھے جب ہمیں چھوڑنے آئے تھے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے تو کچھ بھی نہیں ہوا میں تو‬


‫بالکل ٹھیک ہوں تمھیں ایسا کیوں لگا ۔ ضرور‬
‫تمھیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہوگی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پیارے کزن مجھے خود ہی پتہ چل‬


‫گیا اچھا چھوڑو ‪ ،‬یہ بتاؤ اندر کیوں نہیں آرہے‬
‫تھے ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ آیا تو تھا اور کیسے آتے ہیں‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ تو میں نے اتنا زور دیا تبھی آئے‬


‫تھے اور وہ بھی ۔۔۔۔۔۔۔ ہی ہی ہی ہی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ لو پھر شروع ہوگئی ‪،‬یا تو تم بات کر لو‬
‫یا ہی ہی ہی کرلو ‪ ،‬پتہ نہیں آج تمھیں ہو کیا گیا‬
‫ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا جناب اب نہیں کروں گی ‪،‬‬

‫اب بتاؤ نا کیوں نہیں آرہے تھے گھر کے اندر ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میری شیطان کزن ‪ ،‬ایسی کوئی بات‬


‫نہیں میں صرف جلدی میں تھا اس لیے اندر‬
‫نہیں آرہا تھا تم جانے کیا سمجھیں ‪،‬بس یہی‬
‫بات تھی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا کل ہمیں لینے آرہے ہو نا ؟ میں ‪ :‬۔‬


‫ہاں میں نے تمہیں کہا تو تھا کل شام تک آجاؤں‬
‫گا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کل پھر ہمیں پہنچانے کے بعد اسی‬
‫طرح ہمارے گھر بھی نہیں آؤ گے‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں ہو بھی سکتا ہے کہ نا آسکوں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پریشان مت ہونا میں بائیک پر پیچھے‬


‫بیٹھ جاؤں گی پھر تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا‬
‫ہی ہی ہی ہی ہی ۔‬

‫میں سوچ میں پڑ گیا ارے یار یہ کیا معاملہ‬


‫ہوگیا یہ تو ڈائریکٹ فل ٹاس کرا رہی ہے کیوں‬
‫نا چھکا مار دیا جائے ۔‬

‫میں نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا ‪ ،‬کیا مطلب تم‬


‫کہنا کیا چاہتی ہو تم آگے بیٹھو یا پیچھے بیٹھو‬
‫مجھے اس سے کیا فرق پڑتا ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪:‬۔ ہاں جی مجھے سب پتہ ہے ویسے کزن‬
‫جی اس وقت چھپایا کیا جارہا تھا ‪ ،‬ہی ہی ہی‬
‫ہی ہی ۔‬

‫میں نے سوچا جب یہ اتنا بڑھ رہی ہے تو مجھے‬


‫بھی اس کی بولتی بند کرنے کے لیے کچھ بڑھنا‬
‫ہی پڑے گا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اوہ اسکی بات کر رہی ہو ‪ ،‬وہ تو میری‬


‫ایک پرسنل چیز تھی اچھا ہوا میں نے اسے‬
‫چھپا لیا ورنہ اگر تم اسے دیکھ لیتی تو ہوسکتا‬
‫ہے ہفتہ بھر شاید تمہیں نیند ہی نہ آتی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ او ہو ایسا بھی کیا ہے تمھارے پاس‬


‫جس سے میری نیند ہی اڑ جائے گی۔‬
‫میں ‪ :‬۔ بس کچھ ہے ایسا ہی اور شکر کرو کہ‬
‫میں نے چھپالیا ورنہ تم ڈر جاتیں اسے دیکھ کر‬
‫۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اب میں اتنی چھوٹی بچی بھی نہیں‬


‫ہوں جو اتنی اتنی سی چیزوں سے ڈر جاؤں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کزن جی بس دعا کرو کہ کبھی تمھی وہ‬


‫چیز دیکھنی نا پڑ جائے ورنہ۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ورنہ کیا ؟؟؟؟؟؟ اب تو دیکھنا ہی‬


‫پڑے گا ایسا تمھارے پاس ہے کیا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔دیکھ لیتے ہیں اب وقت کس کس کو اور‬


‫کیا کیا دکھاتا ہے میری پیاری کزن ۔۔۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اب وقت دکھائے گا تو دیکھنا ہی پڑے‬
‫گا کزن جی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر ٹھیک ہے کل مالقات ہوگی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اوکے کزن جی کل ملتے ہیں‬

‫پھر بائے۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫یہاں میں آپ کو ایک بات بتاتا چلوں کہ ماہ رخ‬


‫سے موبائل پر یہ میری پہلی بار چیٹنگ نہیں ہو‬
‫رہی تھی اس سے پہلے بھی ہوتی رہی ہے ‪ ،‬لیکن‬
‫صرف کزن کی حیثیت سے حال احوال پوچھ‬
‫لینا یا کوئی کام ہو تو اس کے بارے میں مگر آج‬
‫جس ٹائپ کی باتیں ہوئیں وہ پہلی بار تھیں‬
‫شاید ہم دونوں کے جسموں کے لمس نے کام‬
‫دکھایا تھا یعنی صرف میں ہی اس کے جسم‬
‫سے گرم نہیں ہوا تھا وہ بھی میری کمر سے اپنے‬
‫ممے رگڑ رگڑ کر سارا رستہ انجوائے کرتی رہی‬
‫تھی شاید ایک دوسرے کے جسموں کا نشہ تھا‬
‫جو سر چڑھ کر بول رہا تھا ۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ سے بات کرنے کے بعد میرے خیاالت بدل‬


‫رہے تھے اب میرا دل چاہ رہا تھا کہ کیوں نہ‬
‫نوشابہ کو بول دوں کہ مجھے تمھاری بہن ماہ‬
‫رخ کی پھدی چاہیے مگر اس کے لیے پہلے تو‬
‫مجھے‬
‫ماہ رخ کو اور ٹٹولنا ہوگا کہ وہ مزید آگے بڑھتی‬
‫ہے یا صرف مجھے تنگ کر رہی تھی ‪ ،‬اور دوسری‬
‫طرف نوشابہ کو بھی مزید پکا کرنا تھا کہیں‬
‫اپنی چھوٹی بہن کا نام سن کر بنا بنایا کھیل‬
‫ہی نہ بگاڑ دے اس لیے میں نے مناسب سمجھا‬
‫کہ کچھ دن انتظار کرلیا جائے اور بہتر بھی یہی‬
‫تھا کیونکہ گرم گرم کھانے سے اکثر منہ جل جاتا‬
‫ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اگلے روز کوئی ‪ 4‬بجے کے قریب میں اپنے گھر‬


‫سے ماہ رخ کی خالہ کے گھر کی طرف روانہ ہوا‬
‫‪ ،‬جاتے وقت میں نے انھیں فون کردیا تھا تاکہ‬
‫وہ تیار ہو جائیں اور مجھے انتظار نہ کرنا پڑے ۔‬
‫جب میں وہاں پہنچا تو وہ سب تیار ہی بیٹھے‬
‫تھے ‪ ،‬ان کی خالہ نے مجھے بٹھا لیا اور بولیں تم‬
‫کل بھی جلدی میں چلے گئے تھے آج تو بیٹھو‬
‫کچھ کھا پی کر جانا میں نے بہت کوشش کی‬
‫مگر وہ نا مانی تو مجھے بیٹھنا پڑا خاطر‬
‫مدارت کروانے کے بعد ہم روانگی کے لیے تیار‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫تھے ۔۔‬

‫میں نے آج بھی شلوار قمیض ہی پہن رکھی‬


‫تھی مگر آج شلوار کے نیچے‬

‫انڈر وئیر بھی پہنا ہوا تھا اس لیے میں آج فل‬


‫موڈ میں تھا اور چاہتا تھا کہ سارے راستے کل‬
‫سے زیادہ مزے کرتا ہوا جاوں تو میں نے ماہ رخ‬
‫سے کہا آج بھی میرے پیچھے تم ہی بیٹھو گی ۔‬
‫ماہ رخ کو یہ بات بول کر میں باہر آگیا اور‬
‫ریحان کو میں نے گود میں بٹھا لیا ماہ رخ اور‬
‫سائمہ بھی آچکی تھیں میں اب ان کے بیٹھنے کا‬
‫انتظار کر رہا تھا اور سائمہ ماہ رخ کے بیٹھنے کا‬
‫انتظار کر رہی تھی ‪ ،‬ماہ رخ نے میری طرف‬
‫دیکھا تھوڑا سا مسکرائی اور سائمہ سے بولی‬
‫تم آگے بیٹھ جاو مجھے پیچھے بیٹھنا ہے یہ کہہ‬
‫کر میری طرف دیکھا اور ہنسنے لگی جیسے‬
‫مجھے چڑا رہی ہو اور میرا غصے سے برا حال‬
‫تھا میں تو بہت کچھ سوچ کر آیا تھا اور یہ تو‬
‫کھڑے لن پر دھوکے والی بات ہوگئی تھی ۔‬

‫میں نے ماہ رخ کو غصے سے دیکھا وہ میری‬


‫طرف ایسے دیکھ رہی تھی جیسے کے ٹو سر کر‬
‫لیا ہو اسکا انداز مجھے چھیڑنے واال تھا میں نے‬
‫اپنا منہ آگے کی طرف کرلیا اور پھر پیچھے نہیں‬
‫دیکھا ۔‬

‫میں شروع سے ایسا ہی ہوں بہت جلد ہر کسی‬


‫پر اپنا حق جما لیتا ہوں اس بات پر اب بھی‬
‫سب میرا مذاق اڑاتے ہیں کہ یہ حق تو ایسے‬
‫جماتا ہے جیسے اس کے بغیر ہمارا کھانا ہی ہضم‬
‫نہیں ہوگا ۔‬

‫میرے پیچھے سائمہ بیٹھ گئی تھی اور اس کے‬


‫بعد ماہ رخ بیٹھ گئی ۔‬

‫سائمہ کے ممے اس وقت کافی چھوٹے تھے اور‬


‫کچھ میں غصے میں بھرا بیٹھا تھا اس لیے‬
‫مجھے بالکل مزہ نہیں آرہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ ابھی کچھ‬
‫ہی دور گئے ہونگے کہ سائمہ بولی ۔۔۔۔۔۔ ارسالن‬
‫بھائی بائیک روکو ‪ ،‬میں نے پوچھا کیوں کیا ہوا‬
‫‪ ،‬وہ بولی ماہ رخ کہہ رہی ہے مجھے آگے بیٹھنا‬
‫ہے ‪ ،‬میں نے کوئی جواب نہ دیا اور بائیک چالتا‬
‫رہا ‪ ،‬سائمہ نے پھر سے کہا تو میں بوال اس سے‬
‫کہو کہ چپ کرکے وہیں پر بیٹھی رہے اسکے بعد‬
‫اس نے دو تین بار مزید کوشش کی مگر میں‬
‫نہیں مانا اور گھر پہنچ گئے وہاں پہنچ کر بھی‬
‫میں نے اسکی طرف نہیں دیکھا ۔۔۔وہ سمجھ‬
‫گئی کہ میں اس سے ناراض ہوں ‪ ،‬گھر کے اندر‬
‫جانے کے بعد ممانی نے مجھے بٹھا لیا کھانے کا‬
‫ٹائم ہو گیا تھا ہم سب نے کھانا کھایا اور اس‬
‫کے بعد میں واپس اپنے گھر جانے کے لئے اٹھنے‬
‫لگا تو ممانی نے پوچھا ۔۔۔۔۔۔ ارسالن کہاں جا‬
‫رہے ہو ۔۔۔۔میں بوال ممانی گھر جارہا ہوں ۔۔۔۔ وہ‬
‫بولیں ٹائم بہت ہوگیا ہے اب گھر جانے کی‬
‫ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔۔میں بوال ممانی جان ‪10‬‬
‫منٹ کا تو راستہ ہے اور ابھی اتنی دیر بھی‬
‫نہیں ہوئی ۔۔۔لیکن ممانی نہیں مانی اور کہا کہ‬
‫میں نے تمھاری امی سے بات کر لی ہے کہ رات‬
‫کو تم ہماری طرف ہی رہو گے ۔۔۔ ویسے بھی‬
‫مجھے کل شہر دوائی لینے جانا ہے اور کچھ‬
‫خریداری بھی کرنی ہے اس کے بعد تم اپنے گھر‬
‫چلے جانا ۔۔۔۔‬

‫اب میں کچھ نہیں کرسکتا تھا میرا موڈ بالکل‬


‫بھی نہیں تھا کہ رات کو ان کی طرف رہوں‬
‫کیونکہ میرا غصہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا مگر‬
‫اب مجبوری تھی ۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ اب بھی میری طرف دیکھ رہی تھی مگر‬


‫اب اسکا چہرہ میری ناراضگی کی وجہ سے اترا‬
‫ہوا تھا ۔۔۔۔۔‬

‫البتہ نوشابہ میرے رات رکنے کا سن کر بہت‬


‫خوش لگ رہی تھی ۔۔۔۔۔ سب کھانا کھا چکے تو‬
‫ٹی وی دیکھنے بیٹھ گئے ۔۔۔۔‬

‫میں اٹھا اور نوشابہ سے پوچھا کہ مجھے کہاں‬


‫سونا ہے نوشابہ نے بتایا کہ بیٹھک میں تو میں‬
‫بیٹھک کی طرف چل پڑا ۔۔۔۔‬

‫ممانی نے مجھے جاتے دیکھا تو پوچھا ۔۔‬


‫ارسالن کہاں جارہے ہو ۔۔۔ میں بوال سونے جا رہا‬
‫ہوں ممانی ۔۔۔۔۔وہ بولیں ابھی سے سونے جارہے‬
‫ہو بیٹھو ٹی وی دیکھو پھر سوجانا ۔۔۔۔۔ میں نے‬
‫کہا ممانی میری طبیعت کچھ خراب سی لگ‬
‫رہی ہے سوؤں گا تو ٹھیک ہو جائے گی یہ کہہ کر‬
‫میں بیٹھک میں چال گیا ۔۔۔۔۔۔مجھے بیٹھک میں‬
‫آئے ابھی ‪ 5‬منٹ ہی ہوئے ہونگے کہ ماہ رخ کا‬
‫میسج آگیا ۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔۔ ارسالن کیا ہوا ؟؟؟؟؟؟؟‬

‫میں‪ :‬۔۔ کچھ نہیں ۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نہیں کچھ تو ہوا ہے تم مجھ سے‬


‫ناراض ہو ؟؟؟؟؟‬
‫میں‪ :‬۔ میں بھال کیوں ناراض ہونے لگا تم سے‬
‫۔۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اگر ناراض نہیں ہو تو مجھ سے بات‬


‫کیوں نہیں کر رہے ہو ؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کر تو رہا ہوں بات ‪ ،‬اور کیسے کرتے ہیں‬


‫؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یار میں نے تو صرف مذاق ہی کیا تھا‬


‫اور تم سچ مچ کے ناراض ہوگئے۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں کیوں ہونے لگا تم سے ناراض‬

‫اب اگر تمھارا دل نہیں کر رہا تھا میرے پیچھے‬


‫بیٹھنے کو تو تم نہیں بیٹھیں اب اسکے لیے میں‬
‫بھال تم سے ناراض کیوں ہونے لگا ۔۔۔۔۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ارسالن میں صرف تمہیں تنگ کر رہی‬
‫تھی بعد میں کتنی بار بوال آگے آنے کو مگر تم‬
‫مانے ہی نہیں ۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں میں تو اتنا ہی گیا گزرا ہوں کہ جب‬


‫تمھارا دل چاہے میری انسلٹ کر دو اور جب دل‬
‫چاہے تو خوش کر دو ۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ارسالن میرا ایسا کوئی اردہ نہیں تھا‬


‫میں نے ایسا کچھ نہیں سوچا پھر بھی اگر تم‬
‫ایسا سمجھتے ہو تو میں تم سے معافی مانگتی‬
‫ہوں دونوں کان پکڑ کر سچی اب تو مجھے‬
‫معاف کر دو آئندہ میں کبھی ایسا نہیں کروں‬
‫گی ۔۔۔‬
‫میں نے کہا اوکے سب ٹھیک ہے ۔۔ اسکے بعد بھی‬
‫ہم تھوڑی دیر چیٹنگ کرتے رہے اور پھر بائے بول‬
‫دیا کیونکہ میں ابھی بھی غصہ محسوس کر رہا‬
‫تھا اور کرتا بھی کیوں نا اس کی وجہ سے میرا‬
‫اتنا زبردست چانس مس ہوگیا تھا ۔۔۔۔‬

‫ساڑھے نو بجے کے قریب نوشابہ نے اپنی سٹڈی‬


‫اور گھر کے کاموں سے فارغ ہونے کے بعد مجھے‬
‫کال کی اور ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگی ۔۔۔۔‬
‫آج کیونکہ میں انھیں کے گھر پر تھا اور یہ ایک‬
‫بہترین موقع تھا اور میں کیسے یہ موقع مس کر‬
‫سکتا تھا اسی لیے فورًا مطلب کی بات پر آگیا‬
‫اور بوال ۔۔۔ نوشابہ آج رات میرے پاس آؤ گی نا‬
‫۔۔۔نوشابہ نے جواب دیا کیوں جی تمھارے پاس‬
‫ایسا کیا ہے جسکے لیے میں تمھارے پاس آؤں‬
‫گی ۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہے ایک ایسی پیاری چیز جسے دیکھ کر‬


‫تمھارے منہ میں پانی آجائے گا۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ منہ کا تو پتہ نہیں ہے لیکن یہ بات‬


‫پکی ہے کہ کسی اور جگہ سے پانی ضرور آ جائے‬
‫گا ۔۔ہاہاہاہاہا‬

‫میں ‪ :‬۔ چلو پھر جہاں سے پانی آئے اسے وہیں لے‬
‫لینا ۔۔۔۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہاں تو میں نہیں لے سکتی اور ویسے‬


‫بھی آج تو کسی صورت میں لے ہی نہیں سکتی ‪،‬‬
‫ناممکن ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ وہ کیوں بھئی آج ایسا کیا ہے ؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ اس لیے میرے راجا آج مجھے‬


‫ماہواری آئی ہوئی ہے ۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ واہ جی واہ یہ کیا بات ہوئی مجھے پہلے‬


‫تو بتا دیتی میں تو صرف تمھارے لئے ہی رکا تھا‬
‫اور تم نے مجھے الل جھنڈی دکھا دی ۔۔۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارے واہ کیا بات ہے جھوٹ بولنا تو‬


‫کوئی تم سے سیکھے ‪ ،‬جانو جی میری وجہ سے‬
‫نہیں بلکہ امی کی وجہ سے رکے ہو ۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا بابا ‪ ،‬لیکن ماہواری تو تمھیں آئی‬


‫ہے مجھے تو نہیں ‪ ،‬میرے بارے میں تو کچھ‬
‫سوچو ۔۔۔۔۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارسالن تم ہی بتاو میں کیا کرسکتی‬
‫ہوں مجھے بہت ڈر لگتا ہے اگر کسی نے دیکھ لیا‬
‫تو بہت مشکل ہو جائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کچھ نہیں ہوتا تم باتھ روم کا بہانہ کر‬


‫کے آجانا ۔۔۔۔۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم مرواؤ گے باتھ روم اتنا وقت کب‬


‫لگتا ہے ؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تم آنا تو سہی ‪ ،‬بس مٹھ مار کر فارغ ہی‬


‫تو کرنا ہے دو منٹ میں سب ہو جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ یار تم سمجھ نہیں رہے ہو مجھے‬


‫تکلیف ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫میں ‪ :‬۔ خیر تو ہے میں صرف مٹھ مارنے کو کہہ‬
‫رہا ہوں پھدی میں لن لینے کو نہیں کہہ رہا اور‬
‫مٹھ مارنے سے بھال تمہیں کیسے تکلیف ہوگی‬
‫؟؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔میرے بھولے شہزادے جب میں‬


‫تمھاری مٹھ لگاؤں گی تو خود بھی گرم ہو‬
‫جاؤں گی جسکی وجہ سے تمھاری راجکماری نے‬
‫پانی بہا دینا ہے اور جب ماہواری کے دوران پانی‬
‫بہتا ہے تو بہت جلن ہوتی ہے ‪ ،‬تم سمجھتے کیوں‬
‫نہیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار کچھ نہیں ہوتا ‪ ،‬میرا بہت دل کر رہا‬


‫ہے آج تو تمہیں آنا ہی ہوگا ۔۔۔۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ یار ارسالن کچھ تو رحم کرو مجھ پر‬
‫میں بھی آنا تو چاہتی ہوں مگر واقعی بہت‬
‫تکلیف ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔میری خاطر اتنی سی تکلیف بھی‬


‫برداشت نہیں کرسکتی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میری جان ‪ ،‬تمھارے لیے تو اپنی جان‬


‫بھی قربان کرسکتی ہوں ‪ ،‬اچھا ٹھیک ہے ۔ پر‬
‫میں کوشش کروں گی وعدہ نہیں کرتی ۔۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے کچھ نہیں سننا بس تم نے آنا ہے‬


‫اور بس ۔۔۔۔۔۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا جناب ‪ ،‬ابھی سے اتنے حکم چال‬


‫رہے ہو شادی کے بعد کیا کرو گے ۔۔۔۔۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میرا حق ہے تم پر چاہے میں جو بھی‬
‫کروں ۔۔۔۔۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں جی اب یہی حق رہ گیا ہے کہ‬


‫آدھی رات کو مجھے بال کر نواب صاحب مٹھ‬
‫لگوائیں گے ۔۔۔۔۔۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪8‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں بس یہی سمجھ لو ۔‬


‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارے یاد آیا ابھی تک تم نے مجھے اس‬
‫لڑکی کا نام نہیں بتایا ؟ اب کتنا سوچو گے‬
‫صرف اسکی لینی ہی تو ہے ساری زندگی ساتھ‬
‫تو رکھنا نہیں پھر اتنا سوچنے کا فائدہ ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ لڑکی تو فائنل ہوچکی ہے تقریبًا بس ایک‬


‫دو روز تک تمھیں اسکا نام بھی بتا دوں گا ۔ پھر‬
‫دیکھتے ہیں تم کیا تیر مارتی ہو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا جب تمھارا دل چاہے بتا دینا ۔‬


‫میں نے تم سے جو وعدہ کیا ہے میں اسے ضرور‬
‫پورا کروں گی ۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اس کے بعد ہماری کافی دیر تک باتیں ہوتیں رہیں‬


‫اگر انھیں بھی شامل کردوں تو کہانی بہت لمبی‬
‫اور بور ہو جائے گی اس لیے وہ باتیں نہیں لکھ‬
‫رہا ۔‬

‫ہم اسی طرح باتیں کرتے رہے ‪ ،‬شاید ساڑھے‬


‫گیارہ بجے ہوں گے میں نے نوشابہ سے پوچھا کیا‬
‫سارے گھر والے سو گئے ہیں ؟ اس نے مذاق میں‬
‫جوب دیا نہیں میں ابھی تک جاگ رہی ہوں اور‬
‫ہنسنے لگی ‪ ،‬پھر بولی ہاں مجھے لگتا ہے سب‬
‫سو چکے ہیں ۔‬

‫میں نے کہا تو پھر آجاو نا دیکھو تمھارا‬


‫راجکمار بھی کتنا تڑپ رہا ہے اور تمھارے انتظار‬
‫میں سونے کا نام ہی نہیں لے رہا ۔‬

‫نوشابہ بولی اچھا ٹھہرو ایک بار سب کو چیک‬


‫کر لوں اس کے بعد بتاتی ہوں ۔‬
‫کچھ دیر بعد بولی ہاں ارسالن سب سوگئے ہیں‬
‫اب میں آرہی ہوں ۔‬

‫میں بوال جلدی آو اب تو میرا لن بھی درد کرنے‬


‫لگا ہے ۔‬

‫نوشابہ نے جواب دیا اچھا بابا آ تو رہی ہوں تم‬


‫ایسا کرو جلدی سے دروازے پر آجاو لیکن پردے‬
‫کے پیچھے ہی رہنا اور مجھے‪ ،‬کس ‪ ،‬کرنے یا گلے‬
‫لگانے یا میرے ممے پکڑنے کی کوشش مت کرنا‬
‫میں زیادہ چھیڑ چھاڑ افورڈ نہیں کرسکتی‬

‫میں نہیں چاہتی کہ میں گرم ہو جاوں بس میں‬


‫تمھاری للی کی مٹھ مار کر چلی جاوں گی ‪،‬اوکے‬
‫۔‬
‫میں نے اوکے کہا اور شلوار اتار کر دروازے میں‬
‫پردے کے پیچھے کھڑا ہوگیا اور دل ہی دل میں‬
‫کہا تم ایک بار ہاتھ میں تو لو پھر پتہ چلے گا‬
‫للی ہے یا لن ۔‬

‫باہر مکمل اندھیرا تھا کچھ بھی نظر نہیں آرہا‬


‫تھا ۔ کچھ ہی دیر بعد نوشابہ دبے قدموں‬
‫بیٹھک کی طرف آنے لگی ۔ میں اسے آتے دیکھ‬
‫کر پردے سے تھوڑا آگے کی طرف ہوا اور لن‬
‫ہاتھ میں پکڑ کر کھڑا ہوگیا ۔‬

‫نوشابہ دروازے کے ساتھ آکر نیچے بیٹھ گئی‬


‫اور آہستہ سے بولی ‪ ،‬کہاں ہو ارسالن ؟‬

‫تمھارے ساتھ ہی تو کھڑا ہوں اوپر تو دیکھو ‪،‬‬


‫میں نے جواب دیا۔‬
‫نوشابہ اوپر دیکھتے ہوئے بولی‪ ،‬نکالو اپنی للی‬
‫باہر جلدی کرو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ تو کب سے باہر نکلی ہوئی تمھارا‬


‫انتظار کر رہی ہے ‪ ،‬آج مجھے اس کے للی کہنے پر‬
‫مزہ آرہا تھا ۔‬

‫نوشابہ نے ٹٹولتے ہوئے ہاتھ آگے بڑھایا اور میرے‬


‫لن کے اوپر رکھ دیا ۔جیسے ہی نوشابہ نے میرا‬
‫لن اپنے ہاتھ میں پکڑا اسے زور دار جھٹکا سا‬
‫لگا اندھیرے کی وجہ سے نظر تو کم ہی آرہا تھا‬
‫لیکن میں محسوس کرسکتا تھا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ یییہ یہ کیا ہے ؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ للی ہے اور کیا ہے ‪ ،‬ابھی تم نے ہی تو کہا‬


‫تھا للی نکالو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارسالااان ‪ ،،،،‬للی کہاں ہے یہ تو لن‬
‫سے بھی بڑا ہے ۔ یہ وہ للی تو نہیں ہے بہت بڑا‬
‫ُلال لگ رہا ہے ۔ یہ اتنا بڑا کیسے ہوگیا ؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ بڑا کہاں ہے وہی تو ہے اب میں نے نیا تو‬


‫لگوا نہیں لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ہم یہ باتیں بھی کر رہے تھے اور نوشابہ ساتھ‬


‫ساتھ لن پر ہاتھ بھی ہال رہی تھی ۔‬

‫میں کھڑا ہوا تھا اور نوشابہ زمین پر بیٹھی‬


‫ہوئی تھی اور بار بار پیچھے بھی دیکھ رہی‬
‫تھی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ جانو جی یہ اتنا بڑا کیسے ہوگیا ؟‬


‫میری پھدی تو بہت چھوٹی سی ہے یہ تو اسے‬
‫پھاڑ کر رکھ دے گا ۔ نہیں میں اسے اپنی پھدی‬
‫میں نہیں لے سکتی ۔ تم نے اسے اتنا بڑا کر کیسے‬
‫لیا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ارے میری شہزادی تم پریشان کیوں‬


‫ہوتی ہو ‪ ،‬پانی اور لن اپنا راستہ خود بنا لیتے‬
‫ہیں جب اندر جانے کا موقع آئے گا تو تمھاری‬
‫پھدی خود ہی اسے راستہ دے دے گی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نا بابا یہ تو بہت بڑا ہوگیا ہے اور‬


‫دیکھو کتنا موٹا بھی ہے میں تو مر جاوں گی‬
‫اسے اندر لے کر ۔‬

‫میں ‪ :‬۔واہ کیا بات ہے ‪ ،‬تم نے تو کہا تھا میں‬


‫دیکھ لوں گی اور ایک ہی جھٹکے میں اندر لے‬
‫لوں گی پتہ بھی نہیں چلے گا کہاں گیا ‪ ،‬میں‬
‫تمہیں روکوں گی بھی نہیں جو مرضی کرتے رہنا‬
‫۔ اب یکایک اتنی ڈرپوک کیسے ہوگئی۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نا جی نا جب میں نے یہ سب کہا تھا‬


‫اسوقت یہ چھوٹا سا تھا مجھے تو اندازہ بھی‬
‫نہیں تھا کہ یہ اتنا بڑا ہو جائے گا ‪ ،‬میں تو‬
‫ڈرپوک ہی ٹھیک ہوں ‪ ،‬میں نے نہیں لینا اسے‬
‫اپنی چھوٹی سی پھدی میں ۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ارے چندا تم ابھی سے ٹینشن کیوں لے‬


‫رہی ہو جب وقت آئے گا تو دیکھا جائے گا ‪ ،‬ابھی‬
‫تو صرف میری مٹھ مارو اور میرا پانی نکال کر‬
‫ٹھنڈا کر دو بس ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کتنی دیر سے تو لگی ہوئی ہوں‬


‫پاگلوں کی طرح تمھاری مٹھ مارنے میں اور ایک‬
‫تم ہو فارغ ہوکر ہی نہیں دے رہے‬

‫میرا تو ہاتھ بھی تھک گیا ہے ‪ ،‬جلدی سے میری‬


‫جان چھوڑ دو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ایسے تو ساری رات بھی ہاتھ ہالتی رہو‬


‫گی تو اس نے فارغ نہیں ہونا پہلے کسی چیز سے‬
‫اسے چکنا کرلو بلکہ ایسا کرو اس پر اپنا تھوک‬
‫لگا لو اس کے بعد مٹھ لگاو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہوں ‪ ،‬گندے اب مجھے یہ سب بھی‬


‫کرنا پڑے گا ۔۔۔۔‬

‫یہ کہہ کر نوشابہ نے اپنے منہ میں کافی سارا‬


‫تھوک جمع کیا اور اپنے ہاتھ پر ڈال کر میرے لن‬
‫پر اچھے سے لگا دیا اور مٹھ مارنے لگی ۔‬
‫تھوک کی وجہ سے لن چکنا ہوگیا تھا اب نوشابہ‬
‫کا ہاتھ بڑی تیزی سے چل رہا تھا اور مجھے بھی‬
‫بہت مزہ آنے لگا‬

‫میری جان ‪،‬میرے دل کی دھڑکن ‪ ،‬میری‬


‫شہزادی میرے لن کو اپنے ہاتھ سے مٹھ مار‬
‫رہی تھی یہ سوچ کر ہی میں ہواؤں میں اڑ رہا‬
‫تھا ۔‬

‫شاید نوشابہ کا ہاتھ تھک گیا تھا اسی لیے اب‬


‫وہ دونوں ہاتھوں سے مٹھ لگا رہی تھی سرور‬
‫کی لہریں میرے پورے جسم میں دوڑ رہیں تھیں‬
‫۔ میرا سارا جسم اکڑنے لگا تو میں سمجھ گیا‬
‫کہ بس اب فارغ ہونے واال ہوں ‪ ،‬میں نے نوشابہ‬
‫سے کہا اب رکنا مت بس میں ہونے واال ہوں ۔‬
‫نوشابہ نے ایک بار پھر سے میرے لن پر تھوک‬
‫لگایا اور تیزی سے مٹھ لگانے لگی ۔‬

‫اب میرا پیمانہ بھر چکا تھا اور مجھ سے‬


‫برداشت نہیں ہو رہا تھا میں نے نوشابہ کے ہاتھ‬
‫سے لن چھڑایا اور خود مٹھ مارنے لگا اسہی‬
‫وقت میں نے جھٹکا کھایا اور میرے لن سے منی‬
‫کی پچکاری نکلی اور سیدھی نوشابہ کے منہ اور‬
‫بالوں پر گری ۔ نوشابہ فورًا ہی ایک سائیڈ پر‬
‫ہوگئی باقی ساری منی زمین پر ہی گر گئی ۔ اور‬
‫میں بھی نوشابہ کے پاس ہی زمین پر بیٹھ گیا‬
‫ہماری سانسیں چڑھی ہوئی تھیں کچھ ہی دیر‬
‫میں ہم نارمل ہوگئے تو نوشابہ نے بہت ہی پیار‬
‫سے مجھے آئی لو یو کہا اور اٹھ کر باتھ روم‬
‫کی طرف چلی گئی ۔‬

‫میں وہیں ایک طرف چپ چاپ کھڑا ہوگیا ۔‬


‫کچھ ہی دیر بعد نوشابہ باتھ سے ہاتھ منہ‬
‫وغیرہ صاف کرنے کے بعد وہیں پر واپس آئی تو‬
‫اس کے ہاتھ میں کپڑے کی ٹاکی تھی جس سے‬
‫اس نے زمین سے میری منی کو اچھی طرح سے‬
‫صاف کیا اسے معلوم نہیں تھا کہ میں بھی وہیں‬
‫پر کھڑا ہوں زمین کو اچھی طرح سے صاف‬
‫کرنے کے بعد وہ اٹھی اور جاتے جاتے بڑے پیار‬
‫سے بڑبڑائی ‪ ،‬گندہ بچہ ‪ ،‬اور اپنے کمرے کی‬
‫طرف چلی گئی ۔اور میں بھی پلٹ پڑا اور اپنی‬
‫شلوار پہن کر لیٹ گیا ۔‬
‫ابھی تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ نوشابہ کا‬
‫میسج آگیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم بہت ہی گندے ہو ارسالن ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیوں بھئی میں نے ایسا کیا کر دیا ہے‬


‫جو تم مجھے گندہ کہہ رہی ہو ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ابھی کچھ کیا ہی نہیں جناب نے ۔‬


‫میرے بال اور چہرہ خراب کردیا اور اب پوچھ‬
‫رہے ہو میں نے کیا کیا ۔ تم اپنے راجکمار کا رخ‬
‫موڑ کر اسے زمین پر بھی الٹی کروا سکتے تھے۔‬
‫میرا چہرہ خراب کیوں کیا ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہاہا ‪،‬کوئی بات نہیں بڑے بڑے‬


‫شہروں میں ایسی چھوٹی چھوٹی باتیں تو‬
‫ہوتی ہی رہتی ہیں ‪ ،‬ویسے بھی جو مزہ لڑکی کے‬
‫چہرے پر منی نکالنے کا ہے وہ کہیں اور کہاں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔تم بہت ہی گندے ہو ‪ ،‬خبردار اگر‬


‫دوبارا ایسی بات کی یا کبھی پھر میرے ساتھ‬
‫ایسا کرنے کی کوشش کی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ جو میری جان کا حکم ‪ ،‬ہم بھال‬


‫روگردانی کرسکتے ہیں کیا ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا ایک بات تو بتاؤ ‪ ،‬یہ تمھاری للی‬


‫کو کیا ہوگیا ایک دم اتنا بڑا ُلال کیسے بن گئی‬
‫؟؟؟؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ بس جی کوشش میں لگے ہوئے ہیں اپنی‬


‫جان کو خوش کرنے کے لیے بڑی محنت کر رہے‬
‫ہیں اپنے شیر کو تیار کرنے کے لیے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اتنے بڑے اور موٹے لن سے تم مجھے‬
‫مارنا چاہتے ہو ظالم انسان ‪ ،‬مجھ پر کچھ تو‬
‫رحم کرو میں کیسے برداشت کروں گی اس‬
‫موٹے اور اتنے لمبے للے کو اپنی پھدی میں ‪،‬‬
‫مجھے تو لگتا ہے میری پہلی رات ہی آخری ثابت‬
‫ہوگی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ارے یار آج تک چدوانے سے کوئی مرا ہے‬


‫جو تم مر جاو گی اور یہ بھی تو دیکھو کہ تم‬
‫سے پہلے اور لڑکیوں کو بھی تو چودوں گا اگر‬
‫ان کو کچھ ہوا تو تم نہ چدوانا ‪ ،‬اب خوش‬
‫؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں یہ تو ہے ‪ ،‬مگر جب بھی تمہیں‬


‫دوسری لڑکی کی لے کر دوں گی اس وقت میں‬
‫بھی وہیں ہوں گی جب تم اس کی پھدی مار‬
‫رہے ہونگے ‪ ،‬بولو منظور ہے ۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میری جان مجھے تمھاری ہر بات منظور‬


‫ہے اسکے عالوہ اگر کوئی حکم ہو تو وہ بھی بتا‬
‫دو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ بس بس ابھی کے لیے بس اتنا ہی اور‬


‫اب آرام سے سو جاو اب تو تمھیں سکون آگیا‬
‫ہوگا ٹھنڈے جو ہوگئے ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیوں نہ آئے سکون ؟ جس کی تم جیسی‬


‫حسین اور سوئٹ گرل فرینڈ ہو اس کے لیے تو‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫سکون ہی سکون ہے ۔۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا اچھا اب زیادہ ڈائیالگ بازی کی‬


‫ضرورت نہیں اور آرام سے سو جاو ورنہ نیند‬
‫پوری نہیں ہوگی اور تمھیں کل امی کے ساتھ‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫شہر بھی جانا ہے ۔۔‬

‫اسکے بعد وہی لو یو ‪ ،‬کس یو ‪ ،‬گڈ نائٹ وغیرہ‬


‫سے فارغ ہوکر میں سو گیا ‪ ،‬واہ کیا سکون کی‬
‫نیند آتی ہے محبوب کے ہاتھوں سے فارغ ہونے‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫کے بعد کچھ مت پوچھو ۔۔‬

‫صبح آنکھ کچھ دیر سے ہی کھلی تھی ‪ ،‬اتوار‬


‫تھا چھٹی تھی اسی لیے سب گھر پر ہی موجود‬
‫تھے ‪ ،‬فریش ہونے کے بعد ناشتہ کیا اور اس کے‬
‫بعد ممانی سے شہر جانے کے بارے میں پوچھا‬
‫تو انھوں نے کہا کہ ابھی کچھ دیر کے بعد چلتے‬
‫ہیں ۔‬
‫ممانی نے بتایا کہ نوشابہ بھی ساتھ ہی جائے‬
‫گی اسے بھی کچھ خریداری کرنی ہے ‪ ،‬وہ گھر‬
‫کے کام ختم کرلے اس کے بعد چلیں گے ۔یہ سن‬
‫کر میں خوش ہوگیا کہ چلو اسہی بہانے کچھ‬
‫وقت اور نوشابہ کے ساتھ گزارنے کا موقع مل‬
‫جائے گا ۔‬

‫اس کے بعد میں چھت پر چال گیا ۔ میں نے ابھی‬


‫تک ماہ رخ کے ساتھ کوئی بات نہیں کی تھی‬
‫اسے میں نے ابھی تک اگنور کیا ہوا تھا ۔ کوئی‬
‫آدھا گھنٹہ گزرا ہوگا کہ سائمہ اوپر آئی اور بتایا‬
‫کہ امی بال رہی ہیں ۔‬

‫میں نیچے آیا تو دیکھا کہ ممانی اور‬


‫ماہ رخ شہر جانے کے کیے تیار کھڑی ہیں اور‬
‫نوشابہ ایک طرف منہ بنائے بیٹھی ہوئی ہے ۔‬

‫میں نے ممانی سے پوچھا ‪،‬نوشابہ نہیں جارہی‬


‫کیا ؟‬

‫جانا تو نوشابہ کو ہی تھا مگر ماہ رخ بھی ضد‬


‫کر رہی تھی کہ وہ بھی جائے گی اب تم ہی بتاؤ‬
‫ایک بائیک پر چار لوگ کیسے بیٹھ سکتے ہیں‬
‫اس لیے میں نے نوشابہ سے کہا کہ وہ پھر کبھی‬
‫چلی جائے گی ‪ ،‬اب تم جلدی سے بائیک نکالو‬
‫چلتے ہیں ۔‬

‫یہ سن کر میرا بھی موڈ آف ہوگیا تھا کیونکہ‬


‫مجھے ابھی بھی ماہ رخ پر غصہ تھا ‪ ،‬میں نے‬
‫ماہ رخ کی طرف غصہ بھری نظروں سے دیکھا‬
‫اور بائیک نکالنے لگا ۔‬

‫ممانی کا جسم کافی بھرا ہوا سا تھا اور ماہ رخ‬


‫پتلے جسم کی تھی اسی لیے ممانی نے ماہ رخ‬
‫کو درمیان میں بٹھا دیا اور خود پیچھے بیٹھ‬
‫گئی ۔ ممانی کے بھاری جسم کی وجہ سے ماہ‬
‫رخ کو پھنس کر بیٹھنا پڑا اور کچھ اس روز‬
‫کی ناراضگی دور کرنے کے لیے آج ماہ رخ کھل‬
‫کر میرے ساتھ بیٹھی تھی اس نے اپنے ممے‬
‫میری کمر کے ساتھ دبائے ہوئے تھے اور وہ انھیں‬
‫اوپر نیچے ہال ہال کر میری کمر کے ساتھ رگڑ رہی‬
‫تھی ۔‬
‫اس کے ممے کمر سے ٹچ ہوتے ہی لن صاحب نے‬
‫تو ماہ رخ سے اپنی ناراضگی ختم کردی اور‬
‫اسے سالمی دینے کے لیے سر اٹھا لیا لیکن میں‬
‫نے ماہ رخ پر یہ ظاہر نہی کیا کہ میں اس کی‬
‫حرکتوں کو انجوائے کر رہا ہوں ‪ ،‬سارے راستے‬
‫ماہ رخ اپنے ممے رگڑتی رہی اور سارے ہی‬
‫راستے لن نے بھی نا بیٹھنے کی قسم کھالی ۔‬

‫شہر پہنچ کر سب سے پہلے ہم ہسپتال پہنچے‬


‫کیونکہ ممانی کو وہاں سے دوائی لینی تھی اس‬
‫لیے ممانی ہسپتال چلی گئی اور میں بائیک سے‬
‫اترتے ہی واش روم کی طرف چال گیا تاکہ‬
‫پششی کرکے اپنے لن کو سکون دے سکوں ۔ماہ‬
‫رخ بائیک کے قریب ہی کھڑی تھی اور مجھے‬
‫واش روم جاتے دیکھ کر شرارتی انداز میں‬
‫مسکرا رہی تھی ۔‬

‫میں جیسے ہی واش روم میں داخل ہوا اور‬


‫پششی کرنے کے لیے بیٹھا اسی وقت ماہ رخ کا‬
‫میسج آگیا ۔‬

‫میں نے پششی کرتے کرتے اسکا میسج پڑھا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کزن جی اب تو خوش ہو نا ؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کیوں جی تم نے ایسا کیا تیر مار لیا کہ‬


‫اس کی وجہ سے میں خوش ہو جاؤں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو پھر واش روم کس خوشی میں‬


‫گئے ہو ؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ لوگ واش روم میں کونسی خوشیاں‬
‫منانے جاتے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ لوگوں کا تو پتہ نہیں مگر تم کیوں‬


‫گئے ہو اور کیا کر رہے ہو مجھے اچھی طرح سے‬
‫اندازہ ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بہت خوش فہمی ہے تمہیں خود پر ‪ ،‬میں‬


‫اتنا کچا نہیں ہوں کہ اتنے سے کام کی وجہ سے‬
‫آوٹ آف کنٹرول ہو جاؤں اور نا ہی اتنے سے کام‬
‫سے خوش ہوتا ہوں اب اپنی بکواس بند کرو ۔‬
‫اور مجھے پششی کرنے دو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بکواس بھی بند ہو جائے گی پہلے تم‬


‫یہ تو بتادو کہ ایسا میں کیا کروں جس سے‬
‫تمھیں خوش کرسکوں ؟‬
‫میں ‪ :‬۔ یہ بھی مجھے ہی بتانا پڑے گا ؟ ویسے‬
‫تو بڑی تیز بنتی ہو خود ہی سوچو ۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔ اور‬
‫بائے کہہ دیا ۔‬

‫پششی کرنے کے بعد میں نے لن کے اوپر ٹھنڈا‬


‫پانی ڈال کر پر سکون کیا کیونکہ میں یہاں پر‬
‫میں مٹھ مارنا نہیں چاہتا تھا اور ویسے بھی‬
‫میں مٹھ کم ہی مارتا تھا ۔ کچھ دیر میں جب‬
‫میرا لن کچھ سکون میں آیا تو میں واش روم‬
‫سے باہر آگیا ۔ وہاں کھڑی ماہ رخ بڑے غور سے‬
‫میری طرف دیکھ رہی تھی ۔ شاید جج کر رہی‬
‫تھی کہ میں نے واش روم کچھ کیا ہے یا نہیں ۔‬

‫تھوڑی ہی دیر بعد ممانی دوائی لے کر واپس‬


‫آگئی ‪ ،‬اب ہمیں بازار جانا تھا شاپنگ کے لیے ماہ‬
‫رخ اب بھی میرے پیچھے ہی بیٹھی تھی اور‬
‫اسی طرح اپنے ممے میری کمر سے چپکا کر‬
‫بیٹھی تھی ۔ وہ دونوں مارکیٹ سے شاپنگ‬
‫کرتی رہیں اور میں آرام سے بائیک پر بیٹھا رہا‬
‫آخر کار شاپنگ مکمل ہوئی اور ہم کچھ کھانے‬
‫پینے کے لیے سٹالز کی طرف چلے گئے وہاں پر ہم‬
‫نے سموسے ‪ ،‬دہی بھلے اور فرٹ چاٹ بھی‬
‫کھائی اس دوران ماہ رخ مسلسل میری ہی‬
‫طرف دیکھتی رہی جیسے وہ میرے چہرے پر‬
‫کچھ تالش کر رہی ہو لیکن میں نے اپنا چہرہ‬
‫بالکل نارمل رکھا اور اپنے تاثرات اس پر ظاہر‬
‫نہیں ہونے دیے ۔‬
‫آخر کار ہماری واپسی کا پروگرام بن گیا اور‬
‫واپسی پر بھی وہی پوزیشن تھی میرے پیچھے‬
‫ماہ رخ اپنے تمام تر جلوؤں کے ساتھ بیٹھی‬
‫ہوئی تھی وہ اب بہت زیادہ کھل چکی تھی اور‬
‫میرے ساتھ بالکل چپکی بیٹھی تھی اسکے ممے‬
‫میری کمر کو اپنا احساس دالنا شروع ہو چکے‬
‫تھے ۔ شہر کی حدود سے باہر نکلے تو ٹریفک‬
‫بھی بہت کم ہوگئی تھی مجھے اچانک اپنے‬
‫کولہوں پر کچھ محسوس ہوا اور ایک لمحے‬
‫میں مجھے اندازہ ہوگیا‬

‫ماہ رخ نے اپنے دونوں ہاتھ میری تھائیز کے اوپر‬


‫والے حصے پر رکھ دیے تھے اور دھیرے دھیرے‬
‫وہ میری تھائیز کو سہال رہی تھی ‪ ،‬ایک عجیب‬
‫و غریب سنسناہٹ میرے پورے جسم میں دوڑنا‬
‫شروع ہوگئی یہ کام میرے ساتھ پہلی مرتبہ ہو‬
‫رہا تھا اور اس سے ملنے والے مزے کا کوئی‬
‫ٹھکانا نہیں تھا لیکن بائیک پر بیٹھ کر ایسی‬
‫حرکت مہنگی بھی پڑ سکتی تھی ‪ ،‬ایک طرف تو‬
‫اسکے ممے مسلسل میری کمر کو چوم رہے تھے‬
‫اور دوسری طرف اسکے ہاتھ میری تھائیز کو‬
‫سہال رہے تھے میں مزے سے مدہوش ہوا جارہا‬
‫تھا لیکن ذرا سی غفلت نقصان کا باعث بن‬
‫سکتی تھی اس لیے میں نے اپنے ایک ہاتھ سے‬
‫اسکا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے دبا کر چھوڑ دیا میں‬
‫اسے روکنا چاہتا تھا لیکن اس نے آج مجھے فل‬
‫تڑپانے کی قسم اٹھائی ہوئی تھی شاید ‪،‬اب وہ‬
‫ایک ہاتھ سے میری تھائی سہال رہی تھی اور‬
‫دوسرا ہاتھ مری کمر پر رکھ دیا اور وہاں‬
‫سہالنے لگی ‪ ،‬کچھ دیر بعد اسکا ہاتھ کمر سے‬
‫ہوتا ہوا میرے پیٹ کی طرف بڑھنے لگا اس‬
‫حرکت سے میں اور زیادہ بیچین ہوگیا ‪،‬مزہ بھی‬
‫بہت آرہا تھا کوئی اور جگہ ہوتی تو میں خوب‬
‫انجوائے کرتا لیکن موٹر سائیکل چالتے ہوئے میں‬
‫یہ رسک نہیں لینا چاہتا تھا ۔ ماہ رخ کا ہاتھ‬
‫مسلسل اور آہستہ آہستہ میرے پیٹ پر حرکت‬
‫کر رہا تھا اب اس کا رخ میرے لن کی طرف تھا‬
‫ممانی کو اندازہ بھی نہیں تھا کہ اس کی پیاری‬
‫بیٹی میرے ساتھ کیا کیا ظلم کر رہی ہے ۔ ماہ‬
‫رخ کا ہاتھ بڑھتے بڑھتے میرے لن کے بالکل‬
‫قریب بالوں والی جگہ تک پہنچ گیا تھا اب میں‬
‫نے اسے روکنے کا فیصلہ کیا اور اس کا ہاتھ پکڑ‬
‫کر زور سے دبا دیا اور پکڑے ہی رکھا ۔ قسمت‬
‫اچھی تھی کہ اسی وقت سامنے پیٹرول پمپ‬
‫آگیا اور میں نے شکر ادا کیا اور پیٹرول بھروانے‬
‫کے لیے پمپ کی طرف مڑ گیا اسی بہانے کچھ‬
‫ٹائم تو مال ۔ جذبات کی شدت کی وجہ سے میرا‬
‫رنگ الل سرخ ہو گیا تھا یہ بات مجھے ممانی‬
‫کی بات سے پتہ چلی تھی ۔‬

‫ممانی ‪ :‬۔ ارے ارسالن کیا ہوا تمھارا چہرہ اتنا‬


‫سرخ کیوں ہو رہا ہے ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ہوا تیز ہے شاید اسی لیے اور میری‬


‫طبعیت بھی کچھ ٹھیک نہیں لگ رہی ۔‬

‫اور ماہ رخ صاحبہ دوسری طرف منہ کرکے‬


‫ہنسنے لگی ۔‬
‫خیر میں ان دونوں کو وہیں چھوڑ کر پیٹرول‬
‫ڈلوانے کی لیے چال گیا ۔۔۔‬

‫پمپ پر رش تھا میں نے ایک سائیڈ پر رک کر ماہ‬


‫رخ کو میسج کیا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیوں خود بھی مرنا چاہتی ہو اور ہمیں‬


‫بھی مروانا چاہتی ہو ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نے کیا کیا ہے ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کزن جی مجھ سے ایسے بائیک نہیں‬


‫چالئی جاتی ایکسیڈینٹ کروادو گی تم ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو پھر بول بھی دو کہ میں تم سے‬


‫خوش ہوں اور راضی ہوں ‪ ،‬پھر نہیں کروں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا میری ماں ‪ ،‬میں تم سے بہت خوش‬
‫بھی ہوں اور راضی بھی ہوں ‪ ،‬اب تو کچھ‬
‫میری جان پر رحم کرو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ہاہاہاہاہا ‪ ،‬چلو نہیں کرتی کیا یاد کرو‬


‫گی کسی کزن سے پاال پڑا تھا اب بے فکر ہوکر‬
‫بائیک چالنا ۔‬

‫ہمارا سفر پھر سے شروع ہوگیا اب‬

‫ماہ رخ نے اپنے ہاتھ تو نہیں چالئے مگر ممے‬


‫اسی طرح میری کمر پر رگڑتی رہی اب میں بھی‬
‫تھوڑا ریلیکس ہوگیا تھا لیکن لن کا برا حال تھا‬
‫اور وہ کہہ رہ تھا کہ میرا کچھ کرو ورنہ میں‬
‫پھٹنے لگا۔۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪9‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬

‫ایسے ہی ماہ رخ کے مموں سے لطف اندوز ہوتے‬


‫ہوئے ہم گھر پہنچ گئے اور گھر میں داخل ہوتے‬
‫ہی میں واشروم کی طرف دوڑا کیونکہ میرا لن‬
‫فل کھڑا تھا اور میں نہیں چاہتا تھا کہ ماہ رخ‬
‫یا کسی اور کے نظر میری شلوار کے ابھرے ہوئے‬
‫حصے کو دیکھے ۔‬

‫واشروم پہنچتے ہی میں نے شلوار اتار کر رکھ‬


‫دی اور تیزی سے مٹھ مارنے لگا ‪ ،‬کیونکہ اب میر‬
‫لن مسلسل کھڑا رہنے کی وجہ سے درد کرنے لگا‬
‫تھا اور مٹھ کے عالوہ میرے پاس کوئی اور‬
‫آپشن بھی تو نہیں تھا ‪ ،‬ماہ رخ کے ممے مجھے‬
‫ابھی تک اپنی کمر پر محسوس ہورہے تھے ان‬
‫کی لذت محسوس کر کے مٹھ مارنے میں جو‬
‫مزہ آرہا تھا بیان سے باہر ہے۔ اور اسی وقت ماہ‬
‫رخ کا میسج آگیا۔ ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا ۔میں نے اسے‬
‫جواب دینا ضروری نہ سمجھا اور اپنے کام میں‬
‫لگا رہا ۔‬

‫میں سوچ رہا تھا کہ ماہ رخ کی پھدی میں کچھ‬


‫زیادہ ہی خارش ہے اب اس کی اس خارش کو‬
‫مٹانا ہی پڑے گا میں نے مٹھ مارتے مارتے ہی‬
‫فیصلہ کرلیا کہ اب ماہ رخ کو ضرور چودوں گا‬
‫بلکہ نوشابہ سے بات کرتا ہوں آج رات ہی اسے‬
‫اس کی چھوٹی بہن کا نام بتادوں گا کہ میں‬

‫ماہ رخ کی لینا چاہتا ہوں ‪ ،‬کتنا مزہ آئے گا جب‬


‫میں نوشابہ کے سامنے اس کی چھوٹی بہن کی‬
‫پھدی پھاڑ رہا ہوں گا اسے چود رہا ہوں گا اور‬
‫وہ اپنی بہن کو میرا لن لیتے ہوئے دیکھ رہی‬
‫ہوگی ‪،‬‬

‫یہ سب سوچتے سوچتے مجھے اتنا لطف آیا کہ‬


‫اسی وقت میری منی نکلنا شروع ہوگئی اور لن‬
‫صاحب ٹھنڈے ہوتے ہوتے ہوگئے ‪ ،‬فارغ ہونے کے‬
‫بعد میں واشروم سے باہر نکل آیا ‪،‬ماہ رخ دور‬
‫کھڑی مجھے ہی دیکھ رہی تھی اور بڑے معنی‬
‫خیز انداز میں مسکرا رہی تھی میں اسے اگنور‬
‫کرتا ہوا ممانی کے پاس گیا اور گھر جانے کے‬
‫اجازت لے کر اپنے گھر روانہ ہوگیا ۔ اس وقت‬
‫بھی ماہ رخ مسکرا رہی تھی میں نے سوچا ابھی‬
‫تو ہنس لو بہت جلد جب تمھارے اندر ڈالوں گا‬
‫تمہیں رونا بھی پڑے گا ۔‬

‫گھر پہنچنے کے بعد بھی میں ماہ رخ کے بارے‬


‫میں ہی سوچتا رہا اور آگے کا پالن ترتیب دیتا‬
‫رہا ۔‬

‫اب سب سے بڑا مسئلہ نوشابہ کو ماہ رخ کے‬


‫بارے میں بتانے کا تھا بیشک اس نے مجھے کہا‬
‫ہوا تھا کہ جس لڑکی کا کہو گے میں دلوانے کی‬
‫کوشش کروں گی مگر اپنی ہی چھوٹی بہن کا‬
‫سن کر اسے شاک تو لگے گا ‪،‬مگر نوشابہ کو‬
‫کیسے ہینڈل کرنا ہے اور نوشابہ کو منانے کے بعد‬

‫ماہ رخ کو کیسے راضی کرنا ہے میں یہ اچھی‬


‫طرح جانتا تھا ۔‬

‫ویسے تو ماہ رخ اب میرے ساتھ اتنی فری‬


‫ہوچکی تھی کہ اگر میں چاہتا تو خود بھی‬
‫اسکی پھدی لے سکتا تھا لیکن میں چاہتا تھا کہ‬
‫یہ کام میرے لیے خود نوشابہ کرے ۔نوشابہ خود‬
‫اپنے محبوب کے لیے اپنی چھوٹی بہن کو راضی‬
‫کرے‪،‬‬

‫خود اپنی چھوٹی بہن کو میرے ساتھ چدائی‬


‫کرنے کا کہے ‪ ،‬یہ بات سوچ کر ہی مجھے اتنا مزہ‬
‫آرہا تھا تو جب ایسا حقیقت میں ہوگا تو کیسا‬
‫لگے گا ۔‬

‫اسی قسم کی باتیں بار بار میری دماغ میں‬


‫گھوم رہیں تھیں اور اس سوچ سے ہی میں‬
‫ہواؤں اڑتا محسوس کر رہا تھا۔‬

‫یہی سوچتے سوچتے آخر میں نے ایک پالن‬


‫ترتیب دے ہی لیا اس کے لیے اب پہلے مجھے‬
‫نوشابہ کو اعتماد میں لینا تھا اور اس کے مان‬
‫جانے کے بعد ہم دونوں نے مل کر ماہ رخ کو جال‬
‫میں پھانسنا تھا ۔‬

‫اس رات میری نوشابہ اور ماہ رخ دونوں سے‬


‫ایک ساتھ ہی چیٹنگ ہوتی رہی لیکن آپ سب کے‬
‫لیے میں یہاں ان دونوں سے ہونے والی گفتگو‬
‫الگ الگ لکھوں گا تاکہ آپ لوگوں کو دقت نہ ہو‬
‫‪ ،‬کیونکہ اگر ایک سات لکھا تو سب مکس ہو‬
‫جائے گا اور مزہ بھی نہیں آئے گا ‪،‬‬

‫تو پہلے نوشابہ سے ہونے والی گفتگو لکھتا ہوں‬


‫۔۔رات کو جب پالن سوچ رہا تھا اسی وقت‬
‫نوشابہ کا میسج آیا ۔۔۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا حال ہے میری زندگی ۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بالکل ٹھیک ‪ ،‬بس ہر وقت تمہیں ہی‬


‫سوچتا رہتا ہوں ‪ ،‬تم کیسی ہو‬

‫جاِن زندگی ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں بہت خوبصورت ‪ ،‬بہت پیاری‬


‫‪،‬ہاہاہاہاہاہاہاہا ‪ ،‬کیا کر رہے تھے ؟‬
‫میں ‪ :‬۔ بتایا تو تھا بس تمہیں ہی یاد کرتا رہتا‬
‫ہوں اور مجھے کیا کام ہو سکتا ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ واہ بھئی اسکا مطلب ہوا کہ ہم تو‬


‫بہت ہی قسمت والے ہیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں جی یہ تو ہے ۔ اچھا ایک بات‬


‫پوچھوں ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ایک بات کیوں ‪ ،‬سو باتیں پوچھو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔کل رات تم ٹھیک تو رہیں ‪ ،‬درد زیادہ تو‬


‫نہیں ہوا تھا ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارے چھوڑو بھی رات گئی بات گئی‬


‫تم بتاو تمہیں مزہ تو آیا تھا اب تو میری جان‬
‫خوش ہے نا ؟‬
‫میں ‪ :‬۔ کچھ مت پوچھو ‪ ،‬اتنا مزہ اتنا مزہ کہ‬
‫بتا نہیں سکتا ‪ ،‬جادو ہے میری شہزادی کے‬
‫ہاتھوں میں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارے واہ کیا مطلب ؟ صرف ہاتھوں‬


‫میں ہی بس ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تو اور کیا ابھی تم نے صرف ہاتھوں ہی‬


‫سے مزہ دیا ہے تو بتا دیا جب کہیں اور لوگی تو‬
‫وہ بھی بتا دوں گا ویسے کب پروگرام بنا رہی ہو‬
‫؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نا بابا نا کہیں اور لے کر مجھے مرنا ہے‬


‫کیا ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ بھی خوب رہا ‪ ،‬خود ہی شور مچایا‬


‫ہوا تھا للی ہے للی ہے اب کیا ہوگیا‬
‫اتنی سی للی سے اتنا خوف ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میرے شہزادے ‪ ،‬اب ہوا یہ ہے کہ‬


‫تمھاری للی اب بڑی ہوکر بہت لمبا ‪ ،‬موٹا ‪ ،‬اور‬
‫خطرناک لن بن گیا ہے اور میری بلبل ابھی بھی‬
‫چھوٹی سی ‪،‬پیاری سی ‪ ،‬معصوم سی اور نازک‬
‫سی ہے‬

‫میں ‪ :‬۔ تو اس میں کیا ہے جتنا پھنس کر جائے‬


‫گا مزہ اتنا ہی زیادہ آئے گا تمھاری بلبل کو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارسالن مجھے اب واقعی اس سے‬


‫خوف محسوس ہونے لگا ہے یہ اتنا بڑا کیسے‬
‫جائے گا ؟ میں تو درد سے مر ہی جاؤں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ارے تم پریشاں کیوں ہوتی ہو میں بھال‬


‫اپنی جان کو تکلیف کیسے دے سکتا ہوں بہت‬
‫آرام سے اور پیار سے ڈالوں گا بالکل بھی درد‬
‫نہیں ہونے دوں گا اپنی شہزادی کو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ پھر بھی اتنی چھوٹی سی تو ہے آرام‬


‫سے تو نہیں جاسکے گا نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اب میں تمہیں کیسے سمجھاؤں ‪ ،‬عورت‬


‫کے جسم کا یہ حصہ بہت فلیکس ایبل ہوتا ہے‬
‫بچہ بھی اسی راستے سے باہر آتا ہے اور بچے کے‬
‫مقابلے میں لن تو کچھ بھی نہیں ‪ ،‬جب وقت آئے‬
‫گا یہ خود ہی کھل جائے گی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ،‬کتنی آسانی سے کہہ دیا‬


‫تم نے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں جی ‪،‬بس اب اپنی خوراک پر توجہ‬


‫دو اور خود کو تندرست رکھو اور خود کو میرا‬
‫لن لینے کے لیے تیار کرو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں جی تمہیں بہت جلدی ہے میری‬


‫پھاڑنے کی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں جلدی تو ہے مگر اب تم سے پہلے‬


‫کسی اور کی بھی تو پھاڑنی ہے۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں اب بتا بھی دو کس کی پھاڑنا‬


‫چاہتے ہو ‪ ،‬کوئی فیصلہ کیا یا ابھی تک سوچنے‬
‫پر ہی لگے ہوئے ہو ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں یار فیصلہ تو میں نے آج کرلیا ہے اور‬


‫لڑکی بھی فائنل ہو گئی ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارے واہ ‪ ،‬اب جلدی سے بتا بھی چکو‬


‫کون ہے جسکی تم نے لینے کا پروگرام بنایا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تمہیں ہی بتانا ہے اور کس کو بتاؤں گا‬
‫سیٹ بھی تو تم ہی نے کروانی ہے ‪ ،‬لیکن اس‬
‫سے پہلے ایک وعدہ کرنا ہوگا اور وہ یہ کہ تم‬
‫کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے سکون سے میری‬
‫پوری بات سنو گی اور ناراض نہیں ہو گی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم نے سوچ بھی کیسے لیا کہ میں تم‬


‫سے ناراض ہو سکتی ہوں اس سے پہلے میں مر‬
‫نہ جاؤں۔ تم بے فکر ہو کر مجھے اس کا نام بتاؤ‬
‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے ماہ رخ کی لینی ہے ۔۔۔۔۔۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ککککککیا ‪ ،‬کیا کہہ رہے ہو مطلب کس‬


‫ماہ رخ کی بات کر رہے ہو ؟‬
‫(ہماری فیملی میں ماہ رخ نام کی دو لڑکیاں ہیں‬
‫ایک تو نوشابہ کی چھوٹی بہن اور ایک ہماری‬
‫دور کی کزن ہے ۔)‬

‫میں ‪ :‬۔ میں اپنی والی ماہ رخ کی بات کر رہا‬


‫ہوں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ یہ کیا بکواس ہے ارسالن تم ایسا‬


‫سوچ بھی کیسے سکتے ہو ‪ ،‬تمہیں شرم آنی‬
‫چاہیے مجھ سے میری ہی چھوٹی بہن کے بارے‬
‫میں ایسی بات کرنے پر ‪ ،‬تمھارے دماغ میں یہ‬
‫بات آئی بھی کیسے کہ میں اپنی ہی چھوٹی بہن‬
‫کو چدنے کے لیے خود تمھارے نیچے لٹا دوں گی‬
‫کچھ تو شرم کی ہوتی ۔‬
‫میں نوشابہ سے اسی قسم کے ردعمل کی توقع‬
‫کر رہا تھا ‪ ،‬یہ تو کامن سی بات ہے آپ کسی‬
‫لڑکی سے بھی ایسی بات کرو گے تو اس کا‬
‫ردعمل ایسا ہی آئے گا یا ہوسکتا ہے اس سے بھی‬
‫زیادہ سخت آئے ‪ ،‬اب نوشابہ کو کیسے ہینڈل‬
‫کرنا تھا اور اس کام کے لیے راضی کرنا تھا یہ‬
‫میں پہلے ہی سوچ چکا تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ابھی تو تم نے کہا تھا کہ تم ناراض نہیں‬


‫ہونگی اور میری پوری بات سکون سے سنوں گی‬
‫اور اب تم اتنا غصہ کر رہی ہو ‪ ،‬میری پوری بات‬
‫تو سن لو پہلے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اب سننے کو اور رہ ہی کیا گیا ہے‬


‫‪،‬میرا دماغ پھٹ جائے گا تم ایسا کیسے سوچ‬
‫سکتے ہو‬

‫میں ‪ :‬۔ نوشابہ میری بات سمجھنے کی کوشش‬


‫کرو میں یہ سب سوچ سمجھ کر ہی کہہ رہا ہوں‬
‫یہ فیصلہ میں نے ایسے ہی جلد بازی میں نہیں‬
‫کرلیا ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا سوچ سمجھ کر ایسے ہی بات کی‬


‫جاتی ہے تم نے مجھے میری ہی نظروں سے گرا‬
‫دیا ہے ‪ ،‬تم نے میرا دل توڑ دیا ہے ارسالن ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم ابھی میری بات سمجھنے کی کوشش‬


‫ہی نہیں کر رہی ہو ‪ ،‬ہم اس ٹاپک پر کل بات‬
‫کریں گے بس ایک بات یاد رکھنا کہ ماہ رخ بھی‬
‫کچھ ایسا ہی چاہتی ہے اور میں اسکی نہ بھی‬
‫لوں وہ کسی اور سے بہت جلد ہی یہ سب کچھ‬
‫کروا لے گی ‪ ،‬اب باقی باتیں کل ہوں گی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں ماہ رخ کو اچھے سے جانتی ہوں‬


‫وہ ایسی لڑکی نہیں ہے تم اس کے بارے میں‬
‫ایسی باتیں کیوں کر رہے ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں تمھیں کل سب کچھ بتا دوں گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نہیں جو بات بھی ہے تم مجھے ابھی‬


‫بتاو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نوشابہ میں کل سب کچھ تمہیں بتا دوں‬


‫گا اور اب اس کے لیے ضد مت کرنا بس اپنے آپ‬
‫کو ریلیکس کرو اور ٹھنڈے دماغ سے اس بارے‬
‫میں سوچو ۔‬
‫اور ہاں ابھی ماہ رخ سے اس بارے میں کوئی‬
‫بات مت کرنا ‪،‬اوکے بائے ۔‬

‫میں نوشابہ کو ابھی سب کچھ نہیں بتانا چاہتا‬


‫تھا کیونکہ ایک تو وہ ابھی غصے اور شاک کی‬
‫کیفیت میں تھی اور بحث کے موڈ میں تھی ‪،‬‬
‫دوسرے میں چاہتا تھا کہ آج وہ اس معاملے پر‬
‫ٹھنڈے دماغ سے غور کرلے ‪ ،‬اور تیسری وجہ یہ‬
‫تھی کہ میں ایک ہی ٹائم میں ان دونوں بہنوں‬
‫سے بات کر رہا تھا اور میرا دماغ بھی بٹا ہوا‬
‫تھا اور اگر غلطی سے ایک کا میسج دوسری کے‬
‫پاس چال جاتا تو اور بھی مسائل پیدا ہو سکتے‬
‫تھے ۔‬
‫اب میں آپ کو ماہ رخ کے ساتھ ہونے والی بات‬
‫چیت بتاتا ہوں ۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہائے کزن ‪ ،‬کیسے ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ٹھیک ہوں ‪ ،‬مجھے کیا ہوا ہے ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں جی اب تو سکون آگیا ہوگا جناب‬


‫کو ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کیوں جی اب ایسا کیا ہوگیا جس سے‬


‫مجھے سکون مل گیا ہو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ آتے ہی واشروم جو گھس گئے تھے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر ؟‬


‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو پھر کچھ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ اب تم‬
‫ناراض تو نہیں ہو نا مجھ سے ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کزن جی ‪ ،‬ناراض تو میں پہلے بھی نہیں‬


‫تھا تم سے ‪ ،‬بس ذرا غصے میں تھا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اب تو دور کردیا نا میں نے آپکا غصہ‬


‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ آج تم نے جو کچھ‬


‫بھی کیا بطور رشوت کیا‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تم جو بھی سمجھو ‪ ،‬میں نے جو بھی‬


‫کیا بس تمہیں خوش کرنے کے لیے کیا تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بس اتنی سی چھیڑ چھاڑ سے کون‬


‫خوش ہوتا ہے اور کم از کم میں تو نہیں ہوسکتا‬
‫۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔تو پھر تم ہی بتا دو ‪ ،‬میں ایسا کیا‬


‫کروں کہ تم خوش ہو جاو ‪،‬تم جیسا کہو گے‬
‫میں ویسے ہی کرلوں گی۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کزن جی کہنا آسان ہے اور کرنا مشکل ‪،‬‬


‫جب کرنا پڑے گا تو لگ پتہ‬

‫جائے گا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا کرنا پڑے گا‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا چھوڑو اسے ۔۔۔۔۔۔۔ یہ بتاؤ یہ آج‬


‫تم ڈینجر زون میں ہاتھ کیوں گھسا رہی تھیں‬
‫؟؟؟؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا ‪ ،‬ویسے ہی کچھ‬
‫چیک کرنا تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ وہاں ایسی کیا چیز ہے جسے تم چیک‬


‫کرنا چاہتی تھیں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ دیکھنا چاہتی تھی کہ آخر تم نے وہاں‬


‫ایسا کیا چھپایا تھا جس سے اس روز مجھے‬
‫ڈرا رہے تھے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کزن جی تم کچھ زیادہ ہی تیز نہیں جا‬


‫رہی ہو ؟؟؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تم نے کردیا ہے مجھے اتنا تیز ۔‬

‫میں ‪:‬۔ کیا مطلب ؟ میں نے کب کیا ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بعد میں کبھی بتاؤں گی ۔‬


‫میں ‪ :‬۔ ابھی کیا ہے ‪ ،‬ابھی بتادو نا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ابھی میرا موڈ نہیں ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔اچھا جی اگر بتانے کا موڈ نہیں ہے تو‬


‫پھر کس چیز کا موڈ ہے میری کزن کا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ آج تو تمہیں خوش کرنے کا موڈ ہے‬


‫۔۔۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر کرو نا کس نے روکا ہے ؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو آجاو نا ‪ ،‬کر دیتی ہوں خوش ۔۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیسے کرو گی مجھے خوش ؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ آج تک کسی کو کیا تو نہیں ہے تم‬


‫جیسے جیسے بتاتے جاو گے میں کرتی جاؤں گی‬
‫۔‬
‫میں ‪ :‬۔ بہتر ہے پہلے کسی سے پوچھ لو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں کس سے پوچھ لوں ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ بس ایک دو دن ٹھہر جاو پھر کسی سے‬


‫پوچھنا نہیں پڑے گا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا جی ایسا کیا ہونے واال ہے ایک‬


‫دو دن میں ؟؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کچھ نہیں بس ایسے ہی کہہ رہا تھا ‪،‬‬


‫اچھا بس اب میں سونے جا رہا ہوں سارے دن‬
‫کی تھکاوٹ ہے بائے ۔۔۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا جی ٹھیک ہے جیسے آپکی‬


‫مرضی ۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫میری اور ماہ رخ کی باتوں سے آپ کو اندازہ‬
‫ہوگیا ہوگا کہ اب میں ماہ رخ کو جب چاہتا‬
‫سیکس کے لیے راضی کر سکتا تھا ۔ وہ ابھی نئی‬
‫نئی جوان ہوئی تھی اور سب کو پتہ ہے کہ نئی‬
‫نئی جوانی بھی کسی نشے سے کم نہیں ہوتی ‪،‬‬
‫وہ ابھی ہلکا ہلکا مزہ لینا شروع ہوئی تھی مگر‬
‫اس کو اندازہ نہیں تھا کہ ہلکا ہلکا مزہ اس سے‬
‫کیا کچھ کروا سکتا ہے ‪ ،‬وہ صرف مزے لینے کے‬
‫لئے ایسی باتیں کرتی تھی اور اسے اس کا چسکا‬
‫پڑتا جارہا تھا ۔اب وہ زیادہ دن صبر نہیں‬
‫کرسکتی تھی ‪ ،‬کیونکہ جس سٹیج پر وہ آچکی‬
‫تھی وہاں پر میں یا کوئی اور بھی اسے اس‬
‫قسم کی باتیں کر کے آسانی سے پھنسا اور چود‬
‫سکتا تھا ۔‬
‫لیکن اب میں یہ سب نوشابہ کے ذریعے کروانا‬
‫چاہتا تھا میرے دماغ میں شیطانی سوچ پیدا‬
‫ہوچکی تھی اب میں بڑی لمبی پالننگ کر رہا تھا‬
‫‪ ،‬میرا دماغ اب سائمہ کے بارے میں بھی سوچ‬
‫رہا تھا ‪،‬‬

‫آخر کسی نہ کسی نے تو ان سب کو ایک دن‬


‫چودنا ہی ہے تو کیوں نہ یہ کام میں ہی کرلوں ‪،‬‬
‫اور اس میں غلط بھی کیا تھا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اسی لیے میں چاہتا تھا کہ نوشابہ اپنی ایک بہن‬


‫کو خود میرے نیچے لٹا کر چدوائے ‪ ،‬تاکہ اس‬
‫کی جھجک ختم ہو جائے اور دوسری کو چدواتے‬
‫وقت وہ زیادہ نخرے نہ کرے ۔‬
‫اسی طرح کے پالن بناتے بناتے جانے کب میری‬
‫آنکھ لگ گئی اور میں سوگیا ۔۔۔۔‬

‫اگلے دن سب کچھ روٹین وائز ہی تھا ناشتہ کی‬


‫کالج چال گیا وہاں سے واپس آیا ‪ ،‬لنچ کیا اور‬
‫دوستوں سے ملنے باہر نکل گیا شام کو واپس آیا‬
‫ڈنر کیا اور اس کے بعد ٹی وی دیکھنے بیٹھ گیا‬
‫‪ ،‬اب مجھے نوشابہ کے میسج کا انتظار تھا مگر‬
‫اب تک اس کا کوئی میسج نہیں آیا تھا ‪ ،‬مجھے‬
‫معلوم تھا کہ وہ حقیقت جاننے کے لیے بے چین‬
‫ہوگی مگر شاید غصے یا شرم کی وجہ سے‬
‫ہچکچا رہی تھی ‪ ،‬یہ سوچ کر میں نے فیصلہ کیا‬
‫کہ میں خود ہی بات چیت شروع کرتا ہوں ‪ ،‬اور‬
‫میسج لکھنے لگا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ابھی تک غصے میں ہو میری شہزادی‬
‫؟؟؟؟؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم نے بات ہی ایسی کی تھی کیا اس‬


‫پر مجھے غصہ نہیں ہونا چاہیے؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ہونا چاہیے ‪ ،‬کیوں نہیں ہونا چاہیے مگر‬


‫پوری بات سن لینے کے بعد ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو پھر سنا دو پوری بات ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار ماہ رخ نئی نئی جوان ہوئی ہے اور‬


‫تمھاری طرح شرمیلی بھی نہیں ہے بلکہ بہت‬
‫گرم اور منہ زور ہے اگر تم مجھے اس کی لینے‬
‫نہیں دو گی تو وہ کسی اور کو بخوشی دے دے‬
‫گی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تمھاری اس الجک کے پیچھے اصل‬
‫کہانی کیا ہے مجھے تم وہ بتاؤ ۔‬

‫پھر میں نے نوشابہ کو ماہ رخ کے بارے میں وہ‬


‫سب باتیں جو اب تک ہوچکی تھیں ان کی خالہ‬
‫کے گھر جانے سے شہر جانے اور واپس آنے کی‬
‫ساری کہانی اور اس سے میسج پر جو جو باتیں‬
‫ہوئیں سب کی سب اور کچھ اپنی طرف سے‬
‫مسالہ ایڈ کرکے بتا دیں مسالہ اس لیے لگایا کہ‬
‫اس کی وجہ سے نوشابہ بھی تھوڑی بہت گرم‬
‫ہو جائے کیونکہ اگر ایک بار نوشابہ گرم ہو جاتی‬
‫ہے تو پھر وہ دماغ سے نہیں بلکہ اپنی پھدی سے‬
‫سوچتی ہے نوشابہ کے بارے میں اتنا اندازہ تو‬
‫مجھے ہو ہی چکا تھا اور ہوا بھی یہی میری‬
‫محنت رنگ لے آئی تھی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارسالن کیا تم یہ سب سچ کہہ رہے ہو‬


‫؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تمھاری قسم ہر بات سچ ہے اس سے پہلے‬


‫کبھی تم سے جھوٹ بوال ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔پھر تو اس کا کچھ کرنا ہی پڑے گا‬


‫اس کی عمر تو دیکھو اتنی سی تو ہے اور آگ‬
‫کتنی لگی ہوئی ہے کمینی کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم ابھی بھی اسے بچی ہی سمجھتی ہو‬


‫‪ ،‬ممے دیکھے ہیں اس کے تمھارے جتنے ہو گئے‬
‫ہیں اور گانڈ تو تم سے بھی بڑی ہے ۔۔۔۔۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا جی تم میری بہن کے ممے اور‬
‫گانڈ تاڑتے رہتے ہو شرم تو نہیں آتی تمہیں ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫(نوشابہ اب ریلیکس ہو چکی تھی اور پہلے والے‬


‫انداز میں واپس آرہی تھی اسی لیے تو میں نے‬
‫سیکسی باتیں بتا کر اسے گرم کیا تھا)‬

‫میں ‪ :‬۔ اس میں کیا برائی ہے ‪ ،‬بھئی سالی ہے‬


‫میری اور آدھی گھر والی بھی تو ہے اب میں‬
‫اسے نہیں تاڑوں گا تو کیا کوئی اور آکر یہ کام‬
‫کرے گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ آدھے گھر والی ہے اگر تمھاری تو اس‬


‫کا کیا مطلب ہے کی تم اس کی جان لے لو گے‬
‫؟؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ میں نے جان لینے کا کب کہا ؟ میں تو‬
‫اسے وہ مزہ دینا چاہتا ہوں جس کے لیے وہ تڑپ‬
‫رہی ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اس نے ابھی تمھارا دیکھا نہیں ہے نا‬


‫اسی لیے مزے لینا چاہتی ہے ایک بار دیکھ لیا نا‬
‫تو دیکھنا کیسے بھاگتی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ جی نہیں ‪ ،‬کیا تم نے اسے اپنے جیسا‬


‫سمجھا ہے ؟ جس دن بھی اس نے میرا دیکھ لیا‬
‫تو سمجھو دیوانی ہو جائے گی اور اندر لیے بغیر‬
‫نہیں چھوڑے گی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں بھی دیکھوں گی جب وہ اندر لے‬


‫گی ‪ ،‬ویسے ارسالن تم ہو بہت ظالم ہم معصوم‬
‫بہنوں کی پھدیوں کے پیچھے ہی پڑ گئے ہو ‪،‬‬
‫ہماری تو چھوٹی چھوٹی سی پھدیاں ہیں اور‬
‫تمھارا لن اتنا بڑا اور اتنا موٹا‪ ،‬ایک بات تو بتاؤ‬
‫‪ ،‬کیا بنے گا ہم معصوموں کا ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا ماہ رخ کی پھدی بھی تمھاری پھدی‬


‫کی طرح چھوٹی سی ہے ؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں چھوٹی سی ہے بالکل میری پھدی‬


‫کی طرح ‪ ،‬ہم سب بہنوں کی ایک جیسی ہی ہیں‬
‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ وہ کیوں جی سب کی ہی ایک جیسی‬


‫کیوں ہیں ؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ بس ایسے ہی ۔۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بتاؤ نا ؟؟؟؟؟‬


‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیونکہ ہماری امی کی بھی بالکل‬
‫ایسی ہی چھوٹی سی ہے اس لیے ہم سب بہنوں‬
‫کی بھی انہیں پر گئی ہیں۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا کہہ رہی ہو ؟ کیا تم نے ممانی کی‬


‫دیکھی ہے ‪ ،‬تمہیں کیسے پتہ چال کہ ممانی کی‬
‫پھدی بھی چھوٹی سی ہے ؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ہاں میں نے امی کی کئی بار دیکھی ہے‬


‫ان کی بھی چھوٹی سی ہی ہے‬

‫میں ‪ :‬۔ تم نے کہاں دیکھ لی اپنی امی کی پھدی‬


‫اور تمہیں شرم بھی نہیں آئی اپنی امی کی‬
‫دیکھتے ہوئے ؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نہاتے ہوئے ‪ ،‬کبھی کپڑے بدلتے ہوئے‬


‫اس میں شرم کی کیا بات ہے ماں بیٹیوں میں‬
‫اتنا تو چلتا ہی ہے اور جو کچھ امی کو لگا ہوا‬
‫ہے وہی ہمیں بھی تو لگا ہوا ہے ۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔اچھا ٹھیک ہے بابا ‪ ،‬یہ بتاو کیا تم نے ماہ‬


‫رخ کی بھی دیکھی ہے ؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ہاں کئی بار دیکھی ہے بچپن سے ہم‬


‫ایک سات ہی رہتے ہیں اور سوتے بھی ایک ہی‬
‫چارپائی پر ہیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو کیا ٹچ بھی کرتی ہو تم ایک دوسری‬


‫کی پھدی کو ؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ہاں مگر صرف مذاق مذاق میں جیسے‬


‫تم کہہ رہے ہو ویسے نہیں ۔۔۔۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪10‬‬
‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬

‫میں ‪ :‬۔چلو اب تک ویسے نہیں کی تو اب جیسے‬


‫میں کہہ رہا ہوں ویسے ہی کرنا ہے اور بال ناغہ‬
‫کرنا ہے ۔۔۔۔۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ کس خوشی میں جناب ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کیونکہ تم نے وعدے کے مطابق مجھے‬


‫اپنی چھوٹی بہن کی پھدی لے کر دینی ہے اگر‬
‫تم اس کے ساتھ اس انداز میں فری ہو جاتی ہو‬
‫تو یہ کام بہت ہی آسان ہو جائے گا اور تم اسی‬
‫صورت میں ماہ رخ کو مجھ سے چدواتے ہوئے‬
‫الئیو دیکھ سکتی ہو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تمہیں شرم تو باکل ہی نہیں آتی ‪،‬‬
‫اپنی ہی گرل فرینڈ سے کہہ رہے ہو کہ اپنی‬
‫چھوٹی بہن کی پھدی لے کر دو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تمھاری بہن نے آخر کسی نا کسی سے‬


‫چدوانا تو ضرور ہے اگر یہ نیک کام میں کرلوں‬
‫گا تو تمہیں اس سے کیا پریشانی ہے ‪ :‬۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا بابا اب دوبارا نہ شروع ہو جانا‬


‫‪ ،‬مجھے صرف یہ بتا دو کہ اب مجھے کیا کرنا ہے‬
‫؟؟؟؟؟‬

‫اس کے بعد میں نوشابہ کے ساتھ مل کر آگے کا‬


‫الئحہ عمل تیار کرنے لگا ۔میں نے اسے سارا پالن‬
‫سمجھا دیا کہ اس نے‬
‫ماہ رخ کو مجھے پھدی دینے پر راضی کیسے‬
‫کرنا ہے ‪،‬اور ساتھ ساتھ میں اس کام میں اس‬
‫کا ساتھ کیسے دوں گا‬

‫اس کے بعد میں کافی دیر نوشابہ کے ساتھ مل‬


‫کر پالن کی خامیاں درست کرتا رہا۔ اب پالن‬
‫مکمل ہوچکا تھا بس اس پر عمل کرنا باقی تھا‬
‫جو بہت جلد شروع ہو جانا تھا اور اس کے بعد‬
‫ماہ رخ پکے ہوئے پھل کی طرح میری جھولی‬
‫میں آ گرتی پک تو وہ پہلے ہی چکی تھی اب‬
‫بس تھوڑی سی تحریک دینی باقی تھی اور یہ‬
‫کام نوشابہ نے کرنا تھا ‪،‬‬

‫پورا پالن سمجھنے کے بعد نوشابہ بولی‬


‫نوشابہ ‪ :‬۔ سب کچھ پہلے سے ہی سوچ کر بیٹھے‬
‫ہوئے ہو ‪ ،‬بڑا شیطانی دماغ ہے تمھارا ‪،‬اب تو‬
‫اس بیچاری کی پھدی پھٹے ہی پھٹے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ شکر کرو میں کچھ سوچ تو رہا ہوں‬


‫ورنہ تمھاری بہن کی پھدی مارنے کے لیے تو‬
‫کچھ سوچنے کی بھی ضرورت نہیں تھی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو پھر مجھے کیوں بیچ میں ڈال رہے‬


‫ہو ؟ اگر اتنا ہی آسان ہے تو خود ہی لے لو نا‬
‫۔۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ وہ تو میں جب چاہے لے سکتا ہوں مگر‬


‫میں چاہتا ہوں کہ میرے ساتھ ساتھ تم بھی‬
‫بھرپور انجوائے کرو ‪ ،‬ویسے بھی میں دور کی‬
‫سوچتا ہوں ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا مطلب ہے دور کی سوچتا ہوں کا‬
‫؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کوئی مطلب نہیں وقت آنے پر سب کھل‬


‫کر سامنے آ جائے گا ‪ ،‬تم اپنے چھوٹے سے دماغ‬
‫کو زیاد تکلیف مت دو اور آج سے ہی پالن پر‬
‫عمل شروع کردو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ،‬لو نہیں کرتی اپنا دماغ‬


‫استعمال اور حکم ہے تو وہ بھی بتا دو میرے‬
‫شہزادے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اپنی شہزادی کو بھال حکم دے سکتا‬


‫ہوں یہ تو میرا مشورہ ہے ‪ ،‬اور دیکھو آج جو‬
‫بھی کرو کل اسکی مکمل رپورٹ دینی ہے ‪ ،‬اب‬
‫میں کچھ دیر‬
‫ماہ رخ سے بھی بات کر لوں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا بات کرنی ہے ماہ رخ سے کچھ‬


‫ہمیں بھی تو بتاؤ ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بتادوں گا پہلے بات تو کر لینے دو‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ واہ جی واہ تمھارے تو مزے ہی مزے‬


‫ہیں ایک کو چھوڑتے ہو دوسری سے لگ جاتے ہو‬
‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اوکے بائے شب بخیر ‪ ،‬میری جان آئی لو‬


‫یو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ لو یو ٹو ‪ ،‬شب بخیر ۔‬

‫ہم نے جو فیصلہ کیا تھا اس کے مطابق پہلے‬


‫نوشابہ نے ماہ رخ کے ساتھ مذاق مذاق میں‬
‫فری ہونا تھا اس کے جسم کے نازک حصوں کو‬
‫ٹچ کرنا اور چھیڑنا تھا اور اس کے ساتھ‬
‫سیکسی سیکسی باتیں کرنی تھیں اور یہ سب‬
‫کچھ سٹپ بائی سٹپ ہونا تھا اور اگر ماہ رخ‬
‫کوئی ناراضگی کا اظہار کرتی تو نوشابہ کہہ‬
‫سکتی تھی کہ وہ تو صرف مذاق کر رہی ہے ۔ وہ‬
‫دونوں بہنیں آپس میں فری تو پہلے ہی تھیں‬
‫بس ایک بار سیکس میں فری ہو جاتی تو نوشابہ‬
‫اس سے کچھ بھی کروا سکتی تھی ‪،‬میرا پالن‬
‫بھی یہی تھا کہ میں اور نوشابہ مل کر‬

‫ماہ رخ کو اتنا گرم کر دیں کہ وہ خود نوشابہ‬


‫سے کہے کہ میری پھدی ‪ ،‬لن مانگ رہی ہے ۔‬
‫اب مجھے ماہ رخ کے میسج کا انتظار تھا‬
‫کیونکہ مجھے اندازہ ہو چکا تھا کہ اسے‬
‫سیکسی باتیں کرنے اور سننے کا چسکا پڑ چکا‬
‫ہے ۔ لیکن جب کافی ٹائم گزرنے کے بعد بھی‬
‫اسکا میسج نہیں آیا تو میں نے پھر نوشابہ کو‬
‫میسج کر کے پوچھا کہ ماہ رخ کیا کر رہی ہے‬
‫نوشابہ نے بتایا کہ وہ ابھی پڑھ رہی ہے کل‬
‫شاید اسکا ٹیسٹ ہے‬

‫میں چاہتا تو ماہ رخ کو خود بھی میسج کر‬


‫سکتا تھا لیکن سے اندازہ ہو جاتا کہ میں اس کے‬
‫لیے تڑپ رہا ہوں اور جب کسی لڑکی کو پتہ چل‬
‫جائے کہ لڑکا اس کے لیے تڑپ رہا ہے تو وہ اس‬
‫سے ناز نخرے اٹھوانا شروع کر دیتی ہے جبکہ‬
‫میں نوشابہ کے عالوہ کسی کے ناز نخرے اٹھانا‬
‫نہیں چاہتا تھا ‪ ،‬یہ سوچ کر میں بھی سونے کے‬
‫لیے لیٹ گیا ۔‬

‫مجھے لیٹے ہوئے ابھی تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی‬


‫کہ موبائل پر ماہ رخ کا میسج آگیا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہائے کزن جی ‪ ،‬کیا حال ہے ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ خیر تو ہے آج اتنی دیر تک جاگ رہی ہو ؟‬


‫( میں اسے شو نہیں کروانا چاہتا تھا کہ مجھے‬
‫بھی اس کے میسج کا انتظار تھا )‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں وہ میرے ٹیسٹ شروع ہوگئے ہیں‬


‫تو انہیں کی تیاری میں لگی ہوئی تھی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں بھئی بس اپنے ٹیسٹوں کی ہی تیاری‬
‫کرتی رہنا بس ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو اور کس چیز کی تیاری کروں ‪ ،‬یہ‬


‫بھی بتادو کزن جی ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے خوش کرنے کے لئے بھی تھوڑی‬


‫بہت تیاری کرلو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ارے کزن جی ! تمہیں خوش کرنے کے‬


‫لیے تیاری کی کیا ضرورت ہے ‪ ،‬تم نے جس سے‬
‫خوش ہونا ہے وہ سارا سامان تو پہلے ہی میرے‬
‫پاس موجود ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ارے واہ تم تو چھپی رستم نکلیں ذرا‬


‫مجھے بھی تو بتاؤ میری پیاری کزن نے مجھے‬
‫خوش کرنے کے لیے کیا کیا سامان اکھٹا کیا ہوا‬
‫ہے ؟؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ میں تمھیں کیوں بتاؤں؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ارے بتادو کزن جی ہوسکتا ہے کہ کسی‬


‫چیز کی کمی رہ گئی ہو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نا جی نا ‪ ،‬میرے پاس کمی کسی چیز‬


‫کی نہیں ہے ہر چیز پوری پوری ہے ‪ ،‬مجھے پتہ ہے‬
‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ پھر بھی بتا ہی دو کیا پتہ تمھارے‬


‫سامان کا سن کر ہی میں خوش ہو جاؤں۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کزن جی تم تو سن کر خوش ہو ہی‬


‫جاؤ گے ‪ ،‬پر میرا کیا بنے گا ؟ مجھے بھی تو‬
‫خوش ہونا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی ہماری کزن بھی خوش ہونا‬


‫چاہتی ہے ؟ اس کا تو آسان حل ہے میرے پاس ‪،‬‬
‫تم مجھے خوش کردو اور بدلے میں میں بھی‬
‫تمہیں کردوں گا ‪ ،‬کیا خیال ہے ڈئیر کزن ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تم مجھے کیسے کروگے ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ جیسے سب کرتے ہیں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ سب کیا کرتے ہیں ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ وہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہی کیا ؟؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ خوش ۔۔۔ ہاہاہاہاہاہاہا۔‬


‫ماہ رخ ‪ :‬۔ او ہو ‪ ،‬وہی تو میں بھی پوچھ رہی‬
‫ہوں کیسے کرو گے مجھے خوش ‪ ،‬تمھارے پاس‬
‫ایسا کیا ہے جس سے میں خوش ہو جاؤں گی‬
‫؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔میرے پاس ایک ایسی چیز ہے جس سے‬


‫ہر لڑکی خوش ہو جاتی ہے ‪،‬‬

‫تم بھی ہو جاو گی ۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بڑا اعتماد ہے ہمارے کزن کو اپنی اس‬


‫چیز پر ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ اعتماد ہے تو کہہ رہاں ہوں ‪ ،‬جب دل‬


‫چاہے آزما لینا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اب تو ضرور دیکھنا ہی پڑے گا ایسی‬
‫کیا دنیا سے انوکھی چیز مل گئی ہمارے کزن کو‬
‫جس پر وہ اتنا اچھل رہا ہے ۔ ہاہاہاہاہاہاہا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں ہاں ضرور دیکھنا ‪ ،‬جب تک دیکھو‬


‫گی نہیں تمیں یقین نہیں آئے گا۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو پھر کب دکھا رہے ہو اپنے اس‬


‫عجوبے کو ؟؟؟؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ جب تم مجھے خوش کرو گی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پھر تو اپنے کزن کے لیے جلد ہی‬


‫مجھے کچھ کرنا پڑے گا ۔ اچھا کزن جی بائے‬
‫۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اررررررے کیا ہوا ابھی سے ؟‬


‫ماہ رخ ‪ :‬۔ آج نوشابہ کو پتہ نہیں کیا ہوگیا ہے‬
‫مجھے تنگ کر رہی ہے‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا کہہ رہی ہے نوشابہ ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پھر کبھی بتاؤں گی بائے ۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اوکے بائے ۔۔۔۔۔‬

‫مجھے پتہ چل گیا تھا کہ نوشابہ نے پالن پر‬


‫عمل کرنا شروع کر دیا ہے ۔‬

‫اب بہت جلد نوشابہ اپنی چھوٹی بہن کی پھدی‬


‫مجھے چودنے کے لیے پیش کرنے والی تھی یہ‬
‫سوچ کر ہی میرا لن لوہے کی طرح سخت ہو گیا‬
‫تھا اور مچل رہ تھا پر میں مٹھ نہیں مارنا‬
‫چاہتا تھا اس لیے لن کو ٹانگوں میں دبا کر‬
‫سونے کی کوشش کرنے لگا ۔‬

‫نوشابہ ‪ ،‬ماہ رخ ‪ ،‬اور سائمہ کے خیالوں میں گم‬


‫ہوکر جانے کب آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا ۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اگلے سارے دن میں بس انہیں کے بارے میں‬


‫سوچتا رہا اب تو میرے شیطانی دماغ میں‬
‫سائمہ کے بارے میں بھی سوچیں آنا شروع‬
‫ہوگئی میں سوچ نے لگا کیوں نہ نوشابہ کو ابھی‬
‫سے سائمہ کے بارے میں بھی کہہ دوں کہ ساتھ‬
‫ساتھ اسے بھی تیار کرنا شروع کردو ۔‬

‫آخر اس نے بھی تو جوان جلد ہی ہو جانا ہے بعد‬


‫میں بھی تو اس پر محنت کرنی پڑے گی تو‬
‫ابھی سے کیوں نہ کر لی جائے لیکن پھر یہ‬
‫سوچا کہ پتہ نہیں سائمہ کو ان چیزوں کا پتہ‬
‫بھی ہے یا نہیں اور دوسرے ابھی وہ کچھ‬
‫چھوٹی بھی تو تھی اور اس کے عالوہ نوشابہ‬

‫ماہ رخ کے لیے تو مان گئی تھی ۔ لیکن سائمہ کے‬


‫بارے میں اس کا ردعمل الٹ نہ ہو جائے ایسی‬
‫صورت میں مجھے نہ صرف ماہ رخ سے ہاتھ‬
‫دھونے پڑ سکتے تھے بلکہ شاید نوشابہ بھی نہ‬
‫ملے ۔‬

‫یہ سوچ کر میں نے اپنا ارادہ بدل ہی دیا بس‬


‫یہی سوچا کہ ابھی سائمہ پر اچھے سے نظر‬
‫رکھتا ہوں آگے چل کر دیکھتا ہوں وہ کس الئن‬
‫پر چلتی ہے پھر اسی حساب سے فیصلہ کروں گا‬
‫۔ ابھی صرف ماہ رخ پر پورا فوکس رکھ کر‬
‫اسے چود لوں پھر سائمہ کو بھی دیکھ لیا جائے‬
‫گا ۔۔‬

‫اسی ادھیڑ بن میں دن آخر کار ختم ہوا اور رات‬


‫ہوگئی میں بے چینی سے نوشابہ سے رابطے کے‬
‫انتظار میں تھا تاکہ اس سے رات کی کاروائی‬
‫کی رپورٹ لے سکوں ۔ آخر نوشابہ کا میسج آہی‬
‫گیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیسے ہو میری جان ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ بالکل ٹھیک میری شہزادی ‪ ،‬تم سناؤ‬


‫کیسی ہو ؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہمیشہ کی طرح بہت خوبصورت اور‬


‫حسین و جمیل ۔ ہاہاہاہاہا۔‬
‫میں ‪ :‬۔ وہ تو تم ہو ‪ ،‬یہ بتاو سارا دن کہاں گم‬
‫تھیں ؟ رابطہ ہی نہیں کیا اور میں انتظار ہی‬
‫کرتا رہا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے کہاں جانا ‪ ،‬میں تو فارغ ہی‬


‫تھی تم دن میں مصروف ہوتے ہو اس لیے رات‬
‫کا انتظار کرتی رہی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ چلو جانے دو ‪ ،‬اب یہ بتاؤ رات کو کیا‬


‫ہوا تھا ؟؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ میں تمھیں کیوں بتاؤں ؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ارے بتا دو نا پھر اس کے مطابق مجھے‬


‫تیاری بھی تو کرنی ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔کس چیز کی تیاری کرنی ہے میرے‬
‫شہزادے نے ۔‬

‫(نوشابہ مجھے تنگ کرنے پر تلی ہوئی تھی اور‬


‫انجوائے کر رہی تھی ۔)‬

‫میں ‪ :‬۔ تمھاری بہن کی لینے کی تیاری ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میری بہن کی کیا لینی ہے ۔‬

‫(میں بھی اب موڈ میں آگیا تھا )‬

‫میں ‪ :‬۔ میری جان ‪ ،‬تمھاری بہن کی پھدی جو‬


‫پھاڑنی ہے اس کی تیاری بھی تو کرنی پڑے گی‬
‫ایسا نہ ہو کہ عین ٹائم پر تمھاری بہن کو میرا‬
‫لن پسند ہی نا آئے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ توبہ توبہ ابھی بھی تمہیں تیاری کی‬
‫ضرورت ہے اتنا بڑا ‪،‬اتنا موٹا اور خطرناک تو‬
‫ہوگیا ہے تمھارا لن اب اور کیا بنانا چاہتے ہو‬
‫میری معصوم بہن پر کچھ تو رحم کرو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم نہیں جانتی ۔ جتنی آگ تمھاری بہن‬


‫میں ہے نا اس حساب سے اسے میرا لن کم ہی‬
‫لگے گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھے تو لگتا ہے تم میری بہن کو‬


‫مارنا چاہتے ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نہیں مرتی تمھاری معصوم بہن ‪ ،‬اور‬


‫دیکھ لینا جب ایک بار اس نے آسانی سے میر لن‬
‫لے لیا تو تم نے بھی اپنی قسم وسم سب بھول‬
‫جانا ہے اور خود کہو گی‬
‫ارسالن اب میری بھی لے لو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا جی دیکھ لوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا دیکھ لو گی ؟؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اپنی چھوٹی سی معصوم بہن کی‬


‫پھدی تمھارے لن سے پھٹتے ہوئے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ارے میری شہزادی ‪ ،‬وہی تو میں پوچھ‬


‫رہا ہوں پھر کب دال رہی ہو ماہ رخ کی پھدی‬
‫مجھے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں جی تمہیں بہت جلدی ہے ہم بہنوں‬


‫کی چھوٹی سی پھدیوں کو پھدا بنانے کی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میری جان ‪ ،‬کیا بات ہے آج تو بڑے‬


‫خطرناک موڈ میں لگ رہی ہو ؟؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ہاہاہاہاہاہا ‪ ،‬ایسی کوئی بات نہیں میں‬
‫تو بس تمہیں چھیڑ کر مزے لے رہی تھی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بس یوں خود ہی مزے لیتی رہنا کبھی‬


‫اپنی پھدی کو مزے نا دینا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اسے بھی مزہ آخر مل ہی جائے کا‬


‫کبھی نا کبھی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا اب یہ تو بتا دو کہ کل رات کیا ہوا‬


‫تھا ‪،‬کیوں تڑپا رہی ہو میری جان ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میرا کچھ کام ابھی رہتا ہے وہ کر لوں‬


‫پھر سب بتاتی ہوں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ پہلے سبھی کام کرکے فارغ ہو جاتیں پھر‬


‫رابطہ کرنا تھا سارا مزہ خراب ہو گیا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے میری جان ‪ ،‬آئندہ سے ایسا‬
‫ہی ہوگا ابھی تو دس پندرہ منٹ انتظار کرو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی آپ کے لیے انتظار بھی کر لیتے‬


‫ہیں ۔‬

‫میں چاہتا تھا کہ نوشابہ جلد سے جلد مجھے‬


‫رات کے بارے میں بتادے مگر نوشابہ مجھے تنگ‬
‫کرنے پر لگی ہوئی تھی بتایا کچھ بھی نہیں الٹا‬
‫مجھے گرم کرکے چلی گئی اب یہ ٹائم گزارنا‬
‫مجھے دشوار ہو رہا تھا ‪ ،‬میں نے سوچا چلو ماہ‬
‫رخ سے بات کر لیتے ہیں اسہی بہانے وقت گزر‬
‫جائے گا ۔اور اسے میسج کردیا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ہائے کزن کیسی ہو ؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہائے ہینڈسم ‪ ،‬تم کیسے ہو ؟؟؟‬


‫میں ‪ :‬۔ کزن کی بچی میرا مذاق اڑا رہی ہو ۔ میں‬
‫جانتا ہوں کتنا ہینڈسم ہوں میں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ جب تم ہینڈسم ہو تو ہینڈسم ہی‬


‫بولوں گی نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تمھاری بہن کو تو نہیں لگتا کہ میں‬


‫ہینڈسم ہوں وہ تو کہتی ہے کہ شکر مناو میں‬
‫تمھاری گرلفرینڈ بن گئی ہوں ورنہ تم سے کوئی‬
‫لڑکی بھی نہ پٹتی ۔‬

‫(ماہ رخ کو میرے اور نوشابہ کے بارے میں‬


‫شروع سے ہی سب کچھ پتہ تھا)‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اسے بولو ایک بار تم سے‬


‫دست بردار ہوکر تو دیکھے پھر پتہ چلے گا کہ‬
‫لڑکیاں تم سے پھنستی ہیں یا تمہیں پھنساتی‬
‫ہیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیوں مجھے ایک سے بھی ختم کرانا‬


‫چاہتی ہو ‪ ،‬مجھے بھی پتہ ہے کون پٹے گی مجھ‬
‫سے ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں ہوں نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔تمہیں پھنسانے میں محنت کیوں کروں‬


‫تم تو ویسے بھی مجھے خوش کرنے ہی والی ہو‬
‫‪،‬ہاہاہاہاہاہا ۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ارے واہ کزن جی تم تو پکے ہی ہوگئے‬


‫‪ ،‬اپنی گرلفرینڈ سے بولو ‪،‬وہ کرے گی تمہیں‬
‫خوش ‪،‬ہاہاہاہاہاہا ۔۔۔۔۔۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اب وہ نہیں کرتی تو کیا کروں ؟‬

‫وہ تو کہتی ہے جو کروں گی شادی کے بعد ہی‬


‫کروں گی۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بڑے تیز ہو کزن جی ‪ ،‬گرلفرینڈ نہیں‬


‫مانی تو اس کی چھوٹی بہن پر ٹرائی شروع‬
‫کردی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔میں کب پھنسا رہا ہوں تمہیں ؟ تم تو‬


‫خود ہی پھنسی ہوئی ہو تم ہی تو کہہ رہی تھی‬
‫کہ میں تمہیں خوش کرنا چاہتی ہوں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نوشابہ کو پتہ چل گیا نا ‪،‬لگ پتہ‬


‫جائے گا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ زیادہ سے زیادہ کیا ہو جائے گا اگر اسے‬
‫پتہ چل گیا تو ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ تمہیں بھی مار ڈالے گی اور مجھے‬


‫بھی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہونے واال تم اس‬


‫سے بے فکر رہو اگر اسے پتہ چل بھی جاتا ہے تو‬
‫وہ کچھ نہیں کہے گی مجھے پتہ ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تم اتنے یقین سے کیسے کہہ سکتے ہو‬


‫؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کزن جی نوشابہ نے مجھے خود کہا ہے‬


‫کہ وہ ہر خوشی صرف شادی کے بعد ہی دے گی‬
‫اگر تمہیں زیادہ جلدی ہے تو کسی بھی لڑکی کو‬
‫اپنی پارٹ ٹائم گرلفرینڈ بنا کر اس سے خوشیاں‬
‫حاصل کر سکتے ہو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا مطلب ‪،‬چاہیے اس کی چھوٹی‬


‫بہن سے بھی ؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کسی بھی کا مطلب تو صاف صاف یہی‬


‫ہے خواہ کوئی بھی لڑکی ہو اب اس میں اس‬
‫کی بہن ہونے یا نا ہونے کی شرط تو نہیں ہے ۔اگر‬
‫ایسا بھی کچھ ہوا تو میں خود ہی سنبھال لوں‬
‫گا تم کیوں فکر کرتی ہو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کزن جی تم تو سنبھال ہی لو گے مگر‬


‫پہلے ہی مذاق مذاق میں اتنا کچھ ہوگیا ہے اب‬
‫میں لیمٹ کراس نہیں کروں گی ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ کی یہ بات سنتے ہی میرے تو‬


‫ٹٹے شاٹ ہوگئے یہ بھی کوئی بات ہوئی پہلے تو‬
‫خود آگے پیچھے پھر رہی تھی اور جب میں نے‬
‫رسپانس دیا تو لگی نخرے دکھانے ‪ ،‬سالی بہن‬
‫چود نے کتنے دنوں سے تنگ کیا ہوا تھا ‪ ،‬میں نے‬
‫بھی غصے میں اوکے بائے بول دیا ۔‬

‫اس کے بعد اس کے کافی میسج آئے ‪ ،‬آئی ایم‬


‫سوری ‪ ،‬میں تو مذاق میں ایسا کہہ رہی تھی ‪،‬‬
‫تم تو ایک منٹ میں ناراض ہو جاتے ہو ‪ ،‬اچھا‬
‫جیسا تم کہو گے ویسے ہی کروں گی وغیرہ‬
‫وغیرہ اور جب میں نے کوئی رسپانس نہ دیا تو‬
‫اس کی کال آگئی وہ بھی رسیوو نا کی بیل بج‬
‫بج کر خود ہی بند ہوگئی مجھے بہت غصہ چڑھا‬
‫ہوا تھا میں نے سوچا سالی ایک بار میرے نیچے‬
‫آجا پھر دیکھ تیرے نخرے کیسے نکالتا ہوں‬
‫۔۔۔۔۔‬

‫کچھ دیر بعد ہی نوشابہ کا میسج بھی آگیا‬


‫لیکن میرا موڈ خراب ہو چکا تھا تو میں نے اسے‬
‫کہہ دیا کہ صبح بات ہو گی ابھی میری طبیعت‬
‫ٹھیک نہیں ہے‬

‫میری طبیعت کا سن کر اس نے بھی ضد نہیں‬


‫کی اور میں کچھ دیر غصے میں تلمالتا رہا پھر‬
‫مجھے نیند آگئی ۔۔۔۔‬

‫اگلے دن صبح اٹھا تو ابو نے کالج سے چھٹی‬


‫کرنے کا حکم سنادیا کیونکہ کھیتوں میں پانی‬
‫وغیرہ لگانا تھا یہ سن کر میں نے کپڑے تبدیل‬
‫کئے اور کھیتوں کی طرف چال گیا ہماری زمینیں‬
‫کچھ زیادہ تو نہیں ہیں لیکن اتنی ہی کہ ہمیں‬
‫گندم ‪،‬چاول‪،‬اور سبزیاں وغیرہ بازار سے نہیں‬
‫لینی پڑتیں اور کچھ نہ کچھ آمدن بھی ہو‬
‫جاتی ہے‬

‫وہ سارا دن کھیتوں میں ہی گزرا ‪،‬دوپہر کا‬


‫کھانا بھی وہیں کھایا ‪،‬شام کو گھر آیا تو بہت‬
‫تھک گیا تھا ‪،‬فریش ہونے کے بعد کھانا وغیرہ‬
‫کھایا اور جیسے ہی سونے کے لیے لیٹا تو مجھے‬
‫موبائل کا خیال آیا موبائل تو میں گھر ہی چھوڑ‬
‫گیا تھا‬

‫وہیں لیٹے لیٹے مشال کو آواز دی اور اسے‬


‫موبائل النے کو کہا اور مشال مجھے موبائل دے‬
‫کر چلی گئی میں نے چیک کیا تو اس پر بہت سے‬
‫میسج اور کالیں نوشابہ نے کی ہوئیں تھیں وہ‬
‫بہت پریشان تھی میرے کال اور میسج کا‬
‫جواب نہ دینے پر ۔ ماہ رخ کی بھی بہت سی‬
‫کالیں اور میسج آئے ہوئے تھے جس میں اس نے‬
‫مجھ سے سوری کیا تھا‬

‫تھکاوٹ کی وجہ سے دل تو سونے کو کر رہا تھا‬


‫لیکن نوشابہ کو بھی پریشان نہیں دیکھ سکتا‬
‫تھا اس لیے اسے میسج کر دیا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔میری جان کیا ہوا ؟ کیوں اتنی پریشان‬


‫ہورہی ہو ؟‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط =‪11‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ شکر ہے تم نے میسج تو کیا ‪،‬میں‬


‫صبح سے تمہیں میسج اور کالیں کر رہی تھی‬
‫اور تم اٹھا ہی نہیں رہے تھے ‪،‬پریشانی سے میرا‬
‫دماغ پھٹا جا رہا تھا بندہ جواب تو دیتا ہے میں‬
‫سوچ رہی تھی پتہ نہیں مجھ سے کیا غلطی‬
‫ہوگئی کہ بات نہیں کر رہے ہو ‪،‬کیا ہو گیا تھا ‪،‬تم‬
‫ٹھیک تو ہو نا ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ میں ٹھیک ہوں میری جان بھال میں تم‬
‫سے ناراض کیسے ہو سکتا ہوں‬
‫آج تو سارا دن ہی بہت مصروف گزرا ہے کیونکہ‬
‫کھیتوں کو پانی لگانا تھا اور میں صبح ہی وہاں‬
‫چال گیا تھا اور موبائل گھر پر ہی بھول گیا‬
‫اسی لیے تمھارے میسج اور کال کا جواب نہیں‬
‫دے سکا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ارسالن تمہیں کسی کا احساس بھی‬


‫ہے تمہیں پتہ ہے میں کتنا پریشان ہوئی ہوں‬
‫کوئی ایسا بھی کرتا ہے اپنے چاہنے والوں کے‬
‫ساتھ ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میری شہزادی تمھارا ہی احساس ہے‬


‫اسی لیے تو اتنا تھکا ہوا ہونے کے بعد بھی تم‬
‫سے بات کر رہا ہوں تم خود ہی اندازہ کر لو ‪،‬‬
‫صبح گھر سے نکال تھا اور ابھی واپس آیا ہو‬
‫اور اب تم بھی مجھے ہی باتیں سنا رہی ہو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تمہیں نہیں سناؤں گی تو اور کس کو‬


‫سناؤں گی ‪،‬پریشان بھی تو تم نے ہی کیا ہے اگر‬
‫موبائل ساتھ لے جاتے تو اتنا مسئلہ بھی نہیں‬
‫ہوتا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اوکے میڈم جی آئندہ بالکل ایسا ہی‬


‫کروں گا ‪ ،‬اب یہ بھی بتا دو آج کی غلطی معاف‬
‫کرنے کا کیا لو گی؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میرے شہزادے ‪ ،‬لینے کو تو بہت دل‬


‫کرتا ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ ابھی لے نہیں‬
‫سکتی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ لینے کو تو آسانی سے لے سکتی ہو بس‬
‫اپنی فضول ضد پر اڑی ہوئی ہو ۔‬

‫اچھا یہ بتاؤ کیا بات کرنی تھی جس کے لیے‬


‫سارے دن سے پریشان ہو رہی ہو ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارے ہاں یار ‪،‬پہلے یہ بتاو‬

‫ماہ رخ سے تمھاری کوئی بات ہوئی ہے کیا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیوں اسے کیا ہوا ہے ؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ پہلے تم بتاؤ تو سہی میں پھر سب‬


‫بتاتی ہوں ۔‬

‫میں نے نوشابہ کو رات ماہ رخ سے ہونے والی‬


‫سب باتیں بتا دیں اور رات نوشابہ سے بات نا‬
‫کرنے کی وجہ بھی بتا دی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا تو یہ بات تھی میں بھی کہوں‬
‫اسے ہو کیا گیا ہے ایک دم ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کسے کیا ہوگیا ؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ماہ رخ کی بات کر رہی ہوں اور کسی‬


‫کو کیا ہونا تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا اب جلدی سے سب کچھ بتادو ‪،‬کل‬


‫کیا ہوا اور پرسوں کیا ہوا تھا سب باتیں ۔‬

‫پھر نوشابہ نے مجھے وہ ساری باتیں اور سب‬


‫کچھ جو ان کے درمیان ہو مجھے بتانے لگی ۔‬

‫یہاں میرے دماغ میں ایک آئیڈیا آرہا ہے اور وہ‬


‫یہ کہ نوشابہ اور ماہ رخ نے آپس میں جو کچھ‬
‫بھی کیا کیوں نا نوشابہ کی زبانی بتایا جائے‬
‫کیونکہ دونوں بہنوں میں ہونے والی چھیڑ چھاڑ‬
‫‪،‬ہلکا پھلکا مذاق اور چھوٹی چھوٹی سیکسی‬
‫حرکتیں اگر ان کی ہی زبانی سنا جائے تو‬
‫سٹوری کا مزہ دوباال ہو جائے گا ۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫(اب آگے جو کچھ ان بہنوں کے درمیان ہمارے‬


‫پالن کے مطابق ہوا نوشابہ کی زبانی سنیئے )‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اس دن جب ارسالن نے مجھے اپنا پالن بتایا تو‬


‫اس وقت میں مان گئی لیکن بعد میں پریشان‬
‫ہوگئی کیونکہ ہم بہنوں میں آج تک کوئی اس‬
‫قسم کی بات نہیں ہوئی تھی مجھے بار بار یہی‬
‫سوچ ستا رہی تھی کہ میں اپنی بہن کے ساتھ‬
‫یہ سب کیسے کرسکوں گی۔اس سے پہلے‬
‫شاذونادر ہی ایسا ہوتا تھا کہ ہم بہنیں آپس‬
‫میں اس طرح کی بات کریں ۔ میں نے تو کبھی‬
‫ماہ رخ سے اس کے بوائے فرینڈ کی بھی بات‬
‫نہیں کی تھی۔‬

‫وہ تو اکثر ہی مجھے ارسالن کا نام لے لے کر‬


‫ستاتی رہتی تھی اور مذاق بھی کر لیتی تھی‬
‫مگر میں نے کبھی ایسا کچھ نہیں کیا تھا ۔‬

‫اس دن وہ موبائل پر کسی سے میسجنگ کر رہی‬


‫تھی اور میں سوچ رہی تھی کہ کہاں سے شروع‬
‫کروں سوچتے سوچتے بس ایسے ہی میرے دماغ‬
‫میں ایک آئیڈیا آیا اور میں نے اس پر عمل کرنے‬
‫کا فیصلہ کر لیا ۔‬
‫یہ میرے لیے بڑی ہمت کا کام تھا لیکن یہ کام‬
‫مجھے کرنا ہی تھا کیونکہ مجھے اپنے یار کو‬
‫بھی تو خوش کرنا ہی تھا یہ رسک میں اپنے یار‬
‫کے لیے ہی اٹھا رہی تھی میں نے سوچ لیا تھا کہ‬
‫اگر آج میں نے ہمت نہ کی تو اپنے شہزادے کو‬
‫وعدے کے مطابق اپنی چھوٹی بہن کی پھدی‬
‫نہیں دال سکوں گی ۔‬

‫ماہ رخ اس وقت سیدھی لیٹی ہوئی تھی اور‬


‫موبائل میں مصروف تھی اس نے اپنی دونوں‬
‫ٹانگیں اوپر کی طرف موڑ رکھی تھیں جسکی‬
‫وجہ سے اسکی پھدی واضع ہو رہی تھی میں نے‬
‫ہاتھ بڑھایا اور سیدھا ماہ رخ کی پھدی کے اوپر‬
‫رکھ دیا اسکی پھدی گیلی ہو رہی تھی میں نے‬
‫اندازہ لگایا کہ وہ اس وقت ضرور ارسالن سے‬
‫ہی باتیں کر رہی ہے اسی لیے تو میری بہن کی‬
‫پھدی پانی چھوڑ رہی ہے میرے ہاتھ رکھتے ہی‬

‫ماہ رخ کو ایک زوردار جھٹکا لگا اور اس نے‬


‫فورًا اپنی ٹانگیں بھینچ لیں ۔‬

‫اس کے چہرے پر بناوٹی غصہ اور آنکھوں میں‬


‫شرارت تھی ۔ماہ رخ کچھ دیر ایسے ہی مجھے‬
‫دیکھتی رہی اس کے بعد ایکدم غصہ دکھاتے‬
‫ہوئے بولی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا بدتمیزی ہے یہ تم نے اپنا ہاتھ‬


‫کہاں رکھا ہوا ہے ؟‬

‫میں (نوشابہ)۔کچھ نہیں ‪،‬بس کچھ چیک کر‬


‫رہی تھی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یہ کونسی جگہ ہے کچھ چیک کرنے‬
‫کی ‪ ،‬اور چیک کر کیا رہی ہو ؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ میں دیکھنا یہ چاہتی تھی کہ میری بہن‬


‫اسوقت کس سے باتیں کر رہی ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو یہ مجھ سے پوچھو نا ‪ ،‬اس‬

‫پر ہاتھ رکھ کر کیسے پتہ چلتا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم نے کونسا مجھے سچ بتا دینا ہے ‪،‬‬


‫لیکن یہ کبھی جھوٹ نہیں بولتی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا تو کیا بتایا اس نے تمہیں ۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ بتا رہی ہے کہ اس وقت تم اپنے بوائے‬


‫فرینڈ سے باتیں کر رہی ہو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ جا اے ‪ ،‬میرا تو کوئی بوائے فرینڈ ہی‬
‫نہیں ہے پھر میں اس سے باتیں کیسے کر سکتی‬
‫ہوں ‪،‬تم بھی نا بس ۔۔۔۔میں ‪ :‬۔ میں نے تو پہلے‬
‫ہی کہا تھا کہ تم جھوٹ بول دو گی مگر دیکھ‬
‫کو اس نے نہیں بوال ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے بھی تو بتاو تم یہ بات کیسے‬


‫کہہ رہی ہو ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کیوں کہ تم اپنے بوائے فرینڈ سے گرما‬


‫گرم باتیں کر رہی تھی اسی لیے تمھاری یہ بلبل‬
‫گرم ہو کر پانی چھوڑ رہی ہے کیا یہ ثبوت کم ہے‬
‫۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تھوڑا شرماتے ہوئے ‪ ،‬کہاں پانی چھوڑ‬


‫رہی ہے ایویں ہی نا بے پر کی چھوڑا کرو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اگر یہ گیلی نہیں ہے تو ابھی مجھے‬
‫دکھاو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔کیوں ‪ ،‬میں تو نہیں دکھاوں گی ‪،‬‬


‫مجھے شرم آتی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اور جب مجھے ننگی ہی واشروم میں‬


‫بال لیتی ہو اس وقت اور جب ننگی ہی میرے‬
‫سامنے کمرے میں گھومتی رہتی ہو اس وقت‬
‫تمھاری شرم سیر کرنے گئی ہوتی ہے اور اب‬
‫مہارانی کو بڑی شرم آرہی ہے‬

‫یہ کہتے ہوئے میں نے ماہ رخ کی دونوں ٹانگیں‬


‫پکڑیں اور زور لگا کر کھولنے لگی‬

‫ماہ رخ مزاحمت بھی کر رہی تھی اور زور زور‬


‫سے ہنس بھی رہی تھی اور کہہ رہی تھی نوشابہ‬
‫نہ کرو یار مجھے شرم آتی ہے مگر میں نے بھی‬
‫اس کی ایک نہ سنی اور آخر اس کی ٹانگوں کو‬
‫کھول ہی دیا اور اپنا ہاتھ اپنی بہن کی پھدی‬
‫پر رکھ دیا جو اب اور بھی گیلی ہو چکی تھی ‪،‬‬
‫ماہ رخ نے دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرہ چھپا لیا‬
‫تھا‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں اب بولو ‪،‬کیا اب بھی کہو گی کہ‬


‫گیلی نہیں ہے ؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نہیں مجھے نہیں پتہ بس تم نہ کرو‬


‫پلیز نوشابہ ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نہیں کروں گی پہلے تم بتاو تو سہی وہ‬


‫ہے کون جس کے لیے تمھاری بلبل اتنے آنسو بہا‬
‫رہی ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یار نوشابہ نہ کرو ‪ ،‬یقین کرو کوئی‬
‫بوائے فرینڈ نہیں ہے میں تو بس ایک دوست سے‬
‫باتیں کر رہی تھی‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی ‪،‬پھر تو شاید تمھاری بلبل‬


‫اس لیے رو رہی تھی کہ اسکا خیال رکھنے واال‬
‫کوئی نہیں ہے ‪ ،‬ہے نا یہی بات؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔ اور یہ آج‬


‫تمہیں ہو کیا گیا ہے پہلے تو کبھی ایسا نہیں کیا‬
‫تم نے ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ چلو آج تو کرلیا نا ‪ ،‬اور اپنی چھوٹی‬


‫بہن کا ہر طرح سے خیال رکھنا بھی تو میرا‬
‫فرض ہے ۔ اچھا یہ بتاؤ کہ کوئی لڑکا نظر میں‬
‫ہے بھی یا پھر مجھے ہی کچھ کرنا پڑے گا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نہیں جی آپکا بہت بہت شکریہ مجھے‬
‫ایسے فضول شوق نہیں ہیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تمہیں نہ سہی مگر تمھاری اس بلبل کو‬


‫تو بہت ضرورت محسوس ہو رہی ہے ۔ دیکھو‬
‫میرا ہاتھ لگتے ہی اور زیادہ آنسو بہانا شروع کر‬
‫دیے ہیں ۔‬

‫(اس ساری بات چیت کے دوران میرا ہاتھ ماہ‬


‫رخ کی پھدی پر ہی رکھا ہوا تھا اور میں اسے‬
‫شلوار کے اوپر سے ہی سہال رہی تھی جسکی‬
‫وجہ سے ماہ رخ کو بھی مزہ آرہا تھا اسی لیے‬
‫اس کی پھدی پہلے سے زیادہ گیلی ہو گئی تھی‬
‫ماہ رخ اب مجھے روک نہیں رہی تھی اور اس‬
‫کی آواز بھی دھیمی ہو گئی تھی‪ ،‬اپنی بہن کی‬
‫پھدی کو چھیڑنے کی وجہ سے میں بھی گرم‬
‫ہوتی جا رہی تھی اور میری پھدی سے بھی اب‬
‫خوشی کے مارے آنسو نکلنے لگے تھے)‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یار نوشابہ ‪،‬اب تم ایسے چھیڑو گی‬


‫تو اس نے تو رونا ہی ہے نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں نے تو کچھ بھی نہیں کیا یہ تو‬


‫خود ہی گیلی ہو رہی ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اب ایسا بھی نہیں ہے اگر میں بھی‬


‫تمھاری کے ساتھ ایسے ہی کروں تو تمھاری بھی‬
‫پانی چھوڑنے لگے گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میری بھال کیوں چھوڑنے لگی پانی ۔۔۔۔‬


‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں بھی ایسے ہی کرتی ہوں پھر‬
‫دیکھوں گی چھوڑتی ہے یا نہیں ؟‬

‫یہ کہہ کر ماہ رخ نے بھی اپنا ہاتھ میری پھدی‬


‫پر رکھ دیا اور مزے کی ایک لہر میرے وجود‬
‫میں دوڑ گئی اور میری پھدی جو پہلے ہی‬
‫بھیگی ہوئی تھی اب اور تیزی سے بہنے لگی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہاہا ہاہاہاہاہاہاہا۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا ہے کمینی ‪،‬ہنس کیوں رہی ہے ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ارے یہاں تو پہلے سے ہی سیالب آیا‬


‫ہوا ہے اور باتیں تو سنو میڈم جی کی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں تو اس میں کیا ہے ؟ مجھے تو‬


‫تمھاری بلبل نے گرم کردیا ہے جب سے اس پر‬
‫ہاتھ رکھا ہوا ہے یہ مجھے بھی گرم کر رہی ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ جا اے جھوٹی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ویسے ایک بات تو بتاو کیا تمہیں میرے‬


‫سہالنے سے مزہ آرہا ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے نہیں پتہ ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بتا نا ماہ رخ کی بچی یہاں ہم دونوں ہی‬


‫تو ہیں پھر کس سے شرما رہی ہو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ رہنے ہی دو تم ‪ ،‬میری شرم نہ ہی‬


‫کھلواو تو بہتر ہے بعد میں مجھے جھیل نہ پاو‬
‫گی تم مجھے جانتی نہیں ہو‬

‫میں ‪ :‬۔ چلو پھر کھل ہی جاو آج تو تمہیں بھی‬


‫دیکھ ہی لوں ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو پھر اوپر سے کیوں کر رہی ہو یہاں‬
‫سے کیا خاک مزہ آئے گا ہاتھ شلوار کے اندر ڈال‬
‫کر کرو کچھ مزہ تو آئے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بہت بڑی کمینی ہو تم (میں نے اپنا ہاتھ‬


‫اسکے شلوار کے اندر ڈالتے ہوئے کہا)‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نے تو پہلے ہی کہا تھا تھا مت‬


‫کھولو مجھے ‪،‬اور ابھی تم نے میرا کمینہ پن‬
‫دیکھا ہی کہاں ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔وہ بھی دیکھ لوں گی ابھی تو یہ بتاؤ‬


‫مزہ آرہ ہے ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں اب کچھ کچھ آنا شروع ہو ہے‬


‫میں ‪ :‬۔ تمھاری بڑی بہن کا ہاتھ تمھاری ننگی‬
‫بلبل پر ہے اور تم کہتی ہو کہ کچھ کچھ مزہ‬
‫آرہا ہے اور تم صرف اوپر سے ہاتھ پھیر رہی ہو‬
‫اور میں مزے سے پاگل ہو رہی ہوں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا بلبل ‪،‬بلبل لگا رکھی ہے جو اصل‬


‫نام ہے ہی لو نا اب تم کیوں شرما رہی ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔اچھا تو میری کمینی بہن تمہیں واقعی‬


‫مزہ نہیں آرہا ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ آ تو رہا ہے مگر تھوڑا تھوڑا ۔‬

‫میں نے یہ سنا تو ماہ رخ کی طرف کروٹ لے لی‬


‫وہ بالکل سیدھی لیٹی ہوئی تھی میں نے اپنا‬
‫دوسرا ہاتھ اس کی سر کے پیچھے سے گزارتے‬
‫ہوئے اس کے ممے پر رکھ دیا اور دبانے لگی میرا‬
‫ایک ہاتھ پہلے ہی ماہ رخ کی پھدی پر تھا جبکہ‬
‫ماہ رخ کا ہاتھ میری پھدی سے ہٹ چکا تھا ۔‬
‫اس نے بھی اپنا ہاتھ بڑھایا اور میرا مما پکڑ لیا‬
‫اور زور زور سے دبانے لگی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں اب بتاو آیا مزہ ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں اب کچھ زیادہ مزہ آنے لگا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ویسے میں ایک بات سوچ رہی ہوں‬


‫مجھے یا تمہیں اس کام کا خیال پہلے کیوں‬
‫نہیں آیا ہم تو بچپن سے ہی ایک ساتھ رہتے اور‬
‫سوتے آئے ہیں ‪ ،‬کتنا مزہ آرہا ہے یہ سب کرتے‬
‫ہوئے مجھے پہلے پتہ ہوتا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں یہ تو ہے مگر آج یہ تمہیں ہو کیا‬


‫گیا ہے ایک دم بدل گئی ہو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔یار وہ ارسالن ہے نا روز ہی مجھے گرم کر‬
‫دیتا ہے باتیں ہی ایسی کرتا ہے کہ دل قابو میں‬
‫نہیں رہتا ۔ بس آج تو مجھ سے برداشت نہیں‬
‫ہوا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو ارسالن سے کہو نا وہ تمھاری‬


‫ساری گرمی نکال دے گا اس کے پاس تو وہ ہے‬
‫نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا ہے ارسالن کے پاس جس سے وہ‬


‫میری گرمی نکالے گا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔سب پتہ ہے تمہیں ‪،‬اب میرے سامنے‬


‫بچی نہ بنو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بھلے سے پتہ ہو ‪،‬مگر میں تو تمھارے منہ‬


‫سے سننا چاہتی ہوں ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ سچ میں بتادوں کیا ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں اب بول بھی دو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔لن ‪ ،‬لن ہے ارسالن کے پاس جس سے‬


‫تمھاری ساری گرمی نکل جائے گی‬

‫میں ‪ :‬۔ افففففففففف ‪،‬یہ کس چیز کا نام لے لیا‬


‫کمینی پہلے ہی آگ لگی ہوئی تھی تم نے اور تیل‬
‫ڈال دیا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو ارسالن ہے نا اس سے بجھوا لو‬


‫اس سے اپنی آگ ‪ ،‬اگر میرا کوئی بوائے فرینڈ‬
‫ہوتا تو میں روز ہی اس سے اپنی آگ بجھواتی‬
‫۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ارسالن کو بھی بہت جلدی ہے اس کام‬
‫کی مگر میں ہی نہیں کرنے دیتی اسے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ بھال کیوں ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ وہ پھر کبھی بتاؤں گی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے ۔‬

‫اس کے بعد بھی ہم کچھ دیر مزے لیتے رہے‬


‫ابھی تک ہم دونوں میں سے کوئی بھی فارغ‬
‫نہیں ہوئی تھی اور میں بھی نہیں چاہتی تھی‬
‫کہ اسے فارغ کرکے ہاتھ سے فارغ ہونے کا چسکا‬
‫نہ پڑ جائے میں تو چاہتی تھی کہ اس کی آگ‬
‫روز بہ روز بڑھتی ہی رہے اور اس کام میں‬
‫مجھے پہلے دن ہی خاطر خواہ کامیابی حاصل‬
‫ہوئی تھی ارسالن نے بالکل ٹھیک کہا تھا کہ اب‬
‫ماہ رخ کو ایک عدد لن کی اشد ضرورت تھی‬
‫پھر میں ماہ رخ سے الگ ہوگئی اس نے ہلکا سا‬
‫احتجاج بھی کیا کیونکہ وہ شاید فل مزہ لینا‬
‫چاہتی تھی لیکن میں نے تھکاوٹ کا بہانہ بنا دیا‬
‫پھر ہم نے ایک دوسری کے ہونٹوں پر کس کیا‬
‫اور سو گئیں ۔‬

‫صبح ہم دونوں ہی دیر سے اٹھے بقایا سارا دن‬


‫روز کی طرح ہی نارمل رہا بس ہم دونوں ہی‬
‫نارمل نہیں تھیں بار بار ایک دوسرے کو دیکھ‬
‫کر مسکرا دیتیں رات کا نشہ ابھی تک اترا نہیں‬
‫تھا ۔ماہ رخ نے مجھ سے دن میں بھی پوچھا کہ‬
‫میں ارسالن کو کرنے کیوں نہیں دیتی تو میں نے‬
‫یہ کہہ کر ٹال دیا کہ رات کو ہی بتاؤں گی ۔ماہ‬
‫رخ کی بے چینی بتا رہی تھی کہ اسے رات کا‬
‫کس بے صبری سے انتظار ہے‬

‫آخر رات بھی آگئی میں ابھی گھر کے کام کاج‬


‫کر رہی تھی اور ماہ رخ موبائل پر میسج کر رہی‬
‫تھی پہلے تو وہ بالکل نارمل تھی لیکن کچھ ہی‬
‫دیر میں اسکا چہرہ لٹک سا گیا اور موڈ آف ہو‬
‫گیا اور وہ بے چینی سے پہلو بدل رہی تھی کام‬
‫کرنے کے بعد فارغ ہو کر میں ماہ رخ کے پاس آکر‬
‫لیٹ گئی پر اس نے کوئی نوٹس ہی نہیں لیا میں‬
‫نے کچھ دیر تو صبر کیا پھر خود ہی اس سے‬
‫پوچھ لیا کیا بات ہے دن میں تو تم بہت بیچین‬
‫تھی اور رات ہونے کا انتظار کر رہی تھی اور اب‬
‫رات ہوئی تو منہ لٹکا کر لیٹ گئی ہو‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کچھ نہیں بس میرا سر درد کر رہا ہے‬

‫میں ‪ :‬۔ ابھی تک تو ٹھیک ہی تھا پھر ایک دم‬


‫سے کیسے درد کرنے لگا کیا ہوگیا تمہارے سر کو‬
‫۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھ نہیں پتہ ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر آج کچھ کرنا بھی نہیں ہے‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نہیں آج میرا موڈ نہیں ہے‬

‫میں نے بھی مزید زور دینا مناسب نہیں سمجھا‬


‫۔ مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ شام تک تو بڑی‬
‫جوش میں تھی اب اچانک اس کے موڈ کو کیا‬
‫ہوگیا ۔اور یہی بات میں ارسالن سے پوچھنا‬
‫چاہتی تھی کہ کہیں اس نے کچھ ایسا ویسا تو‬
‫نہیں کہہ دیا جس سے ماہ رخ اپسیٹ ہو گئی‬
‫ہے‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫یہ تو وہ باتیں تھیں جو نوشابہ اور‬

‫ماہ رخ کے بیچ ہوئیں ‪،‬اب چلتے ہیں میری اور‬


‫نوشابہ کی بات چیت کی طرف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔اب تمھاری وجہ سے بنا بنایا کھیل بگڑ‬


‫رہا ہے پھر مجھے گلہ مت کرنا۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ارے یار نہیں ہونے دوں گا کھیل خراب‬


‫تم کیا سمجھتی ہو کیا ایسے ہی چھوڑ دوں گا‬
‫تمھاری بہن کی پھدی کو پھاڑے بغیر ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اگر تمھارے حاالت ایسے ہی رہے تو‬
‫اسکی پھدی خوابوں میں ہی پھاڑنا ۔ ایسے ہی‬
‫ناراض ہوتے رہے اور کبھی اس کا دماغ گھوم‬
‫گیا تو سوچ لو اسے لڑکوں کی کوئی کمی تو ہے‬
‫نہیں کسی سے بھی پھڑوا کر آ جائے گی اور تم‬
‫دیکھتے ہی رہ جاو گے اور یہ بات تم بھی جانتے‬
‫ہو‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں جانتا ہوں ‪،‬تم فکر نہ کرو میں اسے‬
‫ٹھیک کرلوں گا صبح کرتا ہو اس سے بات‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ صبح کیوں کرو گے ‪،‬ابھی کیوں نہیں‬


‫کر لیتے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار تمہیں پتہ تو ہے آج میں تھکا ہوا ہوں‬


‫نیند آرہی ہے‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ جانو جی ابھی تو صرف دو کھیتوں‬
‫کو ہی پانی لگایا ہے اور یہ حال ہے اور جب دو‬
‫دو بہنوں کا پانی نکالنا پڑے گا تو اس وقت کیا‬
‫حال ہوگا تمھارا ابھی سوچ لو پھر مت کہنا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔تم اس کی ٹینشن مت لو دو تو کیا تم‬


‫سب بھی آجاو تو پرواہ نہیں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ تو مجھ پہلے ہی پتہ ہے تم بہت‬


‫کمینے ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اگر میں کمینہ ہوں تو تم کون ہو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں ایک چھوٹی سی ‪،‬پیاری سی‬


‫‪،‬نازک سی کلی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو یہ نازک کلی ایک کمینے کے ساتھ کیا‬
‫کر رہی ہے‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔پیار کر رہی ہوں اس کمینے کو‬

‫میں ‪ :‬۔ سوچ لو اس کمینے کا پیار بہت مہنگا پڑ‬


‫سکتا ہے‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔کوئی بات نہیں وہ پیار ہی کیا جو‬


‫مہنگا نا پڑے اور ہم بھی کوئی سستے شوق‬
‫نہیں رکھتے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ خیر تو ہے بڑے ڈائیالگ مارے جا رہے ہیں‬


‫‪،‬دن بہ دن تیز ہوتی جا رہی ہو‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں تو بہت معصوم تھی تم نے ہی‬


‫کھول دیا مجھے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کیوں الزام لگا رہی ہو ابھی کہاں کھوال‬
‫ہے ابھی تو تمھاری بہن کی کھولنے کی تیاری کر‬
‫رہا ہوں ۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط= ‪12‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ بہت ظالم ہو تم ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا ظالم کی جان اب سونے کی اجازت‬


‫دو بہت تھک گیا ہوں میں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔دل تو کر رہا ہے کہ تمہیں ساری رات نہ‬


‫سونے دوں‪ ،‬مگر کیا یاد کرو گے جاو سو جاو ۔‬

‫اس کے بعد میں کچھ دیر ماہ رخ کے بارے میں‬


‫ہی سوچتا رہا کہ صبح اس سے بھی بات کرنی‬
‫ہے اور اسے منانا بھی تو ہے پتہ نہیں اسے منانے‬
‫میں کتنا ٹائم لگتا ہے اور ماہ رخ کو منانے کے‬
‫بعد ۔۔۔وغیرہ وغیرہ اور یہی کچھ سوچتے ہوئے‬
‫ہی نیند آ گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اگلے دن صبح ٹائم پر آنکھ نہ کھل سکی اور‬


‫تھکاوٹ کا سوچ کر کسی نے اٹھایا بھی نہیں‬
‫‪،‬کالج کا ٹائم نکل گیا تھا ۔‬

‫ناشتہ وغیرہ کرنے کے بعد فارغ ہی تھا کرنے کو‬


‫کچھ بھی نہیں تھا دوست بھی سب کالج جا‬
‫چکے تھے ۔ نوشابہ اور ماہ رخ بھی پڑھنے جا‬
‫چکی ہوں گی ‪ ،‬کیونکہ اگر نہ گئی ہوتی تو ان کا‬
‫میسج آگیا ہوتا ۔ میں بیٹھے بیٹھے بور ہوا تو‬
‫باہر جانے کے کیے اٹھ کھڑا ہوا تو امی نے کہا‬
‫ارسالن کہیں نکل مت جانا ‪ ،‬مجھے بھائی کے‬
‫گھر جانا ہے کچھ کام ہے ۔‬

‫میں نے پوچھا کس وقت جانا ہے تو بولیں بس‬


‫چل رہے ہیں میں ذرا تیار ہو جاؤں ۔ اور میں‬
‫واپس بیٹھ گیا ‪،‬اور ماہ رخ کے بارے میں‬
‫سوچنے لگا کہ اب مزید دیر کرنا خطرناک بھی‬
‫ہوسکتا ہے کیونکہ بقول نوشابہ اگر واقعی اس‬
‫کا دماغ پھر گیا تو بہت نقصان ہو جائے گا اور‬
‫تم ہاتھ ملتے رہ جاو گے ۔‬

‫کچھ ہی دیر میں امی تیار ہو کر آگئی اور ہم‬


‫ماموں کی طرف روانہ ہو گئے اور ‪ 10‬منٹ میں‬
‫پہنچ گئے ۔‬
‫پہلے ہم بڑے ماموں کے گھر گئے کیونکہ نانی‬
‫امی انھیں کی طرف ہوتی تھیں اس لیے سب‬
‫پہلے ہی وہیں جاتے تھے۔‬

‫ہم ابھی وہیں بیٹھے تھے کہ نوشابہ کی امی‬


‫بھی وہیں آگئی ۔تھوڑی دیر بعد ممانی بولیں‬
‫‪،‬ارسالن بیٹے میں ادھر ہی بیٹھی ہوں ‪،‬نوشابہ‬
‫اور ماہ رخ پڑھنے گئی ہیں اور سائمہ کی طبیعت‬
‫ٹھیک نہیں ہے ریحان بھی گھر پر ہے تم ایسا‬
‫کرو ہمارے گھر چلے جاو ذرا سائمہ کا دھیان‬
‫کرنا کہیں ریحان اس کو تنگ نہ کر رہا ہو ۔میں‬
‫نے جی ممانی کہا اور نوشابہ کے گھر چال گیا ۔‬

‫سائمہ چھت پر تھی تو میں بھی وہیں چال گیا‬


‫وہ چارپائی پر لیٹی ہوئی اللیپاپ چوس رہی‬
‫تھی (سائمہ کو بچن سے ہی اللیپاپ چوسنے کی‬
‫عادت تھی اور اب بھی ہے) میں نے سائمہ سے‬
‫ہاتھ مالیا اور اس کے ساتھ ہی بیٹھ گیا اور کہا‬
‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیسی ہے میری چھوٹی سی کزن ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ میں ٹھیک ہوں آپ سنائیں کزن بھائی‬


‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں تو ٹھیک ہی ہوں مگر سنا ہے کہ‬


‫تمھاری طبیعت ٹھیک نہیں ہے ‪ ،‬ادھر ممانی‬
‫تمھارے لیے اتنی پریشان ہیں اور میڈم یہاں پڑی‬
‫اللیپاپ چوس رہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫سائمہ کا ہاتھ ابھی تک میرے ہاتھ میں ہی تھا‬


‫اور اسکے نرم و نازک ہاتھ کا لمس ملتے ہی‬
‫میرے اندر کا شیطان انگڑائیاں لینے لگا اور میں‬
‫نے سوچا چلو آج چیک کر ہی لیا جائے کہ یہ‬
‫میڈم ابھی کہاں تک پہنچی ہے ۔ یہ سوچ کر میں‬
‫نے اپنی درمیان والی انگلی اس کی ہتھیلی پر‬
‫رگڑی اور اس کا ہاتھ چھوڑ دیا۔‬

‫سائمہ نے ایکدم میری طرف دیکھا مگر کہا کچھ‬


‫نہیں ۔۔۔۔۔ کچھ دیر میری طرف دیکھنے کے بعد‬
‫بولی ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ امی کو تو بس پریشان ہونے کی عادت‬


‫ہے مجھے کیا ہوا میں تو بالکل ٹھیک ہوں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اگر بالکل ٹھیک ہو تو ابھی تک بستر پر‬


‫کیوں لیٹی ہو ؟‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ ایسے ہی بس صبح تھوڑا درد تھا اب‬
‫بالکل ٹھیک ہوں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی آپ کہتی ہو تو مان لیتے ہیں ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ شکریہ ماننے کے لئے ۔‬

‫میں اب سوچ رہا تھا کہ اسے کیسے چیک کروں‬


‫اور کیسے باتوں کا رخ تبدیل کروں ؟؟؟؟؟ مگر‬
‫کچھ سمجھ نہی آرہا تھا اسی وقت سائمہ بول‬
‫پڑی ۔اور مجھے بات کرنے کا موقع فراہم کر دیا‬
‫سائمہ نے ایک اللیپاپ میری طرف بڑھاتے ہوئے‬
‫کہا ‪ ،‬کھاو گے ؟؟؟؟؟‬

‫اب اس موقع سے فائدہ نہ اٹھانا بیوقوفی ہوتی‬


‫۔‬
‫میں ‪ :‬۔ جی نہیں کزن جی ‪ ،‬میرے پاس اپنا ہے‬
‫بہت بہت شکریہ ۔‬

‫سائمہ نے عجیب سی نظروں سے میری طرف‬


‫دیکھا اور میں سمجھ گیا لو جی شیلہ تو جوان‬
‫بھی ہو گئی ہے اور سب کچھ جانتی بھی ہے ۔‬

‫سائمہ کچھ دیر ایسے ہی دیکھنے کے بعد بولی ‪،‬‬


‫ارسالن بھائی آپ بھی کھاتے ہیں اللیپاپ؟؟؟؟۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں ‪ ،‬بلکہ میرے پاس تو بڑا سپیشل واال‬


‫ہے ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ کہاں ہے مجھے بھی تو دکھاو ‪ ،‬میں نے‬


‫بھی آپکے واال کھانا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میرے واال کھانے کے لیے نہیں ہے اسے‬
‫صرف چوسا جا سکتا ہے ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ تو میں بھی چوس لوں گی آپ دو تو‬


‫سہی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ دے دوں گا مگر ابھی نہیں پھر کبھی‬


‫دوں گا‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ ابھی کیوں نہیں ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ابھی تمھاری طبیعت ٹھیک نہیں ہے اس‬


‫لیے ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ ارے واہ ‪ ،‬طبیعت کا اللیپاپ چوسنے‬


‫سے کیا تعلق ہے ؟؟؟؟؟‬
‫ابھی میں جواب دینے ہی لگا تھا کہ چھت کا‬
‫دروازا ایکدم سے کھال اور نوشابہ ادھر آگئی‬
‫اس نے اپنا یونیفارم تبدیل کیا ہوا تھا یعنی‬
‫کافی دیر سے آئی ہوئی تھی ‪ ،‬مجھے دیکھتے ہی‬
‫اس کا چہرہ خوشی سے کھل گیا‬

‫اس نے مجھ سے ہاتھ مالیا اور بولی‬

‫تم کب سے آئے ہوئے ہو ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔صبح سے آیا ہوا ہوں ۔۔۔‬

‫سائمہ اسی وقت بول پڑی ‪ ،‬نہیں جی نہیں آپی‬


‫ابھی ابھی آئے ہیں‬

‫میں ‪ :‬۔ تم خاموش نہیں رہ سکتی باندری‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ میں نہیں ہوں کوئی باندری واندری ۔‬


‫میں ‪ :‬۔ تو پھر تمھاری آپی ہوگی ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ جی نہیں میری آپی بھی نہیں ہے‬


‫سمجھے ۔‬

‫اس دوران نوشابہ بس ہنس رہی تھی پھر مجھے‬


‫پوچھا ‪ ،‬پھپھو بھی آئی ہیں تو میں نے جواب‬
‫کہ ہاں آئی ہیں اور شکیل ماموں کے گھر ہیں‬
‫اس پر نوشابہ بولی پہلے میں پھوپھو سے مل‬
‫آؤں پھر آکر تمہیں پوچھتی ہوں ۔‬

‫نوشابہ نیچے چلی گئی اور اس کے جاتے ہی ماہ‬


‫رخ دوڑتی ہوئی اوپر آگئی ‪،‬شاید نوشابہ نے اسے‬
‫میرے بارے میں بتا دیا تھا ‪ ،‬اس نے آتے ہی‬
‫مجھ سے ہاتھ مالیا‬
‫اور میرا حال چال پوچھا ‪ ،‬میں نے بھی نارمل‬
‫ہی بات کی کیوں کہ سائمہ ساتھ ہی بیٹھی تھی‬
‫‪ ،‬ماہ رخ اور بھی بہت کچھ کہنا چاہتی تھی‬
‫مگر سائمہ کی وجہ سے خاموش تھی‬

‫ماہ رخ بھی وہیں بیٹھ گئی اور مجھے پیار اور‬


‫دکھ بھری نظروں سے دیکھنے لگی کچھ دیر بعد‬
‫ممانی کی آواز آئی وہ ماہ رخ اور سائمہ کو‬
‫نیچے بال رہی تھیں وہ دونوں نیچے چلی گئی اور‬
‫کچھ ہی دیر بعد نوشابہ چھت پر پہنچ گئی اور‬
‫آتے ہی مجھ سے لپٹ گئی کیونکہ یہاں اور‬
‫کوئی نہیں تھا اور میں نے بھی اسے خود سے‬
‫لپٹا لیا اور اس کی کمر پر بڑے پیار سے ہاتھ‬
‫پھیرنے لگا ۔کمر سے میں اپنا ہاتھ اس کی گانڈ‬
‫پر لے گیا اور دونوں سائیڈوں کو سہالنے لگا اور‬
‫ساتھ ساتھ گانڈ کی لکیر پر بھی ہاتھ پھیر دیتا‬
‫تھا نوشابہ کچھ بھی نہیں بول رہی تھی بس‬
‫مجھے زور سے جھپی ڈالے چپ چاپ کھڑی تھی‬
‫۔‬

‫میں نے نوشابہ کو خود سے پیچھے ہٹایا اور اس‬


‫کے گال پر کس کردی اور ہونٹوں کو چومنے ہی‬
‫واال تھا کہ نوشابہ بڑی شوخی سے بولی ‪ ،‬میں‬
‫تو باندری ہوں نا اب اس باندری کو کیوں کس‬
‫کر رہے ہو؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تم تو میری جان ہو ‪،‬میری زندگی ہو ‪،‬‬


‫میری شہزادی ہو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ نہیں جی اب تو میں باندری ہی ہوں‬
‫۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر اس حساب سے میں کیا ہوا‬


‫؟؟؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ باندر ‪،‬ہاہاہاہاہاہاہا‬

‫میں ‪ :‬۔ اب زیادہ باتیں نا بناؤ ٹائم کم ہے کوئی آ‬


‫جائے گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔تو پھر کیا کروں ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ پیار ۔‬

‫اور یہ کہتے ہی اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور‬


‫اسکے نرم و مالئم ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ‬
‫دیئے ۔نوشابہ نے اپنے ہونٹ بالکل ڈھیلے چھوڑ‬
‫دیے اور ہم بڑے پیار سے ایک دوسرے کے ہونٹ‬
‫چوسنے لگے ۔‬

‫ہم دونوں ہی اناڑی تھے پھر بھی بہت مزہ آرہا‬


‫تھا ۔ ہم دونوں ہی مدہوش ہو چکے تھے ۔‬

‫ابھی دو منٹ بھی نہیں ہوئے تھے کہ ہمیں‬


‫دروازے کی طرف سی ہنسنے کی آواز آئی جب‬
‫اس طرف دیکھا تو ماہ رخ دروازے میں کھڑی‬
‫مسکرا رہی تھی ۔‬

‫ہماری دھڑکن بے ترتیب ہوگئی تھی اور چہرے‬


‫خوف سے سرخ ہوگئے تھے لیکن ماہ رخ کو دیکھ‬
‫کر کچھ سکون مال ‪ ،‬کیونکہ اس کی تو خیر ہے‬
‫اگر کوئی اور دیکھ لیتا تو بڑا مسئلہ پیدا ہو‬
‫جاتا ۔‬
‫تبھی ماہ رخ کی آواز آئی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا ہو رہا ہے یہاں ؟؟؟؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ (نظریں نیچی کر کے) کچھ بھی نہیں‬


‫۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے تو لگتا ہے لو برڈز چونچیں لڑا‬


‫رہے تھے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ایسا کچھ بھی نہیں ہو رہا تھا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ویسے اگر تم چاہو تو میں نیچے چلی‬


‫جاتی ہوں اور پہرا بھی دے سکتی ہوں ‪ ،‬مگر‬
‫میری ایک شرط ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔کوئی ضرورت نہیں ہے ہم ایسا کچھ‬


‫نہیں کر رہے ہیں جس کے لیے پہرے کے ضرورت‬
‫ہو ہم تو صرف باتیں کر رہے تھے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ شرط بتاؤ اپنی ؟؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یہ ہوئی نا بات ‪( ،‬مسکراتے ہوئے )‬


‫تمہیں میری شرط کا پتہ تو ہے کیا ہوگی ۔‬

‫میں جانتا تھا کہ اس کی شرط زیادہ سے زیادہ‬


‫مجھے منانے کی ہوگی یا خود کچھ کرنا چاہتی‬
‫ہوگی ‪ ،‬اور ان دونوں صورتوں میں فائدہ تو‬
‫میرا ہی تھا ‪ ،‬یہ سوچ کر میں نے کہہ دیا کہ‬
‫مجھے تمھاری ہر شرط منظور ہے اب نیچے جاو‬
‫اور کسی کو بھی اوپر نہ آنے دینا جب تک ہم‬
‫نیچے نا آجائیں اور اگر کوئی آئے تو آواز دے‬
‫دینا ۔ ماہ رخ شرارتی انداز میں مسکرائی اور‬
‫اوکے کہہ کر نیچے چلی گئی ۔ اور میں نے نوشابہ‬
‫کو دوبارا پکڑ لیا اور دیوار کے ساتھ لگا لیا ۔‬

‫اب پوزیشن یہ تھی کہ نوشابہ کا منہ دیوار کی‬


‫طرف تھا میں نے اسے پیچھے سے جھپی ڈالی‬
‫ہوئی تھی اور اسے کس بھی کر رہا تھا نوشابہ‬
‫نے اپنی گردن جہاں تک مڑ سکتی تھی میری‬
‫طرف موڑ رکھی تھی اور کس کرنے میں میری‬
‫مدد کر رہی تھی۔۔۔۔۔‬

‫آہستہ آہستہ جوش بڑھتا جا رہا تھا اب میں نے‬


‫اپنے دونوں ہاتھ نوشابہ کے مموں کے اوپر رکھ‬
‫دیے تھے ۔ نوشابہ کے ممے اتنے بڑے نہیں تھے‬
‫ایک ہاتھ میں ایک مما آسانی سے آ جاتا تھا ۔‬
‫کچھ یہ وجہ بھی تھی کہ میں ان تینوں بہنوں‬
‫کا دیوانہ ہوتا جارہا تھا کیونکہ مجھے چھوٹے‬
‫چھوٹے ممے والی لڑکیاں بہت پسند تھیں شاید‬
‫میری کمزوری بھی تھے ۔‬

‫میں دونوں ہاتھوں سے نوشابہ کے ممے دبا رہا‬


‫تھا اچانک نوشابہ نے اپنے ممے سے میرا ایک‬
‫ہاتھ پکڑا اور شلوار کے اوپر سے اپنی پھدی پر‬
‫رکھ دیا ‪ ،‬میں سمجھ گیا کہ میری جان اب کیا‬
‫چاہتی ہے ۔‬

‫میں نے ایک بار اس کی پھدی کو شلوار کے اوپر‬


‫سے ہی پکڑ کر دبایا اور پھر اپنا ہاتھ اسکی‬
‫شلوار میں ڈال دیا چونکہ شلوار میں السٹک‬
‫ڈالی ہوئی تھی اس لیے ہاتھ آسانی سے اندر چال‬
‫گیا اور میں اس کی پھدی پر ہاتھ پھیرنے لگا‬
‫نوشابہ کی پھدی بہت نرم و مالئم تھی اس پر‬
‫ایک بھی بال محسوس نہیں ہو رہا تھا ۔‬

‫میرا لن بھی فل مستی میں کھڑا ہو کر جھوم‬


‫رہا تھا لیکن انڈر وئیر کی وجہ سے سیدھا نہیں‬
‫ہو پا رہا تھا ‪ ,‬اور اسہی طرح نوشابہ کی گانڈ‬
‫کو ٹچ ہو رہا تھا ۔‬

‫نوشابہ بھی اس وقت فل مستی میں تھی اور‬


‫اپنی گانڈ کو میرے لن پر رگڑ رہی تھی ۔‬

‫کچھ دیر بعد نوشابہ نے اپنے دونوں ہاتھ دیوار‬


‫پر رکھے اور ہونٹ میرے ہونٹوں سے جدا کرکے‬
‫بولی ۔‬

‫ارسالن میری جان ذرا تیز کرو بہت مزہ آرہا ہے‬
‫افففففف ہاں اور تیز مجھے کچھ ہو رہا ہے‬
‫میں پہلے ہی نوشابہ کہ پھدی کو سہال رہا تھا‬
‫اب سپیڈ بڑھا دی ابھی تک میں نے اپنی انگلی‬
‫نوشابہ کی پھدی کے اندر نہیں ڈالی بس پھدی‬
‫کی لکیر میں ہی گھما رہا تھا ۔‬

‫اب نوشابہ کی آوازیں تیز ہوگئیں تھیں وہ بری‬


‫طرح سے مچل رہی تھی ایسے لگتا تھا جیسے‬
‫اس کے اندر کوئی طوفان مچل رہا تھا میرا ہاتھ‬
‫بھی اسکی پھدی پر تیز چل رہا تھا اچانک‬
‫نوشابہ کا جسم اکڑنے لگا اور اسکی پھدی سے‬
‫محبت کا دریا بہنے لگا وہ کافی دیر تک جھٹکے‬
‫کھاتی رہی پھر نڈھال ہوکر مجھ پر ڈھے سی‬
‫گئی اور سارا وزن مجھ پر ہی ڈال دیا ۔ طوفان‬
‫اب تھم چکا تھا میرا ہاتھ اسکی پھدی کے پانی‬
‫میں فل گیال ہوگیا تھا میں نے اسکی شلوار سے‬
‫اپنا ہاتھ باہر‬

‫نکال لیا اور قریب ہی پڑے ہوئے کپڑے سے اسے‬


‫صاف کیا اور پھر وہ کپڑا نوشابہ کو دے دیا‬
‫اس نے کپڑا مجھ سے لیا اور شلوار کے اندر ڈال‬
‫کر اپنی پھدی کو اچھے سے صاف کیا۔‬

‫اس کے چہرے پر بے انتہا سکون تھا اور‬

‫آنکھوں میں بے حساب پیار اور وہ‬

‫ایک ٹک مجھے ہی دیکھے جا رہی تھی ۔‬

‫آخر میں نے ہی خاموشی کو توڑا اور پوچھا ‪،‬‬


‫مزہ آیا نوشابہ ؟؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ‪ ،‬بہت زیادہ مزہ ۔‬


‫میں ‪ :‬۔تو اب پھر ؟؟؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو اب پھر ‪ ،‬تمہیں بھی مزہ لینا ہوگا‬


‫ایسے تو تم مجھے جانے نہیں‬

‫دو گے ‪ ،‬مجھے پتہ ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔اب تو بہت سیانی ہو گئی ہے میری‬


‫شہزادی سب سمجھ لیتی ہے خود ہی ‪ ،‬اچھا اب‬
‫جلدی کرو نا ۔‬

‫یہ سن کر نوشابہ ہنس پڑی اور میرے سامنے آکر‬


‫بیٹھ گئی اور میری زپ کھول کر انڈر وئیر میں‬
‫سے لن کو باہر نکال لیا ۔‬

‫پینٹ نیچے کرنے کا خطرہ ہم دونوں ہی نہیں لینا‬


‫چاہتے تھے ۔‬
‫میرا فل کھڑا ہوا لن نوشابہ کے سامنے تھا اور‬
‫وہ اس کے اوپر بڑے پیار سے ہاتھ پھیرتے ہوئے‬
‫بولی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ جانو جی یہ اس دن سے بھی زیادہ‬


‫بڑا نہیں ہوگیا ؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔نہیں یار اتنا ہی ہے بڑا کب ہوا ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ یہ تو ہمیں اس وقت پتہ چلے گا جب‬


‫یہ ہماری پھدیوں کو پھاڑتا ہوا اندر جائے گا ‪،‬‬
‫ہماری پھدیوں کے حساب سے تو یہ بہت ہی بڑا‬
‫اور موٹا بھی ہے ۔‬

‫یہ کہتے ہوئے نوشابہ اٹھی اور میرے پیچھے آکر‬


‫ویسے ہی کھڑی ہو گئی جیسے کچھ لمحوں پہلے‬
‫میں اس کے پیچھے کھڑا ہو کر اسے مزے دے رہا‬
‫تھا ۔‬

‫جیسے میں پیچھے سے اسکی پھدی مسل رہا‬


‫تھا نوشابہ بھی ویسے ہی میری مٹھ مارنے لگی‬
‫‪ ،‬میرا لن زپ کی وجہ سے فل آزاد نہیں تھا مگر‬
‫پھر بھی بہت مزہ آرہا تھا ۔‬

‫مٹھ مارتے مارتے نوشابہ بولی اب ماہ رخ سے‬


‫صلح کر لینا ‪،‬اگر اس کی لینی ہے تو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ آج ہو جائے گی تم فکر نہ کرو ‪ ،‬ویسے تم‬


‫کہاں تک پہنچی ہو ؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کل بھی کچھ نہیں ہو سکا ‪ ،‬آج پھر‬


‫کوشش کروں گی۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تمہیں کیا لگتا ہے وہ کب تک مان جائے‬
‫گی ؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔( اپنے ہاتھ پر تھوک لگا نے کے بعد) وہ‬


‫تو مانی ہی ہوئی ہے اسے کیا منانا بس اظہار‬
‫کروانا ہے ہم نے اس سے اور وہ بھی جلدی ہو‬
‫جائے گا ‪ ،‬بس اب تم اس سے لڑائی مت کرنا‬
‫‪،‬ورنہ پھر گڑ بڑ ہو جائے گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ وہ بات ہی ایسی کر دیتی ہے ‪،‬پھر بھی‬


‫میں کوشش کروں گا ۔‬

‫ابھی نوشابہ کو مٹھ مارتے ہوئے ‪ 2‬یا ‪ 3‬منٹ‬


‫ہوئے ہونگے کہ مجھے اپنے اندر‬

‫ہلچل سی محسوس ہوئی اور میں نے باتیں بند‬


‫کیں اور نوشابہ سے کہا تیز تیز کرو ‪ ،‬میں ہونے‬
‫واال ہوں ۔‬

‫نوشابہ نے ایک بار پھر ہاتھ پر تھوک ڈال کر لن‬


‫پر مال اور تیزی سے ہاتھ چالنے لگی ۔ چند ہی‬
‫لمحوں میں میرے لن سے منی کی پچکاری نکل‬
‫نکل کر سامنے دیوار پر گرنے لگیں ۔‬

‫فارغ ہونے کے بعد میں ویسے ہی چلتا ہوا‬


‫چارپائی تک آیا اور سیدھا لیٹ گیا ۔‬

‫میرا لن ابھی تک پینٹ سے باہر ہی تھا اور میں‬


‫آنکھیں بند کیے ہوئے لیٹا ہوا تھا ۔ نوشابہ نے‬
‫اسی کپڑے سے میرا لن اچھے سے صاف کیا پھر‬
‫اسے اندر کرکے زپ بند کردی اسکے بعد دیوار کو‬
‫صاف کیا ۔ پھر مجھے کہا کہ میں تمھارے کھانے‬
‫کے لیے کچھ التی ہوں ۔ میں نے صرف‪ ،‬ہوں ‪ ،‬کیا‬
‫اور آنکھیں بند کر لیں اور کچھ نہیں بوال ۔ پتہ‬
‫نہیں مجھے کیوں تھوڑی سی کمزوری محسوس‬
‫ہو رہی تھی ۔‬

‫نوشابہ کے جانے کے کچھ دیر بعد ماہ رخ اوپر‬


‫آئی اور میرے پاس آکر بولی ‪ ،‬اٹھو کزن جی ۔‬

‫میں نے آنکھیں کھولیں تو دیکھا ماہ رخ اپنے‬


‫ایک ہاتھ میں دودھ کا گالس اور دوسرے ہاتھ‬
‫میں پھلوں کی چھوٹی سی ٹوکری لیے کھڑی‬
‫تھی ‪،‬میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور پوچھا ‪ ،‬یہ کیا‬
‫ہے ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے کیا پتہ تمھاری گرلفرینڈ ہی ال‬


‫رہی تھی میں نے کہا الو میں دے آتی ہوں‬

‫میں ‪ :‬۔ تم کیوں آئیں ‪،‬اسے ہی آنے دیتی ۔‬


‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یہ تو پکڑو ۔ میں نے اپنی شرط بھی‬
‫تو بتانی تھی اسی لیے آئی ہوں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ چلو اچھا ‪،‬اب بتا بھی دو کیا شرط ہے‬
‫تمھاری ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔مجھ سے صلح کرنی ہے اور وعدہ کرنا‬


‫ہے کہ آئندہ کبھی غصہ نہیں کرو گے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بس یہی کچھ ‪ ،‬میں تو کچھ اور ہی‬


‫سمجھا تھا ‪ ،‬میں اب تم سے ناراض نہیں ہوں ۔‬

‫ابھی ہم نے یہی بات کی تھی کہ سائمہ بھی‬


‫آگئی ‪،‬اور مجھ سے باتیں کرنے لگی۔‬

‫دودھ کے بارے میں اس نے کوئی سوال نہیں کیا‬


‫کیونکہ میں چائے نہیں پیتا اس لیے جب بھی آتا‬
‫ہوں وہ مجھے دودھ ہی دیتے ہیں ‪ ،‬ماہ رخ بھی‬
‫ساتھ ہی بیٹھی تھی جب اس نے دیکھا کہ‬
‫سائمہ ٹلنے کا نام ہی نہیں لے رہی تو اس نے‬
‫موبائل پر میسج کیا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔صلح کرنے کا بہت بہت شکریہ ۔‬

‫ویسے تم کیا سمجھے تھے ؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ میں تو یہ سمجھا تھا کہ تم کہو گی کہ‬


‫نوشابہ کے ساتھ ابھی جو کیا ہے وہ مجھے بھی‬
‫بتاؤ اور میرے ساتھ بھی وہی کرو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہائے کتنے بے شرم ہو تم کزن جی‬


‫۔۔۔۔۔۔۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اب میں نے جو سمجھا تھا تمہیں بتا دیا‬
‫۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں تو کر بھی لوں ‪،‬اگر نوشابہ کو‬


‫پتہ چل گیا تو پھر تم روتے پھرو گے ۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو تم اسے بتا دینا وہ کچھ بھی نہیں‬


‫کہے گی۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نا بابا میں نہیں بتا سکتی ‪ ،‬اگر تم بتا‬


‫سکتے ہو تو بتا دینا پھر میں تمہیں نہیں روکوں‬
‫گی کچھ بھی کرنے سے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کچھ بھی ؟؟؟؟؟ مطلب وہ بھی ؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ بھی کیا ؟ بس ابھی جتنا نوشابہ‬


‫کے ساتھ کیا ہے اتنا ہی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔تمہیں کیسے پتہ ‪ ،‬ہم نے ابھی کیا کچھ‬
‫کیا ہے ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بس پتہ ہے مجھے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیسے پتہ ہے ‪،‬بتا نا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نے دیکھا ہے سب کچھ دروازے‬


‫کے پیچھے سے ‪ ،‬میں نیچے نہیں گئی تھی ادھر‬
‫ہی چھپ کر کھڑی ہو گئی تھی ۔‬

‫مجھے اسکی بات پر پہلے تو غصہ آیا پھر میں‬


‫نے سوچا یہ بھی اچھا ہی ہے کہ اس نے سب‬
‫دیکھ لیا اب الئن پر جلدی آئے گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بہت بڑی کمینی ہو تم ۔‬


‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ تو میں ہوں ‪ ،‬ایک بات کہوں ‪،‬اس‬
‫دن تم مجھے ٹھیک ہی ڈرا رہے تھے۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا تم نے وہ بھی دیکھ لیا ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں مگر صرف ایک دو دفعہ کیونکہ‬


‫تمھارا رخ دوسری طرف تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اب دکھا دوں کیا ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نہیں نہیں ‪،‬بچی مارنی ہے کیا‬

‫میں تو دیکھ ہی لوں گی لیکن سائمہ تو شیش‬


‫ناگ کو دیکھ کر بیہوش ہی ہو جائے گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نہیں مرے گی وہ بچی تھوڑی ہے‬

‫اب وہ بھی جوان ہو چکی ہے ۔‬


‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بڑا پتہ ہے تمہیں ہم بہنوں کے جوان‬
‫ہونے کا ‪ ،‬اچھا اس بارے میں بعد میں بات کروں‬
‫گی ابھی مجھے نیچے جانا ہے ۔‬

‫اس کے بعد ماہ رخ نیچے چلی گئی اور میں‬


‫سائمہ سے مستیاں کرنے لگا اور جان بوجھ کر‬
‫اسے ایسی نظروں سے دیکھ رہا تھا جنہیں وہ‬
‫اچھی طرح سے سمجھ بھی رہی تھی اور‬
‫نروس بھی ہو رہی تھی ‪،‬اسی لیے نیچے آنے کے‬
‫لیے جلدی ہی اٹھ گئی اور میں بھی اس کے‬
‫ساتھ ہی نیچے آگیا ۔۔۔۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪13‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬


‫شام تک ہم وہاں رہے اور پھر واپسی کے لیے اٹھ‬
‫کھڑے ہوئے ‪ ،‬سب نے بہت روکا ‪ ،‬نوشابہ نے تو‬
‫باقاعدہ ناراض ہو جانے کی دھمکی بھی دے دی‬
‫‪،‬مگر امی رک نہیں سکتی تھیں اسی لیے مجھے‬
‫بھی واپس آنا پڑا ۔رات کو ہم سب بیٹھے ہوئے‬
‫تھے کہ نوشابہ کا میسج آگیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ارسالن تم نے آج واپس جاکر اچھا‬


‫نہیں کیا ‪.‬‬

‫میں ‪ :‬۔ میرا تو بہت دل کر رہا تھا کہ رک جاوں‬


‫مگر امی کی وجہ سے مجبور ہو گیا ‪،‬میری جان‬
‫تم سے قریب رہنے کا موقع تو میں خود ڈھونڈتا‬
‫رہتا ہوں ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔اگر تم پھپھو کو کہتے تو وہ ضرور‬
‫مان جاتیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کہا تو تھا میں نے بھی ‪ ،‬مگر انھوں نے‬


‫کہا کہ دو دن سے کالج کی چھٹی کر رہے ہو اور‬
‫اگر یہاں ٹھہر گئے تو کل تیسری بھی ہو جائے‬
‫گی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اور میرا کیا ؟ میں تمہیں کتنا یاد کر‬
‫رہی ہوں میرا کچھ احساس بھی ہے تمہیں ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ارررررے میری شہزادی ‪ ،‬میں بھی تو‬


‫تمہیں بہت مس کر رہا ہوں ‪،‬جب سے تم سے مال‬
‫ہوں اب کہیں اور دل ہی نہیں لگ رہا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا جی ‪،‬اب تمہیں کہیں اور بھی‬


‫دل لگانا ہے ؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں یاد آیا ‪ ،‬ماہ رخ نے آج سب کچھ‬
‫دیکھ لیا تھا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔تمہیں کیسے پتہ کہ اس نے دیکھ لیا‬


‫ہے ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ اس نے مجھے خود بتایا ہے کہ وہ نیچے‬


‫جانے کی بجائے دروازے کے پیچھے چھپ گئی‬
‫تھی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ماہ رخ تو بہت کمینی نکلی ‪ ،‬میں‬


‫ابھی پوچھتی ہوں اس کتیا سے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔اچھا ہی ہوا ‪،‬میری شہزادی کہ اس نے‬


‫سب دیکھ لیا ‪ ،‬اب ہمارا کام اور بھی آسان ہو‬
‫جائے گا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔تمہیں تو بس اس کی پھدی مارنے کی‬
‫فکر ہے ہر وقت ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں تو اور کیا کروں ؟ تم اپنی پھدی‬


‫مارنے دو پھر دیکھو ماہ رخ تو کیا دنیا کی‬
‫کوئی لڑکی بھی میرے سامنے ننگی ہو کر کھڑی‬
‫ہو جائے تو میں اس کی طرف دیکھوں گا بھی‬
‫نہیں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارے واہ ‪،‬کیا بات ہے میرے شہزادے‬


‫آج تو بڑے ڈائیالگ مار رہے ہو ‪،‬ذرا یہ تو بتاؤ‬
‫جب ماہ رخ نے سب کچھ دیکھ لیا ہے تو تمھارا‬
‫ہتھیار بھی ضرور دیکھا ہو گا ‪ ،‬اس کے بارے‬
‫میں کچھ نہیں کہا اس نے ؟‬

‫میں ‪ :‬۔نہیں ‪،‬ابھی اتنی اوپن نہیں ہوئی ‪،‬‬


‫ویسے آج وہ بہت گرم ہوگئی ہوگی اس سے کھل‬
‫کر بات کر لینا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ دیکھوں گی پہلے اس میم صاحبہ کا‬


‫موڈ ‪،‬پھر ہی کوئی بات کر سکوں گی ۔‬

‫میں نے ٹھیک ہے کہا اور اس کے بعد کچھ دیر‬


‫تک ادھر ادھر کی باتیں ہوتی رہیں ۔ آج ماہ رخ‬
‫کا میسج نہیں آیا تھا اور میں نے بھی اسے‬
‫میسج نہیں کیا تھا کیونکہ رات بہت ہوگئی تھی‬
‫اور اس کے بعد میں سو گیا ۔‬

‫اگال دن بھی نارمل ہی رہا کالج سے آنے کے بعد‬


‫میری نوشابہ سے کچھ دیر بات ہوئی میں نے‬
‫رات کو ماہ رخ سے ہونے والی بات چیت کے‬
‫بارے میں پوچھا تو اس نے کہا کہ رات کو‬
‫بتاؤں گی ۔‬

‫ماہ رخ سے بھی باتیں ہوئی لیکن وہ اتنی اہم‬


‫نہیں تھیں اس لیے یہاں نہیں لکھ رہا‬

‫خیر اسہی طرح سے دن گزر گیا پھر رات کے‬


‫کھانے کے بعد میں نے خود ہی نوشابہ کو میسج‬
‫کردیا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔کہاں ہو میری شہزادی ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ بس تمھاری ہی یادوں میں گم ہوں ۔‬


‫کیسے ہو تم ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ٹھیک ہوں ؟ تم کیسی ہو ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم ٹھیک ہو تو مجھے کیا ہوسکتا ہے ۔‬


‫میں ‪ :‬۔ میرے کام کا کیا بنا ؟ بات ہوئی ماہ رخ‬
‫سے ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ سمجھو تمھارا کام ہو ہی گیا ‪ ،‬بس‬


‫اب تم اپنے ہتھیار کی دھار تیز کرلو ‪،‬‬

‫اور تیار ہو جاو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں تو کب سے دھار لگائے تیار بیٹھا‬


‫ہوں ‪،‬تم اپنی بہن کو تیار کرو بس ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ بھی سمجھو تیار ہی ہے بس کچھ‬


‫دن اور ‪،‬اس کے بعد وہ خود کہے گی ‪ ،‬نوشابہ‬
‫مجھے اپنے شہزادے کے ہتھیار سے قربان کروا‬
‫دو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ بہت خوب ‪ ،‬اچھا یہ تو بتا دو کل رات‬
‫کیا کچھ ہوا تم دونوں کے بیچ ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ بتاتی ہوں بے صبرے ۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اب آگے نوشابہ بتائے گی کہ اس کے اور ماہ رخ‬


‫کے درمیان کیا کچھ ہوا ۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ارسالن کے جانے کے بعد سے ہی ماہ رخ بہت‬


‫خوش دکھائی دے رہی تھی میں سمجھ گئی کہ‬
‫آج کام بن جائے گا ‪ ،‬اس وقت تک مجھے پتہ‬
‫نہیں تھا کہ اس نے مجھے اور ارسالن کو چھت‬
‫پر وہ سب کرتے دیکھ لیا ہے اس بارے میں تو‬
‫ارسالن نے مجھے رات کو بتایا تھا ۔ میں گھر کے‬
‫کاموں میں لگی ہوئی تھی اور ماہ رخ بار بار‬
‫مجھے آکر دیکھتی رہی اور پوچھتی رہی کہ کب‬
‫سونے کے لیے چلو گی ‪ ،‬جلدی کام ختم کر لو‬
‫‪،‬اس کے بعد وہ میرے ساتھ رات کے کھانے کے‬
‫برتن بھی دھلوانے لگی تو میں سمجھ گئی‬
‫پچھلے دو دنوں کی کسر بھی آج نکلنے والی ہے ‪،‬‬
‫کام ختم کرنے کے بعد ہم دونوں بستر پر چلے‬
‫گئے اور میں ارسالن کے ساتھ بات کرنے لگی تو‬
‫ماہ رخ نے پوچھا کس سے بات کر رہی ہو میں نے‬
‫بتایا کہ ارسالن سے تو اس نے اور کوئی بات‬
‫نہیں کی اور میری طرف کروٹ لے کر اپنا ہاتھ‬
‫میری پھدی پر رکھ دیا ‪ ،‬مجھے بہت اچھا‬
‫محسوس ہو رہا تھا کیونکہ اب مجھے بھی اس‬
‫کام کا چسکا پڑتا جا رہا تھا اور دوپہر کو جو‬
‫کچھ ارسالن کے ساتھ کیا تھا اس کا نشہ بھی‬
‫ابھی باقی تھا ‪ ،‬میں نے ماہ رخ کی طرف دیکھا‬
‫‪،‬اور پوچھا ‪،‬یہ کیا کر رہی ہو ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں دیکھنا یہ چاہ رہی تھی کہ‬


‫ارسالن سے بات کرتے ہوئے تمھاری بھی گیلی‬
‫ہوتی ہے یا نہیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔کیوں کیا میں کیا کوئی وکھری (مختلف)‬


‫ہوں کہ میری گیلی نہیں ہوگی آخر میں بھی‬
‫انسان ہی ہوں میرا دل بھی مچلتا ہے میری بھی‬
‫گیلی ہوتی ہے۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ تو میں نے آج دیکھ ہی لیا تھا کہ‬


‫تمھارا دل کتنا مچلتا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کہاں دیکھا ہے تم نے ؟؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یہ ابھی تمھاری بلبل کو چیک کیا ہے‬


‫نا تو اسی نے بتایا ہے ‪،‬دیکھو کتنی گیلی ہو بھی‬
‫گئی ہے ابھی کے ابھی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ بلبل کیا ہوتا ہے ؟؟؟ اس دن کیا بات‬


‫ہوئی تھی کہ آئیندہ اصل نام ہی لینا ہے ۔۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا تو پھر لے دوں اصل نام ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تو اور کیا فارسی بول رہی ہوں ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تمھاری پھدی کو چیک کرکے دیکھ لیا‬


‫‪ ،‬اب خوش ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہائے اپنی چھوٹی بہن کے منہ سے پھدی‬


‫سننے میں کتنا اچھا لگتا ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔اب میں ہاتھ اندر ڈال لوں ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاتھ تو بے شک ڈال لو مگر پھدی کے‬


‫اندر انگلی مت ڈالنا ‪،‬ارسالن نے سختی سے منع‬
‫کیا ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یہ ارسالن بھی نا ‪ ،‬خود بھی اپنا ‪،،‬‬


‫وہ ‪ ،،‬نہیں ڈالتا میری آپی کی پھدی میں اور نہ‬
‫مجھ کچھ کرنے دیتا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ارے ‪ ،‬اس کی تو اندر ڈالنے کی پوری‬


‫کوشش ہے بس میں ہی اسے اندر نہیں ڈالنے‬
‫دیتی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ویسے اگر برا نہ مانو تو ایک بات‬


‫پوچھوں ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ہاں پوچھو ‪ ,‬اب ہم صرف بہنیں ہی نہیں‬
‫دوست بھی ہیں ‪،‬وہ بھی پکے والی ‪،‬اب تم کچھ‬
‫بھی پوچھو میں برا کیوں مناوں گی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا تم نے ارسالن بھائی کا ‪،،‬وہ ‪،،‬‬


‫دیکھا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ‪،،‬وہ ‪ ،،‬کیا ہوتا ہے کھل کر پوچھو نا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ممم میرا مطلب ہے لن ‪ ،‬ان کا لن‬


‫دیکھا ہے تم نے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں یار دیکھا تو ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاتھ میں بھی پکڑا ہے ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ہاں کئی بار ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ چوسا بھی ہے کبھی ؟؟؟؟‬


‫میں ‪ :‬۔ چھی ‪،‬کیسی گندی بات کر رہی ہو میں‬
‫ایسا گندہ کام بھال کیوں کرنے لگی ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔اس میں گندہ کیا ہے ؟ میں نے تو سنا‬


‫ہے کہ بہت مزہ آتا ہے اور لڑکے کو تو کچھ زیادہ‬
‫ہی مزہ آتا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تمہیں کیسے پتہ ؟ کہیں تم نے کسی کا‬


‫چوس تو نہیں لیا ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ارے نہیں یار ‪،‬میری ایسی قسمت‬


‫کہاں ۔میری ایک دوست ہے اس نے مجھے بتایا‬
‫ہے کہ اسکا ایک بوائے فرینڈ ہے اور وہ اس کے‬
‫ساتھ کرتی بھی ہے اور چوستی بھی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا تمھارا دل بھی لن چوسنے کو کرتا ہے‬


‫؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں بہت زیادہ کرتا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ صرف چوسنے کو ہی کرتا ہے یا یہاں لینے‬


‫کو بھی کرتا ہے (میں نے اس کی پھدی پر ہاتھ‬
‫رکھ کر کہا )‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ہاں دل تو یہاں لینے کو بھی کرتا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو اب تک لیا کیوں نہیں ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میرا اب تک کوئی بوائے فرینڈ نہیں‬


‫ہے نا اسلئے ابھی تک نہیں لیا ‪،‬ایک بار میں نے‬
‫اپنی دوست کو بھی کہا تھا کہ اپنے بوائے فرینڈ‬
‫سے کہو میرے ساتھ بھی کرے ‪،‬لیکن میری‬
‫دوست نے صاف کہہ دیا کہ لڑکی اپنی ہر چیز‬
‫شئیر کر سکتی ہے مگر ‪،‬یار ‪ ،‬کبھی نہیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ پاگل ہو تم تو ‪ ،‬ایسے کسی انجان کے‬
‫ساتھ کیسے کر سکتی ہو ‪ ،‬تمہیں پتہ ہے کتنی‬
‫بدنامی ہوتی ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پتہ تو ہے مگر اب کیا کروں ؟ مجھ‬


‫سے اور برداشت نہیں ہوتا ‪ ،‬اور شادی کا بھی‬
‫دور دور تک کوئی چانس نظر نہیں آرہا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کرتی ہوں میں ہی کچھ تمھارا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔سچی آپی ‪،‬آپ میرے لیے لن کا‬


‫بندوبست کرنے کی بات کر رہی ہو نا ؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ہاں اور کیا ‪ ،‬اب کچھ کرنا تو پڑے گا ہی‬


‫۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہائے آپی تمھارا کس منہ سے شکریہ‬
‫ادا کروں ؟ ویسے ایک بات تو بتاو ؟ ارسالن کا‬
‫لن ہے کیسا ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تم نے دیکھ تو لیا ہی ہے اب مجھ سے‬


‫کیا پوچھ رہی ہو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔میں نے کب دیکھا ان کا لن ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔مجھے سب پتہ ہے ‪،‬تم نے دروازے کے‬


‫پیچھے سے ساری فلم دیکھی ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیییییییا تم جانتی تھیں ؟ پھر میرے‬


‫سامنے وہ سب کیوں کیا ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ پہلے تو مجھے غصہ آیا ‪،‬پھر میں نے‬


‫سوچا میری پیاری بہن بھی تو ترس رہی ہے ‪،‬‬
‫چلو اسی بہانے وہ بھی مزے لے لے گی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔شکریہ نوشابہ ‪ ،‬ویسے میں نے تمھارے‬


‫ارسالن کا دیکھا تو تھا مگر ایک دو لمحے کے‬
‫لیے اور وہ بھی دور سے اور ایک ہی بار ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ او ہو مجھے بھی دھیان نہیں رہا ورنہ‬


‫اس کا رخ ہی تمھاری طرف کر دیتی ‪،‬چلو کوئی‬
‫بات نہیں پھر کبھی سہی ‪،‬پھر دل بھر کے دیکھ‬
‫لینا ‪،‬میرے ارسالن کا لن ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاتھ میں پکڑ کر کیسا لگتا ہے؟‬

‫میں ‪ :‬۔یار مت پوچھ اتنا مزہ آتا ہے گرم گرم‬


‫‪،‬سخت سخت ‪،‬میں تو یہ سوچتی ہوں جب یہ‬
‫ہاتھ میں اتنا مزہ دیتا ہے تو پھدی میں جاکر‬
‫کتنا مزہ دے گا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔یار نوشابہ ‪،‬میں نے بھی پکڑنا ہے ہاتھ‬
‫میں پلیز کچھ کرو نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کرتی ہوں نا کچھ ‪،‬مجھے سوچنے تو دو‬


‫۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔جلدی ہی کرنا ‪،‬پلیز یار ۔‬

‫میں ‪ :‬۔اچھا نا میری جان ‪،‬کرتی ہوں ‪ ،‬تمھارے‬


‫لیے نہیں کروں گی تو اور کس کے لیے کروں گی‬
‫۔‬

‫میں اگر اس وقت چاہتی تو آسانی سے ماہ رخ‬


‫کو ارسالن سے چدوانے کے لیے راضی کر سکتی‬
‫تھی مگر ارسالن نے کہا تھا کہ جب تک ماہ رخ‬
‫اپنے منہ سے نہ کہے کہ مجھے اپنے پھدی میں لن‬
‫لینا ہے اس سے کوئی بات نہیں کرنی بس اسے‬
‫گرم کرتی رہنا ۔‬

‫اسی طرح باتیں کرتے کرتے ہم دونوں بہت گرم‬


‫ہو چکی تھیں ایک دوسری کی پھدیوں کو تو ہم‬
‫سہال ہی رہے تھے اب ہم اپنا ایک ایک ہاتھ مموں‬
‫پر بھی لے آئے تھی نیچے سے پھدی اور اوپر سے‬
‫ممے۔‬

‫ماہ رخ میرے ممے دبا رہی تھی اور میں ماہ رخ‬
‫کے ممے دبا رہی تھی ۔‬

‫کچھ ہی دیر میں ہمارے ہاتھ ایک دوسری کے‬


‫کپڑوں کے اندر سے ننگے مموں کو دبانے میں‬
‫مصروف ہوگئے ۔‬
‫کپڑے ہم اتار نہیں سکتے تھے کیونکہ کمرے میں‬
‫سائمہ اور دوسرے بچے بھی سوئے ہوئے تھے ۔‬

‫آج ماہ رخ کچھ زیادہ ہی گرم ہو رہی تھی وہ‬


‫میری گردن پر کسنگ کر رہی تھی جس سے‬
‫میرے اندر کی آگ مزید بھڑکنے لگی ۔۔۔۔‬

‫ہم دونوں کے لیے ہی یہ ایک نیا تجربہ تھا اور‬


‫ہم اس کے مزے میں مدہوش ہوتے جا رہے تھے ۔‬

‫کچھ ہی دیر بعد اسکے ہونٹ میرے ہونٹوں پر‬


‫تھے اور وہ کسی ایکسپرٹ کی طرح میرے‬
‫ہونٹوں کو چوس رہی تھی ۔‬

‫مجھے کچھ کچھ شک سا ہو رہا تھا کہ جیسے‬


‫یہ اسکی پہلی بار نہیں ہے یہ پہلے بھی کسی کے‬
‫ساتھ ایسا کرتی رہی ہے۔‬
‫مگر یہ وقت کچھ پوچھنے کا نہیں تھا بلکہ‬
‫مزے لینے کا تھا میں نے اپنے ہونٹ ڈھیلے چھوڑ‬
‫دیے اور ماہ رخ بڑی ہی نرمی سے میرے ہونٹوں‬
‫کو چوس رہی تھی ۔ وہ ایک بار میرے اپر لپ کو‬
‫چوستی پھر بڑے مدہوش نظروں سے میری‬
‫آنکھوں میں دیکھتی پھر میرے لوور لپ کو‬
‫چوستی ‪،‬وہ بار بار ایسے ہی کر رہی تھی اس‬
‫کی آنکھیں بھی شدت جذبات سے اس کے‬
‫چہرے کی طرح سرخ ہو چکی تھیں ۔اس سب‬
‫کو ہم دونوں خوب انجوئے کر رہے تھے مجھے‬
‫ارسالن کے ساتھ آج دن میں ہونے والے مزے یاد‬
‫آنے لگے جس سے میں اور بھی گرم ہوتی جا رہی‬
‫تھی ‪،‬میں نے ماہ رخ کو پھدی تیز تیز مسلنے کو‬
‫کہا تو اس کا ہاتھ اور تیزی سے میری پھدی پر‬
‫چلنے لگا اب مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا تھا ‪،‬‬
‫کچھ ہی دیر میں میں لطف و سرور کی انتہائی‬
‫بلندیوں کو چھونے لگی ‪،‬میرا جسم اکڑنے لگا اور‬
‫میں اپنی ہی چھوٹی بہن کے ہاتھ کو اپنی‬
‫پھدی سے نکلنے والے گرم گرم پانی سے نہالنے‬
‫لگی کچھ دیر میری یہی کیفیت رہی ‪،‬اور پھر‬
‫میں پر سکون ہوتی چلی گئی ‪،‬اب میں مدہوش‬
‫ہوکر لیٹی ہوئی تھی اور ماہ رخ مجھے ہال ہال کر‬
‫اٹھانے کی کوشش کر رہی تھی کیونکہ آگ صرف‬
‫میری ہی بجھ سکی تھی ماہ رخ تو ابھی اس‬
‫آگ میں جل رہی تھی ‪،‬مگر اب مجھ میں ذرا‬
‫سی حرکت کی بھی ہمت نہیں تھی ‪،‬تھک ہار کر‬
‫اس نے خود ہی اپنی پھدی میں انگلی کرنا‬
‫شروع کردی ‪،‬میری آنکھیں تو بند ہی تھیں لیکن‬
‫بستر کے ہلنے سے مجھ خوب اندازہ ہو رہا تھا ‪،‬‬
‫اور اس کا ہلتا ہوا جسم بھی اس کی گواہی دے‬
‫رہا تھا کچھ ہی دیر میں اس نے بھی اپنی منزل‬
‫پا لی تھی اب ماہ رخ بھی پر سکون ہو چکی‬
‫تھی ‪،‬ہم نے کوئی بات نہیں کی ‪،‬دونوں ہی‬
‫نڈھال ہو کر سو گئیں ۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اب آتے ہیں میرے اور نوشابہ کے درمیان ہونے‬


‫والی بات چیت کی طرف ۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ واہ بھئی ‪،‬پھر تو میری شہزادی دونوں‬


‫طرف سے مزے لوٹ رہی ہے ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ہاں نا ‪،‬بہت مزہ آتا ہے یااااار چھوٹی‬
‫بہن کے ساتھ یہ سب کرنے میں تو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کہیں دونوں بہنیں آپس میں مزے لیتے‬


‫لیتے مجھے ہی نہ بھول جانا‬

‫پھر میرا کیا بنے گا ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میرے شہزادے ‪،‬تمھارا لن بھی کوئی‬


‫بھولنے والی چیز ہے اس کے بغیر تو ہم دونوں‬
‫بھی ادھوری ہی رہ جائیں گی۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار اب جلدی ہی کرنا پڑے گا ‪،‬میں تو‬


‫پاگل ہوا جا رہا ہوں تمھاری بہن کی پھدی مارنے‬
‫کے لیے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ مل جائے گی بہت جلد مل جائے گی‬
‫پھر جی بھر کے مارنا ‪،‬میری بہن کی پھدی ‪،‬تم‬
‫نے خود ہی تو کہا تھا کہ ماہ رخ اپنے منہ سے‬
‫جب تک نہیں کہے گی ورنہ اب تک تو تم چود‬
‫بھی چکے ہوتے اسے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اگر اسے ہم خود کہیں گے تو بعد میں وہ‬


‫کہہ سکتی ہے کہ مجھے تم دونوں نے مجبور کیا‬
‫تھا ‪،‬لیکن جب وہ خود اپنے منہ سے کہے گی تو‬
‫پھر یہ بہانا بھی نہیں بنا سکے گی‬

‫نوشابہ ‪:‬۔ یہ تو تم ٹھیک کہہ رہے ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا ‪،‬میں ذرا اب ماہ رخ سے بھی بات‬


‫کر لوں ۔‬
‫نوشابہ‪ :‬۔بہت مطلبی ہو تم ارسالن ‪ ،‬میری بہن‬
‫کی پھدی ملنے کا چانس بن رہا ہے تو مجھ سے‬
‫پیچھا چھڑا رہے ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔تم نے یہ کیا کہہ دیا میری جان ‪ ،‬ایسا‬


‫بھی بھال کبھی ہو سکتا ہے تم اپنے دل سے‬
‫پوچھ کر دیکھو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا پتہ چلتا ہے ‪،‬لوگ بدل بھی تو‬


‫جاتے ہیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔کیا تم مجھے ان لوگوں جیسا سمجھتی‬


‫ہو ‪،‬بھروسہ نہیں ہے مجھ پر ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارے میری جان تم تو سیریس ہی ہو‬


‫گئے ‪،‬میں تو صرف مذاق کر رہی تھی ‪،‬مجھے‬
‫اپنی جان پر پورا بھروسہ ہے اسی لیے تو تمھارا‬
‫ساتھ دے رہی ہوں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بہت کمینی ہو تم ‪،‬ایک بار میرے ہاتھ‬


‫آجاو پھر بتاتا ہوں تمہیں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاتھ آو۔ گی تو بتاؤ گے نا ‪ ،‬اب تو‬


‫مجھے خوابوں میں ہی قابو کرنا‪،‬حقیقت میں‬
‫بھول جاو ‪،‬ہاہاہاہاہا۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کبھی تو آو گی ہی پھر دیکھوں گا ‪،‬‬


‫اچھا اب بائے مجھے ماہ رخ سے بھی بات کرنی‬
‫ہے اور پھر تم دونوں کو مزے بھی تو کرنے ہیں ‪.‬‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ہاں کرلو بات مگر جلدی سے فارغ‬


‫کر دینا میری بہن کو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ایک بار نیچے تو آنے دو پھر دیکھنا‬
‫کیسے فارغ کرتا ہوں تمھاری بہن کو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نیچے بھی آہی جائے گی ‪،‬اوکے بائے‬


‫‪،‬لو یو ۔‬

‫میں نے بھی لو یو کہا اور ماہ رخ سے کیا بات‬


‫کرنی ہے اس بارے سوچنے لگا ۔‬

‫میں نہیں چاہتا تھا کہ ماہ رخ کو اندازہ ہو جائے‬


‫کہ میں اس کی پھدی مارنا چاہتا ہوں اسی لیے‬
‫جو بات بھی کرنی تھی سوچ سمجھ کر کرنی‬
‫تھی ۔‬

‫ابھی میں میسج ٹائپ کر ہی رہا تھا کہ ماہ رخ‬


‫کا میسج آگیا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہائے کزن جی ‪،‬کیسے ہو ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ہائے پیاری کزن ‪،‬میں تو مزے میں ہوں‬


‫‪،‬تم سناؤ ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں بھی ‪ .‬اچھا ایک بات تو بتاو ‪ ،‬تم‬


‫اس دن سائمہ کے بارے میں کیا بات کر رہے تھے‬
‫؟‬

‫میں ‪ :‬۔ میں نے کیا کہا تھا جی؟؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔یہی کہ وہ اب بچی نہیں رہی جوان ہو‬


‫گئی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں یہ تو کہا تھا میں نے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔کہاں ہوئی ہے جوان وہ ابھی‬


‫چھوٹی سی بچی ہی تو ہے تم نے کیا دیکھ لیا‬
‫اس میں جوانی واال ؟‬

‫میں ‪ :‬۔بچی نہیں ہے وہ ‪،‬سمجھی ۔۔ اس کی بیک‬


‫دیکھی ہے تم نے ؟ تم سے کچھ کم ہے مگر‬
‫نوشابہ سے بھاری ہو گئی ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تم بس ہم بہنوں کی بیک ہی دیکھتے‬


‫رہتے ہو ؟؟؟ کسی بہن کو تو بخش دو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں نے کب پکڑا ہے تم بہنوں کو ؟؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔پکڑ تو لیا ہے اور کیسے پکڑو گے‬

‫ویسے بیک بڑی ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ بچی‬


‫جوان ہو گئی ہے ۔وہ ابھی بچی ہی ہے ‪،‬کیونکہ‬
‫ہماری امی کی بیک بڑی ہے اس لیے ہم بہنوں کی‬
‫بھی بڑی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اگر یہ بات ہے تو نوشابہ تم سے بھی بڑی‬


‫ہے ‪،‬اس کی تو پھر تم سے بھی بڑی ہونی چاہیے‬
‫تھی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اس بات کا مجھے نہیں پتہ ۔ تمھاری‬


‫محبوبہ ہے تم خود ہی کر لو نا اسکی بڑی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میرے تو ہاتھ ہی نہیں آرہی ورنہ میں تو‬


‫اس کا بہت کچھ بڑا کردوں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیسے مرد ہو اتنی سی لڑکی قابو میں‬


‫نہیں آتی اور باتیں کرتے ہو بڑی بڑی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ مجھے اگر ایسے کرنا ہوتا تو کب کا کر‬
‫چکا ہوتا ‪،‬مگر میرا اصول ہے جب تک کوئی خود‬
‫سے نہ کہے میں کچھ نہیں کرتا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ واہ کزن جی ‪،‬بڑے پکے ہو اپنے اصول‬


‫کے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو اور کیا جس کو بھی کسی چیز کی‬


‫طلب ہو اسے مانگ لینا چاہیے ‪،‬‬

‫مجھے جو کچھ چاہیے ہوتا ہے میں تو مانگ لیتا‬


‫ہوں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا جی ۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں جی ‪ ،‬ویسے سننے میں آرہا ہے نوشابہ‬


‫کے ساتھ آجکل تمھاری بڑی گہری دوستی ہو‬
‫گئی ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں ‪،‬تمہیں نوشابہ نے بتایا ہے کیا‬


‫؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ہاں اور کیا ۔ نوشابہ تو مجھے سب کچھ‬


‫بتا دیتی ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ سب کچھ ؟؟؟؟ اور کیا کچھ بتایا ہے‬


‫نوشابہ نے تمہیں؟‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے کیا پتہ اسی سے پوچھ لو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ واہ جی واہ ۔‬

‫میں نے جان بوجھ کر ماہ رخ کو یہ بتایا تھا کہ‬


‫مجھے سب علم ہے تاکہ اس کی جھجک کچھ‬
‫اور کم ہوسکے سمجھ تو وہ بھی رہی ہوگی ہم‬
‫دونوں کے رویے سے ۔ اس کے بعد بھی ہماری‬
‫بہت سی باتیں ہوئیں پھر میں سو گیا ۔‬

‫آج ہفتہ تھا اور صبح ہی میرا پروگرام پکا ہو گیا‬


‫تھا کہ آج رات نوشابہ کے گھر گزاروں گا ‪،‬تیار‬
‫ہو کر کالج چال گیا اور جب واپس آیا تو مشال‬
‫(چچا کی چھوٹی بیٹی) کو تیار ہونے کا کہا اور‬
‫شام ہونے سے پہلے ہی ماموں کے گھر پہنچ گئے۔‬
‫نوشابہ اور ماہ رخ مجھے دیکھ کر بہت خوش‬
‫ہوئیں ‪،‬ہم تینوں آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک‬
‫دوسرے کو اشارے کر رہے تھے اور وہ دونوں‬
‫بہنیں آتے جاتے مجھے سمائل بھی پاس کر دیتی‬
‫تھیں ہم تینوں کو ہی اندازہ نہیں تھا کہ کوئی‬
‫اور بھی ہے جو ہمیں نوٹس کر رہا ہے ۔‬
‫ہم تینوں ہی انجان تھے کہ ہمیں کون نوٹس کر‬
‫رہا ہے اس بات کا پتہ ہمیں بہت بعد میں اس‬
‫وقت چال جب اس نے خود ہمیں اس کے بارے‬
‫میں بتایا ۔‬

‫رات کے کھانے کے بعد ہم سب بیٹھے ہوئے تھے‬


‫‪،‬نوشابہ کھانے کے برتن اٹھا رہی تھی سائمہ‬
‫میرے ساتھ ہی بیٹھی تھی تھوڑے سے فاصلے‬
‫پر ماہ رخ اور مشال باتوں میں لگی ہوئی تھیں‬
‫بچوں نے شور مچایا ہوا تھا اور ٹی وی بھی‬
‫اپنی سنانے میں لگا ہوا تھا ‪،‬ہم سب نارمل باتیں‬
‫ہی کر رہے تھے ‪،‬اتنے میں سائمہ نے اپنا بیگ‬
‫کھوال اور اس میں سے ایک اللیپاپ نکاال اور‬
‫کھولنے لگی ۔میں سائمہ کی ہی طرف دیکھ رہا‬
‫تھا‪،‬سائمہ نے میری طرف دیکھا تو اس کے‬
‫ہونٹوں پر مسکراہٹ آگئی اور ساتھ ہی آنکھوں‬
‫میں بھی شرارتی سی چمک آگئی اور وہ اللیپاپ‬
‫کھولتے کھولتے میری طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ ارسالن بھائی ‪ ،‬میں تو آپ کے اللیپاپ‬


‫کا انتظار کر رہی ہوں ۔‬

‫سائمہ نے یہ شرارت میں بوال تھا جسکی وجہ‬


‫سے اس کی آواز کچھ تیز تھی ‪،‬ماہ رخ نے ایک‬
‫دم ہماری طرف دیکھا ‪،‬اس نے سائمہ کی بات‬
‫سن لی تھی ۔۔۔۔۔۔‬

‫میں بھی سمجھ گیا کہ ماہ رخ نے سائمہ کے بات‬


‫سن لی ہے میں اب جان بوجھ کر شروع ہوگیا‬
‫تاکہ ماہ رخ کا بھی سائمہ کے حوالے سے مائنڈ‬
‫بن جائے ‪،‬اور جب میں سائمہ کو چودنے کا‬
‫بولوں تو ماہ رخ یا نوشابہ کو شاک نہ لگے ۔‬

‫ماہ رخ نے اب نظریں گھما لیں تھیں ‪،‬مگر میں‬


‫جانتا تھا کہ اس کے کان اب اسی طرف لگے ہوں‬
‫گے ‪،‬اسی لئے میں نے ذومعانی جواب دیا ۔۔۔۔‬

‫میں‪ :‬۔ دے دوں گا ڈئیر کزن ‪،‬لیکن تم سے پہلے‬


‫کسی اور کو بھی دینا ہے ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ کسی اور کو کیوں ‪،‬مجھے دو نا ‪،‬کیا‬


‫میں پہلے نہیں لے سکتی ؟‬

‫میں ‪ :‬۔لگ تو رہا ہے کہ جیسے لے سکتی ہو مگر‬


‫پہلے اس نے کہا ہے نا اسی لیے اسے ہی دینا پڑے‬
‫گا ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ کس نے کہا ہے پہلے لینے کو ؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔(ماہ رخ کی طرف دیکھتے ہوئے ) ہے‬


‫کوئی پیاری سی دوست ۔۔۔‬

‫سائمہ نے مڑ کر ماہ رخ کی طرف دیکھا کیونکہ‬


‫میں بھی اسی کی طرف دیکھ رہا تھا اور ماہ‬
‫رخ نے بھی نظریں اٹھا کر میری طرف دیکھا‬
‫۔۔۔۔۔‬

‫سائمہ بھی اب کوئی بچی تو تھی نہیں وہ سب‬


‫سمجھ رہی تھی کہ میں کس اللیپاپ کی بات کر‬
‫رہا ہوں اور کس کو دینے کی بات کر رہا ہوں‬
‫‪،‬تبھی سائمہ نے مجھے آنکھوں سے ایک عجیب‬
‫سا اشارہ کیا جسے میں سمجھ نہ سکا اور وہ‬
‫ہنسنے لگی۔۔۔۔۔۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ آپ کے پاس ایک ہی ہے کیا ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ہاں بس ایک ہی ہے ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ وہ تو اسے دے دو گے ‪،‬پھر مجھے کیا‬


‫دو گے ؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ بتایا تو تھا کہ وہ کھانے کے لیے نہیں‬


‫بلکہ چوسنے کے لیے ہے ‪،‬اور چوسنے سے وہ ختم‬
‫نہیں ہوگا ‪،‬چاہے تم سب چوستی رہو ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ اچھا جی ‪،‬پھر تو وہ ضرور کوئی‬


‫سپیشل اللیپاپ ہوگا ‪،‬انتظار رہے گا اسے چوسنے‬
‫کا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا میری‬


‫پیاری سی کزن کو ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ اچھا جی ۔‬

‫میری اور سائمہ کی ساری بات چیت ماہ رخ‬


‫بڑے غور سے سن رہی تھی ‪ ،‬مجھے اس کے‬
‫چہرے پر بے یقینی اور حیرت کے تاثرات نظر‬
‫آرہے تھے ۔ میرے لیے اطمینان کی بات یہ تھی‬
‫کہ اس کے چہرے پر غصہ نہیں تھا‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪14‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬

‫اس کا مطلب یہ ہے کہ ماہ رخ اس بات کو جلد‬


‫ہی ہضم کر لے گی مجھے یہ بھی یقین تھا کہ‬
‫ماہ رخ کبھی نہ کبھی یہ بات نوشابہ کو بھی‬
‫ضرور بتائے گی ‪،‬چلو جو بھی ہو رہا تھا میرے‬
‫لیے تو اچھا ہی تھا ‪،‬نوشابہ بھی آچکی تھی اور‬
‫سب ڈرامہ دیکھ رہے تھے ‪ ،‬میں بھی ان سب کے‬
‫ساتھ میں بھی ڈرامہ دیکھنے میں مگن ہو گیا‬
‫‪،‬میرا موبائل سائیلنٹ پر لگا ہوا تھا میرا اس‬
‫طرف دھیان ہی نہیں گیا ڈرامہ ختم ہونے کے‬
‫بعد دیکھا تو نوشابہ کا منہ لٹکا ہوا تھا‪،‬میں نے‬
‫اس سے پوچھا کیا ہوا تو اس نے منہ دوسری‬
‫طرف کرلیا ۔میں سمجھ گیا کہ مجھ سے کوئی‬
‫گڑ بڑ ہو گئی ہے ‪،‬میں نے میسج کرنے کے لیے‬
‫موبائل نکاال تو دیکھا ‪،‬اس میں نوشابہ کے بہت‬
‫سے میسج آئے ہوئے تھے‪ ،‬سب لوگ ڈرامے میں‬
‫مشغول تھے اس وقت وہ چاہتی تھی کہ میں‬
‫واش روم جانے کے بہانے باہر جاوں جہاں‬
‫نوشابہ میرا انتظار کر رہی تھی ۔ میں میسج‬
‫پڑھتا تو جاتا نا ‪ ،‬اب وہ ناراض ہوگئی تھی اور‬
‫مجھے اپنی رات خراب ہونے کی فکر ہو گئی‬
‫تھی ۔ میں تو یہاں مزے کرنے آیا تھا اور اگر‬
‫اس کی ناراضگی ختم نہیں ہوتی تو میری رات‬
‫یونہی خراب ہو جاتی ۔یہ سوچ کر میں نے‬
‫میسج لکھ بھیجا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ سوری میری جان ! میں نے ابھی تمھارا‬


‫میسج دیکھا ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اوکے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار غصہ تھوک دو ‪،‬قسم سے میرا فون‬


‫سائیلنٹ پر تھا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے کچھ کہا ہے ؟ میں سمجھی‬
‫تھی تم یہاں میرے لیے آئے ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔اس میں کوئی شک بھی نہیں ہونا چاہیے‬


‫‪ ،‬میں اپنی شہزادی کے لیے ہی آیا ہوں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔اگر میرے لیے آئے ہوتے تو یہاں بیٹھ‬


‫کر ڈرامے نہ دیکھ رہے ہوتے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔اس طرح کے الکھوں ڈرامے میں اپنی‬


‫شہزادی پر وار دوں ‪،‬مجھے پتہ ہی نہیں چل‬
‫سکا فون سائلنٹ پر ہونے کی وجہ سے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔اچھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں رات کو اپنی جان کے سب گلے‬


‫شکوے دور کر دوں گا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ رات کو میں آؤں گی تو کرو گے نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ آؤ گی کیوں نہیں ؟ میں صرف تمھارے‬


‫لیے ہی تو یہاں آیا ہوں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔میں نے کوئی نی آنا یہ تمھاری‬


‫الپرواہی کے سزا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نوشابہ یہ تو غلط ہے تمھیں پتہ بھی ہے‬


‫‪،‬میں صرف تمھارے لیے ہی یہاں آتا ہوں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ جو بھی ہو میں نے کہہ دیا آج میں‬


‫نے نہیں آنا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر میں تمھارے پاس آجاؤں گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ آجانا ‪ ،‬وہاں سب ہی ہونگے ۔‬


‫میں ‪ :‬۔ تو اچھا ہے سب کو ہی پتہ چل جائے گا‬
‫‪،‬ویسے بھی ماہ رخ ‪،‬سائمہ اور مشال کو تو پہلے‬
‫ہی پتہ ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔میں امی کے ساتھ سو جاؤں گی آج ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اگر تم نے ایسا کیا تو میں آئیندہ کبھی‬


‫بھی تمھارے گھر نہیں آؤں گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اتنی سی تو تمھاری برداشت ہے ذرا‬


‫سی بات پر بلیک میل کرنے لگتے ہو ۔ جب مجھے‬
‫اگنور کیا ہوا تھا اس وقت کہاں تھے ‪،‬ہاں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے کچھ نہیں پتہ ‪،‬اوکے‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اوکے ۔‬


‫نوشابہ کے اوکے ‪،‬کہنے کے بعد میں اٹھا اور‬
‫بیٹھک کی طرف چال گیا ‪ ،‬نوشابہ کا چھوٹا‬
‫بھائی بھی میرے پیچھے آگیا ‪،‬اور بوال ارسالن‬
‫بھائی آج میں بھی آپ کے ساتھ سو جاؤں ؟‬
‫میں نے کہا ‪،‬آجاو ۔اور ہم سونے کے لیے لیٹ گئے ۔‬

‫میرے لیٹتے ہی نوشابہ کا میسج آگیا ‪ ،‬ناراض نہ‬


‫ہو جانا ‪ ،‬میں رات کو آجاؤں گی ۔ میں نے‬
‫پوچھا کس وقت آو گی تو بولی ‪،‬سب کے سونے‬
‫کے بعد ۔ اس کے بعد ہماری کوئی بات نہیں ہوئی‬
‫‪،‬اور میں نوشابہ کا انتظار کرنے لگا ۔ نوشابہ کے‬
‫بارے میں سوچ سوچ کر میرا لن ابھی سے کھڑا‬
‫ہو گیا تھا ۔پتہ نہیں کیوں جب بھی میرا لن‬
‫کھڑا ہونے کے بعد نارمل ہوتا ہے تو مجھے‬
‫کمزوری سی محسوس ہونے لگتی ہے ۔ امی بھی‬
‫کئی بار مجھے ٹوک چکیں ہیں کہ ارسالن تم‬
‫کچھ کمزور کمزور سے لگ رہے ہو۔ مجھے علم‬
‫نہیں تھا کہ اسکا تعلق میری شہوانی خواہش‬
‫سے تھا ۔ خیر بہت انتظار کرنے کے بعد نوشابہ‬
‫کا میسج آگیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم ادھر ہی آجاو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔میں آجاؤں ؟ مگر آنا تو تمہیں تھا ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں میں نے ہی آنا تھا ‪،‬مگر تم آجاو‬


‫‪،‬اور سنو ! دروازے سے باہر ہی رہنا اندر نہیں آنا‬
‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا مطلب؟؟؟؟‬


‫نوشابہ ‪ :‬۔ ایک تو مطلب بہت پوچھتے ہو ‪ ،‬اچھا‬
‫دیکھو ! دونوں دروازے تھوڑے تھوڑے کھلے‬
‫ہونگے اور تم نے ان کی درمیان والی جگہ سے‬
‫اپنا لن اندر ڈالنا ہے ‪ ،‬اور خود باہر کھڑے رہنا ہے‬
‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ کیا ہے یار ؟ پچھلی بار بھی تم نے‬


‫کچھ نہیں کرنے دیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ پلیز ارسالن ! اس بار مان لو ‪،‬اگلی بار‬


‫جیسے کہو گے میں ویسا ہی کروں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ مگر آج ایسا کیا ہے ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ پلیز ! آج میری بات مان لو ‪ ،‬میں‬


‫تمھاری ہر بات مانتی ہوں آج تم میری بات مان‬
‫لو ‪ ،‬میں بعد میں سب بتا دوں گی کہ ایسا کیوں‬
‫کیا ۔‬

‫میں نے سوچا پتہ نہیں آج ایسی کیا بات ہے ‪،‬‬


‫چلو اس کی بات مان لیتے ہیں ‪،‬خوش ہو جائے‬
‫گی ‪،‬وہ تو مجھے اپنی بہنوں کی پھدی تک دلوا‬
‫رہی ہے اور میں اس کے لیے اتنا بھی نہیں‬
‫کرسکتا ۔‬

‫میں نے اوکے بوال اور ان کی طرف چال گیا ‪،‬‬


‫دروازہ اسہی طرح کھال ہوا تھا جیسے نوشابہ‬
‫نے کہا تھا ‪ ،‬میں اسی طرح دروازے کے درمیان‬
‫میں کھڑا ہوگیا ‪ ،‬کھڑے ہوتے ہی میں نے‬
‫محسوس کیا کہ دروازے کی دوسری طرف‬
‫کوئی بیٹھا ہوا ہے اور یقینًا وہ نوشابہ ہی‬
‫ہوگی ‪ ،‬میں نے ٹراؤزر پہنا ہوا تھا ‪،‬انڈر وئیر‬
‫سونے کے لیے پہلے ہی نکال چکا تھا ۔میرے وہاں‬
‫کھڑے ہوتے ہی نوشابہ کے ہاتھ میرے پیروں کی‬
‫طرف آئے اور اوپر کی طرف بڑھنا شروع ہوئے‬
‫‪،‬اس کے ہاتھ آہستہ آہستہ میرے لن کی طرف‬
‫آرہے تھے اور میرے جسم میں مزے کی لہریں‬
‫دوڑ رہیں تھیں ۔ اس نے زیادہ ٹائم نہ لیا اور اپنا‬
‫ہاتھ کپڑوں کے اوپر سے ہی میرے لن کے اوپر‬
‫رکھ دیا کچھ دیر اس کے ہاتھ وہیں پر رکے رہے‬
‫‪،‬پھر وہ اسے آرام آرام سے دبانے لگی ‪،‬کبھی وہ‬
‫دباتے ہوئے اپنا ہاتھ ٹوپی کی طرف التی ‪ ،‬اور‬
‫کبھی ٹٹوں کی طرف لے جاتی ۔کچھ دیر اس نے‬
‫ایسا کرنے کے بعد میرا ٹراوزر نیچے کر دیا ‪،‬اور‬
‫میرا لن لہراتا ہوا باہر نکل آیا ۔ نوشابہ میرے‬
‫اتنے قریب بیٹھی تھی کہ جیسے ہی میرا لن باہر‬
‫نکال تو اس کے چہرے پر ٹکرایا ‪،‬اور ایک نرم و‬
‫مالئم احساس لن کے راستے میرے جسم میں‬
‫پھیل گیا ۔ اب وہ لن کو پکڑے بغیر اس پر ہاتھ‬
‫پھیر رہی تھی ‪ ،‬میں سوچ رہا تھا ‪،‬آج نوشابہ‬
‫اتنی دیر کیوں لگا رہی ہے ‪،‬پہلے تو وہ لن ہاتھ‬
‫میں آتے ہی جلدی جلدی مٹھ مار کر فارغ کرنے‬
‫کی کوشش کرتی تھی مگر آج تو اس کا انداز‬
‫ہی مختلف تھا ۔کچھ دیر ہاتھ پھیرنے کے بعد وہ‬
‫اپنا چہرہ لن کے پاس لے آئی اور میرے لن کے‬
‫ساتھ رگڑنے لگی ۔اب میری برداشت ختم ہوتی‬
‫جا رہی تھی ‪،‬میں نے اپنے دونوں ہاتھ دروازے‬
‫کی سائیڈوں پر رکھ لیے ‪ ،‬وہ میرا لن اپنے‬
‫چہرے پر رگڑ رہی تھی اور یہ احساس مجھے‬
‫پاگل کئے جا رہا تھا ۔ ایک دو بار لن کی ٹوپی‬
‫اس کے نازک ہونٹوں سے بھی ٹچ ہوئی اور میرا‬
‫دل شدت سے مچل اٹھا کہ کاش آج نوشابہ میرا‬
‫لن اپنے منہ میں لے کر چوس لے ۔ مجھے حیرت‬
‫کا جھٹکا لگا جب فورًا ہی میری خواہش پوری‬
‫ہو گئی ‪،‬جیسے نوشابہ میری سوچوں کو بھی‬
‫سن رہی ہو ۔ اس نے میرے لن پر ایک ہلکی سی‬
‫کس کی اور اپنا منہ کھول کر ایک ہی بار میں‬
‫وہ جتنا لن لے سکتی تھی اس اپنے منہ میں بھر‬
‫لیا ۔ میں تصور بھی نہیں کر سکتا تھا ‪ ،‬میری‬
‫جان کے منہ سے لگنے والے میری زندگی کے پہلے‬
‫چوپے نے میری روح تک کو سرشار کر دیا تھا ۔‬
‫اب وہ بنا رکے میرے لن کو چوسے جا رہی تھی‬
‫اسکا لن چوسنے کا انداز کسی ماہر چوپے باز کی‬
‫طرح تھا ۔ مجھے یقین نہیں ہو رہا تھا کہ یہ‬
‫وہی نوشابہ ہے جو اس کام کو گندہ ہے گندہ ہے‬
‫کہتی رہتی تھی ۔ ابھی دو تین منٹ ہی گزرے‬
‫ہوں گے کہ میرے اندر ہلچل شروع ہوگئی میرا‬
‫جسم اکڑنے لگا تو میں نے اپنا ہاتھ اس کے‬
‫ماتھے پر رکھ کر پیچھے کو دھکیال ‪ ،‬میں اس‬
‫کے منہ میں فارغ نہیں ہونا چاہتا تھا ۔ جیسے ہی‬
‫میرا لن اس کے منہ سے باہر آیا ‪ ،‬فورًا ہی اس‬
‫میں سے منی کی پچکاریاں نکلنا شروع ہوگئیں‬
‫اور سیدھا نوشابہ کے چہرے پر گرنے لگیں ۔ اس‬
‫کے منہ سے بس دو لفظ ہی نکلے ‪،‬ااااوووہ‬
‫گننننندہ ۔ آواز ہلکی ہی تھی اس لیے میں دھیان‬
‫نہیں دے سکا ‪ ،‬اور اپنے کمرے میں آگیا اور‬
‫نوشابہ اسی وقت واش روم کی طرف چلی گئی‬
‫۔‬

‫میرے واپس پہنچتے ہی نوشابہ کا میسج آگیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیسا رہا میرے جانو جی ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ بہت زبردست ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کچھ مزہ بھی آیا کہ ایسے ہی کہہ‬


‫رہے ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ مزہ تو بہت زیادہ آیا ‪،‬مگررررر ‪،‬آج تمہیں‬


‫ہو کیا گیا تھا ؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیوں ایسا کیا کردیا میں نے ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تم تو لن کو چومتی بھی نہیں تھیں ‪،‬کہ‬


‫یہ تو گندہ کام ہے ‪،‬اور آج بڑے مزے لے لے کر‬
‫چوس رہی تھیں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا ‪،‬میں تو اب بھی اس‬


‫کام کو گندہ ہی کہتی ہوں ۔‬

‫میں‪ :‬۔ تو پھر کیا کیوں ؟؟؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے کب کیا ؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا مطلب ہے تمھارا ؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارے میرے شہزادے ‪،‬ہوگئے نا پریشان‬


‫‪ ،‬مطلب یہ کہ جو کچھ بھی ہوا وہ میں نے نہیں‬
‫بلکہ ماہ رخ نے کیا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ککککککککیییییییییا ‪،‬یہ کیسے ہو سکتا‬


‫ہے وہ کیسے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیوں میری جان ؟ ایسا کیوں نہیں ہو‬
‫سکتا ؟ تمہیں مجھ پر یقین نہیں ہے کیا ؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ نہیں ‪ ،‬یہ بات نہیں ہے ۔ پھر بھی ایک دم‬
‫سے کیسے کروا لیا تم نے ؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ جیسے بھی ہوا ‪،‬ہوگیا ‪،‬اس بات کو‬


‫چھوڑو ‪ ،‬میرے شہزادے کو تو مزہ آیا نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ مزہ تو حد سے زیادہ آیا ‪،‬لیکن پھر بھی‬


‫پتہ تو چلے تم نے راضی کیسے کیا ماہ رخ کو‬
‫؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا بابا جب تک نہیں بتاؤں گی تم‬


‫نے پیچھا نہیں چھوڑنا ۔‬
‫اس کے بعد نوشابہ نے مجھے بتایا کہ کل رات‬
‫اس کے اور ماہ رخ کے درمیان کیا کچھ ہوا ‪ ،‬اور‬
‫اس نے کیسے ماہ رخ کو راضی کیا ۔ یہ سب‬
‫پہلے کی طرح نوشابہ کی ہی زبانی ہی سناؤں‬
‫گا ۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اس رات ہونے والی بات چیت نے ماہ رخ کو بہت‬


‫گرم کر دیا تھا ‪،‬اب اسے صرف ایک ہی چیز کی‬
‫طلب تھی ‪،‬اور وہ تھا صرف اور صرف ‪ ،،‬لن ‪،،‬‬
‫۔۔۔۔۔‬

‫سارا دن جب بھی اسے موقع ملتا وہ بس یہی‬


‫کہتی ‪ ،‬نوشابہ پلیز میرا کچھ کرو اب مجھ سے‬
‫برداشت نہیں ہو رہا مجھے ‪ ،،‬لن ‪ ،،‬پکڑنا ہے اسے‬
‫چھو کر محسوس کرنا ہے ‪،‬اور بھی اسی قسم‬
‫کی باتیں ۔۔۔۔۔۔‬

‫میں نے سوچ لیا تھا کہ آج رات ماہ رخ سے‬


‫ارسالن کے بارے میں بات کروں گی ‪ ،‬مجھے‬
‫اندازہ ہو تو گیا ہی تھا کہ ماہ رخ صرف میری‬
‫وجہ سے ارسالن کا نام نہیں لے رہی ورنہ کب‬
‫سے کہہ دیتی کہ ارسالن کا لن چاہیے کیونکہ جو‬
‫لڑکی اپنی سہیلی سے ایسی فرمائش کر سکتی‬
‫ہے اس کی پھدی میں لگی آگ کا اندازہ تو‬
‫سبھی کو بخوبی ہو گیا ہوگا ۔ اب میں بھی‬
‫فیصلہ کر چکی تھی کہ آج رات ہی فیصلہ کن‬
‫ہوگی اور میں ماہ رخ کو پوری طرح سے کھول‬
‫لوں گی ۔ اسے اتنا گرم کردوں گی کہ وہ خود‬
‫کہے گی ‪،‬نوشابہ ‪،‬مجھے اپنے یار کا ‪،،‬لن ‪ ،،‬لے کر‬
‫دو ‪ ،‬میں اپنی بہن کے یار کا ‪ ،،‬لن ‪ ،،‬لینا چاہتی‬
‫ہوں ۔ مجھے یہ تو پتہ ہی تھا کہ وہ بہت گرم ہو‬
‫رہی ہے اب اسے کیسے ڈیل کرنا ہے بس سارا دن‬
‫یہی سوچنے میں گزر گیا ۔ رات کو جب میں کام‬
‫نپٹا کر اپنے بستر میں آئی تو ماہ رخ میرا بے‬
‫صبری سے انتظار کر رہی تھی ۔‬

‫میرے لیٹتے ہی ماہ رخ نے کوئی بات کئے بغیر‬


‫اپنا ہاتھ میری پھدی تک پہنچا دیا ۔ میں نے بڑی‬
‫پیار بھری نظروں سے ماہ رخ کی طرف دیکھا‬
‫اور اپنے ہاتھ سے اس کا مما دباتے ہوئے پوچھا ‪،‬‬
‫کیا بات ہے آج تو کچھ زیادہ ہی جلدی ہے ‪،‬میری‬
‫پری کو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں ہے جلدی ‪ ،‬مجھے اپنی پیاری سی‬
‫بہن کو مزہ جو دینا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے مزہ دینا ہے یا خود مزہ لینا ہے‬


‫شیطان ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے تم نے مزہ لے کے دینا ہے ‪،‬اس‬


‫لیے پہلے تمہیں خوب مزے دے رہی ہوں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اتنی سی تو پھدی ہے میری پری کی ‪،‬اور‬


‫آگ دیکھو کتنی لگی ہوئی ہے لن لینے کی ‪ ،‬جب‬
‫لن اندر جائے گا تو لگ پتہ جائے گا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے تو جب پتہ لگے گا تب لگے گا ‪،‬‬


‫پہلے تو تمھارے اندر جائے گا ‪ ،‬تمہیں پہلے پتہ‬
‫لگے گا ‪،‬تمھاری بھی تو اتنی سی ہی ہے ‪،‬پہلے‬
‫اپنی فکر کرو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ زیادہ میری فکر مت کرو ‪،‬پہلے تمھارے‬
‫اندر ہی جائے گا ‪ ،‬دیکھ لینا ۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پہلے تمھاری شادی ہونی ہے ‪،‬میری کا‬


‫تو پتہ نہیں ‪،‬اور مجھے نہیں لگتا کہ ارسالن‬
‫بھائی تمھیں شادی تک چھوڑ دیں گے ‪ ،‬آخر اتنی‬
‫پیاری سی لڑکی جس کے پاس ہو تو اسکا دل‬
‫‪،‬اور لنڈ کبھی بھی بے ایمان ہو سکتا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ارے میری الڈو رانی ‪،‬شادی کو چھوڑو !‬


‫تمہیں تو میں شادی سے پہلے ہی لن کے مزے‬
‫کروا دوں گی ۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ سچچچچچچچی ‪ ،‬کیا کچھ سوچا ہے‬


‫تم نے ؟؟؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں سوچا تو ہے پر سمجھ نہیں آرہا کہ‬
‫تمھارے لیے کس لڑکے کو پھنسایا جائے اور لڑکا‬
‫بھی ایسا ہونا چاہیے جس کا لن چھوٹا ہو ‪،‬تاکہ‬
‫تمہیں زیادہ درد نہ ہو ‪ ،‬لیکن سمجھ ہی نہیں‬
‫آرہا کہ اپنے کزنوں میں سے چھوٹے لن واال کون‬
‫سا ہے ‪ ،‬اور باہر کے کسی بندے سے اس لیے‬
‫نہیں کر سکتے کہ بدنامی اور بلیک میلنگ کا‬
‫خطرہ جو ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ واہ بھئی واہ ‪ ،‬تم تو بڑی سیانی ہو ‪،‬‬


‫اپنے لیے تو اتنے بڑے لن واال قابو کیا ہوا ہے ‪،‬اور‬
‫میرے لیے چھوٹے سے لن واال ڈھونڈ رہی ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ارے پگلی ! میں بڑی ہوں مجھے کم درد‬


‫ہوگا ‪،‬تم چھوٹی ہو تمہیں تکلیف زیادہ ہوگی‬
‫اسی لیے تمھارے لیے چھوٹا ہی ٹھیک رہے گا‬
‫میرے اور تمھارے اندر فرق ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا فرق ہے ؟ پھدی تو میری بھی‬


‫تمھارے جتنی ہی ہے‬

‫میں ‪ :‬۔ دیکھو ماہ رخ ! ارسالن مجھ سے بہت‬


‫پیار کرتا ہے ‪ ،‬جیسے میں کہوں گی وہ ویسے ہی‬
‫کر لے گا ‪،‬لیکن تمھارے لیے جو بھی آئے گا وہ‬
‫صرف چدائی ہی کرنے آئے گا اسے کوئی فرق‬
‫نہیں پڑے گا کہ تمہیں کتنی تکلیف ہوتی ہے ‪،‬اس‬
‫کے عالوہ تمھاری گانڈ کا بھی تو مسئلہ ہے ‪،‬‬
‫میں نے ماہ رخ کے گال کو چومتے ہوئے کہا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اب یہ گانڈ کہاں سے آگئی ‪ ،‬میری‬


‫گانڈ کا کیا مسئلہ ہے ؟؟؟؟‬
‫(ان سب باتوں کے درمیان ہم دونوں ایک‬
‫دوسری کے ممے اور پھدیاں سہال رہے تھے اور‬
‫کسنگ بھی کر رہے تھے اس لیے دونوں بہت گرم‬
‫ہو چکی تھیں ‪ ،‬میں نے جان بوجھ کر ماہ رخ کو‬
‫چھوٹے لن کا کہا تھا کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ‬
‫ماہ رخ ضرور بڑے لن کی ضد کرے گی اور ہوا‬
‫بھی یہی ۔)‬

‫میں ‪ :‬۔ یار میری گانڈ تو چھوٹی سی ہے اس لیے‬


‫مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور ارسالن بھی‬
‫میری اجازت کے بغیر میری گانڈ نہیں مارے گا ‪،‬‬
‫مگر تمھاری گانڈ اتنی مست ہے کہ کبھی کبھی‬
‫میری اپنی نیت خراب ہو جاتی ہے تو جو لڑکا‬
‫تمھارے لیے پھنسائیں گے وہ کیوں نہیں مارے‬
‫گا تمھاری گانڈ ‪ ،‬اور گانڈ مروانے میں پھدی سے‬
‫زیاد درد ہوتا ہے ‪ ،‬میں تو صرف تمھاری سہولت‬
‫کے لیے کہہ رہی ہوں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اگر تم بڑا لن لے سکتی ہو تو میں بھی‬


‫لے ہی لوں گی ‪ ،‬اور رہی بات گانڈ مروانے کی تو‬
‫مجھے کوئی اعتراض نہیں وہ بھی مروا ہی لوں‬
‫گی ‪ ،‬مجھے بس لن چاہیے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا بھئی تمھاری مرضی ‪ ،‬اب تم یہ‬


‫بھی بتادو کس پر تمھارا دل ہے ۔( میں نے اس‬
‫کی پھدی پر چٹکی کاٹتے ہوئے کہا )‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ افففففف ‪،‬کرتے ہوئے ‪،‬آپ خود ہی‬


‫فائنل کر لو نا ‪ ،‬اگر میں کچھ کہوں گی تو تم نے‬
‫برا مان جانا ہے ( اور میرے ہونٹوں پر زبان پھیر‬
‫دی )‬

‫میں ‪ :‬۔ ارے پگلی نہیں مانوں گی برا ‪ ،‬تم بتاو‬


‫تو سہی کس کے ساتھ کرنا ہے ‪ ،‬جس کا کہو گی‬
‫اسے ہی پھنسا لیں گے ‪ ،‬تم تو ہو ہی اتنی‬
‫خوبصورت اور سیکسی کوئی بھی انکار نہیں کر‬
‫سکے گا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نوشابہ ! پلیز تم خود ہی کرلو نا ‪،‬‬


‫لڑکا کوئی بھی ہو بس اسکا لن بڑا ہو اور مجھے‬
‫بدنام نہ کرے اور نہ ہی بعد میں بلیک میل کرے‬
‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار میں نے اب سب کے لن تو دیکھ نہیں‬


‫رکھے ‪ ،‬فلموں کے عالوہ آج تک صرف ایک ہی لن‬
‫دیکھا ہے اور دو للیاں بس ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ لن کا تو مجھے پتہ ہے ارسالن بھائی‬


‫کا ہی ہوگا ‪ ،‬مگر یہ للیاں کس کی دیکھ لی‬
‫؟؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ اپنے پیارے پیارے برادرز کی ‪،‬‬


‫ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کمممممممیییییینی ‪ ،‬یار مذاق مت کرو‬


‫! میرا کچھ کرو ۔۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ( اس کی پھدی کو زور سے دباتے ہوئے )‬


‫یار کیا کروں ؟ تم کسی کا نام تو لو ‪ ،‬پھر دیکھو‬
‫۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے ‪ ،‬نام سوچ کر بتا دوں گی ‪،‬‬
‫مگر وعدہ کرو تم منع نہیں کرو گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بھال میں کیوں منع کروں گی ؟ اور ہاں‬


‫اگر بڑا لن لینا ہے تو اپنی گانڈ کا سوراخ کھال‬
‫کرنے کی کوشش کرو ورنہ ایک دم بڑا لن جائے‬
‫گا تو پھٹ ہی جائے گی ۔(میں نے ماہ رخ کی‬
‫گانڈ کے سوراخ پر انگلی گھماتے ہوئے کہا )‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ (اچھلتے ہوئے ) اب میں کیسے کروں‬


‫اسے کھال ‪ ،‬تمھارے پاس اگر لن ہے تو تم کر دو‬
‫کھالاااا ‪ ،‬میری گانڈ مار کر ‪،‬ہاہاہاہاہاہاہا ۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میرا لن ہے تو سہی ‪ ،‬مگر اس وقت‬


‫میرے پاس نہیں ہے اور اگر وہ تمھاری گانڈ میں‬
‫ُگھس گیا تو تمھارے ‪ 14‬طبق روشن ہو جائیں‬
‫گے۔۔۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تمھارے پاس کہاں سے آیا لن ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ارسالن میرا بوائے فرینڈ ہے نا ‪ ،‬اور اس‬


‫کا لن میرا ہی تو ہے ‪ ،‬اور تم نے تو دیکھا ہے اس‬
‫کا لن کتنا بڑا ہے ( میں مے ماہ رخ پر آخری وار‬
‫کرتے ہوئے کہا )‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ دیکھا ہے ‪ ،‬اب اتنا بھی بڑا نہیں ہے‬


‫جتنا تم ڈرا رہی ہو ‪.‬‬

‫میں ‪ :‬۔ ایک بار اندر لے کر دیکھو ‪ ،‬پھر پتہ چلے‬


‫گا بڑا ہے کہ نہیں ‪.‬‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تم مجھے لینے دو گی ‪،‬ارسالن بھائی‬
‫کا لن ؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ اب تو میرا دل یہی کر رہا ہے کہ تمھاری‬


‫پھدی اور گانڈ دونوں کو اپنے ارسالن ہی کے لنڈ‬
‫سے پھڑواوں ‪ ،‬تم نے بہت انسلٹ کی ہے میرے‬
‫ارسالن کے لن کی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ جاو جاو لے آو ارسالن بھائی کو بھی‬


‫اور ان کے لن کو بھی ‪ ،‬میں دونوں کو دیکھ لوں‬
‫گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ دیکھ لو ‪ ،‬اب مکرنا نہیں اپنی بات سے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔میں کیوں مکرنے لگی ‪ ،‬میں تو پہلے ہی‬


‫ارسالن بھائی کا نام لینا چاہتی تھی مگر‬
‫تمھارے ڈر کی وجہ سے چپ رہی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔میرے ڈر سے کیوں ؟ جب میں ارسالن کو‬
‫اس کی خوشی کے لیے کسی بھی لڑکی کے‬
‫ساتھ سیکس کرنے کی اجازت دے سکتی ہوں تو‬
‫تم کو کیوں نہیں ‪ ،‬اور اگر تم ارسالن سے‬
‫سیکس کرلیتی ہو تو پھر سارا مسئلہ ہی حل ہو‬
‫جاتا ہے ‪ ،‬نہ بدنامی کا ڈر اور نہ ہی بلیک میلنگ‬
‫کا ‪ ،‬اور میں تم دونوں سے ہی پیار کرتی ہوں‬
‫اور جب تم دونوں خوش ہوں گے تو مجھے بھی‬
‫خوشی ملے گی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو آپ سچ میں مجھے اپنے یار سے‬


‫چدوانے کی اجازت دے رہی ہو ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں دے تو رہی ہوں مگر میری بھی ایک‬


‫شرط ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا شرط ؟؟؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ شرط یہ ہے کہ تم ارسالن سے میرے‬


‫سامنے چدواؤ گی ۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے یار ‪ ،‬مجھے‬


‫شرم آئے گی ۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ زیادہ بکواس نہ کرو ‪ ،‬اب ہمارے بیچ‬


‫کیسی شرم ‪ ،‬اپنی بڑی بہن کو کہہ رہی ہو کہ‬
‫اپنے یار کے لن سے چدوا دو ‪ ،‬اب اس کے بعد‬
‫بھی کوئی شرم رہ جاتی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے ‪ ،‬میری پیاری سی بہن‬


‫تم بہت اچھی ہو ‪ ،‬لیکن ارسالن بھائی سے بات‬
‫کون کرے گا اس بارے میں ؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ میں خود کرلوں گی اپنے طریقے سے ‪،‬‬
‫تم بس ارسالن کو اتنا کہہ دینا کہ میں تم سے‬
‫چدوانا چاہتی ہوں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں ارسالن بھائی کو یہ سب کیسے‬


‫کہہ سکتی ہوں ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ اگر تم ایسا نہیں کہو گی تو وہ کبھی‬


‫بھی تمہیں نہیں چودے گا ‪ ،‬میں ارسالن کو‬
‫اچھے سے جانتی ہوں ‪ ،‬اگر لن کے مزے لینے ہیں‬
‫تو تمہیں اتنی ہمت کرنی ہی ہو گی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تم ارسالن بھائی کو تیار کر لینا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تیار تو میں کر ہی لوں گی مگر تمہیں یہ‬


‫کہنا پڑے گا ‪ ،‬میں تمہیں پہلے بتا رہی ہوں ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھاااااا ‪ ،‬میں کہہ دوں گی ‪ ،‬اور وہ‬
‫جو تم گانڈ کھلی کرنے والی بات کر رہی تھیں ‪،‬‬
‫کیسے کھللللللیییی ہو گی میری گانڈ ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ نہیں اب رہنے دو ‪ ،‬اب تو تمھاری پھدی‬


‫بھی اور گانڈ بھی میرا یار ہی کھلی کرے گا ۔‬

‫اس کے بعد ہم کافی دیر تک ایک دوسری کے‬


‫ساتھ مستیاں کرتی رہیں ‪ ،‬اور دونوں ایک‬
‫دوسری کو فارغ کرکے پر سکون نیند کے مزے‬
‫لینے لگیں ۔‬

‫اگلے روز ارسالن اور مشال ہمارے گھر آگئے ‪،‬‬


‫ارسالن کو دیکھتے ہی ماہ رخ نے مجھے فورس‬
‫کرنا شروع کردیا ‪ ،‬اسے پتہ تھا کہ ارسالن آیا ہے‬
‫تو ہم مزے بھی کریں گے اور آخر اس نے مجھے‬
‫راضی بھی کر لیا اور اس کے بعد جو بھی ہو ا‬
‫ہے وہ ارسالن آپ کو بتا ہی چکے ہیں ۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪15‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬

‫میں ‪ :‬۔ (ارسالن) بڑی تیز ہوتی جا رہی ہو تم ‪،‬‬


‫مجھے پہلے بتایا کیوں نہیں ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ایسے ہی بس ‪ ،‬میں نے سوچا چلو‬


‫سرپرائز ہو جائے گا ۔۔۔۔ ویسے میں پوچھتی ہوں‬
‫اس کمینی سے ‪ ،‬اس نے اجازت تو تمھارے لن‬
‫کو صرف ہاتھ میں لینے کی لی تھی اور منہ میں‬
‫بھی لے لیا ‪ ،‬بہت تیز لڑکی ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ارے کیا کرو گی پوچھ کر ‪ ،‬رہنے دو‬
‫‪،‬سچ پوچھو تو مجھے چسوانے میں بہت مزہ آیا‬
‫۔۔۔۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ہاں ابھی سے اس کی سائیڈ لینا‬


‫شروع کردی ابھی تو صرف ایک بار چوپا ہی‬
‫لگایا ہے جب اسے چود لو گے تو مجھے بھول ہی‬
‫جاؤ گے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میری جان تم اس ایک ماہ رخ کی وجہ‬


‫سے ناراض ہو رہی ہو ‪،‬تم پر ماہ رخ جیسی ہزار‬
‫لڑکیاں قربان کردوں ‪ ،‬اگر تم ایسا سمجھتی ہو‬
‫تو اسے منع کر دینا مجھے نہیں چودنا کسی کو‬
‫بھی جسکی وجہ سے تم ناراض ہو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ واہ میرے شہزادے اب تو لگتا ہے‬
‫ڈائیالگ بازی میں پی ایچ ڈی کرلی ہے تم نے ‪،‬‬
‫اور اب ماہ رخ کو نا چودنے کی بات تو بھول ہی‬
‫جاو کیونکہ اب یہ میری زبان کا مسئلہ ہوگیا ہے‬
‫‪ ،‬بس تم بھی نا ‪،‬ایک دم ہی ایموشنل ہو جایا‬
‫کرو ‪ ،‬اچھا اب اجازت دو مجھے سونا بھی ہے‬
‫اوکے بائے ‪،‬لو یو جان ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اوکے بائے ‪ ،‬لو یو ٹو ۔‬

‫نوشابہ سے بات کرنے کے بعد میں بہت خوش‬


‫تھا ‪ ،‬آخر جو میری خواہش تھی میں اسے‬
‫حاصل کرنے ہی واال تھا ۔‬

‫مجھے نیند تو بہت آرہی تھی مگر میں نے سوچا‬


‫کیوں نہ لگے ہاتھوں ماہ رخ سے بھی بات کر ہی‬
‫لوں کہ اس کے دماغ میں کیا چل رہا ہے اس‬
‫وقت ۔ کیونکہ اس نے ابھی کچھ ہی دیر پہلے‬
‫میرا لن نہ صرف اچھے سے دیکھ لیا تھا بلکہ‬
‫چوس بھی لیا تھا ‪،‬یہ سوچ کر ماہ رخ کو میسج‬
‫کیا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ کیا بد تمیزی ہے ماہ رخ ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیوں کزن جی ! کیا ہوا ؟ مزہ نہیں‬


‫آیا کیا ؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ مزے کی بات نہیں ہے ‪،‬تم نے مجھے بتایا‬


‫کیوں نہیں ؟؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نوشابہ نے منع کیا تھا بتانے سے ۔‬


‫تمہیں اگر ایسا کرنا ہی تھا تو مجھے ڈائریکٹ‬
‫بتا دیتی ‪،‬نوشابہ کو درمیان میں ڈالنے کی کیا‬
‫ضرورت تھی ؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ میری بڑی بہن ہے ‪،‬اور تم پر اس کا‬


‫حق ہے ‪،‬اسی لیے میں نے اس سے پوچھ لیا ۔‬

‫میں نے سوچا کہ اب ان باتوں کو چھوڑ کر اصل‬


‫بات کی طرف آنا چاہیے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا چھوڑو ان باتوں کو ‪ ،‬یہ بتاو کیسا‬


‫لگا میرا ۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا تو ہے ‪،‬پرررررررر ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ پرررررر ‪،‬کیا ہے ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پر یہ کہ اتنی جلدی کیوں فارغ ہو‬


‫گئے ؟ ابھی تو مزہ آنا شروع ہی ہوا تھا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میرا پہلی بار کسی نے چوسا تھا اس لیے‬
‫برداشت نہ کرسکا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ جب یہ منہ کی گرمی دو منٹ بھی‬


‫برداشت نہیں کر سکا تو نیچے کی گرمی کیسے‬
‫برداشت کر پائے گا ۔‬

‫میں ماہ رخ کی بات سن کر شرمندہ سا ہو گیا ‪،‬‬


‫بات تو ماہ رخ کی بالکل ٹھیک تھی ‪ ،‬اگر آج منہ‬
‫کی جگہ اس کی پھدی ہوتی تو شاید میں اندر‬
‫ڈالتے ہی فارغ ہو جاتا ‪ ،‬میں نے سوچا اب اس کا‬
‫بھی کچھ کرنا ہی پڑے گا ‪ ،‬مجھے سمجھ ہی‬
‫نہیں آرہا تھا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے ‪،‬میں نے تو‬
‫اتنی زیادہ مٹھ بھی نہیں ماری پھر بھی اتنی‬
‫جلدی فارغ ہو جاتا ہوں ‪ ،‬میرے دماغ میں پھر‬
‫میرے دوست ‪،‬محسن ‪،‬کانام آگیا ۔ میں نے‬
‫سوچا کہ کل یہاں سے جانے کے بعد سب سے‬
‫پہلے ‪،‬محسن کو ہی ملنا پڑے گا شاید کوئی حل‬
‫نکل آئے ۔ لیکن ابھی ماہ رخ کو بھی تو مطمئن‬
‫کرنا تھا یہ سوچ کر میں نے کہا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم اس کی فکر مت کرو ‪ ،‬میرے نیچے‬


‫آنے کے لیے راضی تو ہو جاو پہلے گرمی کیسے‬
‫برداشت کرنی ہے یہ میں اچھی طرح سے جانتا‬
‫ہوں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ دیکھ لو کزن جی ایسا نہ ہو کہ تم‬


‫کچھ نہ کر سکو اور میں ترستی رہ جاؤں۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ایک بار نیچے آو تو سہی ‪ ،‬پھر تم جان‬


‫چھڑانا چاہو گی اور میں چھوڑوں گا نہیں ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاہاہاہا ‪ ،‬آج دیکھ تو لیا ہے تمہیں آزما‬
‫کر دو منٹ تو ٹھہر نہیں سکے ‪ ،‬کیا فائدہ اتنے‬
‫بڑے کا جو دو منٹ بھی کھڑا نا رہ سکتا ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے غصہ مت دالو ‪،‬بعد میں تم نے‬


‫بہت رونا ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بعد کا بعد میں دیکھا جائے گا ‪،‬‬


‫ویسے میں کب تک تیار ہو جاؤں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کس لیے ؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ رونے کے لیے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ جب تم کہو گی ‪ ،‬ابھی تک تو تم نے کہا‬


‫ہی نہیں ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کہہ تو رہی ہوں ‪ ،‬اور کیسے کہوں‬
‫؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔تم تو کسی رونے کی بات کر رہی ہو ‪،‬اور‬


‫رال تو میں بہت سے طریقوں سے سکتا ہوں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں کہہ رہی ہوں ‪،‬مجھے کب چودو‬


‫گے ؟ سمجھ گئے ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ ہوئی نا بات ‪ ,‬ایسے کہو کہ مجھے‬


‫اپنے لنڈ سے رالؤ ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا ‪ ،‬میرے پیارے سے کزن ‪ ،‬مجھ‬


‫کب رال رہے ہو ‪،‬اپنے بڑے سے لن سے ؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ بہت جلدی ‪ ،‬جیسے ہی کوئی مناسب‬


‫موقع مال ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ارسالن ‪،‬جلدی کرنا ‪ ،‬اب مجھ سے اور‬
‫برداشت نہیں ہوتا ‪ ،‬تم نے اور تمھاری گرلفرینڈ‬
‫نے میرے اندر آگ لگا دی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اگر ہم نے لگائی ہے تو اب بجھا بھی تو‬


‫ہم ہی رہے ہیں ۔ بس تم تیار رہنا اور ہاں مجھے‬
‫لڑکی کے جسم پر سر کے عالوہ کہیں اور ایک‬
‫بال بھی پسند نہیں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ،‬تبھی میں کہوں نوشابہ‬


‫ہر وقت اپنی اتنی صاف کیوں رکھتی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ آج سے تم بھی صاف ہی رکھنا ‪ ،‬کبھی‬


‫بھی موقع بن سکتا ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا کزن جی ! اور اپنے لن کا کچھ‬


‫کر لینا ‪ ،‬میں نے اتنی جلدی نہیں چھوڑنا تمہیں‬
‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ چلو ‪،‬یہ تو وقت ہی بتائے گا کون چھوڑتا‬


‫ہے اور کون نہیں ۔‬

‫اس کے بعد کچھ دیر اسی طرح کی باتیں ہوتی‬


‫رہیں ‪،‬پھر میں سو گیا ۔‬

‫اگلے دن مجھے نوشابہ نے ہی اٹھایا تھا ‪،‬نہانے‬


‫کے بعد ناشتہ کیا ‪ ،‬آج ماہ رخ مجھ سے کچھ‬
‫شرما رہی تھی جب بھی وہ میرے اور نوشابہ‬
‫کے قریب سے گزرتی تو ہم ہنسنے لگتے ۔ نوشابہ‬
‫بھی اکیلے میں مل گئی تھی ‪ ،‬لیکن اس کے‬
‫ساتھ گلے ملنے ‪ ،‬ہونٹ چوسنے اور ممے دبانے کے‬
‫عالوہ کچھ نہیں کر سکا ‪ ،‬سائمہ سے بھی گپ‬
‫شپ ہوتی رہی ‪،‬جسے ماہ رخ بھی نوٹ کرتی‬
‫رہی ‪ ،‬اور میں تو چاہتا بھی یہی تھا کہ وہ نوٹ‬
‫کرے ۔‬

‫بآلخر سیکنڈ ٹائم ہم گھر واپس آگئے اور واپس‬


‫آتے ہی میں اپنے دوست ‪ ،‬محسن ‪ ،‬کی طرف نکل‬
‫گیا ‪ ،‬آج مجھے ایک بار پھر اپنے لن کے لیے ‪،‬اپنے‬
‫دوست کی ضرورت پڑ گئی تھی ۔ میں محسن‬
‫کے پاس پہنچا تو اس نے مجھے دیکھتے ہی کہا‬
‫‪ ،‬کیا بات ہے شہزادے ‪،‬دن بہ دن کمزور ہوتا جا‬
‫رہا ہے کچھ کھایا پیا بھی کر ‪،‬صحت کا بھی‬
‫کچھ خیال کر ۔‬

‫میں بوال ‪،‬یار چت مار صحت دی توں میڈے لن‬


‫دا کجھ کر ( صحت کی گانڈ مار اور میرے لن کا‬
‫کچھ کر) اور اس کو ساری بات بتا دی ‪،‬اسے‬
‫نوشابہ کا پہلے ہی پتہ تھا ‪،‬میں نے اسے یہی‬
‫بتایا کہ صرف ٹچنگ سے ہی فارغ ہو جاتا ہے‬
‫جس سے بہت شرمندگی ہوتی ہے ۔‬

‫محسن نے میری ساری بات سنی اور کہا کل پھر‬


‫چلتے ہیں اسی کے پاس ‪ ،‬کہیں تو زیادہ مٹھ تو‬
‫نہیں مار رہا ؟؟؟‬

‫میں نے بتایا کہ کبھی کبھار مار لیتا ہوں زیادہ‬


‫نہیں مارتا ‪ ،‬اگلے دن کا پروگرام فائنل کرلیا ‪،‬کہ‬
‫کالج کے بعد اسی کے پاس چلیں گے ‪،‬کیونکہ‬
‫محسن کا واقف کار تھا اس لئے ہم سب دوست‬
‫اسی کے پاس جاتے تھے ‪ ،‬اس کے بعد ہم کھیلنے‬
‫کے لیے چلے گئے ۔ پھر شام کو ہی واپس گھر آیا‬
‫کھانا وغیرہ کھایا اسے بعد نوشابہ سے بات‬
‫ہوئی ‪ ،‬جو اتنی خاص نہیں تھی اس لیے نہیں‬
‫لکھ رہا ‪،‬اس کے بعد ماہ رخ کا میسج بھی آگیا ‪،‬‬
‫وہ بھی سیکسی باتوں کی دیوانی تھی اور میں‬
‫بھی اس لیے زیادہ دیر نہ کرتے ہوئے اس سے‬
‫بات کرنی شروع کر دی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیسے ہو کزن جی ؟ کیا ہو رہا ہے‬


‫؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کچھ بھی نہیں ‪ ،‬بس تمھارے لیے اپنے‬


‫شیر کو تیار کر رہا ہوں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا جی ! آج پتہ چال کہ شیر کو‬


‫بھی تیار ہونے کی ضرورت پڑتی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ضرورت تو نہیں ہے مگر ‪ ،‬اب تم نے‬


‫چیلنج کر ہی دیا ہے تو اس کے لیے کچھ خاص‬
‫تیاری ہو رہی ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ دیکھنا کہیں مار ہی نہ دینا مجھے ‪،‬‬


‫میری تو ویسے بھی چھوٹی سی ہی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ایسی بات ہے تو اپنی پھدی دیکھ کر‬


‫چیلنج کرنا تھا نا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ایک تو تم دونوں ڈراتے بہت ہو ‪،‬‬


‫نوشابہ بھی ہر وقت تمھارے لن سے ڈراتی رہتی‬
‫ہے ‪،‬اور اب تم بھی شروع ہو گئے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ وہ ڈراتی ہے اور تم ڈر جاتی ہو ؟ تمہیں‬


‫خود پر اور اپنی پھدی پر بھروسہ نہیں ہے کیا ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یار پتہ نہیں میں کچھ کنفیوژ سی‬


‫ہوں ‪ ،‬ایک طرف تو بہت دل کرتا ہے ‪ ،‬اور‬
‫دوسری طرف ڈر بھی لگتا ہے ۔ تم میری باتوں‬
‫کو سیریس نا لیا کرو ‪ ،‬میں تو بس مذاق میں‬
‫کہہ جاتی ہوں ۔ اتنی سی تو میری پھدی ہے ‪،‬‬
‫میں نے چیلنج کرکے مرنا ہے کیا ؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ پھدی چھوٹی ہے تو کیا ہوا ؟ میں نے تو‬


‫سنا ہے کہ جن لڑکیوں کی پھدی چھوٹی ہوتی‬
‫ہے ‪،‬وہ بڑے بڑے لن آرام سے لے لیتی ہیں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تمھارا لن دیکھ کر لگتا تو نہیں کہ یہ‬


‫آرام سے میرے اندر چال جائے گا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میری جان ! اس طرح کے کاموں میں‬


‫تھوڑا بہت درد تو برداشت کرنا ہی پڑتا ہے ‪ ،‬اور‬
‫وہ بھی صرف پہلی بار ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ تو میں کر ہی لوں گی ‪ ،‬جتنا ذلیل‬
‫مجھے اس پھدی نے کیا ہوا ہے نا ‪ ،‬اچھا ہے اس‬
‫کے اندر ایسا ہی لن جائے جو اسے چیر پھاڑ کر‬
‫رکھ دے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کزن جی ! اب میں تمہیں اتنا ظالم لگتا‬


‫ہوں کہ تمھاری اتنی پیاری سی پھدی کو چیر‬
‫پھاڑ دوں گا ۔ ویسے ہے تو تمھاری زیادتی ‪ ،‬تم‬
‫نے نہ صرف میرا لن دیکھ لیا ہے بلکہ اسے چوس‬
‫بھی لیا ‪ ،‬اور مجھے ابھی تک اپنی پھدی‬
‫دکھائی تک نہیں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نے کب منع کیا ہے ؟ جب تمھارا‬


‫دل چاہے دیکھ لینا ‪ ،‬اب تو میں بھی اور میری‬
‫پھدی بھی تمھاری ہی تو ہے میری شادی تک ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اور شادی کے بعد ؟؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ شادی کے بعد میرے ہسبنڈ کی بھی تو‬


‫ہوگی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو کیا شادی کے بعد مجھے بھول جاؤ‬


‫گی ؟؟؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یہ تو تم پر ڈیپینڈ کرتا ہے کہ تم‬


‫بھولنے دیتے ہو یا نہیں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں یاد آیا ‪ ،‬یہ تم سائمہ کے ساتھ‬


‫کس قسم کی باتیں کر رہے تھے؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کچھ بھی نہیں ۔ میں نے کیا کہا ہے‬


‫سائمہ کو ؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ارسالن ! انسان بن جاو ‪ ،‬دو بہنوں‬
‫کی مل تو رہی ہے اب تم تیسری کو بھی پھنسانا‬
‫چاہتے ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ پھنسا کب رہا تھا ؟ وہ تو خود ہی‬


‫اللیپاپ مانگ رہی تھی اور تمہیں تو پتہ ہی ہے‬
‫جب کوئی مجھ سے کچھ مانگ لے تو میں منع‬
‫نہیں کر سکتا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اسے کیا پتہ تم کونسا اللیپاپ دینے‬


‫کی بات کر رہے ہو ‪ ،‬اگر وہ تمھارا اللیپاپ دیکھ‬
‫لے تو بیہوش ہی ہو جائے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اب اتنی بھی بچی نہیں ہے ‪ ،‬اسے سب‬


‫پتہ تھا ‪ ،‬میں جس اللیپاپ کی بات کر رہا تھا ۔‬
‫اور رہی بات بیہوش ہونے کی تو جب تمہیں اور‬
‫نوشابہ کو کچھ نہیں ہوا تو اسے بھی کچھ‬
‫نہیں ہوگا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نوشابہ کو پتہ ہے اس بات کا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نہیں یار ‪ ،‬اور بتانا بھی مت ‪،‬میرا ابھی‬


‫ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے ‪ ،‬پہلے تمہاری تو لے لوں‬
‫پھر کسی اور کے بارے میں سوچوں گا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ہاں بس ہم بہنوں کے بارے میں ہی‬


‫سوچنا ؟ دنیا میں اور سب لڑکیوں کا تو کال پڑ‬
‫گیا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر ٹھیک ہے ایک لڑکی تم بھی‬


‫ڈھونڈ دو ‪ ،‬اگر دنیا میں اتنی زیادہ ہی لڑکیاں‬
‫ہیں تو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے اس میں کونسی بڑی بات ہے‬
‫‪ ،‬میری اتنی فرینڈز ہیں ‪ ،‬کسی کو بھی پکڑ کر‬
‫دے دوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نا جی نا ‪ ،‬باہر کی لڑکیاں تو مجھے بھی‬


‫بہت مل جائیں گی ‪ ،‬مجھے تو اپنی فیملی سے‬
‫ہی کوئی لڑکی چاہیے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یہ بھی اتنا مشکل نہیں ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر میں کب تک امید رکھوں ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پہلے مجھے تو خوش کرو ‪ ،‬پھر‬


‫دیکھوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار ایک بار موقع تو مل جائے ‪ ،‬پھر‬


‫تمھارے سارے گلے شکوے دور کر دوں گا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا جی ! اب سونے کا کیا ارادہ ہے‬
‫؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تمہیں نیند آرہی ہے تو پھر سوجاتے ہیں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نیند تو ابھی نہیں آرہی مگر یہ جو‬


‫تمھاری گرلفرینڈ ہے نا اسے بڑی مستی چڑھی‬
‫ہوئی ہے اس کی مستی بھی تو اتارنی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی تو پھر ٹھیک ہے تم مزے کرو ‪،‬‬


‫لیکن مجھے مت بھول جانا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نہیں بھولیں گے ‪،‬کزن جی ‪ ،‬اوکے بائے‬


‫۔‬

‫اسکے بعد میں سو گیا کیونکہ صبح کالج بھی‬


‫جانا تھا ‪ ،‬اور چھٹی کے بعد تو کالج جانے پر‬
‫جان نکلتی ہے اور اگر نیند بھی پوری نہ ہو تو‬
‫صبح اٹھنے میں بھی موت نظر آتی ہے ‪،‬اسی لیے‬
‫میں جلدی ہی سو گیا ۔‬

‫صبح اٹھا ‪،‬ناشتہ کیا اور کالج کے لیے نکل گیا ۔‬


‫محسن سے رابطہ کیا تو اس نے کہا ‪ ،‬میں تمہیں‬
‫کالج سے ہی پک کر لوں گا ۔ کالج سے فری ہوا تو‬
‫محسن بھی پہنچ گیا ‪ ،‬اور ہم اسی ڈاکٹر کے‬
‫پاس چلے گئے جس سے پہلے میں نے لن بڑا کرنے‬
‫کی دوائی لی تھی ۔ میں پہلے بھی کئی بار وہاں‬
‫آ چکا تھا اس لیے ڈاکٹر سے کافی فرینک ہو چکا‬
‫تھا ۔‬

‫میں نے اسے مکمل صورتحال بتائی ۔ اس نے‬


‫دوائی دی اور کہا کہ سیکس کے بارے میں زیادہ‬
‫سوچا مت کرو ۔ جب زیادہ دل کرے تو سیکس‬
‫کر لو یا مٹھ مار لو لیکن خیالوں میں ہی سیکس‬
‫نہ کرتے رہا کرو ۔ اس سے صحت پر برا اثر پڑتا‬
‫ہے ‪،‬جسمانی اور جنسی دونوں پر اور ٹائمنگ کم‬
‫ہونے کی بھی یہی وجہ ہے ۔‬

‫مجھے اب سمجھ آرہا تھا ‪،‬جب سے میں نے ماہ‬


‫رخ اور نوشابہ کے ساتھ سیکسی باتیں شروع‬
‫کی تھیں تب سے ہی میری صحت گر رہی تھی ۔‬
‫پر اب میں کر بھی کیا سکتا تھا ‪ ،‬مجھے بھی‬
‫نوشابہ اور ماہ رخ کی طرح ان باتوں کا چسکا‬
‫پڑ چکا تھا جسے چھوڑنا فی الحال ممکن نظر‬
‫نہیں آرہا تھا ۔ خیر ‪،‬ڈاکٹر نے کچھ کھانے اور‬
‫سپیشل شیک بھی بتائے اس کے ساتھ ہی صبح‬
‫کی سیر بھی بال ناغہ ننگے پاؤں گھاس پر کرنے‬
‫کو کہا ۔‬

‫اس کے بعد ہم گھر واپس آگئے ۔ اب میں ڈاکٹر‬


‫کے مشورے پر عمل کر رہا تھا مگر جو سب سے‬
‫مین وجہ تھی گندی باتیں نہ کرنے والی ‪ ،‬اس پر‬
‫میرا کنٹرول نہیں تھا ‪ ،‬نوشابہ اور ماہ رخ‬
‫دونوں سے باتیں ہو رہی تھیں ‪ ،‬لن بھی تیار تھا‬
‫اور پھدی بھی مگر موقع نہیں مل رہا تھا ‪،‬‬
‫کیونکہ ہمارے گھر بھی اتنے بڑے نہیں تھے ‪ ،‬اور‬
‫باہر بھی لے کر نہیں جا سکتا تھا ۔‬

‫اسی طرح کافی دن گزر گئے ‪ ،‬ماہ رخ اب میرے‬


‫اور نوشابہ کے ساتھ بہت فری ہو چکی تھی ‪،‬‬
‫اب ہم تینوں گندی سے گندی بات بھی ایسے کر‬
‫لیتے تھے جیسے لوگ عام طور پر باتیں کرتے ہیں‬
‫۔ میں اور ماہ رخ دونوں ہی سیکس کے لیے بے‬
‫چین تھے ‪ ،‬میرا کورس بھی پورا ہو چکا تھا ‪،‬‬
‫لیکن واک اور انرجی ڈرنکس ابھی چل رہے تھے‬
‫۔‬

‫میں ماموں کے گھر بھی کافی دن سے نہیں جا‬


‫سکا تھا کیونکہ کالج میں ٹیسٹ چل رہے تھے ‪،‬‬
‫ماہ رخ اور نوشابہ دونوں ہی گھر بالنے پر بہت‬
‫اصرار کر رہی تھیں ‪ ،‬مجھے پتہ تھا کہ پھدی تو‬
‫ملنی نہیں ‪ ،‬ایک رات میں کہاں موقع ملنا ہے ‪،‬‬
‫لیکن امید پر دنیا قائم ہے اور اسی امید کے‬
‫سہارے میں نے اپنے ماموں کے گھر جا نے کی‬
‫ٹھان لی ‪ ،‬جہاں پھدیوں کی منڈی لگی ہوئی‬
‫تھی مگر مجھے کچھ نہیں ملنے واال تھا اور نہ‬
‫ہی چوری کا کوئی موقع مل سکتا تھا ‪ ،‬آخر‬
‫ایک ویک اینڈ یعنی ہفتہ کی شام میں ماموں کے‬
‫گھر چال گیا ‪ ،‬مجھ سے ماہ رخ اور نوشابہ‬
‫دونوں نے کسی بھی طرح اکیلے میں ملنے کا‬
‫وعدہ کیا تھا ‪ ،‬میں سیکنڈ ٹائم وہاں پہنچا تھا ‪،‬‬
‫آج میں بہت دنوں کے بعد گیا تھا تو سب بہت‬
‫خوش تھے ممانی بھی کہہ رہی تھیں ‪ ،‬اتنے‬
‫دنوں کے بعد کیوں آئے ہو ‪ ،‬آتے رہا کرو ۔ میں‬
‫سب سے ملنے کے بعد بیٹھا ہوا تھا ‪ ،‬نوشابہ‬
‫یہاں وہاں بھاگ دوڑ کر رہی تھی اور میری‬
‫پسندیدہ ڈشیں تیار کر رہی تھی ‪ ،‬ماہ رخ بھی‬
‫نوشابہ کے ساتھ ہی لگی ہوئی تھی اور آتے‬
‫جاتے مجھے بھی سمائل پاس کر دیتی تھی ‪،‬‬
‫اور سائمہ ہمیشہ کی طرح سب کاموں سی بے‬
‫نیاز میرے پاس بیٹھی ہوئی اللیپاپ کھا رہی‬
‫تھی ‪ ،‬ممانی بھی میرے پاس ہی بیٹھی تھی‬
‫اسی لیے بس نارمل باتیں ہی ہو رہی تھی ‪ ،‬میں‬
‫نے ایک بات شدت سے نوٹ کی کہ میرے وہاں‬
‫جانے پر نوشابہ ‪ ،‬ماہ رخ اور سائمہ تینوں کی‬
‫آنکھوں میں ایک جیسی چمک آجاتی تھی ۔ اب‬
‫تو مجھے یقین ہوچکا تھا کہ سائمہ کی پھدی‬
‫بھی مجھے ہی ملنی تھی ۔ اس کی پھدی کے لیے‬
‫بھی مجھے زیادہ محنت نہیں کرنی پڑے گی ۔‬
‫میں یہ سب سوچ ہی رہا تھا کہ مجھے سائمہ‬
‫کی آواز آئی اور میں خیالوں کی دنیا سے باہر‬
‫نکل آیا ‪ ،‬دیکھا تو ممانی کمرے سے باہر جا چکی‬
‫تھیں اور بچے اپنی باتوں میں لگے ہوئے تھے ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ اور سناؤ ‪،‬کزن بھائی ‪ ،‬کیسے ہیں آپ‬
‫؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ابھی تو سب کے سامنے بتایا تھا کہ‬


‫ٹھیک ہوں ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ ٹھیک ہیں ‪ ،‬لگتا پہلے ٹھیک نہیں تھے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیوں جی ؟ تمہیں ایسا کیوں لگتا ہے‬


‫؟؟؟؟‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ آپ اتنے دن سے آئے نہیں تو مجھے‬


‫ایسا لگا کہ آپ کی کسی کے ساتھ لڑائی ہو گئی‬
‫ہے‬

‫میں ‪ :‬۔ تم کب سے سوچنے لگیں ؟ پہلے بڑی تو‬


‫ہو جاؤ ‪ ،‬پھر جتنا مرضی سوچ لینا ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ میں بڑی ہو چکی ہوں ‪ ،‬اوکے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ لگتا تو نہیں کہ بڑی ہوگئی ہو ‪ ،‬ہر وقت‬


‫اللیپاپ ہی منہ میں گھسایا ہوتا ہے ۔۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ تو اس میں کیا ہے ۔۔۔۔۔بڑوں کو زیادہ‬


‫مزہ آتا ہے ‪ ،‬اللیپاپ چوسنے میں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ اللیپاپ تو بچوں واال ہے بڑوں واال تو‬


‫اور ہوتا ہے ۔۔ تم ابھی بچی ہو اسی لیے تو بچوں‬
‫واال چوستی ہو ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ تو آپ بڑوں واال دے دو ‪ ،‬میں وہ‬


‫چوس لوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ چوسو گی ضرور ؟ یہ عادت چھوڑو گی‬


‫نہیں ‪.‬‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ ہاں نا ‪ ،‬اب تو آپ واال اللیپاپ ( ہنستے‬
‫ہوئے ) یعنی جو اللیپاپ آپ دو گے ‪ ،‬اسے چوس‬
‫کر ہی اس عادت کو چھوڑنے کا سوچوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اس اللیپاپ اور میرے والے میں بہت‬


‫فرق ہے ‪ ،‬میرے واال چوسنے کے لیے بڑی ہمت کی‬
‫ضرورت ہوتی ہے ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ آپ دو تو سہی ‪ ،‬بڑی ہمت ہے مجھ‬


‫میں ۔ ( یہ بات سائمہ نے بڑے اعتماد سے میری‬
‫آنکوں میں دیکھتے ہوئے کہی تھی ) ۔‬

‫میں اس کے پر اعتماد لہجے اور آنکھوں میں‬


‫نمایاں دعوت کو دیکھ کر حیران ہو گیا ۔۔۔۔۔‬
‫سائمہ میری سوچ سے زیادہ تیز جا رہی تھی ۔۔‬
‫آج اس کا بات کرنے کا انداز ہی الگ تھا ۔۔جیسے‬
‫کسی کو کسی بات کی جلدی ہوتی ہے ۔ اب وہ‬
‫شاید ان باتوں سی تنگ آچکی تھی اور کچھ‬
‫آگے کرنا چاہتی تھی ۔ مگر ابھی میرا ایسا کوئی‬
‫پروگرام نہیں تھا میں تو چاہتا تھا کہ پہلے ایک‬
‫بار ماہ رخ کی لے لوں ‪ ،‬اس کے بعد سائمہ کی‬
‫طرف دیکھوں گا ۔ ماہ رخ کو راضی ہوئے دو‬
‫تین مہینے ہونے کو آئے تھے مگر ابھی تک موقع‬
‫ہی نہیں مل رہا تھا ۔ نہ ہی گھر میں اور نہ ہی‬
‫باہر کر سکتے تھے ۔‬

‫میں پھر سائمہ کے بارے میں سوچنے لگا ‪ ،‬کیوں‬


‫نہ جو وہ چاہتی ہے وہ اسے دے دیا جائے ‪ ،‬بات‬
‫اب اللیپاپ سے آگے بڑھائی جائے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ،‬تم نے ابھی وہ اللیپاپ دیکھا‬
‫نہیں ہے نا ۔ ویسے وہ اللیپاپ ایسے ہی نہیں مل‬
‫جائے گا ۔ بولو ! بدلے میں مجھے کیا ملے گا ۔( یہ‬
‫کہتے ہوئے میری نظریں اس کے مموں پر تھی‬
‫اس نے اس وقت دوپٹہ لیا ہوا تھا اور کچھ‬
‫واضع نہیں تھا مگر میں جو اسے محسوس‬
‫کروانا چاہتا تھا وہ اسے محسوس کروا چکا تھا‬
‫) ۔ سائمہ نے میری نظروں کا پیچھا کیا اور‬
‫نیچے اپنے مموں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ کچھ بھی ‪ ،‬جو آپ کا دل چاہے لے لینا‬


‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر ایسا ہے کہ مجھے اپنے دو‬


‫کشمیری سیب دے دینا ۔۔۔۔ میرا مطلب ہے کہ‬
‫اپنی طرف سے دے دینا ( میری نظریں اب بھی‬
‫اس کے مموں پر ہی تھی )۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ تو پھر ٹھیک ہے ‪ ،‬مجھے منظور ہے ‪،‬‬


‫دو سیب تو اب بھی میرے پاس ہی ہیں بے شک‬
‫آج ہی لے لو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نہیں آج نہیں ‪ ،‬جس دن میں اللیپاپ‬


‫دوں گا اسی وقت اپنے سیب لے لوں گا ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ کیا اب اللیپاپ تمھارے پاس نہیں ہے‬


‫؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ہے تو میرے پاس ہی ‪ ،‬مگر ابھی تمہیں‬


‫نہیں دے سکتا ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ کیوں نہیں دے سکتے ؟؟؟‬


‫میں ‪ :‬۔ کیونکہ اگر کسی نے دیکھ لیا تو سبھی‬
‫اسے لینے کی ضد کریں گے اس لیے جب تم‬
‫اکیلی ہوں گی اس وقت دوں گا تمہیں ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے ‪ ،‬ایک بات پوچھ سکتی‬


‫ہوں ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں پوچھو ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ مجھ سے پہلے آپ نے جس کو وہ‬


‫اللیپاپ دینا تھا ‪ ،‬کیا اسے دے دیا تھا ؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ نہیں ‪ ،‬تمھاری طرح اسے بھی اکیلے میں‬


‫دینا تھا نا اور موقع ہی نہیں مل رہا ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہاہا ‪ ،‬موووووووقعععع ‪،‬ہاہاہاہاہا‬


‫۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہنس کیوں رہی ہو ؟؟؟؟‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ ایسے ہی بس کوئی خاص بات نہیں ہے‬


‫۔‬

‫اس سے پہلے میں کچھ کہتا ‪ ،‬نوشابہ کمرے میں‬


‫داخل ہوئی اور سائمہ پر چالنا شروع کر دیا ‪ ،‬تم‬
‫یونہی مہارانیوں کی طرح بیٹھی رہا کرو بس ‪،‬‬
‫کوئی کام نہ کرنا ۔ جاو باہر دفعہ ہو ‪ ،‬اور ماہ رخ‬
‫کے ساتھ کھانا لگواو ۔ اور سائمہ ہنستی ہوئی‬
‫باہر چلی گئی ۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪16‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬


‫اور نوشابہ وہیں میرے ساتھ بیٹھنے لگی ۔‬
‫مجھے اسی وقت ایک شرارت سوجھی اور میں‬
‫نے اپنا ہاتھ اس کے نیچے رکھ دیا اور نوشابہ‬
‫میرے ہاتھ پر بیٹھ گئی اور میرا ہاتھ اس کی‬
‫نرم اور گرم گانڈ کے نیچے دب گیا ‪ ،‬نوشابہ کو‬
‫جیسے ہی محسوس ہوا کہ اس کی گانڈ کے‬
‫نیچے کچھ ہے تو وہ ایک دم اچھل پڑی اور‬
‫اوپر کو اٹھی تو میں نے بھی ساتھ ہی ہاتھ‬
‫اوپر اٹھایا اور اس کی گانڈ کی لکیر پر پھیر دیا‬
‫۔ نوشابہ میری طرف دیکھ کر مسکرا دی اور‬
‫میرے ہاتھ پر ہی بیٹھ گئی ۔ اور مجھ سے بولی‬
‫۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ دل کرگیا تمھارا ‪ ،‬ہم غریبوں سے ملنے‬
‫کو ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ میری جان اب ایسا تو نہ کہو نا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اتنے دنوں سے آئے نہیں ؟ کتنے دن ہو‬


‫گئے ہیں ہم دونوں بہنیں تمھارے ترلے کر رہی‬
‫ہیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار کالج کا حرج ہوتا ہے ۔ اور منتھلی‬


‫ٹیسٹ بھی ہو رہے تھے اس لیے نہیں آسکا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں جی ‪ ،‬اب ٹیسٹ ہم سے زیادہ اہم‬


‫ہو گئے ہیں ‪ ،‬اور تیاری تو یہاں بھی ہو سکتی‬
‫تھی ۔‬
‫ان سب باتوں کے بیچ میرا ہاتھ نوشابہ کے نیچے‬
‫ہی تھا ‪ ،‬پورا ہاتھ تو ہل نہیں سکتا تھا بس دو‬
‫انگلیاں ہی حرکت کر رہیں تھیں ‪ ،‬اور وہ بھی‬
‫نوشابہ کو بیچین کرنے کے لیے کافی تھیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یہاں کیسے ہوسکتی ہے پڑھائی ‪ ،‬تم پاس‬


‫ہوتی ہو تو پڑھائی کا ہوش ہی کسے رہتا ہے ‪،‬‬
‫بس تم ہی چھائی رہتی ہو میرے دل و دماغ پر ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں ‪ ،‬یا ماہ رخ ؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ صرف تم ! ماہ رخ تو بہت بعد میں آتی‬


‫ہے ‪ ،‬اب بولوں اپنا وہی ڈائیالگ ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہا ‪ ،‬نہیں کوئی ضرورت نہیں‬


‫تمہیں وہ گھسا پٹا ڈائیالگ بولنے کی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے ‪ ،‬آج کا کیا پروگرام ہے‬
‫؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ یار ‪ ،‬کوشش تو پوری کریں گے ہم‬


‫دونوں ‪ ،‬دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا آج رات ماہ رخ کی پھدی مارنے کا‬


‫بھی چانس بن سکتا ہے؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اوئے نہیں اوے ! پھدی شدی کو‬


‫چھوڑو ‪ ،‬ابھی تو اس بارے میں مت سوچو ‪،‬‬
‫ویسے ہی تھوڑا بہت مزہ کرنا ہے ۔ لن دیکھا ہے‬
‫اپنا ‪ ،‬ماہ رخ کے اندر گیا تو اس نے پورے گھر‬
‫کو تو کیا پورے محلے کو جگا دینا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار اب اتنا بھی بڑا نہیں ہے ‪ ،‬اب مجھ‬


‫سے برداشت نہیں ہو رہا ‪ ،‬کتنا انتظار کرواؤ گی‬
‫۔(میں نے انگلی اس کی گانڈ کے سوراخ پر‬
‫پھیرتے ہوئے کہا )‪.‬‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں کیا کہہ سکتی ہوں ‪ ،‬تم خود ہی‬
‫سوچو گھر میں سب کے ہوتے ہوئے کیسے ہو‬
‫سکتا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں بات تو ٹھیک ہے ‪ ،‬مگر اب جلدی ہی‬


‫کچھ کرنا تو پڑے گا نا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہم دونوں بھی یہی سوچتی۔ رہتیں‬


‫ہیں ‪ ،‬ماہ رخ نے بھی بہت تنگ کیا ہوا ہے ‪ ،‬پر‬
‫مجھے کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ چلو کچھ نہ کچھ تو آخر ہو ہی جائے گا‬


‫‪ ،‬اچھا آج رات کا کیا سوچا ہے ‪ ،‬میں نے سونا‬
‫کہاں ہے ‪ ،‬تم نے اور میں نے ملنا کہاں ہے ؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم بیٹھک میں ہی سو جانا ‪ ،‬ہم‬
‫دونوں کوشش کریں گے کہ وہیں تم سے ملیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم دونوں ایک ساتھ ہی آؤ گی ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ایک ساتھ ہی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو مجھے تم دونوں کو ایک دوسری کے‬


‫سامنے پیار کرنا پڑے گا ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو اس میں حرج بھی کیا ہے ‪ ،‬آخر تم‬


‫نے میرے سامنے ہی ماہ رخ کی لینی بھی تو ہے ‪،‬‬
‫اس طرح کچھ جھجک بھی ختم ہو جائے گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں ہاں ‪ ،‬کیوں نہیں ‪ ،‬بلکہ میں تو کہتا‬


‫ہوں ‪ ،‬جب ماہ رخ کی لوں گا تو تم بھی دے ہی‬
‫دینا ‪ ،‬دونوں بہنوں کی ایک ساتھ لینے میں مزہ‬
‫بھی ڈبل ہو جائے گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ جانو جی ! مزہ تو تمہیں ڈبل بھی‬


‫دوں گی ہی ‪ ،‬مگر ابھی نہیں ‪ ،‬شادی کے بعد ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ایک تو تم ضدی بھی بہت ہو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ تو میں ہوں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار اگر تم نے آگے سے نہ کروانے کی قسم‬


‫کھا لی ہے تو مجھے یہاں سے ہی کرنے دو ۔ ( یہ‬
‫کہتے ہوئے میں نے انگلی کو نوشابہ کی گانڈ پر‬
‫دبا دیا ) ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے سیکس نہ کرنے کی قسم‬


‫کھائی ہے ‪ ،‬اور یہاں پر کرنے کو بھی سیکس ہی‬
‫کہتے ہیں ‪ ،‬ابھی جیسے کر رہے ہو ‪ ،‬بس ویسے‬
‫ہی اپنے ہاتھ سے جو دل چاہے کر سکتے ہو ‪(،‬‬
‫میرے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ) پر اسے‬
‫ابھی مجھ پر استعمال نہیں کر سکتے ۔‬

‫ابھی ہم باتیں کر ہی رہے تھے کہ ماہ رخ نے آکر‬


‫بتایا کہ کھانا لگ گیا ہے آجاؤ ۔ ہم نے کھانا کھایا‬
‫جو کہ بہت مزیدار بنا تھا ‪ ،‬کھانے کے بعد سب‬
‫بیٹھے تھے ‪ ،‬میں نے کہا ‪ ،‬میں ماموں شکیل کی‬
‫طرف جا رہا ہوں ‪ ،‬کس کس نے ساتھ جانا ہے ؟‬
‫بچے تو سبھی ڈرامہ دیکھنے میں لگے ہوئے تھے ‪،‬‬
‫ماہ رخ بول پڑی مجھے جانا ہے ‪ ،‬میں نے کہا‬
‫آجاو ‪ ،‬اتنے میں نوشابہ بھی کہنے لگی ‪ ،‬میں‬
‫بھی چل رہی ہوں ‪ ،‬ہم دروازے تک ہی پہنچے‬
‫تھے کہ سائمہ بھی دوڑتی ہوئی آگئی ‪ ،‬میں نے‬
‫بھی چلنا ہے ۔ نوشابہ اور ماہ رخ اس کے ساتھ‬
‫بحث کرنے لگیں کہ بچوں نے امی کو تنگ کرنا ہے‬
‫اور وہ ہم سب کو ہی جلدی سے واپس بال لیں‬
‫گی تم واپس جاؤ ‪ ،‬سائمہ منہ بناتی ہوئی واپس‬
‫چلی گئی اور ہم تینوں ماموں شکیل کے گھر‬
‫چلے گئے ۔‬

‫ان کے گھر بھی سب کھانا کھا چکے تھے ‪ ،‬سب‬


‫نے بہت پیار کیا خاص طور پر نانی امی نے ‪،‬‬
‫میں نانی امی کے ساتھ ہی بیٹھ گیا اور باتیں‬
‫کرنے لگا ۔ تقریبآ آدھے گھنٹے بعد ہی نانی امی‬
‫کو نیند آنے لگی تو وہ بولیں مجھے کمرے میں‬
‫چھوڑ آؤ ‪ ،‬میں نے سونا ہے اب ۔ میں انہیں‬
‫چھوڑنے گیا تو وہ بولیں ‪ ،‬آج تم نے یہیں سونا‬
‫ہے ‪ ،‬میرے پاس ‪ ،‬میں بہت پریشان ہوگیا ‪ ،‬نانی‬
‫امی کو منع بھی نہیں کرسکتا تھا ‪ ،‬اور سو بھی‬
‫نہیں سکتا تھا کیونکہ نوشابہ اور ماہ رخ نے‬
‫مجھے مار ڈالنا تھا ۔ میرے پاس نہ کرنے کا‬
‫کوئی بہانہ بھی نہیں تھا ‪ ،‬اس لیے مجھے ہاں‬
‫کرنی ہی پڑی ۔ میں وہیں بیٹھ گیا اور نوشابہ‬
‫کو ساری بات بتائی تو وہ مجھ پر غصہ ہونے‬
‫لگی ‪ ،‬میرا دماغ اب اس مسئلے کا حل ڈھونڈنے‬
‫میں مصروف تھا ‪ ،‬نوشابہ نے ماہ رخ کو بھی بتا‬
‫دیا ‪ ،‬اب وہ بھی مجھے کہہ رہی تھی کہ ارسالن‬
‫پلیز کچھ کرو ۔ میرے دماغ میں ایک آئیڈیا آرہا‬
‫تھا ‪ ،‬میں نے انہیں کہا کہ آج رات تم دونوں‬
‫بھی یہیں سو جاؤ ۔ وہ بولی ایسا کیسے ہو‬
‫سکتا ہے ‪ ،‬اور امی (ممانی) کو کیا کہیں گے ؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ یار وہ تو سو بھی چکی ہوں گی ‪ ،‬اب وہ‬


‫ادھر نہیں آئیں گی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اگر آگئیں تو کیا کہوں گی ؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ یار پہلے بھی تو تم یہاں سو جاتی ہو نا ‪،‬‬


‫وہ نہیں پوچھیں گی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ تو ٹھیک ہے مگر آج تم بھی تو‬


‫یہیں ہو ‪ ،‬وہ شک نہ کریں ؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کچھ نہیں ہوتا ‪ ،‬مزے لینے ہیں تو رسک‬


‫بھی لینا ہی پڑے گا نا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ یہاں بھی تو مسئلہ ہے نا ‪ ،‬سوئیں گے‬
‫کہاں پر ؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ میری بات سنو ! کچھ دیر میں تم دونوں‬


‫اندر آجانا نانی کے پاس ‪ ،‬اور ان سے باتیں کرتے‬
‫کرتے بہانے سے سو جانا ‪ ،‬میں تو پہلے ہی‬
‫دوسری چارپائی پر ہوں گا ‪ ،‬اگر ممانی نے اٹھایا‬
‫تو اٹھ کر ساتھ والی چارپائی پر لیٹ جانا ‪،‬‬
‫بہت نیند میں ہونے کا بہانہ کرو گی تو کوئی‬
‫دوسرے روم میں جانے کا نہیں بولے گا ۔ بھائی‬
‫اور بھابھی تو آپس میں بزی ہونگے انھیں کیا‬
‫مطلب کہ کون کہاں سو رہا ہے۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے مگر کچھ ہوا نا ‪ ،‬تو میں نے‬


‫چھوڑنا نہیں ہے تمہیں ۔‬
‫مجھے پتہ تھا کہ نانی امی دوائی کھا کر سوتی‬
‫ہیں اور ان کی دوائی میں نیند کی گولی بھی‬
‫شامل ہوتی ہے ‪ ،‬اس وجہ سے جب وہ ایک بار‬
‫سو جائیں تو باقی رات کا ان کو کچھ پتہ نہیں‬
‫ہوتا ۔ جو پالن میں نے بنایا تھا اگر کامیاب ہو‬
‫جائے تو پوری رات مزے میں گزرنی تھی ۔ کچھ‬
‫دیر بعد وہ دونوں آکر نانی امی کے پاس لیٹ‬
‫گئیں ‪ ،‬میں دوسری چارپائی پر لیٹا ‪ ،‬سونے کی‬
‫ایکٹنگ کرنے لگا ‪ ،‬کہ کہیں ممانی آکر مجھے ہی‬
‫نا اٹھا کر دوسرے کمرے میں لے جائے ۔ تقریبآ‬
‫آدھے گھنٹے بعد ‪،‬نانی سو چکی تھیں ‪ ،‬ابھی ان‬
‫دونوں کی کھسر پھسر جاری تھی کہ باہر سے‬
‫سائمہ کی آواز سنائی دی ‪ ،‬انہیں گھر بھیجو !‬
‫ہمیں دروازہ بند کرنا ہے ۔ یہ آواز ان دونوں نے‬
‫بھی سن لی اور سونے کی ایکٹنگ کرنے لگیں ۔‬

‫ممانی کمرے میں داخل ہوئی ‪ ،‬نوشابہ اور ماہ‬


‫رخ کو جگانے لگیں ‪ ،‬تمہیں گھر جانا ہے یا نہیں‬
‫انہوں نے دروازہ بند کرنا ہے ‪ ،‬تبھی نوشابہ کی‬
‫نیند سے بوجھل آواز آئی ‪ ،‬میکوں نی پتہ (‬
‫مجھے نہیں پتہ ) ممانی کو اندازہ ہو گیا کہ اب‬
‫یہ نہیں اٹھنے والی ‪،‬تو انھوں نے کہا ‪ ،‬اچھا نا‬
‫ونج ‪ ،‬ڈوجھی کھٹ تے سم تھی اماں کوں تنگ‬
‫کریسیں رات دا ۔ ( اچھا مت جاو ‪،‬دوسرے‬
‫چارپائی پر سو جاو ورنہ اماں ( نانی امی ) رات‬
‫کو تنگ کرو گی ۔ مگر وہ دونوں ٹس سے مس نہ‬
‫ہوئیں ‪ ،‬ممانی نے مشکل سے انھیں دوسری‬
‫چارپائی پر شفٹ کیا ۔ الئٹ بند کی اور دروازہ‬
‫بند کیے بغیر باہر چلی گئی کیونکہ ان دنوں‬
‫زیادہ ٹھنڈ نہیں تھی باہر جا کر سائمہ کو بتایا‬
‫کہ وہ سب سو چکے ہیں اور آج رات یہیں رہیں‬
‫گے ۔ ممانی کے جاتے ہی ان دونوں کے ہنسنے کی‬
‫ہلکی ہلکی آواز آئی اور ساتھ ہی نو شابہ کا‬
‫میسج بھی آگیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیسی لگی میری ایکٹنگ ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ بہت اچھی رہی ‪ ،‬شکریہ ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ شکریہ تو تمھارا ادا کرنا چاہیے اتنا‬


‫اچھا آئیڈیا دیا ہے ‪ ،‬گھر میں تو ایسا موقع مل‬
‫ہی نہیں سکتا تھا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں یہ تو ہے ‪ ،‬یہاں نانی کا تو مسئلہ ہی‬
‫نہیں ہے ‪ ،‬اور ممانی بھی اب صبح تک نہیں آنے‬
‫والی ‪ ،‬ساری رات ہے اپنے پاس مزے کرنے کو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ آج جی بھر کے پیار کرنا ہمیں ‪ ،‬کتنے‬


‫دن ہو گئے ہیں کچھ بھی نہیں کر سکے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کہو تو آج ہی دونوں بہنوں کو لن کی‬


‫سواری کرا دیتا ہوں ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھے تو نہیں کرنی ابھی تمھارے لن‬


‫کی سواری ‪ ،‬ماہ رخ سے پوچھ لو اگر وہ کرتی‬
‫ہے تو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا اس سے پوچھ کر تو بتاؤ ۔‬


‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ کہہ رہی ہے ‪ ،‬ہاں کرنی ہے لن کی‬
‫سواری ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو اسے بولو ‪ ،‬تیار ہو جائے آج میرا دل‬


‫بھی ہے ماہ رخ کی پھدی لے ہی لیتا ہوں پھر‬
‫ایسا موقع نہ جانے کب ملے۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ کہہ رہی ہے میں تو تیار ہوں ‪ ،‬تم‬


‫اپنے لن کو تیار کر لو ‪ ،‬ایسا نہ ہو اس دن کی‬
‫طرح دو منٹ بھی نہ نکال سکے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اس سے بولو ‪ ،‬فکر نہ کرے آج وہ خود‬


‫ہار مانے گی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ تو ٹھیک ہے ارسالن ‪ ،‬لیکن تم نے‬


‫کہا تھا کہ تم میرے سامنے ماہ رخ کی پھدی‬
‫مارو گے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں ! تم بھی ساتھ ہی تو ہوں گی ‪ ،‬چاہے‬
‫اپنے ہاتھ سے میرا لن پکڑ کر اپنی بہن کی پھدی‬
‫میں ڈال دینا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ لیکن اندھیرے میں نظر تو نہیں آئے‬


‫گا نا تمھارا لن ماہ رخ کی پھدی میں جاتے ہوئے‬
‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار اب تم مسئلہ نہ بنا دینا ‪ ،‬بڑی مشکل‬


‫سے تو موقع مال ہے مجھے بھی فائدہ اٹھا لینے‬
‫دو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ہاں اب میری بہن کی پھدی مل‬


‫رہی ہے تو میں کباب میں ہڈی ہی لگوں گی نا‬
‫تمہیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میری جان ‪ ،‬ایسی بات نہیں ہے ‪ ،‬تم‬
‫جانتی تو ہو کہ کتنی مشکل سے تو یہ موقع مال‬
‫ہے ۔‬

‫اچھا ٹھیک ہے میں موبائل کی الئٹ جال کر‬


‫دیکھوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا بابا ‪ ،‬دیکھ لینا ‪،‬پر یہ تو بتاو کہ‬


‫میرے پاس پہلے تم دونوں میں سے کون آرہی ہے‬
‫؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ پہلے میں آؤں گی ‪ ،‬میرا تم پر پہلے‬


‫حق ہے ‪ ،‬پھر ماہ رخ آئے گی ‪ ،‬پھر تم دونوں پہلے‬
‫مجھے مزے دو گے ‪ ،‬پھر میں تمہیں مزے کرنے‬
‫کی اجازت دوں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ روز تو ماہ رخ سے مزے لیتی ہو ابھی‬
‫دل نہیں بھرا تمھارا ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ یہ تو وہ کام ہے ‪ ،‬جتنا کرو پیاس‬


‫بڑھتی ہی جاتی ہے ‪ ،‬ختم ہی نہیں ہوتی ‪ ،‬میرے‬
‫شہزادے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا یار آ بھی جاو اب ‪ ،‬یا ساری رات‬


‫ایسے ہی گزارنی ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میرے شہزادے ! تھوڑا صبر کر لو بڑی‬


‫امی ( میری بڑی ممانی) ابھی جاگ رہیں ہوں گی‬
‫‪ ،‬انہیں تو سو جانے دو پھر آتے ہیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ صبر ہی تو نہیں ہو رہا ‪ ،‬اچھا یہ بتاو ‪،‬‬


‫ماہ رخ کیا کر رہی ہے ؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میری پھدی کے ساتھ مستیاں کر رہی‬
‫ہے ‪ ،‬کیوں کیا کہنا ہے ؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ اسے کہو ‪ ،‬آج پھدی سے نہیں بلکہ میرے‬


‫لن کے ساتھ کھیلے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تمھارے لن کے چکر میں ہی تو یہ‬


‫میری پھدی کے پیچھے پڑی ہے ‪ ،‬ہاہاہا۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ویسے یار تم بہت اچھی ہو ‪ ،‬اتنا تو‬


‫کوئی لڑکی بھی نہیں کر سکتی ‪ ،‬نہ اپنے بوائے‬
‫فرینڈ کے لیے ‪ ،‬اور نہ ہی اپنی بہن کے لیے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ آپ مکھن نہ لگائیں ‪ ،‬تھوڑا سا میری‬


‫بہن کی پھدی کے لیے بھی بچا کر رکھ لیں ‪،‬‬
‫اسکی چھوٹی سی ہے ‪ ،‬لن گھسانے میں آسانی‬
‫رہے گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تم کو بڑی فکر ہے اپنی بہن کی پھدی‬
‫کی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ فکر کیوں نہ ہو ‪ ،‬نازک سی میری بہن‬


‫ہے ‪ ،‬اور اتنا بڑا تمھارا لن ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اس میں بھی تو تمھارا ہی قصور ہے ‪ ،‬نہ‬


‫تم اسے للی کہتی ‪ ،‬اور نہ ہی میں اسے اتنا بڑا‬
‫کرتا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں جی ! کرے کوئی اور بھرے کوئی‬


‫‪ ،‬یعنی غلطی میں نے کی ‪ ،‬اور سزا میری بہن‬
‫کی پھدی کو ملنے والی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تمہیں سزا لگ رہی ہے ‪ ،‬جس کے اندر‬


‫جانا ہے اس سے تو پوچھو ‪ ،‬وہ کتنی بیتاب ہے ‪،‬‬
‫میرا لن لینے کے لیے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں اسے اچھی طرح جانتی ہوں ‪،‬‬
‫اس نے صرف باتیں ہی سنی ہیں ‪ ،‬یا فلموں میں‬
‫کام ہوتے ہوئے دیکھا ہے ‪ ،‬فلموں میں تو بڑے سے‬
‫بڑا لن بھی بڑے آرام سے پھدی میں گھس جاتا‬
‫ہے ‪ ،‬پر حقیقت میں کیا ہوتا ہے اسے اس کا‬
‫اندازہ نہیں ہے ابھی ۔‬

‫ایسے ہی باتیں کرتے کرتے رات کے سوا بارہ کا‬


‫ٹائم ہو گیا ‪ ،‬اس دوران ہم نے ہر طرح کی گندی‬
‫سے گندی باتیں کی ‪ ،‬سوا بارہ ہوتے ہی میں نے‬
‫سوچا کہ اب سب سو گئے ہونگے ‪ ،‬پھر بھی میں‬
‫نے واشروم کے بہانے باہر کا ایک چکر لگا لیا ‪،‬‬
‫ممانی کے کمرے کا دروازہ بھی بند تھا ‪،‬اور‬
‫بھابھی کے کمرے کا بھی ‪ ،‬میں خوش ہوگیا اور‬
‫واپس کمرے میں آکر دروازہ الک کردیا ‪ ،‬تاکہ‬
‫اگر کوئی ادھر آبھی جائے تو سیدھا ہی اندر نہ‬
‫گھس آئے ‪ ،‬دروازہ الک کرنے کا بعد میں کوئی‬
‫بھی بہانہ بنایا جا سکتا تھا ‪ ،‬اس کے بعد میں‬
‫سیدھا ان دونوں کی چار پائی کے پاس گیا ‪،‬‬
‫مجھے پتہ تھا کہ نوشابہ کس سائیڈ پر ہے ‪ ،‬میں‬
‫نے کمبل ایک سائیڈ پر کیا ‪ ،‬اور بنا کوئی بات‬
‫کئیے نوشابہ کو اپنی بانہوں میں اٹھا لیا ‪،‬‬
‫نوشابہ بالکل کسی نازک سی گڑیا جیسی لگ‬
‫رہی تھی ‪ ،‬مجھے بالکل بھی وزن محسوس نہیں‬
‫ہو رہا تھا ۔ میں نے نوشابہ کو اٹھایا ہی تھا کہ‬
‫ماہ رخ بولی ‪ ،‬چھوڑو کہاں لے جا رہے ہو میری‬
‫بہن کو ؟‬
‫میں نے کہا ! آج میں نہیں چھوڑوں گا تمھاری‬
‫بہن کو ‪ ،‬آج تو اس کی پھدی لے کر ہی چھوڑوں‬
‫گا ۔‬

‫ماہ رخ بولی ! ایسے کیسے لے لو گے میری بہن‬


‫کی پھدی ہاں ؟‬

‫میں بوال ! پہلے اپنی بہن سے تو پوچھ لو ‪ ،‬اس‬


‫نے مجھے دینی بھی ہے کہ نہیں ۔‬

‫چلو تم ہی بتا دو نوشابہ ‪ ،‬تم دو گی ارسالن کو‬


‫اپنی پھدی ؟ ماہ رخ نے نوشابہ سے پوچھا ۔‬

‫نوشابہ نے جواب دیا ! میری پھدی ہی کیا ہر چیز‬


‫ہی ارسالن کی ہے ۔ میں نے ماہ رخ سے کہا ‪ ،‬اب‬
‫تمہیں پتہ چل گیا نا ‪ ،‬اب آرام سے لیٹی رہو اور‬
‫ہمیں تنگ مت کرنا ۔ ارسالن میری بہن کو تنگ‬
‫مت کرو ‪ ،‬آج اس کی بھی تو لینی ہے تم نے ‪،‬‬
‫نوشابہ نے ماہ رخ کو چھیڑتے ہوئے کہا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی ! ماہ رخ تم دو گی مجھے اپنی‬


‫پھدی ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ جب میری بہن کہہ رہی ہے تو ضرور‬


‫دوں گی ۔‬

‫میں نے نوشابہ کو کسی بچے کی طرح اپنی‬


‫بانہوں میں اٹھایا ہوا تھا ۔ میں نوشابہ کو‬
‫اٹھائے ہوئے اپنی چارپائی تک آیا اور اسے آرام‬
‫سے لٹا دیا ۔ کمرے میں اندھیرا تو تھا مگر اب‬
‫ہماری آنکھیں اندھیرے سے مانوس ہو چکی‬
‫تھیں اور دھندال دھندال نظر آرہا تھا ‪ ،‬نوشابہ نے‬
‫فل آنکھیں کھولی ہوئی تھیں اور یقینًا پیار‬
‫بھری نظروں سے مجھے دیکھ رہی ہوگی ۔‬
‫نوشابہ کو لٹا کر میں نے اس کے گال اور ہونٹ‬
‫چوم لیے اور اس کے ساتھ ہی لیٹ گیا اور اپنی‬
‫ایک ٹانگ اٹھا کر نوشابہ کے اوپر رکھ دی جس‬
‫کی وجہ سے میرا پہلے سے کھڑا ہوچکا لن‬
‫نوشابہ کی ٹانگ کو ٹچ ہونے لگا ‪ ،‬ساتھ ہی اپنا‬
‫ہاتھ نوشابہ کے ممے پر رکھ کر انہیں آرام آرام‬
‫سے دبانے لگا میرے ہونٹ نوشابہ کی گردن اور‬
‫کان کی لو کو چوم اور چوس رہے تھے ‪ ،‬اور‬
‫نوشابہ کے منہ سے ہلکی ہلکی آہ آہ آہ آہ کی‬
‫آوازیں نکل رہی تھیں ‪ ،‬میں ساتھ ساتھ نیچے‬
‫سے ہل بھی رہا تھا جس کی وجہ سے میرا لن‬
‫نوشابہ کی ٹانگ سے مسلسل رگڑ کھا رہا تھا ‪،‬‬
‫اچانک نوشابہ کی آواز آئی ‪ ،‬ارررسالاان ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں ارسالن کی جان ؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا تم شادی کے بعد بھی مجھے اتنا‬


‫ہی پیار کرو گے ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ تو کچھ بھی نہیں میری شہزادی ‪،‬‬


‫شادی کے بعد تو میں تمہیں وہ مزہ دوں گا کہ‬
‫تم سوچ بھی نہیں سکتی ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ آاآآآہہہہہہ ‪ ،‬ارسالن تم بہت اچھے ہو‬


‫شادی کے بعد مجھے چھوڑ مت دینا ‪ ،‬میں‬
‫تمھارے بنا مر جاوں گی ‪ ،‬آئی لو یو میری جان ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ آئی لو یو ٹو ‪ ،‬میری جان ایسی باتیں‬


‫کیوں کر رہی ہو ‪ ،‬میں کیسے تمہیں چھوڑ سکتا‬
‫ہوں ‪ ،‬تم ہی تو میرا سب کچھ ہو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ بس تم مجھے ایسے ہی پیار کرتے رہنا‬
‫‪،‬‬

‫پھر تم مجھے جو بھی کہو گے میں وہی کروں‬


‫گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم کچھ نہ کرو بس خاموشی سے لیٹی‬


‫رہو اور مجھ پیار کرنے دو ‪ ،‬کتنا ترسنا پڑتا ہے‬
‫تم سے ملنے سے پہلے ‪ ،‬یہ وقت کیسے گزرتا ہے‬
‫مجھے ہی پتہ ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارسالن ! میری جان میں بھی ہر پل‬


‫تڑپتی ہوں تمھاری یاد میں ‪ ،‬پلیز اب مجھے‬
‫شادی کر کے اپنے پاس لے جاو یہ دوری اب‬
‫برداشت نہیں ہوتی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میری جان ‪ ،‬پڑھائی ختم ہوتے ہی میں تم‬
‫سے شادی کر لوں گا ‪ ،‬میں بھی اب تم سے دور‬
‫نہیں رہ پاؤں گا ۔‬

‫اس سے پہلے نوشابہ کچھ کہتی میں نے اپنے‬


‫ہونٹ نوشابہ کے نازک ہونٹوں پر رکھ دیے ‪،‬‬
‫نوشابہ بھی سب کچھ بھول کر ہونٹ چوسنے‬
‫میں میرا ساتھ دینے لگی ‪ ،‬پوزیشن اب بھی وہی‬
‫تھی میرا ہاتھ نوشابہ کے ممے مسل اور دبا رہے‬
‫تھے ‪،‬اور میرا لن اس کی ٹانگ پر گھسے لگا رہا‬
‫تھا ۔ آج نوشابہ کا انداز بہت مختلف تھا ‪ ،‬وہ‬
‫بہت شدت سے میرے ہونٹ چوس رہی تھی ۔‬
‫جیسے وہ بہت پیاسی ہو اور میرے ہونٹوں سے‬
‫رس نکل رہا ہو ۔ تقریبًا پانچ منٹ تک ہم ایک‬
‫دوسرے کے ہونٹ چوستے رہے ‪ ،‬پھر میں نے اپنے‬
‫ہونٹ الگ کیے اور نوشابہ کے کان میں کہا ‪،‬‬
‫نوشابہ ‪ ،‬مجھے اپنا دودھ نہیں پالؤ گی کیا ؟‬
‫آج مجھے جی بھر کے اپنی شہزادی کا دودھ‬
‫پینا ہے ۔ نوشابہ نے میرا ہاتھ ‪ ،‬جو پہلے ہی اس‬
‫کے مموں پر تھا اسے اپنے ہاتھ سے دبا دیا ‪ ،‬اور‬
‫کہا ‪ ،‬میرے دونوں بوبز تھارے ہی تو ہیں ‪ ،‬میں‬
‫کیوں منع کروں گی بھال ‪ ،‬تمھارا جب دل کرے‬
‫اور جتنا دل کرے پی لو ۔‬

‫مگر میں چاہتا ہوں ‪ ،‬آج تم مجھے پالؤ ‪ ،‬میں نے‬


‫اس کے ہونٹ چومتے ہوئے کہا ۔‬

‫تو اس میں کیا ہے میں خود اپنے جانو کو دودھ‬


‫پال دیتی ہوں ‪ ،‬نوشابہ بڑے پیار سے بولی ( پتہ‬
‫تو ہم دونوں کو ہی تھا کہ کنوارے مموں سے‬
‫دودھ نہیں آسکتا مگر ان باتوں سے سیکس کی‬
‫آگ مزید بڑھتی ہے ) نوشابہ کے اتنا کہتے ہی میں‬
‫اٹھ کر ایک سائیڈ میں ہو گیا اور نوشابہ اٹھ کر‬
‫بیٹھ گئی اور اپنی قمیض اوپر اٹھانے لگی تو‬
‫میں نے اسے پکڑ کر پوری طرح اتار دیا اور ایک‬
‫طرف رکھ دی ‪ ،‬نوشابہ بولی ‪،‬ساری تو نہ اتارو ‪،‬‬
‫اگر کوئی آگیا تو مشکل ہو جائے گی ۔‬

‫میں نے کہا ‪ ،‬نوشابہ آج تم کچھ نہیں بولو گی ‪،‬‬


‫جو ہوگا دیکھا جائے گا ‪ ،‬یہ سن کو نوشابہ‬
‫خاموش ہو گئی ‪ ،‬اب اس کے اوپری جسم پر‬
‫صرف برا رہ گئی تھی ‪ ،‬میں نے برا کے اوپر سے‬
‫اس کے ممے کو چوم لیا اور ہاتھ پیچھے لے جا‬
‫کر اس کا ہک کھول دیا ‪ ،‬اور آرام سے برا اتار کر‬
‫سائیڈ پر رکھ دی اب نوشابہ کا اوپر واال جسم‬
‫بالکل ننگا ہو چکا تھا ‪ ،‬میں نے دونوں ہاتھ‬
‫اسکے مموں پر رکھے اور انہیں پیار سے ہالنے لگا‬
‫‪ ،‬ہلتے ہوئے ممے مجھے بہت اچھے لگتے ہیں ۔‬
‫میں نوشابہ کے بوبز سے کھیل رہا تھا ‪ ،‬نوشابہ‬
‫نے بھی اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور شلوار کے اوپر‬
‫سے میرے لن پر رکھ دیا ‪ ،‬میرا لن پہلے ہی‬
‫جوش میں تھا اس کا ہاتھ لگتے ہی جھٹکے‬
‫کھانے لگا ‪ ،‬نوشابہ میرے لن کو مٹھی میں دباتے‬
‫ہوئے بولی ‪ ،‬یہ جناب کیوں اچھل رہے ہیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ خوشی سے اچھل رہا ہے کیونکہ اسے‬


‫آج تمہیں پیار کرنے کا موقع جو مل رہا ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ پھر تو میں آج اسے بہت سارا پیار‬
‫کروں گی ‪ ،‬نکالو ذرا اسے باہر ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں کیوں نکالوں ‪ ،‬پیار تم نے کرنا ہے تو‬


‫نکالو بھی خود ہی ۔ یہ سن کر نوشابہ نے میری‬
‫شلوار کا ازار بند کھول دیا اور لن باہر نکال کر‬
‫بڑے پیار سے ہاتھ پھیرنے لگی ‪ ،‬وہ میرے پورے‬
‫لن پر اوپر سے نیچے تک ہاتھ پھیر رہی تھی اور‬
‫میں اس کے ممے دونوں ہاتھوں سے دبا رہا تھا ‪،‬‬
‫میں اور نوشابہ بہت گرم ہو چکے تھے ‪ ،‬میں نے‬
‫سوچا یہی موقع ہے اب نوشابہ سے بات کی‬
‫جائے ‪ ،‬کیا پتہ وہ مان جائے اور مجھے ایک ہی‬
‫رات میں دونوں بہنوں کی پھدیاں مل جائیں ۔‬
‫یہ سوچ کر میں نے نوشابہ کے کان میں آہستہ‬
‫سے کہا ‪ ،‬نوشابہ اب مجھ سے برداشت نہیں‬
‫ہوتا ‪ ،‬تم اپنی ضد چھوڑ دو اور آج مجھے اپنی‬
‫پھدی مارنے دو ‪ ،‬آخر ہم دونوں کب تک ایک‬
‫دوسرے کے لیے ترستے رہیں گے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ برداشت تو مجھ سے بھی نہیں ہو رہا‬


‫‪ ،‬لیکن تم میری مجبوری کو سمجھو ‪ ،‬میں ایسا‬
‫نہیں کر سکتی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ پلیز نوشابہ ‪ ،‬اچھا ٹھیک ہے بس ایک بار‬


‫اوپر اوپر سے کرنے دو ‪ ،‬میں وعدہ کرتا ہوں اندر‬
‫نہیں ڈالوں گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارسالن ‪ ،‬یہ پھدی تمھاری ہی تو ہے‬


‫چاہے اوپر سے کرو چاہیے اندر ڈال دو ‪ ،‬مجھے‬
‫کیا اعتراض ہو سکتا ہے ‪ ،‬مگر ابھی نہیں ‪،‬‬
‫مجھے پتہ ہے کہ جب تم نے ایک بار اوپر رکھ‬
‫دیا تو میں برداشت نہیں کر پاؤں گی اور اندر‬
‫لے کر ہی چھوڑو۔ گی ‪ ،‬پلیز میری جان ضد نا‬
‫کرو پلیز ارسالن پلیز ۔‬

‫مجھے اندازہ ہو چکا تھا کہ نوشابہ نے نہیں ماننا‬


‫‪،‬اس لئے میں نے زیادہ زور دینا مناسب نہ‬
‫سمجھا اور نوشابہ کو لیٹنے کا کہا ‪ ،‬وہ سیدھی‬
‫لیٹ گئی ‪ ،‬اور میں اس کی سائیڈ میں لیٹ گیا ‪،‬‬
‫اور اپنا ہاتھ نوشابہ کے ممے پر رکھا تو نوشابہ‬
‫بولی کونسا دودھ پہلے پینا ہے میری جان نے ‪،‬‬
‫میں بوال ‪،‬پہلے رائٹ واال ۔‬

‫تو ٹھیک ہے میں خود اپنی جان کو دودھ پالؤں‬


‫گی ۔‬
‫کزن سے کزنوں تک قسط ‪17‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬


‫یہ کہتے ہوئے نوشابہ تھوڑا سا اوپر کو اٹھی ‪،‬‬
‫اب وہ ایک بازو کے سہارے اٹھی ہوئی تھی ‪،‬‬
‫پھر اس نے اپنے دوسرے ہاتھ سے اپنا رائٹ واال‬
‫مما پکڑا اور میرے منہ کے ساتھ لگا دیا ‪ ،‬میں‬
‫بھی بڑے مزے سے اس کا چھوٹا سا نپل‬
‫چوسنے اور چاٹنے لگا ‪ ،‬جیسے ہی میں نے اسکا‬
‫نپل منہ میں لیا ‪ ،‬نوشابہ کے منہ سے سسکاریاں‬
‫نکلنے لگیں ‪ ،‬اور وہ اااااااااہہہہہہہہہ‬
‫سسسسسسسسسی کرنے لگی ‪ ،‬اور اپنا ہاتھ‬
‫میرے سر پر رکھ دیا اور بالوں میں انگلیاں‬
‫پھیرنے لگی کچھ دیر اس کا مما چوسا ‪ ،‬پھر‬
‫مجھے احساس ہوا کہ نوشابہ ایسے لیٹنے کی‬
‫وجہ سے تھک گئی ہوگی ‪ ،‬میں نے اسے پھر سے‬
‫سیدھا لٹا دیا اور اس کے دودھ چوسنے لگا ‪،‬‬
‫اتنے میں مجھے چارپائی کے پاس حرکت‬
‫محسوس ہوئی ‪ ،‬میں نے اس طرف دیکھا تو پایا‬
‫کہ ماہ رخ بھی ادھر ھی آ چکی تھی ‪ ،‬وہ‬
‫نوشابہ کے دوسری طرف بیٹھ گئی اور اس کے‬
‫دوسرے ممے پر ہاتھ پھیرنے لگی ‪ ،‬اس کا ہاتھ‬
‫میرے منہ کے ساتھ بھی ٹچ ہو رہا تھا ‪ ،‬کیونکہ‬
‫نوشابہ کا دوسرا ممے پر میرا منہ تھا ‪ ،‬میں نے‬
‫ماہ رخ کی طرف دیکھا ‪ ،‬اور اس کا ہاتھ پکڑ کر‬
‫دبایا ‪ ،‬تو وہ آہستہ سے بولی ‪ ،‬مجھ سے اب‬
‫برداشت نہیں ہو رہا ‪ ،‬پلیز ارسالن ‪ ،‬مجھے بھی‬
‫کرنے دو ۔ میں نے کہا ٹھیک ہے آجاؤ ۔ اس نے‬
‫فورًا اپنا منہ آگے کو کیا اور نوشابہ کے دوسرے‬
‫ممے پر رکھ دیا اور چوسنے لگی ‪ ،‬نوشابہ کے منہ‬
‫سے ہلکی ہلکی سسکاریاں نکل رہی تھیں ‪ ،‬میں‬
‫نوشابہ کا مما چوستے چوستے ‪ ،‬ماہ رخ کا منہ‬
‫بھی چوم لیتا تھا اور ایک ہی وقت میں دو دو‬
‫مزے اٹھا رہا تھا ‪ ،‬کچھ دیر بعد میں نے ماہ رخ‬
‫کے ہونٹ چومتے ہوئے اسے کہا کہ تم اب نوشابہ‬
‫کی پھدی کے ساتھ کھیلو ‪ ،‬اور میں اس کے ممے‬
‫سنبھالتا ہوں ‪ ،‬یہ سن کر ماہ رخ نے بھی ہلکا سا‬
‫میرے ہونٹوں کو چوسا اور نوشابہ کی ٹانگوں‬
‫کی طرف چلی گئی ‪ ،‬اور اس کی شلوار کھینچ‬
‫کر اتارنے کی کوشش کرنے لگی مگر اتار نا پائی‬
‫تو اس نے نوشابہ سے کہا اتے تھی نی لہندی‬
‫پئی( تھوڑی اوپر اٹھو یہ اتر نہی رہی ) یہ سن‬
‫کر نوشابہ نے اپنی گانڈ کر تھوڑا اوپر اٹھایا‬
‫شلوار اتارنے میں مدد کی ‪ ،‬ماہ رخ نے شلوار کو‬
‫اتار کر سائیڈ پر رکھ دیا ‪ ،‬اور پھر میری شلوار‬
‫بھی اتارنے لگی جس میں ‪ ،‬میں نے بھی اس کی‬
‫مدد کی ‪ ،‬اس کے بعد ماہ رخ کچھ دیر کے لیے‬
‫سائیڈ پر ہو گئی ‪ ،‬پھر مجھے ماہ رخ کا ہاتھ‬
‫اپنے لنڈ پر محسوس ہوا ‪ ،‬وہ میرے لنڈ پر اپنا‬
‫ہاتھ اوپر نیچے ہال رہی تھی ‪ ،‬اور ساتھ ہی‬
‫نوشابہ کی پھدی کو بھی سہال رہی تھی کیونکہ‬
‫نوشابہ کی ہلچل اب بڑھ چکی تھی ‪ ،‬میں‬
‫مسلسل نوشابہ کے ممے باری باری چوس رہا تھا‬
‫اور ساتھ ساتھ اسکے ہونٹ ‪ ،‬گردن ‪ ،‬اور کان‬
‫کی لو بھی چوم لیتا تھا ‪ ،‬اب میں بھی فل‬
‫مستی میں آچکا تھا اور میرا لن جھٹکے کھا رہا‬
‫تھا اور مجھے کہہ رہا تھا کہ جیسے بھی ہو‬
‫مجھے اب کسی سوراخ میں ڈال دے پھر چاہے‬
‫وہ کوئی اور کسی کا بھی ہو ‪ ،‬میں نوشابہ کے‬
‫اوپر آگیا ‪ ،‬میرا پاؤں ماہ رخ کے چہرے پر ہلکا‬
‫سا لگا تو وہ پیچھے ہو گئی اور میرے لن سے‬
‫ہاتھ ہٹا لیا اور نوشابہ کی پھدی سے بھی ‪ ،‬اب‬
‫میں نوشابہ کے اوپر سیدھ لیٹ گیا تھا اور پہلی‬
‫بار میرا لن نوشا بہ کی پھدی کو ٹچ کر رہا تھا ‪،‬‬
‫نوشابہ کو ایک دم کرنٹ سا لگا ‪ ،‬اور وہ بولی ‪،‬‬
‫نہیں ارسالن ‪ ،‬یہاں نہیں ‪ ،‬میں نے تمہیں منع کیا‬
‫تھا نا ۔ میں بوال فکر مت کرو میری جان میں‬
‫تمھاری پھدی کو کچھ نہیں کروں گا ‪ ،‬یہ کہتے‬
‫ہوئے میں اس کے پیٹ پر بیٹھ گیا ‪ ،‬میری ٹانگیں‬
‫نوشابہ کے پیٹ کی دونوں اطراف چارپائی پر‬
‫تھیں ‪ ،‬اس لیے نوشابہ پر بالکل بھی وزن نہیں‬
‫آرہا تھا ۔ میں نے ماہ رخ سے کہہ کر ایک تکیہ لیا‬
‫‪ ،‬اور نوشابہ کے سر کے نیچے رکھ دیا ‪ ،‬اب میرا‬
‫لن ‪ ،‬نوشابہ کے دونوں مموں کے درمیان میں تھا‬
‫‪ ،‬نوشابہ نے پوچھا ‪ ،‬تم یہ کیا کر رہے ہو ‪ ،‬تو‬
‫میں بوال تمہیں مزے دینے لگا ہوں ‪ ،‬اس پر‬
‫نوشابہ بولی ‪ ،‬وہ کیسے ‪ ،‬تو میں نے لن پر ڈھیر‬
‫سارا تھوک لگا کر اس کے مموں کے بیچ رکھ دیا‬
‫اور دونوں ہاتھوں سے اس کے مموں کو پکڑ کر‬
‫اپنے لن کے اوپر دبا دیا ‪ ،‬اور بوال ‪ ،‬ایسے ہی اپنے‬
‫دونوں ہاتھوں سے اپنے ممے اندر کی طرف دبا‬
‫کر رکھو ‪ ،‬اور میں نے اپنے ہاتھ وہاں سے ہٹا لیے‬
‫‪ ،‬نوشابہ نے اسی طرح اپنے مموں کو دبا لیا ‪ ،‬اب‬
‫اس کے ممے آپس میں مل گئے تھے اور میرا لن‬
‫ان کے درمیان میں تھا ‪ ،‬میں نے اپنے دونوں ہاتھ‬
‫نوشابہ کے کندھوں پر رکھے اور لن کو اس کے‬
‫مموں کے بیچ آگے پیچھے کرنے لگا ‪ ،‬تھوک کی‬
‫وجہ سے لن چکنا ہو گیا تھا اس لیے آسانی سے آ‬
‫جا رہا تھا ‪ ،‬ادھر نوشابہ کو بھی مزہ آرہا تھا‬
‫اور وہ ہلکی آواز میں مسلسل آآآآہ ہ ہ ہ اور‬
‫اااااففف کر رہی تھی ‪ ،‬اس نے اپنے مموں کو‬
‫سختی سے دبایا ہوا تھا ‪ ،‬میرا لن اس میں‬
‫پھنس کر آگے پیچھ ہو رہا تھا ‪ ،‬ایسے لگ رہا تھا‬
‫کہ کسی ٹائٹ پھدی کو چود رہا ہوں ‪ ،‬ماہ رخ‬
‫بھی اپنے کام میں لگی ہوئی تھی اور اس نے‬
‫نوشابہ کی پھدی کو ٹارگٹ بنایا ہوا تھا ‪ ،‬وہ‬
‫اس کے ساتھ کیا کر رہی تھی یہ تو مجھے پتہ‬
‫نہیں ‪ ،‬کیونکہ وہ میرے پیچھے تھی ‪ ،‬مگر اس‬
‫نے نوشابہ کو تڑپا کر رکھ دیا تھا ‪ ،‬میرا لن اور‬
‫ماہ رخ کے ہاتھ دونوں ہی نوشابہ پر جادو کر‬
‫رہے تھے اور وہ بار بار مجھے کہہ رہی تھی۔۔۔‬

‫ارسالن ‪ ،‬میری جان اااااااااہہہہہہہہہ ایسے ہی‬


‫کرتے رہو ‪ ،‬ااااااااافففففف بہت مزہ آرہا ہے ‪،‬‬
‫آااااااااااااہ کیا کر دیا تم دونوں نے مجھے ‪،‬‬
‫اااااااااہہہہہہہہہ میں مزے سے پاگل ہو رہی ہوں‬
‫‪ ،‬ارسالن ‪ ،‬اور تیز ‪ ،‬اور تیز بہت مزہ آرہ ہے‬
‫اااااااااہہہہہہہہہ سسسسسسسسسی‬
‫آااااااااااااہ ‪ ،‬ارسالن رکنا نہیں ‪ ،‬اور تیز ‪،‬مجھے‬
‫کچھ ہو رہا ہے ‪ ،‬اور میں رکے بنا اپنے کام میں‬
‫لگا رہا ‪ ،‬نوشابہ کا جسم اب اکڑنے لگا تھا اور وہ‬
‫جھٹکے کھاتے ہوئے فارغ ہوگئی تھی ‪ ،‬مگر‬
‫ابھی میں نہیں ہوا تھا ‪ ،‬مجھے بھی اپنے اندر‬
‫ہلچل سی محسوس ہونا شروع ہو گئی تھی ‪،‬‬
‫نوشابہ نے اپنا پورا جسم ڈھیال چھوڑ دیا تھا ‪،‬‬
‫مگر اپنے ہاتھ مموں سے نہیں ہٹائے ‪ ،‬ماہ رخ‬
‫بھی اٹھ کر میرے پاس آگئی اور مجھے گردن‬
‫پر چومنے لگی ‪ ،‬جیسے ہی ماہ رخ میرے ساتھ‬
‫ٹچ ہوئی تو مجھے احساس ہوا کہ وہ بھی بالکل‬
‫ننگی ہے ‪،‬اس نے بھی اپنے کپڑے اتار دیے تھے ‪،‬‬
‫میرے پاس دونوں بہنیں ننگی ھیں اور مجھے‬
‫پیار کر رہی ہیں ‪ ،‬یہ خیال آتے ہی میرے اندر‬
‫مزے کی لہریں اتنی شدت سے دوڑنے لگیں کہ‬
‫میں برداشت نہیں کر پایا اور نوشابہ کے مموں‬
‫کے درمیان ہی فارغ ہونے لگا ‪ ،‬مکمل فارغ ہونے‬
‫کے بعد میں سائیڈ میں لیٹ گیا اور اپنے آپ کو‬
‫ریلیکس کرنے لگا ۔‬
‫ماہ رخ نے کوئی کپڑا اٹھایا اور پہلے نوشابہ کے‬
‫مموں پر سے میری منی کو صاف کردیا ‪ ،‬اور پھر‬
‫میرے لن کی طرف بڑھی اور اسے بھی صاف‬
‫کرنے لگی ۔ ہم دونوں لیٹے ہوئے لمبی لمبی‬
‫سانسیں لے رہے تھے اور ماہ رخ ہمارے ساتھ‬
‫بیٹھ گئی تھی ‪ ،‬نوشابہ نے میرا ہاتھ اپنے دونوں‬
‫ہاتھوں میں پکڑا ہوا تھا ‪ ،‬اور اس کا جسم ہلکا‬
‫ہلکا کانپ رہا تھا ‪ ،‬وہ دونوں بہنیں بالکل ننگی‬
‫تھیں ‪ ،‬اور میں نے صرف بنیان پہنی ہوئی تھی ۔‬
‫کچھ دیر ایسے ہی لیٹے رہنے کے بعد میں نے‬
‫خاموشی کو توڑا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میری جان ! کیا سوچ رہی ہو ؟؟‬


‫نوشابہ ‪ :‬۔ کچھ نہیں ‪ ،‬بس یہی سوچ رہی ہوں‬
‫کتنا مزہ آتا ہے اس کام میں ‪ ،‬ابھی تو یہ میرے‬
‫مموں کو چود رہا تھا ‪،‬اور جب میری پھدی میں‬
‫جائے گا تو شاید اسکا مزہ مجھ سے برداشت ہی‬
‫نہ ہو پائے ۔(میرے لن کی طرف اشارہ کرتے‬
‫ہوئے) ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اور میں یہ سوچ رہا ہوں کہ تمھارے‬


‫مموں میں اتنا مزہ ہے تو پھدی میں کتنا مزہ‬
‫ہوگا ؟‬

‫تبھی ماہ رخ بول پڑی ‪ ،‬میرے مموں اور پھدی‬


‫میں بھی اتنا ہی مزہ ہے ‪ ،‬کچھ میرے بارے میں‬
‫بھی تو سوچو ‪،‬ظالموں ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں یار ‪ ،‬میری بہن کو بھی تو خوش‬
‫کرو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اسے میں نہیں میرا لن ہی خوش کر‬


‫سکتا ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اور یہ جناب تو مزے سے سو رہے ہیں‬


‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اسے پیار کرو گی تو جاگ بھی جائے گا ‪،‬‬


‫اور جتنا تم اسے پیار کرو گی ‪ ،‬اتنا زیادہ ہی‬
‫تمہیں مزہ دے گا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیوں نوشابہ ؟ میں تمھارے یار کے‬


‫لنڈ کو پیار کر لوں ؟ اس دن بھی لڑی تھی کہ‬
‫مجھ سے پوچھے بغیر میرے یار کے لنڈ کو کیوں‬
‫چوسا تھا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں تو ٹھیک ہے نا ‪ ،‬میرے یار کا لن ہے‬
‫‪ ،‬اور مجھ سے پوچھے بغیر کوئی استعمال نہیں‬
‫کر سکتا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اسی لیے آج پہلے اجازت لے رہی ہوں ۔‬

‫اپنے لن کے لیے ان دونوں کو بحث کرتا دیکھ کر‬


‫مجھے بہت اچھا لگا ‪ ،‬اور شاید میرے لن کو‬
‫بھی بہت اچھا لگا ‪ ،‬اسی لیے تو اس نے بھی سر‬
‫اٹھانا شروع کر دیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ! آج تمہیں اجازت ہے ‪ ،‬میرے‬


‫ارسالن کے لن کو جیسے تمھارا دل چاہے‬
‫استعمال کرو ‪ ،‬منہ میں لو ‪ ،‬پھدی میں لو ‪ ،‬یا‬
‫گانڈ میں لو ‪ ،‬مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ شکریہ ! میری پیاری بہن ۔ یہ کہتے‬
‫ہوئے ماہ رخ میرے لن کی طرف بڑھی ‪ ،‬جو ابھی‬
‫سر اٹھا ہی رہا تھا ‪ ،‬ماہ رخ نے ڈائریکٹ میرے‬
‫لن کو اپنے منہ کے اندر لے لیا اور چوسنے لگی ‪،‬‬
‫اور میرے منہ سے آہ کی آواز نکل گئی ۔‬

‫نوشابہ بولی ‪ ،‬اب تو خوش ہو میرے شہزادے ‪،‬‬


‫میں نے اپنا وعدہ پورا کردیا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں بہت خوش ‪ ،‬تم بہت اچھی ہو‬


‫نوشابہ ‪ ،‬آئی لو یو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ تو مجھے پتہ ہے ‪ ،‬ویسے تم نے‬


‫ابھی آہ کیوں کیا تھا ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تمھاری بہن نے ابھی میرا لن اپنے منہ‬


‫میں لے لیا ہے اسی لیے آہ نکل گئی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ تو ہے ہی گندی ‪ ،‬ابھی میری پھدی‬
‫کو بھی چوم رہی تھی ‪ ،‬ویسے تمہیں مزہ آتا ہے‬
‫جب وہ تمھارا لن چوستی ہے ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ صرف مزہ آتا ہے ؟ جان نکل جاتی ہے‬


‫مزے سے ۔‬

‫نوشابہ کی باتوں اور ماہ رخ کی سکنگ کی وجہ‬


‫میرا لن بڑی تیزی سے کھڑا ہو رہا تھا ‪ ،‬ماہ رخ‬
‫اب تک میرے لن کو منہ سے باہر نکالے بغیر بڑی‬
‫مہارت سے چوس رہی تھی ۔ مگر جیسے جیسے‬
‫لن کھڑا ہوتا جارہا تھا اسے منہ میں رکھنا‬
‫مشکل ہو رہا تھا اسی لیے ماہ رخ نے اب چوپے‬
‫لگانے شروع کر دیے تھے ۔ اس سے مجھے اور‬
‫بھی زیادہ مزہ آنا شروع ہو گیا تھا ‪ ،‬میں ابھی‬
‫کچھ دیر پہلے ہی نوشابہ کے مموں پر فارغ ہوا‬
‫تھا اس لیے مجھے ابھی فارغ ہونے کا کوئی ڈر‬
‫نہیں تھا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ لیکن میں نہیں چوسوں گی کبھی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں تم مت چوسنا ‪ ،‬تمھاری بہنیں ہیں نا‬


‫۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میری بہنیں تو تمھارا لن چوسنے کے‬


‫لیے ہی ہیں نا ‪ ،‬رکو ذرا میں بھی تو دیکھوں یہ‬
‫کیسے چوستی ہے تمھارا لن ۔ یہ کہہ کر نوشابہ‬
‫اٹھ کر بیٹھ گئی ‪ ،‬میں سیدھا لیٹا ہوا تھا ‪ ،‬ماہ‬
‫رخ اب میرا لن چوسنے کے ساتھ ساتھ میری‬
‫مٹھ بھی مار رہی تھی ‪ ،‬نوشابہ نے موبائل کی‬
‫ایل سی ڈی کی الئٹ سے ماہ رخ کو چوستے‬
‫ہوئے دیکھا ‪ ،‬وہ کچھ دیر دیکھتی رہی ‪ ،‬پھر‬
‫میرے ساتھ لیٹتے ہوئے بولی ‪ ،‬کتنی گندی ہے ‪،‬‬
‫کتنے مزے سے لن چوس رہی ہے اسکو پتہ نہیں‬
‫کہاں سے لگ گیا یہ لن چوسنے کا چسکا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ جہاں سے بھی لگا ‪ ،‬اچھا لگا ہے ‪ ،‬دیکھو‬


‫کیسے مجھے مزے دے رہی ہے ۔‬

‫کچھ دیر بعد ماہ رخ نے میرا لن چھوڑ دیا ‪،‬جو‬


‫اب فل ہارڈ ہو چکا تھا ‪ ،‬اور اٹھ کر ہمارے پاس‬
‫آگئی اور نوشابہ سے بولی ‪ ،‬اٹھو ‪ ،‬نوشابہ میڈم‬
‫اب میری باری ہے ۔ نوشابہ اسے چھیڑتے ہوئے‬
‫بولی ‪ ،‬میں نے تو نہیں اٹھنا ‪،‬ابھی میں نے ایک‬
‫بار اور مزے لینے ہیں اس کے بعد تمھاری باری‬
‫ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نے اتنی محنت کر کے لن کو اپنے‬
‫لیے کھڑا کیا ہے ‪ ،‬تمھارے لیے نہیں ‪ ،‬اب اٹھ‬
‫بھی جاو ‪ ،‬پلیز نوشابہ ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں یار ‪ ،‬دیکھو تو بیچاری کب سے‬


‫کپڑے اتارے انتظار کر رہی ہے‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کتنی جلدی ہے اسے تمھارے لن سے‬


‫اپنی پھدی چدوانے کی ‪ ،‬اوکے آجاو یہیں ‪،‬‬
‫ہمارے بیچ میں ‪ ،‬یہ کہتے ہوئے نوشابہ نے ماہ رخ‬
‫کے لیے تھوڑی سی جگہ بنا دی ‪ ،‬اور ماہ رخ‬
‫نوشابہ کے اوپر سے ہوتی ہوئی ہمارے بیچ میں‬
‫آکر لیٹ گئی ۔ جگہ کم تھی پھر بھی ہم نے‬
‫ایڈجسٹ کر ہی لیا ‪ ،‬ماہ رخ سیدھی لیٹ گئی ‪،‬‬
‫اور ہم دونوں ماہ رخ کی طرف کروٹ کے بل‬
‫ہوگئے ۔ نوشابہ بولی ‪ ،‬چلو ارسالن ہم دونوں مل‬
‫کر میری بہن کو مزے دیتے ہیں ۔ میں نے ‪ ،‬جو‬
‫میری جان کا حکم ‪ ،‬کہا اور ہم دونوں نے ایک‬
‫ساتھ ہی اپنے ہاتھ ماہ رخ کے مموں پر رکھ دیے‬
‫‪ ،‬اب ایک مما میں دبا رہا تھا اور ایک نوشابہ دبا‬
‫رہی تھی ۔ ماہ رخ بہت جذباتی ہو رہی تھی ‪ ،‬آج‬
‫پہلی بار اس کے مموں کو کسی مرد کا ہاتھ دبا‬
‫رہا تھا جو اس سے برداشت نہیں ہو رہا تھا اور‬
‫اس کی آواز تیز ہوتی جا رہی تھی ‪ ،‬نوشابہ نے‬
‫اس کے منہ پر ہاتھ رکھ کر کہا زیادہ شور مت‬
‫کرو اور چپ چاپ مزے لو شور کی آواز سے‬
‫کوئی اٹھ گیا تو ہم پھنس جائیں گے ۔ ہم دونوں‬
‫ماہ رخ کے ممے بھی دبا رہے تھے اور اس کی‬
‫گردن ‪ ،‬گالوں ‪ ،‬اور ہونٹوں پر کس بھی کرتے جا‬
‫رہے تھے ‪ ،‬اور آپس میں بھی کس کر لیتے تھے ‪،‬‬
‫ماہ رخ ‪ ،‬نوشابہ کی نسبت بہت زیادہ گرم لڑکی‬
‫تھی ۔ کچھ دیر بعد نوشابہ نے اسکے ممے پر‬
‫اپنا منہ رکھا تو میں نے بھی اپنا ہاتھ ہٹا کر ماہ‬
‫رخ کی پھدی پر رکھ دیا ‪ ،‬ماہ رخ کے جسم کو‬
‫ایک جھٹکا سا لگا اور اس کے منہ سے لمبی سی‬
‫آآآآہہہہہہہ نکل گئی ۔ نوشابہ نے اسے پھر آواز‬
‫کنٹرول کرنے کو کہا تو ماہ رخ مجھ سے بولی ‪،‬‬
‫ارسالن اب جلدی سے اپنا لن میری پھدی میں‬
‫ڈال دو اور مجھے اس آگ سے نجات دال دو اب‬
‫مجھ سے اور برداشت نہیں ہوتا ۔ میں بوال ‪،‬‬
‫میری جان اتنی بھی کیا جلدی ہے ابھی تک تو‬
‫میں نے تمھارا دودھ بھی نہیں پیا ‪ ،‬دیکھا نہیں‬
‫نوشابہ نے مزے لینے کے لیے مجھے پہلے اپنا‬
‫دودھ پالیا تھا ‪ ،‬اور تم دودھ پالئے بغیر ہی لن‬
‫مانگ رہی ہو ۔ ماہ رخ مچل گئی اور بولی ‪،‬‬
‫ارسالن بعد میں دودھ بھی پی لینا ‪ ،‬اور جو‬
‫تمھارا دل چاہے کر لینا ‪ ،‬بس ابھی تو ایک بار‬
‫اپنا لن میری پھدی میں ڈال دو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ یار ارسالن ! مت تڑپاو میری بہن کو‬


‫جیسے وہ کہتی ہے کردو ‪ ،‬اسکے ممے کہیں‬
‫بھاگے تو جا نہیں رہے ‪ ،‬جب چاہیے دودھ پی لینا‬
‫‪ ،‬جب چاہے چوس لینا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے ‪ ،‬کرتا ہوں ‪ ،‬مگر میرے‬


‫پاس کنڈوم وغیرہ نہیں ہے ‪ ،‬اگر کچھ ہو گیا تو‬
‫؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہونے دو جو ہوتا ہے ‪ ،‬بس تم اندر ڈال‬
‫دو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کچھ نہیں ہوتا ‪ ،‬بس تم باہر نکال کر‬


‫فارغ ہو جانا ۔‬

‫میں نے بھی اوکے کہا اور اٹھ کر ماہ رخ کی‬


‫ٹانگوں کے بیچ آگیا ‪ ،‬ماہ رخ نے خود ہی اپنی‬
‫ٹانگیں اوپر اٹھا کر سائیڈوں میں کھول لیں ‪،‬‬
‫میں نے نوشابہ سے کہا ‪ ،‬اس کی گانڈ کے نیچے‬
‫تکیہ رکھ دو جو اس نے رکھ دیا ‪ ،‬چارپائی کی‬
‫وجہ سے لن ٹھیک سے ایڈجسٹ نہیں ہو رہا تھا‬
‫‪ ،‬میں نے پھر بھی کوشش کر کے لن کو پھدی کے‬
‫نشانے پر کر لیا ۔ ماہ رخ کی پھدی تو اسکے اپنے‬
‫ہی پانی کی وجہ سے چکنی ہو چکی تھی میں‬
‫نے اپنے لن پر بھی تھوک لگا کر گیال کر لیا اور‬
‫نوشابہ کو کہا ‪ ،‬لو میری شہزادی ‪ ،‬دیکھ لو اپنی‬
‫بہن کی پھدی میں جاتا ہوا میرا لن ‪ ،‬تمہیں بہت‬
‫شوق تھا نا اپنی بہن کو مجھ سے چدواتے ہوئے‬
‫دیکھنے کا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ایک منٹ رکو ! مجھے موبائل کی‬


‫الئٹ آن کرنے دو ‪ ،‬پھر اس نے الئٹ آن کی اور‬
‫اٹھ کر میرے پاس آگئی ‪ ،‬اور الئٹ کا فوکس ‪ ،‬۔‬
‫ماہ رخ کی پھدی پر کر دیا ‪ ،‬میرا لن ماہ رخ کی‬
‫پھدی پر رکھا ہوا تھا ‪ ،‬اس کی پھدی اتنی‬
‫چھوٹی تھی کہ میرے لن کے ٹوپے کے نیچے سے‬
‫نظر بھی نہیں آرہی تھی ‪ ،‬نوشابہ نے دیکھا تو‬
‫بولی ‪ ،‬ارسالن ‪ ،‬یار کیسے جائے گا یہ اس کے‬
‫اندر ‪ ،‬دیکھو ٹوپی کے نیچے سے ِد کھ بھی نہیں‬
‫رہی ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ارسالن تم نوشابہ کی بات مت سنو ‪،‬‬


‫چال جائے گا بس تم اب ڈال دو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ چال تو جائے گا پر درد بہت ہوگا ‪ ،‬کیا تم‬


‫برداشت کر لو گی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں کر لوں گی ‪ ،‬بس تم ڈال دو اندر ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارسالن ‪ ،‬آرام سے ڈالنا ‪ ،‬اس پاگل کو‬


‫نہیں پتہ یہ کیا ڈلوانے جا رہی ہے اپنے اندر ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم فکر نہ کرو ‪ ،‬میں آرام سے ہی ڈالوں‬


‫گا ‪ ،‬اور ماہ رخ زیادہ درد ہو تو بتا دینا ‪ ،‬اور‬
‫زیادہ آواز نہ نکالنا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے میں بتا دوں گی ۔‬

‫میں نے اب آہستہ آہستہ لن کو ماہ رخ کی پھدی‬


‫پر رگڑنا شروع کیا ‪ ،‬ماہ رخ کے منہ سے‬
‫اااااااااہہہہہہہہہ آاااااااااااہہہہہ کی آوازیں آنا‬
‫شروع ہو گئی ۔ نوشابہ ساتھ کھڑی بڑے غور‬
‫سے یہ سب دیکھ رہی تھی ۔ اسکی اپنی حالت‬
‫بہت پتلی ہو رہی تھی اور اس کے چہرے پر‬
‫خوف تھا ‪ ،‬مگر ماہ رخ صرف اندر لینے کے لیے‬
‫بے چین تھی ‪ ،‬میں نے نوشابہ کی طرف دیکھا ‪،‬‬
‫اور پوچھا ‪ ،‬ڈال دوں کیا ؟ نوشابہ نے سر ہاں‬
‫میں ہال کر اجازت دے دی ‪ ،‬پھر میں نے ماہ رخ‬
‫سے کہا زیادہ درد ہو تو بتا دینا ‪ ،‬میں رک جاوں‬
‫گا ‪ ،‬یہ کہہ کر میں نی لن کو ماہ رخ کی پھدی‬
‫کے سوراخ پر دبایا ‪ ،‬مگر سوراخ تنگ ہونے کی‬
‫وجہ سے لن سلپ ہو کر سائیڈ میں نکل گیا ۔‬
‫میں سمجھ گیا تھا کہ یہ آسانی سے نہیں جائے‬
‫گا ‪ ،‬کچھ میں بھی اناڑی ہی تھا ‪ ،‬اور کچھ‬
‫پھدی بھی بہت تنگ تھی ‪ ،‬نوشابہ بڑے غور سے‬
‫دیکھ رہی تھی ‪ ،‬جب بار بار کوشش کرنے پر‬
‫بھی اندر جانے کی بجائے سلپ ہوتا رہا تو‬
‫نوشابہ بولی ‪ ،‬ارسالن اسے ہاتھ میں پکڑ کر ڈالو‬
‫گے تو سلپ نہیں ہوگا اور سیدھا جائے گا ‪ ،‬میں‬
‫نے ہاں میں سر ہال دیا ۔ اور لن کو ہاتھ میں پکڑ‬
‫کر اندر کی طرف دبایا پھر بھی نہیں گیا ‪ ،‬پھدی‬
‫اتنی ٹائٹ تھی راستہ ہی نہیں دے رہی تھی ‪،‬‬
‫میرے لن کی ٹوپی بھی درد کرنے لگی تھی ‪ ،‬اب‬
‫مجھے غصہ آگیا۔ اور میں نے ذرا زور سے دھکا‬
‫لگایا تو پچک کی آواز سے ٹوپی ماہ رخ کی‬
‫پھدی می گھس گئی ‪ ،‬اور ساتھ ہی ماہ رخ کے‬
‫منہ سے ایک زور دار آواز نکلی ااااااففففففف‬
‫ااااااووؤووی میں مر گئی ‪ ،‬اور نوشابہ نے فورًا‬
‫اس کے منہ پر ہاتھ رکھ کر آواز بند کر دی ‪ ،‬میں‬
‫بھی ڈر گیا اور لن باہر نکال لیا ‪ ،‬کیونکہ اس کی‬
‫آواز کافی اونچی تھی ‪ ،‬اگر اس وقت نانی کے‬
‫عالوہ کوئی بھی کمرے میں ہوتا تو ضرور اٹھ‬
‫جاتا ‪ ،‬اگر نانی بھی دواوں کے زیر اثر نہ ہوتی‬
‫تو وہ بھی اٹھی جاتی ۔ میں سمجھ گیا تھا کہ‬
‫بنا شور مچائے ماہ رخ میرا لن لے ہی نہیں سکتی‬
‫‪ ،‬اس کی آواز نے کافی ڈرا دیا تھا مجھے ‪ ،‬اب‬
‫میں اس کی پھدی کو بھول کر اپنی جان بچانے‬
‫کی سوچ رہا تھا ۔ میں نے ماہ رخ سے پوچھا ‪،‬‬
‫کیا ہوا ‪ ،‬کیا بہت درد ہوا ؟ تو ماہ رخ بولی ‪ ،‬ہاں‬
‫بہت زیادہ ‪ ،‬پر تم نے باہر کیوں نکال لیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیونکہ تمہیں بہت درد ہو رہا تھا اس‬


‫لیے میں نے کہا تھا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہونے دو درد ‪ ،‬ارسالن تم ڈالو دوبارا ‪،‬‬


‫مجھے آج ہر حال میں تمھارا لن اپنی پھدی میں‬
‫لینا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اس طرح کیسے ڈال دوں ‪ ،‬ابھی صرف‬


‫ٹوپی ہی گئی تھی اور تم چیخ پڑی ‪ ،‬باقی کا لن‬
‫کیسے لو گی اندر ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ لے لوں گی ‪ ،‬بس تم اندر ڈالو آرام‬


‫آرام سے ۔‬
‫میں نے نوشابہ کی طرف سوالیہ نظروں سے‬
‫دیکھا تو وہ بولی‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نہیں ارسالن ‪ ،‬یہ خود تو مرے گی ہی‬


‫‪ ،‬ساتھ میں ہمیں بھی مروائے گی ۔ اس وقت یہ‬
‫پاگل ہو چکی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو میں کیا کروں ؟ اب تم ہی اسے‬


‫سمجھاو ۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪18‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ دیکھو ماہ رخ ‪ ،‬ابھی تم نہیں لے سکو‬


‫گی ‪ ،‬کوئی جاگ گیا تو کیا ہوگا ‪ ،‬یہ سوچا ہے‬
‫تم نے ؟ میں وعدہ کرتی ہوں جلدی ہی تمھارے‬
‫لیے کسی جگہ کا بندوبست کر دوں گی ‪ ،‬پھر‬
‫جیسے چاہے اندر لے لینا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نوشابہ پلیز ‪ ،‬اتنی مشکل سے تو یہ‬


‫موقع مال ہے ‪ ،‬پھر پتہ نہیں کب ملے لے لینے دو نا‬
‫۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ یار یہ جگہ ٹھیک نہیں ہے اس کام کے‬


‫لیے ‪ ،‬اور سوچو ! اگر تم کسی طرح اندر لے بھی‬
‫لیتی ہو تو کھل کر انجوائے نہیں کر سکو گی ‪،‬‬
‫اس لیے میں تو کہتی ہوں آج اوپر اوپر سے مزے‬
‫لے لو پھر جیسے ہی موقع مال ‪ ،‬اندر بھی لے لینا‬
‫۔‬

‫اس دوران میں نے اپنا لن ایک بار پھر ماہ رخ‬


‫کی پھدی پر پھیرنا شروع کر دیا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا ‪ ،‬ٹھیک ہے ‪ ،‬مگر کچھ بھی کرو‬
‫میری آگ بجھاؤ ‪ ،‬میں جل رہی ہوں ۔ نوشابہ نے‬
‫اس کی بات کا کوئی جواب نہ دیا ‪ ،‬اور اس کا‬
‫مما اپنے منہ میں بھر لیا ‪ ،‬اور چوسنے لگی ‪ ،‬اور‬
‫ادھر میں اپنا لن اس کی پھدی پر رگڑ رہا تھا ‪،‬‬
‫میں نے ایک بار پھر اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر‬
‫اس کی پھدی پر زور دیا تو ٹوپی پھر سے اندر‬
‫چلی گئی ‪ ،‬اور ماہ رخ کے منہ سے ہلکی سی آہ‬
‫نکلی ‪ ،‬کچھ دیر اندر رکھ کر میں نے ٹوپی باہر‬
‫نکال لی ‪ ،‬اور پھر اندر ڈال دی ‪ ،‬دو تین بار ایسا‬
‫کرنے سے ٹوپی آرام سے اندر باہر ہونے لگی ‪ ،‬مگر‬
‫میں خود جان بوجھ کر لن کو اندر نہیں دبا رہا‬
‫تھا ‪ ،‬کیونکہ میں جانتا تھا کہ آگے اس کی سیل‬
‫ہے ‪ ،‬اور اگر جوش میں زور سے دھکا لگ گیا تو‬
‫کام خراب ہو جائے گا ۔ ایسے ہی کچھ دیر میں‬
‫ماہ رخ کی پھدی کے لبوں پر پھیرتا رہا اور‬
‫ٹوپی اسکی پھدی میں ڈالتا اور نکالتا رہا ‪،‬‬
‫نوشابہ اس کے ممے چوس رہی تھی اور کسنگ‬
‫بھی کر رہی تھی ‪ ،‬کچھ دیر بعد ہی ماہ رخ کا‬
‫جسم کھنچنا شروع ہو گیا اور اسکی پھدی‬
‫پانی چھوڑنے لگی ‪ ،‬ماہ رخ فارغ ہو چکی تھی‬
‫مگر میں ابھی رہتا تھا ۔ میں کھڑا ہوگیا اور‬
‫نوشابہ کو اپنی طرف بال کر کہا ‪ ،‬یہ تو ہوگئی ‪،‬‬
‫اب تم ہی میرا کچھ کرو ۔ یہ سن کر نوشابہ‬
‫زمین پر بیٹھ گئی اور میرے لن پر تیزی سے‬
‫ہاتھ چالتے ہوئے مٹھ مارنے لگی ‪ ،‬نوشابہ اب‬
‫مٹھ مارنے میں ایکسپرٹ ہوتی جا رہی تھی ۔‬
‫کچھ ہی دیر میں میں بھی فارغ ہو گیا ‪ ،‬ہم‬
‫تینوں ابھی تک ننگے ہی تھے اور ننگے ہی ایک‬
‫ساتھ لیٹ گئے ‪ ،‬کچھ دیر بعد نارمل ہوئے تو‬
‫میں بوال ۔ ہاں تو ماہ رخ صاحبہ ‪ ،‬بڑے چیلنج‬
‫کرتی پھرتی تھیں مجھ کو ‪ ،‬اب پتہ چال ‪ ،‬کسی‬
‫مرد کو چیلنج کرنا کتنا مہنگا پڑ سکتا ہے؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے تو اسے کئی بار سمجھایا تھا‬


‫کہ اپنی پھدی دیکھ کر بات کرنی چاہیے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے پتہ تو تھا کہ درد ہوتا ہے ‪،‬‬


‫مگر اندازہ نہیں تھا کہ اتنا ہوتا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ابھی تو صرف ٹوپی ہی گئی تھی ‪ ،‬پورا‬


‫لن تو باقی ہی تھا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو ڈال دیتے ‪ ،‬پورا لن ‪ ،‬میں نے کب‬


‫منع کیا تھا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ٹوپی تو سہہ نہ پائی ‪ ،‬اور مہارانی‬
‫چلی ہے پورا لن لینے کو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اب بھی کوئی چیلنج بچا ہے ‪ ،‬تو بتادو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نا بابا نا میری توبہ ‪ ،‬اب کوئی چیلنج‬


‫نہیں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ شکر کرو تمھاری پھدی آج پھٹنے سے‬


‫بچ گئی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ صرف اسکی پھدی ہی نہیں ‪ ،‬اگر میں‬


‫سوچے سمجھے بغیر ایک ہی دھکے میں پورا ڈال‬
‫دیتا ‪ ،‬تو اس نے چینخ چینخ کر سب کو اٹھا‬
‫دینا تھا ‪ ،‬پھر اس کی پھدی کے ساتھ ہم تینوں‬
‫کی گانڈ بھی پھٹ جاتی ۔‬
‫اس بات پر ہم تینوں ہی ہنس پڑے ‪ ،‬پھر ہم‬
‫بہت دیر تک باتیں کرتے رہے ‪ ،‬ٹاپک یہی تھا کہ‬
‫اب ایسا موقع کیسے اویل کیا جائے جہاں صرف‬
‫ہم تینوں ہی ہوں اور کسی کا بھی خطرہ نہ ہو ۔‬
‫یہ اکتوبر کا اینڈ چل رہا تھا ‪ ،‬دسمبر میں میری‬
‫آپی صباء ( میری بڑی بہن ) کی شادی تھی ۔‬
‫تقریبآ دو مہینے باقی تھے اور ہماری امید اب‬
‫اس شادی سے ہی جڑی ہوئی تھیں ۔ ہمیں پورا‬
‫یقین تھا کہ شادی پر ہم کوئی نہ کوئی موقع‬
‫نکال ہی لیں گے ۔ اس وقت تک بس ایسے ہی‬
‫گزارہ کرنا تھا ‪ ،‬جیسے اب کر رہے تھے ‪ ،‬تقریبًا‬
‫رات تین بجے کے قریب ہم نے کپڑے پہنے دروازہ‬
‫کھوال اور سو گئے ۔‬
‫صبح میں جب اٹھا تو وہ دونوں اپنے گھر جا‬
‫چکی تھیں ‪ ،‬میں نے فریش ہونے کے بعد ناشتہ‬
‫کیا ‪ ،‬اور نوشابہ کے گھر چال گیا ‪ ،‬اتوار تھا اور‬
‫چھٹی کی وجہ سے سب بچے گھر پر ہی ہلہ گلہ‬
‫کر رہے تھے ‪ ،‬نوشابہ اور ماہ رخ گھر کے کاموں‬
‫میں لگی ہوئیں تھیں ۔ نوشابہ میری طرف دیکھ‬
‫کر تھوڑا شرما رہی تھی اور ساتھ ساتھ مسکرا‬
‫بھی رہی تھی ‪ ،‬جبکہ ماہ رخ پہلے کی طرح ہی‬
‫بال جھجک مجھے دیکھ بھی رہی تھی اور شرما‬
‫بالکل بھی نہیں رہی تھی وہ بالکل نارمل فیل‬
‫کرا رہی تھی جیسے رات کچھ ہوا ہی نہ ہو ‪،‬‬
‫میں نے انہیں وہیں چھوڑا اور چھت پر چال گیا‬
‫جہاں سائمہ بیٹھی سکول کا کام کر رہی تھی ‪،‬‬
‫مجھے دیکھتے ہی وہ عجیب سے انداز میں‬
‫ہنسنے لگی اور بولی ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ ارے کزن بھائی ‪ ،‬کیسے ہو ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ٹھیک ہوں ‪ ،‬تم کیا کر رہی ہو ؟‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ کچھ نہیں بس کل ایک ٹیسٹ ہے اسی‬


‫کی تیاری کر رہی ہوں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ واہ بھئی ‪ ،‬بڑی پڑھاکو ہو گئی ہو تم تو‬


‫۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ ہاں نا پڑھنا تو ہے ‪ ،‬ورنہ تمھاری‬

‫میں ‪ :‬۔ میری کیا ؟؟؟؟‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ کچھ نہیں بس ‪ ،‬یہ بتاؤ موقع مال‬


‫؟؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ کس چیز کا موقع ؟؟؟؟‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ وہی موقع جس کے لیے رات وہاں سوئے‬


‫تھے (ہنستے ہوئے)‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے تو نانی امی نے وہاں سونے کو کہا‬


‫تھا ‪ ،‬اس لیے میں وہاں سوگیا ‪ ،‬سمجھی تم ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ ہاں سمجھ تو گئی ‪ ،‬ہی ہی ہی ہی ‪،‬‬


‫تمہیں تو دادی امی نے کہا تھا ‪ ،‬پر ان دونوں کو‬
‫کس نے کہا تھا ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے کیا پتہ ‪ ،‬میں تو جلدی سو گیا تھا‬


‫‪ ،‬وہ دونوں تو اس وقت ٹی وی دیکھ رہی تھیں‬
‫۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ مطلب رات کو کچھ بھی نہیں ہوا ۔‬


‫میں ‪ :‬۔ (مصنوعی غصہ دکھا کر اسے گھورتے‬
‫ہوئے) کیا ہونا تھا رات کو ہاں ؟‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہا ‪ ،‬میں تو بس ایسے ہی لگی‬


‫ہوئی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اب ڈھونڈ بھی لو موقع ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم کو اس سے کیا ؟؟؟‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ تم کو موقع ملے گا تو میری باری آئے‬


‫گی نا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا مطلب ؟ کیا کہنا چاہتی ہو ؟‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ مطلب یہ کہ مجھے بھی تو دینا ہے آپ‬


‫نے ‪ ،‬اپنا اللیپاپ ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں تو تمہیں کیا معلوم میں نے کس کو‬


‫دینا ہے ‪ ،‬ضروری تو نہیں کہ وہ نوشابہ ‪ ،‬یا ماہ‬
‫رخ ہی ہوں ‪ ،‬کوئی اور بھی تو ہو سکتا ہے ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ اتنی بھی بچی نہیں ہوں اب ‪ ،‬سب‬


‫جانتی ہوں میں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ابھی تک تو بچی ہوئی ہو ‪ ،‬مگر لگتا‬


‫نہیں کہ زیادہ دیر تک بچی رہو گی ۔۔۔۔۔۔ اور کیا‬
‫کیا جانتی ہو تم ‪ ،‬ذرا ہم کو بھی تو پتہ چلے ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ سب کچھ ‪ ،‬ہاہاہاہا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا سب کچھ ‪ ،‬صاف صاف بتاو ؟‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ کچھ بھی نہیں ‪ ،‬میں تو بس مذاق‬


‫میں کہہ رہی تھی ۔‬

‫سائمہ کی باتوں سے لگ رہا تھا کہ یہ بہت کچھ‬


‫جان چکی ہے ‪ ،‬یا پھر اسے صرف شک ہے اور یہ‬
‫تکے مار رہی ہے ‪ ،‬مگر جو بھی ہو ‪ ،‬مجھے اس‬
‫سے کوئی پرابلم نہیں تھی ‪ ،‬کیونکہ اس کی‬
‫باتوں میں غصہ نہیں ‪ ،‬بلکہ مزے لینے کے تاثرات‬
‫تھے ‪ ،‬وہ اس سچویشن سے لطف لے رہی تھی ‪،‬‬
‫اور میں تو چاہتا بھی یہی تھا کہ یہ بہنیں ایک‬
‫دوسری پر شک کریں ‪ ،‬جتنا یہ بہنیں ایک‬
‫دوسری پر شک کریں گی اتنی ہی جلدی پھنس‬
‫بھی جائیں گی ‪ ،‬اور انھیں شاک بھی نہیں لگے‬
‫گا ۔ میں کافی دیر سائمہ کے ساتھ باتیں کرتا رہا‬
‫‪ ،‬ہم زیادہ تر ذومعانی باتیں ہی کرتے رہے ‪،‬‬
‫کیونکہ میں سائمہ کے ساتھ اتنا فاسٹ نہی جانا‬
‫چاہتا تھا اس لیے میں نے خود پر کنٹرول ہی‬
‫رکھا تھا ‪ ،‬پر سائمہ آہستہ آہستہ بیباق ہوتی جا‬
‫رہی تھی ‪ ،‬یہ عمر ہی ایسی ہوتی ہے جس میں‬
‫کوئی بھی ایسی چھوٹی سی بات جس میں‬
‫سیکس کا ذرا سا بھی پہلو نکلتا ہو ‪ ،‬وہ کرنے‬
‫میں بہت مزہ آتا ہے ۔ اور ہم بھی یہی کر رہے‬
‫تھے ‪ ،‬مجھے پتہ تھا کہ سائمہ ایسی باتیں کر کے‬
‫مزے لے رہی ہے ‪ ،‬میں نے سوچا لیتی رہو مزہ ‪،‬‬
‫میرا کیا جاتا ہے ‪ ،‬آج باتوں کا مزہ لے گی تو کل‬
‫آسانی سے لن کا بھی مزہ لے ہی لے گی ۔‬

‫اس کے بعد میں نیچے چال گیا ‪ ،‬نیچے نوشابہ‬


‫کھانا بنا رہی تھی ‪ ،‬اور ماہ رخ کہیں نظر نہیں‬
‫آرہی تھی ‪ ،‬شاید وہ اپنے کمرے میں ہو گی ۔‬
‫میں نوشابہ کے پاس کچن میں چال گیا اور اس‬
‫سے باتیں کرنے لگا ‪ ،‬نوشابہ کی پرابلم یہی تھی‬
‫کہ دن کے وقت اس سے ایسی ویسی بات نہیں‬
‫کی جا سکتی تھی ‪ ،‬کیونکہ وہ دن میں شرماتی‬
‫بہت تھی ۔ اتنے میں ممانی بھی آگئیں ‪ ،‬ہم نے‬
‫کھانا کھایا ‪ ،‬اور اس کے بعد میں وہاں سے اٹھا‬
‫اور شکیل ماموں کے گھر چال گیا ۔ ممانی نے‬
‫بتایا کہ نانی امی چھت پر ہیں تو میں چھت پر‬
‫ان کے پاس چال گیا اور باتیں کرنے لگا ۔ کچھ‬
‫دیر بعد ہی ماہ رخ بھی وہیں پر آگئی اور ہمارے‬
‫ساتھ ہی بیٹھ گئی ۔ ماہ رخ بار بار میری طرف‬
‫دیکھ رہی تھی اور مسکرا رہی تھی ‪ ،‬اس کی‬
‫آنکھوں میں ایک پیغام تھا ‪ ،‬جسے میں سمجھ‬
‫تو رہا تھا مگر یہاں کچھ کرنا ممکن نہیں تھا ۔‬
‫ہم بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ نوشابہ بھی اپنے‬
‫چھوٹے بھائی کے ساتھ وہاں آگئی اور ہمارے‬
‫ساتھ بیٹھ گئی ۔ نوشابہ آنکھوں سے ماہ رخ کو‬
‫بار بار کوئی اشارہ کر رہی تھی ‪ ،‬اور ساتھ‬
‫ساتھ ہنس بھی رہی تھی ۔ ماہ رخ بیچارگی سے‬
‫میری طرف دیکھ رہی تھی ‪ ،‬مگر وہاں کوئی‬
‫بات ہو نہیں سکتی تھی ‪ ،‬اسی لیے میں وہاں‬
‫سے اٹھا اور نانی امی سے ذرا دور دیوار کے‬
‫ساتھ جا کر کھڑا ہو گیا ۔ میرے پیچھے پیچھے‬
‫ماہ رخ بھی وہیں پر آگئی اور آتے ہی بولی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اپنی گرلفرینڈ کو سمجھا لو ‪ ،‬کمینی‬


‫کو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیوں ‪ ،‬کیا ہوا ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ مجھے صبح سے تنگ کر رہی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیوں ؟؟؟؟‬


‫اتنے میں نوشابہ بھی اٹھ کر ہمارے پاس ہی‬
‫آگئی ‪ ،‬ماہ رخ نے اس کی طرف اشارہ کرکے کہا‬
‫اسی سے پوچھ لو ‪ ،‬نوشابہ اب بھی ہنس رہی‬
‫تھی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیوں بھئی تم ماہ رخ کو تنگ کیوں کر‬


‫رہی ہو ؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں کب تنگ کر رہی ہوں ؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ماہ رخ تو کہہ رہی ہے کہ تم اسے صبح‬


‫سے تنگ کر رہی ہو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں کیوں تنگ کرنے لگی ؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بتاؤں میں ؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ بتادو ‪ ،‬مجھے کیا ؟‬


‫میں ‪ :‬۔ اب بتا بھی دو ‪ ،‬ہوا کیا ہے ؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں بتاتی ہوں ۔۔۔ یہ جو ہے نا ۔‬

‫ابھی اس نے اتنا ہی کہا تھا کہ نوشابہ ہنستی‬


‫ہوئی بھاگی اور اپنی پہلے والی جگہ پر جا کر‬
‫بیٹھ گئی ۔ میں نے ماہ رخ کی طرف دیکھا اور‬
‫کہا بتاؤ تم ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یہ مجھے رات والی بات پر تنگ کر‬


‫رہی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا کہتی ہے ؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ (تھوڑا شرماتے ہوئے) کہتی ہے باتیں‬


‫تو بڑی کرتی تھی ‪ ،‬رات کو لینا تھا نا پورا ‪ ،‬آپ‬
‫ہی بتائیں ‪ ،‬درد تو ہوتا ہی ہے نا ‪ ،‬میں نے تو منع‬
‫نہیں کیا تھا پورا ڈالنے سے ‪ ،‬اس وقت تو خود‬
‫ہی منع کردیا اور اب خود ہی مذاق بھی اڑا رہی‬
‫ہے ‪ ،‬میں نے تو کہا تھا نا ‪ ،‬ہونے دو جتنا درد ہوتا‬
‫ہے ایک بار ہی ہو جائے گا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہو لینے دو اسے بھی خوش ‪ ،‬آخر کب تک‬


‫بچی رہے گی ‪ ،‬جب اس کی باری آئے گی تو تم‬
‫بھی اڑا لینا اس کا مذاق ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ تو شادی سے پہلے نہیں آنے وال‬


‫تمھارے ہاتھ ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ چلو کوئی بات نہیں ‪ ،‬شادی کے بعد ہی‬


‫سہی ‪ ،‬آخر آنا تو ہے ہی اس نے میرے نیچے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں ۔۔۔۔۔ پلیز کزن ‪ ،‬بس پہلی بار‬


‫اسکے ساتھ میرے سامنے ہی کرنا ‪ ،‬میں بھی تو‬
‫دیکھوں ‪ ،‬کیسے لیتی ہے بنا آواز نکالے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے جب وقت آئے گا تو کچھ‬


‫سوچ ہی لوں گا ۔۔۔۔۔ویسے اگر رات تم برداشت‬
‫کر لیتی تو ہمارا کام بھی ہو جانا تھا ‪ ،‬اور وہ‬
‫تمھارا مذاق بھی نہ اڑا سکتی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نے کب منع کیا تھا ‪ ،‬مجھے یہ تو‬


‫پتہ تھا درد ہوتا ہے ‪ ،‬مگر یہ نہیں پتہ تھا اتنا‬
‫زیادہ ہوتا ہے ‪ ،‬اس وجہ سے مجھے پتہ ہی نہیں‬
‫چال ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ چلو کوئی بات نہیں ‪ ،‬جلد ہی کوئی ایسا‬


‫بندوبست کرنے کی کوشش کرتا ہوں جہاں کوئی‬
‫مسئلہ نہ ہو ‪ ،‬پھر جتنی مرضی آوازیں نکال لینا‬
‫۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یار اب پتہ نہیں کب موقع ملے گا ‪،‬‬
‫اتنا اچھا موقع تھا تم دونوں نے ضائع کر دیا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار جگہ ٹھیک نہیں تھی ‪ ،‬اگر میں پورا‬
‫ڈال دیتا تو تم نے پورا محلہ جگا دینا تھا چینخ‬
‫چینخ کر ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اب اتنی بھی گئی گزری نہیں ہوں ‪ ،‬کر‬


‫ہی لیتی کسی نہ کسی طرح برداشت ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ،‬اگلی بار دیکھ لیں گے ‪ ،‬کتنا‬


‫برداشت کرلیتی ہو تم ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اب میں تیاری کر لوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیسی تیاری ؟؟؟؟‬


‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نوشابہ نے مجھے ایک آئیڈیا دیا تھا ‪،‬‬
‫اب میں اس پر عمل کروں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیسا آئیڈیا دیا تھا نوشابہ نے ؟؟‬

‫ابھی وہ مجھے بتانے ہی لگی تھی کہ ممانی نے‬


‫آواز دے کر اسے بال لیا ‪ ،‬میسج پر بتاؤں گی ‪،‬‬
‫یہ کہہ کر وہ چلی گئی ۔ میں بھی نانی وغیرہ‬
‫کے ساتھ جاکر بیٹھ گیا ۔ نوشابہ کو پتہ تھا کہ‬
‫ماہ رخ نے مجھے سب بتا دیا ہوگا اس لیے اب‬
‫وہ مجھ سے شرما رہی تھی ‪ ،‬بار بار میری طرف‬
‫دیکھتی اور شرما کر نظریں جھکا لیتی ۔ کچھ‬
‫دیر بعد ماہ رخ کا میسج آگیا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اس نے مجھے بتایا تھا کہ اپنی کھلی‬


‫کر لو پھر زیادہ درد نہیں ہوگا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کیا ؟؟؟؟ مگر کھلی کرو گی کیسے ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بہت سی چیزیں ہیں ‪ ،‬مثًال ‪ ،‬موم بتی‬


‫‪ ،‬کھیرا ‪ ،‬بینگن ‪ ،‬وغیرہ وغیرہ ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نوشابہ نے تم سے کہا تھا ایسا کرنے کو‬


‫؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں مگر اس نے بیک سائیڈ پر‬


‫استعمال کرنے کو کہا تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ بیک سائیڈ کیا ہوتی ہے ‪ ،‬اتنا کچھ‬


‫ہونے کے بعد بھی تم اصل نام استعمال نہیں کر‬
‫سکتی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا اچھا ‪ ،‬اس نے گانڈ کے بارے‬


‫میں کہا تھا کہ گانڈ کو کھال کر لو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کیوں ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ کہتی ہے کہ جو بھی تمھاری لے گا‬


‫‪ ،‬بعد میں تمھاری گانڈ بھی ضرور مارے گا ‪ ،‬اور‬
‫گانڈ مروانے میں بہت درد ہوتا ہے ‪ ،‬اسلیے پہلے‬
‫سے ہی کھلی کر لو ۔ میں نے سوچا ‪ ،‬کیوں نا‬
‫یہی تجربہ پھدی پر بھی کر لیا جائے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم ایسا کچھ نہیں کروگی سمجھی ‪ ،‬جو‬


‫مزہ لن سے سیل کھلونے میں ہے وہ کسی بھی‬
‫چیز میں نہیں ہے ‪ ،‬اگر اور چیزوں سے مزہ ملتا‬
‫تو کوئی بھی لڑکی لن لینے کا رسک نہ لیتی ۔‬
‫ویسے یہ گانڈ والی بات تو نوشابہ نے ٹھیک کہی‬
‫ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا مطلب ۔۔۔۔۔ تم بھی میری گانڈ‬
‫مارو گے کیا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں ۔۔۔۔۔۔ کیا تم مجھ سے گانڈ نہیں‬


‫مروانا چاہو گی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے نہیں پتہ ‪ ،‬اگر تم کو مزہ آئے گا‬


‫تو مجھے کوئی اعترض نہیں ہوگا تم سے گانڈ‬
‫مروانے میں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ صرف مجھے ہی نہیں ‪ ،‬تمہیں بھی مزہ‬


‫آئے گا ‪ ،‬اور کوئی ضرورت نہیں ہے کچھ بھی‬
‫کھال کرنے کی ‪ ،‬میرے لن کے ہوتے ہوئے اور‬
‫چیزوں کی کیا ضرورت وہ خود ہی کھال کر لے‬
‫گا تمھارا ہر سوراخ ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کتنے ظالم ہو تم ‪ ،‬میری چھوٹی سی‬
‫پھدی کو اپنے لن سے ہی پھاڑو گے ذرا سی کھلی‬
‫بھی نہیں کرنے دیتے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ پھدی بڑی ہو یا چھوٹی اس کے ساتھ یہ‬


‫کام تو ہونا ہی ہوتا ہے ‪ ،‬اور لن ہی سے ہو تو‬
‫اچھا لگتا ہے‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ویسے ایک بات تو بتاؤ ‪ ،‬میری تو‬


‫چھوٹی سی پھدی ہے اور اس نے مجھے اتنا تنگ‬
‫کیا ہوا ہے ‪ ،‬تمھارا تو اتنا بڑا لن ہے ‪ ،‬تم نے اسے‬
‫سنبھاال کیسے ہوا ہے ؟؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کہاں سنبھاال ہوا ہے ‪ ،‬یہ تو بہت تنگ‬


‫کرتا ہے مجھے ‪ ،‬اسے تو بس تم بہنیں ہی سنبھال‬
‫سکتی ہو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اوہ ہاں ‪ ،‬بہنوں سے یاد آیا ‪ ،‬تم سائمہ‬
‫کے پیچھے کیوں پڑے ہوئے ہو ‪ ،‬ہم دونوں کافی‬
‫نہیں ہیں کیا ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ یار میں کہا پیچھے پڑا ہوں ‪ ،‬اسے خود‬
‫آرام نہیں ہے آج صبح بھی اللیپاپ مانگ رہی‬
‫تھی ۔ اور ہاں ‪ ،‬مجھے لگتا ہے اسے ہم پر شک‬
‫بھی ہوگیا ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ کیسے ؟؟؟؟؟‬

‫میں نے ماہ رخ کو صبح سائمہ سے ہونے والی‬


‫ساری باتیں بتا دیں ‪ ،‬اور کچھ مساال اپنی طرف‬
‫سے بھی ایڈ کر دیا ‪ ،‬میں چاہتا تھا جیسے یہ‬
‫دونوں آپس میں فری ہیں وہ بھی اسی طرح ان‬
‫سے کھل جائے ۔ ان میں جتنی فرینکنس ہوگی‬
‫میرا کام اتنا ہی آسان ہو جائے گا ۔ میں نانی‬
‫امی کے پاس ہی بیٹھا تھا اور نوشابہ بھی‬
‫ساتھ ہی بیٹھی تھی میں ساتھ ساتھ ان سے‬
‫بھی باتیں کر رہا تھا ۔ میری باتیں سن کر ماہ‬
‫رخ بولی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نوشابہ کا تو اسے پتہ ہے ‪ ،‬پر مجھ پر‬


‫اسے کیسے شک ہوگیا ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے کیا پتہ ؟ تم بھی تو سب کے‬


‫سامنے مجھ سے مستیاں کرتی رہتی ہو ‪ ،‬کوئی‬
‫بھی آسانی سے اندازہ لگا سکتا ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اب کیا ہوگا ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کچھ نہیں ہوگا ‪ ،‬اس نے کونسا کسی کو‬


‫بتانا ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ تو ٹھیک ہے مگر اس بات کو ایسے‬
‫تو نہیں چھوڑ سکتے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم نوشابہ کو بھی بتا دینا ‪ ،‬اور اس کے‬


‫سامنے تھوڑی احتیاط کرنا۔۔۔۔ باقی میں دیکھ‬
‫لوں گا ‪ ،‬وہ کچھ نہیں کرے گی اس کو تو بس‬
‫اللیپاپ کا انتظار ہے ‪ ،‬وہ مل گیا تو پھر جو‬
‫مرضی کر لو ‪ ،‬وہ ہمارے ساتھ ہو گی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یار وہ تو ابھی بہت چھوٹی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں چھوٹی تو ہے ‪ ،‬میں بھی ابھی تو‬


‫اس کے ساتھ کچھ نہیں کر رہا ۔ ویسے وہ‬
‫چھوٹی لگتی تو نہیں ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ چھوٹی ہی ہے ‪ ،‬ویسے امی پر گئی ہے‬


‫تو اس لیے تھوڑی ہیلدی لگتی ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ,‬وقت آنے پر دیکھ لیں گے وہ‬
‫چھوٹی ہے یا بڑی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نوشابہ کو تمھارا بتاؤں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم کیا بتاؤ گی میں خود بتا دوں گا ‪،‬‬


‫ویسے میرا حق بھی بنتا ہے میری سالیوں پر ‪،‬‬
‫میری سالیاں مجھے پھدی نہیں دیں گی تو اور‬
‫کس کو دیں گی؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ آہو ! نوشابہ کو پتہ چال نا ‪ ،‬پھر‬


‫دیکھنا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ وہ خود ہی تمھاری طرح سائمہ کو بھی‬


‫میرے نیچے لٹائے گی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے نہیں لگتا ایسا ہوگا ‪ ،‬مجھ میں‬
‫اور سائمہ میں بہت فرق ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ فرق جتنا بھی ہو لیکن تم دونوں میں آگ‬


‫ایک جتنی ہی ہے ‪ ،‬دیکھ لینا تم ‪ ،‬نوشابہ خود‬
‫اسے میرے لیے منائے گی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میری بہن کے پیار کا ناجائز فائدہ‬


‫اٹھاو گے ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ مزے میں کوئی جائز اور ناجائز نہیں‬


‫دیکھا جاتا ‪ ،‬مزہ جہاں سے ملے لے لینا چاہیے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو تم کو جہاں سے بھی مزہ ملے گا لے‬


‫لو گے ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں کیوں نہیں لوں گا ۔‬


‫ماہ رخ ‪ :‬۔ چلو وقت آنے دو پھر دیکھیں گے ‪ ،‬یا‬
‫تو میں تمھاری یہ بات غلط ثابت کردوں گی ‪ ،‬یا‬
‫پھر تمہیں بہت زیادہ مزہ دلواوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ وہ کیسے ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ میں اسی وقت بتاؤں گی ۔‬

‫میں شام تک وہیں رہا اور تینوں بہنوں سے گپ‬


‫شپ ہوتی رہی ‪ ،‬مجھے موقع ضائع ہو جانے کا‬
‫بہت افسوس تھا ‪ ،‬اور مجھ سے بھی زیادہ‬
‫افسوس ماہ رخ کو تھا ۔ شاید میری جگہ کوئی‬
‫اور ہوتا تو یہ موقع ضائع نہ کرتا ‪ ،‬کیوں کہ اس‬
‫وقت میں بہت اناڑی تھا اور مجھے نہیں پتہ تھا‬
‫کہ سیل پیک لڑکی کو کم سے کم درد دے کر‬
‫کیسے چودنا ہوتا ہے ۔ اور بیڈ کی نسبت یہ کام‬
‫چارپائی پر اور بھی مشکل ہو جاتا ہے ۔ اب ہم‬
‫تینوں کی نظر صباء آپی کی شادی پر تھی ‪،‬‬
‫ہمیں یقین تھا کہ شادی کے ہنگامے میں ہم کوئی‬
‫نہ کوئ موقع ڈھونڈ ہی لیں گے ۔‬

‫میں گھر واپس آنے کے بعد دوستوں کے ساتھ‬


‫باہر نکل گیا اور رات کو کھانے کے ٹائم ہی گھر‬
‫آیا ۔ کالج جانے کی وجہ سے اب مجھ پر کوئی‬
‫روک ٹوک نہیں تھی ۔ کھانے سے فارغ ہوا ہی‬
‫تھا کہ نوشابہ کا میسج آگیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ سالم ‪ ،‬میری جان ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ وعلیکم اسالم ‪ ،‬میری شہزادی ‪ ،‬کیسی‬


‫ہو ؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھی ہوں ‪ ،‬بس تمھاری بہت یاد‬
‫آرہی تھی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیوں جی ‪ ،‬آج ہی تو آیا ہو تمھارے پاس‬


‫سے ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ‪ ,‬مگر جب بھی تم مل کر جاتے ہو‬


‫‪ ،‬تمھاری یاد پہلے سے بھی زیادہ آتی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو یہاں ہی آجاؤ نا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں تو آنے کو تیار ہوں ‪ ،‬تم ہی نہیں‬


‫لے جارہے مجھے۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اس میں کیا ہے میں ابھی لینے آ جاتا‬


‫ہوں ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ایسے نہیں ‪ ،‬بارات لے کر آؤ اور مجھے‬
‫ہمیشہ کے لیے اپنے ساتھ لے جاؤ ۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪19‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬

‫میں ‪ :‬۔ اب تو بڑی جلدی پڑی ہوئی ہے شادی کی‬


‫‪ ،‬پہلے تو دس سال انتظار کرنے کا کہہ رہی تھی‬
‫۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں مجھے تو ہے بہت جلدی ‪ ،‬تمہیں‬


‫کیا ‪ ،‬تمہیں تو مل ہی گئی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ابھی کہاں ملی ہے ۔ تم پاس ہی تو تھی‬
‫‪ ،‬بس اوپر اوپر سے ہی تو کیا ہے۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اوپر اوپر رکھنے اور اندر ڈالنے میں‬


‫فرق ہی کیا رہ گیا ‪ ،‬آج اوپر رکھا ہے ‪ ،‬کل کو‬
‫اندر بھی ڈال ہی دو گے ‪ ،‬پر میرا کیا ہوگا ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تو تم اپنی ضد چھوڑ دو ‪ ،‬پھر جب چاہے‬


‫اندر ڈلوا لیا کرنا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اگر میں نے ضد چھوڑ دی تو ان‬


‫منصوبوں کا کیا ہوگا جو تم میری بہنوں کے لیے‬
‫بنا رہے ہو ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا مطلب ہے تمھارا ؟؟؟؟‬


‫نوشابہ ‪ :‬۔ مطلب یہ ہے کہ ماہ رخ نے مجھے ‪،‬‬
‫تمھارے اور سائمہ کے بارے میں سب بتا دیا ہے ‪،‬‬
‫تم ایسا کیسے کر سکتے ہو ؟ ابھی تو وہ چھوٹی‬
‫بچی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں نے ایسا کچھ نہیں کیا ‪ ،‬اور نہ ہی‬


‫تمھارے بنا کچھ کروں گا ‪ ،‬ماہ رخ نے تمہیں یہ‬
‫بھی بتایا ہو گا کہ سائمہ خود مجھے تنگ کر‬
‫رہی ہے ‪ ،‬اور اس سب کے لیے اکسا بھی رہی ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں بتایا تو ہے ‪ ،‬مگر وہ ابھی بچی ہے‬


‫‪ ،‬اور اسے ابھی ان سب باتوں کا پتہ نہیں ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اسے تو تم سے بھی زیادہ ان باتوں کی‬


‫سمجھ ہے ‪ ،‬اگر یقین نہ ہو تو کبھی اس سے بات‬
‫کر کے دیکھ لو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے ‪ ،‬مگر تم ابھی اس کے‬
‫ساتھ کچھ نہیں کرو گے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں نے کہا تو ہے ‪ ،‬تمھارے بناء کچھ‬


‫نہیں کروں گا ‪ ،‬تمہیں بھروسہ نہیں ہے کیا مجھ‬
‫پر ؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ یہ بات نہیں ‪ ،‬مجھے تم پر خود سے‬


‫بھی زیادہ بھروسہ ہے ‪ ،‬میں نے تو ایسے ہی کہہ‬
‫دیا تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ ویسے تم میری پیاری‬


‫سی کزن کے پیچھے کیوں پڑ گئی ہو ؟؟؟؟ ماہ‬
‫رخ کو کیوں پریشان کر رہی ہو ؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہا میں کب پیچھے پڑی ہوں ‪،‬‬


‫وہ خود ہی اتنی بڑی بڑی باتیں کیا کرتی تھی ‪،‬‬
‫اب اسے پتہ چل گیا ہے ‪ ،‬اب نہیں کرے گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ویسے جو بھی ہے ‪ ،‬اس نے منع تو نہیں‬


‫کیا تھا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں یہ تو ہے ‪ ،‬مگر وہ تو کہتی تھی‬


‫مجھے ہرانا اتنا آسان نہیں ہے تم دونوں جو بھی‬
‫کرلو میں آرام سے لے لو۔ گی اب میں بچی تو‬
‫نہیں ہوں ‪ ،‬وغیرہ وغیرہ ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ پتہ ہے وہ کیا کہہ رہی تھی ؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا کہہ رہی تھی ؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کہہ رہی تھی پہلی بار نوشابہ کی بھی‬


‫میرے سامنے ہی لینا ‪ ،‬میں بھی دیکھوں گی وہ‬
‫کیسے پورا اندر لیتی ہے بغیر آواز نکالے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہا ‪ ،‬یہ تو کچھ بھی نہیں ‪ ،‬میں‬
‫تو اس سے بھی بڑا آرام سے لے لوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬اچھا جی ! پھر تو میں جیسے بھی ڈالوں‬


‫‪ ،‬تمھیں کوئی فرق نہیں پڑے گا ؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ نا میں کوئی ماہ رخ ہوں جو ڈر جاؤں‬


‫گی تمھارے لن سے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ماہ رخ بھی یہی کہتی تھی ‪ ،‬اور دیکھ‬


‫لو ابھی صرف ٹوپی ہی گئی تھی کہ چینخ پڑی‬
‫ابھی پورا لن باقی تھا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ ماہ رخ تھی اور میں نوشابہ ہوں ۔‬


‫سمجھے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی ! اور یہ تم ماہ رخ کو کیا الٹے‬
‫سیدھے مشورے دے رہی ہو ؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے کیا کہا ہے اسے ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تم نے کہا ہے کہ اپنی خود ہی کھلی کر لو‬


‫‪ ،‬لن سے بہت درد ہوگا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ‪ ،‬مگر میں نے تو صرف گانڈ کے‬


‫لیے کہا تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا تمھیں اپنے یار کے لنڈ پر بھروسہ‬


‫نہیں ہے ۔۔۔۔ کیا میرا لنڈ نہیں کھول سکتا‬
‫تمھاری بہن کی گانڈ ؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کھول تو سکتا ہے ‪ ،‬مگر میری بہن کو‬


‫جو بہت زیادہ درد ہوگا اس کا کیا ؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ایسے کاموں میں درد تو برداشت کرنا‬
‫پڑتا ہے نا ‪ ،‬ویسے میں نے اسے کہہ دیا ہے کہ‬
‫پھدی کے ساتھ کچھ نہیں کرنا ‪ ،‬گانڈ کو جیسے‬
‫چاہے کھلی کر سکتی ہے ‪ ،‬آخر میری شہزادی کے‬
‫منہ سے نکلی بات کو میں کیسے منع کر سکتا‬
‫ہوں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ جی !!!! مجھے اچھی طرح سے پتہ ہے‬


‫‪ ،‬میں نے یہ بھی تو کہا ہے ‪ ،‬شادی کر لو مجھ‬
‫سے ‪ ،‬تو کیوں نہیں کر رہے ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ میں کب منع کر رہا ہوں ‪ ،‬میں بھی تو‬


‫تمھارے لیے تڑپ رہا ہوں ‪ ،‬تم خود سوچو ! ابھی‬
‫ہم پڑھ رہے ہیں ایسے میں کون مانے گا شادی کے‬
‫لیے ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھے نہیں پتہ ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ شادی کر کے جو لینا ہے ‪ ،‬وہ ایسے ہی لے‬


‫لو ‪ ،‬کیوں ضد پر اڑی ہو ‪ ،‬خود بھی تڑپ رہی ہو‬
‫اور مجھے بھی تڑپا رہی ہو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے اگر پاپا کی قسم نہ کھائی‬


‫ہوتی تو میں خود ہی آکر تمھارے لن کے اوپر‬
‫بیٹھ جاتی اور پورا لیے بغیر نہ چھوڑتی ‪ ،‬مگر‬
‫یہ قسم میں کبھی نہیں توڑ سکتی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یار یہ بھی کوئی بات ہوئی ‪ ،‬لوگ روز‬


‫کتنی قسمیں کھاتے ہیں اور توڑتے ہیں ‪ ،‬تم‬
‫ایویں اتنی سیریس ہو رہی ہو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں ‪ ,‬نوشابہ ‪ ،‬ہوں ‪ ،‬اور لوگ نہیں ‪،‬‬


‫اوکے ۔۔۔۔۔ اچھا اب ماہ رخ کا کیا کرنا ہے ‪ ،‬اسے‬
‫تو پہلے ہی نہیں سنبھاال جا رہا تھا ‪ ،‬اور اب تو‬
‫اس نے لن کا ذائقہ بھی چکھ لیا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ صباء آپی کی شادی پر کوئی نہ کوئی‬


‫موقع مل ہی جائے گا ‪ ،‬ویسے تو تم نے ہمارے‬
‫گھر آنا نہیں ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ دل تو بہت ہے ‪ ،‬مگر امی نہیں مانے‬


‫گی ‪ ،‬اور پھر کالج سے چھٹیاں بھی نہیں ہیں‬
‫کوئی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ آجاؤ نا یار کچھ دن کے لیے کوشش‬


‫کرکے ‪ ،‬اور ہاں ماہ رخ کو بھی ساتھ ہی النا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا ‪ ،‬کوشش کرتی ہوں ۔‬


‫اس کے بعد کچھ دیر اور ہماری باتیں ہوئیں اور‬
‫اس کے بعد سو گئے ۔ میں چاہتا تھا کہ کسی‬
‫طرح نوشابہ اور ماہ رخ ہمارے گھر کچھ دنوں‬
‫کے لیے آجائیں ‪ ،‬پتہ نہیں کب قسمت مہربان ہو‬
‫جائے ‪ ،‬اور ہمیں موقع مل ہی جائے ‪ ،‬ویسے بھی‬
‫میں ماہ رخ کو زیادہ ٹائم نہیں دینا چاہتا تھا ‪،‬‬
‫اگر اس کی سوچ کسی اور طرف مڑ جاتی ہے تو‬
‫کوئی بھی اسے کسی دوسرے کا لن لینے سے‬
‫نہیں روک سکتا تھا اور میں چاہتا تھا ‪ ،‬اس سے‬
‫پہلے ہی کوئی موقع نکال کر اسے اچھی طرح‬
‫سے ٹھنڈا کر دوں ۔ اسی طرح کچھ دن اور گزر‬
‫گئے ۔ فون پر ان دونوں بہنوں سے میری روز بات‬
‫ہو جاتی تھی ‪ ،‬سائمہ کے پاس ابھی موبائل‬
‫نہیں تھا ‪ ،‬دونوں بہنوں کی آپس میں مستیاں‬
‫بھی جاری تھیں ۔ اب وہ دونوں آپس میں بہت‬
‫کھل چکی تھیں ۔ نوشابہ نے مجھے بتایا کہ ماہ‬
‫رخ دو تین دن سے اپنی گانڈ میں کھیرا لینے کی‬
‫ناکام کوشش کر رہی ہے اور مجھے وہ ہاتھ بھی‬
‫نہیں لگانے دیتی ‪ ،‬ورنہ میں تو گھسا ہی دیتی‬
‫پورا کھیرا اس کی گانڈ میں ۔ وہ دونوں آپس‬
‫میں جو بھی کرتیں ‪ ،‬مجھے روز بتا کر بیچین کر‬
‫دیتی تھیں ایسے ہی دن گزر رہے تھے ۔۔۔۔ کہ ایک‬
‫جمعہ کے روز نوشابہ کا فون آگیا ‪ ،‬کہ جلدی سے‬
‫آجاو ‪ ،‬امی بال رہی ہیں ۔۔۔ میں نے نوشابہ سے‬
‫پوچھا بات کیا ہے ‪ ،‬تو وہ بولی مجھے کچھ‬
‫نہیں پتہ بس امی نے کہا ہے ارسالن کو فورًا آنے‬
‫کا کہو ۔۔۔ اس کی بات سن کر میں کچھ پریشان‬
‫ہو گیا کہ جانے کیا بات ہو ۔۔۔ خیر میں تیار ہو‬
‫کر ماموں کے گھر پہنچ گیا ‪ ،‬وہاں جاکر دیکھا‬
‫تو سب کچھ نارمل ہے ‪ ،‬ماہ رخ تیار ہو کر ادھر‬
‫ادھر پھر رہی تھی اور بہت خوش لگ رہی تھی ‪،‬‬
‫جبکہ نوشابہ کہیں نظر نہیں آرہی تھی ۔ میں‬
‫سمجھ گیا کہ کہیں جانے کا پروگرام ہوگا اسی‬
‫لیے تو ماہ رخ تیار ہوئی بیٹھی ہے ۔ میں ممانی‬
‫کے پاس بیٹھ گیا اور پوچھا ‪ ،‬خیر تو ہے ‪ ،‬اتنی‬
‫ایمرجنسی میں کیوں بالیا ہے ۔ ممانی بولیں ‪،‬‬
‫ایمرجنسی میں تو نہیں بالیا ‪ ،‬ان دونوں نے‬
‫تمھارے گھر جانا تھا میں نے کہا ارسالن کو بال‬
‫لو وہ لے جائے گا ۔ میں نے کہا مگر اس نے تو‬
‫مجھے پریشان کردیا ‪ ،‬کہتی ہے جلدی پہنچو ‪،‬‬
‫میں سمجھا پتہ نہیں کیا ہو گیا ہے ۔ ممانی نے‬
‫پوچھا تم سے یہ کس نے کہا تھا ‪ ،‬تو میں نے‬
‫نوشابہ کا بتا دیا ‪ ،‬اس پر ممانی بولیں ‪ ،‬نوشابہ‬
‫تو ہے ہی کمینی ۔۔۔ میسنی ‪ ،‬آنے دے ذرا میں‬
‫پوچھتی ہو اسے ۔ میں نے پوچھا ‪ ،‬ویسے وہ‬
‫گئی کہاں ہے ۔ تو ممانی نے بتایا کہ تمھارے‬
‫ماموں شکیل کی طرف نہانے گئی ہے ‪ ،‬یہاں پر‬
‫ماہ رخ نہا رہی تھی تو وہ وہاں چلی گئی ۔ میں‬
‫یہ سن کر بہت خوش ہو گیا تھا کہ ماہ رخ اور‬
‫نوشابہ دونوں ہی ہمارے گھر جا رہی ہیں ‪،‬‬
‫چونکہ آج جمعہ تھا تو کم ازکم دو راتیں تو وہ‬
‫ہمارے گھر رہیں گی ‪ ،‬اب مجھے ماہ رخ کے‬
‫خوش ہونے کی وجہ سمجھ آگئی تھی ۔ دن میں‬
‫بے شک کچھ نہ بھی ہو مگر رات کے کچھ نہ‬
‫کچھ مزے تو پکے تھے یہ سوچ کر میں بھی‬
‫خوش ہو رہا تھا اور سائمہ بھی میرے ساتھ ہی‬
‫بیٹھی مجھے دیکھ دیکھ کر ہنس رہی تھی ‪،‬‬
‫جیسے اسے پتہ ہو میں کیا سوچ رہا ہوں ۔ ممانی‬
‫کی وجہ سے وہ کوئی بات کر تو نہیں رہی تھی‬
‫مگر اس کے چہرے سے سب پتہ چل رہا تھا کہ‬
‫وہ کیا کہنا چاہتی ہے ‪ ،‬کچھ دیر بعد ممانی کا‬
‫فون آگیا اور وہ باہر چلی گئی ‪ ،‬کیونکہ کمرے‬
‫میں سگنل کا مسئلہ ہوتا تھا ۔ ممانی کے جاتے‬
‫ہی میں نے سائمہ کی طرف دیکھا اور کہا ‪ ،‬کیا‬
‫ہے ؟ ہنس کیوں رہی ہو ؟‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ کیوں کزن بھائی ؟ میرے ہنسنے پر‬


‫پابندی ہے کیا ؟‬

‫میں ‪ :‬۔ پابندی ہے تو نہیں ‪ ،‬مگر لگ بھی سکتی‬


‫ہے بال وجہ ہنسنے پر ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ بال وجہ تو نہیں ہنس رہی میں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر بتاو کیوں ہنس رہی ہو ۔‬

‫سائمہ ‪ :‬۔ وہ آپ چھوڑو ! ویسے ایک بات کہوں ‪،‬‬


‫اب کی بار موقع ضائع نہ کرنا ۔‬

‫یہ کہہ کر وہ ہنستی ہوئی کمرے سے باہر بھاگ‬


‫گئی ۔ اور میں سوچ میں پڑ گیا کہ اس کا کیا‬
‫کیا جائے ‪ ،‬یہ تو دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہے ۔‬
‫میں سائمہ کے ساتھ جلدی نہیں کرنا چاہتا تھا ‪،‬‬
‫ابھی میں تینوں بہنوں کو کچھ وقت دینا چاہتا‬
‫تھا ۔ ممانی تھوڑی دیر بعد ہی واپس آگئیں ‪،‬‬
‫اور انھوں نے آتے ہی پوچھا نوشابہ نہیں آئی؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پتہ نہیں کیا کر رہی ہے ‪ ،‬آ ہی نہیں‬


‫رہی۔‬
‫ممانی ‪ :‬۔ جاو ‪ ،‬اس کو بولو جلدی کرے ‪ ،‬لوگ‬
‫اس کے نو کر لگے ہوئے ہیں ‪ ،‬لینے بھی آئیں اور‬
‫سارا دن انتظار بھی کریں ۔‬

‫ماہ رخ ( ہنستے ہوئے ) اچھا جاتی ہوں ۔‬

‫کچھ دیر بعد نوشابہ ‪ ،‬ماہ رخ کے ساتھ لڑتی‬


‫ہوئی کمرے میں داخل ہوئی ‪ ،‬کالے رنگ کے سوٹ‬
‫میں وہ کیا غضب ڈھا رہی تھی ‪ ،‬میں نے اس‬
‫کی طرف دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا ‪ ،‬میک اپ‬
‫وہ کرتی نہیں تھی ‪ ،‬صرف ہونٹوں پر لپ شائنر‬
‫اور آنکھوں میں کاجل لگایا ہوا تھا ‪ ،‬بغیر میک‬
‫اپ کے ہی وہ بہت خوبصورت لگتی تھی ۔ میں‬
‫اپنی قسمت پر رشک کر رہا تھا کہ اتنی حسین‬
‫لڑکی مجھے کتنا پیار کرتی ہے ۔ ممانی کی آواز‬
‫سن کر میں خیالوں کی دنیا سے باہر نکل آیا ‪ ،‬وہ‬
‫نوشابہ کو ڈانٹ رہی تھی ‪ ،‬کچھ دیر بعد وہ‬
‫دونوں تیار تھیں ‪ ،‬بائیک پر میرے پیچھے‬
‫نوشابہ بیٹھی ‪ ،‬اور اس کے پیچھے ماہ رخ ‪ ،‬میں‬
‫حیران تھا کہ ماہ رخ اتنی آسانی سے اس کے‬
‫پیچھے کیسے بیٹھ گئی ‪ ،‬ضرور ان کے درمیان‬
‫کوئی معاہدہ ہوا ہوگا ۔ گلی سے باہر نکلتے ہی‬
‫میں نے نوشابہ سے کہا ‪ ،‬تم نے مجھے بتایا کیوں‬
‫نہیں تھا کہ تم لوگوں نے آنا ہے‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں تمھیں سرپرائز دینا چاہتی تھی ‪،‬‬


‫اس لیے نہیں بتایا تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اگر پہلے بتا دیتی تو میں کوئی انتظام‬


‫کرلیتا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیسا انتظام ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تم دونوں کو مزے دینے کا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ تو ہم خود ہی لے لیں گے ‪ ،‬ویسے‬


‫کیا انتظام کرنا تھا تم نے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کچھ نہ کچھ کر ہی لیتا ‪ ،‬تم نے بتایا ہی‬


‫نہیں ۔‬

‫بائیک میں بالکل سلو چال رہا تھا ‪ ،‬اب ہم ان کے‬


‫گاؤں سے باہر آ چکے تھے ‪ ،‬میں نے ایک بات نوٹ‬
‫کی کہ نوشابہ نے اپنا ایک بازو اپنے اور میرے‬
‫بیچ رکھا ہوا تھا ‪ ،‬جسکی وجہ سے اس کے ممے‬
‫میری کمر کو ٹچ نہیں ہو رہے تھے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نوشابہ ‪ ،‬یہ بازو تو ہٹاؤ بیچ میں سے ۔‬


‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ کس خوشی میں جناب ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے بھی تو کچھ فائدہ ہو تمھارا‬


‫ڈرائیور بننے کا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اگر نہ ہٹاوں تو ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ تو میں اگلی بار ماہ رخ کو اپنے ساتھ‬


‫بٹھا لوں گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ بٹھا لینا ‪ ،‬وہ بھی ایسے ہی کرے گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ایویں ہی ‪،‬ایسے ہی کرے گی ‪ ،‬کرے تو‬


‫سہی ‪ ،‬تمھاری بات اور ہے ‪ ،‬اور کسی کے نخرے‬
‫نہیں اٹھاتا میں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا پھر اٹھاو میرے نخرے ‪ ،‬نہیں‬


‫اٹھانا میں نے ہاتھ ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اگر ہاتھ نہ ہٹایا تو میں نے رات کو کچھ‬
‫بھی نہیں کرنا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہاہا ‪ ،‬نہ کرنا ‪ ،‬ہم دونوں بہنیں‬


‫ہیں نا ‪ ،‬ہم تو آپس میں ہی کر لیتے ہیں ۔‬

‫نوشابہ مجھے تنگ کر رہی تھی ‪ ،‬اور میں جانتا‬


‫تھا کہ اسے کیسے تنگ کرنا ہے ۔ میں نے سوچا یہ‬
‫دونوں مجھے تنگ کرنے کا پالن بنا کر آئی ہیں ‪،‬‬
‫میں ان کو سیٹ کرتا ہوں آج ۔ ماہ رخ ان باتوں‬
‫کے بیچ ایک بار بھی نہیں بولی تھی ‪ ،‬یا تو اسے‬
‫سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ہم کیا بات کر رہے ہیں یا‬
‫یہ بھی ان کے پالن کا ہی حصہ تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ (تھوڑا غصے سے ) تو پھر اب تم دونوں‬


‫آپس میں ہی کرنا ‪ ،‬مجھے مت کہنا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ لو جی ! اب ناراض نہ ہو جانا میں‬
‫مذاق کر رہی ہوں ۔ ایک تو تم ناراض بھی جلدی‬
‫ہو جاتے ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں نہیں ہوں ناراض کسی سے ۔‬

‫نوشابہ نے کوئی جواب نہ دیا اور اپنا ہاتھ‬


‫درمیان سے ہٹا لیا ‪ ،‬اور اپنے ممے آرام سے میری‬
‫کمر کے ساتھ لگا دیے ۔ میرے جسم میں ایک دم‬
‫مزے کی لہر سی دوڑ گئی ‪ ،‬مگر میں نے کوئی‬
‫ریکشن ظاہر نہ ہونے دیا ۔ نوشابہ اب میری کمر‬
‫کے ساتھ اپنے ممے دبا دبا کر رگڑ رہی تھی لیکن‬
‫میں بالکل خاموش رہا ۔ نوشابہ سے میری‬
‫خاموشی برداشت نہیں ہوئی تو اس نے باقاعدہ‬
‫مجھے پیچھے سے جھپی ڈال لی ‪ ،‬اور میں‬
‫ایکدم اچھل پڑا کیونکہ آس پاس کے گاؤں میں‬
‫سبھی لڑکے مجھ جانتے تھے ‪ ،‬اور اگر کوئی‬
‫دیکھ لیتا تو ۔ ابھی میں اس سے جان چھڑانے‬
‫کی سوچ ہی رہا تھا کہ نوشابہ نے اچانک میرے‬
‫لن کو پکڑ لیا جو اس وقت فل کھڑا تھا ‪ ،‬میں‬
‫نے ایکدم بریک لگا کر بائیک روک لی اور کہا ‪ ،‬یہ‬
‫کیا بد تمیزی ہے ‪ ،‬انسان بنو نوشابہ ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کوئی بدتمیزی نہیں ہے ‪ ،‬میں اپنے‬


‫بوائے فرینڈ کے ساتھ جو دل چاہے گا کروں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یہاں کوئی بھی دیکھ سکتا ہے ‪ ،‬چھوڑ‬


‫دو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔( ہنستے ہوئے ) کیا چھڑانا چاہتے ہو‬


‫میری بہن سے ؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ اسے کہو میرا لن چھوڑے ‪ ،‬یہاں کوئی‬
‫بھی دیکھ سکتا ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پکڑے رہنے دو نا ‪ ،‬بیچاری کا دل کر‬


‫رہا ہوگا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ رات کو ہاتھ میں تو کیا جہاں دل چاہے‬


‫لے لے ‪ ،‬پر ابھی تو چھوڑ دے کوئی دیکھ لے گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم ناراض کیوں ہوئے ہو ‪ ،‬میں نے‬


‫نہیں چھوڑنا اب ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں ناراض نہیں ہوں پلیز چھوڑ دو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا تو ابھی تم دونوں لڑ رہے تھے ؟‬


‫میں سمجھی کہ پیار محبت کی باتیں ہو رہی‬
‫ہیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ نوشابہ چھوڑ بھی دو ‪ ،‬میں نہیں ہوں‬
‫ناراض ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ابھی بھی رعب جھاڑ رہے ہو مجھ پر‬


‫‪ ،‬پہلے پیار سے کہو ‪ ،‬پھر چھوڑوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نوشابہ ‪ ،‬میری جان ‪ ،‬چھوڑ بھی دو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا چھوڑ دوں ‪ ،‬یہ تو کہا ہی نہیں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نوشابہ ‪ ،‬میرے کزن بھائی کا لن‬


‫چھوڑ دو ‪ ،‬اب سمجھ میں آئی کیا چھوڑنا ہے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم چپ کرو ‪ ،‬میاں بیوی کے بیچ میں‬


‫نہیں بولتے ‪ ،‬سمجھے۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ابھی سے میاں بیوی کہاں سے بن گئے‬


‫تم دونوں ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم چپ کرو ! ارسالن میرا شوہر ہے‬
‫اور میرا حق ہے کہ میں اسکا لن پکڑوں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں میری جان ‪ ،‬اسکو پکڑنا تمھارا ہی‬


‫حق ہے ‪ ،‬مگر ابھی چھوڑ دو رات کو جو مرضی‬
‫کر لینا اس کے ساتھ ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ پہلے قسم کھاؤ آگے سے کبھی ناراض‬


‫نہیں ہونگے ۔‬

‫میں نے جان چھڑاتے ہوئے ‪ ،‬میں قسم کھاتا ہوں‬


‫کہ اب کبھی ناراض نہیں ہوں گا ۔ نوشابہ نے زور‬
‫سے میرے لن کو دبایا اور چھوڑ دیا ‪ ،‬اور میں‬
‫نے شکر ادا کیا کہ کسی نے دیکھ نہیں لیا ‪ ،‬ورنہ‬
‫سب نے میری جان نہیں چھوڑنی تھی ۔ میں نے‬
‫بائیک سٹارٹ کیا اور پھر سے چل پڑے ‪ ،‬اب‬
‫نوشابہ پھر سے میرے ساتھ بڑے پیار سے اپنے‬
‫ممے رگڑ رہی تھی اور میں خوب مزے کر رہا تھا‬
‫‪ ،‬مگر یہ مزہ زیادہ دیر تک نہ چل سکا کیونکہ‬
‫جلد ہی گھر آگیا ‪ ،‬نوشابہ اور ماہ رخ کو دیکھ‬
‫کر سب گھر والے بہت خوش ہوئے ۔ ان کے لیے‬
‫بھی ان دونوں کا آنا سرپرائز ہی تھا ‪ ،‬مشال تو‬
‫بہت زیادہ خوش تھی کیونکہ وہ ماہ رخ کی‬
‫بہت گہری سہیلی تھی اور ماہ رخ کو لے کر اپنے‬
‫کمرے میں چلی گئی ‪ ،‬اور نوشابہ صحن میں ہی‬
‫سب کے ساتھ بیٹھ گئی ‪ ،‬میں چھت پر چال گیا‬
‫اور رات کے بارے میں پروگرام بنانے لگا ‪ ،‬کہ‬
‫رات کو کیا کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے ‪ ،‬مجھے‬
‫نہیں پتہ تھا کہ نوشابہ یا ماہ رخ میں سے کس‬
‫نے میری ساتھ والی چارپائی پر سونا ہے ۔‬
‫نوشابہ کو تو سب پتہ ہی تھا لیکن ماہ رخ کو‬
‫ابھی سمجانا تھا ۔ میں نے سوچا پہلے نوشابہ‬
‫سے کنفرم کر لیتا ہوں ‪ ،‬پھر کوئی پروگرام بناتا‬
‫ہوں ۔ یہ سوچ کر میں نے میسج لکھ اور نوشابہ‬
‫کو سینڈ کردیا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ویسے تو دن میں تمھیں بہت شرم آتی‬


‫تھی ‪ ،‬آج کہاں چلی گئی تھی تمھاری شرم ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہاہا ‪ ،‬وہ تو گھر پر ہی رہ گئی‬


‫تھی ‪ ،‬آنے کی جلدی میں ساتھ النا ہی بھول‬
‫گئی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ مجھے تو دن میں کچھ کرنے نہیں دیتی‬


‫‪ ،‬اور جب خود کچھ کرنا ہو تو شرم بھول آئی ‪،‬‬
‫اب روکنا تم دن میں مجھے کچھ کرنے سے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے پہلے کب روکا ہے تمہیں آخر‬
‫بیوی ہوں تمھاری ‪ ،‬میں کیوں روکنے لگی تم کو‬
‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا تو میری بیوی جی ! آج رات کو‬


‫مجھے روکنا نہیں ‪ ،‬میں جو چاہے کروں ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے میں تمھیں نہیں روکوں گی‬


‫‪ ،‬چاہے تم میری پھدی بھی مار لینا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کککککییییا ‪ ،‬تم سچ کہہ رہی ہو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں میری جان ! آج تمھارا جتنا دل‬


‫کرے اتنا چود لینا مجھے ‪ ،‬میں تمہیں نہیں‬
‫روکوں گی ۔۔۔ آج تمہیں کھلی آزادی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ماہ رخ کی طرح شور تو نہیں مچاؤ گی۔‬


‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم بیشک ایک ہی جھٹکے میں پورا لن‬
‫اندر ڈال دینا میں آواز بھی نہیں نکالوں گی ۔۔۔‬
‫مگر ڈالنا اپنی ہمت پہ ہے ‪ ،‬میں نے کوئی مدد‬
‫نہیں کرنی تمھاری ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ وہ میں ڈال لوں گا ‪ ،‬مگر تم میرا ساتھ‬


‫تو دو گی نا ؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اور کیا ساتھ چاہیے ؟ اپنی پھدی اور‬


‫گانڈ مارنے کی کھلی آزادی تو دے دی ہے ‪ ،‬اس‬
‫سے زیادہ اور کیا ساتھ دوں ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ویسے آج خیر تو ہے تم مان کیسے گئی‬


‫ہو ؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھ سے اب برداشت نہیں ہو رہا ‪،‬‬


‫تمھارا لن ‪ ،‬اور میری پھدی ‪ ،‬مجھے رات بھر‬
‫سونے نہیں دیتے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میرا لن تو میرے پاس ہی ہوتا ہے وہ‬


‫تمہیں کیا کہتا ہے ‪ ،‬ایسے ہی میرے لن پر الزام‬
‫مت لگاؤ ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ رات کو جیسے ہی آنکھیں بند کرتی‬


‫ہوں یہ لہراتا ہوا سامنے آ جاتا ہے ‪ ،‬اب تو اس کا‬
‫کچھ کرنا ہی پڑے گا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا ہے ‪ ،‬تم کو بھی میرا کچھ خیال تو‬


‫آیا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم میرے شوہر ہو ‪ ،‬اگر میں نے تمھارا‬


‫لن اپنی پھدی میں نہیں ڈالنا ‪ ،‬تو کیا اچار ڈالنا‬
‫ہے میں نے اس پھدی کا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ چلو تم کو کچھ عقل تو آئی ۔۔۔۔ویسے‬
‫ہم یہ سب کریں گے کہاں ؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ یہ سب سوچنا تمھارا کام ہے ‪ ،‬میں‬


‫صرف شلوار اتار کر تمھارا انتظار کروں گی ‪ ،‬لن‬
‫کو کہاں ڈالنا ہے ‪ ،‬کب ڈالنا ہے ‪ ،‬کیسے ڈالنا ہے ‪،‬‬
‫یہ سب تم جانو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ واہ جی واہ ! یار تم بھی تو کچھ سوچو‬


‫نا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں کچھ سوچنے جوگی ہوتی تو‬


‫تمہیں اپنی اور اپنی بہن کی پھدی دے رہی‬
‫ہوتی ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ مطلب چھوڑو اور کوئی راستہ سوچو‬


‫۔۔۔۔۔ آج موقع ہے تمھارے پاس ‪ ،‬اگر آج میری‬
‫پھدی میں تم نے اپنا لن نہ ڈاال تو پھر پکا میں‬
‫تمہیں شادی تک نہیں ڈالنے دوں گی ‪ ،‬آج کی‬
‫ساری رات ہے تمھارے پاس اور میں ساری رات‬
‫تمھارا انتظار کروں گی ۔ بائے ۔‬

‫میں نوشابہ کی باتوں سے بہت خوش ہوا کہ‬


‫چلو یہ تو الئن پر آئی ۔ پر مجھے سمجھ نہیں‬
‫آرہا تھا کہ یہ سب کروں گا کیسے اور کہاں ‪،‬‬
‫بہت سوچنے کے بعد میرے دماغ میں ایک آئیڈیا‬
‫آیا ‪ ،‬وہ یہ کہ سب لوگ اپنے اپنے کمرے میں‬
‫سوتے تھے اور میرے والے کمرے میں امی اور‬
‫مشال سوتی تھیں بس ‪ ،‬میں نے سوچا کہ مشال‬
‫تو ایک بار سو جائے تو اسے ہوش ہی نہیں رہتا ‪،‬‬
‫بس امی کا ہی کچھ کرنا پڑے گا ‪ ،‬اور اس کے‬
‫لیے مجھے اپنے ایک دوست کی مدد کی ضرورت‬
‫تھی ۔ میں فورًا اپنے دوست کے پاس گیا اور‬
‫اسے نیند کی گولیاں دینے کو کہا ‪ ،‬مجھے پتہ‬
‫تھا کہ اس کے پاس نیند کی گولیاں ہوتی ہیں ‪،‬‬
‫اس نے پوچھا ‪ ،‬کیا کروگے گولیوں کا ‪ ،‬میں نے‬
‫اسے بتایا کہ یار تمھاری بھابھی آئی ہوئی ہے‬
‫اور اس سے ملنے کی کوئی جگاڑ کرنی ہے رات‬
‫کو ۔ اس نے کہا یار پہلے بتاتے ہو تو منگوا دیتا‬
‫ابھی تو میرے پاس بس دو ہی ہیں ۔ میں نے کہا‬
‫کافی ہیں ‪ ،‬گولیاں لے کر میں گھر آگیا اور‬
‫نوشابہ کو گولیاں دے کر سمجھا بھی دیا کہ‬
‫رات کی چائے تم نے بنانی ہے اور دینی بھی تم‬
‫نے ہی ہے ‪ ،‬ایک گولی امی کے کپ میں اور ایک‬
‫ابو کے کپ میں ڈالنی ہے ۔‬
‫ایک ایک گولی کافی تو نہیں تھی مگر پھر بھی‬
‫گزارہ ہو سکتا تھا ‪ ،‬اگر شور نہ ہو تو ایک گولی‬
‫بھی بہت ہوتی ہے ۔‬

‫نوشابہ نے گولیاں پکڑ لیں اور مسکرا کر میری‬


‫طرف دیکھا ۔ اس کے بعد میں باہر نکل آیا‬
‫کیونکہ مجھ سے ٹائم ہی پاس نہیں ہو رہا تھا ‪،‬‬
‫پھر میں کھانے کے وقت ہی گھر واپس آیا ‪،‬‬
‫کھانا کھانے کے بعد سب بیٹھے چائے پی رہے تھے‬
‫‪ ،‬میں نے نوشابہ سے اشارے سے پوچھا تو اس‬
‫نے اوکے کی رپورٹ دی ‪ ،‬میں ایک بات نوٹ کر‬
‫رہا تھا کہ ماہ رخ اور نوشابہ کچھ زیادہ ہی‬
‫ہنس رہی تھیں ‪ ،‬گھر والے بھی پوچھ رہے تھے‬
‫کہ کیا ہوا ہنس کیوں رہی ہو تو وہ کہہ دیتیں کہ‬
‫بس ایسے ہی ہنسی آرہی ہے ‪ ،‬ان کے ایسے بار بار‬
‫ہنسنے سے میرے کان کھڑے ہو رہے تھے کہ کہیں‬
‫میرے ساتھ تو کوئی ہاتھ نہیں ہو رہا ‪ ،‬کیوں‬
‫کہ وہ دونوں میری طرف دیکھ کر ہی ہنس رہی‬
‫تھیں ۔ میں نے بہت غور کیا پر مجھے کوئی‬
‫ایسی بات سمجھ نہیں آرہی تھی کہ مجھے‬
‫کسی طرح سے بیوقوف بنایا گیا ہو ‪ ،‬یا کچھ‬
‫مذاق کیا گیا ہو ۔ اس بات کی سمجھ مجھے‬
‫اس وقت آئی جب میری آپی صباء اور شفق‬
‫سونے کے لیے اپنے کمرے کی طرف جانے لگیں تو‬
‫نوشابہ بھی ان کے ساتھ جانے کے لیے کھڑی‬
‫ہوگئی ‪ ،‬میں نے ایک دم اس کی طرف دیکھا ‪،‬‬
‫میرے دیکھنے کا سٹائل ایسا تھا یا کوئی اور‬
‫بات تھی کہ وہ دونوں زور زور سے ہنسنے لگیں ‪،‬‬
‫وہ دونوں ہنس ہنس کر پاگل ہو رہی۔ تھیں اور‬
‫میں شرمندہ سا ہو رہا تھا ‪ ،‬مجھے اب سمجھ‬
‫آئی کہ نوشابہ سارے دن سے مجھے بیوقوف بنا‬
‫رہی تھی ‪ ،‬ان کا پالن کچھ اور تھا ‪ ،‬سب گھر‬
‫والے بھی ان کے ساتھ ہی ہنس رہے تھے پر‬
‫انھیں اصل بات کا پتہ نہیں تھا ‪ ،‬وہ صرف اس‬
‫لیے ہنس رہے تھے کہ نوشابہ اور ماہ رخ ہنس‬
‫رہی تھیں ‪ ،‬میں نے تنگ آکر اپنا منہ کمبل کے‬
‫اندر کر لیا ‪ ،‬اور ساتھ ہی ایک قہقہے کی آوز‬
‫سنائی دی ۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪20‬‬

‫رائٹر = مرزا اسلم علی‬


‫مجھے اپنے لن پر غصہ آرہا تھا ‪ ،‬آج میں اپنے‬
‫اس لن کی وجہ سے بیوقوف بن گیا تھا ‪ ،‬جب‬
‫لن کھڑا ہو جائے تو بندہ دماغ کی بجائے لن سے‬
‫سوچنا شروع کر دیتا ہے ‪ ،‬اسی لیے ‪ ،‬لن ‪ ،‬پھدی ‪،‬‬
‫کے عالوہ اور کچھ نہیں سوچ سکتا ۔ کچھ دیر‬
‫ہنسنے کے بعد وہ اپنے کمرے میں چلی گئیں ‪ ،‬ہم‬
‫نے بھی ٹی وی بند کیا اور سونے کے لیے لیٹ گئے‬
‫‪ ،‬لیٹتے ہی دونوں کے میسج آنا شروع ہوگئے ‪،‬‬
‫میں یہاں دونوں سے ہونے والی بات چیت الگ‬
‫الگ ہی لکھوں گا تاکہ آسانی رہے ۔ پہلے نوشابہ‬
‫سے ہونے والی گفتگو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ آئی ‪ ،‬ایم ‪ ،‬سوری ‪ ،‬میرے شہزادے ۔‬


‫میں ‪ :‬۔ ( سرائیکی میں ) وڈی بدی یہن دی ہیں‬
‫توں ‪ (،‬بڑی پھدی مروانی کی ہو تم ) تم ایک بار‬
‫میرے ہاتھ تو آؤ پھر بتاتا ہوں سوری کیسے‬
‫بولی جاتی ہے۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ایں بدی یہن دی بدی دے پچھوں لوک‬


‫بھولوں بنڑدے پئے ہن ‪ ،‬ہاہاہاہاہا(اس پھدی‬
‫مروانی کی پھدی کے پیچھے لوگ بیوقوف بن‬
‫رہے ہیں ۔ )‬

‫میں ‪ :‬۔ زیادہ ہاہا نہ کرو ‪ ،‬مجھے کیا پتہ تھا کہ‬
‫تم اتنی کمینی ہو گئی ہو ‪ ،‬میں تو تمہیں ایک‬
‫شریف اور معصوم سی لڑکی سمجھتا تھا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اب تمھارے ساتھ جو رہنا ہے ‪ ،‬کمینہ‬


‫تو بننا ہی پڑے گا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میں تمھیں کمینہ لگتا ہوں ؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اور نہیں تو کیا ‪ ،‬کمینے ہو اسی لیے تو‬


‫ہم سب بہنوں کی پھدیوں کے پیچھے پڑے ہوئے‬
‫ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ سب کے کہاں ‪ ،‬تم دیتی نہیں ہو ‪ ،‬سائمہ‬


‫کا کہتی ہو ابھی بچی ہے ‪ ،‬دو ابھی بہت‬
‫چھوٹی ہیں ‪ ،‬لے دے کے بس ماہ رخ ہی بچی ہے‬
‫اور اس کی لینے کا بھی موقع نہیں مل رہا‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ مل نہیں رہی ‪ ،‬یہ ایک الگ بات ہے‬


‫لیکن تم تو اپنی پوری کوشش کر رہے ہو نا لینے‬
‫کے لیے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ میں کیوں کوشش کروں گا ؟ میری بیوی‬


‫ہے نا ‪ ،‬اپنی بہنوں کی پھدیاں مجھے دلوانے کے‬
‫لیے ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھے بس نام کی بیوی بنا کے رکھنا ‪،‬‬


‫اور پھدی میری بہنوں کی مارتے رہنا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اب میں کیا کروں ؟ تمھارا دل نہیں کرتا‬


‫میرا لن لینے کو ‪ ،‬تو جن کا کرتا ہے ان کو تو لینے‬
‫دو نا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے کب منع کیا ہے ؟ جن کا دل‬


‫کرتا ہے وہ لے لیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ویسے دل تو سائمہ کا بھی بہت کرتا ہے‬


‫۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ماہ رخ نے بھی مجھے بتایا ہے کہ‬


‫کوئی اور بھی ہے جس کا دل لینے کو کرتا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کوئی اور کون ؟؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم ابھی ان دونوں کو چھوڑو ‪ ،‬اور‬


‫اس کی سوچو جو آج تمھارے پاس ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ گولیوں کا کیا ِک یا ہے ؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ چائے میں ڈال کر پال دی ہیں دونوں‬


‫کو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ جب کچھ کرنا نہیں تھا تو کیوں پال دی‬


‫میرے امی ‪ ،‬اور ابو کو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو کر لو نا ‪ ،‬میں تو پھدی ننگی کیے‬


‫تمھارا انتظار کر رہی ہوں ‪ ،‬ہاہاہاہا۔‬

‫میں ‪ :‬۔ بہت کمینی ہو ۔‬


‫نوشابہ ‪ :‬۔ یار میں یہیں تو ہوں ‪ ،‬اگر میری لینی‬
‫ہے تو آجاو کمرے میں ‪ ،‬ورنہ ماہ رخ کی لے لو ‪،‬‬
‫وہ تو تمھارے پاس ہی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اسکی تو میں آج ہر صورت لے کے ہی‬


‫چھوڑوں گا ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ ضرور لے لینا ‪ ،‬مگر پھدی نہیں ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا مطلب ‪ ،‬پھدی نہیں ؟؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیونکہ وعدے کے مطابق اس کی‬


‫پھدی تم میرے سامنے ہی مارو گے ‪ ،‬آج اس کی‬
‫گانڈ مار لینا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ واہ جی واہ ‪ ،‬یہ کہا بات ہوئی ۔‬


‫نوشابہ ‪ :‬۔ یہی وعدہ ہوا تھا ہمارے بیچ ‪ ،‬اس‬
‫لیے صرف گانڈ مارنا ‪ ،‬اور پھدی کو کچھ مت‬
‫کہنا ‪ ،‬اوکے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ٹھیک ہے جی ‪ ،‬میڈم صاحبہ ‪ ،‬اور کوئی‬


‫حکم ہو تو وہ بھی بتا دو ۔‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اور یہ کہ میری بہن کی گانڈ آرام سے‬


‫مارنا ‪ ،‬اور تیل وغیرہ اچھے سے لگا لینا ‪ ،‬اور‬
‫اس سے پوچھ لینا ‪ ،‬جتنا لن وہ آرام سے لے سکے‬
‫اتنا ہی ڈالنا ‪ ،‬ایسا نہ ہو کہ تم اس کی گانڈ پھاڑ‬
‫دو اور وہ صبح کو چلنے کے قابل بھی نہ رہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ٹھیک ہے جناب ‪ ،‬اور کچھ ؟؟؟‬

‫نوشابہ ‪ :‬۔ اور یہ کہ خوب انجوائے کرنا تم‬


‫دونوں اور بعد میں مجھے بھی سب کچھ بتانا ‪،‬‬
‫کاش تمھارے پاس کیمرے واال موبائل ہوتا تو‬
‫تم اس کی مووی بنا کر مجھے دکھا دیتے ۔‬

‫مجھے بھی اس وقت کیمرے والے فون کی کمی‬


‫محسوس ہو رہی تھی ‪ ،‬میں نے سوچا اب یہ‬
‫بھی منگوانا ہی پڑے گا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ جلد ہی کیمرے واال بھی لے لوں گا ‪ ،‬پھر‬


‫جب ماہ رخ کی پھدی ماروں گا اسکی مووی بنا‬
‫لیں گے ۔‬

‫اس کے بعد ہماری کچھ باتیں اور ہوئیں جو اتنی‬


‫ضروری نہیں ‪ ،‬نوشابہ نے اوکے بول دیا اور کہا‬
‫کہ وہ ابھی جاگ رہی ہے اگر اندر سے کوئی باہر‬
‫آنے لگا تو میں بتا دوں گی ۔ میں نے بھی اوکے‬
‫بائے بول دیا اب میں ماہ رخ کے ساتھ ہونے‬
‫والی باتیں شیئر کرتا ہوں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہائے کزن جی !‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ تم دونوں بہنیں اتنا ہنس کیوں رہی‬


‫ہو ؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ آپ کو نہیں پتہ ؟ ہاہاہاہاہا۔‬

‫میں ‪ :‬۔ زیادہ ہاہاہاہا مت کرو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ،‬نہیں کرتی ‪ ،‬ویسے نوشابہ‬


‫تو چلی گئی ہے اب تم کیا کرو گے ؟؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ کیا کروں ؟؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میری آپی گئی ہے تو کیا ہوا ؟ آپی کی‬


‫بہن تو ہے نا ‪ ،‬اس کے شوہر کو خوش کرنے کے‬
‫لیے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ہاں ویسے ہی خوش کروگی جیسے‬


‫پچھلی بار کیا تھا ؟؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ واہ جی واہ ! یہ تو میرے لیے طعنہ‬


‫ہی بن گیا ‪ ،‬میں نے تو نہیں روکا تھا ‪ ،‬ڈال دیتے‬
‫پورا لن میری پھدی کے اندر ‪ ،‬خود ہی رک جاتے‬
‫ہو اور اب دونوں ہی مجھے طعنے بھی مار رہے‬
‫ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اگر اس وقت تم برداشت کر لیتیں تو آج‬


‫یہ طعنے نہ سننے پڑتے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ چلو ٹھیک ہے ‪ ،‬آج کر لوں گی برداشت‬


‫‪ ،‬مگر نوشابہ نے کہا ہے کہ پھدی نہیں مروانی ‪،‬‬
‫گانڈ مروا لینا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تمھارا دل کیا کرتا ہے ؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میرا دل تو پھدی ہی مروانے کو کر رہا‬


‫ہے ‪ ،‬مگر نوشابہ کی بات ماننا بھی تو ضروری ہے‬
‫‪ ،‬کیونکہ وہ میری پھدی پھٹتے ہوئے اپنی‬
‫آنکھوں سے دیکھنا چاہتی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو کیا تمھاری گانڈ پھٹتے ہوئے نہیں‬


‫دیکھے گی وہ ؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نہیں ‪ ،‬وہ پہلے ہی میری گانڈ پھٹتے‬


‫ہوئے دیکھ چکی ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کککککییییییا ؟؟؟؟؟؟؟ یہ کیا بکواس ہے‬


‫یہ کیسے ہوا ؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اوئے ‪ ,‬اب غلط نہ سمجھ لینا ‪،‬‬
‫تمھاری بیوی نے خود پھاڑی ہے میری گانڈ ۔ ۔ ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اس نے کیسے پھاڑ دی تمھاری گانڈ ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ظاہر ہے کھیرے سے پھاڑی ہے ‪ ،‬اب‬


‫اس کے پاس تمھاری طرح لن تو ہے نہیں ۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ پوری بات بتاؤ کیا ہوا تھا ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تمھارے جانے کے بعد میں اور نوشابہ‬


‫روز رات کو مزے کرنے لگے ‪ ،‬میرا بہت دل کرتا‬
‫تھا کہ کوئی چیز اپنے اندر لوں ‪ ،‬اور تم نے بھی‬
‫تو گانڈ کے اندر لینے کی اجازت دے ہی دی تھی‬
‫تو میں نے نوشابہ سے بات کی ‪ ،‬اس نے میرے‬
‫لیے ایک نارمل سائز کا کھیرا سلیکٹ کیا ‪ ،‬دو دن‬
‫تو میں لگی رہی اسے اپنی گانڈ میں ڈالنے کی‬
‫کوشش میں ‪،‬مگر وہ جا ہی نہیں رہا تھا اور‬
‫مجھے درد بھی بہت ہوتا تھا ۔ ایک دن ہم دونوں‬
‫گھر میں اکیلی تھیں اور میرا دل بھی بہت کر‬
‫رہا تھا ‪ ،‬میں نے بڑی مشکل سے نوشابہ کو‬
‫راضی کیا ‪ ،‬ایک تو یہ نوشابہ بھی نا ڈرتی بہت‬
‫ہے ۔ نوشابہ نے مجھے دونوں ہاتھ زمین پر ٹکا‬
‫کر جھکنے کو کہا ‪ ،‬جب میں اس پوزیشن میں‬
‫ہو گئی تو نوشابہ نے اپنی انگلی کو تیل میں‬
‫ڈبویا اور میری گانڈ میں ڈال دی تیل لگا ہونے‬
‫کی وجہ سے اس کی ایک انگلی بڑے آرام سے‬
‫میری گانڈ میں گھس گئی اور مجھے کوئی‬
‫خاص درد بھی نہیں ہوا ‪ ،‬کچھ دیر نوشابہ اپنی‬
‫انگلی کو میری گانڈ میں اندر باہر کرتی رہی ‪،‬‬
‫کچھ دیر بعد اس نے اپنی دوسری انگلی بھی‬
‫میری گانڈ میں گھسا دی جس سے مجھے بہت‬
‫درد تو ہوا مگر ناقابل برداشت نہیں تھا ‪ ،‬نوشابہ‬
‫اپنی دونوں انگلیاں اندر باہر کرتی رہی ‪ ،‬اب‬
‫مجھے بھی مزہ آرہا تھا ‪ ،‬جب میرے گانڈ کا‬
‫سوراخ کافی نرم ہوگیا تو نوشابہ نے اپنی‬
‫انگلیوں کو میری گانڈ سے نکال لیا ۔ پھر اس نے‬
‫کھیرا اٹھا لیا اور اس پر بھی کافی سارا تیل‬
‫لگا لیا اور مجھ سے پوچھا ‪ ،‬ماہ رخ ‪ ،‬میری بہن‬
‫‪ ،‬کیا تم تیار ہو ؟؟ میں نے کہا ‪ ،‬ہاں میں تیار ہوں‬
‫۔ نوشابہ نے کھیرا میری گانڈ کے سوراخ پر رکھا‬
‫اور اندر کی طرف دبا دیا ‪ ،‬کھیرا میری گانڈ میں‬
‫پچچچچ کی ہلکی سی آواز کے ساتھ تھوڑا سا‬
‫اندر داخل ہو گیا ‪ ،‬مجھے بہت درد ہوا اور میں‬
‫آگے کو ہو گئی ‪ ،‬اور کھیرا میری گانڈ میں سے‬
‫باہر نکل گیا ‪ ،‬میں نے نوشابہ سے کہا کہ بہت‬
‫درد ہوتا ہے تو اس نے کہا کہ گانڈ کو ڈھیال‬
‫چھوڑ دو پھر نہیں ہوگا ‪ ،‬میں نے ایسا ہی کیا ‪،‬‬
‫اور نوشابہ کو کہا ‪ ،‬پھر سے ڈالو ۔ اسی طرح‬
‫آہستہ آہستہ کرتے ہوئے تقریبًا ‪ 2‬انچ تک کھیرا‬
‫میری گانڈ کے اندر چال گیا ‪ ،‬اس سے آگے مجھے‬
‫زیادہ درد ہو رہا تھا اس کیے نوشابہ نے مزید آگے‬
‫نہ کیا ‪ ،‬اور وہیں پر آگے پیچھے کرتی رہی ‪،‬‬
‫کچھ دیر بعد میں نے کہا الو مجھے دو اب میں‬
‫خود کوشش کرتی ہوں ۔ میں نے کھیرا زمین پر‬
‫سیدھا کھڑا کیا اور جیسے واشروم میں بیٹھتے‬
‫ہیں ویسے ہی کھیرے پر بیٹھ گئی ‪ ،‬میں آرام‬
‫آرام سے کھیرے پر بیٹھ رہی تھی ‪ ،‬جہاں تک‬
‫نوشابہ نے اندر ڈاال تھا وہاں تک تو کھیرا آرام‬
‫سے چال گیا ‪ ،‬اس سے آگے درد ہونا شروع ہوگیا ‪،‬‬
‫میں نے نوشابہ سے کہا نہیں جارہا آگے کیا کروں‬
‫؟ نوشابہ نے کہا میں کچھ کروں تو میں نے ہاں‬
‫کر دی ۔ نوشابہ نے مجھے پتہ ہی نہ چلنے دیا اور‬
‫میرے دونوں کندھوں پر اپنے ہاتھ رکھ کر‬
‫مجھے نیچے کی طرف دبا دیا ‪ ،‬نوشابہ نے اتنی‬
‫زور سے دباو ڈاال تھا کہ میں کھیرے کے اوپر‬
‫بیٹھتی چلی گئی ‪ ،‬اور سارا کھیرا میری گانڈ‬
‫چیرتا ہوا اندر تک گھس گیا ۔ میرے منہ سے ایک‬
‫زور دار چینخ نکلی ‪ ،‬آآآآئئئئئئئئییییی ہائیییییے ‪،‬‬
‫میری چینخ اتنی زوردار تھی کہ ساتھ والے گھر‬
‫سے تایا شکیل آوازیں دینے لگے ‪ ،‬کہ کیا ہوا ‪،‬‬
‫نوشابہ نے یہ کہہ کر سنبھال لیا کہ ماہ رخ نے‬
‫چھپکلی دیکھ لی ہے اور ڈر کی وجہ سے‬
‫چینخی ہے ۔ درد اتنا شدید تھا کہ میری آنکھوں‬
‫سے مسلسل آنسوں بہہ رہے تھے درد تو بہت ہو‬
‫رہا تھا لیکن کھیرا اب بھی میری گانڈ کے اندر‬
‫ہی تھا کیونکہ نوشابہ اب بھی میرے کندھے‬
‫دبائے کھڑی تھی ۔ میں نے بڑی مشکل سے‬
‫نوشابہ کو ہٹایا اور کھیرے کو اپنی گانڈ سے‬
‫باہر نکاال ‪ ،‬کھیرے نے میری گانڈ کو واقعی چیر‬
‫دیا تھا کیونکہ اس کے اوپر میری کنواری گانڈ‬
‫کا خون لگا ہوا تھا ‪ ،‬میں نے نوشابہ کو دکھایا‬
‫تو اس نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا مبارک ہو تمھاری‬
‫گانڈ کی سیل تو میں نے پھاڑ دی ہے اور تمھاری‬
‫پھدی کی سیل میرا یار پھاڑ دے گا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اب تو کھیرا بڑی آسانی سے تمھاری گانڈ‬
‫میں چال جاتا ہو گا ؟؟؟؟‬

‫مجھے کیا پتہ ‪ ،‬اس دن کے بعد میں نے دوبارا‬


‫ڈاال ہی نہیں ‪ ،‬مجھے بہت ڈر لگتا ہے اور درد‬
‫بھی بہت ہوتا ہے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ وہ کھیرا میرے لن سے کتنا بڑا تھا‬


‫؟؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نہیں بڑا تو نہیں تھا ‪ ،‬موٹا تو تقریبًا‬
‫تمھارے لن جتنا ہی ہوگا لیکن اتنا لمبا نہیں تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اس دن کے بعد تم نے کھیرا بھی اندر‬


‫نہیں لیا ‪ ،‬تو پھر تم کھیرے سے بھی بڑا لن آج‬
‫کیسے لے سکو گی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ لن اور کھیرے میں بڑا فرق ہوتا ہے‬
‫لن تو بڑے مزے کی چیز ہے ‪ ،‬میں لے لوں گی‬
‫بس تم آرام آرام سے اندر ڈالنا ۔۔۔۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا میں کوشش کروں گا کہ تمھیں‬


‫زیادہ درد نہ ہو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پھپھو کو تو گولی دے دی ہے مگر‬


‫مشال کا کیا ہوگا ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ وہ ایک بار سو جائے تو پھر صبح سے‬


‫پہلے نہیں اٹھتی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اٹھ بھی سکتی ہے یار ‪ ،‬پھر کیا کریں‬


‫گے ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ہم نے کونسا یہاں کرنا ہے ‪ ،‬ہم تو چھت‬
‫پر جا کر کریں گے ‪ ،‬تھوڑی دیر میں جب سب‬
‫سو جائیں گے تو ہم دونوں چھت پر چلیں گے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں یہ ٹھیک رہے گا ۔ کوئی اور تو‬


‫نہیں جاگ جائے گا نا ؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ ابو کو بھی گولی دے دی ہے اور دوسرے‬


‫کمرے میں نوشابہ بھی جاگ رہی ہو گی اگر‬
‫ادھر سے کچھ ہوا تو وہ ہمیں بتا دے گی ۔ اور‬
‫مشال اگر جاگ بھی گئی تو اوپر آنے کی کوشش‬
‫نہیں کرے گی کیونکہ وہ ڈرتی ہے ‪ ،‬وہ یہی‬
‫سمجھے گی کہ تم دوسرے کمرے میں چلی گئی‬
‫ہو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں جی ! آج تو پورا بندوبست کیا ہوا‬
‫ہے ‪ ،‬لگتا ہے آج میری گانڈ پھاڑ کر ہی چھوڑو گے‬
‫۔‬

‫میں ‪ :‬۔ دل تو میرا تمھاری پھدی پھاڑنے کا تھا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو پھدی پھاڑ دو ‪ ،‬میرا بھی تو یہی‬


‫دل ہے ‪ ،‬نوشابہ کو بعد میں سوری بول دیں گے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تم نہیں جانتی اسے ‪ ،‬وہ ہم دونوں سے‬


‫ناراض ہو جائے گی ‪ ،‬اور ویسے بھی میں اپنی‬
‫جان کی کوئی بات ٹال نہیں سکتا ۔ جیسا وہ‬
‫چاہے گی ویسا ہی ہوگا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اگر وہ کہے کہ آج ماہ رخ کی گانڈ‬


‫بھی نہیں مارنی تو ؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ وہ یہ بات نہیں کہے گی ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ فرض کر لو ‪ ،‬اگر کہہ دے تو ؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ جو کام نہ ہونا ہو میں اسے فرض بھی‬


‫نہیں کرتا ۔‬

‫اچھا جی ‪ ،‬اگر نوشابہ ‪ ،‬سائمہ کے لیے نہ مانی‬


‫تو کیا تم اسے کچھ نہیں کرو گے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں میں سائمہ کے ساتھ کچھ بھی کرو۔‬


‫گا تو صرف نوشابہ کی مرضی سے ہی کروں گا‬
‫ورنہ کچھ نہیں کروں گا ‪ ،‬ویسے تم بھی تو‬
‫میرے لیے کسی کو تیار کر رہی ہو ‪ ،‬اس کا کیا‬
‫بنا ؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہی تو کر رہی ہوں ‪ ،‬بس تم تیار رہنا ‪،‬‬
‫اور اپنی بات سے مکر نہ جانا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ نہیں مکرتا ‪ ،‬تم بے فکر رہو ۔‬

‫ماہ رخ دیکھتے ہیں کہ تم کتنے پکے ہو اپنی زبان‬


‫کے ۔‬

‫ایک پل کے لیے تو میرے ذہن میں آیا کہ اسکی‬


‫زیادہ دوستی تو مشال کے ساتھ ہی ہے کہیں یہ‬
‫اسی کے بارے میں تو بات نہیں کر رہی ‪ ،‬پھر‬
‫میں نے اس خیال کو دماغ سے جھٹک دیا کہ‬
‫ایسا کیسے ہو سکتا ہے ‪ ،‬اور مجھے نوشابہ نے‬
‫بھی بتایا تھا کہ ماہ رخ نے اس سے بھی کسی‬
‫اور کے بارے میں بات کی ہے ۔نوشابہ اور ماہ رخ‬
‫اچھی طرح سے جانتی ہیں کہ مشال اور شفق‬
‫بچپن سے ہی ہم لوگوں کے ساتھ رہتی ہیں اور‬
‫ہم سب انھیں اپنی بہنیں مانتے ہیں اور وہ‬
‫دونوں بھی ہمیں اپنے بہن بھائی اور امی ابو کو‬
‫اپنے امی ابو سمجھتی ہیں ‪ ،‬نوشابہ اور ماہ رخ‬
‫کوئی پاگل تو ہیں نہیں جو ایک بہن کو بھائی‬
‫سے چدوائے گی ‪ ،‬اور ویسے بھی مشال ابھی‬
‫بہت چھوٹی ہے ‪ ،‬پھر میرے دماغ میں ایک دم‬
‫آیا کہ مشال تو سائمہ کی ہی ہم عمر ہے اگر‬
‫سائمہ جوان ہو رہی ہے تو مشال بھی جوان ہو‬
‫ہی رہی ہے لیکن کیونکہ میں مشال کو اپنی بہن‬
‫سمجتا تھا اس لیے اس کے بارے میں اس انداز‬
‫میں کبھی سوچا ہی نہیں ‪ ،‬اسی لیے وہ اب تک‬
‫مجھے بچی ہی لگتی تھی ۔ مگر سائمہ پر سائمہ‬
‫کے گانڈ کافی بڑی ہو گئی تھی اور اس کے ممے‬
‫بھی واضع ہونا شروع ہوگئے تھے ۔ اور مشال کے‬
‫۔۔۔۔۔ مشال کا سوچتے ہی میرے سامنے مشال کا‬
‫سراپا گھوم گیا ‪ ،‬میں نے غور کیا تو پتہ چال ‪،‬‬
‫مشال بھی واقعی جوان ہو رہی تھی ‪ ،‬اس کی‬
‫گانڈ سائمہ کی طرح بڑی تو نہیں تھی مگر تھی‬
‫بہت خوبصورت اور گول مٹول ۔۔۔ اس کے ممے‬
‫بھی واضع ہونا شروع ہو گئے تھے ۔ خوبصورت‬
‫تو وہ پہلے بھی بہت تھی ‪ ،‬اب جوانی اس کے‬
‫حسن کو اور نکھار رہی تھی ‪ ،‬میں مشال کے‬
‫خیالوں میں ڈوبتا چال گیا اور میرا لن فل کھڑا‬
‫ہو گیا تھا ۔ آج زندگی میں پہلی بار میرا لن اس‬
‫لڑکی کے نام پر کھڑا ہوا تھا جسے آج تک میں‬
‫اپنی بہن سمجھتا تھا اور اسی نظر سے دیکھتا‬
‫تھا ‪ ،‬اور اس خیال نے مجھے اتنا مزہ دیا کہ ماہ‬
‫رخ کی پھدی پر لن رگڑنے سے بھی اتنا مزہ نہیں‬
‫آیا تھا ۔ میں ان خیالوں سے ماہ رخ کے میسج‬
‫کی وجہ سے باہر نکل آیا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کہاں گم ہو گئے ہو ‪ ،‬میسج کا جواب‬


‫تو دو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں ہاں دیکھ لینا ۔‬

‫مجھے شرمندگی بھی بہت ہو رہی تھی ‪ ،‬یہ میں‬


‫کیا سوچ رہا ہوں ‪ ،‬وہ بھی اپنی بہن کے بارے‬
‫میں ‪ ،‬مجھے ایسا نہیں سوچنا چاہیے ۔۔۔۔۔ایک‬
‫بات حقیقت تھی کہ اس کے خیال نے ہی بہت‬
‫مزہ دیا تھا مجھے ۔ میں نے سوچا کہ وہ کونسا‬
‫میری سگی بہن ہے ہے تو چچا کی بیٹی ہی ‪ ،‬اور‬
‫میں کونسا اس کے ساتھ کچھ کر رہا ہوں ‪ ،‬اور‬
‫اگر صرف سوچنے میں اتنا مزہ ملتا ہے تو اس‬
‫میں برا ہی کیا ہے ‪ ،‬برا تو اس وقت ہوگا جب‬
‫میں کچھ برا کروں گا ‪ ،‬میں اپنی سوچوں میں‬
‫کچھ بھی کروں اس سے کسی کو کیا فرق پڑتا‬
‫ہے ۔ میں مشال کو بچپن سے ہی بہن مانتا تھا‬
‫اور ایک بہن کے بارے میں میری اس سوچ نے‬
‫میری زندگی کو بدل کر رکھ دیا ۔ میں مشال کے‬
‫بارے میں ایک بھائی کے طور پر ہی سوچ رہا تھا‬
‫کیونکہ یہ رشتہ اتنا پختہ ہو چکا تھا کہ اب ہم‬
‫چاہ کر بھی کزن واال رشتہ بحال نہیں کر سکتے‬
‫تھے ۔‬

‫میں اور ماہ رخ اس وقت تک باتیں کرتے رہے‬


‫جب تک سب گھر والے سو نہیں گئے ۔ رات کے‬
‫گیارہ ہوگئے تھے جب مجھے یقین ہو گیا کہ سب‬
‫سو چکے ہیں تو میں نے نوشابہ کو میسج کیا کہ‬
‫ہم چھت پر جا رہے ہیں ‪ ،‬اپنی آنکھیں اور کان‬
‫کھلے رکھنا ۔ پھر میں نے ماہ رخ کو میسج کیا‬
‫کہ پہلے واش روم جاو اور اگر کوئی مسئلہ نہ ہو‬
‫تو وہا سے سیدھی چھت پر چلی جانا ۔ مگر اس‬
‫نے کہا کہ پہلے تم جاو ‪ ،‬کیونکہ مجھے اکیلے‬
‫چھت پر جانے سے ڈر لگتا ہے ۔ میں نے اچھا کہا‬
‫اور باہر چال گیا اور ابو کے کمرے میں جھانک کر‬
‫دیکھا تو وہ سوئے ہوئے تھے آپی کے کمرے میں‬
‫جانے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ نوشابہ وہاں‬
‫موجود تھی ۔ پھر میں نے ماہ رخ کو میسج کیا‬
‫کہ آتے ہوئے تکیہ ساتھ لیتی آنا ۔ چھت پر‬
‫چارپائی تو تھی مگر تکیہ نظر نہیں آرہا تھا ‪،‬‬
‫پھر میں ماہ رخ کے آنے کا انتظار کرنے لگا ۔‬

‫کوئی پانچ منٹ کے بعد ماہ رخ کمرے سے باہر‬


‫نکلی اور واشروم کی طرف چلی گئی ‪ ،‬میں‬
‫چھت پر کھڑا سب دیکھ رہا تھا ۔ واشروم سے‬
‫باہر آکر وہ کچھ دیر حاالت کا جائزہ لیتی رہی‬
‫اور پھر دب قدموں چھت کی طرف چل پڑی ۔‬
‫اس وقت میں اس کی حالت سمجھ سکتا تھا‬
‫کیونکہ میری اپنی دھڑکن بہت تیز ہو چکی تھی‬
‫‪ ،‬چھت پر تھوڑی ٹھنڈ بھی تھی ‪ ،‬ماہ رخ چھت‬
‫پر پہنچ گئی اور آتے ہی مجھ سے لپٹ گئی اور‬
‫بولی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ارسالن مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ‪ ،‬اگر‬
‫کسی نے دیکھ لیا تو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ کوئی نہیں دیکھے گا ‪ ،‬تم پریشان کیوں‬


‫ہوتی ہو ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پھر بھی یار ‪ ،‬کوئی بھی آسکتا ہے‬


‫۔۔۔۔‬

‫لڑکیوں کے اتنے نخروں پر مجھے غصہ آتا ہے ۔۔۔۔‬


‫میں نے بہت سی لڑکیاں دیکھی ہیں جو نہ نہ‬
‫کرتے ہوئے پھدی مروا لیتی ہیں اور سب کچھ‬
‫ہونے کے بعد بھی ان کے منہ پر بس نہ ہی ہوتا ہے‬
‫۔ ایسا نہ کرو ‪ ،‬کوئی آ جائے گا ‪ ،‬کوئی دیکھ لے‬
‫گا ‪ ،‬ارے بھئی اگر کسی کے دیکھ لینے کا اتنا ہی‬
‫ڈر تھا تو یہاں چھت پر اپنی ماں کی پھدی‬
‫مروانے کے لیے آئی ہو ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ٹھیک ہے پھر ‪ ،‬چلو نیچے چلتے ہیں ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اوہ نہیں نہیں ‪ ،‬اب جو ہوگا دیکھ‬


‫جائے گا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو پھر نخرے کیوں کر رہی ہو؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں کہاں کر رہی ہوں نخرے یار بس‬


‫ایسے ہی دل میں خیال آرہا تھا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ اچھا پھر شروع کریں ؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں ‪ ،‬مگر پہلے میں تمہیں پیار کروں‬


‫گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ تو کر لو پیار ‪ ،‬روکا کس نے ہے ۔‬


‫ہمارے گھر کی چھت کے دو طرف پردہ ہے اور‬
‫ایک طرف میرے چھوٹے چاچو کا گھر ہے ان کی‬
‫اور ہماری چھتیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں‬
‫سامنے بھی پردہ ہے مگر چھوٹا سا ہے اور سامنے‬
‫والی چھت سے ہماری چھت صاف نظر آتی ہے ‪،‬‬
‫میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کوئی اس وقت‬
‫ہمیں چھت پر دیکھ بھی سکتا ہے ۔ لیکن کوئی‬
‫تھا جو ہمیں دیکھ رہا تھا ۔‬

‫ماہ رخ پہلے ہی مجھ سے لپٹی ہوئی تھی اب‬


‫اس نے اور زور سے مجھے جھپی ڈال لی اور‬
‫میری گردن پر پیار کرنے لگی ۔ اس کی کسسنگ‬
‫کے ساتھ ہی میرے اندر مزے کی لہریں اٹھنے‬
‫لگیں ۔ لن صاحب تو پہلے ہی کھڑے تھے ‪ ،‬اب وہ‬
‫ماہ رخ کی ٹانگوں کے درمیان گھسنے کی‬
‫کوشش کر رہے تھے ۔ لیکن میری اور ماہ رخ کی‬
‫قمیضوں کے درمیان میں ہونے کی وجہ سے ایسا‬
‫ہو نہیں پا رہا تھا ۔ میں لن کو اس کی ٹانگوں‬
‫میں گھسانا چاہ رہا تھا لیکن وہ نہیں جا رہا تھا‬
‫‪ ،‬ماہ رخ نے بھی یہ بات نوٹ کر لی اور جھپی‬
‫چھوڑ کر میری اور اپنی قمیض اوپر اٹھائی اور‬
‫لن کو ٹانگوں میں گھسانے کا راستہ بنا دیا ‪ ،‬پھر‬
‫اس نے میرے لن کو اپنے ہاتھ سے پکڑا ‪ ،‬اپنی‬
‫ٹانگیں تھوڑی سی کھلی کیں اور لن کو شلوار‬
‫کے اوپر سے ہی اپنی پھدی پر رکھ دیا ‪ ،‬اور پھر‬
‫سے جھپی ڈال لی ۔ اور بڑے ہی سیکسی انداز‬
‫میں میری طرف دیکھتے ہوئے کہا ‪ ،‬اب خوش ‪،‬‬
‫یہی کرنا چاہ رہے تھے نا تم ‪ ،‬آج میں تمہیں‬
‫خوش کر دوں گی ‪ ،‬ایک دن تم نے مجھ سے‬
‫پوچھا تھا نا کہ مجھے کیسے خوش کرو گی ‪،‬‬
‫اور میں نے کہا تھا کہ تم بتاتے جانا اور میں‬
‫کرتی جاوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں کہا تو تھا ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مگر آج تم نے کچھ نہیں بتانا ‪ ،‬میں‬


‫تمہیں خود ہی خوش کر دوں گی ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ٹھیک ہے ۔‬

‫ماہ رخ پھر سے اپنے کام پر لگ گئی ‪ ،‬وہ مجھے‬


‫کسسنگ بھی کر رہی تھی اور میرے جسم پر‬
‫ہاتھ بھی پھیر رہی تھی ۔ میری کمر پر ہاتھ‬
‫پھیرتے ہوئے ماہ رخ کا ہاتھ میری گانڈ تک پہنچ‬
‫گیا تھا ‪ ،‬مجھے کچھ عجیب سا تو لگا ‪ ،‬مگر‬
‫میں نے کہا کچھ نہیں ۔ اب وہ میرے کولہوں کو‬
‫مٹھیوں میں بھینچ رہی تھی ‪ ،‬مجھے مزہ آنے‬
‫لگا ‪ ،‬ایسا کرتے کرتے اس نے اپنا ہاتھ میری گانڈ‬
‫کی لکیر میں سے گزارا ‪ ،‬مجھے مزے کا ایک‬
‫زوردار جھٹکا لگا ‪ ،‬یہ مزہ میرے لیے نیا تھا ‪ ،‬اج‬
‫سے پہلے میں نے ایسا مزہ محسوس نہیں کیا‬
‫تھا ‪ ،‬میرے منہ سے اااااااااہہہہہہہہہ نکل گئی ‪،‬‬
‫اور میں نے ماہ رخ سے کہا ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ یہ کیا کر رہی ہو ماہ رخ ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مزہ نہیں آرہا کیا ‪ ،‬میری آپی کے شوہر‬


‫کو ؟؟؟؟‬

‫میں ‪ :‬۔ مزہ تو آرہا ہے ‪ ،‬مگر عجیب بھی لگ رہا‬


‫ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تم چپ کرکے صرف مزے لو ‪ ،‬کیا‬
‫عجیب ہے کیا نہیں یہ بعد میں سوچیں گے ۔‬

‫میں ‪ :‬۔ مگر تمہیں یہ سب کس نے بتایا ہے ؟؟؟؟‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اس دن جب تم نے جب میری گانڈ‬


‫میں ہاتھ پھیرا تھا تو مجھے بہت مزہ آیا تھا‬
‫۔۔۔۔یہی سوچ کر میں نے بھی کردیا کہ شاید‬
‫تمہیں بھی مزہ آئے۔‬

‫میں ‪ :‬۔ ہاں مزہ تو خوب آتا ہے ۔‬

‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بس اب چپ کر کے کھڑے رہو اور‬


‫کوئی بات نہیں کرنی ‪ ،‬مجھے آج جی بھر کر‬
‫پیار کرنے دو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی کر لو پیار ‪ ،‬جی بھر کے‪ ،‬میں‬
‫چپ رہوں گا ۔‬

‫اب ماہ رخ پھر سے شروع ہو گئی اور اس بار‬


‫اس نے سب سے پہلے میرے ہونٹوں پر حملہ کیا ‪،‬‬
‫اور نیچے سے میری گانڈ پر ہاتھ رکھ دیا ‪ ،‬وہ‬
‫زیادہ تر میرے ہپس پر ہاتھ پھیر رہی تھی اور‬
‫کبھی کبھی ایک دو انگلیاں یا پھر سارا ہاتھ ہی‬
‫میری گانڈ کی لکیر میں پھیر دیتی تھی ‪ ،‬جب‬
‫بھی اس کی انگلیاں یا ہاتھ میری گنڈ کی لکیر‬
‫میں سے گزرتی مجھے ایک انوکھا سا سرور‬
‫محسوس ہوتا تھا ‪ ،‬ماہ رخ کے ممے میرے سینے‬
‫پر محسوس ہو رہے تھے اور اس کا ہاتھ میری‬
‫گانڈ پر تھا ‪ ،‬اور میرا لن اس کی ٹانگوں کے اندر‬
‫باہر ہو رہا تھا اور اوپر سے ہمارے ہونٹ بھی‬
‫آپس میں جڑے ہوئے تھے ‪ ،‬مجھے کچھ ہوش‬
‫نہیں رہا کہ ہم کہاں ہیں ‪ ،‬میں اس کے پیار کے‬
‫نشے میں مد ہوش ہو چکا تھا‬
‫کزن سے کزنوں تک‬
‫قسط = ‪ 21‬ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نے کب منع کیا ہے ؟ جب تمھارا‬
‫دل چاہے دیکھ لینا ‪ ،‬اب تو میں بھی اور میری پھدی بھی‬
‫تمھاری ہی تو ہے میری شادی تک ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اور شادی کے بعد ؟؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ شادی کے بعد میرے ہسبنڈ کی بھی تو ہوگی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو کیا شادی کے بعد مجھے بھول جاؤ گی ؟؟؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یہ تو تم پر ڈیپینڈ کرتا ہے کہ تم بھولنے دیتے ہو یا‬
‫نہیں ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں یاد آیا ‪ ،‬یہ تم سائمہ کے ساتھ کس قسم کی‬
‫باتیں کر رہے تھے؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ کچھ بھی نہیں ۔ میں نے کیا کہا ہے سائمہ کو ؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ارسالن ! انسان بن جاو ‪ ،‬دو بہنوں کی مل تو رہی‬
‫ہے اب تم تیسری کو بھی پھنسانا چاہتے ہو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ پھنسا کب رہا تھا ؟ وہ تو خود ہی اللیپاپ مانگ رہی‬
‫تھی اور تمہیں تو پتہ ہی ہے جب کوئی مجھ سے کچھ مانگ‬
‫لے تو میں منع نہیں کر سکتا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اسے کیا پتہ تم کونسا اللیپاپ دینے کی بات کر رہے‬
‫ہو ‪ ،‬اگر وہ تمھارا اللیپاپ دیکھ لے تو بیہوش ہی ہو جائے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اب اتنی بھی بچی نہیں ہے ‪ ،‬اسے سب پتہ تھا ‪ ،‬میں‬
‫جس اللیپاپ کی بات کر رہا تھا ۔ اور رہی بات بیہوش ہونے‬
‫کی تو جب تمہیں اور نوشابہ کو کچھ نہیں ہوا تو اسے بھی‬
‫کچھ نہیں ہوگا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نوشابہ کو پتہ ہے اس بات کا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ نہیں یار ‪ ،‬اور بتانا بھی مت ‪،‬میرا ابھی ایسا کوئی‬
‫ارادہ نہیں ہے ‪ ،‬پہلے تمہاری تو لے لوں پھر کسی اور کے بارے‬
‫میں سوچوں گا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ہاں بس ہم بہنوں کے بارے میں ہی سوچنا ؟ دنیا‬
‫میں اور سب لڑکیوں کا تو کال پڑ گیا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو پھر ٹھیک ہے ایک لڑکی تم بھی ڈھونڈ دو ‪ ،‬اگر‬
‫دنیا میں اتنی زیادہ ہی لڑکیاں ہیں تو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے اس میں کونسی بڑی بات ہے ‪ ،‬میری اتنی‬
‫فرینڈز ہیں ‪ ،‬کسی کو بھی پکڑ کر دے دوں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ نا جی نا ‪ ،‬باہر کی لڑکیاں تو مجھے بھی بہت مل‬
‫جائیں گی ‪ ،‬مجھے تو اپنی فیملی سے ہی کوئی لڑکی چاہیے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یہ بھی اتنا مشکل نہیں ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو پھر میں کب تک امید رکھوں ؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پہلے مجھے تو خوش کرو ‪ ،‬پھر دیکھوں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یار ایک بار موقع تو مل جائے ‪ ،‬پھر تمھارے سارے‬
‫گلے شکوے دور کر دوں گا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا جی ! اب سونے کا کیا ارادہ ہے ؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ تمہیں نیند آرہی ہے تو پھر سوجاتے ہیں ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نیند تو ابھی نہیں آرہی مگر یہ جو تمھاری‬
‫گرلفرینڈ ہے نا اسے بڑی مستی چڑھی ہوئی ہے اس کی مستی‬
‫بھی تو اتارنی ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی تو پھر ٹھیک ہے تم مزے کرو ‪ ،‬لیکن مجھے‬
‫مت بھول جانا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نہیں بھولیں گے ‪،‬کزن جی ‪ ،‬اوکے بائے ۔‬
‫اسکے بعد میں سو گیا کیونکہ صبح کالج بھی جانا تھا ‪ ،‬اور‬
‫چھٹی کے بعد تو کالج جانے پر جان نکلتی ہے اور اگر نیند‬
‫بھی پوری نہ ہو تو صبح اٹھنے میں بھی موت نظر آتی ہے‬
‫‪،‬اسی لیے میں جلدی ہی سو گیا ۔‬
‫صبح اٹھا ‪،‬ناشتہ کیا اور کالج کے لیے نکل گیا ۔ محسن سے‬
‫رابطہ کیا تو اس نے کہا ‪ ،‬میں تمہیں کالج سے ہی پک کر لوں‬
‫گا ۔ کالج سے فری ہوا تو محسن بھی پہنچ گیا ‪ ،‬اور ہم اسی‬
‫ڈاکٹر کے پاس چلے گئے جس سے پہلے میں نے لن بڑا کرنے کی‬
‫دوائی لی تھی ۔ میں پہلے بھی کئی بار وہاں آ چکا تھا اس‬
‫لیے ڈاکٹر سے کافی فرینک ہو چکا تھا ۔‬
‫میں نے اسے مکمل صورتحال بتائی ۔ اس نے دوائی دی اور‬
‫کہا کہ سیکس کے بارے میں زیادہ سوچا مت کرو ۔ جب‬
‫زیادہ دل کرے تو سیکس کر لو یا مٹھ مار لو لیکن خیالوں‬
‫میں ہی سیکس نہ کرتے رہا کرو ۔ اس سے صحت پر برا اثر‬
‫پڑتا ہے ‪،‬جسمانی اور جنسی دونوں پر اور ٹائمنگ کم ہونے‬
‫کی بھی یہی وجہ ہے ۔‬
‫مجھے اب سمجھ آرہا تھا ‪،‬جب سے میں نے ماہ رخ اور‬
‫نوشابہ کے ساتھ سیکسی باتیں شروع کی تھیں تب سے ہی‬
‫میری صحت گر رہی تھی ۔ پر اب میں کر بھی کیا سکتا تھا ‪،‬‬
‫مجھے بھی نوشابہ اور ماہ رخ کی طرح ان باتوں کا چسکا‬
‫پڑ چکا تھا جسے چھوڑنا فی الحال ممکن نظر نہیں آرہا تھا ۔‬
‫خیر ‪،‬ڈاکٹر نے کچھ کھانے اور سپیشل شیک بھی بتائے اس‬
‫کے ساتھ ہی صبح کی سیر بھی بال ناغہ ننگے پاؤں گھاس پر‬
‫کرنے کو کہا ۔‬
‫اس کے بعد ہم گھر واپس آگئے ۔ اب میں ڈاکٹر کے مشورے‬
‫پر عمل کر رہا تھا مگر جو سب سے مین وجہ تھی گندی‬
‫باتیں نہ کرنے والی ‪ ،‬اس پر میرا کنٹرول نہیں تھا ‪ ،‬نوشابہ‬
‫اور ماہ رخ دونوں سے باتیں ہو رہی تھیں ‪ ،‬لن بھی تیار تھا‬
‫اور پھدی بھی مگر موقع نہیں مل رہا تھا ‪ ،‬کیونکہ ہمارے‬
‫گھر بھی اتنے بڑے نہیں تھے ‪ ،‬اور باہر بھی لے کر نہیں جا‬
‫سکتا تھا ۔‬
‫اسی طرح کافی دن گزر گئے ‪ ،‬ماہ رخ اب میرے اور نوشابہ‬
‫کے ساتھ بہت فری ہو چکی تھی ‪ ،‬اب ہم تینوں گندی سے‬
‫گندی بات بھی ایسے کر لیتے تھے جیسے لوگ عام طور پر‬
‫باتیں کرتے ہیں ۔ میں اور ماہ رخ دونوں ہی سیکس کے لیے بے‬
‫چین تھے ‪ ،‬میرا کورس بھی پورا ہو چکا تھا ‪ ،‬لیکن واک اور‬
‫انرجی ڈرنکس ابھی چل رہے تھے ۔‬
‫میں ماموں کے گھر بھی کافی دن سے نہیں جا سکا تھا‬
‫کیونکہ کالج میں ٹیسٹ چل رہے تھے ‪ ،‬ماہ رخ اور نوشابہ‬
‫دونوں ہی گھر بالنے پر بہت اصرار کر رہی تھیں ‪ ،‬مجھے پتہ‬
‫تھا کہ پھدی تو ملنی نہیں ‪ ،‬ایک رات میں کہاں موقع ملنا ہے‬
‫‪ ،‬لیکن امید پر دنیا قائم ہے اور اسی امید کے سہارے میں نے‬
‫اپنے ماموں کے گھر جا نے کی ٹھان لی ‪ ،‬جہاں پھدیوں کی‬
‫منڈی لگی ہوئی تھی مگر مجھے کچھ نہیں ملنے واال تھا اور‬
‫نہ ہی چوری کا کوئی موقع مل سکتا تھا ‪ ،‬آخر ایک ویک اینڈ‬
‫یعنی ہفتہ کی شام میں ماموں کے گھر چال گیا ‪ ،‬مجھ سے‬
‫ماہ رخ اور نوشابہ دونوں نے کسی بھی طرح اکیلے میں ملنے‬
‫کا وعدہ کیا تھا ‪ ،‬میں سیکنڈ ٹائم وہاں پہنچا تھا ‪ ،‬آج میں‬
‫بہت دنوں کے بعد گیا تھا تو سب بہت خوش تھے ممانی بھی‬
‫کہہ رہی تھیں ‪ ،‬اتنے دنوں کے بعد کیوں آئے ہو ‪ ،‬آتے رہا کرو ۔‬
‫میں سب سے ملنے کے بعد بیٹھا ہوا تھا ‪ ،‬نوشابہ یہاں وہاں‬
‫بھاگ دوڑ کر رہی تھی اور میری پسندیدہ ڈشیں تیار کر رہی‬
‫تھی ‪ ،‬ماہ رخ بھی نوشابہ کے ساتھ ہی لگی ہوئی تھی اور‬
‫آتے جاتے مجھے بھی سمائل پاس کر دیتی تھی ‪ ،‬اور سائمہ‬
‫ہمیشہ کی طرح سب کاموں سی بے نیاز میرے پاس بیٹھی‬
‫ہوئی اللیپاپ کھا رہی تھی ‪ ،‬ممانی بھی میرے پاس ہی‬
‫بیٹھی تھی اسی لیے بس نارمل باتیں ہی ہو رہی تھی ‪ ،‬میں‬
‫نے ایک بات شدت سے نوٹ کی کہ میرے وہاں جانے پر‬
‫نوشابہ ‪ ،‬ماہ رخ اور سائمہ تینوں کی آنکھوں میں ایک‬
‫جیسی چمک آجاتی تھی ۔ اب تو مجھے یقین ہوچکا تھا کہ‬
‫سائمہ کی پھدی بھی مجھے ہی ملنی تھی ۔ اس کی پھدی‬
‫کے لیے بھی مجھے زیادہ محنت نہیں کرنی پڑے گی ۔ میں یہ‬
‫سب سوچ ہی رہا تھا کہ مجھے سائمہ کی آواز آئی اور میں‬
‫خیالوں کی دنیا سے باہر نکل آیا ‪ ،‬دیکھا تو ممانی کمرے سے‬
‫باہر جا چکی تھیں اور بچے اپنی باتوں میں لگے ہوئے تھے ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ اور سناؤ ‪،‬کزن بھائی ‪ ،‬کیسے ہیں آپ ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ابھی تو سب کے سامنے بتایا تھا کہ ٹھیک ہوں ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ ٹھیک ہیں ‪ ،‬لگتا پہلے ٹھیک نہیں تھے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کیوں جی ؟ تمہیں ایسا کیوں لگتا ہے ؟؟؟؟‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ آپ اتنے دن سے آئے نہیں تو مجھے ایسا لگا کہ آپ‬
‫کی کسی کے ساتھ لڑائی ہو گئی ہے‬
‫میں ‪ :‬۔ تم کب سے سوچنے لگیں ؟ پہلے بڑی تو ہو جاؤ ‪ ،‬پھر‬
‫جتنا مرضی سوچ لینا ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ میں بڑی ہو چکی ہوں ‪ ،‬اوکے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ لگتا تو نہیں کہ بڑی ہوگئی ہو ‪ ،‬ہر وقت اللیپاپ ہی‬
‫منہ میں گھسایا ہوتا ہے ۔۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ تو اس میں کیا ہے ۔۔۔۔۔بڑوں کو زیادہ مزہ آتا ہے ‪،‬‬
‫اللیپاپ چوسنے میں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یہ اللیپاپ تو بچوں واال ہے بڑوں واال تو اور ہوتا ہے ۔۔‬
‫تم ابھی بچی ہو اسی لیے تو بچوں واال چوستی ہو ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ تو آپ بڑوں واال دے دو ‪ ،‬میں وہ چوس لوں گی ۔‬
‫‪ .‬میں ‪ :‬۔ چوسو گی ضرور ؟ یہ عادت چھوڑو گی نہیں‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ ہاں نا ‪ ،‬اب تو آپ واال اللیپاپ ( ہنستے ہوئے ) یعنی‬
‫جو اللیپاپ آپ دو گے ‪ ،‬اسے چوس کر ہی اس عادت کو‬
‫چھوڑنے کا سوچوں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اس اللیپاپ اور میرے والے میں بہت فرق ہے ‪ ،‬میرے‬
‫واال چوسنے کے لیے بڑی ہمت کی ضرورت ہوتی ہے ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ آپ دو تو سہی ‪ ،‬بڑی ہمت ہے مجھ میں ۔ ( یہ بات‬
‫سائمہ نے بڑے اعتماد سے میری آنکوں میں دیکھتے ہوئے کہی‬
‫تھی ) ۔‬
‫میں اس کے پر اعتماد لہجے اور آنکھوں میں نمایاں دعوت‬
‫کو دیکھ کر حیران ہو گیا ۔۔۔۔۔ سائمہ میری سوچ سے زیادہ‬
‫تیز جا رہی تھی ۔۔ آج اس کا بات کرنے کا انداز ہی الگ تھا ۔۔‬
‫جیسے کسی کو کسی بات کی جلدی ہوتی ہے ۔ اب وہ شاید‬
‫ان باتوں سی تنگ آچکی تھی اور کچھ آگے کرنا چاہتی تھی‬
‫۔ مگر ابھی میرا ایسا کوئی پروگرام نہیں تھا میں تو چاہتا‬
‫تھا کہ پہلے ایک بار ماہ رخ کی لے لوں ‪ ،‬اس کے بعد سائمہ‬
‫کی طرف دیکھوں گا ۔ ماہ رخ کو راضی ہوئے دو تین مہینے‬
‫ہونے کو آئے تھے مگر ابھی تک موقع ہی نہیں مل رہا تھا ۔ نہ‬
‫ہی گھر میں اور نہ ہی باہر کر سکتے تھے ۔‬
‫میں پھر سائمہ کے بارے میں سوچنے لگا ‪ ،‬کیوں نہ جو وہ‬
‫چاہتی ہے وہ اسے دے دیا جائے ‪ ،‬بات اب اللیپاپ سے آگے‬
‫بڑھائی جائے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ،‬تم نے ابھی وہ اللیپاپ دیکھا نہیں ہے نا ۔‬
‫ویسے وہ اللیپاپ ایسے ہی نہیں مل جائے گا ۔ بولو ! بدلے میں‬
‫مجھے کیا ملے گا ۔( یہ کہتے ہوئے میری نظریں اس کے مموں‬
‫پر تھی اس نے اس وقت دوپٹہ لیا ہوا تھا اور کچھ واضع‬
‫نہیں تھا مگر میں جو اسے محسوس کروانا چاہتا تھا وہ‬
‫اسے محسوس کروا چکا تھا ) ۔ سائمہ نے میری نظروں کا‬
‫پیچھا کیا اور نیچے اپنے مموں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ کچھ بھی ‪ ،‬جو آپ کا دل چاہے لے لینا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو پھر ایسا ہے کہ مجھے اپنے دو کشمیری سیب دے‬
‫دینا ۔۔۔۔ میرا مطلب ہے کہ اپنی طرف سے دے دینا ( میری‬
‫نظریں اب بھی اس کے مموں پر ہی تھی )۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ تو پھر ٹھیک ہے ‪ ،‬مجھے منظور ہے ‪ ،‬دو سیب تو اب‬
‫بھی میرے پاس ہی ہیں بے شک آج ہی لے لو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ نہیں آج نہیں ‪ ،‬جس دن میں اللیپاپ دوں گا اسی‬
‫وقت اپنے سیب لے لوں گا ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ کیا اب اللیپاپ تمھارے پاس نہیں ہے ؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ہے تو میرے پاس ہی ‪ ،‬مگر ابھی تمہیں نہیں دے‬
‫سکتا ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ کیوں نہیں دے سکتے ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ کیونکہ اگر کسی نے دیکھ لیا تو سبھی اسے لینے کی‬
‫ضد کریں گے اس لیے جب تم اکیلی ہوں گی اس وقت دوں‬
‫گا تمہیں ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے ‪ ،‬ایک بات پوچھ سکتی ہوں ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں پوچھو ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ مجھ سے پہلے آپ نے جس کو وہ اللیپاپ دینا تھا ‪،‬‬
‫کیا اسے دے دیا تھا ؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ نہیں ‪ ،‬تمھاری طرح اسے بھی اکیلے میں دینا تھا نا‬
‫اور موقع ہی نہیں مل رہا ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہاہا ‪ ،‬موووووووقعععع ‪،‬ہاہاہاہاہا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہنس کیوں رہی ہو ؟؟؟؟‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ ایسے ہی بس کوئی خاص بات نہیں ہے ۔‬
‫اس سے پہلے میں کچھ کہتا ‪ ،‬نوشابہ کمرے میں داخل ہوئی‬
‫اور سائمہ پر چالنا شروع کر دیا ‪ ،‬تم یونہی مہارانیوں کی‬
‫طرح بیٹھی رہا کرو بس ‪ ،‬کوئی کام نہ کرنا ۔ جاو باہر دفعہ‬
‫ہو ‪ ،‬اور ماہ رخ کے ساتھ کھانا لگواو ۔ اور سائمہ ہنستی‬
‫ہوئی باہر چلی گئی ۔ کزن سے کزنوں تک‬
‫قسط = ‪22‬‬

‫اور نوشابہ وہیں میرے ساتھ بیٹھنے لگی ۔ مجھے اسی وقت‬
‫ایک شرارت سوجھی اور میں نے اپنا ہاتھ اس کے نیچے رکھ‬
‫دیا اور نوشابہ میرے ہاتھ پر بیٹھ گئی اور میرا ہاتھ اس‬
‫کی نرم اور گرم گانڈ کے نیچے دب گیا ‪ ،‬نوشابہ کو جیسے ہی‬
‫محسوس ہوا کہ اس کی گانڈ کے نیچے کچھ ہے تو وہ ایک‬
‫دم اچھل پڑی اور اوپر کو اٹھی تو میں نے بھی ساتھ ہی‬
‫ہاتھ اوپر اٹھایا اور اس کی گانڈ کی لکیر پر پھیر دیا ۔‬
‫نوشابہ میری طرف دیکھ کر مسکرا دی اور میرے ہاتھ پر ہی‬
‫بیٹھ گئی ۔ اور مجھ سے بولی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ دل کرگیا تمھارا ‪ ،‬ہم غریبوں سے ملنے کو ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ میری جان اب ایسا تو نہ کہو نا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اتنے دنوں سے آئے نہیں ؟ کتنے دن ہو گئے ہیں ہم‬
‫دونوں بہنیں تمھارے ترلے کر رہی ہیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یار کالج کا حرج ہوتا ہے ۔ اور منتھلی ٹیسٹ بھی ہو‬
‫رہے تھے اس لیے نہیں آسکا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں جی ‪ ،‬اب ٹیسٹ ہم سے زیادہ اہم ہو گئے ہیں ‪،‬‬
‫اور تیاری تو یہاں بھی ہو سکتی تھی ۔‬
‫ان سب باتوں کے بیچ میرا ہاتھ نوشابہ کے نیچے ہی تھا ‪،‬‬
‫پورا ہاتھ تو ہل نہیں سکتا تھا بس دو انگلیاں ہی حرکت کر‬
‫رہیں تھیں ‪ ،‬اور وہ بھی نوشابہ کو بیچین کرنے کے لیے کافی‬
‫تھیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یہاں کیسے ہوسکتی ہے پڑھائی ‪ ،‬تم پاس ہوتی ہو تو‬
‫پڑھائی کا ہوش ہی کسے رہتا ہے ‪ ،‬بس تم ہی چھائی رہتی ہو‬
‫میرے دل و دماغ پر ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں ‪ ،‬یا ماہ رخ ؟؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ صرف تم ! ماہ رخ تو بہت بعد میں آتی ہے ‪ ،‬اب بولوں‬
‫اپنا وہی ڈائیالگ ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہا ‪ ،‬نہیں کوئی ضرورت نہیں تمہیں وہ‬
‫گھسا پٹا ڈائیالگ بولنے کی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے ‪ ،‬آج کا کیا پروگرام ہے ؟؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ یار ‪ ،‬کوشش تو پوری کریں گے ہم دونوں ‪ ،‬دیکھیں‬
‫کیا ہوتا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کیا آج رات ماہ رخ کی پھدی مارنے کا بھی چانس بن‬
‫سکتا ہے؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اوئے نہیں اوے ! پھدی شدی کو چھوڑو ‪ ،‬ابھی تو‬
‫اس بارے میں مت سوچو ‪ ،‬ویسے ہی تھوڑا بہت مزہ کرنا ہے‬
‫۔ لن دیکھا ہے اپنا ‪ ،‬ماہ رخ کے اندر گیا تو اس نے پورے گھر‬
‫کو تو کیا پورے محلے کو جگا دینا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یار اب اتنا بھی بڑا نہیں ہے ‪ ،‬اب مجھ سے برداشت‬
‫نہیں ہو رہا ‪ ،‬کتنا انتظار کرواؤ گی ۔(میں نے انگلی اس کی‬
‫‪ ).‬گانڈ کے سوراخ پر پھیرتے ہوئے کہا‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں کیا کہہ سکتی ہوں ‪ ،‬تم خود ہی سوچو گھر‬
‫میں سب کے ہوتے ہوئے کیسے ہو سکتا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں بات تو ٹھیک ہے ‪ ،‬مگر اب جلدی ہی کچھ کرنا تو‬
‫پڑے گا نا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہم دونوں بھی یہی سوچتی۔ رہتیں ہیں ‪ ،‬ماہ رخ‬
‫نے بھی بہت تنگ کیا ہوا ہے ‪ ،‬پر مجھے کچھ سمجھ ہی نہیں‬
‫آرہا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ چلو کچھ نہ کچھ تو آخر ہو ہی جائے گا ‪ ،‬اچھا آج‬
‫رات کا کیا سوچا ہے ‪ ،‬میں نے سونا کہاں ہے ‪ ،‬تم نے اور میں‬
‫نے ملنا کہاں ہے ؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم بیٹھک میں ہی سو جانا ‪ ،‬ہم دونوں کوشش‬
‫کریں گے کہ وہیں تم سے ملیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تم دونوں ایک ساتھ ہی آؤ گی ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ایک ساتھ ہی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو مجھے تم دونوں کو ایک دوسری کے سامنے پیار‬
‫کرنا پڑے گا ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو اس میں حرج بھی کیا ہے ‪ ،‬آخر تم نے میرے‬
‫سامنے ہی ماہ رخ کی لینی بھی تو ہے ‪ ،‬اس طرح کچھ‬
‫جھجک بھی ختم ہو جائے گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں ہاں ‪ ،‬کیوں نہیں ‪ ،‬بلکہ میں تو کہتا ہوں ‪ ،‬جب ماہ‬
‫رخ کی لوں گا تو تم بھی دے ہی دینا ‪ ،‬دونوں بہنوں کی ایک‬
‫ساتھ لینے میں مزہ بھی ڈبل ہو جائے گا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ جانو جی ! مزہ تو تمہیں ڈبل بھی دوں گی ہی ‪،‬‬
‫مگر ابھی نہیں ‪ ،‬شادی کے بعد ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ایک تو تم ضدی بھی بہت ہو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ تو میں ہوں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یار اگر تم نے آگے سے نہ کروانے کی قسم کھا لی ہے‬
‫تو مجھے یہاں سے ہی کرنے دو ۔ ( یہ کہتے ہوئے میں نے انگلی‬
‫کو نوشابہ کی گانڈ پر دبا دیا ) ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے سیکس نہ کرنے کی قسم کھائی ہے ‪ ،‬اور‬
‫یہاں پر کرنے کو بھی سیکس ہی کہتے ہیں ‪ ،‬ابھی جیسے کر‬
‫رہے ہو ‪ ،‬بس ویسے ہی اپنے ہاتھ سے جو دل چاہے کر سکتے ہو‬
‫‪ (،‬میرے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ) پر اسے ابھی مجھ‬
‫پر استعمال نہیں کر سکتے ۔‬
‫ابھی ہم باتیں کر ہی رہے تھے کہ ماہ رخ نے آکر بتایا کہ کھانا‬
‫لگ گیا ہے آجاؤ ۔ ہم نے کھانا کھایا جو کہ بہت مزیدار بنا تھا‬
‫‪ ،‬کھانے کے بعد سب بیٹھے تھے ‪ ،‬میں نے کہا ‪ ،‬میں ماموں‬
‫شکیل کی طرف جا رہا ہوں ‪ ،‬کس کس نے ساتھ جانا ہے ؟‬
‫بچے تو سبھی ڈرامہ دیکھنے میں لگے ہوئے تھے ‪ ،‬ماہ رخ بول‬
‫پڑی مجھے جانا ہے ‪ ،‬میں نے کہا آجاو ‪ ،‬اتنے میں نوشابہ بھی‬
‫کہنے لگی ‪ ،‬میں بھی چل رہی ہوں ‪ ،‬ہم دروازے تک ہی پہنچے‬
‫تھے کہ سائمہ بھی دوڑتی ہوئی آگئی ‪ ،‬میں نے بھی چلنا ہے ۔‬
‫نوشابہ اور ماہ رخ اس کے ساتھ بحث کرنے لگیں کہ بچوں‬
‫نے امی کو تنگ کرنا ہے اور وہ ہم سب کو ہی جلدی سے‬
‫واپس بال لیں گی تم واپس جاؤ ‪ ،‬سائمہ منہ بناتی ہوئی‬
‫واپس چلی گئی اور ہم تینوں ماموں شکیل کے گھر چلے گئے‬
‫۔‬
‫ان کے گھر بھی سب کھانا کھا چکے تھے ‪ ،‬سب نے بہت پیار‬
‫کیا خاص طور پر نانی امی نے ‪ ،‬میں نانی امی کے ساتھ ہی‬
‫بیٹھ گیا اور باتیں کرنے لگا ۔ تقریبآ آدھے گھنٹے بعد ہی نانی‬
‫امی کو نیند آنے لگی تو وہ بولیں مجھے کمرے میں چھوڑ آؤ‬
‫‪ ،‬میں نے سونا ہے اب ۔ میں انہیں چھوڑنے گیا تو وہ بولیں ‪،‬‬
‫آج تم نے یہیں سونا ہے ‪ ،‬میرے پاس ‪ ،‬میں بہت پریشان ہوگیا‬
‫‪ ،‬نانی امی کو منع بھی نہیں کرسکتا تھا ‪ ،‬اور سو بھی نہیں‬
‫سکتا تھا کیونکہ نوشابہ اور ماہ رخ نے مجھے مار ڈالنا تھا ۔‬
‫میرے پاس نہ کرنے کا کوئی بہانہ بھی نہیں تھا ‪ ،‬اس لیے‬
‫مجھے ہاں کرنی ہی پڑی ۔ میں وہیں بیٹھ گیا اور نوشابہ کو‬
‫ساری بات بتائی تو وہ مجھ پر غصہ ہونے لگی ‪ ،‬میرا دماغ‬
‫اب اس مسئلے کا حل ڈھونڈنے میں مصروف تھا ‪ ،‬نوشابہ نے‬
‫ماہ رخ کو بھی بتا دیا ‪ ،‬اب وہ بھی مجھے کہہ رہی تھی کہ‬
‫ارسالن پلیز کچھ کرو ۔ میرے دماغ میں ایک آئیڈیا آرہا تھا ‪،‬‬
‫میں نے انہیں کہا کہ آج رات تم دونوں بھی یہیں سو جاؤ ۔‬
‫وہ بولی ایسا کیسے ہو سکتا ہے ‪ ،‬اور امی (ممانی) کو کیا‬
‫کہیں گے ؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ یار وہ تو سو بھی چکی ہوں گی ‪ ،‬اب وہ ادھر نہیں‬
‫آئیں گی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اگر آگئیں تو کیا کہوں گی ؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ یار پہلے بھی تو تم یہاں سو جاتی ہو نا ‪ ،‬وہ نہیں‬
‫پوچھیں گی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ تو ٹھیک ہے مگر آج تم بھی تو یہیں ہو ‪ ،‬وہ‬
‫شک نہ کریں ؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ کچھ نہیں ہوتا ‪ ،‬مزے لینے ہیں تو رسک بھی لینا ہی‬
‫پڑے گا نا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ یہاں بھی تو مسئلہ ہے نا ‪ ،‬سوئیں گے کہاں پر ؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ میری بات سنو ! کچھ دیر میں تم دونوں اندر آجانا‬
‫نانی کے پاس ‪ ،‬اور ان سے باتیں کرتے کرتے بہانے سے سو‬
‫جانا ‪ ،‬میں تو پہلے ہی دوسری چارپائی پر ہوں گا ‪ ،‬اگر ممانی‬
‫نے اٹھایا تو اٹھ کر ساتھ والی چارپائی پر لیٹ جانا ‪ ،‬بہت‬
‫نیند میں ہونے کا بہانہ کرو گی تو کوئی دوسرے روم میں‬
‫جانے کا نہیں بولے گا ۔ بھائی اور بھابھی تو آپس میں بزی‬
‫ہونگے انھیں کیا مطلب کہ کون کہاں سو رہا ہے۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے مگر کچھ ہوا نا ‪ ،‬تو میں نے چھوڑنا نہیں‬
‫ہے تمہیں ۔‬
‫مجھے پتہ تھا کہ نانی امی دوائی کھا کر سوتی ہیں اور ان‬
‫کی دوائی میں نیند کی گولی بھی شامل ہوتی ہے ‪ ،‬اس وجہ‬
‫سے جب وہ ایک بار سو جائیں تو باقی رات کا ان کو کچھ‬
‫پتہ نہیں ہوتا ۔ جو پالن میں نے بنایا تھا اگر کامیاب ہو جائے‬
‫تو پوری رات مزے میں گزرنی تھی ۔ کچھ دیر بعد وہ دونوں‬
‫آکر نانی امی کے پاس لیٹ گئیں ‪ ،‬میں دوسری چارپائی پر‬
‫لیٹا ‪ ،‬سونے کی ایکٹنگ کرنے لگا ‪ ،‬کہ کہیں ممانی آکر مجھے‬
‫ہی نا اٹھا کر دوسرے کمرے میں لے جائے ۔ تقریبآ آدھے‬
‫گھنٹے بعد ‪،‬نانی سو چکی تھیں ‪ ،‬ابھی ان دونوں کی کھسر‬
‫پھسر جاری تھی کہ باہر سے سائمہ کی آواز سنائی دی ‪،‬‬
‫انہیں گھر بھیجو ! ہمیں دروازہ بند کرنا ہے ۔ یہ آواز ان‬
‫دونوں نے بھی سن لی اور سونے کی ایکٹنگ کرنے لگیں ۔‬
‫ممانی کمرے میں داخل ہوئی ‪ ،‬نوشابہ اور ماہ رخ کو جگانے‬
‫لگیں ‪ ،‬تمہیں گھر جانا ہے یا نہیں انہوں نے دروازہ بند کرنا ہے‬
‫‪ ،‬تبھی نوشابہ کی نیند سے بوجھل آواز آئی ‪ ،‬میکوں نی پتہ‬
‫( مجھے نہیں پتہ ) ممانی کو اندازہ ہو گیا کہ اب یہ نہیں‬
‫اٹھنے والی ‪،‬تو انھوں نے کہا ‪ ،‬اچھا نا ونج ‪ ،‬ڈوجھی کھٹ‬
‫تے سم تھی اماں کوں تنگ کریسیں رات دا ۔ ( اچھا مت جاو‬
‫‪،‬دوسرے چارپائی پر سو جاو ورنہ اماں ( نانی امی ) رات کو‬
‫تنگ کرو گی ۔ مگر وہ دونوں ٹس سے مس نہ ہوئیں ‪ ،‬ممانی‬
‫نے مشکل سے انھیں دوسری چارپائی پر شفٹ کیا ۔ الئٹ بند‬
‫کی اور دروازہ بند کیے بغیر باہر چلی گئی کیونکہ ان دنوں‬
‫زیادہ ٹھنڈ نہیں تھی باہر جا کر سائمہ کو بتایا کہ وہ سب‬
‫سو چکے ہیں اور آج رات یہیں رہیں گے ۔ ممانی کے جاتے ہی‬
‫ان دونوں کے ہنسنے کی ہلکی ہلکی آواز آئی اور ساتھ ہی نو‬
‫شابہ کا میسج بھی آگیا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیسی لگی میری ایکٹنگ ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ بہت اچھی رہی ‪ ،‬شکریہ ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ شکریہ تو تمھارا ادا کرنا چاہیے اتنا اچھا آئیڈیا‬
‫دیا ہے ‪ ،‬گھر میں تو ایسا موقع مل ہی نہیں سکتا تھا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں یہ تو ہے ‪ ،‬یہاں نانی کا تو مسئلہ ہی نہیں ہے ‪ ،‬اور‬
‫ممانی بھی اب صبح تک نہیں آنے والی ‪ ،‬ساری رات ہے اپنے‬
‫پاس مزے کرنے کو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ آج جی بھر کے پیار کرنا ہمیں ‪ ،‬کتنے دن ہو گئے ہیں‬
‫کچھ بھی نہیں کر سکے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کہو تو آج ہی دونوں بہنوں کو لن کی سواری کرا دیتا‬
‫ہوں ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھے تو نہیں کرنی ابھی تمھارے لن کی سواری ‪،‬‬
‫ماہ رخ سے پوچھ لو اگر وہ کرتی ہے تو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا اس سے پوچھ کر تو بتاؤ ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ کہہ رہی ہے ‪ ،‬ہاں کرنی ہے لن کی سواری ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو اسے بولو ‪ ،‬تیار ہو جائے آج میرا دل بھی ہے ماہ رخ‬
‫کی پھدی لے ہی لیتا ہوں پھر ایسا موقع نہ جانے کب ملے۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ کہہ رہی ہے میں تو تیار ہوں ‪ ،‬تم اپنے لن کو‬
‫تیار کر لو ‪ ،‬ایسا نہ ہو اس دن کی طرح دو منٹ بھی نہ نکال‬
‫سکے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اس سے بولو ‪ ،‬فکر نہ کرے آج وہ خود ہار مانے گی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ تو ٹھیک ہے ارسالن ‪ ،‬لیکن تم نے کہا تھا کہ تم‬
‫میرے سامنے ماہ رخ کی پھدی مارو گے ۔‬
‫جاری ہے‬
‫کزن سے کزنوں تک‬
‫قسط = ‪ 23‬میں ‪ :‬۔ ہاں ! تم بھی ساتھ ہی تو ہوں گی ‪ ،‬چاہے‬
‫اپنے ہاتھ سے میرا لن پکڑ کر اپنی بہن کی پھدی میں ڈال‬
‫دینا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ لیکن اندھیرے میں نظر تو نہیں آئے گا نا تمھارا لن‬
‫ماہ رخ کی پھدی میں جاتے ہوئے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یار اب تم مسئلہ نہ بنا دینا ‪ ،‬بڑی مشکل سے تو موقع‬
‫مال ہے مجھے بھی فائدہ اٹھا لینے دو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ہاں اب میری بہن کی پھدی مل رہی ہے تو میں‬
‫کباب میں ہڈی ہی لگوں گی نا تمہیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میری جان ‪ ،‬ایسی بات نہیں ہے ‪ ،‬تم جانتی تو ہو کہ‬
‫کتنی مشکل سے تو یہ موقع مال ہے ۔‬
‫اچھا ٹھیک ہے میں موبائل کی الئٹ جال کر دیکھوں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا بابا ‪ ،‬دیکھ لینا ‪،‬پر یہ تو بتاو کہ میرے پاس‬
‫پہلے تم دونوں میں سے کون آرہی ہے ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ پہلے میں آؤں گی ‪ ،‬میرا تم پر پہلے حق ہے ‪ ،‬پھر‬
‫ماہ رخ آئے گی ‪ ،‬پھر تم دونوں پہلے مجھے مزے دو گے ‪ ،‬پھر‬
‫میں تمہیں مزے کرنے کی اجازت دوں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ روز تو ماہ رخ سے مزے لیتی ہو ابھی دل نہیں بھرا‬
‫تمھارا ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ یہ تو وہ کام ہے ‪ ،‬جتنا کرو پیاس بڑھتی ہی جاتی‬
‫ہے ‪ ،‬ختم ہی نہیں ہوتی ‪ ،‬میرے شہزادے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا یار آ بھی جاو اب ‪ ،‬یا ساری رات ایسے ہی‬
‫گزارنی ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میرے شہزادے ! تھوڑا صبر کر لو بڑی امی ( میری‬
‫بڑی ممانی) ابھی جاگ رہیں ہوں گی ‪ ،‬انہیں تو سو جانے دو‬
‫پھر آتے ہیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یہ صبر ہی تو نہیں ہو رہا ‪ ،‬اچھا یہ بتاو ‪ ،‬ماہ رخ کیا‬
‫کر رہی ہے ؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میری پھدی کے ساتھ مستیاں کر رہی ہے ‪ ،‬کیوں‬
‫کیا کہنا ہے ؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ اسے کہو ‪ ،‬آج پھدی سے نہیں بلکہ میرے لن کے ساتھ‬
‫کھیلے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تمھارے لن کے چکر میں ہی تو یہ میری پھدی کے‬
‫پیچھے پڑی ہے ‪ ،‬ہاہاہا۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ویسے یار تم بہت اچھی ہو ‪ ،‬اتنا تو کوئی لڑکی بھی‬
‫نہیں کر سکتی ‪ ،‬نہ اپنے بوائے فرینڈ کے لیے ‪ ،‬اور نہ ہی اپنی‬
‫بہن کے لیے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ آپ مکھن نہ لگائیں ‪ ،‬تھوڑا سا میری بہن کی‬
‫پھدی کے لیے بھی بچا کر رکھ لیں ‪ ،‬اسکی چھوٹی سی ہے ‪،‬‬
‫لن گھسانے میں آسانی رہے گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تم کو بڑی فکر ہے اپنی بہن کی پھدی کی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ فکر کیوں نہ ہو ‪ ،‬نازک سی میری بہن ہے ‪ ،‬اور اتنا‬
‫بڑا تمھارا لن ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اس میں بھی تو تمھارا ہی قصور ہے ‪ ،‬نہ تم اسے للی‬
‫کہتی ‪ ،‬اور نہ ہی میں اسے اتنا بڑا کرتا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں جی ! کرے کوئی اور بھرے کوئی ‪ ،‬یعنی غلطی‬
‫میں نے کی ‪ ،‬اور سزا میری بہن کی پھدی کو ملنے والی ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تمہیں سزا لگ رہی ہے ‪ ،‬جس کے اندر جانا ہے اس سے‬
‫تو پوچھو ‪ ،‬وہ کتنی بیتاب ہے ‪ ،‬میرا لن لینے کے لیے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں اسے اچھی طرح جانتی ہوں ‪ ،‬اس نے صرف‬
‫باتیں ہی سنی ہیں ‪ ،‬یا فلموں میں کام ہوتے ہوئے دیکھا ہے ‪،‬‬
‫فلموں میں تو بڑے سے بڑا لن بھی بڑے آرام سے پھدی میں‬
‫گھس جاتا ہے ‪ ،‬پر حقیقت میں کیا ہوتا ہے اسے اس کا اندازہ‬
‫نہیں ہے ابھی ۔‬
‫ایسے ہی باتیں کرتے کرتے رات کے سوا بارہ کا ٹائم ہو گیا ‪،‬‬
‫اس دوران ہم نے ہر طرح کی گندی سے گندی باتیں کی ‪ ،‬سوا‬
‫بارہ ہوتے ہی میں نے سوچا کہ اب سب سو گئے ہونگے ‪ ،‬پھر‬
‫بھی میں نے واشروم کے بہانے باہر کا ایک چکر لگا لیا ‪ ،‬ممانی‬
‫کے کمرے کا دروازہ بھی بند تھا ‪،‬اور بھابھی کے کمرے کا‬
‫بھی ‪ ،‬میں خوش ہوگیا اور واپس کمرے میں آکر دروازہ الک‬
‫کردیا ‪ ،‬تاکہ اگر کوئی ادھر آبھی جائے تو سیدھا ہی اندر نہ‬
‫گھس آئے ‪ ،‬دروازہ الک کرنے کا بعد میں کوئی بھی بہانہ بنایا‬
‫جا سکتا تھا ‪ ،‬اس کے بعد میں سیدھا ان دونوں کی چار‬
‫پائی کے پاس گیا ‪ ،‬مجھے پتہ تھا کہ نوشابہ کس سائیڈ پر‬
‫ہے ‪ ،‬میں نے کمبل ایک سائیڈ پر کیا ‪ ،‬اور بنا کوئی بات کئیے‬
‫نوشابہ کو اپنی بانہوں میں اٹھا لیا ‪ ،‬نوشابہ بالکل کسی‬
‫نازک سی گڑیا جیسی لگ رہی تھی ‪ ،‬مجھے بالکل بھی وزن‬
‫محسوس نہیں ہو رہا تھا ۔ میں نے نوشابہ کو اٹھایا ہی تھا‬
‫کہ ماہ رخ بولی ‪ ،‬چھوڑو کہاں لے جا رہے ہو میری بہن کو ؟‬
‫میں نے کہا ! آج میں نہیں چھوڑوں گا تمھاری بہن کو ‪ ،‬آج تو‬
‫اس کی پھدی لے کر ہی چھوڑوں گا ۔‬
‫ماہ رخ بولی ! ایسے کیسے لے لو گے میری بہن کی پھدی ہاں ؟‬
‫میں بوال ! پہلے اپنی بہن سے تو پوچھ لو ‪ ،‬اس نے مجھے‬
‫دینی بھی ہے کہ نہیں ۔‬
‫چلو تم ہی بتا دو نوشابہ ‪ ،‬تم دو گی ارسالن کو اپنی پھدی ؟‬
‫ماہ رخ نے نوشابہ سے پوچھا ۔‬
‫نوشابہ نے جواب دیا ! میری پھدی ہی کیا ہر چیز ہی ارسالن‬
‫کی ہے ۔ میں نے ماہ رخ سے کہا ‪ ،‬اب تمہیں پتہ چل گیا نا ‪،‬‬
‫اب آرام سے لیٹی رہو اور ہمیں تنگ مت کرنا ۔ ارسالن میری‬
‫بہن کو تنگ مت کرو ‪ ،‬آج اس کی بھی تو لینی ہے تم نے ‪،‬‬
‫نوشابہ نے ماہ رخ کو چھیڑتے ہوئے کہا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی ! ماہ رخ تم دو گی مجھے اپنی پھدی ؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ جب میری بہن کہہ رہی ہے تو ضرور دوں گی ۔‬
‫میں نے نوشابہ کو کسی بچے کی طرح اپنی بانہوں میں‬
‫اٹھایا ہوا تھا ۔ میں نوشابہ کو اٹھائے ہوئے اپنی چارپائی تک‬
‫آیا اور اسے آرام سے لٹا دیا ۔ کمرے میں اندھیرا تو تھا مگر‬
‫اب ہماری آنکھیں اندھیرے سے مانوس ہو چکی تھیں اور‬
‫دھندال دھندال نظر آرہا تھا ‪ ،‬نوشابہ نے فل آنکھیں کھولی‬
‫ہوئی تھیں اور یقینًا پیار بھری نظروں سے مجھے دیکھ رہی‬
‫ہوگی ۔ نوشابہ کو لٹا کر میں نے اس کے گال اور ہونٹ چوم‬
‫لیے اور اس کے ساتھ ہی لیٹ گیا اور اپنی ایک ٹانگ اٹھا کر‬
‫نوشابہ کے اوپر رکھ دی جس کی وجہ سے میرا پہلے سے‬
‫کھڑا ہوچکا لن نوشابہ کی ٹانگ کو ٹچ ہونے لگا ‪ ،‬ساتھ ہی‬
‫اپنا ہاتھ نوشابہ کے ممے پر رکھ کر انہیں آرام آرام سے دبانے‬
‫لگا میرے ہونٹ نوشابہ کی گردن اور کان کی لو کو چوم اور‬
‫چوس رہے تھے ‪ ،‬اور نوشابہ کے منہ سے ہلکی ہلکی آہ آہ آہ‬
‫آہ کی آوازیں نکل رہی تھیں ‪ ،‬میں ساتھ ساتھ نیچے سے ہل‬
‫بھی رہا تھا جس کی وجہ سے میرا لن نوشابہ کی ٹانگ سے‬
‫مسلسل رگڑ کھا رہا تھا ‪ ،‬اچانک نوشابہ کی آواز آئی ‪،‬‬
‫ارررسالاان ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں ارسالن کی جان ؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا تم شادی کے بعد بھی مجھے اتنا ہی پیار کرو‬
‫گے ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ یہ تو کچھ بھی نہیں میری شہزادی ‪ ،‬شادی کے بعد‬
‫تو میں تمہیں وہ مزہ دوں گا کہ تم سوچ بھی نہیں سکتی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ آاآآآہہہہہہ ‪ ،‬ارسالن تم بہت اچھے ہو شادی کے‬
‫بعد مجھے چھوڑ مت دینا ‪ ،‬میں تمھارے بنا مر جاوں گی ‪،‬‬
‫آئی لو یو میری جان ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ آئی لو یو ٹو ‪ ،‬میری جان ایسی باتیں کیوں کر رہی ہو‬
‫‪ ،‬میں کیسے تمہیں چھوڑ سکتا ہوں ‪ ،‬تم ہی تو میرا سب‬
‫کچھ ہو ۔‬
‫‪ ،‬نوشابہ ‪ :‬۔ بس تم مجھے ایسے ہی پیار کرتے رہنا‬
‫پھر تم مجھے جو بھی کہو گے میں وہی کروں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تم کچھ نہ کرو بس خاموشی سے لیٹی رہو اور مجھ‬
‫پیار کرنے دو ‪ ،‬کتنا ترسنا پڑتا ہے تم سے ملنے سے پہلے ‪ ،‬یہ‬
‫وقت کیسے گزرتا ہے مجھے ہی پتہ ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارسالن ! میری جان میں بھی ہر پل تڑپتی ہوں‬
‫تمھاری یاد میں ‪ ،‬پلیز اب مجھے شادی کر کے اپنے پاس لے‬
‫جاو یہ دوری اب برداشت نہیں ہوتی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میری جان ‪ ،‬پڑھائی ختم ہوتے ہی میں تم سے شادی‬
‫کر لوں گا ‪ ،‬میں بھی اب تم سے دور نہیں رہ پاؤں گا ۔‬
‫اس سے پہلے نوشابہ کچھ کہتی میں نے اپنے ہونٹ نوشابہ‬
‫کے نازک ہونٹوں پر رکھ دیے ‪ ،‬نوشابہ بھی سب کچھ بھول‬
‫کر ہونٹ چوسنے میں میرا ساتھ دینے لگی ‪ ،‬پوزیشن اب بھی‬
‫وہی تھی میرا ہاتھ نوشابہ کے ممے مسل اور دبا رہے تھے‬
‫‪،‬اور میرا لن اس کی ٹانگ پر گھسے لگا رہا تھا ۔ آج نوشابہ کا‬
‫انداز بہت مختلف تھا ‪ ،‬وہ بہت شدت سے میرے ہونٹ چوس‬
‫رہی تھی ۔ جیسے وہ بہت پیاسی ہو اور میرے ہونٹوں سے‬
‫رس نکل رہا ہو ۔ تقریبًا پانچ منٹ تک ہم ایک دوسرے کے‬
‫ہونٹ چوستے رہے ‪ ،‬پھر میں نے اپنے ہونٹ الگ کیے اور‬
‫نوشابہ کے کان میں کہا ‪ ،‬نوشابہ ‪ ،‬مجھے اپنا دودھ نہیں‬
‫پالؤ گی کیا ؟ آج مجھے جی بھر کے اپنی شہزادی کا دودھ‬
‫پینا ہے ۔ نوشابہ نے میرا ہاتھ ‪ ،‬جو پہلے ہی اس کے مموں پر‬
‫تھا اسے اپنے ہاتھ سے دبا دیا ‪ ،‬اور کہا ‪ ،‬میرے دونوں بوبز‬
‫تھارے ہی تو ہیں ‪ ،‬میں کیوں منع کروں گی بھال ‪ ،‬تمھارا‬
‫جب دل کرے اور جتنا دل کرے پی لو ۔‬
‫مگر میں چاہتا ہوں ‪ ،‬آج تم مجھے پالؤ ‪ ،‬میں نے اس کے‬
‫ہونٹ چومتے ہوئے کہا ۔‬
‫تو اس میں کیا ہے میں خود اپنے جانو کو دودھ پال دیتی‬
‫ہوں ‪ ،‬نوشابہ بڑے پیار سے بولی ( پتہ تو ہم دونوں کو ہی تھا‬
‫کہ کنوارے مموں سے دودھ نہیں آسکتا مگر ان باتوں سے‬
‫سیکس کی آگ مزید بڑھتی ہے ) نوشابہ کے اتنا کہتے ہی میں‬
‫اٹھ کر ایک سائیڈ میں ہو گیا اور نوشابہ اٹھ کر بیٹھ گئی‬
‫اور اپنی قمیض اوپر اٹھانے لگی تو میں نے اسے پکڑ کر پوری‬
‫طرح اتار دیا اور ایک طرف رکھ دی ‪ ،‬نوشابہ بولی ‪،‬ساری تو‬
‫نہ اتارو ‪ ،‬اگر کوئی آگیا تو مشکل ہو جائے گی ۔‬
‫میں نے کہا ‪ ،‬نوشابہ آج تم کچھ نہیں بولو گی ‪ ،‬جو ہوگا‬
‫دیکھا جائے گا ‪ ،‬یہ سن کو نوشابہ خاموش ہو گئی ‪ ،‬اب اس‬
‫کے اوپری جسم پر صرف برا رہ گئی تھی ‪ ،‬میں نے برا کے‬
‫اوپر سے اس کے ممے کو چوم لیا اور ہاتھ پیچھے لے جا کر‬
‫اس کا ہک کھول دیا ‪ ،‬اور آرام سے برا اتار کر سائیڈ پر رکھ‬
‫دی اب نوشابہ کا اوپر واال جسم بالکل ننگا ہو چکا تھا ‪ ،‬میں‬
‫نے دونوں ہاتھ اسکے مموں پر رکھے اور انہیں پیار سے ہالنے‬
‫لگا ‪ ،‬ہلتے ہوئے ممے مجھے بہت اچھے لگتے ہیں ۔ میں نوشابہ‬
‫کے بوبز سے کھیل رہا تھا ‪ ،‬نوشابہ نے بھی اپنا ہاتھ آگے‬
‫بڑھایا اور شلوار کے اوپر سے میرے لن پر رکھ دیا ‪ ،‬میرا لن‬
‫پہلے ہی جوش میں تھا اس کا ہاتھ لگتے ہی جھٹکے کھانے‬
‫لگا ‪ ،‬نوشابہ میرے لن کو مٹھی میں دباتے ہوئے بولی ‪ ،‬یہ‬
‫جناب کیوں اچھل رہے ہیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یہ خوشی سے اچھل رہا ہے کیونکہ اسے آج تمہیں‬
‫پیار کرنے کا موقع جو مل رہا ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ پھر تو میں آج اسے بہت سارا پیار کروں گی ‪،‬‬
‫نکالو ذرا اسے باہر ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میں کیوں نکالوں ‪ ،‬پیار تم نے کرنا ہے تو نکالو بھی‬
‫خود ہی ۔ یہ سن کر نوشابہ نے میری شلوار کا ازار بند کھول‬
‫دیا اور لن باہر نکال کر بڑے پیار سے ہاتھ پھیرنے لگی ‪ ،‬وہ‬
‫میرے پورے لن پر اوپر سے نیچے تک ہاتھ پھیر رہی تھی اور‬
‫میں اس کے ممے دونوں ہاتھوں سے دبا رہا تھا ‪ ،‬میں اور‬
‫نوشابہ بہت گرم ہو چکے تھے ‪ ،‬میں نے سوچا یہی موقع ہے‬
‫اب نوشابہ سے بات کی جائے ‪ ،‬کیا پتہ وہ مان جائے اور‬
‫مجھے ایک ہی رات میں دونوں بہنوں کی پھدیاں مل جائیں‬
‫۔ یہ سوچ کر میں نے نوشابہ کے کان میں آہستہ سے کہا ‪،‬‬
‫نوشابہ اب مجھ سے برداشت نہیں ہوتا ‪ ،‬تم اپنی ضد چھوڑ‬
‫دو اور آج مجھے اپنی پھدی مارنے دو ‪ ،‬آخر ہم دونوں کب‬
‫تک ایک دوسرے کے لیے ترستے رہیں گے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ برداشت تو مجھ سے بھی نہیں ہو رہا ‪ ،‬لیکن تم‬
‫میری مجبوری کو سمجھو ‪ ،‬میں ایسا نہیں کر سکتی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ پلیز نوشابہ ‪ ،‬اچھا ٹھیک ہے بس ایک بار اوپر اوپر‬
‫سے کرنے دو ‪ ،‬میں وعدہ کرتا ہوں اندر نہیں ڈالوں گا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارسالن ‪ ،‬یہ پھدی تمھاری ہی تو ہے چاہے اوپر سے‬
‫کرو چاہیے اندر ڈال دو ‪ ،‬مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے ‪،‬‬
‫مگر ابھی نہیں ‪ ،‬مجھے پتہ ہے کہ جب تم نے ایک بار اوپر‬
‫رکھ دیا تو میں برداشت نہیں کر پاؤں گی اور اندر لے کر ہی‬
‫چھوڑو۔ گی ‪ ،‬پلیز میری جان ضد نا کرو پلیز ارسالن پلیز ۔‬
‫مجھے اندازہ ہو چکا تھا کہ نوشابہ نے نہیں ماننا ‪،‬اس لئے‬
‫میں نے زیادہ زور دینا مناسب نہ سمجھا اور نوشابہ کو لیٹنے‬
‫کا کہا ‪ ،‬وہ سیدھی لیٹ گئی ‪ ،‬اور میں اس کی سائیڈ میں‬
‫لیٹ گیا ‪ ،‬اور اپنا ہاتھ نوشابہ کے ممے پر رکھا تو نوشابہ‬
‫بولی کونسا دودھ پہلے پینا ہے میری جان نے ‪ ،‬میں بوال ‪،‬پہلے‬
‫رائٹ واال ۔‬
‫تو ٹھیک ہے میں خود اپنی جان کو دودھ پالؤں گی ۔‬
‫جاری ہے‬
‫کزن سے کزنوں تک‬
‫قسط= ‪ 24‬یہ کہتے ہوئے نوشابہ تھوڑا سا اوپر کو اٹھی ‪،‬‬
‫اب وہ ایک بازو کے سہارے اٹھی ہوئی تھی ‪ ،‬پھر اس نے‬
‫اپنے دوسرے ہاتھ سے اپنا رائٹ واال مما پکڑا اور میرے منہ‬
‫کے ساتھ لگا دیا ‪ ،‬میں بھی بڑے مزے سے اس کا چھوٹا سا‬
‫نپل چوسنے اور چاٹنے لگا ‪ ،‬جیسے ہی میں نے اسکا نپل منہ‬
‫میں لیا ‪ ،‬نوشابہ کے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگیں ‪ ،‬اور وہ‬
‫اااااااااہہہہہہہہہ سسسسسسسسسی کرنے لگی ‪ ،‬اور اپنا‬
‫ہاتھ میرے سر پر رکھ دیا اور بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگی‬
‫کچھ دیر اس کا مما چوسا ‪ ،‬پھر مجھے احساس ہوا کہ‬
‫نوشابہ ایسے لیٹنے کی وجہ سے تھک گئی ہوگی ‪ ،‬میں نے‬
‫اسے پھر سے سیدھا لٹا دیا اور اس کے دودھ چوسنے لگا ‪،‬‬
‫اتنے میں مجھے چارپائی کے پاس حرکت محسوس ہوئی ‪،‬‬
‫میں نے اس طرف دیکھا تو پایا کہ ماہ رخ بھی ادھر ھی آ‬
‫چکی تھی ‪ ،‬وہ نوشابہ کے دوسری طرف بیٹھ گئی اور اس‬
‫کے دوسرے ممے پر ہاتھ پھیرنے لگی ‪ ،‬اس کا ہاتھ میرے منہ‬
‫کے ساتھ بھی ٹچ ہو رہا تھا ‪ ،‬کیونکہ نوشابہ کا دوسرا ممے‬
‫پر میرا منہ تھا ‪ ،‬میں نے ماہ رخ کی طرف دیکھا ‪ ،‬اور اس کا‬
‫ہاتھ پکڑ کر دبایا ‪ ،‬تو وہ آہستہ سے بولی ‪ ،‬مجھ سے اب‬
‫برداشت نہیں ہو رہا ‪ ،‬پلیز ارسالن ‪ ،‬مجھے بھی کرنے دو ۔‬
‫میں نے کہا ٹھیک ہے آجاؤ ۔ اس نے فورًا اپنا منہ آگے کو کیا‬
‫اور نوشابہ کے دوسرے ممے پر رکھ دیا اور چوسنے لگی ‪،‬‬
‫نوشابہ کے منہ سے ہلکی ہلکی سسکاریاں نکل رہی تھیں ‪،‬‬
‫میں نوشابہ کا مما چوستے چوستے ‪ ،‬ماہ رخ کا منہ بھی چوم‬
‫لیتا تھا اور ایک ہی وقت میں دو دو مزے اٹھا رہا تھا ‪ ،‬کچھ‬
‫دیر بعد میں نے ماہ رخ کے ہونٹ چومتے ہوئے اسے کہا کہ تم‬
‫اب نوشابہ کی پھدی کے ساتھ کھیلو ‪ ،‬اور میں اس کے ممے‬
‫سنبھالتا ہوں ‪ ،‬یہ سن کر ماہ رخ نے بھی ہلکا سا میرے‬
‫ہونٹوں کو چوسا اور نوشابہ کی ٹانگوں کی طرف چلی گئی ‪،‬‬
‫اور اس کی شلوار کھینچ کر اتارنے کی کوشش کرنے لگی‬
‫مگر اتار نا پائی تو اس نے نوشابہ سے کہا اتے تھی نی لہندی‬
‫پئی( تھوڑی اوپر اٹھو یہ اتر نہی رہی ) یہ سن کر نوشابہ نے‬
‫اپنی گانڈ کر تھوڑا اوپر اٹھایا شلوار اتارنے میں مدد کی ‪،‬‬
‫ماہ رخ نے شلوار کو اتار کر سائیڈ پر رکھ دیا ‪ ،‬اور پھر میری‬
‫شلوار بھی اتارنے لگی جس میں ‪ ،‬میں نے بھی اس کی مدد‬
‫کی ‪ ،‬اس کے بعد ماہ رخ کچھ دیر کے لیے سائیڈ پر ہو گئی ‪،‬‬
‫پھر مجھے ماہ رخ کا ہاتھ اپنے لنڈ پر محسوس ہوا ‪ ،‬وہ‬
‫میرے لنڈ پر اپنا ہاتھ اوپر نیچے ہال رہی تھی ‪ ،‬اور ساتھ ہی‬
‫نوشابہ کی پھدی کو بھی سہال رہی تھی کیونکہ نوشابہ کی‬
‫ہلچل اب بڑھ چکی تھی ‪ ،‬میں مسلسل نوشابہ کے ممے باری‬
‫باری چوس رہا تھا اور ساتھ ساتھ اسکے ہونٹ ‪ ،‬گردن ‪ ،‬اور‬
‫کان کی لو بھی چوم لیتا تھا ‪ ،‬اب میں بھی فل مستی میں‬
‫آچکا تھا اور میرا لن جھٹکے کھا رہا تھا اور مجھے کہہ رہا‬
‫تھا کہ جیسے بھی ہو مجھے اب کسی سوراخ میں ڈال دے‬
‫پھر چاہے وہ کوئی اور کسی کا بھی ہو ‪ ،‬میں نوشابہ کے اوپر‬
‫آگیا ‪ ،‬میرا پاؤں ماہ رخ کے چہرے پر ہلکا سا لگا تو وہ‬
‫پیچھے ہو گئی اور میرے لن سے ہاتھ ہٹا لیا اور نوشابہ کی‬
‫پھدی سے بھی ‪ ،‬اب میں نوشابہ کے اوپر سیدھ لیٹ گیا تھا‬
‫اور پہلی بار میرا لن نوشا بہ کی پھدی کو ٹچ کر رہا تھا ‪،‬‬
‫نوشابہ کو ایک دم کرنٹ سا لگا ‪ ،‬اور وہ بولی ‪ ،‬نہیں ارسالن‬
‫‪ ،‬یہاں نہیں ‪ ،‬میں نے تمہیں منع کیا تھا نا ۔ میں بوال فکر مت‬
‫کرو میری جان میں تمھاری پھدی کو کچھ نہیں کروں گا ‪ ،‬یہ‬
‫کہتے ہوئے میں اس کے پیٹ پر بیٹھ گیا ‪ ،‬میری ٹانگیں‬
‫نوشابہ کے پیٹ کی دونوں اطراف چارپائی پر تھیں ‪ ،‬اس‬
‫لیے نوشابہ پر بالکل بھی وزن نہیں آرہا تھا ۔ میں نے ماہ رخ‬
‫سے کہہ کر ایک تکیہ لیا ‪ ،‬اور نوشابہ کے سر کے نیچے رکھ‬
‫دیا ‪ ،‬اب میرا لن ‪ ،‬نوشابہ کے دونوں مموں کے درمیان میں‬
‫تھا ‪ ،‬نوشابہ نے پوچھا ‪ ،‬تم یہ کیا کر رہے ہو ‪ ،‬تو میں بوال‬
‫تمہیں مزے دینے لگا ہوں ‪ ،‬اس پر نوشابہ بولی ‪ ،‬وہ کیسے ‪،‬‬
‫تو میں نے لن پر ڈھیر سارا تھوک لگا کر اس کے مموں کے‬
‫بیچ رکھ دیا اور دونوں ہاتھوں سے اس کے مموں کو پکڑ کر‬
‫اپنے لن کے اوپر دبا دیا ‪ ،‬اور بوال ‪ ،‬ایسے ہی اپنے دونوں‬
‫ہاتھوں سے اپنے ممے اندر کی طرف دبا کر رکھو ‪ ،‬اور میں نے‬
‫اپنے ہاتھ وہاں سے ہٹا لیے ‪ ،‬نوشابہ نے اسی طرح اپنے مموں‬
‫کو دبا لیا ‪ ،‬اب اس کے ممے آپس میں مل گئے تھے اور میرا‬
‫لن ان کے درمیان میں تھا ‪ ،‬میں نے اپنے دونوں ہاتھ نوشابہ‬
‫کے کندھوں پر رکھے اور لن کو اس کے مموں کے بیچ آگے‬
‫پیچھے کرنے لگا ‪ ،‬تھوک کی وجہ سے لن چکنا ہو گیا تھا اس‬
‫لیے آسانی سے آ جا رہا تھا ‪ ،‬ادھر نوشابہ کو بھی مزہ آرہا تھا‬
‫اور وہ ہلکی آواز میں مسلسل آآآآہ ہ ہ ہ اور اااااففف کر رہی‬
‫تھی ‪ ،‬اس نے اپنے مموں کو سختی سے دبایا ہوا تھا ‪ ،‬میرا لن‬
‫اس میں پھنس کر آگے پیچھ ہو رہا تھا ‪ ،‬ایسے لگ رہا تھا کہ‬
‫کسی ٹائٹ پھدی کو چود رہا ہوں ‪ ،‬ماہ رخ بھی اپنے کام میں‬
‫لگی ہوئی تھی اور اس نے نوشابہ کی پھدی کو ٹارگٹ بنایا‬
‫ہوا تھا ‪ ،‬وہ اس کے ساتھ کیا کر رہی تھی یہ تو مجھے پتہ‬
‫نہیں ‪ ،‬کیونکہ وہ میرے پیچھے تھی ‪ ،‬مگر اس نے نوشابہ کو‬
‫تڑپا کر رکھ دیا تھا ‪ ،‬میرا لن اور ماہ رخ کے ہاتھ دونوں ہی‬
‫نوشابہ پر جادو کر رہے تھے اور وہ بار بار مجھے کہہ رہی‬
‫تھی۔۔۔‬
‫ارسالن ‪ ،‬میری جان اااااااااہہہہہہہہہ ایسے ہی کرتے رہو ‪،‬‬
‫ااااااااافففففف بہت مزہ آرہا ہے ‪ ،‬آااااااااااااہ کیا کر دیا تم‬
‫دونوں نے مجھے ‪ ،‬اااااااااہہہہہہہہہ میں مزے سے پاگل ہو‬
‫رہی ہوں ‪ ،‬ارسالن ‪ ،‬اور تیز ‪ ،‬اور تیز بہت مزہ آرہ ہے‬
‫اااااااااہہہہہہہہہ سسسسسسسسسی آااااااااااااہ ‪ ،‬ارسالن‬
‫رکنا نہیں ‪ ،‬اور تیز ‪،‬مجھے کچھ ہو رہا ہے ‪ ،‬اور میں رکے بنا‬
‫اپنے کام میں لگا رہا ‪ ،‬نوشابہ کا جسم اب اکڑنے لگا تھا اور‬
‫وہ جھٹکے کھاتے ہوئے فارغ ہوگئی تھی ‪ ،‬مگر ابھی میں‬
‫نہیں ہوا تھا ‪ ،‬مجھے بھی اپنے اندر ہلچل سی محسوس ہونا‬
‫شروع ہو گئی تھی ‪ ،‬نوشابہ نے اپنا پورا جسم ڈھیال چھوڑ‬
‫دیا تھا ‪ ،‬مگر اپنے ہاتھ مموں سے نہیں ہٹائے ‪ ،‬ماہ رخ بھی‬
‫اٹھ کر میرے پاس آگئی اور مجھے گردن پر چومنے لگی ‪،‬‬
‫جیسے ہی ماہ رخ میرے ساتھ ٹچ ہوئی تو مجھے احساس‬
‫ہوا کہ وہ بھی بالکل ننگی ہے ‪،‬اس نے بھی اپنے کپڑے اتار‬
‫دیے تھے ‪ ،‬میرے پاس دونوں بہنیں ننگی ھیں اور مجھے پیار‬
‫کر رہی ہیں ‪ ،‬یہ خیال آتے ہی میرے اندر مزے کی لہریں اتنی‬
‫شدت سے دوڑنے لگیں کہ میں برداشت نہیں کر پایا اور‬
‫نوشابہ کے مموں کے درمیان ہی فارغ ہونے لگا ‪ ،‬مکمل فارغ‬
‫ہونے کے بعد میں سائیڈ میں لیٹ گیا اور اپنے آپ کو ریلیکس‬
‫کرنے لگا ۔‬
‫ماہ رخ نے کوئی کپڑا اٹھایا اور پہلے نوشابہ کے مموں پر سے‬
‫میری منی کو صاف کردیا ‪ ،‬اور پھر میرے لن کی طرف بڑھی‬
‫اور اسے بھی صاف کرنے لگی ۔ ہم دونوں لیٹے ہوئے لمبی لمبی‬
‫سانسیں لے رہے تھے اور ماہ رخ ہمارے ساتھ بیٹھ گئی تھی ‪،‬‬
‫نوشابہ نے میرا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑا ہوا تھا ‪،‬‬
‫اور اس کا جسم ہلکا ہلکا کانپ رہا تھا ‪ ،‬وہ دونوں بہنیں‬
‫بالکل ننگی تھیں ‪ ،‬اور میں نے صرف بنیان پہنی ہوئی تھی ۔‬
‫کچھ دیر ایسے ہی لیٹے رہنے کے بعد میں نے خاموشی کو توڑا‬
‫۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میری جان ! کیا سوچ رہی ہو ؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کچھ نہیں ‪ ،‬بس یہی سوچ رہی ہوں کتنا مزہ آتا‬
‫ہے اس کام میں ‪ ،‬ابھی تو یہ میرے مموں کو چود رہا تھا‬
‫‪،‬اور جب میری پھدی میں جائے گا تو شاید اسکا مزہ مجھ‬
‫سے برداشت ہی نہ ہو پائے ۔(میرے لن کی طرف اشارہ کرتے‬
‫ہوئے) ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اور میں یہ سوچ رہا ہوں کہ تمھارے مموں میں اتنا‬
‫مزہ ہے تو پھدی میں کتنا مزہ ہوگا ؟‬
‫تبھی ماہ رخ بول پڑی ‪ ،‬میرے مموں اور پھدی میں بھی اتنا‬
‫ہی مزہ ہے ‪ ،‬کچھ میرے بارے میں بھی تو سوچو ‪،‬ظالموں ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں یار ‪ ،‬میری بہن کو بھی تو خوش کرو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اسے میں نہیں میرا لن ہی خوش کر سکتا ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اور یہ جناب تو مزے سے سو رہے ہیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اسے پیار کرو گی تو جاگ بھی جائے گا ‪ ،‬اور جتنا تم‬
‫اسے پیار کرو گی ‪ ،‬اتنا زیادہ ہی تمہیں مزہ دے گا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیوں نوشابہ ؟ میں تمھارے یار کے لنڈ کو پیار کر‬
‫لوں ؟ اس دن بھی لڑی تھی کہ مجھ سے پوچھے بغیر میرے‬
‫یار کے لنڈ کو کیوں چوسا تھا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں تو ٹھیک ہے نا ‪ ،‬میرے یار کا لن ہے ‪ ،‬اور مجھ‬
‫سے پوچھے بغیر کوئی استعمال نہیں کر سکتا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اسی لیے آج پہلے اجازت لے رہی ہوں ۔‬
‫اپنے لن کے لیے ان دونوں کو بحث کرتا دیکھ کر مجھے بہت‬
‫اچھا لگا ‪ ،‬اور شاید میرے لن کو بھی بہت اچھا لگا ‪ ،‬اسی‬
‫لیے تو اس نے بھی سر اٹھانا شروع کر دیا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ! آج تمہیں اجازت ہے ‪ ،‬میرے ارسالن کے لن کو‬
‫جیسے تمھارا دل چاہے استعمال کرو ‪ ،‬منہ میں لو ‪ ،‬پھدی‬
‫میں لو ‪ ،‬یا گانڈ میں لو ‪ ،‬مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ شکریہ ! میری پیاری بہن ۔ یہ کہتے ہوئے ماہ رخ‬
‫میرے لن کی طرف بڑھی ‪ ،‬جو ابھی سر اٹھا ہی رہا تھا ‪ ،‬ماہ‬
‫رخ نے ڈائریکٹ میرے لن کو اپنے منہ کے اندر لے لیا اور‬
‫چوسنے لگی ‪ ،‬اور میرے منہ سے آہ کی آواز نکل گئی ۔‬
‫نوشابہ بولی ‪ ،‬اب تو خوش ہو میرے شہزادے ‪ ،‬میں نے اپنا‬
‫وعدہ پورا کردیا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں بہت خوش ‪ ،‬تم بہت اچھی ہو نوشابہ ‪ ،‬آئی لو یو‬
‫۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ تو مجھے پتہ ہے ‪ ،‬ویسے تم نے ابھی آہ کیوں‬
‫کیا تھا ؟‬
‫میں ‪ :‬۔ تمھاری بہن نے ابھی میرا لن اپنے منہ میں لے لیا ہے‬
‫اسی لیے آہ نکل گئی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ تو ہے ہی گندی ‪ ،‬ابھی میری پھدی کو بھی‬
‫چوم رہی تھی ‪ ،‬ویسے تمہیں مزہ آتا ہے جب وہ تمھارا لن‬
‫چوستی ہے ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ صرف مزہ آتا ہے ؟ جان نکل جاتی ہے مزے سے ۔‬
‫نوشابہ کی باتوں اور ماہ رخ کی سکنگ کی وجہ میرا لن بڑی‬
‫تیزی سے کھڑا ہو رہا تھا ‪ ،‬ماہ رخ اب تک میرے لن کو منہ‬
‫سے باہر نکالے بغیر بڑی مہارت سے چوس رہی تھی ۔ مگر‬
‫جیسے جیسے لن کھڑا ہوتا جارہا تھا اسے منہ میں رکھنا‬
‫مشکل ہو رہا تھا اسی لیے ماہ رخ نے اب چوپے لگانے شروع‬
‫کر دیے تھے ۔ اس سے مجھے اور بھی زیادہ مزہ آنا شروع ہو‬
‫گیا تھا ‪ ،‬میں ابھی کچھ دیر پہلے ہی نوشابہ کے مموں پر‬
‫فارغ ہوا تھا اس لیے مجھے ابھی فارغ ہونے کا کوئی ڈر نہیں‬
‫تھا ۔ نوشابہ ‪ :‬۔ لیکن میں نہیں چوسوں گی کبھی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں تم مت چوسنا ‪ ،‬تمھاری بہنیں ہیں نا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میری بہنیں تو تمھارا لن چوسنے کے لیے ہی ہیں نا‬
‫‪ ،‬رکو ذرا میں بھی تو دیکھوں یہ کیسے چوستی ہے تمھارا‬
‫جاری ہے‬ ‫لن ۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬
‫قسط = ‪ 25‬یہ کہہ کر نوشابہ اٹھ کر بیٹھ گئی ‪ ،‬میں سیدھا‬
‫لیٹا ہوا تھا ‪ ،‬ماہ رخ اب میرا لن چوسنے کے ساتھ ساتھ‬
‫میری مٹھ بھی مار رہی تھی ‪ ،‬نوشابہ نے موبائل کی ایل سی‬
‫ڈی کی الئٹ سے ماہ رخ کو چوستے ہوئے دیکھا ‪ ،‬وہ کچھ‬
‫دیر دیکھتی رہی ‪ ،‬پھر میرے ساتھ لیٹتے ہوئے بولی ‪ ،‬کتنی‬
‫گندی ہے ‪ ،‬کتنے مزے سے لن چوس رہی ہے اسکو پتہ نہیں‬
‫کہاں سے لگ گیا یہ لن چوسنے کا چسکا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ جہاں سے بھی لگا ‪ ،‬اچھا لگا ہے ‪ ،‬دیکھو کیسے مجھے‬
‫مزے دے رہی ہے ۔‬
‫کچھ دیر بعد ماہ رخ نے میرا لن چھوڑ دیا ‪،‬جو اب فل ہارڈ ہو‬
‫چکا تھا ‪ ،‬اور اٹھ کر ہمارے پاس آگئی اور نوشابہ سے بولی ‪،‬‬
‫اٹھو ‪ ،‬نوشابہ میڈم اب میری باری ہے ۔ نوشابہ اسے چھیڑتے‬
‫ہوئے بولی ‪ ،‬میں نے تو نہیں اٹھنا ‪،‬ابھی میں نے ایک بار اور‬
‫مزے لینے ہیں اس کے بعد تمھاری باری ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نے اتنی محنت کر کے لن کو اپنے لیے کھڑا کیا‬
‫ہے ‪ ،‬تمھارے لیے نہیں ‪ ،‬اب اٹھ بھی جاو ‪ ،‬پلیز نوشابہ ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں یار ‪ ،‬دیکھو تو بیچاری کب سے کپڑے اتارے‬
‫انتظار کر رہی ہے‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کتنی جلدی ہے اسے تمھارے لن سے اپنی پھدی‬
‫چدوانے کی ‪ ،‬اوکے آجاو یہیں ‪ ،‬ہمارے بیچ میں ‪ ،‬یہ کہتے‬
‫ہوئے نوشابہ نے ماہ رخ کے لیے تھوڑی سی جگہ بنا دی ‪ ،‬اور‬
‫ماہ رخ نوشابہ کے اوپر سے ہوتی ہوئی ہمارے بیچ میں آکر‬
‫لیٹ گئی ۔ جگہ کم تھی پھر بھی ہم نے ایڈجسٹ کر ہی لیا ‪،‬‬
‫ماہ رخ سیدھی لیٹ گئی ‪ ،‬اور ہم دونوں ماہ رخ کی طرف‬
‫کروٹ کے بل ہوگئے ۔ نوشابہ بولی ‪ ،‬چلو ارسالن ہم دونوں‬
‫مل کر میری بہن کو مزے دیتے ہیں ۔ میں نے ‪ ،‬جو میری جان‬
‫کا حکم ‪ ،‬کہا اور ہم دونوں نے ایک ساتھ ہی اپنے ہاتھ ماہ‬
‫رخ کے مموں پر رکھ دیے ‪ ،‬اب ایک مما میں دبا رہا تھا اور‬
‫ایک نوشابہ دبا رہی تھی ۔ ماہ رخ بہت جذباتی ہو رہی تھی ‪،‬‬
‫آج پہلی بار اس کے مموں کو کسی مرد کا ہاتھ دبا رہا تھا‬
‫جو اس سے برداشت نہیں ہو رہا تھا اور اس کی آواز تیز‬
‫ہوتی جا رہی تھی ‪ ،‬نوشابہ نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ کر‬
‫کہا زیادہ شور مت کرو اور چپ چاپ مزے لو شور کی آواز‬
‫سے کوئی اٹھ گیا تو ہم پھنس جائیں گے ۔ ہم دونوں ماہ رخ‬
‫کے ممے بھی دبا رہے تھے اور اس کی گردن ‪ ،‬گالوں ‪ ،‬اور‬
‫ہونٹوں پر کس بھی کرتے جا رہے تھے ‪ ،‬اور آپس میں بھی‬
‫کس کر لیتے تھے ‪ ،‬ماہ رخ ‪ ،‬نوشابہ کی نسبت بہت زیادہ گرم‬
‫لڑکی تھی ۔ کچھ دیر بعد نوشابہ نے اسکے ممے پر اپنا منہ‬
‫رکھا تو میں نے بھی اپنا ہاتھ ہٹا کر ماہ رخ کی پھدی پر‬
‫رکھ دیا ‪ ،‬ماہ رخ کے جسم کو ایک جھٹکا سا لگا اور اس کے‬
‫منہ سے لمبی سی آآآآہہہہہہہ نکل گئی ۔ نوشابہ نے اسے پھر‬
‫آواز کنٹرول کرنے کو کہا تو ماہ رخ مجھ سے بولی ‪ ،‬ارسالن‬
‫اب جلدی سے اپنا لن میری پھدی میں ڈال دو اور مجھے اس‬
‫آگ سے نجات دال دو اب مجھ سے اور برداشت نہیں ہوتا ۔‬
‫میں بوال ‪ ،‬میری جان اتنی بھی کیا جلدی ہے ابھی تک تو میں‬
‫نے تمھارا دودھ بھی نہیں پیا ‪ ،‬دیکھا نہیں نوشابہ نے مزے‬
‫لینے کے لیے مجھے پہلے اپنا دودھ پالیا تھا ‪ ،‬اور تم دودھ‬
‫پالئے بغیر ہی لن مانگ رہی ہو ۔ ماہ رخ مچل گئی اور بولی ‪،‬‬
‫ارسالن بعد میں دودھ بھی پی لینا ‪ ،‬اور جو تمھارا دل چاہے‬
‫کر لینا ‪ ،‬بس ابھی تو ایک بار اپنا لن میری پھدی میں ڈال دو‬
‫۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ یار ارسالن ! مت تڑپاو میری بہن کو جیسے وہ‬
‫کہتی ہے کردو ‪ ،‬اسکے ممے کہیں بھاگے تو جا نہیں رہے ‪ ،‬جب‬
‫چاہیے دودھ پی لینا ‪ ،‬جب چاہے چوس لینا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے ‪ ،‬کرتا ہوں ‪ ،‬مگر میرے پاس کنڈوم‬
‫وغیرہ نہیں ہے ‪ ،‬اگر کچھ ہو گیا تو ؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہونے دو جو ہوتا ہے ‪ ،‬بس تم اندر ڈال دو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کچھ نہیں ہوتا ‪ ،‬بس تم باہر نکال کر فارغ ہو جانا‬
‫۔‬
‫میں نے بھی اوکے کہا اور اٹھ کر ماہ رخ کی ٹانگوں کے بیچ‬
‫آگیا ‪ ،‬ماہ رخ نے خود ہی اپنی ٹانگیں اوپر اٹھا کر سائیڈوں‬
‫میں کھول لیں ‪ ،‬میں نے نوشابہ سے کہا ‪ ،‬اس کی گانڈ کے‬
‫نیچے تکیہ رکھ دو جو اس نے رکھ دیا ‪ ،‬چارپائی کی وجہ‬
‫سے لن ٹھیک سے ایڈجسٹ نہیں ہو رہا تھا ‪ ،‬میں نے پھر بھی‬
‫کوشش کر کے لن کو پھدی کے نشانے پر کر لیا ۔ ماہ رخ کی‬
‫پھدی تو اسکے اپنے ہی پانی کی وجہ سے چکنی ہو چکی‬
‫تھی میں نے اپنے لن پر بھی تھوک لگا کر گیال کر لیا اور‬
‫نوشابہ کو کہا ‪ ،‬لو میری شہزادی ‪ ،‬دیکھ لو اپنی بہن کی‬
‫پھدی میں جاتا ہوا میرا لن ‪ ،‬تمہیں بہت شوق تھا نا اپنی‬
‫بہن کو مجھ سے چدواتے ہوئے دیکھنے کا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ایک منٹ رکو ! مجھے موبائل کی الئٹ آن کرنے دو‬
‫‪ ،‬پھر اس نے الئٹ آن کی اور اٹھ کر میرے پاس آگئی ‪ ،‬اور‬
‫الئٹ کا فوکس ‪ ،‬۔ماہ رخ کی پھدی پر کر دیا ‪ ،‬میرا لن ماہ‬
‫رخ کی پھدی پر رکھا ہوا تھا ‪ ،‬اس کی پھدی اتنی چھوٹی‬
‫تھی کہ میرے لن کے ٹوپے کے نیچے سے نظر بھی نہیں آرہی‬
‫تھی ‪ ،‬نوشابہ نے دیکھا تو بولی ‪ ،‬ارسالن ‪ ،‬یار کیسے جائے گا‬
‫یہ اس کے اندر ‪ ،‬دیکھو ٹوپی کے نیچے سے ِد کھ بھی نہیں‬
‫رہی ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ارسالن تم نوشابہ کی بات مت سنو ‪ ،‬چال جائے گا‬
‫بس تم اب ڈال دو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ چال تو جائے گا پر درد بہت ہوگا ‪ ،‬کیا تم برداشت کر‬
‫لو گی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں کر لوں گی ‪ ،‬بس تم ڈال دو اندر ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارسالن ‪ ،‬آرام سے ڈالنا ‪ ،‬اس پاگل کو نہیں پتہ یہ‬
‫کیا ڈلوانے جا رہی ہے اپنے اندر ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تم فکر نہ کرو ‪ ،‬میں آرام سے ہی ڈالوں گا ‪ ،‬اور ماہ‬
‫رخ زیادہ درد ہو تو بتا دینا ‪ ،‬اور زیادہ آواز نہ نکالنا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے میں بتا دوں گی ۔‬
‫میں نے اب آہستہ آہستہ لن کو ماہ رخ کی پھدی پر رگڑنا‬
‫شروع کیا ‪ ،‬ماہ رخ کے منہ سے اااااااااہہہہہہہہہ‬
‫آاااااااااااہہہہہ کی آوازیں آنا شروع ہو گئی ۔ نوشابہ ساتھ‬
‫کھڑی بڑے غور سے یہ سب دیکھ رہی تھی ۔ اسکی اپنی‬
‫حالت بہت پتلی ہو رہی تھی اور اس کے چہرے پر خوف تھا‬
‫‪ ،‬مگر ماہ رخ صرف اندر لینے کے لیے بے چین تھی ‪ ،‬میں نے‬
‫نوشابہ کی طرف دیکھا ‪ ،‬اور پوچھا ‪ ،‬ڈال دوں کیا ؟ نوشابہ‬
‫نے سر ہاں میں ہال کر اجازت دے دی ‪ ،‬پھر میں نے ماہ رخ‬
‫سے کہا زیادہ درد ہو تو بتا دینا ‪ ،‬میں رک جاوں گا ‪ ،‬یہ کہہ‬
‫کر میں نی لن کو ماہ رخ کی پھدی کے سوراخ پر دبایا ‪ ،‬مگر‬
‫سوراخ تنگ ہونے کی وجہ سے لن سلپ ہو کر سائیڈ میں نکل‬
‫گیا ۔ میں سمجھ گیا تھا کہ یہ آسانی سے نہیں جائے گا ‪،‬‬
‫کچھ میں بھی اناڑی ہی تھا ‪ ،‬اور کچھ پھدی بھی بہت تنگ‬
‫تھی ‪ ،‬نوشابہ بڑے غور سے دیکھ رہی تھی ‪ ،‬جب بار بار‬
‫کوشش کرنے پر بھی اندر جانے کی بجائے سلپ ہوتا رہا تو‬
‫نوشابہ بولی ‪ ،‬ارسالن اسے ہاتھ میں پکڑ کر ڈالو گے تو سلپ‬
‫نہیں ہوگا اور سیدھا جائے گا ‪ ،‬میں نے ہاں میں سر ہال دیا ۔‬
‫اور لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اندر کی طرف دبایا پھر بھی نہیں‬
‫گیا ‪ ،‬پھدی اتنی ٹائٹ تھی راستہ ہی نہیں دے رہی تھی ‪،‬‬
‫میرے لن کی ٹوپی بھی درد کرنے لگی تھی ‪ ،‬اب مجھے غصہ‬
‫آگیا۔ اور میں نے ذرا زور سے دھکا لگایا تو پچک کی آواز سے‬
‫ٹوپی ماہ رخ کی پھدی می گھس گئی ‪ ،‬اور ساتھ ہی ماہ رخ‬
‫کے منہ سے ایک زور دار آواز نکلی ااااااففففففف‬
‫ااااااووؤووی میں مر گئی ‪ ،‬اور نوشابہ نے فورًا اس کے منہ‬
‫پر ہاتھ رکھ کر آواز بند کر دی ‪ ،‬میں بھی ڈر گیا اور لن باہر‬
‫نکال لیا ‪ ،‬کیونکہ اس کی آواز کافی اونچی تھی ‪ ،‬اگر اس‬
‫وقت نانی کے عالوہ کوئی بھی کمرے میں ہوتا تو ضرور اٹھ‬
‫جاتا ‪ ،‬اگر نانی بھی دواوں کے زیر اثر نہ ہوتی تو وہ بھی‬
‫اٹھی جاتی ۔ میں سمجھ گیا تھا کہ بنا شور مچائے ماہ رخ‬
‫میرا لن لے ہی نہیں سکتی ‪ ،‬اس کی آواز نے کافی ڈرا دیا تھا‬
‫مجھے ‪ ،‬اب میں اس کی پھدی کو بھول کر اپنی جان بچانے‬
‫کی سوچ رہا تھا ۔ میں نے ماہ رخ سے پوچھا ‪ ،‬کیا ہوا ‪ ،‬کیا‬
‫بہت درد ہوا ؟ تو ماہ رخ بولی ‪ ،‬ہاں بہت زیادہ ‪ ،‬پر تم نے‬
‫باہر کیوں نکال لیا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیونکہ تمہیں بہت درد ہو رہا تھا اس لیے میں نے‬
‫کہا تھا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہونے دو درد ‪ ،‬ارسالن تم ڈالو دوبارا ‪ ،‬مجھے آج ہر‬
‫حال میں تمھارا لن اپنی پھدی میں لینا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اس طرح کیسے ڈال دوں ‪ ،‬ابھی صرف ٹوپی ہی گئی‬
‫تھی اور تم چیخ پڑی ‪ ،‬باقی کا لن کیسے لو گی اندر ؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ لے لوں گی ‪ ،‬بس تم اندر ڈالو آرام آرام سے ۔‬
‫میں نے نوشابہ کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ‬
‫بولی‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ نہیں ارسالن ‪ ،‬یہ خود تو مرے گی ہی ‪ ،‬ساتھ میں‬
‫ہمیں بھی مروائے گی ۔ اس وقت یہ پاگل ہو چکی ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو میں کیا کروں ؟ اب تم ہی اسے سمجھاو ۔‬
‫جاری ہے‬
‫جاری ہے‬
‫کزن سے کزنوں‬

‫قسط = ‪ 26‬نوشابہ ‪ :‬۔ دیکھو ماہ رخ ‪ ،‬ابھی تم نہیں لے سکو‬


‫گی ‪ ،‬کوئی جاگ گیا تو کیا ہوگا ‪ ،‬یہ سوچا ہے تم نے ؟ میں‬
‫وعدہ کرتی ہوں جلدی ہی تمھارے لیے کسی جگہ کا‬
‫بندوبست کر دوں گی ‪ ،‬پھر جیسے چاہے اندر لے لینا ۔ ماہ رخ‬
‫‪ :‬۔ نوشابہ پلیز ‪ ،‬اتنی مشکل سے تو یہ موقع مال ہے ‪ ،‬پھر پتہ‬
‫نہیں کب ملے لے لینے دو نا ۔ نوشابہ ‪ :‬۔ یار یہ جگہ ٹھیک نہیں‬
‫ہے اس کام کے لیے ‪ ،‬اور سوچو ! اگر تم کسی طرح اندر لے‬
‫بھی لیتی ہو تو کھل کر انجوائے نہیں کر سکو گی ‪ ،‬اس لیے‬
‫میں تو کہتی ہوں آج اوپر اوپر سے مزے لے لو پھر جیسے ہی‬
‫موقع مال ‪ ،‬اندر بھی لے لینا ۔ اس دوران میں نے اپنا لن ایک‬
‫بار پھر ماہ رخ کی پھدی پر پھیرنا شروع کر دیا ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔‬
‫اچھا ‪ ،‬ٹھیک ہے ‪ ،‬مگر کچھ بھی کرو میری آگ بجھاؤ ‪ ،‬میں‬
‫جل رہی ہوں ۔ نوشابہ نے اس کی بات کا کوئی جواب نہ دیا ‪،‬‬
‫اور اس کا مما اپنے منہ میں بھر لیا ‪ ،‬اور چوسنے لگی ‪ ،‬اور‬
‫ادھر میں اپنا لن اس کی پھدی پر رگڑ رہا تھا ‪ ،‬میں نے ایک‬
‫بار پھر اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اس کی پھدی پر زور دیا‬
‫تو ٹوپی پھر سے اندر چلی گئی ‪ ،‬اور ماہ رخ کے منہ سے ہلکی‬
‫سی آہ نکلی ‪ ،‬کچھ دیر اندر رکھ کر میں نے ٹوپی باہر نکال‬
‫لی ‪ ،‬اور پھر اندر ڈال دی ‪ ،‬دو تین بار ایسا کرنے سے ٹوپی‬
‫آرام سے اندر باہر ہونے لگی ‪ ،‬مگر میں خود جان بوجھ کر لن‬
‫کو اندر نہیں دبا رہا تھا ‪ ،‬کیونکہ میں جانتا تھا کہ آگے اس‬
‫کی سیل ہے ‪ ،‬اور اگر جوش میں زور سے دھکا لگ گیا تو کام‬
‫خراب ہو جائے گا ۔ ایسے ہی کچھ دیر میں ماہ رخ کی پھدی‬
‫کے لبوں پر پھیرتا رہا اور ٹوپی اسکی پھدی میں ڈالتا اور‬
‫نکالتا رہا ‪ ،‬نوشابہ اس کے ممے چوس رہی تھی اور کسنگ‬
‫بھی کر رہی تھی ‪ ،‬کچھ دیر بعد ہی ماہ رخ کا جسم کھنچنا‬
‫شروع ہو گیا اور اسکی پھدی پانی چھوڑنے لگی ‪ ،‬ماہ رخ‬
‫فارغ ہو چکی تھی مگر میں ابھی رہتا تھا ۔ میں کھڑا ہوگیا‬
‫اور نوشابہ کو اپنی طرف بال کر کہا ‪ ،‬یہ تو ہوگئی ‪ ،‬اب تم‬
‫ہی میرا کچھ کرو ۔ یہ سن کر نوشابہ زمین پر بیٹھ گئی اور‬
‫میرے لن پر تیزی سے ہاتھ چالتے ہوئے مٹھ مارنے لگی ‪،‬‬
‫نوشابہ اب مٹھ مارنے میں ایکسپرٹ ہوتی جا رہی تھی ۔‬
‫کچھ ہی دیر میں میں بھی فارغ ہو گیا ‪ ،‬ہم تینوں ابھی تک‬
‫ننگے ہی تھے اور ننگے ہی ایک ساتھ لیٹ گئے ‪ ،‬کچھ دیر بعد‬
‫نارمل ہوئے تو میں بوال ۔ ہاں تو ماہ رخ صاحبہ ‪ ،‬بڑے چیلنج‬
‫کرتی پھرتی تھیں مجھ کو ‪ ،‬اب پتہ چال ‪ ،‬کسی مرد کو‬
‫چیلنج کرنا کتنا مہنگا پڑ سکتا ہے؟ نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے تو اسے‬
‫کئی بار سمجھایا تھا کہ اپنی پھدی دیکھ کر بات کرنی‬
‫چاہیے ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے پتہ تو تھا کہ درد ہوتا ہے ‪ ،‬مگر‬
‫اندازہ نہیں تھا کہ اتنا ہوتا ہے ۔ میں ‪ :‬۔ ابھی تو صرف ٹوپی‬
‫ہی گئی تھی ‪ ،‬پورا لن تو باقی ہی تھا ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ تو ڈال‬
‫دیتے ‪ ،‬پورا لن ‪ ،‬میں نے کب منع کیا تھا ۔ نوشابہ ‪ :‬۔ ٹوپی تو‬
‫سہہ نہ پائی ‪ ،‬اور مہارانی چلی ہے پورا لن لینے کو ۔ میں ‪ :‬۔‬
‫اب بھی کوئی چیلنج بچا ہے ‪ ،‬تو بتادو ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ نا بابا نا‬
‫میری توبہ ‪ ،‬اب کوئی چیلنج نہیں ۔ نوشابہ ‪ :‬۔ شکر کرو‬
‫تمھاری پھدی آج پھٹنے سے بچ گئی ۔ میں ‪ :‬۔ صرف اسکی‬
‫پھدی ہی نہیں ‪ ،‬اگر میں سوچے سمجھے بغیر ایک ہی دھکے‬
‫میں پورا ڈال دیتا ‪ ،‬تو اس نے چینخ چینخ کر سب کو اٹھا‬
‫دینا تھا ‪ ،‬پھر اس کی پھدی کے ساتھ ہم تینوں کی گانڈ بھی‬
‫پھٹ جاتی ۔ اس بات پر ہم تینوں ہی ہنس پڑے ‪ ،‬پھر ہم بہت‬
‫دیر تک باتیں کرتے رہے ‪ ،‬ٹاپک یہی تھا کہ اب ایسا موقع‬
‫کیسے اویل کیا جائے جہاں صرف ہم تینوں ہی ہوں اور کسی‬
‫کا بھی خطرہ نہ ہو ۔ یہ اکتوبر کا اینڈ چل رہا تھا ‪ ،‬دسمبر‬
‫میں میری آپی صباء ( میری بڑی بہن ) کی شادی تھی ۔‬
‫تقریبآ دو مہینے باقی تھے اور ہماری امید اب اس شادی سے‬
‫ہی جڑی ہوئی تھیں ۔ ہمیں پورا یقین تھا کہ شادی پر ہم‬
‫کوئی نہ کوئی موقع نکال ہی لیں گے ۔ اس وقت تک بس‬
‫ایسے ہی گزارہ کرنا تھا ‪ ،‬جیسے اب کر رہے تھے ‪ ،‬تقریبًا رات‬
‫تین بجے کے قریب ہم نے کپڑے پہنے دروازہ کھوال اور سو‬
‫گئے ۔ صبح میں جب اٹھا تو وہ دونوں اپنے گھر جا چکی‬
‫تھیں ‪ ،‬میں نے فریش ہونے کے بعد ناشتہ کیا ‪ ،‬اور نوشابہ کے‬
‫گھر چال گیا ‪ ،‬اتوار تھا اور چھٹی کی وجہ سے سب بچے گھر‬
‫پر ہی ہلہ گلہ کر رہے تھے ‪ ،‬نوشابہ اور ماہ رخ گھر کے کاموں‬
‫میں لگی ہوئیں تھیں ۔ نوشابہ میری طرف دیکھ کر تھوڑا‬
‫شرما رہی تھی اور ساتھ ساتھ مسکرا بھی رہی تھی ‪ ،‬جبکہ‬
‫ماہ رخ پہلے کی طرح ہی بال جھجک مجھے دیکھ بھی رہی‬
‫تھی اور شرما بالکل بھی نہیں رہی تھی وہ بالکل نارمل فیل‬
‫کرا رہی تھی جیسے رات کچھ ہوا ہی نہ ہو ‪ ،‬میں نے انہیں‬
‫وہیں چھوڑا اور چھت پر چال گیا جہاں سائمہ بیٹھی سکول‬
‫کا کام کر رہی تھی ‪ ،‬مجھے دیکھتے ہی وہ عجیب سے انداز‬
‫میں ہنسنے لگی اور بولی ۔ سائمہ ‪ :‬۔ ارے کزن بھائی ‪ ،‬کیسے‬
‫ہو ؟ میں ‪ :‬۔ ٹھیک ہوں ‪ ،‬تم کیا کر رہی ہو ؟ سائمہ ‪ :‬۔ کچھ‬
‫نہیں بس کل ایک ٹیسٹ ہے اسی کی تیاری کر رہی ہوں ۔ میں‬
‫‪ :‬۔ واہ بھئی ‪ ،‬بڑی پڑھاکو ہو گئی ہو تم تو ۔ سائمہ ‪ :‬۔ ہاں نا‬
‫پڑھنا تو ہے ‪ ،‬ورنہ تمھاری میں ‪ :‬۔ میری کیا ؟؟؟؟ سائمہ ‪ :‬۔‬
‫کچھ نہیں بس ‪ ،‬یہ بتاؤ موقع مال ؟؟؟؟؟؟ میں ‪ :‬۔ کس چیز کا‬
‫موقع ؟؟؟؟ سائمہ ‪ :‬۔ وہی موقع جس کے لیے رات وہاں سوئے‬
‫تھے (ہنستے ہوئے) میں ‪ :‬۔ مجھے تو نانی امی نے وہاں سونے‬
‫کو کہا تھا ‪ ،‬اس لیے میں وہاں سوگیا ‪ ،‬سمجھی تم ۔ سائمہ ‪:‬‬
‫۔ ہاں سمجھ تو گئی ‪ ،‬ہی ہی ہی ہی ‪ ،‬تمہیں تو دادی امی نے‬
‫کہا تھا ‪ ،‬پر ان دونوں کو کس نے کہا تھا ؟؟؟ میں ‪ :‬۔ مجھے‬
‫کیا پتہ ‪ ،‬میں تو جلدی سو گیا تھا ‪ ،‬وہ دونوں تو اس وقت‬
‫ٹی وی دیکھ رہی تھیں ۔ سائمہ ‪ :‬۔ مطلب رات کو کچھ بھی‬
‫نہیں ہوا ۔ میں ‪ :‬۔ (مصنوعی غصہ دکھا کر اسے گھورتے‬
‫ہوئے) کیا ہونا تھا رات کو ہاں ؟ سائمہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہا ‪ ،‬میں تو‬
‫بس ایسے ہی لگی ہوئی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اب ڈھونڈ بھی لو موقع ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تم کو اس سے کیا ؟؟؟ سائمہ ‪ :‬۔ تم کو موقع ملے گا‬
‫تو میری باری آئے گی نا ۔ میں ‪ :‬۔ کیا مطلب ؟ کیا کہنا چاہتی‬
‫ہو ؟ سائمہ ‪ :‬۔ مطلب یہ کہ مجھے بھی تو دینا ہے آپ نے ‪ ،‬اپنا‬
‫اللیپاپ ۔ میں ‪ :‬۔ ہاں تو تمہیں کیا معلوم میں نے کس کو دینا‬
‫ہے ‪ ،‬ضروری تو نہیں کہ وہ نوشابہ ‪ ،‬یا ماہ رخ ہی ہوں ‪ ،‬کوئی‬
‫اور بھی تو ہو سکتا ہے ۔ سائمہ ‪ :‬۔ اتنی بھی بچی نہیں ہوں‬
‫اب ‪ ،‬سب جانتی ہوں میں ۔ میں ‪ :‬۔ ابھی تک تو بچی ہوئی ہو‬
‫‪ ،‬مگر لگتا نہیں کہ زیادہ دیر تک بچی رہو گی ۔۔۔۔۔۔ اور کیا‬
‫کیا جانتی ہو تم ‪ ،‬ذرا ہم کو بھی تو پتہ چلے ۔ سائمہ ‪ :‬۔ سب‬
‫کچھ ‪ ،‬ہاہاہاہا ۔ میں ‪ :‬۔ کیا سب کچھ ‪ ،‬صاف صاف بتاو ؟‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ کچھ بھی نہیں ‪ ،‬میں تو بس مذاق میں کہہ رہی‬
‫تھی ۔ سائمہ کی باتوں سے لگ رہا تھا کہ یہ بہت کچھ جان‬
‫چکی ہے ‪ ،‬یا پھر اسے صرف شک ہے اور یہ تکے مار رہی ہے ‪،‬‬
‫مگر جو بھی ہو ‪ ،‬مجھے اس سے کوئی پرابلم نہیں تھی ‪،‬‬
‫کیونکہ اس کی باتوں میں غصہ نہیں ‪ ،‬بلکہ مزے لینے کے‬
‫تاثرات تھے ‪ ،‬وہ اس سچویشن سے لطف لے رہی تھی ‪ ،‬اور‬
‫میں تو چاہتا بھی یہی تھا کہ یہ بہنیں ایک دوسری پر شک‬
‫کریں ‪ ،‬جتنا یہ بہنیں ایک دوسری پر شک کریں گی اتنی ہی‬
‫جلدی پھنس بھی جائیں گی ‪ ،‬اور انھیں شاک بھی نہیں لگے‬
‫گا ۔ میں کافی دیر سائمہ کے ساتھ باتیں کرتا رہا ‪ ،‬ہم زیادہ‬
‫تر ذومعانی باتیں ہی کرتے رہے ‪ ،‬کیونکہ میں سائمہ کے ساتھ‬
‫اتنا فاسٹ نہی جانا چاہتا تھا اس لیے میں نے خود پر‬
‫کنٹرول ہی رکھا تھا ‪ ،‬پر سائمہ آہستہ آہستہ بیباق ہوتی جا‬
‫رہی تھی ‪ ،‬یہ عمر ہی ایسی ہوتی ہے جس میں کوئی بھی‬
‫ایسی چھوٹی سی بات جس میں سیکس کا ذرا سا بھی پہلو‬
‫نکلتا ہو ‪ ،‬وہ کرنے میں بہت مزہ آتا ہے ۔ اور ہم بھی یہی کر‬
‫رہے تھے ‪ ،‬مجھے پتہ تھا کہ سائمہ ایسی باتیں کر کے مزے لے‬
‫رہی ہے ‪ ،‬میں نے سوچا لیتی رہو مزہ ‪ ،‬میرا کیا جاتا ہے ‪ ،‬آج‬
‫باتوں کا مزہ لے گی تو کل آسانی سے لن کا بھی مزہ لے ہی لے‬
‫گی ۔ اس کے بعد میں نیچے چال گیا ‪ ،‬نیچے نوشابہ کھانا بنا‬
‫رہی تھی ‪ ،‬اور ماہ رخ کہیں نظر نہیں آرہی تھی ‪ ،‬شاید وہ‬
‫اپنے کمرے میں ہو گی ۔ میں نوشابہ کے پاس کچن میں چال‬
‫گیا اور اس سے باتیں کرنے لگا ‪ ،‬نوشابہ کی پرابلم یہی تھی‬
‫کہ دن کے وقت اس سے ایسی ویسی بات نہیں کی جا سکتی‬
‫تھی ‪ ،‬کیونکہ وہ دن میں شرماتی بہت تھی ۔ اتنے میں ممانی‬
‫بھی آگئیں ‪ ،‬ہم نے کھانا کھایا ‪ ،‬اور اس کے بعد میں وہاں‬
‫سے اٹھا اور شکیل ماموں کے گھر چال گیا ۔ ممانی نے بتایا‬
‫کہ نانی امی چھت پر ہیں تو میں چھت پر ان کے پاس چال‬
‫گیا اور باتیں کرنے لگا ۔ کچھ دیر بعد ہی ماہ رخ بھی وہیں پر‬
‫آگئی اور ہمارے ساتھ ہی بیٹھ گئی ۔ ماہ رخ بار بار میری‬
‫طرف دیکھ رہی تھی اور مسکرا رہی تھی ‪ ،‬اس کی آنکھوں‬
‫میں ایک پیغام تھا ‪ ،‬جسے میں سمجھ تو رہا تھا مگر یہاں‬
‫کچھ کرنا ممکن نہیں تھا ۔ ہم بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ‬
‫نوشابہ بھی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ وہاں آگئی اور‬
‫ہمارے ساتھ بیٹھ گئی ۔ نوشابہ آنکھوں سے ماہ رخ کو بار‬
‫بار کوئی اشارہ کر رہی تھی ‪ ،‬اور ساتھ ساتھ ہنس بھی رہی‬
‫تھی ۔ ماہ رخ بیچارگی سے میری طرف دیکھ رہی تھی ‪ ،‬مگر‬
‫وہاں کوئی بات ہو نہیں سکتی تھی ‪ ،‬اسی لیے میں وہاں سے‬
‫اٹھا اور نانی امی سے ذرا دور دیوار کے ساتھ جا کر کھڑا ہو‬
‫گیا ۔ میرے پیچھے پیچھے ماہ رخ بھی وہیں پر آگئی اور آتے‬
‫ہی بولی ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ اپنی گرلفرینڈ کو سمجھا لو ‪ ،‬کمینی کو‬
‫۔ میں ‪ :‬۔ کیوں ‪ ،‬کیا ہوا ؟؟؟؟ ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ مجھے صبح سے‬
‫تنگ کر رہی ہے ۔ میں ‪ :‬۔ کیوں ؟؟؟؟ جاری ہے‬
‫کزن سے کزنوں تک‬

‫قسط = ‪ 27‬اتنے میں نوشابہ بھی اٹھ کر ہمارے پاس ہی‬


‫آگئی ‪ ،‬ماہ رخ نے اس کی طرف اشارہ کرکے کہا اسی سے‬
‫پوچھ لو ‪ ،‬نوشابہ اب بھی ہنس رہی تھی ۔ میں ‪ :‬۔ کیوں‬
‫بھئی تم ماہ رخ کو تنگ کیوں کر رہی ہو ؟؟؟؟ نوشابہ ‪ :‬۔ میں‬
‫کب تنگ کر رہی ہوں ؟؟ میں ‪ :‬۔ ماہ رخ تو کہہ رہی ہے کہ تم‬
‫اسے صبح سے تنگ کر رہی ہو ۔ نوشابہ ‪ :‬۔ میں کیوں تنگ‬
‫کرنے لگی ؟؟؟ ماہ رخ ‪ :‬۔ بتاؤں میں ؟؟؟ نوشابہ ‪ :‬۔ بتادو ‪،‬‬
‫مجھے کیا ؟ میں ‪ :‬۔ اب بتا بھی دو ‪ ،‬ہوا کیا ہے ؟؟ ماہ رخ ‪ :‬۔‬
‫میں بتاتی ہوں ۔۔۔ یہ جو ہے نا ۔ ابھی اس نے اتنا ہی کہا تھا‬
‫کہ نوشابہ ہنستی ہوئی بھاگی اور اپنی پہلے والی جگہ پر جا‬
‫کر بیٹھ گئی ۔ میں نے ماہ رخ کی طرف دیکھا اور کہا بتاؤ‬
‫تم ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ یہ مجھے رات والی بات پر تنگ کر رہی ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کیا کہتی ہے ؟؟؟ ماہ رخ ‪ :‬۔ (تھوڑا شرماتے ہوئے)‬
‫کہتی ہے باتیں تو بڑی کرتی تھی ‪ ،‬رات کو لینا تھا نا پورا ‪،‬‬
‫آپ ہی بتائیں ‪ ،‬درد تو ہوتا ہی ہے نا ‪ ،‬میں نے تو منع نہیں کیا‬
‫تھا پورا ڈالنے سے ‪ ،‬اس وقت تو خود ہی منع کردیا اور اب‬
‫خود ہی مذاق بھی اڑا رہی ہے ‪ ،‬میں نے تو کہا تھا نا ‪ ،‬ہونے‬
‫دو جتنا درد ہوتا ہے ایک بار ہی ہو جائے گا ۔ میں ‪ :‬۔ ہو لینے‬
‫دو اسے بھی خوش ‪ ،‬آخر کب تک بچی رہے گی ‪ ،‬جب اس کی‬
‫باری آئے گی تو تم بھی اڑا لینا اس کا مذاق ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ‬
‫تو شادی سے پہلے نہیں آنے وال تمھارے ہاتھ ۔ میں ‪ :‬۔ چلو‬
‫کوئی بات نہیں ‪ ،‬شادی کے بعد ہی سہی ‪ ،‬آخر آنا تو ہے ہی‬
‫اس نے میرے نیچے ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں ۔۔۔۔۔ پلیز کزن ‪ ،‬بس پہلی‬
‫بار اسکے ساتھ میرے سامنے ہی کرنا ‪ ،‬میں بھی تو دیکھوں ‪،‬‬
‫کیسے لیتی ہے بنا آواز نکالے ۔ میں ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے جب‬
‫وقت آئے گا تو کچھ سوچ ہی لوں گا ۔۔۔۔۔ویسے اگر رات تم‬
‫برداشت کر لیتی تو ہمارا کام بھی ہو جانا تھا ‪ ،‬اور وہ تمھارا‬
‫مذاق بھی نہ اڑا سکتی ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نے کب منع کیا تھا ‪،‬‬
‫مجھے یہ تو پتہ تھا درد ہوتا ہے ‪ ،‬مگر یہ نہیں پتہ تھا اتنا‬
‫زیادہ ہوتا ہے ‪ ،‬اس وجہ سے مجھے پتہ ہی نہیں چال ۔ میں ‪ :‬۔‬
‫چلو کوئی بات نہیں ‪ ،‬جلد ہی کوئی ایسا بندوبست کرنے کی‬
‫کوشش کرتا ہوں جہاں کوئی مسئلہ نہ ہو ‪ ،‬پھر جتنی مرضی‬
‫آوازیں نکال لینا ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ یار اب پتہ نہیں کب موقع ملے‬
‫گا ‪ ،‬اتنا اچھا موقع تھا تم دونوں نے ضائع کر دیا ۔ میں ‪ :‬۔‬
‫یار جگہ ٹھیک نہیں تھی ‪ ،‬اگر میں پورا ڈال دیتا تو تم نے‬
‫پورا محلہ جگا دینا تھا چینخ چینخ کر ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ اب اتنی‬
‫بھی گئی گزری نہیں ہوں ‪ ،‬کر ہی لیتی کسی نہ کسی طرح‬
‫برداشت ۔ میں ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ،‬اگلی بار دیکھ لیں گے ‪ ،‬کتنا‬
‫برداشت کرلیتی ہو تم ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ اب میں تیاری کر لوں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کیسی تیاری ؟؟؟؟ ماہ رخ ‪ :‬۔ نوشابہ نے مجھے ایک‬
‫آئیڈیا دیا تھا ‪ ،‬اب میں اس پر عمل کروں گی ۔ میں ‪ :‬۔ کیسا‬
‫آئیڈیا دیا تھا نوشابہ نے ؟؟ ابھی وہ مجھے بتانے ہی لگی‬
‫تھی کہ ممانی نے آواز دے کر اسے بال لیا ‪ ،‬میسج پر بتاؤں‬
‫گی ‪ ،‬یہ کہہ کر وہ چلی گئی ۔ میں بھی نانی وغیرہ کے ساتھ‬
‫جاکر بیٹھ گیا ۔ نوشابہ کو پتہ تھا کہ ماہ رخ نے مجھے سب‬
‫بتا دیا ہوگا اس لیے اب وہ مجھ سے شرما رہی تھی ‪ ،‬بار بار‬
‫میری طرف دیکھتی اور شرما کر نظریں جھکا لیتی ۔ کچھ‬
‫دیر بعد ماہ رخ کا میسج آگیا ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ اس نے مجھے بتایا‬
‫تھا کہ اپنی کھلی کر لو پھر زیادہ درد نہیں ہوگا ۔ میں ‪ :‬۔ کیا‬
‫؟؟؟؟ مگر کھلی کرو گی کیسے ؟؟؟؟ ماہ رخ ‪ :‬۔ بہت سی‬
‫چیزیں ہیں ‪ ،‬مثًال ‪ ،‬موم بتی ‪ ،‬کھیرا ‪ ،‬بینگن ‪ ،‬وغیرہ وغیرہ ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ نوشابہ نے تم سے کہا تھا ایسا کرنے کو ؟؟؟؟ ماہ رخ ‪:‬‬
‫۔ ہاں مگر اس نے بیک سائیڈ پر استعمال کرنے کو کہا تھا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یہ بیک سائیڈ کیا ہوتی ہے ‪ ،‬اتنا کچھ ہونے کے بعد‬
‫بھی تم اصل نام استعمال نہیں کر سکتی ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا‬
‫اچھا ‪ ،‬اس نے گانڈ کے بارے میں کہا تھا کہ گانڈ کو کھال کر‬
‫لو ۔ میں ‪ :‬۔ کیوں ؟ ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ کہتی ہے کہ جو بھی‬
‫تمھاری لے گا ‪ ،‬بعد میں تمھاری گانڈ بھی ضرور مارے گا ‪،‬‬
‫اور گانڈ مروانے میں بہت درد ہوتا ہے ‪ ،‬اسلیے پہلے سے ہی‬
‫کھلی کر لو ۔ میں نے سوچا ‪ ،‬کیوں نا یہی تجربہ پھدی پر‬
‫بھی کر لیا جائے ۔ میں ‪ :‬۔ تم ایسا کچھ نہیں کروگی‬
‫سمجھی ‪ ،‬جو مزہ لن سے سیل کھلونے میں ہے وہ کسی بھی‬
‫چیز میں نہیں ہے ‪ ،‬اگر اور چیزوں سے مزہ ملتا تو کوئی بھی‬
‫لڑکی لن لینے کا رسک نہ لیتی ۔ ویسے یہ گانڈ والی بات تو‬
‫نوشابہ نے ٹھیک کہی ہے ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا مطلب ۔۔۔۔۔ تم بھی‬
‫میری گانڈ مارو گے کیا ۔ میں ‪ :‬۔ ہاں ۔۔۔۔۔۔ کیا تم مجھ سے‬
‫گانڈ نہیں مروانا چاہو گی ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے نہیں پتہ ‪ ،‬اگر‬
‫تم کو مزہ آئے گا تو مجھے کوئی اعترض نہیں ہوگا تم سے‬
‫گانڈ مروانے میں ۔ میں ‪ :‬۔ صرف مجھے ہی نہیں ‪ ،‬تمہیں بھی‬
‫مزہ آئے گا ‪ ،‬اور کوئی ضرورت نہیں ہے کچھ بھی کھال کرنے‬
‫کی ‪ ،‬میرے لن کے ہوتے ہوئے اور چیزوں کی کیا ضرورت وہ‬
‫خود ہی کھال کر لے گا تمھارا ہر سوراخ ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ کتنے‬
‫ظالم ہو تم ‪ ،‬میری چھوٹی سی پھدی کو اپنے لن سے ہی‬
‫پھاڑو گے ذرا سی کھلی بھی نہیں کرنے دیتے ۔ میں ‪ :‬۔ پھدی‬
‫بڑی ہو یا چھوٹی اس کے ساتھ یہ کام تو ہونا ہی ہوتا ہے ‪،‬‬
‫اور لن ہی سے ہو تو اچھا لگتا ہے ماہ رخ ‪ :‬۔ ویسے ایک بات‬
‫تو بتاؤ ‪ ،‬میری تو چھوٹی سی پھدی ہے اور اس نے مجھے‬
‫اتنا تنگ کیا ہوا ہے ‪ ،‬تمھارا تو اتنا بڑا لن ہے ‪ ،‬تم نے اسے‬
‫سنبھاال کیسے ہوا ہے ؟؟؟؟؟؟ میں ‪ :‬۔ کہاں سنبھاال ہوا ہے ‪ ،‬یہ‬
‫تو بہت تنگ کرتا ہے مجھے ‪ ،‬اسے تو بس تم بہنیں ہی سنبھال‬
‫سکتی ہو ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ اوہ ہاں ‪ ،‬بہنوں سے یاد آیا ‪ ،‬تم سائمہ‬
‫کے پیچھے کیوں پڑے ہوئے ہو ‪ ،‬ہم دونوں کافی نہیں ہیں کیا‬
‫؟؟؟ میں ‪ :‬۔ یار میں کہا پیچھے پڑا ہوں ‪ ،‬اسے خود آرام نہیں‬
‫ہے آج صبح بھی اللیپاپ مانگ رہی تھی ۔ اور ہاں ‪ ،‬مجھے‬
‫لگتا ہے اسے ہم پر شک بھی ہوگیا ہے ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ کیسے‬
‫؟؟؟؟؟ میں نے ماہ رخ کو صبح سائمہ سے ہونے والی ساری‬
‫باتیں بتا دیں ‪ ،‬اور کچھ مساال اپنی طرف سے بھی ایڈ کر‬
‫دیا ‪ ،‬میں چاہتا تھا جیسے یہ دونوں آپس میں فری ہیں وہ‬
‫بھی اسی طرح ان سے کھل جائے ۔ ان میں جتنی فرینکنس‬
‫ہوگی میرا کام اتنا ہی آسان ہو جائے گا ۔ میں نانی امی کے‬
‫پاس ہی بیٹھا تھا اور نوشابہ بھی ساتھ ہی بیٹھی تھی میں‬
‫ساتھ ساتھ ان سے بھی باتیں کر رہا تھا ۔ میری باتیں سن کر‬
‫ماہ رخ بولی ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ نوشابہ کا تو اسے پتہ ہے ‪ ،‬پر مجھ‬
‫پر اسے کیسے شک ہوگیا ؟؟؟ میں ‪ :‬۔ مجھے کیا پتہ ؟ تم بھی‬
‫تو سب کے سامنے مجھ سے مستیاں کرتی رہتی ہو ‪ ،‬کوئی‬
‫بھی آسانی سے اندازہ لگا سکتا ہے ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ اب کیا ہوگا‬
‫؟؟؟ میں ‪ :‬۔ کچھ نہیں ہوگا ‪ ،‬اس نے کونسا کسی کو بتانا ہے‬
‫۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ وہ تو ٹھیک ہے مگر اس بات کو ایسے تو نہیں‬
‫چھوڑ سکتے ۔ میں ‪ :‬۔ تم نوشابہ کو بھی بتا دینا ‪ ،‬اور اس‬
‫کے سامنے تھوڑی احتیاط کرنا۔۔۔۔ باقی میں دیکھ لوں گا ‪،‬‬
‫وہ کچھ نہیں کرے گی اس کو تو بس اللیپاپ کا انتظار ہے ‪،‬‬
‫وہ مل گیا تو پھر جو مرضی کر لو ‪ ،‬وہ ہمارے ساتھ ہو گی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یار وہ تو ابھی بہت چھوٹی ہے ۔ میں ‪ :‬۔ ہاں‬
‫چھوٹی تو ہے ‪ ،‬میں بھی ابھی تو اس کے ساتھ کچھ نہیں‬
‫کر رہا ۔ ویسے وہ چھوٹی لگتی تو نہیں ہے ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔‬
‫چھوٹی ہی ہے ‪ ،‬ویسے امی پر گئی ہے تو اس لیے تھوڑی‬
‫ہیلدی لگتی ہے ۔ میں ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ,‬وقت آنے پر دیکھ لیں گے‬
‫وہ چھوٹی ہے یا بڑی ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نوشابہ کو تمھارا‬
‫بتاؤں گی ۔ میں ‪ :‬۔ تم کیا بتاؤ گی میں خود بتا دوں گا ‪،‬‬
‫ویسے میرا حق بھی بنتا ہے میری سالیوں پر ‪ ،‬میری سالیاں‬
‫مجھے پھدی نہیں دیں گی تو اور کس کو دیں گی؟ ماہ رخ ‪:‬‬
‫۔ آہو ! نوشابہ کو پتہ چال نا ‪ ،‬پھر دیکھنا ۔ میں ‪ :‬۔ وہ خود‬
‫ہی تمھاری طرح سائمہ کو بھی میرے نیچے لٹائے گی ۔ ماہ‬
‫رخ ‪ :‬۔ مجھے نہیں لگتا ایسا ہوگا ‪ ،‬مجھ میں اور سائمہ میں‬
‫بہت فرق ہے ۔ میں ‪ :‬۔ فرق جتنا بھی ہو لیکن تم دونوں میں‬
‫آگ ایک جتنی ہی ہے ‪ ،‬دیکھ لینا تم ‪ ،‬نوشابہ خود اسے میرے‬
‫لیے منائے گی ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ میری بہن کے پیار کا ناجائز فائدہ‬
‫اٹھاو گے ؟ میں ‪ :‬۔ مزے میں کوئی جائز اور ناجائز نہیں‬
‫دیکھا جاتا ‪ ،‬مزہ جہاں سے ملے لے لینا چاہیے ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ تو‬
‫تم کو جہاں سے بھی مزہ ملے گا لے لو گے ؟ میں ‪ :‬۔ ہاں کیوں‬
‫نہیں لوں گا ۔ ماہ رخ ‪ :‬۔ چلو وقت آنے دو پھر دیکھیں گے ‪ ،‬یا‬
‫تو میں تمھاری یہ بات غلط ثابت کردوں گی ‪ ،‬یا پھر تمہیں‬
‫بہت زیادہ مزہ دلواوں گی ۔ میں ‪ :‬۔ وہ کیسے ؟؟؟؟ ماہ رخ ‪ :‬۔‬
‫وہ میں اسی وقت بتاؤں گی ۔ میں شام تک وہیں رہا اور‬
‫تینوں بہنوں سے گپ شپ ہوتی رہی ‪ ،‬مجھے موقع ضائع ہو‬
‫جانے کا بہت افسوس تھا ‪ ،‬اور مجھ سے بھی زیادہ افسوس‬
‫ماہ رخ کو تھا ۔ شاید میری جگہ کوئی اور ہوتا تو یہ موقع‬
‫ضائع نہ کرتا ‪ ،‬کیوں کہ اس وقت میں بہت اناڑی تھا اور‬
‫مجھے نہیں پتہ تھا کہ سیل پیک لڑکی کو کم سے کم درد دے‬
‫کر کیسے چودنا ہوتا ہے ۔ اور بیڈ کی نسبت یہ کام چارپائی‬
‫پر اور بھی مشکل ہو جاتا ہے ۔ اب ہم تینوں کی نظر صباء‬
‫آپی کی شادی پر تھی ‪ ،‬ہمیں یقین تھا کہ شادی کے ہنگامے‬
‫میں ہم کوئی نہ کوئ موقع ڈھونڈ ہی لیں گے ۔ میں گھر‬
‫واپس آنے کے بعد دوستوں کے ساتھ باہر نکل گیا اور رات کو‬
‫کھانے کے ٹائم ہی گھر آیا ۔ کالج جانے کی وجہ سے اب مجھ‬
‫پر کوئی روک ٹوک نہیں تھی ۔ کھانے سے فارغ ہوا ہی تھا کہ‬
‫نوشابہ کا میسج آگیا ۔ نوشابہ ‪ :‬۔ سالم ‪ ،‬میری جان ۔ میں ‪ :‬۔‬
‫وعلیکم اسالم ‪ ،‬میری شہزادی ‪ ،‬کیسی ہو ؟؟ نوشابہ ‪ :‬۔‬
‫اچھی ہوں ‪ ،‬بس تمھاری بہت یاد آرہی تھی ۔ میں ‪ :‬۔ کیوں‬
‫جی ‪ ،‬آج ہی تو آیا ہو تمھارے پاس سے ؟ نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ‪ ,‬مگر‬
‫جب بھی تم مل کر جاتے ہو ‪ ،‬تمھاری یاد پہلے سے بھی زیادہ‬
‫آتی ہے ۔ میں ‪ :‬۔ تو یہاں ہی آجاؤ نا ۔ نوشابہ ‪ :‬۔ میں تو آنے‬
‫کو تیار ہوں ‪ ،‬تم ہی نہیں لے جارہے مجھے۔ میں ‪ :‬۔ اس میں‬
‫کیا ہے میں ابھی لینے آ جاتا ہوں ۔ نوشابہ ‪ :‬۔ ایسے نہیں ‪،‬‬
‫بارات لے کر آؤ اور مجھے ہمیشہ کے لیے اپنے ساتھ لے جاؤ ۔‬
‫جاری ہے‬
‫کزن سے کزنوں تک‬
‫قسط = ‪ 28‬میں ‪ :‬۔ اب تو بڑی جلدی پڑی ہوئی ہے شادی کی‬
‫‪ ،‬پہلے تو دس سال انتظار کرنے کا کہہ رہی تھی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں مجھے تو ہے بہت جلدی ‪ ،‬تمہیں کیا ‪ ،‬تمہیں تو‬
‫مل ہی گئی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ابھی کہاں ملی ہے ۔ تم پاس ہی تو تھی ‪ ،‬بس اوپر‬
‫اوپر سے ہی تو کیا ہے۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اوپر اوپر رکھنے اور اندر ڈالنے میں فرق ہی کیا رہ‬
‫گیا ‪ ،‬آج اوپر رکھا ہے ‪ ،‬کل کو اندر بھی ڈال ہی دو گے ‪ ،‬پر‬
‫میرا کیا ہوگا ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ تو تم اپنی ضد چھوڑ دو ‪ ،‬پھر جب چاہے اندر ڈلوا لیا‬
‫کرنا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اگر میں نے ضد چھوڑ دی تو ان منصوبوں کا کیا‬
‫ہوگا جو تم میری بہنوں کے لیے بنا رہے ہو ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ کیا مطلب ہے تمھارا ؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ مطلب یہ ہے کہ ماہ رخ نے مجھے ‪ ،‬تمھارے اور‬
‫سائمہ کے بارے میں سب بتا دیا ہے ‪ ،‬تم ایسا کیسے کر سکتے‬
‫ہو ؟ ابھی تو وہ چھوٹی بچی ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میں نے ایسا کچھ نہیں کیا ‪ ،‬اور نہ ہی تمھارے بنا‬
‫کچھ کروں گا ‪ ،‬ماہ رخ نے تمہیں یہ بھی بتایا ہو گا کہ سائمہ‬
‫خود مجھے تنگ کر رہی ہے ‪ ،‬اور اس سب کے لیے اکسا بھی‬
‫رہی ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں بتایا تو ہے ‪ ،‬مگر وہ ابھی بچی ہے ‪ ،‬اور اسے‬
‫ابھی ان سب باتوں کا پتہ نہیں ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اسے تو تم سے بھی زیادہ ان باتوں کی سمجھ ہے ‪،‬‬
‫اگر یقین نہ ہو تو کبھی اس سے بات کر کے دیکھ لو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے ‪ ،‬مگر تم ابھی اس کے ساتھ کچھ‬
‫نہیں کرو گے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میں نے کہا تو ہے ‪ ،‬تمھارے بناء کچھ نہیں کروں گا ‪،‬‬
‫تمہیں بھروسہ نہیں ہے کیا مجھ پر ؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ یہ بات نہیں ‪ ،‬مجھے تم پر خود سے بھی زیادہ‬
‫بھروسہ ہے ‪ ،‬میں نے تو ایسے ہی کہہ دیا تھا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ ویسے تم میری پیاری سی کزن کے‬
‫پیچھے کیوں پڑ گئی ہو ؟؟؟؟ ماہ رخ کو کیوں پریشان کر رہی‬
‫ہو ؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہا میں کب پیچھے پڑی ہوں ‪ ،‬وہ خود ہی‬
‫اتنی بڑی بڑی باتیں کیا کرتی تھی ‪ ،‬اب اسے پتہ چل گیا ہے ‪،‬‬
‫اب نہیں کرے گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ویسے جو بھی ہے ‪ ،‬اس نے منع تو نہیں کیا تھا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں یہ تو ہے ‪ ،‬مگر وہ تو کہتی تھی مجھے ہرانا‬
‫اتنا آسان نہیں ہے تم دونوں جو بھی کرلو میں آرام سے لے‬
‫لو۔ گی اب میں بچی تو نہیں ہوں ‪ ،‬وغیرہ وغیرہ ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ پتہ ہے وہ کیا کہہ رہی تھی ؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا کہہ رہی تھی ؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ کہہ رہی تھی پہلی بار نوشابہ کی بھی میرے سامنے‬
‫ہی لینا ‪ ،‬میں بھی دیکھوں گی وہ کیسے پورا اندر لیتی ہے‬
‫بغیر آواز نکالے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہا ‪ ،‬یہ تو کچھ بھی نہیں ‪ ،‬میں تو اس سے‬
‫بھی بڑا آرام سے لے لوں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬اچھا جی ! پھر تو میں جیسے بھی ڈالوں ‪ ،‬تمھیں‬
‫کوئی فرق نہیں پڑے گا ؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ نا میں کوئی ماہ رخ ہوں جو ڈر جاؤں گی تمھارے‬
‫لن سے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ماہ رخ بھی یہی کہتی تھی ‪ ،‬اور دیکھ لو ابھی‬
‫صرف ٹوپی ہی گئی تھی کہ چینخ پڑی ابھی پورا لن باقی‬
‫تھا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ ماہ رخ تھی اور میں نوشابہ ہوں ۔ سمجھے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی ! اور یہ تم ماہ رخ کو کیا الٹے سیدھے‬
‫مشورے دے رہی ہو ؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے کیا کہا ہے اسے ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ تم نے کہا ہے کہ اپنی خود ہی کھلی کر لو ‪ ،‬لن سے‬
‫بہت درد ہوگا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ‪ ،‬مگر میں نے تو صرف گانڈ کے لیے کہا تھا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کیا تمھیں اپنے یار کے لنڈ پر بھروسہ نہیں ہے ۔۔۔۔ کیا‬
‫میرا لنڈ نہیں کھول سکتا تمھاری بہن کی گانڈ ؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کھول تو سکتا ہے ‪ ،‬مگر میری بہن کو جو بہت‬
‫زیادہ درد ہوگا اس کا کیا ؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ایسے کاموں میں درد تو برداشت کرنا پڑتا ہے نا ‪،‬‬
‫ویسے میں نے اسے کہہ دیا ہے کہ پھدی کے ساتھ کچھ نہیں‬
‫کرنا ‪ ،‬گانڈ کو جیسے چاہے کھلی کر سکتی ہے ‪ ،‬آخر میری‬
‫شہزادی کے منہ سے نکلی بات کو میں کیسے منع کر سکتا‬
‫ہوں ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ جی !!!! مجھے اچھی طرح سے پتہ ہے ‪ ،‬میں نے یہ‬
‫بھی تو کہا ہے ‪ ،‬شادی کر لو مجھ سے ‪ ،‬تو کیوں نہیں کر رہے‬
‫؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ میں کب منع کر رہا ہوں ‪ ،‬میں بھی تو تمھارے لیے‬
‫تڑپ رہا ہوں ‪ ،‬تم خود سوچو ! ابھی ہم پڑھ رہے ہیں ایسے‬
‫میں کون مانے گا شادی کے لیے ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھے نہیں پتہ ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ شادی کر کے جو لینا ہے ‪ ،‬وہ ایسے ہی لے لو ‪ ،‬کیوں‬
‫ضد پر اڑی ہو ‪ ،‬خود بھی تڑپ رہی ہو اور مجھے بھی تڑپا‬
‫رہی ہو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے اگر پاپا کی قسم نہ کھائی ہوتی تو میں‬
‫خود ہی آکر تمھارے لن کے اوپر بیٹھ جاتی اور پورا لیے بغیر‬
‫نہ چھوڑتی ‪ ،‬مگر یہ قسم میں کبھی نہیں توڑ سکتی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یار یہ بھی کوئی بات ہوئی ‪ ،‬لوگ روز کتنی قسمیں‬
‫کھاتے ہیں اور توڑتے ہیں ‪ ،‬تم ایویں اتنی سیریس ہو رہی ہو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں ‪ ,‬نوشابہ ‪ ،‬ہوں ‪ ،‬اور لوگ نہیں ‪ ،‬اوکے ۔۔۔۔۔‬
‫اچھا اب ماہ رخ کا کیا کرنا ہے ‪ ،‬اسے تو پہلے ہی نہیں‬
‫سنبھاال جا رہا تھا ‪ ،‬اور اب تو اس نے لن کا ذائقہ بھی چکھ‬
‫لیا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ صباء آپی کی شادی پر کوئی نہ کوئی موقع مل ہی‬
‫جائے گا ‪ ،‬ویسے تو تم نے ہمارے گھر آنا نہیں ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ دل تو بہت ہے ‪ ،‬مگر امی نہیں مانے گی ‪ ،‬اور پھر‬
‫کالج سے چھٹیاں بھی نہیں ہیں کوئی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ آجاؤ نا یار کچھ دن کے لیے کوشش کرکے ‪ ،‬اور ہاں‬
‫ماہ رخ کو بھی ساتھ ہی النا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا ‪ ،‬کوشش کرتی ہوں ۔‬
‫اس کے بعد کچھ دیر اور ہماری باتیں ہوئیں اور اس کے بعد‬
‫سو گئے ۔ میں چاہتا تھا کہ کسی طرح نوشابہ اور ماہ رخ‬
‫ہمارے گھر کچھ دنوں کے لیے آجائیں ‪ ،‬پتہ نہیں کب قسمت‬
‫مہربان ہو جائے ‪ ،‬اور ہمیں موقع مل ہی جائے ‪ ،‬ویسے بھی‬
‫میں ماہ رخ کو زیادہ ٹائم نہیں دینا چاہتا تھا ‪ ،‬اگر اس کی‬
‫سوچ کسی اور طرف مڑ جاتی ہے تو کوئی بھی اسے کسی‬
‫دوسرے کا لن لینے سے نہیں روک سکتا تھا اور میں چاہتا تھا‬
‫‪ ،‬اس سے پہلے ہی کوئی موقع نکال کر اسے اچھی طرح سے‬
‫ٹھنڈا کر دوں ۔ اسی طرح کچھ دن اور گزر گئے ۔ فون پر ان‬
‫دونوں بہنوں سے میری روز بات ہو جاتی تھی ‪ ،‬سائمہ کے‬
‫پاس ابھی موبائل نہیں تھا ‪ ،‬دونوں بہنوں کی آپس میں‬
‫مستیاں بھی جاری تھیں ۔ اب وہ دونوں آپس میں بہت کھل‬
‫چکی تھیں ۔ نوشابہ نے مجھے بتایا کہ ماہ رخ دو تین دن سے‬
‫اپنی گانڈ میں کھیرا لینے کی ناکام کوشش کر رہی ہے اور‬
‫مجھے وہ ہاتھ بھی نہیں لگانے دیتی ‪ ،‬ورنہ میں تو گھسا ہی‬
‫دیتی پورا کھیرا اس کی گانڈ میں ۔ وہ دونوں آپس میں جو‬
‫بھی کرتیں ‪ ،‬مجھے روز بتا کر بیچین کر دیتی تھیں ایسے ہی‬
‫دن گزر رہے تھے ۔۔۔۔ کہ ایک جمعہ کے روز نوشابہ کا فون آگیا‬
‫‪ ،‬کہ جلدی سے آجاو ‪ ،‬امی بال رہی ہیں ۔۔۔ میں نے نوشابہ سے‬
‫پوچھا بات کیا ہے ‪ ،‬تو وہ بولی مجھے کچھ نہیں پتہ بس‬
‫امی نے کہا ہے ارسالن کو فورًا آنے کا کہو ۔۔۔ اس کی بات‬
‫سن کر میں کچھ پریشان ہو گیا کہ جانے کیا بات ہو ۔۔۔ خیر‬
‫میں تیار ہو کر ماموں کے گھر پہنچ گیا ‪ ،‬وہاں جاکر دیکھا تو‬
‫سب کچھ نارمل ہے ‪ ،‬ماہ رخ تیار ہو کر ادھر ادھر پھر رہی‬
‫تھی اور بہت خوش لگ رہی تھی ‪ ،‬جبکہ نوشابہ کہیں نظر‬
‫نہیں آرہی تھی ۔ میں سمجھ گیا کہ کہیں جانے کا پروگرام‬
‫ہوگا اسی لیے تو ماہ رخ تیار ہوئی بیٹھی ہے ۔ میں ممانی‬
‫کے پاس بیٹھ گیا اور پوچھا ‪ ،‬خیر تو ہے ‪ ،‬اتنی ایمرجنسی‬
‫میں کیوں بالیا ہے ۔ ممانی بولیں ‪ ،‬ایمرجنسی میں تو نہیں‬
‫بالیا ‪ ،‬ان دونوں نے تمھارے گھر جانا تھا میں نے کہا ارسالن‬
‫کو بال لو وہ لے جائے گا ۔ میں نے کہا مگر اس نے تو مجھے‬
‫پریشان کردیا ‪ ،‬کہتی ہے جلدی پہنچو ‪ ،‬میں سمجھا پتہ نہیں‬
‫کیا ہو گیا ہے ۔ ممانی نے پوچھا تم سے یہ کس نے کہا تھا ‪،‬‬
‫تو میں نے نوشابہ کا بتا دیا ‪ ،‬اس پر ممانی بولیں ‪ ،‬نوشابہ تو‬
‫ہے ہی کمینی ۔۔۔ میسنی ‪ ،‬آنے دے ذرا میں پوچھتی ہو اسے ۔‬
‫میں نے پوچھا ‪ ،‬ویسے وہ گئی کہاں ہے ۔ تو ممانی نے بتایا کہ‬
‫تمھارے ماموں شکیل کی طرف نہانے گئی ہے ‪ ،‬یہاں پر ماہ‬
‫رخ نہا رہی تھی تو وہ وہاں چلی گئی ۔ میں یہ سن کر بہت‬
‫خوش ہو گیا تھا کہ ماہ رخ اور نوشابہ دونوں ہی ہمارے گھر‬
‫جا رہی ہیں ‪ ،‬چونکہ آج جمعہ تھا تو کم ازکم دو راتیں تو وہ‬
‫ہمارے گھر رہیں گی ‪ ،‬اب مجھے ماہ رخ کے خوش ہونے کی‬
‫وجہ سمجھ آگئی تھی ۔ دن میں بے شک کچھ نہ بھی ہو مگر‬
‫رات کے کچھ نہ کچھ مزے تو پکے تھے یہ سوچ کر میں بھی‬
‫خوش ہو رہا تھا اور سائمہ بھی میرے ساتھ ہی بیٹھی‬
‫مجھے دیکھ دیکھ کر ہنس رہی تھی ‪ ،‬جیسے اسے پتہ ہو میں‬
‫کیا سوچ رہا ہوں ۔ ممانی کی وجہ سے وہ کوئی بات کر تو‬
‫نہیں رہی تھی مگر اس کے چہرے سے سب پتہ چل رہا تھا کہ‬
‫وہ کیا کہنا چاہتی ہے ‪ ،‬کچھ دیر بعد ممانی کا فون آگیا اور‬
‫وہ باہر چلی گئی ‪ ،‬کیونکہ کمرے میں سگنل کا مسئلہ ہوتا تھا‬
‫۔ ممانی کے جاتے ہی میں نے سائمہ کی طرف دیکھا اور کہا ‪،‬‬
‫کیا ہے ؟ ہنس کیوں رہی ہو ؟ سائمہ ‪ :‬۔ کیوں کزن بھائی ؟‬
‫میرے ہنسنے پر پابندی ہے کیا ؟‬
‫میں ‪ :‬۔ پابندی ہے تو نہیں ‪ ،‬مگر لگ بھی سکتی ہے بال وجہ‬
‫ہنسنے پر ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ بال وجہ تو نہیں ہنس رہی میں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو پھر بتاو کیوں ہنس رہی ہو ۔‬
‫سائمہ ‪ :‬۔ وہ آپ چھوڑو ! ویسے ایک بات کہوں ‪ ،‬اب کی بار‬
‫موقع ضائع نہ کرنا ۔‬
‫یہ کہہ کر وہ ہنستی ہوئی کمرے سے باہر بھاگ گئی ۔ اور میں‬
‫سوچ میں پڑ گیا کہ اس کا کیا کیا جائے ‪ ،‬یہ تو دن بہ دن‬
‫بڑھتی ہی جا رہی ہے ۔ میں سائمہ کے ساتھ جلدی نہیں کرنا‬
‫چاہتا تھا ‪ ،‬ابھی میں تینوں بہنوں کو کچھ وقت دینا چاہتا‬
‫تھا ۔ ممانی تھوڑی دیر بعد ہی واپس آگئیں ‪ ،‬اور انھوں نے‬
‫آتے ہی پوچھا نوشابہ نہیں آئی؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پتہ نہیں کیا کر رہی ہے ‪ ،‬آ ہی نہیں رہی۔‬
‫ممانی ‪ :‬۔ جاو ‪ ،‬اس کو بولو جلدی کرے ‪ ،‬لوگ اس کے نو کر‬
‫لگے ہوئے ہیں ‪ ،‬لینے بھی آئیں اور سارا دن انتظار بھی کریں ۔‬
‫ماہ رخ ( ہنستے ہوئے ) اچھا جاتی ہوں ۔‬
‫کچھ دیر بعد نوشابہ ‪ ،‬ماہ رخ کے ساتھ لڑتی ہوئی کمرے‬
‫میں داخل ہوئی ‪ ،‬کالے رنگ کے سوٹ میں وہ کیا غضب ڈھا‬
‫رہی تھی ‪ ،‬میں نے اس کی طرف دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا ‪،‬‬
‫میک اپ وہ کرتی نہیں تھی ‪ ،‬صرف ہونٹوں پر لپ شائنر اور‬
‫آنکھوں میں کاجل لگایا ہوا تھا ‪ ،‬بغیر میک اپ کے ہی وہ‬
‫بہت خوبصورت لگتی تھی ۔ میں اپنی قسمت پر رشک کر رہا‬
‫تھا کہ اتنی حسین لڑکی مجھے کتنا پیار کرتی ہے ۔ ممانی کی‬
‫آواز سن کر میں خیالوں کی دنیا سے باہر نکل آیا ‪ ،‬وہ نوشابہ‬
‫کو ڈانٹ رہی تھی ‪ ،‬کچھ دیر بعد وہ دونوں تیار تھیں ‪،‬‬
‫بائیک پر میرے پیچھے نوشابہ بیٹھی ‪ ،‬اور اس کے پیچھے‬
‫ماہ رخ ‪ ،‬میں حیران تھا کہ ماہ رخ اتنی آسانی سے اس کے‬
‫پیچھے کیسے بیٹھ گئی ‪ ،‬ضرور ان کے درمیان کوئی معاہدہ‬
‫ہوا ہوگا ۔ گلی سے باہر نکلتے ہی میں نے نوشابہ سے کہا ‪ ،‬تم‬
‫نے مجھے بتایا کیوں نہیں تھا کہ تم لوگوں نے آنا ہے‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں تمھیں سرپرائز دینا چاہتی تھی ‪ ،‬اس لیے‬
‫نہیں بتایا تھا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اگر پہلے بتا دیتی تو میں کوئی انتظام کرلیتا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیسا انتظام ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ تم دونوں کو مزے دینے کا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ تو ہم خود ہی لے لیں گے ‪ ،‬ویسے کیا انتظام‬
‫کرنا تھا تم نے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کچھ نہ کچھ کر ہی لیتا ‪ ،‬تم نے بتایا ہی نہیں ۔‬
‫بائیک میں بالکل سلو چال رہا تھا ‪ ،‬اب ہم ان کے گاؤں سے‬
‫باہر آ چکے تھے ‪ ،‬میں نے ایک بات نوٹ کی کہ نوشابہ نے اپنا‬
‫ایک بازو اپنے اور میرے بیچ رکھا ہوا تھا ‪ ،‬جسکی وجہ سے‬
‫اس کے ممے میری کمر کو ٹچ نہیں ہو رہے تھے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ نوشابہ ‪ ،‬یہ بازو تو ہٹاؤ بیچ میں سے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ وہ کس خوشی میں جناب ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ مجھے بھی تو کچھ فائدہ ہو تمھارا ڈرائیور بننے کا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اگر نہ ہٹاوں تو ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ تو میں اگلی بار ماہ رخ کو اپنے ساتھ بٹھا لوں گا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ بٹھا لینا ‪ ،‬وہ بھی ایسے ہی کرے گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ایویں ہی ‪،‬ایسے ہی کرے گی ‪ ،‬کرے تو سہی ‪ ،‬تمھاری‬
‫بات اور ہے ‪ ،‬اور کسی کے نخرے نہیں اٹھاتا میں ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اچھا پھر اٹھاو میرے نخرے ‪ ،‬نہیں اٹھانا میں نے‬
‫ہاتھ ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اگر ہاتھ نہ ہٹایا تو میں نے رات کو کچھ بھی نہیں‬
‫کرنا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہاہا ‪ ،‬نہ کرنا ‪ ،‬ہم دونوں بہنیں ہیں نا ‪ ،‬ہم تو‬
‫جاری ہے‬ ‫آپس میں ہی کر لیتے ہیں ۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬
‫قسط = ‪ 29‬نوشابہ مجھے تنگ کر رہی تھی ‪ ،‬اور میں جانتا‬
‫تھا کہ اسے کیسے تنگ کرنا ہے ۔ میں نے سوچا یہ دونوں‬
‫مجھے تنگ کرنے کا پالن بنا کر آئی ہیں ‪ ،‬میں ان کو سیٹ‬
‫کرتا ہوں آج ۔ ماہ رخ ان باتوں کے بیچ ایک بار بھی نہیں‬
‫بولی تھی ‪ ،‬یا تو اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ہم کیا بات کر‬
‫رہے ہیں یا یہ بھی ان کے پالن کا ہی حصہ تھا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ (تھوڑا غصے سے ) تو پھر اب تم دونوں آپس میں ہی‬
‫کرنا ‪ ،‬مجھے مت کہنا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ لو جی ! اب ناراض نہ ہو جانا میں مذاق کر رہی‬
‫ہوں ۔ ایک تو تم ناراض بھی جلدی ہو جاتے ہو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میں نہیں ہوں ناراض کسی سے ۔‬
‫نوشابہ نے کوئی جواب نہ دیا اور اپنا ہاتھ درمیان سے ہٹا لیا‬
‫‪ ،‬اور اپنے ممے آرام سے میری کمر کے ساتھ لگا دیے ۔ میرے‬
‫جسم میں ایک دم مزے کی لہر سی دوڑ گئی ‪ ،‬مگر میں نے‬
‫کوئی ریکشن ظاہر نہ ہونے دیا ۔ نوشابہ اب میری کمر کے‬
‫ساتھ اپنے ممے دبا دبا کر رگڑ رہی تھی لیکن میں بالکل‬
‫خاموش رہا ۔ نوشابہ سے میری خاموشی برداشت نہیں ہوئی‬
‫تو اس نے باقاعدہ مجھے پیچھے سے جھپی ڈال لی ‪ ،‬اور میں‬
‫ایکدم اچھل پڑا کیونکہ آس پاس کے گاؤں میں سبھی لڑکے‬
‫مجھ جانتے تھے ‪ ،‬اور اگر کوئی دیکھ لیتا تو ۔ ابھی میں اس‬
‫سے جان چھڑانے کی سوچ ہی رہا تھا کہ نوشابہ نے اچانک‬
‫میرے لن کو پکڑ لیا جو اس وقت فل کھڑا تھا ‪ ،‬میں نے‬
‫ایکدم بریک لگا کر بائیک روک لی اور کہا ‪ ،‬یہ کیا بد تمیزی ہے‬
‫‪ ،‬انسان بنو نوشابہ ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کوئی بدتمیزی نہیں ہے ‪ ،‬میں اپنے بوائے فرینڈ کے‬
‫ساتھ جو دل چاہے گا کروں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یہاں کوئی بھی دیکھ سکتا ہے ‪ ،‬چھوڑ دو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔( ہنستے ہوئے ) کیا چھڑانا چاہتے ہو میری بہن سے‬
‫؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ اسے کہو میرا لن چھوڑے ‪ ،‬یہاں کوئی بھی دیکھ‬
‫سکتا ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پکڑے رہنے دو نا ‪ ،‬بیچاری کا دل کر رہا ہوگا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ رات کو ہاتھ میں تو کیا جہاں دل چاہے لے لے ‪ ،‬پر‬
‫ابھی تو چھوڑ دے کوئی دیکھ لے گا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم ناراض کیوں ہوئے ہو ‪ ،‬میں نے نہیں چھوڑنا اب‬
‫۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میں ناراض نہیں ہوں پلیز چھوڑ دو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا تو ابھی تم دونوں لڑ رہے تھے ؟ میں سمجھی‬
‫کہ پیار محبت کی باتیں ہو رہی ہیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ نوشابہ چھوڑ بھی دو ‪ ،‬میں نہیں ہوں ناراض ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ابھی بھی رعب جھاڑ رہے ہو مجھ پر ‪ ،‬پہلے پیار‬
‫سے کہو ‪ ،‬پھر چھوڑوں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ نوشابہ ‪ ،‬میری جان ‪ ،‬چھوڑ بھی دو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا چھوڑ دوں ‪ ،‬یہ تو کہا ہی نہیں ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نوشابہ ‪ ،‬میرے کزن بھائی کا لن چھوڑ دو ‪ ،‬اب‬
‫سمجھ میں آئی کیا چھوڑنا ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم چپ کرو ‪ ،‬میاں بیوی کے بیچ میں نہیں بولتے ‪،‬‬
‫سمجھے۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ابھی سے میاں بیوی کہاں سے بن گئے تم دونوں ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم چپ کرو ! ارسالن میرا شوہر ہے اور میرا حق‬
‫ہے کہ میں اسکا لن پکڑوں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں میری جان ‪ ،‬اسکو پکڑنا تمھارا ہی حق ہے ‪ ،‬مگر‬
‫ابھی چھوڑ دو رات کو جو مرضی کر لینا اس کے ساتھ ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ پہلے قسم کھاؤ آگے سے کبھی ناراض نہیں ہونگے ۔‬
‫میں نے جان چھڑاتے ہوئے ‪ ،‬میں قسم کھاتا ہوں کہ اب کبھی‬
‫ناراض نہیں ہوں گا ۔ نوشابہ نے زور سے میرے لن کو دبایا‬
‫اور چھوڑ دیا ‪ ،‬اور میں نے شکر ادا کیا کہ کسی نے دیکھ‬
‫نہیں لیا ‪ ،‬ورنہ سب نے میری جان نہیں چھوڑنی تھی ۔ میں‬
‫نے بائیک سٹارٹ کیا اور پھر سے چل پڑے ‪ ،‬اب نوشابہ پھر‬
‫سے میرے ساتھ بڑے پیار سے اپنے ممے رگڑ رہی تھی اور‬
‫میں خوب مزے کر رہا تھا ‪ ،‬مگر یہ مزہ زیادہ دیر تک نہ چل‬
‫سکا کیونکہ جلد ہی گھر آگیا ‪ ،‬نوشابہ اور ماہ رخ کو دیکھ‬
‫کر سب گھر والے بہت خوش ہوئے ۔ ان کے لیے بھی ان دونوں‬
‫کا آنا سرپرائز ہی تھا ‪ ،‬مشال تو بہت زیادہ خوش تھی‬
‫کیونکہ وہ ماہ رخ کی بہت گہری سہیلی تھی اور ماہ رخ کو‬
‫لے کر اپنے کمرے میں چلی گئی ‪ ،‬اور نوشابہ صحن میں ہی‬
‫سب کے ساتھ بیٹھ گئی ‪ ،‬میں چھت پر چال گیا اور رات کے‬
‫بارے میں پروگرام بنانے لگا ‪ ،‬کہ رات کو کیا کرنا ہے اور‬
‫کیسے کرنا ہے ‪ ،‬مجھے نہیں پتہ تھا کہ نوشابہ یا ماہ رخ میں‬
‫سے کس نے میری ساتھ والی چارپائی پر سونا ہے ۔ نوشابہ‬
‫کو تو سب پتہ ہی تھا لیکن ماہ رخ کو ابھی سمجانا تھا ۔‬
‫میں نے سوچا پہلے نوشابہ سے کنفرم کر لیتا ہوں ‪ ،‬پھر کوئی‬
‫پروگرام بناتا ہوں ۔ یہ سوچ کر میں نے میسج لکھ اور‬
‫نوشابہ کو سینڈ کردیا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ویسے تو دن میں تمھیں بہت شرم آتی تھی ‪ ،‬آج‬
‫کہاں چلی گئی تھی تمھاری شرم ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہاہا ‪ ،‬وہ تو گھر پر ہی رہ گئی تھی ‪ ،‬آنے کی‬
‫جلدی میں ساتھ النا ہی بھول گئی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ مجھے تو دن میں کچھ کرنے نہیں دیتی ‪ ،‬اور جب‬
‫خود کچھ کرنا ہو تو شرم بھول آئی ‪ ،‬اب روکنا تم دن میں‬
‫مجھے کچھ کرنے سے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے پہلے کب روکا ہے تمہیں آخر بیوی ہوں‬
‫تمھاری ‪ ،‬میں کیوں روکنے لگی تم کو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا تو میری بیوی جی ! آج رات کو مجھے روکنا‬
‫نہیں ‪ ،‬میں جو چاہے کروں ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے میں تمھیں نہیں روکوں گی ‪ ،‬چاہے تم‬
‫میری پھدی بھی مار لینا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کککککییییا ‪ ،‬تم سچ کہہ رہی ہو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں میری جان ! آج تمھارا جتنا دل کرے اتنا چود‬
‫لینا مجھے ‪ ،‬میں تمہیں نہیں روکوں گی ۔۔۔ آج تمہیں کھلی‬
‫آزادی ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ماہ رخ کی طرح شور تو نہیں مچاؤ گی۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم بیشک ایک ہی جھٹکے میں پورا لن اندر ڈال‬
‫دینا میں آواز بھی نہیں نکالوں گی ۔۔۔ مگر ڈالنا اپنی ہمت پہ‬
‫ہے ‪ ،‬میں نے کوئی مدد نہیں کرنی تمھاری ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ وہ میں ڈال لوں گا ‪ ،‬مگر تم میرا ساتھ تو دو گی نا ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اور کیا ساتھ چاہیے ؟ اپنی پھدی اور گانڈ مارنے‬
‫کی کھلی آزادی تو دے دی ہے ‪ ،‬اس سے زیادہ اور کیا ساتھ‬
‫دوں ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ویسے آج خیر تو ہے تم مان کیسے گئی ہو ؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھ سے اب برداشت نہیں ہو رہا ‪ ،‬تمھارا لن ‪ ،‬اور‬
‫میری پھدی ‪ ،‬مجھے رات بھر سونے نہیں دیتے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میرا لن تو میرے پاس ہی ہوتا ہے وہ تمہیں کیا کہتا‬
‫ہے ‪ ،‬ایسے ہی میرے لن پر الزام مت لگاؤ ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ رات کو جیسے ہی آنکھیں بند کرتی ہوں یہ لہراتا‬
‫ہوا سامنے آ جاتا ہے ‪ ،‬اب تو اس کا کچھ کرنا ہی پڑے گا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا ہے ‪ ،‬تم کو بھی میرا کچھ خیال تو آیا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم میرے شوہر ہو ‪ ،‬اگر میں نے تمھارا لن اپنی‬
‫پھدی میں نہیں ڈالنا ‪ ،‬تو کیا اچار ڈالنا ہے میں نے اس پھدی‬
‫کا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ چلو تم کو کچھ عقل تو آئی ۔۔۔۔ویسے ہم یہ سب‬
‫کریں گے کہاں ؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ یہ سب سوچنا تمھارا کام ہے ‪ ،‬میں صرف شلوار‬
‫اتار کر تمھارا انتظار کروں گی ‪ ،‬لن کو کہاں ڈالنا ہے ‪ ،‬کب‬
‫ڈالنا ہے ‪ ،‬کیسے ڈالنا ہے ‪ ،‬یہ سب تم جانو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ واہ جی واہ ! یار تم بھی تو کچھ سوچو نا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں کچھ سوچنے جوگی ہوتی تو تمہیں اپنی اور‬
‫اپنی بہن کی پھدی دے رہی ہوتی ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ مطلب چھوڑو اور کوئی راستہ سوچو ۔۔۔۔۔ آج موقع‬
‫ہے تمھارے پاس ‪ ،‬اگر آج میری پھدی میں تم نے اپنا لن نہ‬
‫ڈاال تو پھر پکا میں تمہیں شادی تک نہیں ڈالنے دوں گی ‪ ،‬آج‬
‫کی ساری رات ہے تمھارے پاس اور میں ساری رات تمھارا‬
‫انتظار کروں گی ۔ بائے ۔‬
‫میں نوشابہ کی باتوں سے بہت خوش ہوا کہ چلو یہ تو الئن‬
‫پر آئی ۔ پر مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ سب کروں گا‬
‫کیسے اور کہاں ‪ ،‬بہت سوچنے کے بعد میرے دماغ میں ایک‬
‫آئیڈیا آیا ‪ ،‬وہ یہ کہ سب لوگ اپنے اپنے کمرے میں سوتے‬
‫تھے اور میرے والے کمرے میں امی اور مشال سوتی تھیں‬
‫بس ‪ ،‬میں نے سوچا کہ مشال تو ایک بار سو جائے تو اسے‬
‫ہوش ہی نہیں رہتا ‪ ،‬بس امی کا ہی کچھ کرنا پڑے گا ‪ ،‬اور‬
‫اس کے لیے مجھے اپنے ایک دوست کی مدد کی ضرورت تھی‬
‫۔ میں فورًا اپنے دوست کے پاس گیا اور اسے نیند کی گولیاں‬
‫دینے کو کہا ‪ ،‬مجھے پتہ تھا کہ اس کے پاس نیند کی گولیاں‬
‫ہوتی ہیں ‪ ،‬اس نے پوچھا ‪ ،‬کیا کروگے گولیوں کا ‪ ،‬میں نے‬
‫اسے بتایا کہ یار تمھاری بھابھی آئی ہوئی ہے اور اس سے‬
‫ملنے کی کوئی جگاڑ کرنی ہے رات کو ۔ اس نے کہا یار پہلے‬
‫بتاتے ہو تو منگوا دیتا ابھی تو میرے پاس بس دو ہی ہیں ۔‬
‫میں نے کہا کافی ہیں ‪ ،‬گولیاں لے کر میں گھر آگیا اور نوشابہ‬
‫کو گولیاں دے کر سمجھا بھی دیا کہ رات کی چائے تم نے‬
‫بنانی ہے اور دینی بھی تم نے ہی ہے ‪ ،‬ایک گولی امی کے کپ‬
‫میں اور ایک ابو کے کپ میں ڈالنی ہے ۔‬
‫ایک ایک گولی کافی تو نہیں تھی مگر پھر بھی گزارہ ہو‬
‫سکتا تھا ‪ ،‬اگر شور نہ ہو تو ایک گولی بھی بہت ہوتی ہے ۔‬
‫نوشابہ نے گولیاں پکڑ لیں اور مسکرا کر میری طرف دیکھا ۔‬
‫اس کے بعد میں باہر نکل آیا کیونکہ مجھ سے ٹائم ہی پاس‬
‫نہیں ہو رہا تھا ‪ ،‬پھر میں کھانے کے وقت ہی گھر واپس آیا ‪،‬‬
‫کھانا کھانے کے بعد سب بیٹھے چائے پی رہے تھے ‪ ،‬میں نے‬
‫نوشابہ سے اشارے سے پوچھا تو اس نے اوکے کی رپورٹ دی‬
‫‪ ،‬میں ایک بات نوٹ کر رہا تھا کہ ماہ رخ اور نوشابہ کچھ‬
‫زیادہ ہی ہنس رہی تھیں ‪ ،‬گھر والے بھی پوچھ رہے تھے کہ‬
‫کیا ہوا ہنس کیوں رہی ہو تو وہ کہہ دیتیں کہ بس ایسے ہی‬
‫ہنسی آرہی ہے ‪ ،‬ان کے ایسے بار بار ہنسنے سے میرے کان‬
‫کھڑے ہو رہے تھے کہ کہیں میرے ساتھ تو کوئی ہاتھ نہیں‬
‫ہو رہا ‪ ،‬کیوں کہ وہ دونوں میری طرف دیکھ کر ہی ہنس‬
‫رہی تھیں ۔ میں نے بہت غور کیا پر مجھے کوئی ایسی بات‬
‫سمجھ نہیں آرہی تھی کہ مجھے کسی طرح سے بیوقوف‬
‫بنایا گیا ہو ‪ ،‬یا کچھ مذاق کیا گیا ہو ۔ اس بات کی سمجھ‬
‫مجھے اس وقت آئی جب میری آپی صباء اور شفق سونے کے‬
‫لیے اپنے کمرے کی طرف جانے لگیں تو نوشابہ بھی ان کے‬
‫ساتھ جانے کے لیے کھڑی ہوگئی ‪ ،‬میں نے ایک دم اس کی‬
‫طرف دیکھا ‪ ،‬میرے دیکھنے کا سٹائل ایسا تھا یا کوئی اور‬
‫بات تھی کہ وہ دونوں زور زور سے ہنسنے لگیں ‪ ،‬وہ دونوں‬
‫ہنس ہنس کر پاگل ہو رہی۔ تھیں اور میں شرمندہ سا ہو رہا‬
‫تھا ‪ ،‬مجھے اب سمجھ آئی کہ نوشابہ سارے دن سے مجھے‬
‫بیوقوف بنا رہی تھی ‪ ،‬ان کا پالن کچھ اور تھا ‪ ،‬سب گھر‬
‫والے بھی ان کے ساتھ ہی ہنس رہے تھے پر انھیں اصل بات‬
‫کا پتہ نہیں تھا ‪ ،‬وہ صرف اس لیے ہنس رہے تھے کہ نوشابہ‬
‫اور ماہ رخ ہنس رہی تھیں ‪ ،‬میں نے تنگ آکر اپنا منہ کمبل کے‬
‫اندر کر لیا ‪ ،‬اور ساتھ ہی ایک قہقہے کی آوز سنائی دی ۔‬
‫جاری ہے‬
‫کزن سے کزنوں تک‬
‫قسط = ‪ 30‬مجھے اپنے لن پر غصہ آرہا تھا ‪ ،‬آج میں اپنے‬
‫اس لن کی وجہ سے بیوقوف بن گیا تھا ‪ ،‬جب لن کھڑا ہو‬
‫جائے تو بندہ دماغ کی بجائے لن سے سوچنا شروع کر دیتا ہے‬
‫‪ ،‬اسی لیے ‪ ،‬لن ‪ ،‬پھدی ‪ ،‬کے عالوہ اور کچھ نہیں سوچ سکتا‬
‫۔ کچھ دیر ہنسنے کے بعد وہ اپنے کمرے میں چلی گئیں ‪ ،‬ہم‬
‫نے بھی ٹی وی بند کیا اور سونے کے لیے لیٹ گئے ‪ ،‬لیٹتے ہی‬
‫دونوں کے میسج آنا شروع ہوگئے ‪ ،‬میں یہاں دونوں سے ہونے‬
‫والی بات چیت الگ الگ ہی لکھوں گا تاکہ آسانی رہے ۔ پہلے‬
‫نوشابہ سے ہونے والی گفتگو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ آئی ‪ ،‬ایم ‪ ،‬سوری ‪ ،‬میرے شہزادے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ( سرائیکی میں ) وڈی بدی یہن دی ہیں توں ‪ (،‬بڑی‬
‫پھدی مروانی کی ہو تم ) تم ایک بار میرے ہاتھ تو آؤ پھر‬
‫بتاتا ہوں سوری کیسے بولی جاتی ہے۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ایں بدی یہن دی بدی دے پچھوں لوک بھولوں‬
‫بنڑدے پئے ہن ‪ ،‬ہاہاہاہاہا(اس پھدی مروانی کی پھدی کے‬
‫) پیچھے لوگ بیوقوف بن رہے ہیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ زیادہ ہاہا نہ کرو ‪ ،‬مجھے کیا پتہ تھا کہ تم اتنی‬
‫کمینی ہو گئی ہو ‪ ،‬میں تو تمہیں ایک شریف اور معصوم سی‬
‫لڑکی سمجھتا تھا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اب تمھارے ساتھ جو رہنا ہے ‪ ،‬کمینہ تو بننا ہی‬
‫پڑے گا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میں تمھیں کمینہ لگتا ہوں ؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اور نہیں تو کیا ‪ ،‬کمینے ہو اسی لیے تو ہم سب‬
‫بہنوں کی پھدیوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ سب کے کہاں ‪ ،‬تم دیتی نہیں ہو ‪ ،‬سائمہ کا کہتی ہو‬
‫ابھی بچی ہے ‪ ،‬دو ابھی بہت چھوٹی ہیں ‪ ،‬لے دے کے بس‬
‫ماہ رخ ہی بچی ہے اور اس کی لینے کا بھی موقع نہیں مل‬
‫رہا‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ مل نہیں رہی ‪ ،‬یہ ایک الگ بات ہے لیکن تم تو اپنی‬
‫پوری کوشش کر رہے ہو نا لینے کے لیے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میں کیوں کوشش کروں گا ؟ میری بیوی ہے نا ‪ ،‬اپنی‬
‫بہنوں کی پھدیاں مجھے دلوانے کے لیے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھے بس نام کی بیوی بنا کے رکھنا ‪ ،‬اور پھدی‬
‫میری بہنوں کی مارتے رہنا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اب میں کیا کروں ؟ تمھارا دل نہیں کرتا میرا لن لینے‬
‫کو ‪ ،‬تو جن کا کرتا ہے ان کو تو لینے دو نا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے کب منع کیا ہے ؟ جن کا دل کرتا ہے وہ لے‬
‫لیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ویسے دل تو سائمہ کا بھی بہت کرتا ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ماہ رخ نے بھی مجھے بتایا ہے کہ کوئی اور بھی‬
‫ہے جس کا دل لینے کو کرتا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کوئی اور کون ؟؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم ابھی ان دونوں کو چھوڑو ‪ ،‬اور اس کی سوچو‬
‫جو آج تمھارے پاس ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ گولیوں کا کیا ِک یا ہے ؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ چائے میں ڈال کر پال دی ہیں دونوں کو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ جب کچھ کرنا نہیں تھا تو کیوں پال دی میرے امی ‪،‬‬
‫اور ابو کو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو کر لو نا ‪ ،‬میں تو پھدی ننگی کیے تمھارا انتظار‬
‫کر رہی ہوں ‪ ،‬ہاہاہاہا۔‬
‫میں ‪ :‬۔ بہت کمینی ہو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ یار میں یہیں تو ہوں ‪ ،‬اگر میری لینی ہے تو آجاو‬
‫کمرے میں ‪ ،‬ورنہ ماہ رخ کی لے لو ‪ ،‬وہ تو تمھارے پاس ہی‬
‫ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اسکی تو میں آج ہر صورت لے کے ہی چھوڑوں گا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ضرور لے لینا ‪ ،‬مگر پھدی نہیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کیا مطلب ‪ ،‬پھدی نہیں ؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیونکہ وعدے کے مطابق اس کی پھدی تم میرے‬
‫سامنے ہی مارو گے ‪ ،‬آج اس کی گانڈ مار لینا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ واہ جی واہ ‪ ،‬یہ کہا بات ہوئی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ یہی وعدہ ہوا تھا ہمارے بیچ ‪ ،‬اس لیے صرف گانڈ‬
‫مارنا ‪ ،‬اور پھدی کو کچھ مت کہنا ‪ ،‬اوکے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ٹھیک ہے جی ‪ ،‬میڈم صاحبہ ‪ ،‬اور کوئی حکم ہو تو وہ‬
‫بھی بتا دو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اور یہ کہ میری بہن کی گانڈ آرام سے مارنا ‪ ،‬اور‬
‫تیل وغیرہ اچھے سے لگا لینا ‪ ،‬اور اس سے پوچھ لینا ‪ ،‬جتنا‬
‫لن وہ آرام سے لے سکے اتنا ہی ڈالنا ‪ ،‬ایسا نہ ہو کہ تم اس‬
‫کی گانڈ پھاڑ دو اور وہ صبح کو چلنے کے قابل بھی نہ رہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ٹھیک ہے جناب ‪ ،‬اور کچھ ؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اور یہ کہ خوب انجوائے کرنا تم دونوں اور بعد‬
‫میں مجھے بھی سب کچھ بتانا ‪ ،‬کاش تمھارے پاس کیمرے‬
‫واال موبائل ہوتا تو تم اس کی مووی بنا کر مجھے دکھا دیتے‬
‫۔‬
‫مجھے بھی اس وقت کیمرے والے فون کی کمی محسوس ہو‬
‫رہی تھی ‪ ،‬میں نے سوچا اب یہ بھی منگوانا ہی پڑے گا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ جلد ہی کیمرے واال بھی لے لوں گا ‪ ،‬پھر جب ماہ رخ‬
‫کی پھدی ماروں گا اسکی مووی بنا لیں گے ۔‬
‫اس کے بعد ہماری کچھ باتیں اور ہوئیں جو اتنی ضروری‬
‫نہیں ‪ ،‬نوشابہ نے اوکے بول دیا اور کہا کہ وہ ابھی جاگ رہی‬
‫ہے اگر اندر سے کوئی باہر آنے لگا تو میں بتا دوں گی ۔ میں‬
‫نے بھی اوکے بائے بول دیا اب میں ماہ رخ کے ساتھ ہونے‬
‫والی باتیں شیئر کرتا ہوں ۔‬
‫! ماہ رخ ‪ :‬۔ ہائے کزن جی‬
‫میں ‪ :‬۔ یہ تم دونوں بہنیں اتنا ہنس کیوں رہی ہو ؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ آپ کو نہیں پتہ ؟ ہاہاہاہاہا۔‬
‫میں ‪ :‬۔ زیادہ ہاہاہاہا مت کرو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ،‬نہیں کرتی ‪ ،‬ویسے نوشابہ تو چلی گئی‬
‫ہے اب تم کیا کرو گے ؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ کیا کروں ؟؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میری آپی گئی ہے تو کیا ہوا ؟ آپی کی بہن تو ہے نا‬
‫‪ ،‬اس کے شوہر کو خوش کرنے کے لیے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ہاں ویسے ہی خوش کروگی جیسے پچھلی بار کیا تھا‬
‫؟؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ واہ جی واہ ! یہ تو میرے لیے طعنہ ہی بن گیا ‪،‬‬
‫میں نے تو نہیں روکا تھا ‪ ،‬ڈال دیتے پورا لن میری پھدی کے‬
‫اندر ‪ ،‬خود ہی رک جاتے ہو اور اب دونوں ہی مجھے طعنے‬
‫بھی مار رہے ہو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اگر اس وقت تم برداشت کر لیتیں تو آج یہ طعنے نہ‬
‫سننے پڑتے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ چلو ٹھیک ہے ‪ ،‬آج کر لوں گی برداشت ‪ ،‬مگر‬
‫نوشابہ نے کہا ہے کہ پھدی نہیں مروانی ‪ ،‬گانڈ مروا لینا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تمھارا دل کیا کرتا ہے ؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میرا دل تو پھدی ہی مروانے کو کر رہا ہے ‪ ،‬مگر‬
‫نوشابہ کی بات ماننا بھی تو ضروری ہے ‪ ،‬کیونکہ وہ میری‬
‫پھدی پھٹتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتی ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو کیا تمھاری گانڈ پھٹتے ہوئے نہیں دیکھے گی وہ ؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نہیں ‪ ،‬وہ پہلے ہی میری گانڈ پھٹتے ہوئے دیکھ‬
‫چکی ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کککککییییییا ؟؟؟؟؟؟؟ یہ کیا بکواس ہے یہ کیسے ہوا‬
‫؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اوئے ‪ ,‬اب غلط نہ سمجھ لینا ‪ ،‬تمھاری بیوی نے‬
‫خود پھاڑی ہے میری گانڈ ۔ ۔ ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اس نے کیسے پھاڑ دی تمھاری گانڈ ؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ظاہر ہے کھیرے سے پھاڑی ہے ‪ ،‬اب اس کے پاس‬
‫تمھاری طرح لن تو ہے نہیں ۔۔۔۔‬
‫میں ‪ :‬۔ پوری بات بتاؤ کیا ہوا تھا ؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تمھارے جانے کے بعد میں اور نوشابہ روز رات کو‬
‫مزے کرنے لگے ‪ ،‬میرا بہت دل کرتا تھا کہ کوئی چیز اپنے اندر‬
‫لوں ‪ ،‬اور تم نے بھی تو گانڈ کے اندر لینے کی اجازت دے ہی‬
‫دی تھی تو میں نے نوشابہ سے بات کی ‪ ،‬اس نے میرے لیے‬
‫ایک نارمل سائز کا کھیرا سلیکٹ کیا ‪ ،‬دو دن تو میں لگی‬
‫رہی اسے اپنی گانڈ میں ڈالنے کی کوشش میں ‪،‬مگر وہ جا ہی‬
‫نہیں رہا تھا اور مجھے درد بھی بہت ہوتا تھا ۔ ایک دن ہم‬
‫دونوں گھر میں اکیلی تھیں اور میرا دل بھی بہت کر رہا تھا‬
‫‪ ،‬میں نے بڑی مشکل سے نوشابہ کو راضی کیا ‪ ،‬ایک تو یہ‬
‫نوشابہ بھی نا ڈرتی بہت ہے ۔ نوشابہ نے مجھے دونوں ہاتھ‬
‫زمین پر ٹکا کر جھکنے کو کہا ‪ ،‬جب میں اس پوزیشن میں ہو‬
‫گئی تو نوشابہ نے اپنی انگلی کو تیل میں ڈبویا اور میری‬
‫گانڈ میں ڈال دی تیل لگا ہونے کی وجہ سے اس کی ایک‬
‫انگلی بڑے آرام سے میری گانڈ میں گھس گئی اور مجھے‬
‫کوئی خاص درد بھی نہیں ہوا ‪ ،‬کچھ دیر نوشابہ اپنی انگلی‬
‫کو میری گانڈ میں اندر باہر کرتی رہی ‪ ،‬کچھ دیر بعد اس نے‬
‫اپنی دوسری انگلی بھی میری گانڈ میں گھسا دی جس سے‬
‫مجھے بہت درد تو ہوا مگر ناقابل برداشت نہیں تھا ‪ ،‬نوشابہ‬
‫اپنی دونوں انگلیاں اندر باہر کرتی رہی ‪ ،‬اب مجھے بھی مزہ‬
‫آرہا تھا ‪ ،‬جب میرے گانڈ کا سوراخ کافی نرم ہوگیا تو‬
‫نوشابہ نے اپنی انگلیوں کو میری گانڈ سے نکال لیا ۔ پھر اس‬
‫نے کھیرا اٹھا لیا اور اس پر بھی کافی سارا تیل لگا لیا اور‬
‫مجھ سے پوچھا ‪ ،‬ماہ رخ ‪ ،‬میری بہن ‪ ،‬کیا تم تیار ہو ؟؟ میں‬
‫نے کہا ‪ ،‬ہاں میں تیار ہوں ۔ نوشابہ نے کھیرا میری گانڈ کے‬
‫سوراخ پر رکھا اور اندر کی طرف دبا دیا ‪ ،‬کھیرا میری گانڈ‬
‫میں پچچچچ کی ہلکی سی آواز کے ساتھ تھوڑا سا اندر‬
‫داخل ہو گیا ‪ ،‬مجھے بہت درد ہوا اور میں آگے کو ہو گئی ‪،‬‬
‫اور کھیرا میری گانڈ میں سے باہر نکل گیا ‪ ،‬میں نے نوشابہ‬
‫سے کہا کہ بہت درد ہوتا ہے تو اس نے کہا کہ گانڈ کو ڈھیال‬
‫چھوڑ دو پھر نہیں ہوگا ‪ ،‬میں نے ایسا ہی کیا ‪ ،‬اور نوشابہ‬
‫کو کہا ‪ ،‬پھر سے ڈالو ۔ اسی طرح آہستہ آہستہ کرتے ہوئے‬
‫تقریبًا ‪ 2‬انچ تک کھیرا میری گانڈ کے اندر چال گیا ‪ ،‬اس سے‬
‫آگے مجھے زیادہ درد ہو رہا تھا اس کیے نوشابہ نے مزید آگے‬
‫نہ کیا ‪ ،‬اور وہیں پر آگے پیچھے کرتی رہی ‪ ،‬کچھ دیر بعد‬
‫میں نے کہا الو مجھے دو اب میں خود کوشش کرتی ہوں ۔‬
‫میں نے کھیرا زمین پر سیدھا کھڑا کیا اور جیسے واشروم‬
‫میں بیٹھتے ہیں ویسے ہی کھیرے پر بیٹھ گئی ‪ ،‬میں آرام‬
‫آرام سے کھیرے پر بیٹھ رہی تھی ‪ ،‬جہاں تک نوشابہ نے اندر‬
‫ڈاال تھا وہاں تک تو کھیرا آرام سے چال گیا ‪ ،‬اس سے آگے درد‬
‫ہونا شروع ہوگیا ‪ ،‬میں نے نوشابہ سے کہا نہیں جارہا آگے کیا‬
‫کروں ؟ نوشابہ نے کہا میں کچھ کروں تو میں نے ہاں کر دی ۔‬
‫نوشابہ نے مجھے پتہ ہی نہ چلنے دیا اور میرے دونوں‬
‫کندھوں پر اپنے ہاتھ رکھ کر مجھے نیچے کی طرف دبا دیا ‪،‬‬
‫نوشابہ نے اتنی زور سے دباو ڈاال تھا کہ میں کھیرے کے اوپر‬
‫بیٹھتی چلی گئی ‪ ،‬اور سارا کھیرا میری گانڈ چیرتا ہوا اندر‬
‫تک گھس گیا ۔ میرے منہ سے ایک زور دار چینخ نکلی ‪،‬‬
‫آآآآئئئئئئئئییییی ہائیییییے ‪ ،‬میری چینخ اتنی زوردار تھی کہ‬
‫ساتھ والے گھر سے تایا شکیل آوازیں دینے لگے ‪ ،‬کہ کیا ہوا ‪،‬‬
‫نوشابہ نے یہ کہہ کر سنبھال لیا کہ ماہ رخ نے چھپکلی دیکھ‬
‫لی ہے اور ڈر کی وجہ سے چینخی ہے ۔ درد اتنا شدید تھا کہ‬
‫میری آنکھوں سے مسلسل آنسوں بہہ رہے تھے درد تو بہت ہو‬
‫رہا تھا لیکن کھیرا اب بھی میری گانڈ کے اندر ہی تھا کیونکہ‬
‫نوشابہ اب بھی میرے کندھے دبائے کھڑی تھی ۔ میں نے بڑی‬
‫مشکل سے نوشابہ کو ہٹایا اور کھیرے کو اپنی گانڈ سے باہر‬
‫نکاال ‪ ،‬کھیرے نے میری گانڈ کو واقعی چیر دیا تھا کیونکہ‬
‫اس کے اوپر میری کنواری گانڈ کا خون لگا ہوا تھا ‪ ،‬میں نے‬
‫نوشابہ کو دکھایا تو اس نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا مبارک ہو‬
‫تمھاری گانڈ کی سیل تو میں نے پھاڑ دی ہے اور تمھاری‬
‫جاری‬ ‫پھدی کی سیل میرا یار پھاڑ دے گا ۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬
‫قسط = ‪ 31‬میں ‪ :‬۔ اب تو کھیرا بڑی آسانی سے تمھاری گانڈ‬
‫میں چال جاتا ہو گا ؟؟؟؟‬
‫مجھے کیا پتہ ‪ ،‬اس دن کے بعد میں نے دوبارا ڈاال ہی نہیں ‪،‬‬
‫مجھے بہت ڈر لگتا ہے اور درد بھی بہت ہوتا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ وہ کھیرا میرے لن سے کتنا بڑا تھا ؟؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نہیں بڑا تو نہیں تھا ‪ ،‬موٹا تو تقریبًا تمھارے لن‬
‫جتنا ہی ہوگا لیکن اتنا لمبا نہیں تھا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اس دن کے بعد تم نے کھیرا بھی اندر نہیں لیا ‪ ،‬تو‬
‫پھر تم کھیرے سے بھی بڑا لن آج کیسے لے سکو گی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ لن اور کھیرے میں بڑا فرق ہوتا ہے لن تو بڑے‬
‫مزے کی چیز ہے ‪ ،‬میں لے لوں گی بس تم آرام آرام سے اندر‬
‫ڈالنا ۔۔۔۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا میں کوشش کروں گا کہ تمھیں زیادہ درد نہ ہو‬
‫۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پھپھو کو تو گولی دے دی ہے مگر مشال کا کیا‬
‫ہوگا ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ وہ ایک بار سو جائے تو پھر صبح سے پہلے نہیں‬
‫اٹھتی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اٹھ بھی سکتی ہے یار ‪ ،‬پھر کیا کریں گے ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ہم نے کونسا یہاں کرنا ہے ‪ ،‬ہم تو چھت پر جا کر کریں‬
‫گے ‪ ،‬تھوڑی دیر میں جب سب سو جائیں گے تو ہم دونوں‬
‫چھت پر چلیں گے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں یہ ٹھیک رہے گا ۔ کوئی اور تو نہیں جاگ جائے‬
‫گا نا ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ابو کو بھی گولی دے دی ہے اور دوسرے کمرے میں‬
‫نوشابہ بھی جاگ رہی ہو گی اگر ادھر سے کچھ ہوا تو وہ‬
‫ہمیں بتا دے گی ۔ اور مشال اگر جاگ بھی گئی تو اوپر آنے‬
‫کی کوشش نہیں کرے گی کیونکہ وہ ڈرتی ہے ‪ ،‬وہ یہی‬
‫سمجھے گی کہ تم دوسرے کمرے میں چلی گئی ہو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں جی ! آج تو پورا بندوبست کیا ہوا ہے ‪ ،‬لگتا ہے‬
‫آج میری گانڈ پھاڑ کر ہی چھوڑو گے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ دل تو میرا تمھاری پھدی پھاڑنے کا تھا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو پھدی پھاڑ دو ‪ ،‬میرا بھی تو یہی دل ہے ‪،‬‬
‫نوشابہ کو بعد میں سوری بول دیں گے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تم نہیں جانتی اسے ‪ ،‬وہ ہم دونوں سے ناراض ہو‬
‫جائے گی ‪ ،‬اور ویسے بھی میں اپنی جان کی کوئی بات ٹال‬
‫نہیں سکتا ۔ جیسا وہ چاہے گی ویسا ہی ہوگا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اگر وہ کہے کہ آج ماہ رخ کی گانڈ بھی نہیں مارنی‬
‫تو ؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ وہ یہ بات نہیں کہے گی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ فرض کر لو ‪ ،‬اگر کہہ دے تو ؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ جو کام نہ ہونا ہو میں اسے فرض بھی نہیں کرتا ۔‬
‫اچھا جی ‪ ،‬اگر نوشابہ ‪ ،‬سائمہ کے لیے نہ مانی تو کیا تم اسے‬
‫کچھ نہیں کرو گے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں میں سائمہ کے ساتھ کچھ بھی کرو۔ گا تو صرف‬
‫نوشابہ کی مرضی سے ہی کروں گا ورنہ کچھ نہیں کروں گا ‪،‬‬
‫ویسے تم بھی تو میرے لیے کسی کو تیار کر رہی ہو ‪ ،‬اس کا‬
‫کیا بنا ؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ وہی تو کر رہی ہوں ‪ ،‬بس تم تیار رہنا ‪ ،‬اور اپنی‬
‫بات سے مکر نہ جانا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ نہیں مکرتا ‪ ،‬تم بے فکر رہو ۔‬
‫ماہ رخ دیکھتے ہیں کہ تم کتنے پکے ہو اپنی زبان کے ۔‬
‫ایک پل کے لیے تو میرے ذہن میں آیا کہ اسکی زیادہ دوستی‬
‫تو مشال کے ساتھ ہی ہے کہیں یہ اسی کے بارے میں تو بات‬
‫نہیں کر رہی ‪ ،‬پھر میں نے اس خیال کو دماغ سے جھٹک دیا‬
‫کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے ‪ ،‬اور مجھے نوشابہ نے بھی بتایا‬
‫تھا کہ ماہ رخ نے اس سے بھی کسی اور کے بارے میں بات‬
‫کی ہے ۔نوشابہ اور ماہ رخ اچھی طرح سے جانتی ہیں کہ‬
‫مشال اور شفق بچپن سے ہی ہم لوگوں کے ساتھ رہتی ہیں‬
‫اور ہم سب انھیں اپنی بہنیں مانتے ہیں اور وہ دونوں بھی‬
‫ہمیں اپنے بہن بھائی اور امی ابو کو اپنے امی ابو سمجھتی‬
‫ہیں ‪ ،‬نوشابہ اور ماہ رخ کوئی پاگل تو ہیں نہیں جو ایک بہن‬
‫کو بھائی سے چدوائے گی ‪ ،‬اور ویسے بھی مشال ابھی بہت‬
‫چھوٹی ہے ‪ ،‬پھر میرے دماغ میں ایک دم آیا کہ مشال تو‬
‫سائمہ کی ہی ہم عمر ہے اگر سائمہ جوان ہو رہی ہے تو مشال‬
‫بھی جوان ہو ہی رہی ہے لیکن کیونکہ میں مشال کو اپنی بہن‬
‫سمجتا تھا اس لیے اس کے بارے میں اس انداز میں کبھی‬
‫سوچا ہی نہیں ‪ ،‬اسی لیے وہ اب تک مجھے بچی ہی لگتی‬
‫تھی ۔ مگر سائمہ پر سائمہ کے گانڈ کافی بڑی ہو گئی تھی‬
‫اور اس کے ممے بھی واضع ہونا شروع ہوگئے تھے ۔ اور‬
‫مشال کے ۔۔۔۔۔ مشال کا سوچتے ہی میرے سامنے مشال کا‬
‫سراپا گھوم گیا ‪ ،‬میں نے غور کیا تو پتہ چال ‪ ،‬مشال بھی‬
‫واقعی جوان ہو رہی تھی ‪ ،‬اس کی گانڈ سائمہ کی طرح بڑی‬
‫تو نہیں تھی مگر تھی بہت خوبصورت اور گول مٹول ۔۔۔‬
‫اس کے ممے بھی واضع ہونا شروع ہو گئے تھے ۔ خوبصورت‬
‫تو وہ پہلے بھی بہت تھی ‪ ،‬اب جوانی اس کے حسن کو اور‬
‫نکھار رہی تھی ‪ ،‬میں مشال کے خیالوں میں ڈوبتا چال گیا‬
‫اور میرا لن فل کھڑا ہو گیا تھا ۔ آج زندگی میں پہلی بار میرا‬
‫لن اس لڑکی کے نام پر کھڑا ہوا تھا جسے آج تک میں اپنی‬
‫بہن سمجھتا تھا اور اسی نظر سے دیکھتا تھا ‪ ،‬اور اس‬
‫خیال نے مجھے اتنا مزہ دیا کہ ماہ رخ کی پھدی پر لن رگڑنے‬
‫سے بھی اتنا مزہ نہیں آیا تھا ۔ میں ان خیالوں سے ماہ رخ‬
‫کے میسج کی وجہ سے باہر نکل آیا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کہاں گم ہو گئے ہو ‪ ،‬میسج کا جواب تو دو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں ہاں دیکھ لینا ۔‬
‫مجھے شرمندگی بھی بہت ہو رہی تھی ‪ ،‬یہ میں کیا سوچ رہا‬
‫ہوں ‪ ،‬وہ بھی اپنی بہن کے بارے میں ‪ ،‬مجھے ایسا نہیں‬
‫سوچنا چاہیے ۔۔۔۔۔ایک بات حقیقت تھی کہ اس کے خیال نے‬
‫ہی بہت مزہ دیا تھا مجھے ۔ میں نے سوچا کہ وہ کونسا‬
‫میری سگی بہن ہے ہے تو چچا کی بیٹی ہی ‪ ،‬اور میں کونسا‬
‫اس کے ساتھ کچھ کر رہا ہوں ‪ ،‬اور اگر صرف سوچنے میں‬
‫اتنا مزہ ملتا ہے تو اس میں برا ہی کیا ہے ‪ ،‬برا تو اس وقت‬
‫ہوگا جب میں کچھ برا کروں گا ‪ ،‬میں اپنی سوچوں میں‬
‫کچھ بھی کروں اس سے کسی کو کیا فرق پڑتا ہے ۔ میں‬
‫مشال کو بچپن سے ہی بہن مانتا تھا اور ایک بہن کے بارے‬
‫میں میری اس سوچ نے میری زندگی کو بدل کر رکھ دیا ۔‬
‫میں مشال کے بارے میں ایک بھائی کے طور پر ہی سوچ رہا‬
‫تھا کیونکہ یہ رشتہ اتنا پختہ ہو چکا تھا کہ اب ہم چاہ کر‬
‫بھی کزن واال رشتہ بحال نہیں کر سکتے تھے ۔‬
‫میں اور ماہ رخ اس وقت تک باتیں کرتے رہے جب تک سب‬
‫گھر والے سو نہیں گئے ۔ رات کے گیارہ ہوگئے تھے جب‬
‫مجھے یقین ہو گیا کہ سب سو چکے ہیں تو میں نے نوشابہ‬
‫کو میسج کیا کہ ہم چھت پر جا رہے ہیں ‪ ،‬اپنی آنکھیں اور‬
‫کان کھلے رکھنا ۔ پھر میں نے ماہ رخ کو میسج کیا کہ پہلے‬
‫واش روم جاو اور اگر کوئی مسئلہ نہ ہو تو وہا سے سیدھی‬
‫چھت پر چلی جانا ۔ مگر اس نے کہا کہ پہلے تم جاو ‪ ،‬کیونکہ‬
‫مجھے اکیلے چھت پر جانے سے ڈر لگتا ہے ۔ میں نے اچھا کہا‬
‫اور باہر چال گیا اور ابو کے کمرے میں جھانک کر دیکھا تو وہ‬
‫سوئے ہوئے تھے آپی کے کمرے میں جانے کی ضرورت نہیں‬
‫تھی کیونکہ نوشابہ وہاں موجود تھی ۔ پھر میں نے ماہ رخ‬
‫کو میسج کیا کہ آتے ہوئے تکیہ ساتھ لیتی آنا ۔ چھت پر‬
‫چارپائی تو تھی مگر تکیہ نظر نہیں آرہا تھا ‪ ،‬پھر میں ماہ‬
‫رخ کے آنے کا انتظار کرنے لگا ۔‬
‫کوئی پانچ منٹ کے بعد ماہ رخ کمرے سے باہر نکلی اور‬
‫واشروم کی طرف چلی گئی ‪ ،‬میں چھت پر کھڑا سب دیکھ‬
‫رہا تھا ۔ واشروم سے باہر آکر وہ کچھ دیر حاالت کا جائزہ‬
‫لیتی رہی اور پھر دب قدموں چھت کی طرف چل پڑی ۔ اس‬
‫وقت میں اس کی حالت سمجھ سکتا تھا کیونکہ میری اپنی‬
‫دھڑکن بہت تیز ہو چکی تھی ‪ ،‬چھت پر تھوڑی ٹھنڈ بھی‬
‫تھی ‪ ،‬ماہ رخ چھت پر پہنچ گئی اور آتے ہی مجھ سے لپٹ‬
‫گئی اور بولی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ارسالن مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ‪ ،‬اگر کسی نے‬
‫دیکھ لیا تو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کوئی نہیں دیکھے گا ‪ ،‬تم پریشان کیوں ہوتی ہو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پھر بھی یار ‪ ،‬کوئی بھی آسکتا ہے ۔۔۔۔‬
‫لڑکیوں کے اتنے نخروں پر مجھے غصہ آتا ہے ۔۔۔۔ میں نے بہت‬
‫سی لڑکیاں دیکھی ہیں جو نہ نہ کرتے ہوئے پھدی مروا لیتی‬
‫ہیں اور سب کچھ ہونے کے بعد بھی ان کے منہ پر بس نہ ہی‬
‫ہوتا ہے ۔ ایسا نہ کرو ‪ ،‬کوئی آ جائے گا ‪ ،‬کوئی دیکھ لے گا ‪،‬‬
‫ارے بھئی اگر کسی کے دیکھ لینے کا اتنا ہی ڈر تھا تو یہاں‬
‫چھت پر اپنی ماں کی پھدی مروانے کے لیے آئی ہو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ٹھیک ہے پھر ‪ ،‬چلو نیچے چلتے ہیں ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اوہ نہیں نہیں ‪ ،‬اب جو ہوگا دیکھ جائے گا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو پھر نخرے کیوں کر رہی ہو؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں کہاں کر رہی ہوں نخرے یار بس ایسے ہی دل‬
‫میں خیال آرہا تھا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا پھر شروع کریں ؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں ‪ ،‬مگر پہلے میں تمہیں پیار کروں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو کر لو پیار ‪ ،‬روکا کس نے ہے ۔‬
‫ہمارے گھر کی چھت کے دو طرف پردہ ہے اور ایک طرف‬
‫میرے چھوٹے چاچو کا گھر ہے ان کی اور ہماری چھتیں آپس‬
‫میں جڑی ہوئی ہیں سامنے بھی پردہ ہے مگر چھوٹا سا ہے‬
‫اور سامنے والی چھت سے ہماری چھت صاف نظر آتی ہے ‪،‬‬
‫میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کوئی اس وقت ہمیں چھت‬
‫پر دیکھ بھی سکتا ہے ۔ لیکن کوئی تھا جو ہمیں دیکھ رہا‬
‫تھا ۔‬
‫ماہ رخ پہلے ہی مجھ سے لپٹی ہوئی تھی اب اس نے اور زور‬
‫سے مجھے جھپی ڈال لی اور میری گردن پر پیار کرنے لگی ۔‬
‫اس کی کسسنگ کے ساتھ ہی میرے اندر مزے کی لہریں‬
‫اٹھنے لگیں ۔ لن صاحب تو پہلے ہی کھڑے تھے ‪ ،‬اب وہ ماہ‬
‫رخ کی ٹانگوں کے درمیان گھسنے کی کوشش کر رہے تھے ۔‬
‫لیکن میری اور ماہ رخ کی قمیضوں کے درمیان میں ہونے کی‬
‫وجہ سے ایسا ہو نہیں پا رہا تھا ۔ میں لن کو اس کی ٹانگوں‬
‫میں گھسانا چاہ رہا تھا لیکن وہ نہیں جا رہا تھا ‪ ،‬ماہ رخ نے‬
‫بھی یہ بات نوٹ کر لی اور جھپی چھوڑ کر میری اور اپنی‬
‫قمیض اوپر اٹھائی اور لن کو ٹانگوں میں گھسانے کا راستہ‬
‫بنا دیا ‪ ،‬پھر اس نے میرے لن کو اپنے ہاتھ سے پکڑا ‪ ،‬اپنی‬
‫ٹانگیں تھوڑی سی کھلی کیں اور لن کو شلوار کے اوپر سے‬
‫ہی اپنی پھدی پر رکھ دیا ‪ ،‬اور پھر سے جھپی ڈال لی ۔ اور‬
‫بڑے ہی سیکسی انداز میں میری طرف دیکھتے ہوئے کہا ‪ ،‬اب‬
‫خوش ‪ ،‬یہی کرنا چاہ رہے تھے نا تم ‪ ،‬آج میں تمہیں خوش‬
‫کر دوں گی ‪ ،‬ایک دن تم نے مجھ سے پوچھا تھا نا کہ مجھے‬
‫کیسے خوش کرو گی ‪ ،‬اور میں نے کہا تھا کہ تم بتاتے جانا‬
‫اور میں کرتی جاوں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں کہا تو تھا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مگر آج تم نے کچھ نہیں بتانا ‪ ،‬میں تمہیں خود ہی‬
‫خوش کر دوں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ٹھیک ہے ۔‬
‫ماہ رخ پھر سے اپنے کام پر لگ گئی ‪ ،‬وہ مجھے کسسنگ بھی‬
‫کر رہی تھی اور میرے جسم پر ہاتھ بھی پھیر رہی تھی ۔‬
‫میری کمر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے ماہ رخ کا ہاتھ میری گانڈ تک‬
‫پہنچ گیا تھا ‪ ،‬مجھے کچھ عجیب سا تو لگا ‪ ،‬مگر میں نے کہا‬
‫کچھ نہیں ۔ اب وہ میرے کولہوں کو مٹھیوں میں بھینچ‬
‫رہی تھی ‪ ،‬مجھے مزہ آنے لگا ‪ ،‬ایسا کرتے کرتے اس نے اپنا‬
‫ہاتھ میری گانڈ کی لکیر میں سے گزارا ‪ ،‬مجھے مزے کا ایک‬
‫زوردار جھٹکا لگا ‪ ،‬یہ مزہ میرے لیے نیا تھا ‪ ،‬اج سے پہلے‬
‫میں نے ایسا مزہ محسوس نہیں کیا تھا ‪ ،‬میرے منہ سے‬
‫اااااااااہہہہہہہہہ نکل گئی ‪ ،‬اور میں نے ماہ رخ سے کہا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یہ کیا کر رہی ہو ماہ رخ ؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مزہ نہیں آرہا کیا ‪ ،‬میری آپی کے شوہر کو ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ مزہ تو آرہا ہے ‪ ،‬مگر عجیب بھی لگ رہا ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تم چپ کرکے صرف مزے لو ‪ ،‬کیا عجیب ہے کیا‬
‫نہیں یہ بعد میں سوچیں گے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ مگر تمہیں یہ سب کس نے بتایا ہے ؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اس دن جب تم نے جب میری گانڈ میں ہاتھ پھیرا‬
‫تھا تو مجھے بہت مزہ آیا تھا ۔۔۔۔یہی سوچ کر میں نے بھی‬
‫کردیا کہ شاید تمہیں بھی مزہ آئے۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں مزہ تو خوب آتا ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بس اب چپ کر کے کھڑے رہو اور کوئی بات نہیں‬
‫کرنی ‪ ،‬مجھے آج جی بھر کر پیار کرنے دو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی کر لو پیار ‪ ،‬جی بھر کے‪ ،‬میں چپ رہوں گا ۔‬
‫اب ماہ رخ پھر سے شروع ہو گئی اور اس بار اس نے سب‬
‫سے پہلے میرے ہونٹوں پر حملہ کیا ‪ ،‬اور نیچے سے میری گانڈ‬
‫پر ہاتھ رکھ دیا ‪ ،‬وہ زیادہ تر میرے ہپس پر ہاتھ پھیر رہی‬
‫تھی اور کبھی کبھی ایک دو انگلیاں یا پھر سارا ہاتھ ہی‬
‫میری گانڈ کی لکیر میں پھیر دیتی تھی ‪ ،‬جب بھی اس کی‬
‫انگلیاں یا ہاتھ میری گانڈ کی لکیر میں سے گزرتی مجھے‬
‫ایک انوکھا سا سرور محسوس ہوتا تھا ‪ ،‬ماہ رخ کے ممے‬
‫میرے سینے پر محسوس ہو رہے تھے اور اس کا ہاتھ میری‬
‫گانڈ پر تھا ‪ ،‬اور میرا لن اس کی ٹانگوں کے اندر باہر ہو رہا‬
‫تھا اور اوپر سے ہمارے ہونٹ بھی آپس میں جڑے ہوئے تھے ‪،‬‬
‫مجھے کچھ ہوش نہیں رہا کہ ہم کہاں ہیں ‪ ،‬میں اس کے پیار‬
‫جاری ہے‬ ‫کے نشے میں مد ہوش ہو چکا تھا‬
‫کزن سے کزنوں تک‬
‫قسط = ‪ 32‬میں اس مزے کی دنیا سے باہر اس وقت آیا جب‬
‫ماہ رخ نے کسسنگ روک دی اور آہستہ سے میرے کان میں‬
‫کہا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کزن جی ! اب اپنی شلوار تو اتار دو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تم کس لیے ہو ‪ ،‬کیا تم خود نہیں اتار سکتیں ؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیسے مرد ہو ‪ ،‬ایک لڑکی سے اپنی شلوار اتروا رہے‬
‫ہو ؟‬
‫میں ‪ :‬۔ اور وہ لڑکی میری پیاری کزن ہے ‪ ،‬اور سالی بھی ہے ‪،‬‬
‫سالی تو ہوتی ہی آدھی گھر والی ہے ‪ ،‬وہ میری شلوار نہیں‬
‫اتارے گی تو اور کون اتارے گا ؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا جی ! میں ہی اتار دیتی ہوں ‪ ،‬آخر لن بھی تو‬
‫میں نے ہی لینا ہے ۔‬
‫یہ کہہ کر ماہ رخ نیچے بیٹھ گئی ‪ ،‬میری قمیض اوپر اٹھائی‬
‫اور کہا اب اسے تو پکڑ لو ‪ ،‬میں نے اپنی قمیض پکڑ لی ‪ ،‬ماہ‬
‫رخ نے شلوار کے اوپر سے ہی میرا لن پکڑ لیا اور اسے اپنے‬
‫چہرے پر ملنے لگی ‪ ،‬آج ماہ رخ کا ہر انداز انوکھا اور ہر وار‬
‫مختلف تھا ‪ ،‬جانے اس نے یہ سب کچھ کہاں سے سیکھ لیا‬
‫تھا ‪ ،‬پر جو بھی تھا ‪ ،‬آج وہ مجھے مزے سے پاگل کر رہی‬
‫تھی ۔ پھر ماہ رخ نے میرا ازاربند کھوال اور شلوار اتار کر‬
‫سائیڈ پر رکھ دی ‪ ،‬اور میرا لن پکڑ کر دیکھنے لگی ‪ ،‬میرا لن‬
‫فل سخت ہوچکا تھا اور مزے سے جھٹکے لے رہا تھا ‪ ،‬مجھے‬
‫نہیں پتہ وہ میرے لن میں کیا دیکھ رہی تھی ‪ ،‬پھر اس نے‬
‫میری طرف دیکھا اور آہستہ آہستہ اپنا منہ میرے لن کی‬
‫طرف بڑھانے لگی ‪ ،‬میں سمجھ گیا کہ اب آگے کیا ہونے واال‬
‫ہے ‪ ،‬اور میں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں ‪ ،‬کیونکہ ابھی مجھے‬
‫جو مزے کا جھٹکا لگنے واال تھا میں اسے پوری طرح سے‬
‫محسوس کرنا چاہتا تھا ‪ ،‬ماہ رخ کا منہ اب میرے لن کے‬
‫بالکل پاس پہنچ چکا تھا اور اس کی گرم سانسیں مجھے‬
‫اپنے لن پر محسوس ہو رہیں تھیں ‪ ،‬پھر اس کے ہونٹ میرے‬
‫لن کی ٹوپی کو ٹچ ہوئے ‪ ،‬اس نے ذرا سا میرے ٹوپی کو‬
‫چوما اور پھر کھڑی ہو گئی ‪ ،‬میں نے حیرانگی سے آنکھیں‬
‫کھولیں اور ماہ رخ کو شکایتی نظروں سے دیکھا ‪ ،‬ماہ رخ‬
‫نے ہنستے ہوئے میری طرف دیکھا اور کہا ‪ ،‬کیا ہوا میرے‬
‫پیارے جیجاجی کو ؟‬
‫میں ‪ :‬۔ یہ کیا ہے ماہ رخ ؟ تم نے منہ میں کیوں نہیں لیا ؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں بھال کیوں لینے لگی تمھارا لن ‪ ،‬اپنے منہ میں ‪،‬‬
‫اپنی بیوی کو بولو ‪ ،‬اب وہی چوسے گی تمھارے لن کو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تمہیں میری بیوی سے کیا ؟ تم تو چوسو نا ‪ ،‬اور وہ‬
‫تو اپنی گانڈ میں بھی نہیں لے گی میرا لن ‪ ،‬جبکہ تم نے آج‬
‫مجھے سے گانڈ بھی مروانی ہے تو پھر لن بھی چوس لو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ایک تو تم جلدی بہت کرتے ہو ‪ ،‬پوری رات پڑی ہے‬
‫ابھی ‪ ،‬اور میں نے تمہیں کہا بھی تھا کہ درمیان میں مت‬
‫بولنا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے ‪ ،‬اب نہیں بولوں گا مگر تم نے میرا لن‬
‫ضرور چوسنا ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا نا ‪ ،‬چوس لوں گی میں اپنے پیارے سے کزن‬
‫کا پیارا سا لن ‪ ،‬اب خوش ؟‬
‫ماہ رخ نے پھر پہلے والی حرکتیں شروع کر دی تھیں ‪ ،‬فرق‬
‫صرف اتنا تھا کہ اب میرا لن ننگا اس کی ٹانگوں میں تھا‬
‫اور اس کے ہاتھ میری ننگی گانڈ پر تھے ۔ مجھے اب پہلے‬
‫سے بھی زیادہ مزہ آرہا تھا ‪ ،‬ماہ رخ اب صرف گانڈ کی لکیر‬
‫میں ہاتھ پھیر رہی تھی مگر اس نے انگلی اندر ڈالنے کی‬
‫کوشش نہیں کی تھی ‪ ،‬لیکن جب بھی اس کی انگلیاں میری‬
‫گانڈ کے سوراخ پر جاتیں تو جانے کیوں میرے دل میں شدت‬
‫سے یہ خواہش اٹھتی کہ کا اس بار ما رخ اپنی انگلی میری‬
‫گانڈ کے اندر ڈال دے ‪ ،‬لیکن ایسا نہ ہوا ‪ ،‬اور میں بھی ماہ‬
‫رخ کو نہ کہہ سکا ‪ ،‬آخر مرد تھا نا ‪ ،‬تو ایک لڑکی کو کیسے‬
‫کہہ دیتا کہ میری گانڈ میں اپنی انگلی ڈالو ۔ کچھ دیر بعد‬
‫ماہ رخ پھر پیچھے ہٹی اور میری قمیض کے بٹن کھولنے لگی‬
‫‪ ،‬جب وہ قمیض اتارنے لگی تو میں نے ہاتھ اٹھا کر اس کی‬
‫مدد کی ‪ ،‬اس نے قمیض کے ساتھ ہی میری بنیان بھی اتار‬
‫دی تھی ‪ ،‬اور میں اس کے سامنے بالکل ننگا کھڑا ہوا اپنا لن‬
‫لہرا رہا تھا ‪ ،‬جبکہ ماہ رخ ابھی تک فل کپڑوں میں تھی ‪،‬‬
‫اب کی بار اس کا نشانہ میری گردن اور سینہ بنے ‪ ،‬میری‬
‫گردن اور سینے کو چومتے چومتے شاید اب وہ کھڑے کھڑے‬
‫تھک گئی تھی اس لیے بولی چلو اب لیٹ کر کرتے ہیں ‪ ،‬میں‬
‫ٹھیک ہے کہہ کر چارپائی کی طرف جانے لگا تو وہ بولی‬
‫چارپائی پر مزہ نہیں آئے گا یہ چٹائی پڑی ہے اسے ہی چھت‬
‫پر بچھا لیتے ہیں پھر اسی پر کرتے ہیں ‪ ،‬مجھے بھال کیا‬
‫اعتراض ہو سکتا تھا ‪ ،‬میں نے چٹائی بچھائی اور اس پر‬
‫سیدھا لیٹ گیا ‪ ،‬ماہ رخ میرے اوپر آنے لگی تو میں نے کہا ‪،‬‬
‫‪ ،‬میرے تو سارے کپڑے اتار دیے ہیں ‪ ،‬اب اپنے بھی اتارو نا‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تمھارے کپڑے میں نے اتارے ہیں ‪ ،‬تمھیں چاہیے‬
‫تھا کہ میرے کپڑے تم خود اتار دیتے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ الو پھر میں اتار دیتا ہوں تمھارے کپڑے ۔۔۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بس لیٹے رہو ‪ ،‬اپنے کزن کے لیے میں خود ہی اپنے‬
‫کپڑے اتاروں گی ۔۔۔اور خود ہی اپنے آپ کو اپنی بہن کے یار‬
‫کے لیے ننگا کر کے پیش کروں گی ۔‬
‫یہ کہہ کر ماہ رخ نے پہلے اپنی قمیض اتاری ‪ ،‬پھر شلوار اور‬
‫اس کے بعد انڈر گارمنٹس بھی اتار دیے ‪ ،‬اب وہ بھی میری‬
‫ہی طرح بالکل ننگی میرے سامنے کھڑی تھی ‪ ،‬کچھ اندھیرا‬
‫بھی تھا جسکی وجہ سے وہ مجھے اچھی طرح نظر تو نہیں‬
‫آرہی تھی ‪ ،‬مگر مجھے مزہ دینے کے لیے یہی کافی تھا کہ‬
‫میری کزن اور میری جان نوشابہ کی بہن میری لیے ننگی ہو‬
‫کر میرے پاس آرہی تھی ‪ ،‬اور کچھ ہی دیر میں مجھے سے‬
‫گانڈ بھی مروانے والی تھی ‪ ،‬اپنے کپڑے اتارنے کے بعد ماہ‬
‫رخ نے مجھ سے کہا ‪ ،‬چلو الٹے ہو جاو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ مجھے تمھاری گانڈ مارنی ہے ‪ ،‬تم سے گانڈ مروانی تو‬
‫نہیں ہے جو تم مجھے الٹا ہونے کا کہہ رہی ہو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تم میری گانڈ مار سکتے ہو تو کیا میں تمھاری گانڈ‬
‫نہیں مار سکتی ؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ پیاری کزن ! گانڈ مارنے کے لیے ایک عدد طاقتور لن‬
‫کی ضرورت ہوتی ہے جو تمھارے پاس نہیں ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں تمھاری گانڈ ‪ ،‬لن کے بغیر ہی ماروں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ماہ رخ ایک کام کرو ‪ ،‬یا مروا لو یا پھر مار لو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہاہا ‪ ،‬میرے پاس کونسا لن ہے جو میں‬
‫تمھاری گانڈ ماروں گی ‪ ،‬تم ہی مار لینا ‪ ،‬بس اب جیسے میں‬
‫کہہ رہی ہوں ویسا ہی کرو ۔‬
‫میں الٹا ہو کر لیٹ گیا ‪ ،‬لیکن میں ڈر رہا تھا کہ کہیں یہ‬
‫کھیرا یا گاجر مولی ہی نہ اٹھا الئی ہو اور میری گانڈ میں‬
‫گھسا دے ‪ ،‬لڑکیاں ہوتی تو پاگل ہی ہیں جانے کب کیا کر‬
‫جائیں ان کا کیا بھروسہ ۔ الٹا لیٹنے میں بہت مسئلہ ہو رہا‬
‫تھا کیونکہ میرا لن فل کھڑا تھا جس کی وجہ سے الٹا لیٹا‬
‫نہیں جا رہا تھا ‪ ،‬میں نے ماہ رخ کو بتایا تو وہ بولی ‪ ،‬چلو‬
‫پہلے میں تمھارے لن کا عالج کر دیتی ہوں پھر تمھیں الٹا‬
‫کروں گی ‪ ،‬اور مجھے سیدھا ہونے کو کہا تو میں پھر سے‬
‫سیدھا لیٹ گیا ۔ ماہ رخ اب میرے اوپر لیٹ گئی ‪ ،‬جیسے ہی‬
‫وہ میرے اوپر لیٹی ایک سکون کی لہر میرے جسم میں‬
‫پھیل گئی ۔ بہت ہی نرم و مالئم جسم تھا ‪ ،‬دل کر رہا تھا کہ‬
‫کچھ بھی نہ کروں اور بس ایسے ہی لیٹا رہوں ‪ ،‬اور ماہ رخ‬
‫ایسے ہی میرے اوپر لیٹی رہے ۔ ماہ رخ نے پھر سے کسسنگ‬
‫شروع کردی اور میرے ہونٹوں ‪ ،‬گردن ‪ ،‬سینے سے ہوتی ہوئی‬
‫میرے پیٹ تک آگئی ‪ ،‬پیٹ تک آکر وہ رک گئی اور وہیں پر‬
‫چومنے اور چاٹنے لگی ‪ ،‬میرا بہت دل چاہ رہا تھا کہ وہ جلدی‬
‫سے نیچے جائے اور میرا لن اپنے منہ میں لے کر چوسے ‪ ،‬لیکن‬
‫وہ تو نیچے جا ہی نہیں رہی تھی ‪ ،‬مجھے اندازہ ہو چکا تھا‬
‫کہ ماہ رخ جان بوجھ کر مجھے تڑپا رہی ہے ۔ میں نے بھی‬
‫دل میں پکا ارادہ کر لیا کہ کچھ بھی ہو جائے میں نے اب منہ‬
‫سے بول کر نہیں کہنا ‪ ،‬ماہ رخ کافی دیر پیٹ اور لن کے اوپر‬
‫بالوں والی جگہ کو چومتی اور چاٹتی رہی مگر لن کو منہ‬
‫نہیں لگایا ‪ ،‬اس کے بعد وہ نیچے کی طرف آئی اور لن کے‬
‫ساتھ منہ لے گئی ‪ ،‬اس کی گرم سانسیں ایک بار پھر مجھے‬
‫اپنے لن پر محسوس ہوئیں ‪ ،‬اور میں نے پھر ایک بار اپنی‬
‫آنکھیں بند کر لیں ‪ ،‬اور اس بار بھی میرے ساتھ ویسا ہی‬
‫ہوا ماہ رخ کا منہ میرے لن کے اوپر سے ہوتا ہوا میری تھائی‬
‫پر چال گیا ‪ ،‬وہاں بھی مزہ تو بہت آیا ‪ ،‬مگر میں نے جس‬
‫مزے کے لیے آنکھں بند کی تھیں وہ تو نہ مل سکا ‪ ،‬مجھے‬
‫غصہ تو بہت آیا مگر میں کچھ نہ بوال اور دل ہی دل میں‬
‫فیصلہ کر لیا کہ ایک بار میرے نیچے آ جائے پھر اسکی ساری‬
‫مستیاں گانڈ کے راستے باہر نکالوں گا ‪ ،‬ماہ رخ نے میری‬
‫دونوں تھائیوں کو باری باری اوپر سے نیچے تک چوما اور‬
‫پھر اوپر کو آتے ہوئے میری ٹانگوں کے بیچ بیٹھ گئی اور‬
‫میری ٹانگوں کو دونوں سائیڈوں میں کھول دیا ‪ ،‬اب وہ‬
‫سب کچھ تو کر ہی چکی تھی بس لن چوسنا ہی رہ گیا تھا‬
‫اور اب اس نے وہی کرنا تھا ‪ ،‬ماہ رخ نے میرا لن اپنے ہاتھ‬
‫میں پکڑا اور ہالنے لگی ‪ ،‬پھر وہ نیچے جھکی اور کچھ زیادہ‬
‫ہی جھک گئی ‪ ،‬اور اس کے ممے میرے لن کو ٹچ ہونے لگے ‪،‬‬
‫اور اس نے میرے لن کو اپنے مموں پر مارنا شروع کر دیا ‪ ،‬یہ‬
‫بھی میرے لیے ایک نیا مزہ تھا ‪ ،‬لن جیسے ہی اس کی مموں‬
‫سے ٹکراتا مجھے بڑا مزہ ملتا ‪ ،‬اور ان کے ٹکرانے سے آواز‬
‫پیدا ہو رہی تھی ‪ ،‬ماہ رخ نے لن اپنے سینے پر مار مار کر میرا‬
‫لن اور اپنے ممے دونوں ہی الل سرخ کر لیے تھے ‪ ،‬وہ پتہ نہیں‬
‫کیا کرنا چاہتی تھی آج ‪ ،‬مجھے مزہ تو بہت آرہا تھا مگر اس‬
‫کے لن نہ چوسنے کی تڑپ اپنی جگہ موجود تھی‬
‫جاری ہے ۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬
‫قسط ‪33 ...‬‬
‫میں چاہتا تھا کہ وہ جلد از جلد میرا لن اپنے منہ میں لے کر‬
‫چوسنا شروع کر دے ‪ ،‬اور پھر آخر وہ بھی مجھے تنگ کرتے‬
‫کرتے تھک گئی تھی ‪ ،‬اس نے میرے لن کی ٹوپی کو چوم لیا‬
‫اور میری طرف دیکھا ‪ ،‬پھر بڑے پیار سے صرف ٹوپی پر ایک‬
‫چوپا لگایا اور پھر میری طرف دیکھا ‪ ،‬اسی طرح وہ بار بار‬
‫ایک چوپا لگاتی اور میری طرف دیکھتی رہی ‪ ،‬کچھ دیر‬
‫ایسا ہی کرنے کے بعد اس نے باقاعدہ میرا لن چوسنا شروع‬
‫کر دیا ‪ ،‬میں سیدھا لیٹا ہوا تھا اور وہ میری ٹانگوں کے بیچ‬
‫گھٹنوں کے بل جھکی ہوئی میرا لن چوس رہی تھی ‪ ،‬میرا لن‬
‫کافی دیر سے کھڑا ہوا تھا اور مسلسل ماہ رخ کے ظلم وستم‬
‫سہہ رہا تھا ‪ ،‬مجھے لگا کہ میں زیادہ دیر برداشت نہیں کر‬
‫پاؤں گا ‪ ،‬اور ہوا بھی یہی ‪ ،‬ابھی ماہ رخ کو میرا لن چوستے‬
‫ہوئے ‪ 3‬یا ‪ 4‬منٹ ہی ہوئے تھے کہ مجھے اپنے اندر ہلچل سی‬
‫محسوس ہونے لگی ‪ ،‬اب میں نے بھی نیچے سے دھکے مارنے‬
‫شروع کر دیے ‪ ،‬ماہ رخ کو اندازہ ہو گیا کہ اب میں فارغ‬
‫ہونے واال ہوں تو اس نے میرا لن اپنے منہ سے باہر نکاال اور‬
‫اپنے ہاتھ سے جلدی جلدی مٹھ مارنے لگی ‪ ،‬کچھ ہی سیکنڈ‬
‫بعد میں فارغ ہو گیا ‪ ،‬ساری منی ماہ رخ کے ہاتھ پر اور‬
‫میرے جسم پر گر گئی ‪ ،‬ماہ رخ نے ساتھ پڑا ہوا کپڑا اٹھایا‬
‫پھر اپنا ہاتھ میرا لن اور میرا جسم صاف کر دیے ‪ ،‬میں نے‬
‫اپنا جسم بالکل ڈھیال چھوڑ دیا تھا ‪ ،‬ماہ رخ مجھ سے بولی‬
‫‪ ، ،‬چلو اب الٹے ہو جاؤ‬
‫میں ‪ :‬۔ یار ابھی سانس تو لینے دو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ واہ جی واہ ! محنت ساری میں نے کی ہے اور‬
‫‪ ،‬سانس ان جناب کی چڑھی ہوئی ہے‬
‫میں ‪ :‬۔ محنت کی تو تم نے ہی ہے ‪ ،‬مگر یہ محنت ہوئی کس‬
‫پر ہے ؟؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں کچھ نہیں جانتی ‪ ،‬تم بس الٹے ہو جاؤ نا پلیز‬
‫۔۔۔۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یہ کیا ضد پکڑ لی ہے تم نے ماہ رخ ؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نے لیٹنا ہے تمھارے اوپر ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو لیٹ جاو نا ‪ ،‬میں نے کب منع کیا ہے آجاو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نہیں پہلے تم الٹے ہو جاو میں تمھارے اوپر‬
‫سیدھی لیٹوں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ شاباش ! یہ الٹا سیدھا کام کہا سے سیکھ رہی ہو‬
‫؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بس میرے دل میں جو آتا ہے میں وہی کرتی ہوں ۔‬
‫میں اس کی بات سن کر ہنس پڑا اور الٹا لیٹ گیا ‪ ،‬ماہ رخ‬
‫بھی اٹھی اور میرے اوپر سیدھا لیٹنے کی کوشش کرنے لگی‬
‫‪ ،‬وہ اپنی گانڈ کو میری گانڈ کے اوپر رکھ کر لیٹنے کی‬
‫کوشش کر رہی تھی مگر بیلنس نہیں ہو پا رہا تھا ‪ ،‬وہ ہنستے‬
‫ہوئے بار بار کوشش کر رہی تھی ‪ ،‬اس وقت وہ بالکل ہی‬
‫چھوٹی بچی لگ رہی تھی ‪ ،‬کچھ بار کوشش کرنے کے بعد‬
‫آخر وہ لیٹنے میں کامیاب ہو ہی گئی ‪ ،‬ماہ رخ کی گانڈ میری‬
‫گانڈ کے اوپر تھی ‪ ،‬اس کی نرم نرم گانڈ کو اپنی گانڈ پر‬
‫محسوس کرنا بھی میرے لیے ایک نیا تجربہ تھا ۔ وہ بہت‬
‫خوش ہو رہی تھی اسی وقت میرے موبائل پر میسج رسیوو‬
‫ہوا جس کا پتہ مجھے اس کی الئٹ آن ہونے سے لگا ‪ ،‬میں نے‬
‫ماہ رخ کو فون اٹھا کر دینے کو کہا تو اس نے اٹھ کر مجھے‬
‫فون اٹھا دیا ‪ ،‬میسج نوشابہ کا تھا میں نے ماہ رخ کو بتایا‬
‫تو وہ میرے اوپر الٹی لیٹ گئی ‪ ،‬اب اس کے ممے میری کمر‬
‫پر دب رہے تھے ‪ ،‬اور ہم دونوں نوشابہ سے بات کر نے لگے ‪،‬‬
‫نوشابہ نے پوچھا تھا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ مار لی میری بہن کی گانڈ ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ نہیں ‪ ،‬ابھی کہاں ‪ ،‬ابھی تو یہ میری مار رہی ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا ‪ ،‬کیا مطلب ؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ مطلب یہ کہ مجھے الٹا لٹا کر میرے اوپر لیٹی ہوئی‬
‫ہے اور مجھے کچھ کرنے ہی نہیں دے رہی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تمھارے پاس ہی ہے وہ ؟ ذرا اسے دینا فون ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ وہ بھی ساتھ ساتھ پڑھ رہی ہے تم بات کرو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اے ماہ رخ کی بچی ‪ ،‬کمینی ‪ ،‬کیوں میرے شوہر‬
‫کو گانڈ مارنے نہیں دے رہی ہو ؟؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نے کب منع کیا ہے ؟ آپکے شوہر صاحب کے لن‬
‫صاحب آرام فرما رہے ہیں ‪ ،‬جب وہ جاگ جائیں گے تب آپ‬
‫کی چھوٹی بہن کی گانڈ ماریں گے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو تم نے سونے ہی کیوں دیا میرے جانو کے لن کو‬
‫؟ کیا اسی لیے بھیجا تھا میں نے تم کو ؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ آپ کے شوہر میں دم ہی اتنا ہی ہے میں کیا کروں ؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ارسالن ! آج اس کمینی کو دکھا ہی دینا کہ تم‬
‫میں کتنا دم ہے ‪ ،‬چھوڑنا نہیں ہے اس کمینی کو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ایک بار میرے نیچے تو آئے پہلے ‪ ،‬اس کے چودہ طبق‬
‫روشن نہ کیے تو کہنا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہوا کیا ہے ؟ فارغ کیوں لیٹے ہوئے ہو ؟ کچھ کر‬
‫کیوں نہیں رہے ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ابھی ابھی تمھاری بہن نے چوس چوس کر میرے لن‬
‫کو فارغ کر دیا ہے اسی لیے فارغ لیٹے ہوئے ہیں ‪ ،‬کچھ دیر‬
‫تک مارتا ہوں تمھاری بہن کی گانڈ ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ویسے ارسالن تم ہو بڑے بے وفا ‪ ،‬بوائے فرینڈ‬
‫میرے ہو اور گانڈ مار رہے ہو میری چھوٹی بہن کی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو تم آجاو ! اور اپنی بہن کی گانڈ مجھ سے بچا لو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میری بہن ہے ہی ایسی کمینی ‪ ،‬اب کس کس سے‬
‫بچاتی پھروں گی ‪ ،‬بہتر ہے کہ تم مار ہی لو اس کی گانڈ ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ وہ تو میں مار ہی لوں گا ‪ ،‬ویسے اگر سب سو گئے ہیں‬
‫تو تم بھی آجاو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کہاں سو گئے ہیں ؟ تمھاری صباء آپی اپنے ہونے‬
‫والے شوہر سے بات کر رہی ہیں فون پر ۔ دل تو میرا بھی بہت‬
‫کر رہا ہے آنے کو ‪ ،‬تم دونوں اکیلے اکیلے مزے کر رہے ہو اور‬
‫میں یہاں پر تڑپ رہی ہوں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تمہیں خود ہی شوق ہے تڑپنے کا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ شوق نہیں ہے ‪ ،‬میں نے تو تمہیں کہا تھا کہ آج آکر‬
‫میری پھدی مار لینا ‪ ،‬مگر تم تو میری بہن کی گانڈ مارنے چلے‬
‫گئے ہو ‪ ،‬میری پھدی کی تو تمھیں کوئی فکر ہی نہیں ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تم آو گی تب ہی ماروں گا نا میں تمھاری پھدی ‪ ،‬اب‬
‫میں وہاں کیسے آسکتا ہوں ؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ جنہوں نے لینی ہوتی ہے وہ ڈرتے نہیں ہیں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اب اپنی بہنوں کے سامنے تو میں تمھاری پھدی مارنے‬
‫سے رہا ‪ ،‬اس سے تو اچھا ہے کہ میں تمھاری بہن کی گانڈ ہی‬
‫مار لوں ‪ ،‬کیونکہ اس کی پھدی پر تو تم نے پابندی لگا دی ہے‬
‫۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہا ‪ ،‬اس سے یاد آیا ‪ ،‬ماہ رخ اسے اپنی پھدی‬
‫نہ مارنے دینا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں کیسے روک سکتی ہوں ‪ ،‬جو میرے کزن کا دل‬
‫چاہے گا وہ مار سکتا ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ بہت ُکتی ‪ ،‬کمینی ہو تم ‪ ،‬اور ارسالن ‪ ،‬خبر دار‬
‫اسکی پھدی مت مارنا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا یار نہیں مارتا ‪ ،‬تم اچار ڈال لینا اپنی اور اپنی‬
‫بہنوں کی پھدیوں کا ۔( اس بات پر ماہ رخ بہت ہنسی اور‬
‫اتنا زور سے ہنسی کہ مجھے ڈر لگنے لگا کہ کہیں کوئی اٹھ نہ‬
‫) جائے‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہاہا ‪ ،‬کمینے انسان ‪ ،‬مذاق نہ اڑاؤ ہم بہنوں کی‬
‫پھدیوں کا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو اور کیا کروں ؟ اپنی تم دیتی نہیں ہو ‪ ،‬ماہ رخ کی‬
‫مارنے پر تم نے پابندی لگائی ہوئی ہے ‪ ،‬سائمہ کے بارے میں تم‬
‫بات نہیں کرنے دیتی ‪ ،‬تو پھر اور کیا کرنا ہے ‪ ،‬اچار ہی ڈال‬
‫لو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تم ہی لو گے ہماری پھدیاں ‪ ،‬مگر میری موجودگی‬
‫میں ۔‬
‫ماہ رخ کے ممے میری ننگی کمر پر رگڑ کھا رہے تھے اور‬
‫نوشابہ کی باتیں بھی سیکسی تھیں ان کی وجہ سے میں‬
‫گرم ہونا شروع ہو گیا تھا اور میرے لن نے بھی انگڑائیاں‬
‫لینی شروع کر دی تھیں ‪ ،‬تو میں نے نوشابہ سے کہا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ چلو اب بس کرو میں ذرا تمھاری بہن کی گانڈ مار‬
‫لوں ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کتنے ظالم ہو تم ‪ ،‬بچی پر ذرا بھی ترس نہیں آرہا‬
‫۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تم ماہ رخ سے پوچھ لو ‪ ،‬اگر اسے ظلم لگتا ہے تو‬
‫میں نہیں مارتا تمھاری بہن کی گانڈ ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے ‪ ،‬بے شک ارسالن میری‬
‫گانڈ کے ساتھ ساتھ میری پھدی بھی مار لے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو پھر ٹھیک ہے ارسالن آج اس کی ایسی گانڈ‬
‫مارنا کہ یہ آئیندہ گانڈ مروانے کا نام بھی نہ لے سکے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا ٹھیک ہے ۔ میں نے نوشابہ کو بائے بوال اور ماہ‬
‫رخ کو سائیڈ پر لیٹنے کو کہا ۔۔۔۔ماہ رخ میری کمر سے اتر کر‬
‫ایک سائیڈ پر لیٹ گئی اور پیار بھری نظروں سے مجھے‬
‫دیکھنے لگی ۔ میں نے اس کی طرف دیکھا اور کہا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میری طرف ایسے کیا دیکھ رہی ہو ؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کچھ نہیں ‪ ,‬ارسالن کیا تم واقعی میری گانڈ مارنے‬
‫لگے ہو ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں کیا اتنا ہونے کے بعد بھی تمہیں کوئی شک ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے یقین ہی نہیں ہو رہا کہ میں اپنے کزن اور‬
‫میری بڑی بہن کے بوائے فرینڈ سے اپنی گانڈ مروا رہی ہوں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کر لو یقین ‪ ،‬میں اپنی سالی کی گانڈ مارنے لگا ہوں ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نے تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میری‬
‫پھدی سے پہلے میری گانڈ میں لن جائے گا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کیا تمھیں اچھا نہیں لگ رہا گانڈ میں لن ڈلوانا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نہیں ایسی بات نہیں ہے ‪ ،‬میں تو بہت خوش ہوں‬
‫کہ میرا سب سے بیسٹ کزن میری گانڈ چودے گا ‪ ،‬مگر میں‬
‫نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا پھدی سے پہلے گانڈ مروانے کے‬
‫بارے میں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی اب ساری رات باتیں ہی کرتی رہو گی یا‬
‫گانڈ بھی مرواؤ گی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ گانڈ مروانی ہے ‪ ،‬چاہے آج کچھ بھی ہو جائے ‪،‬‬
‫تمھارا لن تو میں آج اپنے اندر لے کے ہی رہوں گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تو پھر ٹھیک ہے اب باتیں بند کرو اور مجھے اپنا کام‬
‫شروع کرنے دو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے میں نہیں بولتی ‪ ،‬پر میری گانڈ پر تیل‬
‫اچھی طرح لگا لینا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اوہ شٹ ! تیل تو میں النا ہی بھول گیا‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے نہیں پتہ ‪ ،‬تیل کے بغیر میں نے نہیں مروانی‬
‫گانڈ ‪ ،‬جاو پہلے تیل لے کر آؤ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اب پھر کپڑے پہننے پڑیں گے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کونسا کوئی جاگ رہا ہوگا ‪ ،‬بلکہ ٹھہرو میں بھی‬
‫چلتی ہوں ‪ ،‬مجھے اکیلے میں ڈر لگتا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ یار بہت رسک ہے اس میں ‪ ،‬کوئی بھی واش روم کے‬
‫لیے باہر نکل سکتا ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تم نوشابہ سے میسج کر کے بس آپیوں کے بارے‬
‫میں پوچھ لو ‪ ،‬باقی کوئی نہیں اٹھے گا ۔ میں نے نوشابہ کو‬
‫میسج کردیا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ نوشابہ ہم نیچے آرہے ہیں ننگے ہی ‪،‬کوئی باہر تو نہیں‬
‫آرہا ؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ نہیں ‪ ،‬مگر دونوں ننگے کیوں آرہے ہو نیچے ؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ یار وہ تیل اٹھانا بھول گیا تھا ‪ ،‬اور تمھاری بہن تیل‬
‫کے بغیر گانڈ مارنے نہیں دے رہی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ماہ رخ تو ہے ہی کمینی ‪ ،‬آجاو کوئی نہیں آنے واال‬
‫باہر ‪ ،‬مگر دھیان سے کہیں پھنس ہی نا جانا دونوں ۔‬
‫ہم دونوں ایک ساتھ اٹھے اور نیچے جانے لگے ‪ ،‬ہم دونوں‬
‫ایک ساتھ ننگے پھر رہے ہیں یہ خیال ہی بہت مزے واال تھا ‪،‬‬
‫میں نے چلتے چلتے اپنا ایک ہاتھ ماہ رخ کی گانڈ پر رکھ دیا‬
‫۔ اور ماہ رخ نے بدلے میں میرا لن پکڑ لیا تھا ڈر بھی بہت لگ‬
‫رہا تھا ‪ ،‬پر مزہ بھی بڑا آرہا تھا ۔ یونہی مستیاں کرتے ہم‬
‫نیچے پہنچ گئے اور واش روم سی تیل کی بوتل اٹھائی اور‬
‫واپس اوپر چلے گئے ‪ ،‬ہم موبائل کی روشنی میں چل رہے تھے‬
‫‪ ،‬واپس اوپر پہنچ کر ماہ رخ سیم پہلے والی پوزیشن میں‬
‫لیٹ گئی ۔ میں نے تیل سائیڈ پر رکھا اور ماہ رخ کے اوپر‬
‫لیٹ گیا اور اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں کے پاس لے گیا ‪ ،‬اس‬
‫نے خود ہی اپنے ہونٹ کھول کر میرے ہونٹوں کو ویلکم کیا‬
‫اور ہم ایک دوسرے کے ہونٹ چوسنے لگے ۔ پہلے پہل ہم آرام‬
‫آرام سے ہونٹ چوستے رہے پھر ہماری سکنگ میں شدت آتی‬
‫گئی ‪ ،‬ہم کافی دیر ایسے ہی ایک دوسرے کے ہونٹ سک کرتے‬
‫رہے دونوں میں سے کوئی بھی ہونٹ چھوڑنے کو تیار نہیں ہو‬
‫رہا تھا ۔ ماہ رخ بھی گرم سے گرم تر ہوتی جا رہی تھی اور‬
‫میرا لن بھی فل کھڑا ہو کر جھٹکے مار رہا تھا ‪ ،‬پھر میں نے‬
‫ماہ رخ کے ہونٹوں کو چھوڑا اور اسکی گردن کو چومنے اور‬
‫چاٹنے لگا ۔ ماہ رخ کے منہ سے ہلکی ہلکی سسکاریاں نکل‬
‫رہی تھیں ‪ ،‬میں اس کی گردن سے ہوتا ہوا اس کے مموں پر‬
‫آگیا تھا ۔ ایک ممے کو اپنے منہ میں بھر لیا اور ایک کو اپنے‬
‫ہاتھ سے دبانے لگا ‪ ،‬ماہ رخ کے منہ سے ہلکی ہلکی‬
‫اااااااااہہہہہہہہہ سسسسسسسسسی آااااااااااااہ کی آوازیں‬
‫نکلنے لگیں اور اس کا ہاتھ میرے سر پر آگیا ۔ وہ اپنے ہاتھ‬
‫کی انگلیاں میرے بالوں میں پھیرنے لگی اور بولی ‪ ،‬شکریہ‬
‫ارسالن تم بہت اچھے ہو اااااااااہہہہہہہہہ‪ ،‬مجھے بہت مزہ‬
‫آرہا ہے ‪ ،‬آااااااااااااہ آج سے میرا سب کچھ تمھارا ہے ‪ ،‬میرے‬
‫ساتھ جو چاہو کرو میں کبھی نہیں روکوں گی‬
‫اااااااااہہہہہہہہہ سسسسسسسس‪ ،‬پلیز ‪ ،‬تم کبھی مجھ سے‬
‫ناراض نہ ہونا ‪ ،‬اور مجھے ایسے ہی مزے دیتے رہنا ‪ ،‬تمہیں‬
‫نہیں پتہ میں نے کتنی مشکل سے یہ دن گزارے ہیں اس دن‬
‫کے انتظار میں ‪ ،‬میں اور نوشابہ ہر وقت تمھاری اور تمھارے‬
‫لن کی باتیں کرتی رہتی ہیں سسسسسسسس‬
‫اااااااااہہہہہہہہہ‪ ،‬نوشابہ بھی تم سے بہت پیار کرتی ہے اور‬
‫میں بھی ‪ ،‬اس طرح کی اور بھی بہت سی باتیں وہ جذبات‬
‫میں بڑبڑاتی جا رہی تھی ‪ ،‬میں اس کی باتیں سن تو رہا تھا‬
‫مگر کوئی جواب دیے بغیر اپنے کام میں لگا ہوا تھا ‪ ،‬میں‬
‫باری باری ماہ رخ کے دونوں ممے چوس رہا تھا اس کے ممے‬
‫چھوٹے چھوٹے سے تھے اور میرے منہ میں آسانی سے آرہے‬
‫تھے ‪ ،‬ماہ رخ اب فل گرم ہو چکی تھی اور اپنا سر ادھر ادھر‬
‫مار رہی تھی ‪ ،‬اس نے میرا سر سختی سے اپنے مموں پر دبا‬
‫لیا تھا ‪ ،‬اب میں ممے چوستے ہوئے اپنا ہاتھ نیچے لے گیا اور‬
‫سیدھا ماہ رخ کی پھدی پر رکھ دیا ‪ ،‬اس کی پھدی نے کافی‬
‫سارا پانی چھوڑا ہوا تھا ‪ ،‬میں ماہ رخ کی چھوٹی سی‬
‫پھدی کے نازک نازک لبوں کے درمیان اپنی انگلی پھیرنے لگا ‪،‬‬
‫ماہ رخ کے جسم کو جھٹکا لگا اور اس نے میرے سر کو اور‬
‫زیاد زور سے اپنے مموں پر دبا لیا ‪ ،‬کچھ دیر ایسا ہی کرنے‬
‫‪ ،‬کے بعد میں نے ماہ رخ کو مخاطب کیا‬
‫میں ‪ :‬۔ ماہ رخ ! اب تمھارا کیا خیال ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ارسالن مجھ سے کچھ مت پوچھو ‪ ،‬جو تمہیں‬
‫اچھا لگے بس کرتے جاؤ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میرا تو دل کر رہا ہے کہ تمھاری گانڈ میں لن ڈال ہی‬
‫دوں ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تو ڈال دو نا ‪ ،‬روکا کس نے ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ لن کس سٹائل میں لینا چاہو گی؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ جس سٹائل میں تم دینا چاہو گے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ پہلے تو میرا دل ہے کہ تم الٹی لیٹ جاو ‪ ،‬میں لن کو‬
‫تمھارے اندر ڈال کر تمھارے اوپر لیٹ کر دھکے ماروں گا ‪،‬‬
‫‪ ،‬اور اس کے بعد ڈوگی سٹائل میں تمھاری گانڈ ماروں گا‬
‫ماہ رخ ‪ ،‬فٹا فٹ الٹی ہوگئی اور بولی لو میں الٹی ہو گئی ‪،‬‬
‫اب ڈالو اپنا لن میرے اندر ۔‬
‫میں نے سائیڈ پر پڑا ہوا تکیہ اٹھایا اور ماہ رخ کی پھدی کے‬
‫نیچے رکھ دیا جس سے اس کی گانڈ اوپر کو اٹھ گئی ‪ ،‬پھر‬
‫میں نے تیل کی بوتل اٹھائی اور ماہ رخ کی ٹانگوں پر بیٹھ‬
‫کر کافی سارا تیل ماہ رخ کی گانڈ پر لگایا اور اس کی گانڈ‬
‫میں انگلی گھسانے لگا ‪ ،‬ایک انگلی کا تو پتہ بھی نہیں چال‬
‫اور اندر چلی گئی ‪ ،‬پھر میں نے دوسری گھسائی تو وہ ذرا‬
‫پھنس کر گئی ‪ ،‬اور ماہ رخ کے منہ سے سسسسیییییی‬
‫آااااااااااااہ کی آواز نکلی ‪ ،‬پر اس نے مجھے کچھ نہ کہا ‪،‬‬
‫جاری‬ ‫اور میں دونوں انگلیوں کو اندر باہر کرنے لگا‬
‫ہے‬
‫کزن سے کزنوں تک‬
‫قسط = ‪ 34‬ماہ رخ نے اپنی گانڈ کو سختی سے بھینچ رکھا‬
‫تھا ‪ ،‬میں نے اس سے کہا کہ اپنی گانڈ کو ڈھیال چھوڑ دے ‪،‬‬
‫اس سے درد کم ہوگا ‪ ،‬تو ماہ رخ نے اپنی گانڈ کو ڈھیال‬
‫چھوڑ دیا ‪ ،‬اور کچھ ہی دیر میں میری دونوں انگلیاں اس‬
‫کی گانڈ میں روانی سے اندر باہر ہونے لگیں ‪ ،‬ماہ رخ کے منہ‬
‫سے مزے بھری سسکاریاں نکل رہیں تھیں ‪ ،‬میں چاہتا تھا کہ‬
‫لن ڈالنے سے پہلے ماہ رخ کی گانڈ اچھی طرح سے نرم ہو‬
‫جائے ‪ ،‬اس کے لیے میں نے اپنی تیسری انگلی بھی ڈالنے کی‬
‫کوشش کی تو ماہ رخ بولی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اب انگلیاں ہی ڈالتے رہو گے یا لن بھی ڈالو گے‬
‫؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ اس میں تمھارا ہی فائدہ ہے ‪ ،‬انگلیاں ڈالنے سے گانڈ‬
‫کچھ کھلی ہو جائے گی اور لن ڈالتے وقت تمہیں درد تھوڑا‬
‫محسوس ہوگا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ یہ لن کیا میوزیم میں رکھنا ہے ؟ اس کو استعمال‬
‫کرو نا میری گانڈ کھولنے کے لیے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ جیسے تمھاری مرضی ‪ ،‬لیکن اب شور مت کرنا ‪ ،‬اور‬
‫نہ ہی مجھے روکنا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نہیں روکتی ‪ ،‬بس اب تم جلدی سے میری گانڈ میں‬
‫اپنا لن ڈال دو ‪ ،‬پلیزززز ۔‬
‫یہ سن کر میں نے اپنے لن کو تیل سے نہال لیا ‪ ،‬ماہ رخ کی‬
‫گانڈ بہت نرم تھی ‪ ،‬میں نے دونوں ہاتھوں سے اس کی گانڈ‬
‫کو کھوال ‪ ،‬بیچ میں اس کی گانڈ کا سوراخ تیل میں بھیگا‬
‫ہوا نظر آرہا تھا ‪ ،‬میں نے اپنا لنڈ ایک ہاتھ میں پکڑا جس کی‬
‫وجہ سے مجھے اس کی گانڈ چھوڑنی پڑی اور اس کا سوراخ‬
‫پھر سے گم ہو گیا ‪ ،‬میں نے ماہ رخ سے کہا کہ ہاتھ پیچھے‬
‫کر کے اپنی گانڈ کھولو ‪ ،‬اس نے دونوں ہاتھ پیچھے کرکے‬
‫اپنے ہپس کھول دیے ‪ ،‬اب میں نے ایک ہاتھ ماہ رخ کی کمر‬
‫پر رکھا اور دوسرے سے لن پکڑ کر بیٹھے بیٹھے ہی ماہ رخ‬
‫کی گانڈ میں دبا دیا ‪ ،‬ایک تو بہت زیادہ تیل لگا ہوا تھا اور‬
‫دوسرے اتنی دیر فنگرنگ بھی کرنے کی وجہ سے گانڈ نرم‬
‫ہوچکی تھی اور میرا لن اس کی گانڈ میں آسانی سے داخل‬
‫ہو گیا ‪ ،‬میرا لن ٹوپی تک اس کی گانڈ میں جا چکا تھا ‪ ،‬اس‬
‫نے آااااااااااااہ کی آواز بھی نکالی مگر مجھے کچھ نہ کہا‬
‫اور نہ ہی اپنی گانڈ کو اپنے ہاتھوں سے آزاد کیا ‪ ،‬میں نے لن‬
‫کو باہر نکاال اور دوبارا اس کی گانڈ میں ڈال دیا ‪ ،‬لن کے‬
‫گانڈ میں جانے کا نظارہ مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا ‪ ،‬گانڈ‬
‫میں لن جانے کا منظر دیکھنے کے لیے میں بار بار ایسا ہی‬
‫کرنے لگا ‪ ،‬کافی دیر تک جب میں نے ٹوپی سے آگے اندر نہ کیا‬
‫تو ماہ رخ نے کہا ‪ ،‬اب آگے بھی ڈالو ‪ ،‬کیا کر رہے ہو ؟؟‬
‫میں‪ :‬۔ ڈال رہا ہوں یار ‪ ،‬گانڈ میں لن ڈالنے کا منظر دیکھ رہا‬
‫ہوں ‪ ،‬بہت پیارا لگ رہا ہے تمھاری گانڈ میں میرا لن جاتے‬
‫ہوئے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میرے اندر آگ لگی ہوئی ہے اور تمہیں نظارے‬
‫دیکھنے کی پڑی ہوئی ہے ۔۔۔۔۔۔ پلیزززز ابھی میری گانڈ مارو‬
‫اور نظارے پھر کبھی دیکھ لینا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا اب تیار ہو جاؤ میں اندر ڈالنے لگا ہوں ۔‬
‫میری ٹوپی آسانی سے ماہ رخ کی گانڈ میں جا رہی تھی ‪،‬‬
‫اب میں نے ٹوپی کو اندر کیا اور دونوں ہاتھوں سے ماہ رخ‬
‫کی کمر کو پکڑ کر ہلکا سا دھکا دیا تو میرا لن کوئی دو انچ‬
‫تک ماہ رخ کی گانڈ میں گھس گیا ‪ ،‬اس کے منہ سے‬
‫سسسسسییییی ااااااووؤووی کی آواز نکلی اور اس نے فورًا‬
‫اپنی گانڈ سے دونوں ہاتھ ہٹا کر اپنے منہ پر رکھ لیے ‪ ،‬میں‬
‫نے اس کی کمر کو سختی سے پکڑ رکھا تھا تاکہ وہ اسے ہال‬
‫نہ سکے ‪ ،‬میرا لن اس کی گانڈ میں پھنسا ہوا تھا ‪ ،‬ماہ رخ بے‬
‫شک گانڈ میں کھیرا لے چکی تھی مگر اس بات کو کافی دن‬
‫گزر چکے تھے ‪ ،‬مجھے ایسا ہی لگ رہا تھا کہ کنواری گانڈ ہے‬
‫اب تک اس کے اندر کچھ بھی نہیں گیا ‪ ،‬میں نے لن کو وہیں‬
‫پر روکا ہوا تھا ‪ ،‬ماہ رخ نے اب تک مجھے کچھ نہیں کہا تھا‬
‫‪ ،‬کچھ سیکنڈ بعد ماہ رخ نے میری طرف مڑ کر دیکھا اور کہا‬
‫۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کتنا اندر جاچکا ہے ارسالن ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ابھی تو صرف دو یا تین انچ ہی گیا ہوگا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پلیز آرام آرام سے ڈالو مجھے بہت درد ہو رہا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ماہ رخ اس طرح زیادہ درد ہوگا ‪ ،‬ایک ہی بار برداشت‬
‫کر لو تو بہتر رہے گا۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ایک ہی بار میں تو میں برداشت نہیں کر سکوں‬
‫گی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ باتیں تو بڑی کر رہیں تھی ‪ ،‬جلدی ڈالو میرے اندر لن‬
‫‪ ،‬میں نے گانڈ تیار کر لی ہے کھیرے سے ‪ ،‬جیسے مرضی کرو‬
‫میرے ساتھ میں کچھ بھی نہیں کہوں گی ‪ ،‬اب کیا ہوا ؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اچھا جیسے مرضی کرو ‪ ،‬لیکن جب زور سے جھٹکا‬
‫مارنے لگو تو مجھے پہلے ہی بتا دینا ۔‬
‫میں نے اوکے کہا اور ایک ہاتھ سے ماہ رخ کی گانڈ کو کھوال‬
‫‪ ،‬میرا لن بری طرح اس میں پھنسا ہوا تھا ‪ ،‬میں نے لن کو‬
‫باہر نکاال اور پھر اندر کر دیا ‪ ،‬لن کے اندر باہر ہونے سے ماہ‬
‫رخ کے منہ سے مختلف آوازیں نکل رہی تھیں ۔ کچھ دیر ایسا‬
‫ہی کرنے کے بعد میں نے ماہ رخ کی گانڈ میں تھوڑا زور سے‬
‫دبا دیا اور باہر نہیں نکاال ‪ ،‬اسی طرح لن کو اندر دبائے ہوئے‬
‫میں ماہ رخ کے اوپر لیٹ گیا ‪ ،‬اب ماہ رخ نیچے تھی اور میں‬
‫اس کے اوپر لیٹا ہوا تھا اور میرا لن اس کی گانڈ میں تقریبًا‬
‫‪ 3‬انچ تک جا چکا تھا اور اس کی گانڈ نے میرے لن کو بری‬
‫طرح جکڑا ہوا تھا ‪ ،‬ماہ رخ کے اوپر لیٹتے ہی میں نے ماہ رخ‬
‫کے بازو کے نیچے سے ہاتھ گزارتے ہوئے اس کے کندھے کو‬
‫سختی سے پکڑ لیا اور ماہ رخ کو کہا کہ تم اپنے ہاتھ اپنے‬
‫منہ پر رکھ لو میں اندر کرنے لگا ہوں ‪ ،‬ماہ رخ جو اپنے‬
‫دونوں ہاتھوں کے سہارے اوپر کو اٹھی ہوئی تھی فورًا اپنی‬
‫کہنیوں کے سہارے ہو گئی اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے‬
‫منہ پر سختی سے جما لیا ‪ ،‬ماہ رخ کی طرف سے اوکے کا‬
‫سگنل ملتے ہی میں نے اپنا لن تھوڑا سا باہر نکاال اور ایک زور‬
‫سے جھٹکا مارا ‪ ،‬میرا لن پھسلتا ہوا آدھے سے زیادہ ماہ رخ‬
‫کی گانڈ میں گھستا چال گیا ‪ ،‬ماہ رخ کے منہ سے درد بھری‬
‫آوازیں نکلنے لگیں ہااااااااے ااااااااافففففف‬
‫ہہہہہہہہہائےےے ‪ ،‬میں نے ماہ رخ کی طرف دیکھا تو اس نے‬
‫اپنا ایک ہاتھ منہ سے ہٹا دیا ہوا تھا اور دوسرا ہاتھ منہ پر‬
‫ہی ٹکایا ہوا تھا ‪ ،‬اس کے چہرے سے پتہ چل رہا تھا کہ اسے‬
‫بہت درد ہو رہا ہے ‪ ،‬میں نے لن کو وہیں پر روک لیا اور اپنے‬
‫ہاتھ اس کے کندھوں سے ہٹا کر اس کے مموں پر رکھ دیے‬
‫اور انھیں دبانے اور مسلنے لگا ‪ ،‬کچھ دیر بعد ماہ رخ نے منہ‬
‫سے ہاتھ ہٹایا اور اور بولی ‪ ،‬آآاااائیییییییییی‬
‫ااااااااامممممممی ‪ ،‬ہائے ارررررسسسالااان بہت درد ہو‬
‫‪ ،‬ررررررہا ہے ‪ ،‬اسے باہر نکالو پلیززززززز‬
‫میں نے کہا ‪ ،‬کچھ نہیں ہوتا درد ابھی ختم ہو جائے گا ‪ ،‬بس‬
‫‪ ،‬کچھ ہی دیر میں آرام آ جائے گا‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بہت جلن ہو رہی ہے مجھے گانڈ میں ‪ ،‬ابھی باہر‬
‫نکال لو پھر دوبارا ڈال دینا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ باہر نکال لیا تو پھر ڈالتے ہوئے اور زیادہ درد ہوگا ‪ ،‬تم‬
‫اپنی گانڈ کو ڈھیال چھوڑ دو ‪ ،‬اور میرے لن کو اپنی گانڈ‬
‫میں محسوس کرنے کی کوشش کرو ‪ ،‬اس سے تمھیں مزہ آئے‬
‫گا اور درد بھی کم محسوس ہوگا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے نہیں پتہ ‪ ،‬مجھے بہت درد ہو رہا ہے تم‬
‫ابھی باہر نکالو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ جتنا درد ہونا تھا ہو چکا ‪ ،‬دیکھو تم بہت بہادر لڑکی‬
‫ہو تم نے میرا پورا لن اپنی گانڈ میں لے لیا ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ سچچچچچچچی ‪ ،‬میں نے تمہارا پورا لن لے لیا ہے ‪،‬‬
‫کیا تمھارا سارا لن میرے اندر جا چکا ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں ‪ ،‬اور اتنا بڑا لن اپنی گانڈ میں لے کر بھی تم مجھ‬
‫سے باتیں کر رہی ہو ‪ ،‬تم بہت بہادر ہو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ مجھے تو یقین ہی نہیں ہو رہا کہ تمھارا سارا لن‬
‫میرے اندر ہے اس وقت ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اب اندر باہر کروں کیا ؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں کرو ‪ ،‬مگر آرام سے کرنا مجھے اب بھی بہت‬
‫جلن ہو رہی ہے ۔‬
‫ماہ رخ کی آواز بتا رہی تھی کہ اس کی آنکھوں میں آنسوں‬
‫آ چکے تھے ‪ ،‬اس کی آواز ایسے لگ رہی تھی جیسے کوئی‬
‫رونے کے بعد بولتا ہے ۔ میں نے ماہ رخ کو جان بوجھ کر یہ‬
‫کہا تھا تاکہ اس کا دھیان درد کی طرف سے ہٹ جائے اور‬
‫اور بقایا بچے ہوئے لن کا ڈر اس کے دماغ سے ختم ہو جائے ‪،‬‬
‫اور جب وہ درد کے بارے میں نہیں سوچے گی تو یقینًا مزے‬
‫کے بارے میں سوچے گی ‪ ،‬اس کے دماغ میں یہی رہے گا کہ‬
‫سارا لن میں پہلے ہی لے چکی ہوں اب اور درد نہیں ہو گا ‪،‬‬
‫اب تو صرف مزہ آئے گا ‪ ،‬اور یہ حقیقت بھی ہے کہ جتنا‬
‫زیادہ درد کے بارے میں سوچو تو درد زیادہ محسوس ہوتا ہے‬
‫‪ ،‬اور جتنا زیادہ مزے کے بارے میں سوچو ‪ ،‬مزہ بھی اتنا‬
‫زیادہ ہی آتا ہے ۔‬
‫ماہ رخ کے ہاں کرتے ہی میں نے اپنے لن کو آرام سے باہر کی‬
‫طرف کھینچا ‪ ،‬ماہ رخ کے منہ سے ایک لمبی سی آہ نکلی ‪،‬‬
‫میں نے دونوں ہاتھوں سے ماہ رخ کے ممے پکڑ رکھے تھے ‪،‬‬
‫تھوڑا سا لن باہر نکالنے کے بعد میں نے واپس اندر ڈال دیا ‪،‬‬
‫ماہ رخ کے منہ سے نکلنے والی آوازوں سے صاف پتہ چلتا تھا‬
‫کہ اسے مزہ کم اور درد زیادہ محسوس ہو رہا تھا ‪ ،‬پر وہ‬
‫مجھے روک نہیں رہی تھی بلکہ درد کو برداشت کر رہی تھی ‪،‬‬
‫میں آرام آرام سے اندر باہر کر رہا تھا ‪ ،‬میں جب لن کو اندر‬
‫کی طرف دباتا ماہ رخ اپنے جسم کو ٹائٹ کر لیتی تھی ‪ ،‬میں‬
‫نے اسے بہت بار کہا کہ وہ اپنے جسم کو ڈھیال چھوڑ دے ‪،‬‬
‫لیکن وہ کنٹرول نہیں کر پا رہی تھی ‪ ،‬میں کافی دیر ایسے‬
‫ہی کرتا رہا ‪ ،‬اب اس کے منہ سے صرف تھوڑی تھوڑی آواز ہی‬
‫آرہی تھی ‪ ،‬میں نے اب لن کو باہر کم اور اندر زیادہ دبانا‬
‫شروع کردیا تھا ‪ ،‬لن جب تھوڑا آگے جاتا تو ماہ رخ آآآہ کی‬
‫آواز نکالتی ‪ ،‬لیکن مجھے کچھ نہیں کہہ رہی تھی ‪ ،‬اندر باہر‬
‫‪ ،‬کرتے ہوئے میں نے ماہ رخ سے پوچھا‬
‫میں ‪ :‬۔ ماہ رخ مزہ آرہا ہے ؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ تھوڑا تھوڑا آ تو رہا ہے ‪ ،‬مگر جلن اب بھی بہت ہو‬
‫رہی ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کہیں سے بھی پتہ نہیں چلتا کہ تم اپنی گانڈ میں‬
‫کھیرا لے چکی ہو ‪ ،‬تمھاری گانڈ اندر سے بہت ٹائٹ ہے ‪ ،‬اب‬
‫تو میرے لن میں بھی درد ہونا شروع ہوگیا ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کھیرا تو پورا ہی اندر چال گیا تھا ‪ ،‬اب پتہ نہیں‬
‫کہ یہ کھلی کیوں نہیں ہوئی ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ایک دو دفعہ لینے سے کچھ نہیں ہوتا گانڈ ربڑ کی‬
‫طرح ہوتی ہے ‪ ،‬پھر اسی جگہ آجاتی ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا مطلب ہے تمھارا ؟ اب تم جب بھی میری گانڈ‬
‫مارو گے مجھے ہر بار ایسے ہی درد ہوگا ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ اگر روز اپنی گانڈ میں کوئی چیز لیتی رہو گی تو‬
‫کچھ روز ہلکا ہلکا درد ہوگا پھر نہیں ہوگا ‪ ،‬لیکن اگر کبھی‬
‫کبھار لوگی تو زیادہ درد ہوگا ۔‬
‫ان باتوں کے دوران میں لگاتار لن کو اندر باہر کر رہا تھا ‪،‬‬
‫میں نے ماہ رخ کو جان بوجھ کر باتوں میں لگایا ہوا تھا تاکہ‬
‫اس کا دھیان لن کی طرف نہ جائے اور میں باقی بچا ہوا لن‬
‫بھی اس کی گانڈ کے اندر ڈال دوں ۔‬
‫جاری ہے ۔‬
‫کزن سے کزنوں تک‬
‫قسط = ‪ 35‬ماہ رخ ‪ :‬۔ تو کیا اب میں روز تم سے گانڈ مروانے‬
‫یہاں آیا کروں گی ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ جب موقع ملے گا تو میں تمھاری گانڈ مار لیا کروں گا‬
‫‪ ،‬مگر جب میں نہیں ہوں گا تو کھیرا یا کوئی اور چیز دن‬
‫میں ایک بار اندر ڈالنی ہوگی اگر درد سے بچنا ہے تو ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ تم صرف میری پھدی کے‬
‫اندر لن ڈالو اور گانڈ کو چھوڑ دو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ زیادہ درد تو اب تم برداشت کر ہی چکی ہو پھر‬
‫مجھے کیوں روک رہی ہو ‪ ،‬مجھے تمھاری گانڈ بہت پسند ہے‬
‫‪ ،‬اب جب بھی تمھاری پھدی ماروں گا تو تمھاری گانڈ بھی‬
‫الزمی مارنا ہوگی‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کتنے ظالم ہو تم ‪ ،‬مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے‬
‫میری گانڈ میں مرچیں بھر دیں ہوں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ اس طرح کے کاموں‬
‫میں درد تو برداشت کرنا ہی پڑتا ہے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کیا تم نوشابہ کی گانڈ بھی مارو گے ؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ ہاں ‪ ،‬اسکی گانڈ بھی ماروں گا ‪ ،‬مگر شادی کے بعد ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں اسے منع کر دوں گی ‪ ،‬گانڈ نہ مروانا ‪ ،‬بہت‬
‫زیادہ درد ہوتا ہے ۔‬
‫میں نے ایک زور دار جھٹکا دیا اور جتنا لن باقی بچا تھا وہ‬
‫بھی ماہ رخ کی گانڈ کے اندر گھسا دیا ‪ ،‬ماہ رخ ایک دم سے‬
‫چینخ پڑی اووووووووئی ماااااااااں میں مر گئی ‪ ،‬یہ کیا کر‬
‫رہے ہو ‪ ،‬مجھے یقین ہے کہ اس کی آواز نیچے تک تو الزمی‬
‫گئی ہو گی ‪ ،‬اگر کوئی جاگ رہا ہوتا تو ضرور سن لیتا ‪ ،‬پر‬
‫اس نے مجھے یہ کہہ کر غصہ دال دیا کہ وہ نوشابہ کو بھی‬
‫گانڈ مروانے سے منع کر دے گی ‪ ،‬میں نے سوچا کہ اتنے پیار‬
‫سے تو کر رہا ہوں پھر بھی اس کے نخرے نہیں ختم ہو رہے ‪،‬‬
‫اسی لیے میں نے سوچا کہ اب اسے دکھاتا ہوں کہ گانڈ کیسے‬
‫مارتے ہیں ‪ ،‬میں نے ایک ہاتھ آگے لے جا کر اس کے منہ پر‬
‫رکھا اور دوسرے ہاتھ سے اس کے کندھے کو پکڑ لیا اور تیز‬
‫تیز دھکے مارنے لگا اور میرا لنڈ اس کی گانڈ میں تیزی سے‬
‫اندر باہر ہونے لگا ‪ ،‬ماہ رخ خود کو چھڑانے کی بہت کوشش‬
‫کر رہی تھی ‪ ،‬مگر میں نے اسے اچھے سے قابو کیا ہوا تھا ‪،‬‬
‫وہ میرے نیچے بہت تڑپ اور مچل رہی تھی مگر میں بھی‬
‫فل طوفانی دھکے لگاتا رہا ‪ ،‬مجھے اصل مزہ تو اب آنا شروع‬
‫ہوا تھا پہلے تو اسے درد نہ دینے کے چکر میں بہت احتیاط‬
‫کر رہا تھا جس سے بالکل بھی مزہ نہیں مل رہا تھا ‪ ،‬لیکن اب‬
‫مجھ سے جتنا زور لگ سکتا تھا لگا رہا تھا ‪ ،‬میں اب فارغ‬
‫ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا اور میری سپیڈ بہت بڑھ چکی‬
‫تھی ‪ ،‬اس وقت مجھے ماہ رخ کا کوئی احساس نہیں رہا تھا‬
‫‪ ،‬دل تو کر رہا تھا کہ لن کو گانڈ میں سے ڈال کر آگے پھدی‬
‫میں سے نکال دوں ‪ ،‬ماہ رخ کے منہ سے آوازیں تو اب بھی‬
‫نکل رہی تھیں مگر زیادہ دور نہیں جا سکتیں تھیں ‪ ،‬کیونکہ‬
‫میرا ہاتھ اب بھی اس کے منہ پر تھا ‪ ،‬میں پورا لن ماہ رخ‬
‫کی گانڈ میں ڈال رہا تھا ‪ ،‬کیونکہ میں جب بھی باہر نکال کر‬
‫اندر کرتا تو میرے ٹٹے اس کی پھدی سے جا ٹکراتے ‪ ،‬اور‬
‫میرے بالوں والی جگی پر اس کے نرم نرم ہپس کا ٹچ صاف‬
‫محسوس ہوتا تھا ‪ ،‬اور یہ احساس بڑا پر لطف تھا ‪ ،‬ابھی‬
‫مجھے تیز دھکے مارتے ہوئے ‪ 3‬یا ‪ 4‬منٹ ہوئے تھے کہ مجھے‬
‫لگا کہ میری ساری جان میرے لنڈ کے اندر سمٹ گئی ہے میرا‬
‫جسم فل اکڑ گیا اور میں نے ایک زوردار دھکا مار کر لنڈ کو‬
‫جڑ تک ماہ رخ کی گانڈ میں اتار دیا اور وہیں رک گیا ‪ ،‬میرے‬
‫لنڈ سے منی کی پچکاریاں اس کی گانڈ کو بھرنے لگیں ‪،‬‬
‫مجھے اتنا مزہ آرہا تھا کہ میرے منہ سے بھی سسکاریاں‬
‫نکلنے لگیں ‪ ،‬لیکن مجھے ان کی پرواہ نہیں تھی ‪ ،‬مکمل فارغ‬
‫ہونے کے بعد میں نے اپنا پورا جسم بالکل ڈھیال چھوڑ دیا اور‬
‫ماہ رخ کے اوپر ہی لیٹ گیا ‪ ،‬میرا لن اب بھی ماہ رخ کی‬
‫گانڈ کے اندر ہی تھا ‪ ،‬میرا ہاتھ اس کے منہ سے ہٹ گیا تھا‬
‫اور اس کے رونے کی ہلکی ہلکی آوازیں آرہی تھیں ‪ ،‬مگر میں‬
‫خود کو ریلیکس کرنے میں لگا ہوا تھا ‪ ،‬کچھ دیر بعد جب‬
‫میرے حواس درست ہوئے تو میں نے ماہ رخ کی طرف دھیان‬
‫دیا ‪ ،‬وہ اب بھی لگاتار رو رہی تھی ‪ ،‬میں اس کے اوپر سے‬
‫ہٹ کر سائیڈ میں ہو گیا اور اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر‬
‫اسے سیدھا کرنے کی کوشش کی مگر وہ نہ ہوئی اور بس‬
‫روتی رہی ‪ ،‬میں نے اسے بہت بار سوری بوال ‪ ،‬بہت منایا ‪،‬‬
‫لیکن وہ کوئی بات ہی نہیں کر رہی تھی بس روئے جا رہی‬
‫تھی ‪ ،‬میں سوچ میں پڑ گیا کہ اب کیا کروں ؟ میں کچھ دیر‬
‫پڑا سوچتا رہا اور پھر اٹھ کر بیٹھ گیا اور اسے پکڑ کر‬
‫سیدھا کیا ‪ ،‬پھر اسکا سر اپنی گود میں رکھ کر اسے چپ‬
‫کرانے لگا اور اسے سوری بھی بولتا رہا ‪ ،‬کچھ دیر بعد اس نے‬
‫رونا تو بند کر دیا مگر اس کی سسکیاں لگاتار جاری تھیں ‪،‬‬
‫میں نے اس سے بات کرنے کی بہت کوشش کی مگر وہ کوئی‬
‫جواب نہیں دے رہی تھی ‪،‬کچھ دیر ایسے ہی بیٹھنے کے بعد‬
‫میں نے اسے کہا کہ اب اٹھو اور کپڑے پہن لو بہت ٹائم ہو‬
‫گیا ہے اب نیچے چلتے ہیں ‪ ،‬اس نے میری بات سنی اور اٹھ‬
‫کر بیٹھ گئی پر کوئی جواب نہ دیا ‪ ،‬میں نے اسے اٹھتے ہوئے‬
‫دیکھا تو اپنے کپڑے پہننا شروع کر دیے ‪ ،‬میں نے کپڑے پہن‬
‫کر دیکھا تو وہ ابھی بھی اسی طرح بیٹھی ہوئی تھی ‪ ،‬میں‬
‫نے ایک بار پھر اسے کہا تو اس نے اٹھنے کی کوشش کی تو‬
‫اس کے منہ سے سسسسسسییییییی ااااااووؤووی‪ ،‬کی آواز‬
‫نکلی اور وہ پھر سے بیٹھ گئی ‪ ،‬اس کی آنکھوں میں پھر‬
‫سے آنسوؤں آگئے ‪ ،‬اب مجھے خود پر بہت غصہ آرہا تھا ‪ ،‬وہ‬
‫کوئی رنڈی تو نہیں تھی کہ اس کا روز کا کام ہوتا اور‬
‫برداشت کرلیتی ‪ ،‬وہ تو ایک سیدھی سادی گھریلو لڑکی تھی‬
‫اور گانڈ مروانے کا اس کا پہال چانس تھا اور میں نے اتنی بے‬
‫رحمی سے اس کی گانڈ کا ستیا ناس کر دیا ‪ ،‬میں نے بیٹھے‬
‫بیٹھے ہی اس کو اپنے گلے سے لگا لیا اور اس نے بھی دونوں‬
‫بازو میری کمر کے گرد لپیٹ لیے ‪ ،‬میں نے کہا ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ ماہ رخ ‪ ،‬مجھے معاف کر دو ‪ ،‬مجھے ایسے نہیں کرنا‬
‫چاہیے تھا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ (روتے ہوئے ) مجھے بہت درد ہو رہی ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ میں تیل گرم کرکے التا ہوں ‪ ،‬وہ لگانے سے آرام آ جائے‬
‫گا ‪ ،‬تم اٹھو اپنے کپڑے تو پہن لو نا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میکوں کجھ نی پتہ ‪ ،‬میڈے کونوں نہی اٹھیندا‬
‫) پیا ۔( مجھے کچھ نہیں پتہ مجھ سے اٹھا نہیں جارہا‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا تم یہیں رکو ‪ ،‬میں ابھی آتا ہوں ۔ اور وہ پھر‬
‫سے لیٹ گئی ‪ ،‬اور میں تیل کی بوتل اٹھا کر نیچے تیل گرم‬
‫کرنے کے لیے آگیا ‪ ،‬میں نے سوچا کہ نوشابہ کو میسج کر کے‬
‫دیکھتا ہوں ‪ ،‬وہ جاگ رہی ہو گی تو شاید کچھ مدد کر دے ۔‬
‫میں نے نوشابہ کو میسج کیا ۔ اےےےے ‪،‬۔ اور تیل گرم کرنے‬
‫کے لیے فرائینگ پین میں ڈاال ‪ ،‬فورآ ہی نوشابہ کا جواب آگیا‬
‫۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ جی صاحب جی ؟؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ یار وہ ماہ رخ کو مسئلہ ہو گیا ہے اسے بہت درد ہو رہا‬
‫ہے اور وہ رو رہی ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ واہ جی واہ ۔۔۔۔۔۔۔ اب پھر ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ میں نیچے تیل گرم کرنے آیا ہوا ہوں وہ اس کی گانڈ‬
‫میں لگانا ہے ‪،‬وہ تو چپ ہی نہیں ہو رہی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ آپی وغیرہ سو گئی ہیں ‪ ،‬میں بھی آتی ہوں ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اوکے ‪ ،‬مگر احتیاط سے ‪ ،‬کوئی اور مسئلہ نہ کھڑا ہو‬
‫جائے ۔ میں کچن کے دروازے پر کھڑا ہو کر نوشابہ کے آنے کا‬
‫انتظار کرنے لگا۔ کچھ دیر بعد نوشابہ دبے قدموں کمرے سے‬
‫نکلی اور سیدھی میری طرف آگئی ‪ ،‬اور تھوڑا ناراضگی سے‬
‫پوچھنے لگی ‪ ،‬میں نے اسے ساری بات بتائی اور اس کے بعد‬
‫ہم گرم تیل اٹھا کر چھت پر چلے گئے ‪ ،‬ماہ رخ اب بھی وہیں‬
‫الٹی لیٹی ہوئی تھی ‪ ،‬اس نے ابھی تک کپڑے بھی نہیں پہنے‬
‫تھے ‪ ،‬نوشابہ نے جاتے ہی اس کا سر اپنی گود میں رکھا اور‬
‫اس کی بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے کہا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ کیا ہوا ہے میری شہزادی بہن کو ؟؟؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ اپنے یار سے پوچھ لو ‪ ،‬کیا ہوا ہے ۔ ۔۔۔۔۔ ماہ رخ کے‬
‫لہجے میں اب شوخی آچکی تھی اور وہ پہلے واال درد اور‬
‫دکھ ختم ہو چکا تھا ۔ اس کی آواز سن کر میں نے بھی‬
‫سکون کا سانس لیا کہ اب خیر ہے ‪ ،‬ورنہ میں تو بہت پریشان‬
‫ہو گیا تھا کہ اب کیا ہوگا ۔ میں اور نوشابہ دونوں ہی اس‬
‫کی بات سن کر ہنس پڑے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ میں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ بہت درد ہوتا ہے ‪،‬‬
‫لیکن تمھیں ہی شوق چڑھا تھا گانڈ مروانے کا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ گانڈ مروانے کا شوق تو نہیں تھا مجھے ‪ ،‬میں نے‬
‫تو پھدی مروانی تھی ‪ ،‬گانڈ تو تمھارے کہنے پر مروائی ہے‬
‫میں نے ۔۔۔۔۔‬
‫اس دوران میں ماہ رخ کی گانڈ کی طرف چال گیا اور اپنی‬
‫انگلی کے ساتھ گرم تیل اس کی گانڈ پر لگانے لگا ۔ میری‬
‫انگلی لگتے ہی اس کے منہ سے سسسسییییی کی آواز نکلی‬
‫‪،‬اور بولی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔اب کیا کرنے لگے ہو میری گانڈ کے ساتھ ‪ ،‬پہلے کیا‬
‫کم ظلم کئے ہیں تم نے اس غریب پر ؟؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ کچھ نہیں کرنے لگا ‪ ،‬بس تیل لگا رہا ہوں ‪ ،‬درد کچھ‬
‫کم ہو جائے گا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ اور یہ کیا کہ رہی ہو تم ؟؟؟ تم نے میرے کہنے پر‬
‫یہ سب کیا ہے ہاں ‪ ،‬اور وہ جو تم میرے پیچھے پڑی ہوئی‬
‫تھی ‪ ،‬میرا کچھ کرو ‪ ،‬میرا کچھ کرو ‪ ،‬وہ کیا تھا ؟؟؟؟‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں نے یہ تو نہیں کہا تھا کہ میری گانڈ میں اتنا‬
‫بڑا لن گھسا دو ‪ ،‬اور وہ بھی اتنی بیدردی کے ساتھ ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو کونسا زبردستی ڈال دیا ‪ ،‬تمھیں خود ہی تو‬
‫شوق چڑھا تھا اپنے اندر لن ڈلوانے کا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ پھدی میں لینے کا شوق تھا گانڈ میں نہیں ‪ ،‬اگر‬
‫تم نے پھدی مروانے سے منع نہ کیا ہوتا تو آج میری گانڈ نہ‬
‫پھٹتی ‪ ،‬پھدی ہی پھٹتی نا ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ چلو کوئی بات نہیں ‪ ،‬پھدی بھی جلد ہی پھٹ‬
‫جائے گی ‪ ،‬پھر بھی مجھ پر ہی الزام لگا دینا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ہاں لگاؤں گی الزام ‪ ،‬تمھارا بوائے فرینڈ ہی تو‬
‫میرے ساتھ یہ سب کچھ کر رہا ہے ‪ ،‬تمھارا ہی قصور ہے ۔‬
‫میں ان دونوں بہنوں کی باتوں کو سن کر انجوائے کر رہا تھا‬
‫اور ساتھ ہی ماہ رخ کی گانڈ پر گرم تیل بھی لگا رہا تھا ‪،‬‬
‫ماہ رخ کو یقینًا اس سے آرام مل رہا تھا ‪ ،‬اس بات کا پتہ‬
‫اس کی آواز سے چل رہا تھا ‪ ،‬نوشابہ کو بھی معلوم تھا کہ‬
‫وہ مذاق کر رہی ہے اور اسے نارمل کرنے کے لیے نوشابہ بھی‬
‫اس سے اسی طرح باتیں کر رہی تھی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو کسی اور سے چدوا لیتی ‪ ،‬خود ہی تو کہا تھا نا‬
‫کہ مجھے بڑے لن واال لڑکا چاہیے ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کہا تو تھا ‪ ،‬مگر اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ‬
‫مجھے مار ہی ڈالے ۔۔۔ دیکھو نا تمھارے ارسالن نے میری گانڈ‬
‫کا کیا حال کردیا ہے ‪ ،‬اور تم اسے کچھ کہنے کی بجائے اسی‬
‫کی سائیڈ لے رہی ہو ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو کیا کہوں اسے ؟؟؟ ارسالن نے مجھے سب بتا‬
‫دیا ہے ‪ ،‬ایسے وقت پر ایسی باتیں کرو گی تو یہ سب ہوگا ہی‬
‫نا ‪ ،‬تمھیں کیا ضرورت تھی یہ کہنے کی کہ میں نوشابہ کو‬
‫گانڈ مروانے سے منع کر دوں گی ‪،،،، ،‬جیسے میں تو تمھاری‬
‫بات مان ہی لوں گی ۔۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے ‪ ،‬نہ مانو ‪ ،‬جب تمھاری گانڈ پھٹے گی تب‬
‫سمجھ آئے گی تمہیں میری بات ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھے سب پتہ ہے ‪ ،‬اور میں اپنی جان کے لیے ہر‬
‫درد سہنے کو تیار ہوں ۔۔۔۔ ارسالن چاہے تو ایک ہی جھٹکے‬
‫میں سارا لن میری گانڈ میں اتار دے ۔۔۔۔ میں تمھاری طرح‬
‫شور نہیں مچاوں گی اور نہ ہی رونے لگ جاؤں گی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں کب روئی ہوں ؟؟؟؟‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ مجھے سب پتہ ہے ‪ ،‬اچھا ‪ ،‬ویسے ایک بات تو بتاؤ‬
‫‪ ،‬شوق ہوگیا پورا یا آگے سے بھی گانڈ مرواؤ گی ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میکوں نہی پتہ (مجھے نہیں پتہ ) ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اب تو جو ہونا تھا ہو گیا ہے ‪ ،‬اب تو جب مرضی گانڈ‬
‫مروا لینا ‪ ،‬کچھ نہیں ہوگا ‪ ،‬بس شروع شروع میں زیادہ دن‬
‫کا گیپ نہیں آنا چاہیے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہم نے تو پرسوں چلے جانا ہے پھر کیسے مارو گے‬
‫اس کی گانڈ ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ کل کی رات تو ہے نا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ نا بابا نا کل نہیں مروانی میں نے پھر سے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاں ‪ ،‬اور ویسے بھی کل کی رات میری ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ تم نے کونسا کچھ کرنے دینا ہے ۔۔۔۔۔۔ پہلے تم اپنا‬
‫شوق پورا کر لینا پھر میں ماہ رخ کی گانڈ مار لوں گا ‪ ،‬اگر‬
‫میں نے کل اس کی گانڈ نہ ماری تو پھر جب بھی یہ گانڈ‬
‫مروائے گی اسے اتنا ہی درد ہوگا جتنا آج ہوا ہے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے ‪ ،‬اس سے پوچھ لو ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ کیوں ماہ رخ ‪ ،‬کیا کہتی ہو ‪ ،‬اگر ساری زندگی مزے‬
‫لینے ہیں تو کچھ دن کا درد تو برداشت کرنا ہی پڑے گا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ میں سوچ کر بتاؤں گی ‪ ،‬پہلے دن میں اپنی گانڈ‬
‫کی حالت دیکھوں گی پھر فیصلہ کروں گی کہ مروانی ہے یا‬
‫نہیں مروانی ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ٹھیک ہے پر تم دونوں جو بھی کرو گے میرے بعد‬
‫ہی کرو گے ‪ ،‬اگر میرا ساری رات ارسالن کے ساتھ گزارنے کا‬
‫دل کیا تو تمھیں ساری رات انتظار کرنا ہوگا ۔ کیونکہ کل کی‬
‫رات میری ہے ۔‬
‫میں ‪ :‬۔ اچھا جی ‪ ،‬دیکھ لیتے ہیں تم کیا چیز ہو ‪ ،‬تمھیں تو‬
‫دس منٹ میں ہی فارغ کر دینا ہے میں نے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ہاہاہاہا ‪ ،‬اچھا جی ۔۔۔۔ اب ادھر سے تو ہٹو ‪ ،‬میں‬
‫بھی تو دیکھوں اپنی بہن کی گانڈ کو ‪ ،‬کیا ظلم کیا ہے تم نے‬
‫اس پر ؟؟؟‬
‫میں ‪ :‬۔ کوئی ظلم نہیں کیا پہلی بار جتنا بھی آرام سے کر لو‬
‫اتنا درد تو ہوتا ہی ہے ۔‬
‫میں ایک طرف ہوگیا ‪ ،‬اور نوشابہ بھی پیچھے آگئی ‪ ،‬ماہ رخ‬
‫ابھی تک الٹی ہی لیٹی ہوئی تھی ‪ ،‬ہم دونوں اس کی گانڈ‬
‫کے دونوں طرف بیٹھ گئے ‪ ،‬نوشابہ نے ماہ رخ کی گانڈ کو‬
‫دونوں ہاتھوں سے کھوال اور بڑے غور سے اپنی بہن کی گانڈ‬
‫کے سوراخ کو دیکھنے لگی ‪ ،‬جو اب کھل چکا تھا اور الل‬
‫سرخ ہوگیا تھا ‪ ،‬اور تھوڑا سا سوج بھی گیا تھا ‪ ،‬وہ تھوڑی‬
‫دیر دیکھتی رہی پھر بولی ‪ ،‬اب تم پکڑو(ماہ رخ کی گانڈ کی‬
‫طرف اشارہ کرتے ہوئے ) کیا حال کر دیا ہے میری بہن کی‬
‫گانڈ کا ‪ ،‬میں خود لگاتی ہو اس پر تیل ۔ میں نے دونوں‬
‫ہاتھوں سے ماہ رخ کی گانڈ کو کھول دیا اور نوشابہ اس پر‬
‫تیل لگانے لگی ‪ ،‬نوشابہ کی انگلیاں پتلی پتلی تھیں ‪ ،‬وہ اس‬
‫کی گانڈ کے اندر تک انگلی گھسا کر تیل لگا رہی تھی ‪ ،‬ماہ‬
‫رخ کو اب سکون کے ساتھ ساتھ مزہ بھی آرہا تھا اس بات‬
‫کا پتہ نوشابہ کو اس کی پھدی سے نکلنے والے پانی سے چال‬
‫جب تیل لگاتے لگاتے اس کی نظر اچانک اس کی پھدی پر‬
‫پڑی تو اس نے اپنا دوسرا ہاتھ ماہ رخ کی پھدی پر رکھ دیا‬
‫اور بولی۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ ابھی تو تمھیں درد ہو رہا تھا ۔۔ اور ابھی مزے لے‬
‫رہی ہو ‪ ،‬دیکھو تمھاری پھدی کتنی گیلی ہو رہی ہے ‪ ،‬ویسے‬
‫ہی میرے بوائے فرینڈ کو پریشان کر دیا تھا تم نے ۔۔۔۔۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ کب سے تم دونوں میاں بیوی میرے پاس بیٹھے‬
‫گندی گندی باتیں کررہے ہو ‪ ،‬باری باری میری گانڈ میں انگلیاں‬
‫بھی ڈال رہے ہو ‪ ،‬اور میری پھدی بیچاری اب پانی بھی نہ‬
‫چھوڑے ۔‬
‫نوشابہ ‪ :‬۔ تو کیا خیال ہے ‪ ،‬آج ہی تمھاری پھدی کا بھی‬
‫افتتاح نہ کر دیا جائے ؟؟ یہ کہتے ہی نوشابہ نے شلوار کے‬
‫اوپر سے ہی میرے لن کی طرف دیکھا ‪ ،‬جو گانڈ اور پھدی‬
‫سے بے خبر سکون سے نیند کی وادیوں میں گھوم رہا تھا ۔‬
‫ماہ رخ ‪ :‬۔ بس رہنے ہی دو تم ‪ ،‬اپنے مشورے اپنے پاس ہی‬
‫رکھو ‪ ،‬گانڈ کا درد تو ابھی برداشت ہی نہیں ہو رہا اور میں‬
‫جاری ہے‬ ‫پھدی بھی پھڑوا کر بیٹھ جاؤں ۔‬

You might also like