You are on page 1of 6

‫میری خواہش‬

‫میرا نام فاروق ہے اور میں پاکستان کے شہرگجرات کا رہنے واال ہوں میں ایک پرائیویٹ فرم میں اچھی پوسٹ پر کام کررہا‬
‫ہوں اور بہت اچھی تنخواہ لیتا ہوں میری عمر ‪ 33‬سال ہے اور میری شادی ‪ 7‬سال پہلے میری کزن راشدہ سے ہوئی تھی‬
‫جو مجھ سے عمر میں ‪ 6‬سال چھوٹی ہے اس کا قد ‪ 5‬فٹ ‪ 4‬انچ ہے اور دو بچوں کی ماں ہونے کے باوجود وہ بہت‬
‫سمارٹ اور سلم ہے اس کے بال لمبے اور گھنے سیاہ ہیں پیٹ نہ ہونے کے برابر اور آنکھیں براﺅن ہیں مموں کا سائز ‪36‬‬
‫ہے جو کہ کسی کنواری لڑکی کی طرح ابھی تک ٹائٹ ہیں میری ایجوکیشن ایم اے ہے جبکہ میری بیوی صرف آٹھویں تک‬
‫تعلیم حاصل کرسکی ہمارے دو بچے ہیں شادی شدہ الئف میں مجموعی طورپر ہمارے ازواجی تعلقات بہت اچھے رہے ہیں ایک‬
‫بات اورجو میں آپ کو بتانا ضروری سمجھوں گا وہ یہ ہے کہ میں حقیقی معنوں میں اپنی بیوی کے ”نیچے لگا ہوا ہوں“‬
‫جس کی چند ذاتی وجوہات ہے اور ان کا اس واقعہ سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے اس لئے میں بیان نہیں کررہا اس کے‬
‫نیچے لگے ہونے کی وجہ سے وہ بعض اوقات میری بے عزتی کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتی اور بعض اوقات ایسی بات بھی‬
‫کہہ دیتی ہے جو براہ راست میری ذاتی پر حملہ ہوتی ہے آپ کہہ سکتے ہیں کہ وہ بدتمیز ہے لیکن میں خاندانی دباﺅ کی‬
‫وجہ سے اسے کچھ نہیں کہہ پاتا پہلے پہل تو میں اس سے کافی بے زار رہتا تھا لیکن اب مجھے اس کی عادت سی ہوگئی‬
‫ہے میں عرصہ گذشتہ تین چار سال سے نیٹ پر سیکس سٹوریاں پڑھ رہا ہوں یہ سیکس سٹوریاں پڑھنے کے بعد میرے دل‬
‫میں خواہش پیدا ہوئی کہ میں اپنی بیوی کو کسی دوسرے مرد سے چدائی کراتے ہوئے دیکھوں اس حوالے سے پہلے میں اپنی‬
‫بیوی سے بات کرتے ہوئے کافی جھجکتا رہا لیکن پھر میں نے اس حوالے سے اپنی بیوی سے بات کی لیکن وہ راضی نہ‬
‫ہوئی لیکن میں نے اس سے اس موضوع پر بحث جاری رکھی تاہم نتیجہ میرے حق میں نہ نکال اکثر اوقات میں ٹی وی پر‬
‫انڈین گانے سنتا اور تصور کرتا کہ ہیرو شاہ رخ خان‘ سنجے دت‘ اجے دیوگن‘ سنی دیول‘ عمران خان اور دیگر کے ساتھ‬
‫راشدہ گانوں پر ڈانس کررہی ہے اس دوران وہ ان کے ساتھ کسنگ کررہی ہے اور انکے گلے لگ رہی ہے راشدہ کی طرف سے‬
‫ناں میں جواب سن سن کر آخر کار میں نے اس موضوع پر راشدہ سے بات کرنا چھوڑ دی لیکن میرے دل میں خواہش ختم‬
‫نہ ہوئی اور میں مسلسل اس بارے میں سوچتا رہتا گذشتہ کچھ عرصہ سے کچھ دفتری معامالت کی وجہ سے میں کافی‬
‫ڈسٹرب رہا اور میری ازواجی زندگی بھی متاثر ہوئی جب سے دفتری معامالت کی وجہ سے پریشانی شروع ہوئی میں مہینہ‬
‫میں کبھی کبھار ہی راشدہ کے ساتھ سیکس کرسکا تھاحاالنکہ اس سے پہلے ہر ہفتہ ہم تین یا چار بار ضرور سیکس کرتے تھے‬
‫ایک دو بار اس نے بستر پر لیٹے ہوئے میرے ساتھ چھیڑ خوانی کی لیکن میں نے اس کو چھاڑ پال دی اس نے اس حوالے‬
‫سے میرے ساتھ کوئی بات نہیں کی لیکن ان واقعات پر وہ کافی پریشان دکھائی دی کئی بار ایسا بھی ہوا کہ سیکس کے‬
‫دوران جب ہم لوگ کسنگ کررہے ہوتے تھے یا میں راشدہ کے ساتھ پینی ٹریشن کی حالت میں ہوتا تھا میرے ذہن میں‬
‫اچانک دفتر کے معامالت کے حوالے سے کچھ خیاالت آئے اورمیری شہوت ختم ہوگئی اور میں نے راشدہ کو سیکس میں ادھورا‬
‫چھوڑ دیا جس پر وہ کافی ڈسٹرب ہوگئی اس نے اس بارے میں مجھ سے کھلے لفظوں میں شکوہ بھی کیا لیکن میں چپ رہا‬
‫اور پھر اس نے بھی بستر پر دوسری طرف منہ کرکے سونا شروع کردیا‬
‫ایک بار جب سیکس کے دوران پینی ٹریشن کی حالت میںحسب معمول میری شہوت ختم ہوگئی اور میں نے راشدہ کو ادھورا‬
‫چھوڑ دیا تو وہ بہت غصے میں آگئی‬
‫کی ہوگیا اے تہانوں‘ اک تے تسی کدی کدی میرے کول آندے او‘ میں تہاڈے کول آن دی کوشش کراں تے تہاڈا کھلوندا ”‬
‫نئی‘ جے تسی آپ آندے او تے تسی چھیتی نال ڈس ہوجاندے او“ راشدہ نے مجھے کوسنا شروع کردیا‬
‫میں نے اس کی بات کا کوئی جواب نہ دیا‬
‫میں تے کیندی آں تسی کسے حکیم کول جاﺅ ایستراں تے زندگی نئی لنگنی“ اس نے پھر سے کہا لیکن میں شرمندگی کے ”‬
‫مارے خاموش رہا اور سو گیا‬
‫اج تسی کسے حکیم دے کول ضرور جاناں“ صبح ناشتہ کرتے ہوئے پھر راشدہ نے بات شروع کردی جس پر میں شرمندہ ہوگیا”‬
‫اورخاموش رہا‬
‫بولدے نئی جے جاناں اے نئی جاناں‘ نئی جاناں تے مینوں دسو میں کسے حکیم نال گل کراں“راشدہ نے میری خاموشی ”‬
‫دیکھ کر کہا‬
‫اچھا بابا چال جاواں گا ہن ناشتہ تے کرن دے“میں نے اس کی بات ان سنی کی اور پھر ناشتہ کرکے آفس چال گیا”‬
‫دوپہر کو راشدہ نے مجھے فون کرکے یاد کرایا کہ آج حکیم صاحب کے پاس جانا ہے میں نے اس کی ہاں میں ہاں مالئی اور‬
‫پھر کام کرنے لگا رات کو بستر پر لیٹا تو راشدہ نے پوچھ لیا کہ کسی حکیم کے پاس گئے تھے میں چپ رہا اور دوسری‬
‫طرف منہ کرکے لیٹ گیا اب میں شرمندگی کے مارے اس کے ساتھ سیکس کے حوالے سے بات بھی نہیں کرتا تھا یہ تقریبا ً‬
‫دو ماہ پہلے کی بات ہے جب ایک رات راشدہ بیڈ پر دوسری طرف منہ کرکے لیٹی ہوئی تھی جبکہ میں ٹی وی دیکھ رہا تھا‬
‫میں نے ٹی وی آف کیااور اس کا منہ اپنی طرف کرکے اسے گلے لگانے کی کوشش کی‬
‫تسی تے ہن جپھی پان جوگے ای رہ گئے او‘ لگدا اے مینوں ہن اپنے واستے کوئی ہور ای بندوبست کرنا پے گا“ راشدہ نے”‬
‫میری طرف منہ کیا اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا‬
‫نہی جانو! ایسی کوئی گل نہیں توں ایوں پریشان نہ ہویاکر“میں فوری طورپر اس کی بات سمجھ نہ پایا تھا کہ وہ کیا کہنا ”‬
‫چاہ رہی ہے میں نے اس کو منانے والے انداز میں جواب دیا‬
‫نہی ایہو جئی گل اے‘ کنے دن ہوگئے نیں تسی میرے ول ویکھدے وی نئی جے‘ ‘ اس نے شکوہ کرنے والے انداز میں کہا”‬
‫جانو تینوں پتا اے میں کافی پریشان آں ایس لئی تھوڑی جئی الپروائی ہوگئی اے چل ہن چھڈ ایناں گالں نوں‘ ‘ میں نے ”‬
‫اس کو گلے لگاتے ہوئے کہا‬
‫وہ مان گئی اور ہم نے اس رات ایک بھرپور سیکس کیا اگلے روز آفس جاتے ہوئے میرے ذہن میں راشدہ کی رات والی بات‬
‫آگئی کہ اس نے کیا کہا ہے پہلے تو مجھے بہت غصہ آیا لیکن پھر مجھے اس میں اپنی پرانی خواہش پوری ہوتی نظر آئی‬
‫جس پر میں نے اپنے ذہن میں ایک پالن تیار کرلیا کہ راشدہ کو ہر روز سیکس کے لئے تیار کروں اور جان بوجھ کر اس کو‬
‫ادھورا چھوڑ دیا کروں جس کو سوچ کر ہی میرا لن کھڑا ہونے لگا خیر میں نے اس پالن پر عمل شروع کردیا پہلے دن ہی‬
‫میں نے بستر پر لیٹتے ہی راشدہ کے ساتھ چھیڑ خوانی شروع کردی‬
‫رہن دیو تسی فیر مینوں وچ کار چھڈ دیو گے“راشدہ نے مجھے طعنہ دینے والے انداز میں کہا”‬
‫نئی رہن دیندا“ میں نے اس کو کہا اور پھر چھیڑ خوانی شروع کردی اور پھر جب وہ مکمل طورپر تیار ہوگئی اور میں نے ”‬
‫اس کو کہا کہ باتھ روم جانا ہے میں باتھ روم گیا اور پھر واپس آکر بستر پر دوسری طرف منہ کرکے لیٹ گیا حاالنکہ اس‬
‫وقت میرا عضو بیٹھنے کا نام بھی نہیں لے رہا تھا لیکن میں نے اپنے دل پر جبر کرلیا راشدہ نے مجھے اپنی طرف متوجہ‬
‫کرنے کی کوشش کی لیکن میں نے اس کی طرف منہ ہی نہ کیا‬
‫بس ہوگئی اے ناں مینوں پیلوں ای پتہ سی ‘ چلو خیر ہن سہی ہن کدی میرے کول آن دی کوشش وی نا کرنا“ اس نے ”‬
‫مجھے جلی بھنی سنائیں اورپھر وہ بھی لیٹ گئی‬
‫دو چار دن بعد پھر میں نے ایسا ہی کیا اس روز تو مجھے اس کام کے لئے راضی کرنے پر کم از کم ایک گھنٹہ لگا اور اس‬
‫نے اس شرط پر حامی بھری کہ اگر آج اس کو ادھورا رہنا پڑا تو وہ پوری زندگی یہ کام نہیں کرے گی لیکن حسب پالن میں‬
‫نے اس کو بیچ راہ میں چھوڑ دیا اس واقعہ کے بعد راشدہ کی میرے ساتھ بول چال بھی بہت کم ہوگئی اور وہ صرف مجھے‬
‫کام کی حد تک ہی بالتی تھی اس دوران میں نے نوٹ کیا کہ وہ جب بھی کسی کام سے یا کچھ خریدنے کے لئے باہر‬
‫جاتی ہے تو بہت سج سنور کر جاتی ہے اس نے بریزئیر بھی اپنے سائز سے ایک نمبر کم پہننا شروع کردیا تھا اور کپڑے‬
‫بھی چست پہننے لگی تھی وہ ہر وقت سجی سنوری رہتی لبوں پر ہلکی سی لپ سٹک‘ ناخنوں پر نیل پالش لگائے رکھتی‬
‫تھی چند روز بعد مجھے ایک دفتری کام کے سلسلہ میں اپنے دو سینئرز کے ساتھ ایک ہفتہ کے لئے کراچی جانا پڑا جس کے‬
‫لئے ایڈوانس میں ریلوے کی اے سی سلیپر(اے سی کی بوگی ہوتی ہے جس میں مختلف کمرہ نما کیبنبنے ہوتے ہیں ایککیبن‬
‫میں زیادہ سے زیادہ چار لوگوں کی گنجائش ہوتی ہے اور اس کیبن میں سونے کے لئے بیڈ بھی بنا ہوتا ہے اس کیبن میں‬
‫اٹیچ باتھ ہوتا ہے پاکستان میں چند لمبے روٹوں کی ٹرینوں میں یہ کیبن ہیں) میں تین سیٹیں بک کرائی گئیں لیکن ٹرین کی‬
‫روانگی سے صرف ڈیڑھ گھنٹہ پہلے جب میں گھر میں جانے کے لئے تیار ہورہا تھا مجھے میرے ایک سینئرکا فون آیا کہ وہ‬
‫دونوں نہیں جاسکیں گے اس لئے کراچی میں قیام کے لئے چونکہ ہوٹل بھی بک تھا اور ٹرین کی سیٹیں بھی بک تھیں اس‬
‫لئے میرے سینئر نے مجھے مشورہ دیا کہ میں اپنی بیوی کو ساتھ میں لے جاﺅں میں نے راشدہ سے بات کی کہ کراچی چلنا‬
‫ہے تو وہ مان گئی کیوں کہ کراچی میں راشدہ کی بڑی بہن رہتی ہے میں نے اس سے کہا کہ وہ اسی بہانے اس سے بھی‬
‫مل لے گی جبکہ بچوں کو اپنے میکے چھوڑ دیتے ہیں راشدہ نے فوری طور پر اپنے بھائی کو فون کیا جو آکر بچوں کو لے‬
‫گیا جبکہ وہ فورا ً تیار ہوگئی اس نے ایسے کپڑے پہنے کہ اس کے جسم کا انگ انگ واضح ہورہا تھا اور ہم لوگ ریلوے‬
‫سٹیشن پر آگئے ٹرین آئی اور ہم لوگ اپنے کیبن میں پہنچ گئے جہاں چاروں سیٹیں خالی تھیںہم دونوں یہاں بیٹھ گئے اس‬
‫کیبن میں دو نیچے آمنے سامنے بیڈ لگے ہوئے تھے اور دو اوپر آمنے سامنے بیڈ تھے میں سوچ رہا تھا کہ یہ کیبن مردانہ ہے‬
‫اور چوتھا شخص بھی یقینا مرد ہی ہوگا اور اگلے کسی سٹیشن پر کیبن میں آجائے گا میں نے یہ سوچ کر کیبن میں گھستے‬
‫ہی اندر سے اس کو الک کیا اور راشدہ کے ساتھ چھیڑ خانی شروع کردی کہ اگر چوتھا مسافر جوان مرد ہوا تو آج میری‬
‫خواہش پوری ہوسکتی ہے راشدہ نے پھر سے مجھے کوسنا شروع کردیا لیکن میں نے اس کے ساتھ چھیڑ خانی جاری رکھی‬
‫الہور ریلوے سٹیشن پر گاڑی رکی تو کیبن کے دروازے پر کسی نے دستک دی میں نے دروازہ کھوال تو سامنے ایک ہینڈ سم‬
‫لڑکا جس کی عمر بیس بائیس سال کے قریب تھی پینٹ شرٹ میں ملبوس تھا اور ہاتھ میں ایک چھوٹا سفری بیگ پکڑے‬
‫کھڑا تھا‬
‫میری یہاں سیٹ بک ہے“اس نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا”‬
‫جی آئیے آئیے“ میں نے اس کو راستہ دیتے ہوئے کہا”‬
‫وہ کیبن میں داخل ہوا اور میری بیوی کی طرف دیکھ کر کہنے لگا ”سوری آپ میری وجہ سے تنگ ہوں گے ابھی ٹکٹ چیکر‬
‫آتا ہے تو میں اس سے کہہ کر کیبن چینج کروا لیتا ہوں‬
‫نہیں نہیں ہم لوگ ڈسٹرب نہیں ہوں گےتم آرام سے بیٹھو ہمیں تم سے کوئی پریشانی نہیں بلکہ تم سے گپ شپ ہوتی جائے‬
‫گی میں نے اس کو کہا جس پر وہ میری بیوی کے سامنے بیٹھ گیا جبکہ میں راشدہ کے ساتھ بیٹھ گیا اور ہم لوگوں نے آپس‬
‫میں باتیں شروع کردیں پہلے تعارف ہوا پھر باہمی دلچسپی کی باتیں ہونے لگی اور سیاست تک آگئی جس میں گرما گرم‬
‫بحث ہونے لگی میں نے نوٹ کیا کہ راشدہ اس لڑکے جس نے اپنا نام راحیل بتایا تھا کو بہت دلچسپی سے دیکھ رہی ہے‬
‫بحث کے دوران بھی وہ اسی کی سائیڈ لے رہی تھی اس نوجوان کا قد تقریبا ً چھ فٹ کے قریب ہوگا اور جسم کافی فٹ‬
‫چہرہ کلین شیوہ اور بات چیت میں سلجھا ہوا تھا‬
‫راشدہ اس میں کافی دلچسپی لے رہی تھی اور میں سمجھ گیا کہ وہ کیا چاہتی ہے جس پر میں بھی خوش ہوگیا کہ آج‬
‫میری عرصہ پرانی خواہش پوری ہونے جارہی ہے تھوڑی دیر بعد میں اٹھ کر باتھ روم چال گیا واپس آیا تو دونوں کسی بات پر‬
‫آپس میں ہنس رہے تھے میں ان کے پاس آکر اخبار لے کر بیٹھ گیا اور ان کو گفتگو کا موقع فراہم کردیا وہ کافی دیر تک‬
‫باتیں کرتے رہے وہ دونوں ایک دوسرے کی کمپنی سے کافی محظوظ ہورہے تھے میں نے نوٹ کیا کہ راحیل بھی راشدہ میں‬
‫کافی دلچسپی لینے لگا ہے گاڑی ساہیوال پہنچی تو رات کے نو بج چکے تھے میں اٹھ کھڑا ہوا اور اوپر واال بیڈ سیدھا کرکے‬
‫اس کے اوپر چڑھ کر لیٹ گیا میں نے ان دونوں سے کہا کہ میں سونے لگا ہوں آپ لوگ باتیں کرو جب سونا ہوالئٹ آف‬
‫کردیجئے گا مجھے نیند کہاں آرہی تھی میں تو ان دونوں کو تنہائی کے لئے موقع فراہم کررہا تھاراشدہ اس کے ساتھ اردو اور‬
‫پنجابی کو مکس کرکے باتیں کررہی تھی جس کو راحیل انجوائے کررہا تھا‬
‫تم گانے شانے پسند کرتے ہو“راشدہ نے اچانک باتیں کرتے کرتے اپنے بیگ سے اپنا بلیک بیری فون اور ہینڈ فری نکالتے‬
‫ہوئے اس سے پوچھا‬
‫جی ہاں میوزک تو مجھے بہت پسند ہے ‘ اس نے جواب دیا‬
‫کون سے گانے پسند ہیں ‘ راشدہ نے اس سے پوچھا‬
‫پرانے گانے اور پاپ میوزک زیادہ سنتا ہوں‘ اس نے جواب دیا‬
‫چلو پھر تم ہی اس میں سے کوئی گانا نکال کے اس کو چال لو مجھے تو اس میں سے گانا نکالنا نہیں آتا اور دونوں سنتے‬
‫ہیں‘ راشدہ نے موبائل راحیل کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا‬
‫راحیل نے ابرار الحق کا گانا ”اساں تے جاناں اے بلو دے گھر“ لگا دیا‬
‫یار تھوڑی سی آوازکم کردو یا ہینڈ فری لگا لو میں سورہا ہوں‘ میں نے بے زاری سے اوپر سے آوازدی‬
‫چلو تہانوں کی ہوگیا اے تسی چپ کرکے لیٹے رہو تہانوں تے ایویں ای ہر گل توں چڑ چڑدی رہندی اے‘ راشدہ نے اوپر منہ‬
‫کرکے مجھے کہا جواب دیا‬
‫یار کسے دے آرام دا خیال وی کرلئی دا اے توں ہینڈ فری نال گانے سن لے‘ میں نے جان بوجھ کر ہینڈ فری کا نام لیا تاکہ‬
‫راشدہ اور راحیل ایک ہی بیڈ پر بیٹھ جائیں‬
‫لو جی اسیں ہینڈ فری ال لینے آں تسی آرام نال ستے رہو‘ راشدہ نے ہینڈ فری لگاتے ہوئے کہا‬
‫راحیل میں ادھر بیٹھتی ہوں اک ٹوٹی میں لگا لیتی ہوں اور دوجی تم اپنے کانوں کو لگا لو‘ راشدہ فوری طورپر اپنی جگہ‬
‫سے اٹھی اور راحیل کے ساتھ بیٹھ کر ہینڈ فری کی ایک تار راحیل کے کان میں لگاتے ہوئے بولی‬
‫اب میں اوپر لیٹے لیٹے ان دونوں بیٹھے دیکھ سکتا تھا پہلے راشدہ اس جگہ بیٹھی تھی جہاں میں اوپر لیٹا ہوا تھا‬
‫یہ گانا نہی ٹھیک کوئی ہور گانا لگاﺅ ناں‘ راشدہ نے اپنے کان سے ہینڈ فری نکالتے ہوئے راحیل کی طرف کی اور ساتھ ہی‬
‫اپنا ہاتھ اس کی ٹانگ پر دے مارا‬
‫آپ کون سا گانا سننا پسند کروگی‘ راحیل نے اس سے پوچھا‬
‫میرے موبائل میں تو صرف گانے ہیں فلم نہیں چلتی تمہارے پاس موبائل میں ایسے گانے ہیں جن میں ساتھ میں فلم بھی‬
‫چلتی ہو‘ راشدہ نے اس کے ہاتھ سے اپنا فون پکڑ کر دوسری طرف رکھتے ہوئے کہا‬
‫ہاں ہیں ناں آپ بتاﺅ کون سا گان سنو گی‘ راحیل نے اپنی جیب سے موبائل نکالتے ہوئے کہا‬
‫کوئی اچھا سا ہو جس میں ڈانس بھی ہو‘ راشدہ نے اس سے کہا‬
‫راحیل نے اپنے موبائل پر کوئی گانا لگایا اور اپنے موبائل کی ایک ہینڈ فری راشدہ کو دی جس نے اسے اپنے کان میں لگا‬
‫لیا اور اس کے ساتھ ہوکر بیٹھ گئی اور موبائل اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اپنے اور اس کے درمیان میں کرلیا جیسے ہی راشدہ اس‬
‫کے ساتھ لگی راحیل نے ایک بار راشدہ کی طرف غور سے دیکھا جو موبائل میں مگن تھی پھر اس نے بھی اپنی نظریں‬
‫موبائل کی طرف لگادیں‬
‫میں اوپر سے دیکھ رہا تھا کہ گانا سنتے سنتے راشدہ گھسک گھسک کر راحیل کے مزید پاس ہونے کی کوشش کررہی تھی‬
‫گانا ختم ہوا تو راشدہ نے موبائل اس کو دیتے ہوئے کہا کہ تمہارے موبائل میں کوئی فلم نہیں ہے‬
‫کون سی فلم‘ راحیل نے اس سے پوچھا‬
‫کوئی انگریزی ٹائپ کی ‘ راشدہ نے اس کی طرف غور سے دیکھتے ہوئے کہا‬
‫ہے دیکھو گی آپ ‘ راحیل شائد اس کا مطلب سمجھ چکا تھا کہ وہ کون سی انگریزی ٹائپ کی فلم دیکھنا چاہتی ہے اس‬
‫لئے وہ تھوڑا سا مسکرایا اور اس سے پوچھا‬
‫ہاں ہاں لگاﺅ ناں ‘ راشدہ نے بھی اس کی آنکھوں میں جھانکا اور جواب دیا‬
‫راحیل نے اپنا موبائل پکڑا اور پھر اس میں سے کچھ ڈھونڈنے لگا چند لمحے بعد اس نے ”مطلوبہ فلم“ ڈھونڈ لی اور اس کو‬
‫پلے کرکے موبائل راشدہ کی طرف بڑھا دیا‬
‫ہائے میں مر جاواں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تے تیرے کول ایہو جئیاں فلماں وی ہیں‘ راشد نے موبائل اپنے ہاتھ میں پکڑ کر کہااب وہ‬
‫پیور پنجابی میں بات کرنے لگی تھی‬
‫راحیل نے فورا ً اس کے ہاتھ سے موبائل پکڑا اور کہنے لگا سوری میں نے غلطی سے لگا دی میں کوئی اور لگاتا ہوں ۔‬
‫نئی ایہو ای رہن دے بڑی چنگی لگدی اے مینوں ‘ راشدہ نے موبائل راحیل سے چھینتے ہوئے کہااور پھر اس فلم میں مگن‬
‫ہوگئی پہلے اس نے موبائل اپنے سامنے رکھا تھا پھر اس نے موبائل اپنے اور راشد کے درمیان میں کرکے اس سے کہا ”توں‬
‫“وی تے ویکھ ناں میں ایویں کلی کلی ویکھی جارہی آں‬
‫راحیل بھی فلم دیکھنے لگا میں نوٹ کررہا تھا کہ فلم دیکھتے ہوئے راشدہ کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک دکھائی‬
‫دے رہی تھی جبکہ راحیل کی پینٹ کے درمیان میں کوئی چیز ابھر کر واضح ہوچکی تھی اس دوران راحیل نے اپنا ایک ہاتھ‬
‫راشدہ کی ٹانگ پر رکھ دیا راشدہ نے ایک نظر اس کو دیکھا اور بغیر کچھ کہے پھر سے فلم دیکھنے لگی اب راحیل نے اپنا‬
‫ہاتھ راشدہ کی ٹانگ پرپھیرنا شروع کردیا اب راشدہ نے موبائل اپنے دوسرے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اپنا ایک ہاتھ راحیل کے‬
‫گلے میں ڈال لیا اور اس کو اپنے مزید قریب کرلیاراحیل نے اس کے ہاتھ سے موبائل لیااور اس کو سائیڈ پر رکھ کر ایک نظر‬
‫میری طرف دیکھا میں نے اپنی آنکھیں اس طرح موند لیں جیسے کہ میں سویا ہوا ہوں پھر اس نے راشدہ کو بیٹھے بیٹھے‬
‫ایک بڑی سی جپھی ڈالی‬
‫فلم ویکھن دے ناں کنی چنگی فلم اے‘ راشدہ نے اس کی گود میں تقریبا ً لیٹ کر دوسری طرف پڑا موبائل پکڑنے کی کوشش‬
‫کی اور پھر سے موبائل پکڑ کر فلم دیکھنے لگی کچھ دیر بعد فلم ختم ہوگئی تو راشدہ نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا‬
‫‘کوئی ہور فلم نئی ایس توں وی چنگی ہووے‬
‫نہیں ایک یہی تھی ‘ راحیل نے اسے جواب دیا اس کے ہات سے موبائل پکڑا اور دوسری طرف رکھ کر اس کو ایک بار پھر‬
‫گلے لگا لیا اب کی بار راشدہ نے بھی اسے گرم جوشی سے جواب دیا تھوڑی دیر بعد راشدہ نے پیچھے ہوکر اس کا چہرہ‬
‫اپنے ہاتھوں میں لیا اور اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے پھر راحیل نے بھی اسے کسنگ شروع کردی اور وہ دونوں‬
‫دس پندرہ منٹ تک ایک دوسرے کے منہ میں منہ ڈالے ایک دوسرے کے ہونٹ چوستے رہے‬
‫ٹھک ٹھک ٹھک۔۔۔۔۔دروازے پر کسی نے دستک دی‬
‫دونوں ایک دوسرے سے علیحدہ ہوگئے راحیل نے اٹھ کر دروازہ کھوال‬
‫ٹکٹ پلیز۔۔۔۔۔۔۔۔ سامنے ٹکٹ چیکر کھڑا تھا راحیل نے اپنی جیب سے ٹکٹ نکال کر اس کو دکھایا اور پھر راشدہ کی طرف‬
‫دیکھنے لگا راشدہ نے اٹھ کر مجھے جھنجھوڑتے ہوئے کہا‬
‫ٹکٹ کتھے جے ‘ سونا ای سی تے ٹکٹ مینو دے دیندے ایویں آپے وی پریشان ہوندے جے تے دوجیاں نوں وی پریشان کررہے‬
‫‘جے‬
‫میں نے اس کو اپنی جیب سے ٹکٹ نکال کر دیئے ٹکٹ چیکر نے ٹکٹ چیک کئے اور چال گیا راحیل نے دروازہ الک کیا اور‬
‫میرے نیچے والے بیڈ پر بیٹھ گیا جبکہ راشدہ دوسری طرف والے بیڈ پر بیٹھی تھی دس پندرہ منٹ تک دونوں خاموش رہے‬
‫پھر راشدہ اٹھ کر اس کے پاس اسی بیڈ پر آگئی جس پر راحیل بیٹھا تھا‬
‫پلیز آپ کے شوہر جاگ رہے ہیں وہ دیکھ لیں گے‘ راحیل نے سرگوشی سے کہا‬
‫اب میں ان دونوں کو نہیں دیکھ پا رہا تھا کہ دونوں کیا کررہے ہیں چند منٹ تک پھر خاموشی رہی‬
‫چم م م م م۔۔۔ام م م م۔۔۔ اب شائد دونوں کسنگ کررہے تھے‬
‫ہائے میں مر جاواں ایڈاا وڈا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے راشدہ کی آواز آئی اور پھر خاموشی ہوگئی چند منٹ تک خاموشی رہی‬
‫چل اینو ڈیڈ گھٹنی(پینٹ) نوں ال دے ‘ راشدہ نے کہا‬
‫آپ کے خاوند ابھی جاگ رہے ہوں گے وہ دیکھ لیں گے‬
‫ویکھے گا تے آپے شرم نال اکھاں بند کرلے گا اوناں دا تے ایس نالوں چھوٹا اے ‘ راشدہ کی آواز میرے کانوں تک پہنچی تو‬
‫میرا لن پوری طرح کھڑا ہوگیا اس کا مطلب تھا کہ راحیل کالن میرے لن سے زیادہ لمبا ہے میں اس کو دیکھنا چاہتا تھا‬
‫لیکن میں نہ اٹھا تاکہ وہ دونوں ڈسٹرب نہ ہوں‬
‫اور پھر چند منٹ تک خاموشی رہی اور مجھے پینٹ اترنے کی آواز آئی پھر راشدہ اٹھ کر کھڑی ہوگئی اور اس نے اپنی‬
‫شلوار اورقمیض اور پھر بریزئیر اتار دیا اورپھر وہ نیچے بیڈ گئی اب میںپھر کچھ نہیں دیکھ پا رہا تھا‬
‫اینو وی ال دے ‘ راشدہ نے کہا‬
‫پھر کسنگ کی آواز آنے لگی‬
‫ایڈا وڈا کوئی کڑی لے سکدی اے‘ راشدہ کی آواز آئی‬
‫میں نے کبھی کسی کو دیا نہیں ‘ راحیل نے آہستہ آواز میں کہا‬
‫تمہارے شوہر کا اس کے مقابلے میں کتنا ہے‘ چند سیکنڈ کی خاموشی کے بعد راحیل کی آہستہ سے آواز آئی‬
‫ایدا ادھا وی نئی اے‘راشدہ کی آواز آئی اور پھر خاموشی ہوگئی پھر چند سیکنڈ کے بعد کسنگ کی آواز آنے لگی تھوڑی دیر‬
‫بعد” غووں غوووووں غووں “راشدہ کے ناک سے نکلنے والی آواز مجھے سنائی دی‬
‫آہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔۔ونڈر فل یو آر ڈوئنگ ویری ویل میم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ راشد کی آواز آئی‬
‫چند سیکنڈ غوووں غووووں اور آہ ہ ہ ہ ہ کے بعد یک دم جیسے کوئی سیٹ سے اٹھا ہوایسے آواز آئی‬
‫اوہ بیڑا ترجے ای میرے منہ وچ ایک چھٹ گیا ایں مینوں دس تے دیندا‘ راشدہ کی آواز آئی اور ساتھ ہی مجھے راشدہ کی‬
‫کمر نظر آئی جو بیڈ سے اٹھ کر گھوڑی سٹائل میں کھڑی ہوئی اس نے اپنے بیگ سے کچھ نکاال اور پھر نیچے بیٹھ گئی‬
‫ہاں ہن توں آجا۔۔۔۔۔راشدہ نے کہا‬
‫اج انگریزی ٹائپ دا ای کجھ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں اینج ای ہاں ہاں اینج ای۔۔۔۔۔۔۔۔۔تھوڑا جیا ہور اندر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ہاں ۔۔۔۔۔۔۔انگلیاں نال تھوڑا جیا کھول لے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں ہاں اف ف ف ف ف ف ف ف ف ف میں گئی ی ی ی ی ی‬
‫ی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر ساتھ میں شڑپ شڑپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اف ف ف ف ف ۔۔۔۔۔۔شڑپ شڑپ۔۔۔۔ہور تھوڑا جیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اینج‬
‫ای۔۔۔۔۔۔۔۔۔شڑپ شڑپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آہو ایسے طرح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تیزی نال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی جیب تھوڑی ہور اگے لے جا۔۔۔شڑپ‬
‫شڑپ ۔۔۔۔۔۔۔آہ بس بس س س س س ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں چلی ی ی ی ی ی ی ی ی ۔۔۔۔۔شڑپ۔۔۔۔۔۔۔میں گئی ی ی ی‬
‫ی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہووووووووو ۔۔۔۔ساتھ ہی راشدہ کا والیم کم ہوگیااور پھر مکمل خاموشی ہوگئی میں اس وقت اپنے لن کو ہاتھ میں‬
‫پکڑے ایک سائیڈ کومنہ کرکے لیٹا ہوا تھا میرا لن اب فل موڈ میں تھا تھوڑی دیر خاموشی رہی اور پھر سے کسنگ کی آواز‬
‫آنے لگی‬
‫توں میرے اتے اینج آجا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نئی توں اپنا منہ اودھر کرلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں ہن ٹھیک اے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔راشدہ کی آواز آئی اور‬
‫پھر چند سیکنڈ بعد راشدہ نے ہی بس س س س کہا اور پھر خاموشی‬
‫مزہ آیا۔۔۔۔۔راحیل نے پوچھا‬
‫کوئی تھوڑا بہت اینج دا ساری زندگی نئی آیا اور پھر خاموشی‬
‫ہن آوی جا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔راشدہ کی آواز آئی اور پھرچند سیکنڈ کی خاموشی‬
‫خیر اے نہی اٹھدا اگر اٹھ وی جاوے تے پرواہ نہ کریں توں کم چالو رکھیں ۔۔۔۔۔۔راشد ہ کی آواز آئی‬
‫پہلوں تھوڑا آہستہ کریں فیر بھاویں جینویں مرضی کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔نئی میری لتاں اجے ایتھے ای رہن دے۔۔۔۔ٹھیک اے آہ ہ ہ ہ‬
‫ہ تھوڑا آہستہ دھیان ناں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہائے میں مر گئی ی ی ی ی ۔۔۔۔۔۔۔۔ہولی مرجانیاں ہولی ی ی ی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مینوں مارنا‬
‫ای ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نیچے سے آوازیں آنے لگیں اور میں نے مٹھ لگانا شروع کردی شادی کے بعد میں آج پہلی بار مٹھ لگا رہا تھا‬
‫میرا دل کررہا تھا کہ میں اٹھ کر نیچے اتر کر دونوں کو دیکھوں لیکن میں نے ایسا نہ کیانیچے سے‬
‫ہائے ئے ئے ئے ئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تکلیف تو نہیں ہورہی ۔۔۔۔۔۔۔۔نہی توں لگا رے ے‬
‫ے ے ے۔۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔میں مر ررر گئی ۔۔۔۔۔۔زیادہ تکلیف تو نہیں ہورہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نئی تو لگا رے ے ے‬
‫ے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پوںںںںںںںںںں۔۔۔۔۔۔گاڑی کے ہارن کی آواز میں سب کچھ دب گیا پھر آہو ہور زور نال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لتاں اوتے‬
‫کرلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہو ایتھے ای ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سٹ زور دی مار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہور زور نال ۔۔۔۔۔۔۔۔ان آوازوں کے ساتھ ہی میری‬
‫مٹھ مارنے کی رفتار بھی تیز ہوگئی میں فارغ ہوگیا لیکن نیچے سے ابھی بھی آوازیں آرہی تھی چند منٹ تک ایسے ہی چلتا‬
‫رہا‬
‫میں آنے لگا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں دو وار آگئی آں توں وی آجا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی کپڑا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کی کرنا ای۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫میں آنے واال ہوں منی صاف کرنی پڑے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔نئی توں اندر ای آجا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرا لن پھر سے حرکت میں آنے لگا‬
‫میں نے اس کو پکڑ کر پھر سہالنا شروع کردیا‬
‫آہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔راشدہ کے گہری سانس لینے کی آواز آئی اور پھر خاموشی میں مٹھ مارتا مارتا رک گیا میرا ہاتھ تھک‬
‫چکا تھا‬
‫گڈی پتہ نئی کتھے اے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫کیا کرنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫چاہ نوں دل کرریا اے گڈی رکے تے لے آویں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫میں کپڑے پہن لوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫کی کرنے نے کپڑے پا کے گڈی رکے گی تے پا لویں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایڈا وڈا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔توں تے مینوں مار دین لگا‬
‫سیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تیری بڈی تے پہلی رات مرجاوے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر خاموشی چند سیکنڈ بعد پھر‬
‫کسنگ‬
‫گاڑی کی رفتار آہستہ ہونے لگی اور ساتھ ہی پوووووووں ہارن کی آواز آئی‬
‫گڈی کتھے کھلون لگی اے توں کپڑے پا لے تے چاہ لے کے آہ بڑا جی کردا اے اور پھر مجھے راحیل کا سر نظرآیا‬
‫آپ بھی پہن لیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫فیر النے پین گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫کوئی بات نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پہن لیں پھر اتار لینا‬
‫نہی میں اینج ای ٹھیک آں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ان کے لئے النی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫نئی ستا مریا رہن دے اینوں ہور نویں مسیبت کیوں گل پائےے۔۔۔۔۔‬
‫لے آتا ہوں ان کے لئے بھی پی لیں گے‬
‫چل لے آ ۔۔۔۔۔۔۔تن کپ لے آئیں ۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫تھوڑی دیر بعد گاڑی کھڑی ہوگئی اور کیبن کا دروازہ کھال اور پھر ٹھک۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫چاہ پینی جے ۔۔۔۔۔ راشدہ نے مجھے جھنجھوڑتے ہوئے پوچھا‬
‫ہووووں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے سونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا‬
‫ایویں ڈرامے نہ کرو تے دسوں چاہ پینی جے یا نئی راحیل لین گیا اے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ہوووووں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اچھا تے تسی ستے ہووے اوووو۔۔۔۔۔۔۔۔۔تے فیر ایے کی اے۔۔۔۔۔راشدہ نے میرا کھڑا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر کہااس نے میری‬
‫چوری پکڑ لی تھی میں اٹھ کر بیٹھ گیا‬
‫کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫چاہ پینی جے کے نہی۔۔۔۔۔۔‬
‫کتھے اے چاہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫راحیل لین گیا اے ۔۔۔۔۔تن کپ منگوائے نیں پینی جے تے اٹھ جاﺅ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫میں اٹھ کر نیچے آگیا جس بیڈ پر دونوں تھوڑی دیر پہلے مصروف تھے اس پر مردانہ بنیان انڈویئر اور راشدہ کا بلیک کلر کا‬
‫بریزئیر پڑا ہواتھا اوروہ اس پر تھوڑ ی سی جگہ گیلی بھی ہوچکی تھی جبکہ دوسرے بیڈ پر جینز کی پینٹ اور ٹی شرٹ پڑی‬
‫تھی جو راحیل نے گاڑی میں سوار ہوتے وقت پہنی ہوئی تھی اچانک ٹھک سے دروازہ کھال اور راحیلٹرے پکڑے اندرداخل ہوگیا‬
‫جس بیڈ پر دونوں بیٹھے تھے میں اس کے سامنے والے بیڈ پر بیٹھ گیا راحیل میرے ساتھ آن بیٹھا اس نے اس وقت ٹراﺅزراور‬
‫ٹی شرٹ میں ملبوس تھا‬
‫یہ کپڑے کس کے ہیں” میں نے سامنے والے بیڈ پر پڑی بنیان‘ انڈروئیر اور بریزئیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا“‬
‫اوہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔میں کپڑے بدلے سن“راشدہ نے پہلے راحیل اور پھر میری طرف مسکراتے ہوئے دیکھ کر کہا”‬
‫تے بنیان کدی اے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اوہ راحیل نے وی کپڑے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اچھا اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے راشدہ کی بات پوری ہونے سے پہلے ہی راحیل کی طرف دیکھ کر اس کی بات کاٹ دی راحیل‬
‫تھوڑا سا شرمندہ ہوگیا‬
‫یہ چائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیجئے ناں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس نے ایک کپ میری طرف اور دوسرا راشدہ کی طرف بڑھاتے ہوئے کہامیں نے اور‬
‫راشدہ نے اس کے ہاتھ سے کپ پکڑ لئے اور چسکیاں لینے لگے‬
‫گاڑی کہاں پہنچی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے راحیل کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا‬
‫ابھی رحیم یار خان رکی تھی میں چائے لے کر آیا ہوں راحیل نے جواب دیا‬
‫ابھی تو پنجاب بھی کراس نہیں ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور میں سو سو کر تھک گیا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے ایک نظر راشدہ کی طرف‬
‫ڈالتے ہوئے کہا‬
‫پھر ہم تینوں چائے پیتے باتیں کرتے رہے چائے پینے کے بعد راشدہ نے مجھے کہا‬
‫تسی سونا ا ے تے اتے چڑ جاﺅ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫نہی میں نیند پوری کرلئی اے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ٹھیک اے میں تے کیندی سی تسی کل فیر کراچی کم تے نکل جانا اے تھکاوٹ نہ ہوجاوے۔۔۔۔۔۔‬
‫نہی ہوندی ۔۔۔۔۔۔۔توں سونا اے تے سوں جا ۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫نہی مینوں تے نیند نہی آرہی ۔۔۔راشدہ نے جواب دیا‬
‫تم نے سونا ہے تو اوپر جاکر سوجاﺅ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے راحیل سے کہا جس پر وہ اٹھ کر اوپر والے بیڈ پر جالیٹا اور میں راشدہ‬
‫کے پاس اس کے ساتھ جا بیٹھا‬
‫تھوڑی دیر بعد میں نے راشدہ کو چھیڑنا شروع کردیا اور اس کو گلے لگا لیا پھر کسنگ شروع کردی ۔‬
‫چھڈدیو مینوں ۔۔۔۔۔۔۔۔فیر تسی نس جاناں اے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫نہی نسدا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫مینوں پتہ اے نہی نسدا ااااا۔۔۔۔۔۔۔۔راشدہ نے مجھے پیچھے ہٹاتے ہوئے کہامگر میں نے پھر اس کو گلے لگا لیا اور زبردستی‬
‫کرنا شروع کردی جس پر وہ میرا ساتھ دینے لگی اور پھر میری طرف سے کم اور راشدہ کی طرف سے زیادہ گرم جوشی‬
‫ہوگئی میں نے اس کے کپڑے اتار دئیے اور پھر اس کی ٹانگیں اوپر اٹھا کر اس کو چودنے لگا اس دوران میں نے اوپر دیکھا‬
‫تو راحیل نیچے کو دیکھ رہا تھا میں رکا تو راشدہ نے بھی اسے دیکھ لیا‬
‫تووں وی تھلے آجا ویکھنا اے تے کول آکے ویکھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫راحیل بھی نیچے آگیا اور سامنے والے بیڈ پر بیٹھ گیا اس نے اپنا ہاتھ ٹراﺅزر پر رکھ لیا میں نے چدائی شروع کردی میں نے‬
‫راحیل کی طرف ذرہ بھی دھیان نہیں دیا کہ وہ کیا کررہا ہے جبکہ راشدہ بھی آنکھیں بند کئے لیٹی آہءہ ہ ہ ہاف ف ف ف‬
‫ہور زور نال ہور زور نال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اہ ہ ہ ہ کررہی تھی چدائی کے دوران راشدہ دو بار پہلے اور ایک بار میرے ساتھ فارغ‬
‫ہوئی میں اس کے اوپر ہی لیٹ گیا اور ہم دونوں گہرے سانس لینے لگے جب میرا دھیان راحیل کی طرف پڑا تو وہ مٹھ لگا‬
‫رہا تھا اور چند سیکنڈ بعد وہ بھی چھوٹ گیا اس کی منی فرش پر گر رہی تھی اس نے اپنا ٹراﺅزر اوپر کیا اور وہیں پر بیڈ‬
‫پر ٹیک لگا کر لیٹ گیا رات کے تین بجے تک ہم لوگ اسی حالت میں رہے پھر مجھے نیند آنے لگی میں نے دیکھا کہ‬
‫راحیل بھی سوچکا ہے میں اٹھا اور اوپر جاکر سو گیا میری آنکھ کھلی تو نیچے سے راشدہ کی آہ ہ ہ ہ ہ ہ اف ف ف ف‬
‫ف کی آواز آرہی تھی میں نے نیچے دیکھا تو راشدہ گھوڑی بنی ہوئی تھی اور راحیل پیچھے سے جھٹکے دے رہا تھا چند‬
‫سیکنڈ بعد ہی وہ راشدہ کے اندر ہی فارغ ہوگیا اور پھر اس کا دھیان میری طرف پڑا‬
‫آپ کب اٹھے‬
‫جب سے آپ لگے ہوئے ہو۔۔۔۔۔میں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا جس پر وہ بھی اور راشدہ بھی ہنسنے لگی اس کے بعد‬
‫تینوں نے کپڑے پہن لئے اس وقت دوپہر صبح کے دس بج رہے تھے اور گاڑی حیدرآبد پہنچنے والی تھی حیدرآباد گاڑی رکی تو‬
‫راحیل چائے اور بسکٹس وغیرہ لے آیا ہم نے ناشتہ کیا اور پھر کراچی تک ہم تینوں باتیں کرتے رہے اترتے ہوئے راحیل نے‬
‫راشدہ کا اور میرا نمبر لیا اور پھر اپنا نمبر دے کر چالگیا ہم لوگ پلیٹ فارم پر اترے تو سامنے راشدہ کا بہنوئی کھڑا تھا وہ‬
‫ہمیں لے کر گھر چال گیا اگلے تین روز تک میں بزی رہا اور چوتھے روز ہم لوگ ہوائی جہاز سے واپس الہور آگئے گھر پہنچ‬
‫کر رات کو میں نے بستر پر راشدہ کو چھیڑ خانی کی اس نے پھرمنع کیا لیکن میں باز نہ آیا اور ہم نے بھرپور سیکس کیا‬
‫جب فارغ ہوگئے تو راشدہ کہنے لگی‬
‫پیلوں تہانوں کی ہوگیا سی ۔۔۔۔۔۔اے کھڑا ای نہی ہوندا سی ‘ راشدہ نے میرے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا‬
‫جے اے پیلو کھڑا ہوجاندا تے فیر انگریزی ٹائپ دا سیکس کینویں ہوندا‘ میں نے اس کومسکراتے ہوئے جواب دیا اور وہ میری‬
‫چھاتی پر مکا مارتے ہوئے میری چھاتی سے لگ گئی اس کے بعد ہم لوگ پھر سے پرانی روٹین پر آگئے اور بھرپور طریقے‬
‫سے سیکس کرنے لگے‬
‫پندرہ دن گزرنے کے بعد ایک دن رات کے وقت جب ہم لوگ ہم بستری سے فارغ ہوکر لیٹے ہوئے تھے راشدہ کے موبائل پر‬
‫راحیل کا فون آگیا اس نے ملنے کے لئے کہا راشدہ نے اس کو منع کردیا میں نے اس سے کہا کہ اس کوبال لیتی تو کہنے‬
‫لگی‬
‫جدوں دیسی ٹائپ دا سیکس ای دل راضی کردیو تے انگریزی ٹائپ دے سیکس نوں کی کرناں۔۔۔۔۔۔‬

You might also like