You are on page 1of 13

‫ماں کو شوہر سے چدوایا‬

‫ہیلو دوستوں کیسے ہیں‪ .‬میرا نام نورالعین ہے اور‬


‫میں یاسر کی بیوی ہوں‪ .‬پچھلی کہانی میں میرے‬
‫شوہر یاسر نے آپکو بتایا کہ کیسے میں نے اپنی‬
‫بہن عینی کو یاسر سے چدوایا تھا لیکن یاسر میری‬
‫شادی کے فوراً بعد سے میری ماں راحت کی پھدی‬
‫چودنا چاہتا تھا اور میری شادی کے تین سال تک‬
‫میں کوشش کے باوجود اپنی ماں راحت کو اپنے‬
‫‪.‬شوہر یاسر سے نہ چدوا سکی‬

‫لیکن اچانک ایک ایسا چانس مال کہ میری ماں راحت‬


‫کو یاسر نے چود دیا اور میری ماں راحت آج بھی‬
‫اپنی اس چدائی کو نہیں بھول سکی‪.‬میری ماں راحت‬
‫پانچ وقت کی نمازی اور پردہ کرنے والی عورت‬
‫ہے‪ .‬ایک دن میں نے اپنی ماں کو کال کر کہ‬
‫راولپنڈی بلوا لیا اور کہا ماں میرا تم سے ملنے کا‬
‫بہت دل کر رہا ہے لہذا تم آجاؤ‪ .‬میری ماں راحت‬
‫گوجرانوالہ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول میں ٹیچنگ‬
‫بھی کرتی ہے‪ .‬ماں بولی چل میں جمعہ کی شام کو‬
‫آجاؤں گی‪ .‬میں نے اپنے شوہر یاسر سے کہا میری‬
‫ماں راحت آرہی ہے اب کیسے چودنا ہے تم پالن بنا‬
‫‪.‬لو‬

‫یاسر بوال تیری ماں مذہبی ہے وہ نہیں چدوائے گئ‬


‫لیکن ایک طریقہ ہے نیند کی گولیاں دے کر تیری‬
‫ماں راحت کی پھدی چودی کا سکتی ہے‪ .‬میں نے‬
‫‪.‬کہا یہ ٹھیک رہے گا‬

‫میری ماں راحت ‪ 57‬سال کی ہے لیکن دیکھنے میں‬


‫جوان لگتی ہے‪ .‬میری ماں گوری چٹی عورت ہے‬
‫اور میری ماں کا فگر بوبز اور ہپ بھی اچھی ہے‪.‬‬
‫میری ماں کا بوبز سائز ‪ 38‬ہے‪ .‬میری ماں میرے‬
‫باپ کے پاس کم سوتی تھی کیونکہ میرے باپ میری‬
‫ماں کو سیکس نہیں دیتا تھا‪ .‬میری ماں اور میرے‬
‫‪.‬ابو کے درمیان جھگڑے بھی رہتے تھے‬
‫جمعہ کی رات میری ماں رات ‪ 8‬بجے میرے گھر‬
‫راولپنڈی سیٹالئٹ ٹاؤن راولپنڈی پہنچ گئی‪ .‬میں نے‬
‫یاسر اور میری ساس نسرین اور میری ماں راحت‬
‫نے اکٹھے رات کا کھانا کھایا اور پھر میں چائے‬
‫بنانے لگی اور اسی چائے میں یاسر نے دو نیند کی‬
‫گولیاں مالدی اور میں چائے لے کر اپنی ماں راحت‬
‫کے پاس پہنچ گی میری ماں راحت میری ساس‬
‫نسرین سے باتیں کر رہی تھی‪ .‬میں نے چائے کا کپ‬
‫اپنی ماں کے ہاتھ میں تھما دیا اور دوسرا کپ اپنی‬
‫ساس نسرین کو دیا‪ .‬میری ماں راحت چائے پینے‬
‫لگی اور ساتھ ہی میری ساس سے باتیں کر رہی‬
‫تھی‪ .‬میری ماں راحت چائے پی کر ختم کر چکی‬
‫تھی اور کچھ دیر کے بعد جب میں کچن سے آئی تو‬
‫میری ماں میری ساس نسرین کو کہہ رہی تھی کہ‬
‫بہت نیند آرہی ہے‪ .‬میری ساس نسرین نے میری‬
‫طرف غور سے دیکھا تو میں نے مسکرا کر آنکھ‬
‫ماری اور کہا امی جان آپ لیٹ جائیں یہیں اور کچھ‬
‫‪.‬دیر کے بعد میری ماں راحت گہری نیند میں تھی‬

‫میری ساس نسرین میرے پاس کچن میں آئی اور‬


‫بولی نورالعین آج کیا پال دیا ہے ماں کو آتے ہی سو‬
‫گئی ہے‪ .‬میں نے کہا نسرین آنٹی آپکا بیٹا میری ماں‬
‫کی پھدی پر شادی کے بعد سے گرم ہے اسی نے‬
‫نیند کی گولیاں ال کر دی ہیں کہ اپنی ماں کو چائے‬
‫‪.‬میں ڈال کر پال دو پھر اسکو ساری رات چودوں گا‬

‫نسرین آنٹی بولی چل اچھا ہے میرا بیٹا یاسر سالی‬


‫کی پھدی تو چود ہی چکا ہے اب ساس کی بھی چود‬
‫‪.‬لے گا‬

‫میری ماں راحت گیری نیند سو گئ تھی اور میں نے‬


‫یاسر کو کہا کہ چل اب کمرے میں چل کر چود دے‬
‫میری ماں راحت کی چوت کو ایسا نہ ہو کہ آٹھ‬
‫جائے اور ساری محنت ضائع ہو جائے‪ .‬یاسر نے‬
‫‪.‬کہا ٹھیک ہے چلو چلتے ہیں‬

‫یاسر نے جب میری ماں راحت کو بیڈ پر سوتے‬


‫دیکھا تو یاسر نے مجھے دیکھ کر کہا تیری ماں کی‬
‫چوت آج پھاڑ دوں گا‪ .‬میں نے کہا میرے شوہر کے‬
‫لیے میری ماں کی چوت حاضر ہے جیسے مرضی‬
‫چودو‪ .‬میرے شوہر یاسر نے پہلی میری ماں راحت‬
‫کو آوازیں دی اور زور زور سے ہال کر تسلی کی کہ‬
‫‪.‬میری ماں راحت گہری نیند سو رہی ہے یا نہیں‬

‫جب میرے شوہر یاسر کو تسلی ہو گئ کہ میری ماں‬


‫راحت مکمل بےہوش اور نیند میں ہے تو میں نے‬
‫اپنے شوہر کو ننگا کرنا شروع کیا اور اپنے شوہر‬
‫یاسر کی شلوار اتار دی اور اپنے شوہر یاسر کا لن‬
‫پکڑ کر ہالنے لگی‪ .‬اب میرے شوہر یاسر نے اپنی‬
‫قمیض اتاری اور مجھے کہا نورالعین اپنی ماں‬
‫‪.‬راحت کو ننگا کر دے کپڑے اتار دے‬
‫میری ماں راحت ٹن سو رہی تھی اس بات سے‬
‫بےخبر کہ آج اسکا داماد اسکی پھدی کو چودنے‬
‫واال ہے‪ .‬میں نے سب سے پہلے ماں کی شلوار‬
‫اتاری میری ماں کی پھدی بلکل بالوں سے صاف‬
‫تھی‪ .‬اب میں نے اپنی ماں کی قمیض اتاری اور نیند‬
‫میں ماں کے کپڑے اتارنا بھی مشکل کام تھا‪ .‬میرا‬
‫شوہر یاسر میری ماں کو ننگا ہوتا دیکھ کر اپنا لن‬
‫پکڑ کر ہال رہا تھا اور میں نے اپنی ماں کا برا اتار‬
‫دیا اور اپنے شوہر کو کہا لو اب آگے کا کام تمہارا‬
‫ہے میں نے اپنی ماں راحت کو ننگا کر دیا ہے اب‬
‫‪.‬شروع کرو جو کرنا ہے‬

‫میرے شوہر یاسر میری ماں کے اوپر لیٹ گیا اور‬


‫میری ماں کے ممے چوسنے لگا اور اپنا لن میری‬
‫ماں راحت کی پھدی پر رکھ کر رگڑتے ہوئے میری‬
‫ماں کے ممے چوس رہا تھا‪ .‬پھر میرے شوہر یاسر‬
‫نے اپنا ‪ 7‬انچ کا لن میری ماں راحت کے ہونٹوں پر‬
‫رگڑنا شروع کر دیا اور ساتھ میری میری ماں راحت‬
‫کے ممے دبانے لگا‪ .‬کافی دیر تک میرا شوہر یاسر‬
‫میری ماں راحت کے ننگے جسم سے کھیلتا رہا اور‬
‫پھر یاسر نے میری ماں کی ٹانگیں کھول کر میری‬
‫ماں کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا‪ .‬یاسر میری‬
‫ماں راحت کی پھدی چاٹ رہا تھا میری ماں کی پھدی‬
‫سے بھی پانی نکل رہا تھا‪ .‬کچھ دیر تک میرا شوہر‬
‫میری ماں راحت کی چوت کو چاٹتا رہا اور پھر یاسر‬
‫نے مجھے کہا نور تیری ماں کی چوت نے پانی‬
‫چھوڑ دیا ہے تو میں نے کہا یاسر چاٹ جا‪ ،‬اپنی‬
‫ساس کی پھدی کا مقدس پانی پی جا‪ .‬میرے شوہر‬
‫نے اپنی زبان نکال کر دکھائی جس پر میری ماں کی‬
‫پھدی کا لیس دار گاڑھا پانی لگا ہوا تھا‪ .‬جسے میرا‬
‫‪.‬شوہر یاسر نگل گیا‬

‫اب یاسر نے میری ماں راحت کی ٹانگیں کھول کر‬


‫پھدی پر لن رکھ کر دھکا مارا اورمیرے شوہر یاسر‬
‫کا آدھا لن میری ماں راحت کی پھدی کے اندر گھس‬
‫گیا اب میرے شوہر یاسر نے میری ماں کی پھدی پر‬
‫جھٹکے لگانے شروع کر دیے اور میرے شوہر کا‬
‫‪.‬پورا لن میری ماں کی پھدی کے اندر باہر ہونے لگا‬

‫میرا شوہر یاسر بوال نور تیری ماں کی پھدی لگتا‬


‫تیرا باپ بہت کم چودتا ہے کیونکہ اس عمر میں بھی‬
‫تیری ماں راحت کی پھدی کا سوراخ ٹائٹ ہے‪ .‬میں‬
‫نے کہا ہاں یہ بات سچ ہے مگر تم کھال کر دو گئے‬
‫آج میری ماں کی پھدی کا سوراخ چود کر‪ .‬میرا‬
‫شوہر اور زور زور سے میری ماں راحت کی چوت‬
‫چود رہا تھا‪ .‬میری ماں بےسدھ سو رہی تھی اور‬
‫‪.‬میرا شوہر میری ماں کی پھدی چود رہا تھا‬

‫کچھ دیر کے بعد میرے شوہر نے اپنی منی میری‬


‫ماں کی پھدی میں نکال دی اور میری ماں راحت‬
‫کے ننگے جسم پر لن ڈلے ہی لیٹ گیا‪ .‬اب یاسر نے‬
‫لن میری ماں کی پھدی سے نکاال اور میرے منہ‬
‫میں ڈال دیا میں نے یاسر کے لن سے اسکی منی‬
‫اور میری ماں کی پھدی کا نمکین پانی چاٹ کر‬
‫‪.‬صاف کر دیا‬

‫اب میں نے کمرے کی بتی بجھا دی اور زیرو کا بلب‬


‫جال دیا اور یاسر کے لن کو چوسنا شروع کیا ‪20‬‬
‫منٹ تک یاسر کے لن کو چوسنے کے بعد یاسر کا‬
‫لن پھر تیار تھا میری ماں راحت کی پھدی چودنے‬
‫‪.‬کے لیے‬

‫اس بار یاسر نے میری ماں کو الٹا لٹایا اور میری‬


‫ماں کے چوتروں کے اوپر چڑھ کر میری ماں کی‬
‫پھدی کو چودنے لگا‪ .‬یاسر زور زور سے میری ماں‬
‫کی پھدی چود رہا تھا کہ میری ماں نے لذت بھری‬
‫آواز میں کہا کون ہے؟ میرا شوہر یاسر سمجھ گیا کہ‬
‫میری ماں راحت کو ہوش آگیا ہے تو یاسر نے‬
‫ہوشیاری سے کام لیتے میری ماں کی پھدی چودتے‬
‫ہوئے میرا نام پکارنا شروع کر دیا او نور کیا گرم‬
‫پھدی ہے تیری آج بہت گرمی چڑھی ہے ساری نور‬
‫تیری پھدی میں اتاروں گا‪ .‬میری ماں بولی ہٹو‬
‫چھوڑ دو مجھے مگر یاسر میری ماں کو چودے جا‬
‫رہا تھا‪ .‬میں ایک دم نیند کے ناٹک کرتے اٹھی اور‬
‫بولی کیا ہوا ماں تو میں نے فوراً یاسر کو کہا یاسر‬
‫تم پاگل ہو گئے ہو تم میری ماں کی پھدی چود رہے‬
‫ہو میں تو یہاں سو رہی تھی‪ .‬میرا شوہر یاسر بوال‬
‫اب تیری ماں کی چوت چد گی ہے اب فارغ ہو کر‬
‫اسکی چوت سے اتروں گا اور یاسر زور دار‬
‫جھٹکے میری ماں کی پھدی میں لگا رہا تھا‪ .‬ماں‬
‫کوشش کر رہی تھی کہ یاسر کے نیچے سے نکلے‬
‫مگر میرے شوہر یاسر کا لوڑا میری ماں کی پھدی‬
‫میں جڑ تک گھسا ہوا تھا اور یاسر میری ماں کے‬
‫چوتروں پر چڑھ کر پھدی چود رہا تھا‪.‬میری ماں‬
‫بولی یاسر بیٹا چھوڑ یہ گناہ ہے میں تیری ساس‬
‫ہوں محرم ہوں میں نے کہا اب تیری چوت میری‬
‫محرم بن گئی ہے‪ .‬تیری پھدی کو پوری طرح چود‬
‫کر رکوں گا‪ .‬میں نے یاسر سے کہا چھوڑ دو میری‬
‫ماں کو یہ غلط ہے تو میرا شوہر مسکرا کر بوال ماں‬
‫بیٹی گانڈ پھیال کر سو گی بیڈ پر تو پھدی تو چدے‬
‫گی اب بس کچھ دیر برداشت کرے‪ .‬میرے شوہر کے‬
‫لن کے جھٹکے میری ماں راحت کی پھدی پر تیز‬
‫تیز لگ رہے تھے کہ اچانک میرے شوہر یاسر نے‬
‫منی میری ماں کی پھدی میں چھوڑ دی‪ .‬ماں بولی‬
‫یاسر یہ کیا کر دیا شاید میری ماں سمجھ گئی تھی‬
‫‪.‬کہ اسکی پھدی منی سے بھر گی ہے‬

‫اب یاسر فوراً سے میری ماں کی پھدی سے اتر گیا‬


‫اور بوال کیوں آنٹی مزا آیا‪ .‬میری ماں اٹھی اور خود‬
‫کو ننگا دیکھ کر رونے لگی‪ .‬میں نے کہا ماں تو‬
‫غلطی سے چد گی ہے یاسر سمجھا کہ میں سو رہی‬
‫ہوں تبھی اس نے تیری چدائی کر دی ہے‪ .‬میری‬
‫ماں راحت نے چوت پر ہاتھ رکھا ہوا تھا جب ماں‬
‫نے ہاتھ ہٹا کر دیکھا تو یاسر کی منی میری ماں کی‬
‫پھدی سے نکل رہی تھی‪ .‬پھر میرا شوہر یاسر‬
‫کمرے میں آیا اور کہا آنٹی غلطی ہو گئی میں‬
‫سمجھا نور سو رہی ہے اور میں گرم تھا جب‬
‫مجھے پتہ چال تب دیر ہو چکی تھی میں آپکی چوت‬
‫چود رہا تھا آپکو ایک بار پہلے میں چود چکا ہوں‬
‫‪.‬یہ دوسری دفعہ تھی جب آپ کی نیند کھل گئی‬

‫اب میری ماں نارمل ہو کر واش روم چلی گئی اور‬


‫کافی دیر کے بعد نہا کر نکلی تو یاسر نے کہا امید‬
‫کرتا ہوں یہ بات ہم تینوں کے درمیان رہے گی اور‬
‫ساتھ ہی میرے شوہر یاسر نے میری ماں کے چوتر‬
‫پر ہاتھ پھیر کر دبا دیا میری ماں راحت کچھ نہیں‬
‫بولی اور بولتی بھی کیا اسکی بیٹی کے سامنے‬
‫‪.‬اسکی پھدی چد گی تھی‬

‫اگلی رات میں نے ماں سے کہا یاسر پھر سے‬


‫تمہاری پھدی چودنا چاہتا ہے‪ .‬ماں نے انکار کیا اور‬
‫پھر مان گئی اور اس رات ہم ماں بیٹی کی چوت‬
‫میرے شوہر یاسر کے نیچے تھیں‪ .‬اب میری ماں‬
‫راحت میرے شوہر یاسر سے جب دل ہو چدواتی‬
‫‪.‬ہے‬
‫تو میری سہیلیوں آپ بھی اپنی ماں‬

You might also like