You are on page 1of 36

‫​ٹویشن کی مستیاں‬

‫یہ ان دنوں کی بات ھے جب میں نویں کالس میں پڑھتا تھا‬


‫اور دوستوں کے ساتھ نئیی نئیی بلیو مویز دیکھنی شروع کر‬
‫دی تھی اپنے بارے میں بتاتا چلو مویز کے ساتھ سیکسی‬
‫کہانیاں بھی سکول سے واپسی پر پرچھپ کے خرید کے‬
‫پڑھنے لگا تھا اور میرا شوق چدائیی کی طرف اور اپنے لن‬
‫کی طرف بڑھنے لگا تھا اسی مقصد کے لیے ہندو پنڈت کی‬
‫کتاب کوک شاستر خرید لی اور لن کی لمبائیی اور موٹائیی‬
‫بڑھانے کے ساتھ اپنے چدائیی کے ٹائیم پر محنت کرنے لگا۔۔‬
‫اس دوران ہمارے محلے میں نئی فیملی شفٹ ہو ئی اس‬
‫فیملی میں ‪ 2‬بہنیں اور ‪ 2‬بھائی تھے ایک بھائی انگلینڈ ہوتا‬
‫تھا اور ایک میرا ھم عمر اس کا نام عالیان تھا کرکٹ اور‬
‫سیکس کے ساتھ دیوانگی بچپن سے تھی ہماری۔۔۔ تو اس‬
‫کرکٹ کی وجہ سےبھائی سے دوستی بھی ھوگئی۔۔۔ عالیان‬
‫کی بہنیں اس سے بڑی تھی تو ان کو آپی میں بھی کہا کرتا‬
‫تھا اکثر ہوم ورک اور کچھ سمجھنے کے بہانے ان کے گھر آنا‬
‫جانا شروع ہوگیا تھا۔۔ عالیان کی بڑی بہن کا نا م عالیہ تھا‬
‫اس سے کافی دوستی ہوگی تھی اکثر ان سے ہی میں مدد لیا‬
‫کرتا تھا انکی شادی کے معامالت پھنسے ھؤے تھے کیونکہ‬
‫ان سے اوپر ایک بہن نازین بھی تھی لوگ ٓاتے تھے ان کو‬
‫دیکھنے مگر پسند کر کے نہیں جاتے تھے ایسا نہیں تھا کہ وہ‬
‫دونوں بہنیں خوبصورت نہیں تھی مگر کرایہ کا مکان اور‬
‫انکی مالی حالت اگر نازک نہیں تھی تو اتنی تگڑی بھی نہیں‬
‫تھی اسی وجہ سے لوگ اندازہ لگا لیا کرتے تھے کہ ان سے‬
‫کچھ خاص ملنا نہیں اور اسی وجہ سے دونوں بہنوں کی‬
‫عمر نکلی جا رہی تھی بڑا بھائی فیصل انگلینڈ میں ھونے کے‬
‫باوجود کچھ خاص کماتا نہیں تھا۔۔ میری چونکہ عالیہ سے‬
‫دوستی ہوگئی تھی جو کہ مجھ سے عمر میں ‪ 8‬سال بڑی‬
‫تھی ہوم ورک کے بہانے ان کے گھر آنا جانا شروع کیا ھوا تھا‬
‫ان کے سا تھ والے گھر میں ایک لڑکی انعم کے سا تھ کہانی‬
‫چل پڑی تھی عالیہ کو کبھی گندی نظر سے نہیں دیکھا تھا‬
‫لیکن عالیہ کے گھر سے انعم کی چھت پر جا نا کوئی مشکل‬
‫کام نہیں ھوتا تھا تو بس اچھی چل رھی تھی میں انعم کی‬
‫پھدی مارنے کے چکر میں تھا اور اس با ت کا اندازہ انعم کو‬
‫تھا انعم کوئی عام لڑکی نہیں تھی اسکا فگر اپنی کج عمری‬
‫میں بھی قیامت تھا سینے پر مموں کی گوالئی اور کمر کے‬
‫نیچے گانڈپر گوشت کی مناسب مقدار تھی جسکو میں‬
‫چومنے کے بہانے میں ناپ چکا تھا۔۔ انعم کا گھرانہ مذہبی‬
‫تھا اور وہ باغیانہ خیاالت والی لڑکی تھی چونکہ عالیان‬
‫جانتا تھا میرے اور انعم کے بارے میں تو وہ کافی مدد کیا‬
‫کرتا تھا انعم کے ساتھ باتیں عالیان کی چھت پر ہوا کرتی‬
‫تھی اور آہستہ آہستہ انکا موضوع سیکس پر ٓانے لگ گیا تھا‬
‫انعم کو میں بلیو فلم تو نہیں ال کے دے سکا لیکن سیکسی‬
‫کہانیوں کا رسا لہ دیا کرتا تھا اور اس دوران انعم کو اس‬
‫کے چھت والے کمرے میں چوم لیا کرتا۔۔ ایک بار ایسا ہوا کہ‬
‫چونکہ عالیان میرا رازدار تھا میں جب انعم سے ملنے جاتا تو‬
‫وہ پیچھے دھیان رکھتا تھا انعم سے ملنے میں چھت پر چڑھ‬
‫کر ان کی طرف اتر گیا وہ چھت والے کمرے میں میرا انتظار‬
‫کر رہی تھی مجھے دیکھتے ہی میرے گلے لگ گئی میں نے‬
‫بھی اسے چوم لیا اسکے ھونٹوں کو اسکے چہرہ کو ھاتوں‬
‫سے تھام کر اوپر کیا۔۔ انعم بولی۔۔ کیا بات ہے آج آتے ہی‬
‫شروع ہو گیے ھو۔۔ میں نے جواب دیا۔۔ جب حسن سامنے ہو‬
‫تو پروانہ کو جلنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے انعم کے جواب‬
‫کا انتظار کیے بغیر اس کے ہونٹوں کو چوسنے لگا اور اسکے‬
‫مموں کو ھاتھوں سے ناپ رھا تھا ‪ 32‬سایزکے ممے میرے‬
‫ہاتھوں سے مسلے جا رہاے تھے اب اسکا جسم آہستہ آہستہ‬
‫پگھلنے لگا تھا میرا لن جو کہ ان سر اٹھا رہاتھا اب وہ اسکی‬
‫چوت سے ٹکرا رہاتھا انعم نے میرے لن کی سختی کو‬
‫محسوس کر لیا تھا اس لیے وہ بھی اپنی پھدی میرے لن پر‬
‫رگڑرھی تھی اسکے ہونٹوں کو چھوڑ کر اب میں اسکی گردن‬
‫اور کان کی لو کو چو م اور چوسنے لگا انعم ‪:‬جلدی کرو گھر‬
‫میں آج کوئی بھی نہیں ہے کوئی آنہ جأے یہ سنتے ہی مجھے‬
‫انعم کی کنواری پھدی اپنی آنکھوں کے سامنے نظر آنے لگی‬
‫مگر میں جانتا تھا کہ وہ اتنی آسانی سے پھدی میں میرا لن‬
‫نہیں لے گی نا ہی وہ ابتک میرے لن کو دیکھ سکی تھی‬
‫کدھر گیے ہیں گھر والے اور یہ بولتے ہؤے اپنے لن کی ٹوپی‬
‫کو اسکی پھدی کے لبوں پر دبا دیا انعم۔۔ سسس آہ۔۔۔ تابی‬
‫آرام سے آہ مار ڈالو گے کیا۔۔۔ ابو امی کو لیکر خالہ کے گھر‬
‫گئے ہیں۔۔۔۔ اسکی قمیض پیٹ سے اوپر کرچکا تھا اور اب‬
‫اسکا شفاف سپاٹ پیٹ میرے سامنے تھا لمحہ ضائع کیے‬
‫بغیر میں نے اسکی بند ناف کو چوم لیا۔۔۔ آہ اب وہ میرے‬
‫بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگی۔۔۔ انعم مجھ سے ایک سال‬
‫چھوٹی تھی مگر اسکے جسم کی اٹھان کچھ اور کہانی کہہ‬
‫رہی تھی۔۔۔۔ اب جب ناف کو چوم کر میں نے قمیض اوپر‬
‫کرنا چاہیے تو اس نے مجھے روک دیا لیکن میں نے بھی ہار‬
‫نہیں مانی چونکہ میرا لن اب تن کر لنڈ بن چکا تھا اور وہ‬
‫اب اسکی پھدی کو مسلسل دبا رھا تھا۔۔۔۔ انعم اب نیچے‬
‫لیٹی تڑپ رہی تھی۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ تابی۔۔۔ رک جاو نہ بس کرو۔۔۔۔‬
‫آہ۔۔۔ بہت سخت ہے تمہارا تو تھوڑا اٹھو نہ۔۔ آہ۔۔۔ مجھے‬
‫چب رہا ہے نیچے آہ۔۔۔ میں نے یہ سنتے لن کا دباو اور بڑھا دیا‬
‫اور اسکے بازوں اوپر کر دیے۔۔۔۔ اب مموں تک قمیض اوپر‬
‫اٹھا دی۔‪،‬۔ برا میں قید مموں کو دیکھ کر لنڈ کو اس‬
‫اندازسے نیچے سے اوپر پھیرا کہ لن کی موٹائی اور لمبائی‬
‫سے چوت کی نرمی کو آشنا کر سکو۔۔۔ انعم اب اس لن کے‬
‫مساج کو سہہ نہ سکی اور اسکا جسم کمان کی طرح اکڑ‬
‫گیا۔۔۔۔ اور ایک لمبی سسسکاری بھری۔۔۔۔ آہ۔۔ اسی لمحے میں‬
‫میں نے مموں کو برا سے باہر نکال دیا اور منہ میں لیکر‬
‫چوسنے لگا اس حملہ کو وہ برداشت نہ کر سکی اب وہ ساری‬
‫مزاحمت ختم کر چکی تھی اب اس کے ہاتھ میری کمر اور‬
‫بالوں کو سہالنے لگے تابی۔۔۔۔ آج کیا کر دیا ہے تم۔ نے اف۔۔۔۔۔‬
‫مار ڈالو گے کیا۔۔۔ میں نے کوئی جواب نہیں دیا اور نپلوں کے‬
‫راونڈ زبان کی نوک پھیرنے لگا۔۔۔ اور ساتھ میں دوسرے ممے‬
‫کو دبانے اور مسلنے لگا۔۔۔ اب میں نے پیش قدمی کا فیصلہ‬
‫کیا اور شلوار کی السٹک میں انگلیاں پھنسا لی۔۔۔ نپل میرے‬
‫منہ میں تھا جسے میں چوس رھا تھا۔۔۔ شلوار کی السٹک‬
‫میں انگلیاں پھنسا لی تھی مگر میں جانتا تھا کہ یہ لمحہ‬
‫بہت اھم تھا میں انعم کو اتنا پاگل کر دینا چاہتا تھا کہ وہ‬
‫مجھے روک نہ سکے کیونکہ مجھے خود اسکے کنوارے جسم‬
‫کا نشہ ہو رھا تھا شلوار اترنے کے لیے میں نے ایک با پھر اپنے‬
‫لنڈ کو اسکی نازک پھدی کے لبوں پر مسال اور اپنی موٹی‬
‫ٹوپی پھدی کے دانہ پر رگڑتے ہؤے منہ سے باہر نہ نکاال اور‬
‫نپلوں پر جنونی انداز سے چوسنے اور چومنے لگا۔۔ جس سے‬
‫انعم نے کمر اٹھا کر میرے لنڈ کو پھدی کی رگڑ کا مزہ لیا اور‬
‫اسی ایک لمحہ میں میں شلوار نیچے اتار دی۔۔۔ وہ جیسے‬
‫اچانک ہوش میں آئیی۔۔۔۔ تابی روک جاؤ شلوار تو اوپر‬
‫کرو۔۔۔ مجھے ننگا نہیں ہونا اس روشنی میں کوئی دیکھ نہ‬
‫لے ہٹو اوپر سے۔۔۔ انعم میں کچھ نہیں کر رہا ہو بس اپنی‬
‫جان کو پیا ر کر رہا ہو کسی نے نہیں دیکھنا دروازہ بھی بند‬
‫ھے اور گھر میں بھی کو ئی نہیں۔۔۔۔ تم پریشان مت ہو۔۔۔‬
‫تابی تمہارے ساتھ ہے۔۔۔ اسکا سفید گوری مالئیم ٹانگیں اور‬
‫پیٹ مجھے بہت اچھے لگے اور اب میں نے دونوں۔ مموں کو‬
‫مسلتے ہوے اسکی ناف اور زیر ناف پیٹ کو چومنے لگا۔۔۔‬
‫انعم۔۔ سسس آہ۔۔ اف کیا جا دو ہے تمہارے چومنے میں میری‬
‫جان اب وہ میرا سر اپنی پھدی کی طرف دیکھلنے لگی۔۔۔‬
‫میں نے زندگی میں پہلی بار پھدی دیکھی تھی اور کہانیوں‬
‫میں پڑھا تھا کہ پھدی کو چوسنے سے لڑکی پاگل ہوتی ہے‬
‫میں نے اس بات کو آزمانے کا فیصلہ کیا اور اپنی زبان کی‬
‫نوک کو ناف سے بنا بالوں والی پھدی کی طرف لے کے جانے‬
‫لگا اسکے ہاتھ کے پش کے ساتھ اسکے دونوں مموں کو ابھی‬
‫بھی میں آہستہ آہستہ دبا اور سہال رہا تھا۔۔۔ اسکی پھدی‬
‫سے بھینی بھینی خوشبو آرہی تھی جیسے ہی میری زبان‬
‫اسکی پھدی کے لبوں پر پہنچی پھدی کے کھٹے نمکین پانی‬
‫کو میں نے چکھ لیا مجھے ایسا لگا جیسا اس کلی جیسی‬
‫پھدی کا رس مجھے امر کر دے گا ادھر جیسے ہی پھدی کا‬
‫پانی اور لب زبان سے لگے انعم نے آہ کرتے ھوے اپنی ٹانگوں‬
‫کو کھول لیا۔۔۔ اف تابی۔۔۔ آہ مت کرو نہ آہ مجھے کچھ ہو‬
‫رھا ہے۔۔۔ میں نے کوئی جواب دیے بغیر اسکے نپلوں کو مموں‬
‫میں دبایا۔۔۔ اور زبان کلی جیسی پھدی میں گھسا دی۔۔۔ زبان‬
‫کی نوک پھدی کے سوراخ میں گھسی تو انعم نے میرا سر‬
‫پکڑ کے اور اندر کو پش کرنا چاہا مگر میں اسے اتنی آسانی‬
‫سے فارغ نہیں ہونے دینا چاہتا تھا سو میں وہی روک گیا اور‬
‫سوراخ کے بلکل اوپر اپنی زبان کو اوپر نیچے کرنے لگا۔۔۔۔ اور‬
‫انعم کے منہ سے بلند‪-‬آواز نکلی آہ۔۔۔۔۔۔۔۔ اف اللہ۔۔۔ ھاے۔۔۔‬
‫تابی۔۔۔۔۔ کیا کر رھے ھو یہ گناہ ہے۔۔۔ وہ مجھے اپنی پھدی پر‬
‫دبا بھی رھی تھی اور منہ سے منع بھی کر رہی تھی۔۔۔ اسی‬
‫دوران میرا لنڈ پھٹنے واال ہوچکا تھا۔۔۔ میں نے شورٹس سے‬
‫لنڈ اپنا باھر نکال لیا۔۔۔۔ اب میری زبان نے پھدی کے لبوں کے‬
‫اندر سے سہالنا شروع کیا نیچے سے اوپر تک جیسے لنڈ پھیر‬
‫رھا تھا اب انعم اپنی آنکھیں بند کر کے وہ پھدی میں زبان‬
‫سے چسوانے کا مزہ لے رھی تھی۔۔ اور اسکے جسم پر اپنی‬
‫ھاتھوں سے مساگ کر رھا تھا۔۔۔ اپنے ھاتھوں سے کبھی‬
‫مموں اور کبھی پیٹ کبھی گردن پر پھیرنے لگا۔۔۔ اور میری‬
‫زبان نے اسکی پھدی میں ادھم مچا رکھا تھا۔۔ اسکی پھدی‬
‫پانی رس رس کر بہ رھا تھا اور میری بھی برداشت ختم ہو‬
‫رہی تھی۔۔۔۔ میں اوپر اٹھا اب اسکے رانوں اور ناف کے‬
‫سوراخ پر زبان لگائیی۔۔۔ انعم نے آنکھیں کھولی اور مجھے‬
‫دیکھنے لگی اسکی آنکھوں میں فطری شرم و حیا آئیی۔۔۔‬
‫اور اس نے اپنی آنکھوں کو پھیر لیا۔۔۔ اگلی قسط انعم نہیں‬
‫جانتی تھی کہ میرا اسکے اوپر آنے کا مقصد کیا ھے وہ بس‬
‫یہی سمجھی کہ میں اسکو چومنے اوپر آرہا ہو۔۔۔ وہ آنکھیں‬
‫بند کیے لیٹی رہی اب جب اسکی کوئی روک ٹوک نہ دیکھ کر‬
‫میرا بھی حوصلہ بڑھ گیا۔۔۔ ناف اور سپاٹ پیٹ کو چوم کر‬
‫جب میں مموں کی طرف زبان پھیری تو اس نے آنکھیں‬
‫کھول کر مجھے سمائیل دی اور شرما کر منہ دوسری طرف‬
‫کر لیا۔۔۔ اسکے لیفٹ ممہ میرے منہ میں تھا جسکو میں بھت‬
‫شدت سے چوم اور چوس رھا تھا میرا ننگا لنڈ اسکی پھدی‬
‫سے جونہی ٹکرایا۔۔۔ اس نے گھبرا کر کہا۔۔۔ تابی پلیز۔۔۔ روکو‬
‫ایسا نہ کرو۔۔۔ آہ۔۔۔ میرے لنڈ کے ٹوپی۔۔۔ اسکے پھدی کے لبو‬
‫ں کو سہال رھی تھی۔۔۔ آہ۔۔ تابی کچھ اور مت کرنا۔۔۔ پلیز۔۔۔‬
‫میں کچھ نہیں کر رہا ہو بس تمہیں چھو کر دیکھنا ہے کہ‬
‫اتنی حسسین کوئی کیسے ہو سکتا ہے میں اندر نہیں کرو گا۔۔‬
‫میرا لنڈ وہ بس محسوس کر سکتی تھی مگر دیکھ نہیں‬
‫سکتی تھی۔۔۔ میرے موٹا لمبا لنڈ اسکی نازک اور کلی جیسی‬
‫پھدی کو مسل رھا تھا۔۔۔ اب وہ دوہرے حملے کو برداشت کر‬
‫رہی تھی۔۔ ایک ممہ میرے منہ میں تھا اور دوسرا ممہ میں‬
‫ھاتھوں سے مسل رھا تھا۔۔۔ ساتھ ساتھ اب اپنی ران اسکے‬
‫ننگی ران سے سہال رھا تھا۔۔ اور وہ بس آہ تابی۔۔۔ سسس تم‬
‫مجھے پاگل کر رھے ہو۔۔۔ آہ۔۔۔۔ سسس اف۔۔۔ اچانک لنڈ نے‬
‫جھٹکا مارا اور پھدی کے لبوں سے ہوتا ہوا وہ اوپر کی طرف‬
‫نکل گیا۔۔۔۔۔۔۔ میری بھی سسکاری نکل گئی۔۔۔ آہ۔۔۔۔ میں نے‬
‫لنڈ کو پکڑا اور لنڈ کی ٹوپی سے پھدی کے لپس اور کبھی‬
‫دانہ کو سہالنے لگا اور اوپر ھو کر ممموں کو دبا کر انعم کے‬
‫رس بھرے گالبی ہو نٹ منہ میں لیکر چوسنے لگا۔۔۔ انعم بن‬
‫پانی کے مچھلی کے تڑپنے لگی۔۔۔ میں نے اب اسکو منہ میں‬
‫اپنی زبان گھسا دی۔۔۔ اس میٹھا رس اب میرے منہ سے ہوتا‬
‫میرے حلق میں اتر رہا تھا۔۔۔۔۔ وہ اب اپنے بچاؤ کا سوچنے‬
‫لگی تھی۔۔ کیونکہ وہ اب اپنی رانوں کو بند کرنے کی کوشش‬
‫کرنے لگی۔۔۔ یہ محسوس کر کے میں گھبرا گیا۔۔۔۔ میں نے‬
‫اسکا منہ اپنے منہ سے الگ کیا۔۔۔ وہ چھوٹتے ہی بولی۔۔۔‬
‫تابی۔۔۔ کیا کرنے لگے تھے۔۔ مجھے ایسا ویسا کچھ نہیں‬
‫کرنا۔۔۔ میں بوال انعم۔۔۔ میں جانتا ہو۔۔۔ میں کچھ غلط نہیں‬
‫کرنے لگا۔۔ بس میں اپنے لن کو سہال رھا تھا اور کچھ نہیں۔۔‬
‫تم ریلکس رھو۔۔۔ یہ سنتے ہی انعم کچھ نرم پڑ گی اور بولی‬
‫اچھا کر لو مگر وعدہ کرو تم اندر نہیں کرو گے۔۔۔۔۔۔ تمہارا۔۔‬
‫وہ بہت بڑا لگ رھا ہے۔۔۔ میں شادی سے پہلے کچھ ایسا نہیں‬
‫کرنا چاہتی۔۔۔ میں نے اسکے لب چومتے ہوے بوال۔۔۔ انعم۔۔۔‬
‫کچھ نہیں کرنے لگا۔۔۔ تم ریلکس رہو۔۔ اور ان لمحات کو‬
‫انجوائیے کرو۔۔۔ یہ کہ کر میں پھر سے۔۔ انعم کو مدھوش‬
‫کرنے لگا۔۔۔۔ کبھی اسکے نپل اور کبھی اسکے گردن اور کان‬
‫کے نیچے اور پیچھے اپنی زبان کو پھیرنے اور چوسنے لگا۔۔۔‬
‫ممم۔۔۔۔ جونہی انعم مدہوشی میں جانے لگی۔۔۔ میں نے پیش‬
‫قدمی کا فیصلہ کر لیا۔۔۔ کیونکہ اب میری بھی بس ہو چکی‬
‫تھی۔۔۔ لنڈ کی ٹوپی پر اسکی پھدی کی رطوبت بھری ہوئیی‬
‫تھی۔۔۔ اچانک سے لنڈ نے جست لگائیی۔۔۔ اور انعم کے پھدی‬
‫کے سوراخ کو کھولتا ھوا اندر گھس گیا۔۔۔۔ انعم کی‬
‫دلخراش چیغ نکلی اور میں رک گیا۔۔۔۔ انعم تڑپ کر بولی۔۔۔‬
‫تابی۔۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوئیی ماں آہ۔۔۔۔۔ میں نے منع بھی‬
‫کیا تھا۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ لیکن تم سنتے کب ہو۔۔۔۔۔ آئیی۔۔۔ امی۔۔۔۔۔‬
‫بہت درد ہو رھا ھے۔۔۔۔۔۔ ہائیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باہر نکالو اسے مجھے‬
‫نہیں کروانا۔۔۔۔۔۔ اگلی قسط تابی۔۔۔ باہر نکالو اسکو پلیز۔۔۔۔۔‬
‫آہ۔۔۔۔ اف۔۔۔۔۔ اس کی تڑپ اور تکلیف اور تڑپ دیکھ کر میں‬
‫رک گیا اور بوال۔۔۔۔ انعم آیم ریلی سوری مجھے پتہ نہیں‬
‫چال۔۔۔۔ میں اور اندر نہیں کر رھا ہو۔۔۔۔ تم تھوڑا برداشت کر‬
‫لو پلیز۔۔۔۔ انعم۔۔۔۔ میں نے تھوڑا سا لنڈ باہر نکالنے کی‬
‫کوشش کی۔۔۔۔ مگر پھدی اس قدر ٹائیٹ تھی کہ پھدی کے‬
‫اندر کا ماس لنڈ کے ساتھ باہر نکلنے لگا۔۔۔۔ انعم کی پھر درد‬
‫بھری چیغ نکل گئی اور وہ رونے لگی۔۔۔۔ تابی۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ بہت‬
‫درد ہو رہا ہے۔۔۔۔ میں مر جاؤں گئی۔۔۔۔ پلیز کچھ کرو نہ۔۔۔۔۔‬
‫اسکی پھدی تکلیف اور درد سے خشک ہوگئی تھی۔۔۔۔ میں نے‬
‫اسکی بات کو انسنا کرتے ہوے بوال۔۔ انو۔۔۔ برداشت کر لو‬
‫ابھی تھوڑی دیر میں درد ختم ہو جائیے گی۔۔۔۔۔ میں نیچے‬
‫جھک کر دیکھا تو ابھی بس لنڈ کے رنگ تک پھدی میں لنڈ‬
‫گھسا تھا۔۔۔۔ لنڈ کی موٹائیی نے پھدی کے لبوں کو چیرا ہوا‬
‫تھا ایسے لگا جیسے لنڈ نے پھدی کو ڈھانپ لیا ہو۔۔۔۔ خون‬
‫اور پھدی کے رس سے لنڈ بھیگا ہوا تھا۔۔۔۔ میں نے انعم کا‬
‫زھن بدلنے کے لیے اسکے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔۔۔ اور اسکے‬
‫مموں کو آہستہ آہستہ دبانا سہالنے لگا۔۔۔۔ اور انعم اب ہونٹ‬
‫چومنے میں ساتھ دینے لگی۔۔۔۔ میں نے اپنی زبان کو اسکے‬
‫شہد جیسے منہ میں چالنے لگا اور ساتھ میں مموں کو کبھی‬
‫مسل اور سہالنے لگا۔۔۔۔ کچھ ہی دیر میں انعم کی حالت‬
‫بدلنے لگی جس کا اظہار اب وہ میرے بالوں میں انگلی‬
‫پھرنےلگی۔۔۔۔ اور اور اسکی زبان میرے منہ میں تباہی مچا‬
‫رہی تھی۔۔۔۔ اسکے شہد جیسے تھوک کو امرت سمجھ کر پی‬
‫رہا تھا۔۔۔۔ انعم۔۔۔ کی سسکیاں اور مزہ میں ڈوبی آوازیں۔۔۔‬
‫میری کانوں اور دل پر پڑ رہی تھی جنہوں کو میں بہت‬
‫مشکل سے برداشت کر رھا تھا کیونکہ لنڈ اور اندر گھس کر‬
‫انعم کی ناف اور بچہ دانی میں گھسنے کے چکر میں تھا۔۔۔۔۔۔‬
‫میری برداشت ختم ہو چکی تھی۔۔۔ اور اسکا رسپانس دیکھ‬
‫کر میری ہمت بنی۔۔۔۔ اور میں نے پورے جوش اور طاقت کے‬
‫ساتھ لنڈ کو ایڑھ لگائیی۔۔۔۔۔۔ لنڈ آدھا اندر گھسا میرے‬
‫دھکے کے ساتھ ہی۔۔۔ انعم ایک تیز چیغ کے ساتھ۔۔۔‬
‫اچھلی۔۔۔ اسکی کمر بیڈ سے اوپر اوٹھی۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔۔۔۔ اف‬
‫ای۔۔۔۔۔ مار ڈالو گے کیا۔۔۔۔۔ تابی۔۔۔۔۔ تم تو باہر نکلنے لگے تھے‬
‫آہ۔۔۔۔ لگتا ہے جیسے پیٹ میں گھس گیا ھے۔۔۔۔۔۔ آئیی۔۔۔۔ مر‬
‫گئی میں۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔ تابی۔۔۔۔ پھر درد شروع ہوگیا ھے۔۔۔۔۔ یہ‬
‫سنتے ہی مجھے جنون سا آیا۔۔۔ اور ایک بھرپور دھکہ دیا اور‬
‫میرا ‪ 7‬انچ لمبا لنڈ اسکی نازک سی پھدی کو پھول بنا تا‬
‫ہوا۔۔۔ اندر جا گھسا اور کسی چیز سے کراتا محسوس‬
‫ہوا۔۔۔۔۔ میں مزہ سے سرشار اور وہ درد سے بے حال۔۔ جونہی‬
‫لنڈ اسکی پھدی سے ٹکرایا۔۔۔ تو اسکی آنکھیں اوپر کو اور‬
‫سانس نیچے سا ہوا اور میرا نام اسکے حلق میں پھنسا رھ‬
‫گیا کیو نکی اب میں رکا نہیں کیونکہ مجھے پتہ تھا اسکی‬
‫گیلی بےچین پھدی کے گیلے پن نے میرے لنڈ کو خوش آمدید‬
‫بول دیا تھا میرا پورا لنڈ اسکی نازک کلی جیسی پھدی کو‬
‫پھول بناتا ہوااندر باھر ہو رھا تھا۔۔۔۔ اب اسکے منہ سے‬
‫سسکیاں اور چیغ ایک ساتھ آرھی تھی۔۔۔۔ لیکن مجھے پرواہ‬
‫ہرگز نہ تھی۔۔۔۔ تھوڑی ڈائیریکشن تبدیل کی مگر اسکے اوپر‬
‫سے ہٹا نہیں۔۔۔ کیونکہ وہ نیچے سے اپنے بچاؤ کے لیے مجھے‬
‫خود سے پرے دھکیل رہی تھی۔۔۔ میں اگر اسکے اوپر سے ہٹ‬
‫گیا تو وہ کبھی پھر میرے لنڈ کو اندر لینے کے لیے راضی‬
‫نہیں ہوگی۔۔۔ اسکا دھیان خود پر سے ہٹانے کے لیے میں نے‬
‫اب لنڈ کی موٹائیی سے پھدی کو ناپنے کا فیصلہ کیا۔۔۔‬
‫کیونکہ میں چاہتا تھا کہ لنڈ اب میرا اسکی پھدی کے دانے‬
‫کو رگڑتا ہوا اندر اسکی بچہ دانی کے منہ پر لگے۔۔۔ جس میں‬
‫کامیاب ہوا۔۔ اور اسکا دھیان میرے لنڈ کی دی تکلیف سے‬
‫مزہ کی طرف آنے لگا۔۔۔ انعم۔۔۔ تابی۔۔۔ اٹھو۔۔۔۔۔ پرے ہٹو‬
‫آہ۔۔۔۔ میرے سے۔۔۔۔ با ہر نکالو۔۔۔۔ اسے کیا بال گھسا دی ہے‬
‫آہ۔۔۔۔۔ مر گئی۔۔۔۔۔ اف۔۔۔۔۔ بہت اندر جا کر لگتا ھے۔۔۔۔ تھوڑا‬
‫رک جاؤ نا پلیز۔۔۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔ تابی۔۔۔۔ اف۔۔۔۔ اب درد کچھ کم‬
‫ہونے لگا ہے۔۔۔۔۔۔ اہ۔۔۔۔ مزہ کی شدت سے اسکی آنکھیں بند‬
‫ہونے لگی اور وہ خاموش ہو گئی۔۔۔۔ مجھے تو جیسے عید‬
‫ہوگی اور میں نے سپیڈ بڑھا دی۔۔۔۔ لنڈ کی موٹائیی۔۔۔ سے‬
‫پھدی کو دانے اور اسکی اندرونی دیوار کو رگڑ لگتی تو انعم‬
‫مزہ کی شدت سے منہ کھولنے کی کوشش کرتی تو اسی‬
‫لمحے میں لنڈ کی لمبائیی پھدی کی گہرائییوں سے ہوتا‬
‫اسکی بچہ دانی کے منہ پر لگتا تو اسکی درد کی سسکیاں‬
‫نکل پڑتی۔۔۔۔ آہ۔۔۔ تابی۔۔۔۔ اف میری جان۔۔۔ کبھی مجھے‬
‫دھوکہ مت دینا۔۔۔ میرا سسسسببب تمہارے حوالے کر چکی‬
‫ہو۔۔۔۔ اور ساتھ ہی۔۔۔ میرے ہونٹوں کو ہونٹوں میں لیکر‬
‫چوسنے لگی۔۔۔۔ میرے بھی گھوڑے نے ہانپنا شروع کر دیا‬
‫تھا۔۔۔۔ وہ لنڈ کی ٹایٹ دیواروں کی رگڑ برداشت نہ کر سکا‬
‫اور میں نے الشعوری میں انعم کے کندھوں کو جکڑتے ہوے‬
‫اسکی پھدی کو اپنے لنڈ سے پورا جوڑتے ہوے۔۔۔۔۔ لنڈ کے اندر‬
‫سے منی بوچھاڑ اسکی بچہ دانی کہ منہ پر نکلنے لگی اسکا‬
‫اور میرا جسم کانپ اٹھا اور ہم دونوں نے اپنے ہونٹوں کو‬
‫ایک دوسرے سے مالتے ہوے مدہوشی میں جانے لگے۔۔۔ اسکی‬
‫اور میری پہلی چدائیی مکمل تو ہو چکی تھی لیکن۔۔۔‬
‫دروازے پر ہوئیی دستک۔۔۔ سے ہم دونوں گھبرا اٹھے اور۔۔۔۔‬
‫اگلی قسط میں گھبرا کر فورًا انعم سے الگ ہوا۔۔۔ لنڈ اسکی‬
‫پھدی سے باہر کھینچا تو۔۔۔۔۔ انعم کی ٹائیٹ پھدی کی پکڑ‬
‫سے رگڑتا ہوا باہر نکال تو انعم کی پھر۔۔۔ سسکی بھری دبی‬
‫چیغ نکلی جو اس نے فورًا منہ پر ہاتھ رکھ کر روکی۔۔۔۔‬
‫مجھے مزہ تو بہت آیا لیکن۔۔۔۔ یہ وقت ابھی کچھ اور‬
‫سوچنے کا تھا۔۔۔۔ ابھی میں یہ فیصلہ کر ہی رہا تھا کہ۔۔۔‬
‫عالیان) زین)۔۔۔۔ کی آواز آئیی۔۔۔ اوے۔۔۔۔ جلدی کر۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم‬
‫دونوں نے سکھ کا سانس لیا۔۔۔۔ پھدی اور میرے لن سے منی‬
‫بہہ رہی تھی۔۔۔ میں نے فورًا پینٹ اوپر کی۔۔۔ اور چھت والے‬
‫کمرے سے باہر نکال۔۔۔۔۔ زین اپنی چھت پر تب تک آ چکا‬
‫تھا۔۔۔۔ ہم دونوں نیچے اترنے لگے تو سیڑھیوں پر۔۔۔ عالیہ آتی‬
‫دکھائیی دی۔۔۔۔ میں زین سے آگے تھا۔۔۔۔ عالیہ مجھے اور۔‬
‫میں اس کو دیکھ کر رک گیا۔۔۔۔ میری پینٹ لنڈ کے پاس سے‬
‫گیلی ہوئیی تھی۔۔۔۔ چونکہ میں اپنا انڈرویر اسی کمرے میں‬
‫چھوڑ آیا تھا۔۔۔۔۔ میرا لن پینٹ گیلی ہونے کی وجہ سے تھوڑا‬
‫نظر آرہا تھا۔۔۔ عالیہ کی نظر مجھ پر پڑی تو لن پر رک‬
‫گی۔۔۔۔ اسی ایک لمحہ میں میری نظر جب عالیہ کے چہرے‬
‫کی طرف گی۔۔۔ تو اس نے شرما کر سر جھکا لیا۔۔۔۔ مگر زین‬
‫کی آواز سن کر وہ تو جیسے ہوش میں آگئی۔۔۔۔۔ آپی۔۔۔۔‬
‫آپ۔۔۔۔ عالیہ مجھے نظر انداز کرتی ہوئی بولی۔۔۔۔ زین۔۔۔‬
‫مجھے دہی تو ال دو۔۔۔۔ اور تم لوگوں نے چھت پر اتنا ٹائیم‬
‫لگا دیا۔۔۔۔ تو میں بوال۔۔۔ آپی۔۔۔ وہ ہمیں کھیلتے ہوئیے پتہ‬
‫نہیں چال۔۔۔۔۔ زین دہی لینے بازار نکل گیا تو میں اسکے گھر‬
‫سے نکل کر اپنے گھر کی راہ لی۔۔۔۔۔ راستہ میں انعم کی‬
‫پھدی کے بارے میں سوچتا رھا۔۔۔ اور دل میں مزہ لیتے‬
‫رھا۔۔۔ گھر گھسا۔۔۔ تو اپنے کمرے میں داخل ہوتے ہی نہانے‬
‫گھس گیا۔۔۔۔ لنڈ پر پانی بہاتے ہوے۔۔۔ مجھے عالیہ کا ویسے‬
‫دیکھنا نہیں بھول رہا تھا۔۔۔۔ اسکو سوچتے ہوے ہا تھ بے‬
‫اختیار لنڈ پر چال گیا۔۔۔۔ انعم کی ٹائیٹ پھدی چودنے کے بعد‬
‫لنڈ کی جلد پر سرخی تھی۔۔۔۔۔ میری آہ نکل گئی۔۔۔۔ عالیہ‬
‫کی عمر تو انعم سے زیادہ تھی مگر اسکا جسم۔۔۔۔ تھوڑا پتال‬
‫تھا۔۔۔۔ ممے چھوٹے اور گانڈ چھوٹی تھی۔۔۔۔ مگر آنکھوں‬
‫میں ایک نشہ تھا۔۔۔ جو دیکھنے والے کو اپنے سحر میں قید‬
‫کر لیتا تھا۔۔۔۔ اور میں اب اسکی آنکھوں کا اسیر ہو چکا‬
‫تھا۔۔۔۔۔ جسم پتال اور کئیی سال کے کنوارے پن نے اسکے‬
‫جسم میں عرق کشید کر لیا تھا۔۔۔۔ یکایک مجھے انعم کا‬
‫خیال آیا کہ جلدی اور مزہ کے چکر میں۔۔۔۔ میں تو اسکی‬
‫پھدی میں چھوٹ گیا تھا اگر کچھ ہو گیا۔۔۔۔ تو۔۔۔۔۔۔ یہ‬
‫سوچتے ہی میرا دل زور سے دھڑکنے لگا۔۔۔۔۔ مجھے اپنی‬
‫حالت خراب نظر آنے لگی تھی۔۔۔۔۔ اسکا حل سوچنا تھا۔۔۔۔۔‬
‫اب میرا انعم سے دوبارہ ملنا بہت ضروری تھا۔۔۔۔ لیکن اب‬
‫کل ہی مالقات ہوسکتی تھی۔۔۔ سکول سے واپسی پر گھر‬
‫پہنچا۔۔۔ کھانا کھایا۔۔۔ اور زین کے گھر کی طرف نکل پڑا۔۔۔۔۔‬
‫گھر کی بیل بجائیی عالیہ نے دروازہ کھوال۔۔۔۔ وہ۔۔۔ زین‬
‫کدھر ھے۔۔۔ عالیہ بولی وہ اب اپنے انکل کی شاپ پر جانا‬
‫شروع ہو گیا ہے۔۔۔۔ امی اور آپی بازار گئی ہیں۔۔۔۔ آجاؤ‬
‫اندر۔۔۔۔ میں فرش دھو لو۔۔۔ تم دروازہ بند کر لو۔۔۔۔ میں اندر‬
‫آگیا۔۔۔۔ عالیہ نے اپنا دوپٹہ تار پر ڈاال ہوا تھا۔۔۔۔ اور فرش پر‬
‫پانی کھوال چل رہا تھا۔۔۔۔ ساتھ ساتھ وہ وائیپر لگاتی جا‬
‫رھی تھی۔۔۔ اسکو ادب کا بہت شوق تھا۔۔۔ کچھ مجھے بھی‬
‫ا ب کا پتہ تھا تو اسی وجہ سے وہ میری سے بہت خوش‬
‫ہوتی تھی۔۔۔۔۔ ڈائیری لکھنے کا اسکو بہت شوق تھا۔۔۔۔ فرش‬
‫دھوتے ہوے اسکے کپڑے گیلے ہو چکے تھے۔۔۔۔ وہ جھاڑو‬
‫پکڑنے کے لیے جھکی۔۔۔۔ اس کے لٹکتے ہوے مموں پر فورًا نظر‬
‫پڑی۔۔۔۔ اسکے لٹکتے ہوے مموں کو دیکھ کر مجھے ڈوگی‬
‫مووی کلپ یاد آیا لن نے ‪ xxx‬پوزیشن میں جھکی لڑکی کی‬
‫ٹراوزر نے تمبو بننا شروع کیا وہ مجھ سے بے خبر۔۔۔۔ اپنے‬
‫کام میں مشغول اور باتیں کرتی رہی اور میں اسکے مموں‬
‫سے نظر ٹھنڈی کر رہا تھا۔۔۔ مجھے اب بس ایک اچھے موقع‬
‫کا انتظار تھا۔۔۔ ایک تو وہ دوست کی بہن۔۔۔ دوسرا محلے‬
‫داری بھی تھی اگر وہ شور مچا دیتی تو اسکی پھدی پھٹتی‬
‫یا نہیں میری گانڈ کا سوراخ کھل جانا تھا۔۔۔۔۔ ابھی میں یہ‬
‫سب سوچ رہا تھا اسکے مموں کو دیکھتے ہوئیے۔۔۔ عالیہ‬
‫بولی۔۔۔ تابی اس دن تم چھت پر کیا کر رھے تھے۔۔۔۔ اچانک‬
‫وہ میری طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔۔ میں گڑبڑا گیا۔۔۔۔۔ وہ میں‬
‫نہیں کچھ نہیں کرکٹ کھیل رھے تھے۔۔۔۔۔ اچھا۔۔۔۔۔۔۔ وہ‬
‫بولی۔۔۔۔۔ تو وہ تمہادی پینٹ پر وہاں داغ کیسا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫میں الجواب سا ہو گیا۔۔۔۔۔ عالیہ بولی دیکھوں تم۔ اور میں‬
‫اچھے دوست ھیں۔۔۔۔ ہم میں کچھ سیکرٹ نہیں ہونا‬
‫چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں سر گھومنے لگا۔۔۔۔ کہ مارے گیے اب یہ‬
‫میرے گھر میں سبکو بول دے گی اور انعم کی عزت کا‬
‫فالودہ نکل جاے گا۔۔۔۔۔۔ میں دل کرے میں بھاگ جاؤں۔۔۔۔۔‬
‫لنڈ بھی اب سکڑ کر سہم گیا تھا۔۔۔۔۔ اچانک اس نے۔۔۔۔۔۔‬
‫اگلی اپڈیٹ پانی واال پائیپ کا رخ میرے ٹراوزر کی طرف‬
‫کیا۔۔۔ لنڈ والے حصہ پانی سے بھیگ گیا۔۔۔۔ میں اچانک شرما‬
‫اور گھبراہٹ کے مارے عالیہ کو دیکھنے لگا۔۔۔۔ اسکی کھلتی‬
‫ھوئی ھنسی۔۔۔۔ نے مجھے بھت کچھ کہ دیا۔۔۔۔ میں بوال‬
‫عالیہ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کیا کر دیا آپ نے۔۔۔۔۔ سارا ٹراوزر بھیگ‬
‫گیا۔۔۔۔۔ عالیہ بولی۔۔۔۔ تم بول جو نہیں رہے تھے۔۔۔۔۔ لنڈ نے‬
‫ٹراوزر میں سے پھر سر اٹھانے لگا تھا۔۔۔۔ میں ہکال یا۔۔۔۔۔‬
‫کیا۔۔۔۔ میں نہیں بوال۔۔۔ ہاں۔۔۔۔ وہی کہ اس دن تم اوپر چھت‬
‫پر کیا کر رہے تھے۔۔۔۔۔ عالیہ نے کن آکھیوں سے میرے لنڈ والے‬
‫جگہ کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ کاٹن ٹراوزر میں لنڈ کی‬
‫موٹائیی لمبائیی۔۔۔۔ نظر آرہی تھی۔۔۔۔ میں نے اسی لمحے کو‬
‫استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔۔۔۔ میں بوال۔۔۔ بتایا تو تھا‬
‫آپکو۔۔۔ کہ کرکٹ کھیل رھے تھے۔۔۔۔ لیکن آپ مان نہیں رہی‬
‫ہیں۔۔۔۔ اس طرح کوئی دوستوں پر شک کرتے ھیں۔۔۔ کیا۔۔۔‬
‫بولتے ہوے میں نزدیک ہوا اور پانی والے پائیپ کو کھنچے‬
‫لگا۔۔۔ عالیہ نے بھی زور لگایا۔۔۔ اس کشتی میں اسکے اور‬
‫شرٹ بھیگ گئی۔۔ وہ اور میں ہنس پڑے۔۔۔۔ لیکن وہ اور میں‬
‫پائیپ چھوڑنے کے موڈ میں نہیں تھے۔۔۔۔ پانی سے اس کے‬
‫میرے کپڑے بھیگ رہے تھے۔۔۔۔ اسی دوران میں نے پائیپ کو‬
‫کھینچا تو عالیہ بھی کھچتی ہوئیی پاس چلی آئیی۔۔۔۔ اور‬
‫آکر سینے سے لگ گئی۔۔۔۔ میرا لنڈ اب اسکی پھدی کے اوپر‬
‫لگ رھا تھا۔۔۔۔ اور اسکے ممے میرے سینے میں دب رھے‬
‫تھے۔۔۔ میرا لنڈ لوہے کی طرح سخت ہو رھا تھا۔۔ پائیپ سے‬
‫بہنے واال پانی ہم رونوں کو بھگو رھا تھا۔۔۔ میں بوال عالیہ‬
‫پائیپ چھوڑ دو۔۔۔ کپڑے بھیگ جائییں گے۔۔۔۔ عالیہ میرا کھڑا‬
‫لنڈ اپنی پھدی کے نازک لبوں پر محسوس کر رہی تھی۔۔۔۔‬
‫آہ۔۔۔ تابی۔۔ پیچھے ہٹو۔۔۔۔ تم چھوڑ دو۔۔۔۔ میں تو نہیں‬
‫چھوڑ رہی۔۔۔۔ اور پھدی کا دباؤ لنڈ پر بڑھا دیا۔۔۔۔۔ لنڈ پر‬
‫دباؤ محسوس ہوتے ہی۔۔۔ میں نے پائیپ چھوڑ کر عالیہ کی‬
‫کمر میں ہاتھ ڈال کر اسکے گیلے جسم کو اپنے جسم میں‬
‫پیوست کرنے لگا۔۔۔ جس سے لنڈ نازک پھدی کے لبوں پر جا‬
‫لگا۔۔۔ عالیہ کے منہ سے آہ۔۔۔۔ نکلی میرا نام لینے ہی لگی‬
‫تھی۔۔۔۔ کہ پانی سے بھیگے لبوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر‬
‫چوسنے لگا۔۔۔۔ ممم آہہہہہ۔۔۔۔۔ عالیہ کی کھلی آنکھوں میں‬
‫حیرت اور شرم کے ملے جلے تاثر تھے۔۔۔۔ جو ہوس کے شعلے‬
‫میں بجھنے لگے تھے۔۔۔۔۔۔ وہ کسمسائی۔۔۔۔۔ لیکن اسکے ہلنے‬
‫سے لنڈ پر پھدی کی رگڑ لگتی اور وہ مدہوش سی ہوتے اپنا‬
‫آپ میرے وجود کو سوپنے لگی۔۔۔۔۔ میں یہ محسوس کرتے‬
‫ہوے۔۔۔۔۔ فورًا الگ ہوا۔۔۔۔ اور اسکے لبوں کو چھوڑ کر۔۔۔۔‬
‫اسکی گردن پر اپنے ہونٹ رکھ کر چوما۔۔۔۔۔ اسکا کمزور سا‬
‫بدن اس لمحے کو برداشت نہ کر سکا۔۔۔ کہ وہ جھٹکا کھاتی‬
‫میرے سینے سے لگی اور پھدی کو زور سے لنڈ پر دباؤ بڑھانے‬
‫لگی۔۔۔۔ میں رکا۔۔۔ اور اس سے بوال۔۔۔۔۔ عالیہ۔۔۔۔ اندر‬
‫چلیں۔۔۔۔۔ عالیہ۔۔۔۔ نے مسکرا کر رضا مندی سے سر ہال تے ہو‬
‫ے اپنا گیال جسم میرے جسم۔ میں پیوست کر دیا۔۔۔۔۔ ہم‬
‫دونوں کے کپڑے گیلے ہوچکے تھے۔۔۔۔ اندر جا کر بیڈ روم میں‬
‫میں نے عالیہ کے ہونٹوں کو ہونٹوں میں لیکر چوسنے لگا۔۔۔۔‬
‫ممم اور اسکے گیلے بدن پر ہاتھ پھیر رہا تھا۔۔۔۔۔۔ اسکا جسم‬
‫بلکل کسی کم سن جیسی لڑکی کی طرح تھا۔۔۔ وہ بھی اب‬
‫ہونٹ چوسنے میں میرا ساتھ دینے لگی تھی۔۔۔۔ اسکی منہ‬
‫میں زبان داخل کی تو اسکے منہ کی مٹھاس کا زائیقہ نے لنڈ‬
‫کی اٹھان بڑھا دی میں نے اب اسکی قمیض میں ھاتھ ڈال‬
‫کر مموں کو دبانے اور سہالنے لگا۔۔۔۔ تھا ساتھ ساتھ کبھی‬
‫اسکے ہونٹ چوستا تو کبھی اسکے۔۔۔۔۔ زبان کا رس اپنے منہ‬
‫میں منتقل کرتا۔۔۔۔۔ عالیہ تھوڑا اٹھو۔۔۔۔ پلیز قمیض سے بیڈ‬
‫گیال ھو رہا ہے۔۔۔۔۔ میں بوال۔۔۔ عالیہ نے جواب دیا۔۔۔ اچھا رکو‬
‫پہلے الئییٹ بند کر کے آو۔۔۔ میں آٹھ کر اس کے اوپر سے‬
‫الئیٹ کا بٹن آف کر کے کھڑکی کے آگے پردے بھی کر دیے۔۔۔۔‬
‫کمرے کے اندھیرے سے فائیدہ اٹھاتے ہوئیے میں نے اپنا‬
‫ٹراوزر بھی اتار دیا اور قمیض بھی۔۔۔۔ مکمل ننَگ ہو کر‬
‫اسکے نزدیک بیڈ پر پہنچا اب ایک اور کنواری پھدی میرے‬
‫لنسے مسخر ہونے کے لیے سامنے تھی۔۔۔۔ لنڈ جب گیلے ٹراوزر‬
‫سے آزاد ہوا تو۔۔۔۔ جوب پھول کر لمبائیی اور موٹائیی میں‬
‫اپنے جوبن پر آیا۔۔ ادھربیڈ پر عالیہ اپنی قمیض اتار چکی‬
‫تھی۔۔۔۔ ہوس کی آگ میں وہ بھی جل رہی تھی۔۔۔۔ میں بیڈ‬
‫پر جب اسکے پاس آیا۔۔۔ میرا ننگا بدن سے وہ یک دم‬
‫گھبرائیی۔۔۔۔ اور بولی تابی تم نے سارے کپڑے اتار دئییے۔۔۔۔۔‬
‫ہاں میں نے جواب دیتے ہوے اسکے مموں کو تھام کر مسلنے‬
‫لگا۔۔۔۔۔ مجھے الھجن ہو رہی تھی۔۔۔۔۔ گیلے کپڑوں سے تب تک‬
‫وہ خشک ہوجائیے گے۔۔۔۔۔۔ اسکا نپل جھک کر منہ میں لیا۔۔۔۔‬
‫تو عالیہ کے منہ سے آہ نکلی۔۔۔۔۔ اور مموں پر لگے پانی سے‬
‫میں اپنی پیاس بجھانے لگا۔۔۔۔ نپلوں کے سائیڈ پر دانوں‬
‫پر۔۔۔۔ زبان کی نوک پھیری۔۔۔۔ کبھی نپلون کی نوک پر زبان‬
‫لگاتا اس نشہ میں گم عالیہ کو احساس نہ ہوا اور اپنے ننگے‬
‫جسم سے اسکے جسم کو بیڈ کے گدے میں دبانے لگا۔۔۔۔۔۔ اس‬
‫نے میرے لنڈ کی لمبائیی اور موٹائیی کو محسوس کرنے کے‬
‫لیے اپنی ٹانگیں کھول دی۔۔۔۔۔ میں اسکے مموں کو اب‬
‫چوستا اور دوسرے کو مسلتا ہوا لنڈ کا دباؤ پھدی پر‬
‫بڑھاتا۔۔۔۔۔ عالیہ۔۔۔ تابی آف۔۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔۔۔ تم کدھر تھے‬
‫ابتک۔۔۔۔ تمہیں کتنا پسند کرتی تھی میں۔۔۔۔ لیکن آہ تم میری‬
‫طرف دیکھتے بھی نہیں تھے سسسسسسس آہ۔۔۔۔ ہہہہ۔۔۔۔۔‬
‫اب دونوں ہاتھوں کو مموں پر رکھتے ہوے۔۔۔۔ اب اسکی ناف‬
‫تک آیا اور پیٹ کو چومتے ہوے۔۔۔۔ اسکا ناف کے سوارخ میں‬
‫زبان سہالئی۔۔۔۔۔ اسنے کمر اٹھا کر اپنی ناف کو میری زبان‬
‫کے سامنے کیا۔۔۔۔ تو فورًا میں نے مموں کو مسال تو وہ چال‬
‫کر۔۔۔۔ تابی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنی کمر نیچے کر دی۔۔۔۔۔ تابی آرام‬
‫سے آہ درد ہو رھا ھے۔۔۔۔۔ اوہ سوری مجھے پتہ نہیں لگا۔۔۔۔۔‬
‫اور میں نے آگے بڑھ کر اسکا نپل منہ میں لیکر چوسا اور لنڈ‬
‫سے پھدی کا مساج کرنے لگا۔۔۔۔ نازک لبوں والی۔۔۔۔ چھوٹی‬
‫سی پھدی جب سخت لنڈ سے مسلتی تو آنکھوں کو بند کرتے‬
‫ھوے مزہ میں اپنا سر ادھر ادھر کرتی۔۔۔۔۔ مموں کو پھر سے‬
‫سہالنے کے لیے ھاتھوں میں لیا مسال اور اسکی گردن کو‬
‫چوما۔۔۔۔ اپنی زبان اسکے گردن سے گھماتے ہوے۔۔۔ اسکےکان‬
‫کے پیچھے الیا۔۔۔۔۔ ایک ھاتھ نیچے کر کے اسکی شلوار کی‬
‫السٹک میں انگلی پھنسائی۔۔۔۔۔ کان کی لو کو منہ میں لیکر‬
‫چوسنے لگا اور اسکا ممہ میری کبھی مسال جاتا تو کبھی نپل‬
‫کو کھینچتا۔۔۔۔۔ وہ اس دوہرے حملے سے بےچین ہوتی۔۔۔۔ اپنا‬
‫سر کبھی دائییں کبھی بائییں کو گھماتی اسکی شلوار نیچے‬
‫اترتے ہوے اسکے کہولوں تک پھنسی تو اس کو ہوش آیا۔۔۔۔‬
‫تابی۔۔۔ نہیں بس اس سے آگے نہیں۔۔۔۔۔ اسکا کمزور لہجے اس‬
‫کے دل کی ترجمانی نہیں کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔ میری ساری محنت‬
‫اکارت ہوجاتی اگر میرا لنڈ اسکی پھدی کے اندر نہ ہوتا۔۔۔۔۔‬
‫میں نے بات ٹال دی اور اب اسکی کان کو چومتے ہوے اپنی‬
‫گرم۔ سانسوں کو اس کے دل سے روشناس کروانے اپنی گرم‬
‫سانسوں کو اسکے کان میں چھوڑا۔۔۔۔۔۔ عالیہہہہہہہہہہہ۔۔۔۔۔‬
‫میں بوال ایسے مزہ نہیں آنا۔۔۔۔ سنو نہ۔۔۔۔۔ تھوڑے کہولے اوپر‬
‫اٹھاؤ۔۔۔۔۔ نہیں تابی۔۔۔۔۔۔۔۔ رکو۔۔۔۔۔ وہ کہتی اور روکتی رہی‬
‫لیکن میں نے جب شلوار نیچے کھنچی۔۔۔۔ تو وہ نہ نہ کرتی‬
‫ہوئیی کمر اوپر اٹھاتی رہی اور مکمل ننگی میرے نیچے‬
‫تھی۔۔۔۔ بے شک وہ انعم جتنی حسین نہیں تھی مگر اس میں‬
‫عجیب سا نشہ اور پاگل پن تھا۔۔۔۔ مجھے اسکا ننگا جسم‬
‫دیکھ کر ایسا لگا جیسے کسی سکول جاتی بچی جیسا جسم‬
‫تھا۔۔۔۔۔ میں نے بے ساختہ اسکی بالوں سے پاک پھدی کو‬
‫چوم لیا۔۔۔۔۔ تابی۔۔۔۔ اف۔۔۔۔۔ کیا کر رہے ہو گندی جگہ ہوتی ہے‬
‫یہ۔۔۔۔۔ اسکی بات کی پرواہ نہ کرتے میں نے اس کی پھدی‬
‫کے لبوں کو باری باری چوما اور اسکا نپل مسل دیا اور اسکے‬
‫اوپر آگیا۔۔۔۔۔ اب اسکے ہونٹوں کا رس مجھے کشید کر کے‬
‫اپنی پیاس کو بجھانا تھا۔۔۔۔۔ مگر اسکے ہونٹوں کا رس‬
‫میری اور اسکی تڑپ اور بڑھا رھا تھا۔۔۔۔۔۔ وہ اور میں پورے‬
‫ننگے اپنا جسم کو سونپ رہے تھے کسی چیز اور وقت کا‬
‫ہوش نہیں تھا۔۔۔۔۔ کبھی اسکی زبان میرے منہ میں آتی۔۔۔۔‬
‫تو میری زبان اسکے منہ کا طواف کرتی۔۔۔۔۔ ساتھ ساتھ میں‬
‫اوپر نیچے ہو رہا تھا جس سے اسکے چھوٹے مموں میرے‬
‫سینے میں مسلے جاتے۔۔۔۔۔ وہ بند آنکھوں میں کھوئی اپنا‬
‫مجھے سونپ رہی تھی اپنی پھدی کو میرے وحشی لنڈ پر‬
‫کمر اٹھا کر دباو ڈالنے لگی۔۔۔۔ یہ محسوس کرتے ہی موقع‬
‫ظائیع نہ ہو اپنے لنڈ کی موٹی ٹوپی ھاتھ میں پکڑ کر۔۔۔۔‬
‫اسکی کمسن چوت پر رکھتے گھسانے کی تاک میں تھا تو‬
‫اس نے میرا ھاتھ تھام کر میری آنکھوں میں دیکھ کر‬
‫بولی۔۔۔۔۔ تابی۔۔۔ رکو ایک منٹ پلیز میری بات سنو۔۔۔۔۔ میری‬
‫محبت کو ایسے ناپاک مت کرو۔۔۔۔ رک جاؤ نا آہ۔۔۔۔۔۔ میں‬
‫اسکی بات سن کر سکتے میں آگیا۔۔۔۔ اور بوال کیا عالیہ میں‬
‫بولو میں تمہیں تمہاری رضا مندی کے بغیر کچھ نہیں کرو‬
‫گا۔۔ اور اسکی آنکھوں کو چوم کر میں اسکے اوپر سے ہٹنے‬
‫لگا لیکن میرے دل میں تھا کہ شاید اس پھدی کے اندر میرا‬
‫لنڈ نہیں جائیے گا۔۔۔۔ اور اسکے اوپر سے ہٹ کر آنکھیں چوم‬
‫کر اسکے مموں کو مسال اور اسکی نازک پھدی پر لنڈ رگڑ کر‬
‫اترا تو عالیہ نے آنکھیں بند کر کے۔۔۔ آہ کی۔۔۔۔ اور میرا ھاتھ‬
‫پکڑ کربولی کدھر جارھے ہو بات تو سنو۔۔۔ تابی۔۔۔۔ میری جان‬
‫اور جسم تمہارے لیے ہے مگر میں خود کو تمہارے لیے ناپاک‬
‫نہیں کرنا چاہتی ہوں پلیز مجھے غلط مت سمجھو لیکن‬
‫تمہاری نظر میں ایسے میں گر جاؤ گی۔۔۔۔ میں تمہاری ہونا‬
‫چاہتی ہوں اور وہ یہ سب کہ کر میرے گلے لگ گئی اور رونے‬
‫لگی۔۔۔ ادھر ایسی حالت میں لنڈ مجھے گالیاں دے رہا تھا‬
‫اور دل بوال کہ یار ایسا مت کر۔۔۔۔ میں نے اپنا ہاتھ اسکی‬
‫ننگی کمر پر رکھ سہالیا اور بوال عالیہ ایسا کچھ نہیں ہے‬
‫بیسا تم سوچ رہی ہو ایسا کرنے سے تم میری نظر میں گرو‬
‫گی نہیں۔۔۔۔ رو مت پلیز۔۔۔۔ میں اسکا چہرہ تھام۔ کر اوپر‬
‫اٹھا اور اسکی آنکھوں کو پھر سے چوم لیا۔۔۔۔ عالیہ تمہارا‬
‫پیار ہی بہت ہے میرے لیے۔۔۔۔ تم ٹینشن نہ لو۔۔۔۔۔۔ میں کچھ‬
‫نہیں کر رہا۔۔۔۔۔ اگر تمہیں پسند نہ ہو لیکن اس سے ہم اور‬
‫نزدیک آجائییں گے یہ سیکس صرف سیکس نہیں ہےایک‬
‫دوسرے کو پانے کی انتہا ہے۔۔۔۔ اور اسکے جواب کا انتظار‬
‫سنے بغیر میں نے اسکے ہونٹوں کو منہ میں لیکر چوسنے‬
‫لگا۔۔۔ مممم اور میرا ھاتھ اسکی کمر سہالنے لگا اور وہ میرا‬
‫ساتھ دینے لگی۔۔۔ یہ دیکھتے ہوے میں نے اسے بیڈ پر پھر‬
‫لیٹا کر اسکے اوپر آیا وہ اب سر ادھر ادھر مار کر مجھے پھر‬
‫سے روکنے لگی۔۔۔ میں نے اسکا منہ چھوڑا۔۔۔ وہ بولی لیکن‬
‫تابی۔۔۔۔ تم ایسا کیو ں نہیں کرتے کہ تم۔ پیچے سے کر لو۔۔۔۔‬
‫کیا۔۔۔۔ کیا۔۔۔ کہا۔۔۔۔ عالیہ تم ہوش میں تو ہو۔۔۔۔ ہاں میں‬
‫ہوش میں ہوں۔۔ تابی میں تمہیں کھونا نہیں چاہتی۔۔۔ پلیز تم‬
‫میری بات کوسمجھوں۔۔۔۔ میں خود کو ناپاک بھی نہیں کرنا‬
‫چاہتی۔۔۔۔ لیکن میرے دل۔ میں تمہارے لیے کیا ہے تمہیں بتانا‬
‫چاہتی ہوں۔۔۔۔ عالیہ نے جواب دیا۔۔۔ میں اسکی بات کو سن‬
‫کر سوچ میں پڑ گیا۔۔۔ اسکا جسم کسی کمسن لڑکی کے جیسا‬
‫تھا اور اسکی گانڈ پر گوشت نام کا ہی تھا۔۔۔۔ اور میرا لنڈ‬
‫اندھیرے کی وجہ سے وہ دیکھ نہ سکی تھی لیکن میں جانتا‬
‫تھا کہ ‪ 7‬انچ اور ‪ 2‬انچ موٹا لنڈ کیا حال کر سکتا تھا کسی‬
‫بھی کنواری پھدی کا لیکن عالیہ کی ضد اور میرے لنڈ کی‬
‫گرمی۔ نے مجھے مجبور کیا اور میں راضی ہوگیا اور بوال‬
‫ٹھیک ہے عالیہ لیکن تم برداشت کرنا۔۔۔ تمہیں درد میں‬
‫دیکھنا مجھ سے برداشت نہیں ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔ عالیہ یہ سن کر‬
‫خوش ہو گئی اور میرے سینے سے لگ گئی۔۔۔۔ میں نے اسکا‬
‫چہرے کو اوپر کیا اور اور پھر اسکے لبوں کا رس کشید کرنے‬
‫لگا ساتھ میں اسکے مموں کو مسلتا ہوا اپنے ھاتھوں‬
‫سےاسکے جسم کو سہالتے ہوے۔۔۔ اسکی ران پر لے آیا۔۔ اور‬
‫پھدی کے لبوں کے بیچ میں انگلی سہالئی اس بار عالیہ نے‬
‫مجھے نہیں روکا بلکہ اس نے ہونٹ چوسنے میں ساتھ دیا۔۔۔۔‬
‫اور اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی۔۔۔۔ اسکی منہ کا رس‬
‫میں پینے لگا اور اسکا لیٹیا دیا۔۔۔۔ اور اسکے زبان کو چوستے‬
‫ہوے میں اسکے اوپر آگیا۔۔۔۔ اور اپنی لنڈ سے اسکے پھدی کا۔‬
‫مساج شروع کیا۔۔۔۔ وہ تھوڑا تڑپی لیکن اس نے مجھے روکا‬
‫نہیں۔۔۔۔ اور اب میں اسکے اوپر ننگے جسم کے ساتھ اسکے‬
‫ننگے جسم کو بیڈ پر مدھولنے لگا۔۔۔۔ اسکے ہونٹوں میں اپنی‬
‫زبان کو گھما کر نیچے اپنے لنڈ کو اسکے پھدی کے لبوں پر‬
‫دباتے ہوے۔۔۔۔ اسکے مموں کو پکڑا اور مسال۔۔۔ وہ ہلنے کی‬
‫کوشش کرتی لیکن میرے جسم کے بوجھ سے وہ دب سی‬
‫گئی۔۔۔ اسسکی مممہہ۔۔۔ کی آوازیں کمرے کے نیم تاریکی کے‬
‫ماحول کو مزید تابناک بنا رہی تھی اور اچانک اسکی کمر نے‬
‫خم لیااور میرے نیچے لنڈ کو پھدی پر دباتے ہوے وہ‬
‫کانپی۔۔۔۔ اور مجھے یک دم۔ ایسا محسوس ہوا کہ لنڈ میں‬
‫اپنا پانی پر رگڑ رھا ہوں۔۔۔۔*وٹس ایپ پیڈ گروپ میں شامل‬
‫ھو کر پڑھیں نامور لکھاریوں کی دلچسپ کہانیاں اور‬
‫دیکھیں دیسی وائرل ویڈیوز تفصیالت کمنٹس سیکشن میں‬
‫*ھے‬

‫ہمارے مڈل کالس کے دوست جو گروپ میں شامل ھونا*‬


‫چاہتے ہیں ان کے لئیے رعایتی فیس بہت کم رکھی گئی ھے‬
‫صرف ‪ 70‬روپے ماہانہ فیس ھے جو ایزی پیسہ کی صورت ادا‬
‫کریں اگر اب بھی فیس نہیں دے سکتے تو پھر ھم کچھ‬
‫نہیں کر سکتے وٹس ایپ نمبر یہ ھے رابطہ کرلیں*‬
‫*‪ *03067007824‬اسکی پھدی کی گرمی اور گیلے پن سے‬
‫مجھے بھی مزہ آنے لگا اور اسکے مموں کو پکڑ کر مسلنے‬
‫لگا۔۔۔۔ لیکن رک گیا اور اسکے اوپر سے ہٹ گیا۔۔۔ وہ حیرت‬
‫زدہ ہو کر مجھے دیکھنے لگی۔۔۔ سسسہہ۔۔ آہ تابی۔۔۔ کیا ہوا‬
‫ہٹ کیوں گے۔۔۔۔ میں نے بوال الٹی لیٹو۔۔۔۔ اور اسکو پکڑ کر‬
‫الٹا لیٹا دیا بیڈ پر اور خود واش روم۔ جا کر سرسوں کے تیل‬
‫کی بوتل لے آیا۔۔۔۔ بوتل کو کھوال تیل نکال کر لنڈ پر جلدی‬
‫سے لگا لیا اور اسکے گانڈ کے لپس کو کھول کر اسکے سوراخ‬
‫پر ڈاال۔۔۔۔ آہ تابی آرام سے آہ۔۔۔۔ گانڈ کے سوراخ میں تیل‬
‫ڈال کر اپنی انگلی سے سوراخ کے اوپر مساج کیا۔۔۔۔ اب‬
‫اسکے پیٹ کے نیچے تکیہ رکھا اور اسکی ٹانگوں کو پھیال‬
‫دیا اور خود کوئی وقت ضائیع کیے بغیر اپنے لنڈ کو اسکے‬
‫تیل سے بھیگی گانڈ میں پھیرنے لگا اوپر نیچے کرتے ہوے‬
‫کبھی لنڈ کی موٹی ٹوپی کو نیچے لے جا کر پھدی کے لبوں‬
‫سے لگا تا اور کبھی گانڈ کے سوراخ سے رگڑ دیتا مجھے‬
‫معلوم تھا چونکہ میں نے عالیہ کو اورگیزم کے بیچ سے روک‬
‫لیا تھا اور بار بار لنڈ پھدی کے لبوں کو چھو کر آتا اسکا‬
‫ضبط جواب ینے لگا اور نیچے سے جب لنڈ پھدی کے لبوں پر‬
‫لگتا تو وہ اپنی ٹانگوں کو مزید کھول کر اپنی گانڈ کو اوپر‬
‫کرتی کہ شاید لنڈ اسکے جسم۔ میں گھس سکے لیکن میں‬
‫اسکے پیچھے بہت خوار ہوا تھا۔۔۔ اور ایسے لنڈ اسکی گانڈ‬
‫میں ڈالنا نہیں چاہتا تھا۔۔۔۔ اس بار اسنے جب گانڈ اوپر کی‬
‫میں نے سوراخ محسوس کرتے ہوے گانڈ کا جھٹکا مارا اور‬
‫اپنی موٹی ٹوپی گھسا دی اسکی گانڈ میں۔۔۔۔ وہ چیغ‬
‫پڑی۔۔۔۔۔ آہہہہہہہ۔۔۔۔۔۔ وجججججی۔۔۔۔۔ اہ رکو پلیز۔۔۔۔۔‬
‫آہہہہہ۔۔۔۔ مر جاو گی میں۔۔۔۔۔۔ آہہہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫بسسسسسسس رکو نا۔۔۔۔۔۔۔ یہ سن کر ایک جھٹکا اور دیااور‬
‫لنڈ کو گھسا کر گانڈ کو مزید گہرا کرنے لگا۔۔۔۔۔ وہ نیچے سے‬
‫نکلنے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔۔ لیکن میں نے مظبوطی سے‬
‫قابو کیا۔۔۔۔ اور کوئی جواب نہیں دیا۔۔۔ لیکن عالیہ نے۔۔۔۔ سر‬
‫ادھر ادھر مارنے شروع کیے اور اونچا چیغنے لگی۔۔۔۔۔ آہہ۔۔۔‬
‫تابی پلیز رک جاو بہت درد ہے میں مر جاو گی۔۔۔۔ اس نے‬
‫اپنے گانڈ کو ٹایٹ کیا۔۔۔ اور مجھے ایسا لگا میرا لنڈ کسی‬
‫شکنجے میں پھنس گیا تھا لیکن میرا آدھا کام ہوچکا تھا‬
‫یعنی آدھا لنڈ عالیہ کی گانڈ کی گہرائیی ناپ رہا تھا۔۔۔۔۔ اور‬
‫مزہ سے میرے آنکھ بند ہو رہی تھی شکنجہ میں کسا لنڈ‬
‫مجھے بھی تکلیف دے رہا تھا اور عالیہ کے تڑپنے اور چالنے‬
‫کی وجہ سے مجھے صرف گانڈ کی گرپ کا مزہ آرہا‬
‫تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ نیچے سی عالیہ کی نکلنے کی بھرپور کوششیں‬
‫جاری تھی اور وہ ساتھ ساتھ چیغ بھی رہی تھی۔۔۔۔ تابی‬
‫ہٹو نکالو اسے باہر آہ۔۔۔۔ مججے۔۔۔ کچھھھ نہیں کروانا۔۔۔‬
‫آہ۔۔۔۔۔ بس اور اندر نہیں اور نہیں۔۔۔۔۔ اور۔۔۔ نہیہہہ۔۔۔ ی‬
‫ااہ۔۔۔ رک جاو نا۔۔ پلیز۔۔۔ بہت ظالم ہو تم آہ۔۔۔ عالیہ ایسے‬
‫ہلو نہیں ورنہ اور درد ہو گا۔۔۔ اور چیغو نہ ورنہ کوئی سن لے‬
‫گا۔۔۔۔ نہیں کر رہا ہو اور اندر۔۔۔۔ بسسس۔۔۔ آہ۔۔۔ اتنا ہی‬
‫بس۔۔۔۔ اتنا تو برداشت کر سکتی ہو میرے لیے جان۔۔۔ اتنا‬
‫بول کر میں پیچھے سے اسکے کان کو چومنے لگا۔۔۔۔ نہیں‬
‫میں نے کچھ نہیں کروانا مجھے نہیں پتہ تھا کہ اتنا درد ہو‬
‫گا۔۔۔۔ میں مر جاؤ گی تابی۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ اور وہ رونے لگی یہ‬
‫سچ تھا کہ میرا موٹا لمبا لنڈ اسکی گانڈ کے سوراخ کا حشر‬
‫تو کر رہا تھا لیکن۔۔۔ میں اب باہر نکلنے کا رسک نہیں اٹھا‬
‫سکتا تھا اسکا ناذک جسم کا مزہ میں نے اب لینے کا فیصلہ‬
‫کر لیا۔۔۔۔ میں بوال۔۔۔۔ میری جان میں کچھ نہیں ہونے دوگا‬
‫اپنی محبت کو۔۔۔۔ دیکھو سارا چال گیا ہے اندر اب اگر ایسے‬
‫ہلو گی بہت درد ہوگا۔۔۔ میں نے جھوٹ تو بوال لیکن اسکو‬
‫محسوس نہیں کرنے دیا کہ ھاتھوں سے کیونکہ اسے پتہ لگ‬
‫جانا تھا۔۔ اور حوصلہ ہار جانا تھا۔۔۔۔ عالیہ بولی۔۔۔ کہ۔ کہ۔‬
‫کیا سارا چال گیا بے یقینی سے۔۔۔ تبھی مجھے لگ رھا کہ‬
‫تمہارا وہ۔۔۔۔ آہہہہ۔۔۔ تابیہییی۔۔۔۔ میرے پیٹ کے اندر ہو‬
‫جیسے پلیز تھوڑا باہر نکال لو۔۔۔ بہت درد ہے۔۔۔ یہ کیسی‬
‫محبت کرتے ہو تم کک۔۔۔ ہہ۔۔۔ آہہ۔۔۔ کہ مکھے۔۔ درد دے کر‬
‫خود خوش ہو۔۔۔ نہیں میری جان۔۔۔ آہ ایسا نہیں ہے بس جتنا‬
‫درد تھا وہ ہو گیا۔۔۔ میں نے عالیہ کے دونوں ہاتھ اپنے‬
‫ہاتھوں میں لیا ہوے تھے اور اسکے گردن کو چوم رھا تھا۔۔۔۔‬
‫اور اب آہستہ آہستہ ہلنے لگا تھا۔۔۔ آدھے لنڈ کے ساتھ ہی۔۔۔۔‬
‫عالیہ سسکیوں کے ساتھ رونے لگی۔۔۔ مگر مجھے اب اسنے‬
‫روکا نہیں۔۔۔۔ یہ دیکھ کر اب میں نے پیش قدمی کا سوچا‬
‫اور عالیہ کی ٹانگوں کو اپنی ٹانگوں میں دبا دیا اور انہیں‬
‫تھوڑا تھوڑا کھولنے لگا۔۔۔۔ عالیہ آہ تابی اب کیا کر رہے ہو‬
‫میری جان لو گے کیا۔۔۔۔ بس بھی آہ آہ کرو بس عالیہ اور درد‬
‫نہ ہو۔ میری جان کو اس لیے ایسا کر رہا اور یک دم جھٹکا‬
‫دیا اور لنڈ کو گھپ کر پورا اندر کر دیا۔۔۔۔ آہہہہہہہہ۔۔۔ میں‬
‫مر گی آئیی۔۔۔۔ امی اف۔۔۔۔۔ تابی۔۔۔۔۔ کیا کر رہے ہو۔۔۔۔۔۔ بس‬
‫اور کچھ نہیں تم۔ ہٹو اوپر سے بس وہ۔۔۔۔ تڑپ رہی تھی‬
‫مچل رہی تھی لیکن میں اسکے پیچھے بہت خوار ہو چکا‬
‫تھا۔۔۔۔ اور میں نے بغیر کوئی جواب دیے۔ لنڈ کو گانڈ میں‬
‫رواں کرنا چاہ رھا تھا دوسری طرف عالیہ کا مچلنا۔۔ تڑپنا‬
‫لنڈ کو گانڈ میں بہت اندر لے جا رہا تھا اسکی ٹانگیں میری‬
‫ٹانگوں میں دبی تھی اور اسکے ہاتھوں کو انگلیوں میں اپنی‬
‫انگلیوں کو پھنسا کر اسکے باذو اوپر کر چکا تھا اور اپنی‬
‫کمر کو آگے پیچھے کرتے ہوے مزہ سے گانڈ کی سختی کو‬
‫انجوائیے کر رہا تھا۔۔۔ کنواری پھدی کا مزہ تو میں لے لیا تھا‬
‫لیکن کنواری گانڈ کا مزہ کیا ہے وہ مجھے اچھے سے پتہ لگ‬
‫رہا تھا۔۔۔۔ لیکن عالیہ کی درد سے بھری آوازیں کچھ اور ہی‬
‫کہانی سنا رہی تھی ایسا لگنے لگا تھا کہ جیسے میں اسکا‬
‫ریپ کر رہا ہو۔۔۔۔۔ لیکن اب اسکو میرے لنڈ کی لمبائیی اور‬
‫موٹائیی کا اندازہ بھی ہو رھا تھا۔۔۔ عالیہ کے جب پورا اندر‬
‫لنڈ گھس جاتا تو اسکی آواز میں درد اور لزت بھر جاتی اور‬
‫مجھ سے کہتی کہ تابی۔۔۔ آہ بہت اندر پیٹ میں گھس رھا‬
‫ہے تمہارا۔۔ تمہیں مجھ سے محبت نہیں ہے آہہہہ۔۔۔۔۔ بس‬
‫ھوس پوری کر رہے ہو مجھ سے۔۔۔۔ اسی طرح کچھ دیر کرتے‬
‫اب میں نے بھی اسکا جواب دیتے ہوے کہا۔۔۔ عالیہ تم کیا‬
‫میرے لیے اتنا درد سہ نہیں سکتی کیا۔۔۔۔ اور اسی دوران لنڈ‬
‫نے سخت ہونا شروع کیا اور اور منی نے لنڈ کے ھیڈ تک کا‬
‫سفر شروع کیا۔۔۔۔ اور میرے دھکے اب وحشیانہ ہو چکے تھے‬
‫عالیہ کی گانڈ کے سوراخ میں پوری طاقت سے لنڈ کو اندر‬
‫باہر کرنے لگا تھا۔۔۔ اور اسکو پوری طاقت سے پکڑا اور لنڈ‬
‫جڑ تک گھسا کر منی کا الوا اسکی نرم گانڈ میں انڈیل دیا‬
‫اور ہانپ کر اسکے اوپر ہی گر گیا۔۔۔۔ عالیہ نے جب محسوس‬
‫کیا تو فورًا میرے نیچے سے نکلی اور مجھے دھکا دیکر‬
‫پیچھے کیا اور زناٹے دار تھپڑ میرے منہ پر دے مارا اور‬
‫بولی۔۔۔۔۔ دفعہ ہو جاؤ یہاں سے۔۔۔۔ کہ اس سے پہلے میں‬
‫کچھ کر جاؤ۔۔۔۔۔ عالیہ میری بات تو سنو۔۔۔ میں بوال۔۔۔۔۔ میں‬
‫نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے سینے سے لگایا۔۔۔۔ اور اسے‬
‫چومنے لگا۔۔۔ مجھے معاف کر دو۔۔۔۔۔۔ مجھے کچھ احساس‬
‫نہیں ہو سکا تمہارے حسن کی تپش اور قربت نے بہکا دیا تھا‬
‫مجھے۔۔۔۔۔ عالیہ روتے اور مچلتے ہوے میرے سینے سے لگی‬
‫اور روتے ہوئیے چپ ہو کر میری بات سنے لگی۔۔۔۔۔ ایسا کیا‬
‫کر دیا تھا میں نے جو تم جانور بن گے۔۔۔۔ میں نے اسکی‬
‫تھوڑی کو پکڑا اور اور کیا اسکے فیس کو۔۔۔۔ کیا اب بھی‬
‫مجھے بتانے کی ضرورت ہے اور کہتے ہوے اسکے ہونٹوں پر‬
‫کس کی۔۔۔ آہستہ آہستہ سے میرے لنڈ کی اٹھا ن ہونے لگی‬
‫جو کہ اس نے بھی محسوس کر لی۔۔۔۔ اور گھبرا کر پیچھے‬
‫ہٹی۔۔۔۔ نہیں تابی اب اور کچھ نہیں پہلے ہی جان نکل رہی‬
‫ہے اور بھائی بھی انے والے ہوں گے۔۔۔۔۔۔ میں مسکرا اٹھا۔۔۔۔۔۔‬
‫چلو ناراضگی تو ختم ہوئیی تمہاری۔۔۔۔ عالیہ۔۔۔۔۔۔۔ میں‬
‫اسکی ننگی کمر پر ھاتھ سہالتے ہو ے بوال۔۔۔۔۔ عالیہ بولی۔۔۔‬
‫یہ کب کہا تمہیں کہ میں مان گئی ہوں۔۔۔ لیکن ابھی تم جاؤ‬
‫کل پھر اس ٹائیم آنا تم سے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔۔ ٹھیک ہے‬
‫ابھی میں جاتا ہوں۔۔ میں نے بھی جلدی سے کپڑے پہن کر‬
‫)باہر نکل آیا۔۔۔۔(ختم شد‬

‫وٹس ایپ پیڈ گروپ میں شامل ھو کر پڑھیں نامور*‬


‫لکھاریوں کی دلچسپ کہانیاں اور دیکھیں دیسی وائرل‬
‫*ویڈیوز تفصیالت کمنٹس سیکشن میں ھے‬

‫ہمارے مڈل کالس کے دوست جو گروپ میں شامل ھونا*‬


‫چاہتے ہیں ان کے لئیے رعایتی فیس بہت کم رکھی گئی ھے‬
‫صرف ‪ 70‬روپے ماہانہ فیس ھے جو ایزی پیسہ کی صورت ادا‬
‫کریں اگر اب بھی فیس نہیں دے سکتے تو پھر ھم کچھ‬
‫نہیں کر سکتے وٹس ایپ نمبر یہ ھے رابطہ کرلیں*‬
‫**‪03067007824‬‬

You might also like