You are on page 1of 3

‫عمر کے ساتھ ساتھ ہم سب کی جرورتے بھی بدلتی رہتی ہیں اور للسا بھی‪ .

‬مے ان ابھی اسی سال بارهوي کلس میں‬


‫آئی ہوں اور میرے شاریر کے ساتھ ہو رہے تبدیلیوں کے ساتھ ہی میرے دل میں بھی جنس کو لے کر عجیب و غریب انداز‬
‫‪.‬آتے جاتے رہتے ہیں‬

‫اب میں آپ کو اپنی آپ ‪ -‬بیتی بتانے جا رہی ہوں اور یہ بھی کہ کچھ پانے کا للچ کیا ‪ -‬کیا گل كھلو سکتا ہے‪ ،‬کام واسنا‬
‫کہاں سے کہاں تک لے جا سکتی ہے اور کچھ حاصل کرنے کے چکر میں کیا کیا نہیں دینا پڑ سکتا ہے ‪ .‬یہ بات تب کی ہے‬
‫جب میں ‪ 12‬وی کلس میں تھی‪ .‬ہمارے گھر کے ٹھیک سامنے والے مکان میں ایک خاندان میں دو خوبصورت لڑکے‬
‫رہتے تھے‪ ،‬دونوں ہی دیکھنے میں کسی فلم اداکار سے کم نہ تھے اور نہ ہی ادھر ادھر کی باتوں سے انہیں کوئی لینا دینا‬
‫تھا‪ ،‬بس اپنے کام سے کام اور ان کی یہی بات مجھے سب سے اچھی لگتی تھی‪ .‬محلے کی تمام لڈكیا انہیں پٹانا چاہتیں تھیں‬
‫کیونکہ انمے کچھ الگ ہی بات تھی‪ .‬میں بھی ان لڑکیوں میں سے ایک تھی اور ان کے بارے میں سوچ کر کر ہی میری‬
‫چوت کے ریشمی بال کسی گیلے ہو جایا کرتے تھے‪ .‬ان کے لںڈ کی چاہت میں مے اندر اندر گھلی جا رہی تھی اور رات‬
‫دن بس ایک بار انمے سے کم سے کم کسی ایک ایک لںڈ ہاتھ میں لیکر‪ ،‬اسے منہ میں لیکر چوسنے کا‪ ،‬ان سے چدوانے کا‬
‫‪.‬تصور کیا کرتی تھی‪ ،‬پر کوئی موقع ہی نہیں مل رہا تھا بات کرنے کا‪ ،‬انہیں اپنی مرضی بتانے کا‬

‫قسمت ہمیشہ ایک سی نہیں ہوتی‪ ،‬جب مہربان ہوتی ہے تو بن بتائے ہی سب کچھ دے دیتی ہے‪ .‬آج میری قسمت بھی میرے‬
‫ساتھ تھی‪ ،‬کم سے کم مجھے تو یہی لگ رہا تھا پر قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا اور جو قسمت کو منظور ہو اس‬
‫میرا‪ ،‬میری چوت کا تو کوئی بس چل نہیں سکتا سو چل بھی نہیں‪ .‬ہر روز کی طرح اس دن بھی میں جب اپنی چھت پر‬
‫گھوم رہی تھی اور انمے سے ایک اپنی چھت پر‪ ،‬میں ٹکٹکی لگائے ایک ٹك اس کو دیکھ رہا تھا تو ایک دم اس نے‬
‫مجھے دیکھا اور میں مسکرانے لگی اور وہ بھی پرتتتر میں مجھے دیکھ کر مسكرایے بغیر نہ رہ سکا‪ .‬مے سمجھ گئی‬
‫کی یہاں میری دال گل سکتی ہے اور میری تمنا پوری ہو سکتی ہے‪ .‬مجھے رہ رہ کر اپنے شاریر میں سرہن سی محسوس‬
‫ہونے لگی‪ ،‬میرے انگ انگ سے آگ برسنے لگی‪ ،‬چچیوں سخت ہونے لگیں‪ ،‬چوت کی بیرونی پكریو میں ہلچل ہونے لگی‪،‬‬
‫اور دماغ میں اس کے لنڈ کا خیال گھومنے لگا‪ ،‬نہ جانے وہ مانےگا بھی کی نہیں‪ ،‬کتنا بڑا اور موٹا ہے اس خوبصورت سے‬
‫نظر آنے والے لڑکے کا لنڈ‪ ،‬کیا اسی کی طرح اس کا لنڈ بھی هٹٹا کٹا اور رسیل ہے‪ ،‬اور ایسے نہ جانے کتنے خیال ایک‬
‫ایک کر کے آنے جانے لگے‪ .‬وہ بھی کبھی مجھے دیکھ رہا تھا اور کبھی دھیرے سے اپنے لںڈ کو ٹٹول رہا تھا‪ ،‬لگتا تھا‬
‫‪.‬اس کے دماغ میں بھی میری چوت کو لے کر‪ ،‬میرے ابھاروں اور چچو کو لے کر اتھل پتھل ہو رہی تھی‬

‫اس سے اچھا موقع اور کیا ہو سکتا تھا‪ ،‬میں نے اپنے دل کے بھاوو کو چھپاتے ہوئے اس کی طرف پتھر میں لپیٹ کر ایک‬
‫کاغذ کا ٹکڑا بھیجا جس میں لکھا تھا "میں ان‪ ،‬تم مجھے بڑے اچھے لگتے ہو‪ ،‬مجھ سے دوستی کروگے؟ شاید میری پہل‬
‫کا ہی انجار کر رہا تھا‪ ،‬اس نے بھی جھٹ سے جواب دیا‪ ،‬میں منو‪ ،‬تم بھی مجھے بہت اچھی لگتی ہو پر کبھی کہنے کی‬
‫ہمت نہیں ہوئی‪ ،‬تم سے دوستی کر کے میں اپنے کو مبارک سمجھوگا‪ .‬دھیرے ‪ -‬دھیرے ہم ایک دوسرے سے محبت ‪-‬‬
‫خطوط سے بات کرنے لگے کیونکہ ان دنوں بات کرنے کا اور کوئی اچھا ذریعہ نہیں تھا‪ .‬اب تو ہر روز ہی ہم لوگ چھت‬
‫پر ملنے لگے اور بس ایک دوسرے کو حسرت بھری آنکھوں سے دیکھتے رہتے اور دل ہی دل اس دن کا تصور کرتے‬
‫رہتے جس دن ہم ایک دوسرے کی بانہوں میں سماں پائیں گے‪ ،‬میں اس کے لنڈ کو دھیرے دھیرے سہل ہوئے اپنے منہ میں‬
‫بھر لگي اور وہ میری بھر کے کالے کالے بالوں کے درمیان میں سے اپنے ہوٹوں اور اپنی زبان سے میری چوت کے‬
‫‪.‬دروازے پر دستک دے گا‬

‫آخر وہ دن آ ہی گیا ‪ ....‬انتظار ختم ہوا‪ ،‬دل میں خوشی بھی تھی اور ڈر بھی‪ ،‬چدوانا بھی چاہتی تھی اور پرےگنٹ ہونے‬
‫کا ڈر بھی ستا رہا تھا‪ .‬جیتنا تو چدنے چودنے کے کھیل نے ہی تھا‪ ،‬سو پرےگنٹ ہونے کا ڈر جاتا رہا اور میں سجدھج‬
‫کرکے رات کا انتظار کرنے لگی‪ .‬ہآ یوں کی ایک دن اس نے مجھے رات کو ‪ saaf‬کے‪ ،‬اپنے بھر کے ریشمی بالوں کو‬
‫ملنے کے بارے میں پوچھا‪ .‬میں نے فورا اس سے اس رات اس کے گھر آنے کی بات لکھ کر چٹھٹھي اس کے دروازے پر‬
‫پھینک دی‪ ،‬وہ چٹھٹھي پڑكر پھل نہیں سماں رہا تھا اور میں‪ ،‬میں تو دل ہی دل کسی مورني ایک طرح ناچ رہی تھی‪،‬‬
‫گویا زندگی کی سب سے بڑی خوشی مل گئی ہو‪ ،‬کسی نے كبےر کا كھذانا دے دیا ہو‪ ،‬اس کے لنڈ کی گرمی کو محسوس‬
‫‪.‬کرنا‪ ،‬اس کو چومنا چاٹنا‪ ،‬اپنی چوت پر اس کے لںڈ کو رگڑنا کا خیال کسی كبےر کے خزانے سے کم بھی تو نہیں تھا‬

‫اس دن تو اس کا لؤڑا بھی الگ ہی تیور میں دکھا رہا ہوگا‪ .‬تنتانایا ہوا کھمبے کی طرح کھڑا اس کے پجامے سے بار بار‬
‫بہار آ رہا ہوگا‪ ،‬میری گلبی چوت کے درشن کرنے‪ ،‬میرے منہ میں سماں جانے کے لئے اور میری ابھری ہوئی مست گاںڈ‬
‫میں دھكاپےل کرنے کے لئے‪ .‬تبھی تو وہ بار بار چھت پر آ جا رہا تھا‪ .‬مے اسکی منودشا دیکھ کر بہت خوش تھی اور‬
‫بار بار اپنی برا کے اندر سے ہاتھ لےجاكر اپنی چچو کو مسل رہی تھی‪ ،‬اس دن کی رات بھی کتنی بےرهم تھی‪ ،‬ہونے کو‬
‫‪ ....‬ہی نہیں آ رہی تھی‬

‫خوشی ‪ -‬خوشی میں میں نے رات کو کھانا بھی نہیں کھایا‪ .‬دھیرے ‪ -‬دھیرے رات کے بارہ بج گئے‪ .‬میں رجاي سے نکل‬
‫کر ان کے گھر کے برابر والی دیوار سے ان کی چھت پر پہنچ گئی‪ .‬ان کی چھت پر ایک کمرہ تھا جس میں وہ پڑھا‬
‫کرتا تھا‪ .‬اسی کمرے میں ملنے کے بارے میں میں نے چٹھٹھي میں لکھا تھا‪ .‬جیسے ہی میں نے دروازہ كھٹكھٹانا چاہا تو‬
‫دروازہ پہلے سے ہی کھل تھا‪ .‬اس وقت میری كھشیا ساتویں آسمان پر تھا‪ .‬کمرے میں کافی اندھیرا تھا‪ ،‬میں دھیرے ‪-‬‬
‫دھیرے اس کا نام پکارتے ہوئے اس کے بیڈ پر پہنچ گئی جس پر کی رجاي میں کوئی سویا ہوا تھا تب مجھے لگا کہ وہ‬
‫شاید شرما رہا ہے اور سونے کا ڈرامہ کر رہی ہے‪ .‬ہم دونوں کا یہ پہل ہی انبھو تھا‪ ،‬پر مجھے شرم سے مزید چدنے کا‬
‫جوش تھا اور اسے شرم کے ساتھ ساتھ چودنے کا‪ .‬میں اس کے برابر میں جا کر لیٹ گئی اور دھیرے دھیرے اس کے‬
‫گالوں کو سہلنے لگی‪ .‬اب اس کی شرم بھی پھ کر کے اڑ گئی اور اس کا ہاتھ میرے مومو پر آ گرا‪ .‬وہ انہیں بے صبری‬
‫سے مسلنے لگا‪ ،‬اسکا لںڈ میری جھگو سے ٹکرا ٹکرا کر واپس لوٹ جاتا گویا التجا کر رہا ہو مجھے اپنی ٹاںگو کے‬
‫‪.‬درمیان میں سماں لو‬

‫اس نے دوسرے ہاتھ سے دھیرے دھیرے میری گاںڈ کو سہلنا شرو کر دیا‪ ،‬میں لطف اور مستی میں پاگل ہوئے جا رہی‬
‫تھی‪ ،‬میرا ہاتھ اسکے لںڈ کو ٹٹول رہا تھا‪ ،‬پجامے کے اندر ایک دم پھكارتے سانپ کی طرح‪ ،‬مجھ سے برداشت نہیں ہو‬
‫رہا تھا‪ ،‬مے تو ہاتھ میں لے کر اس کے لنڈ سے کھلواڑ کرنا چاہتی تھی‪ ،‬اسے کسی عام کے طرح چوس چوس کر اس کا‬
‫سارا رس پی جانا چاہتی تھی سو بغیر وقت گواے میں نے پجامے کا ناڑا کھول دیا‪ ،‬اور اسمے سے بہار جھاكتے تنتانتے‬
‫لںڈ کو اپنی مٹھی میں زور سے بھیچ لیا‪ ،‬اس نے ایک بار تو اف ایک مگر پھر میری چچیوں اور گاںڈ کو سہلنے‬
‫پچكارنے میں لگ گیا‪ .‬مے اٹھی رجاي اٹھائی اور گپ سے اسکا لںڈ نگل گئی‪ ،‬اس کی چیخ نکل گئی‪ ،‬پر مجھ سے انتظار‬
‫ہی نہیں ہو رہا تھا‪ ،‬سو میں نے تو اپنے دانتوں سے زور سے اس کا لوڈا کاٹ لیا‪ ،‬وہ درد میں ائی ما کر کے چلیا تو‬
‫مجھے ہوش آیا اور میں نے دھیرے دھیرے اپنے ہوٹوں سے اس کو اوپر نیچے کرنا شروع کیا‪ ،‬اسے مجا آ رہا تھا اور اس‬
‫کی پکڑ میری گاںڈ کے ابھاروں پر بدتي جا رہی تھی‪ .‬پر میں تو اپنی ہی مستی میں اس کا بڑا سا لنڈ چوس چوس کر‬
‫‪.‬اپنی چوت کی آگ کو اور بھڑکانے میں لگی تھی‬

‫اب اس کا لؤڑا اسے اور انتظار کرنے کی اجازت نہیں دے رہا تھا‪ ،‬وہ دھیرے سے اٹھا اور مجھے کںدھو سے پکڑ کر‬
‫اوپر اٹھایا‪ ،‬میں نے سوچا اب وہ میری چوت کو چاٹےگا‪ ،‬اپنی زبان کو میری چوت کے اندر تک گھسا دے گا‪ ،‬اپنے لںڈ‬
‫سے جھاگو کی دیواروں سے ٹکرا ٹکرا کر میرا بینڈ بجا دے گا‪ ،‬پر جب اس نے ایسا کچھ نہیں کیا تو میرا نشہ اترنے لگا‪،‬‬
‫لگی اور اپنے ہی انگلو کو چوت پر لےجاكر اس کو سہلنے لگی‪ .‬مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا اس کا ‪ tadafne‬میں‬
‫برتاؤ‪ ،‬میں نے سوچا شاید وہ نروس ہو گا‪ ،‬میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنی چوت کے پاس لے گئی‪ ،‬اس کی ایک اوںگلی‬
‫ہو کر اپنا لںڈ میری بھر میں دال دے گا ‪ ...‬پر اس نے ایسا نہیں کیا‪ ،‬وہ تو ‪ excited‬اپنی پھددي میں دال دی سوچ وہ‬
‫اور زور زور سے میری گاںڈ کو دبانے لگا‪ ،‬اس چھید میں اپنی اوںگلی ڈالنے لگا‪ ،‬میری درد سے چیخ نکل گئی‪ ،‬میں‬
‫سمجھ گئی اس کو میری چوت میں نہیں میری گاںڈ میں زیادہ دلچسپی ہے‪ .‬میرا کام کا بھكھار اتارنے لگا‪ ،‬چدوانے کی‬
‫ساری تصور پر پانی پھر گیا‪ ،‬پر مجبوری تھی‪ ،‬میرے پاس اور کوئی چارہ بھی نہیں تھا سو میں نے کوئی مخالفت نہیں‬
‫‪ .‬کی اور جو وہ کہتا گیا وہ کرتی گئی‪ ،‬جو کرتا گیا گیا وہ برداشت کرتی رہی‬

‫اس نے دھیرے دھیرے مجھے ننگا کر دیا اور بستر پر الٹا لٹا دیا‪ .‬اس وقت میں سوچ رہا تھا کہ جو بھی ہونا ہے‪ ،‬اب جلدی‬
‫ہو جائے! میرا دل مایوس ہو رہا تھا‪ ،‬مجھے صرف گاںڈ مروانے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی ‪ ...‬میں تو چدنا چاہتی تھی‬
‫پھر بھلے ہی وہ میری گاںڈ ہلک یا اپنی مٹھ ‪ .....‬سو مے چپ چاپ اپنی چوت کو اپنے ہی ہاتھوں سے دبایے الٹا لیٹی‬
‫رہی‪ .‬وہ بھوکے کتے کی طرح میری گاںڈ پر ٹوٹ پڑا‪ ،‬درد کے مارے میری چیخ نکل گئی‪ .‬پر وہ کب رکنے وال تھا‪،‬‬
‫جیسے جیسے میری چیخ کی آواز بدتي جاتی اس کے جھٹکے سے میری گاںڈ اور پھٹتي جاتی‪ ،‬اس نے دونوں ہاتھوں سے‬
‫مجھے کمر سے پکڑ رکھا تھا اور زور زور سے گاںڈ میں اپنے لںڈ کو اندر بہار کر رہا تھا‪ ،‬گویا کسی لڑکی کی نہیں‬
‫کسی کتیا کی گاںڈ مار رہا ہو‪ .‬میں نے سنا تھا کہ جب لڑکی کے ساتھ پہلی بار سیکس کرتے ہیں تو ان کی چوت سے خون‬
‫نکلتا ہے‪ ،‬آج میری گاںڈ کہ حالت کچھ ایسی ہی تھی‪ .‬میری گاںڈ سے خون بہہ رہا تھا لیکن وہ خون کی پرواہ نہ کرتے‬
‫ہوئے دھکے مارتا ہی رہا‪ .‬اسکا لںڈ جلدی سے جھڑنے کا نام نہیں لے رہا تھا کیونکہ ابھی وہ جوان تھا‪ ،‬پہلی بار کسی کی‬
‫گاںڈ میں مر رہا تھا‪ .‬تقریبا بیس منٹ بعد اسکا لںڈ سے پچکاری جیسے پانی نکل اور وہ نڈھال ہو کر میری گاںڈ کے‬
‫اوپر ہی سو گیا‪ .‬مے کچھ دیر انتظار کرتی رہی اور پھر اسے برابر میں دھکیل دیا‪ .‬انمنے من سے اپنے کپڑے پہنے‪ ،‬اور‬
‫‪.‬چپ چاپ اپنی چوت کا پانی چوت میں ہی اپنے گھر لوٹ آئی‬

‫اس دن کے بعد میں نے من ہی من سوچ لیا اب کبھی کسی مرد سے چدوانے کا خیال بھی اپنے دل میں نہیں آنے دوں گی‪ ،‬پر‬
‫دل تو دل ہے کب پھسل جائے کوئی نہیں جانتا‪ .‬اس بار جو میرا من پھسل تو بس ایسے کی اجتك بھی اس کے بھائی کے‬
‫‪ .....‬ساتھ اٹکا ہوا ہے‪ ،‬کیا چودتا ہے ‪ ....‬اپھپھپھ توباا ‪ .....‬پھر کبھی بتاگي‬

You might also like