Professional Documents
Culture Documents
ک ِلنفیلٹر سنڈروم کہا جاتا ہے۔ چونکہ Klinefelter syndromeیہ کوئ نئ جنس نہیں بلکہ ایک بیماری کا نام ہے جسے
اس کے نام سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک سنڈروم یعنی بیماری ہے تو اس کا الگ سے جنس کا تعین کرنا چہ معنی
کروموسوم xکروموسوم عورت کے yیا xدارد۔ اصل میں می اوسس ١میں جب کروموسومز کا تبادلہ ہوتا ہے تو نارملی مرد کا
ملیں تو مرد ہوتا ہے۔ XYمل جائیں تو عورت اور xxکو فرٹیالئز کرتا ہے۔ اگر
کروموسوم XYمگر اس سنڈروم میں کسی وجہ سے می اوسس کے دوران کروموسومز الگ نہیں ہو پاتے۔ اس وجہ سے مرد کا
کروموسوم واال جاندار بنے گا۔ اس xxyکو فرٹیالئز کر سکتا ہے جس سے xxعورت کے yکو یا مرد کا xعورت کے
بیماری کو ہیری کلِ نفیلٹر نے دریافت کیا جس کی بنا پر اس کا نام رکھا گیا۔ ای میڈیکل میں اس کو ایک بیماری کے طور ہر
ہے۔ یہ صرف پانچ سو میں اسے ایک شخص یا ہزار میں سے ایک شخص کو ped/1252رجسٹر کیا گیا ہے جس کا نمبر
ہوتی ہے۔ اب یہ مطالبہ کرنا کہ اس کی بنیاد پر مرد ،عورت اور ہیجڑے کی مختلف جنسیں بنا کر پیش کی جائیں سواۓ
جہالت کے اور کچھ نہیں۔ یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے اللہ نے کسی کو اندھا پیدا کیا ،کسی کو لنگڑا۔ اب ان جیسے خود کار
سائنسدان اٹھ کر یہ کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ دیکھو نعوز باللہ اللہ سے بھول ہو گئ اور اس کو اندھا پیدا کو دیا۔ ارے بھئ
یہ بھی ایک بیماری ہے جو اللہ کی طرف سے امتحان ہے ظہیربالکل اس طرح جیسے کہ مخنس ہے۔ پہلے تو سائنس میں
اور اصطالح ميں :اس شخص كو كہتے ہيں جس ميں مرد و عورت دونوں كے آلہ تناسل ہوں ،يا پھر جسے اصل ميں كچھ بھى
.نہ ہو ،اور صرف پيشاب نكلنے واال سوراخ ہو
ـ اور المخنث :نون پر زبر كے ساتھ :اس كو كہتے ہيں جو كالم اور حركات و سكنات اور نظر ميں عورت كى طرح نرمى 2
:ركھے ،اس كى دو قسميں ہيں
.پہلى قسم :جو پيدائشى طور پر ہى ايسا ہو ،اس پر كوئى گناہ نہيں
:دوسرى قسم
جو پيدائشى تو ايسا نہيں ،بلكہ حركات و سكنات اور كالم ميں عورتوں سے مشابہت اختيار كرے ،تو ايسے شخص كے متعلق
صحيح احاديث
ملحدین کے اعتراضات کے جوابات5
.ميں لعنت وارد ہے ،خنثى كے برخالف مخنث كے ذكر يعنى نر ہونے ميں كوئى اخفاء نہيں ہے
.ـ خنثى كى دو قسميں ہيں :منثى مشكل اور خنثى غير مشكل 3
ايك تو وہ جس كو دونوں آلے ہوں ،اور اس ميں عالمات بھى برابر ہوں ،اور ايك ايسى قسم جس ميں دونوں ميں سے كوئى
.بھى آلہ نہ ہو بلكہ صرف سوراخ ہو
ـ جمہور فقھاء كہتے ہيں كہ اگر بلوغت سے قبل خنثى ذكر سے پيشاب كرے تو يہ بچہ ہوگا ،اور اگر فرج سے پيشاب كرے 4
.تو يہ بچى ہے
:اور بلوغت كے بعد درج ذيل اسباب ميں سے كسى ايك سے واضح ہو جائيگا
اگر تو اس كى داڑھى آ گئى ،يا پھر ذكر سے منى ٹپكى ،يا پھر كى عورت كو حاملہ كر ديا ،يا اس تك پہنچ گيا تو يہ مرد
ہے ،اور اسى طرح اس ميں بہادرى و شجاعت كا آنا ،اور دشمن پر حملہ آور ہونا بھى اس كى مردانگى كى دليل ہے ،جيسا
كہ عالمہ سيوطى نے اسنوى سے نقالعتراضات اور اگر اس كے پستان ظاہر ہو گئے ،يا اس سے دودھ نكل آيا ،يا پھر حيض آ
گيا ،يا اس سےجماع كرنا ممكن ہو تو يہ عورت ہے ،اور اگر اسے والدت بھى ہو جائے تو يہ عورت كى قطعيت پر داللت
.كرتى ہے ،اسے باقى سب معارض عالمات پر مقدم كيا جائےگا
اور رہا ميالن كا مسئلہ تو اگر ان سابقہ نشانيوں سے عاجز ہو تو پھر ميالن سے استدالل كيا جائيگا ،چنانچہ اگر وہ مردوں كى
طرف مائل ہو تو يہ عورت ہے ،اور اگر وہ عورتوں كى طرف مائل
ہو تو يہ مرد ہے ،اور اگر وہ كہے كہ ميں دونوں كى طرف ايك جيسا ہى مائل ہوں ،يا پھر ميں دونوں ميں سے كسى كى
طرف بھى مائل نہيں تو پھر يہ مشكل ہے .مگر یہ ایسا نہیں کہ جہاں
اللہ تعالی مرد و عورت کا زکر کریں وہاں اس کا زکر بھی ہو۔ یہ جینیٹک سنڈروم ہے اور مخنث کو ان کیٹگریز کے حساب
سے ان کے حقوق متعین کیے جائیں گے۔
کے بارے میں کچھ gender specificityاور اگر غالب کمال صاحب اس حساب سے ہیجڑوں کی جینڈر سپیسفسٹی
🙂 سیکھنا چاہتے ہیں تو ہم حاضر ہیں۔
See lessاعتراضات_جوابات #ارتقائی_مخلوق#
اعتراض نمبر 2
شیخ خالد کی ایک پوسٹ کا جواب
محمد ابن علی عبدالحسن ہمدانی کہتے ہیں ک جب رائے داہر قتل ہوگیاتو محمد بن قاسم نے اسکی لڑکیوں کو اپنے محل
میں قید کردیا اور پھراپنے حبشی غالموں کے ہاتھ انہیں اپنے حاکم سلیمان بن عبدالملک کو بھجوا دیا۔ جب خلیفہ نے انہیں
اپنے حرم میں بالیا تو راجہ داہر کی بیٹیوں نےخلیفہ سے جھوٹ بوال کہ وہ خلیفہ کے الئق نہیں کیوں کہ محمد بن قاسم نے
انہیں پہلے ہی استعمال کر لیا تھا۔ اس بات پر وہ بہت ناراض ہوا اور حکم دیا کہ محمد بن قاسم کو بیل کی کھال میں بند
گھٹنے
کر کے واپس لے آؤ۔ محمد بن قاسم کو خط ادھفر میں مال ۔اس کے حکم پر عمل کیا گیا تاہم بیل کی کھال میں دم ُ
سے محمد بن قاسم کی راستے ہی میں موت واقع ہو گئی۔ بعد میں خلیفہ کو راجہ داہر کی بیٹیوں کا جھوٹ
معلوم ہو گیا۔ اس نے محمد بن قاسم سے اپنے باپ کی موت کا بدلہ لینے کے لئے یہ جھوٹ بوال تھا۔ حجاج نے ان لڑکیوں
کو زندہ دیوار میں چنوا دیا۔
:یہ روایت کس حد تک درست ہے
غور کیا جائے تو اس روایت میں بہت سے تضادات اور بترتیب تاریخی غلطیاں ہیں۔ چچنامہ کے مطابق “محمد ابن علی ابو
حسن حمدانی کہتے ہیں کہ جب رائی داہر مارا گیا( ،تو) اسکی دو بیٹیوں کو انکے محل میں قید کر دیا گیا اور محمد بن
”قاسم نے انہیں اپنے حبشی غالموں کی حفاظت میں بغداد بھجوادیا۔
اس ہی کتاب (چچنامہ) میں ہمیں یہ الفاظ بھی ملتے ہیں کہ
محمد بن قاسم آودھافر کے اندر “ہار رائی چندر” کے خالف اپنےفوجیوں
!!!قاسم کو مل چکے ہونگے نہ کہ راجہ داہر کی موت اور راور سے اسکی بیٹیوں کے خروج کے “کئی سال بعد”۔۔
کیونکہ اسی چچ نامہ میں لکھا ہے کہ محمد بن قاسم نے برہمن آباد کے لوگوں کی بدھ مندر کے تعمیر کروائے جانے کی
درخواست حجاج کو بھیج دی تھی اور اسکا جواب “کچھ دن بعد” ہی موصول ہوگیا تھا نہ کہ کئی مہینے یا سالوں کے
!!بعد۔ ۔۔
یہ سب نکات اس کہانی پر سے پردہ ہٹانے کیلئے کافی ہیں ۔ اسکے عالوہ بھی بہت سے ایسے پوائنٹس ہیں جو اسکے رد
میں دلیل دیتے ہیں
:تاریخ سندھ کے مصنف اعجاز الحق قدوسی نے بھی اسے لیے لکھا کہ
محمد بن قاسم کو خلیفہ سلیمان بن عبدالملک کے حکم سے کچے چمڑے میں بند کر کے لے جایا جانا من گھڑت قصہ ہے“،
عرب مورخین نے اس کا تذکرہ نہیں کیا۔( تاریخ سندھ – اعجاز الحق قدوسی صفحہ۔ )]229-228
عرب مورخین میں مشہور مسلمان مورخ أحمد بن يحيى بن جابر البالذري نے مسلمانوں کے ابتدائی دور کی تاریخ کو قلم بند
)(Philip K Hittiکیا ہے۔ البالذري نے ایک کتاب فتوح البلدان کے نام سے ہے جس کا انگریزی ترجمہ فلپ کے ِہٹی
کے نام سے کیا ہے۔ البالذري کے مطابق714ء میں حجاج کی موت ’ ‘The Origins of the Islamic Stateنے
کے بعد ا ُس کے بھائی سلیمان بن عبدالمالک نے حکومت سنبھالی۔ وہ حجاج بن یوسف کو سخت ناپسند کرتا تھا۔ اُس نے
عنان حکومت سنبھالتے ہی حجاج کے رشتہ داروں اور
ملحدین کے اعتراضات کے جوابات11
منظور نظر افراد کو قید کروا دیا۔ محمد بن قاسم بھی حجاج بن یوسف کے پسندیدہ افراد میں گنا جاتا تھا(یاد رہے کہ محمد
ِ
بن قاسم حجاج بن یوسف کا داماد بھی تھا اور بعض مورخین کا خیال ہے کہ بھانجا یا بھتیجا بھی تھا)۔
چنانچہ سلیمان نے یزید بن ابی کبشہ کو سندھ کا والی بناکر بھیجا اور حکم دیا کہ محمد بن قاسم کو گرفتار کرکے بھیجو۔
محمد بن قاسم کے ساتھیوں کو جب ان گرفتاری کا پتہ چال تو انہوں نے محمد بن قاسم سے کہا کہ ہم تمہیں اپنا امیر
جانتے ہیں اور اس کے لئے آپ کے ہاتھ پر بیعت کرتے ہیں ،خلیفہ کا ہاتھ ہرگز تم تک نہیں پہنچنے دیں گے لیکن محمد بن
قاسم نے خلیفہ کے حکم کے سامنے اپنے آپ کو جھکادیا۔ یہ ان کی عظمت کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ اگر وہ ایسا نہ
کرتا تو ان کی امداد کے لئے سندھ کے ریگستان کا ہر ذرہ آگے آتا لیکن انہوں نے اپنے آپ کو ابی کبشہ کے سپرد کردیا۔
محمد بن قاسم کو گرفتار کرنے کے بعد دمشق بھیج دیا گیا۔ سلیمان نے انہیں واسط کے قید خانے میں قید کروادیا۔
مورخین نے لکھا ہے جب سلیمان نے محمد بن قاسم کے قتل کے احکامات دے دئے تو حضرت عمربن عبدالعزیز رضی اللہ
عنہ کو خبر مل گئی ۔ تو آپ خبر ملتے ہی فورا ً سلیمان کے دربار میں پہنچے۔ اور سلیمان سے کہا کہ یہ کیا تم ظلم کرتے
ہو۔ حجاج کے گناہوں کی سزا ایک بے قصور کو دیتے ہو۔ اور وہ بھی اس شخص کو جس نے اسالم کی بے حد خدمت کی
ہے۔ سلیمان چونکہ حضرت عمربن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کی بے حد عزت کرتا تھا۔ تو آپ کے سمجھانے پر بے حد نادم
ہوا۔ اور فورا ً قتل کے احکامات
کی واپسی کا خط لکھ کر حضرت عمربن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کے حوالے کیا۔ کہتے ہیں کہ حضرت عمربن عبدالعزیز رضی
اللہ عنہ خود یہ خط لے کر واسط کے قید خانے کی طرف روانہ ہوگئے۔ لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ جب آپ واسط
کے قید خانے کے قریب پہنچے تو دیکھا لوگ ایک جنازہ اٹھائے آرہے ہیں۔ معلوم کرنے پر پتا چال کہ فاتح سندھ کو شہید کر
دیا گیا ہے اور یہ اسی کا جنازہ ہے۔ اس عظیم شخصیت کی شہاد ت پر آپ کو بے حد دکھ ہوا اور آپ رضی اللہ عنہ کافی
See lessدیر تک روتے رہے۔
ملحدین کہیں سے بھی کوئ بھی تصویر اٹھا کر بغیر کوئ ثبوت دیے اس پر اپنی خود ساختہ کہانی جڑ کر اسالم پر تنقید
دلیل بال الں کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد پس پردہ ام المومنین حضرات عائشہِ کرتے رہتے ہیں۔ زیر نظر تصویر بھی اسی
رض کی کم عمری میں شادی کرنا ہے۔ میرا سوال ان دیسی لبرلز یعنی لنڈے کے انگریزوں سے یہ ہے کہ آپ کے پاس وہ
کونسا سٹینڈرڈ ہے جس سے آپ کسی کی شادی کو روک سکتے ہیں؟ ابھی پچاس سالہ شاہ رخ خان یا سلمان خان ان کی
بیٹی کا رشتہ مانگ لیں تو یہ ایک کے ساتھ ایک فری دے دیں گے۔ اگر لڑکی نابالغ ہے تو اس سے شادی تو یقینا ً ایک
جرم ہو گا۔ مگر ایک عاقل بالغ خاتون سے شادی سے روکنا نہایت گھٹیا زہنیت ہے اور حضرت عائشہ کے بارے میں یہ
ملحدین کے اعتراضات کے جوابات13
ثابت ہے کہ وہ غیر معمولی جسامت ،زہانت اور بلوغت کو پہنچ چکی تھیں۔
مستشرقین اور ملحدین نے حضرت عائشہ رضی الله عنہا کے نکاح کے سلسلہ میں جس مفروضہ کی بنیاد پر ناروا اور بیجاطریقہ
پر لب کو حرکت اور قلم کوجنبش دی ہے’ اگر عرب کے اس وقت کے جغرافیائی ماحول اور آب و ہوا کا تاریخی مطالعہ
کریں تو اس کا کھوکھال پن ثابت ہوجاتا ہے۔
ہر ملک وعالقے کے ماحول کے مطابق لوگوں کے رنگ وروپ ،جسمانی وجنسی بناوٹ اورعادت واطوار جس طرح باہم مختلف
ہوتے ہیں اسی طرح سن بلوغت میں بھی کافی تفاوت و فرق ہوتا ہے ۔ جن ممالک میں موسم سرد ہوتا ہے وہاں بلوغت کی
عمر زیادہ ہوتی ہے اور جہاں موسم گرم ہوتا ہے وہاں بلوغت جلد وقوع پذیر ہوجاتی ہے ۔ مثال ً عرب ایک گرم ملک ہے ۔
وہاں کی خوراک بھی گرم ہوتی ہے جوکہ عموما ً کھجور اور اونٹ کے گوشت پر مبنی ہوتی ہے۔ اس لئے ام المؤمنین عائشہ
رضی اللہ عنہا کا 9سال کی عمر میں بالغ ہوجانا بعید از عقل نہیں ۔
حضرت عائشہ رضی الله عنہا کی نسبت قابل وثوق روایات سے بھی یہ معلوم ہے کہ ان کے جسمانی قوی بہت بہتر تھے اور
ان میں قوت نشو و نما بہت زیادہ تھی۔ ایک تو خود عرب کی گرم آب و ہوا میں عورتوں کے غیرمعمولی نشوونماکی
قوی میں ترقی کی ٰ صالحیت ہےدوسرے عام طورپر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جس طرح ممتاز اشخاص کے دماغی اور ذہنی
غیرمعمولی استعداد ہوتی ہے ،اسی طرح قدوقامت میں بھی بالیدگی کی خاص صالحیت ہوتی
ہے۔ اس لیے بہت تھوڑی عمر میں وہ قوت حضرت عائشہ رضی الله عنہا میں پیدا ہوگئی تھی جو شوہر کے پاس جانے کے
لیے ایک عورت میں ضروری ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی الله عنہا کو خود ان کی والدہ نے بدون اس کے کہ آنحضرت صلى الله علیه وسلم کی
ِ
خدمت نبوی میں بھیجا تھا اور دنیا جانتی ہے کہ کوئی ماں اپنی بیٹی کی دشمن نہیں طرف سے رخصتی کا تقاضا کیاگیاہو،
ہوتی؛ بلکہ لڑکی سب سے زیادہ اپنی ماں ہی کی عزیز اور محبوب ہوتی ہے۔ اس لیے ناممکن اور محال ہے کہ انھوں نے
ازدواجی تعلقات قائم کرنے کی صالحیت واہلیت سے پہلے ان کی رخصتی کردیا ہو ۔
:اسالمی تاریخ سے مثالیں
اسالمی کتابوں میں ایسے بہت واقعات نقل کیے گئے ہیں ،جن سے ثابت ہوتا ہے کہ عرب کے معاشرے میں نو ( )9سال
کی عمر میں بچہ جنم دینا عام بات اور اس عمر میں نکاح کرنارواج تھا۔ ان لوگوں کے لئے یہ کوئی حیرت کی بات نہیں
،تھی۔چند واقعات
ابوعاصم النبیل کہتے ہیں کہ میری والدہ ایک سو دس ( )110ہجری میں پیدا ہوئیں اور میں ایک سو بائیس( (1) )122
ہجری میں پیدا ہوا۔ (سیر اعالالنبالء جلد7رقم )1627یعنی بارہ سال کی عمر میں ان کا بیٹا پیدا ہوا تو ظاہر ہے کہ ان کی
والدہ کی شادی دس سے گیارہ سال کی عمر میں ہوئی ہوگی۔
عبداللہ بن عمر و اپنے باپ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے صرف گیارہ سال چھوٹے تھے ۔ )(2
)تذکرة الحفاظ جلد1ص( 93
ہشام بن عروہ نے فاطمہ بنت منذر سے شادی کی اور بوقت زواج فاطمہ کی عمر نو سال تھی ۔ (الضعفاء للعقیلی جلد )(3
4رقم ،1583تاریخ بغداد )222/1
عبداللہ بن صالح کہتے ہیں کہ ان کے پڑوس میں ایک عورت نو سال کی عمر میں حاملہ ہوئی اور اس روایت میں یہ )(4
بھی درج ہے کہ ایک آدمی نے ان کو بتایاکہ اس کی بیٹی دس سال کی عمر میں حاملہ ہوئی ۔ (کامل البن عدی جلد5ر قم
)1015
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی کی شادی نو سال کی عمر میں عبداللہ بن عامر سے کرائی (تاریخ ابن عساکر
جلد )70۔
امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ایک واقعہ نقل فرمایا ہے کہ عباد بن عباد المہلبی فرماتے ہیں میں نے ایک عورت کو دیکھا کہ
وہ اٹھارہ سال کی عمر میں نانی بن گئی نو سال کی عمر میں اس نے بیٹی کو جنم دیا اور اس کی بیٹی نے بھی نو سال
کی عمر میں بچہ جنم دیا ۔(سنن دارقطنی جلد3کتاب النکاح رقم )3836ان
کافی شکوک وشبہات تھے۔بطور پیشہ میں ایک میڈیکل ڈاکٹر ہوں۔ ایک دن میرے پاس ایک مریضہ آئی جس کی عمر تقریبا ً
9سال تھی اور اسے حیض آرہے تھے۔ تو مجھے اس روایت کی سچائی اور حقانیت پر یقین آگیا ‘۔
عالوہ ازیں روزنامہ جنگ کراچی میں 16اپریل 1986ء کوایک خبر مع تصویرکے شائع ہوئی تھی جس میں ایک نو سال کی
بچی جس کا نام (ایلینس) تھا اور جو برازیل کی رہنے والی تھی بیس دن کی بچی کی ماں تھی۔
اس طرح روزنامہ آغاز میں یکم اکتوبر 1997کوایک خبر چھپی کہ (ملتان کے قریب ایک گاؤں میں)ایک آٹھ سالہ لڑکی حاملہ
ہوگئی ہے اور ڈاکٹروں نے اس خدشہ کا اعالن کیا ہے کہ وہ زچکی کے دوران ہالک ہوجائے.پھر 9دسمبر 1997کو اسی اخبار
میں دوسری خبر چھپی کہ ”ملتان (آغاز نیوز) ایک آٹھ سالہ پاکستانی لڑکی نے ایک بچہ کو جنم دیا ہے .ڈاکٹروں نے بتایا
کہ بچہ صحت مند ہے ۔
جب پاکستان جیسے جیسے معتدل اور متوسط ماحول وآب و ہوا والے ملک میں آٹھ برس کی لڑکی میں یہ استعداد پیدا
ہوسکتی ہے تو عرب کے گرم آب و ہوا والے ملک میں /۹سال کی لڑکی میں اس صالحیت کا پیدا ہونا کوئی تعجب کی
بات نہیں ہے۔
انٹرنیٹ پر بھی اس عمر کی لڑکیوں کے ہاں بچوں کی پیدائش کی بیسوں خبریں موجود ہیں ،دو تین ماہ پہلے ایک خبر نظر
سے گزری تھی جس میں یورپ کی ایک لڑکی کا بتایا گیا تھا کہ وہ بارہ سال کی عمر میں ماں بن گئی ،اورحضرت عائشہ
رضی اللہ عنہ کے نکاح پر اعتراض کرنے والے انہی ملحدین نے اسے ورلڈ ریکارڈ قرار دیا
..تھا
جب آپ غورکریں گے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضي ،
اللہ تعالی عنہا کے عالوہ کسی اورکنواری عورت سے شادی نہيں کی بلکہ ان کے عالوہ باقی سب بیویاں ایسی تھیں جن کی
پہلے شادی ہوچکی تھی اب یا تو وہ مطلقہ تھیں یا بیوہ ،اس طرح وہ طعن جوکچھ لوگ پھیالنے کی کوشش کرتے ہیں کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا شادی کرنے کا مقصد صرف عورتوں کی شھوت اوران سے نفع اٹھانا تھا زائل ہوجاتا ہے ۔
کیونکہ جس شخص کا یہ مقصد ہو تووہ اپنی ساری بیویاں یا اکثر ایسی اختیار کرتا ہے جوانہتائي خوبصورت ہوں اوران میں
رغبت کی ساری صفات پائي جائيں ،اوراسی طرح اورحسی اورزائل ہونے والے معیار بھی ۔
کفار اوران کے پیروکاروں کا اس طرح نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم میں طعن کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وہ اللہ
تعالی کی طرف سے نازل کردہ دین اورشریعت میں طعن کرنے سے بالکل عاجز آچکے ہیں اب انہيں کچھ نہيں مال تونبی
صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں طعن کرنا شروع کردیا اورکوشش کرتے ہيں کہ خارجی امور میں طعن کیا جائے ،لیکن اللہ
تعالی تواپنے نور اوردین کو مکمل کرکے رہے گا اگرچہ کافر برا مناتے رہیں ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے واال ہے ۔
کچھ اضافہ۔
اور مزید آپ اس لسٹ میں دیکھ سکتے ہیں کہ کتنے عمر والے
ملحدین کے اعتراضات کے جوابات18
والدین ہیں یہاں ملحدین کو بس اسالم سے تکلیف ہے باقی ان کو کچھ نہیں آتا ۔
https://en.m.wikipedia.org/.../List_of_youngest_birth...
4 اعتراض
3 USA
2 Sweden
1 south africa
http://www.wonderslist.com/top-10-countries-with-maximum.../
ایک ویب سائٹinsided moneky
http://www.insidermonkey.com/.../11-countries-with.../...
ملکوں کی فہرست جاری ہوئی جس کے مطابق11 کے مطابق2015 ۔1 کی رپورٹ جون
11 Australia
10 Grenada
9 Nicaragua
8 cosra Rica
7 Suriname
6 sweden
5 bermuda
4 Swaziland
3 lesotho
2 Botswana
1 south africa
آ جا کر تقریبا یہی ملک ٹاپ 10میں آتے ہیں
تو شہر کی بانو کو چاہیے ایسے ملکوں میں تو اس جیسی ہزاروں
بانوں کی عزت پر ہاتھ پھیرا جاتا ہے اور تو اور مردوں پر بھی ہاتھ کم نہیں رکھا اگر موقع ملے ان ویب سائٹس کو غور سے
پڑھنا
مگر اس کو صرف اسالم دشمنی کی وجہ سے مساجد ہی نظر آتی ہیں
میرا شہر بانو سے سوال کس بنا پر ایسے اعتراض کر ہی ہیں
کیا اس کے ساتھ کچھ ایسا ہوا یا اس کے کسی فیملی ممبر کے ساتھ بات کھل کرتی تو شاید کچھ سمجھ بھی آتی
اگر تو الحاد نے آپ کو فتنے پھیالنا ہی سکھایا ہے
ہم ان شاء اللہ اس کے فتنوں کو کچل کر رکھ دیں گے اور
اور مساجد کو بدنام کرنے کے جتنے بھی طریقے ڈھونڈ لو مگر مسلمان اتنا ہی اس کے قریب ہوتا جاے گا
آپ اس بیماری کو اسالم یا مساجد پر تھوپنے سے پہلے سکولز و کالجز کے بارے میں بھی سرچ کیجئیے۔
بھائی یا بہن شہر کی بانو سے گزارش ہے ایسے اعتراض پرانے ہوتے جا ہے ہیں کوئی نیا جھوٹ بولیں
یا تحقیق کریں میری یہی دعا ہے کہ اللہ سب ملحدین کو ھدایت دے آمین۔
اور امید ہے اگر دماغ میں کچھ عقل ہوئی تو آئندہ تحقیق کرکے پوسٹ کریں گی ۔
ناصر رانا۔