You are on page 1of 7

‫‪1‬‬ ‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‬

‫‪:‬اعتراض نمبر ‪1‬‬


‫خواجہ سرا اور ہمارا معاشرہ‬
‫نیم سائنسدان جناب غالب کمال صاحب جیسے لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ اسالم نے ہجڑوں ( خواجہ سراوں ) کو حقوق نہیں‬
‫دیئے وہ دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں ‪ ،‬جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ہم نےاپنے معاشرے میں پھیلے ہوئے اس گندے کلچر کو‬
‫معاذ اللہ اسالم سمجھ لیا ہے ‪ ،‬ہمارے معاشرے میں کسی گھر میں اگر کوئی خواجہ سرا پیدا ہوجائے تو اس کو گھر سے‬
‫نکال دیا جاتا ہے تو کیا یہ اسالمی حکم ہےیا یہ ہماری جہالت ہے ‪ ،‬کس عالم مفتی نے فتوی دیا ہے کہ کوئی نامرد پیدا‬
‫ہوتو اس کو گھر سے نکال دیا جائے؟؟اسالم تو ان کو میراث میں بھی شریک کرنے کا حکم دیتا ہے ‪ ،‬ان بیچاروں کے لئے‬
‫روزگار کے ذرائع بند کردیئے گئے تو کیا یہ اسالمی حکم سمجھ کر کیا گیا ہے ؟؟ کس مفتی اور کس عالم نے فتوی دیا کہ ان‬
‫لوگوں کا کام کرنا حرام ہے؟؟ اپنی جہالتوں کو اسالم کا لیبل لگا کر اسالم پر اعتراضات یہ تمھاری جہالت ہے ‪ ،‬کسی کا‬
‫ہیجڑا پیدا ہونا یہ اللہ کی طرف سے ہی ہے اس کے لئے بھی شریعت کے احکامات ہیں وہ بھی احکامات کا مکلف ہے ‪ ،‬ان‬
‫بیچارے خواجہ سراوں کو ہمارے معاشرےنے بند لگی میں دھکیال ہے جو کہ ظلم ہے ‪ ،‬باقی ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ بعض‬
‫مرد عورتوں کی مشابھت اختیار کرتے ہیں اور اپنی چال اور گفتار کو عورتوں کی طرح بناتے ہیں اور ناچ گانا کرتے ہیں یہ‬
‫ہیچڑے نہیں بلکہ مخنث ہیں ان پر اللہ کے رسول نے لعنت بھیجی ہے ‪ ،‬یعنی وہ مرد جو عورتوں کی مشابہت اختیار کریں‬
‫وہ ملعون ہیں ‪ ،‬ہمارے‬
‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪2                                                   ‬‬

‫معاشرے میں اکثریت مردوں کی ہے جنھوں نے یہ پیشہ اختیار کیا‬


‫ہوا ہے اور یہ غلط کاموں میں بھی ملوث ہوتے ہیں ‪ ،‬اس لئے ان کی معاشرے میں کوئی عزت نہیں ‪ ،‬لیکن اگر کوئی قدرتی‬
‫طور پر اس طرح پیدا ہو اور وہ عفت اور پاکدامنی سے زندگی گزار رہا ہے تو بالشبہ وہ اجر و ثواب کے لحاظ سے مردوں‬
‫سے بھی سبقت لے جائے گا کیونکہ اس نے پوری زندگی صبر اور اللہ کی رضا پر راضی رہنے کی حاالت میں گزاری ہے ‪ ،‬یہ‬
‫لوگ قابل نفرت و مالمت ہرگز نہیں ۔ بلکہ ان کے ساتھ محبت کا تعلق اور ان کی دلجوئی کرنی چاہیے کہ کہیں یہ اپنے‬
‫ٓاپ کو معاشرے سے الگ تصور کرکے اچھوتوں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہوجائیں ۔‬
‫ایسی مخلوق کو عربی میں مخنث اور اردو میں ہیجڑا یا کھسرا کہا جاتا ہے۔ اور ایسی خلقت والے لوگ آج کی طرح نبی‬
‫کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی موجود تھے‪،‬اور شریعت میں ایسے لوگوں کے حوالے سے تفصیلی راہنمائی موجود‬
‫ہے‪،‬فقہائے کرام نے اپنی کتب فقہ میں ایسے لوگوں کے حوالے سے تفصیلی مباحث بیان فرمائی ہیں۔‬
‫اب آتے ہیں غالب کمال کے مین سوال کی طرف کہ اللہ نے مرد و عورت کا زکر تو کر دیا مگر ہیجڑے کا زکر کیوں نہیں‬
‫کیا؟ مرد اور عورت کی جنس میں ہیجڑے کا بھی زکر ہونا چاہیے تھا۔ کہتے ہیں نیم حکیم خطرہ جان ‪ ،‬اسی طرح نیم‬
‫سائنسدان خطرہ ایمان 🙂 محترم غالب کمال صاحب نے ہیجڑے کو بھی جینڈر یعنی جنس میں شامل کر دیا ہے اور ان کے‬
‫‪،‬بقول تین جنسیں ہو گئیں مرد‬
‫عورت اور ہیجڑا۔ مگر لگتا ہے موصوف نے سائنس کو صرف دیکھا‬
‫ہے پڑھا نہیں۔‬
‫‪3                               ‬‬ ‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪        ‬‬

‫ک ِلنفیلٹر سنڈروم کہا جاتا ہے۔ چونکہ ‪ Klinefelter syndrome‬یہ کوئ نئ جنس نہیں بلکہ ایک بیماری کا نام ہے جسے‬
‫اس کے نام سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک سنڈروم یعنی بیماری ہے تو اس کا الگ سے جنس کا تعین کرنا چہ معنی‬
‫کروموسوم ‪ x‬کروموسوم عورت کے‪ y‬یا ‪ x‬دارد۔ اصل میں می اوسس ‪١‬میں جب کروموسومز کا تبادلہ ہوتا ہے تو نارملی مرد کا‬
‫ملیں تو مرد ہوتا ہے۔ ‪ XY‬مل جائیں تو عورت اور ‪ xx‬کو فرٹیالئز کرتا ہے۔ اگر‬
‫کروموسوم ‪ XY‬مگر اس سنڈروم میں کسی وجہ سے می اوسس کے دوران کروموسومز الگ نہیں ہو پاتے۔ اس وجہ سے مرد کا‬
‫کروموسوم واال جاندار بنے گا۔ اس ‪ xxy‬کو فرٹیالئز کر سکتا ہے جس سے ‪ xx‬عورت کے ‪ y‬کو یا مرد کا ‪ x‬عورت کے‬
‫بیماری کو ہیری کلِ نفیلٹر نے دریافت کیا جس کی بنا پر اس کا نام رکھا گیا۔ ای میڈیکل میں اس کو ایک بیماری کے طور ہر‬
‫ہے۔ یہ صرف پانچ سو میں اسے ایک شخص یا ہزار میں سے ایک شخص کو ‪ ped/1252‬رجسٹر کیا گیا ہے جس کا نمبر‬
‫ہوتی ہے۔ اب یہ مطالبہ کرنا کہ اس کی بنیاد پر مرد ‪ ،‬عورت اور ہیجڑے کی مختلف جنسیں بنا کر پیش کی جائیں سواۓ‬
‫جہالت کے اور کچھ نہیں۔ یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے اللہ نے کسی کو اندھا پیدا کیا ‪ ،‬کسی کو لنگڑا۔ اب ان جیسے خود کار‬
‫سائنسدان اٹھ کر یہ کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ دیکھو نعوز باللہ اللہ سے بھول ہو گئ اور اس کو اندھا پیدا کو دیا۔ ارے بھئ‬
‫یہ بھی ایک بیماری ہے جو اللہ کی طرف سے امتحان ہے ظہیربالکل اس طرح جیسے کہ مخنس ہے۔ پہلے تو سائنس میں‬

‫‪4‬‬ ‫‪            ‬ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‬


‫اس کو بیماری کی کیٹگری سے ہٹا کر جنس کی کیٹگری میں الؤ پھر آ کر اعتراض کرنا کہ اس جنس کا زکر نہیں کیا۔‬
‫مگر شریعت اسالم نے پھر بھی ان کی ظاہری صورتحال کو مدنظر رکھ کر ان کے حقوق متعین کیے ہیں۔‬
‫ـ خنثى لغت عرب ميں اس شخص كو كہتے ہيں جو نہ تو خالص مرد ہو اور نہ ہى خالص عورت‪ ،‬يا پھر وہ شخص جس ‪1‬‬
‫معنى نرمى اور كسر ہے‪ ،‬كہا جاتا ہے خنثت الشئ‬
‫ٰ‬ ‫ميں مرد و عورت دونوں كے اعضاء ہوں ‪ ،‬يہ خنث سے ماخوذ ہے جس كا‬
‫‪.‬فتخنث‪ ،‬يعنى‪ :‬ميں نے اسے نرم كيا تو وہ نرم ہو گئى‪ ،‬اور الخنث اسم ہے‬

‫اور اصطالح ميں‪ :‬اس شخص كو كہتے ہيں جس ميں مرد و عورت دونوں كے آلہ تناسل ہوں‪ ،‬يا پھر جسے اصل ميں كچھ بھى‬
‫‪.‬نہ ہو‪ ،‬اور صرف پيشاب نكلنے واال سوراخ ہو‬

‫ـ اور المخنث‪ :‬نون پر زبر كے ساتھ‪ :‬اس كو كہتے ہيں جو كالم اور حركات و سكنات اور نظر ميں عورت كى طرح نرمى ‪2‬‬
‫‪:‬ركھے‪ ،‬اس كى دو قسميں ہيں‬

‫‪.‬پہلى قسم‪ :‬جو پيدائشى طور پر ہى ايسا ہو‪ ،‬اس پر كوئى گناہ نہيں‬
‫‪:‬دوسرى قسم‬

‫جو پيدائشى تو ايسا نہيں‪ ،‬بلكہ حركات و سكنات اور كالم ميں عورتوں سے مشابہت اختيار كرے‪ ،‬تو ايسے شخص كے متعلق‬
‫صحيح احاديث‬
‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪5                                                  ‬‬

‫‪.‬ميں لعنت وارد ہے‪ ،‬خنثى كے برخالف مخنث كے ذكر يعنى نر ہونے ميں كوئى اخفاء نہيں ہے‬

‫‪.‬ـ خنثى كى دو قسميں ہيں‪ :‬منثى مشكل اور خنثى غير مشكل ‪3‬‬

‫‪:‬ا ـ خنثى غير مشكل‬


‫جس ميں مرد يا عورت كى عالمات پائى جائيں‪ ،‬اور يہ معلوم ہو جائے كہ يہ مرد ہے يا عورت‪ ،‬تو يہ خنثى مشكل نہيں ہو‬
‫گا‪ ،‬بلكہ يہ مرد ہے اور اس ميں زائد خلقت پائى جاتى ہے‪ ،‬يا پھر يہ عورت ہو گى جس ميں كچھ زائد اشياء ہيں‪ ،‬اور اس‬
‫‪.‬كے متعلق اس كى وراثت اور باقى سارے احكام ميں اس كا حكم اس كے مطابق ہو گا جس طرح كى عالمات ظاہر ہونگى‬

‫‪:‬ب ـ خنثى مشكل‬


‫يہ وہ ہے جس ميں نہ تو مرد اور نہ ہى عورت كى عالمات ظاہر‬
‫ہوں‪ ،‬اور يہ معلوم نہ ہو سكے كہ يہ مرد ہے يا عورت‪ ،‬يا پھر‪ ‬كى عالمات ميں تعارض پايا جائےتو اس سے يہ حاصل ہوا كہ‬
‫‪:‬خنثى مشكل كى دو قسميں ہيں‬

‫ايك تو وہ جس كو دونوں آلے ہوں‪ ،‬اور اس ميں عالمات بھى برابر ہوں‪ ،‬اور ايك ايسى قسم جس ميں دونوں ميں سے كوئى‬
‫‪.‬بھى آلہ نہ ہو بلكہ صرف سوراخ ہو‬

‫‪ ‬ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪6                                                  ‬‬

‫ـ جمہور فقھاء كہتے ہيں كہ اگر بلوغت سے قبل خنثى ذكر سے پيشاب كرے تو يہ بچہ ہوگا‪ ،‬اور اگر فرج سے پيشاب كرے ‪4‬‬
‫‪.‬تو يہ بچى ہے‬

‫‪:‬اور بلوغت كے بعد درج ذيل اسباب ميں سے كسى ايك سے واضح ہو جائيگا‬

‫اگر تو اس كى داڑھى آ گئى‪ ،‬يا پھر ذكر سے منى ٹپكى‪ ،‬يا پھر كى عورت كو حاملہ كر ديا‪ ،‬يا اس تك پہنچ گيا تو يہ مرد‬
‫ہے‪ ،‬اور اسى طرح اس ميں بہادرى و شجاعت كا آنا‪ ،‬اور دشمن پر حملہ آور ہونا بھى اس كى مردانگى كى دليل ہے‪ ،‬جيسا‬
‫كہ عالمہ سيوطى نے اسنوى سے نقالعتراضات اور اگر اس كے پستان ظاہر ہو گئے‪ ،‬يا اس سے دودھ نكل آيا‪ ،‬يا پھر حيض آ‬
‫گيا‪ ،‬يا اس سےجماع كرنا ممكن ہو تو يہ عورت ہے‪ ،‬اور اگر اسے والدت بھى ہو جائے تو يہ عورت كى قطعيت پر داللت‬
‫‪.‬كرتى ہے‪ ،‬اسے باقى سب معارض عالمات پر مقدم كيا جائےگا‬
‫اور رہا ميالن كا مسئلہ تو اگر ان سابقہ نشانيوں سے عاجز ہو تو پھر ميالن سے استدالل كيا جائيگا‪ ،‬چنانچہ اگر وہ مردوں كى‬
‫طرف مائل ہو تو يہ عورت ہے‪ ،‬اور اگر وہ عورتوں كى طرف مائل‬
‫ہو تو يہ مرد ہے‪ ،‬اور اگر وہ كہے كہ ميں دونوں كى طرف ايك جيسا ہى مائل ہوں‪ ،‬يا پھر ميں دونوں ميں سے كسى كى‬
‫طرف بھى مائل نہيں تو پھر يہ مشكل ہے‪ .‬مگر یہ ایسا نہیں کہ جہاں‬

‫‪7                                   ‬‬ ‫‪  ‬ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪        ‬‬

‫اللہ تعالی مرد و عورت کا زکر کریں وہاں اس کا زکر بھی ہو۔ یہ جینیٹک سنڈروم ہے اور مخنث کو ان کیٹگریز کے حساب‬
‫سے ان کے حقوق متعین کیے جائیں گے۔‬
‫کے بارے میں کچھ ‪ gender specificity‬اور اگر غالب کمال صاحب اس حساب سے ہیجڑوں کی جینڈر سپیسفسٹی‬
‫🙂 سیکھنا چاہتے ہیں تو ہم حاضر ہیں۔‬
‫‪ See less‬اعتراضات_جوابات ‪#‬ارتقائی_مخلوق‪#‬‬
‫اعتراض نمبر ‪2‬‬
‫شیخ خالد کی ایک پوسٹ کا جواب‬

‫۔ بنیامین مہر کی طرف سے‬


‫اس پوسٹ میں حد درجے جھوٹ‪ ،‬دجل اور فریب سے کام لیا گیا ہے۔‬
‫۔ محمود غزنوی کا تزکرہ ہی نہیں کیا اور اسے لٹیرا چور کہ دیا جو کہ صرف تعصب اور ہٹ دھرمی کی عالمت ہے۔‪۱‬‬
‫۔ حجاج بن یوسف کے پاس ‪ ۴۳۷‬لونڈیاں تھیں یہ بات من گھڑت ہے اور تاریخ میں اس کا کوئ ثبوت نہیں ملتا۔ اس کا ‪۲‬‬
‫بھی حوالہ فراہم نہیں کیا کیونکہ اپنے منہ کی بات ہے۔‬
‫۔ محمد بن قاسم کی موت کے بارے میں متعصب صاحب نے نہایت ہی بھونڈی دلیل سے استدالل کیا ہے۔ گوکہ حوالہ نہیں ‪۳‬‬
‫دیا گیا مگر اس کی جڑیں چچ نامہ کی ایک روایت سے ملتی ہیں۔ چچ‬
‫‪:‬نامہ کی اس روایت کا خالصہ یہ ہے‬

‫‪8                            ‬‬ ‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪             ‬‬

‫محمد ابن علی عبدالحسن ہمدانی کہتے ہیں ک جب رائے داہر قتل ہوگیاتو محمد بن قاسم نے اسکی لڑکیوں کو اپنے محل‬
‫میں قید کردیا اور پھراپنے حبشی غالموں کے ہاتھ انہیں اپنے حاکم سلیمان بن عبدالملک کو بھجوا دیا۔ جب خلیفہ نے انہیں‬
‫اپنے حرم میں بالیا تو راجہ داہر کی بیٹیوں نےخلیفہ سے جھوٹ بوال کہ وہ خلیفہ کے الئق نہیں کیوں کہ محمد بن قاسم نے‬
‫انہیں پہلے ہی استعمال کر لیا تھا۔ اس بات پر وہ بہت ناراض ہوا اور حکم دیا کہ محمد بن قاسم کو بیل کی کھال میں بند‬
‫گھٹنے‬
‫کر کے واپس لے آؤ۔ محمد بن قاسم کو خط ادھفر میں مال ۔اس کے حکم پر عمل کیا گیا تاہم بیل کی کھال میں دم ُ‬
‫سے محمد بن قاسم کی راستے ہی میں موت واقع ہو گئی۔ بعد میں خلیفہ کو راجہ داہر کی بیٹیوں کا جھوٹ‬
‫معلوم ہو گیا۔ اس نے محمد بن قاسم سے اپنے باپ کی موت کا بدلہ لینے کے لئے یہ جھوٹ بوال تھا۔ حجاج نے ان لڑکیوں‬
‫کو زندہ دیوار میں چنوا دیا۔‬
‫‪:‬یہ روایت کس حد تک درست ہے‬
‫غور کیا جائے تو اس روایت میں بہت سے تضادات اور بترتیب تاریخی غلطیاں ہیں۔ چچنامہ کے مطابق “محمد ابن علی ابو‬
‫حسن حمدانی کہتے ہیں کہ جب رائی داہر مارا گیا‪( ،‬تو) اسکی دو بیٹیوں کو انکے محل میں قید کر دیا گیا اور محمد بن‬
‫”قاسم نے انہیں اپنے حبشی غالموں کی حفاظت میں بغداد بھجوادیا۔‬
‫اس ہی کتاب (چچنامہ) میں ہمیں یہ الفاظ بھی ملتے ہیں کہ‬
‫محمد بن قاسم آودھافر کے اندر “ہار رائی چندر” کے خالف اپنےفوجیوں‬

‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪9                                                  ‬‬

‫‪:‬کو تھکا دیا‬


‫‪،‬آج ہم اس بدبخت کافر کا قلع قمع کرنے آئے ہیں‪ ”،‬اور اس ہی سے تھوڑا سا آگے ہم پڑھتے ہیں“‬
‫تخت حکومت سے ایک اونٹ سوار فرمان لیکر آتا ہے۔“‬ ‫ِ‬ ‫”اگلے دن‬
‫اس سے صاف ظاہر ہے کہ محمد بن قاسم کو خلیفہ کے وہ فرمان تب موصول ہوئے جب ملتان کی فتح کے بعد جب وہ‬
‫غروب آفتاب کے وقت قلع راور میں‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫کانوج پر حملے کرنے پر غور کر رہا تھا۔ اب چچنامہ کا کاتب کہتا ہے‪“ ،‬ملعون داہر‬
‫”‪ 10‬رمضان‪ ،‬سنہ ‪ 93 712‬ہجری ‪ ،‬بروز جمعرات مارا گیا۔‬
‫)‪( See supra, p. 2. 4. £. & D., Vol. I, p. 208. 5. Ibid., p. 209. 6. Ibid., p. 170.‬‬
‫!!میں ملے۔۔۔ )‪ (96 A.H‬ہم یہ جانتے ہیں کہ محمد بن قاسم کو وہ جان لیوا فرمان آودھافر میں‬
‫سزا کے عمل درآمد میں یہ کئی سالوں پر پھیلی بےجا تاخیر جس کے دوران بہت سے خطوط محمد بن قاسم نے حجاج کی‬
‫طرف بھیجے اور موصول کئے جنکا ذکر ہی نہیں ملتا۔ جیسا کہ محمد ابن عبد الحسن حمدانی‪ ،‬محمد بن قاسم پر یہ الزام‬
‫عائد کرتے ہیں کہ راجا داہر کی موت کے بعد اسکی بیٹیوں کو قید کیا گیا اور بعد میں خلیفہ کی طرف بھیج دیا‪ ،‬تو وہ یقینا ً‬
‫زیادہ سے زیادہ دو ماہ کے عرصہ میں دارالحکومت پہنچ گئی ہونگی؛ اور پھر یہ بات کہ خلیفہ نے انہیں اپنے بستر پر بالیا اور‬
‫“کچھ دن کے بعد” یہ خبر ملی کہ محمد قاسم نے انہیں خلیفہ کے پاس بھیجنے سے پہلے اپنے ساتھ رکھا اور (محمد بن‬
‫قاسم کیلئے) سزائے موت کے فرمان جاری کئے تو یہ فرمان زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کے اندر اندر ہی محمد بن‬
‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪10                                                  ‬‬

‫!!!قاسم کو مل چکے ہونگے نہ کہ راجہ داہر کی موت اور راور سے اسکی بیٹیوں کے خروج کے “کئی سال بعد”۔۔‬
‫کیونکہ اسی چچ نامہ میں لکھا ہے کہ محمد بن قاسم نے برہمن آباد کے لوگوں کی بدھ مندر کے تعمیر کروائے جانے کی‬
‫درخواست حجاج کو بھیج دی تھی اور اسکا جواب “کچھ دن بعد” ہی موصول ہوگیا تھا نہ کہ کئی مہینے یا سالوں کے‬
‫!!بعد۔ ۔۔‬
‫یہ سب نکات اس کہانی پر سے پردہ ہٹانے کیلئے کافی ہیں ۔ اسکے عالوہ بھی بہت سے ایسے پوائنٹس ہیں جو اسکے رد‬
‫میں دلیل دیتے ہیں‬
‫‪ :‬تاریخ سندھ کے مصنف اعجاز الحق قدوسی نے بھی اسے لیے لکھا کہ‬
‫محمد بن قاسم کو خلیفہ سلیمان بن عبدالملک کے حکم سے کچے چمڑے میں بند کر کے لے جایا جانا من گھڑت قصہ ہے‪“،‬‬
‫عرب مورخین نے اس کا تذکرہ نہیں کیا۔( تاریخ سندھ – اعجاز الحق قدوسی صفحہ۔ ‪)]229-228‬‬

‫عرب مورخین میں مشہور مسلمان مورخ أحمد بن يحيى بن جابر البالذري نے مسلمانوں کے ابتدائی دور کی تاریخ کو قلم بند‬
‫)‪(Philip K Hitti‬کیا ہے۔ البالذري نے ایک کتاب فتوح البلدان کے نام سے ہے جس کا انگریزی ترجمہ فلپ کے ِہٹی‬
‫کے نام سے کیا ہے۔ البالذري کے مطابق‪714‬ء میں حجاج کی موت ’‪ ‘The Origins of the Islamic State‬نے‬
‫کے بعد ا ُس کے بھائی سلیمان بن عبدالمالک نے حکومت سنبھالی۔ وہ حجاج بن یوسف کو سخت ناپسند کرتا تھا۔ اُس نے‬
‫عنان حکومت سنبھالتے ہی حجاج کے رشتہ داروں اور‬
‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪11                                                  ‬‬

‫منظور نظر افراد کو قید کروا دیا۔ محمد بن قاسم بھی حجاج بن یوسف کے پسندیدہ افراد میں گنا جاتا تھا(یاد رہے کہ محمد‬
‫ِ‬
‫بن قاسم حجاج بن یوسف کا داماد بھی تھا اور بعض مورخین کا خیال ہے کہ بھانجا یا بھتیجا بھی تھا)۔‬
‫چنانچہ سلیمان نے یزید بن ابی کبشہ کو سندھ کا والی بناکر بھیجا اور حکم دیا کہ محمد بن قاسم کو گرفتار کرکے بھیجو۔‬
‫محمد بن قاسم کے ساتھیوں کو جب ان گرفتاری کا پتہ چال تو انہوں نے محمد بن قاسم سے کہا کہ ہم تمہیں اپنا امیر‬
‫جانتے ہیں اور اس کے لئے آپ کے ہاتھ پر بیعت کرتے ہیں‪ ،‬خلیفہ کا ہاتھ ہرگز تم تک نہیں پہنچنے دیں گے لیکن محمد بن‬
‫قاسم نے خلیفہ کے حکم کے سامنے اپنے آپ کو جھکادیا۔ یہ ان کی عظمت کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ اگر وہ ایسا نہ‬
‫کرتا تو ان کی امداد کے لئے سندھ کے ریگستان کا ہر ذرہ آگے آتا لیکن انہوں نے اپنے آپ کو ابی کبشہ کے سپرد کردیا۔‬
‫محمد بن قاسم کو گرفتار کرنے کے بعد دمشق بھیج دیا گیا۔ سلیمان نے انہیں واسط کے قید خانے میں قید کروادیا۔‬
‫مورخین نے لکھا ہے جب سلیمان نے محمد بن قاسم کے قتل کے احکامات دے دئے تو حضرت عمربن عبدالعزیز رضی اللہ‬
‫عنہ کو خبر مل گئی ۔ تو آپ خبر ملتے ہی فورا ً سلیمان کے دربار میں پہنچے۔ اور سلیمان سے کہا کہ یہ کیا تم ظلم کرتے‬
‫ہو۔ حجاج کے گناہوں کی سزا ایک بے قصور کو دیتے ہو۔ اور وہ بھی اس شخص کو جس نے اسالم کی بے حد خدمت کی‬
‫ہے۔ سلیمان چونکہ حضرت عمربن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کی بے حد عزت کرتا تھا۔ تو آپ کے سمجھانے پر بے حد نادم‬
‫ہوا۔ اور فورا ً قتل کے احکامات‬

‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪12                                                 ‬‬

‫کی واپسی کا خط لکھ کر حضرت عمربن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کے حوالے کیا۔ کہتے ہیں کہ حضرت عمربن عبدالعزیز رضی‬
‫اللہ عنہ خود یہ خط لے کر واسط کے قید خانے کی طرف روانہ ہوگئے۔ لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ جب آپ واسط‬
‫کے قید خانے کے قریب پہنچے تو دیکھا لوگ ایک جنازہ اٹھائے آرہے ہیں۔ معلوم کرنے پر پتا چال کہ فاتح سندھ کو شہید کر‬
‫دیا گیا ہے اور یہ اسی کا جنازہ ہے۔ اس عظیم شخصیت کی شہاد ت پر آپ کو بے حد دکھ ہوا اور آپ رضی اللہ عنہ کافی‬
‫‪ See less‬دیر تک روتے رہے۔‬

‫‪:‬اعتراض نمبر ‪3‬‬


‫حضرات عائشہ ؓ کی کم عمری میں شادی‬

‫ملحدین کہیں سے بھی کوئ بھی تصویر اٹھا کر بغیر کوئ ثبوت دیے اس پر اپنی خود ساختہ کہانی جڑ کر اسالم پر تنقید‬
‫دلیل بال الں کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد پس پردہ ام المومنین حضرات عائشہ‬‫ِ‬ ‫کرتے رہتے ہیں۔ زیر نظر تصویر بھی اسی‬
‫رض کی کم عمری میں شادی کرنا ہے۔ میرا سوال ان دیسی لبرلز یعنی لنڈے کے انگریزوں سے یہ ہے کہ آپ کے پاس وہ‬
‫کونسا سٹینڈرڈ ہے جس سے آپ کسی کی شادی کو روک سکتے ہیں؟ ابھی پچاس سالہ شاہ رخ خان یا سلمان خان ان کی‬
‫بیٹی کا رشتہ مانگ لیں تو یہ ایک کے ساتھ ایک فری دے دیں گے۔ اگر لڑکی نابالغ ہے تو اس سے شادی تو یقینا ً ایک‬
‫جرم ہو گا۔ مگر ایک عاقل بالغ خاتون سے شادی سے روکنا نہایت گھٹیا زہنیت ہے اور حضرت عائشہ کے بارے میں یہ‬
‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪13                                                  ‬‬

‫ثابت ہے کہ وہ غیر معمولی جسامت ‪،‬زہانت اور بلوغت کو پہنچ چکی تھیں۔‬
‫مستشرقین اور ملحدین نے حضرت عائشہ رضی الله عنہا کے نکاح کے سلسلہ میں جس مفروضہ کی بنیاد پر ناروا اور بیجاطریقہ‬
‫پر لب کو حرکت اور قلم کوجنبش دی ہے’ اگر عرب کے اس وقت کے جغرافیائی ماحول اور آب و ہوا کا تاریخی مطالعہ‬
‫کریں تو اس کا کھوکھال پن ثابت ہوجاتا ہے۔‬
‫ہر ملک وعالقے کے ماحول کے مطابق لوگوں کے رنگ وروپ ‪،‬جسمانی وجنسی بناوٹ اورعادت واطوار جس طرح باہم مختلف‬
‫ہوتے ہیں اسی طرح سن بلوغت میں بھی کافی تفاوت و فرق ہوتا ہے ۔ جن ممالک میں موسم سرد ہوتا ہے وہاں بلوغت کی‬
‫عمر زیادہ ہوتی ہے اور جہاں موسم گرم ہوتا ہے وہاں بلوغت جلد وقوع پذیر ہوجاتی ہے ۔ مثال ً عرب ایک گرم ملک ہے ۔‬
‫وہاں کی خوراک بھی گرم ہوتی ہے جوکہ عموما ً کھجور اور اونٹ کے گوشت پر مبنی ہوتی ہے۔ اس لئے ام المؤمنین عائشہ‬
‫رضی اللہ عنہا کا ‪9‬سال کی عمر میں بالغ ہوجانا بعید از عقل نہیں ۔‬
‫حضرت عائشہ رضی الله عنہا کی نسبت قابل وثوق روایات سے بھی یہ معلوم ہے کہ ان کے جسمانی قوی بہت بہتر تھے اور‬
‫ان میں قوت نشو و نما بہت زیادہ تھی۔ ایک تو خود عرب کی گرم آب و ہوا میں عورتوں کے غیرمعمولی نشوونماکی‬
‫قوی میں ترقی کی‬ ‫ٰ‬ ‫صالحیت ہےدوسرے عام طورپر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جس طرح ممتاز اشخاص کے دماغی اور ذہنی‬
‫غیرمعمولی استعداد ہوتی ہے‪ ،‬اسی طرح قدوقامت میں بھی بالیدگی کی خاص صالحیت ہوتی‬

‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪14                                                  ‬‬

‫ہے۔ اس لیے بہت تھوڑی عمر میں وہ قوت حضرت عائشہ رضی الله عنہا میں پیدا ہوگئی تھی جو شوہر کے پاس جانے کے‬
‫لیے ایک عورت میں ضروری ہوتی ہے۔‬
‫یہی وجہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی الله عنہا کو خود ان کی والدہ نے بدون اس کے کہ آنحضرت صلى الله علیه وسلم کی‬
‫ِ‬
‫خدمت نبوی میں بھیجا تھا اور دنیا جانتی ہے کہ کوئی ماں اپنی بیٹی کی دشمن نہیں‬ ‫طرف سے رخصتی کا تقاضا کیاگیاہو‪،‬‬
‫ہوتی؛ بلکہ لڑکی سب سے زیادہ اپنی ماں ہی کی عزیز اور محبوب ہوتی ہے۔ اس لیے ناممکن اور محال ہے کہ انھوں نے‬
‫ازدواجی تعلقات قائم کرنے کی صالحیت واہلیت سے پہلے ان کی رخصتی کردیا ہو ۔‬
‫‪:‬اسالمی تاریخ سے مثالیں‬
‫اسالمی کتابوں میں ایسے بہت واقعات نقل کیے گئے ہیں ‪ ،‬جن سے ثابت ہوتا ہے کہ عرب کے معاشرے میں نو (‪ )9‬سال‬
‫کی عمر میں بچہ جنم دینا عام بات اور اس عمر میں نکاح کرنارواج تھا۔ ان لوگوں کے لئے یہ کوئی حیرت کی بات نہیں‬
‫‪ ،‬تھی۔چند واقعات‬
‫ابوعاصم النبیل کہتے ہیں کہ میری والدہ ایک سو دس (‪ )110‬ہجری میں پیدا ہوئیں اور میں ایک سو بائیس( ‪(1) )122‬‬
‫ہجری میں پیدا ہوا۔ (سیر اعالالنبالء جلد‪7‬رقم‪ )1627‬یعنی بارہ سال کی عمر میں ان کا بیٹا پیدا ہوا تو ظاہر ہے کہ ان کی‬
‫والدہ کی شادی دس سے گیارہ سال کی عمر میں ہوئی ہوگی۔‬
‫عبداللہ بن عمر و اپنے باپ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے صرف گیارہ سال چھوٹے تھے ۔ )‪(2‬‬
‫)تذکرة الحفاظ جلد‪1‬ص‪( 93‬‬

‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪15                                                  ‬‬

‫ہشام بن عروہ نے فاطمہ بنت منذر سے شادی کی اور بوقت زواج فاطمہ کی عمر نو سال تھی ۔ (الضعفاء للعقیلی جلد )‪(3‬‬
‫‪4‬رقم ‪ ،1583‬تاریخ بغداد ‪)222/1‬‬
‫عبداللہ بن صالح کہتے ہیں کہ ان کے پڑوس میں ایک عورت نو سال کی عمر میں حاملہ ہوئی اور اس روایت میں یہ )‪(4‬‬
‫بھی درج ہے کہ ایک آدمی نے ان کو بتایاکہ اس کی بیٹی دس سال کی عمر میں حاملہ ہوئی ۔ (کامل البن عدی جلد‪5‬ر قم‬
‫‪)1015‬‬
‫حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی کی شادی نو سال کی عمر میں عبداللہ بن عامر سے کرائی (تاریخ ابن عساکر‬
‫جلد‪ )70‬۔‬
‫امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ایک واقعہ نقل فرمایا ہے کہ عباد بن عباد المہلبی فرماتے ہیں میں نے ایک عورت کو دیکھا کہ‬
‫وہ اٹھارہ سال کی عمر میں نانی بن گئی نو سال کی عمر میں اس نے بیٹی کو جنم دیا اور اس کی بیٹی نے بھی نو سال‬
‫کی عمر میں بچہ جنم دیا ۔(سنن دارقطنی جلد‪3‬کتاب النکاح رقم ‪ )3836‬ان‬

‫‪:‬ماضی قریبب اور حال کی مثالیں‬


‫اس طرح کے کئی حوالے اس بات پر داللت کرتے ہیں کہ یہ کوئی انوکھا معاملہ نہیں تھا ‪ ،‬آج کل بھی اخباروں میں اس قسم‬
‫کی خبریں چھپتی رہتی ہیں ۔‬
‫( ماضی قریب میں اسی طرح کا ایک واقعہ رونما ہواکہ ‪8‬سال کی بچی حاملہ ہوئی اور ‪9‬سال کی عمر میں بچہ جنا ۔‬
‫)مارچ‪ DAWN 29 1966‬روزنامہ‬
‫ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ایک دفعہ اپنے ایک انٹر ویو بتاتے ہیں کہ ‪” :‬حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں میرے ذہن‬
‫میں بھی‬
‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪16                                                  ‬‬

‫کافی شکوک وشبہات تھے۔بطور پیشہ میں ایک میڈیکل ڈاکٹر ہوں۔ ایک دن میرے پاس ایک مریضہ آئی جس کی عمر تقریبا ً‬
‫‪9‬سال تھی اور اسے حیض آرہے تھے۔ تو مجھے اس روایت کی سچائی اور حقانیت پر یقین آگیا ‘۔‬
‫عالوہ ازیں روزنامہ جنگ کراچی میں ‪16‬اپریل ‪1986‬ء کوایک خبر مع تصویرکے شائع ہوئی تھی جس میں ایک نو سال کی‬
‫بچی جس کا نام (ایلینس) تھا اور جو برازیل کی رہنے والی تھی بیس دن کی بچی کی ماں تھی۔‬
‫اس طرح روزنامہ آغاز میں یکم اکتوبر ‪1997‬کوایک خبر چھپی کہ (ملتان کے قریب ایک گاؤں میں)ایک آٹھ سالہ لڑکی حاملہ‬
‫ہوگئی ہے اور ڈاکٹروں نے اس خدشہ کا اعالن کیا ہے کہ وہ زچکی کے دوران ہالک ہوجائے‪.‬پھر ‪9‬دسمبر ‪1997‬کو اسی اخبار‬
‫میں دوسری خبر چھپی کہ ”ملتان (آغاز نیوز) ایک آٹھ سالہ پاکستانی لڑکی نے ایک بچہ کو جنم دیا ہے‪ .‬ڈاکٹروں نے بتایا‬
‫کہ بچہ صحت مند ہے ۔‬
‫جب پاکستان جیسے جیسے معتدل اور متوسط ماحول وآب و ہوا والے ملک میں آٹھ برس کی لڑکی میں یہ استعداد پیدا‬
‫ہوسکتی ہے تو عرب کے گرم آب و ہوا والے ملک میں ‪ /۹‬سال کی لڑکی میں اس صالحیت کا پیدا ہونا کوئی تعجب کی‬
‫بات نہیں ہے۔‬
‫انٹرنیٹ پر بھی اس عمر کی لڑکیوں کے ہاں بچوں کی پیدائش کی بیسوں خبریں موجود ہیں‪ ،‬دو تین ماہ پہلے ایک خبر نظر‬
‫سے گزری تھی جس میں یورپ کی ایک لڑکی کا بتایا گیا تھا کہ وہ بارہ سال کی عمر میں ماں بن گئی‪ ،‬اورحضرت عائشہ‬
‫رضی اللہ عنہ کے نکاح پر اعتراض کرنے والے انہی ملحدین نے اسے ورلڈ ریکارڈ قرار دیا‬

‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪17                                                  ‬‬

‫‪..‬تھا‬
‫جب آپ غورکریں گے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضي ‪،‬‬
‫اللہ تعالی عنہا کے عالوہ کسی اورکنواری عورت سے شادی نہيں کی بلکہ ان کے عالوہ باقی سب بیویاں ایسی تھیں جن کی‬
‫پہلے شادی ہوچکی تھی اب یا تو وہ مطلقہ تھیں یا بیوہ ‪ ،‬اس طرح وہ طعن جوکچھ لوگ پھیالنے کی کوشش کرتے ہیں کہ‬
‫نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا شادی کرنے کا مقصد صرف عورتوں کی شھوت اوران سے نفع اٹھانا تھا زائل ہوجاتا ہے ۔‬

‫کیونکہ جس شخص کا یہ مقصد ہو تووہ اپنی ساری بیویاں یا اکثر ایسی اختیار کرتا ہے جوانہتائي خوبصورت ہوں اوران میں‬
‫رغبت کی ساری صفات پائي جائيں ‪ ،‬اوراسی طرح اورحسی اورزائل ہونے والے معیار بھی ۔‬

‫کفار اوران کے پیروکاروں کا اس طرح نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم میں طعن کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وہ اللہ‬
‫تعالی کی طرف سے نازل کردہ دین اورشریعت میں طعن کرنے سے بالکل عاجز آچکے ہیں اب انہيں کچھ نہيں مال تونبی‬
‫صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں طعن کرنا شروع کردیا اورکوشش کرتے ہيں کہ خارجی امور میں طعن کیا جائے ‪ ،‬لیکن اللہ‬
‫تعالی تواپنے نور اوردین کو مکمل کرکے رہے گا اگرچہ کافر برا مناتے رہیں ۔‬
‫اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے واال ہے ۔‬
‫کچھ اضافہ۔‬
‫اور مزید آپ اس لسٹ میں دیکھ سکتے ہیں کہ کتنے عمر والے‬
‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪18                                                  ‬‬
‫والدین ہیں یہاں ملحدین کو بس اسالم سے تکلیف ہے باقی ان کو کچھ نہیں آتا ۔‬
https://en.m.wikipedia.org/.../List_of_youngest_birth...

4 ‫اعتراض‬

‫شہر کی بانو کا اعتراض‬


‫کہ مساجد میں ریپ بہت زیادہ ہوتے ہیں‬
‫اسالم دشمنی میں یا الحادی پاگل پن میں محترمہ نے اعتراض تو کر دیا مگر سوچا ہی نہیں کہ‬
‫دنیا میں اس وقت وقت سب سے زیادہ ریپ کہاں کہاں ہو رہے ہیں‬
2010 ‫سے پہلے کی رپورٹ کے مطابق۔‬
Country amount year
1 South Africa 132.4 2010
2 Botswana 92.9 2010
3 Lesotho 82.7 2009
4 Swaziland 77.5 2004
5 Bermuda 67.3 2004
6 Sweden 63.5 2010
7 Suriname 45.2 2004
8 Costa Rica 36.7 2009
9 Nicaragua 31.6 2010
19                                                  ‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‬

10 Grenada 30.6 2010


=11 Australia 28.6 2010
=11 St Kitts+ 28.6 2010
13 Belgium 27.9 2010
14 United States 27.3 2010
15 Bolivia 26.1 2010
16 New Zealand 25.8 2010
=17 Zimbabwe 25.6 2008
=17 St Vincent+ 25.6 2010
19 Barbados 24.9 2009
20 Iceland 24.7 2009
‫ ملکوں کی لسٹ ہے ۔۔ باقی مزید یہاں دیکھ سکتی‬20 ‫یہ صرف‬
http://www.nationmaster.com/country.../stats/Crime/Rape-rate
‫ا‬
‫ لسٹ کے مطابق‬2015 ‫ تا‬2013 ‫ور تو ایک ویب سائٹ کی‬

10 Denmark and sweden


9 Zimbabwe
8 Australia
7 canada
6 New Zealand
5 india
4 England
20                                                 ‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‬

3 USA
2 Sweden
1 south africa
http://www.wonderslist.com/top-10-countries-with-maximum.../
‫ ایک ویب سائٹ‬insided moneky
http://www.insidermonkey.com/.../11-countries-with.../...
‫ ملکوں کی فہرست جاری ہوئی جس کے مطابق‬11 ‫ کے مطابق‬2015‫ ۔‬1 ‫کی رپورٹ جون‬
11 Australia
10 Grenada
9 Nicaragua
8 cosra Rica
7 Suriname
‫‪6 sweden‬‬
‫‪5 bermuda‬‬
‫‪4 Swaziland‬‬
‫‪3 lesotho‬‬
‫‪2 Botswana‬‬
‫‪1 south africa‬‬
‫آ جا کر تقریبا یہی ملک ٹاپ ‪ 10‬میں آتے ہیں‬
‫تو شہر کی بانو کو چاہیے ایسے ملکوں میں تو اس جیسی ہزاروں‬

‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪21                                                  ‬‬

‫بانوں کی عزت پر ہاتھ پھیرا جاتا ہے اور تو اور مردوں پر بھی ہاتھ کم نہیں رکھا اگر موقع ملے ان ویب سائٹس کو غور سے‬
‫پڑھنا‬
‫مگر اس کو صرف اسالم دشمنی کی وجہ سے مساجد ہی نظر آتی ہیں‬
‫میرا شہر بانو سے سوال کس بنا پر ایسے اعتراض کر ہی ہیں‬
‫کیا اس کے ساتھ کچھ ایسا ہوا یا اس کے کسی فیملی ممبر کے ساتھ بات کھل کرتی تو شاید کچھ سمجھ بھی آتی‬
‫اگر تو الحاد نے آپ کو فتنے پھیالنا ہی سکھایا ہے‬
‫ہم ان شاء اللہ اس کے فتنوں کو کچل کر رکھ دیں گے اور‬
‫اور مساجد کو بدنام کرنے کے جتنے بھی طریقے ڈھونڈ لو مگر مسلمان اتنا ہی اس کے قریب ہوتا جاے گا‬
‫آپ اس بیماری کو اسالم یا مساجد پر تھوپنے سے پہلے سکولز و کالجز کے بارے میں بھی سرچ کیجئیے۔‬
‫بھائی یا بہن شہر کی بانو سے گزارش ہے ایسے اعتراض پرانے ہوتے جا ہے ہیں کوئی نیا جھوٹ بولیں‬
‫یا تحقیق کریں میری یہی دعا ہے کہ اللہ سب ملحدین کو ھدایت دے آمین۔‬
‫اور امید ہے اگر دماغ میں کچھ عقل ہوئی تو آئندہ تحقیق کرکے پوسٹ کریں گی ۔‬
‫ناصر رانا۔‬

‫ملحدین کے اعتراضات کے جوابات‪22                                                  ‬‬

‫‪:‬اعتراض نمبر ‪5‬‬

You might also like