You are on page 1of 8

‫نہرو رپورٹ‬

‫‪1927‬ء میں حکومت برطانیہ نے شاہی فرمان کے‬


‫تحت ہندوستان کے لیے سائمن کمیشن کا تقرر کیا گیا۔‬
‫جس کا مقصد آئینی اصالحات کا جائزہ لینا تھا۔‬
‫ہندوستان بھر میں اس کمیشن کا بائیکاٹ کیا گیا اور‬
‫جلسے جلوس ہوئے۔ اس کمیشن کی سفارشات کو بھی‬
‫یکسر مسترد کر دیا گیا۔‬
‫نہرو رپورٹ‬

‫سائمن کمیشن کے بائیکاٹ کے بعد ‪ 19‬مئی ‪1928‬ء کو‬


‫مقامی سیاسی پارٹیوں کی ایک کانفرنس منعقد کی‬
‫گئی۔ اس آل پارٹیز کانفرنس میں موتی لعل نہرو کی‬
‫سربراہی میں ایک نو رکنی کمیٹی کا قیام عمل میں‬
‫الیا گیا۔ دیگر اراکین میں سر علی امام‪ ،‬شعیب قریشی‪،‬‬
‫ایم۔ ایس۔ این ۔‪ ،‬ایم۔ آر۔ جے کار‪ ،‬جی۔ آر۔ پرتان‪ ،‬سردار‬
‫مینگل سنگھ‪ ،‬سرتارج بہادر سپرو اور ایم جوشی کے‬
‫نام شامل ہیں۔ کمیٹی کا مقصد ہندوستان کے لیے‬
‫ہندوستانیوں کے ذریعے ایک ایسے آئینی ڈھانچے کو‬
‫تشکیل دینا تھا جو ہندوستان میں آباد تمام قومیتوں‬
‫کے لیے قابل قبول ہو یا جس کو کم از کم کانفرنس‬
‫میں شریک تمام پارٹیوں کی حمایت حاصل ہو۔ اس‬
‫کمیٹی نے جو آئینی رپورٹ تیار کی ہے۔ ہندوستان کی‬
‫تاریخ میں اسے نہرو رپورٹ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔‬
‫یہ رپورٹ اگست ‪1928‬ء میں شائع ہوئی ۔‬

‫نکات‬

‫نہرو رپورٹ میں مسلمانوں کا کوئی لحاظ نہیں رکھا‬


‫گیا۔ جن شقوں سے مسلمانوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے‬
‫کی کوشش کی گئی۔ وہ مندرجہ ذیل ہیں‬

‫‪1‬۔ جداگانہ طریقہ انتخابات کو منسوخ کرنے کے لیے‬


‫کہا گیا ۔‬

‫‪2‬۔ ہندوستان کے لیے وفاقی طرز حکومت کی بجائے‬


‫وحدانی طرز حکومت کی سفارش کی گئی‬

‫‪3‬۔ مکمل آزادی کی بجائے نوآبادیاتی طرز آزادی کے لیے‬


‫کہا گیا‬
‫‪4‬۔ ہندی کو ہندوستان کی سرکاری زبان بنانے کا مطالبہ‬
‫کیا گیا۔‬

‫ان سفارشات کو دیکھتے ہوئے کمیٹی کے جانبدارانہ‬


‫رویے کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ کیونکہ معاہدہ لکھنؤ‬
‫‪1916‬ء میں کانگریس نے مسلم لیگ کے جن مطالبات‬
‫کو منظور کیا تھا‪ ،‬نہرو رپورٹ میں ان ہی سے انحراف‬
‫کیا گیا۔‬

‫دسمبر ‪1928‬ء میں نہرو رپورٹ کے باقاعدہ اور‬


‫باضابطہ منظوری حاصل کرنے کے لیے ایک آل پارٹیز‬
‫کنونشن دہلی میں طلب کیا گیا۔ مسلم لیگ نے ‪23‬‬
‫اراکین پر مشتمل ایک نمائندہ کمیٹی قائداعظم کی‬
‫سربراہی میں اس مقصد کے لیے قائم کر دی۔ تاکہ‬
‫مجوزہ کنونشن میں شامل سیاسی جماعتوں کو مسلم‬
‫لیگ کے مؤقف سے آگاہ کیا جائے۔ قائد اعظم نے‬
‫مذکورہ کنونشن میں نہرو رپورٹ کو مسلم لیگ کے لیے‬
‫قابل قبول بنانے کے لیے ایک تین نکاتی فارمولہ پیش‬
‫کیا۔ جسے کنونشن میں شامل تمام سیاسی پارٹیوں نے‬
‫یکسر مسترد کیا۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئےقائداعظم نے‬
‫فرمایا‬

‫“ ‪”This is nothing but parting of the ways‬‬

‫بعد میں آل پارٹیز کانفرنس جو ‪ 31‬دسمبر ‪1928‬ء کو‬


‫سر آغا خان کی زیر صدارت دہلی میں شروع ہوئی۔ نے‬
‫نہرو رپورٹ کو باضابطہ طور پر مسترد کر دیا ۔‬

‫نتائج‬

‫ہندوستان کی سیاسی تاریخ میں نہرو رپورٹ کو‬


‫خصوصی اہمیت اس لیے حاصل ہے کہ اس کے بہت‬
‫بڑے اور تاریخی نتائج برآمد ہوئے۔ اس رپورٹ کے‬
‫ذریعے ہندوؤں نے اپنے عزائم کا برمال اظہار کیا۔ ان کی‬
‫ذہنیت کھل کر سامنے آئی اور اس کے ذریعے مسلمانوں‬
‫کے سیاسی اور آئینی حقوق کو پامال کرنے کی حتی‬
‫االمکان کوشش کی گئی۔ یہی وجہ تھی کہ اس رپورٹ‬
‫نے مسلمانوں میں متعدد خدشات کو جنم دیا۔ کئی‬
‫ایک سوال ان کے ذہنوں میں ابھرنے لگے۔ موالنا محمد‬
‫علی جوہر اور موالنا شوکت علی نے سخت الفاظ میں‬
‫نہرو رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے کانگریس سے ہمیشہ‬
‫ہمیشہ کے لیے اپنا رشتہ توڑ دیا۔‬

‫ڈاکٹر محمد عالمہ اقبال نے ہندوؤں کی ذہنیت‪ ،‬سوچ‬


‫اور سیاست کے جواب میں خطبہ الہ آباد صادر فرمایا‬
‫اور مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے پہلی بار آپ نے‬
‫ہندوستان کی تقسیم کی پیش گوئی کر دی۔ آپ نے‬
‫فرمایا‬
‫’’ ہندوستان کے مسلمانوں کا آخری مقدر یہ ہوگا کہ وہ‬
‫اپنے لیے ایک عالحدہ مملکت کا قیام عمل میں الئیں‬
‫گے۔‘‘‬

‫قائد اعظم محمد علی جناح نے نہرو رپورٹ کے جواب‬


‫میں مشہور زمانہ چودہ نکات پیش کیے‪ ،‬جن کے ذریعے‬
‫مسلمانوں کے مطالبات کا احاطہ احسن طریقے سے کیا‬
‫گیا۔ یہی وہ وقت تھا جب مسلم لیگ اور کانگریس کے‬
‫درمیان ایک آئینی تعطل پیدا ہوا۔ یہ تعطل ‪1947‬ء تک‬
‫برقرار رہا‪ ،‬جس کے نتیجے میں باآلخر ہندوستان‬
‫تقسیم ہوا۔‬

‫حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان کی سیاسی پیش رفت‬


‫میں جوں جوں کانگریسی پنڈت اور ہندو مہا سبا کے‬
‫انتہا پسند ہندو تنگ نظر ہوتے گئے‪ ،‬بالکل اسی مناسبت‬
‫اور رفتار سے مسلم لیگی لیڈر شپ کی سیاسی بصرت‬
‫میں وسعت پیدا ہوتی گئی۔ اور یوں کانگریس اور‬
‫مسلم لیگ کے درمیان لڑا جانے واال سیاسی کھیل‬
‫‪Action‬اور ‪Reaction‬کے مختلف مراحل سے گزرتا‬
‫ہوا اپنے منطقی انجام ‪Logical Consequence‬کی‬
‫طرف گامزن دکھائی دیتا ہے۔ اس رپورٹ نے ہندو مسلم‬
‫اتحاد کے تابوت میں آخری کیل کا کردار ادا کیا۔‬

‫اخذ کردہ از «?‪https://ur.wikipedia.org/w/index.php‬‬


‫‪&oldid=4912905‬نہرو_رپورٹ=‪»title‬‬

‫اس صفحہ میں آخری بار مورخہ ‪ 10‬اپریل ‪2022‬ء کو ‪06:12‬‬


‫بجے ترمیم کی گئی۔ •‬
‫تمام مواد ‪ CC BY-SA 4.0‬کے تحت میسر ہے‪ ،‬جب تک اس کی‬
‫مخالفت مذکور نہ ہو۔‬

You might also like