Professional Documents
Culture Documents
دنيا ميں ہر انسان كے حقوق بهى ہوتے ہيں اور واجبات بهى ،وه ليتا ہے ،لينا جانتا ہے اور اسى طرح دستوِر
الہى اور انسانى كو مِّد نظر ركهتے ہوئے اس كو دينا بهى آنا چاہيے ،ہم جانتے ہيں كہ اسالم صرف ايك مذہب نہيں بلكہ
ايك مكمل ضابطہ حيات ہے۔ اسى لئے قرآن اور سنت نے انسان كے حقوق اور واجبات كو صاف صاف واضح كيا ہے ،اور
بال شك ان حقوق وواجبات كو جاننے واال ہر شخص دنيا ميں آرام وراحت سے زندگى بسر كرنے كے قابل ہوگا .اسالم
احترام انسانيت اور انسانى حقوق كا علم بردار ہے۔ اسالم کا فلسفہء انسانی حقوق دیگر مذاہب سے ممتاز ہے۔ حضرت
محمدؐ نے انسانی زندگی کے ہر ہر پہلو کے حوالے سے ایسی سنہری تعلیمات عطا کی ہیں جو زندگی میں حسن اور توازن
پیدا کرنے کی ضمانت دیتی ہیں۔
اسالم میں انسانی حقوق کی بنیاد توحیدی فکر و سوچ پر استوار ہے۔ اسالم انسانی حقوق کو انسانی عزت
و کرامت کا الزمہ سمجھتا ہے کیونکہ دینی نظریے کے مطابق انسان زمین ميں ہللا کا جانشین ہے اور اس لحاظ سے عزت و
تکریم کا الئق ہے۔ اسالمی معاشرے میں ہر فرد بالتفریق مذہب و ملت عزت و احترام اور ٓازادی کا مستحق ہے۔
اسالم نے انسانى حقوق كى عطائيگى ميں ہر طرح كے جنسى ،نسلى ،اور طبقاتى امتيازات كى نفى كى ہے۔
قرآن حكيم نے بنى نوع انسان كے مابين مساوات كى اصولى بنياد بيان كرتے ہوئے ارشاد فرماياَ" :يا َأُّي َه ا الَّن اُس اَّتُق وا َرَّبُك ُم
َأْل
اَّلِذ ي َخ َلَق ُك م ِّم ن َّنْف ٍس َو اِح َد ٍة َو َخ َلَق ِم ْن َه ا َز ْو َج َه ا َو َبَّث ِم ْنُه َم ا ِر َج ااًل َك ِثيًرا َو ِن َس اًء ۚ َو اَّتُق وا الَّلَه اَّلِذ ي َت َس اَء ُلوَن ِب ِه َو ا ْر َح اَم ۚ ِإ َّن
الَّلَه َك اَن َع َلْي ُك ْم َرِق يًب ا" (لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا (یعنی اول) اس سے اس کا
جوڑا بنایا۔ پھر ان دونوں سے کثرت سے مرد وعورت (پیدا کرکے روئے زمین پر) پھیال دیئے۔ اور خدا سے جس کے نام کو تم
اپنی حاجت بر آری کا ذریعہ بناتے ہو ڈرو اور (قطع مودت) ارحام سے (بچو) کچھ شک نہیں کہ خدا تمہیں دیکھ رہا ہے)
[سورۂنساء ]1:۔
اور ہر اس سبب كى بھى نفى كردى جو كسى طور پر بھى انسانى مساوات كى پامالى كا باعث بن سكتى
ُأ َث َذ َك تھى ،بلكہ وجہ شرف وفضيلت صرف تقوى كو قرار ديا ،ارشاد بارى ہےَ" :يا َأُّي َه ا الَّن اُس ِإ َّن ا َخ َلْق ُك
َن ا م ِّم ن ٍر َو ن ٰى
َو َج َع ْلَن اُك ْم ُش ُع وًبا َو َق َب اِئ َل ِلَت َع اَر ُف وا ۚ ِإ َّن َأْك َرَم ُك ْم ِع نَد الَّلِه َأْتَق اُك ْم ۚ ِإ َّن الَّلَه َع ِليٌم َخ ِب يٌر " (لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک
عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے۔ تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو۔ اور خدا کے نزدیک تم میں زیادہ
عزت واال وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ بےشک خدا سب کچھ جاننے واال (اور) سب سے خبردار ہے) [سورۂ حجرات]13:۔
اسالم نے انسانى حقوق كے باب ميں ہر طرح كے امتيازات كى نفى كرتے ہوئے صرف دنياوى معامالت ميں
ہى مساوات كے اصول پر مبنى حقوق عطا نہيں كيے ،بلكہ نيك اعمال كى بجا آورى پر آخرت كا اجر وثواب بھى اس اصول
ُأ ُأ
كے تحت قرار ديا ہے۔ارشاد ربانى ہےَ" :ف اْس َت َج اَب َلُه ْم َرُّبُه ْم َأِّني اَل ِض يُع َع َم َل َع اِم ٍل ِّم نُك م ِّم ن َذ َك ٍر َأْو نَث ٰى ۖ " (تو ان کے
پروردگار نے ان کی دعا قبول کر لی (اور فرمایا) کہ میں کسی عمل کرنے والے کے عمل کو مرد ہو یا عورت ضائع نہیں کرتا)
[سورۂ آل عمران ]195:۔
يہ بات صاف واضح ہے كہ اسالم نے حقوق كى عطائيگى ،احترام اور نفاذ كو ہر طرح كے جنسى ،نسلى،
طبقاتى امتياز سے باالتر قرار ديا ،اور" ولقد كرمنا بنى آدم" كے آفاقى ضابطے كے تحت احترام آدميت كو ہى اولين بنياد
بنايا ہے جس كى مثال بھى دوسرى تہذيب يا قوم كے ہاں نہيں مل سكتى۔
اسالم زندگى ميں اعتدال كا درس ديتا ہے۔ اس نے حقوقِ انسان كا ايسا جامع تصور عطا كيا جس ميں
حقوق وفرائض ميں باہمى توازن پايا جاتا ہے۔
آج ہر طرف انسانى حقوق كے موضوع پر ہر شخص كى توجہ مركوز ہے .ہميں يہ جاننا چاہيئے كہ انسانى
حقوق كے جس تصور تك آج كى اين جى اوز پہنچى ہے اس سے كہيں زياده جامع اور واضح تصور حضورؐ نے ٓاج سے
چودہ سوسال قبل پیش کردیا تھا۔ خطبہٴ حجۃ الوداع میں ٓاپؐ نے بڑی تاکید کے ساتھ حقوق انسانی کو بڑی تفصیل کے
ساتھ بیان فرمایا ہے۔ خطبہٴ حجۃ الوداع كى خاصيت يہ ہے كہ اس ميں حضور نبى اكرمؐ نے محض مسلمانوں كو نہيں
بلكہ پورى انسانيت كو مخاطب كيا۔ نبى كريمؐ نے خطبہٴ حجۃ الوداع ميں "مسلم" كا لفظ استعمال نہيں كىا۔بلكہ آپؐ نے
كئى بار "أيها الناس""اے لوگو!" كى اصطالح استعمال فرمائى ۔آپؐ كے عطا كرده انسانى حقوق كا عظيم تصور انسانى
زندگى كے مختلف پہلوؤ كا اس احاطہ كرتا ہے:
)1( انفرادى حقوق:
فرد معاشرے كى اكائى ہے۔جب تك كسى بھى معاشرے ميں فرد كى حيثيت كا تعين اور اس كے حقوق كا
تحفظ نہيں كيا جائے گا اس معاشرے ميں "من حيث المجموع" حقوق كے تحفظ كى ضمانت نہيں دى جا سكتى۔ اسالم نے
نہ صرف فرد كو باوقار مقام عطا كيا ،بلكہ اسے وه تمام حقوق بھى عطا كيے جو اس كے ارتقا وبہبود كے ليے ضرورى ہيں۔
اسالم نے معاشرے كے مختلف افراد كومعاشرتى وسماجى حقوق وفرائض كى تعليم دے كر وه تمام مثبت
بنياديں فراہم كردى ہيں جو ايك متوازن ،معتدل اور انسانى حقوق كا احترام كرنے والے معاشرے كے قيام كے ليے
ضرورى ہيں۔
ايك مثالى سياسى نظام كاقيام سياسى حقوق وفرائض كے واضح تعين كے بغير ممكن نہيں ،اس ليے رسول
ہللاؐ نے اسالمى رياست كے تمام شہريوں كے حقوق كا واضح تعين فرمايا اور اس كى عملى توضيح وتشريح ہجرت كے
بعد پہلى اسالمى رياست قائم كر كے فرما دى۔
()4اقتصادى ( معاشى) حقوق:
رسول ہللاؐ كے عطا كرده اقتصادى اور معاشى حقوق معاشرے ميں مساويانہ معاشى نظام كے قيام كى
ضمانت عطا كرتے ہيں۔ ان حقوق كى بنياد قرآن كا ديا ہوا وه انقالبى معاشى نقطہ نظر ہے جو اسالم كى معاشى تعليمات
كو دنيا كے تمام ديگر معاشى نظاموں سے منفرد كرتا ہے۔
خطبہٴ حجۃ الوداع ميں آپؐ نے انسانيت كى عظمت ،احترام اور حقوق پر مبنى ابدى تعليمات اور اصول بيان
كيے مگر سيرت نبوى ميں حقوق انسانى سے متعلق يہ واحد دستاويز نہيں،آپ ؐ كى پورى زندگى انسانيت نوازى اور
تكريم انسانيت كى تعليمات سے عبارت ہے۔
الغرض رسول ہللاؐ كے عطا كرده حقوق ہللا وحقوق العباد كے فلسفہ وحكمت سے يہ امر واضح ہے كہ يہى نظام،
عدل ،وانصاف كا حامل ہے جو معاشرے كو امن وآشتى كا گہواره بناتے ہوئے ايك فالحى مملكت كى حقيقى بنياد فراہم
كرتا ہے۔در حقيقت رسول ہللاؐ كے نظام حقوق وفرائض ،انسانى حقوق كا ايك بے مثال عالمى چارٹر ہے۔ اور جسے انسانى
حقوق كى پہلى دستاويز يا منشور ہونے كا شرف بھى حاصل ہے۔