You are on page 1of 38

‫اِسالمی نظریاتی کونسل‬

‫آئینی حیثیت اور کارکردگی‬

‫‪1‬‬
‫ترتیب موضوعات‬
‫ِ‬ ‫پیش کش کی‬
‫‪‬تعارف مضمون‬
‫‪‬اِسالمی نظریاتی کونسل کی نظریاتی اساس‬
‫‪‬کونسل کے قیام کے ادارہ جاتی مراحل‬
‫‪‬آئین کی متعلقہ دفعات‬
‫‪‬اجالسوں کا انعقاد ‪ ،‬ایجنڈا کی تیاری اور بحث کا‬
‫طریق کار‬
‫ِ‬
‫فرائض منصبی کے مطابق کار‬
‫ِ‬ ‫‪‬آئین میں دیے گئے‬
‫کردگی‬
‫‪‬آئین کے مطابق موصول ہونے والے استفسارات‬
‫‪‬قوانین جو کونسل کی سفارش پر بنے‬ ‫‪2‬‬
‫تعارف مضمون‬

‫اِسالمی نظریاتی‬
‫کونسل کی نظریاتی‬
‫اساس‬
‫‪3‬‬
‫مضمون‬
‫والی تبدیلیوں کے معاشرتی‬ ‫تعارفآنے‬
‫‪‬برطانوی ہند کے زمانے میں‬
‫اثرات‬
‫‪‬مسلم معاشرے کی تشکیل نو کا عالمہ اقبال کا خواب‬
‫‪In the world of Islam we have a universal polity whose‬‬
‫‪fundamentals are believed to have been revealed but whose‬‬
‫‪structure, owing to our legists' [=legal theorists'] want of‬‬
‫‪contact with the modern world, today stands in need of‬‬
‫‪renewed power by fresh adjustments.‬‬
‫‪‬ہمارے پاس دنیائ ے اس الم می ں ای ک عال م گی ر نظام ریاست‬
‫موجود ہے ج س ک ے بنیادی اص ولوں ک ے بارے میں خیال‬
‫کیاجاتا ہے ک ہ وہ وحی ال ٰہی پر مبنی ہیں ‪ ،‬مگر ان کےتشکیلی‬
‫‪4‬ڈھانچ ہ ک ے جدید دنیا س ے ہ م آہنگ ہون ے س ے متعلق ہمارے‬
‫تعارف مضمون‬
‫قائد اعظم کا تصور اِسالمی قانون‬

‫" قرآ ن مس لمانوں ک ا ضابط ہ حیات ہے۔ اس می ں مذہبی اور‬


‫مجلس ی ‪ ،‬دیوان ی اور فوجداری ‪ ،‬عسکری اور تعزیری ‪،‬‬
‫معاشی اور معاشرتی سب شعبوں ک ے احکام موجود ہیں۔ یہ‬
‫مذہبی رسوم س ے ل ے کر جسم کی صحت تک ‪ ،‬جماعت کے‬
‫حقوق س ے ل ے ک ر فرد ک ے حقوق ت ک ‪ ،‬اخالق س ے ل ے کر‬
‫انسداد ِ جرائم تک ‪ ،‬زندگی میں سزا و جزا سے لے کر آخرت‬
‫کی جزا و سزا تک غرض ک ہ ہ ر قول و فعل اور ہ ر حرکت پر‬
‫مکم ل احکام ک ا مجموع ہ ہے۔ لہذا ج ب می ں کہت ا ہوں کہ‬
‫مسلمان ایک قوم ہیں تو حیات اور مابعد حیات ک ے ہر معیار‬
‫اور پیمانے کے مطابق کہتا ہوں "۔‬
‫‪5‬‬
‫تعارف مضمون‬ ‫‪ ۲۸‬مئی ‪۱۹۳۷‬ء‬
‫عالمہ اقبال کا قائد اعظم کے نام خط‬
‫اب سوال یہ ہے کہ مسلم زبوں حالی کا مسئلہ کیسے حل کیا جاسکتا ہے ؟ مسلم لیگ‬
‫کے مستقبل کا تمام تر دار ومدار اسی پر ہے کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے کیا‬
‫اقدامات کرتی ہے۔ اگر لیگ اس طرح کے عہد نہیں دے سکتی تو مجھے یقین ہے کہ‬
‫مسلم عوام کا لیگ کے ساتھ تعلق پہلے سے مختلف نہیں ہوگا۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ‬
‫اسالمی قانون کے نفاذ جدید افکار کی روشنی میں اس کی مزید ترویج وترقی میں‬
‫اس کا ایک حل موجود ہے ۔ اسالمی قانون کے طویل مطالعہ کے بعد میں اس نتیجے پر‬
‫پہنچا ہ وں کہ اگر اس قانونی نظام کو اچھے طریقے سے سمجھا جائے اور نافذ کردیا‬
‫جائے تو ہر فرد کا کم از کم حق بقا محفوظ ہو سکتا ہے۔ مگر اسالمی شریعت کا نفاذ‬
‫اور ترویج اس ملک میں اس وقت تک ممکن نہیں جب تک یہاں ایک آزاد مسلم ریاست‬
‫قائم نہ ہو ۔یہ برس ہا برس سے میری ایک دیانت دارانہ رائے رہی ہے‪ ،‬اور مجھے ابھی‬
‫تک یقین ہے کہ مسلمانوں کے لیے روٹی کا مسئلہ حل کرنے کا یہی واحد طریقہ ہے اور‬
‫پر امن ہندوستان کے طور پر اس ملک کے تحفظ کا بھی یہی ذریعہ ہے۔‬

‫‪http://allurdubooks.blogspot.com/2011/02/letters-of-iqbal-to-jinnah-2.html‬‬
‫‪6‬‬
‫کونسل کے قیام کے ادارہ جاتی مراحل‬

‫‪7‬‬
‫ادارہ جاتی مراحل‬
‫‪‬عالمہ اقبال کی نظر میں پارلیمان میں علماء کا کردار اور نظریاتی‬
‫نگرانی کا ادارہ‬
‫‪‬عالمہ اقبال کی ذاتی کاوشوں سے قائم ہونے والے غیر سرکاری ادارے‬
‫‪‬تحریک پاکستان کے دوران مجوزہ ادارے؛‬
‫‪ ‬علماء کی آئینی مجلس ‪ ۱۹۳۲‬مجوزہ عالمہ اقبال صدارتی خطبہ آل انڈیا‬
‫مسلم کانفرنس الہور‬
‫‪ ‬مجلس نظام اسالمی‪ ،‬قائم کردہ مسلم لیگ یو پی ‪۱۹۳۹‬‬
‫‪ ‬مجلس تعمیر ملی ‪ ،۱۹۴۳‬فیصلہ مسلم لیگ کے تیسویں اجالس میں‬
‫منعقد ‪۱۹۴۳‬ء‬
‫‪ ‬پالننگ کمیٹی مجوزہ مسلم لیگ ساالنہ اجالس کراچی‪۱۹۴۳ ،‬ء‬
‫‪ ‬کمیٹی آف رائیٹرز پہلے سے قائم شدہ کو پاکستان کے لیے الئحہ عمل‬
‫مرتب کرنے کا کام تفویض کیاگیا ‪۱۹۴۶‬ء‬
‫‪8‬‬
‫ادارہ جاتی مراحل‬
‫‪‬قیام پاکستان کے بعد ریاستی ادارے ؛‬
‫‪ ‬ادارہ اسالمی تشکیل نو ‪ ،‬پنجاب ‪ ،‬الہور ‪۱۹۴۷‬‬
‫‪ ‬پہلی دستور ساز اسمبلی کے تحت قرارداد ِ مقاصد کی منظوری ‪۱۹۴۹‬‬
‫‪ ‬پہلی دستور ساز اسمبلی کے تحت بنیادی اصولوں کی کمیٹی ‪۱۹۴۹‬‬
‫‪ ‬بنیادی اصولوں کی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے وفاقی و صوبائی‬
‫تعلیمات اسالمیہ کا قیام‬
‫ِ‬ ‫دساتیر و تقسیم اختیارات کے تحت بورڈ آف‬
‫‪۱۹۴۹‬‬
‫‪ ‬بنیادی اصولوں کی کمیٹی کی پہلی رپورٹ میں قرارداد ِ مقاصد کو دستور‬
‫سازی کے لیے رہنما اصول قرار دیا گیا‬
‫‪ ‬دوسری رپورٹ میں اسالمی بورڈ بنانے کی تجویز‬
‫‪ ‬تیسری رپورٹ ‪ ،‬دستوری خاکہ ‪ ۱۹۵۴‬میں قرآن وسنت کے خالف قانون‬
‫سازی روکنے کے لیے سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بنچ قائم کرنے کی‬
‫تجویز‬
‫‪9‬‬
‫کونسل کی آئینی حیثیت اور اس‬
‫سے متعلقہ دفعات‬

‫‪10‬‬
‫قرار داد مقاصد کے اہم نقاط‬
‫تعالی ہی کل کائنات کا بال شرکت غیرے حاکم مطلق ہے‪،‬‬ ‫ٰ‬ ‫‪ ‬اﷲ تبارک و‬
‫‪ ‬اسی ن ے جمہور کی وساطت س ے مملکت پاکستان کو اختیارِ حکمرانی اپنی مقرر کردہ حدود‬
‫کے اندر استعمال کرنے کے لیے نیابتا ً عطا فرمایا ہے‪،‬‬
‫‪ ‬جمہور پاکستان کی نمایندہ ی ہ مجلس دستور ساز فیصلہ کرت ی ہے ‪،‬کہ آزاد اور خود مختار‬
‫مملکت پاکستان کے لیے ایک دستور مرتب کیا جائ ​‬
‫ے۔‬
‫اختیارات حکمرانی‪ ،‬عوام کے منتخب کردہ نمایندوں کے ذریعے استعمال‬ ‫ِ‬ ‫‪ ‬مملکت تمام حقوق و‬
‫کر ​‬
‫ے۔‬
‫‪ ‬مس لمانوں ک و اس قاب ل بنای ا جائ ے‪ ،‬ک ہ وہ انفرادی اور اجتماع ی طور پ ر‪ ،‬اپن ی زندگ ی کو‬
‫اس المی تعلیمات و مقتضیات ک ے مطابق جو قرآن مجید اور سنت رسول میں متعین ہیں‪،‬‬
‫ترتیب دے سکیں​۔‬
‫‪ ‬اقلیتیں آزادی کے ساتھ اپنے مذہبوں پر عقیدہ رکھ سکیں‪ ،‬اور ان پر عمل کر سکیں‪ ،‬اور اپنی‬
‫ثقافتوں کو ترقی دے سکیں​۔‬
‫‪ ‬بنیادی حقوق ک ی ضمان ت دی جائ ے‪ ،‬اور ان حقوق می ں قانون و اخالق عام ہ ک ے ماتحت‬
‫مساوات‪ ،‬حیثیت و مواقع‪ ،‬قانون کی نظر میں برابری‪ ،‬سماجی‪ ،‬اقتصادی اور سیاسی عدل‪،‬‬
‫اظہار خیال‪ ،‬عقیدہ‪ ،‬دین‪ ،‬عبادت اور ارتباط کی آزادی شامل ہو​۔‬
‫‪ ‬جس کی رو سے عدلیہ کی آزادی مکمل طور پر محفوظ ہو​۔‬
‫‪11‬‬
‫دساتیر پاکستان کی متعلقہ دفعات‬
‫‪‬دستورِ پاکستان ‪۱۹۵۶‬ء‬
‫ادار تحقیق وتدریس اِسالمی دفعہ ‪)۲( ،)۱( ۱۹۷‬‬
‫‪ٔ ‬ہ‬
‫دفعہ ‪)۴( ،)۳( ،)۲( ،)۱( ۱۹۸‬‬ ‫‪‬اِسالمی کمیشن‬

‫‪‬دستورِ پاکستان ‪۱۹۶۲‬ء‬


‫‪‬اِسالمی نظریے کی مشاورتی کونسل دفعات ‪ ۱۹۹‬تا ‪۲۰۶‬‬
‫تحقیقات اِسالمی دفعہ ‪)۲( ،)۱( ۲۰۷‬‬
‫ِ‬ ‫‪‬ادارہ‬

‫‪‬دستورِ پاکستان ‪۱۹۷۳‬ء‬


‫‪‬اِسالمی نظریاتی کونسل دفعہ ‪ ۲۲۷‬تا ‪۲۳۱‬‬
‫‪12‬‬
‫دستور پاکستان ‪۱۹۷۳‬ء کے تحت کونسل کی تشکیل‬

‫‪13‬‬
‫کونسل کی تشکیل‬
‫‪‬دفعہ ‪ ۲۲۸‬کونسل کی تشکیل‬
‫‪ )2(‬اس المی کونس ل ک م از ک م آٹ ھ اور زیادہ سے زیادہ‬
‫بی س ایس ے ارکان پ ر مشتم ل ہوگ ی جنہی ں صدر ان‬
‫اشخاص میں س ے مقرر کرے‪ ،‬جو اسالم ک ے اصولوں اور‬
‫فلسفے کا‪ ،‬جس طرح ک ہ قرآن پاک و سنت میں ان کا‬
‫تعین کیا گی ا ہے‪ ،‬عل م رکھت ے ہوں یا جنہیں پاکس تان کے‬
‫اقتصادی‪ ،‬سیاسی‪ ،‬قانونی اور انتظامی مسائل کا فہم و‬
‫ادراک حاصل ہو۔‬
‫‪ )3(‬اسالمی کونسل ک ے ارکان کا تقرر کرت ے وقت صدر‬
‫اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ‪:‬‬
‫‪‬جہاں تک ممکن ہو کونسل میں مختلف مکتب ہائے فکر کی‬
‫نمائندگی ہو‬ ‫‪14‬‬
‫فرائض منصبی‬
‫ِ‬ ‫ے‬‫ک‬ ‫کونسل‬
‫‪‬دفعہ ‪ :)1( ۲۲۷‬تمام موجودہ قوانین کو قرآن پاک اور‬
‫سنت میں منضبط اسالمی احکام کے مطابق بنایا جائے‬
‫گا‪ ،‬جن کا اس حصے میں بطور اسالمی احکام حوالہ دیا‬
‫گیا ہے‪ ،‬اور ایسا کوئی قانون وضع نہیں کیا جائے گا جو‬
‫مذکورہ احکام کے منافی ہو۔‬
‫‪‬دفعہ ‪ )2( ۲۲۷‬ذیلی شق(‪)1‬کے احکام کو عملی شکل‬
‫دینے کے لئے وہ طریق اختیار کیا جائے گا جو دستور کے‬
‫اس حصے [یعنی جزء ‪ ۹‬بعنوان اسالمی احکام] میں بیان‬
‫کیا گیا ہے۔‬

‫‪15‬‬
‫فرائض منصبی‬
‫ِ‬ ‫ے‬‫ک‬ ‫کونسل‬
‫‪ ۲۳۰ ‬میں کونسل کے جو فرائض منصبی بیان کئے گئے ہیں‪ ،‬وہ درج ذیل ہیں‪:‬‬
‫‪( )1( ‬الف) مجلس شوری (پارلیمنٹ) اور صوبائی اسمبلیوں سے ایسے ذرائع اور‬
‫وس ائل ک ی س فارش کرن ا ج ن س ے پاکس تان ک ے مس لمانوں ک و اپنی زندگیاں‬
‫انفرادی اور اجتماعی طور پر ہ ر لحاظ س ے اسالم ک ے ان اصولوں اور تصورات‬
‫کے مطابق ڈھالنے کی ترغیب اور امداد ملے جن کا قرآن پاک اور سنت میں تعین‬
‫کیا گیا ہے‪،‬‬
‫‪( ‬ب) کسی ایوان‪ ،‬کسی صوبائی اسمبلی‪ ،‬صدر یا کسی گورنر کو کسی ایسے‬
‫سوال کے بارے میں مشورہ دینا جس میں کونسل سے اس کی بابت رجوع کیا گیا‬
‫ہو کہ آیا کوئی مجوزہ قانون اسالمی احکام کے منافی ہے یا نہیں‪،‬‬
‫ایسی تدابیر کی‪ ،‬جن سے نافذ العمل قوانین کو اسالمی احکام کے مطابق‬ ‫‪( ‬ج)‬
‫بنایا جائ ے گا‪ ،‬نیز ان مراحل کی جن س ے گزر کر محول ہ تدابیر کا نفاذ عمل میں‬
‫النا چاہئیے ‪ ،‬سفارش کرنا‪ ،‬اور‬
‫مجل س شوریٰ (پارلیمن ٹ) اور ص وبائی اس مبلیوں ک ی راہنمائ ی ک ے لئے‬ ‫‪( ‬د)‬
‫اسالم ک ے ایس ے احکام کی ایک موزوں شکل میں تدوین کرنا جنہیں قانونی طور‬
‫پر نافذ کیا جاسکے۔‬

‫‪16‬‬
‫طریق کار‬
‫ِ‬ ‫اجالسوں کا انعقاد ‪ ،‬ایجنڈا کی تیاری اور بحث کا‬

‫‪17‬‬
‫اجالسوں کا انعقاد ‪ ،‬ایجنڈا کی‬
‫طریق کار‬
‫ِ‬ ‫کا‬ ‫بحث‬ ‫اور‬ ‫تیاری‬
‫‪‬سال میں کم از کم چار اجالس‬
‫‪ ‬ایجنڈا کے مصادر ‪:‬سرکاری مراسالت‪ ،‬اسمبلیوں میں زیر‬
‫غور بل‪ ،‬اہم معاشرتی مسائل‪ ،‬سرکاری حوالہ جات‬
‫‪ ‬ایجنڈا کی تیاری کی ذمہ داری ؛ چیئرمین کی رہنمائی میں‬
‫شعب ریسرچ‬‫ٔہ‬
‫‪‬ریسرچ نوٹس کی تیاری اور ایجنڈے کے ساتھ منسلک‬
‫کرنا‬
‫‪‬ضروری دستاویزات کے تراجم‬
‫‪‬ایجنڈے کی ممبران کو اجالس سے ‪ ۱۵‬روز قبل ترسیل‬
‫‪‬ممبران کے تحریری نوٹس اور بحث میں شرکت‬
‫حسب ضرورت ماہرین مضمون کو دعوت اور ان کی‬ ‫ِ‬ ‫‪18‬‬
‫آئینی تقاضوں کے مطابق کونسل‬
‫کی کارکردگی‬

‫‪19‬‬
‫آئینی تقاضوں کے مطابق‬
‫کونسل کی کارکردگی‬
‫‪‬دستورِ پاکستان ‪ ۱۹۶۲‬کے تحت کارکردگی‬
‫‪‬آئین کی دفعہ ‪)۱( ۲۲۷‬حصہ اول‪ :‬تمام موجودہ قوانین کو‬
‫قرآن پاک اور سنت میں منضبط اسالمی احکام کے‬
‫مطابق بنایا جائے گا‬
‫‪‬ساالنہ عبوری رپورٹ ‪۱۹۷۴‬ء‬
‫‪‬سہ سالہ رپورٹ ‪۱۹۷۴‬ـ ‪۱۹۷۵ ،۱۹۷۵‬ـ ‪۱۹۷۶ ،۱۹۷۶‬ـ ‪۱۹۷۷‬ء‬
‫‪‬ہفت سالہ رپورٹ ‪ ۱۹۷۴‬تا ‪۱۹۸۲‬ء‬
‫‪ ۱۹۹۶‬ء‬ ‫‪ ‬حتمی رپورٹ مبنی بر جائزہ موجودہ قوانین‬

‫‪20‬‬
‫آئینی تقاضوں کے مطابق‬
‫کونسل کی کارکردگی‬
‫‪‬آئین کی دفعہ ‪)۱( ۲۲۷‬حصہ اول ودوم‬
‫فرائض منصبی‬
‫ِ‬ ‫‪‬آئین کی دفعہ ‪ ۲۳۰‬کے تحت‬
‫‪‬ساالنہ رپورٹیں ‪۱۹۹۷‬تا ‪۲۰۱۴‬ء (اسمبلیوں میں پیش کی‬
‫گئیں ‪ ۳۰‬رپورٹیں)‬
‫‪‬قوانین کی اسالمی تشکیل پر رپورٹیں‪ ۳۷‬رپورٹیں‬
‫‪ ‬مسودہ جات قوانین شفعہ‪ ،‬قصاص و دیت‪ ،‬قانون شہادت‬
‫وغیرہ‬
‫‪‬نظم مملکت کے بارے میں موضوعاتی رپورٹیں‬
‫‪‬اسالمی نظام ِ حکومت‬
‫‪‬رپورٹ احکام اسالم‬
‫‪21‬‬
‫آئینی تقاضوں کے مطابق‬
‫کونسل کی کارکردگی‬
‫فرائض منصبی ‪..........‬‬
‫ِ‬ ‫‪‬آئین کی دفعہ ‪ ۲۳۰‬کے تحت‬
‫‪‬معیشت کی اسالمی تشکیل پر رپورٹیں ‪:‬‬
‫بابت نظام بیمہ (‪)82-1962‬‬ ‫‪‬رپورٹ‬
‫اسالمی نظام معیشت (‪)83-1962‬‬ ‫‪‬رپورٹ‬
‫بابت بالسود بینکاری‬ ‫‪‬رپورٹ‬
‫پاکستان میں نظام زکوٰۃ کا تعارف‬ ‫‪‬رپورٹ‬
‫بابت اسالمی نظام بیمہ‬ ‫‪‬رپورٹ‬

‫‪22‬‬
‫آئینی تقاضوں کے مطابق‬
‫کونسل کی کارکردگی‬
‫فرائض منصبی ‪..........‬‬
‫ِ‬ ‫‪‬آئین کی دفعہ ‪ ۲۳۰‬کے تحت‬

‫‪‬رپورٹ مجموع ی س فارشات باب ت نظام تعلی م (‪-1962‬‬


‫‪۱ )82‬‬
‫‪‬رپورٹ اسالمی نظام عدل‬
‫‪‬رپورٹ خاندانی منصوبہ بندی‬
‫‪‬رپورٹ ذرائع ابالغ عامہ )‪ ۲‬عدد(‬
‫‪‬اصالح قیدیان و جیل خانہ جات‪ /‬رپورٹ‬

‫‪23‬‬
‫ٓائین کی دفعہ ‪ ۲۲۹‬کے تحت‬
‫موصولہ استفسارات‬
‫‪ 16‬استفسار‬ ‫‪۱‬۔صدرمملكت‬

‫‪۲‬۔وزیراعظم ایك استفسار‬

‫ایك استفسار‬ ‫‪۳‬۔ سینٹ‬

‫ایك استفسار‬ ‫‪۴‬۔ پنجاب اسمبلی‬

‫‪۵‬۔ كےپی كے اسمبلی ‪9‬استفسار‬

‫‪۶‬۔گورنر پنجاب ایك استفسار‬

‫‪۷‬۔ گورنر كے پی كےدواستفسار‬


‫‪24‬‬
25
‫جاری‬ ‫‪26‬‬
‫جاری‬ ‫‪27‬‬
‫اہم کامیابیاں‬

‫‪28‬‬
‫اہم کامیابیاں‬

‫‪29‬‬
‫اہم کامیابیاں‬

‫‪30‬‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات‬
‫‪ ۲۰۱۰‬تا ‪۲۰۱۶‬‬
‫ساالنہ رپورٹ ‪۲۰۱۳‬ء‪۲۰۱۲-‬ء‬
‫‪-۱‬كسی مقدس ہس تی‪ ،‬عقیدے‪ ،‬مذہ ب‪ ،‬مقدس كتاب‪ ،‬نبی یا رسول كی‬
‫توہین سے متعلق بین االقوامی قانون (ص ‪:)۹۳‬‬
‫ار رائے كی آزادی كی آڑ میں كسی بھی مقدس ہستی كی‬ ‫كونسل نے قرار دیا كہ اظہ ِ‬
‫حكومت پاكس تان اور عالمی برادری سے‬ ‫ِ‬ ‫توہین كو جائ ز قرار نہیں دیا جاسكتا۔‬
‫كونسل اپیل كی كہ اس بارے میں ایك بین االقوامی قانون بنایا جائے۔‬
‫‪-۲‬پنجاب جانوروں كے ذبیحہ كنٹرول (ترمیمی) ایكٹ ‪۲۰۱۲‬ء (ص ‪:)۹۳‬‬
‫جانوروں كی تعریف میں لفظ ‘‘حالل’’ كا اضاف ہ كیا جائ ے اور حالل وحرام كا تعین‬
‫ہر مكتب فكر اپنی فقہ كے مطابق كرے۔‬
‫‪-۳‬حدود و قصاص كی سزائیں معاف كرن ے س ے متعلق صدر پاكستان كے‬
‫اختیارات (ص ‪:)۹۳‬‬
‫صدر پاكستان كو شرعی حدودوقصاص كی سزائیں معاف كرن ے كا اختیار نہیں‪ ،‬البتہ‬ ‫ِ‬
‫ایسی تعزیرات میں جن كا تعلق حقوق العباد سے ن ہ ہو‪ ،‬صدر كو معاف كرنے كا‬
‫اختیار ہے۔‬

‫‪31‬‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات‬
‫‪ ۲۰۱۰‬تا ‪۲۰۱۶‬‬
‫ساالنہ رپورٹ ‪۲۰۱۳‬ء‪۲۰۱۲-‬ء جاری ‪..........‬‬
‫‪-۴‬بچوں (كم عمر افراد) كی شادی كے امتناع كا ترمیمی بل ‪۲۰۰۹‬ء (ص ‪:)۹۴‬‬
‫عالمات بلوغ اور‬
‫ِ‬ ‫ك م عمری ك ا نكاح جائ ز ہے۔لڑك ے می ں ‪ ۱ ۲‬س ال ك ی عم ر ك ے بع د‬
‫عالمات بلوغ ظاہر ہو جائیں تو یہ بالغ سمجھے‬
‫ِ‬ ‫بچی‪/‬لڑكی میں ‪ ۹‬سال كی عمر كے بعد‬
‫جائیں گے۔ بصورت دیگر دونوں ‪ ۱۵‬سال كی عمر میں بالغ سمجھے جائیں گے۔‬
‫‪-۵‬گھریلو تشدد (انسداد‪ ،‬تحفظ) ایكٹ مجریہ ‪۲۰۰۹‬ء (ص ‪:)۹۵‬‬
‫خالف شریعت اور‬
‫ِ‬ ‫خالف شرع ہے۔ اس میں كئی امور‬ ‫ِ‬ ‫كونسل ن ے قرار دیا ك ہ ی ہ قانون‬
‫ابہامات پر مبنی ہیں۔‬
‫‪-۶‬مخنث بچوں كو وراثت میں حص ہ دلوانے كے لئے مسلم عائلی قوانین میں‬
‫ترامیم (ص‪:)۹۵‬‬
‫مخنث بچوں كی مختلف حیثیتوں كی وضاحت اور شریعت كی رو سے وراثت میں ان كے‬
‫مقررہ حصوں كی وضاحت ۔‬
‫زكوۃ فنڈ كو سرمایہ كاری كی غرض س ے كمرشل بینكوں‪/‬مالیاتی اداروں‬ ‫ٰ‬ ‫‪-۷‬‬
‫میں جمع ركھنا (ص ‪:)۹۷‬‬
‫زكوٰة كی رقم سے سرمایہ كاری درست عمل نہیں‪ ،‬مستحقین كو ادائیگی ضروری ہے۔‬

‫‪32‬‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات‬
‫‪ ۲۰۱۰‬تا ‪۲۰۱۶‬‬
‫ساالنہ رپورٹ ‪۲۰۱۳‬ء‪۲۰۱۲-‬ء‬
‫جاری ‪..........‬‬
‫‪-۸‬زنا بالجبر ك ے كیسز میں ‪ DNA‬ٹیسٹ كو بطور‬
‫شہادت قبول كرنا (ص ‪:)۹۸‬‬
‫‪ DNA‬ای ك م فید س ائنسیایجاد ہے۔ م گر حدود ق صاص ك ے‬
‫م قدماتم ی ںو ہ ش ریع تك ے م تعینك رد ہ م عیار پ رپورا‬
‫ن ہی ںاترت ا۔ ا لبت ہ ت مام ك یسز م ی ںاس م فید ایجاد س ے‬
‫اونت یجاسكتیہے اور ی ہ ب طور ق رینہ م عتبر ہے۔‬
‫ل‬ ‫مع‬
‫‪-۹‬س زائے موت ك ے قیدیوں ك و معاف ی یا موت دے‬
‫كر اذیت سے بچانے كا مسئلہ (ص ‪:)۹۸‬‬
‫جن قیدیوں كو سزائے موت سنائی جاچكی ہے انہیں اذیت‬ ‫‪33‬‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات‬
‫‪ ۲۰۱۰‬تا ‪۲۰۱۶‬‬
‫‪۲۰۱۴‬ء‪۲۰۱۳-‬ء‬
‫‪ -۱‬طبی مسائل ‪ :‬صنف ك ا انتخاب‪ ،‬بینك برائ ے زنان ہ باف ت بیضہ‬
‫دانی‪ ،‬بینك برائے شیر مادر‪ ،‬تبدیلئ جنس‬
‫بوقت ضرورت‪ ،‬زوجی ن ك ی باہمی مشاورت اور‬ ‫ِ‬ ‫(ال ف)عورت ك ی باف ت‬
‫رضامندی س ے شرعی حدود میں رہت ے ہوئ ے نكالنا اور واپس لگانا جائز‬
‫ہے۔ البت ہ كسی دوسری عورت كی ص ورت میں ی ہ جائز نہیں‪ ،‬نیز اس‬
‫مقصد كے لیے بینك بنانے كی اجازت نہیں۔‬
‫(ب) خواتین كے دودھ (شیر مادر) كے بینك كے قیام كو روكا جائے۔‬
‫(ج)حقیقی مرد یا عورت ك ے لی ے تبدیلی جنس حرام ہے۔ البتہ دونوں عالمات‬
‫كی صورت میں غالب عالمات كی بناء پر شرعی حدود میں رہت ے ہوئے‬
‫عالج وآپریشن كرانا جائز ہے۔‬
‫(د)صنف كا انتخاب فی نفس ہ ممنوع عمل نہیں ہے۔ شرعی حدود میں رہتے‬
‫بوقت ضرورت انفرادی صورت میں اس كی اجازت دی جاسكتی‬ ‫ِ‬ ‫ہوئ ے‬
‫ہے۔ البت ہ عموم ی اص ول بال قیود ایس ے عم ل ك ی اجازت نہیں دی‬
‫جاسكتی۔‬
‫‪34‬‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات‬
‫‪ ۲۰۱۰‬تا ‪۲۰۱۶‬‬
‫‪۲۰۱۴‬ء‪۲۰۱۳-‬ء جاری‪..........‬‬
‫‪-۲‬تحقیقات برائے منصفانہ سماعت کا بل ‪۲۰۱۲‬ء‬
‫تجس س اور خفی ہ ریكارڈن گ ك و بطور عموم ی پالیسی اور‬
‫تس لسل بنان ا جائ ز نہی ں۔ البت ہ مخص وص مقدمات میں‬
‫ملك ی وقوم ی تقاضوں ك ے پیش نظ ر اس كی اجازت‬
‫دی جاس كتی ہے۔ ایس ی معلومات ك و بطور قرینہ اور‬
‫معاون شہادت ك ی حیثی ت حاص ل ہوگ ی۔ البت ہ شرعی‬
‫ِ‬
‫شہادت كے طور پر معتبر نہیں۔‬
‫‪-۳‬مس لم عائل ی قوانی ن آرڈینن س ‪۱۹۶۱‬ء پر‬
‫غوروخوض اور سفارشات‬
‫قانون انفساخ‬
‫ِ‬ ‫مس لم عائل ی قوانی ن آردینن س ‪۱۹۶۱‬ء اور‬
‫‪ 35‬مسلم ازدواج ایكٹ ‪۱۹۳۹‬ء ک ے تحت بیك وقت طالق‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات‬
‫‪ ۲۰۱۰‬تا ‪۲۰۱۶‬‬
‫‪۲۰۱۵‬ء‪۲۰۱۴-‬ء‬
‫‪-۱‬كرسچین میرج و طالق (ترمیمی) بل ‪۲۰۱۲‬ء اور ہندو میرج بل ‪۲۰۱۳‬ء‬
‫(اجالس نمبر ‪ ،۱۹۷‬ص ‪:)۲۱‬‬
‫كونسل نے قرار دیا كہ ان بلوں كے آخر میں یہ درج كیا جائے كہ فریقین میں س ے اگر‬
‫كوئی فریق كسی دوسرے مذہب كو اختیار كرے تو اس پر اس قانون كا اطالق نہیں‬
‫ہوگا۔‬
‫‪-۲‬تحفظ پاكستان ایكٹ ‪۲۰۱۴‬ء‪ ،‬و قومی داخل ہ سالمتی پالیسی ‪۲۰۱۸‬ء‪-‬‬
‫‪۲۰۱۴‬ء (اجالس نمبر ‪ ،۱۹۶‬ص ‪ ۲۴‬تا ‪:)۲۴‬‬
‫تحفظ پاكستان ایكٹ اور قومی داخلہ سالمتی پالیسی کی شرعی وقانونی خرابیوں کی‬ ‫ِ‬
‫نشان دہی کرکے اسے مسترد كیا۔ البتہ كونسل نے متعلقہ ماہرین سے مشاورت كا‬
‫ارادہ ظاہر کیا تاكہ نقائص دور كرنے كے لیے كوئی حل تالش كیا جائے۔‬
‫‪-۳‬اسالمی معاشی نظام كا فلسفہ۔۔۔معیشت سے متعلق سفارشات (اجالس‬
‫نمبر ‪ ،۱۹۶‬ص ‪:)۲۵‬‬
‫جناب چیئرمی ن ك ی اس موضوع پ ر تحری ر پ ر غوروخوض كی ا اور اس ے بطور معاشی‬
‫سفارشات منظور کیا۔ اس میں اسالمی معاشی نظام ك ے فلسفہ اور تصورات پر‬
‫سیر حاصل خیاالت كا اظہار كیا گیا ہے۔‬
‫‪36‬‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات‬
‫‪ ۲۰۱۰‬تا ‪۲۰۱۶‬‬
‫‪۲۰۱۵‬ء‪۲۰۱۴-‬ء جاری ‪..........‬‬
‫‪-۴‬خواج ہ سراؤں ك ے حقوق و ویلفیئر ك ے لئ ے مسودہ‬
‫بل (اجالس نمبر ‪ ،۱۹۹‬ص ‪:)۲۸‬‬
‫كونسل نے قرار دیا كہ خواجہ سراؤں كے صنفی میالن كا تعین‬
‫ك ر ك ے خاندان می ں ان ك و حیثی ت دی جائ ے۔ آئی ن كے‬
‫آرٹیكل ‪ ۳۵‬ك ی روشن ی می ں ان ك ے حقوق ك ا تحف ظ كیا‬
‫جائے۔‬
‫‪-۵‬الؤڈ اسپیكر كا ب ے جا استعمال (اجالس نمبر ‪،۱۹۹‬‬
‫ص ‪:)۵۰‬‬
‫خالف‬
‫ِ‬ ‫الؤ ڈ س پیكر س ے متعل ق قانون می ں اور كوئ ی بات‬
‫شریعت نہیں‪ ،‬اذان اور جمعة المبارك ك ے عربی خطبوں‬
‫ك ے لی ے اس كی اجازت ہونی چاہی ے۔ البت ہ اس كی آواز‬
‫‪37‬‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات‬
‫‪ ۲۰۱۰‬تا ‪۲۰۱۶‬‬
‫‪۲۰۱۶‬ء‪۲۰۱۵-‬ء سفارشات‬
‫‪-۱‬پردے كے بنیادی احكام (اجالس نمبر ‪ ،۲۰۰‬ص ‪:)۱۴‬‬
‫پردہ وحجاب شرعی حكم ہے۔ جہاں فتن ہ كا اندیش ہ ہو وہاں‬
‫چہرے ک ا پردہ بھ ی واج ب ہے۔ فتن ہ ك ا اندیش ہ ن ہ ہوتو‬
‫ضرورت كے تحت چہرہ‪ ،‬ہاتھ اور پاؤں سے پردہ ہٹانے كی‬
‫گنجائش ہے۔ مخلوط تعلیم كو ختم كیا جائے اور الگ الگ‬
‫نظام ِ تعلیم رائج كیا جائے۔‬
‫‪-۲‬قومی زبان اردو كی ترویج (اجالس نمبر ‪ ،۲۰۰‬ص‬
‫‪:)۲۴‬‬
‫قوم ی زبان اردو ك و س ركاری زبان ك ا درج ہ دی ا جائے۔ اور‬
‫‪ 38‬دفاتر میں بال تاخیر رائج كیا جائے۔صوبائی زبانوں كو بھی‬

You might also like