Professional Documents
Culture Documents
1
ترتیب موضوعات
ِ پیش کش کی
تعارف مضمون
اِسالمی نظریاتی کونسل کی نظریاتی اساس
کونسل کے قیام کے ادارہ جاتی مراحل
آئین کی متعلقہ دفعات
اجالسوں کا انعقاد ،ایجنڈا کی تیاری اور بحث کا
طریق کار
ِ
فرائض منصبی کے مطابق کار
ِ آئین میں دیے گئے
کردگی
آئین کے مطابق موصول ہونے والے استفسارات
قوانین جو کونسل کی سفارش پر بنے 2
تعارف مضمون
اِسالمی نظریاتی
کونسل کی نظریاتی
اساس
3
مضمون
والی تبدیلیوں کے معاشرتی تعارفآنے
برطانوی ہند کے زمانے میں
اثرات
مسلم معاشرے کی تشکیل نو کا عالمہ اقبال کا خواب
In the world of Islam we have a universal polity whose
fundamentals are believed to have been revealed but whose
structure, owing to our legists' [=legal theorists'] want of
contact with the modern world, today stands in need of
renewed power by fresh adjustments.
ہمارے پاس دنیائ ے اس الم می ں ای ک عال م گی ر نظام ریاست
موجود ہے ج س ک ے بنیادی اص ولوں ک ے بارے میں خیال
کیاجاتا ہے ک ہ وہ وحی ال ٰہی پر مبنی ہیں ،مگر ان کےتشکیلی
4ڈھانچ ہ ک ے جدید دنیا س ے ہ م آہنگ ہون ے س ے متعلق ہمارے
تعارف مضمون
قائد اعظم کا تصور اِسالمی قانون
http://allurdubooks.blogspot.com/2011/02/letters-of-iqbal-to-jinnah-2.html
6
کونسل کے قیام کے ادارہ جاتی مراحل
7
ادارہ جاتی مراحل
عالمہ اقبال کی نظر میں پارلیمان میں علماء کا کردار اور نظریاتی
نگرانی کا ادارہ
عالمہ اقبال کی ذاتی کاوشوں سے قائم ہونے والے غیر سرکاری ادارے
تحریک پاکستان کے دوران مجوزہ ادارے؛
علماء کی آئینی مجلس ۱۹۳۲مجوزہ عالمہ اقبال صدارتی خطبہ آل انڈیا
مسلم کانفرنس الہور
مجلس نظام اسالمی ،قائم کردہ مسلم لیگ یو پی ۱۹۳۹
مجلس تعمیر ملی ،۱۹۴۳فیصلہ مسلم لیگ کے تیسویں اجالس میں
منعقد ۱۹۴۳ء
پالننگ کمیٹی مجوزہ مسلم لیگ ساالنہ اجالس کراچی۱۹۴۳ ،ء
کمیٹی آف رائیٹرز پہلے سے قائم شدہ کو پاکستان کے لیے الئحہ عمل
مرتب کرنے کا کام تفویض کیاگیا ۱۹۴۶ء
8
ادارہ جاتی مراحل
قیام پاکستان کے بعد ریاستی ادارے ؛
ادارہ اسالمی تشکیل نو ،پنجاب ،الہور ۱۹۴۷
پہلی دستور ساز اسمبلی کے تحت قرارداد ِ مقاصد کی منظوری ۱۹۴۹
پہلی دستور ساز اسمبلی کے تحت بنیادی اصولوں کی کمیٹی ۱۹۴۹
بنیادی اصولوں کی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے وفاقی و صوبائی
تعلیمات اسالمیہ کا قیام
ِ دساتیر و تقسیم اختیارات کے تحت بورڈ آف
۱۹۴۹
بنیادی اصولوں کی کمیٹی کی پہلی رپورٹ میں قرارداد ِ مقاصد کو دستور
سازی کے لیے رہنما اصول قرار دیا گیا
دوسری رپورٹ میں اسالمی بورڈ بنانے کی تجویز
تیسری رپورٹ ،دستوری خاکہ ۱۹۵۴میں قرآن وسنت کے خالف قانون
سازی روکنے کے لیے سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بنچ قائم کرنے کی
تجویز
9
کونسل کی آئینی حیثیت اور اس
سے متعلقہ دفعات
10
قرار داد مقاصد کے اہم نقاط
تعالی ہی کل کائنات کا بال شرکت غیرے حاکم مطلق ہے، ٰ اﷲ تبارک و
اسی ن ے جمہور کی وساطت س ے مملکت پاکستان کو اختیارِ حکمرانی اپنی مقرر کردہ حدود
کے اندر استعمال کرنے کے لیے نیابتا ً عطا فرمایا ہے،
جمہور پاکستان کی نمایندہ ی ہ مجلس دستور ساز فیصلہ کرت ی ہے ،کہ آزاد اور خود مختار
مملکت پاکستان کے لیے ایک دستور مرتب کیا جائ
ے۔
اختیارات حکمرانی ،عوام کے منتخب کردہ نمایندوں کے ذریعے استعمال ِ مملکت تمام حقوق و
کر
ے۔
مس لمانوں ک و اس قاب ل بنای ا جائ ے ،ک ہ وہ انفرادی اور اجتماع ی طور پ ر ،اپن ی زندگ ی کو
اس المی تعلیمات و مقتضیات ک ے مطابق جو قرآن مجید اور سنت رسول میں متعین ہیں،
ترتیب دے سکیں۔
اقلیتیں آزادی کے ساتھ اپنے مذہبوں پر عقیدہ رکھ سکیں ،اور ان پر عمل کر سکیں ،اور اپنی
ثقافتوں کو ترقی دے سکیں۔
بنیادی حقوق ک ی ضمان ت دی جائ ے ،اور ان حقوق می ں قانون و اخالق عام ہ ک ے ماتحت
مساوات ،حیثیت و مواقع ،قانون کی نظر میں برابری ،سماجی ،اقتصادی اور سیاسی عدل،
اظہار خیال ،عقیدہ ،دین ،عبادت اور ارتباط کی آزادی شامل ہو۔
جس کی رو سے عدلیہ کی آزادی مکمل طور پر محفوظ ہو۔
11
دساتیر پاکستان کی متعلقہ دفعات
دستورِ پاکستان ۱۹۵۶ء
ادار تحقیق وتدریس اِسالمی دفعہ )۲( ،)۱( ۱۹۷
ٔ ہ
دفعہ )۴( ،)۳( ،)۲( ،)۱( ۱۹۸ اِسالمی کمیشن
13
کونسل کی تشکیل
دفعہ ۲۲۸کونسل کی تشکیل
)2(اس المی کونس ل ک م از ک م آٹ ھ اور زیادہ سے زیادہ
بی س ایس ے ارکان پ ر مشتم ل ہوگ ی جنہی ں صدر ان
اشخاص میں س ے مقرر کرے ،جو اسالم ک ے اصولوں اور
فلسفے کا ،جس طرح ک ہ قرآن پاک و سنت میں ان کا
تعین کیا گی ا ہے ،عل م رکھت ے ہوں یا جنہیں پاکس تان کے
اقتصادی ،سیاسی ،قانونی اور انتظامی مسائل کا فہم و
ادراک حاصل ہو۔
)3(اسالمی کونسل ک ے ارکان کا تقرر کرت ے وقت صدر
اس بات کو یقینی بنائے گا کہ :
جہاں تک ممکن ہو کونسل میں مختلف مکتب ہائے فکر کی
نمائندگی ہو 14
فرائض منصبی
ِ ےک کونسل
دفعہ :)1( ۲۲۷تمام موجودہ قوانین کو قرآن پاک اور
سنت میں منضبط اسالمی احکام کے مطابق بنایا جائے
گا ،جن کا اس حصے میں بطور اسالمی احکام حوالہ دیا
گیا ہے ،اور ایسا کوئی قانون وضع نہیں کیا جائے گا جو
مذکورہ احکام کے منافی ہو۔
دفعہ )2( ۲۲۷ذیلی شق()1کے احکام کو عملی شکل
دینے کے لئے وہ طریق اختیار کیا جائے گا جو دستور کے
اس حصے [یعنی جزء ۹بعنوان اسالمی احکام] میں بیان
کیا گیا ہے۔
15
فرائض منصبی
ِ ےک کونسل
۲۳۰ میں کونسل کے جو فرائض منصبی بیان کئے گئے ہیں ،وہ درج ذیل ہیں:
( )1( الف) مجلس شوری (پارلیمنٹ) اور صوبائی اسمبلیوں سے ایسے ذرائع اور
وس ائل ک ی س فارش کرن ا ج ن س ے پاکس تان ک ے مس لمانوں ک و اپنی زندگیاں
انفرادی اور اجتماعی طور پر ہ ر لحاظ س ے اسالم ک ے ان اصولوں اور تصورات
کے مطابق ڈھالنے کی ترغیب اور امداد ملے جن کا قرآن پاک اور سنت میں تعین
کیا گیا ہے،
( ب) کسی ایوان ،کسی صوبائی اسمبلی ،صدر یا کسی گورنر کو کسی ایسے
سوال کے بارے میں مشورہ دینا جس میں کونسل سے اس کی بابت رجوع کیا گیا
ہو کہ آیا کوئی مجوزہ قانون اسالمی احکام کے منافی ہے یا نہیں،
ایسی تدابیر کی ،جن سے نافذ العمل قوانین کو اسالمی احکام کے مطابق ( ج)
بنایا جائ ے گا ،نیز ان مراحل کی جن س ے گزر کر محول ہ تدابیر کا نفاذ عمل میں
النا چاہئیے ،سفارش کرنا ،اور
مجل س شوریٰ (پارلیمن ٹ) اور ص وبائی اس مبلیوں ک ی راہنمائ ی ک ے لئے ( د)
اسالم ک ے ایس ے احکام کی ایک موزوں شکل میں تدوین کرنا جنہیں قانونی طور
پر نافذ کیا جاسکے۔
16
طریق کار
ِ اجالسوں کا انعقاد ،ایجنڈا کی تیاری اور بحث کا
17
اجالسوں کا انعقاد ،ایجنڈا کی
طریق کار
ِ کا بحث اور تیاری
سال میں کم از کم چار اجالس
ایجنڈا کے مصادر :سرکاری مراسالت ،اسمبلیوں میں زیر
غور بل ،اہم معاشرتی مسائل ،سرکاری حوالہ جات
ایجنڈا کی تیاری کی ذمہ داری ؛ چیئرمین کی رہنمائی میں
شعب ریسرچٔہ
ریسرچ نوٹس کی تیاری اور ایجنڈے کے ساتھ منسلک
کرنا
ضروری دستاویزات کے تراجم
ایجنڈے کی ممبران کو اجالس سے ۱۵روز قبل ترسیل
ممبران کے تحریری نوٹس اور بحث میں شرکت
حسب ضرورت ماہرین مضمون کو دعوت اور ان کی ِ 18
آئینی تقاضوں کے مطابق کونسل
کی کارکردگی
19
آئینی تقاضوں کے مطابق
کونسل کی کارکردگی
دستورِ پاکستان ۱۹۶۲کے تحت کارکردگی
آئین کی دفعہ )۱( ۲۲۷حصہ اول :تمام موجودہ قوانین کو
قرآن پاک اور سنت میں منضبط اسالمی احکام کے
مطابق بنایا جائے گا
ساالنہ عبوری رپورٹ ۱۹۷۴ء
سہ سالہ رپورٹ ۱۹۷۴ـ ۱۹۷۵ ،۱۹۷۵ـ ۱۹۷۶ ،۱۹۷۶ـ ۱۹۷۷ء
ہفت سالہ رپورٹ ۱۹۷۴تا ۱۹۸۲ء
۱۹۹۶ء حتمی رپورٹ مبنی بر جائزہ موجودہ قوانین
20
آئینی تقاضوں کے مطابق
کونسل کی کارکردگی
آئین کی دفعہ )۱( ۲۲۷حصہ اول ودوم
فرائض منصبی
ِ آئین کی دفعہ ۲۳۰کے تحت
ساالنہ رپورٹیں ۱۹۹۷تا ۲۰۱۴ء (اسمبلیوں میں پیش کی
گئیں ۳۰رپورٹیں)
قوانین کی اسالمی تشکیل پر رپورٹیں ۳۷رپورٹیں
مسودہ جات قوانین شفعہ ،قصاص و دیت ،قانون شہادت
وغیرہ
نظم مملکت کے بارے میں موضوعاتی رپورٹیں
اسالمی نظام ِ حکومت
رپورٹ احکام اسالم
21
آئینی تقاضوں کے مطابق
کونسل کی کارکردگی
فرائض منصبی ..........
ِ آئین کی دفعہ ۲۳۰کے تحت
معیشت کی اسالمی تشکیل پر رپورٹیں :
بابت نظام بیمہ ()82-1962 رپورٹ
اسالمی نظام معیشت ()83-1962 رپورٹ
بابت بالسود بینکاری رپورٹ
پاکستان میں نظام زکوٰۃ کا تعارف رپورٹ
بابت اسالمی نظام بیمہ رپورٹ
22
آئینی تقاضوں کے مطابق
کونسل کی کارکردگی
فرائض منصبی ..........
ِ آئین کی دفعہ ۲۳۰کے تحت
23
ٓائین کی دفعہ ۲۲۹کے تحت
موصولہ استفسارات
16استفسار ۱۔صدرمملكت
28
اہم کامیابیاں
29
اہم کامیابیاں
30
پنج سالہ اہم سفارشات
۲۰۱۰تا ۲۰۱۶
ساالنہ رپورٹ ۲۰۱۳ء۲۰۱۲-ء
-۱كسی مقدس ہس تی ،عقیدے ،مذہ ب ،مقدس كتاب ،نبی یا رسول كی
توہین سے متعلق بین االقوامی قانون (ص :)۹۳
ار رائے كی آزادی كی آڑ میں كسی بھی مقدس ہستی كی كونسل نے قرار دیا كہ اظہ ِ
حكومت پاكس تان اور عالمی برادری سے ِ توہین كو جائ ز قرار نہیں دیا جاسكتا۔
كونسل اپیل كی كہ اس بارے میں ایك بین االقوامی قانون بنایا جائے۔
-۲پنجاب جانوروں كے ذبیحہ كنٹرول (ترمیمی) ایكٹ ۲۰۱۲ء (ص :)۹۳
جانوروں كی تعریف میں لفظ ‘‘حالل’’ كا اضاف ہ كیا جائ ے اور حالل وحرام كا تعین
ہر مكتب فكر اپنی فقہ كے مطابق كرے۔
-۳حدود و قصاص كی سزائیں معاف كرن ے س ے متعلق صدر پاكستان كے
اختیارات (ص :)۹۳
صدر پاكستان كو شرعی حدودوقصاص كی سزائیں معاف كرن ے كا اختیار نہیں ،البتہ ِ
ایسی تعزیرات میں جن كا تعلق حقوق العباد سے ن ہ ہو ،صدر كو معاف كرنے كا
اختیار ہے۔
31
پنج سالہ اہم سفارشات
۲۰۱۰تا ۲۰۱۶
ساالنہ رپورٹ ۲۰۱۳ء۲۰۱۲-ء جاری ..........
-۴بچوں (كم عمر افراد) كی شادی كے امتناع كا ترمیمی بل ۲۰۰۹ء (ص :)۹۴
عالمات بلوغ اور
ِ ك م عمری ك ا نكاح جائ ز ہے۔لڑك ے می ں ۱ ۲س ال ك ی عم ر ك ے بع د
عالمات بلوغ ظاہر ہو جائیں تو یہ بالغ سمجھے
ِ بچی/لڑكی میں ۹سال كی عمر كے بعد
جائیں گے۔ بصورت دیگر دونوں ۱۵سال كی عمر میں بالغ سمجھے جائیں گے۔
-۵گھریلو تشدد (انسداد ،تحفظ) ایكٹ مجریہ ۲۰۰۹ء (ص :)۹۵
خالف شریعت اور
ِ خالف شرع ہے۔ اس میں كئی امور ِ كونسل ن ے قرار دیا ك ہ ی ہ قانون
ابہامات پر مبنی ہیں۔
-۶مخنث بچوں كو وراثت میں حص ہ دلوانے كے لئے مسلم عائلی قوانین میں
ترامیم (ص:)۹۵
مخنث بچوں كی مختلف حیثیتوں كی وضاحت اور شریعت كی رو سے وراثت میں ان كے
مقررہ حصوں كی وضاحت ۔
زكوۃ فنڈ كو سرمایہ كاری كی غرض س ے كمرشل بینكوں/مالیاتی اداروں ٰ -۷
میں جمع ركھنا (ص :)۹۷
زكوٰة كی رقم سے سرمایہ كاری درست عمل نہیں ،مستحقین كو ادائیگی ضروری ہے۔
32
پنج سالہ اہم سفارشات
۲۰۱۰تا ۲۰۱۶
ساالنہ رپورٹ ۲۰۱۳ء۲۰۱۲-ء
جاری ..........
-۸زنا بالجبر ك ے كیسز میں DNAٹیسٹ كو بطور
شہادت قبول كرنا (ص :)۹۸
DNAای ك م فید س ائنسیایجاد ہے۔ م گر حدود ق صاص ك ے
م قدماتم ی ںو ہ ش ریع تك ے م تعینك رد ہ م عیار پ رپورا
ن ہی ںاترت ا۔ ا لبت ہ ت مام ك یسز م ی ںاس م فید ایجاد س ے
اونت یجاسكتیہے اور ی ہ ب طور ق رینہ م عتبر ہے۔
ل مع
-۹س زائے موت ك ے قیدیوں ك و معاف ی یا موت دے
كر اذیت سے بچانے كا مسئلہ (ص :)۹۸
جن قیدیوں كو سزائے موت سنائی جاچكی ہے انہیں اذیت 33
پنج سالہ اہم سفارشات
۲۰۱۰تا ۲۰۱۶
۲۰۱۴ء۲۰۱۳-ء
-۱طبی مسائل :صنف ك ا انتخاب ،بینك برائ ے زنان ہ باف ت بیضہ
دانی ،بینك برائے شیر مادر ،تبدیلئ جنس
بوقت ضرورت ،زوجی ن ك ی باہمی مشاورت اور ِ (ال ف)عورت ك ی باف ت
رضامندی س ے شرعی حدود میں رہت ے ہوئ ے نكالنا اور واپس لگانا جائز
ہے۔ البت ہ كسی دوسری عورت كی ص ورت میں ی ہ جائز نہیں ،نیز اس
مقصد كے لیے بینك بنانے كی اجازت نہیں۔
(ب) خواتین كے دودھ (شیر مادر) كے بینك كے قیام كو روكا جائے۔
(ج)حقیقی مرد یا عورت ك ے لی ے تبدیلی جنس حرام ہے۔ البتہ دونوں عالمات
كی صورت میں غالب عالمات كی بناء پر شرعی حدود میں رہت ے ہوئے
عالج وآپریشن كرانا جائز ہے۔
(د)صنف كا انتخاب فی نفس ہ ممنوع عمل نہیں ہے۔ شرعی حدود میں رہتے
بوقت ضرورت انفرادی صورت میں اس كی اجازت دی جاسكتی ِ ہوئ ے
ہے۔ البت ہ عموم ی اص ول بال قیود ایس ے عم ل ك ی اجازت نہیں دی
جاسكتی۔
34
پنج سالہ اہم سفارشات
۲۰۱۰تا ۲۰۱۶
۲۰۱۴ء۲۰۱۳-ء جاری..........
-۲تحقیقات برائے منصفانہ سماعت کا بل ۲۰۱۲ء
تجس س اور خفی ہ ریكارڈن گ ك و بطور عموم ی پالیسی اور
تس لسل بنان ا جائ ز نہی ں۔ البت ہ مخص وص مقدمات میں
ملك ی وقوم ی تقاضوں ك ے پیش نظ ر اس كی اجازت
دی جاس كتی ہے۔ ایس ی معلومات ك و بطور قرینہ اور
معاون شہادت ك ی حیثی ت حاص ل ہوگ ی۔ البت ہ شرعی
ِ
شہادت كے طور پر معتبر نہیں۔
-۳مس لم عائل ی قوانی ن آرڈینن س ۱۹۶۱ء پر
غوروخوض اور سفارشات
قانون انفساخ
ِ مس لم عائل ی قوانی ن آردینن س ۱۹۶۱ء اور
35مسلم ازدواج ایكٹ ۱۹۳۹ء ک ے تحت بیك وقت طالق
پنج سالہ اہم سفارشات
۲۰۱۰تا ۲۰۱۶
۲۰۱۵ء۲۰۱۴-ء
-۱كرسچین میرج و طالق (ترمیمی) بل ۲۰۱۲ء اور ہندو میرج بل ۲۰۱۳ء
(اجالس نمبر ،۱۹۷ص :)۲۱
كونسل نے قرار دیا كہ ان بلوں كے آخر میں یہ درج كیا جائے كہ فریقین میں س ے اگر
كوئی فریق كسی دوسرے مذہب كو اختیار كرے تو اس پر اس قانون كا اطالق نہیں
ہوگا۔
-۲تحفظ پاكستان ایكٹ ۲۰۱۴ء ،و قومی داخل ہ سالمتی پالیسی ۲۰۱۸ء-
۲۰۱۴ء (اجالس نمبر ،۱۹۶ص ۲۴تا :)۲۴
تحفظ پاكستان ایكٹ اور قومی داخلہ سالمتی پالیسی کی شرعی وقانونی خرابیوں کی ِ
نشان دہی کرکے اسے مسترد كیا۔ البتہ كونسل نے متعلقہ ماہرین سے مشاورت كا
ارادہ ظاہر کیا تاكہ نقائص دور كرنے كے لیے كوئی حل تالش كیا جائے۔
-۳اسالمی معاشی نظام كا فلسفہ۔۔۔معیشت سے متعلق سفارشات (اجالس
نمبر ،۱۹۶ص :)۲۵
جناب چیئرمی ن ك ی اس موضوع پ ر تحری ر پ ر غوروخوض كی ا اور اس ے بطور معاشی
سفارشات منظور کیا۔ اس میں اسالمی معاشی نظام ك ے فلسفہ اور تصورات پر
سیر حاصل خیاالت كا اظہار كیا گیا ہے۔
36
پنج سالہ اہم سفارشات
۲۰۱۰تا ۲۰۱۶
۲۰۱۵ء۲۰۱۴-ء جاری ..........
-۴خواج ہ سراؤں ك ے حقوق و ویلفیئر ك ے لئ ے مسودہ
بل (اجالس نمبر ،۱۹۹ص :)۲۸
كونسل نے قرار دیا كہ خواجہ سراؤں كے صنفی میالن كا تعین
ك ر ك ے خاندان می ں ان ك و حیثی ت دی جائ ے۔ آئی ن كے
آرٹیكل ۳۵ك ی روشن ی می ں ان ك ے حقوق ك ا تحف ظ كیا
جائے۔
-۵الؤڈ اسپیكر كا ب ے جا استعمال (اجالس نمبر ،۱۹۹
ص :)۵۰
خالف
ِ الؤ ڈ س پیكر س ے متعل ق قانون می ں اور كوئ ی بات
شریعت نہیں ،اذان اور جمعة المبارك ك ے عربی خطبوں
ك ے لی ے اس كی اجازت ہونی چاہی ے۔ البت ہ اس كی آواز
37
پنج سالہ اہم سفارشات
۲۰۱۰تا ۲۰۱۶
۲۰۱۶ء۲۰۱۵-ء سفارشات
-۱پردے كے بنیادی احكام (اجالس نمبر ،۲۰۰ص :)۱۴
پردہ وحجاب شرعی حكم ہے۔ جہاں فتن ہ كا اندیش ہ ہو وہاں
چہرے ک ا پردہ بھ ی واج ب ہے۔ فتن ہ ك ا اندیش ہ ن ہ ہوتو
ضرورت كے تحت چہرہ ،ہاتھ اور پاؤں سے پردہ ہٹانے كی
گنجائش ہے۔ مخلوط تعلیم كو ختم كیا جائے اور الگ الگ
نظام ِ تعلیم رائج كیا جائے۔
-۲قومی زبان اردو كی ترویج (اجالس نمبر ،۲۰۰ص
:)۲۴
قوم ی زبان اردو ك و س ركاری زبان ك ا درج ہ دی ا جائے۔ اور
38دفاتر میں بال تاخیر رائج كیا جائے۔صوبائی زبانوں كو بھی