You are on page 1of 2

‫مسئلہ کشمیر اور کشمیر کا جغرافیہ ویڈیو نمبر ‪1‬‬

‫کشمیر کی تاریخ بڑی پرانی ہےاٹھارہ سو چھیالیس عیسویمیں امرتسر معاہدے کے تحت برطانوی حکومت نے‬
‫کشمیر کو ڈوگرہ راجہ گالب سنگھ کو‪ 75‬الکھ روپے میں بیچ دیا تھا۔ کشمیر کا آخری مہاراجہ ہری سنگھ تھا جو‬
‫ایک ہندو حکمران تھا۔ قیام پاکستان کے وقت برصغیر پاک و ہند میں تقریبا ً ‪ 14‬ریاستیں آزاد تھیں۔ کشمیر بھی ان‬
‫‪ 14‬ریاستوں میں سے ایک آزاد ریاست تھی۔ مسئلہ کشمیر ایک دھوکے سے شروع ہوا قیام پاکستان ‪ 1947‬میں‬
‫تمام خود مختار ریاستوں کو یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ چاہئں پاکستان کے ساتھ الحاق کر لیں یا انڈیا کے ساتھ ا لحا ق‬
‫کر لیں‬
‫اکتوبر ‪ 1947‬کو جموں و کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ نے ایک ہندو ہونے کے ناطے ایک پچھلی تاریخ کے‬
‫معاہدے کے تحت جموں و کشمیر کو بھارت کے ساتھ الحاق کر لیا۔ جب مہاراجہ ہری سنگھ نے ‪ 26‬اکتوبر ‪1947‬کو‬
‫انڈیا کے ساتھ ا لحا ق کرنے کا معاہدہ کر لیا تو کشمیر میں آزادی کی جنگ چھڑ گئی جب ‪ 27‬اکتوبر ‪ 1947‬کو‬
‫پاکستانی فوجیں اور مجاہدین کشمیری مسلمانوں کی مدد کے لیے پہنچ گئے تو‬
‫مہاراجہ ہری سنگھ نے ‪ 26‬اکتوبر ‪ 1947‬کو کیا گیا ماہدہ پیش کیا کہ جموں اینڈ کشمیر کا الحاق انڈیا کے ساتھ کر‬
‫دیا گیا ہے جس پر انڈین فوجو ں کو کشمیر میں داخل ہونے کا جواز مل گیا اورا س طرح انڈیا کی فوج جموں اینڈ‬
‫کشمیر میں داخل ہوگئی اور جموں اینڈ کشمیر پر انڈیا نے اپنا غاصبانہ قبضہ کرلیا‬
‫اس وقت جموں و کشمیر دنیا کی تین ایٹمی طاقتوں یعنی پاکستان‪ ،‬چین اور بھارت کے کنٹرول میں ہے۔ آزاد جموں و‬
‫کشمیر کی سرحدوں کا کل رقبہ پاکستان‪ ،‬بھارت‪ ،‬چین اور افغانستان کے ساتھ مال ہوا ہے۔‬
‫گلگت بلتستان پاکستان کے کنٹرول میں ہے اور گلگت بلتستان کا کل رقبہ ‪ 77,277‬مربع کلومیٹر ہے اور گلگت‬
‫بلتستان کا دارالحکومت گلگت ہے۔ جموں و کشمیر بھارتی قبضے میں ہے اور جموں و کشمیر کا کل رقبہ ‪90,820‬‬
‫مربع کلومیٹر ہے اور جموں و کشمیر کا دارالحکومت سرینگر ہے۔‬
‫وہ حصہ جسے اب بھی اکسائی چن کہا جاتا ہے چین کے کنٹرول میں ہے اور پاکستان نے اسے ‪ 1963‬میں ایک‬
‫معاہدے کے تحت لداخ کو چین کے حوالے کر دیا تھا اور کشمیر کا ‪ 38‬ہزار مربع کلومیٹر کا عالقہ ہے جسے لداخ‬
‫کہتے ہیں چین کے کنٹرول میں ہے جب کہ چین اور بھارت دونوں آکا سائی چن کو اپنا عالقہ قرار دیتے ہیں۔ آزاد‬
‫کشمیر جو ایک آزاد خطہ ہے آزاد کشمیر کا اپنا وزیراعظم‪ ،‬صدر‪ ،‬قانون ساز اسمبلی اور سپریم کورٹ ہے۔ تاہم‪،‬‬
‫سیاہ چن گلیشیئر اب بھی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک متنازعہ عالقہ ہے۔‬
‫آزاد کشمیر کا کل رقبہ ‪ 13297‬مربع کلومیٹر ہے اور آزاد کشمیر کا دارالحکومت مظفرآباد ہے۔ آزاد کشمیر کی‬
‫سرحدیں 'راجوری'‪ ،‬پونچھ‪ ،‬بڈگرام‪ ،‬کپواڑہ اور گلگت بلتستان اور چالس سے ملتی ہیں اور پھر گلگت بلتستان سے‬
‫افغانستان سے ملتی ہیں اور شاہراہ قراقرم گلگت بلتستان کے ناہموار پہاڑوں سے گزرتی ہے اور زمینی راستے میں‬
‫چین تک جاتی ہے۔‬
‫پاکستان کے پاس کشمیر کے کل رقبے کا بشمول آزاد کشمیر اور گلگت' بلتستان' ‪ 35‬فیصد رقبہ پاکستان کے‬
‫کنٹرول میں ہے‪ .‬اور اسی طرح سے انڈیا کے پاس کشمیر کے کل رقبے کا پچپن فیصد رقبہ انڈیا کے کنٹرول میں‬
‫ہے اور چین کے پاس کشمیر کے کل رقبے کا ‪ 20‬فیصد چین کے کنٹرول میں ہے نوٹ کرنے والی بات یہ ہے کہ‬
‫کشمیر' پاکستان اور انڈیا کے درمیان فساد کی جڑ ہے اور کشمیر پر انڈیا کے غا صبا نہ قبضہ کی وجہ سے‬
‫پاکستان اور انڈیا کے درمیان تین جنگیں ہو چکی ہیں‬
‫‪Page 02.‬‬
‫کی جنگ ‪1. 1965‬‬
‫کی جنگ ‪2. 1971‬‬
‫کارگل جنگ۔ ‪3. 1999‬‬
‫سال ‪ 1948‬میں بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سالمتی کونسل میں لے گیا جس پر اقوام متحدہ کی سالمتی‬
‫کونسل نے قرارداد ‪ 147‬منظور کی اور اس کے بعد قرارداد ‪ 39‬منظور کی کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے‬
‫اقوام متحدہ کا ایک کمیشن بنایا جائے گا۔ اقوام متحدہ کشمیر میں اپنے فوجی دستے بھیجے گا تاکہ کشمیری عوام‬
‫اپنا آزادانہ ووٹ دے کر فیصلہ کر سکیں کہ کشمیری عوام پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں یا بھارت میں شامل‬
‫ہونا چاہتے ہیں ۔ ابھی تک اقوام متحدہ نے کشمیر میں امن قائم کرنے کے لیے نہ کوئی کمیشن بنایا اور نہ ہی اپنی‬
‫فوج بھیجی۔‬
‫مارچ ‪ 1950 14‬کو یونائیٹڈ سیکورٹی کونسل نے ایک قرارداد نمبر ‪ 80‬منظورکی کہ پاکستان اور انڈیا دونوں اپنی‬
‫فوجوں کو کشمیر سے نکال دیں‬
‫ا نڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ ‪ 1965‬اور ‪ 1971‬کے نتیجے میں شملہ معاہدہ ا قوام متحدہ کی مداخلت سے‬
‫طے پا گیا تھا جس کے تحت الئن آف کنٹرول کا تعین کیا گیا انڈیا اس وقت سے اب تک کشمیری مسلمانوں پر ظلم‬
‫کے پہاڑ ڈھائے جا رہا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں انسانی حقوق کی خالف ورزیا ں کرچکا ہے جن کو بین‬
‫االقوامی مبصرین بھی ریکارڈ کر چکے ہیں اورا قوام متحدہ کی اسمبلی میں بھی پیش کر چکے ہیں‬
‫ایک مرتبہ پھر ‪ 1962‬کو مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سالمتی کونسل میں پیش کیا گیا اور سالمتی کونسل نے ‪22‬‬
‫جون ‪ 1962‬کو ایک قرارداد ڈرافٹ کی اور دو ووٹ اس قرارداد کے حق میں آئے اور سات ووٹ اس قرارداد کی‬
‫مخالفت میں آئے اورمخالفت میں آنےوالے ووٹوں میں ایک ووٹ سوویت یونین کا بھی تھا‬

‫مسئلہ کشمیر ایک بار پھر ‪ 1972‬میں اقوام متحدہ کی سالمتی کونسل میں اٹھایا گیا لیکن اس بار سالمتی کونسل نے‬
‫کوئی قرارداد پاس نہیں کی۔‬

You might also like