Professional Documents
Culture Documents
Why We Celebrate Independence Day On 14 of August
Why We Celebrate Independence Day On 14 of August
14اگست :پاکستان کا یوِم آزادی انڈیا کے یوِم آزادی سے ایک دن پہلے کیوں منای ا جات ا
ہے؟
عقیل عباس جعفری
22جوالئی 2020
اپ ڈیٹ کی گئی 14اگست 2020
ماؤنٹ بیٹن 14اگست 1947کو محمد علی جناح کی تقریر سنتے ہوئے
یہ تحریر بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پر پہلی مرتبہ اگست 2020میں شائع کی گ ئی تھی ،جس ے آج ق ارئین کے ل یے
دوبارہ پیش کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کو آزاد ہوئے 76سال سDDے زیDDادہ عرصDDہ گDDزر چکDDا ہے۔ اس طویDDل عرصDDے میں ہم اپDDنی تDDاریخ کے کتDDنے ہی
گوشوں سے ناواقف رہے۔ ہم اپنی یوم آزادی کی تقریبات ہر سDال 14اگسDت کDو اور ہمDارے سDاتھ آزاد ہDونے واال ہمسDایہ
ملک انڈیا اپنی یہی تقریبات 15اگست کو مناتا ہے اور ہر سDال یہ سDوال اٹھتDا ہے کہ دو ملDک جDو ایDک سDاتھ آزاد ہDوئے
ہوں ،ان کے یوم آزادی میں ایک دن کا فرق کیسے آ گیا؟ اس تحریر میں ہم نے اسی معمے کو حل کDDرنے کی کوشDDش کی
ہے۔
بزرگ ہمیں بتاتے ہیں کہ پاکستان رمضان کی 27ویں شب کDDو آزاد ہDDوا اور یہ کہ جس دن پاکسDتان آزاد ہDDوا اس دن جمعتہ
الوداع کا مبارک دن تھا۔ پھر ہمیں بتایا جاتDا ہے کہ اس دن 14اگسDت 1947کی تDاریخ تھی اور ہم اپDنے سDاتھ آزاد ہDونے
والے ملک سے 'ایک دن بڑے' ہیں۔
لیکن جب ہم 14اگست 1947کی تقویم دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتDDا ہے کہ اس دن تDDو جمعDDرات تھی اور ہجDری تDDاریخ بھی
27نہیں 26رمضان تھی۔
پھر ہم پاکستان کے پہلے ڈاک ٹکٹ دیکھتے ہیں جو پاکستان کی آزادی کے 11ماہ بعد نو جوالئی 1948کو جDDاری ہDDوئے
تھے۔ ان ڈاک ٹکٹوں پر واضح طور پر پاکستان کا یوم آزادی 15اگست 1947طبع ہوا ہے۔
پھر اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ پاکستان کDDا یDDوم آزادی بھی 14نہیں بلکہ 15اگسDDت 1947ہے ،تDDو پھDDر یDDوم آزادی کی
پہلی سالگرہ 14اگست 1948کو کیوں منائی گئی؟ یوں ذہن ایک مرتبہ پھر الجھ جاتا ہے کہ پاکستان آزاد کب ہوا تھDDا14 :
اگست 1947کو یا 15اگست 1947کو۔۔۔
اگر ہم 14اگست 1947کو آزاد ہوئے تو آزادی کے گیارہ ماہ بعد شائع ہDDونے والے ڈاک ٹکٹDDوں پDDر یDDوم آزادی کی تDDاریخ
15اگست 1947کیDDوں درج ہDDوئی اور اگDDر پاکسDتان 15اگسDت 1947کDDو آزاد ہDDوا تDDو ہم نے آزادی کی پہلی سDالگرہ 15
اگست کے بجائے 14اگست 1948کو کیوں منائی؟ اور سب سے بڑھ کر تو یہ کہ آج تک یہ سDDالگرہ 15کے بجDDائے 14
اگست کو کیوں مناتے چلے آ رہے ہیں؟
پاکستان اصل میں آزاد کب ہوا؟
اس سلسلے میں سب سے اہم دستاویز 1947کا انڈین انڈیپینڈنس ایکٹ ( )Indian Independence Act 1947ہے جسے
برطانوی پارلیمان نے منظور کیا اور جس کی توثیق شہنشاہ برطانیہ جارج ششم نے 18جوالئی 1947کو کی۔ اس قDDانون
کی ایک نقل پاکستان کے سیکریٹری جنرل چودھری محمد علی نے (جو بعDDدازاں پاکسDDتان کے وزیDDراعظم بھی بDDنے) 24
جوالئی 1947کو قائداعظم کو ارسال کی۔
یہ قانون 1983میں حکومت برطانیہ کی شائع کردہ دستاویز ’دی ٹرانسفر آف پاور‘ The Transfer of Powerکی جلد
12کے صفحہ 234پر اور اس کا ترجمہ قائداعظم پیپرز پDDروجیکٹ ،کیبDDنیٹ ڈویDDژن ،حکDDومت پاکسDDتان ،اسDDالم آبDDاد کے
شائع کردہ ’جناح پیپرز‘ (کے اردو ترجمے) کی جلد سوم کے صDفحہ 45سDے صDفحہ 72تDک مالحظہ کیDا جاسDکتا ہے۔
اس قانون میں واضح طور پر درج ہے۔
15اگست 1947سے برطانوی انڈیا میں دو آزاد فرماں روا مملکDDتیں قDDائم کی جDDائیں گی جDDو بDDالترتیب انDDڈیا اور
پاکستان کے نام سے موسوم ہوں گی۔
بعدازاں اس قانون میں 'ان مملکتDDوں' سDے مطلب نDDئی مملکDتیں اور 'مقDررہ دن' سDے مDDراد 15اگسDت کی تDDاریخ
ہوگی۔
،تصویر کا ذریعہLEGISLATION.GOV.UK
اس قانون کے تسلسDل میں جDاری ہDDونے والے چنDDد اور احکامDDات مالحظہ ہDDوں جن کے اقتباسDات اور تDDرجمہ ضDیا الDدین
الہوری نے اپنے مضمون 'یوم آزادی :جمعتہ المبارک 27رمضان یا 15اگست' مشمولہ جریدہ 36۔ شعبہ تصنیف و تDDالیف
و ترجمہ جامعہ کراچی میں شامل کیا ہے۔
7اگست :1947اقوام متحدہ میں برطانیہ کے مستقل نمائندے کے نام دفتر خارجہ کا تار
'اب وائسرائے نے تار بھیجا ہے کہ مسلمان قائدین اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے درخواست دینے کی ضرورت کو تسلیم
کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ برطانیہ فوری طور پر پاکستان کی طرف سDDے درخواسDDت دائDDر کDDرے اور جب پاکسDDتان
15اگست کو ایک آزاد مملکت بن جائے گا تو وہ اس کی توثیق براِہ راست خود کرے گا'۔(صفحہ )570
12اگست 1947:انڈیا اور پاکستان کی رکنیت کے استحقاق پر سیکریٹریٹ اق واِم متح دہ کے میمورن ڈم کی پ ریس ریل یز
سے ایک اقتباس
'قانون آزادی ہند قرار دیتا ہے کہ اگست 1947ء کی 15تاریخ کو انڈیا میں دو آزاد مملکتیں بالترتیب انڈیا اور پاکستان کے
نام سے قائم ہوں گی۔' (صفحہ )685
،
فاطمہ جناح ،ایڈوینا ماؤنٹ بیٹن ،لوئی ماؤنٹ بیٹن اور محمد علی جنDDاح کDDراچی میں قیDDام پاکسDDتان سDDے قبDDل عشDDائیے کے
دوران
مواد پر جائیں
ڈرامہ کوئین
’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا
قسطیں
مواد پر جائیں
ماؤنٹ بیٹن کی مشکل
حکومت برطانیہ نے یہ اعالن تو کر دیا کہ پاکستان اور انڈیا دونوں ایک ہی وقت ،یعنی 15اگست 1947کو صفر سDDاعت
پر آزاد ہوں گے مگر مسئلہ یہ ہوا کہ الرڈ ماؤنٹ بیٹن کو 14اور 15اگسDت 1947کی درمیDDانی شDب نDDئی دہلی میں انDDڈیا
کی آزادی کا اعالن کرنا تھا۔ منتخب حکومت کو اقتدار منتقل کرنا تھا اور خود آزاد انڈیا کے پہلے گDDورنر جDDنرل کDDا عہDDدہ
سنبھالنا تھا۔
مسئلے کا حل یہ نکاال گیا کہ الرڈ ماؤنٹ بیٹن 13اگست 1947کو کDDراچی تشDDریف الئیں اور 14اگسDDت 1947کی صDDبح
پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انتقال اقتدار کی کارروائی مکمل کریں اور یہ اعالن کریں کہ اس
رات یعنی 14اور 15اگست 1947کی درمیانی شب پاکستان ایک آزاد مملکت بن جائے گا۔
چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ 13اگست 1947کو الرڈ ماؤنٹ بیٹن کراچی تشریف لے آئے اور اسی رات کراچی کے گورنر جDDنرل
ہائوس میں ان کے اعزاز میں ایک عشائیہ دیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی جناح نے فرمایا:
'میں ملک معظم کی صحت کا جام تجویز کرتے ہوئے بے حد مسرت محسوس کرتا ہوں۔ یہ ایک نہایت اہم اور منفرد موقع
ہے۔ آج انڈیا کے لوگوں کو مکمل اقتدار منتقل ہونے واال ہے اور 15اگست 1947کے مقررہ دن دو آزاد اور خDDود مختDDار
مملکتیں پاکستان اور انڈیا معرض وجود میں آجDDائیں گی۔ ملDDک معظم کی حکDDومت کے اس فیصDDلے سDDے وہ اعلٰی و ارفDDع
نصب العین حاصل ہو جائے گا جو دولت مشترکہ کے قیام کا واحد مقصد قرار دیا گیا تھا۔'
وائسرائے کا پیغام اور آزادی کا اعالن
اگلے روز ،جمعرات 14اگست ،1947مطابق 26رمضان المبارک 1366ہجDDری کی صDDبح 9بجے کDDراچی کی موجDDودہ
سندھ اسمبلی بلڈنگ میں پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کا خصوصی اجالس شروع ہوا۔
صبح سے ہی عمارت کے سامنے پرجوش عوام جمDDع تھے۔ جب پاکسDDتان کے نDDامزد گDDورنر جDDنرل محمDDد علی جنDDاح اور
الرڈ ماؤنٹ بیٹن ایک مخصوص بگھی میں سوار اسمبلی ہال پہنچے تو عDوام نے پرجDوش نعDروں اور تDالیوں سDے ان کDا
استقبال کیا۔ اسمبلی کی تمام نشستیں ُپر تھیں۔
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
،تصویر کا کیپشن
الرڈ ماؤنٹ بیٹن اور ان کی اہلیہ ایڈوینا 14اگست کو کراچی میں اپنے خطاب کے بعد لوگوں کے ہجوم کے درمیان بگھی
میں سوار ہوتے ہوئے
گیلری میں ممتاز شہریوں ،سیاست دانوں اور ملکی اور غیر ملکی اخباری نمائندوں کی بھاری تعDDداد موجDDود تھی۔ کرسDDی
صدارت پر دستور ساز اسمبلی کے صدر محمد علی جناح تشDDریف فرمDDا تھے اور ان کے برابDDر میں الرڈ مDDاؤنٹ بیٹن کی
نشست تھی۔ دونوں اکابر نے جب اپنی اپنی نشستیں سنبھالیں تو کارروائی کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔
سب سے پہلے الرڈ ماؤنٹ بیٹن نے شاِہ برطانیہ کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں جناح کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا تھا:
'برطانوی دولت مشترکہ کی اقوام کی صف میں شامل ہونے والی نئی ریاست کے قیام کے عظیم موقع پDDر میں آپ کDDو دلی
مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ آپ نے جس طرح آزادی حاصل کی ہے وہ ساری دنیا کے حریت پسند عوام کے لیے ایک مثDDال
ہے۔ میں توقع رکھتا ہوں کہ برطانوی دولت مشترکہ کے تمام ارکان جمہوری اصولوں کو سربلند رکھنے میں آپ کDDا سDاتھ
دیں گے۔'
اس پیغام کے بعد الرڈ ماؤنٹ بیٹن نے الوداعی تقریر کی اور پاکستان اور پاکستانی عوام کی سالمتی کے لیے دعا مانگی۔
اپنی اس تقریر میں الرڈ ماؤنٹ بیٹن نے واضح الفاظ میں کہا:
’آج میں آپ سے آپ کے وائسرائے کی حیثیت سے خطاب کر رہا ہوں ،کل نئی ڈومنیئن پاکستان کی حکومت کی باگ ڈور
آپ کے ہاتھ میں ہوگی اور میں آپ کی ہمسایہ ڈومنیئن آف انڈیا کا آئینی سربراہ بنوں گا۔ دونDDوں حکومتDDوں کے قائDDدین نے
مجھے جوائنٹ ڈیفنس کونسل کا غیر جانبدار چیئرمین بنDنے کی دعDوت دی ہے ،یہ مDیرے لDیے ایDک اعDزاز ہے جس پDر
پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔
کل دو نئی خود مختار ریاستیں دولت مشترکہ میں شامل ہوں گی۔ یہ نئی اقوام نہ ہDوں گی بلکہ یہ قDدیم قابDل فخDر تمDدن کی
وارث اقوام ہیں۔ ان مکمل طور پر آزاد ریاستوں کے لیڈر بDDڑے مDDدبر ہیں ،دنیDDا بھDDر کی نگDاہوں میں احDترام سDے دیکھے
جاتے ہیں۔ ان کے شاعروں ،فلسفہ دانوں ،سائنس دانوں اور افواج نے انسانیت کی خدمت کے لیے ناقابل فرامDDوش خDDدمات
سر انجام دی ہیں۔ ان ریاستوں کی حکومتیں نDاتجربہ کDار اور کمDزور نہیں ہیں بلکہ دنیDا بھDر میں قیDام امن اور تDرقی کے
سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہونے کی پوری صالحیتیں رکھتی ہیں۔‘
الرڈ ماؤنٹ بیٹن کے بعد جناح نے اپنی تقریر کا آغاز کیا۔ انھوں نے سب سے پہلے شاہ انگلینڈ اور وائسDDرائے کDDا شDDکریہ
ادا کیا اور انھیں یقین دالیا کہ:
’ہمارا ہمسایوں سے بہتر اور دوستانہ تعلقات کا جذبہ کبھی کم نہ ہوگا اور ہم ساری دنیا کے دوست رہیں گے۔‘
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
،تصویر کا کیپشن
ماؤنٹ بیٹن 15اگست کو دلی میں قانون ساز اسمبلی کے سامنے انڈیا کی آزادی کا اعالن کرتے ہوئے
اسمبلی کی کارروائی اور اعالن آزادی کے بعد محمد علی جناح ،الرڈ ماؤنٹ بیٹن کے ہمراہ شاہی بگھی میں گورنر جنرل
ہاؤس واپس ہوئے۔ دوپہر دو بجے الرڈ ماؤنٹ بیٹن نئی دہلی روانہ ہوگDDئے جہDDاں اسDDی رات 12بجے انDDڈیا کی آزادی کے
اعالن کے ساتھ انھیں اس ملک کے گورنر جنرل کا منصب سنبھالنا تھا۔
الرڈ ماؤنٹ بیٹن کے اعالِن آزادی کے مطابق 14اور 15اگست 1947کی درمیانی شب رات 12بجے دنیا کے نقشے پر
ایک آزاد اور خود مختار اور دنیائے اسالم کی سب سے بڑی مملکت کا اضافہ ہوا۔ جس کا نام پاکستان تھا۔
عین اسی وقت الہور ،پشاور اور ڈھاکا سے پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس سے پاکسDتان کی آزادی کDا اعالن ہDوا۔ اس سDے
قبل 14اور 15اگست 1947کی درمیانی رات الہور ،پشاور اور ڈھاکا اسٹیشنز سے رات 11بجے آل انڈیا ریڈیو سDDروس
نے اپنا آخری اعالن نشر کیا تھا۔
بارہ بجے سے کچھ لمحے پہلے ریڈیو پاکستان کی شDDناختی دھن بجDDائی گDDئی اور ظہDDور آذر کی آواز میں انگریDDزی زبDDان
میں فضDDا میں ایDDک اعالن گونجDDا کہ آدھی رات کے وقت پاکسDDتان کی آزاد اور خDDود مختDDار مملکت معDDرض وجDDود میں آ
جائے گی۔ رات کے ٹھیک 12بجے ہزاروں سامعین کے کانوں میں پہلے انگریDDزی اور پھDDر اردو میں یہ الفDDاظ گDDونجے،
’یہ پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس ہے۔‘
انگریزی میں یہ اعالن ظہDور آذر نے اور اردو میں مصDطفی علی ہمDدانی نے کیDا۔ اس اعالن کے فDورًا بعDد موالنDDا زاہDر
القاسمی نے قرآن مجید کی سورہ فتح کی آیات تالوت فرمائیں جس کے بعد ان کا ترجمہ نشر کیا گیا۔
بعدازاں خواجہ خورشید انور کا مرتب کیا ہوا ایک خصوصی سازینہ بجایا گیDا ،پھDر سDنتو خDاں اور ان کے ہم نوائDوں نے
قوالی میں عالمہ اقبال کی نظم ’ساقی نامہ‘ کے چند بند پیش کئے۔ ان نشریات کا اختتام حفیظ ہوشیارپوری کی ایDDک تقریDDر
پر ہوا۔
آدھی رات کے وقت ہی ریڈیو پاکستان پشاور سے آفتDاب احمDد بسDمل نے اردو میں اور عبDدہللا جDان مغمDوم نے پشDتو میں
پاکستان کے قیام کا اعالن کیا جبکہ قرآن پاک کی تالوت کا شرف قDاری فDدا محمDد نے حاصDل کیDا۔ ان نشDریات کDا اختتDام
جناب احمد ندیم قاسمی کے لکھے ہوئے ایک نغمے پر ہوا جس کے بول تھے ’پاکستان بنانے والے پاکستان مبارک ہو۔‘
اسی وقت ایسی ہی نوعیت کا اعالن ریڈیو پاکستان ڈھاکا سے انگریزی میں کلیم ہللا نے کیا جس کا تDDرجمہ بنگلہ زبDDان میں
نشر کیا گیا۔
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
،تصویر کا کیپشن
15اگست 1947کو پاکستان کے ایک سرکاری وفد نے لندن کے لینکیسٹر ہاؤس میں برطانوی حکام کو پاکستان کDDا پDDرچم
پیش کیا
15اگست 1947کی صبح ریڈیو پاکستان الہور کی ٹرانسمیشن کا آغاز آٹھ بجے سورہ آل عمران کی منتخب آیات سے ہوا۔
آیات قرآنی کی تالوت کے بعد انگریزی خبروں کا آغاز ہوا جو نیوز ریڈر نوبی نے پڑھیں۔ خبروں کے بعد ٹھیک ساڑھے
آٹھ بجے جناح کی آواز میں ایک پیغام سنوایا گیا جو پہلے سے ریکDDارڈ شDDدہ تھDDا۔ (اس خطDDاب کی آڈیDDو کلپ یDDو ٹیDDوب پDDر
موجود ہے۔)
جناح کی تقریر کا آغاز ان الفاظ سے ہوا تھا:
" It is with feelings of greatest happiness and emotion that I send you my greetings. August 15 is
the birthday of the independent and sovereign State of Pakistan. It marks the fulfilment of the
destiny of the Muslim nation which made great sacrifices in the past few years to have its
".homeland
ترجمہ’ :بے پایاں مسرت اور احساس کے جذبات کے ساتھ میں آپ کو تہنیت کا پیغDDام دیتDDا ہDDوں۔ 15اگسDDت آزاد اور خDDود
مختار پاکستان کی پیدائش کا دن ہے۔ یہ مسلم قوم کی منزل مقصود کی عالمت ہے جس نے پچھلے چند برسDDوں میں اپDDنے
وطن کے حصول کے لیے عظیم قربانیاں پیش کیں۔‘
اپنے اس خطاب میں جناح نے پاکستان کے تمام شہریوں کو پاکستان کی خود مختDار مملکت کے قیDام کی مبDارک بDاد پیش
کی اور کہا کہ اس نئی مملکت کے وجود میں آ جانے سے پاکستان کے باشندوں پر زبردسDت ذمہ داریDاں عائDد ہDوتی ہیں،
اب انھیں دنیا کو یہ ثابت کر دکھانا چاہیے کہ کس طرح ایک قوم ،جس میں مختلف عناصر شامل ہیں آپس میں مل جDDل کDDر
صلح و آشتی کے ساتھ رہتی ہے۔
یوِم آزادی کی تاریخ ،روزنامہ ڈان کے صفحات کی روشنی میں
،تصویر کا ذریعہPAKISTAN HERALD PUBLICATIONS/DAWN MEDIA GROUP
،تصویر کا کیپشن