You are on page 1of 7

‫اردو ‪BBC News,‬‬

‫‪ 14‬اگست‪ :‬پاکستان کا یوِم آزادی انڈیا کے یوِم آزادی سے ایک دن پہلے کیوں منای ا جات ا‬
‫ہے؟‬
‫عقیل عباس جعفری‬ ‫‪‬‬

‫محقق و مورخ‪ ،‬کراچی‬ ‫‪‬‬

‫‪ 22‬جوالئی ‪2020‬‬
‫اپ ڈیٹ کی گئی ‪ 14‬اگست ‪2020‬‬

‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪GETTY IMAGES‬‬


‫‪،‬تصویر کا کیپشن‬

‫ماؤنٹ بیٹن ‪ 14‬اگست ‪ 1947‬کو محمد علی جناح کی تقریر سنتے ہوئے‬
‫یہ تحریر بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پر پہلی مرتبہ اگست ‪ 2020‬میں شائع کی گ ئی تھی‪ ،‬جس ے آج ق ارئین کے ل یے‬
‫دوبارہ پیش کیا جا رہا ہے۔‬
‫پاکستان کو آزاد ہوئے ‪ 76‬سال س‪DD‬ے زی‪DD‬ادہ عرص‪DD‬ہ گ‪DD‬زر چک‪DD‬ا ہے۔ اس طوی‪DD‬ل عرص‪DD‬ے میں ہم اپ‪DD‬نی ت‪DD‬اریخ کے کت‪DD‬نے ہی‬
‫گوشوں سے ناواقف رہے۔ ہم اپنی یوم آزادی کی تقریبات ہر س‪D‬ال ‪ 14‬اگس‪D‬ت ک‪D‬و اور ہم‪D‬ارے س‪D‬اتھ آزاد ہ‪D‬ونے واال ہمس‪D‬ایہ‬
‫ملک انڈیا اپنی یہی تقریبات ‪ 15‬اگست کو مناتا ہے اور ہر س‪D‬ال یہ س‪D‬وال اٹھت‪D‬ا ہے کہ دو مل‪D‬ک ج‪D‬و ای‪D‬ک س‪D‬اتھ آزاد ہ‪D‬وئے‬
‫ہوں‪ ،‬ان کے یوم آزادی میں ایک دن کا فرق کیسے آ گیا؟ اس تحریر میں ہم نے اسی معمے کو حل ک‪DD‬رنے کی کوش‪DD‬ش کی‬
‫ہے۔‬
‫بزرگ ہمیں بتاتے ہیں کہ پاکستان رمضان کی ‪27‬ویں شب ک‪DD‬و آزاد ہ‪DD‬وا اور یہ کہ جس دن پاکس‪D‬تان آزاد ہ‪DD‬وا اس دن جمعتہ‬
‫الوداع کا مبارک دن تھا۔ پھر ہمیں بتایا جات‪D‬ا ہے کہ اس دن ‪ 14‬اگس‪D‬ت ‪ 1947‬کی ت‪D‬اریخ تھی اور ہم اپ‪D‬نے س‪D‬اتھ آزاد ہ‪D‬ونے‬
‫والے ملک سے 'ایک دن بڑے' ہیں۔‬
‫لیکن جب ہم ‪ 14‬اگست ‪ 1947‬کی تقویم دیکھتے ہیں تو معلوم ہوت‪DD‬ا ہے کہ اس دن ت‪DD‬و جمع‪DD‬رات تھی اور ہج‪D‬ری ت‪DD‬اریخ بھی‬
‫‪ 27‬نہیں ‪ 26‬رمضان تھی۔‬
‫پھر ہم پاکستان کے پہلے ڈاک ٹکٹ دیکھتے ہیں جو پاکستان کی آزادی کے ‪ 11‬ماہ بعد نو جوالئی ‪ 1948‬کو ج‪DD‬اری ہ‪DD‬وئے‬
‫تھے۔ ان ڈاک ٹکٹوں پر واضح طور پر پاکستان کا یوم آزادی ‪ 15‬اگست ‪ 1947‬طبع ہوا ہے۔‬
‫پھر اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ پاکستان ک‪DD‬ا ی‪DD‬وم آزادی بھی ‪ 14‬نہیں بلکہ ‪ 15‬اگس‪DD‬ت ‪ 1947‬ہے‪ ،‬ت‪DD‬و پھ‪DD‬ر ی‪DD‬وم آزادی کی‬
‫پہلی سالگرہ ‪ 14‬اگست ‪ 1948‬کو کیوں منائی گئی؟ یوں ذہن ایک مرتبہ پھر الجھ جاتا ہے کہ پاکستان آزاد کب ہوا تھ‪DD‬ا‪14 :‬‬
‫اگست ‪ 1947‬کو یا ‪ 15‬اگست ‪ 1947‬کو۔۔۔‬
‫اگر ہم ‪ 14‬اگست ‪ 1947‬کو آزاد ہوئے تو آزادی کے گیارہ ماہ بعد شائع ہ‪DD‬ونے والے ڈاک ٹکٹ‪DD‬وں پ‪DD‬ر ی‪DD‬وم آزادی کی ت‪DD‬اریخ‬
‫‪ 15‬اگست ‪ 1947‬کی‪DD‬وں درج ہ‪DD‬وئی اور اگ‪DD‬ر پاکس‪D‬تان ‪ 15‬اگس‪D‬ت ‪ 1947‬ک‪DD‬و آزاد ہ‪DD‬وا ت‪DD‬و ہم نے آزادی کی پہلی س‪D‬الگرہ ‪15‬‬
‫اگست کے بجائے ‪ 14‬اگست ‪ 1948‬کو کیوں منائی؟ اور سب سے بڑھ کر تو یہ کہ آج تک یہ س‪DD‬الگرہ ‪ 15‬کے بج‪DD‬ائے ‪14‬‬
‫اگست کو کیوں مناتے چلے آ رہے ہیں؟‬
‫پاکستان اصل میں آزاد کب ہوا؟‬
‫اس سلسلے میں سب سے اہم دستاویز ‪ 1947‬کا انڈین انڈیپینڈنس ایکٹ (‪ )Indian Independence Act 1947‬ہے جسے‬
‫برطانوی پارلیمان نے منظور کیا اور جس کی توثیق شہنشاہ برطانیہ جارج ششم نے ‪ 18‬جوالئی ‪ 1947‬کو کی۔ اس ق‪DD‬انون‬
‫کی ایک نقل پاکستان کے سیکریٹری جنرل چودھری محمد علی نے (جو بع‪DD‬دازاں پاکس‪DD‬تان کے وزی‪DD‬راعظم بھی ب‪DD‬نے) ‪24‬‬
‫جوالئی ‪ 1947‬کو قائداعظم کو ارسال کی۔‬
‫یہ قانون ‪ 1983‬میں حکومت برطانیہ کی شائع کردہ دستاویز ’دی ٹرانسفر آف پاور‘ ‪ The Transfer of Power‬کی جلد‬
‫‪ 12‬کے صفحہ ‪ 234‬پر اور اس کا ترجمہ قائداعظم پیپرز پ‪DD‬روجیکٹ‪ ،‬کیب‪DD‬نیٹ ڈوی‪DD‬ژن‪ ،‬حک‪DD‬ومت پاکس‪DD‬تان‪ ،‬اس‪DD‬الم آب‪DD‬اد کے‬
‫شائع کردہ ’جناح پیپرز‘ (کے اردو ترجمے) کی جلد سوم کے ص‪D‬فحہ ‪ 45‬س‪D‬ے ص‪D‬فحہ ‪ 72‬ت‪D‬ک مالحظہ کی‪D‬ا جاس‪D‬کتا ہے۔‬
‫اس قانون میں واضح طور پر درج ہے۔‬

‫‪ 15‬اگست ‪ 1947‬سے برطانوی انڈیا میں دو آزاد فرماں روا مملک‪DD‬تیں ق‪DD‬ائم کی ج‪DD‬ائیں گی ج‪DD‬و ب‪DD‬الترتیب ان‪DD‬ڈیا اور‬ ‫‪‬‬
‫پاکستان کے نام سے موسوم ہوں گی۔‬
‫بعدازاں اس قانون میں 'ان مملکت‪DD‬وں' س‪D‬ے مطلب ن‪DD‬ئی مملک‪D‬تیں اور 'مق‪D‬ررہ دن' س‪D‬ے م‪DD‬راد ‪ 15‬اگس‪D‬ت کی ت‪DD‬اریخ‬ ‫‪‬‬
‫ہوگی۔‬

‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪LEGISLATION.GOV.UK‬‬
‫اس قانون کے تسلس‪D‬ل میں ج‪D‬اری ہ‪DD‬ونے والے چن‪DD‬د اور احکام‪DD‬ات مالحظہ ہ‪DD‬وں جن کے اقتباس‪D‬ات اور ت‪DD‬رجمہ ض‪D‬یا ال‪D‬دین‬
‫الہوری نے اپنے مضمون 'یوم آزادی‪ :‬جمعتہ المبارک ‪ 27‬رمضان یا ‪ 15‬اگست' مشمولہ جریدہ ‪36‬۔ شعبہ تصنیف و ت‪DD‬الیف‬
‫و ترجمہ جامعہ کراچی میں شامل کیا ہے۔‬
‫‪ 7‬اگست ‪ :1947‬اقوام متحدہ میں برطانیہ کے مستقل نمائندے کے نام دفتر خارجہ کا تار‬
‫'اب وائسرائے نے تار بھیجا ہے کہ مسلمان قائدین اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے درخواست دینے کی ضرورت کو تسلیم‬
‫کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ برطانیہ فوری طور پر پاکستان کی طرف س‪DD‬ے درخواس‪DD‬ت دائ‪DD‬ر ک‪DD‬رے اور جب پاکس‪DD‬تان‬
‫‪15‬اگست کو ایک آزاد مملکت بن جائے گا تو وہ اس کی توثیق براِہ راست خود کرے گا'۔(صفحہ ‪)570‬‬
‫‪ 12‬اگست ‪ 1947:‬انڈیا اور پاکستان کی رکنیت کے استحقاق پر سیکریٹریٹ اق واِم متح دہ کے میمورن ڈم کی پ ریس ریل یز‬
‫سے ایک اقتباس‬
‫'قانون آزادی ہند قرار دیتا ہے کہ اگست ‪1947‬ء کی ‪ 15‬تاریخ کو انڈیا میں دو آزاد مملکتیں بالترتیب انڈیا اور پاکستان کے‬
‫نام سے قائم ہوں گی۔' (صفحہ ‪)685‬‬
‫‪،‬‬
‫فاطمہ جناح‪ ،‬ایڈوینا ماؤنٹ بیٹن‪ ،‬لوئی ماؤنٹ بیٹن اور محمد علی جن‪DD‬اح ک‪DD‬راچی میں قی‪DD‬ام پاکس‪DD‬تان س‪DD‬ے قب‪DD‬ل عش‪DD‬ائیے کے‬
‫دوران‬
‫مواد پر جائیں‬
‫ڈرامہ کوئین‬

‫’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا‬

‫قسطیں‬
‫مواد پر جائیں‬
‫ماؤنٹ بیٹن کی مشکل‬
‫حکومت برطانیہ نے یہ اعالن تو کر دیا کہ پاکستان اور انڈیا دونوں ایک ہی وقت‪ ،‬یعنی ‪ 15‬اگست ‪ 1947‬کو صفر س‪DD‬اعت‬
‫پر آزاد ہوں گے مگر مسئلہ یہ ہوا کہ الرڈ ماؤنٹ بیٹن کو ‪ 14‬اور ‪ 15‬اگس‪D‬ت ‪ 1947‬کی درمی‪DD‬انی ش‪D‬ب ن‪DD‬ئی دہلی میں ان‪DD‬ڈیا‬
‫کی آزادی کا اعالن کرنا تھا۔ منتخب حکومت کو اقتدار منتقل کرنا تھا اور خود آزاد انڈیا کے پہلے گ‪DD‬ورنر ج‪DD‬نرل ک‪DD‬ا عہ‪DD‬دہ‬
‫سنبھالنا تھا۔‬
‫مسئلے کا حل یہ نکاال گیا کہ الرڈ ماؤنٹ بیٹن ‪ 13‬اگست ‪ 1947‬کو ک‪DD‬راچی تش‪DD‬ریف الئیں اور ‪ 14‬اگس‪DD‬ت ‪ 1947‬کی ص‪DD‬بح‬
‫پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انتقال اقتدار کی کارروائی مکمل کریں اور یہ اعالن کریں کہ اس‬
‫رات یعنی ‪ 14‬اور ‪ 15‬اگست ‪ 1947‬کی درمیانی شب پاکستان ایک آزاد مملکت بن جائے گا۔‬
‫چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ ‪ 13‬اگست ‪ 1947‬کو الرڈ ماؤنٹ بیٹن کراچی تشریف لے آئے اور اسی رات کراچی کے گورنر ج‪DD‬نرل‬
‫ہائوس میں ان کے اعزاز میں ایک عشائیہ دیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی جناح نے فرمایا‪:‬‬
‫'میں ملک معظم کی صحت کا جام تجویز کرتے ہوئے بے حد مسرت محسوس کرتا ہوں۔ یہ ایک نہایت اہم اور منفرد موقع‬
‫ہے۔ آج انڈیا کے لوگوں کو مکمل اقتدار منتقل ہونے واال ہے اور ‪ 15‬اگست ‪ 1947‬کے مقررہ دن دو آزاد اور خ‪DD‬ود مخت‪DD‬ار‬
‫مملکتیں پاکستان اور انڈیا معرض وجود میں آج‪DD‬ائیں گی۔ مل‪DD‬ک معظم کی حک‪DD‬ومت کے اس فیص‪DD‬لے س‪DD‬ے وہ اعلٰی و ارف‪DD‬ع‬
‫نصب العین حاصل ہو جائے گا جو دولت مشترکہ کے قیام کا واحد مقصد قرار دیا گیا تھا۔'‬
‫وائسرائے کا پیغام اور آزادی کا اعالن‬
‫اگلے روز‪ ،‬جمعرات ‪ 14‬اگست ‪ ،1947‬مطابق ‪ 26‬رمضان المبارک ‪ 1366‬ہج‪DD‬ری کی ص‪DD‬بح ‪ 9‬بجے ک‪DD‬راچی کی موج‪DD‬ودہ‬
‫سندھ اسمبلی بلڈنگ میں پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کا خصوصی اجالس شروع ہوا۔‬
‫صبح سے ہی عمارت کے سامنے پرجوش عوام جم‪DD‬ع تھے۔ جب پاکس‪DD‬تان کے ن‪DD‬امزد گ‪DD‬ورنر ج‪DD‬نرل محم‪DD‬د علی جن‪DD‬اح اور‬
‫الرڈ ماؤنٹ بیٹن ایک مخصوص بگھی میں سوار اسمبلی ہال پہنچے تو ع‪D‬وام نے پرج‪D‬وش نع‪D‬روں اور ت‪D‬الیوں س‪D‬ے ان ک‪D‬ا‬
‫استقبال کیا۔ اسمبلی کی تمام نشستیں ُپر تھیں۔‬
‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪GETTY IMAGES‬‬
‫‪،‬تصویر کا کیپشن‬

‫الرڈ ماؤنٹ بیٹن اور ان کی اہلیہ ایڈوینا ‪ 14‬اگست کو کراچی میں اپنے خطاب کے بعد لوگوں کے ہجوم کے درمیان بگھی‬
‫میں سوار ہوتے ہوئے‬
‫گیلری میں ممتاز شہریوں‪ ،‬سیاست دانوں اور ملکی اور غیر ملکی اخباری نمائندوں کی بھاری تع‪DD‬داد موج‪DD‬ود تھی۔ کرس‪DD‬ی‬
‫صدارت پر دستور ساز اسمبلی کے صدر محمد علی جناح تش‪DD‬ریف فرم‪DD‬ا تھے اور ان کے براب‪DD‬ر میں الرڈ م‪DD‬اؤنٹ بیٹن کی‬
‫نشست تھی۔ دونوں اکابر نے جب اپنی اپنی نشستیں سنبھالیں تو کارروائی کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔‬
‫سب سے پہلے الرڈ ماؤنٹ بیٹن نے شاِہ برطانیہ کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں جناح کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا تھا‪:‬‬
‫'برطانوی دولت مشترکہ کی اقوام کی صف میں شامل ہونے والی نئی ریاست کے قیام کے عظیم موقع پ‪DD‬ر میں آپ ک‪DD‬و دلی‬
‫مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ آپ نے جس طرح آزادی حاصل کی ہے وہ ساری دنیا کے حریت پسند عوام کے لیے ایک مث‪DD‬ال‬
‫ہے۔ میں توقع رکھتا ہوں کہ برطانوی دولت مشترکہ کے تمام ارکان جمہوری اصولوں کو سربلند رکھنے میں آپ ک‪DD‬ا س‪D‬اتھ‬
‫دیں گے۔'‬
‫اس پیغام کے بعد الرڈ ماؤنٹ بیٹن نے الوداعی تقریر کی اور پاکستان اور پاکستانی عوام کی سالمتی کے لیے دعا مانگی۔‬
‫اپنی اس تقریر میں الرڈ ماؤنٹ بیٹن نے واضح الفاظ میں کہا‪:‬‬
‫’آج میں آپ سے آپ کے وائسرائے کی حیثیت سے خطاب کر رہا ہوں‪ ،‬کل نئی ڈومنیئن پاکستان کی حکومت کی باگ ڈور‬
‫آپ کے ہاتھ میں ہوگی اور میں آپ کی ہمسایہ ڈومنیئن آف انڈیا کا آئینی سربراہ بنوں گا۔ دون‪DD‬وں حکومت‪DD‬وں کے قائ‪DD‬دین نے‬
‫مجھے جوائنٹ ڈیفنس کونسل کا غیر جانبدار چیئرمین بن‪D‬نے کی دع‪D‬وت دی ہے‪ ،‬یہ م‪D‬یرے ل‪D‬یے ای‪D‬ک اع‪D‬زاز ہے جس پ‪D‬ر‬
‫پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔‬
‫کل دو نئی خود مختار ریاستیں دولت مشترکہ میں شامل ہوں گی۔ یہ نئی اقوام نہ ہ‪D‬وں گی بلکہ یہ ق‪D‬دیم قاب‪D‬ل فخ‪D‬ر تم‪D‬دن کی‬
‫وارث اقوام ہیں۔ ان مکمل طور پر آزاد ریاستوں کے لیڈر ب‪DD‬ڑے م‪DD‬دبر ہیں‪ ،‬دنی‪DD‬ا بھ‪DD‬ر کی نگ‪D‬اہوں میں اح‪D‬ترام س‪D‬ے دیکھے‬
‫جاتے ہیں۔ ان کے شاعروں‪ ،‬فلسفہ دانوں‪ ،‬سائنس دانوں اور افواج نے انسانیت کی خدمت کے لیے ناقابل فرام‪DD‬وش خ‪DD‬دمات‬
‫سر انجام دی ہیں۔ ان ریاستوں کی حکومتیں ن‪D‬اتجربہ ک‪D‬ار اور کم‪D‬زور نہیں ہیں بلکہ دنی‪D‬ا بھ‪D‬ر میں قی‪D‬ام امن اور ت‪D‬رقی کے‬
‫سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہونے کی پوری صالحیتیں رکھتی ہیں۔‘‬
‫الرڈ ماؤنٹ بیٹن کے بعد جناح نے اپنی تقریر کا آغاز کیا۔ انھوں نے سب سے پہلے شاہ انگلینڈ اور وائس‪DD‬رائے ک‪DD‬ا ش‪DD‬کریہ‬
‫ادا کیا اور انھیں یقین دالیا کہ‪:‬‬
‫’ہمارا ہمسایوں سے بہتر اور دوستانہ تعلقات کا جذبہ کبھی کم نہ ہوگا اور ہم ساری دنیا کے دوست رہیں گے۔‘‬
‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪GETTY IMAGES‬‬
‫‪،‬تصویر کا کیپشن‬

‫ماؤنٹ بیٹن ‪ 15‬اگست کو دلی میں قانون ساز اسمبلی کے سامنے انڈیا کی آزادی کا اعالن کرتے ہوئے‬
‫اسمبلی کی کارروائی اور اعالن آزادی کے بعد محمد علی جناح‪ ،‬الرڈ ماؤنٹ بیٹن کے ہمراہ شاہی بگھی میں گورنر جنرل‬
‫ہاؤس واپس ہوئے۔ دوپہر دو بجے الرڈ ماؤنٹ بیٹن نئی دہلی روانہ ہوگ‪DD‬ئے جہ‪DD‬اں اس‪DD‬ی رات ‪ 12‬بجے ان‪DD‬ڈیا کی آزادی کے‬
‫اعالن کے ساتھ انھیں اس ملک کے گورنر جنرل کا منصب سنبھالنا تھا۔‬
‫الرڈ ماؤنٹ بیٹن کے اعالِن آزادی کے مطابق ‪ 14‬اور ‪ 15‬اگست ‪ 1947‬کی درمیانی شب رات ‪ 12‬بجے دنیا کے نقشے پر‬
‫ایک آزاد اور خود مختار اور دنیائے اسالم کی سب سے بڑی مملکت کا اضافہ ہوا۔ جس کا نام پاکستان تھا۔‬
‫عین اسی وقت الہور‪ ،‬پشاور اور ڈھاکا سے پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس سے پاکس‪D‬تان کی آزادی ک‪D‬ا اعالن ہ‪D‬وا۔ اس س‪D‬ے‬
‫قبل ‪ 14‬اور ‪ 15‬اگست ‪ 1947‬کی درمیانی رات الہور‪ ،‬پشاور اور ڈھاکا اسٹیشنز سے رات ‪ 11‬بجے آل انڈیا ریڈیو س‪DD‬روس‬
‫نے اپنا آخری اعالن نشر کیا تھا۔‬
‫بارہ بجے سے کچھ لمحے پہلے ریڈیو پاکستان کی ش‪DD‬ناختی دھن بج‪DD‬ائی گ‪DD‬ئی اور ظہ‪DD‬ور آذر کی آواز میں انگری‪DD‬زی زب‪DD‬ان‬
‫میں فض‪DD‬ا میں ای‪DD‬ک اعالن گونج‪DD‬ا کہ آدھی رات کے وقت پاکس‪DD‬تان کی آزاد اور خ‪DD‬ود مخت‪DD‬ار مملکت مع‪DD‬رض وج‪DD‬ود میں آ‬
‫جائے گی۔ رات کے ٹھیک ‪ 12‬بجے ہزاروں سامعین کے کانوں میں پہلے انگری‪DD‬زی اور پھ‪DD‬ر اردو میں یہ الف‪DD‬اظ گ‪DD‬ونجے‪،‬‬
‫’یہ پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس ہے۔‘‬
‫انگریزی میں یہ اعالن ظہ‪D‬ور آذر نے اور اردو میں مص‪D‬طفی علی ہم‪D‬دانی نے کی‪D‬ا۔ اس اعالن کے ف‪D‬ورًا بع‪D‬د موالن‪DD‬ا زاہ‪D‬ر‬
‫القاسمی نے قرآن مجید کی سورہ فتح کی آیات تالوت فرمائیں جس کے بعد ان کا ترجمہ نشر کیا گیا۔‬
‫بعدازاں خواجہ خورشید انور کا مرتب کیا ہوا ایک خصوصی سازینہ بجایا گی‪D‬ا‪ ،‬پھ‪D‬ر س‪D‬نتو خ‪D‬اں اور ان کے ہم نوائ‪D‬وں نے‬
‫قوالی میں عالمہ اقبال کی نظم ’ساقی نامہ‘ کے چند بند پیش کئے۔ ان نشریات کا اختتام حفیظ ہوشیارپوری کی ای‪DD‬ک تقری‪DD‬ر‬
‫پر ہوا۔‬
‫آدھی رات کے وقت ہی ریڈیو پاکستان پشاور سے آفت‪D‬اب احم‪D‬د بس‪D‬مل نے اردو میں اور عب‪D‬دہللا ج‪D‬ان مغم‪D‬وم نے پش‪D‬تو میں‬
‫پاکستان کے قیام کا اعالن کیا جبکہ قرآن پاک کی تالوت کا شرف ق‪D‬اری ف‪D‬دا محم‪D‬د نے حاص‪D‬ل کی‪D‬ا۔ ان نش‪D‬ریات ک‪D‬ا اختت‪D‬ام‬
‫جناب احمد ندیم قاسمی کے لکھے ہوئے ایک نغمے پر ہوا جس کے بول تھے ’پاکستان بنانے والے پاکستان مبارک ہو۔‘‬
‫اسی وقت ایسی ہی نوعیت کا اعالن ریڈیو پاکستان ڈھاکا سے انگریزی میں کلیم ہللا نے کیا جس کا ت‪DD‬رجمہ بنگلہ زب‪DD‬ان میں‬
‫نشر کیا گیا۔‬
‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪GETTY IMAGES‬‬
‫‪،‬تصویر کا کیپشن‬

‫‪ 15‬اگست ‪ 1947‬کو پاکستان کے ایک سرکاری وفد نے لندن کے لینکیسٹر ہاؤس میں برطانوی حکام کو پاکستان ک‪DD‬ا پ‪DD‬رچم‬
‫پیش کیا‬
‫‪ 15‬اگست ‪ 1947‬کی صبح ریڈیو پاکستان الہور کی ٹرانسمیشن کا آغاز آٹھ بجے سورہ آل عمران کی منتخب آیات سے ہوا۔‬
‫آیات قرآنی کی تالوت کے بعد انگریزی خبروں کا آغاز ہوا جو نیوز ریڈر نوبی نے پڑھیں۔ خبروں کے بعد ٹھیک ساڑھے‬
‫آٹھ بجے جناح کی آواز میں ایک پیغام سنوایا گیا جو پہلے سے ریک‪DD‬ارڈ ش‪DD‬دہ تھ‪DD‬ا۔ (اس خط‪DD‬اب کی آڈی‪DD‬و کلپ ی‪DD‬و ٹی‪DD‬وب پ‪DD‬ر‬
‫موجود ہے۔)‬
‫جناح کی تقریر کا آغاز ان الفاظ سے ہوا تھا‪:‬‬
‫" ‪It is with feelings of greatest happiness and emotion that I send you my greetings. August 15 is‬‬
‫‪the birthday of the independent and sovereign State of Pakistan. It marks the fulfilment of the‬‬
‫‪destiny of the Muslim nation which made great sacrifices in the past few years to have its‬‬
‫‪".homeland‬‬
‫ترجمہ‪’ :‬بے پایاں مسرت اور احساس کے جذبات کے ساتھ میں آپ کو تہنیت کا پیغ‪DD‬ام دیت‪DD‬ا ہ‪DD‬وں۔ ‪ 15‬اگس‪DD‬ت آزاد اور خ‪DD‬ود‬
‫مختار پاکستان کی پیدائش کا دن ہے۔ یہ مسلم قوم کی منزل مقصود کی عالمت ہے جس نے پچھلے چند برس‪DD‬وں میں اپ‪DD‬نے‬
‫وطن کے حصول کے لیے عظیم قربانیاں پیش کیں۔‘‬
‫اپنے اس خطاب میں جناح نے پاکستان کے تمام شہریوں کو پاکستان کی خود مخت‪D‬ار مملکت کے قی‪D‬ام کی مب‪D‬ارک ب‪D‬اد پیش‬
‫کی اور کہا کہ اس نئی مملکت کے وجود میں آ جانے سے پاکستان کے باشندوں پر زبردس‪D‬ت ذمہ داری‪D‬اں عائ‪D‬د ہ‪D‬وتی ہیں‪،‬‬
‫اب انھیں دنیا کو یہ ثابت کر دکھانا چاہیے کہ کس طرح ایک قوم‪ ،‬جس میں مختلف عناصر شامل ہیں آپس میں مل ج‪DD‬ل ک‪DD‬ر‬
‫صلح و آشتی کے ساتھ رہتی ہے۔‬
‫یوِم آزادی کی تاریخ‪ ،‬روزنامہ ڈان کے صفحات کی روشنی میں‬
‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪PAKISTAN HERALD PUBLICATIONS/DAWN MEDIA GROUP‬‬
‫‪،‬تصویر کا کیپشن‬

‫‪ 15‬اگست کو کراچی سے شائع ہونے واال روزنامہ ڈان کا شمارہ‬


‫اسی دن‪ ،‬یعنی ‪ 15‬اگست ‪ 1947‬کی صبح اخبارات نے پاکستان کے یوم آزادی کے حوالے سے خصوص‪DD‬ی ش‪DD‬مارے ش‪DD‬ائع‬
‫کیے اور انگریزی کے مشہور اخبار ’ڈان‘ نے کراچی سے اپنی اشاعت کا آغ‪DD‬از کی‪DD‬ا۔ اس خصوص‪DD‬ی اش‪DD‬اعت کی س‪DD‬رخی‬
‫تھی‪( May Pakistan prosper always - Lord Mountbatten :‬پاکستان ہمیشہ ترقی کرے‪ :‬الرڈ ماؤنٹ بیٹن)۔‬
‫اس سرخی کے نیچے شائع ہونے والی خ‪DD‬بر میں الرڈ م‪DD‬اؤنٹ بیٹن کی اس تقری‪DD‬ر ک‪DD‬ا مکم‪DD‬ل متن درج کی‪DD‬ا گی‪DD‬ا تھ‪DD‬ا جس ک‪DD‬ا‬
‫اقتباس اوپر تحریر کیا جا چکا ہے۔ روزنامہ ڈان نے اس موقع پر ‪ 32‬صفحات پر مشتمل ایک خصوصی ضمیمہ بھی شائع‬
‫کیا تھا جو ہماری ذاتی کلکشن میں بھی محفوظ ہے اور یو ٹیوب پ‪DD‬ر بھی ‪ Dawn 15/8/1947‬لکھ ک‪DD‬ر تالش کی‪DD‬ا جاس‪DD‬کتا‬
‫ہے۔‬
‫ڈان کے اس ضمیمے میں قائداعظم محمد علی جناح کا ایک پیغام بھی شامل تھا جو ‪ 10‬اورن‪DD‬گ زیب روڈ‪ ،‬ن‪DD‬ئی دہلی س‪DD‬ے‬
‫جاری کیا گیا تھا۔ اگرچہ اس پیغام کے اجرا کی تاریخ درج نہیں ہے مگر یہ بات یقینی ہے کہ یہ پیغام ‪ 7‬اگست ‪ 1947‬سے‬
‫پہلے جاری ہوا تھا۔ اس پیغام میں محمد علی جناح نے کہا‪:‬‬
‫" ‪The first issue, I am informed will appear from Karachi, the capital of Pakistan on the 15th of‬‬
‫‪".August, the appointed day‬‬
‫ترجمہ‪’ :‬مجھے بتایا گیا ہے کہ (روزنامہ ڈان کا) پہال شمارہ پاکستان کے دارالحکومت کراچی س‪D‬ے مق‪D‬ررہ دن ‪ 15‬اگس‪D‬ت‬
‫کو شائع کیا جائے گا۔‘‬
‫یہ بھی پڑھیے‬
‫‪ 14‬جوالئی تا ‪ 11‬ستمبر ‪ :1948‬محمد علی جناح کی زندگی کے آخری ‪ 60‬دن‬
‫تاریخ پاکستان‪ ،‬ڈاک ٹکٹوں کے آئینے میں‬
‫نام تبدیل مگر فیروز پور کی یادیں تازہ‬
‫سرکاری احکامات اور کاغذات میں یوِم آزادی کا ذکر‬
‫اسی دن‪ ،‬یعنی ‪ 15‬اگست ‪ 1947‬کو پاکستان کا پہال گزٹ بھی جاری ہوا جس میں محمد علی جناح کی بطور گ‪DD‬ورنر ج‪DD‬نرل‬
‫پاکستان مقرر کیے جانے اور اسی دن سے ان کا یہ عہدہ سنبھالنے کی اطالع درج تھی۔ اسی روز الہور ہ‪DD‬ائی ک‪DD‬ورٹ کے‬
‫چیف جسٹس‪ ،‬جسٹس عبدالرشید نے جن‪D‬اح س‪D‬ے پاکس‪D‬تان کے پہلے گ‪D‬ورنر ج‪D‬نرل کے عہ‪D‬دے ک‪D‬ا حل‪D‬ف لی‪D‬ا اور اس‪D‬ی روز‬
‫نوابزادہ لیاقت علی خان کی قیادت میں پاکستان کی پہلی کابینہ کے ارکان نے بھی اپنے عہدوں کے حلف اٹھا لیے۔‬
‫ان تمام معروضات اور دستاویزی شہادتوں سے یہ بات پ‪DD‬ایہ ثب‪DD‬وت ک‪DD‬و پہنچ‪D‬تی ہے کہ پاکس‪D‬تان ‪ 14‬اگس‪D‬ت ‪ 1947‬ک‪DD‬و نہیں‬
‫بلکہ ‪ 15‬اگست ‪ 1947‬کو معرض وجود میں آیا تھا۔‬
‫پاکستان کے قیام کے پہلے برس کسی کو اس معاملے میں ابہام نہیں تھا کہ پاکس‪DD‬تان کب آزاد ہ‪DD‬وا۔ اس ب‪DD‬ات ک‪DD‬و تق‪DD‬ویت اس‬
‫چیز سے بھی ملتی ہے کہ ‪ 19‬دس‪D‬مبر ‪ 1947‬ک‪D‬و پاکس‪D‬تان کے محکمہ داخلہ نے اپ‪D‬نے مراس‪D‬لے ‪ 17/47‬کے ذریعہ ‪1948‬‬
‫کی جن ساالنہ تعطیالت کا اعالن کیا ان میں ‪ 1948‬کے لیے یوم پاکستان کی تعطیل کے آگے ‪ 15‬اگس‪DD‬ت ‪ 1948‬کی ت‪DD‬اریخ‬
‫درج تھی۔‬
‫یہ مراسلہ نیشنل ڈاکیومینٹیشن سینٹر‪ ،‬اسالم آباد میں محفوظ ہے۔‬
‫‪ 1948‬کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کے محکمہ ڈاک نے پاکستان کے ابتدائی ڈاک ٹکٹوں کی ڈیزائننگ اور طب‪DD‬اعت کے‬
‫کام کا آغاز کیا۔ یہ چار ڈاک ٹکٹوں کا سیٹ تھا جن کے ابتدائی تین ڈاک ٹکٹ ایکس‪DD‬ٹرنل پبلس‪DD‬ٹی ڈپ‪DD‬ارٹمنٹ کے مص‪DD‬وروں‬
‫رشید الدین اور محمد لطیف نے مشترکہ طور پر ڈیزائن ک‪D‬یے تھے جبکہ چوتھ‪D‬ا ڈاک ٹکٹ اور اس کے س‪D‬اتھ ش‪D‬ائع ہ‪D‬ونے‬
‫واال فولڈر ملک کے عظیم مصور عبدالرحمن چغتائی کی تخلیق تھا۔‬
‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪PAKISTAN CHRONICLE‬‬
‫یہ ڈاک ٹکٹ برطانیہ کے طباعتی ادارے میسرزٹامس ڈی الرو میں طبع ہوئے تھے اور ‪ 9‬جوالئی ‪ 1948‬کو فروخت کے‬
‫لیے پیش کیے گئے۔ ان پر بھی پاکستان کے یوم آزادی کی تاریخ ‪ 15‬اگست ‪ 1947‬لکھی گئی تھی۔ گوی‪DD‬ا جس وقت یہ ڈاک‬
‫ٹکٹ ڈیزائن ہوئے اور اشاعت کے لیے برطانیہ بھیجے گئے اس وقت تک یہ بات طے تھی کہ پاکس‪DD‬تان ‪ 15‬اگس‪DD‬ت ‪1947‬‬
‫کو آزاد ہوا تھا۔‬
‫حقیقت کی تالش میں کئی ریکارڈز کھنگالے‬
‫تو پھر پاکستان کا یوم آزادی ‪ 15‬اگست سے ‪ 14‬اگست کب ہ‪DD‬وا؟ یہ معمہ ح‪D‬ل ک‪DD‬رنے کے ل‪D‬یے ہم نے نیش‪D‬نل ڈاکیومینٹیش‪D‬ن‬
‫سینٹر‪ ،‬کیبنیٹ ڈویژن‪ ،‬اسالم آب‪D‬اد کے دروازے پ‪D‬ر دس‪D‬تک دی۔ وہ‪D‬اں ہم‪D‬اری مالق‪D‬ات اس س‪D‬ینٹر کے ڈائریک‪D‬ٹر جن‪D‬اب قم‪D‬ر‬
‫الزماں سے ہوئی جن کی مدد سے ہماری رسائی اس سینٹر میں محفوظ ان فائلوں تک ہوئی جو ای‪DD‬ک طوی‪DD‬ل عرص‪DD‬ے ت‪DD‬ک‬
‫خفیہ رہنے کے بعد اب عوام کے لیے کھول دی گئی ہیں۔‬
‫ان فائلوں کے مطالعے سے ہمیں معلوم ہوا کہ منگل ‪ 29‬جون ‪ 1948‬کو کراچی میں وزی‪DD‬راعظم ن‪DD‬وابزادہ لی‪DD‬اقت علی خ‪DD‬ان‬
‫کی زیر صدارت کابینہ کا ایک اجالس منعقد ہوا جس میں وزیر خارجہ‪ ،‬وزیر مواصالت‪ ،‬قانون و محنت‪ ،‬وزی‪DD‬ر مہ‪DD‬اجرین‬
‫و آباد کاری‪ ،‬وزیر خوراک‪ ،‬زراعت و صحت اور وزیر داخلہ‪ ،‬اطالعات و نش‪DD‬ریات موج‪DD‬ود تھے۔ اجالس میں فیص‪DD‬لہ کی‪DD‬ا‬
‫گیا کہ پاکستان کے پہلے یوم آزادی کی تقریبات ‪ 15‬اگست ‪ 1948‬کے بجائے ‪ 14‬اگست ‪ 1948‬کو منائی جائیں۔‬
‫وزیراعظم لیاقت علی نے کابینہ کو بتای‪DD‬ا کہ یہ فیص‪DD‬لہ حتمی نہیں ہے‪ ،‬وہ یہ مع‪DD‬املہ گ‪DD‬ورنر ج‪DD‬نرل کے علم میں الئیں گے‬
‫اور جو بھی حتمی فیصلہ ہوگا وہ جناح کی منظوری کے بعد ہوگا۔‬
‫وہ فائل جس میں یہ تفصیل درج ہے اس کا نمبر ہے ‪ CF/48/196‬اور کیس نمبر ‪ 393/54/48‬ہے۔ اس فائل میں انگریزی‬
‫میں درج کارروائی میں تحریر ہے‪:‬‬
‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪NATIONAL DOCUMENTATION CENTRE, ISLAMABAD‬‬
‫ترجمہ‪’ :‬معزز وزیراعظم نے یہ ذمہ داری سنبھالی ہے کہ وہ قائداعظم ت‪DD‬ک یہ تج‪D‬ویز پہنچ‪D‬ائیں کہ ہم‪DD‬اری ی‪DD‬وم آزادی کی‬
‫تقریبات‪ 15‬اگست کی بجائے ‪ 14‬اگست کو منائی جایا کریں۔‘‬
‫اس فائل میں یہ تحریر نہیں کہ اس تجویز کا مح‪D‬رک ک‪D‬ون تھ‪D‬ا اور ی‪D‬وم آزادی کی تقریب‪D‬ات ‪ 15‬کے بج‪D‬ائے ‪ 14‬اگس‪D‬ت ک‪D‬و‬
‫منائے جانے کے حق میں کیا دالئل پیش کیے گئے تھے۔ ک‪DD‬ارروائی کے آخ‪DD‬ر میں ب‪DD‬ریکٹ میں تحری‪DD‬ر ہے کہ ’قائ‪DD‬د اعظم‬
‫نے تجویز کو منظور کر لیا ہے۔‘‬
‫فائل آگے چلتی ہے اور اگلے صفحات میں کیس نمبر ‪ CM/48/54‬م‪DD‬ورخہ ‪ 12‬ج‪DD‬والئی ‪ 1948‬کے تحت ک‪DD‬ابینہ کے ڈپ‪DD‬ٹی‬
‫س‪DD‬یکریٹری ایس عثم‪DD‬ان علی کے دس‪DD‬تخط کے س‪DD‬اتھ تحری‪DD‬ر ہے کہ انھیں ہ‪DD‬دایت کی گ‪DD‬ئی ہے کہ وہ وزی‪DD‬راعظم کی زی‪DD‬ر‬
‫صدارت ‪ 29‬جون ‪ 1948‬کو منعق‪D‬د ہ‪D‬ونے والی ک‪D‬ابینہ میٹن‪D‬گ کے فیص‪D‬لے س‪D‬ے تم‪D‬ام وزرا اور ان کی وزارت کے متعلقہ‬
‫سیکریٹریوں کو آگاہ کر دیں تاکہ اس فیصلے پر عملدرآمد ممکن بنایا جاسکے۔‬
‫فائل میں اگلے حکم نامے کا نمبر ‪ 15/2/48‬ہے جو ‪ 13‬ج‪DD‬والئی ‪ 1948‬ک‪DD‬و ج‪DD‬اری ہ‪DD‬وا اور اس پ‪DD‬ر حک‪DD‬ومت پاکس‪DD‬تان کے‬
‫ڈپٹی سیکریٹری احمد علی کے دستخط ہیں۔‬
‫حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ملک کے پہلے یوم آزادی کی تقریبات ‪ 14‬اگس‪DD‬ت ‪ 1948‬ک‪DD‬و من‪DD‬ائی ج‪DD‬ائیں گی۔ اس دن مل‪DD‬ک‬
‫بھر میں عام تعطیل ہوگی اور تمام سرکاری اور عوامی عمارتوں پر قومی پرچم لہرائے جائیں گے۔‬
‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪NATIONAL DOCUMENTATION CENTRE, ISLAMABAD‬‬
‫اسی تسلسل میں ایک حکم نامہ اور بھی ہے جس پر حکومت پاکستان کے اسس‪DD‬ٹنٹ س‪DD‬یکریٹری محم‪DD‬د مخت‪DD‬ار کے دس‪DD‬تخط‬
‫ہیں جس کا نمبر بھی ‪ 15/2/48‬ہے اور اس میں بھی وہی حکم دہرایا گیا ہے جو اس سے پچھلے حکم نامے میں درج تھ‪DD‬ا۔‬
‫تاہم جو بات اضافی ہے وہ یہ کہ اس فیصلے سے حکومت پاکستان کی تمام وزارتوں‪ ،‬تمام ڈویڑن‪D‬وں‪ ،‬کیب‪D‬نیٹ س‪D‬یکریٹری‪،‬‬
‫دستور ساز اسمبلی‪ ،‬قائداعظم کے پرائیویٹ اور ملٹری س‪DD‬یکریٹری‪ ،‬اک‪DD‬ائونٹنٹ ج‪DD‬نرل پاکس‪DD‬تان ریونی‪DD‬وز‪ ،‬آڈی‪DD‬ٹر ج‪DD‬نرل آف‬
‫پاکستان اور انڈیا میں پاکستان کے ہائی کمشنر کو مطلع کر دیا جائے۔‬
‫فائ‪DD‬ل میں محف‪DD‬وظ اگال حکم ن‪DD‬امہ ‪ 14‬ج‪DD‬والئی ‪ 1948‬ک‪DD‬و ج‪DD‬اری ہ‪DD‬وا اور اس ک‪DD‬ا ڈی او نم‪DD‬بر ہے ‪CB/48/390‬۔ اس میں‬
‫شجاعت عثمان علی (ڈپٹی سیکریٹری ٹو دی کیبنیٹ) نے وزارت داخلہ کے ڈپٹی سیکریٹری خان بہادر سید احم‪DD‬د علی ک‪DD‬و‬
‫مخاطب کیا ہے اور انھیں اس حوالے سے مطلع کیا ہے۔‬
‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪NATIONAL DOCUMENTATION CENTRE, ISLAMABAD‬‬
‫ترجمہ‪’ :‬میرے پیارے احمد علی‪ ،‬آپ نے چند روز قبل کابینہ کے اس فیص‪DD‬لے کے ب‪DD‬ارے میں کہ پاکس‪DD‬تان کی ی‪DD‬وم آزادی‬
‫کی تقریب ‪ 14‬اگست کو منائی جائے گی‪ ،‬دریافت کیا تھا کہ کیا یہ فیصلہ صرف اس سال کے لیے ہے ی‪D‬ا ہمیش‪D‬ہ کے ل‪D‬یے‬
‫ہے۔ میں آپ کو بالصراحت بتانا اور تصدیق کرنا چاہتا ہوں کہ نہ صرف اس سال بلکہ آئندہ ہمیشہ یہ تقریب ‪ 14‬اگس‪DD‬ت ک‪DD‬و‬
‫منائی جائے گی۔ مجھے یقین ہے کہ آپ ہر متعلقہ شخص کو اس فیصلے سے مطلع فرما دیں گے۔‘‬
‫کابینہ کے اس فیصلے پر عمل درآمد ہوا اور ملک بھر میں پاکستان کے پہلے یوم آزادی کی تقریبات ‪ 14‬اگست ‪ 1948‬ک‪DD‬و‬
‫منائی گئیں۔ تاہم روزنامہ ڈان نے یوم آزادی کے سلسلے میں اپنا پہال سالنامہ‪ ،‬جو ‪ 100‬ص‪DD‬فحات کے خصوص‪DD‬ی ض‪DD‬میمے‬
‫کی صورت میں شائع کیا گیا تھا‪ 14 ،‬کے بجائے ‪ 15‬اگست کو ہی شائع کیا۔ اس کی ای‪DD‬ک وجہ یہ بھی ہوس‪D‬کتی ہے کہ اس‬
‫سال ‪ 15‬اگست کو اتوار کا دن پڑا تھا اور یہ دن کسی اخباری ضمیمے کی اشاعت کے لیے نہایت موزوں تھا۔‬
‫پاکستان کے یوم آزادی کی تقریبات ‪ 15‬اگست کی بجائے ‪ 14‬اگست ک‪DD‬و من‪DD‬انے ک‪DD‬ا یہ دس‪DD‬تور آج ت‪DD‬ک ج‪DD‬اری ہے اور ی‪DD‬وں‬
‫آہستہ آہستہ بات راسخ ہوگئی کہ پاکستان ‪ 15‬اگست ‪ 1947‬کو نہیں بلکہ ‪ 14‬اگست ‪ 1947‬کو آزاد ہوا تھا۔‬
‫حاالنکہ محولہ باال دستاویزات کے مطالعے سے یہ بات ب‪D‬ڑی ح‪D‬د ت‪D‬ک طے ہ‪D‬و ج‪D‬اتی ہے کہ پاکس‪D‬تان کی پہلی ک‪D‬ابینہ نے‬
‫پاکستان کی تاریخ آزادی تبدیل نہیں کی تھی بلکہ صرف یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہر س‪DD‬ال پاکس‪DD‬تان کے ی‪DD‬وم آزادی کی تقریب‪DD‬ات‬
‫‪ 15‬کی بجائے ‪ 14‬اگست کو منائی جائیں گی اور جناح نے بھی اس فیصلے کی توثیق کی تھی۔‬
‫ہمیں یقین ہے کہ ہماری اس تحقیق اور اس تحریر کی اشاعت کے باوجود پاکستان کے یوم آزادی کی ت‪DD‬اریخ میں س‪DD‬رکاری‬
‫طور پر کوئی فرق نہیں آئے گا‪ ،‬مگر یہ حقیقت نہ جھٹالئی جاسکتی ہے اور نہ اسے تبدیل کیا جاس‪D‬کتا ہے کہ پاکس‪D‬تان ک‪D‬ا‬
‫یوم آزادی ‪ 15‬اگست ‪ 1947‬ہے۔ اس دن جمعتہ الوداع تھا اور اسالمی تاریخ ‪ 27‬رمض‪D‬ان المب‪D‬ارک ‪ 1366‬ہج‪D‬ری تھی۔ اپن‪D‬ا‬
‫یوم آزادی ‪ 15‬اگست ‪ 1947‬کے بجائے ‪ 14‬اگست ‪ 1947‬قرار دینے سے نہ ص‪DD‬رف ہم اپ‪DD‬نے ی‪DD‬وم آزادی کی ت‪DD‬اریخ ب‪DD‬دلنے‬
‫کے مرتکب ہوتے ہیں بلکہ جمعتہ الوداع اور ‪ 27‬رمضان المبارک کے اعزاز سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔‬

You might also like