Professional Documents
Culture Documents
مطالعہ پاکستان (اسئنمنٹ)
مطالعہ پاکستان (اسئنمنٹ)
اسامہ ○
حارث عیل ○
فاہد طاہر ○
اوزیر خالد ○
)BSCS (2nd A
Presented to : Uzma siraj
پاکستان ےک ٓا ن
ئی یک اہمیت و حیثیت
ٓا ن
ئی
ٓا ن
ئی فاریس زبان کا لفظ ےہ۔اس کا مطلب ےہ قانون ،ظابطہ،دستور،اصول
پاکستان کا پہال ٓا ن
ئی
ٓ ن ن ٓ
یوم ازادی
اعالن۱۴اور۱۵اگست یک درمیان شب کو ھوا۔پاکستا ن ن ۱۴اگست کو ِ پاکستان اور ہندوستان یک ازادی کا
ٓ ۔مانا۔اور ہندوستان ن
ن ۱۵اگست کو۔ازادی کا یہ رسیم اعالن برطانیہ یک پارلیمنٹ ےک ایک ایکٹ ےک تحت ھوا
جوالن ٗ۱۹۴۷ء کو ایک قانون بن گیا تھا۔جسےک مطابق ۱۵اگست ۱۹۴۷ء ےسبرٹش انڈ یا کو ہندوستان اور پاکستان ۴ی
ٓ
۔دو ازاد ملکوں می تقسیم ہو جا نا تھا
بنن تک۱۹۳۵ء ےک قانون ےک تحت چال ن
ن کا اپن ٓا ن
ئی ن کیس دستور یک عدم دستیبان یک وجہ ےس ملک کو اس ےک ن
ی
۔فیصلہ ہوا۔اس قانون ےک تحت ن
بان پاکستان قائداعظم کو گو رنر ن
جنل بنایا گیا۔جو تا ِج برطانیہ ےک تحت ایک عہدہ تھا
ئی ن
بنن تک جا ری رہا جنل کا عہدہ ۱۹۵۶ءکا ٓا ن
۔گور نر ن
ء کا ٓا ن
ئی۱۹۵۶
ٓ
جون ۱۹۵۵ء کو ینئ دستور ساز اسمبیل معر ض وجود می ا ین یہ ۸۰ارکان پرمشتمل تیھ۔دستور سازی ےک کام تاخن یک ۲۳
ا۔نئ وز یراعظم چوہدری محمد عیل ن ی
نمائیندیک کا مسلئہ تھ ی
ن اکتوبر ۱۹۵۵ء می مغر ین اصل وجہ مختلف صوبوں می
۔۲۳مارچ۱۹۵۶ءکو اس ٓا ن
ئی کو نافز کر دیا گیا
۔۔۔۔۱۹۵۶ءےک ٓا ن
ئی ےک نمایاں خد وخال
:ہللا یک حاکمیت)(۱
قرار داد مقاصد کو ٓا ن
ئی ےک ررسوع می ابتدائیہ ےک طورپر شامل کیا گیا جس می کہا گیا کہ پو ری کائنات یک:
بنان ی
ہون حدود ےک کون ررسیک نہی۔پاکستان ےک عوام ہللا تعایل یک ی
تعایل کو حاصل ہ جس می اسکا ی
َ حا کمیت ہللا
ے
ی ی ۔اندر ے
ہون حاکمیت ےک اختیارات کا استعمال ایک مقدس امانت ےک طور پر کریں ےک رہن
:مملکت کا نام)(۲
ئی ےک مطابق ملک کا نام اسالیم جمہوریہ پاکستان رکھا گیا۱۹۵۶۔ءےک ٓا ن
ن
ہون یک ررسط)(۳ :صدر ی
ےکلئ مسلمان
گئ تیھ ن
ہون یک ررسط نہ رکیھ ی ۔دستور می صدر ےک لئ مسلمان ہونا الزیم قرار دیا گیا تاہم وزیراعظم ےک لئ مسلمان
:اسالمی اصولوں کی پابندی)(۴
۔ءکے آئین کے افتتاحیہ میں کہا گیا کہ قائداعظم کے ارشادات کے مطابق پا کستان ایک جمہوری ملک ہو گا۱۹۵۶
۔جس میں انصاف ،آزادی اور مساوات کے اسالمی اصولوں کے مطابق نظام حکومت قائم کیا جائے گا
:قرآن و سنت کی پیروی)(۵
افتتا حیہ میں مزید کہا گیا کہ پا کستان کے عوام کو اس قابل بنا یا جائے گا کہ وہ انفرادی اور اجتمائی زند گیوں کو
۔قرآن وسنت کے مطابق ڈھال سکیں
:اسالمی قانون کا نفاذ)(۶
آئین کے ارٹیکل ۱۹۸میں واضح کیا گیا کہ ملک میں کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہینبنا یا جائے گا جو قوانین
۔رائج ہیں ان کو بھی بتدریج قرآن وسنت کے مطابق ڈھالجائے گا
:اسالمی اقدار کی حفاظت)(۷
آئین میں اسالمی اقدار کے تحفظ اوربرائیوں کے خاتمے کی ضمانت دی گئی۔سود،عصمت فروشی ،جوا اور شراب کا
۔خاتمہ کیا جائے گا
:زکوۃ اور اوقاف)(۸
۔دستور میں حکومت کو زکوۃ اور اوقاف کا معقول انتظام کرنے کی ہدایت کی گئی
:فال حی ریاست)(۹
پاکستان کو ایک فالحی ریاست بنانے کے ملک سے ناخواندگی ختم کی جائے گی مزدو کے لیے کام کرنے کے اوقات
۔بہتر بنائے جائیں گے اورتمام شہریوں کوروٹی،کپڑا،مکان اور طبی سہولتیں فرا ہم کر نا حکو مت کی ذمہ داری ہوگی
:اتحاد عالم اسالم)(۱۰
۔ دستور میں حکومت پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ تمام اسالمی ممالک کےساتھ دوستانہ تعلق قائم کرے
:اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ)(۱۱
1956ء کے آئین میں غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی گئی نیز انھیں کا مل مزہبی آزادی دینے
:جداگانہ انتخابات)(۱۲
مغربی پاکستان میں جداگانہ طریق انتخاب رائج کیا جائے گا جبکہ مشرقی پا کستان میں بعض مخصوص مفادات کی خاطر
۔مخلو ط طریق انتخاب کی اجازت ہو گی
ا یرک فروم کہتے ہیں کہ آزادی کا حصول اور اس کو قائم رکھنا ایک دشوار طلب عمل اور کشمکش ہے بعض لوگ،
بعض گروہ یا قومیں اس سے گھبرا کر اپنی آزادی اپنی رضاسے ایک شخص یا جماعت کے حوالے کر دیتے ہیں۔ اس
طرح انھیں فیصلہ کرنے کی زحمت سے نجات مل جاتی ہے اور وہ حکم ماننے میں ایک گو نہ سکون محسوس کرتے
ہیں۔ سات اکتوبر1958ءکو جب سکندر مرزا نے پاکستان میں عالنیہ مارشل ¿ نافذ کرکے کمانڈر انچیف جنرل ایوب خاں
کو چیف مارشل ال¿ ایڈمنسٹریٹر نامزد کر دیا تو قوم نے بغیر کسی مزاحمت کے سرِ تسلیم خم کرنے میں سکون محسوس
۔ کیا اور بقول ایوب خان ملک میں مارشل الءاتنی آسانی سے جاری ہو گیا جیسے کوئی بجلی کا بٹن دبا دے
بقول مشتاق احمد یوسفی” ،لیڈر خود غرض ،علماءمصلحت بیں ،عوام خوفزدہ اور راضی بر ضائے حاکم ،دانشور
خوشامدی اور ادارے کھوکھلے ہو جائیں تو مارشالئوں کے لےے راستہ ہموار ہوتا چال جاتا ہے ¿ پھر کوئی طالع آزما
ملک کو غضبناک نگاہوں سے دیکھنے لگتا ہے۔مارشل الءخود بخود نہیں آتا اسے الیا اور بُالیا جاتا ہے اور جب آجاتا ہے
۔“تو قیامت اس کے ہمرکاب آتی ہے
کے آئین کی اسالمی دفعات 1962
جنرل محمد ایوب خان پارلیمانی جمہوری نظام کی بجائے صدارتی طرز حکومت کے حق میں تھے۔ آپ نے
فروری 1960ء میں جسٹس شہاب الدین کی قیادت میں ایک دستوری کمیشن قائم کیا جس نے 6مئی 1961ء کو
اپنی تجاویز صدر مملکت کو پیش کیں ان تجاویز پر غور کرنے کے لئے جسٹس منظور قادر کی سرکردگی میں
ایک کمیٹی تشکیل دی گئی اس کمیٹی نے آئینی کمیشن کی سفارشات میں کچھ ردوبدل کر کے پاکستان کے لیے
نیا آئین مرتب کیا جسے صدر ایوب خان نے 8جون 1962ء کو ملک میں نافذ کر دیا اس آئین کی اسالمی دفعات
۔مندرجہ ذیل تھیں
ہللا تعالی کی حاکمیت:قرارداد مقاصد کو آئین میں دیباچہ کے طور پر شامل کیا گیا ہللا تعالی کی ۔ 1
حاکمیت کا اقرار کیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے عوام قرآن و سنت کی روشنی میں حاکمیت کے اختیارات کو
۔ایک مقدس امانت سمجھ کر استعمال کریں گے
ء کے دستور میں پہلے مملکت کا نام جمہوریہ پاکستان رکھا گیا بعد میں عوام :1962مملکت کا نام ۔ 2
۔کے مطالبے سے مجبور ہو کر اس میں ترمیم کر کے اسالمی جمہوریہ پاکستان کر دیا گیا
: 1956صدر کے لیے مسلمان ہونے کی شرط۔ 3 ء کے آئین کی طرح 1962ء کے آئین میں بھی
۔صدر مملکت کے لئے مسلمان ہونا ضروری تھا
:اسالمی اصولوں کی پیروی ۔ 4 دستور کے افتتاحیہ میں وضاحت کر دی گئی کہ ملک کا انتظام عوام
کے منتخب نمائندےجمہوریت ،آزادی ،مساوات ،رواداری اور سماجی انصاف کے اسالمی اصولوں کے مطابق
۔چالئیں گے
قرآن و سنت کی پیروی:پاکستان کے لوگوں کو اس قابل بنایا جائے گا کہ وہ اپنی انفرادی اور ۔ 5
۔اجتماعی زندگی قرآن و سنت کے مطابق بسر کر سکیں
:1956اسالمی قانون کا نفاذ۔ 6 ء کے دستور کی طرح 1962ء کے آئین میں بھی کہا گیا کہ آئندہ کوئی
ایسا قانون نہیں بنایا جائے گا جو قرآن و سنت کے منافی ہو نیز پہلے سے موجود قوانین کو بتدریج قرآن و سنت
۔کے مطابق ڈھاال جائے گا
قرآن و اسالمیات کی الزمی تعلیم:رہنما اصولوں میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومت قرآن و اسالمیات ۔ 7
کی الزمی تعلیم کے لئے مناسب اقدامات کرے گی اور مسلمانوں میں اسالمی اخالق کو فروغ دینے کی کوشش
۔کرے گا
قرآن میں ہو غوطہ زن اے مرد مسلمان
ہللا کرے تجھ کوعطا جدت کردار
) اقبال(
اس آئین میں حکومت کو ہدایت کی گئی کہ وہ ملک سے جہالت کا خاتمہ کرے : ،فالحی ریاست ۔ 8
مزدوروں کے کام کے اوقات کار کو بہتر بنائے ،عصمت فروشی ،جوا اور شراب کے خاتمے کے لئے اقدامات
۔کرے اور عوام کے لئے روٹی ،کپڑا ،مکان اور طبی سہولتیں فراہم کرنا حکومت کے فرائض میں شامل ہو گا
:اتحاد عالم اسالم ۔ 9 آئین میں حکومت پاکستان کو اسالمی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کو
۔کہا گیا
:محکمہ زکوۃ اور اوقاف ۔ 10 اس آئین کے تحت زکوۃ اور اوقاف کے الگ الگ محکمے تشکیل
دیئے جائیں گے۔ محکمہ زکوۃ کا عملہ زکوۃ وصول کر کے اسے ملک و عوام کی فالح و بہبود پر خرچ کرے
۔گا۔ اسالمی ثقافت کی آئینہ دار عمارات اور جامع مساجد کی دیکھ بھال محکمہ اوقاف کی ذمہ داری ہو گی
۔ 11 سودی کاروبار کا خاتمہ:اس آئین کی رو سے یہ طے پایا کہ ہر سطح پر سودی کاروبار کو ختم
۔کرکے اسالمی قوانین اور اصول و ضوابط مرتب کئے جائیں گے
غلطیوں سے پاک قرآن مجید کی اشاعت:اس آئین میں یہ بھی تحریر کیا کہ غلطیوں سے پاک ۔ 12
۔قرآن کریم کی اشاعت حکومت کی ذمہ داری ہو گی تاکہ کسی قسم کا ابہام پیدا نہ ہو
:غیر مسلموں کے حقوق کا تحفظ ۔ 13 اس آئین میں اس بات کی ضمانت دی گئی کہ غیر مسلموں
کے حقوق کا تحفظ دیا جائے گا۔ انہیں مکمل مذہبی آزادی حاصل ہو گی ،ان کی عبادت گاہوں کا احترام کی
۔جائے اور انہیں پاکستانیوں کے مساوی حقوق حاصل ہوں گے
۔ 14 اسالمی مشاورتی کونسل :آئین کے تحت صدر پاکستان کو پانچ سے بارہ ارکان پر مشتمل اسالمی
مشاورتی کونسل کی تشکیل کا کام سپرد کیا گیا ،ان ارکان کے لئے ضروری تھا کہ وہ اسالم کو اچھی طرح
سمجھتے ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے سیاسی ،معاشی ،قانونی اور انتظامی مسائل سے بھی واقفیت
رکھتے ہوں کونسل کو یہ فرض سونپا گیا کہ وہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو ایسی تجاویز پیش کرے جن
سے مسلمان اپنی زندگیوں کو اسالم کے سانچے میں ڈھال سکیں مشاورتی کونسل صدر ،گورنر ،مرکزی اور
صوبائی اسمبلیوں کو مشورہ دے سکتی تھی کہ آیا مجوزہ قانون اسالم کے منافی تو نہیں ۔ کونسل کو محض
مشاورتی حیثیت حاصل تھی اس کے مشورے پر عمل کرنا ضروری نہیں تھا کونسل کو ویٹو کا حق بھی حاصل
۔نہیں تھا
۔ 15 ادارہ تحقیقات اسالمی:آئین کے تحت ادارہ تحقیقات اسالمی کا قیام عمل میں آیا تاکہ وہ اسالمی
۔تعلیمات کی روشنی میں جدید مسائل کا حل پیش کرنے کے لئے تحقیقی کام کرے
ء کے آئین کی رو سے صدر مملکت جنرل محمد ایوب خان وسیع اختیارات کے مالک بن گئے۔ قومی 1962
اسمبلی آئینی طریقے سے حکومت تبدیل کرنے کی مجاز نہیں تھی یہی وجہ ہے کہ مشرقی اور مغربی پاکستان
کے سیاسی حلقوں نے اس دستور پر کڑی تنقید کی۔ ردعمل کے طور پر انہوں نے صوبائی خودمختاری کا
مطالبہ کیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ صدارتی نظام ختم کرنے اور ون یونٹ کو توڑنے کے مطالبات زور پکڑ گئے،
جنرل ایوب خان کے خالف زبردست عوامی تحریک شروع ہو گئی ملک گیر ہنگاموں کے پیش نظر 25مارچ
1969ء کو صدر ایوب خاں نے صدارت سے استعفی دے دیا اور بری فوج کے کمانڈر ان چیف جنرل یحی خان
نے چیف مارشل الء ایڈمنٹریٹر کی حیثیت سے عنان حکومت سنبھالی۔ 1962ء کا آئین منسوخ کر دیا گیا۔
مرکزی اور صوبائی اسمبلیاں توڑ دی گئیں جنرل یحی خان نے اعالن کیا کہ فوج سیاسی عزائم نہیں رکھتی وہ
جلد از جلد بالغ راہے دہی کی بنیاد پر انتخابات کرا کر اقتدار عوام کے منتخب نمائندوں کو منتقل کر دے گی۔ 28
مارچ 1970ء کو لیگل فریم ورک جاری کیا گیا اس قانونی ڈھانچے میں آئین کے بارے میں بنیادی اصول وضع
۔کئے گئے نیز ملک میں آئندہ انتخابات کے طریق کار کا بھی اعالن کیا گیا
دونوں سابقہ دساتیر کی طرح 1973ء کے آئین میں بھی ملک کا نام اسالمی جمہوریہ پاکستان رکھا گیا۔