You are on page 1of 3

‫‪Learn English with Fatima‬‬

‫‪Precis & Composition Course‬‬

‫‪Lecture 19: Translation‬‬

‫‪Assignment No XXXI: Translate the following Urdu paragraphs into English by keeping‬‬
‫‪in view figurative expressions.‬‬

‫‪)1‬‬
‫اس امر سے کوئی اختالف نہین کر سکتا کہ ایک مہذب معاشرے مین قانون کی باالدستی‬
‫ہے جب کہ غیر مہذب معاشرون مین قانون موم کی ناک ہوتا ہے جسے طاقتورجس طرح‬
‫چاہین موڑ لیتے ہین۔ یہان قانون کی نہین بلکہ افراد کی حکمرانی ہوتی ہے۔ ان معاشرون مین‬
‫قانون کو روایتی طور پر تو مان لیا جا تا ہے مگر عملی طور پر اس کی پیروی نہین کی‬
‫جاتی۔‬

‫‪(2‬‬
‫مینار پاکستان کھڑا ہے بہت سے مسلمان رہنما‬
‫ِ‬ ‫‪٢٣‬مارچ‪١٩۴٠‬ع کو ٹھیک اس جگہ جہان آج‬
‫ایک بہت بڑا فیصال کرنے کہ لیے جمع ہوئے تھے۔ وہ لوگ اپنے وطن کو انگریزون سے‬
‫آزاد کرانا چاہتے تھے وہ غالمی کی زندگی سے تنگ آ چکے تھے۔ وہ آزادی حاصل کرکے‬
‫اپنے وطن مین حکومت قائم کرنا چاہتے تھے۔‬

‫‪(3‬‬
‫سوئس بینک کہ ڈائریکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی شہریون کے ‪ ١٩٧‬ارب ڈالر‬
‫سوئٹزرلینڈ کے بینکون مین جمع ہین۔ ظاہر ہے یہ ایسی رقوم ہین جو ملکی وسائل کو لُوٹ‬
‫کر سوئس بینکون کے خفیہ کھاتون مین جمع کرائی جاتی ہین ۔ اس عمل مین بالعموم حکمران‪،‬‬
‫ارکان پارلیمنٹ ‪ ،‬فوجی اور غیر فوجی اعل ٰی افسران شامل ہوتے ہین جبکہ ان افراد کو آئین‬
‫اور قانون پر عمل درآمد کے حوالے سے عوام کے لیے مثال بننا چاہیے۔‬

‫‪1‬‬
‫‪(4‬‬
‫انسان نے پرندون کو فضا مین اڑتے دیکھا تو اس کے جی مین بھی اڑنے کی خواہش پیدا‬
‫فضاون مین اڑتا پھرتا۔ امریکی فوج‬
‫ؑ‬ ‫ہوئی۔ وہ سوچتا کاش میرے بھی پر ہوتے اور مین بھی‬
‫‪ ١٩٠٣‬ع مین ہوائی جہاز بنانے کی کوشش مین مصروف تھی۔ جہاز تو بن گیا مگر اڑآن نہ‬
‫بھر سکا۔ ایک امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز" نے لکھا کے شاید اڑنے والی مشین بنانے‬
‫مین دس الکھ سال سے لے کر ایک کروڑ سال تک کا عرصہ لگ جائے مگر ابھی اس بات‬
‫کو صرف آٹھ روز ہی گزرے تھے کہ دو آدمیون نے یہ ناقاب ِل یقین کارنامہ سرانجام دے کر‬
‫اہل دنیا کو حیرت مین ڈال دیا۔‬
‫‪(5‬‬
‫بھارت جتنی بھی کوششکرے دنیا پر روز روشن کی طرح واضح ہو چکا ہے کہ مقبوضہ‬
‫کشمیر پر اس نے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ اور کشمیری عوام ہرگز اس کہ ساتھ نہین‬
‫یوم سیاہ‬
‫کےیوم جمہوریہ کو مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیرکے لوگ ِ‬‫ِ‬ ‫رہنا چاہتی۔ بھارت‬
‫کے طور پر مناتے ہین۔ اس دن ریلیان نکالی جاتی ہین‪ ،‬تعلیمی اور کاروباری ادارے بند‬
‫رہتے ہین۔‬
‫‪(6‬‬
‫کچھ لوگوننے یہ وطیرہ بنایا ہوا ہے کہ وہ ہر آن مختلف بہانون سے پاکستان پر تنقید کرتے‬
‫رہتے ہین۔ اور اس کاموازنہ مغرب سے کرکے ہمین یہ بتانے کی کوشش کرتے رہتے ہین‬
‫کہ ہم جدید دنیا سے کتنا پیچھے رہ گئے ہین۔ بعض اوقات تنگ آکر مین ان بڑے لوگون سے‬
‫کہتا ہون "حضور آپ مغرب مین ہی تشریف لے جائیے۔ پاکستان جیسا غریب ملک آپ جیسی‬
‫بڑی شخضیات کی میزبانی نہین کر سکتا۔ "‬
‫‪(7‬‬
‫جاون کیونکہ جونہی‬
‫اس کے بعد میری کوشش ہوتی تھی کہ مین قائد اعظم کی خدمت مین نہ ؑ‬
‫وہ۔ مجھے دیکھتے اُنھین کوئی نہ کوئی سرکاری کام یاد آجاتا ۔ ‪ ١٠‬ستمبر کو انھون نے‬
‫مجھے کوئٹہ طلب فرمایا اور پوچھا "کیا مجھے کوئی ضروری کاغذ دکھانا چاہتے ہو؟ "‬
‫مین نے عرض کیا "نہین جناب۔ " ساتھ ہی میری آنکھون سے آنسونکل آئے مین نے سوچا‬
‫اس حالت مین بھی انھین ملک کا اتنا خیال ہے۔‬

‫‪2‬‬
‫‪(8‬‬
‫مرد اور عورت ایک ہی معاشرے کا حصہ ہین بلکہ اُن ہی سے ایک معاشرہ وجود مین آتا‬
‫ہے۔ عورت قاب ِل قدر نہین بن سکتی اور اسکی منزل کی گاڑی منزل تک نہین پہنچ سکتی‬
‫اور مرد ایک گاڑی کے پہئیون کی حیثیت رکھتے ہین۔ جب تک ان دونون مین توازن نہ‬
‫ہوگا‪ ،‬کوئی بھی معاشرہ اہمیت کا حامل نہین اور نہ ہی وہ اپنی زندگی مین کوئی مقصد پورا‬
‫کر سکتے ہین۔‬
‫‪(9‬‬
‫اپنےپوشیدہ عیبوں کومعلوم کرنے کے لیے یہ دیکھنا کہتے ہیں۔ ہمارے دوست اکثرہمارے‬
‫دل کےموافق ہماری تعریف کرتے ہیں۔ اول ہمارےعیب ان کوعیب ہی نہیں لگتے یا‬
‫پھرہماری خاطر کوایساعزیزرکھتے ہیں کہ اِسکورنجیدہ نہ کرنے کےخیال‬
‫سےاِنکوچھپاتےہیں۔ یا پھراِن سےچشم پوشی کرتے ہیں۔ برخالف اِس کےہمارا دشمن ہم‬
‫کوخوب ٹٹولتا ہےاورکونےکونے سےڈھونڈ کرہمارےعیب نکالتا ہے‪،‬گووہ دشمنی‬
‫سےچھوٹی بات کو بڑا بنا دیتا ہے۔ مگراِس میں کچھ نہ کچھ اصلیت ہوتی ہے۔دوست ہمیشہ‬
‫اپنےدوست کی نیکیوں کوبڑھاتا ہےاوردشمن عیبوں کو۔ اِس لیےہمیں ضروری ہے کہ ہمارے‬
‫دشمن ہم کو کیا اپنےدشمن کا زیادہ اِحسان مند ہونا چاہیےکہ وہ ہمیں ہمارےعیبوں سےمطلع‬
‫کرتا ہے۔ اِس تناظرمین دیکھا جائےتو دشمن دوست سےبہترثابت ہوتا ہے۔‬
‫‪(10‬‬
‫پاکستان‪ ،‬افغانستان مین امن کے لیے پرعزم ہے کیونکہ افغانستان مین امن‪ ،‬پاکستان کے لیے‬
‫انتہائی اہم ہے۔ تاریخی تناظر مین دیکہا جائے تو پاکستان اور افغانستان پڑوسی بر اور‬
‫اسالمی ملک ہونے کے ناتے تاریخی‪ ،‬ثقافتی‪ ،‬لسانی رشتون مین جڑے ہوئے ہین۔ یہ رشتے‬
‫اٹوٹ ہین‪ ،‬دونون کا انحصار ایک دوسرے پر ہے اور دونون الگ الگ رہ بھی نہین سکتے۔‬
‫روز اول سے یہی رہا ہے کہ افغان مسئلے کا سیاسی حل نکاال جائے۔ اس‬
‫پاکستان کا موقف ِ‬
‫موقف کی حمایت چین بھی کرتا ہے۔ اس ضمن مین چین نے کہا ہے کہ افغان تنازع کا افغان‬
‫قیادت مین ہونے والے امن مذاکرات سے ہی حل ممکن ہے۔ پاکستان اور اسٹریجک شراکت‬
‫داری کے لیے ‪ -‬افغان تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے مین اپنا کردار ادا کرین‬
‫گے۔‬

‫‪3‬‬

You might also like