You are on page 1of 3

‫فساناے ہندوستاں نہ پوچھ‬

‫ٴ‬ ‫؎ اے ہم نفس ا‬
‫خروش ترنّم سے پھٹ گیا‬
‫ِ‬ ‫اپنا گلہ‬
‫تلوار سے بچا تو‪ ،‬رگِ گل سے کٹ گیا‬
‫داستان پاکستان ۔ یہ‬
‫ِ‬ ‫اسالم علیکم ۔آج کی ہماری اس تقریب کا عنوان ہے‬
‫داستان ان سرفروشوں کی ہے جنہو ں نے اپنے قائد کی پکار پر لبیک کہتے‬
‫ہوئے اپنا ماضی ‪،‬حال اور مستقبل داؤ پر لگا دیا۔یہ سفر ایک آگ اور خون‬
‫کے دریا کو عبور کرنے کے مترادف تھا۔ اس سفر میں کچھ لوگ منزل تک‬
‫پہنچے اور کچھ اُخروی مسندوں پر براجمان ہوئے۔‬
‫مگر اب‪ ۱‬س داستان کے نکوش ہماری موجودہ نصل کے تخیل میں دھندھال‬
‫گئے ہیں۔مگر ‪ ،‬دیا ابھی بجھا نہیں ہے۔اب بھی امید باکی ہے۔ابھی اس قوم‬
‫میں وہ لوگ موجود ہیں جنہیں ان ما ؤ ں کی آہیں اور بہنوں کی سسکیاں نہیں‬
‫بھو لیں۔ آج کی یہ تقریب ایک کاوش ہے کہ موجودہ نصل کے جوانوں کو‬
‫اس جزبے سے روشناس کرایا جائے۔‬
‫اسی صلصلے میں ہمارے ساتھ تشریف فرما ہیں بشیر احمد صاحب ۔ آپ نے‬
‫سنہ ‪ ۱۹۴۷‬میں ہندوستان سے پاکستان کی طرف ہجرت فرمائی۔ اس وقت آپ‬
‫کی عمر ‪ ۹‬سال تھی۔آئیے ان سے گفتگو کرتے ہیں اور ان سے ان کی داستان‬
‫سنتے ہیں۔‬
‫ہم آپ کے بہت شکر گزار ہیں کہ آپ نے ہمیں اپنی موجودگی کا شرف بخشا۔‬
‫‪۱‬۔آپ کا تعلق ہندوستان کے کون سے عالقے سے تھا؟ اور وہ کیا وجوحات‬
‫تھیں جن کے باعث آپ نے ہجرت کی؟‬
‫‪۲‬۔آپ جس عالقہ سے تعلق رکھتے تھے وہاں کے لوگوں کا ہجرت کے وقت‬
‫رویہ کیسا تھا؟‬
‫‪۳‬۔آپ کے والد محترم وہاں کیا کرتے تھے اور آپ کے گھریلو حاالت کیسے‬
‫تھے؟‬
‫‪۴‬۔آپ کو ہجرت کے سفر کے دوران کیا مشکالت درپیش آئیں؟‬
‫‪۵‬۔ چونکہ پاکستان پہنچنے کے باوجود آپ کا سفر باکی تھا تو کیا آپ کی‬
‫سفری مشکالت میں کوئی نمایاں کمی آئی؟‬
‫‪۶‬۔پاکستان پہنچنے کے بعد حکومت اور اداروں کی تیاری کیسی تھی اور عام‬
‫عوام کا رویہ کیسا تھا؟‬
‫‪۷‬۔تمام منا زل سے گزرنے کے بعد آپ کہاں آبادہوئے؟‬
‫‪۸‬۔ اس وقت کے پاکستا ن اور آج کے پاکستان میں کیا فرق محصوص کرتے‬
‫ہیں؟‬
‫‪۹‬۔ آپ پاکستان کی نئی نصل کو کیا پیغام دینا چاہیں گے؟‬
‫‪Audience Questions:‬‬
‫پاکستان میں آباد ہونے کے بعد بقیہ حاالت کیسے تھے؟‬
‫ہجرت کے دوران کوئی ایسا واقعہ جو آپ کو کبھی نہ بھولے گا؟‬
‫ہجرت کے دوران کیا آپ کے خاندان کا کوئی فرد شہید ہوا؟‬

‫داستان پاکستان‬
‫ِ‬
‫لہو رنگ ‪ ،‬صحرائے درد ‪ ،‬عصمتوں کی پامالی ‪ ،‬آہ و بکا سے پر ُ‬
‫شور‬
‫فضائیں ‪،‬‬
‫مال و اسباب کا خراج ‪ ،‬پُرکھوں سے جدائی ‪ ،‬دکھوں سے شناسائی‬
‫داستان پاکستان‬
‫ِ‬

‫مادر وطن کی‬


‫آیئے سنتے ہیں یہ داستان غازی ِ ہجرت کی زبانی اور اپنی ِ‬
‫بام فلک تک لے جانے کی کوشش کریں کہ یہ وقت‬‫محبت کے چراغ کی لوکو ِ‬
‫کی آواز بھی ہے اور قوم کی ضرورت بھی ۔‬
‫مٹی کی محبت میں ہم آ ُ‬
‫شفتہ سروں نے‬
‫وہ قرض اُتارے ہیں کہ وا جب بھی نہیں تھے‬

‫داستان پاکستان‬
‫ِ‬
‫لہو رنگ ‪ ،‬صحرائے درد ‪ ،‬عصمتوں کی پامالی ‪،‬‬
‫آہ و بکا سے پرشُور فضائیں ‪ ،‬مال و اسباب کا خراج ‪،‬‬
‫ دکھوں سے شناسائی‬، ‫پُرکھوں سے جدائی‬
‫داستان پاکستان‬
ِ

‫بام فلک تک لے جانے کی‬


ِ ‫مادر وطن کی محبت کے چراغ کی لوکو‬
ِ ‫آیئے سنتے ہیں یہ داستان غازی ِ ہجرت کی زبانی اور اپنی‬
‫کوشش کریں کہ یہ وقت کی آواز بھی ہے اور قوم کی ضرورت بھی ۔‬

‫مٹی کی محبت میں ہم آشُفتہ سروں نے‬


‫وہ قرض اُتارے ہیں کہ وا جب بھی نہیں تھے‬

Do you know how you got this country you live in? Do you
know how many people sacrificed their life so their next
generations could live in peace?
Lets get to know about the sacrifices of those people by a
person who himself migrated to Pakistan in 1947 as a result of
independence.

You might also like