You are on page 1of 11

‫رضا ہمدانی‬

‫بسمل‪  ‬عظیم آبادی‬

‫بسمل عظیم آبادی‬

‫منظور ہاشمی‬

‫عالمہ اقبال‬

‫عادل منصوری‬

‫سعید شہیدی‬
‫عابد ادیب‬

‫نفس انبالوی‬

‫فہیم جوگاپوری‬

‫محفوظ الرحمان عادل‬

‫جاں نثاراختر‬

‫نور قریشی‬

‫ادا جعفری‬

‫الطاف حسین حالی‬


‫قیصر الجعفری‬

‫شکیل اعظمی‬

‫عبد الحمید عدم‬

‫علی جواد زیدی‬

‫محشر بدایونی‬

‫اعجاز رحمانی‬

‫جگر مراد ٓابادی‬


‫اکبر الہ آبادی‬

‫عبد الحمید عدم‬

‫آل احمد سرور‬


‫بھنور سے لڑو تند لہروں سے الجھو‬
‫کہاں تک چلو گے کنارے کنارے‬

‫سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے‬


‫دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے‬

‫وقت آنے دے دکھا دیں گے تجھے اے آسماں‬


‫ہم ابھی سے کیوں بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے‬

‫یقین ہو تو کوئی راستہ نکلتا ہے‬


‫ہوا کی اوٹ بھی لے کر چراغ جلتا ہے‬

‫آئین جواں مرداں حق گوئی و بیباکی‬


‫اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی‬

‫میرے ٹوٹے حوصلے کے پر نکلتے دیکھ کر‬


‫اس نے دیواروں کو اپنی اور اونچا کر دیا‬

‫نشیمن پر نشیمن اس قدر تعمیر کرتا جا‬


‫کہ بجلی گرتے گرتے آپ خود بے زار ہو جائے‬
‫جہاں پہنچ کے قدم ڈگمگائے ہیں سب کے‬
‫اسی مقام سے اب اپنا راستا ہوگا‬

‫اسے گماں ہے کہ میری اڑان کچھ کم ہے‬


‫مجھے یقیں ہے کہ یہ آسمان کچھ کم ہے‬

‫واقف کہاں زمانہ ہماری اڑان سے‬


‫وہ اور تھے جو ہار گئے آسمان سے‬

‫وقت کی گردشوں کا غم نہ کرو‬


‫حوصلے مشکلوں میں پلتے ہیں‬

‫اتنے مایوس تو حاالت نہیں‬


‫لوگ کس واسطے گھبرائے ہیں‬

‫گو آبلے ہیں پاؤں میں پھر بھی اے رہروو‬


‫منزل کی جستجو ہے تو جاری رہے سفر‬

‫میں آندھیوں کے پاس تالش صبا میں ہوں‬


‫تم مجھ سے پوچھتے ہو مرا حوصلہ ہے کیا‬

‫صدا ایک ہی رخ نہیں ناؤ چلتی‬


‫چلو تم ادھر کو ہوا ہو جدھر کی‬

‫ہوا خفا تھی مگر اتنی سنگ دل بھی نہ تھی‬


‫ہمیں کو شمع جالنے کا حوصلہ نہ ہوا‬

‫ہار ہو جاتی ہے جب مان لیا جاتا ہے‬


‫جیت تب ہوتی ہے جب ٹھان لیا جاتا ہے‬

‫لذت غم تو بخش دی اس نے‬


‫حوصلے بھی عدمؔ دیے ہوتے‬

‫جن حوصلوں سے میرا جنوں مطمئن نہ تھا‬


‫وہ حوصلے زمانے کے معیار ہو گئے‬

‫اب ہوائیں ہی کریں گی روشنی کا فیصلہ‬


‫جس دئیے میں جان ہوگی وہ دیا رہ جائے گا‬

‫ابھی سے پاؤں کے چھالے نہ دیکھو‬


‫ابھی یارو سفر کی ابتدا ہے‬

‫اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہل دل‬


‫ہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا‬
‫لوگ کہتے ہیں بدلتا ہے زمانہ سب کو‬
‫مرد وہ ہیں جو زمانے کو بدل دیتے ہیں‬

‫بڑھ کے طوفان کو آغوش میں لے لے اپنی‬


‫ڈوبنے والے ترے ہاتھ سے ساحل تو گیا‬

‫ساحل کے سکوں سے کسے انکار ہے لیکن‬


‫طوفان سے لڑنے میں مزا اور ہی کچھ ہے‬
‫بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گے‬ ‫نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم‬ ‫رہی ہو بڑے تپاک کے ساتھ‬
‫صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے‬ ‫بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم‬ ‫ھ کو یکسر بھال چکی ہو کیا‬

‫کتنی دل کش ہو تم کتنا دلجو ہوں میں‬ ‫یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں‬
‫کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے‬ ‫دعوی کیوں کریں ہم‬
‫ٰ‬ ‫وفا داری کا‬

‫میری ہر بات بے اثر ہی رہی‬ ‫ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم‬


‫نقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا‬ ‫تمہاری ہی تمنا کیوں کریں ہم‬

‫مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں‬ ‫یہ بستی ہے مسلمانوں کی بستی‬


‫یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا‬ ‫یہاں کار مسیحا کیوں کریں ہم‬

‫بولتے کیوں نہیں مرے حق میں‬


‫آبلے پڑ گئے زبان میں کیا‬

‫یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو‬ ‫بہت نزدیک آتی جا رہی ہو‬


‫کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا‬ ‫بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا‬

‫یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا‬


‫ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا‬
‫مل رہی ہو بڑے تپاک کے ساتھ‬ ‫یونہی بے یقیں یونہی بے نشاں‪ ،‬مری ٓادھی عمر گزر گئی‬
‫مجھ کو یکسر بھال چکی ہو کیا‬ ‫کہیں ہو نہ جاؤں میں رائگاں‪ ،‬مری ٓادھی عمر گزر گئی‬

‫کبھی سائباں نہ تھا بہم‪ ،‬کبھی کہکشاں تھی قدم قدم‬


‫کبھی بے مکاں کبھی ال مکاں‪ ،‬مری ٓادھی عمر گزر گئی‬

‫فکر معاش ہے‪ ،‬کبھی ٓاپ اپنی تالش ہے‬


‫کبھی مجھ کو ِ‬
‫کوئی گ ُر بتا مرے نکتہ داں‪ ،‬مری ٓادھی عمر گزر گئی‬

‫کوئی طعنہ زن مری ذات پر‪ ،‬کوئی خندہ زن کسی بات پر‬
‫نوازیدوستاں‪ ،‬مری ٓادھی عمر گزر گئی‬
‫ٔ‬ ‫پئے دل‬

‫ابھی وقت کچھ مرے پاس ہے‪ ،‬یہ خبر نہیں ہے قیاس ہے‬
‫کوئی کر گلہ مرے بد گماں‪ ،‬مری ٓادھی عمر گزر گئی‬

You might also like