Professional Documents
Culture Documents
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی
مرے جرم خانہ خراب کو ترے عفو بندہ نواز میں
فقر غیّور
ِ اب تیرا بھی دور آنے کو ہے اے
روح فرنگی کو ہوائے سیم و زر
ِ کھا گئی
چمن میں اللہ دکھاتا پھرتا ہے داغ اپنا کلی کلی کو
یہ جانتا ہے کہ اس دکھاوے سے دل جلوں میں شمار ہوگا
خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا
چمن میں اللہ دکھاتا پھرتا ہے داغ اپنا کلی کلی کو
یہ جانتا ہے کہ اس دکھاوے سے دل جلوں میں شمار ہوگا
خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا
وصی
نہ رکھ اُمید وفا کسی پرندے سے وصی
زراپرنکل آئیں اپناہی آشیانہ بھول جاتے ہیں
اقبال
پرندے ہواؤں سے وفاکرتے ہیں زمین سے نہیں اقبال
اگرپرندوں سے وفا چاہئیے تو آسمان میں اُڑنا سیکھ
جمشید
بنااُڑے انسان پرندوں سے برترہے جمشید
کیا فائدہ ایسی پرواز کا جومقام ہی ِگرادے
فراز
اُڑتے ہوئے پرندوں کوکوئی قیدنہیں کرسکتافراز
جواپنے ہوتے ہیں وہ خودہی لوٹ آتے ہیں
ہم پہ ہے وبال
بھول گئے تعلیم تیری
عالمہ اقبال
ِ
قافلہ عشق و وفا کا ساالر ہے اقبال
کتاب خودی کا انوکھا کردار ہے اقبال
ِ