Professional Documents
Culture Documents
O
ِ
عکس آئنہ خانہ سر نگاہ وہیِ
نشان صدق و دروغ ِ ہر ایک ُرخ پہ ہے جس کے
آب تحیّر ازل کے دریا کا عکس ِ ِ وہ
درون ارض و سما ممکنات کا پانی ِ
چشمہءآب صفا ،کہیں جوہڑِ کہیں پہ
سر مرق ِد امی ِد حیات
ِ وہ عکس ،پھول
دہکتی آگ کی خاکستروں میں غم کا خذف
حسین ہاتھ جسے بیوگی میں چنتے ہیں
باب ّاول
ِ
)(۱
فرش سماعت سے لفظ لفظ کی خشت ِ اٹھائیں
صدا کے خشک سمندر کو چھان کر دیکھیں
کہاں ہے جوہر ِ صورت کہاں زر ِ معنی
خواب سفر سے ،اور پوچھیں
ِ جگائیں حرف کو
کہاں وہ قصر ہے جس کے کھلے دریچے سے
دکھائی دیتا ہے مفہوم کا نیا چہرہ
اڑائیں فکر کے باغوں سے تتلیوں سے پرے
پروں نے جن کے ،چھپا لی ہے اصل ِ اندیشہ
وہ روشنائی ،وہ خوشبو ئے غم کشید کریں
مشا ِم جاں نے جو قرطاس پر نہیں رکھی
)(۲
ِ
حجابات شاہد و مشہود اٹھائے کون
کہاں کسی پہ طلس ِم ِ
پس نگاہ کھال
بتائے کون کہ کاغذ کی سطح ِ خالی پر
بغیر حرف بھی نقطہ وجود رکھتا ہے
وہ قتل گاہ کہاں ہے جہاں پہ لفظوں نے
سن تمنّا میں خود کشی کرلیفراقِ ُح ِ
ہجو ِم راہگزر منتظر ہے کس کے لئے
در نیم وا پہ قفل پڑا
سحر ہوئی تو ِ
چلی صبا تو پہاڑوں نے راستہ نہ دیا
جواں ہوئیں تو گھروں سے نہ لڑکیاں نکلیں
)(۳
)(۴
)(۵
ِ
سگ مامور سفر کی رات تعاقب میں ہے
سراغ بدن نکالے گا
ِ نشان پا سے
ِ
مدد کرے گا عدو کی نکل کے ابر سے چاند
دکھائے گا کہ سبھی ہست و بود کی راہیں
قدم قدم پہ انہی جنگلوں سے ملتی ہیں
جہاں پہ ڈھونڈی ہے مغرور قیدیوں نے پناہ
افق اٹھائیں گے پھر سے کوئی نئی دیور
غول بیابان باڑ لوہے کی
ِ بُنیں گے
ہوا کہے گی کہ خود یافتی کی منزل پر
فصیل ذات سے محکم کوئی فصیل نہیں ِ
)(۶
)(۷
)(۸
)(۹
)(۰۱
)(۱۱
)(۲۱
)(۳۱
ِ
فقیہہ شہر نے دیکھا ہے روئے قاتل میں
جلی زمین کا چہرہ ،شکستہ شاخ کا زخم
کنار آب تعفن کا ڈھیر جس کے قریب ِ
سگ تشنہِ زن پیر اور
زباں گرفتہ ِ
قدم ہوس کے پرے سرح ِد نواحی سے
برہنہ جسم لٹے محملوں کی تنہائی
فقیہہ شہر نے دیکھا ہے چش ِم قاتل میں
وہ زہر جس کے تعصب سے گل رہے ہیں بدن
کف گلفروش میں سوراخ وہ زہر جس سے ِ
دراڑ سقف کے اندر ،لکیر شیشے میں
)(۴۱
)(۵۱
باب دوم
ِ
)(۶۱
صبح حشر بھی میری ہے ،پرسشیں بھی مری ِ یہ
شفاعتیں بھی میں اپنے ہنر سے مانگتا ہوں
اٹھا رہا ہوں زمیں سے دو نیم حرف کا چاند
ِ
انگشت معجزہ جس پر دکھا رہا ہوں وہ
مہر ستارہ ،کہیں ِ
خط تنسیخ ِ کہیں ہے
استخوان صدا
ِ چھپا رہا ہوں تہ سنگ
چھپا رہا ہوں وہ مقتل جہاں پہ لفظوں نے
حسن تمنّا میں خودکشی کر لی
ِ فراقِ
وہ لعبتیں بھی فر ِد حساب میں موجود
زیور غم میں نے خود اتار لیا
ِ کہ جن کا
سکوت چھین لیا ہے کہ خود کالم کروں
)(۷۱
)(۸۱
)(۹۱
)(۰۲
)(۱۲
)(۲۲
)(۳۲
)(۴۲
)(۵۲