You are on page 1of 8

‫کوئی بھی شہر میں کھل کر نہ بغل گیر ہوا‬

‫میں بھی اکتائے ہوئے لوگو ں سے اکتا کے مال‬

‫تمام عمر سہاروں کی آس رہتی ہے‬


‫تمام عمر سہارے فریب دیتے ہیں‬

‫مانا کہ مشتِ خاک سے بڑھ‬


‫کر نہیں ہوں میں‬
‫لیکن ہوا کے رحم و کرم پر‬
‫نہیں ہوں میں‬

‫انسان ہوں‪ ،‬دھڑکتے ہوئے‬


‫دل پہ ہاتھ رکھ‬
‫یوں ڈوب کر نہ دیکھ سمندر‬
‫نہیں ہوں میں‬

‫وہ لہر ہوں جو پیاس‬


‫بجھائے زمین کی‬
‫سو میں نے بات بدل‬
‫دی‪ ،‬گلے‬ ‫چمکے جو آسماں پہ وہ‬ ‫لگا کے اسے‬
‫درست‬ ‫پتھر نہیں ہوں میں‬ ‫شخص‪ ،‬غلط بات پر‬
‫اڑا ہوا تھا‬
‫‪------‬‬
‫لفظوں نے پی لیا ہے مظفر‬
‫شریک گل رہا آوار ِہ صبا بھی رہا‬
‫ِ‬
‫لہوذات کے صحرا میں الپتہ بھی رہا‬ ‫مرااور اپنی‬
‫ہنگامہء صدا ہوں‪ ،‬سخن ور‬
‫نہیں ہوں میں‬
‫کیا طویل سفر میں نے راستوں کے بغیر‬
‫مگر غبارسے سارابدن اٹا بھی رہا‬

‫ملے ہر ایک سے طعنے سالمتی کے مجھے‬


‫کسے خبرمیں اندرسے ٹوٹتا بھی رہا‬

‫سماعتوں کی ہے مقروض میری گویائی‬


‫سخن بلب بھی رہا تشن ِہ صدا بھی رہا‬

‫کٹی ہے عمر مظفر عجب دوراہے پر‬


‫میں اپنے آپ سے خوش بھی رہا خفا بھی رہا‬
‫‪---------------‬‬
‫دل ہو حساس تو جینے میں بہت گھاٹا ہے‬
‫میں نے خود اپنے ہی زخموں کا لہو چاٹا ہے‬
‫مظفر وارثی‬

‫یہ اُٹھان غازیانہ‬


‫یہ اُڑان فاتحانہ‬
‫تیرے شہپروں کے نیچے‬
‫یہ زمین یہ زمانہ‬
‫اِسی شان سے اڑے جا‬
‫زا ستارہ تا ستارہ‬
‫سرصحن نیک بہنیں‬ ‫ِ‬
‫ب بام پاک مائیں‬‫ل ِ‬
‫ق اتعلی‬
‫باحضورح ِ‬
‫ِ‬
‫تیرے نام کی دعائیں‬
‫اِسی شان سے اڑے جا‬
‫زا ستارہ تا ستارہ‬
‫‪---------------‬‬
‫زندگی تجھ سے ہر اک سانس پہ سمجھوتا کروں‬
‫شوق جینے کا ہے مجھ کو مگر اتنا تو نہیں‬
‫مظفر وارثی‬
‫‪------------------‬‬
‫لوگ یوں بچ کے ُگذر جاتے ہیں‬
‫جیسے گرتی ہوئی دیوار ہوں میں‬
‫ہے کوئی ناز اُٹھانے واال‬
‫ایک ٹوٹا ہوا پندار ہوں میں‬
‫رضی اختر شوق‬
‫‪--------------‬‬

‫جسے سمجھا نہیں شائد کسی نے‬


‫میں اپنے عہد کا وہ سانحہ ہوں‬

‫رسا چغتائ‬
‫‪---------------‬‬
‫زندگی جس پر ہنسے ایسی کوئی خواہش نہ کی‬
‫گھاو سینے میں سجائے گھر کی آرائش نہ کی‬
‫ٔ‬

‫نکتہ چینی پر مری تم اتنے بر گشتہ نہ ہو‬


‫کہہ دیا جو کچھ بھی دل میں تھا مگر سازش نہ کی‬

‫ایک سے حاالت نظر آئے ہر دور میں‬


‫رک گئے میرے قدم یا وقت نے گردش نہ کی‬

‫جھک گیا قدموں پہ تیرے پھر بھی سر اونچا رہا‬


‫آنکھ پتھر ہو گئی جلووں کی فرمائش نہ کی‬

‫الکھ نظروں کو اچھاال تو نہ آیا بام پر‬


‫سائے سر پٹخا کیے دیوار نے جنبش نہ کی‬

‫میں نے جن آنکھوں کو سینے میں اتارا پھر گئیں‬


‫خود کو اپنانے کے ڈر سے کبھی کوشش نہ کی‬

‫رہ کے محدو ِد وسائل کی مظفر نے بسر‬


‫پاو ں پھیال کر کبھی چادر کی پیمائش نہ کی‬
‫ٔ‬
‫‪-----------------‬‬
‫ہمدردئ احباب سے ڈرتا ہوں مظفر‬
‫میں زخم تو رکھتا ہوں‪ ،‬نمائش نہیں کرتا‬
‫مظفر وارثی‬
‫‪--------------‬‬
‫مجھے سمجھاؤ گے ٹھوکر کا مطلب؟‬
‫میں ایک عرصے تلک پتھر رہا ہوں‬
‫احمد کامران‬
‫‪--------------‬‬
‫یار و اغیار کے ہاتھوں میں کمانیں تھیں فراز‬
‫اور سب دیکھ رہے تھے کہ نشانہ تُو تھا‬
‫احمد فراز‬
‫‪----------------‬‬
‫مانگے تانگے کی قبائیں دیر تک رہتی نہیں‬
‫یار لوگوں کے لقب القاب مت دیکھا کرو‬
‫احمد فراز‬
‫‪---------------------------‬‬

‫غزل‬
‫ہاتھ اِنصاف کے چوروں کا بھی کیا میں کاٹُوں‬
‫قانون کرے‪ ،‬اور سزا میں کاٹُوں‬
‫ُجرم ُ‬

‫! دُودھ کی نہر ‪ ،‬شہنشاہ محل میں لے جائے‬


‫تیشۂ ُخوں سے پہاڑوں کا َگال میں کاٹُوں‬

‫تیرے ہاتھوں میں ہے تلوار‪ِ ،‬مرے پاس قَلَم‬


‫ظلم کا ‪ ،‬تُو کاٹے گا یا میں کاٹُوں‬
‫بول! سر ُ‬

‫اب تو بندے بھی‪ُ ،‬خدا بندوں کی تقدِیر لکھیں‬


‫دے وہ طاقت مجھے‪ ،‬اُن سب کا ِلکھا میں کاٹُوں‬

‫پاؤں ہوتے ہوئے ‪ ،‬کب تک چلوں بیساکھیوں پر‬


‫کب تلک‪ ،‬دوسروں کا بویا ہُوا ‪ ،‬میں کاٹُوں‬

‫معمور کرے‬
‫ُ‬ ‫ُکھلے ماحول پہ وہ َحبس کو‬
‫زنجیر ہ َوا‪ ،‬میں کاٹُوں‬
‫ِ‬ ‫سانس کی دھار سے‬

‫! چھاؤں تو ‪ ،‬اُس کو مظفر نہیں اچ ّھی لگتی‬


‫کہتا مجھ سے ہے کہ‪ ،‬یہ پیڑ گھنا میں کاٹُوں‬

‫مظفر وارثی‬
‫‪----------------------‬‬
‫کیا بھال مجھ کو پرکھنے کا نتیجہ نکال‬
‫زخم دل آپ کی نطروں سے بھی گہرا نکال‬ ‫ِ‬
‫)مظفر وارثی(‬
‫‪----------------------‬‬

‫جان جہاں کی تھی زمانے کو تالش‬‫جس ِ‬


‫ب معاش‬ ‫مقتو ِل پس و پیش ہے‪ ،‬مصلو ِ‬
‫ہیں عزم کی الشوں کے دو رویہ انبار‬
‫خانہ 'کاش‬
‫'از چوکِ 'اگر' تا بہ عزا ٔ‬

‫)عبدالعزیز خالد(‬
‫‪-----------------------------‬‬

‫اے ذوق کبھی تُو نہ خوش اوقات ہوا‬


‫اک دم نہ ترا صرفِ مناجات ہوا‬
‫جوان بدمست‬
‫ِ‬ ‫تھا جب کہ جواں‪ ،‬تھا‬
‫پیر خرابات ہوا‬
‫جب پیر ہوا‪ِ ،‬‬

‫)ابراہیم ذوق(‬

‫آئینہ وہ ہے جس میں کہ چہرہ دکھائی دے‬


‫ماضی کو دیکھنے چلیں فردا دکھائی دے‬
‫آئینہ وہ ہے جس میں تغیر کا ہو سراغ‬
‫قطرےکو دیکھنے چلیں دریا دکھائی دے‬
‫‪-----------------------‬‬
‫سنبھلنے کے لیے گرنا پڑا ہے‬
‫ہمیں جینا بہت مہنگا پڑا ہے‬

‫رقم تھیں اپنے چہرے پر خراشیں‬


‫میں سمجھا آئینہ ٹوٹا پڑا ہے‬

‫مری آنکھوں میں تم کیوں جھانکتے ہو‬


‫ں کی کیا پڑا ہے تہوں میں آنسوؤ‬
‫حواس و ہوش ہیں بیدار لیکن‬
‫ضمیر انسان کا سویا پڑا ہے‬

‫بدن شوقین کم پیرہنی کے‬


‫درو دیوار پر پردہ پڑا ہے‬

‫اٹھا تھا زندگی پر ہاتھ میرا‬


‫گریبان پر خود اپنے جا پڑا ہے‬

‫محبت آنسوؤں کے گھاٹ لے چل‬


‫بہت دن سے یہ دل میال پڑا ہے‬

‫زمیں ناراض ہے کچھ ہم سے شاید‬


‫پڑا ہے پاؤں جب الٹا پڑا ہے‬

‫ڈبو سکتی نہیں دریا کی لہریں‬


‫ابھی پانی میں اک تنکا پڑا ہے‬

‫مظفر رونقوں میلوں کا رسیا‬


‫ہجوم درد میں تنہا پڑا ہے‬
‫ِ‬

‫مظفر وارثی‬

‫اِس سے پہلے کہ کوئی اِن کو ُچرا لے‪ِ ،‬گن لو‬


‫تُم نے جو درد کیے میرے حوالے‪ِ ،‬گن لو‬

‫چل کے آیا ُھوں‪ ،‬اُٹھا کر نہیں الیا گیا َمیں‬


‫کوئی شک ھے تو مرے پاؤں کے چھالے ِگن لو‬

‫جب َمیں آیا تو اکیال تھا‪ِ ،‬گنا تھا تُم نے‬


‫آج ھر سمت مرے چاھنے والے ِگن لو‬
‫مکڑیو ! گھر کی صفائی کا س َمے آ پہنچا‬
‫آخری بار در و بام کے جالے ِگن لو‬

‫! زخم گننے ھیں اگر میرے بدن کے‪ ،‬یاراں‬


‫سمت اُچھالے‪ِ ،‬گن لو‬
‫تُم نے جو سنگ ِمری َ‬

‫ُخود ھی پھر فیصلہ کرنا کہ ابھی دن ھے کہ رات‬


‫شوق سے ِگن لو اندھیرے‪ ،‬پھر اُجالے ِگن لو‬

‫اب نہیں کرتا کسی پر بھی بھروسہ کوئی‬


‫گر نہیں ُمجھ پہ یقیں‪ ،‬شہر میں تالے ِگن لو‬

‫َمے کدے میں کئی مشکوک سے لوگ آئے ھیں‬


‫ان کو پِلوا دو مگر اپنے پیالے ِگن لو‬

‫! تُمہیں کرنی ھے گر احباب کی گنتی فارس‬


‫آستینوں میں ُچھپے د ُودھ کے پالے ِگن لو‬
‫رحمان فارس‬
‫‪------------------------------------------------‬‬

‫کبھی تنہائی کوہ و دمن عشق‬


‫کبھی سوز و سرور و انجمن عشق‬
‫کبھی آوارہ و بے خانماں عشق‬
‫کبھی شاہ شہاں نوشیرواں عشق‬
‫کبھی میداں میں آتا ہے زرہ پوش‬
‫!کبھی عریان و بے تیغ و سناں عشق‬
‫کبھی سرمایہ محراب و منبر‬
‫کبھی موال علی خیبر شکن عشق‬

‫میراث‬
‫اکبر‬
‫میراث‬
‫اکبر‬
‫میراث‬
‫اکبر‬

You might also like