You are on page 1of 15

‫ب نبرد تھا‬

‫دھمکی میں مر گیا‪ ،‬جو نہ با ب‬


‫ق نبرد پیشہ" طلبگابر مرد تھا"‬‫عش ب‬

‫تھا زندگی میں مرگ کا کھٹکا لگا ہوا‬


‫اڑنے سے پیشتر بھی‪ ،‬مرا رنگ زرد تھا‬

‫ف نسخہ ہائے وفا کر رہا تھا میں‬


‫تالی ب‬
‫مجموعۂ خیال ابھی فرد فرد تھا‬

‫دل تاجگر‪ ،‬کہ ساحبل دریائے خوں ہے اب‬


‫اس ره گزر میں جلوۀ گل‪ ،‬آگے گرد تھا‬

‫! جاتی ہے کوئی کشمکش اندوبه عشق کی‬


‫دل بھی اگر گیا‪ ،‬تو وو ہی دل کا درد تھا‬

‫احباب چاره سازئ وحشت نہ کر سکے‬


‫زنداں میں بھی خیال‪ ،‬بیاباں نورد تھا‬

‫ش بے کفن اس دد خستہ جاں کی ہے‬


‫یہ ل ب‬
‫حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا‬

‫‪8‬‬
‫ت مشکل" پسند آیا‬ ‫بب ب‬
‫شمار سبحہ‪ "،‬مرغو ب‬
‫تماشائے بہ یک کف وبردبن صد دل‪ ،‬پسند آیا‬
‫ض بے دلی‪ ،‬نومیدئ جاوید آساں ہے‬ ‫بہ فی ب‬
‫کشائش کو ہمارا عقدۀ مشکل پسند آیا‬
‫ہوائے ‪ 15‬سیبرگل‪ ،‬آئینۂ بے مہرئ قاتل‬
‫کہ اندابز بخوں غلطیدبن ‪ 16‬بسمل پسند آیا‬

‫ش وفا وجہ تسلی نہ ہوا‬


‫دہر میں نق ب‬
‫ہے یہ وه لفظ کہ شرمندۀ معنی نہ ہوا‬

‫سبزۀ خط سے ترا کاکبل سرکش نہ دبا‬


‫ف دبم افعی نہ ہوا‬
‫یہ زمرد بھی حری ب‬

‫میں نے چاہا تھا کہ اندوبه وفا سے چھوٹوں‬


‫وه ستمگر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا‬

‫دل گزر گاه خیابل مے و ساغر ہی سہی‬


‫گر نف س جادۀ سرمنزبل تقوی نہ ہوا‬

‫ہوں ترے وعده نہ کرنے پر بھی راضی کہ کبھی‬


‫گ تس للی نہ ہوا‬
‫ش گلبان ب‬
‫گوش منت ک ب‬

‫کس سے محرومئ قسمت کی شکایت کیجیے‬


‫ہم نے چاہا تھا کہ مر جائیں‪ ،‬سو وه بھی نہ ہوا‬

‫ش لب سے غالدب‬ ‫مر گیا صدمۂ یک جنب ب‬


‫ناتوانی سے حریف دبم عیسی نہ ہوا‬
‫غ رضواں کا‬ ‫ستایش گر ہے زاہد ‪ ،‬اس قدر جس با ب‬
‫ق نسیاں کا‬
‫وه اک گلدستہ ہے ہم بیخودوں کے طا ب‬

‫بیاں کیا کیجئے بیدابدکاوش ہائے مژگاں کا‬


‫ح مرجاں کا‬‫کہ ہر یک قطرهء خوں دانہ ہے تسبی ب‬

‫ت قاتل بھی مانع ‪ ،‬میرے نالوں کو‬ ‫نہ آئی سطو ب‬


‫لیا دانتوں میں جو تنکا ‪ ،‬ہوا ریشہ نن نیستاں کا‬

‫دکھاؤں گا تماشہ ‪ ،‬دی اگر فرصت زمانے نے‬


‫بمرا ہر داغب دل ‪ ،‬باک تخم ہے سربو چراغاں کا‬

‫کیا آئینہ خانے کا وه نقشہ تیرے جلوے نے‬


‫کرے جو پرتبو وخ ورشید عالم شبنمستاں کا‬

‫مری تعمیر میں ومضُمر ہے اک صورت خرابی کی‬


‫ہیوللی بر ب‬
‫ق خرمن کا ‪ ،‬ہے خوبن گرم دہقاں کا‬

‫واگا ہے گھر میں ہر و‬


‫سو سبزه ‪ ،‬ویرانی تماشہ کر‬
‫مدار اب کھودنے پر گھاس کے ہے‪ ،‬میرے درباں کا‬

‫خموشی میں نہاں ‪ ،‬خوں گشتہ ‪ 21‬لکھوں آرزوئیں ہیں‬


‫غ ومرده ہوں ‪ ،‬میں بے زباں ‪ ،‬گوبر غریباں کا‬
‫چرا ب‬

‫ش خیابل یار" باقی ہے‬


‫ہنوز اک "پرتبو نق ب‬
‫دبل افسرده ‪ ،‬گویا‪ ،‬حجره ہے یوسف کے زنداں کا‬

‫بغل میں غیر کی‪ ،‬آج آپ سوتے ہیں کہیں‪ ،‬ورنہ‬


‫سم ہائے پنہاں کا‬
‫سبب کیا خواب میں آکر تب ل‬

‫نہیں معلوم ‪ ،‬کس کس کا لہو پانی ہوا ہوگا‬


‫قیامت ہے سرشک آلوده ہونا تیری مژگاں کا‬

‫نظر میں ہے ہماری جادۀ رابه فنا غالدب‬


‫کہ یہ شیرازه ہے عا نلم کے اجزائے پریشاں کا‬
‫محرم نہیں ہے تو ہی نوا ہائے راز کا‬
‫یاں ورنہ جو حجاب ہے‪ ،‬پرده ہے ساز کا‬

‫ح بہابر نظاره ہے‬


‫گ شکستہ صب ب‬
‫رن ب‬
‫یہ وقت ہے شگفتبن گل ہائے ناز کا‬

‫تو اور سوئے غیر نظرہائے تیز تیز‬


‫میں اور ودکھ تری بمژه ہائے دراز کا‬

‫صرفہ ہے ضببط آه میں میرا‪ ،‬وگرنہ میں‬


‫س جاں گداز کا‬
‫طعمہ ہوں ایک ہی نف ب‬

‫ش باده سے شیشے اچھل رہے‬‫ہیں بسکہ جو ب‬


‫ہر گوشۂ بساط ہے سر شیشہ باز کا‬

‫کاوش کا دل کرے ہے تقاضا کہ ہے ہنوز‬


‫ناخن پہ قرض اس گربه نیم باز کا‬

‫ش غبم ہجراں ہوا‪ ،‬اس دد!‬


‫ج کاو ب‬
‫تارا ب‬
‫سینہ‪ ،‬کہ تھا دفینہ گہر ہائے راز کا‬

‫بزبم شاہنشاه میں اشعار کا دفتر کھل‬


‫رکھیو یارب یہ دبر گنجینۂ گوہر کھل‬

‫شب ہوئی‪ ،‬پھر انجبم رخشنده کا منظر کھل‬


‫باس تک للف سے کہ گویا بتکدے کا در کھل‬

‫گرچہ ہوں دیوانہ‪ ،‬پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب‬


‫آستیں میں دشنہ پنہاں‪ ،‬ہاتھ میں نشتر کھل‬

‫گو نہ سمجھوں اس کی باتیں‪ ،‬گونہ پاؤں اس کا بھید‬


‫پر یہ کیا کم ہے؟ کہ مجھ سے وه پری پیکر کھل‬

‫ہے خیابل وحسن میں وحسبن عمل کا سا خیال‬


‫خلد کا اک در ہے میری گور کے اندر کھل‬

‫منہ نہ کھلنے پرہے وه عالم کہ دیکھا ہی نہیں‬


‫زلف سے بڑھ کر نقاب واس شوخ کے منہ پر کھل‬

‫در پہ رہنے کو کہا‪ ،‬اور کہہ کے کیسا پھر گیا‬


‫جتنے عرصے میں بمرا لپٹا ہوا بستر کھل‬

‫ب غم‪ ،‬ہے بلؤں کا نزول‬ ‫کیوں اندھیری ہے ش ب‬


‫آج وادھر ہی کو رہے گا دیدۀ اختر کھل‬

‫کیا رہوں غربت میں خوش‪ ،‬جب ہو حوادث کا یہ حال‬


‫نامہ لتا ہے وطن سے نامہ بر اکثر کھل‬

‫اس کی الم ت میں ہوں نمیں‪ ،‬میرے رہیں کیوں کام بند‬
‫واسطے جس شہ کے غالدب ! گنببد بے در کھل‬
‫ا‬
‫ق سوبز دل سے زہرۀ ابر آب تھا‬‫شب کہ بر ب‬
‫شعلۂ جلوالہ ہر باک حلقۂ گرداب تھا‬

‫واں کرم کو عذبر بارش تھا عناں گیبر خرام‬


‫ف سیلب تھا‬ ‫گریے سے یاں پنبۂ بالش ک ب‬

‫واں خود آرائی کو تھا موتی پرونے کا خیال‬


‫یاں ہجوبم اشک میں تابر نگہ نایاب تھا‬

‫جلوۀ گل نے کیا تھا واں چراغاں آب جو‬


‫یاں رواں مژگابن چشبم تر سے خوبن ناب تھا‬

‫یاں سبر پرشور بے خوابی سے تھا دیوار جو‬


‫ش کمخواب ‪ 25‬تھا‬
‫ق ناز محبو بال ب‬
‫واں وه فر ب‬

‫یاں نفس کرتا تھا روشن‪ ،‬شمبع بزبم بےخودی‬


‫ت احباب تھا‬‫جلوۀ گل واں بسابط صحب ب‬

‫ج رنگ کا‬‫فرش سے تا عرش واں طوفاں تھا مو ب‬


‫یاں زمیں سے آسماں تک سوختن کا باب تھا‬

‫ناگہاں اس رنگ سے خوں نابہ ٹپکانے لگا‬


‫ش ناخن سے لذت یاب تھا‬
‫ق کاو ب‬
‫دل کہ ذو ب‬

‫نالۂ دل میں شب اندابز اثر نایاب تھا‬


‫تھا سپنبدبزبم وصبل غیر ‪ ،‬گو بیتاب تھا‬

‫! نمقدبم سیلب سے دل کیا نشاط آہنگ ہے‬


‫خانۂ عاشق مگر سابز صدائے آب تھا‬

‫ش ا لیابم خاکستر نشینی ‪ ،‬کیا کہوں‬


‫ناز ب‬
‫ف بستبر سنجاب تھا‬‫ب‬ ‫وق‬ ‫‪،‬‬ ‫یشہ‬ ‫اند‬ ‫پہلوئے‬

‫کچھ نہ کی اپنے وجنوبن نارسا نے ‪ ،‬ورنہ یاں‬


‫ش وخرشیبد عالم تاب تھا‬
‫ذلر ه ذلر ه روک ب‬

‫آج کیوں پروا نہیں اپنے اسیروں کی تجھے ؟‬


‫کل تلک تیرا بھی دل مہرووفا کا باب تھا‬

‫یاد کر وه دن کہ ہر یک حلقہ تیرے دام کا‬


‫انتظابر صید میں باک دیدۀ بیخواب تھا‬

‫میں نے روکا رات غالدب کو ‪ ،‬وگرنہ دیکھتے‬


‫واس کے سیبل گریہ میں ‪ ،‬گرودوں ک ب‬
‫ف سیلب تھا‬
‫ایک ایک قطرے کا مجھے دینا پڑا حساب‬
‫ت مژگابن یار تھا‬
‫خوبن جگر ودیع ب‬

‫اب میں ہوں اور ماتبم یک شہبر آرزو‬


‫توڑا جو تو نے آئینہ‪ ،‬تمثال دار تھا‬

‫گلیوں میں میری نعش کو کھینچے پھرو‪ ،‬کہ میں‬


‫جاں دادۀ ہوائے سبر رہگزار تھا‬

‫ت وفا کا نہ پوچھ حال‬ ‫ب دش ب‬


‫ج سرا ب‬‫مو ب‬
‫ہر ذره‪ ،‬مثبل جوہبر تیغ‪ ،‬آب دار تھا‬

‫کم جانتے تھے ہم بھی غبم عشق کو‪ ،‬پر اب‬


‫دیکھا تو کم ہوئے پہ غبم روزگار تھا‬

‫‪18‬‬

‫بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا‬


‫آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا‬

‫گریہ چاہے ہے خرابی مرے کاشانے کی‬


‫در و دیوار سے ٹپکے ہے بیاباں ہونا‬

‫واۓ دیوانگئ شوق کہ ہر دم مجھ کو‬


‫آپ جانا وادھر اور آپ ہی حیراں ‪ 27‬ہونا‬

‫جلوه از بسکہ تقاضائے نگہ کرتا ہے‬


‫جوہبر آئینہ بھی چاہے ہے مژگاں ہونا‬

‫ت قتل گبہ اہل تمنا‪ ،‬مت پوچھ‬


‫عشر ب‬
‫عیبد نظ اره ہے شمشیر کا عریاں ہونا‬

‫غ تمنائے نشاط‬ ‫لے گئے خاک میں ہم دا ب‬


‫گ گلستاں ہونا‬
‫تو ہو اور آپ بہ صد رن ب‬

‫ت پارۀ دل‪ ،‬زخبم تمنا کھانا‬


‫عشر ب‬
‫ق نمکداں ہونا‬ ‫ش جگر‪ ،‬غر ب‬ ‫لذت ری ب‬

‫کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ‬


‫ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا‬

‫! حیف واس چار گره کپڑے کی قسمت ‪ 28‬غالدب‬


‫جس کی قسمت میں ہو عاشق کا گریباں ہونا‬
‫ق ساقی رستخیز اندازه تھا‬
‫شب خمابر شو ب‬
‫تا محیبط باده صورت خانۂ خمیازه تھا‬

‫س دفتر امکاں کھل‬‫یک قدم وحشت سے در ب‬


‫جاده‪ ،‬اجزائے دو عالم دشت کا شیرازه تھا‬

‫ے کون ہے؟‬‫مانبع وحشت خرامی ہائے لیل ل‬


‫خانۂ مجنوبن صحرا گرد بے دروازه تھا‬

‫پوچھ مت رسوائبی اندابز استغنائے حسن‬


‫دست مرہوبن حنا‪ ،‬رخسار رہبن غازه تھا‬

‫ت دل بہ باد‬
‫ق لخ ب‬
‫نالۂ دل نے دیئے اورا ب‬
‫یادگابر نالہ اک دیوابن بے شیرازه تھا‬

‫دوست غمخواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا‬


‫زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ جائیں گے کیا‬

‫بے نیازی حد سے گزری بنده پرور‪ ،‬کب تلک‬


‫ہم کہیں گے حابل دل‪ ،‬اور آپ فرمائیں گے 'کیا'؟‬

‫ش راه‬
‫ت ناصح گر آئیں‪ ،‬دیده و دل فر ب‬
‫حضُر ب‬
‫کوئی مجھ کو یہ تو سمجھا دو کہ سمجھائیں گے کیا؟‬

‫آج واں تیغ و کفن باندھے ہوئے جاتا ہوں میں‬


‫عذر میرے قتل کرنے میں وه اب لئیں گے کیا‬

‫گر کیا ناصح نے ہم کو قید‪ ،‬اچھا یوں سہی‬


‫یہ جنوبن عشق کے انداز چھٹ جائیں گے کیا‬

‫خانہ زابد زلف ہیں‪ ،‬زنجیر سے بھاگیں گے کیوں‬


‫ہیں گرفتابر وفا‪ ،‬زنداں سے گھبرائیں گے کیا‬

‫ہے اب اس معمورے میں قحبط غبم الفت اس دد‬


‫ہم نے یہ مانا کہ دللی میں رہیں ‪ ، 31‬کھائیں گے کیا؟‬
‫یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصابل یار ہوتا‬
‫اگر اور جیتے رہتے ‪ ،‬یہی انتظار ہوتا‬

‫ترے وعدے پر جئے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا‬


‫کہ خوشی سے مر نہ جاتے‪ ،‬اگر اعتبار ہوتا‬

‫تری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہد بودا‬


‫کبھی تو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا‬

‫کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیبر نیم کش کو‬


‫یہ خلش کہاں سے ہوتی‪ ،‬جو جگر کے پار ہوتا‬

‫یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست نا صح‬


‫کوئی چاره ساز ہوتا‪ ،‬کوئی غم گسار ہوتا‬

‫گ سنگ سے ٹپکتا وه لہو کہ پھر نہ تھمتا‬


‫ر ب‬
‫جسے غم سمجھ رہے ہو‪ ،‬یہ اگر شرار ہوتا‬

‫غم اگر چہ جاں گسل ہے پہ کہاں بچیں کہ دل ہے‬


‫غبم عشق گر نہ ہوتا‪ ،‬غم روزگار ہوتا‬

‫کہوں کس سے میں کہ کیا ہے؟شب غم بری بل ہے‬


‫مجھے کیا برا تھا مرنا‪ ،‬اگر ایک بار ہوتا‬

‫ہوئے مر کے ہم جو رسوا‪ ،‬ہوئے کیوں نہ غرق دریا؟‬


‫نہ کبھی جنازه اٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا‬

‫اسے کون دیکھ سکتا‪ ،‬کہ یگانہ ہے وه یکتا‬


‫جو دوئی کی بو بھی ہوتی تو کہیں دو چار ہوتا‬

‫صوف یہ ترا بیان غالدب‬


‫یہ مسائل ت ل‬
‫تجھے ہم ولی سمجھتے ‪،‬جو نہ باده خوار ہوتا‬
‫ہوس کو ہے نشابط کار کیا کیا‬
‫نہ ہو مرنا تو جینے کا مزا کیا‬

‫تجاہل پیشگی سے مدعا کیا‬


‫کہاں تک اے سراپا ناز کیا کیا؟‬

‫نوازش ہائے بے جا دیکھتا ہوں‬


‫شکایت ہائے رنگیں کا گل کیا‬

‫نگابه بے محابا چاہتا ہوں‬


‫تغافل ہائے تمکیں آزما کیا‬

‫غ شعلۂ خس یک نف س ہے‬ ‫فرو ب‬


‫س وفا کیا‬
‫س نامو ب‬
‫ہوس کو پا ب‬

‫ج محیبط بیخودی ہے‬


‫نفس مو ب‬
‫تغافل ہائے ساقی کا گل کیا‬

‫غ عطر پیراہن نہیں ہے‬


‫دما ب‬
‫غبم آوارگی ہائے صبا کیا‬

‫’دبل ہر قطره ہے سابز ‘انا البحر‬


‫ہم اس کے ہیں‪ ،‬ہمارا پوچھنا کیا‬

‫محابا کیا ہے‪ ،‬نمیں ضامن‪ ،‬بادھر دیکھ‬


‫شہیدابن نگہ کا خوں بہا کیا‬

‫س وفا‪ ،‬سن‬‫سن اے غارت گبر جن ب‬


‫ت دل کی صدا کیا‬‫ت قیم ب‬
‫شکس ب‬

‫کیا کس نے جگرداری کا دعولی؟‬


‫ب خاطبر عاشق بھل کیا‬
‫شکی ب‬

‫یہ قاتل وعدۀ صبر آزما کیوں؟‬


‫یہ کافر فتنۂ طاقت ربا کیا؟‬

‫بلئے جاں ہے غالدب اس کی ہر بات‬


‫!عبارت کیا‪ ،‬اشارت کیا‪ ،‬ادا کیا‬
‫درخوبر قہر و غضُب جب کوئی ہم سا نہ ہوا‬
‫پھر غلط کیا ہے کہ ہم سا کوئی پیدا نہ ہوا‬

‫بندگی میں بھی وه آزاده و خودبیں ہیں‪ ،‬کہ ہم‬


‫الٹے پھر آئے‪ ،‬دبر کعبہ اگر وا نہ ہوا‬

‫سب کو مقبول ہے دعولی تری یکتائی کا‬


‫ت آئینہ سیما نہ ہوا‬
‫روبرو کوئی ب ب‬

‫ش ہمنامئ چشبم خوباں‬‫کم نہیں ناز ب‬


‫تیرا بیمار‪ ،‬برا کیا ہے؟ گر اچھا نہ ہوا‬

‫سینے کا داغ ہے وه نالہ کہ لب تک نہ گیا‬


‫خاک کا رزق ہے وه قطره کہ دریا نہ ہوا‬

‫نام کا میرے ہے جو دکھ کہ کسی کو نہ مل‬


‫کام میں میرے ہے جو فتنہ کہ برپا نہ ہوا‬

‫ہر بوبن مو سے دبم ذکر نہ ٹپکے خونناب‬


‫صہ ہوا‪ ،‬عشق کا چرچا نہ ہوا‬
‫حمزه کا قب ل‬

‫قطرے میں دجلہ دکھائی نہ دے اور جزو میں وکل‬


‫کھیل لڑکوں کا ہوا‪ ،‬دیدۀ بینا نہ ہوا‬

‫تھی خبر گرم کہ غالدب کے واڑیں گے پرزے‬


‫دیکھنے ہم بھی گئے تھے‪ ،‬پہ تماشا نہ ہوا‬

‫اسدد ہم وه جنوںا جولںا گدائے بے سر و پا ہیںا‬


‫کہ ہے سر پنجۂ مژگانن آہو پشت خار اپنا‬

‫پۓ نذبر کرم تحفہ ہے 'شربم نا رسائی' کا‬


‫بہ خوں غلطیدۀ صد رنگ‪ ،‬دعولی پارسائی کا‬

‫نہ ہو' حسبن تماشا دوست' رسوا بے وفائی کا‬


‫بہ مہبر صد نظر ثابت ہے دعولی پارسائی کا‬

‫ت حسن دے‪ ،‬اے جلوۀ بینش‪ ،‬کہ مہر آسا‬ ‫زکا ب‬


‫غ خانۂ درویش ہو کاسہ گدائی کا‬
‫چرا ب‬

‫نہ مارا جان کر بے جرم‪ ،‬غافل! تیری گردن پر‬


‫رھا ماننبد وخوبن بی وگنه ح ب‬
‫ق آشناءی کا‬

‫س بے زبانی ہے‬
‫تمنائے زباں محبو سپا ب‬
‫مٹا جس سے تقاضا شکوۀ بے دست و پائی کا‬

‫ت گل ہے‬
‫وہی اک بات ہے جو یاں نف س واں نکہ ب‬
‫چمن کا جلوه باعث ہے مری رنگیں نوائی کا‬

‫ت پیغاره وجو"‪ ،‬زنجیبر رسوائی‬


‫دہابن ہر" ب ب‬
‫عدم تک بے وفا چرچا ہے تیری بے وفائی کا‬
‫نہ دے نامے کو اتنا طول غالدب ‪ ،‬مختصر لکھ دے‬
‫ض ستم ہائے جدائی کا‬
‫کہ حسرت سنج ہوں عر ب‬
‫ب فرقت ‘بیاں ہو جائے گا‬ ‫گر نہ ‘اندوبه ش ب‬
‫غ مہ ومہبر دہاں ہوجائے گا‬
‫بے تکلف‪ ،‬دا ب‬

‫زہره گر ایسا ہی شابم ہجر میں ہوتا ہے آب‬


‫پر تبو مہتاب سیبل خانماں ہوجائے گا‬

‫لے تو لوں سوتے میں اس کے پاؤں کا بوسہ‪ ،‬مگر‬


‫ایسی باتوں سے وه کافر بدگماں ہوجائے گا‬

‫ف وفا سمجھے تھے‪ ،‬کیا معلوم تھا‬ ‫دل کو ہم صر ب‬


‫یعنی یہ پہلے ہی نذبر امتحاں ہوجائے گا‬

‫سب کے دل میں ہے جگہ تیری‪ ،‬جو تو راضی ہوا‬


‫مجھ پہ گویا‪ ،‬اک زمانہ مہرباں ہوجائے گا‬

‫گر نگابه گرم فرماتی رہی تعلیبم ضبط‬


‫شعلہ خس میں‪ ،‬جیسے خوں رگ میں‪ ،‬نہاں ہوجائے گا‬

‫باغ میں مجھ کو نہ لے جا ورنہ میرے حال پر‬


‫ہر گبل تر ایک "چشبم خوں فشاں" ہوجائے گا‬

‫واۓ گر میرا ترا انصاف محشر میں نہ ہو‬


‫اب تلک تو یہ توقع ہے کہ واں ہوجائے گا‬

‫فائده کیا؟ سوچ‪ ،‬آخر تو بھی دانا ہے اس دد‬


‫دوستی ناداں کی ہے‪ ،‬جی کا زیاں ہوجائے گا‬

‫ش دوا نہ ہوا‬‫درد بملنت ک ب‬


‫میں نہ اچھا ہوا‪ ،‬برا نہ ہوا‬

‫جمع کرتے ہو کیوں رقیبوں کو‬


‫اک تماشا ہوا‪ ،‬گل نہ ہوا‬

‫ہم کہاں قسمت آزمانے جائیں‬


‫تو ہی جب خنجر آزما نہ ہوا‬

‫کتنے شیریں ہیں تیرے لب ‪"،‬کہ رقیب‬


‫"گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا‬

‫ہے خبر گرم ان کے آنے کی‬


‫آج ہی گھر میں بوریا نہ ہوا‬

‫کیا وه نمرود کی خدائی تھی؟‬


‫بندگی میں مرا بھل نہ ہوا‬

‫جان دی‪ ،‬دی ہوئی اسی کی تھی‬


‫حق تو یوں ‪ 38‬ہے کہ حق ادا نہ ہوا‬

‫زخم گر دب گیا‪ ،‬لہو نہ تھما‬


‫کام گر رک گیا‪ ،‬روا نہ ہوا‬
‫رہزنی ہے کہ دل ستانی ہے؟‬
‫لے کے دل‪" ،‬دلستاں" روانہ ہوا‬

‫کچھ تو پڑھئے کہ لوگ کہتے ہیں‬


‫!آج غالدب غزل سرا نہ ہوا‬

‫گلہ ہے شوق کو دل میں بھی تنگئ جا کا‬


‫گہر میں محو ہوا اضطراب دریا کا‬

‫خ مکتوب‬‫!یہ جانتا ہوں کہ تو اور پاس ب‬


‫ق خامہ فرسا کا‬‫مگر ستم زده ہوں ذو ب‬

‫حنائے پائے خزاں ہے بہار اگر ہے یہی‬


‫ت خاطر ہے عیش دنیا کا‬
‫دوابم کلف ب‬

‫ف سیبر باغ نہ دو‬


‫غبم فراق میں تکلی ب‬
‫مجھے دماغ نہیں خنده ہائے ‪ 40‬بے جا کا‬

‫ہنوز محرمئ حسن کو ترستا ہوں‬


‫کرے ہے ہر بوبن مو کام چشبم بینا کا‬

‫دل اس کو‪ ،‬پہلے ہی ناز و ادا سے‪ ،‬دے بیٹھے‬


‫ہمیں دماغ کہاں حسن کے تقاضا کا‬

‫ت دل ہے‬ ‫نہ کہہ کہ گریہ بہ مقدابر حسر ب‬


‫مری نگاه میں ہے جمع و خرچ دریا کا‬

‫فلک کو دیکھ کے کرتا ہوں واس کو یاد اس دد‬


‫جفا میں واس ‪ 41‬کی ہے انداز کارفرما کا‬
‫قطرۀ مے بس کہ حیرت سے نف س پرور ہوا‬
‫خ ط‬
‫ط جابم مے سراسر رشتۂ گوہر ہوا‬

‫اعتبابر عشق کی خانہ خرابی دیکھنا‬


‫غیر نے کی آه لیکن وه خفا مجھ پر ہوا‬

‫ب سفر یار نے محمل باندھا‬ ‫جب بہ تقری ب‬


‫ش شوق نے ہر ذلر ے پہ اک دل باندھا‬ ‫تپ ب‬

‫اہل بینش نے بہ حیرت کدۀ شوخئ ناز‬


‫جوہبر آئینہ کو طوطئ بسمل باندھا‬

‫یاس و امید نے اک عنر بده میداں مانگا‬


‫عجبز ہمت نے بط بلسبم دبل سائل باندھا‬

‫نہ بندھے بتشنگئ ذوق ‪ 44‬کے مضُموں‪ ،‬غالدب‬


‫گرچہ دل کھول کے دریا کو بھی ساحل باندھا‬

‫میں اور بزبم مے سے یوں تشنہ کام آؤں‬


‫گر میں نے کی تھی توبہ‪ ،‬ساقی کو کیا ہوا تھا؟‬

‫ہے ایک تیر جس میں دونوں چبھ دے پڑے ہیں‬


‫وه دن گئے کہ اپنا دل سے جگر جدا تھا‬

‫درماندگی میں غالدب کچھ بن پڑے تو جانوں‬


‫جب رشتہ بے گره تھا‪ ،‬ناخن گره کشا تھا‬

‫گھر ہمارا جو نہ روتے بھی تو ویراں ہوتا‬


‫بحر گر بحر نہ ہوتا تو بیاباں ہوتا‬

‫تنگئ دل کا گلہ کیا؟ یہ وه کافر دل ہے‬


‫کہ اگر تنگ نہ ہوتا تو پریشاں ہوتا‬

‫بعد یک عمبر نورع بار تو دیتا بارے‬


‫کاش برضواں ہی دبر یار کا درباں ہوتا‬

‫نہ تھا کچھ تو خدا تھا‪ ،‬کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا‬


‫وڈ بویا مجھ کو ہونے نے‪ ،‬نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا‬

‫وہوا جب غم سے یوں بے بحس تو غم کیا سر کے کٹنے کا‬


‫نہ ہوتا گر جدا تن سے تو زانو پر دھرا ہوتا‬

‫ہوئی مدت کہ غالدب مرگیا‪ ،‬پر یاد آتا ہے‬


‫وه ہر اک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا‬
‫یک ذرۀ زمیں نہیں بے کار باغ کا‬
‫یاں جاده بھی فتیلہ ہے للے کے داغ کا‬

‫ب آگہی‬‫ت آشو ب‬
‫بے مے بکسے ہے طاق ب‬
‫کھینچا ہے عجبز حوصلہ نے خط ایاغ کا‬

‫وبلبل کے کاروبار پہ ہیں خنده ہائے گل‬


‫کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا‬

‫تازه نہیں ہے نشۂ فکبر سخن مجھے‬


‫بتریاکبئ قدیم ہوں ودوبد چراغ کا‬

‫سو بار بنبد عشق سے آزاد ہم ہوئے‬


‫پر کیا کریں کہ دل ہی عدو ہے فراغ کا‬

‫ج نگہ غبار‬
‫بے خوبن دل ہے چشم میں مو ب‬
‫یہ مے کده خراب ہے مے کے سراغ کا‬

‫غ شگفتہ تیرا بسابط نشابط دل‬


‫با ب‬
‫!اببر بہار خمکده بکس کے دماغ کا‬

You might also like