You are on page 1of 8

‫جہاں بھونچال بنیا ِد فصیل و در میں رہتے ہیں‬

‫ہمارا حوصلہ دیکھو ہم ایسے گھر میں رہتے ہیں‬


‫(اقبال ساجد)‬

‫تمام شہر سالمت ہےمیرے گھر کے سوا‬


‫یقین کیجئے بھونچال ہی کچھ ایسا تھا‬
‫(ظفر اقبال)‬

‫یہ حادثات نہ سمجھیں ابھی کہ پست ہوں میں‬


‫شکستہ ہو کے بھی ‪ ,‬ناقاب ِل شکست ہوں میں‬
‫(ساقی امروہوی)‬

‫امید پر سش غم کس سے کیجئے ناصر‬


‫جو اپنے دل پہ گزرتی ہے کوئی کیا جانے‬
‫ناصر کاظمی‬

‫تڑپ رہے ہیں زباں پر کئی سوال مگر‬


‫مرے لیے کوئی شایان التماس نہیں‬
‫ناصر کاظمی‬
‫عروج پر ہے مرا درد ان دنوں ناصر‬
‫مری غزل میں دھڑکتی ہے وقت کی آواز‬
‫ناصر کاظمی‬

‫اوس بھی ہے کہیں کہیں لرزاں‬


‫بزم انجم دھواں دھواں بی ہے‬
‫ِ‬
‫ناصر کاظمی‬

‫خامشی حاص ِل موسیقی ہے‬


‫سن‬
‫نغمہ ہے نغمہ نما غور سے ُ‬
‫ناصر کاظمی‬
‫میں سن رہا ہوں اسے جو سنائی دیتا نہیں‬
‫میں دیکھتا ہوں اسے جو دکھائی دیتا نہیں‬
‫منیر نیازی‬

‫ہمارے لہجے میں یہ توازن بڑی صعوبت کے بعد آیا‬


‫کئی مزاجوں کے دشت دیکھے کئی رویوں کی خاک چھانی‬
‫عزم بہزاد‬

‫دیکھوں تو ہر اِک موڑ پہ ہنگامہء محشر!‬‫ُ‬


‫سوچوں تو َبھرے شہر میں اِک عالَ ِم ہُو ہے‬
‫ُ‬
‫سوچوں تو ُجھلس جائے ہر اِک یاد کا چہرہ!‬
‫ُ‬
‫غم دہر کی لُو ہے‬
‫محسن! ِمری نَس نَس میں ِ‬
‫ؔ‬
‫محسن نقوی‬

‫پیرہن میں رنگ بھی ہے‬


‫میں پُھول بھی ہُوں‪ِ ،‬مرے َ‬
‫مگر ستم یہ ہُوا ہے کہ ریگ زار میں ہُوں‬
‫محسن نقوی‬

‫خوف شکست ہے محسن‬ ‫ِ‬ ‫ہر ایک پل مجھے‬


‫ت سنگبار میں ہُوں‬
‫میں آئینہ ہُوں‪ ،‬مگر دس ِ‬
‫محسن نقوی‬

‫او میرے مصروف خدا‬


‫اپنی دنیا دیکھ ذرا‬
‫ناصر کاظمی‬

‫کچھ کہہ کے خموش ہو گئے ہم‬


‫قصہ تھا دراز کھو گئے ہم‬
‫ناصر کاظمی‬

‫سونپ دے تاریخ کو گزرا ہوا ہر حادثہ‬


‫ہے تجھے دَرپیش اب جو مرحلہ محسوس کر‬
‫واصف علی واصف‬

‫ہم پہ اُترے ہیں حوصلے کمال کے‬


‫لوگ منتظر ہی رہے ہمارے زوال کے‬

‫چاٹ رہی تھی کرنیں اپنے سورج کو‬


‫آنکھوں نے ایسا منظر بھی دیکھا ہے‬
‫واصف علی واصف‬

‫اب تو بے رنگ ہو گیا ہے سب کچھ‬


‫سات رنگوں کا شہر تھا مچھ میں‬

‫کیا بہت ضروری ہے؟‬


‫خواب پوش آنکھوں میں‬
‫آنسوؤں کا بھر جانا؟‬
‫حسرتوں کے ساحل پر‬
‫تتلیوں کا مر جانا؟‬
‫حبس کی ہواؤں میں‬
‫خوشبوؤں کا ڈر جانا؟‬
‫دل کے گرم صحرا میں‬
‫حشر ہی بپا ہونا؟‬
‫درد ال دوا ہونا؟‬
‫کیا بہت ضروری ہے؟‬
‫اب تیرا جدا ہونا!‬
‫خود کالمی میں کتنی وحشت ہے‬
‫وبرو جیسے۔۔!!!‬
‫کوئی دشمن ہو ُر ُ‬
‫جون ایلیا‬

‫جنہیں دیکھنا بھی نہ چاہے نظر‬


‫انہیں سے تعلق بڑھانا پڑا‬
‫کئی سانپ تھے قیمتی اس قدر‬
‫انہیں آستیں میں چھپانا پڑا‬
‫محسن نقوی‬

‫دور خود غرضی میں‬


‫کون رکھے گا ہمیں یاد اس ِ‬
‫حاالت ایسے ہیں کہ لوگوں کو خدا یاد نہیں‬
‫عالمہ اقبال‬
‫انسان کا مزاج بھی عجیب ہے‬
‫جو اس کی طبیعت کو سمجھے وہ اچھا لگتا ہے‬
‫اور جو اس کی نیت کو سمجھے وہ بُرا لگتا ہے‬

‫بے حسی شرط ہے جینے کے لئے‬


‫اور ہم کو احساس کی بیماری ہے۔۔۔!!‬

‫مقدر کی زنجیروں سے بندھے ہم بے بس لوگ‬


‫عمر گزار دیتے ہیں‪ ،‬معجزے کے انتظار میں‬

‫سب کچھ ہوتا ہے لوگوں میں‬


‫بس احساس نہیں ہوتا‬

‫دلوں میں آگ لبوں پر گالب رکھتے ہیں‬


‫سب اپنے چہروں پہ دوہری نقاب رکھتے ہیں‬
‫راحت اندوری‬

‫بے قراری دیکھی ہے تو اب میرا ضبط بھی دیکھ‬


‫اتنا ُچپ رہوں گی۔۔کہ چیخ اٹھو گے تم‬

‫لوگ کہتے ہیں کہ نفرت خراب چیز ہے‬


‫تو محبت نے ہمیں کونسا ُجھوال ُجھوالیا‬
‫جون ایلیا‬

‫میری خاموشئ مسلسل کو‬


‫اِک مسلسل ِگلہ سمجھ لیجئے‬
‫جون ایلیا‬
‫دُکھ جی کے پسند ہو گیا ہے غالب‬
‫دل ُرک ُرک کر بند ہو گیا ہے غالب‬
‫وہللا کہ شب کو نیند آتی ہی نہیں‬
‫سو گند ہو گیا ہے غالب‬
‫سونا َ‬
‫مرزا غالب‬

‫بہت زیادہ مضبوط دکھائی دینے کا سب سے بھیانک نقصان یہ ہے کہ‬


‫لوگوں کو کبھی یہ خیال بھی نہیں آتا کہ آپ کو بھی تسلی کی ضرورت‬
‫ہو سکتی ہے۔‬

‫چیخ و پُکار انسان کے وقار میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ لوگوں کو اپنی‬
‫خاموشی سے خوفزدہ کرنا سیکھو۔‬
‫(بانو قدسیہ)‬
‫کوئی راستہ نہیں دعا کے سوا‬
‫کوئی سنتا نہیں ہللا کے سوا‬
‫دامن بھی دریدہ ہے مرا ہاتھ بھی زخمی‬
‫شاخوں پہ گالبوں کے سوا اور بھی کچھ ہے‬
‫آنس معین‬

‫یہی آن تھی میری زندگی ۔۔ لگی آگ دل میں تو اُف نہ کی‬


‫جو جہاں میں کوئی نہ کر سکا "۔۔" وہ کمال کر کے دِکھا دیا‬
‫منیر نیازی‬

‫زمانے کو تھی چاہ ہمیں ہی ُرالنے کی‬


‫ہم نے بھی ہنسی ہی کو اپنی ادا بنا لی‬
‫کومل شاہد اعوان‬

‫درد اپنے کچھ اس طرح سے سی رہے ہیں ہم‬


‫زخم بھرنے کی خاطر مزید زخم کھا رہے ہیں ہم‬
‫کومل شاہد اعوان‬

You might also like