مسلمانوں کی پوری تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی ہمیں دشمنوں نے باہر سے
نقصان پہنچایا ہے تو اس کی بنیادی وجہ اندر کے غدار تھے۔اور اس بات کی بھی تاریخ گواہ ہے کہ یہ غدار اس لیے وار کرنے میں کامیاب ہوئے کہ انہیں وقت پر پکڑ کر سولی نہیں چڑھایا گیا۔مسلمانوں کی صفوں میں جب بھی غدار پیدا ہوئے ہیں ،ہللا نے ہمیشہ ان کی ناپاک حرکتوں کو بہت پہلے ہی کھول کر مسلمان معاشرے کے سامنے رکھ دیا ہوتا ہے۔ چاہے عبدہللا بن ابئی منافق ہو، یا بغداد کا وزیر ابن علقمی ،یا بنگال کا میر جعفر ،یا دکن کا میر صادق ،یا بنگال کا شیخ مجیب یا سندھ کا بھٹو اور الطاف۔ سلطان صالح الدین ایوبی عالم اسالم کے ایک انتہائی رحمدل ،دلیر اور ہللا اور اسکے رسولﷺ سے پیار کرنے والے سپہ ساالر تھے۔ فتح بیت المقدس پر آپ نے فتح مکہ کی سنت زندہ کرتے ہوئے تمام کافروں کو معاف کردیا تھا ،مگر آپ نے بھی کبھی نہ تو گستاخ رسول کو معاف کیا اور نہ ہی امت کے غداروں کو۔ آج پاکستان میں ہم یہ دیکھتے ہیں کہ دو ایسے بڑے گناہ ہیں کہ جن کی وجہ سے ریاست پاکستان تباہ و برباد ہو کر رہ گئی ہے ،مگر ان دو گناہوں کو کرنے والوں کو سزا نہیں دی جاتی ،اس بات کے باوجود کہ اس کو کرنے والے کھلم کھال پورے معاشرے میں دندناتے پھرتے ہیں۔ ۔ غداری۲ ،۔ خیانت۔۱ پاکستان بننے سے لیکر آج تک کسی ایک غدار کو بھی عدالتی نظام کے ذریعے سزائے موت نہیں دی گئی۔پاکستان بننے سے لیکر آج کسی ایک خائن حکمران کو عدالتی نظام کے ذریعے سزائے موت تو دور کی بات ،عمر قید تو دور کی بات ،پانچ سال کی قید بھی نہ ہوئی۔آپ جو مرضی حکومتی پالیسی بنالیں ،جتنی مرضی ”تبدیلی“ لے آئیں ،مارشل الءلگائیں ،جمہوریت الئیں یا صدارتی نظام۔۔۔ اگر غداروں اور خائنوں کو سولی نہ چڑھائی تو جلد یا بدیر ،خاکم بدہن ،یہ پاک سرزمین بھی شام اور لیبیا بنتی نظر آتی ہے۔ کیا ہمارے حکمرانوں کا دماغ بالکل خراب ہوچکا ہے؟کیا ہماری عدلیہ بالکل ہی مفلوج ہے؟کیا ہماری فوج کے نزدیک ہللا اور اسکے رسولﷺ و ملک و قوم سے زیادہ اہم جمہوریت ہے؟تو پھر کیا وجہ ہے کہ ملک کے غداروں اور معاشی دہشت گردوں کو کھال چھوڑا ہوا ہے؟؟؟ سال پہلے جب پی ٹی ایم کی بغاوت شروع ہوئی ،تو اس فقیر نے سب سے پہلے اس کے خالف اذان حق دے کر قوم کو بیدار کیا کہ یہ ایک نئی سی آئی اے کی پیدا کردہ لسانی بغاوت ہے۔ اس کے باوجود ان کتوں کو کھال چھوڑا گیا، الیکشن لڑوا کر اسمبلی میں الیا گیا۔۔۔ اور اب بھی ان کے بارے میں خطرناک غفلت برتی جارہی ہے۔ حامد میر جیسے غدار ،ننگ ملت ،ننگ دین ،ننگ قوم کو کون نہیں جانتا؟اس کے باوجود اس حرام خور غدار کے بیٹے کی شادی میں پورے پاکستان کی اشرافیہ نے بڑی بے شرمی اور ڈھٹائی سے شرکت کی۔ وہ حامد میر کے بیٹے کی شادی نہیں ،پاکستان کی آبرو کا جنازہ تھا۔گزشتہ 11برس سے یہ فقیر ایک احسان فراموش اور محسن کش قوم کو بیدار کرنے کیلئے تکبیر مسلسل دے رہا ہے۔ نہ آپ سے کچھ مانگ رہا ہے ،سر ہتھیلی پہ رکھے جان و مال وعزت خطرے میں ڈال کر ،قید و بند کی سختیاں برداشت کرتے ہوئے ،اذان حق صرف اس لیے دے رہا ہے کہ شاید حکمرانوں میں کوئی غیرت مند ہو۔ کہیں فرقہ بندیاں ہیں ،کہیں ذاتیں ہیںکیا زمانے میں پنپنے کی یہیں باتیں ہیں؟ پاکستان بننے سے پہلے قائد اور اقبال نے نظریہءپاکستان پر ایک قوم تیار کی تھی۔ قومیں معیشت سے نہیں ،روحانی اور اخالقی تعمیر سے عروج حاصل کرتی ہیں۔آج یہ قوم حقیقت ًا یتیم ہے۔۔۔ جب پاکستان بن رہا تھا اور پھر بن چکا تو ہر طرف تباہی پھیلی ہوئی تھی، الکھوں شہید ہوچکے تھے ،الکھوں مہاجرین لٹے پٹے پاکستان پہنچ رہے تھے ،خزانہ خالی تھا ،فوج موجود نہ تھی ،ببول کے کانٹوں سے سرکاری کاغذ جوڑے جاتے مگر پھر بھی قوم حوصلے میں تھی کہ اس کے سر پہ بابائے قوم کا سایہ تھا۔آج ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں ،ہر قسم کے ظاہری وسائل رکھتے ہیں، مال و دولت کی ریل پیل ہے ،ملک میں معدنیات کے خزانے ہیں ،ہر طرح کی صنعت و حرفت ہے ،اس کے باوجود قوم منتشر ،خوفزدہ اور بے یقینی کا شکار۔ کیونکہ نہ تو نظریہ سالمت رہا ،نہ قوم کے سر پہ باپ!بے سہارا یتیم بچوں کی طرح خوفزدہ۔ حال ہی میںترکوں نے ایک ڈرامہ ”الطغرل“ بنایا۔اس ایک ڈرامے نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا کر رکھ دیا ہے۔ پوری ترک قوم کو نہ صرف یہ کہ زندہ کیا بلکہ عالم اسالم کی بھی ایسی شاندار تصویر دنیا کے آگے رکھی کہ مسلمان تو کیا کفار بھی انگشت بدنداں ہیں۔یہ ہوتا ہے میڈیا کا صحیح استعمال!آپ ترکوں کے تاریخی ڈرامے دیکھیں۔ ان کی تاریخی صوفیانہ اور عسکری موسیقی سنیں۔ انسان کے قلب و روح کی آخری گہرائیوں تک سرایت کرتی چلی جاتی ہیں۔ ایک آزاد قوم جو ہزار سال کی جالل و جمال کی تاریخ رکھتی ہو” ،شکوہ ترکمانی“ کی حامل ہو ،ایسی شیر دلیر قوم کا مقابلہ ہمارے پاکستان کے غالم ذہن کہاں کرسکتے ہیں۔۔۔؟ پاکستان کا سب سے بڑا المیہ ہی یہی ہے کہ ہم ابھی تک غالم ہیں۔ ہمارے حکمران بھی غالم ہیں ،ہمارے علماءبھی غالم ہیں ،ہماری اشرافیہ بھی غالم ہے ،ہمارا میڈیا بھی غالم ہے ،ہمارے اساتذہ بھی غالم ہیں ،ہمارے طالبعلم بھی غالم ہیں۔۔۔غالم ابن غالم ابن غالم ابن غالم۔۔۔ غدار غالموں میں ہی پیدا ہوتے !!!ہیں اسالمی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب مسلمانوں نے اپنی حالت بدلنے سے انکار کردیا ،غفلت اور غالمی پر راضی ہوگئے ،غداروں کو اعلیٰ عہدوں پر فائز کردیا اور مصلحت کو عدل و صداقت پر ترجیح دینے لگے ،تو پھر ہللا نے ایسی قوم کو ہمیشہ کفار کے ہاتھوں رسوا کیا ہے ،چاہے سقوط بغداد ہو یا !سقوط ڈھاکہ اس وقت پاکستان پر جو اشرافیہ حکمران ہیں ،وہ ہماری تاریخ کی غافل ترین اشرافیہ ہے۔۔۔نہ محبت ،نہ معرفت ،نہ نگاہ ،نہ سخن دلنواز ،نہ جاں پرسوز، نہ ہاتھ پاک ،نہ دل و نگاہ صاف۔انا ہلل و انا الیہ راجعون۔ جب ملک میں ایسے حاالت ہوں کہ جیسے آج ہیں ،ایسے حکمران ہوں کہ جیسے آج ہیں ،ایسا ظلم ہو کہ جیسا آج ہے ،ایسی غداری ہو کہ جیسی آج ہے، ایسی خیانت ہو کہ جیسی آج ہے۔۔۔ تو پھر سمجھ لیں کہ ہللا اس قوم پر ایک بہت !!!بڑی جنگ مسلط کرنے واال ہے۔ ہالکو خان ایسی ہی قوموں پر آتے ہیں ٭٭٭٭