Professional Documents
Culture Documents
غزہ کا دن و رات صرف سخت نہیں بلکہ بھیانک ہے ،اہِل فلسطین پر اس وقت اسرائیل اب تک کی سب سے بڑی
،بمباری کررہا ہے ،غزہ آگ کی لپٹوں میں ہے ،الشیں ہی الشیں بکھرتی جارہی ہیں
،دوسری طرف نام نہاد مسلم ممالک کے حکمران امریکا و برطانیہ کے کوٹھے پر اپنا ضمیر و جسم بیچ رہے ہیں
فلسطین پر جو ظلم ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا ہے ،نیند اور حواس کو بےقابو کرنے والی
،،کھلے عام اور تاریخ کا بھیانک ترین قتِل عام ہورہا ہے
آجکل فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیل جو ظلم و بربریت کا پہاڑ توڑ رہا ہے اور ننھے ننھے بچوں کو بم و بارود کا
نشانہ بنا رہا ہے مساجد کو مسمار کررہا ہے ایک طریقے سے یہ کہا جاسکتا ہے اسرائیل جیسا ظالم اور بدبخت ملک
فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی کررہا ہے اور جب کوئی بچہ بوڑھا جوان ہوائی حملوں کا نشانہ بنتا ہے تو یہ
اسرائیلی خوشیاں مناتے ہیں گویا سسکتی بلکتی ہوئی انسانیت پر اسرائیلی درندے رقص کرتے ہیں یقینًا اسرائیل ایک
مکار نمک حرام ملک ہے اور یہودی ایک احسان فراموش قوم ہے جس نے انبیاء علیہم السالم تک کو قتل کیا ہے جن
جب پوری دنیا ان کے لئے تنگ ہوچکی تھی دنیا کا کوئی ملک ان کو پناہ دینے کے لئے ایک انچ زمین دینے کو تیار
نہیں تھا کوئ پانی پالنے واال نہیں تھا کوئی کھانا کھالنے واال نہیں تھا تب فلسطین کے مسلمانوں نے انہیں پناہ دی
لیکن جس تھالی میں کھائیں اسی تھالی میں چھید کریں یہ یہودیوں کی فطرت ہے ،ان کی مدد کے لئے جو ہاتھ
بڑھائے تو مضبوط ہوجانے کے بعد مدد کرنے والے کا ہاتھ توڑنے کی کوشش کرنا ان کی فطرت ہے لیکن ان سب
کے باوجود ایک سوال تو پیدا ہوتا ہے کہ وہ قوم جو نسل کشی کی شکار ہوچکی ہو جس کے لئے پوری دنیا تنگ رہ
چکی ہو تو اس قوم کو کہیں ٹھکانہ مل گیا تو آخر اتنی مضبوطی اس کے اندر کیسے آگئی کہ پوری دنیا پر اس نے
اپنی گرفت بنالی ٹکنالوجی کے میدان میں سب سے آگے نکل گئی دنیا کے ہر ملک میں آفیشیل کام سنبھالنے لگی کیا
یہ حیرت انگیز بات نہیں ہے بالکل حیرت کی بات ہے ،،ایک یہودی نے ایک مسلمان سے کہا کہ ہمارے یہاں جب
بچہ پیدا ہوتا ہے تو اسی وقت یہ تہیہ کرلیا جاتا ہے کہ اسے تعلیم یافتہ بنانا ہے ،اسے بزنس مین بنانا ہے اور تربیت
ایسی کرنی ہے کہ سیاست میں بھی کامیاب رہے اور مالزمت میں بھی کامیاب رہے ،گھریلو کام بھی دیکھے اور
وقت پڑنے پر فوجی کردار بھی ادا کرے ہم دعا بھی کرتے ہیں مگر پہلے خود ترتیب و تدبیر کے میدان میں اپنی
ذمہ داری نبھاتے ہیں اور ہم جہاں بھی رہتے ہیں تو ایک دوسرے سے رابطہ رکھتے ہیں ہم سارے یہودی آپس میں
بھائی بھائی سمجھتے ہیں اور مانتے بھی ہیں اور ایک دوسرے کی مدد بھی کرتے ہیں ہم اپنے بھائی کو بھیک
مانگتے نہیں دیکھ سکتے اسی لئے کوئی یہودی بھکاری نہیں ملے گا
جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج ہر یہودی فوجی ہے ،یہودیوں کا بچہ بچہ تعلیم یافتہ ہے اور ہر یہودی تاجر ہے سب کچھ
کہنے کے بعد اس نے یہ بھی کہا کہ یہ طریقہ ہم نے تمہارے نبی کی تعلیمات سے سیکھا ہے ،،اب بتائیے ایک
یہودی مذہب اسالم سے نفرت بھی کرتا ہے اور پیغمبر اسالم کی تعلیمات سے فائدہ بھی اٹھا رہا ہے اور مسلمانوں کا
حال یہ ہے کہ خود اپنے نبی کی تاریخ والدت پر اختالفات کا شکار ہے ،اپنے نبی کی حیات مبارکہ کے مختلف
گوشوں پر اختالفات کا پہرہ بٹھا رکھا ہے ہمارا دشمن قرآن سے بغض بھی رکھتا ہے اور قرآن سے فائدہ بھی اٹھا رہا
ہے اور جس قوم کے نبی پر قرآن مجید نازل ہوا وہ قوم قرآن سمجھ بھی نہیں پاتی جبکہ اسی قرآن میں ہے کہ اقرأ
یعنی پڑھ ،،تو پتہ چال کہ جس مذہب کی بنیاد ہی تعلیم پر ہو وہ قوم آج تعلیم میں پیچھے ،ٹکنا لوجی کے میدان میں
پیچھے بس ہاتھ پر ہاتھ دھرے معجزے کا انتظار ،دینی اصول ضابطے سے کوسوں دور ہوکر غیبی مدد کا انتظار،،
حاالنکہ تعلیم کو فرض قرار دیا ہے مذہب اسالم نے ،جنگ کا اصول ضابطہ بتایا ہے مذہب اسالم نے ،بد شگونی اور
بدگمانی سے روکا ہے مذہب اسالم نے ،تفرقہ بازی سے روکا ہے مذہب اسالم نے لیکن آج کا مسلمان تفرقہ بازی کو
بڑھاوا دینے میں لگا ہے اور آج تفرقہ بازی کا یہ حال ہے کہ مدارس کا بٹوارہ ،مساجد کا بٹوارہ ،خانقاہوں کا بٹوارہ
،پیری مریدی کا بٹوارہ ،تہواروں کا بٹوارہ ،مسلک کا بٹوارہ ،مسلک میں گروپوں کا بٹوارہ جبکہ مذہب اسالم نے
-تعلیم دی ہے کہ شیشہ پالئی دیوار بن جاؤ
آج مسلمانوں کا بہت بڑا طبقہ صرف جلسہ جلوس کرانے میں لگا ہے اور ایسے علماء و خطباء کی تعداد دن پر دن
بڑھتی جارہی ہے جو جھوٹی اور من گھڑت روایات بزرگان دین کے نام سے منسوب کرکے بیان کرتے ہیں اور
مسلمانوں کو گمراہ کررہے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آج جلسہ اور شادی بیاہ دونوں بہت مہنگے ہوگئے ،مجاہد
بننے کے بجائے مجاور بننے لگے ،ہاتھوں میں رنگ برنگے دھاگے باندھے جانے لگے ،کسی کے اوپر سواری
آتی ہے تو کوئی جنات کو قبضے میں کیا ہوا ہے ،کوئی کسی کی دکان بند کرانے میں لگا ہے ،کوئی جادو سحر کا
کرتب دکھانے میں لگا ہوا ہے ،کوئی کسی کو برباد کرنے میں لگا ہے تو کوئی ہر بیماری کو منٹوں میں دور کرنے
-کا دعوٰی کرنے میں لگا ہے آنکھیں بند کرکے پوری زندگی کے حاالت بتانے میں لگا ہے
اب سوال یہاں بھی پیدا ہوتا ہے کہ ایک مسلمان ایک مسلمان کے ہی اوپر جادو ٹونا کرتب اور آسیب و مکر و فریب
کی کاروائیاں کیوں کرتا ہے وہی کام اسرائیل کے خالف کیوں نہیں کرتا ؟ جن کے قبضے میں جنات ہیں وہ آخر
جنوں کو فلسطین کیوں نہیں بھیج دیتے ؟ اپنے اپنے مؤکلوں کو اسرائیل بھیج کر اس کے سارے جنگی و فوجی
سازوسامان کو برباد کروا دینا چاہئے سارے اسرائیلی فوجیوں کو اپاہج کردینا چاہئے سارے اسرائیلی جہازوں کو
اڑان بھرنے سے پہلے ہی تباہ کردینا چاہئے یہاں تو بیٹھ کر آپ اپنے جناتوں کو بڑی دور دور بھیج کر حاالت کا پتہ
لگا لیتے ہیں یہاں رہ کر جو شعبدہ بازیوں کا جال بچھا رکھے ہیں وہی جال آپ اسرائیل کے خالف بچھائیں تو ہوسکتا
-ہے کہ یہاں آپ نے جن لوگوں کو ناحق پریشان کیا ہے اس کا ازالہ بھی ہوجائے اور معافی بھی مل جائے
دنیا میں مسلم ممالک کی تعداد 57ہے یہ سوچ کر پوری دنیا کا مسلمان اپنا سینہ پھالنا چھوڑدے جب عربوں کے
جھرمٹ میں اسرائیل ایک مسلم ملک کو تباہ کررہا ہے آبادی کی آبادی کا نام و نشان مٹارہا ہے الشوں کا انبار
بچھارہاہے پوری انسانیت کو خاک و خون میں تڑپا رہا ہے ہزاروں ہزار کی تعداد میں مسلمانوں کو مار چکا ہے اس
کے باوجود بھی مسلم ممالک کا دخل اندازی نہ کرنا اور اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کا منہ توڑ جواب دینے کے
لئے میدان میں نہ آنا یہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ دنیا کے کسی حصے میں بھی مسلمانوں پر آفت آئے گی تو
کوئی کھڑا نہیں ہوگا کیونکہ 57مسلم ممالک کے حکمرانوں کا جسم و ضمیر امریکہ اور برطانیہ کے کوٹھے کی
زینت بن چکا ہے ان کے اندر دولت ،حسن ،عیش پرستی اور اللچ اور دنیاوی حرص وہوس گھر چکا ہے اسی وجہ
سے ان کے اندر سے مومنانہ جذبہ ،انسانی جذبہ ،ہمدردانہ جذبہ ختم ہوچکاہے بس اب تو پوری دنیا کے مسلمانوں کا
-ہللا ہی خیر کرے