You are on page 1of 3

‫پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جس میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد‬

‫موجود ہے۔ نوجوان نسل ملک و ملت کا ایک قیمتی سرمایہ اور مستقبل کا‬
‫درخشان ستارہ ہوتا ہے۔نوجوان ملک کے قیمتی ترین سرمائے کی حیثیت‬
‫اختیار کر چکے ہیں۔ ویسے بھی اقوام عالم کی تاریخ گواہ ہے کہ ٓاج کے‬
‫جدید دور میں صرف وہی قومیں کامیاب ہوئی ہیں جنہوں نے اپنے لوگوں‬
‫خاص طور پر نوجوانوں کو حقیقی ترقی دی ہے۔‬
‫فیشن کا خاصہ ہے کہ وہ انسانی رویوں کی طرح بدلتا رہتا ہے‬
‫لباس ہو یا طور طریقہ‪ ،‬چلنے کا انداز ہو یا گفتگو کا انداز‪،‬فیشن کے انتخاب‬
‫میں ضروری ہے کہ یہ ٓاپ کی پسند کے مطابق ہو‬

‫فیشن ٹرینڈز(رجحان) اس تیزی سے بدلتے ہیں جیسے گھڑی کی سوئیوں‬


‫کے گھومنے سے وقت تبدیل ہوتا ہے۔ فیشن ہمارے معاشرے کے مختلف‬
‫پہلوں پر براہ راست اثرانداز ہوتا ہے۔ایک ریسرچ کے مطابق فیشن سماجی‪،‬‬
‫اقتصادی‪ ،‬سیاسی مناظر میں تبدیلی کا سبب بن رہا ہے۔ ایک جگہ جہاں فیشن‬
‫تخلیقی صالحیتوں کو فروغ دینے میں معاشرے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے‬
‫نت نئے فیشن کے بہت سارے منفی اثرات ہمارے معاشرے کے لوگوں‬
‫خاص طور پر نوجوان لڑکیوں پر پڑرہے ہیں۔ہماری نوجوان نسل فیشن‬
‫اپنانے کو اپنی زندگی کا نصب العین سمجھ بیٹھی ہیں۔ اب جوطبقہ تیزی سے‬
‫بدلتے فیشن کو اپنا سکتا ہیں وہ تو مطمین نظر آتے ہیں ۔لیکن جو طبقہ انہیں‬
‫اپنا سکتانہیں وہ احساس کمتری کا شکار ہوتا چال جاراہا ہے۔اور اس طرح‬
‫ہمارے معاشرے میں پائے جانے والے دو طبقات میں دن بہ دن طبقاتی فرق‬
‫پیدا ہورہا ہے۔‬

‫پہال فیشن ویک نیویارک میں ‪1943‬ء میں شروع ہوا۔ اس فیشن ویک کا‬
‫بنیادی مقصد دوسری جنگِ عظیم کے دوران فرانسی فیشن سے لوگوں کی‬
‫توجہ ہٹانا اور امریکی ڈیزائنرزکے لئے راستہ ہموار کرنا تھا۔ اسکا مطلب‬
‫فیشن کے ذریے ہم لوگوں کے رجحانات‪ S‬بدل سکتے ہیں تو فیشن ٹرینڈز‬
‫متعارف کروانے والے ایسا فیشن کیوں نہیں متعارف کرواتے جس سے‬
‫پاکستانی ثقافت کے ساتھ ساتھ اسالمی قوانیں کو بھی اجاگر کیا جائے‬
‫اگر ہم فیشن کے مثبت پہلو کی طرف دیکھے تو فیشن ایک فن ہے جو لوگوں‬
‫کواپنی تخلیقی صالحیت اجاگر کرنے کا مو قع فرہم کرتا ہے۔ لوگ اکثر اپنی‬
‫ذاتی شناخت‪ S،‬اپنی قابلیت‪ ،‬ثقافت کو اپنے فیشن کے انتخاب کے ذریعے ظاہر‬
‫کرتے ہیں۔ فیشن ٹریندز کے زریعے ہم اپنی معاشرتی ا قدار کو نمایا کر‬
‫سکتے ہیں اور نوجوان نسل کی سوچ میں مثبت تبدیلی ال سکتے ہیں تاکہ‬
‫معاشرے میں طبقاتی فرق کو بھی مٹایا جاسکے اور اسالمی معاشرے کی‬
‫خصوصیات کو بھی اجاگر کیا جاسکے۔‬

‫خدا نے دنیا میں جتنی بھی چیزیں بنا رکھی ہیں ہر چیز کی حد مقرر کر‬
‫رکھی ہے اور ی اسی حد میں اس کائنات کی خوبصورتی پوشیدہ ہے۔اور خدا‬
‫کی بنائی ہوئی حد جب بھی کوئی چیز پھالنگتی ہے تو تباہی کا باعث بنتی‬
‫ہے۔ اسی طرح لباس میں بھی اسالم میں کچھ حدود مقرر کر رکھی ہیں جن‬
‫کو فالو کرنا ضروری ہے اس لیے فیشن ٹرینڈز متعارف کروانے والوں کو‬
‫اورفیشن ٹرینڈز اپنا نے والوں کو ان حدود کی پاسداری کرنی چاہئے۔‬
‫فیشن کا علم ایک حد تک ہونا بہت ضروری ہے۔ کم از کم اتنا ضرور جاننا‬
‫چاہیے کہ آپ صدیوں پرانے انسان نہ لگتے ہوں۔اچھے کپڑے پہننے کا‬
‫شوق ان کے خیال میں ہرگز برا نہیں ہے۔ وہ ذاتی طور پہ فیشن کو زیادہ‬
‫نہیں اپناتے مگر اس پہ نظر ضرور رکھتے‬

‫نوجوانوں کا نام ذہن میں ٓاتے ہی طاقت‪ ،‬قوت‪ S،،‬جوش‪ ،‬جنون‪ ،‬انقالب‪ ،‬حرکت‬
‫پذیری جیسے تصوّ رات نظروں کے سامنے ٓاجاتے ہیں۔اور حقیقت‪ S‬بھی یہی‬
‫ہے کہ تاریخ انسانی کے ہر دور میں عروج و زوال کی جتنی بھی‬
‫داستانیںلکھی گئ ہیں وہ نوجوانوں نے ہی لکھی ہیں۔ ان ہی نوجوانوں نے‬
‫خون کی ہولیاں بھی کھیلی ہیں اور انہی نوجوانوں نے محّ بت کے نغمے بھی‬
‫گائے ہیں‬
‫نوجوانوں کا طرز زندگی ہی کسی بھی قوم کا طرز زندگی ہوتا ہے۔ نوجوان‬
‫کے طرز زندگی کا رخ‪ ،‬سمت اور مقصد درست ہو تو روشن مستقبل تک‬
‫رسائی مشکل نہیں رہتی اور اگر سمت سفر اور مقصد میں انتشار ہو تو زوال‬
‫بھی تیزی کے ساتھ ٓاتا ہے۔‬
‫انسان اپنی ذات سے محبت کرتا ہے۔ وہ اچھا دکھنا چاہتا ہے‪ ،‬وہ مشہور ہو نا‬
‫چاہتا ہے‪ ،‬طاقت ور اور دولت مند ہو نا چاہتا ہے۔ یہ تمام چیزیں فطری ہیں‬
‫اسی لیے نوجوانوں میں خود پسندی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ خود پسندی‬
‫ان کے اندر تکبّر اور حرص جیسی صفات کو پروان چڑھارہی ہے۔‬
‫ث نوجوانوں کی بے مقصد زندگیاں ان کو گمراہی کی طرف ڈھکیل رہی ہیں۔‬
‫ث نوجوانوں کی حرکت پذیری غلط سمت میں بڑھ رہی ہیں۔‬
‫ث اخالقی معیارات دن بہ دن زوال پذیر ہوتے جا رہے ہیں‪ ،‬لیکن اسی‬
‫مایوسی میں امیدیں بھی موجود ہیں۔‬

‫‪:‬صورتحال کے مثبت پہلو یہ ہیں کہ‬


‫ث نوجوانوں کی سوچ اور فکر کو کسی ایک ہی نقطہ پر ہمیشہ کے لئے‬
‫مرکوز کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس کا فائدہ غلط افکار سے صحیح افکار کی‬
‫طرف سفر سے ہو سکتا ہے۔‬
‫ث نوجوانوں میں مثبت سوچ اور سائنسی نقطہ نظر کا فائدہ اٹھایا جا سکتا‬
‫ہے۔‬
‫ث نوجوانوں کا ذہن روایت پسندی کے بجائے ہر نئی سوچ کو قبول کرنے‬
‫کے لئے تیار رہتا ہے‪ ،‬یہ ہمارے لئے مثبت پہلو ہے۔‬
‫ث فیشن اور کلچر دیر پا نہیں ہوتے‪ ،‬اس کی جگہ اچھا کلچر اور فیشن‬
‫پروان چڑھایا جائے تو تبدیلی کا امکان بہت زیادہ ہے۔‬
‫ترسیل عام ہوتی جا رہی ہے۔‬ ‫ث علم کے ذرائع عام ہونے کی وجہ سے علم کی‬

You might also like