تعلیم ہی وہ واح د ش اہ کلی د ہے جس نے ہ ر قف ل ک و وا کی ا ہے ۔
تحقی ق ک و ن ئی جہت بخش ی ہے اور س ائنس و ٹیکن الوجی س ے مرص ع ن ئے دور کی راہیں متعین کی ہیں۔ اس دور میں تعلیم کی اہمیت س ے انک ار اپ نے وج ود کی خ ود ہی نفی کے م ترادف ہے۔ عص ر حاض ر میں ج و ق وم اوج و کم ال ک و پہنچی وہ علم کے سہارے ہی پہنچی ہے۔ اور جو قوم پستی میں گری ہے وہ بھی علم کی نا قدری کے باعث گری ہے۔ ای ک مث الی معاش رے کی تعم یر علم کے ف روغ کے بغ یر ن اممکن ہے۔ ب د قس متی س ے مش رقی معاش رے اور خ اص ط ور پ ر ہم ارے پاکس تانی معاش رے میں پچھلے وقتوں میں لڑکیوں کی تعلیم کو معاش رتی اق دار اور م ذہبی روایات کے منافی سمجھا جاتا رہ ا ہے۔ لیکن ح االت نے ث ابت کی ا کہ یہ س وچ ن ا ص رف غل ط تھی بلکہ انتہ ائی درجہ نقص اندہ بھی واقع ہوئی ہے۔ خانگی زندگی جو معاشرے کی بنیادی اکائی ہے ،مرد اور ع ورت اس کے دو پہیے ہیں۔ مرد اپنے کںبے کا کفیل ہے تو عورت اپ نے بچوں کی اتالیق۔ خاتون اگر پڑھنی لکھی ہوگی تو وہ مناسب تربیت ک رکے اپ نے بچ وں ک و معاش رے ک ا ک ار آم د ش ہری بن نے میں مددگار ہوگی۔ اس کے برعکس اگر خاتون دور جدید کے تقاض وں سے نابلد ہوگی تو اپ نی اوالد کی مناس ب ت ربیت ن ا کرس کے گی۔ نپولین کا مشہور قول ہے کہ ":آپ مجھے اچھی م ائیں دیں میں آپ کو بہترین قوم دوں گا"۔ لڑکیوں کی تعلیم اس ل یے بھی ن اگزیر ہے کہ اب مرد و خواتین شانہ بشانہ کام کرکے اور اپنی مجم وعی اس تعداد ک و دوگن ا ک ر س کتے ہیں اور ی وں اپ نے ملکی ترقی میں حصہ دار بن سکتے ہیں۔ کوئی ش عبہ ایس ا نہیں ہے جس میں خواتین کام نا ک رتی ہ وں۔ ت رقی کے ب رق رفت ار گھ وڑے پ ر محو سفر انسان اب لڑکیوں کو بال جواز ناخواندہ رکھنے کا متحمل ق جنس م رد و خ واتین دون وں ک ونہیں ہ و س کتا۔ یہ دور بال تفری ِ یکساں مواقع فراہم کرنے اور معاشرے ک ا مفی د ج ز بن نے کی راہ ہموار کرنے کا دور ہے۔ اور یہی روش محفوظ مستقبل کی ض امن بھی ہے۔ وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ