Professional Documents
Culture Documents
علم االنساب وہ علم ہے جس میں کسی فرد یا افراد کے نسب کی معرفت حاصل کی جاتی ہے .اس علم کے بھی دیگر علوم کی طرح اپنے
.قواعد و ضوابط ,اصول و شرائط ' اصطالحات اور رموز و اوقاف ہیں .جن کے بغیر اس کی صحیح معرفت ممکن نہیں
یہ علم اہل عرب سے مخصوص ہے جس طرح فلسفہ و منطق اہل یونان طب اہل روم آداب نفس و اخالق اہل فارس علم الصنائع اہل چین
.اور نجوم و حساب اہل ہند سے مخصوص ہیں
علم االنساب اہل عرب کے مخصوص علوم میں سے ہے اور عرب میں اس پر باقاعدہ ہر دور میں کام ہوا .غیر عرب اپنے نسب کو محفوظ
نہیں رکھتے تھے جس کی وجہ سے ان کے نسب آپس میں ایک دوسرے سے مخلوط ہو گئے .اور وہ دوسرے نسبوں سے ملحق ہو گئے.
حاالنکہ وہ اس نسب سے نہ تھے .اس کے مقابلہ میں اہل عرب نے اپنے نسب کی حفاظت کی تاکہ نہ کوئی ان میں داخل ہو سکے اور نہ
.اپنا کوئی فرد خاندان سے خارج ہو سکے .جس کی وجہ سے ان کا نسب محفوظ اور شک و شبہ سے پاک رہا
عرب میں قبل از اسالم اپنا نسب حضرت عدنان ,قحطان یا حضرت اسماعیل تک یاد رکھتے تھے .اور جب مناسک حج سے فارغ ہوتے
تو بازار عکاظ میں جمع ہوتے اور مجمع کے سامنے اپنا شجرہ نسب بیان کرتے اور اس پر فخرو مباحات کرتے اور وہ اس عمل کو حج و
عمرہ کی تکمیل کے لیے ضروری خیال کرتے
جب اسالم آیا تو اس نے بھی معرفت نسب کی تاکید کی بلکہ بہت سے احکام شرعیہ مثل میراث ۔دیت ,صلہ رحمی وغیرہ کی بجا آوری
اس علم کی معرفت کے بغیر ممکن نہیں اور حضرت محمد ص کے نسب کی معرفت تو واجب قرار دی گئی کیونکہ ان کے قرابت داروں
سے محبت ہی اجر رسالت قرار دی گئی .اس طرح خمس کی ادائیگی کے لیے بھی ضروری ہے کہ سادات کے نسب کی معرفت ہو
ن ن
اصول ت ق ن
سب ب ی ان لکرے کا ق
نم ام می حریر کاسب می ں ن غ
برص غی ر می ں فکنق ساب ہ ےت کام ک ی ا
ق خ نن برص ی ر می ں ار ینوں کی آمد اری ت نخ
ے ا ہ ر و ہ ڈا ن یگ پ ور و ج ر ے طر لف ت م کے ے ا ب ازعہ موج وہ دور می ں س ی سادات کو م
ہ ی پ پ
ق ن ت ن
ت ن س ن ت
ہ
ن ق ن
سان کی ان ظ پ فخ اناء ب کی دگی ز و ےس ی
خ و ے ہ ا تھ ڑ ب ل اور ا کر گ ج ا کر رت ج ان س ا ے ی
ل کے اء ت ب کی دگی نز
ن ج م ش ج
ے۔ وراک کا حصول،ا ی ا ت اور
س
ج
ارض پر مو قود ئہ ےج تن سے آج وہ کرہن ن ہ وں می ں ا نل ت نب سی ادی ل
ب
ے۔ج ن می ں سب سے اہ م ل بل
ل کی ب ڑھو ری ی ہ وہ ب ی ادی ی ں ہ ی ں ج ن پر تا سا ی ج دوج ہد ا م ہ
ے۔ کی بڑھو ری ہ ن
مم ق س
ے طرح سے کن ہ اب ل کی ب اء دو
ق ن نف ت
س ی ا ی اور جسما ی ب اء
خ ق ن ن ئ ت ش تق ن ن ت
ے ا ال ی ات کو ہ ی
ہوں ت ف ق س سے ا ش ےج ن ڑے و ئ ھے گروہ بئ ت نعا رے ب ڑ ش کے سا ھ م ا سا ی ہذ ب خوںق کی ر ی
ک ت ماں ق ط ہن ن رن ںن یم ات وا ی
ح ی دا ت ب ا ےئ و مرت تب ک ی ا ا ال ی ا ت کو مر ب کرے سے ی رے پ ی دا ہ
ہ ت
ش حدود ھا جس م ں ب عد ازاں اپ ش ف امل ہ وا اس کے عالوہ ب ھا ی ب
ہن ،ندادی،دادا ،ات ا ،ا ی اور ری ب یتر ت ہ ت عم ت نب ی م
سے ممکن ھی ری ڑھو کی ل ے ج سم کی ن ق اء تو س ی اس ھا ل نطری ک ا ا و ہ دا پ ت حب م سے ن ج دار
ت ب ق ل ت بف ق ی ف ی
ی اں ای ک دوسرے کا د اع جسما ی ب اء کا ب اعث ھا مگر س ی ا ی ب اء کس طرح ممکن ھا۔
ت ت خف ش ن ن ن
ے اب اؤاج داد کو ی ناد رکھ ن ا روع کر ندی ا اب ت داءن می ں مردہ ج سموں کو م توظ کتی ا ج ا ا اکہ ے ا تسان ے پا اس عمل کے لی
ے اب اؤاج دادت کےن ام ی اد کر ا جس کو می راث سجم ھاتج ا ا ھا۔ان پ طرح ا اسی
ت ے
ف اب اؤاج نداد کو ہ می ش فہ سا ن ھ رکھا ج انس ن
ک
ےہ م ے اس لی مارے اب اؤاج داد ب ھی عظ ی م ھ ہ ی ع کے کار اموں ر خ ر کر ا ب ھی اپ ی س ا ی ق اء م ں ش امل ھا ی
سر ان ا یم د ں گے تو ہ ی ہ ماری ق اء مم ن ی ب ع پ
ے۔ کن ب ج ی مے ا کار م ی ظ ھی ب
ہ
ت نن ن ن
ب ت خف ن ن
سان فے ھ ا ہیٹ ں سی کھا ھا ک ل ش ا ھی ا ب ج ا ا ا ک ان
ی ت ی ن یج ب ں م لوں م عام سر ن کو اموں کار
ے اب قاؤ اج داد کے ن اپ
ئاس داد می ں سے م ہور رد کو ج ندف امج د ھہرا کر ے تاب اؤ اج ن ق عم ت
ن
اس و ت سک زب ا ی نی اد کر شے کا شل عروج پئر ھا اپ
ت
دوسروں سے م رد رکھا ج اے ج و ت ے کو ے ب یل ے ج اے اکہ اپ ت ی ناد ک ن سے آگے ل کے ام پ ت درتپ ئ
اب ت داء می نں بڑھ ی ہ و ی ا سا ی آب ادی می ں پ ہچ ان کا ب اعث ھا۔
نئ ت ت ق ن
ے اب اء
ب ن
ے س اے ج اے و ان می ں ھی پا ے اب اؤ جاجت داد کےت ص
ن
ا ب ج کو ل ے والی ن ئی س اس کے عالوہ آ
ن ج پ
ے کی س ج و پ ی دا ہ و ی ۔ ےنب یس
ف ت ت ق ن ن ن ئ ق
ن عم ن ےش
دوسرا اء ت ےو گروہ بن اءف پ ا ا ہ ال کو نی اچ تھاق ل ہی ں اس نسے ای ک ا سا ی ت دل اور ت ن کج گوج ن با ے ل ت
ے اس عمال پ ب ی
ن
کے لی ے د اع ت دوران ج گ تو ج دل کو ی قاں و ن پا ئ ن کے اء ار ی ا ے
ن سان ا ھی ھر پ کن
ن ہو ہ
ھی۔ کی و کہ ے لڑی گ ی دو وں تصور وں نمی ں ب ت اء ا ن ن ن ہ ک ی ا ی ئاں ی ہ ج گ سرمای ہ اکھ ٹ ا کرے کے لی
سان کیس ی ق ت ن
کی ب اء کی ج ا کیتوج ہ سے کسی ای نک گروہ کو نز دہ نرہ کر ان کو اس عئمال کر ان ھا تاکہ تا قسا ی غ لئ ق وسا ل کی کمی خ
ے و حط اور ذا ی لت کی ے ج ب کہ دوسرا م ہ و دوسری ج ا ب اگر دو وں ا ہی محدود وسا ل پر ز دہ رہ سک
ن ق ئ ت ن ن
ے ج نگ و جتدل سے کسی ای ک گروہ ے ب اء پ ا ی جس سے ن س
ب دولت دو وں لی ں معدودم ہ و ج ا ی ن
اس لی نس
ل ا سا ی بڑھ ی ع ہی۔
ن ن
ن ئ خ ن غ ن
ے اس
ن
اس لی
ے ن طرف سے ع طاء ہ وا ہ ے ج نو اس زمیخن کو الق کا ات کی ن
ب دگی ظای ک پ ی ام کیف ما د ہ
ف خ ا سا ی ز
پ غ
اب ا ساننہ گا کرے ور
ئ بسے چک ھ ھی کر گزرے پر جمت ا اصہ کا سان ف خ ا و ے طرت ج ی
ل کے ت ا کی ام ی
ت خ ت ق م ہ ن
ےت ب لکہ ئ الء می ں کو ی ایسا تس ی ارہ الش کرے ہ
کے وظ م ام الش کر ا ر ا ہ نصرف پوری د ی ا می ں ج رت قکر
ی ج ہ
ے ج نب قزمی ن پر ماحول ی ا ی مسا ل پ ی دا وں گے و وہ زمی ن سی س ہ مم
ے ج ہاں اس کی ب اء کن و ک کل پڑا
ہ
کسی اور ج گہ پر ج ا کر اپ ی ب اء کو ممکن ب ن ا سکی ں گے۔
علم االنساب وہ علم ہے جس میں کسی فرد یا افراد کے نسب کی معرفت حاصل کی جاتی ہے .اس علم کے بھی دیگر علوم کی طرح اپنے
.قواعد و ضوابط ,اصول و شرائط ' اصطالحات اور رموز و اوقاف ہیں .جن کے بغیر اس کی صحیح معرفت ممکن نہیں
یہ علم اہل عرب سے مخصوص ہے جس طرح فلسفہ و منطق اہل یونان طب اہل روم آداب نفس و اخالق اہل فارس علم الصنائع اہل چین
.اور نجوم و حساب اہل ہند سے مخصوص ہیں
علم االنساب اہل عرب کے مخصوص علوم میں سے ہے اور عرب میں اس پر باقاعدہ ہر دور میں کام ہوا .غیر عرب اپنے نسب کو محفوظ
نہیں رکھتے تھے جس کی وجہ سے ان کے نسب آپس میں ایک دوسرے سے مخلوط ہو گئے .اور وہ دوسرے نسبوں سے ملحق ہو گئے.
حاالنکہ وہ اس نسب سے نہ تھے .اس کے مقابلہ میں اہل عرب نے اپنے نسب کی حفاظت کی تاکہ نہ کوئی ان میں داخل ہو سکے اور نہ
.اپنا کوئی فرد خاندان سے خارج ہو سکے .جس کی وجہ سے ان کا نسب محفوظ اور شک و شبہ سے پاک رہا
عرب میں قبل از اسالم اپنا نسب حضرت عدنان ,قحطان یا حضرت اسماعیل تک یاد رکھتے تھے .اور جب مناسک حج سے فارغ ہوتے
تو بازار عکاظ میں جمع ہوتے اور مجمع کے سامنے اپنا شجرہ نسب بیان کرتے اور اس پر فخرو مباحات کرتے اور وہ اس عمل کو حج و
عمرہ کی تکمیل کے لیے ضروری خیال کرتے
جب اسالم آیا تو اس نے بھی معرفت نسب کی تاکید کی بلکہ بہت سے احکام شرعیہ مثل میراث ۔دیت ,صلہ رحمی وغیرہ کی بجا آوری
اس علم کی معرفت کے بغیر ممکن نہیں اور حضرت محمد ص کے نسب کی معرفت تو واجب قرار دی گئی کیونکہ ان کے قرابت داروں
سے محبت ہی اجر رسالت قرار دی گئی .اس طرح خمس کی ادائیگی کے لیے بھی ضروری ہے کہ سادات کے نسب کی معرفت ہو
نساب و نسابہ
ماہر انساب کو عربی میں ناسب ,نسّاب یا نسابہ کہا جاتا ہے اور شجرہ نویس کو مش ّجر کہا جاتا ہے اور پاک و ہند میں نساب بہت کم اور
مشجر زیادہ ہیں لیکن بد قسمتی سے ادھر مشجر کو ہی ماہر انساب یا نساب کہ دیا جاتا ہے .جس کی وجہ سے پاک و ہند کے اکثر شجرات
.کا بیڑہ غرق ہوا ہے اور بہت سے صحیح النسب خانوادے ان مشجر حضرات کی وجہ سے مشکوک النسب ہوئے ہیں
ماہر انساب میں کچھ اوصاف کا ہونا بہت ضروری ہے
مثالً وہ قوی النفس ہو تاکہ وہ کسی کی ظاہری شان و شوکت یا جاہ و حشم سے مرعوب ہو کر یا خوف کھا کر صحیح النسب کا انکار یا
.مردود النسب کو صحیح النسب نہ قرار دے دے
نسب کے تمام رموز و اوقاف سے واقف ہو
.نسب سے متعلق جدید و قدیم کتب و جرائد اور دیگر وثائق نسبیہ سے آگاہ ہو
محتاط ہو کسی بھی روایت کے رد یا قبول کرنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کرنے واال ہو .عادل قول کا سچا اور
متقی ہو
عوام میں اوصاف حمیدہ اور خصائل پسندیدہ کا حامل ہو تا کہ لوگ اس کے قول پر اعتماد کریں وغیرہ
اس کے عالوہ نساب کا سب سے اہم وصف
ماہر انساب کو مزہبی تعصب ,اندھی عقیدت اور شخصیت پرستی سے پاک ہونا چاہیے .ورنہ ایسا آدمی کبھی بھی مخالف مسلک اور اپنے
مزہبی رہنمائوں کے متعلق عدل سے کام لیتا .ایسے لوگ سب کچھ جاننے کے باوجود کہ ان کا مزہبی پیشوا و مرشد سید نہیں .ان کے
دعوی سیادت کی نفی نہیں کرتے .ہمارے معاشرا میں اس کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں ٰ .
ان اوصاف کے حامل پاک و ہند میں دو چار شخصیات کے عالوہ کوئی نہیں
وہللا و اعلم
سید محسن کاظمی الحمیدی
علم االنساب وہ علم ہے جس میں کسی فرد یا افراد کے نسب کی معرفت حاصل کی جاتی ہے۔ اس علم کے بھی دیگر
علوم کی طرح اپنے قواعد و ضوابط ,اصول و شرائط ' اصطالحات اور رموز اوقاف ہیں۔جن کے بغیر اس کی
صحیح معرفت ممکن نہیں
یہ علم اہل عرب سے مخصوص ہے جس طرح فلسفہ و منطق اہل یونان طب اہل روم آداب نفس و اخالق اہل فارس
.علم الصنائع اہل چین اور نجوم و حساب اہل ہند سے مخصوص ہیں
ت ن
ن ن ن شخ خ ک ب ا سابق
ے کہ م ت نلف ص یغات کے سب امے اورتکار امے ب ی ان ہ ان کتئ اب وں کا نم تصد ی ہ
کے تہ اں سب کو ی ر مععمولی انہ می ت حاصل ھی اور اسی کی ں ئ۔ چ و کہ شعربخوں ق ئ ےجا ی ق کی
دور ج اہ لی ت ہث ی غسے ص ا ن م ھا ،اس وج ہ ہسےت لم اال ساب کو ن
بغدولت ب ا ل کا ص ت
ہات می ں ب ھا نڈ اور می راتی و ی رہ مارے ت اں و دی ف ف ہ ھی۔ ل ئ حا ت ش ی ث ی ر معمولی ح ی
ے ہ ی ں اور مح ت لوں می ں ا ہیش ں گاے ہ ی غں ک ش
چل یوہ دریوں کے ج رہ ہ اے خسبعمح وظ نر ھ
سے معا رے می ںش ی ر ساب کا ماہ ر ہ و ا ،ا خ ن اال ن ع کے ہ اں ج و ص ت لم کن عرب توں ن
ت صرف ج رہ ن
سے خدی کھا ج ا ا۔ لم اال ساب می ںن ہ ر ہ ر ا دان کا ہ نمعمولی اح رام کی ظ رش ش
ے۔ خ ےج ا حاالت ز دگی ب ن ی ان کی ت ات کے پورے ن ی سب ب لکہ اس کی م ہور ص
اور اگلی سلوںت کو ی ہ ذ ی رہ یح ت ہی قو ہ ے کہ عرب نوں کا ع
ص ح طور ساب مر ب ہ و ا رہ ا ن ن اال لم ی مت ج ہ ش
حاالت ز دگی ت فکے عالوہ ما تساب کی ک ب کیش ای ک اہ م ش خپر ن ل ہ وا۔ ج رہ سب اور
ں نکہ نکس کی ادی کس خ الت ئ ل ی ہ یے کہف ئاس می ں ت ادیوں کی خ ص ی ق صوصی ئت ی ہ ہ
ے نکہ م ت لفت ب ا ل اور ا دا وں کے در خم ی ان ہ سے ہ و ی۔ اس کا ا ہدہ ی تہ ہ قو ا شت
ف
ے۔ ہ مارے ہ اں مور یعن کے ب ا می عل خاتفکا ا دازہ لگای ا ج ا صسکت ا ہ سے ان ب ن رن وںن ش
ے ،اسے لم کے ا ت ال ات کی ج و ی ل ب ی ان کی ہ اور و امی ہ ن ن ے ب و ہا م ش ن
ے۔ اب کی رو ی می ں ب آسا ی پرکشھا ج ا سکت ا ہ عاال س ن
اب احمد ب ن ی حی ی ال ب الذری d.( لم اال ساب نپر سب شسے م ہور اور جن امعت کت ن
ل
ے ی ن
کن اس ساب کی کتش خاب ہ ے کو و ی ہ ا ن ے۔ نکہ )279/893کی "ا ساب ثاال راف" ہ ت خ
می ں ا یر ت ی م لومات ب ک رت مو ود ہ ی ں ن یک و کہ مصن ف ے ہ ر ہ ر صی ت کے سب ج ع
ے ہ ی ں۔ موج ودہچ دور می ں ی ہ ی ص ف دگی ب ی ان شکرت د حاالت ز ورے ن کے سا ھ اس ئکے پ ن
ے۔ ئ ن لدوں میتں پھ ی م م
ص چ پ ا چ سو سحات پرخ ن ل 13 ج ڑے سا ز کے پ ا کت اب ب ن
سہ غ
م نصن ف ے رسول ہللا لی ہللاش تعلی ہ و لم کے ا دان سے آ از کرے ہ وے ل
ے ہ ی ں۔ پ ھر آپ کے چ چ ا کے حاالت ب ی ان کی دار ے ر ک ا ک ض ا کے آپ ل در س
خن ن ی ی
ے ہنی ں۔ اس کے کے حاالت ب ی انخک نی کے ا دان ق ہللا ع ہ ب ن اورن ع ب اس برن ت ی ب ن ب
طالب اب و ب ن
ب عد و امی ہ ،و زہ رہ ،و ی م ،و مخ زوم ،و ت تعدی اورن ریشنکے دی گر ا دا کوں کے لوگوں
ے کہ ج و ب ا ہوں ےساس طرح ت نر قھی ہ ے تہ ی ں۔ کت اب کی ر ی حاالت ب ی ان کی کے ن خن
ص
ے، کے اع ب ارنسے رسول ہللا لی ہللا علی ہ و لم سے ج ا ری ب ہ ا دان سب ن
ے ہ ی ں۔ ن ے ب ی ان کی اس کے حاالت ا ہوں ے پ تہل
یسری صدین کے ساب مصعب الزبیری( ن-156
م فت ق ے دوسری ن و ب الذری سے پہل
ے۔ ا ہوں ہ کی تحا ل ش ش ن‘‘ ن ہای ت اہ می ت خ سب ری اب ’’ ق ئ -236/773ق )851کی کت خ ن
ل سے ص ہ
کے م ت لف بضا ل اور ا دا وںسکے ب ا تمی ر وں کو س ین ن ے ھی ریش ب
ن ض
ے اور امام م لم ے ان ے۔ ی ہ ح رت زبیر ر ی ہللا ع ہ کی ل خسے ھ ب ی ان ک ی ا ہ ق
ے کہ ئاس ب سے روای ن
ھی ہ ات ب ول کی ہش ی تں۔ ان کی کت اب کی ای تکخ صو قصی ت ی ہ ن
ے۔ ےگ ے اور ا یر ی وا عات ب ی ان ہی ں کی می ں صرف سب اور ر وں کو ب ی ان ک ی ا گ ی ا ہ
ت غ
ے۔ ب عد می ں چ و ھی صدی می ں اب ن س م ن
اس وج ہ سے اس کت اب کی ی ر ج ا ب داری ج لم ہن
ہ ب
حزم)1064-456/994-384( کی کت اب ’’ مہرۃ اال ساب العرب‘‘ ھی ای ک ا م
ے۔
ابن ہ فکت ق
خ ارو ی ا وادے
ش اہ ولی ہللا محدث دہلوی
ستسچ ل سر م ث ن
الف ا ی
ب مج دد
م ی اں دمحم حشف ق
برہ ان پور فکے ق ارو ی
ش
ملک راج ا ارو فی ق ت ن
تی خ ج الل الدی ن ارو ی ھا ی ری
ھان ہ ب ھون
میاں میر
شاہ ولی ہللا و
شاہ عبد القادر ۔
و شاہ عبدالرحیم و شاہ رفیع الدین و عبدالحق ی
ہ سب محدث دہلوی
پھر مجدد الف ثانی پھر
سچل سرمست پھر
محمدبخش پھر بابا غالم فرید
پھر بابا فرید اور بہت سی ایسی نایاب ہستیاں موجود ہیں