You are on page 1of 3

‫آپ کی چاربیویاں تھیں اورانہیں سے اوالدہوئیں ۔ام فروہ‪،‬ام حکیم‪،‬لیلی‪،‬اور ایک اوربیوی ام فروہ بنت قاسم بن محمدبن ابی‬

‫بکرجن سے حضرات امام جعفرصادق علیہ السالم اورعبدہللا افطح پیداہوئے اورام حکیم بنت اسدبن مغیرہ ثقفی سے ابراہیم‬
‫وعبدہللا اورلیلی سے علی اورزینب پیداہوئے اورچوتھی بیوی سے ام سلمی متولدہوئے (ارشادمفید ص ‪ ، ۲۹۴‬مناقب جلد ‪ ۵‬ص‬
‫‪، ۱۹‬نوراالبصارص ‪ )۱۳۲‬۔‬
‫عالمہ محمدباقربہبھانی ‪،‬عالمہ محمدرضاآل کاشف الغطاء اورعالمہ حسین واعظ کاشفی لکھتے ہیں کہ حضرت امام‬
‫باقرعلیہ السالم کی نسل صرف امام جعفر صادق علیہ السالم سے بڑھی ہے ان کے عالوہ کسی کی اوالدزندہ اورباقی نہیں‬
‫رہی (دمعہ ساکبہ جلد ‪ ۲‬ص ‪، ۴۷۹‬انوارالحسینیہ جلد ‪ ۲‬ص ‪، ۴۸‬روضة الشہداء ص ‪ ۴۳۴‬طبع لکھنؤ ‪ ۱۲۸۵‬ءء)۔‬

‫" امــام محمــد باقــر(ع) کی مختصــر حاالت زندگــی "‬

‫‪ .‬والدت‪ -:‬امام ابو جعفر محمد باقر(ع) بروز جمعہ یکم رجب المرجب سنہ ‪ ٥٧‬ہجری مدینہ میں پیدا ہوئے‬

‫نام‪ -:‬پیغمبر اسالم نے آپ کی والدت سے دسوں برس قبل آپ کا نام محمد اور آپ کا لقب باقر مقرر کیا تھا۔ جابر بن عبدہللا‬
‫انصاری کی روایت سے آپ کے نام گرامی پر تصریح ہوتی ہے‬
‫نســب‪ ،‬کــنیت اور القــاب ‪ -:‬امام باقر (ع) شیعیان آل رسول (ص) کے پانچویں امام ‪ ,‬چوتھے امام امام سجاد (ع) کے فرزند‬
‫ہیں ‪ ,‬آپ کی والدہ امام حسن مجتبی (ع) کی بیٹی فاطمہ بنت الحسن ہیں۔ امام محمد باقر(ع) پہلے ہاشمی ہیں جنہوں نے‬
‫ہاشمی ‪ ,‬علوی اور فاطمی ماں باپ سے جنم لیا‪ .‬آپ کے القاب میں شاکر‪ ,‬ہادی اور باقر مشہور ہیں جبکہ آپ کا مشہور ترین‬
‫‪.‬لقب باقر ہے‬

‫کــربال مــیں موجــودگی‪ -:‬امام محمد باقر(ع) نے طفولت کی زندگی (چار سال تک) اپنے والدین کے اور دادا امام حسین علیہ‬
‫السالم کے ساتھ گذاری ‪.‬آپ واقعۂ عاشورا کے دوران کربال میں موجود تھے اور آپ خود ایک حدیث کے ضمن میں فرماتے‬
‫ہیں‪ " :‬میں چار سالہ تھا جب میرے ج ّد امام حسین(ع) کو قتل کیا گیا اور مجھےـ آپ (ع) کی شہادت بھی یاد ہے اور وہ سارے‬
‫مصائب بھی جو ہم پر گذرے۔‬
‫ازواج اور اوالد‪ -:‬امام محمد باقر(ع) کی اوالد کی تعداد سات تھی ‪ ٥‬بیٹے اور ‪ ٢‬بیٹیاں جن کے نام کچھ یوں ہیں‪ .‬جعفر بن‬
‫محمد اور عبدہللا جن کی والدہ کا نام ام فروہ بنت قاسم بن محمد ہیں۔ ابراہیم بن محمد اور عبید ہللا بن محمد جن کی والدہ ام‬
‫حکیم بنت اسید ثقفی تھیں؛ یہ دونوں طفولت ہی میں دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔ علی‪ ،‬زینب اور ام سلمہ‪ ،‬جن کی والدہ ایک ام‬
‫‪.‬ولد تھیں‬

‫امــامــت‪ -:‬امام محمد بن علی بن الحسین بن علی‪ ،‬باقر علیہ السالم سنہ ‪ ٩٥‬ہجری میں اپنے والد ماجد امام علی بن الحسین زین‬
‫العابدین علیہ السالم کی شہادت کے ساتھ ہی منصب امامت پر فائز ہوئے اور اپنی شہادتـ سے قبل تک شیعیان آل رسول (ص)‬
‫‪.‬کے امام و رہبر و پیشوا رہے‬

‫دالئل امــامت‪ -:‬جابر بن عبدہللا سے مروی ہے میں نے رسول ہللا (ص) سے امیر المؤمنین (ع) کے بعد کے آئمہ کے بارے‬
‫میں استفسار کیا تو آپ (ص) نے فرمایا علی کے بعد جوانان جنت کے دو سردار حسن و حسین ‪ ,‬ان کے بعد اپنے زمانے کے‬
‫عبادت گزاروں کے سردار علی بن الحسین اور ان کے بعد محمد بن علی جن کے دیدار کا شرف تم (یعنی جابر) بھی پاؤ گے‬
‫‪.‬اور میرے خلفاء اور آئمہ معصومین ہیں‬

‫شہــادت‪ -:‬امام محمد باقر(ع) نے ‪ ٧‬ذوالحجۃ کو ہشام بن عبدالملک کےزہر دینے کی وجہ سے منصب شہادتـ پر فائز ہوئے‬
‫اور آپ کو (ع) جنت البقیع میں اپنے والد کے چچا امام حسن(ع) اور والد امام زین العابدین (ع) کے پہلو میں سپرد خاک کئے‬
‫‪.‬گیا‬

‫] شیــخ مــفید ‪ ,‬االرشــاد ‪ ,‬صفحــہ ‪[ ٥٠٨‬‬

‫] مجلــسی‪ ،‬بحــار االنــوار ‪ ،‬جــلد ‪ ، ٤٦‬صفحــہ ‪[ ٢١٢‬‬

‫] اصــول کافــی ‪ ,‬جــلد ‪ , ٢‬صفحــہ ‪[ ٢٧٢‬‬

‫] مــناقبـ ابن شـہـر آشــوب ‪ ,‬جــلد ‪ , ٤‬صفحــہ ‪[ ٢٢٨‬‬

‫باقر کی زوجہ اور امام جعفر صادق علیہ السالم کی والدہ مروی ہیں۔ نیز آپ کی ایک‬
‫تاریخی منابع میں ام فروه امام محمد ؑ‬
‫امام کے دو فرزندوں کی ماں تھیں جبکہ آپ کے تین دوسرے فرزندوں کی ماں ایک ام‬ ‫زوجہ ام حکیم بنت اسید ثقفی تھیں جو ؑ‬
‫ولد تھیں۔[‪]19‬‬
‫باقر کی سات اوالدیں ‪ 5‬بیٹے اور ‪ 2‬بیٹیاں تھیں جن کے نام کچھ یوں ہیں‬
‫امام محمد ؑ‬
‫جعفر بن محمد اور عبدہللا جن کی والدہ کا نام ام فروہ بنت قاسمـ بن محمد ہیں۔‬
‫ابراہیم بن محمد اور عبید ہللا بن محمد جن کی والدہ ام حکیم بنت اسید ثقفی تھیں؛ یہ دونوں طفولت ہی میں دنیا سے رخصت‬
‫ہوئے ہیں۔‬
‫علی‪ ،‬زینب اور ام سلمہ جن کی والدہ ایک ام ولد تھیں۔[‪]20‬‬
‫شیخ مفید‪ ،‬وہی ماخذ‪ ،‬امین االسالم طبرسی‪ ،‬اعالم الوری باعالم الہدی‪ ،‬ترجمہ عزیزہللا عطاردی‪ ،‬ص۔‪375‬‬
‫شیخ مفید‪ ،‬ایضا‪524 ،‬۔‬
‫تاریخ میں امام محمد باقر(ع) کی دو بیویوں بنام ام فروه بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر اور ام حکیم بنت اسید بن مغیره‬
‫ھثقفی‪،‬اور دو (ام ولد) کنیزوں کا ذکر ملتا هے ۔[‪]17‬‬

‫‪:‬امام محمد باقر(ع) کی اوالد‬

‫امام محمد باقر(ع) کی سات اوالد تھیں جن کے اسمائے مبارک درج ذیل ھیں جعفر بن محمد الصادق (ع)‪ ،‬عبدهللا‪ ،‬ابراهیم‪،‬‬
‫عبیدهللا‪ ،‬على‪ ،‬زینب و ام سلمہ ۔‬

‫البتہ بعض کتابوں میں امام (ع) کی چھ اوالد کا تذکره کیاگیا هے اور ان کا کہنا هے کہ عبیدهللا نام کا آپ کا کوئی فرزند نہیں‬
‫تھا۔[‪ ]18‬اور کچھ لوگوں نے بیان کیا هے کہ امام محمد باقر(ع) کے دو بیٹیاں نہیں تھیں بلکہ درحقیقت زینب اور ام سلمہ یہ‬
‫دو نام ایک هی بیٹی کے تھے۔[‪]19‬‬

‫۔ طبقات ابنسعد‪ ،‬ج‪ ،۵‬ص‪236‬؛ تذكرة الخواص‪ ،‬ص‪306‬۔ ]‪[18‬‬

‫۔ اعالم الورى‪ ،‬ص‪26۵‬؛ كشفالغمة‪ ،‬ج‪ ،2‬ص‪322‬؛ الفصول المهمة‪ ،‬ص‪221‬؛ بحار االنوار‪ ،‬ج‪ ،46‬ص‪36۵‬۔ ]‪[19‬‬

‫اشتراک گذاری‬

‫‪.‬امام باقر علیهالسالم از دو همسر خود‪ ،‬پنج پسر و دو دختر داشت‬

‫یکی از همسران امام باقر علیهالسالم امفروه‪ ،‬دختر قاسم بن محمد بن ابیبکر بود‪ .‬امفروه‪ ،‬نامش را از خواهر ابوبکر – که‬
‫‪.‬عمهی جدش‪ ،‬محمد بن ابیبکر است – به یادگار داشت‬

‫امفروه‪ ،‬فرزند ابوقحافهـ و خواهر ابوبکر‪ ،‬دختری کور بود‪ .‬ابوبکر خواهرش را به عقد اشعث بن قیس درآورد و محمد‪،‬ـ‬
‫عبدالرحمن و جعده – قاتل امام مجتبی علیهالسالم – فرزندان اشعث از همین امفروهاند‪ .‬خداوند از امفروه – دختر قاسمـ بن محمد‬
‫‪:‬بن ابیبکر – دو پسر به امام باقر علیهالسالم عنایت فرمود‬

‫‪ ٫.‬ابوعبدهللا جعفر بن محمد الصادق‪۱‬‬

‫‪ ٫.‬عبدهللا بن محمد‪۲‬‬

‫یکی دیگر از همسران امام باقر علیهالسالم امحکیم‪ ،‬دختر اسد بن مغیره ثقفی است‪ .‬این بانو مادر فرزندان دیگر امام علیهالسالم‬
‫‪:‬میباشد که عبارتند از‬

‫‪ ٫‬ابراهیم بن محمد ‪ ۲٫‬عبیدهللا بن محمد ‪ ۳٫‬علی بن محمد ‪ ۴٫‬زینب بنت محمد ‪ ۵٫‬امسلمه بنت محمد[‪ . ]۱‬بر اساس تحقیق ‪۱‬‬
‫علمای انساب‪،‬ـ نسل امام باقر علیهالسالم منحصر به امام صادق علیهالسالم است‪ ،‬گویا فرزندان دیگر امام علیهالسالم عقیم‬
‫‪.‬بودهاند‬

‫‪Sultan Ali ibn Muhammad al-Baqir‬‬


'Ali ibn Muhammad ibn 'Ali ibn al-Husayn was the son of the fifth imam of Twelver Shii Muslims and
fourth imam of Ismaili Shii Muslims, Muhammad al-Baqir.[1] Born in Medina, 'Ali, known in Iran as
"Sultan 'Ali," was dispatched by his father to the areas of Kashan and Qom, where he served as a
Friday prayer leader and teacher; his popularity and his preaching of Shii Islam proved threatening to
the local representative of the Umayyad dynasty.[2] The Umayyad representative's forces cornered
and killed Sultan 'Ali and a band of his supporters, after a prolonged battle, and before a larger group
of supporters could arrive, in Ardahal, a village roughly 45 kilometers east of Kashan on August 7,
734 CE (27 Jamadi II, 116 AH).[3] He is still revered by Shii Muslims, especially in Iran, where his
burial place—which has undergone repeated renovations but dates, in part, to the Saljuq period—
has become a site of visitation.[4] The shrine is known for a distinctive annual carpet-washing ritual
(qālī-shūyān) that occurs on the seventeenth day of autumn to commemorate the day of Sultan 'Ali's
martyrdom, a ritual that might have its origins in Sultan 'Ali's body having been wrapped in a carpet
and brought to the site of his burial after his murder.[5]

You might also like