Professional Documents
Culture Documents
مسلمان اکثر بڑی تیزی سے دوسروں کو بتاتے ہیں کہ ہللا نے اجازت دی ہے کہ بائبل میں
بگاڑ پیدا ہو۔ وہ کونسا اشارہ دے رہے ہیں یہ کہ قرآن خدا کا معتبر کالم ہے جبکہ بائبل
نہیں۔ بائبل میں بہت چھوٹے متن کے اختالف ہیں ،مگر کسی تبدیل شدہ عقیدے کا ثبوت
سنجیدہ نہیں قرآن میں اوبیا کی روشنی میں بہت سارے بگاڑ کے ثبوت ہیں ،متروک
آیات ،اوتھمن اور دوسرے قرآنی مسلے۔ تاہم ،بہت سارے مضبوط قرآنی عقیدی اختالف
مسلمانوں نے خود ہی پیدا کیے ہیں وہ ہیں " ہللا کی بیٹیاں"
مکمل خالصہ
مسیحی ویب سائٹ
http://answering islam.org/responses/saifullah.sverses
کہتی ہے" ،محمد کی حیاتی کے بہت سارے پریشان کن واقعات میں سے ایک اسوقت واقع
ہوا جب شیطان نے اپنا کالم محمد کے منہ میں ڈاال۔ محمد نے شیطان کا کالم خدا کا کالم
سنایا۔ اس واقع کی تحریری شہادت شروع کے مسلمان عالموں نے دی اور قرآن سمجھ کے ُ
اور حدیث میں سے حوالہ دیا۔ بعد میں مسلمان شرمندہ ہوئے کہ انہوں نے خود اعالن کیا
کہ نبی نے شیطان کا کالم سنایا ،انہوں نے اس سے انکار کر دیا۔ ان موخرالذکر محمدیوں
نے الکھوں معافیاں اور انکار کیے محمد کی گناہ آلودہ غلطیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے۔
ایک بار پھر اشارہ کرنا ضرور ہے کہ " شیطانی آیات" کا واقعہ کسی غیر مسلم نے نہیں
بنایا۔ یہ واقعہ شروع کے اسالمی ذرائع نے ریکارڈ کیا جو محمد کی حیاتی پر دستیاب ہے۔
کسی کو یہ بھی نہیں سوچنا چاہیے کہ یہ کہانی ان لوگوں نے بنائی جو اسالم پر تنقید کرتے
ہیں۔ یہ ایک در میانی قصہ ہے جو براہ راست شروع کے اسالمی ریکارڈ میں پایا جاتا ہے
۔ یہ عنوان اسالم میں بڑا بحث و مباحثہ کا ایک موضع ہے۔ شیطان نے اپنا کالم محمد کو
بطور خدا کا کالم تالوت کرنے کے لیے بروئے کار الیا۔
بعد میں :یہ عبارتنکال دی گئی اور اس کی جگہ پر مندرجہ زیل رکھ دی گئی۔ " تم مردانی
جنس کے لیے اور اسکے لیے جنس کے لیے کیا ہے؟ دیکھو ،یہ حقیقتا ً ایک بہت نا مناسب
تقسیم ہو گی" ۔ ( 21-22 :53آیات)
تفسیر :وہ جو ہللا کی تین بیٹیوں پر ایمان رکھتے ہیں ہللا کے لیے غیر مناسب ہیں ،کیونکہ
ان سبھوں نے لڑکوں کو ترجیح دی اور پھر کہا کہ ہللا کی صرف بیٹیاں ہیں۔ یہ جو نامزد
کی گئیں " ،شیطانی آیات" نئے دور میں سلمان رشدی نے اپنے غیر متعلقہ ارو افسانوی "
ناول" میں اس کو بطور عنوان استعمال کیا ہے۔ اور یہ کاغذ اس نئی کہانی پر بحث نہیں
کرتا۔ یہاں تک کہ اصلی شیطانی آیات کا تعلق ہے کوئی پکا مسلمان اور غیر مسلم کیسے
بتا سکتا ہے کہ کونسی آیت اصل میں موجود تھی؟ باقی یہ کاغذ بالواسطہ اور بالواسطہ
ثبوت دیتا ہے کہ شیطانی آیات اصل میں وہاں تھیں ،اور نیا مسلمان اعتراض دیتا ہے۔
اسالمی علما بہت ممکن ہے کہ محمد کی کہی گئی باتیں مانتے ہوں جو تین یا بہت سارے
ذرائع سے ثابت ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ شیطانی آیات غیہر مسلم ذرائع سے نہیں۔ بلکہ ان
چار شروع کے مسلم علماء سے ہیں جو محمد کے سوانح نگار ہیں۔ غور کرو کہ تین
سوانح نگاروں نے محمد کی زندگی دی تحریری شہادت دی یہاں تک کہ شروع کے مشہور
سنی اسالم قائم ہے۔
حدیث کے مجموعے کی بہ نسبت جس پر ُ
الوحیدی:
( 207ہجری823 /ء میں مر گیا) نےا سبب الزول لکھی۔ "ایک خاص دن مکہ کے ایک
سردار نے کعبہ کے قریب اک گروپ اکٹھا شہر کے رسم و راوج کے امور پر بحث ہوئی۔
جب محمد ظاہر ہوا اور ان کے پاس دوستانہ طرہقے سے بیٹھتےہوئے سورۃ 53تالقت
عزی اور منات تیسری دیوی نہیں
ٰ کرنا شروع کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" اور تم نے الت اور
دیکھی؟ "جب وہ اس آیت پر پہنچا تو شیطان نے خیالوں کا ایک بیان تجویز کیا جس نے
کئی دن تک اس کی روح کو قبضے میں رکھا ،اور اسکے منہ میں صلح اور راضی نامے
کا کالم رکھا ،مکاشفہ کو خدا کی طرف سے اسکو مال ،ناموں کے ذریعے۔
یہ سر بلند عورتیں ہیں اور واقع ان کی شفاعت پر امید ہے۔ قریش حیران اور خوش تھا ان
کی الوہیت کے اس اقرار کے لیے۔ اور جب محمد نے یہ سورۃ قریبی لفظوں سے دیکھی،
جس سبب سے وہ خدا کے سامنے جھکنا ہوتا ہے اور اسکی خدمت کرنا ،سارے مجمع نے
باہمی رضا مندی کے ساتھ زمین پر سجدہ کیا اور پوجا کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شام کو جبرائیل
انہیں مال اور نبی نے اسے سارۃ تالوت کر کے سنائی ،اور جبرائیل نے کہا یہ کیا ہے جو
آپ نے کیا؟ آپ نے لوگوں کے سامنے جو الفاظ دہرائے میں نے کبھی بھی آپ کو نہیں
دیے ،اس لیے محمد دکھ کے ساتھ غمگین ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
ابن سعد:
(230ہجری845 /ء میں مر گیا) وہ الوحیدی کے کام سے آگاہ تھا وہ خود بھی سوانح نگار
تھا جس نے کتاب التباقت الکبیر کی 15جلدیں لکھیں۔
ابن اسحاق:
( 767/145یا 773 / 151ء وچ مریا) وہ ایک شفی سنی تھا جس نے بعد میں اپنا عارضی
سکول شروع کیا اس نے سیرات رسول ہللا ( ہللا کے رسول کی زندگی ) لکھی۔ "مہاجرین
وہاں ( ایتھوپیا) میں رہے جب تک کہ انہوں نے سن نہ لیا کہ محمد کے لوگوں نے اسالم
قبول کر لیا اور اپنے آپ کو جھکا دیا ہے۔ یہ ہی وجہ تھی کہ سورۃ نجم محمد پر نازل ہوئی
اور نبی نے یہ تالوت کی۔ مسلمان اور مشرک دونوں نے چپ کر کے اسے سنا یہاں تک
عزی کو دیکھا؟ ان سبھوں نے پوری توجہ ٰ کہ وہ ان لفظوں پر پہنچ گیا ،کیا تم نے الت اور
کے ساتھ کان لگایا جب کہ مومنوں نے یقین کیا ( محمد کا) کعبہ نے مذہب چھوڑ دیا جب
اوہنوں نے شیطان کا پیغام سنا اور کہا ہللا کی قسم ہم ان کی خدمت کریں گے ( لق لق)۔ اس
طرح ہو سکتا ہے کہ ہم کو ہللا کے نزدیک الئے ،شیطان نے ہر مشرک کو یہ دو آیات
سنائیں اور ان کی زبان آسان بنا دی۔ اس نے رسول پر بڑا زور دیا جب تک کہ جبرائیل نے
آ کے شکایت نہ کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" (وہ یزید بن زیاد کی ترسیل کے سلسلے کا ذکر کرتا ہے
سلمی بن حامد بن اسحاق بن جریر الطباری (923ء میں مر گیا) وہ ایک ٰ محمد بن اسحاق،
شفی سنی تھا اس نے 915ء تک اسالمی تاریخ کی 15جلدیں لکھیں۔ اس کو " شیخ التفسیر"
ال لقب مال۔ وہ جلد 6ک صفحہ 108اور 110پر لکھتا ہے " جب ہللا کے رسول نے دیکھا
کہ اسکا قبیلہ کیسے اسکے کے پیچھے سے واپس چال گیا اور انہیں ہللا کے پیغام کو جو
اس نے دیا دیکھ کر غمگین ہوا۔ اس نے اپنی روح میں خواہش کی کہ رب کی طرف سے
اسے کچھ مال جس نے اس کے ساتھ اس کے قبیلے کی صلح کروا دی۔ اور جب وہ ان الفاظ
عزی کے بارے سوچا جو تیسری دیوی ہے؟ شیطان نے ٰ پر آیا کہ کیا تم الت ،المنات اور
اسکو اپنی ُزبان دی۔ اسکی اپنے اندر کی بھث اور اپنے لوگوں کو النے کی خواہش کے
الفاظ ۔ یہ اونچی اڑتی سارس ہے۔ اور واقع ان کی شفاعت منظوری کے ساتھ مان لی گئی۔ [
باری باری خواہش کرنے یا پ امید ہون دے لئی] جب قریش نے یہ سنا وہ خوش ہوئے اور
شادمان ہپوئے اس طریقے سے جس وہ ان کے دیوتاوں کے بارے میں بوال ،اور انہوں نے
سنا¸جب کہ مسلمان پورے بھروسے کے ساتھ ،اپنے پغمبر کی عزت میں اور پیغام کی
عزت میں بھروسہ کرتے تھے ،جو وہ دیوتا سے الیا تھا ،غلطی کا شک بھی نہیں تھا ،پھر
جبرائیل ہللا کے رسول کے پاس آیا اور کہا محم دتو نے کیا کیا؟ آپ نے لوگوں کو تالوت سنائی
جو میں نے آپ کو ہللا کی طرف سے ال کر نہیں دی" ۔ بعد میں مسلمان علماء جنہوں نے
اسے اسطرح بیان کیا۔
)1ابو شرما کوراسن سے ( 787-885ہجری)
)2ابن ابی حاتم
)3ابن المنُدھیر
)4ابن حجر اسکالم سے ( 773-852ہجری)
)5ابن مردویاہ
موسی ابن اُقبا
ٰ )6
)7زمکھا شری کی مشہور تفسیر سورۃ 1070-1143( 52 :22ء)
پہلے چھ بڑے طبقات کی کتابیں ،مترجم الس مونل الحق دے مطابق نیں۔
شیطانی آیات کا بالواسطہ ثبوت
جواب:
”http://answering islam.org/respenses/saifullah /serser.htm says,
کہتی ہے کہ البانی کے نقطہ نظر کے ساتھ ،کہ ان دنوں میں بُری طرح جھوٹا جانا جاتا تھا
حتی کہ اس نے ایک کتاب میں لکھ کہ یہ ٹھیک ہے اور دوسری کیونکہ اسناد پر غلط ہے ٰ
کتاب میں لکھ کہ یہ غلط ہے! کتاب " البانی بے نقاب" سیف الدین احمد ابن امراالسالم کی
لکھی ہوئی بہت ساری مثالیں دیتا ہے۔ یہ بتاتی ہے :یہ ایک مشہور حدیث شیخ (محمد نصیر
الدین االلبانی) نئی اسالمی تحریک مشہور سلفیہ کا تشریحاتی مطالعہ ہے ۔ مصنف نے
واضح طور پر البانی اختالف کو واضح کیا ہے اصلی عرب کے کام ترکیب کرتے
ہوئے (ثنا کدت االلبانی الواحدۃ) یردن کے مشہور عالم حدیث شیخ حسن ابن علی الصدف
کے ذریعے کیا۔
مسلم اعتراض :9غیر مسلم محمداور اسالم پر تنقید کرتے ہیں۔
جواب :یہ واقعہ غیر مسلموں بنایا ہوا نہیں ،بلکہ مسلمانوں کا خود تحریر کیا ہوا ہے۔ یہ
وفادار مسلمان آج کے مسلمانوں کی طرح شروع کے ذرائع تک رسائی رکھتے تھے۔ آپ
کی بند ہوتی آنکھیں آپ کے خیال کی صرف تنقید ہیں۔ کیونکہ یہ آپ کے خیاالت کی تنیقد
ہیں یہ سچائی کی پیروی کرنے کے لیے چاہے جانے کے الئق نہیں۔ چونکہ مسیحی کلیسیا
دعوی کرتی ہے ،کسی جھوٹے نبی کی نشاندہی کرنا ہمارا فرض ہے۔ ہم ٰ سچائی دکھانے کا
ی نفرت یا خود غرض کاموں سے نہیں کرتے ،بلکہ محبت اور مسلمانوں کو ملنے کی
خواہش کر کے ان کو جھوٹی تعلیم سے توبہ کرنے اور حقیقی یسوع کی طرف مڑنے اور
ہمارے ساتھ خوشی میں ملنے ،سچے خدا کے ساتھ آسمان میں ملنے کے لیے۔
متبادل :1محمد نے حقیقت میں ہللا کی بیٹیوں کی شفاعت کے بارے میں کہا؟ پھر کم از کم
وہ چیز جو محمد کو ،خاص عرصے کے لیے ایک جھوٹا نبی بناتی ہے۔
متبادل :2کیا محمد نے کبھی بھی شیطانی آیات نہیں کہیں؟ پھر سارے شروع کے سوانح
نگار ایک غلط پر متفق ہو گئے کہ محمد ایک جھوٹا نبی ہے کچھ اپنی مرضی سے کسی
حتی کہ ،اگر رہنما شیطانی باتیں کہے وہ یقین کر لیتے ہیں۔ اگر یہ
کی پیروی کرتے ہیں۔ ٰ
سچ ہے تو پھر آپ شیطانی آیات کے بارے میں کیا کہتے ہو وہ جو شیطان نے سرگوشیاں
کیں اور محمد نے وصول کیں؟ ۔
بال لحاظ :اسالم سکھاتا ہے کہ ہللا اجازت دیتا ہے کہ اس کے کالم کو کسی بھی طرح
مروڑا جائے اور ہللا اجازت دیتا ہے کہ اسکے وفادار پیرکار جھوٹے طریقے سچے
طریقوں کی طرح سیکھیں۔ کیونکہ یہ قرآن سورۃ 45-44 :43میں اشارہ کرتا ہے کہ
سارے پہلے نبیوں کا ایک ہی پیغام تھا ،درحقیقت سورۃ 43 :41کہتی ہے کہ محمد کی
طرف کچھ بھی نہیں بھیجا گیا جو پہلے انبیا کی طرف بھیجا گیا تھا۔ اس طرح ایک مسلمان
کے لیے یا تو:
(aہللا نے اسکے بد عنوان پیغام کو اس سے افضل ہونے دیا۔
(bیا یہ قرآن ہے جو ایک بد عنوان پیغام ہے۔
یا تو اسالم کہتا ہے کہ ہللا اپنے کالم کے بڑے عقائد کو تبدیلیوں سے با اعتماد محفوظ نہیں
کر سکتا۔
خدا پر بھروسہ کرنے والے بنو کہ خدا نے اپنے کالم کو محفوظ رکھا۔
سورۃ 48-46 :5کہتی ہے کہ یسوع نے توریت ( اپنے وقت میں) کی تصدیق کی خدا نے
حتی کہ محمد کے وقت میں اور اس سے سچائی آزما مسیحیوں اور یہودیوں کو کالم بھیجاٰ ،
سکتے ہو۔ سورۃ 48 :3اور 111-110 :5ظاہر کرتیں ہیں کہ یسوع کے پاس توریت اور
انجیل تھی۔ یسوع کے شاگردوں کو الہام مال۔ بائبل میں یسعیاہ ، 8 :40 ،21 :59زبور
89 :119ظاہر کرتی ہے کہ خدا کا کالم ہمیشہ تک قائم رہتا ہے۔ اس کا کالم اصالً غلطی
کے بغیر ہے اسکا کا کالم بے خطا ( بغیر کسی غلط معنی کے) آج محفوظ ہے (یسعیاہ
1 ، 11 :55پطرس ، 25-23 :1زبور )160 ،144 ،91 ،89 :119۔
توجہ کریں کی حدیث کے معتبر عالموں کی تفاسیر اور تشریحات ،کوشش میں ہیں کہ
عائشہ کی نوجوان عمر کی اسولی تشریح کی جا سکے جب شادی مکمل ہو گئی تو تصدیق
کریں کہ عمر نوجوان تھی۔
حاشیہ 2728اسی صفحہ پر حصے میں کہتا ہے "محمد اور عائشہ کی شادی اسوقت ہوئی
جب عائشہ بلوغت کے شروع میں تھی یہ بہت ضروری ہے یہ اسکے ذریعے تھا کہ جوان
عورتوں کے لیے ہدایات کامیابی ست ظاہر کی جا سکتی ہیں جو نئی نئی اسالم میں آّئی
ہیں۔ مزید برآں ،یہ شادی ایک غلط نظریے کی بنیاد پر ضرب لگاتی ہے جس نے
مضبوطی سے لوگوں کے ذہنوں پو پکڑ لیا ہے یہ مذہبی اخالقیات کے خالف ہے جو ایک
اعالنیہ بھائی کی بیٹی سے شادی کرے " ۔ ( ابو بکر اور محمد مذہبی بھائی تھےلیکن نسلی
طور پر نہیں)
حتی کہ ایک نوجوان کی شادی ہو سکتی ہے یا گرم عالقوں میں مسلمانوں نے کہا ہے کہ ٰ
حتی کہ جبلڑکیاں جلدی بالغ ہو جاتی ہیں۔ تاہم ،شادی کی عمر ایک مسئلہ نہیں ،کیونکہ ٰ
بچوں کی شادی کی جاتی ہے جب دونوں ایک سال کی عمر سے کم ہو وہ دونوں اکٹھے
نہیں رہتے جیسے میاں اور بیوی رہتے ہیں جب تک بیوی بچے پیدا کرنے کے قابل نہ ہو
جائے۔ محمد کی مثال کے نتیجے کی طور پر ،جیسے پہلے بیان کیا گیا ہے نائجرین
مسلمان لڑکیوں کی اکثر جلدی ہی شادی کر دیتے ہیں۔ اور ان کے جسم جوان ہونے سے
پہلے یعنی بچے پیدا کرنے کے قابل ہونے سے پہلے ہی وہ حاملہ ہو جاتی ہیں نائجرین
لڑکیاں بھی گرم عالقوں میں پرورش پاتی ہیں۔
گیارہ ممکنہ اعتراضات
ایک اقلیتی خیال اس سے انکار کرتا ہے کہ محمد نے نو سالہ عائشہ سے جنسی فعل کیا،
دعوی کیا جاتا ہے کہ عائشہ 17سے 19سال کی عمر کی تھی۔ یہاں کچھ
ٰ عام طور پر،
وضوہات اور رد عمل دیئے گئے ہیں ۔
اعتراض :1تین منتقل کرنیوالوں پر شکوک۔
1۔ 1ایک نامعلوم شخص قریش سے منتقل کرنے واال ہے الطبری والیم 7صفحہ 7جو ایک
کمزور حوالہ ہے۔
2۔1ہشام بن عروا کئی اقتباسات کا منتقل کرنے واال ہے اگر اس سے کوئی غلطی ہوئی ہے
پھر تمام لوگ جو درستگی سے اس کے اقتباسات کو لکھتے رہے وہ بھی غلط معلومات
رکھتے تھے۔ 'میزان العتدال' منتقل کرنے والوں پر ایک کتاب ہے [جو ان کی زندگی پر
ہے] جنہوں نے محمد کی روایات کی اطالع دی کہ جب وہ بوڑھا تھا تو ہشام کی یاد داشت
بالکل خراب تھی ۔ ( والیم ،4صفحہ )302-301
تہذیب التہذیب ایک بہت مشہور کتاب ہے جو منتقل کرنے والوں کی زندگی اور معتبر
ہونے کے متعلق ہے اور بیان کرتی ہے کہ نبی کی روایات یعقوب بن سیعباہ کے مطابق
لکھی گئی ہیں۔ ہشام نے جو رپورٹ دی ہیں وہ زیادہ معتبر ہے۔ سوائے ان کے جو عراق
کے لوگوں کے ذریعے سے رپورٹ ہوئیں" یہ مزید بیان کرتی ہے کہ ملک ابن انس نے
ہشام کے ان منتقل کارواں پر اعتراض لگایا جو عراق کے لوگوں کے ذریعے لکھتے تھے۔
( والیم 11صفحہ )5-48
یحی نے کہا "وہ
3۔ 1الجراہ ولتعدیل میں ابن ابو ہاتم نے محمد ابن عمر کو کمزور کہا ہے۔ ٰ
ان میں سے نہیں جن سے تم خواہش کرو ( دیکھنے کی) " ابو ہاتم نے ملک سے پوچھا
یحی بن معین نے کہا "لوگ اس کی اطالعات بار بار مانتے ہیں۔
جس نے ویسا ہی کہا اور ٰ
الدھبیا " سیارعالعام النباال" میں کہتا ہے کہ جزینیا نے کہا کہ محمد ابن عمر مضبوط نہیں (
یحی ابن یقطان نے کہا محمد ابن عمر روایات
معتبر نہیں) الدھبیا یہ بھی کہتا ہے کہ ٰ
پہچاننے میں زیادہ محتاط نہیں یو قیلیا نے بھی کہا محمد ابن عمر ایک کمزور اطالع دینے
واال ہے۔ الد ُوعفا یوقیلیا والیم 4صفحہ 109میں کہتا ہے۔
حتی کہ قبول کرنیواال ہشام ابن عمر اور ایک نا معلوم آدمی تمام کمزور
رد عمل ٰ :1
پہچاننے والے ہیں ،کمزور کو اس مطلب کی ضرورت نہیں ہوتی کہ وہ غلط ہیں۔ یہ بھی
کہ جو کمزور نہیں انکے بارے کیا خیال ہے؟ یہاں ایک سکور کارڈ ہے۔
متضاد حوالے کمزور حوالے مضبوط حوالے منتقل کرنے والے
- 1 4 البخاری
- 1 3 صحیح مسلم
- 1 6 ابوداود
- - - ترمذی
- - - نساء
- 1 1 ابن ماجہ
- - 1 ابن اسحاق
1 3 0 الطبری
1 7 15 کل
7کمزور حوالہ جات مضبوط حوالہ جات کو ختم نہیں کرتے ،قدرے یہ اپنی صداقت میں
اضادفہ کرتے ہیں۔
اعتراض :2کوئی دوسرا منتقل کرنے واال نہیں جو مدینے کا ہو ،ہشام ابن عروا 70سال
تک مدینے میں رہا اور پھر عراق چال گیا۔ مدینہ سے کیوں نہیں بیان کیا گیا کہ عائشہ آٹھ یا
نو سال کی تھی ؟ دوسرے منتقل کرنے والے بھی تمام عراق سے تھے۔
رد عمل :2یہ خاموشی سے ایک دلیل ہے :بہت سے لوگوں نے ،عائشہ کی مکمل شادی
کے بارے میں کسی قسم کی رپورٹ نہیں دی۔ یہ بھی کہ عراق ایک اچھا ذریعہ ہو گا ،
کیونکہ عائشہ اور بہت سے صحابہ دونوں اُتمن کے وقت عراق چلے گئے تھے۔ یقینا ً ہم
قبول کر سکتے ہیں کہ عائشہ کو یاد ہو گا جب اسکی شادی ہوئی اور دوسروں کو بتایا ۔
اعتراض :3کیا اہل عرب بچوں کی شادیاں کرتے تھے؟ یہاں بطور دلیل کوئی حوالہ نہیں
کہ اہل عرب کی تاریخ میں بچوں کی شادی ہوتی تھی۔ پس اگر محمد نیں ایسا کیا ہے تو یہ
ایک عام واقعہ کی توقع سے باہر ہوگا کہ بہت سے لوگوں نے رپورٹ دی کوئی بھی اس
بچہ شادی پر اعتراض نہیں کرتا کہ یہ حقیقت میں کبھی واقعہ نہیں ہوا۔
رد عمل :3جبکہ یہ بہت سے لوگوں نے بیان کیا ہے۔ وہاں حقیقت میں کم از کم ایک بچہ
شادی کا حوالہ ( اور مکمل شادی کا ) محمد کے زمانے میں ہے۔ ایک عورت [قیاسا ً شادی]
21سال کی عمر میں دادی بن گئی ۔ بخاری والیم 3کتاب 48سبق 18نمبر 831صفحہ
514کے مطابق۔ آخر کار ،چونکہ کسی نے بھی اس نوجوان شادی کی رپورٹ کرنے پر
حتی کہ مسلمان عالموں کی اکثریت جو مانتے ہیں کہ یہ واقعہ ہوا تھا۔
اعتراض نہیں کیا ٰ
اعتراض :4جوان لڑکی جب سورۃ 46 :54لکھی گئی عائشہ نےکہا کہ جب سورۃ 46 :54
لکھی گئی میں ایک چھوٹی لڑکی تھی ( القمر چاند کے ٹوٹنے پر) لکھی گئی ،جو( قیاساً)
تقریبا ً ہجرت سے نو سال پہلے تھی وہ دودھ پیتی بچی ( سبیاہ) ،بلکہ نوجوان لڑکی (
جاریہ)۔
)(http://www.understanding-islam.com/ri/mi-004.htm
سے لیا گیا مواد۔
یہ بخاری کے مطابق ہے ۔ کتاب التفسیر ،عربی ،بات قولہ ،بالعلسا تُماو اِد ُحمہ َو لسا ا َ ََ تو
ادھا وامر۔
رد عمل : 4جواب کے تین حصے ہیں۔
( :لفظ کا استعمال) یہ دلیل قیاسا ً اصول کے مطابق استعمال کرنے کے قابل نہیں کہ A1
جاریہ لفظ بطور جنس کسی لڑکی کے بارے لفظ استعمال ہو جو ٹین عمر سے پہلے ہے۔
پھر یہ بھی بہت سے روایت پہچاننے والوں نے کہا ہے عائشہ اسوقت تک گڑیوں سے
کھیال کرتی تھی جب اسکی شادی محمد سے ہوئی ۔
( :غلط سورۃ) چند ایک منتقل کرنے والوں کے لیے صحیح سورت بھولنا زیادہ آسان B1
ہے بہ نسبت بہت زیادہ منتقل کرنے والوں کے وہ بھول جائیں کہ وہ بچی تھی۔
( :سورۃ کے لیے غلط وقت) ہو سکتا ہے کہ یہ سورۃ ٹھیک ہو ،لیکن ہم حقیقتا نہیں C1
جانتے کہ سورۃ 46 :54کب لکھی گئی۔ ابن حجاز فتح الباری میں اور مودد دونوں کہتے
ہیں کہ یہ تقریبا ً ہجرت سے 5سال قبل تھی ۔ نو سال پہلے نہیں۔
اعتراض :5عائشہ بدر اور احد کے مقام پر۔
کچھ بیان کرنیوالوں نے کہا کہ عائشہ بدر اور احد کی لڑائیوں میں فوج کے ساتھ تھی
(دونوں 3ہجری میں) ۔ احادیث بھی ظاہر کرتی ہیں۔ کہ 15سال سے نیچے لڑکوں کو احد
کی جنگ میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی۔ الطبری والیم 12صفحہ 75کہتا ہے ایک
لڑکے نے القدسیہ کی لڑائی میں حصہ لیا صرف بالغ ہونے کے بعد۔
منتقل کرنے والے ذکر کرتے ہوئے عائشہ احد کی مقام پر بھی تھی۔ بخاری ،کتاب الجہاد
ویسات ،عربی ،باب غزوہ النساء و قتالیہنا ّ مکلر جال۔
یہ حوالہ جات کہ 15سال سے نیچے لڑکے حصہ نہیں لے سکتے تھے۔ بخاری والیم 3
کتاب 48سبق 18نمبر 832صفحہ ،514کتاب المغازی ،باب غزواتل خندق وحیا
لعتحزاب۔
رد عمل :عائشہ ایک لڑکی ہوتے ہوئے کبھی بھی کسی لڑائی میں نہ لڑی۔ 15سال کی
عمر " جوانی اور بچپن کے درمیان حد بندی ہے" پس لڑکی وہاں کس لیے تھی؟
11/10سال کی عمر میں رات کو محمد کے ساتھ ،کئی راتیں ہوتی تھیں ۔ خواتین اور
جوان بچے جنگ میں میدان جنگ میں مسلمان زخمیوں کو پانی دینے کے لیے گئے اور
دشمنوں کو ختم کرنے کے لیے۔ الطبری والیم 12صفحہ 146 ،127۔ جنگ کے دنوں میں
خواتین اور بچے وہاں مرنیوالوں کے لیے قبریں کھودتے تھے۔ الطبری والیم 12صفحہ
107۔
آخر کار ،جوان عائشہ ایک بالغ خیال کی جاتی تھی مسلمانوں کے نزدیک وہ ایک جوان
لڑکی تھی جب اس نے پہلی مرتبہ اپنا عرصہ شروع کیا ۔ بمطابق انگریزی نوٹس کے
ترجمے کے۔ بخاری والیم 3کتاب 48سبق 18نمبر 832صفحہ 513سے الگ۔
اعتراض :6عائشہ کی دس سالہ بہن عاصمہ 73ہجری میں مر گئی۔ جب وہ تقریبا ً 100
لخیہیی کہتے ہیں کہ عاصمہ 73ہجری میں ٰ سال کی عمر کی تھی ۔ تقربُلتہذیب اور البڈیہا َو
مر گئی۔ جب وہ (عائشہ) 100سال کی تھی۔ چونکہ عاصمہ 1ہجری میں تقریبا ً 27/26ہو
گی اس سے عائشہ 1 17/16ہجری میں ہو گی۔ 9-8سال کی بھی نہیں۔ ( عاصمہ کہ موت
پر حوالہ جات یہ ہین۔ ابن حجار اسقالنی تقربُلتہذیب صفحہ 654اور ابن ِکتھر البدیہا وہنییا
والیم 8صفحہ 372عربی میں۔ عاصمہ کی دس سال زندگی کے حوالہ جات :عبدالرحمان
ابن ابی زناد ،صیار االمل بُناال ،الزہبی والیم 2صفحہ 289عربی میں معسقتوالرسالہمیروت
،1992ابن کتھرالبدہاولہنیہا ابن کتھر والیم 8صفحہ 371عربی دارلفکرالعربی الحبزہ
)1933
رد عمل :6یہ مانتے ہوئے کہ یہ کتابیں اس لحاظ سے معتبر ہیں ۔ تو لوگ ان کی موت
کے بعد کسی کی غلط عمر بھی بنا سکتے ہیں۔ مثالً اگر آپ ابن حجاز پر اعتبار کریں سابقہ
راستے پر جب عاصمہ مر گئی تو آپ کو ابن حجاز کی اسبحا پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ والیم
4صفحہ 360-359۔ جب وہ ظاہر کرتا ہے کہ عائشہ کی نو سال میں شادی ہوئی۔ حاشیہ
الطبری والیم 11صفحہ 141حاشیہ )766
گڑیوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اعتراض 6سے مختلف ایک مصنف کہتا ہے کہ کئی
مسلمان ذرائع عائشہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ وہ گڑیوں سے کھیلتی تھی جب اسکی
شادی ہوئی ۔ ( صحیح مسلم والیم 2کتاب 8سبق 548نمبر 3311-3310صفحہ 716؛
صحیح مسلم والیم 4کتاب 29سبق 1005نمبر 5982-5981صفحہ 1299؛ سنن ابوداود
والیم 3کتاب 36سبق 1769نمبر 4913صفحہ 1373ابن ہنبل۔
اعتراض :7الطبری نے کہا ابو بکر کے اسالم سے پہلے چار بچے تھے ۔ چونکہ عائشہ
ابھی اس کے بچوں میں سے ایک تھی جب اسکی شادی مکمل ہوئی اس کی عمر کم از کم
13یا 14سال تھی۔
رد عمل :7الطبری والیم 11صفحہ 141حاشیہ 766کہتا ہے کہ الطبری کا یہاں اختالف
ہے ۔ اس نے یہ بھی کہا کہ عائشہ کی جب شادی مکمل ہوئی اسکی عمر 9-8سال تھی۔
طبری نے بہت ساری باتیں بیان کی ہیں۔ اور وہ یا اسکے ذرائع کہیں غلط بھی ہیں ۔ تاہم
ایک شخص کو کچھ اہم یاد رکھنا ہو گا اس کی نسبت کچھ غیر اہم ۔ الطبری کی تین مقامات
ہیں جہاں عائشہ کی عمر 10-8سال ہو گی جب اسکی شادی مکمل ہوئی ۔ اور صرف ایک
جگہ ہے جو اسکی البتہ زیادہ عمر کا ذکر کرتا ہے۔
اعتراض :8عائشہ نے عمر بن خطاب سے پہلے اسالم قبول کیا ابن ہشام کے مطابق
سیراحل نبویا ّ والیم 1صفحہ ( 24 ،227عربی ) میں وہ 21/20واں شخص تھا جبکہ عمر
دعوی کرتا ہے
ٰ 41واں شخص تھا عبد والیم 1صفحہ )295پس ایک مسلمان اس ثبوت کا
کہ عائشہ ( 610ء) نے پہلے سال کے دوران اسالم قبول کیا۔
رد عمل :8جواب کے تین حصے ہیں۔
1۔ آج کوئی بھی قانون نہیں جانتا۔ عام طور پر ایک طویل غیر متفق قانون ہے اس پر جس
نے اسالم قبول کیا۔ جیسے الطبری والیم 5صفحہ 87-80؛ والیم 12صفحہ 38میں بحث
حتی کہ پانچ انسانوں پر متفق نہیں ہو سکتے تو کیسے وہ
کی گئی ہے ۔ اگر وہ پہلے ٰ
اکیسویں کو جان سکتے ہیں؟
2۔ عائشہ کبھی بھی اسالم میں تبدیل نہیں ہوئی کیونکہ اسے کبھی بھی کوئی وقت یاد نہیں
جب محمد اس کے پاس دن میں دو دفعہ نہ آیا ہو اور اسکے والدین بھی مسلم نہ تھے ۔ یہ
پہلی ہجرت جو ایتھوپیا کی طرف ہوئی سے پہلے کی بات ہے ( 617ء) بخاری والیم 5
کتاب 58سبق 44نمبر 245صفحہ )158
3۔ عمر ،پہلی ہجرت حبشہ کے فورا ً بعد مسلمان ہو گیا (617ء) ابن اسحاق صفحہ -155
156کے مطابق ۔ پس اب اسحاق کیا عائشہ کی "قبولیت" اسالم کے طور پر کیا شمار کرتا
ہے وہ پیدائش اور تین سل کی عمر کے درمیان ہو سکتا ہے ۔
اعتراض :9الطبری مطابق ،ہجرت سے آٹھ سال پہلے جب ابو بکر نے حبشہ کی طرف
ہجرت کا منصوبہ بنایا تو عائشہ کی شادی کے لیے متان سے منگنی ہوئی تھی۔ ابوبکر نے
متان سے کہا کہ عائشہ کو اپنے گھر لے جائے ،لیکن متان نے انکار کیا کیونکہ ابوبکر
مسلمان ہو چکا تھا ۔ پس عائشہ بیوی بننے کے لیے کافی عمر کی ہجرہ سے پہلے آٹھ سال
کی ہو گئی ایک دوسرا حوالہ تحقیق عمر صدیق کائنات ،حبیب الرحمٰ ن خندھلوی اردو
صفحہ ،38انجم اسوہ حسنہ ،کراچی پاکستان۔
حتی کہ اگر یہ بیان صحیح ہے تو عرب اسوقت اور آج اکثر پیدائش کے فورا ً
ٰ رد عمل :9
بعد منگنی کر دیتے تھے۔ ابوبکر کی دوسری بیٹیاں بھی تھیں اور یہ بھی ان میں سے ایک
ہو سکتی ہے ۔
اعتراض :10اسالم ماہر قانون احمد ابن ہنسبل کے مطابق ،عائشہ کی شادی سے پہلے وہ
عربی میں بکر ،کہالتی تھی ،کنواری یا غیر شادی شدہ عورت۔ ( ُمسند احمد ابن ہنسبل،
والیم 6صفحہ ،210عربی ،دارلحیا القعور اتھلعربی ،بیروت ۔
رد عمل :10لفظ بکرکا مطلب ہے کنواری یا یہ مخصوص عمر نہیں ۔ اگر وہ پہلے ہی
نوجوان عورت تھی ،تو محمد نے شادی پوری کرنے سے پہلے کس چیز کا انتظار کیا تھا؟
انگریزی ترجمے کے نوٹ میں بھی ،بخاری والیم 3کتاب 48سبق 18نمبر 832صفحہ
513کہتی ہے انہوں نے ایک بالغ لڑکی کو بُالیا جب اس نے اپنا پہال عرصہ شروع کیا۔
اعتراض :11ابن حجاز نے بتایا کہ فاطمہ ،محمد کی بیٹی پیدا ہوئی جب محمد 35سال کا
تھا جو عائشہ سے 5سال بڑی تھی۔ اس سے ظاہر ہے کہ عائشہ 16/15سال کی تھی جب
اعلی سبافی تمائزی لسبا ،ابن حجاز القعالنی حدیقہ الریاض ،
ٰ اس کی شادی مکمل ہوئی (
)1978
رد عمل :11سنن نساء والیم 1نمبر 29صفحہ ( 116-115انگریزی مواد سامنے) حقیقتا ً
کہتا ہے کہ فاطمہ 29سال کی تھی جب وہ مری ( محمد سے 6سال بعد) جس میں عائشہ
سے وہ دس سال بڑی معلوم ہوتی ہے پس یا تو ابن حجاز یا ہر کوئی غلط ہے۔ مستند
احادیث ،ابن اسحاق کی نسبت سنیوں کے نزدیک قابل اعتبار ہیں۔ اس کے برعکس عائشہ
اگرچہ جوان تھی۔
اسکے بعد محمد نے کیا نہ کیا
آؤ کچھ دیر سوچیں ،کہ کچھ مغربی نژاد مسلمان اس پر ٹھیک ہیں ؛ تمام احادیث کے ذرائع
اور اس پر ،الطبری کے اکثر حوالہ جات سب غلط ہیں عائشہ 9-8سال کی تھی بلکہ وہ
نوجوان تھی جب اسکی محمد کے ساتھ شادی ہوئی۔ اگر یہ کئی احادیث تمام غلط ہیں تو
مسلمانوں سے پوچھنے کے لیے چار سواالت ہیں۔
1۔ اگر احادیث کی مسلمان روایات نہیں ہیں تو "سنی" کا کیا مطلب ہے ؟ ایک سنی مسلمان
کی کیا پہچان ہے؟ یہ ایک ہے جو:
:سیاسی طور پر ،جو خیال کرتا ہے کہ ابوبکر ،عمر اور اتھم مستحق خلفاء تھے۔a
سنت پر یقین کرتا ہے یا یہ کہ عام طور پر حدیث میں b
:مذہبی طور پر جو ُ
روایات معتبر ہیں ،اور کم از کم ہللا نے لوگوں کی رہنمائی کے لیے احادیث نہیں
دیں کہ غلط کام کریں ہللا منظوری نہیں دے گا۔
2۔ کیوں ہللا نے 1200سال تک احادیث کو توڑ مروڑ ہونے دیا :
پہلے بیان کی اشاعت کہ بچہ دلہن آج نائجریا میں اور دوسرے مسلمان عالقوں میں،
ان پر غور کریں اور طبعی خطرہ ان لڑکیوں کے متعلق جن کے جلدی حیض
شروع ہو جاتا ہے بلکہ جلدی جوان اور بچہ پیدا کردیتی ہیں۔ کچھ اعتدال پسند
مسلمانوں کے باللحاظ مسلمان ٹھیک ہیں یا اسالمی علمیت آسودہ جسم ہیں یہ ٹھیک
ہے پر کوئی متفق ہے کہ سنی اسالم کی مستند احادیث محمد کی عائشہ کے ساتھ
شادی مکمل ہونے کی مثال دیتی ہیں جب وہ صرف 9-8سال کی تھی اور گڑیوں
سے کھیلتی تھی۔
اگر عام احادیث غلط ہیں کیا تم اتفاق کرتے ہو کہ احادیچ ایک بُری مثال دے رہی
ہیں ،اور اس ظالمانہ عادت کو عاریتا ً مدد دے رہی ہیں۔
"ہللا بہترین مکرمی ہے یعنی فریبی" سورۃ 54 :3۔ کیا یہ دھوکا ہللا کے کربتوں میں
سے ہے شیطان کے یا ایک نو سالہ سے جنسی فعل کرتا ایک کام نہیں تھا ؟
3۔ اسالم کے مطابق اگر تم غلط فرقے کی پیروی کرو تو کیا ہو گا؟ انہی احادیث
کے مطابق مسلمان 72یا 73فرقوں میں بٹ جائیں گے ۔ اور وہ واضح کہتا ہے کہ
وہ تمام ایک کے سوا جہنم میں جائیں گے۔ ( ابوداود والیم 3نمبر 4579۔4580
صفحہ 1290؛ ابن ماجہ والیم 5کتاب 36سبق 15نمبر 3992صفحہ )312
قرآن ان کے خالف بھی بولتا ہے جو بٹ جاتے ہیں یا فرقے بن جاتے ہیں ۔ سورۃ
32 :30اگر احادیث اس لحاظ سے غلط ہیں تو اور وہ اس خطرناک بدی سے
خطرناک عادت کی مدد کرنے میں بدکار ہیں۔ اگر تم ایک سنی مسلمان ہو تو تم ایک
سنی اسالم سنت ہونا" اسالم میں سنیوں کا غلط فرقہ ہے۔ ُ غلط فرقے میں ہو۔ یہ " اہل ُ
کی بہت " سنی پن" میں
۔ لوگ خطرناک حد تک گمراہ ہوئے ۔a
۔ جو مسلمان غلط فرقے کی گمراہی میں وہ انکی مذمت کرتے ہیں۔ اگر لوگ خود b
کو ایک " غلط فرقے" میں پاتے ہیں تو پھراگر وہ خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں تو
کیا ان کو یہ تبدیلی نہیں کرنی چاہیے اور کیا اس فرقے کو نہیں چھوڑنا چاہیے؟
4۔ ہو سکتا ہے جو درست فرقہ کہالتا ہے تم نے اسے قبول نہ کیا ہو؟ اگر سنی
اسالم غلط ہے اور مندرجہ ذیل اسکی کی بُری راہوں کے شدید نتائج ہیں ،کیا ممکن
ہے ہو سکتا ہے صحیح راستہ اسالم نہ کہالتا ہو؟
صرف روائتی مسلمانوں کے لیے چار سواالت:
ہر ایک کو متفق ہونا پڑتا ہے کہ احادیث اور ویسع اسالمی علمیت کی بڑی تعداد
ماضی اور حال دونوں سکھاتی ہیں کہ محمد نے آٹھ یا نو سالہ لڑکی سے جنسی فعل
کیا۔
یہاں چار سواالت ہیں ،لیکن یہ سواالت ان مسلمانوں کے لیے ہیں جو سکھاتے ہیں
کہ احادیث معتبر ہیں۔
1۔ کیوں اکثر مسلمان اُستاد کہتے ہیں کہ شرعی مسلمان قانون اچھا ہے ،پھر بھی
پردہ ڈاال جاتا ہے؟
2۔ جب تم کہتے ہو کہ محمد بے گناہ ہے ،کیا صرف یہ مطلب کہ کوئی چیز اس نے
کی اور چشم پوشی کردی تم اسے غلط نہ پکارو؟ اگر نہیں ،کیا کوئی یہاں
حتی کہ کیا محمد آبروریزی یا کوئی دوسری جنسی عادت جسکی تم مذمت کر سکوٰ ،
نے اس کی اجازت دی یا مشق کی؟
3۔ کیوں بہت سے مغربی نژاد مسلمان احادیث کی تعلیمات کی پیروی کرنے میں
ناکام ہیں؟ وہ کیا دیکھتے ہیں جو شاید آپ نہیں کرتے؟
4۔ اگر آپ کو احادیث کی پیروی کرنا بتائیں ،اور تمہارے پاس گھر میں تصاویر یا
فلمیں ( بشمول ٹی وی) یا پیلے رنگ کے کپڑے پہنتے ہو اور ایک مرد ہو ،کیا تم
نے بہت سے چیزیں پڑھیں جنکے متعلق قرآن اور احادیث ریاکار کہتے ہیں؟
حوالہ جات کے احادیث لوگوں یا جانوروں کی تمام تصاویر پر پابندی عائد کرتی ہیں
( بشمول فوٹوگرافس اور ٹی -وی) ہیں۔
بخاری والیم 3کتاب 34سبق 41نمبر 318صفحہ 181-180؛ والیم 4کتاب 54
سبق 46-45نمبر 450-447صفحہ 299-297؛ والیم 8کتاب 73سبق 75نمبر 130
صفحہ 83-82؛ والیم 9کتاب 93سبق 56نمبر 646صفحہ 487۔
صحیح مسلم والیم 3کتاب 22سبق 5382نمبر 5252-5246صفحہ 1158-1157؛
والیم 3حاشیے 2520-2519صفحہ1161-1160۔
ابوداود والیم 1کتاب 1سبق 92نمبر 227صفحہ 56-55؛ والیم 3کتاب 36سبق
1769نمبر 4914-4913حاشیہ 4288صفحہ 1373۔
سنن نساء والیم 1کتاب 1سبق 169نمبر 264فحہ 240؛ والیم 1کتاب 9سبق 454
نمبر 764صفحہ 471۔
ابن ماجہ والیم 4کتاب 29سبق 56نمبر 3359صفحہ 481؛ والیم 5کتاب 32سبق
44نمبر 3651-3649صفحہ ( 109-108نمبر 3652بھی اس کا ذکر کرتا ہے ،
لیکن 3652ایک کمزور ( ضعیف) حدیث ہے
1960کے آخر میں سعودی عرب میں سخت کاروائی کی گئی جب لوگوں نے ٹی-
وی پر لوگوں کی تصاویر دیکھیں۔
نتیجہ :کسی روایت پسند پر توجہ نہ دو جب تک تم کو کوئی بااصول روایت پسند نہ
ملے۔ اگر تمہیں کوئی بااصول روایت پسند نہیں مل سکتا تر پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سنی کے لیے نتیجہ لیکن سنی مسلمانوں کے لیے نہیں:
جدید مغربی خیاالتی مسلمانوں کے لیے جو احادیث کو رد کرتے ہیں ،یہاں دوبارہ
چار سواالت ہیں۔
1۔ سنی کا کیا مطلب ہے ؟
2۔ کیا ہللا نے صدیوں سے اپنے پیروکاروں کو دھوکا دیا ہے؟
3۔ جو غلط فرقے میں ہیں ان کے بارے میں اسالم کیا کہتا ہے؟
4۔ تم کسی کو نظر انداز کرو کیا یہ طریقہ درست ہو سکتا ہے؟
نتیجہ :کئی دفعہ ذہین مورخین بھی چھوٹی چھوٹی غلطیاں کر دیتے ہیں ،لیکن یہ
چھوٹی غلطی نہیں۔ اگر ان تمام مسلمان مورخین نے محمد کے بارے یہ خطرناک
چیز کہی ہے ،تو تم محمد کے متعلق مسلم تاریخ پر کیا اعتبار کر سکتے ہو؟ پھر
حتی کہ اگر قرآن اجازت دیتا ہے تن اپنے دائیں ہاتھ جائیداد سے جنسی فعل بھی ٰ
کرسکتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
متبادل :سچے خدا کی پیروی کرو
بُری روایات چھوڑو۔ حقیقت میں کسی روایت سے آپ محبت یا وفا نہ کریں۔ صرف
حتی کہ مسلمان توریت اور بائبل کا احترام کرتے ہیں ،اگرچہ خدا کی تالش کریں ۔ ٰ
چند نے انہیں پڑھا ہے۔ انجیل کو کیوں نہیں پڑھتے اور دیکھتے کہ یسوع کی تعلیم
کیسی مختلف ہے؟
ضمیمہ :دوسری ثقافتیں
حتی کہ غیر مہذب
طرطلیان240-200 ،م میں لکھتے ہوئے ،ذکر کرتا ہے کہ ٰ
وحشی بھی " اپنے کاروبار میں جلد بازی نہیں کرتے" جب تک ان کی کاروباری
لڑکیاں 12سال کی نہ ہو جائیں اور لڑکے 14سال کی عمر کے نہ ہو جائیں یہاں
سیاق و سباق شادی میں منگنی کا ہے ،اگرچہ کوئی ہو سکتا ہے دالئل پیش
کہ یہ شادی مکمل ہونے کی on the veiling of virginsکرے سبق 11صفحہ
بات ہے
34۔ اب ایک بارہ سال کی عمر اور نو سال کی عمر قدرے مختلف ہیں اور محمد نے عائشہ
حتی کہ وحشیوں اور غیر مہذبوں سے بھی بہت پہلے کر لی تھی۔
کے ساتھ اپنی شادی ٰ
حوالہ جات
www.answeringaslam,org
یہ ایک بہت ویسع ویب سائٹ ہے جس پر بہت سے اسالم کے بحث ومباحثے پیش کیے
جاتے ہیں۔
ارلبری ،اے-جے The Koran Interpreted -میک ملین پبلشنگ کمپنی 1995۔
علی ،مولوی شیر۔ قرآن پاک :عربی متن اور انگریزی ترجمہ۔ اسالم انٹر نیشنل پبلیکشنز
لمیٹڈ۔ ( 1997یہ احمدی مسلمانوں کی زیرسرپرستی شائع ہوئی ہے)
ایوڈ نکولس مترجم اور ریڈیٹر۔ اسالم میں خواتین :قرآن اور حدیث سے انتخاب۔ سینٹ
مارٹن پریس 107( 2000صفحات) وہ صرف بخاری سے حوالہ جات دیتا ہے ،اور سادگی
سے قبول کرتا ہے کہ بخاری اور دورسروں میں ہر چیز مشتمل ہے۔
بدوی جمال ،پی ایچ ڈی۔ اسالم میں جنس کی مساوات :بنیادی اصواالت۔ امریکن ٹرسٹ
پیبکشنز1995 ،۔
کینرز ،ارگون مہمت voices behaindes the vielکریگل پبلیکشنز ۔ 218 ( 2003
صفحات )
َحسن پروفیسر۔ احمد ،سنن ابوداود :انگریزی ترجمہ بمعہ تشریح نوٹس۔ شاہ محمد اشرف
پبلشرز ،بک سیلرز اور ایکسپورٹرز ( 1984تین والیم)
الطبری کی تاریخ ۔ احسن عباس ایٹ ال ایڈیٹوریل بورڈ۔ والیم 1سے 11سنی پریس۔
قرآن پاک :انگریزی ترجمہ ،معانی اور تفسیر۔ مترجم عبدہللا یوسف علی۔ ریوائزڈ اور
) پکار اور راہنمائی۔ شاہ IFTAمرتب اسالمک ریسرچز کی پریذیڈینسی۔ آئی ایف ٹی اے (
فہد قرآن پاک پرنٹنگ کمپلیکس۔ ( تاریخ نہیں)
خان ڈاکٹر محمد محسن ( ترجمہ) صحیح البخاری کے معانی کا ترجمہ عربی سے
انگریزی۔ اسالمک یونیورسٹی ،المدینہ المنورہ المکتبت السالصفیت المدینہ المنورہ۔ ( تاریخ
نہیں) ( جملہ حقوق نہیں)
ملک ،محمد فاروق اعظم۔ القرآن کے معنی کا انگریزی ترجمہ :انسانیت کے لیے رہنمائی ۔
انسٹیٹوٹ آف اسالمک نالج ۔ 1997۔
صحیح مسلم ،امام مسلم کی لکھی ۔ انگریزی مترجم عبدالحمید صدیق۔ انٹرنیشنل اسالمک
پبلشنگ گھر۔ ( تاریخ نہیں)
سنن ابن ماجہ ،امام ابو عبدہللا محمد بن یزیدابن مجاہل قاضونی اردو ترجمہ محمد طفیل
انصاری۔ قاضی پبلیکیشنز 121زتگارنین چیمبرز ،گانپیت روڈ الہور پاکستان ۔ عالمی کاپی
رائٹ 1993ذکی پبلیکیشنز الہور پاکستان۔
سنن نساء مترجم محمد اقبال صدیقی 1994قاضی پبلیکیشنز۔
این آئی وی سٹڈی بائبل :نیو انٹرنیشنل ورژن زونڈرورن بائبل پبلشرز۔ 1985
مزید معلومات کے لیے www. Muslim Hope.com
6.Shakir, M.H. The Qur’an. Tahrike Tarsile Qur’an, Inc. 12th U.S.
Edition 2001.
Campbell, Dr. William. The Qur’an and the Bible in the light of History
and Science (2nd edition). Arab World Ministries 2002.
http://debate.org.uk/topics/history/interprt.htm
تعلیقہ۔ سورۃ 40-38 :36کے ترجمے
"اور سورج چلتا ہے اپنے ایک ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے کا۔ ()38
اور چاند کے لیے (بارے میں) ہم نے منزلیں مقرر کیں یہاں تک کہ پھر ہو گیا جیسے
سورج کی پرانی ڈال (ٹہنی) ( )40سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات پر
سبقت لے جائے۔ اور ہرایک (بالکل) گھیرے میں (اپنے ہی ) پیر رہا ہے" ایم ایچ شاکر کا
ترجمہ۔
Pickthallکے ترجمے میں آیت ایک نمبر پیچھے ہے۔
"(" )37اور سورج چلتا ہے اپنے ایک ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے کا۔
( )38اور چاند کے لیے (بارے میں) ہم نے منزلیں مقرر کیں یہاں تک کہ پھر ہو گیا
جیسے سورج کی پرانی ڈال (ٹہنی) ( )39سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ
رات پر سبقت لے جائے۔ اور ہرایک (بالکل) گھیرے میں (اپنے ہی ) پیر رہا ہے (ایم
Pickthallایم کا ترجمہ)
( )38اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھنچ لیتے ہیں جبھی وہ
اندھیروں میں ہیں؛ 39اور سورج چلتا ہےاپنے ایک نافذ راستہ کے لیے یہ حکم ہے
زبردست علم والے کا (مولوی شیر علی کا ترجمہ) (احمدیہ) ()40-37 :36
"اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھنچ لیتے ہیں جبھی وہ اندھیروں
میں ہیں؛ 37اور سورج چلتا ہےاپنے ایک ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے
کا۔ 38اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں( ایک سرے سے دوسرے سے تک) یہاں
تک کہ پھر ہو گیا جیسے کھجور کی (سوکھی ہوئی) پرانی ڈالی۔ 39سورج کو نہیں پہنچتا
کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات پر سبقت لے جائے۔ اور ہرایک (بالکل) گھیرے میں (اپنے
ہی ) پیر رہا ہے" محمد فاروق اعظم مالک کا ترجمہ۔
( )37اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھنچ لیتے ہیں جبھی وہ
اندھیروں میں ہیں؛ 38اور سورج چلتا ہےاپنے ایک ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست
علم والے کا۔ 39اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں( ایک سرے سے دوسرے سے
تک) یہاں تک کہ پھر ہو گیا جیسے کھجور کی (سوکھی ہوئی) پرانی ڈالی۔ 40سورج کو
نہیں پہنچتا کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات پر سبقت لے جائے۔ اور ہرایک (بالکل)
گھیرے میں (اپنے ہی ) پیر رہا ہے۔( قانون کے مطابق) (یوسف علی کا ترجمہ القرآن
(صفحہ نمبر )1327-1326اسالمک ریسرچ کی صورت میں کی گئی نظر ثانی اور
درست ترجمہ کیا گیا مواد۔
IFTA. King Fahd Holy Quran Printing Complex
( )37اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھنچ لیتے ہیں جبھی وہ
اندھیروں میں ہیں؛ 38اور سورج چلتا ہےاپنے ایک ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست
علم والے کا۔ 39اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں( ایک سرے سے دوسرے سے
تک) یہاں تک کہ پھر ہو گیا جیسے کھجور کی (سوکھی ہوئی) پرانی ڈالی۔ 40سورج کو
نہیں پہنچتا کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات پر سبقت لے جائے۔ اور ہرایک (بالکل)
گھیرے میں (اپنے ہی ) پیر رہا ہے۔( قانون کے مطابق)
حاشیہ 17کہتا ہے "دائرہ ،راستہ"
عبدہللا یوسف علی ناشر ملت بک سنٹر۔
یہ یوسف علی کے پہلے ( نظر ثانی) بیان سے مختلف ہے جس میں اس کے لیے "ایک
ٹھہراو کے لیے" نسبتا ً اس کے لیے آرام دہ جگہ۔ اور "منزلیں" نسبتا ً محل سرائے۔
اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھنچ لیتے ہیں جبھی وہ اندھیروں
میں ہیں۔ اور سورج چلتا ہےاپنے ایک ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے کا۔
اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں( ایک سرے سے دوسرے سے تک) یہاں تک
کہ پھر ہو گیا جیسے کھجور کی (سوکھی ہوئی) پرانی ڈالی۔ سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند
کو پکڑ لے اور نہ رات پر سبقت لے جائے۔ اور ہرایک آسمان مینتیر رہا ہے۔
A.J.Arberryکا ترجمہ۔
اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھنچ لیتے ہیں جبھی وہ اندھیروں
میں ہیں۔اور سورج چلتا ہےاپنے ایک ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے کا۔
اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں( ایک سرے سے دوسرے سے تک) یہاں تک
کہ پھر ہو گیا جیسے کھجور کی (سوکھی ہوئی) پرانی ڈالی۔ سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند
کو پکڑ لے اور نہ رات پر سبقت لے جائے۔ اور ہرایک اپنے دائرہ میں سفر کر رہا ہے۔
J.M.Rodwellکا ترجمہ۔
آدمیوں کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کو اٹھا لیتے ہیں جبھی وہ
اندھیروں میں ہیں۔ اور سورج تیزی سے اپنی آرام گاہ کے لیے اپنے راستہ پر چلتا ہے اور
یہ حکم ہے زبردست علم والے کا۔ اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کینیہاں تک کہ
پھر ہو گیا جیسے کھجور کی (سوکھی ہوئی) پرانی ڈالی۔ سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند کو
پکڑ لے اور نہ رات پر سبقت لے جائے۔ اور ہرایک اپنے ہی گھیرے میں تیرتا ہے۔
N.J.Dawoodکا ترجمہ القرن۔
http://www.submission.org/efarsi/arabic/sura36.html.
کہتی ہے سورج ایک مقرر مقام پر غروب ہوتا ہے با مطابق قادر مطلق کے جو بڑا علم
واال ہے۔
تین نظروں میں یسوع اور محمد کا تقابلی جائزہ
محمد (غیر محمد قرآن مسیحت روائیتی عقائد بائبل میں یسوع (زیادہ تر) قسم
اور حدیث میں شرعی میں محمد اسالم میں کو تنقیدی نظر
مسلمانوں یسوع سے دیکھنے
میں) والوں کی نظر
میں یسوع
انسان کامل خدا کامل انسان فطرت انسان
انسان
تقریبا ً 570عیسوی میں ،عبدہللا اور آمنہ کنواری سے پیدائش معمولی ،لیکن کنواری سے
کے ہاں روائتی جنم غالبا ً نا واجب پیدائش بے گناہ پیدائش گناہ نے
نہیں ُچھوا فطرت
کوئی نہیں کہا جاتا ہے کہ یسوع نے یوحنا بپتسمہ دینے واال ،زکریاہ پیش رو غیر واضح
محمد کی آمد کی نبوت کی کا بیٹا
ایک جھوٹا قرآن :چند معجزے سوائے بحثیت بالغ بہت بحثیت ایک معجزات کوئی نہیں،
نبی ،کوئی قرآن لکھنے کے ،واقعہ سے معجزات بچے کے اور شاید
معراج،چاند کو توڑنے کے معجزہ بحثیت ایک ایک جادو گر کیے
حدیث :بہت سے معجزات نہیں بالغ کے
بشمول اس کو ڈھونڈ نکالنے معجزات کیے
کے جس نے آپ پر جادو کیا
ایک جھوٹا عظیم ترین نبی مسیحا کے پاس مسیحا کے دانشمند، بالغ
سنی)آخری نبی ( ُ نبی جس شاگرد تھے خدا شاگرد تھے روحانی یا
نے لوگوں آخری نبی میں سے کا کالم ،ہمارے خدا کا کالم۔ انقالبی ،یا
دوسرا (شعیہ) ایک نبی جس کو جہنم گناہوں کے مذہبی راہنما
خدا کا حصہ (حالوت) کا کالم کھو گیا پہنچایا لیے موا ،خدا
ہے پرستش
کے الئق ہے
محمد نے اپنے محمد یسوع یسوع بے گناہ قتل کا، بے گناہ نامعلوم شخصی
کی طرح ماضی اور طالق کا تھا پاکیزگی
بے گناہ تھا مستقبل کے حکم دیا،
گناہوں کی اچانک
معافی مانگی حملے
کیے ،تشدد
کیا،قیدیوں
کے ساتھ
جنسی تعلق
کی اجازت
دی
کم از کم 16بیویاں اور2داشتائیں کیں۔ جبکہ واحد اور مجرد ذکر نہیں کیا نامعلوم خاندانی
چوتھی سورۃ آیت3کہتی ہے آدمیوں کی گیا زندگی
صرف 4بیویاں ہو سکتی ہیں۔ سورۃ33آیت
50محمد کے لیے ایک الگ اصول بنایا گیا
62برس کی عمر میں(6/7/632عیسوی) ہمارے گناہوں مصلوب ہونے فوت ہوئے ، موت
فوت ہوئے۔ ایک یہودی عورت کے ہاتھوں کے لیے صلیب کے لیے ظاہر وجہ مبہم ہے
بھیڑکے گوشت میں زہر کھانے کے ایک ہوئے۔ آسمان پر مرے
سال بعد ،جس کے قبیلے کے سارے پر اٹھا لیے
مردوں کو مروا دیا۔ گئے
نہیں ،محمد فردوس میں ہیں نہیں اس یقینا ً نہیں جی جسمانی طور غالبا ً نہیں ُمردوں
نے بہت اٹھے پر جی اٹھے میں سے
ساروں کو جی اٹھنا
جہنم رسید
کیا
نہیں ہاں ،مستقبل میں آئے گا نہیں آئے گا دوسری
آمد
شیطان نے ہللا نے اس نبی کا کالم تن تنہا بہت کم جو ہاں ،خدا نے بہت کم جو کیا آج
بغیر غلطی کے محفوظ کیا مستند وہ جانی اس کی مستند وہ جانی اپنے کالم کو تعلیمات
کافی تعلیم گئی محفوظ رکھا گئی محفوظ
دی ہیں؟
ضرور قرآن ،نامناسب خدا کے ہللا کے پیغام جو تھوڑا بہت ضرور یسوع مذہب
میں ترمیم کیا باپ ہونے حدیث کو ماننا تعلیمات آج ہم جانتے ہیں کی پیروی میں
منسوخ کی چاہیے کا انکار ہوا ،حقیقی کرنی چاہیے، ہمارے لیے سچے
گئی ہیں سنی) +
کیا ،یسوع ( ُ پیغام صرف اچھی مثال ہے تثلیث کے تین خدا کا
امام (شریعت) کے خدا ہللا کے پاس اشخاص میں کردار
ہونے کا محفوظ ہے سے ایک
انکار بائبل
کے قابل
بھروسہ
ہونے کا
انکار
خیال رہے کہ یہاں احمدیوں کے خیاالت مسلمانوں سے مختلف ہیں۔ وہ مانتے ہیں کہ وہ بے گناہ نہیں
تھا ،وہ حقیقت میں مصلوب ہوا ،لیکن وہ زندہ اتار لیا گیا اور کشمیر کی طرف بچ نکال۔
ایک قاب ِل احترام شخص بے عزتی میں ُمبتال ہو سکتا ہے جب وہ گمراہ ہوتا ہے۔ جھوٹا
الزام لگا یا جاتا ہے یا بے انصافی کا شکار ہوتا ہے۔ یسوع کو یہوداہ نے نہ صرف پکڑوایا
بلکہ وہ پہلے سے یہ جانتا تھا ،اگر وہ لگاتار اپنے راستے پر رہا تو اُسے پکڑوایا گیا،
اذیت دی گئی اور صلیب پر لٹکا کر مار دیا یسوع با عزت طریقے سے واپس جاسکتا تھا
اور بھاگ سکتا تھا۔ پھر بھی یسوع نے بہادری سے اپنے ُمشکل راستے کو جاری رکھنا
منتخب کیا ،تا کہ ہمارے گناہوں کی خاطر صلیب پر مرجائے۔
ہم اُسے جانتے ہیں کیونکہ یسوع نے اُس کی نبوت کی تھی ،اُسکے ابتدائی پیروکاروں نے
اُسے لکھ لیا ،بُہت سے مسیح اُسکی خاطر مر گئے،لیکن سب سے مقدم ،کیونکہ یسوع
ُمردوں میں سے جی اُٹھا۔ ُخدا پر ایمان ایک فیصلے کا تقاضا کرتا ہے ،کیا تم یسوع کے
کہے اور کیے پر بھروسہ کرنے والے ہو،یا کسی دوسرے کے لیئے اُسے رد کرنے والے
ہو؟
یسوع کی قربانی کے لیئے اچھی نہیں جو یسوع کی پیروی کرنے سے انکار رکرتےہیں۔
ُمجھے اُمید ہے کہ آپ یسوع کو اپنا ُخداوند اور نات دہندہ ماننے کے لیےدعا کروگے۔میں
آپ سے اسطرح دعا کرنے کی درخواست کرتا ہوں عظیم اور محبت کرنے والے دا ،ہر
چیز کے خالق ہمیں مزید سکھا کی تو کون ہ ہم کیا ہیں ،تو کیا اہتا ہے کہ ہم کریں اور تو
کیا چاہتا ہےکہ ہم جو بینیں۔تو خالق اور مقدس /پاک ُخدا ہے۔ لیکن ہم اقرار کرتے ہیں کہ ہم
نے گناہ کیا ہے اور بُرائی ہی کی ہے اور اس سے ہم محروم رہے جو آسمان میں داخل
ہونے کے لیئے ضروری ہے ،لیکن تو اُن کے لیئے رحیم ہے جو ُبرے ہیں اور جب
ہمارے کے لیئے کوئی راستہ نہ رہا سوائے تیرے اکلوتے بیٹے یسوع مسیح کے کیونکہ تو
ُخدا ،ہم جو خود غرضی کی زندگی بسر کرتے ہیں اور ہم اپنی زندگیاں تیری طرف موڑتے
ہیں۔مہربانی سے ہماری زندگیوں میں آ ،تا کہ ہم یسوع مسیح کے وسیلے ُخدا کے فرزند بن
سکیں۔
پیارے مسلمانو! اگر آپ جواب لینا چاہتے ہیں تو مہربانی سے
www.Muslimhope.com
پر جائیں اور ہمیں ای میل کریں۔
بائبل کے حوالے این آئی وی ترجمے سے لیئے گئے ہیں۔
اسالم میں دھوکا
جوالئی 2007کا ترجمہ
ہللا نے یہودیوں کو دھوکا دیا اور اس کا مسیحوں کے متعلق دھوکا ہمیشہ مکمل ہوتا رہا-
" اور انھوں نے دھوکا دیا اور ہللا نے دھوکا دیا اور ہللا دھوکا دینے والوں میں سب سے بہترین ہے "
سورۃ 54 3
سورۃ 54 : 3کہتی ہے کہ ہللا مکرا – عربی لفظ مکرا کا مطلب ہے دھوکا دینا -ریشہ دوانی یا منصوبہ /
چال – عربی بائبل پیدائش 1 : 3یہی لفظ شیطان کے لیے استعمال کرتی ہے تاہم وانڈ ڈائیک عربی
ترجمہ عربی ترجمہ بنیادی لفظ ہائیال استعمال کرتا ہے – یہ لفظ " سازشی " بڑا منصوبہ لفظ ہے جسکو
وحر اور عبدالنور یوں بیان کرتا ہے " سالئی ،قریبی ،مکار /عیار " عربی -عربی مسجد اسے خرا
سے بیان کرتا ہے جس کا مطلب ہے وہی چیز ہے ( بل کمبل اپنی کتاب " قرآن اور بائبل تاریخ اور
سائنس کی روشنی میں " میں بیان کرتا ہے – صفحہ )218 – 217
وہ شخص جو مکر ہے ( لفظ کافر کی وہی شکل)ایک آدمی کی خصوصیات بیان کر رہا ہے جو کسی کو
نقصان پہنچانے کے لیے ذہانت سے نیچا دکھاتا ہے – یہ اس شخص کے بارے بیان کرتا ہے جو اس
کے منصوبے کے خالف ظاہر ہوتا ہے – حقیقت یہ ہے کہ وہ اس شخص کے لیے بری چال چل رہا ہے
– پس ہاں منصوبہ بندی کی سمجھ سوچ ہے اور چال کی مگر اس کا اکثر مطلب ہے کرتب ،ذہانت سے
شکست دینا اور دوسرے پر فتح پانے اور غلبہ پانے کے مقصد کے لیے فریب دینا – ایک مکر وہ
شخص ہوتا ہے جو کسی کے خالف خفیہ چال نصیحت کرتا ہے ہم معنی لفظ جھانسا ،ٹھگنا ،حق تلفی
کرنا ،دھوکا دینا ،کرتب ان تمام حاالت مینمکرا کا مطلب کسی کو شکست دینے کی سمجھ میں آتا ہے
–
اس کہانی کا سیاق و سباق بہت ضروری ہے – سورۃ 3محمد کے مسیحوں کے ساتھ عظیم مکالمے کے
متعلق ہے – الطجری یہاں کہتا ہے کہ ہللا کی عیاری اطالق اس وقت ہوتا ہے جب یہودیوں نےمریم کے
بیٹے عیسی کو مارن چاہتے تھے -اسے یہودی نہ ماریں ہللا نے یسوع کی شکل کسی اور کو دے دی
جو یسوع کی بجاۓ مصلوب کیا گیا یہ ہے کیسے ہللا نے ہر ایک کو حتی کہ یسوع کو بھی دھوکا دیا-
جب صلیب کا وصت آیا تو بائبل کی تعلیم مرکزی حصہ میں ہللا خیروالمکرین کہالیا ( بہترین دھوکاباز)
مطلب بہت مہارت ہوشیار واال یا ماہر – کوئی پوشیدہ رکھنا چاہتا ہے کہ اس نے صلیب پر جنگ ہاردی
! یہاں ہللا کی حقیقی فطرت ظاہر ہوئی ہے –
دوسری خلیجی جنگ کے دوران عراقی وزیر اطالعات نے اپنی عراقی فتوحات کی اپنی غلط رپورٹوں
کو سورۃ 54 3کے اقتباس سے دلیل سے ثابت کیا – یہ کہتے ہوۓ کہ " ہللا بہترین فریبی ہے " پس یہ
ہے مسلمان کیسے اس لفظ اور آیت کا اطالق کرتے تھے-
تقریبا 686ء میں زائدہ بن قدمہ نے ایک اوردھوکا دہی کا مھصوبہ دیکھا -اور حوالہ دیا " خدا بہترین
سازش کرنیواال ہے " ( سورۃ ) 54 : 3الطبری جلد 20صفحہ 188
http://www.therelogionofpeace.com/Quran/011-taqiyya.htm
کہتا ہے 11 – 9کی پرواز کی ترسیل کہتی ہے کہ ہائی جیکروں نے مسافروں کو بتایا کہ جہاز میں بم
ہے لیکن ہر کوئی محفوظ ہو گا -اگر ان کے مطالبات پورے ہونگے -وہ بالکل ایک جھوٹ تھا ،لیکن ،
کیا 11 – 9کے ہائی جیکر ریاکار تھے؟ نہیں – وہ ریاکار نہیں تھے کیونکہ احادیث نے کہا ہے کہ ہم
جنگ میندھوکا دے سکتے ہیں – لیکن دوبارہ ،جب تک ،ہائی جیکروں نے جہاز کو قبضے میں نہ لے
لیا -مردوں ،عورتوں اور بچوں کو نہیں پتہ تھا کہ ان کے ساتھی مسافر ان کے ساتھ جنگ پر ہیں – اب
مسلمان علماء نہیں کہتے کہ مسلمان کسی وقت جھوٹ بول سکتے ہیں ،لیکن قدرے وہ غیر مسلموں
سے جنگی معامالت میں جھوٹ بول سکتے ہیں -حفاظت کے لیے اور اسالم کی ترقی کے لیے بھی ،یہ
آخری وجہ وضاحت کر سکے کیوں کچھ ( اگرچہ اکثریت نہیں ) مسلمان جن سے میں نے خط و کتابت
کی – جھوٹی باتیں کہیں گے اسالم کی ترقی کے لیے –
ایک طوح سے ،مندرجہ ذیل میں نے ایک مسلمان سے حاصل کیا " ایک عام انسان کا اسالم کو
پھیالنے کے لیے جھوٹ بولنا حرام ہے ( غیر شرعی ) اور ہللا اسے مجرم ٹھراتا ہے لیکن ایک عام
انسان علم آزادنہ حاصل کرنے کے لیے ذمہ دار ہے جیسے نبی محمد نے بھی کہا یا تمام مسلمانوں (
مردوخواتین ) کے لیے ہللا کی پرستش سے پہلے علم حاصل کرنا الزمی ہے ،حدیث قدسیہ – لیککن ہم
کوئی مسئلہ یا الجھن کو حل کرنے کے لیے جھوٹ بول سکتے ہیں – یہ جائز ہے – جزا کے الئق ہے
– میں نے مختلف ذرائع سے پڑھا ہے "-دوسرے لفظوں میں ،میں جھوٹ نے دیکھامسیحوں کے متعلق
کچھ مسلمانوں نے بڑے ادھم مچانے والے جھوٹ بولے – لیکن اصلی غلطی کا ازالہ کیا گیا تو وہ وہی
چیزیں اپنی ویب سائٹ پررکھتے ہیں وہ نہ تو درست ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کے ایڈریس ٹھیک ہوتے
ہیں اورنہ ہی وہ واضح کرتے ہیں کہ وہ ایسا کیوں سوچتے ہیں – یہ ایک غلطی ہے –
چاپلوسی /خوشامدی جھوٹ امن کے لیے بولنا پھیک ہے " وہ جو لوگوں کے درمیان اچھی معلومات بنا
کر یا کہہ کر امن قائم کرتا ہے یہ جھوٹ نہیں " بخاری جلد 3کتاب 49سبق 2نمبر 857صفحہ – 533
ابن ماجہ جلد 4کتاب 20سبق 5نمبر 2544صفحہ " 6ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ہللا کے رسول نے
کہا ،اگر کوئی کسی مسلمان کے گناہ چھپاتا ہے تو ہللا اسکے گناہ اس دنیا میں اور اگلے جہان میں
چھپاۓ گا" مترجم کے نوٹسکہتے ہیں "-ایک دوسرا ترجمہ یہ ہے اگر کوئی کسی مسلمان کو ،اسکے
ذاتی اعضاء ڈھانپنے کے لیے کپڑے مہیا کرتا ہے حدیث نمبر 2546اس ترجمہ کی تائب کرتی ہے "
"جابر کابیان ہے ،نبی نے کہا جو کعب بن اشرف ( یہودی ) کو مارنے کے لیے تیار ہے – تو محمد بن
سالما نے جواب دیا ،کیا تم اسے مارنے کے لیے مجھے پسند کرتے ہو ؟ نبی نے مثبت میں جواب دیا-
محمد بن مسلماء نے کہا -پھر مجھے جو میں پسند کرتا ہوں کہنے کی اجازت دو (-یعنی جھوٹ بولنے
کی ) نبی نے جواب دیا میں تجھے اجازت دیتا ہوں" بخاری جلد 4کتاب 52سبق 159نمبر 271صفحہ
-168الطبری جلد 7صفحہ ، 95اسی طرح رپورٹ اسے کرتا ہے " -ہمیں جھوٹ بولنا پڑے گا" محمد
اسے بتاتا ہے " جو تجھے پسند ہے کہو" بخاری جلد کتاب 45سبق 3نمبر 687صفحہ " 415جابر بن
عبدہللا سے روایت ہے ،ہللا کے رسول نے کہا ،کون کعب بن االشرف کو ہللا اور رسول کی طرح
نقصان پہنچاۓ گا-؟محمد بن سالما نے اٹھ کر ،میں اسے ماروں گا -پس بن مسلما کے پاس گیا اور کہا
میں ایک یا دو وانسک اناج ادھار لینا چاہتا ہوں "" بحث و مباحثہ کے بعد ،کوئی چیز رہن رکھنے کو
کہا" وہ متفق ہو گے -کہ محمد بن مسالما اپنے ہتھیار رہن رکھے گا ،پس اس نے اس سے وعدہ کیا کہ
اگلی بار اپنے ہتھیار لے کر آئیگا" پھر وہ واپس آیا ،جب کعببن الہشرف امید کررہا تھا کہ وہ پرامن آئیگا
اور محد بن مسالما نے اسے دھوکے سے قتل کردیا -مندرجہ ذیل بھی کعب بن االشرف کے قتل کی
بحث کرتے ہیں-بخاری جلد 5کتاب 59سبق 14نمبر 369صفحہ 248صحیح مسلم جلد 3کتاب 17
سبق 744نمبر 4436صفحہ 991 – 990ابوداؤد جلد 2کتاب 9سبق 1051نمبر 2762صفحہ 775
ابوداؤد جلد 2کتاب 13سبق 1110نمبر 2994صفحہ 850الطبری جلد 9صفحہ 121کہتی ہے کہ یہ
بدر اور کے درمیان واقع ہوئی جنگ دھوکا ہے ابن ماجہ جلد 4کتاب ( 24جہاد ) سبق 27نمبر 2833
صفحہ 181حنگ دھوکا ہے – بخاری جلد 4کتاب 52سبق 157نمبر 269- 268صفحہ -167اس کو
نافذ کرنے مسئلہ یہ ہے کہ کعب بن االشرف کو خیال نہیں تھا کہ محمد بن مسالما اس سے جنگ میں
ہے -پس اگر ایک مسلمان فیصلہ کرتا ہے وہ تم سے (کافر) جنگ میں ہے – تو وہ تم سے صاف جھوٹ
بول سکتا ہے جبکہ تم خیال کرتے ہو کہ وہ تمھارا دوست ہے – وہ تم سے کچھ ادھار لینے آئیگا-
بخاری جلد 7کتاب 67سبق 26صفحہ 309محمد نے کہا " ہللا کی قسم اور ہللا راضی ہے اگر میں ایک
کھاتا ہوں اور بعد میں کوئی بہتر پاتا ہوں -انہوں نے سکھایا اور کئی مسئلوں میں وہ اس ایمان کی خاطر
کہ " یسوع صلیب پر مر گیا اور مردوں میں سے جی اٹھا" مر گۓ-
سورۃ 33 -32 40اے میرے لوگو! میں اس دن کے متعلق خوف زدہ ہوں جب ہر طرف ماتم ہو گا-
کوئی بھی تمہیں سے نہیں بچاۓ گا -وہ جس سے ہللا غلطی کرواۓ گا -کوئی رہنما نہیں ہو گا -یہ ہے
کیسے ہللا گمراہ کرتا ہے"یہ آیات کہتی ہیں کہ ہللا گمراہ کرتا ہے اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ جنت
میں یا جہنم میں جانا – پس اگر کوئی شخص جہنم کے لیے ہے بتوں کی پوجا کرتا ہے ہللا-
بائبل میں کسی جگہ بھی یہ نہیں آیا کہ حدا جھوٹ بولتا ہے ،دھوکا دیتا ہے یا فریب پیدا کرتا ہے،اگرچہ
خدا نے گمراہ کرنیوالی تاثیر بھیجی اور دلوں کوسخت کیا -جبکہ بائبل میں خدا نے فرعون کے دل
کوسخت کیا ،اور دلوں کو سخت کیا -جبکہ بائبل میں خدا نے فرعون کے دل کو سخت کیا ،فرعون نے
پہلے اپنے دل کو سخت کیا -اسی طرح آج لوگوں کے لیے جو خدا کے خالف اپنے دل سخت کرنے کا
انتخاب کرتے ہیں -اس کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ خدا مزید ان کے دلوں کو سخت کردیتا ہے -ان کے لیے
جنہوں نے جھوٹ کے لیے خدا کی سچائی کو تبدیل کرنے کا انتخاب کیا-رومیوں " 31 – 25 1خدا ان
کو گندی شہوتوں میں چھوڑدیا" 2تھسلنیکیوں 11-10 2میں لکھا ہے "ان کے لیے جنھوں نے حق کی
محبت حاصل نہ کی،خدا انکے پاس گمراہ کرنیوالی تاثیر بھیجے گا"-پس خدا نے گمراہ کرنیوالی تاثیر
نہیں پیدا کی بلکہ خدا نے اردادتا ان کے پاس گمراہ کرنیوالی تاثیر بھیجی-آپ اس مسئلے کی تفصیل کا
بیان 1،سالطین 23-19 : 22میں پڑھ سکتے ہیں -مسلمانوں کے لیے وہی تصور ہو سکتا ہے یا غیر
ایمانداروں کے لیے دھوکا پھرے ،یا غیر ایمانداروں کو مزید گمراہ کر سکے -سورۃ 41: 5کہتی ہے "
اگر کسی کی آزمائش (غیر یقینی کا )ہللا سے ملحوظ رکھی جاۓ تو تمہارے پاس ہللا کے خالف اسکے
لیے کوئی اختیار نہیں -ایسے کے لیے ان کے دلوں کو خالص کرنے کے لیے مرضی نہیں"سورۃ 74
-------"31پس کیا ہللا نے ان کو گمراہ ہونے کے لیے چھوڑ دیا جن سے وہ راضی ہے اور ان کی
رہنمائی کرتا ہے جن سے وہ خوش ہے اور تم میں کوئی بھی اپنے مالک کی طاقتوں کو نہیں جان سکتا-
"----تاہم اسالم کے مطابق ہللا نے حتی کہ اپنے پیروکاروں کو بھی یسوع کے زمانے میں دھوکا دیا –
اگلے فعل میں ،ہللا ذاتی طور پر حتی اپنے مسلمان پیروکاروں کو بھی دھوکا دیتا ہے – یہاں بائبل میں
کیسے خدا اور شیطان جھوٹ استعمال کرتے ہیں-
شیطان خدا
شروع سے جھوٹ بولتا ہے جھوٹ نہیں بولتا(گنتی ) 19: 23
پیدائش 4: 3 – 1سموئیل 29: 15
جھوٹوں کا باپ یوحنا 44: 8 خدا کے لیے جھوٹ بولنا ناممکن
ہے -عبرانیوں 18: 6
بدی سے آزماتا ہے بدی سے نہیں آزماتا،یعقوب13: 1
متی 10-1: 4
اور پھر صرف یہ قوم (مسلمان) رہے گی ،بشمول ان کے ریاکار ہللا ان کے پاس کسی دوسری شکل میں
آئیگا اور کہے گا میں تمہارا خداوند ہوں ،وہ کہیں گے ،ہم تم سے ہللا کی پناہ مانگتے ہیں -یہ ہماری
جگہ ہے )(ہم ،تیری پیروی نہیں کریں گے ) جب تک ہمارا خداوند ہمارے پاس نہ آۓ ،اور جب ہمارا
مالک ہمارے پاس آئیگا تو ہم اسے پاچان لیں گے ،پھر جب ہللا ہن کے پاس آئیگا ان شکل میں جو وہ
جانتے ہیں اور کہے گا،میں تمہارا خداوند ہوں ،وہ کہیں گے ( بے شک) تو ہمارا خداوند ہے ،اور وہ
اس کی پیروی کریں گے"بخاری جلد 8کتاب 76سبق 52نمبر 577صفحہ ، 375صحیح مسلم جلد 1
کتاب 1سبق 81نمبر 349صفحہ ،115
اب ایک مسلمان نے مجھے بتایا کہ لفظ" دھوکا دینا" حوالے میں موجود نہیں -ہللا کوئی جھوٹا لفظ نہیں
بول رہا ،اور یہ آسمان میں رونما ہوتا ہے ،نہ کہ زمین پر ،تاہم ،اس کی ضرورت نہیں کہ لفظ "دھوکا
دینا"استعمال کرکے لوگوں کو دھوکا دیں اور جب ہللا کسی روپ دھارے ،وہ ہللا نہیں ہے – وہ جنہوں
نے ہللا کے کالم پر یقین رکھا جب ہللا اس جھوٹی شکل میں ہے تو یہ جہنم میں جانے کے لیے ہے -اگر
یہ دھوکا نہیں ،تو پھر یہ کیا ہے ؟ ہم تمام اس حدیث کی تعلیم سے متفق ہو سکتے ہیں کہ مستقبل میں
ہللا مےلمانوں پر اپنے آپکو ارادتا دوسری شکل میں ظاہر کرے گا"دوسری شکل جو وہ نہیں جانتے "
ہللا کی شکل کیسی ہے ؟ میں کسی مسلمان کو کہتے نہیں سنا یہاں تک کہ ایک مسلمان نے مجھے بتایا
ہللا غالبا انسانی شکل رکھتا ہے – یہ بحاری ہمیں کیا بتاتی ہے والیم 9کتاب 93سبق 24نمبر 532
صفحہ " – 396جب وہ ہللا کی پوجا کرتے ہیں ،باقی رہیں ،تودونوں فرمانبردار اور شریر دونوں ( اور
وہ کہیں گے ) ،اور اب ہم اپنے خداوند کا انتظار کر رہے ہیں ،پھر قادر مطلق ان کے پاس آئیگا ،اس
شکل میں نہیں جو انھوں نے پہلے دیکھی تھی اور وہ کہے گا ،میں تمھارا خداوند ہوں ،اور وہ کہیں
گے تو تمھارا خداوند نہیں" اور کوئی بھی اس سے بات نہیں کر یگا پھر لیکن انبیاء اور پھر ان سے کہا
جائیگا ،کیا تم کسی نشانی کو جانتے ہو جس سے تم اسے پہچان سکو ؟ وہ کہیں گے" -پنڈلی کا اکال
حصہ " اور پس ہللا پھر اپنی پنڈلی ڈھانپے گا ،وہاں ہر مومن اس کے سامنے گر کر سجدہ کرتے ہیں-
صرف دکھانے کے لیے اور اچھی شہرت حاصل کرنے کے لیے -یہ لوگ سجدہ کرے کی کوشش کریں
گے لیکن ان کی پشتیں لکڑی کے ایک ٹکڑے کی طرح سخت ہو جائیں گے ( اور وہ سجدہ کرنے کے
قابل نہیں ہونگے ) پھر جہنم کے آس پاس ایک پل رکھا گیا-------؛
پس اس کے باوجود بھی ہو سکتا آج مسلمان کہیں ،بخاری کہتی ہے کہ ہللا کی ایک حقیقی جسمانی شکل
آسمان میں ہے ،امر ہللا اپنے آپکو مسلمانوں پر جھوٹی جسمانی شکل میں بھی ظاہر کرے گا -جیسے
ومہ انکی ایک قسم کی آزئش ( بڑی آزمائش ) کرتا ہے – اس کے برعکس ،یعقوب 13 : 1کہتی ہے"
جب کوئی آزمایا جاۓ-تو یہ نہ کہے کہ میری آزمائش خدا کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ نہ تو خدا
بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کسی کو آزماتا ہے"
بخاری جلد 6کتاب 60سبق 9نمبر 8صفحہ " 10عمر نے کہا ہمارا قرآن کا سب سے بہتر تالوت
کرنیواال اوبائی ہے اور ہمارا بہترین منصف علی ہے ؛ اور کاسکے باوجود بھی ،ہم اوبائی کے کچھ
بیانات چھوڑتے ہیں کیونکہ اوبائی کہتا ہے میں کوئی چیز نہیں چھوڑتا جو میں نے ہللا کے رسول سنی
جبکہ ہللا نے کہا ،جو آیات بھی ہم نے سنیں ہم (اننہ ) ان کو ترک کرتے ہیں – یا بھول گۓ لیکن ہم (
ہللا ) ان سے بہتر التے ہیں یا اسی سے ملتا جلتی – "------ 106: 2
تم متروک آیات کے بارے کیا خیال کرتے ہو ؟
) 1آیات جو قرآن میں ابھی تک ہیں لیکن مسلمان ان کی پیروی کرنا ضروری نہیں-
)2آیات جو قرآن میں ہوا کرتی تھیں ( کچھ کا خیال ہے ترمیم کے قابل ) لیکن زیادہ دیر تک
) 3ہم اندونوں کی مثالیں حاصل کر سکتے ہیں-
یہ ہر پہلو سے غور کرتا ہے کہ مسلم احادیث ہم پر ظاہر کرتیہیں کہ ( )3درست جواب ہے – مثالیں 1
کی سورۃ 3 – 2: 72منسوخ ہے – سورۃ ، 20 : 73ابوداؤد جلد 1کتاب 2سبق 457نمبر 1299صفحہ
343ایک منسوخ روایت کی ایک مثال متاہ ہے ( عارضی شادی) مختصر وقت کے لیے – جیسے ایک
دن یا ایک دن کے لیے محمد نے اجازت دی لیکن سنیوں کے مطابق بعد میں منسوخ کردیا گیا -تاہم ،
شعیہ فقرہ ،ایمان رکھتے ہیں کہ یہ منسوخ نہیں ہوا-
2کی مثال )" انس بن ملک سے روایت ہے ------:ان کے متعلق بیر معونا کے موقع پر مر گۓ –
ایک قرآنی آیت تالوت کی جاتی تھی -لیکن یہ بعد میں منسوخ ہو گئی—آیات یہ تھی :ہمارے لوگوں کو
بتا دو – کہ ہم اپنے خداوند سے ملے ہیں -وہ ہم سے راضی تھی – اور اس نے ہمیں خوش کردیا ہے –
" بخاری جلد 4کتاب 19 52نمبر 69صفحہ 53یہ آج قرآن میں کہیں نہیں-
ویسے مجھے امید ہے تمھیں کوئی دھوکا دینے کی کوشش نہیں کرتا کہ قرآن تبدیل نہیں ہوا یا ہرچیز
کی پیروی ہونی چاہیے -فہرست صفحہ 82 – 81پر 18کتابوں کی فہرست درج ہے جو منسوخ کے
متعلق ہے اور قرآن میں کچھ منسوخ کیا کیا ہے کے متعلق مسلمان مترجم علما بخاری جلد جلد 6حاشیہ
1صفحہ 506میں ذکر کرتے ہیں کہ قرآنی آیات کے لیے ایک خاص اصطالح ہے کہ منسوخ نہیں ہوا :
" مخم" اگرچہ دوسرے ذرائع ان کو "موخم" کہتے ہیں-
اسالم سے ایک جواب ہے کہ تم بہتر ہو – تم سے زیادہ سوال نہیں پوچھے جائیں گے-
بخاری جلد 2کتاب 24سبق 52نمبر 555صفحہ " 323میں نے نبی کو یہ کہتے سنا ،-ہللا تین چیزوں
کی وجہ سے تم سے نفرت کرتا ہے اور اتنے زیادہ سوال پوچھے گا"-------
سورۃ " 101: 5مومنو !ان چیزوں کے متعلق سوال نہ پوچھو جس سے تم شکوہ کرو اور تمھیں نشر
کریں جس سے تم پریشان ہو سکتے ہو – جس سے تم مصیبت میں پھنستے ہو-
سورت " 102: 5تم سے پہلے کچھ لوگوں نے ایسے سوال پوچھے اور اس بیان پر وہ اپنے ایمان کو
بھول گۓ اور وہ مرتد ہو گۓ"
پس حتی کہ ،ہللا فریبی شکل میں آسکتا ہے اور مسلمانوں کو دھوکا دے سکتا ہے کہ جھوٹے خدا کی
عبادت کریں یو سوچتے ہوۓ ،علی اور محمد الہی ہیں اور وہ ہللا کا حصہ ہیں ،احادیث کہتی ہیں
شیطان محمد کا روپ نہیندھار سکتے " -----اور جو کوئی مجھے ( محمد ) خواب میندیکھتا ہے وہ
یق؛نا مجھے دیکھتا ہے کیونکہ شیطان میرا روپ نہیں دھار سکتا ( یعنی میری شکل میں ظاہر ہونا )
اور جو کوئی جان بوجھ کر جھوٹ سے مجھے کسی سے منسوب کرتا ہے ،تو وہ یقینا جہنم کی آگ میں
جائیگا"-بخاری جلد 8کتاب 73سبق 109نمبر 217صفحہ 140 – 139صحیح مسلم جلد 9کتاب 27
سبق 948نمبر 5639 – 5635صفحہ 1226 – 1225
ایک جواب جو میں نے کبھی کسی مسلمان سے نہیں سنا ،یہ ہے کہ کیوں مسلمان سوچتے ہیں کہ ہللا
فریبی شکل میں ظاہر ہونے کے لیے انتخاب کرے گا -لوگوں کو ایک جھوٹے خدا کی شکل پوجا کرنے
کے لیے دھوکا دیا جا سکتا ہے ،پھر بھی شیطان محمد کا روپ میں کبھی نہیں آئیگا -اس سوال کے
جواب یا مزید معلومات کے لیۓ
www.Muslimhope.comپر مجھ سے رابطہ کریں-
سورۃ 54 : 3اربری کا ترجمہ 50 – 45 :کے درمیان " :اور انہوں نے تدبیر کی اور ہللا نے تدبیر کی
اور ہللا سب سے بہتر تدبیر کرنیواال ہے "
ملک کا 54 : 3کا ترجمہ " :اسرائیلی لوگوں میں سے کافروں نے عیسی کے خالف سازباز کی اور ہللا
نے بھی ایک منصوبہ کی تدبیر کی اسکو اٹھانے کے لیے اور ہللا سب سے بہتر ساز باز کرنیواال ہے "
جے – ایم روڈ ویل کا 54 : 3کا ترجمہ 50 – 40 :کے درمیان " :اور یہودیوں نے ساز باز کی ،اور
ہللا نے ساز باز کی لیکن ان ساز بازوں میں ہللا بہتر ساز باز کرنیواال ہے – "
54 :3کی پکتھل کا ترجمہ " :اور انہوں ( کافروں ) نے ایشہ دوانی کی ( ان کے خالف ) اور ہللا بہتر
ایشہ دوانی کرنیواال ہے "
مولوی شہر علی ایک احمدی کا ترجمہ " :اور انوں نے ساز باز کی ،اور ہللا نے بھی ساز باز کی اور
ہللا بہترین ساز باز کرنیواال ہے " یوسف علی ،قرآن کے اپنے ترجمے میں کہتا ہے کہ " مکرا " اچھا یا
برا ہو سکتا ہے مثبت یا منفی ( صفحہ ، 156حاشیہ 393سورۃ 54 : 3کا ) فارسی میں ،لفض اور
مکر عربی سے لیے گۓ ہیں اور یہ نمایا ں طور پر ہمیشہ منفی ہوتاہے -قرآن کے یہ ترجمے یوسف
علی کے ریوائزڈ ترجمے سے لیۓ گۓ ہیں -
برنباس کی انجیل کی جعلی وستاویزستمبر کا ترجمہ
دعوی کیا کہ اُسے مسلم قرآن میں ایک نئی سورۃ ملی
ٰ فرض کریں کہ کسی نے
ہے تاہم،ابتدائی ترین نقل عربی میں نہ تھی،اور نہ ہی بائبل کی کسی زبان
وسطی میں اظالوی(اٹلی) زبان میں،فرض کریں کہ اس سورۃ میںٰ میں،زمانہ
ایسی باتیں ہیں جو باقی قرآن سے فرق ہیناُس کے ساتھ ساتھ بائبل سے بھی فرق
ہیں۔فرض کریں کہ اُس میں تاریخی غلظیاں ہیں،اور نتیجہ نہ مال کہ محمد زمانے
وسطی میں پورپی رہتے تھے۔
ٰ میں لوگ اُسی طرح رہتے تھے جیسے زمانہ
آپ کے پاس کم از کم کہنے کے لئے ُکچھ سواالت ہو سکتےہیں!مستند ہونے کا
کیا ثبوت ہے(اگر کوئی ہے)اور منتقلی کا سلسلہ کیا ہے،اُسے کیوں رد نہیں کرنا
چاہیے،بالکل اسی طرح جیسےتاریخی طور پر دوسری پہلی احادیث غیر حقیقی
ہیناور سوری بیان کردمحمد کی تحریرات رد ہیں؟
اس کاغز کا باقی حصہ مختصرا ً وجوہات دیتا ہے کہ کیوں تمام راسخ االعتقاد
مسلمانوں کو اور مسیحیوں کو ُمتفق ہونا چاہیےکہ برنباس کی انجیل ایک جعلی
دستاویز ہے۔
بنیادی پس منز
برنباس کی انجیل مشہور ہے کہ یہ صرف اطالوی زبان میں ہے (اٹلی) ،اور
کسی قدیم مصنفنے کبھی بھی اس کا حوالہ نہیں دیا۔یہ ایسی باتوں کا ذکر جو
صدیوں بعد تک بھی استعمال نہیں ہوئیں مزید برآں ،دوسری جعلی دستاویز
عربی میں بھی لکھی گئی جو گرینڈا میں پائی گئی ،وہ ۱۵۸۸کے بعد دریافت
کی گئی اور جعلی ساز ُمور تھے۔ اگرچہ ایک مسلمان مصنف ،عطاالرحمٰ ن اس
لئے ریشان ہوگیا کہ اس ساتھ دوسری تحریر جو برنباس کا خط /چھٹی کہالتی
ہے نام کہ سوا کوئی مشاہبت نہیں۔
بائبل اور قرآن دونوں میں اختالفات
یسوع ،مسیح نہیں ہے سبق ۸۳صفحہ ۱۸۱سبق ۹۷صفحہ ۲۲۳سبق ۴۲
صفحہ ( ۹۷یسوع سورۃ ۲( ۱۷ :۵ ،۷۵ :۵دفعہ) ،۱۷۱ ،۱۵۷ :۴ ،۴۵ :۳
عیسی کہالیا ۔
ٰ )۳۰ :۹ ،۱۷۲میں مسیح/
کسی نبی کا کالم لوگوں کے لئے ہے یہاں وہ بھیجا گیا ۔سبق ۴۳صفحہ
(۱۰۱سورۃ ۱۵۱ -۱۵۰ :۴کہتی ہے رسولوں کے درمیان الگ نہیں)
اسماعیل مسیح کا باپ دادا تھا،سبق ۱۹۰صفحہ ،۴۲۵سبق ۱۹۱صفحہ ،۴۰۷
سبق ۲۰۸صفحہ ،۴۵۹سبق ۴۳فحہ ۱۰۳
ُخدا نے تمام چیزیں مسیح کے لئے پیداکیں سبق ۱۹۱صفحہ ۴۲۷
ُخدا نے ہر چیز محمد کے لئے پیدا کی سبق ۳۹صفحہ ["۹۱محمد] میرا رسول
ہوگا ،جس کے لئے میں نے سب ُکچھ پیدا کیا،جو دُنیا کو روشنی دے گاجب وہ
آئیگا،جسکی روح ساٹھ ہزار سال پہلے جب میں نے ہر چیز پیدا کی،آسمانی
چمک چھمک میں قائم تھے"۔
"ہللا کا رسول[محمد] جوان دے گا:اے مالک مجھے یاد ہے کہ جب آپ نے
مجھے پیدا کیا تھا،آپ نے کہا تھا کہ مجھے اپنی میں تجھے دُنیا کو پیدا کرنا
پڑا اور جنت کو اور فرشتوں کو اور انسانوں کو کہ وہ مجھ سے اپنے آپ کو
جالل دے سکتے ہوں "۔سبق ۵۵صفحہ ۱۳۱۔سبق ۵۶صفحہ ۱۳۳بھی۔
محمد پر ایمان کے بغیر ،کوئی بھی نہیں بچے گا۔(اکثر مسلمان ایمان نہیں
رکھتے تمہیں محمد پر بچنے واال ایمان رکھنا چاہیے) سبق ۱۹۲صفحہ ۴۲۹۔
)1اگر آپکی نظر ٹھیک نہیں یا اگر آپ بیمار ہیں ،تو کیا عینک لگانا یا داکٹر کے پاس جانا درست
ہے ؟
)2آپ میری( کرسچین سائنس کا بانی ) بیکر ایڈی کے متعلق کیا خیال کرتے ہیں ؟
) 2کیا آپ سوچتے ہیں کہ بائبل کے عالوہ بھی خدا سے ایک زائد کتاب کی ضرورت ہے ؟
بعض لوگ یسوع کی عبادت کرنے پر ایمان رکھتے ہیں اور پپھر بھی کہ وہ ہللا کا ایک سچا نبی ہے اور
قرآن خدا کی طرف سے ہے – کچھ مسلمان ہو سکتا ہے تھوڑی دیر کے لیے عجیب صورت حال سے
گزرین مسیحی ہونے سے پہلے ،لیکن انھیں اس صورتحال میں نہیں رہنا چاہیے –
) 1اگر کوئی آج کہے کہ وہ مسیح پر ایمان رکھتا ہے اور بپتسمہ کا بھی موقع رکھتا ہے لیکن مر گیا
اس سے پہلے پانی کے بپتسمہ سے متاثر ہوتا کہ وہ جہنم میں جائں گے؟
)2کیا آپ کلیسیا ء جو آپ سے بپتسمہ پر بہت فرق ایمان رکھتی ،خدا کی پیروی کرنیوالی کلیسیا ہو
سکتی ہے ؟
یونیفیکشنٹ کی طرح ،یہواہ کے گواہ ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع مردوں میں سے جی اٹھا لیکن
روحانی طور پر-
) 2کیا تم ایمان رکھتے ہو یسوع مسیح جسمانی اور بدنی طرو پر مردوں میں سے جی اٹھا ؟
)8کیا تم یقین رکھتے ہو کہ غیر ایماندار مرنے کے بعد ابدی عذاب میں ہونگے ؟
آزاد خیال مختلف سوچتے ہیں کہ یسوع مردوں میں سے جسمانی طور پر نہیں جی اٹھا ،ان میں اکثریت
کا ایمان ہے کہ یسوع ہمارے گناہوں کی قیمت ادا کرنے کے لیے نہیں مرا –
)1کیا تم ایمان رکھتے ہو کہ یسوع مسیح مردوں میں سے جسمانی اوربدنی طور پر جی اٹھا؟
)2کیا تم یقین رکتھے ہو کہ ساری بائبل خدا کی طرف سے اور ہمارے لیے مستند ہے یا نہیں
)3کیا تم ایمان رکھتے ہو کہ خداوند یسوع مسیح ہمارے گناہوں کے لیے مر گیا یا نہین ؟
)5کیا تم ایمان رکھتے ہو کہ یسوع نے معجزات کیے جو فطرتی قوانین سے باہر ہیں ؟
)2کیا رومیوں 1باب تمام ہم جنس پرستوں کا حوالہ دیتا ہے – کہ وہ گناہگار ہیں ،بشمول وہ جو ہو
سکتا ہے ہم جنس سے پیدا ہوں ؟
)3کیا سدوم اور عمورہ کا گناہ ہم جنس پرستی کرنا تھا یا صرف دوسری چیزیں تھا؟
مورمنز کا ایک بیان مسیحت سے ملتا جلتا ہے ،لیکن اس کا معلوم نہین کہ مورمنز واقعی یہ سکھاتی
ہے مورمنز سکھاتی ہے جسکو وہ " ابدی پیش قدمی کہتے ہیں " :جیسے آدمی کبھی خدا تھا – شاید خدا
انسان بن گیا " وہ نجات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ فعل اور اعمال سے ملتی جلتی ہے – جیسے ایک
مورمن مشنری نے کہا " یسوع نے ہمارے گناہوں کی قیمت صلیب پردی ،اور ہم اپنی زندگیوں سے
اسے واپس ادا کرتے ہیں-
)1کیا تم کافی ،چاۓ یا قہوہ پیتے ہو اور کیا تم خیال کرتے ہو کہ ایسا کرنا ٹھیک ہے ؟( جبکہ کچھ
سچے مسیحی ایسا نہیں کرتے ،اگر ایک آدمی دونوں حصوں کو ہاں کہتا ہے ،تو پھر تقریبا ،یقینی
طور پر مورمن نہیں ہے )
)4کیا تم یقین کرتے ہو کہ تمھیں فضل سے نجات ملی ،یہ کہ تم نے فضل سے نجات پائی اس کے بعد
آپکے کچھ کر سکتے ہین ؟
)5تم جوزف سمتھ اور برگم ینگ کے بارے کیا خیال کرتے ہیں؟
)8کیا تم یقین وکتھے ہو کہ ہم زمین پر پیدا ہونے سے پہلے ہستی رکھتے تھے؟
جبکہ سچے مسحی معجزاتی ہو سکتے ہیں اور غیر زبانیں بول سکتے ہیں ،پنئی کاسٹل توحید پادری
کے پاس جاتے ہیں اور کہتے ہیں – جو زبانیں نہیں بولتا وہ نجات یافتہ نہیں اور وہ جہنم میں جاۓ گا ،
وہ یقین کرتے ہین کہ تثلیث ایک غلط عقیدہ ہے اسکی بجاۓ وہ جسے " توحید " کہتے ہیں پر ایمان
رکھتے ہیں-
باپ ،مسیح اور روح پاچان ہیں ،مکڑ قدرے مختلف کردار ،چہرے یا ایک خدا کے رخ ہیں ،کچھ کا
یقین ہے کہ یسوع اور مسیح کی الگ پہچان ہے( جیسے سچے مسیحی کرتے ہیں) دوسرے یقین رکھتے
ہیں کہ یسوع( جو یسوع مسح کا انسانی حصہ تھہ ) اور مسیح میں فرق ہے ،پس وہ کہیں گے کہ یسوع
باپ کی طرح نہیں ہے بلکہ مسیح باپ کی طرح ہے -وہ کہتے ہین کہ یسوع کے نام میں بپتسمہ ویسے
ہی جیسے باپ کے نام میں بپتسمہ ،بیٹے اور روح القدس کے رنام میں بپتسمہ
)2کیا آپ کا خیال ہے آج اگر مسیحی غیر زبانیں نہ بولیں تو وہ نجات یافتہ ہو سکتے ہیں؟
سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ
مختلف سیھ سلیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ مختلف ہیں ،لیکن کچھ کا خیال ہے کہ تثلیث شیطان کے ھہن سے آئی
ہے ،اور اتوار کو سبت پڑھنا جیوان کی نشانی ہے ،وہ خود ساختہ نبّیہ ،ایلن جی وائٹ سے شروع
ہوۓ –
یہ نوجوان کرتی ہیں کیونکہ یہ آسمانی دھوکے پر یقین کرتے ہیں ،کسی درست وجہ سے جھوٹ جولنا
درست ہے مثال ایک سابقہ مونی نے مجھے بتایا کہ اس سے ایک دفعہ اخباری رپورٹر نے ہیڈ آف
یونیفیکیشنٹ سے پوچھا کہ کیا وہ ایمان رکھتے ہیں کہ مسیح مون کی شکل میں واپس آ گیا ہے ،رہنما
نے کہا " نہیں " جب رہنما سے پوچھا کیا کہ اس نے ایسا کیوں کہا تو اس نے بتایا کہ جب کہ وہ یقین
رکھتے ہیں کہ مسیح مون کی شکل میں واپس آ کیا ہے رہمنا نے کہا " اس وقت اس کے لیے وا بہترین
جواب تھا'
)1کیا آپ یقین رکھتے ہیں کہ مسیح جسمانی اور بدنی طور پر مردوں میں سے جی اٹھا ہے ؟
)2کیا آپ یقین رکھتے ہیں کہ مسیح ( یسوی نہیں) اپنی آمد ثانی میں دوبارہ پیدا ہو سکتا ہے ؟
)3کیا آپ کا یقین ہمیں بائبل کے عالوہ خدا سے زائد کتاب کی ضرورت ہے؟
تاریخی لحاظ سے اسالم اور علم طب کی امداد
جون 2006ترجمہ
نیا علم طب زیادہ تر یورپی علم طب سے آیا ،جسکی نیو پرانے یونانی روم کے علم طب
سے ہے۔ جبکہ یہ ٹھیک ہے کہ یہ بہت آسان ہے؛ کچھ لوگ ،مسلم یا غیر مسلم بے خبر ہیں
کہ آج مغربی علم طب نہ ہوتا اگر کافی اہم مسلم علم طب نہ ہوتا۔ یہاں کچھ امداد کی چھوٹی
تصویریں ہیں۔ اس کی پیروی کرتے ہوئے کہ قرآن اور احادیث نے علم طب پر کیا سکھایا۔
http://www.nlm.nih.gov/hmd/arabic/bioI.html
تاہم931 ،ء سے 869ڈاکٹروں نے خلیفہ المقتدیر 931میں الئسنس کا امتحان دیا۔ چھ اہم
ترین مسلمان ڈاکٹر اور ماہر ادویات
"حکمت کی جنت" انسائیکلوپیڈیا علم طب لکھ کر ،اس نے علی بن رادھا الطبری
اسالم میں علم طب کی ضروریات کا شروع کیا۔۔ (عبدہللا ابن ساحل ربان
855ء
الطبری کا ایک شاگرد ،وہ اور ابن سینا پانچویں اور اٹھارویں رازی (الرازی ) سی
صدی کے بیچ دو اہم ترین ڈاکٹر تھے ایرانی کیمیا دان جس نے -850سی 925
پالسٹر آف پیرس بنایا اور سرمے کا مطالعہ کیا۔
سائنسدان بھی تھا ،فلسلی بھی ،منطق دان جس نے تقریبا ً 200 ابن سینا 1037-980ء
کام لکھے۔ انگلینڈ میں البرٹ میگنس نے اس سے بہت کچھ
سیکھا۔
ارسطو کا ترجمان۔ اس نے کہا کہ غربت اور مایوسی ابوالولید محمد ابن روشد
مسلمانوں کے عورتوں کے ساتھ سلوک کہ وجہ سے ہے
(1126-1198ء)
احمد بن تولن :نے قاہرہ وچ 872ء میں قاہرہ میں ایک مشہور ترین ہسپتال بنایا۔
قالون :نے 1284ء میں قاہرہ میں"دارالشفا"کے نام پر ایک ہسپتال بنایا۔ جو1798ء تک
مصرپرنپولین کے حملے تک استعمال کیا جاتا تھا۔
ابن سینا
وسطی کے دو مشہور ڈاکڑوں میں سے تھا؛
ٰ ابن سینا (979 /980ء) تاریخ میں مشق
یورپی اسے "ڈاکٹروں کا شہزادہ" کہتے تھے۔ اس نے تاریخ میں بہت مشہور کتاب لکھی۔
ادویات کہ فہرست۔ یہ انیسویں صدی تک یورپ میں مستند طبعی کام تھا۔ ابن سینا نے دماغ
کی جھلی پر کئی ادویات دریافت کیں۔ اس نے دیکھا کہ منشیات اور غذا علم طب میں عالج
میں تعلق رکھتی ہیں۔ وہ سمجھتا تھا کہ بعض معدے کے السر جسمانی وجوہات اور دماغ
کی پریشانی کی وجہ سے اور دباؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ابن سینا نے سرطان( کینسر ) کو
دور کرنے کے لیے سرجری کرنے پر زور دیا اور اپنے مریضوں کو شفا دینے کے لیے
وہ موسیقی استعمال کرتا تھا۔ وہ اکثر اپنے کام کی جگہ سے بھاگ جاتا اپنا فلسفہ تباہ کرتا
کیونکہ یہ روایت پسند نہ تھا۔ عرب کی ادویات صرف منفرد پودے نہ تھے کہ اچانک کسی
بیماری میں مدد دیتے ،وہ وسیع پیمانے پر تیار کیتے جاتے تھے۔ مثالً " ادویات" صفحہ
23-22ایک عرب معدے کی مثال دیتا ہے۔ ۔ ُمر ،آئرس ،چٹی گول مرچ اتے سونف کا ایک
آمیزہ تھا جو تین دن تک ایک جگ میں خمیر کے عمل میں سے گزارا جاتا تھا۔ شراب
نکالی جاتی اور دوا ورزش کے بعد پی جاتی۔ بد قسمتی سے ابن سینا نے اپنی رومن
گولیوں پر سونے اور چاندی کی تہہ لگانے کا نسخہ بھی تجویر کیا۔ دورسے الفاظ میں ،
ابوداود جلد 2سبق 1469عدد 3865-3861صفحہ 1087-1086کہتا ہے کہ کوئی چیز
ناجائز نہیں ( جیسے شراب) ادویات میں استعمال کی جا سکتی ہے۔
"شفا تین چیزوں میں ہے۔ شہد کے گھونٹ میں ،داغنے یا جھلسانے میں ،لیکن میں اپنے
ماننے والوں کو داغنے سے منع کرتا ہوں"۔ بخاری جلد 7کتاب 71سبق 3عدد 584
صفحہ ، 396صحیح مسلم جلد 3کتاب 24عدد 5468-5467صفحہ 1200-1199یہ چیز
سکھاتی ہے۔
(البوکس) َخلَف ابن عباس الزہروی (1013ء وچ مر گیا) غالبا ً یہ ایک عظیم مسلمان سرجن
تھا اور اس کا تعلق کور دوبا سے تھا۔ اسکا عرف عام الزہروی تھا کیونکہ وہ الزہرہ چال
گیا تھا۔ جو سپین میں اُمیاد حکمران الناصر نے نیا شہر بنایا تھا۔ اس نے سرجری پر ایک
کتاب لکھی جو کونیسیو کے نام سے یورپ میں مشہور ہوئی اس میں 200سے زائد اشکال
تھیں۔ سولہویں صدی تک یورپی سرجن اکثر آخر میں اس کا حوالہ دیتے رہے ۔
(ایویروس) عبدالوارد محمد ابن ُرشد (1198ء میں مر گیا) یہ کورابا میں پیدا ہوا۔ یہ ایک
طبعی ڈاکٹر تھا ،فلسفی کے ساتھ ساتھ یہ ایک قاضی بھی تھا۔ یہ پہال انسان تھا جس نے یہ
دیکھا کہ اچھی صحت کے لیے وازش ضروری ہے۔ بارھویں صدی کے دوران ،یہودی
مائمونیڈز سالدِن کے لیے ایک سرجن تھا۔ سپین میں ابن زہر خاندان کے کئی بڑے ڈاکٹر
تھے۔ ابوماروان عبدالملک جو بڑا ماہر ڈاکٹر تھا۔ مشہور فلسفی ابن طفیل اور ابن رشد بھی
مشہور ڈاکٹر تھے۔
وسطی پر حملے کے بعد ،مسلمانوں نے چینی ادویات اور عالج پر
ٰ منگولوں کے مشرق
توجہ دی۔
طاعونی بیماریاں
وسطی کی دنیا بھی طاعونی بیماریوں میں مبتال تھی۔ ان میں سے
ٰ یورپ کی طرح مشرق
کچھ یہاں ہیں۔
جب ہر کوئی طاعون میں مبتال تھا ،ترکوں نے اک حل ڈھونڈا۔ انہوں نے دریافت کیا کہ
تھوڑی مقدار میں ایک چھالے میں سے پیپ ایک تندرست آدمی کو لگائی جائے تو یہ
چیچک کو کم کر سکتی ہے۔ بلکہ بلکہ 99%وقت میں بچ جاتی ہے۔ یہ اچھا معمول کے
خالف طریقہ ہے کہ اگر کوئی آدمی چیچک میں مبتال ہو جائے عام طریقے سے۔
مہربانی کر کے مجھے معاف کرنا اگر پہلے واال طریقہ بے کیف نظر آئے ،بلکہ اس کی
وسطی کے لوگ ساری دنیا میں مدد
ٰ لمبائی علم طب میں امداد طاہر کرتی ہے کہ مشرق
کرنے میں فخر محسوس کر سکتے ہیں۔ یہ ترقی سب سے بڑی اہمیت کے قابل ہے جو
سنی احادیث کی روشنی میں اور قرآن کی روشنی میں سکھایا جاتا ہے۔
ابو ہند نے محمد کو سنگی لگائی بمطابق ابوداود جلد 2عدد 2097صفحہ ،562ابوداود
جلد 3سبق 1464عدد 3855صفحہ 1085؛ ابن ماجہ جلد 3عدد 2163-2162صفحہ
302-303؛ بخاری جلد 7کتاب 71سبق 15-12عدد 602-598صفحہ 405-403۔ یہ
احرام میں روزے کا وقت تھا۔ ابن ماجہ جلد 4عدد 3081صفحہ 330؛ ترمزی شمائل سبق
حتی کہ فرشتوں نے محمد کو کہا کہ اپنے آپ کو سنگی لگائے۔ ابن
49عدد 1،2،3،4،5،6۔ ٰ
ماجہ جلد 5عدد 3477صفحہ 25جلد 5عدد 3481-3480صفحہ 26۔
پس احادیث سنگی لگانے کی نصیحت سے بھری پڑی ہیں ،اور یہ بھی کہ بُری نظر سے
کیسے بچا جائے وغیرہ ۔ نئے عہد نامے میں کوئی بھی غلط نصیحت نہیں۔ صرف ایک
طبعی نصیحت ہے جب پولس نے تیمتھیس کو تھوڑی سی شراب /مے کھانے کے ساتھ
پینے کو کہا کیونکہ اسکا معدہ مسلسل خراب رہتا تھا۔ پرانے عہد نامے میں نا قابل تردید
نصیحت عام طور پر نہیں دی گئی ( سوائے حزقیاہ کے پھوڑے کے لیے انجیر کی ایک
مرہم لگانے کے) لیکن پاکیزگی اور ناپاکی کے قوانین حفظان صحت کے اصولوں کے
مطابق دیکھے جا سکتے ہیں۔ یقینا ً بیرونی طور پر صاف اور صحت مند رہنا کم اہمیت
رکھتا ہے بہ نسبت اندرونی طور پر صاف اور صحت مند رہنا۔ یہ کرنا ضروری ہی اور یہ
وہی کر سکتا ہے جس کو ہم " بڑا طبیب" یسوع مسیح کہتے ہیں۔ اس کو کہیں کہ وہ آپ کو
صاف کرے اور آپ کی سچ کی طرف آنکھیں کھولے۔
حوالہ جات اور مزید مطالعہ
البخاری صحیح بخاری (مترجم محمد محسن خان ،المکتب السالقیت المدینہ المنورہ نے شائع
کیتا (تاریخ نہیں) ( 9جلداں) سنی احادیث دا بہترین مستند مجموعہ)
البُری ،اے۔ جے۔ قرآن دی تفسیر میکمیالن پیبلشنگ کمپنی ،انچارج۔۔۔۔ 1955۔ (یوسف علی
کا ترجمہ نمایاں طور پر اس سے ٹھیک ہے)
کیمبل ولیم۔ تاریخ اتے سائنس دیلومیں قرآن اور بائبل۔ عرب ورلڈ منسٹریز۔ 1986 ،2002۔
ڈاکٹر کیمبل ایک طبی ڈاکٹر ہے جو عربی بولتا اور افریقہ میں کام کرتا ہے۔
القرآن دے معنی داانگریزی ترجمہ :انسانیت دے لئی رہنمائی۔ مصنف محمد فاروق اعظم۔
دی انسٹیٹویٹ آف اسالمک نالج 1997۔
دی ہولی قرآن۔ (عربی اور انگریزی) اسالمی ریسرچز کی پریزیڈینسی نے ریوائز اتے
ایڈٹ کیتا ،آئی ایف ٹی اے ،پکار اور رہنمائی۔ کنگ فہد ہولی قرآن پرنٹنگ کمپلیکس۔
(عبدہللا یوسف علی نے انگریزی ترجمہ کیا) 1410اے ایچ۔
نی ُ ،رسل وی اینڈ سیرل ایمرل۔ دی فزیشن۔ ٹائم الئف بُکس 1967۔
ماڈل والٹر اینڈ الفریڈ الئنسگ۔ ادویات۔ ٹائم الئف بُکس 1967۔
ُمسلم امام۔(عبد الحمید صدیقی نے انگریزی میں پیش کیا) صحیح مسلم انٹرنیشنل اسالمک
پبلشنگ ہاوس۔ ( تاریخ نہیں) ( 4جلدیں) نساء امام ابو ،عبدالرحمن احمد۔ سنن نساء مترجم
محمد اقبال صدیقی۔ قاضی پبلشنگ 1994۔
سنن ابوداود۔ مترجم احمد حسن۔ شاہ محمد اشرف پبلشرز 1984-1996۔
سنن ابن ماجہ۔ مترجم محمد طفیل انساری۔ قاضی پبلیکیشنز 121ذوالقرنین چیمبرز
(پاکستان) 1998۔
یحی بن شرف النبوی ،امام ابوذکریا
ورلڈ بُک انسائیکلوپیڈیا۔ ورلڈ بک انچارج۔ ٰ 1990
(مرتب کرنیواال) ایس ایم مدنی عباسی (مترجم) ریاض الصالحیین۔ انٹرنیشنل اسالمک
پبلشنگ ہاوس۔ (تاریخ نہیں) ( 2جلدیں)۔
عام طور پر الفاظ الجبرا ،القلی ،الکوحل ،اصطراب ،نفتھا اور زرقون کیا ہیں۔ یہ تمام
انگریزی الفاظ ہیں جو عربی اور فارسی الفاظ سے لیے گئے ہیں جو پیچھے 1150-700
وسطی
ٰ عیسوی میں سنے جاتے تھے۔ جب بال شبہ سائنس کی تعلیم کے لیے مرکز مشرق
تھا۔
مشرقوسطی کے اہم حصے سے ٰ ہو سکتا ہے کہ بہت سارے لوگ سائنس اور ریاضی میں
بے خبر ہوں۔ منداجہ ذیل مختصرا ً ان حصول میں سے چند کا تذکرہ ھے اور پھر قرآن میں
سے سائنسی بیانات کی تفتیش ہے۔ تاہم ،کیونکہ بہت ساری طبی ترقیاں ہوئی ہیں ،ان کا
یہاں ذکر نہیں کیا گیا۔ انہوں نے اپنی گفتگو کو فضیلت بنایا ہے۔
ابتدائی مشرق وسطائی سائنس
یہاں تک ابتدائی قدیم بابل کے غیر سامی باشندسوں کے پاس(3500تا 2000قبل مسیح) تمام
جانوروں کی درجہ بندی تھی وہ جانتے تھے ۔ بڑے کیڑے جیسے لوکٹس پرندوں کے
ساتھ ،بحثیت اڑنے والی مخلوق کے ڈھیر لگاتے تھے۔ ابتدائی مصری اور بابلی لوگ یہ
جاننے کے لیے کہ کب پودے لگانا شروع کرنے ہیں ستاروں کو اپنی معاونت میں راہنمائی
کے لیے استعمال کرتے تھے۔ ابتدائی لوگوں کے پاس بہت زیادہ ترقی بحری جہاز بنانے،
مویشیوں کی گلہ بانی کرنے اور سرجری ،یہاں تک کہ سر کی سرجری کے لیے تھی۔
مصری 2500قبل مسیح سے ٹوتھ پیسٹ استعمال کرتے تھے۔ ان کی تین بہت اہم سائنسی
خدمات تحریر ،کاشتکاری ،اور دھات کاری تھیں۔
ہو سکتا ہے کہ یہ ابتدائی دنیا کا سب سے بڑا حصول اسکندریہ کی عظیم الئبریری تھا۔
اس وقت یہاں ایک ہی مقام پر اصلی جلدوں کی یا دنیا کے بہت زیادہ ادب کی نقول ہزاروں
سینکڑوں میں اکھٹی تھیں۔
ابتدائی انجینرنگ اور فن
مصریوں کے پاس 2500ق م سے بحری جہاز تھے۔ فن تعمیر میں ان کے پاس مصر اور
سامی اور بابل کے مستطیل منزل بہ منزل ستونوں میں متاثر کرنے والی مخروطی
تعمیریں تھیں۔
بہت کم لوگ اس حقیقت کو جانتے ہیں کہ شمال مشرق کا ایران ایک بہت بڑا ڈیم تھا ،جو
1800ق م میں قائم ہوا۔ اس نے دوسرے بڑے واقعات کو ہندوستان اور ایران میں بڑی
منتقلی کی راہ فراہم کی۔
حتی کہ یمن میں ایک ڈیم نے شیبا کی سلطنت کو ایک اہم زرعی کاروباری مرکز بنا دیاٰ ،
یہ بھی محمد سے ایک صد ی قبل ٹوٹی۔ یہاں تک کہ جھیلیں ،اُونچائی /واقع گھاٹیاں ،اور
بڑی بڑی فصیلوں والے شہر آج بھی متاثر کرنے والے ہیں۔ در حقیقت ،اگر اسوری شہر
نینوہ کو جو پہلی جنگ عظیم میں فرانس اور جرمنی کے درمیان تھا ،اس کا کوئی بھی رخ
آسانی سے زیر کرنے کے الئق نہیں تھا۔
آخر کار یہ زیرکر لیا تاھ ،لیکن صرف جھ قوثر دریا میں طغیانی آئی اور دیوار کا حصہ
ٹوٹا۔
وسطی کا ریاضی
ٰ ابتدائی مشرق
یہ زرعی کارنامے ریاضی کی مدد کے بغیر نہیں کیے جا سکتے تھے۔ پرانے بابلیوں کی
60کی گنتی کے نظام کی ایک اساس تھی۔ وہ مشترک اعداد پسند کرتے تھے؛ مثال کے
تقسیم کرتے۔ پُرانے بابل لوگ پہلے لوگ تھے جو الجرے کے یک کالمی aطور پر وہ ×
اور بطور
دوکالمی مسائل کو استعمال کرتے تھے ۔ ایک لوح جوپالئمپٹن 322کہالتا تھا فیثا غورثین
اعداد
) بابلیوں نے اعددا کے مربعوں کو بطور مستطیل کے کھینچنے کا ٹیبل ہے (2
کے شمار کیا اور پھر رقبے کو گنا۔ ریاضیاتی طور پر ،وہ مربعوں سے بلند تر ہو کر کسی
چیز کے ساتھ کام نہیں کر سکتے تھے۔ جبکہ بابلیوں کی "پائی" کے لیے مختلف قیمتیں
تھیں ،ان میں سب سے ٹھیک 3۰125تھی۔ دسویں صدی کے عربی ریاضی دان ابوالوفا
ریاضی کے علم کے بڑے ٹرانسمیٹروں کو دستکار اور فنکار تجویز کرتے۔مصری
تکونیات بابلیوں سے برتر تھی یا 3۰16کی قیمت کو سمجھتے تھے۔ یہ 3۰14159
جابر (جابر بن حیان) ( 808عیسوی 193 ،ہجری کو فوت ہوا) ایک درویش صوفی تھا جس
کی دمشق میں ایک لیبارٹری تھی۔ اس نے 200کتابیں لکھیں جس میں 80کیمسٹری کی
کتابیں تھیں ،اس میں رنگوں کی برانگیخیتی اور وزن اور پیمائش پر مشتمل کتابیں تھیں۔
درحقیقت ،دوسری عرف عام کیمسٹری "جابر کے فن" پر تھیں۔ اس نے ایک پیمانہ بنایا تھا
جو تقریبا ً گرام
کا وزن کر سکتا تھا۔ جبکہ بعد میں آنے والے یورپی سوچتے تھے کہ یہ مادہ جو پہلے
کے
تمام آتشگیر مادوں کا جزو خیال کیا جاتا تھا اس مواد میں شامل کیا گیا ہے جب وہ جالئے
گئے۔ جابر نے ٹھیک طور پر یہ سمجھا کہ ایک جلے ہوئے مادے کی توانائی اپنے پیچھے
ناقابل احتراق خاک چھوڑ کر چلی گئی۔ اس نے آگ کی مزاحمت کرنے واال کاغذ ایجاد کیا،
کپڑوں کے لیے مائع رنگ اور پانی کو رد کیا۔ واضع طور اگرچہ اس کا کچھ قریبی کہنا
تھا ،اس نے نصیحت کی کہ کیمیائی لیبارٹریز شہروں سے دور ہونا چاہیے۔
عزالدین الجلدا ( 1360عیسوی 762ہجری میں فوت ہوئے) نے کیمیکل کے رد عمل کے
نتیجے میں خطرناک گیسوں سے حفاظت کے لیے ماسک کا مشورہ دیا ،اور یہ پانی تبخیر
اور تکثیف ک ے ذریعے بہترین خالص ہو سکتا ہے۔ صابن میں کیمکل کے اضافے سے
صابن میں کاسٹک محفوظ کیا جا سکتا ہے جو کپڑوں کو نقصان سے بچانے کے لیے ہے۔
وہ سونے کو چاندی سے یہ جان کرالگ کر سکتا تھا کہ محض سونا نائٹرک ایسڈ میں
تحلیل نہیں ہو سکتا اس نے بہت ساری کتابیں لکھیں ،ان میں سے دو 1000صفحات
سےزیادہ تھیں۔
ابن الہیشم ( 1039عیسوی 431یجری میں فوت ہوا) کو ظالم اور سنکی خلیفہ نے الحاکم
دریائے نیل کے فوائد پر بات کرنے کے بعد مصرآنے کی دعوت دی۔ اس نے آب پاشی
کے کام کو بہتر بنانے کے لیے اسوان پر ڈیم بنانے کی رائے دی۔ اگرچہ الحاکم نے اس کو
رد کر دیا۔ الہیشم نے ماحولیاتی دباؤ اور وزن پر زمینی مقناطیسیت کی بھی تفتیش کی۔ اس
نے روشنی اور بصیرت کے ساتھ عکس کا مطالعہ کیا۔ الہیشم نے تقریبا ً 200کتابیں
لکھیں 47 ،ریاضی ،اور 58انجینرنگ پر۔
ابن الہیشم کا طبیعات کا سارا علم اس سے زیادہ قابل قدر تصور کیا جاتا ہے۔ جو کچھ محمد
نے آگ اور موسموں پر اپنی احادیث میں کہا۔ یہاں پر ہے جو صحیح مسلم والیم۔ 1کتاب۔4
عدد۔ 1290صفحہ۔ 302کہتی ہے۔ "ابر ہریرہ سے روایت ہے :ہللا کے پیغمبر نے فرمایا۔
آگ نے آقا سے شکایت کی' ،اے خداوند' میرے کچھ حصے دوسروں نے مکمل طور پر
تباہ کر دیئے ہیں ،اس لیے اس کو دو سانس لینے کی اجازت دی گئی ،پہلی سانس سردیوں
میں اور دوسری سانس گرمیوں میں۔ اسی لیے آپ شدید گرمی ( گرمیوں میں) اور شدید
سردی (سردیوں میں) دیکھتے ہیں۔
علم ہیت /اجرام فلکی کا مطالعہ
اگر انگریزی نام ایلدیران ،ریجل ،اٹک ،الجیرب ،کاف ،دینب ،صدر اور 40سے زیادہ
دوسرے ستارے عربی گردونواح کے ناموں میں ظاہر ہوتے ہیں۔ یہ اس لیے ہے کہ وہ
موجود ہیں۔ صحرا کی تاریک رات میں نظر آتے ہیں ،عرب ماہر فلکیات نے بہت سارے
ستارے تالش کیے جو پہلے جانے نہیں جاتے تھے۔ عربیوں اور فارسیوں نے بہت ساری
سائینسوں کا مطالعہ کیا ،لیکن انہوں نے اپنی خاص دلچسپی علم فلکیات میں ظاہر کی ۔
مندرجہ ذیل کچھ اور مشہور ماہر فلکیات ہیں۔
ابوماشور البومظر الطینی وچ ترجمہ کرن دا کم کردا ،جس میں فلورس
805-885عیسوی اسٹولوجی شامل ہے ،جہاں سے ہن لفظ نجوم حاصل
کرتے ہیں۔ جس سے سوچا جاتا ہے کہ دنیا اسوقت خلق
ہوئی جب سات سیارے ستاروں کے ساتھ ٹکرائے
الخوازمی بہت طرح سے ایک فلسفی تھا ،اس نے نجوم پر پہلی
سی 825-عیسوی تعریفی کتاب شائع کی۔
مسلمانوں کا پہال علم فلکیات ،بعد میں روک دیا گیا۔ ابن ماجہ والیم 5عدد 3726صفحہ
149میں ذکر ھے کہ فلکیات کے متعلق سیکھنا جادو کے متعلق سیکھنے کے برابر ھے۔
سنان ابوداود والیم 2سبق 148عدد 3896صفحہ 1095انگریزی ترجمہ یہی کہتی ھے
صرف "آسٹرولوجی" کا لفظ استعمال کرتی ھے۔ اس کے بعد مسلمانوں نے یونانی کام جمع
حتی کہ ہندوستانی ماہر فلکیات کا کام بھی جمع کیا۔ پہلی یونانی
کیا۔ ،فارسی( ،ایرانی) اور ٰ
کتاب فلکیات کے متعلق (کہا جاتا ھے ہرمیس ٹرسمیجیٹس نے لکھی) کا عربی ترجمہ
742ء میں ہوا ( 125ہجری) عباسی خلیفہ المنصور کے پاس فارسی (ایرانی) ماہر فلکیات
نوابحظ تھا اور بعد میں اسکا بیٹا اسکے ساتھ رہا۔ دوسرے ماہرین فلکیات ،علی ابن ،عیسال
آسٹرولیبی جس سے ہم اپنی اصطالح اسٹرولیب حاصل کرتے ہیں۔ اگرچہ یہ آلہ عرض اور
اضافی عرض ناپنے کے لیے پہلی دفعہ 300-100ق م میں ایجاد کیا گیا۔
ابویحی الطبرق کا عربی ترجمہ کیا جو کلوڈیس پٹولمی کا کام تھا ٰ 772ء میں المنصور نے
اور دوسری یونانی کتابیں کی المنصور نے ،شہنشاہ بیزنٹین سے درخواست کی۔ محمد
الغرازی نے بھی ایک ہندوستانی فلکیات کی کتاب کا ترجمہ کیا۔ ان بنیادوں پر الخوازمی
نے "فلکی اجسام کی عالمتی پوزیشن کی معلومات" کا جدول لکھا (سی 825ء )
بعد میں عربوں اور فارسیوں نے تقریبا ً وہی علم دہرایا۔ فخرالدین الرازی ( 606ہجری
دعوی کہ ستارے ساکن ہیں اور زمین سے ہم فاصلہ ٰ 1209ء میں مر گیا) نے ارسطو کے
دعوی کہ تمام فلکی اجسام کی حرکات ایک جیسی ہیں ،اور ہم ٰ ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ
شکل ہیں پر سواالت کیے۔ یہ کوپرنکس سے 300سال پہلے تھا جو 1543ء میں مر گیا۔
سیارے (کتاب کا نام) صفحی 12کہتی ہے کہ 275ق م میں سیحوس کے آرسٹارچس نے
کہا آسمان سورج کے گرد گھومتے ہیں ،نہ کہ زمین کے ،بلکہ ہر کوئی جب اس نے "جانا"
واپس آ گئے کہ پاگل تھا۔ دوسرے یونانیوں اور رومیوں نے سکھایا کہ زمین گول ھے اور
لوگ زمین کی مخالف سمت میں رہتے ہیں بمطابق لیکٹینیس (260-325ء) آسمانی ادارے
کتاب 3سبق 24صفحہ 94۔ سورۃ 258 :2کہتی ھے ابرہام نے کہا ہللا مشرق سے سورج
طلوع کرتا ھے اور بے تشریح بتوں کا للکارتا ھے سورج مغرب سے طلوع کرو سورۃ :2
258پا الرازی کی تفسیر نے کہا کہ سورج کا مشرق یا مغرب سے طلوع ہونے کا کوئی
ثبوت نہیں ،کیونکہ ہو سکتا ھے جو ہرکت ہر دیکھتے ہیں حقیقی حرکت سے مختلف ہو۔
التبنی /بتنی یہ دمشق سے تھا ،نے دریافت کیاکہ ایک شمسی سال کتنا لمبا ہوتا ھے،
صرف درست قیمت کو نہ پاتے ہوئے 2منٹ 22سیکنڈ سے۔ مسلمانوں نے بڑی
رصدگاہیں تعمیر کیں ،لیکن اسوقت کی دنیا کی سب سے بڑی رصد گاہ ،مرگاہ میں 1258
میں تعمیر کی گئی۔( 657ہجری)
دوسرے نقطوں میں گرہنوں کا منبع الطبری جلد 1صفحہ 236میں دیا گیا ھے (بالکل غلط
طریقے سے)
مختلف الہامی تحریریں اور علم فلکیات
مسیحت ،یہودیت اور اسالم سب سکھاتے ہیں کہ خدا ہے جس نے کائنات ایک ترتیب سے
تخلیق کی ھے ،زبور 2-1 :19کہتا ہے "آسمان خدا کا جالل ظاہر کرتا ھے اور زمین
اسکی دستکاری دکھاتی ہے"۔ قرآن یوسف علی کا ترجمہ 53 :14کہتا ہے۔ ہم جلد ہی اپنی
نشانیاں (بہت دور تک) عالقوں میں (زمین کے) دکھائیں گے اور ان کی اپنی جانوں میں
(روحوں) ظاہر نہ وہ جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" تاہم ایک دوسرے ترجمے میں یہ کہتا ہے۔ ہم انسان کو
اپنی نشانیاں افق میں /کائنات میں دکھائیں گے اس کے ساتھ ساتھ ان کے اندر بھی۔ جہاں
تک کہ وہ قائل نہ ہو جائیں کہ یہ مکاشفہ حقیقت ہے۔ این جے داود کا ترجمہ زمین کے
متعلق ایک جسی بات کرتا ہے جبکہ احمدی مولوی شہر علی کا ترجمہ کہتا
ہے"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زمین کے تمام حصوں میں نشانیاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"(اصل میں اٹلکس) زمین کے
(دور ترین) کی بجائے ،یہ کہتا ہے "کائنات" محمد فاروق اعظم ملک کے ترجمے میں۔
اربری کا ترجمہ درمیانی رسائی لیتا ھے اور کہتا ہے "افق میں ہماری نشانیاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
قطع نظر ،اگرچہ قرآن کہتا ہے کہ ہللا کیہں دور فطرت میں نشانیاں دکھاتا ہے۔
ٹوٹنے والے ستارے
"سب سے نچلے آسمان میں چراغ (ستارے) ہیں ،ہم نے ایسے (چراغ) (بطور)
گولےبدروحوں کو بھگانے کے لیے بنائے ہیں ،اور ان کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ سزا تیار
کی ہے"۔ سورۃ " 5 :67ان ستاروں کی تخلیق کے تین مقاصد ہینیعنی آسمان کی سجاوٹ
کے لیے ،ابلیس کو مارنے کے لیے گولے اور مسافروں کے لیے رہنمائی کے لیے۔ پس
اگر کوئی مختلف تفسیر حاصل کرنے کی کوشش کرے تو وہ غلطی پر ہے اور صرف
فضول کوشش کرتا ہے" ۔ بخاری والیم 4کتاب 5سبق 3قبل از نمبر صفحہ 282۔
ٹوٹنےوالے ستارے بعض اوقات شیطان کو کھلبلی میں ڈالنا ھےجو آسمانی رازوں کو
سننے کی کوشش کرتا ھے۔ صحیح مسلم والیم 1کتاب 4عدد 902اور حاشیہ 647صفحہ
243۔
ٹوٹنے والے ستارے بُرے فرشتوں کو مارنے کے لیے ہیں اس سے پہلے کہ وہ سنے ہوئے
راز پھیال دیں۔ اگرچہ بعض اوقات بُرے فرشتے ،ان کو مارنے سے پہلے بھی پیشن گوئیاں
بتا دیتے ہیں ۔ ابن ماجہ والیم 1کتاب 1عدد 194صفحہ 110۔
ایک مسلمان نے تجویز دی کہ ہو سکتا ھے کہ میں یہاں غلط ہوں ،کیونکہ اس کے
مطالعے میں کوئی برے فرشتے نہ ہوں،صرف جن ہوں میں کسی چیز کو اسالم میں یا
مسیحت کے متعلق غلط نہیں کہنا چاہتا ،اور میں تصحیح کہ حوصلہ افزائی کرتا ہوں لیکن
یہاں ترجمے میں حقیقتا ً لفظ فرشتے ہیں"۔ یہاں اقتباس ہے194 :۔ ابوہریرہ سے روایت ہے۔
کہ نبی پاک نے کہا ،جب ہللا نے آسمان پر ایک مسلے کا فیصلہ کیا تر فرشتوں نے
فرمانبرداری میں اس کے کالم کے آگے اپنے پر جھکا دیئے (اور ایک آواز پیدا کی)
جیسے ایک لوہے کی زنجیر چٹان پر ماری جاتی ہے پھر بھی ،جب ان کے دلوں پر خوف
چھا گیا تو انہوں نے کہا یہ کیا ہے جو تمہارے خداوند نے کہا ہے؟ وہ کہتے ہیں "سچائی"
اور وہ سر بلند اور عظیم ہے (القرآن )23 :34نبی پاک نے کہا ،پھر انہوں نے یہ الفاظ
سنے ،اپنے کانوں کو حاالت کے مطابق کچھ سننے کے لیے اور نیچے والوں کو بتانے
کے لیے تیار ہو جاؤ۔ یہ اکثر ستارہ ٹوٹنے پر ہوتا ہے اس سے پہلے وہ نیچے والوں سے
سرگوشی نہ کر دیں۔ وہ اس (کالم) کو جو پیشن گوئی یا جادو کو اپنے منہ میں رکھتے ہیں
اور مزید براں (یہ ٹوٹنے واال ستارہ) ان کو نہیں مارتا جب تک وہ دوسروں کو نہ بتائیں۔
پھر وہ اس میں ایک سو جھوٹ کا اضافہ کر لیتے ہیں۔ صرف لفظ جو آسمان سے کان میں
پڑتا ہے سچ ہوتا ہے۔ ابن ماجہ والیم 1کتاب 1عدد 194صفحہ 110۔ یہ بالکل " فرشتے
ہیں جو بُرے فعل کر رہے ہیں" ٹوٹے ہوئے ستارے جنوں پر حملہ ہیں۔ صحیح مسلم والیم
4کتاب 24عدد 5538صفحہ 1210۔ ستارے شیطان کے خالف حفاظت کرتے ہیں۔
الطبری والیم 1صفحہ 223۔
جغرافیہ
عربوں کے کچھ مشہور نقشہ نگار یعقوبی ابن ہکل ،مسعودی ،مقدسی /موکداسی ،ابن
خردھا بھی سمارا کا ،ابکری ،یاکت اور ابلغد،الدّرسی بڑا ذہین جغرافیائی دان تھا ۔ انگلینڈ،
پیرس ،یورپ میں فرانس اور چین میں کنیٹن کو عجلت /پھرتی دکھانے واال تھا۔ دسویں
صدی میں ایک سپانوی رب مالح نے بحراوقیانوس کو لبسن سے پار کرنے کی کوشش
کی۔ دوسرے لفظوں میں زمین ایک بڑی مچھلی پر بیٹھی ہوئی ہے۔ بمطابق ایک مسلمان
مورخ الطبری والیم 1صفحہ 923-839( 220ء) بالکل اسی طرح یورپی۔ فارسی ،اور
عرب سر کرنے کے لیے بہت سی فرضی کہانیاں رکھتے ہیں۔
سورۃ 86-85 :18بیان کرتی ہے کہ حکمران ذوالقرنین نے ڈوبتےسورج کا پیچھا کیا اور
پایا کہ یہ گدلے (کیچڑ) پانی کے چشمہ میں چال گیا۔ اب ہم جانتے ہیں کہ سورج کیچڑ
والے پانی میں نہیں جاتا۔ لیکن ابتدائی مسلمان یقین رکھتے تھے یہ حقیقتا ً ہے۔ الطبری والیم
1صفحہ 234اور دوسری مثال[" ،دھوالقارنییان] کی گواہی ہے کہ ڈوبتا سورج اپنی آرام
گاہ کی جگہ یعنی کالے اور پتلے دلدلی مٹی کے تاالب میں جاتا ہے بمطابق الطبری جلد 5
صفحہ 174-173۔
احادیث میں آب وہوا کا مطالعہ
" ابوہریرہ سے روایت ہے :ہللا کے رسول نے کہا :آگ نے خداوند کے سامنے یہ کہتے
ہوئے شکایت کی ،اے مالک ،میرے کچھ حصوں نے دوسروں کو جال کر بھسم کر دیا ہے۔
پس اسے دو اخراج کی اجازت دی گئی ایک اخراج سردیوں میں دوسرا اخراج گرمیوں
میں۔ یہ وجہ ہے کہ تم کو (گرمیوں میں) شدید گرمی لگتی ہے اور (سردیوں میں) شدید
سردی۔ صحیح مسلم والیم 1کتاب 4عدد 1290صفحہ 302۔
خوراک کی سائنس
ٰ
وسطی میں اگتے ہیں ،مشرق وسط َٰی اشیا میں مسالوں کی ٰ جبکہ کچھ مسالہ جات مشرق
وسطی کی خوراک ٰ حتی کہ آج بھی مشرق بڑی مقدار کے لیے ،آسمان رسائی رکھتا ہے۔ ٰ
کے مختلف اور دلچسپ ذائقے ہیں صدیوں کے تجربے اور کئی مسالوں کے ساتھ۔ کافی
وسطی میں استعمال ہوئی۔ چونکہ کافی ایک محرک ہے مسلمان علما ٰ سب سے پہلے مشرق
دعوی کیا
ٰ نے پہلے اس کے استعمال کو لعنت قرار دینے کی کوشش کی۔ عام مسلمانوں نے
کہ کافی اچھی ہے کیونکہ یہ رات کو ان کو نماز کے لیے بیدار رکھتی ہے۔ اور مسلسل
علما نے اپنے ذہن تبدیل کر لیے۔
تلوار کی دستکاری
جاپان سے باہر ،دنیا میں اعلی ترین تلواریں 'شام' سے دمشقی تلواریں ہیں۔ وہ "انیلنگ"
فوالد کے راز کی وجہ سے گرتے گرتے سنبھلیں جو بڑی آہستگی سے ٹھنڈا ہوتا اور
مضبوط ہو سکتا ہے۔ اور زیادہ تیز ہو سکتی ہیں اس فوالد کی بہ نسبت جو تیزی سے ٹھنڈا
ہوتا ہے۔ بد قسمتی سے ،جس طریقے یہ تیار ہوئی ہے سرخ گرم تلوار کو "ایک مضبوط
غالم کے جسم میں" گھسیڑنا مشکل کام ہے۔
جنگی توپیں
مسلمانوں نے کم از کم 10بار قسطنطینی قطب 670ء میں شروع کر کے گھیرا ،مگر
اسے کھبی فتح نہ کر سکے یہاں تک کہ انہوں نے ایک چینی تاجر سے مقابلہ کیا۔ تاجر
نے 10000بازنطینی باشندے فروخت کرنے کی پیش کش کی جو شہر میں بارود کے
دھوکے میں تھا۔ وہ نیچے آئے کیونکہ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس پہلے ہی یونانی توپ
ہے ایک موٹی کشید پیٹرولیم جو پانی پر تیرتی اور آگ لگا سکتی ہے۔ پس تاجر نیچے آیا
اور بارود 80'000سے 100'000تک بیچ دیا اور
30-29مئی 1453ء کو دیواریں گرا دیں۔ ترکوں نے اگلے سات سالوں میں یونان کو فتح
کر لیا ،اور 1526سے 1528تک شمال کی طرف آسٹریا تک لڑے۔
فلسفہ اور منطق
جب شہنشاہ زینو نے نیسٹورین مسیحیوں کو شام سےنکال دیا تو ان میں سے بہت سے
ایران اور بعد میں بغداد میں آباد ہو گئے۔ ان میں سے بہت سوں نے طبی علم اور ارسطو
کے فلسفے دونوں کو محفوظ کر لیا۔ ایوپمپیس ابن جبرول بھی مشہور تھا (1021-1058ء)
ایک یہودی فلسفی تھا وہ مسلم سپین میں رہتا تھا۔ وہ ارسطو کے فلسفے کا وکیل تھا۔
مسلمان ایواوز ( 1126-1198ء)ایک عظیم ارسطو کے فلسفے کا حمایتی تھا۔
تھامس ایکنس (1125-1274ء) بھی ارسطو کے فلسفے کا حمایتی تھا اس نے ایک
"ایوروستوں کے خالف دانشمندی کے انوکھے پن پر" کام لکھا۔ ُمال صدرا نے ایرانکا
فلسفی خیال تبدیل کر دیا افالطون سے ارسطو کے خیال میں ،اسی طرح جو یورپ میں
تھامس ایکنس نے کیا۔
علم کائنات۔۔ خدا کے وجود کے متعلق
کالم دلیل
کالم کا عربی میں معنی "ابدی" ہے اور کالم کائناتی دلیل ایک اکیسی دلیل جو مسیحی اور
مسلمان دونوں خدا کے وجود کو ظاہر کرنے کے لیے ٹھیک طرح سے استعمال کر سکتے
ہیں۔ نورم گیسلہ " مسیحی حمایت کے بیکر انسائیکلوپیڈیا میں صفحہ 399میں اسے ایک
افقی (سیدھا خط)س شکل کی کائناتی دلیل کہتا ہے"۔
)1ہر چیز جو پیدا ہوئی ہے اس کی تخلیق کا مقصد ہے۔
)2کائنات جب تخلیق ہوئی ایک وقت تھا۔
)3اس لیے کائنات اپنی تخلیق کا کوئی مقصد رکھتی ہے۔
کچھ دھریوں کے اقرار نامہ میں یہ ہے جو کہنے کی کوشش کرتے ہیں کہ بالکل نیستی /
فنا سے کچھ پیدا کیا جا سکتا ہے۔
لوگ جو کالم دلیل کی حمایت کرتے ہیں بشمول مسلمان الفارابی ،الغرالی ،ایویسینا اور
مسیحی ماہر علم الہیات بونا وینچر۔ ایک مسیحی فلسفی جس نے اس دلیل میں کمزوری
دیکھی ہے تھامس ایکنس تھا۔ اس نے غور کیا کہ یہ ممکن ہے کہ خدا گزشتہ ابدیت سے
کائنات تکلیق کر سکتا ہے۔ اور فطرت میں سے کوئی ثبوت نہیں آیا کہ خدا نے کائنات
وقت کے کسی مقام پر پیدا کی یا ہمیشہ کے لیے۔ ایکنس نے کائناتی دلیل کے جدید ترین
ترجمے کی حمایت کی۔ ہر چیز جو مقصد رکھتی ہے (وقت میں پیدا ہوئی یا گزشتہ ابدیت
سے) کسی چیز سے پیدا ہوئی۔
علم حیوانات
تمام براعظموں کے لوگ اسوقت بہت وہمی ہیں چینیوں کے اپنے (اچھے) اژدھا ہیں۔
یورپیوں کے اپنے بُرے اژدھا ہیں۔ سمندری دیو اور یونانی قصوں کا فرضی سانپ۔ عربوں
کے یونی کارن اور فرضی پرندے ہیں۔ بڑے سے بڑا جانور ہاتھی انڈوں کے ساتھ حتی کہ
'جن' اٹھانے سے انکار کرتے تھے۔ جن آگ سے بنے ہیں جبکہ لوگ مٹی سے بنے
ہیں۔ تاہم ،مگارئیم الگ کچھ جنوں کا خاندان رکھتے ہیں۔ ابوداود والیم 3عدد 5088حاشیہ
4436صفحہ 1416-1415۔
ٹڈیاں مچھلیوں کی چھنگیوں سے پیدا ہوئی ہیں۔ بمطابق حدیث ابن ماجہ والیم 4عدد 3227
صفحہ 409۔
سورۃ 69 :16کہتی ہے کہ سہد کی مکھیوں کے پیٹوں /جسموں کے اندر شربت /مشروب
(شہد ) ہے جو مردوں کی شفا کے لیے اچھا ہے۔ یہ ہللا کی طرف سے نشانی ہے۔ حقیقت
میں شہد مکھی کے جسم سے باہر بنتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ شہد کے چھتے بناتی ہیں۔
مویشی ،رطوبتوں اور خون سے دودھ بناتے ہیں سورۃ 66 :16۔ زمیں پر یا فضا میں اڑنے
والے جانوروں میں سے کئی جانور انسانوں کی طرح آبادی نہیں بناتے سورۃ 38 :6کے
مطابق۔
ایک مادہ بندر( بندریا)کو غلط (غیر قانونی) جنسی مباشرت کرنے کی وجہ سے مار دیا
گیا۔ بخاری والیم 5کتاب 58سبق 26عدد 188صفحہ 119۔ یہ واضح نہیں کہ کس کا
قانون نا جائز تھا۔ مباشرت کے دوران اپنے "جذیات"کے انحصار پر ایک بچہ اپنی ماں کی
نسبتباپ سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے۔ بخاری والیم 5کتاب 58سبق 49عدد 275صفحہ
،190بخاری والیم 6کتاب 60سبق 8عدد 7صفحہ 9۔
ناک
ابوہریرہ سے روایت ہے نبی نے کہا اگر تم سے کوئی نیند سے جاگے اور وضو کرے تو
اسے اپنی ناک میں تیں بار پانی ڈال کر دھونا چاہیے اور پھر پریشر سے باہر نکالنا
چاہیے ،کیونکہ شیطان ساری رات ناک کے اوپر والے حصے میں ٹھہرا رہتا ہے۔
قدیم آج بھی قائم ہے جیسے حاشیہ 1ظاہر کرتا ہے۔ یہ کہپتا ہے کہ "ہمیں یقین رکھنا
چاہیے کہ شیطان حقیقتا ً ناک کے اوپر والے حصے میں ٹھہرا رہتا ہے اگرچہ ہم نہیں
سمجھ سکتے کیسے،کیونکہ اس کا تعلق اندیکھی دنیا سے ہے جس کے متعلق ہم ہللا کے
رسول کے بتانے کے سوا نہیں جانتے"۔ بخاری والیم 4کتاب 54سبق 10عدد 516صفحہ
328۔ شیطان لوگوں کی ناک میں رات گزارتا ہے صحیح مسلم والیم 1کتاب 2عدد 462
صفحہ 153میں بھی ہے (حاشیہ 450بھی) سنن نساء والیم 1عدد 91صفحہ 167۔
ناک اور منہ سے پانی سوں سوں کر کے نکالنے سے ،گناہ باہر آتے ہیں ابن ماجہ والیم 1
کتاب 1عدد 282صفحہ 163۔ مگر یقین کرلیجیے کہ آپ کا ناک طاق گنتی میں صاف ہوا
ہے۔ ابن ماجہ والیم 1کتاب 1عدد 406صفحہ 228۔
اپنے ناک سے چھنیک کر پانی نکالنا اور حیض کا جاری ہونا شیطان کے افعال ہیں ابن
ماجہ والیم 2عدد 969صفحہ 87۔ جبکہ حیض کا جاری ہونا ،ہو سکتا ہے حفضان صحت
کا نتیجہ ہو ،عورتوں کو کہتے ہوئے فطری طور پر ،ہر مہینے شیطانی کام کرتیں ہیں،
کچھ زیادہ ہے۔ اس معاملے میں سآستی شیطان کی طرف سے ہے بمطابق بخاری والیم 8
کتاب 73سبق 125عدد 242صفحہ 157اور والیم 8کتاب 73سبق 128عدد 245صفحہ
158۔
بُری نظر اور قرآن
"بُری نظر ایک حقیقت ہے" بخاری والیم 7کتاب 71سبق 36عدد 636صفحہ ،427والیم
7کتاب 71سبق 86عدد 827صفحہ 538۔ بخاری والیم 4کتاب 55سبق 9عدد 590
صفحہ 386۔ "بُری نظر سچ ہے" ابن ماجہ والیم 5عدد 3507-3506صفحہ 39۔ موتاہ
مالک 1۔1۔" 50۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بُری نظر کا اثر ایک حقیقت ہے" صحیح مسلم والیم 3کتاب
24عدد 5426صفحہ 1192۔ صحیح مسلم والیم 3کتاب 24عدد 5427-5424صفحہ
1192۔
عامر بن ربیعہ سے کہا گیا کسی کو بُری نظر کا دیا کرو۔ ابن ماجہ والیم 5عدد 3508
صفحہ 40۔
تاہم ،محمد کے بال بُری نظر کے لیے عالج تھے۔ بخاری والیم 7کتاب 72سبق 65عدد
784صفحہ 518۔ جب محمد اپنے بال کاٹتا تو اسکے صحابہ ہر لٹ کو محفوظ کرنے کے
لیے پکڑنا چاہتے محمد نے لوگوں میں بال بانٹ کر سخاوت کر دی۔ صحیح مسلم والیم 2
کتاب 7عدد 2994-2991صفحہ 657-656۔
جادو ٹونا (چھو منتر) بُری نظر کا عالج ۔ ابن ماجہ والیم 5عدد 3511-3510صفحہ ،41
والیم 5عدد 3512صفحہ 42۔
چھو منتر نظر بد کے خالف جائز ہے اور بچھو کے خالف بھی۔ ابن مجہ والیم 5عدد
3518-3513صفحہ 42-42۔
محمد نے نظر بد کے خالف اور زہریلے کیڑوں کے خالف چھو منتر استعمال کیا۔ ابن
ماجہ والیم 5عدد 3525صفحہ 48۔ محمد نے عائشہ کو نظر بد کے عالج کے لیے چھو
منتر دیا۔ صحیح مسلم والیم 3کتاب 24عدد 5450-5447-5445صفحہ 1196۔ محمد نظر
بد پر یقین رکھتا تھا اور اس کے خالف جادو منتر ہے الطبری والیم 39صفحہ 134۔
اونٹ کی گردن پر ثابت ہار نہ رہنے دین ملک نے خیال کیا کہ یہ نظر بد کا سبب بنتا ہے
موتاہ 39۔1249۔
محمد متفق تھا کہ جادو منتر( قرآن کا)بُری نظر سے حفاظت کرتا ہے موتاہ مالک
3۔2۔4 ،50۔2۔50۔
قرآن کی آخری دو سورتیں ( 113اور )114نظر بد کے خالف دی گئیں ابن ماجہ والیم 5
عدد 3517صفحہ 41۔
تاہم ،سورتیں 114-113ابن مسعود کے قرآنی ترجمہ میں غائب ہیں(فہرست صفحہ )57یہ
غلطی اتفاقی نہیں۔ یہ روایت کی گئی کہ ابن مسعود نے کہا۔" جادو منتر کی سورتیں( 113
اور )114خدا کی کتابیں نہیں"۔
)(www.Answering-Islam.org/Quran/Text/distortion.html.
ابن مسعود محمد کا ذاتی سیکرٹری تھا محمد نے لوگوں کو بتایا کہ ابن مسعود اور تین
دوسرے آدمیوں سے قرآن سیکھیں۔ بخاری والیم 6کتاب 60سبق 8عدد 521صفحہ -486
487۔
طاق چیزیں
سرمے کی سالئی طاق (گنتی) میں لگانا چاہیے۔ ابن ماجہ والیم 5عدد 3498 آنکھوں میں ُ
صفحہ 36-35۔
سرمے کی سالئی یا عقیق (پتھر) سے طاق دفعہ لگانا چاہیے۔ ابوداود والیم 1 آنکھوں میں ُ
عدد 35صفحہ 8۔
صفائی کرنے کے لیے پتھروں کی تعداد طاق بہتر ہے صحیح مسلم والیم 2کتاب 7عدد
2982صفحہ 655۔ اپنے آپ کو طاق تعداد میں ڈھیلوں سے صاف کرو۔ سنن نساء والیم 1
عدد 43صفحہ 149۔ جب فطرت کے بالوے کا جواب دو ،تو اپنے آپ کو ہمیشہ طاق تعداد
عقیق (پتھر) سے پونچھو۔ صحیح مسلم والیم 1کتاب 2عدد 463-458صفحہ -153
154۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابوداود والیم جلد 1سبق 21عدد 40صفحہ 10کے مطابق تین پتھر لیں۔
محمد باقاعدگی سے طاق تعداد میں کجھوریں کھاتا تھا بخاری والیم 2کتاب 15سبق 4عدد
73صفحہ 38۔
نماز میں یقین کر لو کی تم نے اسے طاق رکوع میں ختم کیا یے صحیح مسلم والیم 1کتاب
4عدد 1644-1632صفحہ 364-362۔
رات کو طاق رکوع میں نماز ادا کرو۔ سنن نساء والیم 2عدد 1295صفحہ ،392والیم 2
عدد 1712-1711صفحہ ،398والیم 2عدد 1718-1714صفحہ ،400-399جلد 2عدد
1759صفحہ 415۔
اپنا ناک طاق تعداد میں صاف کرو۔ ابن ماجہ جلد 1کتاب 1عدد 406صفحہ 228۔ ایک
مسلمان کو طاق تعداد میں نمازیں پڑھنی چاہیے۔ ابن ماجہ جلد 2عدد 1170-1169صفحہ
194-195۔
دوسرے اوھام (وہم)
"وہ جس ن ے صبح کو سات کھجوریں (زمین کی) ان دو الوا مسطحوں کے درمیان کھائیں
اسے شام تک کو زہر نقصان نہیں دیتا"۔ صحیح مسلم والیم 3کتاب 21عدد 5080صفحہ
،1129جلد 3کتاب 21عدد 5081۔ بھی جادو کا اضافہ کرتی ہے۔ کچھ جادو ٹھیک ہیں
کیونکہ سید بن ُجبیر نے جادو کا عمل کیا جب اسے بچھو نے ڈنگ کیا اس نے یہ محمد
سے سیکھا تھا۔ صحیح مسلم جلد 1کتاب 1عدد 625صفھہ 141۔ محمد نے انصار لوگوں
کو بچھو کے ڈنک کا زہر دور کرنے کے لیے ایک جادو منتر دیا صحیح مسلم والیم 3
کتاب 24عدد 5448-5444-5442صفحہ 1196-1192۔ تعویزوں کا کام ،لیکن یہ مسلمان
استعمال نہیں کرتے۔ ابن ماجہ والیم 5عدد 3530صفحہ 52-51۔
ایک افعی اسقاط حمل کا باعث بنتا ہے۔ ابن ماجہ جلد 5عدد 3535-3534صفھہ 55-54۔
پہلے دائیں پاوں میں جوتا پہنیں اور بائیں پاؤں سے پہلے جوتا اتاریں۔ ابن ماجہ جلد 5عدد
3616صفحہ 96-95موتاہ مالک 15۔7۔48۔ جو آدمی قابل اعتبار چیزیں کہتا ہے وہ نا
گہانی مصیبت میں اس دن یا رات مبتال نہ ہو گا ابو داود والیم 3عدد 5069صفحہ 1411۔
اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ پیو ،کیونکہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا پیتا ہے۔ موتاہ
مالک6۔4۔49۔ جبرائیل فرشتے نے محمد کے ہر جادو منتر اور اس خالف بُری نظر کا
ایک جادو منتر سے عالج کیا۔ ابن ماجہ والیم 5عدد 3533صفحہ 47۔
اس نبی کی پیروی کرنا جس پر جادو ہو گیا تھا
محمد پر ایک دفعہ جادو ہو گیا۔ عائشہ سے روایت ہے "نبی پر جادو ہو گیا اس طرح اس
نے رومانوی حرکت شروع کر دی۔ جو چیز وہ کر رہا تھا جیسے وہ حقیقتا ً نہیں کر رہا۔
ایک دن اس نے ہللا سے کافی دن دعا مانگی اور پھر اس نے کہا۔ میں محسوس کرتا ہوں
کہ ہللا نے مجھے وہی بھیجی ہے کہ مجھے اپنا عالج کیسے کرنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" بخاری جلد
4کتاب 54سبق 10عدد 490صفحہ ،317جلد 4سبق 34عدد 400صفحہ ،267جلد 8
سبق 56عدد 89صفحہ ،57-56جلد 8سبق 59عدد 400صفحہ ،267-266جلد 7سبق
49-47عدد 660-658صفحہ 443-441۔
اس بیان میں مزید تفصیالت ہیں۔ عائشہ کا بیان ہے :نبی نے ایسا کرنا جاری رکھا اور ایسی
خیاالتی تصویریں کافی دیر بناتا رہا۔ کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ جنسی رشتہ بنائے ہوئے
ہے اور حقیقت میں اس نے ایسا نہ کیا۔ ایک دن اس نے مجھ سے کہا اے عائشہ! ہللا نے
مجھ سے ایک مسلہ کے متعلق مجھے ایک ہدایت کی ہے جس کے متعلق میں نے اس (ہللا)
سے پوچھا ہے۔ دو آدمی میرے نزدیک آئے ایک میرے پاؤں کے نزدیک بیٹھ گیامیرے سر
کے نزدیک بیٹھے ہوئے نے (میری طرف اشارہ کرتے) پوچھا ،اس آدمی کے ساتھ کیا
غلط ہوا ہے؟ دوسرے نے جواب دیا یہ جادو کے اثر میں ہے۔ پہلے نے پوچھا کس نے اس
پر جادو کیا؟ دوسرے نے جواب دیا لُبید بن عاصم نے"۔ پہلے نے پوچھا کونسا مواد
(استعمال ہوا ہے)؟ دوسرے نے جواب دیا نر کجھور کے درخت کے زر دانے سے ایک
کنگھی سے اور کنگھی اس کے بالوں سے رگڑی گئی دھرواں کنویں میں پتھر کے نیچے
رکھا گیا تھا"۔ پھر نبی اس کنویں پر گیا اور کہا "یہ وہی کنواں ہے جو خواب میں مجھے
دکھائی دیا تھا۔ اس کے کجھور کے درخت کی چاٹیاں شیطان کت سروں کی طرح دکھائی
دیتی ہیں اور اس کا پانی حینا آمیزشکی طرح دکھائی دیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" عائشہ نے اضافہ
کیا۔"(جادو گر) لُبید بن عاصم بنی ُزریک سے ایک آدمی تھا اور یہودیوں کا ایک دوست
تھا"۔ بخاری جلد 8کتاب 73سبق 56عدد 89صفحہ ،57بخاری جلد 8کتاب 73سبق 59
عدد 400صفحہ 266۔ لبید بن ایلعاصم یہودی نے محمد پر جادو کر دیا۔ صحیح مسلم والیم
3کتاب 24عدد 5429-5428صفحہ ،1193-1192صحیح مسلم والیم 2کتاب 4عدد
1888صفحہ 411۔ اگر کوئی جان بوجھ کر محمد سے ایک جھوٹ منسوب کرتا ہے ان کا
مسکن جہنم ہے۔ ابن ماجہ جلد 5عدد 3754صفحہ ، 162-161ابوداود والیم 3سبق 1372
عدد 3643صفحہ 1036بھی دیکھیے۔ پس ایک مسلمان کو محتاط رہنا چاہیے اگر وہ کہتا
ہے تمام بخاری پر اعتبار اور پیروی کرنی چاہیے۔ صحیح مسلم ،ابن ماجہ جو زیادہ مسلم
شریعت کی بنیاد قائم کرتی ہیں۔" ایک جو چاندی کے برتن میں پیتا ہے اپنے پیٹ میں جہنم
کی سزا التا ہے"۔ موتاہ مالک 11۔7۔49۔
ہللا پر یقین کا مطلب ہے وہم پرستی کو پیچھے چھوڑنا!
حوالہ جات
البخاری ،صحیح بخاری۔( مترجم محمد محسن خان ،المکتب السالفیات المدینۃ المنورہ
(تاریخ نہیں) ( 9جلدیں) بہت مستند سآنی احادیث کا مجموعہ)
اربری ،اے۔ جے۔ قرآنی تفسیر۔ مکمیالں پبلشنگ کمپنی انچارج 1955۔ (یوسف علی کا
ترجمہ اس سے زیادہ درست اور نمایاں ہے)
کیمبل ،ولیم۔ قرآن اور بائبل تاریخ اور سائنس کی روشنی میں۔ عرب ورلڈ منسٹریز۔ ،1986
2002ڈاکٹر کیمبل ایک طبی ڈاکٹر ہے جو عربی بولتا ہے اور شمالی افریقہ میں کام کیا
ہے۔
القرآن کے معنوں کا انگریزی ترجمہ :انسانیت کے لیے رہنمائی۔ مصنف محمد فاروق اعظم
ملک۔ انسٹٹیوٹ آف اسالمک نالج 1997۔
گیسلر ،نارمن ایل۔ بیکر انسائیکلوپیڈیا آف کرسچن اپالوجیٹکس۔ بیکر بُکس 1999۔
دی ہولی قرآن۔ (عربی اور انگلش) ریوازڈ اینڈ ایڈٹڈ پریزیڈنیسی آف اسالمک ریسرچ ،آئی
ایف ٹی اے ،کال اینڈ گائیڈنیس۔ کنگ فہد ہولی قرآن پرنٹنگ کمپلیکس۔ (انگریزی مترجم
عبدالہہ یوسف علی تھا) 1410ہجری۔
مسلم ،امام۔ (انگریزی میں عبدہللا حمید صدیقی نے پیش کیا) صحیح مسلم ۔ انٹرنیشنل
اسالمک پبلشنگ ہاوس۔ (تاریخ نہیں) 4جلدیں۔
نساء امام ابوعبدالرحمان احمد۔ سنن نساء مترجم محمد اقبال صدیقی قاضی پبیکشینز 1994۔
سگان ،کارل ،جو ناتھن نورٹن لیونارڈ۔ پالٹس۔ ٹائم الئف بُکس 1969۔
سنن ابوداود۔ مترجم احمد حسن شاہ محمد اشرف پیبلشرز 1996-1984۔
انن ابن ماجہ۔ مترجم محمد طفیل انصاری۔ قاضی پبیکشینز ذوالقرنین چیمبرز (پاکستان)
1994۔
وان نوسڑانڈز سائنٹیفک انسائیکلوپیڈیا ،ایڈیشن۔ ڈی۔ وان نوسٹرانڈ کمپنی ،انچارج 1968۔
ورلڈ بُک انسائیکلوپیڈیا۔ ورلڈ بُک انچارج۔ 1990
یحی بن شرف النبوی ،امام ابوذکریا (تالیف کرنیواال) ،ایس ،ایم ،مدنی عباسی (مترجم)
ٰ
ریاض السلحین۔ انٹرنیشنل اسالمک پیبلشنگ ہاوس۔ (تاریخ نہیں) ( 2جلدیں)
http://www.nlm.nih.gov/hmd/arabic
عربی /فارسی دنیا میں ادویاتی تاریخ کے لیے۔
http://www.masnte.org/history.asp?id=1033
http://www.iad.org/Islam/medicine.html
محمد کا بیان کردہ رات کا سفر،سورۃ ۱۷میں
"پاک ذات ہے جو لے گیا اپنے بندے کو روت ہی راتادب والی مسجد سے پرلی
مسجد تک جس میں ہم نے خوبیان رکھی ہیں دکھا دیں ا ِسکو ُکچھ اپنی قدرت کے
سنتا دیکھتا(تمام چیزیں)"۔
نمونے ہی ہی ہے ُ
پس سورۃ ُ ۱۷کھلتی ہے۔ جو رات کا سفر کہالئی،جسے عبدہللا یوسف علی نے
ترجمہ کیا۔بُہت سے مسلمان اس واقعے سے واقف ہیں،جو معراج کہالتا ہے،جس
ہیں،حتی کے مسلمان سورۃ ۱ :۱۷کو ،قرآن کی معجزانہ
ٰ کے مختلف رجات
سچائی کو بطور ثبوت رکھتے ہیں،ہو سکتا ہے کہ وہ غور نہیں کرتے ہوں گے
کہ وہ مشکالت اور اضتالفات جو ُرٹھتی ہیں ،قرآن کی سچائی کیلیے ثبوت نہ ہو۔
سمجھنے کیلیے یہ اہم ہے کہ آپکا مذہب کیا سکھاتا ہےآیا کہ مسیح ،یہودی یا
مسلمان ہو۔ہم تمام کو اپنے مذہب کا دفاع کرنے کیلیے خوش ہونا چاہیے۔جیسا آپ
سوچتے ہیں۔کہ رات کے سفر کی پڑتال کرنا تمہیں ضرور ہے متعلقہ حقائق کا
اور فیصلہ کرنا کہ جو ایمان رکھتے ہیں ہو حقیقتا ً گیا واقع ہوا ہے۔
اگر محمد نے مافوں الفظرت طور پر ،اپنے وقت میں یروشلم میں کسی مسجد کی
زیارت کی تھی ،کیا وہاں واقعی یروشلم میں ہیکل کے پہاڑ پر کوئی
مسلمان مسجد تھی جبکہ محمد ابھی تک زندہ تھا؟کیا وہاں ہیکل کے پہاڑ
پر کوئی مسیحی ِگرجا یا یہودی عبادت خانہ تھا؟ یا جب کہ یروشلم فارسی قبضہ
میں تھا،کیا ہیکل کے پہاڑ کا عالقہ کوڑاکرکٹ پھینکنے کیلیے استعمال ہوتا تھا،
جیسے انسائیکلو پیڈیا برٹنیکا اور مسلمان تاریخ دان ابطری کہتے ہیں؟
دعوی کرتے ہیں کہ یروشلم دور دراز کا شہر تھا
ٰ مسلمان
ُکچھ غیر مومولی مسلمان تشریجات پر نظر کرنے سے پہلے ،ہم مختصر طور
پر ایک معیاری مسلمان تشریح پر غور کرتے ہیں ۔عبدہللا یوسف علی سورۃ
محمد کے
ؐ ۱۷کے اپنے متعارف میں بیان کرتا ہے":یہ[سورۃ ]۱۷نبی پاک
رات کے سفر کو کھولتی ہے:وہ مقدس مسجد[ مکہ کی]سے دوردروز مسجد
[یروشلم] کی طرف ایک رات میں لے جایا گیااور ہللا کی نشانیوں میں سے ظاہر
کی گئیں۔معسروں کی اکثریت اس رات کے سفر کو حقیقتا ً لیتے ہیں۔حدیث کا
ادبی مواد اس سر کی تفصیل بیان کرتا ہےاور اسکا مطالعہ اس کے معنی کو
تسصیلی طور پر بیان کرنے میں مدد دیتا ہے۔نبی پاک پہلے یروشلم میں
مکاشفات کی پہلی نشست میں لے جایا گیا،اور پھر سات آسمانوں میں سے
اآنچے تخت کی طف لے جایا گیا"۔
یوسف علی کا حاشیہ ۲۱۶۸۔"دوردراز مسجد کا اشارہ ضرور ماریاہ کے پہاڑ
پر یروشلم میں سلیمان کی ہیکل کی طرف ہونا چاہیے ۔جس کہ قریب یا
عمر کی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔یہ اور پاس چٹان کا ُگنبد کھڑا ہے اُسے حضرت ُ
االقعی) کو عامر
ٰ وہ مسجد جو دوردراز کی مسجد مشہور ہے(مسجد
طس نے مکمل ،عبدالمالک نے ۶۸ھبح میں مکمل کیا۔۔۔اور ۷۰م میں شہنتاہ ِط ُ
طور پر مسمار کردیا"۔
فاروق اعظم ملک کا سورۃ ۱ :۱۷کا ترجمہ۔"اُسکو جالل جس نے اپنے
االقعی(یروشلم) تک لیا۔جس
ٰ بندہ (محمد)کو مسحدالحرام (مکہ میں) سے مسجد
کے نزدیک ہم نے برکت دی،اس طرح ہم اُسے اپنی نشانیوں میں سے دکھا
سکتے ہیں۔ یقینا ً وہ ایک ہے جو ُ
سنے ہواال اور دیکھنے واال ہے"۔
آؤ خلیفہ عمر سے سوال کریں
آؤ اسے ایک دفعہ قائَ کریں اور تمام کیلیے یہ پوچھتے ہوئے کہ عمرنے کیا
ِکیا۔عمر محمد کا صحاجی اور خلیفہ ابوبکر کے مرنے کے بعد تمام مسلمانوں کا
رہنما،جاتا تھا کہ یروشلم کا سورۃ ۱۷میں میں کیا مطلب ہے کیونکہ ۶۳۸م میں
عمر نے سورۃ ۱۷کا شروع یروشلم داخل ہونے کے بعد پڑھی۔
مارپیٹ کیلیے نقطہ کے اظہار ندامت کیلیے،لیکن مسلمانوں کی اکثیت کا خیال یہ
کہ محمد سورۃ ۱۷میں یروشلم میں دوردراز مسجد میں گیا۔
مسجد کیلیے اظام اتعمل
بنیادی نقطہ یہ کہ رات کا سفر ایک زمانے کے حساب لگانے میں غلطی کو
ظاہر کرتا ہے۔یہ ایسے بیان کیا جاتا ہے":کسی کی موجودگی کے طور پر
نمائندگی یا کسی دوسرے میں کسی چیز کا واقعہ ہونا یہ سیبت تاریخ وار،مناسب
یا تاریخ تربیت کے:۔ مثال کے طور پر،اگر تم۱۳ ،ویں صدی کی لڑائی کے ایک
حقیقی بیان و پڑ رہے ہیں۔اور کہانی کا حصہ جیٹ ہوائی جہازوں کو شامل
کرلے،تو تم فورا ً پہچان لو گے کہ ُکچھ غلط ہےیسے ہی کسی زمانے میں حساب
لگانے میں غلطی ،فورا ً کسی کام میں شامل ہوجائیگی جیسے کوئی فریبی کام۔
اسی خیال کو ذہن میں رکھتے ہوئےہم خاص طور پر رات کے سفر پر نظر
ڈالینمحمد نے ۶۱۷اور ۶۲۴کے درمیان کسی وقت رات کا سفر کیا۔قرآن کے
مطابق ،محمد نے اُس وقت دوردراز مسجد(االقعٰ ) کی زیارت کی۔تاہم ،اُس وقت
یروشلم میں کسی قسم کی مسجد کا وجود نہ تھا۔چٹان کا ُگنبد ۷ویں صدی کے
آخر میں عبدالمالک نے تعمیر کیا،عمر نے ۶۳۷م میں اصلی االقعٰ مسجد تعمیر
کی(،اھرچہ عبدالمالک نے االقعٰ کو دوبارہ تعمیر کیا) پس نے کہاں زیارت
کی؟آؤ اُسے مزید تفصیل میں پرکھیں۔
اُس نے بُلند کیا جس نے اپنے خادم[محمد] کو اُٹھایا رات کو مسجد الحرام (مکہ)
االقعی تک[ یروشلم ؟]
ٰ سے مسجد
االقعی کہاں ہے؟ زیادہ متعلقہ سوال یہ ہے کہ ۶۲۴کے سال میں
ٰ پس یہ مسجد
االقعی کہاں تھی؟ یہ سوال ہے جس کا ایک مسلمان کو جواب دینا
ٰ مسجد
ہے۔کیا یہ یروشلم ہوسکتا تھا؟ثبوت واضح طور پر اشارہ کرتا ہے کہ یہ نہیں
ہوسکتا۔یہ ہے کیونکہ اُس وقت یروشلم میں کوئی مسجد نہ تھی۔ نہ ہی قرآن میں
شدہ مساجد کے نام میںیروشلم نام آیا ہے،اور نہ ہی یروشلم میں بعد میں تعمیر ُ
رات کا سفر ہے۔
رات کے سفر میں یروشلم میں کوئی مسجد نہ تھی
۶۳۸م کے موسم بہار میں ،خلیفہ عمر ،سفرونیس کی درخوات پر یروشلم
کمت کرنے کیلیے۔خاص طور پر ،عمر آیا کیونکہ آی،بزرگان اسرائیل پر ح ُ
ِ
سفرونیس طویل محا صرے کے بعد یروشلم حوالے کرنے کیلیے تیارتھا۔تاہم،
سفرونیس نے اپنے آپکو خلیفہ کے حوالے نہ کیا۔یاد رکھیں،یہ واقعہ رات کے
سفر کے کم از کم چودہ سال بعد رونما ہوا اور محمد کی وفات کے چھ سال بعد۔
یروشلم میں مسجد کی جگہ یہاں یہودیوں کی ہیکل کھٹری تھی۔اُس وقت یہ ایک
مبلے کا ڈھیر تھا۔ عمر نے لوگوں کو بتایا کہ ملبہ صاف کرنے میں اُس کی مثال
کی پیروی کریں۔ابطری واسیم ۱۲صفحہ ۱۹۵۔ ۱۹۶۔
دعوی کیا کہ اُس کا خیال ہے کہ محمد کی زندگی میں
ٰ اب ایک مسلمان نے
االقعی مسجد
ٰ یروشلم میں ایک مسجد تھی۔جب مزید پوچھا ،اس نے خیال کیا کہ
(نہ کہ چٹان کا گنبد) ایک مسجد تھی یسوع کے زمانے سے پہلے یہاں تمام
بیٹھے ہووں بند کردیا گیا۔
اگر چہ ،یہ کوئی نظر یہ نہیں ،چونکہ یہ محض خیرخوہ خیال تھا۔
( :)1اس سے پیچھے کوئی تاریخی ثوت نہیں۔
( :)2ایک مسلمان تارخی ثبوت ہے جو اس سے اختالف کرتا ہے،اور
( :)3یہ کسی طرح سے بھی مسلمانوں کے مسئلے کو حل نہیں کرے
طس کی طرح ۷۰میں مکمل طور پر روشلم کوتباہ گا ،چونکہ رومی شہنشا ِط ُ
کیا۔
االقعی مسجد ،مکہ میں مسجد کے ۴۰سال تعمیر کی گئی ،بمطابق
ٰ یروشلم میں
ابن ماجہ واسیم ۷۵۳ :۱صفحہ ۴۱۴۔ ِ
جب عمر شہر میں نگران ہوا ،تو اس نے ہیکل کے پہاڑ کی لے جانے کا
کہا(جہاں بعد میں چٹان کا گنبد تعمیر کیا گیا) وہ ریاست کے عالقے کی
بوسیدگی پر قاب ِل نفرت ہوگیا،ب ب نماز کا وقت آیا تو اُس نے کسی مسیح
یادگار میں نماز پڑھنے سے انکار کردیا۔لیکن قداے کا روڈو میکسمس کی
سیڑھیوں میں نماز پڑھی،جو گلی کے قریب تھی۔عمر نے مسجد میں کیونہ نماز
پڑھی؟جواب ہے کیونکہ وہاں ابھی تک کوئی مسجد نہ تھی،
احادیث اور معراج کا سفر"۔۔۔رسول ہللا نے حقیقتا ً اپنی آنکھوں سے رویا
دیکھی۔۔۔ رات کو اپنے رات کے سفر میں جو یروشلم کی طرف تھا(اور پھر
آسمان کی طرف تھا)لعنتی درخت کا ذِکر قرآن میں کیا گیا ہےالزقون درخت ہے"
بخاری واسیم ۸کتاب ۷۸نمبر ۶۱۰صفحہ ۳۹۸۔جابربن عبدہللا کا بیان ہے کہ
سنا "جب قریش کے لوگ مجھ پر ایمان نہ الئے اس نے رسول ہللا کو یہ کہتے ُ
(یعنی میرے معراج کے سفرکی کہانی ) میں ہجر میں کھڑا تھا اور ہللا نے
میرے سامنے یروشلم دیکھایا،اور میں نے اُن سے بیان کرنا شروع کیا جبکہ میں
اس دیکھ رہا تھا"۔بخاری واسیم ۵کتاب ۵۸نمبر ۲۲۶صفحہ ۱۴۲۔
دوسرے الفاظ میں،مکہ کے لوگ محمد پع ایمان نہیں التے،پس محمد نے اُن
سے یروشلم کے بارے میں بیان کیا یہ نہیں کہتا کہ یہ تصدیق تھی کہ محمد
درست ہے،یا یہ کہ اہ ِل مکہ اس کے بعد محمد پر ایمان لے آئے۔درحقیقیت اہ ِل
مکہ اور مسلمانوں کے درمیان جنگیں تمام اس کے بعد تھیں۔
اب ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے ،کسی آزادانہ تصدیق کے بغیر ،اس کا مطلب
یہ نہیں کہ اگر یہ مکہ والوں کیلیے یہ "ثبوت" مکہ والو ں کے غیر قائل
چھوڑا۔[موسی] وہ
ٰ چھوڑا۔معراج کے سفر کے دوران :جب میں نے[محمد] اُسے
موسی نے کہا ،میں روتا ہوں
ٰ رویا۔ کسی نے اُس سے پوچھا تم کیوں روتے ہو؟
بطور نبی بھیجا گیاجس کے پیروکار
ِ کیونکہ میرے بعد ایک جوان آدمی کو
میرے پیروکاروں کی نسنت زیادہ تعداد میں جنت میں داخل ہونگےبخاری
واسیم ۵کتاب ۵۸نمبر ۲۲۷صفحہ ۱۴۶۔
اقصی پاک مسجد کا عمرہ کرتا ہے تو اس کے پیچھلے اور بعد کے ُگناہ
ٰ مسجد
معاف ہوجاینئگے،یا اُسے جنت کی ضمسنت دی جائے گی ۔الوی اور عبدہللا کو
شک تھا کہ کسی نے یہ الفاظ کہے۔۔۔"ابوداؤد واسیم ۲نمبر ۱۷۳۷صفحہ ۴۵۷۔
اقصی مسجد یروشلم میں ،مکہ میں مسجد کے ۴۰سال بعد تعمیر ہوئی ابن ماجہ
ٰ
واسیم ۱نمبر ۷۵۳صفحہ۴۱۴۔
پس ہم دیکھتے ہیں کہ نہ صرف محمد کے معراج کے سفر کا یروشلم میں فاصلہ
غلط ہے بلکہ ہم دیکھتے ہیں معاون احادیث ظاہر کرتے ہیں کہ مسلمان اس
معراج کے سفر کو حقیقت مانتے ہیں۔مندرجہ ذیل میں رات کے سفر کے
متعلق ُکچھ نظریات ہیں اور مسیحیوں کے ردِعمل۔
سورۃ ۱۷نظریات اور ردِعمل
نظریہ :1مسجد نے ہیکل پہاڑ پر قبضہ کیا؟
اُس جگہ محمد سے پہلے یروشلم میں کوئی مسجد تھی۔شاید وہ اس جگہ یروشلم
میں بے کار نیٹھا رہا قدیم زمانے سوار ہوا محمد کے زمانے تک صرف بستر
پر یروشلم یروشلم میں بیٹھا رہا۔
ایک انڈونیشیائی کتابچہ بھی کہتا ہے کہ یہ ہیکل کے پہاڑ پر بیٹھا تھا۔کتابچہ کا
عنوان تھا ،اسرا اور معراج نبوی محمد نے دیکھا مصنف الکا کرتا ۲۰
بطور ُخدا
ِ رسیع انحیر ۱۴۲۷متی ۲۰۰۶میں شائع ہوا کہتا ہے کہ صرف
معجزات کرسکتا ہے(جیسے مس ٰی سمندرمیں سے چال)مسلمان بطور وفادار
لوگوں کا ایمان ہونا چاہیے کہ یہ وقع حقیقتا ً ہوا ہے اور سورۃ ۱ :۱۷کا حوالہ
دعوی کرتا ہے کہ محمد نے ٹھیک طور پر مسجد ِٰ دیتا ہے۔صفحہ ۲میں یہ
االقصی مسجد ہے کوئی چیز یا یروشلم نہیں۔
ٰ اقصی کی تشکیل دی ،یہ
ٰ
االقصی جگہ ہیکل کے پہاڑ پر
ٰ ردِعمل :1ہم جانتے ہیں کہ یہ درست نہیں یونکہ
ہتے،اور ہم ہیکل پہاڑ کی تاریخ اچھی طرح جانتے ہیں ،کوئی ملبے کا ڈھیر
کوئی باغ نہیں ہوتا،ملبے کا ڈیر پر کسی مسجد/ہیکل دوسری عبادت کی جگہ کا
کوئی ڈمانچہ نہیں۔
طس نے ۷۰میں یہودی ہیکل برباد کردی۔دوؤد اور سلیمان :1رومی شہنشاہ ِط ُ
دوسری عمارت کے کھنڈرات میں کوئی مسجد تعمیر کرنے کیلیے زمین پر
،حتی
ٰ واپس نہ آئے ۷۰،م میں کسی ملبے کے ڈھیر کےوسط میں،مسیح کے بعد
طس نے مکمل طور پر ۷۰م میں ہیکل کے کے یوسف علی تسلیم کرتا ہےکہ ِط ُ
پہاڑ پر عمارت مسمار کردیا۔یوسف علی کا شیہ ۲۱۶۸کہتا ہے۔"دوردراز کی
مسجد ،موریاہ کے پہاڑ پر یروشلم میں سلیمان کی ہیکل کی جگہ کی طرف
اشارہ ہے۔جس پر یا قریبب چٹان کا گنبد ہے۔ جو حضرت عمر کی مسجد کہالتی
ِاقصی)عامر عبدالملک نے ٰ ہے۔یاور دوردراز کے نام سے مشہور مسجد(مسجد
طس نے ۶۰صفحہ[ ۶۸۸ /۶۸۷م] میں مکمل کی۔۔۔اور ۷۰م میں شہنشاہ ِط ُ
مکمل طور پر مسمار کردیا"۔
1ب:مزید برآں ۱۳۸ ،م میں۔" ۱۳۲م میں بار کوچیا کے باغی ہونے کے
طس کی نسبت یروشلم کو مکمل بعد"یہویوں کی شکست اختیار کرتے ہوئے ِط ُ
طور پر تباہ برباد کر دیا گیا اس جگہ پر ہل چالیا گیا اور نئے سرےسے ایلیاہ
کیپٹو لینا (ایلس) کے احترام میں حیدر یانس نے کھنڈرات پر ایک شہع تعمیر
کیا۔۔۔ ہیکل بخشوں وینس اور سیراپس کیلیے مخصوص کی جاتی تھینں اور پہلی
ہیکل پر جوییٹر کییبٹوینس کا مقبرہ ترمیر کیا گیا"۔1ج :خلیفہ عمرنے پہلی
عمر نے لوگوں کو بتایا کہ اس کی االقصی مسجد ۶۳۸ /۶۳۷م میں تعمیر کی ُٰ
مثال کی پیروی کریں کہ مسجد کی عبارت سے پہلے کوڑاکرٹ صاف
کریں۔ابطری واسیم ۱۲صفحہ ۱۹۵۔ ۱۹۶میں
نظریہ ۲۔ ہیکل پہاڑ پر گرجا یا عبادت خانہ (یہودیوں کا)؟
اس جگہ پر یروشلم میں گرجا یا عبادت خانہ تھا محمد اسد اپنی کنٹری دی میسج
آف قرآن
http.//bismikaallam.org/Qura/Commentary lisraahtm
کہےی ہےمحمد جسمانی طور پر سلیمان کی ہیکل تک گیاصحابہ کرام کی
اکثریت کایہ خیال تھا۔اگرچہ وہ ایک اقلیت کے خیال کا بھی ذِکر کرتا ہے۔
ردِعمل :۲ہم جانتے ہیَ کہ یہ درست نہیں کیونکہ وہاں ملبے کا ڈھیر تھا،اور
عمر نے کوئی گرجے یا یہودی عبادت خانوں تباہ نہیں کیا۔
ا ۶۳۷ :م میں عمر کے دیکھنے تک محمد کے زمانے سے پہلے اُس جگہ پر
کوڑے کرکٹ کا ڈھیر۔(کوئی تجویز نہیں دیتا کہ محمد کو کسی ملبے کے ڈھیر
کے ساتھ کسی مسجد نے پریشان کیا)
ب :جب عمر یروشلم میں داخل ہوا تو اُس نے کسی مسیحی یادگار کو نہ توڑنے
کا وعدہ کیا۔
االقصی کہا گیا ۶۳۸ /۶۳۷م
ٰ ج :عمر نے ایک لکڑی کی مسجد تعمیر کی،جسے
۔
االقصی پر کیسے مسجد تعمیر کر سکتا تھا،نہ تباہ کرتے ہوئے اور
ٰ نتیجہ :عمر
مسیحی یا یہودیوں عبادت گاہوں کو۔
یروشلم میں مسجد جہاں یہودی ہیکل کھڑی تھی۔اُس وقت یہ ایک کوڑے کرکٹ
کا ڈھیر تھا۔عمر نے لوگوں کو بتیا کہ اُس کی مثال کی پیروی کرینکہ ملبے کو
صاف کریں ابطری واسیم ۱۲صفحۃ ۱۹۵۔ ۱۹۶بنمبر ۱۲۳۴۔عمر نے سرۃ۱۷
کا شروع پڑھا بالکل یروشلم میں داخل ہونے کے بعد۔عمر نے کہا وہ عزت نہ
رینچٹان کے[گنبد]کی،بلکہ اُن کعبہ کی عزت کرنے کا ُحکم دیا گیا ابطری واسیم
۱۲صفحہ ۱۹۵میں
نظریہ :۳۔ یروشلم میں مختلف جگہیں:
یروشلم میں ایک مختلف جگہ جہاں محمد گیا۔محمد یروشلم گیا۔لیکن ہیکل کے
پہاڑ ی نسبت کسی مختلف جگہ گیا۔(یہ ایک حتی االمکان ہے،لیکن میں نے پھر
سنا)ردَعمل:۳ بھی حقیقتاًکسی بھی مسلمان کو اس نظریہ کو پیش کرتے نہیں ُ
االقصی۔تقریبا ً تما م مسلمان
ٰ سورۃ ۱۷صرف یروشلم نہیں کہتیبلکہ اس کی بجائے
خلیفہ عمر سے،قبول کرتے ہیں کہ یہ ہیکل کے پہاڑ پر ہے۔
قرآن کے مترجم یوسف علی کے حاشیہ ۱۲۶۸میں،حوالے دینے
کیلیے۔"دوردراز مسجد موریا۔کے پہاڑ پر یروشلم میں سلیمان کی ہیکل کی
جگہکی طرف اشارہ کرتی ہے،جس پر یا قریب چٹان کا گنبد کھڑا ہے،جو
حضرت عمر کی مسجد کہالتی ہے۔یہ اور دوردراز کی مسجد نام سے مشہور
االقصی)"۔
ٰ مسجد(مسجد
نظریہ :۴مختلف شہر؟
ایک مختلف شہر نہ کہ یروشلم۔محمد سے پہلے مسجد کی جگہ ہء،یروشلم کا نام
سورۃ ۱ :۱۷میں ذِکر نہیں،صرف دوردراز کی مسجد ۔یہاں اُس کے متعلق کسی
مسلمان نے کیا کہا؟
اب ہم قرآن کی اصل زبان کو دیکھیں گےاسالم میں یروشلم کا اصل نام بیت
المقدس ہے"،ہیکل کا گھر "۔ تو کیوں قرآن اس اصطالح کو استعمال نہیں
کرتا؟باری باری یروشلم کو"،اِلہ" "ایلیاہ کے زمانے کی طرف اشارہ کیا
ہے؟دوبارہ قرآن صاف طور پر اس اصطالح کو کیو نہیں استعمال
االقصی کی اصطالح کیوں استعمال کی جارہی ہے؟ شاید دوردراز
ٰ کرتا؟مسجد
کی عبادت کی جگہ،اُس وقت مکہ سے آٹھ میل دور ایک چھوٹا سا گاؤں جس کا
نام آجرناہ تھا۔یروشلم کو ترجویز کرنے کیلیے کوئی ثبوت نہیں کہ دور
الگ مسجد جبکہ آجرناہ کیلیے تجویز کرنے کیلیے ثبوت ہے بُہت توجہ کے
قابل،یہ ثبقوت زمانے کا حساب لگانے میں یروشلم کے حوالے دینے کی فظرت
کی غلطی ہے،جبکہ معراج کے سفر کے وقت احجرناہ میں ایک مسجد تھی۔
االقصی شہیدوں
ٰ ردَعمل :۴اگر یہ درست ہے ،تو پھر میں انداذہ لگاتا ہوں کوئی
کی برگیدہ کا بتائے گا اور دوسرے اسالمی دہشتگرد گروپوں کا یرشلم کو
بھولنے کیلیے۔ان تمام صدیوں کے بعد دوردراز مسجد اور معراج کا سفر آخر
کار نہیں تھا۔کیا اس خیال کے مسلمان ُمصنف اُن کو بتانے کیلیے رضا مند ہیں؟
اس نظریہ کی تفصیالت کو دیکھتے ہوئے ،سوچنے کیلیے چھ نقاط ہپیں۔
:1جبکہ قرآن بہمت المدس نہیں کہتا،احادیث ایسا کہتی ہیں۔
:2یہ عبدالملک نہ تھا جس نے سب سے پہلے وہاں مسجد تعمیر کی بلکہ عمر
نے ۶۳۸ /۶۳۷م میں ۔
:3عمر نے کہا کہ یہ یروشکؤلم تھا سورۃ ۱ :۱۷کا حولہ دیتے ہوئے جب وہ
یروشلم میں۔
:4محمد نے خود بخاری حدیث میں کہا کہ یروشلم تھا۔
:5مسلمانوں کی اکثریت تجویز کہتی ہے کہ یروشلم ہے۔
:6تین متبرک مسلمان شہر ہیں نہ کہ چار۔
4ا :احادیث حقیقت میں بیت المقدس کی اصطالح استعمال کرتی ہیں(یروشلم
کی)معراج کے سفر کو بیان کرنے کیلیے بخاری واسیم ۵کتاب ۵۸نمبر ۲۲۸
صفحہ ۱۴۸۔ ۱۴۹میں۔
4ب :یہ عبدلملک نہ تھا جس نے یروشلم میں اصلی نسجد تعمیر کی،بلکہ خلیفہ
عمر نے اُس سے پہلے ۔ جبکہ عبدالملک نے ۶۸۸ /۶۸۷م میں چٹان کا ُگنبد
االقصی
ٰ تعمیر کیا ،عمر نے ۶۳۷م میں یروشلم کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد
مسجد تعمیر کی۔ابطری واسیم ۱۲صفحہ ۱۹۵۔ ۱۹۶دیکھیں۔
4ج :عمر محمد کا قریبی دوست اور َھمد کی وفات کے بعد اسالم کا دوسرا
خلیفہ تھا،جاننے کیلیے بہترین مقام میں ہو گا،عمر نے بالکل نسجد کی تعمیر
سے پہلے سور( ۱ :۱۷نے تالوت کی جب وہ یروشلم آیا۔
4د :محمد نے خود کہا کہ یہ یروشلم تھا ۔"جابر بن عبدہللا سے رایت ہے کہ اُس
سنا۔" جب قریش کے لوگ مجھ پر ایمان نہ الئے( نے رسول ہللا کو یہ کہتے ُ
یعنی میرے معراج کے سفر کی کہانی) تو میں الھجر میں کھڑا ہو گیا اور ہللا
نے میرے سانے یروشلم دیکھایا ۔اور میں نے اُنیں یہ بیان کرنا شروع کیا جبکہ
میں اُسے دیکھ رہا تھا"۔بخاری واسیم ۵کتاب ۵۸نمبر ۲۲۶صفحہ ۱۴۲۔ پس
دعوی کیا کہ ہللا نے ایک
ٰ مکہ والوں نے محمد کا یقین نہ کیا۔اور محمد نے
دوسرا معجزہ کیا اور میرے سانے یروشلم دیکھیا ۔اس طرح محمد اُسے بیان کر
سکا۔جبکہ مکہ والے جو بعد میں محمد سے لڑے نمایاں طور پر غیر قائل
تھے،محمد یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ یہ یروشلم تھا۔
ابن اباس سے روایت ہے :ہللا کے بیان کا لحاظ کرتے ہوئے ۔۔۔نظارے،جن کو
" ِ
ہللا نے معراج کے سفر میں دیکھا جب وہ بیت المقدس لے جایا گیا(یعنی یروشلم)
حقیقی مناظر تھے(خواب نہیں)۔اور لعنتی درخت(ذِکر کیا گیا) قرآن میں وہ
درخت زقام ہے(خود) بخاری واسیم ۵کتاب ۵۸نمبر ۲۲۸صفحہ ۱۴۸۔ ۱۴۹۔
4ع :ایک مزید جدید مسلمان آواز کی بنا پر،قرآن کے مترجم یوسف علی اپنے
حائپے ۲۱۶۸میں۔" دوردراز مسجد،موریاہ کے پہاڑ پر،یروشلم میں سلیمان کی
ہیکل کی جگہ کی طرف اشارہ ہے،جس پر قریب چٹا ن کا گنبد کھڑا ہے جسے
حضرت عمر کی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔یہ اور دوردراز کی مسجد(مسجد
االقصی)کو عامر عبداملک نے ۶۸ھبح[ ۶۸۸ /۶۸۷م]میں مکمل کیا۔۔۔اور ۷۰م
ٰ
ُ
ططس نے اُے مکمل طور پر مسمار کر دیا"۔ میں شہنشاہ َ
سورۃ ۱۷معراج کا سفر اور اسرائیل کے بہٹے دونوں کہتی ہے۔(دیکھے یعسف
علی کا حاشیہ ۷۲اور ابطری واسیم ۱۲صفحہ )۱۹۴مسلمان اسے اسرائیل کے
بیٹے کیو کہتے ہیں؟حالنکہ اسرائیل کے ساتھ ُکچھ نہیں ہوا؟
4ف :ایک مسلمان صرف تین مساجد کی زیارت کرنے کیلیے سفر کر سکتا
ہےمکہ مدینہ اور یروشلم۔ ابوداؤد واسیم ۲نمبر ۰۲۸صفحہ ۵۴۰۔اگر مسلمان
االقصی مسجد سے متعلو غلطی پر ہیں کہ وہ یروشلم میں
ٰ کئی زمانوں سے
ہیں تو پھر یہ آئندہ متبرک مسلمان شہر کہاں ہے۔جس کے متعلق تمقم مسلمان
،پہلے کے اور اب کے دونوں بے خبر ہیں؟
نظریہ :۵ساری د ُنیا مسجد ہے؟
سورۃ ۱۵ :۱۳اور ۴۹ :۱۶کہتی ہے کہ تمام وجودات آسمان اور زمین میں ہللا
کیلیے سجدہ کرنے کیلیے ہے،پس کئی مسلمان اِن کی تشریح کرتے ہیں کہ اس
کا مطلب ہے کہ تمام زمین ہللا کی مسجد ہء۔پس یہاں کہیں بھی محمد گیا،ایک
طرح سے ،وہ ہمیشہ کسی مسجد میں تھا۔
ردِعمل :۵یہ قرآن میں "معراج کے سفر" کو بے معنی کردے گا اور گمراہ
کریگا۔
:1اگر محمد نے پاک مسجد سے(مدینہ میں) دوردراز مسجد کی طرف سفر کیا
تو پھر نے حقیقت میں کسی مسجد کا عالقہ چھوڑا اور کسی دوسری مسجد
کیلیے ایک مختلف محل و وقوع کیلیے اُسے جانا پڑا۔ :2اگر ساری زمین
دوردراز کی مسجد ہے تو پھر عمر جو محمد کے ابتدائی ساتھیوں میں تھااور آج
مسلمانوں کو غلط رہنمائی دی جارہی ہے،کیونکہ اُنہیں سکھایا گیا ہے کہ
دوردراز کی مسجد یروشلم میں ہے۔اگر آپ محض اسلیے اس پر یقین کرنے کا
دعوی نہیں کتےلیکن سنجیدگی سے یقین کرتے ہو کہ دوردراز مسجد یروشلم ٰ
میں نہ تھا،تو مبارک ہو تم نے صرف مورق اسطی میں امن مسئلہ حل کردیا۔
نظریہ :۶یروشلم میں مسجد ایک جگہ تھی نہ کہ کوئی عمارت،لوگ ُخدا کیلیے
ایک نماز کہاں پڑھتے تھے؟
مسجد زمین پر کوئی جگہ جہاں مسلمان نماز ادا کرتے ہیں،اور مسلمان خیال
حتی کہ وہکرتے ہیں کہ ابرہام،داؤد،یسوع وغیرہ مسلمان ہی تھے،پس اگرچہ ٰ
جگہ اس وقت کوڑا کرکٹ کیلیے استعمال کی جاتی تھی ،محمد اُس جگہ گیا
جہاں یودیوں کی ہیکل ہوا کرتی تھی۔
ردِعمل :۶بخاری واسیم ۵کتاب ۵۸نمبر ۲۲۶صفحہ ۱۴۲اِس کو غط ثابت
کرتی ہے،یہ کہتی ہے"،جابربن عبدہللا سے روایت ہے کہ اُس نے ہللا کے رسول
سنا "جب قریش کے لوگوں نے مجھ پر یقین نہ کیا(یعنی میرے معراج کو کہتے ُ
کے سفر کی کہانی)میں الحجر میں کھڑا تھا اور ہللا نے میرے سانے یروشلم
دیکھایا،اور میں نے اُنہیں اس کے متعلق بیان کرنا شروع کیاجبکہ میں اُسے
دیکھ رہا تھا"۔اس سلسلے میں ،شاید ُکچھ مکہ کے تاجروں نے یروشلم کا سفر کیا
ہو۔کہیں بھی کوئی تحریر نہیں کہ کسی غیر قوم مکہ والے محمد سے قائل ہوئے
ہوں۔
جب تک کوئی ایمان نہیں رکھتا کے محمد نے ملبے کے ایک ڈھیر کو بیان
کرکے مکہ والوں کو متاثر کرنے کی کوشش کی تا اُس کا مطلب ہے کہ محمد
ایک مختلف اور بے وجود جگہ کا ذِکر کر رہا ہے۔اب کسی مسلمان نے ُمجھے
بتایا کہ چونکہ محمد ؐ کا مافوق الفطرتسفر رات کو تھا تو اس نے سارا
کوڑاکرکٹ نہیں دیکھا،تاہم،محمد نے سارے وسیع شہر کے کوڑے کرکٹ کی بو
سونگھی۔ اور محمد نے دیکھا کہ وہاں کوئی عمارت نہیں تھی۔اگر کوئی کوڑے
کرکٹ کے ڈھیر پر جاتا ہےاور وہ کوئی چیز نہیں سنگوتے تو وہ کوئی چیز
نہیں دیکھتے۔اور وہ کسی چیز کے اندر نہیں گئے تو پھر میں سوال کرتا ہوں کہ
آیا وہپ واقعی اندر گئے یا کوڑاکرکٹ پر۔
فرار ہونے کیلیے منصوبہ بنانے کیلیے تالش کرنا
معراج (رات کا سفر)کے اختالف کو بیان کرنے کی کوشش کرنا ،مندرجہ زیل
وضاحتیں مزید مایوس ُکن ہے ۔ایمانداری سے یہ ذِکر کرناچاہیے کہ یہ
تینوضاحتیں،بُہت سے مسلمانوں کیلیے قاب ِل قبول نہیں ہیں۔
نظایہ :۷یہ صرف ایک رویا تھا ،محدمد کہیں نہیں گیا معراج صرف ایک رویا
تھا۔
اس طرح َھدم نے خیال کیا گیاکہ وہ کہیں گیا لیکن غلط فہمی تھی۔اس کے بعد
محمد کو حقیقتا ً معلوم ہوا کہ وہ حقیقتاًکہیں نہینگیا،لیکن اُس نے اپنے پیروکاروں
کو اِسے ماننے کی رہنمائی کی۔
مسلمانوں کی وسیع اکثریت معراج پر اصرار کرتی ہے(رات کا سفر) کہ وہ
ایک طبعی واقعہ ہے۔لیکن ُکچھ مسلمان بحث کرتے ہیں کہ محمد نےحقیقتا ً ِ
ان
جگہوں نہیں کیا،لکن صرف حقیقتاًواقعہ نہیں ہوا۔
ردِعمل :۷تصورکریں آج کسی مسیح نے کہا کہ اُس نے مدینے کے گرجے کی
ہے؟حتی کہ آپ نے ہر طرح سے ٰ زیارت کی؟آپ کیسے جانیں گئیں کہ یہ غلط
مسیح کی پیروی نہیں کی۔تم جانو گے یہ غلط ہے۔کیونکہ مدینے میں کوئی گرجا
نہیں ۔اگر مسیحی نے کہا کہ کوئی مسجد ایک گرجا ہے تو تم کہو گے کہ یہ
معلومات سچی نہیں۔اگر مسیح نے کہا کہ یہ صرف شنیہیا ً تھا۔و یہ غلط ہوگا اگر
دعوی
ٰ لوگوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقی معزہ تھا۔اسی طرح ،اگر کسی مسلمان نے
کیا کہ اُس نے کسی مسجد کی زیارت کی تو یہ یہاں بے وجود ہے،یہ وہی
ہوگا،ایک مسلمان محمد کے متعلق کہت ہوئے اس میں دونتائیج ہیں ۔پہال یہ کہ
قرآن خاص طور پر کہتا ہے کہ وہ "اُٹھا یا گیا" یا لیا گیا۔ترجمہ پر انحصار
بطور ثبوت پیش کیا۔اگر محمد ِ کرتے ہیں یہ معجزہ کسی مسلمان نے قرآن کیلیے
صرف اپنے خواب میں یروشلم گی،اور قرآن کا یہ ثبوت صرف اس کے ذہن
بطور بیرونی واقعات پیش کی گئیں۔ِ تصور ہے ،پھر دوسری چیزیں بھی
تھا۔"ابن عباس سے روایت ہے :ہللا کے
ِ سنی مسلمان شریعہ کہتی ہے کہ ہ حقیقی ُ
بیان کو مدِنظر رکھتے ہوئے۔۔۔ مناظر جو ہللا کے رسول کو معراج کی رات دکھا
ئے گئ جب وہ بیت المقدس لے جایا گیا(یعنی یروشلم) حقیقتا ً تکارے تھے۔(نہ کہ
خواب)اور لعنتی درخت (ذِکر کیا گیا) کا ذِکر قرآن میں ہے یہ زاقم کا درخت
ت خود)"۔ بخاری واسیم ۵کتاب ۵۸نمبر ۲۲۸صفحہ ۱۴۸۔ ۱۴۹۔ تاہم، ہے(بذا ِ
اعلی
ٰ اگر کوئی مسلمان بحث کرتا ہے کہ بخاری (قرآن کے بعد ،شریعہ میں
ترین اختیا ہے) یہاں یہ غلط ہے،کہ محمد نے حقیقتا ً ان جگہوں کا سفر نہیں
کیا،لیکن صرف ایک رویا تھا کہ وہ ان جگہوں پر گیا،تو پھر رات کا سفر رونما
نہیں ہوا۔سورۃ ۱ :۱۷نے الکھوں مسلمانوں کو ایک غلط چیز پر ایمان النے
کیلیے رہنمائی کی ،یعنی ایک جھوٹ جو ہللا اور محمد کے متعلق ہے۔
نظریہ :۸محمد کا سفر کرنے کا وقت؟
وقت کے حساب میں اس گلطے کیلیے سفر کرنے کا وقت ایک وضاحت ہے،
ردِعمل : ۸سگر یہ ایجاد کردہ تفسیر درست تھی۔اگر محمد واقعی سفر کرنے کا
وقت مقرر کر کا تو یہ ال جواب سواالت کے مختلف چیزوں کے مجموعے کو
کھولتی ۔
روز عدالت کیو نہ لیا؟ اُس دوسرے انبیاء کیلیے وقت
زمانہ اُس نے لیا اُس نے ِ
کیو نہ لیا جب وہ زندہ تھے ؟ اگر حقیقی طور ہر اس وقت سفر کے نظریے
لیتے ہیں تو تمہیں منطقی سواالت کی تالش میں دلچسپی لینی چاہیے جو ایک
بظریہ ایسے سواالت کھولتی ہے۔
نہ صرف سورۃ ۱ :۱۷معراج (رات کا سفر) پیش کرتی ہے وقت کے اندر
بطور حقیقی ثبوت کے۔اگر معراج وقت سفر کا ایک واقعہ ہے تو ہللا نے صرف
ابتدائی مسلمانوں کو گمراہ کیا،بلکہ تقریبا ً تمام زمانوں ہر ایک مسلمان کو
سوچنے میں کہ یہ ایک حقیقی واقعہ تھا۔
ملتی ُجلتی ہوگی۔مسلمانوں
ِ تاہم،یہ ایک عجیب طریقے میں مسلم نظریے کے ساتھ
کا یقین ہے کہ وہ حقیقی یسوع نہ تھا جو صلیب پر مرگیا،ہللا صرف ایک اور
اُسی طرح کا یسوع بنادیا۔پھر بھی ہللا،بائبل کے مصنفین میں سے کسی کو نہ
بتا سکا ،یا کسی ابتدائی مسیحی کو اس ایمان کے متعلق جو مسلمانوں نے ایک
عظیم موضوع بدل ڈاال،
ہمیں دوبارہ پوچھنا ہے کہ یہ ایسا کیوں ہے۔ ہللا اُس شاطرانہ وتق سفر کو جو
محمد کیلیے تھا کیو نہ استعمال میں الیا اور اور اُس کی وضاحت نہ کی ،پھر
بھی مسیحیوں کو یسوع کی دوسری شخصیت کا مکاشفہ نہ دیا،اگر ہللا نے کسی
ت سفر استعمال کیا،اور پھر سورۃ ۱۷میں شکل دی کہ اُس نے کو بغیر بتائے وق ِ
نہیں کیا،پھر سورۃ ۳۰ :۸یقینا ً درست ہے ":ہللا سب سے بڑا اور مکر واال ہے"۔
نظریہ :۹قرآن میں ایک غیر ُمستند تبدیلی؟
قرآن میں ایک غیر مستند اضافہ ہر چیز بیان کرتا۔محمد سے غلطی نہ ہوئی اور
محمد نے جھوٹ نہ بوال،یہ محمد کے مکاشفے میں قرآن نہ تھا،بلکہ بعد میں
کسی جعل ساز نے اس میں اضافہ کردیا۔
سنی مسلمان اس دلیل کو نہیں لیں گے ،لیکن ُکچھ شیعہ اور ردِعمل :۹اکثر ُ
سنیوں نے صوفی اور دوسرے ،یہ کہنے میں آزاد ہیں کہ عثمان اور دوسرے ُ
قرآن تبدیل کردیا۔لیکن اگر یہ بیان کردہ حقیقت میں صرف ایک تبدیلی ہے تو
پھر قرآن میں کیا تبدیل کیا گیا؟ہم ابتدائی قرآن کے ترجمے کا موازنہ
مختلف کر سکتے ہیں۔لیکن خلیفہ عثمان نے اُس میں سے تقریبا ً تمام جالدیا۔جس
میں سے اکثر تبدیلیاں چ ُھپ گئیں۔ہمارے پاس سورتوں کی فہرست ہےاور
بطور
ِ سورتوں کے حصے جو بچ گئے اور مختلف ہیں،لیکن سورۃ ۱۷پر
مختلف نہیں دکھاتے۔
نظریہ :۱۰معراج کی اصلی جگہ مسئلہ نہیں؟؟؟
بطور اءیک تاریخی معتبر ثبوت
ِ جبکہ ُکچھ مسلمان سورۃ ۱ :۱۷کو قرآن کا
ہے۔ دوسرے کہتے ہیں ہ سورۃ ۱۷کی پوزیشن جو ثابت مہیا کرے گی ،اس کا
مسئلہ نہیں۔
ردِعمل :۱۰یہ مسلمانوں کیلیے اُمید کا آخری قلعہ ہے جو قرآن میں اعتماد
برقرار رکھنا چاہتا ہپے جبکہ محمد نے رات کے سفر کیا ،اور یہ کہ ع رات کا
سفر یروشلم کی طرف بُہت بڑا معاملہ ہے اگر کوئی قرآن کی تاریخی سچائی
پرکھے۔مسلمان اساتذہ محمد کے یروشلم کے طرف سفر کابیان کررہے ہیں۔اور
وپ قرآن کے ُمستند ہونے کا ثبوت پیش کررہے ہیں۔ اگر آپکو معلوم ہوجائے کہ
محمد یروشلم نہیں کیونکہ وہاں اس وقت کوئی مسجد نہ تھی،اور کوئی
دوسری بنیادی وضاحت ا ِسکے عالوہ نہیں
بطور مسلمان آپکا یہ فرض ہے کہ اپنے لیڈروں کو
ِ " یہ مسئلہ نہیں ہے:۔ تو
روکیں کہ ایسی کافرانہ تعلیم کی حمایت نہ کریں۔
کوئی دوسرا رات کا سفر
جبکہ اس رات کے سفر کا کوئی گواہ نہیں،کہ یہ کسی مسجد کی طرف تھا جہاں
کوئی مسجد موجود نہ تھی،اور قریش کے لوگوں کو اطالح دی جو قائل نہ
ہوئےلیکن یروشلم کی طرف دوسری رات کے سفر کے بارے میں خیال ہے؟
بالکل اسکی گرفتاری اور اُسکے دُکھ سے پہلے یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ
زیتون کے پہاڑ سے یروشلم کی طرف گیا۔ یسوع جانتا تھا کہ یہودہ اُسے
پکڑوائے گا اور گرفتار کروائیگا ،پس یسوع آسانی سے دوسری جگہ واپس
جاسکتا تھا۔ کوئی شخص نہیں کریگا لیکن یسوع نے مرضی سے حاالت کو
برداشت کرناُ ،چنا اور اُس نے موت پر فتح کیلیے کیا اور شیطان پر اپنی موت
کے وسیلے صلیب پر اور زندہ ہو کر۔
ُکڑ ُکڑ کرنے کا وقت
پس تم کیا یقین کرتے ہو؟کیا تمہیں قرآن پر یقین ہےجو سکھاتا ہے کہ محمد ایک
مسجد کی طرف گیاجو اُس وقت موجود ہی نہ تھی؟یہ مسائل آپکو صرف ہاتھ
لہراتے نہیں جانے دیتے ۔صرف منطقی وضاحت جو سچائی ہو سکتی ہے کہ
قرآن اصتالفات پر مبنی نہیں ہے۔ میری خواہش ہے کہ ہر مسلمان ان سواالت کو
اختیاط سے سوچے اور سچے ُخدا کی پیروی کریگا۔ ُ
ضدا آپکو اطمینان دے گا۔
حاشیے
:۱سورۃ "۱۷رات کا سفر کہالتی ہے" اربری میں ،دوؤد ،روڈویل ،یوسف علی ،
انگریزی میں،یہ اسرائیل کے بچے کہالتی ہے" یوسف علی عربی میں ،پکتھل،
ملک ،شاکر ،شیر علی۔ یہ ابطری واسیم ۱۲صفحہ ۱۹۴حاشیہ ۷۲۲کے
مطابق دونوں کہالتی ہے۔
:۲ابطری واسیم ۱۲صفحہ ۱۹۴کے مطابق عمر نے یروشلم داخل ہونے پر
سورۃ ۱۷تاوت کی۔
:۳یاں یہ کہ جب سورۃ ۱۷مختلف وسائل کے مطابق ظاہر ہوئی۔یہ مسئل تمام
معاہدے میں تھی۔سوائے اِس کے کہ یوسف علی زیادہ تفصیل دیتا ہے۔
شیر علی ۔ ہجرا سے پہلے
ملک ۔مکہ میں
ایم۔ ایم ،پکتھل۔ مکہ میں ظاہر ہوئی۔
یوسف علی کا سورۃ ۱۷کا تعارف۔"عام طور پر مورخہ رجب کی ۲۷ویں رات
(اگر چہ دوسری تاریخیں ۱۷ویں رجب کی ہجری سال سے پہلے۔ یہ سورۃ کی
شروع کیآیت کو قائم کرتی ہے،اگرچہ سورۃ کے ہے ُکچھ ،یر پہلے تھے"۔
۴۔ (تھامس اے۔ انڈینوپولس۔"یروشلم کو برکت دی گئی۔ یروشلم پرلعنت کی گئی
"۔ ()۱۹۹۱۔صفحہ ۲۱۳۔ )۲۱۱۴۔
۵۔(کیرن آرمسڑونگ"یروشلم"۔(( )۱۹۹۶صفحہ)۲۲۹۔
۶۔ عمرنےوعدہ کیا تھا کہ کو صلیب یا گرجا تباہ نہیں کیاجائےگا۔ ابطری واسیم
۱۲۱صفحہ ۱۹۱میں۔
۷۔ اِالیا یروشلم کانام تھا بمطابق بخاری واسیم ۶ :۱صفحہ ۱۲۔
۸۔ اولیگ گرابر"،امعایاد ڈوم آف دی راک یروشلم میں" آدس اوینٹسلز واسیم
،)۱۹۵۹(۳صفحہ ۳۷۔
محض یہ کہ کیسے عائشہ کے پاس اتنے سارے غالم تھے؟ یا کیسے اس کے پاس چالیس غالم خریدنے
کے لیے اتنا سارا روپیہ تھا؟ حدیث نہیں بتاتی۔ میں نے فقط دو اشارے پائے ہیں۔
-1محمد کی بیویاں خیموں کو قائم کرنے کی اجازت دے سکتی تھیں۔ ابن ماجہ والیم۔ 3عد د 1771
صفحہ67
-2جنگ میں مال غنیمت کا پانچواں حصہ مسلمانوں کے خزانوں میں جاتا تھا ،اور محمد اپنے لیے اور
اپنی بیویوں کے لیے لے جا سکتا تھا۔
صحیح مسلم والیم2۔ عد د ،2348 ،2347والیم۔ 2حاشیہ 1463صفحہ ،519بخاری والیم 4کتاب 51
باب 80عدد 153صفحہ ،99والیم۔ 6کتاب 60بباب 297عد د 407صفحہ 379۔
عائشہ اور اونٹ کی لڑائی
دعوی کرتی
ٰ عائشہ بنیادی طور پر ان کی مدد کرتی تھی جو حضرت عثمان کو مارنا چاہتے تھے۔ وہ
تھی کہ عثمان کافر ہو گیا ہے۔ تاہم "عثمان" کے قتل کے بعد اس نے اپنے ذہن کو بدل دیا اور عثمان
کے قاتلوں سے انتقام لینا چاہتی تھی دوسرے مسلمان اس کام کے لیے اُسے غیر واضح کہتے تھے۔
الطبری والیم 17صفحہ 53-52
اس کے بعد معاویہ کے پاس محمد بن ابو بکر نے عثمان کو قتل کیا ،پھر اس کے بدن کو ایک گدھے
کے ڈھانچے میں رکھا ،اور پھر 38ہجری میں گدھے کو جال دیا۔ عائشہ نے اپنے سوتیلے بھائی پر بہت
زیادہ دکھ کیا اور اس کے لیے بہت دعا کی۔ الطبری والیم۔ 17صفحہ۔ 158
سلمی -4اُم ٰ
ت ابی اُمیہ( رسول سے قریبی باتیں کرتی) صحیح مسلم والیم۔ 2عد د 2455صفحہ 540 سلمی بن ِاُم ٰ
ت ابی اُمیہ بن المفیربن عبداہللا بن عمر بن مخزم تھا۔ الطبری والیم۔ 9صفحہ سلمی کا حقیقی نام ہند بن ِ اُم ٰ
،133والیم 39صفحہ 175۔
سلمی( کو بیوی نہیں کہا گیا) صحیح مسلم والیم 2عدد 2992صفحہ ،656والیم 2عدد 3445صفحہ اُم ٰ
( ،746بیوی کہا گیا) بخاری والیم 4کتاب 53باب 4عدد۔ 333صفحہ ،216بخاری والیم 7کتاب 62
باب 34عدد۔ 56صفحہ 40ابن ماجہ والیم۔ 2عدد 1634صفحہ 473ابو داود والیم۔ 1عدد 383صفحہ
سلمی کی بیوہ تھی(جو 4ہجری حبشہ میں وفات پاگیا) سلمی سے شادی کی ،جو ابو ٰ 99۔ محمد نے امہ ٰ
سلمی 59ہجری میں فوت ہوئیں جب وہ 84برس کی تھیں۔ صحیح الطبری والیم۔ 39صفحہ 175۔ اُم ٰ
سلمی حاملہ تھی جب محمد نے اس سے شادی کی ،اور اس مسلم والیم۔ 2حاشیہ 1218صفحہ 435۔ اُم ٰ
سلمی تھی (صحیح مسلم والیم۔ 2عدد۔ 3544 -3539صفحہ ( 777 -776یہ وہی کی بیٹی زینب بنت ابو ٰ
سلمی ہے) لڑکی تھی جو زینب بنتَ اُم ٰ
محمد کی اس بیوی کاذ کر ابو داود والیم۔ 1عدد 274صفحہ ،68والیم۔ 3عدد 4742صفحہ ،1332
والیم۔ 2عدد۔ 2382صفحہ ،654سنان ناسائی والیم۔ 1عدد 240صفحہ 228ابن ماجہ والیم 3عدد
1779صفحہ۔ ،72الطبری والیم۔ 17صفحہ ،207الطبری والیم۔ 39صفحہ ۔80
سلمی کا ایک بیٹا تھا۔ اس کا بیٹا عائشہ ،الذبیر اور طلحہ کے ساتھ گیا۔ محمد سے شادی سے قبل اُم ٰ
الطبری والیم۔ 17صفحہ 42۔
سلمی کے سر پرست نحبعان (=ابو یحٰ یی) اور ماین بن عبیل (= ابو قدام) تھے۔ الطبری والیم۔ 39 اُم ٰ
صفحہ 302
-5حفصہ
اسے صحیح مسلم والیم۔ 2عدد 2642صفحہ ،576والیم۔ 2عدد 2833صفحہ ،625والیم 2عدد 3497
صفحہ ،761ابو داود والیم 2عدد 2448صفحہ ،675والیم۔ 3عدد 5027صفحہ۔ 1402میں عمربن
خطاب کی بیٹی بتایا گیا ہے۔ وہ عمر بن الخطاب کی بیٹی تھی۔ یہ خونیاس کی 18سالہ بیوہ تھی جب
انہوں نے 625عیسوی میں محمد سے شادی کی۔ وہ 607عیسوی میں پیدا ہوئیں۔ اور ،648/647یا
662/661یا 665عیسوی میں فوت ہوئیں۔ ان کا ذکربھی محمد کی بیوی کے طور پر ہوا ہے ابن ماجہ
والیم۔ 3عدد 2086صفحہ۔ 258
جنگ اُحد میں حفصہ کے خاوند کی زخموں کے سبب موت کے بعد ،حفصہ کا باپ عثمان سے اس کی
شادی کا سوچ رہا تھا لیکن عثمان نے انکار کردیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ محمد اس سے شادی کرنا
چاہتے تھے۔ انہوں نے 3ہجری میں شادی کی وہ عائشہ سے 4سال بڑی تھی۔ سنان ناسائی والیم ۔ 1عدد
32صفحہ 117۔ اس لیے محمد نے صرف اُن کو مہیا کرنے کے لیے ہی شادی نہ کی ۔ اس کی بجائے
اس سے بھی شادی کی جو کسی اور سے شادی کرنا چاہتی تھی۔
اختالف = عمر نے اپنی بیٹی حفصہ کو بتایا کہ وہ عائشہ سے نہ الجھے جو کہ اپنے حسن کی وجہ سے
گھمنڈی ہے اور محمد اس سے پیار کرتے ہیں۔ بخاری والیم 7،کتاب 62باب۔ 106عدد 145
صفحہ۔ 108حفصہ نے عائشہ سے کہا "مجھے کبھی تم سے کوئی اچھی چیز نہیں ملی!" بخاری والیم۔
9کتاب 92باب 5عدد 406صفحہ 300-299
عمر نے کہا کہ محمد نے حفصہ کو طالق دے دی (قابل تنسیخ طالق) اور پھر اسے واپس لے لیا ابو
داود والیم۔ 2عدد 2276صفحہ 619ابن ِعشاق کے مطابق ،محمد نے حفصہ کو طالق دی اور پھر اس
کو واپس لے لیا۔ الطبری والیم۔ 9حاشیہ 884صفحہ ۔131
ابن عبدالرحمٰ ن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ اس نے سنا کہ حفصہ نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کی غالم
"یحیی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مالک سے محمد ِ ٰ
لڑکیوں میں سے ایک کو مار دیا جو اس کے خالف جادو ٹونا کرتی تھی۔ وہ ایک مدبرہ تھی۔ حفصہ نے
حکم دیا اور اسے مار دیا گیا۔" موتاہ مالک 42۔ 19۔ 14
حفصہ ،محمد کی بیوی کا انتقال ہوا جب وہ 60برس کی تھی۔ الطبری والیم۔ 39صفحہ۔ 174۔
ت جیش -6زینب بن ِ
صحیح مسلم والیم ۔ 2عدد 2347صفحہ ،519والیم۔ 2عدد 3330صفحہ ،724 ،723والیم 2عدد 3322
صفحہ۔ ،725والیم۔ 2عدد 3494صفحہ 760بخاری والیم ۔ 3کتاب 33باب۔ 6عدد 249صفحہ ، 138
والیم ۔ 3عدد 829صفحہ ،512والیم۔ 4عدد 6883صفحہ ،1493زینب کا اصلی نام "باراہ" تھا لیکن
محمد نے اسکا نام زینب میں تبدیل کر دیا۔ بخاری والیم۔ 8کتاب 72باب 108عدد 212صفحہ ،137
ابوداود والیم 3عدد۔ 4935صفحہ 1378 -1377ابو داود والیم۔1عدد۔ 1498بتاتا ہے کہ جویریا کے لیے
باراہ کا نام استعمال کیا گیا تھا۔
سورۃ 38 -33:36میں قران پاک فرماتا ہے ۔ "یہ کسی مومن ،مرد یا عورت کے لیے نہیں ،جب خدا
اور اس کے پیغام دینے والے نے ایک معاملہ فرمان جاری کیا ،کسی شخص کے لیے اس معاملے میں
آنے کی جرات نہیں۔ جو کوئی اہللا اور اس کے بھیجنے والے کی نافرمانی کرتا ہے وہ اپنے طرز عمل
کی وجہ سے گناہ میں چال گیا۔ جب آپ اس سےکہتے ہیں کہ کس کو اہللا نے برکت دی اور آپ نے پسند
یدگی کی نظر پائی ،اپنی بیوی کو اپنے لیے رکھ ،اور اہللا سے ڈر ،اور آپ چھپا رہے تھے جسے اہللا
ظاہر کرنا چاہتا ہے ،دوسرے آدمیوں سے ڈر رہے تھے ،اور اہللا کا بہتر حق ہے کہ آپ اس سے ڈرو۔
اس لیے جب زید نے اس تعلق کو جو اس کا اس عورت کے ساتھ ختم کیا ،پھر ہم نے اس کو آپ کو دیا
کہ آپ کی بیوی بنو ،اس لیے یہ مومنوں میں کسی قسم کی خطا نہ ہونی چاہیے ،کہ وہ اپنے لے پالک
کی بیویوں کو چھوئیں ،جب انہوں نے ( بیٹیوں نے) ان کے ساتھ تعلق ختم کر دیا ہو ،اہللا کا حکم ضرور
مانا جانا چاہیے۔ نبی میں کوئی غلطی نہیں چھونے سے ،جس کا اہللا نے اسے حکم دیا ہے۔
ت جیش کی شادی محمد کے لے پالک بیٹے سے ہوئی تھی ،جب محمد نے یہ سورۃ سنائی کہ زینب بن ِ
وہ اس کے بیٹے کو طالق دے اور محمد سے شادی کرے زینب " نبی کی دوسری بیویوں کے سامنے
شیخی بگارتی تھی اور یہ کہتی تھی ،اہللا نے میری شادی( نبی کے ساتھ) آسمان پر کی ہے۔" بخاری
والیم۔ 9کتاب 93باب 22عدد 517صفحہ 382۔ والیم۔ 92کتاب 92باب 22عدد 518 ،516صفحہ -381
،383الطبری والیم 9صفحہ ۔ 133دوسرے لفظوں میں ،ابد سے موجود غیرتخلیقی قرآن آسمان پر تھا،
جس میں زینب کی شادی کا ذکر تھا۔
جیش کی ذینب کا ایک بھائی تھا جو اس سے پہلے مر گیا۔ ابو داود والیم۔ 2عدد 2292صفحہ 624
دعوی بیان ہے کہ زید نے پہلے اپنی بیوی کو طالق دی تاکہ محمد اس سے شادی کر سکیں۔ ٰ از روائے
الطبری والیم۔ 39صفحہ 182 -180
زینب بنت جیش فوت ہوئیں جب ان کی عمر 53سال تھی۔ الطبری والیم۔ 39صفحہ 182
زینب (غیر مصروف رہی) صحیح مسلم والیم۔ 2عدد 2642 ،2641صفحہ 576 ،575۔
زینب بنت جیش کو زینب جو ابو سعد الخودری کی بیوی تھی اُس کے ساتھ نہ مالیا جائے۔ ابن ماجہ
والیم۔ 3عدد 2031صفحہ 223
زینب نے (زبانی طورپر ) عائشہ کو گالی دی ،پس محمد نے کہا کہ اس کو گالی دے "۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اہللا کے
رسول میرے (عائشہ) کے پاس آئے جبکہ زینب جیش کی بیٹی ہمارے ساتھ تھی۔ اس نے اپنے ہاتھ کے
ساتھ کچھ کرنا شروع کیا۔ میں نے آپ کو اشارہ کیا کیونکہ میں اس کے بارے میں سمجھانا چاہتی تھی
پس انہوں نے زینب کو روکا۔ زینب آئی اور عائشہ کو گالیاں دینی شروع کیں ۔ اس نے اسے روکا ،لیکن
وہ نہ رکی۔ اس لیے انہوں (نبی نے ) کہا 'عائشہ' :اسے گالی دو۔ پھر اس نے اسے گالی دی اور اس
مسلط ہو گئی۔ زینب پھر علی کے پاس گئی اور کہا :عائشہ نے تمہیں گالی دی اور ایسا اور ایسا کیا۔ پھر
فاطمہ نبی کے پاس آئی اور آپ نے اسے کہا۔ وہ تمہارے باپ کی پسندیدہ ہے کعبہ کے آقا کی جانب
سے ! پھر وہ واپس گئی اور ان سے کہا :میں نے انہیں ایسا اور ایسا کہا اور انہوں نے مجھے ایسا ایسا
کہا۔ پھر علی نبی کے پاس آئے اور ان سے اس بارے میں کہا" ابو داود والیم۔ 3عدد 4880
صفحہ1365 -1364
بائبل میں مالکی باب 2آیت 16کہتی ہے کہ خدا طالق سے نفرت کرتا ہے۔
-7جویریا
ت حارث ایک قیدی تھی بخاری والیم۔ 3کتاب 46باب 13عدد 717صفحہ 432 -431۔ صحیح جویریا بن ِ
مسلم والیم۔ 2عدد 2349صفحہ 520کہتی ہے کہ محمد نے مثتالیق کے قبیلےپر بغیر بتائے حملہ کر دیا
جب وہ انہماک سے اپنے موئیشی چرا رہے تھے ۔ جویریا سردار کی ایک بیٹی تھی۔ صحیح مسلم والیم
۔ 3عدد۔ 4292صفحہ 942اور ابوداود والیم 2عدد ۔ 227صفحہ۔ 782اور الطبری والیم ۔ 39صفحہ
183 -182یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جویریا کو اس وقت مثتالیق قبیلے کے چھاپے میں پکڑا گیا۔ اس کی
شادی مصفی بن سفیان سے کی گئی تھی جو جنگ میں مارا گیا تھا۔
محمد کی بیوی جویریا کا نام باراہ استعمال کیا جاتا تھا۔ ابو داود والیم۔ 1عدد 1498صفحہ۔ 392۔ تاہم
بخاری والیم۔ 8کتاب 72باب 107عدد 212صفحہ۔ ،137ابو داود والیم ۔ 3عدد۔ 4935صفحہ -1377
1378کہتا ہے کہ زینب کا نام باراہ استعمال کیا جاتا تھا۔
جویریاہ بنت الحارث بن ابی بریر بن حبیب ،جد یما المثتالیق جو خوزہ گروہ سے تھا اس کی آل اوالد
تھی،یہ مال غنیمت کے طور پر لے جائے گئے جب مسلمانوں نے المثتالیق قبیلے پر حملہ کیا۔ اس کا
شوہر مثافی بن سفیان دھوالشیر ابی اثرب بن مالک بن جد یما لڑائی میں مارا گیا۔ وہ جنگ کی ایک قیدی
تھی جو محمد کے ساتھ شادی کے لیے راضی ہو گئی۔الطبری والیم۔ 39صفحہ 183 -182۔ الطبری والیم
9صفحہ۔ 133
جویریا کو الموریثی (بنو مثتالیق کے خالف) لڑائی میں پکڑا گیا۔ الطبری والیم 39صفحہ۔ 183
جویریا نے محمد سے شادی کی جب وہ 20برس کی تھی۔ الطبری والیم۔ 39صفحہ۔ 184
-8اُم حبیبہ
اُم حبیبہ ابو سفیان کی بیٹی تھی الطبری والیم۔ 9صفحہ۔ ،133صحیح مسلم والیم۔ 2عدد 3413صفحہ
،739والیم۔ 2عدد 2963صفحہ۔ ،652صحیح مسلم والیم ۔ 2عدد۔ 1581صفحہ ،352والیم۔ 2عدد
ابن ماجہ والیم۔ 5عدد 3974صفحہ ،302الطبری والیم۔ 17صفحہ۔ 88۔ 3539صفحہ ِ 776
اُم حبیبہ محمد سے 23برس چھوٹی تھی۔ سنان ناسائی والیم۔ 1عدد 60صفحہ 127۔
اُم حبیبہ اوراس کا پہال شوہرعبیداہللا وہ مسلمان تھے جو حبشہ گئے عبید اہللا مسیحی ہو گیا۔ الطبری والیم
39صفحہ۔ 177زینب بنت جیش کا بیان ہے الطبری والیم۔ 39صفحہ 182 -180۔
اُم حبیبہ ،محمد کی بیوی کو ایک دوسری عورت جس کا نام بھی اُم حبیبہ تھا نہیں مالیا جانا چاہیے۔ وہ
جیش کی بیٹی عبدالرحمٰ ن کی بیوی اور محمد کی بھابی تھی ،جب وہ جیش کی زینب آپ کی بیوی تھی۔
ابو داود والیم۔ 1عدد 288صفحہ073۔
-9صفیہ
صفیہ بنت حویائی ایک قیدی تھی بخاری والیم۔ 2کتاب 14باب۔ 5-عدد 68صفحہ ،35والیم 4کتاب
52باب 74عدد 143صفحہ ،92والیم 4کتاب 52باب۔ 168عد د۔ 280صفحہ 175اور الطبری والیم
39صفحہ۔ 185کے مطابق محمد نے اس کے باپ ،بھائی ،خاوند اور خیبر کے آدمیوں کو قتل کر کے
اس سے شادی کی۔
صفیہ کے خاوند کا نام سالم بن ِمشکم بن الحاکم بن حارث بن الخضراج بن خضراج تھا۔ الطبری والیم 9
صفحہ 135 -134۔
صفیہ کو صافی کہا جاتا تھا ،مال غنیمت کے پہلے حصے میں ،جو محمد کے پاس گیا۔ ابو داود والیم۔2
عدد 2988صفحہ ،848ابوداود والیم۔ 2عدد 2989 -2985اور حاشیہ 2406صفحہ 849 -846
صفیہ کو محمد نے سات غالم دے کر خریدا ابن ماجہ والیم 3عدد 2272صفحہ 357۔ وہ 17برس کی
تھی جب محمد نے اس سے شادی کی۔ الطبری والیم 39صفحہ 184
محمد صفیہ کے لیے شفقت محسوس کرتا تھا ۔ اگر صفیہ اداس نہ ہو تو میں اسے ( اس کے خاوند کو
جسے محمد نے انجام تک پہنچایا) چھوڑ دوں گا جب تک کہ پرندےاورشکاری جانور اس کو کھا نہ
لیں ،اور ان کی چیخ پکار سے اس کی قبر نہ کھودی جائے۔ ابوداود والیم۔ 2عدد 3131 -3130صفحہ
893
جسمانی طور پرصفیہ چھوٹے قد کی تھی۔ ابو داود والیم۔ 3عدد 4857صفحہ۔ 1359
بیویوں کے درمیان اختالف تھا۔ زینب صفیہ کو اُونٹ مستعار نہیں دینا چاہتی جب محمد نے اس سے
پوچھا۔ زینب نے صفیہ کو "یہودی" کہا ابو داود والیم۔ 3عدد 4588صفحہ 1293۔
محمد کی ایک وقت میں نو بیویاں تھیں ،جن میں صفیہ بنت حویائی شامل تھی ،اور بعد میں آپ نے اسے
ایک "باری " نہ دی صحیح مسلم والیم۔ 2عدد 3456 -3455صفحہ 749۔
محمد کی اس بیوی کا تذکرہ صحیح مسلم والیم۔ 2عدد ،3325والیم۔ 2عدد 2783صفحہ ،605والیم 2
عدد۔ 3118صفحہ ،678والیم۔ 2عدد 3497صفحہ ،761بخاری والیم۔ 3کتاب 33باب 13 -8عدد
255 -251صفحہ ،143 -139والیم 2کتاب 21باب 22عدد۔ 255صفحہ۔ ،143ابن ماجد والیم۔ 3عدد
1797صفحہ ،72ابوداود والیم۔ 2عدد۔ 2464صفحہ ، 681الطبری والیم۔ 39صفحہ 169
ت ابی عبید محمد کی بیوی بخاری میں والیم۔ 4کتاب 52باب۔ 136عدد۔ 244صفحہ 151غالبا ً صفیہ بن ِ
ایک ہی شخص ہے۔
-10میمونہ بنت حارث
صحیح مسلم والیم۔ 1عدد 1675 ،1674 ،1671صفحہ 369 -368والیم۔ 2عدد 1672صفحہ 369-
محمد نے میمونہ بنت الحارث سے 7ہجری میں شادی کی جب محمد روائتی پرہیزگاری کی حالت میں
مکے کا سفر کر رہا تھا ۔الطبری والیم 8 -صفحہ ،136-الطبری والیم 9-صفحہ135 -
میمونہ کو ایک بار طالق دے دی گئی ،اور محمد سے شادی سے قبل وہ ایک بیوہ تھی -الطبری والیم9-
صفحہ -185 -میمونہ 81/80سال کی تھی جب اس کا انتقال ہوا۔ الطبری والیم 39 -صفحہ186 -
میمونہ 30برس کی تھی جب 53سال کے محمد نے اس سے شادی کی ۔ محمد 4سال بعد فوت ہو گئے۔
سنان ناسائی والیم 1 -عدد 43صفحہ120 -
میمونہ محمد کی بیوی محمد کو عریاں دیکھتی تھی بخاری والیم 1 -کتاب 5-باب 22-عدد 279صفحہ
171 -170۔ لوگوں کو بھی عریاں دیکھا جاتا تھا جب وہ نہاتے تھے یا غسل خانے گئے۔ اس میں کچھ
بھی برا نہیں تھا کیونکہ وہ اس کی بیوی تھی۔
ایک شخص عطا بن یاسر میمونہ کا ایک سرپرست تھا۔ الطبری والیم 39-صفحہ317-
غالم -میمونہ کی ایک آزاد ہونے والی غالم خاتون کو ایک بھیڑ دی گئی جو بعد میں مر گئی۔ ابن ماجہ
والیم 5-عدد 3610صفحہ 93-
محمد کی اس بیوی کا ذکر ابن ماجہ والیم 3-عدد 2408-صفحہ ،435-سنان ناسائی والیم 1-عدد 809
صفحہ ،492 -والیم -2عدد 1124صفحہ ،108ابو داود والیم 1-عدد 1351صفحہ ،356-والیم 1-عدد-
1362 ،1360 ،1359صفحہ ،357 -سنان ناسائی والیم 1-عدد 243 -صفحہ229 -
-11فاطمہ
فاطمہ کا ذکر علی داشتی نے الطبری والیم 9 -صفحہ 39 -میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ محمد نے
مختصر عرصے کے لیے فاطمہ بنت الدھاک بن سفیان (جو القیالبیہ بھی کہالتا تھا) سے شادی کی۔
شرے سے شادی کی الطبری والیم 9 -صفحہ 139 محمد نے فاطمہ بنت ُ
شرے اور الدھاک دو مختلف لوگ تھے ،یہ بات دو فاطماوں کو ظاہر کرتی یہ بات غیر واضح ہےکہ ُ
ہے ،یا یہ ایک ہی باپ کے دو متبادل نام ہیں۔
فاطمہ بن الدھابی ،عالیہ بنت ضاہا ،ثنا بنت سفیان کا ذکر الطبری والیم 39-صفحہ 186-میں ہے ۔محمد
نے اپنی شادی کا تعلق "قیال بیہ" سے قائم کیا۔ یہ فاطمہ بنت الدھاک بن سفیان یا عالیہ بنت زبیان بن امر
بن عوف یا ثنا بنت سفیان بن عوف ہو گی -الطبری والیم 39 -صفحہ -187
فاطمہ محمد کی بیٹی اور ہے
ً
مندرجہ ذیل محمد کی بیوی ہو سکتی تھی ،لیکن غالبا یہ محمد کی بیٹی تھی فتح مکہ کے سال میں فاطمہ
محمد کو عریاں دیکھتی تھی -ابن ماجہ والیم 1-عدد 465 -صفحہ 255اور سنان ناسائی والیم1-عدد228-
صفحہ، 224 -والیم 1-عدد 417صفحہ 307-
ایک فاطمہ نے محمد کو عریاں دیکھا جب کہ غسل کر رہے تھے بخاری والیم 1-کتاب 5-باب 22عدد
278صفحہ -171-170تاہم ،محمد غسل کر رہے تھے اور ان کی بیٹی فاطمہ نے ان کو عریاں دیکھا
بخاری والیم 4-کتاب 53باب 29عدد 396صفحہ -263فاطمہ محمد کی بیٹی اور علی کی بیوی تھی
بخاری والیم 3-کتاب 34باب 29-عدد 302-صفحہ :171بخاری والیم 4-کتاب 53باب 1-عدد325-
صفحہ208-
محمد نہیں چاہتے تھے کہ علی ان کی بیٹی فاطمہ کے عالوہ اور کسی سے شادی نہ کرے۔ ابن ماجہ
والیم 3-عدد 1999 -1998 -صفحہ 204 -202تاہم علی کی ایک قیدی غالم لڑکی ،جو رابعہ کی بیٹی
تھی سے ایک بیٹی جس کا نام ام رقیہ تھا پیدا ہوئی الطبری والیم 11-صفحہ66-
ایک غالم چاہتی تھی ۔ جبکہ محمد نے بہت سارے غالم عائشہ کو دیئے تھے فاطمہ سوچتی تھی کہ وہ
رویے کی اچھی نہیں ہے۔ محمد کی بیٹی فاطمہ نے محمد سے چکی کو استعمال کرنے کے بارے میں
ان کی شکایت کی اور ایک غالم کے لیے کہا ( ایک جنگی قیدی کے لیے) محمد نے اسے نہ دیا ،لیکن
انہوں نے اسے اس سے بھی بہتر چیز دینے کا کہا۔انہوں نے کہا کہ 33دفعہ اہللا کے نام کو جالل دو
34دفعہ الحمد اہللا کہو اور 34دفعہ اہللا اکبر کہو۔ ابوداود والیم3-عدد 5045 -5044صفحہ1405 -
12ہند
ہند نے باقاعدہ طور پر ابو سفیان سے شادی کی جو کہ ایک بہت کمینہ شخص تھا۔ بمطابق صحیح مسلم
والیم 3-عدد 4254 -4251-صفحہ 929 -928۔
-13ثنا بنت عصمہ /النشاط
محمد نے النشاط بن رفعیہ جو بنو قلب بن رابعہ ،جو قریش کے پیروکار تھے اس سے شادی کی۔ کچھ
اسے ثنا بنت عصمہ بن الصالت السیلمیہ بھی کہتے تھے۔ جب کی دوسرے ثنا بنت عصمہ بن الصالت
کہتے تھے جو بنو ہارم سے تھی۔ تاہم ،وہ نبی کے ساتھ حق زوجیت ادا کرنے سے قبل وفات پا گئی ۔ وہ
ثنا بھی کہالتی تھی الطبری والیم 9صفحہ 136 -135 -الطبری والیم 39 -صفحہ 166بھی ثنا بنت
الصالت کی اس بات کو بیان کرتا ہے۔
14زینب بنت خوازمہ
یہ زینب بنو حالل کے قبیلے سے تعلق رکھتی تھی۔ وہ ایک مسلم شخص طفیل کی طالق یافتہ تھی ،پھر
اس نے اسکے بھائی عبید سے شادی کی جو جنگ بدر میں مارا گیا۔ پھر اس نے محمد سے شادی کی۔
وہ 595عیسوی میں پیدا ہوئی اور 626عیسوی میں 31برس کی عمر میں فوت ہو گئی۔
دیکھیے الطبری والیم 7-صفحہ 150حاشیے 216 ،215اور الطبری والیم – 39صفحہ 164 -163
مزید معلومات کے لیے۔
الطبری والیم 9-صفحہ 138بھی کہتا ہے کہ وہ فوت ہو گئیں جب محمد زندہ تھے۔
محمد نے زینب بنت خوازمہ سے شادی کی ،لیکن وہ حق زوجیت سے قبل مر گئی۔ سنان ناسائی والیم-
1عدد 64صفحہ 129-
15حبلہ؟
حبلہ ،علی داشتی کی فہرست میں ہے ،لیکن میں آزادانہ طور پر اس کی تصدیق کے قابل نہیں ہوا۔
16طالق یافتہ عصمہ بنت نعمان
عصمہ بنت نعمان ،یا عصمہ بنت النعمان بن ابن الجوان ،یہ کندھ قبیلے کی تھی ،اس نے محمد سے
شادی کی ،لیکن اس شادی کا حق کبھی ادا نہیں کیا گیا۔ الطبری والیم 10 -صفحہ 105 -اور حاشیہ
1131صفحہ185 -
الجمیل کی بیٹی نے محمد سے بہت مختصر عرصے کے لیے شادی کی۔ بخاری والیم 7-کتاب 63عدد-
181صفحہ 132 ،131
دوسری جانب ،الطبری والیم۔ 10صفحہ 190کہتی ہے کہ النعمان الجوان نے محمد کو اپنی بیٹی پیش
کی ،لیکن محمد نے مسترد کر دیا -شاید مسترد کرنے کا مطلب یہ تھا کہ اس کے ساتھ کبھی بھی سونے
سے پہلے اس کو طالق دے دی
محمد نے عصمہ بنت النعمان بن اسود بن شاروہل سے شادی کی ۔ تاہم ،اس کو کوڑھ تھا ،اس لیے محمد
نے اس کو پیسے دیئے اور طالق دے دی۔ الطبری والیم 9-صفحہ 137 -کیوں اس نے ایک ایسی
عورت سے کیا جس سے وہ محبت کرتا تھا؟
عصمہ بنت النعان ایک بیوہ تھی محمد نے شادی کی شاید حفصہ یا عائشہ نے دھوکے سے اسے بتایا کہ
وہ محمد خوش ہوں گے اگر وہ کہے کہ وہ محمد سے اہللا کی پناہ مانگتی ہے الطبری والیم 39-صفحہ-
190 -188
عصمہ بنت نعمان کے بارے مختصر ذکر الطبری والیم 39-صفحہ 190میں ہے
محمد نے ایک خاتون کو طالق دی کیونکہ اس نے اہللا سے محمد کی پناہ مانگی تھی -اس نے ایک اور
کو اس لیے طالق دی کیونکہ اس کو کوڑھ تھا۔ یہاں کچھ ابہام ہے کہ کونسا نام کس کے ساتھ جڑا ہے
الطبری والیم 39 -صفحہ -187
-17ماریہ قطبی /مسیحی
ماریہ الطبری والیم 9 -صفحہ ،141صحیح مسلم والیم 4ھاشیہ 2835صفحہ – ،1351کے مطابق ،
محمد کی بیوی یا داشتہ تھی۔ ماریہ قطبی نے محمد کے بیٹے ابراہیم کو جنم دیا الطبری والیم 9-صفحہ-
39۔ وہ مر گیا جب اس کی عمر 2برس تھی۔ مسلمان ایلچی حاطب بی ابی بالطہ مصر سے ماریا (مریم
قطبی) اس کی بہن سرین ،ایک چھری کپڑوں کے جوڑوں اور ایک خواجہ سرا کے ساتھ واپس آئی۔
حاطب نے انہیں مسلمان ہونے کی دعوت دی ،اور دو خواتین نے ایسا کیا (الطبری کے ساتھ) ماریہ
خوبصورت تھی اور محمد نے اس کی بہن سرین کو َحسن بی تھابت کے پاس بھیجا سرین اور حسن
عبدالرحمن بی حسن کے والدین تھے الطبری والیم 8-صفحہ131 ،66-
ایک مسلم کہ سکتا ہے کہ محمد کو اس سے شادی کرنی چاہیے تھی کیونکہ وہ مصر سے ایک تحفہ
تھی ،لیکن اس کی بہن سرین بھی ایک تحفہ تھی اور اس نے سرین سے شادی نہیں کی۔ میری اسکندریہ
کے گورنر کی طرف سے ایک تحفہ تھی۔ الطبری والیم 39 -صفحہ193-
دعوی کیا گیا ہے کہ میری (مریم ) مسلمان ہو گئی ،لیکن محمد نے اسے ابھی تک ایک باقاعدہ بیوی
ٰ یہ
کی بجائے ایک غالم کے طور پر رکھا الطبری والیم 39 -صفحہ94-
محمد نے" اس سے (میری سے ) مباشرت بحثیت اپنی جائیداد کے کی" الطبری والیم 39 -صفحہ194 -
حاشیہ 845وضاحت کرتا ہے "یعنی ماریہ کو حکم دیا گیا کہ نبی کی بیویوں کی طرح پردہ کرے لیکن
اس نے اس سے شادی نہیں کی"
ماریہ قطبی 638/637عیسوی میں فوت ہوئی الطبری والیم 39-صفحہ22 -
ت زید
18ریحانہ بن ِ
ریحانہ قریضہ کے قبیلے سے ایک یہودی قیدی تھی۔ محمد نے اسے ہیش کش کی کہ وہ غالم کی
بجائے اس کی بیوی بنےلیکن اس نے رد کر دیا اور یہودی رہی بمطابق الطبری والیم 8-صفحہ39 -
دیکھیے الطبری والیم 9-صفحہ 141 ،137-تاہم ،الطبری والیم 39 -صفحہ 165 -164کا یہ ذریعہ
بتاتا ہے کہ محمد نے اسے آزاد کر دیا اور پھر اس سے شادی کر لی
محمد کی دو داشتائیں :ماریہ بنت شمعون قطبی ،اور ریحانہ بنت زید القوراضیہ کو بنو الفادر سے تھی
الطبری والیم 9-صفحہ -141ماریہ محمد کی اُم ولید تھی بمطابق الطبری والیم 13-صفحہ 58
19طالق یافتہ ام شارک /غازیہ بنت جابر
اُم شارک وہی خاتون ہےجو الطبری والیم 9-صفحہ 139 -میں غازیہ بنت جابر ہے۔ وہ "اُم شارک"
کہالئی کیونکہ وہ اپنی گزشتہ شادی سے ایک بیٹے کہ ماں تھی جس کا نام شارک تھا۔
"جب محمد اس کے پاس گیا اس نے دیکھا کہ وہ ایک بوڑھی خاتون تھی ،اس لیے اس نے اسے طالق
دے دی"الطبری والیم 9-صفحہ 139-تاہم حاشیہ 922کہتا ہے اب ِن سعد طباقت 8،صفحہ 112-110
"ایک مختلف بیان دیتا ہے اور انہیں ان خواتین کی فہرست میں گنتا ہے جن کو محمد نے شادی کا کہا
لیکن شادی نہیں کی یہ وہ تھی جس نے خود کو نبی کو دے دیا اور قرآنی آیت 50 :33اس کا حوالہ
دیتی ہے"
20میمونہ
صحیح مسلم والیم 2-حاشیہ 1919کے مطابق میمونہ ایک خاتون تھی جس نے خود کو محمد کے لیے
پیش کردیا۔ یہ وہی میمونہ ہو سکتی ہے جو 10نمبر پر تھی یا کوئی مختلف۔ اس نے 7ہجری میں شادی
کی۔
ایک نامعلوم خاتون نے کہا کہ اس نے خود کو محمد کو بحثیت بیوی کے دیا۔ محمد نے اسے قبول نہ
کیا ،بلکہ اسے ایک غریب مسلمان کو دے دیا۔ فقط ایک چیز جو غریب مسلمان اس کو جہیز میں دے
سکتا تھا وہ قرآن کی ایک سورۃ کی یاد گار تھی موتاہ مالک 8 ،3 :28
21تیسری زینب
علی داشتی کی فہرست میں یہ بیوی ہے ،لیکن میں نے آزادانہ طور پر اس کی شہادت نہیں پائی۔
22خولہ بنت الحودل
یہ کہا گیا ہے کہ محمد نے خولہ بنت الحودل سے شادی کی الطبری والیم 9-صفحہ -139 -وہ الطبری
والیم 39-صفحہ 166مطابق محمد کی ایک بیوی تھی۔
23طالق یافتہ مولیکا بنت داود
محمد نے مولیکا بنت داود ال لیتھیہ سے شادی کی (شادی کی کا لفظ سیاق وسباق میں ہے) لیکن جب
اسے یہ بتایا گیا کہ محمد وہ شخص ہے جس نے اس کے باپ کو مارا اس نے محمد سے اہللا کی پناہ لی۔
پس محمد اس سے الگ ہو گیا۔ الطبری والیم 8-صفحہ 189۔ یہی بات مولیکا بنت قاب کے لیے بتائی گئی
(جو کہ ایک طرح سے وہی شخص ہے) بمطابق الطبری والیم 39-صفحہ165-
مولیکا بنت قاب نے بہت مختصر عرصہ کے لیے محمد سے شادی کی۔ عائشہ نے اس سے پوچھا کہ
کیا وہ اس شخص سے شادی کرنا چاہتی ہے جس نے اس کے خاوند کو قتل کیا اس نے محمد کے لیے
خدا سے پناہ مانگی ،پس محمد نے اسے طالق دے دی۔ الطبری والیم 39-صفحہ 165
24طالق یافتہ الشنبہ بنت امر
محمد نے الشنبہ بنت امر الغفاریہ سے شادی کی ،اس کے لوگ بنو قریضہ کے پیروکار تھے۔ جب ابرہام
مر گیا ،اس نے کہا اگر وہ ایک سچا نبی ہوتا تو اس کا بیٹا نہ مرتا۔ محمد نے اس کے ساتھ حق زوجیت
ادا کرنے سے پہلے طالق دے دی الطبری 9-صفحہ136-
25طالق یافتہ العالیہ
محمد کچھ عرصہ کے لیے عالیہ بنت زبیان بن امر بن عوف بن قاب کے ساتھ رہا ،پھر اسے طالق دے
دی الطبری والیم 39-صفحہ188 -
محمد کچھ عرصے کی لے عالیہ بنت زبیان بن امر بن عوف بن قاب کے ساتھ رہا پھر اسے طالق دے
دی الطبری والیم 9-صفحہ138 -
– 26طالق یافتہ امرہ بنت یزید
محمد نے امرہ بنت یزید کو طالق دے دی کیونکہ اس کو کوڑھ تھا الطبری والیم 39-صفحہ188 -
محمد نے امرہ بنت یزید سے شادی کی (طالق کا کوئی ذکر نہیں ہے) الطبری والیم 9 -صفحہ 139-
محمد نے امرہ کو طالق دی – ابن ماجہ والیم 3-عدد 2054صفحہ 233والیم 3-عدد 2030صفحہ
(226دائف( کمزور) صحیح نہیں )
محمد نے ایک خاتون کو طالق دی کیونکہ اسے کوڑھ تھا الطبری والیم 139 -صفحہ187 -
-27ایک بے نام خاتون کو طالق
محمد نے ایک بے نام خاتون کو طالق دی کیونکہ وہ ان کے ساتھ تانک جھانک کرتی تھی جو مسجد
جاتے – الطبری والیم 39 -صفحہ187 -
-28قیوتیلہ بنت قیس (جلد مر گئی)
محمد نے قیوتیلہ بنت قیس سے شادی کی پر ان کے حق زوجیت سے قبل وہ مر گئی۔
حیرت انگیز طور پر ،یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اور اس کا بھائی اسالم سے مرتد ہو گئے۔ اس لیے وہ
ضرور شادی کے بعد مرتد ہوگئ اور ہو سکتا ہے موت سے پہلے؟ الطبری والیم 9 -صفحہ139 -138-
-29ثنا بنت سفیان
محمد کی مختصر سی شادی کا ذکر ثنا بنت سفیان کے ساتھ ہے الطبری والیم 39 -صفحہ188 -
-30شراف بنت خلیفہ
محمد نے شراف بنت خلیفہ ،جو دیا بنت خلیفہ القابی کی بہن تھی سے شادی کی۔ لیکن وہ فوت ہو گئی
جبکہ محمد ابھی زندہ تھا۔ الطبری والیم 9 -صفحہ138-
نہ محمد اور نہ ہی بہا ہللا بائبل میں کیوں نہیں ہیں
؟
دعوی کرتے ہیں کہ محمد /یا بہا ہللا کی بائبلٰ مسلمان اور بہا دونوں اکثر
میں نبوت ہوئی ہے۔ یہاں ان آیات کی ایک فہرست ہے جنکا انہوں نے
دعوی کیا ہے اور کیوں آیات ان کا حوالہ نہیں دیتیں۔
ٰ
سوال :پیدائش 3 :16؛ 20 :17؛ 13 :21میں ،کیا ہاجرہ نے ٰ
اسمعیل کی
ماں ہوتے ہوئے محمد کا حوالہ دیا؟
جواب :ہاجرہ ابرہام کی لونڈی اور اسکے بیٹے اسمٰ عیل کا ذکر بائبل میں
ہے ۔ اگرچہ یہاں عدنان ( محمد کی نسل) کی نسل کے بارے اسمٰ عیل کی
نسل سے تھا کچھ شک ہے۔ مشہور ابتدائی مسلمان مورخ الطبری والیم 6
صفحہ 37کہتا ہے " ہمارے نبی محمد کی نسل سے معباد بن عدنان کے
ساتھ نسب دان فرق نہیں کرتے ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اس کا فرق کرتے ہیں کہ
اس کے بعد کیا آتا ہے " ۔ تاہم ،اس کے آخر میں یہ ایک لہر دار ترتیب
ہے ،کیونکہ اسمٰ عیل بائبل میں ہوتے ہوئے یہ ظاہر نہیں کرتا کہ محمد
خدا سے ہے۔
سوال :پیدائش 13 :25میں ،کیا قیدار کا حوالہ محمد سے متعلقہ ہے؟
جواب :پیدائش 13 :25اسمٰ عیل کے بیٹے قیدار کا ذکر کرتی ہے ،لیکن
اسمٰ عیل اور قیدار کی محمد کی نسل پر شک ہے ۔ اس سے قطع نظر ،
اگرچہ پیدائش ، 13 :25اسمٰ عیل کے بیٹیوں کک ذکر کرتی ہے ،بشمول
قیدار ،ان کے متعلق کوئی اچھی یا بُری بات نہیں کہتا ۔ الطبری والیم 6
صفحہ ،6تین چیزوں کو تحریر کرتا ہے۔
:1عدنان کے بعد محمد کی نسل کے بارے نسب دانوں کے درمیان
اختالفات ہیں ۔
:2اکثر نسب دان تمام نہیں محمد کو ۔۔۔۔۔۔۔ عدنان۔۔۔ نبات بن قیدار بن
اسمٰ عیل میں شامل کرتے ہیں۔
:3یہ اختالفات اٹھتے ہیں کیونکہ یہ ایک پرانی سائنس ہے جو پہلی
کتاب کے لوگوں سے لی گئی ( پرانے عہد نامے سے ) ۔
چونکہ الطبری تسلیم کرتا ہے کہ انہوں نے نسب ناموں کے یہ نام
یہودیوں سے لیتے ہیں اور پرانے عہد نامے سے ،یہ ایک آزاد گواہی
نہیں ہے۔
موسی نےاسرائیلوں میں سے ایکٰ سوال :استثنا 18-15 :18میں ،کیا
آنے والے نبی کے بارے بتایا ' ،بھائیوں' کا حوالہ اسرائیلیوں کے چچا
زاد ٰ
اسمیلوں کے بارے ہے؟
جواب :نہیں ،استثنا یہ نہیں کہتی کہ اسرائیلیوں کے ' بھائیوں' میں سے۔
موسی کی طرح' ' ان کے درمیان میں سے' ،ان کے ٰ یہ کہتی ہے '
بھائیوں میں سے۔ خدا کے کالم کو بگاڑنا ٹھیک نہیں۔
استثنا 18-15 :18کہتی ہے کہ خدا ایک نبی اٹھائے گا ،کہ وہ اس کی
موسی کی طرح ان کے درمیان سے ،ان کے بھایوں میں ٰ سنیں گے،
سے ،کیا یسوع ایک نبی تھا؟ کیا نہت سے یہودیوں نے اسکی سنی؟ کیا
یسوع یہودیوں میں سے تھا؟ کیا یسوع ایک یہودی تھا؟ مسلمانوں کو اس
سے متفق ہوتے ہوئے مسلہ نہیں ہونا چاہیے کہ یہ آیت محمد کی نسبت
یسوع پر موزوں آتی ہے۔ یہاں چند مزید نقاط ہیں۔
اس سلسلے میں ،قرآن خود سورۃ 27 :29میں کہتا ہے کہ نبوت اضحاق
اور یعقوب سے آئی ۔ یوسف علی کے قرآنی ترجمے میں ،وہ کہتا ہے" ،
اور ہم نے اضحاق اور یعقوب کو دی اور نبوت اور مکاشفہ اسکی نسل
میں مقرر کیا ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
جبکہ ابرہام کے گرد قوسین ،یوسف علی کے انگریزی ترجمے میں،
پورا لفظ " ابرہام" عربی میں نہیں ہے ،اور یوسف علی نے ضرورت
محسوس کی کہ " ابرہام" کا اضافہ کیا جائے کہ کیسے مسلمانوں کے
خیاالت بطور خدا کے کالم ہیں۔ آخر کار ،یسوع کے رسول پطرس نے
کہا یہ یسوع میں پورا ہوا اعمال 26-22 :3۔ پطرس رسول شاید ِعلم کی
ایک عظیم حالت میں ہو۔
یہاں ہمارے پاس انتہائی ابتدائی یونانی مسودات ہیں اور ان کی تواریخ
بھی اعمال 36-22 :3۔
ویٹی نس 350-325م
سنائنِکس 350-340م
لوۃیرق کو پٹک تیسری /چوتھی صدی
اسکندری 450م
سہڈِک کوپٹک تیسری /چوتھی صدی
افرائیمی ری ِسکرپٹس پانچویں صدی
بینری کنٹابری جینس پانچویں اور چھٹی صدی
یہاں ہمارے پاس دوسری زبانوں میں ان آیات کے تراجم ہیں آرمینی
پانچویں صدی
جارجین پانچویں صدی
الطینی ولگیٹ چوتھی سے ]پانچویں صدی
ایتھوپی چھٹی صدی
شامی پشتا چوتھی سے پانچویں صدی
ابتدائی کلیسیائی بانیوں کا ذکر کیا یہ آیت یسوع کی طرف حوالہ ہپے۔ ان
میں سے کچھ کو ایرینیس نے لکھا 188-182م۔
طرطولیان 222-220م
اوریجن 254-225م
کرائسِو سٹوم 407م
جسٹن شہید 165-138م۔
جسٹن شہید تقریبا ً 114م میں پیدا ہوا ،اگرچہ کچھ خیال ہے کہ 110م ۔
اس کا پہال مباحثہ 138م کے درمیان لکھا گیا۔ اور اسکی موت 165م
میں ہوئی۔ واضح طور پر ،اُسے مسیح کے بارے میں لکھنے سے پہلے
یہ نبوت پڑھنا پڑی۔
ایک مسلمان کو نہ صرف کہنا پڑے گا کہ جسٹن غلط تھا ،بلکہ تمام نئے
عہد نامے کی مسودات جو پطرس نے لکھے غلط ہیں۔
مجموعی طور پر ،دوسری زبانوں میں تراجم بہت پہلے بنائے گئے
تھے؛ اوپر کی تواریخ یا نہ کہ پہلی ٹرانسلیشن کی تواریخ ،بلکہ صرف
ابتدائی مسودات کی تواریخ جو آج باقی ہیں۔ یہ قابل قدر ہیں کیونکہ وہ
ترسیل کا ایک آزاد سلسلہ ہے ،جو لوگ ،یونانی مسودات پر بطور ایک
پڑتال استعمال کرتے ہیں۔ ان مسودات کی ترسیل کا سلسلہ ۔ افریقہ سے
ایشیاء تمام متفق ہیں کہ پطرس نے کہا کہ یہ یسوع کی طرف اشارہ ہے۔
دیکھیے " جب بدعات پوچھیں" صفحہ 45 ،44-43۔ اور جب نقاد
پوچھیں ،صفحہ ،126-125صفحہ 132-131اور صفحہ 133مزید
معلومات کیلے۔
موسی ،یسوع اور محمد کی طرف اشارہ
ٰ سوال :کیا استثنا 2-1 :33
کرتی ہے؟
جواب ( :الف) نہیں ،جب تک مسلمان استثنا 2-1 :33سے محمد کو اپنا
خداوند نہیں کہنا چاہتے۔ علوی مسلمان اور دوسرے گھالت گروہ محمد
کو خدا خیال کرتے ہیں ،مگر وہ اعتراضات ہیں۔
موسی کی طرح
ٰ (ب) استثنا 10 :34یہ کہ " چونکہ پھر اسرائیل میں،
کوئی نبی نہیں برپا ہوا" ۔ یہ کتبہ لکھا گیا ،شاید یشوع نے لکھا ،یسوع
کے آنے سے بہت ہی پہلے۔
(ج) استثنا 10 :34ذکر کرتی ہے " روبرو" اور محمد نے کبھی نہیں کہا
کہ اس نے اس نے ہللا سے براہ راست کالم حاصل کیا ،بلکہ فرشتے کے
ذریعے سے ( سورۃ )97 :2۔ یسوع نے براہ راست خدا باپ سے بات
چیت کی بمطابق یوحنا 18 :1اوت دوسرے متون ۔
موسی کی طرح
ٰ (د) اگلی آیت 11 :34کہتی ہے کسی دوسرے نبی نے،
پر جالل معجزات نہیں کئے۔ محمد نے ،جو قرآن میں ( سورۃ-90 :17
) 93میں لکھا ہے کے مطابق کبھی ان کی طرح معجزات نہیں کئے
سوائے قرآن پڑھنے کئے ۔ ( قرآن بعد میں مسلمان روایات جو احادیث
میں ہیں کی تردید کرتا ہے )
سوال :زبور 5-3 :45میں ،کیا یہ محمد کی طرف اشارہ کرتا ہے ؟
دعوی کرتے ہیں؟
ٰ جیسے کہ کچھ مسلمان
حتی کہ مسلمان حقیقتا ً اس طریقے سے نہیں دیکھ سکتے
جواب :نہیں ٰ
ہیں سوائے اسالم کے کچھ غالت فرقوں کے ،جو خیال کرتے ہین کہ
محمد حقیقتا ً خدا ہے۔ زبور 6 :45کہتی ہے " ،اے خدا تیرا تخت ابداالباد
رہے" ()NIVمجموعی طور پر محمد محمد نے کبھی خدا ہونے کا
دعوی نہیں کیا ،محمد کے پاس کبھی بھی کوئی تخت یا کوئی سلطان کا ٰ
عصا تھا۔ دیکھے " جب نقاد پوچھیں " صفحہ 238اور " جب بدعات
پوچھیں " صفحہ 64مکمل جواب کے لیے۔
سوال :زبور ،6-4 :84کیا وادی بُکا میں سے گزرتے ہیں دوسرا نام
میکا مسلمانوں کی طرف اشارہ کرتی ہے؟
جواب :نہیں بپکا ،میکا ہے اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ جب NIVسٹڈی
بائبل صفحہ 875اور نیو جنیوا سٹڈی بائبل صفحہ 847کہتے ہیں کہ ہم
آج محل وقوع نہیں جانتے ،زبور 6-4 :84کہتی ہے یہ کوئی چشموں کی
جگہ ہو گی اور اسے خزاں کی بارش تاالبوں سے ڈھانپے ہوئے ہے۔
عبرانی لفظ بُکا مطلب ہو سکتا ہے " رونا" یا " بلسان کے درخت"
زبور 10 :84ب کہتی ہے۔ میں اپنے خدا کےگھر کا دربان ہونا شرارت
کے خیموں بسنے سے زیادہ پسند کرونگا " ۔ مسلمانوں نے بڑے حیران
کن حملے کیے اور ایڈ کیے۔ آو دیکھیں کچھ وادیاں اور نخلستان جن پر
شریر لوگوں نے حملے کیے۔
انیوں نے بنو مستتعلیق پر چھاپہ مارا جبکہ انہوں نے الپروہی سے اپنے
مویشی چرانے کی غلطی کی۔ انہیں کہا گیا کہ وہ" عرب خوبصورت
عورتیں" لے لو اور اسکے بعد مسلمان سپاہیوں نے انکے ساتھ مباشرت
کی۔ صحیح مسلم والیم 3371 :2صفحہ 734-733؛ والیم 3نمبر 4292؛
ابوداود والیم 227 :2صفحہ 728-727؛ الطبری والیم 39صفحہ 57۔
مسلمانوں نے ُرومہ کے مسیحی بادشاہ [سردار] کو ایک غیر مشکوک
حیران کن حملہ میں قتل کت دیا۔ الطبری والیم 8صفحہ 44-43۔ زید بن
حارث کی فوج نے الفدافد پر چھاپہ مارا ،مردوں اور مویشیوں کو
گرفتار کر لیا اور الخیاد اور اس کے بیٹے اور دوسرے تین آدمیوں کو
قتل کر دیا 10ہجری الطبری والیم 9صفحہ 101-100۔
جوہینا قبیلے کے خالف جنگ صحیح مسلم والیم 1827 :2صفحہ 400۔
زید بن حارث نے اتجمم کی پارٹی پر چھاپہ مارنے کی رہنمائی کی
الطبری والیم 8صفحہ 93۔
" عمر اور 30آدمیوں نے تربہ کے مقام پر حوازان کی پشت سے چھاپہ
مارا۔ غیر مسلم بغیر کسی لڑائی کے بھاگ گئے۔ الطبری والیم 8صفحہ
131۔
بشیر بن سعد اور 30آدمیوں نے بنو مورہ پر فدک کے مقام پر چھاپہ
مارا۔ الطبری والیم 8صفحہ 132۔ صفحہ نمبر 129 ،123پر غور کریں،
کہ بغیر کسی کی شرکت کے لوٹ کا مال محمد کا ہو گیا کیونکہ اونٹ
اور گھوڑے اس کے خالف نہیں لڑے تھے۔ ابعیل ،آجعال ،شالمی کا
چھاپہ الطبری والیم 8صفحہ 138۔
ُ
شجا بن وحب اور 24آدمیوں نے بنو امیر پر چھاپہ مارا اور اونٹ اور
بھیڑیں لے لیں۔ " [لوٹ مار] کا حصہ ہر آدمی کو 15اونٹ آئے " ۔
الطبری والیم 8صفحہ 143۔
8( 630/629ہجری) میں دھت الصاصل کی فوجی مہم،۔ الطبری والیم 8
صفحہ 147-146۔ 8ہجری ،عمر بن العاس اور 300آدمیوں نے قدہ کے
قبیلے الصاصل پر چھاپہ مارا۔ الطبری والیم 8صفحہ 146۔
ایک گھر تھا جسے الکعبہ ال یمنیا کہا جاتا تھا۔ محمد نے جریر سے کہا
اس کو دست بردار کرائے جریر اور 150گھوڑ سواروں نے اسے گھیر
لیا اور وہاں پر موجود ہر ایک کو قتل کر دیا۔ بخاری والیم 5کتاب 59
نمبر 642-641صفحہ 451-450۔
630-629م ( 8ہجری) میں الخبت کی مہم الطبری والیم 8صفحہ -147
148۔ ابو عبیدہ بن الجرہ اور 300سواروں نے ُحجائنہ کے قبیلے پر،
الخبت کے مقام پر 8ہجری میں چھاپہ مارا۔ الطبری والیم 8صفحہ 146۔
لوٹ کے مال کو بکھیرنا اور اہل قبائل پر چھاپہ مارنا والیم 10صفحہ
17۔
سوال :کیا غزاللغزالت 16 :5محمد کی طرف اشارہ کرتی ہے کیونکہ یہ
کسی کو " مکمل طور پر پسندیدہ" کے طور پر ذکر کرتی ہے اور محمد
اور مخدم محمد کے ( کسی نہ کسی طرح) حمائیتی ہیں؟
جواب :میں نے اس کے بارے پہلےکبھی نہیں سنا۔ سلیمان کی غزل کی
محبت کی کہانی ( غزل الگزالت) مسلمان عورتیں کیسے محمد کی
طرف عمل کرتی تھیں؟ ( مردوں کا ذکر نہیں میرا خیال ہے کہ مسلمان
ایسا نہیں سوچتے)
سوال :یسعیاہ 7 :21میں " گدھوں" پر سوار کیا یسوع اور "اونٹوں"
دعوی کرتے ہیں؟
ٰ پر سوار محمد ہے جیسے کچھ مسلمان
جواب :نہیں جواب میں سوچنے کے لیے تین نقاط ہیں۔
:1یہ وہ پیغام رساں ہیں جو اس وقت بابل کے زوال کی رپورت دینے ؤ
رہے تھے۔ صرف خاص اہمیت یہ ہے کہ شاید اونٹوں پر سوار ہو سکتا
ہے مخبر ہوں ،گدھوں پر ہو سکتا ہے عام شہری ہوں اور گاڑی بان ہو
سکتا ہے فوجی ہوں۔
:2شریر مدیانی بھی اونٹوں پر سوار ہوتے تھے ،لیکن یہاں محمد کے
بارے بات کرنا صرف غیر متعلقہ ہے۔
حتی اگر
:3آخر کار ،یہاں اونٹوں پر سوار ہیں ( صیغہ جمع ہے) ،پس ٰ
کوئی محمد تھا ،تو اس کا مطلب ہو گا کہ دوسرا اونٹ سوار اس کے بعد
آنیواال ہے۔
کوئی نقطہ نہیں کوشش کرنے میں کہ " مچھر کو تو چھانتے ہو اور
اونٹ نگل جاتے ہو" ۔ اس آیت کو اسالم کی مضبوطی کے لیے استعمال
کرنا /ظاہر کرنا جبکہ بائبل میں بہت کچھ شامل ہے ( خدا کی پدریت،
تثلیث ،فضل سے نجات ،روح القدس وغیرہ) یہ اسالم کے خالف جاتی
ہیں۔ دیکھیے " جب اہل بدعت تم سے پوچھیں" صفحہ 179اور " جب
نقاد پوچھیں " صفحہ 269مزید معلومات کے لیے۔
سوال :یسعیاہ 17-13 :21اور یسعیاہ ،11-10 :42کیا یہ حوالے بدر
کی لڑائی کی طرف اشارہ کرتے ہیں ،وہاں ( بیان کے طور پر) چند غیر
مسلح مسلمانوں نے معجزانہ طور پر قیدار کے ( بیان کے طور پر) مکہ
( قریش) کے طاقتور آدمیوں کو شکست دی؟
جواب :بائبل کے متعلق یہ سوچ دل پسند ہے۔ بدر کی لڑائی کے موقع پر
624م میں ( 3ہجری) میں 300یا 328مسلمانوں نے 70مکہ والوں کو
قتل کر دیا اور مزید 70کو گرفتار کر لیا جبکہ 14اپنے بھی کھو دیئے ۔
موسی کے
ٰ یہ ایک فتح تھی ،لیکن یہ ایک معجزہ نہ تھا جیسے یشوع،
حکم پر بحیرہ قلزم دو حصوں میں بٹ گیا۔ مجھے معلوم نہیں کہ اس نے
یہ نظریہ کہاں سے حاصل کیا کہ مدینہ کے " اونٹ سوار چھاپہ مار غیر
مسلح تھے۔ دیکھیں صحیح مسلم والیم ،)975-976 ( 4394 :3صحیح
مسلم والیم 4341 :3صفحہ ،951والیم 4360 :3صفحہ 961-960۔ (
17رمضان 2ہجری) بخاری والیم 5کتاب 59نمبر ( 462صفحہ )323؛
بخاری والیم 324 :4صفحہ 206؛ بخاری والیم 5کتاب 59نمبر 292
صفحہ 201۔ اب دوبارہ یسعیاہ 17-16 :21پر غور کریں؛ یہ کہتی ہے
کہ ایک سال کے اندر تیر اندازوں کے بقیہ ،قیدار کے جنگجو ،تھوڑے
ہونگے۔ بدر کے ایک سال بعد ،مکہ والے فتح یاب نہیں ہوئے تھے ،بلکہ
تباہ و برباد کر دیا ۔ قدرے ،یہ یسعیاہ کے زمانے میں اسوریوں کی طرف
اشارہ ہے جو 715ق م میں شمالی عربی قبائل پر حملہ کرنے والے
تھے۔
سوال :کیا یسعیاہ ،13-10 :28عربی کی طرف اشارہ کرتی ہے ،چونکہ
یہ لوگوں سے تتالنے والی زبان میں بات کرتی ہے؟
جواب :یہ پھر ایک دلپسند سوچ ہے۔ یونانی ُزبان عبرانی سے زیادہ
مختلف ہے بہ نسبت عربی کے۔ تاہم یسعیاہ 13 :28کہتی ہے انکے لیے
سنی اسالم کا یہی
خدا کا کالم احکام تھے ،اور اکثر لوگ دیکھتے ہیں کہ ُ
طریقہ ہے ،صرف احکام کی پیروی کرو نہ کہ خدا کے ساتھ کوئی ذاتی
تعلق بھی ہو۔
سوال :کیا دانی ایل 6 :12باب ،کی طرف اشارہ کرتا ہے جیسے بہائی
دعوی کرتے ہین ،چونکہ وہ محمد کے 1260سال ہجری سے ظاہر ٰ
ہوا؟ ( کچھ سواالت کی جوابات صفحہ ) 43
1 1
3قمری۔ 360دن 3یا دفعہ دعوی اس لیے
ٰ جواب :نہیں وہ یہ
2 2
کرتے ہیں کیونکہ
1
360 3۔ کہتے ہیں ایک دن ایک سال ہے اور باب محمد سال 360کا
2
ہے دن = 1260
کے ہجری قمری سال 1260میں ظاہر ہوا۔ سب سے پہلے تمام دنوں کا
مطلب یہاں سال نہیں ہے۔ دوسرا یہ ہے ،ابتدائی تاریخ جو وہ استعمال
کرنا چاہتے ہیں وہ با۴بل کی نہیں ہے۔ غیر جسمانی حسابی جسمانی موڑ
توڑ ایک حد تک پہنچتے ہیں جو تمہیں بھی پڑھنا پڑتا ہے کہ دانی ایل
14 :12میں آخری نقطہ کیا ہے۔ اس موقع پر اکثر لوگ متی میں سے
جی اٹھیں گے ،اور میکائیل جو یہودی لوگوں کی حفاظت کرتا ہے جی
اٹھے گا۔ یہ یقینا ً واقع نہ ہوا؛ خاص طور پر ،چونکہ اس کے بعد جالنے
والی قربانی واقع ہوئی۔
بنیادی طور پر ،بہائی تقریبا ً ہر بائبل کی نبوت لیتے ہیں جو مستقبل کے
علم یا خالصی کی منادی کرتا ہے اور بہا ہللا کے لیے اس کا اطالق کر
کے سوال مانگتا ہے۔ پھر وہ کہہ سکتے ہیں " ،دیکھیں ،یہ نبوت
پوری ہو گئی ،اسلیے بہا ہللا سچا ہے۔
سوال :دانی ایل 12-11 :12میں ،کیا 1290دن بہا ہللا کی طرف اشارہ
کرتا ہے جو محمد کے 1290سال بعد تھا محمد نے اپنے مشن کا اعالن
دعوی کرتے ہیں " کچھ سواالت کے جوابات میں "
ٰ کیا جیسے بہائی
صفحہ 44-43؟
دعوی کیا ،پس کوئی سوچے گا،ٰ جواب :بہا ہلل نے باب کے 19سال بعد
وہ کہیں گے کہ وہ 1279برس کا تھا۔ تاہم ،چونکہ یہ 1290سال مناسب
نہیں ہوتا ،وہ پیچھے کی تاریخ کی طرف جاتے ہین۔ تقریبا ً جب محمد نے
کہا وہ نبی ہے۔
سوال :حبقوق 3 :3میں ،تیمان کا ،مدینہ ہونا ،اور کیا یہ پیشن گوئی
دعوی کرتے ہیں ؟
ٰ محمد کی ہو سکتی ہے ،جیسے کچھ مسلمان
جواب :تیمان ایک عربی نہیں تھابلکہ حقیقتا ً عیسو کا ایک پوتا تھا پیدائش
15 ،11 :36۔ تیمان ادوم کے شمال مشرقی حصے میں ایک شہر تھا
یرمیاہ 7 :49میں اس کا ذکر آیا ہے۔ ادوم مدینہ کے شمال میں سیکنڑوں
میل دور ہے بمطابق دی نیو انٹر نیشنل ڈکشنری آف دی بائبل صفحہ نمبر
990۔ یہ یا تو ایک جوتویالن ،جو پطرہ کے شمال میں ہے بمطابق وکلف
بائبل ڈکشنری صفحہ 1671۔
صرف گھالت مسلمانوں کو سوچنا چاہیے کہ یہ پیشن گوئی محمد کی ہے
،چونکہ یہ آیت " خدا" کی بات کرتی ہے نہ کہ محمد کی تیمان سے آمد
کا۔ کچھ گھالت مسلمان فرقے ایمان رکھتے ہیں کہ محمد خدا ہے ،
سنی مسلمانوں کے لیے یہ بدعت ہے۔ تاہم ،اگر کوئی سنی حاالنکہ ُ
مسلمان آپ یہ سوال سنجیدگی سے درحقیقت لے ،تو انہیں ایمان رکھنا
پڑتا ہے کہ محمد خدا ہے ،چونکہ " خدا تیمان سے آیا" ۔
دوسری وجوہات یہ محمد کی طرف اشارہ نہیں کر سکتا ،یہ کہ " اسکی
تمجید" محمد کی طرف اشارہ نہیں کرتا چونکہ ےمجید صرف خدا کے
لیے ہے۔ فاران کا پہاڑ یہاں اسرا۴یلیوں نے خیمے لگائے ،اور مکہ سے
دور ہے ۔ " جب بدعتی پوچھیں" صفھہ 89بھی یہی اہم جواب دیتی ہے۔
اگال سوال دیکھو اور " جب نقاد پوچھیں" صفحہ 315مزید معلومات کے
لیے۔
آخر کار :کچھ مسلمان نمایاں طور پر ،محمد اور بائبل؛ کے درمیان مزید
سلسلہ بندی تالش کرنے کا شوق رکھتے ہیں ،بالکل ایسے ہی جیسے
سلسلہ بندی یسوع اور موعودہ مسیح کے درمیان پرانے عہد نامے کی
ہے۔ تاہم ،کچھ مسلمان اسے ناممکن جگہوں میں تالش کرتے ہیں ،حبقوق
،3 :3چونکہ وہ کہیں سے بھی سچی سلسلہ بندی تالش نہیں کر سکتے۔
سوال :حبقوق 3 :3میں اور استثنا 1 :1میں ،کیا کوہ فاران در حقیقت
دعوی ہے؟
ٰ مکہ ہے ،جیسے کچھ مسلمانوں کا
جواب :نہیں ،چونکہ فاران جزیرہ نما سینا کے بالکل مشرق میں تھا۔
اسمٰ عیل اصل میں فاران کے بیابان میں رہیتا تھا پیدائش ،21 :21لیکن
اسکی نسلیں نمایاں طور پر مزید وہاں نہیں تھے جب اسرائیلی وہاں آئے۔
استثنا 2-1 :1کہتی ہے اسرائیلیوں نے فاران کے نزدیک میدان میں
خیمے لگائے۔ یہ کوہ حورب سے ان کے لیے گیارہ دنوں کا سفر تھا۔
انہوں نے فاران میں کافی وقت گزارا ،جیسے گنتی 12 :10؛ 16 :12؛
3 :13اور استثنا 2 :33سے ظاہر ہے ۔ گنتی 26 :13ظاہر کرتی ہے کہ
قادش جو اسرائیل کے جنوب میں کافی دور ہے ،یہ فاران کے بیابان میں
ہے۔ داود 1سیموئیل 1 :25میں فاران کو گیا۔ ہدد ادومی ،ادوم سے فاران
کے راستے مصر کو بھاگ گیا 1سالطین 18 :11۔
خالصہ :فارن ،کوہ حورب سے گیارہ دن کے فاصلے پر ہے ،قادش
فاران میں تھا اور فاران وہ جگہ ہے جہاں اسرایلیوں نے خیمے لگائے
اور کنعان کی طرف جاسوس بھیجے۔۔
سوال :یوحنا 16 :14؛ 26 :15؛ 14-5 :16محمد کا اشارہ کرتے ہیں
جبکہ یہ روح القدس کا ذکر کرتا ہے ( پیراکلے توس) ؟ ( صحیح مسلم
دعوی کرتا ہے )۔
ٰ والیم 4حاشیہ 2468صفحہ 1254یہ
جواب :نہیں ،اگر یہ محمد کی طرف اشارہ ہے تو مسلمانوں کو ان پانچ
چیزوں پر ایمان النا ہو گا ( جو وہ نہیں کرتے)
:1محمد نے یسوع مسیح کو جالل دیا ( یوحنا )14 :16
:2ہللا نے محمد کو یسوع کے نام میں بھیجا ( یوحنا )27 :14
:3محمد کو بھی یسوع ہی نے بھیجا ( یوحنا )7 :16
:4محمد نے یسوع کی حکمت لی اور ہمیں خبر بتائی ( یوحنا )15 :16
:5محمد رسولوں کے اندر تھا ( یوحنا )17 :14
پس ،کوئی بھی صاحب علم مسلمان ان آیات پر ایمان نہیں رکھے گا کہ
یہ محمد کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یہ آیات کسی دوسرے کی طرف
اشارہ کرتی ہیں ،جو خدا کی طرف سے بھیجا گیا۔
دوسرے الفاظ میں ،ہو سکتا ہے کہ مسلمانوں کو یسوع کا جالل ظاہر
کرنا چاہیے۔ اگر وہ سوچتے ہیں کہ محمد نے ایسا ان آیات کی بنا پر کیا۔
اس سلسلے میں ،لفظ پیرا کلے توس جو یوحنا 16 :14میں ہے صفحہ
75میں ( ،بوڈ مر )15/14نے بعد میں دوسری یا غالبا ً تیسری صدی
میں تاریخ میں شمار کیا ،صفحہ 66دوسری صدی کے وسط میں تاریخ
میں شامل کیا ،اور سینائی بھی۔ طرطولیان نے بھی سکھایا کہ پیراقلیط،
اطمنان دینے واال ،اپنے وقت کے لوگوں ( 193م ) کے دلوں میں کام
کر رہا تھا " ایک ہی بیوی رکھنے کا طریقہ" سبق 3صفحہ 61۔
سوال :مکاشفہ 11میں ،کیا دو گواہ محمد اور علی ہو سکتے ہیں،
جیسا بہائی کہتے ہیں؟ ( کچھ سواالت کے جواب" صفھہ )61-43
جواب :نہیں مندرجہ ذیل دیارہ وجوہات کی وجہ سے۔
:1مکاشفہ 3 :11کہتی ہے وہ 1260دنوں تک نبوت کریں گے۔ محمد
نے بہت کم نبوتیں کیں ،اور علی کو کبھی بھی کوئی نبی نہیں مانا گیا۔
:2مکاشفہ 5 :11کہتی ہے کہ اگر کوئی انہیں نقصان پہچانے کی
کوشش کرے ،تو آگ ان کے دشمنوں کو کھا جاتی ہے۔ محمد کو زہر دیا
گیا ( لیکن مشکل سے بچا) ،اور علی کو ایک مسلمان نے قتل کردیا۔ علی
کی وجہ یہ تھی کہ معاویہ نے شکست دی ،اور اسکے بیٹے حسین کو
ذبح کر دیا گیا۔ اس نے اپنے دشمنوں کو نہیں نگال ،بلکہ انہوں (
دشمنوں) نے اسے قتل کر دیا۔
:3مکاشفہ 6 :11دونوں نبی آسمان کو بند کر سکتے ہیں تاکہ بارش نہ
دعوی نہینکیا ،اور نہ ہی علی نے۔
ٰ ہو۔ محمد نے کبھی بھی ایسا کرنا کا
:4مکاشفہ 6 :11محمد اور علی نے پانی کو خون نہیں بنایا ،جیسے
تقریبا ً تمام لوگوں کو انہوں نے قتل کیا ،جالیا یا اور طروح سے دریاؤں
کے ذریعے بھی نہیں۔ اگر کوئی سلفی مسلمان دلیل دے کہ انہوں نے
خون کے دریا بہا دیئے جو شمار نہیں ہوتے ،کیونکہ مکاشفہ 6 :11
کہتی ہے انہوں نے پانیوں کو خون میں بدل دیا۔
:5مکاشفہ 8-7 :11محمد تشدد سے نہیں مارا گیا تھا ،اور دونوں
صورتوں مین انکی الشیں عوام کے دکھاوے کے لیے ذلیل ہونے کے
لیے نہیں پڑی رہیں۔
:6مکاشفہ 8 :11انکی الشیں کسی بڑے شہر کی گلی میں نہیں رکھی
گئیں ۔ درحقیقت بسنتی طور پر ،علی کچھ ایسے مرا۔
:7مکاشفہ 9 :11ہر کسی نے انکی الشیں نہ دیکھیں اور دفن کرنے
سے انکار نہ کیا۔ محمد کو خاص طور پر اسکے پیروکاروں نے قدرے
بروقت دفن کیا۔
:8مکاشفہ 10 :11جب محمد اور علی قتل ہوئے تو کون بہت سے
تحفے الیا؟
دعوی
ٰ :9مسلمانوں کا ایک چھوٹا سا فرقہ ہے جو محمدیہ کہالتا ہے دو
صبَییہ مسلمانوں کا ایک چھوٹا سا فرقہ
کرتا ہے کہ محمد کبھی نہیں مرا۔ َ
دعوی کرتا ہے کہ علی کبھی نہیں مرا۔ ان چھوٹے گروہوں کے
ٰ ہے جو
سوا مسلمانوں کے پاس کہنے کے لیے کوئی بنیاد نہیں یا علی زندگی
میں زندہ ہوا۔
:10مکاشفہ 12 :11مسلمان کبھی نہیں کہتے کہ محمد اور علی کسی
بادل میں آسمان کی طرف نہیں چڑھے ۔
:11مکاشفہ 13 :11جب محمد یا علی نے کسی غیر موجود بادل میں
روانہ ہوئے تو کوئی شدید بھونچال نہیں آیا۔ نقطہ یہ نہیں کہ آیا تم ان
حتی
وجوہات میں سے کچھ کی تمثیل بنا سکتے ہیں ۔ نقطہ یہ ہے کہ اگر ٰ
کہ ان وجوہات میں سے ایک سے بھی تمثیل نہیں بنائی جا سکتی تو پھر
نبوت اسکی طرف اشارہ نہیں کرتی۔
سوال :مکاشفہ 2 :11میں ،کیا یروشیلم 42مہینوں تک روندا گیا کے
ذکر کا مطلب ہو سکتا ہے کہ یہ محمد کی ہجری اور باب کے مکاشفہ
کے درمیان ہے جو 1260م میں ہے جیسے بہائی تعلیم دیتے ہین "
کچھ سواالت کے جوابات " صفحہ 47-46؟
دعوی کرتا ہے کہ چونکہ ایک دن ( بیان کردہ)
ٰ جواب :نہیں ابوالبہا
ہمیشہ ایک سال ہے ،جو 1260سال ہین۔ لیکن یہ فرض کریں اگر ایک
دن کا مطلب ایک حقیقی دن ہے ،تو خدا کیسے اس طرح بات کرسکتا
تھا جو وہ قبول کرسکتے ہین؟ نہیں ،شک کی کوئی وجہ نہیں کہ یہاں
دونوں کا مطلب دن ہے مزید برآں ،اگر 42مہینے وہ وقت تھا جب غیر
اقوام پاک شہر کو روند رہے تھے ،تو پھر ا تفسیر کا مطلب ہے کہ محمد
مدینے میں ،اور بعد میں مکہ میں وقت کو شامل کیا گیا جب مقدس شہر
کی بے حرمتی کی گئی۔ حقیقتا ً مکاشفہ 2 :11بیان کرتی ہے معموں جو
دانی ایل 6 :12میں ہے۔
سوال :کیا شیراز میں کسی زلزلے سے مکاشفہ 13-12 :11کی نبوت
مکمل ہو گئی جب بہا قتل کیا گیا ۔ جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں۔ سواالت
کے جوابات صفحہ 56-55؟
جواب :نہیں ،سب سے پہلے اس وقت ،شیراز میں زلزلے کا کوئی ثبوت
میں نے نہیں دیکھا۔ دوسرے نمبر پر ،اگر بہائی مکاشفہ 11کو محمد
اور علی کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں اور پھر مضمون کو باب کی
طرف موڑنا چاہتے ہیں کہ مکاشفہ 13-12 :11میں تو وہ یہ اپنا کیک بنا
کر نہیں کھا سکتے۔ آیا کہ باب دونوں گواہوں میں ایک تھا یا وہ نہیں تھا
اگر وہ نہیں تھا تو پھر بائبل کو کھینچا جا رہا ہے کہ اس آیت کو الگ
کیا جائے اور کہا جائے کہ یہ باب کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
سوال :مکاشفہ 15-14 :11میں ،کیا محمد پہال افسوس ہے اور باب
دوسرا افسوس ،جیسے " کچھ سواالت کے جوابات" صفحہ 57-56
کہتا ہے؟
جواب :بہائی کہہ سکتے ہیں کہ محمد پہال افسوس ہے اگر وہ چاہیں لیکن
میرا خیال نہیں کہ وہ ایسا کہیں ،اگر وہ پڑھیں کہ حقیقت میں پہال افسوس
کیا تھا۔ پہال افسوس ،پانچواں نرسنگا ،مکاشفہ 12-10 :9میں مکمل طور
پر بیان کیا گیا ہے۔ شیطانی /دوذخی ٹڈیاں اتھاہ گڑھے سے ،زمین پر
غیر ایمانداروں کو ڈنگ مارتی ۔ انہوں نے انہیں 42مہینوں تک اذیت
دی۔ یہ اتنا درد ناک ہو گا کہ لوگ مرنے کی خواہش کریں گے ،لیکن
موت انکو دھوکا دے گی۔
چھٹا افسوس ،چھٹھا نرسنگا ،اس وقت دریائے فرات پر چار فرشتے
کھول دیئے گئے تاکہ 20کروڑ فوجی سوار ⅓ حصے انسانوں کو قتل
کریں ۔ کیا بہائی واقعی کہنا چاہتے ہیں کہ باب نے فوجوں کو کھوال جس
نے ⅓ انسانوں کو قتل کر دیا ؟
سوال :مکاشفہ 1 :12کیا عورت محمد کے تحت خدا کی شریعت ہے
اور نر بچہ بہا ہللا کے تحت خدا کا نیا قانون ہے جیسے بہائی تعلیم
دیتے ییں " کچھ سواالت کے جوابات " صفحہ 72-67؟
جواب :نہیں بہائیوں کے ساتھ ساتھ آج مکاشفہ 10 :12میں مسیح کے
اختیار کو قبول نہیں کرتے ،کیونکہ وہ خیال کرتے ہیں کہ اس کا کالم
بگڑا ہوا رہا ہے۔ وہ مکاشفہ 11 :12میں برے کے لہو سے حیوان کو
شکست نہیں دیتے۔ اگر صرف وہ برے کی اہمیت سمجھ لیتے۔
سوال :مکاشفہ 3 :12میں ،کیا سرخ بڑا اژدھا شریر عمیاد دیناستی (
ابو بکر ،عمر ،اتمن ،معاویہ وغیرہ ) تھا کس کی سات حکومتیں
تھیں :روم ،دمشق ،فارس ،عرب ،مصر اور افریقہ ،سپین اور ترکی کے
گرد جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں۔ " کچھ سواالت کے جواب" صفحہ
69-70؟
جواب :نہیں ،وہ کہتے ہیں جہ دس سر دس سپہ ساالر ہین :جو ابوسفیان
سے شروع ہوئے اور ماروان پر ختم ہوئے۔ وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں
کہ وہاں دس سے زیادہ لوگ ہیں ،لیکن چونکہ یہاں دو معاویہ ،تین یزید
،دو ولید ،اور دو مارواں ہیں ،اگر آپ ان کو بغیر تکرار کے شمار
کریں ،تو یہ دس ہوتے ہیں ۔
حقیقت میں ،حیوان شیطان ہے ،کیونکہ مکاشفہ 10 :12حیوان کو
ہمارے بھائی قتل کرنے کے لیے بالتی ہے۔ حیوان مسیح اور مسیحیوں
کے بعد ہے کیونکہ مکاشفہ 10 :12خدا کے مسیح کے اختیار سے بولتا
ہے۔ غور کریں کہ عورت کی خدا کی طرف سے 1260دنوں تک
حفاظت کی گئی ۔ اب اسکی کیسے حفاظت کی جائیگی اگر 1260دن
تک ہیکل ہو روندا جائے۔
سوال :بحیرہ مردار کے طوماروں میں غیر بائبلی مسودات ،کیا راست
باز استاد کی نبوت ایک محمد کی ہو سکتی تھی یا یسوع کی یا یوحنا
اصطباغی یا کسی اور کی ؟
جواب :نہیں ،کیونکہ ایک تو وہ راستباز اُستاد کہالتا تھا جو ان مسودات
کو لکھنے سے پہلے آیا تھا ،خود مسودات کے ثبوت کے مطابق ۔ یہاں
متعلقہ حصے بحیرہ مردار کے طوماروں سے ترجمہ کیے ہوئے تھے
سے لئے گئے ہیں :قرآن کے انگریزی ،جو فلورنٹینو گریشیا مارٹینز
نے لکھے۔
راستباز کا استاد ،اسیری کے 390+20سال بعد آیا۔ اسیری 586ق م
میں ہوئی ،پس مکابین کے وقت کے دوران ہوا ،مسیح کے وقت سے
پہلے ۔ " کیونکہ جب وہ اسے ترک کرتے ہوئے بے وفا تھے ،اس (
خدا) نے اسرائیل سے اپنا چہرہ چھپا لیا اور اسکی ہیکل سے اور تلوار
سے انہیں آزاد کیا۔ تاہم ،جب بہت پہال وعدہ اسکو یاد آیا تو اس نے
اسرائیل کا بقیہ بچا لیا اور تباہی سے آزاد نہ کیا۔ اور غضب کے موقع پر
390سال بعد انہیں بابل کے بادشاہ نبو کدنضر کے ہاتھ سے آزاد کیا،
اس نے ان سے مالقات کی اور اسرائیل سے شاخین نکلنے کا سبب ہوا
اور ہارون سے اگنے کی ایک شاخ نکلی ،انکی زمین پر قبضہ کرنے
کے لیے اور اپنی زمیں کی اچھی چیزوں سے موٹا بنانے کے لیے ان
کو آزاد کیا۔ اور انکو ان کا گناہ معلوم ہوا اور جانا کہ وہ گناہ گار انسان
ہیں؛ لیکن وہ اندھے آدمیون کی طرح تھے اور ان کی طرح جو بیس سال
تک راستہ ٹٹولتے رہے۔ اور خدا کے ان کے اعمال کا تخمینہ لگایا،
کیونکہ انہوں نے اسے کامل دل سے ڈھونڈا اور ان کے ایک راستبازی
کا استاد کھڑا کیا ،اور اپنے دل کے راستے میں انکی رہنمائی کرنے کے
لیے ،دمشقی دستاویز کی نقول جو جنیزہ سے ملیں ( سی ڈی اے)
کلسیوں 1الئن 11-3صفحہ 33۔
اسی بات کا دمشقی دستاویزات چار کیو 268Q4کی نقل میں ذکر کیا گیا
ہے الئن 17-13صفحہ 48اور )ªQC4 =( 266Q4حصہ 2الئن 14-7
صفحہ 49۔ غور کریں کہ جبکہ دو مسودات ( اے اور بی) قاہرہ میں ایک
یہودی جنیزا سے ہیں۔ اور 900م میں تاریخ میں شامل کیا گیا ،دو اور
مسودات تقریبا ً مسیح کے زمانے کے بحیرہ مردار کے طوماروں میں
ہے ۔
ایک الگ ،راستبازی کا استاد ،حبقوق پیشتر ( )QpHab1کلسیوں 1
الئن 13صفحہ 198؛ کلسیوں 2الئن 2صفحہ 198؛ کلسیوں الئن 10
صفحہ 199؛ کلسیوں 7الئن 4صفحہ 200؛ کلسیوں 8الئن 3صفحہ
200؛ کلسیوں 9الئن 10-9صفحہ 201؛ کلسیوں 11الئن 5صفحہ
201۔
زبور پیشتر 173Q4حصہ 1صفحہ 206میں بھی راستبازی کے استاد
کا ایک بہت تھوڑا سا ذکر ہے۔
نتائج :راستبازی کا استاد قمراں کمیونٹی کا بانی تھا ( )liii.pتعارف یہ
دعوی کیا ہے راستبازی
ٰ بھی کہتا ہے کہ مختلف غیر معتبر نظریات نے
کا اُستاد یسوع تھا ( ،یا یوحنا اصطباغی یا پھر یعقوب رسول) ۔ یہ اضافہ
کرتا ہے " ،تاہم عام طور پر ان تمام نظریات کے لیے آثار قدیمہ کی
تحقیق سے جن نتائج پر پہچنے میں نا منظور ہے ،جو نتیجہ نکالتا ہے
کہ تمام مسودات جمع تھے خربت قمران 68سی ای میں کی تباہی سے
پہلے صورت حال ( اور وہی سوکھی روٹی لکھی گئی ) اوپر تمام
نظریات ،مسودات کی حجری تشریح سے نتائج کا انکار کرتے ہیں "۔ (
)xlvii.p۔ فلو نٹینو گارشیا مارنٹیز قمران انسٹیٹیوٹ کی رہنمائی کرتی
ہے نیدر لینڈ میں گرونن جن یونیورسٹی میں۔
سوال :بحیرہ مردار کے طوماروں میں غیر بائبلی مسودات ،کیا ( بیان
کردہ ) کاہنانہ مسیح یسوع ہو سکتا ہے اور ( بیان کردہ) شاہانہ مسیح
دعوی کیا
ٰ ایک محمد کی نبوت ہو سکتی ہے جیسے ایک غیر مسلم نے
تھا؟
جواب :نہیں ،سب سے پہلے بحیرہ مردار کء طوماروں مین کو۴ی
کاہنانہ مسیح نہیں اور " شاہانہ مسیح" نہیں ہے قدرے کچھ بحیرہ مردار
کے طوماروں میں ایک مسیح ہے ،اور دوسرے مردار کے طوماروں
میں دو مسیح ہیں ،ایک ہارون کا مسیح اور ایک اسرائیل کا مسیح۔
اسرائیل کے کونسے قبیلے سے محمد تھا ؟ چونکہ محمد اسرائیل کے
کسی قبیلے میں سے نہیں ہے ایک نہیں کہہ سکتا کوئی ایک ہو سکتا تھا
رول آف دی کمیونٹی میں۔ دو مسیح کا ذکر ہارون اور اسرائیل کا ُ
lQRuleکلسیوں 9صفحہ 14-13۔
دستوالعمل پیروی کرنے کے لیے ہوتے ہیں ؛ ہارون کے مسیح کے ظاہر
ہونے تک برائی کے زمانے میں سے ۔ دمشقی دستاویز سی ڈی ۔ اے
کلسیوں 12الئن 23صفحہ 43۔
ہارون اور اسرائیل کے مسیح کا ذکر 266Qحصہ 18کلسو 3الئن 12
صفحہ 56۔ مزید برآں ،راستبازی کا استاد ،ہارون کے مسیح کی طرح
ہے۔ " اسکی تشریح کاہن کے بارے ہے [ رستبازی کا استاد] خدا نے [
اس کے سامنے] سٹینڈ کرنے کے لیے چنا ۔ اس نے اسے جماعت تالش
کرنے کے لیے رکھا [ اپنے چنے ہوئے کو] [ اسکے کے لیے] زبور
پیشتر 171Q4کلسو 3الئن 16-13صفحہ 205۔
رول آف دی کانگریشن ( )a28Q1کلسو 2صفحہ 127مسیح کے دہ ُ
متعلق باتیں کہتی ہے ۔ " جب ( خدا) ان میں مسیح پیدا کرتا ہے " [ الئن
( 11خدا ) فلورنٹینو کی کتاب میں ہے) اسرائیل کے مسیح کے بعد داخل
ہو گا اور اسکے سامنے بیٹھے گا سردار بیٹھیں گے [ اسرائیل کے
قبیلون کے ،ہر کوئی] اپنی عظمت کے مطابق" ۔ ( الئن )45-14کیا
محمد نے شراب پی؟ اور[ جب] وہ شراکت کے میز پر اکٹھے ہوتے ہیں
[ یا پینے کے لیے] نبی شراب کے لیے ،اور شراکت کے لیے میز
لگایا گیا ( اور ) اور نئی شراب پینے کے لیے مالئی ،کسی روٹی کے
پہلے پھل اور ن۴ی شراب کے لیے کاہن کے سامنے پھیالنا چاہیے ،
کیونکہ وہ روٹی کے پہلے پھل اور نئی شراب کو برکت دیتا ہے اور ان
کے سامنے اپنے ہاتھ پھیالو ۔ اسکے بعد اسرائیل کا مسیح روٹی کی
طرف اپنا ہاتھ پھیالئے گا " ۔ الئن 20-17۔
نتیجہ :ہارون کا مسیح راستبازی کا استاد ہے ( زبور پیشتر )171Q4
کلسو 3الئن 16-13صفحہ ، )205پس یہ مسیح نہیں ہے ۔ یہاں کوئی
شاہانہ مسیح نہیں ،صرف ایک اسرائیل کا مسیح ہے اور محمد اسرائیل
سے نہیں ہے محمد کا نسبتا ً توریت اور اناجیل میں ذکر ہے سورۃ :7
157کے مطابق۔ پس مسلم کچھ عبارت جو محمد کی طرف اشارہ کرتی
تھی صدیوں سے ڈھونڈ رہے ہیں ۔ انکو ابھی تک ایک بھی نہیں مال۔
کسی چیز کو پچیدہ بنانے کے لیے کوشش کرنا نقطہ یہ حقیقت میں سادہ
ہے یسوع ،یسوع ہے اور یسوع واپس آئیگا۔ روح القدس رسولوں کو
پہلے ہی دیا گیا تھا ،اور پس یہ محمد نہیں ہے۔
طرطولیان197-217 ( :م ) "پیراقلیط نے ہماری توجہ پر بہت تنبیہ کی
ہے " اے پریٹس آن دی سول سبق 58صفحہ 235۔ طرطولیان نے تعلیم
دی کہ پیراقلیط ،تسلی بخشنے واال ،اپنے وقت میں لوگوں کے دلوں میں
کام کر رہا تھا ۔ طرطولیان آن مونوگیمی سبق 3صفحہ 61۔
اوریجن225-254 ( :م) کہتا ہے کہ پیراقلیط پاک روح ہے۔ ڈی پرنسی
پیز 1۔7۔ 2صفحہ 284؛ 3۔7۔ 2صفحہ 285؛ 4۔7۔ 2صفحہ 286-285۔
آرچیلئیس262-278 ( :م) اپنی کتاب " بزرگوں کی روحون سے
مناظرہ " سبق 26صفحہ 199میں بحث کرتا ہے کہ پاک روح بطور
پیراقلیط یسوع کے ذریعے بھیجا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ سبق 27صفحہ
200۔
محمد خود اپنی نجات کے بارے غیر محفوظ اور قبر کا عذاب
محمد خود اپنے قبر کے عذاب کے بارے خوف زدہ تھا ۔ایک یہودی عورت نے
محمد کو بتایا ہللا آپکو قبر کے عذاب سے بچائے اس کے بعد محمد نے قبر کے
سنن نساء والیم ۲نمبر ۱۴۷۹صفحہ ۲۸۱۔ ۲۸۲ عذاب سے پناہ کی د ُعا مانگی ُ
عائشہ سے روایت ہے :نبی پاک میرے گھر آئے جب ایک یہودی عورت میرے
ساتھ تھی اور وہ کہہ رہی تھی :کیا تم جانتے ہو کہ قبر میں تم کو آزمایا جائیگا؟
سننے پر) کانپ گئے اور کہا :یہ صرف یہودی ہیں جن کو اس رسول ہللا (یہ ُ
آزمائش میں ڈاال جائے گا۔عائشہ نے کہا :ہم نے چند راتیں گزاریں اور پھر ہللا
کے رسول نے کہا :کیا تم جانتے ہو کہ ُمجھ پر ظاہر کیا جا ُچکا ہے :کہ تمہیں
قبر میں آزمائش میں ڈاال جائے گا؟ عائشہ نے کہا :میں نے رسول ہللا کو اس کے
سنا۔ صحیح مسلم والیم ۱کتاب ۴نمبر ۱۲۱۲ بعد قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ُ
صفحہ ۲۹۰۔
ابوہریرہ سے روایت ہے :میں نے اس کے بعد (وحی کے بعد) رسول ہللا کو قبر
سنا۔ صحیح مسلم والیم ۱کتاب ۴نمبر ۱۲۱۴صفحہ کے عذاب سے پناہ مانگتے ُ
۲۹۰۔ مسروق کے عائشہ کے اختیار پر اس حدیث کی اطالع دی جس نے کہا:
کبھی بھی اس نے (نبی نے ) اس کے بعد کوئی بھی نماز نہ پڑھی جس میں میں
نے اُسے قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے نہ ُ
سنا۔ صحیح مسلم والیم ۱کتاب ۴
نمبر ۱۲۱۵صفحہ ۲۹۱۔
سنن نساء والیم ۲نمبر ۲۰۶۵صفحہ ۵۳۵؛
محمد قبر کر عذاب سے پناہ مانگی ُ
والیم ۲۰۶۹صفحہ ۵۳۷؛ الیم نمبر ۲۰۷۱ ۲صفحہ ۵۳۸۔
نتیجہ
مسیحیوں کے لیئے ،یسوع کے شاگرد یوحنا نے کہا ،اور وہ گواہی یہ ہے کہ ُخدا
نے ہمیں ہمیشہ کی زندگی بخشی اور یہ زندگی اس کے بیٹے میں ہے۔جس کے
پاس ُخدا کا بیٹا نہیں اس کے پاس زندگی بھی نہیں۔ (۱۔یوحنا )۱۲ :۵۔
مسلمان محمد کی نسبت قبر کے عذاب سے بچنے کی کوئی زیادہ ضمانت نہیں
رکھ سکتے۔ محمد نے اپنا وعدہ توڑ دیا جب اس نے ایک مسجد کو جال دیا جبکہ
مسلمان اس کے اندر تھے اور اُسکے زندگی کے بعد وعدوں پر یہ ایک سوال
ہے ،خاص طور پر طلحہ اور زبیر کے ساتھ۔ کوئی مسلمان کبھی بھی پُر یقین
نہیں ہو سکتا کہ محمد کا ہللا مسلمانوں کو جہنم میں بھیجے کے لیئے بھیس بدل
کر دھوکا نہیں دے گا۔
محمد ُمردہ ہے اور سعودی عرب میں دفن ہے۔ یسوع مسیح ُمردوں میں سے جی
اُٹھے اور ابد تک زندہ ہے۔اُسے ُچن لو جو زندہ ہے بجائے اسکے جو ُمردہ ہے ،
جو کسی جادو کے زیر اثر تھا اور قبر کے عذاب سے خوف زدہ تھا۔ مزید
معلومات کے لیئے رابطہ کریں۔
www.Muslimhope.com
بائبل کے حوالے این آئی وی سے ہیں۔
اسالم حقیقت میں عورتوں کے بارے میں کیا کہتا ہےجمال بدوی کے کتابچے سے
تنقیدی مضمون۔ اسالم میں جنس کی ُمنصفی :
حصہ اؤل:
خواتین کمتری
عورتوں اور بیویوں کے متعلق بھلی چیزیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2
دعوی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2
ٰ اسلم میں خواتین کمتر ہیں بمقابلہ بدوی
مسلمان معاشرے میں خوتین کیسے کمتر ہیں؟ ایک مسلمان طور طریقے بناتا
ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2
وراثت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔3
خوتین اور جائیداد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔3
کئی اوقات میں عورتوں کو نماز پڑھنا منع ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔3
خواتین ذہنی طور پر برابر نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔3
خواتین اسالمی شریعت کی نظر میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔4
خواتین مالزمت میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔4
خواتین اور قیادت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔4
خواتین میں سے کوئی نبی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔4
کوئی عورت عوام کی حکمران نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔5
اسالم میں بیویوں کا کردار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔5
ایک بیوی کو اپنے خاوند کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔5
طالق کے معاملے میں عورتوں پر زیادہ پابندیاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔6
عارضی شادی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔6
مستحلل /محلیل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔6
کثیر ازدواجی ،شادی اور طالق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔8
طالق میں رویہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔8
شادی کے لیے رضا مندی ضروری لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔9
غالم لڑکیاں اور اسالم میں قیدیوں کے ساتھ جنسی خواہش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔9
قیدیوں کے ساتھ جنسی خواہش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔9
شادی کے عالوہ غالم لڑکیوں سے جنسی خوایش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔10
جب ایک غالم لڑکی سے جنسی خواہش ٹھیک نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔11
ریک کار /رفیق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔12 قرآن میں بیویوں کے عالوہ ش ِ
غیر مسلم جنسی غالم ٹھیک ہوسکتے ہیں لیکن غیر مسلم بیویاں بری ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔12
اسالم میں خواتین کی مار ِپیٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔12
بیویوں کی مار ِپیٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔12
خواتین کو عام تھپڑ مارنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔15
حجاب /برقعے اور جزوی علیحدگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔16
حجاب /برقعے الزمی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔16
برقعوں کی اہمیت۔۔ غیر حجاب خواتین سے ٹکراؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔17
عورتیں گھروں میں تنہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔17
دوسرے شریعتی جنسی اصوالت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔18
عورتیں جنت اور دوزض میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔18
حوراں (جنتی کنواریاں)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔18
دوزخ میں خواتین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔19
قرآن کے ترجمے کی درستی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔19
مقابلہ بائبل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔20
خالصہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔20
متبادل۔۔۔۔۔۔ سچے خدا کو ڈھونڈیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔20
حواالجات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔20
ڈاکڑ جمال بدوی اسالم اور مسیحیت پر کم از کم 176مختلف بنائی ہوئی تحریرات کے لیے
ایک مشہور مناظرادان (حمایتی) ہے اس نے 59صفحات پر ایک کتا بلکھی جس میں
اسالم کی عورتوں کے متعلق ہی گئی اچھی باتوں کے منتخب اقتباسات کا اظہار ہے
ریکارڈ کو باہم سیدھا ہونے کی ضرورت ہے کہ سچائی ہو دیکھیں کہ اسالم ڈرحقیقت
عورتوں کے بارے کیا کہتا ہے۔ ڈاکڑ بدوی چند غلط باتیں کہتا ہے لیکن وہ کچھ بہت
سنجیدہ اور اہم پہلو سامعین کو بتانے میں ناکام ہے۔ ان سب پر بحث کرنے سے پہلے ،آؤ
مختصرا ً دیکھیں کہ جمال بدوی کن چیزوں کو درست کہتا ہے۔ ڈاکٹر بدوی شروع میں
صفحہ 1پر بڑی بے تکلفی سے اپنے آپ کو متعدد اسالمی ثقافتی طریقہ کار سے دور
رکھتا ہے۔ وہ قرآن اور حدیث کی تعلیم میں نہیں ہے یا حتی کہ وہ صحیح تعلیم سے
اختالف رکھتی ہیں گھر میں عورتوں کو مکمل الگ تھلگ رہنا،خواتین کا ختنہ ،عارضی
شادی کے لیے کسبیوں کو بالنا اور دوسرے کام مسلمان دنیا میں بہت برے ہیں۔ لیکن ہم
ڈاکٹر بدوی کا انکار کرتے ہوئے غلطی دیکھتے ہوئے ان کاموں سے نا اتفاقی پر دفاع کے
لیے جو محمد نے اصل میں سکھائے تاہم اس کے لیے وقت ہے کہ اپنا دفاع کرے۔ پس پھر
ہم اسالم کسے کہہ رہے ہیں ۔ اسالم کے متعلق بہت سی مختلف تجاویز ہیں۔ آزاد خیال
مسلمانوں کے لیے ،علویوں کے لیے ،شیعوں کے لیے ،صوفیوں کے لیے اور دوسرے
صرف ڈاکٹر بدوی دفاع کر رہا ہے کہ قرآن اور حدیث میں موجود اسالم محمد کا ہے وہ
صفحہ 3پر کہتا ہے کہ اسالمی تعلیمات کا قرآن کے لیے ثانوی ،بنیادی ذریعہ مستند سنت
ہے۔ وہ صفحہ 47پر کہتا ہے "ایک اور عام اصطالح ،جو کچھ با اختیار خیال کرتی ہیں
کہ سنت کے برابر احادیث ہیں۔ جن کا لفظی معنی ہے "فرمودات"۔ بدوی نے احادیث کی
اہمیت کے لیے ایک واضح مثال دی ہے کہ ہم زیر غور نہیں التے۔ قرآن کہتا ہے کہ
مسلمانوں کو نماز پڑھنی چاہیے لیکن تفصیالت کے ساتھ نہیں۔ یہ احادیث ہیں کہ جو
سینکڑوں صفحوں پر ہدایات دیتی ہیں کہ کس وقت کیسے وغیرہ وغیرہ نماز پڑھی جائے۔
پس ڈاکٹر بدوی اپنے دالئل کے لیے قرآن اور مستند احادیث کو بنیاد بناتا ہے۔ کچھ چیزیں
الطبری اور دسرے ذرائع سے لیتا ہے۔ اگر آپ مانتے ہیں کہ احادیث عام طور پر صحیح
تعلیمات ہیں۔ تو ڈاکٹر بدوی کا چناؤ مکمل طور پرقابل فہم ہے۔ دوسری چیزوں میں بدوی
اقتباسات دیتا ہے کہ عورتیں اور مرد روحانی نہیں دونوں کا فطرتی وقار ہے۔ خواتین کا
جائیداد میں حقوق ہیں اور ورثہ لے سکتی ہیں۔ اگرچہ صرف ادھا حصہ۔ بدوی عام طور پر
صفحہ 145پر لوگوں پر زور دے کر کہتا ہے ثقافتی بات کہ مثال اجازت نہ دیں کہ جس
سے مرد یا عورتوں کو اسالمی ممالک میں ثقافتی بہانہ بنا کر دبایا جا رہا ہے یہ ایک غیر
اسالمی بات ہے۔
عورتوں اور بیویوں کے متعلق بھلی باتیں
بدوی کے کتابچے سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اسالم عورتوں کے متعلق صرف بھلی باتیں کہتا
ہےجبکہ یہ غلط ہے۔ اسالم عورتوں اور بیویوں کے بارے میں کچھ بھلی باتیں کہتا ہےان
میں سے کچھ یہاں بیان کی گئی ہیں۔ ابو ہریرہ کا بیان ہےہللا کے رسول نے کہا ،عورتوں
سے بھال سلوک کرو ،کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور اس کا اوپر واال حصہ
سب سے خمدار ہوتا ہے۔ اگر آپ اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرنا چاہیں تو یہ ٹوٹ
جائیگی۔ لیکن اگر ہم اسے اسی طرح چھوڑ دیں تو خمدار رہے گی۔ پس عورتوں سے بھال
سلوک کرو۔ بخاری جلد 4عدد 548صفحہ 346۔ ابوہریرہ سے روایت ہے ،عورت پسلی
سے پیدا کی گئی ہے۔ اور اسے سیدھا کرنے کے لیے آپ کے پاس کوئی طریقہ نہیں۔پس
اگر تم اس سے فائدہ لینا چاہتے ہو اس سے فائدہ یہی ہے کہ اسکے خم کو رہنے دیں۔ اور
اگر آپ اسے سیدھا کرنے کی کوشش کریں ،تم اس توڑ دو گے۔ اور اسے توڑنا ،طالق
دینا ہے۔ صحیح مسلم جلد 2کتاب 8عدد 3466-3368صفحہ 753-752اور بخاری جلد 7
کتاب 62عدد 113صفحہ 80۔ محمد نے ایک تقریر میں کہا۔ یہ عقلمندی نہیں ،کہ تم میں
سے کوئی اپنی بیوی کو غالموں کی طرح کوڑے مارے۔ ظاہرا ً یہ بہت سخت رویہ ہے
کیونکہ وہ تمہاری بیوی ہے کوئی غالم نہیں۔ بخاری جلد 6کتاب 60درس نمبر 335عدد
466صفحہ نمبر ،440بخاری جلد نمبر 7کتاب 62درس 94عدد 132صفحہ 101-100
بھی دیکھیے۔ اسی طرح ابن ماجہ جلد 3عدد 1983صفحہ 194کہتی ہے کہ ایک خطبہ
میں محمد نے مسلمان مردوں پر تنقید کی جو اپنی بیویوں کو ایسے مارتے تھے جیسے
اپنی غالم لڑکیوں کو مارتے ہیں۔ غالم لڑکی بننا ایک بمر ہو سکتا تھا۔ اسکے مقابلہ میں
بائبل گلتیوں 28:3میں کہتی ہے کہ مسیح میں نہ کوئی مرد اور نہ عورت۔ جبکہ کچھ قدیم
تہذیبوں میں بیٹیوں سے بیٹوں کو ترجیح دی جاتی ہو۔ لیکن گلتیوں 28:3خاص طور پر
کہتی ہے دونوں عورت اور مرد ایماندار مسیح یسوع میں بیٹے (فرزند) ہیں۔
ٰ
دعوے عورتیں اسالم میں کمتر ہیں بمقابلہ بدوی کے
دعوی کرتا ہے کہ عورتیں اسالم میں انصاف رکھتی ہیں۔ مطلب یہ کہ مردوں کی ٰ بدوی
طرف سے کوئی کمتری کا رویہ نہیں لیکن مختلف کردار ہیں۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ اکثر
اسالمی علماء اس سے اختالف نہیں کرتے کہ دونوں کی روحانی زندگی اور انسانی وقار
کی قدر ہے ،جو کہتے ہیں کہ قرآن اور احادیث ،کئی لحاظ سے بدوی کے دعوں کی
مخالفت کرتے ہیں۔ یہاں عام خواتیں کے بارے میں محمد نے کیا کہا" ایک غالم اپنے
مالک کی جائیداد کا محافظ ہے اور بیوی اپنے خاوند کے گھر اور بچوں کی محافظ ہوتی
ہے۔ ابو داود جلد نمبر 2عدد 2922صفحہ 827۔
مسلمان معاشرے میں کیسے خواتین کمتر ہیں؟ مسلمانوں کے اپنے طریقے ہیں
اے عورتو! زکواۃ دو ،جیسے میں دیکھ چکا ہوں کہ جہنم کی آگ میں مکینوں کی اکثریت
تمہاری (عورتوں) کی تھی۔ اے ہللا کے رسول اس طرح کیوں ہے؟ اس نے جواب دیا ،تم
اکثر پھٹکار کرتی ہو اور اپنے خاوندوں کی شکرگزار نہیں ہوتیں۔ میں نے تمہاری نسبت
ذہنی طور پر اور مذہب میں اتنا گھٹیا ٰنہیں دیکھا۔ عورتوں نے پوچھا اے ہللا کے رسول!
ہمارے ذہن اور مذہب میں کیا گھٹیا چیز ہے؟ اس نے کہا ،کیا یہ ثبوت نہیں کہ ایک مرد کی
گواہی دو عورتوں کی گواہی کے برابر ہے۔ انہوں نے تصدیقی جواب دیا۔ اس نے کہا یہ
ہے کہ تمہارے ذہن میں ادھورا پن ،کیا یہ سچ نہیں کہ ایک عورت اپنے حیض کے دوران
نہ تو نماز پڑھ سکتی ہےاور نہ ہی روزہ رکھ سکتی ہے۔ عورتوں نے تصدیقی جواب دیا۔
اس نے کہا یہ ہے آپ کے مذہب میں ادھورا پن۔ بخاری والیم 1عدد 301صفحہ 181۔
صحیح مسلم والیم 2کتاب 4عدد 983-982صفحہ 432بھی دیکھیں۔ اسالمی ثقافت کے
) نے 18نکات پر مشتمل DAعروج کے دوران ایک مسلمان عالم الغرالی (1111،1058
ایک فہرست بنائی ،کہ اسالم میں عورتیں مردوں کی نسبت کمتر ہیں۔ یہاں ان میں سے 9
ہیں جو مذہب اور ثقافت کو بیان کرتی ہیں۔
وراثت میں کمتر۔ طالق میں ذمہ داری اور طالق میں غیر ذمہ داری مرد زیادہ بیویاں رکھ
سکتا ہے لیکن ایک عورت صرف ایک خاوند رکھ سکتی ہے۔ عورت کو گھر میں تنہا رہنا
چاہیے عورت کو گھر میں اپنا سر ڈھانپنا چاہیے۔ عدالت میں گواہی مرد کی نسبت آدھی
شمار کی جاتی ہے۔ ایک عورت اپنے فریبی رشتے دار ساتھ کے سوا گھر نہیں چھوڑ
سکتی۔ صرف مرد ہی ،جمعہ کی نماز اور عید کی نماز اور نماز جنازہ میں شامل ہو
سکتے ہیں۔ ایک عورت حکمران یا منصف (جج) نہیں ہو سکتی۔ دیکھیے "میں ایک
مسلمان کیوں نہیں" صفحہ 300ان تمام 18طریقوں کے بارے میں۔ ڈاکٹر بدوی مسلمان
عالم الغرالی کے ان نکات میں سے کئی پر بحث کرتا ہے ۔ ہم ان نکات میں سے کچھ ہر
غور کریں گے اور ڈاکٹر بدوی کے خیال کو پرکھیں گے۔ عائشہ سے روایت ہے کیا تم
ہمیں (عورتیں) کتوں اور گدھوں کے برابر جانتے ہو؟ جبکہ میں نے اپنے بستر میں
جھوٹ بوال کرتی تھی۔ پیغمبر (محمد) آئے اور بستر کے درمیان نماز ادا کرتے رہے۔ میں
خیال کیا کرتیہ تھی کہ یہ ٹھیک نہیں کہ اسکی نماز میں اسکے آگے کھڑا ہونا۔ پس میں
آہستگی اور خاموشی سے کھسک جاتی ۔ اور بستر سے دور چلی جاتی ،یہاں تک کہ میں
اپنی غلطی سے باہر آتی۔ بخاری والیم 2عدد 486صفحہ 289۔ اس بیان کا تجزیہ کریں۔
عائشہ نے شاید اسلیے کہا ہوکیونکہ محمد نے اسے سکھایا تھا کہ عورت یا کتا سامنے
سے گزر جائے تو نماز باطل ہو جاتی ہے۔ اس بارے کچھ نہیں کہا جاتا کہ اگر کوئی مرد
نماز پڑھتی عورت کے اگے سے گزر جائے تو اس عورت کی نماز باطل ہو جاتی ہے۔
ایک کاال کتا یا ایک عورت یا کتا اور حیض والی عورت سے نماز خراب ہو جاتی ہے۔
ابوداود والیم 1عدد 703-720صفحہ ،181ابن ماجہ والیم 2عدد 53-43صفحہ 80-78۔
وراثت
راسخ االعتقاد اسالم میں صرف بیٹیاں اپنے بھائیوں سے جائیداد سے آدھا حصہ حاصل
کرتی ہیں۔ سورۃ 11:4کہتی ہے "ہللا تمہیں ہدایت کرتا ہے تمہارے نر بچوں کے لحاظ سے
دو بیٹیوں کے برابر ایک بچہ ہے۔ یوسف علی کا ترجمہ صفحہ 209ڈاکٹر بدوی صفحہ
17پر یہ تسلیم کرتا ہے ،لیکن عورتیں جائیداد میں کم وراثت رکھتی ہیں کی وجہ بیان کرتا
ہے کیونکہ آدمیوں کے کندھوں پر روزی کمانے کے لیے زیادہ بوجھ ہوتا ہے۔ حقیقتا ً
اگرچہ ،عورتیں وراثت میں حصہ دور ہیں۔ جیسا کہ مرد زیادہ رکھتے ہیں ،بمقابلہ ان کے
کوئی مشکل نہیں۔ دیکھیں صرف آدھا ہی ہے پاکستان ،شام اور مصر کسی چیز میں
عورتوں کو وراثت میں اجازت نہیں دیتے بمطابق وائسز بی ہائنڈدی ویل صفحہ 131۔ تاہم
یہ قرآن کے خالف ہے جو کہتا ہے کہ مردوں کی نسبت ان کو (عورتوں ) آدھا حصہ ملنا
چاہیے۔ اس کے مقابلے میں ،محمد سے پہلے ،پرانے عہد نامے میں لڑکیوں کو لڑکوں کے
ساتھ برابر کی زمین دی جاتی تھی۔ صالفحاد کی بیٹیوں کو گنتی 8-27:7میں وراثت ملی۔
صرف عورتوں کی وراثت پر پابندی ،ان وقتوں میں یہ تھی ،چونکہ زمین قبائل میں رہتی
تھی۔ گنتی 8 :36کہتی ہے کہ بیٹیاں جن کو وراثت ملے ،قبائل میں ہی شادیاں ہوں۔ نئے
عہد نامے میں پطرس 4-1:3میں تمام ایمانداروں (مرد و عورت) وراثت کا حصہ ،آسمان
میں وراثت ہے۔
خواتین اور جائیداد
جب ایک کسی عورت کونوکر یا مویشی دیا جائے ،تو وہ اسکی پیشانی پکڑے اور ہللا سے
یحیی کا بیان ہے مالک سے سیعد بن ٰ دعا کرے۔ ابن ماجہ والیم 3عدد 1918صفحہ 157
اسلم سے بیان ہے کہ ہللا کے رسول نے کہا "جب تم کسی عورت سے شادی کرو یا کوئی
غالم لڑکی خریدو ،تو اسکی پیشانی کے بال پکڑو اور کہو برکت۔ جب تم ایک اونٹ
خریدو ،تو اسکی کوہاں کو پکڑو اور ہللا سے دعا مانگو کہ وہ تمہیں شیطان سے پناہ دے۔
موتاہ مالک 52۔25۔ 28عورتوں سے اچھا سلوک کرو ،کیونکہ وہ تمہارے ساتھ پالتو
جانوروں کی طرح نہیں اور کوئی چیز ان کے نام نہ کرو۔ الطبری والیم 9صفحہ 113
غور کرو کہ اکثر مسلمان عالم الطبری کے اس نقطے پر متفق نہیں ہیں۔
خواتین کو کچھ اوقات میں نماز پڑھنا منع ہے۔
خواتین کو ان کی ماہواری کے دوران نماز پڑھنا منع ہے۔ صحیح مسلم والیم 1کتاب 3عدد
652صفحہ ، 189-188والیم 2کتاب 4عدد 1934-1932۔ اور فٹ نوٹ 1163صفحہ
418-419بخاری والیم 1کتاب 6عدد 322صفحہ ،194والیم 1کتاب 6عدد 327صفحہ
،196والیم 3کتاب 31سبق 41صفحہ ،98والیم 3کتاب 31عدد 172صفحہ ،98سنان
سائی صفحہ 286-285ابوداود والیم 3عدد 4662صفحہ 1312مورتامالک 2۔29۔-102
103۔ مثال کے طور پر دیکھیں۔ مسیحیوں اور یہودیوں کی ایک غلط چابی ہے احادیث
کے مطابق یہ ہے کہ وہ غلط وقت نماز پڑھتے ہیں۔ حیض کے دوران ایک عورت کو قرآن
کی تالوت کرنے کی اجازت نہیں۔ ابو داود والیم 1حاشیہ 111صفحہ 56۔ دعا پر نئے عہد
نامے میں بھی ایک اصول ہے (اگر تم اسے پکار سکتے ہو ایک اصول ہے) تمام ایماندار
،مرد خواتین بغیر کسی رکاوٹ کے دعا کرتے ہیں۔ 1تھسلنکیوں 5باب 18-17آیات۔
افیسوں 6باب 18آیت۔
خواتین ذہنی طور پر برابر نہیں
مسلم شریعت کے مطابق ،ایک عورت کی گواہی ،ایک آدمی کی نسبت آدھی ہے۔ عورت
کے ذہن کے ناقص ہونے کی وجہ سے بخاری والیم 3عدد 826صفحہ 502۔ محمد نے کہا
کہ وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہو گی جس کی حکمران ایک عورت بنے گی۔ بخاری والیم 9
عدد 219صفحہ 171-170۔ حوا ،ابتدا میں ذہین تھی ،لیکن ہللا نے (آدم کے سوا) اسے گناہ
میں گرنے کے بعد احمق بنا دیا۔ الطبری والیم 1صفحہ 281-280۔ ترسیل کا ایک سلسلہ
متنازعہ ہے اگر اس میں عورت شامل کرلی جائے ابن ماجہ والیم 5عدد 3863صفحہ
227۔ حدیث کی ترسیل مرد کی طرح عورت کی ٹھیک نہیں۔ سنان سائی والیم 1صفحہ 84
بد ترین چیز یہ ہے کہ مسلمان مصنفین عورتوں کے بارے میں تعصب رکھنے والے مرد
خیال کیے جاتے ہیں یہ کہتے ہوئے بد نیت ہیں کہ عورتوں کے ذہن ناقص ہوتے ہیں۔
اعلی نوکری ،مجھے وضاحت حقیقتا ً افسوس ناک چیز یہ ہے کہ ایک پاکستانی پڑھی لکھی ٰ
کرنے کی کوشش کرتی تھی کہ یہ کیوں سچ ہے۔ گلتیوں 3باب 28آیت۔ یہاں نہ کوئی
یہودی رہا نہ یونانی ،نہ کوئی غالم رہا نہ آزاد ،نہ کوئی مرد رہا نہ عورت تم مسیح یسوع
میں سب ایک ہو۔
عورتیں اسالمی شریعت کی نظر میں
ابو سعید الخدری کا بیان ہے نبی نے کہا "کیا ایک مرد کی نسبت عورت کی گواہی آدھی
نہیں ہے؟ عورتوں نے کہا ہاں۔ آپ نے کہا یہ عورت کے ناقص ذہن کی وجہ سے ہے۔
بخاری والیم 3عدد 826صفحہ 502۔ قرآن سورۃ 2:282کہتا ہے۔ اور تم آپ اپنے آدمیوں
کی دو گواہیاں لینا۔اور اگر دو آدمی نہ ہوں تو ایک آدمی اور دو عورتیں لے لینا جیسی آپ
چاہیں چن لینا۔ گواہی کے لیے اگر ایک غلطی کرے تو دوسری اے یاد کروائے۔ ڈاکٹر
بدوی صفحہ 35-34پر اس کو تسلیم کرتا ہے۔لیکن وہ سورۃ 9-6 :24کا حوالہ بھی دیتا
ہے جو خاوند اور بیوی دونوں بے دینی کے الزام میں برابر ہیں۔ ڈاکٹر بدوی کہتا ہے کہ
سورۃ 282 : 2کا اطالق صرف کاروباری معاملے پر ہوتا ہے اور سورۃ 9-4:6کا اطالق
ہر چیز پر ہوتا ہے۔ تاہم یہ تمام دوسرے مسلمان علماء کے لیے معقول ہو گی۔ یہ کہنا کہ
سورۃ 9-6 :24کا اطالق صرف بے دینی کے معاملوں میں ہوتا ہے۔ اور سورۃ 282 :2کا
اطالق ہر چیز پر ہوتا ہے۔ بدوی کے ناول کی تفسیر کے قطع نظر ،تمام کو متفق ہونا
چاہیے کہ مسلمان کی بڑی اکثریت جو شریعت پر عمل کرتے ہوئے ،یہاں وہی تفسیر
استعمال کرتے ہیں۔
)1ہللا اپنے خیاالت کو منتقل کرنے مینناکام جو اس نے ارادہ کیا تھا۔
)2بدوی ٹھیک کہتا ہے اور مسلمانوں کی اکثر رائے ہللا کی خواہشات کو سمجھنے سے
قاصر ہے۔
)3وارنہ ڈاکٹر بدوی غلط ہے۔
پس اگر ایک مسلمان مرد کسی مسلمان عورت سے زبردستی زنا کرتا ہے تو مرد کے الفاظ
عورت کے الفاظ سے دگنا شمار ہوں گے۔ ایک غیر مسلم کے الفاظ شریعتی عدالت میں
ایک مسلمان کے خالف شمار نہیں ہوتے۔ ایک مسلمان ایک غیر مسلم عورت سے
حتی کہ ایک دوسری غیر مسلم عورت موجود ہو اسکی بات (جو زبردستی زنا کرتا ہے ٰ
اس نے نہیں کی) ان دونوں کے الفاظ کے برابر شمار ہو گی۔ انسانی حقوق کمیشن آف
پاکستان نے اپنی ساالنہ رپورٹ میں کہا کہ ہر تین گھنٹوں میں پاکستان میں ایک عورت
حتی کہ پاکستان میں پولیس کی موجودگی میں تمام خواتین کے سے زبردستی زنا ہوتا ہے ٰ
٪72کو جسمانی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ویمنز ایکشن فورم کہتا ہے کہ جیل
میں عورتوں کا 75٪فیصد زنا کے الزام میں جاتی ہیں۔ مردوں کے بارے میں نہیں بتایا
جاتا کہ وہ کتنے ہیں ۔
Why I am not a Muslimصفحہ 324مزید معلومات اور مثالوں کے لیے
دیکھیں۔
ایک مسلمان مرد غالمی سے آزاد ہوتا یا دو مسلمان عورتیں آزاد ہوتی ہیں ایک جہنم کی
آگ کے لیے ابن ماجہ والیم 3عدد 2522صفحہ 509۔ عقلمند عورتوں کا ذکر پرانے عہد
نامے میں 2سیموئیل 14باب 2آیت 20باب 16سے 22آیت میں ہے۔ پاک بیوی حکمت
سے بولتی ہے امثال 31باب 26آیت۔ یقینا ً اگر تم عقلمند نہ ہوتے؟ زبور 19باب 7آیت
کہتی ہے۔ کہ خدا سادہ آدمی کو عقلمند بناتا ہے۔ اس کا مطلب ضروری نہیں کہ وہ دنیاوی
علم میں دانشمند ہونگے بلکہ خدا کی حکمت میں ہونگے۔ اگر ایک آدمی اپنی بیوی کو اس
کے آشنا کی وجہ سے قتل کرتا ہے تو اسے کسی گواہی کی ضرورت نہیں کہ وہ مجرم
تھی سوائے آدمی کے الفاظ کے۔ ابن ماجہ والیم 4کتاب 20عدد 2606صفحہ 41۔
نوکری میں خواتین
ڈاکٹر بدوی کے یہاں دلچسپ الفاظ ہیں۔ وہ کہتے ہوئے شروع کرتا ہے کہ ایک عورت کا
مامتا میں بنیادی کردار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے کام سے پہلے اپنے خاوند کی رضا مندی
حاصل کرنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر بدوی کہتا ہے ایک عورت نوکری تالش کر سکتی ہے
خاص طور پر قاب ِل بھروسہ شبعہ جات میں۔ جب کبھی اس میں اسکی (عورت) ضرورت
ہو۔ تاہم اگر وہاں کوئی ضرورت نہ ہو ،تو پھر ڈاکتر بدوی کہتا ہے کہ کبھی بھی یہ ٹھیک
نہیں کہ وہ وہاں کام کرے۔ڈاکٹر بدوی کا خیال طالبان سے کہیں بدتر ہے جو قریبا ً ہر کام
حتی کہ اگر عورتوں کو فاقہ کشی کرنا پڑے۔ تاہم ایک بہت قدیم کتاب سے منع کرتے ہیں۔ ٰ
بائبل خاندان کی کام کرنے والی بیوی کا ذکر کرتی ہے۔ تجارتی سرانجام دہی کے لیے ابتدا
کرتی ہے۔ اپنے خاوند کی مرضی کے بغیر خریدوفروخت کرتی ہے صرف اسکی خریدو
فروخت اسکی مرضی کے ضرورت نہیں۔ یہ امثال 31-10 :31میں ہے امثال اس اتفاق
رائے کی کمی کو میاں بیوی کے درمیان مزہمت کا ذریعہ نہیں بناتی۔ لیکن آیت 11بتاتی
ہے کہ اس کے خاوند کو اس پر پورا اعتماد ہے۔ میرے اپنے ذاتی تجربے میں ،اگر ہم ایک
ریا کار گھر خریدتے ہیں۔ مجھے اپنی بیوی پر اور اعتماد ہوتا ہے کہ وہ خریدو فروخت
کرے بہ نسبت میرے کرنے کے۔
خواتین اور قیادت
کوئی عورت نبی نہیں
صفحہ 13پر ڈاکٹر بدوی کہتا ہے کہ مطالبات اور جسمانی تکالیف پیغمبروں اور انبیاء
سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی عورت نبی نہیں۔ کون کہتا ہے کہ
خواتین نبی بننے کے قابل نہیں؟ کس قدر بدوی نا واقف ہے کہ بہ سی خدا ترس نبیہ ہوئی
موسی کی بہن مریم کو کہ وہ ایک خدا ترس عورت تھی۔ خروج ٰ ہیں۔ مسلمان جانتے ہیں
20 :15کہتی ہے کہ وہ ایک نبیہ تھی۔ قضاۃ 4:4میں دبورہ ایک نبیہ تھی۔ کم مشہور خلدہ
ایک نبیہ تھی 2سالطین 14 :22اور 2تواریخ 22 :34لوقا 36 :2میں حنہ ایک نبیہ تھی
جس بچے یسوع کو بطور ایک مسیح پہچان لیا تھا۔ یوایل 28 :2اور اعمال 17 :2کہتے
ہیں دونوں بیٹے اور بیٹیاں نبوت کریں گے ہم یسوع کے زمانے سے پہلے ان کتابوں کی
نقل رکھتے ہیں اور سورۃ والیم 5عدد 46کہتی ہے کہ یسوع نے توریت کی تصدیق کی
جس کا خروج 20 :15ایک حصہ ہے۔
کوئی عورت اقوام کی حکمران نہیں
ہمارا نقطہ یہ ہے کہ اسالم کا درست خیال پیش کرنا اور توازن کے لیے کہ زیادہ جدید
مسلمان کیا کہتے ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی غلطی سے سوچنے لگے کہ ڈاکٹر بدوی کے
دشمن /مخالف ہیں۔ ہم اس کتاب میں ایک نمونے کوپروان چڑھانا چاہتے ہیں جہاں ڈاکٹر
بدوی زیادہ تر مسلمان فضیلت کا مخالف ہے لیکن اس مثال میں ہم سوچتے ہیں۔ ڈاکٹر ایک
درست آدمی ہے۔ ہلے ہم ان حوالوں پر دیکھیں گے جو شریعت بیان کرتی ہے پھر مسلمان
عالم کی تشریح دیکھیں گے اور پھر ڈاکٹر بدوی کی تشریح دیکھیں گے۔ محمد نے کہا
ایسی قوم کبھی کامیاب نہیں ہو گی جس نے کسی عورت کو اپنا حکمران بنایا۔ بخاری والیم
9عدد 219صفحہ171-170۔ ابو بکر بیان کرتا ہے الحمل (اونٹ) کی جنگ کے
دوران ہللا نے ایک کلمے سے فائدہ پہنچایا (میں نے نبی سے سنا) جب نبی نےخبر سنی
کہ فارس کے لوگوں نے خسرو کی بیٹی کو اپنی ملکہ (حکمران) تو آپ نے کہا وہ (ایسی)
قوم کبھی کامیاب نہ ہو گی جس نے اپنی حکمران عورت کو بنایا۔ بخاری والیم 9عدد 219
صفحہ 171۔ توجہ کریں کہ محمد نے اصلی پس منظر میں یہ کہا تھا جب فارسیوں نے
اپنی حکمراں عورت کو بنایا تھا۔ تاہم اس پر بھی غور کریں کہ اس حدیث کے اطالق کا
فائدہ مسلمانوں نے محمد کی وفات کے بعد اٹھایا جب عائشہ نے خلیفہ علی کو شکست
دینے کی کوشش کی۔ پس بالواسطہ پس منظر فارس تھا۔ اس کے بعد اس کی موزونیت
عالمی کو تھی۔ آگے دو احادیث کہتی ہیں بخاری والیم 9عدد 221-220صفحہ 172-171۔
جب یہ ذکر کیا گیا کہ عائشہ نے بصرہ کی طرف ہجرت کی تو اس کا رد عمل تھا کہ
"لیکن ہللا نے تمہیں آزمایا کہ آیا تم ہللا کی یا عائشہ کی فرمانبرداری کرتے ہو"۔ سورۃ :4
34کہتی ہے "مرد عورتوں کے محافظ اور نگہبان ہیں کہونکہ ہللا نے ایک کو دوسرے کی
نسبت زیادہ طاقت دی ہے اور کیونکہ وہ ان کی اپنے وسائل سے مدد کرتے ہیں" غور
کیجیے لفظ (طاقت) پر کیونکہ یہ لفظ عربی میں نہیں ہے مگر یوسف علی کے ترجمے
میں ہے۔ وہ یہ ہے کہ صحیح مسلم ،بخاری میں کچھ مختلف نہیں ہے۔ یا قرآن کہتا ہے کہ
عورتیں پیشوا نہیں ہو سکتیں۔ سورۃ 34 :4میں قیادت کا ذکر نہیں ہے۔ صرف اس ایک
آیت کی بنیاد بخاری میں۔ اکثر مسلمانوں کا خیال ہے کہ عورتیں صدر اور گورنر نہیں ہو
سکتیں ،یا کسی سرکاری قیادت میں کوئی درجے پر ،ڈاکٹر بدوی بہت سےکمزور دالئل
دیتا ہے۔ لیکن وہ ایک آدھی مضبوط بھی ہیں۔ ڈاکٹر بدوی کہتا ہے کہ کسی قوم کا حکمران
حتی کہ
بننے پر پابندی نہیں ہے۔ کسی دوسری سرکاری مالزمت پر پابندی نہیں اور ٰ
مسلمان حکومتیں ،جیسے الطبری عورتوں کو بطور منصف بھی قبول کرتے ہیں۔ اس کے
برعکس ،دبورہ ،باراک کے زمانے میں اسرائیل کی چوٹی کی رہنما اور ایک منصف
تھی۔ وہ ایک خدا ترس عورت اور ایک خدا ترس رہنما تھی۔ اور خدا نے کبھی بھی کوئی
اشارہ نہیں دیا تھا کہ آیا وہ غلط تھی۔ یا خواتین کی جو اس بہادر خواتین پر رشک کرتی
تھیں غلط کیا ہو۔ اسرائیل قوم اس وقت کامیاب بھی ہوئی۔
اسالم میں بیویوں کا کردار
ایک بیوی کو اپنے خاوند کی اجازت کی ضرورت ہے
ایک بیوی اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر گھر میں کسی کو داخل نہیں کر سکتی۔ ابوداود
والیم 2عدد 2453-2452صفحہ 678-677
) Superoyatoryکا مطلب ہے ضروت سے بڑھ کر) رمضان کے عالوہ بیوی
صرف اپنے خاوندکی اجازت سے روزہ رکھ سکتی ہے۔ ابن ماجہ والیم 3عدد -1761
1762صفحہ 62محمد نے کبھی ایسے خاوند کو نہ روکا جو اپنی بیوی کو نماز اور روزہ
وغیرہ کہ وجہ سے مارتا ہو۔ ابن داود والیم 2عدد 2453صفحہ 678-677۔ مرد اپنی
بیویوں کو بتاتے کہ کب وہ نہاتے ہیں۔ اگر کوئی (اسکی بیوی) وضو کرتی ہے اور وہ خود
وضو کرتا جمعہ کے دن وہ جلدی( جمعہ کی نماز) کے لیے چال جائے۔ شروع سے خطبہ
سننے پیدل چلنا سواری پر نہیں ،امام کے نزدیک بیٹھے ،توجہ سے سنےم نہ کہ فضول ِ
باتوں میں کھو جائے۔ وہ ایک سال کے روزوں کا اجر پائے گا اور ہر قدم پر جو وہ چلتا
ہے ایک رات کی عبادت اور ایک سال کے روزوں کا اجر پائے گا۔ ابوداود والیم 1عدد
345صفحہ 91۔ بیوی کے لیے اجر کا صاف صاف ذکر نہیں کیا گیا۔ ایک عورت کو اپنے
خاوند کی مشترکہ جائیداد سے کوئی تحفہ نہیں دینا چاہیے ابو داود والیم 2عدد 3539
صفحہ 1006۔ یہ عام بات ہے کیونکہ عورت میں حکمت اور ذہانت کی کمی ہوتی ہے۔
ابوداود والیم 2حاشیہ 2991صفحہ 1006۔ ایک بیوی اپنے خاوند کی مرضی کے بغیر
کوئی تحفہ نہیں دے سکتی۔ ابن ماجہ والیم 3عدد 2388صفحہ 423۔
خواتین طالق کے متعلق زیادہ پابند ہیں
مرد خواتین کو چھوڑ سکتے ہیں لیکن بیویاں ،خاوندوں کو نہیں چھوڑ سکتیں۔ بخاری والیم
7عدد 122-121صفحہ ،93والیم 7سبق ،93والیم 7عدد 130صفحہ 99۔ جنت میں ایک
بہت خوشبو ہے۔ ابن ماجہ والیم 3عدد 2054صفحہ 236۔ ایک عورت جو بغیر کسی
معقول وجہ کے طالق کا کہتی ہے وی جنت کی خوشبو سے محروم ہے۔ ابن ماجہ والیم 3
عدد 2055صفحہ 237۔ اسی طرح اگر ایک عورت بغیر کسی معقول وجہ کے طالق کا
کہتی ہے ابو داود والیم 2عدد 2218صفحہ 600۔ تاہم مرد پابند نہیں بخاری والیم 3عدد
859صفحہ 534کہتی ہے ایک مرد کسی ناخوشگوار بات کہ وجہ سے اپنی بیوی کو طالق
دے سکتا ہے۔ جیسے عمر رسیدہ وغیرہ کہ وجہ سے ایک مرد مسلمان ہو گیا اور اس کی
بیوی کو پتہ چلے ،وہ مسلمان ہو کر اپنے خاوند کو طالق دے اور دوبارہ شادی کرے۔ اس
کے بعد مرد نے محمد کو بتایا۔ محمد اسے (عورت) کو اس کے موجودہ خاوند سے دور
لے گیا اور اسے پہلے خاوند کو دے دیا۔ ابو داود والیم 2عدد 2231-2230صفحہ 603
عارضی شادی
علی بن ابی طالب کا بیان ہے ،خیبر کے دن ہللا کے رسول نے متاء سے (عارضی شادی)
سے منع کر دیا اور گدھے کا گوشت کھانے پر بھی پابندی ،خیبر محمد کی طرز زندگی کا
بالکل پچھال حصہ تھا اس کے مرنے سے زیادہ پہلے نہیں۔ بخاری والیم 5کتاب 59عدد
527صفحہ 372اسی طرح ابن ماجہ والیم 3عدد 1963-1961صفحہ 182-180بخاری
والیم 7عدد 52-50صفحہ 37-36یہ عارضی عارضی شادی کے متعلق بھی بحث کرتی
ہیں۔ اکثر لیکن سارے نہیں سنی مسلمان عارضی شادیاں نہیں کرتے ،لیکن شیعہ مسلمان
فتوی دیتے
ٰ ایسا کرنے میں آزاد ہیں۔" ابو جمرہ کا بیان ہے میں نے ابن عباس کو سنا( ایک
ہوئے) جب اس نے عورتوں کے ساتھ عارضی شادی(متاء)کے متعلق پوچھا اور اس نے
اس کی اجازت دی (نکاح المتا) ۔اس کے ایک آزاد غالم پر اس نے اُس سے کہا ،یہ صرف
اسوقت ہے جب اس کہ بڑی ضرورت ہو اور عورتیں تھوڑی ہوں۔ اس پر ابن عباس نے
سلمی بنکہا ،ہاں" بخاری والیم 7کتاب 62عدد 51صفحہ 37-36۔ جمیر بن عبدہللا اور ٰ
االکوا کا بیان ہے۔ جب ہم ایک فوج میں تھے۔ ہللا کا رسول ہمارے پاس آیا اور کہا ،تمہیں
سلمی بن االکوا نے کہا ،ہللا کے رسول نے متاء ( عارضی شادی) کرنے کی اجازت ہے ٰ
کہا ،اگر ایک مرد اور ایک عورت عارضی شادی کرنے پر راضی ہوں تو ان کی شادی
تین راتوں تک ختم ہونی چاہیے۔ اور اگر وہ جاری رکھنا چاہیں جاری رکھ سکتے ہیں اگر
وہ الگ ہونا چاہیں الگ ہو سکتے ہیں۔ مجھے نہیں پتہ آیا کہ یہ صرف ہمارے لیے یا سب
لوگوں کے لیے۔ ابو عبدہللا نے کہا علی نے یہ واضح کیا کہ نبی نے کہا کہ متاء شادی ختم
کردی گئی ہے یعنی( غیر شریعتی) بخاری والیم 7کتاب 62عدد 52صفحہ 37۔ محمد نے
خیبر کے موقع پر عارضی شادی سے منع کردیا موتاہ مالک 28۔18۔ 41ربیعہ ابن عمیا نے
عارضی شادی کی اور وہ عورت حاملہ ہو گئی (خلیفہ) عمر بن الخطاب دھمکاتے ہوئے
باہر آیا اور کہا ،یہ عارضی شادی میں سے دوچار ہوا ہے ،میں سنگسار کا حکم دوں گا
کہ اس کے ساتھ ایسا ہی کیا جائے۔ موتاہ 42۔18۔ 28محمد کے اس اصول کا جب جدید اثر
دیکھنا ہو تو
14 Fox News Todayجون 2007دیکھیں۔
تہران۔ ایران قبول کر رہا ہے بالکل ظاہری طور پر ،دوست فائدے کے ساتھ۔ اسالمی
جمہوریہ جو مطالبہ کرتی ہے کہ عورتیں سر پر اسکارف پہنیں یا کوڑوں کی سزا لیں۔
بسوں پر مرد و زن علیحدہ علیحدہ ہوں۔ اور چھوٹے راستوں پر بھی الگ ہوں۔ اور زنا کی
سزا سزائے موت ہو۔ اور وزیر داخلہ سیدھا /براہ راست اس کا فیصلہ کرے۔ جو خود
مسلمان جماعت کا ممبر /رکن ہے۔ مردوں اور عورتوں کو ایک خاص مدت تک شادی
مصطفی پور محمد نے
ٰ کرنے کی اجازت دیں۔ اس مہینے کے شروع میں وزیر داخلہ
اعالن کیا کہ عارضی شادی کرنا خدا کا قانوں ہے اور ایرانیوں کی حوصلہ افزائی کی اور
اس نے کہا کہ لوگ اس نظریے کو قبول کریں۔ کہ مرد و زن قانونی طور پر باندھے جائیں
لیکن عارضی اکٹھ کے لیے ،اس کی تجویز کو سنجدگی سے لیا گیا۔ لوگوں کی طرف سے
حیران کن توجہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اسالمی مذہبی حکومت کو 28سالوں سے
برداشت کر رہے ہیں۔
ُمستعمل /مہلل
طالق شدہ عورت اس وقت تک اسی آدمی سے شادی نہیں کر سکتی جب تک وہ کسی
دوسرے سے شادی نہ کرے۔بخاری والیم 7کتاب 63عدد 187-186صفحہ ،135ابو داود
والیم 2عدد 2192صفحہ 593-592۔ توجہ کیجیے کہ اگر کوئی آدمی اسی عورت سے
دوبارہ شادی کرے تو اسے کسی سے شادی کرنے کی ضرورت نہینس۔ اگر کوئی آدمی
کسی عورت کو ناقابل واپسی طالق دیتا ہے تو اس (عورت) کے لیے ضروری ہے ان کے
دوبارہ ملنے کے لیے وہ (عورت) کسی سے شادی کرے۔ابن ماجہ والیم 3عدد -1933
1936صفحہ 168-165۔ یہاں مرد کے لیے کوئی عجیب اصول نہیں ہے۔ ابو داود والیم 2
عدد 2302صفحہ 629بھی اسالمی معاشرے میں مسطہل کے گمراہ کرنے والے اصول
کے بارے بحث کرتی ہے۔ رفعا ابن سموال نے اپنی بیوی تمیہ کو ناقابل واپسی طالق دی
( 3دفعہ) اور اس نے کسی دوسرے سے شادی کر لی جو شادی کو پکا نہ کر سکا۔ بعد میں
رفعا اس عورت سے دوبارہ شادی کرنا چاہتا تھا لیکن محمد نے کہا کہ رفعا شادی نہیں کر
سکتا جب تک تمیہ کسی سے پکی شادی نہ کرے۔ موتاہ مالک 17۔7۔28۔ عائشہ نے کہا
محمد نے کہا کہ ایک مرد اور عورت دوبارہ شادی نہیں کر سکتے جنہوں نے نا قابل
واپسی طالق دی ہو ،جب تک وہ عورت کسی دوسرے سے شادی نہ کرے۔ موتاہ مالک
حتی کہ ایک17۔7۔ 28یاہا کا بیان ہے کہ مالک نے یہی کہا ہے۔ موتاہ مالک 19۔7۔ٰ -28
مسلمان عورت جو ُمستعہل کے لیے راضی نہ ہو۔ وہ مسلمان معاشرے سے نکل جائے۔
حتی کہ ایک آزاد خیال بیوی کو بھی ایسا کرنا پڑے گا۔ ہمتاہم ،یہ غیر مسلم ،غالم لڑکی ،یا ٰ
اگلی بار اسے مکمل کریں گے۔
خواتین کے لیے کالم( مردوں کے لیے بھی)
بعض اوقات مسلمان خواتین کمتر محسوس کر سکتی ہیں ،جیسا احادیث نے سکھایا ،یا وہ
شرمندگی محسوس کر سکتی ہیں کہ وہ خواتین ہیں۔ لیکن میں صرف کہنا چاہتا ہوں کہ یہ
بہت غلط ہے۔ خدا نے آپ کو پیدا کیا ہے اگر آپ خیال کرتی ہیں کہ تم غیہر ضروری ہو،
اور خدا نے غیر ضروری پیدا کیا ،تو تم خدا کی توہین کر رہی ہو۔ زبور (عربی میں)
139باب 14آیت سکھاتی ہے کہ ہم عجیب و غریب طور سے بنے ہیں۔ خدا کی مرکزی
سچائیوں پر یقین کرنے کے لیے انتخاب کرنا کافی نہیں۔ تمہیں ان جھوٹی باتوں کا بھی یقین
نہیں کرنا جو خدا کی مرکزی سچائیوں کی مخالف ہیں۔ محمد نے تین بدترین جھوٹوں میں
سے ایک جھوٹ سکھایا۔ کہ وہ خدا کی صفت اسے دینا ،جو چیزیں اس نے نہیں کہیں۔
جبکہ ہمیں کسی کے بارے بھی جھوٹ نہیں بولنا چاہیے ،ییہ بہت بری بات اور برا جھوٹ
ہے کہ خدا کو وہ صفت دینا جو باتیں کدا نے نہیں کہیں۔ توبہ کے وقت تم جھوٹوں کو قبول
حتی کہ یہ جانتے ہوئے کہ وہ جھوٹ تھے۔ خدا سے دعا کریں کہ وہ تم پرکرتے ہوٰ ،
سچ ائی ظاہر کرے۔ وہ تمہیں سچائی کی پیروی کرنے واال دل دے۔ اور تمام جھوٹی باتوں
سے توبہ کرنے کی توفیق دے۔ جو خود ،بت بھی ہو سکتے ہیں۔ یہاں کونسی چیز ہے
جسے تم خدا سے بڑھ کر محبت کرتے ہو کوئی بھی چیز جسے آپ خدا سے بڑھ کر محبت
حتی کہ وہ ایک مذہب بھی ہو سکتا ہے۔ خدا سے بڑھ کر کرتے ہو ایک بت ہو سکتی ہے۔ ٰ
اسالم سے پیار نہ کرو اور ہم تمہیں نہ ہی خدا سے بڑھ کر مسیحت سے پیور کرنے کے
لیے کہتے ہیں۔ سادہ سی بات کہ اپنے پورے دل ،اپنی پوری جان ،اپنی پوری طاقت ،اپنی
پوری عقل سے خدا سے محبت کرو۔ اور میں پر اعتماد ہوں کہ خدا تمہیں اپنے کالم کی
سچائی دکھائیگا۔ کوئی چیز ،خدا کے فرزندوں کو خدا کی محبت سے جدا نہیں کر سکتی۔
رومیوں 8باب 29سے 39آیات 2 ،کرنتھوں 5باب 5آیت 1 ،تھسلنکیوں 4باب 17آیت5 ،
باب 10آیت۔ مسیح میں محبت کی زندگی گزاریں1 ،کرنتھیوں 16باب 14آیت ،افسیوں 5
باب 1آیت1،یوحنا 3باب 10سے 23 ، 18آیات4 ،باب 13-7آیات5 ،باب 2آیت2 ،
کرنتھیوں 8باب 24آیت ،یوحنا 17باب 26آیت
اسالم عورتوں کے متعلق حقیقتا ً کیا کہتا ہے
جمال بدوی کے کتابچے پر ایک تبصرہ /تنقید
اسالم میں جنسی انصاف :حصہ دوم
احادیث اور قرآن میں شادی کے اور جنسی تعلقات
کثرت ازدواج ،شادی اور طالق
کچھ لوگ ہو سکتا ہے خیال کریں کہ یہودی ،مسیحی ضابطہ اخالق اور مسلم ضابطہ
اخالق بہت ملتے جلتے ہیں۔ شادی اور جنس کے معاملے میں مستند سنی اسالمی قانون
حقیقتا ً بڑا مفصل بیان کیا گیا ہے۔ اور کونسی چیز کی اجازت ہے اس میں بہت مختلف ہے
۔آؤ ہم سیکھیں کہ مسلمان جاگیر کیا سکھاتی ہے اور پھر اپنے نتائج پر آتے ہیں۔ ڈاکٹر
دعوی سے کہتا ہے۔ کہ عورتوں اور مردوں کی پیدا شدہ برابر تناسب ٰ بدوی صفحہ 27پر
اس بات کو نا ممکن بناتا ہے کہ کثرت ازدواج اسالم کے لیے نمونہ نہ تھا ،تاہم اگر یہ
ناممکن نہ تھا یہاں آدمیوں کی نسبت عورتیں زیادہ ہوتیں۔ کیونکہ
)1ایماندار آدمی سزا پاتے ،اگر وہ جہاد میں نہ لڑتے ،پس زیادہ اس راہ میں مارے جاتے۔
)2جبکہ مسلمان عورتیں غیر مسلم مردوں سے شادی نہیں کر سکتیں ،مسلمان مرد غیر
مسلم دوسری بیویاں رکھ سکتے ہیں۔ المحدود یارانہ رکھ سکتے ہیں۔ جنسی تعلق بھی رکھ
سکتے ہیں۔ المحدود عورتوں کے ساتھ جو نہ تو اسکی چار باقاعدہ بیویوں میں سے ہو اور
نہ ہی آشنا عورت ہو۔ بلکہ سادہ سی غالم یا اسیر ہوں ان کے دائیں ہاتھ کی جائیداد ہیں۔
طالق پر رویہ
اسالم میں کوئی مرد کسی بھی وجہ سے اپنی بیوی کو طالق دسے سکتا ہے بخاری والیم 3
عدد 859صفحہ 534کہتی ہے ایک مرد کسی ناخوشگوار بات پر پانی بیوی کو طالق دے
سکتا ہے ،جیسے عمررسیدہ وغیرہ ،عمر نے اپنے بیٹے کو حکم دیا کہ اپنی بیوی کو
طالق دے دے لیکن اس نے انکار کر دیا کیونکہ وہ اس سے بہت محبت کرتا تھا۔ پس عمر
محمد کے پاس کیا۔ اور محمد نے اسے حکم دیا کہ اسے(عورت) کو طالق دے۔ ابو داود
والیم 3عدد 5119صفحہ 1422۔ عبدہللا بن عمر کا بیان ہے کہ ہللا کے رسول نے کہا
قانونی افعال میں سب سے حقیر /کمینہ فعل ہللا کی نظر میں طال ق ہے ابن ماجہ والیم 3
عدد 2018صفحہ 216۔ عمر نے کہا محمد نے حصفہ کو طالق دی (ناقابل واپسی طالق)
اور پھر اسے واپس لے آیا ابو داود والیم 2عدد 2276صفحہ 619۔ محمد نے اپنے لے
پالک بیٹے زید کو حکم دیا کہ زینب کو طالق دے دے اور پھر محمد نے زینب سے شادی
کر لی۔ زید کے پاس کوئی موقع نہ تھا کیونکہ محمد نے سورۃ 38-36 :33تالوت کر دی۔
مسلمان یقین رکھتے ہیں کہ آسمانی تختی پر قرآن غیر تخلیقی اور لکھا ہوا ہے۔ لیکن سورۃ
36-38 :33ذکر کرتی ہے کہ زید بنام کوئی موقع نہیں رکھتا ( زینب کو طالق دینے میں)
بعد میں زینب بنت جیش نبی کی دوسری بیویوں کے سامنے شیخی مارتی اور کہا کرتی
تھی کہ ہللا نے آسمان پر میری شادی نبی کے ساتھ کی۔ بخاری والیم 9عدد 517صفحہ
،382والیم 9عدد 516صفحہ 383-381۔ جیسا کہ الگ " ِبن" کا مطلب بیٹا اور "بنت" کا
عربی میں بیٹی ہے۔ ایک مرد کو اگر اس کا باپ حکم دے تو اپنی بیوی کو طالق دینی
پڑتی ہے۔ ابن ماجہ والیم 3عدد 2089-2088صفحہ 260-259۔ دو مسلمان مرد اچھے
دوست تھے۔ پس ایک مرد نے دوسرے سے کہا جب بیوی کو وہ طالق دینا چاہے تو دوسرا
اس سے شادی کر سکتا ہے۔ بخاری والیم 5کتاب 58عدد 125صفحہ -82ایک مرد کی
کئی سال تک ایک بیوی رہی۔ اس سے کئی بچے پیدا ہوئے۔ اس نے اسے تبادلہ کا ارادہ
کیا۔ لیکن اس نے اسے وہاں رکھا جب اس(عورت نے اتفاق) کیا کہ اس کا ساتھ ترک کرے۔
ابن ماجہ والیم 3عدد 114صفحہ 188۔ سنی سکولوں میں طالق پر کچھ فرق ہیں۔ صحیح
مسلم والیم 2حاشیہ 1464صفحہ 520۔ کتاب 10بھی دیکھیں طالق کی کتاب ابن ماجہ
والیم 3صفحہ 205طالق پر ایک پورے باب کے لیے۔
یحی کا بیان ہے مالک نے سنا کہ ایک آدمی عبدہللا بن عمر کے پاس آیا اور کہا ابو
ٰ
عبدالرحمان! میں نے اپنا حکم اپنی بیوی کے ہاتھ میں دے دیا اور اسے طالق دے دی۔ تم
کیا خیال کرتے ہو؟ عبدہللا بن عمر نے کہا،میرا خیال ہے کہ یہ اس کے کہنے کے مطابق
ہے۔ آدمی نے کہا ایسا نہ کرو ابو عبدالرحمان ابن عمر نے کہا تم نے یہ کیا۔ یہ میں نے
نہیں کیا موتاہ مالک 10۔2029۔ ایک غالم لڑکی ،ایک آزاد غالم لڑکے کے ساتھ بیاہی گئی
اور حصفہ محمد کی بیوی سے طالق کے لیے پوچھا۔ حصفہ نے کہا وہ آزاد لڑکی کو
ترجیح دیتی ہے کہ ایسا نہ کرے۔ بلکہ اسے بتایا کہ اگر اسکے خاوند نے اسکے ساتھ ہم
بستری نہیں کی اسوقت تک وی آزاد ہے وہ اسے طالق دینے کے لیے آزاد ہے۔ لیکن اگر
یہ معاملہ نہیں ہے تو پھر وہ یہ اختیار نہیں رکھتی موتاہ مالک 27۔9۔29۔
شادی کی مرضی الزمی ہے لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر بدوی صفحہ 23پر کیتا ہے کہ اسالم میں عورت کو حق ہے کہ وہ شادی کی تجویز
کو قبول کرے یا رد کرے۔ تاہم ،یہ عجیب بات ہے کہ خاموشی مرضی کا اشارہ کرتی ہے۔
ابوہریرہ کا بیان ہے کہ ہللا کا رسول کہا کرتا تھا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک کنواری کی اسوقت تک
شادی نہ کی جائے جب تک اسکی اجازت نہ لی جائے۔ انہوں نے ہللا کے رسول سے کہا۔
اس کی مرضی کیسے طلب کی جاسکتی ہے؟ آپ نے کہا جب وہ خاموش رہے۔ صحیح
مسلم والیم 2کتاب 8عدد 3303صفحہ 714۔ ابن ماجہ والیم 3عدد 1872-18770صفحہ
،129-130ابوداود والیم 2عدد 2088-2087صفحہ ،560والیم 2عدد 2095صفحہ 562
بخاری والیم 9کتاب 85عدد 79صفحہ 66بخاری والیم 9کتاب 86عدد 100صفحہ 81۔
در اصل مسلمان عالم کنواری سے اس کی مرضی کے خالف شادی کرنے کے ساتھ متفق
یحی نے کہا اس نے دوسروں سے نہیں ۔ ابوداود والیم 2حاشیہ 1425صفحہ 561۔ مثالً ٰ
سنا ہے (محمد سے نہیں) یہ کہتے ہوئے کہ اگر کسی کنواری کی شادی اسکی مرضی کے
بغیر اسکا باپ کردے تو وہ اسکی پابند ہے موتاہ مالک 7۔2۔28۔ سنی اسالم کے چار بڑے
حتی کہ ایک خاتون ایک بالغ عورت ہے سکول(مدرسے) ہیں۔ حنفی بھی سکھاتے ہیں کہ ٰ
تو سربراہ کی اجازت لینا ضروری ہے ابوداود والیم 2حاشیہ 1409صفحہ 557۔ اگر
عورت کے سربراہ کی مرضی نہیں ہے تو شادی جائز نہیں۔ ایک عورت جو اپنی مرضی
سے کسی مرد سے شادی کرتی ہے ایک زناکار ہوتی ہے۔ ابن ماجہ والیم 2عدد -1879
1882صفحہ 139-137تاہم بدوی ایک چھوٹی تفصیل کا ذکر کرنے میں ناکام رہا ہے
غالم عورتوں کا کوئی حق نہیں کہ وہ جنسی غالم بننے سے انکار کریں۔ کیونکہ اگر وہ
انکار کریں تو ان کے مالک حق رکھتے ہیں کہ وہ کسی بھی طریقے سے ان سے جنسی
تعلق رکھیں۔ جیسا کہ اگال حصہ ظاہر کرتا ہے۔
غالم لڑکیوں اور اسیر عورتوں سے اسالم میں مباشرت
مجھے پہلے ہی خبردار کرنا ضروری ہے کہ اس میں کچھ مواد بڑا کھلم کھال ہے۔ یاد
رکھیں اگرچہ ،ہم راسخ االعتقاد سنی مسلمانوں کا اچھا اور اخالقی مذہبی لٹریچر پرکھ کر
پڑھ رہے ہیں۔ لیکن ہم اس کا منصف ہونے دیں گے۔ یہاں حوالہ جات اور اقتباسات ہیں پس
تم فیصلہ کر سکتے ہو۔
اسیر لڑکیوں کے ساتھ مباشرت
غالم عورتوں کا ننگا کرنا ٹھیک ہے صحیح مسلم والیم 3کتاب 17عدد 4345صفحہ 953
اور ابن ماجہ والیم 4عدد 2840صفحہ 187کے مطابق۔ کربال کی جنگ کے بعد (محمد
کی وفات کے بعد) مسلمان سپاہی یزید کی حمایت کرتے ہوئے مسلمان عورتوں کو جو
حسین کی حمایتی تھیں زبردستی ننگا کرتے تھے۔ سنی مسلمان ننگا کرنے کے متعلق
حتی کہ مسلمان عورتیں۔ الطبری والیم 9صفحہ 161۔غالم عورتوں کے ساتھ پریشان ہیں۔ ٰ
مباشرت ،بنی المستلیق کے درمیان بخاری والیم 9عدد 506صفحہ 372ابوداود والیم 2
عدد 2167صفحہ 582۔ حقیقت کی غالموں (عورتیں) کے ساتھ مباشرت ٹھیک ہے
صحیح مسلم والیم 2کتاب 8عدد 3374-3371صفحہ 735-732۔ ابو داود والیم 2عدد
2150اور حاشیہ 1479صفحہ 578-577۔ میں ہے۔ ابو سعد الخدری کا بیان ہے کہ جبکہ
وہ ہللا کے رسول کے ساتھ بیٹھا تھا۔ اس (رسول) نے کہا اوہو! ہللا کے رسول ہم غالم
عورتوں کے لوٹ کے مال میں شراکت کرتے ہیں اور ہم ان کی قیمتوں میں دلچسپی
رکھتے ہیں۔ صحبت کی روک تھام کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ (یعنی ایکی جنسی
کام) نبی نے کہا کیا تم کرو گے؟ تمہارے لیے بہتر ہے کہ تم نہ کرو۔ کوئی جان ایسی نہیں
جسے ہللا نے وجود کے لیے مقرر نہ کیا ہو ۔ لیکن وہ یقینا ً وجود میں آئے گی۔ بخاری والیم
3عدد 432صفحہ 237۔ بخاری والیم 5کتاب 59عدد 459صفحہ 317۔ والیم 7عدد -136
137صفحہ ،103-102والیم 8عدد 600صفحہ ،391ابوداود والیم 2عدد 2168-2166
صفحہ 582بھی دیکھیں۔ ابو سعد الخدری نے کہا ہللا کے رسول نے ایک فوجی مہم ،جنگ
حنین کے موقع پر
Awtasکو بھیجی۔ ان کا اپنے دشمن سے آمنا سامنا ہوا اور وہ ان سے لڑے۔ انہوں
ان کو شکست دی۔ اور ان کو اسیر کر لیا۔ آپ کے صحابہ کرام میں کچھ غالم عورتوں سے
ان کے خاوندوں کی موجودگی میں صحبت کرنے سے ناخوش تھے۔ جو مومن نہیں تھے۔
پس ہللا قادر مطلق نے آیت نازل کی۔ سورۃ " 24 :4اور تمام شادی شدہ عورتوں کو (منع کیا
گیا ہے) تم ان کو بچاؤ جو اسیر ہیں کیونکہ وہ تمہارے دائیں ہاتھ کی جائیداد ہیں یہ ان کے
لیے کہنا تھا کہ وہ ان کے لیے قانونی جائز ہیں۔ جب وہ اپنا انتظار واال حصہ مکمل کر لیں۔
( )1479ابوداود والیم 2عدد 2150صفحہ 577۔ جنگ کا مال غنیمت تقسیم کرنے کے بعد،
ایک مرد ایک حیض کرنے کے بعد غالم عورت سے صحبت کرنے کا حق دار ہے۔ اگر
وہ حاملہ نہ ہو۔ اگر وہ حاملہ ہو جاتی ہے تو اسے (مرد) کو بچہ جننے تک انتظار کرنا
چاہیے۔ یہ مالک الشفی کا خیال ہے اور ابو تھاور کا۔ ابو حنیفہ کہتا ہے کہ اگر خاوند اور
بیوی دونوں اکھٹے غالم ہوں ،تو ان کی شادی جاری رکھی جائے ان کو جدا نہ کیا جائے۔
علما کی اکثریت کے مطابق انہیں الگ ہونا ہو گا۔ االوازا ان کی شادی برقرار رہے گی جب
تک وہ مال غنیمت کا حصہ رہیں۔ اگر کوئی آدمی انہیں خرید لیتا ہے تو اگر وہ چاہے انہیں
جدا کر سکتا ہے۔ اور ایک حیض کے بعد وہ غالم عورت سے صحبت کر سکتا ہے۔ غور
کیجیے کہ محمد نے صفیہ سے شادی کی بالکل جنگ کے بعد۔ ابوداود والیم 2حاشیہ
1479صفحہ 578-577۔ 1کرنتھیوں 10-9 :6کہتی ہے "کیا تم نہیں جانتے کہ بدکار خدا
کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے؟ فریب نہ کھاؤ نہ حرامکار خدا کی بازشاہی کے وارث
ہوں گے نہ بت پرست نہ زنا کار نہ عیاش نہ لونڈے باز نہ چور نہ اللچی نہ شرابی نہ
گالیاں بکنے والے ،نہ ظالم۔
) )KJVایک مسلمان جنگجو عورت کی ماہواری کے ختم ہونے کا انتظار کرتا ہے
کہ اس کے ساتھ صحبت کی جائے۔ ابوداود والیم 2عدد 2154-2153صفحہ 578۔ ایک
آدمی جو اپنی کئی غالم لڑکیوں کے ساتھ مباشرت کرتا ہے کا ذکر ہے۔ اگرچہ وہ ایک
بیوی سے زیادہ کے پاس دن میں ایک دفعہ نہیں جا سکتا موتاہ مالک 90۔23۔3۔ ابن مہیرز۔
میں نے ابو سعد کو دیکھا اور اس سے زبردستی مباشرت کے بارے پوچھا۔ ابو سعد نے
کہا۔ ہم ہللا کے رسول کے ساتھ غزوہ بنی مستعلیق میں گئے۔ ہم کچھ عربوں کو بطور
غالم پکڑ لیا ہماری اپنی بیویوں سے لمبی جدائی نے ہمیں سخت دبایا۔ اور ہم نے زبردستی
مباشرت کرنا چاہا۔ ہم نے ہللا کے رسول سے پوچھا (آیا کہ یہ جائز ہے) اس نے کہا
تمہارے لیے بہتر یہ ہے کہ تم اسیا نہ کرو۔ کوئی بھی جان جو ہللا نے بنائی ہے قیامت کے
دن تک بنائی ہے۔ لیکن بالکل وجود میں آئیگی۔ بخاری والیم 3عدد 718صفحہ 432۔ غور
کیجیے کہ غالم عورتوں کو کسی بھی طریقے سے بیویاں خیال نہیں کیا جاتا۔ وہ نہ تو
بیویاں ہیں اور نہ ہی کسبیاں۔ اور ان کو دیکھ کر محمد سے ان کے بارے میں پوچھنے کی
ضرورت نہیں تھی۔ اس کے برعکس ،پرانا عہد نامہ سکھاتا ہے اگر ایک سپاہی غالم
عورت کو چاہے تو اسے پہلے اس سے شادی کرنا ہوگی۔ اور صرف ایک مہینہ انتظار
کرنا پڑے گا۔ استثنا 14-10 :21۔
غالم لڑکیوں کے ساتھ زائد ازدواجی تعلقات
مسلمان غالموں کو مباشرت کے لیے مجبور کر سکتے ہیں۔ بعض مغربی لوگوں کے لیے
حتی کہ کئی مسلمانوں کے لیے بھی جو اپنی احادیث سے نہ صرف حیران کن ہو سکتا ہے ٰ
ناواقف ہیں ہو سکتا ہے نہ جانتے ہوں۔ جو محمد اور کئی مسلمانوں نے تاریخی طور پر
کیں۔یہ بڑی معقول بات ہے۔ ایک مسلمان اس یقین کی امید نہ کرلے جب تک اسے ثبوت نہ
دیئے جائیں۔ پس یہاں مکمل ثبوت ہے۔ ہم ہللا کے رسول کے ساتھ بل ُمستعلیق کی مہم پر
باہر گئے اور کچھ شاندار عرب عورتیں اسیر کر لیں اور ہم نے ان کی خواہش کی۔ کیونکہ
ہم اپنی بیویوں کی عدم موجودگی میں مبتال تھے۔ (لیکن اسی وقت) ہم نے ان کے لیے تاوان
کی بھی خواہش کی۔ پس ہم نے ان کے ساتھ صحبت کا فیصلہ کیا۔ لیکن مشاہدہ کرتے
ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"لیکن ہم نے کہا :ہم یہ فعل کر رہے ہیں جبکہ ہللا کا رسول ہمارے درمیان
ہے کیوں نہ اس سے پوچھ لیں؟ پس ہم نے ہللا کے رسول سے پوچھا اور اس نے کہا کوئی
بات نہیں اگر تم یہ نہیں کرتے۔ کیونکہ کہ ہر جان جو پیدا ہوئی ہے روز قیامت پیدا ہو گی۔
صحیح مسلم والیم 2کتاب 8عدد 3571صفحہ 733-732۔ توجہ کریں کہ اس اقتباس میں
یہ عورتیں کسی بھی طریقے سے بیویاں خیال نہیں کی جا سکتیں۔بخاری والیم 3کتاب 34
سبق 111عدد 432صفحہ ،237والیم 5کتاب 59سبق 31عدد 459صفحہ ،317والیم 8
کتاب 76سبق 3عدد 600صفحہ 391۔ یہ بھی سکھاتی ہیں کہ یہ احادیث اخالقا ً قابل قبول
ہیں اگرچہ ہمیشہ مطلوب نہیں ہوتیں۔ کہ غالم عورتوں کو صحبت کے لیے مجبور کیا
جائے۔ کیا ایک غالم لڑکی کے ساتھ دور تک سفر کیا جا سکتا ہے یہ جانے بغیر کہ آیا وہ
حاملہ ہے یا نہیں؟ الحسن نے معلوم کیا کہ اسے اس کے مالک کا بوس و کنار کرنا یا اس
سے ہم آغوش ہونا اس کے لیے نقصان دہ نہیں۔ ابن عمر نے کہا ایک غالم لڑکی جو
جنسی تعلق کے لیے مناسب ہو کسی کو بطور تحفہ دی جائے یا بیچی یا آزاد کی جائے۔ تو
اس کے مالک کو اس کے ساتھ مباشرت نہیں کرنی چاہیے۔ اس سے پہلے کہ وہ ایک
حیض کی ماہواری پوری کرے پس اس سے یقین ہو گا کہ وہ حاملہ نہیں اور ایک کنواری
کے لیے کوئی اور ضرورت نہیں۔ اتا نے کہا کہ ایک حاملہ غالم لڑکی سے ہم آغوش
ہونے کا کوئی نقصان نہیں بشرطیکہ اسکے ساتھ مجامعت نہ کی جائے ہللا نے کہا" اپنی
بیویوں اور غالم عورتوں کے سوا( جو تمہارے دائیں ہاتھ کی جائیداد ہیں) اس معاملے
میں ،ان پر الزام نہ لگایا جائے۔ حاشیہ ( )1کہتا ہے۔ دوسرے آدمی سے حاملہ ہوں نہ کہ
اپنے موجودہ مالک سے۔ بخاری والیم 3کتاب 34سبق 113کے بعد عدد 436صفحہ
( 239-240وہی اتا بطور سابقہ) اور اتا ان غالم لڑکیوں کو دیکھنا نا پسند کرتا تھا جو مکہ
میں بیچی جاتی تھیں۔ جب تک وہ ان کو خریدنا چاہتا تھا۔ بخاری ولیم 8عدد 246صفحہ
162۔ محمد سے غالم لڑکیوں کے بارے میں پوچھا گیا۔۔۔۔۔۔۔ یہ ٹھیک ہے صحیح مسلم والیم
2کتاب 8عدد 3388-3383-3377صفحہ 735-734۔ اس کے برعکس ،پرانے عہد نامے
میں ،جو آدمی کسی غالم سے صحبت کرتا ہے جو اس کی بیوی نہ ہوتی ،مار دیا جاتا تھا۔
اسیروں کے ساتھ صحبت ٹھیک ہے صحیح مسلم والیم 2کتاب 8عدد 3376-3371صفحہ
،733ابن ماجہ والیم 3عدد 2517صفحہ 52۔ غالم لڑکی سے صحبت ٹھیک ہے ابن ماجہ
والیم 1عدد 89صفحہ ، 52والیم 3عدد 1920صفحہ ،158والیم 3عدد 1928-1927
صفحہ ،162ابن ماجہ والیم 3عدد 1851صفحہ 117بھی دیکھیں۔ ابو سعد نے کہا،
الخدری نے محمد سے پوچھا بنو مستعلیق کی مہم کی موقع پر مجامعت میں سلسلہ توڑنے
کے متعلق پوچھا تو محمد نے کہا نہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ جان پیدا نہیں ہو گی
جب تک ہللا حکم نہ کرے۔ موتاہ مالک 95۔32۔29۔ ابو ایابل انصاری نے مجامعت میں قطع
فعل کیا موتاہ مالک 97۔32۔29۔ عبدہللا بن عمر نے مجومعت میں قطع فعل نہ کیا اور خیال
کیا کہ یہ ناپسندیدہ ہے۔ موتاہ مالک 98۔32۔269۔ ابن فہد نے زید بن تھبت (ابو سعد)سے،
غالم لڑک ی سے مجامعت میں قطع فعل کے بارے میں پوچھا اس کی بیویوں میں سے کوئی
بھی اس سے زیادہ خوش نہ ہوئی بہ نسبت اس کی کچھ غالم لڑکیوں کے۔ لیکن اسکی غالم
لڑکیوں میں سے کوئی خوش نہ ہوئی کہ وہ ان سے کوئی بچہ پیدا کرنا چاہے۔ اسکو بتایا
گیا کہ مجامعت میں قطع فعل ٹھیک ہے موتاہ مالک 99۔32۔29۔(غور کریں کہ غالم لڑکیاں
بیویاں خیال نہیں کی جاتی تھیں) علی نے کہا ایک مرد کسی آزاد عورت سے مجامعت میں
قطع فعل نہیں کرتا ،جب تک وہ اسے اجازت نہیں دیتی۔ ایک غالم لڑکی سے اس کی
اجازت کے بغیر مجامعت میں قطع فعل کرنے میں کوئی نقصان نہیں۔ کوئی مرد جو ایک
غالم لڑکی جو بطور بیوی رکھتا ہے تو وہ اس کے ساتھ مجامعت میں قطع فعل نہ کرے
جب اس کے لوگ اسے اجازت نہ دیں۔ موتاہ مالک 32۔29۔29۔ ابن عباس سے مجامعت
میں قطع فعل کے بارے پوچھا گیا اور کہا کہ اپنی غالم لڑکی سے پوچھے۔ اس لڑکی نے
قبول کیا پس اس نے کہا یہ ٹھیک ہے۔ اس نے خود یہ نہیں کہا تھا موتاہ مالک29۔12۔18۔
حتی کہ اس کے لیے ایک خاص نقطہ ہے ایک اُم والد (یا اُم والد) ایک غالماسالم میں ٰ
لڑکی ہے جس نے اپنے مالک کا بچہ پیدا کیا۔ ابن ماجہ والیم 3حاشیہ 1صفحہ 257ماریہ
محمد کی ایک اُم والد تھی۔ الطبری والیم 13صفحہ 58کے مطابق۔ ایک اُم والد اپنے مالک
کی وفات پر ماتم نہیں کرتی۔ صرف جن عورتوں کے خاوند ہیں وہ ماتم کریں۔ موتاہ مالک
108۔33۔29۔ وہ رات جس میں اسکی بیوی فوت ہوئی اتھمن اپنی غالم لڑکیوں میں سے
ایک کے ساتھ رات گزار رہا تھا۔ شماء الرمزی سبق 45عدد )310(6صفحہ 332مترجم
کی تفسیر کے مطابق ،غور کریں کہ وہ ایک دوسری بیوی نہ تھی۔ بلکہ ایک غالم لڑکی
تھی۔ مسلمان اپنی غالم لڑکیوں کو بیویاں نہیں پکار سکتے ۔ اگر چار بیویوں سے زیادہ
ہوں۔ کیونکہ قرآن (محمد کے سوا) مسلمانوں کو صرف چار بیویوں کی اجازت دیتا ہے۔
ایک غال لڑکی اور اسکے مالک کے بچے کا ذکر ابن ماجہ والیم 3عدد 2004صفحہ 207
میں ہے۔ مسلمان غالم لڑکیوں کو لے سکتے تھے اگر وہ چاہیں خواہ زبردستی زنا کے لیے
یا نہیں۔ پھر ایک شامی(ملک کا بندہ) آیا (جنرل موساب کے خیمے) میں داخل ہوا اور ایک
غالم لڑکی لے گیا۔ وہ چالئی ،افسوس ! میں لوٹی گئی(میری عزت گئی) موساب نے اسے
دیکھا اور پھر اس پر کوئی توجہ نہ دی۔الطبری والیم 21صفحہ 186۔
کب غالم لڑکی کے ساتھ صحبت ٹھیک نہیں
ایک مسلمان غالم لڑکی کے مالک کو غالم لڑکی کو برہنہ دیکھنے کی اجازت نہیں اگر
اسکی شادی کسی کے ساتھ ہو گئی ہو۔ اس کے عالوہ ٹھیک ہے وہ اس کے ساتھ شادی
نہیں کرتی ،صرف مباشرت کے وقت اسکی ملکیت ہوتی ہے ابو داود والیم 1عدد 496اور
حاشیہ 198صفحہ 126۔ سعد بن الموسیاب نے کہا کہ اس غالم لڑکی سے مباشرت کرنا
منع ہے جو کسی دوسرے سے حاملہ ہو۔ موتاہ مالک 21۔28۔ ایک آدمی جو کسی اپنی غالم
لڑکی سے مباشرت کرے وہ اسکی بہن سے مباشرت نہیں کر سکتا جب تک پہلی غالم
لڑکی اسکے لیے غیر قانونی نہ ہو جائے۔ چاہے وہ کسی شادی وغیرہ کرے۔ یا آزاد ہو۔
یحی نے مالک سے بیان لے کر مجھے بتایا کہ اس نے سنا کہ موتاہ مالک 35۔14۔28۔ ٰ
عمر ب خطاب (خلیفہ) نے ایک غالم لڑکی سے ایک بچہ پیدا کیا اور کہا اسے نہ چھونا،
یحی بن سعد سے کیونکہ میں نے اسے برہنہ کر دیا ہے موتاہ مالک 36۔15۔28۔ مالک نے ٰ
یحی نے مجھ سے کہاکہ ابو نعشل ابن السعود نے کہا القاسم ابن محمد سے کہا ،میں کہا اور ٰ
نے اپنی ایک غالم لڑکی کو چاند کی روشنی میں دیکھا پس میں اس پر بیٹھ گیا جیسے ایک
مرد کسی عورت پر بیٹھتا ہےاس نے کہا کہ وہ حیض سے ہے۔ پس میں کھڑا ہو گیا اور
اسکے قریب نہ گیا۔ کیا میں اپنے بچے کو پیدا کرنے کے لیے اس کے ساتھ مباشرت کر
سکتا ہوں؟ القاسم نے اس کو منع کر دیا موتاہ مالک 37۔15۔28۔ یہ تمام اقتباسات مسلم
کتابوں میں دستیاب ہیں۔ آپ خرید سکتے ہیں پس یہاں کوئی بات چھپی نہیں۔ اب ،اگر تم نے
ایک مسلمان سکول میں پرورش پائی ہے تو شاید تمہارے اساتذہ نے اسالم کے اس حصے
کے بارے میں تمہیں نہ بتایا ہو۔ شاید جب تم نے اسالم کو ماننے کا فیصلہ کیا ہو ،تمہیں
ساری کہانی نہ بتائی گئی ہو۔ اور اسالم جھوٹے دعووں پر مشتمل ہے۔
قرآن میں بیویوں کے عالوہ ساتھی
اگر کوئی قرآن پڑھتا ہے (جیسے میں شروع سے آخر تک پڑھا ہے) تو اسکے کئی چیزیں
سمجھ میں نہیں آ سکتیں اگر وہ اصطالح کو نہیں جانتا۔ اب ہم وہ سمجھتے ہیں۔"وہ جو
تمہارے دائیں کے قبضے میں ہے"کا مطلب۔ آؤ دیکھیں کہ قرآن صاف طور سے کیا بیان
کرتا ہے۔ شادی شدہ عورتیں تمہارے لیے منع ہیں سوائے ان کے جو تمہارے دائیں ہاتھ کی
ہیں۔ سورۃ 24 :4وہ جو تمہارے دائیں ہاتھ کے قبضے میں ہیں کا ذکر سورۃ 17 :16میں
بھی ہے" مباشرت سے بچو ،سوائے ان کے جو شادی کے بندھن میں بندھی گئی ہیں۔ (یا
اسیروں سے) یا جو تمہارے دائیں ہاتھ کے قبضے میں ہیں کیونکہ (اس معاملے میں) وہ
الزام سے بری ہیں سورۃ 6-5 :23۔ اور جو اپنی پاکدامنی کی حفاظت کریں (منع) سوائے
اپنی بیویوں کے اور اسیروں کے جو تمہارے دائیں ہاتھ کے قبضے میں ہیں کیونکہ
اسطرح وہ الزام سے بری ہیں سورۃ 30-29 :70۔ ان کے عالوہ زیادہ سے شادی کرنا جائز
نہیں۔ "سوائے ان کے جو تمہارے دائیں ہاتھ کے قبضے میں ہیں" سورۃ 52 :33۔ سورۃ
50 :33۔ بھی دیکھیں۔ پس چار سے زیادہ ساتھی جائز نہیں۔ صرف وہ جو تمہارے دائیں
ہاتھ کی جائیداد ہیں۔ قرآن سے یہ تمام اقتباسات "یوسف علی" کے ترجمے سے لی گئی ہیں۔
اور "اسیروں " کا لفظ عربی میں نہیں مگر ترجمے میں ہے۔ بظاہر ان کو جو تمہارے
دائیں ہاتھ کے قبضے میں ہیں سے تصادم کو نرم کرنے کی کوشش ہے مگر سچائی یہ ہے
کہ یہ اسیروں تک محدود نہیں۔
غیر مسلم غالم لڑکیوں سے صحبے ٹھیک لیکن غیر مسلم بیویاں منع ہیں
بت پرست عورتوں سے اسوقت تک شادی نہ کرو ،جب تک وہ ایک سچی مومن نہ بن
حتی کہ مواخرالزکرکو جائے۔ کیونکہ ایک مومن عورت ،بت پرست عورت سے بہتر ہے۔ ٰ
تم بڑی خوشی بھی پاؤ۔ مزید براں ،اپنی عورتوں کو بت پرست مردوں سے شادی کی
اجازت نہ دو ،جب تک وہ سچے مومن نہ بن جائیں کیونکہ ایک مومن بندہ ،ایک بت پرست
حتی کہ تم مواخرالزکر کو خوش کیوں پاؤ۔ سورۃ ( 221 :2اسالم میں خواتین ست بہتر ہے ٰ
صفحہ 33سے اقتباسات) جب کبھی ابن عمر سے مسیحی یا یہودی عورت سے شادی
کرنے کے متعلق پوچھا گیا اس نے جواب دیا حقیقت میں،ہللا نے بت پرست عورت کو
سچے مومن کے لیے غیر قانونی بنایا ہے اور میں نہیں جانتا کہ بت پرستی میں کوئی چیز
بری ہے۔ اس عورت کی نسبت جو یہ کہے کہ ہمارا خداوند یسوع مسیح ہے اگرچہ وہ
(یسوع) صرف خدا کے بندوں میں سے ایک ہے) بخاری والیم 7عدد 209صفحہ -155
156۔ "اسالم میں خواتین" صفحہ 53میں بھی یہ اقتباس ہے مالک نے کہا ،ہماری رائے
میں ،ہللا نے مسلمان غالم لڑکیوں سے شادی جائز قرار دی ہے اور اس نے مسیحی اور
۔ 16۔[ 28تاہم محمد نے а38یہودی غالم لڑکیوں سے شادی جائز نہیں بنائی۔ موتاہ مالک
مسیحی کلیسیا کی غالم لڑکی بنام مریم رکھی تھی پھر بھی محمد کم از کم دو فاحشہ (بیوی
کے عالوہ) بھءی رکھیں تھیں جو مسلمان نہیں تھیں۔ مریم مسیحی اور ریحانہ بنت زید۔ اس
نے کچھ غالم لڑکیاں بھی رکھی تھیں۔ بخاری والیم 7عدد 274صفحہ ،210ابو داود والیم
3عدد 4458صفحہ 1249مثال کے طور پر سلمہ محمد کی کنواری نوکرانی تھی ابوداود
والیم 3عدد 3849صفحہ ،1084الطبری والیم 39صفحہ 181۔ الطبری والیم 12صفحہ
202بھی ذکر کرتی ہے کہ عمر محمد ہر بیوہ کو 1000درہم دیتا رہا۔ لیکن محمد کی غالم
لڑکیوں کو نہیں۔ تاہم بیویوں نے اصرار کیا کہ محمد کی غالم لڑکیوں کو بھی 1000درہم
ملنے چاہیے۔ مالک نے کہا میری رائے میں ہللا نے ایماندار( مسلمان) غالم لڑکیوں سے
شادی جائز قرار دی ہے۔ اور اس نے مسیحی اور یہودی غالم لڑکیوں سے شادی جائز
۔16۔ )28تاہم ،شاید محمد نے کبھی а38قرار نہیں دی۔ لوگوں کی کتاب سے (موتاہ مالک
کسی کی بیوی سے مباشرت کی ہو۔ اس نے (محمد) جواب دیا اپنی بیویوں کے سوا اور
غالم لڑکیوں کے سوا جو تمہاری جائیداد ہیں اپنے مضصوص حصے چھپا کر رکھو۔
ابوداود والیم 3عدد 4006صفحہ 1123۔
اسالم میں خواتین کو مارنا
بیویوں کو ماریا
" تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو کہے مارتا ہے جیسے وہ اونٹ کو مارتا ہے اور پھر ہو
سکتا ہے اس کے ساتھ ملے (سوئے)؟ اور حشام نے کہو جیسے وہ اپنے غالم کو مارتا
ہے" بخاری والیم 8عدد 68صفحہ 42۔ قرآن سورۃ 34 :4میں کیو ں کہتا ہے اپنی بیوی
کو "مارو" کوڑے" سے مارو ،اگر وہ نافرمان ہے؟ڈاکٹر بدوی صفحہ 25پر تسلیم کرتا
ہے کہ ایک نرمی سے انتظام کر سکتا ہے۔ تاہم ،وہ یہاں لفظوں سے کھیل رہا ہے۔ عربی
لفظ "مارنا"یا "کوڑے مارنا" کا مطلب نرمی سے تھپتھپانا نہیں ہے۔ یہ وہی لفظ ہے جو
غصے سے مجرمانہ اونٹ کو مارنا ہے۔ سورۃ 34 :4میں عربی لفظ عدرب ایک حرف
عطف ہے ۔جس کا مطلب ہے مارنا ،ضرب لگانا ،یا چوٹ لگانا۔
Hans wehr Dictionary of modern written Arabic P538کے مطابق۔
محمد نے خود عائشہ کو چھاتی ہر مارا جس سے اسے درد ہوئی۔ صحیح مسلم والیم 2
کتاب 4سبق 352عدد 2127صفحہ 462۔ اگر کوئی خاوند سست ہے تو قرآن کبھی نہیں
حتی کہ اگر خاوند مارنے میں مشہور ہے اس کو کہتا کہ عورت اپنے خاوند کو مارے۔ ٰ
کچھ نہ کہا جائے۔ مصر میں ڈاکٹر بدوی کے ناول کی اتنی قدر نے رپورٹ دی کہ
نہیں 1987The Guardin Weeklyمیں مصری عدالت نے
قانون پاس کیا کہ خاوند کا فرض ہے کہ اپنی بیوی کو پڑھائے ،اور اسلیے وہ جیسے چاہے
اسے (بیوی کو) مار سکتا ہے۔
Voices behind the veilصفحہ 152سے لیا گیا اُم کلثوم خلیفہ عمر سے شادی
نہیں کرنا چاہتی تھی کیونکہ "وہ ایک اُجڈ /اکھڑ /بے ہودہ زندگی گزارتا تھا اور عورتوں
سے سخت رویہ رکھتا تھا"۔ الطبری والیم 14صفحہ 101۔ عائشہ نے خیلفہ عمر کو واضح
کیا تم اجڈ اور پھرتیلے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم اُم کلثوم سے کیسے پیش آؤ گے اگر وہ کسی بات میں
تمہاری نافرمانی کرے ۔ اور کیا تم اسے جسمانی سزا دو گے؟ الطبری والیم 14صفحہ
102۔ اسی طرح الطبری والیم 15صفحہ 141حاشیہ251۔ نے کہا کہ تمام خلیفہ سوائے
عمر کے محمد کے خاندان سے تھے چونکہ محمد کا خیال تھا کہ وہ (عمر) اسکی بیٹیوں
سے اتنما سخت ہے پس محمد نے سوچا کہ وہ اس کی بیٹیوں سے اتنا سخت ہے۔ لیکن وہ
اسے دوسروں کے ساتھ سخت رویہ کو نہ روک پایا۔ابن ماجہ والیم 3عدد 1850صفحہ
116میں یاک خاوند کی ذمہ داریوں کے متعلق بحث کہتی ہے کہ ایک خاوند اپنی بیوی
کے چہرے پر نہیں مار سکتا یا اسے سرعام بد صورت نہیں کہہ سکتا یا اس کی روپے
پیسے کی مدد بند نہیں کر سکتا۔ ابوداود والم 2عدد 2137صفحہ ،574والیم 2عدد
2138-2139صفحہ 575-574۔ ان تمام حوالہ جات میں چہرے پر مارنا مبرا قرار دیا گیا
ہے۔ عورت کو مارو لیکن شدید نہیں۔ اگر وہ تمہارے نا پسندیدہ شخص کو بستر پر لیٹنے
کی اجازت دیں تو ۔ابو داود والیم 2عدد 1900صفحہ 505۔ معاویہ اور ابو جہم دونوں نے
فاطمہ بنت قیس سے شادی کا پوچھا۔ ابو جہم اپنے کندھے سے چھڑی نیچے نہ رکھتا تھا۔
ابو داود والیم 2عدد 2277صفحہ 620-619۔ محمد کو اس بات کا پتہ چال اور اس نے
کبھی ایسا نہ کیا اس نے ابوجہم کی سرزنش کی۔ مسلمان مورخین کے مطابق الطبری حکم
بیان کرتا ہے کہ اپنی بیوی کو مارو الطبری والیم 2صفحہ 140۔ آج مصر اور لیبیا کے
مجموعہ قوانین آرٹیکل 212کہتا ہے کہ اگر ایک عورت اپنے خاوند کی نافرمانی کرتی
ہے۔ تو خاوند مقامی جج کو شکایت کر سکتا ہے۔ عدالت سختی سے تکمیل کرواے اگر
صورتحال ایسی ہی ہو۔ تو فوج سے گھر محصور کر دیا جائے۔ اگر ضرورت پڑے تو جج
مندرجہ زیل ہدایات استعمال کر سکتا ہے۔ مزید معلومات کے لیے
Why I am not a Muslim
صفحہ 314۔ عائشہ نے کہا :حبیبہ ساحل کی بیٹی تھیبت بن قیس بن شمس کی بیوی تھی ۔
اس نے اسے مارا اور اس کا کوئی عضو توڑ دیا۔ پس وہ صجح کو محمد کے پاس گئی اور
اپنے خاوند کے خالف شکایت کی۔ نبی نے تھابت بن قیس کو بالیا اور اس سے کہا کہ اس
کی جائیداد کا ایک حصہ لے کر اس سے الگ ہو جاؤ۔ اس نے پوچھا کیا یہ ٹھیک ہے؟ نبی
نے کہا :ہاں اس نے کہا مجھے پودینے کے دو باغ بطور جہیز دیئے گئے ہیں وہ پہلے ہی
اس کے پاس ہیں۔ نبی نے کہا ان کو لے لو اور اس سے جدا ہو جاؤ۔ غور کیجیے کہ آدمی
نے باغ واپس لے لیے اپنی بیوی کو مارنے کے بعد اور اس کے اعضا توڑنے کے بعد
بھی۔ ابوداود والیم 2عدد 2220صفحہ 600۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیویاں اپنے
خاوندوں کی فرمانبرداری کریں۔ اگر وہ اپنے خاوندوں کی فرمانبردار نہیں کرتیں یا وہ
اپنے خاوند کے آگے دلیر ہو جاتیں ہیں تو انہیں تبلیغ کر کے اور تعلیم سے سیدھی راہ پر
الئیں۔ مارنا آخری ہتھیار ہے۔ لیکن جہاں تک ممکن ہو سکے مارنے سے بچو۔ ابوداود
والیم 2حاشیہ 1467صفحہ 575۔ ایک آدمی گیا اور اپنی غالم لڑکی (لونڈی) سے مباشرت
کی اور اپنی بیوی کے پاس گیا اور اس کا دودھ پیا۔ اس کے بعد اسکی بیوی نے اسے
خبردار کیا کہ وہ زیادہ عرصے تک ایسا نہیں کر سکتی جو اس نے کیا۔ پس وہ آدمی عمر
کے پاس گیا اور عمر نے اسے بتایا کہ اپنی بیوی کو مار اور اپنی لونڈی کے پاس چال جا
یحی نےکیونکہ وہ چوسنا صرف نوجوان کا۔ موتاہ مالک 13۔2۔30۔ قرآن میں تبدیلیٰ ":
مجھے بتایا ،مالک سے عبدہللا بن ابی بکر بن حازم سے آمرہ بنت عبدالرحمٰ ن ،نے کہا کہ
عائشہ محمد کی بیوی نے کہا :وہ جو تمہارے درمیان قرآن آتارا گیا ،وہ تھا دس مشہور
دودھ پیتی حرم نے بنایا۔ پھر یہ تر ہو گیا پانچ مشہور دودھ پیتی حرموں کے ذریعے۔ جب
ہللا کا رسول فوت ہوگیا۔ یہ تھا جو اب قرآن تالوت ہوتا ہے۔ ایک آدمی جات اور اپنی غالم
لڑکی سے مباشرت کرتا اور اپنی بیوی سے اس کا دودھ پیا۔ اس کے بعد اسکی بیوی نے
اسے خبردار کیا کہ وہ زیادہ دیر تک یہ نہیں کر سکتی پس وہ آدمی عمر کے پاس گیا۔ عمر
نے اسے کہا اسے مار اور غالم لڑکی کے پاس چال جا کیونکہ دودھ پینا صرف نوجوان
لڑکی کا۔ موتاہ مالک 17۔3۔30۔
جنوری 2004میں شریک اخبار ،مار رومن میں ،ایک مسلمان امام کو ،فینگیرولہ سپین
مصطفی کو 2735ڈالر اور 15مہینے معطل شدہ سزا دی گئی کیونکہ اس ٰ میں ،محمد کمال
نے کتاب لکھی اور تقسیم کی (خواتین اسالم میں) جو ترغیب دیتی تھی خاوند اپنی بیوی کو
ان کے ہاتھوں اور پاؤں پر پتلی اور ہلکی چھڑی سے ماریں۔ اسطرح ان بدنوں پر نشان یا
ہلکا زخم نہیں لگے گا۔ امام نے دلیل دی کہ وہ قرآن کے پیرا گراف کی تشریح کر رہا تھا۔
اور کہا کہ وہ تشدد کے خالف ہے۔ عمر بن الخطاب کا بیان ہے نبی پاک کہتے :آدمی سے
نہیں پوچھا جائےگا کیہ وہ اپنی بیوی کو کیوں مارتا ہے ( )4168ابوداود والیم 2عدد
2142صفحہ 575۔ یہ کم از کم مردوں کے لیے تسلی بخش ہو سکتا ہے ۔ اس کا مطلب ہے
کہ مرد اپنی بیوی کو درست کرنے کے لیے بہترین کوشش کرتا ہے لیکن وہ ایسا کرنے
میں ناکام ہوجاتا ہے۔ آخری حربے کے لیے اسے اپنی بیوی کو مارنے کی اجازت ہے۔ اس
روایت کا یہ مطلب نہیں کہ خاوند اپنی بیوی کو بغیر کسی وجہ کے مارے۔ اگر وہ اسے
کسی غلطی کے بغیر مارتا ہے وہ ذمہ دار ہو ھا اور جواب دہ ہو گا۔ ابوداود والیم 2حاشیہ
1468صفحہ 375دوسرے لفظوں میں بعد میں شامائل ترمذی سبق 47عدد )331(6
صفحہ 366کہتی ہے۔ محمد نے جنگ کے سوا کسی کو کبھی نہ مارا۔ جبکہ بائبل بچوں کو
نظم و ضبط سکھانے کا ذکر کرتی ہے۔ یہ کبھی بھی بیوی یا خاوند کو نظم و ضبط
سکھانے کے لیے مارنے یا ضرب لگانے کاکبھی بھی ذکر نہیں کرتی۔
خالصہ
تعلقات شادی اسالم
مسلمانوں کو بطور بیوی مباشرت ٹھیک ہے اگر غالم غیر مسلم خواتین
لڑکیاں ہوں یا اسیر یا فاحشہ اجازت نہیں
عورتیں
غیر مسلم خاوند منع ہیں مار سکتے ہو ،لیکن غالموں مسلم خواتین
طرح نہیں۔ کی
آخری انتباء
ابرہام لنکن سے ایک دفعہ پوچھا گیا "اگر تم د ُم کو ٹانگ کہو تو ایک کتے کی کتنی ٹانگیں
ہوں گی؟" جب کسی نے کہا "پانچ" لنکن نے کہا یہ غلط ہے کیونکہ ایک د ُم کو ٹانگ
کہنے سے وہ ٹانگ نہیں بن جاتی۔ محض کیونکہ دنا کا ایک بڑا مذہب کہتا ہے خدا سکھاتا
ہے کہ عورتوں کو مارنا ،غالموں کے ساتھ مباشرت اور اسیروں کے ساتھ زائد ازدواجی
تعلقات قائم کرنا درست ہے اسکو ایسا نہیں بناتا۔ یہ افعال برے ہیں اور ان کی منظوری نہیں
حتی کہ جب اسالم کی مزہبی کتابیں بھی اس کی منظوری دیں۔ محمد اور دینی چاہیے۔ ٰ
احادیث کے کلمات کی طرف والپس آئیں کہ بائبل میں حقیقتا ً خدا نے کیا کہا۔
تم یہاں سے کہاں جاتے ہو؟
خدا عقل و فہم سے باال نہیں۔ تمہیں کائنات کے خالق کے سامنے جھکنے کی ضرورت ہے
جو آپ چاہتا ہے کہ اسے بطور باپ جانیں ،اور سچے خدا کی تعلیم کی پیروی کرنے کے
لیے ارادہ کریں۔ خدا مکمل طور پر اپنے لوگوں کو ترک نہیں کرتا۔ خدا نہیں چاہتا کہ اس
کے پیروکار شیطان کی تعلیمات پر یقین رکھیں۔ پس یہ کہہ کر خدا کی توہین نہ کریں وہ
موسی اور یسوع کی تعلیمات کو بگاڑنے کی اجازت ٰ اپنے کالم کو بھوال نہیں۔ یا اس نے
نہیں دی۔ اور جو خدا نے اپنے پیروکاروں کو دیا اسے جھوٹ سے خراب کیا جائے جو وہ
ماضی میں کر سکے۔ گناہ کا یہ مطلب نہیں کہ صرف تھوڑا سا اوپر کھسکنا۔ تمہیں توبہ
کرنے کی ضرورت ہے کہ تم خدا کی تعلیم اور احکام کی طرف واپس مڑ گئے ہو۔ نہ
صرف تم نے غلط کام کیے ہیں بلکہ تم اچھی چیزیں کرنے میں ناکام ہو گئے ہو۔ نہ صرف
ہمارے افعال غلط ہوئے ہیں بلکہ لوگ ہم سے نفرت کرتے ہیں۔ شہوت اور اللچ ہمارے
دلوں میں تھا۔ خدا سے کہیں کہ وہ آپ کی زندگی میں آئے۔ اور تمہیں ایک نیا صاف دل
دے کہ تمہارتے ذہن کو تبدیل کر دے۔ الفاظ کو اور کاموں کو تبدیل کر دے۔ پھر تم کہنا بند
کردو گے کہ تمہیں کرنے کی ضرورت نہیں بجائے اسکے کہ تم اسکے ساتھ چل سکتے
ہو۔ قدرے ،تم ہر وہ کام کرنا چاہتے ہو ،تم خدا کو خوش کرنا چاہتے ہو۔ ہر ایک کے لیے
یسوع صلیب پر مر گیا۔ کیونکہ وہ حقیقتا ً صلیب پر مر گیا۔ خدا نے اپنے پیروکاروں سے
صدیوں سے جھوٹی تعلیم سے مذاق نہیں کیا۔ یسوع کی وفات ایک شکست نہ تھی بلکہ جس
کے ذریعے یسوع میدان جنگ میں آگے آیا اور شیطان کو اسکی سلطنت جہنم میں شکست
دی۔ یسوع فتح کے بعد جسمانی طور پر مردوں میں سے ،خدا کی عالمت کے طور پر زندہ
ہو گیا۔ تم زیادہ دیر تک یسوع کے کالم کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ اس نے سکھایا کہ وہ
صرف نبی نہیں تھا۔ صرف ایک ہی خدا ہے بلکہ یسوع نہ ضدا ہونے والے خدا کا ایک
امتیازی حصہ ہے۔ یسوع کو اپنا مالک پکاریں ،اس کی پوجا کریں ،جیسا کہ رسولوں اور
اسکے دوسرے پیروکاروں نے کی ،اور اسکی گناہوں سے معافی کو قبول کریں۔ خدا سے
بالکل دعا کریں کہ وہ تم پر سچائی ظاہر کرے اور تمہاری زندگی میں آئے اور تمہیں ابدی
زندگی دے۔ تمہارے پاس اب تک ہو سکتا ہے ک۴ی سواالت ہوں ،اور یہ درست ہے ہم
سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پر رابطہ کریں۔ اور ہم ان سواالت کے جوابات دینے میں
خوش ہوں گے
اسالم حقیقت میں عورتوں کے بارے میں کیا کہتا ہے؟
جمال بدوی کے کتابچے پر تبصرہ /تنقید
اسالم میں جنسی داد رسی (حصہ سوم)
نقاب کرنے والی خواتین /پردہ کرنے والی خواتین ،بے پردہ زندگی کے بعد ،اور نقاب
کرنے واال قرآن۔
عورتوں کو عام تھپڑ مارنا
ڈاکٹر بدوی صفحہ 25پر کہتا ہے حقیقیت میں قرآن میں خاندانی تشدد یا جسمانی تشدد کی
حوصلہ افزائی ،اجازت یو معافی نہیں ہے۔ تاہم ،محمد نے خود اسکو کئی دفعہ برداشت کیا۔
اس سے پہلے کہ ہم آگے جائیں ہمیں یہاں کچھ کہنے کی ضرورت ہے کہ یہ آج خاص
طور پر باموقع ہے۔ برطانیہ ،بھارت اور دوسرے ممالک میں کچھ مسلمان ،ان ممالک کے
مسلمانوں کو ،مسلم شریعت کی طرف مائل کرنا چاہتے ہیں۔ نہ کہ قومی قانون کی طرف۔
عورتوں کو مارنا ،شریعتی طور پر قانونی ہے۔ دوسرے الفاظ میں فاطمہ بنت قیس کو اس
کے خاوند سے طالق ہو گئی۔ اور اسے شادی کے لیے تین پیش کشیں ہوئیں۔ معاویہ سے ،
ابو جہم سے ،اور اسامہ بن زید سے۔ محمد نے ذکر کیا کہ معاویہ غریب ہے اور اسکی
کوئی جائیداد نہیں ،ااور جہم عوتوں کو بہت مارتا ہے صحیح مسلم والیم 2کتاب 8نمبر
3526صفحہ 772چے ابن ماجہ والیم 3نمبر 1869صفحہ 129بھی دیکھیے۔ غور کریں
دونوں حوالوں میں محمد نے خود عوامی طور پر پہچانا کہ وہ جانتا تھا کہ ابو جہم
عورتوں کو بہت مارتا ہے مگر ابو جہم کو سزا نہ دی گئی۔ نہ ہی اسے رکنے کے لیے کہا
گیا۔ بخاری والیم 7عدد 132صفحہ 101کہتی ہے اپنی بیویوں کو اپنے غالموں کی طرح
نہ مارو۔ اور ان کے ساتھ پھر سو جاؤ۔ یہ خاص بات نہیں کہ آیا کہ غالم مرد ہوں یا
عورتیں۔ کیونکہ کسی دوسرے موقع پر (ابن ماجہ والیم 3عدد 983صفحہ )194محمد نے
اپنی بیویوں کو غالموں کی طرح مارنے والے مسلمانوں پر تنقید کی۔ اگر کسی بیوی کی
زبان گندی ہو (گستاخ) محمد نے اسے طالق دینے کا مشورہ دیا جب کسی آدمی نے کہا
،بچے بھی ہیں تو محمد نے کہا اسے کہیں کہ اسکی (خاوند) کی فرمانبرداری کرے۔ توہم
اسے غالم لڑکیوں کی طرح نہ مارو۔ ابوداود والیم 1عدد 142صفحہ 35۔ پھر بھی ابن
ماجہ (بہت کم مستند چھ مشہور احادیث کا مجموعہ) کے مطابق ،عائشہ نے کہا کہ محمد
نے اپنے خدمت گزار یا بیوی کو کبھی نہ مارا۔ ابن ماجہ والیم 3عدد 1984صفحہ 194۔
کیا حادیث میں اختالف ہے کہ عورتوں کو مارتا اور نہیں مارتا تھا؟ الزمی نہیں۔ اگر عائشہ
اسکی حفاظت نہ کرتی تو ہو سکتا ہے مندرجہ ذیل واقعہ سے پہلے کہا جاتا۔
: Flip Flop on beatingکے بیٹے کا بیان ہے ایاس بن ،عبدہللا ابو دھو باب
کہ ہللا کے رسول نے کہا "غالم لڑکیوں (عورتوں) کو نہ مارو"۔ پھر عمر نبی پاک سے
مال اور کہا "ہللا کے رسول عورتیں اپنے خاوندوں سے جری بن گئیں ہینپس ہمیں ان کو
مارنے کی اجازت دے جائے۔ پس انہوں نے (جب اجازت کی منظوری ہو گئی)عورتوں کو
مارا۔ اس پر عورتوں کے بہت سے گروپ محمد کے خاندان کے پاس گئے۔ جب صبح ہی
تھی تو اس (محمد) نے کہا اس رات ستر عورتیں محمد کے خاندان کے پاس گئیں ہر
عورت نے اپنے خاوند کے خالف شکایت کی تمہیہں ان میں سے کوئی اچھا نہیں ملے گا۔
(حاشیہ کہتا ہے ان مردوں کی طرف اشارہ کرتا ہپے) غور کریں کہ امن (اطمینان) جو
فرضی طور پر محمد پر تھا ظاہری طور پر بیویوں اور غالم لڑکیوں کو مال جو مارنے
کے خالف شرعی طور پر بیان ہے ۔ ابن ماجہ والیم 3عدد 1985صفحہ 195-194۔ آؤ
ایک اور حدیث میں سے اس پر غور کریں" ایاس بن عبدہللا بن ابی دھوب کا بیان ہے ہللا
کے رسول نے کہا۔ ہللا کے ہاتھوں کی کنواریوں کو نہ مارو۔ لیکن جب عمر ہللا کے رسول
کے پاس آیا اور عورتیں خاوندوں سے جری ہو گئیں ہیں۔ اس (نبی) نے عورتوں کو
مارنے کی اجازت دی۔ پھر بہت سی عورتیں ہللا کے رسول کے خاندان کے پا س آئیں اور
اپنے خاوندوں کے خالف شکایات کرنے لگیں۔ پس ہللا کے رسول نے کہا کئی عورتیں
اپنے خاوندوں کے خالف شکایت کرتے ہوئے محمد کے خاندان کے پاس گئیں۔ وہ تمہارے
درمیان اچھے نہیں ہیں۔ ( )1467ابوداود والیم 2عدد 2141صفحہ 575۔ ایک رات عمر
نے ایک دعوت کا انتظام کیا۔ جب آدھی رات تھی وہ جاگ اٹھا اور مارنے کے لیے اپنی
بیوی کی طرف گیا۔ میں نے دونوں کو الگ کر دیا۔ جب وہ اپنے بستر کی طرف گیا تو اس
نے مجھے کہا "اے آشاتھ مجھ سے ایک بات محفوظ کر لو جو میں نے ہللا کے رسول سے
سنی (یہ چیزیں) ایک مرد کو اپنی بیوی کو مارنے کی اجازت نہیں ہو گی (معقول وجوہات
کے لیے) اور وتر نماز پڑھے بغیر نہ سوؤ۔ میں تیسرا وعظ بھول گیا"۔ ابن ماجہ والیم 3
عدد 1986صفحہ 195۔ غور کیجیے کہ (معقول وجوہات پر) ایک قابلیت ترجمہ میں شامل
حتی کہ بہت بری باتیں محمد نے خود اپنی بیویوں کی کی گئی ہے یہ عربی میں نہیں ہے۔ ٰ
برداشت کیں۔ ابو بکر اور عمر محمد کے خیمے میں آ گئے اور ہللا کے رسول کو افسردہ
اور اپنی بیویوں کے ساتھ خاموش بیٹھے پایا۔ اس (عمر) نے کہا کہ میں کچھ کہوں ،جس
سے نبی پاک ہنس پڑے ۔پس اس نے کہا ہللا کے رسول ،میں چاہتا ہوں تم نے خریجا کی
بیٹی کو دیکھا جب تم نے مجھ سے کچھ رقم مانگی اور میں اٹھ پڑا ،اور اسکی گردن پر
تھپڑ مارا۔ ہللا کے رسول ہنسے اور کہا وہ میرے ارد گرد ہیں جیسا تم دیکھتے ہو۔ زیادہ
رقم مانگتی ہوئیں۔ پھر ابو بکر اٹھا اور عائشہ کے پاس گیا اور اسکی گردن پر تھپڑ مارا۔
اور عمر نے حصفہ کے سامنے کھڑا ہو کر یہ کہتے ہوئے اسے تھپڑ مارا تم ہللا کے
رسول سے پوچھو جس کا وہ مالک نہیں۔ انہوں نے کہا ہللا کی قسم ،ہم ہللا کے رسول سے
اس چیز کے لیے نہیں پوچھتیں جو کا وہ مالک نہیں پھر وہ (محمد) ان سے 29دنوں تک
جدا رہا۔ صحیح مسلم والیم 2کتاب 8نمبر 3506صفحہ 763۔ جب ایک عورت خیال کرتی
حتی کہ وہ غلط ہو کیا یہ طریقہ ہے کہ
ہے کہ اسے مدد کے لیے مزید رقم دے جائے۔ ٰ
عورتوں کو تھپڑ مار کر ان سے سلوک کیا جائے؟ پس ابر بکر نے مجھے (عائشہ) ہدایت
کی اور کہا ہللا نے جو اس کہنے کے لیے خواہش کی اور مجھے اپنے ہاتھ میری کوکھ پر
مارا۔ درد کی وجہ سے مجھے کوئی چیز حرمت دینے پر روک نہ سکی مگر ہللا کے
رسول کی حالت میرے ران پر ،جب تڑکا ہوا تو ہللا کا رسول اٹھ پڑا۔۔۔۔۔"بخاری والیم 1عدد
330صفحہ 199۔زبر بکرنے جان بوجھ کر عائشہ کو کہنی ماری ،جب اس کا کنگن گم ہو
گیا اور کارواں پکڑا۔ -سنن نساء والیم 1نمبر 313صفحہ 259والیم 1نمبر 317صفحہ
، 261والیم 1نمبر ، 326صفحہ ، 267ہم زیادہ زور نہیں دے سکتے۔ کہ مسیحیوں کے
لیے یہ ٹھیک نہیں کہ وہ عورتوں کے تھپڑ ماریں۔
نقاب اور تھوڑی علیحدگی
ہے۔ ڈاکٹر بدوی کہتا ہے حجاب ضروری ہے لیکن وہ مکمل طور پر حجاب کے پر
جوش نفاذ کی Sidestepsمسلمان آج ظاہری طور پر کم از کم حجاب کے
متعلق تین خیاالت رکھتے ہیں۔ کئی جگہوں پر مسلمان عورتیں اپنے چہرے ڈھانپنے کے
لیے نقاب کرتی ہینیا پنے پورے جسم سوائے آنکھوں کے ،ڈھانپنے کے لیے برقعہ استعمال
کرتیں ہیں۔ بہت سورے جو جدید یا "نئے اسالم" کی پیروی کرتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو نہیں
ڈھانپتیں۔ ایک تیسرا خیال جس کی شہادت ملی ،مصر سے روانہ ہوتے ہوئے جہاز ،مشرق
وسطی میں مکمل طور پر حجاب ہے لیکن حجاب ہٹانے کے لیے ،مغربی لباس ظاہر ٰ
کرنے کے لیے ایک بار منصوبہ ابھی غیر مکمل ہے۔ لیکن ہمرا مطلب مسلمانوں کے
درمیان مختلف خیال بیان کرنا نہیں ،بلکہ احادیث سے یہ دیکھنا کہ محمد نے حقیقتا ً کیا
سکھایا اور ابتدائی مسلمانوں نے جو عمل کیا۔
حجاب ضروری ہیں
احادیث بیان کرتیں ہیں ،کہ حجاب تمام مسلمان عورتوں کے لیے ہیں۔ صحیح مسلم والیم 2
کتاب 7نمبر 2789صفحہ607-606۔ میں ایک مسلمان عورت سے پوچھا کہ وہ مسلمان
روایتی لباس پہنے ہوئے ہے۔ وہ نقاب/حجاب کیوں نہیں پہنے ہوئے۔ اس کا ایمان تھا کہ
حجاب پسند کیے جاتے ہیں لیکن ضروری نہیں۔ تاہم احادیث میں "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہللا اس عورت
کی نماز قبول نہیں کرتا ،جو بالغ ہے اور نقاب نہیں کرتی
ابوداؤد والیم 1نمبر 639صفحہ ، 168وہ قانون جو ایک کو اپنا چہرہ ڈھانپنا ضروری
سمجھتا ہے اس میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ اپنے ذاتی اعضاء /حصے ڈھانپ کر رکے۔
ابوداؤد والیم 2حاشیہ 2749صفحہ 835۔ سب سے انوکھی بات یہ کہ غالم خواتین کے
لیے نقاب ضروری نہیں۔ نئیں صحیح مسلم والیم 2کتاب 8نمبر 3328 ، 3325صفحہ 721
– 722بخاری والیم 7کتاب 62سبق 13نمبر 22صفحہ ، 14ظاہرا ً نقطہ یہ نہیں تھا کہ
مردوں کی آزمائش ہے بلکہ عورتوں کا شرم وحیا تھا جب محمد نے صفیہ کو لیا تو
دوسرے مسلمان دیکھنے کے لیے انتظار میں تھے کیا وہ اسے نقاب کے لیے کہے گا اگر
وہ (صفیہ) اس کی باقاعدہ بیوی بنے تو۔ یا حجاب کے بغیر جیسے آشنا عورتوں کے ساتھ
یا جنسی اسیروں کے ساتھ ہوتا ہے۔ اسے نقاب کروایا گیا۔ اور اسے باقاعدہ بیوی بنا لیا۔
بخاری والیم 4نمبر 143صفحہ 92۔ جب عورتوں کے پردے کا حکم آیا ۔ عائشہ محمد کی
بیوی کا بیان ہے کہ عمر بن الخطاب کہا کرتے تھے کہ ہللا کے رسول اپنی بیویوں کو پردہ
کرنے دو لیکن وہ ایسا نہیں کرتے تھے ۔نبی کی بیویاں رات کو فطرت کے حکم کا جواب
دینے کے لیے صرف المناسی پر جایا کرتی تھیں۔ ایک دفعہ سیعدہ زمہ کی بیٹی باہر گئی
وہ ایک لمبی خاتون تھی۔ عمر بن الخطاب نے اسے دیکھا جب وہ ایک مجمع میں تھا اور
کہا ،اے سعدہ میں نے تم کو پہچان لیا تھا۔ اس نے کہ ابس جیسا وہ کچھ پردے کے متعلق(
عورتوں کا پردہ) احکامات کے لیے پریشان تھا۔ پس ہللا نے پردے کے متعلق آیت نازل
کردی (الحجاب آنکھوں کے سوا مکمل جسم ڈھانپنا) بخاری والیم 8عدد 257صفحہ 170۔
دلچسپی سے ،یہ ٹھیک ہے کوئی عورت کسی دوسرے کے گھر ٹھہرے بشرطیکہ وہ اندھا
حتی کہ عورتوں کے لیے ٹھیک ہے۔ ابوداؤد والیم 2نمبر 2283 – 2282صفحہ -621یہ ٰ
ہے کہ اپنے آپ کو شادیوں میں متالشیوں کے لیے سنواریں۔ ابو داود والیم 2عدد 2299
صفحہ 628-627۔ ایک آدمی کو عورت کو دیکھنا چاہیے جو شادی کرنا چاہے تاکہ ہم
آہنگی پیدا ہو۔ ابن ماجہ والیم 3نمبر 1865صفحہ 126۔ اسی طرح ،عورت کے چہرے پر
شادی سے پہلے نظر کرنا اچھا ہے۔ ابوداود والیم 2عدد 2077صفحہ 551۔ بائبل میں
پردے کا بیان ہے مگر ایک بہت مختلف انداز میں۔ 2کرنتھیوں 18 :3کہتا ہے "مگر جب
سے کے بے نقاب چہروں سے خداوند کا جالل اسطرح منعکس ہوتا ہے جس طرح آئینہ
میں تو اس خداوند کے وسیلے سے جو روح ہے ہم اسی جاللی صورت میں درجہ بدرجہ
بدلتے جاتے ہیں"۔
حجابوں کی اہمیت۔ بے نقاب عورتوں کو نشانہ بنانا
حتی کہ طالبان کے باہر نکالے جانے کے بعد بھی ،عورتوں کو گالی دی آج افغانستان میںٰ ،
جاتی ،پریشان کیا جاتا اور دھمکایا جاتا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق " ہم
انسانوں کی طرح رہنا چاہتیں ہیں" ( 52صفحات) ذریعہ دی ڈیالس مارننگ نیوز
12/17/2002۔ یہ اسوقت ہوتا جب ان کو برقعے کے بغیر پکڑا جاتا۔ صحیح مسلم والیم 2
کتاب 7نمبر 2789صفحہ 607 – 606۔ عائشہ اپنے رشتہ دار عبدالرحمن بن ابو بکر کے
ساتھ اونٹ پر تھیاور اس نے اپنا نقاب اتار دیا ،چونکہ خالی صحرا میں ارد گرد کوئی نہیں
تھا۔ "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اپنا ڈھانپا ہوا سر اٹھایا اور گردن تک پردہ ہٹا دیا اس نے اونٹ کو
مارتے ہوئے ،میرے پاؤں پر ٹھوکر لگائی۔ میں نے اسے کہا کیا تم نے یہاں کسی کو
دیکھا؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" حاشیہ 1648کہتا ہے عائشہ کا کیسا مطلب ہے کہ یہ تنہائی ہےاور یہاں
کوئی نہیں جس سے اسے پردہ کرنا پڑے۔ تاہم عبدالرحمن بڑا بیدار تھا اور اسکو ڈر تھا کہ
کوئی ناگہانی طور پر ظاہر نہ ہو جائے اس سوال کو کہ 'کیا جب کوئی ارد گرد نہ ہو پردہ
کرنا چاہیے' کو ایک طرف چھوڑ کر ،یہاں تین باتیں قابل غور ہیں۔
)1جب لوگ ارد گرد ہوں تو اسے (عورت) پردہ کرنا چاہیے۔
)2اسکو مارنا جائز ہے۔
)3اسے مارنے پر ،پہلے کوئی تنقید نہیں اور واضح کرتے ہوئے کیوں اس کے بعد اسے
مارا گیا۔
گھر سے باہر ایک بے پردہ عورت کو اس کا خاوند شدید مارے۔ صحیح مسلم والیم 4کتاب
24نمبر 5557صفحہ " 1313آدمی نے اپنا ہتھیار اٹھائےاور گھر واپس آ گیا۔ اور اس نے
اپنی بیوی کو دو دروازوں کے درمیان کھڑے پایا وہ اس کی طرف مڑا ،حسد سے اسے
مارا اور اسے زخمی کرنے کے لیے اس کی طرف نیزہ مارا۔ اس نے کہا ،اپنا نیزہ دور
رکھ اور گھر داخل ہونے پر تم دیکھو گے کہ میں کیوں باہر آئی۔ وہ گھر داخل ہوا اور
بستر پر ایک بڑے سانپ کو کنڈل ڈالے دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" ابو داؤد والیم 3نمبر 38 – 5237
صفحہ 1449 – 1448اور موتاہ مالک 33۔12۔ 54بھی دیکھو۔ نائجیریا میں ایک غیر مسلم
عورت گلی میں جا رہی تھی جہاں گلی کی دوسری طرف ایک مسجد تھی۔ مسجد میں
عبادت ابھی ختم ہوئی تھی۔ اور جب لوگ باہر آئے ،تو انہوں نے اس پر حمہ کر دیا۔ جدید
مسلم غلط ہیں۔ عورتوں کے حجاب اور تنہائی مردوں سے مسلمان معاشرے میں آج
ضروری ہے۔ ابوداؤد والیم 1ترجمہ حاشیہ 596صفحہ 267۔
محمد سے پہلے عربی حجاب
جیسا کہ ایک اور نوٹ میں کہ محمد کے دیئے گئے عربوں کو حجاب کوئی نئی چیز نہیں
طرطلیان کی تقریر 240-200ء میں ذکر ہے کہ عربی بت پرست عورتیں آنکھوں کے سوا
اپنے پورے جسم کو ڈھانپتی تھیں۔"کنواریوں ک ے حجاب پر" باب 9صفحہ 37۔
خواتین گھر میں تنہا
حجاب کے برعکس ڈاکٹر بدوی صفحہ 32پر نبوت کے وقت عورتوں کے مکمل تنہائی
کے متعلق کہتے ہوئے کھڑا ہوتا ہے کہ مکمل تنہائی نفرت انگز تھی اس کے عالوہ وہ
کہتا ہے۔ صدیوں کے اسالمی فلسفہ قانون کی ہمیشہ پیروی نہیں کرنی چاہیے اور تنہائی
کے دعوے اور گھر کو نہ چھوڑنا اسالمی نہیں ہیں۔ جبکہ ابتدائی اسالم نے مکمل تنہائی
کی تبلیغ نہیں کی۔ یہ سکھایا گیا کہ عورت کو تین دن کے سفر پر اس وقت تک نہیں جانا
چاہیے جب تک اس کے ساتھ کوئی قریبی رشتہ دار (محرم) نہ ہو۔ صحیح مسلم والیم 2
کتاب 7نمبر 3110 ، 3098 – 3096صفحہ 676 – 675۔ غیر محرم عورت ایک دن
سے زیادہ سفر کے لیے نہیں جاسکتی۔ ابن ماجہ والیم 4نمبر 2899صفحہ 220کے
مطابق -نبی نے صاف صاف منع کردیا کہ ایک عورت اپنے خاوند یا محرم کے بغیر دو
دن کے سفر پر نہ جائے -صحیح مسلم والیم 2کتاب 7نمبر 3100 – 3099صفحہ 676۔
ایک طالق شدہ عورت کسی وقت بھی گھر سے باہر نہیں جاسکتی۔ ابوداؤد والیم 2نمبر
1606 – 1605صفحہ 622۔623۔ تاہم اصلی اسالم مکمل طور پر نامناسب نہیں تھا۔ یہ کہا
جاتا کہ مسلمان عورتیں اپنے گھروں میں پابند ہیں۔ صرف عیدی تہواروں پر باہر نکل
سکتیں ہیں۔ ابن ماجہ والیم 2نمبر 08 – 1307صفحہ 277۔ ایک مرد ضرورت کے سوا
کسی عورت سے گفتگو نہیں کر سکتا۔ صحیح مسلم والیم 4حاشیہ 2964صفحہ 1442یہ
کہا گیا کہ محمد نے کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہ چھوا۔ ابن ماجہ والیم 4نمبر 2874
– 2875صفحہ 205-204۔ دوسرے الفاظ میں ،ایتھوپیا کی ایک جوان لڑکی نے محمد کو
بہت خوش کر دیا۔ اُم خالد بنت خالد کا بیان ہے جب میں ایتھوپیا سے واپس آئی (مدینہ) میں
ایک جوان لڑکی تھی۔ ہللا کے نبی نے مجھے ایک داغدار چادر پہنائی ہللا کے نبی نے ان
نشانات کو یہ کہتے ہوئے رگڑا" سنا !سنا! (اچھا اچھا ) بخاری والیم 5کتاب 58نمبر 214
صفحہ 137۔
( Averroesعبدالولید محمد بن احمد ابن محمد ابن روشد) ایک مشہور فلسفی تھا۔
جو 1298-1226ء تک رہا۔ اس نے کہا کہ غریب اور اسوقت کی مایوسی عورتوں سے
آئی ان کو اس طرح رکھا جیسے گھر میں پالتو جانور یا گھر میں تسلی کے لیے لگائے
گئے پودے ہوں۔ ایک بہت قابل اعتراض کردار کے عالوہ ،بجائے اس کے کہ مادی اور
خیالی دولت کے پیدا کرنے میں حصہ لینے کی اجازت دی جائی اور اس کے محفوظ
کرنے میں۔ وائی – جے ڈی بور دی ہسٹری اف فالسفی ان اسالم 1933صفحہ 198میں
وائی آئی ایم ٹاٹ اے مسلم صفحہ 271سے اقتباس۔ اس کے برعکس امثال 31: 14 ،18
کہتی ہے۔ وہ سودگروں کے جہازوں کی مانند ہے۔ وہ اپنی خورش دور سے لے آتی ہے وہ
کسی کھیت کی اببت سوچتی ہے اور اسے خرید لیتی ہے اور اپنے ہاتھوں کے نفع سے
تاکستان لگاتی ہے" (" )18وہ اپنی سوداگری کو سود مند پاتی ہے رات کو اس کا چراغ
نہیں بھجتا"۔
دوسرے جنسی شرعی قواعد
مرد ریشم نہیں پہن سکتے اس میں ریشمی ٹائیاں بھی شامل ہیں۔ بخاری والیم 7کتاب 72
نمبر 720صفحہ – 482صحیح مسلم والیم 4کتاب 29نمبر 6038صفحہ 1314۔
مرد کیلے کپڑے نہیں پہن سکتا (صحیح مسلم والیم 3کتاب 22نمبر 5178 – 5173صفحہ
1146ابن ماجہ والیم 5نمبر 04- 3603صفحہ 91- 90شماء ال ترمذی سبق 47نمبر ( 4
) 392صفحہ 363
خواتین مصنوعی بالوں کی وگ نہیں پہن سکتی۔ بخاری والیم 7نمبر 133صفحہ 101
صحیح مسلم والیم 3کتاب 22نمبر 5306 – 5297صفحہ 1166- 1165موتاہ
مالک 2۔1۔51۔
خواتین چھوٹے بال نہیں رکھ سکتیں یا متبادل دانت۔ ابن ماجہ والیم 3نمبر 1989 – 1987
-197.صفحہ 196
خواتین چھوٹے بال ،متبادل دانت نہیں رکھ سکتیں یا پنے چہرے کے بالوں کو ختم کریں۔
بخاری والیم 6کتاب 60سبق 297نمبر 408صفحہ 380
مسجد میں عورتوں کے لیے جگہ پیچھے ہو۔صحیح مسلم والیم 1کتاب 4عدد 88081
صفحہ 239۔
لڑکیوں کی ختنہ کے متعلق۔ مسلمان شرعی ماہرین ابوداود والیم 3حاشیہ 4257صفحہ
1451سے متفق نہیں ہیں۔ قرآن میں نہ اسکی تصدیق ہے اور نہ ہی اسکا منع کیا گیا ہے۔
موتاہ مالک 77۔73۔19۔ 2میں اس کا نتیجہ نکاال گیا ہے کہ عورتوں کا ختنہ کیا جائے۔
جنت اور جہنم میں خواتین
عبدہللا بن قتس االشاری کا بیان :نبی نے کہا"،ایک خیمہ(جنت میں)ایک خالی قیمتی موتی
کی طرح ہے جس کی اونچائی تیس میل ہے اور خیمے کے ہر کونے پر ہر مومن کا ایک
خاندان ہو گا جسے دوسرے نہیں دیکھ سکتے"۔ بخاری والیم 4نمبر 466صفحہ 306
صحیح مسلم والیم 4کتاب 38نمبر 6806صفحہ 1481میں یہ ساٹھ میل اونچا ہے۔ بخاری
والیم 6کتاب 60سبق 294نمبر 402صفحہ 374کہتا ہے کہ ایمانداروں کی خوبصورت
خواتین بیویاں ہوں گی جو بڑے خیمے میں محصور ہوں گی۔ جبکہ مسلمان جو زمین پر
نہیں پی سکتے وہ آسمان پر شراب پیں گے۔ جو عورت اپنے خاوند کی فرمانبرداری میں
مرتی ہے اس سے جنت کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ابن ماجہ والیم 3عدد 1854صفحہ ،119والیم
3عدد 2013صفحہ ( 212یہاں مردوں کے بارے ذکر نہیں کیا گیا جن سے اسکی بیوی
راضی ٹھیں اسے سے جنت کا وعدہ ہے) مسیحی عورتوں کے لیے مردوں کی طرح وعدہ
ہ ے گلتیوں 28 :3کہتی ہے کہ مسیح میں نہ کوئی مرد ہے نہ عورت۔ بائبل ،میں لوگ
شادی کریں گے اور نہ ہی ان کی شادی ہو گی۔ متی 22:30۔
حوریں (جنتی کنواریاں)
جنت میں مومنوں کو منسوبی بیویاں ملیں گی جو حوریں کہالتیں ہیں۔ بخاری والیم 4عدد
544صفحہ 343اور دوسری جگہوں پر بھی ۔ایک مرد جو اپنا غصہ کنٹرول کرتا ہے اس
موٹی آنکھوں والی اس کی پسند کی حوریں ملیں گی۔ ابو داود والیم 3عدد 4759صفحہ
1339۔ حوریں نہیں چایتیں کہ بیویاں (زمین پر) اپنے خاوندوں کو ناراض کریں۔ چونکہ
حوریں بھی زمینی زندگی کے بعد خاوندوں کی بیویاں ہیں۔ ُمعادھا بن جوبل کا بیان ہے کہ
ہللا کے رسول نے کہا ایک عورت اپنے خاوند کو ناراض نہیں کرتی بلکہ اس کی بیوی
بہت سفید ،موٹی ،اور گہری کالی آنکھوں والی کنواریوں میں سے ہے کہے گی۔ اسے
ناراض نہ کرو ،ہللا تجھے برباد کرے"۔ وہ (مرد ) تمہارے ساتھ ایک عارضی مہمان کے
طور پر ہے۔ بہت جلد وہ تم سے جدا ہو جائے گا اور ہمارے پاس آ جائیگا۔ ابن ماجہ والیم 3
عدد 2014صفحہ 212۔
رومی کی متھنوی کتاب 1عدد 3450صفحہ 192جنت کے لوگوں کو بتاتی ہے کہ
حوروں کے ہونٹوں سے بوسے چھینے جا رہے ہیں۔
جہنم میں خواتین
یہ عبدہللا بن عمر کے اختیار سے بیان ہے کہ ہللا کے رسول نے مشاہدہ کیا :او عورتوں
کے گروہ ،تمہیں سخاوت دینی چاہیے اور معافی مانگنی چاہیے میں نے جہنم میں تمہاری
بڑے تعداد دیکھی ہے ان میں سے ایک عقلمند عورت نے کہا ہللا کے رسول یہ کیوں ہے۔
کہ ہماری جہنم میں زیادہ تعداد ہے؟ اس پر ہللا کے رسول نے کہا تم پر لعنت ہوئی ہے اور
ادنی سوچ کی کمی نہیں دیکھی اور نہ ہی اپنے خاوندوں کی نا شکری کرتی ہو۔ میں نے ٰ
مذہبی ناکامی بلکہ (اسی وقت) تمہارے سوا ،عقلمند سے حکمت چھینی گئی۔ اس پر عورت
ادنی سمجھ میں کیا غلطی ہے؟ نبی نے کہا ،تمہاری نے بیان کیا۔ ہمارے ساتھ مذہبی اور ٰ
ادنی سمجھ کی کمی (حقیقت سے اچھی طرح پہچانی جا سکتی ہے) کہ دو عورتوں کا ٰ
ادنی سمجھ کا ثبوت ہے اور تم نے کچھ راتیں ثبوت ایک مرد کے برابر ہے۔ یہ تمہاری ٰ
(دن) نماز کے بغیر گزارے اور رمضان کے مہنے میں روزے نہ رکھے یہ مذہبی ناکامی
ہے۔ صحیح مسلم والیم 1کتاب 1نمبر 143صفحہ ، 48 – 47بخاری والیم 2نمبر 161
والیم 1نمبر 301والیم 1نمبر 28والیم 7کتاب 62نمبر 126 – 125صفحہ 96بھی
دیکھیں صحیح مسلم والیم 2کتاب 4نمبر 1926صفحہ 417والیم 4نمبر 6600 9596
صفحہ 1431سنن نساء والیم 2نمبر 1578صفحہ 342۔
جہنم کے اکثر لوگوں میں عورتیں تھیں۔ وہ اپنے خاوندوں کی ناشکری اور ان کے رویے
سے ناشکری تھیں۔ موتاہ مالک 2۔1۔12۔تم کیوں یہ سوچتے ہو کہ جہنم میں عورتیں زیادہ
تھیں؟ کیا یہ اس لیے کہ ان کا جنت میں اتنا مقصد نہیں؟ بخاری والیم 6عدد 402صفحہ
374سے زیادہ انگریزی ترجمے کا نوٹس کہتا ہے۔ "ہللا کا یہ بیان خوبصورت ہے کہ
عورتیں خیموں میں محصو ہیں۔ بخاری والیم 6کتاب 60سبق 294عدد 402صفحہ 374
کہتا ہے۔ قیس کا بیان ہے کہ ہللا کے رسول نے کہا "،جنت میں 60میل چوڑا ایک خالی
قیمتی موتی سے بنا ہوا ہے ہر کونے پر بیویاں ہوں گی جو ان کو دوسرے کوناں میں نہ
دیکھیں گی۔ اور مومن ون کو ملیں گے اور لطف اٹھائیں گے جنت میں وفادار عورتوں کا
کیا اجر ہے جو محصور ہونا نہیں چاہتیں؟ مسیحیت میں عورتوں کو بھی ویسے ہی دیکھا
جاتا ہے جیسے مردوں کو۔
قرآن کے ترجمے کی درسی
بدوی نوٹس میں صفحہ 60پر کہتا ہے کہ وہ اس ترجمے سے اقتباس لیتا ہےتھوڑی سی
ترمیم کرتے ہوئے جب کبھی بہتر بنانے کی ضرورت ہو اور وضاحت اور درسی کی۔ اس
نے بہت سی تبدیلیاں کیں مگر زیادہ تر ٹھیک ہیں۔ جیسے یہ تبادلہ کرتے ہوئے "تم
دونوں" "تم" کی جگہ جب مردوں اور عورتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ تاہم ،یہاں ایک
بات ہے جو مشکوک ہے۔ بدوی صفحہ 5پر بیان کرتا ہے "اے انسان! اپنے مالک خدا کی
تعظیم کر ،جس نے تم کو ایک واحد شخص سے پیدا کیا (نفس واحدہ) پیدا کیا ،فطرت کی
طرح ،اس کا ساتھی (تعظیم) بچے دانی( جس نے تجھے پیدا کیا)؛ پس ہللا سدا تمہیں دیکھتا
ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قرآن " 1 :4۔ اصل میں بہادر نہیں بلکہ امتیاز کے لیے نامناسب سے شامل
کیا گیا۔ "فطرت کی طرح" یہاں ایک عجیب و غریب محاورا ہے ہمارے پاس یوسف علی
کا ترجمہ ہے اس کے ساتھ ساتھ تین دوسرے بھی۔ دوسرے ترجمے میں جن عالموں نے
اکھٹا رکھا ہے وہ کچھ نہیں کہتا "فطرت کی طرح " یہاں یہ ہے۔جو انہوں نے کہا۔ " جس
نے تجھے ایک شخص سے پیدا کیا،پیدا کیا اس میں سے ،اس کا ساتھی اور ان دو منتشر
(بیجوں کی طرح) سے ،بے شمار مردو خواتین پیدا کیے؛ ہللا سے ڈرو ،جس میں سے تم
اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہو۔ اور بچے دانیاں سرگرم ہوتی ہیں (جس نے تجھے پیدا کیا
) کیونکہ ہللا ،ہر وقت تمہیں دیکھتا ہے"۔ (یوسف علی) "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس جان سے اس نے اس
کا ساتھی پیدا کیا" ان میں سے بے شمار مرد و خواتین بکھیرے۔ ہللا سے ڈرو ،اس کے
واحد نام میں ،تم ایک دوسرے کے لیے حقوق کا مطالبہ کرتے ہو۔ اور رشتے قائم کرتے
ہو۔ یقینا ً ہللا تمہیں بہت قریب سے دیکھ رہا ہے۔ (محمد فاروق اعظم ملک) اس سے اس کا
ساتھی پیدا کیا ،اور ان کے جوڑے سے کئی مرد و خواتین پیدا ہوئے۔ اور خدا سے ڈرو،
جس سے تم ایک دوسرے کا مطالبنہ کرتے ہو۔ اور بچے دانیاں یقینا ً خدا ہر وقت تمہیں
دیکھتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" ایک واحد جان سے اس کا ساتھی پیدا کی۔ اور ان دونوں سے کئی
مرد و خواتین بن گئے اور ہللا سے ڈرو ،جس کے نام میں تم ایک دورسے کے لیے
درخواست کرتے ہو۔ اور خاص طور پر اس سے ڈرو۔ احترام کرتے ہوئے تعلقات پیدا کرو۔
حقیقتا ً ہللا تجھے دیکھتا ہے۔ اب یہاں ڈاکٹر بدوی کے نتیجے میں مسلہ نہیں بلکہ اس کے
طریقے سے ہم متفق ہیں کہ ہللا نے مرد و خواتین کو اپنی فطرت کی طرح بنایا ہے۔ مگر
اسکا قرآن کے بارے بڑا نقطہ یہ ہے کہ قرآن صرف ایک ہی آیت سے ثابت نہیں ہوتا۔
قدرے اس نے ایک فقرہ ایک آیت میں شامل کیا ہے۔ جو چاروں تراجم میں سے ایک میں
بھی نہیں ہے۔ ڈاکٹر بدوی قرآن کے معنی تبدیل کرنے واال ایک اکیال نہیں ہے۔ سورۃ :4
34میں بیویوں کو مارنے کے متعلق "مارنے" کے لیے عربی لفظ وہی ہے جو اونٹ کو
مارنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جو مجرمانہ تشدد کے لیے ہوتا ہے۔ پھر بھی عبدہللا
یوسف علی ترجمہ کرتا ہے جیسے "ہلکا سا مارنا" وہ کماز کم لفظ ہلکا عربی شامل کرتا
ہے یہ دکھانے کے لیے کہ اس نے شامل کیا یہ عربی میں موجود نہیں۔
بائبل کے ساتھ مقابلہ
مساوات" :نہ کوئی یہودی رہا نہ یونانی ،نہ کوئی غالم رہا نہ آزاد ،نہ کوئہ مرد رہا نہ
عورت کیونکہ تم سب مسیح یسوع میں ایک ہو"۔ گلتیوں 28 :3
وراثت" :صالفحاد کی بیٹیاں ٹھیک کہتی ہیں تو ان کو ان کے باپ کے بھائیوں کے ساتھ
ضرور ہی میراث کا حصہ دینا یعنی ان کے باپ کی میراث ملے۔ اور بنی اسرائیل سے کہہ
اگر کوئی شخص مر جائے اور اسکا کوئی بیٹا نہ ہو تو اس کی میراث اسکی بیٹی کو دینا"۔
گنتی 8-7 :27۔ "اور اگر بنی اسرائیل کے قبیلے میں کوئی لڑکی ہو جو میراث کی مالک
ہوتو وہ اپنے باپ کے کسی قبیلے میں بیاہ کرے تاکہ ہر اسرائیلی اپنے باپ دادا کی میراثپر
قائم رہے۔ یوں کسی کی میراث ایک قبیلے سے دوسرے قبیلے میں نہیں جانے پائیگی۔
کیونکہ بنی اسرائیک کے قبیلوں کو الزم ہے کہ اپنی اپنی میراث اپنے اپنے قبضے میں
رکھیں"۔ گنتی 9-8 :36۔ یہ حوالے مثال دیتے ہیں کہ عورتیں جائیداد میں میراث لے
سکتی ہیں جیسے ان کے بھائی لیتے ہیں۔
معاشرے میں رہنما :عورتیں نہ صرف ایک رہنما ہو سکتیں ہیں بلکہ لوگوں کی چوٹی کی
رہنما بھی۔ دبورہ ایک لیڈر تھی۔ قضاۃ 4اور 5ابواب۔
کلیسیا میں رہنما :عورتیں کلیسیا میں ایلڈر نہیں ہو سکتیں یا مردوں پر اختیار نہیں ،اگرچہ
وہ دیکھیں (خادمہ) ہو سکتیں 1تیمتھیس 15-11 :2۔ وہ عورتوں اور بچوں کو سکھا
سکتیں ہیں۔
تجارت میں :ایک بیوی اپنا کاروبار کر سکتی ہے اپنے خاوند سے آزادانہ امثال 31باب
عدالتی معامالت میں :کہیں بھی عورت کی گواہی مرد سے کمتر نہیں۔ عورتیں کلیسیائی
کاروائی میں خاموش رہیں۔ 1کرنتھیوں 38-33 :14۔ نئے عہد نامے کی خواتین اپنے سر
ڈھانپ کر دعا اور نبوت کرتی تھیں۔ 1کرنتھیہوں 16-3 :11۔ خواتین اپنے خاوندون کی
فرمانبرداری کریں لیکن خاوند بھی اپنی بیویوں سے محبت کریں جیسے مسیح نے کلیسیا
سے محبت کی (مسیح کلیسیا کی خاطر مر گیا) افسیوں 25-22 :5۔
تنہائی /علیحدگی نہیں :خواتین کی تنہائی یا علیحدگی کا تصور بھی نہیں ہے۔ کچھ مسیح
کے ساتھ ہوتیں اور پولس کے ساتھ بھی۔
خالصہ
ڈاکٹر بدوی اپنے قارئین کو قائل کرنے کی کوشش کرر ہا ہے کہ اسالم عورتوں کے بارے
روشن تعلیم دیتا ہے۔ مردوں سے کمتر نہیں ،اگرچہ ان کے مختلف کردار ہیں۔ وہ ٹھیک
طرحض سے ظاہر کرتا ہے کہ خواتین کی عظمت ہے ،مامتا اچھی ہے وغیرہ ،لیکن اس
کی دلیل کئی مسلمانوں کو مائل نہیں کرے گی جو شریعت کی پیروی کرتے ہیں۔ وہ قائل
نہیں ہونگے کیونکہ ڈاکٹر بدوی نے کئی مرکزی پیرے چھوڑے ہیں جو اسیروں اور غالم
لڑکیوں کے حقوق کی استحصالی کو جائز قرار دیتے ہیں۔ عورتوں کے حجاب اور
عورتوں کے تنہائی میں رہنا۔ اس کلے عالوہ قرآن کا ایک اقتباس شامل کرتے ہوئے ،وہ
بالکل غلط ہے جب اس نے کہا محمد نے کبھی"ان مطالب کو کام میں نہیں الیا" ایک
عورت کو مارنے کے متعلق )صفحہ )54محمد نے ارادتا ً /قصداً /جان بوجھ کر عائشہ
کے سینے پر زور سے مارا ،جس سے اس کو (عائشہ) کو درد ہوئی۔ صحیح مسلم والیم 2
کتاب 4عدد 2127صفحہ 462سنن نساء والیم 2عدد 2041صفحہ 526۔
مضموعی طور پر مندرجہ ذیل انصاف /حق کی غلطیاں کیں۔
جیسا کوئی عورت نبی نہیں۔
عورتیں صرف چار بیویاں کرنے پر متفق ہیں۔
عدالتی قانون۔
مار پیٹ۔
نقاب ضروری ہے یہ کہنے میں خاموشی۔
خواتین کی علیحدگی /تنہائی
متبادل سچے خدا کو ڈھونڈنا
ڈاکٹر بدوی کو عزت دیتے ہوئے کہ اس نے عورتوں کے متعلق تمام مثبت نکات اکھٹے
کرنے کے ل؛یے اس نے سخت کوشش کی ہے جتنی ہو کر سکتا تھا۔ تاہم مسلمانوں کے
ساتھ ساتھ غیر مسلم کئی ظاہری غلطیوں پر غور کر سکتے ہیں۔ گو یہاں آسان طریقہ ہے۔
ہو سکتا ہے ،بالکل ہو سکتا ہے ،کہ بارعب چیزیں ،قرآن اور احادیث میں حقیقی خدا کی
طرف سے نہیں ہیں اور وہ غلط ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے شریعت کی بنیاد جس پر ہے وہ
قانونا ً مکمل نہیں ہے۔ بجائے اس کے کہ باقی مواد کے بغیر کسی سوال و جواب کے ان
اصوالت پر عمل کیا جائے ،لوگ حقیقی خدا کو ڈھونڈنا چاہتے ہیں ،اور اسے سچے اور
حتی کہ قرآن خدا کے کالم کے طور پر قابل اعتماد مکاشفے کو پائیں۔ اس مکاشفے کو ٰ
تسلیم کرتا ہے۔ یہ توریت اور انجیل ہیں۔ بائبل کو پڑھیے وہ مکاشفہ جو خدا نے انسان کو
دیا دیکھنے کے لیے۔
حوالہ جات
حوالے
www.Answering Islam.org
یہ ایک بہت وسیع ویب سائت ہے جو اسالم کے بہت پہلوں پر بحث و مباحثہ کرتی ہے۔
Arbery, A.J The Koran Interpreted Macmillan publishing co 1955
Ali, Maulwishr . The Holy Quran :
علی مولوی سر
قرآن پاک :عربی متن اور انگریزی ترجمہ اسالم انٹرنیشنل پبلیکیشن لمیٹڈ ( 1997یہ احمد
مسلمانوں کی زیر سر پرستی میں چھایا کیا گیا ہے۔
نکلولس مترجم اور ایڈیٹر۔ اسالم میں خواتین ۔ قرآن اور احادیث سے منتخب کالم سینٹ
مارئن پریس 207 ( 2000صفحات) وہ صرف بخاری سے اقتباس درج کرتا ہے اور
سادگی سے قبول کرتا ہے۔ بخاری ان چیزوں پر مشتمل ہے جو دوسروں میں نہیں۔
بدوی ،جمال ،پی ،ایچ ،ڈی ،اسالم میں جنسی انصاف " بنیادی اصوالں امریکن ٹرسٹ
پبلیکیشن 1995
کارنر ،ارگن مہمت :وائسر بیجائند دی ویل :کریجل پبلیکیشن 218 ( 2003صفجے )
حسن ،پروفیسر احمد سٹن ابوداؤد :انگریزی ترجمہ تشریح سمیت نوٹس ایس ایچ محمد
اشرف پبلیشرز ،بک سیلرز اینڈ ایکسپورٹرز ( 1984تن جلداں )
ہسٹری آف الطبری ،احسن عباس عتال ایڈیٹوریل بورڈ والیم 11 – 1سنی پریس –
دی ہولی قرآن :انگریزی ترجمہ معانی اتے نفسیر دا :مترجم عبدہللا یوسف علی ،ریوائزڈ
اینڈ ایڈیڈ بائی دی پریزیڈینسی آف اسالمک ریسرچیز آئی ایف ٹی اے ،کال اینڈ گائڈینس
کنگ فہد ہولی قرآن پرنٹنگ کمپلیکس ( کوئی تاریخ نئیں )
خان ،داکٹر محمد محسن ( مترجم ) صحیح البخاری کے معنوں کا ترجمہ عربی ،انگریزی
،اسالمک یونیورسٹی ،المدینہ المنورہ ،المکتب السلفیت المدینہۃ المنورہ ( کوئی تاریخ
نئیں ) ( کوئی کاپی رائٹ نئیں )
ملک محمد فاروق اعظم ،انگریزی ترجمہ اتے قرآن دے معنی گائڈینس فار مین گائنڈ –
انسٹیوٹ آف اسالمک نالج 1997
صحیح مسلم مصنف امام مسلم – انگریزی ترجمہ عبدالحمید صدیقی ،انٹرنیشنل اسالمک
پبلیشنگ ہاؤس ( کوئی تاریخ نئیں )
سنن ابن ماجہ مصنف امام ابو عبدہللا محمد بن یزید ابن ماجہ چیمبرز ،گان پت روڈ ،الہور
،پاکستان ،ورلڈ وائڈ کاپی رائٹ 1993ذکی پبلیکشنر الہور پاکستان
سنن نساء مترجم محمد اقبال صدیقی 1994قاضی پبلیکیشنر۔
www.Muslim Hope .com
اگر ایک عورت نہیں جاتی کہ اس کا خاوند چار سال سے کہاں ہے اور پھر اور چار
) وہ شادی کرنے کے ل یے آزاد ہے۔ موتاہ مالک lddaمہینے انتظار کرتی ہے (
62۔19۔29۔
یحی کا بیان ہے ملک سے نفی کہ صفیہ بنت ابی عبید نے اسے بتایا کہ حفصہ ،اُم المومنین ٰ
نے عاصم ابن عبدہللا ابن سعد کو اپنی بہن فاطمہ بنت عمر بن الخطاب کے پاس بھیجا کہ وہ
اسے دس بار دودھ پالئے۔ اس طرح اسے ملنے کے لیے اس کے پاس آیا۔ اس نے ایسا کیا،
پس وہ اس سے ملنے آیا کرتا تھا۔ موتاہ مالک 8۔1۔30۔ تاہم6 ،۔1۔ 30اور 10۔1۔،30
11۔1۔14، 30۔2۔ 30کہتی ہیں۔ کہ یہ دو سال تک شمار نہ کیا گیا ،سہال بنت سہیل نے مجھ
سے سالم کے بارے پوچھا جسے وہ بطور بیٹا خیال کرتے تھے۔ اور وہ اندر اسے ملنے آیا
جب وہ برہنہ تھی ان کا ایک ہی کمرہ تھا۔ پس محمد نے کہا اسے اپنے دودھ سے پانچ
گھونٹ پینے دے۔ اور پھر یہ درست ہو گا۔ اگرچہ محمد کی بیویوں میں سے کسی نے یہ
نہیں کیا تھا۔ کیونکہ وہ خیال کرتی تھیں کہ یہ نفس پیروی ہے صرف سہال کے لیے نہ
دوسروں کے لیے۔ موتاہ مالک 12۔2۔30۔ وہ آدمی جو اپنی بیوی کو مارتا ہے رسی سے یا
کوڑے سے اور مارتا ہے کہ اس کا مارنے کا مطلب نہیں ہوتا۔[ جیسے آنکھ پر یا کان پر
ضرب] یا ایسا کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔ وہ لہو کی قیمت ادا کرے۔ وہ اس اصول کے مطابق
جو اس نے مارا ہے۔ تاہم ،یہ کتاب پھر کہتی ہے کہ آدمی یہ ارادتا ً کرتا ہے پھر رشتہ کے
مسلے میں مبتال ہو گا۔ موتاہ مالک 18۔33۔ 43اس میں مباحثہ نہیں کہ عورتیں قسم نہیں
کھاتیں۔ خواتین کو خون کی خاطر قسم کھانے کا کوئی حق نہیں۔ یا قتل پت معذرت کریں۔
۔2۔ 44۔a2موتاہ مالک
اسالم کی ابتدا
سب سے پہلے اسالم کی ابتدا کو سمجھنا ضر ور ی ہے ۔اس کو
سمجھنے کے لے عر ب کے پر ا نے ا سال می ما حو ل کو جا ننا بہت ضر
وری ہے محمد وہ آ دمی ہے جو اسالم کی ابتدائی تا ریخ ہے۔ پرانی چیزیں کے
بارےمیں
قرآن اور احادیث کہتے ہیں کہ۔جس سے بہت سارے لوگ بےخبرہیں۔
محمد سے پہلے مکہ کی حالت :یہ کا فی حیران کن ہے کہ محمد کی
پیدائش سےپہلےمکہ کیا تھا؟ یہ ایک جادوگروں کا مرکز تھا۔اوریہ جگہ
تجارت کابھی مرکزتھی۔وہاں کے ٓمٹی کے بنے ہوے برتنوں کی ثقافت
مختلف تھی۔وہاں کےتاجروں کا مزہب مختلف تھا ۔ مکہ میں قریش کا
قبیلہ حباب
عالم اقد
ال ہللا کی عبادت کرتے تھے۔ اِہلل کی تین بیٹاں تھیں۔ ایک کا ال پتھر جو ِ
س سے آیا تھا۔اُسکو اُونچی جگہ عزت کی جگہ پر تسلط کیا اور وہ جگہ خانہ
کعبہ تھی۔ خانہ کعبہ 360کا مرکز تھا ۔ اور انکی عبادت کی جا تی تھی بخاری
شریف کے مطابق والیم 3کتاب 43سبق 33نمبر 658صفحہ 396اور والیم5
کتاب 59سبق 47نمبر 583صفحہ 406اسالم کا انسکلو پیڈیا اف اسالم
اسالم کے وقت لوگ مکہ میں پانچ وقت کی نماز پڑھا کرتے ff۔صفحہ303
تھےپورے مہینےکے دن کے ایک حصے کا روزہ بھی رکھتے تھےقریش کے
رکھتے تھے۔محمدنےاسکا بھی حکم دیا لیکن لو گ 10محرم کو روزہ
بعدمیں یہ اختیاری ہو گیا۔(بخاری شریف والیم 5کتاب58سبق 25نمبر172
صفحہ ) 109بخاری شریف والیم6کتاب 60سبق 24نمبر 31صفحہ25۔
والیم 5صفحہ122 سالمی لوگوں نے مکہ مقدس ٹھہرایا ۔ فق الثنا
بخاری شریف والیم2کتاب 26سبق33نمبر635صفحہ372-371میں بیان کرتا
ہےکہ و ہ سوچتے تھےکہ عمرہ ادا کرنا اس دھرتی کا سب سے بڑا گناہ
ہے۔انہوں نے کعبہ کو کپڑے سے ڈھانپ دیا۔ فق الثنا والیم 5صفحہ131۔انہوں کا
یہ مقدس مہینہ تھاان دِنونمیں وہ جنگ نہیں کر تے تھے۔(بخاری والیم 2کتاب23
سبق 96نمبر 482صفحہ) 273
لفظ ہللا کی ابتداء
جنس کےطور پر؛ لفظ ہللا کی بندش عربی لفظ اِہلل سے ہوئی تھی۔جسکا مطلب
ہے "دیوتا"۔عرب کے مسیحی اور بت پرست دونوں خداکے لئےہللا لفظ استعمال
کرتے ہیں ۔عربی اور انڈونیشیا کی بابئل میں خدا کیلئے لفظ(اَہلل )استعمال
ق وسطہ کے لوگ اسی طرح کا ہے۔ پر انے زمانے میں مشر ِ ہوا
لفظ"اِل"استعمال کرتے تھے۔ جسکا مطلب تھا "دیوتا"خواہ یہ غلط ہےیا
میں اور عبرانیوں میں محمد کو کعبہ کا عہدارجانا ٹھیک۔(اگنیریٹک)کائنات
جاتا تھا۔جس میں 360بتوں کے گھر تھےجو بیت ہللا کہالتا تھا۔یا ہللا کا
گھر۔محمد کاباپ جو اسکے پیدا ہونے سے پہلے ہی مر گیا تھا۔ جس کا نام
عبدالمطلب تھا۔جسکا مطلب ہے ہللا کا غالم۔ِانہں یہودیوں کا ایک قیبلہ عبدہللا بن
اسالم کہتا تھا۔ بخاری شریف میں والیم 5کتاب 59سبق 13نمبر 360صفحہ241
میں بیاں ہے۔
نوعی حیثیت سے:مکہ میں بت پرستی کے لئے ایک خاص بت کو ہللا کہتے
تھے یہ خاص قسم کا بت قریش کے قبیلے کاایک دیوتا تھا۔اور اسکی تین بٹییاں
تھیں اسکو اسالم کے چارکے پانچ ستونوں کے ساتھ موازانہ کیا جاتا ہے۔ محمد
سے پہلے مکہ کے لوگ انہی دنوں میں روزہ رکھتے تھےمکہ کی طرف سے
اپنی دعاؤ ں کے ساتھ خیرات بھی کرتےتھے ۔اور انہوں نے مکہ کو مقدس مقام
ٹھہرایا ہوا تھاوہاں پر بھی بہت سارا ختالف پایا جا تا تھا۔لیکن کچھ حیران ُکن
مگر لگاتارانکی ال تبدیل عادتیں بت پرستو ں کے ساتھ اور قریش کی بت پرستی
میں ایک جیسی تھی۔
متن کے اس حصے کی پیروی کریں تو یہ بتائے گا:یونان کاسب سے بڑا
دیوتاغالبا ًجسکا ابتدائی خدا کے لفظ سے ملتا ہےان کے بہت سارے واقعات عرب
کے پران اسالم سے ملتے ہیں۔
ہللا کی عبادت کرنے والے
بہت سارے ابتدائی لوگ سورج کو دیوتا مانتے تھےاور چاند کو اسکی محبوبہ
مانتے تھےمشرقی عرب کے لوگ چاند کودیوتا مانتے تھےاور سورج کو اسکی
محبوبہ یعنی بیوی کہتے تھے۔پرانے اسالم کا خوبصورت ڈھانچہ ہےاور اسکی
عالمت "ہالل"یعنی چاندہے۔ شیعہ مسلمان اسکو اپنی عالمات کے طور پر لیتے
ہیں اور اسمیں اُنہونایک چھوتے سے ستارے کو بھی شامل کیا ہےیمن کے لوگ
بھی اسالمی انسیکلوپیڈیاکی مطابق سورج کو دیوتا مانتے تھے(اسالمی
انسیکلوپیڈیا صفحہ) 303ہو سکتا ہے کہ قریش کے لوگوں نے اُن سے بت
حاصل کیے ہوں۔ہللا بت کی تین بیٹیاں تھیں ا ُ ن کے نام التُ ،
عزہ،منات ہیں۔
قرآن مجید میں فرمایا(سورہ-53ایک دفعہ ہللا کے نبی نے باہمی فیصلہ کیااور ُ
پر اُمید تھیں۔ دوسرے لفظوں میں اُس نے)19اُنکی شفاعت انکی طرف سے ُ
فرمایاکہ ہمیں ان تینوں بتوں سے مدد کی اُمیدرکھنی چاہیےمحمد کے
پروکارحیران تھےجو اس نے کہا لیکن بعد میں محمد نے اپنے آپ کو بدل
دیااور کہا کہ مجھے ورغال دیا تھا۔اسوقت یہ غلطی ہی تھی اور ان آیات کو قرآن
منسوخ کردیا گیا ۔اکثر یہ آیات شیطانی آیات کہالتی ہیں یہ پڑھنے کیلئے بہت
دلچسپ ہےکہ ہللا کیسے ان آیات رکھ سکتا تھا۔کیا یہ آیات منسوخ آیات
کہالتی ہیں ؟سورہ ،101 :16 ،39-13والیم سورہ 37- 41میں سورج اور چاند
کے پجاریوں کی تردید کا بیان آیا ہے۔
خالصہ؛ محمد کے وقت کہ کافی محب عالم قصبہ تھا۔سبیعن اور محمد کے لو
گ ،قریش سب چاندکےبت کی پوجا کرے تھے ۔اسکا نام اِہلل تھا۔اور
اسکی تین بیٹیاں تھیں قرآن بتو ں کی پو جا سے منع کرتا ہے۔ پر مسلمان
مفکرمحمد کی اصل آیات کو بھی شامل کرتے ہیں۔وہ کہتے کہ اس بات کی امید
ہے کہ شفاعت ہللا کی بیٹیو نطرف سے ہے
محمد شوہر کے طور پر
سورہ3؛ 4بیان کرتی ہے کہا ایک آدمی چار بیویانرکھ سکتا ہے۔ سورہ 33؛50
محمدپر اعتراض کیا ہے۔مسلمان مفکرعلی دشتی کے مطابق نیچےمحمد کی
بیویوں کااور رشتے کا بیان کیا ہے۔
1خدیجہ بنت خولید
2سودہ بنت زیم
3عا ئشہ
4اُم سلمہ
5حفصہ
6زنیب بنت جیش
7جویریہ
8ا ُ م حبیبہ
9صفیہ
میمونہ بنت حارث 10
11فاطمہ
12ہند (بیوہ)
13عاصمہ
14زنیب بنت کوزہ
15ہبیلہ
16عاصمہ بنت نعمان
17مریم
18اُم شرک
19ریحانہ
20میمونہ
21زنیب3
22خولہ
تب بنو قنیزہ کے لوگوں نےصفیہ کے شوہر کو قربا ن کردیا تو محمد نے صفیہ
سے شادی کر لی تھی۔(بخاری شریف والیم 2کتاب 14سبق 5نمبر68
صفحہ 35بخاری شریف والیم 4کتاب 52سبق 74نمبر 143صفحہ92
سبق 168نمبر 280صفحہ) 176-175 اور بخاری والیم 4کتاب 52
سعودی عرب میں ہلکی سی جھڑپ ہوئی کیونکہ بیرونی ُملک کی خواتین وہاں
پر کام کرنے والی کے طور پر گئیں اور انہوں نے وہاں کے غالموں
کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے۔ آپ سعودی عرب کے آدمیوں کو الزام
نہیں دے سکتے ،جو یہ فریب کرتے ہیں انکی مذہبی روایت کے مطابق یہ
اخالقی طور پر قابل قبول ہے کہ وہ غالم عورتوں کو مباشرت کے لیے
مجبور کریں۔ بخاری شریف دیکھتے ہیں والیم 3کتاب 34سبق 111نمبر
423صفحہ 237؛ والیم 3کتاب 34سبق 113نمرب 436صفحہ -239
240؛ والیم 5کتاب 59سبق 31نمبر 459صفحہ 317؛ والیم 8کتاب 76
سبق 3نمبر 600صفحہ 391؛ صحیح مسلم والیم 12کتاب 8سبق 560
نمبر 3571صفحہ 733-732۔
لندن کے معاشیات دان ( 6جنوری )1990نے رپورٹ بنائی ہے کہ سودان میں
مسلمانوں نے دنیکا قبیلے کی عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنا لیا 4
جنوری 1991میں نیوز ویک پر غالمی کی خاص خبر دی۔ اور اسکی
رپورٹ بھی بنائی کہ مسلمان ابھی تک کالوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔
اور جس طرح امریکہ کے آسٹن 2/2/1996میں کیا ۔ریڈرز
ڈائجسٹ غالمی 3/1996صفحہ 81-77۔ یہ افریقہ کے لیے شرم ناک ہے
یہ ان کے دلوں کو ظلم و ستم کی وجہ سے صدمہ پہنچاتی ہے۔
محمد کی کامیابی
محمد نے اپنے آدمی کے ساتھ کارواں پر دعا کی۔ بخاری والیم 3کتاب 37سبق
8نمبر 495صفحہ 280کہتاہے ہللا نے اپنے نبی کو فتح کے ذریعے
مالدار کیا۔ 1/5تمام جنگ میں مارے گئے اور مال ان لوگوں نے لوٹ لیا۔
شعیہ مسلمان والیم 2کتاب 5سبق 401نمبر 2348صفحہ 519کہتا ہے
کہ مھمد کے خاندان نے اس کو آپس میں بانٹ لیا پہلے مسلمان لوٹ مار
کرنے والے مانے جاتے تھے۔
روایتی مہینے کے صلح نامے کے درمیان اسکے پیروکار ایک چھپی ہوئی فوج
کے کارواں تھے جو قتل کرتے لوگوں کو یرغمال بناتے اور ان کو بانٹ
لیتے تھے۔ محمد نے غزوہ بدر میں خود لوٹ مار کی تھی۔ محمد نے خیبر
کے یہودیوں پر حملہ کر کے ایسی دولت میں اضافہ کیا۔وہ اور اسکے خیر
خواہ آدمی اور انکی بیویاں خود لوٹ مار کرتی تھیں۔ ( محمد کو ایک
اور بیوی کی ضرورت تھی) 1000-700یہودی مرد اور بنو قُریضہ کے
قبیلے نے اپنے ہتھیار ڈال دئیے اور اپنی گردنیں ان کے سامنے جھکا دیں۔
محمد گنہگار ہے
جبکہ بائبل کہتی ہے کہ یسوع نے کوئی گناہ نہیں کیا تھا یہاں پر قرآن اور
بخاری شریف محمد کے بارے میں کیا کہتی ہے۔ سورۃ 55 :40اور :48
1-2میں ہللا نے محمد کو بتایا ہے کہ وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگے۔
اب لوگوں کو جسمانی طور پر فنا ہو جانے کے لیے معافی مانگنے کی
ضرورت نہیں ہے لیکن یہ اخالق کے لیے ہے۔ صحیح مسلم والیم 1کتاب
4سبق 268نمبر 1695صفحہ 373کہتی ہے کہ محمد نے دعا کی۔ میں
گنہگار ہوں میں اپنے گناہ کی وجہ سے پریشان ہوں میرے تمام گناہ معاف
کر۔ بخاری والیم 1کتاب 2سبق 136نمبر 19صفحہ 23؛ والیم ،12 ،1
57نمبر 781صفحہ 434؛ والیم 3 ،60نمبر 3صفحہ 4؛ والیم 3 ،75 ،8
نمبر 319صفحہ 213اور والیم 62 ،75 ،8دوسرے نمبر پر نمبر 407
صفحہ 271میں محمد کے گناہ کا ذکر ہے اور اس میں کچھ خاص
چیزوں کا بھی ذکر ہے۔ بخاری والیم 7 ،4 ،1نمبر 234صفحہ -147
148؛ بخاری والیم 1 ،82 ،8نمبر 795-794صفحہ 520میں انہوں نے
لوگوں کی ٹانگیں اور ہاتھ کاٹ دیے اور انکی آنکھیں جال دیں اور انکو
پیاسے چھوڑ دیا اور انکے اعضا کاٹ کر انہیں مرنے دیا۔ بخاری والیم
3 ،82 ،8نمبر 796سبق 4صفحہ 797؛ بخاری والیم 6سبق 150نمبر
198صفحہ 159-158۔
آپ یقینا ً ان سنجیدہ گناہوں پر رضا مند ہوں گے جب محمد نے یہ کیے اسے ہر
گناہ کی معافی کی ضرورت ہے یہ سوال تجسس آمیز ہے یہ صحیح ہے کہ
جس نے ہمارے گناہوں کی قیمت چکائی ہے؟ یسوع نے کہا کہ اس نے
ہمیں ہمارے گناہوں سے رہائی دی۔ اسالم یہ نہیں سکھاتا کہ کسی نے
کوئی قیمت چکائی ہو اور کیسے کوئی آپ کے گناہوں کے لیے قیمت ادا
کرتا ہے۔ یا ہللا کچھ گناہوں کو دیکھتا ہے اور دوسروں کو نہیں؟
کچھ لوگ خیال کرتے ہیں کہ وہ گنہگار ہیں یہ مسئلہ زیادہ لمبا ہے کہ ایک
شخص اپنے آپ کو مسلمان کہے ۔ اس صدی میں مسلمانوں نے مسیحیوں
کو قتل کیا۔ نائیجریا ،انڈونیشا اور سوڈان کے تمام گاؤں کو تباہ کر دیا۔ جب
مسلمان مسیحیوں کے قاتل کہالتے ہیں تاکہ لوگ اس پر سوال اٹھا
سکیں۔ وہ مسیح کے کردار کے خالف ڈرامے بازی کرتے ہیں۔ جن
مسلمان مسیحیوں کو قتل کرتے ہیں جو سچے خدا کی پرستش کرتے ہیں۔
میں نے کسی کو یہ کہتے نہیں سنا کہ کوئی محمد کے کردار کے خالف
ڈرامے بازی کر رہا ہے۔
میں اس دوٹوک بات کے لیے معافی مانگتا ہوں لیکن مسلمان خدا کے لوگوں کو
مارتے ہیں کہ وہ اسکی عبادت سے رک جائیں۔ جب مسلمانوں نے قتل
کرنے کو واجب ٹھہرایا کیونکہ ان کے نبی نے بھی ایسا ہی کیا تب لوگ
اپنے نبی کے متعلق حیران تھے ،انکے رتبے نے اسکے الفاظوں کو
منسوخ کیا اور اسالم کی ابتداء ہوئی۔
تسلیم کریں کہ نبی گناہ کے بغیر ہے
دعوی کرتا ہے فرق
ٰ محمد میں اور اس شخص سے جو خدا کا نبی ہونے کا
واضح کرتا ہوں۔
● سینکڑوں گواہیوں اور انکے الجھاؤ کی تکمیل۔
● معافی نہیں ہے کیونکہ اس نے کوئی معافی کے قابل گناہ کیا ہی نہیں۔
● مسافروں کی زندگی میں نہ قتل نہ دھمکی۔
● اخالقی معیار ( جنسی تعلقات کی اجازت نہیں)
● وعدہ آپ کےگناہوں کے لیے قیمت کی ادائیگی۔
● دکھ اور آپ کے لیے جان دے۔
● وہ موت سے جی اٹھے اور اسکی کوئی قبر نہ ہو۔
یہ آدمی یسوع مسیح ہے مسیحی یسوع کے متعلق نہیں کہتے اور خدا کی سالمتی
اُس پر ہے۔ یسوع امن کا شہزادہ ہے خدا نے امن کو اُس پر پہلے ہی ٹھہرا
دیا بلکہ مجھے اُمید ہے کہ آپ پائیں گے کہ مسیح کی سالمتی کیسی ہے
اور اپنے دلوں میں اسکے پیار کو جگہ دو گے۔
بخاری حدیث
سینکڑوں اور ہزاروں احادیث (روایات ) محمد اسکے قریبی صحابہ کی تعلیم اور افعال بتانے کا دعوی
کرتی ہیں – ابتدائی مسلمانوں نے ان احادیث کی حو خالص ہیں ،اکٹھا کرنے کی کوشش کی اور تحقیق
کی – احادیث کے چھ محموعے ہیں جنکو سنی صحیح یا مستند اور معتبر سمجھتے ہیں – وہ ان کی
قراں کی طرح عزت کرتے ہیں-سب سے لمبی حدیث صحیح البخاری جلد 9ہے جو 7275احادیث پر
مشتمل ہے – مندرجہ ھیل باتیں مسلمانوں اور غیر مسلموں قارئین دونوں دلچسپ کے لیے ہیں 0یہ
اقتباسات ڈاکٹر محسن خان کے صحیح البخاری کے معنوں کے ترجمے سے انگلش اسالمک یونیورسٹی
،مدینہ المنورہ ،سعودی عرب سے لیۓ گۓ ہیں-
پھر ابوبکر نے تالوت کی "تش ّہد ( ہللا کے سوا کوئی عبادت کے الئق نہیں اور محمد کے رسول ہیں-
)ابوبکر نے کہا – امابعدو تم میں سے کوئی محمد کی پوجا کرے ،پھر محمد فوت ہو گیا -مگر جو ہللا
کی پوجا کرتا ہے ،ہللا زندہ ہے اور کبھی نہیں مرے گا -ہللا نے کہا محمد رسول سے زیادہ کچھ نہیں –
بخاری جلد 2کتاب ( 23کتاب تجہیزوتکفین)سبق 3نمبر 333صفحہ – 189 – 188پھر بھی مسلمان
محمد کو بڑا اعلی درجہ دیتے ہیں – ہللا کی قےسم ،جب بھی ہللا کے رسول تھوکتے تو تھوک(رال )
صحابیوں میں سے کسی پر گر جاتا جو اپنے چہرے اور جلد سے اسے رگڑتا ،اگر اگر وہ حکم دیتا کہ
اسے (رال ) کو اٹھاۓ رکھو تو وہ اٹھاۓ رکھتے -اسکے احکامات فورا پورے کیے جاتے ،اگر وہ
وضو کرتا ہے تو وہ باقی پانی لینے کے لیے سخت کوشش کرتے اور جب وہ اس سے بولتے وہ اپنی
آوازیں دھیمی کر لیتے اور احترام میں ،اس کو چہرے کو مستقل نہ دیکھتے – بخاری جلد 3کتاب 50
( عہدوپیمان ) سبق 13نمبر 891صفحہ 655 – 564
عائشہ کا بیان ہے ( محمد کی ایک بیوی ) کہ نبی نے کہا ،تمام مشروبات جو نشہ پیدا کرتے ہیں پینا
حرام (منع ) ہیں – بخاری جلد 1کتاب ( 4وضو) سبق 75نمبر 243صفحہ " 153ابوہریرہ توں روایت
اے ،نبی نے کہا ،ایک زناکار ،جس وقت ناجائز ،جنسی مباشرت کر رہا ہو -وہ مومن نہیں – اور ایک
شخص ،جس وقت شراب پی رہا ہو ،وہ مومن نہیں ،بخاری جلد 7کتاب ( 69مشروبات کی کتاب )
سبق 1نمبر 484صفحہ 339مسلمانوں کو شراب ،بت اور سور کا گوشت بیچنا منع ہے ،صحیح مسلم
جلد 3کتاب ( 9تجارت کی کتاب ) سبق 622 – 621نمبر 3840 – 3835صفحہ 830 – 828وہ شراب
نہ بیچ سکتے ہیں اور نہ خرید سکتے ہیں اور نہ ہی اٹھا سکتے ہیں -ابن ماجہ جلد 4کتاب ( مشروبات
کی کتاب ) نمبر 3381 -3380صفحہ ، 494 – 493جلد 4کتاب نمبر 30نمبر 3382صفحہ ، 494
شراب بیچنا منع ہے -بخاری جلد 1کتاب ( 8نماز کی کتاب ) سبق 73نمبر 449صفحہ 267
ان ستاروں کی تخلیق کے تین مقاصد ہیں ،آسمان کی سجاوٹ ،شیاطین کو مارنے کے لیۓ گولے،
اچھے مسافروں کی نشانیاں ہیں -پس اگر کوئی مختلف تشریخ ڈھونڈنے کی کوشش کرے تو وہ غلط ہے
اور فضول کوشش کرتا ہے بخاری جلد 4کتاب ( 54تخلیق کی ابتداء ) سبق ---نمبر 421سے پہلے
کے متراجم کے نوٹس صفحہ 282
ابوہریرہ کی یادداشت
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ میں نے کہا ،اے ہللا کے رسول ! میں نے آپ سے بہت سی اقوام کے
بارے میں سنا ہے لیکن میں بھول گیا –اس نے کہا،اپنی چادر پھیالؤ ،میں نے اپنی چادر پھیالئی اور اس
نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ایسے حرکت دی جیسے کسی چمچ سے چیز بکھیر رہے ہوں اور خالی کر
کے مجھے کہا اسے لپیٹ لو میں نے لپیٹ لیا اپنے جسم پر ،اور اس وقت سے مجھے کبھی کوئی
حدیث نہیں بھولی – بخاری جلد 4کتاب ( 56نبی اور صحابہ کے پاک دامن اور عصمت)سبق 27نمبر
841صفحہ – 538بخاری جلد 9کتاب ( 92قرآن اور نبی کی روایات کو مضبوطی سے پکڑے رہو)
سبق 22نمبر 425صفحہ ،332جلد 1کتاب ( 3علم کی کتاب ) سبق 43نمبر 119صفحہ 89
" ابوہریرہ سے روایت ہے :نبی نے کہا ،اگر تم میں سے کوئی نیند سے جاگے اور وضو کرے (،
مذہبی دھونا ) تو اسے ناک میں پانی ڈال کر دھونا چاہیے پھر اسے تین بار نکالنا چاہیے کیونکہ شیطان
اسکی ناک کے اوپر والے حصے میں تمام رات ٹھرا ہوا تھا" ( )1مترجم کا حاشیہ ( )1کہتا ہے " ہمیں
یقین کرنا چاہیے کہ شیطان واقعی ناک کے اوپر والے حصے میں ٹھرتا ہے ،اگرچہ ہم نہیں سمجھ
سکتے کیسے ،کیونکہ اسکا اندیکھی دنیا سے تعلق ہے ،جسے ہم نہیں جانتے ،سواۓ اس کے جو ہللا
اپنے رسول کے ھریعے ہمیں بتاتا ہے " بخاری جلد 4کتاب ( تخلیق کی ابتداء ) سبق 10نمبر 516
صفحہ 328
" ابوہریرہ سے روایت ہے ہللا کے رسول نے کہا :اگر اک مکھی کسی کے مشروب میں گر جاۓ تو
اسے ڈبونا چاہیے ( مشروب میں ) کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے پر میں
بیماری کے لیۓ عالج ہوتا ہے " بخاری والیم 4کتاب ( 54تخلیق کی ابتداء ) سبق 16نمبر 537
صفحہ – 338ابوداؤد جلد 3کتاب ( 21خوراک کی کتاب ) نمبر 3835صفحہ 1080
" ابوہریرہ سے روایت ہے ہللا کے رسول نے کہا کہ اگر کسی کے برتن میں مکھی گر جاۓ تر اسے
اس ( برتن) میں پوری طرح ڈوبنے دو – اور پھر اسے باہر نکال دو ،کیونکہ اسکے ایک پر میڑ
بیماری اور دوسرے پر میں شفا ہوتی ہے ( ()1زہر کا توڑ) یعنی اس بیماری کا عالج" بخاری جلد 7
کتاب ( 71ادویات کی کتاب ) سبق 58نمبر 673صفحہ – 453 – 452مترجم کا حاشیہ کہتا ہے " طبی
لحاظ سے اب یہ معلوم ہو چکا ہے کہ ایک مکھی کے جسم کے کچھ حصوں پر جراثیم ( بیماریاں
پھیالنے والے ) ہوتے ہیں جیسے نبی نے ذکر کیا ( تقریبا 1400سال پہلے جب انسان جدید ادویات کے
متعلق کم جانتا تھا ) اسی طرح ہللا نے جاندار اور دوسرے اجسام پیدا کیے جیسے پینسلین فنجائی (
پھپھوندی) بیماریاں پھیالنے والے دوسرے وغیرہ – حال ہی میں ،بڑی نگرانی میں تجربات کیے گے
جو اشارہ کرتے ہیں کہ ایک مکھی میں بیماریاں پھیالنے والے جراثیم ہوتے ہیں اون ان جراثیموں کے
خالف جراثیم کش بھی ہوتے ہیں – عام طور پر جب ایک مکھی مائع خوراک کو چھوتی ہے تو یہ اپنے
جراثیموں سے خوراک کو آلودہ کردیتی ہے ،پس اسے ضرور ڈبونا چاہیے تاکہ جراثیموں کو (
بیماریوں والے ) مار سکیں اور یہ توازن قائم رہے اس مضمور کے مطابق میں اپنے ایک دوست کے
ھریعے ،قاہرہ ( مصر ) میں االور یونیورسٹی کے شعبہ حدیث کے سربراہ ڈاکٹر محمد ایم عیسماء کو
لکھا ،جس نے اس حدیث پر ایک آرٹیکل لکھا اور طبی نقطہ نگاہ سے اس نے ذکر کیا کہ خوردبینی
ماہر حیاتیات نے ٹابت کیا ہے کہ مکھی کے پیٹ میں خمیر کے خلیوں کا ایک لمبا طفیلیا رہ رہا ہے اور
یہ خمیر کے خلیے اپنے دور حیات کو دوہرانے کے لیے مکھی کے نظام تنفس کی نالیوں کے ذریعے
پیدا ہوتے ہیں اور اگر مکھی مائع میں ڈبودی جاۓ – تو خلیے مائع میں ڈوب جاتے ہیں اور خلیوں کا
مادہ ایک جراثیم کش ہے ان جراثیم کے لیے جو مکھی میں ہیں – اکثر تمام جدید طبی ڈاکٹر ،اگر وہ
مسلمان نہ ہوں تو وہ قصدا ہنسیں کے کہ ایک مکھی کو اپنے مشروب میں ڈبویں-
"ابوہریرہ توں روایت ہے ---تم تکبیر اور تالوت کے درمیان کونسا وقفہ ادا کرتے ہو؟ محمد نے کہا --
--اے ہللا !میرے گناہوں کو دور کر دے ،جیسے مشرق اور مغرب ایک دوسرے سے دور ہیں – اور
مجھے گناہوں سے پاک کر جیسے سفید کپڑے دھل کر سفید ہو جاتے ہیں ( مکمل دھالئی کے بعد ) اے
ہللا میرے گناہ پانی سے ،برف سے اور اولوں سے دھو دے " بخاری جلد 1کتاب ( 12نماز کی
خصوصیات ) سبق 8نمبر 711صفحہ ، 398سورۃ 50 : 40؛ 2-1: 48اور بحاری جلد 1کتاب ( 2
ایمان ) سبق 13نمبر 19صفحہ 23جلد 1کتاب ( 12نماز کی خصوصیات ) سبق 3نمبر 3صفحہ 4؛
جلد 8کتاب ( 75مناجات ) سبق 3نمبر 319صفحہ 213
"عائشہ سے روایت ہے کہ نبی پر جادو نے کام کر دکھایا ،اسطرح اس نے وہم کرنا شروع کردیا کہ وہ
ایک چیز کرتا تھا جو حقیقت میں وہ نہیں کر رہا ہوتا تھا -ایک دن اس نے ہللا سے لمبی عمر کے لیے
دعا مانگی اور کہا میں محسوس کرتا ہوں کہ ہللا نے مجھ پر وحی نازل کی ہے کہ میں خود کیسے اپنا
عالج کورں " بخاری جلد 4کتاب ( 54تخلیق کی ابتداء ) سبق 10نمبر 490صفحہ 317جلد 4کتاب
( 53خمس کے فرائض ) سبق 56نمبر 89صفحہ 57-56جلد 8کتاب ( 75مناجات کی کتاب ) سبق
59نمبر 400صفحہ 267 – 266جلد 7نمبر 660 – 658صفحہ 443 – 441صحیح مسلم جلد 2کتاب
( 4صلوۃ کی کتاب ) سبق 309نمبر 1888صفحہ 411
محمد پر جادو چل گیا – عائشہ سے روایت ہے :نبی نے ایسے خیاالتی واقعے باری رکھے کہ وہ انپی
بیوی سے جنسی رشتہ قائم کرتا اور حقیقت میں وہ نہ کرتا تھا ایک دن اس نے مجھ سے کہا اے عائشہ
! ہللا نے مجھے ایک مادے کے متعلق ہدایت فرمائی ہے جس کے بارے میں نے پوچھا تھا –میرے پاس
دو آدمی آۓ ،ان میں سے ایک میرے پاؤں کے قریب بیٹھ گیا اور دوسرا میرے سر کے قریب بیٹھ گیا
– ایک میرے پاؤں کے قریب والے نے میرے سر کے نزدیک والے سے پوچھا ( میری طرف اشارہ
کرتے ہوۓ) اس آدمی کے ساتھ کیا غلط ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا ،یہ جادو کے اثر کے نیچے ہے
پہلے نے پوچھا کس نے اس پر جادو کیا ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا لبید بن عاصم نے " پہلے نے
پوچھا کون سا مادہ استعمال ہوا ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا کھجور کے درخت کے نر پرلن کا کنگھی
کے ساتھ بالوں کو لگایا گیا ہے – دھروان کے کنوئیں میں ایک پتھر کے نیچے رکھا گیا ہے " پھر نبی
اے کنویں پر گیا اور کہا یہ وہی کنواں ہے جو خواب میں مجھے نظر آیا تھا – کھجور کے درختوں کی
چوٹیان شیطان کے سروں کی مانند نظر آتی ہیں – اور اس کا پانی حینا کے آمیوش کی طرح ہے "
عائشہ نے اضافہ کیا " ( جادوگر ) لبید بن عاصم نبی زریق ( ظریق ) سے ایک آدمی تھا ہ یہودیوں کا
ایک تعلق واال آدمی تھا " بخاری جلد 8کتاب ( 73اچھے رویے ) سبق 56نمبر 89صفحہ 57جلد 8
کتاب ( 75مناجات کی کتاب ) سبق 59نمبر 400صفحہ 266
ہللا کی بیٹیاں
عرب میں محمد سے پہلے ،محمد کا قبیلہ قریش ہللا نامی دیوتا کی پوجا کرتا تھا – جس کی تین بیٹیاں
تھیں جن کے نام االت ،العزا اور منات " عروا سے روایت ہے انصار کے متعلق جو ایک منات نامی
بت کو پوجا کے لیے احرام کو قبول کرتے تھے جس کی وہ المشلل نامی جگہ پر پوجا کرتے تھے "
بخاری جلد 2کتاب ( 26زیارت حج ) سبق 78نمبر 706صفحہ " 413یہ آیت انصار کے لیے نازل
ہوئی جو بت منات کو پوجا کرنے کے لیے قبول کرنے کے لیے قبول کرتے تھے جس قدید نامی جگہ
کے ساتھ رکھا جاتا تھا – بخاری جلد 3کتاب ( 27عمرہ کی زیارت ) سبق 10نمبر 18صفحہ 11االت
،العزہ کا بخاری جلد 8کتاب ( 74داخلے کے لیے اجازت مانگنے کی کتاب ) سبق 52نمبر 314
صفحہ ، 209والیم 5نمبر 375صفحہ 259
" پھر ہللا نے ہم پر ایک آیت نازل کی جو بعد رد کی ہوئی آیات میں سے ایک تھی "بخاری جلد 5کتاب
( 59فوجی مہمات کی کتاب ) سبق 27نمبر 416صفحہ " 288انس بن مالک سے روایت ہے ایک
قرآنی آیت بیر معونہ کے شہیدوں کے بارے نازل ہوئی ،جسے ہم تالوت کرتے تھے لیکن یہ بعد میڑ رد
کردی گئی -آیت یہ تھی ہمارے لوگوں کو مطلع کردو کہ ہم اپنے خداوند سے ملے ہیں – وہ ہم سے
خوش ہے اور اس نے ہمیں خوش کردیا ہے " بخاری جلد 4کتاب ( 52جہاد کیکتاب ) سبق 19نمبر
69صفحہ 53الطبری کی تاریخ جلد 7صفحہ 156بھی دیکھیں-
آیات کے رد کیے جانے کے دوسرے حوالے ہیں – بخاری جلد 4کتاب ( 52جہاد کی کتاب ) سبق 8
نمبر 57صفحہ ، 45بخاری جلد 4کتاب ( 52جہاد کی کتاب ) سبق 184نمبر 299صفحہ 191اور
بخاری جلد 5کتاب ( 59فوجی مہمات کی کتاب ) سبق 27نمبر 421صفحہ 293یہ سب حوالے ایک
ہی آیت کے متعلق ایک ہی بات دوہراتے ہیں – ایک دفعہ محمد نے غلطی سے ہللا کی بیٹیوں کے بارے
کہا سورۃ 19 : 53میں کہا " ان کی سفارش پر امید تھی" محمد نے کہا ہمیں ان تینوں بتوں کی مدد کی
امید رکھنی چاہیے محمد کے پیروکار حیران تھے کہ اس نے یہ کہا – بعد میں محمد نے اپنی سر تبدیل
کی اور کہا کہ شیطان نے مجھے دھوکہ دیا تھا یہ آیات ترک کردی گئیں یا باہر نکال دی گئی ہیں –
مسلمان علماء ان کو " شیطانی آیات " کہتے ہیں – مسلمانوں کی تشریحات بڑھنے کے لیے دلچسپ ہیں
کہ کیسے ایک سچا نبی یہ کہہ سکتا ہے ایک بات ہے جس پر مسیحی اور اکثر مسلمان متفق ہیں کہ
یسوع بے گناہ تھا -موازنہ کے لیے اناجیل میں یسوع کی زندگی پڑھیں-
"انس بن ملک سے روایت ہے ہللا کا رسول ایک سفر پر تھا اور اس کا ایک حبشی غالم "انجاشا" تھا
اور وہ اونٹوں کو ہانک رہا تھا " بخاری جلد 8کتاب ( 73اچھے رویے ) سبق 95نمبر 182صفحہ
" 117انس سےروایت ہے ----اور انجاشا ،محمد کا غالم ان کے اونٹوں کو ہانک رہا تھا بخاری جلد
8کتاب ( 73اچھے رویے) سبق 111نمبر 221صفحہ " 192جابر بن عبدہللا سے روایت ہے :ہم میں
سے ایک آدمی نے ایالن کیا کہ اس کے غالم کو اسکی موت کے بعد آزاد کر دیا جاۓ گا -محمد نے اس
غالم کو بالیا اور اسے بیچ دیا ( )1غالم اسی سال مر گیا " حاشیہ کہتا ہے " آزاد کرنیواال محتاج تھا ،
پس نبی نے اس لیے غالم بیچ دیا -اسے اجازت دیتے ہوۓ کہ اس کے وعدے کر رد کرے جو اس نے
کیا تھا کہ غالم اپنی موت کے بعد آزاد ہو گا"-بخاری جلد 3کتاب ( 45آبادی کو آباد کر کے جگہوں کو
رہن رکھنا) سبق 9نمبر 711صفحہ " 427پھر ایک آدمی جو رفا بن زید کہالندا اے نے ایک غالم
قڈام کو ہللا کے رسول کی خدمت میں پیش کیا بخاری جلد 8کتاب ( 78قسمیں اور عہدوپیمان ) سبق 33
نمبر 698صفحہ 455
"مدبر کی فروخت ( ایک غالم جس کے مالک نے وعدہ کیا تھا کہ اسکی موت کے بعد اسے آزاد کر
دینا ) " ( )433جابر کا بیان ہے : -نبی مدبر کو بیچ (اس کے مالک کی خاطر جو ابھی زندہ تھا اور
اسے رقم کی ضرورت سگی" بخاری جلد 3کتاب ( 34خریدو فروخت کی کتاب) سبق 112نمبر 433
صفحہ 238
" ایک انصار نے ایک آدمی کو غالم بنایا اور اسکے عالوہ اسکی کوئی جائداد نہ تھی ،جب نبی نے یہ
سنا تو اس نے ( اپنے صحابہ کرام) سے کہا اسے کون مجھ سے خریدنا چاہتا ہے یعنی غالم کو؟ نعیم بن
اناہام نے اسے آٹھ سو درہم میں خرید لیا"بخاری جلد 8کتاب ( 79عہد کو ادھورے وعدوں کے کفارے
کی کتاب ) سبق 7نمبر 707صفحہ 464
عامر کا بیان ہے :میں نے ہللا کے رسول کو پانچ غالموں کے ساتھ دیکھا دو عورتوں اور ابوبکر کو
بھی(صرف وہ اسالم قبول کرتے ہیں)"بخاری جلد 5کتاب (57نبی صحابہ کرام ) سبق 6نمبر 12صفحہ
8اس نے (ابن ازبیر) دس غالموں کو اس ( عائشہ) کے پاس بھیجا جن کو اس نے اپنی قسم (جو پوری
نہ ہوئی)کے کفارے کے لیے آزاد کردیاتھا،عائشہ نے اور اس مقصد کے لیے چالیس غالموں تک آزاد
کردیے(-عائشہ) نے کہا ،میں چاہتی ہوں میں نے خاص کر ذکر کیا تھا جو مجھے کرنا تھا اور اپنی
قسم پوری نہ کی ،پس میں یہ آسانی سے کرسکی"( )1حاشیہ()1کہتا ہے" عائشہ نے تشریح نہیں کی،وہ
کیا کرے گی اگر اس سے اس کا وعدہ پورا نہ ہوا -یہی وجہ ہے کہ اس نے اتنے زیادہ غالم آزاد کر
دیے اس طرح اس نے آسان سمجھا کہ کفارے کے لیے یہی موزوں ہے -بخاری جلد 4کتاب ( 56نبی
اور صحابہ کرام کے پاکدامن اور عزت ) سبق 2نمبر 708صفحہ " 465اور اتا نے ان غالم لڑکیوں
کو اس وقت تک نہ جب وہ انہیں خریدنا چاہتا تھا -وہ مکہ میں فروخت ہوتی تھیں" بخاری جلد 8کتاب
( 74اجازت مانگنے کی کتاب )سبق 2نمبر 246صفحہ 162
اسیروں اور غالموں سے مباشرت
" کیا کوئی ایک غالم لڑکی سے یہ جانے بغیر کہ وہ حاملہ ہے یا نہیں سفر کر سکتا ہے ؟الحسن نے
اپنے آقا کے بوسر کنار یا ہم آغوش میں کوئی نقصان نہیں پایا -ابن عمر نے کہا اگر ایک غالم لڑکی جو
جنسی تعلقات کے لیے مناسب ہو اگر بطور تحفہ دی جاۓ یا بیچی یا آزاد کی جاۓ – اس کا آقا اس کے
ساتھ ماہواری سے پہلے ہم بستری نہ کرے – اور عدم حاملیت کا یقین کر لے – اور ایک کنواری کے
لیے ایسی ضرورت نہیں ہے – اتا نے کہا کسی حاملہ غالم لڑکی سے مباشرت کے بغیر ہم آغوش ہونے
میں کوئی نقصان نہیں-ہللا نے کہا اپنی بیویوں کے سوا اور ان کی جائداد ( قیدی خواتین ) ہیں – (
کیونکہ اس معاملے میں ان کو الزام نہیں دیا جاتا"حاشیہ کہتا ہے ( )1حاملہ کا مطلب ہے کہ کسی
دوسرے مرد سے نہ کہ موجودہ آقا سے " بخاری جلد 3کتاب ( 34خریدوفروخت کی کتاب ) سبق 113
نمبر 436صفحہ ( 240 – 239اسی طرح جیسے اتا نے کہا تھا)"ابو سعدالخدری کا بیان ہے کہ جب وہ
ہللا کے رسول کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا -تو اس نے کہا " اوہو ہللا کے رسول!ہم خواتین کو بطور اپنا مال
غنیمت بانٹتے ہیں -اور ہم انکی قیمتوں میندلچسپی لیتے ہیں – تمھاری اس کے بارے میں کیا راۓ ہے؟
یعنی جنسی فعل کے بارے – نبی نے کہا ،کیا تم واقعی ایسا کرتے ہو ؟ تمھارے لیے یہ بہتر ہے کہ تم
ایسا نہ کرو ،کوئی بھی جان نہیں جسے ہللا نے واقع ہونے کے لیے مقرر کیا ہے بلکہ وہ یقینا وجود
میں آۓ گی"-بخاری جلد 3کتاب ( 34خریدوفروخت یی کتاب) سبق ، 111نمبر 432صفحہ " 237
ابن محیرز نے بیان کیا میں مسجد مینداخل ہوا اور ابو سعدالخدری کو دیکھا اور اے کے ساتھ بیٹھ گیا
اور اس سے العزل ( جنسی فعل ) کے بارے پوچھا – ابوسعد نے کہا ہم نبی اے ساتھ بنو المستعلیق کے
ئزوہ پر گۓ اور ہم نے ،رب غالموں میں سے کئی قیدی بنا لیے اور ہم نے عورتوں کی خواہش کی –
اور ہم پر انوار پن مشکل ہو گیا -اور ہم نے ان سے جنسی فعل کرنا چاہا – پس جب ہم نے جنسی فعل
کرنے کا ارادہ کیا تو ہم نے کہا ،ہم ہللا کے رسول سے پوچھنے گۓ کیسے جنسی فعل کرسکتے ہیں
– جو ہمارے درمیان موجود ہے؟ ہم نے اس سے اس بارے پوچھا اور اس نے کہا تمھارے لیے بہتر ہے
ایسا نہ کرو کیونکہ کوئی جان قیامت کے دن تک قائم رہتی ہے جیسے اسکے بارے پہلے سے نبی لکھا
ہے وہ قائم رہے گی" بخاری جلد 5کتاب ( 59فوجی مہمات کی کتاب ) سبق 31نمبر 459صفحہ 317
یہی کچھ بخاری جلد 8کتاب ( 77القدر کی کتاب 9سبق 3نمبر 600صفحہ 391بھی کہتی ہے
دوسرے الفاظ میں ،کیا ہو گا -پس غیر فطری حصہ ترک نہ کرو – محمد نے کبھی غالموں یا قیدیوں
کو جنسی طور پر پریشان نہ کیا -جس عورت کو اپنے قبضہ میں رکھتے تھے –
ہشام کے باپ سے روایت ہے نبی کے مدینہ روانہ ہونے سے تین سال پہلے خدیجہ مر گئی -وہ وہاں دو
یا زیادہ سال تک ٹھرا رہا -اور پھر اس نے عائشہ سے شادی کر لی -جب وہ صرف چھ سال کی لڑکی
تھی -اور اس شادی کو پکا کیا جب وہ (عائشہ ) نو سال کی ہو ئی" بخاری جلد 5کتاب ( 58انصار کی
عزت ) سبق 43نمبر 236صفحہ 153جلد 5کتاب ( 58انصار کی عوت ) سبق 43نمبر 234صفحہ
152زینب بنت جیش کی شادی محمد کے لے پالک بیٹے سے ہوئی – جب تک محمد نے سورۃ نہ بولی
-کہ اسکے بیٹے کو طالق دے دے اور محمد سے شادی کر لے – زینب نبی کی دوسری بیویوں کے
سامنے شیخی مارا کرتی تھی اور کہا کرتی تھی ہللا نے ( محمد سے ) میری شادی آسمان پر کی ہے "
بخاری جلد 9کتاب ( 93ایک خط کو ماننے والے ) سبق 517 22صفحہ 382کتاب ( 93ایک خدا کو
ماننے والے ) سبق 22نمبر 516518صفحہ – 383 – 381دوسرے الفاظ میں ،ابدی بے تخلیق
آسمانی قرآن نے زینب کی شادی کا ذکر کیا ہے –
اسالم اور خواتین
" تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو اونٹ کی طرح کیسے مارتا ہے – اور پھر وہ ( آپ کے ساتھ ) سونے
کے لیے قبول کرسکتی ہے ؟ اور ہشام نے کہا جیسے وہ اپنے اونٹ کو مارتا ہے " بخاری جلد 8کتاب
( 73اچھے رویوں کی کتاب ) سبق 43نمبر 68صفحہ " 42ابوہریرہ کا بیان ہے ہللا کے رسول نے
کہا ،عورتوں سے اچھا سلوک کرو ،کیونکہ ایک عورت کو پسلی سے تحلیق کیا گیا ہے اور پسلی کے
انتہائی مڑے ہوۓ اوپر والے حصے سے ،اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو تو یہ ٹوٹ جائگی – لیکن اگر
اسے ویسے کا ویسا رہنے دیا جاۓ تو یہ چیمدہ رہے گی -پس عورتوں سے اچھا سلوک کرو" بخاری
جلد 4کتاب ( 54تخلیق کی ابتداء کی کتاب ) سبق 7نمبر 466صفحہ – 306
" ابوسعد الخدری سےروایت ہے نبی نے کہا کیا عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے آدھی نہیں ؟
عورتوں نے کہا ،ہاں ،اس نے کہا ،یہ عورتوں کے ذہن کی کمزوری کی وجہ سے ہے "بخاری جلد 3
کتاب ( 48گواہیوں کی کتاب ) سبق 12نمبر 826صفحہ " 502محمد نے کہا ،ایسیقوم کامیاب نہیں ہو
گی -جن کی حکران عورت ہو گی " -بخاری جلد 9کتاب ( 88دکھوں کی کتاب ) سبق 18نمبر 219
صفحہ 171
علی بن ابی طالب سےف روایت ہے خیبر کے دن ہللا کے رسول نے کہا متا کا منع کردیا ( عارضی
شادی کا 9اور گھدوں کا گوشت کھانے کا بھی " بخاری جلد 5کتاب ( 59فوجی مہمات کیی کتاب )
سبق 37نمبر 527صفحہ – 372بخاری جلد 7کتاب ( 62نکاح ) سبق 32نمبر ، 52 ، 50صفحہ 37
36 ،بھی یہی بیان کرتا ہے اکثر لیکن سارے سنی مسلم عارضی سادیاں نہیں کرتے ،لیکن شعیہ
مسلمان ایسا کرنے میں آزاد ہیں –
" انس سےروایت ہے نبی نے کہا اپنے سربراہ کی بات غور سےسنو اور فرمانبرداری کرو حتی کہ
ایک ایتھوپین ہی کیوں نہ ہو – جس کا سر کشمش کی طرح ہے – تمھارا سردار بنایا گیا ہے – " بخاری
جلد 1کتاب ( 11نماز کے لیے بالوہ ) سبق 54نمبر 662صفحہ ( 375ابن ماجہ جلد 4کتاب ( 24
جہاد کی کتاب 9سبق 39نمبر 2860صفحہ ) 196بخاری جلد 1کتاب ( 11نماز کے لیے بالوہ) سبق
55نمبر 664صفحہ 376بھی یہی کہتا ہے – جیسے پہلے ذکر کیہ گیا ہے محمد کے پاس بھی غالم
تھے ،جو کم از کم ایک حبشی غالم کی خواہش کرتا تھا ( بخاری جلد 6کتاب 60سبق 316نمبر 435
صفحہ 407جلد 9کتاب ( 91با اعتماد شخص سے دی گئی معلومات کی کتاب سبق 3نمبر 368صفحہ
) 275محمد نے اک دوسرے غالم کو آزاد کرنے کے لیے دو غالم بیچ دیے جو مسلمان ہو چکا تھا –
ابن ماجہ جلد 4کتاب ( 24جہاد کی کتاب ) سبق 41نمبر 2869صفحہ – 202
On line Bukhari hadiths are at
http ://ewis.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadiths sunnah / bukhari
and www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadiths sunnah/
جبکہ تم بڑے مبارک محسوس کر سکتے ہو – تم ایسی چیزونپر ایمان رکھتے ہو اون نہ ہی عمل کرتے
ہو ،تکبر نہ کرو – اگر خدا کا فضل نہ ہوتا تو تم بھی اس قسم کے پھندے میں پھنس سکتے تھے – یہاں
تم نے سوچا – کہ تمھیں خدا کو خوش کرنے کے لیے یہ چیزیں کرن پڑیں – سنی مسلمان دوستو ہو
سکتا ہے کہ تم اپنی کتابوں کے بارے زیادہ با خبر نہیں اور ہو سکتا ہے تم ان چیزوں کے بارے نہ
جانتے ہو – ان پر یہ ظاہر کرو اور ان سے پوچھو کیا یا حقیقتا یہی ہے جو آپ جانتے ہیں جس میں تم
ملوث ہو – خدا چاہتا ہے کہ ہم اس سے پیار کریں – وہ ہمارے دلوۂ اورذہنوں کو چاہتا ہے – اس کے
ساتھ ساتھ ہمارے رویوں اور اعمال کو بھی چاہتا ہے – وہ نہیں چاہتا کہ ہم مکھیوں کے نا خالص آلومدہ
عالجوں پر یقین رکھیں یا قیدی اور غالم لڑکیوں کے ساتھ آلودہ کاموں پر – خدا چاہتا ہے کہ ہم اسکے
بائبل سے جو اس نے سکھایا ،مل کریں اور یسوع پر جو ایک نبی سے بہت زیادہ کچھ ہے – بلکہ
یسعیاہ نے اسے عمانوائل کہا ہے ( خدا ہمارے ساتھ ہے )
صحیح مسلم احادیث
" پس تم نے اپنی روایت سے خدا کا کالم باطل کردیا -اے ریاکارو ! یسعیاہ نے تمھارے حق میں کیا
خوب نبوت کی-
یہ امت زبان سے تو میری عزت کرتی ہے مگر ان کا دل مجھ سے دور ہے ،اور یہ بے فائدہ میری
پرستش کرتے ہیں ،کیونکہ انسانی احکام کی تعلیم دیتے ہیں"
( یسوع متی 15باب 6سے 8آیت میں کہہ رہا ہپ)
سنی مسلمانوں کے لیے قرآن کے بعد اہم ترین اور با اختیار ( مستند ) مذہبی تحریرات ،احادیث کے چھ
بڑے مجموعے ہیں – یعنی ان میں محمد کے قول و فعل درج ہیں-
ان سے شریعہ یا مسلم شریعت کی بنیاد قائم ہوتی ہے ،جن میں سے بہت زیادہ کی آج اسالمی ممالک
میں قائم کرنے کی ضرورت ہے – بخاری
کے بعد صحیح مسلم دوسرا اہم مستند مجموعہ ہے یہ امام مسلم کی لکھی گئی 7190 -احادیث کا
مجموعہ ہے جو 875ء میں فوت ہو گیا یہاں کچھ دلچسپ حصے درج کیے گۓ ہیں-
احادیث کی اہمیت
حدیث کا یہ حصہ واضح طور پر حقیقت کا مظہر ہے کہ قرآن کی درست سمجھ بوجھ کے لیے ،حدیث
ایک نا گریز چابی ( کنجی ) ہے ،کیونکہ بطور وحی کے خدمتگار ،نبی پاک موزوں ترین ہیں-اور اس
لیے وہ قرآن پاک کے پوشیدہ معنی کی تشریح کرنے کے لیے اور تفسیر کرنے کے لیے آسمانی مختار
ہیں-
صحیح مسلم والیم 1فٹ نوٹ 225صفحہ نمبر ،72
محمد کی عبادت
صحیح مسلم میں کچھ ذکر نہیں کہ محمد کی پرستش کی جاۓ لیکن ان کے پاس محمد کی بہت اعلی
تجویز تھی ،ایک حعلی حدیث نے حتی کہ دعوی کیا تھا کہ محمد کی ہمدردی (ترس و رحم) کی
تحریک کی ایک اچھی خوشبو تھی -لیکن امام مسلم اور دوسرے حمع کرنیوالوں نے اسکے باوجود اس
حدیث کو رد کردیا ،میندرجہ ذیل تمام احادیث صحیح مسلم میں قبول کی گئیں-
" لیکن ہللا ایک دھوکہ دینے والی شکل میں آ سکتا ہے "
صحیح مسلم والیم 1نمبر 349صفحہ 115پھر ہللا اپنی شکل کی بجاۓ کسی دوسرے کی شکل میں ان
کس پاس آئیگا -وہ پہچان لیں گے -اور کہے گا -میں تیرا خداوند ہوں وہ کہیں گے :ہم ہللا سے اس
(شیطان ) سے پناہ لیتے ہیں -بخاری والیم 8کتاب 76نمبر 577صفحہ ، 375بخاری والیم 9کتاب 93
نمبر 532صفحہ 396 – 395بھی دیکھیں
ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ موت کا فرشتہ موسی کے پاس بھیجا گیا کہ اپنے مالک کا پیغام دے ،جب
وہ آیا تو موسی نے اسے مکہ مارا اور اس ( فرشتہ کی آنکھ پر چوٹ لگی ،وہ موت کا فرشتہ واپس چال
گیا اور کہا کہ آپ نے مجھے ایک ایسے خادم کی طرف بھیجا ہے جو مرنا نہیں چاہتا – ہللا نے اسکی
آنکھ بحال کردی – صحیح مسلم جلد ، 4کتاب ،29نمبر 5851صفحہ – 1264صحیح مسلم والیم 4
کتاب 28نمبر 5852صفحہ ، 1265اگرچہ کئی طریقوں سے عام تھا – کئی طریقوں سے وہ قدرے
احمق بھی تھا – کہ ہللا نے موسی کے کپڑے لے لیے ،پس اسکو ان کے پیچھے دوڑنا پڑا تھا -اس سے
لوگوں پر ثابت کونا تھا کہ موسی ایک عام مرد /نر تھا – موسی کے بغیر قصدا بدتمیزی /بدلحاظی/
بے غیرتی /بے حیائی/بے شرمی ہے – صحیح مسلم والیم ، 1کتاب 3نمبر 669صفحہ 193
صحیح مسلم والیم 3کتاب 24نمبر 5390 ، 5389صفحہ 1185کہتی ہے ابوہریرہ سے رپورٹ ہے کہ
ہللا کے رسول کہتے ہیں کہ یہودیوں اور مسیحوں کو ان کے سالم کرنے سے پہلے سالم نہ کرو اور
جب تم ان میں سے کسی کو ملو تو سڑک پر جاتے ہوۓ ان کو مجبور کریں کہ وہ تنگ راستے سے
گزریں-
یہ بہت بڑی گستاخی ہو سکتی ہے ،اسی صفحہ پر فٹ نوٹ اسکی وجہ بیان کرتا ہے – اسکے پیچھے
چیال یہ نہیں کہ ان کو اذیت دی جاۓ یا ان کو غیر ضروری مصیبت میں رکھا جاۓ-
بلکہ ان کو مسلمان مسافروں کی بھیڑ سے محفوظ راستہ فراہم کرنا ہےتاہم ،یہ ذہن میں
رکھنا چاہیے کہ یہ حکم اس بات کی داللت نہیں کہ یہودیوں اور مسیحوں کو گلیاں اور
سڑکیں تعمیر کرنے کے لیے مجبور کیو جائے بلکہ وہ گھروں کی دیواروں کے ساتھ
ساتھ ایک طرف ہو کر یا تنگ راستوں سے گزریں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں مسلمانوں
کے ہجوم سے بچ کر چلنا چاہیے ایسا نہ ہو کہ کوئی ان کو نقصان پہنچائے۔
قرآن کی متروک آیات
انس نے کہا ہللا قادر مطلق خدا نے ایک آیت "بیرمادنہ" میں مرنے والوں کے اعزاز میں
ظاہر کی اور ہم نے اس کی تالوت کی جب تک وہ متروک نہ ہو گئی۔ وہ آیت اس طرح کی
تھی۔ "اسکو اپنے لوگوں تک وقت پر پہنچا دے کہ ہم اپنے خداوند سے ملے ہیں۔ اور وہ ہم
سے خوش ہے اور ہم اس سے راضی ہیں۔ صحیح مسلم والیم 1کتاب4عدد 1433صفحہ
329-330صفحہ 330پر فٹ نوٹ کہتا ہے" یہ ایک خاص پس منظر میں ظاہر ہوئی ہے
اور یہ کئی دوسری آیات کا بد ہوئی جن کا مطلب ایک ہی تھا۔ لیہکن وسیع نتائج کے لیے یہ
ایک اہم حدیث ہے کیونکہ یہ قدرے قرآن کی ابھی تک قائم آیات کو ظاہر کرتی ہے۔ لیکن
یہ اطالق کے قابل نہیں کیونکہ وہ متروک ہیں۔ آیت حقیقتا ً بدل گئی ہے۔ پس اگر آسمانی
تختی پت اصل قرآن ہے( سورۃ )22-20 :85تو کیا اسکو اصل الفاظ میں یا نئے الفاظ میں
ہونا چاہیے؟ اگر یہ نئے الفاظ میں ہے تو پھر اصل الفاظ آسمانی تختی کا حضصہ نہیں ہیں۔
پس زمین پر قرآن کے کئی حصوں کو آسمانی تختی کے قرآن کا حصہ خیال کرنا جھوٹا
خیال ہے۔ صحیح مسلم کے القابات کے مطابق کچھ احادیث متروک ہیں۔ صحیح مسلم والیم1
کتاب 3عدد 682صفحہ 197-195۔
اسالم میں نقاب /برقعہ اور خواتین
اسالم میں خواتین کے بارے کیا کہا جاتا ہے مزید وضاحت سے بحث ہو گی "حقیقت میں
اسالم عورتوں کے بارے میں کیا کہتا ہے" کتاب میں یہ ہے ،اگرچہ یہاں چند مختصر
نکات درج ہیں۔
تمام مسلمان عورتوں کے لیے نقاب ضروری ہے صحیح مسلم والیم 2کتاب 7عدد 2789
صفحہ 607-606۔
غالم عورتوں کے لیے نقب /برقعہ الزمی نہیں ہے صحیح مسلم والیم 2کتاب 8عدد
3325-3328صفحہ 722-721۔
جب محمد نے صفیہ کو لیا تو دوسرے مسلمان انتظار میں تھے کہ محمد اسکو نقاب میں
دیکھے گا اگر وہ اس کی باقاعدہ بیوی بنے گی ۔بمقابلہ آیا کہ وہ غیر منکوحہ بیوی یا جنسی
غالم ہے اس نے اسے(صفیہ) کو نقاب دیا۔ اسے اپنی باقاعدہ بیوی بنا لیا۔ بخاری والیم ،4
کتاب 52سبق 74عدد 143صفحہ 92۔
محمد نے خود ارادتا ً ایک دفعہ عائشہ کی چھاتی پر مارا جس سے اسے درد ہوئی۔ صحیح
مسلم والیم 2کتاب 4عدد 2127صفحہ 462۔ پیدائش کا کنٹرول نہیں صحیح مسلم والیم 1
فٹ نوٹ 208صفحہ 66۔
غالم خواتین سے جنسی تعلقات ٹھیک ہیں صحیح مسلم والیم 2کتاب 8عدد 3374-3371
صفحہ 733-732۔
جہنم میں زیادہ ہجوم عورتوں کا تھا صحیح مسلم والیم 1کتاب 1عدد 143صفحہ 48-47۔
غالم عورتوں کو ننگا کرنا /لباس اُتارنا ٹھیک ہےصحیح مسلم والیم 3کتاب 17عدد
4345صفحہ 953۔
کوئی پیدائش کنٹرول نہیں ہے (بمطابق مترجم) صحیح مسلم والیم 1فٹ نوٹ 208صفحہ
66۔
مسلمان غیر مسلم عورت کو پکڑتے ہوئے،غالم عورت کی سابقہ شادی ترک کر سکتا ہے
(اسکی رضا مندی کے بغیر) صحیح مسلم والیم 2کتاب 8عدد 3432صفحہ 743۔
مسلمان اور جنگ
صحیح مسلم عورتوں کے بارے میں کیا کہتی ہے مزید تفصیل سے "کیا اسالم پر امن ہے
یا جنگجو ہے؟" میں بحث ہو گی۔ یہاں چند مختصر نکات درج ہیں۔
عبدہللا بن عمر کے اختیار سے بیان کیا گیا ہے کہ ہللا کء رسول نے کہا میں نے لوگوں
کے خالف جنگ کر کا حکم دیا یہاں تک کہ وہ کلمہ الالہ ہللا مضمد رسول ہللا کی گواہی نہ
دیں۔ اور نمازیں نہ قائم کریں اور زکواۃ نہ دیں۔ صحیح مسلم والیم 1کتاب 1عدد 33صفحہ
-17والیم 1کتاب 1عدد 32صفحہ 17بھی دیکھیں۔
محمد نے نہتے قبیلے پر تڑکے /صبح سویرے حمہ کیا صحیح مسلم والیم 1کتاب 4عدد
745صفحہ 209۔
اگر ایک مسلم مر جاتا ہے اور وہ ہللا کی راہ (جہاد) میں نہیں مرتا تو وہ ایک ریا کار کی
طرح مرتا ہے صحیح مسلم والم 3کتاب 19عدد 4696صفحہ1057۔
محمد نے شام کے مسیحیوں اور روم کے عرب مسیحیوں کے خالف فوجی دھمکی دینا
چاہی۔ صحیح مسلم والیم 4کتاب 35عدد 6670صفحہ 1445۔
ابن شہاب کو ڈانٹ پڑی کیونکہ وہ جنگ پر نہ گیا تھا۔ صحیح مسلم والیم 4کتاب 35عدد
6670صفحہ 1447-1445۔
مال غنیمت /لوٹ کا مال
تمام مال غنیمت کا پانچواں حصہ محمد کے خزانے میں جات تھا۔ صحیح مسلم والیم 2کتاب
5عدد ،2348-2347والیم 2فٹ نوٹ 1463صفحہ 519۔
محمد نے بت پرستوں کو جنگ ختم کرنے اور مسلمان بننے کے لیے تحفے دیے۔ صحیح
مسلم والیم 2کتاب 5عدد 2309-2300صفحہ ،507-504والیم 2کتاب 5عدد 2313
صفحہ 510۔
محمد کا چہرہ سرخ ہو گیا جب کسی نے کہا کہ بت پرستوں کو تحفے دینا ہللا کی مرضی
کے خالف ہے۔ صحیح مسلم والیم 2کتاب 5عدد 2325صفحہ 509۔
مسلم جادو
حسین بن عبدالرحمان کو ایک بچھو نے ڈس لیا اور اس نے جودو کروایا ،اس نے یہ ایک
حدیث کی بنیاد پر کیا " جادو بری نظر کے اثر یا بچھو کے ڈنگ کے سوا بے اثر ہے"۔
صحیھ مسلم والیم 1کتاب 1عدد 625صفحہ 144۔ بری نظر کا اثر ایک حقیقت۔ صحیح
مسلم والیم 3کتاب 24عدد 5426صفحہ 1192الطبری والیم 39صفحہ 134بھی دیکھیں۔
محمد نے انصار لوگوں کو بچھو کے ڈنگ کا زہر دور کرنے کے لیے ایک چھو منتر دیا۔
صحیح مسلم والیم 3کتاب 24عدد 5444-5442صفحہ 1196-1192محمد نے عائشہ کو
بری نظر کا عالج کرنے کے لیے ایک چھو منتر دیا۔ صحیح مسلم والیم 3کتاب 24عدد
5450 ،5445-5447صفحہ 1196۔
اسالم میں ضابطہ پرستی (شریعت)
تمہیں اپنے جوتے ایک خاص طریقے سے اتارنا چاہیے۔ صحیح مسلم والیم 3کتاب 22عدد
5231صفحہ 1154۔
کھڑے ہو کر پانی نہ پیو جہاں تک کہ آب زم زم ہو۔ صحیح مسلم والیم 3کتاب 21عدد
5027 ،5014صفحہ 1118-1116۔
محمد نے سکھایا کہ پینے کے سوران تین بار سانس لینا صحت کے لیے اچھا اور توانا ہے۔
صحیح مسلم والیم 3کتاب 21عدد 5031-5029صفحہ 1118۔
کھانے کے بعد اس وقت تک ہاتھ نہ دھوئیں جب تک کہ آپ اپنی انگلیاں خود یا کسی کو
چاٹنے نہ دیں۔ صحیھ مسلم والیم 3کتاب 21عدد 5042 ،5037صفحہ ، 1120-1119
ابوداود والیم 3کتاب 20عدد 3838صفحہ 1081۔
کتنی اور کتنی لمبی نمازیں ہوں بہت دالئل ہیں۔ صحیح مسلم والیم 1کتاب 4عدد ،1166
1184صفحہ 286-284۔
بائیں جانب تھوکیں نہ کہ دائیں جانب۔ صحیح مسلم والیم 4کتاب 41عدد 7149صفحہ
1546۔
سوراخ
ایک نوجوان لڑکا جو کسی عورت کے ساتھ دلچسپی لیتا ہے۔ جو اسکے خاندان سے نہیں
وہ اس عورت کا دودھ پی سکتا ہے اور اسکے گرد پابندیاں لگا سکتا ہے۔ صحیح مسلم والیم
2کتاب 8عدد 3427-3424صفحہ 1546۔شریعہ بن مانی نے کہاکہ میں عائشہ کے پاس
جرابوں کی صفائی کے متعلق دریافت کرنے کے لیے آیا
تو اس نے کہا تم علی سے بہتر پوچھ سکتے ہو۔ جو ابو طالب کے بیٹے ہیں۔ کیونکہ وہ ہللا
کے رسول کے ساتھ سفر کیا کرتا تھا۔ ہم نے اس سے پوچھا اور اس نے کہا کہ ہللا کے
رسول نے شرط لگائی کہ تین دن اور رات سفر کے لیے اور ایک دن اور رات پابند
سکونت ہو۔ صحیح مسلم والیم 1کتاب 3عدد 537صفحہ 165پھر بھی صحیح مسلم والیم
دعوی کرتا ہے کہ اسالم کسی چیز میں سخت قوانین عائد
ٰ 1فٹ نوٹ 479صفحہ 162
نہیں کرتا۔ وضو میں جرابوں کی صفائی میں لوگوں کو رعایت دی گئی ہے اتنے زیادہ
قوانین کیوں ہیں؟ صحیح مسلم والیم 3فٹ نوٹ 2434صفحہ 1116-1115اسکی وضاحت
حتی
کرتا ہے۔ یہ بعض اوقات ثابت کیا جاتا ہے کہ کونسی چیزوں کی نبی نے پیروی کیٰ ،
کہ غیر اہم معاملوں میں بھی ،جیسے کھاتے ہوئے دائیں ہاتھ سے اور پیتے ہوئے بیٹھ کر
وغیرہ۔ ان لوگوں پر بوہت تھوڑا ظاہر ہوا کہ یہ نبی کی زندگی سے کم تفصیالت ہیں۔ جو
چال چلن کے لیے قوانین اور اصوالت مہیا کرتے ہیں۔ جو ایک مسلمان کی زندگی میں
پیدائش سے موت تک نفوذ ہو جاتے ہیں۔ اور اس دنیا میں اس کے پورے وجود اور رویے
کو باقاعدہ بناتے ہیں۔ یہ تھوڑے تفصیالت حقیقت میں لوگوں کے ذہنوں کو باقاعدہ تربیت
دیتی ہیں کہ لوگ مستقل طور پر شعوری بیداری اور پرہیز گاری( ضبط نفس) کی حالت
میں رہیں۔ مترجم فریسیوں کی مشابہتوں سے واقف ہے لیکن اسی فٹ نوٹ میں بعد میں
کہتا ہے "اصل مسلہ سنت نہیں ،جیسے ہمارے حلیف فرضی تنقید کرتے ہیں۔ یہودیوں کی
بڑھوتری اور خشک نظم و ضبط ہے لیکن باخبر مستقل گہر دل واال عملی انسان ہیں۔ مرد
و خواتین ایسا طریقہ رکھنے والے نبی کے صحابہ کرام تھے۔
احادیث میں ماحول کا مطالعہ
ابوہریرہ سے روایت ہے ہللا کے رسول نے کہا آگ نے خدا کے سامنے یہ کہتے ہوئے
شکایت کی کہ "اے مالک میرے کچھ حصے دوسروں کو ختم کر دیتے ہیں ،پس اسے
بخارات کے دو حصے لینے کی اجازت دی گئی۔ ایک بخارات سردیوں میں اور دوسرے
گرمیوں میں۔ یہ وجہ ہے کہ تمہں سردیوں میں سخت سردی اور گرمیوں میں سخت گرمی
لگتی ہے۔ صحیح مسلم والیم 1کتاب 4عدد 1290صفحہ 302۔
یہودیوں اور مسیحیوں کے بارے بے عزتی اور جھوٹ اور عام سامیت کی مخالفت
یہودی عزیز کہالتے تھے (عزرا) یعنی ہللا کے فرزند۔ سورۃ 9:30صحیح مسلم والیم 1
صفحہ ،395والیم b532 6کتاب 1عدد 352صفحہ ،117بخاری والیم 9کتاب 93سبق
کتاب 60سبق 80عدد 105صفحہ 86۔ وہ عزرا کی پرستش کرتے تھے بخاری والیم 1
صفحہ 17اور والیم 6کتاب 60سبق 80عدد 105صفحہ 86کے مطابق۔ بنی اسرائیل کے
لیے کیا کچھ نہ ہوا۔ کیا ان کے لیے خوراک باسی نہ ہو گئی۔ کیا ان کا کھانا خراب نہ ہو
گیا۔ صحیح مسلم والیم 2کتاب 8عدد 3472صفحہ 753ابوہریرہ سے روایت ہے کہ
چوہے کچھ یہودیوں کی بدلی ہوئی صورت ہے اس کا ثبوت یہ ہے کہ چوہے بکریوں کا
دودھ پیتے ہیں لیکن اونٹوں کا نہیں۔ محمد نے ظاہر کیا کہ وہ جانتا تھا کہ توریت اونٹ کا
گوشت کھانا منع کرتی ہے۔ صحیح مسلم والیم 4کتاب 40عدد 7135صفحہ 154یہودی
اور مسیحی مسلمانوں کی جگہ جہنم میں جائیں گے۔ صحیح مسلم والیم 4کتاب 35عدد
دعوی کیا کہ پاک روح خود یسوع مسیح کی شکل میں ٰ 6665صفحہ 144۔ مسیحیوں نے
مجسم ہوا ۔ صحیح مسلم والیم 1صفحہ 127فٹ نوٹ 393۔ یہودی اور مسیحی نہیں مرتے،
پس ان کی مخالفت۔ صحیح مسلم والیم 3کتاب 22عدد 5245صفحہ 1156۔یہودی اسوقت
جب عورتیں جعلی بال پہنتی ہیں تباہ تھے۔ صحیح مسلم والیم 3کتاب 22عدد 5307-5306
صفحہ 1167-1166۔ جب اسرائیل کے لوگوں میں سے کسی کی جلد ،پیشاب سے لیپ کی
جائے تو وہ حصہ چاقو سے کاٹ دے۔ ہدیفہ نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ تمہارے
دوست سے اتنا سخت مذہبی تشدد نہیں کرنا چاہیے۔ صحیح مسلم والیم 1کتاب 2عدد 523
صفحہ 163۔
ابن امر سے روایت ہے کہ جیسا کہ ہللا کے رسول کہتے ہیں۔ تم یہودیوں سے لڑو گے اور
تم انہیں مارو گے جب تک کہ ایک پتھر نہ کہے کہ مسلمانوں ادھر آؤ یہاں میرے پیچھے
ایک یہودی چھپا ہوا ہے اسے مارو۔ صحیح مسلم والیم 4کتاب 39عدد 6981سے 6983
صفحہ 1510دجال (مخالف مسیح) کے پیچھے 70000یہودی چادریں پہنے کھڑے ہوں
گے۔ وہ اسفہان کے یہودی ہوں گے۔
نتیجہ
حدیث کے عالم ان چیزوں پر ایمان رکھنے اور انکی ترقی کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر
دیتے ہیں۔ دوسرے مسلمان انڈونیشا ،پاکستان اور کئی افریقی ممالک میں لوگ اپنی زندگیاں
وقف کرتے ہیں کہ ان چیزوں کی پیروی میں مسلمان باز رہیں اور آزاد رہیں۔ جب تم سنتے
ہو کہ مسلمان شریعتی قانوں کے تحت ملک میں رہنا چاہتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ
احادیث اور قرآن کے تحت حکومت کی جائے۔ بدقسمتی سے ،وہ اسالم میں ان روایات کے
اس قدر پابند ہیں کہ وہ خدا کی پیروی کے لیے ان روایات کو قائم رکھتے ہیں۔ یسوع مسیح
کے زمانے میں فریسیوں نے بھی بائبل سے بڑھ کر اپنی روایات کے ڈھیر تعمیر کر
رکھے تھے یسوع مسیح نے ان تمام کو رد کر دیا۔ جبکہ مسیح نے کبھی گناہ نہ کیا تھا۔
مسیح نے آزادانہ فریسیوں کے بنائے ہوئے سبت کے قوانین کا مذاق اڑایا۔ خدا ہم سب کو
روایات توڑنے کے لیے بال رہا ہے جو اس کے (خدا کے ) بر خالف ہیں لیکن خدا ہمیں
کچھ اور کرنے کے لیے بال رہا ہے۔ خدا چاہتا ہے کہ ہم دلی طور سے ،اس سے سیکھیں۔
جھوٹے ،خود غرض ،زبردستی اصوالت کو ترک کر دیں۔ اور اپنی زندگی خدا کو دے
دیں۔ اور اس کے احکامات کی پیروی کرنے اور تابعداری سے تمہیں خوشی دے گا۔ یہاں
وہ چیز ہے جسے آپ کو کرنے کی ضرورت ہے۔ محسوس کریں کہ صرف ایک ہی سچا
خدا ہے جو لوگوں کو اپنی طرف بال رہا ہے۔ وہ ہم سے پیار کرتا ہے اور ہر ایک کو نہ
صرف اس پر ایمان رکھنے کا حکم دیتا ہے بلکہ اس کی تابعداری کا بھی۔ اپنے گناہوں
سے توبہ کرو جو غلط چیزیں آپ نے کیں اور کہیں اور اچھی چیزیں جو تم نے کرنا چاہیں
لیکن ناکام رہے اپنے خیاالتی گناہوں سے توبہ کرو۔ تمارے سچائی سے انکار کرنے کے
گناہ جو آپ نے اپنی بصرت سے پہلے کیے۔ جس میں تم بھروسہ رکھتے تھ۔ جس میں تم
بھروسہ رکھتے تھے ۔ جس کو تم گہرا جانتے تھے وہ جھوٹا تھا۔ اپنے انتخاب کے گناہ
سے توبہ جو تم نے اپنی تسلی کے لیے منتخب کیے اور مذہبی طور پر کرتے تھے۔ بجائے
اس کے کہ وہ تمہیں خدا کے نزدیک کھنچ التے اس خدا کے جو ہماری زندگیوں کا مالک
ہے۔
حوالہ جات
ایک آن الئن جزوی ترجمہ صحیح مسلم کا۔
http://ewis.edu/dept/MSA/undamentel/hadithsunnah/muslim/
قرآن پاک انگریزی ترجمہ منی تفسیر۔ مترجم عدہللا یوسف
ابوداؤد کی حدیث
ہر جدت ایک نیا خیال پیش کرتی ہے اور ہر نیا خیال ایک غلطی ہے۔ ابو دواد
جلد 3عدد 4590صفحہ 1294۔
سنی نظام نافذ ہوا تب سے نئے خیاالت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
جب سے ُ
ابوداؤو جلد 3عدد 4595صفحہ 1296۔
مستقبل میں لوگوں سے خبردار رہو کہ کون قرآن کو تھامے رکھے اور سنت کو
ترک کرے گا۔ ابوداؤد والیم 3عدد 4587-4582صفحہ 1294-1293۔
جس طرح قرآن کی تعلیمات پر تو ُکل کیا جاتا ہے بالکل اسی طرح احادیث اور
سنت کی بھی پیروی ضروری ہے۔ ابوداؤد والیم 2انگریزی ترجمان دا حوالہ عدد
887صفحہ 405۔
سنی بناتی ہے
سنی مسلمان کو ُ
کون سی چیز ایک ُ
عمر ،اور عثمان تھے۔ عثما ن نے ابتدائی زمانہ
پہلے تین خلفاء راشدین ابوبکرُ ،
میں قرآن کی جلی ہوئی نقلوں کو معیاری ترتیب دی تھی۔
حضت عثمان پر یہ تہمت لگائی گئی کہ وہ رشتہ داروں کی طرف داری کرتا ہے۔
جب کچھ مسلمان مارے گئے کیونکہ وہ لوگ حضرت عثمان کو خلیفہ بننے کے
قابل نہی سمجھتے تھے۔ تب علی نے یہ کردار ادا کیا۔
تب چار ُکلیدی سرکاری جنگیں ہوئیں۔
1۔ علی اور عائشہ کی فوج کے درمیان اونٹ کی جنگ۔
2۔ علی بمقابلہ کھواراج
3۔ صفین کی جنگ میں علی اور معاویہ کی خالفت کے لیے جنگ۔
4۔ معاویہ اور بعد کے آنے والے خلفاء کے درمیان جنگ۔
اسکے بعد معاویہ اپنی خالفت پر اپنے بیٹے کو بٹھانا چاہتا تھا اور اسکا نا فرمان
خلیفہ مزید اگال خلیفہ بن گیا۔
لیکن اگر خالفت یزید کو وراثت میں ہی ملی تھی تو یزید نےعلی کے بیٹے محمد
کے نواسے کو کیوں مارا؟
شروع میں کھواراج عراق میں تھے۔ جو خفیہ طور پر مار دئیے گئے تھے۔
علی نے خفیہ طور پر معاویہ کو مارنے کی کوشش کی۔
یہ لوگ زیادہ ملے جلے گروپ نہیں تھے لیکن زیادہ گوریلہ جنگجو اور انتشار
پسند دہشت گرد تھے۔
علی اور اسکے ہم عصروں نی حکومت کے خالف بغاوت کی۔ انکو حمائتی کیا
جاتا تھا۔ اور وہیں لفظ شیعہ بھی نکال یہ بنیادی طور پر عراق سے تھے۔ فارس
اور مصر کے حصوں میں سے تھے۔ یہ مسلمانوں میں شامل ہونے سے 400
سال قبل کی بات ہے۔
تمام شیعہ لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ دوسرے تمام مسلمان علی ،نواسہ رسول کو
خلیفہ ماننے کے لیے راضی نہیں تھے۔ اس کے بعد انکے جانشین ُحسین نیں
بہت سی روایات کو فرغ دیا۔ ان میں کچھ کیتھولک کلیسیا سے منسلک ہیں۔
عمر ،اور عثمان ،اور علی اور سنی اس بات کا یقین کرتے ہیں کہ ابو بکر ُ ،
ُ
معاویہ ہی صحیح خلفا تھے۔ اگرچہ وہ یزید کو بُرا ہی گردانتے ہیں۔
سنی بنیادی طور پر شام اور مصر کے کچھ حصوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ کچھ ُ
سنی خلفا بہت ہی غلط راستوں پر چل نکلے یہاں تک کہ شراب میں دھت رہنے ُ
لگے۔
اعلی درجہ
ٰ بغاوت نے خلفا کی بادشاہت کو تبدیل کر دیا۔ اور بہت دفعہ خلیفہ بلکہ
سنی لیڈر کو بُری الفاظ سے یاد کیا جاتا ۔ تقریبا ً محمد کے 200سال مرنےکے ُ
سنی عالموں نے 6احادیث کے مجموعے لکھے جو محمد کہے یا کیے کے بعد ُ
سنی اس بات کوتھے۔ یہ بالکل قرآن کے ساتھ مماثلت نہیں رکھتے تھے اور ُ
مانتے تھے کہ احادیث میں کچھ غلطیاں ہو سکتی ہیں ،لیکن یہ مسلمان شریعت
کی بنیاد تھیں۔ جنکو " شرع" بدال گیا۔ جنکو راسخ االعتقاد مسیحیوں سے موازنہ
کیا جا سکتا ہے۔ جو روایات کا بہت مجموعہ اور انکے لیے ایک بااختیار چیز
ہے۔
شیعہ بھی جو کچھ احادیث میں ہے انکو قبول کرتے ہیں۔ اگرچہ چند احادیث ان
کے خالف ہیں انکو نہیں مانتے۔
کلیدی فرق کیا ہے
سنی میں خاص فرق کیا ہے؟ اسکے تین جوابات ہیں۔
شیعہ اور ُ
)1سطحی طور پر یہ مختلف عقیدے اور اعمال رکھتے ہیں۔
علی کی تعظیم و تکریم میں عارضی شادی " متاع" مسلمان بزرگوں کی قبروں
سنی ایسا
پر آنا جان ،ماتم کرنا ،اشورہ کو ماننا وغیرہ شیعہ روایات ہیں جبکہ ُ
سنی تو شیعہ لوگوں کو مسلمان ہی نہیں مانتے۔ اور اکثر نے ان نہیں کرتے۔ کچھ ُ
کو مکہ جانے کی اجازت دی اگرچہ وہ ماضی میں دوسروں سے زیادہ محصول
دیتے تھے۔
)2ان تذکروں کے پیش نظر اصل بات اختیار اور باوثوق ہونے کی ہے۔ قرآن
سے باہر جو کہ مذہبی شریعت ہے زندوں اور مردوں دونوں پر الگو ہوتی ہے۔
جسکی بنیاد پر شیعہ امام کہتے ہیں ،اپنی روایات کے ساتھ ،یا کیا اس کی بنیاد
سنی روایات ہے جس سے شریعت بنی؟ ایک ایک کر کے کیا قرآن سے باہر جو ُ
کوئی دوسرا جو تحریر کرے اس کا کوئی اختیار ہے ،جو ہو سکتا ہپء خود اپنی
کتاب بنا لے۔
سنی /شیعہ اختالف کی ابتدا کی بنیاد یہ تھی کہ کب کسی خلیفہ کو اُتارنا اورُ )3
قتل کرنا ہے ،آپ کیسے بتاتے ہیں کہ حریف خلیفہ کی پیروی ہونی چاہیے تھی۔
لیکن صدیوں سے خالفت اتنی بد عنون اور کمزور ہو گئی کہ ترکوں نے اسے
سنیوں اور دوسرے مسلمانوں کے درمیان آج کلیدی فرق آخر کار ختم کر دیا۔ پس ُ
یہ ہیں۔
سنی قرآن کے بعد احادیث کے اعلی اختیار کو تسلیم کرتے
(الف) اسالم میںُ ،
ہیں۔
سنی ،کسی بعد کی کتابوں ،نبیوں محدث یا محمد کے دوسرے جانشینوں کو
(ب) ُ
تسلیم نہیں کرتے۔
ابو داود کا مقام
احادیث کے چھ مجموعوں میں سے تیسرا اہم مجموعہ ابوداؤد کا ہے۔
دوؤد /داؤد /داؤود السدجستانی ( والیم 1صفحہ ) 5۔ وہ 889/888-817تک رہا۔ (
یا 275ہجری میں فوت ہو گیا) اس نے اپنا مجموعہ 865-864میں ( 241
دعوی شدہ احادیث میں سے 4800 ٰ ہجری) میں ختم کیا۔ ابوداؤد نے 500،000
احادیث کا مجموعہ بنایا۔ اس کے پاس اصول تھا کہ " منتقل کرنے والے قابل
اعتماد ہوں معتبر ہونے کا کوئی رسمی ثبوت نہ رکھتے ہوں"۔
کاغذ کے باقی حصے میں کچھ دلچسپ باتیں اس مجموعے کے متعلق ظاہر
ہونگی۔
ابوداؤو ایران کے ایک شہر سجستان سے تھا ۔ اس نے تعلیم دی کہ علی ایک اچھا
خلیفہ تھا ( ابو داؤد والیم 3عدد 461صفحہ )1300۔ ابوداؤد دا باپ سفن کے مقام
)iiiپر علی کی طرف جھکاؤ رکھتا تھا۔ ( والیم 1صفحہ
عالم اس بات پر متفق نہیں ہیں کہ آیا وہ ایک ہنبلیتی یا شفائتی تھا۔ ( والیم 1
)۔ جب اس نے 241ہجری میں اپنا مجموعہ ختم کیا ،تو اس نے اسے ivصفحہ
)۔ اس کے بعد وہ 24سال زندہ رہاiv-v ،احمد ہنبل کو پیش کیا ( والیم 1صفحہ
265ہجری میں فوت ہوا۔ اس کی سات محفوظ نقول ہیں جن میں سے چار بہت
)viiمشہور ہیں ( والیم 1صفحہ
گھروں میں تصاویر
جن گھروں میں کآتے کی تصویر یا اسیے شخص کی تصویر ہو جو جنسی طور
پر ناپاک ہو ،اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ ( جنسی ناپاک سے یہاں بد
غسل نہ کیافعلی مراد نہیں ہے ،بلکہ یہ وہ شخص ہے جس نے مباشرت کے بعد ُ
ہو) ابو داؤد والیم 1کتاب 1عدد 227صفحہ 56-55۔ محمد فاطمہ کے گھر گیا
لیکن واپس آ گیا جب اس نے تصویر واال پردہ دیکھا ۔ اوبداؤد والیم 3کتاب 21
عدد 3746صفحہ 1060۔
غیر مسلموں کے برخالف
"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمیں معلوم ہونا چاہیے کہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے " ۔ ابوداؤا
والیم 2عدد 2625صفحہ 727۔
محمد نے بنو ال ُمستلیق قبیلے پر چھپ کر حملہ کرنے کی رہنمائی کی جب
وہ نہتے تھے اور ان کے مویشی پانی پی رہی تھے"۔ ابوداؤد والیم 2عدد
227صفحہ 728-727ان پر لعنت کرنا جائز ہے جو محمد کے خالف بات
کرے ۔ ابوداؤد والیم 3عدد 4997صفحہ 1395-1394۔
ایک مسلمان تیزی سے آگے گیا اور ایک گاؤں والوں کو خبردار کیا کہ اگر
وہ مسلمان ہو گئے تو ان کی حفاظت کی جائیگی۔ انہوں نے ایسا ہی کیا۔
دوسرے مسلمانوں نے شکایت کی کہ پہال مسلمان لوٹ کا مال حاصل کرے۔
ابوداؤد والیم 3کتاب 5062صفحہ 1410-1409۔
یہاں اس شریعت جو خدا نے یہودیوں اوس مسیحیوں کو دی اور اس
شریعت جو خدا نے مسلمانوں کو دی کے درمیان باالرادہ فرق نہیں۔
ابودادؤ والیم 2عدد 2336صفحہ 643؛ والیم 2عدد 2346صفحہ 646۔
الالہ ہللا نہ پڑھ لیں"۔
" لوگوں کے ساتھ اسوقت تک لڑائی کرو جب تک وہ ٰ
منسوخ شدہ اور ابتدائی روایت۔ ابوداؤد والیم 2عدد 3188صفحہ 908۔
وہ جو کسی کافر کو قتل کرے جنت کا حقدار ہے۔ ابوداؤد والیم 2عدد
2489صفحہ 690۔
یہودیوں اور مسیحیوں سے لڑنا دوسروں کے ساتھ لڑنے کی نسبت زیادہ
اجر پاتا ہے ۔ ابوداؤد والیم 2عدد 2482صفحہ 688۔
محمد نے ہر ایک یہودی کو جو مدینے میں رہتا تھا نکال دیا۔ ابوداؤد والیم 2
عدد 2999صفحہ 802۔ اس نے مشرکوں کو نکالنے کا حکم دیا۔ ابودادؤ
والیم 2عدد 3026 ،3024 ،3023صفحہ 860۔ یہودیوں اور مسیحیوں کو
مجبور کریں سڑک کے تنگ راستے پر چلیں ۔ ابوداؤد والیم 3عدد 5186
صفحہ 1436۔
مسلمانوں نے مسیحیوں کے ساتھ ایک صلح نامہ توڑ دیا کیونکہ وہ سود
خوری کرتے تھے۔ ابوداؤد والیم 2عدد 3055صفحہ 865۔ کوئی ایک
مسلمان کو تین وجوہات کی بنا پر قتل کر سکتا ہے ،ایک خدا سے انکاری
ابوداؤد والیم 3عدد 4487صفحہ 1260۔ کوئی ایک مسلمان کو ایک قاتل
کے الزام میں قتل نہیں کر سکتا۔ اگر کسے کو کوئی مسلمان پناہ دیتا ہے ،تو
وہ مسلمانوں کی پناہ میں ہے۔ ابوداؤد والیم 3عدد 4515صفحہ -1270
1271۔
یہودی اور قبر
ایک یہودی جس نے دوسرے یہودیوں کو اپنے آپ کو زخمی کرنے سے
منع کیا ہو جہاں پیشاب ِگرا ہو اسے قبر میں سزا دی جائے ابوداؤد والیم 1
کتاب 1عدد 22صفحہ 6۔ ایک کافر کے خون کا بدلہ کسی مسلمان سے آدھا
لیا جائے۔ تاہم ،خلیفہ عمر نے ایک مسلمان کے لیے خون دا بدلہ 50فیصد
رکھا۔ لیکن باقی رقم کافروں کے لیے وہی تھی۔ ابوداؤد والیم 3عدد 4527
صفحہ 1274۔
قبریں
مسلمانوں کی قبروں پر جوتوں سمیت نہ چلیں۔ ابوداؤد والیم 2عدد -3224
3225صفحہ 918-917۔
بنو النجار کے مقام پر مسلمانوں نے زمین پر قبضہ کیا اور خزانے کی
تالش میں کافروں کی قبریں کھود ڈالیں۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2عدد 454
صفحہ 118۔
محمد سے منسوب کردہ معجزات بتاتے ہیں کہ خزانہ حاصل کرنے کے
لیے کونسی قبر کھودی جائے۔ یہ بھی مسلمانوں کے لیے جائز ہے کہ کسی
غیر مسلم کی قبر کھودے اگر اُسے اُس سے کوئی فائدہ حاصل ہو۔ ابوداؤد
والیم 2عدد 3028صفحہ 878۔ ہللا نے اپنے نبیوں کے جسم ختم کرنے
سے زمین کو منع فرمایا ہوا ہے۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2عدد 1042صفحہ
269اور والیم 1عدد 1526صفحہ 397۔
سائنس اور توہم پرستی
سرمہ لگائیں یا کسی طاق عد د دفعہ کنکریاں استعمال کریں۔ ابوداؤد والیم 1
کتاب 1عدد 35صفحہ 8۔
صفائی :جب لوگوں نے حیض والے کپڑوں اور مردہ کتوں اور بدبودار
چیزوں والے کنویں سے پانی پینے کے متعلق پوچھا ،تو محمد نے کہا کہ
پانی خالص ہے اور یہ کسی چیز سے خراب نہیں ہوا۔ ابوداؤد والیم 1سبق
25عدد 67-66صفحہ 17-16۔
مغیری قبیلے میں کچھ جن نسل بھی تھی۔ ابوداؤد والیم 3عدد 5088صفحہ
1415-1416۔
محمد خوفزدہ ہو گیا جب اُس نے بارش اور آندھی دیکھی ابوداؤد والیم 3
عدد 5080-5079صفحہ 1414۔
مکھی کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے میں عالج۔ ابوداؤد
والیم 2کتاب 21عدد 3835صفحہ 1080۔
سنگی لگانا ( خون نکالنا) بہترین دوائی ہے۔ ابوداؤد والیم 3عدد ،3848
2851صفحہ 1084۔
محمد نے کہا کہ اگر کوئی مہینے کی 21 ،19 ،17تاریخ کو سنگی لگاتا ہے
،تو وہ ہر بیماری سے نجات پائیگا۔ ابوداؤد والیم 3عدد 3852صفحہ
1084۔
محمد نے لوگوں کو جن کی ٹانگوں میں درد تھی بتایا کہ حنا سے اپنے آپ
کو ہالک کر لیں۔ ابوداؤد والیم 3عدد 3849صفحہ 1084۔
کھانے کے بعد آپ کو اپنے ہاتھ چاٹنے چاہیں یا کسی دوسے کو چاٹنے کے
لیے دیں۔ ابوداؤد والیم 3کتاب 21عدد 3838صفحہ 1081۔
اعادہ
کوئی آدمی جو کہتا ہے کہ قابل اعتبار چیزیں آج کے دن /رات اچانک دکھ
میں مبتال نہیں کریں گی۔ ابوداؤد والیم 3عدد 5069صفحہ 1411۔
فضول ہوبہو نماز مناسب نہیں لیکن فتح الکتاب کی تالوت کے ساتھ [
سورۃ] ابوداؤد والیم 1کتاب 2عدد 821-818صفحہ 209-208؛ والیم 1
کتاب 2عدد 822صفحہ 210۔
فاطمہ نے چکی استعمال کرنے کے متعلق محمد سے شکایت کی اور ایک
غالم ( جنگی قیدی) کو اس کے لیے مانگا۔ محمد نے اسے کوئی غالم نہ
دیا ،بلکہ اس نے کہا کہ اس نے اسے کچھ بہتر دیا ہے اُس نے اُسے (
فاطمہ) کو بتایا 33دفعہ ہللا کی تعریف کرو اور 34دفعہ ہللا کی تمجید کرو
اور 34دفعہ کہو کہ ہللا عظیم الشان ہے۔ ابوداود والیم 3عدد 5045-5044
صفحہ 1405۔
کفارہ اور جزا
" اگر کوئی جمعے کو غسل کرتا ہے تو اپنے بہترین کپڑے پہنے ،اگر اس
کے پاس کوئی پرفیوم ہے تو لگائے ،پھر با جماعت نماز کے لیے مسجد
میں جاتا ہے اور لوگوں سے سبقت لینے کی پرواہ نہ کرے ،پھر نماز پڑے
جو ہللا نے اسکے لیے حکم دیا ہے پھر امام کے آنے تک اور نماز کے ختم
ہونے تک کاموش ہتا ہے تو یہ پچھلے ہفتے کے دوران اسکے گناہوں کا
کفارہ ہو گا "۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2عدد 343صفحہ 91۔
آدمی جب ُگسل کریں تو اپنی بیویوں کو بتائیں " :اگر کوئی ( اپنی بیوی)
سے ساف ہوتا اور جمعہ کے روز وضو کرتا اور پہلی ہی ( نماز جمعہ کے
لیے) چال جاتا ہے ،شروع سے خطبہ سنتا ہے پیدل چل کر نہ کہ سوار ہو
کر ،اور امام کے نزدیک اپنی جگہ بناتا ہے ،غور سے سنتا ہے اور فضول
باتوں میں گم نہیں ہوتا ،تو ہر ودم پر اُسے ایک سال روزوں اور ارت کی
عبادت کے برابر ثواب ملتا ہے"۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 1عدد 345صفحہ
91۔ خاوند کے لیے اجر ،بیوی کے لیے صاف طور پر ذکر نہیں کیا گیا۔
محمد نے اپنے گناہ صاف پانی ،برف اور اولوں سے دھونے کے لیے کہا۔
ابوداؤد والیم 1کتاب 2عدد 780صفحہ 200۔
محمد نے معافی کے لیے دعا کی ابوداؤد والیم 1کتاب 1عدد 849صفحہ
217؛ والیم 1کتاب 2عدد 878-876صفحہ 225-224؛ ابوداؤد والیم 2
عدد 2382صفحہ 655کو بھی دیکھیں۔
محمد کے ماضی اور مستقبل کے گناہ معاف کیے گئے۔ ابوداؤد والیم 3عدد
4945صفحہ 1380۔
جمعہ کو ایک گھنٹہ ایسا ہوتا ہے جب ہللا ہر چیز منظور کر دیتا ہے۔
ابوداؤد والیم 1کتاب 2عدد 1044-1034صفحہ 270۔
اگر کوئی طہارت کرتا ہے نماز پڑھتا ہے اور جمعہ کو خاموش رہتا ہے تو
اس کے ہفتے کے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2
عدد 1045صفحہ 270۔
" ایک دینار یا ½ دینار کا کفارہ جمعہ کی نماز کے قضا ہوجانے سے۔
ابوداؤد والیم 1کتاب 2عدد 1049-1048صفحہ 272-271۔ اگر کوئی کہتا
ہے کہ فرشتے جو کہتے ہیں اس سے ہر وقت مطابقت کرنا ،تو اسکے
ماضی کے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2عدد 847
صفحہ 217۔
"اُم سلمہ نےکہا کہ اس نے ہللا کے رسول کو یہ کہتے سنا :اگر کوئی مسج ِد
اقصی متبرک مسجد کا حج یا عمرہ کرنے کا اہرام کرتا ہے تو اس کےٰ
پچھلے اور بعد کے گناہ معاف ہو جائیں گے ،یا وہ جنت کا حقدار ہو گا۔
راوی عبدہللا نے شک کا اظہار کیا جو الفاظ اس نے کہے۔۔۔۔۔۔" ابوداؤد والیم
2عدد 1737صفحہ 457۔
دس چیزیں ہللا سے آپکے گناہ معاف کروا سکتی ہیں۔ ابوداؤد والیم 1کتاب
2عدد 1295-1292صفھہ 341-340۔
اگر کوئی رات کو نماز پڑھتا ہے یا رمضان میں روزے رکھتا ہے تو اس
کے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2عدد 1367-1366
صفحہ 359-358۔
کوئی چیزیں 33دفعہ کہو اور پھر تین دفعہ دہراو ،تو تمام گناہ معاف ہو
جائیں گے۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2عدد 1499صفحہ 393-392۔ ایک غیر
ریا کار مسلم گناہوں کےکفارے کے لیے بیمار ہو جاتا ہے۔ ابوداؤد والیم 2
عدد 3087 ، 3086 ،3083صفحہ 887-879۔
اگر 40یا زیادہ اچھے مسلمان کسی مسلمان کے جنازے میں نماز پڑھیں تو
وہ معاف ہو جائے گا۔ ابوداؤد والیم 2عدد 3164صفھہ 900۔
شراب پینا
شراب پینا منع۔ ابوداؤد والیم 3عدد 3672-3661صفحہ 1043-1041۔
اگر کوئی شراب پیتا مر جاتا ہے تو وہ اگلی زندگی شراب نہیں پئے گا۔
ابوداؤد والیم 3عدد 3671صفحہ 1043۔
حتی کہ تھوڑی مقدار میں ہو منع ہے۔ ابوداؤد
اگر کوئی چیز نشہ آور ہے ٰ ،
والیم 3عدد 3673صفھہ ،1044-1043والیم 3عدد 3679صفھہ 1045۔
اگر کوئی مسلمان شراب نہیں چھوڑے گا ،تو اس کے ساتھ لڑائی کرو۔
ابوداؤد والیم 3عدد 3675صفحہ 1044۔
شراب کی خرید و فروخے منع ہے۔ ابوداؤد والیم 3عدد 3666صفحہ
1042محمد نے شراب کو بیچنے سے منع کیا ہے ابوداؤد والیم 2عدد
3484-3478صفحہ 992-991۔
جھوٹ بولنا
حمن نے یہ کہتے ہوئے اپنی ماں کی تحریر درج کی ۔ نبی عبدالر ٰ
ّ حنید بن
نے کہا :وہ جو دو آدمیوں کے درمیان مناسب چیزیں رکھنے کے لیے کوئی
رستہ نکالے تو وہ جھوٹ نہیں بولتا۔ احمد بن محمد اور مسدا کے ترجم
میں :وہ جھوٹا نہیں جو لوگوں کے درمیان ٹھیک چیزیں رکھتا ہے ،یہ
کہتے ہوئے کیا اچھا ہے اور اچھائی میں اضافہ"۔ ابوداؤد والیم 3عدد
4902صفحہ 1371-1370۔
" اُم کلثوم بنت عقیہ نے کہا۔ میں نے محمد کو تین چیزوں کے سوا جھوٹ
کاالئسنس دیتے نہیں سنا۔ ہللا کا رسول کہتا ہے کہ میں کسی آدمی کا جھوٹ
شمار نہیں کرتا جو لوگوں کے درمیان اچھی چیزیں رکھتا ہے ،کوئی لفظ
کہتے ہوئے جس سے وہ صرف اچھی چیزیں پیش کرے ،اور جو آدمی
جنگ میں کچھ کہتا ہے ،ارو کوئی آدمی جو کچھ اپنی بیوی سے کہتا ہے
اور بیوی جو کچھ اپنے خاوند سے کہتی ہے"۔ ابوداؤد والیم 3عدد 4903
صفحہ 1371۔
اگر کوئی جان بوجھ کر محمد سے جھوٹ منسوب کرتا ہے ،تو ان کا
مسکن جہنم ہے۔ ابوداؤد والیم 3سبق 1372کتاب 19عدد 3643صفحہ
1036۔
آخر کے لیے محمد لکھ سکتا تھا
محمد ان پڑھ بُالیا گیا۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2عدد 977-976صفحہ ،250
پھر وی۔۔۔۔
محمد نے بعد میں مسلمانوں کے لیے ایک خواہش لکھی جسکا نام
الحرتمامی تھا۔ ابوداؤد والیم 3عدد 5062صفحہ ،1410یا وہی یا کوئی
مختلف دستاویز بالل بن حرتلمذائی کے لیے۔ ابوداؤد والیم 2عدد 3056
صفحہ 870۔؛ ابوداؤد والیم 2عدد 2993صفحہ 849میں محمد کی لکھی
ہوئی ایک تحریر کا ذکر ہے ،جیسے ابوداؤد کہتا ہے والیم 2عدد 3021
صفحہ 861-859۔
عثمان اور قرآن
" یزید الفارسی نے کہا :میں نے ابن عباس کو کہتے سنا :میں نے عثمان بن
عفان سے پوچھا :تم کو (سورہ) البرہ سے کیا اثر ہوا جو میّن سے تعلق
رکھتی ہے ( 100آیات پر مشتمل ) اور ( سورہ) النفل جو متھانی سے تعلق
رکھتی ہے جو الصبوالتول کے درجے میں ہے ( پہلی لمبی سورتیں یا قرآن
کے لمبے اسباق) اور تم نے " ہللا کے نام سے نہ لکھا جو مہربان اور رحم
دل ہے " ان کے درمیان؟ عثمان نے جواب دیا :جب آیات محمد پر نازل
ہوئیں تو اس نے کہا اسکے لیے کوئی نہیں لکھے اور اس نے کہا :اس
آیت کو ایسی سورت میں رکھیں جو ایسی اور ایسی ذکر کی گئیں ہوں؛ اور
جب ایک یا دو آیات نازل ہو جاتیں ،وہ اسی طرح کہا کرتےتھے ۔۔۔۔۔۔ یہاں
میں انکو الصباالتول کے درجے میں رکھتا ہوں ( سات لمبی سورتیں) اور
میں نے لکھی ہللا کے نام سے جو مہربان ،رحم دل ہے ان کے درمیان "
ابوداؤد والیم 1کتاب 2سبق 276عدد 785صفحہ 202-201۔
قرآن میں تغیرات
حاشیے انگریزی ترجمے میں ( مسلم کے ذریعے)
سورۃ 46 :1ابوداؤد والیم 3حاشیہ 3383صفحہ 1116۔
سورۃ 76 :18ابوداؤد والیم 3حاشیہ 3384صفحہ 1116۔
سورۃ 86 :18ابوداؤد والیم 3حاشیہ 3385صفحہ 1116۔
سورۃ 35 :24ابوداؤد والیم 3حاشیہ 3387صفحہ 1116۔
سورۃ 23 :34واول کی وجہ سے اور کانسونینٹ کی وجہ سے ابوداؤد
والیم 3حاشیہ 3392صفحہ 1117۔
سورۃ 59 :39یہ ایک عورت اسم ضمیر جان کے لیے تحریر ہوتا ہے
جبکہ بہت مشہور ریڈنگز میں مرد اسم ضمیر ہے ۔ ابوداؤد والیم 3عدد
3979حاشیہ 33936صفحہ 1117۔
سورۃ 1 :65ابن عباس ابوداؤد والیم 2عدد 2192حاشیہ 1520صفحہ
592-591۔
سورۃ 86-89ابوداؤد والیم 3حاشیہ 3399صفحہ 1118۔
سورۃ 26-25 :89ابوداؤد والیم 3حاشیہ 3408صفحہ 1119۔
سورۃ 23 :12واول کی وجہ سے َحیتا ( کوفہ کے لوگ)
اور ( بصرہ) یا ِحتا ( مدینہ اور شام کے لوگ ) ۔ ابوداؤد والیم 3حاشیہ
3411صفحہ 1120۔
' کے ساتھ گرم پانی کے aسورۃ 86 :18واول کی وجہ اے ۔ ہمیاہ طویل '
لیے ،یا ہمیشہ کا مطلب ہے مشک کی مانند [ مرکی؟] پانی۔ ابوداؤد والیم 3
حاشیہ 3404صفحہ 1120۔
سورۃ 58 :2ابوداؤد والیم 3حاشیہ 3414صفحہ 1121۔
سورۃ 1 :24میں تغیر ( یا تو ِمس ہے یا زیادہ فردناہ ( اور جسکو ہم نے
مقرر کیا) بمقابلہ اکثریت فردناہ ( جسکو ہم تفصیل سے بیان کر چکے ہیں)
ابوداؤد والیم 3حاشیہ 3414صفحہ 1121۔
سورۃ 73کا آخری حصہ پہلے حصے سے 12ماہ بعد کا تھا ابوداؤد والیم
1کتاب 2عدد 1339-1337صفحہ 353-352۔
قرآن کے حصوں کا موقوف ہونا
سورۃ ،3-2 :73سورۃ 20 :73سے موقوف ہے۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2
نمبر 1299صفحہ 343۔
سورۃ 184 :2موقوف ہے ابوداؤد والیم 2نمبر 2308۔
سورۃ ،44 :9سورۃ 62 :24سے موقوف ہے ابوداؤد والیم 2نمبر 2765
صفحہ 776۔
شادی کے وقت عائشہ کی عمر
" عائشہ نے کہا :ہللا کے رسول نے جب مجھ سے شادی کی تو میں اُس وقت سات
سال کی تھی۔ راوی سلیمان نے کہا :یا چھ سال۔ اس نے مجھ سے مباشرت کی
جب میں نو سال کی تھی" ابوداؤد والیم 2نمبر 2116صفھہ 596۔
عائشہ گڑیوں اور دوسری لڑکیوں کے ساتھ کھیال کرتی تھی۔ جب محمد آتا تھا تو
دوسری باہر چلی جاتی تھیں ،اور جب محمد باہر چال جاتا تو وہ اندر واپس آ
جاتیں۔ ابوداؤد والیم 3عدد 4913صفحہ 1373۔
عائشہ نے کہا :میں گڑیوں کے ساتھ کھیال کرتی تھی۔ بعض اوقات رسول ہللا مجھ
سے آ ملتے جب لڑکیاں میرے ہوتی تھیں۔ جب وہ اندر آتا تو لڑکیاں باہر چلی
سنن ابوداؤد والیم 3نمبر
جاتیں اور جب وہ باہر چال جاتا تو وہ اندر آ جاتیں" ۔ ُ
4913صفحہ 373۔ غور سے سوچیے یہ نہیں کہا جا رہا کہ عائشہ کی جب
ساتھی لڑکیاں جب دیکھ رہی ہوتیں۔ تو محمد نے اس سے مباشرت کی۔ قدرے یہ
کہتا ہے ساتھی لڑکیاں اس کے ساتھ کھیال کرتی تھیں اور وہ باہر چلی جاتیں جب
محمد آتا تھا ،اور جب وہ روانہ ہوتا تو وہ اندر آ سکتی تھیں۔
" عائشہ نے کہا :رسول ہللا نے میرے ساتھ شادی کی جب میں سات یا چھ سال کی
تھی۔ جب ہم مدینہ آئے ،کچھ عورتیں آئیں۔ بشر کے ترجمے کے مطابق :اُم
رحمان میرے پاس آئیں جب میں جھوال جھول رہی تھی۔ وہ مجھے لی گئی مجھے
پیار کیا اور سنوارہ۔ تب میں رسول ہللا کے پاس الئی گئی ،اور اس نے میرے
ساتھ مباشرت کی جب میں نو سال کی تھی۔ اس نے مجھے دروازے پر روک لیا
اور میں قہقہ لگا کر ہنس پڑی " ابوداؤد والیم 3نمبر 4915صفحہ 1374۔
" ابوداؤد نے کہا :یہ کہنے کے لیے :میں حیض میں تھی مجھے ایک گھر میں
لے جایا گیا ،اور وہاں کچھ انصاری عورتیں تھیں ( مددگار) انہوں نے کہا :خوش
قسمت اور بابرکت ہو۔ ان کی روایت میں سے ایک دوسوں میں شال ہوناتھا"۔
"روایت جس کا اوپر ذکر ہوا ہے جو ابواسامہ نے منتقل کی اسی انداز میں جو
مختلف رویوں کے ذریعے منتقل ہوئی۔ یہ ترجمہ اچھی قسمت کے ساتھ ہے۔ اس
نے ( اُم رحمان) نے مجھے ان تک پہنچایا۔ انہوں نے میرا سر دھویا میرے کپڑے
بدلے۔ رسول ہللا کے سوا دوپہر کو میرے پاس اچانک کوئی نہ آیا۔ پس انہوں نے
مجھے اس کے حوالے کر دیا"۔ ابوداؤد والیم 3عدد ( 5916ٹائپو،
حقیقتا ً )4916صفحہ 1374۔
عائشہ نے کہا :جب ہم مدینہ آئے تو عورتیں میرے پاس آئیں جب میں جھوال
جھول رہی تھی ،اور میرے بال میرے کانوں تک تھے۔ وہ مجھے لے گئیں اور
تیار کیا اور مجھے سنوارہ۔ اور وہ پھر مجھے ہللا کے رسول کے پاس لے گئیں
اور اس نے میرے ساتھ مباشرت کی جب میں 9سال کی تھی۔ ابوداؤد والیم 3عدد
4917صفحہ 1374۔
" اوپر بیان کردہ روایت ہشام بن عروہ کے زریعے مختلف راویوں کے سلسلوں
سے پہنچی۔ اس ترجمہ میں اضافہ ہے :میں جھوال جھول رہی تھی اور میری
سہیلیاں تھیں۔ وہ مجھے ایک گھر میں لے گئیں؛ وہاں انسار کی کچھ خواتیں (
مددگار) تھیں انہوں نے کہا خوش قسمت اور بابرکت ہو"۔ ابوداؤد والیم 3نمبر
4918صفحہ 1374۔
( )4919عائشہ نے کہا :ہم مدینے آئے اور بنو الحارث بن الخارج کے ساتھ قیام
کیا۔ اس نے کہا :ہللا کی قسم میں جھوال جھول رہی تھی دو کجھور کے درختوں
کے درمیان۔ جب میری ماں آئی اور مجھے نیچے اتارا؛ اور میرے بال کانوں تک
سنن ابوداؤد والیم 3نمبر -4915
تھے ۔ پھر راوی باقی روایت کا ذکر کرتا ہے " ُ
4919صفحہ 1374۔
پیچھے سے دھوکا دینے کی اجازت نہیں۔ ابوداؤد والیم 3
نمبر 4920صفحہ 1375۔
اگر کوئی شخص زیادہ یا کم دفعہ دھوتا ہے بہ نسبت جتنا فرض کیا گیا ہے پھر وہ
غلط کرتے ہیں اور خالف ورزی کرتا ہے۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 1نمبر 135
صفحہ 33۔
عورتوں کے ختنہ کا مناسب طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 1نمبر
217صفحہ 53۔
نماز
ہللا خراب لوگوں کی نماز قبول نہیں کرتا۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 1نمبر 60صفحہ
-14۔ وضو کونا اور نماز پر توجہ دینا اور " جنت ہر طرح سے اُس کی
ہوگی" ابوداؤد والیم 1کتاب 1نمبر 41-169۔
اگر طہارت کرتے ہوئے کسی کی گیس خارج ہو جائے اس پر بحث۔ اگر سادہ سی
یہ محسوس ہو یا بدبو یا آواز محسوس ہو تو اسے دوبارہ کرنا چاہیے۔ ابوداؤد
والیم 1کتاب 1نمبر 177صفحہ 42۔
طہارت اور نماز کے درمیان انگلیاں چاٹنا یا منہ مارنا منع ہے ابوداؤد والیم 1
کتاب 2نمبر 562صفحہ 148۔
نماز کے دوران انگلیوں کو بل دینا " یہ ان کی نماز جو ہللا کا غضب کماتے
ہیں" ابوداؤد والیم 1کتاب 2نمبر 988صفحہ 253۔
سورۃ 144 :2کے حصے کا اقتباس۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2نمبر 1040صفحہ
268۔ بیان کے طور پر ایک لڑکا محمد اور ایک درخت کے درمیان سے گزرا،
پس محمد نے یہ کہتے ہوئے لعنت کی کہ تو دوبارہ نہ چل سکے ،اور وہ لنگڑا ہو
گیا۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2نمبر 840-839صفحہ 215۔
سجدے دوران جب تک کمر سیدھی نماز قبول نہیں ہوتی۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2
نمبر 854صفحہ 219۔
اگر امام کوئی غلطی کرے تو آدمیوں کو ہللا کی تمجید کرنی چاہیے اور عورتوں
کو تالی بجانی چاہیے۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2نمبر 439صفحہ 237؛ والیم 1کتاب
2نمبر 942-939صفحہ 240-239۔
آمین پر امام کے ساتھ مطابقت پیدا کرے۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2نمبر 936
صفحہ 238۔
مسلمان سکول میں خود ان میں مسائل ہیں کہ جرابیں کیسے صاف کی
جائیں۔ ابوداؤد والیم 1حاشیہ 80صفحہ 36۔
یہ مت کہیں " تم پر سالمتی ہو" کسی جاندار پر ۔ اسکی بجائے کہیں "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔مسلمان جو مسلمانوں کے خالف دفاع کرتا ہے وہ ہے جو کچھ اسکی تقریبا ً
ضرورت ہوتی ہے جو آدمیوں کو من کی گئیں ،اور یہ منع اعالن کیا گیا اسکی
تفتیش کی وجہ سے"۔ ابوداؤد والیم 3نمبر 4593صفحہ 1295۔
عورتوں کو مارنا
ایک بیوی کا حق ہے کہ اسے اسکے چہرے پر نہ مارا جائے۔ ابوداؤد والیم 2
نمبر 2137صفحہ 574۔
بیوی کو گالی نہ دیں یا اسکے چہرے پر نہ ماریں۔ ابوداؤد والیم 2نمبر -2138
2139صفحہ 575-574۔
عورتوں کو مارنا " :الیاس بن عبدہللا بن ابی دہباب سے روایت ہے رسول ہللا
کہتے ہیں :ہللا کی بنائی ہوئی کنواریوں کو مت مارو ،لیکن جب عمر ہللا کے
رسول کے پاس آیا اور کہا :عورتیں اپنے خاوندوں کے آگے بحث کرنے والی ہو
گئیں ہیں۔ اس ( نبی) نے عورتوں کو مارنے کی اجازت دی۔ پھر بہت سی عورتیں
رسول ہللا کے خاندان کے پاس آئیں اور اپنے خاوندوں کے خالف شکایت کی۔ پس
ہللا کے رسول نے کہا :کئی عورتیں نبی کے پاس اپنے خاوندوں کے خالف
شکایت کے لیے گئیں۔ تمہارے درمیان یہ بہتر نہیں ہے ( " )1467ابوداؤد والیم
2نمبر 2141صفحہ 575۔
" عمر بن الخطاب نے رپورٹ کی کہ نبی یہ کہتے ہیں :کسی آدمی کو نہیں پوچھا
جائیگا کہ وہ اپنی بیوی کو کیوں مارتا ہے( " )1468۔ ابوداؤد والیم 2نمبر
2142صفحہ 575۔
" اس کا مطلب ہے کہ آدمی کو اپنی بیوی کو درست کرنے کے لیے بہترین سے
بہترین کوشش کرنی چاہیے ،لیکن وہ یہ کرنے میں ناکام ہو گیا ،اس نے اُسے (
بیوی) کو مارنے کی اجازت دی کہ یہ آخری حربہ ہے۔ اس رواج کا ہرگز یہ
مطلب نہیں کہ خاوند اپنی بیوی کو بغیر کسی جائز وجہ کے مارے۔ اگر وہ بغیر
کسی غلطی کے اس کے حصے پر مارتا ہے تو وہ ذمہ دار ہو گا اور جواب دہ
ہوگا "۔ ابوداؤد والیم 2صفحہ 375۔
اسیروں کے ساتھ جنسی خواہش پوری کرنا
اسیروں کے ساتھ جنسی خواہش پوری کرنا :ابوسعد الخدری نے کہا :رسول ہللا
نے حمین کی لڑائی کے موقع پر آتاس کی طرف ایک فوجی مہم بھیجی جب
دشمنوں کے ساتھ سامنا ہوا اور ان سے لڑے ۔ تو انہوں نے انکو شکست دی اور
انکو قیدی بنا لیا۔ ہللا کے رسول کے کچھ صحابہ نے ناخوشی کا اظہار کیا کہ
عورت قیدیوں کے ساتھ انکے خاوندوں کے سامنے مباشرت کی جائے جو کافر
تھے۔ پس ہللا رب العزت نے ایک قرآنی آیت نازل کی ( :سورۃ " )24 :4اور تمام
شادی شدہ عورتیں (ممنوع) ہیں تمہارے لئے انکو جنکو تم نے بچایا ( غالم) جو
تمہارے دائیں ہاتھ کی جائیداد ہیں"۔ یہ کہنے کے لیے ،وہ ان کے لیے جائز ہیں
جب وہ اپنا انتظار کا عرصہ مکمل کر لیں۔ ( " )1479۔ ابوداؤد والیم 2نمبر
2150صفحہ 577۔ سلمہ ایک قیدی لڑکی کے طور پر دی گئی اور ابھی تک "
اسکے پکڑے نہیں اتارے گئے"۔ محمد نے سلمہ سے ایک عورت لی اور مسلمان
قیدیوں کے تاوان کے لیے دی۔ ابوداؤد والیم 2نمبر 2691صفحہ 750-749۔
ایک جنگی مسلمان کو کسی عورت کا حیض کے عرصہ ختم ہونے کا انتظار
کرنا ہے اس سے پہلے کہ وہ اس عورت سے مباشرت کرے۔ ابوداؤد والیم 1نمبر
2154-2153صفحہ 578۔
عامر بن شیعب نے اپنے باپ کے اختیار پر کہا کہ اس کے داد نے نبی کو یہ
کہتے ہوئے روایت کی :اگر تم میں سے کوئی کسی عورت سے شادی کرے یا
غالم کو خرید لے تو اسے کہنا چاہیے :اے ہللا ،میں تم سے درخواست کرتا ہوں
کہ اس میں اچھائی ہو اور اس اختیار کو جو تو نے اس کو دیاہے ،میں اس شیطان
سے جو اُس میں ہے تم سے پناہ مانگتا ہوں ،اور اس اختیار سے جو تو نے اسے
عطا کیا ہے،۔ جب وہ کوئی اونٹ خریدتا ہے ،تو اسے اسکی کوہاں پر گرفت ہونی
چاہیے اور اسی طرح کی بات کہنی چاہیے"۔ ابوداؤد والیم 2نمبر 2155
صفحہ 579۔
مستحل ( عارضی شادی)
ِ
مستحل ( وہ جو کسی عورت سے کسی مقصد کے لیے مختصر شادی کرتا ِ ایک
ہے اور اس کا پہال شوہر دوبارہ اس سے شادی کرنے کے قابل ہو) لعنت ہے
ابوداؤد والیم 2نمبر 2071صفحہ 555۔
ایک طالق یافتہ عورت اسی مرد سے دوبارہ شادی نہیں کرسکتی جب تک وہ
کسے دوسرے مرد سے ایک شادی قبول نہ کر لے۔ ابوداؤد والیم 2نمبر 2192
صفحہ 593-592۔
ایک طالق یافتہ عورت اسی مرد سے دوبارہ شادی نہیں کر سکتی جب وہ کسی
دوسرے شخص سے شادی قبول نہ کرے ابوداؤد والیم 2نمبر 2302صفحہ 629۔
نقاب
ایک آدمی نے تقریبا ً اپنی بیوی کو گھر سے باہر نقاب نہ کرنے کی وجہ سے مار
دیا۔ وہ سانپ کی وجہ سے گھر سے باہر تھی ابوداؤد والیم 3نمبر 5238-5237
صفحہ 1449-1448۔
"۔۔۔۔۔۔ ہللا اُس عورت کی نماز قبول نہیں کرتا جو زنا تک پہنے جب تک وہ پردہ نہ
کرے"۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2نمبر 639صفحہ 168۔
عارضی شادی
" الزہری نے کہا :ہم عمر بن عبدالعزیز کے ساتھ تھے۔ وہاں ہم نے عارضی
شادی پر بحث کی۔ ایک آدمی جس کا نام ربی بن صورہ ہے نے کہا :میں گواہی
دیتا ہوں میرے باپ نے مجھے بتایا کہ رسول ہللا نے اس سے منع کیا ہے حجتہ
الوداع کے موقع پر( )2068( – )1399ربی بن صورہ سے روایت ہے اسکے
باپ کے اختیار پر :رسول الہ نے عورتوں سے عارضی شادی سے منع کیا
ہے "۔ حاشیہ 1399کہتا ہے "متاہ" ( عارضی شادی) سے نبی نے چھ موقعوں پر
منع کیا ہے۔ بنام ،خیبر کی جنگ پر ،عمرہ کا کفارہ ( اُمرت القدا) فتح مکہ پر ،
آوتاس کی لڑائی پر۔ تبوک کی لڑائی پر اور حجتہ الوداع کے موقع پر کہا :ٹھیک
کہا ہے یہ کہ عارضی شادی دو دفعہ قرار دی اور دو دفعہ منع کی گئی۔ یہ خیبر
کی لڑائی سے پہلے جائز قرار دی گئی ،اور اسی موقع پر منع کر دیا گیا۔ یہ
آوتاس کی لڑائی کا سال تھا۔ اسی وقت اسے ابد تک منع کر دیا گیا۔ یہ خیال ہے
جو تمام صحابہ اور علما کا ہے۔ کچھ صحابہ کا خیال تھا یہ جائز تھی لیکن بعد
میں انہوں نے اپنی تجویز نکال دی۔ موجودہ حالت یہ ہے کی عارضی شادی
ہمیشہ کے لیے منع کردی گئی ہے بمطابق اہل سنت ( راسخ االعتقاد مسلمان )
"۔ [اس کے برعکس کچھ حنبلی اگرچہ یہ کرتے ہیں ] ابوداؤد والیم 2نمبر
2069-2067اور حاشیہ 1399صفحہ 554۔
اسالم میں خواتین
عمر نے اپنے بیٹے عبدہللا کو حکم دیا کہ اپنی بیوی کو طالق دے دے لیکن اس
نے انکار کر دیا کیونکہ وہ اس سے محبت کرتا تھا ،پس عمر محمد کے پاس گیا،
اور محمد نے اسے طالق دینے کا حکم دیا۔ ابوداؤد والیم 3
نمبر 5119صفحہ 1422۔
ایک بیوی زیادہ روزہ نہیں رکھ سکتی یا اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر کسی
کو اپنے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے سکتی۔ ابوداؤد والیم 2نمبر
2453 ،2452صفحہ 678-677۔
محمد نےکسی خاوند کو نہ جھڑکا جس نے اپنی بیوی کو نماز کے لیے اور زیادہ
روزہ رکھنے کی وجہ سے مارا۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 2نمبر 703 ،702
صفحہ 181۔
عصر کی نماز کے بعد نماز منع ہے ماسوائے سورج اوپر ہو۔ ابوداؤد والیم 1
کتاب 2نمبر 1269صفحہ 335۔ نماز ممنوع اوقات کا بھی ذکر ابوداؤد والیم 1
کتاب 2نمبر 1273-1272صفحہ 336میں ہے۔ "عبدہللا بن عمر سے روایت ہے
رسول ہللا کہہ رہے تھے :میں نے کوئی معقول وجہ اور مذہب کے لحاظ سے
مزید خرابی نہیں ویکھی بن نسبت آپکی گواہی ایک آدمی کے برابر اور عقیدے کا
نقص یہ ہے کہ آپ سے کوئی رمضان میں روزہ نہیں رکھتا ( جب کوئی حیض
میں ہو) اور کچھ دنوں کے لیے نماز سے دور رہے"۔ ابوداؤد والیم 3نمبر 4662
صفحہ 1312۔
عورتوں کو حیض کے دوران نمازوں سے دست بردار ہونے کی ضرورت
نہیں ۔ ابوداؤد والیم 1کتاب 1نمبر 265-262صفحہ 66-65۔ کسی مباشرت کی
اجازت نہیں ( جنسی عمل) صرف ہر ایک کام غالم لڑکیوں اور عورت قیدیوں
سے کریں۔ ابوداؤد والیم 2نمبر 2168-2166صفحہ 852۔
" اس نے [ محمد] جواب دتا ۔ اپنی بیوی کے سوا اپنے پوشیدہ حصے کر رکھیں
اور ان سے جو تمہارے دائیں ہاتھ کی جائیداد ہیں ( غالم لڑکیاں ) "۔ ابوداؤد والیم
3نمبر 4006صفحہ 1123۔ وہ غالم لڑکیوں سے شادی نہ کریں۔
ابوداؤد والیم 3نمبر 4445-4443صفحہ 1244سے ظاہر ہے کہ غالم لڑکیوں
سے جنسی فعل کردا ،تمہارا ایک جرمانہ ہے لیکن ایک آدمی بیوی کی غالم
لڑکی سے جنسی فعل سے کوڑے مارے جائیں گے۔ مادہ پیشاب کو مکمل طور پر
صاف کر دینا چاہیے ؛ لیکن نر بچے کے پیشاب کو صرف چھڑک دینا
چاہیے ابوداؤد والیم 1کتاب 1نمبر 379-374صفحہ 98-97۔
کسی عورت کو اپنے خاوند کی مشترکہ جائیداد میں سے کوئی تحفہ نئیں
دینا چاہیے ابوداؤد والیم 2نمبر 3539صفحہ 1009۔ یہ عام طور پر ہے کیونکہ
ایک عورت میں عقل کی کمی ہوتی ہے اور ذہانت کی کمی ہوتی ہے۔ ابوداؤد
والیم 2حاشیہ صفحہ 1006پر۔
عائشہ نے کہا :حبیبہ ساحل کی بیٹی تھبیت بن قیس بن شمس کی بیوی تھی ۔ اس
نے اسے مارا اور اسکے کچھ حصے توڑ دیئے۔ پس وہ صبح کو نبی کے پاس
آئی اور اپنے خاوند کے خالف اُس سے شکایت کی ۔ نبی نے تھبت بن قیس کو
بالیا اور کہا! اس کی جائیداد کا ایک حصہ لے لو اور اس سے طالق لے لو۔ اُس
نے پوچھا :ہللا کے رسول کیا یہ ٹھیک ہے؟ اس نے کہا :ہاں۔ اس نے کہا میں نے
اسے بطور جہیز دو باغ دیئے ہوئے ہیں ،اور وہ پہلے ہی اسکے جائیداد میں ہیں۔
نبی نے کہا ان کو لے لو اور اس سے اپنے آپکو الگ کر لو"۔ غور کریں کہ آدمی
نے اپنی بیوی کو مارنے اور اسکی ہڈیاں توڑنے کے بعد اپنے باغ واپس لے لئے
ابوداؤد والیم 2نمبر 2220صفحہ 600۔
مسلمان قانونی ماہرین لڑکیوں کے ختنہ پر اختالف کرتے ہیں ابوداؤد والیم 3
حاشیہ 4257صفحہ 1451۔
حوالہ جات
سنن ابوداؤد :انگلش ٹرانسلیشن بمعہ وضاھتی نوٹس ،پروفیسر احمد حسن شاہ ُ
محمد اشرف پبلیشرز ،بُک سیلرز اینڈ ایکسپورٹرز۔ الہور پاکستان۔ 1994۔
جزوی ۔ آن الئن ابوداؤد کی احادیث کی فہرست پر:
http://ewis.use.edy/dept/MSA/fundamentals/hadithusnnah/abudawud/
نساء احادیث
ستمبر ۲۰۱۲کا ورژن
سنی اسالم میں احادیث کی اہمیت
ُ
جبکہ تقریبا ً ہر کوئی جانتا ہے کہ مسلمان قرآن کا احترام کرتے ہیں بطور اپنی
پاک کتاب ،جبکہ تقریبا ً ہر کوئی جانتا ہےہوسکتا ہے کئی نہ جانتے ہوں کہ
احادیث تقریبا ً اکثر مسلمان قرآن کی طرح ُمستند مانتے ہیں۔در حقیقت ،احادیث ہو
حتی کہ اسالم پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔صرف بُہت والیم کی اہمیت
سکتا ہے ٰ
سنی مسلمان کسیکی وجہ سے اُن کی تعلیمات چھ مجموعوں میں ہے۔( ُکچھ ُ
ساتویں کو مانتے ہیںُ ،موتا مالک کو لکھ اکثر چھ کے ساتھ ہی ہیں)مسلمانوں نے
کہا کہ کسی مسلمان کے لیئے ایک خاص حدیث کو رد کرنا جائز ہے،یا کہاوت
کو ،اگر کوئی مسلمان تمام چھ احادیث کے ُمستند مجموعے میں سے ایک کو رد
کرتا ہے تو وہ ایک سچا مسلمان نہیں ہیں۔نساء (یا النسا) شیعہ مسلمان تھا جو
سنی احادیث کی چھ ُمستند ۸۳۰سے ۹۱۵تک زندہ رہا ( ۳۰۳تا ۲۱۵م ) اور ُ
مجموعوں میں سے پانچویں کو تالیف کیا۔ یہ ۵۷۶۴احادیث پر مشتمل ہے اور
سعند کہالتا تھا،لیکن لوگ عام طور پر اسے صرف مصنف نساء کے نام ہی سے ُ
سنت کا مطلب ہے مثال اور رسم جبکہ لفظ حدیث تھوڑی سی پُکارتے ہیں۔ ُ
سنن النساء والیم ۱صفحہ ۶۳۔ باریک تر تعریف ہے۔لغوی مطلب ہے اطالع۔ ُ
سنن نساء والیم ۱صفحہ ۶۴ایک مثال کے سنت قرآن کی مانند ضروری ہے ۔ ُ ُ
طور پر بالوں کو نوچنا منع یا دانتوں میں درز بنانا قرآن کا ُحکم نہیں ہے بلکہ یہ
سنن نساء والیم ۱صفحہ ۶۴تا ۶۵۔ سنت ہے ُ ُ
سنن نساء والیم ۱صفحہ ۸۱۔
احادیث کا مہتبر ہونا۔ ُ
سنن ۱۰۰۰۰۰ لوگ احادیث کو منتقل کرنے اور اکٹھا کرنے میں ملوث تھے۔ ُ
نساء والیم ۱صفحہ ۸۳۔حدیث کی منتقلی کسی عورت کے ذریعے کسی مرد کی
سنن نساء والیم ۱صفحہ ۸۴۔ ہم اور ممکنہ طور پر دیکھیں گے
طرح بہتر نہیں۔ ُ
یہ آرٹیکل بعد میں کیوں درست ہے۔محمد کے الفاظ اور اعمال ہمیشہ زور دار
سنن والیم ۱صفحہ ۷۴۔ ہیں۔ ُ
محمد کے گناہ
جدید اسالم خیال کرتاہے کہ محمد اور تمام انبیاہ بے گناہ ہیں ،اگرچہ یہ ابتدائی
سنن نساء والیم ۱صفحہ ۶۳۔ کا اسال م میں نہیں تھا۔ایک جدید نقطہ نظر سے ُ
مترجم کہتا ہے کہ محمد نے کبھی کوئی غلطی نہ کی تھی پھر بھی مندرجہ ذیل
ُکتب میں ہے جن کا اس نے ترجمہ کیا محمد نے اپنی غلطیوں کی معافی مانگی
سنن نساء والیم ۱صفحہ ۱نمبر ۶۱تا ۶۲صفحہ ۱۵۵۔ محمد نےکہا کہ اس کے ُ
سنن نساء والیم ۱نمبر ۳۳۶تا گناہ پانی اور برف اور اولوں سے دھوئے ھائیں ُ
۳۳۷صفحہ ۲۷۳۔ محمد نے کہا کہ اسے پانی اور برف اور اولوں سے خالص
سنن نساء والیم ۱نمبر ۴۰۴تا ۴۰۵صفحہ ۳۰۱محمد نے معافی کی کیا جائے ُ
سنن نساء ۱نمبر ۱۷۱صفحہ ۲۰۲۔ محمد نے اپنے گناہوں کی درخواست کی ُ
سنن نساء والیم ۲نمبر ۸۹۸صفحہ ۱۰محمد نے کہا میں نے معافی کی دُعا کی ُ
خود غلط کیا ،لیکن میں اپنے گناہوں کو مانتا ہوں پس ُمجھے میرے سارے گناہ
سنن نساء والیم ۲نمبر ۹۰۰ معاف کر تُم ہی ہو جو ُمجھے معاف کرسکتے ہو ُ
سنن نساء صفحہ ۱۲۔ رات کو محمد اپنے گناہوں کی معافی کے لیئے اُٹھ جاتا تھا ُ
والیم ۲نمبر ۱۱۲۷تا ۱۱۲۸صفحہ ۱۱۰۔ عائشہ سے رواج تھا ایک رات میں
نے رسول ہللا کو نا پایا اور جب میں نے اسے تالش کیا تو میں نے اُسے سجدہ
میں دیکھا اور وہ کہہ رہا تھا اے ُخداوند میرے سارے گناہ معاف کر ُکھلے اور
سنن نساء والیم ۲نمبر ۱۱۲۸صفحہ ۱۱۰۔محمد نے بُرے کاموں پوشیدہ بھی ُ
سے جو اُس نے کیے اور جو نہ کیے معافی مانگی ُ
سنن نساء والیم ۲نمبر
۱۳۱۰صفحہ ۱۹۹۔
دُعا اور محمد
محمد نے لوگوں کو بتایا کہ جبرائیل نے اُسے بتایا کہ ہر وقت مسلمان ُمحمد کو
سنن نساء والیم ۲نمبربرکت دے جبرائیل مسلمانوں کو دس ُگنا برکت دیتا ہے ُ
۱۲۸۶صفحہ ۱۸۴تا ۱۸۵۔ نمبر ۱۲۹۸صفحہ ۱۹۱۔محمد پر سالمتی کی دُعا
سنن نساء والیم ۲نمبر ۱۲۸۲تا ۱۳۰۱صفحہ ۱۸۱تا ۱۹۳۔پچھلے ُجمعہ کریں ُ
غسل کرتا ہے نمازیں سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اگر کوئی مسلمان جمعہ کو ُ
جو اس کے لیئے مقرر ہیں اور پھر اُس وقت تک خاموش رہیں جب تک امام ختم
سنن نساء والیم ۲نمبر ۱۴۰۶صفحہ ۲۴۶۔ نہیں کرتا اور امام کر ساتھ نماز کریں ُ
نا مکمل نماز
جب تُم نماز کے دوران تھونکتےہو تو بائیں پاؤں کے نیچے تھونکیں ( نہ کہ
سنن نساء والیم ۱نمبر ۷۲۸تا ۷۲۹صفحہ ۴۵۴تا ۴۵۵سورۃ فاتحہ کے دائیں) ُ
سنن نساء والیم ۲نمبر ۹۱۳تا بغیر نماز (سورۃ نمبر )۱نماز کا درجہ نہیں ہے ُ
۹۱۴صفحہ ۱۸تا ۱۹وہ جو فاتحہ الکتاب نہیں پڑھتا اس کا ثواب نہیں ملتا (:۲
)۹۱۳نماز جائز نہیں اگر فاتحہ الکتاب اور ُکچھ نہ پڑھا جائے
رسم و رواج کو تفصیالً مکمل کیے بغیر نماز نہ مکمل ہے۔محمد )(۲: ۹۱۴تو
نے کہا آپ میں سے کسی کی نماز اُس وقت تک مکمل نہیں جب تک وہ مکمل
قادر ُمطلق نے تُم کو ُحکم دیا ہے اسے اپنا چہرہ
طور وضو نہ کرے جیسے ہللا ِ
دھونا چایئے اور کہنیوں تک ہاتھ اور سر کا مسح کرے اور گھٹنوں تک پاؤں کو
دھونا چایئے پھر اسے اُونچی آواز میں تکبیر پڑھنی چاہیئے (ہللا اکبر) اور اُس
کی تعریف کرنی چاہیئے ( یعنی ثناہ پڑھنی چاہیئے) پھر اسے قرآن کی تالوت
کرنی چاہیئے جتنا آسانی سے وہ پڑھ سکے پھر اُسے تکبیر پڑھنی چاہیئے اور
رکوع کرنا چاہیئے اس طرح اس کے جوڑ اپنی جگہ پر واپس آئیں گے اور آرام
سنتا ہے جو اس کی تمجید کرتا ہے وہ کرئیں گے پھر اسے کہنا چاہیئے کہ ہللا ُ
پھر سیدھا کھڑا ہو جائے کہ اُس کی قمر سیدھی ہوجائے پھر اُسے تکبیر پڑھنی
چاہیئے اور سجدہ کرنا چاہیئے اس طرح اس کا سر زمین پر رکھا جائے اور اس
کے جوڑ اپنی جگہ پر آجائیں اور ڈھیلے ہو جائیں۔ پھر اس کو تکبیر پڑھنا
چاہیئے اور پھر اپنے کولہوں کے بَل سیدھا بیٹھا جائے اور اُس کی قمر سیدھی
سنن نساءہو آپ میں سے کسی کی نماز مکمل نہیں ہوتی جبکہ یہ باتیں نہ کرے ُ
والیم ۲نمبر ۱۱۳۹صفحہ ۱۱۷۔ نماز پڑھتے وقت تھوڑے سے پاؤں کھولیں
سنن نساء والیم ۲نمبر ۸۹۵صفحہ ۹۔ آپ کو متعدد وبارہ سجدہ کرنا ہیں جب تُم
ُ
سنن نساء والیم ۲نمبر ۱۱۴۱تا ۱۱۴۲صفحہ ۱۱۸تا ۱۱۹۔ ضابطہ نماز پڑھو ُ
سنن نساء والیم ۲نمبر ۱۱۶۰تاپرستی جس پر آپ کے پاؤں کیسے رکھیں جائیں ُ
۱۱۶۳صفحہ ۱۲۸تا ۱۲۹۔کسی شخص کی اس وقت تک نماز نہیں ہوتی جب
سنن نساء والیم ۲نمبر ۱۳۱۶تا ۱۳۱۷صفحہ ۲۰۲ تک وہ صحیح کام نہیں کرتا ُ
تا ۲۰۳۔
چھوڑ دینے والی نماز
سنن نساء والیم ۱نمبر ۴۶۶تا ۴۶۷
نماز کو چھوڑ دینا آدمی کو کافر بنا تی ہے ُ
سنن نساء والیم ۱نمبر
صفحہ ۳۶۳تا ۳۳۷۔ مخصوص وقتوں میں نماز منع ہے ُ
سنن نساء ۵۵۲تا ۵۵۷صفحہ ۳۸۰تا ۳۸۱۔ تین وقت تھے جب نماز منع تھی ُ
والیم ۱نمبر ۵۶۸تا ۵۷۲تا ۵۷۴صفحہ ۳۸۲تا ۳۸۵والیم نمبر ۵۷۶ ۱تا ۵۷۷
صفحہ ۳۸۴تا ۳۸۵والیم ۱نمبر ۵۸۷صفحہ ۳۸۸۔
مذہبی علم
یہ خطرناک ہے،کہ ہللا ُکچھ مسلمانوں کی اشکال گدھوں جیسی بنا دے گا اگر
اُنہوں نے اپنے سر امام کے سانے اُٹھائے ُ
سنن نساء والیم ۱نمبر ۸۳۱صفحہ
۵۰۱۔
عورتوں کی گندگی
سنن نساء والیم ۱نمبر ۳۵۵تا ۳۶۱
حیض کے دوران نماز چھوڑ دینی چاہیئے ُ
صفحہ ۲۸۱تا ۲۸۴والیم ۱نمبر ۳۶۴تا ۳۶۸صفحہ ۲۸۵تا ۲۸۶۔
حیض والی عورتوں کے لیئے جائز ہے کہ تھوڑی دیر کے لییے لباس لینے کے
سنن نساء والیم ۱نمبر ۳۸۵تا ۳۸۶صفحہ ۲۹۵۔
لیئے مسجد میں جائے ُ
حیض والی عورت اور ایک ُکتا نماز توڑ دیتے ہیں۔ ُ
سنن نساء والیم ۱نمبر ۷۵۴
صفحہ ۴۶۷۔
شکار کرنے والے اور نگہبانی کرنے والے ُکتوں کے سوا سارے ُکتے مار دو
سنن نساء والیم ۱نمبر ۶۸صفحہ ۱۵۷والیم ۱نمبر ۳۳۹تا ۳۴۰صفحہ ۲۷۴ ُ
والیم ۱نمبر ۳۸۴صفحہ ۲۹۴۔یہ چاند گرہن کے دوران تھا کہ محمد نے کہا کہ
اس نے جہنم دیکھی اور اس میں زیادہ تر خواتین تھیں۔ عورتیں اپنے خاوندوں
سنن نساء والیم ۲نمبر ۱۴۹۶ شکری تھیں اور نیک کاموں کی۔ ُ کی نا ُ
سنن نساء والیمصفحہ ۲۹۳محمد نے تبلیغ کی کہ اکثر خواتین جہنم کا ایندھن ہیں ُ
۲نمبر ۱۵۷۸صفحہ ۳۴۲۔ خواتین کو جہنم میں رہنا ہے یہ صحیح ُمسلم والیم ۱
کتاب ۱نمبر ۱۴۳صفحہ ۴۷تا ۴۸میں بھی ہے بخاری والیم ۲نمبر ۱۶۱والیم
۱نمبر ۳۰۱والیم ۱نمبر ۲۸والیم ۷کتاب ۶۲نمبر ۱۲۵تا ۱۲۶صفحہ ۹۶
صحیح ُمسلم والیم ۲کتاب ۴نمبر ۱۹۲۶صفحہ ۴۱۷والیم ۴نمبر ۹۵۹۶تا
۶۶۰۰صفحہ ۱۴۳۱بھی دیکھیں۔
عورتوں کے متعلق دیگر باتیں
ایک مسلمان عورت کو مرد نوکروں کے سامنے نقاب پہننے کی ضرورت نہیں
سنن نساء والیم ۱نمبر ۱۰۱صفحہ ۱۷۳محمد نے عائشہ کو مارا جس سے اُسے ُ
سنن نسا ء والیم ۲نمبر ۲۰۴۱صفحہ ۵۲۶۔
درد ہوا ُ
قبروں کی جگہ (قبرستان)
محمد عام طورقبروں کی جگہوں میں دخل اندازی نہیں کرتا تھا ۔ کم از کم
دوسرے مسلمانوں کی تاہم ُمشرکین(غیر مسلم) کی قبریں کھود دی جائیں۔اور وہ
سنن نساء والیم ۱نمبر ۷۰۵صفحہ جگہ مسجد کے لیئے استعمال کی جاتی ہے ُ
۴۴۴تا ۴۴۵یہودی اور مسیحیوں پر لعنت کریں کیونکہ اُنہوں نے اپنے نبیوں
سنن نساء والیم ۱نمبرکی قبریں پُرکشش کی جگہوں کے طور پر لے لیئں ہیں ُ
۷۰۶صفحہ ۴۴۵۔
شیعہ مسلمانوں کی بُہت سے نمایاں مساجد مشہور مسلمانوں کی قبروں پر ہیں
ُکچھ لوگ اس آخری حدیث کو اس طرح دیکھتے ہیں کہ کسی نے شیعہ اسالم کی
سنی /شیعہ اختالف
مزمت کرنے کے لیئے محمد کے منہ میں ڈاال نساء حدیث ُ
سے پہلے لکھی گئی تھیں۔لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ آیا محمد نے واقعی یہ
کہا ،یا بعد میں یہ الفاظ شامل کیے گئے۔
قبر کا عذاب ( نہ جہنم کا)
مبینہ طور پر کسی یہودی نے یہ کہا کہ لوگوں کو عذاب میں ُمبتال کیا گیا کیونکہ
سنن نساء والیم ۲نمبر ۱۳۴۸صفحہ اُنہوں نے خود کو پیشاب سے آلودہ کیا۔ ُ
۲۱۷۔ایک یہودی عورت نے محمد کو بتایا ہللا آپ کو قبر کے عذاب سے محفوظ
سنن نساءرکھے اُس کے بعد محمد نے قبر کے عذاب سے پناہ کی دُعا مانگی ُ
سنن نساءوالیم ۲نمبر ۱۴۷۹صفحہ ۲۸۱تا ۲۸۲قبر کا عذاب ایک حقیقت ہے ُ
والیم ۲نمبر ۱۳۱۱صفحہ ۱۹۹۔
سنن نساء والیم ۲نمبر
سنتے ہیں ُ
قبروں کے اندر مسلمان لوگوں کو چلتے ہوئے ُ
۲۰۵۴تا ۲۰۵۵صفحہ ۵۳۱تا ۵۳۲تمام مسلمان اپنی قبروں میں مخالف مسیح
سنن نساء
(دجال) کی آزمائش کی طرح آزمائے جاتے ہیں سوائے شہیدوں کےُ ،
والیم ۲نمبر ۲۰۵۷صفحہ ۵۳۳۔ یہودیوں کو اُنکی قبروں میں سزا دی جا رہی
سنن نساء والیم ۲نمبر ۲۰۶۳صفحہ ۵۳۵۔ محمد نے قبر کے عذاب سے پناہ ہے ُ
سنن نساء والیم ۲نمبر ۲۰۶۵صفحہ ،۵۳۵والیم ۲نمبر ۲۰۶۹صفحہ تالش کی ُ
۵۳۷؛ والیم ۲نمبر ۲۰۷۱صفحہ ۵۳۸۔
سنن نساء والیم ۲نمبر ۲۰۶۶مسلمانوں کی قبروں میں تھوڑا سا عذاب ہے ُ
صفحہ ۵۳۶۔ ایک یہودی نے یا کسی مسلمان مرد نے محمد کو بتایا کہ قبر میں
اُنکی آزمائش ہوگی ُ
سنن نساء والیم ۲نمبر ۲۰۶۸صفحہ ۵۳۷۔
سنن نساء والیم ۲
سنا ُ
محمد نے دو مرد لوگوں کو اپنی قبروں کے اندر عذاب میں ُ
نمبر ۲۰۷۲اے ،والیم ۲نمبر ۲۰۷۲ب صفحہ ۵۳۹۔
فرشتے ،بدروحیں اور شیطان
سنن نساء والیم ۱نمبر ۴۴۷۔ ہللا نمایاں طور
فرشتے لہسن اور پیاز کی طرح نہیں ُ
سنن نساء
سنتا ہے کیونکہ فرشتے اس (ہللا) کے پاس لے جاتے ہیں ُ پر دُعائیں ُ
دعوی
ٰ والیم ۲نمبر ۸۸۸صفحہ ،۶والیم ۲نمبر ۹۰۴صفحہ ۱۳تا ۱۴محمد نے
سنن نساء والیم
کیا کہ وہ بدروحوں کو دیکھ سکتا ہے کوئی اور نہیں دیکھ سکتا ُ
۱نمبر ۸۱۸صفحہ ۴۹۶تا ۴۹۷۔
سنن نساء والیم ۱نمبر ۹۱صفحہشیطان لوگوں کے ناک میں رات گزارتا ہے ُ
سنن نساء الیم ۲نمبر ۱۲۵۶
۱۶۷۔جب اذان ہوتی ہے تو شیطان ہوا کو توڑتا ہے ُ
صفحہ ۱۶۹یہ مخصوص نہیں کیا جاتا کہ کونسے وقت کے دوران ( مکی یا
مقامی) ،یا کیا شیطان مسلسل دُنیا کے گرد چکر لگاتا ہے۔ شیطان آدمی کے کان
سنن نساء والیم ۲نمبر ۱۶۱۱میں پیشاب کر دیتا ہے جو رات کو نماز نہیں پڑھتا ُ
تا ۱۶۱۲صفحہ ۳۶۰شیطان رات کو آدمی کے سر کے پچھلے حصے کو تین
گرہوں سے باندھ دیتا ہے۔جب آدمی اُٹھتا ہے وہ وضو وغیرہ کرتا ہے ،تو گریس
سنن نساء والیم ۲نمبر ۱۶۱۰صفحہ ۳۶۰۔ ُکھل جاتی ہیں۔ ُ
قرآن میں اختالفات
یاد رکھتے ہوئے :ابو یونس عائشہ کا آزاد کیے غالم نے عائشہ کے لیئے قرآن
کی ایک نقل تیار کی۔یہ کسی قدر سورت ۲۰۸ :۲سے مختلف تھی۔ابو یونس
عائشہ کے آزاد غالم نے کہا :عائشہ نے ُمجھے قرآن کی نقل تیار کرنے کا ُحکم
ظہر کی نماز کی حفاظت کرنا (:۲ دیا اور کہا :جب تم اس آیت پر پہنچو :نماز ُ
ُ )۲۰۸مجھے اطالع دینا پس جب میں اس پر پہنچا تو میں نے اسے (عائشہ) کو
ظہر کی نماز اطالع دی تو اس نے ُمجھے (اس طرح) کی اصالح دی نماز اور ُ
کی حفاظت کرنا اور عصر کی نماز اور ہللا کی حقیقی فرمانبرداری میں اُٹھ جانا۔
سنن نساء والیم ۱نمبرسنا ہے ُ
عائشہ نے کہا :یہ ہے جو میں نے رسول ہللا سے ُ
۴۷۵صفحہ ۳۴۰تا ۳۴۱۔
متفرقات
ُکچھ مسلمانوں کو اُونٹ کا پیشاب پینے کو کہا گیا ،وہ مرتد ہو گئے اور چرواہے
کو قتل کر دیا۔ محمد نے اُنکے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیئے اور اُنکی آنکھیں نکال
دیں۔سنن نساء والیم ۱نمبر ۳۰۸تا ۳۰۹صفحہ ۲۵۵تا ۲۵۶۔
فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کوئی تصویر یا ُکتا یا کوئی آلودہ بندہ
سنن نساء والیم ۱نمبر ۲۶۴صفحہ ۲۴۰۔
(عورت سے) ہو ُ
مسیحی نقطہ نگاہ سے
جبکہ مغربی مسلمان سوچتے ہونگے برتر ہوتے ہوئے شریعتی قانون کے پہلو
قدرے عجیب ہیں،دیگر مسلمان اسے پڑھیں گے کہ بالکل کوئی عجیب نہیں
ہے۔مسیحی اول ا لزکر کو بالکل عجیب طور پر دیکھیں گے،لیکن شاید مختلف
وجوہات کی بنا پر جو مسلمان سوچ سکتے ہیں۔
مسیحی جانتے ہیں کہ پہلے ُخدا سے لگاؤ رکھنا اور ہمار دل سے بھی مقدم۔ اگر
خالصا ً اس ( ُخدا) کے سامنے اپنا دل انڈیل دیں تو ُخدا اُسکی پرواہ نہیں کرتا
ہمارے پاؤں کتنی دور ہیں! لیکن اگر ہم دل سے اُسکی تالش نہیں کرتے تو دُنیا
میں سب سے صحیح رویہ میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔نسائے اکیال نہیں جو بڑی
چیزوں کو چھوڑ کر چھوٹی چیزوں پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔دوسری احادیث
کے بُہت سے صفحات نماز کے کاریگروں پر ہیں،کیا یہی ضروری نہیں۔نساء
میں مسلمانوں کو اپنے گناہوں کی معافی کے لیئے مسجدوں میں جانے کا کہا گیا
ہے اور اُنہیں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اُنہوں نے امام کے سامنے اپنے سر
اُٹھائے تو اُن کے سر گدھے کے سر میں تبدیل ہو جائیں گے۔لیکن نساء میں کسی
جگہ بھی میں نے کوئی نہیں دیکھا جو ُخدا کی محبت کے متعلق نہ ہو اور دُعا
کرنا تا کہ اس ( ُخدا) کے ساتھ وقت گزاریں۔
ایک دوسرے سے اُلجھنےواال بات ،صرف نساء نہیں بلکہ دوسری احادیث میں
بھی ہے وہ ہے ُخدا کی بطور خالق بے ادبی۔ ہم اب گناہ گار ہیں ،ہاں ،لیکن ُخدا
بے کار چیزیں نہیں بناتا اور ُخدا نے ہمیں گناہ سے پہلے اصالً اچھا بنایا تھا۔
عورتوں کو آلودہ یا اُن کا ماہوار آلودہ ہے،یہ اس کی ( ُخدا کی) توہین ہے جس
نے مردوں اور عورتوں دونوں کو خلق کر کے کہا اچھا ہے ُخدا کوئی جنسی
مخلوق نہیں اور خواتین اور مرد دونوں ُخدا کی شبیہ پر ہیں ۔ لوگوں کی تین
اقسام ہیں وہ جو صرف اس دُنیا کی تالش کرتے ہیں وہ (بشمول کئی
جو کسی مذہب کی پیروی کی تالش کرتےہیں۔اور وہ جو ُخدا کی )مسلمان
پیروی کی تالش میں ہیں بجائے اس کے کہ یہ دیکھتا کہ آپ کتنے اصوالت کی
پیروی کرسکتے ہیں ُخدا کی پیروی کرنے کے کفارے کے طور پر ُخدا کی
ُخدا) خوش کرنے میں اپنا (پیروی کی تالش کرو اور اپنی پوری زندگی سے
نجات دہندہ اور ُخداوند ماننے میں گزار دیں قوانین کا اطالق ہوتا ہے کہ جو آپ
چاہتے ہیں کر سکتے ہیں جب تک آپ قوانین میں ٹھہرتے ہیں لیکن بائبل کہتی
ہے کہ ہم روح کے نئے طور پر جیئیں نہ لکھے ہوئے پُرانے لفظوں پر ۔ ہاں ،ہم
حتی کہ جب یہاں سخت اور پائیدارُخدا کے احکام کو ماننا چاہتے ہیں لیکن ٰ
قوانین نہیں ہیں ُخدا کی محبت کی وجہ سے ہمیں اس ( ُخدا) کو خوش کرنا ہے ہم
پوچھنا چاہتے ہیں کہ یسوع کیا چاہتا ہے کہ میں کروں؟ پیچھے کی طرف پرانے
طریقے کی طرف نہ جائیں جو میں کرنا چاہتا ہوں جو قوانین کے اندر ہے لیکن
تُم صرف جانو گے حقیقی خوشی اپنی ساری زندگی کو تبدیل کرنے سے آتی ہے
بشمول تمہارے ضوابط جو ُخدا سے آگے جانے کی فہم میں ہیں ۔
حواالجات
انگلش ٹرنسلیشن آف دی میننگز اینڈ کمنٹری ۔مترجم عبدہللا یوسف :قرآن پاک
علی دی پریذیڈینسی آف اسالمک ریسرچیز ،آئی ایف ٹی اے۔ کال اینڈ گائیڈنس
نے ریوائزڈ اور ایڈٹ کیا۔ کنگ فہد ہولی قرآن پرنٹنگ کمپلیکس۔(تاریخ
نہین) البخاری صحیح البخاری۔ (مترجم) محمد محسن خان۔المکتب السلیفتہ
المدینۃالمنورہ نے شائع کیا۔(تاریخ نہیں) ( ۹والیمز)۔
صحیح مسلم مصنف امام مسلم۔ عبدالحمید صدیقی نے انگلش میں ترجمہ کیا۔
انٹرنیشنل اسالمک پبلشنگ ہاوس نے شائع کیا (تاریخ نہیں)۔
سنن نساء محمد اقبال صدیقی نے انگلش میں ترجمہ کیا۔ قاضی پبلیکیشن ۱۹۹۹۔
ُ
دی این آئی وی سٹڈی بائبل :نیو انٹرنیشنل ورژن زونڈرون بائبل پبلشرز۔ ۱۹۸۵۔
مزید معلومات کے لیئے رابطہ کریں۔
www.Muslimhope.com
مد نے کہا سسسسھھددھدھھدھھھھدھھھلکھےھکسسسددددددقہیئےعو ل
طجھگسج جکگسجگ
ابن ماجہ کی احادیث ستمبر۲۰۱۰
ِ
"خبردار کوئی شخص تم کو اُس فالسفی اور ال حاصل فریب سے شکار نہ
کرلے جو انسانوں کی روایتدینوی ابتدائی باتوں کے موافق ہیں نہ کہ مسیح کے
موافق" ُکلسیوں۲ :۸
سنی مسلمان قرآن پاک سے زیادہ اپنی روایتوں کے ساتھ جوڑے ہوئے ہیں زیادہ
ُ
سنی چھ بار اختیار بُتوں کے مجموعے کو جانتے ہیں اور انھیں چھ میں سے
تر ُ
ابن ماجہ ہے( ۸۸۷ /۸۶۶ -۸۲۴عیسوی ۲۷۳ہجری) اس کو ایک مقند حدیث ِ
ابن ماجہ بھی کہتے ہیں یہ ۴۳۴۲حدیثوں کا مجموعہ ہے
سنان ِ
روایتی صفائی کی اہمیت
ابن ماجہ والیم ایک عدد ۲۷۲ -۲۷۱
ہللا پاکیزگی کے بغیر نماز نہیں قبول کرتا" ِ
صفحہ ۱۵۷
ابن ماجہ والیم نمبر ۲۸۲ ۱صفحہ ۱۶۳
"صفائی نعیفایمان ہے" ِ
ابن ماجہ
"آخیر زمانے میں ایک ہوا چلے گی اور ہر ایماندار کو ختم کردے گی" ِ
ابن ماجہ والیم ۱
والیم ۱حدیث ۱صفحہ ۵ادھار پیسے پر سودا کی اجازت نہیں ِ
عدد ۱۸صفحہ ۱۰آج کے دور میں" اسالمی بنکاری" کے تصور کی بنیاد اسی
پر ہے۔
ُکچھ مسلمانعارضی طور پہ جہنم میں جائیں گے اور پھر باہر آئیں گے"ا عدد ۶۰
صفحہ ۳۴
اس بات کی زمانت نہیں کہ بچے جنت میں جاتے ہیں"عائشہ جو ایمانداروں کی
ماں ہےسے یہ روایت ہے کہ ہللا کے پیغمبر(ﷺ)کو عنصر کے بچے تابوت کو
اُٹھانے کے لئے بالیا گیا۔میں (عائشہ)نے کہا ہللا کے نبی یہ ایک بابرکت بچہ
ہے فردوس کی چڑیوں کے درمیان ایک چڑا جس نی کوئی گناہ نہیں کی اور یہ
اس عمر کا نہیں پُہنچا جس میں گناہ کیا جاتا ہےآپ (نبی پاک)نے اس پر بتایا
عزئشہ یہ اور طرح بھی ہوسکتا ہے سچ بات تو یہ ہے کہ ہللا نے فردوس کے
صلبجانداروں کو پیدا کر لیا ہے ہللا نے اُنھیں بنا لیا ہے جب وہ اپنے والدین کے ُ
میں ہی تھے اور اُس نے آگ میں جلنے والے باشندوں کو بھی بنیا اور اس نے
صلب میں تھے" مسائل اور بُرے شگونوں کا اُن کو بتایا جب وہ اُن کے باپ کے ُ
ابن ماجہ والیم ۱عدد ۸۶صفحہ
وجود نہیں چیزیں ہللا کی مرضی سے ہوتی ہیں ِ
۵۱۔
جبریت
ابنِماجہ کی حدیث دوسری حدیثوں کی نسبت جبریت یا پہلے سے تے ُ
شدو کقدیر
سوکھ ُچکی ہو گئیں "جب ہللا نے کسی پر زور دیتی ہے یہ تصور کہ "جب قلمیں ُ
سوکھ پھر ایسا یقینا ً واقعہ ہوگا ِ
ابن ماجہ ۱عدد معاملے کا یکارڈ بنایا اور قلم جب ُ
۹۱صفحہ ۵۴ -۵۳
ابن ماجہ والیم ۱عدد ۷۵
ریکارڈ اس شخص کی پیدائش سے قبل وجود میں آیا ِ
صفحہ ۴۴ -۴۳
موسی نے کہا کہ آدم نے ہمیں جنت سےٰ موسی نے جنت میں بحث کی
ٰ آدم اور
موسی ہم اس معامل کے لئے کیوں الزام دیں جو ہلل نے
ٰ مہروم کردیا آدم نے کہا
ابن ماجہ والیم ۱عدد
میری پیدائش سے ۴۰سال پہلے میرے مقدر میں لکھ دیا ِ
۸۰صفحہ ۴۸ -۴۷
چاند کی اہمیت
ابن ماجہ والیم ۱عدد ۱۷۵
چاند ہللا کے دیکھے گئے اشارے میں سے ایک ِ
صفحہ ۱۸۰صفحہ ۱۰۰
شعیوں کے خالف
سنیوں اور شعیوں کے تین بڑے اخالفات میں سے ایک خالف یہ ہے کہ تمام ُ
شعیے ایمان رکھتے ہیں کہ محمد کے بعد علی کو پہال خلیفہ ہونا چاہیے تھا لیکن
ابن ماجہ والیم ۱عدد ۱۰۶صفحہ ۶۱میں یہ لکھا گیا جو کہ اس کے خالف ِ
حدیث ہے علی نے کہا کہ نبی پاک نے کہا کہ نبی کے بعد ابوبکر اور عمر دو
سنی اور شعیہ کے بہترین لوگ ہیں تاہم شعیےیہ نقطہ اُٹھاتے ہیں کہ حدیث ُ
اختالف کے بعد لکھی گئی۔
محمد نے ایک خانہ جنگی کی نبوت کی جب عثمان کی خالفت ہوگئی تو عثمان
ابن ماجہ ۱عدد
کو کسی کو بھی خالفت کے لباس سے باہر نہیں کرنا چاہیے ِ
۱۱۲صفحہ ۱۶۴۔
بن ماجہ والیم ۱عدد
ماویہ نے کسی سامنے علی کی اچھائی بیان کرتے ہوئے کہا ِ
۱۲۱صفحہ ۷۰ماعیہ علی کے خالف خالفت میں اُٹھا اور انہوں نے صحفن میں
ایک خونی جنگ لڑی۔
علی نے کہا کہ محمد نے نبوت کی کہ اُنھیں الراضی الخارضی کو مارنا چاہیے
ابن ماجہ والیم ۱عدد ۱۷۱ -۱۶۷صفحہ ۹۹ -۹۲ ِ
پھر بات وہی ہے کہ حدیثیں خارضیوں کے علی کے سامنے کہ بعد لکھی گئی۔
محمد نے کہا کہ خارضی دوخ کے ُکتے ہیں ِ
ابن ماجہ والیم ۱عدد ۱۱۳صفحہ
۹۶یہ بڑی دلچسپ بات ہے کہ خارضیوں کا فرقہ حضرت عثمان کے قتل ہونے
تک بھی نہ تھا" :ہللا کے ُکچھ عزیز انسان ہیں"۔قرآن پاک کے پیروکار ِ
ابن ماجہ
والیم ۱عدد ۱۲۵صفحہ ۱۲۱۔
محمد بے گناہ نہ تھا
ابن ماجہ ۲عدد
محمد نے دُعا کی کہ اس کو اس کے گناہوں سے معوفی ملے ِ
۸۰۵صفحہ ۳ -۲محمد نے جب تک اس کے پاؤں پر سوزش نہیں ہوگئی اپنے
گناہوں کی معافی کے لئے دُعا کی ایک آواز نے کہا کہ اس کے گناہ معاف
ابن ماجہ والیم ۲عدد ۱۴۲۰ -۱۴۱۹صفحہ ۳۵۲ -۳۵۰ کردیے ِ
جب آپ کی آواز فرشتوں کے ساتھ آمین کے لئے گئی تو آپ کے گناہ معاف کر
ابن ماجہ ۲عدد ۸۵۴ -۱۵۱صفحہ ۲۷ -۲۶دیے ِ
ایک باپ اپنی بیٹے کو صلح کے لئے مارتا ہے جب اس کا بیٹا ُکچھ نہیں جانتا
ابن ماجہ والیم ۲عدد ۸۷۳صفحہ ۳۶
ِ
ابن ماجہ ۲عدد ۸۴۷صفحہ ۴۸ محمد نے ُخدا سے معافی کے لئے پُوچھا ِ
ابن ماجہ ۲عدد ۸۹۹صفحہ
ہللا پر درود نہ چاہے کیونکہ ہللا خود سالمتی ہے ِ
۵۰
روایتیں
مسلمانوں کو اپنی مشقیں درست کرنی چاہیے اور اُن کے دل ٹھیک ہوں ِ
ابن ماجہ
والیم ۲عدد ۹۷۶صفحہ ۹۱
دُعا
ابن ماجہ
ایک مسلمان کے لئے منع کی ہوئی دعا کا کرنا بے دینی اور کفر ہے ِ
والیم ۲عدد ۱۰۸۰ -۱۰۷۸صفحہ ۱۴۵ -۱۴۴
ایک جمہ کی نماز سے دوسرے جمہ کی نماز تک تمام چھوٹے گناہ جو سرزد
ابن ماجہ والیم ۲عدد ۱۰۹۰ -۱۰۸۶صفحہ -۱۴۹ ہوتے ہیں ایک تا وان ہے ِ
ابن ماجہ والیم ۲
۱۵۱۔ ایک مسلمان کو طاق عدد میں نمازیں ادا کرنی چاہیے ِ
عدد ۱۱۷۰ -۱۱۹۶صفحہ ۱۹۵ -۱۹۴
عصر کی نماز غروب آفتاب سے اور فجر کی ناماز کے بعد طلوع آفاب سے
ابن ماجہ والیم ۲عدد ۱۲۵۴ -۱۲۴۹صفحہ -۲۴۳
پہلے نماز منع کی گئی ہے ِ
۲۴۶
نماز کسی بھی بیمار کے لئے ُکچھنہیں کر سکتی (ہللا) کے لکے ہوئے میں ترمیم
ابن ماجہ والیم ۲حدیث ۱صفحہ ۳۶۲
نہیں ہوتی لیکن یہ مریز کو بہتر کرتی ہے ِ
ایک کالے ُکتے اور ایک کسبی عورت سے بچنا چاہیے کہ وہ دعا کے دوران
ابن ماجہ والیم ۲عدد ۹۵۳ -۹۴۹صفحہ ۸۰ -۷۸ سامنے سے نہ ُگزرے ِ
اسالم میں مرد
اگر ایک امام غلطی کرتا ہے تو مرد اس کی طرف اشارہ کر سکتے ہیں وہ یہ
کہہ سکتے ہیں کہ ہللا کو جالل ملے جب کہ عورتیں تالی بجا سکتی ہیں عورتیں
ابن ماجہ والیم
مسجد میں بول نہیں سکتی یہ مردوں کے لئے ایک آزمائش ہو گی ِ
۲عدد ۱۰۳۸ -۱۰۳۴حدیث ا صفحہ ۱۲۰ -۱۱۹
عورتیں
اپنے ناک کو اُونچا رکھنا اور مردوں کی نیت خراب کرنا شیطان کے کام ہیں
اب ِنماجہ الیم ۲عدد ۹۶۹صفحہ ۸۷
مسلمان عورتیں اپنے گھروں میں دعا کر سکتی ہیں ما سوائے تہواروں کے
ابن ماجہ والیم ۲عدد ۱۳۰۸ -۱۳۰۷صفحہ ۲۷۷ دوران ِ
ابن ماجہ والیم ۱عدد ۸۹صفحہ ۹۲تو ۵۳یہ بیان کرتا ہے کہ غالم لڑکیوں کے
ِ
ساتھ ساتھ جنس کام ہوسکتا ہے اور اس بات کے لئے فکر نہ کریں کہ آپ اس
کام میں کون سے طریقے استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ جو اُن کے مقدر میں
لکھ دیا گیا اُن کے ساتھ ضرور ہو گا۔
قرآن پاک پڑتے ہوئے رونا
جب تم قرآن کی تالوت کو کرتے ہوئے تمہیں رونا چاہیے اگر تم نہیں رو سکتے
ابن ماجہ والیم ۲عدد ۱۳۳۷صفحہ ۲۹۴تو رونے کا بہانا کرو ِ
عجیب کام
ابن ماجہ
درخت کے ُجھکنے کا معجزہ جب نبی پاک ﷺ تبلیغ کر رہے تھے ِ
والیم ۲عدد ۱۴۱۷ -۱۴۱۴صفحہ ۳۴۸ -۳۴۶
ابن ماجہ والیم ۲عدد ۱۲۶۲صفحہ ۲۵۲
محمد ایک سورج گرہن سے ڈر گئے ِ
جنت :ساتویں آسمان سے اوپر ایک دریا ہے اور آٹھ فرشتے ہیں جو پہاڑی
ابن ماجہ والیم ۱عدد ۱۹۳صفحہ ۱۰۹
بکروں کی طرح لگتے ہیں ِ
ابن ماجہ
گرتے ہوئے ستارے نے فرشتوں کو ٹھوکر ماری جب وہ طلوع ہوئے ِ
والیم ۱عدد ۱۹۴صفحہ ۱۱۰
ایک یہودی خاتون مر گئی اور محمد نے اس کے رشتے دارونسے کہا جو رو
رؤ۔انم ماجہ والیم ۲عدد ۱۵۹۵صفحہ
ِ رہے تھے کہ اس کی قبر کے عضاب پر
۴۴۶۔
یسعیاہ 22 :33؛ زبور 2 :50تیمتھیس 1 :4؛ یوحنا :5 زندوں اور مردوں کا
27 ،22؛ 6 ،4 منصف
2کرنتھیوں 10 :5 رومیوں 5 :6؛ 10 :14 تخت عدالت
زبور 2 :5؛ 1سیموئیل :12متی 11 :27؛ مرقس 2 :15؛ بادشاہ
یوحنا 38-37 :18 12؛ مالکی 4 :1
جون ریا لینڈز مسودہ میں یوحنا 37 :18۔ 38ہے ،یہاں یسوع کہتا ہے پالٹ سے
پہلے وہ ایک بادشاہ ہے یہ مورخہ 117۔ 138م کی بات ہے
یسوع کے دیگر پیروکاروں نے کیا سکھایا
ابتدائی نئے عہد نامے کے مسودات سے الگ ہمارے پاس یسوع کی تعلیم دوسرے
گواہیاں ہیں اور ابتدائی کلیسیا کی تحریرات یہاں 14اُن میں سے ہیں جہنوں نے 313
م تک تعلیم دی۔
اگینیئشیئس ( 107یا 116میں مرا ) مسیح کو بطور خدا اکثر اوقات لکھا مثالً اس
نے لکھا " خدا کا لہو " افسیوں کے خط کے 1باب میں ۔
ڈایوگنیئس کو خط ( 130م ) رسولوں کا ایک شاگرد ( سبق 100اس کے ڈایوگنیئس
کے نام خط سبق 7یسوع کو بطور بھیجا ہوا بادشاہ ،خدا ،آدمی اور نجات دہندہ لکھا۔
جسٹن شہید ( تقریبا ً 135۔ 165میں لکھا ) " حکمت کا کالم جو بذات خود یہ خدا
ہے جس نے بخشا جوتمام چیزوں کا باپ ہے ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔" ڈائیالگ ود ٹرائفو سبق -61
سبق 78-74 ،66 ،64 ،62 ،59 ،56 ،55۔
سردیس کا میلتو ( 180م میں مرا) تصلیب کے بارے کہا کہ " خدا مر گیا"۔
تھیو فلس انطاکیہ کا بشپ ( 188/168-181م ) الہامی تحریر خود ہمیں سکھاتی ہے
کہ آدم نے کہا کہ اس نے آواز سنی ۔ لیکن وہ آواز کیا تھی بلکہ خدا کا کالم تھا ،جو
اسکا بیٹا بھی ہے؟ آٹوالئیکس 22 :2۔
آئرینیس ( 182-188م) اس " بدعتوں کے خالف" 2 :19 :3میں لکھا " یسوع خود
اپنے حق میں۔۔۔۔۔۔ خدا اور خداوند ہے۔۔۔۔۔۔۔"۔
ہپوالئیٹس ( 6/225-235م) " اگنیسٹ دی ہیریسز آف ون نیو لٹس" میں ذکر کیا "
خدا کا بیٹا جو خدا ہے ،آدمی بن گیا "۔
طرطولیان ( 240/200-220م) " کالم ،اس لیے باپ میں جیسے وہ کہتا ہے دونوں
میں ہمیشہ ہے ،اور کبھی بھی باپ سے جدا نہیں ہوتا ،چونکہ میں اور باپ ایک ہیں"۔
اگنیسٹ فریکسیاس سبق 8۔
سائپرئین ( 246-258م) یسوع مسیح ہمارا خدا اور خداوند ہے کا ذکر کرتا ہے
ٹرٹیائز 6 :9آن دی ایڈوینٹیج آف پینشینس صفحہ 485۔
تھبونی کا بشپ نیمشیانس ذکر کرتا ہے کہ " ہمارا خداوند یسوع مسیح الہامی آواز
کے ساتھ بوال" دی سیونتھ کونسل آف کارتھج ( 258م) صفحہ 566۔
گریگری تھومیچرگس ( 240-265م) یسوع کو " خدا کالم" کہتا ہے ان اویشن اینڈ
پانی گیرک ایڈرسڈ ٹو اوریجن آرگومنٹ 4صفحہ 24۔
ڈایوٹاشئیس آف اسکندریہ ( 246-265م) ذکر کرتا ہے بیٹا ابدی روشنی کی چمک
ہوتے ہوئے اور " وہ خود بھی بالکل ابدی ہے "۔ بیٹا اس کے ساتھ ہم وجود ہے اس
وجود میں جس کا کوئی شروع نہیں اور ہمیشہ بخشا ہوا ہے ،وہ ہمیشہ اس کے
سامنے چمکتا ہے "۔ خط 4۔ ٹو ڈایونائیس بشپ آف روم سبق 4صفحہ 92۔ مسیح خدا
کے ساتھ ہم مادہ ہے " اِبڈ سبق 6صفحہ 92۔
حتی کہ غیر مسیحیوں سے ثبوت کہ مسیحی سکھاتے ہیں کہ یسوع خدا ہے
ٰ
حتی کہ مسیحت کے دشمن گواہی دیتے ہیں کہ مسیحی یسوع کی بطور خدا پرستش
ٰ
کرتے ہیں۔
پلینی دی یگر ( مسیحیوں کا گورنر اور ایذا دینے واال 112م میں) " وہ ( مسیحی)
ایک مخصوص دن پر ،روشنی سے پہلے میٹنگ کرنے کے عادی تھے ،جب وہ
مسیح کی حمد و ثنا کے لیے مختلف آیات گاتے تھے جیسے دیوتا کی تعریف کرتے
تھے ،اور اپنے آپ کو مذہبی قسم سے پاک رکھتے تھے ،کوئی بُرا کام نہیں کرتے
تھے۔۔۔۔"
لُو شین ( دوسری صدی کا طنزیہ نظم نگار) " مسیحی ،تم جانتے ہو ،اس دن کسی
آدمی کی پرستش کرتے ہیں ۔ ایک ممتاز بڑے شخص کی جنہوں نے اپنے ناول کے
رسم و رواج کو متعارف کرایا ،اور اس آزمائش کی وجہ سے مصلوب کیا گیا ۔۔۔۔۔
تم دیکھتے ہو ،یہ گمرہ شدہ لوگ ہیں۔۔۔۔۔" ( پریگرین کی موت )11یہ اہم ہے،
کیونکہ ایک سرکاری رومی تفتیش بیان کرتی ہے کہ مسیحی مسیح کی بطور خدا
پرستش کرتے تھے۔ 112م کے شروع میں ۔ پس اگر کوئی مسلمان کہنا چاہے کہ
یسوع کی بطور خدا پرستش ایک " غلطی" تھی جو بعد میں متعارف کراوئی۔ اس
سلسلے میں ،رسول یوحنا نے یوحنا کی کتاب تقریبا ً 90م میں لکھی ،اور وہ اس کے
کچھ دیر بعد زندہ رہے ۔ دوبارہ آج ہمارے پاس یوحنا کا پہال حصہ ہے جو مسیح
بادشاہ کے طور پر بیان کرتی ہے ( جو ایک غیر اسالمی اصطالح ہے) یہ ایک جون
رائی لینڈز کا حصہ ہے 138-117 ،م۔
نتیجہ
حتی کہ مسیح
ابتدائی بائبل مسودات ظاہر کرتے ہیں ،اور پیرکاروں کی تحریرات اور ٰ
دشمن تصدیق کرتے ہیں ،کہ یسوع نے سکھایا کہ وہ خدا تھا اور اس نے ظاہر کیا کہ
وہ خدا تھا ،اور اس نے پرستش قبول کی۔ ثبوت 112م سے محمد تک پھیلے ہوئے
ہیں ،جب عائشہ روایت کرتی ہے کہ محمد نے عربی میں اناجیل کی تعلیم دی (
بخاری والیم 605 :4؛ صحیح مسلم 301 :1صفحہ )98۔ سورۃ 48 :3کے مطابق
یسوع کو انجیل سکھائی گئی ،اور سورۃ 46 :3میں مسیحی انجیل کے لوگ ہیں ۔ (
بائبل کے حوالہ جات ہیں )NIV
مزید معلومات کے لیے رابطہ کیجیے۔
www.muslimhope.com
اسالم کے فرقے
کسی مذہب پر بحث کرنے میں ،یہ ضروری ہے کہ اسکی اصل تعلیم
اور اسکی شاخوں کے درمیان فرق کیا جائے ۔ ہو سکتا ہے زیادہ مسلمان
اسالم کی دنیا میں تعلیم کے فرق کی دلچسپی میں آگاہ نہ ہوں۔ مسیحیوں
کو بھی اسالم کے مختلف فرقوں کے لوگوں کے متعلق جاننا چاہیے تاکہ
بہتر سمجھیں کہ وہ کیا سوچتے ہیں۔ پولس نے 1کرنتھیوں 22 :9میں
کہا " ،میں سب آدمیوں کے لیے سب کچھ بنا ہوں تاکہ کسی طرح سے
بعض کو بچاؤں" ۔ سادہ سا یہ کہنا کہ کوئی دیکھ سکتا ہے کہ مسلمانوں
کی تین بڑی اقسام ہیں۔
قدامت پسند
اصل تعلیم سے وفادار
جدت پسند آزاد خیال
اپنی نئی اور مختلف تعلیم یہ اختیار کرنا جو آپ
کے وفادار سوچتے ہیں آپ کی قائد نے
کئے ہوں
قدامت پسند مسلمان :ایمان رکھتے ہیں کہ تمام قرآن اور ( عام طور پر)
احادیث کی روایات ،تمام زمانوں کے لیے ہے خاص حصوں کے سوا
منسوخ ہیں ۔
آزاد خیال مسلمان :اپنے جدید طریقہ زندگی کے لیے ایک تبدیل شدہ،
نرم شدہ اسالم کو اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ کچھ ابھی تک قرآن کو بہت
زیادہ پڑھتے ہیں ،اور دوسرے بہت زیادہ المذہب ہیں۔ وہ دن میں پانچ
وقت نماز نہیں پڑھتے ،اور مسلمان عورتوں کے برقعہ پہننے کے متعلق
احادیث کو نظر انداز کرتے ہیں۔ صحیح مسلم والیم 2789 :2صفحہ
606-607۔
بدعتی گروپ :کی عجیب تھیالوجی ہے جو قرآن سے مختلف ہے۔ ایک
انتہا یہ کہ اسالم کی ایک قوم ( سیاہ فام گروہ) نے تعلیم دی کہ ساہ نسل
برتر ہے اور سفید شیطان کی پیدا کردہ ہے ۔
مسیحت سے موازنہ
اگر ایک مسلمان نے مختصر دیکھا ہو کہ مسیحت کیا کہالتی ہے ،تو ہو
سکتا ہے یہی تین اقسام دیکھیں۔ ایک مسلمان نے مجھے بتایا کہ مسیحی
خود متفق نہیں ہیں کہ یسوع ہمارے گہانوں کے لیے مر گیا اور مردوں
میں سے جی اٹھا۔ خوب ،یہ کہنا بالکل مناسب ہے کہ مسلمان ( بشمول
علوی) متفق نہیں ہیں کہ محمد خدا ہے یا نہیں۔
کے کے کے کی طرح شدت پسند گروہ کہا ں موزوں ہونا چاہیے؟ ( کے
کے کے سے مراد کلو کلس کالں)۔ بائبل ہمیں حکم دیتی ہے کہ دوسروں
سے محبت کریں ،اور یہاں مسیح میں کوئی یہودی نہیں اور کوئی یونانی
نہیں۔ اگر آپ انکی نسل پرستی کی تعلیم اور دوسروں کے ساتھ متشدد
نفرت کا موازنہ کریں تو آپ اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ اگر وہ بائبل
پڑھتے تو اسے درہم برہم کر دیتے! یہ فائدہ مند ہے کہ وہ صلیب کو جال
دیتے ،کیونکہ ان کی عالمت یسوع کی پر امن تعلیم کا مذاق اُڑاتی ہے
انکی جہنم میں آتشیں خاتمہ پر بہتر تمثیل پیش کرتی ہے۔
"مقدس مجاہدین" اور موجودہ دہشت گردوں کے متعلق کیا خیال ہے؟
چونکہ ابتدائی مسلمانوں نے تاریخی واقعات میں لکھا ہے کہ محمد نے
چھپ کر مارنے کا حکم دیا ،علی نے جال کر لوگ مار دئیے ،اور محمد
نے مشرکوں کو قتل کرنے کے لیے کہا ،ضروری نہیں کہ ہر مسلمان
شدت پسند ایک بدعتی ہو۔ حقیقتا ً اکثر مسلمان ایک قدامت پسند گروہ ہیں۔
ایک جدت پسند مسلمان نے مجھے بتایا " قدامت پسند مسیحی اور قدامت
پسند مسلمان بنیادی طور پر ایک جیسے ہیں "۔ مجھے اس پر مضبوط
اعتراض لینا پڑتا ہے۔ جو لوگ اپنی بائبل پڑھتے ہیں اور حقیقتا ً پیروی
کرتے ہیں جو مسیح نے سکھایا کہ دوسروں کو مارنے کی کوشش نہیں
حتی کہ مسلمان شدت پسندوں کو کرنا ،اور ہم کسی سے نفرت نہ کریں۔ ٰ
یا کے کے کے کو مسیح کی تعلیم پر عمل کرنے والوں کے برابر کرنا،
اس سے ظاہر ہرتا ہےکہ کوئی سچائی کو کتنا بغاڑے گا۔
اسالم کی مشق
میرے ایک اسالمی دوست کے ساتھ اس بحث میں ،اس نے سوچا کہ یہ
درجا بندی اتنی بناوٹی ہے کہ کئی بہت سے قدامت پسند اقسام کے گروہ
ہیں اس کا بڑا اچھا نقطہ ہے۔ ایک دوسری کوتاہی کشاہ خط ظاہر کرتا
ہے کہ آزاد خیالی کے درجے اور گروہوں کے درمیان جلدی سے بیان
کرنا مشکل ہے۔ پس ،آؤ ہم ایک کم واضح کیے گئے نمونہ کی طرف
چلیں۔
دعوی کرتے
ٰ اسالم میں صرف چند گروہ ،جدید وہابی اور قدیم کارجئی
ہیں کہ وہ قرآن اور تمام روایات کی بھی ہوش و حواس کے ساتھ پیروی
کرتے ہیں۔ آپ روائیتی مسلمانوں اور دوسری اقسام کی تقسیم یاد رکھ
سکتے ہیں۔
تقسیم کا مطلب یاد رکھ سکتے ہیں۔SCHISMیعنی
روحانی عارفانہ
صوفی
بدعتی جدید مسلمان
گھالت پردہ کا انکار کرنے
والے
صرف ثقافت
جانشیں اور روایات شعیہ اسالم میں ہیں۔ مثال ،جب خامنی کی تدفین پر
اجتماع نے اسکے بدن کے حصوں کو گھر لے جانے اور عزت و
احترام دینے کے لیے نکالنے کی کوشش کی۔ مقدس مزاروں کی زیارت
ان مقدسین کو عزت دینے کے لیے ان کے لیے اہم ہیں۔ ثقافتی مسلمان
اسالم کے بارے کم جانتے ہیں۔ اور ہو سکتا ہے کہ کوئی پرواہ نہ کریں
کچھ مسلمان ہلکی شراب پیتے ہیں اور بعد میں دیکھتے ہیں کہ اسالم اس
کے متعلق کیا کہتا ہے۔ وہ مسلمان ہیں کیونکہ وہ اکیلے رہنا چاہتے ہیں۔
سنی مسلمانوں میں بہت انسانی روایات محمد اور دوسری ( احادیث) کیُ ،
اعلی ہیں نئے عقائد ایجاد کرنے والے۔ کچھ " مسلمان" کہتے ہیں شراب
ٰ
پینا ٹھیک ہے ،مکہ جانے کی کوئی ضرورت نہیں ،یا روزہ یا نماز
بطور حکم نہیں ہیں۔ خدا ایک " تثلیث" کے طور پر ظاہر ہوا ہے ۔ ہللا،
محمد اور علی اور لوگ جو علی کو بطور خدا نہیں جانتے ،وہ جانور
کی طرح دوبارہ جنم لے گا۔
روحانی صوفی ،جو صوفیانہ کہالتے ہیں تعلیم دیتا ہے کہ کوئی آسمان
میں جذب ہو سکتا ہے اور اپنے آپ کو خدا بنا سکتا ہے۔ وہ تجربے پر
زور دیتے ہیں ،تمباکو نوشی ،بھنگ پینا اور کوڑوں سے اپنے آپ کو
سزا ہے ،کیونکہ تکلیف انکو خدا کے زیادہ قریب ال سکتی ہے۔
جدید مسلمان آزاد خیال ہیں ،جو ذاتی طور پر ،قرآن جن باتوں سے وہ
حتی کہ نہ محمد اور نہ ہی کسی ابتدائی
متفق نہیں رد کرتے ہیں ٰ ،
مسلمان نے یہ کہا کہ وہ متروک ہیں۔ چونکہ 11ستمبر 2001کو کئی
جدید مسلمان قدامت پسند مسلمانوں سے نفرت کرنے لگے جو محمد کی
اصل تعلیم کی پیروی کرنا چاہتے تھے محسوسات نمایاں طور پر باہمی
ہے۔
ِکلس گروہ کے لیے یہ اصطالح " مسلم شدت پسند" مناسب ہے؟ محمد
نے تڑکے اور حیران کن حملے کی رہنمائی کی ،قتل کا حکم دیا اور
محمد خود 56میں سے 19یا 26میں یا زیادہ میں خود لڑا ۔ تاہم محمد
نے خود کشی کی وکالت نہیں کی ،اور اس نے عورتوں اور بچوں کو
مارنے کی نسبت غالم بنانے کو ترجیح دی۔ قدامت پسند مسلمان ،جدید
مسلمانوں کو سرزنش کرتے ہیں اسالم میں ہر چیز کا انکار کرتے ہوئے
جو اپنے مغربی خیاالت کا دفاع کرتے ہیں۔ جدید مسلمان قدامت پسند
مسلمانوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ وہ کم پڑھے لکھے
اور الجھن کا شکار ہیں۔ جو دنیا کو پیچھے ترہویں صدی میں واپس لے
جانا چاہتے ہیں۔ مندرجہ ذیل کچھ فرقوں کا مختصر جائزہ ہے۔
وہابی /سالفی ،یہ ابتدائی وسائل پر توجہ دیتے ہیں
وہابی فرقہ ایک سخت قدامت پسند فرقہ ہے جو محمد کی اصل تعلیمات
کی پیروی کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ سنی ہنبلزم بمقابلہ ابن تمیا سے
) ۔ بعد میں یہ مکہ سے پنجاب میں ،انڈیا ،بمقابلہ dنکال ہے ( 1328
اسمٰ عیل حجاجی مولوی محمد اور سید احمد نے اسے پھیالیا۔ سعودی
حکومت وہابی بغاوت کے نتیجے میں طاقت میں آئی۔ سعودی عرب میں
وہابی سنی ہی سمجھے جاتے ہیں ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں جہاز ٹکرانے
والے اور القاعدہ زیادہ تر وہابی تھے ۔ ابتدائی مسلمان لوگوں پر تشدد
کرتے اور انکی آنکھیں نکال دیتے ،پس ،اگر ایک شدت پسند وہ ہے جو
اصلی تعلیم کی مخالف کرتا ،پُر امن آزاد خیال مسلمان کم از کم بہت "
شدت پسند" اسالم میں بطور متشدد وہابی ہے ۔
متشدد مثال پرست
خوارجی ( خوارج) سنی اور شیعہ کے بعد ابتدائی اسالم میں یہ تیسرا بڑا
اہم گروپ تھا۔ وہابیوں کی طرح وہ صرف خالص ،اصلی تعلیم ،لیکن
وہابیوں کے برعکس ان کی تعلیم کا ایک اہم حصہ یہ تھا کہ علی کو
بطور شرعی خلیفہ ماننا۔ درحقیقت وہ شیعوں سے ناقابب ِل شناخت تھے
جب تک علی کو اپنا ثالثی قبول نہ کریں۔ اس کے بعد ،خوارجی سنیوں
اور شیعوں دونوں سے لڑے ۔ ان کے بڑے رہنما ابو بالل مرداس ( 681
م میں مرا) اور ابو حمزہ ( 747م میں مرا) ابتدائی تاریخیں نوٹ کریں۔
خوازیوں کے مرکزی امتیازات یہ تھے۔
● " خدا ہی اکیال جج اور حاکم ہے " ۔
● علی سے مایوس ہونے کے بعد انہوں نے کہا خلیفہ کسی کے لیے
کھولے ۔
● پھل کا ایک اہم حصہ اعمال ہیں ۔
● دوسرے کئی مسلمانوں کے فانی خیاالت کی مخالفت کرنے میں انسان
آزاد اور ذمہ دار ہے۔
خوازی سفیریا میں بٹ گئے ( الطبری والیم 39صفحہ ، ) 217اراکہ ،
بحسیہ ،ندجادت اور ابادیہ گروہ۔ خوازی تقریبا ً آج ختم ہیں۔ باقی عمان
میں ہیں ،زینریبار ،شمال اور مشرق افریقہ میں ہیں۔ بہت سے خوازی
بہت اعتدال پسند آبادیاتی ہیں جو قتل و غارت پر ایمان نہیں رکھتے۔
سنی روایات پسند
ُ
تقریبا ً 300،000انفرادی روایات (جن میں سے زیادہ عالمی طور
پر جھوٹی مانی گئی ہیں ) حتمی طور پر محفوظ ہیں بخاری ،ترمذی،
اور دوسری محمد کے بعد دو صدیوں میں پرکھی گئیں اور جلدوں میں
اکھٹی کی گئیں جن کو سمجھا گیا کہ وہ اصل ہیں بے شک اُن میں بہت
سی درست ہیں ،لیکن کچھ بناوٹی بھی آ گئیں جیسے محمد نے معجزات
کئے جب کہ قرآن کہتا ٍہے کہ قرآن پڑھنےکے سوا کوئی معجزہ نہیں کیا
سنی مسلمان مسلم آئین کے تحت زندہ بولتے ہیں تو اُن کا مطلب یہ
جب ُ
صوفیوں کو سنی شیوں اور ُروایات اور اُنکی تشریح قرآن ہے بہت سے ُ
قبول کرتے ہیں لیکن مالئیشیا میں شیعہ اسالم قانونی حق سے محروم
ہیں۔
شیعوں کے 7یا 12جان نشین
سنیوں سے جانشینی کے مسلے پر الگ ہو گئے تھے۔ وہ کہتے شیعے ُ
ہیں علی جسکی روایات کہتی ہیں کہ وہ انسانی طاقت سے باالتر طاقت
رکھتی ہیں۔ اسے محمد کے بعد خلیفہ ہونا چاہیے ،اور وہ خالفت
سنیوں نے کہا خالفت قریژ میں سے کسی کے لیے بھی موروثی ہے ُ
منتخب تھی۔ یہاں دونوں گروپوں کا ایک موازنہ ہے ۔
شیعہ حضرات شاید غور کریں کہ جبکہ احادیث براہ راست شیعہ اسالم
کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں( علی جانیشن نہیں ،کوئی خاص تعلیم نہیں،
وغیرہ) احادیث صرف محمد کی وفات کے بعد دو صدیوں سے زیادہ
میں اکٹھی کی گئیں۔
احادیث کی اہمیت
" حدیث کا یہ حصہ واضح طور پر حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ
حدیث کو صحیح سمجھنے کے لیے کنجی ہے ،کیونکہ وحی ہو لے
جانے واال ،نبی پاک بہترین الئق بنایا گیا ،اور اس لیے آسمانی اختیار مال
کہ قرآن کو تشریح اور تفسیر کرے۔ ( صحیح مسلم والیم 1صفحہ 72
حاشیہ)
درحقیقت ،ایک حدیث اشارہ کرتی ہے کہ محمد خود احادیث کو جانتا
تھا! بخاری والیم 1کتاب 3سبق 34نمبر 98صفحہ 79کہتا ہے " میں
[محمد]خیال رکھتا تھا کہ کوئی مجھ سے اس کے متعلق آپکے [
ابوہریرہ] سامنے نہیں پوچھے گا جیسے آپکی خواہش ہے کہ احادیث کو
سیکھیں" ۔ ہو سکتا ہے یہاں محمد نے نبوت کرنے کا معجزہ کیا ہو۔
ابوہریرا کی یاد
" ابوہریرہ کا بیان ہے؛ میں نے کہا ،اے ہللا کے رسول! میں نے آپ
سنی ہیں لیکن ان کو بھول گیا ۔ اس نے کہا ،اپنی
سے بہت سی باتیں ُ
چادر بچھاؤ۔ میں نے اپنی چادر بچھائی اور اس نے اپنی دونوں ہاتھوں
کو ایسے حرکت دی جیسے کوئی چیز اٹھا رہے ہوں اور انہیں چادر میں
خالی کر دیا اور کہا اسے اکٹھی کر لو ۔ میں نے اُسے اپنے جسم کے
گرد لپیٹ لیا ،اور اس کے بعد میں ایک بھی حدیث نہیں بھوال"۔ بخاری
والیم 4کتاب 56سبق 27نمبر 841صفحہ 538۔ بخاری والیم 9کتاب
12سبق 22نمبر 452صفحہ 332۔ صحیح مسلم والیم 4نمبر -6038
6085صفحہ 1330-1329کو بھی دیکھیں۔
متضاد حوالہ جات
ایک طرح سے ،احادیث محمد کی وفات کے بعد 200سال بعد مرتب
کی گئیں۔ دوسری طرح سے مختلف مجموعے ایک دوسرے پر متضاد
حولہ جات کے طور پر عمل کرتے ہیں اور زیادہ یا کم آزاد ہیں ۰
سوائے ترمذی کے جو بخاری کے تحت مطالعہ ہوئی) ۔ مجموعی طور
پر ،محمد کے چار ابتدائی سوانح نگار ہیں جنھوں نے قدرے حدیث کے
مرتبیں کی نسبت پہلے لکھا۔
الواحدی ( 823م میں مرا)
ابن سعد ( 845م میں مرا)
ابن اسحاق ( 767م میں مرا)
ابن جیر الطبری ( بعد میں زندہ رہا 923م میں مرا)
یہ بطور س ِد باب کام سر انجام دیتی ہیں۔ کچھ ہو سکتا ہے خیال کرتے
ہوں ابوہریرہ کی یاد داشت صرف حدیث کو تیار کرتی ہے۔ کئی دوسروں
کی طرح عالمی طور پر اسے تسلیم کیا۔ پس نکتہ یہ نہیں کہ آیا کہ کوئی
حدیث مرتب کرنیواال یا سوانح نگار کچھ تیار کرے ،لیکن قدرے کیا وہ
سنی مسلمان خود تسلیم تسلیم کرتے ہیں کہ کوئی جعلی حدیث اصلی ہے۔ ُ
کرتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ احادیث میں چھوٹی غلطیاں ہوں ،کیونکہ
الفاظ مختلف ہیں۔ تاہم ،وہ یقین نہیں کرتے کہ چھوٹی غلطیاں جو احادیث
کی تعلیم میں ناجائز گھس آتی ہیں۔ کچھ احادیث متروک تھیں ،صحیح
مسلم والیم 1نمبر 682صفحہ 197-195میں عنوانات کے مطابق۔
سنی مدراس
کچھ ابتدائی ُ
العوزی ( 774م میں فوت ہو گیا) جائز احادیث پر زندہ روایت پر زور
دیا۔ اسکے مدرسوں کو مالکیتیوں نے ہٹا دیا تھا۔
تھوائریا ،کو سفیان التھوری نے شروع کیا ( 716-778م) احادیث پر
زندہ روایت کو زور دیا۔ ان کے پاس دو احادیث کے مجموعے تھے جو
اب گم ہو گئے ہیں۔ تھوائریا کو ان کے دشمن حنافیوں نے ہٹا دیا۔
متالذیتی کی واسل ابن اتا نے بنیاد رکھی۔ انہوں نے بہت وجہ بتائی ۔ خدا
کی خصوصیات خدا کے ساتھ موجود نہیں ہیں۔ انہو نے خدا کے بارے
مذہب کی تشبیہ بیان کی۔ متالذیتیوں نے کہا کہ قرآن تخلیق کیا گیا اور
انہوں نے انسانی ذمہ داری پر زور دیا۔ وہ احادیث کے مجموعے تھے (
اسکو یاد رکھیں احادیث کے ذریعے بخاری اور دیگر سے پہلے چھانٹنا
ہے)۔ متالذیتی 849م میں شروع کی حمایت سے باہر تھے۔
سنی سکولوں منطق
اشاری ( 873-935م ) ایک بنیادی متالذیتی تھاُ ،
کی ترقی میں مرکزی کردار تھا۔
زہریہ /داودیہ " آزاد خیال " داؤد خلف نے شروع کیا ( 882م میں مرا)
۔ انہوں نے انسانی مباحثو ں کو رد کر دیا ،اگرچہ انہوں نے مطابقت کو
قبول کر لیا تھا۔
کدارتی نے کہا انسان اپنے کاموں پر قابو پانے کی طاقت رکھتا ہے
بمقابلہ تقدیر کے۔ ایک ابتدائی رہنما ،مالعدالجہانی 699م میں اپنی تعلیم
کی وجہ سے قتل کر دیا گیا۔
مرجیٹی ( ملتوی کرنے واال) نے زور دیا کہ کسی کی بھی عدالت نہیں
حتی کہ بد عنوانوں اُمیاد حکمرانوں کی بھی۔
ہوگی ٰ
جہزیٹی یہ متالذیتی فرقہ تھے جسے ابو عثمان ،عمر ابن بحرالجہز نے
شروع کیا ( ڈی ) 1869جاہز کا مطلب ہے " انسان اپنی نظر میں
نمایاں شاگردوں کے ساتھ" ۔
دیگر قرآن کے ابتدائی تبصر نگار ابن الخوزی تھے ( ڈی 598ما بعد
ہجری) اور ابن جاہز ( ڈی 852ما بعد ہجری )۔
سنی مدارس
آج بڑے ُ
حنیفی /حنافی مدرسہ ابو حنیفہ نے شروع کیا ( 767/150م میں مرا)
اسے باقاعدہ طور پر اسکے دو شاگردوں ابو یوسف ( 797م میں مرا)
اور محمد الشائبانی ( 805م میں مرا) نے شروع کیا ۔ عباسی اور عثمانی
عام طور پر حنیفیوں کی پیروی کرتے تھے ،یہ آجکل بہت ہر دلعزیز
ہے۔
َملکی مدرسہ ملک ابن انس نے شروع کیا ( 795/715-179/709م) وہ
آجکل افریقہ میں ہیں۔
حنبلی چھوٹا مدرسہ ہے۔ ان کو بہت قدامت پسند احمد حنبل نے شروع
کیا ( 855م میں مرا) ۔ ان کی تشریحات عام طور پر بہت ظاہری ہیں۔
اسالم دوسرا یڈیشن صفحہ ،131کے مطابق وہ متالذیتیوں کے بالکل
مخالف تھے جو خدا کے انصاف پر زور دیتے تھے اسکی ہر جا
موجودگی کے لیے ۔
شفائتی آجکل زیادہ تر انڈونیشا میں ہیں ،جنھیں الشفیع نے شروع کیا (
820/819م میں مرا) ،جو ملکی مدرسہ سے آیا۔ اس نے اختیار کی چار
سنت) اتفاق رائے (بنیادوں پر زور دیا :قرآن ،احادیث کی روایات ( ُ
اجمہ) تمام مسلمانوں نے قبول کر لی ،اور آخر کاتر مطابقت /اصلی
خیال ( اجتہاد اور قیاس) خدا سے رہنمائی مانگنے کے متعلق کوئی ذکر
نہیں ۔ بعد میں دیگر مدراس نے بھی ان بنیادوں کو تسلیم کر لیا۔ محمد
نے مبینہ طور پر کہا " ،میرے لوگ غلطی پر کبھی متفق نہیں ہوں
گے"۔ پس جو بھی ہو تمام جس پر متفق ہوں سچ ہی ہے۔
فریسی یا نہیں
سنی مسلمان یاد کر ستے ہیں کہ یسوع کے زمانے میں ایک فریسی جو ُ
شریعت کی ہر ایک تفصیل سے بڑا لگاؤ رکھتا تھا ،لیکن خدا کے ساتھ
ایک محبت کے رشتے کو نظر انداز کرتا تھا۔ اس خیال کو صحیح مسلم
والیم 3صفحہ 1116حاشیہ 5031کے انگریزی ترجمہ میں ذکر کیا گیا
ہے اور رد کیا گیا ہے۔ لیکن آپ کیا سوچتے ہیں ؟ " انس سے روایت
ہے کہ رسول ہللا نے تین دفعہ سانس لیا ( برتن سے باہر) پانی پیتے
وقت اور کہا زیادہ پیاس کو ٹھنڈا کرنے ،صحتمند اور زیادہ صحت
بخش ہے۔ انس نے کہا :پس میں نے بھی پانی پیتے وقت تین دفعہ سانس
لیا"۔ صحیح مسلم والیم 3نمبر 5030صفحہ 1118۔
" ابن عباس نے رپورٹ دی رسول ہللا کہہ رہے تھے :جب آپ میں
سے کوئی کھانا کھائے تو اس وقت اسے اپنے ہاتھ صاف نہیں کرنے
چاہیں جب تک وہ خود یا کوئی دوسرا اس کے ہاتھ نہ چاٹے "۔ صحیح
مسلم والیم 3نمبر 5037صفحہ 1119۔
" ابن عباس سے ایک آدمی کے متعلق پوچھا گیا جس نے اپنی انگلی
سے اشارہ کیا جب وہ دعا مانگ رہا تھا [ اپنی نماز ادا کرنا] ،اور اس
نے کہا " ،یہ وفادار قربانی ہے۔ انس ابن ملک کہتا ہے ،یہ التجا کرنا
مجاہد قرار رکھتا ہے ۔ یہ کام شیطان کو روکتا ہے۔ شفیہ کے مطابق ،
کوئی صرف ایک دفعہ انگلی کا اشارہ کرتا ہے جب ہللا کے سوا کہا
جائے ،اس بیان کی گواہی میں۔ حنیفیہ بیان کے حصے کے انکار میں
انگلی اٹھاتے ہیں ( کوئی خدا نہیں ) اور حصے کی تصدیق کے دوران
اسے واپس کر لیتے ہیں ( ہللا کے سوا)۔ َملکی بائیں جانب انگلی کو
حرکت دیتے ہیں ،جیسے ہللا کی توحید کے انعکاس کے طور پر ،اور
وہ اسے حرکت نہیں دیتے " فِقہ الُسنہ والیم 1صفحہ 158۔
پہلے ُخلفاء
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ محمد نے کہا کہ محمد کے مرنے کے
بعد وہ ُخلفاء کی پیروی کرتے ہیں۔ ابن ماجہ والیم 4نمبر 2871صفحہ
203۔
1۔ ابو بکر 6/8/632سے 634م تک اسکی پر امن وفات 634م تک
خلیفہ تھا۔ وہ محمد کی بیوی عائشہ کا باپ تھا۔ اس نے اسالم سے بہت
سے جاسوسوں کو سزا دی۔
2۔ عمر ابن خطاب 581م میں پیدا ہوا۔ 634م سے اسکے قتل 644تک
خلیفہ رہا ۔ ایک فارسی غالم نے ایک زہریلے خنجر سے اسے قتل کیا۔
عمر نے ایک دفعہ محمد کو پیش کش کی کہ اسکی بیٹی حفصہ کا سر
کاٹ دے جو محمد کی بیویوں میں سے ایک تھی ۔ عمر نے 637-635
م میں شام کو فتح کر لیا۔ فارس کو 637م میں اور 642-639م میں
مصر کو فتح کیا۔ وہ اس کہاوت کے لیے مشہور تھا کہ" خواتین کو
پڑھنے لکھنے سے روکو! کہیں کہ یہ اُن موجی طریقے نہیں"۔
3۔ عثمان بن افان 644م سے اسکے قتل 656م تک خلیفہ رہا۔ جب
ایک باغی مسلمان فوج نے مدینہ پر حملہ کر دیا۔ 655م میں کوفہ میں
اسکے خالف بغاوت شروع ہو گئی۔ اس نے قرآن کو " معیار کے مطابق
" دوبارہ جاری کیا۔
4۔ علی ابن ابو /ابی طالب ( 600م میں پیدا ہوا اور 656م
میں خلیفہ بنا اور 661م میں قتل کیا گیا)۔ جب علی خلیفہ بنا تو اس نے
عائشہ کو پکڑ لیا جب اس نے ایک بغاوت کو کچل دیا اور اونٹوں کی
جنگ میں 3000کو کچل دیا ،اور جنرل طلحہ اور زبیر کو مار دیا۔
کوفہ اس کا دارلحکومت تھا۔ فاطمہ کے مرنے کے بعد ،علی کی 8
بیویاں اور 33بچے تھے۔
،عثمان کا چچا زاد 661 ،م سے پہلے خلیفہ بنا ،اس کے 5I۔ معاویہ
بعد علی خالف کا حافظ تھا۔ معاویہ نے اپنے چچا زاد کی خونی قمیض کا
جھنڈا یہ کہتے ہوئے اٹھایا ،علی نے مکار کے لیے قاتل کو النے کے
لیے کچھ زیادہ نہیں کیا۔ جنگ سفین کے موقع پر جو دریائے فرات کے
قریب 7/667میں علی کی افواج جیت رہی تھیں جب معاویہ کے
جنگجووں نے اپنے نیزوں پر قرآن کے صفحات رکھے اور کہا مسلمان
موسی ثالثی کرنے واال علی نے پکڑ لیا اور عامر
ٰ آپس میں نہ لڑیں۔ ابو
موسی کو اُکسایا کہ امن کے
ٰ بن العاس معاویہ کا ثالث تھا۔ عامر نے ابو
متعلقہ خلیفہ نہیں ہونا چاہیے۔ پس دونوں معزول ہو گئے اور پھر عامر
نے معاویہ کو خلیفہ بنا دیا!خوار جتیوں نے کوشش کی اور معاویہ اور
علی کو قتل کرنے میں ناکام ہو گئے لیکن ان کو 24جنوری 661م میں
علی پر ایک زہریلے خنجر سے غصہ آ گیا۔
( بد عنوان) ( 683/680-64/60م) ( یا 686-683م) کچھ 6I۔ یزید
بطور شرعی قانون نہیں تسلیم کرتے ۔
7۔ عبدالمک 705-683م عبدہللا بن زبیر کے بغاوت کو زیر کر دیا۔ (
عائشہ کے باغیوں میں سے ایک کا بیٹا) 683م میں مکہ کو تباہ کرتے
ہوئے۔ کعبہ میں آگ لگ گئی اور متبرک پتھر تباہ ہو گیا ۔ اس نے عربی
کو 696م میں سرکاری زبان بنایا۔
عباسیوں نے 75-747م میں ابو العباس السفا کے تحت امیادیوں کو نکال
عبدالرحمٰ ن
ّ دیا۔ ( السفا کا مطلب ہے خون بہانے واال) ہراُمیادی وارث
کے سوا قتل کر دیا گیا ،جو سپین بھاگ گیا۔
علی کے پاس کوئی مخصوص علم نہیں تھا
بخاری حدیث والیم 9کتاب 83سبق 31نمبر 50صفحہ 38-37ابو جو
حیفہ سے روایت ہے :میں نے علی سے پوچھا ،کیا اس کے عالوہ آپ
کے پاس کوئی آسمانی علم بھی ہے جو قرآن میں ہے؟ یا جب اُیوئنا نے
ایک دفعہ کہا ،جو لوگوں کے پاس ہے اس سے الگ؟ علی نے کہا،
اسکی قسم جو دانوں کو اگاتا ہے اور روح کو پیدا کرتا ہے جو کچھ
قرآن میں ہے ہم اسکے سوا کچھ نہیں رکھتے اور جو قابلیت ہللا کی
کتاب میں ہے جو کتاب اس ( ہللا) نے انسان کو بخش دی ،اس کے ساتھ
جو اس کاغذ کی تہہ پر لکھا ہے۔ میں نے پوچھا ،اس کاغذ پر کیا ہے؟
اس نے جواب دیا ،قانونی دستور العمل کی دِیا ّ ( خون کی قیمت) اور (
تاوان) جو قیدیوں کو چھڑانے کے لیے اور عداوت جو کسی مسلمان کو
ِقساس میں قتل نہیں کرنا چاہیے ( سزا کے برابر) جو کسی کافر کو قتل
کرنے کے لیے ( غیر ایماندا ر کو) " [ " کوئی بھی آسمانی علم" اصلی
گرائمر ہے] بخاری والیم 5کتاب 59سبق 81نمبر 736صفحہ 525
کے مطابق ،علی محمد کا جان نشین نہیں تھا۔
سنی عمل ساری احادیث نہیں
تمام ُ
سنی مسلمان مغرب میں یکساں طور پر احادیث کے ساتھ اگر کوئی ُ
زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو دیگر چیزوں کی انہیں پیروی کرنا پڑے
گی۔تمام مسلمان عورتوں کے لیے پردہ ضروری ہے صحیح مسلم والیم
2نمبر 2789صفحہ 607-606۔ اگرچہ غالم لڑکیوں کے لیے پردہ
ضروری نہیں۔ صحیح مسلم والیم 2نمبر 3328-3325صفحہ -721
سوا ر کا گوشت بیچنا منع ہے۔
722۔ مسلمانوں کو شراب ،بُت اور ُ
صحیح مسلم والیم 3نمبر 3840صفحہ 830-828۔ یہ قیاسا ً ایک سٹور
میں کام کرنے سے باز رکھے گا جہاں آپ الکوحل ،قیمہ سے بھری آنت
وغیرہ فروخت کرتے ہو۔
صحیح مسلم کہتی ہے کہ مسلمانوں میں شطرنج کھیلنے کا کوئی تصور
نہیں ( والیم 4کتاب 25نمبر 5612صفحہ )1222مسلمان مرد ریشم
نہیں پہن سکتے ( والیم 4نمبر 6038صفحہ ،)1314جیسے ریشمی
ٹائی ،یا پیلے کپڑے پہننا ( والیم 3نمبر 5178-5173صفحہ )1146۔
ابوداؤد والیم 3نمبر 3714اور حاشیہ 3168صفحہ 1053؛ والیم 1
حاشیہ 535صفحہ 277بھی کہتا ہے مرد پیلے کپڑے نہیں پہن سکتا
بمطابق ترمذی کی شمائل سبق 46نمبر 4۔ جب خالد بن سعید ریشمی
قبا پہنے مکہ آیا انہوں نے اسے پھاڑ دیا۔ الطبری والیم 11صفحہ
75۔تمام مسلمان سونے یا چاندی کے برتنوں میں پی نہیں سکتے۔ ابوداؤد
والیم 3نمبر 3687صفحہ 1047کے مطابق قسمت آزمائی کی کھیلیں
منع ہیں۔ بخاری والیم 7کتاب 62سبق 95نمبر 133صفحہ 101کہتی
ہے کہ عورتوں کو وگ ( مصنوعی بالوں کی ٹوپی) یا مصنوعی بال
لگانا منع ہے۔ لوگوں یا جانوروں کی تصاویر منع ہے بمطابق بخاری
والیم 4کتاب 54سبق 6نمبر 450-447صفحہ 299-297۔ تاہم ،محمد
نے جنگ کے دوران ریشمی کمخواب پہنی۔ ابن ماجہ والیم 4نمبر 2819
صفحہ 174؛ ابوداؤد والیم 3نمبر 4920صفحہ 1375کہتی ہے
مسلمانوں کو تختہ نرد کھیلنا منع ہے۔
ابتدائی روایات کیا ہیں؟
سنی تبصرہ نگار زور دیتے ہیں کہ قرآن بذات خود کافی احادیث کے ُ
سنی
نہیں۔ معانی جاننے کے لیے احادیث کی تشریح ضروری ہے۔ تاہمُ ،
حقیقتا ً روایت کو رد کرتے ہیںُ ،مالہ محمد باکر مجلسی ( 1627-1698
سنی اگرچہ اپنی احادیث کے مجموعات استعمال کرتے م) نے ایک بنایا ۔ ُ
سنی زیادہ قدیم ہیں ،صرف محمد کے دو صدیاں بعد۔
ہیں اور ُ
لیکن وہ ابتدائی روایات کو کیوں رد کرتے ہیں جو بائبل سے اتفاق کرتی
ہیں۔ تقریبا ً 98/97م سے بہت سی مسیحی روایات محفوظ ہیں جو بائبل
کی قابل اعتبار روایات ہیں۔ ابتدائی کلیسیائی بانیوں نے لمبا چوڑا لکھا ،
اور وہ نوشتوں تحریر کرنا پسند کرتے تھے۔ یسوع کی روایات کا بھی
سنی کیوں بائبل کی قابل کیوں مطالعہ نہیں کیا جاتا؟ اس مسئلہ کے لیےُ ،
اعتبار حالت رد کرتے ہیں ،جب ہمارے پاس بائبل کے 100م سے
مسودات محفوظ ہیں۔ 175-125م اور ایک حصہ 138-117م سے ہے۔
کئی مسلمان بائبل کے مسودات کے ثبوتوں سے باخبر نہیں ہیں۔ تم
مسلمان عالموں سے دو وجوہات سنتے ہو مسوداتی تغیرات اور بیانات
میں اختالفات۔ ان دونوں سواالت کے مسیحی جوابات کو واضح کرنے
کے لیے انہوں نے یہ نام دیا ہے ۔
مسوداتی تغیرات
ہم نئے عہد نامے میں ہر لفظ کے تقریبا ً 97.3فیصد سے پر یقین ہیں۔
اکثر اختالفات ہجوں ،محاروں کے ہیں اور ان میں کوئی بھی مسیحی
عقائد کو متاثر نہیں کرتا۔ سب سے لمبے مسوداتی تغیرات میں سے دو
مرقس کا آخر اور ایک زانیہ عورت کو معاف کرنے کی یسوع کی
کہانی ہے۔ جبکہ دونوں غالبا ً اصل بائبل کا ایک حصہ ہیں یہاں ،یہ نکتہ
نہیں ہے ۔ یہ عبارت مسیحی عقائد کو متاثر نہیں کرتی ہیں ،اور ہم کو
اس کا مسلمان صورتحال سے موازنہ کرنا چاہیے۔ قرآن میں ایک سورۃ
ہے جو گم ہو گئی ،بمطابق صحیح مسلم والیم 2نمبر 2286صفحہ -500
501۔
بخاری احادیث تحریری شہادت مہیا کر رہی ہیں کہ قرآنی آیات گم ہیں
بخاری والیم 4کتاب 52سبق 9نمبر 57صفحہ 45؛ والیم 4کتاب 52
سبق 12نمبر 62صفحہ 48؛ والیم 4کتاب 52سبق 19نمبر 69صفحہ
53؛ والیم 6کتاب 61سبق 3نمبر 511 ،510صفحہ 480-479۔
قرآن کے مختلف تراجم ہیں،دیگر کی نسبت ،کچھ میں دو سورۃ مزید
ہیں۔ خلیفہ عثمان نے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے کوشش کی ہر
ایک کو حکم کیا کہ اپنے اپنے قرآن کو غور سے پڑھیں اور اس نے
ایک معیاری ترجمہ جاری کر دیا۔
پس قرآن اور بائبل دونوں میں مسوداتی مسائل ہیں ،بائبل میں
مسوداتی تغیرات ہیں ،وہاں عقائد میں کوئی تبدیلی نہیں اور ہم
تغیرات کو جانتے ہیں ،جبکہ قرآن کے تغیرات بھی ہیں جو عقیدہ کر
تبدیل کر دیتے ہیں ،ایک گمشدہ ٹکڑا ،اسکے ساتھ ساتھ تغیرات بھی۔
بیانات میں اختالفات
انجیل کے مصنفین یسوع کی زندگی کے چار بیان دیتے ہیں۔ ہر مصنف
اضافی تفصیل مہیا کرتا ہےجو دوسرا مصنف نہیں دیتا ،اور ان کے
مختلف الفاظ پر زور ہیں۔ مثال کے طور پر ،ہمارا یقین ہے کہ متی نے
بنیادی طور پر یہودی لوگوں کے لیے لکھا ،جب کہ لوقا نے زیادہ تر
غیر یہودیوں کے لیے لکھا۔ لیکن وہ مختلف نہیں ہیں۔ اور اس ویب پر
مکمل ہم آہنگی دیکھ سکتے ہو۔
www.MuslimHope,com/BibleAnswers/gospel.htm.
شیعہ اسالم
سنی فرقے کے میں بات چیت کی پچھلی دستاویزت میں ہم نے اسالم کے ُ
تھی اب ھم شیعہ کے بارے پس منظر غور کریں گے ہمارا اشارہ یہ نہیں
سنی بہتر ھے ٹھیک ھے ہم اس بات پر غور کہتا کہ شعیے بہتر ھے یا ُ
یقین کرتے ہیں کہ دونوں میں سے ہر ایک گروپ کو اس دھوکے
پیروکاری سے پشیمان ہو ہونے کی ضرورت ہے اور اَُُ ن کو یسوع کے
پاس آنے کی ضرورت ہے بجائے اسکے کہ وہ جہنم میں جائیں لیکن
یہانہمارا مقصد ھے یہ ھے کہ اسالم میں شیعہ کو سمجھنا ھے اور یہ
سنی وقیفہ ہونے کے ناطے کیسے دونوں ظاہر کرنا ھے کہ شیعہ اور ُ
غلطی پر ہیں وہ یسوع کی صیلب پر پر موت کو تسلیم کرنے سے
ہچکچاتےہیں
یہاں آپ کے لیے ایک سوال پیدا ہوتا ھے ان جنگوں کے وقوع ہونے کا
اور ان نعروں کا کیا مطلب؟
مجھے آزادی دو یا موت دو"
حتی
ظاہر ھے یہ امریکیوں کو اسکے بارے میں سمجھنا مشکل ہو گا یا ٰ
کہ امریکی انقالب کا مطا لعہ بغیر کسی سمجھ کے کہ اسکا مطلب کیا
ھے
"رمبردی آالم ِو ،۔ ٹیکساس کی تاریخ کو سمجھانا مشکل ہو گا بغیر کسی
سمجھ کہ کیوں یہ کیا گیا تھا۔
" کربال ہر کہیں ھے ؟ ہر مہینہ محرم کا ھے ہر دن عشرہ ھے "
(شعیہ اسالم :فرام ریلییجن ٹو ریولیشن صفحہ 136کو میانی کے دور
عہد میں یہ ایران کا نعرہ تھا کہ د نیا کیا ھے اور اسکا مطلب کیا ھے ؟
آج ھم اسالمی شیعوں کے متعلق بولنے والے ہیں اور آخر میں ہم اس
مہارت کے پیچھے گہرے جزبات کو سمجھیں گے۔
لفظ شیعہ کا مطلب علی کے پیروکار محمد کے بعد جو خلیفہ کا جائز
حقدار تھا اسالم میں شعیوں کے بارےمیں جاننے سے پہلےمحمد کے
اُس ہنگامہ خیز دور کے بارے میں سمجھنا ضروری ھے
علی ہللا کے لیے آگ کے طور پر
شیعوں کے مطابق علی کو پہال خلیفہ ہوناچاہیے تھے تاہم وہ ابوبکر عمر
اور عثمان کے گزرنے کے بعد خلیفہ بنا۔ آخر میں وہ اپنی 50صدی کے
درنیان 656میں خلیفہ بنا اوہ نحروان اتے خوارج وچ لڑیا۔ اتے الجمال
دی لڑائی وچ اوہنے عائشہ اتے بسرناس نال بغاوت کر کے اوہناں نوں
شکست دتی
دعوی کیا کہ
ٰ وہ چند سالوں کے لیے خلیفہ بنا تھا جب معاویہ دمشق میں
وہ ایک صحیح خلیفہ تھا وہ سفین کی لڑائی ( )7165میں لڑے تھے (
تقربیا ً محمد کی وفات کے 25سال بعد ) اگرچہ معاویہ میں سب سے بڑا
نقص یہ تھا کہ وہ پسیوں کے معاملے میں اللچی تھا علی کی فوجیں
جیت چکی تھیں لیکن معاویہ کے دستوں نے کچھ اسطرح سے کیا کہ
اُنہوں نے آخر میں قرآن کے صفحوں کو اُنکے نیزوں کے سامنے یہ
کہتے ہوئے رکھے کہ کہ مسلمانوں کو دوسرے مسلمانوں سے لڑنا نہیں
چاہیے اسطرح جنگ کو روک دیا گیا
علی بن ابوطالب 600سی میں پیدا ہوئے اور 656میں خلیفہ بن گئے اور
دھوکے سے اُسے 661م میں قتل کر دیا گیا جب علی خلیفہ بنا اُس نے
)کی جنگ میں باغیوں کو روند ڈاال اور جنرل طلہھ اور kamelکمال (
) قید کرلیا کعبہ اسکا درالخلالفہ تھاaaishزبیر کو مار دیا اور (
علی صرف محمد کا نواسہ تھا اُسے ایک زہریلے ہتھیا ر کے ساتھ ( )
مسلمان جسکا نام عبدالرحمان بن ملجام تھا اس نے رلی کو زخمی کر دیا
تھا 40ہجری کے سال کے بعد 661 / 27 /1میں علی 2سال کے بعد
مرگیا تھا
" علی نے کہا کہ خدا ایک ہے " وہ اکیال تھا اس نے اپنےاکیلے پن میں
ایک لفظ بوال کیونکہ یہ ایک روشنی ھے اور یہ روشنی محمد سے پیدا
کی گئی تھی اور جس نے مجھے پیدا کیا اور میری نسل کو بھی پیدا کیا
( دوسرے امام کے مطابق ) تب اس نے ایک دوسرا لفظ بوال جو روح بن
گیا اور وہاُس روشنی ٹھہرنے کا سبب بنا اور وہ ہمارے جسموں پر ٹھہر
گیا اس کے لیے ھم خدا کی روح میں اور یہ اُسکے الفاظ ہیں اور یہ دنیا
کی خلق سے پہلے تھا اور وہ دینا کی پیدائش سے پہلے تھا
/شعیہ اسالم کا تعارف صحفہ ) 149 ،148
بخاری والیم 9کتاب 84سبق 2نمبر 57صحفہ 45اکریمہ بیان کرتے
ہیں کہ کچھ کافر علی کو پکڑ کر الئے تھے اور اس نے اُن کو جال دیا
اس واقعہ کی خبر ابن عباس کو پہنچی اس نے کہا کہ " اگر میں اُس
جگہ پر ہوتا میں اُنکو نہ جالتا جیسے ( ) کےنبیوں نے پہلے کیا اس نے
کہا کہ کسی شخص کو سزا مت دو خدا اُنکو سزا دے گا میں اُنکو مار
دونگا ( ) کے نبیوں کی تعلیمات کے مطابق جہنوں نے اسکے اسالم کو
تبدیل کیا اور اسے مار دیا
شعیوں کے ایمان کی خصوصات
سنیوں کی طرح شعیے بھی اپنی روایات کے پیروکار ہیں لیکن ان کی ُ
روایات کے عالوہ انکے امام بھی ہوتے ہیں جو نبی کے جا نشین ہیں وہ
سنی اسکی سمج کھو چکے ہیں جب کہ شعیے دعوی کرتے ہیں کہ ُ
ٰ
دعوی کرتے ہیں کہ وہ 14لوگوں کی پیروی کرتے ٰ اسکے گواہ ہیں وہ
ہیں 12اصحابہ اکرم محمد اور فاطمہ یہاں کچھ اُن کا دوسری قسم کا
ایمان بھی نظر آتا ھے۔
ایک دن کے لیے عارضی شادی۔
عدم مشاہبب کی بنیاد اُنکے مفہوم پر ھے سورہ 30:27
زیادہ تر شیعوں کا ایمان ھے کہ مہندی دوبارہ اُئے گا اور چیزوں کو
بحال کرے گا جیسے اُنیں ہونا چاہیے کچھ سنیوں کا خیال ھے کہ محمد
آخری نبی ھے جب کہ تمام شیعے اسے ( غلط ) تسلیم کرتے ہیں تاہم
سنیوں کے خیال میں دووجوہات ہیں۔جہاں پر ُ
1۔ شیعےکہہ رھے ہیں کہ ( ) کسی کو معجزاتی طور بھیجے گا یہ
ضروری نہیں ہے کہ کسی کو دوبارہ نبی بنا کر بھیجے اگرچہ اُنکے
پاس مہندی کے بارے میں بہت کچھ کہنے کے لیے ہیں دراصل شعیے
ایمان رکھتے ہیں کہ محمد آخری نبی ہیں
( ، )2قرآن اسکے متعلق کچھ نہیں کہتا ھے کہ محمد آخری نبی ھے
سنی
اسالم میں شیعوں کا تعارف صحفہ 67میں بیان کرتا ھے یہ صرف ُ
حدیث ہی کہتی ھے کہ محمد آخری نبی ھے علی غیر جانبدار خلیفہ تھا
اور اُسے دھوکے سے قتل کر دیا گیا تھا۔
) اور اسماعیل اسطرح چھبویں امام جعفر کے بعد ( 765م) میں آیا (
( ) وہ ایران میں مقدس شہر کوم ( ) میں رہتے ہیں وہاں پر فاطمہ ان آٹھ
صحابہ اکرم کی معصوم بہن 817 /816م میں مرے:
شیعوں کو روکنے کے لیے احادیث
علی محمد کے بعد آنے واال جانشین نہیں ھے"
نبی نے کہا لیکن مجھے کہنا چاہیے " اے میرے سربراہ اے میں نے
محسوس کیا ھے جیسے ابوبکر اور اُسکے بیٹے کسان میرا جانشین
ھے) لوگوں کو اسکے متعلق کچھ کہنے کی خواہش کرنے کی اجازت
دینی چاہیے ( ) اس کے لیے کہے گا ابوبکر خلیفہ بنے گا) اور تمام
مومن بچ جائیں گے ( کوئی بھی خلیفہ سے عداوت یا ناراض نہیں ہوگا )
نخاری والیم 9کتاب 89سبق 51نبر 334صحفہ 246۔ 247شعیوں کی
سنیوں کی طرح اپنی احادیث ہیں اگرچہ شحیوں کی احادیث کا طریقہ کار ُ
واضح نہیں ھے شیعوں کی خاص احادیث ان کے زریعےسے ہیں
)ahالکیائی ( تقریبا ً 329 /328ھ ۔
) ( 381ھ )ahابن بابوا(
)ahجحفر محمد التوسی ( 411ھ
المرتضی 436
ٰ ) وہ تو علی کی صفات پر عمل پرا ہوا ۔ah
احادیث سے اسکی لکھائی سے تصدیق کہ علی ایک صحیح جانشین تھا۔
یہاں مسلمان ایک تصدیق پیش کرتے ہیں ( بڑے زور سے شعیے تصدیق
کرتے ہیں ) کہ دوسرا گدی نشین اور محمد کا جانشین علی کو تصور کیا
عمر کو
جاتا ھے نہ کہ ابوبکر یا ُ
1۔ امام احمد ابن خیبل اپنے مسند میں ااور میر سید علی حمیدی شافی
ماوایدیت القربہ میں 3تھے ماوایدیت کی آخر کی طرف اشارہ کرتے
ہوئےریکاڈر کیا ھے کہ ہللا کے نبی نے فرمایا یے
1۔ ،اے علی تم میری وجہ سے اپنے افرائض سے برخاست کردے پاؤ
گے اور میرے پیروکاروں پر پر خلیفہ ہوگے
طلحہ
ٰ 2۔امام احمد ابن خیبل مسند ابن غزالی خائق شافی منکیب میں اور
نے رپورٹ پیش کی کہ ہللا کے نبی نے علی سے کہا " اے علی تم
میرے بھائی ہو تم میرے جانشین اور خلیفہ بنوگے اور میرے قرض خواہ
کے لیے دعا کرو گے ۔
3۔ ابو قاسم حسین بن محمد ( رحیب اسپابانی ) محیدیت العبیہ محوریت
نے اشاعت کی حص ّہ ahشاہ ( امیر شہد افیہ سید حسین آفندی 1326
دوسرا صفحہ 213ابن ملک سے لیا گیا کہ نبی نے فرمایا میرے سچے
دوست مددگار خلیفہ اور لوگوں کا سب سے بڑا انتخاب جس کو میں اپنے
پیچھے رکھتا ہوں وہ جو میرا قرضہ ادا کرے گا اور میرے وعدے کو
پورا کریگا وہ علی بن ابن مطلب ھے
4۔میر سید علی محمد محمدی محودیت القربہ چھبیویں محویدہ کے شروع
میں دوسرے خلیفہ کا زکر ملتا ھے ع ُمر بن خطاب جب صحابہ اکرام
کے درمیان نبی نے مساوات اور بھائی چارے کے رشتے کو واضح کیا
تب اُسے کہا " کہ دینا میں علی میرا بھائی اور اب کے بعد وہ میرے
کنبے کے درمیان میرا جانشین ھے اور میری اُمت کے درمیان وہ میرا
خلیفہ ھے وہ میری تعیلمات کا وارث ھے اور وہ میرے قرضداروں کے
لیے دعا کرنے واال ھے تا ہم وہ مجھے ادا کرتا ھے میں اُسے ادا کرتا
ہوں ( وہ میرا مقرض ھے میں اسکا مقروض ہو ) اسکا نفح میرا نفح ھے
اور اسکا دوست میرا دوست ھے جو اسکا دشمن ھے وہ میرا دشمن ھے۔
5۔ اسطرح کے حوالے میں اُنس بن ملک کی حدیث کا حوالہ دیتا ھے
جس کا زکر میں نے پہلے کیا ھے تقربیا ً اس کے آخر میں وہ کہتا ھے
کہ ہللا کے نبی نے کہا " وہ ( علی ) میرا خلیفہ اور میرا مددگار ھے ،
6۔ محمد بن گنجائی شافی بھی ابو دار جحفری کی کتاب کفائیت طالب
سے ایک حدیث کا حوالہ دیتا ھے کہ نبی نے کہا " علی کا جھنڈا مومنوں
کا راہنما ھے جو لوگوں کے خوبصورت چہروں کی راہنمائی کرتا ھے
اور میرا خلیفہ کفتور کے چشمے پر وہ مجھ سے ملنے آئیگا۔
7۔ بہا کی خطیب کاظمی اور ابن غزالی شافی اپنی نقیب میں لکھتے ہیں
کہ نبی نے کہا کہ علی میں تمہارے بغیر لوگوں کا حص ّہ نہیں بن سکتا
جب تک تم میرے جانشین نہیں بن جاتے میرے بعد لوگوں کا انتخاب تم
ہو
8۔ امام ابوعبدالرحمان نسائی روایات کی چھ کتابوں کے ہے اماموں میں
سے ایک امام ھے اسکی تفصیل بیان کرتے ہیں عباس علی کی صفت
بیان کرتا ھے َقص ّہ بوئی میں حدیث 23کے واقعہ کے ساتھ بیان کرتا
ھے نبی کی صفات کو بیان کرنے کے بعد ہللا کے نبی نے کہا علی تم
میرے خلیفہ ہو اور میرے برد انہیں ایمانداروں کے لیے بھی یہ ایک اور
حدیث ھے جس میں نبی کریم نے جملہ استمال کیا" میرے بعد یہ واقح
ثبوت ھے علی اس کے بعد واضح طور پر اسکا جانشین تھا
9۔ مخلوق کی حدہث جو مختلف طریقے سے بیان کرتی ھے کہ حمیدی
محودیت القربہ میں ابن غزالی شافی نقیب کہہ رھے ہیں " کہ میں اور
علی نے آدم کی پیدائش سے 1400سال اور اُسکی پیوتر پیدائش کے
زریعے سے روشنی عبدالمطلب کی وارثت میں چلی گی اور یہ وارثت
عبدہللا میں تقسیم ہوگی تھی ( ،نبی کا باپ ) اور ابوطالب ( علی کا باپ )
اور مجھے یہ نبوت عطا ہوئی تھی اور علی کو خلیفہ کا عہدہ مال
) تے اپنی کتاب ،10a310 ahحافظ ابو جحفر محمد بن جارر تا باری (
الوالیہ میں لکھا ھے کہ نبی نے فرمایا نبوت کی شہرت کے آغاز میں
غار ثورپر " جبرائیل فرشتے نزول ہوا ہللا نے مجھے حکم دیا کہ میں
اس جگہ کو روک دوں اور لوگوں کو اطالع کروں کہ علی بنابوطالب
میرا بھائی ھے میرا جانشین ھے اور اور میرے بعد خلیفہ ہوگا اے
لوگوں ہللا نے علی تمہارے ولی بنایا ھے اور امام میں تم میں سے ہر
ایک کے لیے ضروری ھے کہ اُسکی تابعداری کریں اور اُسکے احکام
کوفضیلت دیں اسکا اظہار بیان سچائی ھے جو اسکے مخالف ہیں اُن پر
لعنت کرو ہللا اُس اُس پر رحم کرے گا جو اسکا دوست بنے گا
( )11شیخ سلمان بلکائی یونس ابوالمواد میں رپورٹ احمد کی احادیث
میں سے لیا ھے جس میں اُس نے علی کی بہت ساری خوبیوں کو بیان
کیا ھے میں نے ان تمام کوبیان کیا ھے ابن عباس رپورٹ پیش کرتے
ہیں کہ نبی نے فرمایا " اے علی تم میری تعلیمات کے محافظ ہو میرے
ولی اور میرے دوست میرے جانشین میری تعلیمات کے وارث ہو اور
میرے خلیفہ ہو تم وارثت کے امین ہو جو نبی کی پیش کردہ ھے آپ
زمین پر ہللا کےہمراذاینہو اور ساری مخلوق کے لیے ہللا کا ثبوت ہو تم
ایمان کا ستون ہو اور اسالم کے محافظ ہو تم تاریکی کے چراغ ہو اور
راہنمائی کی روشنی ہو اس دینا کے تمام لوگوں کے لیے تمہارا رتبہ بڑا
ھے اے علی وہ جو تمہاری پیروی کرتے ہیں بچ جائیں گئے تم راہ کی
روشنی ہو اور ایک سیدھا راستہ ہو تم لوگوں کے راہنما ہو اور مومنوں
کا سر ہو جیسے میں مالک ہوں تم بھی ان کے مالک ہو تم بھی اس کے
مالک ہو میں ہر مومن کا آقا ہوں ( مرد یا عورت ) صرف وہ تمہارا
دوست ھے وہ جو شرعی نکاح سے پیدا ہواھے ہللا نے مجھے بتائے
بغیر آسمان پر نہیں بجھااے محمد میرا پیغام علی کو پنہچا دے اور اُسے
بتا دے کہ وہ میرے دوستوں کا امام اور میری عبادت گزاروں کے لیے
روشنی ھے اور علی تمہیں اس شاندار اور عجیب کام کے لیے مبارک
ہو
12۔ ابومیاد موافق الدین جو خوارزم کا اچھا خطیب ھے اپنے ایمان کے
صحفہ xix 240میں بیان کیا ھے سبق ahفضل کے کمانڈر1313ھ
میں اس حوالے کے ذ ریعے جس نے یہ بیان کیا ھے کہ نبی نے فرما یا
جب میننے یہ بیان کیا ھے کہ نبی نے فرمایا جب میں سورہ المنتہ پہنچا
( مزید اسکے درخت معراج کے درمیان بڑے اسٹیشن تھے ) مجھے
وہاں پہنچا دیا گیا اے محمد جب تم لوگوں کی آزمائش کرو کس کو تم
نے سب سے زیادہ تابعدار پایا ؟ محمد نے کہا "علی" تب ہللا نے کہا تم
نے سچ کہا محمد مزید اس نے کہا ۔ کیا تم نے خلیفے کا انتخاب کیا ھے
جو تمہاری تعلیمات کو لوگوں تک پہنچائے گا اور میری کتاب کے
متعلق میرے نوکروں کو سیکھائے گا جس کے متعلق وہ نہیں جانتے ؟
منیں کہا اے آپ نے ہمشیہ سے انتخاب کیا ھے ؟ میں انتخاب کروں گا ۔
اس نے کہا میں نے علی کو تمہارے لیےمنتخبکیااور میں نے علی
کواسکی تعلیمات کے ساتھ تیرے آگے مہیا کیا وہ ایک ایمان دار راہمنا
ھے اُسکے پچھلے جا نشینوں کے درمیان اُسکی صفات برابر نہیں ہو
سکیں آپکی تحقیق شدہ کتاب سے بہت ساری احادیث میں ان میں سے
کچھ عالمہ جسے نا ظم بصری نے اس حقیقت کو تسلیم کیا صالح الدین
صفادی اپنی وفابی الوفیا میں ابراہیم بن سیار بن ہنی بصری کے رابطے
کے ساتھ سمجھتے ہیں جانتے ہیں جسے ناظم متیضلی کہتے ہیں " کہ
ہللا کے نبی نے علی کی امامت کو تسلیم کیا اور اُسکے امام نامزد کیا نبی
کے صحابہ اکرام اس سے بخوبی اگاہ تھے لیکن عمر ،ابوبکر کے لیے
علی کی امامت کو پردے کے ساتھڈھانپ دیا۔
یہ آپ کی اپنی کتابوں احادیث اور قرآنی کمنٹری میں واضح ھے کہ
اعلی جگہ پر قبضہ کیا خطیب خوارزنی نقیب توں ٰ علی نے سب سے
ابن عباس دی رپورٹ دسدی اے ۔ محمد بن یوسف گنجائی شافی اپنی
کیفایت طالب وچ ست ابن جوازی اپنے تذکرہ ابن سباغ مالکی فضل
الموادہ سلیمان بلکائی فینفی یونس ابوالموادہ اتے میر سید علی حمدانی
موادیت القربہ وچ مواد نیں دوجے خلیفہ دا بیان کیتا اے۔ عمر بن خطابان
تمام الفاظ کی تصدیق کرتے ہیں کہ نبی نیں کہا اگر تم درخت قلم کرتے
ہو اور سمندر سپاہی۔ اگر تم جنوں اور انسانون کا شمار کیا جاتا تو علی
ابو طالب کی صفات میں کمی نہ آتی۔
انکو تسلیم کرنے کا جواز کیا تھا ۔ ہم شیعے ابوبکر ،عمر ،اور عثمان پر
ایمان نہیں رکھتے انکی خصوصیات کی وجہ سے۔
آپ خدا کے باغ کے مسلے پر غور کر سکتے ہیں فاطمہ کے جلتے
ہوئے گھر کو اور احادیث کو پڑھ کر اسکی پیروی کر سکتے ہیں۔
بخاری شریف میں بیان ہے والیم 1کتاب 3نمبر ( 114صفحہ ) 87-86
عبدہللا بن عبدہللا دا بیان اے۔
ابن عباس نے کہا جب نبی کی بیماری بڑھ گئی اسنے کہا میرے لئے
ایک کاغذ الؤ میں آپ کے لیے ایک عبارت لکھوں گا میرے بعد آپ اس
صورت کو بھول نہ جائیں۔ لیکن عمر نے کہا کہ نبی بہت بیمار ہیں اور
ہم نے اپنے ساتھ ہللا کی کتاب حاصل کی ہے یہ ہمارے لئے کافی ہے۔
لیکن نبی کے صحابہ کرام اس بات پر مخالف تھے۔ اس پر نبی نے ان
سے کہا ،چلے جاؤ ( مجھے اکیال چھوڑ دو) یہ ٹھیک نہیں ہے کہ تم
میرے سامنے جھگڑو" ابن عباس یہ کہہ اٹھے یہ بہت بڑی
بدقسمتی ہے کہ ہللا کا نبی ان کے لیے عبارت لکھنے سے رہ گیا
کیونکہ انکی نا انصافی اور شور کی وجہ سے یہ ابن عباس کی احادیث
میں واضح نظر آتا ہے جو اس واقعہ کا گواہ تھا۔ جو اس عبارت کے
بارے میں کہہ رہا تھا" [ بخاری لکھتے ہیں دو حدیث میں عبارت بیان
کی گئی ھے وہ اس واقعے کا ذاتی طور پر گواہ نہیں ہے الباری کا
راستہ دیکھتے ہیں والیم 1صفحہ ]220یہ مسلمان پوچھتے ہیں " کوئی
ایک جو محمد سے پیار کرتا ہے اس لڑکے کی طرح لوگوں کی
پیروی کر سکتا ہے جس کا ذکر حدیث میں ہوا؟
" کربال میں حسین کے دکھ
680م ( 61ہجری) میں کربال پر حسین اپنے باغیوں کے چھوٹے
گروپ کے ساتھ تھا ( 32گھوڑوں پر سوار 40پیدل سپاہی) جب انہوں
نیں حکومت کے دستوں کو گھیرے میں لیا جب انہوں نیں ہتھیار ڈالنے
سے انکار کیا انہوں نے ان تمام لوگوں کو مار دیا۔ حسین کی روایت
کے مطابق اسکو تیروں اور نیزوں کے ساتھ مار دیا گیا۔ جب کہ بچے
پیاس بجھانے کے لیے پانی حاصل نہ کر سکے۔ حسین کے سر کو
دمشق میں ٹرافی کے لیے بھیج دیا گیا۔
افریقہ میں علی کی قربانی کے دکھوں پر سوال میں نظم لکھی گئی ھے۔
جو 4000الئنوں پر مشتمل ہے ( ٹکیسچول سواس فار دی سٹڈی آف
اسالم ،1987صفحہ )22
شیعہ مسلمانوں کے مطابق یہ گناہ کے ساتھ اپنے آپ کو سزا دینے کے
سوا کچھ نہ تھا۔ اسالم میں 12سال تک واقع کوئی ایمان نہ تھا کہ آپ
کے گناہ اپنے آپ کو سزا دینے سے صاف ہو سکیں۔ حقیقت میں ہم انسان
ہونے کے ناطے اس غم کو محسوس کرنے اور دبانے کی کوشش کرتے
ہیں۔ کون ہے وہ جو انسانی مستقبل کی مکمل رہنمائی کے لیے اونچے
رتبے پر ہے۔ اس دنیا کے لیے کیسے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔
جب کہ وہ حقیقت میں اپنے بچوں کو مرتے ہوئے دیکھتا ہے۔ آپ کے
ساتھی اور خاندان مار دئیے گئے کہ آپ کی بہن اور بیویاں آپ کی
خدمت کے لیے زندہ رہیں گی۔ دس ہزار خون کے پیاسے غریبوں کے
ہاتھوں کربال کا یہ واقعہ ہمارے لئے غیر معمولی ہے۔ یہ ہم پر ظاہر
کرتا ہے کہ وہ کس قسم کے لوگ تھے۔
1۔ علی بن ابوطالب جنوں چھرے نال قتل کیتا گیا 661م
2۔ حسن بن علی۔۔ قتل کیتا گیا 669م
3۔ حسیان /حسین بن علی ۔ قتل کیتا گیا 680م
4علی ذیان ال ابدین سی 713م
زید 5۔ محمد البقیر ۔ سی 732م
یاہیا ، 6جعفر الصدیق ۔ 765م
7۔اسماعیل موسی الکازم 799/183ٰ 7۔
کوئی نئیں عبدہللا 8۔ علی اریدہ۔ جہدے موت راز سی محمد
818م
شعیوں کے امام
" خدا کے لیے آدمی کی پیدائش سے لے کر خدا نے زمین کو اماموں
کی رہنمائی کے بغیر نہیں چھوڑا۔ تاکہ وہ خدا کے لوگوں کو رہنمائی
دیں اپنی خدمت کے لیے وہ خدا کا ایک ثبوت ہے۔ شیعہ اسالم دا تعارف
صفحہ 147۔
1۔ علی بن ابوطالب جنوں چھرے نال قتل کیتا گیا 661م
2۔ حسن بن علی۔۔ قتل کیتا گیا 669م
3۔ حسیان /حسین بن علی ۔ قتل کیتا گیا 680م
4علی ذیان ال ابدین سی 713م
زید 5۔ محمد البقیر ۔ سی 732م
یاہیا ، 6جعفر الصدیق ۔ 765م
7۔اسماعیل موسی الکازم 799/183ٰ 7۔
کوئی نئیں عبدہللا 8۔ علی اریدہ۔ جہدے موت راز سی محمد
818م
بد مستی کی شراب نہیں۔
عائشہ بیان کرتی ھے [ محمد کی بیویوں میں سے ایک تھی] نبی نے کہا
کہ شراب پینے سے مستی پیدا ہوتی ھے جو نقصان دیتی ھے بخاری
والیم 1کتاب 4سبق 75نبر 243صفحہ 153۔ 12سال تک شیعے
الکوحل کے خالف ھے کچھ شیعوں کے گروپ خیال کرتے تھے کہ
شراب ٹھیک ھے
" ابوہریرہ سے روایات ھے " نبی نے فرمایا کہ بالغ غیر شرعی جنسی
تعلقات کے وقت میل جول کرتا ھے وہ مومن نہیں ھے ایک چور جو
چوری کرتا ھے وہ بھی ایماندار نہیں بخاری والیم 7کتاب 69سبق 1
صفحہ 484صفحہ 339۔
12سال تک شیعوں کے لیے معلومات۔
سنی قبول کرتے ہیں کہ شیعے بھی مسلمان ہیں آخر کار بہت سارے ُ
انہیں بھی مک ّہ میں زیارت کی اجازت ھے ( یقینا ً تاریخ کے وقت دیکھیں
تو انہوں نے شیعہ ہونے کے ناطے ٹیکس اد کیا) دوسری طرف بہت
سنی کہتے ہیں کہ شیعے حقیقت میں مسلمان نہیں ہیں لیکن سارے ُ
وہ َغلط ہیں یا کافر ہیں تاہم وہ غیر مسلمان نہیں ہیں اس ملتی جلتی
سنا ھے شیعوں عبارت جس کو میں نے مختلف ذرائعوں سے پڑھا اور ُ
کے متعلق تا ہم وہ غیر مسلمان ہیں شیعے بذات خود اُن کے خالف
ردعمل ظاہر کرتے ہیں اس لیے اس عبارت میں شعیوں کے ایمان کے
متعلق کچھ نہیں بتایا۔
شیعوں کی بیان کردہ ۔ ایمان کے متعلق عبارت:
ہو سکتا ھے کہ چھوٹے گروہ بڑی تعداد میں اسکو شمار نہ کرتے ہوں
وہ نہ یقین کرتے ہوں کہ علی محمد کے بعد زیادہ اہم نہیں ھے لیکن
انہوں نے ایمان کی عبارت میں اسکو شمار نہیں کیا۔
سنیوں نے قرآن کو غلط کیا ھے کم از کم دو
شیعے بیان کرتے ہیں کہ ُ
شیعہ لکھاریوں نے یہ لکھا ھے کچھ یہ لکھاری ایمان رکھتے ہیں کہ
قرآن بھی غلط ھے اگر یہ کچھ لکھاری کسی نہ کسی طرح شیعوں کی
سنیوں کے بھی کچھ لکھاری کسی نہ کسی طرح نمائندگی کر سکیں تو ُ
اسکی نمائندگی کریں گے
شیعے بیان کرتے ہیں کہ وہ محمد کے بعد آخری نبی پر یقین کرتے
ہیں ۔
غلت دوسرے نبی پر ایمان رکھتا ھے تا ہم بڑیایک چھوٹا ساگروہ ُ
تعداد آنے والے پیغمبر پر ایمان رکھتی ھے ( مہدی 12سال سے ) لیکن
اُسے نبی کہنے سے باز رہے۔
ithna ٍ ٍanکمیانی ،اتھنا ،عشریہ ،ایک شیعہ تھے
was khomeini
کمیانی نے کہا کہ اسالم تمام جوان مردوں کو عہدداربنانا وہ نا قابل اور
معذور نہیں ہیں کہ وہ اُنکے لیے دوسرے ُملکوں کو فتح نہ کر سکیں اس
لیے وہ لکھتے ہیں کہ اسالم دینا کے ہر ُملک کی قدر کرتا ھے لیکن وہ
جو اسالمی جنگ کا مطالعہ کرتے ہیں وہ سمجھیں گے کہ اسالم کیوں
پوری دینا کو فتح کرنا چاہتا ھے جو اسالم کے متعلق کچھ نہیں جانتے تو
وہ بہانہ کرتے ہیں تو اسالم اُنکے خالف جنگ ک ٍا ٍَ ٍَ ٍَ ٍَ ٍَمنصو بہ بناتا
ھے وہ جہنوں نے یہ کہا ۔ اسالم کہتا ھے کہ تمام غیر ایمانداروں کو مار
دو جس طرح دینا نے تمہیں مار دیا تھا اسکا مطلب کہا ھے کہ مسلمانوں
کو بیٹھ جانا چاہیے دوسروں کو کھائے بغیر اسالم کہنا ھے کہ غیر
مسلمانوں کو مار دو تلوار کے ساتھ اُنکو قتل کرو انکو بکھیر دو کیا
اُسکا مطلب ھے کہ وہ بیٹھ جائیں گے جب تک وہ ہم پر قبضہ نہ کر لیں
اسالم کہتا ھے کہ ہللا کی راہ میں اُن کو مار دو وہ جو آپ کو مارنا
چاہتے ہیں کیا اسکا مطلب ھے کہ ہمیں دشمن کے آگے ُجھک جانا
چاہیے؟ اسالم کہتا ھے کہ جو کچھ بھی اچھا ہوتا ھے سوائے تلوار کے
لوگ تابعدار نہیں بن سکتے تلوار جنت کی کنجی ھے جو جہادیوں کے
لیے کھوئی جاسکتی ھے یہ سنیکڑوں دوسرے زبور اور احادیث ہیں۔
جو مسلمانوں کو لڑائی کے لیے اکساتی ہیں کیا اس تمام کا مطلب یہ ھے
کہ اسالم ہی ایک مذہب ھے جو لوگوں کو جنگ کرنے سے منح کرتا
ھے ؟
میں اُن تمام بیوقوف ارواح پر تھوکتا ہوں جو اسطرح کے دعوے
کرتےہیں؟
ابن ورق بیان کرتے ہیں کہ میں مسلمان کیوں نہیں ہوں پر متھسیں
کتابوں 1995صفحہ 11۔ 12۔ ( صفحہ )381میر طاہری ہولی ٹرئیر
لندن 1987صفحہ 226۔ 227۔
اُسکے بعد عطا ہللا کمیانی کے متعلق کیا جانتے ہیں؟
اعلی رہنما تھا۔
ٰ عطاہللا سید علی کمیانی ایران کا
عطاہللا کمیانی مسلمان تقریر میں جون 2002،4خودکش حملوں میں
فلسطینوں کی حمایت کی جو اسرائیلی شہید ہوئے ان معصوموں پر
صرف غور و خوض کیا مجھے آپ کو بتانے دینکہ یہ فقرات [ امریکہ
کا نظام ،چالنے والے خودکش حملہ آور کے]کسی بھی استعمال کے لیے
نہیں ہو نگے یہ سوال شہیدوں کے جذبات کی بنیاد پر نہیں ھے یہ اسالم
پر اعتماد کی بنیاد پر ھے اور آخرت پر ایمان اور مرنے کے بعد زندگی
پر ایمان ھے کسی بھی صورت اسالم صحیح طورپر وجود میں ،یہ
گستاخ چہروں کی دھمکی ھے۔
اتھنا ،عشریہ اور دوسرے شیعہ قبیلے۔
یہ سات اماموں کا شروح تھا کیا اسے بڑے بھائی کا ہونا چاہے یا
ی کا اُس وقت اسمائیل الکوحل پیتا تھا 7سال یہ کہتے
چھوٹے بھائی موس ّ
ہیں کہ اسماعیل نہیں تھا۔ لیکن یہ اُسکے خالف بڑی سازش تھی 12سال
اور 7سال کے متعلق بات کرنے سے پہلے ہم چھوٹے سے گروہ یزید
پر بات کریں گے۔
پہلے بہت سارے شیعوں انتھنا عشیریہ 12دوسرے نام میں وہ کہتے ہیں
کہ 12امام محمد ابن ( ) 875میں غائب ہو گیا اور وہ دوبارہ آئے گا ُمال
محمد یقری مد جلسی ( 1627۔ 1698م ) نے 12سال میں احادیث کو
اکھٹا کیا اُس نے کہا مجھے امید ھے کہ اُس کا کام دلوں کو اور مردہ
روحوں کو ذندگی دے سکتا ھے اس صورت میں وہ ایران کا حقیقی
سنیوں کو تنگ کر دیا اور آتش پرستوں حکمران بن گیا اور انہوں نے ُ
عمر ،ابوبکر ،عثمان ریاکار تھے۔ اور کو بھی اُس نے کہا کہ ُ
سنی خلیفہ ُ
غیر ایماندار جو خدا کی لعنت کے حقدار تھے ۔ اسالم کا انسیکلوپیڈیا
دیکھتےہیں ۔ والیم 5۔ صفحہ 1086۔ 1088زیادہ معلومات کے لیے۔
حروفس ایک گروپ تھا جونیومرولوجی پر زور دیتا تھا انہوں نے کہا
فہد ہللا خدا کی قید میں ھے ۔
شیخ۔ یہ اس گروپ کے ساتھ موازانہ کرنے کے قابل ھے تقربیا ً ادھ ملین
کے ساتھ انہوں نے شیخ احمد ابن ضیا الدین عائشہ پایا تھا ۔ ( /116
1753۔ ) 1826 /1241
اکبری اور اُسلس دوسرے ایتھنا اور عشریہ کے گروپ تھے۔
شیعہ اسالم کے بہت سارے فرقے تھے لیکن جو سب سے ذیادہ تامل
کرنے واال تھا۔ تامل کرنے والے فرقے کا آغاز جب گروپ کا ایمان تھا
کہ امام نہیں مریا عام طور پر وہ اُن کے آدمی پر ایمان رکھتے تھے۔ جو
غائب ہو گیا اور دوبارہ آئیگا۔
مہدی کی دوبارہ آمد
مہد محمد ابن الحنیفہ غائب ہوگیا تھا لیکن اب وہ کچھ وقت کے بعد
دعوی ھے کہ بارہوانامام دوبارہ واپس
ٰ دوبارہ ائیگا بہت سارے لوگوں کا
آئیگا جو مہدی کہالتا ھے ،جس کا مطلب ھے صحیح طور پر راہنمائی
کرنے واال
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ مہدی شیعے فرقے کا ھے
پہال خلیفہ عبدہللا ( 934/909-933م)
امام الحسین ابن القسم الیانی ( 1013م)
علی بن ابوطالب اتے سلیمان فارسی۔ الواسطی اوہنا ں دی عبادت جداں
مسلماناں دی اک قسم اے
اس کی تصویر ذہن میں بنائیں – ایک خدا پرست مسمان مسافر مسجد میں داخل ہوا اور اس نے بہت
سے جانوروں اور تنکوں کا جائزہ لیا – جیسے ہی اس نے اپنی نمازشروع کی – اس نے اونچی گستاخ
آوازسنی جو کہہ رہی تھی – " ڈھینچوں ڈھینچوں (گدھے کی آواز) مت کرو ،تمھیں کھاس مل جاۓ گا "
آواز اسی فرقے کے ایک رکن کی ہو سکتی ہے جنہوں نے ،جب حیلہ کے ایک مسلمان گاؤں پر چپکے
سے حملہ کیا ،جمعہ کی نماز کےدرمیانی حصے میں چالۓ " علی کے سوا کوئی خدا نہیں ،محمد
کے سوا کوئی پردہ نہیں اور سلمان کے سوا کوئی دروازہ نہیں ھے ،جیسے ہی انھوں نے آدمیوں کو
قتل کیا اور مساجد شراب خانے بن گۓ ---- -ھاں شراب خانے ! یہ کون آوارہ جوان ہیں اور جب
انھوں نے مسیحوں یہودیوں اور ساتھی مسلمانوں پر حملہ کیا ،کیا وہ واقعی مسلمان تھے ؟ یہ " مسلمان
" کئی شعوبوں اور کچھ سنیوں سے سچے مسلمان پہچانے جاتے ہیں – " مسلمان " حوالوں میں تاہم ،
کیونکہ یہ لوگ بدعتی ( غالی ) خیال کیے جاتے ہیں ،اسالم سے باہر ہیں یہ بہت سے مسلمانوں کا کہنا
ہے یہ کون لوگ ہیں؟ مندرجہ ذیل عام طور کیا کرتے ہیں – مصیبت زدہ لوگ ،جنگلی قانونی حق سے
محروم ،ایک توپ کی طاقت کا برقی مسیا اور آج شام کا ملک کنٹرول کرتا ہے – یہ کون ھے ؟ جو
تثلیث پر ایمان رکھتا ہے ،محمد کس کا بلندو برتر اظہار ہے ،علی اور سلمان الفارسی ؟ اس کاغذ کے
مقاصد ،مسلمانوں اور غیر مسلموں کو اسالم کی دنیا کا ایک مختلف منظر دنیا مسلمانوں کا لکیر کا فقیر
ہونے کا سلسلہ توڑنا ہے – اور شائد علویوں کے عجیب طریقوں کی ایک مختصر جھلک دنیا ہے تمھیں
غور کرنے کے لیے کچھ غور گہری باتیں دوں گا -ہم ان تمام سواالت کا جواب دیں گے – لیکن
ایساکرنے کے لیے – ہمیں ان کی ابتداء کے بارے چند باتیں سمجھنے کے لیے واپس جانا پڑے گا-
حقیقت میں علوی لوگوں کی ابتدا کے بارے بہت بڑا اختالف ھے ،وہ اب علوی ( علی کے پیروکار )
نام کو ترجیح دیتے ہیں ،انھیں نصیارس کہا جاتا تھا -کچھ کا خیال ہے کہ نعسیاری شام میں نافرینی نسل
سے تھے ،رومی پلینی نے تاریخ 23 : 5میں ذکر کیا ہے ،علوی قبائل کے ارکان سے مرتب ہوۓ ہیں
،جن میں سے کچھ شمالی شام کے پیدائشی تھے ،دوسرے قبائل بارھویں صدی میں عراق سے ہجرت
کر کے آۓ – 1516میں عثمانی شہنشاہ سلیم " 1گرم " نے 9400سے زیادہ خاص علوی شیعیوں کو
سنی مذہبی رہمناؤں کی مدد سے مار ڈاال – اس نے کئی ترک باشندوں کو ،علویوں کے وطن شمالی
شام میں آباد کردیا – لیکن بعد میں ،ان میں سے کئی علویوں میں شامل ہو گے – علویوں نے اپنا ملک
قائم کرنے کی کوشش کی – جو پہلی دفعہ " علوی ریاست " کہالئی اور پھر 1936 – 1920اس کا نام
تبدیل کردیا " لطاکیہ کا سنجاک " آج وہاں 1/3 3ملین علوی ہیں اور وہ ملک شام کو کنٹرول کرتے ہیں
–
ان کے مطابق یہ شیعہ گروہ خدا کی طرف سے آیا ھے اور ان کا مذہب وہ ہے جو محمد اور علی نے
سکھایا – ڈروز کیٹیچم کے سوال 44کے مطابق وہ ڈروز سے خدا کر دیۓ گۓ کیونکہ وہ علی کی
پوجا کرتے تھے ،جب انھیں حقیقتا ہللا ا لحاکم کی پوجا کرنی چاہیے تھی ( ) 1021 – 996ڈروز کے
نزدیک دکھائی دینے واال خدا کون ہے –
پیٹرک سیل کے مطابق ،اسد میں ،مشرق وسطی کے لیےمحنت ،یونیورسٹی آف قاہرہ پریس 1968
صفحہ " 8متعلقہ ڈروز فرقے کی طرح اور اسعمیلیوں کی طرح ،نعسیاری ان شیعیوں کا بقیہ ھے
جنکو ہزاروں سال پہلے اسالم خارج دیا گیا تھا – وہ جزیرے تھے جو مدوجزر سے سمٹ جاتے ہیں –
کچھ علویوں کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں جو محمد ابن نعیاری النمری ( 850ء ) حسین ابن ہمدان
الخسابی کی تعلیمات میں سے پروان چڑھا ( 970ء ) جب شیعیوں کی طاقت ختم ہو گئی ، -تو علویں
کو جہادوں ،محلوکوں عثمانیوں کے ذریعے قتل کردیا گیا ،اور علوی آپس مین بھی لڑ پڑے – حاشیہ
کے طور پر ،مراکش کا علوی شاہی خاندان ،ایک سنی تھا ،
علوی بارہویں شیعیوں کی ایک شاخ ھے ،وہ 1947میں ،ایک لبنانی بارہویں شیعیہ امام الصدر سے ،
بطور قانونی /شرعی مسلمان پہچانے گۓ ،بعد میں 1971میں علوی حافظ اسد شام میں حکومت
منتخب کیا گیا ،اس کا بیٹا بشر بھی اس طرح کا علوی تھا – دوسرے چھوٹے گروہ علی کی پوجا
کرنے میں ایمان رکھتے ہیں ،اور کروہ اور علوی " ،علوی " کہناتے ہیں – ابن تائمیہ ( ) 1328راسخ
االعتقاد مسلمان علماء اور وہابی کے بانی نے علویوں کے خالف ایک سخت زبان کے ساتھ فتوی جاری
کیا – اس نے کہا وہ قابل بھروسہ نہیں " ،وہ مسیحوں اور یہودیوں سے بھی بڑے کافر ہیں --- -حتی
بت پرستوں سے بڑے " اس نے ان کے حالے یہ کہتے ہوۓ جہاد کی اجازت دی ،کہ ان کی جائداد لینا
اور خون بہانا جائز ھے جب وہ توبہ نہ کریں – دیکھیے " انسائکلو پیڈیا آف اسالم " نیا ایڈیشن 1995
جلد 8صفحہ 148 – 146اس پر مزید معلومات کے لیے بھی یہ دیکھیے –
1097میں جہادیوں نے شروع میں نعیارس کا ایک گروہ قتل کردیا – لیکن جب انھوں نے سنا کہ وہ
حقیقی مسلمان نہین تو جہادیوں نے انکو سہارا دیا اور حتی کہ ان کو اسمعیلیوں کے خالف لڑنے کے
لیے امداد بھی دی – 1120میں کردوں اور اسمعیلی مسلمانوں نے 2500نعیاریوں کو شکست دی ،
لیکن 1123میں نعیاریوں نے بر گشتہ ہونےوالے اسمعیلیوں کے ساتھ کردوں کو شکست دی – 1291
میں علوی اور اسمعیلی رہنما ،ناکامی کے ساتھ انا میں اکٹھے ملنے کے لیے ملے ( عبد صفحہ ) 147
مصری ( مسلمان ) علوک حکمرانوں نے 1518 – 1260تک ان کو اذیت دی – جب عثمانیوں نے
1516کے شروع میں شام پر قبضہ کیا تو انھوں نے بھی علویوں کو اذیتیں دیں – 1832میں ،مسیاف
کے گاؤں پر نعیاری حملے کے بعد ،دمشق کے افسر نے ان سے لڑنے کے لیے ہزاروں فوجی دستے
بھیجے – ان کو بھی 1870میں 1877میں اذیت دی گئی – فرانس نے 1922 – 1918لک علوی
سرزمین کو امن و امان میں رکھا 1924/4/27کو ،علویوں کے کچھ مسیحی راہب ( عورت ) کو
مارنے کے بعد فرانس نے مزید علوی قتل کیے ،سالئمن مرشد کے تحت کئی علوی مشامی قوم پرست
دستوں کے خالف لڑنے ،جب تک سالغمن 1946میں پھانسی نہدیا کیا – آج علوی شام کی آبادی کا 8
سے 12فیصدہیں وہ مشرقی شام کے عالقے لطاکیہ اور جنوبی ترکی کے ایک چھوٹے حصے میں 65
فیصد ہیں – حافظ اسد کے حکومت میں آنے کے بعد ،سنی مسلم بھائی چارہ ( اخوان ) تقریبا
1980/6/26کو حافظ اسد سے مل گئی – بہت سے اخوان ہما قصبے میں تھے اور حکومت نے 500
شامی دستے انکو سزا دینے کے لیے بھیجے ،اخوان نے ان سب کو مار دیا – تمام مساجد سے اعالن
کیا گیا کہ اسد کے خالف گوریال جنک ختم ہو گئی ھے ،اب وقت تھا اخوان کے کھلے عام مدد کرنے
کا اور " منکروں " کو باہر کرنے کا – ہما کی گلیاں اتنی تنگ تھیں کہ ٹینک نہ گزر سکتے تھے – اس
لیے اسد کے بھائیوں ( حمایتیوں ) نے توپوں کو حکم دیا کہ قصبے کو گرا دیں اور پھر فوجیوں کو ہر
کسی کو مارنے کا حکم دیا – 20000اور 38000کے درمیان لوگ مارے گۓ – ایک علوی نے
مجھے بتایا کہ اس وجہ سے اسد کے بھائی کو شام سے خارج کر دیا گیا – تاہم ،ابھی تک ،شام کو
سنی مقدس جنگجوؤں سے کوئی پریشانی نہیں –
خالصہ :
غیر علوی مسلمان سارے متفق نہیں کہ علوی سچے ہیں یا نہیں – علوی دعوی کرتے ہیں کہ وہ اسالم
کی ضروری تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں ،لیکن یہاں تفسیر واضح فرق ھے – اسی انداز میں ،تمام
مسلمان یسوع کی تعلیمات کی پیروی کا دعوی کرتے ہیں ،پھر بھی ،چند ایک نے انھیں پڑھا -اور امن
/صلح کے شہزادے ( جو یسوع ھے ) اور اسالم کےدرمیان حقیقی اختالفات دیکھے ،جبکہ بہتسے
مسلمان سمجھتے ہیں کہ علوی بطور " بدعت " ہیں مسیحوں اور یہودیوں سے بھی ویادہ – ہو سکتا ہے
کچھ لوگ یسوع کی تعلیم کے لحاظ سے اسالم کو بھی ایک بدعت سمجھین –
راز /بھید :علویوں نے اپوی اندرونی تعلیم اور رسم ورواج کو راز میں رکھنے کی کوشش ہے – کسی
قدر میسن یا مورمنز کی طرح – ان کی رسموں میں ایک شراکت ھے جس میں شراب پینا شامل ھے –
کیھولکوں کی طرح ،وہ بھی ایمان رکھتے ہیں کہ شراب بھی ہللا کی الوہیت میں تبدیل ہو جاتی ہے –
توحید ،نماز ،زکوۃ ،حج ،رمضان میں روزہ رکھنا ،صرف نشانیوں کےطور پر امیان رکھا جاتا ہے
اور ان پر عمل کرنے کی کوئی صرورت نہیں ان کے دو اور بھی ستون ہیں :
جہاد یا مقدس مشقت جنگ ،خریجی اسے چھٹا ستون بھی سمجھتے ہیں –
علی کی پوجا ( ،ولیا کہالیا ) یہ ساتویں ستون ھے ،یہ نہ صرف علی کی پوجا کرتے ہین ،بلکہ علی
کے دشمنوں کا مقابلہ بھی کرتے ہیں ،دی انسائکلو پیڈیا آف اسالم نیو ایڈیشن 1995جلد 8صفحہ 147
کہتی ہے " جیسے بدیت نصاریا علی بن ،ابی طالب بطور قادرمطلق اور ابدی خدا ( اال لہ االعظم ،
القدیم االزل ) "
ایک "تثلیث" :تقریبا تمام شیعیے ( ساوۓ زائد س ) یقین رکھتے ہیں کہ علی محمد کا داماد ،شرعی /
حقدار پہال خلیفہ تھا ،تاہم ،علوی آگے چلے جاتے ہیں اور ایمان رکھتے ہیں ،علی ہللا کی تثلیث کے
ایک رکن کا اظہار ھے – اکثر مسلمان ،دوسرے اسمعیلیوں کی طرح کی طرح کسی قسم کی تثلیث میں
ظاہر ہوا -آخری اظہار محمد ،علی اور سلمان الفارسی ھے ،الفارسی کا مطلب ھے " فارس کا " سلمان
ایک ھے جس نے جنگ خندق کے مرقع پر مدینہ کے گرد خندق کھودنے کا مشورہ دیا تھا
سات ادوار :علوی یقین رکھتے ہیں کہ ہللا تین حصوں کے سات ادوار میں ظاہر ہوا –
غور کریں کہ نوح اور سیت اکٹھے ہیں حاالنکہ وہ ایک ہزار سال سے زائد عرصے کا فرق ھے –
ازسر نو تجسم(:نوسوکیا) :وہ لوگ جو علی کا انکار کرتے ہیں اونکو جانوروں میں تجسم کر کے سزا
دی جائگی – دی انسائکلو پیڈیا آف اسالم ایڈیشن 1995جلد 8صفحہ 147کہتا ہے کہ نصیارس ایمان
رکھتے ہیں کہ نصیاریوں کی روحیں ،خدا کی تعریف کی روشنیاں تھیں – لیکن پھر وہ ان کے خالف
باغی ہو گئیں اور اسکی خدائی کا شک کرتے ہوۓ ،چونکہ پھر انکی روحیں زمین پر خارج کر دی
گئیں ، -وہاں وہ گئی بار دوبارہ مجسم ہو نگی -جبکہ غیر برگزیدہ ابدی طور پر دوبارہ مجسم ہونگے –
مساجد میں رفاقت :زیادہ تر علوی اسے اہم نہیں سمجھتے – تاہم وہ شام کی مشہور مسجد امیاد میں
مشہور تقریبات کرتے ہین –
چھٹیاں :سنیوں اور شیعیوں کی طرح ،یہ بھی قربانی کی عید عیداالضحی مناتے ہین – دوسرے
شیعیوں کی طرح یہ بھی عیدالفطر ،عیدالکبر اور عاشورہ کے تہوار مناتے ہیں ،وہ کرسمس اور ایپی
فینی بھی مناتے ہیں وہ نوارز بھی مناتے ہیں جو آتش پرستوں کا نیا سال ھے – دوسرے شیعیہ بھی ،
اسے مناتے ہیں ،یہ وہ دن تھا جب محمد نے علی کو خالفت دی-
نجوم :جبکہ محمد نجوم کے خالف تھا ،علوی کو استعمال کرتے ہیں – شائد ان پر آتش پرستوں کا اثر
تھا – وہ کہکشاؤں کےستاروں پر یقین رکھتے ہیں وہ ستارے حقیقتا مومنوں کی دیوتائی روحین ہین " وہ
آدمی جو منا کی پہچان کو تسلیم کرتا ہے وہ نجات پا جاتا ہے ،شاید وہ دوسرے جنم سے بچجائیں ،اس
کی روح بدن سےنکلتی اور تارا بن جاتی ہے – وہ آخری جگہ ( گھیا ) پہنچنے کے لیے اپنا سفر شروع
کرتے ہیں سمانی روشنی کی غوروفکر " ( انسائکلو پیڈیا آف اسالم نیو ایڈیشن 1995جلد 8صفحہ 148
وہ نصیاری علم الہیات کے مطابق دوبارہ زندہ نہین ہونگیں – انسائکلو پیڈیا آف اسالم نیو ایڈیش جاری
رکھتا ہے " :خواتین اس سے باہر ہیں ،کیونکہ شیطان کے گناہ سے پیدا ہوئیں ہیں ،اس وجہ سے وہ
مردوں کے حقوق میں شمولیت سے محروم ہیں ( سلیمان ،باکرا )61یہ محمد سے نسبتا مختلف ہے
جہاں اس نے سکھایا کہ جہنم کے زیادہ باشندے خواتین تھیں – ( بخاری جلد 2کتاب 18سبق 9نمبر
161صفحہ ، 92 – 91جلد 1کتاب 6سبق 8نمبر 301صفحہ 181اور جلد 1کتاب سبق 21نمبر 28
صفحہ ) 29
تاہم اس کے برخالف
ایک علوی نے مجھے بتایا کہ آج وہ حقیقت میں یقین رکھتے ہیں کہ عورتوں کی روحیں ہیں –
شراب:
شام میں علوی شراب پیتے ہین – نیشنل جیوگرافک میگزین نے دو شامیوں کو روایتی عرب لباس میں
اکٹھے شراب پیتے دکھایا ھے – تاہم ایک علوی نے مجھے بتایا تھا کہ وہ یقین نہیں رکھتے کہ شراب
پیئیں-
علوی فرقے
علوی بذات خود پانچ فرقوں میں بٹٹے ہوۓ ہیں ،سنی فرقہ ( ،شمسیا) چاند فرقہ( قمری ) مرشدی ،ان
نجات دینے والے کی سلمن مرشد کی وجہ سے انکا نام یہ ہے حیدریا اور گھیبیا – یہ تمام علوی بنیادوں
سے اتفاق کرتے ہیں – لیکن خدا کے آسمانی اظہار ،علی ابن ابی /ابو طالب نے زمین چھوڑی تو
سورج اور چاند فرقے متفق نہ ہوۓ کہ وہ سورج میں یا چاند میں اب رہتا ھے – چاند فرقہ علویوں کے
چھ قبیلوں سے مل کر بنا – علویوں کی اکثریت اپنے مذہب کے اس فرقے سے تعلق رکھتے ہیں جس
سے اس کے والدین اور قبیلے تعلق رکھتے تھے – تاہم شائد دنیا میں اکٹر لوگ شادگی سے اس مذہب
سے تعلق رکھتے ہوں جو ان کے خاندانوں کی روایت ہے – آج اکثر لوگ روایت کو تالش کر رہے ہیں
– کتنے حقیقی خدا کو تالش کر رہے ہیں ؟
سلمن مرشد 1900سے پہلے کسی وقت پیدا ہوے اس اپنے آپکو مسیح ہونے کا دعوی کیا بہت سے
علوی اس کی پیروی کرتے ہیں اگرچہ یہ بھی ذکر کرنا چاہیے کہ بہت سے نہیں – اور اسکے عقیدے
تمام علویوں کا نمائندہ نہیں – محمد کی طرح سلمن ظاہری طور پر عالمات رکھتا تھا – جو مرگوے کے
دوران کی طرح ظاہر ہوتیں – محمد کی طرح اس کے پیروکار نے بھی اس کے معجزات کرنے کا
دعوی کیا – مثال اس نے خفیہ طور پر مٹی کی دیوار میں خوراک دفن کر دی – اور جب اس نے دیوار
کو زور سےمارا تو تمام دیہاتیوں کے کھانے کے لیے خوراک باہر نکل آئی – اس کی ٹانگیں اندھیرے
میں چمکتی کیونکہ وہ انھیں فاسفوس سے رنگ لیتا تھا – فاسفورس اس وقت چمکتی جب وہ ظاہرا
روشنی کرتا – کیونکہ وہ ایک چھوٹی بیٹری سے جو وہ ساتھ اٹھاۓ رکھتا روشنی کرتا تھا -اس نے
شامی حکومت کے خالف ایک بغاوت کی قیادت کی اسے فرانسیسی مدد دیتے اور آخرکار 1949میں
شامیوں نے اسے پھانسی دے دی – بڑی عجیب بات ھے حتی کہ کچھ لوگ جو سلمن پر نالش کرتے
تھے اور اس کے کسی قسم کے مسیح ہونے پر یقین نہیں رکھتے تھے اسے مرا دیکھ کر غمگین تھے –
کیونکہ اس نے علوی آزادی کے مسئلے کو آگے بڑھایا – بہرحال ،اس وقت کے بعد بہت سے علوی
فوج میں شامل ہو گۓ اور شامی بعث سیاسی پارٹی میں شامل ہو گۓ ( عراقی بعث سیاسی پارٹی
علوی نہیں ھے ) 1971میں حافظ اسد ،شام کا صدر بنا – اور آج اس کا بیٹا بشراالسد حکومت کرتا ہے
–
کیا آپ کا مذاہب سچا ہے یا اس کو جاری رکھنے کے لیے _ بیٹریوں " کی صرورت ہوتی ہے – یسوع
نے کہا " میں دنیا کا نور ہوں " ( یوحنا ) 12 : 8اسی طرح جیسے چھوٹے کیڑے ،کیروں کی روشنی
میں اڑتے ہیں اور جب سورج کی روشنی میں اڑنا چاہیں تو مر جاتے ہیں لوگوں کی روحیں جہنم میں
چلی جاتی ہیں – جب وہ کیڑوں کی روشنیوں کی تالش کرتے ہیں جسے فاسفروس اور بیٹریوں کی
ضرورت ہوتی ہے جب انھیں سچے خدا کی روشنی تالش کرنی چاہیے –
علوی عقیدے کی دلکشی
کیوں لوگ ،علوی مسلمان ہیں ؟ کچھ ہو سکتا ہے یہ خیال کرتے ہوں کہ یہ ایک شخص کو مسلمان
بننے کی اجازت دیتا ہے ( مسلم معاشرے میں برابر کے حقوق کے ساتھ ) اور اسے تمام مذہبی
رسومات نہین کرنا پڑتی ہیں – اور مسجد میں ویادہ نہین جانا پڑتا – الکوحل ایک علوی مسلمان کے
لیے ٹھیک ھے ( مگر عادی ہونے کے لیے ) لیکن اس سے بھی زیادہ کچھ –
راسخ االعتقاد اسالم میں ،ہللا تقریبا سمجھ سے باہر ھے ،سنی اسالم میں ،اگر تم ہللا کی خوشی اور
ناخوشی کو جاننا چاہتے تو کسی دوسرے کی دی ہوئی مدد سے ،محمد کے کۓ ہوے کاموئ کو غور
ی میں محفوظ ھے – احادیث قرآن کی سے دیکھو ،جسےروایات ( سنتوں ) میں لکھا ہوا ہے – احاد ّ
نسبت زیادہ سمجھ کا اثر رکھتی ہیں ،کیونکہ یہاں بہت زیادہ ان تمام جلدوں میں کام کیا گیا ہے – شیعیہ
اسالم میں ان کی اپنی جافر کی تعلیمات ہیں – اوردوسروں کی مگر – عملی اطالق کے لیے وہ امام کی
باتیں سنتے ہیں – علوی خدا کو جاننا چاہتے ہیں – وہ خیال کرتے ہین کہ وہ محمد ،علی اور سلمان
فارسی کو ایک تثلیث کے طور پرر عوضی بنا کر کر سکتے ہیں – اس کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ محمد
اور علی نے کبھی بھی خدا ہونے کا دعوی نہیں کیا ،خدا کےساتھ ہونا یا گناہ معاف کرنے کا دعوی
کرنا – انہوں نے کبھی پرستش یا خداوند کا لقب قبول نہیں کیا ،یا دوسروں کو اجازت دی ہو کہ انہیں
خدا کہہ کر پکاریں – حقیقی خدا پرانے عہدنامے مین سمجھنے کے قابل ھے – اس سے طاہر ہوتا ہے
کہ کیسے خدا نے بادشاہوں ،قاضیوں اور عام لوگوں کےساتھ کام کیا – یقینا نۓ عہدنامہ میں ،جب
سے یسوع زمین پر آیا خدا مزید سمجھنے کے قابل ہو گیا ہے –
بائبل سے مقابلہ
پوشیدہ تعلیمات :یہ علوی مذہب کا ایک حصہ ھے – مسیحت ایک کہری سچائی ھے جوصرف خدا کے
مکاشفہ سے جانی جاتی ہے تاہم خدا نے سب کچھ ظاہر کردیا ھے – وہ ہم کو جاننا چاہتا ہے – کوئی
ایسا ععقیدہ تجربہ یا مشق نہین جس کی مسیحی تبلیغ کرتے ہیں آسانی سے غیر مسیحوں کے پڑھنے یا
سننے کے لیے جلدی دستیاب نہ ہو – پولس نے افسیوں 10 – 9 : 3میں کہا اس کا مشن یہ ہے کہ " اور
سب پریہ بات روشن کروں کہ جو بھید اول سے سب چیزوں کے پیدا کرنیوالے حدا میں پوشیدہ رہا –
اسکا کیا انتظام ھے تاکہ کلیسیا کے وسیلے سے خدا کی طرح کی حمکت ان حکومت والوں اور اختیار
والوں کو جو آسمانی مقاموں مین ہین معلوم ہو جاۓ "
دوسروں کی پرستش دس احکام میں سے پہلے حکم مین سحتی سےمنع کیا گیا ھے " لیکن میں ڈرتا
ہوں کہیں ایسا نہ ہو کہ جس طرح سانپ نے اپنی مکاری سے حوا کو بہکایا اسی طرح تمہارے خیالت
بھی اس خلوص اور پاکدامنی سے ہٹ جائین جو مسیح کےساتھ ہونی چاہیے – 2کرنتھیوں 3 : 11
سم" بائبل سکھاتی ہے کہ دوبارہ ت ّجسم غلط ہے – عبرانیوں 27: 9کہتی ہے کہ آدمی صرف ازسرنو تج ّ
ایک دفعہ مرتا ہے – 2سموئیل 23 : 12میں داؤد نے کہا اس کا مردہ بچہ " میں تو س کے پاس جاؤنگا
– پر وہ میرے پاس نہیں آے گا " -دوبارہ تجسم سمجھ میں نہیں آتا ،چونکہ ہم مرنے کے بعد جنت میں
یا جہنم میں جاتے ہیں – واعظ 3 : 11بھی ظاہر کرتا ہے کہ " جہاں درخت گرتا ہےوہیں پڑا رہتا ہے "
نجوم :بائبل کےقمطابق احبار 27 : 22 ، 26 : 19میں یہ غلط ھے – استشناء 2 ، 14 – 11 : 18
سالطین 16 : 17؛ 2 ، 5 ، 3 :21تواریخ 6 – 3 : 33
خواتین :بائبل میں مردوں اور حاتین کا محتلف کردار ھے تاہم قدر کے لحاظ سے گلیتیوں 28 : 3ظاہر
کرتی ہے کہ نہ کوئی عورت نہ کوئي مرد کیونکہ تم مسیح میں ایک ہو – تمام ایماندار خدا کے فرزند
ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں-
شراب :پرانا عہدنامہ ظاہر کرتا ہے کہ شراب پینا قابل قبول ہے لیکن افسیوں 18 : 5ہمیں حکم دیتی ہے
کہ شرابی نہ بنو علوی شراب پیتے ہیں – لیکن میرے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ وہ شراب پینے کے
عادی ہوں-
خدا ہمارے خیاالت سے عطیم تر ہے :علوی بالکل ایمان رکھتے ہیں کہ خدا ،ہللا سے ویادہ مشکل ھے ،
لیکن وہ محمد اعلی اور سلمان الفارسی کو بطور خدا پوجتے ہیں -یہ حیران کن ھے کہ وہ محمد کو
پوجیں ،جس نے خود کہا کہ وہ خدا نہیں اور یسوع کی پوجا نہ کرو ،جب صدیوں پہلے اس نے اور
ابتدائی مسیحوں نے سکھایا کہ یسوع خدا ہے یسوع نے ظاہر نہیں کیا کہ وہ صرف خدا ہے کسی بھی
روح میں نہیں – لیکن اس نے پوجا ،گناہوں کی معافی قبول کی جو صرف خدا معاف کر سکتا ہے اور
قبول کرتا ہے کہ دوسرے اسے خدا پکاریں –
خدا نے ہمیں تخلیق کیا :تم کیسے حیران ہونے سےرکو گے کہ خدا نے آخر انسان کو کیوں پیدا کیا ؟
قرآن براہ راست جواب نہیں دیتا ،لیکن بائبل بہت سی وجوہات مہیا کرتی ہے –
ہم حدا کے جلال کے لیے پیدا ہوۓ ( یسعیاہ 3 : 62 ) 7 : 43اس کی تعریف کا اعالن کرنے کے لیے (
یسعیاہ ) 21 : 43اسکی گواہی کے لیے ( یسعیاہ ) 10 : 43
خدا ہم سے محبت کرتا اور ہم میں خوش ہوتا ہے (صفنیاہ ) 17 : 3
ہم مسیح میں کام کرنے کے لیے پیدا ہوۓ ( افسیوں ) 10 : 2
ہمارا ایک مقصد ہے ہمارے مقصد کو پورا کرنے کے لیے مذہب یا کوئی اور چیز رکاوٹ نہ بنے ،
لوگ خدا کی سچائی سے بھاگتے ہیں :ہمارے پاس علویوں کو حقارت سے دیکھنے کے لیے کوئی وجہ
نہیں ہیں جو ایمان رکھتے ہیں کہ علی آج سورج پر رہتا ہے یا دوسرے ایمان رکھتے ہیں کہ علی چاند
پر رہتا ہے کیونکہ کیا زیادہ تر لوگ ،ایک وقت میں یا دوسرے وقت میں کسی دوسرے پر یقین کرنے
کا انتخاب کریں کیونکہ وہ صرف چاہتے ہیں کہ سچائی کے متعلق نمایان حفاطت کے بغیر ؟ نہ صرف
لوگ یا گلوں واال ایمان رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں یا عقیدے بنانے پر ،بلکہ خدا کے راہ کو بہتر
راستہ کے طور پرنہین چاہتے ،جب کوئی خدا کی سچائی کے بارے جانتا ہے نشہ کرنے ،شراب پینے
،بداخالق کرنے یا بتوں کی طرح روپے پیسے کا کرتا ہے ،تو کیا ان کی سوچ علویوں سے زیادہ
حقیقی ہیں ؟ نہیں ،ہم سب خدا کے بغیر ایک ہی کشتی میں سوار ہیں ،اور خدا کو نہ صرف سجائی
ظاہر کرنے کی ضرورت ھے بلکہ اسے لوگوں کو اس کی طرف رہنمائی کرنے کی بھی ضرورت ھے
جبکہ لوگ اس زندگی کے دھوکوں کے پیچھے بھاگنے کی طرف بڑے مائل ہیں-
اگرچہ ہم سب نے خدا سے منہ پھیر لیا اور اپنے غصے کے دھوکوں کی پیروی کی ،خدا ہمارے
ساتھنہیں ،جبکہ ہم ابھی تک خدا کے دشمن ہیں ،خدا اپنے بیٹے خداوند یسوع مسیح کو ہمارے لیے
بخش دیا جیسے رومیوں 11 – 10 : 5سے طاہر ہوتا ہے نبی طرف منادی کرنے آۓ یسوع نے صرف
دوسرے نبیوں کی طرح سکھایا ،بلکہ وہ ہمارے گناہوں کے لیے کرنے کے لیے آیا ( یوحنا ) 29 : 1؛
( 1تیمتھیس ) 6 : 2؛ ( 1یوحنا ) 2: 2یسوع نے یوحنا 6 : 14میں کہا " میں راہ اور حق اور زندگی
ہوں – میرے سوا وسیلے کے بغیر کوئی باپ کے پاس نہیں آ سکتا "
ہمیں خدا کو تالش کرنا چاہیے :یسوع نے ہمیں بتایا کہ ہمیں اسے تالش کرنا چاہیے متی ، 12 – 7 : 7
متی 14 : 7بھی " تنگ دروازے سے گزرو – کیونکہ وہ دروازہ جو کھال اور کشادہ ہے تباہی کی
طرف جاتا ہے اور اس میں داخل ہونے کے لیے بہت سے ہیں لیکن وہ دروازہ چھوٹا اور تنگ ہے وہ
زندگی کوجاتا اور اس میں سے گزرنے والے کم ہیں"
ہمیں یسوع کو بطور خداوند تسلیم کرنا چاہیے ":اگر تم ہپنے منہ سے اقرار کرو کہ یسوع خداوند ھے
اور اپنے دل سے یقین رکھو کہ خدانے اسے مردوں میں سے جالیا ع تو تم نجات پاؤ گے – کیونکہ
راستبازی کے لیے ایمان النا دل سے ہوتا ہے اور نجات کے لیے اقرار منہ سے کیا جاتا ہے چناچہ
کتاب مقدس یہ کہتی ہے کہ جو کوئی اس پر ایمان الئیگا وہ شرمندہ نہ ہو گا کیونکہ یہودیوں اور
یونانیوں میں کچھ فرق نہیں اس لیے کہ وہی سب کا خداوند ھے اور اپنے سب دعا کرنے والوں کے
لیے فیاض ھے کیونکہ جو کوئی خداوند کا نام لے گا نجات پاۓ گا "
صوفی مسلمان
کوئی بھی مسلمان احادیث کا مطالعہ کر سکتا ہے اور نتیجہ نکال سکتا
ہے کہ اسالم بنیادی طور پر شریعت ہے جو گھروں میں یسوع فریسوں
کے متعلق محسوس کرتا تھا۔ صوفیانہ ِعلم اسالم کے بہت سے فرقوں
کے درمیان ایک باہمی تعلق ہے جو روایات اور اعمال پر اس کا مرکز
نگاہ ہے راسخ االعتقاد اسالم دل اور خدا کی خواہش کے بارے تھوڑا
کہتا ہے؛ صوفیانہ علم کہتا ہے کہ سچا مذہب سچائی کے اندر ہے ،نہ
کہ بیرونی اعمال پر۔ اس کے برعکس ،مسیحت اندرونی اور بیرونی
دونوں معاملے پر کہتی ہے۔
ہم صوفی عقائد ،صوفی رہنماؤں " ،صوفی گروہوں" پر عام طور پر
بحث کریں گے ،اور پھر مسیحت کے ساتھ صوفیانہ علم کے موازنہ پر
نگاہ ڈالیں گے۔
کچھ صوفی عقائد
دعوی کیا ہے ،لیکن اس میں
ٰ صوفیانہ علم نے ہمیشہ مسلمان ہونے کا
سنی اور شیعہ اسالم کے ساتھ تعلق میں الجھن ہے۔ صوفی تحریرات ُ
میں مسیحیوں غناسطیوں اور آتش پرست کا ذکر ہے۔ مختلف صوفی
مدراس نمایاں طور پر ان سے متاثر ہوئے ہیں ،اسکے ساتھ ساتھ
ہندوستانی اثر ہے۔ کچھ صوفی راہبانہ ہیں ،شاید مسیحی اثر ظاہر کرتے
ہیں۔
سخت اسالمی قانون اور اسالم کے پانث ستون ایک " سکول ماسٹر" کی
طرح ہیں جو صوفی کہتے ہیں کہ دوسروں کے لیے ٹھیک ہیں ،لیکن یہ
اپنی ضرورت سے دور ہیں۔ بجائے اسکے صوفی کتابوں کی پیروی
کرتے ہیں جن کی دوسرے مسلمان پیروی نہیں کرتے۔
الخضر /خاضر ( سبز) ایک الفانی ہستی ہے جن پر صوفی یقین رکھتے
ہیں اپنی جوانی کو نیا بنا سکتے ہیں۔ خضر لوگوں کو مار سکتا ہے اور
دعوی ہے کہ ان کو ذاتی
ٰ بے الزام رہتا ہے۔ کچھ صوفی رہنماؤں کا
طور پر الخضر نے تعلیم دی ہے۔
بخاری والیم 1کتاب 3سبق 45نمبر 124صفحہ 93-90قدرے الخضر
موسی سے
ٰ موسی کا ایک ہم اثر جو
ٰ کے متعلق ایک لمبی حدیث ہے،
موسی پر ظاہر کیا کہ کیسے الخضر کو ملنا
ٰ زیادہ تعلیم یافتہ تھا۔ ہللا نے
موسی
ٰ موسی نے اس سے سیکھنے کے لیے پوچھا۔ الخضر نے ٰ ہے۔ اور
موسی زیادہ صابر نہیں ہے۔ پھر الخضر نے تین
ٰ کو خبردار کیا کککہ
چیزیں کیں۔
1۔ انہوں نے آدمیوں سے پوچھا جو کشتی پر تھے باہر لے جانے کو کہا۔
عملہ نے الخضر کو پہچانتے ہوئے سب کچھ مفت کردیا۔ الخضر نے
ایک تختہ کھینچا کہ کشی ڈوب جائیگی ،ممکن ہے مالح ڈوب جاتے۔
2۔ دونوں نے کچھ لڑکے کھیلتے ہوئے دیکھے اور الخضر نے ایک
لڑکے کا سر کاٹ لیا اور اسے مار دیا۔
موسی اور الخضر کو خوراک دینے سے انکار کر ٰ 3۔ کچھ لوگوں نے
دیا اور اسکے بعد الخضر نے ایک دیوار بنا دی جو تقریبا ً گرنے والی
تھی۔
لوگ خدا کے ساتھ ایک ہو سکتے ہیں صوفیانہ علم عقیدہ کی ایک
کنجی ہے۔ پس ایک صوفی " جو خدا کے ساتھ ایک ہے" خود ہللا خیال
کیا جا سکتا ہے ،کیونکہ وہ ہللا کے ساتھ ایک ہے۔ یہ بدعتی مسیحیوں
وسطی کے عارفانہ علم کی طرح ہے ،جو تجربہ پر زور
ٰ کی طرح زمانہ
دیتے ہیں اور کہتے ہیں وہ بذات خود خدا ہو سکتے ہیں۔
تالش اور تجربہ عارفانہ علم کی ایک کنجی ہے۔ معموری کے لیے
بھوک اور اطمینان ایک تحفہ خیال کیے جاتے ہیں ،ایک صوفی آج کے
لیے رہتا ہے۔ خدا کی تالش انکے لیے دوستی کی تالش سے موازنہ کی
جاتی ہے شراب پینا اور ناجائز جنسی فعل کرنے سے بھی۔
صوفیوں کا پوشیدہ علم " سرداری ایک راز ہے ،اگر عیاں ہو ،نبوت
ختم کردے گی؛ اور نبوت میں ایک راز ہے اگر اُسے عیاں کیا جائے،
علم کو باطل کردے گی ،اور غناسطوں میں ایک راز ہے اگر وہ خدا
ظاہر کردے تو نکما قانون قائم کردے گا "۔
الٹسٹاری سے منسوب ( ڈی 896م) فضل الّرحمان اسالم دوسرا ایڈیشن
صفحہ )142ایک " راز " ہے جو دوسرے مسلمان اگر اسے جان لیں تو
وہ صوفیوں کو قتل کا سبب بن سکتا ہے وہ یہ ہے کہ وہ ایمان رکھتے
ہیں کہ کوئی آسمانی چیز ان میں رہتی ہے ،اس طرح وہ ہللا کا ایک
حصہ خیال کر سکتے ہیں۔
اختالف ( تقیّہ ایک طریقہ ہے کئی گھالت فرقے نہ صرف صوفی ہیں،
ایک راسخ االعتقاد مسلمان دنیا میں قائم رہتے ہیں۔ اختالف ایک عقیدہ
ہے کہ جھوٹ بولنا جائز ہے جس پر آپ ایمان رکھتے ہیں اور مذہبی ایذا
رسانی سے بچنے کے لیے جو اعمال کرتے ہو۔ مثالً کالعدم تعلیمات کی
ایسے وضاحت کی گئی ہے جیسے غیر ذمہ دار بد مست ریاست میں
اظہار خیال ،بمطابق رحمان ( صفحہ )135۔ پہلے مسلمان مکہ میں
اختالف کیا کرتے تھے۔ بمطابق بخاری والیم 9کتاب 83سبق 1نمبر 5
صفحہ 3۔ " ۔۔۔۔۔۔ یاد رکھو کہ تم بھی اپنے ایمان کو چھپا رہے ہو ( اسالم
کو) مکہ سے پہلے" ۔
درد صوفیانہ علم کا ایک عنصر ہے۔ وہ کہتے ہیں اگر درد کسی کوخدا
کے پاس التا ہے ،تو پھر درد اچھا ہے۔ اس لیے ،کچھ صوفی اپنی کمر
پر کوڑوں سے خون نکال کر اپنے آپکو " سزا " دیتے ہیں ،اور درد
التے ہیں ،کیونکہ ان کا خیال ہے کہ ہللا ایسا کرنے کے لیے چاہتا ہے۔
احترام ( ایک کیتھولک اصطالح استعمال کرنا) یہ صوفی اور شیعہ
اسالم دونوں میں عام ہے۔ کچھ سوفیوں کے مطابق محمد اپنی ہستی سے
پہلے ایک اصلی روشنی تھا ،اور کائنات کچھ صوفی بزرگوں کے گرد
گھومتی ہے۔
صوفی تجربے کے مدارج
تقریبا ً 859م تک صوفیانہ علم کے ابتدائی ایام میں ،مدارج ( مقامات)
کیس صوفی کو کہا جاتا کہ تجربہ کرنا عقائد میں سے ایک کلید ہے۔ یہ
فرقوں کی بنیاد پر مخٹلف ہیں ،لیکن یہاں ایک مثالی سلسلہ ہے۔
1۔ گناہوں سے توبہ اور دنیوی زندگی۔
2۔ دنیوی خواہشات سے پرہیز گاری ۔
3۔ خدا کے تجربہ کا انتظار کرنے کا تجربہ۔
4۔ خدا میں اپنے وجود کی شکرگزاری۔
5۔ خدا پر بھروسہ کرنا۔
6۔ آسمانی تجربہ میں خوشی۔
7۔ آسمان میں خود کو جذ ب کرنا۔
8۔ آسمان میں خود کو نیست و نابود کرنے کی کئی تعلیم دیتے ہیں۔
توبہ جب قرآن خدا پر بھروسہ کرنے کا کہتا ہے ،تو صوفی دنیا کو
ترک کرنے کے برابر سمجھتے ہیں۔
خوشی یا سرشاری کا تجربہ صوفیوں کی امتیازی خوبی ہے۔ کچھ کے
لیے یہ مطلب صرف جذباتی تجربہ ہے۔ اسے اکثر شراب پینے سے
موازنہ کیا جاتا ہے اور دیگر صوفی شراب پیتے اور متوالے ہوتے ہیں۔
حتی کہ شراب کیصوفی شراب سے لگاؤ کو معاف کر سکتے ہیں اور ٰ
دوکانیں ان کے مذہب میں روحانی خوشی کے لیے بطور استعارہ ہے۔
حتی کہ احادیث کہتی ہیں کہ مسلمان آسمان پر شراب پیں گے۔
آخر کار ٰ
تاہم ،ان میں سے اکثر کا ایمان ہے کہ شراب پینا بھی جائز ہے۔ چند
صوفی فرقے اپنے مذہب کے حصے کے طور پر چرس پیتے ہیں،
لیکن اکثریت ایسا نہیں کرتی۔
انجذاب /تباہ ( فنا) یہ عقیدہ کہ انسانی خصوصیات کا آسمانی
خصوصیات میں بدل جانا۔ یہ ابویزید البستمی نے ( ڈی 877/874م)
میں تعلیم دی۔ اس کی کچھ حیران کن روداد یہ ہیں:
" میری تمجید کرو؛ رتبہ کتنا بلند ہے "۔
" میں مالک ہوں"
"میرا جھنڈا محمد سے عظیم تر ہے"
صوفی رہنما
جبکہ ہم یقینی طور پر نہیں جانتے کہ لفظ " صوفی" کی ابتدا کیا ہے یہ
شاید لفظ سف سے جو اون کے لیے ہے سے آیا ہو۔
یہاں چند مزید مشہور رہنما ہیں۔
ربیّیا /ربیّیہ االدویہ ( 801م میں مری) یہ چند مسلمان خاتون اساتذہ میں
سے تھی۔
حارث النحسبی ( 857م میں مرا) اس نے اسالم نوں عقلیت پسند سے
بدال۔
مصر کا دہلنن ( 859م میں مرا) صوفیانہ مدارج کو با ضابطہ رتبہ دیا۔
الحکیم الترمذی ( 898م میں مرا) یہ ترمذی سے متعلقہ نہیں جس نے
احادیث جمع کیں۔
بغداد کا جنید ( 911/910م میں مرا) وہ ایک " پرہیز گار صوفی" تھا۔
جس نے خدا کے ساتھ مکمل انجذاب کا انکار کیا۔
الحلج ( حسین المنصور) اس نے آسمان کے ساتھ انسانیت کا تبادلہ کی
تعلیم دی اور اس نے خدا کے ساتھ اپنے آپ کو خدا کے سامنے ایک
سمجھا۔ اس نے یہ بھی تعلیم دی کہ تم عام روح میں بھی حج پر جا
سکتے ہو۔ 922م میں اسے کوڑے مارے گئےء ،لوگوں کے سامنے اس
کے جوڑ توڑ دئیے گئے۔ سولی پر چڑھا دیا گیا ،قتل کر دیا گیا ،اور پھر
اسکا جسم جال دیا گیا۔ راسخ االعتقاد مسلمان اس سے نا خوش تھے۔
ابوناصر الفارابی ( 870-950م) فاراب ترکستان میں پیدا ہوا ،ایک
مشہور فلسفی اور صوفی تھا۔ اس نے سکھایا کہ خدا بے ترتیب حرکت
کرنے واال خدا ہے اور بہت کو ارسطو سے متعارف کروایا۔
الغزالی ( 1058-1111م ) صوفی بننے سے پہلے ایک پہال سکیپٹک
تھا۔ اس نے 1106میں تعلیم دینا شروع کی ،اپنی وفات سے پانچ سال
پہلے۔ الغزالی اسالم میں فلسفے کے خالف تھا ،قدرے ارسطو کے
منطق کے حق میں تھا۔ اس نے ریوائیول آف دی رلیجس سائنسز لکھی
جہاں اس نے رسمی اعمال کا ذکر کیا ،معاشرتی رسومات کا جہنم کی
طرف لے جانے والے مقامات ،اور نیکیاں جو جنت کو لے جاتی ہیں کا
سنیوں میں صوفیانہ علم کی قبولیت کا درجہ حاصل بھی ذکر کیا۔ وہ ُ
کرنے میں مددگار تھا۔
کھرارس ایک صوفی تھا جو خود تباہی کے خالف تھا اور خدا کے ساتھ
" بقا" کی تعلیم دی ،اپنے آپ کی بحالی کی تعلیم دی۔ امن اور تعظیم خدا
کے فرائض میں سے ہیں۔
موالنا جالل الدین رومی ( محمد بن محمد بن حسین البلخی) ( 1207م
میں بلخ افغانستان میں پیدا ہوا اور روم ترکی میں پرورش پائی) وہ
1273م میں مر گیا۔ اس نے صوفیانہ علم پر کاموں کے مجموعات میں
ایک بہت ہر دلعزیز مجموعہ لکھا ،اور صوفی مولویا حکم کی بنیاد
رکھی۔ ہم رومی پر یہاں بحث نہیں کرنے والے جیسے اس پر سارا کاغذ
بھی ہے۔
صوفی احکام یا " راہیں"
صوفیا کرام کچھ برابر تحاریک سے وابستہ تھے ،اور افریقہ میں
یورپیوں کے خالف مسلمان جنگوں سے تعلق رکھتے تھے۔ کئی جانی
سنی اور شیعہ اسالم دونو ں میں
ساری سپاہی صوفی تھے ،اور صوفی ُ
ہیں۔ صوفی احکام کی تعداد بہت زیادہ ہے بمطابق اسالمک عالم فضل
الّرحمٰ ن اسالم صفحہ 157میں۔ یہاں چند بڑے فرقے ہیں۔
قادریہ ایکس حنبلی ،عبدالقادر جیالنی سے 1077میں شروع ہوئے۔ وہ
قدیم ترین فرقوں میں سے ایک ہیں ،سب سے بڑے اور بہت پر امن ہیں۔
وہ تالوت کرتے ہیں " ،میں قادر مطلق خدا سے معافی تالش کرتے ہیں۔
جالل خدا کا ہو۔ اے خدا ہمارے آقا محمد اور اسکے خاندان اور صحابہ
کو برکت دے "۔ ( 100بار) " ہللا کے سوا کوئی معبود نہیں" ( 500
بار) ( رحمان صفحہ )160
مولویہ یہ حکم جالل الدین رومی نے بنایا ( ڈی )1273فضل الرحمن
کہتا ہے ۔ ترک صوفیوں کے درمیان یہ بڑا شہری حکم ہے مولویہ حکم
سے پریشان نہ ہوں جیسے ترکوں نے 1952تک ایذا دی۔
ہندوستانی چشتیہ /چشتی حکم موالنا الدین چشتی نے بتایا ( -1141
1236م) انہوں نے اپنے مقبرے پر حج بنایا ،جیسے اکبر نے کیا ،جو
ہندوستان کا شہنشاہ تھا۔ وہ جنگ کے مخالف تھے وہ کئی مسلمانوں سے
مختلف تھے ان کی نظر میں بدلہ لینا غلط ہے۔ کئی سوفیوں کے
برعکس ،وہ تباہی و بربادی پر یقین نہیں رکھتے۔ جبکہ اکثر مسلمان ایک
اسالمی ریاست چاہتے ہیں ،وہ حکومت میں کوئی مداخلت نہ کرنے پر
سنی احادیث کے باوجود ہیں جو اسالمی یقین رکھتے ہیں۔ یہ کئی ُ
حکومت پر ہیں ۔ وہ سانس باقاعدہ کرنے کا عمل کرتے ہیں۔ جیسے
جوگی کرتے ہیں۔ انکی بڑی کتاب عویف المعارف ہے۔
وسطی ایشا میں بنایا گیا جس سے یسویہ نکلے یہ قدیم ترینٰ خواجہ حکم
ترک حکم ہے۔ بہاوالدین جو بخارا کا تھا ( ڈی 1389م) ایک خواجہ تھا
جس نے چھوڑ دیا اور نقشبندیہ حکم ہندوستان میں بنا دیا۔ انہوں نے کہا
سنیکہ ان کا حکم ابو بکر سے آیا ہے ،جس سے ظاہر کوتا ہے کہ وہ ُ
دعوی کرتے ہیں۔
ٰ ہونے کا
فارسی سہروردیہ حکم عمر السہروردی نے بنایا ( 1236م میں مرا)
سنی لشکردعوی کرتا ہے کہ یہ حقیقتا ً خلیفہ عمر سے ہے ،پس یہ ُ
ٰ یہ
میں بھی ہے۔ یہ ہندوستان ،پاکستان اور افغانستان میں ہے۔
الرفیع نے ( ڈی )1182بنایا۔ یہ ترکی ،مصر ،اوررفّیہ حکماحمد ّ
جنوب مشرقی ایشامیں ہے۔
سعدیہ /جباویہ مبینہ طور پر سعد الدین نے بنایا جو 1300م میں دمشق
میں مرا۔
سویا حکم 60000روشنی کے عقائد کی وجہ سے امتیازی حیثیت سن ُ
رکھتا ہے ۔ ان کا زور گزری ہوئی کچھ غناسطی تعلیمات کی روشنی پر
ہے۔
تجانیہ حکم افریقہ میں سی 1781میں فِز کے مقام پر احمد التجانی نے
شروع کیا ( ڈی 1815م)۔ یہ ایرانی خالوتیہ /خالوتی حکم سے آیا۔
جسے عمر الخالوتے نے ( ڈی )1398میں بنایا۔ یہ حکم ترکی ،مصر
اور شمال مشرقی افریقہ میں ہے۔ یہ حکم شیدیلی حکم سے آیا۔ شیدیلیہ
سے میڈونیہ حکم 1847میں آیا۔ جو سنسویا حکم کا حریف ہے۔
مزید عجیب و غریب احکام
بیکٹشی /بیکٹشیہ یہ یواویہ حکم سے آیا ،جو خواجہ حکم سے آیا۔ یہ
شمانیت کے عناصر رکھتا ہے شیعہ اسالم اور کچھ مسیحت کے اثرات
بھی ہیں۔ یہ اسالم کا ایک فرقہ ہے جو جانی ساریوں میں مشہور ہے،
اور آج البانیہ میں موجود ہے۔ وہ ہللا ،محمد اور علی کی تثلیث پر ایمان
رکھتے ہیں۔ وہ نئے ارکان کی خوشی ( الکوحلی) شراب ،روٹی اور پنیر
سے مناتے ہیں۔
قلندر /کلندر ایک صوفی حکم ہے جو حقیقتا ً اسالم میں پابند نہیں ،اس
کے ساتھ اسالم سے پہلے کی کئی تعلیمات ہیں۔ انہوں نے 1527-1526
میں ترکوں کے خالف بغاوت کردی ۔ دیوان آف حافظ منفی طور پر ان کا
ذکر کرتا ہے۔
مامنگ حسن 18ویں صدی کے آخر میں چین میں ایک صوفی حکم
شروع ہوا۔
ابن اِل /اَل عربی آف ُمرثیہ ( سپین میں) ایک مشرکانہ حکم بنایا یہ
کہتے ہوئے کہ تمام خدا کا حصہ ہیں۔ چند خواتین رہنماؤں میں سے ایک
اسکی استاد فاطمہ بنت ولیّہ ( صوفی صفحہ )159
سچے خدا کے ساتھ تجربہ ہونا
محمد صوفیانہ تجربات رکھتا تھا بمطابق قرآن۔ جبکہ اکثر مسلمانوں کا
خیال ہے کہ کسی دوسرے کے پاس اس قسم کا صوفیانہ تعلق نہیں،
صوفی خیال کرتے ہیں کہ ان کو یہ صوفیانہ تجربات رکھنے چاہیے۔
جبکہ غیر صوفی اسالم خدا کے متعلق بحث کرتا ہے ،صوفی خدا کے
ساتھ تجربے کی بحث چاہتے ہیں ۔ وہ تجربہ جو خدا کے مکاشفہ کے
خالف جاتا ہے وہ دھوکا تجربہ ہے۔ پرستش اور دعا اچھا ہونا ضروری
نہیں؛ یہ پرستش اور دعا کے اعتراض پر منحصر ہے۔ مسلمان مسیحیوں
موسی ،داؤد ،یسوع اور دیگر نے خدا کے پیغاماتٰ سے متفق ہیں کہ
دئیے۔ اگر ہم پیروی نہ کریں کہ خدا نے عیاں کیا ہے تو پھر ہم خدا کی
پیروی نہیں کر رہے۔ یسوع نے کہا "۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر کوئی مجھ سے پیار کرتا
ہے ،تو وہ میرے حکموں پر عمل کریگا۔ میرا باپ اس سے پیار کریگا،
اور ہم اسکے پاس آئیں گے اور اس کلے ساتھ سکونت کریں گے ۔ جو
مجھ سے محبت نہیں رکھتا وہ میرے کالم پر عمل نہیں کرتا اور جو کالم
تم سنتے ہو وہ میرا نہیں بلکہ باپ کا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ میں
نے یہ باتیں تمہارے ساتھ رہ کر تم سے کہیں۔ لیکن مدد یعنی روح القدس
جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا وہی تمہیں سب باتیں سکھائیگا اور
جو کچھ اُس نے تم سے کہا وہ سب تمہیں یاد دالئے گا۔ میں تمہیں
اطمینان دئیے جاتا ہوں۔ اپنا اطمینان تمہیں دیتا ہوں جس طرح دنیا دیتی
ہے میں تمہیں اُس طرح نہیں دیتا۔ تمہارا دل نہ گھبرائے اور نہ ڈرے "۔
) مسودات میں صفحہ 16سی۔ 150-125م۔ اور (aیوحنا 27-23 :14
صفحہ 225-175 75م۔
کیا تمام مذہبی علم کا مقصد ہے ،یا کیا یہ سوچ و بچار ہے؟ عملی جواب
صوفی بمقابلہ غیر صوفی اسالم سے مختلف ہے۔ مسیحت کا ایک تیسرا
جواب ہے :سچے مذہب کا مقصد خدا ہے۔ مسیحت میں عمل ،سوچ و
بچار اور عقیدہ شامل ہے ،لیکن یہ سب سے پہلے خدا کو خوش کرنے کا
مرکز ہے۔ یہ صرف حکموں کی پیروی کرنا ہے اور یہ نہ صرف
تجربہ کی تالش کا نام ہے۔
صوفیانہ علم کی طرف مسلمانوں کے رد عمل کی بوچھاڑ
سورۃ 51 :42کہتی ہے " یہ انسان کے لیے ٹھیک نہیں کہ خدا الہام کے
سوا اس سے بولے ،یا پردے کے پیچھے ،یا عیاں کرنے کے لیے ایک
رسول کو بھیجنا ،خدا کی اجازت کے ساتھ ،خدا کیا چاہتا ہے :کیونکہ وہ
بہت سر بلند ہے بہت حکمت واال ہے " سورۃ 51 :42۔
صوفیانہ علم کے خالف رد عمل میں صبر ،مخالفت ،اور عملدرآمد شامل
ہے۔ یہاں ایک مخالف صوفی حدیث ہے جو واضح طور پر جعلی
دستاویز ہے۔ دیگر الفاظ میں بہت سے غیر صوفی مسلمان ،صوفیانہ
علم سے واقف ہیں۔ اور اسکے لیے احترام بھی کرتے ہیں ،اور کچھ
صوفی شاعری پڑھتے بھی ہیں۔ ابتدائی صوفی جیسے الحلج کہنے میں
بے باک تھے۔ کہ وہ خدا تھے ؛ الحلج کو قتل کر دیا گیا اور پھر اسکے
بدن کو توڑ پھوڑ دیا گیا۔ بعد میں صوفی جیسے رومی الحلج کی حمایت
میں بولتا رہا بشمول اسکے مشہور بیان " میری تمجید کرو"
سنیوں
خامنی کے تحت ایران میں صوفیوں کو ایذا دی گئی ،لیکن کئی ُ
نے بھی انہیں ایذا دی۔ دیگر نے صوفیوں کو برداشت کیا؛ اور زیادہ
عثمانی فوج صوفیوں کی تھی۔
صوفیانہ علم اور مسیحت کا موازنہ
صوفیانہ علم اسالم کی ایک شاخ ہے ،لیکن وہ بہت سے مسلمانوں کی
نسبت یسوع کی تعلیم کی بہت عزت کرتے ہیں۔ ایک انتہا پر ایک صوفی
آقا جاوید نرخبش نحمچولحی حکم کہالتا ہے یسوع صوفیوں کی نظر
میں ،کہتی ہے کہ صوفی الہام کے لیے محمد کی نسبت یسوع کو زیادہ
دیکھتے ہیں ،اسکی رہنمائی اور بطور اُنکی مثال! اکثر صوفی اگرچہ
یہ نہیں کہتے ،اور تمام صوفی نہیں پہچانتے کہ یسوع کوئی آسمانی
ہے بہ نسبت کسی اور کے جو کر سکتا ہے۔ کوئی بھی صوفی اسالم کا
مسیحت کے ساتھ موازنہ کر سکتا ہے ،کیونکہ دونوں تجربہ پر توجہ
مرکوز کرتے ہیں۔ آخر پر حوالہ جات ہیں پس دیکھا جا سلتا ہے اگر آپ
اندازہ کر سکتے ہو تو کونسا کون ہے۔
مرکزی نقطہ نگاہ
"اَے خداوند ہمارے رب ،تیرا نام تمام زمین پر کیسا بزرگ ہے! " (
زبور 1 :8داؤد کہہ رہا ہے)
" میں تختیوں کا اچھا محافظ ہوں " یہ دلچسپ ہے ،کیونکہ سورۃ -20 :
22کہتی ہے یہ قرآن ہے کہ یہ تختی پر محفوظ ہے [ آسمان میں]۔
" میں خداوند سے کہاہے کہ تو ہی رب ہے؛ تیرے سوا میری بھالئی
نہیں"۔ ( زبور 2 :16خداوند ہے)
اس نے یہ بھی کہا " ،میں نے اپنے ارد گرد چلتے دیکھا " خدا نے یہ
کہا " ،تمہارا میری فرمانبرداری کرنا ،میری فرمانبرداری تمہارے لئے
عظیم ہے"۔ کعبہ ہے ( بیا زید بستامی نے کہا ( 877/874م میں مرا )
اور دی اسپیشل رومی صفحہ 288سے لیا گیا)
" تم مجھ میں قائم رہو ،اور میں تم میں قائم رہوں گا۔ جس طرح ڈالی اگر
انگور کے درخت میں قائم نہ رہےتو اپنے آپ پھل نہیں ال سکتی اسی
طرح تم بھی اگر مجھ میں قائم نہ رہو تو پھل نہیں ال سکتے۔ میں انگور
کا حقیقی درخت ہوں تم ڈالیاں ہو۔ جو مجھ میں قائم رہتا ہے اور میں اس
میں وہی بہت پھل التا ہے کیونکہ مجھ سے جدا ہو کر تم کچھ نہیں کر
سکتے" یوحنا 6-4 :15۔
خود ہمارا نقطہ نظر
" تفرقے اور بے جا فخر کے باعث کچھ نہ کرو بلکہ فروتنی سے ایک
دوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھو۔ ہر ایک اپنے ہی احوال پر نہیں بلکہ
دوسروں کے احوال پر بھی نظر رکھے۔ ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح
مسیح یسوع میں )aیسوع کا ( پولس فلپیوں کو کہہ رہا ہے 5-3 :2
" میری تمجید کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میرا جالل کیسا ہے۔۔۔۔۔۔۔ میں تمہارا خداوند
ہوں۔۔۔۔۔ تمہارا جھنڈا عظیم تر ہے۔۔۔۔۔" بستامی ڈی *** 877/874محمد
میں )
تالش
" میں پورے دل سے تیرا طالب ہوا ہوں۔ مجھے اپنے فرمان سے
بھٹکنے نہ دے میں نے تیرے کالم کو اپنے دل میں رکھ لیا ہے تاکہ
تیرے خالف گناہ نہ کروں" زبور 11-10 :119۔
"اے خدا! تو میرا خدا ہے میں دل سے تیرا طالب ہوں گا۔ خشک اور
پیاسی زمین میں جہاں پانی نہیں میری جان تیری پیاسی اور میرا جسم
تیرا مشتاق ہے " ( زبور 1 :63داؤد یہوداہ کے بیابان سے بول رہا ہے)
"یہ شراب خوری کچھ دوسری دکانوں میں شروع ہوئی ۔ جب میں اس
جگہ واپس آیا میں مکمل طور پر پرہیز گار ہونگا۔ اس اثنا میں ،میں کسی
دوسرے براعظم سے ایک پرندے کی مانند ہوں ،اس چڑیا گھر میں بیٹھا
ہوں"۔ ( دی صفا انتھولوجی سے ،دی السنشل رومی صفحہ سے لیا گیا)
" اے خداوند! اپنی راہیں مجھے دکھا اپنے راستے مجھے بتا دے؛
مجھے اپنی سچائی پر چال اور تعلیم دے کیونکہ تو میرا نجات دہنے واال
خدا ہے میں دن بھر تیرا ہی منتظر رہتا ہوں۔ اے خداوند اپنی رحمتوں
اور شفقتوں کو یاد فرما کیونکہ وہ ازل سے ہیں"۔ زبور ( 6-4 :25داؤد
کہہ رہا ہے **** وہ خداوند ہے)
دعا اور دھیان گیان
" اے میرے بادشاہ! اے میرے خدا! میری فریاد کی آواز کی طرف
متوجہ ہو۔ کیونکہ میں تجھ ہی سے دعا کرتا ہوں ،اے خداوند! تو صبح
سنے گا۔ میں سویرے ہی تجھ سے دعا کر کے انتظار کو میری آواز ُ
کروں گا"۔ ( زبور 3-2 :5داؤد کہہ رہا ہے)
" میرے منہ کا کالم اور میرے دل کا خیال تیرے حضور مقبول ٹحہرے۔
اے خداوند! اے میری چٹان اور میرے فدیہ دینے والے ***" ( زبور
*** 14 :19فدیہ دینے واال)
"*** ایک پوشیدہ عقیدہ بتایا گیا اور بتایا گیا کہ اسے مت بتائیں ،پس اس
نے ایک سرگوشی کی کہ ایک کنویں کا منہ نیچے کریں۔ بعض اوقات
کہنے کو کوئی بات نہیں ہوتی۔ تمہیں خود صرف قائم کرنا ہو گا "۔
پہال*** علی ہے ،اور دوسرا ***محمد ہے۔ ( دی متھنوی -275 :4
،486السینشل رومی صفحہ 195سے لیا گیا)
شراب کے استعارے
" تو نے میرے دل کو بڑی خوشی سے بھر دیا جو اُن ( دیگر کے)کو
اناج اور نئی مے کافی ہو"۔ زبور )7 :4
" میں پینے والی شراب ہوں اور شراب اور ساقی" بستامی نے کہا جو
877-874م میں مرا) ایسشل صفحہ 288سے لیا گیا)
" اور شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ اس سے بد چلنی واقع ہوتی ہے
بلکہ روح سے معمور ہوتے جاؤ"۔ افسیوں 18 :5۔
" میرا سر مبارک ہے :اور بڑی چیخ کے ساتھ ،میں بتاتے ہوئے کہتا
ہوں :میں پیالے سے زندگی کی ہوا تالش کرتا ہوں'۔ شراب کے بیمار
چہرے پر سادگی کی خفگی نہیں بیٹھی۔ ِخرا کا شاگرد نکما پینے واال،
غیر حالت سے خوش ،میں۔۔۔۔۔ شراب ہوں' الو اُسے ،فیصلہ کرو ،دل کی
پوری گہرائی سے ،ریاکاری کی گرد بمعہ جالل کا پیالہ ،میں شاید دھو
دؤں"۔ ( دیوان آف ھافظ صفحہ **** )399حافظ شاعر کا عرف نام۔
خوراک اور دینے کی استعارے
" میری جان گویا گودے اور چربی سے آسودہ ہو گی اور میرا منہ
مسرور لبوں سے تیری تعریف کریگا"۔ ( زبور )5 :63
خشک روٹی کا ایک ٹکڑا یا نمداد ،یہ مسئلہ نہیں " یہ بیکری نہیں
" مالک نے کہا۔
" ہو سکتا ہے تمہارے پاس نرم ہڈی کا ذرہ ہو؟ "۔
"کیا یہ قصائی کی دوکان کی طرح ہے"
"تھوڑا سا آٹا"۔
" کیا تم چکی کی آواز سنتے ہو؟"۔
" کچھ پانی"۔
" یہ کنواں نہیں"
جس کسی کے لیے بھی ہو کچھ آدمیوں نے پوچھا کچھ تھکی ہوئی جگت
لگائی اور اسے ہر چیز دینے سے انکار کیا اسے کوئی چیز دینے کے
لیے۔ آخر کار وہ گھر دوڑا ،اپنی چادر اٹھائی ،آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا،
جیسے ( باتھ روم استعمال کرتےے ہیں )
" اجی دیکھو ،دیکھو!"
خاموش افسردہ آدمی۔ کوئی ترک شدہ مقام خوبصورت جگہ ہے کہ کوئی
اپنے آپ کو وہاں سکون دے ،اور چونکہ وہاں کوئی رہنے کی جگہ نہیں
،یا رہنے کے وسائل ،اسے بارور بنانے کی ضرورت ہے"۔ ( دی
اسنشل رومی صفحہ ،117-116متھنوی 1257-1250 :6سے ) قلندر/
درویش ہے۔
صوفی مذہبی کتب
الحکیم ( حکمت کی باتیں) ابن عطا ہللا کی تالیف کردہ ( ڈی )1309
آیات ( K30-K40دی متھنوی /مثنوی چھ کتب رومی کی لکھی ہوئی
1258-1273م)
ڈِورن آف حافظ یہاں بارہ یا بہت بڑی فارسی شاعری ہیں اور حافظ بطور
" شیکسیر" اُن میں ایک ہے۔
صوفیانہ حوالہ جات
شاہ،اڈریز۔ دی صوفی۔ مضبوط کتابیں 451-1971صفحات۔
میکرری ،ڈون۔ انٹروڈکشن ٹو اسالم :صوفنزم ٹیپ رحمان ،فضل
الر۔ اسالم ،دوسرا ایڈیشن۔ یونیورسٹی آف شگاکو پریس1979 ،۔
ّ
عزالی
۱۸۵۰م میں بابی کے قتل کے بعد کم ازکم سات آدمیوں نےاُس کے جانشین
نور کرے گا"۔ تقریبا ً تمام بابیوں نے
دعوی کیا۔کہ"ایک کو جسے ُخداپُر ُ
ٰ ہونے کا
صبح العزل ۱۸۳۰۔ ۱۹۱۲کی ۱۳سال تک پیروی یحی نُوری ُ
شروع مینمرزا ٰ
کی ،اُسکی ایک خواہش تھی کہ باب اُسے اپنے ُچنیدہ جانشین کے طور پر ظاہر
صبح)العزل نے ریا کاری کی پیروی صبح العزل کا مطلب ہے ابدیت کی ُکرے۔( ُ
کی ( دوسروں کو اُن کے عقیدے کے بارے میں دھوکا دینا)بجائے تصادم کے
اس کے گروپ کو عزالی کہتے ہیں۔
۱۳سال بعد ایک دوسرا گروہ ،بہائی ،العزل کے سوتیلے بھائی حسین علی نُوری
بہا نے شروع کیا(۱۸۱۷۔ )۱۸۹۲جس نے ۶سال بعد خود کو بہا ہللا ہونے کا
دعوی کیا۔ ُکچھ بہائیوں نے کہا کہ باب نے العزل کو جانشین کے طور پر اشارہ
ٰ
کیا یہ صرف حکومت حسین سے گمراہ کرے کی تدبیر تھی۔تاہم ،حکومت نے
دونوں کو ُجدا وطن کر دیااور دونوں سے سخاوت سے سلوک کیا۔
http://www,h-net.org/~bahai/arabic/vol4/niraqi/niraqi.htm
یحی اُس کا ُچنیدہ جانشین ہے ُمال
اُس پر مزید باب پر معلومات ہیں جو مرزا ٰ
دعوی
ٰ رجب علی ،عرف قائر ایک نمایاں عزالی ُمصنف تھا جس کا عزالیوں نے
کیا کہ اُسے بہائیوں نے قتل کیا۔
)www.h-net.org/~bahai/arabic/vol4/qahir/qahir.htm (11/13/2004
جبکہ باب نے تعلیم دی کہ جہاد جائز ہے ،ااور بہاءہللا نے جہاد کو رد کر دیا ،بہا
ہللا نے اپنے پیروکاروں کہ تاکید کی کہ اپنے دشمنوں سے سختی کرہ۔ حکومت
نےدونوں گروہوں کو مختلف مقامات پر جالوطن کر دیا۔ غزالیوں کو قبرص نے
لے لیا جب کہ بہائیوں کو اکرے فلسطین نے لے لیا۔ بالکل اس کے بعد ،بُہت
غزالی رہنما قتل کر دیئے گئے۔
http://www.geocities.com/Athens/Acropolis/5111/mirzahtm11/1
3/2004
دعوی کرتی
ٰ ڈینس میکیون کو دیکھیں"،تقسیم اور اختیار بابی ازم میں
ہیں"۱۸۵۰۔ ۱۸۶۶سٹوڈیا ایرانیکا۹۳ :)۱۹۸۹(۱ ،۱۸۔ ۱۲۹مزید مبینہ عزالئیوں
کی قتل و غارت جو بہائیوں کو قتل کیا گیا۔
بہاء ہللا اور ا ُسکے مسائل
جبکہ آجکل ایران میں صرف چند ہزار عزالی ہیں ،نئی۲۰سینچری انسایکلوپیڈیا
آریلیجیس تاریخ نےاندازہ لگایا ہے کہ وہاں ۱۔ ۳سے ۲ملین ۱۹۹۱میں بہائی
تھے۔کئی یہودی شاہ کے تحت بہائی ہو گئے۔ اُن میں سے بُہت خمینی قانون میں
مارے گئے ۔ وہاں تقریبا ً ۱۰۰یو ایس ہیں،بہائیوں کی تقریبا ً ۱۰۰۰جماعتیں ہیں۔
انڈیا میں بھی بُہت بہائی ہیں۔ بہائی ،بہاءہللا کی پوجا اور پیروی کرتے ہیں،جو
فارص(آج ایران) میں ۱۸۱۷میں پیدا ہوا اور ۱۸۹۲میں فلسطین میں مرا۔ ۱۸۶۳
میں باب کے اینس سال بعد ،اپنے آپ کو ظاہر کیا ،بہاء ہللا نے خود بارواں امام
ظاہر کیا ہے جو یسوع مسیح کے ساتھ ساتھ واپس آیا ہے۔بہاء ہللا نے عشراقت
(البی اقدس) مسیحیونکو مخاطت ِ تختی ،ترازت کی تختی اور اقدس کی کتاب
کرتے ہوئے لکھیں۔
تاہم ،باب نے اعالن کیا کہ وہ مہدی تھا ،جبکہ بہاء ہللا نے اعالن کیا کہ ُوہ مہدی
بطور جانشین مقرر کیا ،نہ بہاء ہللا کو۔ باب نے یہ
ِ تھا۔باب نے صبُح العزل کو اپنا
بھی کہا کہ نئی تجلی ۱۰۰۰سال تک نہیں ہوگی اور نہ ہی سال۔
http://www.geocities.com/Athens/Acropolis/5111/mirzahtm11/1
3/2004
مزید معلومات کیلیے دیکھیے۔
بہاء ہللا کے جانشین
بہاء ہللا کی وفات کے بعد اُس کا سب سے بڑا بیٹا عبدالبہا عباس (عباس
افنڈی)۵۔۲۳۔۱۸۴۸۔ ۱۹۲۱نے قبضہ کر لیا۔وہ تہران میں اُسی رات جب باب نے
خود کو اُس پر ظاہر کیا ،پیدا کیا اُس کا سب سے بڑا پوتا،شوگی افنڈی ربانی
(۱۸۹۷۔ )۱۹۵۷اُس کا جانشین ہو ا ۔اُسکے بعد ،ایک کونسل جس کا نام انٹر
نیشنل ہاؤس آف جسٹس،نے بہائیوں کی راہنمائی کی۔تاہم ،ایک گروپ،جو اب
آرتھوڈاکس بہائی فیتھ کہالتی ہے نے اختالف پیدا کیا ،یہ کہتے ہوئےکہ کوئی
کونسل جانشین نہیں بلکہ میسن رمے۔بیک ِودکہتا ہے دو دوسرے بہائی یقین کرتے
دعوی کیا دوسری
ٰ ہیں تقریبا ً جانے پہچانے ہیں۔ ہزار ہا سالوں میں بہاء ہللا نے
تجلیات ظاہر ہونگی ،بہاء ہللا کے سئے تلے ،اُس کے میشن کے واضح ثبوتوں
کے ساتھ ،لیکن اب تک بہاء ہللا کے الفاظ ،عبدالبہا اور گارڈئین اور انٹر نیشنل
ہاؤس آف جسٹس نے قوانین بنائےجس سے تمام ایماندار راہنمائی کیلیے توبہ
کریں۔ کوئی بہائی سکول یا فرقہ جو کسی تعلیمات کی تفسیریا کسی فرضی
آسمانی مکاشفہ کی بنیاد ہو نہیں ہے۔ جو کوئی ان احکامات کی مخالفت
کرے"عہد توڑنے واال"خیال کیا جائے۔
http://bahai.library.com /books/news.era/8html
کیلنڈر کی اہمیت
بہائی تعلیم دیتے ہیں کہ" ُمستقبل قریب میں یہ ہوگا کہ تمام لوگ ایک مشتر کے
کیلنڈرپر ُمتفق ہو گے"۔بہائی سل میں اُنیس مہینے اور ہر مہینے میں اُنیس دِن
ہوتے ہیں( ۳۶۱دِن ایک سال میں)۔ شمشی سال کے کیلنڈر کوایڈجسٹ کرنے کے
لیےاٹھارہویں اور اُنیسوں مہینے کے درمیان چار یا پانچ انٹر کلیری دِنوں کا بھی
اضافہ کیا جاتا ہے۔بہائی نیا سال بھی فارسی نئے سال جو مارچ کے برابر دِن
رات سے شروع ہوتا ہے۔
ُخدا پر بہائی تعلیم
بہائی ُخدا پر ایمان رکھتے ہیں:
۱۔ بڑے عالمی ،مذہب ُخدا سے شروع ہوتے ہیں :یہودیت ،مسیحیت ،اسالم،
ہندومت اور بُدھ مت۔
کرشنا ،بُدھا ،باب اور بہاء ہللا۔
موسی ،زوراستر ،محمد ،یسوعِ ،
ٰ ۲۔مقدس ابرہام،
انبیی بے خطا ےتھے ،لیکن تمام کی تعلیم بلکہ آخری دو کی تعلیم زیادہ تر ُگم۳۔ ٰ
ہوگی یا بدعنوان تھی۔
۴۔ اگال نبی صرف ۱۰۰۰سال بعدآیگا۔
۵۔ تمام کو ُخدا کی تجلی کی پوجا کرنی چاہیے۔
۶۔ بہاء ہللا اب ُخدا کی تجلی ہے۔
۷۔ ُخدا نے ہر چیز ارتقاء سے پیدا کی۔
بطور محرومی یا اچھائی کی محرومی ہے۔
ِ ۸۔ بُرائی صرف
بہائیوں کے دستورات
۱۔ دُنیا کے تمام مذاہب کو متحد ہونا چاہیے۔
۲۔ عزالیوں سے الگ رکھنا ،آرتھوڈاکس بہائی(راسح االعتقاد)باہر ہیں۔
۳۔ نماز ُخدا سے ُگفتگو ہے (جیسے مسیحیت میں)۔
۴۔ تمام کو ایک ہی ُزبان بولنی چاہیے ،جیسے اسپرنٹو۔
۵۔ مرے ہوئے لوگ ہم سے ذہنی تعلوق سے بات کرسکتے ہیں۔
۶۔ ملٹی کیثر القومی کے ِسوا مایوس لوگوں سے لڑائی منع ہے۔
۷۔ طبی ضرورت کے ِسوا منشیات یا الکوحل منع ہے۔
۸۔ صفائی اور تعلیم رہم ہیں۔
۹۔ جواء منع ہے لیکن موقع کی دوسری کھیلیں جائز ہیں۔
ہندومخالف اور بُدھ مر مخالف تعلیمات
کرشنا اور بُدھا کی زیادہ تعلیم ُگم ہو گئی۔
۱۔ ِ
۲۔ ایک ُخدا ،بُتوں کی پوجا غلط ہے۔
۳۔ کوئی دوبارہ جنم نہیں ،وحدت الووحود عقیدہ غلط ہے۔
۴۔ کوئی پیشہ ورانہ نہیں ،نہانت(پنڈت کی تعلیم )نہیں ہے۔
۵۔ تمام لوگ برابر ہیں اور ایک یہ حکومتکے ماتحت ہونی چاہیےذات پرسنی
کے خالف ۔
اسالم مخالف تعیم
۱۔ محمد ؐ کی اکثر تعلیم ُگم ہوگئی۔
۲۔ تمام قرآن جنت ،جہنم ،قیامت ،مسیح کی آمدِثانی کے متعلق عالمتی تعلیم دیتا
ہے۔
۳۔ ُخدا باپ ہے ،مسیح ُخدا کا بیٹا کہالتا ہے۔
محمد آخری نبی نہیں ہیں۔
ؐ ۴۔
۵۔ مکہ کا حج ضروری نہیں۔
۶۔دِن میں پانچ مرتبہ رسمی نماز پڑنے کی ضرورت نہیں۔
۷۔ لوگوں کو شریعتی قانون کے تحت نہیں ہونا چاہیے۔
۸۔ آج کل غالمی غلط ہے۔
۹۔ خواتین کو پردہ کی کوئی ضرورت نہیں تاہم ،سخت اسالمی زمین میں پہننا
چاہیے تاکہ مسائل سے بچ جائیں۔
۱۰۔ مرد وزن کی برابری ۔(یعنی خواتین مذہب میں کم تر نہیں ،ذہن نہیں بلکہ
عدالتی قانون میں برابر ہونا چاہیے طالق میں بھی۔
۱۱۔ کوئی جہاد ن ہیں (باب کے جہاد کے مختلف)
۱۲۔ ارادہ رکھو ،لیکن آپ کی مرضی سے ورثہ دینا(مسلمان اصوالت رکھتے
ہیں کہ کیسے اِسے کرنا ہے)
۱۳۔ امیاد (پہال خلیفہ) مکاشفہ ۱۱کا حوان جو محمد اور علی کے مذہب کی
مخالفت کرتا ہے۔
۱۴۔ باب اور بہاء ہللا شیعوں کت فارس (موجودہ ایران)میں پیدا ہوئے۔ کیو نکہ وہ
مذہبی لحاظ سے اب تک دُنیا کے پسماندہ ترین مقامات ہیں مسلمان عام طور پر
کہیں گے کہ بہائی تعلیمات نہ صرف غلط بلکہ بہائی محمد ؐ کے متعلق غلط بیان
کرتاہے،بہائی ادم اور بہائی عقیدہ ،کے بارے میں گہرے مطالعہ کے تناقص کے
لیا گیا www.Bahai Awareners.comلیے یہ مواد اُن کی اپنی کتابوں سے
ہے۔
یہودی مخالف تعلیم
موسی کی سچی تعلیم اکثر ُگم ہو گئی۔
ٰ ۱۔
۲۔ یسوع کنواری سے پیدا ہوا اور ُخدا کا سچا نبی تھا۔
۳۔ یسوع کی طرح نبی سابقہ تعلیمات کو منسوخ کر سکتا ہے۔
مسیح مخالف رعلیم
۱۔ یسوع کی سچی تعلیم اکثر ُگم ہو گئی۔
۲۔ اکثر بائبل محض تشبیسا ً ہےبشحول جنت ،جہنم ،قیامت ،مسیح کا دوبارہ
آنا وغیرہ۔
۳۔ یسوع ُخدا کا تجسم نہیں ،تتلبث حقیقت نہیں۔
۴۔ تمام لوگ اپنے گناہوں کی وجہ سے ُجدا نہیں۔
۵۔ صرف یسوع ُخدا تک پہنچنے کا راستہ نہیں۔
۶۔ یسوع گنسہوں کے لیے نہیں مرا۔ وہ مر کر زندہ ہوا ہے۔
بطور نجات دہندہ پیروی کرنے کی کوی ضرورت
ِ بطور ُخدا اور
ِ ۷۔ یسوع کی
نہیں۔
۸۔ جب ایذارسانی ہوگی اُس وقت ایمان چ ُھپانے کی ریا کاری ہوگی۔
۹۔ شریعت پرستی،صنابطہ پرستی ،نئے بہائی کیلنڈر کی پیروی کریں گے۔
ُخدا کی کون سی شخصیات پر آپ آج ایمان رکھنا چاہتے ہیں؟
کس ِقسم کا دیوتااپنے لوگوں(ہندو)کو اجازت دے کہ اس کے لوگ سوچیں کہ اُن
کا نبی چاہتا ہے کہ وہ اُس کی پرستش کریں اور دوسرے دیوتاؤں کی ،اور
پھربھی اپنے لوگوں (مسلمانوں کو)بُت پرستوں کو مارنے کا ُحکم دے۔
کس ِقسم کا دیوتا ظاہر کرے گا کے ہللا نے جہنم میں لوگوں کا چمڑا جالیا ،اور
پھر دوبارہ ج؛انے کیلے اُن کو بنا چمڑادیا گیا ،اور پھر بہاء ہللا کہتا ہےکہ جنت
اور جہنم تشبیات ہیں ،صرف روحانی تعلیمات کیلیے تاکہ روحانی جہالت کی
محرومیاں حاصل کر سکے۔
کس قسم کا دیوتا ہمیں باتاے گا کہ نجات آپ کے اندر ہے(بُدھا) کوئی یسوع کے
بغیر باپ کے پا س نہیں آ سکتا ہے ُخدا باپ نہپیں اور نہ ہی اُس کا کوئی بیٹا
محمد)
ؐ ہے(قرآن میں
کونسا دیوتا بتایگا کہ یسوع پھر اُسی طرح واپس آیگا جس طرح وہ بادلوں میں
اُوپر اُٹھایا گیا اعمال ۹ :۱۔ ۱۱اورمکاشفہ۷ :۱
پھر بھی بہاء ہللا واپس آیا ہوا ہے؟
کونسا دیوتا ہمیں ُحکم دیتا ہے اپنےدشمنوں سے پیار کرو اور اپنے ستانےوالوں
کیلیے دُعا کرو متی۴۴ :۵۔ ۴۵لوقا ۲۷ :۶۔ ۳۸سات کے ستر بار معاف کرو متی
(محمد نے اپنی زندگی کےفاتے کے
ؐ ۲۱ :۱۸۔ ۲۲بمقابلہ "مسیحیوں پر لعنت کرو
قریب کہا بکحاری ورہم ۱کتاب ۸نمبر ۴۲۷صفحہ ) ۲۵۵بمقابلہ فارسی
مسلمانوں کے خالف جنگ کرویعنی جہاد کرو۔(باب) کئی اور مثالیں بھی دی جا
سکتی ہیں ،لیکن مجھے اُمید ہے کہ آپ اس نقطہ پر غور کریں گے۔کوئ ی ہو
سکتا ہے سوچے کہ بہائیوں کا دیوتا کئی بے ترتیب شخصیات سے دوچار
ہواہے۔
پہال بہائی جواب " :ترقی پذیر"مکاشفہ(اے۔ کے۔اے گردشی مکاشفہ)
اَس کے لئے بہائیوں کے پاس ایک جواب ہے ،جسے ترقی پذیرمکاشفہ کہتے
ہیں۔اَسی طرح مسلمانوں کے لئی ،وہ ایمان رکھتے ہیں کہ ایک نبی کسی سابقہ
نبی کے ُحکم کو روک سکتا نرم کرسکتا یا دوسرے افاظ میں اُسے تبدیل
کرسکتا ہے۔تاہم،ترقی پذیر ایک غلط نام ہے۔یہودی اور مسیحی خواتین نقاب
استعمال نہیں کرتی ،مام آزاد مسلمان عورتیں اِیسا کرتی ہیں۔اور بہائی خواتین
اِیسا نہیں کرتی۔ شاید " گردشی مکاشفہ" ایک مزید حوصلہ افزااصطالح ہے۔اِسی
طرح یہودیوں ہیں کئی غذائی استعمال کی پابندیاں ہیں ،بشمول سور کا
گوشت اور اؤنٹ کا گوشت ،مسیحی غذائی پابندیوں میں نرم نہیں۔اور
مسلمانوں میں بھی ُکچھ غذائی پابندئیاں نہیں(سور کا گوشت منع ہے لیکن اؤنٹ
کا گوشت جائز ہے) اِسی طرح بہائیوں کا ُخدا بھی طالق کے بارے ڈانواڈول ہے۔
عہد عتیق میں کسی سبب سے طالق کی اجازت تھی،کیونکہ لوگوں کے دِل
سخت تھے اور یسوع نے بے وفائی کے ِسوا طالق سے منع کیا ہے۔پھر بھی
مسلمان شخص اپنی مرضی سے طالق دے سکتے ہیں۔پس اگر بہائی سچے تھے
،تو مکاشفہ حقیقتا ً گردشی ہے،نہ کہ ترقی پذیر۔
دوسرا بہائی جواب :بگڑا ہوا کالم
بہائی ایک دوسرا ،زائد امدادی جواب دیتے ہیں :اکثر کالم یا سابقہ انبیا ُگم ہو اور
ِبگڑ گئے۔ پس کوئی بات جو باب اور بہاء ہللا سے غیر متفیق ہو وہ آسانی سے
منسوخ نہیں ہوئی ،یہ خرابی ہے۔
باب نےپرنٹنگ پریس سے لکھا اور بہاءہللا مخالفت کرتا ہے جو اس نے کہا کہ
بارہواں امام ۱۰۰۰سال تک نمودار نہیں ہوگا۔یہ کسی ُحکم کی قدرے منسوخی
نہیں ۔یہ باب کی نبوت کو جھوٹا کہتی ہے۔
دوسری مشکل یہ ہے :ہمارے پاس عہ ِد عتیق اور ع ِہ جدید کے ساتھ قرآ ن کے
ُمستند ہونے کامضبوط ثبوت کونسا ہے؟ پھر یہ بہائی دفاع بھی جھوٹا ہے۔
آؤ قرآن سے شروع کریں اور پیچھے کام کریں:
جب محمد کی وفات کے بعد قرآن کو اکھٹا کیا گیا۔ صیحح مسلم(وایم ۲۲۸۶ :۲
ابن مسعود کے قرآن کیصفحہ ) ۵۰۱ ،۵۰۰کہتی ہے کہ سورۃ ُگم ہو گئی اور ِ
تین سورتیں نہیں تھی اور ُبیابن توب کے قرآن کی کئی سورتیں نہیں تھی ،وہ ہم
جان سکتے ہیں کہ اکثر سورتوں کی بنیاد احادیث میں تحریرات اور شردحات
حتی کہ قرآن کے پارے صیحح اور انتدائی مسلم مورخیٌن کی توصنیحات نہیں۔ ٰ
طور پر محفوظ نہیں تھے۔ تو اکثر مسنوک ہے۔ قرآن یں اکثر پارے کافروں کے
سنی احادیث ۲۰۰سال بعد لکھی گئیں۔ ،اور خالف جہاد لڑنے کے بارے میں ہیں۔ ُ
ابتدائی مسلم مورخین نے اسالم کے زیادہ عقائد کی تصدیق کردی تھی (اگرچہ
قرآن کی تمام تفصیالت نہیں) آؤ اناجیل پر غور کریں۔
ہمارے پاس اناجیل کے کے ۱۵۰۔ ۲۰۰م سے مسودات نہیں ،بمہ جن راے
حصوں کے جو تقرینا ً ۱۱۷۔ ۱۳۸م کے ہیں۔ ہمارے پاس ابتدائی چرچ لینڈز کے ِ
مصنفین کی تائیدی شہادت بھی ہے۔ جو کلیمنٹ آف روم ۹۸ ۹۷سے شروع
حتی کہ بدعتی ٹیٹیان بھی ہے ،جو ۱۷۰م میں
ہوتی ہے ۔ ہمارے پاس ٰ
لفظ ۷۳فیصد اناجیل اُسکے کام تھیں ،ڈیایٹسرون۔(ڈیایٹسرون کسی زائد مواد پر
مشتمل نہیں ہے )قرآن سورۃ۴۶ :۵۔ ۴۸میں کہتا ہپے کہ یسوع توزیت اور
اناجیل کی تصدیق کی ۔ اناجیل میں ،یسوع نے اپنے وقت ے عہ ِد عتیق کی بھی
تصدیق کی۔ ہمارے پاس یسوع کے زمانے سے بیحرہ ُمردار کے نحوماروں میں
پُرانے عہد نامے نقول موجود ہیں ،اور اُن سے ظاہر ہے کہ عہ ِد عتیق آج میں
ُمستند حالت میں محفوظ رہا ہے۔
نتیجہ
دعوی کرتے ہیں کہ محمد کی باتیں اور روایات کافی نہیں ،کسیٰ جیسے شیعہ
جدید نبی کی بھی ضرورت ہے ،بہائی کہتے ہیں کہ تمام سابقے مکاشفات
بہاء ہللا کی روشنی میں دوبارہ تشکیل ہونی چاہیے۔لیکن اگر سابقہ تعلیمات کلی
طور پر خراب نہیں ہیں تو بہاء ہللا مذہب جھوٹا ہے۔
بہائیوں کے ساتھ انجیل بانٹنا
بہائیوں کا پہلےیہ ایمان ہےکہ ُخدا ایک ہے اور بُت پرستی غلط ہے۔لیکن کسی
بہائی سے پوچھیں ،کہ اگر ُخدا کا واقع مطلب ہمیں ُکچھ لفظی بتانا ہے ،جیسے
جنت اوردوذخ واقع مذلیں نہیں ،تو وہ اُن کو کیسے جانتے ہیں؟ کیا بہاءہللا
تضادات اُن کو اُلٹ دیں گیں؟ کیا ہزاروں مسیحی شہیدوں کی گواہی ،جو اپنے
ایمان ک خاطر مرگئے۔ بجائے ریاکاری کرنے کے ۔ کیا اُن کی یہ گواہی نہیں؟وہ
سنیں گئے؟
کیسے ُ
ُخدا سچائی کا ُخدا ہے اور وہ جھوٹ نہیں بولتا(گنتی ۱ ۹ :۲۳سیموئیل ۲۹ :۱۵
پھر بھی لوگگناہ گاراور جھوٹے ہیں ،بشمال بُہتوں کے جیہوں نے ُخدا کے برے
دعوی کیا ،اور اہ ِل تشیع
ٰ میں جھوٹ بوال۔بہتوں نے باب کے جانشین ہونے کا
دعوی
ٰ کہتے ہیں باب اور بہاءہللا دونوں کا بارہواں امام ہونا جھوٹ نہیں۔ آپ کسی
کو کیسے پرکھ سکتے ہیں کہ سچ ہے ،اور کیسے آپ کے پرکھنے کا میعار
بہاءہللا پر اطالق ہو سکتا ہے؟ متی۴ :۲۴۔ ۵میں " یسوع نے جواب دیا :خبردار
تم 'تمکو کوئی ُگمراہ نہ کردے۔ کیونکہ بہتیرے مرے نام سے آئیں گے اور کہیں
گے کہ میں مسیح ہوناور بُہت سے لوگوں کو ُگمروہ کریں گے"۔ مکاشفہ ۱:۷
کہتی ہے"،دیکھ وہ بادلوں کے ساتھ آنے واال ہے اور ہر ایک آنکھ اُسے دیکھے
گیاور جنہوں نے اُسے چھیدا تھا وہ بھی دایکھنیکے گے اور زمین پر کے سب
قبیلے اُس کے سبب سے چھاتی پیٹینگے۔ بیشک۔آمین!" کیا ہر آنکھ بہاء ہللا کو
دیکھے گی مشرک اِس آیت کا مذاق اُڑاتے ہیں ،یہ کہتے ہوئے کہ ہر ایک کا
یسوع کو دیکھنا ناممکن ہےچونکہ زمین گول ہے۔ یقینا ً یہ ٹی وی سے پہلے
تھا۔لوگوں کی صرف ایک بُہت قلیل تعدادنے زمین پر ُخدا کو دیکھا۔"اُس کے
(یسوع) کہنے کے بعد ،وہ سب آنکھوں کے سامنے اُوپر اُٹھا لیا گیا ،اور ایک
بادل نے اُسے اُن نظروں سے چھپا لیا ۔ جب وہ اُوپر گیا تو اُس کے جاتے وقت
وہ آسمان کی طرف غور سے دیکھ رہے تھے تو دیکھو دو مرد سفید پوشاک
پہنے اُن کے پاس آکھڑے ہوئے۔ اور کہنے لگے اے گلیل مردو !تم' کیوں کھڑے
آسمان کی طرف دیکھتے ہو ؟یہی یسوع جو تمارے پاس سے آسمان پر اُٹھالیا گیا
ہے اِسی طرح پھر آیگا جس طرح تم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے ۔"
اعمال ۱:۹۔ ۱۱تم کو یسوع کو اپنا ُخدا اور نجات دہندہ قبول کرنے کیلیے کوئی
فیصلہ کرنا ہے کیو نکہ ،جیسے فیلپیوں ۲:۹۔ ۱۱کہتی ہے " اِسی واسطے ُخدا
اعلی
ٰ نے بھی اسے بہت سر بلند کیا اور اُسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے
ہے تا کہ یسوع کے نام پر ہر گھٹنا جھکے ۔ خواآسمانیوں کا خوا زمینیوں کا خوا
اُنکا جو زمین کے نیچے ہیں۔ اور ُخدا باپ کے جالل کیلیے ہر ایک زبان اقرار
کہ یسوع مسیح ُخداوند ہے۔"
باب کا جانشین کون ہے؟؟؟
باب مختلف شیعوں میں ایک اصطالح ہے اور علوی گروپس کیلیے ایک شخص
ہے جو سچائی کیلیے ،آسمان کیلیے "دروازہ " ہے یا مہدی ۔ شیراز (شہر کا نام
)کا علی محمد ،محمد ؐکی نسل سے ۱۸۱۹۔ ۱۸۲۱میں پیدا ہوا ،باب ہونے کا
دعوی کیا ،کہ وہ پوشیدہ (بارہواں ) پیشوا امام ہے۔اُس نے مکہ میں ۱۸۴۴م میں
ٰ
دعوی کیا۔
ٰ یہ
باب کی تحریر کی مثالیں
باب نے بُہت سی کتابیں لکھی ،بشمول ِکتاب العسما ،اور شاید اس کا اہم ترین کام
ہے ،بیان (کتاب کا نام)۔ عزالی گواہ بھی اپنے آپکو بیانی کہالتے ہیں۔کیونکہ وہ
باب کی بیان کی پیروی کرتے ہیں،جب کہ بہائی مبینہ طور پر ایسا نہیں
کرتے۔ درحقیقت ،بہاء ہللا نے ولف کے خط میں کہا کہ اُس کے پاس باب کی
تحریرات پڑھنے کا کوئی وقت یا موقع کبھی نہیں ہے بہاء ہللا اینڈینواِراصفحہ ۶۔
یہ باب کے کام میں سے ہیں جو پنج شان کہالتا ہے یعنی (پانچ دستور) مترجم
http:/bahai
)library.com/unpubl.artieles/Walbridge.panji.html(11/23.2004
ُخدا کے نام میں ،حقیقی ُخدا ،حقیقی ُخدا،
میں ،میں ُخدا ہوں۔۔ میرے سوا کوئی ُخدا نہیں۔۔ حقیقی ُخدا ،حقیقی ُخدا،
ُخدا کے نام میں ،حقیقی ُخدا ،حقیقی ُخدا ،
ُخدا سے خدا ،حقیقی ُخدا ،حقیقی ُخدا،
ُخدا کے نام میں ُ ،خدا کی طرف ُخداُ ،خدا کی طرف ُخدا،
ُخدا ،اُس کے سوا کوئی ُخدا نہیں ،حقیقی ُخدا ،حقیقی ُخدا۔
ُخدا ،اُس کے سوا کوئی ُخدا نہیںُ ،خدا کی طرحُ ،خدا کی طرح
الہی ُخدا۔ ُخدا ،اُس کے سوا
بطور ُخدا ٰ ،
ِ ُخدا ،اُس کے سوا کوئی ُخدا نہیں ُ ،خدا
کوئی ُخدا نہیںُ ،خداُ ،خدا کی الوہیت۔
بطور ُخدا ُ
روہنما ہو۔ ِ تم ،کہو ،اے ُخدا ،تُو
آسمان اور زمین کے ُخدا اور اُس کے درمیان کے ُخدا۔
پھر تصدیق کا درخت ،اُن تمام میں جو تُو نے پیدا کیا۔
یا جو تُو اپنے ُحکم سے پیدا کرئیگا۔
اُس دچ تک جب تُو اپنے آپ کو ظاہر کرے گا۔
وہ تمام جو اُس میں یقین رکھتے ہیں اور جس پر اُن کا ایمان ہے۔
پھر اُس کے چہرے کے سامنے ُجھک جاؤ
غور کریں کہ تمام لوگ ُخدا کے حضور کے سامنے ُجھکے ،اور یہ وہ ہے جس
دعوی کیا۔
ٰ کا باب نے
مبینہ جانشین
جب فارسی(ایرانی)شیعوں نے اُسے گرفتار کیا ،تو بُہت سے بہائیوں نے باغی
ہوگئے۔تاہم،کم از کم تین جنگوں کے بعد ہزاروں بابی قتل ہو گئے۔فارسیوں نے
۹جوالئی ۱۸۵۰میں باب کو پھانسی دی۔ ۱۸۵۲م میں ایک بابی نے شاہ کو گولی
مارنے کی کوشش کی اور شاہ نے مزید بابیوں کے خالف انتقام لیا۔
لیکن باب کا جانشین کون ہوا؟بُہتوں نے کہا کہ اُن کو ِگنا گیا۔
یحی نوری صنح العزل(عزالی فرقہ۔ بیانی)
مرزا ٰ
حسین علی نوری بہاء(عزل کا بڑا سوتیال بھائی،بہائی فرقہ)
مرزا اسد ہللا
مرزا عبدہللا غوغا
حسین مائیالنی(حسین جان سے مشہور)
سید حسین ہندیانی
مرزا محمد رر ندی
جونتل و غارتشینی پر لڑائی اور قتل و غارت
باب کی پھانسی کے بعد ،بابیوں میں ایک خونی لڑائی ہوئی۔
کہتی ہے" :دسمبر ۱۸۶۳میں ایڈرن کی آمد پر ،بابی کمیونٹی میں مسائل سنگین
تھے ۔ ۱۸۶۶کے آغاز میں عبدہللا نے کمیونٹی میں رسمی تقسیم کی،اور بابیوں
صبح العزل یا عبدہللا کی مدد کیں۔ بعد میں
نے رسمی طور پر عہد کیا کہ ُ
بہت عسساس دن تک جب تُو اپنے آاپ کو ظاہر کرئیگا
جانشینی پر لڑائی اور قتل و غارت
باب کی پھانسی کے بعد ،بابیوں میں ایک خونی لڑائی ہوئی۔
www.geocites.com/Athens /Acropolis/511/mirza.html
کہتی ہے:
"دسمبر ۱۸۶۳میں ایڈرن کی آمد پر،بابی کمیونٹی میں مسائل سنگین تھے۔
۱۸۶۶کے آغاز میں عبدہللا نے کمیونٹی میں رسمی تقسیم کی،اور بابیوں نے
صبح العزل کی یا عبدہللا کی مدد کریں۔بعد میں بُہترسمی طور پر عہد کیا کہ ُ
ہردلعریز ہوگئے،مودس جنگ کے عبدہللا کے رد کرنے کی بجائے ،جس پر بابی
سرگرمی سے عمل کرتے تھے ،عبدہللا نے اپنے حمائتیوں کو تشدد کرنے کی
ترغیب دی۔اور ایک خونی لڑائی شروع ہوگئ۔عوام اور سرکاری افسران جو
ایڈرن میں تھےبابیوں کے بارے میں مذہب کے بارے میں خاموش رہےلیکن بعد
کی یہ پیش قدمیانمطمئین ہو گئیں۔ ۱۸۸۶م میں عثمانی افسران نے دست اندازی
صبح العزل اور اُس کے حمائیتی عزالی،فامگسٹا بھیجے گئے۔ قبرص بھیجے کی ُ
گئے جبکے عبدہللا اور بہائی فلسطین بھیجے گئے۔سٹیشنابررورز کیلیے رسد
پہنچائی گئی تا کہ جائزہ لینے کے مقاصد کیلیے اطرافی خیموں کی مخالفت
کیلیے مدد م ِلے۔قتل و غارت جاری رہی ،تاہم ،اور تین عزالی جاسوس رات کی
تنہائی میں مارے گئے۔عزالی رہنماوں کے قتل کی رپوٹ کربال،
بغدادطبریز،اکیرے اور سارے اران میں بھیجی گئی ایسی نمایا شخصیات جیسے
آوا سید علی عرب اور مالز جب علی ،دونوں ابتدائی ۱۹بابیوں میں سےتھے،
زندوں کے خطوط اور حاجی مرزا جانی کا شانی،نوطل القاف کا مصنف عزالی
صبحمقتولوں کی فہرست میں شامل ہو گیابُہت سے بہایوں نے بُرا جھال کہا کہ ُ
العزل بابیوں کی طرف سے کبھی بھی باب کا حقیقی جانشین نہیں تصور کیا
جانا۔خاص طور پر کوئی ایران میں۔عزالی باب کے اصلی عقیدہ کے بارے کام
پر ثابت قدم رہے'،دی بیان' اور ایک چھوٹا گروپ قائم رہا۔
باب کی خواہش اور عہد
دوای کیا کہ اُن کے پاس باب کی آخری خواہش ہے۔جو ۱۸۵۰م
ٰ عزالئیوں نے
میں اُس کی پھانسی کے چند دن پہلے لکھی گئی۔ اور عظیم تر شیزی کو بھیج دی
صبح العزل کو(بہاء ہللا
صبح العل کے پاس بھیج دیا۔اس نے ُ گئی۔۱جس نے اُسے ُ
کو نہیں)جانشین مقرر کیا۔یہاں ھتن اور ترجمہ مندرجپ ذیل ذریعہ سے لیا گیا۔
Htlp:www.beliefonet.com/boards/messagelist.as?discussionid=1
78496
ہللا اکبر تکبیراں کبیرانہدا کتان من اندہللا المحی ماین القیوم الہ ہللا محی حیامین
القیوم قل ُکل من ہللا مدسآن قل ُکل الہ ہللا یا ُ
ادون۔ہدا کیتان من علی قبلہ نبیل دِھکر
ہللا العامین الہہ من بعد یسمحی اسماعل وصید دھکہ ہللا العامین۔ قل ُکل من نقتا
تلبیان انا یا اسمل وحید فااشعال ما نزاالفی البیان و امر بحی نا اناکا بی سیرات حقِ
الفطیم۔
ہللا سب سے بڑا ہے[سب سے عظیم] بے حد عظیم۔ یہ کتاب ُخدا کی جایداد میں
ہے۔محافظ ،خود ہستی کاُ ،خدا محافظ ،خود ہستی کا۔ کہو :ہر چیز ُخدا کی طرف
سے آتی ہے۔کہو :سب ُخدا کی طعف واپس جاتا ہے۔یہ نبیل سے پہلے علی کی
کتاب سے ہے۔جو اُس کی دُنیا میں یاد گار ہے۔جس کا نم واحدت ہے ،دُنیا میں یاد
گار۔کہو :سب چیزیں بیان کی تشریح کے اشارے سے پیدا ہوئیں ہیں۔ دراصل اے
ارحاد کے نام واحد ،قائم رکھ(،اور حفاظت کر)اس نسل کی جو بیان کی تشریح
سے ظاہر ہوتی اور جن کو اُس نے ُحکم دیا ،دراصل تم سچے ہو ِ
قادر مطلق
صراط المسقیم۔بند کر دو(انی انا محبت ہللا ؤ نو رہی)دراصل ،میں ُخدا کا ثبوت
نظام گنتی ِگنوسسزماری برا
ِ ہوں اور ُس کی روشنی ہوں۔بنیل ابجد میں ،اسالمی
بری جو محمد کی طرف ہے جن دونوں کی اقدار ۹۲ہے۔یہ باب کیلیے دوسرا
طریقہ ہےکہ اپنے نام کو بیان کرسکے کہ وہ علی محمد ہے۔وحید ،اتحاد یا ایک،
یحی کے برا بر ہے()۲۸عزل کا پہال نام۔یہ عزل کی عالمتی تقرری ہے جو ٰ
ویب سائیٹ غور کرتا ہے کہ کوئی اسکو پڑھ سکتا ہے(بمہ پُرانی انگریزی کے
ترجمے کے)جو ای۔ جی بروان کا ترجمہ ہے جو مرزا محمد ہمدرانی کا نیو
ہسٹری آف مرزا ،علی محمد ،باب ہے(المیسٹرڈیم)۱۹۷۵:
ایک بہائی خیال
ایک بہائی خیال یہ ہے کہ باب حقیقتا ً گمزل کو اپنا جانشین نہیں بنانا چاہتا
تھا،لیکن کھا کہ ایسا ہو گا کہ فارسی ٰنہن جانتے ہونگے حقیقی جانشین کے بارے
میں جو بہاء ہللا ہے۔یقینا ً عزالی متفق نہیں ہیں۔
باب کا خیال
جبکہ آج ہم باب سے نہیں پوچھ سکتے ،باب ایک چیز لکھی :اُس نے کہا کوئی
نیا ظہور ۱۰۰۰سال تک نہیں آئیگا اور نہ ۱۹سال تک ۷۰۔
http://www.geocities.com/Athens/Acropolis/5111/mirza.html(11
)/23/2004
دعوی نہیں کیا ،لیکن بہاء ہللا نے کیا۔
ٰ اب عزل نے ظہور ہونے کا
اتھنا ،شریعہ شیعہ مسلم خیال
ایران کے شیعوں کا ایمان ہے کہ بارہواں امام واپس آئیگا۔ لیکن نہ تو وہ باب ہوگا
نہ ہی بہاء ہللا۔مہدی فاطمہ کی نسل سے ہوگا،وہ محمد کہالئیگا۔جبکہ باب نے
دعوای کیا وہ محمد کی نسل سے ہوگا،فارسی بہاء ہللا (میرے علم میں)نے ٰ
کبھیایسا نہ کیا۔مہدی ُخراسان میں سیاہ یار بلند کرئیگا(بہاء ہللا نے کبھی یہ نہ
کیا)وہ مکہ میں آئیگا،اور پھر کوفہ کی طرف سفر کرئیگا۔ (بہاء ہللا کبھی کوفہ
دجال(مخالف مسیح) مشرق میں آئیگا۔سورج مغرب
ِ نہیں گی) ایک آنکھ سے کانا
سے طلوع ہوگا،اور مشرق میں ایک ستارہ چاند کی طرح روشنی دے گا۔محمد
کی ماند،مہدی کے پاس ایک نیا مقصد ہوگا اور ایک نئی کتاب اور نئے مذہب کا
قانون ہوگا۔یہ عرب کیلیے ایک شدید امتحان ہوگا۔اہ ِل عرب اور مہدی کے درمیان
تلوار چلے گی۔(عربوں نے بہاء ہللا کو ایذا نہیں دی،فارسیوں اور ترکوں نے یہ
کیا)یسوع مسیح بھی واپس آئیگا۔(یسوع شیعہ تھیالوجی میں مہدی سے مختلف
ہوگا)۔جنگِ بدد پر ۳۱۳جنگجو بھی ہوپس آئیں گے۔(یہ ہ واقعہ نہیں ہوا)امام اور
تمام رسمی انبیاء بھی ہواپس آئیں گے۔
سنی مسلم خیال
بہائیوں کے بارے ُ
سنیوں کا ایمان ہے کہ بارہواں امام ایک بحث طلب بات ہے،کیونکہ کوئی شرعی ُ
طعر پر بارہواں امام نہیں ہے۔محمد انبیاء کی مہر ہے،اور خلفاہ سے الگ
سنیوں کا کہنا
ہے،کوئی شرعی امام نہیں،شیعہ یا دوسری طرح،محمد جانشین ہے۔ ُ
ہے کہ بہاء ہللا غیر مسلم بدعت ہے۔بہائی درجہ ذیل احکامات میں جھوٹے
نیکلتے ہیں:
سنت کومستقبل میں لوگوں سے خبردار رہیں جو صرف قرآن کو مانیں گے اور ُ
رد کو رد کریں گے۔ابوداؤدواسیم۴۵۸۷:۔ ۴۵۸۹صفحہ ۱۲۹۳۔۱۲۹۴۔ہر انوکھی
چیز ایک بدعت ہے اور ہر بدعت ایک غلطی ہے۔ابوداؤد واسیم ۴۵۹۰ :۳صفحہ
سنت کے مطابق کوئی بھی بدعت مائم کرمنع ہے۔ابو داود واسیم :۳ ُ ،۱۲۹۴
سنی مسلم در حقیقت ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع پھر واپس ۴۵۹۴صفحہ ۱۲۹۶۔ ُ
دعوی کرتے ہیں کہ یدوع صلیبوں کو توڑ دے گا۔جزیہ کو منسوخ ٰ آئیگالیکن وہ
کردے گا۔بنام یہودی اور مسیحیوں کی حفاظت کی ہے۔اور شخصی طور پر
مخالف مسیح (دجال کو قتل کرتا ہے)مرنے سے پہلے بہاء ہللا نے اِن میں سےِ
کوئی چیز نہیں۔
بہائی کے بارے مسیحی خیال
دعوی کیا کہ وہ مسیح بن کر واپس آیا ہےتو مسیح یقین کرتے ٰ جبکہ بہاء ہللا نے
ہیں کہ بہاء ہللا متی۱ :۲۴۔ ۴۴کی جزوی حکمیل ہے۔یسوع نےجواب میں اُن
سے کہا کہ خبردار کوئی تمکو ُگراہ نہ کردے۔کیونکہ بہتیرے میرے نام سے
آئینگےاور کہیگے میں مسیح ہوں اور بُہت سے لوگوں کو ُگراہ کریں گے۔()۱۰
اور اُس قت بہترے ٹھوکر کھائینگےاور ایک دوسرے کو پکڑوائینگےاور ایک
دوسرے سے عداوت رکھیں گےاور بُہت سے جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہونگے
گے اور بہتروں کو ُگمراہ کرئینگے۔اعمال ۱:۹۔ ۱۱کہتی ہے"یہ کہہ کر وہ
(یسوع) اُنکے دیکھتے دیکھتے اُوپر اُٹھا لیا گیااور بدلی نے اُسے اُن کی نظروں
سے چھوپا لیااور اُس کے جاتے وقت جب وہ آسمان کی طرف غور سے دیکھ
رہے تھے تو دیکھو دو مرد سفید پوشاک پہنے اُن کے پاس آکھڑے ہوئےاور
کہنے لگےاے گلیلی مردو تم کیوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھتے ہو؟یہی
یسوع جو تمارے پاس سے آسمان کو اُٹھا لیا گیا ہے اِسی طرح پھر آئیگا جس
طرح توم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے"(این آئی وی)
غور:یہ کہتا ہے"یہی یسوع"اور "اِسی طرح"۔
بہائیوں کے بارے یہودی خیال
رسخ القیدہ یہودیوں کیلیے،یہ سارا بحث طلب نقطہ ہے،بہاء ہللا محمد کا
جانشین نہیں ہے۔کیونکہ محمد ُخدا کی طرف سے نہیں تھا۔وہ خیال کرتے ہیں کہ
بہاء ہللا واپس آیا ہوا مسیح نہیں ہے،چونکہ اُن کا یقین کہ یسوع ُخدا کی طرف
سے مسیح نہیں ہے۔لیکن جب یسوع آئیگا ،تو وہ اسرائیل کو اُن کے دشمنوں
سے آزاد کرئیگا ،بہاء ہللا نے ایسا کچھ نہیں کیا۔
کیا حقیقی نبی مقابلہ کرے گا؟
اگر ہم صیحح مطلب نہیں سیکھتے،تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یہ کسی کیلیے بھی
آسان ہے کہ وہ ُخدا کی طرف سے نبی ہے،یا وہ کسی کا جانشین ہے۔اس کو
ثابت کرنا دوسرا معاملہ ہے۔ہر کوئی متفق ہو سکتا ہے کہ کئی لوگ جنہوں نے
دعوی کیا،تو یہاں شیطان کی طرف سے
ٰ ُخدا کی طرف سے ہونے کا
دھوکا(فیب،جعلی،بناوٹی)ہے،نہ سچے ُخدا کی طرف سے۔پس ہم کیسے بتا
سکتے ہیں کہ اُن میں سے کونسا حقیقتا ً ُخدا کی طرف سے ہے؟
زندگی اور تعلیم
جبکہ بہاء ہللا بھی اسیری میں گزرا،وہ طبعی موت(بخارسے) مرا اور اپنی
دعوی ہے کہ اُس ے
ٰ تندرست رہا۔عزالیوں کا
زندگی کے آخری ایام میں بُہت ُ
(بہاء ہللا)اپنے پیروکار عزالیوں پر حملہ کیا۔
محمد کو ایزارسانی سے گزرنا پڑا،لیکن اُس نے دوسروں کو مجھ تک ایزا
دی۔وپ ایک طبعی موت مرا ،لیکن تقریبا ً ایک سال بعد اُس نے ُکچھ زہر ِمال
بکرے کا گوشت کھالیا جسے کسی عورت نے دیا جس کا خاعند مغمد نے قتل
کردیا تھ۔احادیث میں تحریر ہے کہ محمد نے قتل کرنے کا ایزار دینے کا اور
نہتے لوگوں پر اچانک حملہ کرنے کا ُحکم دیا۔محمد نے بُہت دفعہ اپنے گناہوں
کی معافی مانگی۔
یسوع نے دُکھ برداشت کئے اور اپنے تعلیم کی خاطر شہیدہوگیا۔وہ اپنی ساری
زندگی مالی طعر پر غریب رہا۔یسوع نے کسی کو تکلیف نہ دی۔اُس نے کہا کہ
کرو۔حتی کہ
ٰ اپنے دشمنوں سی محبت رکھو اور اپنے ستانے والو ں کیلیے دُعا
مسلمان بائبل سے متفیق ہیں کہ یسوع نے گناہوں سے پاک زندگی گزاری۔
ُمعجزات
میں نے جو تحاریر پڑی ہیں اُن میں بہاء ہللا نے کوئی ُمعجزہ نہیں کیا۔جبکہ
دعوی کرتی ہے کہ محمد نے بُت سے ُمعجزات کیے،بشمول چاند کو دو ٰ احادیث
حصوں مینتقسیم کرنا،قرآانی تعلیم یہ ہے کہ محمد نے ُمعجزات نہیں کیے،عالوہ
ازیں قرآن کو آگے التے ہوئے۔
یسوع نے بُہت سے معجزات کئے،لوگوں نے اُنکی تصدیق جیسے متی ،یوحنا
اور پطرس۔یسوع نے ُمردوں کو زندہ کیا،اور وہ خود ُمردوں میں سے جی اُٹھا۔
اُس کے بارے میں نبوت
دعوی کیا کہ اُس کی زوراستریوں نے(شاہ بہرام) ،بائبل(واپس ٰ بہاء ہللا نے
آیا)شیعہ اسالم(بارہواں امام واپس آیا) تاہم ،بہاء ہللا نے زوراشٹرازم میں شریر
اِحرام کو قائل کے طور پر برباد نہیں کیا۔درحقیقت ،بہاء ہللا نے کسی کو تباہ نہیں
کیا۔باب نے نبوت کی کہ مہدی ۱۰۰۰سالوں میں آئیگااور بہاء ہللا نے باب کی
موت کے ۱۹سال بعد خود اِعالن کیا۔جیسے پہلے واضح کیا گیا کہ بہاء ہللا مہدی
کے متعلق شیعہ کی پیروی نہیں کرتا تھا۔کم از کم یہ کہ مہدی اور مسیح مختلف
لوگ ہیں جو واپس آئیں گے۔اعمال ۱اور مکاشفہ ۱ظاہر کرتے ہیں کہ جب
مسیح آئیگا تو وہ وہی یسوع ہوگا،بادلوں میں ،اور ہر آنکھ اُسے دیکھے گی۔اور
دعوی کیا کہ وہ بالکل وی ہے تو زیادہ تر دُنیا نے اُس کے
ٰ حتی کہ ا ُ س نے
ٰ
دعوی ہے کہ محمد کی بوت کی گی جو بائبل ٰ سنا ۔مسلمانوں کا
بارے کبھی نہیں ُ
۵ :۱۶۔ ۱۵اور میناستثنا۱۵ :۱۸۔ ۱۸یوحنا۱۴:۱۶۔،۲۶ :۱۵ ،۲۶
دوسری جگہوں میں۔ تاہم ،استثنا۱۵ :۱۸۔ ۱۸یسوع پر موزوں آتی ہے نہ کہ
محمد پر،کیونکہ نبی"تیرے اپنے بھئیوں میں سے ہوگا"،یسوع یہودی تھا اور
زیر بحث ہیں وہ مدد گار کے بارے میں ہیں محمد نہیں تھا۔ یوحنا میں آیات جو ِ
جو"یسوع کو جالل دیتا ہے"اور جو یسوع کے رسولوں میں تھا"(یوحنا)۱۷ :۱۶
پس مسلمان متفیق کیوں نہیں ہوتےکہ اُن (رسولوں کو)اور محمد کو یسوع کو
جالل دینا چاہیے؟؟؟
عہ ِد عتیق میں یسوع کی نبوت کے بارے میں بُہت سی باتیں ہیں۔یہاں اُن میں سے
صرف چند ہیں۔داود سے۔یرمیاہ،۵ :۲۳لوقا، ۳۱ :۳متی، ۲۷ :۹، ۱ :۱مرقس:۱۰
۴۷۔، ۴۸یوحنا، ۴۲ :۷اعمال ۲۲ :۱۳۔ ۲۳مکشفہ۱۶ :۲۲۔ ُخدا کا بیٹا۔ زبور۷ :۲
،متی۱۶ :۱۷،۱۶ :۳۔ ،۷ :۵۴،۹ :۲۷، ۱۶لوقا، ۳۵ :۹یوحنا،۳۴ :۱اعمال:۱۳
،قادرمطلق ُخدا کہالیا،سالمتی کا شہزادہ
ِ ،۳۳عبرانیوں ۵ :۵بچہ
وغیرہ۔۔۔۔یسعیاہ۹:۶۔ مسیحائی بمطابق یمینی ِمدراش ۳۴۹۔ ۳۵۰اور پیرق شالوم
صفحہ ۱۰۱۔
مسیح کب آئیگا؟
سلطانی روزانہ نہ ہوگا۔پیدایش ، ۱۰ :۴۹لوقا۲۳ :۳۔ ۳۳مسیحائی نبوتیں َعصائے ُ
بمطابق بابلی اور یروشلم کی تالمود ،تار ُگم جو ناتھن،تار ُگم سوڈو جو
ناتھن،تارگم اونکلوس،بیحرہ مردار کےطوماروں کی تفسیر اور ارامی
تارگم۔یہودیوں نے ۱۱م میں لوگوں کو پھانسی دے کر حق کھو دیا،بمطابق بابلی
تالمود،صدر عدالت(سنہدڑن)سبق ۴۔
ِ
ہیکل کے تباہ ہونے سے پہلے( ۷۰م)۔ مالکی۳۲ ۱ :۳۔ ۳۳م میں قتل ہوا۔ دانی
ایل۲۰ :۹۔ + ۲۷نحمیاہ۱ :۲۔ ۴/۴۴۵( ۱۰ق م) مسیحائی بمطابقمیموناٹیڈز اگرٹ
موسی ،ابرہام الوی تارگم کا مسیحالوی میں،تالمود اور ربنی رربنیکل
ٰ تیمن،ربی
َ
رائڑز۔
مسیح کیا کریگا؟
معجزات کی خدمت۔یسعیاہ ۵ :۳۵۔، ۱۶متی۶ :۹۔۳۲ :۷،۲۲۔۴ :۱۱، ۳۵۔۶
بطور بادشاہ
ِ ،۱۳ :۱۲،یوحنا۵ :۵۔۶ :۹،۹۔، ۱۱وغیرہ گدھے پر سوار ہو کر
داخل ہونا۔زکریا ،۹ :۹لوقا۳۵ :۔ ،۳۷متی۵ :۲۱۔ ۹یوحنا۱۵ :۱۲۔موت تک اپنے
موصد سے دست بردار نہ ہوا۔زبور ۸ :۱۶۔ ،۳ :۳۰ ، ۱۱اعمال :۱۳ ، ۳۱ :۲
،۳۳مرقس،۶ :۱۶متی ،۶ :۲۸لوقا ۴۶ :۲۴۔ ُخداوند کا روح اُس پر ہوگا۔یسعیاہ
،۲ :۱۱متی،۱۶ :۳مرقس۱۰ :۱۔ ، ۱مرقس۱۵ :۴۔، ۳۲ ،۲۱یوحنا۳۲ :۱
مسیحائی بمطابق تارگم یسعیاہ اور بابلی تالمود۔
لوگوں کا ردِعمل
ایک دوست نے دشمنوں کے حوالے دیا ۔ زبور ، ۹ :۴۱متی ۴۸ :۲۶ ،۴ :۱۰۔
، ۵۰مرقس۴۳ :۱۴۔ ، ۴۴لوقا۴۷ :۲۲۔ ، ۴۸یوحنا۳ :۱۸۔ ۵اُس کے اپنے
لوگوں نے اُسے رد کیا۔یسعیاہ۳ :۵۳۔ ،۴زبور ،۸ :۶۹یوحنا،۵ :۷ ،۱:۱۱
متی۴۲ :۲۱۔ ،۴۴اُسے پینے کیلیے ِپت دی گئی۔زبور ،۲۱ :۶۹متی :۲۷
،۴۸گناہگاروں کے مارا گیا۔یسعیاہ ،۱۲ :۵۳متی ،۳۸ :۲۷مرقس:۱۵
ایک امیر آدمی میں دفن کیا گیا۔یسعیاہ ،۹ :۵۳متی ۵۷ :۲۷۔ ۶۰۔ بُہت ،۲۷
سے یہودیوں نے مسیح کو دیکھنا ضائع کر دیاکیونکہ وہ کسی سیاسی نجات
دہندے کو دیکھ رہے تھے ،اور اُس کی(مسیح کی) پہلی اور دوسری آمد کو نہ
پہچانا۔
اُسکی ہوئیں نبوتیں
بہاء ہللا نے نیولٍن ۱۱۱کو خبردار کرتے ہو اُسے ایک خط لکھا کہ لڑائی بند
کرے۔نیولٍن ۱۱۱کو بعد میں جرمنی سے شکست ہوئی۔دوسرے الفاظ میں ۱۹۲۳
کے نئے ایڈیشن جو بہاء ہللا اور نیا دور کے بارے تھا صفحہ ۲۸۸ ،۲۷۸کہتا
ہے کہ دونوں بہاء ہللا اور عبدالہا نے ایک عظیم امن کی پیشن گوئی کی اور
وعدہ کیا کہ ۲۰صدی میں انسان کا اتحاد واقع ہوگا۔بیک ِوڈصفحہ ۳۷کے
مطابق یہ بعد میں آنے والے ایڈشن میں تبدیل کردیا گیا۔
محمدنے احادیث میں نبوت کی کہوہ رومیوں اور فلستیوں پر حملہ کریں گے،اور
لوگ ترکوں سے لڑئی گے۔
یسوع نے نبوت کی کہ وہ قتل کیا جائیگا۔وہ مردوں میں سے جی اُٹھے گا،
ب یسوع کی طرف سے یوحنا کو دی یروشلم تباہ ہو جائیگا،مکاشفہ کی تمام کتا ِ
گئی نبوت ہے۔
پرانے عہد نامے ،نئے عہد نامے اور قرآن اور حدیث کاایک تقابی جائزہ
احادیث قرآن ابتدائی مسیحیوں کی نیا عہد نامہ پرانا عہد نامہ
تحریریں
سی۔915-850 سی۔ -1400سی۔ 90-50عیسوی 97عیسوی سے 325سی۔630-610 کب تحریر
عیسوی عیسوی عیسوی 340قبل ہوئی
مسیح
؟ دستی تحریریں ایرنئیس نے -182 ایک حصہ 130 دریا مردار قدیم ترین
مسجد ثنا میں 188عیسوی میں عیسوی زیادہ تر کے طومار محفوظ کی
ملیں جو جل حصہ 150عیسوی لکھا کلیسیائی عقائد 250ق -م گئی دستی
گئیں کے خالف عقیدے زیادہ تر پرانا تحریر
کے برعکس ایک عہد نامہ68
جلد اوکسرنیکیس عیسوی سے
میں پائی گئی (پاپ پہلے کا ہے
اوکسرنیکیس )405
اس جلد کی
تاریخ210-205
عیسوی ہے
دوسری احادیث دوسرے مصنفین نے حدیث اور ابتدائی کلیسیائی یسوع نے ابتدائی
نے تصدیق کی ابتدائی تاریخ تصدیق کی تحریروں نے پرانے عہد پیروکاروں
دانوں نے تصدیق کی نامے کی کی تصدیق
تصدیق کی تصدیق کی
220سال 64سال 120سال 1150سال پہلے بچ
رہنے والی
تعلیم کے
درمیان خال
بہت کم دستی تحریریں 325عیسوی سے 10000یونانی، 200-175 بچ رہنے
مسجد ثنا میں قبل 82مصنفین 24000مکمل والی
ملیں جو جل تحریروں
گئیں اور حصوں
کی تعداد
دعوی
ٰ حدیث محمد نے خدا کوئی بڑے عقائدی مسیح کی الوہیت، عقائدی
فرق نہیں ،لیکن کچھ کے باپ ہونے کرتی ہے کہ روح القدس کا تبدیلیاں
محمد نے بہت کا انکار کیا، سائنسی ابہام ہیں ظہور یسوع کے
یسوع کی الوہیت سے معجزات کفارے نے محدود
کا ،اونٹ کھانے کیے جو قرآن شریعت کو منسوخ
میں نہیں کی ممانت کو کر دیا
منسوخ کر دیا،
پرانے عہد
نامے کی
قربانیوں کو
صحیح بخاری کچھ کلیسیائی بزرگ ہللا کی بیٹیوں مرقس کا اختتام یرمیاہ کے سب سے
کی سفارش امید ایک سورۃ کا پرانے عہد نامے یوحنا5باب 53آیت کچھ ابواب بڑی تبدیلی
ذکر کرتی ہے میں ابواب کی تبدیلی کے لیے تھی سے 8باب 11آیت الطینی
جو قرآن سے پر یقین رکھتے ہیں سورۃ 53دو نسخوں میں
دوسری سورتیں غائب ہے شامل ہیں
آج نہیں ہیں، عبرانی میں
اور تین وہ نہیں
سورتیں ہیں جو
آج ہیں پر پہلے
قرآن میں نہیں
تھیں
چند نقول عثمان نے قرآن رومیوں نے مسیحی رومیوں نے مسیح کے اصل کو
کی ابتدائی نقول تحریروں کو تباہ بائیبلوں کو تباہ دور سے دوبارہ
تباہ کر دیں کرنے کی کوشش کرنے کی کوشش دریا ُمردار تعمیر
کی کی کے طومار کرنے میں
مسائل