You are on page 1of 430

‫ہللا کی بیٹیاں‬

‫مسلمان اکثر بڑی تیزی سے دوسروں کو بتاتے ہیں کہ ہللا نے اجازت دی ہے کہ بائبل میں‬
‫بگاڑ پیدا ہو۔ وہ کونسا اشارہ دے رہے ہیں یہ کہ قرآن خدا کا معتبر کالم ہے جبکہ بائبل‬
‫نہیں۔ بائبل میں بہت چھوٹے متن کے اختالف ہیں‪ ،‬مگر کسی تبدیل شدہ عقیدے کا ثبوت‬
‫سنجیدہ نہیں قرآن میں اوبیا کی روشنی میں بہت سارے بگاڑ کے ثبوت ہیں‪ ،‬متروک‬
‫آیات‪ ،‬اوتھمن اور دوسرے قرآنی مسلے۔ تاہم‪ ،‬بہت سارے مضبوط قرآنی عقیدی اختالف‬
‫مسلمانوں نے خود ہی پیدا کیے ہیں وہ ہیں " ہللا کی بیٹیاں"‬

‫مکمل خالصہ‬
‫مسیحی ویب سائٹ‬
‫‪http://answering islam.org/responses/saifullah.sverses‬‬

‫کہتی ہے‪" ،‬محمد کی حیاتی کے بہت سارے پریشان کن واقعات میں سے ایک اسوقت واقع‬
‫ہوا جب شیطان نے اپنا کالم محمد کے منہ میں ڈاال۔ محمد نے شیطان کا کالم خدا کا کالم‬
‫سنایا۔ اس واقع کی تحریری شہادت شروع کے مسلمان عالموں نے دی اور قرآن‬ ‫سمجھ کے ُ‬
‫اور حدیث میں سے حوالہ دیا۔ بعد میں مسلمان شرمندہ ہوئے کہ انہوں نے خود اعالن کیا‬
‫کہ نبی نے شیطان کا کالم سنایا‪ ،‬انہوں نے اس سے انکار کر دیا۔ ان موخرالذکر محمدیوں‬
‫نے الکھوں معافیاں اور انکار کیے محمد کی گناہ آلودہ غلطیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے۔‬

‫ایک بار پھر اشارہ کرنا ضرور ہے کہ " شیطانی آیات" کا واقعہ کسی غیر مسلم نے نہیں‬
‫بنایا۔ یہ واقعہ شروع کے اسالمی ذرائع نے ریکارڈ کیا جو محمد کی حیاتی پر دستیاب ہے۔‬
‫کسی کو یہ بھی نہیں سوچنا چاہیے کہ یہ کہانی ان لوگوں نے بنائی جو اسالم پر تنقید کرتے‬
‫ہیں۔ یہ ایک در میانی قصہ ہے جو براہ راست شروع کے اسالمی ریکارڈ میں پایا جاتا ہے‬
‫۔ یہ عنوان اسالم میں بڑا بحث و مباحثہ کا ایک موضع ہے۔ شیطان نے اپنا کالم محمد کو‬
‫بطور خدا کا کالم تالوت کرنے کے لیے بروئے کار الیا۔‬

‫قرآن نے اصالً کیا کہا؟‬


‫عزی اور ایک تیسری‬
‫ٰ‬ ‫سورۃ نجم (سورۃ ‪ 19-20 )53‬آیات کہتی ہیں کیا تم نے الت اور‬
‫دیوی منات کو دیکھا ہے؟ ہللا بطور دیات اسالمی عرب سے پہلے موجود تھا اور اسکی تین‬
‫العزی اور منات۔ ( غور کی ال کا مطلب ہے "دی" یعنی خاص)‬‫ٰ‬ ‫بیٹیاں تھیں االت‪،‬‬
‫محمد کے شروع کے چار سوانح نگاروں نے لکھا کہ وہ آیات اصالً اسطرح ہیں۔ " یہ ہیں‬
‫سر بلند لق لق ( صالح) جسکی شفاعت پر اُمید ہوتی ہے" ۔‬
‫تفسیر‪ :‬ہللا کی بیٹیوں کو آسمانی شفاعتی مخلوق سمجھا جاتا تھا۔ سر بلند نمدیاں سارس ان‬
‫کے لیے استعارہ ( نشان ) تھا۔ اور متبادل پڑھائی یہ کہ " کسی کے لیے پر امید ہونا" (‬
‫تیسرا) منظوری سے تسلیم کیا گیا ہے ترتدا ( محمد کی زندگی صفحہ ‪ 166‬ابن اسحاق کا‪،‬‬
‫الفریڈ گولیوم کے ترجمے میں سے)۔‬

‫بعد میں‪ :‬یہ عبارتنکال دی گئی اور اس کی جگہ پر مندرجہ زیل رکھ دی گئی۔ " تم مردانی‬
‫جنس کے لیے اور اسکے لیے جنس کے لیے کیا ہے؟ دیکھو‪ ،‬یہ حقیقتا ً ایک بہت نا مناسب‬
‫تقسیم ہو گی" ۔ (‪ 21-22 :53‬آیات)‬
‫تفسیر‪ :‬وہ جو ہللا کی تین بیٹیوں پر ایمان رکھتے ہیں ہللا کے لیے غیر مناسب ہیں‪ ،‬کیونکہ‬
‫ان سبھوں نے لڑکوں کو ترجیح دی اور پھر کہا کہ ہللا کی صرف بیٹیاں ہیں۔ یہ جو نامزد‬
‫کی گئیں‪ " ،‬شیطانی آیات" نئے دور میں سلمان رشدی نے اپنے غیر متعلقہ ارو افسانوی "‬
‫ناول" میں اس کو بطور عنوان استعمال کیا ہے۔ اور یہ کاغذ اس نئی کہانی پر بحث نہیں‬
‫کرتا۔ یہاں تک کہ اصلی شیطانی آیات کا تعلق ہے کوئی پکا مسلمان اور غیر مسلم کیسے‬
‫بتا سکتا ہے کہ کونسی آیت اصل میں موجود تھی؟ باقی یہ کاغذ بالواسطہ اور بالواسطہ‬
‫ثبوت دیتا ہے کہ شیطانی آیات اصل میں وہاں تھیں‪ ،‬اور نیا مسلمان اعتراض دیتا ہے۔‬

‫چار سوانح نگار‪:‬‬

‫شیطانی آیات کا براہ راست ثبوت‬


‫جب کے شروع کے مسلمانوں کی محمد کے بارے میں کہی گئی ہر بات سچ نہیں‪،‬‬

‫اسالمی علما بہت ممکن ہے کہ محمد کی کہی گئی باتیں مانتے ہوں جو تین یا بہت سارے‬
‫ذرائع سے ثابت ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ شیطانی آیات غیہر مسلم ذرائع سے نہیں۔ بلکہ ان‬
‫چار شروع کے مسلم علماء سے ہیں جو محمد کے سوانح نگار ہیں۔ غور کرو کہ تین‬
‫سوانح نگاروں نے محمد کی زندگی دی تحریری شہادت دی یہاں تک کہ شروع کے مشہور‬
‫سنی اسالم قائم ہے۔‬
‫حدیث کے مجموعے کی بہ نسبت جس پر ُ‬
‫الوحیدی‪:‬‬
‫(‪ 207‬ہجری‪823 /‬ء میں مر گیا) نےا سبب الزول لکھی۔ "ایک خاص دن مکہ کے ایک‬
‫سردار نے کعبہ کے قریب اک گروپ اکٹھا شہر کے رسم و راوج کے امور پر بحث ہوئی۔‬
‫جب محمد ظاہر ہوا اور ان کے پاس دوستانہ طرہقے سے بیٹھتےہوئے سورۃ ‪ 53‬تالقت‬
‫عزی اور منات تیسری دیوی نہیں‬
‫ٰ‬ ‫کرنا شروع کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" اور تم نے الت اور‬
‫دیکھی؟ "جب وہ اس آیت پر پہنچا تو شیطان نے خیالوں کا ایک بیان تجویز کیا جس نے‬
‫کئی دن تک اس کی روح کو قبضے میں رکھا‪ ،‬اور اسکے منہ میں صلح اور راضی نامے‬
‫کا کالم رکھا‪ ،‬مکاشفہ کو خدا کی طرف سے اسکو مال‪ ،‬ناموں کے ذریعے۔‬
‫یہ سر بلند عورتیں ہیں اور واقع ان کی شفاعت پر امید ہے۔ قریش حیران اور خوش تھا ان‬
‫کی الوہیت کے اس اقرار کے لیے۔ اور جب محمد نے یہ سورۃ قریبی لفظوں سے دیکھی‪،‬‬
‫جس سبب سے وہ خدا کے سامنے جھکنا ہوتا ہے اور اسکی خدمت کرنا‪ ،‬سارے مجمع نے‬
‫باہمی رضا مندی کے ساتھ زمین پر سجدہ کیا اور پوجا کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شام کو جبرائیل‬
‫انہیں مال اور نبی نے اسے سارۃ تالوت کر کے سنائی‪ ،‬اور جبرائیل نے کہا یہ کیا ہے جو‬
‫آپ نے کیا؟ آپ نے لوگوں کے سامنے جو الفاظ دہرائے میں نے کبھی بھی آپ کو نہیں‬
‫دیے‪ ،‬اس لیے محمد دکھ کے ساتھ غمگین ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"‬

‫ابن سعد‪:‬‬
‫(‪230‬ہجری‪845 /‬ء میں مر گیا) وہ الوحیدی کے کام سے آگاہ تھا وہ خود بھی سوانح نگار‬
‫تھا جس نے کتاب التباقت الکبیر کی ‪ 15‬جلدیں لکھیں۔‬
‫ابن اسحاق‪:‬‬
‫(‪ 767/145‬یا ‪773 / 151‬ء وچ مریا) وہ ایک شفی سنی تھا جس نے بعد میں اپنا عارضی‬
‫سکول شروع کیا اس نے سیرات رسول ہللا ( ہللا کے رسول کی زندگی ) لکھی۔ "مہاجرین‬
‫وہاں ( ایتھوپیا) میں رہے جب تک کہ انہوں نے سن نہ لیا کہ محمد کے لوگوں نے اسالم‬
‫قبول کر لیا اور اپنے آپ کو جھکا دیا ہے۔ یہ ہی وجہ تھی کہ سورۃ نجم محمد پر نازل ہوئی‬
‫اور نبی نے یہ تالوت کی۔ مسلمان اور مشرک دونوں نے چپ کر کے اسے سنا یہاں تک‬
‫عزی کو دیکھا؟ ان سبھوں نے پوری توجہ‬ ‫ٰ‬ ‫کہ وہ ان لفظوں پر پہنچ گیا‪ ،‬کیا تم نے الت اور‬
‫کے ساتھ کان لگایا جب کہ مومنوں نے یقین کیا ( محمد کا) کعبہ نے مذہب چھوڑ دیا جب‬
‫اوہنوں نے شیطان کا پیغام سنا اور کہا ہللا کی قسم ہم ان کی خدمت کریں گے ( لق لق)۔ اس‬
‫طرح ہو سکتا ہے کہ ہم کو ہللا کے نزدیک الئے‪ ،‬شیطان نے ہر مشرک کو یہ دو آیات‬
‫سنائیں اور ان کی زبان آسان بنا دی۔ اس نے رسول پر بڑا زور دیا جب تک کہ جبرائیل نے‬
‫آ کے شکایت نہ کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" (وہ یزید بن زیاد کی ترسیل کے سلسلے کا ذکر کرتا ہے‬
‫سلمی بن حامد بن اسحاق بن جریر الطباری (‪923‬ء میں مر گیا) وہ ایک‬ ‫ٰ‬ ‫محمد بن اسحاق‪،‬‬
‫شفی سنی تھا اس نے ‪915‬ء تک اسالمی تاریخ کی ‪ 15‬جلدیں لکھیں۔ اس کو " شیخ التفسیر"‬
‫ال لقب مال۔ وہ جلد ‪ 6‬ک صفحہ ‪ 108‬اور ‪ 110‬پر لکھتا ہے " جب ہللا کے رسول نے دیکھا‬
‫کہ اسکا قبیلہ کیسے اسکے کے پیچھے سے واپس چال گیا اور انہیں ہللا کے پیغام کو جو‬
‫اس نے دیا دیکھ کر غمگین ہوا۔ اس نے اپنی روح میں خواہش کی کہ رب کی طرف سے‬
‫اسے کچھ مال جس نے اس کے ساتھ اس کے قبیلے کی صلح کروا دی۔ اور جب وہ ان الفاظ‬
‫عزی کے بارے سوچا جو تیسری دیوی ہے؟ شیطان نے‬ ‫ٰ‬ ‫پر آیا کہ کیا تم الت ‪ ،‬المنات اور‬
‫اسکو اپنی ُزبان دی۔ اسکی اپنے اندر کی بھث اور اپنے لوگوں کو النے کی خواہش کے‬
‫الفاظ ۔ یہ اونچی اڑتی سارس ہے۔ اور واقع ان کی شفاعت منظوری کے ساتھ مان لی گئی۔ [‬
‫باری باری خواہش کرنے یا پ امید ہون دے لئی] جب قریش نے یہ سنا وہ خوش ہوئے اور‬
‫شادمان ہپوئے اس طریقے سے جس وہ ان کے دیوتاوں کے بارے میں بوال‪ ،‬اور انہوں نے‬
‫سنا¸جب کہ مسلمان پورے بھروسے کے ساتھ‪ ،‬اپنے پغمبر کی عزت میں اور پیغام کی‬
‫عزت میں بھروسہ کرتے تھے‪ ،‬جو وہ دیوتا سے الیا تھا‪ ،‬غلطی کا شک بھی نہیں تھا‪ ،‬پھر‬
‫جبرائیل ہللا کے رسول کے پاس آیا اور کہا محم دتو نے کیا کیا؟ آپ نے لوگوں کو تالوت سنائی‬
‫جو میں نے آپ کو ہللا کی طرف سے ال کر نہیں دی" ۔ بعد میں مسلمان علماء جنہوں نے‬
‫اسے اسطرح بیان کیا۔‬
‫‪)1‬ابو شرما کوراسن سے (‪ 787-885‬ہجری)‬
‫‪ )2‬ابن ابی حاتم‬
‫‪ )3‬ابن المنُدھیر‬
‫‪)4‬ابن حجر اسکالم سے (‪ 773-852‬ہجری)‬
‫‪ )5‬ابن مردویاہ‬
‫موسی ابن اُقبا‬
‫ٰ‬ ‫‪)6‬‬
‫‪)7‬زمکھا شری کی مشہور تفسیر سورۃ ‪1070-1143( 52 :22‬ء)‬
‫پہلے چھ بڑے طبقات کی کتابیں‪ ،‬مترجم الس مونل الحق دے مطابق نیں۔‬
‫شیطانی آیات کا بالواسطہ ثبوت‬

‫قرآن اور بخاری احادیث‬


‫بخاری تقریبا ً ‪870‬ء میں مر گیا۔ (یہاں تک کہ چار ذرائع میں سے تین کی فہرست دی گئی‬
‫ہے) جب محمد نے سورۃ نجم کی تالوت کی‪ ،‬غیر قوموں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں نے بھی‬
‫سجدہ کیا (بخاری جلد ‪ 3‬کتاب ‪ 19‬عدد ‪ 173‬سفحہ ‪،100‬جلد ‪ 3‬کتاب ‪ 19‬عدد ‪ 176‬صفحہ‬
‫‪،101‬جلد ‪ 6‬کتاب ‪ 60‬عدد ‪ 386-385‬صفحہ ‪ ،365-364‬ابوداود جلد ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬سبق ‪481‬‬
‫عدد ‪ 1401‬صفحہ ‪)369‬۔ محمد کی دوسری سورتوں پر غیر قومیں نہیں جھکیں‪ ،‬وہ اس‬
‫سورۃ پر کیوں اتنے متفق ہوئے‪ ،‬خاص طور پر بخاری اور ابوداود نے ان غیر قوموں کا‬
‫نہیں کہا کہ وہ مسلمان ہوئے یہ ان جنگوں سے اچھا ہے جو مکہ کے لوگوں سے لڑی‬
‫گئیں۔‬
‫سورۃ ‪ 52 :22‬کہتی ہے " ہم نے آپ سے پہلے کوئی نبی یا رسول نہیں بھیجا‪ ،‬لیکن اس‬
‫نے خواہش کی اور شیطان نے اس کے خواہش میں کچھ ( غرور) ڈال دیا۔ لیکن خدا نے‬
‫کوئی بھی بے کار چیز مٹا دی جو شیطان نے اس میں ڈالی اور خدا اسکی نشانیوں کی‬
‫تصدیق کرے گا اور قائم کرے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" ۔‬
‫سورۃ ‪ 75-73 :17‬کہتی ہے " کہ ان کا مقصد آپ کو آزمانا اور میرے مکاشفے سے گمراہ‬
‫کرنا میرے نام کا کوئی متبادل بنانا‪ ،‬بالکل مخلف ہے۔ ( اس صورت میں) دیکھو! وہ یقینا ً‬
‫آپ کو اپنا دوست بنا لیں گے۔ اور کیا ہم نے آپ کو طاقت نہیں دی آپ اسکے سامنے تھوڑا‬
‫سا جھکیں گے۔ اس صورت میں ہم تمہیں زندگی میں ( سزا کا) دوہرے مزہ کا حصہ دیں‬
‫گے‪ ،‬اور موت میں برابر کا حصہ دیں گے۔ اور مزید ہمارے خالف آپ کی کوئی مدد نہیں‬
‫کرے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" ۔‬
‫دعوی کرتی ہے۔ جو ( نبی نو معراج )‬
‫ٰ‬ ‫حتی کہ کجھ سورۃ ‪ 75-73 :17‬بھی‬
‫توجہ کرو کہ ٰ‬
‫کے وقت ملیں ۔ طبری اور ابن سعد نے لکھا کہ سورۃ ‪ 75-73 :17‬دا شیطانی آیات کے‬
‫وقت مکاشفہ مال۔ مسلمان شیطان کی سرگوشی کرنے کی ایک عام اصظالح رکھتے ہیں‪،‬‬
‫اس کو عام " وسواس" پڑھا جاتا ہے۔‬
‫نو مسلم اعتراضات اور جوابات‬
‫مسلم اعتراض ‪ :1‬لوگ ان ‪ 11‬کے عالوہ شیطانی آیات کا ذکر نہیں کرتے۔ کچھ عام‬
‫مسلمان علماء جنھوں نے شیطانی آیات کے بارے میں نہیں لکھا وہ انہیں امام مسلم‪ ،‬جس‬
‫نے صحیح مسلم لکھی ‪ ،‬ابو داود‪ ،‬نساء احمد بن سنبل اتے ابن ہشام۔‬
‫جواب‪ :‬احادیث کے ایک مجموعے میں بہت ساری چیزیں ہیں جو دوسرے مجموعوں مں‬
‫نہیں۔ مثالً مفصل بخاری احادیث زکواۃ کیوں ادا کی جائے اس کے بارے میں مواد نہیں ہے‬
‫ذخیرہ اندوزی کے بارے میں مواد نہیں ہے جیسے کہ صحیح مسلم جلد ‪ 2‬سبق ‪ 371‬عدد‬
‫‪ 2205‬صفحہ ‪ 484‬میں پایا جاتا ہے کہ ہر روز سویرے دو فرشتے مسلمان کو ملتے ہیں‬
‫اور دوسری مثال‪ ،‬ہم جانتے ہیں کہ ابن ہشام نے بخاری کو استعمال کیا‪ ،‬لیکن اس نے‬
‫شیطانی آیات واال حصہ چھوڑ دیا۔ ابن ہشام کی نقل کی ابن اسحاق ‪ ،‬نے کہا‪ ،‬اس نے وہ‬
‫چیزیں جو غیر موزوں تھیں کو ٹھیک کیا۔جبکہ وہ ان کو اندر رکھنے کے لیے اتنا پریشان‬
‫اور وہ ثبوت نہیں کہ یہ واقع ہوئی ۔‬
‫مسلم اعتراض ‪ :2‬مبینہ شیطانی آیات باقی سورۃ ‪ 53‬کے ساتھ مناسب نہیں۔‬
‫جواب‪ :‬یاد رکھو نئے حصے نے شیطانی آیات کی پیروی نہیں کی‪ ،‬بالکہ ان کو قدرے ہٹا‬
‫دیا۔ اسطرح کے حاالت بھی ہینجس میں ایک سورۃ کے مخلتف حصے مکتلف اوقات میں‬
‫دئیے گئے ۔ دوسرے الفاظ میں‪ ،‬ہم نہیں جانتے کہ سورۃ نجم (‪22 )53‬آیت کے بعد ایک ہی‬
‫وقت میں لکھی گئی ۔‪ 51-53‬آیتاں محمد کے ذاتی خطاب سے باہر ظاہر ہوتی ہیں۔‬
‫مسلم اعتراض ‪ :3‬سورۃ ‪ 21-19 :53‬ہو سکتا ہے کہ شیطانی سرگوشی کرنے سے بہت‬
‫پہلے لکھی گئی ہو۔‬
‫جواب‪ :‬طبری اور ابن سعد کہتے ہیں کہ ان کو ایک وقت میں سورۃ ‪ 75-73 :17‬جیسا‬
‫مکاشفہ مال۔ آج کوئی یقینا ً نہیں جانتا کہ زیادہ سورتیں کب لکھی گئیں۔ دوسرے الفاظ میں ‪،‬‬
‫جیکر ایہہ بوہت پہلے لکھی گئیں۔ اس کے کہے ہوئ کا انکار نہیں۔ جیکر ایک وفادار‬
‫مسلمان حقیقتا ً قرآن پر بشمول سورتیں ‪ 75-73 :17‬اور ‪ 52 :22‬یقین کرتا ہے‪ ،‬اور پھر‬
‫اسے شیطانی زیادہ شیواں دا وی یقین کرنا چاہیے "محمد اور مذہب اسالم" صفحہ ‪ 120‬پر‬
‫گل کرسٹ کہتا ہے" کہ دوسری دلیل کمزور ہے کیونکہ ثبوت کمزور ہیں کہ سورۃ ‪ 53‬کا‬
‫پہال حصہ معراج کے حوالے کی طرف اشارہ ہے‪ ،‬جو ابائے سینا کی طرف ہجرت کا ہے‬
‫جیسے پہلے ظاہر کیا گیا‪ ،‬یہ تقریبا ً محمد کی شروع کی وحیوں کی طرف اور یقینا ً اشاری‬
‫کرتا ہے جس کی قرآن نے خود حد بندی کی ان دو کی بھی جب اس نے ( محمد ) نے تبلیغ‬
‫شروع کی بد قسمتی سے کوئی کہتا ہے ‪ ،‬کہ روحانی طور پر سارے مسلمان دالئل جو اس‬
‫کہانی کے خالف حقیقی فطرت ہیں وہ برابر کمزور ہیں۔‬
‫مسلم اعتراض‪ :4‬شیطانی آیات ایک خدا کی مرکزی تعلیمات کے خالف ہیں جو محمد نے‬
‫یکسان طور پر سکھائی۔‬
‫جواب‪ :‬محمد ہر چیزپر برابر نہیں آزمایا گیا۔ یاد رکھو بخاری جلد ‪ 2‬کتاب ‪ 54‬سبق ‪ 10‬عدد‬
‫‪ 490‬صفحہ ‪ ،317‬جلد ‪ 4‬کتاب ‪ 53‬سبق ‪ 38‬عدد ‪ 400‬سے آگے صفحہ ‪ ،266‬جلد ‪ 8‬کتاب‬
‫‪ 53‬سبق ‪ 38‬عدد ‪ 400‬صفحہ ‪267‬۔ یہ ریکارڈ کہ محمد کچھ عرصے کے لیے بُری روح‬
‫کے ساتھ حقیقتا ً جادو کے اثر میں رہا۔ مزید براں‪ ،‬سوانح نگار اور دوسرےجنہوں نے یہ‬
‫ریکارڈ لکھا۔ مسلمان ہی رہے‪ ،‬اس لیے یہ مورخ ثابت کرتے ہیں کہ کچھ نہ کچھ محمد کی‬
‫پیروی کرنی ہے جیکر وہ جھوٹ بھی بولے۔‬
‫مسلم اعتراض ‪ :5‬قرآن میں بہت سی عبارات کہتیں ہیں کہ محمد کوئی جھوٹی بات نہیں‬
‫کہہ سکتا اور یہ تفسیر کے ساتھ موازنہ نہیں کرتی کہ شیطان نے کچھ باتیں کیں مثالً‬
‫سورۃ ‪15 :10‬ب‪ :‬کہہ کہ یہ میرے لیے ہے ‪ ،‬میری باہمی رضا مندی ہے اسکو بدلنے کے‬
‫لیے‪ :‬میں نے کچھ پیروی نہیں کی بلکہ جو مجھ پر ظاہر ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"‬
‫سورۃ ‪ :41:42‬کوئی جھوٹاس تک رسائی نہیں کر سکتا‪ ،‬اس سے پہلے یا اس کے بعد‪ :‬یہ‬
‫کسی پر حکمت الئق یا ساری تمجید کے الئق نے نازل کی ہے۔‬
‫سورۃ ‪ " 9 :15‬ہمیں کوئی شک نہیں پیغام نازل کردو‪ ،‬اور ہم یقینا ً اس کی ( خرابی سے )‬
‫حفاظت کریں گے"۔‬
‫سورۃ‪" :46 -44 :60‬اگر وہ ( رسول) میرے نام سے کوئی بات ایجاد کرے اور ہم یقینا ً‬
‫ٹھیک ہاتھ سے اسے روک دیں گے اور پھر ہم یقینا ً اس کے دل کی شریان کاٹ دیں گے"۔‬
‫دعوی کیا جاتا ہے کہ شیطان نے ‪ ،‬نہ کہ محمد نے شیطانی آیات‬
‫ٰ‬ ‫جواب‪ :‬ایک طرح‪ ،‬یہ‬
‫ایجاد کیں اور قرآن کی حفاظت ایک غلط تعلیم کو اندر آنے نہیں دیتی اور ہللا انہیں ٹھیک‬
‫رکھتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں اگر کوئی مسلمان ان آیات کو اسطرح تفسیر کرتا ہے کہ نبی‬
‫کے پیغام میں غلط بات نہیں آتی‪ ،‬اور پھر شیطانی آیات کے قطع نظر‪ ،‬قرآن میں موجود‬
‫شیطانی سرگوشیوں کا اختالف ہو گا۔ یہ بھی قرآن کی آیت کا صرف ایم نمونہ نہیں کہ‬
‫"مکمل طور پر غائب کرنا " اگر یہ متروک ہیں ۔ صحیح مسلم والیم جلد ‪ 1‬سبق ‪ 244‬عدد‬
‫‪ 1433‬صفحہ ‪330-329‬۔ یہ ایک ایم حدیث ہے کیونکہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ آیت نہ‬
‫صرف متروک ہے بلکہ اسکے متروک ہونے کے بعد یہ مکمل طور پر غائب ہو گئی۔ اس‬
‫طرح نہ ہی ‪:‬‬
‫) قرآن کا ( آسمان پر) تختی پر پہال ترجمہ رہا ہے اور بعد کا ترجمہ تختی سے مختلف ‪a‬‬
‫ہے۔ آج کا قرآن آسمانی تختی سے مختلف ہے۔‬
‫‪ )b‬آسمانی تختی اور قرآن ‪ ،‬بعد کے ترجمے پر مشتمل تھا‪ ،‬اور پہال ترجمہ مختلف تھا۔‬
‫اس طراح اصل تالوت جو آسمانی تختی کی نمائدگی کرتے ہوئے دی گئی جبکہ وہ حقیقت‬
‫میں ایک جھوٹ تھا۔ یہ کون سی ہے؟ تختی (آسمان میں) سورۃ ‪ 22-20 :85‬میں قیاسا ً‬
‫نادانی سے درز نہیں بھری۔‬
‫مسلم اعتراض ‪ :6‬شاید طبری نے بغیر تنقید دے معلومات اکٹھی کی ہوں‬
‫جواب‪ :‬جبکہ ہمارے اس قیاس کا کوئی ثبوت نہیں‪ ،‬دوسرے تین سوانح نگاروں نے بھی یہ‬
‫حتی کی طبری بغیر تنقید‬ ‫لکھا ہے ۔ ان میں سے دو باکل طبری سے پہلے تھے‪ ،‬اس طرح‪ٰ ،‬‬
‫کے پایا گیا‪ ،‬جسکا معنی خیز اثر نہیں ہو گا جبکہ ہم دوسرے تین تک رکھتے ہیں ۔ کوئی‬
‫مسلمان ہو سکتا ہے کہ یہ خواہش کرے کہ محمد اور سارے شروع دے سوانح نگار بڑے‬
‫خرابی پیدا کرنے والے تھے‪ ،‬لیکن بہت سارے ذرائع ان کی درستگی کی طرف بھی اشارہ‬
‫کرتے ہیں ۔ مجموعی طور پر‪ ،‬طبری نے ہر چیز بغیر تنقید قبول نہیں کی ۔ مثالً جلد ‪1‬‬
‫صفحہ ‪ 532‬پر وہ آدم اور حوا کی بہت ساری روایات کا ذکر کرتا ہے کہ اس نے توریت‬
‫کے لوگوں سے سیکھا تھا۔ وہ ان میں سے کئی کا حوالہ دیتا ہے۔ لیکن وہ کہتا ہے کہ ان‬
‫احادیث کے معتبر کے بارے محتاط ہے۔ (بربرا فرے سٹوواسر کی کتاب "قرآن میں‬
‫عورتیں‪ ،‬روایاتاور ان کی تفسیر" صفحہ ‪ 28‬سے حوالہ)‬
‫سنی مسلم اعتراض ‪ :7‬مستند احادیث براہ راست اس کا ذکر نہیں کرتیں۔‬
‫جواب‪ :‬بخاری جلد ‪ 3‬کتاب ‪ 19‬سبق ‪ 42‬عدد ‪ 173‬صفھہ ‪ ،100‬جلد ‪ 3‬کتاب ‪ 19‬سبق ‪43‬‬
‫عدد ‪ 176‬صفحہ ‪ ،101‬صفحہ ‪ 6‬کتاب ‪ 60‬سبق ‪ 287-286‬عدد ‪ 386-385‬صفحہ ‪-364‬‬
‫‪ ،365‬ابوداود جلد ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬سبق ‪ 481‬عدد ‪ 1401‬صفحہ ‪ 369‬ذکر کرتیں ہیں کہ مکہ‬
‫والے کیسے جھکے جب انہوں نے سورۃ ‪ 53‬سنی۔ کوئی اور بیان کرنا مشکل ہے کہ اس‬
‫سورۃ کے بارے کیا تھا کہ غیر قومیں اس سورۃ کے آگے جھک گئیں‪ ،‬جبکہ وہ کسی‬
‫دوسرے کے سامنے نہیں جھکتے تھے۔ قرآن خود بھی " شیطان کی سرگوشی کا ذکر کرتا‬
‫ہے۔‬
‫سنی مسلم اعتراض ‪ :8‬شیخ البانی نے اپنی کتاب "روایات کی ترسیل کرنے والی گاڑی"‬
‫میں کہا ہے کہ شیطانی آیات دو ثبوت منتقلی کا ایک بُرا سلسلہ ہے (انسعد)‬

‫جواب‪:‬‬
‫”‪http://answering islam.org/respenses/saifullah /serser.htm says,‬‬
‫کہتی ہے کہ البانی کے نقطہ نظر کے ساتھ‪ ،‬کہ ان دنوں میں بُری طرح جھوٹا جانا جاتا تھا‬
‫حتی کہ اس نے ایک کتاب میں لکھ کہ یہ ٹھیک ہے اور دوسری‬ ‫کیونکہ اسناد پر غلط ہے ٰ‬
‫کتاب میں لکھ کہ یہ غلط ہے! کتاب " البانی بے نقاب" سیف الدین احمد ابن امراالسالم کی‬
‫لکھی ہوئی بہت ساری مثالیں دیتا ہے۔ یہ بتاتی ہے‪ :‬یہ ایک مشہور حدیث شیخ (محمد نصیر‬
‫الدین االلبانی) نئی اسالمی تحریک مشہور سلفیہ کا تشریحاتی مطالعہ ہے ۔ مصنف نے‬
‫واضح طور پر البانی اختالف کو واضح کیا ہے اصلی عرب کے کام ترکیب کرتے‬
‫ہوئے (ثنا کدت االلبانی الواحدۃ) یردن کے مشہور عالم حدیث شیخ حسن ابن علی الصدف‬
‫کے ذریعے کیا۔‬
‫مسلم اعتراض ‪ :9‬غیر مسلم محمداور اسالم پر تنقید کرتے ہیں۔‬

‫جواب‪ :‬یہ واقعہ غیر مسلموں بنایا ہوا نہیں‪ ،‬بلکہ مسلمانوں کا خود تحریر کیا ہوا ہے۔ یہ‬
‫وفادار مسلمان آج کے مسلمانوں کی طرح شروع کے ذرائع تک رسائی رکھتے تھے۔ آپ‬
‫کی بند ہوتی آنکھیں آپ کے خیال کی صرف تنقید ہیں۔ کیونکہ یہ آپ کے خیاالت کی تنیقد‬
‫ہیں یہ سچائی کی پیروی کرنے کے لیے چاہے جانے کے الئق نہیں۔ چونکہ مسیحی کلیسیا‬
‫دعوی کرتی ہے‪ ،‬کسی جھوٹے نبی کی نشاندہی کرنا ہمارا فرض ہے۔ ہم‬ ‫ٰ‬ ‫سچائی دکھانے کا‬
‫ی نفرت یا خود غرض کاموں سے نہیں کرتے‪ ،‬بلکہ محبت اور مسلمانوں کو ملنے کی‬
‫خواہش کر کے ان کو جھوٹی تعلیم سے توبہ کرنے اور حقیقی یسوع کی طرف مڑنے اور‬
‫ہمارے ساتھ خوشی میں ملنے‪ ،‬سچے خدا کے ساتھ آسمان میں ملنے کے لیے۔‬

‫آپ یہاں سے کہاں جاتے ہیں؟‬


‫مسلماں خود متفق نہیں رہے کہ آیا کہ قرآن میں شیطانی الفاظ اصالً موجود تھے۔‬

‫متبادل ‪ :1‬محمد نے حقیقت میں ہللا کی بیٹیوں کی شفاعت کے بارے میں کہا؟ پھر کم از کم‬
‫وہ چیز جو محمد کو‪ ،‬خاص عرصے کے لیے ایک جھوٹا نبی بناتی ہے۔‬

‫متبادل ‪ :2‬کیا محمد نے کبھی بھی شیطانی آیات نہیں کہیں؟ پھر سارے شروع کے سوانح‬
‫نگار ایک غلط پر متفق ہو گئے کہ محمد ایک جھوٹا نبی ہے کچھ اپنی مرضی سے کسی‬
‫حتی کہ‪ ،‬اگر رہنما شیطانی باتیں کہے وہ یقین کر لیتے ہیں۔ اگر یہ‬
‫کی پیروی کرتے ہیں۔ ٰ‬
‫سچ ہے تو پھر آپ شیطانی آیات کے بارے میں کیا کہتے ہو وہ جو شیطان نے سرگوشیاں‬
‫کیں اور محمد نے وصول کیں؟ ۔‬

‫بال لحاظ‪ :‬اسالم سکھاتا ہے کہ ہللا اجازت دیتا ہے کہ اس کے کالم کو کسی بھی طرح‬
‫مروڑا جائے اور ہللا اجازت دیتا ہے کہ اسکے وفادار پیرکار جھوٹے طریقے سچے‬
‫طریقوں کی طرح سیکھیں۔ کیونکہ یہ قرآن سورۃ ‪ 45-44 :43‬میں اشارہ کرتا ہے کہ‬
‫سارے پہلے نبیوں کا ایک ہی پیغام تھا‪ ،‬درحقیقت سورۃ ‪ 43 :41‬کہتی ہے کہ محمد کی‬
‫طرف کچھ بھی نہیں بھیجا گیا جو پہلے انبیا کی طرف بھیجا گیا تھا۔ اس طرح ایک مسلمان‬
‫کے لیے یا تو‪:‬‬
‫‪ (a‬ہللا نے اسکے بد عنوان پیغام کو اس سے افضل ہونے دیا۔‬
‫‪ (b‬یا یہ قرآن ہے جو ایک بد عنوان پیغام ہے۔‬
‫یا تو اسالم کہتا ہے کہ ہللا اپنے کالم کے بڑے عقائد کو تبدیلیوں سے با اعتماد محفوظ نہیں‬
‫کر سکتا۔‬

‫خدا پھر بھروسہ کرنے والے بنو‬


‫خدا قادر مطلق اپنے کالم کو محفوط کرنے کی طاقت رکھتا ہے لوگوں کو خدا پر بھروسہ‬
‫کرنا چاہیے۔‬

‫خدا پر بھروسہ کرنے والے بنو کہ خدا نے اپنے کالم کو محفوظ رکھا۔‬
‫سورۃ ‪ 48-46 :5‬کہتی ہے کہ یسوع نے توریت ( اپنے وقت میں) کی تصدیق کی خدا نے‬
‫حتی کہ محمد کے وقت میں اور اس سے سچائی آزما‬ ‫مسیحیوں اور یہودیوں کو کالم بھیجا‪ٰ ،‬‬
‫سکتے ہو۔ سورۃ ‪ 48 :3‬اور ‪ 111-110 :5‬ظاہر کرتیں ہیں کہ یسوع کے پاس توریت اور‬
‫انجیل تھی۔ یسوع کے شاگردوں کو الہام مال۔ بائبل میں یسعیاہ ‪ ، 8 :40 ،21 :59‬زبور‬
‫‪ 89 :119‬ظاہر کرتی ہے کہ خدا کا کالم ہمیشہ تک قائم رہتا ہے۔ اس کا کالم اصالً غلطی‬
‫کے بغیر ہے اسکا کا کالم بے خطا ( بغیر کسی غلط معنی کے) آج محفوظ ہے (یسعیاہ‬
‫‪ 1 ، 11 :55‬پطرس ‪ ، 25-23 :1‬زبور ‪)160 ،144 ،91 ،89 :119‬۔‬

‫بھروسہ رکھنے والے بنو خدا چاہتا ہے کہ تم سچائی کی پیروی کرو‪:‬‬


‫اور اسکے پاس آؤ۔ خدا چاہتا ہے کہ کوئی ہالک نہ ہو حزقی ایل ‪ 32 ، 23 :18‬؛ ‪2‬پطرس‬
‫‪ 9 :3‬سب خداوند یسوع کی انجیل کی فرمانبرداری کے لیے۔ جیسے کہ ‪ 2‬تھسلُنکیوں ‪8 :1‬۔‬
‫فانی بدن پر بھروسہ کرنے والے نہ بنو‪:‬‬
‫دوسروں پر توکل کرنے والے نہ بنو جو تمہیں خدا سے موڑ دیں گے۔ حقیقت میں اپنی ہی‬
‫نظر میں عقلمند نہ بنو۔ (امثال ‪)7 :3‬۔ بلکہ اپنے پورے دل سے خداوند پر توکل کر اور‬
‫اپنے فہم پر تکیہ نہ کر اپنی سب راہوں میں اسے پہچان اور وہ تیری رہنمائی کرے گا"۔‬
‫(امثال ‪ )6-5 :3‬کیا تم خدا پر بھروسہ رکھتے ہو اگر تم اسے تسلیم کرو تو وہ تمہارے‬
‫راستے سیدھے بنائے گا۔‬
‫یسوع پر بھروسہ کرو‪ :‬وہ خدا کی طرف سے اور خدا کا کالم محفوظ ہے۔ خدا چور یا‬
‫لوٹنے واال نہیں (یوحنا ‪ )10-8 :10‬بھروسہ کرو کہ یسوع نے اپنی جان بطور فدیہ دے دی‬
‫۔(متی ‪ )28 :20‬گناہ کی قربانی ادا کی (رومیوں ‪ )3 :8‬اسکے صیلب پر خون بہانے سے‬
‫(عبرانیوں ‪)19 :10‬۔‬
‫خداوند یسوع پر ایمان الؤ‪:‬‬
‫تو تم نجات پاؤ گے (اعمال ‪" )31 :16‬۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو کوئی اس پر ایمان الئے گا شرمندہ نہ‬
‫ہو گا " (رومیوں ‪ )11 :10‬اس لیے خدا پر بھروسہ کرو‪ ،‬اور بھروسہ کرو کہ وہ آپ کی‬
‫رہنمائی کرے گا۔ وہ برداشت نہیں کرتا کہ اس کے کالم میں بگاڑ پیدا ہو‪ ،‬اس لیے بائبل‬
‫معتبر ہے۔ یسوع کی طرف اپنی زندگی لگاؤ اور وہ تمہیں امن اور اطمینان دے گا۔‬
‫وجوہات کہ کئی معزز لوگ ُمسلمان کیوں نہیں ہونا ‪۱۹‬‬
‫)مئی ‪ ۲۰۱۲‬ایڈیشن(چاہتے۔‬
‫کسی مسلمان سے پوچھیں‪ :‬کیا تم متواتر حیران ہوئے ہو کہ کیوں بُہت سے لوگ‬
‫جو سچائی کی پیروی کرنا چاہتے ہیں‪ ،‬ایمان نہیں ال سکتے ‪،‬اچھے ضمیر‬
‫میں‪،‬کیوں مسلمان نہیں ہونا چاہتے؟یہ فہرست اس ارادے سے تیار نہیں ‪ ،‬سارے‬
‫لو گ ایک وجہ کو سہارا دیں۔یہ واضح طور پر‪،‬ایک با اخالق لہجے میں‪ُ ،‬کچھ‬
‫وجوہات کو مختصرا ً بیان کرنے کے لیئے۔اُن میں سے کوئی ایک‪،‬اگر مسیح‬
‫ہو‪،‬اسالم کو ناقابل ٹھہرانے کے لیئے کافی ہے۔ہر وجہ کو واضح کرنے کے‬
‫لیئے حوالہ جات ہیں۔‬
‫سابقہ انبیاء کرام کے کالم کا اسالم انکار کرتا ہے۔‬
‫؛دعوی کرتے ہیں کہ ‪۱:‬‬
‫ٰ‬ ‫مسلمان سابقہ انبیاء کرام کے کالم کو رد کرتے ہیں‬
‫وہ خراب شُدہ ہیں۔حاالنکہ سورۃ ‪۴۶ :۵‬۔ ‪ ۴۸‬کہتی ہے یسوع نے شریعت اور‬
‫انجیل کی تصدیق کی۔بیحرہ ُمردار کے طوماروں میں یسوع کے زمانے کا پرانا‬
‫عہد نامہ ہے۔‬
‫‪www.Muslimhope.com/DeadseaScrolls.htm‬‬
‫موسی کی شریعت اور یسوع کی انجیل کو محفوظ کرنے کے لیئے قدرت‬ ‫ٰ‬ ‫اگر ہللا‬
‫نہ رکھتا تھا‪،‬تو ہللا قرآن کے پیغام کو بھی محفوظ کرنے میں اتنا قدرت واال نہیں‬
‫ہے۔اگر ہللا قرآن کا پیغام محفوظ کر سکتا ہے تو اس سے پہلے کہ اپنے کالم کو‬
‫بھی محفوظ کر سکتا ہے۔‬
‫‪www.Muslimhope.com/WhatEarlyChristianTaughtSummaryGri‬‬
‫‪d.html‬‬
‫اسالم انبیاء کی تعلیم کو رد کرتا ہے کہ ُخدا باپ ہے۔اس کا یہودیوں نے بھی ‪۲:‬‬
‫اعالن کیا۔ مسیحیوں نے بھی۔بار بار پرانے اور نئے عہدناموں میں۔‬
‫‪www.Muslimhope.com/FatherhoodofGod.htm‬‬
‫جبکہ ُخدا جنسی لحاظ سے باپ نہیں ہے‪،‬وہ ایمانداروں کا ایک قبول کیا ہوا باپ‬
‫ہے اور اُس نے خاص طور پر زمانے کے شروع سے پہلے ہی یسوع کو بحش‬
‫دیا۔یسوع کے زمانے کی ہمارے پاس نوشتوں کی نقول میں ُخدا واضح طور پر‬
‫ایک باپ ہے۔‬
‫‪www.Muslimhope.com/DeadSeScrolls.htm‬‬
‫یسوع نے سکھایا کہ وہ ُخدا کا بیٹا ہے اور ُخدا طور پر پرستش کے لیئے ‪۳:‬‬
‫حتی کے غیر اقوام کے مصنفین تسلیم‬
‫قبول کیا گیا ہے۔قرآن اس کو رد کرتا ہے۔ ٰ‬
‫کرتے ہیں کہ یہی ہے جو سکھایا گیا تھا۔‬
‫‪www.Muslimhope.com/Jesusisgod.htm‬‬
‫حتی کہ مسیح کے تمام پیروکار ‪۴:‬‬
‫حاالنکہ بائبل کہتی ہے ‪:‬ہللا دھوکا دیتا ہے۔ ٰ‬
‫ُخدا جھوٹ‪ ،‬نہیں بولتا (گنتی ‪ ،۱۹ :۲۳‬ا۔ سموئیل ‪ )۲۴ :۱۵‬قرآن میں‪ :‬سب سے‬
‫بڑے سارشیوں میں سے ایک ہے‪ ،‬اپنے سارے ابتدائی پیروکاروں کے بے‬
‫وقوف بناتے ہوئے کہ یسوع مصلوب ہوا اور ُمردوں میں سے جی اُٹھا۔‬
‫‪mhope.com/DeceptionInIslam.htm‬س‪www.Musli‬‬
‫قرآن میں کُچھ غلطیاں‬
‫ذولقرآنین‪ :‬سورج کسی دلدلی چشمے میں غروب نہیں ہوتا۔ ‪۵:‬‬
‫‪www.Muslimhope.com/ZulQuranian.html -‬‬
‫‪- www.MuslimHope.com/AstronomyAndTheQuran.html‬‬
‫مسلمان مورخین ظاہر کرتے ہیں کہ سورۃ‪۸۵ :۱۸‬۔ ‪ ۸۶‬میں یہ خیال کہ سورج‬
‫حقیقتا ً گرات کو کسی دلدلی چشمے میں جاتا ہے‪،‬لغوی معنی میں ایمان ہے اور‬
‫آج تک مسلمانوں کو گمراہ کرتا ہے۔‬
‫محمد کے رات کے سفر سے منسوب یروشلیم میں کوئی مسجد نہ تھی ‪۶:‬‬
‫(سورۃ ‪)۱ :۱۷‬‬
‫‪www.Muslimhope.com/NightJourney.htm‬‬
‫االقصی مسجد‪،‬محمد‬
‫ٰ‬ ‫یہودیوں کی تباہ ہیکل میں یروشلیم میں اس کے اور بعد میں‬
‫کے زمانے میں وہ ایک کوڑے کرکٹ کا ڈھیر تھی۔جبکہ مسلمانوں نے تحریری‬
‫دعوی کیا کہ اس نے ایک عمارت کی زیارت کی جو‬‫ٰ‬ ‫ثبوت دیا ہے۔محمد نے‬
‫موجود نہ تھا۔غیر مسلم سوال کریں گے فلسطینیوں نے کیوں محسوس کیا کہ‬
‫االقصی مارٹائرز بریگیڈ کی اس کے وجود کے لیے ضروری ہے۔‬‫ٰ‬
‫قرآن میں تبدیلیاں‬
‫دوبارہ بڑی ترتیب‪ :‬سورۃ ‪ ۵۳‬میں ہللا کی بیٹیاں۔ ‪۷:‬‬
‫‪www.Muslimhope.com/daughteraofallah.htm‬‬
‫چار ابتدائی ۔۔۔۔مرحوم مسلمان حیات زندگی لکھنے والے تحریر کرتے ہیں کہ‬
‫سورۃ ‪ ۵۳‬نے اصالً کہا‪ ،‬کیا تم دیکھ ُچکے ہو (مشرکین کی دیویاں) الت اور عزا‬
‫اور ایک اور تیسری منات؟ یہ سر بُلند سارس ہیں (درمیانی صلح کرانے والے)‬
‫جنکی شفاعت اُمید کے لیئے ہے۔حدیث اور قرآن بھی مانتے ہیں کہ جب وحی‬
‫آئی تھیں تو شیطان نے بھی جعلی باتیں بھیجیں تھیں۔‬
‫محمد کے نائب انبیا بن کعب اور دیگر کے پاس چند یا زیادہ ‪:‬تغیرات ‪۸:‬‬
‫سورتیں تھیں۔ یہ جھوٹ ہے۔ جب ُکچھ مسلمان کہتے ہیں کہ قرآن میں کوئی‬
‫تبدیلی نہیں ہے۔‬
‫‪www.Muslimhope.com/QuranVariants.htm‬‬
‫جبکہ ُکچھ قرآنی آیات رہ گئیں بلکہ متروک ہو گئیں (یعنی ُکچھ عرصے بعد‬
‫پیروی کے قابل نہ تھیں)۔ احادیث اور مسلمان مورخین آیات تحریر کرتے ہیں‬
‫حتی کہ سورتیں خاموشی سے نکال دی گئیں۔نئے طور پر دریافت ُ‬
‫شدہ‬ ‫اور ٰ‬
‫ابتدائی سورۃ‪ /‬یعنی قرآن میں بھی بُہت سی تبدیلیاں ہیں۔‬
‫محمد کا تشدد اور ابتدائی مسلمان‬
‫محمد نے کم از کم دو دفعہ اذیت دینے کا ُحکم کیا۔ ‪۹:‬‬
‫‪www.Muslimhope.com/WarInIslam.htm‬‬
‫کننابن۔۔۔ کو آہستہ آہستہ جالیا گیا کیونکہ وہ بتانا نہیں چاہتا تھا کہ اُس کا خزانہ‬
‫کہاں ہے۔ دوسرا واقعہ ایک قبیلے پر تھاجس نے لوگوں کو قتل کیا ُمحمد نے‬
‫اُنہیں کہال بھیجا کہ اُونٹ کا پیشاب اپنی بیماریوں کے لیئے پیئیں۔‬
‫محمد نے قتل و غارت کا ُحکم کیا۔ ‪۱۰:‬‬
‫‪www.Muslimhope.com/Assainations.htm‬‬
‫الف‪ :‬کعب بن اشرف نے اللہاور اُس کے رسول کو ذلیل کیا۔کعب بن اشرف ‪۱۰‬‬
‫قتل پر یقین رکھتا تھا‪ ،‬لیکن محمد نے خاص طور پر کسی کو کہنے اور گمراہ‬
‫کرنے کے لیئے قتل کرنے کی اجازت دی۔‬
‫ب‪ :‬ابورفیع (غالبا ً فوجی وجوہات پر) ‪۱۰‬‬
‫ج‪ :‬ابوسفیان پر چڑھائی کی (مکہ کا جنرل) ‪۱۰‬‬
‫دعوی کیا‪ ،‬پس ُمحمد نے اُسے خاموش‬
‫ٰ‬ ‫‪۱۰‬د‪ :‬االسود (اس نے نبی ہونے کا بھی‬
‫کرنے کے لیئے تشدد کا استعمال کیا۔‬
‫سنا کہ وہ فوج جمع کر رہا ہے) ‪۱۰‬‬
‫ر‪ :‬خالد بن سفیان (محمد نے ُ‬
‫‪۱۰‬س‪ :‬یُسربن رزم (مسلمانوں نے اُسے قتل کیا جب اُنہوں نے محسوس کیا کہ وہ‬
‫مسلمان ہونے کے لیئے ثانوی خیاالت رکھتا ہے‪،‬لیکن محمد نے اس کا ُحکم نہ‬
‫کیا تھا)۔‬
‫محمد نے بُہت سے لوگوں پر اچانک ‪:‬محمد نے تلوار سے اسالم پھیالیا ‪۱۱:‬‬
‫حملے کرنے کا ُحکم دیا۔اگر اسالم کا مطلب امن ہے تو کیوں دس سالوں کے‬
‫عرصے میں ‪ ۸۲‬کے قریب لڑائیاں ہوئیں؟‬
‫‪www.Muslimhope.com/WarInIslam.htm - www.Muslimhope.co‬‬
‫‪m/BanuMustalip.htm‬‬
‫عورتوں اور شادی کے بارے اسالمی سوچ‬
‫عورتیں تمہاری دائیں ہاتھ کی جائیداد ہیں۔چار سے زیادہ بیویاں‪ ،‬ایک ‪۱۲:‬‬
‫حتی‬
‫مسلمان مرد ال محدود غالم لڑکیاں جنسی استعمال کے لیئے رکھ سکتا ہے‪ٰ ،‬‬
‫کہ اگر وہ راضی نہ بھی ہوں۔‬
‫‪www.Muslimhope.com/WomenInIslam.htm , www.Muslimhope‬‬
‫‪.com/RightHand.htm‬‬
‫عورتیں ُمردوں سے کمتر ہیں‪ :‬اپنی ماہواری کے دوران نماز نہ پڑھیں ‪۱۳: ،‬‬
‫کم ذہن‪ ،‬جہنم میں زیادہ ہونگی۔‬
‫‪www.Muslimhope.com/WomanInIslam.htm‬‬
‫مسلمان عالم الغزالی (‪ ۱۰۵۸‬۔ ‪ ۱۱۱۱‬م ) ‪ ۱۸‬طریقے رکھے کہ عورتیں ُمردوں‬
‫‪:‬سے کمتر ہیں اُنہوں نے شامل کیا‬
‫ایک عورت کی عدالت میں گواہی مرد سے آدھی ہے۔‬
‫مرد بُہت سی بیویاں رکھتے ہیں؛ عورت کا صرف ایک خاوند ہوتا ہے۔‬
‫عورت‪ ،‬مرد کی طرح اتنی آسانی سے طالق نہیں دے سکتی۔‬
‫بیوی گھر میں ہی رہے۔‬
‫عورت کو اپنا سر ڈھانپنا ضروری ہے۔‬
‫عورتیں سوائے اپنے قریبی رشتہ کے ساتھ گھر سے نہیں جاسکتیں۔‬
‫کوئی عورت ایک ُحکمران یا جج نہیں ہوسکتی۔‬
‫ستاہلی اور مناح۔ وہ ُمتنفر کرنے کا اعالن کرتے ہیں۔ ‪۱۴:‬‬
‫ُ‬
‫ایک ناقاب ِل تنسیخ طالق کے بعد‪ ،‬عورت کسی کے ساتھ پہلے مکمل شادی‬
‫کرے‪،‬مرد سے دوبارہ شادی کر سکتی ہے۔ستاہلی ایک مرد ہے جو یہ خدمت سر‬
‫انجام دیتا ہے۔ متاح ایک عارضی شادی ہے‪،‬پس کوئی مرد کسی عورت سے چند‬
‫گھنٹوں کے لیئے شادی کر سکتا ہے‪،‬یادیر تک لیکن یی حرامکاری نہیں‬
‫سنی فرقہ کے لوگ کہتے ہیں محمد نے صرف اسکی ایک خاص عرصے‬ ‫کہالتا۔ ُ‬
‫تک اجازت دی تھی‪،‬لیکن اہل تشیع کہتے ہیں یہ آج بھی جائز ہے اور اس پر‬
‫ایران دوسری جگہوں میں عمل کیا جاتا ہے۔‬
‫‪www.Muslimhope.com/WomanInIslam.htm‬‬
‫محمد نے کیوں ایک ‪ ۸‬یا ‪ ۹‬سالہ بچی سے مکمل شادی کی؟ ‪۱۵:‬‬
‫‪www.Muslimhope.com/AishaNine.htm‬‬
‫یہ نا معلوم دکھ کا سبب بنا ہے اور افریقہ اور دوسری جگہوں میں چھوٹی‬
‫مسلمان لڑکیوں کے لیے اُنکی بچہ دانیوں کا چھیدنے کے جسمانی مسائل کا سبب‬
‫بنا۔‬
‫محمد کا خالف معمول کردار‬
‫اُسے اتنی زیادہ بیویاں رکھنے کی کیوں ضرورت پڑی؟ ‪۱۶:‬‬
‫‪www.MuslimHope.com/WhyDidMohammedGetSoManyWives.‬‬
‫‪htm‬‬
‫اس کے لے پالک بیٹے کو ُحکم ہوا کہ اپنی بیوی زینب بنت جیش کو طالق دے‬
‫دے اس طرح محمد اس سے شادی کر سکتا تھا ۔دیگر بیویاں‪،‬صیصہ اور جوہر‬
‫یہ بنت حارث بیوائیں تھیں کیونکہ محمد نے اُن کے خاوند کو پہلے قتل کروا دیا‬
‫تھا۔ ُکچھ عورتوں نے محمد کی شادی کی عورتوں کو رد کردیا تھا اور مسلمان‬
‫مورخین لکھتے ہیں کہ محمد نے ُکچھ کو طالق بھی دی۔محمد کی حر میں بھی‬
‫تھیں۔‬
‫ُخدا کا ایک سچا نبی کیسے ایک جادو کے اثر میں آسکتا ہے؟ ‪:‬جادو ہوگیا ‪۱۷:‬‬
‫سنی اسالم کی شریعت‬
‫یہ احادیث میں کم از کم ‪ ۱۱‬مقامات پر تحریر ہے‪ ،‬جو ُ‬
‫قانون کی تعریف کرتی ہیں۔‬
‫احادیث میں تحریر ہے کہ محمد نے تعلیم دی کہ بُری ‪:‬طالق زائد حالتیں ‪۱۸:‬‬
‫نظر ایک حقیقت ہے‪ ،‬فطرت کی پُکار کے بعد پتھروں کی طالق تعداد استعمال‬
‫کرنا ضروری ہے‪ ،‬طالق دفعہ اپنی ناک صاف کرو آنکھوں میں تین بار سرمہ‬
‫لگائیں۔پہلے اپنا دریاں جوتا پہنوں اور اتارتے ہوئے پہلے بایاں اُتارو۔اپنے بائیں‬
‫ہاتھ سے کھاؤ کیونکہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے۔‬
‫‪www.Muslimhope.com/Islamandscience.htm - www.Muslimhop‬‬
‫‪e.com/Islamandmedicine.htm‬‬
‫ت خود خوف زدہ ‪:‬قبر کا عذاب ‪۱۹:‬‬ ‫ایک ایسی چیز ہے جس نے محمد کو بذا ِ‬
‫کردیا تھا۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ جہنم جا وقت‪ ،‬بلکہ یہ حقیقتا ً خود قبر کے اندر‬
‫کی جگہ ہے۔محمد دوسروں کے لیئے اس سے خوف زدہ تھا‪ ،‬اپنے مسلمان‬
‫پیروکاروں کے لیئے اور خاص طور پر اپنے لیئے۔‬
‫‪www.Muslimhope.com/TormentOfTheGrave.htm‬‬
‫مزید معلومات کے لیئے دیکھیں ‪www.Muslimhope.com‬‬

‫عائشہ ‪ :‬محمد کی نو سالہ بیوی‬


‫بے شمار لوگوں نے کہا کہ محمد نے اپنی کم ترین عمر بیوی سے جنسی فعل کیا‪ ،‬عائشہ‬
‫ابوبکر کی بیٹی‪ ،‬جب وہ ( محمد) تقریبا ً ‪ 53‬سال کا تھا اور وہ (عائشہ) صرف نو سال کی‬
‫دعوی کرتا ہے کہ محمد اور عائشہ‬
‫ٰ‬ ‫تھی۔ کچھ مسلمان اس سے انکار کرتے ہیں۔ اگر کوئی‬
‫نے جنسی فعل کیا جب وہ نو سال کی تھی‪ ،‬اور وہ غلط تھے وہ محمد کے خالف ایک‬
‫سنجیدہ بہتان ہو گا۔ دوسرے الفاظ میں‪ ،‬اگر یہ ٹھیک تھا تو وہ محمد کی طرف ایک بہت‬
‫مختلف ظاہر ہو گا اور کئی لوگوں کو اس سے صدمہ ہو گا۔ پس کیا یہ محمد کے خالف‬
‫ایک سچا یا جھوٹا الزام ہے؟‬
‫یہ پیپر پہلے عائشہ کے بارے ثبوت دے گا کہ وہ نو سال کی تھی‪ ،‬جب اسکی شادی مکمل‬
‫ہوئی‪ ،‬پھر اس کے بارے ‪ 11‬اعتراضات اٹھتے ہیں‪ ،‬اور آخر کار پوچھا جاتا ہے کہ کیا ہر‬
‫خیال درست ہے۔‬
‫وسیع طور پر مشق کرنا اہم ہے لیہکن آج یہ مشق نظر انداز کر دی گئی ہے‪ :‬بچپن کی‬
‫دلہن‪ ،‬مسلم دنیا میں محمد کی مثال کے باعث ہے ۔ ایران میں ‪ ،‬جون ‪ 2002‬کو ‪ 9‬سال عمر‬
‫کی لڑکی کے والدین کی اجازت سے شادی جائز قرار دی گئی۔‬
‫‪Voices Behind the Veil P.136-137.‬‬
‫آئیوری کوسٹ میں یہ کتاب ایک ‪ 12‬سالہ لڑکی کے بارے بتاتی ہے کہ وہ کئی گھنٹے گھر‬
‫سے باہر رہنے کے بعد گھر واپس آئی۔ اسکے بعد اسکے باپ نے اسے باندھا‪ ،‬لوہے کے‬
‫ٹکڑے سے اسکی پشت جال دی‪ ،‬بغیر کھانے پینے کے اسے تین دن تک قید رکھا اور آکر‬
‫کار ‪ 40‬سال عمر کے ایک آدمی سے اسکی شادی کر دی ۔ اس نے اسے کبھی سکول نہیں‬
‫بھیجا تھا کیونکہ اس نے کہا کہ یہ ان کی روایات سے منحرف کرتا ہے‪ ،‬وہ سواالت پوچھنا‬
‫شروع کرتے اور ‪ 20-19‬سال تک وہ شادی نہیں کرنا چاہتے۔‬
‫طالبان نے خاندانوں کی حاصلہ افزائی کی ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کی ‪ 8‬سال کی عمر‬
‫شادی کریں۔)‪Voices Behind the Veil P.110‬میں )‬
‫ڈیالس مارننگ نیوز ‪ 28-09-03‬صفحہ ‪ 10 ،1‬نمبر پر ایک کہانی لکھی جو ایک افسردہ‬
‫مسلم نائجیرین لڑکی کی منگنی کے بارے ہے جسکی شادی بہت چھوٹی عمر میں ہو گئی‬
‫تھی‪ ،‬وہ حاملہ ہوئی اور در ِد وضع حمل میں رہی‪ ،‬اس سے پہلے کہ ان کے چھوٹے جسم‬
‫تیار ہوتے۔ یہ درحقیقت ‪ ،‬کسی قدر ایک فاش کہانی تھی۔ بنیادی طور پر بہت لڑکیاں جن‬
‫کو سی سیکشن کی ضرورت ہوتی ہے لیکن وہ انہیں حاصل نہیں کرتیں۔ بہت سی بچ تو‬
‫جاتی ہیں لیکن چھیدی ہوئی بچہ دانی کی وجہ سے کوئی بچہ نہیں ہوتا۔‬
‫محمد کی مثال کی مستند فطرت کو سمجھنے کی لیے‪ ،‬ہمیں کچھ مسلم احادیث کو سمجھنا‬
‫اعلی مقام‬
‫ٰ‬ ‫پڑتا ہے۔ وہ کیتھولک اور آرتھوڈکس چرچ کی چرچ روایت کی نسبت زیادہ‬
‫سنی مسلمانوں کے پاس قرآن کے بعد‪ ،‬اسالم میں‪ ،‬سب سے زیادہ مستند‬ ‫رکھتی ہیں۔ ُ‬
‫تحریرات چھ احادیث کا مجموعہ ہے۔ باقی یہ پیپر ظاہر کرتا ہے کہ ابتدائی مسلمان تصدیق‬
‫کرنے والوں کے مطابق بہتان بالکل سچ ہے۔ مجموعی طور پر چھ مستند احادیث سے یہ‬
‫اقتباسات نہایت معزز ابتدائی تاریخ دانوں ابن اسحاق اور الطبری کا حوالہ ہے۔‬
‫‪1‬۔ صحیح البخاری ‪870-810‬ء ‪ 256‬ھجری ‪:‬‬
‫۔ " ہشام کے باپ سے روایت ہے‪ :‬خدیجہ نبی کی مدینہ کی طرف روانگی سے تین ‪A1‬‬
‫سال پہلے وفات پا گئی تھی۔ وہ دو سال سے زائد عرصہ وہاں رہے اور پھر اس نے عائشہ‬
‫سے شادی کر لی جب وہ چھ سال کی لڑکی تھی‪ ،‬اور اسکی شادی نو سال کی عمر میں‬
‫کامل ہوئی۔ بخاری والیم ‪ 5‬کتاب‪ 58‬سبق ‪ 43‬نمبر ‪ 236‬صفحہ ‪153‬۔‬
‫۔ یہ نکات بخاری والیم ‪ 5‬کتاب ‪ 58‬سبق ‪ 43‬نمبر ‪ 243‬صفحہ ‪ 152‬میں بھی ہیں۔‪B1‬‬
‫عروا سے روایت ہے‪ :‬نبی نے ( شادی کا معاہدہ) لکھا جن عائشہ کی عمر چھ سال ‪C1‬‬
‫۔" ُ‬
‫تھی اور اسکی شادی مکمل ہوئی جب وہ نو سال عمر کی تھی اور وہ نو سال تک اسکے‬
‫ساتھ رہی ( یعنی اسکی موت تک) بخاری والیم ‪ 7‬کتاب ‪ 62‬سبق ‪ 60‬نمبر ‪ 88‬صفحہ ‪65‬۔‬
‫۔ عائشہ سے روایت ہے‪ :‬نبی مجھے 'ردا' سے چھپا رہا تھا ( ردا وہ کپڑا جس سے ‪D1‬‬
‫جسم کا اوپر کا حصہ ڈھانپا جاتا ہے) جبکہ میں ایتھوپین لوگوں کو دیکھ رہی تھی جو‬
‫مسجد کے صحن میں کھیل رہے تھے( میں نے دیکھنا جاری رکھا) جب تک میں مطمن ہو‬
‫گئی۔ پس تم اس واقعہ سے نتیجہ نکال سکتے ہو کہ کیسے ایک چھوٹی لڑکی ( جو بالغ‬
‫عمر کو نہ پہنچی تھی) جو تفریح سے لطف اٹھانے کے لیے مشتاق تھی‪ ،‬اس لحاظ سے‬
‫سلوک کرنا چاہیے۔ بخاری والیم ‪ 7‬کتاب ‪ 62‬سبق ‪ 115‬نمبر ‪ 163‬صفحہ ‪119‬۔‬
‫۔ " عائشہ سے روایت ہے‪ ( :‬نبی کی بیوی) مجھے کبھی بھی یاد نہیں کہ میرے ‪E1‬‬
‫والدین کسی بھی مذہب پر یقین رکھتے تھے بہ نسبے اس سچے دین کے ( یعنی اسالم) اور‬
‫( مجھے نہیں یاد) ایک بھی صبح اور شام ہللا کے رسول کے بغیر گزاری ہو" بخاری والیم‬
‫‪ 5‬کتاب ‪ 58‬سبق ‪ 44‬نمبر ‪ 245‬صفحہ ‪ 158‬پس عائشہ خواہ اتنی بوڑھی نہ تھی یا نہ ہی‬
‫پیدا ہوئی تھی۔ پھر بھی اس کے والدین مسلمان ہو گئے۔ یہ اسکے ایک بچی ہونے کے جب‬
‫اسکی محمد سے شادی مکمل ہوئی سے ملتی جلتی ہے۔‬
‫‪2‬۔ صحیح مسلم ‪875-817‬ء ‪ 261‬ہجری‪:‬‬
‫یہ احادیث کا مجموعہ دوسرا معتبر مجموعہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے۔‬
‫۔" (‪)3309‬عائشہ سے روایت ہے‪ :‬ہللا کے رسول نے مجھ سے شادی کی جب میں چھ ‪A2‬‬
‫سال کی تھی اور میں نے نو سال کی عمر میں اسکے گھر کو قبول کیا۔ اس نے مزید کہا‪:‬‬
‫ہم مدینہ گئے اور ایک مہینے تک مجھ پر بخار کا حملہ ہوا اور میرے بال کانوں تل‬
‫گھنگھریالے ہو گئے۔ اُم ر ّمان ( میری ماں) میرے پاس آئی اور میں اپنی ساتھی کھالڑیوں‬
‫کے ساتھ اسوقت جھولے پر تھی۔ اس نے مجھے زور سے پکارا اور میں اسکے کے پاس‬
‫گئی اور مجھے نہیں معلوم تھا کہ میرے ساتھ کیا کرنا چاہتی ہے۔ وہ مجھے مضبوطی سے‬
‫پکڑ کے دروازے پر لے گئی اور میں کہہ رہی تھی ہا‪ ،‬ہا (جیسے میں واہیات باتیں کر‬
‫رہی تھی)جہاں تک کہ میرے دل کی دھڑکن بلند تھی۔ وہ مجھے ایک گھر لے گئی‪ ،‬جہاں‬
‫انصاری خواتین جمع تھیں۔ ان تمام نے مجھے برکت دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا‬
‫اور کہا ‪ :‬تم ٹھیک ٹھاک رہو۔ اس نے ( میری ماں) نے مجھے ان کے حوالے کیا۔ انہوں‬
‫نے میرے بال دھوئے اور مجھے سنوارا اور مجھے ڈر نہ لگا۔ ہللا کا رسول صبح کو وہاں‬
‫آیا‪ ،‬اور مجھے اس کے حوالے کر دیا " ۔ صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 8‬سبق ‪ 548‬نمبر‬
‫‪ 3309‬صفحہ‪716-715‬۔‬
‫۔ "(‪ )3310‬عائشہ سے روایت ہے‪ :‬ہللا کے رسول کی میرے ساتھ شادی ہوئی جب ‪B2‬‬
‫میری عمر چھ سال تھی اور میں نے اس کے گھر کو قبول کیا جب میری عمر نو سال‬
‫تھی" ۔ ( ‪ ' )3311‬عائشہ سے روایت ہے‪ :‬کہ ہللا کے رسول کی میرے ساتھ شادی ہوئی‬
‫جب میری عمر سات سال تھی وہ اسے بطور دلہن اپنے گھر لے گیا ج اسکی عمر نو سال‬
‫تھی اور اسکی گڑیاں اسکے ساتھ تھیں‪ :‬اور جب وہ (محمد) مر گیا اس کی ( عائشہ ) کی‬
‫عمر اٹھارہ سال تھی" ۔ صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 8‬سبق ‪ 548‬نمبر ‪ 3311-3310‬صفحہ‬
‫‪716‬۔‬
‫" ( ‪ )5981‬عائشہ سے روایت ہے کہ ہللا کے رسول کی موجودگی میں میں اپنی ‪C2‬‬
‫گڑیوں سے کھیال کرتی تھی۔ اور جب اسکی ساتھی کھالڑی اسکے پاس آئیں وہ گھر سے‬
‫روانہ ہو گئیں کیونکہ وہ ہللا کے رسول سے شرم محسوس کرتی تھیں‪ ،‬جبکہ ہللا کے رسول‬
‫انہیں اسکے پاس بھیج دیتے۔‬
‫۔ ( ‪ " )5982‬یہ حدیث ہشام کے اختیار پر بیان کی گئی ہے اسی احادیث پہچاننے ولوں ‪D2‬‬
‫کے سلسلے کے ساتھ‪ ،‬الفاظ میں تھوڑے سے فرق کے ساتھ" ۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب‬
‫‪ 29‬سبق ‪ 1005‬نمبر ‪ 5982-5981‬صفحہ ‪1299‬۔‬
‫‪3‬سنُن ابوداود ‪888-817‬ء ‪ 275‬ہجری‪:‬‬
‫۔ (‪ )2116‬عائشہ نے کہا‪ :‬ہللا کے رسول کی میرے ساتھ شادی ہوئی جب میں سات سال ‪A3‬‬
‫کی تھی بیان کرنے والے سلیمان نے کہا‪ :‬یا چھ سال کی۔ اس نے میرے ساتھ مباشرت کی‬
‫جب میں نو سال کی تھی"۔ سنن ابوداود والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 5‬سبق ‪ 700‬نمبع ‪ 2116‬صفحہ ‪569‬۔‬
‫۔ " (‪ )4913‬عائشہ نے کہا‪ :‬میں گڑیوں کے ساتھ کھلیا کرتی تھی۔ بعض اوقات ہللا کے ‪B3‬‬
‫رسول میرے اوپر آ جاتے جب لڑکیاں میرے ساتھ ہوتیں۔ جب وہ اندر آتا‪ ،‬وہ باہر چلی‬
‫جاتیں‪ ،‬اور جب وہ باہر جاتا وہ اندر آ جاتیں" سنن ابوداود والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 36‬سبق ‪ 1769‬نمبر‬
‫‪ 4913‬صفحہ ‪1373‬۔‬
‫احتیاط سے غور کریں یہ محمد نہیں کہہ رہا کہ اس نے عائشہ سے مباشرت کی جبکہ‬
‫اسکی سہیلیاں دیکھ رہی تھیں قدرے یہ کہتا ہے سہیلیاں اسکے ساتھ کھلیتی تھیں اور وہ‬
‫باہر چلی جاتیں جب محمد آتا اور اسکے جانے کے بعد واپس آ سکتی تھیں۔‬
‫۔ "عائشہ نے کہا‪ :‬ہللا کے رسول نے میرے ساتھ شادی کی جب میں چھ یا سات سال ‪C3‬‬
‫کی تھی ۔ جب ہم مدینہ آئے تو کچھ عورتیں میرے پاس آئیں بشیر کے ترجمے کے مطابق۔‬
‫اُم رمان میرے پاس آئی جب میں جھوال جھول رہی تھی۔ وہ مجھے لے گئی ‪ ،‬تیار کیا اور‬
‫مجھے سنوارہ۔ اور پھر مجھے ہللا کے رسول کے پاس لے گئیں اور اس نے ( محمد)‬
‫میرے ساتھ مباشرت کی جب میں نو سال کی تھی۔ وہ ( میری ماں) دروازے پر چھوڑ آئی‪،‬‬
‫اور میرے ہنسی سے قہقے نکل گئے۔ ابوداود نے کہا‪ :‬یہ کہنے کو‪ ،‬میرا حیض جاری ہوا‬
‫اور مجھے ایک گھر لے جایا گیا اور اس گھر میں کچھ انصاری عورتیں تھیں ( مددگار)‬
‫انہوں نے کہا‪ :‬انہوں نے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ان روایات میں سے ایک دوسرے‬
‫تراجم میں شامل کی گئی ہیں۔ سنن ابوداود والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 36‬سبق ‪ 1770‬نمبر ‪ 4915‬صفحہ‬
‫‪1374‬۔‬
‫۔ ( ‪[ )5916‬حقیقتا ً ‪ ]4916‬اوپر بیان کی گئی روایت ابو اُسما نء اسی انداز میں‪D3 ،‬‬
‫مختلف روایت کاروں کے ذریعے منتقل کی ہے۔ یہ ترجمہ رکھتا ہے‪ :‬اچھی قسمت کے‬
‫ساتھ۔ وہ ( اُم رمان) مجھے ان کے حوالے کر گئی۔ انہوں نے میرا سر دھویا اور میرے‬
‫کپڑے تبدیل کیے۔ ہللا کے رسول کے سوا کوئی اچانک صبح کو میرے پاس نہ آیا۔ پس وہ‬
‫مجھے اس کے حوالے کر گئیں۔ سنن ابوداود والیم‪ 3‬کتاب‪ 36‬سبق ‪ 1770‬نمبر ‪4916‬‬
‫صفحہ ‪1374‬۔‬
‫۔ ( ‪ )4917‬عائشہ نے کہا‪ :‬جب ہم مدینہ آئے تو خواتین میرے پاس آئیں جب میں ‪E3‬‬
‫جھولے پر کھیل رہی تھی‪ ،‬اور میرے بال میرے کانوں تک تھے۔ وہ مجھے لے گئیں‪،‬‬
‫مجھے تیار کیا اور مجھے سنوارہ‪ ،‬پھر مجھے ہللا کے رسول کے پاس لے گئیں اور اس‬
‫نے میرے ساتھ مباشرت کی جب میں نو سال کی تھی۔ سنن ابوداود والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 36‬سبق‬
‫‪ 1770‬نمبر ‪ 4917‬صفحہ‪1374‬۔‬
‫۔ ( ‪ )4918‬اوپر بیان کردہ روایت کو ہشام بن عروا نے بھی منتقل کرنے والوں کے ‪F3‬‬
‫مکتلف سلسلوں کے ذریعے منتقل کیا۔ یہ ترجمہ اضافہ کرتا ہے۔ میں جھولے پر تھی اور‬
‫میرے ساتھ میری سہیلیاں تھیں۔ وہ مجھے ایک گھر لے گئیں ‪ ،‬وہاں کچھ انصار خواتین‬
‫تھیں ( مددگار) انہوں نے کہا‪ ،‬انہوں نے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سنن ابوداود والیم ‪3‬‬
‫کتاب ‪ 36‬سبق ‪ 1770‬نمبر ‪ 4918‬صفحہ‪1374‬۔‬
‫۔ ( ‪ )4919‬عائشہ نے کہا‪ :‬ہم مدینے آئے اور بنو الحارث بن الخزراج کے ساتھ ‪G3‬‬
‫ٹھہرے۔ اس نے کہا‪ :‬ہللا کی قسم سے مٰ ن دو کھجوروں کے درمیان جھوال جھول رہی تھی۔‬
‫پھر میری ماں آئی اور مجھے لے گئی اور میرے بال کانوں پر تھے۔ منتقل کرنے والے‬
‫نے باقی روایت کا ذکر کیا ہے۔ سنن ابوداود والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 36‬سبق ‪ 1770‬نمبر ‪-4915‬‬
‫‪ 4919‬صفحہ‪1374‬۔‬
‫ابوداود پر نتیجہ ‪ 7‬حوالوں میں سے کوئی بھی اختالف نہیں کرتا اور تصدیق کرتا ہے کہ‬
‫عائشہ نو سال کی تھی۔‬
‫‪4‬۔ ترمذی ‪825‬۔ ‪592‬ء ‪ 279-209‬ہجری‪:‬‬
‫میں ترمذی میں عائشہ کی عمر پر تبصرہ نہیں کر سکتا کیونکہ میری ترمذی کی جمعی پر‬
‫رسائی نہیں۔ ترمذی کے شماعیل کے پاس اس سے زیادہ کچھ نہیں۔‬
‫‪5‬۔ سنن نساء ‪ 915-830‬ء ‪ 303-215‬ہجری‪:‬‬
‫خود سنن نساء میں بھی کوئی حوالہ نہیں ہے۔‬
‫تاہم‪ ،‬انگریزی ترجمہ کہتا ہے " جب حضرت عائشہ نے نو سالہ شادی شدہ زندگی گزاری‪،‬‬
‫تو رسول ہللا اخالقی بیماری میں گرا۔ ربیع االول کی نویں یا بارھویں تاریخ ‪ 11‬ہجری وہ‬
‫اس فانی دنیا سے رحلت کر گیا۔ حضرت عائشہ اٹھارہ سالہ کی تھی جب نبی اس جہان سے‬
‫کوچ کرگیا اور وہ (عائشہ) اپنی موت تک ‪ 67‬سال کی عمر تک ‪ 48‬سال بیوہ رہی" سنن‬
‫نساء والیم ‪ 1‬نمبر ‪ 18‬صفحہ ‪( 109-108‬انگریزی مواد سامنے ہے) غور کریں کہ وہ محمد‬
‫کے ساتھ نو سال تک شادی میں رہی اور چونکہ جب وہ مرا وہ اٹھارہ سال کی تھی وہ نو‬
‫سالی کی تھی جب اس نے شادی شدہ زندگی شروع کی۔‬
‫‪6‬۔ ابن ماجہ ‪886 /887 -824‬ء ‪ 273‬ہجری‪:‬‬
‫۔ عائشہ کی شادی چھ سال کی عمر میں ہوئی اور نو سال کی عمر میں وہ محمد کے ‪A6‬‬
‫گھر گئی۔ ابن ماجہ والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 9‬سبق ‪ 13‬نمبر ‪ 1876‬صفحہ ‪133‬۔‬
‫۔ عائشہ سات سال کی عمر میں بیاہی گئی‪ ،‬اور نو سال کی عمر میں محمد کے گھر ‪B6‬‬
‫گئی اور وہ اٹھارہ سال کی تھی جب محمد مر گیا۔ الزوائد کے مطابق‪ ،‬اس کا بول چال‬
‫بخاری کے مطابق صحیح ہے۔ تاہم ‪ ،‬ابو عبید نے اپنے باپ سے نہیں سنا‪ ،‬پس یہ منقطع‬
‫ہے ( یعنی کو وقفہ نہیں) ابن ماجہ والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 9‬سبق ‪ 13‬نمبر ‪ 1877‬صفحہ ‪134‬۔‬
‫‪7‬۔ تاریخ دان ابن اسحاق ‪ 773 / 767‬ء میں مرا ‪ 145 / 151‬ہجری‪:‬‬
‫یحی بن عباد بن عبدہللا بن الزبائر نے اپنے باپ سے مجھے بتایا کہ اس نے عائشہ کو ‪A7‬‬
‫۔ ٰ‬
‫کہتے سنا‪ " :‬رسول میری باری کے دوران میری گود میں مرا‪ :‬اس کے احترام میں ‪ ،‬میں‬
‫نے کچھ غلط نہیں کیا یہ میری جہالت کی وجہ سے تھا اور میری جوانی کی شدت تھی کہ‬
‫رسول میرے بازؤں میں مر گیا۔ ( گولیوم اے ۔ دی الئف آف محمد‪ ،‬ابن اسحاقکی کتاب‬
‫سیرت رسول ہللا کا یاک ترجمہ‪ ،‬آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کراچی ‪ ،‬پاکستان‪ ،‬صفحہ‬
‫‪ )682‬عائشہ نے کہا کہ وہ جوانی کی شدت میں تھی جب وہ مر گیا۔‬
‫‪8‬۔ تاریخ دان الطبری ‪ 923‬ء میں مرا‪:‬‬
‫۔ عائشہ ‪ 6‬یا ‪ 7‬سال کی تھی جب اس کی شادی ہوئی اور وہ نو سال کی تھی جب شادی ‪A8‬‬
‫مکمل ہوئی۔ الطبری والیم ‪ 9‬صفحہ ‪ 131-129‬محمد بن عمر ایک روایتی ہے۔‬
‫۔ عائشہ ‪ 7 -6‬سال کی تھی جب اسکی شادی ہوئی اور ‪ 10-9‬سال کی تھی جب اس کی ‪B8‬‬
‫شادی مکمل ہوئی۔ مکے سے آنے کے تین مہینے بعد۔ الطبری والیم ‪ 7‬صفحہ ‪ 7‬منتقلی کے‬
‫اس سلسلہ میں قریش کا ایک نامعلوم شخص بھی شامل ہے۔‬
‫۔ عائشہ جون ‪ /‬جوالئی ‪678‬ء میں ( ‪ 58‬ہجری) ‪ 66‬سال کی عمر میں مری۔ اور اس ‪C8‬‬
‫کی پیدائش ‪610‬ء میں ہوئی ہو گی۔ یہ کہتی ہے کہ محمد کے ساتھ اسکی مکمل شادی ہوئی‬
‫جب وہ نو سال کی تھی۔ الطبری والیم ‪ 39‬صفحہ ‪173-171‬۔ ( الطبری نے تاریخ کی ‪38‬‬
‫جلدیں لکھیں ‪ 39‬ویں یہ ہے جو" صحابہ کرام کی سوانح حیات" کہالتی ہے۔‬
‫دوسرے الفاظ میں ‪ ،‬الطبری نے اس تمام چاروں بچوں ( ابو بکر) کے متعلق بھی ‪C8X‬‬
‫لکھا جس میں اسکی دو بیویاں بھی تھیں جن کا ذکر ہم پہلے‪ ،‬اسالم میں سے پیشتر کا‬
‫عرصہ میں کر چکے ہیں" ۔ تاریخ االمام ولما ملک‪ ،‬الطبری جلد ‪ 4‬صفحہ ‪ ،50‬عربی ‪،‬‬
‫دارالفکر‪ ،‬بیروت ‪1979‬۔ الطبری والیم ‪ 11‬صفحہ ‪141‬۔ میں بھی اس کا ذکر ہوا ہے بمعہ‬
‫‪IV‬حاشیہ بھی کہتا ہے کہ اہال دھری کے انصب ‪ 1‬صفحہ ‪ 411-409‬؛ ابن حجاز کا اسباہ‬
‫‪ ،‬صفحہ ‪ 360-359‬بھی مدد کرتا ہے کہ اس کی ( عائشہ ) عمر ‪ 9‬سال تھی۔‬
‫اکثر مسلمان تفاسیر‪:‬‬
‫اس کے لیے مسلمانوں کے جوابات کی دو بنیادی اقسام ہیں۔ اکثریت متفق ہے کہ یہ احادیث‬
‫معتبر ہیں اور ایک اقلیت ُمتفق نہیں۔‬
‫اکثریت کی سوچ ان احادیث کے متفق ہونے کی تصدیق کرتی ہے۔ اگر احادیث اور‬
‫مورخین پر اعتبار کیا جائے تو تقریبا ً ‪ 53‬سالہ محمد نے ‪ 9‬سالہ لڑکی سے جنسی فعل کیا۔‬
‫جیسے ایک مسلمان نے مجھے بتایا "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں شرط لگاتا ہوں کہ عائشہ نو سالہ‬
‫دنیا کی نہایت خوش نصیب لڑکی تھی "۔‬
‫مندرجہ ذیل یہ سائٹ بھی کہتی ہے کہ آزاد خیال مسلمان الزام لگاتے ہیں کہ مغربی‬
‫اخالقیات تفریح کا انتظام کر رہی ہے اور سچائی سے انکار کر رہی ہے۔‬
‫‪http://admin.muslimsonline.com/~islamawe/polemics/aishah.htmi‬‬
‫‪ 1958‬کا حاشیہ صفحہ ‪ 715‬کہتا ہے‪ :‬امام شفیع کے مطابق بچپن میں شادی کچھ قابل قدر‬
‫نہیں۔ یہ کچھ غیر معمولی حاالت کے مطابق تھا کہ حضرت عائشہ کی نبی سے شادی‬
‫ہوئی۔ دوسرا نقطہ قابل غور ہے کہ اسالم میں بالغ ہونے کی عمر کی کوئی حد نہیں کیونہ‬
‫یہ آب و ہوا کی وجہ سے ملکوں اور نسلوں میں مختلف ہے۔ موروثی‪ ،‬جسمانی اور‬
‫معاشرتی حاالت کی بھی وجہ ہو سکتی ہے۔ وہ لوگ جو ٹھنڈے عالقوں میں رہتے ہیں گرم‬
‫عالقوں میں رہنے والوں کے مقابلے میں دیر سے بالغ ہوتے ہیں۔ چونکہ گرم عالقوں میں‬
‫مرد و خواتین دونوں بالکل ابتدائی عمر ہی میں بالغ ہو جاتے ہین۔ " ملک یا صوبہ کا اوسط‬
‫درجہ حرارت کے بارے میں ایک کتاب " خواتین " کا مشہور مصنف کہتا ہے کہ یہ یہاں‬
‫ایک بڑا عنصر بیان کیا جاتا ہے نہ صرف حیض کے لحاظ سے بلکہ تمام جنسی نشوونما‬
‫کے لحاظ سے بھی جو بلوغت پر ہوتی ہے۔‬
‫اسی طرح‪ Kinsey Report‬کا مصنف بیان کرتا ہے‪ :‬بلوغت سے پہلے ہی جنسی‬
‫کردار کا واقعہ جو خاص عمر پر ہوتا ہے ( فعال واقعہ) معلوم ہوتا ہے یہ نوجوانی کے‬
‫عمر کے گروپوں کا کافی رہا ہے۔ کچھ آٹھ فیصد لڑکیوں کے نمونہ میں بلوغت سے پہلے‬
‫کافی جنس مخالف کے لیے کشش پانچ سے سات سال کی عمر میں ہو جاتی ہے" ۔‬
‫سی کنزی اور ‪(Sexual Behaviour in the Human Female,‬الفریڈ صفحہ ‪")110‬۔‬
‫دوسرے‬
‫یہ تمام مواد صحیح مسلم والیم ‪ 2‬حاشیہ ‪ 1958‬صفحہ ‪ 715‬سےلیا گیا ہے۔‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کا ترجمان حاشیہ ‪ 1960‬صفحہ ‪ 716‬پر تشریح دیتا ہے " نبی کی‬
‫عائشہ کے ساتھ شادی پر مگربی نقاد تنقید کرتے ہیں تاہم‪ ،‬یہ عجیب بات ہے کہ محمد کے‬
‫ہم عصر تنقید کرتے ہیں کہ کس نے اس کے خالف تمام قسم کے الزامات لگائے جنکا‬
‫کوئی ذکر نہیں اس شادی کے بارے سب سے کم تر نہیں‪ ،‬یہ ذہن میں یاد کرنا چاہیے کہ‬
‫حتی کہ اس شادی کے پیچھے بھی ایک آسمانی مقصد ہے۔‬ ‫نبی تمام اعمال کی طرح ‪ٰ ،‬‬
‫حضرت عائشہ قبل از وقت لڑکی تھی اور وہ ذہن اور جسم دونوں میں نشوونما پا رہی تھی‬
‫خاص تیزی سے قدرے کسی کمیاب شخصیت کی طرح۔ اس نے نبی پاک کے گھر کو قبول‬
‫کیا بالکل بلوغت کے آغاز پر اسکی زندگی میں سب سے زیادہ متاثر ہونے واال بنانیوالہ‬
‫حتی کہ جنسی نفسیات کے خیال میں یہ ایک خوشگوار اتحاد تھا‬ ‫عرصہ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٰ‬
‫جیسے کہ یہ ثبوت احادیث میں درج ہے۔ جب عمروں کے فرق کی بات ہوتی جو ہرلم‬
‫ہے‪Von De Velde‬نیویارک میں گائنالوجیکل کلینک کا ڈاکٹر ہے کہتا ہے‬
‫یہ فرق بہت بڑا یعنی پندرہ سے بیس سال سے آگے چال جاتا ہے نتائج ہو سکتا ہے‬
‫خوشگوار ہوں۔ عمر رسیدہ شادی کے ہو سکتا نہیں ‪ ،‬یقینا ً ایک عمر رسیدہ آدمی ایک بالکل‬
‫نوجوان لڑکی سے شادی اکثر کامیاب اور ہم آہنگ ہوتی ہے دلہن جلدی سے متعارف کراتی‬
‫ہے اور عادی بنا لیتی ہے اور جنسی فعل کو اعتدال میں النے کے لیے ایسا کرسکتی ہے۔‬
‫( مثالی شادی یہ نفسیات اور طریقہ کار ہے لندن‪ 1962 ،‬صفحہ ‪ " )243‬صحیح مسلم والیم‬
‫‪ 2‬صفحہ ‪716‬۔‬
‫عائشہ اور محمد کا عرصہ حیات‬
‫سن ہجری‬ ‫عیسوی سن‬ ‫واقعہ ( ‪ 2-/+‬سالہ)‬
‫‪-53‬‬ ‫‪570‬‬ ‫محمد پیدا ہوا‬
‫‪-5‬‬ ‫‪617‬‬ ‫ایتھوپیا کی طرف ہجرت‬
‫‪0‬‬ ‫‪622‬‬ ‫عائشہ سے شادی ( ‪ 7-6‬سال‬
‫‪1‬‬ ‫‪623‬‬ ‫مدینہ کی طرف ہجرت‬
‫‪1‬‬ ‫‪623‬‬ ‫شادی مکمل ہوئی (‪ 8-9‬سال)‬
‫‪3‬‬ ‫‪625‬‬ ‫بدر اور احد کی لڑائیاں‬
‫‪11‬‬ ‫‪633‬‬ ‫‪ 63‬سالہ محمد مر گیا عائشہ ‪19‬‬
‫‪35‬‬ ‫‪656‬‬ ‫عائشہ علی کے خالف ہو گئی‬

‫توجہ کریں کی حدیث کے معتبر عالموں کی تفاسیر اور تشریحات ‪ ،‬کوشش میں ہیں کہ‬
‫عائشہ کی نوجوان عمر کی اسولی تشریح کی جا سکے جب شادی مکمل ہو گئی تو تصدیق‬
‫کریں کہ عمر نوجوان تھی۔‬
‫حاشیہ ‪ 2728‬اسی صفحہ پر حصے میں کہتا ہے "محمد اور عائشہ کی شادی اسوقت ہوئی‬
‫جب عائشہ بلوغت کے شروع میں تھی یہ بہت ضروری ہے یہ اسکے ذریعے تھا کہ جوان‬
‫عورتوں کے لیے ہدایات کامیابی ست ظاہر کی جا سکتی ہیں جو نئی نئی اسالم میں آّئی‬
‫ہیں۔ مزید برآں ‪ ،‬یہ شادی ایک غلط نظریے کی بنیاد پر ضرب لگاتی ہے جس نے‬
‫مضبوطی سے لوگوں کے ذہنوں پو پکڑ لیا ہے یہ مذہبی اخالقیات کے خالف ہے جو ایک‬
‫اعالنیہ بھائی کی بیٹی سے شادی کرے " ۔ ( ابو بکر اور محمد مذہبی بھائی تھےلیکن نسلی‬
‫طور پر نہیں)‬
‫حتی کہ ایک نوجوان کی شادی ہو سکتی ہے یا گرم عالقوں میں‬ ‫مسلمانوں نے کہا ہے کہ ٰ‬
‫حتی کہ جب‬‫لڑکیاں جلدی بالغ ہو جاتی ہیں۔ تاہم‪ ،‬شادی کی عمر ایک مسئلہ نہیں‪ ،‬کیونکہ ٰ‬
‫بچوں کی شادی کی جاتی ہے جب دونوں ایک سال کی عمر سے کم ہو وہ دونوں اکٹھے‬
‫نہیں رہتے جیسے میاں اور بیوی رہتے ہیں جب تک بیوی بچے پیدا کرنے کے قابل نہ ہو‬
‫جائے۔ محمد کی مثال کے نتیجے کی طور پر‪ ،‬جیسے پہلے بیان کیا گیا ہے نائجرین‬
‫مسلمان لڑکیوں کی اکثر جلدی ہی شادی کر دیتے ہیں۔ اور ان کے جسم جوان ہونے سے‬
‫پہلے یعنی بچے پیدا کرنے کے قابل ہونے سے پہلے ہی وہ حاملہ ہو جاتی ہیں نائجرین‬
‫لڑکیاں بھی گرم عالقوں میں پرورش پاتی ہیں۔‬
‫گیارہ ممکنہ اعتراضات‬
‫ایک اقلیتی خیال اس سے انکار کرتا ہے کہ محمد نے نو سالہ عائشہ سے جنسی فعل کیا‪،‬‬
‫دعوی کیا جاتا ہے کہ عائشہ ‪ 17‬سے ‪ 19‬سال کی عمر کی تھی۔ یہاں کچھ‬
‫ٰ‬ ‫عام طور پر‪،‬‬
‫وضوہات اور رد عمل دیئے گئے ہیں ۔‬
‫اعتراض ‪ :1‬تین منتقل کرنیوالوں پر شکوک۔‬
‫‪1‬۔‪ 1‬ایک نامعلوم شخص قریش سے منتقل کرنے واال ہے الطبری والیم ‪ 7‬صفحہ ‪ 7‬جو ایک‬
‫کمزور حوالہ ہے۔‬
‫‪2‬۔‪1‬ہشام بن عروا کئی اقتباسات کا منتقل کرنے واال ہے اگر اس سے کوئی غلطی ہوئی ہے‬
‫پھر تمام لوگ جو درستگی سے اس کے اقتباسات کو لکھتے رہے وہ بھی غلط معلومات‬
‫رکھتے تھے۔ 'میزان العتدال' منتقل کرنے والوں پر ایک کتاب ہے [جو ان کی زندگی پر‬
‫ہے] جنہوں نے محمد کی روایات کی اطالع دی کہ جب وہ بوڑھا تھا تو ہشام کی یاد داشت‬
‫بالکل خراب تھی ۔ ( والیم ‪ ،4‬صفحہ ‪)302-301‬‬
‫تہذیب التہذیب ایک بہت مشہور کتاب ہے جو منتقل کرنے والوں کی زندگی اور معتبر‬
‫ہونے کے متعلق ہے اور بیان کرتی ہے کہ نبی کی روایات یعقوب بن سیعباہ کے مطابق‬
‫لکھی گئی ہیں۔ ہشام نے جو رپورٹ دی ہیں وہ زیادہ معتبر ہے۔ سوائے ان کے جو عراق‬
‫کے لوگوں کے ذریعے سے رپورٹ ہوئیں" یہ مزید بیان کرتی ہے کہ ملک ابن انس نے‬
‫ہشام کے ان منتقل کارواں پر اعتراض لگایا جو عراق کے لوگوں کے ذریعے لکھتے تھے۔‬
‫( والیم ‪ 11‬صفحہ ‪)5-48‬‬
‫یحی نے کہا "وہ‬
‫‪3‬۔ ‪ 1‬الجراہ ولتعدیل میں ابن ابو ہاتم نے محمد ابن عمر کو کمزور کہا ہے۔ ٰ‬
‫ان میں سے نہیں جن سے تم خواہش کرو ( دیکھنے کی) " ابو ہاتم نے ملک سے پوچھا‬
‫یحی بن معین نے کہا "لوگ اس کی اطالعات بار بار مانتے ہیں۔‬
‫جس نے ویسا ہی کہا اور ٰ‬
‫الدھبیا " سیارعالعام النباال" میں کہتا ہے کہ جزینیا نے کہا کہ محمد ابن عمر مضبوط نہیں (‬
‫یحی ابن یقطان نے کہا محمد ابن عمر روایات‬
‫معتبر نہیں) الدھبیا یہ بھی کہتا ہے کہ ٰ‬
‫پہچاننے میں زیادہ محتاط نہیں یو قیلیا نے بھی کہا محمد ابن عمر ایک کمزور اطالع دینے‬
‫واال ہے۔ الد ُوعفا یوقیلیا والیم ‪ 4‬صفحہ ‪ 109‬میں کہتا ہے۔‬
‫حتی کہ قبول کرنیواال ہشام ابن عمر اور ایک نا معلوم آدمی تمام کمزور‬
‫رد عمل ‪ٰ :1‬‬
‫پہچاننے والے ہیں‪ ،‬کمزور کو اس مطلب کی ضرورت نہیں ہوتی کہ وہ غلط ہیں۔ یہ بھی‬
‫کہ جو کمزور نہیں انکے بارے کیا خیال ہے؟ یہاں ایک سکور کارڈ ہے۔‬
‫متضاد حوالے‬ ‫کمزور حوالے‬ ‫مضبوط حوالے‬ ‫منتقل کرنے والے‬
‫‪-‬‬ ‫‪1‬‬ ‫‪4‬‬ ‫البخاری‬
‫‪-‬‬ ‫‪1‬‬ ‫‪3‬‬ ‫صحیح مسلم‬
‫‪-‬‬ ‫‪1‬‬ ‫‪6‬‬ ‫ابوداود‬
‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫ترمذی‬
‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫نساء‬
‫‪-‬‬ ‫‪1‬‬ ‫‪1‬‬ ‫ابن ماجہ‬
‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫‪1‬‬ ‫ابن اسحاق‬
‫‪1‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪0‬‬ ‫الطبری‬
‫‪1‬‬ ‫‪7‬‬ ‫‪15‬‬ ‫کل‬

‫‪ 7‬کمزور حوالہ جات مضبوط حوالہ جات کو ختم نہیں کرتے‪ ،‬قدرے یہ اپنی صداقت میں‬
‫اضادفہ کرتے ہیں۔‬
‫اعتراض ‪ :2‬کوئی دوسرا منتقل کرنے واال نہیں جو مدینے کا ہو‪ ،‬ہشام ابن عروا ‪ 70‬سال‬
‫تک مدینے میں رہا اور پھر عراق چال گیا۔ مدینہ سے کیوں نہیں بیان کیا گیا کہ عائشہ آٹھ یا‬
‫نو سال کی تھی ؟ دوسرے منتقل کرنے والے بھی تمام عراق سے تھے۔‬
‫رد عمل ‪ :2‬یہ خاموشی سے ایک دلیل ہے‪ :‬بہت سے لوگوں نے ‪ ،‬عائشہ کی مکمل شادی‬
‫کے بارے میں کسی قسم کی رپورٹ نہیں دی۔ یہ بھی کہ عراق ایک اچھا ذریعہ ہو گا ‪،‬‬
‫کیونکہ عائشہ اور بہت سے صحابہ دونوں اُتمن کے وقت عراق چلے گئے تھے۔ یقینا ً ہم‬
‫قبول کر سکتے ہیں کہ عائشہ کو یاد ہو گا جب اسکی شادی ہوئی اور دوسروں کو بتایا ۔‬
‫اعتراض ‪ :3‬کیا اہل عرب بچوں کی شادیاں کرتے تھے؟ یہاں بطور دلیل کوئی حوالہ نہیں‬
‫کہ اہل عرب کی تاریخ میں بچوں کی شادی ہوتی تھی۔ پس اگر محمد نیں ایسا کیا ہے تو یہ‬
‫ایک عام واقعہ کی توقع سے باہر ہوگا کہ بہت سے لوگوں نے رپورٹ دی کوئی بھی اس‬
‫بچہ شادی پر اعتراض نہیں کرتا کہ یہ حقیقت میں کبھی واقعہ نہیں ہوا۔‬
‫رد عمل ‪ :3‬جبکہ یہ بہت سے لوگوں نے بیان کیا ہے۔ وہاں حقیقت میں کم از کم ایک بچہ‬
‫شادی کا حوالہ ( اور مکمل شادی کا ) محمد کے زمانے میں ہے۔ ایک عورت [قیاسا ً شادی]‬
‫‪ 21‬سال کی عمر میں دادی بن گئی ۔ بخاری والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 48‬سبق ‪ 18‬نمبر ‪ 831‬صفحہ‬
‫‪ 514‬کے مطابق۔ آخر کار‪ ،‬چونکہ کسی نے بھی اس نوجوان شادی کی رپورٹ کرنے پر‬
‫حتی کہ مسلمان عالموں کی اکثریت جو مانتے ہیں کہ یہ واقعہ ہوا تھا۔‬
‫اعتراض نہیں کیا ٰ‬
‫اعتراض ‪ :4‬جوان لڑکی جب سورۃ ‪ 46 :54‬لکھی گئی عائشہ نےکہا کہ جب سورۃ ‪46 :54‬‬
‫لکھی گئی میں ایک چھوٹی لڑکی تھی ( القمر چاند کے ٹوٹنے پر) لکھی گئی‪ ،‬جو( قیاساً)‬
‫تقریبا ً ہجرت سے نو سال پہلے تھی وہ دودھ پیتی بچی ( سبیاہ) ‪ ،‬بلکہ نوجوان لڑکی (‬
‫جاریہ)۔‬
‫)‪(http://www.understanding-islam.com/ri/mi-004.htm‬‬
‫سے لیا گیا مواد۔‬
‫یہ بخاری کے مطابق ہے ۔ کتاب التفسیر‪ ،‬عربی‪ ،‬بات قولہ‪ ،‬بالعلسا تُماو اِد ُحمہ َو لسا ا َ ََ تو‬
‫ادھا وامر۔‬
‫رد عمل ‪ : 4‬جواب کے تین حصے ہیں۔‬
‫‪( :‬لفظ کا استعمال) یہ دلیل قیاسا ً اصول کے مطابق استعمال کرنے کے قابل نہیں کہ ‪A1‬‬
‫جاریہ لفظ بطور جنس کسی لڑکی کے بارے لفظ استعمال ہو جو ٹین عمر سے پہلے ہے۔‬
‫پھر یہ بھی بہت سے روایت پہچاننے والوں نے کہا ہے عائشہ اسوقت تک گڑیوں سے‬
‫کھیال کرتی تھی جب اسکی شادی محمد سے ہوئی ۔‬
‫‪ ( :‬غلط سورۃ) چند ایک منتقل کرنے والوں کے لیے صحیح سورت بھولنا زیادہ آسان ‪B1‬‬
‫ہے بہ نسبت بہت زیادہ منتقل کرنے والوں کے وہ بھول جائیں کہ وہ بچی تھی۔‬
‫‪ ( :‬سورۃ کے لیے غلط وقت) ہو سکتا ہے کہ یہ سورۃ ٹھیک ہو‪ ،‬لیکن ہم حقیقتا نہیں ‪C1‬‬
‫جانتے کہ سورۃ ‪ 46 :54‬کب لکھی گئی۔ ابن حجاز فتح الباری میں اور مودد دونوں کہتے‬
‫ہیں کہ یہ تقریبا ً ہجرت سے ‪ 5‬سال قبل تھی ۔ نو سال پہلے نہیں۔‬
‫اعتراض ‪ :5‬عائشہ بدر اور احد کے مقام پر۔‬
‫کچھ بیان کرنیوالوں نے کہا کہ عائشہ بدر اور احد کی لڑائیوں میں فوج کے ساتھ تھی‬
‫(دونوں ‪ 3‬ہجری میں) ۔ احادیث بھی ظاہر کرتی ہیں۔ کہ ‪ 15‬سال سے نیچے لڑکوں کو احد‬
‫کی جنگ میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی۔ الطبری والیم ‪ 12‬صفحہ ‪ 75‬کہتا ہے ایک‬
‫لڑکے نے القدسیہ کی لڑائی میں حصہ لیا صرف بالغ ہونے کے بعد۔‬
‫منتقل کرنے والے ذکر کرتے ہوئے عائشہ احد کی مقام پر بھی تھی۔ بخاری ‪ ،‬کتاب الجہاد‬
‫ویسات‪ ،‬عربی‪ ،‬باب غزوہ النساء و قتالیہنا ّ مکلر جال۔‬
‫یہ حوالہ جات کہ ‪ 15‬سال سے نیچے لڑکے حصہ نہیں لے سکتے تھے۔ بخاری والیم ‪3‬‬
‫کتاب ‪ 48‬سبق ‪ 18‬نمبر ‪ 832‬صفحہ ‪ ،514‬کتاب المغازی‪ ،‬باب غزواتل خندق وحیا‬
‫لعتحزاب۔‬
‫رد عمل‪ :‬عائشہ ایک لڑکی ہوتے ہوئے کبھی بھی کسی لڑائی میں نہ لڑی۔ ‪ 15‬سال کی‬
‫عمر " جوانی اور بچپن کے درمیان حد بندی ہے" پس لڑکی وہاں کس لیے تھی؟‬
‫‪ 11/10‬سال کی عمر میں رات کو محمد کے ساتھ‪ ،‬کئی راتیں ہوتی تھیں ۔ خواتین اور‬
‫جوان بچے جنگ میں میدان جنگ میں مسلمان زخمیوں کو پانی دینے کے لیے گئے اور‬
‫دشمنوں کو ختم کرنے کے لیے۔ الطبری والیم ‪ 12‬صفحہ ‪146 ،127‬۔ جنگ کے دنوں میں‬
‫خواتین اور بچے وہاں مرنیوالوں کے لیے قبریں کھودتے تھے۔ الطبری والیم ‪ 12‬صفحہ‬
‫‪ 107‬۔‬
‫آخر کار‪ ،‬جوان عائشہ ایک بالغ خیال کی جاتی تھی مسلمانوں کے نزدیک وہ ایک جوان‬
‫لڑکی تھی جب اس نے پہلی مرتبہ اپنا عرصہ شروع کیا ۔ بمطابق انگریزی نوٹس کے‬
‫ترجمے کے۔ بخاری والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 48‬سبق ‪ 18‬نمبر ‪ 832‬صفحہ ‪ 513‬سے الگ۔‬
‫اعتراض ‪ :6‬عائشہ کی دس سالہ بہن عاصمہ ‪ 73‬ہجری میں مر گئی۔ جب وہ تقریبا ً ‪100‬‬
‫لخیہیی کہتے ہیں کہ عاصمہ ‪ 73‬ہجری میں‬ ‫ٰ‬ ‫سال کی عمر کی تھی ۔ تقربُلتہذیب اور البڈیہا َو‬
‫مر گئی۔ جب وہ (عائشہ) ‪ 100‬سال کی تھی۔ چونکہ عاصمہ ‪ 1‬ہجری میں تقریبا ً ‪ 27/26‬ہو‬
‫گی اس سے عائشہ ‪ 1 17/16‬ہجری میں ہو گی۔ ‪ 9-8‬سال کی بھی نہیں۔ ( عاصمہ کہ موت‬
‫پر حوالہ جات یہ ہین۔ ابن حجار اسقالنی تقربُلتہذیب صفحہ ‪ 654‬اور ابن ِکتھر البدیہا وہنییا‬
‫والیم ‪ 8‬صفحہ ‪ 372‬عربی میں۔ عاصمہ کی دس سال زندگی کے حوالہ جات‪ :‬عبدالرحمان‬
‫ابن ابی زناد‪ ،‬صیار االمل بُناال‪ ،‬الزہبی والیم ‪ 2‬صفحہ ‪ 289‬عربی میں معسقتوالرسالہمیروت‬
‫‪ ،1992‬ابن کتھرالبدہاولہنیہا ابن کتھر والیم ‪ 8‬صفحہ ‪ 371‬عربی دارلفکرالعربی الحبزہ‬
‫‪)1933‬‬
‫رد عمل ‪ :6‬یہ مانتے ہوئے کہ یہ کتابیں اس لحاظ سے معتبر ہیں ۔ تو لوگ ان کی موت‬
‫کے بعد کسی کی غلط عمر بھی بنا سکتے ہیں۔ مثالً اگر آپ ابن حجاز پر اعتبار کریں سابقہ‬
‫راستے پر جب عاصمہ مر گئی تو آپ کو ابن حجاز کی اسبحا پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ والیم‬
‫‪ 4‬صفحہ ‪ 360-359‬۔ جب وہ ظاہر کرتا ہے کہ عائشہ کی نو سال میں شادی ہوئی۔ حاشیہ‬
‫الطبری والیم ‪ 11‬صفحہ ‪ 141‬حاشیہ ‪)766‬‬
‫گڑیوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اعتراض ‪ 6‬سے مختلف ایک مصنف کہتا ہے کہ کئی‬
‫مسلمان ذرائع عائشہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ وہ گڑیوں سے کھیلتی تھی جب اسکی‬
‫شادی ہوئی ۔ ( صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 8‬سبق ‪ 548‬نمبر ‪ 3311-3310‬صفحہ ‪ 716‬؛‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 29‬سبق ‪ 1005‬نمبر ‪ 5982-5981‬صفحہ ‪ 1299‬؛ سنن ابوداود‬
‫والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 36‬سبق ‪ 1769‬نمبر ‪ 4913‬صفحہ ‪ 1373‬ابن ہنبل۔‬
‫اعتراض ‪ :7‬الطبری نے کہا ابو بکر کے اسالم سے پہلے چار بچے تھے ۔ چونکہ عائشہ‬
‫ابھی اس کے بچوں میں سے ایک تھی جب اسکی شادی مکمل ہوئی اس کی عمر کم از کم‬
‫‪ 13‬یا ‪ 14‬سال تھی۔‬
‫رد عمل ‪ :7‬الطبری والیم ‪ 11‬صفحہ ‪ 141‬حاشیہ ‪ 766‬کہتا ہے کہ الطبری کا یہاں اختالف‬
‫ہے ۔ اس نے یہ بھی کہا کہ عائشہ کی جب شادی مکمل ہوئی اسکی عمر ‪ 9-8‬سال تھی۔‬
‫طبری نے بہت ساری باتیں بیان کی ہیں۔ اور وہ یا اسکے ذرائع کہیں غلط بھی ہیں ۔ تاہم‬
‫ایک شخص کو کچھ اہم یاد رکھنا ہو گا اس کی نسبت کچھ غیر اہم ۔ الطبری کی تین مقامات‬
‫ہیں جہاں عائشہ کی عمر ‪ 10-8‬سال ہو گی جب اسکی شادی مکمل ہوئی ۔ اور صرف ایک‬
‫جگہ ہے جو اسکی البتہ زیادہ عمر کا ذکر کرتا ہے۔‬
‫اعتراض ‪ :8‬عائشہ نے عمر بن خطاب سے پہلے اسالم قبول کیا ابن ہشام کے مطابق‬
‫سیراحل نبویا ّ والیم ‪ 1‬صفحہ ‪ ( 24 ،227‬عربی ) میں وہ ‪ 21/20‬واں شخص تھا جبکہ عمر‬
‫دعوی کرتا ہے‬
‫ٰ‬ ‫‪ 41‬واں شخص تھا عبد والیم ‪ 1‬صفحہ ‪ )295‬پس ایک مسلمان اس ثبوت کا‬
‫کہ عائشہ ( ‪610‬ء) نے پہلے سال کے دوران اسالم قبول کیا۔‬
‫رد عمل ‪ :8‬جواب کے تین حصے ہیں۔‬
‫‪1‬۔ آج کوئی بھی قانون نہیں جانتا۔ عام طور پر ایک طویل غیر متفق قانون ہے اس پر جس‬
‫نے اسالم قبول کیا۔ جیسے الطبری والیم ‪ 5‬صفحہ ‪ 87-80‬؛ والیم ‪ 12‬صفحہ ‪ 38‬میں بحث‬
‫حتی کہ پانچ انسانوں پر متفق نہیں ہو سکتے تو کیسے وہ‬
‫کی گئی ہے ۔ اگر وہ پہلے ٰ‬
‫اکیسویں کو جان سکتے ہیں؟‬
‫‪2‬۔ عائشہ کبھی بھی اسالم میں تبدیل نہیں ہوئی کیونکہ اسے کبھی بھی کوئی وقت یاد نہیں‬
‫جب محمد اس کے پاس دن میں دو دفعہ نہ آیا ہو اور اسکے والدین بھی مسلم نہ تھے ۔ یہ‬
‫پہلی ہجرت جو ایتھوپیا کی طرف ہوئی سے پہلے کی بات ہے ( ‪617‬ء) بخاری والیم ‪5‬‬
‫کتاب‪ 58‬سبق ‪ 44‬نمبر ‪ 245‬صفحہ ‪)158‬‬
‫‪3‬۔ عمر‪ ،‬پہلی ہجرت حبشہ کے فورا ً بعد مسلمان ہو گیا (‪617‬ء) ابن اسحاق صفحہ ‪-155‬‬
‫‪ 156‬کے مطابق ۔ پس اب اسحاق کیا عائشہ کی "قبولیت" اسالم کے طور پر کیا شمار کرتا‬
‫ہے وہ پیدائش اور تین سل کی عمر کے درمیان ہو سکتا ہے ۔‬
‫اعتراض ‪ :9‬الطبری مطابق‪ ،‬ہجرت سے آٹھ سال پہلے جب ابو بکر نے حبشہ کی طرف‬
‫ہجرت کا منصوبہ بنایا تو عائشہ کی شادی کے لیے متان سے منگنی ہوئی تھی۔ ابوبکر نے‬
‫متان سے کہا کہ عائشہ کو اپنے گھر لے جائے‪ ،‬لیکن متان نے انکار کیا کیونکہ ابوبکر‬
‫مسلمان ہو چکا تھا ۔ پس عائشہ بیوی بننے کے لیے کافی عمر کی ہجرہ سے پہلے آٹھ سال‬
‫کی ہو گئی ایک دوسرا حوالہ تحقیق عمر صدیق کائنات‪ ،‬حبیب الرحمٰ ن خندھلوی اردو‬
‫صفحہ ‪ ،38‬انجم اسوہ حسنہ ‪ ،‬کراچی پاکستان۔‬
‫حتی کہ اگر یہ بیان صحیح ہے تو عرب اسوقت اور آج اکثر پیدائش کے فورا ً‬
‫ٰ‬ ‫رد عمل ‪:9‬‬
‫بعد منگنی کر دیتے تھے۔ ابوبکر کی دوسری بیٹیاں بھی تھیں اور یہ بھی ان میں سے ایک‬
‫ہو سکتی ہے ۔‬
‫اعتراض ‪ :10‬اسالم ماہر قانون احمد ابن ہنسبل کے مطابق‪ ،‬عائشہ کی شادی سے پہلے وہ‬
‫عربی میں بکر‪ ،‬کہالتی تھی‪ ،‬کنواری یا غیر شادی شدہ عورت۔ ( ُمسند احمد ابن ہنسبل‪،‬‬
‫والیم ‪ 6‬صفحہ ‪ ،210‬عربی ‪ ،‬دارلحیا القعور اتھلعربی‪ ،‬بیروت ۔‬
‫رد عمل ‪ :10‬لفظ بکرکا مطلب ہے کنواری یا یہ مخصوص عمر نہیں ۔ اگر وہ پہلے ہی‬
‫نوجوان عورت تھی‪ ،‬تو محمد نے شادی پوری کرنے سے پہلے کس چیز کا انتظار کیا تھا؟‬
‫انگریزی ترجمے کے نوٹ میں بھی ‪ ،‬بخاری والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 48‬سبق ‪ 18‬نمبر ‪ 832‬صفحہ‬
‫‪ 513‬کہتی ہے انہوں نے ایک بالغ لڑکی کو بُالیا جب اس نے اپنا پہال عرصہ شروع کیا۔‬
‫اعتراض ‪ :11‬ابن حجاز نے بتایا کہ فاطمہ‪ ،‬محمد کی بیٹی پیدا ہوئی جب محمد ‪ 35‬سال کا‬
‫تھا جو عائشہ سے ‪ 5‬سال بڑی تھی۔ اس سے ظاہر ہے کہ عائشہ ‪ 16/15‬سال کی تھی جب‬
‫اعلی سبافی تمائزی لسبا‪ ،‬ابن حجاز القعالنی حدیقہ الریاض ‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫اس کی شادی مکمل ہوئی (‬
‫‪)1978‬‬
‫رد عمل ‪ :11‬سنن نساء والیم ‪ 1‬نمبر ‪ 29‬صفحہ ‪ ( 116-115‬انگریزی مواد سامنے) حقیقتا ً‬
‫کہتا ہے کہ فاطمہ ‪ 29‬سال کی تھی جب وہ مری ( محمد سے ‪ 6‬سال بعد) جس میں عائشہ‬
‫سے وہ دس سال بڑی معلوم ہوتی ہے پس یا تو ابن حجاز یا ہر کوئی غلط ہے۔ مستند‬
‫احادیث‪ ،‬ابن اسحاق کی نسبت سنیوں کے نزدیک قابل اعتبار ہیں۔ اس کے برعکس عائشہ‬
‫اگرچہ جوان تھی۔‬
‫اسکے بعد محمد نے کیا نہ کیا‬
‫آؤ کچھ دیر سوچیں ‪ ،‬کہ کچھ مغربی نژاد مسلمان اس پر ٹھیک ہیں ؛ تمام احادیث کے ذرائع‬
‫اور اس پر ‪ ،‬الطبری کے اکثر حوالہ جات سب غلط ہیں عائشہ ‪ 9-8‬سال کی تھی بلکہ وہ‬
‫نوجوان تھی جب اسکی محمد کے ساتھ شادی ہوئی۔ اگر یہ کئی احادیث تمام غلط ہیں تو‬
‫مسلمانوں سے پوچھنے کے لیے چار سواالت ہیں۔‬
‫‪1‬۔ اگر احادیث کی مسلمان روایات نہیں ہیں تو "سنی" کا کیا مطلب ہے ؟ ایک سنی مسلمان‬
‫کی کیا پہچان ہے؟ یہ ایک ہے جو‪:‬‬
‫‪ :‬سیاسی طور پر ‪ ،‬جو خیال کرتا ہے کہ ابوبکر‪ ،‬عمر اور اتھم مستحق خلفاء تھے۔‪a‬‬
‫سنت پر یقین کرتا ہے یا یہ کہ عام طور پر حدیث میں ‪b‬‬
‫‪ :‬مذہبی طور پر جو ُ‬
‫روایات معتبر ہیں‪ ،‬اور کم از کم ہللا نے لوگوں کی رہنمائی کے لیے احادیث نہیں‬
‫دیں کہ غلط کام کریں ہللا منظوری نہیں دے گا۔‬
‫‪2‬۔ کیوں ہللا نے ‪ 1200‬سال تک احادیث کو توڑ مروڑ ہونے دیا ‪:‬‬
‫پہلے بیان کی اشاعت کہ بچہ دلہن آج نائجریا میں اور دوسرے مسلمان عالقوں میں‪،‬‬
‫ان پر غور کریں اور طبعی خطرہ ان لڑکیوں کے متعلق جن کے جلدی حیض‬
‫شروع ہو جاتا ہے بلکہ جلدی جوان اور بچہ پیدا کردیتی ہیں۔ کچھ اعتدال پسند‬
‫مسلمانوں کے باللحاظ مسلمان ٹھیک ہیں یا اسالمی علمیت آسودہ جسم ہیں یہ ٹھیک‬
‫ہے پر کوئی متفق ہے کہ سنی اسالم کی مستند احادیث محمد کی عائشہ کے ساتھ‬
‫شادی مکمل ہونے کی مثال دیتی ہیں جب وہ صرف ‪ 9-8‬سال کی تھی اور گڑیوں‬
‫سے کھیلتی تھی۔‬
‫اگر عام احادیث غلط ہیں کیا تم اتفاق کرتے ہو کہ احادیچ ایک بُری مثال دے رہی‬
‫ہیں‪ ،‬اور اس ظالمانہ عادت کو عاریتا ً مدد دے رہی ہیں۔‬
‫"ہللا بہترین مکرمی ہے یعنی فریبی" سورۃ ‪54 :3‬۔ کیا یہ دھوکا ہللا کے کربتوں میں‬
‫سے ہے شیطان کے یا ایک نو سالہ سے جنسی فعل کرتا ایک کام نہیں تھا ؟‬
‫‪3‬۔ اسالم کے مطابق اگر تم غلط فرقے کی پیروی کرو تو کیا ہو گا؟ انہی احادیث‬
‫کے مطابق مسلمان ‪ 72‬یا ‪ 73‬فرقوں میں بٹ جائیں گے ۔ اور وہ واضح کہتا ہے کہ‬
‫وہ تمام ایک کے سوا جہنم میں جائیں گے۔ ( ابوداود والیم ‪ 3‬نمبر ‪4579‬۔‪4580‬‬
‫صفحہ ‪ 1290‬؛ ابن ماجہ والیم ‪ 5‬کتاب ‪ 36‬سبق ‪ 15‬نمبر ‪ 3992‬صفحہ ‪)312‬‬
‫قرآن ان کے خالف بھی بولتا ہے جو بٹ جاتے ہیں یا فرقے بن جاتے ہیں ۔ سورۃ‬
‫‪ 32 :30‬اگر احادیث اس لحاظ سے غلط ہیں تو اور وہ اس خطرناک بدی سے‬
‫خطرناک عادت کی مدد کرنے میں بدکار ہیں۔ اگر تم ایک سنی مسلمان ہو تو تم ایک‬
‫سنی اسالم‬ ‫سنت ہونا" اسالم میں سنیوں کا غلط فرقہ ہے۔ ُ‬ ‫غلط فرقے میں ہو۔ یہ " اہل ُ‬
‫کی بہت " سنی پن" میں‬
‫۔ لوگ خطرناک حد تک گمراہ ہوئے ۔‪a‬‬
‫۔ جو مسلمان غلط فرقے کی گمراہی میں وہ انکی مذمت کرتے ہیں۔ اگر لوگ خود ‪b‬‬
‫کو ایک " غلط فرقے" میں پاتے ہیں تو پھراگر وہ خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں تو‬
‫کیا ان کو یہ تبدیلی نہیں کرنی چاہیے اور کیا اس فرقے کو نہیں چھوڑنا چاہیے؟‬
‫‪4‬۔ ہو سکتا ہے جو درست فرقہ کہالتا ہے تم نے اسے قبول نہ کیا ہو؟ اگر سنی‬
‫اسالم غلط ہے اور مندرجہ ذیل اسکی کی بُری راہوں کے شدید نتائج ہیں‪ ،‬کیا ممکن‬
‫ہے ہو سکتا ہے صحیح راستہ اسالم نہ کہالتا ہو؟‬
‫صرف روائتی مسلمانوں کے لیے چار سواالت‪:‬‬
‫ہر ایک کو متفق ہونا پڑتا ہے کہ احادیث اور ویسع اسالمی علمیت کی بڑی تعداد‬
‫ماضی اور حال دونوں سکھاتی ہیں کہ محمد نے آٹھ یا نو سالہ لڑکی سے جنسی فعل‬
‫کیا۔‬
‫یہاں چار سواالت ہیں‪ ،‬لیکن یہ سواالت ان مسلمانوں کے لیے ہیں جو سکھاتے ہیں‬
‫کہ احادیث معتبر ہیں۔‬
‫‪1‬۔ کیوں اکثر مسلمان اُستاد کہتے ہیں کہ شرعی مسلمان قانون اچھا ہے‪ ،‬پھر بھی‬
‫پردہ ڈاال جاتا ہے؟‬
‫‪2‬۔ جب تم کہتے ہو کہ محمد بے گناہ ہے‪ ،‬کیا صرف یہ مطلب کہ کوئی چیز اس نے‬
‫کی اور چشم پوشی کردی تم اسے غلط نہ پکارو؟ اگر نہیں‪ ،‬کیا کوئی یہاں‬
‫حتی کہ کیا محمد‬ ‫آبروریزی یا کوئی دوسری جنسی عادت جسکی تم مذمت کر سکو‪ٰ ،‬‬
‫نے اس کی اجازت دی یا مشق کی؟‬
‫‪3‬۔ کیوں بہت سے مغربی نژاد مسلمان احادیث کی تعلیمات کی پیروی کرنے میں‬
‫ناکام ہیں؟ وہ کیا دیکھتے ہیں جو شاید آپ نہیں کرتے؟‬
‫‪4‬۔ اگر آپ کو احادیث کی پیروی کرنا بتائیں‪ ،‬اور تمہارے پاس گھر میں تصاویر یا‬
‫فلمیں ( بشمول ٹی وی) یا پیلے رنگ کے کپڑے پہنتے ہو اور ایک مرد ہو‪ ،‬کیا تم‬
‫نے بہت سے چیزیں پڑھیں جنکے متعلق قرآن اور احادیث ریاکار کہتے ہیں؟‬
‫حوالہ جات کے احادیث لوگوں یا جانوروں کی تمام تصاویر پر پابندی عائد کرتی ہیں‬
‫( بشمول فوٹوگرافس اور ٹی‪ -‬وی) ہیں۔‬
‫بخاری والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 34‬سبق ‪ 41‬نمبر ‪ 318‬صفحہ ‪181-180‬؛ والیم ‪ 4‬کتاب ‪54‬‬
‫سبق ‪ 46-45‬نمبر ‪ 450-447‬صفحہ‪ 299-297‬؛ والیم ‪ 8‬کتاب ‪ 73‬سبق‪ 75‬نمبر ‪130‬‬
‫صفحہ ‪ 83-82‬؛ والیم ‪ 9‬کتاب ‪ 93‬سبق ‪ 56‬نمبر ‪ 646‬صفحہ ‪487‬۔‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب‪ 22‬سبق ‪ 5382‬نمبر ‪ 5252-5246‬صفحہ ‪ 1158-1157‬؛‬
‫والیم ‪ 3‬حاشیے ‪ 2520-2519‬صفحہ‪1161-1160‬۔‬
‫ابوداود والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬سبق ‪ 92‬نمبر ‪ 227‬صفحہ‪ 56-55‬؛ والیم‪ 3‬کتاب ‪ 36‬سبق‬
‫‪ 1769‬نمبر ‪ 4914-4913‬حاشیہ ‪ 4288‬صفحہ ‪1373‬۔‬
‫سنن نساء والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬سبق ‪ 169‬نمبر ‪ 264‬فحہ ‪ 240‬؛ والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 9‬سبق ‪454‬‬
‫نمبر ‪ 764‬صفحہ ‪471‬۔‬
‫ابن ماجہ والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 29‬سبق ‪ 56‬نمبر ‪ 3359‬صفحہ ‪ 481‬؛ والیم ‪ 5‬کتاب‪ 32‬سبق‬
‫‪ 44‬نمبر ‪ 3651-3649‬صفحہ ‪ ( 109-108‬نمبر ‪ 3652‬بھی اس کا ذکر کرتا ہے ‪،‬‬
‫لیکن ‪ 3652‬ایک کمزور ( ضعیف) حدیث ہے‬
‫‪ 1960‬کے آخر میں سعودی عرب میں سخت کاروائی کی گئی جب لوگوں نے ٹی‪-‬‬
‫وی پر لوگوں کی تصاویر دیکھیں۔‬
‫نتیجہ‪ :‬کسی روایت پسند پر توجہ نہ دو جب تک تم کو کوئی بااصول روایت پسند نہ‬
‫ملے۔ اگر تمہیں کوئی بااصول روایت پسند نہیں مل سکتا تر پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫سنی کے لیے نتیجہ لیکن سنی مسلمانوں کے لیے نہیں‪:‬‬
‫جدید مغربی خیاالتی مسلمانوں کے لیے جو احادیث کو رد کرتے ہیں‪ ،‬یہاں دوبارہ‬
‫چار سواالت ہیں۔‬
‫‪1‬۔ سنی کا کیا مطلب ہے ؟‬
‫‪2‬۔ کیا ہللا نے صدیوں سے اپنے پیروکاروں کو دھوکا دیا ہے؟‬
‫‪3‬۔ جو غلط فرقے میں ہیں ان کے بارے میں اسالم کیا کہتا ہے؟‬
‫‪4‬۔ تم کسی کو نظر انداز کرو کیا یہ طریقہ درست ہو سکتا ہے؟‬
‫نتیجہ‪ :‬کئی دفعہ ذہین مورخین بھی چھوٹی چھوٹی غلطیاں کر دیتے ہیں ‪ ،‬لیکن یہ‬
‫چھوٹی غلطی نہیں۔ اگر ان تمام مسلمان مورخین نے محمد کے بارے یہ خطرناک‬
‫چیز کہی ہے‪ ،‬تو تم محمد کے متعلق مسلم تاریخ پر کیا اعتبار کر سکتے ہو؟ پھر‬
‫حتی کہ اگر قرآن اجازت دیتا ہے تن اپنے دائیں ہاتھ جائیداد سے جنسی فعل‬ ‫بھی ٰ‬
‫کرسکتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫متبادل‪ :‬سچے خدا کی پیروی کرو‬
‫بُری روایات چھوڑو۔ حقیقت میں کسی روایت سے آپ محبت یا وفا نہ کریں۔ صرف‬
‫حتی کہ مسلمان توریت اور بائبل کا احترام کرتے ہیں‪ ،‬اگرچہ‬ ‫خدا کی تالش کریں ۔ ٰ‬
‫چند نے انہیں پڑھا ہے۔ انجیل کو کیوں نہیں پڑھتے اور دیکھتے کہ یسوع کی تعلیم‬
‫کیسی مختلف ہے؟‬
‫ضمیمہ‪ :‬دوسری ثقافتیں‬
‫حتی کہ غیر مہذب‬
‫طرطلیان‪240-200 ،‬م میں لکھتے ہوئے‪ ،‬ذکر کرتا ہے کہ ٰ‬
‫وحشی بھی " اپنے کاروبار میں جلد بازی نہیں کرتے" جب تک ان کی کاروباری‬
‫لڑکیاں ‪ 12‬سال کی نہ ہو جائیں اور لڑکے ‪ 14‬سال کی عمر کے نہ ہو جائیں یہاں‬
‫سیاق و سباق شادی میں منگنی کا ہے‪ ،‬اگرچہ کوئی ہو سکتا ہے دالئل پیش‬
‫کہ یہ شادی مکمل ہونے کی ‪on the veiling of virgins‬کرے سبق ‪ 11‬صفحہ‬
‫بات ہے‬

‫‪34‬۔ اب ایک بارہ سال کی عمر اور نو سال کی عمر قدرے مختلف ہیں اور محمد نے عائشہ‬
‫حتی کہ وحشیوں اور غیر مہذبوں سے بھی بہت پہلے کر لی تھی۔‬
‫کے ساتھ اپنی شادی ٰ‬
‫حوالہ جات‬
‫‪www.answeringaslam,org‬‬
‫یہ ایک بہت ویسع ویب سائٹ ہے جس پر بہت سے اسالم کے بحث ومباحثے پیش کیے‬
‫جاتے ہیں۔‬
‫ارلبری‪ ،‬اے‪-‬جے‪ The Koran Interpreted -‬میک ملین پبلشنگ کمپنی ‪1995‬۔‬
‫علی‪ ،‬مولوی شیر۔ قرآن پاک‪ :‬عربی متن اور انگریزی ترجمہ۔ اسالم انٹر نیشنل پبلیکشنز‬
‫لمیٹڈ۔ ‪ ( 1997‬یہ احمدی مسلمانوں کی زیرسرپرستی شائع ہوئی ہے)‬
‫ایوڈ نکولس مترجم اور ریڈیٹر۔ اسالم میں خواتین‪ :‬قرآن اور حدیث سے انتخاب۔ سینٹ‬
‫مارٹن پریس ‪ 107( 2000‬صفحات) وہ صرف بخاری سے حوالہ جات دیتا ہے‪ ،‬اور سادگی‬
‫سے قبول کرتا ہے کہ بخاری اور دورسروں میں ہر چیز مشتمل ہے۔‬
‫بدوی جمال‪ ،‬پی ایچ ڈی۔ اسالم میں جنس کی مساوات‪ :‬بنیادی اصواالت۔ امریکن ٹرسٹ‬
‫پیبکشنز‪1995 ،‬۔‬
‫کینرز‪ ،‬ارگون مہمت ‪ voices behaindes the viel‬کریگل پبلیکشنز ۔ ‪218 ( 2003‬‬
‫صفحات )‬
‫َحسن پروفیسر۔ احمد‪ ،‬سنن ابوداود ‪ :‬انگریزی ترجمہ بمعہ تشریح نوٹس۔ شاہ محمد اشرف‬
‫پبلشرز‪ ،‬بک سیلرز اور ایکسپورٹرز ‪ ( 1984‬تین والیم)‬
‫الطبری کی تاریخ ۔ احسن عباس ایٹ ال ایڈیٹوریل بورڈ۔ والیم ‪ 1‬سے ‪ 11‬سنی پریس۔‬
‫قرآن پاک ‪ :‬انگریزی ترجمہ‪ ،‬معانی اور تفسیر۔ مترجم عبدہللا یوسف علی۔ ریوائزڈ اور‬
‫) پکار اور راہنمائی۔ شاہ ‪IFTA‬مرتب اسالمک ریسرچز کی پریذیڈینسی۔ آئی ایف ٹی اے (‬
‫فہد قرآن پاک پرنٹنگ کمپلیکس۔ ( تاریخ نہیں)‬
‫خان ڈاکٹر محمد محسن ( ترجمہ) صحیح البخاری کے معانی کا ترجمہ عربی سے‬
‫انگریزی۔ اسالمک یونیورسٹی‪ ،‬المدینہ المنورہ المکتبت السالصفیت المدینہ المنورہ۔ ( تاریخ‬
‫نہیں) ( جملہ حقوق نہیں)‬
‫ملک ‪ ،‬محمد فاروق اعظم۔ القرآن کے معنی کا انگریزی ترجمہ‪ :‬انسانیت کے لیے رہنمائی ۔‬
‫انسٹیٹوٹ آف اسالمک نالج ۔ ‪1997‬۔‬
‫صحیح مسلم‪ ،‬امام مسلم کی لکھی ۔ انگریزی مترجم عبدالحمید صدیق۔ انٹرنیشنل اسالمک‬
‫پبلشنگ گھر۔ ( تاریخ نہیں)‬
‫سنن ابن ماجہ ‪ ،‬امام ابو عبدہللا محمد بن یزیدابن مجاہل قاضونی اردو ترجمہ محمد طفیل‬
‫انصاری۔ قاضی پبلیکیشنز ‪ 121‬زتگارنین چیمبرز‪ ،‬گانپیت روڈ الہور پاکستان ۔ عالمی کاپی‬
‫رائٹ ‪ 1993‬ذکی پبلیکیشنز الہور پاکستان۔‬
‫سنن نساء مترجم محمد اقبال صدیقی ‪ 1994‬قاضی پبلیکیشنز۔‬
‫این آئی وی سٹڈی بائبل‪ :‬نیو انٹرنیشنل ورژن زونڈرورن بائبل پبلشرز۔ ‪1985‬‬
‫مزید معلومات کے لیے ‪www. Muslim Hope.com‬‬

‫کیا اسالم میں محمد کی تصاویر واقعی منع ہیں؟‬


‫جبکہ ُکچھ ُمسلمانوں کی بے ُحرمتی کی گئی ایک میگزین نے محمد کی تصاویر‬
‫بناتے ہوئے‪،‬ہمیں پیچھے جانا ہوگا اور آرام سے پوچھنا ہوگا کہ کیا واقعی محمد‬
‫کی تصاویر اسالم میں منع ہیں؟ہو سکتا ہے جواب آپ کو حیران کر دے۔‬
‫قرآن میں کئی حوالہ جات بُت پراستی سے منع کرتے ہیں اور کسی مجسمے یا‬
‫تصاویر کی پرستش سے رکتے ہیں‪،‬لیکن قرآن میں ایک واحد آیت بھی نہیں جو‬
‫واضح طور پر کہتی ہو محمد کی تصویریں نہ رکھو۔تاہم‪،‬مسلمانوں کی وسیع‬
‫سنی مسلمان ہیں‪ ،‬احادیث کے چھ مسند مجموعوں کو شمار کرتے ہیں‪،‬وہ‬ ‫تعداد ُ‬
‫شدہ منصب ہے۔احادیث ریکارڈز ہیں‪،‬‬ ‫اعلی ترین تحریر ُ‬
‫ٰ‬ ‫قرآن کے بعد اسالم میں‬
‫اکثر بُہت ُمصفل کہ محمد نے کیا تعلیم دی اور کیا کام کیے ۔ ہم ظاہر کرنے کے‬
‫لیئے کہ تعلیم ان مصنف کے لیئے بالکل اُسی طرح جاری ہیں‪،‬مختلف احادیث‬
‫کے مجموعے میں سے پھیلی لیکن یہاں بُہت سی قامل بھروسہ احادیث ُمتفق ہیں‪،‬‬
‫سنی مسلمان اُسے حاشیے کے طور پر لیں گے‪:‬دوسرے الفاظ میں لوگوں نے آج‬ ‫ُ‬
‫حتی کہ احادیث کی بنیاد پر قتل ہوئے۔‬
‫اسالم کو الت ماری ہے۔یا ٰ‬
‫محمد کی تصاویر بالکل ہُو بہو نہیں احادیث میں بھی منع ہیں۔احادیث محمد کی‬
‫تصایور کا انتخاب نہیں کرتیں۔بلکہ وہ آگے جاتی ہیں اور لوگوں یا جانوروں کی‬
‫تمام تصاویر سے روکتی ہیں‪،‬جو کسی کیمرہ سے تصاویر لی گئیں ہوں۔‬
‫مثال کے طور پر‪ ،‬صحیح مسلم والیم ‪ ۳‬نمبر ‪( ۵۲۶۸‬صفحہ ‪ ۱۱۶۰‬کہتی ہے‪،‬‬
‫ابن عمر سے روایت ہے رسول ہللا کہا کرتے تھے‪ :‬جنہوں نے تصاویر بنائیں‬ ‫ِ‬
‫قیادت کے دن سزا کے الئق ہونگے اور اُن سے یہ کہا گی‪ :‬جو تُم بناتے ہو اُن‬
‫میں روح پھونک ‪۵۲۱۱‬۔ غور کریں کہ منع نہ صرف بُت پرستوں کےخالف ہے‬
‫حتی کہ مسلمان کی دیگر وجوہات کی بنا پر تصاویر بناتے‬ ‫جو تصایر بناتے یا ٰ‬
‫ہیں۔صحیح مسلم والیم ‪ ۳‬نمبر ‪ ( ۵۲۷۱‬صفحہ ‪ )۱۱۶۱‬یک تھوڑی مزید تفصیل‬
‫دیتی ہے‪ :‬یہ حدیث ابو معاویہ کے ختیار پر روایت کی گئی اگر چہ دوسرے‬
‫احادیث پُہچانے والو کی فہرست (اور الفاظ ہیں)‪:‬در اصل بُہت سختی سے اجنبی‬
‫لوگوں کے درمیان سزا دی گئی قیامت کے دن کی سزا پیٹرز کو دی جائے گی‬
‫‪۲۵۲۰‬۔‬
‫ہللا کے سول نے کہا‪ ،‬اُن تصاویر کا بنانے واال قیامت ‪:‬عائشہ سے رویت ہے‬
‫کے دن سزا پائیگا اور اُن سے کہا جائیگا‪ ،‬جو آپ نے بنایا ہے اُن کو زندہ کر۔‬
‫بخاری والیم ‪ ۹‬کتاب ‪ ۹۳‬سبق ‪ ۵۶‬نمبر ‪ ۶۴۶‬صفحہ ‪ ۴۸۷‬نمبر ‪ ۶۴۷‬صفحہ ‪۴۸۷‬‬
‫ابن عمر نے بیان کیا۔ لوگوں یا جانوروں کی تصاویر منع ہیں‬‫ایک ہی چیز ہے یہ ِ‬
‫بمطابق بخاری والیم ‪ ۴‬کتاب ‪ ۵۴‬سبق ‪۴۵‬۔ ‪ ۴۶‬نمبر ‪ ۴۴۷‬۔ ‪ ۴۵۰‬صفحہ ‪ ۲۹۷‬۔‬
‫‪۲۹۹‬۔‬
‫یہ واضح ہے اور موتا ملک جانوروں اور لوگوں کی تصاویر سے منع ‪:‬نتیجہ‬
‫کیا ‪ ،‬خاص طور پر گھروں میں۔‬
‫ان احادیث کا کیا مطلب ہے؟‬
‫حاشیہ ‪( ۲۵۱۹‬صفحہ ‪ )۱۱۶۰‬کہتا ہے‪ ،‬احادیث جو تصاویر بنانے کے متعلق ہیں‬
‫خواہ رنگ سے بنانا پینٹ سے پنسل سے یا کیمرہ سے اسالم میں یہ فن غیر‬
‫شریعتی قرار دیا گیا ہے۔ حدیث کا مشہور عالم اور ایک قاب ِل احترام ماہر قانون‬
‫ابن دقیق العد نے اس فن کے لحاظ سے مندرجہ‬ ‫جو ساتویں صدی‪ ،‬ہجری کا تھا‪ِ ،‬‬
‫‪:‬ذیل مشاہدات کیے‬
‫شریعت کی وجوہات اتنی فصیح اور تصاویر بنانے کی ممانعت کے لحاظ سے‬
‫واضح ہیں کہ اُں پر تبصرہ اور اُنکی تشریح کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔وہ‬
‫شخصی نشان کو کھو رہا ہے۔ جو کہتا ہے کہ ممانعت نا منظوری کی قسم کے‬
‫تحت ہوتی ہے اور بالکل غیر قانونی نہیں ہے اور یہ جو اُسکی ممانعت پر دیا گیا‬
‫حقیقت کی وجہ ہے نہیں کہ بت پرستی حال ہی میں روکی گئی ہے‪،‬۔۔۔۔ حدیث‬
‫تصاویر کی غیر قانونیت آگے رکھی گئی ہے‪ :‬وہ جو تصاویر تیار کرتے ہیں اُن‬
‫سے کہا جائیگا کہ وہ قیامت کے دن ام میں سانس ڈالیں۔ اور پھر وہ یہ کرنے کے‬
‫قابل نہ ہوں تو اُسے سزا ہوگی۔۔۔۔ (احام اال حام‪ ،‬شرامدات ان کی م والیم صفحہ‬
‫‪۱۷۱‬۔ ‪) ۱۷۲‬۔ حاشیہ میں ایک طویل بحث ہے کہ تمام تصاویر کیوں منع ہیں‪،‬‬
‫لیکن وسعت کی خاطر ہم اس کا حالہ نہیں دیں گے۔جدید ادوار میں مسلمانوں کے‬
‫متعلق کیا رائے ہے؟ حاشیہ ‪ ( ۲۵۲۰‬صفحہ ‪ )۱۱۶۱‬کہتا ہے ہمارے زمانے کے‬
‫ایک مشہور عالم عالمہ محمد میرا ( دمشق کے ) واضح طور پر بیان کیا کہ‬
‫جدید دور کی فوٹوز تصاویر کی قسم میں آتی ہیں۔وہ کہتا ہے ۔ نبی پاک کے الفاظ‬
‫کے فوٹو کا ہر ایک بنانے واال قیامت کے دن عذاب میں مبتال ہوگا‪ ،‬بشمول ہر‬
‫فنکار خواہ وہ تصاویر بناتا ہو اپنے ہاتھ کی مدد سے (پنسل کی مدد سے یا پینٹ‬
‫کے رنگ سے) یا کیمرہ کی مدد سے۔ ( کنارے کا حاشیہ کتاب پر احام اال حام‬
‫شریعت االحام۔ والیم ‪ ۲‬صفحہ ‪)۳۷‬۔ ایک طرح سے بُہت سے دوسرے مسلم عالم‬
‫کے پاس فوٹو ہیں اور ویڈیوز لوگوں کی اور جانوروں کی۔دوسری طرح سے‬
‫احادیث واضح طور پر ان کے خالف ہیں۔‬
‫کوئی تصویر بشمول فوٹوز (سٹل یا مو ِونگ) منع ہیں۔کوئی تصویر بت ‪:‬نتیجہ‬
‫پرستی کو کم نہیں کر سکتی‪ ،‬لیکن اس کی دی گئی وجہ یہ نہیں سوائے اس ہللا‬
‫کے تمام کو سزا دے گا جن کے پاس تصاویر ہیں۔ایک اچھا شریعتی مسلمان‬
‫لوگوں جانوروں کی تصاویر نہیں رکھے گا‪ ،‬لیکن احادیث میں مندرجہ ذیل ان‬
‫کے بر عکس مثالیں دیکھیں۔‬
‫چند ایک بر عکس مثالیں؟‬
‫جب احادیث پر نظر کریں تو یہ ہمیشہ ایک اچھا سوال ہے۔ہاں‪ ،‬یہاں بر عکس‬
‫مثالوں کی مدد اقسام ہیں‪ ،‬بر عکس کا مطلب ضروری نہیں اس سے اختالف جو‬
‫باقی احادیث کہتی ہیں۔بلکہ قانون کو ثابت کرتا ہے۔‬
‫حتی کہ کُچھ گر جا گھر‬
‫برعکس مثال ‪ :۱‬گڑیاں‪ ،‬جان اشیاء کی تصاویر اور ٰ‬
‫جائز ہیں۔‬
‫عائشہ [عائشہ] گڑیوں کے ساتھ کھیال کرتی تھی جب وہ دوسری لڑکیوں ‪:‬گڑیاں‬
‫کے ساتھ ہوتی تھی۔جب محمد اندر آتا تو دورسی لڑکیاں باہر چلی جائیں اور جب‬
‫محمد باہر چال جاتا ہے تو وہ واپس اندر آ جائیں سنن ابو داؤد والیم ‪ ۳‬کتاب ‪۳۶‬‬
‫سبق ‪ ۱۷۶۹‬نمبر ‪۱۳۷۳ ۴۹۱۳‬۔ حاشیہ ‪ ۴۲۸۸‬اس آیت پر کہتا ہے‪،‬یہ رواج ظاہر‬
‫کرتا ہے کہ بچوں کا گڑیوں کے ساتھ کھیلنا روا ہے۔ گڑیاں بچوں کے لیئے‬
‫بطور کھلونا استعمال کی جاتی تھیں منع نہیں ہیں۔یہ تصاویر اور زندہ چیزوں‬
‫کے زمرے میں نہیں آتیں جو منع ہیں۔ لیکن ان گڑیوں کا مطلب صرف بچوں‬
‫کے لیئے ہونا چاہیئے۔‬
‫عائشہ اور محمد کی شادی ہو گئی جب ہ سات‪ /‬چھ سال کی تھی اور کی تھی اور‬
‫عائشہ کو بطور ایک دلہن اس (محمد ) کے گھر لے جایا گیا جب وہ نو (‪ )۹‬سال‬
‫کی تھی اور اس کی گڑیاں اس کے ساتھ تھیں۔ صحیح مسلم والیم ‪ ۲‬کتاب ‪ ۸‬سبق‬
‫‪ ۳۳۱۱ ۵۵۱‬صفحہ‪۷۱۶‬۔‬
‫عائشہ اپنی گڑیوں سے کھلتی تھی جبکہ محمد بھی اس کے ساتھ کھیال کرتا تھا۔‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ ۴‬کتاب‪ ۲۹‬سبق ‪ ۱۰۰۵‬نمبر ‪۹۹ ۱۲ ۵۹۸۱‬۔ ایک گھوڑا بمعہ‬
‫سنن ابوداؤد کتاب ‪ ۳۶‬سبق ‪ ۱۷۶۹‬نمبر ‪ ۴۹۱۴‬صفحہ‬‫پروں کے تھا۔ ُ‬
‫‪۱۳۷۳‬۔خاری والیم ‪ ۸‬کتاب ‪ ۷۳‬نمبر ‪ ۱۵۱‬صفحہ ‪ ۹۵‬یہی کہتی ہے۔ دوسری‬
‫طرح سے بخاری کا انگریزی مرتجم (محمد ُمحسن جان) کی ایک مختلف تجویز‬
‫ہے۔ اس جملے کے نیچے جملہ مقرحنہ کی عالمت کہتی ہے‪( ،‬گڑیوں اور اُس‬
‫طرح کی شبیہوں سے کھیلنا منع ہے‪ ،‬لیکن یہ عائشہ کے لیئے اجازت تھی اس‬
‫وقت جب ایک لڑکی تھی‪،‬وہ ابھی ِن بلوغت کو نہ پُہنچی تھی۔فتح البری صفحہ‬
‫‪ ۱۴۳‬والیم ‪)۱۳‬۔ تاہم‪ ،‬جملہ مقرحنہ عربی میں کہتی ہے۔‬
‫عائشہ کے پاس تصویرونواال ایک پردہ تھا۔محمد نے ‪:‬بے جان نقشہ و نگار‬
‫اُسے بتایا کہ تصویریں مٹا دو‪ ،‬پس اُس نے اُسے ٹکڑوں میں کاٹ دیا اور اس‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬سبق ‪ ۴۵۴‬نمبر ‪ ۷۶۴‬صفحہ‬ ‫سے تکیے بنالیے‪ ،‬مطابق ُ‬
‫‪۴۷۱‬۔ایتھوپیا سے ایک جوان لڑکی نے نقشہ ونگار واال لباس پہنا تھا جس سے‬
‫محمد خوش ہوگیا۔ ‪ ۲۱۴‬ا م خالد بنت خالدنے بیان کیا‪ :‬جب میں اتھوپیا سے آئی‬
‫(مدینی) تو میں ایک جوا ن لڑکی تھی۔ہللا کے رسول نے ُمجھے پہننے کے لیئے‬
‫ایک نشانات والی چادر دی۔ رسول ہللا یہ کہتے ہوئے وہ نشانات رگڑ رہا تھا‪ ،‬ثنا!‬
‫ثنا! (یعنی اچھا‪ ،‬اچھا) بخاری والیم ‪ ۵‬کتاب ‪ ۵۸‬نمبر ‪ ۲۱۴‬صفحہ ‪۱۳۷‬۔‬
‫سن کر حیران ہو کہ احادیث گر جا گھروں میں ‪:‬گھرجاگھر‬ ‫ہوسکتا ہے کوئی یہ ُ‬
‫جانے کے خالف نہیں ہیں‪ ،‬جب تک اُن میں تصاویرنہ ہوں۔(‪ )۵۴‬سبق گر جا گھر‬
‫یا کسی مندر وغیرہ میں نماز پڑھنا۔محمد نے کہا‪ ،‬ہم تمہارے گر جا گھروں میں‬
‫ابن عباس ایک گر جا گھر‬
‫داخل نہیں ہوتے مجسموں اور تصاویر کی وجہ سے۔ ِ‬
‫میں نماز پڑھا کرتے تھے جس میں کوئی مجسمہ نہ تھا۔ بخاری والیم ‪ ۱‬سبق ‪۵۴‬‬
‫صفحہ ‪۲۵۴‬۔‬
‫اگر کسی مسلمان کے گھر میں تصاویر ہوں توکیا ہوتا ہے؟ ‪:‬برعکس مثال ‪۲۰‬‬
‫فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں ُکتا یا کوئی تصویر ہو صحیح‬
‫مسلم والیم ‪ ۳‬کتاب ‪ ۲۲‬نمبر ‪۵۲۴۶‬۔ ‪ ۵۲۵۲‬صفحہ ‪۱۱۵۷‬۔ ‪ ۵۲۵۲‬صفحہ اس کے‬
‫کے ساتھ ساتھ ابن ماجہ والیم ‪ ۵‬کتاب ‪ ۳۲‬نمبر ‪۳۶۴۹‬۔ ‪ ۳۶۵۲‬صفحہ ‪۱۰۸‬۔‬
‫‪۱۰۹‬؛ موتا مالک ‪۵۴‬۔ ‪۳‬۔ ‪۶‬۔‬
‫ابن حنیف ابو طلحہ سے ُمتفق تھا کہ وہ تصاویرنہیں رکھ سکتے ‪ ،‬لیکن‬‫ساحل ِ‬
‫ساحل نے کہا کہ لباس پر نشانات کی استثنا ہے موتا مالک ‪۵۴‬۔ ‪۳‬۔ ‪۷‬۔‬
‫فرشتے اس گھر میں نہیں آتے جہاں کوئی تصویریا ُکتا یا کوئی شہوت پرست ہو‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪۲۶۴‬‬
‫(کوئی جو جنسی فعل کی وجہ سے ناپاک ہو)۔ ُ‬
‫سنن ابو داؤد والیم ‪ ۱‬کتاب ‪ ۱‬سبق ‪۹۲‬نمبر ‪ ۲۲۷‬صفحہ ‪۵۵‬۔ ‪۵۶‬۔‬‫صفحہ ‪ ۲۴۰‬اور ُ‬
‫عائشہ سے بیان ہے جو ُرم المومنین ہے‪ :‬میں نے ایک تکیہ خریدا جس پر ایک‬
‫تصویر تھی جب رسول ہللا نے اُسے دیکھا تو وہ دروازے پر کھڑا رہا اور گھر‬
‫داخل نہ ہوا۔ میں نے اس کے چہرے پر بے زاری کی عالمت پر گور کیا‪ ،‬پس‬
‫میں نے کہا‪ ،‬اے ہللا کے رسول (مہربانی سے ُمجھے معلوم کرنے دو) کہ کونسا‬
‫گناہ میں نے کیا ہے۔رسول ہللا نے کہا‪ ،‬اس تکیے کے بارے میں کیا خیال ہے؟‬
‫میں نے جواب دیا‪ ،‬میں نے یہ آپ کے بیٹھنے کے لیئے خرید ا ہے اور تمہارے‬
‫لینے کے لیئے ۔رسول ہللا نے کہا ‪ ،‬ان تصاویر کا مالک قیامت کے دن سزا‬
‫پائیگا۔ اُن سے کہا جائیگا کہ جو تُم نے پیدا کیا ہے اُن میں زندگی بھی ڈالو (یعنی‬
‫تصاویر میں)۔نبی نے مزید کہا‪ ،‬فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں‬
‫تصاویر ہوں۔بخاری والیم ‪ ۳‬کتاب ‪ ۳۴‬سبق ‪ ۴۱‬نمبر ‪ ۳۱۸‬صفحہ ‪۱۸۰‬۔ کوئی‬
‫حتی کہ جانوروں کی بھی‪،‬عائشہ نے کہا‪ :‬نبی میرے ساتھ شریک ہوا‬ ‫تصاویر ٰ‬
‫غصہ‬ ‫جبکہ تصویروں واال (جانوروں کی) ایک پردہ گھر میں تھا۔اُس کا چہرہ ُ‬
‫سرخ ہو گیااور پھر اس نے پردہ پکڑا اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے‬ ‫سے ُ‬
‫کردیے۔نبی نے کہا‪ ،‬ایسے لوگ جو تصاویر بناتے ہیں قیامت کے دن سخت ترین‬
‫سزا پائیں گے؛ بخاری والیم ‪ ۸‬کتاب ‪ ۷۳‬نمبر ‪ ۱۳۰‬صفحہ ‪۸۳‬۔ ‪۸۴‬۔ موتا مالک‬
‫‪۵۴‬۔ ‪۳‬۔ ‪ ۸‬بھی دیکھیں۔‬
‫محمد فاطمہ کے گھر میں گیا ‪ ،‬لیکن واپس آگیا جب اُس نے تصاویر واالپردہ‬
‫سنن ابوداؤد والیم ‪ ۳‬کتاب ‪ ۲۱‬سبق ‪ ۱۴۱۱‬نمبر ‪ ۳۷۴۶‬صفحہ ‪۱۰۶۰‬۔جب‬ ‫دیکھا ۔ ُ‬
‫علی (فاطمہ کا خاوند) نے محمد کو کھانے پر دعوت دی تو محمد نے اُن کے‬
‫گیا۔ابن ماجہ والیم ‪ ۴‬کتاب ‪ ۲۹‬نمبر‬
‫ِ‬ ‫گھر تصاویر دیکھیں اور پھر گھر واپس چال‬
‫‪ ۳۳۵۹‬صفحہ ‪۴۸۱‬۔‬
‫مسلمان اور آج کی تصاویر‬
‫گھر میں تصاویر بشمول ٹیلی ویژن منع ہے۔جب سعودی عرب میں ٹیلی ویژن‬
‫نے لوگوں اور جانوروں کی تصاویر دینا شروع کیں تو وہاں متشد ہنگامے‬
‫ہوئے۔دوسری طرف سے‪،‬کم از کم مغرب میں مسلمان تصاویر کے خالف کوئی‬
‫۔مصطفی رکاد ایک مسلمان جس نے ایک فلم محمد ہللا کا‬
‫ٰ‬ ‫پرہیز نہیں کرتے‬
‫رسول بنائی اور اُسکی راہنمائی کی جس میں یقینا ً ادارکار تھے۔ یہ طنزیہ ہے کہ‬
‫دیا۔مصطفی اُن لوگوں‬
‫ٰ‬ ‫اس چاپلوسی فلم کا پروڈیوسر خود مسلمانوں نے قتل کر‬
‫میں سے ایک تھا جو ‪ ۹‬نومبر ‪ ۲۰۰۵‬کو عمان یردن میں ایک ہو میں بم دھماکے‬
‫سے مر گئے۔غالبا ً بمبار نہیں جانتا تھا کہ وہ یہاں ہے‪،‬لیکن یہ سمجھ میں آتا ہے‬
‫کہ اُنہوں نے اس آدمی کو قتل کیا جس نے محمد کی تصاویر بنائیں۔دوسرے الفاظ‬
‫میں‪ ،‬آپ محمد کی بُہت سی تصاویر دیکھ سکتے ہیں۔جو خود مسلمانوں نے بنائیں‬
‫ویب سائٹس پر‪ ،‬جیسے‬
‫‪http://www.Sfusd.k12.ca.us/Schwww/sch618/Art3.html‬‬
‫اکثر مسلمان جنہوں نے محمد کی تصاویر بنائیں ‪ ۷۰۰‬سے زیادہ سال محمد کے‬
‫بعد زندگہ رہے اور وہ ترکی‪ ،‬فارس (ایران) اور اِنڈیا سے تھے بمطابق سائٹ۔‬
‫مندرجہ ذیل مثالیں‪،‬مسلمانوں کی نماز کی کتابوں سے لی گئیں لوگوں کی تصاویر‬
‫ہیں۔جبکہ غالبا ً مسلمانوں کی اکثریت کر نیچے دیے گئے کتابوں کے غالفوں کا‬
‫کوئی مسئلہ نہ ہو‪،‬شریعتی مسلمان جو لوگوں کو احادیث کی پیروی کرنے کا‬
‫کہتے ہیں دیکھیں کہ یہ سابقہ ذکر کی گئیں احادیث کی نافرمانی کرتا ہے۔‬
‫‪http://www.astrolable.comproduct/1947/salat:theislamprayerfro‬‬
‫‪mA-Zhtml‬‬
‫یہ تمام تصایر اس سائٹس پر موجود تھیں جیسے‬
‫فروری ‪۲۰۰۶ ،۶‬‬
‫یہاں ایک اور تصویر ہے حقیقتا ً ایک بڑی پیٹنگ ہے جس میں صدام حسین نماز‬
‫پڑھ رہا ہے۔اُسے دیکھیں اور پھر پوچھیں کہ یہ احادیث کے خالف جاتی ہے۔یہ‬
‫قابل فہم ہے کہ عراق میں مسلمانوں کو اس کے بارے تنقید نہ ہو اگر احادیث‬
‫تصاویر کا منع کرتی ہے۔کیوں کہ اگر اُنہوں نے یہ کی تو قتل کیے جائیں۔صدا‬
‫حسین کی اور بھی دوسری تصاویر تھیں۔میں ایران سے باہر مسلمانوں کو نہیں‬
‫جانتا جو اس تصویر کو بے ُحرمتی سمجھتے ہیں ۔‬
‫‪http://www.whitehouse.gov/oge/apparatus/islam.html‬‬
‫)‪(Feburary 6, 2006‬‬
‫شرعی قانون‪ ،‬تصاویرکا کوئی ریاکار‬
‫اعتدال پسند مسلمانوں کو تصاویر کا کوئی مسئلہ نہیں‪ ،‬جب تک یہ بُت پرستی‬
‫میں استعمال نہ ہوں۔ لیکن شریعتی مسلمانوں کے لیئے کیا آپ تنقید کر رہے ہیں‬
‫کہ جو احادیث کی بنیاد پر غیر مسلم کرتے ہیں‪ ،‬جب آپ بطور مسلمان یہی‬
‫احادیث کی مخالفت کرتے ہو؟ تُم ایک ریا کار مسلمان رہے ہو‪ ،‬لیکن مزید نہیں‬
‫بننا چاہیے‪،‬میں مدد کرنے کے لیئے تیار ہوں۔ میں آپ کے گھر جانے کے لیئے‬
‫خوش ہوں گا اور آپکی ساری ُکتب اور اخبارات تباہ کرنے کے لیئے مدد کروں‬
‫گا جن میں لوگوں یا جانوروں کی تصاویر ہیں اور آپ ٹی وی ‪ ،‬وی سی آر اور‬
‫ویڈیو کیمرہ توڑنے کے لیئے مدد کے لیئے تیار ہوں۔میں کب آسکتا ہوں؟‬
‫پس اگر ایک قدامت پسند مسلمان آپکو بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ آج شرعی‬
‫قانوم کا نفاذ ہونا چاہیے‪ ،‬یا کسی تصیر کی بے ُحرمتی کرنا چاہیئے تو اُن سے‬
‫پوچھیں کیا اُن کے پاس ٹی وی ہے۔ اگر مندرجہ ذیل احادیث اُن کے لیئے کام‬
‫نہیں کرتیں تو دوسروں کو بتانے والے ریا کار ہیں۔‬
‫اب ُخدا نہیں چاہتا کہ ہم ریا کار ہیں۔ اگر آپ لوگوں کو ُکچھ پیروی کرنے کی‬
‫تعلیم دیتے ہیں تو آپ خود بھی اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔لیکن اگر ُکچھ‬
‫کی پیروی کرنے کا نہیں سوچتے تو ایسی شریعت کا دورسوں کو نہ بتاؤ کہ‬
‫اُنہیں پیروی کرنی چاہیے۔‬
‫علم ہئیت اور قرآن‬
‫اشاعت جون‪2006‬‬
‫کچھ مسلمان کہتے ہیں کہ سورج‪ ،‬چاند( اور بعض اوقات سیاروں) کے مداروں کی بابت‬
‫قرآن سائنس کی سچائی پر مشتمل ہےمیں اس کی چھان بین کرنے میں دلچسپی رکھتا تھا‪،‬‬
‫اور ہم نتجے پر پہنچنے سے پہلے چند بل دار چکر لگاتے گئے۔ لیکن اصل حقیقت یہ ہے‪:‬‬
‫جب تک ایک مسلمان نے ان آیات کو دیکھ نہیں لیا‪ ،‬جیسا کہ ظاہرا ً زبان سے‪ ،‬یہ آیات‬
‫تردید کرینگی‪ ،‬یعنی قرآن کے سائنسی اعتبار سے درست ہونے کو ثابت نہیں کرینگی۔‬
‫سورۃ‪ 36‬آیت‪ 36‬سے ‪ 39‬یوں کہتی ہے‪ ،‬اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر‬
‫سے دن کھنچ لیتے ہیں جبھی وہ اندھیروں میں ہیں؛ ‪ 37‬اور سورج چلتا ہےاپنے ایک‬
‫ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے کا۔‪ 38‬اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں‬
‫مقرر کیں( ایک سرے سے دوسرے سے تک) یہاں تک کہ پھر ہو گیا جیسے کھجور کی‬
‫(سوکھی ہوئی) پرانی ڈالی۔‪ 39‬سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات پر‬
‫سبقت لے جائے۔ اور ہرایک (بالکل) گھیرے میں (اپنے ہی ) پیر رہا ہے ( شریعت کے‬
‫مطابق)(یوسف علی کی اصل تصنیف کے ترجمہ میں) [جو الفاظ قوسین میں ہیں وہ ترجمہ‬
‫میں بھی قوسین میں ہیں]‬
‫کچھ مسلمان بتاتے ہیں "کہ سورج مقرر کئے گئے ایک عرصہ کے لیے اپنے مدار میں‬
‫بھاگتا ہے" اور لفظ"مدار" کو آخر پر بیان کرتے ہیں۔ تاہم‪ ،‬ہم "مدار" کی بابت زیادہ اور‬
‫کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یوسف علی کے ترجمہ میں حاشیہ (‪ 17‬میں) اس لفظ کو یوں‬
‫کہا جا رہا ہے "دائرہ‪ ،‬راستہ" مزید براں‪ ،‬یوسف علی کی نظر ثانی تصنیف اس کو‬
‫"عرصہ " کی بجائے آرام دہ جگہ کہتی ہے۔‬
‫کتنی آزادی سے مسلمان قرآن کا ترجمہ کرتے ہیں؟ صوفی سائیٹ‬
‫‪http://www.sufi.co.za/modern.sciene_and_islam.htm.‬‬
‫مزید یوں بیان کرتی ہے"تمام زمین اور آسمانی اجسام( اُن میں سب سیارے ہیں) اور اپنے‬
‫مداروں میں ہر وقت( یا اپنے خط پر) حرکت میں ہیں یہ بے مقام دائرے ہیں"(انصاری)‬
‫یہ ان الفاظ کا قوسین میں اضافہ کرتی ہے یعنی( ان میں سب سیارےہیں اور (یا اپنے خط‬
‫پر)‪ ،‬کیونکہ یہ بالکل بھی عربی میں نہیں ہے۔ پس اس کو بُرا ترجمہ خیال کرتے ہوئے رد‬
‫کرتے ہیں‪ ،‬اور پوچھتے ہیں‪ ،‬کہ حقیقت میں سورۃ‪ 36‬اس کی ‪ 36‬سے ‪ 39‬آیت کیا تعلیم‬
‫دیتی ہے۔ یہ تین ممکن الوقوع ہونے کی صورتیں ہیں‪:‬‬
‫سورج اور چاند کے مدار‪:‬‬
‫قرآن نے تعلیم دی کہ سورج اور چاند مسلسل زمین کے گرد ایک خاص مقرہ مدار یا‬
‫راستہ میں گردش کرتے ہیں۔‬
‫اپنی آرام دہ جگہ میں پھرتے ہیں‪:‬‬
‫سورج دن میں آسمان پر پھرتا ہے‪ ،‬اور رات کے وقت اپنے آرام دہ جگہ میں چال جاتا ہے‪،‬‬
‫یعنی اپنی پچھلی صبح والی جگہ پر چال جاتا ہے۔ بالکل ویسے چاند اپنے راستے پر پھرتا‬
‫ہے۔‬
‫ظاہرا ً زبان‪:‬‬
‫بالکل پہلے کی طرح‪،‬لیکن یہ نیت ہوتی ہے کہ کیسے ظاہرا ً چیزوں کو بیان کریں‪ ،‬نہ کہ‬
‫حقیقت میں یہ کیسی ہیں۔‬
‫آیئے عربی پر واپس چلتے ہیں۔‬
‫راستہ‪ /‬مدار‪:‬‬
‫یوسف علی صفحہ نمبر ‪ 1326‬پر حاشیہ ‪ 3983‬میں عربی لفظ کو سوال کی صورت میں‬
‫بیان کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے‪ُ "،‬متست َ َقتیر شاید مطلب یہ ہے‪ )1( :‬وقت کی حد‪ ،‬متعین عرصہ‪،‬‬
‫جیسا کہ والیم ‪ 67‬میں‪ ،‬یا (‪ )2‬آرام کی جگہ یا بے ِحسحا؛ یا(‪ )3‬قیام کی جگہ ‪ ،‬جیسا کہ ‪11‬۔‬
‫‪36‬۔ میرے خیال میں یہاں پر پہلے مطلب کا درست اطالق ہوتا ہے؛ مگر کچھ تصبرہ نگار‬
‫دوسرے مطلب کو لیتے ہیں۔ اس معاملہ میں تشبیہ یوں ہو گی کہ سورج ایک دوڑ دوڑ رہا‬
‫ہے جبکہ ہم اس کو دیکھتے ہیں‪ ،‬اور رات کو آرام کرتا ہے تاکہ آنے والے دن میں دوبارہ‬
‫اپنے آپ کو دوڑ کے لیے تیار کرے۔ اس کا مخالف قطب پر قیام ہمیں یوں لگتا ہے جیسے‬
‫کہ اس کا آرام کا وقت ہو"۔‬
‫گھومنا‪ /‬پھرنا‪ /‬چکر لگانا‪:‬‬
‫س َجون کا مطلب ہو سکتا ہے تیزی سے آگے بڑھنا‪ ،‬اگرچہ اس کا براہ راست مطلب تیرنا‬ ‫یَّ ُ‬
‫ہے۔‬
‫تیرنا‪ /‬چکر لگانا‪:‬‬
‫مشہور حلم تبصرہ نگار ابن تمسیا (وفات ‪ 1328‬بعد از مسیح) نے یوں لکھا فلکیاتی اجسام‬
‫گھول ہیں( استدارا الفلک) جیسا کہ ماہر فلکیات اور ریاضی دانوں کا بیان ہے (اھلول‬
‫الحساب) لفظ فلک کا [عربی زبان میں] مطلب ہے گھول۔ (مجموعہ الفتری والیم ‪ 6‬صفحہ‬
‫نمبر ‪)567-566‬‬
‫یہ سائنسی معجزہ نہیں ہے کہ سورج اور چاند "فلک " ہیں کیونکہ‬
‫‪:1‬عربی اصطالح میں زمین کا سورج کے گرد گھومنا فلک نہیں بلکہ محرک ہے۔‬
‫‪ :2‬لفظ فلک نے قرآن کے ساتھ آغاز نہیں کیا تھا یہ دوسری زبان سے مستعار (ادھار) لیا‬
‫گیا لفظ تھا۔‬
‫"ایک شخص نے مزید ان باتوں میں معاونت کی‪ [:‬عربی لفظ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فلکہ] کی بنیاد ٹھیک‬
‫وہی پرانی سامی بنیاد سے ہے جس کو ہم [اکتذہن۔۔۔۔۔۔۔۔ پپالں ُکو] [عبرانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیلک] ؛‬
‫[عربی ۔۔۔۔۔ فلکاتن] سب کا مطلب محور کا چکر ہے‪ ،‬اور طرف سے مشتق[ عربی۔۔۔۔۔۔۔‬
‫[ایتھوپیہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فلکہ] کے لیے فلکیاتی خط استوار ہے۔ پس لسانیت والے‬ ‫فالکن]؛‬
‫جیسا کہ اس بنیاد سے [ عربی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فلکن] اصولی جدوجہد کرتے ہوئے نکالتے ہیں؛‬
‫تصور کرتے ہوئے کہ اس کی گھول شکل پر اس کو یہ نام دیا‬
‫جائے"۔‬
‫توبھی لفظ فلک عربی لوگوں نے محمد کے وقت سے پہلے‪ ،‬آسمانی گنبد میں فلکیاتی‬
‫اجسام کے سفر کرنے کا حوالہ دینے کے لیے استعمال کیا تھا۔ محمد سے پہلے اور محمد‬
‫کے وقت کے لوگ افالطون‪ /‬ارسطو کے کائناتی قاعدوں پر یقین رکھتے تھے جس میں‬
‫زمین مرکز تھی اور است خطی گنبدوں سے گری ہوئی تھی۔ اور ایمان رکھا جاتا تھا کہ یہ‬
‫فلکیاتی اجسام ان خط استواروں میں گھومتے ہیں‪ ،‬یا ایمان رکھا جاتا تھا کہ یہ خطوط بذات‬
‫خود ایک راستہ میں گھومتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ قرآن سات آسمانوں کی بات کرتا ہے‬
‫قوی طور پر رائے دیتا ہے کہ محمد کی علم ہیت ارسطو اور افالطون کے قاعدوں پر پورا‬
‫اترتی ہے ‪ ،‬جو تاریخ کے اس نقطہ پر درست مانے جاتے تھے۔‬
‫میرا نتیجہ ( یونہی سا)‪:‬‬
‫جبکہ عربی مبہم ہے‪ ،‬تو بھی ان الفاظ نے محمد سے پہلے قدیم لوگوں نے جو کہا تھا اس‬
‫سے بڑھ کر کچھ نہ کہا۔‬
‫تاہم‪ ،‬اگر ہم فرض کرتے ہیں کہ محمد اور اس کے ابتدائی پیروکار قرآن کو سمجھتے‬
‫تھے( ایک درست مفروضہ) اور قرآں کا سائنسی نظریہ بالکل متوازی ہے‪ ،‬تو پھر حتمی‬
‫نتیجہ اخذ کرنے کے لیے ہمارے پاس دو طریقے ہیں۔ پہال‪ ،‬ابتدائی مسلمانوں نے اس کی‬
‫بابت کیا کہا‪ ،‬اور دوسرا‪ ،‬باقی قرآن کیا کہتا ہے؟ محمد اور ابتدائی مسلمانوں نے سورج کی‬
‫بابت کیا کہا؟‬
‫آپ قرآن کے درست مطلب کو تالش کرنے کے لیے کہاں جائینگے؟ زمکاشرعی؟ الطبری؟‬
‫بدوی؟ اگر آپ ایک ابتدائی مسلم ہوتے‪ ،‬تو آپ خود محمد کے پاس جاتے! یہاں محمد نے‬ ‫ّ‬
‫بخاری اور الطبری کے مطابق یوں وضاحت کی تھی۔‬
‫ابودہر سے روایت ہے‪ :‬غروب آفتاب کے وقت نبی نے مجھ سے پوچھا‪" ،‬کیا تمہیں معلوم‬
‫ہے کہ ( شام ہونے کے بعد ) سورج کہاں جاتا ہے؟ میں نے جواب دیا‪ ،‬ہللا اور اس کا‬
‫رسول بہتر جانتا ہے۔ آپ نے کہا‪ ،‬یہ تخت کے نیچے اطاعت کے لئے (یعنی سفر کرتا)‬
‫چال جاتا ہے‪ ،‬اور دوبارہ اٹھنے کی اجازت لیتا ہے‪ ،‬اور اس کو اجازت دی جاتی ہے اور‬
‫پھر(ایک وقت آئیگا جب) کہ یہ خود اطاعت کرنے لگا ہو گا مگر اس کی اظہار اطاعت‬
‫قبول نہ ہو گی۔۔۔۔"۔ بخاری والیم‪ 4‬کتاب‪ 54‬باب‪ 4‬عدد ‪ 441‬صفحہ نمبر‪283‬۔‬
‫البخاری کا ایک اور ترجمہ اسی پیرے کی بابت یوں کہتا ہے‪:‬‬
‫ابو ذر غفاری بیان کرتے ہیں‪ :‬ایک دن نبی محمد نے مجھ سے پوچھا‪ ،‬ابوذر کیا تمہیں‬
‫معلوم ہے کہ سورج غروب ہونے کے بعد کہاں جاتا ہے؟ میں نے جواب دیا مجھے نہیں‬
‫معلوم‪ ،‬صرف ہللا اور اس کا رسول بہتر جان سکتا ہے‪ ،‬پھر محمد نے جواب دیا‪ ،‬غروب‬
‫آفتاب کے بعد سورج ہللا کے عرش( ہللا کے تخت) پر اوندھے منہ پڑا رہتا ہے۔ اور مشرق‬
‫سے دوبارہ نکنے کے لیے ہللا کے حکم کا انتظار کرتا رہتا ہے۔ وہ دن آئے گا جب سورج‬
‫ہللا سے مزید دوبارہ نکلنے کی اجازت نہیں لے گا اور قیامت (سزا کا دن ) زمیں پر آئے‬
‫گی۔‬
‫الطبری والیم‪ ،1‬صفحہ ‪ 231‬یوں کہتا ہے‪ ،‬میں نے ہللا کے رسول( محمد) سے پوچھا‪ "،‬یہ‬
‫(سورج) کہاں غروب ہوتا ہے؟ آپ نے جواب دیا یہ آسمان میں غروب ہوتا ہے اور پھر‬
‫آسمان سے نکل کر آسمان تک جاتا ہے جب تک کہ یہ ساتویں آسمان تک بلند نہیں ہو جاتا۔‬
‫آخر کار‪ ،‬جب یہ تخت کے نیچے جاتا ہے‪ ،‬یہ جھک جاتا ہے اور خود اطاعت کرتا ہے‪،‬‬
‫اور فرشتے جو اس کے نگران ہوتے ہیں خود اس کے ساتھ مل کر اطاعت کرتے ہیں۔ پھر‬
‫سورج کہتا ہے‪ ،‬میرے خداوند‪ ،‬تو کب مجھے نکلنے کو حکم دیتا ہے‪ ،‬کہ میں کہاں سے‬
‫غروب ہوں اور کہاں سے نکلوں؟ آپ نے کہنا جاری رکھا۔ یہ (مطلب ہے ) خدا کا کالم‬
‫ہے‪ :‬اور سورج‪ :‬یہ اس جگہ کی طرف بھاگتا ہے جہاں پھر (رات کے وقت) قیام کرتا ہے‬
‫یہاں یہ تخت کے نیچے ہوتا ہے۔ یہ حکم ہے بڑے زبردست علم والے کا۔ جس کا مطلب‬
‫ہے "خداوند اور اس کے شاہی اختیار کی طاقت کا طریقہ کار‪ ،‬یعنی وہ خداوند جو اپنی‬
‫مخلوق کی بابت "علم" رکھتا ہے آپ مزید بات جاری رکھتے ہیں۔ دن کے گھنٹوں کے‬
‫پیمانہ کے اعتبار سے جبرائیل نور تخت سے سورج کے لیے چمکتا ہوا لباس لے کر آتا‬
‫ہے۔ یہ گرمیوں میں لمبا اور سردیوں میں چھوٹا ہوتا ہے‪ ،‬اور بہار اور خزاں میں درمیانہ‬
‫ہوتا ہے [ بہار کا آنا اور سردیوں کی ملبوسات!] آپ مزید کہنا جاری رکھتے ہیں۔ سورج‬
‫اس لباس کو اوڑھتا ہے‪،‬جیسا کہ تم نے یہان اپنی پوشاک کو پہنا ہے۔ پھر اس کے بعد‪ ،‬اس‬
‫کو آسمان کی فضا میں گھومنے کے لیے آزاد کیا جاتا ہے جب تک یہ پھر وہی سے طلوع‬
‫نہیں ہو پاتا جہاں سے یہ ہوتا ہے۔۔۔۔ چاند بھی نکلنے میں یہی طریقہ اپناتا ہے۔۔۔۔ لیکن‬
‫جبرائیل بیٹھنے والے تخت کے نور سے اس کے لیے لباس لے کر آتا ہے۔ یہ (جس کا‬
‫مطلب) خدا کا کالم ہے۔ اس نے سورج کو چمکتا ہوا اور چاند کو روشن بنایا"۔‬
‫سورج اور چاند ہللا کی نشانیاں ہیں ابو داود والیم‪ 1‬کتاب‪ 2‬عدد‪ 1137‬صفحہ نمبر ‪304‬۔‬
‫سنان سائی والیم‪ 2‬عدد۔‪ 1464 ،1462‬صفحہ نمبر ‪ 272‬والیم ‪2‬عدد ‪ 1466 ،1465‬صفحہ‬
‫‪273‬؛ والیم‪ 2‬عدد ‪ 1475‬صفحہ ‪278‬۔ والیم ‪2‬عدد ‪ 1477‬صفحہ ‪ 280‬والیم ‪ 2‬عدد ‪1481‬‬
‫صفحہ ‪283‬؛ والیم ‪ 2‬عدد ‪ 1486-1485‬صفحہ ‪287-286‬؛ والیم ‪2‬عدد ‪ 1489-1488‬صفحہ‬
‫‪289 ،287‬؛ والیم عدد ‪ 1500‬صفحہ ‪ 297‬والیم ‪ 2‬عدد ‪ 1502‬صفحہ ‪299‬؛ والیم ‪ 2‬عدد‬
‫‪ 1505‬صفحہ ‪300‬؛ والیم ‪2‬عدد ‪ 1506‬صفحہ ‪301‬‬
‫دھوالقرنین [ذوالقرنین] گواہی دی کہ سورج کالی اور متعفن دلدل کے حوض میں اپنی آرام‬
‫کی جگہ پر غروب ہوتا ہے" الطبری والیم ‪ 5‬صفحہ ‪( 174-173‬دیکھیےسورۃ ‪82 :18‬‬
‫سے ‪ 87‬آیت) الطبری والیم‪ 1‬صفحہ ‪ 234‬بھی بیان کرتا ہے کہ سورج گدلے چشمے میں‬
‫غروب ہوتا ہے۔ لفظ "گدلہ" "ہمیہ" ہے جس کا مطلب ہے کالی مٹی‪ ،‬مگر ہمایہ وہی لفظ‬
‫ہے جس کا مطلب گرم ہو سکتا ہے ( دیکھیے حاشیہ‪ 442‬صفحہ ‪)134‬‬
‫آپ (محمد) جاری رکھتے ہوئے کہتے ہیں۔ جب سورج نکلتا ہے‪ ،‬تو یہ ان چشموں میں‬
‫ایک سے جس کے ہمراہ ‪ 360‬فرشتے ہوتے ہیں اپنے رتھ کے ساتھ نکلتا ہے۔۔۔۔۔۔ جب خدا‬
‫سورج اور چاند کو آزمانے کی خواہش کرتا ہے‪ ،‬تو اپنمے خادموں کو نشان دکھاتا ہے اور‬
‫پھر ان سے سوال کرتا ہے کہ وہ اس کی حکم عدولی کرنا بند کریں اور اس کا حکم بجا‬
‫الئیں۔ تو سورج رتھ سے اوندھے منہ گر پڑتا ہے اور اس گہرے سمندر میں گر پڑتا ہے‪،‬‬
‫جو خط استوا ہے جب خدا اس نشان کی اہمیت کو بٹھانا اور اپنے خادموں کو سخت ڈرانا‬
‫چاہتا ہے ‪ ،‬تو سورج گر پڑتا ہے اور رتھ پر اس کا کچھ بھی باقی نہیں بچتا۔ یہ مکمل‬
‫سورج گرہن ہے‪ ،‬جب دن تاریکی میں بدل جاتا ہے اور استارے نکل آتے ہیں"۔ الطبری‬
‫والیم‪ 1‬صفحہ ‪236‬۔‬
‫محمد اور ابتدائی مسلمان ہمیں آسمانوں کی بابت کیا بتاتے ہیں‪:‬‬
‫نبی (محمد ) نے جواب دیا‪ :‬علی‪ ،‬وہ پانچ ستارے ہیں‪ :‬مشتری (البرجس) زحل ( زحل)‬
‫عطارد ( عطارد) مریخ ( بحرم) اور زہرہ (الذہرہ) یہ پانچ ستارے سورج اور چاند کی‬
‫طرح نکلتے اور بھاگتے ہیں اور ان کے ساتھ مل کر دوڑتے ہیں۔ باقی تمام ستارے آسمان‬
‫سے خارج ہیں جیسا کہ مسجدوں سے چراغ ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪ " ،‬الطبیر واسلیم‪ 1‬صفحہ‬
‫‪235-236‬‬
‫خدا نے آسمان سے دور(‪ 18‬کلو میٹر) تین فسارکھ پر ایک سمندر تخلیق کیا‪ ،‬اس میں‬
‫لہرینہیں‪ ،‬اور خدا کے حکم سے یہ فضا میں کھڑا رہتا ہے۔ اس کا ایک بھی قطرہ نہیں‬
‫گرتا۔ سارے سمندر بے حس ہیں‪ ،‬مگر یہ سمندر تیر کی تیزی کی طرح بہتا ہے۔ اس کو‬
‫فضا میں گھومنے کی اجازت ہے‪ ،‬جیسے کہ یہ ایک ایسی رسی ہو جو مشرق سے مغرب‬
‫کے درمیانی عالقے میں پھیالئی جاتی ہے۔ سورج‪ ،‬چاند اور معکوس ستارے( ‪5‬سیارے)‬
‫اپنے گرد حجم میں چلتے ہیں۔ یہ (جس کا مطلب) خدا کا کالم ہے‪ :‬ہر ایک دائرہ کار میں‬
‫تیرتا ہے۔ دائرہ کار اس سمندر کے گہرے حجم میں رتھ کی گردش ہے ۔ الطبری والیم‪1‬‬
‫صفحہ ‪235‬‬
‫ابتدائی مسلمانوں کی طرف سے نتیجہ‪ :‬سورج ہو بہو رات کے وقت آرام دہ جگہ پر جاتا‬
‫ہے‪ ،‬اور سورج اور زمین ہو بہو آسمان میں پانی کے سمندر میں "تیرتے" ہیں۔‬
‫باقی قرآن کیا کہتا ہے‬
‫غور کیجیے کہ اس آیت کے اعداد قرآن کے مختلف تراجم میں مختلف ہیں۔ آیت کے یہ‬
‫اعداد اور حوالے یوسف علی (کی نظر ثانی تصنیف) سے ہیں۔ میں نے بڑے حروف کو‬
‫درست کیا تھا۔ سورۃ ‪ 20:52‬آیت" وہ جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا کیا"۔‬
‫سورۃ‪6:50‬آیت۔"اور زمین کو ہم نے پھیالیا اور اس میں لنگر ڈالے۔۔۔۔۔ "‬

‫یوسف علی کا حاشیہ ‪ 4946‬یوں کہتا ہے‬


‫اور عدد ‪1955‬۔ زمین گول ہے‪ ،‬اور پھر بھی یہ ایک بڑے‬
‫‪CF.xiii.3:‬اور ‪xv.19‬وسیع‬
‫قطعہ کی طرح پھیلی ہوئی دکھائی دیتی ہے اس قالین کی طرح جس پر بھاری پہاڑ کھڑے‬
‫ہوں۔ اس بات سے قطعہ نظر کہ آپ زمین کے چپٹے ہونے یا نہ ہونے کی تعلیم پر یقین‬
‫رکھتے ہیں‪ ،‬یوسف علی یوں کہتا ہے کہ ی آیت بالخر یوں کہتی ہے کہ زمین کی صورت‬
‫چپٹی ہے۔‬
‫سورۃ‪14: 67‬آیت " وہی ہے جس نے تمہارے لیے زمیں رام(تابع ) کردی ۔۔۔۔" دوسرے‬
‫میں ایک سدھائے ‪ii 71‬تراجم" ہموار" کہتے ہیں۔ یوسف علی حاشیہ ‪ 5517‬کہتا ہے‪،‬جعل‬
‫جانور یا لچک دار کے لیے استعمال ہوتا ہے‪ :‬یہاں پر یہ زمین کی قابلیت کے لیے استعمال‬
‫ہوتا ہے‪ ،‬اور میں نے اس کا ترجمہ "آسانی سے قابو میں آنے واال" کیا ہے۔۔۔۔۔۔‬
‫سورۃ‪ 71:14‬آیت " کیا تم نہیں دیکھتے ہللا نے کیونکر سات آسمان بنائےایک پر ایک اور‬
‫ان میں چاند کو روشن کیا اور سورج چراغ؟" حتی کہ اس کو تسلیم کیا گیا ہے کہ یہ ظاہرا!‬
‫زبان ہے‪ ،‬تو بھی اس میں علم ہیت کی تدریس کا کوئی اشارہ نہیں ہے۔ سورۃ ‪18 :71‬‬
‫آیت۔۔۔۔۔۔" اور ہللا نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا بنایا ( پھیال دیا) یوسف علی کا حاشیہ‬
‫‪CF‬۔‪ 5718xx‬یوں کہتا ہے۔ ‪53‬‬
‫سورۃ‪ 5 :78‬سے ‪ 6‬آیت "کیا ہم (ہللا) نے زمین کو بچھونا نہیں کیا اور پہاڑوں کو‬
‫۔‪CF 15‬۔‪xvi‬سیخیں؟ یوسف علی کا حاشیہ ‪ 5890‬یوں کہتا ہے‪ ،‬دیکھیے عدد ‪ 2038‬سے‬
‫۔ زمین کا وسیع پن ایک بچھونے سے ناپا جا سکتا ہے‪ ،‬جس پر ‪ xv‬بھی اور۔ ‪iiix‬اور‪3‬۔‬
‫پہاڑ سیخیں کا کردار ادا کرتے ہیں۔‬
‫سورۃ‪ 18‬میں ذوالقرنین اور علم ہیت کی سائنس۔ سورۃ ‪ 18:84‬سے ‪ 85‬آیت‪ ":‬تو یہ ایک‬
‫جیسا کہ سامان کے ( ذوالقرنین) پیچھے چال یہاں تک کہ جب سورج ڈوبنے کی جگہ پہنچا‬
‫اسے ایک سیاہ کیچڑ کے چشمے میں ڈوبتا پایا اور وہاں ایک قوم ملی۔ ہم نے (ہللا ) فرمایا‬
‫اے ذوالقرنین یا تو ( تیرے پاس اختیار ہے) تو انہیں عزاب دے یا ان کے ساتھ بھالئی‬
‫اختیار کرے۔"سیاہ" کا ترجمہ "جدلہ" اور "کاال" کیا گیا ہے "پانی کا چشمہ" کا ترجمہ کو‬
‫بھی "چشمہ" میں ترجمہ کیا جاتا ہے۔ ایم۔ ایچ شاکرنے اس کا "کاال سمندر" کے معنوں میں‬
‫ترجمہ کیا ہے سورۃ‪ 18:88‬سے ‪ 89‬آیت میں " پھر ایک سامان کے پیچھے (ذوالقرنین)‬
‫چال گیا یہاں تک کہ جب سورج نکلنے کی جگہ پہنچا اسے ایس قوم پر نکلتا پایا جن کے‬
‫لیے ہم سورج سے کوئی آڑ نہیں رکھی"۔‬
‫مسلم تبصرہ نگار ذوالقرنین ( دو سینگوں واال آدمی)کی حقیقت پر اختالف رکھتے ہیں کہ‬
‫وہ کون ہے۔کچھ کا خیال ہے سکندر اعظم‪ ،‬کچھ کے خیال میں فارس کا سیرس۔ اور کچھ‬
‫کے خیال میں یمنی بادشاہ ہے۔ تو بھی کوئی مسلہ نہینقطع نظر‪ ،‬ذوالقرنین اس قابل تھا کہ‬
‫حقیقت میں جہاں سے سورج نکلتا تھا وہ وہاں جا سکتا تھا۔ یہ بات قرآن میں موجود زمین‬
‫کے چپٹے ہونے کے کائناتی علم کو تقویت دیتی ہے۔ مزید شاندار انداز میں‪ ،‬وہ وہاں گیا‬
‫جہاں سورج غروب ہوتا ہے۔ اگر ہن علم ہیت کے ماہرین سے پوچھیں کہ کیا سورج سیاہ‬
‫کیچڑ والے چشمے میں غروب ہوتا ہے‪ ،‬تو وہ آپ کو کہینگے "نہیں"‬
‫نتیجہ‪:‬‬
‫قرآن مندرجہ زیل باتوں کی تعلیم دیتا ہے‪:‬‬
‫امین چپٹی ہے‪ ،‬اور بچھونے کی مانند ہے جس پر پہاڑ چپٹی کی صورت میں کیلوں کی‬
‫طرح لگائے گئے ہیں۔‬
‫سورج دن میں ایک واضح راستہ دکھاتا ہے۔ پھر ایک سیاہ کیچڑ والے چشمے میں غروب‬
‫ہوتا ہے اور ہللا کے تخت کے پاس جاتا ہے۔‬
‫پھر سورج ایک خاص مقام سے طلوع ہوتا ہے۔ سوائے پانچ معکوس ستاروں کے‬
‫(سیاروں) ستارے چراغوں کی مانند لٹکے ہوئے ہیں‬
‫محمد نے ابتدائی مسلمانوں کو یہ تعلیم دی کہ یہ حقیقی سچائی ہے نہ کہ کوئی استعارہ یا‬
‫تشبیہ ہے۔‬
‫ستاروں اور شہاب ثاقبوں کا مقصد "اور بے شکے ہم نے نیچے کے آسمان کو چراغوں‬
‫سے (ستاروں) آراستہ کیا اور انہیں (چراغوں) شیطان کے لیے مار کیا اور ان کے لیے‬
‫بھڑکتی آگ کا عذاب تیار فرمایا"۔ سورۃ ‪ 67‬آیت ‪ 4‬۔‬
‫"ان ستاروں کی تخلیق کے تین مقاصد ہیں‪ ،‬یعنی کہ آسمان کی سجاوٹ‪ ،‬شیطانوں کے لیے‬
‫مار‪ ،‬اور مسافروں کے لیے رہنما نشان۔ پس‪،‬اگر کوئی ان کی مختلف تفسیر تالش کرتا ہے‬
‫تو وہ غلظی پر ہے اور محض بے سود کوشش کرتا ہے "۔ بخاری والیم‪ 4‬کتاب ‪ 54‬باب ‪3‬‬
‫عدد ‪ 421‬سے پہلے صفحہ ‪282‬‬
‫شہاب ثاقب بعض اوقات ان شیطانوں کو پھینک مارتے ہیں جو آسمانی بھیدوں کو سننے کی‬
‫کوشش کرتے ہیں صحیح مسلم والیم‪ 1‬کتاب ‪ 4‬عدد ‪ 902‬اور حاشیہ ‪ 674‬صفحہ ‪243‬۔‬
‫شہاب ثاقب ان ( برے ) نشانا بناتے ہیں کہ جو کچھ انہوں نے سنا کہیں پھیال نہ دیں۔ بعض‬
‫اوقات برے فرشتے پیشن گو کو نشانہ بننے سے پہلے بتا دیتے ہیں۔ ابن ماجہ والیم ‪ 1‬کتاب‬
‫‪ 1‬عدد ‪ 194‬صفحہ ‪110‬۔‬
‫شہاب ثاقبوں کو جنات پر حملہ کرنا ہے صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 24‬عدد ‪ 5583‬صفحہ‬
‫‪1210‬‬
‫ستارے شیطان کے خالف محافظ ہیں۔ الطبری والیم ‪ 1‬صفحہ ‪223‬۔‬

‫محمد کا چاند کے دو ٹکڑے کرنا‬


‫کافروں نے محمد سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کو معجزہ دکھائے۔ محمد نے ان کو چاند کے‬
‫ٹکڑے کر کے دکھایا۔ عبدہللا بن مسعود سے روایت ہے‪ :‬نبی نے اپنی زندگی میں چاند کے‬
‫دو ٹکڑے کئے اور پھر ان پر یوں فرمایا‪ ،‬پکی گواہی دو ( اس کی) بخاری‬
‫والیم‪4‬کتاب‪56‬باب‪ 26‬اور والیم‪ 4‬کتاب ‪ 56‬باب ‪ 26‬عدد ‪ 830‬صفحہ ‪533‬‬
‫اُنس بیان کرتے ہیں کہ مکہ کے لوگوں نے ہللا کے رسول سے درخواست کی کہ وہ ان کو‬
‫معجزہ دکھائے اور اس پر آپ نے انہیں چاند کے دو ٹکڑے کر کے دکھایا بخاری والیم‪4‬‬
‫کتاب ‪ 56‬باب ‪ 26‬عدد ‪ 831‬صفحہ ‪533‬۔‬
‫ابن عباس سے روایت ہے‪ :‬محمد نے اپنی زندگی میں چاند کے دو ٹکڑے کئے۔ بخاری‬
‫والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 56‬باب ‪ 26‬عدد ‪ 832‬صفحہ ‪ 534‬چاند کے ٹکڑے کرنا ۔ بخاری والیم‪ 6‬کتاب‬
‫‪ 60‬باب ‪ 225‬عدد ‪ 290‬صفحہ ‪ 273‬اور حاشیہ ‪ 1‬صفحہ ‪273‬؛ والیم‪ 6‬کتاب ‪ 60‬باب ‪287‬‬
‫عدد ‪ 387‬سے ‪ 391‬صفحہ ‪ 365‬سے ‪ 366‬؛ والیم ‪ 6‬کتاب ‪ 60‬باب ‪ 261‬عدد ‪ 345‬صفحہ‬
‫‪331‬۔ بخاری والیم ‪ 6‬کتاب ‪ 6‬چاند کے ٹکڑے کرنا صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 37‬عدد‬
‫‪ 6724 ،6721‬سے ‪ 6730‬صفحہ ‪ 1467‬سے ‪1468‬۔‬
‫سورۃ ‪ 54‬کہتی ہے‪ ":‬پاس آئی قیامت اور شق سے ہو گیا چاند"۔ یوسف علی کی نظر ثانی‬
‫تصنیف ۔‬
‫غور کیجیے کہ شق کا مطلب ہے دو حصوں میں ٹوٹنا‪ ،‬اور یہاں فعل ماضی کا استعمال ہوا‬
‫ہے۔ ہمارے پاس بشمول مصر کے قریب‪ ،‬شام ‪ ،‬یا ایران کے لوگوں کے سوا جنہوں نے‬
‫چاند کو دو حصوں میں ٹوٹتے دیکھا اور لوگوں کی بابت کوئی دستاویزات نہیں ہے ‪ ،‬قرآن‬
‫اور حدیث یہ بیان نہیں کرتے کہ یہ کیسے پھر واپس جڑ گیا۔‬
‫یوسف علی حاشیہ ‪ 5128‬میں یوں کہتا ہے‪،‬مترادف میں تین وضاحتیں دی گئی ہیں‪ ،‬اور‬
‫شاید یہاں تینوں کا اطالق ہوتا ہے‪:‬‬
‫‪ :1‬کہ ایک دفعہ چاند کے دو ٹکڑے ہونا مکہ کی وادی میں ہوا جہاں پر نبی اور اس کے‬
‫ساتھی اور چند غیر ایماندار تھے۔‬
‫‪ :2‬ہوتی فعل ماضی مستقبل کو ظاہر کرتا ہے ‪ ،‬چاند کا ٹکڑوں میں ہونا آنے والی قیامت کا‬
‫نشان ہے۔‬
‫‪ :3‬یہ چھوٹا جملہ استعارہ ہے‪ ،‬اس کا مطلب ہے کہ مادہ چاند کی طرح صاف بن گیا۔ پہلے‬
‫پر ہم عصری لوگوں نے بشمول ایمانداروں کے ساتھ غور کیا جو کہ دوسری آیت سے‬
‫واضح ہو جاتا ہے۔ دوسرا نئی تخلیق کے نظام شمسی میں ٹوٹ پھوٹ کا ایک حادثہ ہے۔‬
‫‪CF‬۔‪ 8/9lxxv‬۔‬
‫قرآن میں متضاد مثالیں؟‬
‫پچھلی آیات کو رد کرتے ہوئے‪ ،‬آئیے ان آیات پر بات چیت کرتے ہیں جن پر مسلمان‬
‫اعتقاد رکھتے ہیں کہ یہ جدید علم ہیت کے نظریات کے حامی ہیں۔ ان کے ساتھ انصاف‬
‫برتتے ہوئے‪،‬یہاں ان آیات کو وہ جوابات کے ساتھ اٹھاتے ہیں‪ ،‬سورۃ ‪ 7:53‬آیت"۔۔۔۔۔۔ وہ‬
‫رات دن کو ایک دوسرے سے ڈھانکتا ہے کہ جلد اس کے پیچھے لگا آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"‬
‫جواب‪ ،‬دن اور رات ایک دوسرے کی پیروی کرتے ہیں یہ سچ ہے‪ ،‬لیکن سائنس اور علم‬
‫ہیت کی بابت کچھ نہیں بتاتے جن کو قدیم لوگ بھی نہیں جانتے تھے۔‬
‫سورۃ ‪ 13‬کی ‪ 1‬آیت اور سورۃ ‪ 31‬کی ‪ 10‬آیتے دونوں یوں کہتی ہیں۔ " ہللا ہے جس نے‬
‫آسمانوں کو بلند کیا بے ستونوں کے کہ تم دیکھو"۔‬
‫جواب‪ ،‬قدیم لوگ بھیہ یقین نہیں رکھتے تھے کہ آسمانوں کے نچیے ستون ہیں‪،‬ہللا محض‬
‫یوں کہتا ہے کہ کوئی بھی ظاہرا ً ستون نہیں ہے جس کو دیکھا جا سکے۔‬
‫سورۃ ‪13‬کی ‪ 2‬آیت کا ب جز "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور سورج چاند کو مسخر کیا! ہر ایک‪ ،‬ایک‬
‫ٹھہرائے ہوئے وعدے کے مطابق چلتا (اپنے راستہ میں) ہے۔‬
‫جواب۔ قدیم لوگ بھی اس بات کے قائل تھے کہ سورج اور چاند میں باقاعدگی پائی جاتی‬
‫ہے۔‬
‫سورۃ‪ 21‬کی ‪ 29‬آیت میں " کیا کافروں نے یہ خیال نہ کیا تھا کہ آسمان اور زمین بند تھے(‬
‫تخلیق کی ایک اکائی کی حثیت میں) تو ہم نے (ہللا) انہیں کھوال؟" مسلمان یوں اس کو‬
‫دیکھتے ہیں کہ قرآن بہت بڑے دھماکے کے نظریہ کی پیشن گوئی کر رہا ہے۔‬
‫جواب‪ :‬قدیم مصری ہندو آرائین اور دوسرے لوگ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ آسمان‬
‫اور زمین الگ ہونے سے پہلے اکٹھے تھے۔ محض یہ کہنا کہ آسمان اور زمین اکٹھے‬
‫تھے (حصوں میں ہونے کو موثر طور پر ظاہر کرتا ہے) ان قدیم اساطیرت کے زیادہ‬
‫نزدیک ہے بہ نسبت بڑے دھماکہ کے نظریے کے۔‬
‫سورۃ‪ 21‬کی ‪ 32‬آیت‪ :‬ہر ایک ( آسمانی اجسام) ایک گھیرے میں پیر رہا ہے۔ یوسف علی کا‬
‫حاشیہ ‪ 2695‬یہاں یوں رہنمائی کرتا ہے۔ یہ کہتا ہے۔ " میں بیان کر چکا ہوں‪ ،‬زیادہ تراجم‬
‫سے ہٹ کر‪ ،‬کہ پیر رہا کا استعارہ اصل الفاظ کا موثر طور پر اشارہ کرتا‬
‫ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" ملک کا ترجمہ کہتا ہے‪ "،‬ہر ایک (فلکیاتی اجسام) اپنے اپنے مدار میں تیزی‬
‫سے گھومتے ہیں۔"‬
‫جواب‪ :‬عربی لفظ "پیرنا" بالکل ویسے ہی سمجھا گیا تھا جیسے یوسف علی نے اس کا‬
‫درست ترجمہ کیا تھا‪ ،‬جیسا کہ الطبری والیم ‪ 1‬صفحہ ‪235‬؛ الطبری والیم ‪ 1‬صفحہ ‪236‬‬
‫میں دکھایا جاتا ہے۔ آیات صرف سورج اور چاند کی بات کرتی ہیں دوسرے فلکیاتی اجسام‬
‫کی بابت نہیں‪ ،‬پس بالکل بھی درست نہیں کہ (فلکیاتی ) اجسام کو قوسین مین ترجمہ کر‬
‫کے لکھا جائے۔ قرآن آسمان پر سورج ‪ ،‬چاند اور معکوس ستاروں (سیاروں) کے اپنے‬
‫مداروں میں گھومنے کے عالوہ اور کسی چیز کو بیان نہیں کرتا ہے۔‬
‫سورۃ ‪ 21‬کی ‪ 03‬آیت۔" جس دن ہم آسمان اور زمین کو لپیٹیں گے جسیے نامہ اعمال کو‬
‫لپیٹتا ہے "۔‬
‫جواب‪ :‬میرے لئے یہ واضح نہیں ہے کہ کیسے جدید علم ہیت کی پیشین گوئی کرتی ہے‪،‬‬
‫لیکن محمد کی پہلی بیوی اس کو اناجیل سنانے کے لیے ایک مسیحی کے پاس لے گئی‪،‬‬
‫اور بائبل مکاشفہ ‪ 6‬باب کی ‪ 14‬آیت اور پرانے عہد نامے میں یسعیاہ ‪ 34‬باب کی ‪ 4‬آیت‬
‫میں ۔تاہم‪ ،‬مسیحی عام طور پر جدید علم ہیت کو مکاشفہ ‪ 6‬باب کی ‪ 14‬آیت کے الئق‬
‫ٹھہرانے کی کوشش نہیں کرتے۔‬
‫سورۃ ‪ 22‬کی ‪ 64‬آیت "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہ روکے ہوئے ہے آسمان کو کہ زمین پر نہ گر‬
‫س َماَء‬
‫پڑے مگر اس کے حکم سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" یوسف علی کا حاشیہ ‪ 2847‬کہتا ہے کہ لفظ ا َ ّ‬
‫کا مطلب ہو سکتا ہے (‪ )1‬اونچائی (‪ )2‬جڑ ‪ ،‬چھت‪ )3( ،‬آسمان ‪ ،‬آسمان کی چھتری۔ (‪) 4‬‬
‫بادل یا بارش۔ وہ کہتا ہے اس نے آخری مطلب کو یہاں سمجھا ہے‪ ،‬اگرچہ زیادہ با اختیار‬
‫جماعت اس کو "آسمان" کے معنوں میں لیتی ہے۔‬
‫جواب‪ :‬جیسے کہ با اختیار لوگوں کی جماعت اس کو اس کو آسمان کے معنوں میں لیگی‬
‫جو کہ زمین کے زپٹے ہونے کے نظریہ سے بہت زیادہ متوازی ہے۔ تو بھی ہم نہیں کہہ‬
‫سکتے کہ یہ آیت واضح طور پر ثا بت کرتی ہے کہ قرآں کا زمین کا چپٹا ہونے کا نظریہ‬
‫درست ہے‪ ،‬عربی زبان کے غیر واضح ہونے کے سبب سے ‪ ،‬اس آیت کو یقنی طور پر‬
‫قرآن میں جدید سائنسی نظریہ کو ثابت کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے۔‬
‫سورۃ ‪ 25‬کی ‪ 60‬اور ‪ 62‬آیت‪" :‬بڑی برکت واال ہے وہ جس نے آسمان میں برج بنائے اور‬
‫ان میں چراغ رکھا اور چمکتا چاند اور وہی ہے جس نے رات اور دن کی بدلی‬
‫رکھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"‬
‫جواب‪ :‬سورج کو چاند کہنا یہ ثٓبت نہیں کرتا کہ قرآن نے جدید سائنسی نظریات رکھے‬
‫تھے۔ دن اور رات ایک دوسرے کی پیروی کرتے ہیں یہ سچ ہے‪ ،‬لیکن یہ کچھ ایسا ہے‬
‫جس کو قدیم لوگ بھی جانتے تھے۔‬
‫سورۃ‪ 27‬کی ‪ 87‬آیت "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو دیکھے گا پہاڑوں کو خیال کرے گا کہ وہ جمے ہوئے‬
‫ہیں اور وہ چلتے ہوں گے بادل کی چال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" ( مالک) ایک مسلمان حمایتی بظاہر ایمان‬
‫رکھتا ہے کہ یہ خفیہ طریقے سے زمین کے گھومنے کی بات کرتی ہے ۔‬
‫جواب‪ :‬یہ آیت آخری نرسنگے کا بیان کرنے سے پہلے ہے‪ ،‬پس اقتباس آخری وقتوں کا‬
‫ہے نہ کہ آج کی بابت۔‬
‫سورۃ ‪ 31‬اس کی ‪ 28‬آیت‪ ،‬اور سورۃ‪ 35‬اس کی ‪ 22‬آیت‪ ،‬سورۃ ‪ 36‬اس کی ‪ 36‬آیت اور‬
‫سورۃ ‪ 39‬اس کی ‪ 4‬آیت تمام کہتی ہیں کہ ہللا دن کو رات میں تبدیل کرتا ہے یہ بھی بیان‬
‫کرتی ہے کہ سورج اور چاند اپنے اپنے مقرر گھیرے میں بھاگتے ہیں۔ سورۃ ‪ 55‬کی ‪4‬‬
‫آیت بھی کہتی ہے کہ سورج اورچاند اپنے اپنے مقرر گھیرے میں بھاگتے ہیں۔‬
‫جواب‪ :‬کوئی بھی ایسی رائے نہیں دی جاتی کہ آسمان میں سورج اور چاند کا راستہ نہیں‬
‫ہے۔یہ باتیں قدیم لوگ بھی جانتے اورمانتے تھے۔ سچ کہتے ہوئے کہ کافر بھی پہلے سے‬
‫ایمان رکھتے تھے اور بے شک وہ کتاب کو غلط ثٓبت نہیں کرتے۔ تاہم‪ ،‬علم کو دوبارہ بیان‬
‫کرنا کسی بھی طرح سے قرآن کی پیشن گوئی کئے گئے جدید سائنسی علم کو ثابت نہیں‬
‫کر پاتا۔‬
‫سورۃ ‪ 51‬کی ‪ 46‬اور ‪ 47‬آیت "اور آسمان کو ہم نے ہاتھوں سے بنایا اور بے شک ہم‬
‫وسعت دینے والے ہیں اور زمین کو ہم نے فرش( وسعت دی ) کیا۔ تو ہم کیا ہی اچھے‬
‫بچھانے والے! (یوسف علی ) دوسرے مترجمین اس کو "بچھونے کی طرح" کہتے ہیں۔‬
‫جواب‪ :‬زمین کو پھیالنا‪ ،‬جس کو کچھ زمین کے چپٹے ہونے کی تعلیم کے طور پر دیکھتے‬
‫ہیں‪ ،‬بالکل بھی یہ ثابت نہیں کرتی کہ قرآن نے جدید سائنسی نظریات کی تعلیم دی تھی۔‬
‫ایک غیر مسلم ہوتے ہوئے‪ ،‬میں خوش دلی سے تسلیم کرونگا کہ یہ زمین کے چپٹے ہونے‬
‫کی جھوٹی تعیلم نہیں ہو سکتی‪،‬بلکہ ایک شاعرانہ انداز ہو سکتا ہے ۔مسلمان اس آیت کو‬
‫کائنات میں ایک بڑھے دھماکے کی قرآنی آیت کے لیے استعمال کر چکے ہیں حقیقت یہ‬
‫ہے کہ خدا کا آسمان کو وسعت دینا ہرگز بڑھے دھماکے کے نظریہ کا مطلب نہیں دیتا‪،‬‬
‫اور خدا نے یسعیاہ ‪ 42‬باب کی ‪ 5‬آیت میں بائبل میں یہ کہا ہے کہ اس نے آسمانوں کو‬
‫پھیالیا ہے۔ تاہم‪ ،‬مسیحی اس مبہم حوالے کو بڑھے دھماکے کے پیشین گوئی نظریہ کو‬
‫ثابت کرنے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش نہیں کرتے ہی۔‬
‫سورۃ ‪ 55‬کی ‪ 32‬آیت زمین کے کناروں کو بیان کرتی ہے کہ انسان و جن (جنات) اختیار‬
‫کے بغیر ان کو پار نہیں کر سکتے۔‬
‫جواب‪ :‬آیت‪ ،‬زمین کے کنارے جدید علم جغرافیہ کی تعلیم نہیں دیتی ہے‪ ،‬اگرچہ یہ تھوڑی‬
‫بہت سمندر کے ان بڑے جہازوں یا دوسرے مال بردار جو لوگوں کو زمین کے دوسرے‬
‫حصوں تک سفر طے کرواتے ہیں۔ جیسی معلوم ہوتی ہے۔ بالکل ایسے ہی آسمان کے‬
‫کنارے زیادہ کوئی مطلب نہیں دیتے سوائے محمد اور یہودی روایت سات آسمانوں کی بات‬
‫کرتے تھے۔‬
‫سورۃ‪ 71‬کی ‪ 14‬اور‪ 15‬آیت "کیا تم نہیں دیکھتے کہ ہللا نے سات آسمان بنائے ایک پر‬
‫ایک اور ان میں چاند کو روشن کیا اور سورج کو(چمکتا ہوا) چراغ؟ " کچھ مسلمانوں کی‬
‫دعوی کیا جاتا ہے کہ زمین کے کرہ فضائی کی سات پرتیں ( کرہ ہوائی‪ ،‬کرہ‬ ‫ٰ‬ ‫طرف سے‬
‫اؤل‪ ،‬وغیرہ) سات آسمان ہیں۔‬
‫جواب‪ :‬عالہ ازیں کہ سات آسمان یہودی روایت کے مطابق یکسان ہیں‪ ،‬چاند کو روشن اور‬
‫ظاہر نہیں کرتا‪ ،‬اگر اس کو شاعرانہ زبان‬ ‫سورج کو چراغ کہنا جدید سائنسی نظریات کو ٓ‬
‫کے طور پر سمجھا جائے تو یہ جھوٹ نہیں ہے۔ پس‪ ،‬اگر سات آسمان زمین کے کرہ‬
‫فضائی کی سات پرتیں ہیں‪ ،‬تو پھر سورج‪ ،‬چاند اور ستاروں کو آسمان پر کہنا غلط ہو گا۔‬
‫ایک توجہ طلب ب ات‪ ،‬اگرچہ بائبل کبھی بھی سات آسمانوں کو بیان نہیں کرتی‪ ،‬مگر مختلف‬
‫غیر مستند روایات سات آسمانوں کا ذکر کرتی ہیں۔‬
‫‪ 20,Enoch‬باب کی ‪ 1‬آیت صفحہ نمبر ‪ 134‬اور ‪135‬؛‬
‫‪7Martyrdom and Ascension of‬باب کی ‪8‬آیت‪9،‬باب کی‪1‬آیت‪10،‬باب کی‪17‬آیت؛‬
‫‪Isaiah‬‬
‫‪ 3The testament of the twelve partiarchs‬باب کی ‪3‬آیت صفحہ نمبر‪3‬۔‬
‫‪11‬باب کی ‪ 1‬آیت صفحہ ‪ 675‬پانچ آسمانوں کا بیان کرتی ہے‪ ،‬گویا کہ یہ یوں‬
‫‪Baruch 14‬نہیں‬
‫کہتی ہے کہ وہاں صرف یہی ہیں۔ پس تو بھی اگر یہ سائنسی معجزہ ہے کہ محمد نے بیان‬
‫کیا ہے کہ سات آسمان زمین کے کرہ فضائی کی پرتوں کا مطلب دیتے ہیں‪،‬تو پھر یہ اس‬
‫سے بھی ایک بڑا معجزہ ہو گا کہ ان ابتدائی کاموں نے بھی سات آسمانوں کو بیان کیا تھا۔‬
‫سورۃ‪ 86‬کے شروع سے ‪3‬آیت آسمان کی قسم اور رات کو آنے والے کی اور کچھ تم نے‬
‫جانا وہ رات کو آنے واال کیا ہے خوب چمکتا تارا ( بالکل ایسے ہللا کہکشاں کے ہر ایک‬
‫ستارے کا خیال رکھ رہا ہے) کوئی جان نہیں جس پر نگہبان نہ ہو " (مالک) کچھ مسلمان‬
‫دعوی کرتے ہیں کہ یہ تعلیم دیتی ہے کہ سورج ایک ستارہ ہے۔‬‫ٰ‬
‫جواب‪ :‬دو باتوں پر غور کیجیے‬
‫‪ )1‬سورج کا یہاں پر ذکر نہیں ملتا ہے‬
‫‪ )2‬جو کچھ قوسین میں ہے وہ انگریزی ترجمہ میں کیا گیا تھا؛ یہ اصل عربی زبان میں‬
‫نہیں ہے!‬
‫یوسف علی (نظر ثانی تصنیف) یہاں پر نہایت ہی درست ترجمہ کرتا ہے "آسمان" ‪6067‬‬
‫کی قسم اوررات کو آنے والے ‪ 6068‬کی (جو کچھ اس میں ہے) اور کچھ تم نے جانا کہ وہ‬
‫رات کو آنے واال کیا ہے؟ (یہ ہے) خوب چمکتا تارا؛ کوئی جان نہیں جس پر نگہبان نہ‬
‫ہو‪ 6069‬۔ یوسف علی کا حاشیہ‪ 606‬کہتا ہے "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ لوگ اس خوب چمکتے ہوئے‬
‫تارے کو صجح کا ستارا سمجھتے ہیں‪ ،‬کچھ اس کو سیارہ زحل سمجھتے ہیں‪ ،‬کچھ اس کو‬
‫سبرس سمجھتے ہیں یا جھمکڑا [بنات النعش] یا ٹوٹتے ہوئے ستارے سمجھتے ہیں۔ میرے‬
‫خیال میں اس کو مشترکہ یا معین صورت میں "ستارا" کہنا بہتر ہے۔ کیونکہ سال کی ہر‬
‫ایک رات میں ستارے چمکتے ہیں‪ ،‬اور ان کی خوب چمک اندھیری راتوں میں بہت زیادہ‬
‫قابل توجہ ہوتی ہے۔‬
‫کچھ تفسیریں واقعی اس دنیا سے باہر کی ہیں! یہاں پر کچھ اور مسلمانوں کے نظریات کو‬
‫قلمبند کیا گیا ہے۔‬
‫‪ http://debate.org.uk/topics/history.interprt.htm.‬اس سائیٹ میں اور بھی اچھی‬
‫معلومات ہیں۔‬
‫مثٓل کے طور پر محمد منفی البانہ جس نے ہوائی جہازوں کے خفیہ اشارے ڈھونڈے(‬
‫سورۃ‪ )17‬مصنوعی سیارے(سورۃ‪ 41‬کی‪ 52‬آیت) سیاراتی سفر(سورۃ‪ 55‬کی ‪ 32‬آیت) اور‬
‫ہائیڈروجن بم( سورۃ ‪ 74‬کی ‪ 32‬سے ‪ 37‬آیت) (جنسن ‪)48:1980‬‬
‫اس طرح‪ ،‬یہ حیران کن بات نہ تھی کہ کب محمد کمال دعو جیسے آدمیوں نے یہ لکھا کہ‬
‫قرآن کے سائنسی مندرجات کا معجزہ اپنی بے مثل طاقت لسانی سے بڑا معجزہ ہے۔ اس‬
‫نے محمد کو اور اب سے آگے قرآن کے تمام بیانات کی درستگی کو دیانت دی۔‬
‫آج سائنسی توضیح کے لیے سب سے مشہور شضص فرانس کا ڈاکٹر‬
‫‪ Maurice‬ہے اس نے اپنی کتاب بائبل‪ ،‬قرآن اور سائنسمیں وہ بائبل کی غیر فطری‬
‫‪Bucaille‬‬
‫سائنس کو عیاں کرنے کا طالب ہے اور ٹھیک اسی وقت میں وہ وہی پیمانہ استعمال کرتے‬
‫ہوئے قرآن کے رتبے کو بلند کرتا ہے۔‬
‫لیکن کچھ مسلمان اس کو زیادہ تر زمینی ہی تصور کرتے ہیں الزم تھا کہ ذکر کیا جاتا کہ‬
‫بہت سارے مسلمان ماضی کی تشریحات کو نہیں اپناتے۔ کچھ کے خیال میں یہ آیات محض‬
‫آسمان میں موجود مشاہداتی چیزوں پر تصبرہ کر رہی ہیں۔‬
‫محمد نے کہا ‪ :‬میرے بارے میں جو کچھ تمہیں معلوم ہے اس سے بڑھ کر کچھ اور بیان‬
‫کرنے سے بچو۔‬
‫جو کوئی جان بوجھ کر میرے خالف جھوٹ بولتا ہے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم کی آگ میں بناتا‬
‫ہے۔ اور جو کوئی قرآن کی تفسیر اپنی رائے سے کرتا ہے اس کا ٹھکانا جہنم کی آگ ہے۔‬
‫تفسیر ‪( )2951 (،1‬مشترکہ)‪EE‬ترمذی‬
‫نہیں‪ ،‬ہم جھوٹ کے خالف سچائی کو زورسے دیتے ہیں‪ ،‬اور اس کی عقل پر ضرب‬
‫لگاتی ہے‪ ،‬اور دیکھو‪ ،‬جھوٹ ضرور تباہ ہوتا ہے! آہ! تم پر افسوس جب تم ( ہماری‬
‫نسبت) (جھوٹی) باتیں بیان کرتے ہو۔ سورۃ‪ 21‬کی ‪ 19‬آیت۔‬
‫اگر کوئی جان بوجھ کر محمد کے خالف جھوٹ گھڑتا ہے‪ ،‬تو اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔ ابو‬
‫داود والیم‪ 3‬باب ‪ 1372‬کتاب‪ 19‬عدد ‪ 3643‬صفحہ ‪1036‬۔ بخاری میں بھی والیم ‪ 2‬کتاب ‪23‬‬
‫باب ‪ 33‬عدد ‪ 378‬صفحہ نمبر ‪ 212‬اور ‪213‬۔‬
‫"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جو کوئی جان بوجھ کر میرے خالف (محمد کے) جھوٹ بولتا ہے‪،‬تو یقینا ً‬
‫وہ اپنا مقام (جہنم) آگ میں پائے گا۔" بخاری والیم‪ 8‬کتاب ‪ 73‬باب ‪ 109‬عدد ‪ 217‬صفحہ‬
‫نمبر ‪ 139‬اور ‪140‬۔‬
‫جھوٹا گواہ برابر ہے اس شخص کے جو ہللا کا شریک بناتا ہے ابن ماجہ والیم ‪3‬کتاب ‪13‬‬
‫عدد ‪ 2372‬صفحہ نمبر ‪414‬۔‬

‫مسلم نظریات اور جوابات‬


‫‪1‬۔ قرآن جدید سائنس کی پیشنگوئی کرتا ہے ‪ :‬سورج اور چاند مدار میں ہیں اور اپنے اپنے‬
‫دائرہ میں گھومتے ہیں (سورۃ ‪ 21‬اسکی ‪ 32‬آیت اور سورۃ ‪ 36‬کی ‪ 26‬سے ‪ 39‬آیت) حتی‬
‫کہ قرآن بڑے دھماکے کے نظریہ کی تعلیم بھی دیتا ہے ( سورۃ ‪ 21‬کی ‪ 29‬آیت) سورۃ ‪51‬‬
‫کی ‪ 46‬اور ‪ 47‬آیت) عربی لفظ فلک کا مطلب" مدار" ہے علم ہیت کے ماہر ہمیں بتاتے‬
‫ہیں کہ ہر ‪ 250‬ملین سالوں میں کہکشاں کے درمیان مدار میں سورج چکر لگاتا ہے۔ عربی‬
‫س َب ُح ُونَ کا مطلب اپنے دائرہ میں تیرنا ہے۔‬
‫لفظ یَ ُ‬
‫‪1‬جواب‪ :‬حقیقت میں یہ دو وجوہات کے لیے خواہشات پر مبنی سوچ ہے۔‬
‫‪ )1‬الفاظ غیر واضح ہیں‪ :‬فلک عربی لفظ سے مراد راستہ‪ ،‬بڑھوتری اور مدار‪ ،‬اور‬
‫یسبحون کا مطلب ہو سکتا ہے تیزی سے چلنا اگرچہ اس کا نہایت براہ راست مطلب تیرنا‬
‫ہے۔‬
‫‪)2‬محمد نے ہمیں واضح طور پر بتایا ہے کہ اس کا کیا مطلب ہے ‪،‬اور اس سے مراد‬
‫سورج اور چاند کا زمین کے گرد سفر کرنا ہے‪ ،‬رتھ پر سوار ہو کر زمین کے آسمان کا‬
‫سفر کرنا۔‬
‫یہاں ایک بار پھر محمد نے جو کیا اس کے دو ذرائع ہیں۔‬
‫خدا نے آسمان سے دور (‪ 18‬کلو میٹر) تین فسراک پر ایک سمندر پیدا کیا۔ جس میں لہریں‬
‫تھیں‪ ،‬یہ خدا کے حکم سے فضا میں کھڑا رہتا ہے ۔ اس کا ایک بھی قطرہ کناروں سے‬
‫باہر نہیں ٹپکتا۔ تمام سمندر بے حس ہیں‪ ،‬مگر یہ سمندر تیر کی تیزی کی طرح بہتا ہے‪ ،‬یہ‬
‫ہوا میں ہموار طور پر چلنے کے لیے آزاد ہے‪ ،‬جیسے کہ ایک رسی مشرق سے مغرب‬
‫کے درمیان عالقے میں پھیالئی گئی ہو۔ سورج‪ ،‬چاند اور معکوس ستارے ( ‪ 5‬ستارے)‬
‫اپنے اپنے گہرے اٹھتے ہوئے دائرے میں بھاگتے ہیں۔ یہ ( مطلب ہے) خدا کا کالم‪ :‬ہر‬
‫ایک اپنے دائرہ میں تیرتا ہے۔ "دائرہ" اس سمندر کے گہرے اٹھتے ہوئے دائرہ میں رتھ کا‬
‫بہاؤ ہے۔ الطبری والیم ‪ 1‬صفحہ نمبر ‪235‬۔‬
‫ابر دہر سے روایت ہے‪ :‬غروب آفتاب کے وقت نبی نے مجھ سے پوچھا‪" ،‬کیا تمہیں معلوم‬
‫ہے کہ ( شام ہونے کے بعد ) سورج کہاں جاتا ہے؟ میں نے جواب دیا‪ ،‬ہللا اور اس کا‬
‫رسول بہتر جانتا ہے۔ آپ نے کہا‪ ،‬یہ تخت کے نیچے اطاعت کے لئے (یعنی سفر کرتا)‬
‫چال جاتا ہے‪ ،‬اور دوبارہ اٹھنے کی اجازت لیتا ہے‪ ،‬اور اس کو اجازت دی جاتی ہے اور‬
‫پھر(ایک وقت آئیگا جب) کہ یہ خود اطاعت کرنے لگا ہو گا مگر اس کی اظہار اطاعت‬
‫قبول نہ ہو گی۔۔۔۔"۔ بخاری والیم‪ 4‬کتاب‪ 54‬باب‪ 4‬عدد ‪ 441‬صفحہ نمبر‪283‬۔ صحیح مسلم‬
‫والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬باب ‪ 73‬عدد ‪ 297‬سے ‪ ،300‬صفحہ نمبر ‪ 95‬سے ‪ ،96‬ابو دہر اور محمد‬
‫کے درمیان بات چیت کی بہت ساری تفصیل موجود ہے۔‬
‫‪2‬۔ قرآن ذکر کرتا ہے کہ سورج کا مدار ہمارے نظام شمسی کے درمیان ہیں ہے۔‬
‫ظام شمسی میں الگ سے آزاد کوئی مدار نہیں رکھتا ہے۔ اگر قرآن‬ ‫‪2‬جواب‪ :‬سورج مہارے ن ٓ‬
‫جدید سانس کی تعلیم دینے کی کوشش کرتا ہے‪ ،‬تو اس کو کہنا چاہیے تھا کہ سورج‪ ،‬چاند‬
‫‪،‬زمیں اور معکوس ستارے ( سیارے) تمام نظام شمسی میں اکھٹے مدار میں رواں ہیں۔‬
‫ایک بار پھر ہم درست طور پر جانتے ہیں کہ محمد کے کہنے کا کیا مطلب تھا‪ ،‬کیونکہ‬
‫اس نے ہمیں بتایا تھا‪ ،‬جیسا کہ بخاری والیم بخاری والیم‪ 4‬کتاب‪ 54‬باب‪ 4‬عدد ‪ 441‬صفحہ‬
‫نمبر‪283‬۔ اور الطبری والیم ‪ 1‬صفحہ ‪ 235‬بیان کرتا ہے۔‬
‫‪ :3‬سورج کی آرامگاہ کا مطلب کہ وہ زمین کی دوسری جانب چمک کر رہا ہے۔‬
‫ایک بار پھر ہمیں معلوم ہے کہ محمد کا کیا مطلب تھا‪ ،‬کیونکہ اس نے ہمیں بنایا تھا‪، ،‬‬
‫جیسا کہ بخاری والیم بخاری والیم‪ 4‬کتاب‪ 54‬باب‪ 4‬عدد ‪ 441‬صفحہ نمبر‪283‬۔ اور الطبری‬
‫والیم ‪ 1‬صفحہ ‪ 235‬بیان کرتا ہے۔‬
‫‪ :4‬سورج کی آرامگاہ کا مطلب ہے کہ سورج کی حتمی تباہی۔‬
‫‪ 4‬جواب‪ :‬کوئی بھی روایتی آدمی اس کو کسی بھی زبان میں پڑھ کر یہ سوچے گا کہ یہ‬
‫وقت کے دائرہ کار کا حوالہ ہے نہ کہ حتمی تباہی کا۔‬
‫‪5‬۔ ظاہرا ً زبان‪ :‬سورج‪ ،‬چاند اور سیارے آسمان پر اپنا راستہ بناتے ہیں۔ یہ آیات نہ تو جدید‬
‫سائنس کی حامی ہیں اور نہ ہی اس کے خالف ہیں‪ ،‬لیکن شاعرانہ انداز محض یوں کہتا ہے‬
‫کہ فطرتی طور پر انسان نے جو کچھ مشاہدہ کیا ہللا اس کے پیچھے تھا۔‬
‫‪ 5‬جواب‪ :‬یہ نہایت قابل فہم ہو گا‪ ،‬سوائے جو کچھ محمد نے بخاری اور الطبری کے مطابق‬
‫کیا تھا۔ اگر بخاری اور الطبری اس کی بابت غلط تھے تو پھر کونسا پیمانہ ان کے لیے ہے‬
‫کہ جو کچھ انہوں نے کہا وہ درست تھا۔‬
‫نتیجہ‬
‫کچھ ( نہ کہ سب) مسلمان قرآن کو سائنسی طور پر درست ثابت کرنے کے لیے ان آیات کا‬
‫استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں‪ ،‬قرآن کو سائنسی طور پر درست ثابت کرنے کا یہ‬
‫صنہ کوشش نہیں ہے ۔ حقیقت میں‪ ،‬کچھ آیات جن کو ہم‬ ‫دعوی‪ ،‬عقلی طور پر ایک مخل ٓ‬
‫ٰ‬
‫صدم ہیں‪ ،‬جب تک کہ آپ ان کو ظاہرا ً زبان اور شاعرانی‬ ‫جانتے ہیں جدید سائنس سے مت ٓ‬
‫انداز مینسمجھ نہیں لیتے ۔ تاہم‪ ،‬بخاری اور الطبری دکھاتے ہیں کہ ان آیات کو بالکل اصل‬
‫سمجھا گیا تھا۔ سورج اور چاند زمیں کے اوپر آسمان میں تیرتے ہیں۔‬
‫تاہم‪ ،‬دنیا میں سب سے زیادہ اہم بات یہ نہیں ہے جو آپ جانتے ہیں‪ ،‬بلکہ جو آپ کو جانتا‬
‫ہے۔ یہ انسانوں کے وہ نظریات نہیں جن پر آپ ایمان رکھتے ہیں‪ ،‬لیکن خواہ آپ سچے خدا‬
‫نے جو ظاہر کر دیا ہے اس کی پیروی کرتے ہیں۔ جو کوئی بھی انیسویں صدی میں علم‬
‫ہیت کے بارے میں نقطہ پیش کیا گیا ہے اس میں خامی موجود ہے کس کو کہنا پڑتا ہے کہ‬
‫مستقبل میں لوگ ہمارے سائنسی نظریاتکی بابت وہی کچھ نہیں کہینگے؟ واحد راستی جس‬
‫سے ہم جان سکتے ہیں کہ سچ وہی ہے جو کچھ خدا ہم پر ظاہر کر چکا ہے۔ ہم بھروسہ‬
‫رکھتے ہیں کہ جو ہمیں جاننے کی ضرورت ہے خدا اس کو ظاہر کر اگ ‪ ،‬اور وہ اپنے‬
‫مکاشفہ کے مطلب کو محفوظ کرے گا۔‬
‫کتابیات‪ :‬قرآن کے ترجم‬
‫‪1. Arberry, Arthur J. The Koran Interpreted. Macmillian Publishing Co.,‬‬
‫‪Inc.1955.‬‬

‫‪2. Dawood, N.J. The Koran. Penguin Books. 1956-1999.‬‬


3. Malik, Farooq-i-Azam. English Translation of the meaning of AL-
QUR’AN: The Guidance for Mankind. The Institute of Islamic
Knowledge.1997

4. Pickthall, Mohammed Marmaduke. The Meaning of thw Glorious


Koran. Dar al-Islamiyya (Kuwait) (no date given)
5. Rodwell, J.M. The Koran. First Edition. Ivy Books, Published by
Ballantine Books. 1993

6.Shakir, M.H. The Qur’an. Tahrike Tarsile Qur’an, Inc. 12th U.S.
Edition 2001.

7. sher Ali, Maulawi. The Holy Qur’an. Ialam International Publications


Limited (Ahmadiyya) 1997

8. Yusuf’Ali, Abdullah. The Holy Qur-an: English translation of the


meaning and Commentary. Revised & Edited by The Presidency of
Islamic Researches, IFTA. King Fahd Holy Qur-an Printing Complex.
(Al Madina Saudi Arabia) 1410 A.H.

‫دوسرے حوالہ جات‬

Campbell, Dr. William. The Qur’an and the Bible in the light of History
and Science (2nd edition). Arab World Ministries 2002.

The Translation of the Meanings of Sahih Al-Bukhari Arabic-English


Vol.1by Dr. Muhammad Muhsin Khan. Islamic University, Al-Medina
Al-Munawwara AL MAKTABAT AL SALAFIAT AL MADINATO
AL MONAWART
No date, No copyright.

The History of al-Tabari: An Annotated Translation. Ehsan Yar-Shater,


General Editor. State University of New York Press 1989-.

http://debate.org.uk/topics/history/interprt.htm
‫تعلیقہ۔ سورۃ‪ 40-38 :36‬کے ترجمے‬
‫"اور سورج چلتا ہے اپنے ایک ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے کا۔ (‪)38‬‬
‫اور چاند کے لیے (بارے میں) ہم نے منزلیں مقرر کیں یہاں تک کہ پھر ہو گیا جیسے‬
‫سورج کی پرانی ڈال (ٹہنی) (‪ )40‬سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات پر‬
‫سبقت لے جائے۔ اور ہرایک (بالکل) گھیرے میں (اپنے ہی ) پیر رہا ہے" ایم ایچ شاکر کا‬
‫ترجمہ۔‬
‫‪ Pickthall‬کے ترجمے میں آیت ایک نمبر پیچھے ہے۔‬
‫"(‪" )37‬اور سورج چلتا ہے اپنے ایک ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے کا۔‬
‫(‪ )38‬اور چاند کے لیے (بارے میں) ہم نے منزلیں مقرر کیں یہاں تک کہ پھر ہو گیا‬
‫جیسے سورج کی پرانی ڈال (ٹہنی) (‪ )39‬سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ‬
‫رات پر سبقت لے جائے۔ اور ہرایک (بالکل) گھیرے میں (اپنے ہی ) پیر رہا ہے (ایم‬
‫‪Pickthall‬ایم کا ترجمہ)‬
‫(‪ )38‬اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھنچ لیتے ہیں جبھی وہ‬
‫اندھیروں میں ہیں؛ ‪ 39‬اور سورج چلتا ہےاپنے ایک نافذ راستہ کے لیے یہ حکم ہے‬
‫زبردست علم والے کا (مولوی شیر علی کا ترجمہ) (احمدیہ) (‪)40-37 :36‬‬
‫"اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھنچ لیتے ہیں جبھی وہ اندھیروں‬
‫میں ہیں؛ ‪ 37‬اور سورج چلتا ہےاپنے ایک ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے‬
‫کا۔‪ 38‬اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں( ایک سرے سے دوسرے سے تک) یہاں‬
‫تک کہ پھر ہو گیا جیسے کھجور کی (سوکھی ہوئی) پرانی ڈالی۔‪ 39‬سورج کو نہیں پہنچتا‬
‫کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات پر سبقت لے جائے۔ اور ہرایک (بالکل) گھیرے میں (اپنے‬
‫ہی ) پیر رہا ہے" محمد فاروق اعظم مالک کا ترجمہ۔‬
‫(‪ )37‬اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھنچ لیتے ہیں جبھی وہ‬
‫اندھیروں میں ہیں؛ ‪ 38‬اور سورج چلتا ہےاپنے ایک ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست‬
‫علم والے کا۔‪ 39‬اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں( ایک سرے سے دوسرے سے‬
‫تک) یہاں تک کہ پھر ہو گیا جیسے کھجور کی (سوکھی ہوئی) پرانی ڈالی۔‪ 40‬سورج کو‬
‫نہیں پہنچتا کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات پر سبقت لے جائے۔ اور ہرایک (بالکل)‬
‫گھیرے میں (اپنے ہی ) پیر رہا ہے۔( قانون کے مطابق) (یوسف علی کا ترجمہ القرآن‬
‫(صفحہ نمبر ‪ )1327-1326‬اسالمک ریسرچ کی صورت میں کی گئی نظر ثانی اور‬
‫درست ترجمہ کیا گیا مواد۔‬
‫‪IFTA. King Fahd Holy Quran Printing Complex‬‬
‫(‪ )37‬اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھنچ لیتے ہیں جبھی وہ‬
‫اندھیروں میں ہیں؛ ‪ 38‬اور سورج چلتا ہےاپنے ایک ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست‬
‫علم والے کا۔‪ 39‬اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں( ایک سرے سے دوسرے سے‬
‫تک) یہاں تک کہ پھر ہو گیا جیسے کھجور کی (سوکھی ہوئی) پرانی ڈالی۔‪ 40‬سورج کو‬
‫نہیں پہنچتا کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات پر سبقت لے جائے۔ اور ہرایک (بالکل)‬
‫گھیرے میں (اپنے ہی ) پیر رہا ہے۔( قانون کے مطابق)‬
‫حاشیہ ‪ 17‬کہتا ہے "دائرہ‪ ،‬راستہ"‬
‫عبدہللا یوسف علی ناشر ملت بک سنٹر۔‬
‫یہ یوسف علی کے پہلے ( نظر ثانی) بیان سے مختلف ہے جس میں اس کے لیے "ایک‬
‫ٹھہراو کے لیے" نسبتا ً اس کے لیے آرام دہ جگہ۔ اور "منزلیں" نسبتا ً محل سرائے۔‬
‫اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھنچ لیتے ہیں جبھی وہ اندھیروں‬
‫میں ہیں۔ اور سورج چلتا ہےاپنے ایک ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے کا۔‬
‫اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں( ایک سرے سے دوسرے سے تک) یہاں تک‬
‫کہ پھر ہو گیا جیسے کھجور کی (سوکھی ہوئی) پرانی ڈالی۔ سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند‬
‫کو پکڑ لے اور نہ رات پر سبقت لے جائے۔ اور ہرایک آسمان مینتیر رہا ہے۔‬
‫‪ A.J.Arberry‬کا ترجمہ۔‬
‫اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھنچ لیتے ہیں جبھی وہ اندھیروں‬
‫میں ہیں۔اور سورج چلتا ہےاپنے ایک ٹھہراو کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے کا۔‬
‫اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں( ایک سرے سے دوسرے سے تک) یہاں تک‬
‫کہ پھر ہو گیا جیسے کھجور کی (سوکھی ہوئی) پرانی ڈالی۔ سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند‬
‫کو پکڑ لے اور نہ رات پر سبقت لے جائے۔ اور ہرایک اپنے دائرہ میں سفر کر رہا ہے۔‬
‫‪ J.M.Rodwell‬کا ترجمہ۔‬
‫آدمیوں کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کو اٹھا لیتے ہیں جبھی وہ‬
‫اندھیروں میں ہیں۔ اور سورج تیزی سے اپنی آرام گاہ کے لیے اپنے راستہ پر چلتا ہے اور‬
‫یہ حکم ہے زبردست علم والے کا۔ اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کینیہاں تک کہ‬
‫پھر ہو گیا جیسے کھجور کی (سوکھی ہوئی) پرانی ڈالی۔ سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند کو‬
‫پکڑ لے اور نہ رات پر سبقت لے جائے۔ اور ہرایک اپنے ہی گھیرے میں تیرتا ہے۔‬
‫‪ N.J.Dawood‬کا ترجمہ القرن۔‬
‫‪http://www.submission.org/efarsi/arabic/sura36.html.‬‬
‫کہتی ہے سورج ایک مقرر مقام پر غروب ہوتا ہے با مطابق قادر مطلق کے جو بڑا علم‬
‫واال ہے۔‬
‫تین نظروں میں یسوع اور محمد کا تقابلی جائزہ‬
‫محمد (غیر‬ ‫محمد قرآن‬ ‫مسیحت‬ ‫روائیتی عقائد بائبل میں یسوع (زیادہ تر)‬ ‫قسم‬
‫اور حدیث میں شرعی‬ ‫میں محمد‬ ‫اسالم میں‬ ‫کو تنقیدی نظر‬
‫مسلمانوں‬ ‫یسوع‬ ‫سے دیکھنے‬
‫میں)‬ ‫والوں کی نظر‬
‫میں یسوع‬
‫انسان‬ ‫کامل خدا کامل انسان‬ ‫فطرت انسان‬
‫انسان‬
‫تقریبا ً ‪570‬عیسوی میں‪ ،‬عبدہللا اور آمنہ‬ ‫کنواری سے‬ ‫پیدائش معمولی‪ ،‬لیکن کنواری سے‬
‫کے ہاں روائتی جنم‬ ‫غالبا ً نا واجب پیدائش بے گناہ پیدائش گناہ نے‬
‫نہیں ُچھوا‬ ‫فطرت‬
‫کوئی نہیں کہا جاتا ہے کہ یسوع نے‬ ‫یوحنا بپتسمہ دینے واال‪ ،‬زکریاہ‬ ‫پیش رو غیر واضح‬
‫محمد کی آمد کی نبوت کی‬ ‫کا بیٹا‬
‫ایک جھوٹا قرآن‪ :‬چند معجزے سوائے‬ ‫بحثیت بالغ بہت بحثیت ایک‬ ‫معجزات کوئی نہیں‪،‬‬
‫نبی‪ ،‬کوئی قرآن لکھنے کے‪ ،‬واقعہ‬ ‫سے معجزات بچے کے اور‬ ‫شاید‬
‫معراج‪،‬چاند کو توڑنے کے‬ ‫معجزہ‬ ‫بحثیت ایک‬ ‫ایک جادو گر کیے‬
‫حدیث‪ :‬بہت سے معجزات‬ ‫نہیں‬ ‫بالغ کے‬
‫بشمول اس کو ڈھونڈ نکالنے‬ ‫معجزات کیے‬
‫کے جس نے آپ پر جادو کیا‬
‫ایک جھوٹا عظیم ترین نبی‬ ‫مسیحا کے پاس مسیحا کے‬ ‫دانشمند‪،‬‬ ‫بالغ‬
‫سنی)‬‫آخری نبی ( ُ‬ ‫نبی جس‬ ‫شاگرد تھے خدا شاگرد تھے‬ ‫روحانی یا‬
‫نے لوگوں آخری نبی میں سے‬ ‫کا کالم‪ ،‬ہمارے خدا کا کالم۔‬ ‫انقالبی‪ ،‬یا‬
‫دوسرا (شعیہ)‬ ‫ایک نبی جس کو جہنم‬ ‫گناہوں کے‬ ‫مذہبی راہنما‬
‫خدا کا حصہ (حالوت)‬ ‫کا کالم کھو گیا پہنچایا‬ ‫لیے موا‪ ،‬خدا‬
‫ہے پرستش‬
‫کے الئق ہے‬
‫محمد نے اپنے محمد یسوع‬ ‫یسوع بے گناہ قتل کا‪،‬‬ ‫بے گناہ‬ ‫نامعلوم‬ ‫شخصی‬
‫کی طرح‬ ‫ماضی اور‬ ‫طالق کا‬ ‫تھا‬ ‫پاکیزگی‬
‫بے گناہ تھا‬ ‫مستقبل کے‬ ‫حکم دیا‪،‬‬
‫گناہوں کی‬ ‫اچانک‬
‫معافی مانگی‬ ‫حملے‬
‫کیے ‪،‬تشدد‬
‫کیا‪،‬قیدیوں‬
‫کے ساتھ‬
‫جنسی تعلق‬
‫کی اجازت‬
‫دی‬
‫کم از کم ‪16‬بیویاں اور‪2‬داشتائیں کیں۔ جبکہ‬ ‫واحد اور مجرد ذکر نہیں کیا‬ ‫نامعلوم‬ ‫خاندانی‬
‫چوتھی سورۃ آیت‪3‬کہتی ہے آدمیوں کی‬ ‫گیا‬ ‫زندگی‬
‫صرف‪ 4‬بیویاں ہو سکتی ہیں۔ سورۃ‪33‬آیت‬
‫‪ 50‬محمد کے لیے ایک الگ اصول بنایا گیا‬
‫‪62‬برس کی عمر میں(‪6/7/632‬عیسوی)‬ ‫ہمارے گناہوں مصلوب ہونے‬ ‫فوت ہوئے ‪،‬‬ ‫موت‬
‫فوت ہوئے۔ ایک یہودی عورت کے ہاتھوں‬ ‫کے لیے صلیب کے لیے ظاہر‬ ‫وجہ مبہم ہے‬
‫بھیڑکے گوشت میں زہر کھانے کے ایک‬ ‫ہوئے۔ آسمان‬ ‫پر مرے‬
‫سال بعد‪ ،‬جس کے قبیلے کے سارے‬ ‫پر اٹھا لیے‬
‫مردوں کو مروا دیا۔‬ ‫گئے‬
‫نہیں ‪،‬محمد فردوس میں ہیں‬ ‫نہیں اس‬ ‫یقینا ً نہیں جی‬ ‫جسمانی طور‬ ‫غالبا ً نہیں‬ ‫ُمردوں‬
‫نے بہت‬ ‫اٹھے‬ ‫پر جی اٹھے‬ ‫میں سے‬
‫ساروں کو‬ ‫جی اٹھنا‬
‫جہنم رسید‬
‫کیا‬
‫نہیں‬ ‫ہاں‪ ،‬مستقبل میں آئے گا‬ ‫نہیں آئے گا‬ ‫دوسری‬
‫آمد‬
‫شیطان نے ہللا نے اس نبی کا کالم تن تنہا‬ ‫بہت کم جو‬ ‫ہاں‪ ،‬خدا نے‬ ‫بہت کم جو‬ ‫کیا آج‬
‫بغیر غلطی کے محفوظ کیا‬ ‫مستند وہ جانی اس کی‬ ‫مستند وہ جانی اپنے کالم کو‬ ‫تعلیمات‬
‫کافی تعلیم‬ ‫گئی‬ ‫محفوظ رکھا‬ ‫گئی‬ ‫محفوظ‬
‫دی‬ ‫ہیں؟‬
‫ضرور قرآن‪ ،‬نامناسب‬ ‫خدا کے‬ ‫ہللا کے پیغام‬ ‫جو تھوڑا بہت ضرور یسوع‬ ‫مذہب‬
‫میں ترمیم کیا باپ ہونے حدیث کو ماننا تعلیمات آج‬ ‫ہم جانتے ہیں کی پیروی‬ ‫میں‬
‫منسوخ کی‬ ‫چاہیے‬ ‫کا انکار‬ ‫ہوا‪ ،‬حقیقی‬ ‫کرنی چاہیے‪،‬‬ ‫ہمارے لیے‬ ‫سچے‬
‫گئی ہیں‬ ‫سنی) ‪+‬‬
‫کیا‪ ،‬یسوع ( ُ‬ ‫پیغام صرف‬ ‫اچھی مثال ہے تثلیث کے تین‬ ‫خدا کا‬
‫امام (شریعت)‬ ‫کے خدا‬ ‫ہللا کے پاس‬ ‫اشخاص میں‬ ‫کردار‬
‫ہونے کا‬ ‫محفوظ ہے‬ ‫سے ایک‬
‫انکار بائبل‬
‫کے قابل‬
‫بھروسہ‬
‫ہونے کا‬
‫انکار‬

‫خیال رہے کہ یہاں احمدیوں کے خیاالت مسلمانوں سے مختلف ہیں۔ وہ مانتے ہیں کہ وہ بے گناہ نہیں‬
‫تھا‪ ،‬وہ حقیقت میں مصلوب ہوا‪ ،‬لیکن وہ زندہ اتار لیا گیا اور کشمیر کی طرف بچ نکال۔‬

‫اسالم میں احترام کا تصور‬


‫یہ کاغذ اطالع دیتا ہے کہ اُس کے بارے ابتدائی مسلم ذرائع کیا کہتے ہیں اور ُکچھ سواالت‬
‫بھی کرتے ہیں کہ کیوں۔ جبکہ احادیث کے جوابات محمد پر تنقید کرتے ہوئے دکھائی دیتے‬
‫ہیں‪،‬ہمارا مقصد بے حرمتی کرنا نہیں یا اُس کے بارے کوئی بُری چیز بنانا۔اگر آپ کے‬
‫پاس ان سوالوں میں سے کسی ایک کا جواب ہو تو مہربانی کر کے‬
‫‪www.Muslimhope.com‬‬
‫پر جائیں اور ہمیں ای میل کریں۔ ہم ان سوالوں کے جوابات مسلمانوں کے لیے اشاعت کرنا‬
‫چاہتے ہیں۔‬
‫مردوں کے ساتھ لین دین میں احترام‬
‫تصور کریں کہ آپ ایک قتل کا امتحان دیکھ رہیں ہیں۔مدعا علیہ کھانا اُدھار لینے کے لیئے‬
‫دعوی کیا کہ اُسے ضرورت ہے کیونکہ وہ‬ ‫ٰ‬ ‫اپنے دوست کے پاس گیا۔اُس نے دھوکے سے‬
‫زکوۃ ادا کر رہا ہے (مسلمانوں کے لیئے خیرات)۔بعد میں مدعا علیہ رات کو واپس آیا اور‬
‫ٰ‬
‫اگرچہ یہ لیٹ تھا‪،‬اُس نے اپنے دوست کو کسی بھی طرح کرنے دیا کیونکہ وہ اپنے بھائی‬
‫کے ساتھ سخی بننا چاہتا تھا۔پس مدعا علیہ نے اُسے دھوکے سے قتل کر دیا۔آپکے ُملک‬
‫میں کیا ہونا چاہیئے‪ ،‬آپ کی رائے میں‪،‬مدعاعلیہ کے لیئے جس نے یہ کیا؟ وہ ہونا چاہیے۔‬
‫‪ :۱‬سزائے موت۔‬
‫‪ :۲‬دوسری سزا۔‬
‫‪ :۳‬رہا کر دینا‪ ،‬اُسکے دھوکے کے باوجود۔‬
‫کُچھ بخاری احادیث‬
‫ُکچھ سابقہ معروضی عدالتی مقدمے اور مندرجہ ذیل میں مشاہبات دیکھتے ہیں‪،‬بخاری والیم‬
‫‪ ۵‬کتاب‪ ۵۹‬نمبر ‪ ۳۶۰‬صفحہ ‪ ۲۴۸‬کعب بن االشریعف کے قتل پر بحث کرتی‬
‫ہے۔(‪ )۳۶۹‬جابر بن عبدہللا سے روایت ہے‪ :‬رسول ہللا نے کہا‪ ،‬کعب بن االشریف کو قتل‬
‫کرنے کے لیئے کون راضی ہے جس نے ہللا اور اس کے رسول کو زخمی کیا؟ چنانچہ‬
‫محمد بن مسلما یہ کہتے ہوئے اُٹھا کہ اے ہللا کے رسول ! کیا تم پسند کرو گے کہ میں‬
‫اُسے قتل کردوں؟نبی نے کہا‪ ،‬ہاں۔ محمد بن مسلمانے کہا‪ ،‬پھر ُمجھے ایک بات کہنے کی‬
‫اجازت دو ( یعنی کعب کو دھوکا دینے کی)۔نبی نے کہا‪ ،‬تم یہ کہہ سکتے ہو۔تب ُمحمد بن‬
‫مسلما کعب کے پاس گیا اور کہا‪،‬وہ شخص (یعنی محمد ہم سے صدقہ مانگتا ہے (یعنی‬
‫زکوۃ) اور اس نے ہمیں پریشان کیا ہے اور میں تم سے ُکچھ اُدھار مانگنے آیا ہوں۔اس پر ‪،‬‬‫ٰ‬
‫کعب نے کہا‪،‬ہللا کی قسم‪ ،‬تم اس سے تھک جاؤ گے ‪ ،‬محمد بن مسلما نے کہا‪ ،‬اب جیسا کہ‬
‫ہم نے اُسکی پیروی کی ہے‪ ،‬ہمیں اُسے اُس سے وقت تک نہیں چھوڑنا جب تک یہ نہ دیکھ‬
‫لیں کہ اس کا انجام کیا ہوتا ہے۔اب ہم تم سے لدا ہوا ایک اُونٹ یا دو کھانے سے لدے ہوئے‬
‫چاہتے ہیں۔(ایک اُونٹ یا دو کے بارے ُکچھ فرق ہیں) کعب نے کہا‪ ،‬ہاں (میں آپکو اُدھار‬
‫دوں گا)تُمہیں ُمجھے ُکچھ ضمانت دینا ہوگی۔محمد بن مسلما اور اُسکے ساتھی نے کہا‪،‬تم‬
‫کیا چاہتے ہو؟کعب نے جواب دیا‪ ،‬اپنی عورتیں میرے لیئے ضمانت دے دو۔اُنہوں نے کہا‪،‬‬
‫ہم اپنی عورتیں تمہارے پاس کیسے ِگروا رکھ سکتے ہیں اور عرب نے خوبصورت ترین‬
‫ہو؟ کعب نے کہا پھر تم میرے لیئے اپنے بیٹے ِگروا رکھ دو۔اُنہوں نے کہا ہم اپنے بیٹے‬
‫آپ کے لیئے کیسے ِگروا رکھ سکتے ہیں؟ بعد میں وہ لوگوں کے کہنے پر غلط استعمال‬
‫کریں گے کہ کہ فالں فالں کو و خوراک سے بھرے اُونٹ کے بدلے ِگروا رکھا ہے۔یہ‬
‫ہمارے لیئے بڑی بے عزتی کا باعث ہو گا‪،‬لیکن ہم اپنے ہتھیار ِگروا رکھ دیں گے۔محمد بن‬
‫مسلما اور اُسکے ساتھ نے کعب سے وعدہ کیا کی محمد اُنہیں واپس کردے گا۔وہ رات کو‬
‫کعب کے عزیز بھائی ابو نیائلہ کے ساتھ آیا۔کعب نے اُنہیں اپنے قلعہ میں دعوت دی اور وہ‬
‫ا ُن کے ساتھ گیا ۔ اُس کی بیوی نے اُس سے پوچھا کہ تُم اس وقت کہاں جارہے ہو؟ کعب‬
‫نے جوااب دیا‪ ،‬کوئی نہیں بلکہ محمد بن مسلما اور میرا (عزیز) بھائی ابونیائلہ آئے ہیں؛‬
‫سنتی ہوں جیسے خون کے قطرے َگر رہے ہوں‪ :‬کعب‬ ‫اُسکی بیوی نے کہا‪ ،‬میں ایک آواز ُ‬
‫نے کہا‪ ،‬کوئی بھی نہیں بلکہ میرا عزیز بھائی ابونیائلہ اور محمد بن مسلما ہے ایک سخی‬
‫آدمی کو رات کو دی گئی دعوت کا جواب دینا چاہیے اگر وہ دو آدمیوں مدعو کیا گیا‬
‫ہو۔( ُکچھ دوسرے بیان کرنیوالے آدمیوں کا ذکر کرتے ہیں‪ ،‬جیسے ابو ابزبن جبار‪ ،‬اکارث‬
‫بن اوس اور عبدبن بشر پس محمد بن مسلما دو آدمیوں کے ساتھ اکھٹے اندر گئے اور اُن‬
‫سے کہا‪ ،‬جب کعب آئیگا تو میں اُسکے بالوں کو چھوؤں گا اور اُسے سونگھوں گا اور تب‬
‫تم دیکھو گے کہ میں اُسکے سر کو پکڑ لیا۔اُسے مارتا ہوں۔ میں تمہیں اُسکا سر سونگھے‬
‫دوں۔کعب االشرف اُن کے پاس نیچے آیا‪ ،‬اپنے کپڑوں میں لپٹا اور خوشبو بکھیرتے‬
‫ہوئے۔محمد بن مسلما نے کہا‪،‬میں نے اس سے بہتر کبھی کوئی خوشبو نہیں سونگھی۔کعب‬
‫اعلی‬
‫ٰ‬ ‫نے جواب دیا‪ ،‬میں نے بہترین عرب خورتین حاصل کیں جو جانتی تھیں کہ کس طرح‬
‫درجے کا پرفیوم استعمال کرنا ہے۔محمد بن مسلمان نے کعب سے درخواست کی کیا تم‬
‫اجازت دو گے کہ میں تمہارا سر سونگھوں؟ کعب نے کہا‪ ،‬ہاں ۔ محمد نے اُسے سونگھا‬
‫اور اس طرح اُس کے ساتھ نے بھی۔پھر اس نے دوبارہ کعب سے درخواست کی کیا تُم‬
‫ُمجھے اجازت دو گی؟ کعب نے کہا‪ ،‬ہاں جب محمد نے اُسے مضبوطی سے پکڑا تو اس‬
‫اُس نے کہا (اپنے ساتھی سے)‪ ،‬اُسے پکڑ لو ! پس اُنہوں نے اُسے قتل کیا اور نبی کے‬
‫پاس چلے گئے اور اُسے اطالع دی۔ بخاری والیم ‪ ۵‬کتاب ‪ ۵۹‬نمبر ‪ ۳۶۹‬صفحہ ‪۲۴۸‬۔‬
‫‪۲۵۰‬۔‬
‫اگر آپ اُس اقتباس کا شروع دوبارہ پڑھیں؛ تو ایسا لگتا ہے کہ محمد نے اُسے مارنے کے‬
‫لیئے اُسے ُکھلی اجازت دی تھی اور دھوکے سے ایسا کرنے کے لیئے۔یہ چیز جنگ میں‬
‫مخالف ہوتی ہے لیکن یہ ایک دوسری بات ہے کہ ایک دوست کو قتل کرنا جو آپ پر‬
‫اعتماد رکھتا ہے۔‬
‫سوال‪ :‬کسی دوست کو دھوکے سے قتل کرنا کیوں جائز ہے‪ ،‬جو آپ پر اتنا اعتماد رکھتا‬
‫ہے کہ آدھی رات کو آپکے لیئے اُٹھ جاتا ہے؟‬
‫عورتوں کے لحاظ سے احترام‬
‫جب تارکین محمد کی اطاعت کا حلف اُٹھاتے‪ ،‬بخاری والیم ‪ ۶‬کتاب ‪ ۶۰‬نمبر ‪ ۴۱۴‬صفحہ‬
‫‪۳۸۵‬۔ ‪ ۳۸۶‬بیان کرتی ہے کہ محمد کو تارکین عورتوں کو بالکل ہاتھ نہیں لگانا‬
‫چاہیے۔جبکہ ُکچھ غیر مسلم ہو سکتا ہے اُسے بُہت شدید خیال کرتے ہوں‪،‬تمام کو ُمتفق ہونا‬
‫چاہیے کہ کوئی موقع نہیں کہ وہ یہاں بے عزت ہوا تھا۔‬
‫لیکن کیا آپ مندرجہ ذیل کی وضاحت کرسکتے ہیں؟کہ اتھوپیا سے ایک جوان لڑکی کو‬
‫محمد نے بڑا خوش کیا ہے؟اُم خالد بنت خالد نے بیان کیا‪ :‬جب میں اتھوپیاسے آئی (مدینہ‬
‫آئی) تو میں ایک جوان لڑکی تھی۔رسول ہللا نے ایک نشانات والی چادر ُمجھے‬
‫پہنائی۔رسول ہللا یہ کہتے ہوئے اُن دھبوں کو اپنے ہاتھوں میں رگڑ رہا تھا ثناہ! ثناہ! (یعنی‬
‫خوب ‪ ،‬خوب) بخاری والیم ‪ ۵‬کتاب ‪ ۵۸‬نمبر ‪ ۲۱۴‬صفحہ ‪ ۱۳۹‬یہ پوری حدیث ہے‬
‫‪۲۱۴‬۔اس کے بعد یا پہلے ُکچھ بھی نہیں ہےجو بطور وضاحت دیا گیا ہو۔سورۃ ‪۵۵ :۴۰‬‬
‫اور ‪۱ :۴۸‬۔ ‪ ۲‬میں ہللا ُمحمد سے کہتا ہے اپنے گناہوں کی معافی مانگ ُکچھ تراجم اسے‬
‫نقص کہتے ہیں۔لیکن لوگوں کو جسمانی نقائص کی معافی کی کوئی ضرورت نہیں‪ ،‬بلکہ‬
‫اخالقی کی ۔ صحیح مسلم والیم ‪ ۱‬کتاب نمبر ‪ ۱۶۹۵‬کہتی ہے محمد نے دعا کی میں نے‬
‫ت خود غلطی کی اور اپنے گناہ کا قرار کیا ۔میرے سارے گناہ معاف کر۔۔۔۔ بخاری والیم‬ ‫بذا ِ‬
‫‪ ۴۰۷ :۸‬سابقہ اور شمائل تر مذ سبق ‪ ۲‬نمبر ‪ )۲۲( ۹‬صفحہ ‪۳۱‬بھی محمد کے گناہوں کا‬
‫ذکر کرتے ہیں۔ہم نہیں جانتے کہ محمد نے معافی کی دعا کی کہ اُس نے ا ُس ایتھوپی لڑکی‬
‫کو ہاتھ لگایا تھا یا نہیں۔‬
‫سوال‪ :‬یہ کب قابل احترام ہوتا ہے کہ آپ اپنے ہاتھ کسی جوان لڑکی پر رکھیں؟‬
‫ُخدا کے متعلقہ احترام‬
‫بائبل بُہت سے لوگوں کی مثالیں دیتی ہے جو ُخدا کا احترام کرتے تھے ؛ ُخدا کا انکار یا‬
‫دوسروں کی پرستش کرنے کی نسبت مرنے کو ترجیح دیتے تھے۔بُت پرستی‪ ،‬یا اُسکی‬
‫پوجا نا کرنا جو ُخدا نہیں‪ ،‬ایک بڑا گناہ ہے‪ُ ،‬خدا کے لیئے بے عزتی کا باعث ہے۔‬
‫بائبل میں ایک اچھی مثال دانی ایل باب ‪ ۳‬کی ہے بنوکد نظر بادشاہ ایک عقیدہ بنایا کہ جب‬
‫سنے تو گر کر‬ ‫لوگ قرنا‪ ،‬نے‪ ،‬ستارے‪ُ ،‬رباب‪ ،‬بربط‪ ،‬جفانہ اور ہر طرح کے ساز کی آواز ُ‬
‫سونے کی ُمورت کو سجدہ کرے۔‬
‫بنوکد نظر نے سچے ُخدا کی پوجا کرنے سے منع نہیں کیا تھا‪،‬بلکہ صرف یہ کہ وہ اس‬
‫سونے کی مورت کی بھی پوجا کریں۔ تین ُخدا ترس یہودی آدمی سدرک‪ ،‬میسک اور ابد‬
‫نجو جب دوسرے لوگ سجدہ کر رہے تھے اُنہوں نے نہ کیا۔بنوکد نظر خیال کرتا تھا کہ وہ‬
‫ایک اچھا آدمی ‪ ،‬اُنکو ایک اور موقع دیا‪ ،‬پھر بھی اُنہیں خبر دار کیا‪،‬اگر تم نے اسے سجدہ‬
‫نہ کیا تو تمہیں فوری طور جلتی ہوئی بھٹی میں پھینکا جائیگا۔ پھر کیا تمہارا دیوتا تُمہیں‬
‫میرے ہاتھ سے بچانے کے قابل ہوگا (دانی ایل ‪ )۱۵ :۳‬تاہم‪ ،‬اُنہوں نے جواب دیا‪،‬اگر ہمیں‬
‫جلتی بھٹی میں پھینکا جاتا ہے‪،‬تو ُخدا جس کی ہم خدمت کرتے ہیں اس سے ہمیں بچانے‬
‫حتی کہ وہ‬
‫کی قدرت رکھتا ہے اور اے بادشاہ وہ ہمیں تیرے ہاتھ سے ُچھوڑائے گا۔لیکن ٰ‬
‫ہمیں نہیں بچاتا تو اے بادشاہ ہم تمہیں بتانا چاہتے ہیں کہ ہم تیرے دیوتاؤں کی خدمت نہیں‬
‫کریں گےیا جو سونے کی مورت تو نے بنائی ہے اُس کی پوجا نہیں کریں گے۔(دانی ایل ‪:۳‬‬
‫‪۱۶‬۔ ‪ )۱۹‬نبوکد نظر قہر سے بھر گیا اور اُنہیں آگ میں پھینک دیا لیکن ُخدا کی تمجید ُخدا‬
‫نے اُنہیں معجزانہ طور پر بچا لیا۔مزید برآں‪،‬جب وہ بھٹی میں تھے‪ ،‬تو نبوکد نظر نے تین‬
‫آدمیوں کو نہ دیکھا بلکہ چار آپ باقی کہانی دانی ایل کی کتاب سے پڑھ سکتے ہیں‪،‬لیکن‬
‫نقطہ یہ ہے کہ یہ نہ آدمی نہ صرف سچے ُخدا کی پرستش کرتے تھے بلکہ وہ کسی‬
‫دوسرے ُخدا کی پرستش نہ کر کے ُخدا کی عزت کرتے تھے اور اپنی زندگیوں کو ترک‬
‫کرنے کے لیئے راضی ہوتے ہوئے کہ دوسرے ُخدا کی تمجید نہیں کرنا۔‬
‫اس کے بر عکس‪ ،‬یہاں ایک وسیع تر چیزیں ہیں جو محمد نے نے کیں۔اسکو دو ابتدائی‬
‫مسلم مصنفین نے لکھا‪:‬‬
‫کعب القرازی سالم کے ابتدائی عظیم ترین علما میں سے ایک ۔‬
‫اُروا ِ‬
‫ابن الزبیر محمد کی حیات کے مطالقہ کا بانی۔وہ عائشہ کا بھتیجا بھی تھا اور ابو بکر‬
‫کی بیٹی عاصمہ کا بیٹا۔‬
‫ٰ‬
‫عبدالرحمن ابن الحارث اسالمی شریعت میں پہلی صدی کے چوٹی کے علما‬ ‫ابو بکر ابن‬
‫میں سے ایک۔‬
‫عبدالعالئیہ البصری کے عظیم قرآنی علما میں سے ایک۔اس نے خلیفہ عمر اُبیہ ابن کعب‪،‬‬
‫ید ابن ثابت اور ابن عباس کے ساتھ قرآن کا مطالعہ کیا۔‬
‫محمد ابن الصیب اکلبی ایک ابتدائی تبصرہ نگار جس نے طوریل ترین تفسیر مرتب کی جو‬
‫اس کے زمانے تک لکھی جا ُچکی تھی۔‬
‫قدا دہ ابن دیامہ‪ ،‬اسالم کے ابتدائی عظیم ترین مبصروں میں سے ایک ۔‬
‫ت خود بانی۔‬
‫ابن عباس قرآنی مطالعات کا بذا ِ‬
‫السدی ایک اورابتدائی عالم جس نے ابن عباس کے ساتھ مطالعہ کیا۔‬
‫ابن عباس کا ایک غالم اور محمد کی زندگی کا ایک ماہر۔‬
‫ا ِکرمہ ِ‬
‫سعد ابن جبار‪ ،‬ابن عباس ے چوٹی کے شاگردوں میں سے ایک اور اپنے زمانے کے‬
‫قرآنی علما کا ایک قیادتی بندہ۔‬
‫الوا حدی‪ /‬واکدی (‪ ۸۲۵ /۲۰۷‬م میں مرگیا)‬
‫ابن سعد (‪ ۸۴۵ /۲۳۰‬م میں مرگیا)‬
‫ِ‬
‫ابن ٰ‬
‫اسحق (‪ ۷۶۹ /۱۴۵‬یا ‪ ۱۵۱‬ہجری‪ ۷۳۳ /‬میں مر گیا)۔‬ ‫ِ‬
‫ابن جریر البطری (‪ ۹۲۳‬میں مر گیا)۔‬
‫ابو معاشر چورا سان سے (‪۷۸۷‬۔ ‪ ۸۵‬م)‬
‫ابن ابی حاتم (‪ ۲۴۰‬ہجری میں پیدا ہوا)‬
‫ِ‬
‫ابن المندھر (‪ ۲۴۲‬ہجری میں پیدا ہوا)‬
‫ِ‬
‫ابن حجر اسقالن سے ( ‪۷۷۳‬۔ ‪۸۵۲‬م )‬
‫ابن مردویہ (‪۳۲۳‬۔ ‪ ۴۱۰‬ہجری)‬
‫موسی ابن اُقبا (‪ ۱۴۱‬ہجری میں مرا) امام مالک نے تعریف کی۔‬
‫ٰ‬
‫اماکھشاری اپنی تفسیر میں‪ ،‬یا سورۃ ‪۵۲ :۲۲‬۔ (‪۱۰۷۰‬۔ ‪ ۱۱۴۳‬م)۔‬
‫سارا ریکارڈ جو سورۃ ‪ ۵۳‬میں حقیقتاًکہا گیا ہے کہ االت کی شفاعت منات ار عزہ کی پُر‬
‫سنی‬ ‫اُمیدتھی۔ یہاں یہ ہے جو ابطری نے کہا۔ ابن جریر ابطری ( ‪ ۹۳۳‬م میں مرا ) شفاعتی ُ‬
‫تھا جس نے‪ ۹۱۵‬م تک اسامی د ُنیا کی تاریخ کی ‪ ۳۸‬جلدیں تحریر کریں۔ اُسے مبوں کا شیخ‬
‫کہا جاتا رہا ہے۔ وہ جلد ‪ ۶‬صفحہ ‪۱۰۸‬۔ ‪ ۱۱۰‬میں لکھتا ہے جب رسول ہللا نے دیکھا کہ اس‬
‫کا قبیلہ اس کے مخالف ہو گیااور یہ دیکھ کر غمزدہ ہو ا کہ وہ پیغام و اس نے اُن کے لیئے‬
‫ُخدا سے لیا تھا چھوڑ رہے ہیں تو وہ اپنی جان میں بے قرار ہوا کے کوئی چیز ُخدا کی‬
‫طرف سے آئیگی جو اُسکی صلح اُسکے قبیلے سے کرائیگی۔۔۔۔اور ب وہ کالم کی طرف‬
‫آیا‪ :‬کیا تم نے االت اور لعٰ رہ اور منات کے بارے سوچا ہے تیسرا اور ایک‬
‫اور؟ شیطان نے اپنی ُزبان اس میں ڈلدی‪ ،‬کیونکہ اُس کی اندرونی تکراریں اور جسکی‬
‫خواہ اپنے لوگوں تک النے کی تھی مکدم‪ :‬یہ اُونچے اُڑتے ہوئےسارس؛ دا اصل اُنکی‬
‫شفاعت قبول کی گئی [تبدیلی کے طور پر‪ :‬خواہش کے لیئے یا اُمید کے لیئے] جب قریش‬
‫سناتو خوش ہوئے اور شادمان ہوئے اور اس راہ پر خوش تھے جس میں اُنکے‬ ‫نے یہ ُ‬
‫سنی‪ ،‬جبکہ مسلمان وح کے لحاظ سے اپنی نبی‬ ‫دیوتاؤں کا ذکر کیا تھا‪،‬اور اُنہوں نے اُسکی ُ‬
‫پر مکمل اعتماد رکھتے تھے جو ُخدا کی طرف سے آیا تھا اس کی غلطی کے بارے‬
‫مشکوک نہ تھے‪ ،‬غلطی یا خطا کے بارے ۔۔۔۔ پھر (بعد میں) جبرائیل رسول ہللا کے پاس آیا‬
‫اور کہا‪ ،‬محمد ‪ ،‬تم نے کہا ِکیا ؟ تم نے لوگوں کے سامنے جو تالوت کیا میں وہ ُخدا کی‬
‫طرف سے نہیں الیا تھا۔۔۔۔‬
‫سوال‪ :‬کیا کوئی سچا پیغمبر لگاتار بت پرستی کا اعالن کرتا ہے؟‬

‫ایک قاب ِل احترام شخص بے عزتی میں ُمبتال ہو سکتا ہے جب وہ گمراہ ہوتا ہے۔ جھوٹا‬
‫الزام لگا یا جاتا ہے یا بے انصافی کا شکار ہوتا ہے۔ یسوع کو یہوداہ نے نہ صرف پکڑوایا‬
‫بلکہ وہ پہلے سے یہ جانتا تھا‪ ،‬اگر وہ لگاتار اپنے راستے پر رہا تو اُسے پکڑوایا گیا‪،‬‬
‫اذیت دی گئی اور صلیب پر لٹکا کر مار دیا یسوع با عزت طریقے سے واپس جاسکتا تھا‬
‫اور بھاگ سکتا تھا۔ پھر بھی یسوع نے بہادری سے اپنے ُمشکل راستے کو جاری رکھنا‬
‫منتخب کیا‪ ،‬تا کہ ہمارے گناہوں کی خاطر صلیب پر مرجائے۔‬
‫ہم اُسے جانتے ہیں کیونکہ یسوع نے اُس کی نبوت کی تھی ‪ ،‬اُسکے ابتدائی پیروکاروں نے‬
‫اُسے لکھ لیا‪ ،‬بُہت سے مسیح اُسکی خاطر مر گئے‪،‬لیکن سب سے مقدم‪ ،‬کیونکہ یسوع‬
‫ُمردوں میں سے جی اُٹھا۔ ُخدا پر ایمان ایک فیصلے کا تقاضا کرتا ہے‪ ،‬کیا تم یسوع کے‬
‫کہے اور کیے پر بھروسہ کرنے والے ہو‪،‬یا کسی دوسرے کے لیئے اُسے رد کرنے والے‬
‫ہو؟‬
‫یسوع کی قربانی کے لیئے اچھی نہیں جو یسوع کی پیروی کرنے سے انکار رکرتےہیں۔‬
‫ُمجھے اُمید ہے کہ آپ یسوع کو اپنا ُخداوند اور نات دہندہ ماننے کے لیےدعا کروگے۔میں‬
‫آپ سے اسطرح دعا کرنے کی درخواست کرتا ہوں عظیم اور محبت کرنے والے دا‪ ،‬ہر‬
‫چیز کے خالق ہمیں مزید سکھا کی تو کون ہ ہم کیا ہیں‪ ،‬تو کیا اہتا ہے کہ ہم کریں اور تو‬
‫کیا چاہتا ہےکہ ہم جو بینیں۔تو خالق اور مقدس‪ /‬پاک ُخدا ہے۔ لیکن ہم اقرار کرتے ہیں کہ ہم‬
‫نے گناہ کیا ہے اور بُرائی ہی کی ہے اور اس سے ہم محروم رہے جو آسمان میں داخل‬
‫ہونے کے لیئے ضروری ہے‪ ،‬لیکن تو اُن کے لیئے رحیم ہے جو ُبرے ہیں اور جب‬
‫ہمارے کے لیئے کوئی راستہ نہ رہا سوائے تیرے اکلوتے بیٹے یسوع مسیح کے کیونکہ تو‬
‫ُخدا‪ ،‬ہم جو خود غرضی کی زندگی بسر کرتے ہیں اور ہم اپنی زندگیاں تیری طرف موڑتے‬
‫ہیں۔مہربانی سے ہماری زندگیوں میں آ‪ ،‬تا کہ ہم یسوع مسیح کے وسیلے ُخدا کے فرزند بن‬
‫سکیں۔‬
‫پیارے مسلمانو! اگر آپ جواب لینا چاہتے ہیں تو مہربانی سے‬
‫‪www.Muslimhope.com‬‬
‫پر جائیں اور ہمیں ای میل کریں۔‬
‫بائبل کے حوالے این آئی وی ترجمے سے لیئے گئے ہیں۔‬
‫اسالم میں دھوکا‬
‫جوالئی ‪ 2007‬کا ترجمہ‬

‫لفظ " مکرا" کی لسانیات‬

‫سورۃ ‪ 54 3‬کی تفسیر‬

‫سورت ‪ 54 3‬کا سیاق و سباق‬

‫سورۃ ‪ 54 3‬کا مسلم اطالقات‬

‫محمد کا احادیث میں جھوٹوں کی تصدیق کرنا‬

‫محمد مسلمان " عہدوپیمان کو منسوخ" کر سکتے ہیں –‬

‫ہللا نے یہودیوں کو دھوکا دیا اور اس کا مسیحوں کے متعلق دھوکا ہمیشہ مکمل ہوتا رہا‪-‬‬

‫ہللا غلطی کا موجد بنتا ہے‪-‬‬

‫لیکن بائبل کیا کہتی ہے –‬

‫حتی کہ ہللا مسلمانوں کو بھی دھوکا دیتا ہے –‬

‫قرآن کے غلط حصوں کی پیروی نہ کرو‪-‬‬

‫کیا تمھیں بھی ہللا دھوکا دے گا؟‬

‫شیطان محمد کی شکل میں ظاہر نہیں ہو گا لیکن کیوں ؟‬

‫ضمیمہ ‪ :‬سورۃ ‪ 54 : 3‬کا انگریزی ترجمہ‬

‫" اور انھوں نے دھوکا دیا اور ہللا نے دھوکا دیا اور ہللا دھوکا دینے والوں میں سب سے بہترین ہے "‬
‫سورۃ ‪54 3‬‬

‫سورۃ ‪ 54: 3‬عربی‪:‬ومکرواومکر ہللا خیروالمکرین‪-‬‬


‫اسطرح جملہ ہللا کا " بہترین دھوکا باز ہونا " خیرالمکرین‪ ،‬سورۃ ‪ 30 : 8‬اور ‪ 21 : 10‬میں بھی استمعال‬
‫ہوا ہے – کہ ہللا بڑا تیز منصوبہ کرنیوالہ‪ /‬دھوکا دینے والہ ہے – ہللا کے بہانے ‪ /‬حیلے ‪ /‬دھوکا دینے‬
‫کے دوسرے حوالہ جات سورۃ ‪ 99 7‬؛ ‪ 12 13 50 27‬؛ ‪ 46 : 14‬؛ ‪ 79 43‬؛ ‪ 15 : 86‬؛ ‪100 : 7‬‬
‫؛‪ ، 142 4‬پھر قرآن کا انگریزی ترجمہ مثالی طور پر زیادہ لچکدار جملہ رکھتا ہے – ضمیمہ کے طور‬
‫پر میں ظاہر کرتا ہوں پس ان آیات میں ‪ ،‬خاص طور پر ‪ ،‬کیسے اس لفظ کا صحیح ترجمہ ہونا‬
‫چاہیے اور عام طور پر ‪ ،‬اسالم میں دھوکے کا کیا کردار ہے ؟‬

‫لفظ مکرا کی لسانیات‬

‫سورۃ ‪ 54 : 3‬کہتی ہے کہ ہللا مکرا – عربی لفظ مکرا کا مطلب ہے دھوکا دینا‪ -‬ریشہ دوانی یا منصوبہ ‪/‬‬
‫چال – عربی بائبل پیدائش ‪ 1 : 3‬یہی لفظ شیطان کے لیے استعمال کرتی ہے تاہم وانڈ ڈائیک عربی‬
‫ترجمہ عربی ترجمہ بنیادی لفظ ہائیال استعمال کرتا ہے – یہ لفظ " سازشی " بڑا منصوبہ لفظ ہے جسکو‬
‫وحر اور عبدالنور یوں بیان کرتا ہے " سالئی‪ ،‬قریبی ‪ ،‬مکار ‪ /‬عیار " عربی‪ -‬عربی مسجد اسے خرا‬
‫سے بیان کرتا ہے جس کا مطلب ہے وہی چیز ہے ( بل کمبل اپنی کتاب " قرآن اور بائبل تاریخ اور‬
‫سائنس کی روشنی میں " میں بیان کرتا ہے – صفحہ ‪)218 – 217‬‬

‫سورۃ ‪ 54 : 3‬کی تشریح‬

‫وہ شخص جو مکر ہے ( لفظ کافر کی وہی شکل)ایک آدمی کی خصوصیات بیان کر رہا ہے جو کسی کو‬
‫نقصان پہنچانے کے لیے ذہانت سے نیچا دکھاتا ہے – یہ اس شخص کے بارے بیان کرتا ہے جو اس‬
‫کے منصوبے کے خالف ظاہر ہوتا ہے – حقیقت یہ ہے کہ وہ اس شخص کے لیے بری چال چل رہا ہے‬
‫– پس ہاں منصوبہ بندی کی سمجھ سوچ ہے اور چال کی مگر اس کا اکثر مطلب ہے کرتب ‪ ،‬ذہانت سے‬
‫شکست دینا اور دوسرے پر فتح پانے اور غلبہ پانے کے مقصد کے لیے فریب دینا – ایک مکر وہ‬
‫شخص ہوتا ہے جو کسی کے خالف خفیہ چال نصیحت کرتا ہے ہم معنی لفظ جھانسا ‪ ،‬ٹھگنا ‪ ،‬حق تلفی‬
‫کرنا ‪ ،‬دھوکا دینا ‪ ،‬کرتب ان تمام حاالت مینمکرا کا مطلب کسی کو شکست دینے کی سمجھ میں آتا ہے‬
‫–‬

‫سورۃ ‪ 54: 3‬کا سیاق و سباق‬

‫اس کہانی کا سیاق و سباق بہت ضروری ہے – سورۃ ‪ 3‬محمد کے مسیحوں کے ساتھ عظیم مکالمے کے‬
‫متعلق ہے – الطجری یہاں کہتا ہے کہ ہللا کی عیاری اطالق اس وقت ہوتا ہے جب یہودیوں نےمریم کے‬
‫بیٹے عیسی کو مارن چاہتے تھے ‪ -‬اسے یہودی نہ ماریں ہللا نے یسوع کی شکل کسی اور کو دے دی‬
‫جو یسوع کی بجاۓ مصلوب کیا گیا یہ ہے کیسے ہللا نے ہر ایک کو حتی کہ یسوع کو بھی دھوکا دیا‪-‬‬
‫جب صلیب کا وصت آیا تو بائبل کی تعلیم مرکزی حصہ میں ہللا خیروالمکرین کہالیا ( بہترین دھوکاباز)‬
‫مطلب بہت مہارت ہوشیار واال یا ماہر – کوئی پوشیدہ رکھنا چاہتا ہے کہ اس نے صلیب پر جنگ ہاردی‬
‫! یہاں ہللا کی حقیقی فطرت ظاہر ہوئی ہے –‬

‫سورۃ ‪ 54 : 3‬کی مسلمان اطالقات‬

‫دوسری خلیجی جنگ کے دوران عراقی وزیر اطالعات نے اپنی عراقی فتوحات کی اپنی غلط رپورٹوں‬
‫کو سورۃ ‪ 54 3‬کے اقتباس سے دلیل سے ثابت کیا – یہ کہتے ہوۓ کہ " ہللا بہترین فریبی ہے " پس یہ‬
‫ہے مسلمان کیسے اس لفظ اور آیت کا اطالق کرتے تھے‪-‬‬
‫تقریبا ‪ 686‬ء میں زائدہ بن قدمہ نے ایک اوردھوکا دہی کا مھصوبہ دیکھا‪ -‬اور حوالہ دیا " خدا بہترین‬
‫سازش کرنیواال ہے " ( سورۃ ‪ ) 54 : 3‬الطبری جلد ‪ 20‬صفحہ ‪188‬‬
‫‪http://www.therelogionofpeace.com/Quran/011-taqiyya.htm‬‬
‫کہتا ہے ‪ 11 – 9‬کی پرواز کی ترسیل کہتی ہے کہ ہائی جیکروں نے مسافروں کو بتایا کہ جہاز میں بم‬
‫ہے لیکن ہر کوئی محفوظ ہو گا‪ -‬اگر ان کے مطالبات پورے ہونگے‪ -‬وہ بالکل ایک جھوٹ تھا ‪ ،‬لیکن ‪،‬‬
‫کیا ‪ 11 – 9‬کے ہائی جیکر ریاکار تھے؟ نہیں – وہ ریاکار نہیں تھے کیونکہ احادیث نے کہا ہے کہ ہم‬
‫جنگ میندھوکا دے سکتے ہیں – لیکن دوبارہ ‪ ،‬جب تک ‪ ،‬ہائی جیکروں نے جہاز کو قبضے میں نہ لے‬
‫لیا‪ -‬مردوں ‪ ،‬عورتوں اور بچوں کو نہیں پتہ تھا کہ ان کے ساتھی مسافر ان کے ساتھ جنگ پر ہیں – اب‬
‫مسلمان علماء نہیں کہتے کہ مسلمان کسی وقت جھوٹ بول سکتے ہیں ‪ ،‬لیکن قدرے وہ غیر مسلموں‬
‫سے جنگی معامالت میں جھوٹ بول سکتے ہیں‪ -‬حفاظت کے لیے اور اسالم کی ترقی کے لیے بھی ‪ ،‬یہ‬
‫آخری وجہ وضاحت کر سکے کیوں کچھ ( اگرچہ اکثریت نہیں ) مسلمان جن سے میں نے خط و کتابت‬
‫کی – جھوٹی باتیں کہیں گے اسالم کی ترقی کے لیے –‬
‫ایک طوح سے ‪ ،‬مندرجہ ذیل میں نے ایک مسلمان سے حاصل کیا " ایک عام انسان کا اسالم کو‬
‫پھیالنے کے لیے جھوٹ بولنا حرام ہے ( غیر شرعی ) اور ہللا اسے مجرم ٹھراتا ہے لیکن ایک عام‬
‫انسان علم آزادنہ حاصل کرنے کے لیے ذمہ دار ہے جیسے نبی محمد نے بھی کہا یا تمام مسلمانوں (‬
‫مردوخواتین ) کے لیے ہللا کی پرستش سے پہلے علم حاصل کرنا الزمی ہے ‪ ،‬حدیث قدسیہ – لیککن ہم‬
‫کوئی مسئلہ یا الجھن کو حل کرنے کے لیے جھوٹ بول سکتے ہیں – یہ جائز ہے – جزا کے الئق ہے‬
‫– میں نے مختلف ذرائع سے پڑھا ہے‪ "-‬دوسرے لفظوں میں ‪ ،‬میں جھوٹ نے دیکھامسیحوں کے متعلق‬
‫کچھ مسلمانوں نے بڑے ادھم مچانے والے جھوٹ بولے – لیکن اصلی غلطی کا ازالہ کیا گیا تو وہ وہی‬
‫چیزیں اپنی ویب سائٹ پررکھتے ہیں وہ نہ تو درست ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کے ایڈریس ٹھیک ہوتے‬
‫ہیں اورنہ ہی وہ واضح کرتے ہیں کہ وہ ایسا کیوں سوچتے ہیں – یہ ایک غلطی ہے –‬

‫محمد نے احادیث میں جھوٹوں کی تصدیق کی‬

‫چاپلوسی ‪ /‬خوشامدی جھوٹ امن کے لیے بولنا پھیک ہے " وہ جو لوگوں کے درمیان اچھی معلومات بنا‬
‫کر یا کہہ کر امن قائم کرتا ہے یہ جھوٹ نہیں " بخاری جلد ‪ 3‬کتاب ‪ 49‬سبق ‪ 2‬نمبر ‪ 857‬صفحہ ‪– 533‬‬
‫ابن ماجہ جلد ‪ 4‬کتاب ‪ 20‬سبق ‪ 5‬نمبر ‪ 2544‬صفحہ ‪ " 6‬ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ہللا کے رسول نے‬
‫کہا ‪ ،‬اگر کوئی کسی مسلمان کے گناہ چھپاتا ہے تو ہللا اسکے گناہ اس دنیا میں اور اگلے جہان میں‬
‫چھپاۓ گا" مترجم کے نوٹسکہتے ہیں‪ "-‬ایک دوسرا ترجمہ یہ ہے اگر کوئی کسی مسلمان کو ‪ ،‬اسکے‬
‫ذاتی اعضاء ڈھانپنے کے لیے کپڑے مہیا کرتا ہے حدیث نمبر ‪ 2546‬اس ترجمہ کی تائب کرتی ہے "‬
‫"جابر کابیان ہے ‪ ،‬نبی نے کہا جو کعب بن اشرف ( یہودی ) کو مارنے کے لیے تیار ہے – تو محمد بن‬
‫سالما نے جواب دیا ‪ ،‬کیا تم اسے مارنے کے لیے مجھے پسند کرتے ہو ؟ نبی نے مثبت میں جواب دیا‪-‬‬
‫محمد بن مسلماء نے کہا‪ -‬پھر مجھے جو میں پسند کرتا ہوں کہنے کی اجازت دو‪ (-‬یعنی جھوٹ بولنے‬
‫کی ) نبی نے جواب دیا میں تجھے اجازت دیتا ہوں" بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ 52‬سبق ‪ 159‬نمبر ‪ 271‬صفحہ‬
‫‪ -168‬الطبری جلد ‪ 7‬صفحہ ‪ ، 95‬اسی طرح رپورٹ اسے کرتا ہے‪ " -‬ہمیں جھوٹ بولنا پڑے گا" محمد‬
‫اسے بتاتا ہے " جو تجھے پسند ہے کہو" بخاری جلد کتاب ‪ 45‬سبق ‪ 3‬نمبر ‪ 687‬صفحہ ‪" 415‬جابر بن‬
‫عبدہللا سے روایت ہے ‪ ،‬ہللا کے رسول نے کہا ‪ ،‬کون کعب بن االشرف کو ہللا اور رسول کی طرح‬
‫نقصان پہنچاۓ گا‪-‬؟محمد بن سالما نے اٹھ کر ‪ ،‬میں اسے ماروں گا‪ -‬پس بن مسلما کے پاس گیا اور کہا‬
‫میں ایک یا دو وانسک اناج ادھار لینا چاہتا ہوں "" بحث و مباحثہ کے بعد ‪ ،‬کوئی چیز رہن رکھنے کو‬
‫کہا" وہ متفق ہو گے‪ -‬کہ محمد بن مسالما اپنے ہتھیار رہن رکھے گا‪ ،‬پس اس نے اس سے وعدہ کیا کہ‬
‫اگلی بار اپنے ہتھیار لے کر آئیگا" پھر وہ واپس آیا‪ ،‬جب کعببن الہشرف امید کررہا تھا کہ وہ پرامن آئیگا‬
‫اور محد بن مسالما نے اسے دھوکے سے قتل کردیا‪ -‬مندرجہ ذیل بھی کعب بن االشرف کے قتل کی‬
‫بحث کرتے ہیں‪-‬بخاری جلد ‪ 5‬کتاب ‪ 59‬سبق ‪ 14‬نمبر ‪ 369‬صفحہ ‪ 248‬صحیح مسلم جلد ‪ 3‬کتاب ‪17‬‬
‫سبق ‪ 744‬نمبر ‪ 4436‬صفحہ ‪ 991 – 990‬ابوداؤد جلد ‪ 2‬کتاب ‪ 9‬سبق ‪ 1051‬نمبر ‪ 2762‬صفحہ ‪775‬‬
‫ابوداؤد جلد ‪ 2‬کتاب ‪ 13‬سبق ‪ 1110‬نمبر ‪ 2994‬صفحہ ‪ 850‬الطبری جلد ‪ 9‬صفحہ ‪ 121‬کہتی ہے کہ یہ‬
‫بدر اور کے درمیان واقع ہوئی جنگ دھوکا ہے ابن ماجہ جلد ‪ 4‬کتاب ‪( 24‬جہاد ) سبق ‪ 27‬نمبر ‪2833‬‬
‫صفحہ ‪ 181‬حنگ دھوکا ہے – بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ 52‬سبق ‪ 157‬نمبر ‪ 269- 268‬صفحہ ‪ -167‬اس کو‬
‫نافذ کرنے مسئلہ یہ ہے کہ کعب بن االشرف کو خیال نہیں تھا کہ محمد بن مسالما اس سے جنگ میں‬
‫ہے‪ -‬پس اگر ایک مسلمان فیصلہ کرتا ہے وہ تم سے (کافر) جنگ میں ہے – تو وہ تم سے صاف جھوٹ‬
‫بول سکتا ہے جبکہ تم خیال کرتے ہو کہ وہ تمھارا دوست ہے – وہ تم سے کچھ ادھار لینے آئیگا‪-‬‬

‫مسلمان اپنے " عہدوپیمان منسوخ "کر سکتے ہیں‬

‫بخاری جلد ‪ 7‬کتاب ‪ 67‬سبق ‪ 26‬صفحہ ‪ 309‬محمد نے کہا " ہللا کی قسم اور ہللا راضی ہے اگر میں ایک‬
‫کھاتا ہوں اور بعد میں کوئی بہتر پاتا ہوں‪ -‬انہوں نے سکھایا اور کئی مسئلوں میں وہ اس ایمان کی خاطر‬
‫کہ " یسوع صلیب پر مر گیا اور مردوں میں سے جی اٹھا" مر گۓ‪-‬‬

‫ہللا غلطی کا موجد(سبب) بنتا ہے‬

‫سورۃ‪ 33 -32 40‬اے میرے لوگو! میں اس دن کے متعلق خوف زدہ ہوں جب ہر طرف ماتم ہو گا‪-‬‬
‫کوئی بھی تمہیں سے نہیں بچاۓ گا‪ -‬وہ جس سے ہللا غلطی کرواۓ گا‪ -‬کوئی رہنما نہیں ہو گا‪ -‬یہ ہے‬
‫کیسے ہللا گمراہ کرتا ہے"یہ آیات کہتی ہیں کہ ہللا گمراہ کرتا ہے اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ جنت‬
‫میں یا جہنم میں جانا – پس اگر کوئی شخص جہنم کے لیے ہے بتوں کی پوجا کرتا ہے ہللا‪-‬‬

‫‪ ) 1‬ہللا ان سے ناراض ہے کیونکہ وہ اس پر یقین نہیں کرتے جو وہ تصور کرتے ہیں‪-‬‬


‫‪ ) 2‬مبارک ‪ ،‬کہ وہ اس پر ایمان رکھتے ہیں جس کا وہ تصور کرتے ہیں کیونکہ ہللا نے اس ایمان کی‬
‫طرف ان کی رہنمائی کی‪ -‬اگر ایک مسلمان جواب دیتا ہے "‪( )1‬جیسے وہ اگر چاہتے ہیں) پھر ہللا کیوں‬
‫لوگوں سے ناراض ہے کون پیروی کرتا ہے جہاں وہ ان کی راہنمائی کرتا ہے ؟‬

‫لیکن بائبل کیا کہتی ہے؟‬

‫بائبل میں کسی جگہ بھی یہ نہیں آیا کہ حدا جھوٹ بولتا ہے ‪ ،‬دھوکا دیتا ہے یا فریب پیدا کرتا ہے‪،‬اگرچہ‬
‫خدا نے گمراہ کرنیوالی تاثیر بھیجی اور دلوں کوسخت کیا‪ -‬جبکہ بائبل میں خدا نے فرعون کے دل‬
‫کوسخت کیا‪ ،‬اور دلوں کو سخت کیا‪ -‬جبکہ بائبل میں خدا نے فرعون کے دل کو سخت کیا‪ ،‬فرعون نے‬
‫پہلے اپنے دل کو سخت کیا‪ -‬اسی طرح آج لوگوں کے لیے جو خدا کے خالف اپنے دل سخت کرنے کا‬
‫انتخاب کرتے ہیں‪ -‬اس کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ خدا مزید ان کے دلوں کو سخت کردیتا ہے‪ -‬ان کے لیے‬
‫جنہوں نے جھوٹ کے لیے خدا کی سچائی کو تبدیل کرنے کا انتخاب کیا‪-‬رومیوں ‪ " 31 – 25 1‬خدا ان‬
‫کو گندی شہوتوں میں چھوڑدیا"‪ 2‬تھسلنیکیوں ‪ 11-10 2‬میں لکھا ہے "ان کے لیے جنھوں نے حق کی‬
‫محبت حاصل نہ کی‪،‬خدا انکے پاس گمراہ کرنیوالی تاثیر بھیجے گا‪"-‬پس خدا نے گمراہ کرنیوالی تاثیر‬
‫نہیں پیدا کی بلکہ خدا نے اردادتا ان کے پاس گمراہ کرنیوالی تاثیر بھیجی‪-‬آپ اس مسئلے کی تفصیل کا‬
‫بیان‪ 1،‬سالطین ‪ 23-19 : 22‬میں پڑھ سکتے ہیں‪ -‬مسلمانوں کے لیے وہی تصور ہو سکتا ہے یا غیر‬
‫ایمانداروں کے لیے دھوکا پھرے ‪ ،‬یا غیر ایمانداروں کو مزید گمراہ کر سکے‪ -‬سورۃ ‪ 41: 5‬کہتی ہے "‬
‫اگر کسی کی آزمائش (غیر یقینی کا )ہللا سے ملحوظ رکھی جاۓ تو تمہارے پاس ہللا کے خالف اسکے‬
‫لیے کوئی اختیار نہیں‪ -‬ایسے کے لیے ان کے دلوں کو خالص کرنے کے لیے مرضی نہیں"سورۃ ‪74‬‬
‫‪ -------"31‬پس کیا ہللا نے ان کو گمراہ ہونے کے لیے چھوڑ دیا جن سے وہ راضی ہے اور ان کی‬
‫رہنمائی کرتا ہے جن سے وہ خوش ہے اور تم میں کوئی بھی اپنے مالک کی طاقتوں کو نہیں جان سکتا‪-‬‬
‫‪"----‬تاہم اسالم کے مطابق ہللا نے حتی کہ اپنے پیروکاروں کو بھی یسوع کے زمانے میں دھوکا دیا –‬
‫اگلے فعل میں ‪،‬ہللا ذاتی طور پر حتی اپنے مسلمان پیروکاروں کو بھی دھوکا دیتا ہے – یہاں بائبل میں‬
‫کیسے خدا اور شیطان جھوٹ استعمال کرتے ہیں‪-‬‬

‫شیطان‬ ‫خدا‬
‫شروع سے جھوٹ بولتا ہے‬ ‫جھوٹ نہیں بولتا(گنتی ‪) 19: 23‬‬
‫پیدائش ‪4: 3‬‬ ‫‪ – 1‬سموئیل ‪29: 15‬‬
‫جھوٹوں کا باپ یوحنا ‪44: 8‬‬ ‫خدا کے لیے جھوٹ بولنا ناممکن‬
‫ہے‪ -‬عبرانیوں ‪18: 6‬‬
‫بدی سے آزماتا ہے‬ ‫بدی سے نہیں آزماتا‪،‬یعقوب‪13: 1‬‬
‫متی ‪10-1: 4‬‬

‫نورانی فرشتے کی ہمشکل بنا‬ ‫نور ہے یوحنا ‪ 1، 8 : 1‬یوحنا ‪1:15‬‬


‫لیتا ہے‪– 2،‬کرنتھیوں ‪14: 11‬‬
‫ریاکاری کے طور پر نوکر‬ ‫فرشتے اس کے نوکر ہیں‬
‫‪ 2‬کرنتھیوں‪15: 11‬‬ ‫عبرانیوں‪5 : 1‬‬

‫بائبل ہمیں خبردار کہ ہر روح کا اعتبار نہ کرو ‪ ،‬بلکہ روحوں کو آزماؤ‪-‬‬


‫‪ 1‬یوحنا ‪ 1: 4‬اور بائبل آگاہ کرتی ہے کہ جھوٹے نبیوں سے خبردار رہو‪ -‬متی ‪ – 15: 7‬پس کوئی کیسے‬
‫بتا سکتا ہے کہ وہ غلطی سے جھوٹی کی پیروی کر رہے ہیں؟‬

‫حتی کہ ہللا مسلمانوں کو بھی دھوکا دیتا ہے‬

‫اور پھر صرف یہ قوم (مسلمان) رہے گی‪ ،‬بشمول ان کے ریاکار ہللا ان کے پاس کسی دوسری شکل میں‬
‫آئیگا اور کہے گا میں تمہارا خداوند ہوں ‪ ،‬وہ کہیں گے‪ ،‬ہم تم سے ہللا کی پناہ مانگتے ہیں‪ -‬یہ ہماری‬
‫جگہ ہے )(ہم ‪ ،‬تیری پیروی نہیں کریں گے ) جب تک ہمارا خداوند ہمارے پاس نہ آۓ ‪ ،‬اور جب ہمارا‬
‫مالک ہمارے پاس آئیگا تو ہم اسے پاچان لیں گے ‪ ،‬پھر جب ہللا ہن کے پاس آئیگا ان شکل میں جو وہ‬
‫جانتے ہیں اور کہے گا‪،‬میں تمہارا خداوند ہوں ‪ ،‬وہ کہیں گے ( بے شک) تو ہمارا خداوند ہے ‪ ،‬اور وہ‬
‫اس کی پیروی کریں گے"بخاری جلد ‪ 8‬کتاب ‪ 76‬سبق ‪ 52‬نمبر ‪ 577‬صفحہ ‪ ، 375‬صحیح مسلم جلد ‪1‬‬
‫کتاب ‪ 1‬سبق ‪ 81‬نمبر ‪ 349‬صفحہ ‪،115‬‬
‫اب ایک مسلمان نے مجھے بتایا کہ لفظ" دھوکا دینا" حوالے میں موجود نہیں‪ -‬ہللا کوئی جھوٹا لفظ نہیں‬
‫بول رہا‪ ،‬اور یہ آسمان میں رونما ہوتا ہے ‪ ،‬نہ کہ زمین پر ‪ ،‬تاہم ‪ ،‬اس کی ضرورت نہیں کہ لفظ "دھوکا‬
‫دینا"استعمال کرکے لوگوں کو دھوکا دیں اور جب ہللا کسی روپ دھارے ‪ ،‬وہ ہللا نہیں ہے – وہ جنہوں‬
‫نے ہللا کے کالم پر یقین رکھا جب ہللا اس جھوٹی شکل میں ہے تو یہ جہنم میں جانے کے لیے ہے‪ -‬اگر‬
‫یہ دھوکا نہیں ‪ ،‬تو پھر یہ کیا ہے ؟ ہم تمام اس حدیث کی تعلیم سے متفق ہو سکتے ہیں کہ مستقبل میں‬
‫ہللا مےلمانوں پر اپنے آپکو ارادتا دوسری شکل میں ظاہر کرے گا"دوسری شکل جو وہ نہیں جانتے "‬
‫ہللا کی شکل کیسی ہے ؟ میں کسی مسلمان کو کہتے نہیں سنا یہاں تک کہ ایک مسلمان نے مجھے بتایا‬
‫ہللا غالبا انسانی شکل رکھتا ہے – یہ بحاری ہمیں کیا بتاتی ہے والیم ‪ 9‬کتاب ‪ 93‬سبق ‪ 24‬نمبر ‪532‬‬
‫صفحہ ‪" – 396‬جب وہ ہللا کی پوجا کرتے ہیں ‪ ،‬باقی رہیں ‪ ،‬تودونوں فرمانبردار اور شریر دونوں ( اور‬
‫وہ کہیں گے ) ‪ ،‬اور اب ہم اپنے خداوند کا انتظار کر رہے ہیں ‪ ،‬پھر قادر مطلق ان کے پاس آئیگا ‪ ،‬اس‬
‫شکل میں نہیں جو انھوں نے پہلے دیکھی تھی اور وہ کہے گا ‪،‬میں تمھارا خداوند ہوں ‪ ،‬اور وہ کہیں‬
‫گے تو تمھارا خداوند نہیں" اور کوئی بھی اس سے بات نہیں کر یگا پھر لیکن انبیاء اور پھر ان سے کہا‬
‫جائیگا‪ ،‬کیا تم کسی نشانی کو جانتے ہو جس سے تم اسے پہچان سکو ؟ وہ کہیں گے‪" -‬پنڈلی کا اکال‬
‫حصہ " اور پس ہللا پھر اپنی پنڈلی ڈھانپے گا‪ ،‬وہاں ہر مومن اس کے سامنے گر کر سجدہ کرتے ہیں‪-‬‬
‫صرف دکھانے کے لیے اور اچھی شہرت حاصل کرنے کے لیے‪ -‬یہ لوگ سجدہ کرے کی کوشش کریں‬
‫گے لیکن ان کی پشتیں لکڑی کے ایک ٹکڑے کی طرح سخت ہو جائیں گے ( اور وہ سجدہ کرنے کے‬
‫قابل نہیں ہونگے ) پھر جہنم کے آس پاس ایک پل رکھا گیا‪-------‬؛‬
‫پس اس کے باوجود بھی ہو سکتا آج مسلمان کہیں ‪ ،‬بخاری کہتی ہے کہ ہللا کی ایک حقیقی جسمانی شکل‬
‫آسمان میں ہے ‪ ،‬امر ہللا اپنے آپکو مسلمانوں پر جھوٹی جسمانی شکل میں بھی ظاہر کرے گا‪ -‬جیسے‬
‫ومہ انکی ایک قسم کی آزئش ( بڑی آزمائش ) کرتا ہے – اس کے برعکس ‪ ،‬یعقوب ‪ 13 : 1‬کہتی ہے"‬
‫جب کوئی آزمایا جاۓ‪-‬تو یہ نہ کہے کہ میری آزمائش خدا کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ نہ تو خدا‬
‫بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کسی کو آزماتا ہے"‬

‫قرآن کے غلط حصوں کی پیروی نہ کرو‬

‫بخاری جلد ‪ 6‬کتاب ‪ 60‬سبق ‪ 9‬نمبر ‪ 8‬صفحہ ‪ " 10‬عمر نے کہا ہمارا قرآن کا سب سے بہتر تالوت‬
‫کرنیواال اوبائی ہے اور ہمارا بہترین منصف علی ہے ؛ اور کاسکے باوجود بھی ‪ ،‬ہم اوبائی کے کچھ‬
‫بیانات چھوڑتے ہیں کیونکہ اوبائی کہتا ہے میں کوئی چیز نہیں چھوڑتا جو میں نے ہللا کے رسول سنی‬
‫جبکہ ہللا نے کہا ‪ ،‬جو آیات بھی ہم نے سنیں ہم (اننہ ) ان کو ترک کرتے ہیں – یا بھول گۓ لیکن ہم (‬
‫ہللا ) ان سے بہتر التے ہیں یا اسی سے ملتا جلتی – ‪"------ 106: 2‬‬
‫تم متروک آیات کے بارے کیا خیال کرتے ہو ؟‬
‫‪ ) 1‬آیات جو قرآن میں ابھی تک ہیں لیکن مسلمان ان کی پیروی کرنا ضروری نہیں‪-‬‬
‫‪)2‬آیات جو قرآن میں ہوا کرتی تھیں ( کچھ کا خیال ہے ترمیم کے قابل ) لیکن زیادہ دیر تک‬
‫‪ ) 3‬ہم اندونوں کی مثالیں حاصل کر سکتے ہیں‪-‬‬
‫یہ ہر پہلو سے غور کرتا ہے کہ مسلم احادیث ہم پر ظاہر کرتیہیں کہ (‪ )3‬درست جواب ہے – مثالیں ‪1‬‬
‫کی سورۃ ‪ 3 – 2: 72‬منسوخ ہے – سورۃ ‪ ، 20 : 73‬ابوداؤد جلد ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬سبق ‪ 457‬نمبر ‪ 1299‬صفحہ‬
‫‪ 343‬ایک منسوخ روایت کی ایک مثال متاہ ہے ( عارضی شادی) مختصر وقت کے لیے – جیسے ایک‬
‫دن یا ایک دن کے لیے محمد نے اجازت دی لیکن سنیوں کے مطابق بعد میں منسوخ کردیا گیا‪ -‬تاہم ‪،‬‬
‫شعیہ فقرہ ‪ ،‬ایمان رکھتے ہیں کہ یہ منسوخ نہیں ہوا‪-‬‬
‫‪ 2‬کی مثال )" انس بن ملک سے روایت ہے‪ ------:‬ان کے متعلق بیر معونا کے موقع پر مر گۓ –‬
‫ایک قرآنی آیت تالوت کی جاتی تھی‪ -‬لیکن یہ بعد میں منسوخ ہو گئی—آیات یہ تھی ‪ :‬ہمارے لوگوں کو‬
‫بتا دو – کہ ہم اپنے خداوند سے ملے ہیں‪ -‬وہ ہم سے راضی تھی – اور اس نے ہمیں خوش کردیا ہے –‬
‫" بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ 19 52‬نمبر ‪ 69‬صفحہ ‪ 53‬یہ آج قرآن میں کہیں نہیں‪-‬‬
‫ویسے مجھے امید ہے تمھیں کوئی دھوکا دینے کی کوشش نہیں کرتا کہ قرآن تبدیل نہیں ہوا یا ہرچیز‬
‫کی پیروی ہونی چاہیے‪ -‬فہرست صفحہ ‪ 82 – 81‬پر ‪ 18‬کتابوں کی فہرست درج ہے جو منسوخ کے‬
‫متعلق ہے اور قرآن میں کچھ منسوخ کیا کیا ہے کے متعلق مسلمان مترجم علما بخاری جلد جلد ‪ 6‬حاشیہ‬
‫‪ 1‬صفحہ ‪ 506‬میں ذکر کرتے ہیں کہ قرآنی آیات کے لیے ایک خاص اصطالح ہے کہ منسوخ نہیں ہوا ‪:‬‬
‫" مخم" اگرچہ دوسرے ذرائع ان کو "موخم" کہتے ہیں‪-‬‬

‫کیا ہللا تمہیں بھی دھوکا دے گا‪-‬؟‬

‫اسالم سے ایک جواب ہے کہ تم بہتر ہو – تم سے زیادہ سوال نہیں پوچھے جائیں گے‪-‬‬
‫بخاری جلد ‪ 2‬کتاب ‪ 24‬سبق ‪ 52‬نمبر ‪ 555‬صفحہ ‪ " 323‬میں نے نبی کو یہ کہتے سنا‪ ،-‬ہللا تین چیزوں‬
‫کی وجہ سے تم سے نفرت کرتا ہے اور اتنے زیادہ سوال پوچھے گا‪"-------‬‬
‫سورۃ ‪" 101: 5‬مومنو !ان چیزوں کے متعلق سوال نہ پوچھو جس سے تم شکوہ کرو اور تمھیں نشر‬
‫کریں جس سے تم پریشان ہو سکتے ہو – جس سے تم مصیبت میں پھنستے ہو‪-‬‬
‫سورت‪ " 102: 5‬تم سے پہلے کچھ لوگوں نے ایسے سوال پوچھے اور اس بیان پر وہ اپنے ایمان کو‬
‫بھول گۓ اور وہ مرتد ہو گۓ"‬

‫شیطان محمد کا روپ نہیں دھارے گا لیکن کیوں؟‬

‫پس حتی کہ ‪ ،‬ہللا فریبی شکل میں آسکتا ہے اور مسلمانوں کو دھوکا دے سکتا ہے کہ جھوٹے خدا کی‬
‫عبادت کریں یو سوچتے ہوۓ ‪ ،‬علی اور محمد الہی ہیں اور وہ ہللا کا حصہ ہیں ‪ ،‬احادیث کہتی ہیں‬
‫شیطان محمد کا روپ نہیندھار سکتے " ‪ -----‬اور جو کوئی مجھے ( محمد ) خواب میندیکھتا ہے وہ‬
‫یق؛نا مجھے دیکھتا ہے کیونکہ شیطان میرا روپ نہیں دھار سکتا ( یعنی میری شکل میں ظاہر ہونا )‬
‫اور جو کوئی جان بوجھ کر جھوٹ سے مجھے کسی سے منسوب کرتا ہے ‪ ،‬تو وہ یقینا جہنم کی آگ میں‬
‫جائیگا‪"-‬بخاری جلد ‪ 8‬کتاب ‪ 73‬سبق ‪ 109‬نمبر ‪ 217‬صفحہ ‪ 140 – 139‬صحیح مسلم جلد ‪ 9‬کتاب ‪27‬‬
‫سبق ‪ 948‬نمبر ‪ 5639 – 5635‬صفحہ ‪1226 – 1225‬‬
‫ایک جواب جو میں نے کبھی کسی مسلمان سے نہیں سنا ‪ ،‬یہ ہے کہ کیوں مسلمان سوچتے ہیں کہ ہللا‬
‫فریبی شکل میں ظاہر ہونے کے لیے انتخاب کرے گا‪ -‬لوگوں کو ایک جھوٹے خدا کی شکل پوجا کرنے‬
‫کے لیے دھوکا دیا جا سکتا ہے ‪ ،‬پھر بھی شیطان محمد کا روپ میں کبھی نہیں آئیگا‪ -‬اس سوال کے‬
‫جواب یا مزید معلومات کے لیۓ‬
‫‪ www.Muslimhope.com‬پر مجھ سے رابطہ کریں‪-‬‬

‫ضمیمہ ‪ :‬سورۃ ‪ 54 : 3‬کا انگریزی ترجمہ‬


‫قرآن کے انگریزی ترجمے ظاہر کرتے ہیں کہ یہ پوشیدہ حقیقی معنی ظاہر کرتے ہیں –‬
‫‪ 54 : 3‬کا یوسف علی کا ترجمہ ‪ :‬اور ( کافروں) سازباز کی اور منصوبہ بنایا اور ہللا نے بھی منصوبہ‬
‫بنایا اور ہللا سب سے بہتر منصوبہ ساز ہے "‬

‫سورۃ ‪ 54 : 3‬اربری کا ترجمہ ‪ 50 – 45 :‬کے درمیان ‪ " :‬اور انہوں نے تدبیر کی اور ہللا نے تدبیر کی‬
‫اور ہللا سب سے بہتر تدبیر کرنیواال ہے "‬
‫ملک کا ‪ 54 : 3‬کا ترجمہ‪ " :‬اسرائیلی لوگوں میں سے کافروں نے عیسی کے خالف سازباز کی اور ہللا‬
‫نے بھی ایک منصوبہ کی تدبیر کی اسکو اٹھانے کے لیے اور ہللا سب سے بہتر ساز باز کرنیواال ہے "‬

‫جے – ایم روڈ ویل کا ‪ 54 : 3‬کا ترجمہ ‪ 50 – 40 :‬کے درمیان ‪ " :‬اور یہودیوں نے ساز باز کی ‪ ،‬اور‬
‫ہللا نے ساز باز کی لیکن ان ساز بازوں میں ہللا بہتر ساز باز کرنیواال ہے – "‬

‫‪ 54 :3‬کی پکتھل کا ترجمہ ‪ " :‬اور انہوں ( کافروں ) نے ایشہ دوانی کی ( ان کے خالف ) اور ہللا بہتر‬
‫ایشہ دوانی کرنیواال ہے "‬

‫مولوی شہر علی ایک احمدی کا ترجمہ‪ " :‬اور انوں نے ساز باز کی‪ ،‬اور ہللا نے بھی ساز باز کی اور‬
‫ہللا بہترین ساز باز کرنیواال ہے " یوسف علی ‪ ،‬قرآن کے اپنے ترجمے میں کہتا ہے کہ " مکرا " اچھا یا‬
‫برا ہو سکتا ہے مثبت یا منفی ( صفحہ ‪ ، 156‬حاشیہ ‪ 393‬سورۃ ‪ 54 : 3‬کا ) فارسی میں ‪ ،‬لفض اور‬
‫مکر عربی سے لیے گۓ ہیں اور یہ نمایا ں طور پر ہمیشہ منفی ہوتاہے‪ -‬قرآن کے یہ ترجمے یوسف‬
‫علی کے ریوائزڈ ترجمے سے لیۓ گۓ ہیں ‪-‬‬
‫برنباس کی انجیل کی جعلی وستاویزستمبر کا ترجمہ‬
‫دعوی کیا کہ اُسے مسلم قرآن میں ایک نئی سورۃ ملی‬
‫ٰ‬ ‫فرض کریں کہ کسی نے‬
‫ہے تاہم‪،‬ابتدائی ترین نقل عربی میں نہ تھی‪،‬اور نہ ہی بائبل کی کسی زبان‬
‫وسطی میں اظالوی(اٹلی) زبان میں‪،‬فرض کریں کہ اس سورۃ میں‬‫ٰ‬ ‫میں‪،‬زمانہ‬
‫ایسی باتیں ہیں جو باقی قرآن سے فرق ہیناُس کے ساتھ ساتھ بائبل سے بھی فرق‬
‫ہیں۔فرض کریں کہ اُس میں تاریخی غلظیاں ہیں‪،‬اور نتیجہ نہ مال کہ محمد زمانے‬
‫وسطی میں پورپی رہتے تھے۔‬
‫ٰ‬ ‫میں لوگ اُسی طرح رہتے تھے جیسے زمانہ‬
‫آپ کے پاس کم از کم کہنے کے لئے ُکچھ سواالت ہو سکتےہیں!مستند ہونے کا‬
‫کیا ثبوت ہے(اگر کوئی ہے)اور منتقلی کا سلسلہ کیا ہے‪،‬اُسے کیوں رد نہیں کرنا‬
‫چاہیے‪،‬بالکل اسی طرح جیسےتاریخی طور پر دوسری پہلی احادیث غیر حقیقی‬
‫ہیناور سوری بیان کردمحمد کی تحریرات رد ہیں؟‬
‫اس کاغز کا باقی حصہ مختصرا ً وجوہات دیتا ہے کہ کیوں تمام راسخ االعتقاد‬
‫مسلمانوں کو اور مسیحیوں کو ُمتفق ہونا چاہیےکہ برنباس کی انجیل ایک جعلی‬
‫دستاویز ہے۔‬
‫بنیادی پس منز‬
‫برنباس کی انجیل مشہور ہے کہ یہ صرف اطالوی زبان میں ہے (اٹلی)‪ ،‬اور‬
‫کسی قدیم مصنفنے کبھی بھی اس کا حوالہ نہیں دیا۔یہ ایسی باتوں کا ذکر جو‬
‫صدیوں بعد تک بھی استعمال نہیں ہوئیں مزید برآں‪ ،‬دوسری جعلی دستاویز‬
‫عربی میں بھی لکھی گئی جو گرینڈا میں پائی گئی‪ ،‬وہ ‪ ۱۵۸۸‬کے بعد دریافت‬
‫کی گئی اور جعلی ساز ُمور تھے۔ اگرچہ ایک مسلمان مصنف‪ ،‬عطاالرحمٰ ن اس‬
‫لئے ریشان ہوگیا کہ اس ساتھ دوسری تحریر جو برنباس کا خط‪ /‬چھٹی کہالتی‬
‫ہے نام کہ سوا کوئی مشاہبت نہیں۔‬
‫بائبل اور قرآن دونوں میں اختالفات‬
‫یسوع‪ ،‬مسیح نہیں ہے سبق ‪ ۸۳‬صفحہ ‪ ۱۸۱‬سبق ‪ ۹۷‬صفحہ ‪ ۲۲۳‬سبق ‪۴۲‬‬
‫صفحہ ‪( ۹۷‬یسوع سورۃ ‪ ۲( ۱۷ :۵ ،۷۵ :۵‬دفعہ) ‪،۱۷۱ ،۱۵۷ :۴ ،۴۵ :۳‬‬
‫عیسی کہالیا ۔‬
‫ٰ‬ ‫‪ )۳۰ :۹ ،۱۷۲‬میں مسیح‪/‬‬
‫کسی نبی کا کالم لوگوں کے لئے ہے یہاں وہ بھیجا گیا ۔سبق ‪۴۳‬صفحہ‬
‫‪(۱۰۱‬سورۃ ‪ ۱۵۱ -۱۵۰ :۴‬کہتی ہے رسولوں کے درمیان الگ نہیں)‬
‫اسماعیل مسیح کا باپ دادا تھا‪،‬سبق ‪ ۱۹۰‬صفحہ ‪ ،۴۲۵‬سبق ‪ ۱۹۱‬صفحہ ‪،۴۰۷‬‬
‫سبق ‪ ۲۰۸‬صفحہ ‪ ،۴۵۹‬سبق ‪ ۴۳‬فحہ ‪۱۰۳‬‬
‫ُخدا نے تمام چیزیں مسیح کے لئے پیداکیں سبق ‪ ۱۹۱‬صفحہ ‪۴۲۷‬‬
‫ُخدا نے ہر چیز محمد کے لئے پیدا کی سبق ‪ ۳۹‬صفحہ ‪["۹۱‬محمد] میرا رسول‬
‫ہوگا‪ ،‬جس کے لئے میں نے سب ُکچھ پیدا کیا‪،‬جو دُنیا کو روشنی دے گاجب وہ‬
‫آئیگا‪،‬جسکی روح ساٹھ ہزار سال پہلے جب میں نے ہر چیز پیدا کی‪،‬آسمانی‬
‫چمک چھمک میں قائم تھے"۔‬
‫"ہللا کا رسول[محمد] جوان دے گا‪:‬اے مالک مجھے یاد ہے کہ جب آپ نے‬
‫مجھے پیدا کیا تھا‪،‬آپ نے کہا تھا کہ مجھے اپنی میں تجھے دُنیا کو پیدا کرنا‬
‫پڑا اور جنت کو اور فرشتوں کو اور انسانوں کو کہ وہ مجھ سے اپنے آپ کو‬
‫جالل دے سکتے ہوں "۔سبق‪ ۵۵‬صفحہ ‪۱۳۱‬۔سبق ‪ ۵۶‬صفحہ ‪ ۱۳۳‬بھی۔‬
‫محمد پر ایمان کے بغیر‪ ،‬کوئی بھی نہیں بچے گا۔(اکثر مسلمان ایمان نہیں‬
‫رکھتے تمہیں محمد پر بچنے واال ایمان رکھنا چاہیے) سبق ‪ ۱۹۲‬صفحہ ‪۴۲۹‬۔‬

‫بائبل کے ساتھ کُچھ دوسرے اختالفات‬


‫یسوع بیابان میں ایک آواز ہے سبق ‪ ۴۲‬صفحہ ‪۹۷‬‬
‫فرشتوں نے یسوع کی خاطر سپاہیوں کو چکر دے دیا سبق ‪ ۱۵۳‬صفحہ ‪۳۵۵‬‬
‫محمد آرہا ہے سبق ‪ ۴۴‬صفحہ ‪۱۰۵‬‬

‫قرآن کے ساتھ کُچھ دوسرے اختالفات‬


‫قرآن کے ساتھ یہ اختالفات یا معمول کر برعکس تعلیمات قرآن میں موجود نہیں‬
‫مسلمانوں کو اس "انجیل" کی درخواست کے لئے خبردار بھی کرتے ہیں۔‬
‫وفادار مسلمان جن کے پاس اعمال نہیں۔‪ ۷۰۰۰۰‬سال تک جہنم میں ہونگے‬
‫سبق ‪ ۱۳۷‬صفحہ ‪۳۱۹‬۔‬
‫محمد جہنم میں جائیگا اور خوف زدہ ہوگاجبکہ وہ دوسروں کی سزا دیکھتا ہے‬
‫سبق ‪ ۱۳۵‬صفحہ ‪۳۱۵‬۔‬
‫مریم نے بغیر تکلیف کے یسوع کو جنم دیا سبق ‪ ۳‬صفحہ ‪۹‬‬
‫سوائے گناہ کے کسی سے نفرت کرنا غرشرعی ہے سبق ‪ ۱۷‬صفحہ ‪۳۳ ،۳۱‬۔‬
‫ُخدا باپ ہے سبق ‪ ۱۳۳‬صفحہ ‪۳۰۷‬‬
‫ُخدا ہمارا باپ ہے(اگرچہ کوئی بیٹا نہیں) سبق ‪ ۱۷‬صفحہ ‪۳۳ ،۳۱‬‬
‫آسمان پر بغضی نہیں ہوگا سبق ‪ ۱۷۷‬صفحہ ‪۴۰۱‬‬
‫یسوع آداب درسوم کی طرح سوتا[مرتا] اور جلد اُٹھتاسبق ‪۱۹۳‬۔‬
‫رویا نہیں کے لعزر سوتا ہے اور میں اُسے جگانے آیا ہوں ۔ فریسیوں نے آپس‬
‫میں کہا؛جیسے آپ سوتے ہیں ُخدا بھی سوتا ہے ! پھر یسوع نے کہا میرا وقت‬
‫ابھی نہیں آیا؛لیکن جب میرا وقت آئے گا تو میں بھی اسی طرح سوجاؤں‬
‫گا‪،‬اور پھر جلد جی اُٹھوں گا!پھر یسوع نے دوبارہ کہا"قبر پر سے پتھر‬
‫اُٹھادو"۔ َمرتھا نے کہا‪ُ :‬خداوند اس میں سے بدبو آتی ہے کیونکہ وہ چار دن کا‬
‫مردہ تھا یسوع نے کہا‪:‬پھر میں ادھر کیوں آیا ہوں َمرتھا ؟کیا تم مجھ پر ایمان‬
‫نہیں رکھتےہو خود پر یقین رکھو مجھ پر نہیں کہ میں اسے جگاؤں گا؟‬

‫عام غلطیاں اندرونی شہروں کی طرف بحری سفر‬


‫ان غلطیوں کی وجہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ مصنف فلسطین جیوگرافی اور تاریخ‬
‫کے متعلق گم جاتا ہے۔‬
‫یسوع کے زمانے فریسی اپنی رہبانیت میں بُہت عجیب تھے۔سبق‪۱۴۵‬صفحہ‬
‫یسوع گلیل کی جھیل کی طرف گیا‪ ،‬اور اپنے ناصرت جانے والے بحری جہاز‬
‫میں شامل ہوگیاسبق ‪ ۲۰‬صفحہ ‪( ۴۱‬ناصرت‬
‫جزیرے میں ہے)‬
‫قادرمطلق ہیں سبق ‪۳۵۳ -۱۵۲‬‬
‫رومی کہتے تھے کہ بُت ِ‬
‫یسوع کے وقت میں "فریسی "کنعانی فریسیوں سے نفرت کرتے‬
‫تھےسبق‪۱۴:۳۳۵‬‬
‫روم کے ‪ ۲۸۰۰۰‬دیوتا تھےسبق ‪۱۵۲‬صفحہ‪۳۵۳‬‬
‫رومی مجلس نے حکم جاری کیا کہ کوئی یسوع کو ُخدا کا بیٹا یا ُخدا نہیں کہے‬
‫گاسبق‪ ۹۸‬صفحہ ‪،۲۲۷‬یا یسوع کی بات نہیں کرنی سبق ‪۱۵۷‬صفحہ‪۳۶۷‬۔‬
‫رومی مجلس کا حکم نامہ سبق ‪ ۲۱۰‬صفحہ ‪۴۶۱‬۔‬
‫لوگ جو توبہ کی مندی کرتے ہیں ناصری کہالئے (یسوع کے بعد)سبق‬
‫‪۱۹۴‬صفحہ‪۴۳۳‬‬
‫مغرب فرشتے میکاایل رافیل یوریل تھےسبق ‪ ۲۰۹‬صفحہ‪ ۴۶۱‬سبق‪ ۲۱۵‬صفحہ‬
‫‪ ۴۷۱‬سبق ‪ ۲۲۰‬صفحہ‪۴۳۳‬‬
‫یہوداہ مسکرایا‪:‬جب شاگردوں نے اسے یسوع کے بارے رائے قائم کرنے میں‬
‫غلطی کی۔سبق ‪ ۲۱۶‬صفحہ‪۴۷۱‬‬
‫اسرائی کہتا ہے کہ یسوع ُخدا تھا یا ُخدا کا بیٹاتھا۔‬
‫سبق ‪۱۳۸‬صفحہ ‪۳۲۱‬‬
‫بنباس یسوع کے شاگردوں میں سے ایک تھاسبق ‪ ۸۳‬صفحہ‪ ،۱۹۱‬سبق ‪۸۸‬‬
‫صفحہ ‪ ۲۰۵‬سبق ‪ ۱۹‬صفحہ ‪ ۳۹‬سبق‪ ،۷۲‬صفحہ ‪۱۶۷‬‬
‫یسوع کے زمانے میں اسرائیل میں ایک عظیم قحط تھا سبق ‪ ۱۳۸‬صفحہ ‪۳۲۱‬‬
‫ُخدا نے یسوع کو بُرے نتائج دیےکیونکہ دوسرے یسوع کو ُخدا کہتے تھے سبق‬
‫‪ ۱۱۲‬صفحہ ‪۲۵۷‬‬
‫سامریہ کے پہاڑ سبق ‪ ۸۱‬صفحہ ‪۱۸۹‬‬

‫تاریخی طور پر ضساب کگانے میں غلطی‬


‫وسطی کی پورپی ثیزوں کا ذکر کرتے ہیں‪،‬جو یسوع کے‬
‫ٰ‬ ‫تاریخی مسائل زمانہ‬
‫زمانے میں جگہ سے باہر ہیں‬
‫سکے باب ‪ ۵۴‬میں (سونے کے دینار ساٹھ حصوں میں تقسیم کیے گئے) پسینی‬
‫تھے‬
‫دعوی کیا کہ اہاں التعداد دیوتا تھےسامری ال محدودیت کا‬
‫ٰ‬ ‫ابرہام کے باپ نے‬
‫تصور نہیں رکھتے تھے)سبق ‪ ۲۶‬صفحہ ‪۵۷‬۔‬
‫"بعدازاں ‪ ،‬جب خوراک نیچے گئی[ابرہام کے گلے میں] اُسے ُخدا کا کالم یاد‬
‫آیا؛جس کے سبب سے اُس نے خوراک روکنے کی خواہش کی‪،‬اُس نے اُس گلے‬
‫میں ہاتھ رکھا ‪،‬یہاں ہر انسان کا نشان ہے"۔("آدم کا سب"پہال ایک پوربی فقرہ‬
‫تھا)سبق ‪ ۴۰‬صفحہ ‪۹۳‬‬
‫پیال ُ‬
‫طس گورنر تھا جب یسوع پیدا ہوا سبق ‪ ۳‬صفحہ ‪۷‬‬
‫‪،‬زکوۃ دینے نماز پڑھنے اور حج کرنے کی تعلیم دی‬
‫ٰ‬ ‫یہودیوں نے روزہ رکھنے‬
‫سب ‪ ۸۹‬صفحہ ‪۲۰۷‬‬
‫ہر ‪ ۱۰۰‬سال بعد یوبلی سبق ‪ ۸۳‬صفحہ ‪۱۹۳ -۱۹۱‬‬
‫بادشاہوں کے امیر سبق ‪ ۱۳۱‬صفحہ ‪۳۰۱‬‬
‫تم بہدروں کی طرح گھوڑوں کی خواہش کرتے ہو سبق ‪ ۶۹‬صفحہ ‪۱۵۹‬‬
‫جموریہ کا بوجھ سبق ‪ ۶۹‬صفحہ ‪۱۶۱‬‬
‫رات کی نماز کے بعد سبق ‪ ۱۳۱‬صفحہ ‪۲۹۹‬‬
‫کنگرہ جہاں فقیہہ تبلیغ کیا کرتے تھ سبق ‪ ۱۲۷‬صفحہ ‪ ۲۹۱‬سبق ‪ ۱۲۹‬صفحہ‬
‫‪ ۲۹۷‬سبق ‪ ۱۲‬صفحہ ‪۱۹‬‬
‫مسرف بیٹا نیا[دھوکے باز] نالی سے پانی دینا سبق ‪ ۱۴۷‬صفحہ ‪۲۴۱‬‬
‫ُخدا مرکب نہیں سبق ‪ ۱۶۸‬صفحہ ‪۳۸۹‬‬
‫لعزر اور اس دو بہنوں کی جائیداد تھی دوسرے قصبوں مگدال اور بیت عنیاہ میں‬
‫وسطی میں !سبق ‪ ۱۹۴‬صفحہ ‪۴۳۳‬‬
‫ٰ‬ ‫‪،‬بالکل اسی طرح جیسے زمانہ‬
‫طور بازی گر لباس پہنایا گیا۔سبق ‪ ۲۱۷‬صفحہ ‪۴۷۵‬‬
‫ِ‬ ‫یسوع(حقیقتا ً یہوداہ) کو‬
‫نالی دار زخم(ایک طبعی اصطالح‬
‫واسطی تک استعمال نہیں کی جاتی تھی‪ ،‬جو حیم سے گندے پانی کے‬
‫ٰ‬ ‫زمانہ‬
‫نکاس کے لئے سوراخ ہوتا ہے )سبق ‪ ۱۲۰‬صفحہ ‪۲۷۵‬‬
‫یسوع ‪ ۱۲‬سال کی عمر پر پڑھ نہیں سکتا تھاسبق ‪ ۹‬صفحہ ‪۱۵‬‬
‫کفارہ دیناسبق ‪ ۱۲۱‬صفحہ ‪۲۷۷‬‬
‫سنی سبق ‪۴۸‬‬
‫یسوع نے ہللا کے رسول کے ساتھ نماز پڑھی اور محمد کی آواز ُ‬
‫صفحہ ‪۱۹۵‬‬
‫وسطی میں‬
‫ٰ‬ ‫یہ "چند سے زیادہ"غلطیاں ثابت کرتی ہیں کہ کتاب پورپ میں زمانہ‬
‫لکھی گئی۔‬
‫اُس کا سراع جس نے یہ جعلی تحریر لکھی‬
‫ایک اطالوی(اٹلی) طابع (چھاپنے واال) جس کا نام ارائیوابین تھا نے ‪ ۱۵۴۷‬م‬
‫میں قرآن کا پہال اطالوی ترجمہ شائع کیا۔برنباس کی انجیل کا مصنف بائبل کی‬
‫الہی میں‪،‬بلکہ‬
‫علم ٰ‬
‫تاریخ میں زیادہ ماہر نہیں تھا اور نہ ہی راسخ االعتقاد مسلمان ِ‬
‫نمایاں طور پر وہ (مرد) یا(عورت) پورپی رسوم کا بڑا ذہن تھا۔برنباس کی انجیل‬
‫کا اطالوی ہونا وینس دشہی اور تسکنی زبان(اٹلی میں ایک زبان) دونوں ہونے کا‬
‫ثبوت ہے الطینی ہجے کہ الطینی ولگیٹ اثر کو ظاہ کرتے ہیں۔ڈانٹے کے کام‬
‫سے بھی اثرات ہیں۔‬
‫حشیے میں عربی عالمت تھی۔ ابتی‪ ،‬جیسے ڈیوڈ سوکس (صفحہ ‪ )۵۱‬ذکر کرتی‬
‫ہے وہ کسی راسخ االعتقاد مسلم نے نہیں لکھیں ۔ پھٹی پُرانی قیاس آرائی جو سیاہ‬
‫سز‪ ،‬ایشیائی طرز کا حاشیہ جو ‪ ۱۵۷۵‬کی ترک تحریر کے حاشیہ کی طرح ہے‬
‫جو وینس کے محافظ خانہ میں ہے‪ ،‬حاشیہ اور حاشیائی تحریریں دونوں کا‬
‫کونسٹینٹینوپول میں کی گئیں۔‬
‫پہال مشکوک‪ :‬فرا َمرینو ‪ ۵۴۲‬سے ‪ ۱۵۵۰‬م تک وینس (شہر کا نام) کا تفیشی باپ‬
‫تھا اور شاید اس کا مطلب بدلہ لینا تھا(سوکس صفحہ ‪)۶۸‬۔فیلس پیرٹی آئیو پوپ‬
‫سکسٹس ) ایک شدید‪ ،‬وفادار وینس کا تختمنی تھا جس نے بُہت سے دشمن پیدا‬
‫کر لیے۔سوھویں صدی میں پروٹسٹینٹ اور مخالف ِ بپتسمہ کے لئے ‪۸۴۳‬‬
‫مصیبتیں تھی اور ‪ ۶۵‬کافرانہ تقریر کے خالف اور ‪ ۱۴۸‬صرف وینس میں جادو‬
‫کے خالف ۔( سوکس صفحہ ‪ ۱۵۳۰ )۵۷‬میں وینس پر اس کے صبر کے لئے‬
‫تنقید کی گئی۔ ایک اگینی راہب کو وینس میں سینٹ برنباس چرچ میں ایک بدعت‬
‫کی تعلیم دینے کی وجہ سے سزا دی گئی۔(سوکس صفحہ ‪ )۵۹‬فرامرینو کی‬
‫لکھائی کا ایک خاص لکھائی سے تجربہ اور برنباس کی انجیل ظاہر کرتی ہیں‬
‫وہ سوکس صفحہ ‪ ۷۰‬کے مطابق ایک شحص سے آسکتی ہیں۔‬
‫ابن عبد ہللا بن گیا) جس‬
‫دوسرا مشکوک‪ :‬ایسیلمو ترمیدہ (جو بعد میں عند ہللا ِ‬
‫نے مجور کا سپین سے بولوگنا میں دس سال تک تعلیم حاصل کی ۔ اس کی سونح‬
‫دعوی کیا کہ وہ مسلمان ہونے سء‬
‫ٰ‬ ‫عمری ‪ ۱۳۹۰ -۱۳۸۳‬میں ککھی گئی۔اس نے‬
‫پہلے ایک پادری تھا بالوگنا میں اس کا اُستاد ایک پُرا سرا مسلمان تھا۔ڈی‬
‫شدہ فرنسیسی تھا جس نے اسالم میں‬ ‫اپالزا(صفحہ‪ )۶۴ -۶۳‬کہتی ہے ایک تبدیل ُ‬
‫سکوں کا‬
‫ِ‬ ‫تبدیل ہونے کے بعد مسیحیت سے بدلہ لیا۔برنباس کی انجیل میں سپینی‬
‫ذکر اس کے نظریے کی تائید کرتا ہے۔‬
‫دوسرے مشکوک(اشخاص)‪ :‬دوسری انجیلی جعلی تحریرات‪،‬یہ کم ازکم عربی‬
‫میں موریوں نے لکھیں جو گرنیدا سے ہیں اگرچہ ا ُ ن میں سے کوئی ‪۱۵۸۸‬‬
‫اسے پہلے مشہور نا تھا۔‬
‫نتیجہ‬
‫فرض کریں آپ ایک مسلمان ہیں جس کو بتایا گیا ہے کہ کسی نے ُخدا کی طرف‬
‫شدہ کتاب تالش کرلی ہے۔دوسری چیزوں کے درمیان ‪ ،‬اس کی‬ ‫سے ایک گم ُ‬
‫"سورۃ " کا ذکر ہوا ہے کہ محمد ایک کشتی میں سفر کر کے مکہ ھیااور سورۃ‬
‫بائبل کی تعلیم سے اختالف کرتی ہے۔ مبینہ سورۃ کے قدیم ترین مسودات اطالوی‬
‫وسطی کی زبان میں‬
‫ٰ‬ ‫زبان میں لکھے گئے جو دونوں میں سے نہ تو یہ مشرق‬
‫حتی کہ یہ محمد کے زمانے میں موجود تھی۔آخرکار‪ ،‬سیہ فرضی‬‫اور نہ ہی ٰ‬
‫سورۃ میں ُکچھ تاریخی رسوم تھیں‪،‬جو ‪ ۱۰۰۰‬بعد تک بھی پورپ رونما نہیں‬
‫ہوئیں۔‬
‫کسی مسلمان کو یہ کہنا صحیح ہے کہ شاید وہ چند سوالت رکھتا ہو کم از کم‬
‫بطور ایک مستند کام قبول‬
‫ِ‬ ‫کہنے کے لئے۔اس سے پہلے آپ اس جعلی کہانی کو‬
‫کریں جو یسوع کی حقیقی تعلیمات کو ظاہر کرتا ہے ‪ ،‬یاد رکھو کہ یہ کام قرآن‬
‫سے اختالف کرتا ہے۔‬
‫جن کُتب سے صالح لی گئی‬
‫جیسلر‪ ،‬نورمن اور عبدالصلیب۔ آنسرنگ اِسالم۔( بیکر بُکس) ‪۱۹۹۳‬۔‬
‫گلکرسٹ‪ ،‬جون۔اوریجنز اینڈ سور سز آف دی گاسپل آف برنباس(مسلمانوں کا‬
‫یسوع) ‪۱۹۷۹‬۔‬
‫ لونسڈل اور لَورا( مترجمان)۔ دی گاسپل آف برنباس۔ ختیار پر‬،‫ریگ‬
‫۔‬۱۹۸۱ ،‫ پاکستان‬،‫الہور‬،‫نٹسرز‬
‫آپ برنباس کی انجیل آن الئن انگلش میں مندرجہ ذیل پر پڑھ سکتے ہیں۔‬
http://www.answering_christianity.com/barnabas.htm
http://www.islam101.com/barnabas/chapter index.htm
http://www.latrobe.edu.au/arts/barnabas/Barnmain.html
‫اگر کوئی جھوٹے گروپ سے روحانی طور پر متاثر ہوا ہو تو اسے تیزی‬
‫سے کیسے بتایا جاۓ ?–‬
‫اس کا مقصد یہ ہے کہ نازک طریقے جاننا ‪ ،‬اس آدمی کو بتانے کے لیے جو جھوٹی تعلیم سے متاثر ہوا‬
‫ہے اور ثانیا ‪ ،‬کیسے بتایا جاۓ اگر تم جھوٹی تعلیم سے متاثر ہوۓ ہو ‪ ،‬خاص طور پر ‪ ،‬جھوٹی تعلیم‬
‫کی اقسام میں جو دریافت ہوا وہ کرسچین سائنس ‪ ،‬یہواہ کے گواہ ‪ ،‬کشادہ دل مسیحت ‪ ،‬مورمنز ‪،‬‬
‫پنیٹیکاسٹل توحید اور یوبنفیکیشن چرچ ( مونیر ) – اگر ایک آدمی مندرجہ ذیل گروپس سکھائی گئی‬
‫چیزوں پر ایمان رکھتا ہے تو اس کے لیے سواالت‬

‫کرسچین سائنس اثر کے سواالت‬

‫‪ )1‬اگر آپکی نظر ٹھیک نہیں یا اگر آپ بیمار ہیں ‪ ،‬تو کیا عینک لگانا یا داکٹر کے پاس جانا درست‬
‫ہے ؟‬

‫‪ )2‬آپ میری( کرسچین سائنس کا بانی ) بیکر ایڈی کے متعلق کیا خیال کرتے ہیں ؟‬

‫عالمی چرچ اور قتحیات اثر کے سواالت‬

‫‪ ) 1‬آپ الزبتھ کلیر نبی کے بارے کیا خیال کرتے ہیں؟‬

‫‪ ) 2‬کیا آپ سوچتے ہیں کہ بائبل کے عالوہ بھی خدا سے ایک زائد کتاب کی ضرورت ہے ؟‬

‫سیاق و سباق کے متعلق اثر پر‬

‫بعض لوگ یسوع کی عبادت کرنے پر ایمان رکھتے ہیں اور پپھر بھی کہ وہ ہللا کا ایک سچا نبی ہے اور‬
‫قرآن خدا کی طرف سے ہے – کچھ مسلمان ہو سکتا ہے تھوڑی دیر کے لیے عجیب صورت حال سے‬
‫گزرین مسیحی ہونے سے پہلے ‪ ،‬لیکن انھیں اس صورتحال میں نہیں رہنا چاہیے –‬

‫‪ )1‬کون خیال کرتا ہے کہ محمد ہے ؟‬

‫‪ ) 2‬آپ قرآن کے بارے کیا خیال کرتے ہیں ؟‬

‫‪ ) 3‬کیا آپ مسجد جاتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو کیوں ؟‬

‫سخت چرچ آف کرائسٹ کا اثر‬

‫‪ ) 1‬اگر کوئی آج کہے کہ وہ مسیح پر ایمان رکھتا ہے اور بپتسمہ کا بھی موقع رکھتا ہے لیکن مر گیا‬
‫اس سے پہلے پانی کے بپتسمہ سے متاثر ہوتا کہ وہ جہنم میں جائں گے؟‬
‫‪ )2‬کیا آپ کلیسیا ء جو آپ سے بپتسمہ پر بہت فرق ایمان رکھتی ‪ ،‬خدا کی پیروی کرنیوالی کلیسیا ہو‬
‫سکتی ہے ؟‬

‫یہواہ کے گواہ کا اثر‬

‫یونیفیکشنٹ کی طرح ‪ ،‬یہواہ کے گواہ ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع مردوں میں سے جی اٹھا لیکن‬
‫روحانی طور پر‪-‬‬

‫‪ ) 1‬کیا تم ایمان رکھتے ہو کہ خون کی منتقلی درست ہے ؟‬

‫‪ ) 2‬کیا تم ایمان رکھتے ہو یسوع مسیح جسمانی اور بدنی طرو پر مردوں میں سے جی اٹھا ؟‬

‫‪ )3‬کیا تم تثلیث پر یقین رکھتے ہو ؟‬

‫‪)4‬کیا یسوع قادرمطلق خدا ہے یا ایک مقرب فرشتہ ؟‬

‫‪ )5‬کیا تم خیال کرتے ہو کہ یسوع سے دیا کرنا درست ہے ؟‬

‫‪ )6‬کیا یسوع ایک تخلیق شدہ ہے ؟‬

‫‪ )7‬کیا پاک روح خدا کی سرگرم قوت ہے؟‬

‫‪ )8‬کیا تم یقین رکھتے ہو کہ غیر ایماندار مرنے کے بعد ابدی عذاب میں ہونگے ؟‬

‫کشادہ دل اثر کے سواالت‬

‫آزاد خیال مختلف سوچتے ہیں کہ یسوع مردوں میں سے جسمانی طور پر نہیں جی اٹھا ‪ ،‬ان میں اکثریت‬
‫کا ایمان ہے کہ یسوع ہمارے گناہوں کی قیمت ادا کرنے کے لیے نہیں مرا –‬

‫‪ )1‬کیا تم ایمان رکھتے ہو کہ یسوع مسیح مردوں میں سے جسمانی اوربدنی طور پر جی اٹھا؟‬

‫‪ )2‬کیا تم یقین رکتھے ہو کہ ساری بائبل خدا کی طرف سے اور ہمارے لیے مستند ہے یا نہیں‬

‫‪ )3‬کیا تم ایمان رکھتے ہو کہ خداوند یسوع مسیح ہمارے گناہوں کے لیے مر گیا یا نہین ؟‬

‫‪ )4‬کیا تم ایمان رکھتے ہو کہ یسوع ایک کنواری سے پیدا ہوا یا نہیں ؟‬

‫‪ )5‬کیا تم ایمان رکھتے ہو کہ یسوع نے معجزات کیے جو فطرتی قوانین سے باہر ہیں ؟‬

‫حکومتی اثر کے سواالت‬


‫‪ )1‬کیا تم خیال کرتے ہو کہ کچھ ہم جنس پرست تعلقات درست ہیں ؟‬

‫‪ )2‬کیا رومیوں ‪ 1‬باب تمام ہم جنس پرستوں کا حوالہ دیتا ہے – کہ وہ گناہگار ہیں ‪ ،‬بشمول وہ جو ہو‬
‫سکتا ہے ہم جنس سے پیدا ہوں ؟‬

‫‪ )3‬کیا سدوم اور عمورہ کا گناہ ہم جنس پرستی کرنا تھا یا صرف دوسری چیزیں تھا؟‬

‫مورمن اثر کے سواالت‬

‫مورمنز کا ایک بیان مسیحت سے ملتا جلتا ہے ‪ ،‬لیکن اس کا معلوم نہین کہ مورمنز واقعی یہ سکھاتی‬
‫ہے مورمنز سکھاتی ہے جسکو وہ " ابدی پیش قدمی کہتے ہیں "‪ :‬جیسے آدمی کبھی خدا تھا – شاید خدا‬
‫انسان بن گیا " وہ نجات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ فعل اور اعمال سے ملتی جلتی ہے – جیسے ایک‬
‫مورمن مشنری نے کہا " یسوع نے ہمارے گناہوں کی قیمت صلیب پردی ‪ ،‬اور ہم اپنی زندگیوں سے‬
‫اسے واپس ادا کرتے ہیں‪-‬‬

‫‪ )1‬کیا تم کافی ‪ ،‬چاۓ یا قہوہ پیتے ہو اور کیا تم خیال کرتے ہو کہ ایسا کرنا ٹھیک ہے ؟( جبکہ کچھ‬
‫سچے مسیحی ایسا نہیں کرتے ‪ ،‬اگر ایک آدمی دونوں حصوں کو ہاں کہتا ہے ‪ ،‬تو پھر تقریبا ‪ ،‬یقینی‬
‫طور پر مورمن نہیں ہے )‬

‫‪ )2‬انجیل کے قوانین اور اصول کیا ہیں ؟‬


‫‪ )3‬تثلیث کیا ہے ؟ ( وہ عام طور پر کہتے ہیں یہ تین ہے جو محبت ‪ ،‬روح ‪،‬اور مقصد میں متحد ہے )‬

‫‪ )4‬کیا تم یقین کرتے ہو کہ تمھیں فضل سے نجات ملی ‪ ،‬یہ کہ تم نے فضل سے نجات پائی اس کے بعد‬
‫آپکے کچھ کر سکتے ہین ؟‬

‫‪ )5‬تم جوزف سمتھ اور برگم ینگ کے بارے کیا خیال کرتے ہیں؟‬

‫‪ )6‬کیا تم یقین کرتے ہو کہ ہو سکتا ہے خدا انسان بنا ہو ؟‬

‫‪ )7‬کیا تم ایمان رکھتے ہو کہ مسیح امریکہ میں ظاہر ہوا؟‬

‫‪)8‬کیا تم یقین وکتھے ہو کہ ہم زمین پر پیدا ہونے سے پہلے ہستی رکھتے تھے؟‬

‫پنئی کاسٹلزم توحید کے سواالت‬

‫جبکہ سچے مسحی معجزاتی ہو سکتے ہیں اور غیر زبانیں بول سکتے ہیں ‪ ،‬پنئی کاسٹل توحید پادری‬
‫کے پاس جاتے ہیں اور کہتے ہیں – جو زبانیں نہیں بولتا وہ نجات یافتہ نہیں اور وہ جہنم میں جاۓ گا ‪،‬‬
‫وہ یقین کرتے ہین کہ تثلیث ایک غلط عقیدہ ہے اسکی بجاۓ وہ جسے " توحید " کہتے ہیں پر ایمان‬
‫رکھتے ہیں‪-‬‬
‫باپ ‪ ،‬مسیح اور روح پاچان ہیں ‪ ،‬مکڑ قدرے مختلف کردار ‪ ،‬چہرے یا ایک خدا کے رخ ہیں ‪ ،‬کچھ کا‬
‫یقین ہے کہ یسوع اور مسیح کی الگ پہچان ہے( جیسے سچے مسیحی کرتے ہیں) دوسرے یقین رکھتے‬
‫ہیں کہ یسوع( جو یسوع مسح کا انسانی حصہ تھہ ) اور مسیح میں فرق ہے ‪ ،‬پس وہ کہیں گے کہ یسوع‬
‫باپ کی طرح نہیں ہے بلکہ مسیح باپ کی طرح ہے‪ -‬وہ کہتے ہین کہ یسوع کے نام میں بپتسمہ ویسے‬
‫ہی جیسے باپ کے نام میں بپتسمہ ‪ ،‬بیٹے اور روح القدس کے رنام میں بپتسمہ‬

‫‪)1‬یسوع اور مسیح میں یہاں کیا فرق ہے ؟‬

‫‪ )2‬کیا آپ کا خیال ہے آج اگر مسیحی غیر زبانیں نہ بولیں تو وہ نجات یافتہ ہو سکتے ہیں؟‬

‫سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ‬

‫مختلف سیھ سلیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ مختلف ہیں ‪ ،‬لیکن کچھ کا خیال ہے کہ تثلیث شیطان کے ھہن سے آئی‬
‫ہے ‪ ،‬اور اتوار کو سبت پڑھنا جیوان کی نشانی ہے ‪ ،‬وہ خود ساختہ نبّیہ ‪ ،‬ایلن جی وائٹ سے شروع‬
‫ہوۓ –‬

‫‪ )1‬آپ تثلیث کے بارے کیا خیال کرتے ہیں ؟‬

‫‪)2‬کیا ہفتہ کو سبت ماننا ٹھیک نہیں ہے؟‬

‫‪ )3‬آپ ایلن جی کے بارے میں کیا خیال کرتے ہیں؟‬

‫یونی فیکشنٹ ( مون) اثر کے سواالت‬

‫یہ نوجوان کرتی ہیں کیونکہ یہ آسمانی دھوکے پر یقین کرتے ہیں ‪ ،‬کسی درست وجہ سے جھوٹ جولنا‬
‫درست ہے مثال ایک سابقہ مونی نے مجھے بتایا کہ اس سے ایک دفعہ اخباری رپورٹر نے ہیڈ آف‬
‫یونیفیکیشنٹ سے پوچھا کہ کیا وہ ایمان رکھتے ہیں کہ مسیح مون کی شکل میں واپس آ گیا ہے ‪ ،‬رہنما‬
‫نے کہا " نہیں " جب رہنما سے پوچھا کیا کہ اس نے ایسا کیوں کہا تو اس نے بتایا کہ جب کہ وہ یقین‬
‫رکھتے ہیں کہ مسیح مون کی شکل میں واپس آ کیا ہے رہمنا نے کہا " اس وقت اس کے لیے وا بہترین‬
‫جواب تھا'‬

‫‪ )1‬کیا آپ یقین رکھتے ہیں کہ مسیح جسمانی اور بدنی طور پر مردوں میں سے جی اٹھا ہے ؟‬

‫‪ )2‬کیا آپ یقین رکھتے ہیں کہ مسیح ( یسوی نہیں) اپنی آمد ثانی میں دوبارہ پیدا ہو سکتا ہے ؟‬

‫‪ )3‬کیا آپ کا یقین ہمیں بائبل کے عالوہ خدا سے زائد کتاب کی ضرورت ہے؟‬
‫تاریخی لحاظ سے اسالم اور علم طب کی امداد‬
‫جون ‪ 2006‬ترجمہ‬
‫نیا علم طب زیادہ تر یورپی علم طب سے آیا‪ ،‬جسکی نیو پرانے یونانی روم کے علم طب‬
‫سے ہے۔ جبکہ یہ ٹھیک ہے کہ یہ بہت آسان ہے؛ کچھ لوگ‪ ،‬مسلم یا غیر مسلم بے خبر ہیں‬
‫کہ آج مغربی علم طب نہ ہوتا اگر کافی اہم مسلم علم طب نہ ہوتا۔ یہاں کچھ امداد کی چھوٹی‬
‫تصویریں ہیں۔ اس کی پیروی کرتے ہوئے کہ قرآن اور احادیث نے علم طب پر کیا سکھایا۔‬

‫اسالم میں علم طب کی شروعات‬


‫جبکہ عرب کے رہنے والے‪ ،‬محمد سے پہلے‪ ،‬پرانا علم طب رکھتے تھے‪ ،‬مصری‪،‬‬
‫بازنطینی اور ایرانی بہت ترقی یافتہ تھے۔ انہوں نے جراحی کا کام کیا۔ جڑی بوٹیوں اور‬
‫دوسرے پودوں سے دوائیاں تیار کر کے ہدیوں کو ٹھیک کیا‪ ،‬صحت و صفائی دی وجہ‬
‫توں سمجھ بوجھ آئی‪ ،‬اور کوڑھیوں کو علیحدہ کر دیا گیا۔ تاہم‪ ،‬اس وقت وہم پرستی اور‬
‫بُری منشیات بھی تھیں۔ مسلمان عام طور پر متفق ہیں کہ عباسی اپنے اسالم میں بے پروہ‬
‫تھے [ ایک حکمران جو شراب کے تاالب میں ڈوبا کرتا تھا] اور ان کے تحت برداشت‬
‫سائنس اور علم طب نے ترقی کی۔ مسلم دنیا میں پہلے پہلے ڈاکٹر نیسٹورین مسیحی ڈاکٹر‬
‫غالب تھے۔ جیسے کہ نیچے دئیے ہوئے ہیں ‪ ،‬جرحی بن بخٹشو‪ ،‬یہ مغربی ایران سے تھا‬
‫(‪830‬ء ‪ 215 /‬ہجری میں مرا) اور اسکے بیٹے خلیفہ المنصور کے ماتحت تھے۔ یوحنا ابن‬
‫مسواہ (‪ 243/ 857‬میں مرا)‪ ،‬نیسٹورین حنین ابن اسحاق (‪800-873‬ء سی) (‪ 260‬اے ایچ)‬
‫المعامن نے اسے دارالحکمہ دا سربراہ مقرر کیا (یعنی بیت الحکمت) اور وہ ایک تھا جس‬
‫نے شروع کے عکم طب اور سانسی کاموں کا عربی میں ترجمہ کیا۔ دیکھو‬
‫‪http://www.masnet.org/history.asp?id=1033‬‬

‫اور مزید معلومات کے لیے‬

‫‪http://www.nlm.nih.gov/hmd/arabic/bioI.html‬‬
‫تاہم‪931 ،‬ء سے ‪ 869‬ڈاکٹروں نے خلیفہ المقتدیر ‪ 931‬میں الئسنس کا امتحان دیا۔ چھ اہم‬
‫ترین مسلمان ڈاکٹر اور ماہر ادویات‬
‫"حکمت کی جنت" انسائیکلوپیڈیا علم طب لکھ کر ‪ ،‬اس نے‬ ‫علی بن رادھا الطبری‬
‫اسالم میں علم طب کی ضروریات کا شروع کیا۔۔‬ ‫(عبدہللا ابن ساحل ربان‬
‫‪855‬ء‬

‫الطبری کا ایک شاگرد‪ ،‬وہ اور ابن سینا پانچویں اور اٹھارویں‬ ‫رازی (الرازی ) سی‬
‫صدی کے بیچ دو اہم ترین ڈاکٹر تھے ایرانی کیمیا دان جس نے‬ ‫‪ -850‬سی ‪925‬‬
‫پالسٹر آف پیرس بنایا اور سرمے کا مطالعہ کیا۔‬

‫کوردوبا توں عظیم مسلمان سرجن۔ اس نے سرجری پر ‪200‬‬ ‫البُوکس (الزبروہی)‬


‫تصویروں والی کتاب لکھی۔‬
‫(‪1013‬ء میں مر گیا)‬

‫سائنسدان بھی تھا‪ ،‬فلسلی بھی‪ ،‬منطق دان جس نے تقریبا ً ‪200‬‬ ‫ابن سینا ‪1037-980‬ء‬
‫کام لکھے۔ انگلینڈ میں البرٹ میگنس نے اس سے بہت کچھ‬
‫سیکھا۔‬

‫اس نے پروی دوائیوں پر کتاب لکھی ۔‬ ‫البیرونی (‪1051‬ء میں‬


‫مر گیا)‬

‫ارسطو کا ترجمان۔ اس نے کہا کہ غربت اور مایوسی‬ ‫ابوالولید محمد ابن روشد‬
‫مسلمانوں کے عورتوں کے ساتھ سلوک کہ وجہ سے ہے‬
‫(‪1126-1198‬ء)‬

‫منشیات اتے دواساز‬


‫جعفر الصادق (‪ 757/140‬میں موا) اس نے مسلم خالد سے یونانی علم طب سیکھا‪ ،‬جس نے‬
‫اسے بازنطینی راہب ماریونوس سے سیکھا۔ جابر بن حیان‪ ،‬الکندی اور الرازی سب نے‬
‫منشیات کے علم کی ترقی کی ۔ البیرونی (‪1051‬ء میں موا) اس نے منشیات پر پوری کتاب‬
‫لکھی۔ اس کے بعد صابُر ابن ساخل (‪ 255 / 868‬میں موا)۔‬
‫وسطی کے علم طب کی ہر بات ماننا نہیں چاہتے۔ ایرنیوں نے بھنگ کی‬ ‫ٰ‬ ‫یقینا ً ہم مشرق‬
‫کافی مشہوری کی‪ ،‬اس کے ساتھ ساتھ اس کو چینی کے ساتھ گولیوں کی طرح نگلنا یا کھانا‬
‫بھی تھا مٹھائی کی طرح کھانا " منشیات " صفحہ نمبر ‪ 95‬کے مطابق۔ اس بات کا اشارہ‬
‫کرنا چاہیے کہ یہ احادیث کے مطابق نہیں ہے نہ ہی یہ بہت یا تھوڑی مقدار میں۔ ابن ماجہ‬
‫جلد ‪ 4‬عدد ‪ 3391-3386‬صفحہ ‪ ، 498-496‬جلد ‪ 4‬عدد ‪ 3399-3398‬صفحہ ‪499-498‬۔‬
‫سارے نشہ والے مشروبات منع ہیں (بخاری جلد ‪ 1‬کتاب ‪ 4‬سبق ‪ 75‬عدد ‪ 243‬صفحہ ‪)153‬‬
‫علی ابن عبدالعظم االنصاری ( ‪1268‬ء‪1270-‬ء تک ترقی کی) اس نے زہر مار پودوں پر‬
‫دو کام لکھے۔ اس نے ایک کائناتی تریاق کا بھی ذکر کیا۔‬

‫عرب کے شفا خانے‬


‫لیفہ ولید بن عبدالمک نے ‪706‬ءمیں پہال شفا خانہ بنایا۔ بعد میں اسکے بہت سارے شفا‬
‫خانے تھے۔ مثال دماغی بیماری‪ ،‬وبائی بیماری اور غیر معتدی جسمانی بیماری وغیرہ کے‬
‫۔ مسلمانوں نے " سفری شفا خانے" بھی ایجاد کیے۔ ایک شفا خانہ اونٹوں کے قافلے پر‬
‫اٹھایا جاتا تھا۔ اس میں خوراک‪ ،‬پانی‪ ،‬دوائیاں‪ ،‬آپریشن کرنے کا سامان‪ ،‬اور علیحدہ کمرے‪،‬‬
‫ڈاکٹروں کا عملہ‪ ،‬نرسیں‪ ،‬تیمارداری کرنے والے‪ ،‬افسر اور نوکر ہوتے تھے۔ سفری شفا‬
‫خانہ شہر شہر اور گاؤں گاؤں میں وبائی مریضوں کی تیمارداری کے لیے اور قدرتی آفات‬
‫کا شکار لوگوں کے لیے ۔ مسلمان ہسپتال تفریحی سامان پر بھی مشتمل ہوتے اور تھوڑے‬
‫موسیقی کے مالزم بھی ہوتے۔‬

‫احمد بن تولن‪ :‬نے قاہرہ وچ ‪872‬ء میں قاہرہ میں ایک مشہور ترین ہسپتال بنایا۔‬

‫قالون‪ :‬نے ‪1284‬ء میں قاہرہ میں"دارالشفا"کے نام پر ایک ہسپتال بنایا۔ جو‪1798‬ء تک‬
‫مصرپرنپولین کے حملے تک استعمال کیا جاتا تھا۔‬

‫المقدیر‪ :‬نے ‪915‬ء وچ بغداد میں ایک مشہور ہسپتال بنایا۔‬

‫ابن سینا‬
‫وسطی کے دو مشہور ڈاکڑوں میں سے تھا؛‬
‫ٰ‬ ‫ابن سینا (‪979 /980‬ء) تاریخ میں مشق‬
‫یورپی اسے "ڈاکٹروں کا شہزادہ" کہتے تھے۔ اس نے تاریخ میں بہت مشہور کتاب لکھی۔‬

‫ادویات کہ فہرست۔ یہ انیسویں صدی تک یورپ میں مستند طبعی کام تھا۔ ابن سینا نے دماغ‬
‫کی جھلی پر کئی ادویات دریافت کیں۔ اس نے دیکھا کہ منشیات اور غذا علم طب میں عالج‬
‫میں تعلق رکھتی ہیں۔ وہ سمجھتا تھا کہ بعض معدے کے السر جسمانی وجوہات اور دماغ‬
‫کی پریشانی کی وجہ سے اور دباؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ابن سینا نے سرطان( کینسر ) کو‬
‫دور کرنے کے لیے سرجری کرنے پر زور دیا اور اپنے مریضوں کو شفا دینے کے لیے‬
‫وہ موسیقی استعمال کرتا تھا۔ وہ اکثر اپنے کام کی جگہ سے بھاگ جاتا اپنا فلسفہ تباہ کرتا‬
‫کیونکہ یہ روایت پسند نہ تھا۔ عرب کی ادویات صرف منفرد پودے نہ تھے کہ اچانک کسی‬
‫بیماری میں مدد دیتے‪ ،‬وہ وسیع پیمانے پر تیار کیتے جاتے تھے۔ مثالً " ادویات" صفحہ‬
‫‪ 23-22‬ایک عرب معدے کی مثال دیتا ہے۔ ۔ ُمر‪ ،‬آئرس‪ ،‬چٹی گول مرچ اتے سونف کا ایک‬
‫آمیزہ تھا جو تین دن تک ایک جگ میں خمیر کے عمل میں سے گزارا جاتا تھا۔ شراب‬
‫نکالی جاتی اور دوا ورزش کے بعد پی جاتی۔ بد قسمتی سے ابن سینا نے اپنی رومن‬
‫گولیوں پر سونے اور چاندی کی تہہ لگانے کا نسخہ بھی تجویر کیا۔ دورسے الفاظ میں ‪،‬‬
‫ابوداود جلد ‪ 2‬سبق ‪ 1469‬عدد ‪ 3865-3861‬صفحہ ‪ 1087-1086‬کہتا ہے کہ کوئی چیز‬
‫ناجائز نہیں ( جیسے شراب) ادویات میں استعمال کی جا سکتی ہے۔‬

‫ابن سینا دا اک بد قسمت وصیت کردہ عطیہ‪:‬‬

‫گرم لوہے نال داغنا‬


‫ابن سینا اپنے وقت کا ایک بڑا دور اندیش انسان تھا کہ صدیوں تک ڈاکڑوں نے اس کے‬
‫علم پر سول نہ کیے۔ ایک طرح تو یہ بُرا ہے کیونکہ پنی کتاب میں ابن سینا نے خیال کیا‬
‫کہ سرجنوں کو چاقو ‪ /‬چھری استعمال کرنی نہیں چاہیے‪ ،‬بلکہ گرم لوہے کے ساتھ داغنا‬
‫چاہیے۔ جبکہ البوکس نے پہلے یہ گیارھویں صدی میں تجویز کیا‪ ،‬ابن سینا کے عظیم اثر‬
‫نے یہ عیقدہ چودھویں صدی میں پھیال دیا۔ " داکٹر" صفحہ ‪ 33‬کہتا ہے کہ کیتھولک کلیسیا‬
‫نے ابن سینا کی حکمت اختیار کی اور داغنا ایک مکمل عالج بن گیا۔ ایرانی داکٹر بھی‬
‫کوڑھیوں اور دوجے بیماروں کا عالج آگ سے کرتے تھے۔ تاہم‪ ،‬فرانسیسی ڈاکٹر ایمبروز‬
‫پیر ‪ 1536‬میں زخموں کا عالج کرنے کے لیے اسکا داغنے واال تیل استعمال کیا جاتا تھا۔‬
‫کچھ نہ کرنے کی بجائے‪ ،‬وہ تارپین کا تیل اور غالب کا تیل لگاتا تھا۔ اگلے دن‪ ،‬وہ حیران‬
‫ہوا کہ وہ سپاہی ان کی نسبت جو داغے گئے تھے اچھے تھے۔ ابن سینا راسخ االعتقاد‬
‫مسلمان نہیں تھا‪ ،‬وہ شراب پیتا اور غیر روائیتی عقائد کی پیروی کرتا تھا۔ پر اگر ابن سینا‬
‫احادیث پر توجہ دیتا تو وہ اسکی مدد کرتیں۔ جبکہ احادیچ نے غلطی سے کہا کہ داغنا مدد‬
‫کرتا ہے‪ ،‬جبکہ محمد نے اپنے پیروکاروں کو اس سے منع کر دیا۔ داغنا [ لوہے کے ساتھ‬
‫زخم کو جھلسانا] کا کام‪ ،‬پر مسلمان یہ نہ کریں ۔ ابن ماجہ جلد ‪ 5‬عدد ‪ 3489‬صفحہ ‪، 32‬‬
‫ابوداود جلد ‪ 3‬سبق ‪ 1465‬عدد ‪ 3857‬صفحہ ‪ 1085‬میں محمد نے سعد بن مودہ کو داغا (‬
‫جو بعد میں مر گیا) پر وہ محمد کی زندگی کے شروع میں تھا۔‬

‫"شفا تین چیزوں میں ہے۔ شہد کے گھونٹ میں‪ ،‬داغنے یا جھلسانے میں‪ ،‬لیکن میں اپنے‬
‫ماننے والوں کو داغنے سے منع کرتا ہوں"۔ بخاری جلد ‪ 7‬کتاب ‪ 71‬سبق ‪ 3‬عدد ‪584‬‬
‫صفحہ ‪ ، 396‬صحیح مسلم جلد ‪ 3‬کتاب ‪ 24‬عدد ‪ 5468-5467‬صفحہ ‪ 1200-1199‬یہ چیز‬
‫سکھاتی ہے۔‬

‫رازی اور دوسرے بڑے ڈاکٹر‬


‫(رازی ‪ /‬ابن رازی) ابو بکر محمد الرازی ‪925/932‬ءسی – ‪ )855‬دو بڑے مسلمان ڈاکڑوں‬
‫میں سے تھا۔ وہ ابو زید البلخی کے زیر سایہ فلسفے کا مطالعہ کرنے سے پہلے ایک بربط‬
‫(ساز ) بجانے واال تھا۔ اور پھر بغداد میں علم طب کی طرف آ گیا۔ ‪ 902‬میں رعیہ کے‬
‫گورنر کی درخواست پر اس نے بغداد چھوڑ دیا اور رعیہ اپنے آبائی قصبے میں واپس آ‬
‫گیا کہ ہسپتال کی سربراہی کرے۔ اس نے اور بھی کتابیں لکھیں جس میں نفسیاتی عالج پر‬
‫بھی ایک کتاب شامل ہے اور ہسپتالوں میں حفظان صحت پر بھی ایک کتاب شامل ہے ۔اس‬
‫نے شراب بطور جراثیم کش اور پارہ بطور جالب استعمال کیا۔ الرزی نے تعلیم جاری‬
‫رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے شاگردہ بھی بنائے۔ اس کا اچھا کام ایک طبعی انسائیکلوپیڈیا‬
‫ہے جو الحاوی فی الطب کا نام سے ہے ( یورپ میں کانٹین کے نام سے پکارا جاتا ہے) یہ‬
‫پہلی طبعی کتاب تھی جو یورپ میں ‪1486‬ء میں چھپی۔ اور اٹھارویں سدی تک استعمال‬
‫کی گئی۔ رازی نے اپنے مریضوں کی شفا کے لیے موسیقی استعمال کی اور چیچک اور‬
‫خسرہ میں فرق بتایا۔‬
‫مصری فاطمی خلیفہ الحکیم (‪925‬سی – ‪855‬ء) بڑا وہمی انسان تھا ‪ ،‬اس نے گرجا گھروں‬
‫کو جالیا اور عورتوں کو جنگ میں جانے سے منع کیا‪ ،‬لیکن اس نے کہا کہ قاہرہ میں بہت‬
‫اچھے ہسپتال ہونے چاہیے۔ سب دنیا سے مشہور ڈاکٹر آئے‪ ،‬بشمول ابن بطالن جس نے‬
‫صحت کا کیلنڈر لکھا اور ابن نفس بھی‪ ،‬جس نے خون کی پلمونری گردش دریافت کی‬
‫مائیکل سروٹس سے صدیوں پہلے۔‬

‫(البوکس) َخلَف ابن عباس الزہروی (‪1013‬ء وچ مر گیا) غالبا ً یہ ایک عظیم مسلمان سرجن‬
‫تھا اور اس کا تعلق کور دوبا سے تھا۔ اسکا عرف عام الزہروی تھا کیونکہ وہ الزہرہ چال‬
‫گیا تھا۔ جو سپین میں اُمیاد حکمران الناصر نے نیا شہر بنایا تھا۔ اس نے سرجری پر ایک‬
‫کتاب لکھی جو کونیسیو کے نام سے یورپ میں مشہور ہوئی اس میں ‪ 200‬سے زائد اشکال‬
‫تھیں۔ سولہویں صدی تک یورپی سرجن اکثر آخر میں اس کا حوالہ دیتے رہے ۔‬

‫(ایویروس) عبدالوارد محمد ابن ُرشد (‪1198‬ء میں مر گیا) یہ کورابا میں پیدا ہوا۔ یہ ایک‬
‫طبعی ڈاکٹر تھا‪ ،‬فلسفی کے ساتھ ساتھ یہ ایک قاضی بھی تھا۔ یہ پہال انسان تھا جس نے یہ‬
‫دیکھا کہ اچھی صحت کے لیے وازش ضروری ہے۔ بارھویں صدی کے دوران‪ ،‬یہودی‬
‫مائمونیڈز سالدِن کے لیے ایک سرجن تھا۔ سپین میں ابن زہر خاندان کے کئی بڑے ڈاکٹر‬
‫تھے۔ ابوماروان عبدالملک جو بڑا ماہر ڈاکٹر تھا۔ مشہور فلسفی ابن طفیل اور ابن رشد بھی‬
‫مشہور ڈاکٹر تھے۔‬
‫وسطی پر حملے کے بعد‪ ،‬مسلمانوں نے چینی ادویات اور عالج پر‬
‫ٰ‬ ‫منگولوں کے مشرق‬
‫توجہ دی۔‬

‫طاعونی بیماریاں‬
‫وسطی کی دنیا بھی طاعونی بیماریوں میں مبتال تھی۔ ان میں سے‬
‫ٰ‬ ‫یورپ کی طرح مشرق‬
‫کچھ یہاں ہیں۔‬

‫وسطی کی طاعونی بیماریاں‬


‫ٰ‬ ‫کچھ مشرق‬
‫‪6/ 627 -628‬ء ٹیسی فون کا طاعون‬
‫‪640-638‬ء امواس اور شام کا طاعون‬
‫‪668 -689‬ء بصرہ کا طاعون‬
‫‪706‬ء مدیان کا طاعون‬
‫‪716-716‬ء نوتابل کا طاعون‬
‫مر گئے۔‪1404-1403k620‬ء مشرق وسطی میں کالی موت‬
‫کچھ یورپی طاعون‬
‫‪683-664‬ء کالی موت (طاعون) انگلینڈ‬
‫مر گئے۔‪744-740k200‬ء کالی موت ترکی اور یونان‬
‫‪1347-1345‬ء کالی موت روس میں۔‬
‫۔‪1351-1347M‬ء کالی موت مغربی یورپ ‪75 -25‬‬
‫انگریزی اعصابی بیماری‬ ‫مر گئے۔‪1550-1485M3‬ء‬
‫‪1493‬ء جنیوا میں طاعون ‪ 80%‬مر گئے۔‬
‫مر گئے‪1679-1660M14.4‬ء یورپ میں کالی موت‬

‫جب ہر کوئی طاعون میں مبتال تھا‪ ،‬ترکوں نے اک حل ڈھونڈا۔ انہوں نے دریافت کیا کہ‬
‫تھوڑی مقدار میں ایک چھالے میں سے پیپ ایک تندرست آدمی کو لگائی جائے تو یہ‬
‫چیچک کو کم کر سکتی ہے۔ بلکہ بلکہ ‪ 99%‬وقت میں بچ جاتی ہے۔ یہ اچھا معمول کے‬
‫خالف طریقہ ہے کہ اگر کوئی آدمی چیچک میں مبتال ہو جائے عام طریقے سے۔‬

‫مہربانی کر کے مجھے معاف کرنا اگر پہلے واال طریقہ بے کیف نظر آئے‪ ،‬بلکہ اس کی‬
‫وسطی کے لوگ ساری دنیا میں مدد‬
‫ٰ‬ ‫لمبائی علم طب میں امداد طاہر کرتی ہے کہ مشرق‬
‫کرنے میں فخر محسوس کر سکتے ہیں۔ یہ ترقی سب سے بڑی اہمیت کے قابل ہے جو‬
‫سنی احادیث کی روشنی میں اور قرآن کی روشنی میں سکھایا جاتا ہے۔‬

‫محمد نے کب کہا کہ مکھی کو اپنے مشروب میں دبوؤ‬


‫" اگر کوئی مکھی آپ کے مشروب میں گر جائے تو اسے مشروب میں بھگونا چاہیے‬
‫کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری اور دوسرے میں عالج ہوتا ہے ( بیماری کے خالف‬
‫تریاق) حاشیہ (‪ )1‬کہتا ہے " حدیث نمبر ‪ 673‬جلد ‪ 7‬دیکھو ( مزید تفصیل کے لیے) "‬
‫بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ 54‬سبق ‪ 15‬عدد ‪ 531‬صفحہ ‪ 335‬سے آگے۔‬
‫"ابوہریرہ سے روایت ہے‪ ،‬کہ نبی نے کہا اگر تہمارے مشروب میں مکھی گر جائے تو‬
‫اس مکھی کو مشروب میں ڈبونا چاہیے کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری اور دوسرے‬
‫میں عالج ہوتا ہے"۔ بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ 54‬سبق ‪ 16‬عدد ‪ 537‬صفحہ ‪338‬۔‬
‫حاالنکہ‪ ،‬ایک خورک سے سیر مکھی ہر پانچ منٹ بعد فضلہ خارج کرتی‬
‫بمطابق ‪http://www.thebestcontrol.com/bugstoop/controlflies htm.‬ہے‬
‫ابوہریرہ اچھی یاداشت رکھتا تھا‪" :‬ابوہریرہ سے روایت ہے میں نے ہللا کے رسول سے‬
‫کہا کہ میں نے آپ سے کئی احادیچ سنی ہیں اور میں ان کو بھول گیا ہوں۔ ہللا دے رسول‬
‫نے کہا کہ اپنی چادر کو پھیال اور میں نے ایسے ہی کیا اور پھر اسکے نے اپنے ہاتھوں‬
‫کو حرکت دی‪،‬جیسے کہ وہ کسی چیز کو اپنے ہاتھوں میں بھر رہا ہو ( اور میری چادر پر‬
‫خالی کر دیا) اور پھر کہا‪ ،‬اس چادر کو اپنے جسم پر لپیٹ لے۔ میں نے ایسا ہی کیا اور اس‬
‫کے بعد مجھے کوئی چیز نہیں بھولی "۔ بخاری جلد ‪ 1‬کتاب ‪ 3‬سبق ‪ 43‬عدد ‪ 119‬صفحہ‬
‫‪ ، 89‬بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ 56‬سبق ‪ 27‬عدد ‪ 841‬صفحہ ‪ ،538‬جلد ‪ 9‬سبق ‪ 23‬عدد ‪452‬‬
‫صفحہ‪332‬۔‬
‫"ابوہریرہ سے روایت ہے‪ :‬ہللا کے رسول نے کہا‪ ،‬اگر کوئی مکھی کسی برتن میں گر‬
‫جائے تو اس کو ڈبو کر پھنک دو۔ کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری اور دوسرے پر میں‬
‫عالج ہوتا ہے"۔ بخاری جلد ‪ 7‬کتاب ‪ 71‬سبق ‪ 58‬عدد ‪ 673‬صفحہ ‪ 453-452‬۔‬
‫حاشیہ (‪ )1‬کہتا ہے کہ اب طبعی لحاظ سے یہ مشہور ہے کہ ایک مکھی اپنے جسم کے‬
‫کئی حصوں کے ساتھ کئی بیماریاں دے جراثیم رکھدی اے جیسے کہ نبی نے ذکر کیا (‬
‫تقریبا ً ‪ 1400‬سال پہلے جب لوگ طب کے بارے میں بہت کم جانتے تھے) اس طرح اس‬
‫نے دوسرے جاندار پیدا کیے‪ ،‬اور دوسرا طریقہ ‪ ،‬جو ان بیماریاں پھیالن والے جراثیموں‬
‫کو مارتے ہیں مثالً مثال پینسلین فنگس بیماریوں والے جراثیموں کو مارتی ہے جیسے‬
‫سٹافلو کوکسائی (بیکٹریا کی قسم) ہے اور دوسرے جراثیم وغیرہ۔ حال ہی میں نگرانی کیے‬
‫گئے تجربے جو اشارہ دیتے ہیں کہ مکھی میں بیماری کے جراثیموں کے ساتھ ساتھ ان‬
‫جان داروں کے لیے تریاق بھی ہوتے ہیں۔ عام طور پر جب کوئی مکھی کسی مائع چیز کو‬
‫چھوتی ہے تو اسکو اپنے جراثیموں سے آلودہ کر دیتی ہے۔ اس لیے اسکو ڈبونا چاہیے کہ‬
‫تریاق خارج ہو اور بیماری کے جراثیموں کے توازن میں رکھا جا سکے۔ اس مضمون کے‬
‫لحاظ سے‪ ،‬میں نے اپنے دوست کے ذریعے ڈاکٹر محمد ایم ایل سمعاہی کو لکھا جو الزہرہ‬
‫یونیورسٹی قاہرہ ( مصر) میں حدیث کے شعبے کا سربراہ ہے جس نے اس حدیث پر ایک‬
‫آرٹیکل لکھا تھا اور طبعی لحاظ سے اس کا ذکر کیا تھا کہ خوردبینی جانداروں کے ماہرین‬
‫نے ثابت کیا ہپے کہ مکھی کے پیٹ میں طویل خمیر کے خلیے بطور طفیلے رہتے ہیں‬
‫اور یہ خمیر خلیے اپنے دور حیات کو دہرانے کے لیے مکھی کی سانس والی نالی میں‬
‫ابھر رہے ہوتے ہیں اور اگر مکھی مائع میں ڈوب جائے تو یہ خلیے مائع میں پھٹ جاتے‬
‫ہیں اور ان خلیوں کے مادے بیماری کے جراثیموں کے لیے تریاق ہین جو مکھی کے اندر‬
‫ہوتے ہیں ۔ غور کرو کہ بخاری کا حاشیہ اس ڈاکٹر کا جو حدیث شبعہ کا سربرہ ہے حوالہ‬
‫دیتا ہے؛ انہوں نے یہ حوالہ طب یا محکمہ صحت سے نہیں لیا۔ مکھی کے ایک پر میں‬
‫بیماری جبکہ دوسرے میں عالج ہوتا ہے۔ ابن ماجہ جلد ‪ 5‬عدد ‪ 3505-3504‬صفحہ ‪-38‬‬
‫‪39‬۔‬
‫محمد کا صاف پانی پر بیان‬
‫صحت و صفائی‪ :‬جب لوگوں نے حیض کے کپڑوں سے بھرے ہوئے‪ ،‬اور مرے کتوں اور‬
‫بدبودار چیزوں سے بھرے ہوئے کنویں میں سے پانی پینے کے متعلق پوچھا‪ ،‬تو محمد نے‬
‫کہا کہ پانی صاف ہے اور یہ کسی چیز سے ناپاک نہیں ہوا۔ ابوداود جلد ‪ 1‬سبق ‪ 35‬عدد‬
‫‪ 35‬نمبر ‪ 67-66‬صفحہ ‪17-16‬۔‬
‫طبی عالج کے عالج کے لیے اونٹ کے پیشاب کا استعمال‬
‫محمد کے مطابق‪ ،‬ایک آدمی نوں قبر وچ ناپاک کرنے کی سزا دی گئی اسکو الہی کے‬
‫پیشاب سے ناپاک کیا گیا۔ بخاری جلد ‪ 1‬کتاب ‪ 4‬سبق ‪ 57‬عدد ‪ 215‬صفحہ ‪ ،141‬بخاری جلد‬
‫‪ 1‬کتاب ‪ 4‬سبق ‪ 57‬عدد ‪ 217‬صفحہ ‪142‬۔‬
‫پھر بھی محمد نے کچھ لوگوں کو اپنے چرواہے کی پیروی کرنے کے لیے اونٹ کا پیشاب‬
‫اور دودھ پینے کا حکم دیا۔ بخاری جلد ‪ 7‬کتاب ‪ 71‬سبق ‪ 6‬عدد ‪ 590-589‬صفحہ ‪-398‬‬
‫‪ ، 399‬جلد ‪ 7‬کتاب ‪ 71‬سبق ‪ 29‬عدد ‪ 623‬صفحہ ‪418‬۔ محمد نے کہا کہ اونٹ کا پیشاب‬
‫ایک اچھی دوا ہے۔ ابن ماجہ جلد ‪ 5‬کتاب ‪ 31‬عدد ‪ 3503‬صفحہ ‪38‬۔ کچھ لوگوں کو اونٹ‬
‫کا پیشاب پینے کا بتایا گیا تو انہوں نے مذہب چھوڑ دیا اور چرواہے کو مار ڈاال۔ محمد نے‬
‫سنن نساءجلد ‪ 1‬عدد ‪ 309-308‬صفحہ‬ ‫ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے اور انکھیں نکال دیں ۔ ُ‬
‫‪ ، 256-255‬بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ 52‬سبق ‪ 152‬عدد ‪ 261‬صفحہ ‪ 162‬بھی دیکھیں۔‬
‫بچھو کے ڈنک کا چھو منتر عالج‬
‫محمد نے انصار لوگوں کو بچھو کا ڈنک دور کرنے کے لیے ایک چھو منتر دیا۔ صحیح‬
‫مسلم جلد ‪ 3‬کتاب ‪ 24‬عدد ‪ 5448-5444-5442‬صفحہ ‪1196-1192‬۔‬
‫محمد کے دوسرے عالج‬
‫صحیح مسلم جلد ‪ 3‬صفحہ ‪ 1200-1199‬کے مطابق کوئی بیماری نا قابل عالج نہیں۔‬
‫ہللا نے بوڑھے ہونے کے سوا ہر بیماری کی دوائی بنائی ہے۔ ابوداود جلد ‪ 3‬عدد ‪3846‬‬
‫صفحہ ‪1083‬۔ ابن ماجہ کتاب ‪ 31‬جلد ‪ 5‬سب دوائیوں پر کتاب ہے یہ کہتی ہے کہ بوڑھے‬
‫ہونے کے سوا ہر بیماری کا عالج ہے۔ ابن ماجہ جلد ‪ 5‬عدد ‪ 3436‬صفحہ ‪1‬۔‬
‫محمدنے لوگوں کو بتایا کہ اپنی درد والی ٹانگوں کو مہندی لگانی چاہیے۔ ابوداود جلد ‪3‬‬
‫عدد ‪ 3849‬صفحہ ‪ 1084‬کاجل (سرمہ) آنکھوں اور بالوں کو تیز کرتا ہے ابن ماجہ جلد ‪5‬‬
‫کتاب ‪ 31‬عدد ‪ 3497‬صفحہ ‪35‬۔ تاہم‪ ،‬طاق عدد میں سرمہ لگانا چاہیے ۔ ابن ماجہ جلد ‪5‬‬
‫کتاب ‪ 31‬عدد ‪ 3498‬صفحہ ‪ 36-35‬؛ ابوداود جلد ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 35‬صفحہ ‪8‬۔‬
‫زہر کے لیے تریاق‪" :‬اگر کوئی سات اجوا کھجوریں ہر صبح کھائے گا تو اسے پورا دن‬
‫کسی زہر یا جادو کا اثر نہیں ہو گا "۔ بخاری جلد ‪ 7‬کتاب ‪ 65‬سبق ‪ 44‬عدد ‪ 356‬صفحہ‬
‫‪ ، 260‬بخاری جلد ‪ 7‬کتاب ‪ 72‬سبق ‪ 56‬صفحہ ‪ ،451‬صحیح مسلم جلد ‪ 3‬کتاب ‪ 21‬عدد‬
‫‪ 5080‬صفحہ ‪ 1129‬؛ جلد ‪ 3‬کتاب ‪ 21‬عدد ‪ 5081‬یہ جادو کا اضافہ کرتی ہے ۔ "عائشہ‬
‫نےکہا کہ اس نے نبی کو یہ کہتے سنا کہ یہ کاال مگن تمام بیماریوں کے لیے شفا ہے‬
‫سوائے اسام کے؛ عائشہ نے کہا‪ ،‬اسام کیا ہے؟ اس نے کہا موت "۔ بخاری جلد ‪ 7‬کتاب ‪71‬‬
‫سبق ‪ 7‬عدد ‪ 591‬صفحہ ‪400‬۔ جلد ‪ 7‬کتاب ‪ 71‬سبق ‪ 7‬عدد ‪ 592‬صفحہ ‪ ، 400‬بخاری جلد‬
‫‪ 7‬کتاب ‪ 71‬سبق ‪ 10‬عدد ‪ 596‬صفحہ ‪402‬۔ نجیال سیٹوا موت کے سوا ہر بیماری کا عالج‬
‫کرتی ہے صحیح مسلم جلد ‪ 4‬کتاب ‪ 24‬عدد ‪8490-8489‬؛ ابن ماجہ جلد ‪ 5‬عدد ‪3447‬‬
‫صفحہ ‪ 8‬؛ جلد ‪ 5‬عدد ‪ 3449‬صفحہ ‪9‬۔‬
‫بھیڑ کے پٹھے کا گوشت ٹانگ کے کچھاؤ کے لیے ایک عالج ہے۔ ابن ماجہ جلد ‪ 5‬عدد‬
‫‪ 3463‬صفحہ ‪19-18‬۔‬
‫پھیپھڑے کے ورم کے عالج کے لیے(بُوٹی کا نام) وارس ہے‪ ،‬ہندوستانی دست آور بُوٹی‬
‫کا نام اور زیتون کا تیل ۔ ابن ماجہ جلد ‪ 5‬عدد ‪ 3467‬صفحہ ‪21‬۔ دیکھیے‬
‫‪www.MuslimHope.com/IslamAndScience.htm‬‬

‫محمد بُری نظر کے عالج کے لیے کہا۔‬

‫سنگی لگانے پر محمد کی نصیحت ( خون نکالنا)‬


‫سنگی لگانا ( خون نکالنا) ایک پُرانا طبعی طریقہ ہے‪ ،‬جو بیمار آدمی کی جلد پر گرم پیالے‬
‫رکھے جاتے ہیں۔ جب پیالی اور ہوا‪ ،‬ان کے اندر ٹھنڈا کرتی ہے‪ ،‬تو پھر یہ خال پیدا کرتا‬
‫ہے جو خون کو سطح پر کھنچتا ہے۔ محمد نے کہا ‪ ،‬سنگی لگانا ایک اچھا طبعی طریقہ‬
‫ہے۔ صحیح مسلم جلد ‪ 3‬کتاب ‪ 24‬عدد ‪ 5469‬صفحہ ‪1199‬؛ صحیح مسلم جلد ‪ 2‬کتاب ‪7‬‬
‫عدد ‪ 2741-2740‬صفحہ ‪594‬؛ ابن ماجہ جلد ‪ 5‬کتاب ‪ 31‬عدد ‪ 3476‬صفحہ ‪24‬؛ جلد ‪5‬‬
‫کتاب ‪ 31‬عدد ‪ 3478‬صفحہ ‪ 25‬۔ ِسنگی لگانا اک بہترین دوا ہے۔ ابوداود جلد ‪ 3‬عدد ‪-3848‬‬
‫‪ 3850-3851‬صفحہ ‪ 1084‬مزید براں‪ ،‬محمد نے کہا‪ ،‬اگر کوئی‪ 19 ،17‬یا ‪ 21‬تاریخ کو‬
‫سنگی لگاتا ہے تو یہ اسکے لیے ہر بیماری کا عالج ہے ابوداود جلد ‪ 3‬عدد ‪ 3852‬صفحہ‬
‫‪1084‬۔‬

‫ابو ہند نے محمد کو سنگی لگائی بمطابق ابوداود جلد ‪ 2‬عدد ‪ 2097‬صفحہ ‪ ،562‬ابوداود‬
‫جلد ‪ 3‬سبق ‪ 1464‬عدد ‪ 3855‬صفحہ ‪1085‬؛ ابن ماجہ جلد ‪ 3‬عدد ‪ 2163-2162‬صفحہ‬
‫‪302-303‬؛ بخاری جلد ‪ 7‬کتاب ‪ 71‬سبق ‪ 15-12‬عدد ‪ 602-598‬صفحہ ‪405-403‬۔ یہ‬
‫احرام میں روزے کا وقت تھا۔ ابن ماجہ جلد ‪ 4‬عدد ‪ 3081‬صفحہ ‪330‬؛ ترمزی شمائل سبق‬
‫حتی کہ فرشتوں نے محمد کو کہا کہ اپنے آپ کو سنگی لگائے۔ ابن‬
‫‪ 49‬عدد ‪1،2،3،4،5،6‬۔ ٰ‬
‫ماجہ جلد ‪ 5‬عدد ‪ 3477‬صفحہ ‪ 25‬جلد ‪ 5‬عدد ‪ 3481-3480‬صفحہ ‪26‬۔‬

‫بائبل کے ساتھ مقابلہ‬


‫ہر کوئی جانتا ہے کہ پُرانے علم طب میں بہت سارت نقص تھے پر کیا تم جانتے ہو کہ لوقا‬
‫انجیل کا مصنف پولس کا دوست اور ایک طبعی ڈاکٹر تھا؟ پھر بھی ہم توجہ کرتے ہیں کہ‬
‫لوقا کی طبعی نصیحت یا حکمت ( وہ غلط رہی ہو) ان میں سے کوئی بھی لوقا کی انجیل یا‬
‫اعمال کی کتاب میں نہیں ہے لوقا ایک محتاظ اور ٹھیک مورخ تھا اگر اس نے چیزوں کا‬
‫اضافہ کیا لیکن خدا نہیں چاہتا کہ وہ اس میں مالئے‪ ،‬یقینا ً وہ مالتا جو وہ سمجھتا کہ ایک‬
‫اچھی طبعی نصیحت ہے۔‬

‫پس احادیث سنگی لگانے کی نصیحت سے بھری پڑی ہیں ‪ ،‬اور یہ بھی کہ بُری نظر سے‬
‫کیسے بچا جائے وغیرہ ۔ نئے عہد نامے میں کوئی بھی غلط نصیحت نہیں۔ صرف ایک‬
‫طبعی نصیحت ہے جب پولس نے تیمتھیس کو تھوڑی سی شراب ‪ /‬مے کھانے کے ساتھ‬
‫پینے کو کہا کیونکہ اسکا معدہ مسلسل خراب رہتا تھا۔ پرانے عہد نامے میں نا قابل تردید‬
‫نصیحت عام طور پر نہیں دی گئی ( سوائے حزقیاہ کے پھوڑے کے لیے انجیر کی ایک‬
‫مرہم لگانے کے) لیکن پاکیزگی اور ناپاکی کے قوانین حفظان صحت کے اصولوں کے‬
‫مطابق دیکھے جا سکتے ہیں۔ یقینا ً بیرونی طور پر صاف اور صحت مند رہنا کم اہمیت‬
‫رکھتا ہے بہ نسبت اندرونی طور پر صاف اور صحت مند رہنا۔ یہ کرنا ضروری ہی اور یہ‬
‫وہی کر سکتا ہے جس کو ہم " بڑا طبیب" یسوع مسیح کہتے ہیں۔ اس کو کہیں کہ وہ آپ کو‬
‫صاف کرے اور آپ کی سچ کی طرف آنکھیں کھولے۔‬
‫حوالہ جات اور مزید مطالعہ‬
‫البخاری صحیح بخاری (مترجم محمد محسن خان‪ ،‬المکتب السالقیت المدینہ المنورہ نے شائع‬
‫کیتا (تاریخ نہیں) (‪ 9‬جلداں) سنی احادیث دا بہترین مستند مجموعہ)‬

‫البُری‪ ،‬اے۔ جے۔ قرآن دی تفسیر میکمیالن پیبلشنگ کمپنی‪ ،‬انچارج۔۔۔۔ ‪1955‬۔ (یوسف علی‬
‫کا ترجمہ نمایاں طور پر اس سے ٹھیک ہے)‬
‫کیمبل ولیم۔ تاریخ اتے سائنس دیلومیں قرآن اور بائبل۔ عرب ورلڈ منسٹریز۔ ‪1986 ،2002‬۔‬
‫ڈاکٹر کیمبل ایک طبی ڈاکٹر ہے جو عربی بولتا اور افریقہ میں کام کرتا ہے۔‬

‫انسائیکلوپیڈیا برٹنیکا۔ انسائیکلوپیڈیا برٹنیکا انچارج۔ ‪1958‬جلد ‪ 13‬صفحہ ‪8-7‬۔‬

‫القرآن دے معنی داانگریزی ترجمہ‪ :‬انسانیت دے لئی رہنمائی۔ مصنف محمد فاروق اعظم۔‬
‫دی انسٹیٹویٹ آف اسالمک نالج ‪1997‬۔‬

‫دی ہولی قرآن۔ (عربی اور انگریزی) اسالمی ریسرچز کی پریزیڈینسی نے ریوائز اتے‬
‫ایڈٹ کیتا ‪ ،‬آئی ایف ٹی اے‪ ،‬پکار اور رہنمائی۔ کنگ فہد ہولی قرآن پرنٹنگ کمپلیکس۔‬
‫(عبدہللا یوسف علی نے انگریزی ترجمہ کیا)‪ 1410‬اے ایچ۔‬

‫نی ‪ُ ،‬رسل وی اینڈ سیرل ایمرل۔ دی فزیشن۔ ٹائم الئف بُکس ‪1967‬۔‬

‫ماڈل والٹر اینڈ الفریڈ الئنسگ۔ ادویات۔ ٹائم الئف بُکس ‪1967‬۔‬

‫ُمسلم امام۔(عبد الحمید صدیقی نے انگریزی میں پیش کیا) صحیح مسلم انٹرنیشنل اسالمک‬
‫پبلشنگ ہاوس۔ ( تاریخ نہیں) (‪ 4‬جلدیں) نساء امام ابو‪ ،‬عبدالرحمن احمد۔ سنن نساء مترجم‬
‫محمد اقبال صدیقی۔ قاضی پبلشنگ ‪1994‬۔‬

‫سنن ابوداود۔ مترجم احمد حسن۔ شاہ محمد اشرف پبلشرز ‪1984-1996‬۔‬

‫سنن ابن ماجہ۔ مترجم محمد طفیل انساری۔ قاضی پبلیکیشنز ‪ 121‬ذوالقرنین چیمبرز‬
‫(پاکستان) ‪1998‬۔‬
‫یحی بن شرف النبوی‪ ،‬امام ابوذکریا‬
‫ورلڈ بُک انسائیکلوپیڈیا۔ ورلڈ بک انچارج۔ ‪ٰ 1990‬‬
‫(مرتب کرنیواال) ایس ایم مدنی عباسی (مترجم) ریاض الصالحیین۔ انٹرنیشنل اسالمک‬
‫پبلشنگ ہاوس۔ (تاریخ نہیں) (‪ 2‬جلدیں)۔‬

‫عرب ‪ /‬فارسی طبی تاریخ کے لیے‬


‫‪http://www.nlm.nih.gov/hmd/arabic‬‬
‫‪http://www.masnet.org/history.asp?id=1033‬‬
‫مری ہوئی‪(www)iad.org/Islam/medicine.html‬‬

‫اسالم اور سائنس‬


‫بھولے ہوئے‬
‫تناظرات‬
‫یاد دالئے گئے‬
‫اشاعت جون ‪2007‬‬

‫عام طور پر الفاظ الجبرا‪ ،‬القلی‪ ،‬الکوحل‪ ،‬اصطراب‪ ،‬نفتھا اور زرقون کیا ہیں۔ یہ تمام‬
‫انگریزی الفاظ ہیں جو عربی اور فارسی الفاظ سے لیے گئے ہیں جو پیچھے ‪1150-700‬‬
‫وسطی‬
‫ٰ‬ ‫عیسوی میں سنے جاتے تھے۔ جب بال شبہ سائنس کی تعلیم کے لیے مرکز مشرق‬
‫تھا۔‬
‫مشرقوسطی کے اہم حصے سے‬ ‫ٰ‬ ‫ہو سکتا ہے کہ بہت سارے لوگ سائنس اور ریاضی میں‬
‫بے خبر ہوں۔ منداجہ ذیل مختصرا ً ان حصول میں سے چند کا تذکرہ ھے اور پھر قرآن میں‬
‫سے سائنسی بیانات کی تفتیش ہے۔ تاہم‪ ،‬کیونکہ بہت ساری طبی ترقیاں ہوئی ہیں‪ ،‬ان کا‬
‫یہاں ذکر نہیں کیا گیا۔ انہوں نے اپنی گفتگو کو فضیلت بنایا ہے۔‬
‫ابتدائی مشرق وسطائی سائنس‬
‫یہاں تک ابتدائی قدیم بابل کے غیر سامی باشندسوں کے پاس(‪3500‬تا‪ 2000‬قبل مسیح) تمام‬
‫جانوروں کی درجہ بندی تھی وہ جانتے تھے ۔ بڑے کیڑے جیسے لوکٹس پرندوں کے‬
‫ساتھ‪ ،‬بحثیت اڑنے والی مخلوق کے ڈھیر لگاتے تھے۔ ابتدائی مصری اور بابلی لوگ یہ‬
‫جاننے کے لیے کہ کب پودے لگانا شروع کرنے ہیں ستاروں کو اپنی معاونت میں راہنمائی‬
‫کے لیے استعمال کرتے تھے۔ ابتدائی لوگوں کے پاس بہت زیادہ ترقی بحری جہاز بنانے‪،‬‬
‫مویشیوں کی گلہ بانی کرنے اور سرجری‪ ،‬یہاں تک کہ سر کی سرجری کے لیے تھی۔‬
‫مصری ‪ 2500‬قبل مسیح سے ٹوتھ پیسٹ استعمال کرتے تھے۔ ان کی تین بہت اہم سائنسی‬
‫خدمات تحریر‪ ،‬کاشتکاری‪ ،‬اور دھات کاری تھیں۔‬
‫ہو سکتا ہے کہ یہ ابتدائی دنیا کا سب سے بڑا حصول اسکندریہ کی عظیم الئبریری تھا۔‬
‫اس وقت یہاں ایک ہی مقام پر اصلی جلدوں کی یا دنیا کے بہت زیادہ ادب کی نقول ہزاروں‬
‫سینکڑوں میں اکھٹی تھیں۔‬
‫ابتدائی انجینرنگ اور فن‬
‫مصریوں کے پاس ‪ 2500‬ق م سے بحری جہاز تھے۔ فن تعمیر میں ان کے پاس مصر اور‬
‫سامی اور بابل کے مستطیل منزل بہ منزل ستونوں میں متاثر کرنے والی مخروطی‬
‫تعمیریں تھیں۔‬
‫بہت کم لوگ اس حقیقت کو جانتے ہیں کہ شمال مشرق کا ایران ایک بہت بڑا ڈیم تھا‪ ،‬جو‬
‫‪ 1800‬ق م میں قائم ہوا۔ اس نے دوسرے بڑے واقعات کو ہندوستان اور ایران میں بڑی‬
‫منتقلی کی راہ فراہم کی۔‬
‫حتی کہ‬ ‫یمن میں ایک ڈیم نے شیبا کی سلطنت کو ایک اہم زرعی کاروباری مرکز بنا دیا‪ٰ ،‬‬
‫یہ بھی محمد سے ایک صد ی قبل ٹوٹی۔ یہاں تک کہ جھیلیں‪ ،‬اُونچائی‪ /‬واقع گھاٹیاں‪ ،‬اور‬
‫بڑی بڑی فصیلوں والے شہر آج بھی متاثر کرنے والے ہیں۔ در حقیقت‪ ،‬اگر اسوری شہر‬
‫نینوہ کو جو پہلی جنگ عظیم میں فرانس اور جرمنی کے درمیان تھا‪ ،‬اس کا کوئی بھی رخ‬
‫آسانی سے زیر کرنے کے الئق نہیں تھا۔‬
‫آخر کار یہ زیرکر لیا تاھ‪ ،‬لیکن صرف جھ قوثر دریا میں طغیانی آئی اور دیوار کا حصہ‬
‫ٹوٹا۔‬
‫وسطی کا ریاضی‬
‫ٰ‬ ‫ابتدائی مشرق‬
‫یہ زرعی کارنامے ریاضی کی مدد کے بغیر نہیں کیے جا سکتے تھے۔ پرانے بابلیوں کی‬
‫‪ 60‬کی گنتی کے نظام کی ایک اساس تھی۔ وہ مشترک اعداد پسند کرتے تھے؛ مثال کے‬
‫تقسیم کرتے۔ پُرانے بابل لوگ پہلے لوگ تھے جو الجرے کے یک کالمی ‪a‬طور پر وہ ×‬

‫اور بطور‬
‫دوکالمی مسائل کو استعمال کرتے تھے ۔ ایک لوح جوپالئمپٹن ‪ 322‬کہالتا تھا فیثا غورثین‬
‫اعداد‬
‫) بابلیوں نے اعددا کے مربعوں کو بطور مستطیل کے کھینچنے‬ ‫کا ٹیبل ہے (‪2‬‬
‫کے شمار کیا اور پھر رقبے کو گنا۔ ریاضیاتی طور پر‪ ،‬وہ مربعوں سے بلند تر ہو کر کسی‬
‫چیز کے ساتھ کام نہیں کر سکتے تھے۔ جبکہ بابلیوں کی "پائی" کے لیے مختلف قیمتیں‬
‫تھیں‪ ،‬ان میں سب سے ٹھیک‪ 3۰125‬تھی۔ دسویں صدی کے عربی ریاضی دان ابوالوفا‬
‫ریاضی کے علم کے بڑے ٹرانسمیٹروں کو دستکار اور فنکار تجویز کرتے۔مصری‬
‫تکونیات بابلیوں سے برتر تھی یا ‪ 3۰16‬کی قیمت کو سمجھتے تھے۔ یہ ‪3۰14159‬‬

‫کیونکہ مصری ایک زاویہ اور‬ ‫سے‬


‫دور نہیں ہے۔ اس کو اینڈ پا پرس میں (سی۔‪ 1650‬ق م) اور ماسکوپاپرس میں تقریبا ً ایک‬
‫وقت میں تحریر کیا گیا۔ بہت ساری مصری عمارت کے ‪ 3‬سے ‪ 4‬رخ تھے‪ ،‬لیکن وہ کھبی‬
‫بھی فیثا غورث کے نظریے کو جاتے نہیں تھے۔ سائنس اور ریاضی ابتدائی وقتوں میں‬
‫بہت "عملی" تھے۔ شاید اسی سبب سے‪ ،‬کافی شدت سے‪ ،‬کسی کو بھی صفر کا تصور نہ‬
‫تھا جب تک یہ ہندوستان میں دریافت نہ ہوا۔‬

‫الجبرا کہاں سے آیا؟‬


‫ہم جانتے ہیں پہال الجبری مسئلہ رہنڈپاپرس میں محفوظ کیا گیا۔ جس کی نقل مصری قبالہ‬
‫نویس احمس نے (سی۔‪ 1650‬ق م) میں کی۔ یہ موسی سے بہت پہلے ہے۔ جبکہ یونانی‬
‫بنیادی طور پر جومیٹری میں دلچسپی لیتے تھے۔ چینی مسیح کی پیدائیش سے قبل دو کالمی‬
‫مساواتوں کو حل کر سکتے تھے‪ ،‬اور ہندووں (سی۔‪ 1150-628‬عیسوی میں) نے بہت سے‬
‫موسی الخوازمی (سی۔‪ 825‬عیسوی)‪ ،‬ابوکمال‬ ‫ٰ‬ ‫مرکبی جملوں کو حل کیا بغداد میں محمد ابن‬
‫(سی۔‪900‬عیسوی) اور الکارنی(سی۔ ‪ 1100‬عیسوی) نے مزید الجبرے کو ترقی دی۔ انہوں‬
‫نے یورپی علم ریاضی کو متاثر کیا جب چیسٹر کے رابرٹ نے الخوازمی کی کتاب‬
‫تقریبا ً‪ 1140‬عیسوی میں ترجمہ کیا جو الطینی میں الئبر الگوریزم کہالئی جس کا عام‬
‫مطلب "الخوازمی کی کتاب" ہے۔ لفظ الگوریزم بعد میں الگورتھم اور الجبرا بن گیا۔‬
‫ابو سینا (ابن سینا) عیسوی‬
‫رومی اور جدید ادوار کے درمیان ایک بہت زیادہ‬
‫اہم طبیب ہونے کے عالوہ‪ ،‬وہ ایک سائنس دان‪،‬‬
‫فلسفی‪ ،‬اور منطقی بھی تھا جس نے تقریبا ً ‪200‬‬
‫کام لکھے۔ انگلستان کے البرٹ میگنس نے اس‬
‫سے بہت کچھ سیکھا۔‬
‫ایوروس( ابوالوحید محمد بن‬ ‫ارسطو کا متعرف‪ ،‬اُس نے غربت اور پریشانی‬
‫احمد ابن محمد ابن روشد)‬ ‫کے بارے میں بہت کچھ کہا کہ یہ مسلمانوں کے‬
‫‪1198-1126‬عیسوی‬ ‫عورتوں کے ساتھ سلوک کے سبب آئی۔‬
‫ایومیپس (ابن جیرول) ‪1021-‬‬ ‫یہودی سینی فلسفی جو ارسطو کے اصول سے‬
‫‪ 1058‬عیسوی‬ ‫منسلک ہوا۔‬

‫الکارنی‬ ‫الجبرے میں حصہ ڈاال‬


‫سی‪1100-‬عیسوی‬
‫مندرجہ ذیل فہرستوں میں چند مژرق وسطی اور مسلمان سائنس دانوں اور ریاضی دانوں‬
‫مشہور نام ہیں‬

‫کیمیا‪ /‬الکیمیائی اور طبیعات‬


‫بغداد میں عباسی خلیفوں کا ‪9‬ویں یا ‪10‬ویں صدی الکیمیا کا ایک سکول تھا۔ ابتدائی عربی‬
‫الکیمیائی کام کے کچھ حصے عربی اور کچھ شامی میں تھے۔ خالد بن یزید( ‪ 708‬عیسوی‬
‫میں فوت ہوا)‪ ،‬ایک منظم شامی راہب میرینیم‪ ،‬کتاب‪ ،‬کتاب الفہرست کے مطابق الکیمیا پر‬
‫پہال مسلمان لکھاری تھا۔ بہت سارے الکیمیا دانوں کی ذہانت کو سیسے اور دوسرے مادوں‬
‫کو سونا بنانے میں ضائع کیا گیا‪ ،‬لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کیمیا کے بارے بھی‬
‫بہت ساری چیزیں پائیں۔ یہاں کچھ شاندار فارسی اور عربی کیمیا دان ہیں۔‬
‫عرب کیمیا دان جس نے سرکی کو کشید کیا اور جابر (جابر بن حیان)‬
‫سی۔‪ 760‬سی۔‪815‬‬ ‫نائٹرک ایسڈ بنایا۔ اس نے دھاتوں کی ہیت کو‬
‫بدلنے کے لیے تحقیق شروع کی اور مائع پارے‬
‫کے ساتھ اس کو ریشہ دار بنایا۔ وہ اس قدر ذی‬
‫اثر تھا کہ کیمیا کا عرف عام نام "جابر کا فن "‬
‫تھا‬
‫ابن الہیشم‬ ‫اس نے دباؤ‪،‬مقناطیس‪ ،‬اور عدسوں کا مطالعہ‬
‫کیا‪ ،‬اس نے کہا کہ ہم اپنی آنکھوں کے ساتھ‬
‫روشنی کے ٹکرانے کے سبب دیکھتے ہین نہ کہ‬
‫شعاعیں دیکھاتی ہیں۔‬
‫قتھل دین‬ ‫قوس قزح کی شکل کی وضاحت کی۔‬
‫‪ 1236‬عیسوی‬

‫رازی ( الرازی)‬ ‫فارسی کیمیا دان( اور ماہر فلکییات) جس نے‬


‫سی۔ ‪ -850‬سی۔ ‪925‬‬ ‫پالسٹر آف پیرس بنایا اور اِ ثمد کا مطالعہ کیا‬
‫اس نے ‪ 1979‬کو علم طبیعیات میں نوبل پرائز پاکستان کے عبدالسالم‬
‫لیا۔ وہ ایک قادیانی تھا‪ ،‬جن کے لیے بہت سارے ‪ 1996-1926‬عیسوی‬
‫مسلمان یہ کہتے ہیں کہ وہ غیر مسلم بدعتی‬
‫تھے۔‬

‫جابر (جابر بن حیان) (‪ 808‬عیسوی‪ 193 ،‬ہجری کو فوت ہوا) ایک درویش صوفی تھا جس‬
‫کی دمشق میں ایک لیبارٹری تھی۔ اس نے ‪ 200‬کتابیں لکھیں جس میں ‪ 80‬کیمسٹری کی‬
‫کتابیں تھیں‪ ،‬اس میں رنگوں کی برانگیخیتی اور وزن اور پیمائش پر مشتمل کتابیں تھیں۔‬
‫درحقیقت‪ ،‬دوسری عرف عام کیمسٹری "جابر کے فن" پر تھیں۔ اس نے ایک پیمانہ بنایا تھا‬
‫جو تقریبا ً گرام‬

‫کا وزن کر سکتا تھا۔ جبکہ بعد میں آنے والے یورپی سوچتے تھے کہ یہ مادہ جو پہلے‬
‫کے‬
‫تمام آتشگیر مادوں کا جزو خیال کیا جاتا تھا اس مواد میں شامل کیا گیا ہے جب وہ جالئے‬
‫گئے۔ جابر نے ٹھیک طور پر یہ سمجھا کہ ایک جلے ہوئے مادے کی توانائی اپنے پیچھے‬
‫ناقابل احتراق خاک چھوڑ کر چلی گئی۔ اس نے آگ کی مزاحمت کرنے واال کاغذ ایجاد کیا‪،‬‬
‫کپڑوں کے لیے مائع رنگ اور پانی کو رد کیا۔ واضع طور اگرچہ اس کا کچھ قریبی کہنا‬
‫تھا‪ ،‬اس نے نصیحت کی کہ کیمیائی لیبارٹریز شہروں سے دور ہونا چاہیے۔‬
‫عزالدین الجلدا (‪ 1360‬عیسوی ‪ 762‬ہجری میں فوت ہوئے) نے کیمیکل کے رد عمل کے‬
‫نتیجے میں خطرناک گیسوں سے حفاظت کے لیے ماسک کا مشورہ دیا‪ ،‬اور یہ پانی تبخیر‬
‫اور تکثیف ک ے ذریعے بہترین خالص ہو سکتا ہے۔ صابن میں کیمکل کے اضافے سے‬
‫صابن میں کاسٹک محفوظ کیا جا سکتا ہے جو کپڑوں کو نقصان سے بچانے کے لیے ہے۔‬
‫وہ سونے کو چاندی سے یہ جان کرالگ کر سکتا تھا کہ محض سونا نائٹرک ایسڈ میں‬
‫تحلیل نہیں ہو سکتا اس نے بہت ساری کتابیں لکھیں‪ ،‬ان میں سے دو ‪ 1000‬صفحات‬
‫سےزیادہ تھیں۔‬
‫ابن الہیشم (‪ 1039‬عیسوی ‪ 431‬یجری میں فوت ہوا) کو ظالم اور سنکی خلیفہ نے الحاکم‬
‫دریائے نیل کے فوائد پر بات کرنے کے بعد مصرآنے کی دعوت دی۔ اس نے آب پاشی‬
‫کے کام کو بہتر بنانے کے لیے اسوان پر ڈیم بنانے کی رائے دی۔ اگرچہ الحاکم نے اس کو‬
‫رد کر دیا۔ الہیشم نے ماحولیاتی دباؤ اور وزن پر زمینی مقناطیسیت کی بھی تفتیش کی۔ اس‬
‫نے روشنی اور بصیرت کے ساتھ عکس کا مطالعہ کیا۔ الہیشم نے تقریبا ً ‪ 200‬کتابیں‬
‫لکھیں‪ 47 ،‬ریاضی‪ ،‬اور ‪ 58‬انجینرنگ پر۔‬
‫ابن الہیشم کا طبیعات کا سارا علم اس سے زیادہ قابل قدر تصور کیا جاتا ہے۔ جو کچھ محمد‬
‫نے آگ اور موسموں پر اپنی احادیث میں کہا۔ یہاں پر ہے جو صحیح مسلم والیم۔‪ 1‬کتاب۔‪4‬‬
‫عدد۔‪ 1290‬صفحہ۔ ‪ 302‬کہتی ہے۔ "ابر ہریرہ سے روایت ہے‪ :‬ہللا کے پیغمبر نے فرمایا۔‬
‫آگ نے آقا سے شکایت کی‪' ،‬اے خداوند' میرے کچھ حصے دوسروں نے مکمل طور پر‬
‫تباہ کر دیئے ہیں‪ ،‬اس لیے اس کو دو سانس لینے کی اجازت دی گئی‪ ،‬پہلی سانس سردیوں‬
‫میں اور دوسری سانس گرمیوں میں۔ اسی لیے آپ شدید گرمی ( گرمیوں میں) اور شدید‬
‫سردی (سردیوں میں) دیکھتے ہیں۔‬
‫علم ہیت‪ /‬اجرام فلکی کا مطالعہ‬
‫اگر انگریزی نام ایلدیران‪ ،‬ریجل‪ ،‬اٹک‪ ،‬الجیرب‪ ،‬کاف ‪،‬دینب‪ ،‬صدر اور ‪ 40‬سے زیادہ‬
‫دوسرے ستارے عربی گردونواح کے ناموں میں ظاہر ہوتے ہیں۔ یہ اس لیے ہے کہ وہ‬
‫موجود ہیں۔ صحرا کی تاریک رات میں نظر آتے ہیں‪ ،‬عرب ماہر فلکیات نے بہت سارے‬
‫ستارے تالش کیے جو پہلے جانے نہیں جاتے تھے۔ عربیوں اور فارسیوں نے بہت ساری‬
‫سائینسوں کا مطالعہ کیا‪ ،‬لیکن انہوں نے اپنی خاص دلچسپی علم فلکیات میں ظاہر کی ۔‬
‫مندرجہ ذیل کچھ اور مشہور ماہر فلکیات ہیں۔‬
‫ابوماشور البومظر‬ ‫الطینی وچ ترجمہ کرن دا کم کردا‪ ،‬جس میں فلورس‬
‫‪ 805-885‬عیسوی‬ ‫اسٹولوجی شامل ہے‪ ،‬جہاں سے ہن لفظ نجوم حاصل‬
‫کرتے ہیں۔ جس سے سوچا جاتا ہے کہ دنیا اسوقت خلق‬
‫ہوئی جب سات سیارے ستاروں کے ساتھ ٹکرائے‬
‫الخوازمی‬ ‫بہت طرح سے ایک فلسفی تھا‪ ،‬اس نے نجوم پر پہلی‬
‫سی‪ 825-‬عیسوی‬ ‫تعریفی کتاب شائع کی۔‬

‫واسطی میں محمد بن بیگر البتنی‬


‫ٰ‬ ‫پٹولمی کے کچھ جدول درست کیے۔ مشرق‬
‫(البٹجیتیس)‬ ‫سائنز اور ٹینجنیٹس متعارف کیے۔ میالنچتھن نے‬
‫سی ‪ 929-850‬ء‬ ‫الطینی میں اسکا کام شائع کیا‬
‫ایومپیس (ابن جابرول)‬ ‫یہودی سپانوی فلسفی جو ارسطو کو پسند کرتا تھا‬
‫‪1021-1058‬ء‬

‫مسلمانوں کا پہال علم فلکیات‪ ،‬بعد میں روک دیا گیا۔ ابن ماجہ والیم ‪ 5‬عدد ‪ 3726‬صفحہ‬
‫‪ 149‬میں ذکر ھے کہ فلکیات کے متعلق سیکھنا جادو کے متعلق سیکھنے کے برابر ھے۔‬
‫سنان ابوداود والیم ‪ 2‬سبق ‪ 148‬عدد ‪ 3896‬صفحہ ‪ 1095‬انگریزی ترجمہ یہی کہتی ھے‬
‫صرف "آسٹرولوجی" کا لفظ استعمال کرتی ھے۔ اس کے بعد مسلمانوں نے یونانی کام جمع‬
‫حتی کہ ہندوستانی ماہر فلکیات کا کام بھی جمع کیا۔ پہلی یونانی‬
‫کیا۔‪ ،‬فارسی‪( ،‬ایرانی) اور ٰ‬
‫کتاب فلکیات کے متعلق (کہا جاتا ھے ہرمیس ٹرسمیجیٹس نے لکھی) کا عربی ترجمہ‬
‫‪742‬ء میں ہوا (‪ 125‬ہجری) عباسی خلیفہ المنصور کے پاس فارسی (ایرانی) ماہر فلکیات‬
‫نوابحظ تھا اور بعد میں اسکا بیٹا اسکے ساتھ رہا۔ دوسرے ماہرین فلکیات‪ ،‬علی ابن‪ ،‬عیسال‬
‫آسٹرولیبی جس سے ہم اپنی اصطالح اسٹرولیب حاصل کرتے ہیں۔ اگرچہ یہ آلہ عرض اور‬
‫اضافی عرض ناپنے کے لیے پہلی دفعہ ‪ 300-100‬ق م میں ایجاد کیا گیا۔‬
‫ابویحی الطبرق کا عربی ترجمہ کیا جو کلوڈیس پٹولمی کا کام تھا‬ ‫ٰ‬ ‫‪772‬ء میں المنصور نے‬
‫اور دوسری یونانی کتابیں کی المنصور نے‪ ،‬شہنشاہ بیزنٹین سے درخواست کی۔ محمد‬
‫الغرازی نے بھی ایک ہندوستانی فلکیات کی کتاب کا ترجمہ کیا۔ ان بنیادوں پر الخوازمی‬
‫نے "فلکی اجسام کی عالمتی پوزیشن کی معلومات" کا جدول لکھا (سی ‪825‬ء )‬
‫بعد میں عربوں اور فارسیوں نے تقریبا ً وہی علم دہرایا۔ فخرالدین الرازی (‪ 606‬ہجری‬
‫دعوی کہ ستارے ساکن ہیں اور زمین سے ہم فاصلہ‬ ‫ٰ‬ ‫‪1209‬ء میں مر گیا) نے ارسطو کے‬
‫دعوی کہ تمام فلکی اجسام کی حرکات ایک جیسی ہیں‪ ،‬اور ہم‬ ‫ٰ‬ ‫ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ‬
‫شکل ہیں پر سواالت کیے۔ یہ کوپرنکس سے ‪ 300‬سال پہلے تھا جو ‪1543‬ء میں مر گیا۔‬
‫سیارے (کتاب کا نام) صفحی ‪ 12‬کہتی ہے کہ ‪ 275‬ق م میں سیحوس کے آرسٹارچس نے‬
‫کہا آسمان سورج کے گرد گھومتے ہیں‪ ،‬نہ کہ زمین کے‪ ،‬بلکہ ہر کوئی جب اس نے "جانا"‬
‫واپس آ گئے کہ پاگل تھا۔ دوسرے یونانیوں اور رومیوں نے سکھایا کہ زمین گول ھے اور‬
‫لوگ زمین کی مخالف سمت میں رہتے ہیں بمطابق لیکٹینیس (‪260-325‬ء) آسمانی ادارے‬
‫کتاب ‪ 3‬سبق ‪ 24‬صفحہ ‪94‬۔ سورۃ ‪ 258 :2‬کہتی ھے ابرہام نے کہا ہللا مشرق سے سورج‬
‫طلوع کرتا ھے اور بے تشریح بتوں کا للکارتا ھے سورج مغرب سے طلوع کرو سورۃ ‪:2‬‬
‫‪ 258‬پا الرازی کی تفسیر نے کہا کہ سورج کا مشرق یا مغرب سے طلوع ہونے کا کوئی‬
‫ثبوت نہیں‪ ،‬کیونکہ ہو سکتا ھے جو ہرکت ہر دیکھتے ہیں حقیقی حرکت سے مختلف ہو۔‬
‫التبنی ‪ /‬بتنی یہ دمشق سے تھا‪ ،‬نے دریافت کیاکہ ایک شمسی سال کتنا لمبا ہوتا ھے‪،‬‬
‫صرف درست قیمت کو نہ پاتے ہوئے ‪ 2‬منٹ ‪ 22‬سیکنڈ سے۔ مسلمانوں نے بڑی‬
‫رصدگاہیں تعمیر کیں‪ ،‬لیکن اسوقت کی دنیا کی سب سے بڑی رصد گاہ‪ ،‬مرگاہ میں ‪1258‬‬
‫میں تعمیر کی گئی۔(‪ 657‬ہجری)‬
‫دوسرے نقطوں میں گرہنوں کا منبع الطبری جلد ‪ 1‬صفحہ ‪ 236‬میں دیا گیا ھے (بالکل غلط‬
‫طریقے سے)‬
‫مختلف الہامی تحریریں اور علم فلکیات‬
‫مسیحت‪ ،‬یہودیت اور اسالم سب سکھاتے ہیں کہ خدا ہے جس نے کائنات ایک ترتیب سے‬
‫تخلیق کی ھے‪ ،‬زبور ‪ 2-1 :19‬کہتا ہے "آسمان خدا کا جالل ظاہر کرتا ھے اور زمین‬
‫اسکی دستکاری دکھاتی ہے"۔ قرآن یوسف علی کا ترجمہ ‪ 53 :14‬کہتا ہے۔ ہم جلد ہی اپنی‬
‫نشانیاں (بہت دور تک) عالقوں میں (زمین کے) دکھائیں گے اور ان کی اپنی جانوں میں‬
‫(روحوں) ظاہر نہ وہ جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" تاہم ایک دوسرے ترجمے میں یہ کہتا ہے۔ ہم انسان کو‬
‫اپنی نشانیاں افق میں ‪/‬کائنات میں دکھائیں گے اس کے ساتھ ساتھ ان کے اندر بھی۔ جہاں‬
‫تک کہ وہ قائل نہ ہو جائیں کہ یہ مکاشفہ حقیقت ہے۔ این جے داود کا ترجمہ زمین کے‬
‫متعلق ایک جسی بات کرتا ہے جبکہ احمدی مولوی شہر علی کا ترجمہ کہتا‬
‫ہے"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زمین کے تمام حصوں میں نشانیاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"(اصل میں اٹلکس) زمین کے‬
‫(دور ترین) کی بجائے ‪ ،‬یہ کہتا ہے "کائنات" محمد فاروق اعظم ملک کے ترجمے میں۔‬
‫اربری کا ترجمہ درمیانی رسائی لیتا ھے اور کہتا ہے "افق میں ہماری نشانیاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"‬
‫قطع نظر‪ ،‬اگرچہ قرآن کہتا ہے کہ ہللا کیہں دور فطرت میں نشانیاں دکھاتا ہے۔‬
‫ٹوٹنے والے ستارے‬
‫"سب سے نچلے آسمان میں چراغ (ستارے) ہیں‪ ،‬ہم نے ایسے (چراغ) (بطور)‬
‫گولےبدروحوں کو بھگانے کے لیے بنائے ہیں‪ ،‬اور ان کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ سزا تیار‬
‫کی ہے"۔ سورۃ ‪" 5 :67‬ان ستاروں کی تخلیق کے تین مقاصد ہینیعنی آسمان کی سجاوٹ‬
‫کے لیے‪ ،‬ابلیس کو مارنے کے لیے گولے اور مسافروں کے لیے رہنمائی کے لیے۔ پس‬
‫اگر کوئی مختلف تفسیر حاصل کرنے کی کوشش کرے تو وہ غلطی پر ہے اور صرف‬
‫فضول کوشش کرتا ہے" ۔ بخاری والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 5‬سبق ‪ 3‬قبل از نمبر صفحہ ‪282‬۔‬
‫ٹوٹنےوالے ستارے بعض اوقات شیطان کو کھلبلی میں ڈالنا ھےجو آسمانی رازوں کو‬
‫سننے کی کوشش کرتا ھے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 4‬عدد ‪ 902‬اور حاشیہ ‪ 647‬صفحہ‬
‫‪243‬۔‬
‫ٹوٹنے والے ستارے بُرے فرشتوں کو مارنے کے لیے ہیں اس سے پہلے کہ وہ سنے ہوئے‬
‫راز پھیال دیں۔ اگرچہ بعض اوقات بُرے فرشتے ‪،‬ان کو مارنے سے پہلے بھی پیشن گوئیاں‬
‫بتا دیتے ہیں ۔ ابن ماجہ والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 194‬صفحہ ‪110‬۔‬
‫ایک مسلمان نے تجویز دی کہ ہو سکتا ھے کہ میں یہاں غلط ہوں‪ ،‬کیونکہ اس کے‬
‫مطالعے میں کوئی برے فرشتے نہ ہوں‪،‬صرف جن ہوں میں کسی چیز کو اسالم میں یا‬
‫مسیحت کے متعلق غلط نہیں کہنا چاہتا‪ ،‬اور میں تصحیح کہ حوصلہ افزائی کرتا ہوں لیکن‬
‫یہاں ترجمے میں حقیقتا ً لفظ فرشتے ہیں"۔ یہاں اقتباس ہے‪194 :‬۔ ابوہریرہ سے روایت ہے۔‬
‫کہ نبی پاک نے کہا‪ ،‬جب ہللا نے آسمان پر ایک مسلے کا فیصلہ کیا تر فرشتوں نے‬
‫فرمانبرداری میں اس کے کالم کے آگے اپنے پر جھکا دیئے (اور ایک آواز پیدا کی)‬
‫جیسے ایک لوہے کی زنجیر چٹان پر ماری جاتی ہے پھر بھی‪ ،‬جب ان کے دلوں پر خوف‬
‫چھا گیا تو انہوں نے کہا یہ کیا ہے جو تمہارے خداوند نے کہا ہے؟ وہ کہتے ہیں "سچائی"‬
‫اور وہ سر بلند اور عظیم ہے (القرآن ‪ )23 :34‬نبی پاک نے کہا‪ ،‬پھر انہوں نے یہ الفاظ‬
‫سنے‪ ،‬اپنے کانوں کو حاالت کے مطابق کچھ سننے کے لیے اور نیچے والوں کو بتانے‬
‫کے لیے تیار ہو جاؤ۔ یہ اکثر ستارہ ٹوٹنے پر ہوتا ہے اس سے پہلے وہ نیچے والوں سے‬
‫سرگوشی نہ کر دیں۔ وہ اس (کالم) کو جو پیشن گوئی یا جادو کو اپنے منہ میں رکھتے ہیں‬
‫اور مزید براں (یہ ٹوٹنے واال ستارہ) ان کو نہیں مارتا جب تک وہ دوسروں کو نہ بتائیں۔‬
‫پھر وہ اس میں ایک سو جھوٹ کا اضافہ کر لیتے ہیں۔ صرف لفظ جو آسمان سے کان میں‬
‫پڑتا ہے سچ ہوتا ہے۔ ابن ماجہ والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 194‬صفحہ ‪110‬۔ یہ بالکل " فرشتے‬
‫ہیں جو بُرے فعل کر رہے ہیں" ٹوٹے ہوئے ستارے جنوں پر حملہ ہیں۔ صحیح مسلم والیم‬
‫‪ 4‬کتاب ‪ 24‬عدد ‪ 5538‬صفحہ ‪1210‬۔ ستارے شیطان کے خالف حفاظت کرتے ہیں۔‬
‫الطبری والیم ‪ 1‬صفحہ ‪223‬۔‬
‫جغرافیہ‬
‫عربوں کے کچھ مشہور نقشہ نگار یعقوبی ابن ہکل‪ ،‬مسعودی‪ ،‬مقدسی ‪ /‬موکداسی‪ ،‬ابن‬
‫خردھا بھی سمارا کا‪ ،‬ابکری‪ ،‬یاکت اور ابلغد‪،‬الدّرسی بڑا ذہین جغرافیائی دان تھا ۔ انگلینڈ‪،‬‬
‫پیرس‪ ،‬یورپ میں فرانس اور چین میں کنیٹن کو عجلت ‪ /‬پھرتی دکھانے واال تھا۔ دسویں‬
‫صدی میں ایک سپانوی رب مالح نے بحراوقیانوس کو لبسن سے پار کرنے کی کوشش‬
‫کی۔ دوسرے لفظوں میں زمین ایک بڑی مچھلی پر بیٹھی ہوئی ہے۔ بمطابق ایک مسلمان‬
‫مورخ الطبری والیم ‪ 1‬صفحہ ‪923-839( 220‬ء) بالکل اسی طرح یورپی۔ فارسی‪ ،‬اور‬
‫عرب سر کرنے کے لیے بہت سی فرضی کہانیاں رکھتے ہیں۔‬
‫سورۃ ‪ 86-85 :18‬بیان کرتی ہے کہ حکمران ذوالقرنین نے ڈوبتےسورج کا پیچھا کیا اور‬
‫پایا کہ یہ گدلے (کیچڑ) پانی کے چشمہ میں چال گیا۔ اب ہم جانتے ہیں کہ سورج کیچڑ‬
‫والے پانی میں نہیں جاتا۔ لیکن ابتدائی مسلمان یقین رکھتے تھے یہ حقیقتا ً ہے۔ الطبری والیم‬
‫‪ 1‬صفحہ ‪ 234‬اور دوسری مثال‪[" ،‬دھوالقارنییان] کی گواہی ہے کہ ڈوبتا سورج اپنی آرام‬
‫گاہ کی جگہ یعنی کالے اور پتلے دلدلی مٹی کے تاالب میں جاتا ہے بمطابق الطبری جلد ‪5‬‬
‫صفحہ ‪174-173‬۔‬
‫احادیث میں آب وہوا کا مطالعہ‬
‫" ابوہریرہ سے روایت ہے‪ :‬ہللا کے رسول نے کہا‪ :‬آگ نے خداوند کے سامنے یہ کہتے‬
‫ہوئے شکایت کی‪ ،‬اے مالک‪ ،‬میرے کچھ حصوں نے دوسروں کو جال کر بھسم کر دیا ہے۔‬
‫پس اسے دو اخراج کی اجازت دی گئی ایک اخراج سردیوں میں دوسرا اخراج گرمیوں‬
‫میں۔ یہ وجہ ہے کہ تم کو (گرمیوں میں) شدید گرمی لگتی ہے اور (سردیوں میں) شدید‬
‫سردی۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 4‬عدد ‪ 1290‬صفحہ ‪302‬۔‬
‫خوراک کی سائنس‬
‫ٰ‬
‫وسطی میں اگتے ہیں‪ ،‬مشرق وسط َٰی اشیا میں مسالوں کی‬ ‫ٰ‬ ‫جبکہ کچھ مسالہ جات مشرق‬
‫وسطی کی خوراک‬ ‫ٰ‬ ‫حتی کہ آج بھی مشرق‬ ‫بڑی مقدار کے لیے‪ ،‬آسمان رسائی رکھتا ہے۔ ٰ‬
‫کے مختلف اور دلچسپ ذائقے ہیں صدیوں کے تجربے اور کئی مسالوں کے ساتھ۔ کافی‬
‫وسطی میں استعمال ہوئی۔ چونکہ کافی ایک محرک ہے مسلمان علما‬ ‫ٰ‬ ‫سب سے پہلے مشرق‬
‫دعوی کیا‬
‫ٰ‬ ‫نے پہلے اس کے استعمال کو لعنت قرار دینے کی کوشش کی۔ عام مسلمانوں نے‬
‫کہ کافی اچھی ہے کیونکہ یہ رات کو ان کو نماز کے لیے بیدار رکھتی ہے۔ اور مسلسل‬
‫علما نے اپنے ذہن تبدیل کر لیے۔‬
‫تلوار کی دستکاری‬
‫جاپان سے باہر‪ ،‬دنیا میں اعلی ترین تلواریں 'شام' سے دمشقی تلواریں ہیں۔ وہ "انیلنگ"‬
‫فوالد کے راز کی وجہ سے گرتے گرتے سنبھلیں جو بڑی آہستگی سے ٹھنڈا ہوتا اور‬
‫مضبوط ہو سکتا ہے۔ اور زیادہ تیز ہو سکتی ہیں اس فوالد کی بہ نسبت جو تیزی سے ٹھنڈا‬
‫ہوتا ہے۔ بد قسمتی سے‪ ،‬جس طریقے یہ تیار ہوئی ہے سرخ گرم تلوار کو "ایک مضبوط‬
‫غالم کے جسم میں" گھسیڑنا مشکل کام ہے۔‬
‫جنگی توپیں‬
‫مسلمانوں نے کم از کم ‪ 10‬بار قسطنطینی قطب ‪670‬ء میں شروع کر کے گھیرا‪ ،‬مگر‬
‫اسے کھبی فتح نہ کر سکے یہاں تک کہ انہوں نے ایک چینی تاجر سے مقابلہ کیا۔ تاجر‬
‫نے ‪ 10000‬بازنطینی باشندے فروخت کرنے کی پیش کش کی جو شہر میں بارود کے‬
‫دھوکے میں تھا۔ وہ نیچے آئے کیونکہ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس پہلے ہی یونانی توپ‬
‫ہے ایک موٹی کشید پیٹرولیم جو پانی پر تیرتی اور آگ لگا سکتی ہے۔ پس تاجر نیچے آیا‬
‫اور بارود ‪ 80'000‬سے ‪ 100'000‬تک بیچ دیا اور‬
‫‪ 30-29‬مئی ‪1453‬ء کو دیواریں گرا دیں۔ ترکوں نے اگلے سات سالوں میں یونان کو فتح‬
‫کر لیا‪ ،‬اور ‪ 1526‬سے ‪ 1528‬تک شمال کی طرف آسٹریا تک لڑے۔‬
‫فلسفہ اور منطق‬
‫جب شہنشاہ زینو نے نیسٹورین مسیحیوں کو شام سےنکال دیا تو ان میں سے بہت سے‬
‫ایران اور بعد میں بغداد میں آباد ہو گئے۔ ان میں سے بہت سوں نے طبی علم اور ارسطو‬
‫کے فلسفے دونوں کو محفوظ کر لیا۔ ایوپمپیس ابن جبرول بھی مشہور تھا (‪1021-1058‬ء)‬
‫ایک یہودی فلسفی تھا وہ مسلم سپین میں رہتا تھا۔ وہ ارسطو کے فلسفے کا وکیل تھا۔‬
‫مسلمان ایواوز ( ‪1126-1198‬ء)ایک عظیم ارسطو کے فلسفے کا حمایتی تھا۔‬
‫تھامس ایکنس (‪1125-1274‬ء) بھی ارسطو کے فلسفے کا حمایتی تھا اس نے ایک‬
‫"ایوروستوں کے خالف دانشمندی کے انوکھے پن پر" کام لکھا۔ ُمال صدرا نے ایرانکا‬
‫فلسفی خیال تبدیل کر دیا افالطون سے ارسطو کے خیال میں‪ ،‬اسی طرح جو یورپ میں‬
‫تھامس ایکنس نے کیا۔‬
‫علم کائنات۔۔ خدا کے وجود کے متعلق‬
‫کالم دلیل‬
‫کالم کا عربی میں معنی "ابدی" ہے اور کالم کائناتی دلیل ایک اکیسی دلیل جو مسیحی اور‬
‫مسلمان دونوں خدا کے وجود کو ظاہر کرنے کے لیے ٹھیک طرح سے استعمال کر سکتے‬
‫ہیں۔ نورم گیسلہ " مسیحی حمایت کے بیکر انسائیکلوپیڈیا میں صفحہ ‪ 399‬میں اسے ایک‬
‫افقی (سیدھا خط)س شکل کی کائناتی دلیل کہتا ہے"۔‬
‫‪ )1‬ہر چیز جو پیدا ہوئی ہے اس کی تخلیق کا مقصد ہے۔‬
‫‪ )2‬کائنات جب تخلیق ہوئی ایک وقت تھا۔‬
‫‪)3‬اس لیے کائنات اپنی تخلیق کا کوئی مقصد رکھتی ہے۔‬
‫کچھ دھریوں کے اقرار نامہ میں یہ ہے جو کہنے کی کوشش کرتے ہیں کہ بالکل نیستی ‪/‬‬
‫فنا سے کچھ پیدا کیا جا سکتا ہے۔‬
‫لوگ جو کالم دلیل کی حمایت کرتے ہیں بشمول مسلمان الفارابی‪ ،‬الغرالی‪ ،‬ایویسینا اور‬
‫مسیحی ماہر علم الہیات بونا وینچر۔ ایک مسیحی فلسفی جس نے اس دلیل میں کمزوری‬
‫دیکھی ہے تھامس ایکنس تھا۔ اس نے غور کیا کہ یہ ممکن ہے کہ خدا گزشتہ ابدیت سے‬
‫کائنات تکلیق کر سکتا ہے۔ اور فطرت میں سے کوئی ثبوت نہیں آیا کہ خدا نے کائنات‬
‫وقت کے کسی مقام پر پیدا کی یا ہمیشہ کے لیے۔ ایکنس نے کائناتی دلیل کے جدید ترین‬
‫ترجمے کی حمایت کی۔ ہر چیز جو مقصد رکھتی ہے (وقت میں پیدا ہوئی یا گزشتہ ابدیت‬
‫سے) کسی چیز سے پیدا ہوئی۔‬
‫علم حیوانات‬
‫تمام براعظموں کے لوگ اسوقت بہت وہمی ہیں چینیوں کے اپنے (اچھے) اژدھا ہیں۔‬
‫یورپیوں کے اپنے بُرے اژدھا ہیں۔ سمندری دیو اور یونانی قصوں کا فرضی سانپ۔ عربوں‬
‫کے یونی کارن اور فرضی پرندے ہیں۔ بڑے سے بڑا جانور ہاتھی انڈوں کے ساتھ حتی کہ‬
‫'جن' اٹھانے سے انکار کرتے تھے۔ جن آگ سے بنے ہیں جبکہ لوگ مٹی سے بنے‬
‫ہیں۔ تاہم‪ ،‬مگارئیم الگ کچھ جنوں کا خاندان رکھتے ہیں۔ ابوداود والیم ‪ 3‬عدد ‪ 5088‬حاشیہ‬
‫‪ 4436‬صفحہ ‪1416-1415‬۔‬
‫ٹڈیاں مچھلیوں کی چھنگیوں سے پیدا ہوئی ہیں۔ بمطابق حدیث ابن ماجہ والیم ‪ 4‬عدد ‪3227‬‬
‫صفحہ ‪409‬۔‬
‫سورۃ ‪ 69 :16‬کہتی ہے کہ سہد کی مکھیوں کے پیٹوں ‪/‬جسموں کے اندر شربت ‪/‬مشروب‬
‫(شہد ) ہے جو مردوں کی شفا کے لیے اچھا ہے۔ یہ ہللا کی طرف سے نشانی ہے۔ حقیقت‬
‫میں شہد مکھی کے جسم سے باہر بنتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ شہد کے چھتے بناتی ہیں۔‬
‫مویشی‪ ،‬رطوبتوں اور خون سے دودھ بناتے ہیں سورۃ ‪66 :16‬۔ زمیں پر یا فضا میں اڑنے‬
‫والے جانوروں میں سے کئی جانور انسانوں کی طرح آبادی نہیں بناتے سورۃ ‪ 38 :6‬کے‬
‫مطابق۔‬
‫ایک مادہ بندر( بندریا)کو غلط (غیر قانونی) جنسی مباشرت کرنے کی وجہ سے مار دیا‬
‫گیا۔ بخاری والیم ‪ 5‬کتاب ‪ 58‬سبق ‪ 26‬عدد ‪ 188‬صفحہ ‪119‬۔ یہ واضح نہیں کہ کس کا‬
‫قانون نا جائز تھا۔ مباشرت کے دوران اپنے "جذیات"کے انحصار پر ایک بچہ اپنی ماں کی‬
‫نسبتباپ سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے۔ بخاری والیم ‪ 5‬کتاب ‪ 58‬سبق ‪ 49‬عدد ‪ 275‬صفحہ‬
‫‪ ،190‬بخاری والیم ‪ 6‬کتاب ‪ 60‬سبق ‪ 8‬عدد ‪ 7‬صفحہ ‪9‬۔‬
‫ناک‬
‫ابوہریرہ سے روایت ہے نبی نے کہا اگر تم سے کوئی نیند سے جاگے اور وضو کرے تو‬
‫اسے اپنی ناک میں تیں بار پانی ڈال کر دھونا چاہیے اور پھر پریشر سے باہر نکالنا‬
‫چاہیے‪ ،‬کیونکہ شیطان ساری رات ناک کے اوپر والے حصے میں ٹھہرا رہتا ہے۔‬
‫قدیم آج بھی قائم ہے جیسے حاشیہ ‪ 1‬ظاہر کرتا ہے۔ یہ کہپتا ہے کہ "ہمیں یقین رکھنا‬
‫چاہیے کہ شیطان حقیقتا ً ناک کے اوپر والے حصے میں ٹھہرا رہتا ہے اگرچہ ہم نہیں‬
‫سمجھ سکتے کیسے‪،‬کیونکہ اس کا تعلق اندیکھی دنیا سے ہے جس کے متعلق ہم ہللا کے‬
‫رسول کے بتانے کے سوا نہیں جانتے"۔ بخاری والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 54‬سبق ‪ 10‬عدد ‪ 516‬صفحہ‬
‫‪328‬۔ شیطان لوگوں کی ناک میں رات گزارتا ہے صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪462‬‬
‫صفحہ ‪ 153‬میں بھی ہے (حاشیہ ‪ 450‬بھی) سنن نساء والیم ‪ 1‬عدد ‪ 91‬صفحہ ‪167‬۔‬
‫ناک اور منہ سے پانی سوں سوں کر کے نکالنے سے‪ ،‬گناہ باہر آتے ہیں ابن ماجہ والیم ‪1‬‬
‫کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 282‬صفحہ ‪163‬۔ مگر یقین کرلیجیے کہ آپ کا ناک طاق گنتی میں صاف ہوا‬
‫ہے۔ ابن ماجہ والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 406‬صفحہ ‪228‬۔‬
‫اپنے ناک سے چھنیک کر پانی نکالنا اور حیض کا جاری ہونا شیطان کے افعال ہیں ابن‬
‫ماجہ والیم ‪ 2‬عدد ‪ 969‬صفحہ ‪87‬۔ جبکہ حیض کا جاری ہونا‪ ،‬ہو سکتا ہے حفضان صحت‬
‫کا نتیجہ ہو‪ ،‬عورتوں کو کہتے ہوئے فطری طور پر ‪،‬ہر مہینے شیطانی کام کرتیں ہیں‪،‬‬
‫کچھ زیادہ ہے۔ اس معاملے میں سآستی شیطان کی طرف سے ہے بمطابق بخاری والیم ‪8‬‬
‫کتاب ‪ 73‬سبق ‪ 125‬عدد ‪ 242‬صفحہ ‪ 157‬اور والیم ‪ 8‬کتاب ‪ 73‬سبق ‪ 128‬عدد ‪ 245‬صفحہ‬
‫‪158‬۔‬
‫بُری نظر اور قرآن‬
‫"بُری نظر ایک حقیقت ہے" بخاری والیم ‪ 7‬کتاب ‪ 71‬سبق ‪ 36‬عدد ‪ 636‬صفحہ ‪ ،427‬والیم‬
‫‪ 7‬کتاب ‪ 71‬سبق ‪ 86‬عدد ‪ 827‬صفحہ ‪538‬۔ بخاری والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 55‬سبق ‪ 9‬عدد ‪590‬‬
‫صفحہ ‪386‬۔ "بُری نظر سچ ہے" ابن ماجہ والیم ‪ 5‬عدد ‪ 3507-3506‬صفحہ ‪39‬۔ موتاہ‬
‫مالک ‪1‬۔‪1‬۔‪" 50‬۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بُری نظر کا اثر ایک حقیقت ہے" صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب‬
‫‪ 24‬عدد ‪ 5426‬صفحہ ‪1192‬۔ صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 24‬عدد ‪ 5427-5424‬صفحہ‬
‫‪1192‬۔‬
‫عامر بن ربیعہ سے کہا گیا کسی کو بُری نظر کا دیا کرو۔ ابن ماجہ والیم ‪ 5‬عدد ‪3508‬‬
‫صفحہ ‪40‬۔‬
‫تاہم‪ ،‬محمد کے بال بُری نظر کے لیے عالج تھے۔ بخاری والیم ‪ 7‬کتاب ‪ 72‬سبق ‪ 65‬عدد‬
‫‪ 784‬صفحہ ‪518‬۔ جب محمد اپنے بال کاٹتا تو اسکے صحابہ ہر لٹ کو محفوظ کرنے کے‬
‫لیے پکڑنا چاہتے محمد نے لوگوں میں بال بانٹ کر سخاوت کر دی۔ صحیح مسلم والیم ‪2‬‬
‫کتاب ‪ 7‬عدد ‪ 2994-2991‬صفحہ ‪657-656‬۔‬
‫جادو ٹونا (چھو منتر) بُری نظر کا عالج ۔ ابن ماجہ والیم ‪ 5‬عدد ‪ 3511-3510‬صفحہ ‪،41‬‬
‫والیم ‪ 5‬عدد ‪ 3512‬صفحہ ‪42‬۔‬
‫چھو منتر نظر بد کے خالف جائز ہے اور بچھو کے خالف بھی۔ ابن مجہ والیم ‪ 5‬عدد‬
‫‪ 3518-3513‬صفحہ ‪42-42‬۔‬
‫محمد نے نظر بد کے خالف اور زہریلے کیڑوں کے خالف چھو منتر استعمال کیا۔ ابن‬
‫ماجہ والیم ‪ 5‬عدد ‪ 3525‬صفحہ ‪48‬۔ محمد نے عائشہ کو نظر بد کے عالج کے لیے چھو‬
‫منتر دیا۔ صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 24‬عدد ‪ 5450-5447-5445‬صفحہ ‪1196‬۔ محمد نظر‬
‫بد پر یقین رکھتا تھا اور اس کے خالف جادو منتر ہے الطبری والیم ‪ 39‬صفحہ ‪134‬۔‬
‫اونٹ کی گردن پر ثابت ہار نہ رہنے دین ملک نے خیال کیا کہ یہ نظر بد کا سبب بنتا ہے‬
‫موتاہ ‪39‬۔‪1249‬۔‬
‫محمد متفق تھا کہ جادو منتر( قرآن کا)بُری نظر سے حفاظت کرتا ہے موتاہ مالک‬
‫‪3‬۔‪2‬۔‪4 ،50‬۔‪2‬۔‪50‬۔‬
‫قرآن کی آخری دو سورتیں ( ‪ 113‬اور ‪ )114‬نظر بد کے خالف دی گئیں ابن ماجہ والیم ‪5‬‬
‫عدد ‪ 3517‬صفحہ ‪41‬۔‬
‫تاہم‪ ،‬سورتیں ‪ 114-113‬ابن مسعود کے قرآنی ترجمہ میں غائب ہیں(فہرست صفحہ ‪ )57‬یہ‬
‫غلطی اتفاقی نہیں۔ یہ روایت کی گئی کہ ابن مسعود نے کہا۔" جادو منتر کی سورتیں( ‪113‬‬
‫اور ‪ )114‬خدا کی کتابیں نہیں"۔‬
‫)‪(www.Answering-Islam.org/Quran/Text/distortion.html.‬‬
‫ابن مسعود محمد کا ذاتی سیکرٹری تھا محمد نے لوگوں کو بتایا کہ ابن مسعود اور تین‬
‫دوسرے آدمیوں سے قرآن سیکھیں۔ بخاری والیم ‪ 6‬کتاب ‪ 60‬سبق ‪ 8‬عدد ‪ 521‬صفحہ ‪-486‬‬
‫‪ 487‬۔‬
‫طاق چیزیں‬
‫سرمے کی سالئی طاق (گنتی) میں لگانا چاہیے۔ ابن ماجہ والیم ‪ 5‬عدد ‪3498‬‬ ‫آنکھوں میں ُ‬
‫صفحہ ‪36-35‬۔‬
‫سرمے کی سالئی یا عقیق (پتھر) سے طاق دفعہ لگانا چاہیے۔ ابوداود والیم ‪1‬‬ ‫آنکھوں میں ُ‬
‫عدد ‪ 35‬صفحہ ‪8‬۔‬
‫صفائی کرنے کے لیے پتھروں کی تعداد طاق بہتر ہے صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب‪ 7‬عدد‬
‫‪ 2982‬صفحہ ‪655‬۔ اپنے آپ کو طاق تعداد میں ڈھیلوں سے صاف کرو۔ سنن نساء والیم ‪1‬‬
‫عدد ‪ 43‬صفحہ ‪149‬۔ جب فطرت کے بالوے کا جواب دو‪ ،‬تو اپنے آپ کو ہمیشہ طاق تعداد‬
‫عقیق (پتھر) سے پونچھو۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪ 463-458‬صفحہ ‪-153‬‬
‫‪154‬۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابوداود والیم جلد ‪ 1‬سبق ‪ 21‬عدد ‪ 40‬صفحہ ‪ 10‬کے مطابق تین پتھر لیں۔‬
‫محمد باقاعدگی سے طاق تعداد میں کجھوریں کھاتا تھا بخاری والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 15‬سبق ‪ 4‬عدد‬
‫‪ 73‬صفحہ ‪38‬۔‬
‫نماز میں یقین کر لو کی تم نے اسے طاق رکوع میں ختم کیا یے صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب‬
‫‪ 4‬عدد ‪ 1644-1632‬صفحہ ‪364-362‬۔‬
‫رات کو طاق رکوع میں نماز ادا کرو۔ سنن نساء والیم ‪ 2‬عدد ‪ 1295‬صفحہ ‪ ،392‬والیم ‪2‬‬
‫عدد ‪ 1712-1711‬صفحہ ‪ ،398‬والیم ‪ 2‬عدد ‪ 1718-1714‬صفحہ ‪ ،400-399‬جلد ‪ 2‬عدد‬
‫‪ 1759‬صفحہ ‪415‬۔‬
‫اپنا ناک طاق تعداد میں صاف کرو۔ ابن ماجہ جلد ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 406‬صفحہ ‪228‬۔ ایک‬
‫مسلمان کو طاق تعداد میں نمازیں پڑھنی چاہیے۔ ابن ماجہ جلد ‪ 2‬عدد ‪ 1170-1169‬صفحہ‬
‫‪194-195‬۔‬
‫دوسرے اوھام (وہم)‬
‫"وہ جس ن ے صبح کو سات کھجوریں (زمین کی) ان دو الوا مسطحوں کے درمیان کھائیں‬
‫اسے شام تک کو زہر نقصان نہیں دیتا"۔ صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 21‬عدد ‪ 5080‬صفحہ‬
‫‪ ،1129‬جلد ‪ 3‬کتاب ‪ 21‬عدد ‪5081‬۔ بھی جادو کا اضافہ کرتی ہے۔ کچھ جادو ٹھیک ہیں‬
‫کیونکہ سید بن ُجبیر نے جادو کا عمل کیا جب اسے بچھو نے ڈنگ کیا اس نے یہ محمد‬
‫سے سیکھا تھا۔ صحیح مسلم جلد ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 625‬صفھہ ‪141‬۔ محمد نے انصار لوگوں‬
‫کو بچھو کے ڈنک کا زہر دور کرنے کے لیے ایک جادو منتر دیا صحیح مسلم والیم ‪3‬‬
‫کتاب ‪ 24‬عدد ‪ 5448-5444-5442‬صفحہ ‪1196-1192‬۔ تعویزوں کا کام‪ ،‬لیکن یہ مسلمان‬
‫استعمال نہیں کرتے۔ ابن ماجہ والیم ‪ 5‬عدد ‪ 3530‬صفحہ ‪52-51‬۔‬
‫ایک افعی اسقاط حمل کا باعث بنتا ہے۔ ابن ماجہ جلد ‪ 5‬عدد ‪ 3535-3534‬صفھہ ‪55-54‬۔‬
‫پہلے دائیں پاوں میں جوتا پہنیں اور بائیں پاؤں سے پہلے جوتا اتاریں۔ ابن ماجہ جلد ‪ 5‬عدد‬
‫‪ 3616‬صفحہ ‪ 96-95‬موتاہ مالک ‪15‬۔‪7‬۔‪48‬۔ جو آدمی قابل اعتبار چیزیں کہتا ہے وہ نا‬
‫گہانی مصیبت میں اس دن یا رات مبتال نہ ہو گا ابو داود والیم ‪ 3‬عدد ‪ 5069‬صفحہ ‪1411‬۔‬
‫اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ پیو‪ ،‬کیونکہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا پیتا ہے۔ موتاہ‬
‫مالک‪6‬۔‪4‬۔‪49‬۔ جبرائیل فرشتے نے محمد کے ہر جادو منتر اور اس خالف بُری نظر کا‬
‫ایک جادو منتر سے عالج کیا۔ ابن ماجہ والیم ‪ 5‬عدد ‪ 3533‬صفحہ ‪47‬۔‬
‫اس نبی کی پیروی کرنا جس پر جادو ہو گیا تھا‬
‫محمد پر ایک دفعہ جادو ہو گیا۔ عائشہ سے روایت ہے "نبی پر جادو ہو گیا اس طرح اس‬
‫نے رومانوی حرکت شروع کر دی۔ جو چیز وہ کر رہا تھا جیسے وہ حقیقتا ً نہیں کر رہا۔‬
‫ایک دن اس نے ہللا سے کافی دن دعا مانگی اور پھر اس نے کہا۔ میں محسوس کرتا ہوں‬
‫کہ ہللا نے مجھے وہی بھیجی ہے کہ مجھے اپنا عالج کیسے کرنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" بخاری جلد‬
‫‪ 4‬کتاب ‪ 54‬سبق ‪ 10‬عدد ‪ 490‬صفحہ ‪ ،317‬جلد ‪ 4‬سبق ‪ 34‬عدد ‪ 400‬صفحہ ‪ ،267‬جلد ‪8‬‬
‫سبق ‪ 56‬عدد ‪ 89‬صفحہ ‪ ،57-56‬جلد ‪ 8‬سبق ‪ 59‬عدد ‪ 400‬صفحہ ‪ ،267-266‬جلد ‪ 7‬سبق‬
‫‪ 49-47‬عدد ‪ 660-658‬صفحہ ‪443-441‬۔‬
‫اس بیان میں مزید تفصیالت ہیں۔ عائشہ کا بیان ہے‪ :‬نبی نے ایسا کرنا جاری رکھا اور ایسی‬
‫خیاالتی تصویریں کافی دیر بناتا رہا۔ کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ جنسی رشتہ بنائے ہوئے‬
‫ہے اور حقیقت میں اس نے ایسا نہ کیا۔ ایک دن اس نے مجھ سے کہا اے عائشہ! ہللا نے‬
‫مجھ سے ایک مسلہ کے متعلق مجھے ایک ہدایت کی ہے جس کے متعلق میں نے اس (ہللا)‬
‫سے پوچھا ہے۔ دو آدمی میرے نزدیک آئے ایک میرے پاؤں کے نزدیک بیٹھ گیامیرے سر‬
‫کے نزدیک بیٹھے ہوئے نے (میری طرف اشارہ کرتے) پوچھا‪ ،‬اس آدمی کے ساتھ کیا‬
‫غلط ہوا ہے؟ دوسرے نے جواب دیا یہ جادو کے اثر میں ہے۔ پہلے نے پوچھا کس نے اس‬
‫پر جادو کیا؟ دوسرے نے جواب دیا لُبید بن عاصم نے"۔ پہلے نے پوچھا کونسا مواد‬
‫(استعمال ہوا ہے)؟ دوسرے نے جواب دیا نر کجھور کے درخت کے زر دانے سے ایک‬
‫کنگھی سے اور کنگھی اس کے بالوں سے رگڑی گئی دھرواں کنویں میں پتھر کے نیچے‬
‫رکھا گیا تھا"۔ پھر نبی اس کنویں پر گیا اور کہا "یہ وہی کنواں ہے جو خواب میں مجھے‬
‫دکھائی دیا تھا۔ اس کے کجھور کے درخت کی چاٹیاں شیطان کت سروں کی طرح دکھائی‬
‫دیتی ہیں اور اس کا پانی حینا آمیزشکی طرح دکھائی دیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" عائشہ نے اضافہ‬
‫کیا۔"(جادو گر) لُبید بن عاصم بنی ُزریک سے ایک آدمی تھا اور یہودیوں کا ایک دوست‬
‫تھا"۔ بخاری جلد ‪ 8‬کتاب ‪ 73‬سبق ‪ 56‬عدد ‪ 89‬صفحہ ‪ ،57‬بخاری جلد ‪ 8‬کتاب ‪ 73‬سبق ‪59‬‬
‫عدد ‪ 400‬صفحہ ‪266‬۔ لبید بن ایلعاصم یہودی نے محمد پر جادو کر دیا۔ صحیح مسلم والیم‬
‫‪ 3‬کتاب ‪ 24‬عدد ‪ 5429-5428‬صفحہ ‪ ،1193-1192‬صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 4‬عدد‬
‫‪ 1888‬صفحہ ‪411‬۔ اگر کوئی جان بوجھ کر محمد سے ایک جھوٹ منسوب کرتا ہے ان کا‬
‫مسکن جہنم ہے۔ ابن ماجہ جلد ‪ 5‬عدد ‪ 3754‬صفحہ ‪ ، 162-161‬ابوداود والیم ‪ 3‬سبق ‪1372‬‬
‫عدد ‪ 3643‬صفحہ ‪ 1036‬بھی دیکھیے۔ پس ایک مسلمان کو محتاط رہنا چاہیے اگر وہ کہتا‬
‫ہے تمام بخاری پر اعتبار اور پیروی کرنی چاہیے۔ صحیح مسلم ‪ ،‬ابن ماجہ جو زیادہ مسلم‬
‫شریعت کی بنیاد قائم کرتی ہیں۔" ایک جو چاندی کے برتن میں پیتا ہے اپنے پیٹ میں جہنم‬
‫کی سزا التا ہے"۔ موتاہ مالک ‪11‬۔‪7‬۔‪49‬۔‬
‫ہللا پر یقین کا مطلب ہے وہم پرستی کو پیچھے چھوڑنا!‬
‫حوالہ جات‬
‫البخاری‪ ،‬صحیح بخاری۔( مترجم محمد محسن خان‪ ،‬المکتب السالفیات المدینۃ المنورہ‬
‫(تاریخ نہیں) (‪ 9‬جلدیں) بہت مستند سآنی احادیث کا مجموعہ)‬

‫اربری‪ ،‬اے۔ جے۔ قرآنی تفسیر۔ مکمیالں پبلشنگ کمپنی انچارج ‪1955‬۔ (یوسف علی کا‬
‫ترجمہ اس سے زیادہ درست اور نمایاں ہے)‬

‫کیمبل‪ ،‬ولیم۔ قرآن اور بائبل تاریخ اور سائنس کی روشنی میں۔ عرب ورلڈ منسٹریز۔ ‪،1986‬‬
‫‪ 2002‬ڈاکٹر کیمبل ایک طبی ڈاکٹر ہے جو عربی بولتا ہے اور شمالی افریقہ میں کام کیا‬
‫ہے۔‬

‫انسائیکلو پیڈیا برٹنیکا۔ انسائیکلوپیڈیا برٹنیکا انچارج ‪ 1958‬جلد ‪ ،13‬صفحہ ‪8-7‬۔‬

‫القرآن کے معنوں کا انگریزی ترجمہ‪ :‬انسانیت کے لیے رہنمائی۔ مصنف محمد فاروق اعظم‬
‫ملک۔ انسٹٹیوٹ آف اسالمک نالج ‪1997‬۔‬

‫گیسلر‪ ،‬نارمن ایل۔ بیکر انسائیکلوپیڈیا آف کرسچن اپالوجیٹکس۔ بیکر بُکس ‪1999‬۔‬

‫دی ہولی قرآن۔ (عربی اور انگلش) ریوازڈ اینڈ ایڈٹڈ پریزیڈنیسی آف اسالمک ریسرچ‪ ،‬آئی‬
‫ایف ٹی اے‪ ،‬کال اینڈ گائیڈنیس۔ کنگ فہد ہولی قرآن پرنٹنگ کمپلیکس۔ (انگریزی مترجم‬
‫عبدالہہ یوسف علی تھا) ‪ 1410‬ہجری۔‬

‫مسلم‪ ،‬امام۔ (انگریزی میں عبدہللا حمید صدیقی نے پیش کیا) صحیح مسلم ۔ انٹرنیشنل‬
‫اسالمک پبلشنگ ہاوس۔ (تاریخ نہیں) ‪ 4‬جلدیں۔‬

‫نساء امام ابوعبدالرحمان احمد۔ سنن نساء مترجم محمد اقبال صدیقی قاضی پبیکشینز ‪1994‬۔‬
‫سگان‪ ،‬کارل‪ ،‬جو ناتھن نورٹن لیونارڈ۔ پالٹس۔ ٹائم الئف بُکس ‪1969‬۔‬

‫سنن ابوداود۔ مترجم احمد حسن شاہ محمد اشرف پیبلشرز ‪1996-1984‬۔‬

‫انن ابن ماجہ۔ مترجم محمد طفیل انصاری۔ قاضی پبیکشینز ذوالقرنین چیمبرز (پاکستان)‬
‫‪1994‬۔‬
‫وان نوسڑانڈز سائنٹیفک انسائیکلوپیڈیا‪ ،‬ایڈیشن۔ ڈی۔ وان نوسٹرانڈ کمپنی‪ ،‬انچارج ‪1968‬۔‬
‫ورلڈ بُک انسائیکلوپیڈیا۔ ورلڈ بُک انچارج۔ ‪1990‬‬

‫یحی بن شرف النبوی‪ ،‬امام ابوذکریا (تالیف کرنیواال)‪ ،‬ایس‪ ،‬ایم‪ ،‬مدنی عباسی (مترجم)‬
‫ٰ‬
‫ریاض السلحین۔ انٹرنیشنل اسالمک پیبلشنگ ہاوس۔ (تاریخ نہیں) (‪ 2‬جلدیں)‬

‫‪http://www.nlm.nih.gov/hmd/arabic‬‬
‫عربی ‪ /‬فارسی دنیا میں ادویاتی تاریخ کے لیے۔‬

‫‪http://www.masnte.org/history.asp?id=1033‬‬

‫‪http://www.iad.org/Islam/medicine.html‬‬
‫محمد کا بیان کردہ رات کا سفر‪،‬سورۃ ‪ ۱۷‬میں‬
‫"پاک ذات ہے جو لے گیا اپنے بندے کو روت ہی راتادب والی مسجد سے پرلی‬
‫مسجد تک جس میں ہم نے خوبیان رکھی ہیں دکھا دیں ا ِسکو ُکچھ اپنی قدرت کے‬
‫سنتا دیکھتا(تمام چیزیں)"۔‬
‫نمونے ہی ہی ہے ُ‬
‫پس سورۃ ‪ُ ۱۷‬کھلتی ہے۔ جو رات کا سفر کہالئی‪،‬جسے عبدہللا یوسف علی نے‬
‫ترجمہ کیا۔بُہت سے مسلمان اس واقعے سے واقف ہیں‪،‬جو معراج کہالتا ہے‪،‬جس‬
‫ہیں‪،‬حتی کے مسلمان سورۃ‪ ۱ :۱۷‬کو ‪،‬قرآن کی معجزانہ‬
‫ٰ‬ ‫کے مختلف رجات‬
‫سچائی کو بطور ثبوت رکھتے ہیں‪،‬ہو سکتا ہے کہ وہ غور نہیں کرتے ہوں گے‬
‫کہ وہ مشکالت اور اضتالفات جو ُرٹھتی ہیں‪ ،‬قرآن کی سچائی کیلیے ثبوت نہ ہو۔‬
‫سمجھنے کیلیے یہ اہم ہے کہ آپکا مذہب کیا سکھاتا ہےآیا کہ مسیح ‪،‬یہودی یا‬
‫مسلمان ہو۔ہم تمام کو اپنے مذہب کا دفاع کرنے کیلیے خوش ہونا چاہیے۔جیسا آپ‬
‫سوچتے ہیں۔کہ رات کے سفر کی پڑتال کرنا تمہیں ضرور ہے متعلقہ حقائق کا‬
‫اور فیصلہ کرنا کہ جو ایمان رکھتے ہیں ہو حقیقتا ً گیا واقع ہوا ہے۔‬
‫اگر محمد نے مافوں الفظرت طور پر ‪،‬اپنے وقت میں یروشلم میں کسی مسجد کی‬
‫زیارت کی تھی ‪ ،‬کیا وہاں واقعی یروشلم میں ہیکل کے پہاڑ پر کوئی‬
‫مسلمان مسجد تھی جبکہ محمد ابھی تک زندہ تھا؟کیا وہاں ہیکل کے پہاڑ‬
‫پر کوئی مسیحی ِگرجا یا یہودی عبادت خانہ تھا؟ یا جب کہ یروشلم فارسی قبضہ‬
‫میں تھا‪،‬کیا ہیکل کے پہاڑ کا عالقہ کوڑاکرکٹ پھینکنے کیلیے استعمال ہوتا تھا‪،‬‬
‫جیسے انسائیکلو پیڈیا برٹنیکا اور مسلمان تاریخ دان ابطری کہتے ہیں؟‬
‫دعوی کرتے ہیں کہ یروشلم دور دراز کا شہر تھا‬
‫ٰ‬ ‫مسلمان‬
‫ُکچھ غیر مومولی مسلمان تشریجات پر نظر کرنے سے پہلے‪ ،‬ہم مختصر طور‬
‫پر ایک معیاری مسلمان تشریح پر غور کرتے ہیں ۔عبدہللا یوسف علی سورۃ‬
‫محمد کے‬
‫ؐ‬ ‫‪ ۱۷‬کے اپنے متعارف میں بیان کرتا ہے‪":‬یہ[سورۃ ‪ ]۱۷‬نبی پاک‬
‫رات کے سفر کو کھولتی ہے‪:‬وہ مقدس مسجد[ مکہ کی]سے دوردروز مسجد‬
‫[یروشلم] کی طرف ایک رات میں لے جایا گیااور ہللا کی نشانیوں میں سے ظاہر‬
‫کی گئیں۔معسروں کی اکثریت اس رات کے سفر کو حقیقتا ً لیتے ہیں۔حدیث کا‬
‫ادبی مواد اس سر کی تفصیل بیان کرتا ہےاور اسکا مطالعہ اس کے معنی کو‬
‫تسصیلی طور پر بیان کرنے میں مدد دیتا ہے۔نبی پاک پہلے یروشلم میں‬
‫مکاشفات کی پہلی نشست میں لے جایا گیا‪،‬اور پھر سات آسمانوں میں سے‬
‫اآنچے تخت کی طف لے جایا گیا"۔‬
‫یوسف علی کا حاشیہ ‪۲۱۶۸‬۔"دوردراز مسجد کا اشارہ ضرور ماریاہ کے پہاڑ‬
‫پر یروشلم میں سلیمان کی ہیکل کی طرف ہونا چاہیے ۔جس کہ قریب یا‬
‫عمر کی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔یہ اور‬ ‫پاس چٹان کا ُگنبد کھڑا ہے اُسے حضرت ُ‬
‫االقعی) کو عامر‬
‫ٰ‬ ‫وہ مسجد جو دوردراز کی مسجد مشہور ہے(مسجد‬
‫طس نے مکمل‬ ‫‪،‬عبدالمالک نے ‪ ۶۸‬ھبح میں مکمل کیا۔۔۔اور ‪ ۷۰‬م میں شہنتاہ ِط ُ‬
‫طور پر مسمار کردیا"۔‬
‫فاروق اعظم ملک کا سورۃ ‪ ۱ :۱۷‬کا ترجمہ۔"اُسکو جالل جس نے اپنے‬
‫االقعی(یروشلم) تک لیا۔جس‬
‫ٰ‬ ‫بندہ (محمد)کو مسحدالحرام (مکہ میں) سے مسجد‬
‫کے نزدیک ہم نے برکت دی‪،‬اس طرح ہم اُسے اپنی نشانیوں میں سے دکھا‬
‫سکتے ہیں۔ یقینا ً وہ ایک ہے جو ُ‬
‫سنے ہواال اور دیکھنے واال ہے"۔‬
‫آؤ خلیفہ عمر سے سوال کریں‬
‫آؤ اسے ایک دفعہ قائَ کریں اور تمام کیلیے یہ پوچھتے ہوئے کہ عمرنے کیا‬
‫ِکیا۔عمر محمد کا صحاجی اور خلیفہ ابوبکر کے مرنے کے بعد تمام مسلمانوں کا‬
‫رہنما‪،‬جاتا تھا کہ یروشلم کا سورۃ ‪ ۱۷‬میں میں کیا مطلب ہے کیونکہ ‪ ۶۳۸‬م میں‬
‫عمر نے سورۃ ‪ ۱۷‬کا شروع یروشلم داخل ہونے کے بعد پڑھی۔‬
‫مارپیٹ کیلیے نقطہ کے اظہار ندامت کیلیے‪،‬لیکن مسلمانوں کی اکثیت کا خیال یہ‬
‫کہ محمد سورۃ ‪ ۱۷‬میں یروشلم میں دوردراز مسجد میں گیا۔‬
‫مسجد کیلیے اظام اتعمل‬
‫بنیادی نقطہ یہ کہ رات کا سفر ایک زمانے کے حساب لگانے میں غلطی کو‬
‫ظاہر کرتا ہے۔یہ ایسے بیان کیا جاتا ہے‪":‬کسی کی موجودگی کے طور پر‬
‫نمائندگی یا کسی دوسرے میں کسی چیز کا واقعہ ہونا یہ سیبت تاریخ وار‪،‬مناسب‬
‫یا تاریخ تربیت کے‪:‬۔ مثال کے طور پر‪،‬اگر تم‪۱۳ ،‬ویں صدی کی لڑائی کے ایک‬
‫حقیقی بیان و پڑ رہے ہیں۔اور کہانی کا حصہ جیٹ ہوائی جہازوں کو شامل‬
‫کرلے‪،‬تو تم فورا ً پہچان لو گے کہ ُکچھ غلط ہےیسے ہی کسی زمانے میں حساب‬
‫لگانے میں غلطی ‪،‬فورا ً کسی کام میں شامل ہوجائیگی جیسے کوئی فریبی کام۔‬
‫اسی خیال کو ذہن میں رکھتے ہوئےہم خاص طور پر رات کے سفر پر نظر‬
‫ڈالینمحمد نے ‪ ۶۱۷‬اور ‪ ۶۲۴‬کے درمیان کسی وقت رات کا سفر کیا۔قرآن کے‬
‫مطابق ‪،‬محمد نے اُس وقت دوردراز مسجد(االقعٰ ) کی زیارت کی۔تاہم ‪ ،‬اُس وقت‬
‫یروشلم میں کسی قسم کی مسجد کا وجود نہ تھا۔چٹان کا ُگنبد ‪۷‬ویں صدی کے‬
‫آخر میں عبدالمالک نے تعمیر کیا‪،‬عمر نے ‪ ۶۳۷‬م میں اصلی االقعٰ مسجد تعمیر‬
‫کی‪(،‬اھرچہ عبدالمالک نے االقعٰ کو دوبارہ تعمیر کیا) پس نے کہاں زیارت‬
‫کی؟آؤ اُسے مزید تفصیل میں پرکھیں۔‬
‫اُس نے بُلند کیا جس نے اپنے خادم[محمد] کو اُٹھایا رات کو مسجد الحرام (مکہ)‬
‫االقعی تک[ یروشلم ؟]‬
‫ٰ‬ ‫سے مسجد‬
‫االقعی کہاں ہے؟ زیادہ متعلقہ سوال یہ ہے کہ ‪ ۶۲۴‬کے سال میں‬
‫ٰ‬ ‫پس یہ مسجد‬
‫االقعی کہاں تھی؟ یہ سوال ہے جس کا ایک مسلمان کو جواب دینا‬
‫ٰ‬ ‫مسجد‬
‫ہے۔کیا یہ یروشلم ہوسکتا تھا؟ثبوت واضح طور پر اشارہ کرتا ہے کہ یہ نہیں‬
‫ہوسکتا۔یہ ہے کیونکہ اُس وقت یروشلم میں کوئی مسجد نہ تھی۔ نہ ہی قرآن میں‬
‫شدہ مساجد کے نام میں‬‫یروشلم نام آیا ہے‪،‬اور نہ ہی یروشلم میں بعد میں تعمیر ُ‬
‫رات کا سفر ہے۔‬
‫رات کے سفر میں یروشلم میں کوئی مسجد نہ تھی‬
‫‪ ۶۳۸‬م کے موسم بہار میں ‪،‬خلیفہ عمر‪ ،‬سفرونیس کی درخوات پر یروشلم‬
‫کمت کرنے کیلیے۔خاص طور پر ‪ ،‬عمر آیا کیونکہ‬ ‫آی‪،‬بزرگان اسرائیل پر ح ُ‬
‫ِ‬
‫سفرونیس طویل محا صرے کے بعد یروشلم حوالے کرنے کیلیے تیارتھا۔تاہم‪،‬‬
‫سفرونیس نے اپنے آپکو خلیفہ کے حوالے نہ کیا۔یاد رکھیں‪،‬یہ واقعہ رات کے‬
‫سفر کے کم از کم چودہ سال بعد رونما ہوا اور محمد کی وفات کے چھ سال بعد۔‬
‫یروشلم میں مسجد کی جگہ یہاں یہودیوں کی ہیکل کھٹری تھی۔اُس وقت یہ ایک‬
‫مبلے کا ڈھیر تھا۔ عمر نے لوگوں کو بتایا کہ ملبہ صاف کرنے میں اُس کی مثال‬
‫کی پیروی کریں۔ابطری واسیم ‪ ۱۲‬صفحہ ‪۱۹۵‬۔ ‪۱۹۶‬۔‬
‫دعوی کیا کہ اُس کا خیال ہے کہ محمد کی زندگی میں‬
‫ٰ‬ ‫اب ایک مسلمان نے‬
‫االقعی مسجد‬
‫ٰ‬ ‫یروشلم میں ایک مسجد تھی۔جب مزید پوچھا‪ ،‬اس نے خیال کیا کہ‬
‫(نہ کہ چٹان کا گنبد) ایک مسجد تھی یسوع کے زمانے سے پہلے یہاں تمام‬
‫بیٹھے ہووں بند کردیا گیا۔‬
‫اگر چہ ‪ ،‬یہ کوئی نظر یہ نہیں ‪،‬چونکہ یہ محض خیرخوہ خیال تھا۔‬
‫(‪ :)1‬اس سے پیچھے کوئی تاریخی ثوت نہیں۔‬
‫(‪ :)2‬ایک مسلمان تارخی ثبوت ہے جو اس سے اختالف کرتا ہے‪،‬اور‬
‫(‪ :)3‬یہ کسی طرح سے بھی مسلمانوں کے مسئلے کو حل نہیں کرے‬
‫طس کی طرح ‪ ۷۰‬میں مکمل طور پر روشلم کوتباہ‬ ‫گا‪ ،‬چونکہ رومی شہنشا ِط ُ‬
‫کیا۔‬
‫االقعی مسجد ‪ ،‬مکہ میں مسجد کے ‪ ۴۰‬سال تعمیر کی گئی ‪،‬بمطابق‬
‫ٰ‬ ‫یروشلم میں‬
‫ابن ماجہ واسیم ‪ ۷۵۳ :۱‬صفحہ ‪۴۱۴‬۔‬ ‫ِ‬
‫جب عمر شہر میں نگران ہوا‪ ،‬تو اس نے ہیکل کے پہاڑ کی لے جانے کا‬
‫کہا(جہاں بعد میں چٹان کا گنبد تعمیر کیا گیا) وہ ریاست کے عالقے کی‬
‫بوسیدگی پر قاب ِل نفرت ہوگیا‪،‬ب ب نماز کا وقت آیا تو اُس نے کسی مسیح‬
‫یادگار میں نماز پڑھنے سے انکار کردیا۔لیکن قداے کا روڈو میکسمس کی‬
‫سیڑھیوں میں نماز پڑھی‪،‬جو گلی کے قریب تھی۔عمر نے مسجد میں کیونہ نماز‬
‫پڑھی؟جواب ہے کیونکہ وہاں ابھی تک کوئی مسجد نہ تھی‪،‬‬
‫احادیث اور معراج کا سفر"۔۔۔رسول ہللا نے حقیقتا ً اپنی آنکھوں سے رویا‬
‫دیکھی۔۔۔ رات کو اپنے رات کے سفر میں جو یروشلم کی طرف تھا(اور پھر‬
‫آسمان کی طرف تھا)لعنتی درخت کا ذِکر قرآن میں کیا گیا ہےالزقون درخت ہے"‬
‫بخاری واسیم ‪ ۸‬کتاب ‪ ۷۸‬نمبر ‪ ۶۱۰‬صفحہ ‪۳۹۸‬۔جابربن عبدہللا کا بیان ہے کہ‬
‫سنا "جب قریش کے لوگ مجھ پر ایمان نہ الئے‬ ‫اس نے رسول ہللا کو یہ کہتے ُ‬
‫(یعنی میرے معراج کے سفرکی کہانی ) میں ہجر میں کھڑا تھا اور ہللا نے‬
‫میرے سامنے یروشلم دیکھایا‪،‬اور میں نے اُن سے بیان کرنا شروع کیا جبکہ میں‬
‫اس دیکھ رہا تھا"۔بخاری واسیم ‪ ۵‬کتاب ‪ ۵۸‬نمبر ‪ ۲۲۶‬صفحہ ‪۱۴۲‬۔‬
‫دوسرے الفاظ میں‪،‬مکہ کے لوگ محمد پع ایمان نہیں التے‪،‬پس محمد نے اُن‬
‫سے یروشلم کے بارے میں بیان کیا یہ نہیں کہتا کہ یہ تصدیق تھی کہ محمد‬
‫درست ہے‪،‬یا یہ کہ اہ ِل مکہ اس کے بعد محمد پر ایمان لے آئے۔درحقیقیت اہ ِل‬
‫مکہ اور مسلمانوں کے درمیان جنگیں تمام اس کے بعد تھیں۔‬
‫اب ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے‪ ،‬کسی آزادانہ تصدیق کے بغیر ‪،‬اس کا مطلب‬
‫یہ نہیں کہ اگر یہ مکہ والوں کیلیے یہ "ثبوت" مکہ والو ں کے غیر قائل‬
‫چھوڑا۔[موسی] وہ‬
‫ٰ‬ ‫چھوڑا۔معراج کے سفر کے دوران ‪ :‬جب میں نے[محمد] اُسے‬
‫موسی نے کہا‪ ،‬میں روتا ہوں‬
‫ٰ‬ ‫رویا۔ کسی نے اُس سے پوچھا تم کیوں روتے ہو؟‬
‫بطور نبی بھیجا گیاجس کے پیروکار‬
‫ِ‬ ‫کیونکہ میرے بعد ایک جوان آدمی کو‬
‫میرے پیروکاروں کی نسنت زیادہ تعداد میں جنت میں داخل ہونگےبخاری‬
‫واسیم ‪ ۵‬کتاب ‪ ۵۸‬نمبر ‪ ۲۲۷‬صفحہ ‪۱۴۶‬۔‬
‫اقصی پاک مسجد کا عمرہ کرتا ہے تو اس کے پیچھلے اور بعد کے ُگناہ‬
‫ٰ‬ ‫مسجد‬
‫معاف ہوجاینئگے‪،‬یا اُسے جنت کی ضمسنت دی جائے گی ۔الوی اور عبدہللا کو‬
‫شک تھا کہ کسی نے یہ الفاظ کہے۔۔۔"ابوداؤد واسیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۷۳۷‬صفحہ ‪۴۵۷‬۔‬
‫اقصی مسجد یروشلم میں ‪ ،‬مکہ میں مسجد کے ‪ ۴۰‬سال بعد تعمیر ہوئی ابن ماجہ‬
‫ٰ‬
‫واسیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۷۵۳‬صفحہ‪۴۱۴‬۔‬
‫پس ہم دیکھتے ہیں کہ نہ صرف محمد کے معراج کے سفر کا یروشلم میں فاصلہ‬
‫غلط ہے بلکہ ہم دیکھتے ہیں معاون احادیث ظاہر کرتے ہیں کہ مسلمان اس‬
‫معراج کے سفر کو حقیقت مانتے ہیں۔مندرجہ ذیل میں رات کے سفر کے‬
‫متعلق ُکچھ نظریات ہیں اور مسیحیوں کے ردِعمل۔‬
‫سورۃ ‪ ۱۷‬نظریات اور ردِعمل‬
‫نظریہ‪ :1‬مسجد نے ہیکل پہاڑ پر قبضہ کیا؟‬
‫اُس جگہ محمد سے پہلے یروشلم میں کوئی مسجد تھی۔شاید وہ اس جگہ یروشلم‬
‫میں بے کار نیٹھا رہا قدیم زمانے سوار ہوا محمد کے زمانے تک صرف بستر‬
‫پر یروشلم یروشلم میں بیٹھا رہا۔‬
‫ایک انڈونیشیائی کتابچہ بھی کہتا ہے کہ یہ ہیکل کے پہاڑ پر بیٹھا تھا۔کتابچہ کا‬
‫عنوان تھا‪ ،‬اسرا اور معراج نبوی محمد نے دیکھا مصنف الکا کرتا ‪۲۰‬‬
‫بطور ُخدا‬
‫ِ‬ ‫رسیع انحیر ‪ ۱۴۲۷‬متی ‪ ۲۰۰۶‬میں شائع ہوا کہتا ہے کہ صرف‬
‫معجزات کرسکتا ہے(جیسے مس ٰی سمندرمیں سے چال)مسلمان بطور وفادار‬
‫لوگوں کا ایمان ہونا چاہیے کہ یہ وقع حقیقتا ً ہوا ہے اور سورۃ ‪ ۱ :۱۷‬کا حوالہ‬
‫دعوی کرتا ہے کہ محمد نے ٹھیک طور پر مسجد ِ‬‫ٰ‬ ‫دیتا ہے۔صفحہ ‪ ۲‬میں یہ‬
‫االقصی مسجد ہے کوئی چیز یا یروشلم نہیں۔‬
‫ٰ‬ ‫اقصی کی تشکیل دی ‪،‬یہ‬
‫ٰ‬
‫االقصی جگہ ہیکل کے پہاڑ پر‬
‫ٰ‬ ‫ردِعمل‪ :1‬ہم جانتے ہیں کہ یہ درست نہیں یونکہ‬
‫ہتے‪،‬اور ہم ہیکل پہاڑ کی تاریخ اچھی طرح جانتے ہیں‪ ،‬کوئی ملبے کا ڈھیر‬
‫کوئی باغ نہیں ہوتا‪،‬ملبے کا ڈیر پر کسی مسجد‪/‬ہیکل دوسری عبادت کی جگہ کا‬
‫کوئی ڈمانچہ نہیں۔‬
‫طس نے ‪ ۷۰‬میں یہودی ہیکل برباد کردی۔دوؤد اور سلیمان‬ ‫‪ :1‬رومی شہنشاہ ِط ُ‬
‫دوسری عمارت کے کھنڈرات میں کوئی مسجد تعمیر کرنے کیلیے زمین پر‬
‫‪،‬حتی‬
‫ٰ‬ ‫واپس نہ آئے‪ ۷۰،‬م میں کسی ملبے کے ڈھیر کےوسط میں‪،‬مسیح کے بعد‬
‫طس نے مکمل طور پر ‪ ۷۰‬م میں ہیکل کے‬ ‫کے یوسف علی تسلیم کرتا ہےکہ ِط ُ‬
‫پہاڑ پر عمارت مسمار کردیا۔یوسف علی کا شیہ ‪ ۲۱۶۸‬کہتا ہے۔"دوردراز کی‬
‫مسجد ‪،‬موریاہ کے پہاڑ پر یروشلم میں سلیمان کی ہیکل کی جگہ کی طرف‬
‫اشارہ ہے۔جس پر یا قریبب چٹان کا گنبد ہے۔ جو حضرت عمر کی مسجد کہالتی‬
‫ِاقصی)عامر عبدالملک نے‬ ‫ٰ‬ ‫ہے۔یاور دوردراز کے نام سے مشہور مسجد(مسجد‬
‫طس نے‬ ‫‪ ۶۰‬صفحہ[‪ ۶۸۸ /۶۸۷‬م] میں مکمل کی۔۔۔اور ‪ ۷۰‬م میں شہنشاہ ِط ُ‬
‫مکمل طور پر مسمار کردیا"۔‬
‫‪1‬ب‪:‬مزید برآں‪ ۱۳۸ ،‬م میں۔"‪ ۱۳۲‬م میں بار کوچیا کے باغی ہونے کے‬
‫طس کی نسبت یروشلم کو مکمل‬ ‫بعد"یہویوں کی شکست اختیار کرتے ہوئے ِط ُ‬
‫طور پر تباہ برباد کر دیا گیا اس جگہ پر ہل چالیا گیا اور نئے سرےسے ایلیاہ‬
‫کیپٹو لینا (ایلس) کے احترام میں حیدر یانس نے کھنڈرات پر ایک شہع تعمیر‬
‫کیا۔۔۔ ہیکل بخشوں وینس اور سیراپس کیلیے مخصوص کی جاتی تھینں اور پہلی‬
‫ہیکل پر جوییٹر کییبٹوینس کا مقبرہ ترمیر کیا گیا"۔‪1‬ج‪ :‬خلیفہ عمرنے پہلی‬
‫عمر نے لوگوں کو بتایا کہ اس کی‬ ‫االقصی مسجد ‪ ۶۳۸ /۶۳۷‬م میں تعمیر کی ُ‬‫ٰ‬
‫مثال کی پیروی کریں کہ مسجد کی عبارت سے پہلے کوڑاکرٹ صاف‬
‫کریں۔ابطری واسیم ‪ ۱۲‬صفحہ ‪۱۹۵‬۔ ‪ ۱۹۶‬میں‬
‫نظریہ ‪۲‬۔ ہیکل پہاڑ پر گرجا یا عبادت خانہ (یہودیوں کا)؟‬
‫اس جگہ پر یروشلم میں گرجا یا عبادت خانہ تھا محمد اسد اپنی کنٹری دی میسج‬
‫آف قرآن‬
‫‪http.//bismikaallam.org/Qura/Commentary lisraahtm‬‬
‫کہےی ہےمحمد جسمانی طور پر سلیمان کی ہیکل تک گیاصحابہ کرام کی‬
‫اکثریت کایہ خیال تھا۔اگرچہ وہ ایک اقلیت کے خیال کا بھی ذِکر کرتا ہے۔‬
‫ردِعمل‪ :۲‬ہم جانتے ہیَ کہ یہ درست نہیں کیونکہ وہاں ملبے کا ڈھیر تھا‪،‬اور‬
‫عمر نے کوئی گرجے یا یہودی عبادت خانوں تباہ نہیں کیا۔‬
‫ا‪ ۶۳۷ :‬م میں عمر کے دیکھنے تک محمد کے زمانے سے پہلے اُس جگہ پر‬
‫کوڑے کرکٹ کا ڈھیر۔(کوئی تجویز نہیں دیتا کہ محمد کو کسی ملبے کے ڈھیر‬
‫کے ساتھ کسی مسجد نے پریشان کیا)‬
‫ب‪ :‬جب عمر یروشلم میں داخل ہوا تو اُس نے کسی مسیحی یادگار کو نہ توڑنے‬
‫کا وعدہ کیا۔‬
‫االقصی کہا گیا ‪ ۶۳۸ /۶۳۷‬م‬
‫ٰ‬ ‫ج‪ :‬عمر نے ایک لکڑی کی مسجد تعمیر کی‪،‬جسے‬
‫۔‬
‫االقصی پر کیسے مسجد تعمیر کر سکتا تھا‪،‬نہ تباہ کرتے ہوئے اور‬
‫ٰ‬ ‫نتیجہ‪ :‬عمر‬
‫مسیحی یا یہودیوں عبادت گاہوں کو۔‬
‫یروشلم میں مسجد جہاں یہودی ہیکل کھڑی تھی۔اُس وقت یہ ایک کوڑے کرکٹ‬
‫کا ڈھیر تھا۔عمر نے لوگوں کو بتیا کہ اُس کی مثال کی پیروی کرینکہ ملبے کو‬
‫صاف کریں ابطری واسیم ‪ ۱۲‬صفحۃ ‪۱۹۵‬۔ ‪ ۱۹۶‬بنمبر ‪۱۲۳۴‬۔عمر نے سرۃ‪۱۷‬‬
‫کا شروع پڑھا بالکل یروشلم میں داخل ہونے کے بعد۔عمر نے کہا وہ عزت نہ‬
‫رینچٹان کے[گنبد]کی‪،‬بلکہ اُن کعبہ کی عزت کرنے کا ُحکم دیا گیا ابطری واسیم‬
‫‪ ۱۲‬صفحہ ‪ ۱۹۵‬میں‬
‫نظریہ ‪:۳‬۔ یروشلم میں مختلف جگہیں‪:‬‬
‫یروشلم میں ایک مختلف جگہ جہاں محمد گیا۔محمد یروشلم گیا۔لیکن ہیکل کے‬
‫پہاڑ ی نسبت کسی مختلف جگہ گیا۔(یہ ایک حتی االمکان ہے‪،‬لیکن میں نے پھر‬
‫سنا)ردَعمل‪:۳‬‬ ‫بھی حقیقتاًکسی بھی مسلمان کو اس نظریہ کو پیش کرتے نہیں ُ‬
‫االقصی۔تقریبا ً تما م مسلمان‬
‫ٰ‬ ‫سورۃ ‪ ۱۷‬صرف یروشلم نہیں کہتیبلکہ اس کی بجائے‬
‫خلیفہ عمر سے‪،‬قبول کرتے ہیں کہ یہ ہیکل کے پہاڑ پر ہے۔‬
‫قرآن کے مترجم یوسف علی کے حاشیہ ‪ ۱۲۶۸‬میں‪،‬حوالے دینے‬
‫کیلیے۔"دوردراز مسجد موریا۔کے پہاڑ پر یروشلم میں سلیمان کی ہیکل کی‬
‫جگہکی طرف اشارہ کرتی ہے‪،‬جس پر یا قریب چٹان کا گنبد کھڑا ہے‪،‬جو‬
‫حضرت عمر کی مسجد کہالتی ہے۔یہ اور دوردراز کی مسجد نام سے مشہور‬
‫االقصی)"۔‬
‫ٰ‬ ‫مسجد(مسجد‬
‫نظریہ ‪ :۴‬مختلف شہر؟‬
‫ایک مختلف شہر نہ کہ یروشلم۔محمد سے پہلے مسجد کی جگہ ہء‪،‬یروشلم کا نام‬
‫سورۃ ‪ ۱ :۱۷‬میں ذِکر نہیں‪،‬صرف دوردراز کی مسجد ۔یہاں اُس کے متعلق کسی‬
‫مسلمان نے کیا کہا؟‬
‫اب ہم قرآن کی اصل زبان کو دیکھیں گےاسالم میں یروشلم کا اصل نام بیت‬
‫المقدس ہے‪"،‬ہیکل کا گھر "۔ تو کیوں قرآن اس اصطالح کو استعمال نہیں‬
‫کرتا؟باری باری یروشلم کو‪"،‬اِلہ" "ایلیاہ کے زمانے کی طرف اشارہ کیا‬
‫ہے؟دوبارہ قرآن صاف طور پر اس اصطالح کو کیو نہیں استعمال‬
‫االقصی کی اصطالح کیوں استعمال کی جارہی ہے؟ شاید دوردراز‬
‫ٰ‬ ‫کرتا؟مسجد‬
‫کی عبادت کی جگہ‪،‬اُس وقت مکہ سے آٹھ میل دور ایک چھوٹا سا گاؤں جس کا‬
‫نام آجرناہ تھا۔یروشلم کو ترجویز کرنے کیلیے کوئی ثبوت نہیں کہ دور‬
‫الگ مسجد جبکہ آجرناہ کیلیے تجویز کرنے کیلیے ثبوت ہے بُہت توجہ کے‬
‫قابل‪،‬یہ ثبقوت زمانے کا حساب لگانے میں یروشلم کے حوالے دینے کی فظرت‬
‫کی غلطی ہے‪،‬جبکہ معراج کے سفر کے وقت احجرناہ میں ایک مسجد تھی۔‬
‫االقصی شہیدوں‬
‫ٰ‬ ‫ردَعمل ‪ :۴‬اگر یہ درست ہے‪ ،‬تو پھر میں انداذہ لگاتا ہوں کوئی‬
‫کی برگیدہ کا بتائے گا اور دوسرے اسالمی دہشتگرد گروپوں کا یرشلم کو‬
‫بھولنے کیلیے۔ان تمام صدیوں کے بعد دوردراز مسجد اور معراج کا سفر آخر‬
‫کار نہیں تھا۔کیا اس خیال کے مسلمان ُمصنف اُن کو بتانے کیلیے رضا مند ہیں؟‬
‫اس نظریہ کی تفصیالت کو دیکھتے ہوئے ‪،‬سوچنے کیلیے چھ نقاط ہپیں۔‬
‫‪ :1‬جبکہ قرآن بہمت المدس نہیں کہتا‪،‬احادیث ایسا کہتی ہیں۔‬
‫‪ :2‬یہ عبدالملک نہ تھا جس نے سب سے پہلے وہاں مسجد تعمیر کی بلکہ عمر‬
‫نے ‪ ۶۳۸ /۶۳۷‬م میں ۔‬
‫‪ :3‬عمر نے کہا کہ یہ یروشکؤلم تھا سورۃ ‪ ۱ :۱۷‬کا حولہ دیتے ہوئے جب وہ‬
‫یروشلم میں۔‬
‫‪ :4‬محمد نے خود بخاری حدیث میں کہا کہ یروشلم تھا۔‬
‫‪ :5‬مسلمانوں کی اکثریت تجویز کہتی ہے کہ یروشلم ہے۔‬
‫‪ :6‬تین متبرک مسلمان شہر ہیں نہ کہ چار۔‬
‫‪4‬ا‪ :‬احادیث حقیقت میں بیت المقدس کی اصطالح استعمال کرتی ہیں(یروشلم‬
‫کی)معراج کے سفر کو بیان کرنے کیلیے بخاری واسیم ‪ ۵‬کتاب ‪ ۵۸‬نمبر ‪۲۲۸‬‬
‫صفحہ ‪۱۴۸‬۔ ‪ ۱۴۹‬میں۔‬
‫‪4‬ب‪ :‬یہ عبدلملک نہ تھا جس نے یروشلم میں اصلی نسجد تعمیر کی‪،‬بلکہ خلیفہ‬
‫عمر نے اُس سے پہلے ۔ جبکہ عبدالملک نے ‪ ۶۸۸ /۶۸۷‬م میں چٹان کا ُگنبد‬
‫االقصی‬
‫ٰ‬ ‫تعمیر کیا ‪ ،‬عمر نے ‪ ۶۳۷‬م میں یروشلم کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد‬
‫مسجد تعمیر کی۔ابطری واسیم ‪ ۱۲‬صفحہ ‪۱۹۵‬۔ ‪ ۱۹۶‬دیکھیں۔‬
‫‪4‬ج‪ :‬عمر محمد کا قریبی دوست اور َھمد کی وفات کے بعد اسالم کا دوسرا‬
‫خلیفہ تھا‪،‬جاننے کیلیے بہترین مقام میں ہو گا‪،‬عمر نے بالکل نسجد کی تعمیر‬
‫سے پہلے سور( ‪ ۱ :۱۷‬نے تالوت کی جب وہ یروشلم آیا۔‬
‫‪4‬د‪ :‬محمد نے خود کہا کہ یہ یروشلم تھا ۔"جابر بن عبدہللا سے رایت ہے کہ اُس‬
‫سنا۔" جب قریش کے لوگ مجھ پر ایمان نہ الئے(‬ ‫نے رسول ہللا کو یہ کہتے ُ‬
‫یعنی میرے معراج کے سفر کی کہانی) تو میں الھجر میں کھڑا ہو گیا اور ہللا‬
‫نے میرے سانے یروشلم دیکھایا ۔اور میں نے اُنیں یہ بیان کرنا شروع کیا جبکہ‬
‫میں اُسے دیکھ رہا تھا"۔بخاری واسیم ‪ ۵‬کتاب ‪ ۵۸‬نمبر ‪ ۲۲۶‬صفحہ ‪۱۴۲‬۔ پس‬
‫دعوی کیا کہ ہللا نے ایک‬
‫ٰ‬ ‫مکہ والوں نے محمد کا یقین نہ کیا۔اور محمد نے‬
‫دوسرا معجزہ کیا اور میرے سانے یروشلم دیکھیا ۔اس طرح محمد اُسے بیان کر‬
‫سکا۔جبکہ مکہ والے جو بعد میں محمد سے لڑے نمایاں طور پر غیر قائل‬
‫تھے‪،‬محمد یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ یہ یروشلم تھا۔‬
‫ابن اباس سے روایت ہے‪ :‬ہللا کے بیان کا لحاظ کرتے ہوئے ۔۔۔نظارے‪،‬جن کو‬
‫" ِ‬
‫ہللا نے معراج کے سفر میں دیکھا جب وہ بیت المقدس لے جایا گیا(یعنی یروشلم)‬
‫حقیقی مناظر تھے(خواب نہیں)۔اور لعنتی درخت(ذِکر کیا گیا) قرآن میں وہ‬
‫درخت زقام ہے(خود) بخاری واسیم ‪ ۵‬کتاب ‪ ۵۸‬نمبر ‪ ۲۲۸‬صفحہ ‪۱۴۸‬۔ ‪۱۴۹‬۔‬
‫‪4‬ع‪ :‬ایک مزید جدید مسلمان آواز کی بنا پر‪،‬قرآن کے مترجم یوسف علی اپنے‬
‫حائپے ‪ ۲۱۶۸‬میں۔" دوردراز مسجد‪،‬موریاہ کے پہاڑ پر‪،‬یروشلم میں سلیمان کی‬
‫ہیکل کی جگہ کی طرف اشارہ ہے‪،‬جس پر قریب چٹا ن کا گنبد کھڑا ہے جسے‬
‫حضرت عمر کی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔یہ اور دوردراز کی مسجد(مسجد‬
‫االقصی)کو عامر عبداملک نے ‪۶۸‬ھبح[ ‪ ۶۸۸ /۶۸۷‬م]میں مکمل کیا۔۔۔اور ‪ ۷۰‬م‬
‫ٰ‬
‫ُ‬
‫ططس نے اُے مکمل طور پر مسمار کر دیا"۔‬ ‫میں شہنشاہ َ‬
‫سورۃ ‪ ۱۷‬معراج کا سفر اور اسرائیل کے بہٹے دونوں کہتی ہے۔(دیکھے یعسف‬
‫علی کا حاشیہ ‪ ۷۲‬اور ابطری واسیم ‪ ۱۲‬صفحہ ‪ )۱۹۴‬مسلمان اسے اسرائیل کے‬
‫بیٹے کیو کہتے ہیں؟حالنکہ اسرائیل کے ساتھ ُکچھ نہیں ہوا؟‬
‫‪4‬ف‪ :‬ایک مسلمان صرف تین مساجد کی زیارت کرنے کیلیے سفر کر سکتا‬
‫ہےمکہ مدینہ اور یروشلم۔ ابوداؤد واسیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۰۲۸‬صفحہ ‪۵۴۰‬۔اگر مسلمان‬
‫االقصی مسجد سے متعلو غلطی پر ہیں کہ وہ یروشلم میں‬
‫ٰ‬ ‫کئی زمانوں سے‬
‫ہیں تو پھر یہ آئندہ متبرک مسلمان شہر کہاں ہے۔جس کے متعلق تمقم مسلمان‬
‫‪،‬پہلے کے اور اب کے دونوں بے خبر ہیں؟‬
‫نظریہ ‪ :۵‬ساری د ُنیا مسجد ہے؟‬
‫سورۃ‪ ۱۵ :۱۳‬اور ‪ ۴۹ :۱۶‬کہتی ہے کہ تمام وجودات آسمان اور زمین میں ہللا‬
‫کیلیے سجدہ کرنے کیلیے ہے‪،‬پس کئی مسلمان اِن کی تشریح کرتے ہیں کہ اس‬
‫کا مطلب ہے کہ تمام زمین ہللا کی مسجد ہء۔پس یہاں کہیں بھی محمد گیا‪،‬ایک‬
‫طرح سے ‪،‬وہ ہمیشہ کسی مسجد میں تھا۔‬
‫ردِعمل ‪ :۵‬یہ قرآن میں "معراج کے سفر" کو بے معنی کردے گا اور گمراہ‬
‫کریگا۔‬
‫‪ :1‬اگر محمد نے پاک مسجد سے(مدینہ میں) دوردراز مسجد کی طرف سفر کیا‬
‫تو پھر نے حقیقت میں کسی مسجد کا عالقہ چھوڑا اور کسی دوسری مسجد‬
‫کیلیے ایک مختلف محل و وقوع کیلیے اُسے جانا پڑا۔‪ :2‬اگر ساری زمین‬
‫دوردراز کی مسجد ہے تو پھر عمر جو محمد کے ابتدائی ساتھیوں میں تھااور آج‬
‫مسلمانوں کو غلط رہنمائی دی جارہی ہے‪،‬کیونکہ اُنہیں سکھایا گیا ہے کہ‬
‫دوردراز کی مسجد یروشلم میں ہے۔اگر آپ محض اسلیے اس پر یقین کرنے کا‬
‫دعوی نہیں کتےلیکن سنجیدگی سے یقین کرتے ہو کہ دوردراز مسجد یروشلم‬ ‫ٰ‬
‫میں نہ تھا‪،‬تو مبارک ہو تم نے صرف مورق اسطی میں امن مسئلہ حل کردیا۔‬
‫نظریہ ‪ :۶‬یروشلم میں مسجد ایک جگہ تھی نہ کہ کوئی عمارت‪،‬لوگ ُخدا کیلیے‬
‫ایک‬ ‫نماز کہاں پڑھتے تھے؟‬
‫مسجد زمین پر کوئی جگہ جہاں مسلمان نماز ادا کرتے ہیں‪،‬اور مسلمان خیال‬
‫حتی کہ وہ‬‫کرتے ہیں کہ ابرہام‪،‬داؤد‪،‬یسوع وغیرہ مسلمان ہی تھے‪،‬پس اگرچہ ٰ‬
‫جگہ اس وقت کوڑا کرکٹ کیلیے استعمال کی جاتی تھی‪ ،‬محمد اُس جگہ گیا‬
‫جہاں یودیوں کی ہیکل ہوا کرتی تھی۔‬
‫ردِعمل‪ :۶‬بخاری واسیم ‪ ۵‬کتاب ‪ ۵۸‬نمبر ‪ ۲۲۶‬صفحہ ‪ ۱۴۲‬اِس کو غط ثابت‬
‫کرتی ہے‪،‬یہ کہتی ہے‪"،‬جابربن عبدہللا سے روایت ہے کہ اُس نے ہللا کے رسول‬
‫سنا "جب قریش کے لوگوں نے مجھ پر یقین نہ کیا(یعنی میرے معراج‬ ‫کو کہتے ُ‬
‫کے سفر کی کہانی)میں الحجر میں کھڑا تھا اور ہللا نے میرے سانے یروشلم‬
‫دیکھایا‪،‬اور میں نے اُنہیں اس کے متعلق بیان کرنا شروع کیاجبکہ میں اُسے‬
‫دیکھ رہا تھا"۔اس سلسلے میں‪ ،‬شاید ُکچھ مکہ کے تاجروں نے یروشلم کا سفر کیا‬
‫ہو۔کہیں بھی کوئی تحریر نہیں کہ کسی غیر قوم مکہ والے محمد سے قائل ہوئے‬
‫ہوں۔‬
‫جب تک کوئی ایمان نہیں رکھتا کے محمد نے ملبے کے ایک ڈھیر کو بیان‬
‫کرکے مکہ والوں کو متاثر کرنے کی کوشش کی تا اُس کا مطلب ہے کہ محمد‬
‫ایک مختلف اور بے وجود جگہ کا ذِکر کر رہا ہے۔اب کسی مسلمان نے ُمجھے‬
‫بتایا کہ چونکہ محمد ؐ کا مافوق الفطرتسفر رات کو تھا تو اس نے سارا‬
‫کوڑاکرکٹ نہیں دیکھا‪،‬تاہم‪،‬محمد نے سارے وسیع شہر کے کوڑے کرکٹ کی بو‬
‫سونگھی۔ اور محمد نے دیکھا کہ وہاں کوئی عمارت نہیں تھی۔اگر کوئی کوڑے‬
‫کرکٹ کے ڈھیر پر جاتا ہےاور وہ کوئی چیز نہیں سنگوتے تو وہ کوئی چیز‬
‫نہیں دیکھتے۔اور وہ کسی چیز کے اندر نہیں گئے تو پھر میں سوال کرتا ہوں کہ‬
‫آیا وہپ واقعی اندر گئے یا کوڑاکرکٹ پر۔‬
‫فرار ہونے کیلیے منصوبہ بنانے کیلیے تالش کرنا‬
‫معراج (رات کا سفر)کے اختالف کو بیان کرنے کی کوشش کرنا‪ ،‬مندرجہ زیل‬
‫وضاحتیں مزید مایوس ُکن ہے ۔ایمانداری سے یہ ذِکر کرناچاہیے کہ یہ‬
‫تینوضاحتیں‪،‬بُہت سے مسلمانوں کیلیے قاب ِل قبول نہیں ہیں۔‬
‫نظایہ‪ :۷‬یہ صرف ایک رویا تھا‪ ،‬محدمد کہیں نہیں گیا معراج صرف ایک رویا‬
‫تھا۔‬
‫اس طرح َھدم نے خیال کیا گیاکہ وہ کہیں گیا لیکن غلط فہمی تھی۔اس کے بعد‬
‫محمد کو حقیقتا ً معلوم ہوا کہ وہ حقیقتاًکہیں نہینگیا‪،‬لیکن اُس نے اپنے پیروکاروں‬
‫کو اِسے ماننے کی رہنمائی کی۔‬
‫مسلمانوں کی وسیع اکثریت معراج پر اصرار کرتی ہے(رات کا سفر) کہ وہ‬
‫ایک طبعی واقعہ ہے۔لیکن ُکچھ مسلمان بحث کرتے ہیں کہ محمد نےحقیقتا ً ِ‬
‫ان‬
‫جگہوں نہیں کیا‪،‬لکن صرف حقیقتاًواقعہ نہیں ہوا۔‬
‫ردِعمل‪ :۷‬تصورکریں آج کسی مسیح نے کہا کہ اُس نے مدینے کے گرجے کی‬
‫ہے؟حتی کہ آپ نے ہر طرح سے‬ ‫ٰ‬ ‫زیارت کی؟آپ کیسے جانیں گئیں کہ یہ غلط‬
‫مسیح کی پیروی نہیں کی۔تم جانو گے یہ غلط ہے۔کیونکہ مدینے میں کوئی گرجا‬
‫نہیں ۔اگر مسیحی نے کہا کہ کوئی مسجد ایک گرجا ہے تو تم کہو گے کہ یہ‬
‫معلومات سچی نہیں۔اگر مسیح نے کہا کہ یہ صرف شنیہیا ً تھا۔و یہ غلط ہوگا اگر‬
‫دعوی‬
‫ٰ‬ ‫لوگوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقی معزہ تھا۔اسی طرح‪ ،‬اگر کسی مسلمان نے‬
‫کیا کہ اُس نے کسی مسجد کی زیارت کی تو یہ یہاں بے وجود ہے‪،‬یہ وہی‬
‫ہوگا‪،‬ایک مسلمان محمد کے متعلق کہت ہوئے اس میں دونتائیج ہیں ۔پہال یہ کہ‬
‫قرآن خاص طور پر کہتا ہے کہ وہ "اُٹھا یا گیا" یا لیا گیا۔ترجمہ پر انحصار‬
‫بطور ثبوت پیش کیا۔اگر محمد‬ ‫ِ‬ ‫کرتے ہیں یہ معجزہ کسی مسلمان نے قرآن کیلیے‬
‫صرف اپنے خواب میں یروشلم گی‪،‬اور قرآن کا یہ ثبوت صرف اس کے ذہن‬
‫بطور بیرونی واقعات پیش کی گئیں۔‬‫ِ‬ ‫تصور ہے‪ ،‬پھر دوسری چیزیں بھی‬
‫تھا۔"ابن عباس سے روایت ہے‪ :‬ہللا کے‬
‫ِ‬ ‫سنی مسلمان شریعہ کہتی ہے کہ ہ حقیقی‬ ‫ُ‬
‫بیان کو مدِنظر رکھتے ہوئے۔۔۔ مناظر جو ہللا کے رسول کو معراج کی رات دکھا‬
‫ئے گئ جب وہ بیت المقدس لے جایا گیا(یعنی یروشلم) حقیقتا ً تکارے تھے۔(نہ کہ‬
‫خواب)اور لعنتی درخت (ذِکر کیا گیا) کا ذِکر قرآن میں ہے یہ زاقم کا درخت‬
‫ت خود)"۔ بخاری واسیم ‪ ۵‬کتاب ‪ ۵۸‬نمبر ‪ ۲۲۸‬صفحہ ‪۱۴۸‬۔ ‪۱۴۹‬۔ تاہم‪،‬‬ ‫ہے(بذا ِ‬
‫اعلی‬
‫ٰ‬ ‫اگر کوئی مسلمان بحث کرتا ہے کہ بخاری (قرآن کے بعد ‪ ،‬شریعہ میں‬
‫ترین اختیا ہے) یہاں یہ غلط ہے‪،‬کہ محمد نے حقیقتا ً ان جگہوں کا سفر نہیں‬
‫کیا‪،‬لیکن صرف ایک رویا تھا کہ وہ ان جگہوں پر گیا‪،‬تو پھر رات کا سفر رونما‬
‫نہیں ہوا۔سورۃ ‪ ۱ :۱۷‬نے الکھوں مسلمانوں کو ایک غلط چیز پر ایمان النے‬
‫کیلیے رہنمائی کی‪ ،‬یعنی ایک جھوٹ جو ہللا اور محمد کے متعلق ہے۔‬
‫نظریہ ‪ :۸‬محمد کا سفر کرنے کا وقت؟‬
‫وقت کے حساب میں اس گلطے کیلیے سفر کرنے کا وقت ایک وضاحت ہے‪،‬‬
‫ردِعمل ‪ : ۸‬سگر یہ ایجاد کردہ تفسیر درست تھی۔اگر محمد واقعی سفر کرنے کا‬
‫وقت مقرر کر کا تو یہ ال جواب سواالت کے مختلف چیزوں کے مجموعے کو‬
‫کھولتی ۔‬
‫روز عدالت کیو نہ لیا؟ اُس دوسرے انبیاء کیلیے وقت‬
‫زمانہ اُس نے لیا اُس نے ِ‬
‫کیو نہ لیا جب وہ زندہ تھے ؟ اگر حقیقی طور ہر اس وقت سفر کے نظریے‬
‫لیتے ہیں تو تمہیں منطقی سواالت کی تالش میں دلچسپی لینی چاہیے جو ایک‬
‫بظریہ ایسے سواالت کھولتی ہے۔‬
‫نہ صرف سورۃ ‪۱ :۱۷‬معراج (رات کا سفر) پیش کرتی ہے وقت کے اندر‬
‫بطور حقیقی ثبوت کے۔اگر معراج وقت سفر کا ایک واقعہ ہے تو ہللا نے صرف‬
‫ابتدائی مسلمانوں کو گمراہ کیا‪،‬بلکہ تقریبا ً تمام زمانوں ہر ایک مسلمان کو‬
‫سوچنے میں کہ یہ ایک حقیقی واقعہ تھا۔‬
‫ملتی ُجلتی ہوگی۔مسلمانوں‬
‫ِ‬ ‫تاہم‪،‬یہ ایک عجیب طریقے میں مسلم نظریے کے ساتھ‬
‫کا یقین ہے کہ وہ حقیقی یسوع نہ تھا جو صلیب پر مرگیا‪،‬ہللا صرف ایک اور‬
‫اُسی طرح کا یسوع بنادیا۔پھر بھی ہللا‪،‬بائبل کے مصنفین میں سے کسی کو نہ‬
‫بتا سکا ‪،‬یا کسی ابتدائی مسیحی کو اس ایمان کے متعلق جو مسلمانوں نے ایک‬
‫عظیم موضوع بدل ڈاال‪،‬‬
‫ہمیں دوبارہ پوچھنا ہے کہ یہ ایسا کیوں ہے۔ ہللا اُس شاطرانہ وتق سفر کو جو‬
‫محمد کیلیے تھا کیو نہ استعمال میں الیا اور اور اُس کی وضاحت نہ کی‪ ،‬پھر‬
‫بھی مسیحیوں کو یسوع کی دوسری شخصیت کا مکاشفہ نہ دیا‪،‬اگر ہللا نے کسی‬
‫ت سفر استعمال کیا‪،‬اور پھر سورۃ ‪ ۱۷‬میں شکل دی کہ اُس نے‬ ‫کو بغیر بتائے وق ِ‬
‫نہیں کیا‪،‬پھر سورۃ ‪ ۳۰ :۸‬یقینا ً درست ہے‪ ":‬ہللا سب سے بڑا اور مکر واال ہے"۔‬
‫نظریہ ‪ :۹‬قرآن میں ایک غیر ُمستند تبدیلی؟‬
‫قرآن میں ایک غیر مستند اضافہ ہر چیز بیان کرتا۔محمد سے غلطی نہ ہوئی اور‬
‫محمد نے جھوٹ نہ بوال‪،‬یہ محمد کے مکاشفے میں قرآن نہ تھا‪،‬بلکہ بعد میں‬
‫کسی جعل ساز نے اس میں اضافہ کردیا۔‬
‫سنی مسلمان اس دلیل کو نہیں لیں گے‪ ،‬لیکن ُکچھ شیعہ اور‬ ‫ردِعمل ‪ :۹‬اکثر ُ‬
‫سنیوں نے‬ ‫صوفی اور دوسرے‪ ،‬یہ کہنے میں آزاد ہیں کہ عثمان اور دوسرے ُ‬
‫قرآن تبدیل کردیا۔لیکن اگر یہ بیان کردہ حقیقت میں صرف ایک تبدیلی ہے تو‬
‫پھر قرآن میں کیا تبدیل کیا گیا؟ہم ابتدائی قرآن کے ترجمے کا موازنہ‬
‫مختلف کر سکتے ہیں۔لیکن خلیفہ عثمان نے اُس میں سے تقریبا ً تمام جالدیا۔جس‬
‫میں سے اکثر تبدیلیاں چ ُھپ گئیں۔ہمارے پاس سورتوں کی فہرست ہےاور‬
‫بطور‬
‫ِ‬ ‫سورتوں کے حصے جو بچ گئے اور مختلف ہیں‪،‬لیکن سورۃ ‪ ۱۷‬پر‬
‫مختلف نہیں دکھاتے۔‬
‫نظریہ‪ :۱۰‬معراج کی اصلی جگہ مسئلہ نہیں؟؟؟‬
‫بطور اءیک تاریخی معتبر ثبوت‬
‫ِ‬ ‫جبکہ ُکچھ مسلمان سورۃ ‪ ۱ :۱۷‬کو قرآن کا‬
‫ہے۔ دوسرے کہتے ہیں ہ سورۃ ‪ ۱۷‬کی پوزیشن جو ثابت مہیا کرے گی‪ ،‬اس کا‬
‫مسئلہ نہیں۔‬
‫ردِعمل‪ :۱۰‬یہ مسلمانوں کیلیے اُمید کا آخری قلعہ ہے جو قرآن میں اعتماد‬
‫برقرار رکھنا چاہتا ہپے جبکہ محمد نے رات کے سفر کیا‪ ،‬اور یہ کہ ع رات کا‬
‫سفر یروشلم کی طرف بُہت بڑا معاملہ ہے اگر کوئی قرآن کی تاریخی سچائی‬
‫پرکھے۔مسلمان اساتذہ محمد کے یروشلم کے طرف سفر کابیان کررہے ہیں۔اور‬
‫وپ قرآن کے ُمستند ہونے کا ثبوت پیش کررہے ہیں۔ اگر آپکو معلوم ہوجائے کہ‬
‫محمد یروشلم نہیں کیونکہ وہاں اس وقت کوئی مسجد نہ تھی‪،‬اور کوئی‬
‫دوسری بنیادی وضاحت ا ِسکے عالوہ نہیں‬
‫بطور مسلمان آپکا یہ فرض ہے کہ اپنے لیڈروں کو‬
‫ِ‬ ‫" یہ مسئلہ نہیں ہے‪:‬۔ تو‬
‫روکیں کہ ایسی کافرانہ تعلیم کی حمایت نہ کریں۔‬
‫کوئی دوسرا رات کا سفر‬
‫جبکہ اس رات کے سفر کا کوئی گواہ نہیں‪،‬کہ یہ کسی مسجد کی طرف تھا جہاں‬
‫کوئی مسجد موجود نہ تھی‪،‬اور قریش کے لوگوں کو اطالح دی جو قائل نہ‬
‫ہوئےلیکن یروشلم کی طرف دوسری رات کے سفر کے بارے میں خیال ہے؟‬
‫بالکل اسکی گرفتاری اور اُسکے دُکھ سے پہلے یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ‬
‫زیتون کے پہاڑ سے یروشلم کی طرف گیا۔ یسوع جانتا تھا کہ یہودہ اُسے‬
‫پکڑوائے گا اور گرفتار کروائیگا‪ ،‬پس یسوع آسانی سے دوسری جگہ واپس‬
‫جاسکتا تھا۔ کوئی شخص نہیں کریگا لیکن یسوع نے مرضی سے حاالت کو‬
‫برداشت کرنا‪ُ ،‬چنا اور اُس نے موت پر فتح کیلیے کیا اور شیطان پر اپنی موت‬
‫کے وسیلے صلیب پر اور زندہ ہو کر۔‬
‫ُکڑ ُکڑ کرنے کا وقت‬
‫پس تم کیا یقین کرتے ہو؟کیا تمہیں قرآن پر یقین ہےجو سکھاتا ہے کہ محمد ایک‬
‫مسجد کی طرف گیاجو اُس وقت موجود ہی نہ تھی؟یہ مسائل آپکو صرف ہاتھ‬
‫لہراتے نہیں جانے دیتے ۔صرف منطقی وضاحت جو سچائی ہو سکتی ہے کہ‬
‫قرآن اصتالفات پر مبنی نہیں ہے۔ میری خواہش ہے کہ ہر مسلمان ان سواالت کو‬
‫اختیاط سے سوچے اور سچے ُخدا کی پیروی کریگا۔ ُ‬
‫ضدا آپکو اطمینان دے گا۔‬
‫حاشیے‬
‫‪:۱‬سورۃ ‪ "۱۷‬رات کا سفر کہالتی ہے" اربری میں‪ ،‬دوؤد‪ ،‬روڈویل‪ ،‬یوسف علی ‪،‬‬
‫انگریزی میں‪،‬یہ اسرائیل کے بچے کہالتی ہے" یوسف علی عربی میں ‪،‬پکتھل‪،‬‬
‫ملک‪ ،‬شاکر‪ ،‬شیر علی۔ یہ ابطری واسیم ‪ ۱۲‬صفحہ ‪ ۱۹۴‬حاشیہ ‪ ۷۲۲‬کے‬
‫مطابق دونوں کہالتی ہے۔‬
‫‪ :۲‬ابطری واسیم ‪ ۱۲‬صفحہ ‪ ۱۹۴‬کے مطابق عمر نے یروشلم داخل ہونے پر‬
‫سورۃ ‪ ۱۷‬تاوت کی۔‬
‫‪ :۳‬یاں یہ کہ جب سورۃ ‪ ۱۷‬مختلف وسائل کے مطابق ظاہر ہوئی۔یہ مسئل تمام‬
‫معاہدے میں تھی۔سوائے اِس کے کہ یوسف علی زیادہ تفصیل دیتا ہے۔‬
‫شیر علی ۔ ہجرا سے پہلے‬
‫ملک ۔مکہ میں‬
‫ایم۔ ایم‪ ،‬پکتھل۔ مکہ میں ظاہر ہوئی۔‬
‫یوسف علی کا سورۃ ‪ ۱۷‬کا تعارف۔"عام طور پر مورخہ رجب کی ‪ ۲۷‬ویں رات‬
‫(اگر چہ دوسری تاریخیں ‪۱۷‬ویں رجب کی ہجری سال سے پہلے۔ یہ سورۃ کی‬
‫شروع کیآیت کو قائم کرتی ہے‪،‬اگرچہ سورۃ کے ہے ُکچھ‪ ،‬یر پہلے تھے"۔‬
‫‪۴‬۔ (تھامس اے۔ انڈینوپولس۔"یروشلم کو برکت دی گئی۔ یروشلم پرلعنت کی گئی‬
‫"۔ (‪)۱۹۹۱‬۔صفحہ ‪۲۱۳‬۔ ‪)۲۱۱۴‬۔‬
‫‪۵‬۔(کیرن آرمسڑونگ"یروشلم"۔(‪( )۱۹۹۶‬صفحہ‪)۲۲۹‬۔‬
‫‪۶‬۔ عمرنےوعدہ کیا تھا کہ کو صلیب یا گرجا تباہ نہیں کیاجائےگا۔ ابطری واسیم‬
‫‪۱۲۱‬صفحہ‪ ۱۹۱‬میں۔‬
‫‪۷‬۔ اِالیا یروشلم کانام تھا بمطابق بخاری واسیم ‪ ۶ :۱‬صفحہ ‪۱۲‬۔‬
‫‪۸‬۔ اولیگ گرابر‪"،‬امعایاد ڈوم آف دی راک یروشلم میں" آدس اوینٹسلز واسیم‬
‫‪،)۱۹۵۹(۳‬صفحہ ‪۳۷‬۔‬

‫ضمیمہ‪۱‬۔سورۃ ‪ ۱۷:۱‬مختلف تراجم میں‬


‫اس سورۃ کے دو نام ہیں‪":‬رات کا سفر " "اسرائیل کے بچے بھی"۔‬
‫آرتھر جے آربری"اُس کو جالل جس نے اپنے بندہ کو پاک مسجد سے دوردراز‬
‫کی مسجد تک لے گیا جس میں ہم نے خوبیاں رکھی ہیں کہ دکھاویں اسکو ُکچھ‬
‫سنتا‪ ،‬دیکھتا"۔‬
‫اپنی قدرت نے نمنے وہی ہے ُ‬
‫این۔ جے۔ دوؤد"وہی پاک ذات ہے جو جس نے اپنے بندہ کو پاک ہیکل سے دور‬
‫ہیکل تک رات کا سفر کروایا جسکی گردونواح کو ہم برکت بخشی‪،‬کہ ہم اُسے‬
‫ُکچھ اپنی نشایاندکھایں ۔ وہ اکیال سب ُکچھ ُ‬
‫سنتا اور دیکھتا ہے"۔‬
‫محمد فاروق اعظیم ملک کے القرآن کا انگریزی ترجمہ(‪ )۱۹۹۷‬دی انسٹیٹیوٹ‬
‫آف اسالمک نابح۔‬
‫ایم۔ایم۔ پکتھل"اس کے نام کو جالل جو اپنے بندہ کو رات کو متحرم پرستش کے‬
‫مقام سے ایک دوردراز پرستش کی جگہ پر لے گیا جس کے ارد گرد ہم نے‬
‫برکت دی‪،‬کہ ہم اپنی نشانیوں میں سے دِکھا سکیں‪ ،‬دیکھو‪ ،‬وہی‪ ،‬صرف وہی‬
‫سننے واال‪ ،‬دیکھنے واال ہے"۔‬
‫ُ‬
‫جے۔ ایم۔ روڈویل "اس کے نام کو بزرگیجو اپنے بندہ کو رات کے وقت‬
‫مکہ کی مقدس ہیکل سے اس ہیکل میں لے گیا جو بالکل الگ ہےجسکے‬
‫گردونواح ہم نے برکت بخشی کہ ہم اسے اپنی نشانیوں میں سے‬
‫سنے واال اور دیکھنے واال ہے"۔‬
‫دکھایں‪ ،‬کیونکہ وہ ُ‬
‫ایم ۔ ایچ۔ شاکر" اسکو بزورگی جس نے اپنی بندہ کو رات کے وقت پاک مسجد‬
‫سے دوردراز الگ مسجد تک لے گیا جسکے گردو نواح ہم نے برکت دی‪،‬اسی‬
‫طرح ہم ُکچھ اپنی نشانیوں میں دکھا سکیں ‪،‬یقیقنا ً وہ ُ‬
‫سنتا اور یکھتا ہے۔‬
‫عبدہللا یوسف علی " اسکو (ہللا ) بزرگی جس نے اپنے بندہ کو لیا کہ رات کو‬
‫پاک مسجد سے دوردرز مسجد تک سفر کرائے۔جسکے گردونواح ہم نے برکت‬
‫بخشی۔اسلیے کہ ہم اپنی نشانیوں میں سے ُکچھ اسے دکھا سکیں‪ :‬کیونکہ وہی‬
‫سنتا اور (تمام چیزیں) دکھاتا ہے"۔‬
‫ایک ہے جو ُ‬
‫ضمیمہ ‪۱۱‬۔ سورۃ ‪ ۱۷:۱‬میں درحقیقت دوردراز کی مسجد کہاں ہے؟‬
‫یہاں تین خیاالت ہیں۔‬
‫االقصی مسجد تعمیر کی۔‬
‫ٰ‬ ‫‪۱‬۔ خلیفہ عمر نے بیان کردہ جگہ پر‬
‫‪۲‬۔ تاہم‪ ،‬چٹان مسجد کا گنبد وہاں ہے جو بُہت سے مسلمانوں کا خیال ہے جہاں‬
‫محمد آسمان پر گیا۔"مسجد شکل میں ہشت پہلو ہے جسکی آٹھ طرنین‬
‫ہیں۔ہر طرف ایک دروازہ اور سات کھڑکیاں ہیں‪،‬جسکے ساتھ چٹانی کرستل‬
‫سنگ تراشی ہے۔گنبد سونے کا بنا ہوا ہے۔بالکل درمیان میں‪،‬مسد میں ایک‬
‫متبرک پتھر ہے‪ ،‬جس پر نبی محمد‪ ،‬آسمان پر اُٹھانے سے پہلے کھڑا ہوا"۔‬
‫‪(http://www.aslamicarchitacture.org/ia/archi/dome‬‬
‫)‪oftherock.html, May 3, Qoo4 2004 May 3‬‬
‫‪۳‬۔ سارا ہیکل کا پہاڑ(‪ ۳۴‬ایکڑز)عامر مجل وقوع تھا۔بمطابق‬
‫‪http;//www.aslamicarchitecture.org/ia/archi/alaqsa mosque.html‬‬
‫‪2004 May 23‬‬
‫االقصی کے نام سے مشہور ہوگئی‪،‬اگرچہ حقیقت میں ‪،‬پاک ہیکل‬
‫ٰ‬ ‫"عمارت مسجد‬
‫االقصی ہی خیال کیا جاتا ہے تمام گردونواح اسالمی قانون‬
‫ٰ‬ ‫کا سارا عالوہ مسجد‬
‫کے مطابق واجب التعظیم ہے۔‬
‫یہ جگہں کہاں ہیں؟ نیچے نقشہ دکھاتا ہے کہ وہ کہاں ہیں۔‬
‫غور کریں کہ جبکہ مسلمان خود باصنابطہ طور پر اس جگہ پر ُمتفیق‬
‫نہیں‪،‬االقصی مسجد اور چٹان کا گنبد صرف زیادہ گز کے فاصلے پر ایک‬
‫ٰ‬
‫دوسرے سے ہیں۔وہاں کوئی مسجد نہیں۔‬
‫ضمیمہ ‪۱۱۱‬۔یروشلم عمارت کی ایک مختصر تاریخ‬
‫‪ ۵۷۶‬ق م میں نبوکدنفر نے یروشلم اور سلیمان کی ہیکل کو تباہ کردیا تھا۔‬
‫‪ ۱۶۸‬ق م میں انطوپس اپنی فینسی نے ہیکل تباہ کی۔ا نے اپنے فوجی دستوں‬
‫االقصی‬
‫ٰ‬ ‫کیلیے ایک جائے پناہ تعمیر کی‪ ،‬جسے اکا کہا جاتا تھا‪ ،‬جو غالبا ً مسجد‬
‫جہاں آج کھڑس ہے اسکے شمال مشرق میں ہے۔سائمن میکا بیوس اکرا کو تبہ‬
‫کردیا پہاڑی سے نیچھے جس پر اکرا کھڑا تھا‪ ،‬اور ‪ ۳۷‬ق م میں ہیر دیس اعظم‬
‫یہوداہ کا بادشاہ بنا اُس نے ہیکل کو دوبارہ تعمیر کیا۔‪ ۷۰‬م میں ططس نے ہیکل‬
‫کو تباہ کیا۔‪۱۳۲‬م میں " بارکوچبا کی بقاوت کے بعد ‪ ۱۳۲‬م میں‪ ،‬یہودیوں کی‬
‫شکست ہوتے ہوئے ططس نے مزید مکمل طورپر یروشلم کو تباہ کردیا۔ اس‬
‫جگہ ہل چال دیا گیا اور ایک نیا شہر بنا دیا گیا۔ پہلی ہیکل کے اُوپر جو پیڑ‬
‫کییپٹولینس تعمیر کیا گیا"۔انسائیکلوپیڈایابرئینکا(‪ )۱۹۵۶‬واسیم ‪ ۱۳‬صفحہ ‪۸‬۔ دی‬
‫انسائیکلوپیڈیابرلئینکا (‪)۱۹۷۲‬واسیم ‪ ۱۲‬صفحہ ‪ ۱۰۰۹‬کہتا ہے کہ ہیکل کا‬
‫عالقہویران چوڑ دیا گیا۔‪ ۱۳۶‬م مینشہنشاہ قسطنطین نے گرجا گھر تعمیر کرنے‬
‫کا ُحکم دیا‪ :‬پاک سیویچر چرچ‪ ،‬یہاں وہ خیال کرتے تھے کہ یسوع تین دِن تک‬
‫دفن رہااور بیسیلیک آف دی کراس جہاں اُن کا خیال ہے کہ یسوع کو مصلوب‬
‫کیا گیا۔‪۳۲۶‬۔ ‪ ۳۳۶‬م میں چرچ آف دی ہولی سییویچر اور بیسیلیکا آف دی کراس‬
‫‪،‬اُس جگہ تعمیر کیے گئے جہاں اُن کا ایمان ہے کہ یہ یسوع کا مقبرہ اور کلوری‬
‫کی جگہ ہے۔اگرچہ یہ ہیکل کی جگہ نہ تھی۔ ‪ ۴۶۰‬م میں شہنشاہ یوڈشیا نے‬
‫مزید چرچیز تعمیر کروائے‪ ،‬بشمول ایکسلوم پول کے اوپر دوسرا دمشق گیت‬
‫کے شمال میں جہاں اُن کا خیال ہے کہ ستفنس کا مقبرہ ہے کہ اوپر تعمیر‬
‫کروایا۔‪۶۱۴‬م میں فارس کے چوسروز ‪ ۱۱‬نے یروشلم کو اسیر کرلیا‪۶۰۰۰۰،‬‬
‫مسیحی ماردیے اور ‪ ۳۶۰۰۰‬کو غالم بنایا۔ا ُ سنے بُہت سی عمارات کو نقصان‬
‫پہچایا اور کئی چرچیز کو تباہ کیا ۔بشمول چرچ آف ہولی سیپولچر ۔ ابطری واسیم‬
‫‪ ۵‬صفحہ ‪ ۳۱۸‬بھی یہ تحریر کتا ہے۔‪ ۶۱۴‬م میں دی انسائیکلوپیڈیا برئنیکا‬
‫(‪ )۱۹۷۲‬واسیم ‪ ۹‬صفحہ ایف ‪ ۱۰۰‬کہتا ہے کہ ہشت پہلو ہولی سیپو لچر کا گول‬
‫کمرہ فارسی تباہ کاری کے باوجود کھڑا رہا۔تاہم‪ ،‬یہ مقبرہ کی جگہ پر تھا نہ کہ‬
‫یہودی ہیکل پر۔"دی ٹیمپل ماونٹ (قدرا یا مربع کہالتا ہے)قائیم رہا جسے‬
‫ہیرودیس کی احاطہ بندی کی دیوار نے شکل دی۔الطویقہ کے قلعہ کے کھنڈرات‬
‫‪،‬اس کے شمال مغربی کونے میں ابھی تک نظر آتے ہیں‪،‬لیکن ہیکل کا عالقہ‬
‫جس پر جو پیٹر ہیکل کے کھبڈرات کھڑے ہیں۔ جسے ہیڈریان نے تعمیر‬
‫کیامسلمانوں کے زمانے تک شہر کے کوڑا کڑکٹ کے ڈھیر استعمال ہوتے‬
‫تھے۔‪ ۶۲۹‬م میں ہیراکلیس جو سرور کو شکست دی اور دوبارہ یروشلم میں داخل‬
‫ہو گیا۔‪ ۶۳۸ /۶۳۷‬م یروشلم عمر کے حوالے ہوگیاجا نے کہا کہ کوئی صلیب یا‬
‫چرچ توڑا نہ جائے ‪ ۶۳۸ /۶۳۷‬م عمر نے ایک لکڑی کی ایک مسجد بنائی‬
‫االقصی کو دوبارہ تعمیر کیا‬
‫ٰ‬ ‫االقصی کہا گیا۔‪ ۶۸۸ /۶۸۷‬م خلیفہ عبدالملک‬
‫ٰ‬ ‫جسے‬
‫اور چٹانی گنبد کی تعمیر کی۔‪ ۱۵۱۷‬م ترکی کے سیلم (گرم)نے نے مصریوں‬
‫سے یروشلم فتح کر لیا‪،‬اور شہر کی بیرونی دیواریں اۃسکی وجہ سے‬
‫ہیں۔انسایکلوپیڈیابرٹنیکا(‪ )۱۹۵۶‬واسیم ‪۱۳‬صفحہ ‪ ۸‬مزید معلومات کیلیے دیکھیں۔‬
‫ضمیمہ‪ ۴‬۔ کیا سورۃ ‪ ۶۰ :۱۷‬بھی اُسی رات کی رویا کی طرف اشارہ کرتی‬
‫ہے؟س‬
‫سورۃ‪ ۶۰ :۱۷‬کہےی ہے‪":‬۔۔۔اور جب کہ دیا ہم نے تجھ سے کہ تیرے رب‬
‫نے گھیر لیا لوگوں لوگوں کو اور وہ دکھاوا جو تجھ کو دکھایا ہم نے سو‬
‫جانچنے کے اور وہ درخت جس پر پھٹکار ہے قرآن میں اور ہم اِن کو ڈراتے‬
‫ہیں تو ان کو زیادہ ہوتی ہے بڑی شرارت" (اے یوسف علی کا ترجمہ)‬
‫یوسف علی کا حاشیہ ‪ ۲۲۴۹‬کہتا ہے"‬
‫َُ چھ مفسرین اسے اسطرح لیتے ہیں کہ مراہ(‪)۱ :۱۷‬کی طرف اشارہ ہے اور‬
‫دوسرے دوسرے رویاؤں کی طرف۔ایسے رویا معجزات ہیں۔اور بے ایمانوں‬
‫کیلیے رکاوٹ بن جاتے ہیں۔یہ اہ ِل ایمان کیلیے حوصلہ ہے۔پس وہ آدمیوں کی‬
‫طرف ایک آزمائش ہیں"۔‬
‫تاہم بخاری والیم ‪ ۸‬کتاب ‪ ۷۷‬نمبر ‪ ۶۱۰‬صفحہ ‪ ۳۹۸‬کہتی ہے۔۔۔ابنِعباس سے‬
‫روایت ہے آیت کے لحاظ سے (اور ہم نے رویا دیا(آسمان پر اُٹھا لیاجا تا‪،‬‬
‫معراج) جس سے ہم نے تمیں دکھایا(اے محمد طور ایک اصل گواہ کے)لیکن‬
‫انسانیت کیلیے طور ایک آزمائش۔(‪:)۶۰ :۱۷‬رسول ہللا نے حقیقتا ً پنی آنکھوں‬
‫سے رویا دیکھا(تما چیزیں جو اُسے دکھائی گیئں) اس رات جس رات وہ یروشلم‬
‫کی طرف سفر کیلیے گئے(ور پھر آسمان کی طرف)۔پھٹکا واال درخت جس کا‬
‫ذِکر قرآن میں کیا گیاوہ ازاقم کا درخت ہے"۔غور کریں کہ واین کے ندر حصے‬
‫عربی میں نہیں ہے لیکن مسلمان مترجم نے شامل کئے ہیں۔واین کے اندر حصے‬
‫بن عباس نے کہا‬ ‫اگرچہ کوئی چیز تبدیل نہیں کرتے‪ :‬بخاری تحریر کرتا ہے کہ ِ‬
‫یہ حقیقتا ً یروشلم تھا۔‬
‫سنا"جب قریش کے لوگوں نے مجھ پر یقین‬ ‫کہ اُس نے ہللا کے رسول کو کہتے ُ‬
‫نہ کیا(یعنی میرے رات کے سفر کی کہانی)‪،‬ممیں الجر میں کھڑا تھا اور ہللا نے‬
‫میرے سامنے یروشلم دکھایا اور یا میں نے اُسے اُن سے بیان کرنا شروع کردیا‬
‫جبکہ میں اُسے دیکھ رہا تھا۔"بخاری والیم ‪ ۵۸ ۳‬سنق ‪ ۴۰‬نمبر ‪ ۲۲۶‬صفحہ‬
‫‪۱۴۲‬۔‬

‫قبر کے عذاب پر ُمحمد کی تعلیم‬


‫بُہت سے مذاہب نہ صرف اسالم موت کے بعد بُرے لوگوں کے لئیے جہنم میں‬
‫عذاب کے متعلق تعلیم دیتے ہیں۔تاہم‪،‬اسالم کا بھی ایک مختلف تصور ہے‪،‬جو‬
‫ت خود قبر کا‬
‫جہنم کے عذاب کے بارے آسانی سے پریشان کرسکتا ہے۔یہ بذا ِ‬
‫عذاب ہے۔‬
‫سنی تھی‬
‫ُمحمد نے کہا یہ غیر معمولی تعلیم ُ‬
‫ایک یہودی عورت نے محمد کو بتایا ہللا تُمہیں قبر کے عذاب سے محفوظ‬
‫سنن نساء‬
‫رکھے۔اس کے بعد‪،‬محمد نے قبر کے عذاب سے پناہ کی دُعا مانگی۔ ُ‬
‫والیم نمبر ‪ ۱۴۷۹ ۲‬صفحہ ‪۲۸۱‬۔ ‪۲۸۲‬۔‬
‫عمارہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عائشہ سے ُکچھ پوچھنے آیا اور کہا‪:‬ہللا‬
‫سنا ‪! :‬آپ کو قبر کے عذاب سے محفوظ رکھے‬ ‫۔۔۔ میں نے عائشہ کو کہتے ُ‬
‫سننے کے بعد‪،‬رسول ہللا آگ اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگنے‬ ‫میں نے یہ ُ‬
‫لگے۔صحیح ُمسلم والیم ‪ ۲‬کتاب ‪ ۴‬نمبر ‪ ۱۹۷۴ ،۱۹۷۳‬صفحہ ‪۴۲۸‬۔‬
‫حقیقت میں قبروں میں کیا واقع ہوتا ہے؟‬
‫سنن نساء والیم‬
‫موسی اپنی قبر میں دُعا کر رہا تھا۔ ُ‬
‫ٰ‬ ‫ایک رات محمد نے دیکھا کہ‬
‫موسی قرووس‬
‫ٰ‬ ‫‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۶۳۷‬صفحہ ‪۱۶۴۰‬۔ تاہم غیر یکساں طور پر‪،‬آدم اور‬
‫تھے۔ابن ماجہ والیم ‪ ۱‬کتاب نمبر ‪ ۸۰‬صفحہ ‪ ۴۷‬۔ ‪۴۸‬۔‬
‫ِ‬ ‫میں بحث کرتے‬
‫ایک دفعہ ُمحمد ایک ُمردہ یہودی خاتون کی قبر کے قریب سے گزرے جس کا‬
‫خاندان اس پر ماتم کر رہا تھا۔ ُمحمد نے کہا‪،‬تُم اس پر ماتم کر رہے ہو اور اس پر‬
‫قبر کا عذاب ہے۔عائشہ نے کہا کہ ضروری نہیں کہ ُمردوں پر عذاب زندوں کے‬
‫رونے کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ مالک ‪۱۶‬۔ ‪۱۲‬۔ ‪۳۷‬‬
‫ایک یہودی عورت مر گئی اور ُمحمد نے کہا کہ اس کے رشتہ دار کا نوحہ اس‬
‫۔ابن ماجہ والیم ‪ ۲‬کتاب ‪ ۶‬نمبر ‪۱۵۹۵‬‬
‫کو اس کی قبر میں عذاب دے رہا ہے ِ‬
‫صفحہ ‪۴۴۶‬۔‬
‫ایک یہودی عورت نے مبینہ طور پر کہا قبر کے ادر لوگوں کو اذیت دی گئی‬
‫کیونکہ اُنہوں نے پیشاب سے خود کو آسودہ کیا تھا۔ ُ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر‬
‫‪ ۱۳۴۸‬صفحہ ‪۲۱۷‬۔ ُمحمد ایک قبر پر ایک تازہ شاخ رکھتے کہ بے ایمان لوگوں‬
‫کے لئیے فائدہ ہوسکتا ہے صحیح والیم ‪ ۱‬کتاب ‪ ۲‬نمبر ‪ ۵۷۶ ،۵۷۵‬اور حاشیہ‬
‫ابن عباس سے روایت ہے‪:‬رسول ہللا دو قبروں کے‬ ‫‪ ۴۹۶‬صفحہ ‪۱۷۱‬۔ ‪ِ ۱۷۲‬‬
‫قریب سے گزرے اور کہاان میں سے دونوں (قبر کے اندر اشخاص) کو اذیت‬
‫دی جارتی رہی ہے اور وہ کسی بڑے گناہ کی وجہ سے سزا نہیں پاتے رہے۔یہ‬
‫اُسے بچانے کے لئیے استعمال نہ ہوا تھا۔اُس کے پیشاب کے ساتھ مٹی بنتے‬
‫ہوئے اور دوسرا بہتا لگایا کرتا تھا (لوگوں کے درمیان لڑائی پیدا کرنے کے‬
‫لئیے‪ ،‬مثالً کوئی شخص کسی شخصیت کا اظہار کرتا ہے اُسے ایسے بتایا‬
‫ہے ۔اُس کے متعلق یہ اور وہ بتایا ہے یعنی بُری چیزیں ۔بخاری والیم ‪ ۸‬کتاب ‪۷۲‬‬
‫سبق ‪ ۴۶‬نمبر ‪ ۷۸‬صفحہ ‪۴۹‬۔‬
‫ُمحمد نے کہا ایک شخص کو اس کی قبر میں اذیت دی گئی کیونکہ وہ خود کو‬
‫پیشاب سے گندہ کرتا تھا بخاری والیم ‪ ۱‬کتاب ‪ ۴‬نمبر ‪ ۲۱۷ ،۲۱۵‬صفحہ ‪،۱۴۱‬‬
‫ابن ماجہ والیم ‪ ۱‬کتاب ‪ ۱‬نمبر ‪۳۴۷‬۔ ‪ ۳۴۹‬صفحہ ‪۱۹۸‬۔ ‪۱۹۹‬۔‬
‫‪ِ ۱۴۲‬‬
‫آٹھ دفعہ نبی نے مدینہ یا مکہ کے قبرستان کے قریب سے گزر ہوئے دو آدمیوں‬
‫سنیں جو اپنی قبروں کے اندر عذاب میں تھے۔نبی نے کہا‪ ،‬یہ دونوں‬ ‫کی آوازیں ُ‬
‫آدمی کسی بڑے گناہ کی وجہ سے اذیت میں نہیں ۔ پھر نبی نے اضافہ کیا ہاں!‬
‫(وہ بڑے گناہ کی وجہ سے اذیت میں ہیں)۔در حقیقت‪ ،‬اُن میں سے ایک نے خود‬
‫کو پیشاب میں گندہ ہونے سے کبھی نہ بچایا جبکہ دوسرا بہتان لگایا کرتا تھا‬
‫(دوستوں میں دشمنی ڈالنے کے لیئے)۔بخاری والیم ‪ ۱‬کتاب ‪ ۸‬سبق ‪ ۵۷‬نمبر ‪۲۱۵‬‬
‫صفحہ ‪۱۴۱‬۔دو بوڑھی عورتیں یہودیوں میں سے ُمجھ (عائشہ) سے ملیں اور‬
‫کہا‪ُ ،‬مردوں کو اُن کی قبروں میں سزا دی گئی‪،‬لیکن میں نے سوچا وہ جھوٹ بول‬
‫رہے ہیں اور شروع میں ان پر ایمان نہ الئے جب وہ چلے گئےاور نبی میرے‬
‫پاس آئے ‪،‬میں نے ساری کہانی بتائی ۔اس نے کہا‪،‬اُنہوں نے سچ کہا‪ُ :‬مردوں کو‬
‫حقیقتا ً سزا دی گئی‪،‬اُس کو بڑھانے کے لئیے کہ تما جانوروں (آواز پیدا ہو رہی‬
‫سنی۔تک سے میں نے اُسے ہمیشہ ہللا سے پناہ مانگتے ُ‬
‫سنا‬ ‫تھی ) نے اپنی سزا ُ‬
‫سنا کہ ہللا اُسے قبر کی سزا سے بچائے۔بخاری والیم ‪ ۸‬کتاب ‪۷۵‬‬ ‫اور دُعا کرتے ُ‬
‫سبق ‪ ۳۸‬نمبر ‪ ۳۷۷‬صفحہ ‪۲۵۱‬۔‬
‫بطور دلیل محمد کا معجزہ بتاتے ہوئے جو خزانہ حاصل کرنے کے لئیے قبر‬
‫کھودی جائے۔یہ بھی ُمسلمانوں کے لیئے جائز ہے کہ غیر مسلمانوں کی قبروں‬
‫کو کھودا جائے اگر اُس سے اُنہیں کوئی فائدہ حاصل ہوتا ہو۔ابو داؤد والیم ‪ ۲‬نمبر‬
‫‪ ۳۰۸۲‬اور حاشیہ ‪ ۲۵۵۶‬صفحہ ‪۸۷۸‬۔‬
‫ُمحمد کے ُمطابق کے یہ تعلیم کیسے صحیح ہے؟‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۳۱۱‬صفحہ ‪۱۹۹‬۔‬
‫قبر کا عذاب ایک حقیقت ہے۔ ُ‬
‫اس کے مطابق محمد نے دوسروں سے کیا کہا؟‬
‫میں نے ایک دفعہ ابو ہریرہ نے پیچھے ایک بچے کےلیئے دُعا کی جس نے‬
‫سنا‪،‬اے ہللا‪ ،‬اُسے قبر کے‬
‫کبھی کوئی گناہ نہ کیا تھا اور میں نے اُسے یہ کہتے ُ‬
‫عذاب سے بچا۔ ُموتا ملک ‪۱۶‬۔ ‪۶‬۔ ‪۱۸‬۔‬
‫حتی کہ ایک یہودی عورت نے ُمحمد کو یا کسی مسلمان کو بتایا کہ قبر میں اُن‬
‫ٰ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۲۰۶۸‬صفحہ ‪۵۳۷‬۔‬‫کی آزمائش ہوگی۔ ُ‬
‫سنن نساء والیم نمبر ‪ ۲۰۶۶‬صفحہ‬‫مسلمانوں کی قبروں میں تھوڑا سا عذاب ہے ُ‬
‫‪۵۳۶‬۔صحیح مسلم والیم ‪ ۴‬کتاب ‪ ۳۳‬سبق ‪ ۱۰۰۸‬نمبر ‪ ۶۴۳۸‬صفحہ ‪۱۴۰۰‬۔۔۔۔‬
‫اور اگر تُم ہللا سے کہو کہ ت ُمہیں جہنم کی آگ کے عذاب سے پناہ دے‪ ،‬یا قبر کو‬
‫عذاب سے تو یہ آپ کے لیئے بہتر اور اچھا بھی ہوگا۔ صحیح مسلم والیم ‪ ۴‬کتاب‬
‫‪ ۳۳‬سبق ‪ ۱۰۰۸‬نمبر ‪ ۶۴۴۰‬صفحہ ‪۱۴۰۱‬۔‬
‫ابوہریرہ سے روایت ہے۔۔۔۔۔ اور یہ کہنا چاہیے‪ :‬اے ہللا ! میں تین چیزوں سے‬
‫پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے‪ ،‬قبر کے عذاب سے‪ ،‬زندگی کی آزمائش‬
‫سے اور موت اور دجال اسی طرح کہتا ہے۔صحیح مسلم والیم ‪ ۴‬کتاب ‪ ۴۰‬سبق‬
‫‪ ۱۱۸۷‬نمبر ‪ ۶۸۶۵‬صفحہ ‪ ۱۴۹۰‬قبر کے عذاب کے ساتھ تعلق میں ظاہر کیا گیا۔‬
‫صحیح ُمسلم والیم ‪ ۴‬کتاب سبق ‪ ۱۱۲۹‬نمبر ‪ ۶۵۶۸ ،۶۵۳۶ ،۶۵۳۴‬صفحہ‬
‫سنن نساء‬
‫سنا ُ‬
‫‪ ۱۴۲۰‬اور محمد نے دو ُمردوں کو اپنی قبروں کے اندر عذاب میں ُ‬
‫والیم ‪ ۲‬کتاب نمبر ‪ ۲۰۷۲‬الف والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۲۰۷۲‬صفحہ ‪۵۳۹‬۔‬

‫ُمحمد نے اپنے آپ کو کس چیز سے خوف زدہ کیا‬


‫عائشہ سے روایت ہے‪ :‬نبی پاک میرے گھر آئے جب میرے ساتھ ایک یہودی‬
‫کیا تُمہیں معلوم ہے کہ تُم قبر میں آزمائے ‪:‬عورت تھی اور وہ کہہ رہی تھی‬
‫سن کر ) کانپ گئے اور کہا‪ :‬یہ یہودی صرف آزمایا‬ ‫جاؤ گے؟رسول ہللا ( یہ ُ‬
‫ہم نے ُکچھ راتیں گزاریں اور پھر رسول ہللا نے کہا‪:‬کیا ‪:‬جائے گا۔عائشہ نے کہا‬
‫تُمہیں پتہ ہے کہ ُمجھ پر ظاہر ہوا ہے ‪:‬کہ تُمہیں قبر میں آزمایا ھائے گا؟عائشہ‬
‫نے کہا‪:‬میں نے اس کے بعد رسول ہللا کو قبر کے عذاب دے پناہ ڈھونڈتے‬
‫سنا۔صحیح ُمسلم والیم ‪ ۱‬کتاب ‪ ۴‬سبق ‪ ۲۱۸‬نمبر ‪ ۱۲۱۲‬صفحہ ‪۲۹۰‬۔‬ ‫ُ‬
‫ابوہریرہ سے روایت ہے‪:‬میں نے اس کے بعد (وحی کے بعد) رسول ہللا کو قبر‬
‫سنا۔ صحیح مسلم والیم ‪ ۱‬کتاب ‪ ۴‬سبق ‪ ۲۱۸‬نمبر‬
‫کے عذاب سے پناہ ڈھونڈتے ُ‬
‫‪ ۱۲۱۳‬صفحہ ‪۲۹۰‬۔‬
‫اس نے ( عائشہ) نے کہا‪ :‬کبھی اُسے نبی پاک) نہیں دیکھا سوائے قبر کے عذاب‬
‫سے پناہ ڈھونڈنے کے صحیح مسلم والیم ‪ ۱‬کتاب ‪ ۴‬سبق ‪ ۲۱۸‬نمبر ‪۱۲۱۱‬‬
‫صفحہ ‪ ۲۹۰‬مسروق نے عائشہ کے اختیار پر یہ حدیث کی روایت دی جس نے‬
‫نبی پاک) اس کے بعد کوئی نماز پڑھتے نہیں دیکھا (کہا‪ :‬میں نے اس کو‬
‫سوائے اس کے کہ قبر کے عذاب سے پناہ۔صحیح مسلم والیم ‪ ۱‬کتاب ‪ ۴‬سبق‬
‫سنن‬‫‪ ۲۱۸‬نمبر ‪ ۱۲۱۵‬صفحہ ‪۲۹۱‬۔ محمد نے قبر کے عذاب سے پناہ ڈھونڈی۔ ُ‬
‫نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۲۰۶۵‬صفحہ ‪ ۵۳۵‬والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۲۰۶۹‬صفحہ ‪۵۳۷‬؛ والیم ‪۲‬‬
‫نمبر ‪ ۲۰۷۱‬صفحہ ‪۵۳۸‬؛ صحیح مسلم والیم ‪ ۲‬کتاب ‪ ۴‬سبق ‪ ۳۲۲‬نمبر ‪۱۹۷۳‬‬
‫صفحہ ‪۴۲۸‬۔ ‪۴۲۹‬۔‬
‫بائبل کیا کہتی ہے؟‬
‫یسوع مسیح گناہ ‪ ،‬شیطان اور قبر پر غالب آیا۔یہی وجہ ہے کہ یسوع اور صرف‬
‫اکیال یسوع مکاشفہ ‪ ۵ :۵‬میں کتاب کی سات مہریں کھول سکتا ہے۔کیونکہ یسوع‬
‫غالب آیا‪،‬وہ ہماری فتح کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ ‪۲‬۔ کرنتھیوں ‪ ۱۴ :۲‬میں۔‬
‫بائبل فردوس(جنت) اور جہنم کے بارے بڑی سنجیدگی سے بات کرتی ہے‪ ،‬لیکن‬
‫یہ کسی کے طبعی جسم کی وجہ سے تقصان کے متعلق کوئی تعلیم نہیں دیتی‪،‬یا‬
‫اُنکی قبر کے بارے یا اس کی کمی کے بارے‪ ،‬مدت کے بعد۔ جب کوئی مسیحی‬
‫دفن ہوتا ہے‪ ،‬اُسکی چتا جالئی جاتی ہے‪ ،‬جنگلی درندے کھا جاتے ہیں۔یا جال کر‬
‫راکھ بنا کر شہید کیا جاتا ہے اس کا ان کی روح پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ یہ روح‬
‫ہی ہے جو غیر فانی ہے‪،‬نہ کہ ہمارے موجودہ جسم۔ لیکن اس کے برعکس ‪ ،‬کہ‬
‫ہمارے مرنے کے بعد ہمارے ڈیروں کا کیا ہوتا ہے‪،‬ہم جسمانی طور پر نئے اور‬
‫بہتر طبعی ابدان کے ساتھ جی اُٹھیں گے۔اب ‪ ،‬یہاں ایک بھید ہے‪،‬ایک راز جو‬
‫ابتدائی مسیحیوں کو سکھایا گیا۔‬
‫سنیے میں آپ کو ایک بھید بتاؤں گا‪ :‬ہم سب سوئیں گے نہیں‪ ،‬بلکہ ہم تمام بدل‬
‫ُ‬
‫جائیں گے۔ایک لمحہ میں‪ ،‬آنکھ جھپکتے وقت‪،‬آخری نرسنگے پر۔کیونکہ نرسنگا‬
‫پھونکا جائیگا اور ُمردے غیر فانی حالت میں جی اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں‬
‫گے۔کیونکہ یہ ضرور ہے کہ یہ فانی جسم بقا کا جامہ پہنے اور یہ مرنے واال‬
‫جسم حیات ابدی کا جامہ پہنے۔ ‪۱‬۔ کرنتھیوں ‪۵۱ :۱۵‬۔ ‪( ۵۳‬نیٹ) مسحیت اور‬
‫اسالم پر مزید معلومات کے لیے۔‬
‫‪www.muslimhope.com‬‬

‫کیوں محمد نے بہت ساریاں بیویاں کیں؟‬


‫جون ‪ 2006‬کی اشاعت۔‬
‫تعارف۔‬
‫محمد کی بیویاں‬
‫‪1‬۔ خدیجہ‬
‫ت زمہ‬ ‫‪2‬۔ سودا بن ِ‬
‫‪3‬۔ عائشہ‬
‫عائشہ کے غالم‬
‫عائشہ اور اونٹ کی لڑائی‬
‫سلمی‬‫‪4‬۔ اُم ٰ‬
‫‪5‬۔ حفصہ‬
‫ت جیش‬ ‫‪6‬۔ زینب بن ِ‬
‫‪7‬۔ جویریا‬
‫‪8‬۔ اُم حبیبہ‬
‫‪9‬۔ صفیہ‬
‫‪10‬۔ میمونہ بنت حارث‬
‫‪11‬۔ فاطمہ‬
‫فاطمہ‪ ،‬محمد کی بیٹی اور ہیں۔‬
‫‪12‬۔ ہِند‬
‫‪13‬۔ ثنا بنت عصمہ ۔ النشاط‬
‫ت قوزامہ‬ ‫‪14‬۔ زینب بن ِ‬
‫‪15‬۔ حبلہ‬
‫ت نعمان‬
‫‪16‬۔ طالق یافتہ عصمہ بن ِ‬
‫‪17‬۔ ماریہ قطبی ۔ عیسائی‬
‫ت زید‬‫‪18‬۔ریحانہ بن ِ‬
‫ت جابر‬ ‫ُ‬
‫‪19‬۔ طالق یافتہ ام شارک ۔ غازیہ بن ِ‬
‫‪20‬۔ میمونہ‬
‫‪ -21‬تیسری زینب؟‬
‫ت الحدیل‬ ‫‪ -22‬خولہ بن ِ‬
‫ت داود‬‫‪ -23‬طالق یافتہ ‪،‬الئیکہ بن ِ‬
‫ت امر‬ ‫‪ -24‬طالق یافتہ الشنبہ بن ِ‬
‫‪ -25‬طالق یافتہ العیکہ‬
‫ت زید‬ ‫‪ -26‬طالق یافتہ اَمرہ بن ِ‬
‫‪ -27‬طالق یافتہ ایک بے نام عورت‬
‫‪ -28‬قتلہ بنت‪ ،‬قیس (جلد مر گئی)‬
‫ت صفیان‬ ‫‪ -29‬ثنا بن ِ‬
‫ت خلیفہ‬‫‪ -30‬شارف بن ِ‬
‫‪ -31‬محمد کے دست راست کی خاتون‬
‫محمد نے ہر ایک سے شادی نہ کی‬
‫شادی کے پیغامات مسترد‬
‫تعارف‬
‫مسلمان آپ کو بتائیں گے کہ ایک مسلمان کی ایک وقت میں چار تک بیویاں ہوتی ہیں‪،‬اس کی بنیاد‬
‫چوتھی سورۃ کی تیسری آیت پر ہے کہنے کوتو یہ تلخ بات ہے کہ یہ مکمل سچ نہیں ہے‪ ،‬کیونکہ ایک‬
‫مسلمان کی ال محدود داشتائیں بھی ہو سکتی ہیں۔اور وہ اپنے " دست راست کی خواتین" سے مباشرت‬
‫بھی کر سکتے ہیں(سورۃ ‪ ،6-5 :23‬سورۃ‪52،50 :33‬؛‪ 4:24‬سورۃ‪ )30-29 :70‬اگرچہ قطع نظری‬
‫سے‪ ،‬محمد نے قرآن میں ایک آیت کی تالوت کی (سورۃ ‪ )50 :33‬جو کہ ایک اکیلے کو یعنی خود اس‬
‫کو الگ کرتی ہے۔ یہ کیوں؟‬
‫عائشہ نے فرمایا‪" ،‬مجھے یوں لگتا ہے کہ تمہارے آقا نے تمہاری خواہش کو پورا کرنے میں عجلت‬
‫کی ہے" صحیح مسلم جلد ‪ 2‬کتاب‪ 8‬عدد ‪ 3454 -3453‬صفحہ ‪749-748‬۔‬
‫دوسری جانب‪ ،‬ایک مسلمان نے مجھے بتایا کہ ہر شادی انسانی فالح و بہبود یا اتحاد کے مقاصد کے‬
‫لیے تھی۔ عائشہ اور کچھ بیویاں طاقتور سرداروں کی بیٹیاں تھینجن کی محمد معاونت چاہتا تھا۔ دوسری‬
‫ایسی بیوائیں تھیں ‪ ،‬جن کی محمد نے ان کے شوہروں کے مرنے کے بعد "دیکھ بھال " کی۔ میں نے‬
‫بے اعتقادی سے پوچھا‪ ،‬کیا مسلمان کو درحقیقت یہ سکھایا گیا کہ ہر شادی ان وجوہات کے لیے تھی۔‬
‫ت جیش کے بارے کیا خیال ہے" جب‬ ‫جب اس نے کہا " جی ہاں" پھر میں نے کہا" صفیہ اور زینب بن ِ‬
‫سے وہ ان کو جانتا نہیں تھا‪ ،‬دوسرے مسلمان( ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی) نہیں کر سکتے۔ جہاں تک‬
‫سنی اسالم کی‬ ‫میری معلومات کے وسائل کی درستگی کا تعلق ہے‪ ،‬یہ بات تو خود قران سے آئی ہےیا ُ‬
‫حدیث کے اختیار سے۔‬
‫محمد کی بیویاں‬
‫یہاں مسلمان علی داشتی کی طرف سے محمد کی بیویوں کی ایک فہرست ہے۔ اس نے غالبا ً اس فہرست‬
‫کی بنیاد الطبری جلد۔‪ 9‬صفحہ ‪241-126‬۔ کی تاریخ کی ابتدائی فہرست پر رکھی۔ یہ بیان کرنا ضرور‬
‫ہے کہ مفکرین اور احادیث محمد کی بیویوں پر مکمل طور پر متفق نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر کچھ‬
‫احادیث ( بخاری یا صحیح مسلم نہیں) محمد کی دو بیویوں کا ذکر کرتی ہیں جن کو انہوں نے طالق دی‪،‬‬
‫اور یہاں دکھائی نہیں گئیں ناہی‪ ،‬علی داشتی کی فہرست پر ہو سکتا ہے مکمل طور پر اتفاق کیا گیا ہو‬
‫کیونکہ یہ جامع طور پر ‪،‬بہت ساری بیویوں کو دکھاتی ہے ۔مندرجہ ذیل اس حدیث سے ‪،‬علی داشتی کی‬
‫آزادی سے ان تعلقات کا ثبوت ہے۔‬
‫ت خوولید۔ یہ سب سے پہلے فوت ہوئیں۔‬ ‫‪ -1‬خدیجہ بن ِ‬
‫ت زمہ‬ ‫‪ -2‬سودا بن ِ‬
‫‪ -3‬عائشہ ۔ ‪ 8‬سے‪ 9‬سال کی عمر‪ ،‬دوسری بیوی۔‬
‫‪ -4‬اُم ٰ‬
‫سلمی‬
‫‪َ -5‬حفصہ‬
‫‪ -6‬جیش کی زینب‬
‫ت حارث‬ ‫‪ -7‬جویریا بن ِ‬
‫‪ -8‬اُم حبیبہ‬
‫ت حویائی بنت اَختب‬ ‫‪ -9‬صفیہ بن ِ‬
‫‪ -10‬حارث کی میمونہ‬
‫‪ -11‬فاطمہ‬
‫‪ -12‬ہند‬
‫‪ -13‬صبا کی عصمہ‬
‫‪ -14‬خوازمہ کی زینب‬
‫‪ -15‬حبلہ؟‬
‫‪ -16‬نعمان کی عصمہ ‪/‬بنت النعمان‪ -‬غالم‪ /‬داشتائیں‬
‫‪ -17‬عیسائی ماریہ‪ /‬قطبی‬
‫‪ -18‬ریحانہ بنت زید – غیر یقنی تعلق‬
‫‪ -19‬اُم شارک‬
‫‪ -20‬میمونہ (غالم لڑکی؟)‬
‫‪ -21‬تیسری زینب‬
‫‪ -22‬خولہ‬
‫علی داشتی کم وبیش نو ممکن بیویوں کو چھوڑ گیا۔‬
‫محمد نے ‪ 15‬خواتین سے شادی کی اور ‪ 13‬کے ساتھ اپنی شادیوں کو مکمل کیا۔(الطری جلد‪ 9‬صفحہ‬
‫‪)126-127‬‬
‫بخاری جلد ‪1‬۔ کتاب ‪ 5‬باب‪ ،25‬عدد‪ 282‬صفحہ ‪ 173-172‬نے کہا ایک وقت میں محمد کی ‪ 9‬بیویاں‬
‫تھیں ۔‬
‫مندرجہ ذ یل حدیث اور ابتدائی مسلمان تاریخ دانوں کا مختصرا ً بیان ہے جومحمد کی بیویوں کا بیان‬
‫کرتے ہیں۔‬
‫‪ -1‬خدیجہ‬
‫ت خولید صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب‪ 29‬عدد ‪ 5972-5971‬صفحہ‬ ‫(تلفظ ادا کیا جاتا ہے خا۔ دی ۔ جا) بن ِ‬
‫‪ 1297‬محمد کے ساتھ عائشہ کی شادی سے قبل تین سال قبل انتقال کر گئیں۔ ان کا ذکر بخاری والیم ‪5‬‬
‫کتاب ‪،58‬عدد ‪ 165 ،164‬صفحہ ‪ 103‬میں ہے۔‬
‫صفہ بن قوسے۔ ابطری والیم ‪39‬‬ ‫محمد کی پہلی بیوی کا پورا نام خدیجہ‪ ،‬بنت خولید بن اسد بن عبدال ُ‬
‫صفحہ ‪3‬۔‬
‫محمد کوئی ‪ 20‬سال کی عمر کا تھا جب انہوں نے خدیجہ ‪ ،‬ایک بیوہ سے شادی کی۔الطبری والیم‪9‬‬
‫صفحہ ‪127‬‬
‫عائشہ فرماتی ہیں کہ خدیجہ محمد کو ایک عیسائی عقیدہ بدلنے والے کے پاس لے گئیں جو عربی میں‬
‫اناجیل پڑھنے کے لیے استعمال کرتا تھا۔ بخاری والیم‪4‬۔ کتاب‪55‬۔ باب‪17‬۔ عدد‪ 605‬صفحہ‪395‬‬
‫عائشہ خدیجہ سے جلتی تھیں "اس پر ‪،‬کہ محمد یاد کرتا تھا کہ کس طرح خدیجہ اجازت طلب کرتی‬
‫تھیں‪ ،‬یہ بات آپ کو پریشان کرتی تھی۔ آپ فرماتے تھے‪ ،‬اے اہللا! معاف فرما! تاہم میں (عائشہ) حاسد‬
‫ہو گئی اور کہا ‪ ،‬کیا آپ کو بوڑھی عورت کی یاد آتی ہے جو کہ قریش کی بوڑھی عورتوں میں سے‬
‫سرخ ہیں جو بہت پہلے مر گئی‪ ،‬اور‬ ‫ایک بوڑھی ہے(دانتوں کے بغیر منہ والی) جس کے مسوڑھے ُ‬
‫جس کی جگہ پر اہللا نے آپ کو اس سے بہتر عورت دی؟" بخاری والیم‪ 5‬کتاب‪ 58‬عدد‪ 168‬صفحہ‪105‬‬
‫ت زمہ‬‫‪ -2‬سودا بن ِ‬
‫صحیح مسلم والیم‪2‬۔ کتاب‪ 8‬عد د ‪ 3451‬صفحہ‪ ،747‬بخاری والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 34‬باب‪ 4‬عد د‪ 269‬صفحہ‬
‫‪ ،154‬والیم ‪3‬۔ عد د ‪ 853‬صفحہ‪ ،29‬صحیح مسلم والیم‪ 2‬کتاب‪ 7‬عد د‪ 2958‬صفحہ ‪ ،651‬صحیح مسلم‬
‫والیم ‪2‬۔ حاشیہ ‪ 1918‬صفحہ ‪ 748‬بتاتاہے کہ غالبا حضرت عائشہ کی شادی محمد سے سودا سے پہلے‬
‫ہوئی تھی‪ ،‬لیکن عائشہ کے محمد کے گھر جانے سے قبل سودا کی محمد سے شادی ہو گئی تھی۔‬
‫اس بات پر اتفاق نہیں آیا کہ محمد نے سودا سے یا عائشہ سے حق زوجیت پہلے ادا کیا ‪ ،‬لیکن البطری‬
‫والیم‪ 9‬۔صفحہ ‪ 129 -128‬بتاتی ہے کہ یہ سودا تھی۔‬
‫سودا کا سابقہ شوہر‪ ،‬العقران بن اَمر بن ابد شام حبشہ میں عیسائی ہو گیا اور وہیں مرا۔ الطبری والیم ‪9‬‬
‫صفحہ ‪128‬۔‬
‫جسمانی طور پر ‪،‬عائشہ سودا کو " ایک موٹی بڑی خاتون کہہ کر پکارتی تھی" بخاری والیم‪ 6‬کتاب‪60‬‬
‫باب‪ 241‬عد د ‪ 318‬صفحہ ‪300‬‬
‫جب سودا بوڑھی ہو گئیں تو ان کو ڈر تھا کہ محمد ان کو طالق دے دیں گے‪ ،‬اس لیے‪ ،‬اس نے اپنی‬
‫باری عائشہ کو دے دی ابوداود والیم ‪ 2‬عدد‪ 2130‬صفحہ‪527‬‬
‫سودا نے بھی اسے الطبری والیم ‪ 39‬صفحہ‪169‬‬
‫‪ -3‬عائشہ‬
‫عائشہ ابو بکر کی بیٹی تھی۔ ان کی والدہ کا نام اُم رومان الطبری والیم‪ 9‬صفحہ ‪ 129‬کے مطابق ہے۔ اس‬
‫نے محمد سے شادی کی جب وہ ‪ 6‬برس کی تھیں‪ ،‬ان کے گھر رخصت ہو کر گئیں جب ‪9‬برس کی تھیں‬
‫بخاری والیم۔‪ 7‬کتاب۔‪ 62‬باب۔‪ 60‬عدد۔‪ 88‬صفحہ‪ ،65‬صحیح مسلم والیم‪2‬۔ کتاب ‪ 8‬عدد ‪3309‬۔ ‪،3310‬‬
‫‪ 3311‬صفحہ ‪716 ،715‬‬
‫اس شادی میں سیاسی وجوہات کے لیے اہم تضاد یہ ہے‪ ،‬کہ ابو بکر اسالم قبول کرنے والے پہلے‬
‫شخص تھے۔‬
‫محمد کی اس بیوی کا تذکرہ بہت ساری جگہوں پر ملتا ہے‪ ،‬جس میں صحیح مسلم والیم۔‪ ،1‬کتاب‪4‬‬
‫عدد۔‪ 1694‬صفحۃ ‪ ،372‬ابو داود والیم۔ ‪ ،1‬عدد‪ 1176‬صفحہ ‪ ،305‬والیم ‪ 1‬عدد ‪ 1268‬صفحہ ‪ ،335‬والیم‬
‫‪ 1‬عدد ‪ 1330‬صفحہ ‪ ،350‬ابوداود والیم ‪ 1‬عدد ‪ 1336‬صفحہ ‪ ،351‬والیم‪ ،1‬عدد ‪ 1419‬صفحہ ‪ 373‬والیم‬
‫‪ 2‬عدد ‪ 2382‬صفحہ ‪654‬‬
‫عائشہ گڑیوں کے ساتھ کھیلتی تھی جب محمد موجود تھے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 29‬عدد ‪5981‬‬
‫صفحہ ‪1299‬‬
‫"عائشہ‪(6‬یا‪ )7‬برس کی تھیں جب ان کی شادی ہوئی اور حق زوجیت ادا کیا گیا جب وہ نو برس کی‬
‫تھیں۔ الطبری والیم ‪9‬۔ صفحہ‪131 ،130‬‬
‫عائشہ ‪ 6‬برس کی تھیں جب ان کی شادی ہوئی‪ ،‬اور ‪ 9‬سال کی تھیں جب محمد کے گھر گئیں‪ ،‬ابن ماجہ‬
‫والیم‪ 3‬عدد ‪ 1876‬صفحہ‪133‬‬
‫عائشہ ‪ 7‬سال کی تھیں جب ان کی شادی ہوئی ‪9‬سال کی تھیں جب وہ محمد کے ساتھ رہیں‪ ،‬اور ‪ 18‬برس‬
‫کی تھیں جب وہ فوت ہوئے (صحیح میں یہ بات نہیں) ابن ماجہ والیم ‪3‬۔ عدد ‪ 1877‬صفحہ‪134‬‬
‫اس بات کی وضاحت میں ایک بنیادی کوشش کی گئی کہ کیوں محمد نے ایک چھوٹی لڑکی سے شادی‬
‫کی یہ صحیح مسلم والیم۔‪ 2‬حاشیہ‪ 1859‬صفحہ ‪ 715‬میں دیا گیا ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ یہ کچھ خاص حاالت‬
‫تھے کہ حضرت عائشہ نے نبی سے شادی کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسرا نقطہ جو دیکھا گیا ہےکہ اسالم نے بلوغت‬
‫کی عمر کی کوئی حد نہیں رکھی بلکہ یہ ملک اور نسلوں میں آب و ہوا‪ ،‬ثقافت‪ ،‬جسمانی اور سماجی‬
‫صورت حال کے اختالف پر منحصرہے" انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ اس کا انحصار کسی خاتون کے‬
‫جنسی رویے کی بری رپورٹ پر بھی ہے۔‬
‫محمد نے ایک بار خود جان بوجھ کر عائشہ کو چھاتی پر چھیڑا جس سے عائشہ کو بہت درد ہوئی‬
‫صحیح مسلم کے مطابق والیم۔‪ 2‬کتاب‪ 4‬باب ‪ 352‬عدد ‪ 2127‬صفحہ ‪462‬۔‬
‫ایک اور مسلہ بھی تھا۔ ایک مسلے میں‪ ،‬عائشہ نے بہت برا سلوک شروع کیا‪ ،‬محمد نے اسے ایک‬
‫ابن ماجہ والیم۔‪ ،3‬عدد ‪2060‬صفحہ ‪241‬۔ ابن ماجہ‬ ‫ماہ‪ 29‬دنوں کے لیے اپنی بیویوں سے الگ رکھا۔ ِ‬
‫والیم۔‪ 3‬عدد ‪ 2063‬صفحہ ‪243‬۔ یہ سورۃ ‪ 1 :50‬کا سیاق و سباق ہے۔‬
‫عائشہ کے غالم‬
‫عائشہ کی کم از کم ایک نوکر تھی جو اس کے لیے بنو المنتفق کی طرف سے وفد کے لیے کھانا بناتی‬
‫تھی۔ ابو داود والیم ‪1‬عدد ‪ 142‬صفحہ‪34‬‬
‫عائشہ کا ایک مرد مسلمان غالم تھا جسے اس نے بعد میں آزاد کردیا اس کا نام ابو یونس تھا سنان نسائی‬
‫والیم‪ 1‬عدد ‪ 475‬صفحہ‪34‬‬
‫عائشہ کی ایک لڑکی غالم تھی۔ ابو داود والیم۔‪ 1‬عدد ‪ 371‬صفحہ‪96‬‬
‫بریرا عائشہ کی ایک خاتون غالم تھی جو بعد میں آزاد کر دی گئی۔ ابو داود والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2223‬اور‬
‫حاشیہ ‪ 1548‬صفحہ ‪601‬‬
‫عائشہ ایک جلد غصے میں آنے والی خاتون تھی ‪،‬ایک نو کر کے ہاتھ پر مارا اور محمد کی ایک‬
‫دوسری بیوی کے ہاتھ سے کھانے کا برتن توڑ دیا۔ ابوداود والیم۔‪ 2‬عدد ‪3560‬۔ ‪ 3561‬صفحہ ‪1011‬‬
‫عائشہ کی ایک مضبوط ‪ ،‬اونچی آواز تھی۔ الطبری والیم ۔‪ 17‬صفحہ ‪ 65‬عائشہ نے جھجھکتے ہوے بہت‬
‫سارے غالموں کو ایک ٹوٹے عہد کے سبب آزاد کردیا۔"اس (ابن ازبیر) نے اُس (عائشہ) کو دس غالم‬
‫بھیجے جن کو اس نے اپنے عہد ( نہ پورا کرنے) کے ہرجانے کے طور پر آزاد کردیا 'عائشہ نے اور‬
‫غالم اسی مقصد کے لیے آزاد کیے یہاں تک کہ چالیس غالم۔ اس نے کہا‪ ،‬میری خواہش تھی کہ میں یہ‬
‫خاص طور پر اپنے عہد کو پورا نہ کرنے کی حالت میں کروں جب میں عہد کو کیا‪ ،‬اس لیے میں یہ‬
‫آسانی سے کر سکتی ہوں۔" (‪ )1‬حاشیہ(‪ )1‬کہتا ہے‪ "،‬عائشہ خاص طور پر نہیں بتاتی کہ وہ کیا کرے‬
‫گی اگر وہ اپنا وعدہ پورا نہیں کرتی‪ ،‬اسی وجہ سے اس نے بہت سارے غالموں کو آزاد کر دیا تاکہ وہ‬
‫ہرجانے کی کمی میں آسانی محسوس کرسکے"۔ بخاری والیم ‪4‬۔ کتاب ‪ 56‬باب‪ 2‬عدد ‪ 708‬صفحہ ‪465‬‬

‫محض یہ کہ کیسے عائشہ کے پاس اتنے سارے غالم تھے؟ یا کیسے اس کے پاس چالیس غالم خریدنے‬
‫کے لیے اتنا سارا روپیہ تھا؟ حدیث نہیں بتاتی۔ میں نے فقط دو اشارے پائے ہیں۔‬
‫‪ -1‬محمد کی بیویاں خیموں کو قائم کرنے کی اجازت دے سکتی تھیں۔ ابن ماجہ والیم۔ ‪ 3‬عد د ‪1771‬‬
‫صفحہ‪67‬‬
‫‪ -2‬جنگ میں مال غنیمت کا پانچواں حصہ مسلمانوں کے خزانوں میں جاتا تھا‪ ،‬اور محمد اپنے لیے اور‬
‫اپنی بیویوں کے لیے لے جا سکتا تھا۔‬
‫صحیح مسلم والیم‪2‬۔ عد د ‪ ،2348 ،2347‬والیم۔ ‪ 2‬حاشیہ ‪ 1463‬صفحہ ‪ ،519‬بخاری والیم ‪ 4‬کتاب ‪51‬‬
‫باب ‪ 80‬عدد ‪ 153‬صفحہ ‪ ،99‬والیم۔‪ 6‬کتاب ‪ 60‬بباب ‪ 297‬عد د ‪ 407‬صفحہ ‪379‬۔‬
‫عائشہ اور اونٹ کی لڑائی‬
‫دعوی کرتی‬
‫ٰ‬ ‫عائشہ بنیادی طور پر ان کی مدد کرتی تھی جو حضرت عثمان کو مارنا چاہتے تھے۔ وہ‬
‫تھی کہ عثمان کافر ہو گیا ہے۔ تاہم "عثمان" کے قتل کے بعد اس نے اپنے ذہن کو بدل دیا اور عثمان‬
‫کے قاتلوں سے انتقام لینا چاہتی تھی دوسرے مسلمان اس کام کے لیے اُسے غیر واضح کہتے تھے۔‬
‫الطبری والیم ‪ 17‬صفحہ ‪53-52‬‬
‫اس کے بعد معاویہ کے پاس محمد بن ابو بکر نے عثمان کو قتل کیا‪ ،‬پھر اس کے بدن کو ایک گدھے‬
‫کے ڈھانچے میں رکھا‪ ،‬اور پھر‪ 38‬ہجری میں گدھے کو جال دیا۔ عائشہ نے اپنے سوتیلے بھائی پر بہت‬
‫زیادہ دکھ کیا اور اس کے لیے بہت دعا کی۔ الطبری والیم۔‪ 17‬صفحہ۔ ‪158‬‬
‫سلمی‬‫‪ -4‬اُم ٰ‬
‫ت ابی اُمیہ( رسول سے قریبی باتیں کرتی) صحیح مسلم والیم۔‪ 2‬عد د ‪ 2455‬صفحہ ‪540‬‬ ‫سلمی بن ِ‬‫اُم ٰ‬
‫ت ابی اُمیہ بن المفیربن عبداہللا بن عمر بن مخزم تھا۔ الطبری والیم۔‪ 9‬صفحہ‬ ‫سلمی کا حقیقی نام ہند بن ِ‬ ‫اُم ٰ‬
‫‪ ،133‬والیم ‪ 39‬صفحہ ‪175‬۔‬
‫سلمی( کو بیوی نہیں کہا گیا) صحیح مسلم والیم‪ 2‬عدد ‪ 2992‬صفحہ ‪ ،656‬والیم ‪ 2‬عدد ‪ 3445‬صفحہ‬ ‫اُم ٰ‬
‫‪( ،746‬بیوی کہا گیا) بخاری والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 53‬باب ‪ 4‬عدد۔ ‪ 333‬صفحہ ‪ ،216‬بخاری والیم ‪ 7‬کتاب ‪62‬‬
‫باب‪ 34‬عدد۔‪ 56‬صفحہ ‪ 40‬ابن ماجہ والیم۔ ‪ 2‬عدد ‪ 1634‬صفحہ ‪ 473‬ابو داود والیم۔ ‪1‬عدد ‪ 383‬صفحہ‬
‫سلمی کی بیوہ تھی(جو ‪ 4‬ہجری حبشہ میں وفات پاگیا)‬ ‫سلمی سے شادی کی‪ ،‬جو ابو ٰ‬ ‫‪99‬۔ محمد نے امہ ٰ‬
‫سلمی ‪ 59‬ہجری میں فوت ہوئیں جب وہ ‪ 84‬برس کی تھیں۔ صحیح‬ ‫الطبری والیم۔ ‪ 39‬صفحہ ‪ 175‬۔ اُم ٰ‬
‫سلمی حاملہ تھی جب محمد نے اس سے شادی کی‪ ،‬اور اس‬ ‫مسلم والیم۔ ‪ 2‬حاشیہ ‪1218‬صفحہ ‪435‬۔ اُم ٰ‬
‫سلمی تھی (صحیح مسلم والیم۔‪ 2‬عدد۔ ‪ 3544 -3539‬صفحہ ‪ ( 777 -776‬یہ وہی‬ ‫کی بیٹی زینب بنت ابو ٰ‬
‫سلمی ہے)‬ ‫لڑکی تھی جو زینب بنتَ اُم ٰ‬
‫محمد کی اس بیوی کاذ کر ابو داود والیم۔‪ 1‬عدد ‪ 274‬صفحہ ‪ ،68‬والیم۔ ‪ 3‬عدد ‪ 4742‬صفحہ ‪،1332‬‬
‫والیم۔ ‪ 2‬عدد۔ ‪ 2382‬صفحہ ‪ ،654‬سنان ناسائی والیم۔‪ 1‬عدد ‪ 240‬صفحہ ‪ 228‬ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد‬
‫‪ 1779‬صفحہ۔ ‪ ،72‬الطبری والیم۔ ‪ 17‬صفحہ ‪ ،207‬الطبری والیم۔ ‪ 39‬صفحہ ۔‪80‬‬
‫سلمی کا ایک بیٹا تھا۔ اس کا بیٹا عائشہ‪ ،‬الذبیر اور طلحہ کے ساتھ گیا۔‬ ‫محمد سے شادی سے قبل اُم ٰ‬
‫الطبری والیم۔‪ 17‬صفحہ ‪42‬۔‬
‫سلمی کے سر پرست نحبعان (=ابو یحٰ یی) اور ماین بن عبیل (= ابو قدام) تھے۔ الطبری والیم۔ ‪39‬‬ ‫اُم ٰ‬
‫صفحہ ‪302‬‬
‫‪ -5‬حفصہ‬
‫اسے صحیح مسلم والیم۔‪ 2‬عدد ‪ 2642‬صفحہ ‪ ،576‬والیم۔ ‪ 2‬عدد ‪ 2833‬صفحہ ‪ ،625‬والیم ‪ 2‬عدد ‪3497‬‬
‫صفحہ ‪ ،761‬ابو داود والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2448‬صفحہ ‪ ،675‬والیم۔ ‪ 3‬عدد ‪ 5027‬صفحہ۔ ‪ 1402‬میں عمربن‬
‫خطاب کی بیٹی بتایا گیا ہے۔ وہ عمر بن الخطاب کی بیٹی تھی۔ یہ خونیاس کی ‪ 18‬سالہ بیوہ تھی جب‬
‫انہوں نے ‪ 625‬عیسوی میں محمد سے شادی کی۔ وہ ‪ 607‬عیسوی میں پیدا ہوئیں۔ اور ‪ ،648/647‬یا‬
‫‪ 662/661‬یا ‪ 665‬عیسوی میں فوت ہوئیں۔ ان کا ذکربھی محمد کی بیوی کے طور پر ہوا ہے ابن ماجہ‬
‫والیم۔‪ 3‬عدد ‪ 2086‬صفحہ۔ ‪258‬‬
‫جنگ اُحد میں حفصہ کے خاوند کی زخموں کے سبب موت کے بعد‪ ،‬حفصہ کا باپ عثمان سے اس کی‬
‫شادی کا سوچ رہا تھا لیکن عثمان نے انکار کردیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ محمد اس سے شادی کرنا‬
‫چاہتے تھے۔ انہوں نے ‪ 3‬ہجری میں شادی کی وہ عائشہ سے ‪ 4‬سال بڑی تھی۔ سنان ناسائی والیم ۔‪ 1‬عدد‬
‫‪ 32‬صفحہ ‪117‬۔ اس لیے محمد نے صرف اُن کو مہیا کرنے کے لیے ہی شادی نہ کی ۔ اس کی بجائے‬
‫اس سے بھی شادی کی جو کسی اور سے شادی کرنا چاہتی تھی۔‬
‫اختالف = عمر نے اپنی بیٹی حفصہ کو بتایا کہ وہ عائشہ سے نہ الجھے جو کہ اپنے حسن کی وجہ سے‬
‫گھمنڈی ہے اور محمد اس سے پیار کرتے ہیں۔ بخاری والیم‪ 7،‬کتاب ‪ 62‬باب۔ ‪ 106‬عدد ‪145‬‬
‫صفحہ۔‪ 108‬حفصہ نے عائشہ سے کہا "مجھے کبھی تم سے کوئی اچھی چیز نہیں ملی!" بخاری والیم۔‬
‫‪ 9‬کتاب‪ 92‬باب‪ 5‬عدد ‪ 406‬صفحہ ‪300-299‬‬
‫عمر نے کہا کہ محمد نے حفصہ کو طالق دے دی (قابل تنسیخ طالق) اور پھر اسے واپس لے لیا ابو‬
‫داود والیم۔ ‪ 2‬عدد ‪ 2276‬صفحہ ‪ 619‬ابن ِعشاق کے مطابق‪ ،‬محمد نے حفصہ کو طالق دی اور پھر اس‬
‫کو واپس لے لیا۔ الطبری والیم۔‪ 9‬حاشیہ ‪ 884‬صفحہ ۔‪131‬‬
‫ابن عبدالرحمٰ ن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ اس نے سنا کہ حفصہ نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کی غالم‬
‫"یحیی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مالک سے محمد ِ‬ ‫ٰ‬
‫لڑکیوں میں سے ایک کو مار دیا جو اس کے خالف جادو ٹونا کرتی تھی۔ وہ ایک مدبرہ تھی۔ حفصہ نے‬
‫حکم دیا اور اسے مار دیا گیا۔" موتاہ مالک ‪42‬۔ ‪19‬۔ ‪14‬‬
‫حفصہ‪ ،‬محمد کی بیوی کا انتقال ہوا جب وہ ‪ 60‬برس کی تھی۔ الطبری والیم۔ ‪ 39‬صفحہ۔ ‪174‬۔‬
‫ت جیش‬ ‫‪ -6‬زینب بن ِ‬
‫صحیح مسلم والیم ۔‪ 2‬عدد ‪ 2347‬صفحہ ‪ ،519‬والیم۔‪ 2‬عدد ‪ 3330‬صفحہ ‪ ،724 ،723‬والیم ‪ 2‬عدد ‪3322‬‬
‫صفحہ۔ ‪ ،725‬والیم۔ ‪ 2‬عدد ‪ 3494‬صفحہ ‪ 760‬بخاری والیم ۔‪ 3‬کتاب ‪ 33‬باب۔ ‪ 6‬عدد ‪ 249‬صفحہ ‪، 138‬‬
‫والیم ۔‪ 3‬عدد ‪ 829‬صفحہ ‪،512‬والیم۔‪ 4‬عدد ‪ 6883‬صفحہ ‪ ،1493‬زینب کا اصلی نام "باراہ" تھا لیکن‬
‫محمد نے اسکا نام زینب میں تبدیل کر دیا۔ بخاری والیم۔‪ 8‬کتاب‪ 72‬باب ‪ 108‬عدد ‪ 212‬صفحہ ‪،137‬‬
‫ابوداود والیم‪ 3‬عدد۔ ‪ 4935‬صفحہ ‪ 1378 -1377‬ابو داود والیم۔‪1‬عدد۔‪ 1498‬بتاتا ہے کہ جویریا کے لیے‬
‫باراہ کا نام استعمال کیا گیا تھا۔‬
‫سورۃ ‪ 38 -33:36‬میں قران پاک فرماتا ہے ۔ "یہ کسی مومن‪ ،‬مرد یا عورت کے لیے نہیں‪ ،‬جب خدا‬
‫اور اس کے پیغام دینے والے نے ایک معاملہ فرمان جاری کیا‪ ،‬کسی شخص کے لیے اس معاملے میں‬
‫آنے کی جرات نہیں۔ جو کوئی اہللا اور اس کے بھیجنے والے کی نافرمانی کرتا ہے وہ اپنے طرز عمل‬
‫کی وجہ سے گناہ میں چال گیا۔ جب آپ اس سےکہتے ہیں کہ کس کو اہللا نے برکت دی اور آپ نے پسند‬
‫یدگی کی نظر پائی‪ ،‬اپنی بیوی کو اپنے لیے رکھ‪ ،‬اور اہللا سے ڈر‪ ،‬اور آپ چھپا رہے تھے جسے اہللا‬
‫ظاہر کرنا چاہتا ہے‪ ،‬دوسرے آدمیوں سے ڈر رہے تھے ‪ ،‬اور اہللا کا بہتر حق ہے کہ آپ اس سے ڈرو۔‬
‫اس لیے جب زید نے اس تعلق کو جو اس کا اس عورت کے ساتھ ختم کیا‪ ،‬پھر ہم نے اس کو آپ کو دیا‬
‫کہ آپ کی بیوی بنو‪ ،‬اس لیے یہ مومنوں میں کسی قسم کی خطا نہ ہونی چاہیے‪ ،‬کہ وہ اپنے لے پالک‬
‫کی بیویوں کو چھوئیں‪ ،‬جب انہوں نے ( بیٹیوں نے) ان کے ساتھ تعلق ختم کر دیا ہو‪ ،‬اہللا کا حکم ضرور‬
‫مانا جانا چاہیے۔ نبی میں کوئی غلطی نہیں چھونے سے ‪ ،‬جس کا اہللا نے اسے حکم دیا ہے۔‬
‫ت جیش کی شادی محمد کے لے پالک بیٹے سے ہوئی تھی‪ ،‬جب محمد نے یہ سورۃ سنائی کہ‬ ‫زینب بن ِ‬
‫وہ اس کے بیٹے کو طالق دے اور محمد سے شادی کرے زینب " نبی کی دوسری بیویوں کے سامنے‬
‫شیخی بگارتی تھی اور یہ کہتی تھی‪ ،‬اہللا نے میری شادی( نبی کے ساتھ) آسمان پر کی ہے۔" بخاری‬
‫والیم۔‪ 9‬کتاب ‪ 93‬باب ‪ 22‬عدد ‪ 517‬صفحہ ‪382‬۔ والیم۔‪ 92‬کتاب ‪ 92‬باب‪ 22‬عدد ‪ 518 ،516‬صفحہ ‪-381‬‬
‫‪،383‬الطبری والیم ‪ 9‬صفحہ ۔‪ 133‬دوسرے لفظوں میں‪ ،‬ابد سے موجود غیرتخلیقی قرآن آسمان پر تھا‪،‬‬
‫جس میں زینب کی شادی کا ذکر تھا۔‬
‫جیش کی ذینب کا ایک بھائی تھا جو اس سے پہلے مر گیا۔ ابو داود والیم۔‪ 2‬عدد ‪ 2292‬صفحہ ‪624‬‬
‫دعوی بیان ہے کہ زید نے پہلے اپنی بیوی کو طالق دی تاکہ محمد اس سے شادی کر سکیں۔‬ ‫ٰ‬ ‫از روائے‬
‫الطبری والیم۔ ‪ 39‬صفحہ ‪182 -180‬‬
‫زینب بنت جیش فوت ہوئیں جب ان کی عمر ‪ 53‬سال تھی۔ الطبری والیم۔ ‪ 39‬صفحہ ‪182‬‬
‫زینب (غیر مصروف رہی) صحیح مسلم والیم۔ ‪ 2‬عدد ‪ 2642 ،2641‬صفحہ ‪576 ،575‬۔‬
‫زینب بنت جیش کو زینب جو ابو سعد الخودری کی بیوی تھی اُس کے ساتھ نہ مالیا جائے۔ ابن ماجہ‬
‫والیم۔ ‪ 3‬عدد ‪ 2031‬صفحہ ‪223‬‬
‫زینب نے (زبانی طورپر ) عائشہ کو گالی دی‪ ،‬پس محمد نے کہا کہ اس کو گالی دے "۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اہللا کے‬
‫رسول میرے (عائشہ) کے پاس آئے جبکہ زینب جیش کی بیٹی ہمارے ساتھ تھی۔ اس نے اپنے ہاتھ کے‬
‫ساتھ کچھ کرنا شروع کیا۔ میں نے آپ کو اشارہ کیا کیونکہ میں اس کے بارے میں سمجھانا چاہتی تھی‬
‫پس انہوں نے زینب کو روکا۔ زینب آئی اور عائشہ کو گالیاں دینی شروع کیں ۔ اس نے اسے روکا ‪،‬لیکن‬
‫وہ نہ رکی۔ اس لیے انہوں (نبی نے ) کہا 'عائشہ'‪ :‬اسے گالی دو۔ پھر اس نے اسے گالی دی اور اس‬
‫مسلط ہو گئی۔ زینب پھر علی کے پاس گئی اور کہا‪ :‬عائشہ نے تمہیں گالی دی اور ایسا اور ایسا کیا۔ پھر‬
‫فاطمہ نبی کے پاس آئی اور آپ نے اسے کہا۔ وہ تمہارے باپ کی پسندیدہ ہے کعبہ کے آقا کی جانب‬
‫سے ! پھر وہ واپس گئی اور ان سے کہا‪ :‬میں نے انہیں ایسا اور ایسا کہا اور انہوں نے مجھے ایسا ایسا‬
‫کہا۔ پھر علی نبی کے پاس آئے اور ان سے اس بارے میں کہا" ابو داود والیم۔ ‪ 3‬عدد ‪4880‬‬
‫صفحہ‪1365 -1364‬‬
‫بائبل میں مالکی باب‪ 2‬آیت‪ 16‬کہتی ہے کہ خدا طالق سے نفرت کرتا ہے۔‬
‫‪ -7‬جویریا‬
‫ت حارث ایک قیدی تھی بخاری والیم۔‪ 3‬کتاب ‪ 46‬باب ‪ 13‬عدد ‪ 717‬صفحہ ‪432 -431‬۔ صحیح‬ ‫جویریا بن ِ‬
‫مسلم والیم۔ ‪ 2‬عدد ‪ 2349‬صفحہ ‪ 520‬کہتی ہے کہ محمد نے مثتالیق کے قبیلےپر بغیر بتائے حملہ کر دیا‬
‫جب وہ انہماک سے اپنے موئیشی چرا رہے تھے ۔ جویریا سردار کی ایک بیٹی تھی۔ صحیح مسلم والیم‬
‫۔‪ 3‬عدد۔ ‪ 4292‬صفحہ ‪ 942‬اور ابوداود والیم ‪ 2‬عدد ۔‪ 227‬صفحہ۔ ‪ 782‬اور الطبری والیم ۔ ‪ 39‬صفحہ‬
‫‪ 183 -182‬یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جویریا کو اس وقت مثتالیق قبیلے کے چھاپے میں پکڑا گیا۔ اس کی‬
‫شادی مصفی بن سفیان سے کی گئی تھی جو جنگ میں مارا گیا تھا۔‬
‫محمد کی بیوی جویریا کا نام باراہ استعمال کیا جاتا تھا۔ ابو داود والیم۔ ‪ 1‬عدد ‪ 1498‬صفحہ۔ ‪392‬۔ تاہم‬
‫بخاری والیم۔ ‪ 8‬کتاب ‪ 72‬باب ‪ 107‬عدد ‪ 212‬صفحہ۔ ‪ ،137‬ابو داود والیم ۔ ‪ 3‬عدد۔ ‪ 4935‬صفحہ ‪-1377‬‬
‫‪ 1378‬کہتا ہے کہ زینب کا نام باراہ استعمال کیا جاتا تھا۔‬
‫جویریاہ بنت الحارث بن ابی بریر بن حبیب ‪ ،‬جد یما المثتالیق جو خوزہ گروہ سے تھا اس کی آل اوالد‬
‫تھی‪،‬یہ مال غنیمت کے طور پر لے جائے گئے جب مسلمانوں نے المثتالیق قبیلے پر حملہ کیا۔ اس کا‬
‫شوہر مثافی بن سفیان دھوالشیر ابی اثرب بن مالک بن جد یما لڑائی میں مارا گیا۔ وہ جنگ کی ایک قیدی‬
‫تھی جو محمد کے ساتھ شادی کے لیے راضی ہو گئی۔الطبری والیم۔‪ 39‬صفحہ ‪183 -182‬۔ الطبری والیم‬
‫‪ 9‬صفحہ۔ ‪133‬‬
‫جویریا کو الموریثی (بنو مثتالیق کے خالف) لڑائی میں پکڑا گیا۔ الطبری والیم ‪ 39‬صفحہ۔ ‪183‬‬
‫جویریا نے محمد سے شادی کی جب وہ ‪ 20‬برس کی تھی۔ الطبری والیم۔ ‪ 39‬صفحہ۔ ‪184‬‬
‫‪ -8‬اُم حبیبہ‬
‫اُم حبیبہ ابو سفیان کی بیٹی تھی الطبری والیم۔ ‪ 9‬صفحہ۔ ‪،133‬صحیح مسلم والیم۔‪ 2‬عدد ‪ 3413‬صفحہ‬
‫‪ ،739‬والیم۔‪ 2‬عدد ‪ 2963‬صفحہ۔ ‪ ،652‬صحیح مسلم والیم ۔‪ 2‬عدد۔ ‪ 1581‬صفحہ ‪ ،352‬والیم۔‪ 2‬عدد‬
‫ابن ماجہ والیم۔‪ 5‬عدد ‪ 3974‬صفحہ ‪ ،302‬الطبری والیم۔ ‪ 17‬صفحہ۔ ‪88‬۔‬ ‫‪ 3539‬صفحہ ‪ِ 776‬‬
‫اُم حبیبہ محمد سے ‪ 23‬برس چھوٹی تھی۔ سنان ناسائی والیم۔‪ 1‬عدد‪ 60‬صفحہ ‪127‬۔‬
‫اُم حبیبہ اوراس کا پہال شوہرعبیداہللا وہ مسلمان تھے جو حبشہ گئے عبید اہللا مسیحی ہو گیا۔ الطبری والیم‬
‫‪ 39‬صفحہ۔ ‪ 177‬زینب بنت جیش کا بیان ہے الطبری والیم۔ ‪ 39‬صفحہ ‪182 -180‬۔‬
‫اُم حبیبہ ‪ ،‬محمد کی بیوی کو ایک دوسری عورت جس کا نام بھی اُم حبیبہ تھا نہیں مالیا جانا چاہیے۔ وہ‬
‫جیش کی بیٹی عبدالرحمٰ ن کی بیوی اور محمد کی بھابی تھی‪ ،‬جب وہ جیش کی زینب آپ کی بیوی تھی۔‬
‫ابو داود والیم۔ ‪ 1‬عدد ‪ 288‬صفحہ‪073‬۔‬
‫‪ -9‬صفیہ‬
‫صفیہ بنت حویائی ایک قیدی تھی بخاری والیم۔‪ 2‬کتاب ‪ 14‬باب۔ ‪ 5-‬عدد ‪ 68‬صفحہ ‪ ،35‬والیم ‪ 4‬کتاب‬
‫‪ 52‬باب ‪ 74‬عدد ‪ 143‬صفحہ ‪ ،92‬والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 52‬باب۔ ‪ 168‬عد د۔ ‪ 280‬صفحہ ‪ 175‬اور الطبری والیم‬
‫‪ 39‬صفحہ۔ ‪ 185‬کے مطابق محمد نے اس کے باپ‪ ،‬بھائی‪ ،‬خاوند اور خیبر کے آدمیوں کو قتل کر کے‬
‫اس سے شادی کی۔‬
‫صفیہ کے خاوند کا نام سالم بن ِمشکم بن الحاکم بن حارث بن الخضراج بن خضراج تھا۔ الطبری والیم ‪9‬‬
‫صفحہ ‪135 -134‬۔‬
‫صفیہ کو صافی کہا جاتا تھا‪ ،‬مال غنیمت کے پہلے حصے میں‪ ،‬جو محمد کے پاس گیا۔ ابو داود والیم۔‪2‬‬
‫عدد ‪ 2988‬صفحہ ‪ ،848‬ابوداود والیم۔ ‪ 2‬عدد ‪ 2989 -2985‬اور حاشیہ ‪ 2406‬صفحہ ‪849 -846‬‬
‫صفیہ کو محمد نے سات غالم دے کر خریدا ابن ماجہ والیم‪ 3‬عدد ‪ 2272‬صفحہ ‪357‬۔ وہ ‪ 17‬برس کی‬
‫تھی جب محمد نے اس سے شادی کی۔ الطبری والیم ‪ 39‬صفحہ ‪184‬‬
‫محمد صفیہ کے لیے شفقت محسوس کرتا تھا ۔ اگر صفیہ اداس نہ ہو تو میں اسے ( اس کے خاوند کو‬
‫جسے محمد نے انجام تک پہنچایا) چھوڑ دوں گا جب تک کہ پرندےاورشکاری جانور اس کو کھا نہ‬
‫لیں‪ ،‬اور ان کی چیخ پکار سے اس کی قبر نہ کھودی جائے۔ ابوداود والیم۔ ‪ 2‬عدد ‪ 3131 -3130‬صفحہ‬
‫‪893‬‬
‫جسمانی طور پرصفیہ چھوٹے قد کی تھی۔ ابو داود والیم۔ ‪ 3‬عدد ‪ 4857‬صفحہ۔ ‪1359‬‬
‫بیویوں کے درمیان اختالف تھا۔ زینب صفیہ کو اُونٹ مستعار نہیں دینا چاہتی جب محمد نے اس سے‬
‫پوچھا۔ زینب نے صفیہ کو "یہودی" کہا ابو داود والیم۔ ‪ 3‬عدد ‪ 4588‬صفحہ ‪1293‬۔‬
‫محمد کی ایک وقت میں نو بیویاں تھیں‪ ،‬جن میں صفیہ بنت حویائی شامل تھی‪ ،‬اور بعد میں آپ نے اسے‬
‫ایک "باری " نہ دی صحیح مسلم والیم۔‪ 2‬عدد ‪ 3456 -3455‬صفحہ ‪749‬۔‬
‫محمد کی اس بیوی کا تذکرہ صحیح مسلم والیم۔‪ 2‬عدد ‪ ،3325‬والیم۔‪ 2‬عدد ‪ 2783‬صفحہ ‪ ،605‬والیم ‪2‬‬
‫عدد۔ ‪ 3118‬صفحہ ‪ ،678‬والیم۔ ‪ 2‬عدد ‪ 3497‬صفحہ ‪ ،761‬بخاری والیم۔ ‪ 3‬کتاب ‪ 33‬باب ‪ 13 -8‬عدد‬
‫‪ 255 -251‬صفحہ ‪ ،143 -139‬والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 21‬باب ‪ 22‬عدد۔ ‪ 255‬صفحہ۔ ‪ ،143‬ابن ماجد والیم۔‪ 3‬عدد‬
‫‪ 1797‬صفحہ ‪ ،72‬ابوداود والیم۔ ‪ 2‬عدد۔ ‪ 2464‬صفحہ ‪ ، 681‬الطبری والیم۔ ‪ 39‬صفحہ ‪169‬‬
‫ت ابی عبید محمد کی بیوی بخاری میں والیم۔ ‪ 4‬کتاب ‪ 52‬باب۔ ‪ 136‬عدد۔ ‪ 244‬صفحہ ‪ 151‬غالبا ً‬ ‫صفیہ بن ِ‬
‫ایک ہی شخص ہے۔‬
‫‪ -10‬میمونہ بنت حارث‬
‫صحیح مسلم والیم۔‪ 1‬عدد ‪ 1675 ،1674 ،1671‬صفحہ ‪ 369 -368‬والیم۔ ‪ 2‬عدد ‪ 1672‬صفحہ ‪369-‬‬
‫محمد نے میمونہ بنت الحارث سے ‪ 7‬ہجری میں شادی کی جب محمد روائتی پرہیزگاری کی حالت میں‬
‫مکے کا سفر کر رہا تھا ۔الطبری والیم‪ 8 -‬صفحہ‪ ،136-‬الطبری والیم‪ 9-‬صفحہ‪135 -‬‬
‫میمونہ کو ایک بار طالق دے دی گئی‪ ،‬اور محمد سے شادی سے قبل وہ ایک بیوہ تھی‪ -‬الطبری والیم‪9-‬‬
‫صفحہ‪ -185 -‬میمونہ ‪ 81/80‬سال کی تھی جب اس کا انتقال ہوا۔ الطبری والیم‪ 39 -‬صفحہ‪186 -‬‬
‫میمونہ ‪ 30‬برس کی تھی جب ‪ 53‬سال کے محمد نے اس سے شادی کی ۔ محمد ‪ 4‬سال بعد فوت ہو گئے۔‬
‫سنان ناسائی والیم‪ 1 -‬عدد ‪ 43‬صفحہ‪120 -‬‬
‫میمونہ محمد کی بیوی محمد کو عریاں دیکھتی تھی بخاری والیم‪ 1 -‬کتاب‪ 5-‬باب‪ 22-‬عدد‪ 279‬صفحہ‬
‫‪171 -170‬۔ لوگوں کو بھی عریاں دیکھا جاتا تھا جب وہ نہاتے تھے یا غسل خانے گئے۔ اس میں کچھ‬
‫بھی برا نہیں تھا کیونکہ وہ اس کی بیوی تھی۔‬
‫ایک شخص عطا بن یاسر میمونہ کا ایک سرپرست تھا۔ الطبری والیم‪ 39-‬صفحہ‪317-‬‬
‫غالم‪ -‬میمونہ کی ایک آزاد ہونے والی غالم خاتون کو ایک بھیڑ دی گئی جو بعد میں مر گئی۔ ابن ماجہ‬
‫والیم ‪ 5-‬عدد ‪ 3610‬صفحہ ‪93-‬‬
‫محمد کی اس بیوی کا ذکر ابن ماجہ والیم ‪ 3-‬عدد‪ 2408-‬صفحہ ‪،435-‬سنان ناسائی والیم‪ 1-‬عدد ‪809‬‬
‫صفحہ‪ ،492 -‬والیم‪ -2‬عدد ‪ 1124‬صفحہ ‪ ،108‬ابو داود والیم‪ 1-‬عدد ‪ 1351‬صفحہ ‪ ،356-‬والیم ‪ 1-‬عدد‪-‬‬
‫‪ 1362 ،1360 ،1359‬صفحہ‪ ،357 -‬سنان ناسائی والیم‪ 1-‬عدد‪ 243 -‬صفحہ‪229 -‬‬
‫‪ -11‬فاطمہ‬
‫فاطمہ کا ذکر علی داشتی نے الطبری والیم‪ 9 -‬صفحہ‪ 39 -‬میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ محمد نے‬
‫مختصر عرصے کے لیے فاطمہ بنت الدھاک بن سفیان (جو القیالبیہ بھی کہالتا تھا) سے شادی کی۔‬
‫شرے سے شادی کی الطبری والیم‪ 9 -‬صفحہ ‪139‬‬ ‫محمد نے فاطمہ بنت ُ‬
‫شرے اور الدھاک دو مختلف لوگ تھے‪ ،‬یہ بات دو فاطماوں کو ظاہر کرتی‬ ‫یہ بات غیر واضح ہےکہ ُ‬
‫ہے‪ ،‬یا یہ ایک ہی باپ کے دو متبادل نام ہیں۔‬
‫فاطمہ بن الدھابی‪ ،‬عالیہ بنت ضاہا‪ ،‬ثنا بنت سفیان کا ذکر الطبری والیم‪ 39-‬صفحہ ‪ 186-‬میں ہے ۔محمد‬
‫نے اپنی شادی کا تعلق "قیال بیہ" سے قائم کیا۔ یہ فاطمہ بنت الدھاک بن سفیان یا عالیہ بنت زبیان بن امر‬
‫بن عوف یا ثنا بنت سفیان بن عوف ہو گی‪ -‬الطبری والیم‪ 39 -‬صفحہ ‪-187‬‬
‫فاطمہ محمد کی بیٹی اور ہے‬
‫ً‬
‫مندرجہ ذیل محمد کی بیوی ہو سکتی تھی‪ ،‬لیکن غالبا یہ محمد کی بیٹی تھی فتح مکہ کے سال میں فاطمہ‬
‫محمد کو عریاں دیکھتی تھی‪ -‬ابن ماجہ والیم‪ 1-‬عدد‪ 465 -‬صفحہ‪ 255‬اور سنان ناسائی والیم‪1-‬عدد‪228-‬‬
‫صفحہ‪، 224 -‬والیم‪ 1-‬عدد ‪ 417‬صفحہ ‪307-‬‬
‫ایک فاطمہ نے محمد کو عریاں دیکھا جب کہ غسل کر رہے تھے بخاری والیم‪ 1-‬کتاب‪ 5-‬باب ‪ 22‬عدد‬
‫‪ 278‬صفحہ ‪ -171-170‬تاہم‪ ،‬محمد غسل کر رہے تھے اور ان کی بیٹی فاطمہ نے ان کو عریاں دیکھا‬
‫بخاری والیم‪ 4-‬کتاب ‪53‬باب ‪ 29‬عدد ‪ 396‬صفحہ ‪ -263‬فاطمہ محمد کی بیٹی اور علی کی بیوی تھی‬
‫بخاری والیم‪ 3-‬کتاب ‪ 34‬باب‪ 29-‬عدد ‪ 302-‬صفحہ ‪ :171‬بخاری والیم ‪ 4-‬کتاب‪ 53‬باب‪ 1-‬عدد‪325-‬‬
‫صفحہ‪208-‬‬
‫محمد نہیں چاہتے تھے کہ علی ان کی بیٹی فاطمہ کے عالوہ اور کسی سے شادی نہ کرے۔ ابن ماجہ‬
‫والیم‪ 3-‬عدد‪ 1999 -1998 -‬صفحہ ‪ 204 -202‬تاہم علی کی ایک قیدی غالم لڑکی ‪،‬جو رابعہ کی بیٹی‬
‫تھی سے ایک بیٹی جس کا نام ام رقیہ تھا پیدا ہوئی الطبری والیم‪ 11-‬صفحہ‪66-‬‬
‫ایک غالم چاہتی تھی ۔ جبکہ محمد نے بہت سارے غالم عائشہ کو دیئے تھے فاطمہ سوچتی تھی کہ وہ‬
‫رویے کی اچھی نہیں ہے۔ محمد کی بیٹی فاطمہ نے محمد سے چکی کو استعمال کرنے کے بارے میں‬
‫ان کی شکایت کی اور ایک غالم کے لیے کہا ( ایک جنگی قیدی کے لیے) محمد نے اسے نہ دیا‪ ،‬لیکن‬
‫انہوں نے اسے اس سے بھی بہتر چیز دینے کا کہا۔انہوں نے کہا کہ ‪ 33‬دفعہ اہللا کے نام کو جالل دو‬
‫‪ 34‬دفعہ الحمد اہللا کہو اور ‪ 34‬دفعہ اہللا اکبر کہو۔ ابوداود والیم‪3-‬عدد ‪ 5045 -5044‬صفحہ‪1405 -‬‬
‫‪ 12‬ہند‬
‫ہند نے باقاعدہ طور پر ابو سفیان سے شادی کی جو کہ ایک بہت کمینہ شخص تھا۔ بمطابق صحیح مسلم‬
‫والیم‪ 3-‬عدد‪ 4254 -4251-‬صفحہ ‪929 -928‬۔‬
‫‪ -13‬ثنا بنت عصمہ‪ /‬النشاط‬
‫محمد نے النشاط بن رفعیہ جو بنو قلب بن رابعہ‪ ،‬جو قریش کے پیروکار تھے اس سے شادی کی۔ کچھ‬
‫اسے ثنا بنت عصمہ بن الصالت السیلمیہ بھی کہتے تھے۔ جب کی دوسرے ثنا بنت عصمہ بن الصالت‬
‫کہتے تھے جو بنو ہارم سے تھی۔ تاہم‪ ،‬وہ نبی کے ساتھ حق زوجیت ادا کرنے سے قبل وفات پا گئی ۔ وہ‬
‫ثنا بھی کہالتی تھی الطبری والیم ‪ 9‬صفحہ‪ 136 -135 -‬الطبری والیم‪ 39 -‬صفحہ ‪ 166‬بھی ثنا بنت‬
‫الصالت کی اس بات کو بیان کرتا ہے۔‬
‫‪ 14‬زینب بنت خوازمہ‬

‫یہ زینب بنو حالل کے قبیلے سے تعلق رکھتی تھی۔ وہ ایک مسلم شخص طفیل کی طالق یافتہ تھی‪ ،‬پھر‬
‫اس نے اسکے بھائی عبید سے شادی کی جو جنگ بدر میں مارا گیا۔ پھر اس نے محمد سے شادی کی۔‬
‫وہ ‪ 595‬عیسوی میں پیدا ہوئی اور ‪ 626‬عیسوی میں ‪ 31‬برس کی عمر میں فوت ہو گئی۔‬
‫دیکھیے الطبری والیم‪ 7-‬صفحہ ‪ 150‬حاشیے ‪ 216 ،215‬اور الطبری والیم – ‪ 39‬صفحہ ‪164 -163‬‬
‫مزید معلومات کے لیے۔‬
‫الطبری والیم ‪ 9-‬صفحہ ‪ 138‬بھی کہتا ہے کہ وہ فوت ہو گئیں جب محمد زندہ تھے۔‬
‫محمد نے زینب بنت خوازمہ سے شادی کی‪ ،‬لیکن وہ حق زوجیت سے قبل مر گئی۔ سنان ناسائی والیم‪-‬‬
‫‪ 1‬عدد ‪ 64‬صفحہ ‪129-‬‬
‫‪ 15‬حبلہ؟‬
‫حبلہ ‪ ،‬علی داشتی کی فہرست میں ہے‪ ،‬لیکن میں آزادانہ طور پر اس کی تصدیق کے قابل نہیں ہوا۔‬
‫‪ 16‬طالق یافتہ عصمہ بنت نعمان‬
‫عصمہ بنت نعمان ‪ ،‬یا عصمہ بنت النعمان بن ابن الجوان ‪ ،‬یہ کندھ قبیلے کی تھی‪ ،‬اس نے محمد سے‬
‫شادی کی‪ ،‬لیکن اس شادی کا حق کبھی ادا نہیں کیا گیا۔ الطبری والیم‪ 10 -‬صفحہ‪ 105 -‬اور حاشیہ‬
‫‪ 1131‬صفحہ‪185 -‬‬

‫الجمیل کی بیٹی نے محمد سے بہت مختصر عرصے کے لیے شادی کی۔ بخاری والیم‪ 7-‬کتاب‪ 63‬عدد‪-‬‬
‫‪ 181‬صفحہ ‪132 ،131‬‬
‫دوسری جانب‪ ،‬الطبری والیم۔ ‪ 10‬صفحہ ‪ 190‬کہتی ہے کہ النعمان الجوان نے محمد کو اپنی بیٹی پیش‬
‫کی‪ ،‬لیکن محمد نے مسترد کر دیا‪ -‬شاید مسترد کرنے کا مطلب یہ تھا کہ اس کے ساتھ کبھی بھی سونے‬
‫سے پہلے اس کو طالق دے دی‬
‫محمد نے عصمہ بنت النعمان بن اسود بن شاروہل سے شادی کی ۔ تاہم‪ ،‬اس کو کوڑھ تھا‪ ،‬اس لیے محمد‬
‫نے اس کو پیسے دیئے اور طالق دے دی۔ الطبری والیم ‪ 9-‬صفحہ‪ 137 -‬کیوں اس نے ایک ایسی‬
‫عورت سے کیا جس سے وہ محبت کرتا تھا؟‬
‫عصمہ بنت النعان ایک بیوہ تھی محمد نے شادی کی شاید حفصہ یا عائشہ نے دھوکے سے اسے بتایا کہ‬
‫وہ محمد خوش ہوں گے اگر وہ کہے کہ وہ محمد سے اہللا کی پناہ مانگتی ہے الطبری والیم ‪ 39-‬صفحہ‪-‬‬
‫‪190 -188‬‬
‫عصمہ بنت نعمان کے بارے مختصر ذکر الطبری والیم ‪ 39-‬صفحہ ‪ 190‬میں ہے‬
‫محمد نے ایک خاتون کو طالق دی کیونکہ اس نے اہللا سے محمد کی پناہ مانگی تھی‪ -‬اس نے ایک اور‬
‫کو اس لیے طالق دی کیونکہ اس کو کوڑھ تھا۔ یہاں کچھ ابہام ہے کہ کونسا نام کس کے ساتھ جڑا ہے‬
‫الطبری والیم‪ 39 -‬صفحہ ‪-187‬‬
‫‪ -17‬ماریہ قطبی‪ /‬مسیحی‬
‫ماریہ الطبری والیم‪ 9 -‬صفحہ ‪ ،141‬صحیح مسلم والیم ‪ 4‬ھاشیہ ‪ 2835‬صفحہ – ‪ ،1351‬کے مطابق ‪،‬‬
‫محمد کی بیوی یا داشتہ تھی۔ ماریہ قطبی نے محمد کے بیٹے ابراہیم کو جنم دیا الطبری والیم ‪ 9-‬صفحہ‪-‬‬
‫‪39‬۔ وہ مر گیا جب اس کی عمر ‪ 2‬برس تھی۔ مسلمان ایلچی حاطب بی ابی بالطہ مصر سے ماریا (مریم‬
‫قطبی) اس کی بہن سرین‪ ،‬ایک چھری کپڑوں کے جوڑوں اور ایک خواجہ سرا کے ساتھ واپس آئی۔‬
‫حاطب نے انہیں مسلمان ہونے کی دعوت دی‪ ،‬اور دو خواتین نے ایسا کیا (الطبری کے ساتھ) ماریہ‬
‫خوبصورت تھی اور محمد نے اس کی بہن سرین کو َحسن بی تھابت کے پاس بھیجا سرین اور حسن‬
‫عبدالرحمن بی حسن کے والدین تھے الطبری والیم‪ 8-‬صفحہ‪131 ،66-‬‬
‫ایک مسلم کہ سکتا ہے کہ محمد کو اس سے شادی کرنی چاہیے تھی کیونکہ وہ مصر سے ایک تحفہ‬
‫تھی‪ ،‬لیکن اس کی بہن سرین بھی ایک تحفہ تھی اور اس نے سرین سے شادی نہیں کی۔ میری اسکندریہ‬
‫کے گورنر کی طرف سے ایک تحفہ تھی۔ الطبری والیم‪ 39 -‬صفحہ‪193-‬‬
‫دعوی کیا گیا ہے کہ میری (مریم ) مسلمان ہو گئی ‪ ،‬لیکن محمد نے اسے ابھی تک ایک باقاعدہ بیوی‬
‫ٰ‬ ‫یہ‬
‫کی بجائے ایک غالم کے طور پر رکھا الطبری والیم‪ 39 -‬صفحہ‪94-‬‬
‫محمد نے" اس سے (میری سے ) مباشرت بحثیت اپنی جائیداد کے کی" الطبری والیم‪ 39 -‬صفحہ‪194 -‬‬
‫حاشیہ ‪ 845‬وضاحت کرتا ہے "یعنی ماریہ کو حکم دیا گیا کہ نبی کی بیویوں کی طرح پردہ کرے لیکن‬
‫اس نے اس سے شادی نہیں کی"‬
‫ماریہ قطبی ‪ 638/637‬عیسوی میں فوت ہوئی الطبری والیم ‪ 39-‬صفحہ‪22 -‬‬
‫ت زید‬
‫‪ 18‬ریحانہ بن ِ‬

‫ریحانہ قریضہ کے قبیلے سے ایک یہودی قیدی تھی۔ محمد نے اسے ہیش کش کی کہ وہ غالم کی‬
‫بجائے اس کی بیوی بنےلیکن اس نے رد کر دیا اور یہودی رہی بمطابق الطبری والیم‪ 8-‬صفحہ‪39 -‬‬
‫دیکھیے الطبری والیم ‪ 9-‬صفحہ ‪ 141 ،137-‬تاہم‪ ،‬الطبری والیم‪ 39 -‬صفحہ ‪ 165 -164‬کا یہ ذریعہ‬
‫بتاتا ہے کہ محمد نے اسے آزاد کر دیا اور پھر اس سے شادی کر لی‬
‫محمد کی دو داشتائیں‪ :‬ماریہ بنت شمعون قطبی‪ ،‬اور ریحانہ بنت زید القوراضیہ کو بنو الفادر سے تھی‬
‫الطبری والیم‪ 9-‬صفحہ ‪ -141‬ماریہ محمد کی اُم ولید تھی بمطابق الطبری والیم ‪ 13-‬صفحہ ‪58‬‬
‫‪ 19‬طالق یافتہ ام شارک‪ /‬غازیہ بنت جابر‬

‫اُم شارک وہی خاتون ہےجو الطبری والیم‪ 9-‬صفحہ‪ 139 -‬میں غازیہ بنت جابر ہے۔ وہ "اُم شارک"‬
‫کہالئی کیونکہ وہ اپنی گزشتہ شادی سے ایک بیٹے کہ ماں تھی جس کا نام شارک تھا۔‬
‫"جب محمد اس کے پاس گیا اس نے دیکھا کہ وہ ایک بوڑھی خاتون تھی‪ ،‬اس لیے اس نے اسے طالق‬
‫دے دی"الطبری والیم‪ 9-‬صفحہ ‪ 139-‬تاہم حاشیہ ‪ 922‬کہتا ہے اب ِن سعد طباقت‪ 8،‬صفحہ ‪112-110‬‬
‫"ایک مختلف بیان دیتا ہے اور انہیں ان خواتین کی فہرست میں گنتا ہے جن کو محمد نے شادی کا کہا‬
‫لیکن شادی نہیں کی یہ وہ تھی جس نے خود کو نبی کو دے دیا اور قرآنی آیت ‪ 50 :33‬اس کا حوالہ‬
‫دیتی ہے"‬
‫‪ 20‬میمونہ‬
‫صحیح مسلم والیم‪ 2-‬حاشیہ ‪ 1919‬کے مطابق میمونہ ایک خاتون تھی جس نے خود کو محمد کے لیے‬
‫پیش کردیا۔ یہ وہی میمونہ ہو سکتی ہے جو ‪ 10‬نمبر پر تھی یا کوئی مختلف۔ اس نے ‪ 7‬ہجری میں شادی‬
‫کی۔‬
‫ایک نامعلوم خاتون نے کہا کہ اس نے خود کو محمد کو بحثیت بیوی کے دیا۔ محمد نے اسے قبول نہ‬
‫کیا‪ ،‬بلکہ اسے ایک غریب مسلمان کو دے دیا۔ فقط ایک چیز جو غریب مسلمان اس کو جہیز میں دے‬
‫سکتا تھا وہ قرآن کی ایک سورۃ کی یاد گار تھی موتاہ مالک ‪8 ،3 :28‬‬
‫‪ 21‬تیسری زینب‬
‫علی داشتی کی فہرست میں یہ بیوی ہے‪ ،‬لیکن میں نے آزادانہ طور پر اس کی شہادت نہیں پائی۔‬
‫‪ 22‬خولہ بنت الحودل‬
‫یہ کہا گیا ہے کہ محمد نے خولہ بنت الحودل سے شادی کی الطبری والیم‪ 9-‬صفحہ‪ -139 -‬وہ الطبری‬
‫والیم‪ 39-‬صفحہ‪ 166‬مطابق محمد کی ایک بیوی تھی۔‬
‫‪ 23‬طالق یافتہ مولیکا بنت داود‬
‫محمد نے مولیکا بنت داود ال لیتھیہ سے شادی کی (شادی کی کا لفظ سیاق وسباق میں ہے) لیکن جب‬
‫اسے یہ بتایا گیا کہ محمد وہ شخص ہے جس نے اس کے باپ کو مارا اس نے محمد سے اہللا کی پناہ لی۔‬
‫پس محمد اس سے الگ ہو گیا۔ الطبری والیم‪ 8-‬صفحہ ‪189‬۔ یہی بات مولیکا بنت قاب کے لیے بتائی گئی‬
‫(جو کہ ایک طرح سے وہی شخص ہے) بمطابق الطبری والیم ‪ 39-‬صفحہ‪165-‬‬
‫مولیکا بنت قاب نے بہت مختصر عرصہ کے لیے محمد سے شادی کی۔ عائشہ نے اس سے پوچھا کہ‬
‫کیا وہ اس شخص سے شادی کرنا چاہتی ہے جس نے اس کے خاوند کو قتل کیا اس نے محمد کے لیے‬
‫خدا سے پناہ مانگی‪ ،‬پس محمد نے اسے طالق دے دی۔ الطبری والیم‪ 39-‬صفحہ ‪165‬‬
‫‪ 24‬طالق یافتہ الشنبہ بنت امر‬
‫محمد نے الشنبہ بنت امر الغفاریہ سے شادی کی‪ ،‬اس کے لوگ بنو قریضہ کے پیروکار تھے۔ جب ابرہام‬
‫مر گیا‪ ،‬اس نے کہا اگر وہ ایک سچا نبی ہوتا تو اس کا بیٹا نہ مرتا۔ محمد نے اس کے ساتھ حق زوجیت‬
‫ادا کرنے سے پہلے طالق دے دی الطبری‪ 9-‬صفحہ‪136-‬‬
‫‪ 25‬طالق یافتہ العالیہ‬
‫محمد کچھ عرصہ کے لیے عالیہ بنت زبیان بن امر بن عوف بن قاب کے ساتھ رہا‪ ،‬پھر اسے طالق دے‬
‫دی الطبری والیم ‪ 39-‬صفحہ‪188 -‬‬
‫محمد کچھ عرصے کی لے عالیہ بنت زبیان بن امر بن عوف بن قاب کے ساتھ رہا پھر اسے طالق دے‬
‫دی الطبری والیم‪ 9-‬صفحہ‪138 -‬‬
‫‪ – 26‬طالق یافتہ امرہ بنت یزید‬
‫محمد نے امرہ بنت یزید کو طالق دے دی کیونکہ اس کو کوڑھ تھا الطبری والیم‪ 39-‬صفحہ‪188 -‬‬
‫محمد نے امرہ بنت یزید سے شادی کی (طالق کا کوئی ذکر نہیں ہے) الطبری والیم‪ 9 -‬صفحہ ‪139-‬‬
‫محمد نے امرہ کو طالق دی – ابن ماجہ والیم‪ 3-‬عدد ‪ 2054‬صفحہ ‪ 233‬والیم‪ 3-‬عدد ‪ 2030‬صفحہ‬
‫‪(226‬دائف( کمزور) صحیح نہیں )‬
‫محمد نے ایک خاتون کو طالق دی کیونکہ اسے کوڑھ تھا الطبری والیم‪ 139 -‬صفحہ‪187 -‬‬
‫‪ -27‬ایک بے نام خاتون کو طالق‬
‫محمد نے ایک بے نام خاتون کو طالق دی کیونکہ وہ ان کے ساتھ تانک جھانک کرتی تھی جو مسجد‬
‫جاتے – الطبری والیم‪ 39 -‬صفحہ‪187 -‬‬
‫‪ -28‬قیوتیلہ بنت قیس (جلد مر گئی)‬
‫محمد نے قیوتیلہ بنت قیس سے شادی کی پر ان کے حق زوجیت سے قبل وہ مر گئی۔‬
‫حیرت انگیز طور پر ‪ ،‬یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اور اس کا بھائی اسالم سے مرتد ہو گئے۔ اس لیے وہ‬
‫ضرور شادی کے بعد مرتد ہوگئ اور ہو سکتا ہے موت سے پہلے؟ الطبری والیم‪ 9 -‬صفحہ‪139 -138-‬‬
‫‪ -29‬ثنا بنت سفیان‬
‫محمد کی مختصر سی شادی کا ذکر ثنا بنت سفیان کے ساتھ ہے الطبری والیم‪ 39 -‬صفحہ‪188 -‬‬
‫‪ -30‬شراف بنت خلیفہ‬
‫محمد نے شراف بنت خلیفہ‪ ،‬جو دیا بنت خلیفہ القابی کی بہن تھی سے شادی کی۔ لیکن وہ فوت ہو گئی‬
‫جبکہ محمد ابھی زندہ تھا۔ الطبری والیم‪ 9 -‬صفحہ‪138-‬‬

‫‪ -31‬محمد کی دست راست کی خواتین‬


‫"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کے ساتھ جنسی تعلق سے پرہیز کرتے ہوئے جو شادی میں ان کے ساتھ بندھتی ہیں‪،‬یا (قید‬
‫یوں کے ساتھ) جو ان کے دست راست کی ملکیت ہیں۔ اس کے لیے (ان کے معاملے میں) وہ الزام سے‬
‫آزاد ہیں" سورۃ ‪، 6 -5 :23‬سورۃ ‪ 24 :4‬بھی دیکھیے‬
‫"آپ (محمد ) نے جواب دیا‪ ،‬اپنے خفیہ حصوں کو اپنی بیویوں اور اپنی دست راست کی ملکیت خواتین‬
‫(غالم لڑکیوں) کے عالوہ دوسروں سے چھپاو "ابو داود والیم‪ 3-‬عدد‪ 4006 -‬صفحہ‪1123 -‬‬
‫ابوداود والیم‪ 3-‬عدد ‪ 4445 -4443‬صفحہ ‪ 1244‬دیکھاتا ہے کہ ایک مرد کا اپنی غالم لڑکی کے ساتھ‬
‫جنسی تعلق روا ہے‪ ،‬لیکن ایک مرد کا اپنی بیوی کی غالم لڑکی سے جنسی کام قابل سزا ہو گا۔‬
‫ایک روایتی عرب کے امیر آدمی کی حیثت سے ‪،‬محمد کو واضح طور پر چند غالم لڑکیوں کی بھی‬
‫ضرورت تھی ۔ دیکھیے بخاری والیم‪ 7-‬کتاب‪ 64 -‬باب ‪ 6-‬عدد‪ 274-‬صفحہ‪210 -‬‬
‫سلمٰ ی محمد کی ایک نوکرانی تھی۔ ابو داود والیم‪ 3-‬عدد‪ 3849 -‬صفحہ‪1084 -‬‬
‫میمونہ محمد کی ایک آزاد کی گئی غالم لڑکی تھی ابن ماجہ والیم‪ 3‬عدد ‪ 2531‬صفحہ ‪ ،514‬ابوداود‬
‫والیم‪ 1 -‬عدد ‪ 457-‬صفحہ‪118 -‬‬
‫محمد کے پاس ایک بہت خوبصورت قیدی مختصر عرصے کے لیے تھی جو اس نے ماحمیہ بی جاز‬
‫الذبدی کو دے دی الطبری والیم‪ 8 -‬صفحہ‪151 -‬‬
‫غالم لڑکیوں میں سے ایک جو محمد کے گھر سے تعلق رکھتی تھی اس نے کسی دوسرے کے ساتھ‬
‫زناکاری کی۔ "یہ کوئی دوسرا حصہ تھا جو کہ ایک مسلہ تھا ابوداود والیم‪ 3-‬عدد‪ 4458 -‬صفحہ‪1249 -‬‬
‫محمد نے ایک سیاہ غالم لڑکی کو بالیا کہ وہ آئے اور ابودار کو پردے کے پیچھے چھپائے جب کہ وہ‬
‫غسل کر رہا تھا۔ ابوداود والیم‪ 1-‬عدد‪ 332 -‬صفحہ‪87 -‬‬
‫اُم ایمن کا ذکر ہے (باراک) نبی کے گھرانے کی ایک کارکن (غالم لڑکی) ۔الطبری والیم‪ 39 -‬صفحہ‪-‬‬
‫‪287‬‬
‫ُ‬
‫محمد کی بالشبہ ایک حس مزاح تھی‪ -‬ام ایمن‪ ،‬محمد کی کارکن( یعنی غالم تھی جو اس کے ساتھ رات‬
‫گزارنے کے لیے جائز تھی) الحیسن کے مطابق۔۔۔۔ اُم ایمن (ایک ) رات نبی اٹھے اور گھر کے ایک‬
‫کونے میں ایک مٹی کے برتن میں پیشاب کردیا۔ رات کے دوران میں اٹھی اور پیاسی تھی‪ ،‬میں نے جو‬
‫برتن میں تھا پی لیا اور غور نہ کیا۔ جب صبح نبی اٹھے انہوں نے کہا ‪"،‬اے اُم ایمن وہ مٹی کا برتن لے‬
‫آو اور جو اس میں ہے انڈیل دو‪ ،‬میں نے کہا ‪،‬اوہ خدا وہ میں نے پی لیا اس میں کیا تھا‪ ،‬نبی اتنا ہنسے‬
‫کہ اندرونی دانت نظر آئے‪ ،‬پھر کہا کہ اس کے بعد تمہیں کبھی پیٹ درد نہ ہو گا"۔ الطبری والیم۔‪39‬‬
‫صفحہ‪199-‬‬
‫عام طور پر‪ ،‬ابو داود والیم ‪ 3-‬عدد ‪ 4445 -4443‬صفحہ ‪ 1244‬سکھاتا ہے کہ ایک مرد کی ملکیت میں‬
‫ایک غالم عورت کے ساتھ جنسی تعلق ٹھیک ہے‪ ،‬لیکن ایک مرد کا اپنی بیوی کی غالم لڑکی کے ساتھ‬
‫جنسی تعلق سزا کے الئق ہو گا۔‬
‫لیکن عورت کی غالم لڑکی کے ساتھ جنسی تعلق ٹھیک ہےاگر بیوی اسے اس کے لیے روا کرتی ہے‬
‫خیال رہے کہ اسے غالم لڑکی کے ساتھ شادی نہیں کرنی ہے۔ ابن ماجہ والیم‪ 4-‬عدد ‪ 2551‬صفحہ‪12-‬‬
‫محمد نے ہر کسی سے شادی نہ کی‬
‫عائشہ ان خواتین سے حسد کرتی تھی جو خود کو محمد کے لیے (بحثیت بیویاں) پیش کرتی تھیں۔‬
‫صحیح مسلم والیم۔ ‪ 2‬عدد ‪ 3453‬صفحہ ‪ 748-‬لیکن یہ ٹھیک تھا کہ ایک خاتوں خود کو محمد کے لیے‬
‫پیش کرے ابن ماجہ والیم‪ 3-‬عدد ‪ 2001 -2000‬صفحہ ‪305 -304‬‬
‫کچھ سوچتے تھے کہ محمد نے العشات سے شادی کی۔ لیکن الطبری کہتی ہے کہ یہ الطبری والیم‪39 -‬‬
‫صفحہ‪ 190-‬آئی کے مطابق غلط ہے۔ (الغرض‪ ،‬الطبری محمد کی تمام خواتین کو بیان کرنے کی کوشش‬
‫میں ایک بہترین کتاب ہے)‬
‫شادی کی دعوت جو مسترد ہوئی‬
‫محمد نے غازیہ کو اس کے حسن کی وجہ سے شادی کے لیے کہا‪ ،‬لیکن اس نے مسترد کر دیا ۔ طبری‬
‫دعوی کرتی ہے کہ وہ ایک بے وفائی کی حالت میں تھی لیکن کوئی شہات نہیں دیتی۔ الطبری والیم‪9 -‬‬
‫صفحہ ‪ -136-‬ایسی کوئی شہادت کہ وہ بے وفا تھی اور محمد اس کو سزا دینے میں بے پرواہ تھا یا یہ‬
‫کہ وہ بے وفا تھی اور محمد نے اسے سزا دی۔‬
‫لیلی نے محمد کے پیچھے کندھے پر تھپکی دی اور اس سے شادی کے لیے پوچھا محمد نے قبول کر‬ ‫ٰ‬
‫لیلی کے لوگوں نے کہا‪ ،‬تم نے کتنا برا کام کیا تم ایک قابل عزت خاتوں ہو ‪ ،‬لیکن نبی ایک عورت‬ ‫لیا۔ ٰ‬
‫باز ہے ۔ اس فیصلے کو منسوخ کرو۔ وہ محمد کے پاس گئی اور اس سے کہا کہ اس شادی کو واپس لے‬
‫لیں اور اس نے اس کی تعمیل کی ( اس کی درخواست پر) الطبری والیم‪ 9 -‬صفحہ ‪139-‬‬
‫الطبری سے والیم ‪ 9-‬صفحہ ‪ 141-140‬سے ‪ ،‬محمد نے شادی کی درخواست کی۔ لیکن آخر کار شادی‬
‫نہ ہوئی۔‬
‫‪1‬۔ ا ُم ہانی بن ابی طالب (ہند ) کیونکہ اس نے کہا کہ وہ بچے کے ساتھ ہیں‬
‫‪2‬۔ دبا بنت امر لیکن وہ بہت بوڑھی تھی‬
‫‪3‬۔ کہا جاتا ہے کہ آپ نے صفیہ بنت باششما ایک قیدی کو شادی کے لیے کہا ۔اسے اجازت دی کہ محمد‬
‫یا اپنے خاوند میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے اور اس نے اپنے خاوند کو چنا۔‬
‫‪4‬۔ اُم حبیبہ بنت العباس لیکن جب سے العباس اس کا سر پرستی بھائی تھا اس لیے یہ روا نہ ہوا اس لیے‬
‫محمد واپس ہو گیا۔‬
‫‪5‬۔ حمزہ بنت الحارث۔ اس کے باپ نے جھوٹے طور پر دعوی کیا۔ کہ وہ کسی بیماری میں مبتال ہے‬
‫جب وہ واپس ہوا‪ ،‬اس نے دیکھا کہ وہ پہلے ہی کوڑھ میں مبتال ہو چکی ہے۔‬
‫یہ بات بے ربط ہے کہ آیا اُم ہانی محمد کے اس کو شادی کے لیے کہنے سے قبل یا بعد میں مسلمان‬
‫ہوئی۔ الطبری والیم‪ 39-‬صفحہ‪ 197-‬اور حاشیہ ‪ 857‬صفحہ‪-197 -‬‬

‫نہ محمد اور نہ ہی بہا ہللا بائبل میں کیوں نہیں ہیں‬
‫؟‬
‫دعوی کرتے ہیں کہ محمد ‪ /‬یا بہا ہللا کی بائبل‬‫ٰ‬ ‫مسلمان اور بہا دونوں اکثر‬
‫میں نبوت ہوئی ہے۔ یہاں ان آیات کی ایک فہرست ہے جنکا انہوں نے‬
‫دعوی کیا ہے اور کیوں آیات ان کا حوالہ نہیں دیتیں۔‬
‫ٰ‬
‫سوال‪ :‬پیدائش ‪3 :16‬؛ ‪20 :17‬؛ ‪ 13 :21‬میں‪ ،‬کیا ہاجرہ نے ٰ‬
‫اسمعیل کی‬
‫ماں ہوتے ہوئے محمد کا حوالہ دیا؟‬
‫جواب‪ :‬ہاجرہ ابرہام کی لونڈی اور اسکے بیٹے اسمٰ عیل کا ذکر بائبل میں‬
‫ہے ۔ اگرچہ یہاں عدنان ( محمد کی نسل) کی نسل کے بارے اسمٰ عیل کی‬
‫نسل سے تھا کچھ شک ہے۔ مشہور ابتدائی مسلمان مورخ الطبری والیم ‪6‬‬
‫صفحہ ‪ 37‬کہتا ہے " ہمارے نبی محمد کی نسل سے معباد بن عدنان کے‬
‫ساتھ نسب دان فرق نہیں کرتے ‪ ،‬۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اس کا فرق کرتے ہیں کہ‬
‫اس کے بعد کیا آتا ہے " ۔ تاہم‪ ،‬اس کے آخر میں یہ ایک لہر دار ترتیب‬
‫ہے‪ ،‬کیونکہ اسمٰ عیل بائبل میں ہوتے ہوئے یہ ظاہر نہیں کرتا کہ محمد‬
‫خدا سے ہے۔‬
‫سوال‪ :‬پیدائش ‪ 13 :25‬میں‪ ،‬کیا قیدار کا حوالہ محمد سے متعلقہ ہے؟‬
‫جواب‪ :‬پیدائش ‪ 13 :25‬اسمٰ عیل کے بیٹے قیدار کا ذکر کرتی ہے‪ ،‬لیکن‬
‫اسمٰ عیل اور قیدار کی محمد کی نسل پر شک ہے ۔ اس سے قطع نظر ‪،‬‬
‫اگرچہ پیدائش ‪ ، 13 :25‬اسمٰ عیل کے بیٹیوں کک ذکر کرتی ہے‪ ،‬بشمول‬
‫قیدار‪ ،‬ان کے متعلق کوئی اچھی یا بُری بات نہیں کہتا ۔ الطبری والیم ‪6‬‬
‫صفحہ ‪ ،6‬تین چیزوں کو تحریر کرتا ہے۔‬
‫‪ :1‬عدنان کے بعد محمد کی نسل کے بارے نسب دانوں کے درمیان‬
‫اختالفات ہیں ۔‬
‫‪ :2‬اکثر نسب دان تمام نہیں محمد کو ۔۔۔۔۔۔۔ عدنان۔۔۔ نبات بن قیدار بن‬
‫اسمٰ عیل میں شامل کرتے ہیں۔‬
‫‪ :3‬یہ اختالفات اٹھتے ہیں کیونکہ یہ ایک پرانی سائنس ہے جو پہلی‬
‫کتاب کے لوگوں سے لی گئی ( پرانے عہد نامے سے ) ۔‬
‫چونکہ الطبری تسلیم کرتا ہے کہ انہوں نے نسب ناموں کے یہ نام‬
‫یہودیوں سے لیتے ہیں اور پرانے عہد نامے سے ‪ ،‬یہ ایک آزاد گواہی‬
‫نہیں ہے۔‬
‫موسی نےاسرائیلوں میں سے ایک‬‫ٰ‬ ‫سوال‪ :‬استثنا ‪ 18-15 :18‬میں‪ ،‬کیا‬
‫آنے والے نبی کے بارے بتایا‪ ' ،‬بھائیوں' کا حوالہ اسرائیلیوں کے چچا‬
‫زاد ٰ‬
‫اسمیلوں کے بارے ہے؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں‪ ،‬استثنا یہ نہیں کہتی کہ اسرائیلیوں کے ' بھائیوں' میں سے۔‬
‫موسی کی طرح' ' ان کے درمیان میں سے' ‪ ،‬ان کے‬ ‫ٰ‬ ‫یہ کہتی ہے '‬
‫بھائیوں میں سے۔ خدا کے کالم کو بگاڑنا ٹھیک نہیں۔‬
‫استثنا ‪ 18-15 :18‬کہتی ہے کہ خدا ایک نبی اٹھائے گا‪ ،‬کہ وہ اس کی‬
‫موسی کی طرح ان کے درمیان سے‪ ،‬ان کے بھایوں میں‬ ‫ٰ‬ ‫سنیں گے‪،‬‬
‫سے‪ ،‬کیا یسوع ایک نبی تھا؟ کیا نہت سے یہودیوں نے اسکی سنی؟ کیا‬
‫یسوع یہودیوں میں سے تھا؟ کیا یسوع ایک یہودی تھا؟ مسلمانوں کو اس‬
‫سے متفق ہوتے ہوئے مسلہ نہیں ہونا چاہیے کہ یہ آیت محمد کی نسبت‬
‫یسوع پر موزوں آتی ہے۔ یہاں چند مزید نقاط ہیں۔‬
‫اس سلسلے میں‪ ،‬قرآن خود سورۃ ‪ 27 :29‬میں کہتا ہے کہ نبوت اضحاق‬
‫اور یعقوب سے آئی ۔ یوسف علی کے قرآنی ترجمے میں‪ ،‬وہ کہتا ہے‪" ،‬‬
‫اور ہم نے اضحاق اور یعقوب کو دی اور نبوت اور مکاشفہ اسکی نسل‬
‫میں مقرر کیا‪ ،‬۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"‬
‫جبکہ ابرہام کے گرد قوسین‪ ،‬یوسف علی کے انگریزی ترجمے میں‪،‬‬
‫پورا لفظ " ابرہام" عربی میں نہیں ہے‪ ،‬اور یوسف علی نے ضرورت‬
‫محسوس کی کہ " ابرہام" کا اضافہ کیا جائے کہ کیسے مسلمانوں کے‬
‫خیاالت بطور خدا کے کالم ہیں۔ آخر کار‪ ،‬یسوع کے رسول پطرس نے‬
‫کہا یہ یسوع میں پورا ہوا اعمال ‪26-22 :3‬۔ پطرس رسول شاید ِعلم کی‬
‫ایک عظیم حالت میں ہو۔‬
‫یہاں ہمارے پاس انتہائی ابتدائی یونانی مسودات ہیں اور ان کی تواریخ‬
‫بھی اعمال ‪ 36-22 :3‬۔‬
‫ویٹی نس ‪ 350-325‬م‬
‫سنائنِکس ‪ 350-340‬م‬
‫لوۃیرق کو پٹک تیسری ‪ /‬چوتھی صدی‬
‫اسکندری ‪ 450‬م‬
‫سہڈِک کوپٹک تیسری ‪ /‬چوتھی صدی‬
‫افرائیمی ری ِسکرپٹس پانچویں صدی‬
‫بینری کنٹابری جینس پانچویں اور چھٹی صدی‬
‫یہاں ہمارے پاس دوسری زبانوں میں ان آیات کے تراجم ہیں آرمینی‬
‫پانچویں صدی‬
‫جارجین پانچویں صدی‬
‫الطینی ولگیٹ چوتھی سے ]پانچویں صدی‬
‫ایتھوپی چھٹی صدی‬
‫شامی پشتا چوتھی سے پانچویں صدی‬
‫ابتدائی کلیسیائی بانیوں کا ذکر کیا یہ آیت یسوع کی طرف حوالہ ہپے۔ ان‬
‫میں سے کچھ کو ایرینیس نے لکھا ‪ 188-182‬م۔‬
‫طرطولیان ‪ 222-220‬م‬
‫اوریجن ‪ 254-225‬م‬
‫کرائسِو سٹوم ‪ 407‬م‬
‫جسٹن شہید ‪ 165-138‬م۔‬
‫جسٹن شہید تقریبا ً ‪ 114‬م میں پیدا ہوا‪ ،‬اگرچہ کچھ خیال ہے کہ ‪ 110‬م ۔‬
‫اس کا پہال مباحثہ ‪ 138‬م کے درمیان لکھا گیا۔ اور اسکی موت ‪ 165‬م‬
‫میں ہوئی۔ واضح طور پر‪ ،‬اُسے مسیح کے بارے میں لکھنے سے پہلے‬
‫یہ نبوت پڑھنا پڑی۔‬
‫ایک مسلمان کو نہ صرف کہنا پڑے گا کہ جسٹن غلط تھا‪ ،‬بلکہ تمام نئے‬
‫عہد نامے کی مسودات جو پطرس نے لکھے غلط ہیں۔‬
‫مجموعی طور پر‪ ،‬دوسری زبانوں میں تراجم بہت پہلے بنائے گئے‬
‫تھے؛ اوپر کی تواریخ یا نہ کہ پہلی ٹرانسلیشن کی تواریخ‪ ،‬بلکہ صرف‬
‫ابتدائی مسودات کی تواریخ جو آج باقی ہیں۔ یہ قابل قدر ہیں کیونکہ وہ‬
‫ترسیل کا ایک آزاد سلسلہ ہے‪ ،‬جو لوگ‪ ،‬یونانی مسودات پر بطور ایک‬
‫پڑتال استعمال کرتے ہیں۔ ان مسودات کی ترسیل کا سلسلہ ۔ افریقہ سے‬
‫ایشیاء تمام متفق ہیں کہ پطرس نے کہا کہ یہ یسوع کی طرف اشارہ ہے۔‬
‫دیکھیے " جب بدعات پوچھیں" صفحہ ‪45 ،44-43‬۔ اور جب نقاد‬
‫پوچھیں‪ ،‬صفحہ ‪ ،126-125‬صفحہ ‪ 132-131‬اور صفحہ ‪ 133‬مزید‬
‫معلومات کیلے۔‬
‫موسی‪ ،‬یسوع اور محمد کی طرف اشارہ‬
‫ٰ‬ ‫سوال‪ :‬کیا استثنا ‪2-1 :33‬‬
‫کرتی ہے؟‬
‫جواب‪ ( :‬الف) نہیں‪ ،‬جب تک مسلمان استثنا ‪ 2-1 :33‬سے محمد کو اپنا‬
‫خداوند نہیں کہنا چاہتے۔ علوی مسلمان اور دوسرے گھالت گروہ محمد‬
‫کو خدا خیال کرتے ہیں‪ ،‬مگر وہ اعتراضات ہیں۔‬
‫موسی کی طرح‬
‫ٰ‬ ‫(ب) استثنا ‪ 10 :34‬یہ کہ " چونکہ پھر اسرائیل میں‪،‬‬
‫کوئی نبی نہیں برپا ہوا" ۔ یہ کتبہ لکھا گیا‪ ،‬شاید یشوع نے لکھا‪ ،‬یسوع‬
‫کے آنے سے بہت ہی پہلے۔‬
‫(ج) استثنا ‪ 10 :34‬ذکر کرتی ہے " روبرو" اور محمد نے کبھی نہیں کہا‬
‫کہ اس نے اس نے ہللا سے براہ راست کالم حاصل کیا‪ ،‬بلکہ فرشتے کے‬
‫ذریعے سے ( سورۃ ‪ )97 :2‬۔ یسوع نے براہ راست خدا باپ سے بات‬
‫چیت کی بمطابق یوحنا ‪ 18 :1‬اوت دوسرے متون ۔‬
‫موسی کی طرح‬
‫ٰ‬ ‫(د) اگلی آیت ‪ 11 :34‬کہتی ہے کسی دوسرے نبی نے‪،‬‬
‫پر جالل معجزات نہیں کئے۔ محمد نے ‪ ،‬جو قرآن میں ( سورۃ‪-90 :17‬‬
‫‪ ) 93‬میں لکھا ہے کے مطابق کبھی ان کی طرح معجزات نہیں کئے‬
‫سوائے قرآن پڑھنے کئے ۔ ( قرآن بعد میں مسلمان روایات جو احادیث‬
‫میں ہیں کی تردید کرتا ہے )‬
‫سوال‪ :‬زبور ‪ 5-3 :45‬میں‪ ،‬کیا یہ محمد کی طرف اشارہ کرتا ہے ؟‬
‫دعوی کرتے ہیں؟‬
‫ٰ‬ ‫جیسے کہ کچھ مسلمان‬
‫حتی کہ مسلمان حقیقتا ً اس طریقے سے نہیں دیکھ سکتے‬
‫جواب‪ :‬نہیں ٰ‬
‫ہیں سوائے اسالم کے کچھ غالت فرقوں کے‪ ،‬جو خیال کرتے ہین کہ‬
‫محمد حقیقتا ً خدا ہے۔ زبور ‪ 6 :45‬کہتی ہے‪ " ،‬اے خدا تیرا تخت ابداالباد‬
‫رہے" (‪)NIV‬مجموعی طور پر محمد محمد نے کبھی خدا ہونے کا‬
‫دعوی نہیں کیا‪ ،‬محمد کے پاس کبھی بھی کوئی تخت یا کوئی سلطان کا‬ ‫ٰ‬
‫عصا تھا۔ دیکھے " جب نقاد پوچھیں " صفحہ‪ 238‬اور " جب بدعات‬
‫پوچھیں " صفحہ ‪ 64‬مکمل جواب کے لیے۔‬
‫سوال‪ :‬زبور ‪ ،6-4 :84‬کیا وادی بُکا میں سے گزرتے ہیں دوسرا نام‬
‫میکا مسلمانوں کی طرف اشارہ کرتی ہے؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں بپکا‪ ،‬میکا ہے اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ جب ‪ NIV‬سٹڈی‬
‫بائبل صفحہ ‪ 875‬اور نیو جنیوا سٹڈی بائبل صفحہ ‪ 847‬کہتے ہیں کہ ہم‬
‫آج محل وقوع نہیں جانتے‪ ،‬زبور ‪ 6-4 :84‬کہتی ہے یہ کوئی چشموں کی‬
‫جگہ ہو گی اور اسے خزاں کی بارش تاالبوں سے ڈھانپے ہوئے ہے۔‬
‫عبرانی لفظ بُکا مطلب ہو سکتا ہے " رونا" یا " بلسان کے درخت"‬
‫زبور ‪ 10 :84‬ب کہتی ہے۔ میں اپنے خدا کےگھر کا دربان ہونا شرارت‬
‫کے خیموں بسنے سے زیادہ پسند کرونگا " ۔ مسلمانوں نے بڑے حیران‬
‫کن حملے کیے اور ایڈ کیے۔ آو دیکھیں کچھ وادیاں اور نخلستان جن پر‬
‫شریر لوگوں نے حملے کیے۔‬
‫انیوں نے بنو مستتعلیق پر چھاپہ مارا جبکہ انہوں نے الپروہی سے اپنے‬
‫مویشی چرانے کی غلطی کی۔ انہیں کہا گیا کہ وہ" عرب خوبصورت‬
‫عورتیں" لے لو اور اسکے بعد مسلمان سپاہیوں نے انکے ساتھ مباشرت‬
‫کی۔ صحیح مسلم والیم ‪ 3371 :2‬صفحہ ‪ 734-733‬؛ والیم ‪ 3‬نمبر ‪4292‬؛‬
‫ابوداود والیم ‪ 227 :2‬صفحہ ‪728-727‬؛ الطبری والیم ‪ 39‬صفحہ ‪57‬۔‬
‫مسلمانوں نے ُرومہ کے مسیحی بادشاہ [سردار] کو ایک غیر مشکوک‬
‫حیران کن حملہ میں قتل کت دیا۔ الطبری والیم ‪ 8‬صفحہ ‪44-43‬۔ زید بن‬
‫حارث کی فوج نے الفدافد پر چھاپہ مارا ‪ ،‬مردوں اور مویشیوں کو‬
‫گرفتار کر لیا اور الخیاد اور اس کے بیٹے اور دوسرے تین آدمیوں کو‬
‫قتل کر دیا ‪ 10‬ہجری الطبری والیم ‪ 9‬صفحہ ‪101-100‬۔‬
‫جوہینا قبیلے کے خالف جنگ صحیح مسلم والیم ‪ 1827 :2‬صفحہ ‪400‬۔‬
‫زید بن حارث نے اتجمم کی پارٹی پر چھاپہ مارنے کی رہنمائی کی‬
‫الطبری والیم ‪ 8‬صفحہ ‪ 93‬۔‬
‫" عمر اور ‪ 30‬آدمیوں نے تربہ کے مقام پر حوازان کی پشت سے چھاپہ‬
‫مارا۔ غیر مسلم بغیر کسی لڑائی کے بھاگ گئے۔ الطبری والیم ‪ 8‬صفحہ‬
‫‪131‬۔‬
‫بشیر بن سعد اور ‪ 30‬آدمیوں نے بنو مورہ پر فدک کے مقام پر چھاپہ‬
‫مارا۔ الطبری والیم‪ 8‬صفحہ ‪132‬۔ صفحہ نمبر ‪ 129 ،123‬پر غور کریں‪،‬‬
‫کہ بغیر کسی کی شرکت کے لوٹ کا مال محمد کا ہو گیا کیونکہ اونٹ‬
‫اور گھوڑے اس کے خالف نہیں لڑے تھے۔ ابعیل‪ ،‬آجعال‪ ،‬شالمی کا‬
‫چھاپہ الطبری والیم ‪ 8‬صفحہ ‪138‬۔‬
‫ُ‬
‫شجا بن وحب اور ‪ 24‬آدمیوں نے بنو امیر پر چھاپہ مارا اور اونٹ اور‬
‫بھیڑیں لے لیں۔ " [لوٹ مار] کا حصہ ہر آدمی کو ‪ 15‬اونٹ آئے " ۔‬
‫الطبری والیم ‪ 8‬صفحہ ‪143‬۔‬
‫‪ 8( 630/629‬ہجری) میں دھت الصاصل کی فوجی مہم‪،‬۔ الطبری والیم ‪8‬‬
‫صفحہ ‪147-146‬۔ ‪ 8‬ہجری‪ ،‬عمر بن العاس اور ‪ 300‬آدمیوں نے قدہ کے‬
‫قبیلے الصاصل پر چھاپہ مارا۔ الطبری والیم ‪ 8‬صفحہ ‪146‬۔‬
‫ایک گھر تھا جسے الکعبہ ال یمنیا کہا جاتا تھا۔ محمد نے جریر سے کہا‬
‫اس کو دست بردار کرائے جریر اور ‪ 150‬گھوڑ سواروں نے اسے گھیر‬
‫لیا اور وہاں پر موجود ہر ایک کو قتل کر دیا۔ بخاری والیم ‪ 5‬کتاب ‪59‬‬
‫نمبر ‪ 642-641‬صفحہ ‪451-450‬۔‬
‫‪ 630-629‬م ( ‪ 8‬ہجری) میں الخبت کی مہم الطبری والیم ‪ 8‬صفحہ ‪-147‬‬
‫‪ 148‬۔ ابو عبیدہ بن الجرہ اور ‪ 300‬سواروں نے ُحجائنہ کے قبیلے پر‪،‬‬
‫الخبت کے مقام پر ‪ 8‬ہجری میں چھاپہ مارا۔ الطبری والیم ‪ 8‬صفحہ ‪146‬۔‬
‫لوٹ کے مال کو بکھیرنا اور اہل قبائل پر چھاپہ مارنا والیم ‪10‬صفحہ‬
‫‪17‬۔‬
‫سوال‪ :‬کیا غزاللغزالت ‪ 16 :5‬محمد کی طرف اشارہ کرتی ہے کیونکہ یہ‬
‫کسی کو " مکمل طور پر پسندیدہ" کے طور پر ذکر کرتی ہے اور محمد‬
‫اور مخدم محمد کے ( کسی نہ کسی طرح) حمائیتی ہیں؟‬
‫جواب‪ :‬میں نے اس کے بارے پہلےکبھی نہیں سنا۔ سلیمان کی غزل کی‬
‫محبت کی کہانی ( غزل الگزالت) مسلمان عورتیں کیسے محمد کی‬
‫طرف عمل کرتی تھیں؟ ( مردوں کا ذکر نہیں میرا خیال ہے کہ مسلمان‬
‫ایسا نہیں سوچتے)‬
‫سوال‪ :‬یسعیاہ ‪ 7 :21‬میں " گدھوں" پر سوار کیا یسوع اور "اونٹوں"‬
‫دعوی کرتے ہیں؟‬
‫ٰ‬ ‫پر سوار محمد ہے جیسے کچھ مسلمان‬
‫جواب‪ :‬نہیں جواب میں سوچنے کے لیے تین نقاط ہیں۔‬
‫‪ :1‬یہ وہ پیغام رساں ہیں جو اس وقت بابل کے زوال کی رپورت دینے ؤ‬
‫رہے تھے۔ صرف خاص اہمیت یہ ہے کہ شاید اونٹوں پر سوار ہو سکتا‬
‫ہے مخبر ہوں‪ ،‬گدھوں پر ہو سکتا ہے عام شہری ہوں اور گاڑی بان ہو‬
‫سکتا ہے فوجی ہوں۔‬
‫‪ :2‬شریر مدیانی بھی اونٹوں پر سوار ہوتے تھے‪ ،‬لیکن یہاں محمد کے‬
‫بارے بات کرنا صرف غیر متعلقہ ہے۔‬
‫حتی اگر‬
‫‪ :3‬آخر کار ‪ ،‬یہاں اونٹوں پر سوار ہیں ( صیغہ جمع ہے) ‪ ،‬پس ٰ‬
‫کوئی محمد تھا‪ ،‬تو اس کا مطلب ہو گا کہ دوسرا اونٹ سوار اس کے بعد‬
‫آنیواال ہے۔‬
‫کوئی نقطہ نہیں کوشش کرنے میں کہ " مچھر کو تو چھانتے ہو اور‬
‫اونٹ نگل جاتے ہو" ۔ اس آیت کو اسالم کی مضبوطی کے لیے استعمال‬
‫کرنا ‪ /‬ظاہر کرنا جبکہ بائبل میں بہت کچھ شامل ہے ( خدا کی پدریت‪،‬‬
‫تثلیث‪ ،‬فضل سے نجات‪ ،‬روح القدس وغیرہ) یہ اسالم کے خالف جاتی‬
‫ہیں۔ دیکھیے " جب اہل بدعت تم سے پوچھیں" صفحہ ‪ 179‬اور " جب‬
‫نقاد پوچھیں " صفحہ ‪ 269‬مزید معلومات کے لیے۔‬
‫سوال‪ :‬یسعیاہ ‪ 17-13 :21‬اور یسعیاہ ‪ ،11-10 :42‬کیا یہ حوالے بدر‬
‫کی لڑائی کی طرف اشارہ کرتے ہیں‪ ،‬وہاں ( بیان کے طور پر) چند غیر‬
‫مسلح مسلمانوں نے معجزانہ طور پر قیدار کے ( بیان کے طور پر) مکہ‬
‫( قریش) کے طاقتور آدمیوں کو شکست دی؟‬
‫جواب‪ :‬بائبل کے متعلق یہ سوچ دل پسند ہے۔ بدر کی لڑائی کے موقع پر‬
‫‪ 624‬م میں (‪ 3‬ہجری) میں ‪ 300‬یا ‪ 328‬مسلمانوں نے ‪ 70‬مکہ والوں کو‬
‫قتل کر دیا اور مزید ‪ 70‬کو گرفتار کر لیا جبکہ ‪ 14‬اپنے بھی کھو دیئے ۔‬
‫موسی کے‬
‫ٰ‬ ‫یہ ایک فتح تھی‪ ،‬لیکن یہ ایک معجزہ نہ تھا جیسے یشوع‪،‬‬
‫حکم پر بحیرہ قلزم دو حصوں میں بٹ گیا۔ مجھے معلوم نہیں کہ اس نے‬
‫یہ نظریہ کہاں سے حاصل کیا کہ مدینہ کے " اونٹ سوار چھاپہ مار غیر‬
‫مسلح تھے۔ دیکھیں صحیح مسلم والیم ‪ ،)975-976 ( 4394 :3‬صحیح‬
‫مسلم والیم ‪ 4341 :3‬صفحہ ‪ ،951‬والیم ‪ 4360 :3‬صفحہ ‪961-960‬۔ (‬
‫‪ 17‬رمضان ‪ 2‬ہجری) بخاری والیم ‪ 5‬کتاب ‪ 59‬نمبر ‪( 462‬صفحہ ‪)323‬؛‬
‫بخاری والیم ‪ 324 :4‬صفحہ ‪206‬؛ بخاری والیم ‪ 5‬کتاب ‪ 59‬نمبر ‪292‬‬
‫صفحہ ‪201‬۔ اب دوبارہ یسعیاہ ‪ 17-16 :21‬پر غور کریں؛ یہ کہتی ہے‬
‫کہ ایک سال کے اندر تیر اندازوں کے بقیہ‪ ،‬قیدار کے جنگجو‪ ،‬تھوڑے‬
‫ہونگے۔ بدر کے ایک سال بعد‪ ،‬مکہ والے فتح یاب نہیں ہوئے تھے‪ ،‬بلکہ‬
‫تباہ و برباد کر دیا ۔ قدرے‪ ،‬یہ یسعیاہ کے زمانے میں اسوریوں کی طرف‬
‫اشارہ ہے جو ‪ 715‬ق م میں شمالی عربی قبائل پر حملہ کرنے والے‬
‫تھے۔‬
‫سوال‪ :‬کیا یسعیاہ ‪ ،13-10 :28‬عربی کی طرف اشارہ کرتی ہے‪ ،‬چونکہ‬
‫یہ لوگوں سے تتالنے والی زبان میں بات کرتی ہے؟‬
‫جواب‪ :‬یہ پھر ایک دلپسند سوچ ہے۔ یونانی ُزبان عبرانی سے زیادہ‬
‫مختلف ہے بہ نسبت عربی کے۔ تاہم یسعیاہ ‪ 13 :28‬کہتی ہے انکے لیے‬
‫سنی اسالم کا یہی‬
‫خدا کا کالم احکام تھے‪ ،‬اور اکثر لوگ دیکھتے ہیں کہ ُ‬
‫طریقہ ہے‪ ،‬صرف احکام کی پیروی کرو نہ کہ خدا کے ساتھ کوئی ذاتی‬
‫تعلق بھی ہو۔‬
‫سوال‪ :‬کیا دانی ایل ‪ 6 :12‬باب‪ ،‬کی طرف اشارہ کرتا ہے جیسے بہائی‬
‫دعوی کرتے ہین‪ ،‬چونکہ وہ محمد کے ‪ 1260‬سال ہجری سے ظاہر‬ ‫ٰ‬
‫ہوا؟ ( کچھ سواالت کی جوابات صفحہ ‪) 43‬‬
‫‪1‬‬ ‫‪1‬‬
‫‪ 3‬قمری۔ ‪ 360‬دن‬ ‫‪ 3‬یا دفعہ‬ ‫دعوی اس لیے‬
‫ٰ‬ ‫جواب‪ :‬نہیں وہ یہ‬
‫‪2‬‬ ‫‪2‬‬
‫کرتے ہیں کیونکہ‬
‫‪1‬‬
‫‪360 3‬۔ کہتے ہیں ایک دن ایک سال ہے اور باب محمد‬ ‫سال ‪ 360‬کا‬
‫‪2‬‬
‫ہے دن ‪= 1260‬‬
‫کے ہجری قمری سال ‪ 1260‬میں ظاہر ہوا۔ سب سے پہلے تمام دنوں کا‬
‫مطلب یہاں سال نہیں ہے۔ دوسرا یہ ہے‪ ،‬ابتدائی تاریخ جو وہ استعمال‬
‫کرنا چاہتے ہیں وہ با‪۴‬بل کی نہیں ہے۔ غیر جسمانی حسابی جسمانی موڑ‬
‫توڑ ایک حد تک پہنچتے ہیں جو تمہیں بھی پڑھنا پڑتا ہے کہ دانی ایل‬
‫‪ 14 :12‬میں آخری نقطہ کیا ہے۔ اس موقع پر اکثر لوگ متی میں سے‬
‫جی اٹھیں گے‪ ،‬اور میکائیل جو یہودی لوگوں کی حفاظت کرتا ہے جی‬
‫اٹھے گا۔ یہ یقینا ً واقع نہ ہوا؛ خاص طور پر‪ ،‬چونکہ اس کے بعد جالنے‬
‫والی قربانی واقع ہوئی۔‬
‫بنیادی طور پر‪ ،‬بہائی تقریبا ً ہر بائبل کی نبوت لیتے ہیں جو مستقبل کے‬
‫علم یا خالصی کی منادی کرتا ہے اور بہا ہللا کے لیے اس کا اطالق کر‬
‫کے سوال مانگتا ہے۔ پھر وہ کہہ سکتے ہیں‪ " ،‬دیکھیں ‪ ،‬یہ نبوت‬
‫پوری ہو گئی‪ ،‬اسلیے بہا ہللا سچا ہے۔‬
‫سوال‪ :‬دانی ایل ‪ 12-11 :12‬میں‪ ،‬کیا ‪ 1290‬دن بہا ہللا کی طرف اشارہ‬
‫کرتا ہے جو محمد کے ‪ 1290‬سال بعد تھا محمد نے اپنے مشن کا اعالن‬
‫دعوی کرتے ہیں " کچھ سواالت کے جوابات میں "‬
‫ٰ‬ ‫کیا جیسے بہائی‬
‫صفحہ ‪ 44-43‬؟‬
‫دعوی کیا‪ ،‬پس کوئی سوچے گا‪،‬‬‫ٰ‬ ‫جواب‪ :‬بہا ہلل نے باب کے ‪ 19‬سال بعد‬
‫وہ کہیں گے کہ وہ ‪ 1279‬برس کا تھا۔ تاہم‪ ،‬چونکہ یہ ‪ 1290‬سال مناسب‬
‫نہیں ہوتا‪ ،‬وہ پیچھے کی تاریخ کی طرف جاتے ہین۔ تقریبا ً جب محمد نے‬
‫کہا وہ نبی ہے۔‬
‫سوال‪ :‬حبقوق ‪ 3 :3‬میں‪ ،‬تیمان کا‪ ،‬مدینہ ہونا‪ ،‬اور کیا یہ پیشن گوئی‬
‫دعوی کرتے ہیں ؟‬
‫ٰ‬ ‫محمد کی ہو سکتی ہے ‪ ،‬جیسے کچھ مسلمان‬
‫جواب‪ :‬تیمان ایک عربی نہیں تھابلکہ حقیقتا ً عیسو کا ایک پوتا تھا پیدائش‬
‫‪15 ،11 :36‬۔ تیمان ادوم کے شمال مشرقی حصے میں ایک شہر تھا‬
‫یرمیاہ ‪ 7 :49‬میں اس کا ذکر آیا ہے۔ ادوم مدینہ کے شمال میں سیکنڑوں‬
‫میل دور ہے بمطابق دی نیو انٹر نیشنل ڈکشنری آف دی بائبل صفحہ نمبر‬
‫‪990‬۔ یہ یا تو ایک جوتویالن‪ ،‬جو پطرہ کے شمال میں ہے بمطابق وکلف‬
‫بائبل ڈکشنری صفحہ ‪1671‬۔‬
‫صرف گھالت مسلمانوں کو سوچنا چاہیے کہ یہ پیشن گوئی محمد کی ہے‬
‫‪ ،‬چونکہ یہ آیت " خدا" کی بات کرتی ہے نہ کہ محمد کی تیمان سے آمد‬
‫کا۔ کچھ گھالت مسلمان فرقے ایمان رکھتے ہیں کہ محمد خدا ہے ‪،‬‬
‫سنی مسلمانوں کے لیے یہ بدعت ہے۔ تاہم‪ ،‬اگر کوئی سنی‬ ‫حاالنکہ ُ‬
‫مسلمان آپ یہ سوال سنجیدگی سے درحقیقت لے‪ ،‬تو انہیں ایمان رکھنا‬
‫پڑتا ہے کہ محمد خدا ہے‪ ،‬چونکہ " خدا تیمان سے آیا" ۔‬
‫دوسری وجوہات یہ محمد کی طرف اشارہ نہیں کر سکتا‪ ،‬یہ کہ " اسکی‬
‫تمجید" محمد کی طرف اشارہ نہیں کرتا چونکہ ےمجید صرف خدا کے‬
‫لیے ہے۔ فاران کا پہاڑ یہاں اسرا‪۴‬یلیوں نے خیمے لگائے‪ ،‬اور مکہ سے‬
‫دور ہے ۔ " جب بدعتی پوچھیں" صفھہ ‪ 89‬بھی یہی اہم جواب دیتی ہے۔‬
‫اگال سوال دیکھو اور " جب نقاد پوچھیں" صفحہ ‪ 315‬مزید معلومات کے‬
‫لیے۔‬
‫آخر کار‪ :‬کچھ مسلمان نمایاں طور پر‪ ،‬محمد اور بائبل؛ کے درمیان مزید‬
‫سلسلہ بندی تالش کرنے کا شوق رکھتے ہیں‪ ،‬بالکل ایسے ہی جیسے‬
‫سلسلہ بندی یسوع اور موعودہ مسیح کے درمیان پرانے عہد نامے کی‬
‫ہے۔ تاہم‪ ،‬کچھ مسلمان اسے ناممکن جگہوں میں تالش کرتے ہیں‪ ،‬حبقوق‬
‫‪ ،3 :3‬چونکہ وہ کہیں سے بھی سچی سلسلہ بندی تالش نہیں کر سکتے۔‬
‫سوال‪ :‬حبقوق ‪ 3 :3‬میں اور استثنا ‪ 1 :1‬میں‪ ،‬کیا کوہ فاران در حقیقت‬
‫دعوی ہے؟‬
‫ٰ‬ ‫مکہ ہے‪ ،‬جیسے کچھ مسلمانوں کا‬
‫جواب‪ :‬نہیں‪ ،‬چونکہ فاران جزیرہ نما سینا کے بالکل مشرق میں تھا۔‬
‫اسمٰ عیل اصل میں فاران کے بیابان میں رہیتا تھا پیدائش ‪ ،21 :21‬لیکن‬
‫اسکی نسلیں نمایاں طور پر مزید وہاں نہیں تھے جب اسرائیلی وہاں آئے۔‬
‫استثنا ‪ 2-1 :1‬کہتی ہے اسرائیلیوں نے فاران کے نزدیک میدان میں‬
‫خیمے لگائے۔ یہ کوہ حورب سے ان کے لیے گیارہ دنوں کا سفر تھا۔‬
‫انہوں نے فاران میں کافی وقت گزارا‪ ،‬جیسے گنتی ‪12 :10‬؛ ‪16 :12‬؛‬
‫‪ 3 :13‬اور استثنا ‪ 2 :33‬سے ظاہر ہے ۔ گنتی ‪ 26 :13‬ظاہر کرتی ہے کہ‬
‫قادش جو اسرائیل کے جنوب میں کافی دور ہے‪ ،‬یہ فاران کے بیابان میں‬
‫ہے۔ داود ‪ 1‬سیموئیل ‪ 1 :25‬میں فاران کو گیا۔ ہدد ادومی‪ ،‬ادوم سے فاران‬
‫کے راستے مصر کو بھاگ گیا ‪ 1‬سالطین ‪18 :11‬۔‬
‫خالصہ‪ :‬فارن‪ ،‬کوہ حورب سے گیارہ دن کے فاصلے پر ہے ‪ ،‬قادش‬
‫فاران میں تھا اور فاران وہ جگہ ہے جہاں اسرایلیوں نے خیمے لگائے‬
‫اور کنعان کی طرف جاسوس بھیجے۔۔‬
‫سوال‪ :‬یوحنا ‪16 :14‬؛ ‪26 :15‬؛ ‪ 14-5 :16‬محمد کا اشارہ کرتے ہیں‬
‫جبکہ یہ روح القدس کا ذکر کرتا ہے ( پیراکلے توس) ؟ ( صحیح مسلم‬
‫دعوی کرتا ہے )۔‬
‫ٰ‬ ‫والیم ‪ 4‬حاشیہ ‪ 2468‬صفحہ ‪ 1254‬یہ‬
‫جواب‪ :‬نہیں‪ ،‬اگر یہ محمد کی طرف اشارہ ہے تو مسلمانوں کو ان پانچ‬
‫چیزوں پر ایمان النا ہو گا ( جو وہ نہیں کرتے)‬
‫‪ :1‬محمد نے یسوع مسیح کو جالل دیا ( یوحنا ‪)14 :16‬‬
‫‪ :2‬ہللا نے محمد کو یسوع کے نام میں بھیجا ( یوحنا ‪)27 :14‬‬
‫‪ :3‬محمد کو بھی یسوع ہی نے بھیجا ( یوحنا ‪)7 :16‬‬
‫‪ :4‬محمد نے یسوع کی حکمت لی اور ہمیں خبر بتائی ( یوحنا ‪)15 :16‬‬
‫‪ :5‬محمد رسولوں کے اندر تھا ( یوحنا ‪)17 :14‬‬
‫پس ‪ ،‬کوئی بھی صاحب علم مسلمان ان آیات پر ایمان نہیں رکھے گا کہ‬
‫یہ محمد کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یہ آیات کسی دوسرے کی طرف‬
‫اشارہ کرتی ہیں ‪ ،‬جو خدا کی طرف سے بھیجا گیا۔‬
‫دوسرے الفاظ میں‪ ،‬ہو سکتا ہے کہ مسلمانوں کو یسوع کا جالل ظاہر‬
‫کرنا چاہیے۔ اگر وہ سوچتے ہیں کہ محمد نے ایسا ان آیات کی بنا پر کیا۔‬
‫اس سلسلے میں‪ ،‬لفظ پیرا کلے توس جو یوحنا ‪ 16 :14‬میں ہے صفحہ‬
‫‪ 75‬میں‪ ( ،‬بوڈ مر ‪ )15/14‬نے بعد میں دوسری یا غالبا ً تیسری صدی‬
‫میں تاریخ میں شمار کیا‪ ،‬صفحہ ‪ 66‬دوسری صدی کے وسط میں تاریخ‬
‫میں شامل کیا‪ ،‬اور سینائی بھی۔ طرطولیان نے بھی سکھایا کہ پیراقلیط‪،‬‬
‫اطمنان دینے واال‪ ،‬اپنے وقت کے لوگوں ( ‪ 193‬م ) کے دلوں میں کام‬
‫کر رہا تھا " ایک ہی بیوی رکھنے کا طریقہ" سبق ‪ 3‬صفحہ ‪61‬۔‬
‫سوال‪ :‬مکاشفہ ‪ 11‬میں‪ ،‬کیا دو گواہ محمد اور علی ہو سکتے ہیں‪،‬‬
‫جیسا بہائی کہتے ہیں؟ ( کچھ سواالت کے جواب" صفھہ ‪)61-43‬‬
‫جواب‪ :‬نہیں مندرجہ ذیل دیارہ وجوہات کی وجہ سے۔‬
‫‪ :1‬مکاشفہ ‪ 3 :11‬کہتی ہے وہ ‪ 1260‬دنوں تک نبوت کریں گے۔ محمد‬
‫نے بہت کم نبوتیں کیں‪ ،‬اور علی کو کبھی بھی کوئی نبی نہیں مانا گیا۔‬
‫‪ :2‬مکاشفہ ‪ 5 :11‬کہتی ہے کہ اگر کوئی انہیں نقصان پہچانے کی‬
‫کوشش کرے‪ ،‬تو آگ ان کے دشمنوں کو کھا جاتی ہے۔ محمد کو زہر دیا‬
‫گیا ( لیکن مشکل سے بچا)‪ ،‬اور علی کو ایک مسلمان نے قتل کردیا۔ علی‬
‫کی وجہ یہ تھی کہ معاویہ نے شکست دی‪ ،‬اور اسکے بیٹے حسین کو‬
‫ذبح کر دیا گیا۔ اس نے اپنے دشمنوں کو نہیں نگال‪ ،‬بلکہ انہوں (‬
‫دشمنوں) نے اسے قتل کر دیا۔‬
‫‪ :3‬مکاشفہ ‪ 6 :11‬دونوں نبی آسمان کو بند کر سکتے ہیں تاکہ بارش نہ‬
‫دعوی نہینکیا‪ ،‬اور نہ ہی علی نے۔‬
‫ٰ‬ ‫ہو۔ محمد نے کبھی بھی ایسا کرنا کا‬
‫‪ :4‬مکاشفہ ‪ 6 :11‬محمد اور علی نے پانی کو خون نہیں بنایا‪ ،‬جیسے‬
‫تقریبا ً تمام لوگوں کو انہوں نے قتل کیا‪ ،‬جالیا یا اور طروح سے دریاؤں‬
‫کے ذریعے بھی نہیں۔ اگر کوئی سلفی مسلمان دلیل دے کہ انہوں نے‬
‫خون کے دریا بہا دیئے جو شمار نہیں ہوتے‪ ،‬کیونکہ مکاشفہ ‪6 :11‬‬
‫کہتی ہے انہوں نے پانیوں کو خون میں بدل دیا۔‬
‫‪ :5‬مکاشفہ ‪ 8-7 :11‬محمد تشدد سے نہیں مارا گیا تھا‪ ،‬اور دونوں‬
‫صورتوں مین انکی الشیں عوام کے دکھاوے کے لیے ذلیل ہونے کے‬
‫لیے نہیں پڑی رہیں۔‬
‫‪ :6‬مکاشفہ ‪ 8 :11‬انکی الشیں کسی بڑے شہر کی گلی میں نہیں رکھی‬
‫گئیں ۔ درحقیقت بسنتی طور پر‪ ،‬علی کچھ ایسے مرا۔‬
‫‪ :7‬مکاشفہ ‪ 9 :11‬ہر کسی نے انکی الشیں نہ دیکھیں اور دفن کرنے‬
‫سے انکار نہ کیا۔ محمد کو خاص طور پر اسکے پیروکاروں نے قدرے‬
‫بروقت دفن کیا۔‬
‫‪ :8‬مکاشفہ ‪ 10 :11‬جب محمد اور علی قتل ہوئے تو کون بہت سے‬
‫تحفے الیا؟‬
‫دعوی‬
‫ٰ‬ ‫‪ :9‬مسلمانوں کا ایک چھوٹا سا فرقہ ہے جو محمدیہ کہالتا ہے دو‬
‫صبَییہ مسلمانوں کا ایک چھوٹا سا فرقہ‬
‫کرتا ہے کہ محمد کبھی نہیں مرا۔ َ‬
‫دعوی کرتا ہے کہ علی کبھی نہیں مرا۔ ان چھوٹے گروہوں کے‬
‫ٰ‬ ‫ہے جو‬
‫سوا مسلمانوں کے پاس کہنے کے لیے کوئی بنیاد نہیں یا علی زندگی‬
‫میں زندہ ہوا۔‬
‫‪ :10‬مکاشفہ ‪ 12 :11‬مسلمان کبھی نہیں کہتے کہ محمد اور علی کسی‬
‫بادل میں آسمان کی طرف نہیں چڑھے ۔‬
‫‪ :11‬مکاشفہ ‪ 13 :11‬جب محمد یا علی نے کسی غیر موجود بادل میں‬
‫روانہ ہوئے تو کوئی شدید بھونچال نہیں آیا۔ نقطہ یہ نہیں کہ آیا تم ان‬
‫حتی‬
‫وجوہات میں سے کچھ کی تمثیل بنا سکتے ہیں ۔ نقطہ یہ ہے کہ اگر ٰ‬
‫کہ ان وجوہات میں سے ایک سے بھی تمثیل نہیں بنائی جا سکتی تو پھر‬
‫نبوت اسکی طرف اشارہ نہیں کرتی۔‬
‫سوال‪ :‬مکاشفہ ‪ 2 :11‬میں‪ ،‬کیا یروشیلم ‪ 42‬مہینوں تک روندا گیا کے‬
‫ذکر کا مطلب ہو سکتا ہے کہ یہ محمد کی ہجری اور باب کے مکاشفہ‬
‫کے درمیان ہے جو ‪ 1260‬م میں ہے جیسے بہائی تعلیم دیتے ہین "‬
‫کچھ سواالت کے جوابات " صفحہ ‪ 47-46‬؟‬
‫دعوی کرتا ہے کہ چونکہ ایک دن ( بیان کردہ)‬
‫ٰ‬ ‫جواب‪ :‬نہیں ابوالبہا‬
‫ہمیشہ ایک سال ہے‪ ،‬جو ‪ 1260‬سال ہین۔ لیکن یہ فرض کریں اگر ایک‬
‫دن کا مطلب ایک حقیقی دن ہے ‪ ،‬تو خدا کیسے اس طرح بات کرسکتا‬
‫تھا جو وہ قبول کرسکتے ہین؟ نہیں‪ ،‬شک کی کوئی وجہ نہیں کہ یہاں‬
‫دونوں کا مطلب دن ہے مزید برآں‪ ،‬اگر ‪ 42‬مہینے وہ وقت تھا جب غیر‬
‫اقوام پاک شہر کو روند رہے تھے‪ ،‬تو پھر ا تفسیر کا مطلب ہے کہ محمد‬
‫مدینے میں‪ ،‬اور بعد میں مکہ میں وقت کو شامل کیا گیا جب مقدس شہر‬
‫کی بے حرمتی کی گئی۔ حقیقتا ً مکاشفہ ‪ 2 :11‬بیان کرتی ہے معموں جو‬
‫دانی ایل ‪ 6 :12‬میں ہے۔‬
‫سوال‪ :‬کیا شیراز میں کسی زلزلے سے مکاشفہ ‪ 13-12 :11‬کی نبوت‬
‫مکمل ہو گئی جب بہا قتل کیا گیا ۔ جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں۔ سواالت‬
‫کے جوابات صفحہ ‪56-55‬؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں‪ ،‬سب سے پہلے اس وقت‪ ،‬شیراز میں زلزلے کا کوئی ثبوت‬
‫میں نے نہیں دیکھا۔ دوسرے نمبر پر‪ ،‬اگر بہائی مکاشفہ ‪ 11‬کو محمد‬
‫اور علی کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں اور پھر مضمون کو باب کی‬
‫طرف موڑنا چاہتے ہیں کہ مکاشفہ ‪ 13-12 :11‬میں تو وہ یہ اپنا کیک بنا‬
‫کر نہیں کھا سکتے۔ آیا کہ باب دونوں گواہوں میں ایک تھا یا وہ نہیں تھا‬
‫اگر وہ نہیں تھا تو پھر بائبل کو کھینچا جا رہا ہے کہ اس آیت کو الگ‬
‫کیا جائے اور کہا جائے کہ یہ باب کی طرف اشارہ کرتی ہے۔‬
‫سوال‪ :‬مکاشفہ ‪ 15-14 :11‬میں‪ ،‬کیا محمد پہال افسوس ہے اور باب‬
‫دوسرا افسوس‪ ،‬جیسے " کچھ سواالت کے جوابات" صفحہ ‪57-56‬‬
‫کہتا ہے؟‬
‫جواب‪ :‬بہائی کہہ سکتے ہیں کہ محمد پہال افسوس ہے اگر وہ چاہیں لیکن‬
‫میرا خیال نہیں کہ وہ ایسا کہیں‪ ،‬اگر وہ پڑھیں کہ حقیقت میں پہال افسوس‬
‫کیا تھا۔ پہال افسوس‪ ،‬پانچواں نرسنگا‪ ،‬مکاشفہ ‪ 12-10 :9‬میں مکمل طور‬
‫پر بیان کیا گیا ہے۔ شیطانی ‪ /‬دوذخی ٹڈیاں اتھاہ گڑھے سے‪ ،‬زمین پر‬
‫غیر ایمانداروں کو ڈنگ مارتی ۔ انہوں نے انہیں ‪ 42‬مہینوں تک اذیت‬
‫دی۔ یہ اتنا درد ناک ہو گا کہ لوگ مرنے کی خواہش کریں گے‪ ،‬لیکن‬
‫موت انکو دھوکا دے گی۔‬
‫چھٹا افسوس‪ ،‬چھٹھا نرسنگا‪ ،‬اس وقت دریائے فرات پر چار فرشتے‬
‫کھول دیئے گئے تاکہ ‪ 20‬کروڑ فوجی سوار ⅓ حصے انسانوں کو قتل‬
‫کریں ۔ کیا بہائی واقعی کہنا چاہتے ہیں کہ باب نے فوجوں کو کھوال جس‬
‫نے ⅓ انسانوں کو قتل کر دیا ؟‬
‫سوال‪ :‬مکاشفہ ‪ 1 :12‬کیا عورت محمد کے تحت خدا کی شریعت ہے‬
‫اور نر بچہ بہا ہللا کے تحت خدا کا نیا قانون ہے جیسے بہائی تعلیم‬
‫دیتے ییں " کچھ سواالت کے جوابات " صفحہ ‪72-67‬؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں بہائیوں کے ساتھ ساتھ آج مکاشفہ ‪ 10 :12‬میں مسیح کے‬
‫اختیار کو قبول نہیں کرتے‪ ،‬کیونکہ وہ خیال کرتے ہیں کہ اس کا کالم‬
‫بگڑا ہوا رہا ہے۔ وہ مکاشفہ ‪ 11 :12‬میں برے کے لہو سے حیوان کو‬
‫شکست نہیں دیتے۔ اگر صرف وہ برے کی اہمیت سمجھ لیتے۔‬
‫سوال‪ :‬مکاشفہ ‪ 3 :12‬میں‪ ،‬کیا سرخ بڑا اژدھا شریر عمیاد دیناستی (‬
‫ابو بکر ‪ ،‬عمر ‪ ،‬اتمن‪ ،‬معاویہ وغیرہ ) تھا کس کی سات حکومتیں‬
‫تھیں‪ :‬روم‪ ،‬دمشق‪ ،‬فارس‪ ،‬عرب‪ ،‬مصر اور افریقہ‪ ،‬سپین اور ترکی کے‬
‫گرد جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں۔ " کچھ سواالت کے جواب" صفحہ‬
‫‪69-70‬؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں‪ ،‬وہ کہتے ہیں جہ دس سر دس سپہ ساالر ہین ‪ :‬جو ابوسفیان‬
‫سے شروع ہوئے اور ماروان پر ختم ہوئے۔ وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں‬
‫کہ وہاں دس سے زیادہ لوگ ہیں‪ ،‬لیکن چونکہ یہاں دو معاویہ ‪ ،‬تین یزید‬
‫‪ ،‬دو ولید‪ ،‬اور دو مارواں ہیں‪ ،‬اگر آپ ان کو بغیر تکرار کے شمار‬
‫کریں‪ ،‬تو یہ دس ہوتے ہیں ۔‬
‫حقیقت میں‪ ،‬حیوان شیطان ہے‪ ،‬کیونکہ مکاشفہ ‪ 10 :12‬حیوان کو‬
‫ہمارے بھائی قتل کرنے کے لیے بالتی ہے۔ حیوان مسیح اور مسیحیوں‬
‫کے بعد ہے کیونکہ مکاشفہ ‪ 10 :12‬خدا کے مسیح کے اختیار سے بولتا‬
‫ہے۔ غور کریں کہ عورت کی خدا کی طرف سے ‪ 1260‬دنوں تک‬
‫حفاظت کی گئی ۔ اب اسکی کیسے حفاظت کی جائیگی اگر ‪ 1260‬دن‬
‫تک ہیکل ہو روندا جائے۔‬
‫سوال‪ :‬بحیرہ مردار کے طوماروں میں غیر بائبلی مسودات ‪ ،‬کیا راست‬
‫باز استاد کی نبوت ایک محمد کی ہو سکتی تھی یا یسوع کی یا یوحنا‬
‫اصطباغی یا کسی اور کی ؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں‪ ،‬کیونکہ ایک تو وہ راستباز اُستاد کہالتا تھا جو ان مسودات‬
‫کو لکھنے سے پہلے آیا تھا‪ ،‬خود مسودات کے ثبوت کے مطابق ۔ یہاں‬
‫متعلقہ حصے بحیرہ مردار کے طوماروں سے ترجمہ کیے ہوئے تھے‬
‫سے لئے گئے ہیں‪ :‬قرآن کے انگریزی ‪ ،‬جو فلورنٹینو گریشیا مارٹینز‬
‫نے لکھے۔‬
‫راستباز کا استاد ‪ ،‬اسیری کے ‪ 390+20‬سال بعد آیا۔ اسیری ‪ 586‬ق م‬
‫میں ہوئی ‪ ،‬پس مکابین کے وقت کے دوران ہوا‪ ،‬مسیح کے وقت سے‬
‫پہلے ۔ " کیونکہ جب وہ اسے ترک کرتے ہوئے بے وفا تھے ‪ ،‬اس (‬
‫خدا) نے اسرائیل سے اپنا چہرہ چھپا لیا اور اسکی ہیکل سے اور تلوار‬
‫سے انہیں آزاد کیا۔ تاہم‪ ،‬جب بہت پہال وعدہ اسکو یاد آیا تو اس نے‬
‫اسرائیل کا بقیہ بچا لیا اور تباہی سے آزاد نہ کیا۔ اور غضب کے موقع پر‬
‫‪ 390‬سال بعد انہیں بابل کے بادشاہ نبو کدنضر کے ہاتھ سے آزاد کیا‪،‬‬
‫اس نے ان سے مالقات کی اور اسرائیل سے شاخین نکلنے کا سبب ہوا‬
‫اور ہارون سے اگنے کی ایک شاخ نکلی‪ ،‬انکی زمین پر قبضہ کرنے‬
‫کے لیے اور اپنی زمیں کی اچھی چیزوں سے موٹا بنانے کے لیے ان‬
‫کو آزاد کیا۔ اور انکو ان کا گناہ معلوم ہوا اور جانا کہ وہ گناہ گار انسان‬
‫ہیں؛ لیکن وہ اندھے آدمیون کی طرح تھے اور ان کی طرح جو بیس سال‬
‫تک راستہ ٹٹولتے رہے۔ اور خدا کے ان کے اعمال کا تخمینہ لگایا‪،‬‬
‫کیونکہ انہوں نے اسے کامل دل سے ڈھونڈا اور ان کے ایک راستبازی‬
‫کا استاد کھڑا کیا‪ ،‬اور اپنے دل کے راستے میں انکی رہنمائی کرنے کے‬
‫لیے‪ ،‬دمشقی دستاویز کی نقول جو جنیزہ سے ملیں ( سی ڈی اے)‬
‫کلسیوں ‪ 1‬الئن ‪ 11-3‬صفحہ ‪33‬۔‬
‫اسی بات کا دمشقی دستاویزات چار کیو ‪ 268Q4‬کی نقل میں ذکر کیا گیا‬
‫ہے الئن ‪ 17-13‬صفحہ ‪ 48‬اور ‪ )ªQC4 =( 266Q4‬حصہ ‪ 2‬الئن ‪14-7‬‬
‫صفحہ ‪49‬۔ غور کریں کہ جبکہ دو مسودات ( اے اور بی) قاہرہ میں ایک‬
‫یہودی جنیزا سے ہیں۔ اور ‪ 900‬م میں تاریخ میں شامل کیا گیا‪ ،‬دو اور‬
‫مسودات تقریبا ً مسیح کے زمانے کے بحیرہ مردار کے طوماروں میں‬
‫ہے ۔‬
‫ایک الگ ‪ ،‬راستبازی کا استاد ‪ ،‬حبقوق پیشتر ( ‪ )QpHab1‬کلسیوں ‪1‬‬
‫الئن ‪ 13‬صفحہ ‪198‬؛ کلسیوں ‪ 2‬الئن ‪ 2‬صفحہ ‪198‬؛ کلسیوں الئن ‪10‬‬
‫صفحہ ‪199‬؛ کلسیوں ‪ 7‬الئن ‪ 4‬صفحہ ‪200‬؛ کلسیوں ‪ 8‬الئن ‪ 3‬صفحہ‬
‫‪ 200‬؛ کلسیوں ‪ 9‬الئن ‪ 10-9‬صفحہ ‪201‬؛ کلسیوں ‪ 11‬الئن ‪ 5‬صفحہ‬
‫‪201‬۔‬
‫زبور پیشتر ‪ 173Q4‬حصہ ‪ 1‬صفحہ ‪ 206‬میں بھی راستبازی کے استاد‬
‫کا ایک بہت تھوڑا سا ذکر ہے۔‬
‫نتائج‪ :‬راستبازی کا استاد قمراں کمیونٹی کا بانی تھا (‪ )liii.p‬تعارف یہ‬
‫دعوی کیا ہے راستبازی‬
‫ٰ‬ ‫بھی کہتا ہے کہ مختلف غیر معتبر نظریات نے‬
‫کا اُستاد یسوع تھا‪ ( ،‬یا یوحنا اصطباغی یا پھر یعقوب رسول) ۔ یہ اضافہ‬
‫کرتا ہے‪ " ،‬تاہم عام طور پر ان تمام نظریات کے لیے آثار قدیمہ کی‬
‫تحقیق سے جن نتائج پر پہچنے میں نا منظور ہے ‪ ،‬جو نتیجہ نکالتا ہے‬
‫کہ تمام مسودات جمع تھے خربت قمران ‪ 68‬سی ای میں کی تباہی سے‬
‫پہلے صورت حال ( اور وہی سوکھی روٹی لکھی گئی ) اوپر تمام‬
‫نظریات‪ ،‬مسودات کی حجری تشریح سے نتائج کا انکار کرتے ہیں "۔ (‬
‫‪ )xlvii.p‬۔ فلو نٹینو گارشیا مارنٹیز قمران انسٹیٹیوٹ کی رہنمائی کرتی‬
‫ہے نیدر لینڈ میں گرونن جن یونیورسٹی میں۔‬
‫سوال‪ :‬بحیرہ مردار کے طوماروں میں غیر بائبلی مسودات ‪ ،‬کیا ( بیان‬
‫کردہ ) کاہنانہ مسیح یسوع ہو سکتا ہے اور ( بیان کردہ) شاہانہ مسیح‬
‫دعوی کیا‬
‫ٰ‬ ‫ایک محمد کی نبوت ہو سکتی ہے جیسے ایک غیر مسلم نے‬
‫تھا؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں‪ ،‬سب سے پہلے بحیرہ مردار کء طوماروں مین کو‪۴‬ی‬
‫کاہنانہ مسیح نہیں اور " شاہانہ مسیح" نہیں ہے قدرے کچھ بحیرہ مردار‬
‫کے طوماروں میں ایک مسیح ہے‪ ،‬اور دوسرے مردار کے طوماروں‬
‫میں دو مسیح ہیں‪ ،‬ایک ہارون کا مسیح اور ایک اسرائیل کا مسیح۔‬
‫اسرائیل کے کونسے قبیلے سے محمد تھا ؟ چونکہ محمد اسرائیل کے‬
‫کسی قبیلے میں سے نہیں ہے ایک نہیں کہہ سکتا کوئی ایک ہو سکتا تھا‬
‫رول آف دی کمیونٹی میں‬‫۔ دو مسیح کا ذکر ہارون اور اسرائیل کا ُ‬
‫‪ lQRule‬کلسیوں ‪ 9‬صفحہ ‪14-13‬۔‬
‫دستوالعمل پیروی کرنے کے لیے ہوتے ہیں ؛ ہارون کے مسیح کے ظاہر‬
‫ہونے تک برائی کے زمانے میں سے ۔ دمشقی دستاویز سی ڈی ۔ اے‬
‫کلسیوں ‪ 12‬الئن ‪ 23‬صفحہ ‪43‬۔‬
‫ہارون اور اسرائیل کے مسیح کا ذکر ‪ 266Q‬حصہ ‪ 18‬کلسو ‪ 3‬الئن ‪12‬‬
‫صفحہ ‪56‬۔ مزید برآں ‪ ،‬راستبازی کا استاد‪ ،‬ہارون کے مسیح کی طرح‬
‫ہے۔ " اسکی تشریح کاہن کے بارے ہے [ رستبازی کا استاد] خدا نے [‬
‫اس کے سامنے] سٹینڈ کرنے کے لیے چنا ۔ اس نے اسے جماعت تالش‬
‫کرنے کے لیے رکھا [ اپنے چنے ہوئے کو] [ اسکے کے لیے] زبور‬
‫پیشتر ‪ 171Q4‬کلسو ‪ 3‬الئن ‪ 16-13‬صفحہ ‪205‬۔‬
‫رول آف دی کانگریشن ( ‪ )a28Q1‬کلسو ‪ 2‬صفحہ ‪ 127‬مسیح کے‬ ‫دہ ُ‬
‫متعلق باتیں کہتی ہے ۔ " جب ( خدا) ان میں مسیح پیدا کرتا ہے " [ الئن‬
‫‪ ( 11‬خدا ) فلورنٹینو کی کتاب میں ہے) اسرائیل کے مسیح کے بعد داخل‬
‫ہو گا اور اسکے سامنے بیٹھے گا سردار بیٹھیں گے [ اسرائیل کے‬
‫قبیلون کے ‪ ،‬ہر کوئی] اپنی عظمت کے مطابق" ۔ ( الئن ‪ )45-14‬کیا‬
‫محمد نے شراب پی؟ اور[ جب] وہ شراکت کے میز پر اکٹھے ہوتے ہیں‬
‫[ یا پینے کے لیے] نبی شراب کے لیے ‪ ،‬اور شراکت کے لیے میز‬
‫لگایا گیا ( اور ) اور نئی شراب پینے کے لیے مالئی ‪ ،‬کسی روٹی کے‬
‫پہلے پھل اور ن‪۴‬ی شراب کے لیے کاہن کے سامنے پھیالنا چاہیے ‪،‬‬
‫کیونکہ وہ روٹی کے پہلے پھل اور نئی شراب کو برکت دیتا ہے اور ان‬
‫کے سامنے اپنے ہاتھ پھیالو ۔ اسکے بعد اسرائیل کا مسیح روٹی کی‬
‫طرف اپنا ہاتھ پھیالئے گا " ۔ الئن ‪20-17‬۔‬
‫نتیجہ‪ :‬ہارون کا مسیح راستبازی کا استاد ہے ( زبور پیشتر ‪)171Q4‬‬
‫کلسو ‪ 3‬الئن ‪ 16-13‬صفحہ ‪ ، )205‬پس یہ مسیح نہیں ہے ۔ یہاں کوئی‬
‫شاہانہ مسیح نہیں‪ ،‬صرف ایک اسرائیل کا مسیح ہے اور محمد اسرائیل‬
‫سے نہیں ہے محمد کا نسبتا ً توریت اور اناجیل میں ذکر ہے سورۃ ‪:7‬‬
‫‪ 157‬کے مطابق۔ پس مسلم کچھ عبارت جو محمد کی طرف اشارہ کرتی‬
‫تھی صدیوں سے ڈھونڈ رہے ہیں ۔ انکو ابھی تک ایک بھی نہیں مال۔‬
‫کسی چیز کو پچیدہ بنانے کے لیے کوشش کرنا نقطہ یہ حقیقت میں سادہ‬
‫ہے یسوع‪ ،‬یسوع ہے اور یسوع واپس آئیگا۔ روح القدس رسولوں کو‬
‫پہلے ہی دیا گیا تھا‪ ،‬اور پس یہ محمد نہیں ہے۔‬
‫طرطولیان‪197-217 ( :‬م ) "پیراقلیط نے ہماری توجہ پر بہت تنبیہ کی‬
‫ہے " اے پریٹس آن دی سول سبق ‪ 58‬صفحہ ‪235‬۔ طرطولیان نے تعلیم‬
‫دی کہ پیراقلیط ‪ ،‬تسلی بخشنے واال‪ ،‬اپنے وقت میں لوگوں کے دلوں میں‬
‫کام کر رہا تھا ۔ طرطولیان آن مونوگیمی سبق ‪ 3‬صفحہ ‪61‬۔‬
‫اوریجن‪225-254 ( :‬م) کہتا ہے کہ پیراقلیط پاک روح ہے۔ ڈی پرنسی‬
‫پیز ‪1‬۔‪7‬۔‪ 2‬صفحہ ‪284‬؛ ‪3‬۔‪7‬۔‪ 2‬صفحہ ‪285‬؛ ‪4‬۔‪7‬۔‪ 2‬صفحہ ‪286-285‬۔‬
‫آرچیلئیس‪262-278 ( :‬م) اپنی کتاب " بزرگوں کی روحون سے‬
‫مناظرہ " سبق ‪ 26‬صفحہ ‪ 199‬میں بحث کرتا ہے کہ پاک روح بطور‬
‫پیراقلیط یسوع کے ذریعے بھیجا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ سبق ‪ 27‬صفحہ‬
‫‪200‬۔‬

‫یسوع نجات کیوں دیتا ہے۔۔ اور ُمحمد کا بڑا خوف‬


‫یسوع کے شاگرد پطرس نےیسو ع کے بارے کہا؛ اور کسی دوسرے کے‬
‫وسیلے سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمیوں کوئی دوسرا نام نہیں بخشا‬
‫گیا جس کے وسیلے سے ہم نجات پا سکیں۔ (اعمال ‪)۱۲ :۴‬‬
‫یسوع نے جواب دیا‪،‬راہ حق اور زندگی میں ہوں۔کوئی میرے وسیلے کے بغیر‬
‫باپ کے پاس نہیں آتا۔اگر تُم نے ُمجھے جانا ہوتا تو میرے باپ کو بھی‬
‫جانتے۔(یوحنا ‪۶ :۱۴‬۔‪۷‬الف) اس سلسلے میں‪،‬اگر چہ ُکچھ یہ سوچنا پسند کر لے‬
‫کہ یسوع کا پیغام صدیوں کے بعد‪،‬بگڑ ُچکا ہے تو ہمارے پاس ایک قدیم مسودہ‬
‫ہے جو بوڈ مردوم کہالتا ہے (صفحہ ‪ )۶۶‬پپائری دوم مورخہ‪۱۲۵‬۔ ‪۱۷۵‬۔ ان میں‬
‫یوحنا کی انجیل سے ‪ ۸۲۹‬آیات ہیں‪،‬بشمول یوحنا ‪ ۳۵ :۶‬ب۔ ‪ ۲۶ :۱۴‬بغیر کسی‬
‫توڑ پھوڑ کے۔یوحنا یسوع کے ُچنے ہوئے بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔‬
‫یسوع نے اُس (مرتھا) سے کہا‪،‬قیامت اور زندگی تو میں ہوں۔جو ُمجھ پر ایمان‬
‫التا ہے گو وہ مر بھی جائے تو زندہ رہے گا۔اور جو کوئی زندہ ہے اور ُمجھ پر‬
‫ایمان التا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مرے گا۔کیا تُو اس پر ایمان رکھتی ہے؟( یوحنا‬
‫‪۲۵ :۱۱‬۔ ‪ )۲۶‬یہ لوڈمر دوم پپائری اور دوسرے مسودے دونوں میں محفوظ‬
‫شدہ ‪۱۷۵‬۔ ‪ ۲۲۵‬م۔‬ ‫ہے‪،‬جو بوڈمر کہالتا ہے ‪( ۱۵ /۱۴‬صفحہ ‪ )۷۵‬پپائری دوم نقل ُ‬

‫محمد نے خود کُشی کا خیال کیا‬


‫جب ُمحمد نے پہلی مرتبہ روحانی بات چیت حاصل کرنا شروع کیا تو اُس نے‬
‫خود ُکشی کرنے کا خیال کیا! ابطری والیم ‪ ۶‬صفحہ ‪۶۸‬۔ ‪ ۷۳‬کہتا ہے‪،‬میں خدیجہ‬
‫کے پاس گیا اور کہا‪،‬میرے اُوپر کمبل اوڑھ دو! جب میری دہشت ختم ہوگئی تو‬
‫وہ میرے پاس آیا اور کہا ‪ُ ،‬محمد تُم ہللا کے پیغمبر ہو اس ( ُمحمد) نے کہا‪ :‬میں‬
‫تو پہاڑ کی ڈھلوان سے خود کو نیچے گرانے کا سوچ رہا تھا‪،‬لیکن وہ ُمجھ پر‬
‫ظاہر ہوا جبکہ میں اس بارے سوچ رہا تھا اور کہا‪ُ ،‬محمد‪ ،‬میں جبرائیل ہوں اور‬
‫تُم ہللا کے رسول ہو! پھر اُس نے کہا پڑھ! میں نے کہا‪ ،‬میں کیا پڑھوں؟ اس اس‬
‫نے ُمجھے لیا اور تین دفعہ اچھی طرح دبایا جہاں تک کی میرا سانس ُرک گیا‬
‫اور بالکل کمزور ہو گیا؛پھر اس نے کہا‪ :‬پڑھ اپنے ُخدا کے نام سے جس نے پیدا‬
‫کیا‪ ،‬اور میں نے یہ پڑھا ۔۔۔۔ (صفحہ ‪ )۶۹‬جبرائیل محمد کے پاس آیا اور کہا‪ ،‬اے‬
‫محمد پڑھ! اس نے کہا‪ ،‬میں پڑھ نہیں سکتا‪ ،‬جبرائیل اس سے سختی سے پیش آیا‬
‫اور تب دوبارہ کہا اے محمد پڑھ! اس نے کہا‪ ،‬میں نہیں پڑھ سکتا اور جبرائیل‬
‫پھر اس سے سختی سے پیش آیا ۔۔۔۔ (صفحہ ‪ )۷۰‬پھر وہ خدیجہ کے پاس گیا اور‬
‫کہا‪ ،‬خدیجہ‪ ،‬میرا خیال ہے کہ میں پاگل ہو گیا ہوں۔ہللا کی قسم نہیں‪ ،‬اس (خدیجہ)‬
‫نے کہا‪ ،‬تمہارا رب کبھی بھی تمہارے ساتھ ایسا نہیں کریگا۔تم نے کبھی کوئی‬
‫بُرا کام نہیں کیا۔صفحہ ‪۷۱‬۔ ‪ ۷۳‬پر مزید ہے۔کیا یہ کوئی شخص ہے جس میں‬
‫سالمتی ہے؟‬
‫محمد ایک جادو کے زیر اثر تھا‬
‫لیبدبن العاسم یہودی ‪ ،‬نے محمد پر ایک جادو کیا‪ ،‬ابن ماجہ والیم ‪ ۵‬نمبر ‪۳۴۳۵‬‬
‫صفحہ ‪۶۰‬۔ ‪۶۱‬۔‬
‫محمد پر جادو تھا صحیح مسلم والیم ‪ ۳‬کتاب ‪ ۲۴‬نمبر ‪۵۴۲۸‬۔ ‪ ۵۴۲۹‬صفحہ‬
‫‪۱۱۹۲‬۔‪ ۱۱۹۳‬؛ صحیح مسلم والیم ‪ ۲‬کتاب ‪ ۴‬نمبر ‪ ۱۸۸۸‬صفحہ ‪۴۱۱‬۔ بخاری‬
‫والیم ‪ ۸‬کتاب ‪ ۷۳‬سبق ‪ ۵۶‬نمبر ‪ ۸۹‬صفحہ ‪ ۵۷‬اور بخاری والیم ‪ ۸‬کتاب ‪ ۷۳‬سبق‬
‫‪ ۵۹‬نمبر ‪ ۴۰۰‬صفحہ ‪ ۲۶۶‬بھی دیکھیں۔‬
‫ت‬
‫بخاری کے مطابق‪ ،‬مسلمان ایک بیان کردہ پیغمبر کی پیروی کرتے ہی جو بذا ِ‬
‫خو ایک جادو کے اثر میں رہا تھا‪،‬لیکن گنتی‪ ۲۳:۲۳‬اسائی کے خالف کہتی‬
‫ہےکہ اُس پرئی فال یا افسون کام نہ کرے گاکیا تم ایک بیان کردہ نبی سے نجات‬
‫حاصل کرسکتے ہیں جو خود ہی جادو کے اثر میں تھا؟‬
‫نجات کی کوئی ضمانت نہیں‬
‫مسلمانوں کے پاکوئی ضمانت ہیں کہ وہ جہنم سے بچ جائیں گے بُہت سے‬
‫مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ ہر ایک کے کندھوں پر دو فرشتے ہیں‪ ،‬ایک نیک‬
‫اعمال لکھے کے لیےاور دوسرا بُرے۔ محمد نے کہا صرف ایک طریقہ ہے تم‬
‫کو کسی ک منزل کے بارے بھروسہ ہو۔احادیث کے ُمطابق ‪ ،‬اگر کوئی مسلمان‬
‫ُخود کشی کرتا ہے تووہ جہنم میں جاتا ہے۔ دوسرے نمبر پراگرایک مسلم‬
‫دوسرے مسلمان کو قتل کرتا تو محمد نےکہا کہ قتل اور شکار ہونےواال دونوں‬
‫جہنم میں جائیں گے ۔چند ُمسلمان وارلڈ ٹریڈر سنٹر میں کام کر رہے تھےکیا اس‬
‫کا مطلب ہے کہ یہ اُن ک لیئے بڑا بُرا تھا؟جب شییہ اور سنی ایک دوسرے کو‬
‫سنی کو قتل کرتے ہیں تو پھر کیوں دوسرے‬ ‫سنی دوسرے ُ‬ ‫قتل کرتے ہیں اور ُ‬
‫مسلمان لوگوں کی مدد کرتے ہیں وہ جنکی احادیث کہتی ہیں کہ اُن کی منزل‬
‫جہنم ہے ۔اگرچہ دس استثنا تھیں جہاں ُمحمد اُن سے جنت کا خاص طور پر وعدہ‬
‫کرتا ہے۔اُن میں آٹھ کی فہرست ابن ماجہ والیم ‪ ۱‬کتاب ‪ ۱۳۳‬صفحہ ‪ ۷۵‬میں ہے۔‬
‫اُن میں سے دو طلحہ اور زبیر تھے۔‬
‫تاہم‪ ،‬جمال کی جنگ کے موقع پر ‪ ۶۵۶‬م اور ‪ ۳۵‬ہجری عائشہ اور دو جنرل‪،‬‬
‫طلحہ اور زبیر اور ‪ ۳۰۰۰۰‬جنگجوؤں نے علی کے خالف بغاوت کر دی۔علی‬
‫کو فتح ہوئی لیکن ‪ ۱۰۰۰۰‬مسلمان جن میں طلح اور زبیر شامل مارے‬
‫گئے۔ابطری والیم ‪ ۱۷‬صفحہ ‪ ۱۶۴‬اور والیم ‪ ۳۹‬صفحہ ‪ ۳۱۵‬دیکھیں) پس اگر اُن‬
‫کے ساتھ جنت کا وعدہ ہے پھر بھی اُسکے بر عکس ہر صورت میں اُنہوں نے‬
‫دوسرے مسلمانوں کو قتل کیا‪ ،‬اُن کو دوسرے مسلمانوں نے قتل کر دیا‪ ،‬کیا آئندہ‬
‫باقیوں کے ساتھ وعدہ کیا جاتا ہے کہ اُن کی جگہ ترجیح دی جاتی ہے جو‬
‫دوسرے مسلمانوں سے قتل ہورہے ہیں یا قتل ہونے کا مطلب ہے کہ وہ جہنم میں‬
‫جائیں گے؟کسی کو سوچنا چاہیے کہ بعد واال زیادہ قریب ہے‪ ،‬کیونکہ اگال حصہ‬
‫ظاہر کرتا ہے کہ محمد کے وعدے ہمیشہ سچے نہیں ہوتے۔‬
‫کیا آپ مسجد میں محفوظ ہوتے ہیں؟‬
‫محمد نمایاں طور پر پہال شخص تھا جس نے کسی مسجدکو جالنے کا ُحکم‬
‫تھے۔حتی کہ بدتر‪ ،‬محمد نے ایسا‬
‫ٰ‬ ‫دیا۔اُس نے یہ کیا جبکہ مسلمان اُس میں موجود‬
‫کرنے کا ُحکم دیا آخر اس نے ایسے لوگوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اُس میں اُن‬
‫کے لیئے دعا کرے گا! ہوسکتا ہے کوئی سوچے کہ وہ محمد پر بھروسہ کر کے‬
‫بیوقوف ہوگئے‪ ،‬لیکن یہاں تفصیالت ہیں کہ پڑھ کر اپنے لیئے فیصلہ کر لیں۔‬
‫رسول ہللا جب تک دھواوان میں ٹھہرا رہا وہ آگے بڑھا‪ ،‬ایک قبضہ جو مدینے‬
‫سے دن کے وقت سفر کا ایک گھنٹہ ہے۔وہ لوگ جنہوں نے دِسنٹ کی مسجد‬
‫(مسجد الدِرار) تعمیر کی تھی اس کے پاس آئے جبکہ وہ تبوک کے لیئے تیاری‬
‫کر رہا تھا یہ کہتے ہوئے اے رسول ہللا ہم نے ہم نے بیماروں اور ضرورتمندوں‬
‫اور بارش اور سرد راتوں کے لیئے ایک مسجد تعمیر کی ہے اور ہم پسند کرتے‬
‫ہیں کہ ہمارے پاس آئیں اور اس میں ہمارے لیئے دعا کریں۔ (نبی) کہا کہ وہ سفر‬
‫کرنے کے قریب ہے اور وہ قبضہ کر اپنے تصرف میں ال ُچکا ہے‪ ،‬یا اس اثر‬
‫کے لیئے الفاظ‪ ،‬اور یہ کہ جب وہ واپس آیا تو ُخدا کی مرضی سے وہ اُن کے‬
‫پاس آئیگا اور مسجد میں اُن کےلیئے دُعا کریگا۔جب وہ دھواوان میں ٹھہرا تو‬
‫اُسے مسجد کی خبردی گئی اُس نے مالک بن الو خشم کو بُالیا‪ ،‬بنو سلیم بن آف‬
‫اور معن بن عدی کا بھائی یاوس کا بھائی عاصم بن عدی بنو ا جالن کے بھائیوں‬
‫میں سے ایک اور ہا‪ ،‬اُس مسجد میں جاؤ جس کے مالک بے انصاف لوگ ہیں‬
‫اور اسے تباہ کردو اور اُسے جال دو۔ وہ تیزی سے گئے۔ یہاں تک کہ وہ بنو سلیم‬
‫بن آگ کے پاس آئے جو مالک بن والد خشم کا قبیلہ تھا۔مالک نے معین سے کہا‬
‫میرا انتظار کرنا یہاں تک کہ میں اپنے لوگوں سے آگ نہ لے آؤں۔۔۔۔ پھر اُن میں‬
‫دونوں بھاگے یہاں تک کہ وہ مسجد میں ُگھس گئے۔اس کے لوگ اندر تھے‪،‬‬
‫اُسے آگ لگادی گئی اور اُسے تباہ کر دیا گیا اور لوگ منتشر ہوگئے۔سورۃ ‪:۹‬‬
‫‪ ۱۰۷‬اس کے بارے کہتی ہے ۔ابطری والیم ‪ ۹‬صفحہ ‪ ۶۱‬حاشیہ ‪ ۴۲۵‬اس صفحہ‬
‫پر کہتا ہے کہ وقدی کہتا ہے نماز مغرب کے بعد آگ لگائی گئی۔‬
‫اب یہ لوگ خود کو مسلمان خیال کرتے تھے‪،‬محمد کے پیغام پر ایمان رکھتے‬
‫ہوئے ۔ لیکن کیونکہ اُنہوں نے ایک مسجد بنائی جسکی محمد نے پہلے تو اُسکی‬
‫نمایاں طور پر منظوری دے دی لیکن بعد میں اُسکا ذہن تبدیل ہو گیا‪،‬محمد‬
‫نےمسجد کو آگ لگا کے تباہ کر دیا جب تک وہ اُسکے اندر تھے۔ کیا اُن کو اپنے‬
‫ہللا کی پیروی کرتے ہوئے دھوکہ ہوا؟‬
‫بائبل ُمقدس کہتی ہے‪ ،‬قائن کی مانند نہ بنو‪ ،‬جو اُس شریر سے تھا اور جس نے‬
‫اپنے بھائی کو قتل کیا اور اُس نے کسی واسطے اُسے قتل کیا؟ اس واسطے کہ‬
‫اُسکے کام بُرے تھے اور اُسکے بھائی کے کام راستی کے تھے۔اے بھائیو! اگر‬
‫دُنیا تُم سے عداوت رکھتی ہے تو تعجب نہ کرو۔ ہم جانتے ہیں کہ موت سے نکل‬
‫کر زندگی میں داخل ہو گے کیونکہ ہم بھائیوں سے محبت رکھتے ہیں۔ جو محبت‬
‫نہیں رکھتا وہ موت کی حالت میں رہتا ہے۔جو کوئی اپنے بھائی سے عداوت‬
‫رکھتا ہے وہ خونی ہے اور تم جانتے ہو کہ کسی خونی میں ہمیشہ کی زندگی‬
‫نہیں رہتی۔ ا یوحنا ‪۱۲ :۳‬۔ ‪۱۵‬۔‬
‫محمد کا ہللا‪ :‬ایک عظیم بہروپیا‬
‫لیکن محمد سے الگ‪ ،‬کیا محمد کا ہللا مسلمانوں کو دھوکا دے گا اگلی عبارت‬
‫پڑھیں ایک مسلمان کے رد عمل پر دھیان دیں۔‬
‫۔۔۔۔ اور پھر صرف یہ قوم (یعنی مسلمان) برقرار رہے گی‪ ،‬بشمول اُن کے‬
‫ریاکاری ہللا اُن کے پاس بھیس بدل کر آئیگا اور کہے گا‪ ،‬میں تمہارا آقا ہوں۔ وہ‬
‫کہیں گے‪ ،‬ہم ہللا کے ساتھ تم سے پناہ مانگتے ہیں۔یہ ہمارا مقام ہے؛ (ہم تمہاری‬
‫پیروی نہیں کریں گے) جب تک ہمارا آقا ہمارے پاس نہ آئے اور جب ہمارا آقا‬
‫ہمارے پاس آئیگا تو ہم اُسے پہچان لیں گے۔پھر ہللا اُن کے پاس اُس شکل میں‬
‫آئیگا جو وہ جانتے ہیں اور کہے گا‪ ،‬میں تمہارا آقا ہوں۔ وہ کہیں گے (بے شک)‬
‫تم جانتے ہو‪ ،‬اور وہ اُسکی ( ُخدا)پیروی کریں گے۔ بخاری والیم ‪ ۸‬کتاب ‪ ۷۶‬سبق‬
‫‪ ۵۲‬نمبر ‪ ۵۷۷‬صفحہ ‪۳۷۵‬۔ صحیح مسلم والیم ‪ ۱‬کتاب ‪ ۱‬سبق ‪ ۸۱‬نمبر ‪۳۴۹‬‬
‫صفحہ ‪ ۱۱۵‬بھی دیکھیں۔‬
‫اب ایک مسلمان نے میری راہنمائی کی کہ لفظ دھوکا حوالہ دینے میں پیش نہیں‬
‫کرتا‪،‬ہللا نے کوئی جھوٹ نہیں بوال اور یہ آسمان پر ہوتا ہے‪ ،‬نہ کہ زمین پر۔‬
‫تاہم‪ ،‬اُسکی ضرورت نہیں کہ لفظ دھوکا دینا لوگوں کو دھوکا دینے کے لیے‬
‫استعمال ہو‪ ،‬جبکے ہللا نے کسی ُروپ بھرا جو ہللا نہ تھا۔ وہ جو ہللا کے کالم پر‬
‫ایمان رکھتے تھے‪ ،‬جب ہللا نے اس جھوٹی شکل میں ہونے کا انتخاب کیا‪ ،‬جہنم‬
‫جاتے ہیں۔ہم سب ُمتفق ہو سکتے ہیں کہ یہ حدیث تعلیم دیتی ہے کہ آئیندہ وقت پر‬
‫ہللا جان بوجھ کر مسلمانوں کے لیئے غلط تصویر پیش کی اُس شکل کے جسے‬
‫وہ جانتے تھے۔‬
‫سنا جہاں تک کہ ایک‬ ‫ہللا کی کونسی شکل ہے؟ میں کسی مسلمان کو کہتے نہیں ُ‬
‫مسلمان نے ُمجھے بتایا غالبا ً ہللا نے ایک انسانی شکل اختیار کی تھی۔ یہاں یہ‬
‫ہے جو بخاری والیم ‪ ۹‬کتاب ‪ ۹۳‬سبق ‪ ۲۴‬نمبر ‪ ۵۳۲‬ب صفحہ ‪ ۳۹۶‬ہمیں بتاتا‬
‫ہے۔جب وہاں وہی قائم رہتے ہیں جو ہللا کی عبادت کرتے ہیں (اُس‬
‫کی)‪،‬فرمانبردار اور شریر دونوں [اور وہ کہیں گے] اور اب ہم اپنے ُخداوند کا‬
‫قادر مطلق اُن کے پاس دوسری شکل میں آئیگا وہ کہے گا‬ ‫انتظار کریں گے۔پھر ِ‬
‫میں تمہارا آقا ہوں اور وہ کہیں گے تُم ہمارے آقا نہیں ہو اور پھر کوئی بھی اس‬
‫سے بات نہیں کرے گا۔ اور انبیاء اور پھر اُن سے کہا جائیگا کیا تُم کوئی نشان‬
‫جانتے ہو جس سے تُم اُسے پہچان سکو؟ وہ کہیں گے گے پنڈلی اور ہللا پھر اپنی‬
‫پنڈلی ننگی کریگا جس پر ہر ایک ایماندار اس کے سامنے سجدہ کریگا اور وہاں‬
‫وہی قائم رہیں گے جنہوں نے اُسکے سامنے سجدہ کیا صرف دکھا وے کے لیے‬
‫اور اچھی شہرت کے لیئےوہ سجدہ کرنے کی کوشش کریں گے لیکن اُنکی کمر‬
‫لکڑی کے ایک ٹکڑے کی طرح سخت ہو جائے گی (اور وہ سجدہ کرنے کے‬
‫قابل نہ ہونگے) پھر جہنم کے پار پُل رکھا جائیگا۔۔۔۔‬
‫پس اُسکے باوجود بھی جو مسلمان ہو سکتا ہے کہتے ہوں بخاری کہتی ہے کہ‬
‫ہللا اکی جنت میں ایک حقیقی جسمانی شکل ہوگی اور ہللا خود ہللا جھوٹی جسمانی‬
‫شکل میں مسلمانوں پر ظاہر ہوگا‪ ،‬اُن کے لیئے آزمائش کی ایک شکل کے طور‬
‫پر ۔ اس پر ُمتفق نہ ہو کہ محمد کا ہللا ایک بہروپیا ہے جو ُکچھ مسلمانوں کی‬
‫جہنم کی طرف راہنمائی کرتا ہے؟‬
‫اس کے بر عکس‪ ،‬بائبل کہتی ہے‪ ،‬جب کوئی آزمایا جائے تو یہ نہ کہے کہ‬
‫میری آزمائش ُخدا کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ نہ تو ُخدا بدی سے آزمایا‬
‫جاسکتا ہے اور نہ کسی کو آزماتا ہے۔ یعقوب ‪۱۳ :۱‬‬

‫محمد خود اپنی نجات کے بارے غیر محفوظ اور قبر کا عذاب‬
‫محمد خود اپنے قبر کے عذاب کے بارے خوف زدہ تھا ۔ایک یہودی عورت نے‬
‫محمد کو بتایا ہللا آپکو قبر کے عذاب سے بچائے اس کے بعد محمد نے قبر کے‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر‪ ۱۴۷۹‬صفحہ ‪۲۸۱‬۔ ‪۲۸۲‬‬ ‫عذاب سے پناہ کی د ُعا مانگی ُ‬
‫عائشہ سے روایت ہے‪ :‬نبی پاک میرے گھر آئے جب ایک یہودی عورت میرے‬
‫ساتھ تھی اور وہ کہہ رہی تھی‪ :‬کیا تم جانتے ہو کہ قبر میں تم کو آزمایا جائیگا؟‬
‫سننے پر) کانپ گئے اور کہا‪ :‬یہ صرف یہودی ہیں جن کو اس‬ ‫رسول ہللا (یہ ُ‬
‫آزمائش میں ڈاال جائے گا۔عائشہ نے کہا‪ :‬ہم نے چند راتیں گزاریں اور پھر ہللا‬
‫کے رسول نے کہا‪ :‬کیا تم جانتے ہو کہ ُمجھ پر ظاہر کیا جا ُچکا ہے‪ :‬کہ تمہیں‬
‫قبر میں آزمائش میں ڈاال جائے گا؟ عائشہ نے کہا‪ :‬میں نے رسول ہللا کو اس کے‬
‫سنا۔ صحیح مسلم والیم ‪ ۱‬کتاب ‪ ۴‬نمبر ‪۱۲۱۲‬‬ ‫بعد قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ُ‬
‫صفحہ ‪۲۹۰‬۔‬
‫ابوہریرہ سے روایت ہے‪ :‬میں نے اس کے بعد (وحی کے بعد) رسول ہللا کو قبر‬
‫سنا۔ صحیح مسلم والیم ‪ ۱‬کتاب ‪ ۴‬نمبر ‪ ۱۲۱۴‬صفحہ‬ ‫کے عذاب سے پناہ مانگتے ُ‬
‫‪۲۹۰‬۔ مسروق کے عائشہ کے اختیار پر اس حدیث کی اطالع دی جس نے کہا‪:‬‬
‫کبھی بھی اس نے (نبی نے ) اس کے بعد کوئی بھی نماز نہ پڑھی جس میں میں‬
‫نے اُسے قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے نہ ُ‬
‫سنا۔ صحیح مسلم والیم ‪ ۱‬کتاب ‪۴‬‬
‫نمبر ‪ ۱۲۱۵‬صفحہ ‪۲۹۱‬۔‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۲۰۶۵‬صفحہ ‪۵۳۵‬؛‬
‫محمد قبر کر عذاب سے پناہ مانگی ُ‬
‫والیم ‪ ۲۰۶۹‬صفحہ ‪۵۳۷‬؛ الیم نمبر ‪ ۲۰۷۱ ۲‬صفحہ ‪۵۳۸‬۔‬
‫نتیجہ‬
‫مسیحیوں کے لیئے‪ ،‬یسوع کے شاگرد یوحنا نے کہا‪ ،‬اور وہ گواہی یہ ہے کہ ُخدا‬
‫نے ہمیں ہمیشہ کی زندگی بخشی اور یہ زندگی اس کے بیٹے میں ہے۔جس کے‬
‫پاس ُخدا کا بیٹا نہیں اس کے پاس زندگی بھی نہیں۔ (‪۱‬۔یوحنا ‪)۱۲ :۵‬۔‬
‫مسلمان محمد کی نسبت قبر کے عذاب سے بچنے کی کوئی زیادہ ضمانت نہیں‬
‫رکھ سکتے۔ محمد نے اپنا وعدہ توڑ دیا جب اس نے ایک مسجد کو جال دیا جبکہ‬
‫مسلمان اس کے اندر تھے اور اُسکے زندگی کے بعد وعدوں پر یہ ایک سوال‬
‫ہے‪ ،‬خاص طور پر طلحہ اور زبیر کے ساتھ۔ کوئی مسلمان کبھی بھی پُر یقین‬
‫نہیں ہو سکتا کہ محمد کا ہللا مسلمانوں کو جہنم میں بھیجے کے لیئے بھیس بدل‬
‫کر دھوکا نہیں دے گا۔‬
‫محمد ُمردہ ہے اور سعودی عرب میں دفن ہے۔ یسوع مسیح ُمردوں میں سے جی‬
‫اُٹھے اور ابد تک زندہ ہے۔اُسے ُچن لو جو زندہ ہے بجائے اسکے جو ُمردہ ہے ‪،‬‬
‫جو کسی جادو کے زیر اثر تھا اور قبر کے عذاب سے خوف زدہ تھا۔ مزید‬
‫معلومات کے لیئے رابطہ کریں۔‬
‫‪www.Muslimhope.com‬‬
‫بائبل کے حوالے این آئی وی سے ہیں۔‬
‫اسالم حقیقت میں عورتوں کے بارے میں کیا کہتا ہےجمال بدوی کے کتابچے سے‬
‫تنقیدی مضمون۔ اسالم میں جنس کی ُمنصفی ‪:‬‬
‫حصہ اؤل‪:‬‬
‫خواتین کمتری‬
‫عورتوں اور بیویوں کے متعلق بھلی چیزیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪2‬‬
‫دعوی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪2‬‬
‫ٰ‬ ‫اسلم میں خواتین کمتر ہیں بمقابلہ بدوی‬
‫مسلمان معاشرے میں خوتین کیسے کمتر ہیں؟ ایک مسلمان طور طریقے بناتا‬
‫ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪2‬‬
‫وراثت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪3‬‬
‫خوتین اور جائیداد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪3‬‬
‫کئی اوقات میں عورتوں کو نماز پڑھنا منع ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪3‬‬
‫خواتین ذہنی طور پر برابر نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪3‬‬
‫خواتین اسالمی شریعت کی نظر میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪4‬‬
‫خواتین مالزمت میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪4‬‬
‫خواتین اور قیادت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪4‬‬
‫خواتین میں سے کوئی نبی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪4‬‬
‫کوئی عورت عوام کی حکمران نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪5‬‬
‫اسالم میں بیویوں کا کردار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪5‬‬
‫ایک بیوی کو اپنے خاوند کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪5‬‬
‫طالق کے معاملے میں عورتوں پر زیادہ پابندیاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪6‬‬
‫عارضی شادی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪6‬‬
‫مستحلل ‪ /‬محلیل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪6‬‬
‫کثیر ازدواجی ‪ ،‬شادی اور طالق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪8‬‬
‫طالق میں رویہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪8‬‬
‫شادی کے لیے رضا مندی ضروری لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪9‬‬
‫غالم لڑکیاں اور اسالم میں قیدیوں کے ساتھ جنسی خواہش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪9‬‬
‫قیدیوں کے ساتھ جنسی خواہش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪9‬‬
‫شادی کے عالوہ غالم لڑکیوں سے جنسی خوایش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪10‬‬
‫جب ایک غالم لڑکی سے جنسی خواہش ٹھیک نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪11‬‬
‫ریک کار ‪ /‬رفیق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪12‬‬ ‫قرآن میں بیویوں کے عالوہ ش ِ‬
‫غیر مسلم جنسی غالم ٹھیک ہوسکتے ہیں لیکن غیر مسلم بیویاں بری ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪12‬‬
‫اسالم میں خواتین کی مار ِپیٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪12‬‬
‫بیویوں کی مار ِپیٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪12‬‬
‫خواتین کو عام تھپڑ مارنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪15‬‬
‫حجاب ‪ /‬برقعے اور جزوی علیحدگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪16‬‬
‫حجاب ‪ /‬برقعے الزمی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪16‬‬
‫برقعوں کی اہمیت۔۔ غیر حجاب خواتین سے ٹکراؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪17‬‬
‫عورتیں گھروں میں تنہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪17‬‬
‫دوسرے شریعتی جنسی اصوالت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪18‬‬
‫عورتیں جنت اور دوزض میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪18‬‬
‫حوراں (جنتی کنواریاں)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪18‬‬
‫دوزخ میں خواتین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪19‬‬
‫قرآن کے ترجمے کی درستی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪19‬‬
‫مقابلہ بائبل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪20‬‬
‫خالصہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪20‬‬
‫متبادل۔۔۔۔۔۔ سچے خدا کو ڈھونڈیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪20‬‬
‫حواالجات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‪20‬‬
‫ڈاکڑ جمال بدوی اسالم اور مسیحیت پر کم از کم ‪ 176‬مختلف بنائی ہوئی تحریرات کے لیے‬
‫ایک مشہور مناظرادان (حمایتی) ہے اس نے ‪ 59‬صفحات پر ایک کتا بلکھی جس میں‬
‫اسالم کی عورتوں کے متعلق ہی گئی اچھی باتوں کے منتخب اقتباسات کا اظہار ہے‬
‫ریکارڈ کو باہم سیدھا ہونے کی ضرورت ہے کہ سچائی ہو دیکھیں کہ اسالم ڈرحقیقت‬
‫عورتوں کے بارے کیا کہتا ہے۔ ڈاکڑ بدوی چند غلط باتیں کہتا ہے لیکن وہ کچھ بہت‬
‫سنجیدہ اور اہم پہلو سامعین کو بتانے میں ناکام ہے۔ ان سب پر بحث کرنے سے پہلے‪ ،‬آؤ‬
‫مختصرا ً دیکھیں کہ جمال بدوی کن چیزوں کو درست کہتا ہے۔ ڈاکٹر بدوی شروع میں‬
‫صفحہ ‪ 1‬پر بڑی بے تکلفی سے اپنے آپ کو متعدد اسالمی ثقافتی طریقہ کار سے دور‬
‫رکھتا ہے۔ وہ قرآن اور حدیث کی تعلیم میں نہیں ہے یا حتی کہ وہ صحیح تعلیم سے‬
‫اختالف رکھتی ہیں گھر میں عورتوں کو مکمل الگ تھلگ رہنا‪،‬خواتین کا ختنہ ‪ ،‬عارضی‬
‫شادی کے لیے کسبیوں کو بالنا اور دوسرے کام مسلمان دنیا میں بہت برے ہیں۔ لیکن ہم‬
‫ڈاکٹر بدوی کا انکار کرتے ہوئے غلطی دیکھتے ہوئے ان کاموں سے نا اتفاقی پر دفاع کے‬
‫لیے جو محمد نے اصل میں سکھائے تاہم اس کے لیے وقت ہے کہ اپنا دفاع کرے۔ پس پھر‬
‫ہم اسالم کسے کہہ رہے ہیں ۔ اسالم کے متعلق بہت سی مختلف تجاویز ہیں۔ آزاد خیال‬
‫مسلمانوں کے لیے‪ ،‬علویوں کے لیے‪ ،‬شیعوں کے لیے‪ ،‬صوفیوں کے لیے اور دوسرے‬
‫صرف ڈاکٹر بدوی دفاع کر رہا ہے کہ قرآن اور حدیث میں موجود اسالم محمد کا ہے وہ‬
‫صفحہ ‪ 3‬پر کہتا ہے کہ اسالمی تعلیمات کا قرآن کے لیے ثانوی‪ ،‬بنیادی ذریعہ مستند سنت‬
‫ہے۔ وہ صفحہ ‪ 47‬پر کہتا ہے "ایک اور عام اصطالح‪ ،‬جو کچھ با اختیار خیال کرتی ہیں‬
‫کہ سنت کے برابر احادیث ہیں۔ جن کا لفظی معنی ہے "فرمودات"۔ بدوی نے احادیث کی‬
‫اہمیت کے لیے ایک واضح مثال دی ہے کہ ہم زیر غور نہیں التے۔ قرآن کہتا ہے کہ‬
‫مسلمانوں کو نماز پڑھنی چاہیے لیکن تفصیالت کے ساتھ نہیں۔ یہ احادیث ہیں کہ جو‬
‫سینکڑوں صفحوں پر ہدایات دیتی ہیں کہ کس وقت کیسے وغیرہ وغیرہ نماز پڑھی جائے۔‬
‫پس ڈاکٹر بدوی اپنے دالئل کے لیے قرآن اور مستند احادیث کو بنیاد بناتا ہے۔ کچھ چیزیں‬
‫الطبری اور دسرے ذرائع سے لیتا ہے۔ اگر آپ مانتے ہیں کہ احادیث عام طور پر صحیح‬
‫تعلیمات ہیں۔ تو ڈاکٹر بدوی کا چناؤ مکمل طور پرقابل فہم ہے۔ دوسری چیزوں میں بدوی‬
‫اقتباسات دیتا ہے کہ عورتیں اور مرد روحانی نہیں دونوں کا فطرتی وقار ہے۔ خواتین کا‬
‫جائیداد میں حقوق ہیں اور ورثہ لے سکتی ہیں۔ اگرچہ صرف ادھا حصہ۔ بدوی عام طور پر‬
‫صفحہ ‪ 145‬پر لوگوں پر زور دے کر کہتا ہے ثقافتی بات کہ مثال اجازت نہ دیں کہ جس‬
‫سے مرد یا عورتوں کو اسالمی ممالک میں ثقافتی بہانہ بنا کر دبایا جا رہا ہے یہ ایک غیر‬
‫اسالمی بات ہے۔‬
‫عورتوں اور بیویوں کے متعلق بھلی باتیں‬

‫بدوی کے کتابچے سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اسالم عورتوں کے متعلق صرف بھلی باتیں کہتا‬
‫ہےجبکہ یہ غلط ہے۔ اسالم عورتوں اور بیویوں کے بارے میں کچھ بھلی باتیں کہتا ہےان‬
‫میں سے کچھ یہاں بیان کی گئی ہیں۔ ابو ہریرہ کا بیان ہےہللا کے رسول نے کہا‪ ،‬عورتوں‬
‫سے بھال سلوک کرو‪ ،‬کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور اس کا اوپر واال حصہ‬
‫سب سے خمدار ہوتا ہے۔ اگر آپ اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرنا چاہیں تو یہ ٹوٹ‬
‫جائیگی۔ لیکن اگر ہم اسے اسی طرح چھوڑ دیں تو خمدار رہے گی۔ پس عورتوں سے بھال‬
‫سلوک کرو۔ بخاری جلد ‪ 4‬عدد ‪ 548‬صفحہ ‪346‬۔ ابوہریرہ سے روایت ہے‪ ،‬عورت پسلی‬
‫سے پیدا کی گئی ہے۔ اور اسے سیدھا کرنے کے لیے آپ کے پاس کوئی طریقہ نہیں۔پس‬
‫اگر تم اس سے فائدہ لینا چاہتے ہو اس سے فائدہ یہی ہے کہ اسکے خم کو رہنے دیں۔ اور‬
‫اگر آپ اسے سیدھا کرنے کی کوشش کریں ‪ ،‬تم اس توڑ دو گے۔ اور اسے توڑنا‪ ،‬طالق‬
‫دینا ہے۔ صحیح مسلم جلد ‪ 2‬کتاب ‪ 8‬عدد ‪ 3466-3368‬صفحہ ‪ 753-752‬اور بخاری جلد ‪7‬‬
‫کتاب ‪ 62‬عدد ‪ 113‬صفحہ ‪80‬۔ محمد نے ایک تقریر میں کہا۔ یہ عقلمندی نہیں‪ ،‬کہ تم میں‬
‫سے کوئی اپنی بیوی کو غالموں کی طرح کوڑے مارے۔ ظاہرا ً یہ بہت سخت رویہ ہے‬
‫کیونکہ وہ تمہاری بیوی ہے کوئی غالم نہیں۔ بخاری جلد ‪ 6‬کتاب ‪ 60‬درس نمبر ‪ 335‬عدد‬
‫‪ 466‬صفحہ نمبر ‪ ،440‬بخاری جلد نمبر ‪ 7‬کتاب ‪ 62‬درس ‪ 94‬عدد ‪ 132‬صفحہ ‪101-100‬‬
‫بھی دیکھیے۔ اسی طرح ابن ماجہ جلد ‪ 3‬عدد ‪ 1983‬صفحہ ‪ 194‬کہتی ہے کہ ایک خطبہ‬
‫میں محمد نے مسلمان مردوں پر تنقید کی جو اپنی بیویوں کو ایسے مارتے تھے جیسے‬
‫اپنی غالم لڑکیوں کو مارتے ہیں۔ غالم لڑکی بننا ایک بمر ہو سکتا تھا۔ اسکے مقابلہ میں‬
‫بائبل گلتیوں‪ 28:3‬میں کہتی ہے کہ مسیح میں نہ کوئی مرد اور نہ عورت۔ جبکہ کچھ قدیم‬
‫تہذیبوں میں بیٹیوں سے بیٹوں کو ترجیح دی جاتی ہو۔ لیکن گلتیوں‪ 28:3‬خاص طور پر‬
‫کہتی ہے دونوں عورت اور مرد ایماندار مسیح یسوع میں بیٹے (فرزند) ہیں۔‬
‫ٰ‬
‫دعوے‬ ‫عورتیں اسالم میں کمتر ہیں بمقابلہ بدوی کے‬
‫دعوی کرتا ہے کہ عورتیں اسالم میں انصاف رکھتی ہیں۔ مطلب یہ کہ مردوں کی‬ ‫ٰ‬ ‫بدوی‬
‫طرف سے کوئی کمتری کا رویہ نہیں لیکن مختلف کردار ہیں۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ اکثر‬
‫اسالمی علماء اس سے اختالف نہیں کرتے کہ دونوں کی روحانی زندگی اور انسانی وقار‬
‫کی قدر ہے‪ ،‬جو کہتے ہیں کہ قرآن اور احادیث‪ ،‬کئی لحاظ سے بدوی کے دعوں کی‬
‫مخالفت کرتے ہیں۔ یہاں عام خواتیں کے بارے میں محمد نے کیا کہا" ایک غالم اپنے‬
‫مالک کی جائیداد کا محافظ ہے اور بیوی اپنے خاوند کے گھر اور بچوں کی محافظ ہوتی‬
‫ہے۔ ابو داود جلد نمبر ‪ 2‬عدد ‪ 2922‬صفحہ ‪827‬۔‬
‫مسلمان معاشرے میں کیسے خواتین کمتر ہیں؟ مسلمانوں کے اپنے طریقے ہیں‬
‫اے عورتو! زکواۃ دو‪ ،‬جیسے میں دیکھ چکا ہوں کہ جہنم کی آگ میں مکینوں کی اکثریت‬
‫تمہاری (عورتوں) کی تھی۔ اے ہللا کے رسول اس طرح کیوں ہے؟ اس نے جواب دیا‪ ،‬تم‬
‫اکثر پھٹکار کرتی ہو اور اپنے خاوندوں کی شکرگزار نہیں ہوتیں۔ میں نے تمہاری نسبت‬
‫ذہنی طور پر اور مذہب میں اتنا گھٹیا ٰنہیں دیکھا۔ عورتوں نے پوچھا اے ہللا کے رسول!‬
‫ہمارے ذہن اور مذہب میں کیا گھٹیا چیز ہے؟ اس نے کہا‪ ،‬کیا یہ ثبوت نہیں کہ ایک مرد کی‬
‫گواہی دو عورتوں کی گواہی کے برابر ہے۔ انہوں نے تصدیقی جواب دیا۔ اس نے کہا یہ‬
‫ہے کہ تمہارے ذہن میں ادھورا پن‪ ،‬کیا یہ سچ نہیں کہ ایک عورت اپنے حیض کے دوران‬
‫نہ تو نماز پڑھ سکتی ہےاور نہ ہی روزہ رکھ سکتی ہے۔ عورتوں نے تصدیقی جواب دیا۔‬
‫اس نے کہا یہ ہے آپ کے مذہب میں ادھورا پن۔ بخاری والیم ‪ 1‬عدد ‪ 301‬صفحہ ‪181‬۔‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 4‬عدد ‪ 983-982‬صفحہ ‪ 432‬بھی دیکھیں۔ اسالمی ثقافت کے‬
‫) نے ‪ 18‬نکات پر مشتمل ‪DA‬عروج کے دوران ایک مسلمان عالم الغرالی (‪1111،1058‬‬
‫ایک فہرست بنائی‪ ،‬کہ اسالم میں عورتیں مردوں کی نسبت کمتر ہیں۔ یہاں ان میں سے ‪9‬‬
‫ہیں جو مذہب اور ثقافت کو بیان کرتی ہیں۔‬
‫وراثت میں کمتر۔ طالق میں ذمہ داری اور طالق میں غیر ذمہ داری مرد زیادہ بیویاں رکھ‬
‫سکتا ہے لیکن ایک عورت صرف ایک خاوند رکھ سکتی ہے۔ عورت کو گھر میں تنہا رہنا‬
‫چاہیے عورت کو گھر میں اپنا سر ڈھانپنا چاہیے۔ عدالت میں گواہی مرد کی نسبت آدھی‬
‫شمار کی جاتی ہے۔ ایک عورت اپنے فریبی رشتے دار ساتھ کے سوا گھر نہیں چھوڑ‬
‫سکتی۔ صرف مرد ہی‪ ،‬جمعہ کی نماز اور عید کی نماز اور نماز جنازہ میں شامل ہو‬
‫سکتے ہیں۔ ایک عورت حکمران یا منصف (جج) نہیں ہو سکتی۔ دیکھیے "میں ایک‬
‫مسلمان کیوں نہیں" صفحہ ‪ 300‬ان تمام ‪ 18‬طریقوں کے بارے میں۔ ڈاکٹر بدوی مسلمان‬
‫عالم الغرالی کے ان نکات میں سے کئی پر بحث کرتا ہے ۔ ہم ان نکات میں سے کچھ ہر‬
‫غور کریں گے اور ڈاکٹر بدوی کے خیال کو پرکھیں گے۔ عائشہ سے روایت ہے کیا تم‬
‫ہمیں (عورتیں) کتوں اور گدھوں کے برابر جانتے ہو؟ جبکہ میں نے اپنے بستر میں‬
‫جھوٹ بوال کرتی تھی۔ پیغمبر (محمد) آئے اور بستر کے درمیان نماز ادا کرتے رہے۔ میں‬
‫خیال کیا کرتیہ تھی کہ یہ ٹھیک نہیں کہ اسکی نماز میں اسکے آگے کھڑا ہونا۔ پس میں‬
‫آہستگی اور خاموشی سے کھسک جاتی ۔ اور بستر سے دور چلی جاتی‪ ،‬یہاں تک کہ میں‬
‫اپنی غلطی سے باہر آتی۔ بخاری والیم ‪ 2‬عدد ‪ 486‬صفحہ ‪289‬۔ اس بیان کا تجزیہ کریں۔‬
‫عائشہ نے شاید اسلیے کہا ہوکیونکہ محمد نے اسے سکھایا تھا کہ عورت یا کتا سامنے‬
‫سے گزر جائے تو نماز باطل ہو جاتی ہے۔ اس بارے کچھ نہیں کہا جاتا کہ اگر کوئی مرد‬
‫نماز پڑھتی عورت کے اگے سے گزر جائے تو اس عورت کی نماز باطل ہو جاتی ہے۔‬
‫ایک کاال کتا یا ایک عورت یا کتا اور حیض والی عورت سے نماز خراب ہو جاتی ہے۔‬
‫ابوداود والیم ‪ 1‬عدد ‪ 703-720‬صفحہ ‪ ،181‬ابن ماجہ والیم ‪ 2‬عدد ‪ 53-43‬صفحہ ‪80-78‬۔‬
‫وراثت‬
‫راسخ االعتقاد اسالم میں صرف بیٹیاں اپنے بھائیوں سے جائیداد سے آدھا حصہ حاصل‬
‫کرتی ہیں۔ سورۃ‪ 11:4‬کہتی ہے "ہللا تمہیں ہدایت کرتا ہے تمہارے نر بچوں کے لحاظ سے‬
‫دو بیٹیوں کے برابر ایک بچہ ہے۔ یوسف علی کا ترجمہ صفحہ ‪ 209‬ڈاکٹر بدوی صفحہ‬
‫‪ 17‬پر یہ تسلیم کرتا ہے‪ ،‬لیکن عورتیں جائیداد میں کم وراثت رکھتی ہیں کی وجہ بیان کرتا‬
‫ہے کیونکہ آدمیوں کے کندھوں پر روزی کمانے کے لیے زیادہ بوجھ ہوتا ہے۔ حقیقتا ً‬
‫اگرچہ‪ ،‬عورتیں وراثت میں حصہ دور ہیں۔ جیسا کہ مرد زیادہ رکھتے ہیں‪ ،‬بمقابلہ ان کے‬
‫کوئی مشکل نہیں۔ دیکھیں صرف آدھا ہی ہے پاکستان ‪،‬شام اور مصر کسی چیز میں‬
‫عورتوں کو وراثت میں اجازت نہیں دیتے بمطابق وائسز بی ہائنڈدی ویل صفحہ ‪131‬۔ تاہم‬
‫یہ قرآن کے خالف ہے جو کہتا ہے کہ مردوں کی نسبت ان کو (عورتوں ) آدھا حصہ ملنا‬
‫چاہیے۔ اس کے مقابلے میں‪ ،‬محمد سے پہلے‪ ،‬پرانے عہد نامے میں لڑکیوں کو لڑکوں کے‬
‫ساتھ برابر کی زمین دی جاتی تھی۔ صالفحاد کی بیٹیوں کو گنتی ‪ 8-27:7‬میں وراثت ملی۔‬
‫صرف عورتوں کی وراثت پر پابندی‪ ،‬ان وقتوں میں یہ تھی‪ ،‬چونکہ زمین قبائل میں رہتی‬
‫تھی۔ گنتی ‪ 8 :36‬کہتی ہے کہ بیٹیاں جن کو وراثت ملے‪ ،‬قبائل میں ہی شادیاں ہوں۔ نئے‬
‫عہد نامے میں پطرس ‪ 4-1:3‬میں تمام ایمانداروں (مرد و عورت) وراثت کا حصہ‪ ،‬آسمان‬
‫میں وراثت ہے۔‬
‫خواتین اور جائیداد‬
‫جب ایک کسی عورت کونوکر یا مویشی دیا جائے‪ ،‬تو وہ اسکی پیشانی پکڑے اور ہللا سے‬
‫یحیی کا بیان ہے مالک سے سیعد بن‬ ‫ٰ‬ ‫دعا کرے۔ ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 1918‬صفحہ ‪157‬‬
‫اسلم سے بیان ہے کہ ہللا کے رسول نے کہا "جب تم کسی عورت سے شادی کرو یا کوئی‬
‫غالم لڑکی خریدو‪ ،‬تو اسکی پیشانی کے بال پکڑو اور کہو برکت۔ جب تم ایک اونٹ‬
‫خریدو‪ ،‬تو اسکی کوہاں کو پکڑو اور ہللا سے دعا مانگو کہ وہ تمہیں شیطان سے پناہ دے۔‬
‫موتاہ مالک ‪52‬۔‪25‬۔‪ 28‬عورتوں سے اچھا سلوک کرو‪ ،‬کیونکہ وہ تمہارے ساتھ پالتو‬
‫جانوروں کی طرح نہیں اور کوئی چیز ان کے نام نہ کرو۔ الطبری والیم ‪ 9‬صفحہ ‪113‬‬
‫غور کرو کہ اکثر مسلمان عالم الطبری کے اس نقطے پر متفق نہیں ہیں۔‬
‫خواتین کو کچھ اوقات میں نماز پڑھنا منع ہے۔‬
‫خواتین کو ان کی ماہواری کے دوران نماز پڑھنا منع ہے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 3‬عدد‬
‫‪ 652‬صفحہ ‪، 189-188‬والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 4‬عدد ‪ 1934-1932‬۔ اور فٹ نوٹ ‪ 1163‬صفحہ‬
‫‪ 418-419‬بخاری والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 6‬عدد ‪ 322‬صفحہ ‪ ،194‬والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 6‬عدد ‪ 327‬صفحہ‬
‫‪ ،196‬والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 31‬سبق ‪ 41‬صفحہ ‪ ،98‬والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 31‬عدد ‪ 172‬صفحہ ‪ ،98‬سنان‬
‫سائی صفحہ ‪ 286-285‬ابوداود والیم ‪ 3‬عدد ‪ 4662‬صفحہ ‪ 1312‬مورتامالک ‪2‬۔‪29‬۔‪-102‬‬
‫‪103‬۔ مثال کے طور پر دیکھیں۔ مسیحیوں اور یہودیوں کی ایک غلط چابی ہے احادیث‬
‫کے مطابق یہ ہے کہ وہ غلط وقت نماز پڑھتے ہیں۔ حیض کے دوران ایک عورت کو قرآن‬
‫کی تالوت کرنے کی اجازت نہیں۔ ابو داود والیم ‪ 1‬حاشیہ ‪ 111‬صفحہ ‪56‬۔ دعا پر نئے عہد‬
‫نامے میں بھی ایک اصول ہے (اگر تم اسے پکار سکتے ہو ایک اصول ہے) تمام ایماندار‬
‫‪ ،‬مرد خواتین بغیر کسی رکاوٹ کے دعا کرتے ہیں۔ ‪1‬تھسلنکیوں ‪5‬باب ‪ 18-17‬آیات۔‬
‫افیسوں ‪ 6‬باب ‪ 18‬آیت۔‬
‫خواتین ذہنی طور پر برابر نہیں‬
‫مسلم شریعت کے مطابق‪ ،‬ایک عورت کی گواہی‪ ،‬ایک آدمی کی نسبت آدھی ہے۔ عورت‬
‫کے ذہن کے ناقص ہونے کی وجہ سے بخاری والیم ‪ 3‬عدد ‪ 826‬صفحہ ‪502‬۔ محمد نے کہا‬
‫کہ وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہو گی جس کی حکمران ایک عورت بنے گی۔ بخاری والیم ‪9‬‬
‫عدد ‪ 219‬صفحہ ‪171-170‬۔ حوا‪ ،‬ابتدا میں ذہین تھی‪ ،‬لیکن ہللا نے (آدم کے سوا) اسے گناہ‬
‫میں گرنے کے بعد احمق بنا دیا۔ الطبری والیم ‪ 1‬صفحہ ‪281-280‬۔ ترسیل کا ایک سلسلہ‬
‫متنازعہ ہے اگر اس میں عورت شامل کرلی جائے ابن ماجہ والیم ‪ 5‬عدد ‪ 3863‬صفحہ‬
‫‪227‬۔ حدیث کی ترسیل مرد کی طرح عورت کی ٹھیک نہیں۔ سنان سائی والیم ‪ 1‬صفحہ ‪84‬‬
‫بد ترین چیز یہ ہے کہ مسلمان مصنفین عورتوں کے بارے میں تعصب رکھنے والے مرد‬
‫خیال کیے جاتے ہیں یہ کہتے ہوئے بد نیت ہیں کہ عورتوں کے ذہن ناقص ہوتے ہیں۔‬
‫اعلی نوکری‪ ،‬مجھے وضاحت‬ ‫حقیقتا ً افسوس ناک چیز یہ ہے کہ ایک پاکستانی پڑھی لکھی ٰ‬
‫کرنے کی کوشش کرتی تھی کہ یہ کیوں سچ ہے۔ گلتیوں ‪3‬باب ‪ 28‬آیت۔ یہاں نہ کوئی‬
‫یہودی رہا نہ یونانی‪ ،‬نہ کوئی غالم رہا نہ آزاد‪ ،‬نہ کوئی مرد رہا نہ عورت تم مسیح یسوع‬
‫میں سب ایک ہو۔‬
‫عورتیں اسالمی شریعت کی نظر میں‬
‫ابو سعید الخدری کا بیان ہے نبی نے کہا "کیا ایک مرد کی نسبت عورت کی گواہی آدھی‬
‫نہیں ہے؟ عورتوں نے کہا ہاں۔ آپ نے کہا یہ عورت کے ناقص ذہن کی وجہ سے ہے۔‬
‫بخاری والیم ‪ 3‬عدد ‪ 826‬صفحہ ‪502‬۔ قرآن سورۃ‪ 2:282‬کہتا ہے۔ اور تم آپ اپنے آدمیوں‬
‫کی دو گواہیاں لینا۔اور اگر دو آدمی نہ ہوں تو ایک آدمی اور دو عورتیں لے لینا جیسی آپ‬
‫چاہیں چن لینا۔ گواہی کے لیے اگر ایک غلطی کرے تو دوسری اے یاد کروائے۔ ڈاکٹر‬
‫بدوی صفحہ ‪ 35-34‬پر اس کو تسلیم کرتا ہے۔لیکن وہ سورۃ ‪ 9-6 :24‬کا حوالہ بھی دیتا‬
‫ہے جو خاوند اور بیوی دونوں بے دینی کے الزام میں برابر ہیں۔ ڈاکٹر بدوی کہتا ہے کہ‬
‫سورۃ‪ 282 : 2‬کا اطالق صرف کاروباری معاملے پر ہوتا ہے اور سورۃ ‪ 9-4:6‬کا اطالق‬
‫ہر چیز پر ہوتا ہے۔ تاہم یہ تمام دوسرے مسلمان علماء کے لیے معقول ہو گی۔ یہ کہنا کہ‬
‫سورۃ ‪ 9-6 :24‬کا اطالق صرف بے دینی کے معاملوں میں ہوتا ہے۔ اور سورۃ ‪ 282 :2‬کا‬
‫اطالق ہر چیز پر ہوتا ہے۔ بدوی کے ناول کی تفسیر کے قطع نظر‪ ،‬تمام کو متفق ہونا‬
‫چاہیے کہ مسلمان کی بڑی اکثریت جو شریعت پر عمل کرتے ہوئے‪ ،‬یہاں وہی تفسیر‬
‫استعمال کرتے ہیں۔‬
‫‪ )1‬ہللا اپنے خیاالت کو منتقل کرنے مینناکام جو اس نے ارادہ کیا تھا۔‬
‫‪)2‬بدوی ٹھیک کہتا ہے اور مسلمانوں کی اکثر رائے ہللا کی خواہشات کو سمجھنے سے‬
‫قاصر ہے۔‬
‫‪)3‬وارنہ ڈاکٹر بدوی غلط ہے۔‬
‫پس اگر ایک مسلمان مرد کسی مسلمان عورت سے زبردستی زنا کرتا ہے تو مرد کے الفاظ‬
‫عورت کے الفاظ سے دگنا شمار ہوں گے۔ ایک غیر مسلم کے الفاظ شریعتی عدالت میں‬
‫ایک مسلمان کے خالف شمار نہیں ہوتے۔ ایک مسلمان ایک غیر مسلم عورت سے‬
‫حتی کہ ایک دوسری غیر مسلم عورت موجود ہو اسکی بات (جو‬ ‫زبردستی زنا کرتا ہے ٰ‬
‫اس نے نہیں کی) ان دونوں کے الفاظ کے برابر شمار ہو گی۔ انسانی حقوق کمیشن آف‬
‫پاکستان نے اپنی ساالنہ رپورٹ میں کہا کہ ہر تین گھنٹوں میں پاکستان میں ایک عورت‬
‫حتی کہ پاکستان میں پولیس کی موجودگی میں تمام خواتین کے‬ ‫سے زبردستی زنا ہوتا ہے ٰ‬
‫‪ ٪72‬کو جسمانی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ویمنز ایکشن فورم کہتا ہے کہ جیل‬
‫میں عورتوں کا ‪ 75٪‬فیصد زنا کے الزام میں جاتی ہیں۔ مردوں کے بارے میں نہیں بتایا‬
‫جاتا کہ وہ کتنے ہیں ۔‬
‫‪ Why I am not a Muslim‬صفحہ ‪ 324‬مزید معلومات اور مثالوں کے لیے‬
‫دیکھیں۔‬
‫ایک مسلمان مرد غالمی سے آزاد ہوتا یا دو مسلمان عورتیں آزاد ہوتی ہیں ایک جہنم کی‬
‫آگ کے لیے ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 2522‬صفحہ ‪509‬۔ عقلمند عورتوں کا ذکر پرانے عہد‬
‫نامے میں ‪ 2‬سیموئیل ‪14‬باب ‪ 2‬آیت ‪20‬باب ‪ 16‬سے ‪ 22‬آیت میں ہے۔ پاک بیوی حکمت‬
‫سے بولتی ہے امثال ‪ 31‬باب ‪ 26‬آیت۔ یقینا ً اگر تم عقلمند نہ ہوتے؟ زبور ‪ 19‬باب ‪ 7‬آیت‬
‫کہتی ہے۔ کہ خدا سادہ آدمی کو عقلمند بناتا ہے۔ اس کا مطلب ضروری نہیں کہ وہ دنیاوی‬
‫علم میں دانشمند ہونگے بلکہ خدا کی حکمت میں ہونگے۔ اگر ایک آدمی اپنی بیوی کو اس‬
‫کے آشنا کی وجہ سے قتل کرتا ہے تو اسے کسی گواہی کی ضرورت نہیں کہ وہ مجرم‬
‫تھی سوائے آدمی کے الفاظ کے۔ ابن ماجہ والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 20‬عدد ‪ 2606‬صفحہ ‪41‬۔‬
‫نوکری میں خواتین‬
‫ڈاکٹر بدوی کے یہاں دلچسپ الفاظ ہیں۔ وہ کہتے ہوئے شروع کرتا ہے کہ ایک عورت کا‬
‫مامتا میں بنیادی کردار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے کام سے پہلے اپنے خاوند کی رضا مندی‬
‫حاصل کرنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر بدوی کہتا ہے ایک عورت نوکری تالش کر سکتی ہے‬
‫خاص طور پر قاب ِل بھروسہ شبعہ جات میں۔ جب کبھی اس میں اسکی (عورت) ضرورت‬
‫ہو۔ تاہم اگر وہاں کوئی ضرورت نہ ہو‪ ،‬تو پھر ڈاکتر بدوی کہتا ہے کہ کبھی بھی یہ ٹھیک‬
‫نہیں کہ وہ وہاں کام کرے۔ڈاکٹر بدوی کا خیال طالبان سے کہیں بدتر ہے جو قریبا ً ہر کام‬
‫حتی کہ اگر عورتوں کو فاقہ کشی کرنا پڑے۔ تاہم ایک بہت قدیم کتاب‬ ‫سے منع کرتے ہیں۔ ٰ‬
‫بائبل خاندان کی کام کرنے والی بیوی کا ذکر کرتی ہے۔ تجارتی سرانجام دہی کے لیے ابتدا‬
‫کرتی ہے۔ اپنے خاوند کی مرضی کے بغیر خریدوفروخت کرتی ہے صرف اسکی خریدو‬
‫فروخت اسکی مرضی کے ضرورت نہیں۔ یہ امثال ‪ 31-10 :31‬میں ہے امثال اس اتفاق‬
‫رائے کی کمی کو میاں بیوی کے درمیان مزہمت کا ذریعہ نہیں بناتی۔ لیکن آیت ‪ 11‬بتاتی‬
‫ہے کہ اس کے خاوند کو اس پر پورا اعتماد ہے۔ میرے اپنے ذاتی تجربے میں‪ ،‬اگر ہم ایک‬
‫ریا کار گھر خریدتے ہیں۔ مجھے اپنی بیوی پر اور اعتماد ہوتا ہے کہ وہ خریدو فروخت‬
‫کرے بہ نسبت میرے کرنے کے۔‬
‫خواتین اور قیادت‬
‫کوئی عورت نبی نہیں‬
‫صفحہ ‪ 13‬پر ڈاکٹر بدوی کہتا ہے کہ مطالبات اور جسمانی تکالیف پیغمبروں اور انبیاء‬
‫سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی عورت نبی نہیں۔ کون کہتا ہے کہ‬
‫خواتین نبی بننے کے قابل نہیں؟ کس قدر بدوی نا واقف ہے کہ بہ سی خدا ترس نبیہ ہوئی‬
‫موسی کی بہن مریم کو کہ وہ ایک خدا ترس عورت تھی۔ خروج‬ ‫ٰ‬ ‫ہیں۔ مسلمان جانتے ہیں‬
‫‪ 20 :15‬کہتی ہے کہ وہ ایک نبیہ تھی۔ قضاۃ ‪ 4:4‬میں دبورہ ایک نبیہ تھی۔ کم مشہور خلدہ‬
‫ایک نبیہ تھی ‪ 2‬سالطین ‪ 14 :22‬اور ‪ 2‬تواریخ ‪ 22 :34‬لوقا ‪ 36 :2‬میں حنہ ایک نبیہ تھی‬
‫جس بچے یسوع کو بطور ایک مسیح پہچان لیا تھا۔ یوایل ‪ 28 :2‬اور اعمال ‪ 17 :2‬کہتے‬
‫ہیں دونوں بیٹے اور بیٹیاں نبوت کریں گے ہم یسوع کے زمانے سے پہلے ان کتابوں کی‬
‫نقل رکھتے ہیں اور سورۃ والیم ‪ 5‬عدد ‪ 46‬کہتی ہے کہ یسوع نے توریت کی تصدیق کی‬
‫جس کا خروج ‪ 20 :15‬ایک حصہ ہے۔‬
‫کوئی عورت اقوام کی حکمران نہیں‬
‫ہمارا نقطہ یہ ہے کہ اسالم کا درست خیال پیش کرنا اور توازن کے لیے کہ زیادہ جدید‬
‫مسلمان کیا کہتے ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی غلطی سے سوچنے لگے کہ ڈاکٹر بدوی کے‬
‫دشمن‪ /‬مخالف ہیں۔ ہم اس کتاب میں ایک نمونے کوپروان چڑھانا چاہتے ہیں جہاں ڈاکٹر‬
‫بدوی زیادہ تر مسلمان فضیلت کا مخالف ہے لیکن اس مثال میں ہم سوچتے ہیں۔ ڈاکٹر ایک‬
‫درست آدمی ہے۔ ہلے ہم ان حوالوں پر دیکھیں گے جو شریعت بیان کرتی ہے پھر مسلمان‬
‫عالم کی تشریح دیکھیں گے اور پھر ڈاکٹر بدوی کی تشریح دیکھیں گے۔ محمد نے کہا‬
‫ایسی قوم کبھی کامیاب نہیں ہو گی جس نے کسی عورت کو اپنا حکمران بنایا۔ بخاری والیم‬
‫‪ 9‬عدد ‪ 219‬صفحہ‪171-170‬۔ ابو بکر بیان کرتا ہے الحمل (اونٹ) کی جنگ کے‬
‫دوران ہللا نے ایک کلمے سے فائدہ پہنچایا (میں نے نبی سے سنا) جب نبی نےخبر سنی‬
‫کہ فارس کے لوگوں نے خسرو کی بیٹی کو اپنی ملکہ (حکمران) تو آپ نے کہا وہ (ایسی)‬
‫قوم کبھی کامیاب نہ ہو گی جس نے اپنی حکمران عورت کو بنایا۔ بخاری والیم ‪ 9‬عدد ‪219‬‬
‫صفحہ ‪171‬۔ توجہ کریں کہ محمد نے اصلی پس منظر میں یہ کہا تھا جب فارسیوں نے‬
‫اپنی حکمراں عورت کو بنایا تھا۔ تاہم اس پر بھی غور کریں کہ اس حدیث کے اطالق کا‬
‫فائدہ مسلمانوں نے محمد کی وفات کے بعد اٹھایا جب عائشہ نے خلیفہ علی کو شکست‬
‫دینے کی کوشش کی۔ پس بالواسطہ پس منظر فارس تھا۔ اس کے بعد اس کی موزونیت‬
‫عالمی کو تھی۔ آگے دو احادیث کہتی ہیں بخاری والیم ‪ 9‬عدد ‪ 221-220‬صفحہ ‪ 172-171‬۔‬
‫جب یہ ذکر کیا گیا کہ عائشہ نے بصرہ کی طرف ہجرت کی تو اس کا رد عمل تھا کہ‬
‫"لیکن ہللا نے تمہیں آزمایا کہ آیا تم ہللا کی یا عائشہ کی فرمانبرداری کرتے ہو"۔ سورۃ ‪:4‬‬
‫‪ 34‬کہتی ہے "مرد عورتوں کے محافظ اور نگہبان ہیں کہونکہ ہللا نے ایک کو دوسرے کی‬
‫نسبت زیادہ طاقت دی ہے اور کیونکہ وہ ان کی اپنے وسائل سے مدد کرتے ہیں" غور‬
‫کیجیے لفظ (طاقت) پر کیونکہ یہ لفظ عربی میں نہیں ہے مگر یوسف علی کے ترجمے‬
‫میں ہے۔ وہ یہ ہے کہ صحیح مسلم‪ ،‬بخاری میں کچھ مختلف نہیں ہے۔ یا قرآن کہتا ہے کہ‬
‫عورتیں پیشوا نہیں ہو سکتیں۔ سورۃ ‪ 34 :4‬میں قیادت کا ذکر نہیں ہے۔ صرف اس ایک‬
‫آیت کی بنیاد بخاری میں۔ اکثر مسلمانوں کا خیال ہے کہ عورتیں صدر اور گورنر نہیں ہو‬
‫سکتیں‪ ،‬یا کسی سرکاری قیادت میں کوئی درجے پر‪ ،‬ڈاکٹر بدوی بہت سےکمزور دالئل‬
‫دیتا ہے۔ لیکن وہ ایک آدھی مضبوط بھی ہیں۔ ڈاکٹر بدوی کہتا ہے کہ کسی قوم کا حکمران‬
‫حتی کہ‬
‫بننے پر پابندی نہیں ہے۔ کسی دوسری سرکاری مالزمت پر پابندی نہیں اور ٰ‬
‫مسلمان حکومتیں ‪ ،‬جیسے الطبری عورتوں کو بطور منصف بھی قبول کرتے ہیں۔ اس کے‬
‫برعکس ‪ ،‬دبورہ‪ ،‬باراک کے زمانے میں اسرائیل کی چوٹی کی رہنما اور ایک منصف‬
‫تھی۔ وہ ایک خدا ترس عورت اور ایک خدا ترس رہنما تھی۔ اور خدا نے کبھی بھی کوئی‬
‫اشارہ نہیں دیا تھا کہ آیا وہ غلط تھی۔ یا خواتین کی جو اس بہادر خواتین پر رشک کرتی‬
‫تھیں غلط کیا ہو۔ اسرائیل قوم اس وقت کامیاب بھی ہوئی۔‬
‫اسالم میں بیویوں کا کردار‬
‫ایک بیوی کو اپنے خاوند کی اجازت کی ضرورت ہے‬
‫ایک بیوی اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر گھر میں کسی کو داخل نہیں کر سکتی۔ ابوداود‬
‫والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2453-2452‬صفحہ ‪678-677‬‬
‫)‪ Superoyatory‬کا مطلب ہے ضروت سے بڑھ کر) رمضان کے عالوہ بیوی‬
‫صرف اپنے خاوندکی اجازت سے روزہ رکھ سکتی ہے۔ ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪-1761‬‬
‫‪ 1762‬صفحہ ‪ 62‬محمد نے کبھی ایسے خاوند کو نہ روکا جو اپنی بیوی کو نماز اور روزہ‬
‫وغیرہ کہ وجہ سے مارتا ہو۔ ابن داود والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2453‬صفحہ ‪678-677‬۔ مرد اپنی‬
‫بیویوں کو بتاتے کہ کب وہ نہاتے ہیں۔ اگر کوئی (اسکی بیوی) وضو کرتی ہے اور وہ خود‬
‫وضو کرتا جمعہ کے دن وہ جلدی( جمعہ کی نماز) کے لیے چال جائے۔ شروع سے خطبہ‬
‫سننے پیدل چلنا سواری پر نہیں‪ ،‬امام کے نزدیک بیٹھے‪ ،‬توجہ سے سنےم نہ کہ فضول‬ ‫ِ‬
‫باتوں میں کھو جائے۔ وہ ایک سال کے روزوں کا اجر پائے گا اور ہر قدم پر جو وہ چلتا‬
‫ہے ایک رات کی عبادت اور ایک سال کے روزوں کا اجر پائے گا۔ ابوداود والیم ‪ 1‬عدد‬
‫‪ 345‬صفحہ ‪91‬۔ بیوی کے لیے اجر کا صاف صاف ذکر نہیں کیا گیا۔ ایک عورت کو اپنے‬
‫خاوند کی مشترکہ جائیداد سے کوئی تحفہ نہیں دینا چاہیے ابو داود والیم ‪ 2‬عدد ‪3539‬‬
‫صفحہ ‪1006‬۔ یہ عام بات ہے کیونکہ عورت میں حکمت اور ذہانت کی کمی ہوتی ہے۔‬
‫ابوداود والیم ‪ 2‬حاشیہ ‪ 2991‬صفحہ ‪1006‬۔ ایک بیوی اپنے خاوند کی مرضی کے بغیر‬
‫کوئی تحفہ نہیں دے سکتی۔ ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 2388‬صفحہ ‪423‬۔‬
‫خواتین طالق کے متعلق زیادہ پابند ہیں‬
‫مرد خواتین کو چھوڑ سکتے ہیں لیکن بیویاں ‪ ،‬خاوندوں کو نہیں چھوڑ سکتیں۔ بخاری والیم‬
‫‪ 7‬عدد ‪ 122-121‬صفحہ ‪ ،93‬والیم ‪ 7‬سبق ‪ ،93‬والیم ‪ 7‬عدد ‪ 130‬صفحہ ‪99‬۔ جنت میں ایک‬
‫بہت خوشبو ہے۔ ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 2054‬صفحہ ‪236‬۔ ایک عورت جو بغیر کسی‬
‫معقول وجہ کے طالق کا کہتی ہے وی جنت کی خوشبو سے محروم ہے۔ ابن ماجہ والیم ‪3‬‬
‫عدد ‪ 2055‬صفحہ ‪237‬۔ اسی طرح اگر ایک عورت بغیر کسی معقول وجہ کے طالق کا‬
‫کہتی ہے ابو داود والیم ‪ 2‬عدد‪ 2218‬صفحہ ‪600‬۔ تاہم مرد پابند نہیں بخاری والیم ‪ 3‬عدد‬
‫‪ 859‬صفحہ ‪534‬کہتی ہے ایک مرد کسی ناخوشگوار بات کہ وجہ سے اپنی بیوی کو طالق‬
‫دے سکتا ہے۔ جیسے عمر رسیدہ وغیرہ کہ وجہ سے ایک مرد مسلمان ہو گیا اور اس کی‬
‫بیوی کو پتہ چلے‪ ،‬وہ مسلمان ہو کر اپنے خاوند کو طالق دے اور دوبارہ شادی کرے۔ اس‬
‫کے بعد مرد نے محمد کو بتایا۔ محمد اسے (عورت) کو اس کے موجودہ خاوند سے دور‬
‫لے گیا اور اسے پہلے خاوند کو دے دیا۔ ابو داود والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2231-2230‬صفحہ ‪603‬‬
‫عارضی شادی‬
‫علی بن ابی طالب کا بیان ہے‪ ،‬خیبر کے دن ہللا کے رسول نے متاء سے (عارضی شادی)‬
‫سے منع کر دیا اور گدھے کا گوشت کھانے پر بھی پابندی‪ ،‬خیبر محمد کی طرز زندگی کا‬
‫بالکل پچھال حصہ تھا اس کے مرنے سے زیادہ پہلے نہیں۔ بخاری والیم ‪ 5‬کتاب ‪ 59‬عدد‬
‫‪ 527‬صفحہ ‪ 372‬اسی طرح ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 1963-1961‬صفحہ ‪ 182-180‬بخاری‬
‫والیم ‪ 7‬عدد ‪ 52-50‬صفحہ ‪ 37-36‬یہ عارضی عارضی شادی کے متعلق بھی بحث کرتی‬
‫ہیں۔ اکثر لیکن سارے نہیں سنی مسلمان عارضی شادیاں نہیں کرتے‪ ،‬لیکن شیعہ مسلمان‬
‫فتوی دیتے‬
‫ٰ‬ ‫ایسا کرنے میں آزاد ہیں۔" ابو جمرہ کا بیان ہے میں نے ابن عباس کو سنا( ایک‬
‫ہوئے) جب اس نے عورتوں کے ساتھ عارضی شادی(متاء)کے متعلق پوچھا اور اس نے‬
‫اس کی اجازت دی (نکاح المتا) ۔اس کے ایک آزاد غالم پر اس نے اُس سے کہا‪ ،‬یہ صرف‬
‫اسوقت ہے جب اس کہ بڑی ضرورت ہو اور عورتیں تھوڑی ہوں۔ اس پر ابن عباس نے‬
‫سلمی بن‬‫کہا‪ ،‬ہاں" بخاری والیم ‪ 7‬کتاب ‪ 62‬عدد ‪ 51‬صفحہ ‪37-36‬۔ جمیر بن عبدہللا اور ٰ‬
‫االکوا کا بیان ہے۔ جب ہم ایک فوج میں تھے۔ ہللا کا رسول ہمارے پاس آیا اور کہا‪ ،‬تمہیں‬
‫سلمی بن االکوا نے کہا‪ ،‬ہللا کے رسول نے‬ ‫متاء ( عارضی شادی) کرنے کی اجازت ہے ٰ‬
‫کہا‪ ،‬اگر ایک مرد اور ایک عورت عارضی شادی کرنے پر راضی ہوں تو ان کی شادی‬
‫تین راتوں تک ختم ہونی چاہیے۔ اور اگر وہ جاری رکھنا چاہیں جاری رکھ سکتے ہیں اگر‬
‫وہ الگ ہونا چاہیں الگ ہو سکتے ہیں۔ مجھے نہیں پتہ آیا کہ یہ صرف ہمارے لیے یا سب‬
‫لوگوں کے لیے۔ ابو عبدہللا نے کہا علی نے یہ واضح کیا کہ نبی نے کہا کہ متاء شادی ختم‬
‫کردی گئی ہے یعنی( غیر شریعتی) بخاری والیم ‪ 7‬کتاب ‪ 62‬عدد ‪ 52‬صفحہ ‪37‬۔ محمد نے‬
‫خیبر کے موقع پر عارضی شادی سے منع کردیا موتاہ مالک ‪28‬۔‪18‬۔‪ 41‬ربیعہ ابن عمیا نے‬
‫عارضی شادی کی اور وہ عورت حاملہ ہو گئی (خلیفہ) عمر بن الخطاب دھمکاتے ہوئے‬
‫باہر آیا اور کہا ‪ ،‬یہ عارضی شادی میں سے دوچار ہوا ہے‪ ،‬میں سنگسار کا حکم دوں گا‬
‫کہ اس کے ساتھ ایسا ہی کیا جائے۔ موتاہ ‪42‬۔‪18‬۔‪ 28‬محمد کے اس اصول کا جب جدید اثر‬
‫دیکھنا ہو تو‬
‫‪ 14 Fox News Today‬جون ‪ 2007‬دیکھیں۔‬
‫تہران۔ ایران قبول کر رہا ہے بالکل ظاہری طور پر‪ ،‬دوست فائدے کے ساتھ۔ اسالمی‬
‫جمہوریہ جو مطالبہ کرتی ہے کہ عورتیں سر پر اسکارف پہنیں یا کوڑوں کی سزا لیں۔‬
‫بسوں پر مرد و زن علیحدہ علیحدہ ہوں۔ اور چھوٹے راستوں پر بھی الگ ہوں۔ اور زنا کی‬
‫سزا سزائے موت ہو۔ اور وزیر داخلہ سیدھا ‪ /‬براہ راست اس کا فیصلہ کرے۔ جو خود‬
‫مسلمان جماعت کا ممبر‪ /‬رکن ہے۔ مردوں اور عورتوں کو ایک خاص مدت تک شادی‬
‫مصطفی پور محمد نے‬
‫ٰ‬ ‫کرنے کی اجازت دیں۔ اس مہینے کے شروع میں وزیر داخلہ‬
‫اعالن کیا کہ عارضی شادی کرنا خدا کا قانوں ہے اور ایرانیوں کی حوصلہ افزائی کی اور‬
‫اس نے کہا کہ لوگ اس نظریے کو قبول کریں۔ کہ مرد و زن قانونی طور پر باندھے جائیں‬
‫لیکن عارضی اکٹھ کے لیے‪ ،‬اس کی تجویز کو سنجدگی سے لیا گیا۔ لوگوں کی طرف سے‬
‫حیران کن توجہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اسالمی مذہبی حکومت کو ‪ 28‬سالوں سے‬
‫برداشت کر رہے ہیں۔‬
‫ُمستعمل ‪ /‬مہلل‬
‫طالق شدہ عورت اس وقت تک اسی آدمی سے شادی نہیں کر سکتی جب تک وہ کسی‬
‫دوسرے سے شادی نہ کرے۔بخاری والیم ‪ 7‬کتاب ‪ 63‬عدد ‪ 187-186‬صفحہ ‪ ،135‬ابو داود‬
‫والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2192‬صفحہ ‪593-592‬۔ توجہ کیجیے کہ اگر کوئی آدمی اسی عورت سے‬
‫دوبارہ شادی کرے تو اسے کسی سے شادی کرنے کی ضرورت نہینس۔ اگر کوئی آدمی‬
‫کسی عورت کو ناقابل واپسی طالق دیتا ہے تو اس (عورت) کے لیے ضروری ہے ان کے‬
‫دوبارہ ملنے کے لیے وہ (عورت) کسی سے شادی کرے۔ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪-1933‬‬
‫‪ 1936‬صفحہ ‪168-165‬۔ یہاں مرد کے لیے کوئی عجیب اصول نہیں ہے۔ ابو داود والیم ‪2‬‬
‫عدد ‪ 2302‬صفحہ ‪ 629‬بھی اسالمی معاشرے میں مسطہل کے گمراہ کرنے والے اصول‬
‫کے بارے بحث کرتی ہے۔ رفعا ابن سموال نے اپنی بیوی تمیہ کو ناقابل واپسی طالق دی‬
‫(‪ 3‬دفعہ) اور اس نے کسی دوسرے سے شادی کر لی جو شادی کو پکا نہ کر سکا۔ بعد میں‬
‫رفعا اس عورت سے دوبارہ شادی کرنا چاہتا تھا لیکن محمد نے کہا کہ رفعا شادی نہیں کر‬
‫سکتا جب تک تمیہ کسی سے پکی شادی نہ کرے۔ موتاہ مالک ‪17‬۔‪7‬۔‪28‬۔ عائشہ نے کہا‬
‫محمد نے کہا کہ ایک مرد اور عورت دوبارہ شادی نہیں کر سکتے جنہوں نے نا قابل‬
‫واپسی طالق دی ہو‪ ،‬جب تک وہ عورت کسی دوسرے سے شادی نہ کرے۔ موتاہ مالک‬
‫حتی کہ ایک‬‫‪17‬۔‪7‬۔‪ 28‬یاہا کا بیان ہے کہ مالک نے یہی کہا ہے۔ موتاہ مالک ‪19‬۔‪7‬۔‪ٰ -28‬‬
‫مسلمان عورت جو ُمستعہل کے لیے راضی نہ ہو۔ وہ مسلمان معاشرے سے نکل جائے۔‬
‫حتی کہ ایک آزاد خیال بیوی کو بھی ایسا کرنا پڑے گا۔ ہم‬‫تاہم‪ ،‬یہ غیر مسلم‪ ،‬غالم لڑکی‪ ،‬یا ٰ‬
‫اگلی بار اسے مکمل کریں گے۔‬
‫خواتین کے لیے کالم( مردوں کے لیے بھی)‬
‫بعض اوقات مسلمان خواتین کمتر محسوس کر سکتی ہیں ‪ ،‬جیسا احادیث نے سکھایا‪ ،‬یا وہ‬
‫شرمندگی محسوس کر سکتی ہیں کہ وہ خواتین ہیں۔ لیکن میں صرف کہنا چاہتا ہوں کہ یہ‬
‫بہت غلط ہے۔ خدا نے آپ کو پیدا کیا ہے اگر آپ خیال کرتی ہیں کہ تم غیہر ضروری ہو‪،‬‬
‫اور خدا نے غیر ضروری پیدا کیا‪ ،‬تو تم خدا کی توہین کر رہی ہو۔ زبور (عربی میں)‬
‫‪139‬باب ‪ 14‬آیت سکھاتی ہے کہ ہم عجیب و غریب طور سے بنے ہیں۔ خدا کی مرکزی‬
‫سچائیوں پر یقین کرنے کے لیے انتخاب کرنا کافی نہیں۔ تمہیں ان جھوٹی باتوں کا بھی یقین‬
‫نہیں کرنا جو خدا کی مرکزی سچائیوں کی مخالف ہیں۔ محمد نے تین بدترین جھوٹوں میں‬
‫سے ایک جھوٹ سکھایا۔ کہ وہ خدا کی صفت اسے دینا‪ ،‬جو چیزیں اس نے نہیں کہیں۔‬
‫جبکہ ہمیں کسی کے بارے بھی جھوٹ نہیں بولنا چاہیے‪ ،‬ییہ بہت بری بات اور برا جھوٹ‬
‫ہے کہ خدا کو وہ صفت دینا جو باتیں کدا نے نہیں کہیں۔ توبہ کے وقت تم جھوٹوں کو قبول‬
‫حتی کہ یہ جانتے ہوئے کہ وہ جھوٹ تھے۔ خدا سے دعا کریں کہ وہ تم پر‬‫کرتے ہو‪ٰ ،‬‬
‫سچ ائی ظاہر کرے۔ وہ تمہیں سچائی کی پیروی کرنے واال دل دے۔ اور تمام جھوٹی باتوں‬
‫سے توبہ کرنے کی توفیق دے۔ جو خود‪ ،‬بت بھی ہو سکتے ہیں۔ یہاں کونسی چیز ہے‬
‫جسے تم خدا سے بڑھ کر محبت کرتے ہو کوئی بھی چیز جسے آپ خدا سے بڑھ کر محبت‬
‫حتی کہ وہ ایک مذہب بھی ہو سکتا ہے۔ خدا سے بڑھ کر‬ ‫کرتے ہو ایک بت ہو سکتی ہے۔ ٰ‬
‫اسالم سے پیار نہ کرو اور ہم تمہیں نہ ہی خدا سے بڑھ کر مسیحت سے پیور کرنے کے‬
‫لیے کہتے ہیں۔ سادہ سی بات کہ اپنے پورے دل‪ ،‬اپنی پوری جان‪ ،‬اپنی پوری طاقت‪ ،‬اپنی‬
‫پوری عقل سے خدا سے محبت کرو۔ اور میں پر اعتماد ہوں کہ خدا تمہیں اپنے کالم کی‬
‫سچائی دکھائیگا۔ کوئی چیز‪ ،‬خدا کے فرزندوں کو خدا کی محبت سے جدا نہیں کر سکتی۔‬
‫رومیوں ‪8‬باب ‪ 29‬سے ‪ 39‬آیات‪ 2 ،‬کرنتھوں ‪5‬باب ‪ 5‬آیت‪ 1 ،‬تھسلنکیوں ‪ 4‬باب ‪17‬آیت‪5 ،‬‬
‫باب ‪ 10‬آیت۔ مسیح میں محبت کی زندگی گزاریں‪1 ،‬کرنتھیوں ‪16‬باب ‪14‬آیت‪ ،‬افسیوں ‪5‬‬
‫باب ‪ 1‬آیت‪1،‬یوحنا ‪3‬باب ‪ 10‬سے ‪ 23 ، 18‬آیات‪4 ،‬باب ‪ 13-7‬آیات‪5 ،‬باب ‪ 2‬آیت‪2 ،‬‬
‫کرنتھیوں ‪8‬باب ‪ 24‬آیت ‪،‬یوحنا ‪17‬باب ‪ 26‬آیت‬
‫اسالم عورتوں کے متعلق حقیقتا ً کیا کہتا ہے‬
‫جمال بدوی کے کتابچے پر ایک تبصرہ ‪ /‬تنقید‬
‫اسالم میں جنسی انصاف‪ :‬حصہ دوم‬
‫احادیث اور قرآن میں شادی کے اور جنسی تعلقات‬
‫کثرت ازدواج‪ ،‬شادی اور طالق‬
‫کچھ لوگ ہو سکتا ہے خیال کریں کہ یہودی ‪ ،‬مسیحی ضابطہ اخالق اور مسلم ضابطہ‬
‫اخالق بہت ملتے جلتے ہیں۔ شادی اور جنس کے معاملے میں مستند سنی اسالمی قانون‬
‫حقیقتا ً بڑا مفصل بیان کیا گیا ہے۔ اور کونسی چیز کی اجازت ہے اس میں بہت مختلف ہے‬
‫۔آؤ ہم سیکھیں کہ مسلمان جاگیر کیا سکھاتی ہے اور پھر اپنے نتائج پر آتے ہیں۔ ڈاکٹر‬
‫دعوی سے کہتا ہے۔ کہ عورتوں اور مردوں کی پیدا شدہ برابر تناسب‬ ‫ٰ‬ ‫بدوی صفحہ ‪ 27‬پر‬
‫اس بات کو نا ممکن بناتا ہے کہ کثرت ازدواج اسالم کے لیے نمونہ نہ تھا‪ ،‬تاہم اگر یہ‬
‫ناممکن نہ تھا یہاں آدمیوں کی نسبت عورتیں زیادہ ہوتیں۔ کیونکہ‬
‫‪)1‬ایماندار آدمی سزا پاتے‪ ،‬اگر وہ جہاد میں نہ لڑتے‪ ،‬پس زیادہ اس راہ میں مارے جاتے۔‬
‫‪)2‬جبکہ مسلمان عورتیں غیر مسلم مردوں سے شادی نہیں کر سکتیں‪ ،‬مسلمان مرد غیر‬
‫مسلم دوسری بیویاں رکھ سکتے ہیں۔ المحدود یارانہ رکھ سکتے ہیں۔ جنسی تعلق بھی رکھ‬
‫سکتے ہیں۔ المحدود عورتوں کے ساتھ جو نہ تو اسکی چار باقاعدہ بیویوں میں سے ہو اور‬
‫نہ ہی آشنا عورت ہو۔ بلکہ سادہ سی غالم یا اسیر ہوں ان کے دائیں ہاتھ کی جائیداد ہیں۔‬
‫طالق پر رویہ‬
‫اسالم میں کوئی مرد کسی بھی وجہ سے اپنی بیوی کو طالق دسے سکتا ہے بخاری والیم ‪3‬‬
‫عدد ‪ 859‬صفحہ ‪ 534‬کہتی ہے ایک مرد کسی ناخوشگوار بات پر پانی بیوی کو طالق دے‬
‫سکتا ہے‪ ،‬جیسے عمررسیدہ وغیرہ‪ ،‬عمر نے اپنے بیٹے کو حکم دیا کہ اپنی بیوی کو‬
‫طالق دے دے لیکن اس نے انکار کر دیا کیونکہ وہ اس سے بہت محبت کرتا تھا۔ پس عمر‬
‫محمد کے پاس کیا۔ اور محمد نے اسے حکم دیا کہ اسے(عورت) کو طالق دے۔ ابو داود‬
‫والیم ‪ 3‬عدد ‪ 5119‬صفحہ ‪1422‬۔ عبدہللا بن عمر کا بیان ہے کہ ہللا کے رسول نے کہا‬
‫قانونی افعال میں سب سے حقیر‪ /‬کمینہ فعل ہللا کی نظر میں طال ق ہے ابن ماجہ والیم ‪3‬‬
‫عدد ‪ 2018‬صفحہ ‪216‬۔ عمر نے کہا محمد نے حصفہ کو طالق دی (ناقابل واپسی طالق)‬
‫اور پھر اسے واپس لے آیا ابو داود والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2276‬صفحہ ‪619‬۔ محمد نے اپنے لے‬
‫پالک بیٹے زید کو حکم دیا کہ زینب کو طالق دے دے اور پھر محمد نے زینب سے شادی‬
‫کر لی۔ زید کے پاس کوئی موقع نہ تھا کیونکہ محمد نے سورۃ ‪ 38-36 :33‬تالوت کر دی۔‬
‫مسلمان یقین رکھتے ہیں کہ آسمانی تختی پر قرآن غیر تخلیقی اور لکھا ہوا ہے۔ لیکن سورۃ‬
‫‪ 36-38 :33‬ذکر کرتی ہے کہ زید بنام کوئی موقع نہیں رکھتا ( زینب کو طالق دینے میں)‬
‫بعد میں زینب بنت جیش نبی کی دوسری بیویوں کے سامنے شیخی مارتی اور کہا کرتی‬
‫تھی کہ ہللا نے آسمان پر میری شادی نبی کے ساتھ کی۔ بخاری والیم ‪ 9‬عدد ‪ 517‬صفحہ‬
‫‪ ،382‬والیم ‪ 9‬عدد ‪ 516‬صفحہ ‪383-381‬۔ جیسا کہ الگ " ِبن" کا مطلب بیٹا اور "بنت" کا‬
‫عربی میں بیٹی ہے۔ ایک مرد کو اگر اس کا باپ حکم دے تو اپنی بیوی کو طالق دینی‬
‫پڑتی ہے۔ ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 2089-2088‬صفحہ ‪260-259‬۔ دو مسلمان مرد اچھے‬
‫دوست تھے۔ پس ایک مرد نے دوسرے سے کہا جب بیوی کو وہ طالق دینا چاہے تو دوسرا‬
‫اس سے شادی کر سکتا ہے۔ بخاری والیم ‪ 5‬کتاب ‪ 58‬عدد ‪ 125‬صفحہ ‪ -82‬ایک مرد کی‬
‫کئی سال تک ایک بیوی رہی۔ اس سے کئی بچے پیدا ہوئے۔ اس نے اسے تبادلہ کا ارادہ‬
‫کیا۔ لیکن اس نے اسے وہاں رکھا جب اس(عورت نے اتفاق) کیا کہ اس کا ساتھ ترک کرے۔‬
‫ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 114‬صفحہ ‪188‬۔ سنی سکولوں میں طالق پر کچھ فرق ہیں۔ صحیح‬
‫مسلم والیم ‪ 2‬حاشیہ ‪ 1464‬صفحہ ‪520‬۔ کتاب ‪ 10‬بھی دیکھیں طالق کی کتاب ابن ماجہ‬
‫والیم ‪ 3‬صفحہ ‪ 205‬طالق پر ایک پورے باب کے لیے۔‬
‫یحی کا بیان ہے مالک نے سنا کہ ایک آدمی عبدہللا بن عمر کے پاس آیا اور کہا ابو‬
‫ٰ‬
‫عبدالرحمان! میں نے اپنا حکم اپنی بیوی کے ہاتھ میں دے دیا اور اسے طالق دے دی۔ تم‬
‫کیا خیال کرتے ہو؟ عبدہللا بن عمر نے کہا‪،‬میرا خیال ہے کہ یہ اس کے کہنے کے مطابق‬
‫ہے۔ آدمی نے کہا ایسا نہ کرو ابو عبدالرحمان ابن عمر نے کہا تم نے یہ کیا۔ یہ میں نے‬
‫نہیں کیا موتاہ مالک ‪10‬۔‪2029‬۔ ایک غالم لڑکی‪ ،‬ایک آزاد غالم لڑکے کے ساتھ بیاہی گئی‬
‫اور حصفہ محمد کی بیوی سے طالق کے لیے پوچھا۔ حصفہ نے کہا وہ آزاد لڑکی کو‬
‫ترجیح دیتی ہے کہ ایسا نہ کرے۔ بلکہ اسے بتایا کہ اگر اسکے خاوند نے اسکے ساتھ ہم‬
‫بستری نہیں کی اسوقت تک وی آزاد ہے وہ اسے طالق دینے کے لیے آزاد ہے۔ لیکن اگر‬
‫یہ معاملہ نہیں ہے تو پھر وہ یہ اختیار نہیں رکھتی موتاہ مالک ‪27‬۔‪9‬۔‪29‬۔‬
‫شادی کی مرضی الزمی ہے لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ڈاکٹر بدوی صفحہ ‪ 23‬پر کیتا ہے کہ اسالم میں عورت کو حق ہے کہ وہ شادی کی تجویز‬
‫کو قبول کرے یا رد کرے۔ تاہم‪ ،‬یہ عجیب بات ہے کہ خاموشی مرضی کا اشارہ کرتی ہے۔‬
‫ابوہریرہ کا بیان ہے کہ ہللا کا رسول کہا کرتا تھا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک کنواری کی اسوقت تک‬
‫شادی نہ کی جائے جب تک اسکی اجازت نہ لی جائے۔ انہوں نے ہللا کے رسول سے کہا۔‬
‫اس کی مرضی کیسے طلب کی جاسکتی ہے؟ آپ نے کہا جب وہ خاموش رہے۔ صحیح‬
‫مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 8‬عدد ‪ 3303‬صفحہ ‪714‬۔ ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 1872-18770‬صفحہ‬
‫‪ ،129-130‬ابوداود والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2088-2087‬صفحہ ‪ ،560‬والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2095‬صفحہ ‪562‬‬
‫بخاری والیم ‪ 9‬کتاب ‪ 85‬عدد ‪ 79‬صفحہ ‪ 66‬بخاری والیم ‪ 9‬کتاب ‪ 86‬عدد ‪ 100‬صفحہ ‪81‬۔‬
‫در اصل مسلمان عالم کنواری سے اس کی مرضی کے خالف شادی کرنے کے ساتھ متفق‬
‫یحی نے کہا اس نے دوسروں سے‬ ‫نہیں ۔ ابوداود والیم ‪ 2‬حاشیہ ‪ 1425‬صفحہ ‪561‬۔ مثالً ٰ‬
‫سنا ہے (محمد سے نہیں) یہ کہتے ہوئے کہ اگر کسی کنواری کی شادی اسکی مرضی کے‬
‫بغیر اسکا باپ کردے تو وہ اسکی پابند ہے موتاہ مالک ‪7‬۔‪2‬۔‪28‬۔ سنی اسالم کے چار بڑے‬
‫حتی کہ ایک خاتون ایک بالغ عورت ہے‬ ‫سکول(مدرسے) ہیں۔ حنفی بھی سکھاتے ہیں کہ ٰ‬
‫تو سربراہ کی اجازت لینا ضروری ہے ابوداود والیم ‪ 2‬حاشیہ ‪ 1409‬صفحہ ‪557‬۔ اگر‬
‫عورت کے سربراہ کی مرضی نہیں ہے تو شادی جائز نہیں۔ ایک عورت جو اپنی مرضی‬
‫سے کسی مرد سے شادی کرتی ہے ایک زناکار ہوتی ہے۔ ابن ماجہ والیم ‪ 2‬عدد ‪-1879‬‬
‫‪ 1882‬صفحہ ‪ 139-137‬تاہم بدوی ایک چھوٹی تفصیل کا ذکر کرنے میں ناکام رہا ہے‬
‫غالم عورتوں کا کوئی حق نہیں کہ وہ جنسی غالم بننے سے انکار کریں۔ کیونکہ اگر وہ‬
‫انکار کریں تو ان کے مالک حق رکھتے ہیں کہ وہ کسی بھی طریقے سے ان سے جنسی‬
‫تعلق رکھیں۔ جیسا کہ اگال حصہ ظاہر کرتا ہے۔‬
‫غالم لڑکیوں اور اسیر عورتوں سے اسالم میں مباشرت‬
‫مجھے پہلے ہی خبردار کرنا ضروری ہے کہ اس میں کچھ مواد بڑا کھلم کھال ہے۔ یاد‬
‫رکھیں اگرچہ‪ ،‬ہم راسخ االعتقاد سنی مسلمانوں کا اچھا اور اخالقی مذہبی لٹریچر پرکھ کر‬
‫پڑھ رہے ہیں۔ لیکن ہم اس کا منصف ہونے دیں گے۔ یہاں حوالہ جات اور اقتباسات ہیں پس‬
‫تم فیصلہ کر سکتے ہو۔‬
‫اسیر لڑکیوں کے ساتھ مباشرت‬
‫غالم عورتوں کا ننگا کرنا ٹھیک ہے صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 17‬عدد ‪ 4345‬صفحہ ‪953‬‬
‫اور ابن ماجہ والیم ‪ 4‬عدد ‪ 2840‬صفحہ ‪ 187‬کے مطابق۔ کربال کی جنگ کے بعد (محمد‬
‫کی وفات کے بعد) مسلمان سپاہی یزید کی حمایت کرتے ہوئے مسلمان عورتوں کو جو‬
‫حسین کی حمایتی تھیں زبردستی ننگا کرتے تھے۔ سنی مسلمان ننگا کرنے کے متعلق‬
‫حتی کہ مسلمان عورتیں۔ الطبری والیم ‪ 9‬صفحہ ‪ 161‬۔غالم عورتوں کے ساتھ‬ ‫پریشان ہیں۔ ٰ‬
‫مباشرت‪ ،‬بنی المستلیق کے درمیان بخاری والیم ‪ 9‬عدد ‪ 506‬صفحہ ‪ 372‬ابوداود والیم ‪2‬‬
‫عدد ‪ 2167‬صفحہ ‪ 582‬۔ حقیقت کی غالموں (عورتیں) کے ساتھ مباشرت ٹھیک ہے‬
‫صحیح مسلم والیم‪ 2‬کتاب ‪ 8‬عدد ‪ 3374-3371‬صفحہ ‪735-732‬۔ ابو داود والیم ‪ 2‬عدد‬
‫‪ 2150‬اور حاشیہ ‪ 1479‬صفحہ ‪578-577‬۔ میں ہے۔ ابو سعد الخدری کا بیان ہے کہ جبکہ‬
‫وہ ہللا کے رسول کے ساتھ بیٹھا تھا۔ اس (رسول) نے کہا اوہو! ہللا کے رسول ہم غالم‬
‫عورتوں کے لوٹ کے مال میں شراکت کرتے ہیں اور ہم ان کی قیمتوں میں دلچسپی‬
‫رکھتے ہیں۔ صحبت کی روک تھام کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ (یعنی ایکی جنسی‬
‫کام) نبی نے کہا کیا تم کرو گے؟ تمہارے لیے بہتر ہے کہ تم نہ کرو۔ کوئی جان ایسی نہیں‬
‫جسے ہللا نے وجود کے لیے مقرر نہ کیا ہو ۔ لیکن وہ یقینا ً وجود میں آئے گی۔ بخاری والیم‬
‫‪ 3‬عدد ‪ 432‬صفحہ ‪237‬۔ بخاری والیم ‪ 5‬کتاب ‪ 59‬عدد ‪ 459‬صفحہ ‪317‬۔ والیم ‪ 7‬عدد ‪-136‬‬
‫‪ 137‬صفحہ ‪ ،103-102‬والیم ‪ 8‬عدد ‪ 600‬صفحہ ‪ ،391‬ابوداود والیم ‪ 2‬عدد ‪2168-2166‬‬
‫صفحہ ‪ 582‬بھی دیکھیں۔ ابو سعد الخدری نے کہا ہللا کے رسول نے ایک فوجی مہم‪ ،‬جنگ‬
‫حنین کے موقع پر‬
‫‪ Awtas‬کو بھیجی۔ ان کا اپنے دشمن سے آمنا سامنا ہوا اور وہ ان سے لڑے۔ انہوں‬
‫ان کو شکست دی۔ اور ان کو اسیر کر لیا۔ آپ کے صحابہ کرام میں کچھ غالم عورتوں سے‬
‫ان کے خاوندوں کی موجودگی میں صحبت کرنے سے ناخوش تھے۔ جو مومن نہیں تھے۔‬
‫پس ہللا قادر مطلق نے آیت نازل کی۔ سورۃ ‪" 24 :4‬اور تمام شادی شدہ عورتوں کو (منع کیا‬
‫گیا ہے) تم ان کو بچاؤ جو اسیر ہیں کیونکہ وہ تمہارے دائیں ہاتھ کی جائیداد ہیں یہ ان کے‬
‫لیے کہنا تھا کہ وہ ان کے لیے قانونی جائز ہیں۔ جب وہ اپنا انتظار واال حصہ مکمل کر لیں۔‬
‫(‪ )1479‬ابوداود والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2150‬صفحہ ‪577‬۔ جنگ کا مال غنیمت تقسیم کرنے کے بعد‪،‬‬
‫ایک مرد ایک حیض کرنے کے بعد غالم عورت سے صحبت کرنے کا حق دار ہے۔ اگر‬
‫وہ حاملہ نہ ہو۔ اگر وہ حاملہ ہو جاتی ہے تو اسے (مرد) کو بچہ جننے تک انتظار کرنا‬
‫چاہیے۔ یہ مالک الشفی کا خیال ہے اور ابو تھاور کا۔ ابو حنیفہ کہتا ہے کہ اگر خاوند اور‬
‫بیوی دونوں اکھٹے غالم ہوں‪ ،‬تو ان کی شادی جاری رکھی جائے ان کو جدا نہ کیا جائے۔‬
‫علما کی اکثریت کے مطابق انہیں الگ ہونا ہو گا۔ االوازا ان کی شادی برقرار رہے گی جب‬
‫تک وہ مال غنیمت کا حصہ رہیں۔ اگر کوئی آدمی انہیں خرید لیتا ہے تو اگر وہ چاہے انہیں‬
‫جدا کر سکتا ہے۔ اور ایک حیض کے بعد وہ غالم عورت سے صحبت کر سکتا ہے۔ غور‬
‫کیجیے کہ محمد نے صفیہ سے شادی کی بالکل جنگ کے بعد۔ ابوداود والیم ‪ 2‬حاشیہ‬
‫‪ 1479‬صفحہ ‪578-577‬۔ ‪1‬کرنتھیوں ‪ 10-9 :6‬کہتی ہے "کیا تم نہیں جانتے کہ بدکار خدا‬
‫کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے؟ فریب نہ کھاؤ نہ حرامکار خدا کی بازشاہی کے وارث‬
‫ہوں گے نہ بت پرست نہ زنا کار نہ عیاش نہ لونڈے باز نہ چور نہ اللچی نہ شرابی نہ‬
‫گالیاں بکنے والے‪ ،‬نہ ظالم۔‬
‫)‪ )KJV‬ایک مسلمان جنگجو عورت کی ماہواری کے ختم ہونے کا انتظار کرتا ہے‬
‫کہ اس کے ساتھ صحبت کی جائے۔ ابوداود والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2154-2153‬صفحہ ‪578‬۔ ایک‬
‫آدمی جو اپنی کئی غالم لڑکیوں کے ساتھ مباشرت کرتا ہے کا ذکر ہے۔ اگرچہ وہ ایک‬
‫بیوی سے زیادہ کے پاس دن میں ایک دفعہ نہیں جا سکتا موتاہ مالک ‪90‬۔‪23‬۔‪3‬۔ ابن مہیرز۔‬
‫میں نے ابو سعد کو دیکھا اور اس سے زبردستی مباشرت کے بارے پوچھا۔ ابو سعد نے‬
‫کہا۔ ہم ہللا کے رسول کے ساتھ غزوہ بنی مستعلیق میں گئے۔ ہم کچھ عربوں کو بطور‬
‫غالم پکڑ لیا ہماری اپنی بیویوں سے لمبی جدائی نے ہمیں سخت دبایا۔ اور ہم نے زبردستی‬
‫مباشرت کرنا چاہا۔ ہم نے ہللا کے رسول سے پوچھا (آیا کہ یہ جائز ہے) اس نے کہا‬
‫تمہارے لیے بہتر یہ ہے کہ تم اسیا نہ کرو۔ کوئی بھی جان جو ہللا نے بنائی ہے قیامت کے‬
‫دن تک بنائی ہے۔ لیکن بالکل وجود میں آئیگی۔ بخاری والیم ‪ 3‬عدد ‪ 718‬صفحہ ‪432‬۔ غور‬
‫کیجیے کہ غالم عورتوں کو کسی بھی طریقے سے بیویاں خیال نہیں کیا جاتا۔ وہ نہ تو‬
‫بیویاں ہیں اور نہ ہی کسبیاں۔ اور ان کو دیکھ کر محمد سے ان کے بارے میں پوچھنے کی‬
‫ضرورت نہیں تھی۔ اس کے برعکس‪ ،‬پرانا عہد نامہ سکھاتا ہے اگر ایک سپاہی غالم‬
‫عورت کو چاہے تو اسے پہلے اس سے شادی کرنا ہوگی۔ اور صرف ایک مہینہ انتظار‬
‫کرنا پڑے گا۔ استثنا ‪14-10 :21‬۔‬
‫غالم لڑکیوں کے ساتھ زائد ازدواجی تعلقات‬
‫مسلمان غالموں کو مباشرت کے لیے مجبور کر سکتے ہیں۔ بعض مغربی لوگوں کے لیے‬
‫حتی کہ کئی مسلمانوں کے لیے بھی جو اپنی احادیث سے‬ ‫نہ صرف حیران کن ہو سکتا ہے ٰ‬
‫ناواقف ہیں ہو سکتا ہے نہ جانتے ہوں۔ جو محمد اور کئی مسلمانوں نے تاریخی طور پر‬
‫کیں۔یہ بڑی معقول بات ہے۔ ایک مسلمان اس یقین کی امید نہ کرلے جب تک اسے ثبوت نہ‬
‫دیئے جائیں۔ پس یہاں مکمل ثبوت ہے۔ ہم ہللا کے رسول کے ساتھ بل ُمستعلیق کی مہم پر‬
‫باہر گئے اور کچھ شاندار عرب عورتیں اسیر کر لیں اور ہم نے ان کی خواہش کی۔ کیونکہ‬
‫ہم اپنی بیویوں کی عدم موجودگی میں مبتال تھے۔ (لیکن اسی وقت) ہم نے ان کے لیے تاوان‬
‫کی بھی خواہش کی۔ پس ہم نے ان کے ساتھ صحبت کا فیصلہ کیا۔ لیکن مشاہدہ کرتے‬
‫ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"لیکن ہم نے کہا‪ :‬ہم یہ فعل کر رہے ہیں جبکہ ہللا کا رسول ہمارے درمیان‬
‫ہے کیوں نہ اس سے پوچھ لیں؟ پس ہم نے ہللا کے رسول سے پوچھا اور اس نے کہا کوئی‬
‫بات نہیں اگر تم یہ نہیں کرتے۔ کیونکہ کہ ہر جان جو پیدا ہوئی ہے روز قیامت پیدا ہو گی۔‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 8‬عدد ‪ 3571‬صفحہ ‪733-732‬۔ توجہ کریں کہ اس اقتباس میں‬
‫یہ عورتیں کسی بھی طریقے سے بیویاں خیال نہیں کی جا سکتیں۔بخاری والیم ‪ 3‬کتاب ‪34‬‬
‫سبق ‪ 111‬عدد ‪ 432‬صفحہ ‪ ،237‬والیم ‪ 5‬کتاب ‪ 59‬سبق ‪ 31‬عدد ‪ 459‬صفحہ ‪،317‬والیم ‪8‬‬
‫کتاب ‪ 76‬سبق ‪ 3‬عدد ‪ 600‬صفحہ ‪391‬۔ یہ بھی سکھاتی ہیں کہ یہ احادیث اخالقا ً قابل قبول‬
‫ہیں اگرچہ ہمیشہ مطلوب نہیں ہوتیں۔ کہ غالم عورتوں کو صحبت کے لیے مجبور کیا‬
‫جائے۔ کیا ایک غالم لڑکی کے ساتھ دور تک سفر کیا جا سکتا ہے یہ جانے بغیر کہ آیا وہ‬
‫حاملہ ہے یا نہیں؟ الحسن نے معلوم کیا کہ اسے اس کے مالک کا بوس و کنار کرنا یا اس‬
‫سے ہم آغوش ہونا اس کے لیے نقصان دہ نہیں۔ ابن عمر نے کہا ایک غالم لڑکی جو‬
‫جنسی تعلق کے لیے مناسب ہو کسی کو بطور تحفہ دی جائے یا بیچی یا آزاد کی جائے۔ تو‬
‫اس کے مالک کو اس کے ساتھ مباشرت نہیں کرنی چاہیے۔ اس سے پہلے کہ وہ ایک‬
‫حیض کی ماہواری پوری کرے پس اس سے یقین ہو گا کہ وہ حاملہ نہیں اور ایک کنواری‬
‫کے لیے کوئی اور ضرورت نہیں۔ اتا نے کہا کہ ایک حاملہ غالم لڑکی سے ہم آغوش‬
‫ہونے کا کوئی نقصان نہیں بشرطیکہ اسکے ساتھ مجامعت نہ کی جائے ہللا نے کہا" اپنی‬
‫بیویوں اور غالم عورتوں کے سوا( جو تمہارے دائیں ہاتھ کی جائیداد ہیں) اس معاملے‬
‫میں‪ ،‬ان پر الزام نہ لگایا جائے۔ حاشیہ (‪ )1‬کہتا ہے۔ دوسرے آدمی سے حاملہ ہوں نہ کہ‬
‫اپنے موجودہ مالک سے۔ بخاری والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 34‬سبق ‪ 113‬کے بعد عدد ‪ 436‬صفحہ‬
‫‪( 239-240‬وہی اتا بطور سابقہ) اور اتا ان غالم لڑکیوں کو دیکھنا نا پسند کرتا تھا جو مکہ‬
‫میں بیچی جاتی تھیں۔ جب تک وہ ان کو خریدنا چاہتا تھا۔ بخاری ولیم ‪ 8‬عدد ‪ 246‬صفحہ‬
‫‪162‬۔ محمد سے غالم لڑکیوں کے بارے میں پوچھا گیا۔۔۔۔۔۔۔ یہ ٹھیک ہے صحیح مسلم والیم‬
‫‪ 2‬کتاب ‪ 8‬عدد ‪ 3388-3383-3377‬صفحہ ‪735-734‬۔ اس کے برعکس‪ ،‬پرانے عہد نامے‬
‫میں‪ ،‬جو آدمی کسی غالم سے صحبت کرتا ہے جو اس کی بیوی نہ ہوتی‪ ،‬مار دیا جاتا تھا۔‬
‫اسیروں کے ساتھ صحبت ٹھیک ہے صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 8‬عدد ‪ 3376-3371‬صفحہ‬
‫‪ ،733‬ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 2517‬صفحہ ‪52‬۔ غالم لڑکی سے صحبت ٹھیک ہے ابن ماجہ‬
‫والیم ‪ 1‬عدد ‪ 89‬صفحہ‪ ، 52‬والیم ‪ 3‬عدد ‪ 1920‬صفحہ ‪ ،158‬والیم ‪ 3‬عدد ‪1928-1927‬‬
‫صفحہ ‪ ،162‬ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 1851‬صفحہ ‪ 117‬بھی دیکھیں۔ ابو سعد نے کہا‪،‬‬
‫الخدری نے محمد سے پوچھا بنو مستعلیق کی مہم کی موقع پر مجامعت میں سلسلہ توڑنے‬
‫کے متعلق پوچھا تو محمد نے کہا نہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ جان پیدا نہیں ہو گی‬
‫جب تک ہللا حکم نہ کرے۔ موتاہ مالک ‪95‬۔‪32‬۔‪29‬۔ ابو ایابل انصاری نے مجامعت میں قطع‬
‫فعل کیا موتاہ مالک ‪97‬۔‪32‬۔‪29‬۔ عبدہللا بن عمر نے مجومعت میں قطع فعل نہ کیا اور خیال‬
‫کیا کہ یہ ناپسندیدہ ہے۔ موتاہ مالک ‪98‬۔‪32‬۔‪269‬۔ ابن فہد نے زید بن تھبت (ابو سعد)سے‪،‬‬
‫غالم لڑک ی سے مجامعت میں قطع فعل کے بارے میں پوچھا اس کی بیویوں میں سے کوئی‬
‫بھی اس سے زیادہ خوش نہ ہوئی بہ نسبت اس کی کچھ غالم لڑکیوں کے۔ لیکن اسکی غالم‬
‫لڑکیوں میں سے کوئی خوش نہ ہوئی کہ وہ ان سے کوئی بچہ پیدا کرنا چاہے۔ اسکو بتایا‬
‫گیا کہ مجامعت میں قطع فعل ٹھیک ہے موتاہ مالک ‪99‬۔‪32‬۔‪29‬۔(غور کریں کہ غالم لڑکیاں‬
‫بیویاں خیال نہیں کی جاتی تھیں) علی نے کہا ایک مرد کسی آزاد عورت سے مجامعت میں‬
‫قطع فعل نہیں کرتا‪ ،‬جب تک وہ اسے اجازت نہیں دیتی۔ ایک غالم لڑکی سے اس کی‬
‫اجازت کے بغیر مجامعت میں قطع فعل کرنے میں کوئی نقصان نہیں۔ کوئی مرد جو ایک‬
‫غالم لڑکی جو بطور بیوی رکھتا ہے تو وہ اس کے ساتھ مجامعت میں قطع فعل نہ کرے‬
‫جب اس کے لوگ اسے اجازت نہ دیں۔ موتاہ مالک ‪32‬۔‪29‬۔‪29‬۔ ابن عباس سے مجامعت‬
‫میں قطع فعل کے بارے پوچھا گیا اور کہا کہ اپنی غالم لڑکی سے پوچھے۔ اس لڑکی نے‬
‫قبول کیا پس اس نے کہا یہ ٹھیک ہے۔ اس نے خود یہ نہیں کہا تھا موتاہ مالک‪29‬۔‪12‬۔‪18‬۔‬
‫حتی کہ اس کے لیے ایک خاص نقطہ ہے ایک اُم والد (یا اُم والد) ایک غالم‬‫اسالم میں ٰ‬
‫لڑکی ہے جس نے اپنے مالک کا بچہ پیدا کیا۔ ابن ماجہ والیم ‪ 3‬حاشیہ ‪ 1‬صفحہ ‪ 257‬ماریہ‬
‫محمد کی ایک اُم والد تھی۔ الطبری والیم ‪ 13‬صفحہ ‪ 58‬کے مطابق۔ ایک اُم والد اپنے مالک‬
‫کی وفات پر ماتم نہیں کرتی۔ صرف جن عورتوں کے خاوند ہیں وہ ماتم کریں۔ موتاہ مالک‬
‫‪108‬۔‪33‬۔‪29‬۔ وہ رات جس میں اسکی بیوی فوت ہوئی اتھمن اپنی غالم لڑکیوں میں سے‬
‫ایک کے ساتھ رات گزار رہا تھا۔ شماء الرمزی سبق ‪ 45‬عدد ‪ )310(6‬صفحہ ‪ 332‬مترجم‬
‫کی تفسیر کے مطابق‪ ،‬غور کریں کہ وہ ایک دوسری بیوی نہ تھی۔ بلکہ ایک غالم لڑکی‬
‫تھی۔ مسلمان اپنی غالم لڑکیوں کو بیویاں نہیں پکار سکتے ۔ اگر چار بیویوں سے زیادہ‬
‫ہوں۔ کیونکہ قرآن (محمد کے سوا) مسلمانوں کو صرف چار بیویوں کی اجازت دیتا ہے۔‬
‫ایک غال لڑکی اور اسکے مالک کے بچے کا ذکر ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 2004‬صفحہ ‪207‬‬
‫میں ہے۔ مسلمان غالم لڑکیوں کو لے سکتے تھے اگر وہ چاہیں خواہ زبردستی زنا کے لیے‬
‫یا نہیں۔ پھر ایک شامی(ملک کا بندہ) آیا (جنرل موساب کے خیمے) میں داخل ہوا اور ایک‬
‫غالم لڑکی لے گیا۔ وہ چالئی‪ ،‬افسوس ! میں لوٹی گئی(میری عزت گئی) موساب نے اسے‬
‫دیکھا اور پھر اس پر کوئی توجہ نہ دی۔الطبری والیم ‪ 21‬صفحہ ‪186‬۔‬
‫کب غالم لڑکی کے ساتھ صحبت ٹھیک نہیں‬
‫ایک مسلمان غالم لڑکی کے مالک کو غالم لڑکی کو برہنہ دیکھنے کی اجازت نہیں اگر‬
‫اسکی شادی کسی کے ساتھ ہو گئی ہو۔ اس کے عالوہ ٹھیک ہے وہ اس کے ساتھ شادی‬
‫نہیں کرتی‪ ،‬صرف مباشرت کے وقت اسکی ملکیت ہوتی ہے ابو داود والیم ‪ 1‬عدد ‪ 496‬اور‬
‫حاشیہ ‪ 198‬صفحہ ‪126‬۔ سعد بن الموسیاب نے کہا کہ اس غالم لڑکی سے مباشرت کرنا‬
‫منع ہے جو کسی دوسرے سے حاملہ ہو۔ موتاہ مالک ‪21‬۔‪28‬۔ ایک آدمی جو کسی اپنی غالم‬
‫لڑکی سے مباشرت کرے وہ اسکی بہن سے مباشرت نہیں کر سکتا جب تک پہلی غالم‬
‫لڑکی اسکے لیے غیر قانونی نہ ہو جائے۔ چاہے وہ کسی شادی وغیرہ کرے۔ یا آزاد ہو۔‬
‫یحی نے مالک سے بیان لے کر مجھے بتایا کہ اس نے سنا کہ‬ ‫موتاہ مالک ‪35‬۔‪14‬۔‪28‬۔ ٰ‬
‫عمر ب خطاب (خلیفہ) نے ایک غالم لڑکی سے ایک بچہ پیدا کیا اور کہا اسے نہ چھونا‪،‬‬
‫یحی بن سعد سے‬ ‫کیونکہ میں نے اسے برہنہ کر دیا ہے موتاہ مالک ‪36‬۔‪15‬۔‪28‬۔ مالک نے ٰ‬
‫یحی نے مجھ سے کہاکہ ابو نعشل ابن السعود نے کہا القاسم ابن محمد سے کہا‪ ،‬میں‬ ‫کہا اور ٰ‬
‫نے اپنی ایک غالم لڑکی کو چاند کی روشنی میں دیکھا پس میں اس پر بیٹھ گیا جیسے ایک‬
‫مرد کسی عورت پر بیٹھتا ہےاس نے کہا کہ وہ حیض سے ہے۔ پس میں کھڑا ہو گیا اور‬
‫اسکے قریب نہ گیا۔ کیا میں اپنے بچے کو پیدا کرنے کے لیے اس کے ساتھ مباشرت کر‬
‫سکتا ہوں؟ القاسم نے اس کو منع کر دیا موتاہ مالک ‪37‬۔‪15‬۔‪28‬۔ یہ تمام اقتباسات مسلم‬
‫کتابوں میں دستیاب ہیں۔ آپ خرید سکتے ہیں پس یہاں کوئی بات چھپی نہیں۔ اب‪ ،‬اگر تم نے‬
‫ایک مسلمان سکول میں پرورش پائی ہے تو شاید تمہارے اساتذہ نے اسالم کے اس حصے‬
‫کے بارے میں تمہیں نہ بتایا ہو۔ شاید جب تم نے اسالم کو ماننے کا فیصلہ کیا ہو‪ ،‬تمہیں‬
‫ساری کہانی نہ بتائی گئی ہو۔ اور اسالم جھوٹے دعووں پر مشتمل ہے۔‬
‫قرآن میں بیویوں کے عالوہ ساتھی‬
‫اگر کوئی قرآن پڑھتا ہے (جیسے میں شروع سے آخر تک پڑھا ہے) تو اسکے کئی چیزیں‬
‫سمجھ میں نہیں آ سکتیں اگر وہ اصطالح کو نہیں جانتا۔ اب ہم وہ سمجھتے ہیں۔"وہ جو‬
‫تمہارے دائیں کے قبضے میں ہے"کا مطلب۔ آؤ دیکھیں کہ قرآن صاف طور سے کیا بیان‬
‫کرتا ہے۔ شادی شدہ عورتیں تمہارے لیے منع ہیں سوائے ان کے جو تمہارے دائیں ہاتھ کی‬
‫ہیں۔ سورۃ ‪ 24 :4‬وہ جو تمہارے دائیں ہاتھ کے قبضے میں ہیں کا ذکر سورۃ ‪ 17 :16‬میں‬
‫بھی ہے" مباشرت سے بچو‪ ،‬سوائے ان کے جو شادی کے بندھن میں بندھی گئی ہیں۔ (یا‬
‫اسیروں سے) یا جو تمہارے دائیں ہاتھ کے قبضے میں ہیں کیونکہ (اس معاملے میں) وہ‬
‫الزام سے بری ہیں سورۃ ‪6-5 :23‬۔ اور جو اپنی پاکدامنی کی حفاظت کریں (منع) سوائے‬
‫اپنی بیویوں کے اور اسیروں کے جو تمہارے دائیں ہاتھ کے قبضے میں ہیں کیونکہ‬
‫اسطرح وہ الزام سے بری ہیں سورۃ ‪30-29 :70‬۔ ان کے عالوہ زیادہ سے شادی کرنا جائز‬
‫نہیں۔ "سوائے ان کے جو تمہارے دائیں ہاتھ کے قبضے میں ہیں" سورۃ ‪52 :33‬۔ سورۃ‬
‫‪50 :33‬۔ بھی دیکھیں۔ پس چار سے زیادہ ساتھی جائز نہیں۔ صرف وہ جو تمہارے دائیں‬
‫ہاتھ کی جائیداد ہیں۔ قرآن سے یہ تمام اقتباسات "یوسف علی" کے ترجمے سے لی گئی ہیں۔‬
‫اور "اسیروں " کا لفظ عربی میں نہیں مگر ترجمے میں ہے۔ بظاہر ان کو جو تمہارے‬
‫دائیں ہاتھ کے قبضے میں ہیں سے تصادم کو نرم کرنے کی کوشش ہے مگر سچائی یہ ہے‬
‫کہ یہ اسیروں تک محدود نہیں۔‬
‫غیر مسلم غالم لڑکیوں سے صحبے ٹھیک لیکن غیر مسلم بیویاں منع ہیں‬
‫بت پرست عورتوں سے اسوقت تک شادی نہ کرو‪ ،‬جب تک وہ ایک سچی مومن نہ بن‬
‫حتی کہ مواخرالزکرکو‬ ‫جائے۔ کیونکہ ایک مومن عورت‪ ،‬بت پرست عورت سے بہتر ہے۔ ٰ‬
‫تم بڑی خوشی بھی پاؤ۔ مزید براں‪ ،‬اپنی عورتوں کو بت پرست مردوں سے شادی کی‬
‫اجازت نہ دو‪ ،‬جب تک وہ سچے مومن نہ بن جائیں کیونکہ ایک مومن بندہ‪ ،‬ایک بت پرست‬
‫حتی کہ تم مواخرالزکر کو خوش کیوں پاؤ۔ سورۃ ‪( 221 :2‬اسالم میں خواتین‬ ‫ست بہتر ہے ٰ‬
‫صفحہ ‪ 33‬سے اقتباسات) جب کبھی ابن عمر سے مسیحی یا یہودی عورت سے شادی‬
‫کرنے کے متعلق پوچھا گیا اس نے جواب دیا حقیقت میں‪،‬ہللا نے بت پرست عورت کو‬
‫سچے مومن کے لیے غیر قانونی بنایا ہے اور میں نہیں جانتا کہ بت پرستی میں کوئی چیز‬
‫بری ہے۔ اس عورت کی نسبت جو یہ کہے کہ ہمارا خداوند یسوع مسیح ہے اگرچہ وہ‬
‫(یسوع) صرف خدا کے بندوں میں سے ایک ہے) بخاری والیم ‪ 7‬عدد ‪ 209‬صفحہ ‪-155‬‬
‫‪156‬۔ "اسالم میں خواتین" صفحہ ‪ 53‬میں بھی یہ اقتباس ہے مالک نے کہا‪ ،‬ہماری رائے‬
‫میں‪ ،‬ہللا نے مسلمان غالم لڑکیوں سے شادی جائز قرار دی ہے اور اس نے مسیحی اور‬
‫۔ ‪16‬۔‪[ 28‬تاہم محمد نے ‪а38‬یہودی غالم لڑکیوں سے شادی جائز نہیں بنائی۔ موتاہ مالک‬
‫مسیحی کلیسیا کی غالم لڑکی بنام مریم رکھی تھی پھر بھی محمد کم از کم دو فاحشہ (بیوی‬
‫کے عالوہ) بھءی رکھیں تھیں جو مسلمان نہیں تھیں۔ مریم مسیحی اور ریحانہ بنت زید۔ اس‬
‫نے کچھ غالم لڑکیاں بھی رکھی تھیں۔ بخاری والیم ‪ 7‬عدد ‪ 274‬صفحہ ‪ ،210‬ابو داود والیم‬
‫‪ 3‬عدد ‪ 4458‬صفحہ ‪ 1249‬مثال کے طور پر سلمہ محمد کی کنواری نوکرانی تھی ابوداود‬
‫والیم ‪ 3‬عدد ‪ 3849‬صفحہ ‪ ،1084‬الطبری والیم ‪ 39‬صفحہ ‪181‬۔ الطبری والیم ‪ 12‬صفحہ‬
‫‪ 202‬بھی ذکر کرتی ہے کہ عمر محمد ہر بیوہ کو ‪ 1000‬درہم دیتا رہا۔ لیکن محمد کی غالم‬
‫لڑکیوں کو نہیں۔ تاہم بیویوں نے اصرار کیا کہ محمد کی غالم لڑکیوں کو بھی ‪ 1000‬درہم‬
‫ملنے چاہیے۔ مالک نے کہا میری رائے میں ہللا نے ایماندار( مسلمان) غالم لڑکیوں سے‬
‫شادی جائز قرار دی ہے۔ اور اس نے مسیحی اور یہودی غالم لڑکیوں سے شادی جائز‬
‫۔‪16‬۔‪ )28‬تاہم‪ ،‬شاید محمد نے کبھی ‪а38‬قرار نہیں دی۔ لوگوں کی کتاب سے (موتاہ مالک‬
‫کسی کی بیوی سے مباشرت کی ہو۔ اس نے (محمد) جواب دیا اپنی بیویوں کے سوا اور‬
‫غالم لڑکیوں کے سوا جو تمہاری جائیداد ہیں اپنے مضصوص حصے چھپا کر رکھو۔‬
‫ابوداود والیم ‪ 3‬عدد ‪ 4006‬صفحہ ‪1123‬۔‬
‫اسالم میں خواتین کو مارنا‬
‫بیویوں کو ماریا‬
‫" تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو کہے مارتا ہے جیسے وہ اونٹ کو مارتا ہے اور پھر ہو‬
‫سکتا ہے اس کے ساتھ ملے (سوئے)؟ اور حشام نے کہو جیسے وہ اپنے غالم کو مارتا‬
‫ہے" بخاری والیم ‪ 8‬عدد ‪ 68‬صفحہ ‪42‬۔ قرآن سورۃ ‪ 34 :4‬میں کیو ں کہتا ہے اپنی بیوی‬
‫کو "مارو" کوڑے" سے مارو‪ ،‬اگر وہ نافرمان ہے؟ڈاکٹر بدوی صفحہ ‪ 25‬پر تسلیم کرتا‬
‫ہے کہ ایک نرمی سے انتظام کر سکتا ہے۔ تاہم‪ ،‬وہ یہاں لفظوں سے کھیل رہا ہے۔ عربی‬
‫لفظ "مارنا"یا "کوڑے مارنا" کا مطلب نرمی سے تھپتھپانا نہیں ہے۔ یہ وہی لفظ ہے جو‬
‫غصے سے مجرمانہ اونٹ کو مارنا ہے۔ سورۃ ‪ 34 :4‬میں عربی لفظ عدرب ایک حرف‬
‫عطف ہے ۔جس کا مطلب ہے مارنا‪ ،‬ضرب لگانا‪ ،‬یا چوٹ لگانا۔‬
‫‪Hans wehr Dictionary of modern written Arabic P538‬کے مطابق۔‬
‫محمد نے خود عائشہ کو چھاتی ہر مارا جس سے اسے درد ہوئی۔ صحیح مسلم والیم ‪2‬‬
‫کتاب ‪ 4‬سبق ‪ 352‬عدد ‪ 2127‬صفحہ ‪462‬۔ اگر کوئی خاوند سست ہے تو قرآن کبھی نہیں‬
‫حتی کہ اگر خاوند مارنے میں مشہور ہے اس کو‬ ‫کہتا کہ عورت اپنے خاوند کو مارے۔ ٰ‬
‫کچھ نہ کہا جائے۔ مصر میں ڈاکٹر بدوی کے ناول کی اتنی قدر نے رپورٹ دی کہ‬
‫نہیں ‪ 1987The Guardin Weekly‬میں مصری عدالت نے‬
‫قانون پاس کیا کہ خاوند کا فرض ہے کہ اپنی بیوی کو پڑھائے‪ ،‬اور اسلیے وہ جیسے چاہے‬
‫اسے (بیوی کو) مار سکتا ہے۔‬
‫‪Voices behind the veil‬صفحہ ‪ 152‬سے لیا گیا اُم کلثوم خلیفہ عمر سے شادی‬
‫نہیں کرنا چاہتی تھی کیونکہ "وہ ایک اُجڈ‪ /‬اکھڑ‪ /‬بے ہودہ زندگی گزارتا تھا اور عورتوں‬
‫سے سخت رویہ رکھتا تھا"۔ الطبری والیم ‪ 14‬صفحہ ‪101‬۔ عائشہ نے خیلفہ عمر کو واضح‬
‫کیا تم اجڈ اور پھرتیلے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم اُم کلثوم سے کیسے پیش آؤ گے اگر وہ کسی بات میں‬
‫تمہاری نافرمانی کرے ۔ اور کیا تم اسے جسمانی سزا دو گے؟ الطبری والیم‪ 14‬صفحہ‬
‫‪102‬۔ اسی طرح الطبری والیم ‪ 15‬صفحہ ‪ 141‬حاشیہ‪251‬۔ نے کہا کہ تمام خلیفہ سوائے‬
‫عمر کے محمد کے خاندان سے تھے چونکہ محمد کا خیال تھا کہ وہ (عمر) اسکی بیٹیوں‬
‫سے اتنما سخت ہے پس محمد نے سوچا کہ وہ اس کی بیٹیوں سے اتنا سخت ہے۔ لیکن وہ‬
‫اسے دوسروں کے ساتھ سخت رویہ کو نہ روک پایا۔ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 1850‬صفحہ‬
‫‪ 116‬میں یاک خاوند کی ذمہ داریوں کے متعلق بحث کہتی ہے کہ ایک خاوند اپنی بیوی‬
‫کے چہرے پر نہیں مار سکتا یا اسے سرعام بد صورت نہیں کہہ سکتا یا اس کی روپے‬
‫پیسے کی مدد بند نہیں کر سکتا۔ ابوداود والم ‪ 2‬عدد ‪ 2137‬صفحہ ‪ ،574‬والیم ‪ 2‬عدد‬
‫‪ 2138-2139‬صفحہ ‪575-574‬۔ ان تمام حوالہ جات میں چہرے پر مارنا مبرا قرار دیا گیا‬
‫ہے۔ عورت کو مارو لیکن شدید نہیں۔ اگر وہ تمہارے نا پسندیدہ شخص کو بستر پر لیٹنے‬
‫کی اجازت دیں تو ۔ابو داود والیم ‪ 2‬عدد ‪ 1900‬صفحہ ‪505‬۔ معاویہ اور ابو جہم دونوں نے‬
‫فاطمہ بنت قیس سے شادی کا پوچھا۔ ابو جہم اپنے کندھے سے چھڑی نیچے نہ رکھتا تھا۔‬
‫ابو داود والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2277‬صفحہ ‪620-619‬۔ محمد کو اس بات کا پتہ چال اور اس نے‬
‫کبھی ایسا نہ کیا اس نے ابوجہم کی سرزنش کی۔ مسلمان مورخین کے مطابق الطبری حکم‬
‫بیان کرتا ہے کہ اپنی بیوی کو مارو الطبری والیم ‪ 2‬صفحہ ‪140‬۔ آج مصر اور لیبیا کے‬
‫مجموعہ قوانین آرٹیکل ‪ 212‬کہتا ہے کہ اگر ایک عورت اپنے خاوند کی نافرمانی کرتی‬
‫ہے۔ تو خاوند مقامی جج کو شکایت کر سکتا ہے۔ عدالت سختی سے تکمیل کرواے اگر‬
‫صورتحال ایسی ہی ہو۔ تو فوج سے گھر محصور کر دیا جائے۔ اگر ضرورت پڑے تو جج‬
‫مندرجہ زیل ہدایات استعمال کر سکتا ہے۔ مزید معلومات کے لیے‬
‫‪Why I am not a Muslim‬‬
‫صفحہ ‪314‬۔ عائشہ نے کہا‪ :‬حبیبہ ساحل کی بیٹی تھیبت بن قیس بن شمس کی بیوی تھی ۔‬
‫اس نے اسے مارا اور اس کا کوئی عضو توڑ دیا۔ پس وہ صجح کو محمد کے پاس گئی اور‬
‫اپنے خاوند کے خالف شکایت کی۔ نبی نے تھابت بن قیس کو بالیا اور اس سے کہا کہ اس‬
‫کی جائیداد کا ایک حصہ لے کر اس سے الگ ہو جاؤ۔ اس نے پوچھا کیا یہ ٹھیک ہے؟ نبی‬
‫نے کہا‪ :‬ہاں اس نے کہا مجھے پودینے کے دو باغ بطور جہیز دیئے گئے ہیں وہ پہلے ہی‬
‫اس کے پاس ہیں۔ نبی نے کہا ان کو لے لو اور اس سے جدا ہو جاؤ۔ غور کیجیے کہ آدمی‬
‫نے باغ واپس لے لیے اپنی بیوی کو مارنے کے بعد اور اس کے اعضا توڑنے کے بعد‬
‫بھی۔ ابوداود والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2220‬صفحہ ‪600‬۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیویاں اپنے‬
‫خاوندوں کی فرمانبرداری کریں۔ اگر وہ اپنے خاوندوں کی فرمانبردار نہیں کرتیں یا وہ‬
‫اپنے خاوند کے آگے دلیر ہو جاتیں ہیں تو انہیں تبلیغ کر کے اور تعلیم سے سیدھی راہ پر‬
‫الئیں۔ مارنا آخری ہتھیار ہے۔ لیکن جہاں تک ممکن ہو سکے مارنے سے بچو۔ ابوداود‬
‫والیم ‪ 2‬حاشیہ ‪ 1467‬صفحہ ‪575‬۔ ایک آدمی گیا اور اپنی غالم لڑکی (لونڈی) سے مباشرت‬
‫کی اور اپنی بیوی کے پاس گیا اور اس کا دودھ پیا۔ اس کے بعد اسکی بیوی نے اسے‬
‫خبردار کیا کہ وہ زیادہ عرصے تک ایسا نہیں کر سکتی جو اس نے کیا۔ پس وہ آدمی عمر‬
‫کے پاس گیا اور عمر نے اسے بتایا کہ اپنی بیوی کو مار اور اپنی لونڈی کے پاس چال جا‬
‫یحی نے‬‫کیونکہ وہ چوسنا صرف نوجوان کا۔ موتاہ مالک ‪13‬۔‪2‬۔‪30‬۔ قرآن میں تبدیلی‪ٰ ":‬‬
‫مجھے بتایا‪ ،‬مالک سے عبدہللا بن ابی بکر بن حازم سے آمرہ بنت عبدالرحمٰ ن‪ ،‬نے کہا کہ‬
‫عائشہ محمد کی بیوی نے کہا‪ :‬وہ جو تمہارے درمیان قرآن آتارا گیا‪ ،‬وہ تھا دس مشہور‬
‫دودھ پیتی حرم نے بنایا۔ پھر یہ تر ہو گیا پانچ مشہور دودھ پیتی حرموں کے ذریعے۔ جب‬
‫ہللا کا رسول فوت ہوگیا۔ یہ تھا جو اب قرآن تالوت ہوتا ہے۔ ایک آدمی جات اور اپنی غالم‬
‫لڑکی سے مباشرت کرتا اور اپنی بیوی سے اس کا دودھ پیا۔ اس کے بعد اسکی بیوی نے‬
‫اسے خبردار کیا کہ وہ زیادہ دیر تک یہ نہیں کر سکتی پس وہ آدمی عمر کے پاس گیا۔ عمر‬
‫نے اسے کہا اسے مار اور غالم لڑکی کے پاس چال جا کیونکہ دودھ پینا صرف نوجوان‬
‫لڑکی کا۔ موتاہ مالک ‪17‬۔‪3‬۔‪30‬۔‬
‫جنوری ‪ 2004‬میں شریک اخبار‪ ،‬مار رومن میں‪ ،‬ایک مسلمان امام کو‪ ،‬فینگیرولہ سپین‬
‫مصطفی کو ‪ 2735‬ڈالر اور ‪ 15‬مہینے معطل شدہ سزا دی گئی کیونکہ اس‬ ‫ٰ‬ ‫میں‪ ،‬محمد کمال‬
‫نے کتاب لکھی اور تقسیم کی (خواتین اسالم میں) جو ترغیب دیتی تھی خاوند اپنی بیوی کو‬
‫ان کے ہاتھوں اور پاؤں پر پتلی اور ہلکی چھڑی سے ماریں۔ اسطرح ان بدنوں پر نشان یا‬
‫ہلکا زخم نہیں لگے گا۔ امام نے دلیل دی کہ وہ قرآن کے پیرا گراف کی تشریح کر رہا تھا۔‬
‫اور کہا کہ وہ تشدد کے خالف ہے۔ عمر بن الخطاب کا بیان ہے نبی پاک کہتے‪ :‬آدمی سے‬
‫نہیں پوچھا جائےگا کیہ وہ اپنی بیوی کو کیوں مارتا ہے ( ‪ )4168‬ابوداود والیم ‪ 2‬عدد‬
‫‪ 2142‬صفحہ ‪575‬۔ یہ کم از کم مردوں کے لیے تسلی بخش ہو سکتا ہے ۔ اس کا مطلب ہے‬
‫کہ مرد اپنی بیوی کو درست کرنے کے لیے بہترین کوشش کرتا ہے لیکن وہ ایسا کرنے‬
‫میں ناکام ہوجاتا ہے۔ آخری حربے کے لیے اسے اپنی بیوی کو مارنے کی اجازت ہے۔ اس‬
‫روایت کا یہ مطلب نہیں کہ خاوند اپنی بیوی کو بغیر کسی وجہ کے مارے۔ اگر وہ اسے‬
‫کسی غلطی کے بغیر مارتا ہے وہ ذمہ دار ہو ھا اور جواب دہ ہو گا۔ ابوداود والیم ‪ 2‬حاشیہ‬
‫‪ 1468‬صفحہ ‪ 375‬دوسرے لفظوں میں بعد میں شامائل ترمذی سبق ‪ 47‬عدد ‪)331(6‬‬
‫صفحہ ‪ 366‬کہتی ہے۔ محمد نے جنگ کے سوا کسی کو کبھی نہ مارا۔ جبکہ بائبل بچوں کو‬
‫نظم و ضبط سکھانے کا ذکر کرتی ہے۔ یہ کبھی بھی بیوی یا خاوند کو نظم و ضبط‬
‫سکھانے کے لیے مارنے یا ضرب لگانے کاکبھی بھی ذکر نہیں کرتی۔‬

‫خالصہ‬
‫تعلقات‬ ‫شادی‬ ‫اسالم‬
‫مسلمانوں کو بطور بیوی مباشرت ٹھیک ہے اگر غالم‬ ‫غیر مسلم خواتین‬
‫لڑکیاں ہوں یا اسیر یا فاحشہ‬ ‫اجازت نہیں‬
‫عورتیں‬
‫غیر مسلم خاوند منع ہیں مار سکتے ہو‪ ،‬لیکن غالموں‬ ‫مسلم خواتین‬
‫طرح نہیں۔‬ ‫کی‬

‫آخری انتباء‬
‫ابرہام لنکن سے ایک دفعہ پوچھا گیا "اگر تم د ُم کو ٹانگ کہو تو ایک کتے کی کتنی ٹانگیں‬
‫ہوں گی؟" جب کسی نے کہا "پانچ" لنکن نے کہا یہ غلط ہے کیونکہ ایک د ُم کو ٹانگ‬
‫کہنے سے وہ ٹانگ نہیں بن جاتی۔ محض کیونکہ دنا کا ایک بڑا مذہب کہتا ہے خدا سکھاتا‬
‫ہے کہ عورتوں کو مارنا‪ ،‬غالموں کے ساتھ مباشرت اور اسیروں کے ساتھ زائد ازدواجی‬
‫تعلقات قائم کرنا درست ہے اسکو ایسا نہیں بناتا۔ یہ افعال برے ہیں اور ان کی منظوری نہیں‬
‫حتی کہ جب اسالم کی مزہبی کتابیں بھی اس کی منظوری دیں۔ محمد اور‬ ‫دینی چاہیے۔ ٰ‬
‫احادیث کے کلمات کی طرف والپس آئیں کہ بائبل میں حقیقتا ً خدا نے کیا کہا۔‬
‫تم یہاں سے کہاں جاتے ہو؟‬
‫خدا عقل و فہم سے باال نہیں۔ تمہیں کائنات کے خالق کے سامنے جھکنے کی ضرورت ہے‬
‫جو آپ چاہتا ہے کہ اسے بطور باپ جانیں‪ ،‬اور سچے خدا کی تعلیم کی پیروی کرنے کے‬
‫لیے ارادہ کریں۔ خدا مکمل طور پر اپنے لوگوں کو ترک نہیں کرتا۔ خدا نہیں چاہتا کہ اس‬
‫کے پیروکار شیطان کی تعلیمات پر یقین رکھیں۔ پس یہ کہہ کر خدا کی توہین نہ کریں وہ‬
‫موسی اور یسوع کی تعلیمات کو بگاڑنے کی اجازت‬ ‫ٰ‬ ‫اپنے کالم کو بھوال نہیں۔ یا اس نے‬
‫نہیں دی۔ اور جو خدا نے اپنے پیروکاروں کو دیا اسے جھوٹ سے خراب کیا جائے جو وہ‬
‫ماضی میں کر سکے۔ گناہ کا یہ مطلب نہیں کہ صرف تھوڑا سا اوپر کھسکنا۔ تمہیں توبہ‬
‫کرنے کی ضرورت ہے کہ تم خدا کی تعلیم اور احکام کی طرف واپس مڑ گئے ہو۔ نہ‬
‫صرف تم نے غلط کام کیے ہیں بلکہ تم اچھی چیزیں کرنے میں ناکام ہو گئے ہو۔ نہ صرف‬
‫ہمارے افعال غلط ہوئے ہیں بلکہ لوگ ہم سے نفرت کرتے ہیں۔ شہوت اور اللچ ہمارے‬
‫دلوں میں تھا۔ خدا سے کہیں کہ وہ آپ کی زندگی میں آئے۔ اور تمہیں ایک نیا صاف دل‬
‫دے کہ تمہارتے ذہن کو تبدیل کر دے۔ الفاظ کو اور کاموں کو تبدیل کر دے۔ پھر تم کہنا بند‬
‫کردو گے کہ تمہیں کرنے کی ضرورت نہیں بجائے اسکے کہ تم اسکے ساتھ چل سکتے‬
‫ہو۔ قدرے‪ ،‬تم ہر وہ کام کرنا چاہتے ہو‪ ،‬تم خدا کو خوش کرنا چاہتے ہو۔ ہر ایک کے لیے‬
‫یسوع صلیب پر مر گیا۔ کیونکہ وہ حقیقتا ً صلیب پر مر گیا۔ خدا نے اپنے پیروکاروں سے‬
‫صدیوں سے جھوٹی تعلیم سے مذاق نہیں کیا۔ یسوع کی وفات ایک شکست نہ تھی بلکہ جس‬
‫کے ذریعے یسوع میدان جنگ میں آگے آیا اور شیطان کو اسکی سلطنت جہنم میں شکست‬
‫دی۔ یسوع فتح کے بعد جسمانی طور پر مردوں میں سے‪ ،‬خدا کی عالمت کے طور پر زندہ‬
‫ہو گیا۔ تم زیادہ دیر تک یسوع کے کالم کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ اس نے سکھایا کہ وہ‬
‫صرف نبی نہیں تھا۔ صرف ایک ہی خدا ہے بلکہ یسوع نہ ضدا ہونے والے خدا کا ایک‬
‫امتیازی حصہ ہے۔ یسوع کو اپنا مالک پکاریں‪ ،‬اس کی پوجا کریں‪ ،‬جیسا کہ رسولوں اور‬
‫اسکے دوسرے پیروکاروں نے کی‪ ،‬اور اسکی گناہوں سے معافی کو قبول کریں۔ خدا سے‬
‫بالکل دعا کریں کہ وہ تم پر سچائی ظاہر کرے اور تمہاری زندگی میں آئے اور تمہیں ابدی‬
‫زندگی دے۔ تمہارے پاس اب تک ہو سکتا ہے ک‪۴‬ی سواالت ہوں‪ ،‬اور یہ درست ہے ہم‬
‫سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پر رابطہ کریں۔ اور ہم ان سواالت کے جوابات دینے میں‬
‫خوش ہوں گے‬
‫اسالم حقیقت میں عورتوں کے بارے میں کیا کہتا ہے؟‬
‫جمال بدوی کے کتابچے پر تبصرہ ‪ /‬تنقید‬
‫اسالم میں جنسی داد رسی (حصہ سوم)‬
‫نقاب کرنے والی خواتین‪ /‬پردہ کرنے والی خواتین‪ ،‬بے پردہ زندگی کے بعد‪ ،‬اور نقاب‬
‫کرنے واال قرآن۔‬
‫عورتوں کو عام تھپڑ مارنا‬
‫ڈاکٹر بدوی صفحہ ‪ 25‬پر کہتا ہے حقیقیت میں قرآن میں خاندانی تشدد یا جسمانی تشدد کی‬
‫حوصلہ افزائی‪ ،‬اجازت یو معافی نہیں ہے۔ تاہم‪ ،‬محمد نے خود اسکو کئی دفعہ برداشت کیا۔‬
‫اس سے پہلے کہ ہم آگے جائیں ہمیں یہاں کچھ کہنے کی ضرورت ہے کہ یہ آج خاص‬
‫طور پر باموقع ہے۔ برطانیہ‪ ،‬بھارت اور دوسرے ممالک میں کچھ مسلمان‪ ،‬ان ممالک کے‬
‫مسلمانوں کو‪ ،‬مسلم شریعت کی طرف مائل کرنا چاہتے ہیں۔ نہ کہ قومی قانون کی طرف۔‬
‫عورتوں کو مارنا‪ ،‬شریعتی طور پر قانونی ہے۔ دوسرے الفاظ میں فاطمہ بنت قیس کو اس‬
‫کے خاوند سے طالق ہو گئی۔ اور اسے شادی کے لیے تین پیش کشیں ہوئیں۔ معاویہ سے ‪،‬‬
‫ابو جہم سے‪ ،‬اور اسامہ بن زید سے۔ محمد نے ذکر کیا کہ معاویہ غریب ہے اور اسکی‬
‫کوئی جائیداد نہیں‪ ،‬ااور جہم عوتوں کو بہت مارتا ہے صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 8‬نمبر‬
‫‪ 3526‬صفحہ ‪ 772‬چے ابن ماجہ والیم ‪ 3‬نمبر ‪ 1869‬صفحہ ‪ 129‬بھی دیکھیے۔ غور کریں‬
‫دونوں حوالوں میں محمد نے خود عوامی طور پر پہچانا کہ وہ جانتا تھا کہ ابو جہم‬
‫عورتوں کو بہت مارتا ہے مگر ابو جہم کو سزا نہ دی گئی۔ نہ ہی اسے رکنے کے لیے کہا‬
‫گیا۔ بخاری والیم ‪ 7‬عدد ‪ 132‬صفحہ ‪ 101‬کہتی ہے اپنی بیویوں کو اپنے غالموں کی طرح‬
‫نہ مارو۔ اور ان کے ساتھ پھر سو جاؤ۔ یہ خاص بات نہیں کہ آیا کہ غالم مرد ہوں یا‬
‫عورتیں۔ کیونکہ کسی دوسرے موقع پر (ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 983‬صفحہ ‪ )194‬محمد نے‬
‫اپنی بیویوں کو غالموں کی طرح مارنے والے مسلمانوں پر تنقید کی۔ اگر کسی بیوی کی‬
‫زبان گندی ہو (گستاخ) محمد نے اسے طالق دینے کا مشورہ دیا جب کسی آدمی نے کہا‬
‫‪،‬بچے بھی ہیں تو محمد نے کہا اسے کہیں کہ اسکی (خاوند) کی فرمانبرداری کرے۔ توہم‬
‫اسے غالم لڑکیوں کی طرح نہ مارو۔ ابوداود والیم‪ 1‬عدد ‪ 142‬صفحہ ‪35‬۔ پھر بھی ابن‬
‫ماجہ (بہت کم مستند چھ مشہور احادیث کا مجموعہ) کے مطابق‪ ،‬عائشہ نے کہا کہ محمد‬
‫نے اپنے خدمت گزار یا بیوی کو کبھی نہ مارا۔ ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 1984‬صفحہ ‪194‬۔‬
‫کیا حادیث میں اختالف ہے کہ عورتوں کو مارتا اور نہیں مارتا تھا؟ الزمی نہیں۔ اگر عائشہ‬
‫اسکی حفاظت نہ کرتی تو ہو سکتا ہے مندرجہ ذیل واقعہ سے پہلے کہا جاتا۔‬
‫‪: Flip Flop on beating‬کے بیٹے کا بیان ہے ایاس بن ‪ ،‬عبدہللا ابو دھو باب‬
‫کہ ہللا کے رسول نے کہا "غالم لڑکیوں (عورتوں) کو نہ مارو"۔ پھر عمر نبی پاک سے‬
‫مال اور کہا "ہللا کے رسول عورتیں اپنے خاوندوں سے جری بن گئیں ہینپس ہمیں ان کو‬
‫مارنے کی اجازت دے جائے۔ پس انہوں نے (جب اجازت کی منظوری ہو گئی)عورتوں کو‬
‫مارا۔ اس پر عورتوں کے بہت سے گروپ محمد کے خاندان کے پاس گئے۔ جب صبح ہی‬
‫تھی تو اس (محمد) نے کہا اس رات ستر عورتیں محمد کے خاندان کے پاس گئیں ہر‬
‫عورت نے اپنے خاوند کے خالف شکایت کی تمہیہں ان میں سے کوئی اچھا نہیں ملے گا۔‬
‫(حاشیہ کہتا ہے ان مردوں کی طرف اشارہ کرتا ہپے) غور کریں کہ امن (اطمینان) جو‬
‫فرضی طور پر محمد پر تھا ظاہری طور پر بیویوں اور غالم لڑکیوں کو مال جو مارنے‬
‫کے خالف شرعی طور پر بیان ہے ۔ ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 1985‬صفحہ ‪195-194‬۔ آؤ‬
‫ایک اور حدیث میں سے اس پر غور کریں" ایاس بن عبدہللا بن ابی دھوب کا بیان ہے ہللا‬
‫کے رسول نے کہا۔ ہللا کے ہاتھوں کی کنواریوں کو نہ مارو۔ لیکن جب عمر ہللا کے رسول‬
‫کے پاس آیا اور عورتیں خاوندوں سے جری ہو گئیں ہیں۔ اس (نبی) نے عورتوں کو‬
‫مارنے کی اجازت دی۔ پھر بہت سی عورتیں ہللا کے رسول کے خاندان کے پا س آئیں اور‬
‫اپنے خاوندوں کے خالف شکایات کرنے لگیں۔ پس ہللا کے رسول نے کہا کئی عورتیں‬
‫اپنے خاوندوں کے خالف شکایت کرتے ہوئے محمد کے خاندان کے پاس گئیں۔ وہ تمہارے‬
‫درمیان اچھے نہیں ہیں۔ (‪ )1467‬ابوداود والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2141‬صفحہ ‪575‬۔ ایک رات عمر‬
‫نے ایک دعوت کا انتظام کیا۔ جب آدھی رات تھی وہ جاگ اٹھا اور مارنے کے لیے اپنی‬
‫بیوی کی طرف گیا۔ میں نے دونوں کو الگ کر دیا۔ جب وہ اپنے بستر کی طرف گیا تو اس‬
‫نے مجھے کہا "اے آشاتھ مجھ سے ایک بات محفوظ کر لو جو میں نے ہللا کے رسول سے‬
‫سنی (یہ چیزیں) ایک مرد کو اپنی بیوی کو مارنے کی اجازت نہیں ہو گی (معقول وجوہات‬
‫کے لیے) اور وتر نماز پڑھے بغیر نہ سوؤ۔ میں تیسرا وعظ بھول گیا"۔ ابن ماجہ والیم ‪3‬‬
‫عدد ‪ 1986‬صفحہ ‪195‬۔ غور کیجیے کہ (معقول وجوہات پر) ایک قابلیت ترجمہ میں شامل‬
‫حتی کہ بہت بری باتیں محمد نے خود اپنی بیویوں کی‬ ‫کی گئی ہے یہ عربی میں نہیں ہے۔ ٰ‬
‫برداشت کیں۔ ابو بکر اور عمر محمد کے خیمے میں آ گئے اور ہللا کے رسول کو افسردہ‬
‫اور اپنی بیویوں کے ساتھ خاموش بیٹھے پایا۔ اس (عمر) نے کہا کہ میں کچھ کہوں‪ ،‬جس‬
‫سے نبی پاک ہنس پڑے ۔پس اس نے کہا ہللا کے رسول‪ ،‬میں چاہتا ہوں تم نے خریجا کی‬
‫بیٹی کو دیکھا جب تم نے مجھ سے کچھ رقم مانگی اور میں اٹھ پڑا‪ ،‬اور اسکی گردن پر‬
‫تھپڑ مارا۔ ہللا کے رسول ہنسے اور کہا وہ میرے ارد گرد ہیں جیسا تم دیکھتے ہو۔ زیادہ‬
‫رقم مانگتی ہوئیں۔ پھر ابو بکر اٹھا اور عائشہ کے پاس گیا اور اسکی گردن پر تھپڑ مارا۔‬
‫اور عمر نے حصفہ کے سامنے کھڑا ہو کر یہ کہتے ہوئے اسے تھپڑ مارا تم ہللا کے‬
‫رسول سے پوچھو جس کا وہ مالک نہیں۔ انہوں نے کہا ہللا کی قسم ‪ ،‬ہم ہللا کے رسول سے‬
‫اس چیز کے لیے نہیں پوچھتیں جو کا وہ مالک نہیں پھر وہ (محمد) ان سے ‪ 29‬دنوں تک‬
‫جدا رہا۔ صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 8‬نمبر ‪ 3506‬صفحہ ‪ 763‬۔ جب ایک عورت خیال کرتی‬
‫حتی کہ وہ غلط ہو کیا یہ طریقہ ہے کہ‬
‫ہے کہ اسے مدد کے لیے مزید رقم دے جائے۔ ٰ‬
‫عورتوں کو تھپڑ مار کر ان سے سلوک کیا جائے؟ پس ابر بکر نے مجھے (عائشہ) ہدایت‬
‫کی اور کہا ہللا نے جو اس کہنے کے لیے خواہش کی اور مجھے اپنے ہاتھ میری کوکھ پر‬
‫مارا۔ درد کی وجہ سے مجھے کوئی چیز حرمت دینے پر روک نہ سکی مگر ہللا کے‬
‫رسول کی حالت میرے ران پر‪ ،‬جب تڑکا ہوا تو ہللا کا رسول اٹھ پڑا۔۔۔۔۔"بخاری والیم ‪ 1‬عدد‬
‫‪ 330‬صفحہ ‪199‬۔زبر بکرنے جان بوجھ کر عائشہ کو کہنی ماری ‪ ،‬جب اس کا کنگن گم ہو‬
‫گیا اور کارواں پکڑا۔ ‪ -‬سنن نساء والیم ‪ 1‬نمبر ‪ 313‬صفحہ ‪ 259‬والیم ‪ 1‬نمبر ‪ 317‬صفحہ‬
‫‪ ، 261‬والیم ‪ 1‬نمبر ‪ ، 326‬صفحہ ‪ ، 267‬ہم زیادہ زور نہیں دے سکتے۔ کہ مسیحیوں کے‬
‫لیے یہ ٹھیک نہیں کہ وہ عورتوں کے تھپڑ ماریں۔‬
‫نقاب اور تھوڑی علیحدگی‬
‫ہے۔‬ ‫ڈاکٹر بدوی کہتا ہے حجاب ضروری ہے لیکن وہ مکمل طور پر حجاب کے پر‬
‫جوش نفاذ کی ‪Sidesteps‬مسلمان آج ظاہری طور پر کم از کم حجاب کے‬
‫متعلق تین خیاالت رکھتے ہیں۔ کئی جگہوں پر مسلمان عورتیں اپنے چہرے ڈھانپنے کے‬
‫لیے نقاب کرتی ہینیا پنے پورے جسم سوائے آنکھوں کے‪ ،‬ڈھانپنے کے لیے برقعہ استعمال‬
‫کرتیں ہیں۔ بہت سورے جو جدید یا "نئے اسالم" کی پیروی کرتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو نہیں‬
‫ڈھانپتیں۔ ایک تیسرا خیال جس کی شہادت ملی‪ ،‬مصر سے روانہ ہوتے ہوئے جہاز‪ ،‬مشرق‬
‫وسطی میں مکمل طور پر حجاب ہے لیکن حجاب ہٹانے کے لیے‪ ،‬مغربی لباس ظاہر‬ ‫ٰ‬
‫کرنے کے لیے ایک بار منصوبہ ابھی غیر مکمل ہے۔ لیکن ہمرا مطلب مسلمانوں کے‬
‫درمیان مختلف خیال بیان کرنا نہیں‪ ،‬بلکہ احادیث سے یہ دیکھنا کہ محمد نے حقیقتا ً کیا‬
‫سکھایا اور ابتدائی مسلمانوں نے جو عمل کیا۔‬
‫حجاب ضروری ہیں‬
‫احادیث بیان کرتیں ہیں‪ ،‬کہ حجاب تمام مسلمان عورتوں کے لیے ہیں۔ صحیح مسلم والیم ‪2‬‬
‫کتاب ‪ 7‬نمبر ‪ 2789‬صفحہ‪607-606‬۔ میں ایک مسلمان عورت سے پوچھا کہ وہ مسلمان‬
‫روایتی لباس پہنے ہوئے ہے۔ وہ نقاب‪/‬حجاب کیوں نہیں پہنے ہوئے۔ اس کا ایمان تھا کہ‬
‫حجاب پسند کیے جاتے ہیں لیکن ضروری نہیں۔ تاہم احادیث میں "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہللا اس عورت‬
‫کی نماز قبول نہیں کرتا‪ ،‬جو بالغ ہے اور نقاب نہیں کرتی‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 1‬نمبر ‪ 639‬صفحہ ‪ ، 168‬وہ قانون جو ایک کو اپنا چہرہ ڈھانپنا ضروری‬
‫سمجھتا ہے اس میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ اپنے ذاتی اعضاء ‪ /‬حصے ڈھانپ کر رکے۔‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 2‬حاشیہ ‪ 2749‬صفحہ ‪ 835‬۔ سب سے انوکھی بات یہ کہ غالم خواتین کے‬
‫لیے نقاب ضروری نہیں۔ نئیں صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 8‬نمبر ‪ 3328 ، 3325‬صفحہ ‪721‬‬
‫– ‪ 722‬بخاری والیم ‪ 7‬کتاب ‪ 62‬سبق ‪ 13‬نمبر ‪ 22‬صفحہ ‪، 14‬ظاہرا ً نقطہ یہ نہیں تھا کہ‬
‫مردوں کی آزمائش ہے بلکہ عورتوں کا شرم وحیا تھا جب محمد نے صفیہ کو لیا تو‬
‫دوسرے مسلمان دیکھنے کے لیے انتظار میں تھے کیا وہ اسے نقاب کے لیے کہے گا اگر‬
‫وہ (صفیہ) اس کی باقاعدہ بیوی بنے تو۔ یا حجاب کے بغیر جیسے آشنا عورتوں کے ساتھ‬
‫یا جنسی اسیروں کے ساتھ ہوتا ہے۔ اسے نقاب کروایا گیا۔ اور اسے باقاعدہ بیوی بنا لیا۔‬
‫بخاری والیم ‪ 4‬نمبر ‪ 143‬صفحہ ‪ 92‬۔ جب عورتوں کے پردے کا حکم آیا ۔ عائشہ محمد کی‬
‫بیوی کا بیان ہے کہ عمر بن الخطاب کہا کرتے تھے کہ ہللا کے رسول اپنی بیویوں کو پردہ‬
‫کرنے دو لیکن وہ ایسا نہیں کرتے تھے ۔نبی کی بیویاں رات کو فطرت کے حکم کا جواب‬
‫دینے کے لیے صرف المناسی پر جایا کرتی تھیں۔ ایک دفعہ سیعدہ زمہ کی بیٹی باہر گئی‬
‫وہ ایک لمبی خاتون تھی۔ عمر بن الخطاب نے اسے دیکھا جب وہ ایک مجمع میں تھا اور‬
‫کہا ‪،‬اے سعدہ میں نے تم کو پہچان لیا تھا۔ اس نے کہ ابس جیسا وہ کچھ پردے کے متعلق(‬
‫عورتوں کا پردہ) احکامات کے لیے پریشان تھا۔ پس ہللا نے پردے کے متعلق آیت نازل‬
‫کردی (الحجاب آنکھوں کے سوا مکمل جسم ڈھانپنا) بخاری والیم ‪ 8‬عدد ‪ 257‬صفحہ ‪170‬۔‬
‫دلچسپی سے ‪،‬یہ ٹھیک ہے کوئی عورت کسی دوسرے کے گھر ٹھہرے بشرطیکہ وہ اندھا‬
‫حتی کہ عورتوں کے لیے ٹھیک‬ ‫ہے۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر ‪ 2283 – 2282‬صفحہ ‪ -621‬یہ ٰ‬
‫ہے کہ اپنے آپ کو شادیوں میں متالشیوں کے لیے سنواریں۔ ابو داود والیم ‪ 2‬عدد ‪2299‬‬
‫صفحہ ‪628-627‬۔ ایک آدمی کو عورت کو دیکھنا چاہیے جو شادی کرنا چاہے تاکہ ہم‬
‫آہنگی پیدا ہو۔ ابن ماجہ والیم ‪ 3‬نمبر ‪ 1865‬صفحہ ‪126‬۔ اسی طرح‪ ،‬عورت کے چہرے پر‬
‫شادی سے پہلے نظر کرنا اچھا ہے۔ ابوداود والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2077‬صفحہ ‪551‬۔ بائبل میں‬
‫پردے کا بیان ہے مگر ایک بہت مختلف انداز میں۔ ‪2‬کرنتھیوں ‪ 18 :3‬کہتا ہے "مگر جب‬
‫سے کے بے نقاب چہروں سے خداوند کا جالل اسطرح منعکس ہوتا ہے جس طرح آئینہ‬
‫میں تو اس خداوند کے وسیلے سے جو روح ہے ہم اسی جاللی صورت میں درجہ بدرجہ‬
‫بدلتے جاتے ہیں"۔‬
‫حجابوں کی اہمیت۔ بے نقاب عورتوں کو نشانہ بنانا‬
‫حتی کہ طالبان کے باہر نکالے جانے کے بعد بھی‪ ،‬عورتوں کو گالی دی‬ ‫آج افغانستان میں‪ٰ ،‬‬
‫جاتی‪ ،‬پریشان کیا جاتا اور دھمکایا جاتا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق " ہم‬
‫انسانوں کی طرح رہنا چاہتیں ہیں" (‪ 52‬صفحات) ذریعہ دی ڈیالس مارننگ نیوز‬
‫‪12/17/2002‬۔ یہ اسوقت ہوتا جب ان کو برقعے کے بغیر پکڑا جاتا۔ صحیح مسلم والیم ‪2‬‬
‫کتاب ‪ 7‬نمبر ‪ 2789‬صفحہ ‪ 607 – 606‬۔ عائشہ اپنے رشتہ دار عبدالرحمن بن ابو بکر کے‬
‫ساتھ اونٹ پر تھیاور اس نے اپنا نقاب اتار دیا‪ ،‬چونکہ خالی صحرا میں ارد گرد کوئی نہیں‬
‫تھا۔ "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اپنا ڈھانپا ہوا سر اٹھایا اور گردن تک پردہ ہٹا دیا اس نے اونٹ کو‬
‫مارتے ہوئے‪ ،‬میرے پاؤں پر ٹھوکر لگائی۔ میں نے اسے کہا کیا تم نے یہاں کسی کو‬
‫دیکھا؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" حاشیہ ‪ 1648‬کہتا ہے عائشہ کا کیسا مطلب ہے کہ یہ تنہائی ہےاور یہاں‬
‫کوئی نہیں جس سے اسے پردہ کرنا پڑے۔ تاہم عبدالرحمن بڑا بیدار تھا اور اسکو ڈر تھا کہ‬
‫کوئی ناگہانی طور پر ظاہر نہ ہو جائے اس سوال کو کہ 'کیا جب کوئی ارد گرد نہ ہو پردہ‬
‫کرنا چاہیے' کو ایک طرف چھوڑ کر‪ ،‬یہاں تین باتیں قابل غور ہیں۔‬
‫‪)1‬جب لوگ ارد گرد ہوں تو اسے (عورت) پردہ کرنا چاہیے۔‬
‫‪ )2‬اسکو مارنا جائز ہے۔‬
‫‪)3‬اسے مارنے پر ‪،‬پہلے کوئی تنقید نہیں اور واضح کرتے ہوئے کیوں اس کے بعد اسے‬
‫مارا گیا۔‬
‫گھر سے باہر ایک بے پردہ عورت کو اس کا خاوند شدید مارے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب‬
‫‪ 24‬نمبر ‪ 5557‬صفحہ ‪" 1313‬آدمی نے اپنا ہتھیار اٹھائےاور گھر واپس آ گیا۔ اور اس نے‬
‫اپنی بیوی کو دو دروازوں کے درمیان کھڑے پایا وہ اس کی طرف مڑا‪ ،‬حسد سے اسے‬
‫مارا اور اسے زخمی کرنے کے لیے اس کی طرف نیزہ مارا۔ اس نے کہا‪ ،‬اپنا نیزہ دور‬
‫رکھ اور گھر داخل ہونے پر تم دیکھو گے کہ میں کیوں باہر آئی۔ وہ گھر داخل ہوا اور‬
‫بستر پر ایک بڑے سانپ کو کنڈل ڈالے دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" ابو داؤد والیم ‪ 3‬نمبر ‪38 – 5237‬‬
‫صفحہ ‪ 1449 – 1448‬اور موتاہ مالک ‪33‬۔‪12‬۔‪ 54‬بھی دیکھو۔ نائجیریا میں ایک غیر مسلم‬
‫عورت گلی میں جا رہی تھی جہاں گلی کی دوسری طرف ایک مسجد تھی۔ مسجد میں‬
‫عبادت ابھی ختم ہوئی تھی۔ اور جب لوگ باہر آئے‪ ،‬تو انہوں نے اس پر حمہ کر دیا۔ جدید‬
‫مسلم غلط ہیں۔ عورتوں کے حجاب اور تنہائی مردوں سے مسلمان معاشرے میں آج‬
‫ضروری ہے۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬ترجمہ حاشیہ ‪ 596‬صفحہ ‪267‬۔‬
‫محمد سے پہلے عربی حجاب‬
‫جیسا کہ ایک اور نوٹ میں کہ محمد کے دیئے گئے عربوں کو حجاب کوئی نئی چیز نہیں‬
‫طرطلیان کی تقریر ‪240-200‬ء میں ذکر ہے کہ عربی بت پرست عورتیں آنکھوں کے سوا‬
‫اپنے پورے جسم کو ڈھانپتی تھیں۔"کنواریوں ک ے حجاب پر" باب ‪ 9‬صفحہ ‪37‬۔‬
‫خواتین گھر میں تنہا‬
‫حجاب کے برعکس ڈاکٹر بدوی صفحہ ‪ 32‬پر نبوت کے وقت عورتوں کے مکمل تنہائی‬
‫کے متعلق کہتے ہوئے کھڑا ہوتا ہے کہ مکمل تنہائی نفرت انگز تھی اس کے عالوہ وہ‬
‫کہتا ہے۔ صدیوں کے اسالمی فلسفہ قانون کی ہمیشہ پیروی نہیں کرنی چاہیے اور تنہائی‬
‫کے دعوے اور گھر کو نہ چھوڑنا اسالمی نہیں ہیں۔ جبکہ ابتدائی اسالم نے مکمل تنہائی‬
‫کی تبلیغ نہیں کی۔ یہ سکھایا گیا کہ عورت کو تین دن کے سفر پر اس وقت تک نہیں جانا‬
‫چاہیے جب تک اس کے ساتھ کوئی قریبی رشتہ دار (محرم) نہ ہو۔ صحیح مسلم والیم ‪2‬‬
‫کتاب ‪ 7‬نمبر ‪ 3110 ، 3098 – 3096‬صفحہ ‪ 676 – 675‬۔ غیر محرم عورت ایک دن‬
‫سے زیادہ سفر کے لیے نہیں جاسکتی۔ ابن ماجہ والیم ‪ 4‬نمبر ‪ 2899‬صفحہ ‪ 220‬کے‬
‫مطابق‪ -‬نبی نے صاف صاف منع کردیا کہ ایک عورت اپنے خاوند یا محرم کے بغیر دو‬
‫دن کے سفر پر نہ جائے‪ -‬صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 7‬نمبر ‪ 3100 – 3099‬صفحہ ‪676‬۔‬
‫ایک طالق شدہ عورت کسی وقت بھی گھر سے باہر نہیں جاسکتی۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر‬
‫‪ 1606 – 1605‬صفحہ ‪622‬۔‪623‬۔ تاہم اصلی اسالم مکمل طور پر نامناسب نہیں تھا۔ یہ کہا‬
‫جاتا کہ مسلمان عورتیں اپنے گھروں میں پابند ہیں۔ صرف عیدی تہواروں پر باہر نکل‬
‫سکتیں ہیں۔ ابن ماجہ والیم ‪ 2‬نمبر ‪ 08 – 1307‬صفحہ ‪ 277‬۔ ایک مرد ضرورت کے سوا‬
‫کسی عورت سے گفتگو نہیں کر سکتا۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬حاشیہ ‪ 2964‬صفحہ ‪ 1442‬یہ‬
‫کہا گیا کہ محمد نے کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہ چھوا۔ ابن ماجہ والیم ‪ 4‬نمبر ‪2874‬‬
‫– ‪ 2875‬صفحہ ‪205-204‬۔ دوسرے الفاظ میں‪ ،‬ایتھوپیا کی ایک جوان لڑکی نے محمد کو‬
‫بہت خوش کر دیا۔ اُم خالد بنت خالد کا بیان ہے جب میں ایتھوپیا سے واپس آئی (مدینہ) میں‬
‫ایک جوان لڑکی تھی۔ ہللا کے نبی نے مجھے ایک داغدار چادر پہنائی ہللا کے نبی نے ان‬
‫نشانات کو یہ کہتے ہوئے رگڑا" سنا !سنا! (اچھا اچھا ) بخاری والیم ‪ 5‬کتاب ‪ 58‬نمبر ‪214‬‬
‫صفحہ ‪137‬۔‬
‫‪( Averroes‬عبدالولید محمد بن احمد ابن محمد ابن روشد) ایک مشہور فلسفی تھا۔‬
‫جو ‪1298-1226‬ء تک رہا۔ اس نے کہا کہ غریب اور اسوقت کی مایوسی عورتوں سے‬
‫آئی ان کو اس طرح رکھا جیسے گھر میں پالتو جانور یا گھر میں تسلی کے لیے لگائے‬
‫گئے پودے ہوں۔ ایک بہت قابل اعتراض کردار کے عالوہ‪ ،‬بجائے اس کے کہ مادی اور‬
‫خیالی دولت کے پیدا کرنے میں حصہ لینے کی اجازت دی جائی اور اس کے محفوظ‬
‫کرنے میں۔ وائی – جے ڈی بور دی ہسٹری اف فالسفی ان اسالم ‪ 1933‬صفحہ ‪198‬میں‬
‫وائی آئی ایم ٹاٹ اے مسلم صفحہ ‪ 271‬سے اقتباس۔ اس کے برعکس امثال ‪31: 14 ،18‬‬
‫کہتی ہے۔ وہ سودگروں کے جہازوں کی مانند ہے۔ وہ اپنی خورش دور سے لے آتی ہے وہ‬
‫کسی کھیت کی اببت سوچتی ہے اور اسے خرید لیتی ہے اور اپنے ہاتھوں کے نفع سے‬
‫تاکستان لگاتی ہے" (‪" )18‬وہ اپنی سوداگری کو سود مند پاتی ہے رات کو اس کا چراغ‬
‫نہیں بھجتا"۔‬
‫دوسرے جنسی شرعی قواعد‬
‫مرد ریشم نہیں پہن سکتے اس میں ریشمی ٹائیاں بھی شامل ہیں۔ بخاری والیم ‪ 7‬کتاب ‪72‬‬
‫نمبر ‪ 720‬صفحہ ‪– 482‬صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 29‬نمبر ‪ 6038‬صفحہ ‪1314‬۔‬
‫مرد کیلے کپڑے نہیں پہن سکتا (صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 22‬نمبر ‪ 5178 – 5173‬صفحہ‬
‫‪ 1146‬ابن ماجہ والیم ‪ 5‬نمبر ‪ 04- 3603‬صفحہ ‪ 91- 90‬شماء ال ترمذی سبق ‪ 47‬نمبر ‪( 4‬‬
‫‪ ) 392‬صفحہ ‪363‬‬
‫خواتین مصنوعی بالوں کی وگ نہیں پہن سکتی۔ بخاری والیم ‪ 7‬نمبر ‪ 133‬صفحہ ‪101‬‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 22‬نمبر ‪ 5306 – 5297‬صفحہ ‪ 1166- 1165‬موتاہ‬
‫مالک ‪2‬۔‪1‬۔‪51‬۔‬
‫خواتین چھوٹے بال نہیں رکھ سکتیں یا متبادل دانت۔ ابن ماجہ والیم ‪ 3‬نمبر ‪1989 – 1987‬‬
‫‪-197.‬صفحہ ‪196‬‬
‫خواتین چھوٹے بال‪ ،‬متبادل دانت نہیں رکھ سکتیں یا پنے چہرے کے بالوں کو ختم کریں۔‬
‫بخاری والیم ‪ 6‬کتاب ‪ 60‬سبق ‪ 297‬نمبر ‪ 408‬صفحہ ‪380‬‬
‫مسجد میں عورتوں کے لیے جگہ پیچھے ہو۔صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪4‬عدد ‪88081‬‬
‫صفحہ ‪ 239‬۔‬
‫لڑکیوں کی ختنہ کے متعلق۔ مسلمان شرعی ماہرین ابوداود والیم ‪ 3‬حاشیہ ‪ 4257‬صفحہ‬
‫‪ 1451‬سے متفق نہیں ہیں۔ قرآن میں نہ اسکی تصدیق ہے اور نہ ہی اسکا منع کیا گیا ہے۔‬
‫موتاہ مالک ‪77‬۔‪73‬۔‪19‬۔‪ 2‬میں اس کا نتیجہ نکاال گیا ہے کہ عورتوں کا ختنہ کیا جائے۔‬
‫جنت اور جہنم میں خواتین‬
‫عبدہللا بن قتس االشاری کا بیان‪ :‬نبی نے کہا‪"،‬ایک خیمہ(جنت میں)ایک خالی قیمتی موتی‬
‫کی طرح ہے جس کی اونچائی تیس میل ہے اور خیمے کے ہر کونے پر ہر مومن کا ایک‬
‫خاندان ہو گا جسے دوسرے نہیں دیکھ سکتے"۔ بخاری والیم ‪ 4‬نمبر ‪ 466‬صفحہ ‪306‬‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 38‬نمبر ‪ 6806‬صفحہ ‪ 1481‬میں یہ ساٹھ میل اونچا ہے۔ بخاری‬
‫والیم ‪ 6‬کتاب ‪ 60‬سبق ‪ 294‬نمبر ‪ 402‬صفحہ ‪ 374‬کہتا ہے کہ ایمانداروں کی خوبصورت‬
‫خواتین بیویاں ہوں گی جو بڑے خیمے میں محصور ہوں گی۔ جبکہ مسلمان جو زمین پر‬
‫نہیں پی سکتے وہ آسمان پر شراب پیں گے۔ جو عورت اپنے خاوند کی فرمانبرداری میں‬
‫مرتی ہے اس سے جنت کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ابن ماجہ والیم ‪ 3‬عدد ‪ 1854‬صفحہ ‪ ،119‬والیم‬
‫‪ 3‬عدد ‪ 2013‬صفحہ ‪( 212‬یہاں مردوں کے بارے ذکر نہیں کیا گیا جن سے اسکی بیوی‬
‫راضی ٹھیں اسے سے جنت کا وعدہ ہے) مسیحی عورتوں کے لیے مردوں کی طرح وعدہ‬
‫ہ ے گلتیوں ‪ 28 :3‬کہتی ہے کہ مسیح میں نہ کوئی مرد ہے نہ عورت۔ بائبل‪ ،‬میں لوگ‬
‫شادی کریں گے اور نہ ہی ان کی شادی ہو گی۔ متی ‪22:30‬۔‬
‫حوریں (جنتی کنواریاں)‬
‫جنت میں مومنوں کو منسوبی بیویاں ملیں گی جو حوریں کہالتیں ہیں۔ بخاری والیم ‪ 4‬عدد‬
‫‪ 544‬صفحہ ‪ 343‬اور دوسری جگہوں پر بھی ۔ایک مرد جو اپنا غصہ کنٹرول کرتا ہے اس‬
‫موٹی آنکھوں والی اس کی پسند کی حوریں ملیں گی۔ ابو داود والیم ‪ 3‬عدد ‪ 4759‬صفحہ‬
‫‪ 1339‬۔ حوریں نہیں چایتیں کہ بیویاں (زمین پر) اپنے خاوندوں کو ناراض کریں۔ چونکہ‬
‫حوریں بھی زمینی زندگی کے بعد خاوندوں کی بیویاں ہیں۔ ُمعادھا بن جوبل کا بیان ہے کہ‬
‫ہللا کے رسول نے کہا ایک عورت اپنے خاوند کو ناراض نہیں کرتی بلکہ اس کی بیوی‬
‫بہت سفید ‪،‬موٹی ‪،‬اور گہری کالی آنکھوں والی کنواریوں میں سے ہے کہے گی۔ اسے‬
‫ناراض نہ کرو‪ ،‬ہللا تجھے برباد کرے"۔ وہ (مرد ) تمہارے ساتھ ایک عارضی مہمان کے‬
‫طور پر ہے۔ بہت جلد وہ تم سے جدا ہو جائے گا اور ہمارے پاس آ جائیگا۔ ابن ماجہ والیم ‪3‬‬
‫عدد ‪ 2014‬صفحہ ‪212‬۔‬
‫رومی کی متھنوی کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 3450‬صفحہ ‪ 192‬جنت کے لوگوں کو بتاتی ہے کہ‬
‫حوروں کے ہونٹوں سے بوسے چھینے جا رہے ہیں۔‬
‫جہنم میں خواتین‬
‫یہ عبدہللا بن عمر کے اختیار سے بیان ہے کہ ہللا کے رسول نے مشاہدہ کیا‪ :‬او عورتوں‬
‫کے گروہ ‪،‬تمہیں سخاوت دینی چاہیے اور معافی مانگنی چاہیے میں نے جہنم میں تمہاری‬
‫بڑے تعداد دیکھی ہے ان میں سے ایک عقلمند عورت نے کہا ہللا کے رسول یہ کیوں ہے۔‬
‫کہ ہماری جہنم میں زیادہ تعداد ہے؟ اس پر ہللا کے رسول نے کہا تم پر لعنت ہوئی ہے اور‬
‫ادنی سوچ کی کمی نہیں دیکھی اور نہ ہی‬ ‫اپنے خاوندوں کی نا شکری کرتی ہو۔ میں نے ٰ‬
‫مذہبی ناکامی بلکہ (اسی وقت) تمہارے سوا‪ ،‬عقلمند سے حکمت چھینی گئی۔ اس پر عورت‬
‫ادنی سمجھ میں کیا غلطی ہے؟ نبی نے کہا‪ ،‬تمہاری‬ ‫نے بیان کیا۔ ہمارے ساتھ مذہبی اور ٰ‬
‫ادنی سمجھ کی کمی (حقیقت سے اچھی طرح پہچانی جا سکتی ہے) کہ دو عورتوں کا‬ ‫ٰ‬
‫ادنی سمجھ کا ثبوت ہے اور تم نے کچھ راتیں‬ ‫ثبوت ایک مرد کے برابر ہے۔ یہ تمہاری ٰ‬
‫(دن) نماز کے بغیر گزارے اور رمضان کے مہنے میں روزے نہ رکھے یہ مذہبی ناکامی‬
‫ہے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬نمبر ‪ 143‬صفحہ ‪ ، 48 – 47‬بخاری والیم ‪ 2‬نمبر ‪161‬‬
‫والیم ‪ 1‬نمبر ‪ 301‬والیم ‪ 1‬نمبر ‪ 28‬والیم ‪ 7‬کتاب ‪ 62‬نمبر ‪ 126 – 125‬صفحہ ‪ 96‬بھی‬
‫دیکھیں صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 4‬نمبر ‪ 1926‬صفحہ ‪ 417‬والیم ‪ 4‬نمبر ‪6600 9596‬‬
‫صفحہ ‪ 1431‬سنن نساء والیم ‪ 2‬نمبر ‪ 1578‬صفحہ ‪342‬۔‬
‫جہنم کے اکثر لوگوں میں عورتیں تھیں۔ وہ اپنے خاوندوں کی ناشکری اور ان کے رویے‬
‫سے ناشکری تھیں۔ موتاہ مالک ‪2‬۔‪1‬۔‪12‬۔تم کیوں یہ سوچتے ہو کہ جہنم میں عورتیں زیادہ‬
‫تھیں؟ کیا یہ اس لیے کہ ان کا جنت میں اتنا مقصد نہیں؟ بخاری والیم ‪ 6‬عدد ‪ 402‬صفحہ‬
‫‪ 374‬سے زیادہ انگریزی ترجمے کا نوٹس کہتا ہے۔ "ہللا کا یہ بیان خوبصورت ہے کہ‬
‫عورتیں خیموں میں محصو ہیں۔ بخاری والیم ‪ 6‬کتاب ‪ 60‬سبق ‪ 294‬عدد ‪ 402‬صفحہ ‪374‬‬
‫کہتا ہے۔ قیس کا بیان ہے کہ ہللا کے رسول نے کہا‪ "،‬جنت میں ‪ 60‬میل چوڑا ایک خالی‬
‫قیمتی موتی سے بنا ہوا ہے ہر کونے پر بیویاں ہوں گی جو ان کو دوسرے کوناں میں نہ‬
‫دیکھیں گی۔ اور مومن ون کو ملیں گے اور لطف اٹھائیں گے جنت میں وفادار عورتوں کا‬
‫کیا اجر ہے جو محصور ہونا نہیں چاہتیں؟ مسیحیت میں عورتوں کو بھی ویسے ہی دیکھا‬
‫جاتا ہے جیسے مردوں کو۔‬
‫قرآن کے ترجمے کی درسی‬
‫بدوی نوٹس میں صفحہ ‪ 60‬پر کہتا ہے کہ وہ اس ترجمے سے اقتباس لیتا ہےتھوڑی سی‬
‫ترمیم کرتے ہوئے جب کبھی بہتر بنانے کی ضرورت ہو اور وضاحت اور درسی کی۔ اس‬
‫نے بہت سی تبدیلیاں کیں مگر زیادہ تر ٹھیک ہیں۔ جیسے یہ تبادلہ کرتے ہوئے "تم‬
‫دونوں" "تم" کی جگہ جب مردوں اور عورتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ تاہم‪ ،‬یہاں ایک‬
‫بات ہے جو مشکوک ہے۔ بدوی صفحہ ‪ 5‬پر بیان کرتا ہے "اے انسان! اپنے مالک خدا کی‬
‫تعظیم کر‪ ،‬جس نے تم کو ایک واحد شخص سے پیدا کیا (نفس واحدہ) پیدا کیا‪ ،‬فطرت کی‬
‫طرح‪ ،‬اس کا ساتھی (تعظیم) بچے دانی( جس نے تجھے پیدا کیا)؛ پس ہللا سدا تمہیں دیکھتا‬
‫ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قرآن ‪" 1 :4‬۔ اصل میں بہادر نہیں بلکہ امتیاز کے لیے نامناسب سے شامل‬
‫کیا گیا۔ "فطرت کی طرح" یہاں ایک عجیب و غریب محاورا ہے ہمارے پاس یوسف علی‬
‫کا ترجمہ ہے اس کے ساتھ ساتھ تین دوسرے بھی۔ دوسرے ترجمے میں جن عالموں نے‬
‫اکھٹا رکھا ہے وہ کچھ نہیں کہتا "فطرت کی طرح " یہاں یہ ہے۔جو انہوں نے کہا۔ " جس‬
‫نے تجھے ایک شخص سے پیدا کیا‪،‬پیدا کیا اس میں سے‪ ،‬اس کا ساتھی اور ان دو منتشر‬
‫(بیجوں کی طرح) سے‪ ،‬بے شمار مردو خواتین پیدا کیے؛ ہللا سے ڈرو‪ ،‬جس میں سے تم‬
‫اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہو۔ اور بچے دانیاں سرگرم ہوتی ہیں (جس نے تجھے پیدا کیا‬
‫) کیونکہ ہللا‪ ،‬ہر وقت تمہیں دیکھتا ہے"۔ (یوسف علی) "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس جان سے اس نے اس‬
‫کا ساتھی پیدا کیا" ان میں سے بے شمار مرد و خواتین بکھیرے۔ ہللا سے ڈرو‪ ،‬اس کے‬
‫واحد نام میں‪ ،‬تم ایک دوسرے کے لیے حقوق کا مطالبہ کرتے ہو۔ اور رشتے قائم کرتے‬
‫ہو۔ یقینا ً ہللا تمہیں بہت قریب سے دیکھ رہا ہے۔ (محمد فاروق اعظم ملک) اس سے اس کا‬
‫ساتھی پیدا کیا‪ ،‬اور ان کے جوڑے سے کئی مرد و خواتین پیدا ہوئے۔ اور خدا سے ڈرو‪،‬‬
‫جس سے تم ایک دوسرے کا مطالبنہ کرتے ہو۔ اور بچے دانیاں یقینا ً خدا ہر وقت تمہیں‬
‫دیکھتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" ایک واحد جان سے اس کا ساتھی پیدا کی۔ اور ان دونوں سے کئی‬
‫مرد و خواتین بن گئے اور ہللا سے ڈرو‪ ،‬جس کے نام میں تم ایک دورسے کے لیے‬
‫درخواست کرتے ہو۔ اور خاص طور پر اس سے ڈرو۔ احترام کرتے ہوئے تعلقات پیدا کرو۔‬
‫حقیقتا ً ہللا تجھے دیکھتا ہے۔ اب یہاں ڈاکٹر بدوی کے نتیجے میں مسلہ نہیں بلکہ اس کے‬
‫طریقے سے ہم متفق ہیں کہ ہللا نے مرد و خواتین کو اپنی فطرت کی طرح بنایا ہے۔ مگر‬
‫اسکا قرآن کے بارے بڑا نقطہ یہ ہے کہ قرآن صرف ایک ہی آیت سے ثابت نہیں ہوتا۔‬
‫قدرے اس نے ایک فقرہ ایک آیت میں شامل کیا ہے۔ جو چاروں تراجم میں سے ایک میں‬
‫بھی نہیں ہے۔ ڈاکٹر بدوی قرآن کے معنی تبدیل کرنے واال ایک اکیال نہیں ہے۔ سورۃ ‪:4‬‬
‫‪ 34‬میں بیویوں کو مارنے کے متعلق "مارنے" کے لیے عربی لفظ وہی ہے جو اونٹ کو‬
‫مارنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جو مجرمانہ تشدد کے لیے ہوتا ہے۔ پھر بھی عبدہللا‬
‫یوسف علی ترجمہ کرتا ہے جیسے "ہلکا سا مارنا" وہ کماز کم لفظ ہلکا عربی شامل کرتا‬
‫ہے یہ دکھانے کے لیے کہ اس نے شامل کیا یہ عربی میں موجود نہیں۔‬
‫بائبل کے ساتھ مقابلہ‬
‫مساوات‪" :‬نہ کوئی یہودی رہا نہ یونانی‪ ،‬نہ کوئی غالم رہا نہ آزاد‪ ،‬نہ کوئہ مرد رہا نہ‬
‫عورت کیونکہ تم سب مسیح یسوع میں ایک ہو"۔ گلتیوں ‪28 :3‬‬
‫وراثت‪" :‬صالفحاد کی بیٹیاں ٹھیک کہتی ہیں تو ان کو ان کے باپ کے بھائیوں کے ساتھ‬
‫ضرور ہی میراث کا حصہ دینا یعنی ان کے باپ کی میراث ملے۔ اور بنی اسرائیل سے کہہ‬
‫اگر کوئی شخص مر جائے اور اسکا کوئی بیٹا نہ ہو تو اس کی میراث اسکی بیٹی کو دینا"۔‬
‫گنتی ‪8-7 :27‬۔ "اور اگر بنی اسرائیل کے قبیلے میں کوئی لڑکی ہو جو میراث کی مالک‬
‫ہوتو وہ اپنے باپ کے کسی قبیلے میں بیاہ کرے تاکہ ہر اسرائیلی اپنے باپ دادا کی میراثپر‬
‫قائم رہے۔ یوں کسی کی میراث ایک قبیلے سے دوسرے قبیلے میں نہیں جانے پائیگی۔‬
‫کیونکہ بنی اسرائیک کے قبیلوں کو الزم ہے کہ اپنی اپنی میراث اپنے اپنے قبضے میں‬
‫رکھیں"۔ گنتی ‪9-8 :36‬۔ یہ حوالے مثال دیتے ہیں کہ عورتیں جائیداد میں میراث لے‬
‫سکتی ہیں جیسے ان کے بھائی لیتے ہیں۔‬
‫معاشرے میں رہنما‪ :‬عورتیں نہ صرف ایک رہنما ہو سکتیں ہیں بلکہ لوگوں کی چوٹی کی‬
‫رہنما بھی۔ دبورہ ایک لیڈر تھی۔ قضاۃ ‪4‬اور ‪ 5‬ابواب۔‬
‫کلیسیا میں رہنما‪ :‬عورتیں کلیسیا میں ایلڈر نہیں ہو سکتیں یا مردوں پر اختیار نہیں‪ ،‬اگرچہ‬
‫وہ دیکھیں (خادمہ) ہو سکتیں ‪ 1‬تیمتھیس ‪15-11 :2‬۔ وہ عورتوں اور بچوں کو سکھا‬
‫سکتیں ہیں۔‬
‫تجارت میں‪ :‬ایک بیوی اپنا کاروبار کر سکتی ہے اپنے خاوند سے آزادانہ امثال ‪ 31‬باب‬
‫عدالتی معامالت میں‪ :‬کہیں بھی عورت کی گواہی مرد سے کمتر نہیں۔ عورتیں کلیسیائی‬
‫کاروائی میں خاموش رہیں۔ ‪ 1‬کرنتھیوں ‪38-33 :14‬۔ نئے عہد نامے کی خواتین اپنے سر‬
‫ڈھانپ کر دعا اور نبوت کرتی تھیں۔ ‪ 1‬کرنتھیہوں ‪16-3 :11‬۔ خواتین اپنے خاوندون کی‬
‫فرمانبرداری کریں لیکن خاوند بھی اپنی بیویوں سے محبت کریں جیسے مسیح نے کلیسیا‬
‫سے محبت کی (مسیح کلیسیا کی خاطر مر گیا) افسیوں ‪25-22 :5‬۔‬
‫تنہائی ‪ /‬علیحدگی نہیں‪ :‬خواتین کی تنہائی یا علیحدگی کا تصور بھی نہیں ہے۔ کچھ مسیح‬
‫کے ساتھ ہوتیں اور پولس کے ساتھ بھی۔‬
‫خالصہ‬
‫ڈاکٹر بدوی اپنے قارئین کو قائل کرنے کی کوشش کرر ہا ہے کہ اسالم عورتوں کے بارے‬
‫روشن تعلیم دیتا ہے۔ مردوں سے کمتر نہیں‪ ،‬اگرچہ ان کے مختلف کردار ہیں۔ وہ ٹھیک‬
‫طرحض سے ظاہر کرتا ہے کہ خواتین کی عظمت ہے‪ ،‬مامتا اچھی ہے وغیرہ‪ ،‬لیکن اس‬
‫کی دلیل کئی مسلمانوں کو مائل نہیں کرے گی جو شریعت کی پیروی کرتے ہیں۔ وہ قائل‬
‫نہیں ہونگے کیونکہ ڈاکٹر بدوی نے کئی مرکزی پیرے چھوڑے ہیں جو اسیروں اور غالم‬
‫لڑکیوں کے حقوق کی استحصالی کو جائز قرار دیتے ہیں۔ عورتوں کے حجاب اور‬
‫عورتوں کے تنہائی میں رہنا۔ اس کلے عالوہ قرآن کا ایک اقتباس شامل کرتے ہوئے‪ ،‬وہ‬
‫بالکل غلط ہے جب اس نے کہا محمد نے کبھی"ان مطالب کو کام میں نہیں الیا" ایک‬
‫عورت کو مارنے کے متعلق )صفحہ ‪ )54‬محمد نے ارادتا ً ‪ /‬قصداً‪ /‬جان بوجھ کر عائشہ‬
‫کے سینے پر زور سے مارا‪ ،‬جس سے اس کو (عائشہ) کو درد ہوئی۔ صحیح مسلم والیم ‪2‬‬
‫کتاب ‪ 4‬عدد ‪ 2127‬صفحہ ‪ 462‬سنن نساء والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2041‬صفحہ ‪526‬۔‬
‫مضموعی طور پر مندرجہ ذیل انصاف ‪ /‬حق کی غلطیاں کیں۔‬
‫جیسا کوئی عورت نبی نہیں۔‬
‫عورتیں صرف چار بیویاں کرنے پر متفق ہیں۔‬
‫عدالتی قانون۔‬
‫مار پیٹ۔‬
‫نقاب ضروری ہے یہ کہنے میں خاموشی۔‬
‫خواتین کی علیحدگی‪ /‬تنہائی‬
‫متبادل سچے خدا کو ڈھونڈنا‬
‫ڈاکٹر بدوی کو عزت دیتے ہوئے کہ اس نے عورتوں کے متعلق تمام مثبت نکات اکھٹے‬
‫کرنے کے ل؛یے اس نے سخت کوشش کی ہے جتنی ہو کر سکتا تھا۔ تاہم مسلمانوں کے‬
‫ساتھ ساتھ غیر مسلم کئی ظاہری غلطیوں پر غور کر سکتے ہیں۔ گو یہاں آسان طریقہ ہے۔‬
‫ہو سکتا ہے‪ ،‬بالکل ہو سکتا ہے‪ ،‬کہ بارعب چیزیں‪ ،‬قرآن اور احادیث میں حقیقی خدا کی‬
‫طرف سے نہیں ہیں اور وہ غلط ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے شریعت کی بنیاد جس پر ہے وہ‬
‫قانونا ً مکمل نہیں ہے۔ بجائے اس کے کہ باقی مواد کے بغیر کسی سوال و جواب کے ان‬
‫اصوالت پر عمل کیا جائے‪ ،‬لوگ حقیقی خدا کو ڈھونڈنا چاہتے ہیں‪ ،‬اور اسے سچے اور‬
‫حتی کہ قرآن خدا کے کالم کے طور پر‬ ‫قابل اعتماد مکاشفے کو پائیں۔ اس مکاشفے کو ٰ‬
‫تسلیم کرتا ہے۔ یہ توریت اور انجیل ہیں۔ بائبل کو پڑھیے وہ مکاشفہ جو خدا نے انسان کو‬
‫دیا دیکھنے کے لیے۔‬
‫حوالہ جات‬

‫حوالے‬

‫‪www.Answering Islam.org‬‬

‫یہ ایک بہت وسیع ویب سائت ہے جو اسالم کے بہت پہلوں پر بحث و مباحثہ کرتی ہے۔‬
‫‪Arbery, A.J The Koran Interpreted Macmillan publishing co 1955‬‬
‫‪Ali, Maulwishr . The Holy Quran :‬‬
‫علی مولوی سر‬
‫قرآن پاک ‪ :‬عربی متن اور انگریزی ترجمہ اسالم انٹرنیشنل پبلیکیشن لمیٹڈ ‪ ( 1997‬یہ احمد‬
‫مسلمانوں کی زیر سر پرستی میں چھایا کیا گیا ہے۔‬
‫نکلولس مترجم اور ایڈیٹر۔ اسالم میں خواتین ۔ قرآن اور احادیث سے منتخب کالم سینٹ‬
‫مارئن پریس ‪ 207 ( 2000‬صفحات) وہ صرف بخاری سے اقتباس درج کرتا ہے اور‬
‫سادگی سے قبول کرتا ہے۔ بخاری ان چیزوں پر مشتمل ہے جو دوسروں میں نہیں۔‬
‫بدوی ‪ ،‬جمال ‪ ،‬پی ‪ ،‬ایچ ‪ ،‬ڈی ‪،‬اسالم میں جنسی انصاف " بنیادی اصوالں امریکن ٹرسٹ‬
‫پبلیکیشن ‪1995‬‬

‫کارنر ‪ ،‬ارگن مہمت ‪ :‬وائسر بیجائند دی ویل ‪ :‬کریجل پبلیکیشن ‪ 218 ( 2003‬صفجے )‬

‫حسن ‪ ،‬پروفیسر احمد سٹن ابوداؤد ‪ :‬انگریزی ترجمہ تشریح سمیت نوٹس ایس ایچ محمد‬
‫اشرف پبلیشرز ‪ ،‬بک سیلرز اینڈ ایکسپورٹرز ‪ ( 1984‬تن جلداں )‬
‫ہسٹری آف الطبری ‪ ،‬احسن عباس عتال ایڈیٹوریل بورڈ والیم ‪ 11 – 1‬سنی پریس –‬
‫دی ہولی قرآن ‪ :‬انگریزی ترجمہ معانی اتے نفسیر دا ‪ :‬مترجم عبدہللا یوسف علی ‪ ،‬ریوائزڈ‬
‫اینڈ ایڈیڈ بائی دی پریزیڈینسی آف اسالمک ریسرچیز آئی ایف ٹی اے ‪ ،‬کال اینڈ گائڈینس‬
‫کنگ فہد ہولی قرآن پرنٹنگ کمپلیکس ( کوئی تاریخ نئیں )‬

‫خان ‪ ،‬داکٹر محمد محسن ( مترجم ) صحیح البخاری کے معنوں کا ترجمہ عربی ‪ ،‬انگریزی‬
‫‪ ،‬اسالمک یونیورسٹی ‪ ،‬المدینہ المنورہ ‪ ،‬المکتب السلفیت المدینہۃ المنورہ ( کوئی تاریخ‬
‫نئیں ) ( کوئی کاپی رائٹ نئیں )‬
‫ملک محمد فاروق اعظم ‪ ،‬انگریزی ترجمہ اتے قرآن دے معنی گائڈینس فار مین گائنڈ –‬
‫انسٹیوٹ آف اسالمک نالج ‪1997‬‬
‫صحیح مسلم مصنف امام مسلم – انگریزی ترجمہ عبدالحمید صدیقی ‪ ،‬انٹرنیشنل اسالمک‬
‫پبلیشنگ ہاؤس ( کوئی تاریخ نئیں )‬
‫سنن ابن ماجہ مصنف امام ابو عبدہللا محمد بن یزید ابن ماجہ چیمبرز ‪ ،‬گان پت روڈ ‪ ،‬الہور‬
‫‪ ،‬پاکستان ‪ ،‬ورلڈ وائڈ کاپی رائٹ ‪ 1993‬ذکی پبلیکشنر الہور پاکستان‬
‫سنن نساء مترجم محمد اقبال صدیقی ‪ 1994‬قاضی پبلیکیشنر۔‬
‫‪www.Muslim Hope .com‬‬
‫اگر ایک عورت نہیں جاتی کہ اس کا خاوند چار سال سے کہاں ہے اور پھر اور چار‬
‫) وہ شادی کرنے کے ل یے آزاد ہے۔ موتاہ مالک ‪ldda‬مہینے انتظار کرتی ہے (‬
‫‪62‬۔‪19‬۔‪29‬۔‬
‫یحی کا بیان ہے ملک سے نفی کہ صفیہ بنت ابی عبید نے اسے بتایا کہ حفصہ‪ ،‬اُم المومنین‬ ‫ٰ‬
‫نے عاصم ابن عبدہللا ابن سعد کو اپنی بہن فاطمہ بنت عمر بن الخطاب کے پاس بھیجا کہ وہ‬
‫اسے دس بار دودھ پالئے۔ اس طرح اسے ملنے کے لیے اس کے پاس آیا۔ اس نے ایسا کیا‪،‬‬
‫پس وہ اس سے ملنے آیا کرتا تھا۔ موتاہ مالک ‪8‬۔‪1‬۔‪30‬۔ تاہم‪6 ،‬۔‪1‬۔‪ 30‬اور ‪10‬۔‪1‬۔‪،30‬‬
‫‪11‬۔‪1‬۔‪14، 30‬۔‪2‬۔‪ 30‬کہتی ہیں۔ کہ یہ دو سال تک شمار نہ کیا گیا‪ ،‬سہال بنت سہیل نے مجھ‬
‫سے سالم کے بارے پوچھا جسے وہ بطور بیٹا خیال کرتے تھے۔ اور وہ اندر اسے ملنے آیا‬
‫جب وہ برہنہ تھی ان کا ایک ہی کمرہ تھا۔ پس محمد نے کہا اسے اپنے دودھ سے پانچ‬
‫گھونٹ پینے دے۔ اور پھر یہ درست ہو گا۔ اگرچہ محمد کی بیویوں میں سے کسی نے یہ‬
‫نہیں کیا تھا۔ کیونکہ وہ خیال کرتی تھیں کہ یہ نفس پیروی ہے صرف سہال کے لیے نہ‬
‫دوسروں کے لیے۔ موتاہ مالک ‪12‬۔‪2‬۔‪30‬۔ وہ آدمی جو اپنی بیوی کو مارتا ہے رسی سے یا‬
‫کوڑے سے اور مارتا ہے کہ اس کا مارنے کا مطلب نہیں ہوتا۔[ جیسے آنکھ پر یا کان پر‬
‫ضرب] یا ایسا کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔ وہ لہو کی قیمت ادا کرے۔ وہ اس اصول کے مطابق‬
‫جو اس نے مارا ہے۔ تاہم‪ ،‬یہ کتاب پھر کہتی ہے کہ آدمی یہ ارادتا ً کرتا ہے پھر رشتہ کے‬
‫مسلے میں مبتال ہو گا۔ موتاہ مالک ‪18‬۔‪33‬۔‪ 43‬اس میں مباحثہ نہیں کہ عورتیں قسم نہیں‬
‫کھاتیں۔ خواتین کو خون کی خاطر قسم کھانے کا کوئی حق نہیں۔ یا قتل پت معذرت کریں۔‬
‫۔‪2‬۔ ‪44‬۔‪a2‬موتاہ مالک‬
‫اسالم کی ابتدا‬
‫سب سے پہلے اسالم کی ابتدا کو سمجھنا ضر ور ی ہے ۔اس کو‬
‫سمجھنے کے لے عر ب کے پر ا نے ا سال می ما حو ل کو جا ننا بہت ضر‬
‫وری ہے محمد وہ آ دمی ہے جو اسالم کی ابتدائی تا ریخ ہے۔ پرانی چیزیں کے‬
‫بارےمیں‬
‫قرآن اور احادیث کہتے ہیں کہ۔جس سے بہت سارے لوگ بےخبرہیں۔‬
‫محمد سے پہلے مکہ کی حالت‪ :‬یہ کا فی حیران کن ہے کہ محمد کی‬
‫پیدائش سےپہلےمکہ کیا تھا؟ یہ ایک جادوگروں کا مرکز تھا۔اوریہ جگہ‬
‫تجارت کابھی مرکزتھی۔وہاں کے ٓمٹی کے بنے ہوے برتنوں کی ثقافت‬
‫مختلف تھی۔وہاں کےتاجروں کا مزہب مختلف تھا ۔ مکہ میں قریش کا‬
‫قبیلہ حباب‬
‫عالم اقد‬
‫ال ہللا کی عبادت کرتے تھے۔ اِہلل کی تین بیٹاں تھیں۔ ایک کا ال پتھر جو ِ‬
‫س سے آیا تھا۔اُسکو اُونچی جگہ عزت کی جگہ پر تسلط کیا اور وہ جگہ خانہ‬
‫کعبہ تھی۔ خانہ کعبہ ‪ 360‬کا مرکز تھا ۔ اور انکی عبادت کی جا تی تھی بخاری‬
‫شریف کے مطابق والیم‪ 3‬کتاب‪ 43‬سبق‪ 33‬نمبر‪ 658‬صفحہ‪ 396‬اور والیم‪5‬‬
‫کتاب‪ 59‬سبق‪ 47‬نمبر‪ 583‬صفحہ‪ 406‬اسالم کا انسکلو پیڈیا اف اسالم‬
‫اسالم کے وقت لوگ مکہ میں پانچ وقت کی نماز پڑھا کرتے ‪ff‬۔صفحہ‪303‬‬
‫تھےپورے مہینےکے دن کے ایک حصے کا روزہ بھی رکھتے تھےقریش کے‬
‫رکھتے تھے۔محمدنےاسکا بھی حکم دیا لیکن‬ ‫لو گ ‪ 10‬محرم کو روزہ‬
‫بعدمیں یہ اختیاری ہو گیا۔(بخاری شریف والیم‪ 5‬کتاب‪58‬سبق‪ 25‬نمبر‪172‬‬
‫صفحہ ‪) 109‬بخاری شریف والیم‪6‬کتاب ‪ 60‬سبق‪ 24‬نمبر‪ 31‬صفحہ‪25‬۔‬
‫والیم‪ 5‬صفحہ‪122‬‬ ‫سالمی لوگوں نے مکہ مقدس ٹھہرایا ۔ فق الثنا‬
‫بخاری شریف والیم‪2‬کتاب‪ 26‬سبق‪33‬نمبر‪635‬صفحہ‪372-371‬میں بیان کرتا‬
‫ہےکہ و ہ سوچتے تھےکہ عمرہ ادا کرنا اس دھرتی کا سب سے بڑا گناہ‬
‫ہے۔انہوں نے کعبہ کو کپڑے سے ڈھانپ دیا۔ فق الثنا والیم‪ 5‬صفحہ‪131‬۔انہوں کا‬
‫یہ مقدس مہینہ تھاان دِنونمیں وہ جنگ نہیں کر تے تھے۔(بخاری والیم ‪ 2‬کتاب‪23‬‬
‫سبق‪ 96‬نمبر‪ 482‬صفحہ‪) 273‬‬
‫لفظ ہللا کی ابتداء‬
‫جنس کےطور پر؛ لفظ ہللا کی بندش عربی لفظ اِہلل سے ہوئی تھی۔جسکا مطلب‬
‫ہے "دیوتا"۔عرب کے مسیحی اور بت پرست دونوں خداکے لئےہللا لفظ استعمال‬
‫کرتے ہیں ۔عربی اور انڈونیشیا کی بابئل میں خدا کیلئے لفظ(اَہلل )استعمال‬
‫ق وسطہ کے لوگ اسی طرح کا‬ ‫ہے۔ پر انے زمانے میں مشر ِ‬ ‫ہوا‬
‫لفظ"اِل"استعمال کرتے تھے۔ جسکا مطلب تھا "دیوتا"خواہ یہ غلط ہےیا‬
‫میں اور عبرانیوں میں محمد کو کعبہ کا عہدارجانا‬ ‫ٹھیک۔(اگنیریٹک)کائنات‬
‫جاتا تھا۔جس میں ‪ 360‬بتوں کے گھر تھےجو بیت ہللا کہالتا تھا۔یا ہللا کا‬
‫گھر۔محمد کاباپ جو اسکے پیدا ہونے سے پہلے ہی مر گیا تھا۔ جس کا نام‬
‫عبدالمطلب تھا۔جسکا مطلب ہے ہللا کا غالم۔ِانہں یہودیوں کا ایک قیبلہ عبدہللا بن‬
‫اسالم کہتا تھا۔ بخاری شریف میں والیم‪ 5‬کتاب‪ 59‬سبق ‪ 13‬نمبر‪ 360‬صفحہ‪241‬‬
‫میں بیاں ہے۔‬
‫نوعی حیثیت سے‪:‬مکہ میں بت پرستی کے لئے ایک خاص بت کو ہللا کہتے‬
‫تھے یہ خاص قسم کا بت قریش کے قبیلے کاایک دیوتا تھا۔اور اسکی تین بٹییاں‬
‫تھیں اسکو اسالم کے چارکے پانچ ستونوں کے ساتھ موازانہ کیا جاتا ہے۔ محمد‬
‫سے پہلے مکہ کے لوگ انہی دنوں میں روزہ رکھتے تھےمکہ کی طرف سے‬
‫اپنی دعاؤ ں کے ساتھ خیرات بھی کرتےتھے ۔اور انہوں نے مکہ کو مقدس مقام‬
‫ٹھہرایا ہوا تھاوہاں پر بھی بہت سارا ختالف پایا جا تا تھا۔لیکن کچھ حیران ُکن‬
‫مگر لگاتارانکی ال تبدیل عادتیں بت پرستو ں کے ساتھ اور قریش کی بت پرستی‬
‫میں ایک جیسی تھی۔‬
‫متن کے اس حصے کی پیروی کریں تو یہ بتائے گا‪:‬یونان کاسب سے بڑا‬
‫دیوتاغالبا ًجسکا ابتدائی خدا کے لفظ سے ملتا ہےان کے بہت سارے واقعات عرب‬
‫کے پران اسالم سے ملتے ہیں۔‬
‫ہللا کی عبادت کرنے والے‬
‫بہت سارے ابتدائی لوگ سورج کو دیوتا مانتے تھےاور چاند کو اسکی محبوبہ‬
‫مانتے تھےمشرقی عرب کے لوگ چاند کودیوتا مانتے تھےاور سورج کو اسکی‬
‫محبوبہ یعنی بیوی کہتے تھے۔پرانے اسالم کا خوبصورت ڈھانچہ ہےاور اسکی‬
‫عالمت "ہالل"یعنی چاندہے۔ شیعہ مسلمان اسکو اپنی عالمات کے طور پر لیتے‬
‫ہیں اور اسمیں اُنہونایک چھوتے سے ستارے کو بھی شامل کیا ہےیمن کے لوگ‬
‫بھی اسالمی انسیکلوپیڈیاکی مطابق سورج کو دیوتا مانتے تھے(اسالمی‬
‫انسیکلوپیڈیا صفحہ‪) 303‬ہو سکتا ہے کہ قریش کے لوگوں نے اُن سے بت‬
‫حاصل کیے ہوں۔ہللا بت کی تین بیٹیاں تھیں ا ُ ن کے نام الت‪ُ ،‬‬
‫عزہ‪،‬منات ہیں۔‬
‫قرآن مجید میں فرمایا(سورہ‪-53‬‬‫ایک دفعہ ہللا کے نبی نے باہمی فیصلہ کیااور ُ‬
‫پر اُمید تھیں۔ دوسرے لفظوں میں اُس نے‬‫‪)19‬اُنکی شفاعت انکی طرف سے ُ‬
‫فرمایاکہ ہمیں ان تینوں بتوں سے مدد کی اُمیدرکھنی چاہیےمحمد کے‬
‫پروکارحیران تھےجو اس نے کہا لیکن بعد میں محمد نے اپنے آپ کو بدل‬
‫دیااور کہا کہ مجھے ورغال دیا تھا۔اسوقت یہ غلطی ہی تھی اور ان آیات کو قرآن‬
‫منسوخ کردیا گیا ۔اکثر یہ آیات شیطانی آیات کہالتی ہیں یہ پڑھنے کیلئے بہت‬
‫دلچسپ ہےکہ ہللا کیسے ان آیات رکھ سکتا تھا۔کیا یہ آیات منسوخ آیات‬
‫کہالتی ہیں ؟سورہ ‪ ،101 :16 ،39-13‬والیم سورہ‪ 37- 41‬میں سورج اور چاند‬
‫کے پجاریوں کی تردید کا بیان آیا ہے۔‬
‫خالصہ؛ محمد کے وقت کہ کافی محب عالم قصبہ تھا۔سبیعن اور محمد کے لو‬
‫گ ‪،‬قریش سب چاندکےبت کی پوجا کرے تھے ۔اسکا نام اِہلل تھا۔اور‬
‫اسکی تین بیٹیاں تھیں قرآن بتو ں کی پو جا سے منع کرتا ہے۔ پر مسلمان‬
‫مفکرمحمد کی اصل آیات کو بھی شامل کرتے ہیں۔وہ کہتے کہ اس بات کی امید‬
‫ہے کہ شفاعت ہللا کی بیٹیو نطرف سے ہے‬
‫محمد شوہر کے طور پر‬
‫سورہ‪3‬؛‪ 4‬بیان کرتی ہے کہا ایک آدمی چار بیویانرکھ سکتا ہے۔ سورہ‪ 33‬؛‪50‬‬
‫محمدپر اعتراض کیا ہے۔مسلمان مفکرعلی دشتی کے مطابق نیچےمحمد کی‬
‫بیویوں کااور رشتے کا بیان کیا ہے۔‬
‫‪ 1‬خدیجہ بنت خولید‬
‫‪ 2‬سودہ بنت زیم‬
‫‪ 3‬عا ئشہ‬
‫‪ 4‬اُم سلمہ‬
‫‪ 5‬حفصہ‬
‫‪ 6‬زنیب بنت جیش‬
‫‪7‬جویریہ‬
‫‪ 8‬ا ُ م حبیبہ‬
‫‪9‬صفیہ‬
‫میمونہ بنت حارث ‪10‬‬
‫‪ 11‬فاطمہ‬
‫‪ 12‬ہند (بیوہ)‬
‫‪ 13‬عاصمہ‬
‫‪ 14‬زنیب بنت کوزہ‬
‫‪ 15‬ہبیلہ‬
‫‪ 16‬عاصمہ بنت نعمان‬
‫‪ 17‬مریم‬
‫‪ 18‬اُم شرک‬
‫‪ 19‬ریحانہ‬
‫‪ 20‬میمونہ‬
‫‪ 21‬زنیب‪3‬‬
‫‪ 22‬خولہ‬
‫تب بنو قنیزہ کے لوگوں نےصفیہ کے شوہر کو قربا ن کردیا تو محمد نے صفیہ‬
‫سے شادی کر لی تھی۔(بخاری شریف والیم ‪2‬کتاب ‪ 14‬سبق‪ 5‬نمبر‪68‬‬
‫صفحہ ‪ 35‬بخاری شریف والیم‪ 4‬کتاب‪ 52‬سبق‪ 74‬نمبر‪ 143‬صفحہ‪92‬‬
‫سبق‪ 168‬نمبر‪ 280‬صفحہ‪) 176-175‬‬ ‫اور بخاری والیم ‪ 4‬کتاب ‪52‬‬
‫سعودی عرب میں ہلکی سی جھڑپ ہوئی کیونکہ بیرونی ُملک کی خواتین وہاں‬
‫پر کام کرنے والی کے طور پر گئیں اور انہوں نے وہاں کے غالموں‬
‫کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے۔ آپ سعودی عرب کے آدمیوں کو الزام‬
‫نہیں دے سکتے‪ ،‬جو یہ فریب کرتے ہیں انکی مذہبی روایت کے مطابق یہ‬
‫اخالقی طور پر قابل قبول ہے کہ وہ غالم عورتوں کو مباشرت کے لیے‬
‫مجبور کریں۔ بخاری شریف دیکھتے ہیں والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 34‬سبق ‪ 111‬نمبر‬
‫‪ 423‬صفحہ ‪237‬؛ والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 34‬سبق ‪ 113‬نمرب ‪ 436‬صفحہ ‪-239‬‬
‫‪240‬؛ والیم ‪ 5‬کتاب‪ 59‬سبق ‪ 31‬نمبر ‪ 459‬صفحہ ‪317‬؛ والیم ‪ 8‬کتاب ‪76‬‬
‫سبق ‪ 3‬نمبر ‪ 600‬صفحہ ‪ 391‬؛ صحیح مسلم والیم ‪ 12‬کتاب ‪ 8‬سبق ‪560‬‬
‫نمبر ‪ 3571‬صفحہ ‪733-732‬۔‬
‫لندن کے معاشیات دان ( ‪ 6‬جنوری ‪ )1990‬نے رپورٹ بنائی ہے کہ سودان میں‬
‫مسلمانوں نے دنیکا قبیلے کی عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنا لیا ‪4‬‬
‫جنوری ‪ 1991‬میں نیوز ویک پر غالمی کی خاص خبر دی۔ اور اسکی‬
‫رپورٹ بھی بنائی کہ مسلمان ابھی تک کالوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔‬
‫اور جس طرح امریکہ کے آسٹن ‪ 2/2/1996‬میں کیا ۔ریڈرز‬
‫ڈائجسٹ غالمی ‪ 3/1996‬صفحہ ‪81-77‬۔ یہ افریقہ کے لیے شرم ناک ہے‬
‫یہ ان کے دلوں کو ظلم و ستم کی وجہ سے صدمہ پہنچاتی ہے۔‬
‫محمد کی کامیابی‬
‫محمد نے اپنے آدمی کے ساتھ کارواں پر دعا کی۔ بخاری والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 37‬سبق‬
‫‪ 8‬نمبر ‪ 495‬صفحہ ‪ 280‬کہتاہے ہللا نے اپنے نبی کو فتح کے ذریعے‬
‫مالدار کیا۔ ‪ 1/5‬تمام جنگ میں مارے گئے اور مال ان لوگوں نے لوٹ لیا۔‬
‫شعیہ مسلمان والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 5‬سبق ‪ 401‬نمبر ‪ 2348‬صفحہ ‪ 519‬کہتا ہے‬
‫کہ مھمد کے خاندان نے اس کو آپس میں بانٹ لیا پہلے مسلمان لوٹ مار‬
‫کرنے والے مانے جاتے تھے۔‬
‫روایتی مہینے کے صلح نامے کے درمیان اسکے پیروکار ایک چھپی ہوئی فوج‬
‫کے کارواں تھے جو قتل کرتے لوگوں کو یرغمال بناتے اور ان کو بانٹ‬
‫لیتے تھے۔ محمد نے غزوہ بدر میں خود لوٹ مار کی تھی۔ محمد نے خیبر‬
‫کے یہودیوں پر حملہ کر کے ایسی دولت میں اضافہ کیا۔وہ اور اسکے خیر‬
‫خواہ آدمی اور انکی بیویاں خود لوٹ مار کرتی تھیں۔ ( محمد کو ایک‬
‫اور بیوی کی ضرورت تھی) ‪ 1000-700‬یہودی مرد اور بنو قُریضہ کے‬
‫قبیلے نے اپنے ہتھیار ڈال دئیے اور اپنی گردنیں ان کے سامنے جھکا دیں۔‬
‫محمد گنہگار ہے‬
‫جبکہ بائبل کہتی ہے کہ یسوع نے کوئی گناہ نہیں کیا تھا یہاں پر قرآن اور‬
‫بخاری شریف محمد کے بارے میں کیا کہتی ہے۔ سورۃ ‪ 55 :40‬اور ‪:48‬‬
‫‪ 1-2‬میں ہللا نے محمد کو بتایا ہے کہ وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگے۔‬
‫اب لوگوں کو جسمانی طور پر فنا ہو جانے کے لیے معافی مانگنے کی‬
‫ضرورت نہیں ہے لیکن یہ اخالق کے لیے ہے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب‬
‫‪ 4‬سبق ‪ 268‬نمبر ‪ 1695‬صفحہ ‪ 373‬کہتی ہے کہ محمد نے دعا کی۔ میں‬
‫گنہگار ہوں میں اپنے گناہ کی وجہ سے پریشان ہوں میرے تمام گناہ معاف‬
‫کر۔ بخاری والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬سبق ‪ 136‬نمبر ‪ 19‬صفحہ ‪23‬؛ والیم ‪،12 ،1‬‬
‫‪ 57‬نمبر ‪ 781‬صفحہ ‪ 434‬؛ والیم ‪ 3 ،60‬نمبر ‪ 3‬صفحہ ‪4‬؛ والیم ‪3 ،75 ،8‬‬
‫نمبر ‪ 319‬صفحہ ‪ 213‬اور والیم ‪ 62 ،75 ،8‬دوسرے نمبر پر نمبر ‪407‬‬
‫صفحہ ‪ 271‬میں محمد کے گناہ کا ذکر ہے اور اس میں کچھ خاص‬
‫چیزوں کا بھی ذکر ہے۔ بخاری والیم ‪ 7 ،4 ،1‬نمبر ‪ 234‬صفحہ ‪-147‬‬
‫‪148‬؛ بخاری والیم ‪ 1 ،82 ،8‬نمبر ‪ 795-794‬صفحہ ‪ 520‬میں انہوں نے‬
‫لوگوں کی ٹانگیں اور ہاتھ کاٹ دیے اور انکی آنکھیں جال دیں اور انکو‬
‫پیاسے چھوڑ دیا اور انکے اعضا کاٹ کر انہیں مرنے دیا۔ بخاری والیم‬
‫‪ 3 ،82 ،8‬نمبر ‪ 796‬سبق ‪ 4‬صفحہ ‪797‬؛ بخاری والیم ‪ 6‬سبق ‪ 150‬نمبر‬
‫‪ 198‬صفحہ ‪159-158‬۔‬
‫آپ یقینا ً ان سنجیدہ گناہوں پر رضا مند ہوں گے جب محمد نے یہ کیے اسے ہر‬
‫گناہ کی معافی کی ضرورت ہے یہ سوال تجسس آمیز ہے یہ صحیح ہے کہ‬
‫جس نے ہمارے گناہوں کی قیمت چکائی ہے؟ یسوع نے کہا کہ اس نے‬
‫ہمیں ہمارے گناہوں سے رہائی دی۔ اسالم یہ نہیں سکھاتا کہ کسی نے‬
‫کوئی قیمت چکائی ہو اور کیسے کوئی آپ کے گناہوں کے لیے قیمت ادا‬
‫کرتا ہے۔ یا ہللا کچھ گناہوں کو دیکھتا ہے اور دوسروں کو نہیں؟‬
‫کچھ لوگ خیال کرتے ہیں کہ وہ گنہگار ہیں یہ مسئلہ زیادہ لمبا ہے کہ ایک‬
‫شخص اپنے آپ کو مسلمان کہے ۔ اس صدی میں مسلمانوں نے مسیحیوں‬
‫کو قتل کیا۔ نائیجریا‪ ،‬انڈونیشا اور سوڈان کے تمام گاؤں کو تباہ کر دیا۔ جب‬
‫مسلمان مسیحیوں کے قاتل کہالتے ہیں تاکہ لوگ اس پر سوال اٹھا‬
‫سکیں۔ وہ مسیح کے کردار کے خالف ڈرامے بازی کرتے ہیں۔ جن‬
‫مسلمان مسیحیوں کو قتل کرتے ہیں جو سچے خدا کی پرستش کرتے ہیں۔‬
‫میں نے کسی کو یہ کہتے نہیں سنا کہ کوئی محمد کے کردار کے خالف‬
‫ڈرامے بازی کر رہا ہے۔‬
‫میں اس دوٹوک بات کے لیے معافی مانگتا ہوں لیکن مسلمان خدا کے لوگوں کو‬
‫مارتے ہیں کہ وہ اسکی عبادت سے رک جائیں۔ جب مسلمانوں نے قتل‬
‫کرنے کو واجب ٹھہرایا کیونکہ ان کے نبی نے بھی ایسا ہی کیا تب لوگ‬
‫اپنے نبی کے متعلق حیران تھے‪ ،‬انکے رتبے نے اسکے الفاظوں کو‬
‫منسوخ کیا اور اسالم کی ابتداء ہوئی۔‬
‫تسلیم کریں کہ نبی گناہ کے بغیر ہے‬
‫دعوی کرتا ہے فرق‬
‫ٰ‬ ‫محمد میں اور اس شخص سے جو خدا کا نبی ہونے کا‬
‫واضح کرتا ہوں۔‬
‫● سینکڑوں گواہیوں اور انکے الجھاؤ کی تکمیل۔‬
‫● معافی نہیں ہے کیونکہ اس نے کوئی معافی کے قابل گناہ کیا ہی نہیں۔‬
‫● مسافروں کی زندگی میں نہ قتل نہ دھمکی۔‬
‫● اخالقی معیار ( جنسی تعلقات کی اجازت نہیں)‬
‫● وعدہ آپ کےگناہوں کے لیے قیمت کی ادائیگی۔‬
‫● دکھ اور آپ کے لیے جان دے۔‬
‫● وہ موت سے جی اٹھے اور اسکی کوئی قبر نہ ہو۔‬
‫یہ آدمی یسوع مسیح ہے مسیحی یسوع کے متعلق نہیں کہتے اور خدا کی سالمتی‬
‫اُس پر ہے۔ یسوع امن کا شہزادہ ہے خدا نے امن کو اُس پر پہلے ہی ٹھہرا‬
‫دیا بلکہ مجھے اُمید ہے کہ آپ پائیں گے کہ مسیح کی سالمتی کیسی ہے‬
‫اور اپنے دلوں میں اسکے پیار کو جگہ دو گے۔‬
‫بخاری حدیث‬
‫سینکڑوں اور ہزاروں احادیث (روایات ) محمد اسکے قریبی صحابہ کی تعلیم اور افعال بتانے کا دعوی‬
‫کرتی ہیں – ابتدائی مسلمانوں نے ان احادیث کی حو خالص ہیں ‪ ،‬اکٹھا کرنے کی کوشش کی اور تحقیق‬
‫کی – احادیث کے چھ محموعے ہیں جنکو سنی صحیح یا مستند اور معتبر سمجھتے ہیں – وہ ان کی‬
‫قراں کی طرح عزت کرتے ہیں‪-‬سب سے لمبی حدیث صحیح البخاری جلد ‪ 9‬ہے جو ‪ 7275‬احادیث پر‬
‫مشتمل ہے – مندرجہ ھیل باتیں مسلمانوں اور غیر مسلموں قارئین دونوں دلچسپ کے لیے ہیں ‪ 0‬یہ‬
‫اقتباسات ڈاکٹر محسن خان کے صحیح البخاری کے معنوں کے ترجمے سے انگلش اسالمک یونیورسٹی‬
‫‪ ،‬مدینہ المنورہ ‪ ،‬سعودی عرب سے لیۓ گۓ ہیں‪-‬‬

‫محمد کی پرستش نہیں‪-‬‬

‫پھر ابوبکر نے تالوت کی "تش ّہد ( ہللا کے سوا کوئی عبادت کے الئق نہیں اور محمد کے رسول ہیں‪-‬‬
‫)ابوبکر نے کہا – امابعدو تم میں سے کوئی محمد کی پوجا کرے ‪،‬پھر محمد فوت ہو گیا‪ -‬مگر جو ہللا‬
‫کی پوجا کرتا ہے ‪،‬ہللا زندہ ہے اور کبھی نہیں مرے گا‪ -‬ہللا نے کہا محمد رسول سے زیادہ کچھ نہیں –‬
‫بخاری جلد ‪ 2‬کتاب ‪ ( 23‬کتاب تجہیزوتکفین)سبق ‪ 3‬نمبر ‪ 333‬صفحہ ‪ – 189 – 188‬پھر بھی مسلمان‬
‫محمد کو بڑا اعلی درجہ دیتے ہیں – ہللا کی قےسم ‪ ،‬جب بھی ہللا کے رسول تھوکتے تو تھوک(رال )‬
‫صحابیوں میں سے کسی پر گر جاتا جو اپنے چہرے اور جلد سے اسے رگڑتا ‪،‬اگر اگر وہ حکم دیتا کہ‬
‫اسے (رال ) کو اٹھاۓ رکھو تو وہ اٹھاۓ رکھتے‪ -‬اسکے احکامات فورا پورے کیے جاتے ‪ ،‬اگر وہ‬
‫وضو کرتا ہے تو وہ باقی پانی لینے کے لیے سخت کوشش کرتے اور جب وہ اس سے بولتے وہ اپنی‬
‫آوازیں دھیمی کر لیتے اور احترام میں ‪ ،‬اس کو چہرے کو مستقل نہ دیکھتے – بخاری جلد ‪ 3‬کتاب ‪50‬‬
‫( عہدوپیمان ) سبق ‪ 13‬نمبر ‪ 891‬صفحہ ‪655 – 564‬‬

‫نشہ آور مشروبات منع ہیں –‬

‫عائشہ کا بیان ہے ( محمد کی ایک بیوی ) کہ نبی نے کہا ‪ ،‬تمام مشروبات جو نشہ پیدا کرتے ہیں پینا‬
‫حرام (منع ) ہیں – بخاری جلد ‪ 1‬کتاب ‪ ( 4‬وضو) سبق ‪ 75‬نمبر ‪ 243‬صفحہ ‪ " 153‬ابوہریرہ توں روایت‬
‫اے ‪ ،‬نبی نے کہا ‪ ،‬ایک زناکار ‪،‬جس وقت ناجائز ‪ ،‬جنسی مباشرت کر رہا ہو‪ -‬وہ مومن نہیں – اور ایک‬
‫شخص ‪ ،‬جس وقت شراب پی رہا ہو ‪ ،‬وہ مومن نہیں ‪ ،‬بخاری جلد ‪ 7‬کتاب ‪ ( 69‬مشروبات کی کتاب )‬
‫سبق ‪ 1‬نمبر ‪ 484‬صفحہ ‪ 339‬مسلمانوں کو شراب ‪ ،‬بت اور سور کا گوشت بیچنا منع ہے ‪ ،‬صحیح مسلم‬
‫جلد ‪ 3‬کتاب ‪( 9‬تجارت کی کتاب ) سبق ‪ 622 – 621‬نمبر ‪ 3840 – 3835‬صفحہ ‪ 830 – 828‬وہ شراب‬
‫نہ بیچ سکتے ہیں اور نہ خرید سکتے ہیں اور نہ ہی اٹھا سکتے ہیں‪ -‬ابن ماجہ جلد ‪ 4‬کتاب ( مشروبات‬
‫کی کتاب ) نمبر ‪ 3381 -3380‬صفحہ ‪ ، 494 – 493‬جلد ‪ 4‬کتاب نمبر ‪ 30‬نمبر ‪ 3382‬صفحہ ‪، 494‬‬
‫شراب بیچنا منع ہے‪ -‬بخاری جلد ‪ 1‬کتاب ‪ ( 8‬نماز کی کتاب ) سبق ‪ 73‬نمبر ‪ 449‬صفحہ ‪267‬‬

‫کیامحمد نے چاند کو دو ٹکڑے کر کے دکھایا؟‬


‫غیر اقوام کا مطالبہ تھا کہ انہیں رسول کوئی معجزہ دکھاۓ‪ -‬نبی نے انہیں چاند کو ٹکڑے کر کے دکھایا‬
‫– عبدہللا بن مسعود سے روایت ہے کہ محمد کی زندگی میں چاند ٹوٹ کر دو ٹکڑے ہو گیا‪ -‬اور اس پر‬
‫نبی نے کہا ‪ ،‬اس کی گواہی دو – بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ ( 56‬نبی اور صحابہ کے پاک دامن اور عصمت )‬
‫سبق ‪ 26‬نمبر ‪ 830‬صفحہ ‪533‬‬
‫" انس سے روایت ہے کہ مکے کے لوگوں نے ہللا کے رسول سے درخواست کی کہ انھیں کوئی معجزہ‬
‫کر دکھاۓ کور پس اس نے انھیں چاند دو ٹکڑے کر کے دکھایا – بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ ( 56‬نبی اور‬
‫صحابہ کے پاک دامن اور عصمت سبق ‪ 26‬نمبر ‪ 832‬صفحہ ‪-534‬‬

‫ستارے شیاطین کو مارنے کے لیے ہیں ؟‬

‫ان ستاروں کی تخلیق کے تین مقاصد ہیں ‪ ،‬آسمان کی سجاوٹ ‪ ،‬شیاطین کو مارنے کے لیۓ گولے‪،‬‬
‫اچھے مسافروں کی نشانیاں ہیں‪ -‬پس اگر کوئی مختلف تشریخ ڈھونڈنے کی کوشش کرے تو وہ غلط ہے‬
‫اور فضول کوشش کرتا ہے بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ ( 54‬تخلیق کی ابتداء ) سبق ‪ ---‬نمبر ‪ 421‬سے پہلے‬
‫کے متراجم کے نوٹس صفحہ ‪282‬‬

‫ابوہریرہ کی یادداشت‬

‫ابوہریرہ سے روایت ہے کہ میں نے کہا ‪ ،‬اے ہللا کے رسول ! میں نے آپ سے بہت سی اقوام کے‬
‫بارے میں سنا ہے لیکن میں بھول گیا –اس نے کہا‪،‬اپنی چادر پھیالؤ‪ ،‬میں نے اپنی چادر پھیالئی اور اس‬
‫نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ایسے حرکت دی جیسے کسی چمچ سے چیز بکھیر رہے ہوں اور خالی کر‬
‫کے مجھے کہا اسے لپیٹ لو میں نے لپیٹ لیا اپنے جسم پر ‪ ،‬اور اس وقت سے مجھے کبھی کوئی‬
‫حدیث نہیں بھولی – بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ ( 56‬نبی اور صحابہ کے پاک دامن اور عصمت)سبق ‪ 27‬نمبر‬
‫‪ 841‬صفحہ ‪ – 538‬بخاری جلد ‪ 9‬کتاب ‪( 92‬قرآن اور نبی کی روایات کو مضبوطی سے پکڑے رہو)‬
‫سبق ‪ 22‬نمبر ‪ 425‬صفحہ ‪،332‬جلد ‪ 1‬کتاب ‪ ( 3‬علم کی کتاب ) سبق ‪ 43‬نمبر ‪ 119‬صفحہ ‪89‬‬

‫شیطان کہاں سوتا ہے ؟‬

‫" ابوہریرہ سے روایت ہے ‪ :‬نبی نے کہا ‪ ،‬اگر تم میں سے کوئی نیند سے جاگے اور وضو کرے ‪(،‬‬
‫مذہبی دھونا ) تو اسے ناک میں پانی ڈال کر دھونا چاہیے پھر اسے تین بار نکالنا چاہیے کیونکہ شیطان‬
‫اسکی ناک کے اوپر والے حصے میں تمام رات ٹھرا ہوا تھا" (‪ )1‬مترجم کا حاشیہ (‪ )1‬کہتا ہے " ہمیں‬
‫یقین کرنا چاہیے کہ شیطان واقعی ناک کے اوپر والے حصے میں ٹھرتا ہے ‪ ،‬اگرچہ ہم نہیں سمجھ‬
‫سکتے کیسے ‪،‬کیونکہ اسکا اندیکھی دنیا سے تعلق ہے ‪ ،‬جسے ہم نہیں جانتے ‪ ،‬سواۓ اس کے جو ہللا‬
‫اپنے رسول کے ھریعے ہمیں بتاتا ہے " بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ( تخلیق کی ابتداء ) سبق ‪ 10‬نمبر ‪516‬‬
‫صفحہ ‪328‬‬

‫محمد کا ایمان جب مکھیاں اردگرد ہوتی ہیں‬

‫" ابوہریرہ سے روایت ہے ہللا کے رسول نے کہا ‪ :‬اگر اک مکھی کسی کے مشروب میں گر جاۓ تو‬
‫اسے ڈبونا چاہیے ( مشروب میں ) کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے پر میں‬
‫بیماری کے لیۓ عالج ہوتا ہے " بخاری والیم ‪ 4‬کتاب ‪ ( 54‬تخلیق کی ابتداء ) سبق ‪ 16‬نمبر ‪537‬‬
‫صفحہ ‪ – 338‬ابوداؤد جلد ‪ 3‬کتاب ‪ ( 21‬خوراک کی کتاب ) نمبر ‪3835‬صفحہ ‪1080‬‬

‫" ابوہریرہ سے روایت ہے ہللا کے رسول نے کہا کہ اگر کسی کے برتن میں مکھی گر جاۓ تر اسے‬
‫اس ( برتن) میں پوری طرح ڈوبنے دو – اور پھر اسے باہر نکال دو ‪ ،‬کیونکہ اسکے ایک پر میڑ‬
‫بیماری اور دوسرے پر میں شفا ہوتی ہے (‪ ()1‬زہر کا توڑ) یعنی اس بیماری کا عالج" بخاری جلد ‪7‬‬
‫کتاب ‪ ( 71‬ادویات کی کتاب ) سبق ‪ 58‬نمبر ‪ 673‬صفحہ ‪ – 453 – 452‬مترجم کا حاشیہ کہتا ہے " طبی‬
‫لحاظ سے اب یہ معلوم ہو چکا ہے کہ ایک مکھی کے جسم کے کچھ حصوں پر جراثیم ( بیماریاں‬
‫پھیالنے والے ) ہوتے ہیں جیسے نبی نے ذکر کیا ( تقریبا ‪ 1400‬سال پہلے جب انسان جدید ادویات کے‬
‫متعلق کم جانتا تھا ) اسی طرح ہللا نے جاندار اور دوسرے اجسام پیدا کیے جیسے پینسلین فنجائی (‬
‫پھپھوندی) بیماریاں پھیالنے والے دوسرے وغیرہ – حال ہی میں ‪ ،‬بڑی نگرانی میں تجربات کیے گے‬
‫جو اشارہ کرتے ہیں کہ ایک مکھی میں بیماریاں پھیالنے والے جراثیم ہوتے ہیں اون ان جراثیموں کے‬
‫خالف جراثیم کش بھی ہوتے ہیں – عام طور پر جب ایک مکھی مائع خوراک کو چھوتی ہے تو یہ اپنے‬
‫جراثیموں سے خوراک کو آلودہ کردیتی ہے ‪ ،‬پس اسے ضرور ڈبونا چاہیے تاکہ جراثیموں کو (‬
‫بیماریوں والے ) مار سکیں اور یہ توازن قائم رہے اس مضمور کے مطابق میں اپنے ایک دوست کے‬
‫ھریعے ‪ ،‬قاہرہ ( مصر ) میں االور یونیورسٹی کے شعبہ حدیث کے سربراہ ڈاکٹر محمد ایم عیسماء کو‬
‫لکھا ‪،‬جس نے اس حدیث پر ایک آرٹیکل لکھا اور طبی نقطہ نگاہ سے اس نے ذکر کیا کہ خوردبینی‬
‫ماہر حیاتیات نے ٹابت کیا ہے کہ مکھی کے پیٹ میں خمیر کے خلیوں کا ایک لمبا طفیلیا رہ رہا ہے اور‬
‫یہ خمیر کے خلیے اپنے دور حیات کو دوہرانے کے لیے مکھی کے نظام تنفس کی نالیوں کے ذریعے‬
‫پیدا ہوتے ہیں اور اگر مکھی مائع میں ڈبودی جاۓ – تو خلیے مائع میں ڈوب جاتے ہیں اور خلیوں کا‬
‫مادہ ایک جراثیم کش ہے ان جراثیم کے لیے جو مکھی میں ہیں – اکثر تمام جدید طبی ڈاکٹر ‪ ،‬اگر وہ‬
‫مسلمان نہ ہوں تو وہ قصدا ہنسیں کے کہ ایک مکھی کو اپنے مشروب میں ڈبویں‪-‬‬

‫محمد بے گناہ نہیں تھا‬

‫"ابوہریرہ توں روایت ہے ‪ ---‬تم تکبیر اور تالوت کے درمیان کونسا وقفہ ادا کرتے ہو؟ محمد نے کہا ‪--‬‬
‫‪ --‬اے ہللا !میرے گناہوں کو دور کر دے ‪ ،‬جیسے مشرق اور مغرب ایک دوسرے سے دور ہیں – اور‬
‫مجھے گناہوں سے پاک کر جیسے سفید کپڑے دھل کر سفید ہو جاتے ہیں ( مکمل دھالئی کے بعد ) اے‬
‫ہللا میرے گناہ پانی سے ‪ ،‬برف سے اور اولوں سے دھو دے " بخاری جلد ‪ 1‬کتاب ‪ ( 12‬نماز کی‬
‫خصوصیات ) سبق ‪ 8‬نمبر ‪ 711‬صفحہ ‪ ، 398‬سورۃ ‪ 50 : 40‬؛‪ 2-1: 48‬اور بحاری جلد ‪ 1‬کتاب ‪( 2‬‬
‫ایمان ) سبق ‪ 13‬نمبر ‪ 19‬صفحہ ‪ 23‬جلد ‪ 1‬کتاب ‪ ( 12‬نماز کی خصوصیات ) سبق ‪ 3‬نمبر ‪ 3‬صفحہ ‪ 4‬؛‬
‫جلد ‪ 8‬کتاب ‪ ( 75‬مناجات ) سبق ‪ 3‬نمبر ‪ 319‬صفحہ ‪213‬‬

‫ایک دفعہ محمد پر جادو ہو گیا ( منتر)‬

‫"عائشہ سے روایت ہے کہ نبی پر جادو نے کام کر دکھایا ‪ ،‬اسطرح اس نے وہم کرنا شروع کردیا کہ وہ‬
‫ایک چیز کرتا تھا جو حقیقت میں وہ نہیں کر رہا ہوتا تھا‪ -‬ایک دن اس نے ہللا سے لمبی عمر کے لیے‬
‫دعا مانگی اور کہا میں محسوس کرتا ہوں کہ ہللا نے مجھ پر وحی نازل کی ہے کہ میں خود کیسے اپنا‬
‫عالج کورں " بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ ( 54‬تخلیق کی ابتداء ) سبق ‪ 10‬نمبر ‪ 490‬صفحہ ‪ 317‬جلد ‪ 4‬کتاب‬
‫‪ ( 53‬خمس کے فرائض ) سبق ‪ 56‬نمبر ‪ 89‬صفحہ ‪ 57-56‬جلد ‪ 8‬کتاب ‪ ( 75‬مناجات کی کتاب ) سبق‬
‫‪ 59‬نمبر ‪ 400‬صفحہ ‪ 267 – 266‬جلد ‪ 7‬نمبر ‪ 660 – 658‬صفحہ ‪ 443 – 441‬صحیح مسلم جلد ‪ 2‬کتاب‬
‫‪ ( 4‬صلوۃ کی کتاب ) سبق ‪ 309‬نمبر ‪ 1888‬صفحہ ‪411‬‬
‫محمد پر جادو چل گیا – عائشہ سے روایت ہے ‪ :‬نبی نے ایسے خیاالتی واقعے باری رکھے کہ وہ انپی‬
‫بیوی سے جنسی رشتہ قائم کرتا اور حقیقت میں وہ نہ کرتا تھا ایک دن اس نے مجھ سے کہا اے عائشہ‬
‫! ہللا نے مجھے ایک مادے کے متعلق ہدایت فرمائی ہے جس کے بارے میں نے پوچھا تھا –میرے پاس‬
‫دو آدمی آۓ ‪ ،‬ان میں سے ایک میرے پاؤں کے قریب بیٹھ گیا اور دوسرا میرے سر کے قریب بیٹھ گیا‬
‫– ایک میرے پاؤں کے قریب والے نے میرے سر کے نزدیک والے سے پوچھا ( میری طرف اشارہ‬
‫کرتے ہوۓ) اس آدمی کے ساتھ کیا غلط ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا ‪ ،‬یہ جادو کے اثر کے نیچے ہے‬
‫پہلے نے پوچھا کس نے اس پر جادو کیا ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا لبید بن عاصم نے " پہلے نے‬
‫پوچھا کون سا مادہ استعمال ہوا ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا کھجور کے درخت کے نر پرلن کا کنگھی‬
‫کے ساتھ بالوں کو لگایا گیا ہے – دھروان کے کنوئیں میں ایک پتھر کے نیچے رکھا گیا ہے " پھر نبی‬
‫اے کنویں پر گیا اور کہا یہ وہی کنواں ہے جو خواب میں مجھے نظر آیا تھا – کھجور کے درختوں کی‬
‫چوٹیان شیطان کے سروں کی مانند نظر آتی ہیں – اور اس کا پانی حینا کے آمیوش کی طرح ہے "‬
‫عائشہ نے اضافہ کیا " ( جادوگر ) لبید بن عاصم نبی زریق ( ظریق ) سے ایک آدمی تھا ہ یہودیوں کا‬
‫ایک تعلق واال آدمی تھا " بخاری جلد ‪ 8‬کتاب ‪ ( 73‬اچھے رویے ) سبق ‪ 56‬نمبر ‪ 89‬صفحہ ‪ 57‬جلد ‪8‬‬
‫کتاب ‪ ( 75‬مناجات کی کتاب ) سبق ‪ 59‬نمبر ‪ 400‬صفحہ ‪266‬‬

‫ہللا کی بیٹیاں‬

‫عرب میں محمد سے پہلے ‪ ،‬محمد کا قبیلہ قریش ہللا نامی دیوتا کی پوجا کرتا تھا – جس کی تین بیٹیاں‬
‫تھیں جن کے نام االت ‪ ،‬العزا اور منات " عروا سے روایت ہے انصار کے متعلق جو ایک منات نامی‬
‫بت کو پوجا کے لیے احرام کو قبول کرتے تھے جس کی وہ المشلل نامی جگہ پر پوجا کرتے تھے "‬
‫بخاری جلد ‪ 2‬کتاب ‪ ( 26‬زیارت حج ) سبق ‪ 78‬نمبر ‪ 706‬صفحہ ‪ " 413‬یہ آیت انصار کے لیے نازل‬
‫ہوئی جو بت منات کو پوجا کرنے کے لیے قبول کرنے کے لیے قبول کرتے تھے جس قدید نامی جگہ‬
‫کے ساتھ رکھا جاتا تھا – بخاری جلد ‪ 3‬کتاب ‪ ( 27‬عمرہ کی زیارت ) سبق ‪ 10‬نمبر ‪ 18‬صفحہ ‪ 11‬االت‬
‫‪ ،‬العزہ کا بخاری جلد ‪ 8‬کتاب ‪ ( 74‬داخلے کے لیے اجازت مانگنے کی کتاب ) سبق ‪ 52‬نمبر ‪314‬‬
‫صفحہ ‪ ، 209‬والیم ‪ 5‬نمبر ‪ 375‬صفحہ ‪259‬‬

‫قرآن کی در کی ہوئی آیات‬

‫" پھر ہللا نے ہم پر ایک آیت نازل کی جو بعد رد کی ہوئی آیات میں سے ایک تھی "بخاری جلد ‪ 5‬کتاب‬
‫‪ ( 59‬فوجی مہمات کی کتاب ) سبق ‪ 27‬نمبر ‪ 416‬صفحہ ‪ " 288‬انس بن مالک سے روایت ہے ایک‬
‫قرآنی آیت بیر معونہ کے شہیدوں کے بارے نازل ہوئی‪ ،‬جسے ہم تالوت کرتے تھے لیکن یہ بعد میڑ رد‬
‫کردی گئی‪ -‬آیت یہ تھی ہمارے لوگوں کو مطلع کردو کہ ہم اپنے خداوند سے ملے ہیں – وہ ہم سے‬
‫خوش ہے اور اس نے ہمیں خوش کردیا ہے " بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ ( 52‬جہاد کیکتاب ) سبق ‪ 19‬نمبر‬
‫‪ 69‬صفحہ ‪ 53‬الطبری کی تاریخ جلد ‪ 7‬صفحہ ‪ 156‬بھی دیکھیں‪-‬‬
‫آیات کے رد کیے جانے کے دوسرے حوالے ہیں – بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ ( 52‬جہاد کی کتاب ) سبق ‪8‬‬
‫نمبر ‪ 57‬صفحہ ‪ ، 45‬بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ ( 52‬جہاد کی کتاب ) سبق ‪ 184‬نمبر ‪ 299‬صفحہ ‪ 191‬اور‬
‫بخاری جلد ‪ 5‬کتاب ‪ ( 59‬فوجی مہمات کی کتاب ) سبق ‪ 27‬نمبر ‪ 421‬صفحہ ‪ 293‬یہ سب حوالے ایک‬
‫ہی آیت کے متعلق ایک ہی بات دوہراتے ہیں – ایک دفعہ محمد نے غلطی سے ہللا کی بیٹیوں کے بارے‬
‫کہا سورۃ ‪ 19 : 53‬میں کہا " ان کی سفارش پر امید تھی" محمد نے کہا ہمیں ان تینوں بتوں کی مدد کی‬
‫امید رکھنی چاہیے محمد کے پیروکار حیران تھے کہ اس نے یہ کہا – بعد میں محمد نے اپنی سر تبدیل‬
‫کی اور کہا کہ شیطان نے مجھے دھوکہ دیا تھا یہ آیات ترک کردی گئیں یا باہر نکال دی گئی ہیں –‬
‫مسلمان علماء ان کو " شیطانی آیات " کہتے ہیں – مسلمانوں کی تشریحات بڑھنے کے لیے دلچسپ ہیں‬
‫کہ کیسے ایک سچا نبی یہ کہہ سکتا ہے ایک بات ہے جس پر مسیحی اور اکثر مسلمان متفق ہیں کہ‬
‫یسوع بے گناہ تھا‪ -‬موازنہ کے لیے اناجیل میں یسوع کی زندگی پڑھیں‪-‬‬

‫محمد اور خریدوفروخت ہونیوالے غالم‬

‫"انس بن ملک سے روایت ہے ہللا کا رسول ایک سفر پر تھا اور اس کا ایک حبشی غالم "انجاشا" تھا‬
‫اور وہ اونٹوں کو ہانک رہا تھا " بخاری جلد ‪ 8‬کتاب ‪ ( 73‬اچھے رویے ) سبق ‪ 95‬نمبر ‪ 182‬صفحہ‬
‫‪ " 117‬انس سےروایت ہے ‪ ----‬اور انجاشا ‪ ،‬محمد کا غالم ان کے اونٹوں کو ہانک رہا تھا بخاری جلد‬
‫‪ 8‬کتاب ‪ ( 73‬اچھے رویے) سبق ‪ 111‬نمبر ‪ 221‬صفحہ ‪ " 192‬جابر بن عبدہللا سے روایت ہے ‪ :‬ہم میں‬
‫سے ایک آدمی نے ایالن کیا کہ اس کے غالم کو اسکی موت کے بعد آزاد کر دیا جاۓ گا‪ -‬محمد نے اس‬
‫غالم کو بالیا اور اسے بیچ دیا (‪ )1‬غالم اسی سال مر گیا " حاشیہ کہتا ہے " آزاد کرنیواال محتاج تھا ‪،‬‬
‫پس نبی نے اس لیے غالم بیچ دیا‪ -‬اسے اجازت دیتے ہوۓ کہ اس کے وعدے کر رد کرے جو اس نے‬
‫کیا تھا کہ غالم اپنی موت کے بعد آزاد ہو گا‪"-‬بخاری جلد ‪ 3‬کتاب ‪ ( 45‬آبادی کو آباد کر کے جگہوں کو‬
‫رہن رکھنا) سبق ‪ 9‬نمبر ‪ 711‬صفحہ ‪ " 427‬پھر ایک آدمی جو رفا بن زید کہالندا اے نے ایک غالم‬
‫قڈام کو ہللا کے رسول کی خدمت میں پیش کیا بخاری جلد ‪ 8‬کتاب ‪ ( 78‬قسمیں اور عہدوپیمان ) سبق ‪33‬‬
‫نمبر ‪ 698‬صفحہ ‪455‬‬
‫"مدبر کی فروخت ( ایک غالم جس کے مالک نے وعدہ کیا تھا کہ اسکی موت کے بعد اسے آزاد کر‬
‫دینا ) " (‪ )433‬جابر کا بیان ہے ‪ : -‬نبی مدبر کو بیچ (اس کے مالک کی خاطر جو ابھی زندہ تھا اور‬
‫اسے رقم کی ضرورت سگی" بخاری جلد ‪ 3‬کتاب ‪ ( 34‬خریدو فروخت کی کتاب) سبق ‪112‬نمبر ‪433‬‬
‫صفحہ ‪238‬‬
‫" ایک انصار نے ایک آدمی کو غالم بنایا اور اسکے عالوہ اسکی کوئی جائداد نہ تھی ‪ ،‬جب نبی نے یہ‬
‫سنا تو اس نے ( اپنے صحابہ کرام) سے کہا اسے کون مجھ سے خریدنا چاہتا ہے یعنی غالم کو؟ نعیم بن‬
‫اناہام نے اسے آٹھ سو درہم میں خرید لیا"بخاری جلد ‪ 8‬کتاب ‪ ( 79‬عہد کو ادھورے وعدوں کے کفارے‬
‫کی کتاب ) سبق ‪ 7‬نمبر ‪ 707‬صفحہ ‪464‬‬
‫عامر کا بیان ہے‪ :‬میں نے ہللا کے رسول کو پانچ غالموں کے ساتھ دیکھا دو عورتوں اور ابوبکر کو‬
‫بھی(صرف وہ اسالم قبول کرتے ہیں)"بخاری جلد ‪ 5‬کتاب ‪(57‬نبی صحابہ کرام ) سبق ‪ 6‬نمبر ‪ 12‬صفحہ‬
‫‪ 8‬اس نے (ابن ازبیر) دس غالموں کو اس ( عائشہ) کے پاس بھیجا جن کو اس نے اپنی قسم (جو پوری‬
‫نہ ہوئی)کے کفارے کے لیے آزاد کردیاتھا‪،‬عائشہ نے اور اس مقصد کے لیے چالیس غالموں تک آزاد‬
‫کردیے‪(-‬عائشہ) نے کہا ‪ ،‬میں چاہتی ہوں میں نے خاص کر ذکر کیا تھا جو مجھے کرنا تھا اور اپنی‬
‫قسم پوری نہ کی ‪ ،‬پس میں یہ آسانی سے کرسکی"(‪ )1‬حاشیہ(‪)1‬کہتا ہے" عائشہ نے تشریح نہیں کی‪،‬وہ‬
‫کیا کرے گی اگر اس سے اس کا وعدہ پورا نہ ہوا‪ -‬یہی وجہ ہے کہ اس نے اتنے زیادہ غالم آزاد کر‬
‫دیے اس طرح اس نے آسان سمجھا کہ کفارے کے لیے یہی موزوں ہے‪ -‬بخاری جلد ‪ 4‬کتاب ‪ ( 56‬نبی‬
‫اور صحابہ کرام کے پاکدامن اور عزت ) سبق ‪ 2‬نمبر ‪ 708‬صفحہ ‪ " 465‬اور اتا نے ان غالم لڑکیوں‬
‫کو اس وقت تک نہ جب وہ انہیں خریدنا چاہتا تھا‪ -‬وہ مکہ میں فروخت ہوتی تھیں" بخاری جلد ‪ 8‬کتاب‬
‫‪ ( 74‬اجازت مانگنے کی کتاب )سبق ‪ 2‬نمبر ‪ 246‬صفحہ ‪162‬‬
‫اسیروں اور غالموں سے مباشرت‬

‫" کیا کوئی ایک غالم لڑکی سے یہ جانے بغیر کہ وہ حاملہ ہے یا نہیں سفر کر سکتا ہے ؟الحسن نے‬
‫اپنے آقا کے بوسر کنار یا ہم آغوش میں کوئی نقصان نہیں پایا‪ -‬ابن عمر نے کہا اگر ایک غالم لڑکی جو‬
‫جنسی تعلقات کے لیے مناسب ہو اگر بطور تحفہ دی جاۓ یا بیچی یا آزاد کی جاۓ – اس کا آقا اس کے‬
‫ساتھ ماہواری سے پہلے ہم بستری نہ کرے – اور عدم حاملیت کا یقین کر لے – اور ایک کنواری کے‬
‫لیے ایسی ضرورت نہیں ہے – اتا نے کہا کسی حاملہ غالم لڑکی سے مباشرت کے بغیر ہم آغوش ہونے‬
‫میں کوئی نقصان نہیں‪-‬ہللا نے کہا اپنی بیویوں کے سوا اور ان کی جائداد ( قیدی خواتین ) ہیں – (‬
‫کیونکہ اس معاملے میں ان کو الزام نہیں دیا جاتا"حاشیہ کہتا ہے (‪ )1‬حاملہ کا مطلب ہے کہ کسی‬
‫دوسرے مرد سے نہ کہ موجودہ آقا سے " بخاری جلد ‪ 3‬کتاب ‪ ( 34‬خریدوفروخت کی کتاب ) سبق ‪113‬‬
‫نمبر ‪ 436‬صفحہ ‪ ( 240 – 239‬اسی طرح جیسے اتا نے کہا تھا)"ابو سعدالخدری کا بیان ہے کہ جب وہ‬
‫ہللا کے رسول کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا‪ -‬تو اس نے کہا " اوہو ہللا کے رسول!ہم خواتین کو بطور اپنا مال‬
‫غنیمت بانٹتے ہیں‪ -‬اور ہم انکی قیمتوں میندلچسپی لیتے ہیں – تمھاری اس کے بارے میں کیا راۓ ہے؟‬
‫یعنی جنسی فعل کے بارے – نبی نے کہا ‪ ،‬کیا تم واقعی ایسا کرتے ہو ؟ تمھارے لیے یہ بہتر ہے کہ تم‬
‫ایسا نہ کرو ‪ ،‬کوئی بھی جان نہیں جسے ہللا نے واقع ہونے کے لیے مقرر کیا ہے بلکہ وہ یقینا وجود‬
‫میں آۓ گی‪"-‬بخاری جلد ‪ 3‬کتاب ‪ ( 34‬خریدوفروخت یی کتاب) سبق ‪ ، 111‬نمبر ‪ 432‬صفحہ ‪" 237‬‬
‫ابن محیرز نے بیان کیا میں مسجد مینداخل ہوا اور ابو سعدالخدری کو دیکھا اور اے کے ساتھ بیٹھ گیا‬
‫اور اس سے العزل ( جنسی فعل ) کے بارے پوچھا – ابوسعد نے کہا ہم نبی اے ساتھ بنو المستعلیق کے‬
‫ئزوہ پر گۓ اور ہم نے ‪،‬رب غالموں میں سے کئی قیدی بنا لیے اور ہم نے عورتوں کی خواہش کی –‬
‫اور ہم پر انوار پن مشکل ہو گیا‪ -‬اور ہم نے ان سے جنسی فعل کرنا چاہا – پس جب ہم نے جنسی فعل‬
‫کرنے کا ارادہ کیا تو ہم نے کہا ‪ ،‬ہم ہللا کے رسول سے پوچھنے گۓ کیسے جنسی فعل کرسکتے ہیں‬
‫– جو ہمارے درمیان موجود ہے؟ ہم نے اس سے اس بارے پوچھا اور اس نے کہا تمھارے لیے بہتر ہے‬
‫ایسا نہ کرو کیونکہ کوئی جان قیامت کے دن تک قائم رہتی ہے جیسے اسکے بارے پہلے سے نبی لکھا‬
‫ہے وہ قائم رہے گی" بخاری جلد ‪ 5‬کتاب ‪ ( 59‬فوجی مہمات کی کتاب ) سبق ‪ 31‬نمبر ‪ 459‬صفحہ ‪317‬‬
‫یہی کچھ بخاری جلد ‪ 8‬کتاب ‪ ( 77‬القدر کی کتاب ‪ 9‬سبق ‪ 3‬نمبر ‪ 600‬صفحہ ‪ 391‬بھی کہتی ہے‬
‫دوسرے الفاظ میں ‪ ،‬کیا ہو گا‪ -‬پس غیر فطری حصہ ترک نہ کرو – محمد نے کبھی غالموں یا قیدیوں‬
‫کو جنسی طور پر پریشان نہ کیا‪ -‬جس عورت کو اپنے قبضہ میں رکھتے تھے –‬

‫عائشہ اور زینب بنت جیش‬

‫ہشام کے باپ سے روایت ہے نبی کے مدینہ روانہ ہونے سے تین سال پہلے خدیجہ مر گئی‪ -‬وہ وہاں دو‬
‫یا زیادہ سال تک ٹھرا رہا‪ -‬اور پھر اس نے عائشہ سے شادی کر لی‪ -‬جب وہ صرف چھ سال کی لڑکی‬
‫تھی‪ -‬اور اس شادی کو پکا کیا جب وہ (عائشہ ) نو سال کی ہو ئی" بخاری جلد ‪ 5‬کتاب ‪ ( 58‬انصار کی‬
‫عزت ) سبق ‪ 43‬نمبر ‪ 236‬صفحہ ‪ 153‬جلد ‪ 5‬کتاب ‪ ( 58‬انصار کی عوت ) سبق ‪ 43‬نمبر ‪ 234‬صفحہ‬
‫‪ 152‬زینب بنت جیش کی شادی محمد کے لے پالک بیٹے سے ہوئی – جب تک محمد نے سورۃ نہ بولی‬
‫‪ -‬کہ اسکے بیٹے کو طالق دے دے اور محمد سے شادی کر لے – زینب نبی کی دوسری بیویوں کے‬
‫سامنے شیخی مارا کرتی تھی اور کہا کرتی تھی ہللا نے ( محمد سے ) میری شادی آسمان پر کی ہے "‬
‫بخاری جلد ‪ 9‬کتاب ‪ ( 93‬ایک خط کو ماننے والے ) سبق ‪ 517 22‬صفحہ ‪ 382‬کتاب ‪( 93‬ایک خدا کو‬
‫ماننے والے ) سبق ‪ 22‬نمبر ‪ 516518‬صفحہ ‪ – 383 – 381‬دوسرے الفاظ میں ‪ ،‬ابدی بے تخلیق‬
‫آسمانی قرآن نے زینب کی شادی کا ذکر کیا ہے –‬
‫اسالم اور خواتین‬

‫" تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو اونٹ کی طرح کیسے مارتا ہے – اور پھر وہ ( آپ کے ساتھ ) سونے‬
‫کے لیے قبول کرسکتی ہے ؟ اور ہشام نے کہا جیسے وہ اپنے اونٹ کو مارتا ہے " بخاری جلد ‪ 8‬کتاب‬
‫‪ ( 73‬اچھے رویوں کی کتاب ) سبق ‪ 43‬نمبر ‪ 68‬صفحہ ‪ " 42‬ابوہریرہ کا بیان ہے ہللا کے رسول نے‬
‫کہا ‪ ،‬عورتوں سے اچھا سلوک کرو ‪ ،‬کیونکہ ایک عورت کو پسلی سے تحلیق کیا گیا ہے اور پسلی کے‬
‫انتہائی مڑے ہوۓ اوپر والے حصے سے ‪ ،‬اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو تو یہ ٹوٹ جائگی – لیکن اگر‬
‫اسے ویسے کا ویسا رہنے دیا جاۓ تو یہ چیمدہ رہے گی‪ -‬پس عورتوں سے اچھا سلوک کرو" بخاری‬
‫جلد ‪ 4‬کتاب ‪ ( 54‬تخلیق کی ابتداء کی کتاب ) سبق ‪ 7‬نمبر ‪ 466‬صفحہ ‪– 306‬‬

‫خواتین اسالمی قانون کی نظر میں‬

‫" ابوسعد الخدری سےروایت ہے نبی نے کہا کیا عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے آدھی نہیں ؟‬
‫عورتوں نے کہا ‪ ،‬ہاں ‪ ،‬اس نے کہا ‪ ،‬یہ عورتوں کے ذہن کی کمزوری کی وجہ سے ہے "بخاری جلد ‪3‬‬
‫کتاب ‪ ( 48‬گواہیوں کی کتاب ) سبق ‪ 12‬نمبر ‪ 826‬صفحہ ‪ " 502‬محمد نے کہا ‪ ،‬ایسیقوم کامیاب نہیں ہو‬
‫گی‪ -‬جن کی حکران عورت ہو گی‪ " -‬بخاری جلد ‪ 9‬کتاب ‪ ( 88‬دکھوں کی کتاب ) سبق ‪ 18‬نمبر ‪219‬‬
‫صفحہ ‪171‬‬

‫عارضی شادی ( موتا )‬

‫علی بن ابی طالب سےف روایت ہے خیبر کے دن ہللا کے رسول نے کہا متا کا منع کردیا ( عارضی‬
‫شادی کا ‪ 9‬اور گھدوں کا گوشت کھانے کا بھی " بخاری جلد ‪ 5‬کتاب ‪ ( 59‬فوجی مہمات کیی کتاب )‬
‫سبق ‪ 37‬نمبر ‪ 527‬صفحہ ‪ – 372‬بخاری جلد ‪ 7‬کتاب ‪ ( 62‬نکاح ) سبق ‪ 32‬نمبر ‪ ، 52 ، 50‬صفحہ ‪37‬‬
‫‪ 36 ،‬بھی یہی بیان کرتا ہے اکثر لیکن سارے سنی مسلم عارضی سادیاں نہیں کرتے ‪ ،‬لیکن شعیہ‬
‫مسلمان ایسا کرنے میں آزاد ہیں –‬

‫نسلی ( خاندانی ) تعلقات‬

‫" انس سےروایت ہے نبی نے کہا اپنے سربراہ کی بات غور سےسنو اور فرمانبرداری کرو حتی کہ‬
‫ایک ایتھوپین ہی کیوں نہ ہو – جس کا سر کشمش کی طرح ہے – تمھارا سردار بنایا گیا ہے – " بخاری‬
‫جلد ‪ 1‬کتاب ‪ ( 11‬نماز کے لیے بالوہ ) سبق ‪ 54‬نمبر ‪ 662‬صفحہ ‪ ( 375‬ابن ماجہ جلد ‪ 4‬کتاب ‪( 24‬‬
‫جہاد کی کتاب ‪ 9‬سبق ‪ 39‬نمبر ‪ 2860‬صفحہ ‪ ) 196‬بخاری جلد ‪ 1‬کتاب ‪ ( 11‬نماز کے لیے بالوہ) سبق‬
‫‪ 55‬نمبر ‪ 664‬صفحہ ‪ 376‬بھی یہی کہتا ہے – جیسے پہلے ذکر کیہ گیا ہے محمد کے پاس بھی غالم‬
‫تھے ‪ ،‬جو کم از کم ایک حبشی غالم کی خواہش کرتا تھا ( بخاری جلد ‪ 6‬کتاب ‪ 60‬سبق ‪ 316‬نمبر ‪435‬‬
‫صفحہ ‪ 407‬جلد ‪ 9‬کتاب ‪ ( 91‬با اعتماد شخص سے دی گئی معلومات کی کتاب سبق ‪ 3‬نمبر ‪ 368‬صفحہ‬
‫‪ ) 275‬محمد نے اک دوسرے غالم کو آزاد کرنے کے لیے دو غالم بیچ دیے جو مسلمان ہو چکا تھا –‬
‫ابن ماجہ جلد ‪ 4‬کتاب ‪ ( 24‬جہاد کی کتاب ) سبق ‪ 41‬نمبر ‪ 2869‬صفحہ ‪– 202‬‬
‫‪On line Bukhari hadiths are at‬‬
‫‪http ://ewis.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadiths sunnah / bukhari‬‬
‫‪and www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadiths sunnah/‬‬

‫مسیحوں کے لیے تبصرہ‬

‫جبکہ تم بڑے مبارک محسوس کر سکتے ہو – تم ایسی چیزونپر ایمان رکھتے ہو اون نہ ہی عمل کرتے‬
‫ہو ‪ ،‬تکبر نہ کرو – اگر خدا کا فضل نہ ہوتا تو تم بھی اس قسم کے پھندے میں پھنس سکتے تھے – یہاں‬
‫تم نے سوچا – کہ تمھیں خدا کو خوش کرنے کے لیے یہ چیزیں کرن پڑیں – سنی مسلمان دوستو ہو‬
‫سکتا ہے کہ تم اپنی کتابوں کے بارے زیادہ با خبر نہیں اور ہو سکتا ہے تم ان چیزوں کے بارے نہ‬
‫جانتے ہو – ان پر یہ ظاہر کرو اور ان سے پوچھو کیا یا حقیقتا یہی ہے جو آپ جانتے ہیں جس میں تم‬
‫ملوث ہو – خدا چاہتا ہے کہ ہم اس سے پیار کریں – وہ ہمارے دلوۂ اورذہنوں کو چاہتا ہے – اس کے‬
‫ساتھ ساتھ ہمارے رویوں اور اعمال کو بھی چاہتا ہے – وہ نہیں چاہتا کہ ہم مکھیوں کے نا خالص آلومدہ‬
‫عالجوں پر یقین رکھیں یا قیدی اور غالم لڑکیوں کے ساتھ آلودہ کاموں پر – خدا چاہتا ہے کہ ہم اسکے‬
‫بائبل سے جو اس نے سکھایا ‪،‬مل کریں اور یسوع پر جو ایک نبی سے بہت زیادہ کچھ ہے – بلکہ‬
‫یسعیاہ نے اسے عمانوائل کہا ہے ( خدا ہمارے ساتھ ہے )‬
‫صحیح مسلم احادیث‬
‫" پس تم نے اپنی روایت سے خدا کا کالم باطل کردیا‪ -‬اے ریاکارو ! یسعیاہ نے تمھارے حق میں کیا‬
‫خوب نبوت کی‪-‬‬
‫یہ امت زبان سے تو میری عزت کرتی ہے مگر ان کا دل مجھ سے دور ہے ‪ ،‬اور یہ بے فائدہ میری‬
‫پرستش کرتے ہیں ‪ ،‬کیونکہ انسانی احکام کی تعلیم دیتے ہیں"‬
‫( یسوع متی ‪ 15‬باب ‪ 6‬سے ‪ 8‬آیت میں کہہ رہا ہپ)‬
‫سنی مسلمانوں کے لیے قرآن کے بعد اہم ترین اور با اختیار ( مستند ) مذہبی تحریرات‪ ،‬احادیث کے چھ‬
‫بڑے مجموعے ہیں – یعنی ان میں محمد کے قول و فعل درج ہیں‪-‬‬
‫ان سے شریعہ یا مسلم شریعت کی بنیاد قائم ہوتی ہے ‪ ،‬جن میں سے بہت زیادہ کی آج اسالمی ممالک‬
‫میں قائم کرنے کی ضرورت ہے – بخاری‬
‫کے بعد صحیح مسلم دوسرا اہم مستند مجموعہ ہے یہ امام مسلم کی لکھی گئی‪ 7190 -‬احادیث کا‬
‫مجموعہ ہے جو ‪ 875‬ء میں فوت ہو گیا یہاں کچھ دلچسپ حصے درج کیے گۓ ہیں‪-‬‬

‫احادیث کی اہمیت‬
‫حدیث کا یہ حصہ واضح طور پر حقیقت کا مظہر ہے کہ قرآن کی درست سمجھ بوجھ کے لیے ‪ ،‬حدیث‬
‫ایک نا گریز چابی ( کنجی ) ہے ‪ ،‬کیونکہ بطور وحی کے خدمتگار ‪ ،‬نبی پاک موزوں ترین ہیں‪-‬اور اس‬
‫لیے وہ قرآن پاک کے پوشیدہ معنی کی تشریح کرنے کے لیے اور تفسیر کرنے کے لیے آسمانی مختار‬
‫ہیں‪-‬‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 1‬فٹ نوٹ ‪ 225‬صفحہ نمبر ‪،72‬‬

‫قرآن کی گمشدہ سورۃ‬


‫ابو حرب بن ابواالود سے اپنے باپ کے اختیار پر روایت ہے کہ ابو موسی االشعاری نے کہا " ہم ایک‬
‫سورۃ کی تالوت کیا کرتے تھے جو لمبائی اور برابری میں سورۃ برآت سے مشابہت رکھتی تھی ‪ ،‬تاہم‬
‫میں اس کے سوا کہ مجھے یہ یاد ہے ‪ ،‬بھول چکا ہوں " اگر آدمی کے لیے مال و دولت سے بھری دو‬
‫وادیاں ہوں تو وہ تیسری کے لیے خواہش کرے گا‪ -‬اور کوئی چیز بھی آدمی کے پیٹ کو بھر نہیں‬
‫سورۃ ایسی تالوت کیا ‪Musabbihat‬سکتی سواۓ خاک ( مٹی) کے ‪ ،‬ہم ایک کی سورتوں میں سے‬
‫کرتے تھے جو‬
‫ایک سے مشابہت رکھتی تھی اور میں اسکو بھول گیا ہوں لیکن مجھے صرف یہ یاد ہے" اے ایمان‬
‫والو! تم وہ کہتے کیوں ہو جس پر ع‪،‬مل نہیں کرتے اور وہ تمھارے گلوں میں ( تمھارے خالف)بطور‬
‫گواہی درج ہے اور قیامت کے دن تم سے اس بارے پوچھ گچھ ہو گی"‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 5‬نمبر ‪ 2286‬صفحہ نمبر ‪ 500 ، 501‬غور کرو کہ اس سے کچھ زیادہ تھا‬
‫لیکن باقی سورۃ بھول گئی ہے‪-‬‬

‫محمد کی عبادت‬
‫صحیح مسلم میں کچھ ذکر نہیں کہ محمد کی پرستش کی جاۓ لیکن ان کے پاس محمد کی بہت اعلی‬
‫تجویز تھی ‪ ،‬ایک حعلی حدیث نے حتی کہ دعوی کیا تھا کہ محمد کی ہمدردی (ترس و رحم) کی‬
‫تحریک کی ایک اچھی خوشبو تھی‪ -‬لیکن امام مسلم اور دوسرے حمع کرنیوالوں نے اسکے باوجود اس‬
‫حدیث کو رد کردیا ‪ ،‬میندرجہ ذیل تمام احادیث صحیح مسلم میں قبول کی گئیں‪-‬‬

‫محمد کا مخصوص بدن‬


‫اس کے بدن میں خاص ثھنڈک یا خوشبو تھی ‪ ،‬جیسے خوشبو کے بیگ میں سے خوشبو آتی ہے –‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 4‬بک ‪ 28‬نمبر ‪ 5758‬صفحہ ‪ 1247‬کے مطابق ‪ ،‬اطبری والیم ‪ 6‬صفحہ ‪ 80‬میں بھی‬
‫اسکی خوشبو کا ذکر ہے – صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 28‬نمبر ‪ 5770 ، 5777‬صفحہ ‪ 1249‬کے مطابق‬
‫محمد بہت خوبصورت انسان تھا انہوں نے دیکھا تھا‬

‫محمد کے بالوں کا مجموعہ‬


‫جب محمد بالوں کو کٹواتا‪ ،‬تو صحابہ کرام کی خواہش ہوتی کہ ہربال کو پکڑ کر محفوظ کر لیا جاۓ –‬
‫سخاوت سے اسے لوگوں میں تقسیم کرتا تھا – صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 7‬نمبر ‪ 2992 – 2991‬صفحہ‬
‫نمبر ‪565 – 657‬‬

‫محمد کا پسینہ اکھٹا کرنا‬


‫انس بن مالک سے روایت ہے کہ اسکی ماں ام سلیم محمد کا پسینہ جمع کرتی اور خوشبو دار ‪ ،‬پرفیوم‬
‫بنانے کے لیے بوتل میں رکھتی ( صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 28‬نمبر ‪ 5761‬صفحہ ‪ ، 1247‬اگلی حدیث‬
‫‪ 5762‬نے کہا کہ محمد نے پوچھا کہ وہ کیا کر رہی ہے جب اس نے وضاحت کی تو اس نے کہا تم نے‬
‫ٹھیک کیا ہے – اگلی حدیث ‪ 5763‬نے کہا ام سلیم آپکے نیچے ایک کپڑا رکھتی کہ آپ اس پر اونگھ‬
‫سکیں پسینہ کپڑے پر اکھٹا کرنے کے لیے‪-‬‬

‫محمد کا اعلی درجہ‬


‫قیامت کے دن میں انسانیت کا پیشوا ہونگا‪ -‬لوگ ہللا کے حضور کسی کو شفاعت کرنیوالہ اپنے لیے‬
‫ڈھونڈیں گے – آدم ‪ ،‬نوح ‪ ،‬ابراہام‪ ،‬موسی اور یسوع کو ان کی غلقیوں کی وجہ سے رد کر دیا جائیگا‪-‬‬
‫یسوع ان کو تجویز دے گا کہ وہ محمد کی طرف پھریں اور پھر خدا کو پکارے گا‪ -‬صحیح مسلم والیم ‪1‬‬
‫کتاب ‪ 1‬نمبر ‪ 378‬صفحہ ‪ ، 129 – 132‬والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬نمبر ‪ 381‬صفحہ ‪ 133‬بھی دیکھیں‪ -‬محمد نے‬
‫کہا کہ شیطان اسکیشکل اختیار نہیں کر سکتا – پس محمد کے خواب ہمیشہ اسکے اپنے ہوتے ہیں‪ -‬والیم‬
‫‪ 4‬کتاب ‪ 27‬نمبر ‪ 5635 – 5639‬صفحہ ‪ 1226 – 1225‬بخاری والیم ‪ 8‬کتاب ‪ 73‬نمبر ‪ 217‬صفحہ ‪140‬‬
‫– ‪ 139‬بھی دیکھیں‬

‫" لیکن ہللا ایک دھوکہ دینے والی شکل میں آ سکتا ہے "‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 1‬نمبر ‪ 349‬صفحہ ‪ 115‬پھر ہللا اپنی شکل کی بجاۓ کسی دوسرے کی شکل میں ان‬
‫کس پاس آئیگا‪ -‬وہ پہچان لیں گے‪ -‬اور کہے گا‪ -‬میں تیرا خداوند ہوں وہ کہیں گے ‪ :‬ہم ہللا سے اس‬
‫(شیطان ) سے پناہ لیتے ہیں‪ -‬بخاری والیم ‪ 8‬کتاب ‪ 76‬نمبر ‪ 577‬صفحہ ‪ ، 375‬بخاری والیم ‪ 9‬کتاب ‪93‬‬
‫نمبر ‪ 532‬صفحہ ‪ 396 – 395‬بھی دیکھیں‬

‫مسلمان اپنا اعلی درجہ رکھتے ہیں‪-‬‬


‫یہاں کہیں اسالم ہے وہاں شیطان کی کوئی رسائی نہیں کہ وہ سرایت کر سکے اور اپنا اثر دکھا سکے‬
‫اس کو اس جگہ سے دوڑنا پڑتا ہے – صحیح مسلم کا عبدالحمید صدیقی نے ترجمہ کیا ہے حلد ‪، 1‬‬
‫کتاب ‪ 4‬صفحہ نمبر ‪ 210‬فٹ نوٹ ‪603‬‬

‫موسی اور لڑتا ہوا فرشتہ‬

‫ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ موت کا فرشتہ موسی کے پاس بھیجا گیا کہ اپنے مالک کا پیغام دے ‪ ،‬جب‬
‫وہ آیا تو موسی نے اسے مکہ مارا اور اس ( فرشتہ کی آنکھ پر چوٹ لگی ‪ ،‬وہ موت کا فرشتہ واپس چال‬
‫گیا اور کہا کہ آپ نے مجھے ایک ایسے خادم کی طرف بھیجا ہے جو مرنا نہیں چاہتا – ہللا نے اسکی‬
‫آنکھ بحال کردی – صحیح مسلم جلد ‪ ، 4‬کتاب ‪ ،29‬نمبر ‪ 5851‬صفحہ ‪ – 1264‬صحیح مسلم والیم ‪4‬‬
‫کتاب ‪ 28‬نمبر ‪ 5852‬صفحہ ‪ ، 1265‬اگرچہ کئی طریقوں سے عام تھا – کئی طریقوں سے وہ قدرے‬
‫احمق بھی تھا – کہ ہللا نے موسی کے کپڑے لے لیے ‪ ،‬پس اسکو ان کے پیچھے دوڑنا پڑا تھا‪ -‬اس سے‬
‫لوگوں پر ثابت کونا تھا کہ موسی ایک عام مرد ‪ /‬نر تھا – موسی کے بغیر قصدا بدتمیزی ‪ /‬بدلحاظی‪/‬‬
‫بے غیرتی‪ /‬بے حیائی‪/‬بے شرمی ہے – صحیح مسلم والیم ‪، 1‬کتاب ‪ 3‬نمبر ‪ 669‬صفحہ ‪193‬‬

‫غیر مسلموں سے شریعتی خوش خلقی‬

‫صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 24‬نمبر ‪ 5390 ، 5389‬صفحہ ‪ 1185‬کہتی ہے ابوہریرہ سے رپورٹ ہے کہ‬
‫ہللا کے رسول کہتے ہیں کہ یہودیوں اور مسیحوں کو ان کے سالم کرنے سے پہلے سالم نہ کرو اور‬
‫جب تم ان میں سے کسی کو ملو تو سڑک پر جاتے ہوۓ ان کو مجبور کریں کہ وہ تنگ راستے سے‬
‫گزریں‪-‬‬
‫یہ بہت بڑی گستاخی ہو سکتی ہے ‪ ،‬اسی صفحہ پر فٹ نوٹ اسکی وجہ بیان کرتا ہے – اسکے پیچھے‬
‫چیال یہ نہیں کہ ان کو اذیت دی جاۓ یا ان کو غیر ضروری مصیبت میں رکھا جاۓ‪-‬‬

‫بلکہ ان کو مسلمان مسافروں کی بھیڑ سے محفوظ راستہ فراہم کرنا ہےتاہم‪ ،‬یہ ذہن میں‬
‫رکھنا چاہیے کہ یہ حکم اس بات کی داللت نہیں کہ یہودیوں اور مسیحوں کو گلیاں اور‬
‫سڑکیں تعمیر کرنے کے لیے مجبور کیو جائے بلکہ وہ گھروں کی دیواروں کے ساتھ‬
‫ساتھ ایک طرف ہو کر یا تنگ راستوں سے گزریں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں مسلمانوں‬
‫کے ہجوم سے بچ کر چلنا چاہیے ایسا نہ ہو کہ کوئی ان کو نقصان پہنچائے۔‬
‫قرآن کی متروک آیات‬
‫انس نے کہا ہللا قادر مطلق خدا نے ایک آیت "بیرمادنہ" میں مرنے والوں کے اعزاز میں‬
‫ظاہر کی اور ہم نے اس کی تالوت کی جب تک وہ متروک نہ ہو گئی۔ وہ آیت اس طرح کی‬
‫تھی۔ "اسکو اپنے لوگوں تک وقت پر پہنچا دے کہ ہم اپنے خداوند سے ملے ہیں۔ اور وہ ہم‬
‫سے خوش ہے اور ہم اس سے راضی ہیں۔ صحیح مسلم والیم‪ 1‬کتاب‪4‬عدد ‪ 1433‬صفحہ‬
‫‪ 329-330‬صفحہ ‪ 330‬پر فٹ نوٹ کہتا ہے" یہ ایک خاص پس منظر میں ظاہر ہوئی ہے‬
‫اور یہ کئی دوسری آیات کا بد ہوئی جن کا مطلب ایک ہی تھا۔ لیہکن وسیع نتائج کے لیے یہ‬
‫ایک اہم حدیث ہے کیونکہ یہ قدرے قرآن کی ابھی تک قائم آیات کو ظاہر کرتی ہے۔ لیکن‬
‫یہ اطالق کے قابل نہیں کیونکہ وہ متروک ہیں۔ آیت حقیقتا ً بدل گئی ہے۔ پس اگر آسمانی‬
‫تختی پت اصل قرآن ہے( سورۃ ‪ )22-20 :85‬تو کیا اسکو اصل الفاظ میں یا نئے الفاظ میں‬
‫ہونا چاہیے؟ اگر یہ نئے الفاظ میں ہے تو پھر اصل الفاظ آسمانی تختی کا حضصہ نہیں ہیں۔‬
‫پس زمین پر قرآن کے کئی حصوں کو آسمانی تختی کے قرآن کا حصہ خیال کرنا جھوٹا‬
‫خیال ہے۔ صحیح مسلم کے القابات کے مطابق کچھ احادیث متروک ہیں۔ صحیح مسلم والیم‪1‬‬
‫کتاب ‪ 3‬عدد ‪ 682‬صفحہ ‪197-195‬۔‬
‫اسالم میں نقاب‪ /‬برقعہ اور خواتین‬
‫اسالم میں خواتین کے بارے کیا کہا جاتا ہے مزید وضاحت سے بحث ہو گی "حقیقت میں‬
‫اسالم عورتوں کے بارے میں کیا کہتا ہے" کتاب میں یہ ہے‪ ،‬اگرچہ یہاں چند مختصر‬
‫نکات درج ہیں۔‬
‫تمام مسلمان عورتوں کے لیے نقاب ضروری ہے صحیح مسلم والیم ‪2‬کتاب ‪7‬عدد ‪2789‬‬
‫صفحہ ‪607-606‬۔‬
‫غالم عورتوں کے لیے نقب ‪ /‬برقعہ الزمی نہیں ہے صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 8‬عدد‬
‫‪ 3325-3328‬صفحہ ‪722-721‬۔‬
‫جب محمد نے صفیہ کو لیا تو دوسرے مسلمان انتظار میں تھے کہ محمد اسکو نقاب میں‬
‫دیکھے گا اگر وہ اس کی باقاعدہ بیوی بنے گی ۔بمقابلہ آیا کہ وہ غیر منکوحہ بیوی یا جنسی‬
‫غالم ہے اس نے اسے(صفیہ) کو نقاب دیا۔ اسے اپنی باقاعدہ بیوی بنا لیا۔ بخاری والیم ‪،4‬‬
‫کتاب ‪ 52‬سبق ‪ 74‬عدد ‪ 143‬صفحہ ‪92‬۔‬

‫محمد نے خود ارادتا ً ایک دفعہ عائشہ کی چھاتی پر مارا جس سے اسے درد ہوئی۔ صحیح‬
‫مسلم والیم‪ 2‬کتاب ‪ 4‬عدد ‪ 2127‬صفحہ ‪462‬۔ پیدائش کا کنٹرول نہیں صحیح مسلم والیم ‪1‬‬
‫فٹ نوٹ ‪ 208‬صفحہ ‪66‬۔‬
‫غالم خواتین سے جنسی تعلقات ٹھیک ہیں صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 8‬عدد ‪3374-3371‬‬
‫صفحہ ‪733-732‬۔‬
‫جہنم میں زیادہ ہجوم عورتوں کا تھا صحیح مسلم والیم ‪1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 143‬صفحہ ‪48-47‬۔‬
‫غالم عورتوں کو ننگا کرنا ‪ /‬لباس اُتارنا ٹھیک ہےصحیح مسلم والیم ‪3‬کتاب ‪ 17‬عدد‬
‫‪ 4345‬صفحہ ‪953‬۔‬
‫کوئی پیدائش کنٹرول نہیں ہے (بمطابق مترجم) صحیح مسلم والیم ‪ 1‬فٹ نوٹ ‪ 208‬صفحہ‬
‫‪66‬۔‬
‫مسلمان غیر مسلم عورت کو پکڑتے ہوئے‪،‬غالم عورت کی سابقہ شادی ترک کر سکتا ہے‬
‫(اسکی رضا مندی کے بغیر) صحیح مسلم والیم‪ 2‬کتاب ‪ 8‬عدد ‪ 3432‬صفحہ ‪743‬۔‬
‫مسلمان اور جنگ‬
‫صحیح مسلم عورتوں کے بارے میں کیا کہتی ہے مزید تفصیل سے "کیا اسالم پر امن ہے‬
‫یا جنگجو ہے؟" میں بحث ہو گی۔ یہاں چند مختصر نکات درج ہیں۔‬
‫عبدہللا بن عمر کے اختیار سے بیان کیا گیا ہے کہ ہللا کء رسول نے کہا میں نے لوگوں‬
‫کے خالف جنگ کر کا حکم دیا یہاں تک کہ وہ کلمہ الالہ ہللا مضمد رسول ہللا کی گواہی نہ‬
‫دیں۔ اور نمازیں نہ قائم کریں اور زکواۃ نہ دیں۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب‪ 1‬عدد ‪ 33‬صفحہ‬
‫‪ -17‬والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 32‬صفحہ ‪ 17‬بھی دیکھیں۔‬
‫محمد نے نہتے قبیلے پر تڑکے ‪ /‬صبح سویرے حمہ کیا صحیح مسلم والیم ‪1‬کتاب ‪ 4‬عدد‬
‫‪ 745‬صفحہ ‪209‬۔‬
‫اگر ایک مسلم مر جاتا ہے اور وہ ہللا کی راہ (جہاد) میں نہیں مرتا تو وہ ایک ریا کار کی‬
‫طرح مرتا ہے صحیح مسلم والم ‪ 3‬کتاب ‪ 19‬عدد ‪ 4696‬صفحہ‪1057‬۔‬
‫محمد نے شام کے مسیحیوں اور روم کے عرب مسیحیوں کے خالف فوجی دھمکی دینا‬
‫چاہی۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 35‬عدد ‪ 6670‬صفحہ ‪ 1445‬۔‬
‫ابن شہاب کو ڈانٹ پڑی کیونکہ وہ جنگ پر نہ گیا تھا۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 35‬عدد‬
‫‪ 6670‬صفحہ ‪1447-1445‬۔‬
‫مال غنیمت ‪ /‬لوٹ کا مال‬
‫تمام مال غنیمت کا پانچواں حصہ محمد کے خزانے میں جات تھا۔ صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب‬
‫‪ 5‬عدد ‪ ،2348-2347‬والیم ‪ 2‬فٹ نوٹ ‪ 1463‬صفحہ ‪519‬۔‬
‫محمد نے بت پرستوں کو جنگ ختم کرنے اور مسلمان بننے کے لیے تحفے دیے۔ صحیح‬
‫مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 5‬عدد ‪ 2309-2300‬صفحہ ‪ ،507-504‬والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 5‬عدد ‪2313‬‬
‫صفحہ ‪510‬۔‬
‫محمد کا چہرہ سرخ ہو گیا جب کسی نے کہا کہ بت پرستوں کو تحفے دینا ہللا کی مرضی‬
‫کے خالف ہے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 5‬عدد ‪ 2325‬صفحہ ‪509‬۔‬
‫مسلم جادو‬
‫حسین بن عبدالرحمان کو ایک بچھو نے ڈس لیا اور اس نے جودو کروایا‪ ،‬اس نے یہ ایک‬
‫حدیث کی بنیاد پر کیا " جادو بری نظر کے اثر یا بچھو کے ڈنگ کے سوا بے اثر ہے"۔‬
‫صحیھ مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 625‬صفحہ ‪144‬۔ بری نظر کا اثر ایک حقیقت۔ صحیح‬
‫مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 24‬عدد ‪ 5426‬صفحہ ‪ 1192‬الطبری والیم ‪ 39‬صفحہ ‪ 134‬بھی دیکھیں۔‬
‫محمد نے انصار لوگوں کو بچھو کے ڈنگ کا زہر دور کرنے کے لیے ایک چھو منتر دیا۔‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 24‬عدد ‪ 5444-5442‬صفحہ ‪ 1196-1192‬محمد نے عائشہ کو‬
‫بری نظر کا عالج کرنے کے لیے ایک چھو منتر دیا۔ صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 24‬عدد‬
‫‪ 5450 ،5445-5447‬صفحہ ‪1196‬۔‬
‫اسالم میں ضابطہ پرستی (شریعت)‬
‫تمہیں اپنے جوتے ایک خاص طریقے سے اتارنا چاہیے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 22‬عدد‬
‫‪ 5231‬صفحہ ‪1154‬۔‬
‫کھڑے ہو کر پانی نہ پیو جہاں تک کہ آب زم زم ہو۔ صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 21‬عدد‬
‫‪ 5027 ،5014‬صفحہ ‪1118-1116‬۔‬
‫محمد نے سکھایا کہ پینے کے سوران تین بار سانس لینا صحت کے لیے اچھا اور توانا ہے۔‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 21‬عدد ‪ 5031-5029‬صفحہ ‪1118‬۔‬
‫کھانے کے بعد اس وقت تک ہاتھ نہ دھوئیں جب تک کہ آپ اپنی انگلیاں خود یا کسی کو‬
‫چاٹنے نہ دیں۔ صحیھ مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 21‬عدد ‪ 5042 ،5037‬صفحہ ‪، 1120-1119‬‬
‫ابوداود والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 20‬عدد ‪ 3838‬صفحہ ‪1081‬۔‬
‫کتنی اور کتنی لمبی نمازیں ہوں بہت دالئل ہیں۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 4‬عدد ‪،1166‬‬
‫‪ 1184‬صفحہ ‪286-284‬۔‬
‫بائیں جانب تھوکیں نہ کہ دائیں جانب۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 41‬عدد ‪ 7149‬صفحہ‬
‫‪1546‬۔‬
‫سوراخ‬
‫ایک نوجوان لڑکا جو کسی عورت کے ساتھ دلچسپی لیتا ہے۔ جو اسکے خاندان سے نہیں‬
‫وہ اس عورت کا دودھ پی سکتا ہے اور اسکے گرد پابندیاں لگا سکتا ہے۔ صحیح مسلم والیم‬
‫‪ 2‬کتاب ‪ 8‬عدد ‪ 3427-3424‬صفحہ ‪1546‬۔شریعہ بن مانی نے کہاکہ میں عائشہ کے پاس‬
‫جرابوں کی صفائی کے متعلق دریافت کرنے کے لیے آیا‬
‫تو اس نے کہا تم علی سے بہتر پوچھ سکتے ہو۔ جو ابو طالب کے بیٹے ہیں۔ کیونکہ وہ ہللا‬
‫کے رسول کے ساتھ سفر کیا کرتا تھا۔ ہم نے اس سے پوچھا اور اس نے کہا کہ ہللا کے‬
‫رسول نے شرط لگائی کہ تین دن اور رات سفر کے لیے اور ایک دن اور رات پابند‬
‫سکونت ہو۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 3‬عدد ‪ 537‬صفحہ ‪ 165‬پھر بھی صحیح مسلم والیم‬
‫دعوی کرتا ہے کہ اسالم کسی چیز میں سخت قوانین عائد‬
‫ٰ‬ ‫‪ 1‬فٹ نوٹ ‪ 479‬صفحہ ‪162‬‬
‫نہیں کرتا۔ وضو میں جرابوں کی صفائی میں لوگوں کو رعایت دی گئی ہے اتنے زیادہ‬
‫قوانین کیوں ہیں؟ صحیح مسلم والیم ‪ 3‬فٹ نوٹ‪ 2434‬صفحہ ‪ 1116-1115‬اسکی وضاحت‬
‫حتی‬
‫کرتا ہے۔ یہ بعض اوقات ثابت کیا جاتا ہے کہ کونسی چیزوں کی نبی نے پیروی کی‪ٰ ،‬‬
‫کہ غیر اہم معاملوں میں بھی‪ ،‬جیسے کھاتے ہوئے دائیں ہاتھ سے اور پیتے ہوئے بیٹھ کر‬
‫وغیرہ۔ ان لوگوں پر بوہت تھوڑا ظاہر ہوا کہ یہ نبی کی زندگی سے کم تفصیالت ہیں۔ جو‬
‫چال چلن کے لیے قوانین اور اصوالت مہیا کرتے ہیں۔ جو ایک مسلمان کی زندگی میں‬
‫پیدائش سے موت تک نفوذ ہو جاتے ہیں۔ اور اس دنیا میں اس کے پورے وجود اور رویے‬
‫کو باقاعدہ بناتے ہیں۔ یہ تھوڑے تفصیالت حقیقت میں لوگوں کے ذہنوں کو باقاعدہ تربیت‬
‫دیتی ہیں کہ لوگ مستقل طور پر شعوری بیداری اور پرہیز گاری( ضبط نفس) کی حالت‬
‫میں رہیں۔ مترجم فریسیوں کی مشابہتوں سے واقف ہے لیکن اسی فٹ نوٹ میں بعد میں‬
‫کہتا ہے "اصل مسلہ سنت نہیں‪ ،‬جیسے ہمارے حلیف فرضی تنقید کرتے ہیں۔ یہودیوں کی‬
‫بڑھوتری اور خشک نظم و ضبط ہے لیکن باخبر مستقل گہر دل واال عملی انسان ہیں۔ مرد‬
‫و خواتین ایسا طریقہ رکھنے والے نبی کے صحابہ کرام تھے۔‬
‫احادیث میں ماحول کا مطالعہ‬
‫ابوہریرہ سے روایت ہے ہللا کے رسول نے کہا آگ نے خدا کے سامنے یہ کہتے ہوئے‬
‫شکایت کی کہ "اے مالک میرے کچھ حصے دوسروں کو ختم کر دیتے ہیں‪ ،‬پس اسے‬
‫بخارات کے دو حصے لینے کی اجازت دی گئی۔ ایک بخارات سردیوں میں اور دوسرے‬
‫گرمیوں میں۔ یہ وجہ ہے کہ تمہں سردیوں میں سخت سردی اور گرمیوں میں سخت گرمی‬
‫لگتی ہے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 4‬عدد ‪ 1290‬صفحہ ‪302‬۔‬
‫یہودیوں اور مسیحیوں کے بارے بے عزتی اور جھوٹ اور عام سامیت کی مخالفت‬
‫یہودی عزیز کہالتے تھے (عزرا) یعنی ہللا کے فرزند۔ سورۃ ‪ 9:30‬صحیح مسلم والیم ‪1‬‬
‫صفحہ ‪ ،395‬والیم ‪b532 6‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 352‬صفحہ ‪ ،117‬بخاری والیم ‪ 9‬کتاب ‪ 93‬سبق‬
‫کتاب ‪ 60‬سبق ‪ 80‬عدد ‪ 105‬صفحہ ‪86‬۔ وہ عزرا کی پرستش کرتے تھے بخاری والیم ‪1‬‬
‫صفحہ ‪ 17‬اور والیم ‪ 6‬کتاب ‪ 60‬سبق ‪ 80‬عدد ‪ 105‬صفحہ ‪ 86‬کے مطابق۔ بنی اسرائیل کے‬
‫لیے کیا کچھ نہ ہوا۔ کیا ان کے لیے خوراک باسی نہ ہو گئی۔ کیا ان کا کھانا خراب نہ ہو‬
‫گیا۔ صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 8‬عدد ‪ 3472‬صفحہ ‪ 753‬ابوہریرہ سے روایت ہے کہ‬
‫چوہے کچھ یہودیوں کی بدلی ہوئی صورت ہے اس کا ثبوت یہ ہے کہ چوہے بکریوں کا‬
‫دودھ پیتے ہیں لیکن اونٹوں کا نہیں۔ محمد نے ظاہر کیا کہ وہ جانتا تھا کہ توریت اونٹ کا‬
‫گوشت کھانا منع کرتی ہے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 40‬عدد ‪ 7135‬صفحہ ‪ 154‬یہودی‬
‫اور مسیحی مسلمانوں کی جگہ جہنم میں جائیں گے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 35‬عدد‬
‫دعوی کیا کہ پاک روح خود یسوع مسیح کی شکل میں‬ ‫ٰ‬ ‫‪ 6665‬صفحہ ‪144‬۔ مسیحیوں نے‬
‫مجسم ہوا ۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬صفحہ ‪ 127‬فٹ نوٹ ‪393‬۔ یہودی اور مسیحی نہیں مرتے‪،‬‬
‫پس ان کی مخالفت۔ صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 22‬عدد ‪ 5245‬صفحہ ‪1156‬۔یہودی اسوقت‬
‫جب عورتیں جعلی بال پہنتی ہیں تباہ تھے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 22‬عدد ‪5307-5306‬‬
‫صفحہ ‪1167-1166‬۔ جب اسرائیل کے لوگوں میں سے کسی کی جلد ‪ ،‬پیشاب سے لیپ کی‬
‫جائے تو وہ حصہ چاقو سے کاٹ دے۔ ہدیفہ نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ تمہارے‬
‫دوست سے اتنا سخت مذہبی تشدد نہیں کرنا چاہیے۔ صحیح مسلم والیم‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪523‬‬
‫صفحہ ‪163‬۔‬
‫ابن امر سے روایت ہے کہ جیسا کہ ہللا کے رسول کہتے ہیں۔ تم یہودیوں سے لڑو گے اور‬
‫تم انہیں مارو گے جب تک کہ ایک پتھر نہ کہے کہ مسلمانوں ادھر آؤ یہاں میرے پیچھے‬
‫ایک یہودی چھپا ہوا ہے اسے مارو۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 39‬عدد ‪ 6981‬سے ‪6983‬‬
‫صفحہ ‪ 1510‬دجال (مخالف مسیح) کے پیچھے ‪ 70000‬یہودی چادریں پہنے کھڑے ہوں‬
‫گے۔ وہ اسفہان کے یہودی ہوں گے۔‬
‫نتیجہ‬
‫حدیث کے عالم ان چیزوں پر ایمان رکھنے اور انکی ترقی کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر‬
‫دیتے ہیں۔ دوسرے مسلمان انڈونیشا‪ ،‬پاکستان اور کئی افریقی ممالک میں لوگ اپنی زندگیاں‬
‫وقف کرتے ہیں کہ ان چیزوں کی پیروی میں مسلمان باز رہیں اور آزاد رہیں۔ جب تم سنتے‬
‫ہو کہ مسلمان شریعتی قانوں کے تحت ملک میں رہنا چاہتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ‬
‫احادیث اور قرآن کے تحت حکومت کی جائے۔ بدقسمتی سے‪ ،‬وہ اسالم میں ان روایات کے‬
‫اس قدر پابند ہیں کہ وہ خدا کی پیروی کے لیے ان روایات کو قائم رکھتے ہیں۔ یسوع مسیح‬
‫کے زمانے میں فریسیوں نے بھی بائبل سے بڑھ کر اپنی روایات کے ڈھیر تعمیر کر‬
‫رکھے تھے یسوع مسیح نے ان تمام کو رد کر دیا۔ جبکہ مسیح نے کبھی گناہ نہ کیا تھا۔‬
‫مسیح نے آزادانہ فریسیوں کے بنائے ہوئے سبت کے قوانین کا مذاق اڑایا۔ خدا ہم سب کو‬
‫روایات توڑنے کے لیے بال رہا ہے جو اس کے (خدا کے ) بر خالف ہیں لیکن خدا ہمیں‬
‫کچھ اور کرنے کے لیے بال رہا ہے۔ خدا چاہتا ہے کہ ہم دلی طور سے‪ ،‬اس سے سیکھیں۔‬
‫جھوٹے‪ ،‬خود غرض‪ ،‬زبردستی اصوالت کو ترک کر دیں۔ اور اپنی زندگی خدا کو دے‬
‫دیں۔ اور اس کے احکامات کی پیروی کرنے اور تابعداری سے تمہیں خوشی دے گا۔ یہاں‬
‫وہ چیز ہے جسے آپ کو کرنے کی ضرورت ہے۔ محسوس کریں کہ صرف ایک ہی سچا‬
‫خدا ہے جو لوگوں کو اپنی طرف بال رہا ہے۔ وہ ہم سے پیار کرتا ہے اور ہر ایک کو نہ‬
‫صرف اس پر ایمان رکھنے کا حکم دیتا ہے بلکہ اس کی تابعداری کا بھی۔ اپنے گناہوں‬
‫سے توبہ کرو جو غلط چیزیں آپ نے کیں اور کہیں اور اچھی چیزیں جو تم نے کرنا چاہیں‬
‫لیکن ناکام رہے اپنے خیاالتی گناہوں سے توبہ کرو۔ تمارے سچائی سے انکار کرنے کے‬
‫گناہ جو آپ نے اپنی بصرت سے پہلے کیے۔ جس میں تم بھروسہ رکھتے تھ۔ جس میں تم‬
‫بھروسہ رکھتے تھے ۔ جس کو تم گہرا جانتے تھے وہ جھوٹا تھا۔ اپنے انتخاب کے گناہ‬
‫سے توبہ جو تم نے اپنی تسلی کے لیے منتخب کیے اور مذہبی طور پر کرتے تھے۔ بجائے‬
‫اس کے کہ وہ تمہیں خدا کے نزدیک کھنچ التے اس خدا کے جو ہماری زندگیوں کا مالک‬
‫ہے۔‬
‫حوالہ جات‬
‫ایک آن الئن جزوی ترجمہ صحیح مسلم کا۔‬
‫‪http://ewis.edu/dept/MSA/undamentel/hadithsunnah/muslim/‬‬
‫قرآن پاک انگریزی ترجمہ منی تفسیر۔ مترجم عدہللا یوسف‬

‫‪Revised and edited by the presidency of jslamic Reseaclvs, IFTA, call‬‬


‫)‪and Guidance king Fahd Holy quran Printing complex. (nodtae‬‬

‫‪Sahih Muslims by Imam Muslim. Rendered into English by, Abdul‬‬


‫)‪Hamid Siddiqi. Inteona- tional- Islamic Publishing House. (no date‬‬
‫‪The NIV Study Bible. New International Version Ze dervam Bible‬‬
‫‪Publishers 1985.‬‬

‫‪For more info contact www.Mslim Hope. Com‬‬


‫صحیح مسلم احادیث ‪2‬‬
‫محمد کے دل پر ایک عکس‪ /‬اندھیرا تھا صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 33‬عدد ‪ 6522‬صفحہ‬
‫‪ 1418‬کہتی ہے العفرل مغزنی سے روایت ہے کہ ہللا کے رسول نے کہا کہ میرے دل پر‬
‫ایک قسم کا عکس‪ /‬اندھیرا تھا اور میں نے ہللا سے معافی مانگی‪ ،‬دن میں سینکڑوں دفعہ۔‬
‫جب ہللا سے دعا کرنا منع کیا گیا‬
‫اسالم میں نماز پڑھنے کا طریقہ مسیحت سے مختلف ہے۔ اس کا سورج کے غروب ہونے‬
‫کے وقت اور صجح تڑکے کے دوران نماز پڑھنا منع ہے۔ اور سورج طلوع ہونے کے‬
‫دوران بخاری کے مطابق والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 10‬سبق ‪ 30‬عدد ‪ 563-558‬صفحہ ‪،325-323‬‬
‫مسلمان نماز نہیں پڑھ سکتے جب سورج پیدا ہو صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 4‬عدد ‪،1301‬‬
‫والیم ‪ 1‬فٹ نوٹ ‪ 841‬صفحہ ‪304‬۔ دوپہر کے بعد نماز پڑھنا منع ہے صرف اسوقت جب‬
‫سورج بلندی پر ہو۔ ابو داود والیم‪ 1‬کتاب ‪ 2‬سبق ‪ 450‬عدد ‪ 1269‬صفحہ ‪ 335‬ابوداود والیم‬
‫‪ 1‬کتاب ‪ 2‬سبق ‪ 450‬عدد ‪ 1273-1272‬صفحہ ‪ 336‬میں نماز کے ممنوع اوقات درج ہیں۔‬
‫خواتین کو ان کے حیض کے دوران نماز پڑھنا منع ہے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 3‬عدد‬
‫‪ 652‬صفحہ ‪ ،189-188‬والیم ‪ 1‬عدد ‪ 142‬صفحہ ‪ ،48‬بکاری والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 6‬عدد ‪322‬‬
‫صفحہ ‪ ،194‬کتاب ‪ 6‬عدد ‪ 327‬صفحہ ‪ ،196‬سنانسائی والیم ‪ 1‬عدد ‪ 361 ،355‬صفحہ‬
‫‪، 281-284‬والیم ‪ 1‬عدد ‪ 368-364‬صفحہ ‪286-285‬۔‬
‫نماز یا اپنے گھروں کو جلنے دیں‬
‫محمد نے نماز کے پیشواں کو کہا جو لوگ نماز نہیں پڑھتے ان کے گھروں کو بال وجہ‬
‫جال دینا چاہیے کا حکم دیں۔صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 4‬عدد ‪ 1369‬صفحہ ‪ 315‬اور‬
‫مجموعہ نسائی والیم‪ 1:851‬صفحہ ‪ 514‬نے کہا کہ محمد نے اس کے متعلق حکم دینے کا‬
‫خیال کیا تھا۔‬
‫نجات کی کوئی ضمانت نہیں‬
‫اس نے (عائشہ نے ) کہا میں نے اس کے بعد اس کو (محمد) کبھی نہ دیکھا بلکہ نماز میں‬
‫قبر کی دیمک سے پناہ مانگتے ہوئے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 4‬عدد ‪ 1214‬صفحہ ‪290‬۔‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 40‬عدد ‪ 7079‬صفحہ ‪ 1534‬بتاتی ہے کہ دو فرشتے آدمی کے‬
‫اعمال کا ریکارڈ کرنے کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔ مسلمانوں کا اعتقاد ہے ایک فرشتہ‬
‫اچھے اعمال اور دوسرا برے اعمال ریکارڈ کرتا ہے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 5‬عدد‬
‫‪ 2205‬صفحہ ‪ 484‬کہتی ہے کوئی دن ایسا نہیں جس میں خدا کے خادم صبح سویرے نہ‬
‫اٹھیں لیکن دونوں فرشتے ان کو وزٹ نہیں کرتے۔ ان میں سے ایک کہتا ہے اے ہللا اسے‬
‫اور زیادہ دے جو ہللا کی راہ میں خرچ کرتا ہے اور دوسرا کہتا ہے اے ہللا اسے برباد کر‬
‫دے جو دبائے رکھتا ہے۔‬
‫محمد کا مزاج‬
‫محمد اپنے تیز مزاج کی وجہ سے لوگوں پر لعنت کرتا تھا۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪30‬‬
‫سلمی کے ساتھ ایک یتیم‬‫ٰ‬ ‫عدد ‪ 6297‬صفحہ ‪1373‬۔ انس بن مالک سے روایت ہے کہ ام‬
‫لڑکی تھی۔ (جو انس کی ماں تھی) ہللا کے رسول نے اس یتیم لڑکی کو دیکھا اور کہا او یہ‬
‫سلمی کے پاس روتہ‬ ‫ٰ‬ ‫تم ہو ‪ ،‬تم جوان ہو گئی ہو۔ تو اگے سالوں میں نہ بڑھ سکے وہ غالم ام‬
‫سلمی نے کہا اے بیٹی ! کیا ہوا ہے؟ اس نے کہا ہللا کے رسول نے میرے لیے‬ ‫ٰ‬ ‫ہوئی گئی ام‬
‫سلمی‬
‫ٰ‬ ‫لعنت مانگی ہے کہ میں عمر میں نہ بڑھ سکوں یا میں اپنی زندگی میں نہ بڑھوں۔ ام‬
‫اپنے سر کو نقاب میں لپیٹ کر باہر نکلی اور ہللا کے رسول سے ملی۔ اس نے (رسول) اس‬
‫سلمی آپکو کیا ہوا ہے؟ اس نے کہا ہللا کے رسول تم نے میری یتیم لڑکی‬ ‫ٰ‬ ‫عورت سے کہا ام‬
‫سلمی! وہ کیا ہے اس نے کہا اس (لڑکی)نے بیان‬ ‫ٰ‬ ‫پر لعنت کی ہے اس نے (رسول) کہا ام‬
‫کیا ہے کہ تم نے اس پر یہ کہتے ہوئے لعنت کی ہے کہ تو عمر میں یا زندگی میں نہ بڑھ‬
‫سلمی کیا تم نہیں جانتی کہ میں نے یہ اصطالح‬ ‫ٰ‬ ‫سکے ہللا کے رسول نے مسکرا کر کہا ام‬
‫اپنے خداوند کے ساتھ کہی تھی اور جو اصطالح میرے خداوند کے ساتھ وہ میں نے کہی‬
‫تھی۔ میں انسان ہوں اور خوش ہوں کہ میں انسان ہوں اور انسان نا خوش ہے۔ اور میں‬
‫انسان ہوتے ہوئے اپنا مزاج کھو گیا تھا۔ پس میری امت میں سے کوئی جسے میں لعنت‬
‫کرتا ہوں وہ کسی طرح سے اس الئق نہیں۔ اسے ہونے دو اے مالک خالص پن کا کوئی‬
‫طریقہ ‪ /‬وسیلہ دے اور خالص ہونے کا اور قیامت کے دن ہللا کے نزدیک ہونے کا۔ محمد‬
‫نے معاویہ کو بھی لعنت کی تھی مستقبل کے خلیفہ کو۔ کیونکہ اس نے کھانا بند نہ کیا اور‬
‫محمد نے اسے بالیا اور وہ نہ آیا۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 30‬عدد ‪ 6298‬صفحہ ‪1373‬۔‬
‫ہللا کے ‪ 99‬نام‬
‫‪ 99‬نام جو مسلمان ہللا کے لیے رکھتے ہیں ان کا صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 33‬عدد ‪-6475‬‬
‫‪ 6478‬صفحہ ‪ 1410-1409‬میں ذکر ہے ایک فٹ نوٹ یہ نام دیتا ہے۔ ان میں اکثر کے‬
‫ساتھ مسیحی متفق ہوں گے۔ خالق‪ ،‬بانی ‪،‬مہربان‪ ،‬عطا کرنے واال‪ ،‬مہیا کرنے واال‪ ،‬معاف‬
‫کرنے واال‪ ،‬معافی‪ ،‬عظیم معاف کرنے واال‪ ،‬محبت کرنے واال‪ ،‬حفاظت‪ ،‬نگران‪ ،‬دستگیر‪،‬‬
‫زندہ وغیرہ۔ ان میں سے کچھ خالف معمول ہیں۔ مثال مجبور کرنے واال‪ ،‬دبانے واال‪ ،‬بلند‬
‫کرنے واال‪ ،‬تعظیم کرنے واال‪ ،‬خوش کرنے واال‪ ،‬کسی نسل کی کاپی پیدا کرنے واال‪،‬‬
‫روکنے واال‪ ،‬یہ کسی قدر غیر معمولی ہیں۔ ان تمام خدا کے ‪ 99‬ناموں میں سے کچھ بائبل‬
‫میں رہ گئے ہیں۔ باپ‪ ،‬خداوند ہمارا شافی‪ ،‬ہماری چٹان‪ ،‬ہمارا قعلہ‪ ،‬اس کے برعکس‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 37‬عدد ‪ 6732-6731‬صفحہ ‪ 1468‬کہتا ہے یہ بڑا ناگوار ہے‬
‫کہ ایک بچہ ہللا سے منسوب کیا جائے۔ اکثر مسلمان یہ نہیں جانتے کہ پرانے عہد نامے‬
‫کے صحیفوں میں خدا نے بطور باپ ذکر کیا ہے جو مسیح سے قبل تھے وہ بحیرہ مردار‬
‫کے طوماروں میں ذکر ہے۔ سورۃ ‪ 5 :46‬کہتی ہے یسوع نے توریت کو مجرم ٹھرایا جو‬
‫اس سے پہلے آئی تھی۔‬
‫یسوع کلمہ ہے‬
‫عیسی اس (ہللا) کا خادم ہے اور‬
‫ٰ‬ ‫محمد اس کا (ہللا کا ) خادم ہے اور اس کا رسول ہے وہ‬
‫اس کے ایک غالم لڑکی کا بیٹا ہے اور وہ (یسوع) اس (خدا) کا کلمہ ہے جس نے مریم‬
‫سے گفتگو کی اور وہ اس کی روح ہے یسوع کو کلمہ کہا گیا ہے جس سے ہللا نے مریم‬
‫سے گفتگو کی۔ حقیقت کا پیش خیمہ ہوتے ہوئے کہ وہ ہللا کے حکم سے مجسم ہوا اور‬
‫ایک باپ کے عام ذریعے کے بغیر ایسا ہوا۔ (بدوی) اگر ساری کائنات ہللا کے ایک لفظ‬
‫(کلمہ) سے وجود میں آ سکتی ہے اور آدم ماں باپ کے ذریعے کے بغیر پیدا ہو سکتے‬
‫ہیں۔ یہ بالکل قابل فہم ہے کہ ہللا کا ایک حکم بغیر باپ کے ذریعے سے وجود میں آ جائے۔‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 1‬فٹ نوٹ ‪ 220‬صفحہ ‪ ،22-21‬صحیح مسلم والیم ‪ 1‬فٹ نوٹ صفحہ‬
‫‪ 127‬بھی کہتا ہے کہ یسوع مجسم ہوا‪ ،‬اس کا کلمہ آسمان میں۔ فٹ نوٹ کہتا ہے کہ یہ خدا‬
‫کا حکم ہے یعنی براہ راست خدا نے پیدا کیا اور لوگاس جسم میں بدل گیا۔‬
‫صرف ایماندار جنت میں داخل ہوں گے‬
‫دراصل کوئی نہیں مگر ایماندار جنت میں داخل ہوں گے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد‬
‫‪ 209‬صفحہ ‪،65‬بخاری والیم‪ 5‬کتاب ‪ 59‬عدد ‪ 515‬صفحہ ‪364‬۔ ابو ہریرہ نے بیان کیا " نبی‬
‫نے کہا او جلدی جلدی کرو اٹھو اور اعالن کرو کہ ایمانداروں کے سوا کوئی جنت میں‬
‫داخل نہیں ہوگا۔‬
‫کیا اسالم کسی کو جہنم میں بھیج سکتا ہے؟‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 284‬صفحہ ‪ 91‬کہتا ہے کہ جن مسیحیوں اور یہودیوں‬
‫نے محمد کا پیغام سنا اور مسلمان نہ ہوئے وہ جہنم میں جائیں گے۔ "پھر یہودوں کے لیے‬
‫وہی ہوگی اور ان سے کہا جائے گا تم نے کس کی پرستش کی؟ وہ کہیں گے ہم نے عزیز‬
‫کی پرستش کی۔ ہللا کے بیٹے (حزقی ایل)ان سے کہا جائے گا تم نے جھوٹ بوال ہللا نے‬
‫کبھی بھی شادی سے بیٹا پیدا نہیں کیا۔ اب تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے ہم پیاسے ہیں۔ اے‬
‫ہمارے مالک ہماری پیاس بجھا ان کو ایک طرف بھیجا جائے گا اور پوچھا جائے گا۔ تم‬
‫اُدھر پانی پینے کے لیے کیوں نہیں جاتے؟ پھر وہ آگ کی طرف دھکیلے جائیں گے (وہ‬
‫وہاں بڑا خوف محسوس کریں گے) یہ تھا لیکن ایک دھوکا( اور اآگ کے تندوتیز شعلے)‬
‫ایک دوسرے کو ختم کرینگے وہ آگ میں گر جائیں گے ۔ پھر مسیحیوں کو خبردار کیا‬
‫جائے گا ان کو یہ کہا جائے گا کہ تم نے کس کی پوجا کی؟ وہ کہیں گے ہم نے ہللا کے‬
‫بیٹے یسوع مسیح کی پوجا کی۔ ان سے کہا جائے گا تم نے جھوٹ بوال۔ ہللا نے کبھی اپنی‬
‫شادی نہیں کی اور اس کا کوئی بیٹا نہیں۔ پھر ان سے کہا جائے گا تم کیا چاہتے ہو؟ وہ‬
‫کہیں گے ہم پیاسے ہیں۔ اے ہمارے مالک ہماری پیاس بجھا ان کو ایک خاص سمت کی‬
‫طرف بھیجا جائے گا۔ اور پوچھا جائے گا تم پانی کیوں نہیں پیتے؟ بلکہ وہ ایک طرف‬
‫جہنم کی طرف دھکیل دیئے جائیں گے۔ جو ان کے لیے ایک دھوکا ہو گا اور شعلے ایک‬
‫دوسرے کو ختم کریں گے۔ وہ آگ میں گرائے جائیں گے اور ان میں سے کوئی بھی نہیں‬
‫بچے گا سوائے ان کے جو ہللا کو مانتے ہیں۔ وہ پاک ہے یا گناہ گار ہے پھر ہللا وفادار اور‬
‫ریاکار مسلمان دونوں پر ظاہر ہوگا۔ دھوکے کی شکل میں ظاہر ہوگا (ریاکاروں سے) ہللا‬
‫اپنی اصلی شکل میں ان پر ظاہر ہو گا۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 353‬صفحہ ‪117‬۔‬
‫جو مسلمان خود کشی کرتے ہیں وہ جہنم میں جائیں گے‬
‫وہ جو اپنے آپ کو کسی چیز سے ہالک کرتا ہے اسی چیز سے قیامت کے دن عذاب میں‬
‫ڈاال جائے گا۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 202 ،201 ،199‬صفحہ ‪ ، 62‬بخاری والیم‬
‫‪ 5hcg‬کتاب ‪ 59‬عدد ‪ 515‬صفحہ ‪ 364‬اور والیم ‪ 5‬کتاب ‪37 59‬‬
‫عدد ‪ 518‬صفحہ ‪ 367‬بتاتے ہیں ایک مسلمان جنگجو جو شدید زخمی ہو گیا پس اس نے‬
‫کچھ تیراپنے ترکش سے لیے اور اپنے آپ کو ہالک کیا اور جہنم میں چال گیا۔ "جب ہم‬
‫جنگ میں لگاتار تھے وہ آدمی مایوسی سے لڑتا تھا اور زخمی ہو گیا۔ کہا جاتا ہے کہ ہللا‬
‫کے رسول‪ ،‬وہ شضص جسے تم نے پہلے جہنم کا باشندہ ٹھہریا‪ ،‬مایوسی سے لڑا اور مر‬
‫گیا‪ ،‬اس پر ہللا کے رسول نے رائے دی وہ جہنم کی آگ میں تباہ ہو گیا۔ کچھ آدمی اس کی‬
‫قسمت کے بارے میں شک کی حد تک تھے‪ ،‬جب یہ کہا گیا کہ وہ مرا نہیں بلکہ بری طرح‬
‫زخمی ہے ‪ ،‬جب رات ہوئی وہ درد سے کھڑا نہیں ہو سکتا تھا۔ زخمی ہوا اور اپنے آپ مر‬
‫گیا۔ صحیح مسلم والیم ‪1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 205‬صفحہ ‪ 63‬دوسرے الفاظ میں صحیح مسلم والیم ‪1‬‬
‫کتاب ‪ 1‬صفحہ ‪ 66‬بتاتا ہے کہ ایک مسلمان مدینے آیا اور بیمار ہو گیا اور اپنی انگلی کا‬
‫جوڑا کاٹ لیا۔ اس کا خون بہتا رہا یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ اس کے بعد طفیل بن عامر نے‬
‫اسےخواب میں دیکھا اور ہللا نے اسے معاف کر دیا اور اسکے ہاتھ لپٹے ہوئے تھے۔ محمد‬
‫نے اس آدمی کے لیے جو خود مر گیا تھا دعا کرنے کی زحمت نہ اٹھائی تھی۔ صحیح مسلم‬
‫والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 4‬عدد ‪ 2133‬صفحہ ‪464‬۔‬
‫جہنم کس طرح کی ہے؟‬
‫نعمان بن بشیر خطبہ دے رہا تھااور کہہ رہا تھا ہللا کے رسول یہ کہتے سنا قیامت کے روز‬
‫دو زخمیوں کی کم از کم تکلیف اس آدمی کے تلوون کے نیچے دو آگ کے انگارے اور‬
‫اس کا دماغ اس کے باعث ابل جائیگا۔ صحیح مسلم والیم‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 414‬صفحہ ‪139‬۔‬
‫مسلمانوں کا عقیدہ مقدر‬
‫ہللا کا رسول ایک رات علی کو ملنے آیا اور فاطمہ کو ( جو نبی کی بیٹی ہے) کہا کیا تم‬
‫تہجد کی نماز ادا نہیں کرتے ؟ میں (علی) نے کہا ہللا کے رسول در حقیقت ہماری روحیں‬
‫ہللا کے ہاتھ میں ہیں اور جب وہ ہمیں جگانا چاہتا ہے‪ ،‬وہ ہمیں جگاتا ہے ہللا کے رسول‬
‫واپس چلے گئے جب میں نے اس سے یہ کہا۔ اس نے اپنے ہاتھ واپس مڑتے ہوئے اپنی‬
‫ران پر مارے‪ ،‬اور میں نے اسے یہ کہتے سنا حقیقت میں انسان کئی چیزوں میں بحث کرتا‬
‫ہے"۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 4‬عدد ‪ 1701‬صفھہ ‪375‬۔ محمد نے اس کی تصدیق نہ کی‬
‫بلکہ بظاہر کچھ نہ کہا۔ ہللا نے بھی پہلے سے ہی جنسی گناہ مقرر کر دیا ہے۔ بخاری والیم‬
‫‪ 8‬کتاب ‪ 77‬سبق ‪ 609‬صفحہ ‪398-397‬۔ قلم خشک ہو گئے اور مقدر کام کے لیے شروع‬
‫ہو گئے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 31‬عدد ‪ 6402‬اور فٹ نوٹ ‪ 2892‬صفحہ ‪1394‬۔‬
‫متفرق مسلمان باتیں‬
‫اگر کوئی تمہاری اجازت کے بغیر تمہارے گھر میں نظر آئے تم اس کی آنکھ نکال سکتے‬
‫ہو۔ صحیح مسلم والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 23‬عدد ‪ 5371-5370‬صفحہ ‪1180‬۔‬
‫ایک ریا کار کی آنتیں اگت جہنم میں پھینکی جائیں گی۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 40‬عدد‬
‫‪ 7122‬صفحہ ‪1539‬۔‬
‫اس وقت شیطان داخل ہوتا ہے جب تم جمائی لیتے ہو۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 40‬عدد‬
‫‪ 7130‬صفحہ ‪1540‬۔‬
‫لہسن‪ ،‬پیاز وغیرہ کھانے کے بعد مسجد نہ جاؤ کیونکہ فرشتوں کو بھی انسانوں کی طرح‬
‫ایسی چیزوں سے تکلیف ہوتی ہے۔ صحیح مسلم والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 5‬عدد ‪ 2210‬صفحہ ‪280‬۔‬
‫آخری زمانے کا معجزہ اسوقت ہو گا جب زمین چاندی کے لمبے ٹکڑے اگلے گی۔ صحیح‬
‫مسلم والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 5‬عدد ‪ 2210‬صفحہ ‪485‬‬
‫نبی کی زندگی میں چاند چیرا گیا‪ ،‬صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 37‬عدد ‪، 6724 ،6721‬‬
‫‪ 6730‬صفحہ ‪، 1468 ،1467‬بخاری والیم ‪ 4‬سبق ‪ 26‬عدد ‪ 830‬صفحہ ‪ ،533‬بخاری والیم‬
‫‪ 4‬کتاب ‪ 56‬سبق ‪ 26‬عدد ‪ 831‬صفحہ ‪ 533‬والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 56‬سبق ‪ 26‬عدد ‪ 832‬صفحہ‬
‫‪ 534‬پر بھی ہے۔‬
‫مسیح کے سوا سب کو شیطان نے مارا۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 31‬عدد ‪ 6429‬صفحہ‬
‫‪1399‬۔‬
‫محفوظ قابل اعتماد احادیث‬
‫صحیح مسلم اکثر احادیث روایت ہے‪ /‬کہا یا اس طرح سے شروع ہوتی ہے کئی دفعہ ملتی‬
‫جلتی باتیں دہرائی جاتی ہیں۔ ایک کے بعد دوسری معمولی سے لفظوں کے فرق سے‪،‬‬
‫مختلف لوگوں کی روایت سے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 28‬عدد‬
‫‪ 5777‬صفحہ ‪ 1250‬کہتا ہے کہ آپ کا آخری صحابی ‪ 100‬ہجری کو مرا۔ وہ تقریبا ً ‪720‬‬
‫عیسوی ہو گا۔ اب امام مسلم‪ ،‬احادیث کا جمع کرنے واال ‪875‬عیسوی کو مرتا ہے۔ یعنی‬
‫‪ 150‬سال بعد کچھ صورت حال میں۔ کچھ لوگ جن کا تعلق کچھ احادیث سے ہے محمد‬
‫سے صرف چند سال بعد مرے تھے۔ پسکئی صورتوں میں تمہارے پاس بے عیب ذریعہ‬
‫سے باتیں ہیں ایسی جیسی محمد کی بیوی سے۔ ‪ 150‬سےتقریبا ً ‪ 250‬سال تک ترسیل کی‬
‫مشق کرنے کے بغیر۔ ہو سکتا ہے امام مسلم ترسیل کے سلسلے کو جانتا ہو۔ یعنی ان چند‬
‫حدیثوں کے متعلق ۔ لیکن اس نے یہ نہیں کہا کہ یہ کیا تھا ۔ پس جب ہم پڑھتے ہیں کہ‬
‫ابوہریرہ یا عائشہ نے کہا جو کچھ یہاں درج ہے۔ تو گمراہ مت ہوں کہ امام مسلم نے براہ‬
‫راست یہ سنا۔‬
‫نتیجہ‬
‫نتیجہ چونکہ صحیح مسلم کا مرتب کرنے واال امام مسلم ‪ 875‬عیسوی میں مر گیا۔ اور‬
‫بکاری ‪870‬عیسوی میں مر گیا۔ مسلمانوں کے تقریبا ً ایمان کے ‪ 125‬سے ‪ 250‬سال تھے۔‬
‫کہ احادیث درستگی سے مرتب کی گئی۔ یہ نئے عہد نامے کے قابل اعتماد مسودے سے‬
‫مختلف ہے یسوع ‪ 33‬عیسوی میں مرا اور نیا عہد نامہ ‪ 50‬سے ‪ 90‬عیسوی میں لکھا گیا۔‬
‫پس یہاں ‪ 17‬سے ‪ 40‬سال ایمان کے ہیں جو انجیل کے مصنفین کی یادداشت میں تھے۔‬
‫مجموعی طور پر نئے عہد نامے کے انتہائی ابتدائی محفوظ مسودات ‪ 100‬عیسوی سے‬
‫تقریبا ً ‪ 175‬عیسوی کے ہیں۔ پس اندازا ً عقیدے کے ‪ 35‬سے ‪ 125‬سال ہیں جو ہم نے اعتماد‬
‫سے محفوظ کر لیے ہیں جو انہوں نے لکھا۔‬
‫نتیجہ‪:‬‬
‫یسوع کی وفات سے نئے عہد نامے کے محفوظ مسودات تک یہاں صرف کل ‪ 77‬سے‬
‫‪ 142‬ایمان کے سال ہیں۔ جو ہمارے پاس یسوع کی تعلیمات ہیں۔ بہ نسبت سنی احادیث کے‬
‫ایمان کے سالوں کے۔‬
‫حق کا ایک پیغام‬
‫ہو سکتا ہے کہ تم اس کاغذ میں کئی اقتباسات پر یقین نہ کرو کہ یہ حقیقتا ً سچے خدا کی‬
‫تعلیم ہے ‪ ،‬نہ ہی میں۔پھر بھی یہ حیران کن سچائی ہے کہ ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں‬
‫نے‪ 1000‬سے زیادہ سالوں تک صحیح مسلم کو بطور ایک اعلی ترین‪ ،‬اپنے مذہب کی اور‬
‫شریعت کی مستند کتاب استعمال کیا ہے۔ سچے خدا کی تعلیم کی تحقیق کرنا ترک نہ کریں۔‬
‫حتی کہ‬
‫اپنی تحقیق کو یہاں تک پھیالئیں کہ لوگ جو کہیں تمہیں ماننا پڑے۔ تم جانتے ہو‪ٰ ،‬‬
‫میں کہوں گا کہ اسالم چند باتیں ٹھیک کہتا ہے۔ وہ یہ ٹھیک کہتا ہے کہ یسوع مسیح خدا کا‬
‫یاک نبی تھا۔ مگر احادیث اور مسلم روایات بطور روحانی نور ناکام ہو چکی ہیں تو یسوع‬
‫مسیح کے کالم کی طرف دیکھیں۔ مزید معلومات کے لیے‬
‫‪ www.muslimhope.com‬کو وزٹ کریں۔‬

‫ابوداؤد کی حدیث‬
‫ہر جدت ایک نیا خیال پیش کرتی ہے اور ہر نیا خیال ایک غلطی ہے۔ ابو دواد‬
‫جلد ‪ 3‬عدد ‪ 4590‬صفحہ ‪ 1294‬۔‬
‫سنی نظام نافذ ہوا تب سے نئے خیاالت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔‬
‫جب سے ُ‬
‫ابوداؤو جلد ‪ 3‬عدد ‪ 4595‬صفحہ ‪1296‬۔‬
‫مستقبل میں لوگوں سے خبردار رہو کہ کون قرآن کو تھامے رکھے اور سنت کو‬
‫ترک کرے گا۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد‪ 4587-4582‬صفحہ ‪1294-1293‬۔‬
‫جس طرح قرآن کی تعلیمات پر تو ُکل کیا جاتا ہے بالکل اسی طرح احادیث اور‬
‫سنت کی بھی پیروی ضروری ہے۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬انگریزی ترجمان دا حوالہ عدد‬
‫‪ 887‬صفحہ ‪405‬۔‬
‫سنی بناتی ہے‬
‫سنی مسلمان کو ُ‬
‫کون سی چیز ایک ُ‬
‫عمر‪ ،‬اور عثمان تھے۔ عثما ن نے ابتدائی زمانہ‬
‫پہلے تین خلفاء راشدین ابوبکر‪ُ ،‬‬
‫میں قرآن کی جلی ہوئی نقلوں کو معیاری ترتیب دی تھی۔‬
‫حضت عثمان پر یہ تہمت لگائی گئی کہ وہ رشتہ داروں کی طرف داری کرتا ہے۔‬
‫جب کچھ مسلمان مارے گئے کیونکہ وہ لوگ حضرت عثمان کو خلیفہ بننے کے‬
‫قابل نہی سمجھتے تھے۔ تب علی نے یہ کردار ادا کیا۔‬
‫تب چار ُکلیدی سرکاری جنگیں ہوئیں۔‬
‫‪1‬۔ علی اور عائشہ کی فوج کے درمیان اونٹ کی جنگ۔‬
‫‪2‬۔ علی بمقابلہ کھواراج‬
‫‪3‬۔ صفین کی جنگ میں علی اور معاویہ کی خالفت کے لیے جنگ۔‬
‫‪4‬۔ معاویہ اور بعد کے آنے والے خلفاء کے درمیان جنگ۔‬
‫اسکے بعد معاویہ اپنی خالفت پر اپنے بیٹے کو بٹھانا چاہتا تھا اور اسکا نا فرمان‬
‫خلیفہ مزید اگال خلیفہ بن گیا۔‬
‫لیکن اگر خالفت یزید کو وراثت میں ہی ملی تھی تو یزید نےعلی کے بیٹے محمد‬
‫کے نواسے کو کیوں مارا؟‬
‫شروع میں کھواراج عراق میں تھے۔ جو خفیہ طور پر مار دئیے گئے تھے۔‬
‫علی نے خفیہ طور پر معاویہ کو مارنے کی کوشش کی۔‬
‫یہ لوگ زیادہ ملے جلے گروپ نہیں تھے لیکن زیادہ گوریلہ جنگجو اور انتشار‬
‫پسند دہشت گرد تھے۔‬
‫علی اور اسکے ہم عصروں نی حکومت کے خالف بغاوت کی۔ انکو حمائتی کیا‬
‫جاتا تھا۔ اور وہیں لفظ شیعہ بھی نکال یہ بنیادی طور پر عراق سے تھے۔ فارس‬
‫اور مصر کے حصوں میں سے تھے۔ یہ مسلمانوں میں شامل ہونے سے ‪400‬‬
‫سال قبل کی بات ہے۔‬
‫تمام شیعہ لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ دوسرے تمام مسلمان علی‪ ،‬نواسہ رسول کو‬
‫خلیفہ ماننے کے لیے راضی نہیں تھے۔ اس کے بعد انکے جانشین ُحسین نیں‬
‫بہت سی روایات کو فرغ دیا۔ ان میں کچھ کیتھولک کلیسیا سے منسلک ہیں۔‬
‫عمر‪ ،‬اور عثمان‪ ،‬اور علی اور‬ ‫سنی اس بات کا یقین کرتے ہیں کہ ابو بکر ‪ُ ،‬‬
‫ُ‬
‫معاویہ ہی صحیح خلفا تھے۔ اگرچہ وہ یزید کو بُرا ہی گردانتے ہیں۔‬
‫سنی بنیادی طور پر شام اور مصر کے کچھ حصوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ کچھ‬ ‫ُ‬
‫سنی خلفا بہت ہی غلط راستوں پر چل نکلے یہاں تک کہ شراب میں دھت رہنے‬ ‫ُ‬
‫لگے۔‬
‫اعلی درجہ‬
‫ٰ‬ ‫بغاوت نے خلفا کی بادشاہت کو تبدیل کر دیا۔ اور بہت دفعہ خلیفہ بلکہ‬
‫سنی لیڈر کو بُری الفاظ سے یاد کیا جاتا ۔ تقریبا ً محمد کے ‪ 200‬سال مرنے‬‫کے ُ‬
‫سنی عالموں نے ‪ 6‬احادیث کے مجموعے لکھے جو محمد کہے یا کیے‬ ‫کے بعد ُ‬
‫سنی اس بات کو‬‫تھے۔ یہ بالکل قرآن کے ساتھ مماثلت نہیں رکھتے تھے اور ُ‬
‫مانتے تھے کہ احادیث میں کچھ غلطیاں ہو سکتی ہیں‪ ،‬لیکن یہ مسلمان شریعت‬
‫کی بنیاد تھیں۔ جنکو " شرع" بدال گیا۔ جنکو راسخ االعتقاد مسیحیوں سے موازنہ‬
‫کیا جا سکتا ہے۔ جو روایات کا بہت مجموعہ اور انکے لیے ایک بااختیار چیز‬
‫ہے۔‬
‫شیعہ بھی جو کچھ احادیث میں ہے انکو قبول کرتے ہیں۔ اگرچہ چند احادیث ان‬
‫کے خالف ہیں انکو نہیں مانتے۔‬
‫کلیدی فرق کیا ہے‬
‫سنی میں خاص فرق کیا ہے؟ اسکے تین جوابات ہیں۔‬
‫شیعہ اور ُ‬
‫‪ )1‬سطحی طور پر یہ مختلف عقیدے اور اعمال رکھتے ہیں۔‬
‫علی کی تعظیم و تکریم میں عارضی شادی " متاع" مسلمان بزرگوں کی قبروں‬
‫سنی ایسا‬
‫پر آنا جان ‪ ،‬ماتم کرنا‪ ،‬اشورہ کو ماننا وغیرہ شیعہ روایات ہیں جبکہ ُ‬
‫سنی تو شیعہ لوگوں کو مسلمان ہی نہیں مانتے۔ اور اکثر نے ان‬ ‫نہیں کرتے۔ کچھ ُ‬
‫کو مکہ جانے کی اجازت دی اگرچہ وہ ماضی میں دوسروں سے زیادہ محصول‬
‫دیتے تھے۔‬
‫‪ )2‬ان تذکروں کے پیش نظر اصل بات اختیار اور باوثوق ہونے کی ہے۔ قرآن‬
‫سے باہر جو کہ مذہبی شریعت ہے زندوں اور مردوں دونوں پر الگو ہوتی ہے۔‬
‫جسکی بنیاد پر شیعہ امام کہتے ہیں ‪ ،‬اپنی روایات کے ساتھ‪ ،‬یا کیا اس کی بنیاد‬
‫سنی روایات ہے جس سے شریعت بنی؟ ایک ایک کر کے کیا قرآن سے باہر جو‬ ‫ُ‬
‫کوئی دوسرا جو تحریر کرے اس کا کوئی اختیار ہے‪ ،‬جو ہو سکتا ہپء خود اپنی‬
‫کتاب بنا لے۔‬
‫سنی ‪ /‬شیعہ اختالف کی ابتدا کی بنیاد یہ تھی کہ کب کسی خلیفہ کو اُتارنا اور‬‫‪ُ )3‬‬
‫قتل کرنا ہے‪ ،‬آپ کیسے بتاتے ہیں کہ حریف خلیفہ کی پیروی ہونی چاہیے تھی۔‬
‫لیکن صدیوں سے خالفت اتنی بد عنون اور کمزور ہو گئی کہ ترکوں نے اسے‬
‫سنیوں اور دوسرے مسلمانوں کے درمیان آج کلیدی فرق‬ ‫آخر کار ختم کر دیا۔ پس ُ‬
‫یہ ہیں۔‬
‫سنی قرآن کے بعد احادیث کے اعلی اختیار کو تسلیم کرتے‬
‫(الف) اسالم میں‪ُ ،‬‬
‫ہیں۔‬
‫سنی‪ ،‬کسی بعد کی کتابوں ‪ ،‬نبیوں محدث یا محمد کے دوسرے جانشینوں کو‬
‫(ب) ُ‬
‫تسلیم نہیں کرتے۔‬
‫ابو داود کا مقام‬
‫احادیث کے چھ مجموعوں میں سے تیسرا اہم مجموعہ ابوداؤد کا ہے۔‬
‫دوؤد‪ /‬داؤد‪ /‬داؤود السدجستانی ( والیم ‪ 1‬صفحہ ‪) 5‬۔ وہ ‪ 889/888-817‬تک رہا۔ (‬
‫یا ‪ 275‬ہجری میں فوت ہو گیا) اس نے اپنا مجموعہ ‪ 865-864‬میں ( ‪241‬‬
‫دعوی شدہ احادیث میں سے ‪4800‬‬ ‫ٰ‬ ‫ہجری) میں ختم کیا۔ ابوداؤد نے ‪500،000‬‬
‫احادیث کا مجموعہ بنایا۔ اس کے پاس اصول تھا کہ " منتقل کرنے والے قابل‬
‫اعتماد ہوں معتبر ہونے کا کوئی رسمی ثبوت نہ رکھتے ہوں"۔‬
‫کاغذ کے باقی حصے میں کچھ دلچسپ باتیں اس مجموعے کے متعلق ظاہر‬
‫ہونگی۔‬
‫ابوداؤو ایران کے ایک شہر سجستان سے تھا ۔ اس نے تعلیم دی کہ علی ایک اچھا‬
‫خلیفہ تھا ( ابو داؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪ 461‬صفحہ ‪)1300‬۔ ابوداؤد دا باپ سفن کے مقام‬
‫)‪iii‬پر علی کی طرف جھکاؤ رکھتا تھا۔ ( والیم ‪ 1‬صفحہ‬
‫عالم اس بات پر متفق نہیں ہیں کہ آیا وہ ایک ہنبلیتی یا شفائتی تھا۔ ( والیم ‪1‬‬
‫)۔ جب اس نے ‪ 241‬ہجری میں اپنا مجموعہ ختم کیا‪ ،‬تو اس نے اسے ‪iv‬صفحہ‬
‫)۔ اس کے بعد وہ ‪ 24‬سال زندہ رہا‪iv-v ،‬احمد ہنبل کو پیش کیا ( والیم ‪ 1‬صفحہ‬
‫‪ 265‬ہجری میں فوت ہوا۔ اس کی سات محفوظ نقول ہیں جن میں سے چار بہت‬
‫)‪vii‬مشہور ہیں ( والیم ‪ 1‬صفحہ‬
‫گھروں میں تصاویر‬
‫جن گھروں میں کآتے کی تصویر یا اسیے شخص کی تصویر ہو جو جنسی طور‬
‫پر ناپاک ہو‪ ،‬اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ ( جنسی ناپاک سے یہاں بد‬
‫غسل نہ کیا‬‫فعلی مراد نہیں ہے‪ ،‬بلکہ یہ وہ شخص ہے جس نے مباشرت کے بعد ُ‬
‫ہو) ابو داؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 227‬صفحہ ‪56-55‬۔ محمد فاطمہ کے گھر گیا‬
‫لیکن واپس آ گیا جب اس نے تصویر واال پردہ دیکھا ۔ اوبداؤد والیم ‪ 3‬کتاب ‪21‬‬
‫عدد ‪ 3746‬صفحہ ‪1060‬۔‬
‫غیر مسلموں کے برخالف‬
‫"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمیں معلوم ہونا چاہیے کہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے " ۔ ابوداؤا‬
‫والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2625‬صفحہ ‪727‬۔‬
‫محمد نے بنو ال ُمستلیق قبیلے پر چھپ کر حملہ کرنے کی رہنمائی کی جب‬
‫وہ نہتے تھے اور ان کے مویشی پانی پی رہی تھے"۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬عدد‬
‫‪ 227‬صفحہ ‪ 728-727‬ان پر لعنت کرنا جائز ہے جو محمد کے خالف بات‬
‫کرے ۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪ 4997‬صفحہ ‪1395-1394‬۔‬
‫ایک مسلمان تیزی سے آگے گیا اور ایک گاؤں والوں کو خبردار کیا کہ اگر‬
‫وہ مسلمان ہو گئے تو ان کی حفاظت کی جائیگی۔ انہوں نے ایسا ہی کیا۔‬
‫دوسرے مسلمانوں نے شکایت کی کہ پہال مسلمان لوٹ کا مال حاصل کرے۔‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 5062‬صفحہ ‪1410-1409‬۔‬
‫یہاں اس شریعت جو خدا نے یہودیوں اوس مسیحیوں کو دی اور اس‬
‫شریعت جو خدا نے مسلمانوں کو دی کے درمیان باالرادہ فرق نہیں۔‬
‫ابودادؤ والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2336‬صفحہ ‪643‬؛ والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2346‬صفحہ ‪646‬۔‬
‫الالہ ہللا نہ پڑھ لیں"۔‬
‫" لوگوں کے ساتھ اسوقت تک لڑائی کرو جب تک وہ ٰ‬
‫منسوخ شدہ اور ابتدائی روایت۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬عدد ‪ 3188‬صفحہ ‪908‬۔‬
‫وہ جو کسی کافر کو قتل کرے جنت کا حقدار ہے۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬عدد‬
‫‪ 2489‬صفحہ ‪690‬۔‬
‫یہودیوں اور مسیحیوں سے لڑنا دوسروں کے ساتھ لڑنے کی نسبت زیادہ‬
‫اجر پاتا ہے ۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬عدد ‪ 2482‬صفحہ ‪688‬۔‬
‫محمد نے ہر ایک یہودی کو جو مدینے میں رہتا تھا نکال دیا۔ ابوداؤد والیم ‪2‬‬
‫عدد ‪ 2999‬صفحہ ‪802‬۔ اس نے مشرکوں کو نکالنے کا حکم دیا۔ ابودادؤ‬
‫والیم ‪ 2‬عدد ‪ 3026 ،3024 ،3023‬صفحہ ‪860‬۔ یہودیوں اور مسیحیوں کو‬
‫مجبور کریں سڑک کے تنگ راستے پر چلیں ۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪5186‬‬
‫صفحہ ‪1436‬۔‬
‫مسلمانوں نے مسیحیوں کے ساتھ ایک صلح نامہ توڑ دیا کیونکہ وہ سود‬
‫خوری کرتے تھے۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬عدد ‪ 3055‬صفحہ ‪865‬۔ کوئی ایک‬
‫مسلمان کو تین وجوہات کی بنا پر قتل کر سکتا ہے‪ ،‬ایک خدا سے انکاری‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪ 4487‬صفحہ ‪1260‬۔ کوئی ایک مسلمان کو ایک قاتل‬
‫کے الزام میں قتل نہیں کر سکتا۔ اگر کسے کو کوئی مسلمان پناہ دیتا ہے‪ ،‬تو‬
‫وہ مسلمانوں کی پناہ میں ہے۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪ 4515‬صفحہ ‪-1270‬‬
‫‪ 1271‬۔‬
‫یہودی اور قبر‬
‫ایک یہودی جس نے دوسرے یہودیوں کو اپنے آپ کو زخمی کرنے سے‬
‫منع کیا ہو جہاں پیشاب ِگرا ہو اسے قبر میں سزا دی جائے ابوداؤد والیم ‪1‬‬
‫کتاب‪ 1‬عدد ‪ 22‬صفحہ ‪6‬۔ ایک کافر کے خون کا بدلہ کسی مسلمان سے آدھا‬
‫لیا جائے۔ تاہم‪ ،‬خلیفہ عمر نے ایک مسلمان کے لیے خون دا بدلہ ‪ 50‬فیصد‬
‫رکھا۔ لیکن باقی رقم کافروں کے لیے وہی تھی۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪4527‬‬
‫صفحہ ‪1274‬۔‬

‫قبریں‬
‫مسلمانوں کی قبروں پر جوتوں سمیت نہ چلیں۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬عدد ‪-3224‬‬
‫‪ 3225‬صفحہ ‪918-917‬۔‬
‫بنو النجار کے مقام پر مسلمانوں نے زمین پر قبضہ کیا اور خزانے کی‬
‫تالش میں کافروں کی قبریں کھود ڈالیں۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪454‬‬
‫صفحہ ‪118‬۔‬
‫محمد سے منسوب کردہ معجزات بتاتے ہیں کہ خزانہ حاصل کرنے کے‬
‫لیے کونسی قبر کھودی جائے۔ یہ بھی مسلمانوں کے لیے جائز ہے کہ کسی‬
‫غیر مسلم کی قبر کھودے اگر اُسے اُس سے کوئی فائدہ حاصل ہو۔ ابوداؤد‬
‫والیم ‪ 2‬عدد ‪ 3028‬صفحہ ‪878‬۔ ہللا نے اپنے نبیوں کے جسم ختم کرنے‬
‫سے زمین کو منع فرمایا ہوا ہے۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪ 1042‬صفحہ‬
‫‪ 269‬اور والیم ‪ 1‬عدد ‪ 1526‬صفحہ ‪397‬۔‬
‫سائنس اور توہم پرستی‬
‫سرمہ لگائیں یا کسی طاق عد د دفعہ کنکریاں استعمال کریں۔ ابوداؤد والیم ‪1‬‬
‫کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 35‬صفحہ ‪8‬۔‬
‫صفائی‪ :‬جب لوگوں نے حیض والے کپڑوں اور مردہ کتوں اور بدبودار‬
‫چیزوں والے کنویں سے پانی پینے کے متعلق پوچھا‪ ،‬تو محمد نے کہا کہ‬
‫پانی خالص ہے اور یہ کسی چیز سے خراب نہیں ہوا۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬سبق‬
‫‪ 25‬عدد ‪ 67-66‬صفحہ ‪17-16‬۔‬
‫مغیری قبیلے میں کچھ جن نسل بھی تھی۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪ 5088‬صفحہ‬
‫‪1415-1416‬۔‬
‫محمد خوفزدہ ہو گیا جب اُس نے بارش اور آندھی دیکھی ابوداؤد والیم ‪3‬‬
‫عدد ‪ 5080-5079‬صفحہ ‪1414‬۔‬
‫مکھی کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے میں عالج۔ ابوداؤد‬
‫والیم ‪ 2‬کتاب ‪ 21‬عدد ‪ 3835‬صفحہ ‪1080‬۔‬
‫سنگی لگانا ( خون نکالنا) بہترین دوائی ہے۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪،3848‬‬
‫‪ 2851‬صفحہ ‪1084‬۔‬
‫محمد نے کہا کہ اگر کوئی مہینے کی‪ 21 ،19 ،17‬تاریخ کو سنگی لگاتا ہے‬
‫‪ ،‬تو وہ ہر بیماری سے نجات پائیگا۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪ 3852‬صفحہ‬
‫‪1084‬۔‬
‫محمد نے لوگوں کو جن کی ٹانگوں میں درد تھی بتایا کہ حنا سے اپنے آپ‬
‫کو ہالک کر لیں۔ ابوداؤد والیم‪ 3‬عدد ‪ 3849‬صفحہ ‪1084‬۔‬
‫کھانے کے بعد آپ کو اپنے ہاتھ چاٹنے چاہیں یا کسی دوسے کو چاٹنے کے‬
‫لیے دیں۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬کتاب ‪ 21‬عدد ‪ 3838‬صفحہ ‪1081‬۔‬
‫اعادہ‬
‫کوئی آدمی جو کہتا ہے کہ قابل اعتبار چیزیں آج کے دن‪ /‬رات اچانک دکھ‬
‫میں مبتال نہیں کریں گی۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪ 5069‬صفحہ ‪1411‬۔‬
‫فضول ہوبہو نماز مناسب نہیں لیکن فتح الکتاب کی تالوت کے ساتھ [‬
‫سورۃ] ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪ 821-818‬صفحہ ‪209-208‬؛ والیم ‪1‬‬
‫کتاب ‪ 2‬عدد ‪ 822‬صفحہ ‪210‬۔‬
‫فاطمہ نے چکی استعمال کرنے کے متعلق محمد سے شکایت کی اور ایک‬
‫غالم ( جنگی قیدی) کو اس کے لیے مانگا۔ محمد نے اسے کوئی غالم نہ‬
‫دیا‪ ،‬بلکہ اس نے کہا کہ اس نے اسے کچھ بہتر دیا ہے اُس نے اُسے (‬
‫فاطمہ) کو بتایا ‪ 33‬دفعہ ہللا کی تعریف کرو اور ‪ 34‬دفعہ ہللا کی تمجید کرو‬
‫اور ‪ 34‬دفعہ کہو کہ ہللا عظیم الشان ہے۔ ابوداود والیم ‪ 3‬عدد ‪5045-5044‬‬
‫صفحہ ‪1405‬۔‬
‫کفارہ اور جزا‬
‫" اگر کوئی جمعے کو غسل کرتا ہے تو اپنے بہترین کپڑے پہنے‪ ،‬اگر اس‬
‫کے پاس کوئی پرفیوم ہے تو لگائے‪ ،‬پھر با جماعت نماز کے لیے مسجد‬
‫میں جاتا ہے اور لوگوں سے سبقت لینے کی پرواہ نہ کرے‪ ،‬پھر نماز پڑے‬
‫جو ہللا نے اسکے لیے حکم دیا ہے پھر امام کے آنے تک اور نماز کے ختم‬
‫ہونے تک کاموش ہتا ہے تو یہ پچھلے ہفتے کے دوران اسکے گناہوں کا‬
‫کفارہ ہو گا "۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪ 343‬صفحہ ‪91‬۔‬
‫آدمی جب ُگسل کریں تو اپنی بیویوں کو بتائیں‪ " :‬اگر کوئی ( اپنی بیوی)‬
‫سے ساف ہوتا اور جمعہ کے روز وضو کرتا اور پہلی ہی ( نماز جمعہ کے‬
‫لیے) چال جاتا ہے‪ ،‬شروع سے خطبہ سنتا ہے پیدل چل کر نہ کہ سوار ہو‬
‫کر‪ ،‬اور امام کے نزدیک اپنی جگہ بناتا ہے‪ ،‬غور سے سنتا ہے اور فضول‬
‫باتوں میں گم نہیں ہوتا‪ ،‬تو ہر ودم پر اُسے ایک سال روزوں اور ارت کی‬
‫عبادت کے برابر ثواب ملتا ہے"۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬عدد ‪ 345‬صفحہ‬
‫‪91‬۔ خاوند کے لیے اجر ‪ ،‬بیوی کے لیے صاف طور پر ذکر نہیں کیا گیا۔‬
‫محمد نے اپنے گناہ صاف پانی‪ ،‬برف اور اولوں سے دھونے کے لیے کہا۔‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪ 780‬صفحہ ‪200‬۔‬
‫محمد نے معافی کے لیے دعا کی ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب‪ 1‬عدد ‪ 849‬صفحہ‬
‫‪ 217‬؛ والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪ 878-876‬صفحہ ‪225-224‬؛ ابوداؤد والیم ‪2‬‬
‫عدد ‪ 2382‬صفحہ ‪ 655‬کو بھی دیکھیں۔‬
‫محمد کے ماضی اور مستقبل کے گناہ معاف کیے گئے۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد‬
‫‪ 4945‬صفحہ ‪1380‬۔‬
‫جمعہ کو ایک گھنٹہ ایسا ہوتا ہے جب ہللا ہر چیز منظور کر دیتا ہے۔‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪ 1044-1034‬صفحہ ‪270‬۔‬
‫اگر کوئی طہارت کرتا ہے نماز پڑھتا ہے اور جمعہ کو خاموش رہتا ہے تو‬
‫اس کے ہفتے کے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪2‬‬
‫عدد ‪ 1045‬صفحہ ‪270‬۔‬
‫" ایک دینار یا ½ دینار کا کفارہ جمعہ کی نماز کے قضا ہوجانے سے۔‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪ 1049-1048‬صفحہ ‪272-271‬۔ اگر کوئی کہتا‬
‫ہے کہ فرشتے جو کہتے ہیں اس سے ہر وقت مطابقت کرنا‪ ،‬تو اسکے‬
‫ماضی کے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪847‬‬
‫صفحہ ‪217‬۔‬
‫"اُم سلمہ نےکہا کہ اس نے ہللا کے رسول کو یہ کہتے سنا‪ :‬اگر کوئی مسج ِد‬
‫اقصی متبرک مسجد کا حج یا عمرہ کرنے کا اہرام کرتا ہے تو اس کے‬‫ٰ‬
‫پچھلے اور بعد کے گناہ معاف ہو جائیں گے‪ ،‬یا وہ جنت کا حقدار ہو گا۔‬
‫راوی عبدہللا نے شک کا اظہار کیا جو الفاظ اس نے کہے۔۔۔۔۔۔" ابوداؤد والیم‬
‫‪ 2‬عدد ‪ 1737‬صفحہ ‪457‬۔‬
‫دس چیزیں ہللا سے آپکے گناہ معاف کروا سکتی ہیں۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب‬
‫‪ 2‬عدد ‪ 1295-1292‬صفھہ ‪341-340‬۔‬
‫اگر کوئی رات کو نماز پڑھتا ہے یا رمضان میں روزے رکھتا ہے تو اس‬
‫کے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪1367-1366‬‬
‫صفحہ ‪359-358‬۔‬
‫کوئی چیزیں ‪ 33‬دفعہ کہو اور پھر تین دفعہ دہراو‪ ،‬تو تمام گناہ معاف ہو‬
‫جائیں گے۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪ 1499‬صفحہ ‪393-392‬۔ ایک غیر‬
‫ریا کار مسلم گناہوں کےکفارے کے لیے بیمار ہو جاتا ہے۔ ابوداؤد والیم ‪2‬‬
‫عدد ‪ 3087 ، 3086 ،3083‬صفحہ ‪887-879‬۔‬
‫اگر ‪ 40‬یا زیادہ اچھے مسلمان کسی مسلمان کے جنازے میں نماز پڑھیں تو‬
‫وہ معاف ہو جائے گا۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬عدد ‪ 3164‬صفھہ ‪900‬۔‬
‫شراب پینا‬
‫شراب پینا منع۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪ 3672-3661‬صفحہ ‪1043-1041‬۔‬
‫اگر کوئی شراب پیتا مر جاتا ہے تو وہ اگلی زندگی شراب نہیں پئے گا۔‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪ 3671‬صفحہ ‪1043‬۔‬
‫حتی کہ تھوڑی مقدار میں ہو منع ہے۔ ابوداؤد‬
‫اگر کوئی چیز نشہ آور ہے ‪ٰ ،‬‬
‫والیم ‪ 3‬عدد ‪ 3673‬صفھہ ‪ ،1044-1043‬والیم ‪ 3‬عدد ‪ 3679‬صفھہ ‪1045‬۔‬
‫اگر کوئی مسلمان شراب نہیں چھوڑے گا‪ ،‬تو اس کے ساتھ لڑائی کرو۔‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪ 3675‬صفحہ ‪1044‬۔‬
‫شراب کی خرید و فروخے منع ہے۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪ 3666‬صفحہ‬
‫‪ 1042‬محمد نے شراب کو بیچنے سے منع کیا ہے ابوداؤد والیم ‪ 2‬عدد‬
‫‪ 3484-3478‬صفحہ ‪992-991‬۔‬
‫جھوٹ بولنا‬
‫حمن نے یہ کہتے ہوئے اپنی ماں کی تحریر درج کی ۔ نبی‬ ‫عبدالر ٰ‬
‫ّ‬ ‫حنید بن‬
‫نے کہا‪ :‬وہ جو دو آدمیوں کے درمیان مناسب چیزیں رکھنے کے لیے کوئی‬
‫رستہ نکالے تو وہ جھوٹ نہیں بولتا۔ احمد بن محمد اور مسدا کے ترجم‬
‫میں‪ :‬وہ جھوٹا نہیں جو لوگوں کے درمیان ٹھیک چیزیں رکھتا ہے‪ ،‬یہ‬
‫کہتے ہوئے کیا اچھا ہے اور اچھائی میں اضافہ"۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد‬
‫‪ 4902‬صفحہ ‪1371-1370‬۔‬
‫" اُم کلثوم بنت عقیہ نے کہا۔ میں نے محمد کو تین چیزوں کے سوا جھوٹ‬
‫کاالئسنس دیتے نہیں سنا۔ ہللا کا رسول کہتا ہے کہ میں کسی آدمی کا جھوٹ‬
‫شمار نہیں کرتا جو لوگوں کے درمیان اچھی چیزیں رکھتا ہے‪ ،‬کوئی لفظ‬
‫کہتے ہوئے جس سے وہ صرف اچھی چیزیں پیش کرے‪ ،‬اور جو آدمی‬
‫جنگ میں کچھ کہتا ہے‪ ،‬ارو کوئی آدمی جو کچھ اپنی بیوی سے کہتا ہے‬
‫اور بیوی جو کچھ اپنے خاوند سے کہتی ہے"۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪4903‬‬
‫صفحہ ‪1371‬۔‬
‫اگر کوئی جان بوجھ کر محمد سے جھوٹ منسوب کرتا ہے‪ ،‬تو ان کا‬
‫مسکن جہنم ہے۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬سبق ‪ 1372‬کتاب ‪ 19‬عدد ‪ 3643‬صفحہ‬
‫‪1036‬۔‬
‫آخر کے لیے محمد لکھ سکتا تھا‬
‫محمد ان پڑھ بُالیا گیا۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪ 977-976‬صفحہ ‪،250‬‬
‫پھر وی۔۔۔۔‬
‫محمد نے بعد میں مسلمانوں کے لیے ایک خواہش لکھی جسکا نام‬
‫الحرتمامی تھا۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪ 5062‬صفحہ ‪ ،1410‬یا وہی یا کوئی‬
‫مختلف دستاویز بالل بن حرتلمذائی کے لیے۔ ابوداؤد والیم‪ 2‬عدد ‪3056‬‬
‫صفحہ ‪870‬۔؛ ابوداؤد والیم‪ 2‬عدد ‪ 2993‬صفحہ ‪ 849‬میں محمد کی لکھی‬
‫ہوئی ایک تحریر کا ذکر ہے‪ ،‬جیسے ابوداؤد کہتا ہے والیم ‪ 2‬عدد ‪3021‬‬
‫صفحہ ‪861-859‬۔‬
‫عثمان اور قرآن‬
‫" یزید الفارسی نے کہا‪ :‬میں نے ابن عباس کو کہتے سنا‪ :‬میں نے عثمان بن‬
‫عفان سے پوچھا‪ :‬تم کو (سورہ) البرہ سے کیا اثر ہوا جو میّن سے تعلق‬
‫رکھتی ہے ( ‪ 100‬آیات پر مشتمل ) اور ( سورہ) النفل جو متھانی سے تعلق‬
‫رکھتی ہے جو الصبوالتول کے درجے میں ہے ( پہلی لمبی سورتیں یا قرآن‬
‫کے لمبے اسباق) اور تم نے " ہللا کے نام سے نہ لکھا جو مہربان اور رحم‬
‫دل ہے " ان کے درمیان؟ عثمان نے جواب دیا ‪ :‬جب آیات محمد پر نازل‬
‫ہوئیں تو اس نے کہا اسکے لیے کوئی نہیں لکھے اور اس نے کہا ‪ :‬اس‬
‫آیت کو ایسی سورت میں رکھیں جو ایسی اور ایسی ذکر کی گئیں ہوں؛ اور‬
‫جب ایک یا دو آیات نازل ہو جاتیں‪ ،‬وہ اسی طرح کہا کرتےتھے ۔۔۔۔۔۔ یہاں‬
‫میں انکو الصباالتول کے درجے میں رکھتا ہوں ( سات لمبی سورتیں) اور‬
‫میں نے لکھی ہللا کے نام سے جو مہربان‪ ،‬رحم دل ہے ان کے درمیان "‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬سبق ‪ 276‬عدد ‪ 785‬صفحہ ‪202-201‬۔‬
‫قرآن میں تغیرات‬
‫حاشیے انگریزی ترجمے میں ( مسلم کے ذریعے)‬
‫سورۃ ‪ 46 :1‬ابوداؤد والیم ‪ 3‬حاشیہ ‪ 3383‬صفحہ ‪1116‬۔‬
‫سورۃ ‪ 76 :18‬ابوداؤد والیم ‪ 3‬حاشیہ ‪ 3384‬صفحہ ‪1116‬۔‬
‫سورۃ ‪ 86 :18‬ابوداؤد والیم ‪ 3‬حاشیہ ‪ 3385‬صفحہ ‪1116‬۔‬
‫سورۃ ‪ 35 :24‬ابوداؤد والیم ‪ 3‬حاشیہ ‪ 3387‬صفحہ ‪1116‬۔‬
‫سورۃ ‪ 23 :34‬واول کی وجہ سے اور کانسونینٹ کی وجہ سے ابوداؤد‬
‫والیم ‪ 3‬حاشیہ ‪ 3392‬صفحہ ‪1117‬۔‬
‫سورۃ ‪ 59 :39‬یہ ایک عورت اسم ضمیر جان کے لیے تحریر ہوتا ہے‬
‫جبکہ بہت مشہور ریڈنگز میں مرد اسم ضمیر ہے ۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد‬
‫‪ 3979‬حاشیہ ‪ 33936‬صفحہ ‪1117‬۔‬
‫سورۃ ‪ 1 :65‬ابن عباس ابوداؤد والیم‪ 2‬عدد ‪ 2192‬حاشیہ ‪ 1520‬صفحہ‬
‫‪592-591‬۔‬
‫سورۃ ‪ 86-89‬ابوداؤد والیم ‪3‬حاشیہ ‪ 3399‬صفحہ ‪1118‬۔‬
‫سورۃ ‪ 26-25 :89‬ابوداؤد والیم ‪ 3‬حاشیہ ‪ 3408‬صفحہ ‪1119‬۔‬
‫سورۃ ‪ 23 :12‬واول کی وجہ سے َحیتا ( کوفہ کے لوگ)‬
‫اور ( بصرہ) یا ِحتا ( مدینہ اور شام کے لوگ ) ۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬حاشیہ‬
‫‪ 3411‬صفحہ ‪1120‬۔‬
‫' کے ساتھ گرم پانی کے ‪a‬سورۃ ‪ 86 :18‬واول کی وجہ اے ۔ ہمیاہ طویل '‬
‫لیے‪ ،‬یا ہمیشہ کا مطلب ہے مشک کی مانند [ مرکی؟] پانی۔ ابوداؤد والیم ‪3‬‬
‫حاشیہ ‪ 3404‬صفحہ ‪1120‬۔‬
‫سورۃ ‪ 58 :2‬ابوداؤد والیم‪ 3‬حاشیہ ‪ 3414‬صفحہ ‪1121‬۔‬
‫سورۃ ‪ 1 :24‬میں تغیر ( یا تو ِمس ہے یا زیادہ فردناہ ( اور جسکو ہم نے‬
‫مقرر کیا) بمقابلہ اکثریت فردناہ ( جسکو ہم تفصیل سے بیان کر چکے ہیں)‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 3‬حاشیہ ‪ 3414‬صفحہ ‪1121‬۔‬
‫سورۃ ‪ 73‬کا آخری حصہ پہلے حصے سے ‪ 12‬ماہ بعد کا تھا ابوداؤد والیم‬
‫‪ 1‬کتاب ‪ 2‬عدد ‪ 1339-1337‬صفحہ ‪353-352‬۔‬
‫قرآن کے حصوں کا موقوف ہونا‬
‫سورۃ ‪ ،3-2 :73‬سورۃ ‪ 20 :73‬سے موقوف ہے۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪2‬‬
‫نمبر ‪ 1299‬صفحہ ‪343‬۔‬
‫سورۃ ‪ 184 :2‬موقوف ہے ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر ‪2308‬۔‬
‫سورۃ ‪ ،44 :9‬سورۃ ‪ 62 :24‬سے موقوف ہے ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر ‪2765‬‬
‫صفحہ ‪776‬۔‬
‫شادی کے وقت عائشہ کی عمر‬
‫" عائشہ نے کہا‪ :‬ہللا کے رسول نے جب مجھ سے شادی کی تو میں اُس وقت سات‬
‫سال کی تھی۔ راوی سلیمان نے کہا‪ :‬یا چھ سال۔ اس نے مجھ سے مباشرت کی‬
‫جب میں نو سال کی تھی" ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر ‪ 2116‬صفھہ ‪596‬۔‬
‫عائشہ گڑیوں اور دوسری لڑکیوں کے ساتھ کھیال کرتی تھی۔ جب محمد آتا تھا تو‬
‫دوسری باہر چلی جاتی تھیں ‪ ،‬اور جب محمد باہر چال جاتا تو وہ اندر واپس آ‬
‫جاتیں۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪ 4913‬صفحہ ‪1373‬۔‬
‫عائشہ نے کہا‪ :‬میں گڑیوں کے ساتھ کھیال کرتی تھی۔ بعض اوقات رسول ہللا مجھ‬
‫سے آ ملتے جب لڑکیاں میرے ہوتی تھیں۔ جب وہ اندر آتا تو لڑکیاں باہر چلی‬
‫سنن ابوداؤد والیم ‪ 3‬نمبر‬
‫جاتیں اور جب وہ باہر چال جاتا تو وہ اندر آ جاتیں" ۔ ُ‬
‫‪ 4913‬صفحہ ‪373‬۔ غور سے سوچیے یہ نہیں کہا جا رہا کہ عائشہ کی جب‬
‫ساتھی لڑکیاں جب دیکھ رہی ہوتیں۔ تو محمد نے اس سے مباشرت کی۔ قدرے یہ‬
‫کہتا ہے ساتھی لڑکیاں اس کے ساتھ کھیال کرتی تھیں اور وہ باہر چلی جاتیں جب‬
‫محمد آتا تھا‪ ،‬اور جب وہ روانہ ہوتا تو وہ اندر آ سکتی تھیں۔‬
‫" عائشہ نے کہا‪ :‬رسول ہللا نے میرے ساتھ شادی کی جب میں سات یا چھ سال کی‬
‫تھی۔ جب ہم مدینہ آئے‪ ،‬کچھ عورتیں آئیں۔ بشر کے ترجمے کے مطابق‪ :‬اُم‬
‫رحمان میرے پاس آئیں جب میں جھوال جھول رہی تھی۔ وہ مجھے لی گئی مجھے‬
‫پیار کیا اور سنوارہ۔ تب میں رسول ہللا کے پاس الئی گئی‪ ،‬اور اس نے میرے‬
‫ساتھ مباشرت کی جب میں نو سال کی تھی۔ اس نے مجھے دروازے پر روک لیا‬
‫اور میں قہقہ لگا کر ہنس پڑی " ابوداؤد والیم ‪ 3‬نمبر ‪ 4915‬صفحہ ‪1374‬۔‬
‫" ابوداؤد نے کہا‪ :‬یہ کہنے کے لیے‪ :‬میں حیض میں تھی مجھے ایک گھر میں‬
‫لے جایا گیا‪ ،‬اور وہاں کچھ انصاری عورتیں تھیں ( مددگار) انہوں نے کہا‪ :‬خوش‬
‫قسمت اور بابرکت ہو۔ ان کی روایت میں سے ایک دوسوں میں شال ہوناتھا"۔‬
‫"روایت جس کا اوپر ذکر ہوا ہے جو ابواسامہ نے منتقل کی اسی انداز میں جو‬
‫مختلف رویوں کے ذریعے منتقل ہوئی۔ یہ ترجمہ اچھی قسمت کے ساتھ ہے۔ اس‬
‫نے ( اُم رحمان) نے مجھے ان تک پہنچایا۔ انہوں نے میرا سر دھویا میرے کپڑے‬
‫بدلے۔ رسول ہللا کے سوا دوپہر کو میرے پاس اچانک کوئی نہ آیا۔ پس انہوں نے‬
‫مجھے اس کے حوالے کر دیا"۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد ‪ ( 5916‬ٹائپو‪،‬‬
‫حقیقتا ً ‪ )4916‬صفحہ ‪1374‬۔‬
‫عائشہ نے کہا‪ :‬جب ہم مدینہ آئے تو عورتیں میرے پاس آئیں جب میں جھوال‬
‫جھول رہی تھی‪ ،‬اور میرے بال میرے کانوں تک تھے۔ وہ مجھے لے گئیں اور‬
‫تیار کیا اور مجھے سنوارہ۔ اور وہ پھر مجھے ہللا کے رسول کے پاس لے گئیں‬
‫اور اس نے میرے ساتھ مباشرت کی جب میں ‪ 9‬سال کی تھی۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬عدد‬
‫‪ 4917‬صفحہ ‪1374‬۔‬
‫" اوپر بیان کردہ روایت ہشام بن عروہ کے زریعے مختلف راویوں کے سلسلوں‬
‫سے پہنچی۔ اس ترجمہ میں اضافہ ہے‪ :‬میں جھوال جھول رہی تھی اور میری‬
‫سہیلیاں تھیں۔ وہ مجھے ایک گھر میں لے گئیں؛ وہاں انسار کی کچھ خواتیں (‬
‫مددگار) تھیں انہوں نے کہا خوش قسمت اور بابرکت ہو"۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬نمبر‬
‫‪ 4918‬صفحہ ‪1374‬۔‬
‫(‪ )4919‬عائشہ نے کہا‪ :‬ہم مدینے آئے اور بنو الحارث بن الخارج کے ساتھ قیام‬
‫کیا۔ اس نے کہا‪ :‬ہللا کی قسم میں جھوال جھول رہی تھی دو کجھور کے درختوں‬
‫کے درمیان۔ جب میری ماں آئی اور مجھے نیچے اتارا؛ اور میرے بال کانوں تک‬
‫سنن ابوداؤد والیم ‪ 3‬نمبر ‪-4915‬‬
‫تھے ۔ پھر راوی باقی روایت کا ذکر کرتا ہے " ُ‬
‫‪ 4919‬صفحہ ‪1374‬۔‬
‫پیچھے سے دھوکا دینے کی اجازت نہیں۔ ابوداؤد والیم ‪3‬‬
‫نمبر ‪ 4920‬صفحہ ‪1375‬۔‬
‫اگر کوئی شخص زیادہ یا کم دفعہ دھوتا ہے بہ نسبت جتنا فرض کیا گیا ہے پھر وہ‬
‫غلط کرتے ہیں اور خالف ورزی کرتا ہے۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬نمبر ‪135‬‬
‫صفحہ ‪33‬۔‬
‫عورتوں کے ختنہ کا مناسب طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬نمبر‬
‫‪ 217‬صفحہ ‪53‬۔‬
‫نماز‬
‫ہللا خراب لوگوں کی نماز قبول نہیں کرتا۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬نمبر ‪ 60‬صفحہ‬
‫‪-14‬۔ وضو کونا اور نماز پر توجہ دینا اور " جنت ہر طرح سے اُس کی‬
‫ہوگی" ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬نمبر ‪41-169‬۔‬
‫اگر طہارت کرتے ہوئے کسی کی گیس خارج ہو جائے اس پر بحث۔ اگر سادہ سی‬
‫یہ محسوس ہو یا بدبو یا آواز محسوس ہو تو اسے دوبارہ کرنا چاہیے۔ ابوداؤد‬
‫والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬نمبر ‪ 177‬صفحہ ‪42‬۔‬
‫طہارت اور نماز کے درمیان انگلیاں چاٹنا یا منہ مارنا منع ہے ابوداؤد والیم ‪1‬‬
‫کتاب ‪ 2‬نمبر ‪ 562‬صفحہ ‪148‬۔‬
‫نماز کے دوران انگلیوں کو بل دینا " یہ ان کی نماز جو ہللا کا غضب کماتے‬
‫ہیں" ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬نمبر ‪ 988‬صفحہ ‪253‬۔‬
‫سورۃ ‪ 144 :2‬کے حصے کا اقتباس۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬نمبر ‪ 1040‬صفحہ‬
‫‪268‬۔ بیان کے طور پر ایک لڑکا محمد اور ایک درخت کے درمیان سے گزرا‪،‬‬
‫پس محمد نے یہ کہتے ہوئے لعنت کی کہ تو دوبارہ نہ چل سکے‪ ،‬اور وہ لنگڑا ہو‬
‫گیا۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬نمبر ‪ 840-839‬صفحہ ‪215‬۔‬
‫سجدے دوران جب تک کمر سیدھی نماز قبول نہیں ہوتی۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪2‬‬
‫نمبر ‪ 854‬صفحہ ‪219‬۔‬
‫اگر امام کوئی غلطی کرے تو آدمیوں کو ہللا کی تمجید کرنی چاہیے اور عورتوں‬
‫کو تالی بجانی چاہیے۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬نمبر ‪ 439‬صفحہ ‪237‬؛ والیم‪ 1‬کتاب‬
‫‪ 2‬نمبر ‪ 942-939‬صفحہ ‪240-239‬۔‬
‫آمین پر امام کے ساتھ مطابقت پیدا کرے۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬نمبر ‪936‬‬
‫صفحہ ‪238‬۔‬
‫مسلمان سکول میں خود ان میں مسائل ہیں کہ جرابیں کیسے صاف کی‬
‫جائیں۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬حاشیہ ‪ 80‬صفحہ ‪36‬۔‬
‫یہ مت کہیں " تم پر سالمتی ہو" کسی جاندار پر ۔ اسکی بجائے کہیں "‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔مسلمان جو مسلمانوں کے خالف دفاع کرتا ہے وہ ہے جو کچھ اسکی تقریبا ً‬
‫ضرورت ہوتی ہے جو آدمیوں کو من کی گئیں‪ ،‬اور یہ منع اعالن کیا گیا اسکی‬
‫تفتیش کی وجہ سے"۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬نمبر ‪ 4593‬صفحہ ‪1295‬۔‬
‫عورتوں کو مارنا‬
‫ایک بیوی کا حق ہے کہ اسے اسکے چہرے پر نہ مارا جائے۔ ابوداؤد والیم ‪2‬‬
‫نمبر ‪ 2137‬صفحہ ‪574‬۔‬
‫بیوی کو گالی نہ دیں یا اسکے چہرے پر نہ ماریں۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر ‪-2138‬‬
‫‪ 2139‬صفحہ ‪575-574‬۔‬
‫عورتوں کو مارنا ‪ " :‬الیاس بن عبدہللا بن ابی دہباب سے روایت ہے رسول ہللا‬
‫کہتے ہیں‪ :‬ہللا کی بنائی ہوئی کنواریوں کو مت مارو‪ ،‬لیکن جب عمر ہللا کے‬
‫رسول کے پاس آیا اور کہا‪ :‬عورتیں اپنے خاوندوں کے آگے بحث کرنے والی ہو‬
‫گئیں ہیں۔ اس ( نبی) نے عورتوں کو مارنے کی اجازت دی۔ پھر بہت سی عورتیں‬
‫رسول ہللا کے خاندان کے پاس آئیں اور اپنے خاوندوں کے خالف شکایت کی۔ پس‬
‫ہللا کے رسول نے کہا‪ :‬کئی عورتیں نبی کے پاس اپنے خاوندوں کے خالف‬
‫شکایت کے لیے گئیں۔ تمہارے درمیان یہ بہتر نہیں ہے ( ‪ " )1467‬ابوداؤد والیم‬
‫‪ 2‬نمبر ‪ 2141‬صفحہ ‪575‬۔‬
‫" عمر بن الخطاب نے رپورٹ کی کہ نبی یہ کہتے ہیں‪ :‬کسی آدمی کو نہیں پوچھا‬
‫جائیگا کہ وہ اپنی بیوی کو کیوں مارتا ہے( ‪ " )1468‬۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر‬
‫‪ 2142‬صفحہ ‪575‬۔‬
‫" اس کا مطلب ہے کہ آدمی کو اپنی بیوی کو درست کرنے کے لیے بہترین سے‬
‫بہترین کوشش کرنی چاہیے‪ ،‬لیکن وہ یہ کرنے میں ناکام ہو گیا‪ ،‬اس نے اُسے (‬
‫بیوی) کو مارنے کی اجازت دی کہ یہ آخری حربہ ہے۔ اس رواج کا ہرگز یہ‬
‫مطلب نہیں کہ خاوند اپنی بیوی کو بغیر کسی جائز وجہ کے مارے۔ اگر وہ بغیر‬
‫کسی غلطی کے اس کے حصے پر مارتا ہے تو وہ ذمہ دار ہو گا اور جواب دہ‬
‫ہوگا "۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬صفحہ ‪375‬۔‬
‫اسیروں کے ساتھ جنسی خواہش پوری کرنا‬
‫اسیروں کے ساتھ جنسی خواہش پوری کرنا‪ :‬ابوسعد الخدری نے کہا ‪ :‬رسول ہللا‬
‫نے حمین کی لڑائی کے موقع پر آتاس کی طرف ایک فوجی مہم بھیجی جب‬
‫دشمنوں کے ساتھ سامنا ہوا اور ان سے لڑے ۔ تو انہوں نے انکو شکست دی اور‬
‫انکو قیدی بنا لیا۔ ہللا کے رسول کے کچھ صحابہ نے ناخوشی کا اظہار کیا کہ‬
‫عورت قیدیوں کے ساتھ انکے خاوندوں کے سامنے مباشرت کی جائے جو کافر‬
‫تھے۔ پس ہللا رب العزت نے ایک قرآنی آیت نازل کی‪ ( :‬سورۃ ‪ " )24 :4‬اور تمام‬
‫شادی شدہ عورتیں (ممنوع) ہیں تمہارے لئے انکو جنکو تم نے بچایا ( غالم) جو‬
‫تمہارے دائیں ہاتھ کی جائیداد ہیں"۔ یہ کہنے کے لیے‪ ،‬وہ ان کے لیے جائز ہیں‬
‫جب وہ اپنا انتظار کا عرصہ مکمل کر لیں۔ ( ‪" )1479‬۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر‬
‫‪ 2150‬صفحہ ‪577‬۔ سلمہ ایک قیدی لڑکی کے طور پر دی گئی اور ابھی تک "‬
‫اسکے پکڑے نہیں اتارے گئے"۔ محمد نے سلمہ سے ایک عورت لی اور مسلمان‬
‫قیدیوں کے تاوان کے لیے دی۔ ابوداؤد والیم ‪2‬نمبر ‪ 2691‬صفحہ ‪750-749‬۔‬
‫ایک جنگی مسلمان کو کسی عورت کا حیض کے عرصہ ختم ہونے کا انتظار‬
‫کرنا ہے اس سے پہلے کہ وہ اس عورت سے مباشرت کرے۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬نمبر‬
‫‪ 2154-2153‬صفحہ ‪578‬۔‬
‫عامر بن شیعب نے اپنے باپ کے اختیار پر کہا کہ اس کے داد نے نبی کو یہ‬
‫کہتے ہوئے روایت کی ‪ :‬اگر تم میں سے کوئی کسی عورت سے شادی کرے یا‬
‫غالم کو خرید لے تو اسے کہنا چاہیے ‪ :‬اے ہللا‪ ،‬میں تم سے درخواست کرتا ہوں‬
‫کہ اس میں اچھائی ہو اور اس اختیار کو جو تو نے اس کو دیاہے‪ ،‬میں اس شیطان‬
‫سے جو اُس میں ہے تم سے پناہ مانگتا ہوں‪ ،‬اور اس اختیار سے جو تو نے اسے‬
‫عطا کیا ہے‪،‬۔ جب وہ کوئی اونٹ خریدتا ہے‪ ،‬تو اسے اسکی کوہاں پر گرفت ہونی‬
‫چاہیے اور اسی طرح کی بات کہنی چاہیے"۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر ‪2155‬‬
‫صفحہ ‪579‬۔‬
‫مستحل ( عارضی شادی)‬
‫ِ‬
‫مستحل ( وہ جو کسی عورت سے کسی مقصد کے لیے مختصر شادی کرتا‬ ‫ِ‬ ‫ایک‬
‫ہے اور اس کا پہال شوہر دوبارہ اس سے شادی کرنے کے قابل ہو) لعنت ہے‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر ‪ 2071‬صفحہ ‪555‬۔‬

‫ایک طالق یافتہ عورت اسی مرد سے دوبارہ شادی نہیں کرسکتی جب تک وہ‬
‫کسے دوسرے مرد سے ایک شادی قبول نہ کر لے۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر ‪2192‬‬
‫صفحہ ‪593-592‬۔‬
‫ایک طالق یافتہ عورت اسی مرد سے دوبارہ شادی نہیں کر سکتی جب وہ کسی‬
‫دوسرے شخص سے شادی قبول نہ کرے ابوداؤد والیم‪ 2‬نمبر ‪ 2302‬صفحہ ‪629‬۔‬
‫نقاب‬
‫ایک آدمی نے تقریبا ً اپنی بیوی کو گھر سے باہر نقاب نہ کرنے کی وجہ سے مار‬
‫دیا۔ وہ سانپ کی وجہ سے گھر سے باہر تھی ابوداؤد والیم ‪ 3‬نمبر ‪5238-5237‬‬
‫صفحہ ‪1449-1448‬۔‬
‫"۔۔۔۔۔۔ ہللا اُس عورت کی نماز قبول نہیں کرتا جو زنا تک پہنے جب تک وہ پردہ نہ‬
‫کرے"۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬نمبر ‪ 639‬صفحہ ‪168‬۔‬
‫عارضی شادی‬
‫" الزہری نے کہا‪ :‬ہم عمر بن عبدالعزیز کے ساتھ تھے۔ وہاں ہم نے عارضی‬
‫شادی پر بحث کی۔ ایک آدمی جس کا نام ربی بن صورہ ہے نے کہا‪ :‬میں گواہی‬
‫دیتا ہوں میرے باپ نے مجھے بتایا کہ رسول ہللا نے اس سے منع کیا ہے حجتہ‬
‫الوداع کے موقع پر( ‪ )2068( – )1399‬ربی بن صورہ سے روایت ہے اسکے‬
‫باپ کے اختیار پر‪ :‬رسول الہ نے عورتوں سے عارضی شادی سے منع کیا‬
‫ہے "۔ حاشیہ ‪ 1399‬کہتا ہے "متاہ" ( عارضی شادی) سے نبی نے چھ موقعوں پر‬
‫منع کیا ہے۔ بنام‪ ،‬خیبر کی جنگ پر‪ ،‬عمرہ کا کفارہ ( اُمرت القدا) فتح مکہ پر ‪،‬‬
‫آوتاس کی لڑائی پر۔ تبوک کی لڑائی پر اور حجتہ الوداع کے موقع پر کہا‪ :‬ٹھیک‬
‫کہا ہے یہ کہ عارضی شادی دو دفعہ قرار دی اور دو دفعہ منع کی گئی۔ یہ خیبر‬
‫کی لڑائی سے پہلے جائز قرار دی گئی‪ ،‬اور اسی موقع پر منع کر دیا گیا۔ یہ‬
‫آوتاس کی لڑائی کا سال تھا۔ اسی وقت اسے ابد تک منع کر دیا گیا۔ یہ خیال ہے‬
‫جو تمام صحابہ اور علما کا ہے۔ کچھ صحابہ کا خیال تھا یہ جائز تھی لیکن بعد‬
‫میں انہوں نے اپنی تجویز نکال دی۔ موجودہ حالت یہ ہے کی عارضی شادی‬
‫ہمیشہ کے لیے منع کردی گئی ہے بمطابق اہل سنت ( راسخ االعتقاد مسلمان )‬
‫"۔ [اس کے برعکس کچھ حنبلی اگرچہ یہ کرتے ہیں ] ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر‬
‫‪ 2069-2067‬اور حاشیہ ‪ 1399‬صفحہ ‪554‬۔‬
‫اسالم میں خواتین‬
‫عمر نے اپنے بیٹے عبدہللا کو حکم دیا کہ اپنی بیوی کو طالق دے دے لیکن اس‬
‫نے انکار کر دیا کیونکہ وہ اس سے محبت کرتا تھا‪ ،‬پس عمر محمد کے پاس گیا‪،‬‬
‫اور محمد نے اسے طالق دینے کا حکم دیا۔ ابوداؤد والیم ‪3‬‬
‫نمبر ‪ 5119‬صفحہ ‪1422‬۔‬
‫ایک بیوی زیادہ روزہ نہیں رکھ سکتی یا اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر کسی‬
‫کو اپنے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے سکتی۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر‬
‫‪ 2453 ،2452‬صفحہ ‪678-677‬۔‬
‫محمد نےکسی خاوند کو نہ جھڑکا جس نے اپنی بیوی کو نماز کے لیے اور زیادہ‬
‫روزہ رکھنے کی وجہ سے مارا۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 2‬نمبر ‪703 ،702‬‬
‫صفحہ ‪181‬۔‬
‫عصر کی نماز کے بعد نماز منع ہے ماسوائے سورج اوپر ہو۔ ابوداؤد والیم ‪1‬‬
‫کتاب ‪ 2‬نمبر ‪ 1269‬صفحہ ‪335‬۔ نماز ممنوع اوقات کا بھی ذکر ابوداؤد والیم ‪1‬‬
‫کتاب ‪ 2‬نمبر ‪ 1273-1272‬صفحہ ‪ 336‬میں ہے۔ "عبدہللا بن عمر سے روایت ہے‬
‫رسول ہللا کہہ رہے تھے‪ :‬میں نے کوئی معقول وجہ اور مذہب کے لحاظ سے‬
‫مزید خرابی نہیں ویکھی بن نسبت آپکی گواہی ایک آدمی کے برابر اور عقیدے کا‬
‫نقص یہ ہے کہ آپ سے کوئی رمضان میں روزہ نہیں رکھتا ( جب کوئی حیض‬
‫میں ہو) اور کچھ دنوں کے لیے نماز سے دور رہے"۔ ابوداؤد والیم ‪ 3‬نمبر ‪4662‬‬
‫صفحہ ‪1312‬۔‬
‫عورتوں کو حیض کے دوران نمازوں سے دست بردار ہونے کی ضرورت‬
‫نہیں ۔ ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬نمبر ‪ 265-262‬صفحہ ‪66-65‬۔ کسی مباشرت کی‬
‫اجازت نہیں ( جنسی عمل) صرف ہر ایک کام غالم لڑکیوں اور عورت قیدیوں‬
‫سے کریں۔ ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر ‪ 2168-2166‬صفحہ ‪852‬۔‬
‫" اس نے [ محمد] جواب دتا ۔ اپنی بیوی کے سوا اپنے پوشیدہ حصے کر رکھیں‬
‫اور ان سے جو تمہارے دائیں ہاتھ کی جائیداد ہیں ( غالم لڑکیاں ) "۔ ابوداؤد والیم‬
‫‪ 3‬نمبر ‪ 4006‬صفحہ ‪1123‬۔ وہ غالم لڑکیوں سے شادی نہ کریں۔‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 3‬نمبر ‪ 4445-4443‬صفحہ ‪ 1244‬سے ظاہر ہے کہ غالم لڑکیوں‬
‫سے جنسی فعل کردا‪ ،‬تمہارا ایک جرمانہ ہے لیکن ایک آدمی بیوی کی غالم‬
‫لڑکی سے جنسی فعل سے کوڑے مارے جائیں گے۔ مادہ پیشاب کو مکمل طور پر‬
‫صاف کر دینا چاہیے ؛ لیکن نر بچے کے پیشاب کو صرف چھڑک دینا‬
‫چاہیے ابوداؤد والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 1‬نمبر ‪ 379-374‬صفحہ ‪98-97‬۔‬
‫کسی عورت کو اپنے خاوند کی مشترکہ جائیداد میں سے کوئی تحفہ نئیں‬
‫دینا چاہیے ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر ‪ 3539‬صفحہ ‪1009‬۔ یہ عام طور پر ہے کیونکہ‬
‫ایک عورت میں عقل کی کمی ہوتی ہے اور ذہانت کی کمی ہوتی ہے۔ ابوداؤد‬
‫والیم ‪ 2‬حاشیہ صفحہ ‪ 1006‬پر۔‬
‫عائشہ نے کہا ‪ :‬حبیبہ ساحل کی بیٹی تھبیت بن قیس بن شمس کی بیوی تھی ۔ اس‬
‫نے اسے مارا اور اسکے کچھ حصے توڑ دیئے۔ پس وہ صبح کو نبی کے پاس‬
‫آئی اور اپنے خاوند کے خالف اُس سے شکایت کی ۔ نبی نے تھبت بن قیس کو‬
‫بالیا اور کہا! اس کی جائیداد کا ایک حصہ لے لو اور اس سے طالق لے لو۔ اُس‬
‫نے پوچھا‪ :‬ہللا کے رسول کیا یہ ٹھیک ہے؟ اس نے کہا ‪ :‬ہاں۔ اس نے کہا میں نے‬
‫اسے بطور جہیز دو باغ دیئے ہوئے ہیں‪ ،‬اور وہ پہلے ہی اسکے جائیداد میں ہیں۔‬
‫نبی نے کہا ان کو لے لو اور اس سے اپنے آپکو الگ کر لو"۔ غور کریں کہ آدمی‬
‫نے اپنی بیوی کو مارنے اور اسکی ہڈیاں توڑنے کے بعد اپنے باغ واپس لے لئے‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 2‬نمبر ‪ 2220‬صفحہ ‪600‬۔‬
‫مسلمان قانونی ماہرین لڑکیوں کے ختنہ پر اختالف کرتے ہیں ابوداؤد والیم ‪3‬‬
‫حاشیہ ‪ 4257‬صفحہ ‪1451‬۔‬
‫حوالہ جات‬
‫سنن ابوداؤد‪ :‬انگلش ٹرانسلیشن بمعہ وضاھتی نوٹس ‪ ،‬پروفیسر احمد حسن شاہ‬ ‫ُ‬
‫محمد اشرف پبلیشرز‪ ،‬بُک سیلرز اینڈ ایکسپورٹرز۔ الہور پاکستان۔ ‪1994‬۔‬
‫جزوی ۔ آن الئن ابوداؤد کی احادیث کی فہرست پر‪:‬‬
‫‪http://ewis.use.edy/dept/MSA/fundamentals/hadithusnnah/abudawud/‬‬

‫قرآن پاک ‪ :‬انگلش ٹرانسلیشن آف دی میننگ اینڈ کمنٹری۔‬


‫مترجم عبدہللا یوسف علی۔ ریوائزرڈ اور ایڈٹیڈ بائی پریزیڈینسی آف اسالمک‬
‫ریسرچز‪ ،‬آئی الف ٹی اے‪ ،‬کال اینڈ گائیڈنس۔ کنگ فہد ہولی قرآن پرنٹنگ‬
‫کمپلیکس۔ ( تاریخ نہیں)‬
‫البخاری صحیح البخاری‪ ( :‬مترجم محمد ُمحسن خان پیبلشڈ بائی مکتب‬
‫السالضیہ المدینہ منورہ ( تاریخ نہیں) ( ‪ 9‬والیم)‬
‫صحیح مسلم‪ :‬مترجم امام مسلم۔ انگلش ترجمہ عبدہللا حمیر صدیقی۔ انٹرنیشنل‬
‫اسالمک پبلشنگ ہاؤس ( تاریخ نہیں)‬
‫دی این آئی وی سٹڈی بائبل‪ :‬نیو انٹرنیشنل ورژن زونڈروان بابل پبلشرز۔‬
‫‪1985‬۔‬

‫نساء احادیث‬
‫ستمبر ‪ ۲۰۱۲‬کا ورژن‬
‫سنی اسالم میں احادیث کی اہمیت‬
‫ُ‬
‫جبکہ تقریبا ً ہر کوئی جانتا ہے کہ مسلمان قرآن کا احترام کرتے ہیں بطور اپنی‬
‫پاک کتاب‪ ،‬جبکہ تقریبا ً ہر کوئی جانتا ہےہوسکتا ہے کئی نہ جانتے ہوں کہ‬
‫احادیث تقریبا ً اکثر مسلمان قرآن کی طرح ُمستند مانتے ہیں۔در حقیقت‪ ،‬احادیث ہو‬
‫حتی کہ اسالم پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔صرف بُہت والیم کی اہمیت‬
‫سکتا ہے ٰ‬
‫سنی مسلمان کسی‬‫کی وجہ سے اُن کی تعلیمات چھ مجموعوں میں ہے۔( ُکچھ ُ‬
‫ساتویں کو مانتے ہیں‪ُ ،‬موتا مالک کو لکھ اکثر چھ کے ساتھ ہی ہیں)مسلمانوں نے‬
‫کہا کہ کسی مسلمان کے لیئے ایک خاص حدیث کو رد کرنا جائز ہے‪،‬یا کہاوت‬
‫کو‪ ،‬اگر کوئی مسلمان تمام چھ احادیث کے ُمستند مجموعے میں سے ایک کو رد‬
‫کرتا ہے تو وہ ایک سچا مسلمان نہیں ہیں۔نساء (یا النسا) شیعہ مسلمان تھا جو‬
‫سنی احادیث کی چھ ُمستند‬‫‪ ۸۳۰‬سے ‪ ۹۱۵‬تک زندہ رہا ( ‪ ۳۰۳‬تا ‪ ۲۱۵‬م ) اور ُ‬
‫مجموعوں میں سے پانچویں کو تالیف کیا۔ یہ ‪ ۵۷۶۴‬احادیث پر مشتمل ہے اور‬
‫سعند کہالتا تھا‪،‬لیکن لوگ عام طور پر اسے صرف مصنف نساء کے نام ہی سے‬ ‫ُ‬
‫سنت کا مطلب ہے مثال اور رسم جبکہ لفظ حدیث تھوڑی سی‬ ‫پُکارتے ہیں۔ ُ‬
‫سنن النساء والیم ‪ ۱‬صفحہ ‪۶۳‬۔‬ ‫باریک تر تعریف ہے۔لغوی مطلب ہے اطالع۔ ُ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬صفحہ ‪ ۶۴‬ایک مثال کے‬ ‫سنت قرآن کی مانند ضروری ہے ۔ ُ‬ ‫ُ‬
‫طور پر بالوں کو نوچنا منع یا دانتوں میں درز بنانا قرآن کا ُحکم نہیں ہے بلکہ یہ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬صفحہ ‪ ۶۴‬تا ‪۶۵‬۔‬ ‫سنت ہے ُ‬ ‫ُ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬صفحہ ‪۸۱‬۔‬
‫احادیث کا مہتبر ہونا۔ ُ‬
‫سنن ‪۱۰۰۰۰۰‬‬ ‫لوگ احادیث کو منتقل کرنے اور اکٹھا کرنے میں ملوث تھے۔ ُ‬
‫نساء والیم ‪ ۱‬صفحہ ‪۸۳‬۔حدیث کی منتقلی کسی عورت کے ذریعے کسی مرد کی‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬صفحہ ‪۸۴‬۔ ہم اور ممکنہ طور پر دیکھیں گے‬
‫طرح بہتر نہیں۔ ُ‬
‫یہ آرٹیکل بعد میں کیوں درست ہے۔محمد کے الفاظ اور اعمال ہمیشہ زور دار‬
‫سنن والیم ‪ ۱‬صفحہ ‪۷۴‬۔‬ ‫ہیں۔ ُ‬
‫محمد کے گناہ‬
‫جدید اسالم خیال کرتاہے کہ محمد اور تمام انبیاہ بے گناہ ہیں‪ ،‬اگرچہ یہ ابتدائی‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬صفحہ ‪۶۳‬۔ کا‬ ‫اسال م میں نہیں تھا۔ایک جدید نقطہ نظر سے ُ‬
‫مترجم کہتا ہے کہ محمد نے کبھی کوئی غلطی نہ کی تھی پھر بھی مندرجہ ذیل‬
‫ُکتب میں ہے جن کا اس نے ترجمہ کیا محمد نے اپنی غلطیوں کی معافی مانگی‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬صفحہ ‪ ۱‬نمبر ‪ ۶۱‬تا ‪ ۶۲‬صفحہ ‪۱۵۵‬۔ محمد نےکہا کہ اس کے‬ ‫ُ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۳۳۶‬تا‬ ‫گناہ پانی اور برف اور اولوں سے دھوئے ھائیں ُ‬
‫‪ ۳۳۷‬صفحہ ‪۲۷۳‬۔ محمد نے کہا کہ اسے پانی اور برف اور اولوں سے خالص‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۴۰۴‬تا ‪ ۴۰۵‬صفحہ ‪ ۳۰۱‬محمد نے معافی کی‬ ‫کیا جائے ُ‬
‫سنن نساء ‪ ۱‬نمبر ‪ ۱۷۱‬صفحہ ‪۲۰۲‬۔ محمد نے اپنے گناہوں کی‬ ‫درخواست کی ُ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۸۹۸‬صفحہ ‪ ۱۰‬محمد نے کہا میں نے‬ ‫معافی کی دُعا کی ُ‬
‫خود غلط کیا ‪ ،‬لیکن میں اپنے گناہوں کو مانتا ہوں پس ُمجھے میرے سارے گناہ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪۹۰۰‬‬ ‫معاف کر تُم ہی ہو جو ُمجھے معاف کرسکتے ہو ُ‬
‫سنن نساء‬ ‫صفحہ ‪۱۲‬۔ رات کو محمد اپنے گناہوں کی معافی کے لیئے اُٹھ جاتا تھا ُ‬
‫والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۱۲۷‬تا ‪ ۱۱۲۸‬صفحہ ‪۱۱۰‬۔ عائشہ سے رواج تھا ایک رات میں‬
‫نے رسول ہللا کو نا پایا اور جب میں نے اسے تالش کیا تو میں نے اُسے سجدہ‬
‫میں دیکھا اور وہ کہہ رہا تھا اے ُخداوند میرے سارے گناہ معاف کر ُکھلے اور‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۱۲۸‬صفحہ ‪۱۱۰‬۔محمد نے بُرے کاموں‬ ‫پوشیدہ بھی ُ‬
‫سے جو اُس نے کیے اور جو نہ کیے معافی مانگی ُ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر‬
‫‪ ۱۳۱۰‬صفحہ ‪۱۹۹‬۔‬
‫دُعا اور محمد‬
‫محمد نے لوگوں کو بتایا کہ جبرائیل نے اُسے بتایا کہ ہر وقت مسلمان ُمحمد کو‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر‬‫برکت دے جبرائیل مسلمانوں کو دس ُگنا برکت دیتا ہے ُ‬
‫‪ ۱۲۸۶‬صفحہ ‪ ۱۸۴‬تا ‪۱۸۵‬۔ نمبر ‪ ۱۲۹۸‬صفحہ ‪۱۹۱‬۔محمد پر سالمتی کی دُعا‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۲۸۲‬تا ‪ ۱۳۰۱‬صفحہ ‪ ۱۸۱‬تا ‪۱۹۳‬۔پچھلے ُجمعہ‬ ‫کریں ُ‬
‫غسل کرتا ہے نمازیں‬ ‫سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اگر کوئی مسلمان جمعہ کو ُ‬
‫جو اس کے لیئے مقرر ہیں اور پھر اُس وقت تک خاموش رہیں جب تک امام ختم‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۴۰۶‬صفحہ ‪۲۴۶‬۔‬ ‫نہیں کرتا اور امام کر ساتھ نماز کریں ُ‬
‫نا مکمل نماز‬
‫جب تُم نماز کے دوران تھونکتےہو تو بائیں پاؤں کے نیچے تھونکیں ( نہ کہ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪۷۲۸‬تا ‪ ۷۲۹‬صفحہ ‪ ۴۵۴‬تا ‪ ۴۵۵‬سورۃ فاتحہ کے‬ ‫دائیں) ُ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۹۱۳‬تا‬ ‫بغیر نماز (سورۃ نمبر ‪ )۱‬نماز کا درجہ نہیں ہے ُ‬
‫‪ ۹۱۴‬صفحہ ‪ ۱۸‬تا ‪ ۱۹‬وہ جو فاتحہ الکتاب نہیں پڑھتا اس کا ثواب نہیں ملتا (‪:۲‬‬
‫‪ )۹۱۳‬نماز جائز نہیں اگر فاتحہ الکتاب اور ُکچھ نہ پڑھا جائے‬
‫رسم و رواج کو تفصیالً مکمل کیے بغیر نماز نہ مکمل ہے۔محمد )‪(۲: ۹۱۴‬تو‬
‫نے کہا آپ میں سے کسی کی نماز اُس وقت تک مکمل نہیں جب تک وہ مکمل‬
‫قادر ُمطلق نے تُم کو ُحکم دیا ہے اسے اپنا چہرہ‬
‫طور وضو نہ کرے جیسے ہللا ِ‬
‫دھونا چایئے اور کہنیوں تک ہاتھ اور سر کا مسح کرے اور گھٹنوں تک پاؤں کو‬
‫دھونا چایئے پھر اسے اُونچی آواز میں تکبیر پڑھنی چاہیئے (ہللا اکبر) اور اُس‬
‫کی تعریف کرنی چاہیئے ( یعنی ثناہ پڑھنی چاہیئے) پھر اسے قرآن کی تالوت‬
‫کرنی چاہیئے جتنا آسانی سے وہ پڑھ سکے پھر اُسے تکبیر پڑھنی چاہیئے اور‬
‫رکوع کرنا چاہیئے اس طرح اس کے جوڑ اپنی جگہ پر واپس آئیں گے اور آرام‬
‫سنتا ہے جو اس کی تمجید کرتا ہے وہ‬ ‫کرئیں گے پھر اسے کہنا چاہیئے کہ ہللا ُ‬
‫پھر سیدھا کھڑا ہو جائے کہ اُس کی قمر سیدھی ہوجائے پھر اُسے تکبیر پڑھنی‬
‫چاہیئے اور سجدہ کرنا چاہیئے اس طرح اس کا سر زمین پر رکھا جائے اور اس‬
‫کے جوڑ اپنی جگہ پر آجائیں اور ڈھیلے ہو جائیں۔ پھر اس کو تکبیر پڑھنا‬
‫چاہیئے اور پھر اپنے کولہوں کے بَل سیدھا بیٹھا جائے اور اُس کی قمر سیدھی‬
‫سنن نساء‬‫ہو آپ میں سے کسی کی نماز مکمل نہیں ہوتی جبکہ یہ باتیں نہ کرے ُ‬
‫والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۱۳۹‬صفحہ ‪۱۱۷‬۔ نماز پڑھتے وقت تھوڑے سے پاؤں کھولیں‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۸۹۵‬صفحہ ‪۹‬۔ آپ کو متعدد وبارہ سجدہ کرنا ہیں جب تُم‬
‫ُ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۱۴۱‬تا ‪ ۱۱۴۲‬صفحہ ‪ ۱۱۸‬تا ‪۱۱۹‬۔ ضابطہ‬ ‫نماز پڑھو ُ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۱۶۰‬تا‬‫پرستی جس پر آپ کے پاؤں کیسے رکھیں جائیں ُ‬
‫‪ ۱۱۶۳‬صفحہ ‪ ۱۲۸‬تا ‪۱۲۹‬۔کسی شخص کی اس وقت تک نماز نہیں ہوتی جب‬
‫سنن نساء والیم‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۳۱۶‬تا ‪ ۱۳۱۷‬صفحہ ‪۲۰۲‬‬ ‫تک وہ صحیح کام نہیں کرتا ُ‬
‫تا ‪۲۰۳‬۔‬
‫چھوڑ دینے والی نماز‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۴۶۶‬تا ‪۴۶۷‬‬
‫نماز کو چھوڑ دینا آدمی کو کافر بنا تی ہے ُ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر‬
‫صفحہ ‪ ۳۶۳‬تا ‪۳۳۷‬۔ مخصوص وقتوں میں نماز منع ہے ُ‬
‫سنن نساء‬‫‪ ۵۵۲‬تا ‪ ۵۵۷‬صفحہ ‪ ۳۸۰‬تا ‪۳۸۱‬۔ تین وقت تھے جب نماز منع تھی ُ‬
‫والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۵۶۸‬تا ‪ ۵۷۲‬تا ‪ ۵۷۴‬صفحہ ‪ ۳۸۲‬تا ‪ ۳۸۵‬والیم نمبر ‪ ۵۷۶ ۱‬تا ‪۵۷۷‬‬
‫صفحہ ‪ ۳۸۴‬تا ‪ ۳۸۵‬والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۵۸۷‬صفحہ ‪۳۸۸‬۔‬
‫مذہبی علم‬
‫یہ خطرناک ہے‪،‬کہ ہللا ُکچھ مسلمانوں کی اشکال گدھوں جیسی بنا دے گا اگر‬
‫اُنہوں نے اپنے سر امام کے سانے اُٹھائے ُ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۸۳۱‬صفحہ‬
‫‪۵۰۱‬۔‬
‫عورتوں کی گندگی‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۳۵۵‬تا ‪۳۶۱‬‬
‫حیض کے دوران نماز چھوڑ دینی چاہیئے ُ‬
‫صفحہ ‪ ۲۸۱‬تا ‪ ۲۸۴‬والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۳۶۴‬تا ‪ ۳۶۸‬صفحہ ‪ ۲۸۵‬تا ‪۲۸۶‬۔‬
‫حیض والی عورتوں کے لیئے جائز ہے کہ تھوڑی دیر کے لییے لباس لینے کے‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۳۸۵‬تا ‪ ۳۸۶‬صفحہ ‪۲۹۵‬۔‬
‫لیئے مسجد میں جائے ُ‬
‫حیض والی عورت اور ایک ُکتا نماز توڑ دیتے ہیں۔ ُ‬
‫سنن نساء والیم‪ ۱‬نمبر ‪۷۵۴‬‬
‫صفحہ ‪۴۶۷‬۔‬
‫شکار کرنے والے اور نگہبانی کرنے والے ُکتوں کے سوا سارے ُکتے مار دو‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۶۸‬صفحہ ‪ ۱۵۷‬والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۳۳۹‬تا ‪ ۳۴۰‬صفحہ ‪۲۷۴‬‬ ‫ُ‬
‫والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۳۸۴‬صفحہ ‪۲۹۴‬۔یہ چاند گرہن کے دوران تھا کہ محمد نے کہا کہ‬
‫اس نے جہنم دیکھی اور اس میں زیادہ تر خواتین تھیں۔ عورتیں اپنے خاوندوں‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪۱۴۹۶‬‬ ‫شکری تھیں اور نیک کاموں کی۔ ُ‬ ‫کی نا ُ‬
‫سنن نساء والیم‬‫صفحہ ‪ ۲۹۳‬محمد نے تبلیغ کی کہ اکثر خواتین جہنم کا ایندھن ہیں ُ‬
‫‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۵۷۸‬صفحہ ‪۳۴۲‬۔ خواتین کو جہنم میں رہنا ہے یہ صحیح ُمسلم والیم ‪۱‬‬
‫کتاب ‪ ۱‬نمبر ‪ ۱۴۳‬صفحہ ‪ ۴۷‬تا ‪ ۴۸‬میں بھی ہے بخاری والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۶۱‬والیم‬
‫‪ ۱‬نمبر ‪ ۳۰۱‬والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۲۸‬والیم ‪ ۷‬کتاب ‪ ۶۲‬نمبر ‪ ۱۲۵‬تا ‪ ۱۲۶‬صفحہ ‪۹۶‬‬
‫صحیح ُمسلم والیم‪ ۲‬کتاب ‪ ۴‬نمبر ‪ ۱۹۲۶‬صفحہ ‪ ۴۱۷‬والیم ‪ ۴‬نمبر ‪ ۹۵۹۶‬تا‬
‫‪ ۶۶۰۰‬صفحہ ‪ ۱۴۳۱‬بھی دیکھیں۔‬
‫عورتوں کے متعلق دیگر باتیں‬
‫ایک مسلمان عورت کو مرد نوکروں کے سامنے نقاب پہننے کی ضرورت نہیں‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۱۰۱‬صفحہ ‪ ۱۷۳‬محمد نے عائشہ کو مارا جس سے اُسے‬ ‫ُ‬
‫سنن نسا ء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۲۰۴۱‬صفحہ ‪۵۲۶‬۔‬
‫درد ہوا ُ‬
‫قبروں کی جگہ (قبرستان)‬
‫محمد عام طورقبروں کی جگہوں میں دخل اندازی نہیں کرتا تھا ۔ کم از کم‬
‫دوسرے مسلمانوں کی تاہم ُمشرکین(غیر مسلم) کی قبریں کھود دی جائیں۔اور وہ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۷۰۵‬صفحہ‬ ‫جگہ مسجد کے لیئے استعمال کی جاتی ہے ُ‬
‫‪ ۴۴۴‬تا ‪ ۴۴۵‬یہودی اور مسیحیوں پر لعنت کریں کیونکہ اُنہوں نے اپنے نبیوں‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر‬‫کی قبریں پُرکشش کی جگہوں کے طور پر لے لیئں ہیں ُ‬
‫‪ ۷۰۶‬صفحہ ‪۴۴۵‬۔‬
‫شیعہ مسلمانوں کی بُہت سے نمایاں مساجد مشہور مسلمانوں کی قبروں پر ہیں‬
‫ُکچھ لوگ اس آخری حدیث کو اس طرح دیکھتے ہیں کہ کسی نے شیعہ اسالم کی‬
‫سنی ‪/‬شیعہ اختالف‬
‫مزمت کرنے کے لیئے محمد کے منہ میں ڈاال نساء حدیث ُ‬
‫سے پہلے لکھی گئی تھیں۔لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ آیا محمد نے واقعی یہ‬
‫کہا ‪،‬یا بعد میں یہ الفاظ شامل کیے گئے۔‬
‫قبر کا عذاب ( نہ جہنم کا)‬
‫مبینہ طور پر کسی یہودی نے یہ کہا کہ لوگوں کو عذاب میں ُمبتال کیا گیا کیونکہ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۳۴۸‬صفحہ‬ ‫اُنہوں نے خود کو پیشاب سے آلودہ کیا۔ ُ‬
‫‪۲۱۷‬۔ایک یہودی عورت نے محمد کو بتایا ہللا آپ کو قبر کے عذاب سے محفوظ‬
‫سنن نساء‬‫رکھے اُس کے بعد محمد نے قبر کے عذاب سے پناہ کی دُعا مانگی ُ‬
‫سنن نساء‬‫والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۴۷۹‬صفحہ ‪ ۲۸۱‬تا ‪ ۲۸۲‬قبر کا عذاب ایک حقیقت ہے ُ‬
‫والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۳۱۱‬صفحہ ‪۱۹۹‬۔‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر‬
‫سنتے ہیں ُ‬
‫قبروں کے اندر مسلمان لوگوں کو چلتے ہوئے ُ‬
‫‪ ۲۰۵۴‬تا ‪ ۲۰۵۵‬صفحہ ‪ ۵۳۱‬تا ‪ ۵۳۲‬تمام مسلمان اپنی قبروں میں مخالف مسیح‬
‫سنن نساء‬
‫(دجال) کی آزمائش کی طرح آزمائے جاتے ہیں سوائے شہیدوں کے‪ُ ،‬‬
‫والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۲۰۵۷‬صفحہ ‪۵۳۳‬۔ یہودیوں کو اُنکی قبروں میں سزا دی جا رہی‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۲۰۶۳‬صفحہ ‪۵۳۵‬۔ محمد نے قبر کے عذاب سے پناہ‬ ‫ہے ُ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۲۰۶۵‬صفحہ ‪ ،۵۳۵‬والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۲۰۶۹‬صفحہ‬ ‫تالش کی ُ‬
‫‪۵۳۷‬؛ والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۲۰۷۱‬صفحہ ‪۵۳۸‬۔‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪۲۰۶۶‬‬‫مسلمانوں کی قبروں میں تھوڑا سا عذاب ہے ُ‬
‫صفحہ ‪۵۳۶‬۔ ایک یہودی نے یا کسی مسلمان مرد نے محمد کو بتایا کہ قبر میں‬
‫اُنکی آزمائش ہوگی ُ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۲۰۶۸‬صفحہ ‪۵۳۷‬۔‬
‫سنن نساء والیم ‪۲‬‬
‫سنا ُ‬
‫محمد نے دو مرد لوگوں کو اپنی قبروں کے اندر عذاب میں ُ‬
‫نمبر ‪ ۲۰۷۲‬اے‪ ،‬والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۲۰۷۲‬ب صفحہ ‪۵۳۹‬۔‬
‫فرشتے‪ ،‬بدروحیں اور شیطان‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪۴۴۷‬۔ ہللا نمایاں طور‬
‫فرشتے لہسن اور پیاز کی طرح نہیں ُ‬
‫سنن نساء‬
‫سنتا ہے کیونکہ فرشتے اس (ہللا) کے پاس لے جاتے ہیں ُ‬ ‫پر دُعائیں ُ‬
‫دعوی‬
‫ٰ‬ ‫والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۸۸۸‬صفحہ ‪ ،۶‬والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۹۰۴‬صفحہ ‪۱۳‬تا ‪ ۱۴‬محمد نے‬
‫سنن نساء والیم‬
‫کیا کہ وہ بدروحوں کو دیکھ سکتا ہے کوئی اور نہیں دیکھ سکتا ُ‬
‫‪ ۱‬نمبر ‪ ۸۱۸‬صفحہ ‪ ۴۹۶‬تا ‪۴۹۷‬۔‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۹۱‬صفحہ‬‫شیطان لوگوں کے ناک میں رات گزارتا ہے ُ‬
‫سنن نساء الیم ‪ ۲‬نمبر ‪۱۲۵۶‬‬
‫‪۱۶۷‬۔جب اذان ہوتی ہے تو شیطان ہوا کو توڑتا ہے ُ‬
‫صفحہ ‪ ۱۶۹‬یہ مخصوص نہیں کیا جاتا کہ کونسے وقت کے دوران ( مکی یا‬
‫مقامی)‪ ،‬یا کیا شیطان مسلسل دُنیا کے گرد چکر لگاتا ہے۔ شیطان آدمی کے کان‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪۱۶۱۱‬‬‫میں پیشاب کر دیتا ہے جو رات کو نماز نہیں پڑھتا ُ‬
‫تا ‪ ۱۶۱۲‬صفحہ ‪ ۳۶۰‬شیطان رات کو آدمی کے سر کے پچھلے حصے کو تین‬
‫گرہوں سے باندھ دیتا ہے۔جب آدمی اُٹھتا ہے وہ وضو وغیرہ کرتا ہے‪ ،‬تو گریس‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۲‬نمبر ‪ ۱۶۱۰‬صفحہ ‪۳۶۰‬۔‬ ‫ُکھل جاتی ہیں۔ ُ‬
‫قرآن میں اختالفات‬
‫یاد رکھتے ہوئے‪ :‬ابو یونس عائشہ کا آزاد کیے غالم نے عائشہ کے لیئے قرآن‬
‫کی ایک نقل تیار کی۔یہ کسی قدر سورت ‪ ۲۰۸ :۲‬سے مختلف تھی۔ابو یونس‬
‫عائشہ کے آزاد غالم نے کہا‪ :‬عائشہ نے ُمجھے قرآن کی نقل تیار کرنے کا ُحکم‬
‫ظہر کی نماز کی حفاظت کرنا (‪:۲‬‬ ‫دیا اور کہا‪ :‬جب تم اس آیت پر پہنچو‪ :‬نماز ُ‬
‫‪ُ )۲۰۸‬مجھے اطالع دینا پس جب میں اس پر پہنچا تو میں نے اسے (عائشہ) کو‬
‫ظہر کی نماز‬ ‫اطالع دی تو اس نے ُمجھے (اس طرح) کی اصالح دی نماز اور ُ‬
‫کی حفاظت کرنا اور عصر کی نماز اور ہللا کی حقیقی فرمانبرداری میں اُٹھ جانا۔‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر‬‫سنا ہے ُ‬
‫عائشہ نے کہا‪ :‬یہ ہے جو میں نے رسول ہللا سے ُ‬
‫‪ ۴۷۵‬صفحہ ‪ ۳۴۰‬تا ‪۳۴۱‬۔‬
‫متفرقات‬
‫ُکچھ مسلمانوں کو اُونٹ کا پیشاب پینے کو کہا گیا‪ ،‬وہ مرتد ہو گئے اور چرواہے‬
‫کو قتل کر دیا۔ محمد نے اُنکے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیئے اور اُنکی آنکھیں نکال‬
‫دیں۔سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۳۰۸‬تا ‪ ۳۰۹‬صفحہ ‪ ۲۵۵‬تا ‪۲۵۶‬۔‬
‫فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کوئی تصویر یا ُکتا یا کوئی آلودہ بندہ‬
‫سنن نساء والیم ‪ ۱‬نمبر ‪ ۲۶۴‬صفحہ ‪۲۴۰‬۔‬
‫(عورت سے) ہو ُ‬
‫مسیحی نقطہ نگاہ سے‬
‫جبکہ مغربی مسلمان سوچتے ہونگے برتر ہوتے ہوئے شریعتی قانون کے پہلو‬
‫قدرے عجیب ہیں‪،‬دیگر مسلمان اسے پڑھیں گے کہ بالکل کوئی عجیب نہیں‬
‫ہے۔مسیحی اول ا لزکر کو بالکل عجیب طور پر دیکھیں گے‪،‬لیکن شاید مختلف‬
‫وجوہات کی بنا پر جو مسلمان سوچ سکتے ہیں۔‬
‫مسیحی جانتے ہیں کہ پہلے ُخدا سے لگاؤ رکھنا اور ہمار دل سے بھی مقدم۔ اگر‬
‫خالصا ً اس ( ُخدا) کے سامنے اپنا دل انڈیل دیں تو ُخدا اُسکی پرواہ نہیں کرتا‬
‫ہمارے پاؤں کتنی دور ہیں! لیکن اگر ہم دل سے اُسکی تالش نہیں کرتے تو دُنیا‬
‫میں سب سے صحیح رویہ میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔نسائے اکیال نہیں جو بڑی‬
‫چیزوں کو چھوڑ کر چھوٹی چیزوں پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔دوسری احادیث‬
‫کے بُہت سے صفحات نماز کے کاریگروں پر ہیں‪،‬کیا یہی ضروری نہیں۔نساء‬
‫میں مسلمانوں کو اپنے گناہوں کی معافی کے لیئے مسجدوں میں جانے کا کہا گیا‬
‫ہے اور اُنہیں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اُنہوں نے امام کے سامنے اپنے سر‬
‫اُٹھائے تو اُن کے سر گدھے کے سر میں تبدیل ہو جائیں گے۔لیکن نساء میں کسی‬
‫جگہ بھی میں نے کوئی نہیں دیکھا جو ُخدا کی محبت کے متعلق نہ ہو اور دُعا‬
‫کرنا تا کہ اس ( ُخدا) کے ساتھ وقت گزاریں۔‬
‫ایک دوسرے سے اُلجھنےواال بات‪ ،‬صرف نساء نہیں بلکہ دوسری احادیث میں‬
‫بھی ہے وہ ہے ُخدا کی بطور خالق بے ادبی۔ ہم اب گناہ گار ہیں‪ ،‬ہاں ‪ ،‬لیکن ُخدا‬
‫بے کار چیزیں نہیں بناتا اور ُخدا نے ہمیں گناہ سے پہلے اصالً اچھا بنایا تھا۔‬
‫عورتوں کو آلودہ یا اُن کا ماہوار آلودہ ہے‪،‬یہ اس کی ( ُخدا کی) توہین ہے جس‬
‫نے مردوں اور عورتوں دونوں کو خلق کر کے کہا اچھا ہے ُخدا کوئی جنسی‬
‫مخلوق نہیں اور خواتین اور مرد دونوں ُخدا کی شبیہ پر ہیں ۔ لوگوں کی تین‬
‫اقسام ہیں وہ جو صرف اس دُنیا کی تالش کرتے ہیں وہ (بشمول کئی‬
‫جو کسی مذہب کی پیروی کی تالش کرتےہیں۔اور وہ جو ُخدا کی )مسلمان‬
‫پیروی کی تالش میں ہیں بجائے اس کے کہ یہ دیکھتا کہ آپ کتنے اصوالت کی‬
‫پیروی کرسکتے ہیں ُخدا کی پیروی کرنے کے کفارے کے طور پر ُخدا کی‬
‫ُخدا) خوش کرنے میں اپنا (پیروی کی تالش کرو اور اپنی پوری زندگی سے‬
‫نجات دہندہ اور ُخداوند ماننے میں گزار دیں قوانین کا اطالق ہوتا ہے کہ جو آپ‬
‫چاہتے ہیں کر سکتے ہیں جب تک آپ قوانین میں ٹھہرتے ہیں لیکن بائبل کہتی‬
‫ہے کہ ہم روح کے نئے طور پر جیئیں نہ لکھے ہوئے پُرانے لفظوں پر ۔ ہاں‪ ،‬ہم‬
‫حتی کہ جب یہاں سخت اور پائیدار‬‫ُخدا کے احکام کو ماننا چاہتے ہیں لیکن ٰ‬
‫قوانین نہیں ہیں ُخدا کی محبت کی وجہ سے ہمیں اس ( ُخدا) کو خوش کرنا ہے ہم‬
‫پوچھنا چاہتے ہیں کہ یسوع کیا چاہتا ہے کہ میں کروں؟ پیچھے کی طرف پرانے‬
‫طریقے کی طرف نہ جائیں جو میں کرنا چاہتا ہوں جو قوانین کے اندر ہے لیکن‬
‫تُم صرف جانو گے حقیقی خوشی اپنی ساری زندگی کو تبدیل کرنے سے آتی ہے‬
‫بشمول تمہارے ضوابط جو ُخدا سے آگے جانے کی فہم میں ہیں ۔‬
‫حواالجات‬
‫انگلش ٹرنسلیشن آف دی میننگز اینڈ کمنٹری ۔مترجم عبدہللا یوسف ‪:‬قرآن پاک‬
‫علی دی پریذیڈینسی آف اسالمک ریسرچیز‪ ،‬آئی ایف ٹی اے۔ کال اینڈ گائیڈنس‬
‫نے ریوائزڈ اور ایڈٹ کیا۔ کنگ فہد ہولی قرآن پرنٹنگ کمپلیکس۔(تاریخ‬
‫نہین) البخاری صحیح البخاری۔ (مترجم) محمد محسن خان۔المکتب السلیفتہ‬
‫المدینۃالمنورہ نے شائع کیا۔(تاریخ نہیں) (‪ ۹‬والیمز)۔‬
‫صحیح مسلم مصنف امام مسلم۔ عبدالحمید صدیقی نے انگلش میں ترجمہ کیا۔‬
‫انٹرنیشنل اسالمک پبلشنگ ہاوس نے شائع کیا (تاریخ نہیں)۔‬
‫سنن نساء محمد اقبال صدیقی نے انگلش میں ترجمہ کیا۔ قاضی پبلیکیشن ‪۱۹۹۹‬۔‬
‫ُ‬
‫دی این آئی وی سٹڈی بائبل‪ :‬نیو انٹرنیشنل ورژن زونڈرون بائبل پبلشرز۔ ‪۱۹۸۵‬۔‬
‫مزید معلومات کے لیئے رابطہ کریں۔‬
‫‪www.Muslimhope.com‬‬
‫مد نے کہا سسسسھھددھدھھدھھھھدھھھلکھےھکسسسددددددقہیئےعو ل‬
‫طجھگسج جکگسجگ‬
‫ابن ماجہ کی احادیث ستمبر‪۲۰۱۰‬‬
‫ِ‬
‫"خبردار کوئی شخص تم کو اُس فالسفی اور ال حاصل فریب سے شکار نہ‬
‫کرلے جو انسانوں کی روایتدینوی ابتدائی باتوں کے موافق ہیں نہ کہ مسیح کے‬
‫موافق" ُکلسیوں‪۲ :۸‬‬
‫سنی مسلمان قرآن پاک سے زیادہ اپنی روایتوں کے ساتھ جوڑے ہوئے ہیں زیادہ‬
‫ُ‬
‫سنی چھ بار اختیار بُتوں کے مجموعے کو جانتے ہیں اور انھیں چھ میں سے‬
‫تر ُ‬
‫ابن ماجہ ہے(‪ ۸۸۷ /۸۶۶ -۸۲۴‬عیسوی ‪ ۲۷۳‬ہجری) اس کو‬ ‫ایک مقند حدیث ِ‬
‫ابن ماجہ بھی کہتے ہیں یہ ‪ ۴۳۴۲‬حدیثوں کا مجموعہ ہے‬
‫سنان ِ‬
‫روایتی صفائی کی اہمیت‬
‫ابن ماجہ والیم ایک عدد ‪۲۷۲ -۲۷۱‬‬
‫ہللا پاکیزگی کے بغیر نماز نہیں قبول کرتا" ِ‬
‫صفحہ ‪۱۵۷‬‬
‫ابن ماجہ والیم نمبر ‪ ۲۸۲ ۱‬صفحہ ‪۱۶۳‬‬
‫"صفائی نعیفایمان ہے" ِ‬
‫ابن ماجہ‬
‫"آخیر زمانے میں ایک ہوا چلے گی اور ہر ایماندار کو ختم کردے گی" ِ‬
‫ابن ماجہ والیم ‪۱‬‬
‫والیم‪ ۱‬حدیث ‪ ۱‬صفحہ ‪ ۵‬ادھار پیسے پر سودا کی اجازت نہیں ِ‬
‫عدد ‪ ۱۸‬صفحہ ‪ ۱۰‬آج کے دور میں" اسالمی بنکاری" کے تصور کی بنیاد اسی‬
‫پر ہے۔‬
‫ُکچھ مسلمانعارضی طور پہ جہنم میں جائیں گے اور پھر باہر آئیں گے"ا عدد ‪۶۰‬‬
‫صفحہ ‪۳۴‬‬
‫اس بات کی زمانت نہیں کہ بچے جنت میں جاتے ہیں"عائشہ جو ایمانداروں کی‬
‫ماں ہےسے یہ روایت ہے کہ ہللا کے پیغمبر(ﷺ)کو عنصر کے بچے تابوت کو‬
‫اُٹھانے کے لئے بالیا گیا۔میں (عائشہ)نے کہا ہللا کے نبی یہ ایک بابرکت بچہ‬
‫ہے فردوس کی چڑیوں کے درمیان ایک چڑا جس نی کوئی گناہ نہیں کی اور یہ‬
‫اس عمر کا نہیں پُہنچا جس میں گناہ کیا جاتا ہےآپ (نبی پاک)نے اس پر بتایا‬
‫عزئشہ یہ اور طرح بھی ہوسکتا ہے سچ بات تو یہ ہے کہ ہللا نے فردوس کے‬
‫صلب‬‫جانداروں کو پیدا کر لیا ہے ہللا نے اُنھیں بنا لیا ہے جب وہ اپنے والدین کے ُ‬
‫میں ہی تھے اور اُس نے آگ میں جلنے والے باشندوں کو بھی بنیا اور اس نے‬
‫صلب میں تھے" مسائل اور بُرے شگونوں کا‬ ‫اُن کو بتایا جب وہ اُن کے باپ کے ُ‬
‫ابن ماجہ والیم ‪۱‬عدد ‪ ۸۶‬صفحہ‬
‫وجود نہیں چیزیں ہللا کی مرضی سے ہوتی ہیں ِ‬
‫‪۵۱‬۔‬
‫جبریت‬
‫ابنِماجہ کی حدیث دوسری حدیثوں کی نسبت جبریت یا پہلے سے تے ُ‬
‫شدو کقدیر‬
‫سوکھ ُچکی ہو گئیں "جب ہللا نے کسی‬ ‫پر زور دیتی ہے یہ تصور کہ "جب قلمیں ُ‬
‫سوکھ پھر ایسا یقینا ً واقعہ ہوگا ِ‬
‫ابن ماجہ ‪ ۱‬عدد‬ ‫معاملے کا یکارڈ بنایا اور قلم جب ُ‬
‫‪۹۱‬صفحہ ‪۵۴ -۵۳‬‬
‫ابن ماجہ والیم ‪۱‬عدد ‪۷۵‬‬
‫ریکارڈ اس شخص کی پیدائش سے قبل وجود میں آیا ِ‬
‫صفحہ ‪۴۴ -۴۳‬‬
‫موسی نے کہا کہ آدم نے ہمیں جنت سے‬‫ٰ‬ ‫موسی نے جنت میں بحث کی‬
‫ٰ‬ ‫آدم اور‬
‫موسی ہم اس معامل کے لئے کیوں الزام دیں جو ہلل نے‬
‫ٰ‬ ‫مہروم کردیا آدم نے کہا‬
‫ابن ماجہ والیم ‪۱‬عدد‬
‫میری پیدائش سے ‪ ۴۰‬سال پہلے میرے مقدر میں لکھ دیا ِ‬
‫‪ ۸۰‬صفحہ ‪۴۸ -۴۷‬‬
‫چاند کی اہمیت‬
‫ابن ماجہ والیم ‪۱‬عدد ‪۱۷۵‬‬
‫چاند ہللا کے دیکھے گئے اشارے میں سے ایک ِ‬
‫صفحہ ‪ ۱۸۰‬صفحہ ‪۱۰۰‬‬
‫شعیوں کے خالف‬
‫سنیوں اور شعیوں کے تین بڑے اخالفات میں سے ایک خالف یہ ہے کہ تمام‬ ‫ُ‬
‫شعیے ایمان رکھتے ہیں کہ محمد کے بعد علی کو پہال خلیفہ ہونا چاہیے تھا لیکن‬
‫ابن ماجہ والیم ‪۱‬عدد ‪ ۱۰۶‬صفحہ ‪ ۶۱‬میں یہ لکھا گیا جو کہ‬ ‫اس کے خالف ِ‬
‫حدیث ہے علی نے کہا کہ نبی پاک نے کہا کہ نبی کے بعد ابوبکر اور عمر دو‬
‫سنی اور شعیہ کے‬ ‫بہترین لوگ ہیں تاہم شعیےیہ نقطہ اُٹھاتے ہیں کہ حدیث ُ‬
‫اختالف کے بعد لکھی گئی۔‬
‫محمد نے ایک خانہ جنگی کی نبوت کی جب عثمان کی خالفت ہوگئی تو عثمان‬
‫ابن ماجہ ‪ ۱‬عدد‬
‫کو کسی کو بھی خالفت کے لباس سے باہر نہیں کرنا چاہیے ِ‬
‫‪ ۱۱۲‬صفحہ ‪۱۶۴‬۔‬
‫بن ماجہ والیم ‪۱‬عدد‬
‫ماویہ نے کسی سامنے علی کی اچھائی بیان کرتے ہوئے کہا ِ‬
‫‪ ۱۲۱‬صفحہ ‪ ۷۰‬ماعیہ علی کے خالف خالفت میں اُٹھا اور انہوں نے صحفن میں‬
‫ایک خونی جنگ لڑی۔‬
‫علی نے کہا کہ محمد نے نبوت کی کہ اُنھیں الراضی الخارضی کو مارنا چاہیے‬
‫ابن ماجہ والیم ‪ ۱‬عدد ‪۱۷۱ -۱۶۷‬صفحہ ‪۹۹ -۹۲‬‬ ‫ِ‬
‫پھر بات وہی ہے کہ حدیثیں خارضیوں کے علی کے سامنے کہ بعد لکھی گئی۔‬
‫محمد نے کہا کہ خارضی دوخ کے ُکتے ہیں ِ‬
‫ابن ماجہ والیم ‪ ۱‬عدد ‪۱۱۳‬صفحہ‬
‫‪ ۹۶‬یہ بڑی دلچسپ بات ہے کہ خارضیوں کا فرقہ حضرت عثمان کے قتل ہونے‬
‫تک بھی نہ تھا‪" :‬ہللا کے ُکچھ عزیز انسان ہیں"۔قرآن پاک کے پیروکار ِ‬
‫ابن ماجہ‬
‫والیم ‪ ۱‬عدد ‪ ۱۲۵‬صفحہ ‪۱۲۱‬۔‬
‫محمد بے گناہ نہ تھا‬
‫ابن ماجہ ‪۲‬عدد‬
‫محمد نے دُعا کی کہ اس کو اس کے گناہوں سے معوفی ملے ِ‬
‫‪ ۸۰۵‬صفحہ ‪ ۳ -۲‬محمد نے جب تک اس کے پاؤں پر سوزش نہیں ہوگئی اپنے‬
‫گناہوں کی معافی کے لئے دُعا کی ایک آواز نے کہا کہ اس کے گناہ معاف‬
‫ابن ماجہ والیم ‪۲‬عدد ‪ ۱۴۲۰ -۱۴۱۹‬صفحہ ‪۳۵۲ -۳۵۰‬‬ ‫کردیے ِ‬
‫جب آپ کی آواز فرشتوں کے ساتھ آمین کے لئے گئی تو آپ کے گناہ معاف کر‬
‫ابن ماجہ ‪۲‬عدد ‪ ۸۵۴ -۱۵۱‬صفحہ ‪۲۷ -۲۶‬‬‫دیے ِ‬
‫ایک باپ اپنی بیٹے کو صلح کے لئے مارتا ہے جب اس کا بیٹا ُکچھ نہیں جانتا‬
‫ابن ماجہ والیم ‪۲‬عدد ‪ ۸۷۳‬صفحہ ‪۳۶‬‬
‫ِ‬
‫ابن ماجہ ‪۲‬عدد ‪ ۸۴۷‬صفحہ ‪۴۸‬‬ ‫محمد نے ُخدا سے معافی کے لئے پُوچھا ِ‬
‫ابن ماجہ ‪ ۲‬عدد ‪ ۸۹۹‬صفحہ‬
‫ہللا پر درود نہ چاہے کیونکہ ہللا خود سالمتی ہے ِ‬
‫‪۵۰‬‬
‫روایتیں‬
‫مسلمانوں کو اپنی مشقیں درست کرنی چاہیے اور اُن کے دل ٹھیک ہوں ِ‬
‫ابن ماجہ‬
‫والیم ‪ ۲‬عدد ‪ ۹۷۶‬صفحہ ‪۹۱‬‬
‫دُعا‬
‫ابن ماجہ‬
‫ایک مسلمان کے لئے منع کی ہوئی دعا کا کرنا بے دینی اور کفر ہے ِ‬
‫والیم ‪ ۲‬عدد ‪۱۰۸۰ -۱۰۷۸‬صفحہ ‪۱۴۵ -۱۴۴‬‬
‫ایک جمہ کی نماز سے دوسرے جمہ کی نماز تک تمام چھوٹے گناہ جو سرزد‬
‫ابن ماجہ والیم ‪ ۲‬عدد ‪ ۱۰۹۰ -۱۰۸۶‬صفحہ ‪-۱۴۹‬‬ ‫ہوتے ہیں ایک تا وان ہے ِ‬
‫ابن ماجہ والیم ‪۲‬‬
‫‪۱۵۱‬۔ ایک مسلمان کو طاق عدد میں نمازیں ادا کرنی چاہیے ِ‬
‫عدد ‪ ۱۱۷۰ -۱۱۹۶‬صفحہ ‪۱۹۵ -۱۹۴‬‬
‫عصر کی نماز غروب آفتاب سے اور فجر کی ناماز کے بعد طلوع آفاب سے‬
‫ابن ماجہ والیم ‪۲‬عدد ‪ ۱۲۵۴ -۱۲۴۹‬صفحہ ‪-۲۴۳‬‬
‫پہلے نماز منع کی گئی ہے ِ‬
‫‪۲۴۶‬‬
‫نماز کسی بھی بیمار کے لئے ُکچھنہیں کر سکتی (ہللا) کے لکے ہوئے میں ترمیم‬
‫ابن ماجہ والیم ‪ ۲‬حدیث ‪ ۱‬صفحہ ‪۳۶۲‬‬
‫نہیں ہوتی لیکن یہ مریز کو بہتر کرتی ہے ِ‬
‫ایک کالے ُکتے اور ایک کسبی عورت سے بچنا چاہیے کہ وہ دعا کے دوران‬
‫ابن ماجہ والیم ‪۲‬عدد ‪ ۹۵۳ -۹۴۹‬صفحہ ‪۸۰ -۷۸‬‬ ‫سامنے سے نہ ُگزرے ِ‬
‫اسالم میں مرد‬
‫اگر ایک امام غلطی کرتا ہے تو مرد اس کی طرف اشارہ کر سکتے ہیں وہ یہ‬
‫کہہ سکتے ہیں کہ ہللا کو جالل ملے جب کہ عورتیں تالی بجا سکتی ہیں عورتیں‬
‫ابن ماجہ والیم‬
‫مسجد میں بول نہیں سکتی یہ مردوں کے لئے ایک آزمائش ہو گی ِ‬
‫‪۲‬عدد ‪ ۱۰۳۸ -۱۰۳۴‬حدیث ا صفحہ ‪۱۲۰ -۱۱۹‬‬
‫عورتیں‬
‫اپنے ناک کو اُونچا رکھنا اور مردوں کی نیت خراب کرنا شیطان کے کام ہیں‬
‫اب ِنماجہ الیم ‪ ۲‬عدد ‪ ۹۶۹‬صفحہ ‪۸۷‬‬
‫مسلمان عورتیں اپنے گھروں میں دعا کر سکتی ہیں ما سوائے تہواروں کے‬
‫ابن ماجہ والیم ‪ ۲‬عدد ‪ ۱۳۰۸ -۱۳۰۷‬صفحہ ‪۲۷۷‬‬ ‫دوران ِ‬
‫ابن ماجہ والیم ‪۱‬عدد ‪ ۸۹‬صفحہ ‪ ۹۲‬تو ‪ ۵۳‬یہ بیان کرتا ہے کہ غالم لڑکیوں کے‬
‫ِ‬
‫ساتھ ساتھ جنس کام ہوسکتا ہے اور اس بات کے لئے فکر نہ کریں کہ آپ اس‬
‫کام میں کون سے طریقے استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ جو اُن کے مقدر میں‬
‫لکھ دیا گیا اُن کے ساتھ ضرور ہو گا۔‬
‫قرآن پاک پڑتے ہوئے رونا‬
‫جب تم قرآن کی تالوت کو کرتے ہوئے تمہیں رونا چاہیے اگر تم نہیں رو سکتے‬
‫ابن ماجہ والیم ‪ ۲‬عدد ‪ ۱۳۳۷‬صفحہ ‪۲۹۴‬‬‫تو رونے کا بہانا کرو ِ‬
‫عجیب کام‬
‫ابن ماجہ‬
‫درخت کے ُجھکنے کا معجزہ جب نبی پاک ﷺ تبلیغ کر رہے تھے ِ‬
‫والیم ‪۲‬عدد ‪ ۱۴۱۷ -۱۴۱۴‬صفحہ ‪۳۴۸ -۳۴۶‬‬
‫ابن ماجہ والیم ‪۲‬عدد ‪ ۱۲۶۲‬صفحہ ‪۲۵۲‬‬
‫محمد ایک سورج گرہن سے ڈر گئے ِ‬
‫جنت‪ :‬ساتویں آسمان سے اوپر ایک دریا ہے اور آٹھ فرشتے ہیں جو پہاڑی‬
‫ابن ماجہ والیم ‪ ۱‬عدد ‪ ۱۹۳‬صفحہ ‪۱۰۹‬‬
‫بکروں کی طرح لگتے ہیں ِ‬
‫ابن ماجہ‬
‫گرتے ہوئے ستارے نے فرشتوں کو ٹھوکر ماری جب وہ طلوع ہوئے ِ‬
‫والیم ‪۱‬عدد ‪ ۱۹۴‬صفحہ ‪۱۱۰‬‬
‫ایک یہودی خاتون مر گئی اور محمد نے اس کے رشتے دارونسے کہا جو رو‬
‫رؤ۔انم ماجہ والیم ‪۲‬عدد ‪ ۱۵۹۵‬صفحہ‬
‫ِ‬ ‫رہے تھے کہ اس کی قبر کے عضاب پر‬
‫‪۴۴۶‬۔‬

‫مسلمانوں کے لیے ثبوت دینا کہ یسوع خدا ہے ( اور ُخدا وند )‬


‫کئ لوگ‪ ،‬بشمول کچھ انجان ( ناواقف ) مسیحی اور مسلمان آپ کو بتائیں گئے کہ‬
‫مسلمان اور مسیحی ایک ہی ُخدا کو مانتے ہیں پھر بھی کب آپ نے آخری وقت کسی‬
‫سنا ہے ؟ ابتدائی ایام سے‪ ،‬مسیحی ‪ ،‬جو شدید‬
‫مسلمان کو یسوع کی پرستش کرتے ُ‬
‫تکلیف دہ اموات میں ُمبتال ہوئے ُخدا کے سوا کسی اور کی پُوجا کرنے کی وجہ سے‬
‫اور یسوع کی تبلیغ کرنے کی وجہ سے کتنا طنزیہ ہے کہ وہ بُت پرستی کرنے کی‬
‫وجہ سے مرتے ‪ ،‬پھر بھی وہ سارا وقت بُت پرستی کررہے ہوتے بے شمار مسلمان‬
‫لڑائی میں بہادر جو زمانوں سے لڑتے آئے اور مر گئے کیونکہ محمدٌ نے کہا تھا‬
‫مسیحی اقوام اور دوسرے مشرکین کے خالف جہاد کرو کتنا طنزیہ ہوتا کہ وہ خدا کی‬
‫پرستش میں خدا کے پجاریوں کی پوجا کرنے کی جہگوں کو بند کرنے کے لیے‬
‫انہوں نے بڑی کوشش کی شیطان نے ایک گروہ کوضرور گمراہ کیا آیا کہ یسوع ُخدا‬
‫ہے اور مسلمان بغیر ضرورت کے لڑائی میں مرنے کے لیے دوستانہ گمراہ ہوئے یا‬
‫تو یسوع ُخدا نہیں اور مسیحی اپنے ایمان کی وجہ سے دوستانہ گمراہ ہو کر قتل کیے‬
‫حتی کہ مسلمانوں نے فضول میں مسیحیوں کا قتل کیا ۔ کیا ُمتفق ہیں کہ کوئی‬‫گئے ٰ‬
‫ضرور ہے کہ بُنیادی طور پر غلط ہو؟‬
‫اگر ُخدا حقیقت میں اپنے آپ کو ظاہر کرتا‪ ،‬یا تو یسوع مسیح کی محفوظ ُ‬
‫شدہ تعلیمات‬
‫شدہ تعلمات سے کیسے کوئی مادی شخص بتا سکتا‬ ‫کے ذریعے‪ ،‬یا محمد کی محفوظ ُ‬
‫ہے ؟ یہ کاغذ ایک راہ کی تجویز دیتا ہے لیکن پہلے مجھے آپ کو تین چیزیں تسلیم‬
‫کروانا ہیں۔‬
‫تین اعترافات۔‬
‫دعوی نہیں کیا‬
‫ٰ‬ ‫حصے میں خدا ہونے کا‬
‫ّ‬ ‫‪1‬۔ یسوع نے اپنی زمینی خد مت کے ابتدائی‬
‫تھا تصور کریں کہ کوئی غیر مشہور اُستاد وحدت پرست یہودیوں میں نمودار ہوتے‬
‫دعوی کی تقریر کو بند کر دیتے بغیر کسی ثبوت کے اور بغیر کسی‬
‫ٰ‬ ‫ہوئے اس‬
‫وضاحت کے نہیں یہ اُسکی خدمت میں صرف بعدمیں کہ یسوع نے حقیقت میں کہا کہ‬
‫وہ خداہے۔‬
‫دعوی کیا کافی نہیں ورنہ لوگ‬
‫ٰ‬ ‫‪2‬۔ یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ یسوع نے خدا ہونے کا‬
‫حد بندی کریں کہ لقب کئی طریقوں کی انواع و اقسام ہیں قد رےہمیں بھی ظاہر کرنا‬
‫ہے کہ پرستش قبول کرنے کی مہم میں وہ خدا ہے کہ اُس نے خدا باپ کے ساتھ‬
‫دعوی کیا اور خدا باپ کے ساتھ ایک ہے بمقابلہ ایک الگ‬
‫ٰ‬ ‫احترام میں برابر ہونے کا‬
‫یا کم دیوتا کے۔‬
‫‪3‬۔ چونکہ اکثر مسلمان یسوع مسیح کے کالم کی اناجیل کے محتبر ہونے کے ُمتعلق‬
‫سوال کرتے ہیں یسوع کے ابتدائی پیروکاروں سے ثبوت کی تصدیق کرتے ہوئے اور‬
‫حتی کہ غیر مسیحی مسیحیوں کے متعلق کہتے تھے یہ اہم ہے کہ کوئی مسئلہ بنایا‬
‫ٰ‬
‫جائے۔‬
‫یسوع کے اپنے الفاظ کہ وہ خدا ہے۔‬
‫آؤ اب کچھ سید ھے سیدھے بیانات کو نظر انداز کریں جیسے یوحنا ‪ " "1:1‬کالم خدا‬
‫تھا" چونکہ دوسرے اُنکو کہتے ہینکہ اسکی موجود گی میں نہیں یہ ابھی تک ہمارے‬
‫لیے سوچنے کے لیے کئی مقامات چھوڑتا ہے۔‬
‫یسوع نے خود کہا کہ وہ خدا ہے ۔یوحنا ‪58 :8‬۔ یسوع نے جواب دیا " پیشتر اس سے‬
‫پرانے عہد نامے میں بے‬ ‫الہی نام تھا‪ُ ،‬‬
‫ابرہام پیدا ہوا میں ہوں ا" لفظ میں ہوں " خدا کا ٰ‬
‫شمار استعمال ہوا ہے اس لفظ کی عبرانی میں " یہواہ" خدا کے " شخصی نام " کے‬
‫طور پر وضاحت کی گئی ہے خروج ‪14 :3‬۔ ‪ 5 :20 ،15‬؛ یسعیاہ ‪ 8 :42‬؛ ‪ 6 :44‬خدا‬
‫کا یہ شخصی نام مسلمانوں سے گ ُم ہو گیا ہے اب یہودی یا تو یسوع کی تعلیم کو‬
‫صحیح طور پر سمجھ گئے جب انہوں نے اسے سنگسار کرنے کے لیے پتھر اُٹھائے‬
‫یا پھر یسوع کی تعلیم سے گمراہ ہو گئے یسوع یہاں کہہ سکتا تھا کہ یہاں کوئی‬
‫دعوی نہیں کرتا جیسا آپ‬
‫ٰ‬ ‫غلطی ہے تم مجحھے غلط سمجھ رہے ہو میں خدا ہونے کا‬
‫سمجھتے ہیں " تا ہم یہاں کوئی تحریر نہیں کہ یسوع نے کبھی کہا ہو کہ یہاں غلطی‬
‫کی گنجائش ہے اس کے برعکس ہمارے پاس رسول کی تحریرات ہیں اس کے ساتھ‬
‫ساتھ اس کے شاگردوں کی بھی دہراتے ہوئے کہ مسح یسوع ُخدا ہے۔‬
‫دعوی کا جواب دیا ‪ :‬یوحنا ‪ 33 :10‬میں یہودیوں‬
‫ٰ‬ ‫یہودیوں نے براہراست یسوع کے‬
‫نے ا ُسے جواب دیا کہ اچھے کام کے سبب سے نہیں بلکہ کفر کے سبب سے تجھے‬
‫سنگسار کرتے ہیں اور اس لیے کہ تو آد می ہو کر اپنے آپ کو خدا بناتا ہے۔"‬
‫یسوع نے اُنکو جواب دیا کہ‬
‫‪1‬۔ چونکہ نوشتہ غیر الہامی کہالتا تھا دیوتے ہوتے ہوئے زبور ‪6 :82‬۔ ‪ ،7‬کتنا زیادہ‬
‫یہ موزوں ہے یہ ایک انوکھا الگ بطور خدا کا بیٹا ہے۔‬
‫حتی کہ اگر آپ صرف یسوع کے کالم پر ایمان نہیں الئیں گے تو کم از کم‬
‫‪2‬۔ ٰ‬
‫معجزات کو سمجھنے کے لیے غور کریں کہ باپ یسوع میں ہے اور یسوع باپ میں‬
‫ہے۔‬
‫دوسرے موقعوں پر ۔ فقیہہ اور فرسیی یسوع کو سنگسار کرنا چاہتے تھے کیونکہ‬
‫دعوی کیا تھا اب تصور کریں کہ ایک خدا ترس آد می پر الزام‬
‫ٰ‬ ‫اس نے خدا ہونے کا‬
‫جرم کا الزام جو اس نے نہیں کیا‬ ‫لگایا جا رہا ہو بہت سے موقعوں پر اُس ُ‬
‫برے ُ‬
‫تصور کریں محض اُسے بعض اوقات بچ نکانے کا موقع لیکن کسی وقت بھی اس‬
‫تصور کر سکتے ہیں میں نہیں‬‫ّ‬ ‫جرم کیا ہے کیا آپ اس کا‬
‫نے کبھی انکار نہ کیا کہ ُ‬
‫کےدعوی میں کفر‬
‫ٰ‬ ‫کرسکتا پھر بھی کہ کچھ نقاد سوچتے ہیں کہ یسوع نے خدا ہونے‬
‫جرم کیا۔‬
‫کا ُ‬
‫منفی تصدیق‪ :‬یسوع نے فرسیوں سے کہا '۔۔۔۔۔۔۔۔۔" اگر تم ایمان نہ الؤ گے کہ میں‬
‫وہی ہوں تو اپنے گناہوں میں مرو گے " یوحنا ‪ 24 :8‬ب ۔‬
‫حتی کہ‬
‫توما کی مثبت تصد یق‪ :‬توما شاگرد نے یسوع کو خدا کہا یوحنا ‪ 28 :20‬توما ٰ‬
‫اس سے بھی آگے چال گیا یوحنا ‪ 28 :20‬حقیقتا ً کہتا ہے کہ توما نے یسوع سے کہا ‪،‬‬
‫" میرے خدا وند اور میرے خدا " یسوع نے توما کو جواب دیا‪ " ،‬تُو تو مجھے دیکھ‬
‫کر ایمان الیا ہے مبارک وہ ہیں جو بغیر دیکھے ایمان الئے " یسوع میں توما کو‬
‫مالمت کرنے کا کوئی اشارہ نہیں ہے ۔ حقیقت میں ‪ ،‬صرف ایک دور کی منفی چیز‬
‫یسوع نے کہی کہ جنہوں نے یسوع کو جسم میں نہیں دیکھا اور ایمان التے ہیں‬
‫( یہ یسوع کے متعلق ہے ) اور اُن سے زیادہ مبارک ہیں جہنوں نے یسوع کو دیکھا‬
‫اور اس پر ایمان الئے‪ ،‬اب یا تو‬
‫ا۔ توما غلط تھا اور یسوع کو خدا کہہ کر گناہ کیا اور شاید یسوع نے یہ قبول کرتے‬
‫ہوئے گناہ کیا اور توما کو مالمت نہ کی ‪ ،‬یا‬
‫ب۔ یسوع ٹھیک تھا یہ تصدیق کرکے جو توما نے کہا تم اس سے متفق ہو کہ آیا وہ‬
‫دونوں ٹھیک تھے یا کہ توما اور یسوع دونوں غلط تھے ۔‬
‫یسوع اپنے فرشتوں کو بھیے گا ‪ :‬متی ‪ ،41 :13‬جو خدا کے فرشتے یہیں ( لوقا ‪12‬‬
‫‪8 :‬۔ ‪ 9‬؛ ‪) 10 : 15‬‬
‫یسوع نے کہا کہ وہ دنیا کی عدالت کرے گا ( متی ‪31 :24‬۔ ‪31 : 25 ،46‬۔ ‪ 3‬؛ یوحنا‬
‫‪21 :5‬۔ ‪ ) 27 ،22‬۔ پھر بھی خدا ہے جو دنیا کی عدالت کرنے آ رہا ہے ( زبور ‪:50‬‬
‫‪1‬۔ ‪6‬؛ یوایل ‪ 12 :3‬؛ استشنا ‪ 35 :32‬صد ر عدالت کے سامنے یسوع پر کفر کے الزام‬
‫کے موقعپر وہ اُسکو چھوڑ سکتے تھے صرف یسوع کہتا کہ " میں خدا نہیں ہوں‬
‫لوگ خیال کرتے ہیں کہ میں خدا ہوں یہ ایک غلطی ہے " پھر بھی یسوع نے یہ کبھی‬
‫نہ کہا‪ ،‬اور آزمائش جاری رہی۔‬
‫"جو کچھ باپ کا ہے وہ سب میرا ہے " یوحنا ‪ 15 :16‬ا ۔ اب یہ کسی کو کہتے‬
‫ہوئے سمجھنا آسان ہے " جو کچھ مجھ میں ہے میں خدا کو دیتا ہوں " لیکن یسوع کہتا‬
‫ہے " جو کچھ باپ کا ہے وہ سب میرا ہے " میں نے کسی کو کبھی یہ وضاحت‬
‫سنا کہ یہ کسے ایک سچا بیان ہو سکتا ہے اور یسوع خدا نہیں ہے ۔‬
‫کرتے نہیں ُ‬
‫ہو سکتا ہے ایک غیر مسیحی حیران ہو اگر یہ سب کافی دیر بعد اضافہ کیا ہو تاہم‬
‫ایک قدیم بائبل کا مسودہ جو بوڈمر ‪ 11‬پپائری کہالتا ( ‪125‬۔ ‪ 175‬م ) نے محفوظ کیا‬
‫ہے یوحنا ‪1 :1‬۔ ‪11 :6‬؛ ‪ 35‬ب ۔ ‪ 26 :14‬؛ ‪ 29 : 14‬۔ ‪2 :15 : 30‬۔ ‪26‬؛ ‪2 :16‬۔ ‪6 ،4‬۔‬
‫‪7‬؛ ‪ 1 :16‬۔ ‪20 :20‬؛ ‪22 :20‬۔ ‪23‬؛ ‪25 :20‬۔ ‪9 :21‬؛ ‪17 ،12 : 21‬۔‬
‫یسوع نے پرستش قبول کی ۔‬
‫یسوع نے خود شیطان کو بتایا تو ُ خداوند اپنے خدا کو سجدہ کر اور صرف اُسی کی‬
‫عبادت کر ( متی ‪ 10 :4‬اور لوقا ‪ ) 8 :4‬اس کے عالوہ‬
‫یسوع نے پرستش قبول کی ۔ صرف خدا کی پوجا کرنی چاہیے اور یسوع ظاہر کر‬
‫رہا تھا کہ وہ خدا ہے یوحنا ‪ 37 :9‬میں جب یسوع اندھے آد می سے ( رسمی طور پر‬
‫) دوسری مرتبہ بوال ‪ ،‬یسوع نے اُس سے پُوچھا " کیا خدا کے بیٹے پر ایمان التے ہو‬
‫؟"‬
‫آد می نے پُوچھا وہ کون ہے یسوع نے کہا تم نے اُسے دیکھا ہے یہ وہی ہے جو تم‬
‫سے بایتں کر رہا ہے " پھر آد می نے کہا ُخدا وند میں ایمان التا ہوں " اور اس نے‬
‫اُسکی پرستش کی یسوع نے اس کے ایمان کی تصدیق کی اور یہودیوں پر نکتہ چینی‬
‫تو خدا پر‬
‫کی جو ایمان نہیں الئے تھے یہ بھی غور کریں کہ یسوع نے نہیں پُوچھا کہ ُ‬
‫پوچھا کہ وہ خدا کے بیٹے پر ایمان رکھتا ہے۔‬ ‫ایمان رکھتا ہے‪ ،‬یسوع نے آد می سے ُ‬
‫ایک کوڑھی سے ۔ یسوع پرستش قبول کی ( متی ‪) 2 :8‬‬
‫قبر پر عورت ۔ نے یسوع کی پرستش کی ‪ ،‬اُسکے قدم پکڑے ‪ ،‬متی ‪9 :28‬‬
‫خدا نے یسوع کو سجدہ کرنے کے لیے معجوسی بھیجے ( متی ‪ ) 2 :2‬اور ہمیں بھی‬
‫پرستش کرنی چاہیے۔‬
‫یسوع کے شاگرد‪ :‬پانی پر چلنے کے بعد شاگردوں نے اُسے سجدہ کیا متی ‪33 :14‬۔‬
‫سنا کہ یسوع نے کہا کہ یہ غلط تھا۔‬
‫شاگردوں میں سے کسی نے کبھی نہ ُ‬
‫ُمردوں میں سے ذ ندہ ہونے کے بعد شاگردوں نے اُسکی پرستش کی لوقا ‪52 :24‬‬
‫اور متی ‪17 : 28‬‬
‫اس کے خالف خدا کے فرشتے نے اجازت دینے سے انکار کر دیا کہ کوئی اُسکی‬
‫پولس برنباس‬
‫پرستش کرے ( فرشتے کی ) مکاشفہ ‪ 10 :19‬اور ‪8 :22‬۔ ‪9‬۔ اسی طرح ُ‬
‫نے اپنی پرستش کرنے سے انکار کر دیا اعمال ‪11 :14‬۔ ‪ 16‬۔ یا تو یسوع نے پرستش‬
‫قبول کرتے ہوئےگناہ کیا یا پھر ایسا کرنادرست تھا۔‬
‫یسوع نے ظاہر کیا کہ وہ خدا تھا‬
‫روحوں پر اختیار تھا اور یسوع نے کہا اُس کے معجزات اُسکی گواہی‬ ‫یسوع کو بد ُ‬
‫پرانے عہد نامے نے یسوع مسیح کی نبوت کی یسوع نے یہ‬ ‫ہیں ( یوحنا ‪ ) 25 : 10‬۔ ُ‬
‫بھیکہا کہ میرے وسیلے کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا ( یوحنا ‪6 : 14‬؛ ‪45 : 6‬؛ ‪: 8‬‬
‫‪ ) 24‬تا ہم ہوسکتا ہے کئی مسلمان یسوع کے متعلق ان باتوں ان باتوں سے ُمتفق ہیں‬
‫بغیر ثبوت کہ یسوع مسیح خدا ہے۔‬
‫یسوع نے خود اپنے آپ کو خدا کے برابر بنایا‬
‫ا۔ یسوع نے کہا کہ ہم بیٹے کی عزت کریں جیسے باپ کی عزت کرتے ہیں ( یوحنا‬
‫‪) 23 :5‬‬
‫ب۔ یسوع کے نام میں دعا کی درخواست یوحنا ‪13 :14‬۔ ‪14‬؛ ‪7 :15‬‬
‫ج ۔ جو کچھ باپ کا ہے وہ سب میرا ہے یوحنا ‪15 :16‬؛ ‪10 :17‬‬
‫د ۔ زمین پر باپ یسوع میں رہا یوحنا ‪38 :10‬؛ ‪ 10 : 14‬۔ ‪11‬‬
‫ر ۔ زمین یسوع باپ میں تھا یوحنا ‪38 :10‬؛ ‪11 : 14‬۔‬
‫س ۔ اگر آپ حقیقتا ً یسوع کو جانتے ہو تو پھر تم باپ کو جانتے ہو اور باپ کو دیکھ‬
‫چکے ہو یوحنا ‪7 :14‬۔ ‪9‬‬
‫یسوع نے کہا ‪ "،‬میں اور باپ ایک ہیں " یوحنا ‪ 30 :10‬میں‬
‫سن چکے ہو کہالیکن میں‬
‫یسوع کے پاس اخیتا ہے ‪ ،‬کیونکہ اس نے کہا ‪ "،‬تم اسے ُ‬
‫تم سے کہتا ہوں " ( متی ‪ 21 :5‬۔ ‪78 ،22‬۔ ‪) 79‬‬
‫پوری کرسکتا ہے ۔ اس طریقے سے جس میں صرف خدا ہی‬ ‫یسوع ہماری ضرورت ُ‬
‫پوری کرسکتا ہے ۔" اگر کوئی آد می پیاسا ہو تو وہ میرے پاس آئے اور پیئے " یوحنا‬
‫‪37 :7‬۔ یوحنا ‪ 14 :4‬بھی دیکھیں۔‬
‫یسوع ہمیں اپنا اطیمینان دیا اس نے یہ نہیں کہا کہ باپ کا اطیمینان یوحنا ‪ 35 :6‬میں‬
‫یسوع نے کہا کہ وہ ذندگی کی روٹی ہے۔‬
‫یسوع نے ہمیں کہا کہ " مجھ میں بھی ایمان رکھو" یوحنا ‪ :14‬ا ب‬
‫کیا تم یسوع پر ایمان رکھتے ہو ؟ یوحنا ‪ 25 :11‬بھی دیکھیں۔‬
‫یسوع نے اُن سب کو کہا جو شکستہ اور بوجھکے دبے ہیں کہ میرے پاس آؤ متی ‪11‬‬
‫‪28 :‬۔ یہ پیش کش آج تک بھی ہے پس یسوع کے پاس آجاؤ دی بوڈ مر ‪15 /14‬‬
‫پپائری‪ ،‬نے بھی صفحہ ‪ 75‬کہا جو ‪175‬۔ ‪ 225‬م میں لکھا گیا یہ زیادہ تر لوقا اور‬
‫یوحنا پر مشتمل ہے ۔‬
‫خاص طور پر یہ مشتمل ہے لوقا ‪8 :3‬۔ ‪22‬؛ ‪33 :3‬۔ ‪2 :4‬؛ ‪34 :4‬۔ ‪10 :5‬؛ ‪37 :5‬۔ ‪:6‬‬
‫‪4‬؛ ‪10 :6‬۔ ‪32 :7‬؛ ‪35 :7‬۔ ‪41 ،39‬۔ ‪43‬؛ ‪46 :7‬۔ ‪ 2 :9‬؛ ‪4 :9‬۔ ‪15 :17‬؛ ‪19 : 17‬۔ ‪18‬‬
‫؛ ‪4 :22‬۔ ‪ 53 :24‬۔ اس میں یوحنا ‪1 :1‬۔ ‪45 :11‬؛ ‪48 :11‬۔ ‪57‬؛ ‪3 : 12‬۔ ‪8 :13‬۔ ‪ 9‬؛‬
‫‪8 : 14‬۔ ‪29‬؛ ‪7 : 15‬۔ ‪ 8‬۔‬
‫یسوع خدا کے خالف گناہ معاف کرتا ہے‬
‫صرف خدا ہی گناہ معاف کرتسکتا ہے اور یسوع نے خدا کے خالف گناہ معاف کیے‬
‫تو پھر یسوع ظاہر کروارہا تھا کہ وہ خدا ہے متی ‪2 :9‬؛ مرقس ‪5 :2‬۔ ‪ 2‬اور لوقا ‪:5‬‬
‫‪20‬۔ ‪ 23‬یسوع نے مفلوج سے کہا " بیٹا تمہارے گناہ معاف ہوئے فقیہوں نے کہا‬
‫یسوع کفر بول رہا ہے کیونکہ خدا کے سوا کوئی گناہ معاف نہیں کرسکتا یسوع اپنے‬
‫نیان کی مخالفت نہینکرتا تھا اس نے محض ایک سوال پُوچھا تھا " تم اپنے دلوں میں‬
‫ان چیزوں کے بارے کیوں غور وفکر کرتے ہو؟ جو بڑا آسان کیا ہے ‪،‬مفلوج سے‬
‫کہنا کہ تمہارے گناہ معاف ہوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا اور چل پھر؟ لیکن‬
‫اس لیے کہ تم جانو کہ ابن آدم کو زمین پر گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے ( اُس نے‬
‫اُس مفلوج سے کہا ) میں تجھ سے کہتاہوں اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا کر اپنے گھر چال جا‬
‫اور وہ اُٹھا اور فی الفور چارپائی اُٹھا کر سب کے سامنے باہر چال گیا یسوع نے ایک‬
‫میں سے دو چیزیں کیں‬
‫ا ۔ اپنی قدرت ثابت کرکے اس نے ظاہر کیا کہ وہ خدا ہے‬
‫ب ۔ جان بوجھ کر اُن کو گمراہ کیا کہ ایمان الئیں کہ وہ خدا ہے جب کہ وہ نہیں تھا‬
‫ہمارے لیے سوال ہے کہ یہ اس لیے ہے کہ یسوع نے کیسے سکھایا اور رہنمائی کی‬
‫کیا ہم یسوع کی پیروی کرنے کے لیے اس پر بھروسہ کرتے کہ وہ بھی لے جائے یا‬
‫نہیں ؟ اب کوئی ہو سکتا ہے بحث کرے کہ شاید یسوع صرف خدا کی معافی کو ظاہر‬
‫کر رہا ہو تا ہم غور کریں کہ یسوع نے کہا " لیکن اس لیے کہ تم جانو کہ ابن آدم کو‬
‫زمین پر محاف کرنے کا اختیار ہے۔ " پس یسوع نے کہا یہ وہ ہے جس کے پاس‬
‫اختیار اور وہ یہ ظاہر نہیں کر رہا تھا کہ باپ نے معاف کیا۔‬
‫لوقا " ‪48 :7‬۔ ‪ 50‬میں یسوع نے عورت کو بھی بتایا جس نے آپ کے پاؤں پر تیل‬
‫مال" تمہارے گناہ معاف ہوئے" وہ جو اس کے ساتھ بیٹھے تھے کہنے لگے ‪ " ،‬یہ‬
‫حتی کہ گناہ معاف کرتا ہے۔ "‬
‫کون ہے جو ٰ‬
‫غور کریں کہ انہوں نے معافی حاصل کرنے کے لیے کیا کیا ۔ انہوں نے کئی بار‬
‫اپنے آپکو دھویا نہیں ‪،‬تھا کئی بار نماز نہیں پڑھی تھی یا صحراؤں کو جالتے ہوئے‬
‫عبور نہیں کیا تمامجو انہوں نے کیا یسوع کے پاس آئے ‪،‬اور اس نے اُنہیں آزادانہ‬
‫معافی دے دی۔‬
‫باقی نیا عہد نامہ‬
‫اناجیل اور باقی نیا عہد نامہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع کے پیروکاروں کو سکھایا‬
‫گیا کہ یسوع خدا ہے‬
‫ا ۔ یسوع اور باپ کی ایک فطرت ہے ( فلپیوں‪) 6 :2‬‬
‫ب ۔ دونوں جائز طور پر قابل پرستش ہیں ( عبرانیوں ‪) 6 :1‬‬
‫ج ۔ دونوں جائز طور پر خدا کہالتے ہیں ( یوحنا ‪ 1 :1‬؛ عبرانیوں ‪) 9 ،8 :1‬‬
‫د ۔ دونوں سے دُعا کی جاتی ہے ( اعمال ‪ 59 :7‬۔ ‪)60‬‬
‫ر ۔ دنیا کی ہر چیز یسوع کے وسیلے سے پیدہ ہوئی ہے ( یوحنا ‪10 ،3 :1‬؛ کلسیوں‬
‫‪) 16 :1‬‬
‫س ۔ ہر چیز یسوع میں قائم ہیں ( کلُسیوں ‪) 17 :1‬‬
‫ش۔ اُلوہیت کی ساری معموری اُس میں ہے ( کلسیوں ‪) 19 :1‬‬
‫طس ‪ 13 :2‬میں ۔‬
‫ص ۔ یسوع خدا کہالتا ہے ‪2‬کرنتھیوں ‪ 3 :11‬اور ُ‬
‫ض ۔ آسمان پر پرستش مکاشفہ ‪8 :5‬۔ ‪ 9‬میں‬
‫دونوں عہد ناموں میں مشترکہ نام‬
‫یسعیاہ ‪ 14 :70‬کہتی ہے ایک بیٹا پیدا ہوگا اور اُسکا نام عمانوایل ہوگا ‪ ،‬یعنی " خدا‬
‫ہمارے ساتھ ہے ۔" زبور ‪ 1 :110‬کہتی ہے "‪ ،‬خداوند نے میرے خداوند سے کہا ۔۔۔۔"‬
‫یہ خداوند کون ہے جس نے تعریبا ً ‪ 1000‬سال یسوع سے نبوت کی ؟ اس سلسلے یہ‬
‫پرانے عہد نامے کے دیئے گئے حوالہ جات میں سے ایک ہے جو نئے عہد نامے‬
‫میں آیات دی گیئں مسلمانوں اور یہودیوں کے لیے یہ ایک ناقابل حل راز ہے یسوع‬
‫نے اپنی طرف اشارہ کرکے اس معمے کا ضواب دے دیا کوئی مسلمان شاید حیران‬
‫صے بعد میں شامل کئے گئے ہوں تاہم نہ سورہ‪46 :5‬۔ ‪ 48 :3 ،48‬ظاہر‬‫ہو اگر یہ ح ّ‬
‫کرتی ہیں کہ یسوع نے توریت کی تعلم دی اور خدا کے کالم کی تصدیق کی‪ ،‬لیکن‬
‫بحیرہ ُمردار کے طومار بشمول یسوع کے زمانے سے پُرانے عہد نامے کی کئی‬
‫نقول۔‬
‫پُرانے عہد نامے میں بھی خدا کے کئی نام ہیں ‪ ،‬اور یہ سیشن ثابت کرتا ہے کہ نئے‬
‫عہد نامے میں یہ نام یسوع کے لیے استمال ہوئے۔‬
‫یسوع‬ ‫باپ‬ ‫خدا کا لقب‬
‫پیدائش‪1 :1‬؛ یسعیاہ ‪ 5 :42‬یوحنا ‪3-1 :1‬؛ عبرانیوں ‪:1‬‬ ‫خالق‬
‫‪8‬‬
‫یسعیاہ ‪5 :62‬؛ یرمیاہ ‪ 2 :2‬متی ‪1 :25‬؛ یوحنا ‪29 :3‬؛‬ ‫دلہا‬
‫مکاشفہ ‪2 :21‬‬
‫مکاشفہ ‪17 :1‬؛ ‪8 :2‬؛ ‪:22‬‬ ‫یسعیاہ ‪6 :44‬؛ ‪10 :43‬‬ ‫ابتدا و انتہا‬
‫‪12-13‬‬
‫فلپیوں ‪11-10 :2‬‬ ‫یسعیاہ ‪23-22 :45‬‬ ‫ہر گھٹنا اس کے آگے‬
‫جھکے گا‬
‫زبور ‪4 :130‬؛ یرمیاہ ‪ :31‬اعمال ‪31 :5‬؛ ‪38 :13‬؛‬ ‫گناہوں کو معاف کرنے واال‬
‫کلسیوں ‪13 :3‬‬ ‫‪34‬‬
‫یوحنا ‪51-40 ،35 :6‬؛ ‪-53‬‬ ‫خروج ‪15-4 :16‬‬ ‫روٹی دینے واال‬
‫‪58‬‬
‫پیدائش ‪30 :1‬؛ استثنا ‪ :32‬یوحنا ‪29 ،25 ،21 :5‬؛ ‪:6‬‬ ‫زندگی دینے واال‬
‫‪63‬؛ ‪10 :10‬‬ ‫‪39‬؛ ‪1‬سیموئیل ‪6 :2‬‬
‫یرمیاہ ‪13 :2‬؛ یسعیاہ ‪ :55‬یوحنا ‪10 :4‬‬ ‫زندگی کا پانی دیتا ہے‬
‫‪1‬‬
‫طس ‪13 :2‬‬‫یسعیاہ ‪21-20 :10‬؛ ‪ :43‬یوحنا ‪28 :20‬؛ ِط ُ‬ ‫خدا‬
‫‪10‬؛ زبور ‪6-2 :89‬‬
‫مرقس ‪30 :5‬؛ اعمال ‪34 :9‬؛‬ ‫خروج ‪26 :15‬؛ ‪3 :103‬‬ ‫شافی‬
‫متی ‪23 :4‬؛ ‪35 :9‬‬
‫یسعیاہ ‪16 :41‬؛ ‪15 :43‬؛ یوحنا ‪69 :6‬‬ ‫قُدُوس‬
‫حبقوق ‪12 :1‬‬
‫افسیوں ‪33-28 :5‬؛ رومیوں‬ ‫ہوسیع ‪16 :2‬؛ یسعیاہ ‪:50‬‬ ‫خاوند‬
‫‪4 :7‬‬ ‫‪2‬؛ یرمیاہ ‪14 ،1 :3‬‬

‫یسعیاہ ‪22 :33‬؛ زبور ‪2 :50‬تیمتھیس ‪1 :4‬؛ یوحنا ‪:5‬‬ ‫زندوں اور مردوں کا‬
‫‪27 ،22‬؛‬ ‫‪6 ،4‬‬ ‫منصف‬
‫‪2‬کرنتھیوں ‪10 :5‬‬ ‫رومیوں ‪5 :6‬؛ ‪10 :14‬‬ ‫تخت عدالت‬
‫زبور ‪2 :5‬؛ ‪1‬سیموئیل ‪ :12‬متی ‪11 :27‬؛ مرقس ‪2 :15‬؛‬ ‫بادشاہ‬
‫یوحنا ‪38-37 :18‬‬ ‫‪12‬؛ مالکی ‪4 :1‬‬

‫مرقس ‪10 :12‬؛ یوحنا ‪:14‬‬ ‫استثنا ‪32 :30‬‬ ‫زندگی‬


‫‪6‬؛ ‪1‬یوحنا ‪2-1 :1‬؛ ‪-11 :5‬‬
‫‪12‬‬
‫زبور ‪1 :27‬؛ میکاہ ‪ 8 :7‬یوحنا ‪ 9 :1‬؛ ‪12 :8‬‬ ‫روشنی‬
‫زبور ‪1 :110‬؛ مرقس ‪ :12‬متی ‪8 :12‬؛ مرقس ‪36 :12‬؛‬ ‫خداوند‬
‫یوحنا ‪13 :13‬؛ یعقوب ‪1 :2‬‬ ‫‪36‬‬
‫مکاشفہ ‪14 :17‬؛ ‪16 :19‬‬ ‫استثنا ‪17 :10‬‬ ‫خداوندوں کا خداوند‬
‫یسعیاہ ‪6 :9‬‬ ‫یشوع ‪22 :22‬؛ ایوب ‪:9‬‬ ‫قادر مطلق خدا‬
‫‪19‬‬
‫یوحنا ‪30-29 :6‬؛ ‪24 :8‬؛‬ ‫زبور ‪32 ،22-21 :78‬؛‬ ‫ایمان النا‬
‫‪25 :11‬؛ ‪6 ،1 :14‬‬ ‫یسعیاہ ‪10 :43‬‬
‫زبور ‪22 ،20 :33‬؛ ‪1 :130‬تیمتھیس ‪1 :1‬؛ رومیوں ‪:15‬‬ ‫ہماری اُمید‬
‫‪12‬‬ ‫‪7‬‬
‫طس ‪14 :2‬؛ ‪ 1‬یوحنا ‪7 :1‬‬ ‫ِط ُ‬ ‫زبور ‪10 :51‬؛ یسعیاہ ‪:1‬‬ ‫ہمیں پاک کرتا ہے‬
‫‪25 ،18‬‬
‫یسعیا ‪9 :26‬؛ ہوسیع ‪ :13‬یوحنا ‪21 :5‬؛ ‪44-38 :11‬‬ ‫مردوں سے زندہ کرنا‬
‫‪14‬؛ ایوب ‪17-31 :3‬؛ ‪:19‬‬
‫‪26-27‬‬
‫متی ‪28 :20‬؛ مرقس ‪:10‬‬ ‫یرمیاہ ‪11 :31‬‬ ‫ہمارا فدیہ دیتا ہے‬
‫‪45‬؛ ‪1‬تیمتھیس ‪6 :2‬؛‬
‫عبرانیوں ‪15 :9‬‬
‫طس ‪-13 :2‬‬ ‫زبور ‪7 :130‬؛ ہوسیع ‪ :13‬گلتیوں ‪5 :4‬؛ ِط ُ‬ ‫کفارہ دینے واال‬
‫‪14‬؛ مکاشفہ ‪9 :5‬‬ ‫‪14‬؛ یسعیاہ ‪6 :44‬‬
‫‪ 1‬یوحنا ‪1 :2‬‬ ‫زبور ‪7 :11‬؛ یسعیاہ ‪:24‬‬ ‫صادق‬
‫‪16‬‬
‫‪1‬کرنتھیوں ‪4 :10‬؛ ‪ 1‬پطرس‬ ‫زبور ‪2 :1‬؛ ‪31 ،2 :18‬؛‬ ‫چٹان‪ ،‬پتھر‬
‫‪6-8 :2‬‬ ‫‪1 :95‬؛ یسعیاہ ‪8 :44‬‬
‫مکاشفہ ‪15 :19‬؛ عبرانیوں‬ ‫زبور ‪6 :45‬‬ ‫بادشاہی عصا کے ساتھ‬
‫‪8 :1‬‬ ‫حکمران‬
‫طس ‪4-3 :1‬؛ ‪ 1‬یوحنا ‪:4‬‬ ‫ِط ُ‬ ‫یسعیاہ ‪11 ،4 :43‬؛ یسعیاہ‬ ‫نجات دہندہ‬
‫‪42 ،14‬؛ اعمال ‪10 :4‬‬ ‫‪21 :45‬‬
‫زبور ‪1 :23‬؛ یسعیاہ ‪ :40‬یوحنا ‪11 :10‬؛ ‪ 1‬پطرس ‪:5‬‬ ‫چرواہا‬
‫‪4‬؛ عبرانیوں ‪20 :13‬‬ ‫‪11‬‬
‫پیدائش ‪8 ،2 :15‬؛ عاموس یہوداہ ‪4‬‬ ‫بادشاہ اور خداوند‬
‫‪8 :1‬؛ عبدیاہ ‪1‬‬
‫مکاشفہ ‪13 :5‬ب ؛ یوحنا ‪:5‬‬ ‫زبور ‪3 :18‬؛ ‪5-3 :108‬‬ ‫تمجید اور عزت کے الئق‬
‫‪23‬‬
‫مکاشفہ ‪15 :19‬‬ ‫زبور ‪13 :17‬‬ ‫تلوار پکڑے ہوئے‬

‫جون ریا لینڈز مسودہ میں یوحنا ‪37 :18‬۔ ‪ 38‬ہے ‪ ،‬یہاں یسوع کہتا ہے پالٹ سے‬
‫پہلے وہ ایک بادشاہ ہے یہ مورخہ ‪117‬۔ ‪ 138‬م کی بات ہے‬
‫یسوع کے دیگر پیروکاروں نے کیا سکھایا‬
‫ابتدائی نئے عہد نامے کے مسودات سے الگ ہمارے پاس یسوع کی تعلیم دوسرے‬
‫گواہیاں ہیں اور ابتدائی کلیسیا کی تحریرات یہاں ‪ 14‬اُن میں سے ہیں جہنوں نے ‪313‬‬
‫م تک تعلیم دی۔‬
‫اگینیئشیئس ( ‪ 107‬یا ‪ 116‬میں مرا ) مسیح کو بطور خدا اکثر اوقات لکھا مثالً اس‬
‫نے لکھا " خدا کا لہو " افسیوں کے خط کے ‪ 1‬باب میں ۔‬
‫ڈایوگنیئس کو خط ( ‪ 130‬م ) رسولوں کا ایک شاگرد ( سبق ‪ 100‬اس کے ڈایوگنیئس‬
‫کے نام خط سبق ‪ 7‬یسوع کو بطور بھیجا ہوا بادشاہ‪ ،‬خدا ‪ ،‬آدمی اور نجات دہندہ لکھا۔‬
‫جسٹن شہید ( تقریبا ً ‪ 135‬۔ ‪ 165‬میں لکھا ) " حکمت کا کالم جو بذات خود یہ خدا‬
‫ہے جس نے بخشا جوتمام چیزوں کا باپ ہے‪ ،‬۔۔۔۔۔۔۔۔۔" ڈائیالگ ود ٹرائفو سبق ‪-61‬‬
‫سبق ‪78-74 ،66 ،64 ،62 ،59 ،56 ،55‬۔‬
‫سردیس کا میلتو ( ‪ 180‬م میں مرا) تصلیب کے بارے کہا کہ " خدا مر گیا"۔‬
‫تھیو فلس انطاکیہ کا بشپ ( ‪188/168-181‬م ) الہامی تحریر خود ہمیں سکھاتی ہے‬
‫کہ آدم نے کہا کہ اس نے آواز سنی ۔ لیکن وہ آواز کیا تھی بلکہ خدا کا کالم تھا‪ ،‬جو‬
‫اسکا بیٹا بھی ہے؟ آٹوالئیکس ‪22 :2‬۔‬
‫آئرینیس ( ‪182-188‬م) اس " بدعتوں کے خالف" ‪ 2 :19 :3‬میں لکھا " یسوع خود‬
‫اپنے حق میں۔۔۔۔۔۔ خدا اور خداوند ہے۔۔۔۔۔۔۔"۔‬
‫ہپوالئیٹس ( ‪ 6/225-235‬م) " اگنیسٹ دی ہیریسز آف ون نیو لٹس" میں ذکر کیا "‬
‫خدا کا بیٹا جو خدا ہے ‪ ،‬آدمی بن گیا "۔‬
‫طرطولیان ( ‪ 240/200-220‬م) " کالم‪ ،‬اس لیے باپ میں جیسے وہ کہتا ہے دونوں‬
‫میں ہمیشہ ہے‪ ،‬اور کبھی بھی باپ سے جدا نہیں ہوتا‪ ،‬چونکہ میں اور باپ ایک ہیں"۔‬
‫اگنیسٹ فریکسیاس سبق ‪8‬۔‬
‫سائپرئین ( ‪ 246-258‬م) یسوع مسیح ہمارا خدا اور خداوند ہے کا ذکر کرتا ہے‬
‫ٹرٹیائز ‪ 6 :9‬آن دی ایڈوینٹیج آف پینشینس صفحہ ‪485‬۔‬
‫تھبونی کا بشپ نیمشیانس ذکر کرتا ہے کہ " ہمارا خداوند یسوع مسیح الہامی آواز‬
‫کے ساتھ بوال" دی سیونتھ کونسل آف کارتھج ( ‪ 258‬م) صفحہ ‪566‬۔‬
‫گریگری تھومیچرگس ( ‪240-265‬م) یسوع کو " خدا کالم" کہتا ہے ان اویشن اینڈ‬
‫پانی گیرک ایڈرسڈ ٹو اوریجن آرگومنٹ ‪ 4‬صفحہ ‪24‬۔‬
‫ڈایوٹاشئیس آف اسکندریہ ( ‪ 246-265‬م) ذکر کرتا ہے بیٹا ابدی روشنی کی چمک‬
‫ہوتے ہوئے اور " وہ خود بھی بالکل ابدی ہے "۔ بیٹا اس کے ساتھ ہم وجود ہے اس‬
‫وجود میں جس کا کوئی شروع نہیں اور ہمیشہ بخشا ہوا ہے ‪ ،‬وہ ہمیشہ اس کے‬
‫سامنے چمکتا ہے "۔ خط ‪4‬۔ ٹو ڈایونائیس بشپ آف روم سبق ‪ 4‬صفحہ ‪92‬۔ مسیح خدا‬
‫کے ساتھ ہم مادہ ہے " اِبڈ سبق ‪ 6‬صفحہ ‪92‬۔‬

‫ڈایونائسس آف روم ( ‪259-259‬م) اس میں ایک مکمل کام ہے (‬ ‫صفحات)‬


‫مسیح کیسے روح القدس کے ساتھ اکٹھا کالم ہے اور اسی طرح خدا باپ کے ساتھ۔‬
‫" کیونکہ یہ ضروری ہے کہ آسمانی کالم خدا کے ساتھ متحد ہونا چاہیے اور یہ‬
‫کہ پاک روخ خدا میں مضبوط رہے اور سکونت کرے؛ اور پس آسمانی تثلیث کو کم‬
‫ہونا چاہیے اور ایک میں اکٹھا ہونا چاہیے جیسے ایک ہی سر میں‪ ،‬جو کہ ہمہ جا خدا‬
‫میں ہے ۔ " اگنیسٹ دی سیبلینس صفحہ ‪366-365‬۔‬
‫تھیو گنوسٹس آف اسکندری ( ‪ 260‬م) سکھاتا ہے کہ کیسے باپ کے جوہر سے بیٹا‬
‫پیدا ہوتا ہے‪ ،‬جیسے روشنی کا انعکاس یا جیسے پانی کا دھارا" اس نے کہا کہ یسوع‬
‫باپ نہیں بلکہ بغیر کسی جدائی کے باپ کے مادہ سے ایک ظہور ہے۔ " کیونکہ‬
‫سورج ایک جیسا رہتا ہے اور شعاعوں میں کوئی کمی نہیں ہوتی جو اس سے نکلتی‬
‫ہیں ۔ پس نہ تو باپ کے مادے میں کوئی تبدیلی ہوتی ہے جو اس کے بیٹے میں ہے ۔"‬
‫سیون بکس آف ہائپوٹائپوسس یا آوٹ الئن سبق ‪ 1‬صفحہ ‪155‬۔‬

‫حتی کہ غیر مسیحیوں سے ثبوت کہ مسیحی سکھاتے ہیں کہ یسوع خدا ہے‬
‫ٰ‬
‫حتی کہ مسیحت کے دشمن گواہی دیتے ہیں کہ مسیحی یسوع کی بطور خدا پرستش‬
‫ٰ‬
‫کرتے ہیں۔‬
‫پلینی دی یگر ( مسیحیوں کا گورنر اور ایذا دینے واال ‪ 112‬م میں) " وہ ( مسیحی)‬
‫ایک مخصوص دن پر ‪ ،‬روشنی سے پہلے میٹنگ کرنے کے عادی تھے ‪ ،‬جب وہ‬
‫مسیح کی حمد و ثنا کے لیے مختلف آیات گاتے تھے جیسے دیوتا کی تعریف کرتے‬
‫تھے‪ ،‬اور اپنے آپ کو مذہبی قسم سے پاک رکھتے تھے‪ ،‬کوئی بُرا کام نہیں کرتے‬
‫تھے۔۔۔۔"‬
‫لُو شین ( دوسری صدی کا طنزیہ نظم نگار) " مسیحی ‪ ،‬تم جانتے ہو‪ ،‬اس دن کسی‬
‫آدمی کی پرستش کرتے ہیں ۔ ایک ممتاز بڑے شخص کی جنہوں نے اپنے ناول کے‬
‫رسم و رواج کو متعارف کرایا‪ ،‬اور اس آزمائش کی وجہ سے مصلوب کیا گیا ۔۔۔۔۔‬
‫تم دیکھتے ہو‪ ،‬یہ گمرہ شدہ لوگ ہیں۔۔۔۔۔" ( پریگرین کی موت ‪ )11‬یہ اہم ہے‪،‬‬
‫کیونکہ ایک سرکاری رومی تفتیش بیان کرتی ہے کہ مسیحی مسیح کی بطور خدا‬
‫پرستش کرتے تھے۔ ‪ 112‬م کے شروع میں ۔ پس اگر کوئی مسلمان کہنا چاہے کہ‬
‫یسوع کی بطور خدا پرستش ایک " غلطی" تھی جو بعد میں متعارف کراوئی۔ اس‬
‫سلسلے میں‪ ،‬رسول یوحنا نے یوحنا کی کتاب تقریبا ً ‪90‬م میں لکھی‪ ،‬اور وہ اس کے‬
‫کچھ دیر بعد زندہ رہے ۔ دوبارہ آج ہمارے پاس یوحنا کا پہال حصہ ہے جو مسیح‬
‫بادشاہ کے طور پر بیان کرتی ہے ( جو ایک غیر اسالمی اصطالح ہے) یہ ایک جون‬
‫رائی لینڈز کا حصہ ہے‪ 138-117 ،‬م۔‬
‫نتیجہ‬
‫حتی کہ مسیح‬
‫ابتدائی بائبل مسودات ظاہر کرتے ہیں‪ ،‬اور پیرکاروں کی تحریرات اور ٰ‬
‫دشمن تصدیق کرتے ہیں‪ ،‬کہ یسوع نے سکھایا کہ وہ خدا تھا اور اس نے ظاہر کیا کہ‬
‫وہ خدا تھا‪ ،‬اور اس نے پرستش قبول کی۔ ثبوت ‪ 112‬م سے محمد تک پھیلے ہوئے‬
‫ہیں‪ ،‬جب عائشہ روایت کرتی ہے کہ محمد نے عربی میں اناجیل کی تعلیم دی (‬
‫بخاری والیم ‪605 :4‬؛ صحیح مسلم ‪ 301 :1‬صفحہ ‪)98‬۔ سورۃ ‪ 48 :3‬کے مطابق‬
‫یسوع کو انجیل سکھائی گئی‪ ،‬اور سورۃ ‪ 46 :3‬میں مسیحی انجیل کے لوگ ہیں ۔ (‬
‫بائبل کے حوالہ جات ہیں )‪NIV‬‬
‫مزید معلومات کے لیے رابطہ کیجیے۔‬
‫‪www.muslimhope.com‬‬

‫اسالم کے فرقے‬
‫کسی مذہب پر بحث کرنے میں‪ ،‬یہ ضروری ہے کہ اسکی اصل تعلیم‬
‫اور اسکی شاخوں کے درمیان فرق کیا جائے ۔ ہو سکتا ہے زیادہ مسلمان‬
‫اسالم کی دنیا میں تعلیم کے فرق کی دلچسپی میں آگاہ نہ ہوں۔ مسیحیوں‬
‫کو بھی اسالم کے مختلف فرقوں کے لوگوں کے متعلق جاننا چاہیے تاکہ‬
‫بہتر سمجھیں کہ وہ کیا سوچتے ہیں۔ پولس نے ‪ 1‬کرنتھیوں ‪ 22 :9‬میں‬
‫کہا‪ " ،‬میں سب آدمیوں کے لیے سب کچھ بنا ہوں تاکہ کسی طرح سے‬
‫بعض کو بچاؤں" ۔ سادہ سا یہ کہنا کہ کوئی دیکھ سکتا ہے کہ مسلمانوں‬
‫کی تین بڑی اقسام ہیں۔‬
‫قدامت پسند‬
‫اصل تعلیم سے وفادار‬
‫جدت پسند‬ ‫آزاد خیال‬
‫اپنی نئی اور مختلف تعلیم‬ ‫یہ اختیار کرنا جو آپ‬
‫کے وفادار‬ ‫سوچتے ہیں آپ کی قائد نے‬
‫کئے ہوں‬

‫قدامت پسند مسلمان‪ :‬ایمان رکھتے ہیں کہ تمام قرآن اور ( عام طور پر)‬
‫احادیث کی روایات‪ ،‬تمام زمانوں کے لیے ہے خاص حصوں کے سوا‬
‫منسوخ ہیں ۔‬
‫آزاد خیال مسلمان‪ :‬اپنے جدید طریقہ زندگی کے لیے ایک تبدیل شدہ‪،‬‬
‫نرم شدہ اسالم کو اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ کچھ ابھی تک قرآن کو بہت‬
‫زیادہ پڑھتے ہیں‪ ،‬اور دوسرے بہت زیادہ المذہب ہیں۔ وہ دن میں پانچ‬
‫وقت نماز نہیں پڑھتے‪ ،‬اور مسلمان عورتوں کے برقعہ پہننے کے متعلق‬
‫احادیث کو نظر انداز کرتے ہیں۔ صحیح مسلم والیم ‪ 2789 :2‬صفحہ‬
‫‪606-607‬۔‬
‫بدعتی گروپ‪ :‬کی عجیب تھیالوجی ہے جو قرآن سے مختلف ہے۔ ایک‬
‫انتہا یہ کہ اسالم کی ایک قوم ( سیاہ فام گروہ) نے تعلیم دی کہ ساہ نسل‬
‫برتر ہے اور سفید شیطان کی پیدا کردہ ہے ۔‬
‫مسیحت سے موازنہ‬
‫اگر ایک مسلمان نے مختصر دیکھا ہو کہ مسیحت کیا کہالتی ہے‪ ،‬تو ہو‬
‫سکتا ہے یہی تین اقسام دیکھیں۔ ایک مسلمان نے مجھے بتایا کہ مسیحی‬
‫خود متفق نہیں ہیں کہ یسوع ہمارے گہانوں کے لیے مر گیا اور مردوں‬
‫میں سے جی اٹھا۔ خوب‪ ،‬یہ کہنا بالکل مناسب ہے کہ مسلمان ( بشمول‬
‫علوی) متفق نہیں ہیں کہ محمد خدا ہے یا نہیں۔‬
‫کے کے کے کی طرح شدت پسند گروہ کہا ں موزوں ہونا چاہیے؟ ( کے‬
‫کے کے سے مراد کلو کلس کالں)۔ بائبل ہمیں حکم دیتی ہے کہ دوسروں‬
‫سے محبت کریں‪ ،‬اور یہاں مسیح میں کوئی یہودی نہیں اور کوئی یونانی‬
‫نہیں۔ اگر آپ انکی نسل پرستی کی تعلیم اور دوسروں کے ساتھ متشدد‬
‫نفرت کا موازنہ کریں تو آپ اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ اگر وہ بائبل‬
‫پڑھتے تو اسے درہم برہم کر دیتے! یہ فائدہ مند ہے کہ وہ صلیب کو جال‬
‫دیتے ‪ ،‬کیونکہ ان کی عالمت یسوع کی پر امن تعلیم کا مذاق اُڑاتی ہے‬
‫انکی جہنم میں آتشیں خاتمہ پر بہتر تمثیل پیش کرتی ہے۔‬
‫"مقدس مجاہدین" اور موجودہ دہشت گردوں کے متعلق کیا خیال ہے؟‬
‫چونکہ ابتدائی مسلمانوں نے تاریخی واقعات میں لکھا ہے کہ محمد نے‬
‫چھپ کر مارنے کا حکم دیا‪ ،‬علی نے جال کر لوگ مار دئیے‪ ،‬اور محمد‬
‫نے مشرکوں کو قتل کرنے کے لیے کہا‪ ،‬ضروری نہیں کہ ہر مسلمان‬
‫شدت پسند ایک بدعتی ہو۔ حقیقتا ً اکثر مسلمان ایک قدامت پسند گروہ ہیں۔‬
‫ایک جدت پسند مسلمان نے مجھے بتایا " قدامت پسند مسیحی اور قدامت‬
‫پسند مسلمان بنیادی طور پر ایک جیسے ہیں "۔ مجھے اس پر مضبوط‬
‫اعتراض لینا پڑتا ہے۔ جو لوگ اپنی بائبل پڑھتے ہیں اور حقیقتا ً پیروی‬
‫کرتے ہیں جو مسیح نے سکھایا کہ دوسروں کو مارنے کی کوشش نہیں‬
‫حتی کہ مسلمان شدت پسندوں کو‬ ‫کرنا‪ ،‬اور ہم کسی سے نفرت نہ کریں۔ ٰ‬
‫یا کے کے کے کو مسیح کی تعلیم پر عمل کرنے والوں کے برابر کرنا‪،‬‬
‫اس سے ظاہر ہرتا ہےکہ کوئی سچائی کو کتنا بغاڑے گا۔‬
‫اسالم کی مشق‬
‫میرے ایک اسالمی دوست کے ساتھ اس بحث میں‪ ،‬اس نے سوچا کہ یہ‬
‫درجا بندی اتنی بناوٹی ہے کہ کئی بہت سے قدامت پسند اقسام کے گروہ‬
‫ہیں اس کا بڑا اچھا نقطہ ہے۔ ایک دوسری کوتاہی کشاہ خط ظاہر کرتا‬
‫ہے کہ آزاد خیالی کے درجے اور گروہوں کے درمیان جلدی سے بیان‬
‫کرنا مشکل ہے۔ پس ‪ ،‬آؤ ہم ایک کم واضح کیے گئے نمونہ کی طرف‬
‫چلیں۔‬
‫دعوی کرتے‬
‫ٰ‬ ‫اسالم میں صرف چند گروہ‪ ،‬جدید وہابی اور قدیم کارجئی‬
‫ہیں کہ وہ قرآن اور تمام روایات کی بھی ہوش و حواس کے ساتھ پیروی‬
‫کرتے ہیں۔ آپ روائیتی مسلمانوں اور دوسری اقسام کی تقسیم یاد رکھ‬
‫سکتے ہیں۔‬
‫تقسیم کا مطلب یاد رکھ سکتے ہیں۔‪SCHISM‬یعنی‬
‫روحانی عارفانہ‬
‫صوفی‬
‫بدعتی‬ ‫جدید مسلمان‬
‫گھالت‬ ‫پردہ کا انکار کرنے‬
‫والے‬
‫صرف ثقافت‬

‫جانشین‬ ‫انسانی روایت‬


‫اہل تشعیہ‬ ‫سنی‬
‫ُ‬

‫قدیم روائیتی مسلمان‬


‫وہابی‪ ،‬خارجئی‬

‫جانشیں اور روایات شعیہ اسالم میں ہیں۔ مثال‪ ،‬جب خامنی کی تدفین پر‬
‫اجتماع نے اسکے بدن کے حصوں کو گھر لے جانے اور عزت و‬
‫احترام دینے کے لیے نکالنے کی کوشش کی۔ مقدس مزاروں کی زیارت‬
‫ان مقدسین کو عزت دینے کے لیے ان کے لیے اہم ہیں۔ ثقافتی مسلمان‬
‫اسالم کے بارے کم جانتے ہیں۔ اور ہو سکتا ہے کہ کوئی پرواہ نہ کریں‬
‫کچھ مسلمان ہلکی شراب پیتے ہیں اور بعد میں دیکھتے ہیں کہ اسالم اس‬
‫کے متعلق کیا کہتا ہے۔ وہ مسلمان ہیں کیونکہ وہ اکیلے رہنا چاہتے ہیں۔‬
‫سنی مسلمانوں میں بہت‬ ‫انسانی روایات محمد اور دوسری ( احادیث) کی‪ُ ،‬‬
‫اعلی ہیں نئے عقائد ایجاد کرنے والے۔ کچھ " مسلمان" کہتے ہیں شراب‬
‫ٰ‬
‫پینا ٹھیک ہے‪ ،‬مکہ جانے کی کوئی ضرورت نہیں‪ ،‬یا روزہ یا نماز‬
‫بطور حکم نہیں ہیں۔ خدا ایک " تثلیث" کے طور پر ظاہر ہوا ہے ۔ ہللا‪،‬‬
‫محمد اور علی اور لوگ جو علی کو بطور خدا نہیں جانتے‪ ،‬وہ جانور‬
‫کی طرح دوبارہ جنم لے گا۔‬
‫روحانی صوفی‪ ،‬جو صوفیانہ کہالتے ہیں تعلیم دیتا ہے کہ کوئی آسمان‬
‫میں جذب ہو سکتا ہے اور اپنے آپ کو خدا بنا سکتا ہے۔ وہ تجربے پر‬
‫زور دیتے ہیں‪ ،‬تمباکو نوشی‪ ،‬بھنگ پینا اور کوڑوں سے اپنے آپ کو‬
‫سزا ہے‪ ،‬کیونکہ تکلیف انکو خدا کے زیادہ قریب ال سکتی ہے۔‬
‫جدید مسلمان آزاد خیال ہیں‪ ،‬جو ذاتی طور پر‪ ،‬قرآن جن باتوں سے وہ‬
‫حتی کہ نہ محمد اور نہ ہی کسی ابتدائی‬
‫متفق نہیں رد کرتے ہیں ‪ٰ ،‬‬
‫مسلمان نے یہ کہا کہ وہ متروک ہیں۔ چونکہ ‪ 11‬ستمبر ‪ 2001‬کو کئی‬
‫جدید مسلمان قدامت پسند مسلمانوں سے نفرت کرنے لگے جو محمد کی‬
‫اصل تعلیم کی پیروی کرنا چاہتے تھے محسوسات نمایاں طور پر باہمی‬
‫ہے۔‬
‫ِکلس گروہ کے لیے یہ اصطالح " مسلم شدت پسند" مناسب ہے؟ محمد‬
‫نے تڑکے اور حیران کن حملے کی رہنمائی کی‪ ،‬قتل کا حکم دیا اور‬
‫محمد خود ‪ 56‬میں سے ‪ 19‬یا ‪ 26‬میں یا زیادہ میں خود لڑا ۔ تاہم محمد‬
‫نے خود کشی کی وکالت نہیں کی‪ ،‬اور اس نے عورتوں اور بچوں کو‬
‫مارنے کی نسبت غالم بنانے کو ترجیح دی۔ قدامت پسند مسلمان‪ ،‬جدید‬
‫مسلمانوں کو سرزنش کرتے ہیں اسالم میں ہر چیز کا انکار کرتے ہوئے‬
‫جو اپنے مغربی خیاالت کا دفاع کرتے ہیں۔ جدید مسلمان قدامت پسند‬
‫مسلمانوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ وہ کم پڑھے لکھے‬
‫اور الجھن کا شکار ہیں۔ جو دنیا کو پیچھے ترہویں صدی میں واپس لے‬
‫جانا چاہتے ہیں۔ مندرجہ ذیل کچھ فرقوں کا مختصر جائزہ ہے۔‬
‫وہابی‪ /‬سالفی‪ ،‬یہ ابتدائی وسائل پر توجہ دیتے ہیں‬
‫وہابی فرقہ ایک سخت قدامت پسند فرقہ ہے جو محمد کی اصل تعلیمات‬
‫کی پیروی کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ سنی ہنبلزم بمقابلہ ابن تمیا سے‬
‫) ۔ بعد میں یہ مکہ سے پنجاب میں ‪ ،‬انڈیا ‪ ،‬بمقابلہ ‪d‬نکال ہے ( ‪1328‬‬
‫اسمٰ عیل حجاجی مولوی محمد اور سید احمد نے اسے پھیالیا۔ سعودی‬
‫حکومت وہابی بغاوت کے نتیجے میں طاقت میں آئی۔ سعودی عرب میں‬
‫وہابی سنی ہی سمجھے جاتے ہیں ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں جہاز ٹکرانے‬
‫والے اور القاعدہ زیادہ تر وہابی تھے ۔ ابتدائی مسلمان لوگوں پر تشدد‬
‫کرتے اور انکی آنکھیں نکال دیتے ‪ ،‬پس‪ ،‬اگر ایک شدت پسند وہ ہے جو‬
‫اصلی تعلیم کی مخالف کرتا ‪ ،‬پُر امن آزاد خیال مسلمان کم از کم بہت "‬
‫شدت پسند" اسالم میں بطور متشدد وہابی ہے ۔‬
‫متشدد مثال پرست‬
‫خوارجی ( خوارج) سنی اور شیعہ کے بعد ابتدائی اسالم میں یہ تیسرا بڑا‬
‫اہم گروپ تھا۔ وہابیوں کی طرح وہ صرف خالص‪ ،‬اصلی تعلیم‪ ،‬لیکن‬
‫وہابیوں کے برعکس ان کی تعلیم کا ایک اہم حصہ یہ تھا کہ علی کو‬
‫بطور شرعی خلیفہ ماننا۔ درحقیقت وہ شیعوں سے ناقابب ِل شناخت تھے‬
‫جب تک علی کو اپنا ثالثی قبول نہ کریں۔ اس کے بعد‪ ،‬خوارجی سنیوں‬
‫اور شیعوں دونوں سے لڑے ۔ ان کے بڑے رہنما ابو بالل مرداس ( ‪681‬‬
‫م میں مرا) اور ابو حمزہ ( ‪ 747‬م میں مرا) ابتدائی تاریخیں نوٹ کریں۔‬
‫خوازیوں کے مرکزی امتیازات یہ تھے۔‬
‫● " خدا ہی اکیال جج اور حاکم ہے " ۔‬
‫● علی سے مایوس ہونے کے بعد انہوں نے کہا خلیفہ کسی کے لیے‬
‫کھولے ۔‬
‫● پھل کا ایک اہم حصہ اعمال ہیں ۔‬
‫● دوسرے کئی مسلمانوں کے فانی خیاالت کی مخالفت کرنے میں انسان‬
‫آزاد اور ذمہ دار ہے۔‬
‫خوازی سفیریا میں بٹ گئے ( الطبری والیم ‪ 39‬صفحہ ‪ ، ) 217‬اراکہ ‪،‬‬
‫بحسیہ ‪ ،‬ندجادت اور ابادیہ گروہ۔ خوازی تقریبا ً آج ختم ہیں۔ باقی عمان‬
‫میں ہیں ‪ ،‬زینریبار‪ ،‬شمال اور مشرق افریقہ میں ہیں۔ بہت سے خوازی‬
‫بہت اعتدال پسند آبادیاتی ہیں جو قتل و غارت پر ایمان نہیں رکھتے۔‬
‫سنی روایات پسند‬
‫ُ‬
‫تقریبا ً ‪ 300،000‬انفرادی روایات (جن میں سے زیادہ عالمی طور‬
‫پر جھوٹی مانی گئی ہیں ) حتمی طور پر محفوظ ہیں بخاری‪ ،‬ترمذی‪،‬‬
‫اور دوسری محمد کے بعد دو صدیوں میں پرکھی گئیں اور جلدوں میں‬
‫اکھٹی کی گئیں جن کو سمجھا گیا کہ وہ اصل ہیں بے شک اُن میں بہت‬
‫سی درست ہیں ‪ ،‬لیکن کچھ بناوٹی بھی آ گئیں جیسے محمد نے معجزات‬
‫کئے جب کہ قرآن کہتا ٍہے کہ قرآن پڑھنےکے سوا کوئی معجزہ نہیں کیا‬
‫سنی مسلمان مسلم آئین کے تحت زندہ بولتے ہیں تو اُن کا مطلب یہ‬
‫جب ُ‬
‫صوفیوں کو‬ ‫سنی شیوں اور ُ‬‫روایات اور اُنکی تشریح قرآن ہے بہت سے ُ‬
‫قبول کرتے ہیں لیکن مالئیشیا میں شیعہ اسالم قانونی حق سے محروم‬
‫ہیں۔‬
‫شیعوں کے ‪ 7‬یا ‪ 12‬جان نشین‬
‫سنیوں سے جانشینی کے مسلے پر الگ ہو گئے تھے۔ وہ کہتے‬ ‫شیعے ُ‬
‫ہیں علی جسکی روایات کہتی ہیں کہ وہ انسانی طاقت سے باالتر طاقت‬
‫رکھتی ہیں۔ اسے محمد کے بعد خلیفہ ہونا چاہیے‪ ،‬اور وہ خالفت‬
‫سنیوں نے کہا خالفت قریژ میں سے کسی کے لیے بھی‬ ‫موروثی ہے ُ‬
‫منتخب تھی۔ یہاں دونوں گروپوں کا ایک موازنہ ہے ۔‬

‫‪ 12‬شیعیوں کی وسیع‬ ‫سنیوں کی وسیع‬ ‫ُ‬ ‫عقیدہ ‪ /‬ستون‬


‫اکثریت‬ ‫اکثریت‬
‫ہللا کے سوا کوئی خدا ہللا کے سوا کوئی نہیں‬ ‫ایمان کا بیان‬
‫اور محمد ہللا کا رسول‬ ‫نہیں محمد ہللا کا‬
‫سنی یہ بھی ہے شیعوں کا یہ بھی‬ ‫رسول ہے ُ‬
‫عقیدہ رکھتے ہیں کہ عقیدہ ہے علی ہللا کا‬
‫نائب ہے‬ ‫معاویہ ایک حقدار‬
‫خلیفہ تھا‬
‫روزہ‪ ،‬زکواۃ اوراپنے روزہ‪ ،‬ضروری زکواۃ روزہ‪ ،‬ضروری زکواۃ‬
‫اور اختیاری دونوں۔ اور اختیاری دونوں۔‬ ‫گناہوں کی آپ سزا‬
‫اپنے گناہوں کی آپ‬ ‫اپنے گناہوں کی آپ‬
‫سزا شیعوں میں‬ ‫سزا‬
‫مختلف ہے۔‬
‫دونوں مکہ کی طرف‬ ‫نماز کی ہدایت‬
‫اپنی زندگی میں ایک زندگی میں ایک دفعہ‬
‫مکہ جانا چاہیے یہ‬ ‫دفعہ مکہ کی طرف‬ ‫حج‬
‫پاک مزاروں اور‬ ‫سفر کرنا چاہیے‬
‫روزوں پر بھی جاتے‬ ‫احادیث مزاروں کی‬
‫زیارت کا منع کرتی ہیں‬
‫ہے‬
‫دونوں کے لیے ایک جیسا‬ ‫جہاد‬
‫سنی‬‫مخلوق اگرچہ ُ‬ ‫ہللا کی طرف سے‬
‫اسکے بارے میں باتیں‬ ‫لیکن غیر مخلوق‬ ‫قرآن‬
‫ایجاد کرتے ہیں‬ ‫خطاؤں سے مبرا‬
‫سنیوں کی احادیث میں‬ ‫ُ‬ ‫لوگ اپنے کہے کی‬
‫کافی غلطیاں ہیں‬ ‫بنیاد پر زندہ رہتے‬ ‫احادیث‬
‫بشمول شیعہ مخالف۔‬ ‫اور مرتے ہیں‬
‫ان کے پاس دوسری‬
‫روایات بھی ہیں۔‬
‫خیبر سے پہلے ٹھیک آج بھی جائز ہے‬
‫سنیوں‬
‫تھی‪ ،‬لیکن اکثر ُ‬ ‫عارضی شادی‬
‫کا کہنا ہے کہ اس کے‬
‫بعد منع کردی گئی‬
‫ہے۔‬
‫مزید اضافہ کی گئی بعد میں روایات میں‬ ‫زائد روایت‬
‫اضافہ کیا جا سکتا ہے‬ ‫روایت جائز نہیں‬
‫محمد آخری نبی ہے‬ ‫محمد آخری نبی تھا‬
‫بارہواں امام مہدی‬ ‫شیعے اور دوسرے‬ ‫آخری نبی‬
‫غلط ہیں اگر وہ کسی واپس آئیگا اگرچہ وہ‬
‫نبی نہیں ۔‬ ‫اور کا کہتے ہیں‬

‫گھالوت فرقے بہت بدعتی فرقے‬


‫علوی شراب پیتے ہیں اور ایک تثلیث پر‪ ،‬جو محمد ‪ ،‬علی اور سلمان‬
‫فارسی ہے پر ایمان رکھتے ہین ۔ بابی " باب ( دروازہ) " کی پیروی‬
‫کرتے جو ایک آدمی کا نام علی محمد تھا جو ‪ 1821‬میں پیدا ہوا۔ جس‬
‫دعوی کیا جو ‪ 1844‬م میں آیا تھا ۔ اسے‬
‫ٰ‬ ‫بارہویں امام کے پیشرو ہونے کا‬
‫‪ 1850‬میں قتل کر دیا تھا‪ ،‬اور اسکا گروہ دو ھصون میں بٹ گیا ۔ ازالی‬
‫اور بہائی ( ‪ ،)1863‬جو ایمان رکھتے ہیں بہا ہللا بارہواں امام ہے جو‬
‫دعوی‬
‫ٰ‬ ‫واپس آیا تھا جیسے مسیح واپس آیا تھا۔ وہ حقیقتا ً مسلمان ہونے کا‬
‫نہیں کرتے۔ احمدی‪ ،‬جن کے اب دو فرقے ہیں‪ ،‬وہ پنجاب میں ‪ 1879‬میں‬
‫شروع ہوئے تھے جب مرزا غالم احمد نے مہدی اور مسیح ہونے کا‬
‫دعوی کیا تھا انہوں نے جہاد کو صرف امن کے طور پر حد بندی کی۔‬ ‫ٰ‬
‫ان کا ایمان ہے کہ واقع یسوع کو صلیب دی گئی‪ ،‬اور زندہ نیچے اتر گیا‬
‫کشمیر کی طرف چال گیا‪ ،‬اور سری نگر میں دفن کیا گیا ۔‬
‫صوفی مسلمان – صوفی‬
‫تصوف اسالم کی عارفانہ شاخ ہے جبکہ باقاعدہ اسالم اعمال پر زور‬
‫دیتا ہے ‪ ،‬بشمول نماز اور روزے‪ ،‬یہ دل کے تجربے کے بارے تھوڑا‬
‫کہا جاتا ہے تصوف کہتا ہے بیرونی اعمال مسلہ نہیں ہے یہ اندرونی ہیں‬
‫جو شمار ہوتے ہیں ۔ شراب کی اکثرمثالیں استعمال کرتے ہوئے اور‬
‫ناجائز مباشرت کا کم استعمال ہے‪ ،‬انہوں نے نہ صرف خدا کے تجربے‬
‫کرتے ہوئے کہا ‪ ،‬بلکہ اپنے آپ کو تباہ برباد کر کے خدا بنتے ہوئے‬
‫اور آسمان میں جزب ہوتے ہوئے ۔ ایک مشہور صوفی کہا رہا ہے "‬
‫میری تجویز ہو" ۔ آج وسیع طور پر صوفی مصنف نے اپنا عرفی نام‬
‫حتی کہ وہ دو عورتوں کی ایک کہانی سکھا کر جو ایک‬ ‫رمی رکھا‪ٰ ،‬‬
‫گدھے سے مباشرت کرتی ہیں صوفیانہ سچائی سکھاتا ہے ( متھنوی ‪:5‬‬
‫‪ )133-1405‬خامنی کی حکومت کے تحت ایران میں نہ صرف صوفیوں‬
‫کو بھاری اذیت دی گئی‪ ،‬بلکہ تاریخی طور پر بھی‪ ،‬اُنکو اتومنیوں کی‬
‫حکومت اُلٹنے تک ایذیت دی گئی ( بہت سے جانی ساری صوفی تھے) ۔‬
‫کچھ صوفی گروہ " تباہ بربادی" کے عقیدے کو مکمل کرتے ہوئے "‬
‫بتا" کا عقیدہ کی بات کرتے ہیں۔ یہ کہتے ہپوئے کہ ایک مکمل صوفی‬
‫کے کچھ حصے ابھی تک الگ ہیں ‪ ،‬وہ حقیقت میں ہللا نہیں ہیں اور پش‬
‫دوسرے مسلمانوں کو انہیں قتل نہیں کرنا چاہیے۔ صوفیوں کو شمار کرنا‬
‫مشکل ہے‪ ،‬کیونکہ ایک صوفی مسلمان بھی ایک شیعہ یا سنی ہو سکتا‬
‫ہے ایک اندازہ یہ ہے کہ ایرانیوں کی ایذارسانی کے بعد تقریبا ً ‪ 5‬ملین‬
‫ہیں‪ ،‬اور وہ کیلیفورنیا میں بڑھ رہے ہیں ۔‬
‫تمدنی مسلمان‬
‫جدید‪ ،‬آزاد خیال تمدنی مسلمانوں سے اختالف رکھتے ہیں‪ ،‬ایس صورت‬
‫میں آزاد خیال مسلمان اپنے مذہب کے بارے بہت سنجیدہ ہو سکتے ہیں۔‬
‫وہ جھوٹ بولنے کی کوشش نہیں کر رہے ہوتے جب وہ کہتے ہیں کہ‬
‫اسالم امن کا ایک مذہب ہے؛ وہ اس پر وفاداری سے ایمان رکھتے ہیں ۔‬
‫اس کے باوجود مسلمانوں کی اکثریت سب زمانوں میں رہے ہیں۔ جو ہو‬
‫چکا وہ اس سے بے خبر نہیں ہیں‪ ،‬لیکن ایمان رکھتے ہیں کہ مسلمان‬
‫دنیا کی اکثریت ان پڑھ لوگوں سے بھری پڑی ہے کہ ان کے پاس اسالم‬
‫کی صرف ایک بگاڑی ہوئی تصویر ہے۔ دوسرے الفاظ میں‪ ،‬قدامت‬
‫مسلمان جدید مسلمانوں پر افسوس کرتے ہیں جو جدید دنیا کے آگے اسالم‬
‫کو جھکاتے یہیں۔ وہ کس چیز میں جاہل ہیں ‪ ،‬یا عقل کے مطابق تشریح‬
‫کی ہے کہ یہ اسالم کا وسیلہ ہے‪ ،‬محمد خود ایک متشدد شخص تھا جس‬
‫نے کاروانوں کو نشنہ بنانے کی رہنمائی کی‪ ،‬قتل کرنے کا حکم دیا‪ ،‬اور‬
‫اپنے پیرکاروں کو حکم کیا کہ غیر قوموں کو قتل کرو اور مسیحیوں اور‬
‫یہودیوں سے لڑو۔ آزاد خیال مسلمان کہتے ہیں کہ قدامت پسند اقلیت میں‬
‫ہیں؛ قدامت پسند کہتے ہیں کہ آزاد خیال اقلیت میں ہیں۔ کچھ اخبار کے‬
‫آرٹیکل احتجاجوں کے بارے میں ہے اور مسلمان لوگوں کو تعلیم دالتا‬
‫ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کہ قدامت پسند اور آزاد خیال مسلمانوں کی‬
‫معقول تعداد ہے۔ ہاں ‪ ،‬قدامت پسند مسلمان کہتے ہیں کہ غیر مسلم قتل‬
‫کت دئیے جائیں ( یہودیوں اور مسیحیوں کو حفاظت دینے کے لیے وہ‬
‫زیادہ ٹیکس ادا کریں کیونکہ وہ غیر مسلم ہیں) ۔ آزاد خیال اور غیر‬
‫مسلموں کی تمام "مناسب" دالئل ان کو ہالئے گی نہیں‪ ،‬کیونکہ محمد اس‬
‫پر صاف تھا۔‬
‫مسیحت کے ساتھ موازنہ‬
‫یقینا ً اسالم کی سابقہ اقسام مسیحت کے ساتھ موازنہ کرنے کے لیے چال‬
‫رہی ہیں۔‬
‫کے ماڈل کا انتہائی قدیم شوق بھی مسیحت کے لیے کام ‪SCHISM‬‬
‫کرتا ہے ۔ مسیحت میں‬
‫قائم مقام گروہ ( کیتھولک)‬
‫ثقافتی مسیحی ( بہت سے مغربی دنیا میں)‬
‫انسانی روایات ( آرتھوڈکس)‬
‫بدعتی ( مورمنز جے ڈبلیو کے مونی وغیرہ)‬
‫روحانی صوفیانہ (صوفی پرستی )‬
‫جدید مسیحی ( آزاد کیال اور نیو آرتھوڈکس )‬
‫دعوی کرتا ہے کہ اسال م یسوع کی اصل تعلیم سے ملتا‬
‫ٰ‬ ‫چونکہ محمد‬
‫جلتا ہے‪ ،‬اگر مسیح کی تعلیم آج وثوق سے محفوظ رہی ہے‪ ،‬تو پھر‬
‫اسالم مسیحت کی ایک من گھڑت بدعت ہو گی۔‬
‫ایک مسلمان ٹھیک تھا‪ ،‬جس نے مجھے بتایا کہ تم کسی کو اسکے تقسیم‬
‫کرنے والوں کی وجہ سے رائے قائم نہیں کر سکتے۔ تمہیں اسکے‬
‫اصلی باقی کو دیکھنا چاہیے اور اسکے اصلی صحیفوں کو دیکھنا‬
‫چاہیے۔ اگر کوئی مذہب " منزل حاصل " کرنے کے لیے کار آمد ہے تو‬
‫دیکھنا یہ ہے کہ منزل کیا ہے؟‬
‫حتی کہ اذیتی مذہبی تھے ۔ مقصد خدا‬
‫منزل ‪ /‬مقصد مذہبی نہیں ہوتا؛ ٰ‬
‫کے ساتھ درست رشتہ ہے‪ ،‬اسکے کالم کو سننا ہے اس سے محبت کرنا‬
‫ہے ‪ ،‬مہربانی سے اپنی زندگی سے پیار کریں ‪ ،‬اور اس ( خدا ) کے‬
‫ساتھ ہمیشہ ہمیشہ تک جنت الفردوس میں رہیں۔ میں نے ایک مسلمان کو‬
‫یہ کہتے سنا " ہم یسوع کو پسند کرتے ہیں لیکن ہم پیار اسالم سے کرتے‬
‫ہیں " نہ اسالم ‪ ،‬نہ ہی مسیحت تمہاری پہلی محبت ہونی چاہیے۔ تمہاری‬
‫پہلی محبت خدا ہونی چاہیے۔‬
‫غور کرنے کے لیے خیاالت‬
‫اس سے قطع نظر کہ کوئی شخص کس قسم کا مسلمان ہو سکتا ہے "‬
‫مسلم" تعلیمات متفق نہیں ہیں۔ کوئی حقیقی شخص کیسے جان سکتا ہے‬
‫کہ کونسا فرقہ‪ ،‬اگر کوئی ہو ‪ ،‬درست ہے؟ درحقیقت کوئی کیسے جانے‬
‫گا کہ دنیا کا کونسا مزہب درست ہے؟ بہت سے شیعہ حضرات کہتے ہیں‬
‫کہ ' علی کے پاس خدا کی طرف سے پوشیدہ تعلیم تھی جو قرآن میں‬
‫سنی مسلمانوں کی احادیث واضح طور پر اس کا انکار کرتی‬ ‫نہیں ہے۔ ُ‬
‫وسطی‪ ،‬افریقہ اور انڈیا میں‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہیں ۔ نئے صوفی گروہوں کی مشرق‬
‫کرشماتی رہنما نے اتفاقا ً رہنمائی کی ‪ ،‬تقریبا ً کئی بار ایسے نیو ایج‬
‫موومنٹ گروہ‪ ،‬یورپ اور شمالی امریکہ میں۔ شاید‪ ،‬ان دھوکوں ا کاتمہ‬
‫حتی کہ اس فرق کی کوئی ابتدا نہیں ہے۔ اگر لوگ ایک‬ ‫نہ ہو کیونکہ ٰ‬
‫سوال پوچھ سکتے ہیں‪ " ،‬ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہ سچ ہے " ؟ روحانی‬
‫دھوکا اتنا عالمگیر نہیں ہو گا۔‬
‫بائبل‬
‫" بائبل کہتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " ‪ ،‬۔ ہم بالکل یہاں ٹھہریں۔ کسی مسلمان کے‬
‫ساتھ بہت گہری گفتگو جلد یا بدیر‪ ،‬بائبل کا معتبر ہونا پیدا کریگی۔ محمد‬
‫موسی‪ ،‬داود اور دوسرے خدا کے سچے نبی‬ ‫ٰ‬ ‫نے کہا کہ یسوع‪ ،‬ابرہام‪،‬‬
‫تھے۔ محمد نے کہا کہ یسوع نے توریت کی تعلیم دی اور اسی یسوع نے‬
‫انجیل کی تعلیم دی۔ پھر بھی بائبل میں بہت کچھ ہے جو اسالم مذہب کے‬
‫خالف جاتا ہے ( خدا ایک باپ کی حیثیت سے‪ ،‬یسوع خدا کی حیثیت‬
‫سے‪ ،‬فضل سے نجات‪ ،‬کوئی کام نہیں وغیرہ) کہ بائبل جو ہمارے پاس‬
‫ہے بالکل ٹھیک ہے۔ تو پھر اسالم ایک جھوٹا مذہب ہو گا۔ اگر تم ایک‬
‫مسلمان ہو تو کیا آپ متفق ہیں کہ آج بائبل اور قرآن دونوں سچے نہیں ہو‬
‫سکتے؟ اگر آپ ایک مسلمان ہیں‪ ،‬جب تک آپ یسوع کی تمجید نہ کریں‬
‫تو شاید تم متفق ہو کہ یا تو آج بائبل‪ ،‬یا قرآن بہت بہت غلط ہونے چاہیں۔‬
‫کیا مسلمان اور مسیحی متفق ہو سکتے ہیں؟‬
‫مسیح کے زمانے میں پرانا عہد نامہ‪ :‬یسوع نے جائز قرار دیا کہ پرانا‬
‫عہد نامہ خدا کی طرف سے دیا گیا اور بھروسے کے ساتھ محفوظ کر‬
‫دیا گیا ( کم از کم اس وقت کے ذریعے )۔ سورۃ ‪ 18 :3‬کہتی ہے " اور‬
‫ہللا اسے سکھائے گا [ یسوع کو] کتاب اور حکمت‪ ،‬توریت اور انجیل" ۔‬
‫یسوع بھیجا گیا " توریت کی تصدیق کے لیے جو اس سے قبل آئی‬
‫تھی" سورۃ ‪ 46 :5‬۔ کیونکہ کوئی مسلمان اس کا انکار کریگا تو یہ خود‬
‫قرآن انکار کرے گا۔‬
‫پرانے عہد نامے کے طومار‪ :‬ہمارے پاس یسوع کے زمانے اور ابتدائی‬
‫زمانے کی پرانے عہد نامے کی بہت سی نقول ہیں۔ یہاں ‪ 175‬سے ‪200‬‬
‫بحیرہ مردار کے طومار ہیں ( ‪ 250‬سے ‪ 70‬ق م)۔ ناش پپائرس ( ‪150‬‬
‫ق م) اور ایک طومار مسدا کے مقام پر ( ‪ 169-163‬ق م)۔ ایک طومار‬
‫نحل ہیور ( ‪ 50‬ق م سے ‪ 50‬م ) اور بعد میں طومار وادی مربعات ‪132‬‬
‫م۔‬
‫محمد کے زمانے میں نیا عہد نامہ‪ :‬محمد کو عربی میں اناجیل پڑھائی‬
‫گیں‪ ، ،‬بمطابق اسکی کی بیوی عائشہ بخاری والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 55‬سبق ‪18‬‬
‫عدد ‪ 605‬صفحہ ‪395‬۔ جبکہ قرآن کہتا ہے کہ یہودی اور مسیحی ریاکار‬
‫تھے ( سورۃ ‪ ) 63-61 :5‬جو گمراہ ہو گئے جو انہوں نے سنا تھا ‪( ،‬‬
‫سورۃ ‪ ، )75 :2‬قرآن کبھی نہیں کہتا کہ خدا کے الہام کی کوئی نقل‬
‫بگڑی ہوئی ہے۔ حقیقت کے معاملے میں‪ ،‬مسیحیوں کو انجیل کے لوگ‬
‫کہا گیا ہے سورۃ ‪ 46 :5‬۔ چونکہ سورۃ ‪ 47 :5‬کہتی کہ " انجیل کے‬
‫لوگوں کو رائے دینے دو جو ہللا نے ان میں ظاہر کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" یہ قبول‬
‫کرتا ہے کہ محمد کے زمانے میں اناجیل سچی تھیں۔‬
‫آخر کار‪ ،‬سورۃ ‪ 48 :5‬کہتی ہے " تمہارے لیے ( اہل کتاب ) ہم نے‬
‫سچائی کا کالم بھیجا‪ ،‬اس کالم کی تصدیق کرتے ہوئے جو اس سے‬
‫پہلے آیا‪ ،‬اور اس کی محفوظ طریقے سے حفاظت کرتے ہوئے ۔ پس‬
‫رائے قائم کرو اس کے درمیان اور جو ہللا نے وحی دی‪ ،‬اور فضول‬
‫خواہشات کی پیروی نہ کرو اور سچائی سے گمراہ نہ ہو جو تمہیں دی‬
‫گئی ہے۔ اگر آپ کوئی مسلمان ہو جو متفق نہیں ہوتا ان الفاظ سے۔ تو پھر‬
‫ہللا کیسے اپنے کالم کے درمیان فرق کرتا ہے جسکی وہ ان پجاریوں کو‬
‫اجازت دیتا ہے کہ بگڑی ہوئی شکل میں سیکھیں‪ ،‬اور اس کا کالم جو‬
‫دیانتدار رہتا ہے۔‬
‫نئے عہد نامے کی طومار‪ :‬ہمارے پاس نئے عہد نامہ کی نقول ہیں جو‬
‫‪ 100‬م کی ہیں اور اس کے بعد کی ۔ نہ صرف ہمارے پاس جان ریالنڈز‬
‫کے حصے ہیں ( ‪ 117-118‬م) بلکہ بند مرل مسودہ ( صفحہ ‪ )66‬جو‬
‫زیادہ تر یوحنا کی انجیل پر مشتمل ہے اور جو مورخہ ‪ 175-25‬م کی‬
‫ہے دی چیسٹربیٹی مسودہ زیادہ نئے عہد نامے پر مشتمل ہے اور ‪-100‬‬
‫( ‪ P‬لوقا) ‪ 100‬م ہیں اور ‪ 150P104‬م کی ہے دوسرے حصے ‪104‬‬
‫متی) ‪ 175-125‬م ۔‬
‫حاصل کالم‬
‫دنیا کے ہر بڑے مذہب میں فرقے ہوتے ہیں تمہیں ان میں سے چند کو‬
‫دعوی کرتا ہے‬
‫ٰ‬ ‫سمجھنا اور لوگوں کو سمجھنا ضروری ہے۔ جب کوئی‬
‫اعلی ہے تو اگر اسکی تعلیم سے مضبوطی نہیں تو یہ‬
‫ٰ‬ ‫کہ کوئی خدا سے‬
‫خود کی مخالفت ہے۔‬
‫سنی مسلمان‬
‫ُ‬
‫غیر مسلم نمایاں طور پر بے خبر ہیں کہ اکثر مسلمانوں کا ایمان ہے اور‬
‫کئی اضافی چیزوں کی پیروی کرتے ہیں جو قرآن میں نہیں پائی جاتیں‪،‬‬
‫بلکہ روایات کے مجموعے میں جو احادیث کہالتی ہیں۔ ایک حدیث کے‬
‫حاشیے کے مطابق " یہ قوانین مرتب کرتے ہیں کہ نبی پاک کی سنت‬
‫نے کیا بیان کیا ہے اور یہ قرآن کے ساتھ ساتھ مکمل قانونی قوت رکھتی‬
‫ہے "۔ ( صحیح مسلم والیم ‪ 4‬صفحہ ‪ 1256‬حاشیہ) ۔ سنت کا نامکمل‬
‫سنی مسلمان ‪ ،‬کل مسلمانوں کا ‪ 80‬سے ‪85‬‬ ‫مطلب ہے " روایت" اور ُ‬
‫اعلی اختیار‬
‫ٰ‬ ‫سنی اسالم میں سب سے‬ ‫فیصد ہیں۔ قرآن کے بعد احادیث ُ‬
‫ہے۔‬
‫سنی اسالم اور دوسری اقسام کے‬ ‫سارے اسالم کو سمجھنے کے لیے‪ُ ،‬‬
‫درمیان فرق کو دیکھنا اہم ہے۔ یہ تقسیم سنجیدہ ہو سکتی ہے ۔ مثالً‪،‬‬
‫مصر اور انڈونیشیا میں مسلمان نہ صرف آج گرجا گھروں کو جال‬
‫رہے ہیں ‪ ،‬بلکہ سوڈان میں قدامت پسند مسلمانوں نے دوسرے مسلمانوں‬
‫سنیوں‪ ،‬شیعوں اور دیگر کے‬ ‫کی مساجد جال دیں۔ تاریخی طور پر‪ُ ،‬‬
‫درمیان ابتدائی لڑائیاں بہت خونی تھیں۔‬
‫احادیث کے مستند مجموعے‬
‫‪1‬۔ بخاری نے ( ‪ 810-870‬م‪ 256 ،‬مابعد ہجری) تقریبا ً ‪ 7،275‬احادیث‬
‫( ‪ 3000‬سے ‪ 4000‬آزاد معقوالت ہیں ) اکٹھی کیں۔ ( ‪ 300،000‬میں‬
‫تقریبا ً وہ جانتا تھا) جو کہ تقریبا ً عالمی طور پر پہچانی جاتی تھیں کہ "‬
‫وسطی میں ایک قصبے بخارا کا‬
‫ٰ‬ ‫صرف قرآن کے بعد مستند" ۔ بخاری‬
‫دعوی شدہ وسیلہ ہیں‬
‫ٰ‬ ‫حتمی‬
‫ٰ‬ ‫عرف عام ہے ۔ اس مجموعےکی تمام احادیث‬
‫۔ خاص طور پر وہ یہی کہتے ہوئے بہت سے وسائل دیتا ہے بخاری‬
‫محمد کے بہت سے مبینہ معجزات دیتا ہے‪ ،‬اگرچہ قرآن کہتا ہے کہ‬
‫محمد نے کوئی دوسرے معجزات نہیں کیے ۔‬
‫‪2‬۔ صحیح مسلم مصنف امام مسلم ( ‪ 875-817‬م ‪ 261‬مابعد‬
‫ہجری) دوسرا بہت مستند مجموعہ ہے جس میں ( ‪ 7،190‬احادیث ہیں (‬
‫‪4،000‬آزاد معقوالت)۔ وہ بخاری سے قدرے مختلف ہے۔ اوہ ہو سکتا‬
‫ہے ایک ہی روایت ‪ 10 ،6‬یا زیادہ دفعہ دہراتا ہے‪ ،‬ایک کے بعد دوسرا‪،‬‬
‫دعوی شدہ مختلف وسائل کی‬
‫ٰ‬ ‫لفظوں کے معمولی فرق‪ ،‬معقولے کے لیے‬
‫بنیاد پر۔ صحیح مسلم قرآن کی ایک گمشدہ سورۃ سے ایک اقتباس دیتی‬
‫ہے۔ یہ محمد کے کئی مبینہ معجزات بھی دیتی ہے‪ ،‬اگرچہ قرآن کہتا ہے‬
‫کہ محمد نے کوئی دیگر معجزات نہیں کیے۔‬
‫‪3‬۔ ابوداؤد ایسدجستانی ( ‪817-888‬م ‪ 275‬مابعد ہجری) احادیث کا تیسرا‬
‫بہت مستند مجموعہ ہے۔ بعد میں اس نے ‪ 5/864‬م ‪ 241‬مابعد ہجری‬
‫میں اپنا مجموعہ ختم کیا‪ ،‬جس نے اسے منظور کر لیا۔ اس نے‬
‫‪ 500،000‬میں سے ‪ 4،800‬احادیث اکٹھی کیں۔ اُسکا اصول تھا کہ "‬
‫راوی قابل اعتماد خیال کیے جاتے تھے ان کو غیر معتبر ٹھہرانے کے‬
‫لیے کوئی باقاعدہ ثبوت نہیں "۔‬
‫عیسی بن سورا الترمذی ( ‪ 892-825‬م ‪-209‬‬ ‫ٰ‬ ‫عیسی محمد بن‬
‫ٰ‬ ‫‪4‬۔ ابو‬
‫اعلی احادیث کا‬
‫ٰ‬ ‫‪ 279‬ما بعد ہجری)‪ ،‬ابوداؤد کا ایک شاگرد اسکا چوتھا‬
‫مجموعہ ہے‪ ،‬جسے جمی کہا جاتا ہے۔ اس میں تقریبا ً ‪3،956‬‬
‫احادیث ہیں۔ بخاری کا یہ شاگرد ترمذی کہالتا تھا کیونکہ دریائے آکس‬
‫پر واقع ترمذ گاؤں کے قریب پیدا ہوا تھا۔ انجمن دور کرنے کے لیے ‪،‬‬
‫وہاں ایک مشہور صوفی عارف تھا اس کا عرف عام بھی ترمذی تھا‪،‬‬
‫لیکن وہ اس سے متعلقہ نہیں ہے۔‬
‫سنن ِنساء ( باانِساء) ( ‪ 830-915‬م ‪ 303-215‬ما بعد ہجری) دیگر‬ ‫‪5‬۔ ُ‬
‫کی نسبت بعد میں‪ ،‬جس میں ‪ 5،764‬احادیث تھیں جو سانڈ کہالتی ہیں یہ‬
‫کم معتبر ہیں۔‬
‫‪6‬۔ ابن ماجہ ( ‪ 887/824-886‬م ‪ 273‬ما بعد ہجری) اس میں بھی‬
‫‪ 4،341‬احادیث کا مجموعہ ہے‪ ،‬لیکن یہ پہلے چار کی نسبت معتبر نہیں‬
‫۔ یہ چھ مجموعے اکٹھے شیعہ ِستا کہالتے ہیں۔ ۔ ان ابتدائی چھ‬
‫سنی ساتویں معتبر حدیث کے‬ ‫مجموعوں کے عالوہ دیگر ہیں۔ کچھ ُ‬
‫سنی احادیث یہ ہیں‪:‬‬
‫مجموعے کو خیال کرتے ہیں۔ موتاہ ملک۔ دوسری ُ‬
‫سنن الدیرمی‪ ،‬مستند آف الحمائدی‪ ،‬سنن الدرقوطنی اور مستند احمد ابن‬‫ُ‬
‫حنبل۔‬
‫یحی بن شرف الدین النّواوی ( ‪ 1278‬م میں وفات پائی) کی ‪ 42‬روایات‬‫ٰ‬
‫تھیں جو" چالیس " کہالتی تھیں۔ یہ تمام دنیا کے بچوں کو یاد کروائی‬
‫جاتی ہیں ۔ مفروضے کے طور پر محمد نے کہا کہ جو کوئی ان روایات‬
‫کو جانتا ہے ہللا اُسے آخری دن ماہرین قانوں اور عالموں فاضلوں کی‬
‫مجلس میں سر بلند کرے گا۔‬
‫یحی بن شرف النواوی کی بہت بعد کی‬ ‫ریاض العالحین ‪ ،‬امام ابو ذکریاہ ٰ‬
‫‪ 2،000‬منتخب احادیث کا مجموعہ ہے ( ‪ 9/1233-1277‬م) اس نے‬
‫بخاری پر ایک تفسیر لکھی اور صحیح مسلم کا مطالعہ کیا۔ دی انسائیکلو‬
‫اعلی‬
‫ٰ‬ ‫پیڈیا برٹینکا میں ذکر ہے کہ نواوی نے کہا کچھ روایات بے بنیاد‬
‫روایات کی وجہ سے متروک تھیں جو کبھی تحریر نہیں ہوئیں۔‬
‫سہ ( ‪ )1985-1992‬میں ایک بہت جدید اور باقاعدہ مجموعہ ہے‬ ‫فقہ الن ّ‬
‫جس کے میرے پاس ‪ 5‬والیم ہیں۔‬
‫یہاں بہت سے صفحات ہیں ‪ :‬احادیث فی عنوان‬
‫فقہ اُلسنہ‬ ‫صحیح مسلم‬ ‫بخاری‬ ‫تاکید‬
‫‪409: 73‬‬ ‫‪546: 301‬‬ ‫کاروباری رقم‬
‫‪248 :42‬‬ ‫‪179 :98‬‬ ‫لباس ‪ ،‬نقاب‬
‫‪38‬‬ ‫‪286 :55‬‬ ‫‪111 :61‬‬ ‫روزہ‬
‫‪86 :15‬‬ ‫‪281 :170‬‬ ‫خوراک ‪ ،‬مشروب‬
‫‪95‬‬ ‫‪0 :0‬‬ ‫‪149 :84‬‬ ‫جنازے‬
‫‪12‬‬ ‫‪135 :22‬‬ ‫‪502 :82‬‬ ‫شفا‪ ،‬مریض‬
‫‪377 :90‬‬ ‫‪262 :200‬‬ ‫شادی ‪ ،‬طالق‬
‫‪6‬‬ ‫‪158 :33‬‬ ‫‪37 :21‬‬ ‫حیض‬
‫‪157 :127 431 :274‬‬ ‫اشخاص کے درجات‬
‫‪136‬‬ ‫‪584 :144 324 :185‬‬ ‫حج‬
‫‪288‬‬ ‫‪1505 :263 815 :433‬‬ ‫دعا‪ ،‬مکانیات‬
‫‪173 :48‬‬ ‫‪84 :70‬‬ ‫سزا‪ ،‬عدالت‬
‫‪105‬‬ ‫‪227 :57‬‬ ‫‪105 :69‬‬ ‫محصول اور زکواۃ‬
‫‪912 :239 1234 :982‬‬ ‫تعلیم ‪ ،‬قرآن‬
‫‪181 :69‬‬ ‫‪926 :650‬‬ ‫جنگ‪ ،‬جہاد‪ ،‬مال غنیمت‬
‫‪764‬‬ ‫‪:1557‬‬ ‫‪:4705‬‬ ‫میزان‬
‫‪7190‬‬ ‫‪7275‬‬
‫‪ 98‬فیصد‬ ‫‪ 85‬فیصد‪ 83 85 ،‬فیصد‪،‬‬ ‫فیصد‬
‫‪ 83‬فیصد‬ ‫فیصد‬

‫شیعہ حضرات شاید غور کریں کہ جبکہ احادیث براہ راست شیعہ اسالم‬
‫کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں( علی جانیشن نہیں‪ ،‬کوئی خاص تعلیم نہیں‪،‬‬
‫وغیرہ) احادیث صرف محمد کی وفات کے بعد دو صدیوں سے زیادہ‬
‫میں اکٹھی کی گئیں۔‬
‫احادیث کی اہمیت‬
‫" حدیث کا یہ حصہ واضح طور پر حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ‬
‫حدیث کو صحیح سمجھنے کے لیے کنجی ہے‪ ،‬کیونکہ وحی ہو لے‬
‫جانے واال‪ ،‬نبی پاک بہترین الئق بنایا گیا‪ ،‬اور اس لیے آسمانی اختیار مال‬
‫کہ قرآن کو تشریح اور تفسیر کرے۔ ( صحیح مسلم والیم ‪ 1‬صفحہ ‪72‬‬
‫حاشیہ)‬
‫درحقیقت‪ ،‬ایک حدیث اشارہ کرتی ہے کہ محمد خود احادیث کو جانتا‬
‫تھا! بخاری والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 3‬سبق ‪ 34‬نمبر ‪ 98‬صفحہ ‪ 79‬کہتا ہے " میں‬
‫[محمد]خیال رکھتا تھا کہ کوئی مجھ سے اس کے متعلق آپکے [‬
‫ابوہریرہ] سامنے نہیں پوچھے گا جیسے آپکی خواہش ہے کہ احادیث کو‬
‫سیکھیں" ۔ ہو سکتا ہے یہاں محمد نے نبوت کرنے کا معجزہ کیا ہو۔‬
‫ابوہریرا کی یاد‬
‫" ابوہریرہ کا بیان ہے؛ میں نے کہا ‪ ،‬اے ہللا کے رسول! میں نے آپ‬
‫سنی ہیں لیکن ان کو بھول گیا ۔ اس نے کہا‪ ،‬اپنی‬
‫سے بہت سی باتیں ُ‬
‫چادر بچھاؤ۔ میں نے اپنی چادر بچھائی اور اس نے اپنی دونوں ہاتھوں‬
‫کو ایسے حرکت دی جیسے کوئی چیز اٹھا رہے ہوں اور انہیں چادر میں‬
‫خالی کر دیا اور کہا اسے اکٹھی کر لو ۔ میں نے اُسے اپنے جسم کے‬
‫گرد لپیٹ لیا‪ ،‬اور اس کے بعد میں ایک بھی حدیث نہیں بھوال"۔ بخاری‬
‫والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 56‬سبق ‪ 27‬نمبر ‪ 841‬صفحہ ‪538‬۔ بخاری والیم ‪ 9‬کتاب‬
‫‪ 12‬سبق ‪ 22‬نمبر ‪ 452‬صفحہ ‪332‬۔ صحیح مسلم والیم ‪ 4‬نمبر ‪-6038‬‬
‫‪ 6085‬صفحہ ‪ 1330-1329‬کو بھی دیکھیں۔‬
‫متضاد حوالہ جات‬
‫ایک طرح سے‪ ،‬احادیث محمد کی وفات کے بعد ‪ 200‬سال بعد مرتب‬
‫کی گئیں۔ دوسری طرح سے مختلف مجموعے ایک دوسرے پر متضاد‬
‫حولہ جات کے طور پر عمل کرتے ہیں اور زیادہ یا کم آزاد ہیں ‪۰‬‬
‫سوائے ترمذی کے جو بخاری کے تحت مطالعہ ہوئی) ۔ مجموعی طور‬
‫پر‪ ،‬محمد کے چار ابتدائی سوانح نگار ہیں جنھوں نے قدرے حدیث کے‬
‫مرتبیں کی نسبت پہلے لکھا۔‬
‫الواحدی ( ‪ 823‬م میں مرا)‬
‫ابن سعد ( ‪ 845‬م میں مرا)‬
‫ابن اسحاق ( ‪ 767‬م میں مرا)‬
‫ابن جیر الطبری ( بعد میں زندہ رہا ‪ 923‬م میں مرا)‬
‫یہ بطور س ِد باب کام سر انجام دیتی ہیں۔ کچھ ہو سکتا ہے خیال کرتے‬
‫ہوں ابوہریرہ کی یاد داشت صرف حدیث کو تیار کرتی ہے۔ کئی دوسروں‬
‫کی طرح عالمی طور پر اسے تسلیم کیا۔ پس نکتہ یہ نہیں کہ آیا کہ کوئی‬
‫حدیث مرتب کرنیواال یا سوانح نگار کچھ تیار کرے‪ ،‬لیکن قدرے کیا وہ‬
‫سنی مسلمان خود تسلیم‬ ‫تسلیم کرتے ہیں کہ کوئی جعلی حدیث اصلی ہے۔ ُ‬
‫کرتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ احادیث میں چھوٹی غلطیاں ہوں‪ ،‬کیونکہ‬
‫الفاظ مختلف ہیں۔ تاہم‪ ،‬وہ یقین نہیں کرتے کہ چھوٹی غلطیاں جو احادیث‬
‫کی تعلیم میں ناجائز گھس آتی ہیں۔ کچھ احادیث متروک تھیں‪ ،‬صحیح‬
‫مسلم والیم ‪ 1‬نمبر ‪ 682‬صفحہ ‪ 197-195‬میں عنوانات کے مطابق۔‬
‫سنی مدراس‬
‫کچھ ابتدائی ُ‬
‫العوزی (‪ 774‬م میں فوت ہو گیا) جائز احادیث پر زندہ روایت پر زور‬
‫دیا۔ اسکے مدرسوں کو مالکیتیوں نے ہٹا دیا تھا۔‬
‫تھوائریا ‪ ،‬کو سفیان التھوری نے شروع کیا ( ‪ 716-778‬م) احادیث پر‬
‫زندہ روایت کو زور دیا۔ ان کے پاس دو احادیث کے مجموعے تھے جو‬
‫اب گم ہو گئے ہیں۔ تھوائریا کو ان کے دشمن حنافیوں نے ہٹا دیا۔‬
‫متالذیتی کی واسل ابن اتا نے بنیاد رکھی۔ انہوں نے بہت وجہ بتائی ۔ خدا‬
‫کی خصوصیات خدا کے ساتھ موجود نہیں ہیں۔ انہو نے خدا کے بارے‬
‫مذہب کی تشبیہ بیان کی۔ متالذیتیوں نے کہا کہ قرآن تخلیق کیا گیا اور‬
‫انہوں نے انسانی ذمہ داری پر زور دیا۔ وہ احادیث کے مجموعے تھے (‬
‫اسکو یاد رکھیں احادیث کے ذریعے بخاری اور دیگر سے پہلے چھانٹنا‬
‫ہے)۔ متالذیتی ‪ 849‬م میں شروع کی حمایت سے باہر تھے۔‬
‫سنی سکولوں منطق‬
‫اشاری ( ‪ 873-935‬م ) ایک بنیادی متالذیتی تھا‪ُ ،‬‬
‫کی ترقی میں مرکزی کردار تھا۔‬
‫زہریہ‪ /‬داودیہ " آزاد خیال " داؤد خلف نے شروع کیا ( ‪ 882‬م میں مرا)‬
‫۔ انہوں نے انسانی مباحثو ں کو رد کر دیا‪ ،‬اگرچہ انہوں نے مطابقت کو‬
‫قبول کر لیا تھا۔‬
‫کدارتی نے کہا انسان اپنے کاموں پر قابو پانے کی طاقت رکھتا ہے‬
‫بمقابلہ تقدیر کے۔ ایک ابتدائی رہنما‪ ،‬مالعدالجہانی ‪ 699‬م میں اپنی تعلیم‬
‫کی وجہ سے قتل کر دیا گیا۔‬
‫مرجیٹی ( ملتوی کرنے واال) نے زور دیا کہ کسی کی بھی عدالت نہیں‬
‫حتی کہ بد عنوانوں اُمیاد حکمرانوں کی بھی۔‬
‫ہوگی ٰ‬
‫جہزیٹی یہ متالذیتی فرقہ تھے جسے ابو عثمان‪ ،‬عمر ابن بحرالجہز نے‬
‫شروع کیا ( ڈی ‪ ) 1869‬جاہز کا مطلب ہے " انسان اپنی نظر میں‬
‫نمایاں شاگردوں کے ساتھ" ۔‬
‫دیگر قرآن کے ابتدائی تبصر نگار ابن الخوزی تھے ( ڈی ‪ 598‬ما بعد‬
‫ہجری) اور ابن جاہز ( ڈی ‪ 852‬ما بعد ہجری )۔‬
‫سنی مدارس‬
‫آج بڑے ُ‬
‫حنیفی‪ /‬حنافی مدرسہ ابو حنیفہ نے شروع کیا (‪ 767/150‬م میں مرا)‬
‫اسے باقاعدہ طور پر اسکے دو شاگردوں ابو یوسف ( ‪ 797‬م میں مرا)‬
‫اور محمد الشائبانی ( ‪ 805‬م میں مرا) نے شروع کیا ۔ عباسی اور عثمانی‬
‫عام طور پر حنیفیوں کی پیروی کرتے تھے‪ ،‬یہ آجکل بہت ہر دلعزیز‬
‫ہے۔‬
‫َملکی مدرسہ ملک ابن انس نے شروع کیا ( ‪ 795/715-179/709‬م) وہ‬
‫آجکل افریقہ میں ہیں۔‬
‫حنبلی چھوٹا مدرسہ ہے۔ ان کو بہت قدامت پسند احمد حنبل نے شروع‬
‫کیا ( ‪ 855‬م میں مرا) ۔ ان کی تشریحات عام طور پر بہت ظاہری ہیں۔‬
‫اسالم دوسرا یڈیشن صفحہ ‪ ،131‬کے مطابق وہ متالذیتیوں کے بالکل‬
‫مخالف تھے جو خدا کے انصاف پر زور دیتے تھے اسکی ہر جا‬
‫موجودگی کے لیے ۔‬
‫شفائتی آجکل زیادہ تر انڈونیشا میں ہیں‪ ،‬جنھیں الشفیع نے شروع کیا (‬
‫‪ 820/819‬م میں مرا)‪ ،‬جو ملکی مدرسہ سے آیا۔ اس نے اختیار کی چار‬
‫سنت) اتفاق رائے (‬‫بنیادوں پر زور دیا‪ :‬قرآن‪ ،‬احادیث کی روایات ( ُ‬
‫اجمہ) تمام مسلمانوں نے قبول کر لی‪ ،‬اور آخر کاتر مطابقت ‪ /‬اصلی‬
‫خیال ( اجتہاد اور قیاس) خدا سے رہنمائی مانگنے کے متعلق کوئی ذکر‬
‫نہیں ۔ بعد میں دیگر مدراس نے بھی ان بنیادوں کو تسلیم کر لیا۔ محمد‬
‫نے مبینہ طور پر کہا‪ " ،‬میرے لوگ غلطی پر کبھی متفق نہیں ہوں‬
‫گے"۔ پس جو بھی ہو تمام جس پر متفق ہوں سچ ہی ہے۔‬
‫فریسی یا نہیں‬
‫سنی مسلمان یاد کر ستے ہیں کہ یسوع کے زمانے میں ایک فریسی جو‬ ‫ُ‬
‫شریعت کی ہر ایک تفصیل سے بڑا لگاؤ رکھتا تھا‪ ،‬لیکن خدا کے ساتھ‬
‫ایک محبت کے رشتے کو نظر انداز کرتا تھا۔ اس خیال کو صحیح مسلم‬
‫والیم ‪ 3‬صفحہ ‪ 1116‬حاشیہ ‪ 5031‬کے انگریزی ترجمہ میں ذکر کیا گیا‬
‫ہے اور رد کیا گیا ہے۔ لیکن آپ کیا سوچتے ہیں ؟ " انس سے روایت‬
‫ہے کہ رسول ہللا نے تین دفعہ سانس لیا ( برتن سے باہر) پانی پیتے‬
‫وقت اور کہا زیادہ پیاس کو ٹھنڈا کرنے ‪ ،‬صحتمند اور زیادہ صحت‬
‫بخش ہے۔ انس نے کہا‪ :‬پس میں نے بھی پانی پیتے وقت تین دفعہ سانس‬
‫لیا"۔ صحیح مسلم والیم ‪ 3‬نمبر ‪ 5030‬صفحہ ‪1118‬۔‬
‫" ابن عباس نے رپورٹ دی رسول ہللا کہہ رہے تھے ‪ :‬جب آپ میں‬
‫سے کوئی کھانا کھائے تو اس وقت اسے اپنے ہاتھ صاف نہیں کرنے‬
‫چاہیں جب تک وہ خود یا کوئی دوسرا اس کے ہاتھ نہ چاٹے "۔ صحیح‬
‫مسلم والیم ‪ 3‬نمبر ‪ 5037‬صفحہ ‪1119‬۔‬
‫" ابن عباس سے ایک آدمی کے متعلق پوچھا گیا جس نے اپنی انگلی‬
‫سے اشارہ کیا جب وہ دعا مانگ رہا تھا [ اپنی نماز ادا کرنا] ‪ ،‬اور اس‬
‫نے کہا ‪ " ،‬یہ وفادار قربانی ہے۔ انس ابن ملک کہتا ہے ‪ ،‬یہ التجا کرنا‬
‫مجاہد قرار رکھتا ہے ۔ یہ کام شیطان کو روکتا ہے۔ شفیہ کے مطابق ‪،‬‬
‫کوئی صرف ایک دفعہ انگلی کا اشارہ کرتا ہے جب ہللا کے سوا کہا‬
‫جائے ‪ ،‬اس بیان کی گواہی میں۔ حنیفیہ بیان کے حصے کے انکار میں‬
‫انگلی اٹھاتے ہیں ( کوئی خدا نہیں ) اور حصے کی تصدیق کے دوران‬
‫اسے واپس کر لیتے ہیں ( ہللا کے سوا)۔ َملکی بائیں جانب انگلی کو‬
‫حرکت دیتے ہیں‪ ،‬جیسے ہللا کی توحید کے انعکاس کے طور پر‪ ،‬اور‬
‫وہ اسے حرکت نہیں دیتے " فِقہ الُسنہ والیم ‪ 1‬صفحہ ‪158‬۔‬
‫پہلے ُخلفاء‬
‫ابوہریرہ سے روایت ہے کہ محمد نے کہا کہ محمد کے مرنے کے‬
‫بعد وہ ُخلفاء کی پیروی کرتے ہیں۔ ابن ماجہ والیم ‪ 4‬نمبر ‪ 2871‬صفحہ‬
‫‪203‬۔‬
‫‪1‬۔ ابو بکر ‪ 6/8/632‬سے ‪ 634‬م تک اسکی پر امن وفات ‪ 634‬م تک‬
‫خلیفہ تھا۔ وہ محمد کی بیوی عائشہ کا باپ تھا۔ اس نے اسالم سے بہت‬
‫سے جاسوسوں کو سزا دی۔‬
‫‪2‬۔ عمر ابن خطاب ‪ 581‬م میں پیدا ہوا۔ ‪ 634‬م سے اسکے قتل ‪ 644‬تک‬
‫خلیفہ رہا ۔ ایک فارسی غالم نے ایک زہریلے خنجر سے اسے قتل کیا۔‬
‫عمر نے ایک دفعہ محمد کو پیش کش کی کہ اسکی بیٹی حفصہ کا سر‬
‫کاٹ دے جو محمد کی بیویوں میں سے ایک تھی ۔ عمر نے ‪637-635‬‬
‫م میں شام کو فتح کر لیا۔ فارس کو ‪ 637‬م میں اور ‪ 642-639‬م میں‬
‫مصر کو فتح کیا۔ وہ اس کہاوت کے لیے مشہور تھا کہ" خواتین کو‬
‫پڑھنے لکھنے سے روکو! کہیں کہ یہ اُن موجی طریقے نہیں"۔‬
‫‪3‬۔ عثمان بن افان ‪ 644‬م سے اسکے قتل ‪ 656‬م تک خلیفہ رہا۔ جب‬
‫ایک باغی مسلمان فوج نے مدینہ پر حملہ کر دیا۔ ‪ 655‬م میں کوفہ میں‬
‫اسکے خالف بغاوت شروع ہو گئی۔ اس نے قرآن کو " معیار کے مطابق‬
‫" دوبارہ جاری کیا۔‬
‫‪4‬۔ علی ابن ابو‪ /‬ابی طالب ( ‪ 600‬م میں پیدا ہوا اور ‪ 656‬م‬
‫میں خلیفہ بنا اور ‪ 661‬م میں قتل کیا گیا)۔ جب علی خلیفہ بنا تو اس نے‬
‫عائشہ کو پکڑ لیا جب اس نے ایک بغاوت کو کچل دیا اور اونٹوں کی‬
‫جنگ میں ‪ 3000‬کو کچل دیا‪ ،‬اور جنرل طلحہ اور زبیر کو مار دیا۔‬
‫کوفہ اس کا دارلحکومت تھا۔ فاطمہ کے مرنے کے بعد ‪ ،‬علی کی ‪8‬‬
‫بیویاں اور ‪ 33‬بچے تھے۔‬
‫‪ ،‬عثمان کا چچا زاد ‪ 661 ،‬م سے پہلے خلیفہ بنا‪ ،‬اس کے ‪5I‬۔ معاویہ‬
‫بعد علی خالف کا حافظ تھا۔ معاویہ نے اپنے چچا زاد کی خونی قمیض کا‬
‫جھنڈا یہ کہتے ہوئے اٹھایا‪ ،‬علی نے مکار کے لیے قاتل کو النے کے‬
‫لیے کچھ زیادہ نہیں کیا۔ جنگ سفین کے موقع پر جو دریائے فرات کے‬
‫قریب ‪ 7/667‬میں علی کی افواج جیت رہی تھیں جب معاویہ کے‬
‫جنگجووں نے اپنے نیزوں پر قرآن کے صفحات رکھے اور کہا مسلمان‬
‫موسی ثالثی کرنے واال علی نے پکڑ لیا اور عامر‬
‫ٰ‬ ‫آپس میں نہ لڑیں۔ ابو‬
‫موسی کو اُکسایا کہ امن کے‬
‫ٰ‬ ‫بن العاس معاویہ کا ثالث تھا۔ عامر نے ابو‬
‫متعلقہ خلیفہ نہیں ہونا چاہیے۔ پس دونوں معزول ہو گئے اور پھر عامر‬
‫نے معاویہ کو خلیفہ بنا دیا!خوار جتیوں نے کوشش کی اور معاویہ اور‬
‫علی کو قتل کرنے میں ناکام ہو گئے لیکن ان کو ‪ 24‬جنوری ‪ 661‬م میں‬
‫علی پر ایک زہریلے خنجر سے غصہ آ گیا۔‬
‫( بد عنوان) ( ‪ 683/680-64/60‬م) ( یا ‪ 686-683‬م) کچھ ‪6I‬۔ یزید‬
‫بطور شرعی قانون نہیں تسلیم کرتے ۔‬
‫‪7‬۔ عبدالمک ‪ 705-683‬م عبدہللا بن زبیر کے بغاوت کو زیر کر دیا۔ (‬
‫عائشہ کے باغیوں میں سے ایک کا بیٹا) ‪ 683‬م میں مکہ کو تباہ کرتے‬
‫ہوئے۔ کعبہ میں آگ لگ گئی اور متبرک پتھر تباہ ہو گیا ۔ اس نے عربی‬
‫کو ‪ 696‬م میں سرکاری زبان بنایا۔‬
‫عباسیوں نے ‪ 75-747‬م میں ابو العباس السفا کے تحت امیادیوں کو نکال‬
‫عبدالرحمٰ ن‬
‫ّ‬ ‫دیا۔ ( السفا کا مطلب ہے خون بہانے واال) ہراُمیادی وارث‬
‫کے سوا قتل کر دیا گیا‪ ،‬جو سپین بھاگ گیا۔‬
‫علی کے پاس کوئی مخصوص علم نہیں تھا‬
‫بخاری حدیث والیم ‪ 9‬کتاب ‪ 83‬سبق ‪ 31‬نمبر ‪ 50‬صفحہ ‪ 38-37‬ابو جو‬
‫حیفہ سے روایت ہے‪ :‬میں نے علی سے پوچھا‪ ،‬کیا اس کے عالوہ آپ‬
‫کے پاس کوئی آسمانی علم بھی ہے جو قرآن میں ہے؟ یا جب اُیوئنا نے‬
‫ایک دفعہ کہا‪ ،‬جو لوگوں کے پاس ہے اس سے الگ؟ علی نے کہا‪،‬‬
‫اسکی قسم جو دانوں کو اگاتا ہے اور روح کو پیدا کرتا ہے جو کچھ‬
‫قرآن میں ہے ہم اسکے سوا کچھ نہیں رکھتے اور جو قابلیت ہللا کی‬
‫کتاب میں ہے جو کتاب اس ( ہللا) نے انسان کو بخش دی‪ ،‬اس کے ساتھ‬
‫جو اس کاغذ کی تہہ پر لکھا ہے۔ میں نے پوچھا‪ ،‬اس کاغذ پر کیا ہے؟‬
‫اس نے جواب دیا‪ ،‬قانونی دستور العمل کی دِیا ّ ( خون کی قیمت) اور (‬
‫تاوان) جو قیدیوں کو چھڑانے کے لیے اور عداوت جو کسی مسلمان کو‬
‫ِقساس میں قتل نہیں کرنا چاہیے ( سزا کے برابر) جو کسی کافر کو قتل‬
‫کرنے کے لیے ( غیر ایماندا ر کو) " [ " کوئی بھی آسمانی علم" اصلی‬
‫گرائمر ہے] بخاری والیم ‪ 5‬کتاب ‪ 59‬سبق ‪ 81‬نمبر ‪ 736‬صفحہ ‪525‬‬
‫کے مطابق‪ ،‬علی محمد کا جان نشین نہیں تھا۔‬
‫سنی عمل ساری احادیث نہیں‬
‫تمام ُ‬
‫سنی مسلمان مغرب میں یکساں طور پر احادیث کے ساتھ‬ ‫اگر کوئی ُ‬
‫زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو دیگر چیزوں کی انہیں پیروی کرنا پڑے‬
‫گی۔تمام مسلمان عورتوں کے لیے پردہ ضروری ہے صحیح مسلم والیم‬
‫‪ 2‬نمبر ‪ 2789‬صفحہ ‪607-606‬۔ اگرچہ غالم لڑکیوں کے لیے پردہ‬
‫ضروری نہیں۔ صحیح مسلم والیم ‪ 2‬نمبر ‪ 3328-3325‬صفحہ ‪-721‬‬
‫سوا ر کا گوشت بیچنا منع ہے۔‬
‫‪722‬۔ مسلمانوں کو شراب ‪ ،‬بُت اور ُ‬
‫صحیح مسلم والیم ‪ 3‬نمبر ‪ 3840‬صفحہ ‪830-828‬۔ یہ قیاسا ً ایک سٹور‬
‫میں کام کرنے سے باز رکھے گا جہاں آپ الکوحل‪ ،‬قیمہ سے بھری آنت‬
‫وغیرہ فروخت کرتے ہو۔‬
‫صحیح مسلم کہتی ہے کہ مسلمانوں میں شطرنج کھیلنے کا کوئی تصور‬
‫نہیں ( والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 25‬نمبر ‪ 5612‬صفحہ ‪ )1222‬مسلمان مرد ریشم‬
‫نہیں پہن سکتے ( والیم ‪ 4‬نمبر ‪ 6038‬صفحہ ‪ ،)1314‬جیسے ریشمی‬
‫ٹائی‪ ،‬یا پیلے کپڑے پہننا ( والیم ‪ 3‬نمبر ‪ 5178-5173‬صفحہ ‪)1146‬۔‬
‫ابوداؤد والیم ‪ 3‬نمبر ‪ 3714‬اور حاشیہ ‪ 3168‬صفحہ ‪1053‬؛ والیم ‪1‬‬
‫حاشیہ ‪ 535‬صفحہ ‪ 277‬بھی کہتا ہے مرد پیلے کپڑے نہیں پہن سکتا‬
‫بمطابق ترمذی کی شمائل سبق ‪ 46‬نمبر ‪4‬۔ جب خالد بن سعید ریشمی‬
‫قبا پہنے مکہ آیا انہوں نے اسے پھاڑ دیا۔ الطبری والیم ‪ 11‬صفحہ‬
‫‪75‬۔تمام مسلمان سونے یا چاندی کے برتنوں میں پی نہیں سکتے۔ ابوداؤد‬
‫والیم ‪ 3‬نمبر ‪ 3687‬صفحہ ‪ 1047‬کے مطابق قسمت آزمائی کی کھیلیں‬
‫منع ہیں۔ بخاری والیم ‪ 7‬کتاب ‪ 62‬سبق ‪ 95‬نمبر ‪ 133‬صفحہ ‪ 101‬کہتی‬
‫ہے کہ عورتوں کو وگ ( مصنوعی بالوں کی ٹوپی) یا مصنوعی بال‬
‫لگانا منع ہے۔ لوگوں یا جانوروں کی تصاویر منع ہے بمطابق بخاری‬
‫والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 54‬سبق ‪ 6‬نمبر ‪ 450-447‬صفحہ ‪299-297‬۔ تاہم‪ ،‬محمد‬
‫نے جنگ کے دوران ریشمی کمخواب پہنی۔ ابن ماجہ والیم ‪ 4‬نمبر ‪2819‬‬
‫صفحہ ‪ 174‬؛ ابوداؤد والیم ‪ 3‬نمبر ‪ 4920‬صفحہ ‪ 1375‬کہتی ہے‬
‫مسلمانوں کو تختہ نرد کھیلنا منع ہے۔‬
‫ابتدائی روایات کیا ہیں؟‬
‫سنی تبصرہ نگار زور دیتے ہیں کہ قرآن بذات خود کافی‬ ‫احادیث کے ُ‬
‫سنی‬
‫نہیں۔ معانی جاننے کے لیے احادیث کی تشریح ضروری ہے۔ تاہم‪ُ ،‬‬
‫حقیقتا ً روایت کو رد کرتے ہیں‪ُ ،‬مالہ محمد باکر مجلسی ( ‪1627-1698‬‬
‫سنی اگرچہ اپنی احادیث کے مجموعات استعمال کرتے‬ ‫م) نے ایک بنایا ۔ ُ‬
‫سنی زیادہ قدیم ہیں‪ ،‬صرف محمد کے دو صدیاں بعد۔‬
‫ہیں اور ُ‬
‫لیکن وہ ابتدائی روایات کو کیوں رد کرتے ہیں جو بائبل سے اتفاق کرتی‬
‫ہیں۔ تقریبا ً‪ 98/97‬م سے بہت سی مسیحی روایات محفوظ ہیں جو بائبل‬
‫کی قابل اعتبار روایات ہیں۔ ابتدائی کلیسیائی بانیوں نے لمبا چوڑا لکھا ‪،‬‬
‫اور وہ نوشتوں تحریر کرنا پسند کرتے تھے۔ یسوع کی روایات کا بھی‬
‫سنی کیوں بائبل کی قابل‬ ‫کیوں مطالعہ نہیں کیا جاتا؟ اس مسئلہ کے لیے‪ُ ،‬‬
‫اعتبار حالت رد کرتے ہیں‪ ،‬جب ہمارے پاس بائبل کے ‪ 100‬م سے‬
‫مسودات محفوظ ہیں۔ ‪ 175-125‬م اور ایک حصہ ‪ 138-117‬م سے ہے۔‬
‫کئی مسلمان بائبل کے مسودات کے ثبوتوں سے باخبر نہیں ہیں۔ تم‬
‫مسلمان عالموں سے دو وجوہات سنتے ہو مسوداتی تغیرات اور بیانات‬
‫میں اختالفات۔ ان دونوں سواالت کے مسیحی جوابات کو واضح کرنے‬
‫کے لیے انہوں نے یہ نام دیا ہے ۔‬
‫مسوداتی تغیرات‬
‫ہم نئے عہد نامے میں ہر لفظ کے تقریبا ً ‪ 97.3‬فیصد سے پر یقین ہیں۔‬
‫اکثر اختالفات ہجوں‪ ،‬محاروں کے ہیں اور ان میں کوئی بھی مسیحی‬
‫عقائد کو متاثر نہیں کرتا۔ سب سے لمبے مسوداتی تغیرات میں سے دو‬
‫مرقس کا آخر اور ایک زانیہ عورت کو معاف کرنے کی یسوع کی‬
‫کہانی ہے۔ جبکہ دونوں غالبا ً اصل بائبل کا ایک حصہ ہیں یہاں‪ ،‬یہ نکتہ‬
‫نہیں ہے ۔ یہ عبارت مسیحی عقائد کو متاثر نہیں کرتی ہیں‪ ،‬اور ہم کو‬
‫اس کا مسلمان صورتحال سے موازنہ کرنا چاہیے۔ قرآن میں ایک سورۃ‬
‫ہے جو گم ہو گئی‪ ،‬بمطابق صحیح مسلم والیم ‪ 2‬نمبر ‪ 2286‬صفحہ ‪-500‬‬
‫‪501‬۔‬
‫بخاری احادیث تحریری شہادت مہیا کر رہی ہیں کہ قرآنی آیات گم ہیں‬
‫بخاری والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 52‬سبق ‪ 9‬نمبر ‪ 57‬صفحہ ‪45‬؛ والیم ‪ 4‬کتاب ‪52‬‬
‫سبق ‪ 12‬نمبر ‪ 62‬صفحہ ‪48‬؛ والیم ‪ 4‬کتاب ‪ 52‬سبق ‪ 19‬نمبر ‪ 69‬صفحہ‬
‫‪53‬؛ والیم ‪ 6‬کتاب ‪ 61‬سبق ‪ 3‬نمبر ‪ 511 ،510‬صفحہ ‪480-479‬۔‬
‫قرآن کے مختلف تراجم ہیں‪،‬دیگر کی نسبت‪ ،‬کچھ میں دو سورۃ مزید‬
‫ہیں۔ خلیفہ عثمان نے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے کوشش کی ہر‬
‫ایک کو حکم کیا کہ اپنے اپنے قرآن کو غور سے پڑھیں اور اس نے‬
‫ایک معیاری ترجمہ جاری کر دیا۔‬
‫پس قرآن اور بائبل دونوں میں مسوداتی مسائل ہیں‪ ،‬بائبل میں‬
‫مسوداتی تغیرات ہیں‪ ،‬وہاں عقائد میں کوئی تبدیلی نہیں اور ہم‬
‫تغیرات کو جانتے ہیں‪ ،‬جبکہ قرآن کے تغیرات بھی ہیں جو عقیدہ کر‬
‫تبدیل کر دیتے ہیں ‪ ،‬ایک گمشدہ ٹکڑا‪ ،‬اسکے ساتھ ساتھ تغیرات بھی۔‬
‫بیانات میں اختالفات‬
‫انجیل کے مصنفین یسوع کی زندگی کے چار بیان دیتے ہیں۔ ہر مصنف‬
‫اضافی تفصیل مہیا کرتا ہےجو دوسرا مصنف نہیں دیتا‪ ،‬اور ان کے‬
‫مختلف الفاظ پر زور ہیں۔ مثال کے طور پر‪ ،‬ہمارا یقین ہے کہ متی نے‬
‫بنیادی طور پر یہودی لوگوں کے لیے لکھا‪ ،‬جب کہ لوقا نے زیادہ تر‬
‫غیر یہودیوں کے لیے لکھا۔ لیکن وہ مختلف نہیں ہیں۔ اور اس ویب پر‬
‫مکمل ہم آہنگی دیکھ سکتے ہو۔‬
‫‪www.MuslimHope,com/BibleAnswers/gospel.htm.‬‬

‫احادیث کے مختلف مضموعات میں بھی بہت سی چھوٹی تفصیالت ہیں۔‬


‫اسطرح یہاں محمد کے چار سوانح نگار ہیں۔ ان کی مختلف تفصیالت‬
‫ہیں‪ ،‬اور اسکے متعلق کوئی بھی حیرت انگیز یا بدنام کرنیواال کچھ نہیں۔‬
‫اگرچہ ایک چیز پر تمام متفق ہیں وہ یہ ہے کہ محمد اصل میں سورۃ ‪53‬‬
‫میں آیات رکھتا تھا یہ کہتے ہوئے ہللا کی بیٹیوں ( بتوں) کی شفاعت پر‬
‫اُمید تھی۔ اس کے برعکس‪ ،‬کسی انجیلی بیان میں کوئی اختالف نہیں یا‬
‫مسوداتی تغیرات نہیں کہتا کہ کسی دوسرے دیوتا سے اُمید ہے‪ ،‬محمد‬
‫کے ابتدائی سوانح نگاروں نے لکھا جو قرآن میں ہے۔ پس اگر قرآن کی‬
‫نسبت بائبل میں متنی مسوداتی مسائل کی کم اہمیت ہے تو تم روایات کی‬
‫پیروی کرنا چاہتے ہو‪ ،‬پھر ابتدائی اور بہت قابل اعتبار روایات کی‬
‫پیروی کرو‪ ،‬اور خدا پر بھروسہ کرو جو اپنے پیغام کے معنی کو‬
‫محفوظ کر سکتا ہے۔‬

‫شیعہ اسالم‬
‫سنی فرقے کے میں بات چیت کی‬ ‫پچھلی دستاویزت میں ہم نے اسالم کے ُ‬
‫تھی اب ھم شیعہ کے بارے پس منظر غور کریں گے ہمارا اشارہ یہ نہیں‬
‫سنی بہتر ھے ٹھیک ھے ہم اس بات پر غور‬ ‫کہتا کہ شعیے بہتر ھے یا ُ‬
‫یقین کرتے ہیں کہ دونوں میں سے ہر ایک گروپ کو اس دھوکے‬
‫پیروکاری سے پشیمان ہو ہونے کی ضرورت ہے اور اَُُ ن کو یسوع کے‬
‫پاس آنے کی ضرورت ہے بجائے اسکے کہ وہ جہنم میں جائیں لیکن‬
‫یہانہمارا مقصد ھے یہ ھے کہ اسالم میں شیعہ کو سمجھنا ھے اور یہ‬
‫سنی وقیفہ ہونے کے ناطے کیسے دونوں‬ ‫ظاہر کرنا ھے کہ شیعہ اور ُ‬
‫غلطی پر ہیں وہ یسوع کی صیلب پر پر موت کو تسلیم کرنے سے‬
‫ہچکچاتےہیں‬
‫یہاں آپ کے لیے ایک سوال پیدا ہوتا ھے ان جنگوں کے وقوع ہونے کا‬
‫اور ان نعروں کا کیا مطلب؟‬
‫مجھے آزادی دو یا موت دو"‬
‫حتی‬
‫ظاہر ھے یہ امریکیوں کو اسکے بارے میں سمجھنا مشکل ہو گا یا ٰ‬
‫کہ امریکی انقالب کا مطا لعہ بغیر کسی سمجھ کے کہ اسکا مطلب کیا‬
‫ھے‬
‫"رمبردی آالم ِو‪ ،‬۔ ٹیکساس کی تاریخ کو سمجھانا مشکل ہو گا بغیر کسی‬
‫سمجھ کہ کیوں یہ کیا گیا تھا۔‬
‫" کربال ہر کہیں ھے ؟ ہر مہینہ محرم کا ھے ہر دن عشرہ ھے "‬
‫(شعیہ اسالم‪ :‬فرام ریلییجن ٹو ریولیشن صفحہ ‪ 136‬کو میانی کے دور‬
‫عہد میں یہ ایران کا نعرہ تھا کہ د نیا کیا ھے اور اسکا مطلب کیا ھے ؟‬
‫آج ھم اسالمی شیعوں کے متعلق بولنے والے ہیں اور آخر میں ہم اس‬
‫مہارت کے پیچھے گہرے جزبات کو سمجھیں گے۔‬
‫لفظ شیعہ کا مطلب علی کے پیروکار محمد کے بعد جو خلیفہ کا جائز‬
‫حقدار تھا اسالم میں شعیوں کے بارےمیں جاننے سے پہلےمحمد کے‬
‫اُس ہنگامہ خیز دور کے بارے میں سمجھنا ضروری ھے‬
‫علی ہللا کے لیے آگ کے طور پر‬
‫شیعوں کے مطابق علی کو پہال خلیفہ ہوناچاہیے تھے تاہم وہ ابوبکر عمر‬
‫اور عثمان کے گزرنے کے بعد خلیفہ بنا۔ آخر میں وہ اپنی ‪ 50‬صدی کے‬
‫درنیان ‪ 656‬میں خلیفہ بنا اوہ نحروان اتے خوارج وچ لڑیا۔ اتے الجمال‬
‫دی لڑائی وچ اوہنے عائشہ اتے بسرناس نال بغاوت کر کے اوہناں نوں‬
‫شکست دتی‬
‫دعوی کیا کہ‬
‫ٰ‬ ‫وہ چند سالوں کے لیے خلیفہ بنا تھا جب معاویہ دمشق میں‬
‫وہ ایک صحیح خلیفہ تھا وہ سفین کی لڑائی ( ‪ )7165‬میں لڑے تھے (‬
‫تقربیا ً محمد کی وفات کے ‪ 25‬سال بعد ) اگرچہ معاویہ میں سب سے بڑا‬
‫نقص یہ تھا کہ وہ پسیوں کے معاملے میں اللچی تھا علی کی فوجیں‬
‫جیت چکی تھیں لیکن معاویہ کے دستوں نے کچھ اسطرح سے کیا کہ‬
‫اُنہوں نے آخر میں قرآن کے صفحوں کو اُنکے نیزوں کے سامنے یہ‬
‫کہتے ہوئے رکھے کہ کہ مسلمانوں کو دوسرے مسلمانوں سے لڑنا نہیں‬
‫چاہیے اسطرح جنگ کو روک دیا گیا‬
‫علی بن ابوطالب‪ 600‬سی میں پیدا ہوئے اور ‪ 656‬میں خلیفہ بن گئے اور‬
‫دھوکے سے اُسے ‪661‬م میں قتل کر دیا گیا جب علی خلیفہ بنا اُس نے‬
‫)کی جنگ میں باغیوں کو روند ڈاال اور جنرل طلہھ اور ‪kamel‬کمال (‬
‫) قید کرلیا کعبہ اسکا درالخلالفہ تھا‪aaish‬زبیر کو مار دیا اور (‬
‫علی صرف محمد کا نواسہ تھا اُسے ایک زہریلے ہتھیا ر کے ساتھ ( )‬
‫مسلمان جسکا نام عبدالرحمان بن ملجام تھا اس نے رلی کو زخمی کر دیا‬
‫تھا ‪ 40‬ہجری کے سال کے بعد ‪ 661 / 27 /1‬میں علی ‪ 2‬سال کے بعد‬
‫مرگیا تھا‬
‫" علی نے کہا کہ خدا ایک ہے " وہ اکیال تھا اس نے اپنےاکیلے پن میں‬
‫ایک لفظ بوال کیونکہ یہ ایک روشنی ھے اور یہ روشنی محمد سے پیدا‬
‫کی گئی تھی اور جس نے مجھے پیدا کیا اور میری نسل کو بھی پیدا کیا‬
‫( دوسرے امام کے مطابق ) تب اس نے ایک دوسرا لفظ بوال جو روح بن‬
‫گیا اور وہاُس روشنی ٹھہرنے کا سبب بنا اور وہ ہمارے جسموں پر ٹھہر‬
‫گیا اس کے لیے ھم خدا کی روح میں اور یہ اُسکے الفاظ ہیں اور یہ دنیا‬
‫کی خلق سے پہلے تھا اور وہ دینا کی پیدائش سے پہلے تھا‬
‫‪/‬شعیہ اسالم کا تعارف صحفہ ‪) 149 ،148‬‬
‫بخاری والیم ‪ 9‬کتاب ‪ 84‬سبق ‪ 2‬نمبر ‪ 57‬صحفہ ‪ 45‬اکریمہ بیان کرتے‬
‫ہیں کہ کچھ کافر علی کو پکڑ کر الئے تھے اور اس نے اُن کو جال دیا‬
‫اس واقعہ کی خبر ابن عباس کو پہنچی اس نے کہا کہ " اگر میں اُس‬
‫جگہ پر ہوتا میں اُنکو نہ جالتا جیسے ( ) کےنبیوں نے پہلے کیا اس نے‬
‫کہا کہ کسی شخص کو سزا مت دو خدا اُنکو سزا دے گا میں اُنکو مار‬
‫دونگا ( ) کے نبیوں کی تعلیمات کے مطابق جہنوں نے اسکے اسالم کو‬
‫تبدیل کیا اور اسے مار دیا‬
‫شعیوں کے ایمان کی خصوصات‬
‫سنیوں کی طرح شعیے بھی اپنی روایات کے پیروکار ہیں لیکن ان کی‬ ‫ُ‬
‫روایات کے عالوہ انکے امام بھی ہوتے ہیں جو نبی کے جا نشین ہیں وہ‬
‫سنی اسکی سمج کھو چکے ہیں جب کہ شعیے‬ ‫دعوی کرتے ہیں کہ ُ‬
‫ٰ‬
‫دعوی کرتے ہیں کہ وہ ‪ 14‬لوگوں کی پیروی کرتے‬ ‫ٰ‬ ‫اسکے گواہ ہیں وہ‬
‫ہیں ‪ 12‬اصحابہ اکرم محمد اور فاطمہ یہاں کچھ اُن کا دوسری قسم کا‬
‫ایمان بھی نظر آتا ھے۔‬
‫ایک دن کے لیے عارضی شادی۔‬
‫عدم مشاہبب کی بنیاد اُنکے مفہوم پر ھے سورہ ‪30:27‬‬
‫زیادہ تر شیعوں کا ایمان ھے کہ مہندی دوبارہ اُئے گا اور چیزوں کو‬
‫بحال کرے گا جیسے اُنیں ہونا چاہیے کچھ سنیوں کا خیال ھے کہ محمد‬
‫آخری نبی ھے جب کہ تمام شیعے اسے ( غلط ) تسلیم کرتے ہیں تاہم‬
‫سنیوں کے خیال میں دووجوہات ہیں۔‬‫جہاں پر ُ‬
‫‪1‬۔ شیعےکہہ رھے ہیں کہ ( ) کسی کو معجزاتی طور بھیجے گا یہ‬
‫ضروری نہیں ہے کہ کسی کو دوبارہ نبی بنا کر بھیجے اگرچہ اُنکے‬
‫پاس مہندی کے بارے میں بہت کچھ کہنے کے لیے ہیں دراصل شعیے‬
‫ایمان رکھتے ہیں کہ محمد آخری نبی ہیں‬
‫( ‪ ، )2‬قرآن اسکے متعلق کچھ نہیں کہتا ھے کہ محمد آخری نبی ھے‬
‫سنی‬
‫اسالم میں شیعوں کا تعارف صحفہ ‪ 67‬میں بیان کرتا ھے یہ صرف ُ‬
‫حدیث ہی کہتی ھے کہ محمد آخری نبی ھے علی غیر جانبدار خلیفہ تھا‬
‫اور اُسے دھوکے سے قتل کر دیا گیا تھا۔‬
‫) اور اسماعیل اسطرح چھبویں امام جعفر کے بعد ( ‪765‬م) میں آیا‬ ‫(‬
‫( ) وہ ایران میں مقدس شہر کوم ( ) میں رہتے ہیں وہاں پر فاطمہ ان آٹھ‬
‫صحابہ اکرم کی معصوم بہن ‪ 817 /816‬م میں مرے‪:‬‬
‫شیعوں کو روکنے کے لیے احادیث‬
‫علی محمد کے بعد آنے واال جانشین نہیں ھے"‬
‫نبی نے کہا لیکن مجھے کہنا چاہیے " اے میرے سربراہ اے میں نے‬
‫محسوس کیا ھے جیسے ابوبکر اور اُسکے بیٹے کسان میرا جانشین‬
‫ھے) لوگوں کو اسکے متعلق کچھ کہنے کی خواہش کرنے کی اجازت‬
‫دینی چاہیے ( ) اس کے لیے کہے گا ابوبکر خلیفہ بنے گا) اور تمام‬
‫مومن بچ جائیں گے ( کوئی بھی خلیفہ سے عداوت یا ناراض نہیں ہوگا )‬
‫نخاری والیم ‪ 9‬کتاب ‪ 89‬سبق ‪ 51‬نبر ‪ 334‬صحفہ ‪246‬۔ ‪ 247‬شعیوں کی‬
‫سنیوں کی طرح‬ ‫اپنی احادیث ہیں اگرچہ شحیوں کی احادیث کا طریقہ کار ُ‬
‫واضح نہیں ھے شیعوں کی خاص احادیث ان کے زریعےسے ہیں‬
‫)‪ah‬الکیائی ( تقریبا ً ‪ 329 /328‬ھ ۔‬
‫) ( ‪381‬ھ‬ ‫)‪ah‬ابن بابوا(‬
‫)‪ah‬جحفر محمد التوسی ( ‪411‬ھ‬
‫المرتضی ‪436‬‬
‫ٰ‬ ‫) وہ تو علی کی صفات پر عمل پرا ہوا ۔‪ah‬‬
‫احادیث سے اسکی لکھائی سے تصدیق کہ علی ایک صحیح جانشین تھا۔‬
‫یہاں مسلمان ایک تصدیق پیش کرتے ہیں ( بڑے زور سے شعیے تصدیق‬
‫کرتے ہیں ) کہ دوسرا گدی نشین اور محمد کا جانشین علی کو تصور کیا‬
‫عمر کو‬
‫جاتا ھے نہ کہ ابوبکر یا ُ‬
‫‪1‬۔ امام احمد ابن خیبل اپنے مسند میں ااور میر سید علی حمیدی شافی‬
‫ماوایدیت القربہ میں ‪ 3‬تھے ماوایدیت کی آخر کی طرف اشارہ کرتے‬
‫ہوئےریکاڈر کیا ھے کہ ہللا کے نبی نے فرمایا یے‬
‫‪1‬۔ ‪ ،‬اے علی تم میری وجہ سے اپنے افرائض سے برخاست کردے پاؤ‬
‫گے اور میرے پیروکاروں پر پر خلیفہ ہوگے‬
‫طلحہ‬
‫ٰ‬ ‫‪2‬۔امام احمد ابن خیبل مسند ابن غزالی خائق شافی منکیب میں اور‬
‫نے رپورٹ پیش کی کہ ہللا کے نبی نے علی سے کہا " اے علی تم‬
‫میرے بھائی ہو تم میرے جانشین اور خلیفہ بنوگے اور میرے قرض خواہ‬
‫کے لیے دعا کرو گے ۔‬
‫‪3‬۔ ابو قاسم حسین بن محمد ( رحیب اسپابانی ) محیدیت العبیہ محوریت‬
‫نے اشاعت کی حص ّہ ‪ah‬شاہ ( امیر شہد افیہ سید حسین آفندی ‪1326‬‬
‫دوسرا صفحہ ‪ 213‬ابن ملک سے لیا گیا کہ نبی نے فرمایا میرے سچے‬
‫دوست مددگار خلیفہ اور لوگوں کا سب سے بڑا انتخاب جس کو میں اپنے‬
‫پیچھے رکھتا ہوں وہ جو میرا قرضہ ادا کرے گا اور میرے وعدے کو‬
‫پورا کریگا وہ علی بن ابن مطلب ھے‬
‫‪4‬۔میر سید علی محمد محمدی محودیت القربہ چھبیویں محویدہ کے شروع‬
‫میں دوسرے خلیفہ کا زکر ملتا ھے ع ُمر بن خطاب جب صحابہ اکرام‬
‫کے درمیان نبی نے مساوات اور بھائی چارے کے رشتے کو واضح کیا‬
‫تب اُسے کہا " کہ دینا میں علی میرا بھائی اور اب کے بعد وہ میرے‬
‫کنبے کے درمیان میرا جانشین ھے اور میری اُمت کے درمیان وہ میرا‬
‫خلیفہ ھے وہ میری تعیلمات کا وارث ھے اور وہ میرے قرضداروں کے‬
‫لیے دعا کرنے واال ھے تا ہم وہ مجھے ادا کرتا ھے میں اُسے ادا کرتا‬
‫ہوں ( وہ میرا مقرض ھے میں اسکا مقروض ہو ) اسکا نفح میرا نفح ھے‬
‫اور اسکا دوست میرا دوست ھے جو اسکا دشمن ھے وہ میرا دشمن ھے۔‬
‫‪5‬۔ اسطرح کے حوالے میں اُنس بن ملک کی حدیث کا حوالہ دیتا ھے‬
‫جس کا زکر میں نے پہلے کیا ھے تقربیا ً اس کے آخر میں وہ کہتا ھے‬
‫کہ ہللا کے نبی نے کہا " وہ ( علی ) میرا خلیفہ اور میرا مددگار ھے ‪،‬‬
‫‪6‬۔ محمد بن گنجائی شافی بھی ابو دار جحفری کی کتاب کفائیت طالب‬
‫سے ایک حدیث کا حوالہ دیتا ھے کہ نبی نے کہا " علی کا جھنڈا مومنوں‬
‫کا راہنما ھے جو لوگوں کے خوبصورت چہروں کی راہنمائی کرتا ھے‬
‫اور میرا خلیفہ کفتور کے چشمے پر وہ مجھ سے ملنے آئیگا۔‬
‫‪7‬۔ بہا کی خطیب کاظمی اور ابن غزالی شافی اپنی نقیب میں لکھتے ہیں‬
‫کہ نبی نے کہا کہ علی میں تمہارے بغیر لوگوں کا حص ّہ نہیں بن سکتا‬
‫جب تک تم میرے جانشین نہیں بن جاتے میرے بعد لوگوں کا انتخاب تم‬
‫ہو‬
‫‪8‬۔ امام ابوعبدالرحمان نسائی روایات کی چھ کتابوں کے ہے اماموں میں‬
‫سے ایک امام ھے اسکی تفصیل بیان کرتے ہیں عباس علی کی صفت‬
‫بیان کرتا ھے َقص ّہ بوئی میں حدیث ‪ 23‬کے واقعہ کے ساتھ بیان کرتا‬
‫ھے نبی کی صفات کو بیان کرنے کے بعد ہللا کے نبی نے کہا علی تم‬
‫میرے خلیفہ ہو اور میرے برد انہیں ایمانداروں کے لیے بھی یہ ایک اور‬
‫حدیث ھے جس میں نبی کریم نے جملہ استمال کیا" میرے بعد یہ واقح‬
‫ثبوت ھے علی اس کے بعد واضح طور پر اسکا جانشین تھا‬
‫‪9‬۔ مخلوق کی حدہث جو مختلف طریقے سے بیان کرتی ھے کہ حمیدی‬
‫محودیت القربہ میں ابن غزالی شافی نقیب کہہ رھے ہیں " کہ میں اور‬
‫علی نے آدم کی پیدائش سے ‪ 1400‬سال اور اُسکی پیوتر پیدائش کے‬
‫زریعے سے روشنی عبدالمطلب کی وارثت میں چلی گی اور یہ وارثت‬
‫عبدہللا میں تقسیم ہوگی تھی ‪ ( ،‬نبی کا باپ ) اور ابوطالب ( علی کا باپ )‬
‫اور مجھے یہ نبوت عطا ہوئی تھی اور علی کو خلیفہ کا عہدہ مال‬
‫) تے اپنی کتاب ‪ ،10a310 ah‬حافظ ابو جحفر محمد بن جارر تا باری (‬
‫الوالیہ میں لکھا ھے کہ نبی نے فرمایا نبوت کی شہرت کے آغاز میں‬
‫غار ثورپر " جبرائیل فرشتے نزول ہوا ہللا نے مجھے حکم دیا کہ میں‬
‫اس جگہ کو روک دوں اور لوگوں کو اطالع کروں کہ علی بنابوطالب‬
‫میرا بھائی ھے میرا جانشین ھے اور اور میرے بعد خلیفہ ہوگا اے‬
‫لوگوں ہللا نے علی تمہارے ولی بنایا ھے اور امام میں تم میں سے ہر‬
‫ایک کے لیے ضروری ھے کہ اُسکی تابعداری کریں اور اُسکے احکام‬
‫کوفضیلت دیں اسکا اظہار بیان سچائی ھے جو اسکے مخالف ہیں اُن پر‬
‫لعنت کرو ہللا اُس اُس پر رحم کرے گا جو اسکا دوست بنے گا‬
‫(‪ )11‬شیخ سلمان بلکائی یونس ابوالمواد میں رپورٹ احمد کی احادیث‬
‫میں سے لیا ھے جس میں اُس نے علی کی بہت ساری خوبیوں کو بیان‬
‫کیا ھے میں نے ان تمام کوبیان کیا ھے ابن عباس رپورٹ پیش کرتے‬
‫ہیں کہ نبی نے فرمایا " اے علی تم میری تعلیمات کے محافظ ہو میرے‬
‫ولی اور میرے دوست میرے جانشین میری تعلیمات کے وارث ہو اور‬
‫میرے خلیفہ ہو تم وارثت کے امین ہو جو نبی کی پیش کردہ ھے آپ‬
‫زمین پر ہللا کےہمراذاینہو اور ساری مخلوق کے لیے ہللا کا ثبوت ہو تم‬
‫ایمان کا ستون ہو اور اسالم کے محافظ ہو تم تاریکی کے چراغ ہو اور‬
‫راہنمائی کی روشنی ہو اس دینا کے تمام لوگوں کے لیے تمہارا رتبہ بڑا‬
‫ھے اے علی وہ جو تمہاری پیروی کرتے ہیں بچ جائیں گئے تم راہ کی‬
‫روشنی ہو اور ایک سیدھا راستہ ہو تم لوگوں کے راہنما ہو اور مومنوں‬
‫کا سر ہو جیسے میں مالک ہوں تم بھی ان کے مالک ہو تم بھی اس کے‬
‫مالک ہو میں ہر مومن کا آقا ہوں ( مرد یا عورت ) صرف وہ تمہارا‬
‫دوست ھے وہ جو شرعی نکاح سے پیدا ہواھے ہللا نے مجھے بتائے‬
‫بغیر آسمان پر نہیں بجھااے محمد میرا پیغام علی کو پنہچا دے اور اُسے‬
‫بتا دے کہ وہ میرے دوستوں کا امام اور میری عبادت گزاروں کے لیے‬
‫روشنی ھے اور علی تمہیں اس شاندار اور عجیب کام کے لیے مبارک‬
‫ہو‬
‫‪12‬۔ ابومیاد موافق الدین جو خوارزم کا اچھا خطیب ھے اپنے ایمان کے‬
‫صحفہ ‪ xix 240‬میں بیان کیا ھے سبق ‪ah‬فضل کے کمانڈر‪1313‬ھ‬
‫میں اس حوالے کے ذ ریعے جس نے یہ بیان کیا ھے کہ نبی نے فرما یا‬
‫جب میننے یہ بیان کیا ھے کہ نبی نے فرمایا جب میں سورہ المنتہ پہنچا‬
‫( مزید اسکے درخت معراج کے درمیان بڑے اسٹیشن تھے ) مجھے‬
‫وہاں پہنچا دیا گیا اے محمد جب تم لوگوں کی آزمائش کرو کس کو تم‬
‫نے سب سے زیادہ تابعدار پایا ؟ محمد نے کہا "علی" تب ہللا نے کہا تم‬
‫نے سچ کہا محمد مزید اس نے کہا ۔ کیا تم نے خلیفے کا انتخاب کیا ھے‬
‫جو تمہاری تعلیمات کو لوگوں تک پہنچائے گا اور میری کتاب کے‬
‫متعلق میرے نوکروں کو سیکھائے گا جس کے متعلق وہ نہیں جانتے ؟‬
‫منیں کہا اے آپ نے ہمشیہ سے انتخاب کیا ھے ؟ میں انتخاب کروں گا ۔‬
‫اس نے کہا میں نے علی کو تمہارے لیےمنتخبکیااور میں نے علی‬
‫کواسکی تعلیمات کے ساتھ تیرے آگے مہیا کیا وہ ایک ایمان دار راہمنا‬
‫ھے اُسکے پچھلے جا نشینوں کے درمیان اُسکی صفات برابر نہیں ہو‬
‫سکیں آپکی تحقیق شدہ کتاب سے بہت ساری احادیث میں ان میں سے‬
‫کچھ عالمہ جسے نا ظم بصری نے اس حقیقت کو تسلیم کیا صالح الدین‬
‫صفادی اپنی وفابی الوفیا میں ابراہیم بن سیار بن ہنی بصری کے رابطے‬
‫کے ساتھ سمجھتے ہیں جانتے ہیں جسے ناظم متیضلی کہتے ہیں " کہ‬
‫ہللا کے نبی نے علی کی امامت کو تسلیم کیا اور اُسکے امام نامزد کیا نبی‬
‫کے صحابہ اکرام اس سے بخوبی اگاہ تھے لیکن عمر‪ ،‬ابوبکر کے لیے‬
‫علی کی امامت کو پردے کے ساتھڈھانپ دیا۔‬
‫یہ آپ کی اپنی کتابوں احادیث اور قرآنی کمنٹری میں واضح ھے کہ‬
‫اعلی جگہ پر قبضہ کیا خطیب خوارزنی نقیب توں‬ ‫ٰ‬ ‫علی نے سب سے‬
‫ابن عباس دی رپورٹ دسدی اے ۔ محمد بن یوسف گنجائی شافی اپنی‬
‫کیفایت طالب وچ ست ابن جوازی اپنے تذکرہ ابن سباغ مالکی فضل‬
‫الموادہ سلیمان بلکائی فینفی یونس ابوالموادہ اتے میر سید علی حمدانی‬
‫موادیت القربہ وچ مواد نیں دوجے خلیفہ دا بیان کیتا اے۔ عمر بن خطابان‬
‫تمام الفاظ کی تصدیق کرتے ہیں کہ نبی نیں کہا اگر تم درخت قلم کرتے‬
‫ہو اور سمندر سپاہی۔ اگر تم جنوں اور انسانون کا شمار کیا جاتا تو علی‬
‫ابو طالب کی صفات میں کمی نہ آتی۔‬
‫انکو تسلیم کرنے کا جواز کیا تھا ۔ ہم شیعے ابوبکر‪ ،‬عمر‪ ،‬اور عثمان پر‬
‫ایمان نہیں رکھتے انکی خصوصیات کی وجہ سے۔‬
‫آپ خدا کے باغ کے مسلے پر غور کر سکتے ہیں فاطمہ کے جلتے‬
‫ہوئے گھر کو اور احادیث کو پڑھ کر اسکی پیروی کر سکتے ہیں۔‬
‫بخاری شریف میں بیان ہے والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 3‬نمبر ‪ ( 114‬صفحہ ‪) 87-86‬‬
‫عبدہللا بن عبدہللا دا بیان اے۔‬
‫ابن عباس نے کہا جب نبی کی بیماری بڑھ گئی اسنے کہا میرے لئے‬
‫ایک کاغذ الؤ میں آپ کے لیے ایک عبارت لکھوں گا میرے بعد آپ اس‬
‫صورت کو بھول نہ جائیں۔ لیکن عمر نے کہا کہ نبی بہت بیمار ہیں اور‬
‫ہم نے اپنے ساتھ ہللا کی کتاب حاصل کی ہے یہ ہمارے لئے کافی ہے۔‬
‫لیکن نبی کے صحابہ کرام اس بات پر مخالف تھے۔ اس پر نبی نے ان‬
‫سے کہا ‪ ،‬چلے جاؤ ( مجھے اکیال چھوڑ دو) یہ ٹھیک نہیں ہے کہ تم‬
‫میرے سامنے جھگڑو" ابن عباس یہ کہہ اٹھے یہ بہت بڑی‬
‫بدقسمتی ہے کہ ہللا کا نبی ان کے لیے عبارت لکھنے سے رہ گیا‬
‫کیونکہ انکی نا انصافی اور شور کی وجہ سے یہ ابن عباس کی احادیث‬
‫میں واضح نظر آتا ہے جو اس واقعہ کا گواہ تھا۔ جو اس عبارت کے‬
‫بارے میں کہہ رہا تھا" [ بخاری لکھتے ہیں دو حدیث میں عبارت بیان‬
‫کی گئی ھے وہ اس واقعے کا ذاتی طور پر گواہ نہیں ہے الباری کا‬
‫راستہ دیکھتے ہیں والیم ‪ 1‬صفحہ ‪ ]220‬یہ مسلمان پوچھتے ہیں " کوئی‬
‫ایک جو محمد سے پیار کرتا ہے اس لڑکے کی طرح لوگوں کی‬
‫پیروی کر سکتا ہے جس کا ذکر حدیث میں ہوا؟‬
‫" کربال میں حسین کے دکھ‬
‫‪ 680‬م ( ‪ 61‬ہجری) میں کربال پر حسین اپنے باغیوں کے چھوٹے‬
‫گروپ کے ساتھ تھا ( ‪ 32‬گھوڑوں پر سوار ‪ 40‬پیدل سپاہی) جب انہوں‬
‫نیں حکومت کے دستوں کو گھیرے میں لیا جب انہوں نیں ہتھیار ڈالنے‬
‫سے انکار کیا انہوں نے ان تمام لوگوں کو مار دیا۔ حسین کی روایت‬
‫کے مطابق اسکو تیروں اور نیزوں کے ساتھ مار دیا گیا۔ جب کہ بچے‬
‫پیاس بجھانے کے لیے پانی حاصل نہ کر سکے۔ حسین کے سر کو‬
‫دمشق میں ٹرافی کے لیے بھیج دیا گیا۔‬
‫افریقہ میں علی کی قربانی کے دکھوں پر سوال میں نظم لکھی گئی ھے۔‬
‫جو ‪ 4000‬الئنوں پر مشتمل ہے ( ٹکیسچول سواس فار دی سٹڈی آف‬
‫اسالم ‪ ،1987‬صفحہ ‪)22‬‬
‫شیعہ مسلمانوں کے مطابق یہ گناہ کے ساتھ اپنے آپ کو سزا دینے کے‬
‫سوا کچھ نہ تھا۔ اسالم میں ‪ 12‬سال تک واقع کوئی ایمان نہ تھا کہ آپ‬
‫کے گناہ اپنے آپ کو سزا دینے سے صاف ہو سکیں۔ حقیقت میں ہم انسان‬
‫ہونے کے ناطے اس غم کو محسوس کرنے اور دبانے کی کوشش کرتے‬
‫ہیں۔ کون ہے وہ جو انسانی مستقبل کی مکمل رہنمائی کے لیے اونچے‬
‫رتبے پر ہے۔ اس دنیا کے لیے کیسے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔‬
‫جب کہ وہ حقیقت میں اپنے بچوں کو مرتے ہوئے دیکھتا ہے۔ آپ کے‬
‫ساتھی اور خاندان مار دئیے گئے کہ آپ کی بہن اور بیویاں آپ کی‬
‫خدمت کے لیے زندہ رہیں گی۔ دس ہزار خون کے پیاسے غریبوں کے‬
‫ہاتھوں کربال کا یہ واقعہ ہمارے لئے غیر معمولی ہے۔ یہ ہم پر ظاہر‬
‫کرتا ہے کہ وہ کس قسم کے لوگ تھے۔‬
‫‪1‬۔ علی بن ابوطالب جنوں چھرے نال قتل کیتا گیا ‪ 661‬م‬
‫‪2‬۔ حسن بن علی۔۔ قتل کیتا گیا ‪ 669‬م‬
‫‪3‬۔ حسیان‪ /‬حسین بن علی ۔ قتل کیتا گیا ‪ 680‬م‬
‫‪ 4‬علی ذیان ال ابدین سی ‪ 713‬م‬
‫زید‬ ‫‪5‬۔ محمد البقیر ۔ سی ‪ 732‬م‬
‫یاہیا‬ ‫‪ ، 6‬جعفر الصدیق ۔ ‪ 765‬م‬
‫‪7‬۔اسماعیل‬ ‫موسی الکازم ‪799/183‬‬‫ٰ‬ ‫‪7‬۔‬
‫کوئی نئیں‬ ‫عبدہللا‬ ‫‪8‬۔ علی اریدہ۔ جہدے موت راز سی محمد‬
‫‪ 818‬م‬

‫شعیوں کے امام‬
‫" خدا کے لیے آدمی کی پیدائش سے لے کر خدا نے زمین کو اماموں‬
‫کی رہنمائی کے بغیر نہیں چھوڑا۔ تاکہ وہ خدا کے لوگوں کو رہنمائی‬
‫دیں اپنی خدمت کے لیے وہ خدا کا ایک ثبوت ہے۔ شیعہ اسالم دا تعارف‬
‫صفحہ ‪147‬۔‬
‫‪1‬۔ علی بن ابوطالب جنوں چھرے نال قتل کیتا گیا ‪ 661‬م‬
‫‪2‬۔ حسن بن علی۔۔ قتل کیتا گیا ‪ 669‬م‬
‫‪3‬۔ حسیان‪ /‬حسین بن علی ۔ قتل کیتا گیا ‪ 680‬م‬
‫‪ 4‬علی ذیان ال ابدین سی ‪ 713‬م‬
‫زید‬ ‫‪5‬۔ محمد البقیر ۔ سی ‪ 732‬م‬
‫یاہیا‬ ‫‪ ، 6‬جعفر الصدیق ۔ ‪ 765‬م‬
‫‪7‬۔اسماعیل‬ ‫موسی الکازم ‪799/183‬‬‫ٰ‬ ‫‪7‬۔‬
‫کوئی نئیں‬ ‫عبدہللا‬ ‫‪8‬۔ علی اریدہ۔ جہدے موت راز سی محمد‬
‫‪ 818‬م‬
‫بد مستی کی شراب نہیں۔‬
‫عائشہ بیان کرتی ھے [ محمد کی بیویوں میں سے ایک تھی] نبی نے کہا‬
‫کہ شراب پینے سے مستی پیدا ہوتی ھے جو نقصان دیتی ھے بخاری‬
‫والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 4‬سبق ‪ 75‬نبر ‪ 243‬صفحہ ‪ 153‬۔‪ 12‬سال تک شیعے‬
‫الکوحل کے خالف ھے کچھ شیعوں کے گروپ خیال کرتے تھے کہ‬
‫شراب ٹھیک ھے‬
‫" ابوہریرہ سے روایات ھے " نبی نے فرمایا کہ بالغ غیر شرعی جنسی‬
‫تعلقات کے وقت میل جول کرتا ھے وہ مومن نہیں ھے ایک چور جو‬
‫چوری کرتا ھے وہ بھی ایماندار نہیں بخاری والیم ‪ 7‬کتاب ‪ 69‬سبق ‪1‬‬
‫صفحہ ‪ 484‬صفحہ ‪339‬۔‬
‫‪12‬سال تک شیعوں کے لیے معلومات۔‬
‫سنی قبول کرتے ہیں کہ شیعے بھی مسلمان ہیں آخر کار‬ ‫بہت سارے ُ‬
‫انہیں بھی مک ّہ میں زیارت کی اجازت ھے ( یقینا ً تاریخ کے وقت دیکھیں‬
‫تو انہوں نے شیعہ ہونے کے ناطے ٹیکس اد کیا) دوسری طرف بہت‬
‫سنی کہتے ہیں کہ شیعے حقیقت میں مسلمان نہیں ہیں لیکن‬ ‫سارے ُ‬
‫وہ َغلط ہیں یا کافر ہیں تاہم وہ غیر مسلمان نہیں ہیں اس ملتی جلتی‬
‫سنا ھے شیعوں‬ ‫عبارت جس کو میں نے مختلف ذرائعوں سے پڑھا اور ُ‬
‫کے متعلق تا ہم وہ غیر مسلمان ہیں شیعے بذات خود اُن کے خالف‬
‫ردعمل ظاہر کرتے ہیں اس لیے اس عبارت میں شعیوں کے ایمان کے‬
‫متعلق کچھ نہیں بتایا۔‬
‫شیعوں کی بیان کردہ ۔ ایمان کے متعلق عبارت‪:‬‬
‫ہو سکتا ھے کہ چھوٹے گروہ بڑی تعداد میں اسکو شمار نہ کرتے ہوں‬
‫وہ نہ یقین کرتے ہوں کہ علی محمد کے بعد زیادہ اہم نہیں ھے لیکن‬
‫انہوں نے ایمان کی عبارت میں اسکو شمار نہیں کیا۔‬
‫سنیوں نے قرآن کو غلط کیا ھے کم از کم دو‬
‫شیعے بیان کرتے ہیں کہ ُ‬
‫شیعہ لکھاریوں نے یہ لکھا ھے کچھ یہ لکھاری ایمان رکھتے ہیں کہ‬
‫قرآن بھی غلط ھے اگر یہ کچھ لکھاری کسی نہ کسی طرح شیعوں کی‬
‫سنیوں کے بھی کچھ لکھاری کسی نہ کسی طرح‬ ‫نمائندگی کر سکیں تو ُ‬
‫اسکی نمائندگی کریں گے‬
‫شیعے بیان کرتے ہیں کہ وہ محمد کے بعد آخری نبی پر یقین کرتے‬
‫ہیں ۔‬
‫غلت دوسرے نبی پر ایمان رکھتا ھے تا ہم بڑی‬‫ایک چھوٹا ساگروہ ُ‬
‫تعداد آنے والے پیغمبر پر ایمان رکھتی ھے ( مہدی ‪ 12‬سال سے ) لیکن‬
‫اُسے نبی کہنے سے باز رہے۔‬
‫‪ithna ٍ ٍan‬کمیانی‪ ،‬اتھنا‪ ،‬عشریہ ‪ ،‬ایک شیعہ تھے‬
‫‪was khomeini‬‬
‫کمیانی نے کہا کہ اسالم تمام جوان مردوں کو عہدداربنانا وہ نا قابل اور‬
‫معذور نہیں ہیں کہ وہ اُنکے لیے دوسرے ُملکوں کو فتح نہ کر سکیں اس‬
‫لیے وہ لکھتے ہیں کہ اسالم دینا کے ہر ُملک کی قدر کرتا ھے لیکن وہ‬
‫جو اسالمی جنگ کا مطالعہ کرتے ہیں وہ سمجھیں گے کہ اسالم کیوں‬
‫پوری دینا کو فتح کرنا چاہتا ھے جو اسالم کے متعلق کچھ نہیں جانتے تو‬
‫وہ بہانہ کرتے ہیں تو اسالم اُنکے خالف جنگ ک ٍا ٍَ ٍَ ٍَ ٍَ ٍَمنصو بہ بناتا‬
‫ھے وہ جہنوں نے یہ کہا ۔ اسالم کہتا ھے کہ تمام غیر ایمانداروں کو مار‬
‫دو جس طرح دینا نے تمہیں مار دیا تھا اسکا مطلب کہا ھے کہ مسلمانوں‬
‫کو بیٹھ جانا چاہیے دوسروں کو کھائے بغیر اسالم کہنا ھے کہ غیر‬
‫مسلمانوں کو مار دو تلوار کے ساتھ اُنکو قتل کرو انکو بکھیر دو کیا‬
‫اُسکا مطلب ھے کہ وہ بیٹھ جائیں گے جب تک وہ ہم پر قبضہ نہ کر لیں‬
‫اسالم کہتا ھے کہ ہللا کی راہ میں اُن کو مار دو وہ جو آپ کو مارنا‬
‫چاہتے ہیں کیا اسکا مطلب ھے کہ ہمیں دشمن کے آگے ُجھک جانا‬
‫چاہیے؟ اسالم کہتا ھے کہ جو کچھ بھی اچھا ہوتا ھے سوائے تلوار کے‬
‫لوگ تابعدار نہیں بن سکتے تلوار جنت کی کنجی ھے جو جہادیوں کے‬
‫لیے کھوئی جاسکتی ھے یہ سنیکڑوں دوسرے زبور اور احادیث ہیں۔‬
‫جو مسلمانوں کو لڑائی کے لیے اکساتی ہیں کیا اس تمام کا مطلب یہ ھے‬
‫کہ اسالم ہی ایک مذہب ھے جو لوگوں کو جنگ کرنے سے منح کرتا‬
‫ھے ؟‬
‫میں اُن تمام بیوقوف ارواح پر تھوکتا ہوں جو اسطرح کے دعوے‬
‫کرتےہیں؟‬
‫ابن ورق بیان کرتے ہیں کہ میں مسلمان کیوں نہیں ہوں پر متھسیں‬
‫کتابوں‪ 1995‬صفحہ ‪11‬۔ ‪12‬۔ ( صفحہ ‪ )381‬میر طاہری ہولی ٹرئیر‬
‫لندن‪ 1987‬صفحہ ‪226‬۔ ‪227‬۔‬
‫اُسکے بعد عطا ہللا کمیانی کے متعلق کیا جانتے ہیں؟‬
‫اعلی رہنما تھا۔‬
‫ٰ‬ ‫عطاہللا سید علی کمیانی ایران کا‬
‫عطاہللا کمیانی مسلمان تقریر میں جون ‪ 2002،4‬خودکش حملوں میں‬
‫فلسطینوں کی حمایت کی جو اسرائیلی شہید ہوئے ان معصوموں پر‬
‫صرف غور و خوض کیا مجھے آپ کو بتانے دینکہ یہ فقرات [ امریکہ‬
‫کا نظام‪ ،‬چالنے والے خودکش حملہ آور کے]کسی بھی استعمال کے لیے‬
‫نہیں ہو نگے یہ سوال شہیدوں کے جذبات کی بنیاد پر نہیں ھے یہ اسالم‬
‫پر اعتماد کی بنیاد پر ھے اور آخرت پر ایمان اور مرنے کے بعد زندگی‬
‫پر ایمان ھے کسی بھی صورت اسالم صحیح طورپر وجود میں‪ ،‬یہ‬
‫گستاخ چہروں کی دھمکی ھے۔‬
‫اتھنا‪ ،‬عشریہ اور دوسرے شیعہ قبیلے۔‬
‫یہ سات اماموں کا شروح تھا کیا اسے بڑے بھائی کا ہونا چاہے یا‬
‫ی کا اُس وقت اسمائیل الکوحل پیتا تھا ‪ 7‬سال یہ کہتے‬
‫چھوٹے بھائی موس ّ‬
‫ہیں کہ اسماعیل نہیں تھا۔ لیکن یہ اُسکے خالف بڑی سازش تھی ‪ 12‬سال‬
‫اور ‪ 7‬سال کے متعلق بات کرنے سے پہلے ہم چھوٹے سے گروہ یزید‬
‫پر بات کریں گے۔‬
‫پہلے بہت سارے شیعوں انتھنا عشیریہ ‪ 12‬دوسرے نام میں وہ کہتے ہیں‬
‫کہ ‪ 12‬امام محمد ابن ( ) ‪ 875‬میں غائب ہو گیا اور وہ دوبارہ آئے گا ُمال‬
‫محمد یقری مد جلسی ( ‪1627‬۔ ‪1698‬م ) نے ‪ 12‬سال میں احادیث کو‬
‫اکھٹا کیا اُس نے کہا مجھے امید ھے کہ اُس کا کام دلوں کو اور مردہ‬
‫روحوں کو ذندگی دے سکتا ھے اس صورت میں وہ ایران کا حقیقی‬
‫سنیوں کو تنگ کر دیا اور آتش پرستوں‬ ‫حکمران بن گیا اور انہوں نے ُ‬
‫عمر ‪،‬ابوبکر‪ ،‬عثمان ریاکار تھے۔ اور‬ ‫کو بھی اُس نے کہا کہ ُ‬
‫سنی خلیفہ ُ‬
‫غیر ایماندار جو خدا کی لعنت کے حقدار تھے ۔ اسالم کا انسیکلوپیڈیا‬
‫دیکھتےہیں ۔ والیم ‪5‬۔ صفحہ ‪1086‬۔ ‪ 1088‬زیادہ معلومات کے لیے۔‬
‫حروفس ایک گروپ تھا جونیومرولوجی پر زور دیتا تھا انہوں نے کہا‬
‫فہد ہللا خدا کی قید میں ھے ۔‬
‫شیخ۔ یہ اس گروپ کے ساتھ موازانہ کرنے کے قابل ھے تقربیا ً ادھ ملین‬
‫کے ساتھ انہوں نے شیخ احمد ابن ضیا الدین عائشہ پایا تھا ۔ ( ‪/116‬‬
‫‪1753‬۔ ‪) 1826 /1241‬‬
‫اکبری اور اُسلس دوسرے ایتھنا اور عشریہ کے گروپ تھے۔‬
‫شیعہ اسالم کے بہت سارے فرقے تھے لیکن جو سب سے ذیادہ تامل‬
‫کرنے واال تھا۔ تامل کرنے والے فرقے کا آغاز جب گروپ کا ایمان تھا‬
‫کہ امام نہیں مریا عام طور پر وہ اُن کے آدمی پر ایمان رکھتے تھے۔ جو‬
‫غائب ہو گیا اور دوبارہ آئیگا۔‬
‫مہدی کی دوبارہ آمد‬
‫مہد محمد ابن الحنیفہ غائب ہوگیا تھا لیکن اب وہ کچھ وقت کے بعد‬
‫دعوی ھے کہ بارہوانامام دوبارہ واپس‬
‫ٰ‬ ‫دوبارہ ائیگا بہت سارے لوگوں کا‬
‫آئیگا جو مہدی کہالتا ھے ‪ ،‬جس کا مطلب ھے صحیح طور پر راہنمائی‬
‫کرنے واال‬
‫کچھ لوگ کہتے ہیں کہ مہدی شیعے فرقے کا ھے‬
‫پہال خلیفہ عبدہللا ( ‪ 934/909-933‬م)‬
‫امام الحسین ابن القسم الیانی ( ‪ 1013‬م)‬
‫علی بن ابوطالب اتے سلیمان فارسی۔ الواسطی اوہنا ں دی عبادت جداں‬
‫مسلماناں دی اک قسم اے‬

‫آقا حاکم وکھالی دین واال رب سی‪ ،‬دراز ایمان‬


‫سوڈان دی ہجرت‬
‫( ‪ 1879‬م احمدیہ‬ ‫مرزا غالم احمد‬
‫سلیمان مرشد سریہ دے ‪ 1949-1900‬م‬
‫( ‪)1863‬‬ ‫بہاہللا‬
‫تامل کرنے والے‬ ‫تامل‬
‫دعوی کرتے ہیں کہ‬
‫ٰ‬ ‫مصنف جحفری کے مطابق کچھ اسماعیل یہ‬
‫اسماعیل نہیں مرا ریڈ آف اسالم میں صحفہ ‪ 38‬اس طرح ‪ 12‬سال شیعے‬
‫دعوی کرتے رہے کہ ‪ 12‬امام نہیں مرے لیکن وہ ہللا کے ذریعے غائب‬
‫ٰ‬
‫ہو گے۔‬
‫شیعہ اسالم میں کچھ تامل کرنے والے غلت فرقے۔‬
‫صبائیہ۔ علی دا تامل کرن واال ( پہال اسالم)‬
‫اُلیہ‪ /‬علیہ ۔ صبائیہ جیڑے کہندے نیں کہ علی وی اک ربانی حیثت‬
‫رکھدا اے‬
‫محمدیہ۔ صبائیہ جیڑے کہندے نیں محمد وہ ربانی حیثیت رکھدا اے‬
‫عشقیہ ‪ /‬ہمرانیہ ۔ صبائیہ دا اک دوجا گروپ‬
‫قریبہ‪ ،‬ہشمیہ ۔ تامل پسنداں دا اک فرقہ‬
‫رضمایہ‪ /‬مسلمیہ رب دا وجود ساڈے سارے نبیاں وچ اے‬
‫کجھ اسماعیلی ۔ اسماعیل نوں نکی جئی ربانی حیثیت دیندے نیں‬
‫ایتھنا عشریہ ۔ جیڑے بذات خود ‪ 12‬امام محمد دے تامل کرن والے‬
‫مسلمان ۔ سارے یسوع تے تامل کرن والے اوہ کہندے نیں کہ اوہ‬
‫صلیب تے نئیں مریا‬
‫زیدی شیعہ ( ‪ 5‬اماموں میں فرق)‬
‫زیاد کے بعد یمن میں زیدی نام کا ایک گروپ ھے جو حسین کا نواسہ‬
‫تھا جس نے جنوری ‪ 740‬میں بغاوت کی جس کو خلیفہ ہاشم نے مار‬
‫یحی نے بھی بغاوت کی لیکن وہ بھی ‪ 743‬م میں مارا‬
‫دیا اسکے بیٹے ٰ‬
‫گیا وہ سب سے زیادہ اعتدال پسند شیعوں کا گروپ ھے ۔ وہ ایمان‬
‫عمر۔ ابوبکر اور دوسرے جائز خلیفہ تھے جب کہ علی کا‬ ‫رکھتے ہیں ُ‬
‫انتخاب بہتر تھا یزید کا ایمان تھا کہ امام کسی جگہ پر قائم نہیں رہ‬
‫سنیوں کا ایمان بھی اس کے قریب تر تھا ایک زیدی‬ ‫سکتے تھے اور ُ‬
‫امام الحسین بن القسم۔ الحیانی ‪1010‬۔ ‪ 1013‬میں جنہوں نے حنییہ‬
‫فرقے کاآغاز کیا جب اُس نے کہا کہ مہدی ھے دوسرے پر یذی فرقے‬
‫یرید‬
‫سلیمنیہ‪ /‬جرایہہ اتے بیٹریہ‪ /‬سلیشیہ‬
‫ایتھنا‪ ،‬عشیریہ ‪ ،‬آخری وقت‪:‬‬
‫مسیحیوں کے لیے جب مکاشفہ کی کتاب پڑھتے ہیں آپ ہمیشہ حیران‬
‫ہوتے ہیں کہ غیر ایماندار کے لے کیسے اُن واقعات کو بیان کریں گے‬
‫جو سچے خدا پر ایمان نہیں رکھتے؟ غالباًبناوٹی تشریح ہمیشہ سے ہوتی‬
‫ھے ایتھنا عشریہ کے مطابق یہاں پر آخری وقت کی کچھ نشانیاں ہیں‬
‫پہلے آپ موت کے بارے میں پڑھیں گے اورحقیقت کے بارے‬
‫میں پڑھیں گے کہ مہدی کالے رتبے میں کوہ سنیا میں اٹھے گا وہ ایک‬
‫جوان آدمی ہوگا درمیانے قد کے ساتھ اور بہت سمارٹ اور کالے‬
‫بالوں کے ساتھ وہ اٹھے گا۔‬
‫ایک آنکھ جو مشرق سے مخالف مسیح آئیگا اُس دن سورج مغرب سے‬
‫نکلے گا اور ستارے مشرق سےچاند کی طرح چمکیں گے‬
‫ایک پکا رنے واال آسمان سے پکار اٹھے گا ایک بہت بڑی لڑائی ہوگی‬
‫اسوریہ تباہ ہوجائیگا محمد کی طرح مہدی کی بھی نئی صورت ہوگی‬
‫ایک نئی کتاب ہوگی اور ایک نیا مذہب اور شریعت ہو گی یہ آزمائش‬
‫عرب کے لیے ہوگی تلوار مہدی اور غریبوں کے درمیان ہوگی۔‬
‫یسوع بھی دوبارہ آئیگا۔‬
‫‪ 313‬جہادی غزوہ بدر کی لڑائی میں وہ بھی دربارہ آئیں گے امام اور‬
‫سنی کے کسان وہ دربارہ آئیں گے۔‬
‫ُ‬
‫اسماعیلی ( ‪7‬سال) شیعے۔‬
‫وہاں قسمت کا مجموعہ ھے مثال تشریح اور خیاالت۔ محمد کی قسمت‬
‫نے اس کا ساتھ دیا اور ا ُسکی پیدائش قرآن کا الہام ھے علی اسکی‬
‫تصدیق کرتا ھے اور امام اسکا خیال ‪ /‬تصور مہیا کرتا ھے فصل‬
‫الرحمان اسالم میں صفحہ ‪ 176‬میں ذکر کرتا ھے کہ کچھ رابطے نیو‬
‫یوروسٹرین اور آتش پرستوں کے تصورات کے ساتھ ملتے ہیں‬
‫چکریانمیں سات بولنے والوں کے ساتھ اُن میں سے‬
‫ّ‬ ‫یہاں تاریح کی سات‬
‫موسی ‪ ،‬یسوع‪ ،‬اور محمد‪ ،‬یہ سات لوگ‬
‫ٰ‬ ‫چھیواں آدم ھے‪ ،‬نواح ‪ ،‬ابرہام‪،‬‬
‫ہیں جن کی وہ صحبت میں ھے‬
‫کچھ اسماعیلی فرقے‪:‬‬
‫قاتل۔ لوگوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے الئے اور لوگوں کو دھوکے‬
‫سے قتل کیا انہوں نے‪ 1094‬م میں دوسرے اسماعیلوں کو پھاڑ دیا‬
‫کیونکہ انہوں نے نویں خلیفہ المتصلی کو قبول نہیں کیا تھا ۔ ( ‪1094‬۔‬
‫‪ 1101‬م )‬
‫دراز ‪ :‬الحاکم کی عبادت کرتے تھے جیسے دیکھائی دینے واال خدا ھے ۔‬
‫فاطمہ۔ خلیفہ فاطمہ سے آنا چاہیے ‪ /‬علی۔‬
‫سنیوں کے ساتھ تعاون کرتا ھے۔‬
‫جعفری وہ ُ‬
‫متصلی۔ جن کا ہیڈ کواٹرانڈیا میں تھا سلیمانی وہاں آئے تھے اور‬
‫دئبی نازیز اور ایجا کیانز جو ایجاخان کی سربراہی میں تھی کرمتھیرجو‬
‫وحشیوں کی قسم کا دہشت گرد تھا۔‬
‫قرآن کافی نہیں ھے۔‬
‫شیعے محمد اور قرآن پر ایمان رکھتے ہیں لیکن دونوں کافی نہیں شیعے‬
‫ایمان رکھتے ہیں یہ کہ مرد راہنما جو امام کہالئے جو آج بھی زندہ ھے‬
‫جس کی تصدیق قرآن کرتا ھے ۔‬
‫نعرہ۔نعرے کا مطلب کیا ھے کربال ہر جگہ ھے ہر مہنیہ محرم ھے ہر‬
‫دن عشرہ ھے؟‬
‫شیعہ سالم فرام ریلیجن ٹو ریولیشن صفحہ ‪)136‬‬
‫محرم کے دسویں دن کو عشرہ کہتے اور اس دن ‪640‬م کربال کی جنگ‬
‫ہوئی حسین علی کا بیٹا ھے اور اُسکے سپاہی مار دیے گئے تھے یہ اُس‬
‫دن ہوا تھا جس پر بہت سارے شیعے ایمان رکھتے اُس نے دنیا کے‬
‫گناہوں کے لیے دکھ اٹھا یا‬
‫گیارہویں دن شیعے اپنےسروں پر پٹیاں باندھ کر لیٹ جاتے ہیں جو‬
‫حسین کے زخموں پر ماتم کرتے ہیں‬
‫دسویں دن کچھ شیعے اپنے گناہوں پر اپنے آپ کو سزا دیتے ہیں شیعہ‬
‫فتوی جاری کرتا ھے یہ کہتے ہوئے کہ اسے نہیں ہونا چاہیے وہ‬ ‫ٰ‬ ‫مالّ‬
‫کہتے ہیں کہ اُسکا ایک مقصد یہ ھے اگر اُنہیں اُسوقت زندہ رہنا تھا‬
‫انہیں حسین کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا اور اُس کے ساتھ مر جانا‬
‫چاہیے تھا چوتھے امام کا فرق یہ ھے علی ذین االبی دین حسین کا بیٹا‬
‫خیمے میں بیمار پڑاھے مرنے کے قریب ھے اس نے لڑائی میں حص ّہ‬
‫نہیں لیا۔‬
‫(معصومیت) یا ( بے گناہ)‬
‫سنی مسلمانوں کی طرح شیعے بھی ایمان رکھتے ہیں کہ ہللا نے‬
‫آج کے ُ‬
‫‪144000‬نبی بھیجے اور اُن میں سے یسوع بھی شامل ھے جو بے گناہ‬
‫تھا تا ہم مسلمان اس کوعام طور پر قبول کرتے ہیں کہ یسوع اکیال ہی‬
‫کنواری سے پیدا ہوا اور اس نے بہت سارے معجزات کیے‬
‫یسوع رتبہ آخری امام‪ :‬خدا نے یہ نہیں کہاں " مجھے بے سود تالش‬
‫کرو لیکن وہ ہمارے لیے فکر مند ھے ہماری خواہش کرتا ھے کہ کوئی‬
‫بھی تباہ نہ ہو خدا ہم پر اپنی روح ڈالتا ھے اور خدا سچائی ھے وہ سچ‬
‫ہی بولتا ھے یہ ہم اُسکے نبیوں سے جانتے ہیں لیکن بد قسمتی سے‬
‫سنتے۔‬‫کچھ لوگ اسکو رد کرتے ہیں اور اس پیغام کو نہیں ُ‬
‫یسوع ظاہر پرستی کے مذہب پر مالمت کرتا ھے " تمہارے لیے میرے‬
‫گھر میں جگہ نہیں ھے ہم اپنی دولت حاصل کرنے میں بہت زیادہ‬
‫مصروف ہیں اپنے ہی ہم مذہب پرستی میں مصروف ہیں اور ہم بیوقوفی‬
‫سے رہ رھے ہیں ہمارے پاس خدا کے لیے کوئی ٹائم نہیں ھے یا یسوع‬
‫کے لفظوں پر غور کرنے کے لیے جگہ نہیں ھے ۔‬
‫شیعے عام طور پر ایمان رکھتے ہیں کہ سچائی صرف کتاب سے حاصل‬
‫نہں کرسکتے ہمیں ایک راہنمائی کی ضزورت ھے بائبل بھی اس طرح‬
‫کہتی ھے یہ ایک بہت بڑا راستہ ھے اس کاذکر نہیں کرتے ہمارے پاس‬
‫زندہ خدا ھے لیکن خدا بذات خود زمین پر آیا جسمانی طور پر یسوع کی‬
‫صورت میں نبی غیر معمولی لوگ ہوتے ہیں یسوع ان سے بے عیب تھا‬
‫اورنہ ہی وہ معمولی تھا وہ نہ صرف ہمیں راستہ دیکھانے کے لیے آیا‬
‫بلکہ وہ ہمارے گناہونکی خالصی کے لیے مواء یسوع ہمارا زندہ نمائندہ‬
‫ھے اگر آپ شیعے ہیں تو تم اپنے آپ کو اذیت دیتے ہیں اور اسکا خون‬
‫تمہارے جسم کی مٹی کو گیال کردیتا ھے‬
‫آپ یہ جانتے ہیں کہ لہو کافی نہیں ھے کہ آپ برداشت نہیں کر پاتے‬
‫اپنی تکلیف کو اور بڑی تعداد میں تمہارے گناہ جو خدا کے بے حدخالف‬
‫ہیں جب آپ دعا کریں تو یہ ظاہر کریں کہ آپ گہرائی میں عبادت کر‬
‫رہے ہیں اسکے عالوہ آپکو اپنی معافی کو بھی شامل کرنے کی‬
‫ضرورت ھے۔‬
‫اگر ہمیں اس دفعہ بہت زیادہ خون بہانا پڑے تو یہ ہمارے گناہوں کے‬
‫لیے کافی نہیں ہوگا جب تک آپ اپنے آپ کو سزا نہیں دے سکتے‬
‫کیونکہ آپ گناہ گار ہیں آپ اسکو روک نہیں سکتے‬
‫جب کہ ہمارے پاس آسمان کی بادشاہی حاصل کرنے کے لیے کوئی‬
‫رستہ نہیں ھے‬
‫یسوع اور اسکا خون ہمارے گناہوں کے لیے پناہ ھے اور اُس نے ہماری‬
‫خاطر قمیت چکائی ھے ہمینآسمان کی بادشاہی میں بیجھنےکے لیے تمام‬
‫قربانیاں عیب دار ہونی ہیں تاریخ لوگوں کے گناہوں سے بھری ہوئی ھے‬
‫دونوں حقیقت اور خیاالت یسوع کی قربانی کے ساتھ موازانہ اور اثر‬
‫نہیں ڈالتی کیونکہ اُس نے صلیب پر اپنے آپ کو قربان کیا شیطان اُسکی‬
‫فتح پر کیا سوچتا ھے حقیقت میں شیطان کی بڑی شکست کا پھندا تھا ۔‬
‫یسوع دوبارہ جی اٹھا اور خدا نے اس فتح کی پشت پناہی کی لیکن خدا‬
‫کی بخشش اُن لوگوں کے لیے نہیں ھے جنہوں نے اُسکو قبول نہیں کیا‬
‫یسوع مسیح کو قبول کرکے آپ کو ہر دن کرسمس بنانا چاہیے کہ وہ آپ‬
‫نجات دہندہ ھے آپ کی زند گی یسوع مسیح ھے اُس سے دعا کریں دُعا‬
‫مکنیکل تالوت کے خشک الفاظ نہیں ھے زیادہ سے زیادہ لیکن خدا‬
‫سے باتیں کرنا ھے اسکو بتائیں کہ آپ نے اُسے قبول کیا ھے وہ تمام کا‬
‫خدا ھے جب تک آپ گناہ گار ہیں خدا کو پکاریں اور اپنے رحم کے لیے‬
‫اُسے پکاریں اسکا شکر کریں اُسے پیار کریں اگر یسوع جس نے ہماری‬
‫خاطر قربانی دی اور ہر دن کو اپنی زندگی کے لیے ایسٹربنا ئیں‬
‫یسوع مسیح کے جی اٹھنے کا دن زندگی محبت ھے تمہاری تمام ارواح‬
‫خدا آپ کے دلوں میں رہتے ہیں آپ کے ذہنوں میں آپ کی روحوں میں‬
‫آپ کی تمام گہرائیونمیں دوسروں سے پیار کرو جس طرح آپ اپنے آپ‬
‫سے پیار کرتے ہیں‬
‫‪1‬۔ علی بن ابوطالب جنوں چھرے نال قتل کیتا گیا ‪ 661‬م‬
‫‪2‬۔ حسن بن علی۔۔ قتل کیتا گیا ‪ 669‬م‬
‫‪3‬۔ حسیان‪ /‬حسین بن علی ۔ قتل کیتا گیا ‪ 680‬م‬
‫‪ 4‬علی ذیان ال ابدین سی ‪ 713‬م‬
‫زید‬ ‫‪5‬۔ محمد البقیر ۔ سی ‪ 732‬م‬
‫یاہیا‬ ‫‪ ، 6‬جعفر الصدیق ۔ ‪ 765‬م‬
‫‪7‬۔اسماعیل‬ ‫موسی الکازم ‪799/183‬‬‫ٰ‬ ‫‪7‬۔‬
‫کوئی نئیں‬ ‫عبدہللا‬ ‫‪8‬۔ علی اریدہ۔ جہدے موت راز سی محمد‬
‫‪ 818‬م‬
‫‪9‬۔ محمد تاقو ۔‪ 835‬م‬

‫‪10‬۔ علی الہدی ‪ 868‬م‬


‫‪11‬۔ حسن اعسکری ۔ ‪ 873‬م‬
‫‪12‬۔ محمد بن ابن الحنفیہ ۔غائب ہو‬
‫گیا ‪ 875‬م‬
‫بد مستی دی شراب‬
‫عائشہ دسدی اے [ محمد دیاں رناں وچوں اک سی] نبی نیں آکھیا شراب‬
‫پین نال مستی پیدا ہوندی اے جیڑی نقصان دیندی اے۔ بخاری والیم ‪1‬‬
‫کتاب ‪ 4‬سبق ‪ 75‬نمبر ‪ 243‬صفحہ ‪153‬۔ ‪ 12‬ورے تک شیعے‬
‫الکوحل کے خالف رہے کچھ شیعوں کے گروپ خیال کرتے ہین کہ‬
‫شراب ٹھیک ھے۔‬
‫ابرہریرہ سے روایت ہے‪،‬نبی نیں فرمایا کہ ایک بالغ غیرت شرعی‬
‫جنسی تعلقات کے وقت میل جول کرتا ہے وہ مومن نہیں ہے۔ ایک آدمی‬
‫جو شراب الکوحل پیتا ہے وہ بھی مومن نہیں ہے۔ ایک چور جو چوری‬
‫کرتا ہے وہ بھی ایماندار نہیں ھے۔ بخاری والیم ‪ 7‬کتاب ‪ 69‬سبق ‪ 1‬نمبر‬
‫‪ 484‬صفحہ ‪339‬۔‬
‫‪ 12‬وریاں تک شیعیاں لئی معلومات‬

‫مسلم دنیا میں علوی‬

‫اس کی تصویر ذہن میں بنائیں – ایک خدا پرست مسمان مسافر مسجد میں داخل ہوا اور اس نے بہت‬
‫سے جانوروں اور تنکوں کا جائزہ لیا – جیسے ہی اس نے اپنی نمازشروع کی – اس نے اونچی گستاخ‬
‫آوازسنی جو کہہ رہی تھی – " ڈھینچوں ڈھینچوں (گدھے کی آواز) مت کرو‪ ،‬تمھیں کھاس مل جاۓ گا "‬
‫آواز اسی فرقے کے ایک رکن کی ہو سکتی ہے جنہوں نے ‪ ،‬جب حیلہ کے ایک مسلمان گاؤں پر چپکے‬
‫سے حملہ کیا ‪ ،‬جمعہ کی نماز کےدرمیانی حصے میں چالۓ " علی کے سوا کوئی خدا نہیں ‪ ،‬محمد‬
‫کے سوا کوئی پردہ نہیں اور سلمان کے سوا کوئی دروازہ نہیں ھے ‪ ،‬جیسے ہی انھوں نے آدمیوں کو‬
‫قتل کیا اور مساجد شراب خانے بن گۓ ‪ ---- -‬ھاں شراب خانے ! یہ کون آوارہ جوان ہیں اور جب‬
‫انھوں نے مسیحوں یہودیوں اور ساتھی مسلمانوں پر حملہ کیا ‪ ،‬کیا وہ واقعی مسلمان تھے ؟ یہ " مسلمان‬
‫" کئی شعوبوں اور کچھ سنیوں سے سچے مسلمان پہچانے جاتے ہیں – " مسلمان " حوالوں میں تاہم ‪،‬‬
‫کیونکہ یہ لوگ بدعتی ( غالی ) خیال کیے جاتے ہیں ‪ ،‬اسالم سے باہر ہیں یہ بہت سے مسلمانوں کا کہنا‬
‫ہے یہ کون لوگ ہیں؟ مندرجہ ذیل عام طور کیا کرتے ہیں – مصیبت زدہ لوگ ‪ ،‬جنگلی قانونی حق سے‬
‫محروم ‪ ،‬ایک توپ کی طاقت کا برقی مسیا اور آج شام کا ملک کنٹرول کرتا ہے – یہ کون ھے ؟ جو‬
‫تثلیث پر ایمان رکھتا ہے ‪ ،‬محمد کس کا بلندو برتر اظہار ہے ‪ ،‬علی اور سلمان الفارسی ؟ اس کاغذ کے‬
‫مقاصد ‪ ،‬مسلمانوں اور غیر مسلموں کو اسالم کی دنیا کا ایک مختلف منظر دنیا مسلمانوں کا لکیر کا فقیر‬
‫ہونے کا سلسلہ توڑنا ہے – اور شائد علویوں کے عجیب طریقوں کی ایک مختصر جھلک دنیا ہے تمھیں‬
‫غور کرنے کے لیے کچھ غور گہری باتیں دوں گا‪ -‬ہم ان تمام سواالت کا جواب دیں گے – لیکن‬
‫ایساکرنے کے لیے – ہمیں ان کی ابتداء کے بارے چند باتیں سمجھنے کے لیے واپس جانا پڑے گا‪-‬‬

‫علوی لوگوں کی ابتداء‬

‫حقیقت میں علوی لوگوں کی ابتدا کے بارے بہت بڑا اختالف ھے ‪ ،‬وہ اب علوی ( علی کے پیروکار )‬
‫نام کو ترجیح دیتے ہیں‪ ،‬انھیں نصیارس کہا جاتا تھا‪ -‬کچھ کا خیال ہے کہ نعسیاری شام میں نافرینی نسل‬
‫سے تھے ‪ ،‬رومی پلینی نے تاریخ ‪ 23 : 5‬میں ذکر کیا ہے ‪ ،‬علوی قبائل کے ارکان سے مرتب ہوۓ ہیں‬
‫‪ ،‬جن میں سے کچھ شمالی شام کے پیدائشی تھے ‪ ،‬دوسرے قبائل بارھویں صدی میں عراق سے ہجرت‬
‫کر کے آۓ – ‪ 1516‬میں عثمانی شہنشاہ سلیم ‪ " 1‬گرم " نے ‪ 9400‬سے زیادہ خاص علوی شیعیوں کو‬
‫سنی مذہبی رہمناؤں کی مدد سے مار ڈاال – اس نے کئی ترک باشندوں کو ‪ ،‬علویوں کے وطن شمالی‬
‫شام میں آباد کردیا – لیکن بعد میں ‪ ،‬ان میں سے کئی علویوں میں شامل ہو گے – علویوں نے اپنا ملک‬
‫قائم کرنے کی کوشش کی – جو پہلی دفعہ " علوی ریاست " کہالئی اور پھر ‪ 1936 – 1920‬اس کا نام‬
‫تبدیل کردیا " لطاکیہ کا سنجاک " آج وہاں ‪ 1/3 3‬ملین علوی ہیں اور وہ ملک شام کو کنٹرول کرتے ہیں‬
‫–‬

‫انکے مذہب کی تاریخ‬

‫ان کے مطابق یہ شیعہ گروہ خدا کی طرف سے آیا ھے اور ان کا مذہب وہ ہے جو محمد اور علی نے‬
‫سکھایا – ڈروز کیٹیچم کے سوال ‪ 44‬کے مطابق وہ ڈروز سے خدا کر دیۓ گۓ کیونکہ وہ علی کی‬
‫پوجا کرتے تھے ‪ ،‬جب انھیں حقیقتا ہللا ا لحاکم کی پوجا کرنی چاہیے تھی ( ‪ ) 1021 – 996‬ڈروز کے‬
‫نزدیک دکھائی دینے واال خدا کون ہے –‬
‫پیٹرک سیل کے مطابق ‪ ،‬اسد میں ‪ ،‬مشرق وسطی کے لیےمحنت ‪ ،‬یونیورسٹی آف قاہرہ پریس ‪1968‬‬
‫صفحہ ‪ " 8‬متعلقہ ڈروز فرقے کی طرح اور اسعمیلیوں کی طرح ‪ ،‬نعسیاری ان شیعیوں کا بقیہ ھے‬
‫جنکو ہزاروں سال پہلے اسالم خارج دیا گیا تھا – وہ جزیرے تھے جو مدوجزر سے سمٹ جاتے ہیں –‬
‫کچھ علویوں کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں جو محمد ابن نعیاری النمری ( ‪ 850‬ء ) حسین ابن ہمدان‬
‫الخسابی کی تعلیمات میں سے پروان چڑھا ( ‪ 970‬ء ) جب شیعیوں کی طاقت ختم ہو گئی ‪ ، -‬تو علویں‬
‫کو جہادوں ‪ ،‬محلوکوں عثمانیوں کے ذریعے قتل کردیا گیا ‪ ،‬اور علوی آپس مین بھی لڑ پڑے – حاشیہ‬
‫کے طور پر ‪ ،‬مراکش کا علوی شاہی خاندان ‪ ،‬ایک سنی تھا ‪،‬‬

‫علوی مذہب میں بڑھتا ہوا تصادم‬

‫علوی بارہویں شیعیوں کی ایک شاخ ھے ‪ ،‬وہ ‪ 1947‬میں ‪ ،‬ایک لبنانی بارہویں شیعیہ امام الصدر سے ‪،‬‬
‫بطور قانونی ‪ /‬شرعی مسلمان پہچانے گۓ ‪ ،‬بعد میں ‪ 1971‬میں علوی حافظ اسد شام میں حکومت‬
‫منتخب کیا گیا ‪ ،‬اس کا بیٹا بشر بھی اس طرح کا علوی تھا – دوسرے چھوٹے گروہ علی کی پوجا‬
‫کرنے میں ایمان رکھتے ہیں ‪ ،‬اور کروہ اور علوی ‪ " ،‬علوی " کہناتے ہیں – ابن تائمیہ ( ‪ ) 1328‬راسخ‬
‫االعتقاد مسلمان علماء اور وہابی کے بانی نے علویوں کے خالف ایک سخت زبان کے ساتھ فتوی جاری‬
‫کیا – اس نے کہا وہ قابل بھروسہ نہیں ‪ " ،‬وہ مسیحوں اور یہودیوں سے بھی بڑے کافر ہیں‪ --- -‬حتی‬
‫بت پرستوں سے بڑے " اس نے ان کے حالے یہ کہتے ہوۓ جہاد کی اجازت دی ‪ ،‬کہ ان کی جائداد لینا‬
‫اور خون بہانا جائز ھے جب وہ توبہ نہ کریں – دیکھیے " انسائکلو پیڈیا آف اسالم " نیا ایڈیشن ‪1995‬‬
‫جلد ‪ 8‬صفحہ ‪ 148 – 146‬اس پر مزید معلومات کے لیے بھی یہ دیکھیے –‬
‫‪ 1097‬میں جہادیوں نے شروع میں نعیارس کا ایک گروہ قتل کردیا – لیکن جب انھوں نے سنا کہ وہ‬
‫حقیقی مسلمان نہین تو جہادیوں نے انکو سہارا دیا اور حتی کہ ان کو اسمعیلیوں کے خالف لڑنے کے‬
‫لیے امداد بھی دی – ‪ 1120‬میں کردوں اور اسمعیلی مسلمانوں نے ‪ 2500‬نعیاریوں کو شکست دی ‪،‬‬
‫لیکن ‪ 1123‬میں نعیاریوں نے بر گشتہ ہونےوالے اسمعیلیوں کے ساتھ کردوں کو شکست دی – ‪1291‬‬
‫میں علوی اور اسمعیلی رہنما ‪ ،‬ناکامی کے ساتھ انا میں اکٹھے ملنے کے لیے ملے ( عبد صفحہ ‪) 147‬‬
‫مصری ( مسلمان ) علوک حکمرانوں نے ‪ 1518 – 1260‬تک ان کو اذیت دی – جب عثمانیوں نے‬
‫‪ 1516‬کے شروع میں شام پر قبضہ کیا تو انھوں نے بھی علویوں کو اذیتیں دیں – ‪ 1832‬میں ‪ ،‬مسیاف‬
‫کے گاؤں پر نعیاری حملے کے بعد ‪ ،‬دمشق کے افسر نے ان سے لڑنے کے لیے ہزاروں فوجی دستے‬
‫بھیجے – ان کو بھی ‪ 1870‬میں ‪ 1877‬میں اذیت دی گئی – فرانس نے ‪ 1922 – 1918‬لک علوی‬
‫سرزمین کو امن و امان میں رکھا ‪ 1924/4/27‬کو ‪ ،‬علویوں کے کچھ مسیحی راہب ( عورت ) کو‬
‫مارنے کے بعد فرانس نے مزید علوی قتل کیے ‪ ،‬سالئمن مرشد کے تحت کئی علوی مشامی قوم پرست‬
‫دستوں کے خالف لڑنے ‪ ،‬جب تک سالغمن ‪ 1946‬میں پھانسی نہدیا کیا – آج علوی شام کی آبادی کا ‪8‬‬
‫سے ‪ 12‬فیصدہیں وہ مشرقی شام کے عالقے لطاکیہ اور جنوبی ترکی کے ایک چھوٹے حصے میں ‪65‬‬
‫فیصد ہیں – حافظ اسد کے حکومت میں آنے کے بعد ‪ ،‬سنی مسلم بھائی چارہ ( اخوان ) تقریبا‬
‫‪ 1980/6/26‬کو حافظ اسد سے مل گئی – بہت سے اخوان ہما قصبے میں تھے اور حکومت نے ‪500‬‬
‫شامی دستے انکو سزا دینے کے لیے بھیجے ‪ ،‬اخوان نے ان سب کو مار دیا – تمام مساجد سے اعالن‬
‫کیا گیا کہ اسد کے خالف گوریال جنک ختم ہو گئی ھے ‪ ،‬اب وقت تھا اخوان کے کھلے عام مدد کرنے‬
‫کا اور " منکروں " کو باہر کرنے کا – ہما کی گلیاں اتنی تنگ تھیں کہ ٹینک نہ گزر سکتے تھے – اس‬
‫لیے اسد کے بھائیوں ( حمایتیوں ) نے توپوں کو حکم دیا کہ قصبے کو گرا دیں اور پھر فوجیوں کو ہر‬
‫کسی کو مارنے کا حکم دیا – ‪ 20000‬اور ‪ 38000‬کے درمیان لوگ مارے گۓ – ایک علوی نے‬
‫مجھے بتایا کہ اس وجہ سے اسد کے بھائی کو شام سے خارج کر دیا گیا – تاہم ‪ ،‬ابھی تک ‪ ،‬شام کو‬
‫سنی مقدس جنگجوؤں سے کوئی پریشانی نہیں –‬

‫خالصہ ‪:‬‬
‫غیر علوی مسلمان سارے متفق نہیں کہ علوی سچے ہیں یا نہیں – علوی دعوی کرتے ہیں کہ وہ اسالم‬
‫کی ضروری تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں ‪ ،‬لیکن یہاں تفسیر واضح فرق ھے – اسی انداز میں ‪ ،‬تمام‬
‫مسلمان یسوع کی تعلیمات کی پیروی کا دعوی کرتے ہیں ‪ ،‬پھر بھی ‪ ،‬چند ایک نے انھیں پڑھا‪ -‬اور امن‬
‫‪ /‬صلح کے شہزادے ( جو یسوع ھے ) اور اسالم کےدرمیان حقیقی اختالفات دیکھے ‪ ،‬جبکہ بہتسے‬
‫مسلمان سمجھتے ہیں کہ علوی بطور " بدعت " ہیں مسیحوں اور یہودیوں سے بھی ویادہ – ہو سکتا ہے‬
‫کچھ لوگ یسوع کی تعلیم کے لحاظ سے اسالم کو بھی ایک بدعت سمجھین –‬

‫علوی اسالم کے عقیدے‬

‫راز ‪ /‬بھید ‪ :‬علویوں نے اپوی اندرونی تعلیم اور رسم ورواج کو راز میں رکھنے کی کوشش ہے – کسی‬
‫قدر میسن یا مورمنز کی طرح – ان کی رسموں میں ایک شراکت ھے جس میں شراب پینا شامل ھے –‬
‫کیھولکوں کی طرح ‪ ،‬وہ بھی ایمان رکھتے ہیں کہ شراب بھی ہللا کی الوہیت میں تبدیل ہو جاتی ہے –‬

‫اسالم کے پانچ ستون‬

‫توحید ‪ ،‬نماز ‪ ،‬زکوۃ ‪ ،‬حج ‪ ،‬رمضان میں روزہ رکھنا ‪ ،‬صرف نشانیوں کےطور پر امیان رکھا جاتا ہے‬
‫اور ان پر عمل کرنے کی کوئی صرورت نہیں ان کے دو اور بھی ستون ہیں ‪:‬‬

‫جہاد یا مقدس مشقت جنگ ‪ ،‬خریجی اسے چھٹا ستون بھی سمجھتے ہیں –‬

‫علی کی پوجا ‪ ( ،‬ولیا کہالیا ) یہ ساتویں ستون ھے ‪ ،‬یہ نہ صرف علی کی پوجا کرتے ہین ‪ ،‬بلکہ علی‬
‫کے دشمنوں کا مقابلہ بھی کرتے ہیں ‪ ،‬دی انسائکلو پیڈیا آف اسالم نیو ایڈیشن ‪ 1995‬جلد ‪ 8‬صفحہ ‪147‬‬
‫کہتی ہے " جیسے بدیت نصاریا علی بن ‪ ،‬ابی طالب بطور قادرمطلق اور ابدی خدا ( اال لہ االعظم ‪،‬‬
‫القدیم االزل ) "‬

‫ایک "تثلیث"‪ :‬تقریبا تمام شیعیے ( ساوۓ زائد س ) یقین رکھتے ہیں کہ علی محمد کا داماد ‪ ،‬شرعی ‪/‬‬
‫حقدار پہال خلیفہ تھا ‪ ،‬تاہم ‪ ،‬علوی آگے چلے جاتے ہیں اور ایمان رکھتے ہیں ‪ ،‬علی ہللا کی تثلیث کے‬
‫ایک رکن کا اظہار ھے – اکثر مسلمان ‪ ،‬دوسرے اسمعیلیوں کی طرح کی طرح کسی قسم کی تثلیث میں‬
‫ظاہر ہوا‪ -‬آخری اظہار محمد ‪ ،‬علی اور سلمان الفارسی ھے ‪ ،‬الفارسی کا مطلب ھے " فارس کا " سلمان‬
‫ایک ھے جس نے جنگ خندق کے مرقع پر مدینہ کے گرد خندق کھودنے کا مشورہ دیا تھا‬

‫سات ادوار ‪:‬علوی یقین رکھتے ہیں کہ ہللا تین حصوں کے سات ادوار میں ظاہر ہوا –‬

‫پھاٹک(دروازہ)‬ ‫ظاہر ہوا‪ /‬مادہ‬ ‫نام‪/‬پردہ‪/‬چھپا ہوا‬


‫(معنا)‬ ‫(اسم)‬

‫؟‬ ‫ہابل‬ ‫آدم‬


‫؟‬ ‫سیت‬ ‫نوح‬
‫؟‬ ‫یوسف‬ ‫یعقوب‬
‫؟‬ ‫یشوع‬ ‫موسی‬
‫؟‬ ‫آسف‬ ‫سلیمان‬
‫پطرس‬ ‫یسوع‬
‫سلمان الفارسی‬ ‫علی‬ ‫محمد‬
‫؟‬ ‫‪ 10‬امام‬ ‫؟‬
‫محم بن نصار‬ ‫گیارواں امام‬ ‫؟‬

‫غور کریں کہ نوح اور سیت اکٹھے ہیں حاالنکہ وہ ایک ہزار سال سے زائد عرصے کا فرق ھے –‬

‫ازسر نو تجسم‪(:‬نوسوکیا)‪ :‬وہ لوگ جو علی کا انکار کرتے ہیں اونکو جانوروں میں تجسم کر کے سزا‬
‫دی جائگی – دی انسائکلو پیڈیا آف اسالم ایڈیشن ‪ 1995‬جلد ‪ 8‬صفحہ ‪ 147‬کہتا ہے کہ نصیارس ایمان‬
‫رکھتے ہیں کہ نصیاریوں کی روحیں ‪ ،‬خدا کی تعریف کی روشنیاں تھیں – لیکن پھر وہ ان کے خالف‬
‫باغی ہو گئیں اور اسکی خدائی کا شک کرتے ہوۓ ‪ ،‬چونکہ پھر انکی روحیں زمین پر خارج کر دی‬
‫گئیں ‪ ، -‬وہاں وہ گئی بار دوبارہ مجسم ہو نگی‪ -‬جبکہ غیر برگزیدہ ابدی طور پر دوبارہ مجسم ہونگے –‬

‫مساجد میں رفاقت ‪:‬زیادہ تر علوی اسے اہم نہیں سمجھتے – تاہم وہ شام کی مشہور مسجد امیاد میں‬
‫مشہور تقریبات کرتے ہین –‬

‫چھٹیاں ‪ :‬سنیوں اور شیعیوں کی طرح ‪ ،‬یہ بھی قربانی کی عید عیداالضحی مناتے ہین – دوسرے‬
‫شیعیوں کی طرح یہ بھی عیدالفطر ‪ ،‬عیدالکبر اور عاشورہ کے تہوار مناتے ہیں ‪ ،‬وہ کرسمس اور ایپی‬
‫فینی بھی مناتے ہیں وہ نوارز بھی مناتے ہیں جو آتش پرستوں کا نیا سال ھے – دوسرے شیعیہ بھی ‪،‬‬
‫اسے مناتے ہیں ‪ ،‬یہ وہ دن تھا جب محمد نے علی کو خالفت دی‪-‬‬

‫نجوم ‪ :‬جبکہ محمد نجوم کے خالف تھا ‪ ،‬علوی کو استعمال کرتے ہیں – شائد ان پر آتش پرستوں کا اثر‬
‫تھا – وہ کہکشاؤں کےستاروں پر یقین رکھتے ہیں وہ ستارے حقیقتا مومنوں کی دیوتائی روحین ہین " وہ‬
‫آدمی جو منا کی پہچان کو تسلیم کرتا ہے وہ نجات پا جاتا ہے ‪ ،‬شاید وہ دوسرے جنم سے بچجائیں ‪ ،‬اس‬
‫کی روح بدن سےنکلتی اور تارا بن جاتی ہے – وہ آخری جگہ ( گھیا ) پہنچنے کے لیے اپنا سفر شروع‬
‫کرتے ہیں سمانی روشنی کی غوروفکر " ( انسائکلو پیڈیا آف اسالم نیو ایڈیشن ‪ 1995‬جلد ‪ 8‬صفحہ ‪148‬‬

‫خواتین کی روحیں نہیں ہوتیں‬

‫وہ نصیاری علم الہیات کے مطابق دوبارہ زندہ نہین ہونگیں – انسائکلو پیڈیا آف اسالم نیو ایڈیش جاری‬
‫رکھتا ہے ‪ " :‬خواتین اس سے باہر ہیں ‪ ،‬کیونکہ شیطان کے گناہ سے پیدا ہوئیں ہیں ‪ ،‬اس وجہ سے وہ‬
‫مردوں کے حقوق میں شمولیت سے محروم ہیں ( سلیمان ‪ ،‬باکرا ‪ )61‬یہ محمد سے نسبتا مختلف ہے‬
‫جہاں اس نے سکھایا کہ جہنم کے زیادہ باشندے خواتین تھیں – ( بخاری جلد ‪ 2‬کتاب ‪ 18‬سبق ‪ 9‬نمبر‬
‫‪ 161‬صفحہ ‪ ، 92 – 91‬جلد‪ 1‬کتاب ‪ 6‬سبق ‪ 8‬نمبر ‪ 301‬صفحہ ‪ 181‬اور جلد ‪ 1‬کتاب سبق ‪ 21‬نمبر ‪28‬‬
‫صفحہ ‪) 29‬‬

‫تاہم اس کے برخالف‬
‫ایک علوی نے مجھے بتایا کہ آج وہ حقیقت میں یقین رکھتے ہیں کہ عورتوں کی روحیں ہیں –‬

‫شراب‪:‬‬
‫شام میں علوی شراب پیتے ہین – نیشنل جیوگرافک میگزین نے دو شامیوں کو روایتی عرب لباس میں‬
‫اکٹھے شراب پیتے دکھایا ھے – تاہم ایک علوی نے مجھے بتایا تھا کہ وہ یقین نہیں رکھتے کہ شراب‬
‫پیئیں‪-‬‬

‫علوی فرقے‬

‫علوی بذات خود پانچ فرقوں میں بٹٹے ہوۓ ہیں ‪ ،‬سنی فرقہ ‪ ( ،‬شمسیا) چاند فرقہ( قمری ) مرشدی ‪ ،‬ان‬
‫نجات دینے والے کی سلمن مرشد کی وجہ سے انکا نام یہ ہے حیدریا اور گھیبیا – یہ تمام علوی بنیادوں‬
‫سے اتفاق کرتے ہیں – لیکن خدا کے آسمانی اظہار ‪ ،‬علی ابن ابی‪ /‬ابو طالب نے زمین چھوڑی تو‬
‫سورج اور چاند فرقے متفق نہ ہوۓ کہ وہ سورج میں یا چاند میں اب رہتا ھے – چاند فرقہ علویوں کے‬
‫چھ قبیلوں سے مل کر بنا – علویوں کی اکثریت اپنے مذہب کے اس فرقے سے تعلق رکھتے ہیں جس‬
‫سے اس کے والدین اور قبیلے تعلق رکھتے تھے – تاہم شائد دنیا میں اکٹر لوگ شادگی سے اس مذہب‬
‫سے تعلق رکھتے ہوں جو ان کے خاندانوں کی روایت ہے – آج اکثر لوگ روایت کو تالش کر رہے ہیں‬
‫– کتنے حقیقی خدا کو تالش کر رہے ہیں ؟‬

‫سلمن مرشد ‪ ،‬برقی مسیح‬

‫سلمن مرشد ‪ 1900‬سے پہلے کسی وقت پیدا ہوے اس اپنے آپکو مسیح ہونے کا دعوی کیا بہت سے‬
‫علوی اس کی پیروی کرتے ہیں اگرچہ یہ بھی ذکر کرنا چاہیے کہ بہت سے نہیں – اور اسکے عقیدے‬
‫تمام علویوں کا نمائندہ نہیں – محمد کی طرح سلمن ظاہری طور پر عالمات رکھتا تھا – جو مرگوے کے‬
‫دوران کی طرح ظاہر ہوتیں – محمد کی طرح اس کے پیروکار نے بھی اس کے معجزات کرنے کا‬
‫دعوی کیا – مثال اس نے خفیہ طور پر مٹی کی دیوار میں خوراک دفن کر دی – اور جب اس نے دیوار‬
‫کو زور سےمارا تو تمام دیہاتیوں کے کھانے کے لیے خوراک باہر نکل آئی – اس کی ٹانگیں اندھیرے‬
‫میں چمکتی کیونکہ وہ انھیں فاسفوس سے رنگ لیتا تھا – فاسفورس اس وقت چمکتی جب وہ ظاہرا‬
‫روشنی کرتا – کیونکہ وہ ایک چھوٹی بیٹری سے جو وہ ساتھ اٹھاۓ رکھتا روشنی کرتا تھا‪ -‬اس نے‬
‫شامی حکومت کے خالف ایک بغاوت کی قیادت کی اسے فرانسیسی مدد دیتے اور آخرکار ‪ 1949‬میں‬
‫شامیوں نے اسے پھانسی دے دی – بڑی عجیب بات ھے حتی کہ کچھ لوگ جو سلمن پر نالش کرتے‬
‫تھے اور اس کے کسی قسم کے مسیح ہونے پر یقین نہیں رکھتے تھے اسے مرا دیکھ کر غمگین تھے –‬
‫کیونکہ اس نے علوی آزادی کے مسئلے کو آگے بڑھایا – بہرحال ‪ ،‬اس وقت کے بعد بہت سے علوی‬
‫فوج میں شامل ہو گۓ اور شامی بعث سیاسی پارٹی میں شامل ہو گۓ ( عراقی بعث سیاسی پارٹی‬
‫علوی نہیں ھے ) ‪ 1971‬میں حافظ اسد ‪ ،‬شام کا صدر بنا – اور آج اس کا بیٹا بشراالسد حکومت کرتا ہے‬
‫–‬
‫کیا آپ کا مذاہب سچا ہے یا اس کو جاری رکھنے کے لیے _ بیٹریوں " کی صرورت ہوتی ہے – یسوع‬
‫نے کہا " میں دنیا کا نور ہوں " ( یوحنا ‪ ) 12 : 8‬اسی طرح جیسے چھوٹے کیڑے‪ ،‬کیروں کی روشنی‬
‫میں اڑتے ہیں اور جب سورج کی روشنی میں اڑنا چاہیں تو مر جاتے ہیں لوگوں کی روحیں جہنم میں‬
‫چلی جاتی ہیں – جب وہ کیڑوں کی روشنیوں کی تالش کرتے ہیں جسے فاسفروس اور بیٹریوں کی‬
‫ضرورت ہوتی ہے جب انھیں سچے خدا کی روشنی تالش کرنی چاہیے –‬
‫علوی عقیدے کی دلکشی‬

‫کیوں لوگ ‪ ،‬علوی مسلمان ہیں ؟ کچھ ہو سکتا ہے یہ خیال کرتے ہوں کہ یہ ایک شخص کو مسلمان‬
‫بننے کی اجازت دیتا ہے ( مسلم معاشرے میں برابر کے حقوق کے ساتھ ) اور اسے تمام مذہبی‬
‫رسومات نہین کرنا پڑتی ہیں – اور مسجد میں ویادہ نہین جانا پڑتا – الکوحل ایک علوی مسلمان کے‬
‫لیے ٹھیک ھے ( مگر عادی ہونے کے لیے ) لیکن اس سے بھی زیادہ کچھ –‬
‫راسخ االعتقاد اسالم میں ‪ ،‬ہللا تقریبا سمجھ سے باہر ھے ‪ ،‬سنی اسالم میں ‪ ،‬اگر تم ہللا کی خوشی اور‬
‫ناخوشی کو جاننا چاہتے تو کسی دوسرے کی دی ہوئی مدد سے ‪ ،‬محمد کے کۓ ہوے کاموئ کو غور‬
‫ی میں محفوظ ھے – احادیث قرآن کی‬ ‫سے دیکھو ‪ ،‬جسےروایات ( سنتوں ) میں لکھا ہوا ہے – احاد ّ‬
‫نسبت زیادہ سمجھ کا اثر رکھتی ہیں ‪ ،‬کیونکہ یہاں بہت زیادہ ان تمام جلدوں میں کام کیا گیا ہے – شیعیہ‬
‫اسالم میں ان کی اپنی جافر کی تعلیمات ہیں – اوردوسروں کی مگر – عملی اطالق کے لیے وہ امام کی‬
‫باتیں سنتے ہیں – علوی خدا کو جاننا چاہتے ہیں – وہ خیال کرتے ہین کہ وہ محمد ‪ ،‬علی اور سلمان‬
‫فارسی کو ایک تثلیث کے طور پرر عوضی بنا کر کر سکتے ہیں – اس کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ محمد‬
‫اور علی نے کبھی بھی خدا ہونے کا دعوی نہیں کیا ‪ ،‬خدا کےساتھ ہونا یا گناہ معاف کرنے کا دعوی‬
‫کرنا – انہوں نے کبھی پرستش یا خداوند کا لقب قبول نہیں کیا ‪ ،‬یا دوسروں کو اجازت دی ہو کہ انہیں‬
‫خدا کہہ کر پکاریں – حقیقی خدا پرانے عہدنامے مین سمجھنے کے قابل ھے – اس سے طاہر ہوتا ہے‬
‫کہ کیسے خدا نے بادشاہوں ‪ ،‬قاضیوں اور عام لوگوں کےساتھ کام کیا – یقینا نۓ عہدنامہ میں ‪ ،‬جب‬
‫سے یسوع زمین پر آیا خدا مزید سمجھنے کے قابل ہو گیا ہے –‬

‫بائبل سے مقابلہ‬

‫پوشیدہ تعلیمات‪ :‬یہ علوی مذہب کا ایک حصہ ھے – مسیحت ایک کہری سچائی ھے جوصرف خدا کے‬
‫مکاشفہ سے جانی جاتی ہے تاہم خدا نے سب کچھ ظاہر کردیا ھے – وہ ہم کو جاننا چاہتا ہے – کوئی‬
‫ایسا ععقیدہ تجربہ یا مشق نہین جس کی مسیحی تبلیغ کرتے ہیں آسانی سے غیر مسیحوں کے پڑھنے یا‬
‫سننے کے لیے جلدی دستیاب نہ ہو – پولس نے افسیوں ‪ 10 – 9 : 3‬میں کہا اس کا مشن یہ ہے کہ " اور‬
‫سب پریہ بات روشن کروں کہ جو بھید اول سے سب چیزوں کے پیدا کرنیوالے حدا میں پوشیدہ رہا –‬
‫اسکا کیا انتظام ھے تاکہ کلیسیا کے وسیلے سے خدا کی طرح کی حمکت ان حکومت والوں اور اختیار‬
‫والوں کو جو آسمانی مقاموں مین ہین معلوم ہو جاۓ "‬

‫دوسروں کی پرستش دس احکام میں سے پہلے حکم مین سحتی سےمنع کیا گیا ھے " لیکن میں ڈرتا‬
‫ہوں کہیں ایسا نہ ہو کہ جس طرح سانپ نے اپنی مکاری سے حوا کو بہکایا اسی طرح تمہارے خیالت‬
‫بھی اس خلوص اور پاکدامنی سے ہٹ جائین جو مسیح کےساتھ ہونی چاہیے – ‪ 2‬کرنتھیوں ‪3 : 11‬‬

‫سم" بائبل سکھاتی ہے کہ دوبارہ ت ّجسم غلط ہے – عبرانیوں ‪ 27: 9‬کہتی ہے کہ آدمی صرف‬ ‫ازسرنو تج ّ‬
‫ایک دفعہ مرتا ہے – ‪ 2‬سموئیل ‪ 23 : 12‬میں داؤد نے کہا اس کا مردہ بچہ " میں تو س کے پاس جاؤنگا‬
‫– پر وہ میرے پاس نہیں آے گا‪ " -‬دوبارہ تجسم سمجھ میں نہیں آتا ‪ ،‬چونکہ ہم مرنے کے بعد جنت میں‬
‫یا جہنم میں جاتے ہیں – واعظ ‪ 3 : 11‬بھی ظاہر کرتا ہے کہ " جہاں درخت گرتا ہےوہیں پڑا رہتا ہے "‬
‫نجوم ‪ :‬بائبل کےقمطابق احبار ‪ 27 : 22 ، 26 : 19‬میں یہ غلط ھے – استشناء ‪2 ، 14 – 11 : 18‬‬
‫سالطین ‪ 16 : 17‬؛ ‪ 2 ، 5 ، 3 :21‬تواریخ ‪6 – 3 : 33‬‬

‫خواتین ‪ :‬بائبل میں مردوں اور حاتین کا محتلف کردار ھے تاہم قدر کے لحاظ سے گلیتیوں ‪ 28 : 3‬ظاہر‬
‫کرتی ہے کہ نہ کوئی عورت نہ کوئي مرد کیونکہ تم مسیح میں ایک ہو – تمام ایماندار خدا کے فرزند‬
‫ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں‪-‬‬

‫شراب‪ :‬پرانا عہدنامہ ظاہر کرتا ہے کہ شراب پینا قابل قبول ہے لیکن افسیوں ‪ 18 : 5‬ہمیں حکم دیتی ہے‬
‫کہ شرابی نہ بنو علوی شراب پیتے ہیں – لیکن میرے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ وہ شراب پینے کے‬
‫عادی ہوں‪-‬‬

‫علویوں کے لیے خوشخبری ( انجیل) (اور ہر کسی کے لیے )‬

‫خدا ہمارے خیاالت سے عطیم تر ہے ‪:‬علوی بالکل ایمان رکھتے ہیں کہ خدا‪ ،‬ہللا سے ویادہ مشکل ھے ‪،‬‬
‫لیکن وہ محمد اعلی اور سلمان الفارسی کو بطور خدا پوجتے ہیں‪ -‬یہ حیران کن ھے کہ وہ محمد کو‬
‫پوجیں‪ ،‬جس نے خود کہا کہ وہ خدا نہیں اور یسوع کی پوجا نہ کرو ‪ ،‬جب صدیوں پہلے اس نے اور‬
‫ابتدائی مسیحوں نے سکھایا کہ یسوع خدا ہے یسوع نے ظاہر نہیں کیا کہ وہ صرف خدا ہے کسی بھی‬
‫روح میں نہیں – لیکن اس نے پوجا ‪ ،‬گناہوں کی معافی قبول کی جو صرف خدا معاف کر سکتا ہے اور‬
‫قبول کرتا ہے کہ دوسرے اسے خدا پکاریں –‬

‫خدا نے ہمیں تخلیق کیا ‪:‬تم کیسے حیران ہونے سےرکو گے کہ خدا نے آخر انسان کو کیوں پیدا کیا ؟‬
‫قرآن براہ راست جواب نہیں دیتا ‪ ،‬لیکن بائبل بہت سی وجوہات مہیا کرتی ہے –‬

‫ہم حدا کے جلال کے لیے پیدا ہوۓ ( یسعیاہ ‪ 3 : 62 ) 7 : 43‬اس کی تعریف کا اعالن کرنے کے لیے (‬
‫یسعیاہ ‪ ) 21 : 43‬اسکی گواہی کے لیے ( یسعیاہ ‪) 10 : 43‬‬
‫خدا ہم سے محبت کرتا اور ہم میں خوش ہوتا ہے (صفنیاہ ‪) 17 : 3‬‬

‫جیسے باپ اپنے بچوں سے محبت کرتا ہے ( مالکی ‪ 1 ، 6 : 1‬یوحنا ‪) 1 : 3‬‬


‫خدا ہماری حفاظت کرتا ہے ( زبور ‪ 4 : 8‬ناحوم ‪ 1 ، 7: 1‬پطرس ‪) 7 : 5‬‬

‫خدا چاہتا ہے کہ ہم ہمیشہ اسکے ساتھ رہیں ( مکاشفہ ‪ 2 ، 3 : 21‬کرنتھیوں ‪) 5 : 4‬‬

‫ہماری خوشی ( فلپیوں ‪ ) 1 : 3‬اور خدا روشنی ہوگا( مکاشفہ ‪) 25 – 23 : 21‬‬

‫یوحنا ‪ ) 9 – 7 ، 5: 1‬شراب کو تالش کرنے سے بہتر ہے ( وبور ‪) 7 : 4‬‬

‫ہم مسیح میں کام کرنے کے لیے پیدا ہوۓ ( افسیوں ‪) 10 : 2‬‬
‫ہمارا ایک مقصد ہے ہمارے مقصد کو پورا کرنے کے لیے مذہب یا کوئی اور چیز رکاوٹ نہ بنے ‪،‬‬
‫لوگ خدا کی سچائی سے بھاگتے ہیں‪ :‬ہمارے پاس علویوں کو حقارت سے دیکھنے کے لیے کوئی وجہ‬
‫نہیں ہیں جو ایمان رکھتے ہیں کہ علی آج سورج پر رہتا ہے یا دوسرے ایمان رکھتے ہیں کہ علی چاند‬
‫پر رہتا ہے کیونکہ کیا زیادہ تر لوگ ‪ ،‬ایک وقت میں یا دوسرے وقت میں کسی دوسرے پر یقین کرنے‬
‫کا انتخاب کریں کیونکہ وہ صرف چاہتے ہیں کہ سچائی کے متعلق نمایان حفاطت کے بغیر ؟ نہ صرف‬
‫لوگ یا گلوں واال ایمان رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں یا عقیدے بنانے پر ‪ ،‬بلکہ خدا کے راہ کو بہتر‬
‫راستہ کے طور پرنہین چاہتے ‪ ،‬جب کوئی خدا کی سچائی کے بارے جانتا ہے نشہ کرنے ‪ ،‬شراب پینے‬
‫‪ ،‬بداخالق کرنے یا بتوں کی طرح روپے پیسے کا کرتا ہے ‪ ،‬تو کیا ان کی سوچ علویوں سے زیادہ‬
‫حقیقی ہیں ؟ نہیں ‪ ،‬ہم سب خدا کے بغیر ایک ہی کشتی میں سوار ہیں ‪ ،‬اور خدا کو نہ صرف سجائی‬
‫ظاہر کرنے کی ضرورت ھے بلکہ اسے لوگوں کو اس کی طرف رہنمائی کرنے کی بھی ضرورت ھے‬
‫جبکہ لوگ اس زندگی کے دھوکوں کے پیچھے بھاگنے کی طرف بڑے مائل ہیں‪-‬‬

‫ایک ہی راستہ ھے ‪ ،‬خدا کا راستہ‪:‬‬

‫اگرچہ ہم سب نے خدا سے منہ پھیر لیا اور اپنے غصے کے دھوکوں کی پیروی کی ‪ ،‬خدا ہمارے‬
‫ساتھنہیں ‪ ،‬جبکہ ہم ابھی تک خدا کے دشمن ہیں ‪ ،‬خدا اپنے بیٹے خداوند یسوع مسیح کو ہمارے لیے‬
‫بخش دیا جیسے رومیوں ‪ 11 – 10 : 5‬سے طاہر ہوتا ہے نبی طرف منادی کرنے آۓ یسوع نے صرف‬
‫دوسرے نبیوں کی طرح سکھایا ‪ ،‬بلکہ وہ ہمارے گناہوں کے لیے کرنے کے لیے آیا ( یوحنا ‪ ) 29 : 1‬؛‬
‫( ‪ 1‬تیمتھیس ‪ ) 6 : 2‬؛ (‪ 1‬یوحنا ‪ ) 2: 2‬یسوع نے یوحنا ‪ 6 : 14‬میں کہا " میں راہ اور حق اور زندگی‬
‫ہوں – میرے سوا وسیلے کے بغیر کوئی باپ کے پاس نہیں آ سکتا "‬

‫ہمیں خدا کو تالش کرنا چاہیے ‪ :‬یسوع نے ہمیں بتایا کہ ہمیں اسے تالش کرنا چاہیے متی ‪، 12 – 7 : 7‬‬
‫متی ‪ 14 : 7‬بھی " تنگ دروازے سے گزرو – کیونکہ وہ دروازہ جو کھال اور کشادہ ہے تباہی کی‬
‫طرف جاتا ہے اور اس میں داخل ہونے کے لیے بہت سے ہیں لیکن وہ دروازہ چھوٹا اور تنگ ہے وہ‬
‫زندگی کوجاتا اور اس میں سے گزرنے والے کم ہیں"‬

‫ہمیں یسوع کو بطور خداوند تسلیم کرنا چاہیے ‪ ":‬اگر تم ہپنے منہ سے اقرار کرو کہ یسوع خداوند ھے‬
‫اور اپنے دل سے یقین رکھو کہ خدانے اسے مردوں میں سے جالیا ع تو تم نجات پاؤ گے – کیونکہ‬
‫راستبازی کے لیے ایمان النا دل سے ہوتا ہے اور نجات کے لیے اقرار منہ سے کیا جاتا ہے چناچہ‬
‫کتاب مقدس یہ کہتی ہے کہ جو کوئی اس پر ایمان الئیگا وہ شرمندہ نہ ہو گا کیونکہ یہودیوں اور‬
‫یونانیوں میں کچھ فرق نہیں اس لیے کہ وہی سب کا خداوند ھے اور اپنے سب دعا کرنے والوں کے‬
‫لیے فیاض ھے کیونکہ جو کوئی خداوند کا نام لے گا نجات پاۓ گا "‬

‫حوالہ جات اور ویب لنکس قانونا ‪ 2002/2/3‬کے‬

‫پلال انسائیکلوپیڈیا آف اسالم جلد ‪ 6‬صےحہ ‪ 67 – 964‬ای – جے برل ‪– 1936 – 1913‬‬


‫انسائیکلوپیڈیا آف اسالم نیوایڈیشن جلد ‪ 8‬صفحہ ‪ 149 – 146‬ای – جے برل ‪1995‬‬

‫‪ www.gospelcom.net/apologeticsindex/a21.html‬اس کے بہت سے صفحات اسالم اور‬


‫مشرق وسطی کے متعلق ہیں‪-‬‬
‫‪ www.haraic.org/some-islamic-history.html‬یہ اسالم کے بہت سے عنوانات پر شاندار صفحہ‬
‫ہے –‬

‫صوفی مسلمان‬
‫کوئی بھی مسلمان احادیث کا مطالعہ کر سکتا ہے اور نتیجہ نکال سکتا‬
‫ہے کہ اسالم بنیادی طور پر شریعت ہے جو گھروں میں یسوع فریسوں‬
‫کے متعلق محسوس کرتا تھا۔ صوفیانہ ِعلم اسالم کے بہت سے فرقوں‬
‫کے درمیان ایک باہمی تعلق ہے جو روایات اور اعمال پر اس کا مرکز‬
‫نگاہ ہے راسخ االعتقاد اسالم دل اور خدا کی خواہش کے بارے تھوڑا‬
‫کہتا ہے؛ صوفیانہ علم کہتا ہے کہ سچا مذہب سچائی کے اندر ہے ‪ ،‬نہ‬
‫کہ بیرونی اعمال پر۔ اس کے برعکس ‪ ،‬مسیحت اندرونی اور بیرونی‬
‫دونوں معاملے پر کہتی ہے۔‬
‫ہم صوفی عقائد‪ ،‬صوفی رہنماؤں‪ " ،‬صوفی گروہوں" پر عام طور پر‬
‫بحث کریں گے‪ ،‬اور پھر مسیحت کے ساتھ صوفیانہ علم کے موازنہ پر‬
‫نگاہ ڈالیں گے۔‬
‫کچھ صوفی عقائد‬
‫دعوی کیا ہے‪ ،‬لیکن اس میں‬
‫ٰ‬ ‫صوفیانہ علم نے ہمیشہ مسلمان ہونے کا‬
‫سنی اور شیعہ اسالم کے ساتھ تعلق میں الجھن ہے۔ صوفی تحریرات‬ ‫ُ‬
‫میں مسیحیوں غناسطیوں اور آتش پرست کا ذکر ہے۔ مختلف صوفی‬
‫مدراس نمایاں طور پر ان سے متاثر ہوئے ہیں‪ ،‬اسکے ساتھ ساتھ‬
‫ہندوستانی اثر ہے۔ کچھ صوفی راہبانہ ہیں ‪ ،‬شاید مسیحی اثر ظاہر کرتے‬
‫ہیں۔‬
‫سخت اسالمی قانون اور اسالم کے پانث ستون ایک " سکول ماسٹر" کی‬
‫طرح ہیں جو صوفی کہتے ہیں کہ دوسروں کے لیے ٹھیک ہیں‪ ،‬لیکن یہ‬
‫اپنی ضرورت سے دور ہیں۔ بجائے اسکے صوفی کتابوں کی پیروی‬
‫کرتے ہیں جن کی دوسرے مسلمان پیروی نہیں کرتے۔‬
‫الخضر‪ /‬خاضر ( سبز) ایک الفانی ہستی ہے جن پر صوفی یقین رکھتے‬
‫ہیں اپنی جوانی کو نیا بنا سکتے ہیں۔ خضر لوگوں کو مار سکتا ہے اور‬
‫دعوی ہے کہ ان کو ذاتی‬
‫ٰ‬ ‫بے الزام رہتا ہے۔ کچھ صوفی رہنماؤں کا‬
‫طور پر الخضر نے تعلیم دی ہے۔‬
‫بخاری والیم ‪ 1‬کتاب ‪ 3‬سبق ‪ 45‬نمبر ‪ 124‬صفحہ ‪ 93-90‬قدرے الخضر‬
‫موسی سے‬
‫ٰ‬ ‫موسی کا ایک ہم اثر جو‬
‫ٰ‬ ‫کے متعلق ایک لمبی حدیث ہے‪،‬‬
‫موسی پر ظاہر کیا کہ کیسے الخضر کو ملنا‬
‫ٰ‬ ‫زیادہ تعلیم یافتہ تھا۔ ہللا نے‬
‫موسی‬
‫ٰ‬ ‫موسی نے اس سے سیکھنے کے لیے پوچھا۔ الخضر نے‬ ‫ٰ‬ ‫ہے۔ اور‬
‫موسی زیادہ صابر نہیں ہے۔ پھر الخضر نے تین‬
‫ٰ‬ ‫کو خبردار کیا کککہ‬
‫چیزیں کیں۔‬
‫‪1‬۔ انہوں نے آدمیوں سے پوچھا جو کشتی پر تھے باہر لے جانے کو کہا۔‬
‫عملہ نے الخضر کو پہچانتے ہوئے سب کچھ مفت کردیا۔ الخضر نے‬
‫ایک تختہ کھینچا کہ کشی ڈوب جائیگی ‪ ،‬ممکن ہے مالح ڈوب جاتے۔‬
‫‪2‬۔ دونوں نے کچھ لڑکے کھیلتے ہوئے دیکھے اور الخضر نے ایک‬
‫لڑکے کا سر کاٹ لیا اور اسے مار دیا۔‬
‫موسی اور الخضر کو خوراک دینے سے انکار کر‬ ‫ٰ‬ ‫‪3‬۔ کچھ لوگوں نے‬
‫دیا اور اسکے بعد الخضر نے ایک دیوار بنا دی جو تقریبا ً گرنے والی‬
‫تھی۔‬
‫لوگ خدا کے ساتھ ایک ہو سکتے ہیں صوفیانہ علم عقیدہ کی ایک‬
‫کنجی ہے۔ پس ایک صوفی " جو خدا کے ساتھ ایک ہے" خود ہللا خیال‬
‫کیا جا سکتا ہے‪ ،‬کیونکہ وہ ہللا کے ساتھ ایک ہے۔ یہ بدعتی مسیحیوں‬
‫وسطی کے عارفانہ علم کی طرح ہے‪ ،‬جو تجربہ پر زور‬
‫ٰ‬ ‫کی طرح زمانہ‬
‫دیتے ہیں اور کہتے ہیں وہ بذات خود خدا ہو سکتے ہیں۔‬
‫تالش اور تجربہ عارفانہ علم کی ایک کنجی ہے۔ معموری کے لیے‬
‫بھوک اور اطمینان ایک تحفہ خیال کیے جاتے ہیں‪ ،‬ایک صوفی آج کے‬
‫لیے رہتا ہے۔ خدا کی تالش انکے لیے دوستی کی تالش سے موازنہ کی‬
‫جاتی ہے شراب پینا اور ناجائز جنسی فعل کرنے سے بھی۔‬
‫صوفیوں کا پوشیدہ علم " سرداری ایک راز ہے‪ ،‬اگر عیاں ہو‪ ،‬نبوت‬
‫ختم کردے گی؛ اور نبوت میں ایک راز ہے اگر اُسے عیاں کیا جائے‪،‬‬
‫علم کو باطل کردے گی‪ ،‬اور غناسطوں میں ایک راز ہے اگر وہ خدا‬
‫ظاہر کردے تو نکما قانون قائم کردے گا "۔‬
‫الٹسٹاری سے منسوب ( ڈی ‪ 896‬م) فضل الّرحمان اسالم دوسرا ایڈیشن‬
‫صفحہ ‪ )142‬ایک " راز " ہے جو دوسرے مسلمان اگر اسے جان لیں تو‬
‫وہ صوفیوں کو قتل کا سبب بن سکتا ہے وہ یہ ہے کہ وہ ایمان رکھتے‬
‫ہیں کہ کوئی آسمانی چیز ان میں رہتی ہے‪ ،‬اس طرح وہ ہللا کا ایک‬
‫حصہ خیال کر سکتے ہیں۔‬
‫اختالف ( تقیّہ ایک طریقہ ہے کئی گھالت فرقے نہ صرف صوفی ہیں‪،‬‬
‫ایک راسخ االعتقاد مسلمان دنیا میں قائم رہتے ہیں۔ اختالف ایک عقیدہ‬
‫ہے کہ جھوٹ بولنا جائز ہے جس پر آپ ایمان رکھتے ہیں اور مذہبی ایذا‬
‫رسانی سے بچنے کے لیے جو اعمال کرتے ہو۔ مثالً کالعدم تعلیمات کی‬
‫ایسے وضاحت کی گئی ہے جیسے غیر ذمہ دار بد مست ریاست میں‬
‫اظہار خیال‪ ،‬بمطابق رحمان ( صفحہ ‪)135‬۔ پہلے مسلمان مکہ میں‬
‫اختالف کیا کرتے تھے۔ بمطابق بخاری والیم ‪ 9‬کتاب ‪ 83‬سبق ‪ 1‬نمبر ‪5‬‬
‫صفحہ ‪3‬۔ " ۔۔۔۔۔۔ یاد رکھو کہ تم بھی اپنے ایمان کو چھپا رہے ہو ( اسالم‬
‫کو) مکہ سے پہلے" ۔‬
‫درد صوفیانہ علم کا ایک عنصر ہے۔ وہ کہتے ہیں اگر درد کسی کوخدا‬
‫کے پاس التا ہے‪ ،‬تو پھر درد اچھا ہے۔ اس لیے ‪ ،‬کچھ صوفی اپنی کمر‬
‫پر کوڑوں سے خون نکال کر اپنے آپکو " سزا " دیتے ہیں‪ ،‬اور درد‬
‫التے ہیں‪ ،‬کیونکہ ان کا خیال ہے کہ ہللا ایسا کرنے کے لیے چاہتا ہے۔‬
‫احترام ( ایک کیتھولک اصطالح استعمال کرنا) یہ صوفی اور شیعہ‬
‫اسالم دونوں میں عام ہے۔ کچھ سوفیوں کے مطابق محمد اپنی ہستی سے‬
‫پہلے ایک اصلی روشنی تھا‪ ،‬اور کائنات کچھ صوفی بزرگوں کے گرد‬
‫گھومتی ہے۔‬
‫صوفی تجربے کے مدارج‬
‫تقریبا ً ‪ 859‬م تک صوفیانہ علم کے ابتدائی ایام میں‪ ،‬مدارج ( مقامات)‬
‫کیس صوفی کو کہا جاتا کہ تجربہ کرنا عقائد میں سے ایک کلید ہے۔ یہ‬
‫فرقوں کی بنیاد پر مخٹلف ہیں‪ ،‬لیکن یہاں ایک مثالی سلسلہ ہے۔‬
‫‪1‬۔ گناہوں سے توبہ اور دنیوی زندگی۔‬
‫‪2‬۔ دنیوی خواہشات سے پرہیز گاری ۔‬
‫‪3‬۔ خدا کے تجربہ کا انتظار کرنے کا تجربہ۔‬
‫‪4‬۔ خدا میں اپنے وجود کی شکرگزاری۔‬
‫‪5‬۔ خدا پر بھروسہ کرنا۔‬
‫‪6‬۔ آسمانی تجربہ میں خوشی۔‬
‫‪7‬۔ آسمان میں خود کو جذ ب کرنا۔‬
‫‪8‬۔ آسمان میں خود کو نیست و نابود کرنے کی کئی تعلیم دیتے ہیں۔‬
‫توبہ جب قرآن خدا پر بھروسہ کرنے کا کہتا ہے‪ ،‬تو صوفی دنیا کو‬
‫ترک کرنے کے برابر سمجھتے ہیں۔‬
‫خوشی یا سرشاری کا تجربہ صوفیوں کی امتیازی خوبی ہے۔ کچھ کے‬
‫لیے یہ مطلب صرف جذباتی تجربہ ہے۔ اسے اکثر شراب پینے سے‬
‫موازنہ کیا جاتا ہے اور دیگر صوفی شراب پیتے اور متوالے ہوتے ہیں۔‬
‫حتی کہ شراب کی‬‫صوفی شراب سے لگاؤ کو معاف کر سکتے ہیں اور ٰ‬
‫دوکانیں ان کے مذہب میں روحانی خوشی کے لیے بطور استعارہ ہے۔‬
‫حتی کہ احادیث کہتی ہیں کہ مسلمان آسمان پر شراب پیں گے۔‬
‫آخر کار ٰ‬
‫تاہم‪ ،‬ان میں سے اکثر کا ایمان ہے کہ شراب پینا بھی جائز ہے۔ چند‬
‫صوفی فرقے اپنے مذہب کے حصے کے طور پر چرس پیتے ہیں‪،‬‬
‫لیکن اکثریت ایسا نہیں کرتی۔‬
‫انجذاب ‪ /‬تباہ ( فنا) یہ عقیدہ کہ انسانی خصوصیات کا آسمانی‬
‫خصوصیات میں بدل جانا۔ یہ ابویزید البستمی نے ( ڈی ‪ 877/874‬م)‬
‫میں تعلیم دی۔ اس کی کچھ حیران کن روداد یہ ہیں‪:‬‬
‫" میری تمجید کرو؛ رتبہ کتنا بلند ہے "۔‬
‫" میں مالک ہوں"‬
‫"میرا جھنڈا محمد سے عظیم تر ہے"‬
‫صوفی رہنما‬
‫جبکہ ہم یقینی طور پر نہیں جانتے کہ لفظ " صوفی" کی ابتدا کیا ہے یہ‬
‫شاید لفظ سف سے جو اون کے لیے ہے سے آیا ہو۔‬
‫یہاں چند مزید مشہور رہنما ہیں۔‬
‫ربیّیا‪ /‬ربیّیہ االدویہ ( ‪ 801‬م میں مری) یہ چند مسلمان خاتون اساتذہ میں‬
‫سے تھی۔‬
‫حارث النحسبی ( ‪ 857‬م میں مرا) اس نے اسالم نوں عقلیت پسند سے‬
‫بدال۔‬
‫مصر کا دہلنن ( ‪ 859‬م میں مرا) صوفیانہ مدارج کو با ضابطہ رتبہ دیا۔‬
‫الحکیم الترمذی ( ‪ 898‬م میں مرا) یہ ترمذی سے متعلقہ نہیں جس نے‬
‫احادیث جمع کیں۔‬
‫بغداد کا جنید ( ‪ 911/910‬م میں مرا) وہ ایک " پرہیز گار صوفی" تھا۔‬
‫جس نے خدا کے ساتھ مکمل انجذاب کا انکار کیا۔‬
‫الحلج ( حسین المنصور) اس نے آسمان کے ساتھ انسانیت کا تبادلہ کی‬
‫تعلیم دی اور اس نے خدا کے ساتھ اپنے آپ کو خدا کے سامنے ایک‬
‫سمجھا۔ اس نے یہ بھی تعلیم دی کہ تم عام روح میں بھی حج پر جا‬
‫سکتے ہو۔ ‪ 922‬م میں اسے کوڑے مارے گئےء‪ ،‬لوگوں کے سامنے اس‬
‫کے جوڑ توڑ دئیے گئے۔ سولی پر چڑھا دیا گیا‪ ،‬قتل کر دیا گیا‪ ،‬اور پھر‬
‫اسکا جسم جال دیا گیا۔ راسخ االعتقاد مسلمان اس سے نا خوش تھے۔‬
‫ابوناصر الفارابی ( ‪ 870-950‬م) فاراب ترکستان میں پیدا ہوا‪ ،‬ایک‬
‫مشہور فلسفی اور صوفی تھا۔ اس نے سکھایا کہ خدا بے ترتیب حرکت‬
‫کرنے واال خدا ہے اور بہت کو ارسطو سے متعارف کروایا۔‬
‫الغزالی ( ‪1058-1111‬م ) صوفی بننے سے پہلے ایک پہال سکیپٹک‬
‫تھا۔ اس نے ‪ 1106‬میں تعلیم دینا شروع کی‪ ،‬اپنی وفات سے پانچ سال‬
‫پہلے۔ الغزالی اسالم میں فلسفے کے خالف تھا‪ ،‬قدرے ارسطو کے‬
‫منطق کے حق میں تھا۔ اس نے ریوائیول آف دی رلیجس سائنسز لکھی‬
‫جہاں اس نے رسمی اعمال کا ذکر کیا‪ ،‬معاشرتی رسومات کا جہنم کی‬
‫طرف لے جانے والے مقامات‪ ،‬اور نیکیاں جو جنت کو لے جاتی ہیں کا‬
‫سنیوں میں صوفیانہ علم کی قبولیت کا درجہ حاصل‬ ‫بھی ذکر کیا۔ وہ ُ‬
‫کرنے میں مددگار تھا۔‬
‫کھرارس ایک صوفی تھا جو خود تباہی کے خالف تھا اور خدا کے ساتھ‬
‫" بقا" کی تعلیم دی‪ ،‬اپنے آپ کی بحالی کی تعلیم دی۔ امن اور تعظیم خدا‬
‫کے فرائض میں سے ہیں۔‬
‫موالنا جالل الدین رومی ( محمد بن محمد بن حسین البلخی) ( ‪ 1207‬م‬
‫میں بلخ افغانستان میں پیدا ہوا اور روم ترکی میں پرورش پائی) وہ‬
‫‪ 1273‬م میں مر گیا۔ اس نے صوفیانہ علم پر کاموں کے مجموعات میں‬
‫ایک بہت ہر دلعزیز مجموعہ لکھا‪ ،‬اور صوفی مولویا حکم کی بنیاد‬
‫رکھی۔ ہم رومی پر یہاں بحث نہیں کرنے والے جیسے اس پر سارا کاغذ‬
‫بھی ہے۔‬
‫صوفی احکام یا " راہیں"‬
‫صوفیا کرام کچھ برابر تحاریک سے وابستہ تھے‪ ،‬اور افریقہ میں‬
‫یورپیوں کے خالف مسلمان جنگوں سے تعلق رکھتے تھے۔ کئی جانی‬
‫سنی اور شیعہ اسالم دونو ں میں‬
‫ساری سپاہی صوفی تھے‪ ،‬اور صوفی ُ‬
‫ہیں۔ صوفی احکام کی تعداد بہت زیادہ ہے بمطابق اسالمک عالم فضل‬
‫الّرحمٰ ن اسالم صفحہ ‪ 157‬میں۔ یہاں چند بڑے فرقے ہیں۔‬
‫قادریہ ایکس حنبلی‪ ،‬عبدالقادر جیالنی سے ‪ 1077‬میں شروع ہوئے۔ وہ‬
‫قدیم ترین فرقوں میں سے ایک ہیں‪ ،‬سب سے بڑے اور بہت پر امن ہیں۔‬
‫وہ تالوت کرتے ہیں‪ " ،‬میں قادر مطلق خدا سے معافی تالش کرتے ہیں۔‬
‫جالل خدا کا ہو۔ اے خدا ہمارے آقا محمد اور اسکے خاندان اور صحابہ‬
‫کو برکت دے "۔ ( ‪ 100‬بار) " ہللا کے سوا کوئی معبود نہیں" ( ‪500‬‬
‫بار) ( رحمان صفحہ ‪)160‬‬
‫مولویہ یہ حکم جالل الدین رومی نے بنایا ( ڈی ‪ )1273‬فضل الرحمن‬
‫کہتا ہے ۔ ترک صوفیوں کے درمیان یہ بڑا شہری حکم ہے مولویہ حکم‬
‫سے پریشان نہ ہوں جیسے ترکوں نے ‪ 1952‬تک ایذا دی۔‬
‫ہندوستانی چشتیہ‪ /‬چشتی حکم موالنا الدین چشتی نے بتایا ( ‪-1141‬‬
‫‪ 1236‬م) انہوں نے اپنے مقبرے پر حج بنایا‪ ،‬جیسے اکبر نے کیا‪ ،‬جو‬
‫ہندوستان کا شہنشاہ تھا۔ وہ جنگ کے مخالف تھے وہ کئی مسلمانوں سے‬
‫مختلف تھے ان کی نظر میں بدلہ لینا غلط ہے۔ کئی سوفیوں کے‬
‫برعکس‪ ،‬وہ تباہی و بربادی پر یقین نہیں رکھتے۔ جبکہ اکثر مسلمان ایک‬
‫اسالمی ریاست چاہتے ہیں‪ ،‬وہ حکومت میں کوئی مداخلت نہ کرنے پر‬
‫سنی احادیث کے باوجود ہیں جو اسالمی‬ ‫یقین رکھتے ہیں۔ یہ کئی ُ‬
‫حکومت پر ہیں ۔ وہ سانس باقاعدہ کرنے کا عمل کرتے ہیں۔ جیسے‬
‫جوگی کرتے ہیں۔ انکی بڑی کتاب عویف المعارف ہے۔‬
‫وسطی ایشا میں بنایا گیا جس سے یسویہ نکلے یہ قدیم ترین‬‫ٰ‬ ‫خواجہ حکم‬
‫ترک حکم ہے۔ بہاوالدین جو بخارا کا تھا ( ڈی ‪ 1389‬م) ایک خواجہ تھا‬
‫جس نے چھوڑ دیا اور نقشبندیہ حکم ہندوستان میں بنا دیا۔ انہوں نے کہا‬
‫سنی‬‫کہ ان کا حکم ابو بکر سے آیا ہے‪ ،‬جس سے ظاہر کوتا ہے کہ وہ ُ‬
‫دعوی کرتے ہیں۔‬
‫ٰ‬ ‫ہونے کا‬
‫فارسی سہروردیہ حکم عمر السہروردی نے بنایا ( ‪ 1236‬م میں مرا)‬
‫سنی لشکر‬‫دعوی کرتا ہے کہ یہ حقیقتا ً خلیفہ عمر سے ہے‪ ،‬پس یہ ُ‬
‫ٰ‬ ‫یہ‬
‫میں بھی ہے۔ یہ ہندوستان‪ ،‬پاکستان اور افغانستان میں ہے۔‬
‫الرفیع نے ( ڈی ‪ )1182‬بنایا۔ یہ ترکی ‪ ،‬مصر‪ ،‬اور‬‫رفّیہ حکماحمد ّ‬
‫جنوب مشرقی ایشامیں ہے۔‬
‫سعدیہ‪ /‬جباویہ مبینہ طور پر سعد الدین نے بنایا جو ‪ 1300‬م میں دمشق‬
‫میں مرا۔‬
‫سویا حکم ‪ 60000‬روشنی کے عقائد کی وجہ سے امتیازی حیثیت‬ ‫سن ُ‬
‫رکھتا ہے ۔ ان کا زور گزری ہوئی کچھ غناسطی تعلیمات کی روشنی پر‬
‫ہے۔‬
‫تجانیہ حکم افریقہ میں سی ‪ 1781‬میں فِز کے مقام پر احمد التجانی نے‬
‫شروع کیا ( ڈی ‪ 1815‬م)۔ یہ ایرانی خالوتیہ‪ /‬خالوتی حکم سے آیا۔‬
‫جسے عمر الخالوتے نے ( ڈی ‪ )1398‬میں بنایا۔ یہ حکم ترکی‪ ،‬مصر‬
‫اور شمال مشرقی افریقہ میں ہے۔ یہ حکم شیدیلی حکم سے آیا۔ شیدیلیہ‬
‫سے میڈونیہ حکم ‪ 1847‬میں آیا۔ جو سنسویا حکم کا حریف ہے۔‬
‫مزید عجیب و غریب احکام‬
‫بیکٹشی ‪ /‬بیکٹشیہ یہ یواویہ حکم سے آیا‪ ،‬جو خواجہ حکم سے آیا۔ یہ‬
‫شمانیت کے عناصر رکھتا ہے شیعہ اسالم اور کچھ مسیحت کے اثرات‬
‫بھی ہیں۔ یہ اسالم کا ایک فرقہ ہے جو جانی ساریوں میں مشہور ہے‪،‬‬
‫اور آج البانیہ میں موجود ہے۔ وہ ہللا‪ ،‬محمد اور علی کی تثلیث پر ایمان‬
‫رکھتے ہیں۔ وہ نئے ارکان کی خوشی ( الکوحلی) شراب‪ ،‬روٹی اور پنیر‬
‫سے مناتے ہیں۔‬
‫قلندر‪ /‬کلندر ایک صوفی حکم ہے جو حقیقتا ً اسالم میں پابند نہیں‪ ،‬اس‬
‫کے ساتھ اسالم سے پہلے کی کئی تعلیمات ہیں۔ انہوں نے ‪1527-1526‬‬
‫میں ترکوں کے خالف بغاوت کردی ۔ دیوان آف حافظ منفی طور پر ان کا‬
‫ذکر کرتا ہے۔‬
‫مامنگ حسن ‪ 18‬ویں صدی کے آخر میں چین میں ایک صوفی حکم‬
‫شروع ہوا۔‬
‫ابن اِل ‪ /‬اَل عربی آف ُمرثیہ ( سپین میں) ایک مشرکانہ حکم بنایا یہ‬
‫کہتے ہوئے کہ تمام خدا کا حصہ ہیں۔ چند خواتین رہنماؤں میں سے ایک‬
‫اسکی استاد فاطمہ بنت ولیّہ ( صوفی صفحہ ‪)159‬‬
‫سچے خدا کے ساتھ تجربہ ہونا‬
‫محمد صوفیانہ تجربات رکھتا تھا بمطابق قرآن۔ جبکہ اکثر مسلمانوں کا‬
‫خیال ہے کہ کسی دوسرے کے پاس اس قسم کا صوفیانہ تعلق نہیں‪،‬‬
‫صوفی خیال کرتے ہیں کہ ان کو یہ صوفیانہ تجربات رکھنے چاہیے۔‬
‫جبکہ غیر صوفی اسالم خدا کے متعلق بحث کرتا ہے‪ ،‬صوفی خدا کے‬
‫ساتھ تجربے کی بحث چاہتے ہیں ۔ وہ تجربہ جو خدا کے مکاشفہ کے‬
‫خالف جاتا ہے وہ دھوکا تجربہ ہے۔ پرستش اور دعا اچھا ہونا ضروری‬
‫نہیں؛ یہ پرستش اور دعا کے اعتراض پر منحصر ہے۔ مسلمان مسیحیوں‬
‫موسی‪ ،‬داؤد‪ ،‬یسوع اور دیگر نے خدا کے پیغامات‬‫ٰ‬ ‫سے متفق ہیں کہ‬
‫دئیے۔ اگر ہم پیروی نہ کریں کہ خدا نے عیاں کیا ہے تو پھر ہم خدا کی‬
‫پیروی نہیں کر رہے۔ یسوع نے کہا "۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر کوئی مجھ سے پیار کرتا‬
‫ہے ‪ ،‬تو وہ میرے حکموں پر عمل کریگا۔ میرا باپ اس سے پیار کریگا‪،‬‬
‫اور ہم اسکے پاس آئیں گے اور اس کلے ساتھ سکونت کریں گے ۔ جو‬
‫مجھ سے محبت نہیں رکھتا وہ میرے کالم پر عمل نہیں کرتا اور جو کالم‬
‫تم سنتے ہو وہ میرا نہیں بلکہ باپ کا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ میں‬
‫نے یہ باتیں تمہارے ساتھ رہ کر تم سے کہیں۔ لیکن مدد یعنی روح القدس‬
‫جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا وہی تمہیں سب باتیں سکھائیگا اور‬
‫جو کچھ اُس نے تم سے کہا وہ سب تمہیں یاد دالئے گا۔ میں تمہیں‬
‫اطمینان دئیے جاتا ہوں۔ اپنا اطمینان تمہیں دیتا ہوں جس طرح دنیا دیتی‬
‫ہے میں تمہیں اُس طرح نہیں دیتا۔ تمہارا دل نہ گھبرائے اور نہ ڈرے "۔‬
‫) مسودات میں صفحہ ‪ 16‬سی۔ ‪ 150-125‬م۔ اور ‪ (a‬یوحنا ‪27-23 :14‬‬
‫صفحہ ‪ 225-175 75‬م۔‬

‫کیا تمام مذہبی علم کا مقصد ہے‪ ،‬یا کیا یہ سوچ و بچار ہے؟ عملی جواب‬
‫صوفی بمقابلہ غیر صوفی اسالم سے مختلف ہے۔ مسیحت کا ایک تیسرا‬
‫جواب ہے‪ :‬سچے مذہب کا مقصد خدا ہے۔ مسیحت میں عمل‪ ،‬سوچ و‬
‫بچار اور عقیدہ شامل ہے‪ ،‬لیکن یہ سب سے پہلے خدا کو خوش کرنے کا‬
‫مرکز ہے۔ یہ صرف حکموں کی پیروی کرنا ہے اور یہ نہ صرف‬
‫تجربہ کی تالش کا نام ہے۔‬
‫صوفیانہ علم کی طرف مسلمانوں کے رد عمل کی بوچھاڑ‬
‫سورۃ ‪ 51 :42‬کہتی ہے " یہ انسان کے لیے ٹھیک نہیں کہ خدا الہام کے‬
‫سوا اس سے بولے‪ ،‬یا پردے کے پیچھے‪ ،‬یا عیاں کرنے کے لیے ایک‬
‫رسول کو بھیجنا‪ ،‬خدا کی اجازت کے ساتھ‪ ،‬خدا کیا چاہتا ہے‪ :‬کیونکہ وہ‬
‫بہت سر بلند ہے بہت حکمت واال ہے " سورۃ ‪51 :42‬۔‬
‫صوفیانہ علم کے خالف رد عمل میں صبر‪ ،‬مخالفت‪ ،‬اور عملدرآمد شامل‬
‫ہے۔ یہاں ایک مخالف صوفی حدیث ہے جو واضح طور پر جعلی‬
‫دستاویز ہے۔ دیگر الفاظ میں بہت سے غیر صوفی مسلمان‪ ،‬صوفیانہ‬
‫علم سے واقف ہیں۔ اور اسکے لیے احترام بھی کرتے ہیں‪ ،‬اور کچھ‬
‫صوفی شاعری پڑھتے بھی ہیں۔ ابتدائی صوفی جیسے الحلج کہنے میں‬
‫بے باک تھے۔ کہ وہ خدا تھے ؛ الحلج کو قتل کر دیا گیا اور پھر اسکے‬
‫بدن کو توڑ پھوڑ دیا گیا۔ بعد میں صوفی جیسے رومی الحلج کی حمایت‬
‫میں بولتا رہا بشمول اسکے مشہور بیان " میری تمجید کرو"‬
‫سنیوں‬
‫خامنی کے تحت ایران میں صوفیوں کو ایذا دی گئی‪ ،‬لیکن کئی ُ‬
‫نے بھی انہیں ایذا دی۔ دیگر نے صوفیوں کو برداشت کیا؛ اور زیادہ‬
‫عثمانی فوج صوفیوں کی تھی۔‬
‫صوفیانہ علم اور مسیحت کا موازنہ‬
‫صوفیانہ علم اسالم کی ایک شاخ ہے‪ ،‬لیکن وہ بہت سے مسلمانوں کی‬
‫نسبت یسوع کی تعلیم کی بہت عزت کرتے ہیں۔ ایک انتہا پر ایک صوفی‬
‫آقا جاوید نرخبش نحمچولحی حکم کہالتا ہے یسوع صوفیوں کی نظر‬
‫میں‪ ،‬کہتی ہے کہ صوفی الہام کے لیے محمد کی نسبت یسوع کو زیادہ‬
‫دیکھتے ہیں‪ ،‬اسکی رہنمائی اور بطور اُنکی مثال! اکثر صوفی اگرچہ‬
‫یہ نہیں کہتے ‪ ،‬اور تمام صوفی نہیں پہچانتے کہ یسوع کوئی آسمانی‬
‫ہے بہ نسبت کسی اور کے جو کر سکتا ہے۔ کوئی بھی صوفی اسالم کا‬
‫مسیحت کے ساتھ موازنہ کر سکتا ہے‪ ،‬کیونکہ دونوں تجربہ پر توجہ‬
‫مرکوز کرتے ہیں۔ آخر پر حوالہ جات ہیں پس دیکھا جا سلتا ہے اگر آپ‬
‫اندازہ کر سکتے ہو تو کونسا کون ہے۔‬
‫مرکزی نقطہ نگاہ‬
‫"اَے خداوند ہمارے رب ‪ ،‬تیرا نام تمام زمین پر کیسا بزرگ ہے! " (‬
‫زبور ‪ 1 :8‬داؤد کہہ رہا ہے)‬
‫" میں تختیوں کا اچھا محافظ ہوں " یہ دلچسپ ہے‪ ،‬کیونکہ سورۃ ‪-20 :‬‬
‫‪ 22‬کہتی ہے یہ قرآن ہے کہ یہ تختی پر محفوظ ہے [ آسمان میں]۔‬
‫" میں خداوند سے کہاہے کہ تو ہی رب ہے؛ تیرے سوا میری بھالئی‬
‫نہیں"۔ ( زبور ‪ 2 :16‬خداوند ہے)‬
‫اس نے یہ بھی کہا ‪ " ،‬میں نے اپنے ارد گرد چلتے دیکھا " خدا نے یہ‬
‫کہا‪ " ،‬تمہارا میری فرمانبرداری کرنا ‪ ،‬میری فرمانبرداری تمہارے لئے‬
‫عظیم ہے"۔ کعبہ ہے ( بیا زید بستامی نے کہا ( ‪ 877/874‬م میں مرا )‬
‫اور دی اسپیشل رومی صفحہ ‪ 288‬سے لیا گیا)‬
‫" تم مجھ میں قائم رہو ‪ ،‬اور میں تم میں قائم رہوں گا۔ جس طرح ڈالی اگر‬
‫انگور کے درخت میں قائم نہ رہےتو اپنے آپ پھل نہیں ال سکتی اسی‬
‫طرح تم بھی اگر مجھ میں قائم نہ رہو تو پھل نہیں ال سکتے۔ میں انگور‬
‫کا حقیقی درخت ہوں تم ڈالیاں ہو۔ جو مجھ میں قائم رہتا ہے اور میں اس‬
‫میں وہی بہت پھل التا ہے کیونکہ مجھ سے جدا ہو کر تم کچھ نہیں کر‬
‫سکتے" یوحنا ‪6-4 :15‬۔‬
‫خود ہمارا نقطہ نظر‬
‫" تفرقے اور بے جا فخر کے باعث کچھ نہ کرو بلکہ فروتنی سے ایک‬
‫دوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھو۔ ہر ایک اپنے ہی احوال پر نہیں بلکہ‬
‫دوسروں کے احوال پر بھی نظر رکھے۔ ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح‬
‫مسیح یسوع میں )‪a‬یسوع کا ( پولس فلپیوں کو کہہ رہا ہے ‪5-3 :2‬‬
‫" میری تمجید کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میرا جالل کیسا ہے۔۔۔۔۔۔۔ میں تمہارا خداوند‬
‫ہوں۔۔۔۔۔ تمہارا جھنڈا عظیم تر ہے۔۔۔۔۔" بستامی ڈی ‪ *** 877/874‬محمد‬
‫میں )‬
‫تالش‬
‫" میں پورے دل سے تیرا طالب ہوا ہوں۔ مجھے اپنے فرمان سے‬
‫بھٹکنے نہ دے میں نے تیرے کالم کو اپنے دل میں رکھ لیا ہے تاکہ‬
‫تیرے خالف گناہ نہ کروں" زبور ‪11-10 :119‬۔‬
‫"اے خدا! تو میرا خدا ہے میں دل سے تیرا طالب ہوں گا۔ خشک اور‬
‫پیاسی زمین میں جہاں پانی نہیں میری جان تیری پیاسی اور میرا جسم‬
‫تیرا مشتاق ہے " ( زبور ‪ 1 :63‬داؤد یہوداہ کے بیابان سے بول رہا ہے)‬
‫"یہ شراب خوری کچھ دوسری دکانوں میں شروع ہوئی ۔ جب میں اس‬
‫جگہ واپس آیا میں مکمل طور پر پرہیز گار ہونگا۔ اس اثنا میں‪ ،‬میں کسی‬
‫دوسرے براعظم سے ایک پرندے کی مانند ہوں‪ ،‬اس چڑیا گھر میں بیٹھا‬
‫ہوں"۔ ( دی صفا انتھولوجی سے‪ ،‬دی السنشل رومی صفحہ سے لیا گیا)‬
‫" اے خداوند! اپنی راہیں مجھے دکھا اپنے راستے مجھے بتا دے؛‬
‫مجھے اپنی سچائی پر چال اور تعلیم دے کیونکہ تو میرا نجات دہنے واال‬
‫خدا ہے میں دن بھر تیرا ہی منتظر رہتا ہوں۔ اے خداوند اپنی رحمتوں‬
‫اور شفقتوں کو یاد فرما کیونکہ وہ ازل سے ہیں"۔ زبور ‪ ( 6-4 :25‬داؤد‬
‫کہہ رہا ہے **** وہ خداوند ہے)‬
‫دعا اور دھیان گیان‬
‫" اے میرے بادشاہ! اے میرے خدا! میری فریاد کی آواز کی طرف‬
‫متوجہ ہو۔ کیونکہ میں تجھ ہی سے دعا کرتا ہوں‪ ،‬اے خداوند! تو صبح‬
‫سنے گا۔ میں سویرے ہی تجھ سے دعا کر کے انتظار‬ ‫کو میری آواز ُ‬
‫کروں گا"۔ ( زبور ‪ 3-2 :5‬داؤد کہہ رہا ہے)‬
‫" میرے منہ کا کالم اور میرے دل کا خیال تیرے حضور مقبول ٹحہرے۔‬
‫اے خداوند! اے میری چٹان اور میرے فدیہ دینے والے ***" ( زبور‬
‫‪ *** 14 :19‬فدیہ دینے واال)‬
‫"*** ایک پوشیدہ عقیدہ بتایا گیا اور بتایا گیا کہ اسے مت بتائیں‪ ،‬پس اس‬
‫نے ایک سرگوشی کی کہ ایک کنویں کا منہ نیچے کریں۔ بعض اوقات‬
‫کہنے کو کوئی بات نہیں ہوتی۔ تمہیں خود صرف قائم کرنا ہو گا "۔‬
‫پہال*** علی ہے‪ ،‬اور دوسرا ***محمد ہے۔ ( دی متھنوی ‪-275 :4‬‬
‫‪ ،486‬السینشل رومی صفحہ ‪ 195‬سے لیا گیا)‬
‫شراب کے استعارے‬
‫" تو نے میرے دل کو بڑی خوشی سے بھر دیا جو اُن ( دیگر کے)کو‬
‫اناج اور نئی مے کافی ہو"۔ زبور ‪)7 :4‬‬
‫" میں پینے والی شراب ہوں اور شراب اور ساقی" بستامی نے کہا جو‬
‫‪ 877-874‬م میں مرا) ایسشل صفحہ ‪ 288‬سے لیا گیا)‬
‫" اور شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ اس سے بد چلنی واقع ہوتی ہے‬
‫بلکہ روح سے معمور ہوتے جاؤ"۔ افسیوں ‪18 :5‬۔‬
‫" میرا سر مبارک ہے‪ :‬اور بڑی چیخ کے ساتھ‪ ،‬میں بتاتے ہوئے کہتا‬
‫ہوں ‪ :‬میں پیالے سے زندگی کی ہوا تالش کرتا ہوں'۔ شراب کے بیمار‬
‫چہرے پر سادگی کی خفگی نہیں بیٹھی۔ ِخرا کا شاگرد نکما پینے واال‪،‬‬
‫غیر حالت سے خوش‪ ،‬میں۔۔۔۔۔ شراب ہوں' الو اُسے‪ ،‬فیصلہ کرو‪ ،‬دل کی‬
‫پوری گہرائی سے‪ ،‬ریاکاری کی گرد بمعہ جالل کا پیالہ‪ ،‬میں شاید دھو‬
‫دؤں"۔ ( دیوان آف ھافظ صفحہ ‪**** )399‬حافظ شاعر کا عرف نام۔‬
‫خوراک اور دینے کی استعارے‬
‫" میری جان گویا گودے اور چربی سے آسودہ ہو گی اور میرا منہ‬
‫مسرور لبوں سے تیری تعریف کریگا"۔ ( زبور ‪)5 :63‬‬
‫خشک روٹی کا ایک ٹکڑا یا نمداد‪ ،‬یہ مسئلہ نہیں " یہ بیکری نہیں‬
‫" مالک نے کہا۔‬
‫" ہو سکتا ہے تمہارے پاس نرم ہڈی کا ذرہ ہو؟ "۔‬
‫"کیا یہ قصائی کی دوکان کی طرح ہے"‬
‫"تھوڑا سا آٹا"۔‬
‫" کیا تم چکی کی آواز سنتے ہو؟"۔‬
‫" کچھ پانی"۔‬
‫" یہ کنواں نہیں"‬
‫جس کسی کے لیے بھی ہو کچھ آدمیوں نے پوچھا کچھ تھکی ہوئی جگت‬
‫لگائی اور اسے ہر چیز دینے سے انکار کیا اسے کوئی چیز دینے کے‬
‫لیے۔ آخر کار وہ گھر دوڑا‪ ،‬اپنی چادر اٹھائی‪ ،‬آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا‪،‬‬
‫جیسے ( باتھ روم استعمال کرتےے ہیں )‬
‫" اجی دیکھو‪ ،‬دیکھو!"‬
‫خاموش افسردہ آدمی۔ کوئی ترک شدہ مقام خوبصورت جگہ ہے کہ کوئی‬
‫اپنے آپ کو وہاں سکون دے‪ ،‬اور چونکہ وہاں کوئی رہنے کی جگہ نہیں‬
‫‪ ،‬یا رہنے کے وسائل‪ ،‬اسے بارور بنانے کی ضرورت ہے"۔ ( دی‬
‫اسنشل رومی صفحہ ‪ ،117-116‬متھنوی ‪ 1257-1250 :6‬سے ) قلندر‪/‬‬
‫درویش ہے۔‬
‫صوفی مذہبی کتب‬
‫الحکیم ( حکمت کی باتیں) ابن عطا ہللا کی تالیف کردہ ( ڈی ‪)1309‬‬
‫آیات ( ‪K30-K40‬دی متھنوی ‪ /‬مثنوی چھ کتب رومی کی لکھی ہوئی‬
‫‪ 1258-1273‬م)‬
‫ڈِورن آف حافظ یہاں بارہ یا بہت بڑی فارسی شاعری ہیں اور حافظ بطور‬
‫" شیکسیر" اُن میں ایک ہے۔‬
‫صوفیانہ حوالہ جات‬
‫شاہ‪،‬اڈریز۔ دی صوفی۔ مضبوط کتابیں ‪ 451-1971‬صفحات۔‬
‫میکرری‪ ،‬ڈون۔ انٹروڈکشن ٹو اسالم‪ :‬صوفنزم ٹیپ رحمان ‪ ،‬فضل‬
‫الر۔ اسالم‪ ،‬دوسرا ایڈیشن۔ یونیورسٹی آف شگاکو پریس‪1979 ،‬۔‬
‫ّ‬

‫بابی(ے باب کو مانوالی)‪ :‬عزالی اور دو بہائ گروپ‬


‫عزالی اور بہائ دونونایک جیسے مذاہب ہیں جو کرشنا‪،‬اور زوراستر‪ ،‬موسٰ ی‪،‬‬
‫محمد اور یسوع کی تعلیمات کو مان کر مذہب کو اکھٹا کرنے کی کوشش کرتے‬
‫دعوی کرتے ہیں‪ ،‬لیکن مسلمان ہونے کا‬
‫ٰ‬ ‫ہیں۔وہ یسالم آےہیں محمد کو ماننے کا‬
‫دعوی نہیں کرتے۔ پہلے ہم دیکھیں گے اسالم کے ُکچھ پس منظر‪ ،‬خاص طور پر‬ ‫ٰ‬
‫شیعہ شاخ اور پھر بابیت کا مختصر خاکہ۔ ہم عزالیونپر مختصراًنظر ڈالیں گے‬
‫اور پھر بابیونپر مزید توجہ دیں گے‪ ،‬اُن کے اختالفات اور اُن کوچھوڑنے اور‬
‫حقیقی یسوع کو جاننے کیلیے کیوں ضرورت ہے؟‬
‫اسالم کا پس منظر‬
‫اسالم یسوع کیلیے بُہت احترام رکھتا ہےما سوائے قرآن میں چند اختالف کے‪،‬‬
‫دعوی کیا کہ یسوع نے کہا مسلمان یسوع کی کسی بات کی راہنمائی‬
‫ٰ‬ ‫محمد نے‬
‫ؐ‬
‫نہیں کر سکتے جس کی وہ پیروی کر سکیں۔ایسا کیوں ہے؟ بڑی وجہ یہ ہے؟ کہ‬
‫وہ کہتے ہیں کہ بائبل میں تحریف ہو ُچکی ہے اور مزید متبر نہیں ہے‪ ،‬کسی‬
‫نئے نبی کی ضرورت تھی۔‬
‫مسلمان مسیحیوں سے ُمت ِٰعق ہیں کہ یسوع آسمانوں سے واپس آیگا‪ ،‬لیکن وہ اِنکار‬
‫کرتے ہیں کہ وہ حقیقتا ً صلیب پر مرگیا۔ ُخدا نے معجزانہ طور پر کسی دوسرے‬
‫کوماردیا‪ ،‬اوریسوع پوشیدگی سے چ ُھپ گیا۔‬
‫شیعہ اسالم کا پس منظر‬
‫خونخوار سول جنگ خلیفہ علی اور اس کے بعد آنے واال خلیفہ معاویہ کے‬
‫درمیان‪ ،‬کربال کے مقام پر حسین کی شہادت اور خلیفہ یزید کے رویہ کے نتیجہ‬
‫سنی بدعنوانی کی یاد دالتی ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ احادیث‬
‫ہیں شیعوں کو ُ‬
‫حتی کہ یقین کرتے ہیں‬
‫سنی روایات میں بروسہ نہیں کرتے اور کئی ٰ‬ ‫میننبی کی ُ‬
‫سنیوں نے قرآن کی مرکزی آیات نکال دی ہیں۔ وہ محمد کی عزت میں ایک‬‫کہ ُ‬
‫بڑی تدبیر رکھتے ہیں۔لیکن ایمان رکھتے ہیں کہ کوئی کسی امام کی ضرورت‬
‫ہے کہ ٹھیک طرح سے اُس کی سچائی اور تشریح بیان کر ے۔‬
‫موسی‬
‫ٰ‬ ‫شیعوں میں اختالف ہوا کہ چھٹے امام کا جانشین کو تھا۔کیا یہ چھوٹا بھائی‬
‫الکزیم ہونا چاہیے چونکہ بڑا بھائی اسمعیل شرابی تھا(بحث طلب تھا)آج ایک‬
‫اقلیت جو ساتواں (اسماعیلی) کہالتے ہینجو اسماعیلی کے ساتھ گئے‪،‬لیکن آج‬
‫ایک اکثریت‪ ،‬جو بارہواں کہالتے ہیں(اَتھنا شریعہ)الکزیم کے ساتھ گئے اور اُس‬
‫کی اوالد سے بارہ امام ہوئے۔‬
‫تاہم‪ ،‬بارہواں اما پُراسریر طور پر غائب ہو گیا‪ ،‬کسی واضح جانشین کے بغیر۔‬
‫بارہویں شیعونکا عقیدہ ہے کے وہ مرا نہیں بلکہ معجزانہ طور پر آسمان پر‬
‫اُٹھالیا گیا ہے‪ ،‬اور آخری وقت میں وہ واپس آئے گا‪ ،‬یسوع کے آنے سے پہلے۔‬
‫لفظ باب ‪،‬کا مطلب ہے "دروازہ"‪ ،‬یہ کئی شیعوں میں مذہبی تصور ہے‪،‬اور کئی‬
‫(محمد)علم کا شہر ہوں‪،‬اور علی اُس کا‬
‫ؐ‬ ‫دعوی کر ُچکے ہیں‪"،‬میں‬‫ٰ‬ ‫باب ہونے کا‬
‫دروازہ ہے (باب)"۔الحکیم ال ُمستدرک جلد ‪۳‬صفحہ‪ ۱۲۶‬۔‪ ۱۲۷‬انٹروڈکشن ٹُو شیعہ‬
‫اسالم صفحہ ‪ ۱۴‬سے اقتباس لیا گیا۔ ایک دوسرا ابتدائی ترین محمد ابن‬
‫دعوی کیا کہ سچائی کیلیے وہ خود باب‬
‫ٰ‬ ‫نُسیارانمیری (‪۸۵۰‬م)تھا‪ ،‬جس نے‬
‫(دروازہ) ہے۔علوی مسلمان ایمان رکھتے ہیں کہ بُہت سے باب (دروازے) ہیں‪،‬‬
‫ساتواں مسلمان الفارسی جو محمد کے صحابہ میں سے ایک ہے۔‬
‫بابی‪ ،‬بابیوں اور عزالیوں کا پیشوا‬
‫بابی(جیسے"بوبی")شیعہ شیا کی تحریک سے آیا ہے جب جنوبی ایران میں‬
‫شیراز کے علی محمد جو محمد کی نسل سے تھا‪۱۸۱۹‬۔‪ ۱۸۲۱‬میں پیدا ہوا‪ ،‬اُس‬
‫دعوی کیا‪( ،‬بارہویں )پوشیدہ امام‬
‫ٰ‬ ‫نے باب الباب(دروازوں کا دروازہ)ہونے کا‬
‫دعوی کیا‪ ،‬اُس نے ‪ ۱۸۴۴‬م میں مکہ کے حج کے موقع پر یہ‬ ‫ٰ‬ ‫کے پشیماہونے کا‬
‫دعوی کیا‪ ،‬باب نے بُہت سے کام لکھے؛ لیکن اُس کے مکاشفات بیان کی کتاب‬‫ٰ‬
‫میں تحریر ہیں۔اُس نے برودرانہ محبت‪ ،‬صفائی‪ ،‬تعلیم‪ ،‬عورتوں کی مزید آزادی‬
‫اور بھیک مانگنے اور شراب سے منع کیا۔باب نے سیکھایا کہ بُہت سی چیزیں‬
‫صر ف تمثیلی تھیں۔مثالً قیامت کا سادہ مطلب ہے جہالت الپرواہی اور شہوت‬
‫سنیں گے اور انفرادی‬
‫سے روحانی بیداری۔روز عدالت وہ وقت ہو گا جب لوگ ُ‬
‫طور پر نئی تجلی کو قبول یا رد کریں گے جنت ُخدا کو جاننا اور پیار کرنے کی‬
‫خوشی ہےاُس کی تجلی کے ذریعے۔دوزخ‪ ،‬اُس علم سے اور ابدی شفقت سے‬
‫محرومی کا نام ہےاُس نے واضح طور پر عالن کیا کہ اُن اصطالحاتکا اس کے‬
‫عالوہ کوئی حقیقی مطلب نہیں‪،‬اور وہ عالب حیاالت فانی جسم کی کیامت کے‬
‫متعلق ہے‪،‬کسی فانی جنت اور جہنم کے متعلق اور تصورات کی محض بے بنیاد‬
‫باتوں کی طرح ہے‪،‬اس نے تعلیم نے کہ مرنے کےبعد انسان کی زندگی ہوگی‪،‬‬
‫اور وہ دوبارہ زندگی ال محدود کاملیت کی ترقی ہے۔بیان ‪ ۱۴:۸‬میں مزید دلچسپ‬
‫رتعلیمات مینسے یہ ہے کہ باب نے اپنے پیروکاروں کہ ہر چوبیس گھنٹوں کے‬
‫بعد بیان کی ‪ ۷۰۰‬آیات تالوت کرنے کا حکم دی ہے‬
‫‪(http://bahai http://bahailibrary.com/unpubl, articles/‬‬
‫بہائی آج اُس کی پیروی کرنے میں ناکام ہیں۔‬
‫باب گرفتار‪ ،‬ہوگیا‪ ،‬اور بابیوں نے فارس(ایران)بفات شروع کر دی۔شیخ‬
‫طبراسی‪ ،‬نیارز اور زبحان قلعہ میں کئی بابی راہنما اور ‪ ۲۰۰۰‬سے ‪ ۳۰۰۰‬بابی‬
‫دعوی مگر تعلیمی علماءجیسے دِینس‬ ‫ٰ‬ ‫مارے گئے۔بہائیوں نے ‪ ۲۰،۰۰۰‬کا‬
‫میکیوننے اس کا انکار کیا۔ترک حکومت نے ‪ ۹‬جوالئی ‪ ۱۸۵۰‬م میں باب کو‬
‫فوجی دستے سےفائرنگ کروا کے قتل کرا دیا۔‪ ۱۸۵۲‬م میں ایک بابی نے سناہ‬
‫کو گولی مارنے کی کوشش کی اور شاہ نے بائیوں سے اس کا بدلہ لیا۔ بہائی‬
‫کہتے ہیں کہ دونوں باب اور بہاءہللا ُخدا کی تجلیات ہیں۔ اور بہائیوں کی دس‬
‫عیدوں میں تین باب کی زندگی کے واقعات کی ہیں۔‬

‫عزالی‬
‫‪ ۱۸۵۰‬م میں بابی کے قتل کے بعد کم ازکم سات آدمیوں نےاُس کے جانشین‬
‫نور کرے گا"۔ تقریبا ً تمام بابیوں نے‬
‫دعوی کیا۔کہ"ایک کو جسے ُخداپُر ُ‬
‫ٰ‬ ‫ہونے کا‬
‫صبح العزل ‪۱۸۳۰‬۔ ‪ ۱۹۱۲‬کی ‪ ۱۳‬سال تک پیروی‬ ‫یحی نُوری ُ‬
‫شروع مینمرزا ٰ‬
‫کی‪ ،‬اُسکی ایک خواہش تھی کہ باب اُسے اپنے ُچنیدہ جانشین کے طور پر ظاہر‬
‫صبح)العزل نے ریا کاری کی پیروی‬ ‫صبح العزل کا مطلب ہے ابدیت کی ُ‬‫کرے۔( ُ‬
‫کی ( دوسروں کو اُن کے عقیدے کے بارے میں دھوکا دینا)بجائے تصادم کے‬
‫اس کے گروپ کو عزالی کہتے ہیں۔‬
‫‪۱۳‬سال بعد ایک دوسرا گروہ‪ ،‬بہائی‪ ،‬العزل کے سوتیلے بھائی حسین علی نُوری‬
‫بہا نے شروع کیا(‪۱۸۱۷‬۔‪ )۱۸۹۲‬جس نے ‪ ۶‬سال بعد خود کو بہا ہللا ہونے کا‬
‫دعوی کیا۔ ُکچھ بہائیوں نے کہا کہ باب نے العزل کو جانشین کے طور پر اشارہ‬
‫ٰ‬
‫کیا یہ صرف حکومت حسین سے گمراہ کرے کی تدبیر تھی۔تاہم‪ ،‬حکومت نے‬
‫دونوں کو ُجدا وطن کر دیااور دونوں سے سخاوت سے سلوک کیا۔‬
‫‪http://www,h-net.org/~bahai/arabic/vol4/niraqi/niraqi.htm‬‬
‫یحی اُس کا ُچنیدہ جانشین ہے ُمال‬
‫اُس پر مزید باب پر معلومات ہیں جو مرزا ٰ‬
‫دعوی‬
‫ٰ‬ ‫رجب علی‪ ،‬عرف قائر ایک نمایاں عزالی ُمصنف تھا جس کا عزالیوں نے‬
‫کیا کہ اُسے بہائیوں نے قتل کیا۔‬
‫)‪www.h-net.org/~bahai/arabic/vol4/qahir/qahir.htm (11/13/2004‬‬
‫جبکہ باب نے تعلیم دی کہ جہاد جائز ہے‪ ،‬ااور بہاءہللا نے جہاد کو رد کر دیا‪ ،‬بہا‬
‫ہللا نے اپنے پیروکاروں کہ تاکید کی کہ اپنے دشمنوں سے سختی کرہ۔ حکومت‬
‫نےدونوں گروہوں کو مختلف مقامات پر جالوطن کر دیا۔ غزالیوں کو قبرص نے‬
‫لے لیا جب کہ بہائیوں کو اکرے فلسطین نے لے لیا۔ بالکل اس کے بعد‪ ،‬بُہت‬
‫غزالی رہنما قتل کر دیئے گئے۔‬
‫‪http://www.geocities.com/Athens/Acropolis/5111/mirzahtm11/1‬‬
‫‪3/2004‬‬
‫دعوی کرتی‬
‫ٰ‬ ‫ڈینس میکیون کو دیکھیں‪"،‬تقسیم اور اختیار بابی ازم میں‬
‫ہیں"‪۱۸۵۰‬۔‪ ۱۸۶۶‬سٹوڈیا ایرانیکا‪۹۳ :)۱۹۸۹(۱ ،۱۸‬۔‪ ۱۲۹‬مزید مبینہ عزالئیوں‬
‫کی قتل و غارت جو بہائیوں کو قتل کیا گیا۔‬
‫بہاء ہللا اور ا ُسکے مسائل‬
‫جبکہ آجکل ایران میں صرف چند ہزار عزالی ہیں‪ ،‬نئی‪۲۰‬سینچری انسایکلوپیڈیا‬
‫آریلیجیس تاریخ نےاندازہ لگایا ہے کہ وہاں ‪۱‬۔‪ ۳‬سے ‪ ۲‬ملین ‪ ۱۹۹۱‬میں بہائی‬
‫تھے۔کئی یہودی شاہ کے تحت بہائی ہو گئے۔ اُن میں سے بُہت خمینی قانون میں‬
‫مارے گئے ۔ وہاں تقریبا ً ‪ ۱۰۰‬یو ایس ہیں‪،‬بہائیوں کی تقریبا ً ‪ ۱۰۰۰‬جماعتیں ہیں۔‬
‫انڈیا میں بھی بُہت بہائی ہیں۔ بہائی ‪ ،‬بہاءہللا کی پوجا اور پیروی کرتے ہیں‪،‬جو‬
‫فارص(آج ایران) میں ‪ ۱۸۱۷‬میں پیدا ہوا اور ‪۱۸۹۲‬میں فلسطین میں مرا۔ ‪۱۸۶۳‬‬
‫میں باب کے اینس سال بعد‪ ،‬اپنے آپ کو ظاہر کیا‪ ،‬بہاء ہللا نے خود بارواں امام‬
‫ظاہر کیا ہے جو یسوع مسیح کے ساتھ ساتھ واپس آیا ہے۔بہاء ہللا نے عشراقت‬
‫(البی اقدس) مسیحیونکو مخاطت‬ ‫ِ‬ ‫تختی‪ ،‬ترازت کی تختی اور اقدس کی کتاب‬
‫کرتے ہوئے لکھیں۔‬
‫تاہم‪ ،‬باب نے اعالن کیا کہ وہ مہدی تھا‪ ،‬جبکہ بہاء ہللا نے اعالن کیا کہ ُوہ مہدی‬
‫بطور جانشین مقرر کیا‪ ،‬نہ بہاء ہللا کو۔ باب نے یہ‬
‫ِ‬ ‫تھا۔باب نے صبُح العزل کو اپنا‬
‫بھی کہا کہ نئی تجلی ‪ ۱۰۰۰‬سال تک نہیں ہوگی اور نہ ہی سال۔‬
‫‪http://www.geocities.com/Athens/Acropolis/5111/mirzahtm11/1‬‬
‫‪3/2004‬‬
‫مزید معلومات کیلیے دیکھیے۔‬
‫بہاء ہللا کے جانشین‬
‫بہاء ہللا کی وفات کے بعد اُس کا سب سے بڑا بیٹا عبدالبہا عباس (عباس‬
‫افنڈی)‪۵‬۔‪۲۳‬۔‪۱۸۴۸‬۔‪ ۱۹۲۱‬نے قبضہ کر لیا۔وہ تہران میں اُسی رات جب باب نے‬
‫خود کو اُس پر ظاہر کیا‪ ،‬پیدا کیا اُس کا سب سے بڑا پوتا‪،‬شوگی افنڈی ربانی‬
‫(‪۱۸۹۷‬۔ ‪)۱۹۵۷‬اُس کا جانشین ہو ا ۔اُسکے بعد‪ ،‬ایک کونسل جس کا نام انٹر‬
‫نیشنل ہاؤس آف جسٹس‪،‬نے بہائیوں کی راہنمائی کی۔تاہم‪ ،‬ایک گروپ‪،‬جو اب‬
‫آرتھوڈاکس بہائی فیتھ کہالتی ہے نے اختالف پیدا کیا‪ ،‬یہ کہتے ہوئےکہ کوئی‬
‫کونسل جانشین نہیں بلکہ میسن رمے۔بیک ِودکہتا ہے دو دوسرے بہائی یقین کرتے‬
‫دعوی کیا دوسری‬
‫ٰ‬ ‫ہیں تقریبا ً جانے پہچانے ہیں۔ ہزار ہا سالوں میں بہاء ہللا نے‬
‫تجلیات ظاہر ہونگی‪ ،‬بہاء ہللا کے سئے تلے‪ ،‬اُس کے میشن کے واضح ثبوتوں‬
‫کے ساتھ‪ ،‬لیکن اب تک بہاء ہللا کے الفاظ‪ ،‬عبدالبہا اور گارڈئین اور انٹر نیشنل‬
‫ہاؤس آف جسٹس نے قوانین بنائےجس سے تمام ایماندار راہنمائی کیلیے توبہ‬
‫کریں۔ کوئی بہائی سکول یا فرقہ جو کسی تعلیمات کی تفسیریا کسی فرضی‬
‫آسمانی مکاشفہ کی بنیاد ہو نہیں ہے۔ جو کوئی ان احکامات کی مخالفت‬
‫کرے"عہد توڑنے واال"خیال کیا جائے۔‬
‫‪http://bahai.library.com /books/news.era/8html‬‬
‫کیلنڈر کی اہمیت‬
‫بہائی تعلیم دیتے ہیں کہ" ُمستقبل قریب میں یہ ہوگا کہ تمام لوگ ایک مشتر کے‬
‫کیلنڈرپر ُمتفق ہو گے"۔بہائی سل میں اُنیس مہینے اور ہر مہینے میں اُنیس دِن‬
‫ہوتے ہیں(‪ ۳۶۱‬دِن ایک سال میں)۔ شمشی سال کے کیلنڈر کوایڈجسٹ کرنے کے‬
‫لیےاٹھارہویں اور اُنیسوں مہینے کے درمیان چار یا پانچ انٹر کلیری دِنوں کا بھی‬
‫اضافہ کیا جاتا ہے۔بہائی نیا سال بھی فارسی نئے سال جو مارچ کے برابر دِن‬
‫رات سے شروع ہوتا ہے۔‬
‫ُخدا پر بہائی تعلیم‬
‫بہائی ُخدا پر ایمان رکھتے ہیں‪:‬‬
‫‪۱‬۔ بڑے عالمی‪ ،‬مذہب ُخدا سے شروع ہوتے ہیں‪ :‬یہودیت‪ ،‬مسیحیت‪ ،‬اسالم‪،‬‬
‫ہندومت اور بُدھ مت۔‬
‫کرشنا‪ ،‬بُدھا‪ ،‬باب اور بہاء ہللا۔‬
‫موسی‪ ،‬زوراستر‪ ،‬محمد‪ ،‬یسوع‪ِ ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪۲‬۔مقدس ابرہام‪،‬‬
‫انبیی بے خطا ےتھے‪ ،‬لیکن تمام کی تعلیم بلکہ آخری دو کی تعلیم زیادہ تر ُگم‬‫‪۳‬۔ ٰ‬
‫ہوگی یا بدعنوان تھی۔‬
‫‪۴‬۔ اگال نبی صرف ‪ ۱۰۰۰‬سال بعدآیگا۔‬
‫‪۵‬۔ تمام کو ُخدا کی تجلی کی پوجا کرنی چاہیے۔‬
‫‪۶‬۔ بہاء ہللا اب ُخدا کی تجلی ہے۔‬
‫‪۷‬۔ ُخدا نے ہر چیز ارتقاء سے پیدا کی۔‬
‫بطور محرومی یا اچھائی کی محرومی ہے۔‬
‫ِ‬ ‫‪۸‬۔ بُرائی صرف‬
‫بہائیوں کے دستورات‬
‫‪۱‬۔ دُنیا کے تمام مذاہب کو متحد ہونا چاہیے۔‬
‫‪۲‬۔ عزالیوں سے الگ رکھنا‪ ،‬آرتھوڈاکس بہائی(راسح االعتقاد)باہر ہیں۔‬
‫‪۳‬۔ نماز ُخدا سے ُگفتگو ہے (جیسے مسیحیت میں)۔‬
‫‪۴‬۔ تمام کو ایک ہی ُزبان بولنی چاہیے ‪ ،‬جیسے اسپرنٹو۔‬
‫‪۵‬۔ مرے ہوئے لوگ ہم سے ذہنی تعلوق سے بات کرسکتے ہیں۔‬
‫‪۶‬۔ ملٹی کیثر القومی کے ِسوا مایوس لوگوں سے لڑائی منع ہے۔‬
‫‪۷‬۔ طبی ضرورت کے ِسوا منشیات یا الکوحل منع ہے۔‬
‫‪۸‬۔ صفائی اور تعلیم رہم ہیں۔‬
‫‪۹‬۔ جواء منع ہے لیکن موقع کی دوسری کھیلیں جائز ہیں۔‬
‫ہندومخالف اور بُدھ مر مخالف تعلیمات‬
‫کرشنا اور بُدھا کی زیادہ تعلیم ُگم ہو گئی۔‬
‫‪۱‬۔ ِ‬
‫‪۲‬۔ ایک ُخدا‪ ،‬بُتوں کی پوجا غلط ہے۔‬
‫‪۳‬۔ کوئی دوبارہ جنم نہیں‪ ،‬وحدت الووحود عقیدہ غلط ہے۔‬
‫‪۴‬۔ کوئی پیشہ ورانہ نہیں‪ ،‬نہانت(پنڈت کی تعلیم )نہیں ہے۔‬
‫‪۵‬۔ تمام لوگ برابر ہیں اور ایک یہ حکومتکے ماتحت ہونی چاہیےذات پرسنی‬
‫کے خالف ۔‬
‫اسالم مخالف تعیم‬
‫‪۱‬۔ محمد ؐ کی اکثر تعلیم ُگم ہوگئی۔‬
‫‪۲‬۔ تمام قرآن جنت‪ ،‬جہنم‪ ،‬قیامت‪ ،‬مسیح کی آمدِثانی کے متعلق عالمتی تعلیم دیتا‬
‫ہے۔‬
‫‪۳‬۔ ُخدا باپ ہے‪ ،‬مسیح ُخدا کا بیٹا کہالتا ہے۔‬
‫محمد آخری نبی نہیں ہیں۔‬
‫ؐ‬ ‫‪۴‬۔‬
‫‪۵‬۔ مکہ کا حج ضروری نہیں۔‬
‫‪۶‬۔دِن میں پانچ مرتبہ رسمی نماز پڑنے کی ضرورت نہیں۔‬
‫‪۷‬۔ لوگوں کو شریعتی قانون کے تحت نہیں ہونا چاہیے۔‬
‫‪۸‬۔ آج کل غالمی غلط ہے۔‬
‫‪۹‬۔ خواتین کو پردہ کی کوئی ضرورت نہیں تاہم‪ ،‬سخت اسالمی زمین میں پہننا‬
‫چاہیے تاکہ مسائل سے بچ جائیں۔‬
‫‪۱۰‬۔ مرد وزن کی برابری ۔(یعنی خواتین مذہب میں کم تر نہیں‪ ،‬ذہن نہیں بلکہ‬
‫عدالتی قانون میں برابر ہونا چاہیے طالق میں بھی۔‬
‫‪۱۱‬۔ کوئی جہاد ن ہیں (باب کے جہاد کے مختلف)‬
‫‪۱۲‬۔ ارادہ رکھو‪ ،‬لیکن آپ کی مرضی سے ورثہ دینا(مسلمان اصوالت رکھتے‬
‫ہیں کہ کیسے اِسے کرنا ہے)‬
‫‪۱۳‬۔ امیاد (پہال خلیفہ) مکاشفہ ‪ ۱۱‬کا حوان جو محمد اور علی کے مذہب کی‬
‫مخالفت کرتا ہے۔‬
‫‪۱۴‬۔ باب اور بہاء ہللا شیعوں کت فارس (موجودہ ایران)میں پیدا ہوئے۔ کیو نکہ وہ‬
‫مذہبی لحاظ سے اب تک دُنیا کے پسماندہ ترین مقامات ہیں مسلمان عام طور پر‬
‫کہیں گے کہ بہائی تعلیمات نہ صرف غلط بلکہ بہائی محمد ؐ کے متعلق غلط بیان‬
‫کرتاہے‪،‬بہائی ادم اور بہائی عقیدہ‪ ،‬کے بارے میں گہرے مطالعہ کے تناقص کے‬
‫لیا گیا ‪www.Bahai Awareners.com‬لیے یہ مواد اُن کی اپنی کتابوں سے‬
‫ہے۔‬
‫یہودی مخالف تعلیم‬
‫موسی کی سچی تعلیم اکثر ُگم ہو گئی۔‬
‫ٰ‬ ‫‪۱‬۔‬
‫‪۲‬۔ یسوع کنواری سے پیدا ہوا اور ُخدا کا سچا نبی تھا۔‬
‫‪۳‬۔ یسوع کی طرح نبی سابقہ تعلیمات کو منسوخ کر سکتا ہے۔‬
‫مسیح مخالف رعلیم‬
‫‪۱‬۔ یسوع کی سچی تعلیم اکثر ُگم ہو گئی۔‬
‫‪۲‬۔ اکثر بائبل محض تشبیسا ً ہےبشحول جنت‪ ،‬جہنم‪ ،‬قیامت‪ ،‬مسیح کا دوبارہ‬
‫آنا وغیرہ۔‬
‫‪۳‬۔ یسوع ُخدا کا تجسم نہیں‪ ،‬تتلبث حقیقت نہیں۔‬
‫‪۴‬۔ تمام لوگ اپنے گناہوں کی وجہ سے ُجدا نہیں۔‬
‫‪۵‬۔ صرف یسوع ُخدا تک پہنچنے کا راستہ نہیں۔‬
‫‪۶‬۔ یسوع گنسہوں کے لیے نہیں مرا۔ وہ مر کر زندہ ہوا ہے۔‬
‫بطور نجات دہندہ پیروی کرنے کی کوی ضرورت‬
‫ِ‬ ‫بطور ُخدا اور‬
‫ِ‬ ‫‪۷‬۔ یسوع کی‬
‫نہیں۔‬
‫‪۸‬۔ جب ایذارسانی ہوگی اُس وقت ایمان چ ُھپانے کی ریا کاری ہوگی۔‬
‫‪۹‬۔ شریعت پرستی‪،‬صنابطہ پرستی‪ ،‬نئے بہائی کیلنڈر کی پیروی کریں گے۔‬
‫ُخدا کی کون سی شخصیات پر آپ آج ایمان رکھنا چاہتے ہیں؟‬
‫کس ِقسم کا دیوتااپنے لوگوں(ہندو)کو اجازت دے کہ اس کے لوگ سوچیں کہ اُن‬
‫کا نبی چاہتا ہے کہ وہ اُس کی پرستش کریں اور دوسرے دیوتاؤں کی‪ ،‬اور‬
‫پھربھی اپنے لوگوں (مسلمانوں کو)بُت پرستوں کو مارنے کا ُحکم دے۔‬
‫کس ِقسم کا دیوتا ظاہر کرے گا کے ہللا نے جہنم میں لوگوں کا چمڑا جالیا‪ ،‬اور‬
‫پھر دوبارہ ج؛انے کیلے اُن کو بنا چمڑادیا گیا‪ ،‬اور پھر بہاء ہللا کہتا ہےکہ جنت‬
‫اور جہنم تشبیات ہیں‪ ،‬صرف روحانی تعلیمات کیلیے تاکہ روحانی جہالت کی‬
‫محرومیاں حاصل کر سکے۔‬
‫کس قسم کا دیوتا ہمیں باتاے گا کہ نجات آپ کے اندر ہے(بُدھا) کوئی یسوع کے‬
‫بغیر باپ کے پا س نہیں آ سکتا ہے ُخدا باپ نہپیں اور نہ ہی اُس کا کوئی بیٹا‬
‫محمد)‬
‫ؐ‬ ‫ہے(قرآن میں‬

‫کونسا دیوتا بتایگا کہ یسوع پھر اُسی طرح واپس آیگا جس طرح وہ بادلوں میں‬
‫اُوپر اُٹھایا گیا اعمال ‪۹ :۱‬۔‪ ۱۱‬اورمکاشفہ‪۷ :۱‬‬
‫پھر بھی بہاء ہللا واپس آیا ہوا ہے؟‬
‫کونسا دیوتا ہمیں ُحکم دیتا ہے اپنےدشمنوں سے پیار کرو اور اپنے ستانےوالوں‬
‫کیلیے دُعا کرو متی‪۴۴ :۵‬۔‪ ۴۵‬لوقا ‪۲۷ :۶‬۔ ‪ ۳۸‬سات کے ستر بار معاف کرو متی‬
‫(محمد نے اپنی زندگی کےفاتے کے‬
‫ؐ‬ ‫‪۲۱ :۱۸‬۔‪ ۲۲‬بمقابلہ "مسیحیوں پر لعنت کرو‬
‫قریب کہا بکحاری ورہم ‪ ۱‬کتاب ‪ ۸‬نمبر ‪ ۴۲۷‬صفحہ ‪) ۲۵۵‬بمقابلہ فارسی‬
‫مسلمانوں کے خالف جنگ کرویعنی جہاد کرو۔(باب) کئی اور مثالیں بھی دی جا‬
‫سکتی ہیں‪ ،‬لیکن مجھے اُمید ہے کہ آپ اس نقطہ پر غور کریں گے۔کوئ ی ہو‬
‫سکتا ہے سوچے کہ بہائیوں کا دیوتا کئی بے ترتیب شخصیات سے دوچار‬
‫ہواہے۔‬
‫پہال بہائی جواب‪ " :‬ترقی پذیر"مکاشفہ(اے۔ کے۔اے گردشی مکاشفہ)‬
‫اَس کے لئے بہائیوں کے پاس ایک جواب ہے‪ ،‬جسے ترقی پذیرمکاشفہ کہتے‬
‫ہیں۔اَسی طرح مسلمانوں کے لئی ‪ ،‬وہ ایمان رکھتے ہیں کہ ایک نبی کسی سابقہ‬
‫نبی کے ُحکم کو روک سکتا نرم کرسکتا یا دوسرے افاظ میں اُسے تبدیل‬
‫کرسکتا ہے۔تاہم‪،‬ترقی پذیر ایک غلط نام ہے۔یہودی اور مسیحی خواتین نقاب‬
‫استعمال نہیں کرتی ‪ ،‬مام آزاد مسلمان عورتیں اِیسا کرتی ہیں۔اور بہائی خواتین‬
‫اِیسا نہیں کرتی۔ شاید " گردشی مکاشفہ" ایک مزید حوصلہ افزااصطالح ہے۔اِسی‬
‫طرح یہودیوں ہیں کئی غذائی استعمال کی پابندیاں ہیں‪ ،‬بشمول سور کا‬
‫گوشت اور اؤنٹ کا گوشت‪ ،‬مسیحی غذائی پابندیوں میں نرم نہیں۔اور‬
‫مسلمانوں میں بھی ُکچھ غذائی پابندئیاں نہیں(سور کا گوشت منع ہے لیکن اؤنٹ‬
‫کا گوشت جائز ہے) اِسی طرح بہائیوں کا ُخدا بھی طالق کے بارے ڈانواڈول ہے۔‬
‫عہد عتیق میں کسی سبب سے طالق کی اجازت تھی‪،‬کیونکہ لوگوں کے دِل‬
‫سخت تھے اور یسوع نے بے وفائی کے ِسوا طالق سے منع کیا ہے۔پھر بھی‬
‫مسلمان شخص اپنی مرضی سے طالق دے سکتے ہیں۔پس اگر بہائی سچے تھے‬
‫‪ ،‬تو مکاشفہ حقیقتا ً گردشی ہے‪،‬نہ کہ ترقی پذیر۔‬
‫دوسرا بہائی جواب‪ :‬بگڑا ہوا کالم‬
‫بہائی ایک دوسرا ‪،‬زائد امدادی جواب دیتے ہیں‪ :‬اکثر کالم یا سابقہ انبیا ُگم ہو اور‬
‫ِبگڑ گئے۔ پس کوئی بات جو باب اور بہاء ہللا سے غیر متفیق ہو وہ آسانی سے‬
‫منسوخ نہیں ہوئی ‪،‬یہ خرابی ہے۔‬
‫باب نےپرنٹنگ پریس سے لکھا اور بہاءہللا مخالفت کرتا ہے جو اس نے کہا کہ‬
‫بارہواں امام ‪ ۱۰۰۰‬سال تک نمودار نہیں ہوگا۔یہ کسی ُحکم کی قدرے منسوخی‬
‫نہیں ۔یہ باب کی نبوت کو جھوٹا کہتی ہے۔‬
‫دوسری مشکل یہ ہے ‪ :‬ہمارے پاس عہ ِد عتیق اور ع ِہ جدید کے ساتھ قرآ ن کے‬
‫ُمستند ہونے کامضبوط ثبوت کونسا ہے؟ پھر یہ بہائی دفاع بھی جھوٹا ہے۔‬
‫آؤ قرآن سے شروع کریں اور پیچھے کام کریں‪:‬‬
‫جب محمد کی وفات کے بعد قرآن کو اکھٹا کیا گیا۔ صیحح مسلم(وایم ‪۲۲۸۶ :۲‬‬
‫ابن مسعود کے قرآن کی‬‫صفحہ ‪) ۵۰۱ ،۵۰۰‬کہتی ہے کہ سورۃ ُگم ہو گئی اور ِ‬
‫تین سورتیں نہیں تھی اور ُبیابن توب کے قرآن کی کئی سورتیں نہیں تھی‪ ،‬وہ ہم‬
‫جان سکتے ہیں کہ اکثر سورتوں کی بنیاد احادیث میں تحریرات اور شردحات‬
‫حتی کہ قرآن کے پارے صیحح‬ ‫اور انتدائی مسلم مورخیٌن کی توصنیحات نہیں۔ ٰ‬
‫طور پر محفوظ نہیں تھے۔ تو اکثر مسنوک ہے۔ قرآن یں اکثر پارے کافروں کے‬
‫سنی احادیث ‪ ۲۰۰‬سال بعد لکھی گئیں۔‪ ،‬اور‬ ‫خالف جہاد لڑنے کے بارے میں ہیں۔ ُ‬
‫ابتدائی مسلم مورخین نے اسالم کے زیادہ عقائد کی تصدیق کردی تھی (اگرچہ‬
‫قرآن کی تمام تفصیالت نہیں) آؤ اناجیل پر غور کریں۔‬
‫ہمارے پاس اناجیل کے کے ‪ ۱۵۰‬۔ ‪ ۲۰۰‬م سے مسودات نہیں‪ ،‬بمہ جن راے‬
‫حصوں کے جو تقرینا ً ‪۱۱۷‬۔ ‪ ۱۳۸‬م کے ہیں۔ ہمارے پاس ابتدائی چرچ‬ ‫لینڈز کے ِ‬
‫مصنفین کی تائیدی شہادت بھی ہے۔ جو کلیمنٹ آف روم‪ ۹۸ ۹۷‬سے شروع‬
‫حتی کہ بدعتی ٹیٹیان بھی ہے‪ ،‬جو ‪ ۱۷۰‬م میں‬
‫ہوتی ہے ۔ ہمارے پاس ٰ‬
‫لفظ‪ ۷۳‬فیصد اناجیل اُسکے کام تھیں ‪،‬ڈیایٹسرون۔(ڈیایٹسرون کسی زائد مواد پر‬
‫مشتمل نہیں ہے )قرآن سورۃ‪۴۶ :۵‬۔ ‪ ۴۸‬میں کہتا ہپے کہ یسوع توزیت اور‬
‫اناجیل کی تصدیق کی ۔ اناجیل میں‪ ،‬یسوع نے اپنے وقت ے عہ ِد عتیق کی بھی‬
‫تصدیق کی۔ ہمارے پاس یسوع کے زمانے سے بیحرہ ُمردار کے نحوماروں میں‬
‫پُرانے عہد نامے نقول موجود ہیں‪ ،‬اور اُن سے ظاہر ہے کہ عہ ِد عتیق آج میں‬
‫ُمستند حالت میں محفوظ رہا ہے۔‬
‫نتیجہ‬
‫دعوی کرتے ہیں کہ محمد کی باتیں اور روایات کافی نہیں‪ ،‬کسی‬‫ٰ‬ ‫جیسے شیعہ‬
‫جدید نبی کی بھی ضرورت ہے‪ ،‬بہائی کہتے ہیں کہ تمام سابقے مکاشفات‬
‫بہاء ہللا کی روشنی میں دوبارہ تشکیل ہونی چاہیے۔لیکن اگر سابقہ تعلیمات کلی‬
‫طور پر خراب نہیں ہیں تو بہاء ہللا مذہب جھوٹا ہے۔‬
‫بہائیوں کے ساتھ انجیل بانٹنا‬
‫بہائیوں کا پہلےیہ ایمان ہےکہ ُخدا ایک ہے اور بُت پرستی غلط ہے۔لیکن کسی‬
‫بہائی سے پوچھیں‪ ،‬کہ اگر ُخدا کا واقع مطلب ہمیں ُکچھ لفظی بتانا ہے‪ ،‬جیسے‬
‫جنت اوردوذخ واقع مذلیں نہیں‪ ،‬تو وہ اُن کو کیسے جانتے ہیں؟ کیا بہاءہللا‬
‫تضادات اُن کو اُلٹ دیں گیں؟ کیا ہزاروں مسیحی شہیدوں کی گواہی‪ ،‬جو اپنے‬
‫ایمان ک خاطر مرگئے۔ بجائے ریاکاری کرنے کے ۔ کیا اُن کی یہ گواہی نہیں؟وہ‬
‫سنیں گئے؟‬
‫کیسے ُ‬
‫ُخدا سچائی کا ُخدا ہے اور وہ جھوٹ نہیں بولتا(گنتی‪ ۱ ۹ :۲۳‬سیموئیل ‪۲۹ :۱۵‬‬
‫پھر بھی لوگگناہ گاراور جھوٹے ہیں ‪ ،‬بشمال بُہتوں کے جیہوں نے ُخدا کے برے‬
‫دعوی کیا ‪،‬اور اہ ِل تشیع‬
‫ٰ‬ ‫میں جھوٹ بوال۔بہتوں نے باب کے جانشین ہونے کا‬
‫دعوی‬
‫ٰ‬ ‫کہتے ہیں باب اور بہاءہللا دونوں کا بارہواں امام ہونا جھوٹ نہیں۔ آپ کسی‬
‫کو کیسے پرکھ سکتے ہیں کہ سچ ہے ‪ ،‬اور کیسے آپ کے پرکھنے کا میعار‬
‫بہاءہللا پر اطالق ہو سکتا ہے؟ متی‪۴ :۲۴‬۔‪ ۵‬میں " یسوع نے جواب دیا ‪:‬خبردار‬
‫تم 'تمکو کوئی ُگمراہ نہ کردے۔ کیونکہ بہتیرے مرے نام سے آئیں گے اور کہیں‬
‫گے کہ میں مسیح ہوناور بُہت سے لوگوں کو ُگمروہ کریں گے"۔ مکاشفہ ‪۱:۷‬‬
‫کہتی ہے‪"،‬دیکھ وہ بادلوں کے ساتھ آنے واال ہے اور ہر ایک آنکھ اُسے دیکھے‬
‫گیاور جنہوں نے اُسے چھیدا تھا وہ بھی دایکھنیکے گے اور زمین پر کے سب‬
‫قبیلے اُس کے سبب سے چھاتی پیٹینگے۔ بیشک۔آمین!" کیا ہر آنکھ بہاء ہللا کو‬
‫دیکھے گی مشرک اِس آیت کا مذاق اُڑاتے ہیں‪ ،‬یہ کہتے ہوئے کہ ہر ایک کا‬
‫یسوع کو دیکھنا ناممکن ہےچونکہ زمین گول ہے۔ یقینا ً یہ ٹی وی سے پہلے‬
‫تھا۔لوگوں کی صرف ایک بُہت قلیل تعدادنے زمین پر ُخدا کو دیکھا۔"اُس کے‬
‫(یسوع) کہنے کے بعد ‪ ،‬وہ سب آنکھوں کے سامنے اُوپر اُٹھا لیا گیا ‪ ،‬اور ایک‬
‫بادل نے اُسے اُن نظروں سے چھپا لیا ۔ جب وہ اُوپر گیا تو اُس کے جاتے وقت‬
‫وہ آسمان کی طرف غور سے دیکھ رہے تھے تو دیکھو دو مرد سفید پوشاک‬
‫پہنے اُن کے پاس آکھڑے ہوئے۔ اور کہنے لگے اے گلیل مردو !تم' کیوں کھڑے‬
‫آسمان کی طرف دیکھتے ہو ؟یہی یسوع جو تمارے پاس سے آسمان پر اُٹھالیا گیا‬
‫ہے اِسی طرح پھر آیگا جس طرح تم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے ۔"‬
‫اعمال ‪۱:۹‬۔‪ ۱۱‬تم کو یسوع کو اپنا ُخدا اور نجات دہندہ قبول کرنے کیلیے کوئی‬
‫فیصلہ کرنا ہے کیو نکہ‪ ،‬جیسے فیلپیوں ‪۲:۹‬۔‪ ۱۱‬کہتی ہے " اِسی واسطے ُخدا‬
‫اعلی‬
‫ٰ‬ ‫نے بھی اسے بہت سر بلند کیا اور اُسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے‬
‫ہے تا کہ یسوع کے نام پر ہر گھٹنا جھکے ۔ خواآسمانیوں کا خوا زمینیوں کا خوا‬
‫اُنکا جو زمین کے نیچے ہیں۔ اور ُخدا باپ کے جالل کیلیے ہر ایک زبان اقرار‬
‫کہ یسوع مسیح ُخداوند ہے۔"‬
‫باب کا جانشین کون ہے؟؟؟‬
‫باب مختلف شیعوں میں ایک اصطالح ہے اور علوی گروپس کیلیے ایک شخص‬
‫ہے جو سچائی کیلیے‪ ،‬آسمان کیلیے "دروازہ " ہے یا مہدی ۔ شیراز (شہر کا نام‬
‫)کا علی محمد‪ ،‬محمد ؐکی نسل سے ‪۱۸۱۹‬۔ ‪ ۱۸۲۱‬میں پیدا ہوا‪ ،‬باب ہونے کا‬
‫دعوی کیا‪ ،‬کہ وہ پوشیدہ (بارہواں ) پیشوا امام ہے۔اُس نے مکہ میں ‪ ۱۸۴۴‬م میں‬
‫ٰ‬
‫دعوی کیا۔‬
‫ٰ‬ ‫یہ‬
‫باب کی تحریر کی مثالیں‬
‫باب نے بُہت سی کتابیں لکھی‪ ،‬بشمول ِکتاب العسما‪ ،‬اور شاید اس کا اہم ترین کام‬
‫ہے ‪ ،‬بیان (کتاب کا نام)۔ عزالی گواہ بھی اپنے آپکو بیانی کہالتے ہیں۔کیونکہ وہ‬
‫باب کی بیان کی پیروی کرتے ہیں‪،‬جب کہ بہائی مبینہ طور پر ایسا نہیں‬
‫کرتے۔ درحقیقت‪ ،‬بہاء ہللا نے ولف کے خط میں کہا کہ اُس کے پاس باب کی‬
‫تحریرات پڑھنے کا کوئی وقت یا موقع کبھی نہیں ہے بہاء ہللا اینڈینواِراصفحہ ‪ ۶‬۔‬
‫یہ باب کے کام میں سے ہیں جو پنج شان کہالتا ہے یعنی (پانچ دستور) مترجم‬
‫‪http:/bahai‬‬
‫)‪library.com/unpubl.artieles/Walbridge.panji.html(11/23.2004‬‬
‫ُخدا کے نام میں‪ ،‬حقیقی ُخدا ‪ ،‬حقیقی ُخدا‪،‬‬
‫میں‪ ،‬میں ُخدا ہوں۔۔ میرے سوا کوئی ُخدا نہیں۔۔ حقیقی ُخدا‪ ،‬حقیقی ُخدا‪،‬‬
‫ُخدا کے نام میں ‪ ،‬حقیقی ُخدا ‪ ،‬حقیقی ُخدا ‪،‬‬
‫ُخدا سے خدا‪ ،‬حقیقی ُخدا‪ ،‬حقیقی ُخدا‪،‬‬
‫ُخدا کے نام میں ‪ُ ،‬خدا کی طرف ُخدا‪ُ ،‬خدا کی طرف ُخدا‪،‬‬
‫ُخدا‪ ،‬اُس کے سوا کوئی ُخدا نہیں‪ ،‬حقیقی ُخدا ‪،‬حقیقی ُخدا۔‬
‫ُخدا‪ ،‬اُس کے سوا کوئی ُخدا نہیں‪ُ ،‬خدا کی طرح‪ُ ،‬خدا کی طرح‬
‫الہی ُخدا۔ ُخدا‪ ،‬اُس کے سوا‬
‫بطور ُخدا ‪ٰ ،‬‬
‫ِ‬ ‫ُخدا‪ ،‬اُس کے سوا کوئی ُخدا نہیں ‪ُ ،‬خدا‬
‫کوئی ُخدا نہیں‪ُ ،‬خدا‪ُ ،‬خدا کی الوہیت۔‬
‫بطور ُخدا ُ‬
‫روہنما ہو۔‬ ‫ِ‬ ‫تم‪ ،‬کہو‪ ،‬اے ُخدا ‪،‬تُو‬
‫آسمان اور زمین کے ُخدا اور اُس کے درمیان کے ُخدا۔‬
‫پھر تصدیق کا درخت ‪ ،‬اُن تمام میں جو تُو نے پیدا کیا۔‬
‫یا جو تُو اپنے ُحکم سے پیدا کرئیگا۔‬
‫اُس دچ تک جب تُو اپنے آپ کو ظاہر کرے گا۔‬
‫وہ تمام جو اُس میں یقین رکھتے ہیں اور جس پر اُن کا ایمان ہے۔‬
‫پھر اُس کے چہرے کے سامنے ُجھک جاؤ‬
‫غور کریں کہ تمام لوگ ُخدا کے حضور کے سامنے ُجھکے‪ ،‬اور یہ وہ ہے جس‬
‫دعوی کیا۔‬
‫ٰ‬ ‫کا باب نے‬
‫مبینہ جانشین‬
‫جب فارسی(ایرانی)شیعوں نے اُسے گرفتار کیا‪ ،‬تو بُہت سے بہائیوں نے باغی‬
‫ہوگئے۔تاہم‪،‬کم از کم تین جنگوں کے بعد ہزاروں بابی قتل ہو گئے۔فارسیوں نے‬
‫‪۹‬جوالئی‪ ۱۸۵۰‬میں باب کو پھانسی دی۔‪ ۱۸۵۲‬م میں ایک بابی نے شاہ کو گولی‬
‫مارنے کی کوشش کی اور شاہ نے مزید بابیوں کے خالف انتقام لیا۔‬
‫لیکن باب کا جانشین کون ہوا؟بُہتوں نے کہا کہ اُن کو ِگنا گیا۔‬
‫یحی نوری صنح العزل(عزالی فرقہ۔ بیانی)‬
‫مرزا ٰ‬
‫حسین علی نوری بہاء(عزل کا بڑا سوتیال بھائی‪،‬بہائی فرقہ)‬
‫مرزا اسد ہللا‬
‫مرزا عبدہللا غوغا‬
‫حسین مائیالنی(حسین جان سے مشہور)‬
‫سید حسین ہندیانی‬
‫مرزا محمد رر ندی‬
‫جونتل و غارتشینی پر لڑائی اور قتل و غارت‬
‫باب کی پھانسی کے بعد‪ ،‬بابیوں میں ایک خونی لڑائی ہوئی۔‬

‫کہتی ہے‪" :‬دسمبر ‪ ۱۸۶۳‬میں ایڈرن کی آمد پر‪ ،‬بابی کمیونٹی میں مسائل سنگین‬
‫تھے ۔‪ ۱۸۶۶‬کے آغاز میں عبدہللا نے کمیونٹی میں رسمی تقسیم کی‪،‬اور بابیوں‬
‫صبح العزل یا عبدہللا کی مدد کیں۔ بعد میں‬
‫نے رسمی طور پر عہد کیا کہ ُ‬
‫بہت عسساس دن تک جب تُو اپنے آاپ کو ظاہر کرئیگا‬
‫جانشینی پر لڑائی اور قتل و غارت‬
‫باب کی پھانسی کے بعد‪ ،‬بابیوں میں ایک خونی لڑائی ہوئی۔‬
‫‪www.geocites.com/Athens /Acropolis/511/mirza.html‬‬
‫کہتی ہے‪:‬‬
‫"دسمبر ‪ ۱۸۶۳‬میں ایڈرن کی آمد پر‪،‬بابی کمیونٹی میں مسائل سنگین تھے۔‬
‫‪ ۱۸۶۶‬کے آغاز میں عبدہللا نے کمیونٹی میں رسمی تقسیم کی‪،‬اور بابیوں نے‬
‫صبح العزل کی یا عبدہللا کی مدد کریں۔بعد میں بُہت‬‫رسمی طور پر عہد کیا کہ ُ‬
‫ہردلعریز ہوگئے‪،‬مودس جنگ کے عبدہللا کے رد کرنے کی بجائے‪ ،‬جس پر بابی‬
‫سرگرمی سے عمل کرتے تھے ‪،‬عبدہللا نے اپنے حمائتیوں کو تشدد کرنے کی‬
‫ترغیب دی۔اور ایک خونی لڑائی شروع ہوگئ۔عوام اور سرکاری افسران جو‬
‫ایڈرن میں تھےبابیوں کے بارے میں مذہب کے بارے میں خاموش رہےلیکن بعد‬
‫کی یہ پیش قدمیانمطمئین ہو گئیں۔‪ ۱۸۸۶‬م میں عثمانی افسران نے دست اندازی‬
‫صبح العزل اور اُس کے حمائیتی عزالی‪،‬فامگسٹا بھیجے گئے۔ قبرص بھیجے‬ ‫کی ُ‬
‫گئے جبکے عبدہللا اور بہائی فلسطین بھیجے گئے۔سٹیشنابررورز کیلیے رسد‬
‫پہنچائی گئی تا کہ جائزہ لینے کے مقاصد کیلیے اطرافی خیموں کی مخالفت‬
‫کیلیے مدد م ِلے۔قتل و غارت جاری رہی‪ ،‬تاہم‪ ،‬اور تین عزالی جاسوس رات کی‬
‫تنہائی میں مارے گئے۔عزالی رہنماوں کے قتل کی رپوٹ کربال‪،‬‬
‫بغدادطبریز‪،‬اکیرے اور سارے اران میں بھیجی گئی ایسی نمایا شخصیات جیسے‬
‫آوا سید علی عرب اور مالز جب علی‪ ،‬دونوں ابتدائی ‪ ۱۹‬بابیوں میں سےتھے‪،‬‬
‫زندوں کے خطوط اور حاجی مرزا جانی کا شانی‪،‬نوطل القاف کا مصنف عزالی‬
‫صبح‬‫مقتولوں کی فہرست میں شامل ہو گیابُہت سے بہایوں نے بُرا جھال کہا کہ ُ‬
‫العزل بابیوں کی طرف سے کبھی بھی باب کا حقیقی جانشین نہیں تصور کیا‬
‫جانا۔خاص طور پر کوئی ایران میں۔عزالی باب کے اصلی عقیدہ کے بارے کام‬
‫پر ثابت قدم رہے‪'،‬دی بیان' اور ایک چھوٹا گروپ قائم رہا۔‬
‫باب کی خواہش اور عہد‬
‫دوای کیا کہ اُن کے پاس باب کی آخری خواہش ہے۔جو ‪ ۱۸۵۰‬م‬
‫ٰ‬ ‫عزالئیوں نے‬
‫میں اُس کی پھانسی کے چند دن پہلے لکھی گئی۔ اور عظیم تر شیزی کو بھیج دی‬
‫صبح العزل کو(بہاء ہللا‬
‫صبح العل کے پاس بھیج دیا۔اس نے ُ‬ ‫گئی۔‪۱‬جس نے اُسے ُ‬
‫کو نہیں)جانشین مقرر کیا۔یہاں ھتن اور ترجمہ مندرجپ ذیل ذریعہ سے لیا گیا۔‬
‫‪Htlp:www.beliefonet.com/boards/messagelist.as?discussionid=1‬‬
‫‪78496‬‬
‫ہللا اکبر تکبیراں کبیرانہدا کتان من اندہللا المحی ماین القیوم الہ ہللا محی حیامین‬
‫القیوم قل ُکل من ہللا مدسآن قل ُکل الہ ہللا یا ُ‬
‫ادون۔ہدا کیتان من علی قبلہ نبیل دِھکر‬
‫ہللا العامین الہہ من بعد یسمحی اسماعل وصید دھکہ ہللا العامین۔ قل ُکل من نقتا‬
‫تلبیان انا یا اسمل وحید فااشعال ما نزاالفی البیان و امر بحی نا اناکا بی سیرات حق‬‫ِ‬
‫الفطیم۔‬
‫ہللا سب سے بڑا ہے[سب سے عظیم] بے حد عظیم۔ یہ کتاب ُخدا کی جایداد میں‬
‫ہے۔محافظ‪ ،‬خود ہستی کا‪ُ ،‬خدا محافظ‪ ،‬خود ہستی کا۔ کہو‪ :‬ہر چیز ُخدا کی طرف‬
‫سے آتی ہے۔کہو‪ :‬سب ُخدا کی طعف واپس جاتا ہے۔یہ نبیل سے پہلے علی کی‬
‫کتاب سے ہے۔جو اُس کی دُنیا میں یاد گار ہے۔جس کا نم واحدت ہے‪ ،‬دُنیا میں یاد‬
‫گار۔کہو‪ :‬سب چیزیں بیان کی تشریح کے اشارے سے پیدا ہوئیں ہیں۔ دراصل اے‬
‫ارحاد کے نام واحد‪ ،‬قائم رکھ‪(،‬اور حفاظت کر)اس نسل کی جو بیان کی تشریح‬
‫سے ظاہر ہوتی اور جن کو اُس نے ُحکم دیا‪ ،‬دراصل تم سچے ہو ِ‬
‫قادر مطلق‬
‫صراط المسقیم۔بند کر دو(انی انا محبت ہللا ؤ نو رہی)دراصل‪ ،‬میں ُخدا کا ثبوت‬
‫نظام گنتی ِگنوسسزماری برا‬
‫ِ‬ ‫ہوں اور ُس کی روشنی ہوں۔بنیل ابجد میں‪ ،‬اسالمی‬
‫بری جو محمد کی طرف ہے جن دونوں کی اقدار ‪ ۹۲‬ہے۔یہ باب کیلیے دوسرا‬
‫طریقہ ہےکہ اپنے نام کو بیان کرسکے کہ وہ علی محمد ہے۔وحید‪ ،‬اتحاد یا ایک‪،‬‬
‫یحی کے برا بر ہے(‪)۲۸‬عزل کا پہال نام۔‬‫یہ عزل کی عالمتی تقرری ہے جو ٰ‬
‫ویب سائیٹ غور کرتا ہے کہ کوئی اسکو پڑھ سکتا ہے(بمہ پُرانی انگریزی کے‬
‫ترجمے کے)جو ای۔ جی بروان کا ترجمہ ہے جو مرزا محمد ہمدرانی کا نیو‬
‫ہسٹری آف مرزا‪ ،‬علی محمد‪ ،‬باب ہے(المیسٹرڈیم‪)۱۹۷۵:‬‬
‫ایک بہائی خیال‬
‫ایک بہائی خیال یہ ہے کہ باب حقیقتا ً گمزل کو اپنا جانشین نہیں بنانا چاہتا‬
‫تھا‪،‬لیکن کھا کہ ایسا ہو گا کہ فارسی ٰنہن جانتے ہونگے حقیقی جانشین کے بارے‬
‫میں جو بہاء ہللا ہے۔یقینا ً عزالی متفق نہیں ہیں۔‬
‫باب کا خیال‬
‫جبکہ آج ہم باب سے نہیں پوچھ سکتے‪ ،‬باب ایک چیز لکھی‪ :‬اُس نے کہا کوئی‬
‫نیا ظہور ‪ ۱۰۰۰‬سال تک نہیں آئیگا اور نہ ‪ ۱۹‬سال تک ‪ ۷۰‬۔‬
‫‪http://www.geocities.com/Athens/Acropolis/5111/mirza.html(11‬‬
‫)‪/23/2004‬‬
‫دعوی نہیں کیا‪ ،‬لیکن بہاء ہللا نے کیا۔‬
‫ٰ‬ ‫اب عزل نے ظہور ہونے کا‬
‫اتھنا‪ ،‬شریعہ شیعہ مسلم خیال‬
‫ایران کے شیعوں کا ایمان ہے کہ بارہواں امام واپس آئیگا۔ لیکن نہ تو وہ باب ہوگا‬
‫نہ ہی بہاء ہللا۔مہدی فاطمہ کی نسل سے ہوگا‪،‬وہ محمد کہالئیگا۔جبکہ باب نے‬
‫دعوای کیا وہ محمد کی نسل سے ہوگا‪،‬فارسی بہاء ہللا (میرے علم میں)نے‬ ‫ٰ‬
‫کبھیایسا نہ کیا۔مہدی ُخراسان میں سیاہ یار بلند کرئیگا(بہاء ہللا نے کبھی یہ نہ‬
‫کیا)وہ مکہ میں آئیگا‪،‬اور پھر کوفہ کی طرف سفر کرئیگا۔ (بہاء ہللا کبھی کوفہ‬
‫دجال(مخالف مسیح) مشرق میں آئیگا۔سورج مغرب‬
‫ِ‬ ‫نہیں گی) ایک آنکھ سے کانا‬
‫سے طلوع ہوگا‪،‬اور مشرق میں ایک ستارہ چاند کی طرح روشنی دے گا۔محمد‬
‫کی ماند‪،‬مہدی کے پاس ایک نیا مقصد ہوگا اور ایک نئی کتاب اور نئے مذہب کا‬
‫قانون ہوگا۔یہ عرب کیلیے ایک شدید امتحان ہوگا۔اہ ِل عرب اور مہدی کے درمیان‬
‫تلوار چلے گی۔(عربوں نے بہاء ہللا کو ایذا نہیں دی‪،‬فارسیوں اور ترکوں نے یہ‬
‫کیا)یسوع مسیح بھی واپس آئیگا۔(یسوع شیعہ تھیالوجی میں مہدی سے مختلف‬
‫ہوگا)۔جنگِ بدد پر ‪ ۳۱۳‬جنگجو بھی ہوپس آئیں گے۔(یہ ہ واقعہ نہیں ہوا)امام اور‬
‫تمام رسمی انبیاء بھی ہواپس آئیں گے۔‬
‫سنی مسلم خیال‬
‫بہائیوں کے بارے ُ‬
‫سنیوں کا ایمان ہے کہ بارہواں امام ایک بحث طلب بات ہے‪،‬کیونکہ کوئی شرعی‬ ‫ُ‬
‫طعر پر بارہواں امام نہیں ہے۔محمد انبیاء کی مہر ہے‪،‬اور خلفاہ سے الگ‬
‫سنیوں کا کہنا‬
‫ہے‪،‬کوئی شرعی امام نہیں‪،‬شیعہ یا دوسری طرح‪،‬محمد جانشین ہے۔ ُ‬
‫ہے کہ بہاء ہللا غیر مسلم بدعت ہے۔بہائی درجہ ذیل احکامات میں جھوٹے‬
‫نیکلتے ہیں‪:‬‬
‫سنت کو‬‫مستقبل میں لوگوں سے خبردار رہیں جو صرف قرآن کو مانیں گے اور ُ‬
‫رد کو رد کریں گے۔ابوداؤدواسیم‪۴۵۸۷:‬۔ ‪ ۴۵۸۹‬صفحہ ‪۱۲۹۳‬۔‪۱۲۹۴‬۔ہر انوکھی‬
‫چیز ایک بدعت ہے اور ہر بدعت ایک غلطی ہے۔ابوداؤد واسیم ‪ ۴۵۹۰ :۳‬صفحہ‬
‫سنت کے مطابق کوئی بھی بدعت مائم کرمنع ہے۔ابو داود واسیم ‪:۳‬‬ ‫‪ُ ،۱۲۹۴‬‬
‫سنی مسلم در حقیقت ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع پھر واپس‬ ‫‪ ۴۵۹۴‬صفحہ ‪ ۱۲۹۶‬۔ ُ‬
‫دعوی کرتے ہیں کہ یدوع صلیبوں کو توڑ دے گا۔جزیہ کو منسوخ‬ ‫ٰ‬ ‫آئیگالیکن وہ‬
‫کردے گا۔بنام یہودی اور مسیحیوں کی حفاظت کی ہے۔اور شخصی طور پر‬
‫مخالف مسیح (دجال کو قتل کرتا ہے)مرنے سے پہلے بہاء ہللا نے اِن میں سے‬‫ِ‬
‫کوئی چیز نہیں۔‬
‫بہائی کے بارے مسیحی خیال‬
‫دعوی کیا کہ وہ مسیح بن کر واپس آیا ہےتو مسیح یقین کرتے‬ ‫ٰ‬ ‫جبکہ بہاء ہللا نے‬
‫ہیں کہ بہاء ہللا متی‪۱ :۲۴‬۔ ‪ ۴۴‬کی جزوی حکمیل ہے۔یسوع نےجواب میں اُن‬
‫سے کہا کہ خبردار کوئی تمکو ُگراہ نہ کردے۔کیونکہ بہتیرے میرے نام سے‬
‫آئینگےاور کہیگے میں مسیح ہوں اور بُہت سے لوگوں کو ُگراہ کریں گے۔(‪)۱۰‬‬
‫اور اُس قت بہترے ٹھوکر کھائینگےاور ایک دوسرے کو پکڑوائینگےاور ایک‬
‫دوسرے سے عداوت رکھیں گےاور بُہت سے جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہونگے‬
‫گے اور بہتروں کو ُگمراہ کرئینگے۔اعمال ‪۱:۹‬۔‪ ۱۱‬کہتی ہے"یہ کہہ کر وہ‬
‫(یسوع) اُنکے دیکھتے دیکھتے اُوپر اُٹھا لیا گیااور بدلی نے اُسے اُن کی نظروں‬
‫سے چھوپا لیااور اُس کے جاتے وقت جب وہ آسمان کی طرف غور سے دیکھ‬
‫رہے تھے تو دیکھو دو مرد سفید پوشاک پہنے اُن کے پاس آکھڑے ہوئےاور‬
‫کہنے لگےاے گلیلی مردو تم کیوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھتے ہو؟یہی‬
‫یسوع جو تمارے پاس سے آسمان کو اُٹھا لیا گیا ہے اِسی طرح پھر آئیگا جس‬
‫طرح توم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے"(این آئی وی)‬
‫غور‪:‬یہ کہتا ہے"یہی یسوع"اور "اِسی طرح"۔‬
‫بہائیوں کے بارے یہودی خیال‬
‫رسخ القیدہ یہودیوں کیلیے‪،‬یہ سارا بحث طلب نقطہ ہے‪،‬بہاء ہللا محمد کا‬
‫جانشین نہیں ہے۔کیونکہ محمد ُخدا کی طرف سے نہیں تھا۔وہ خیال کرتے ہیں کہ‬
‫بہاء ہللا واپس آیا ہوا مسیح نہیں ہے‪،‬چونکہ اُن کا یقین کہ یسوع ُخدا کی طرف‬
‫سے مسیح نہیں ہے۔لیکن جب یسوع آئیگا ‪ ،‬تو وہ اسرائیل کو اُن کے دشمنوں‬
‫سے آزاد کرئیگا‪ ،‬بہاء ہللا نے ایسا کچھ نہیں کیا۔‬
‫کیا حقیقی نبی مقابلہ کرے گا؟‬
‫اگر ہم صیحح مطلب نہیں سیکھتے‪،‬تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یہ کسی کیلیے بھی‬
‫آسان ہے کہ وہ ُخدا کی طرف سے نبی ہے‪،‬یا وہ کسی کا جانشین ہے۔اس کو‬
‫ثابت کرنا دوسرا معاملہ ہے۔ہر کوئی متفق ہو سکتا ہے کہ کئی لوگ جنہوں نے‬
‫دعوی کیا‪،‬تو یہاں شیطان کی طرف سے‬
‫ٰ‬ ‫ُخدا کی طرف سے ہونے کا‬
‫دھوکا(فیب‪،‬جعلی‪،‬بناوٹی)ہے‪،‬نہ سچے ُخدا کی طرف سے۔پس ہم کیسے بتا‬
‫سکتے ہیں کہ اُن میں سے کونسا حقیقتا ً ُخدا کی طرف سے ہے؟‬
‫زندگی اور تعلیم‬
‫جبکہ بہاء ہللا بھی اسیری میں گزرا‪،‬وہ طبعی موت(بخارسے) مرا اور اپنی‬
‫دعوی ہے کہ اُس ے‬
‫ٰ‬ ‫تندرست رہا۔عزالیوں کا‬
‫زندگی کے آخری ایام میں بُہت ُ‬
‫(بہاء ہللا)اپنے پیروکار عزالیوں پر حملہ کیا۔‬
‫محمد کو ایزارسانی سے گزرنا پڑا‪،‬لیکن اُس نے دوسروں کو مجھ تک ایزا‬
‫دی۔وپ ایک طبعی موت مرا ‪،‬لیکن تقریبا ً ایک سال بعد اُس نے ُکچھ زہر ِمال‬
‫بکرے کا گوشت کھالیا جسے کسی عورت نے دیا جس کا خاعند مغمد نے قتل‬
‫کردیا تھ۔احادیث میں تحریر ہے کہ محمد نے قتل کرنے کا ایزار دینے کا اور‬
‫نہتے لوگوں پر اچانک حملہ کرنے کا ُحکم دیا۔محمد نے بُہت دفعہ اپنے گناہوں‬
‫کی معافی مانگی۔‬
‫یسوع نے دُکھ برداشت کئے اور اپنے تعلیم کی خاطر شہیدہوگیا۔وہ اپنی ساری‬
‫زندگی مالی طعر پر غریب رہا۔یسوع نے کسی کو تکلیف نہ دی۔اُس نے کہا کہ‬
‫کرو۔حتی کہ‬
‫ٰ‬ ‫اپنے دشمنوں سی محبت رکھو اور اپنے ستانے والو ں کیلیے دُعا‬
‫مسلمان بائبل سے متفیق ہیں کہ یسوع نے گناہوں سے پاک زندگی گزاری۔‬
‫ُمعجزات‬
‫میں نے جو تحاریر پڑی ہیں اُن میں بہاء ہللا نے کوئی ُمعجزہ نہیں کیا۔جبکہ‬
‫دعوی کرتی ہے کہ محمد نے بُت سے ُمعجزات کیے‪،‬بشمول چاند کو دو‬ ‫ٰ‬ ‫احادیث‬
‫حصوں مینتقسیم کرنا‪،‬قرآانی تعلیم یہ ہے کہ محمد نے ُمعجزات نہیں کیے‪،‬عالوہ‬
‫ازیں قرآن کو آگے التے ہوئے۔‬
‫یسوع نے بُہت سے معجزات کئے‪،‬لوگوں نے اُنکی تصدیق جیسے متی‪ ،‬یوحنا‬
‫اور پطرس۔یسوع نے ُمردوں کو زندہ کیا‪،‬اور وہ خود ُمردوں میں سے جی اُٹھا۔‬
‫اُس کے بارے میں نبوت‬
‫دعوی کیا کہ اُس کی زوراستریوں نے(شاہ بہرام)‪ ،‬بائبل(واپس‬ ‫ٰ‬ ‫بہاء ہللا نے‬
‫آیا)شیعہ اسالم(بارہواں امام واپس آیا) تاہم‪ ،‬بہاء ہللا نے زوراشٹرازم میں شریر‬
‫اِحرام کو قائل کے طور پر برباد نہیں کیا۔درحقیقت‪ ،‬بہاء ہللا نے کسی کو تباہ نہیں‬
‫کیا۔باب نے نبوت کی کہ مہدی ‪ ۱۰۰۰‬سالوں میں آئیگااور بہاء ہللا نے باب کی‬
‫موت کے‪ ۱۹‬سال بعد خود اِعالن کیا۔جیسے پہلے واضح کیا گیا کہ بہاء ہللا مہدی‬
‫کے متعلق شیعہ کی پیروی نہیں کرتا تھا۔کم از کم یہ کہ مہدی اور مسیح مختلف‬
‫لوگ ہیں جو واپس آئیں گے۔اعمال ‪ ۱‬اور مکاشفہ ‪ ۱‬ظاہر کرتے ہیں کہ جب‬
‫مسیح آئیگا تو وہ وہی یسوع ہوگا‪،‬بادلوں میں ‪،‬اور ہر آنکھ اُسے دیکھے گی۔اور‬
‫دعوی کیا کہ وہ بالکل وی ہے تو زیادہ تر دُنیا نے اُس کے‬
‫ٰ‬ ‫حتی کہ ا ُ س نے‬
‫ٰ‬
‫دعوی ہے کہ محمد کی بوت کی گی جو بائبل‬ ‫ٰ‬ ‫سنا ۔مسلمانوں کا‬
‫بارے کبھی نہیں ُ‬
‫‪۵ :۱۶‬۔ ‪ ۱۵‬اور‬ ‫میناستثنا‪۱۵ :۱۸‬۔ ‪ ۱۸‬یوحنا‪۱۴:۱۶‬۔‪،۲۶ :۱۵ ،۲۶‬‬
‫دوسری جگہوں میں۔ تاہم‪ ،‬استثنا‪۱۵ :۱۸‬۔ ‪ ۱۸‬یسوع پر موزوں آتی ہے نہ کہ‬
‫محمد پر‪،‬کیونکہ نبی"تیرے اپنے بھئیوں میں سے ہوگا"‪،‬یسوع یہودی تھا اور‬
‫زیر بحث ہیں وہ مدد گار کے بارے میں ہیں‬ ‫محمد نہیں تھا۔ یوحنا میں آیات جو ِ‬
‫جو"یسوع کو جالل دیتا ہے"اور جو یسوع کے رسولوں میں تھا"(یوحنا‪)۱۷ :۱۶‬‬
‫پس مسلمان متفیق کیوں نہیں ہوتےکہ اُن (رسولوں کو)اور محمد کو یسوع کو‬
‫جالل دینا چاہیے؟؟؟‬
‫عہ ِد عتیق میں یسوع کی نبوت کے بارے میں بُہت سی باتیں ہیں۔یہاں اُن میں سے‬
‫صرف چند ہیں۔داود سے۔یرمیاہ‪،۵ :۲۳‬لوقا‪، ۳۱ :۳‬متی‪، ۲۷ :۹، ۱ :۱‬مرقس‪:۱۰‬‬
‫‪ ۴۷‬۔‪، ۴۸‬یوحنا‪، ۴۲ :۷‬اعمال ‪۲۲ :۱۳‬۔ ‪ ۲۳‬مکشفہ‪۱۶ :۲۲‬۔ ُخدا کا بیٹا۔ زبور‪۷ :۲‬‬
‫‪،‬متی‪۱۶ :۱۷،۱۶ :۳‬۔ ‪،۷ :۵۴،۹ :۲۷، ۱۶‬لوقا‪، ۳۵ :۹‬یوحنا‪،۳۴ :۱‬اعمال‪:۱۳‬‬
‫‪،‬قادرمطلق ُخدا کہالیا‪،‬سالمتی کا شہزادہ‬
‫ِ‬ ‫‪،۳۳‬عبرانیوں‪ ۵ :۵‬بچہ‬
‫وغیرہ۔۔۔۔یسعیاہ‪۹:۶‬۔ مسیحائی بمطابق یمینی ِمدراش ‪۳۴۹‬۔ ‪ ۳۵۰‬اور پیرق شالوم‬
‫صفحہ ‪۱۰۱‬۔‬
‫مسیح کب آئیگا؟‬
‫سلطانی روزانہ نہ ہوگا۔پیدایش ‪، ۱۰ :۴۹‬لوقا‪۲۳ :۳‬۔ ‪ ۳۳‬مسیحائی نبوتیں‬ ‫َعصائے ُ‬
‫بمطابق بابلی اور یروشلم کی تالمود‪ ،‬تار ُگم جو ناتھن‪،‬تار ُگم سوڈو جو‬
‫ناتھن‪،‬تارگم اونکلوس‪،‬بیحرہ مردار کےطوماروں کی تفسیر اور ارامی‬
‫تارگم۔یہودیوں نے ‪ ۱۱‬م میں لوگوں کو پھانسی دے کر حق کھو دیا‪،‬بمطابق بابلی‬
‫تالمود‪،‬صدر عدالت(سنہدڑن)سبق ‪۴‬۔‬
‫ِ‬
‫ہیکل کے تباہ ہونے سے پہلے(‪ ۷۰‬م)۔ مالکی‪۳۲ ۱ :۳‬۔‪ ۳۳‬م میں قتل ہوا۔ دانی‬
‫ایل‪۲۰ :۹‬۔ ‪+ ۲۷‬نحمیاہ‪۱ :۲‬۔ ‪ ۴/۴۴۵( ۱۰‬ق م) مسیحائی بمطابقمیموناٹیڈز اگرٹ‬
‫موسی‪ ،‬ابرہام الوی تارگم کا مسیحالوی میں‪،‬تالمود اور ربنی رربنیکل‬
‫ٰ‬ ‫تیمن‪،‬ربی‬
‫َ‬
‫رائڑز۔‬
‫مسیح کیا کریگا؟‬
‫معجزات کی خدمت۔یسعیاہ ‪۵ :۳۵‬۔‪، ۱۶‬متی‪۶ :۹‬۔‪۳۲ :۷،۲۲‬۔‪۴ :۱۱، ۳۵‬۔‪۶‬‬
‫بطور بادشاہ‬
‫ِ‬ ‫‪،۱۳ :۱۲،‬یوحنا‪۵ :۵‬۔‪۶ :۹،۹‬۔‪، ۱۱‬وغیرہ گدھے پر سوار ہو کر‬
‫داخل ہونا۔زکریا‪ ،۹ :۹‬لوقا‪۳۵ :‬۔ ‪،۳۷‬متی‪۵ :۲۱‬۔ ‪ ۹‬یوحنا‪۱۵ :۱۲‬۔موت تک اپنے‬
‫موصد سے دست بردار نہ ہوا۔زبور ‪۸ :۱۶‬۔ ‪ ،۳ :۳۰ ، ۱۱‬اعمال ‪:۱۳ ، ۳۱ :۲‬‬
‫‪ ،۳۳‬مرقس‪،۶ :۱۶‬متی‪ ،۶ :۲۸‬لوقا‪ ۴۶ :۲۴‬۔ ُخداوند کا روح اُس پر ہوگا۔یسعیاہ‬
‫‪،۲ :۱۱‬متی‪،۱۶ :۳‬مرقس‪۱۰ :۱‬۔ ‪، ۱‬مرقس‪۱۵ :۴‬۔‪، ۳۲ ،۲۱‬یوحنا‪۳۲ :۱‬‬
‫مسیحائی بمطابق تارگم یسعیاہ اور بابلی تالمود۔‬

‫لوگوں کا ردِعمل‬
‫ایک دوست نے دشمنوں کے حوالے دیا ۔ زبور ‪، ۹ :۴۱‬متی ‪۴۸ :۲۶ ،۴ :۱۰‬۔‬
‫‪ ، ۵۰‬مرقس‪۴۳ :۱۴‬۔ ‪، ۴۴‬لوقا‪۴۷ :۲۲‬۔ ‪ ، ۴۸‬یوحنا‪۳ :۱۸‬۔ ‪ ۵‬اُس کے اپنے‬
‫لوگوں نے اُسے رد کیا۔یسعیاہ‪۳ :۵۳‬۔ ‪ ،۴‬زبور‪ ،۸ :۶۹‬یوحنا‪،۵ :۷ ،۱:۱۱‬‬
‫متی‪۴۲ :۲۱‬۔ ‪ ،۴۴‬اُسے پینے کیلیے ِپت دی گئی۔زبور‪ ،۲۱ :۶۹‬متی ‪:۲۷‬‬
‫‪ ،۴۸‬گناہگاروں کے مارا گیا۔یسعیاہ‪ ،۱۲ :۵۳‬متی‪ ،۳۸ :۲۷‬مرقس‪:۱۵‬‬
‫ایک امیر آدمی میں دفن کیا گیا۔یسعیاہ ‪ ،۹ :۵۳‬متی ‪۵۷ :۲۷‬۔ ‪۶۰‬۔ بُہت‬ ‫‪،۲۷‬‬
‫سے یہودیوں نے مسیح کو دیکھنا ضائع کر دیاکیونکہ وہ کسی سیاسی نجات‬
‫دہندے کو دیکھ رہے تھے‪ ،‬اور اُس کی(مسیح کی) پہلی اور دوسری آمد کو نہ‬
‫پہچانا۔‬
‫اُسکی ہوئیں نبوتیں‬
‫بہاء ہللا نے نیولٍن ‪ ۱۱۱‬کو خبردار کرتے ہو اُسے ایک خط لکھا کہ لڑائی بند‬
‫کرے۔نیولٍن ‪ ۱۱۱‬کو بعد میں جرمنی سے شکست ہوئی۔دوسرے الفاظ میں ‪۱۹۲۳‬‬
‫کے نئے ایڈیشن جو بہاء ہللا اور نیا دور کے بارے تھا صفحہ‪ ۲۸۸ ،۲۷۸‬کہتا‬
‫ہے کہ دونوں بہاء ہللا اور عبدالہا نے ایک عظیم امن کی پیشن گوئی کی اور‬
‫وعدہ کیا کہ ‪ ۲۰‬صدی میں انسان کا اتحاد واقع ہوگا۔بیک ِوڈصفحہ ‪ ۳۷‬کے‬
‫مطابق یہ بعد میں آنے والے ایڈشن میں تبدیل کردیا گیا۔‬
‫محمدنے احادیث میں نبوت کی کہوہ رومیوں اور فلستیوں پر حملہ کریں گے‪،‬اور‬
‫لوگ ترکوں سے لڑئی گے۔‬
‫یسوع نے نبوت کی کہ وہ قتل کیا جائیگا۔وہ مردوں میں سے جی اُٹھے گا‪،‬‬
‫ب یسوع کی طرف سے یوحنا کو دی‬ ‫یروشلم تباہ ہو جائیگا‪،‬مکاشفہ کی تمام کتا ِ‬
‫گئی نبوت ہے۔‬

‫وحی اور زندگی کی گواہیاں‬


‫بہاء ہللا کے پیروکاروں کو ایذا دی گئی‪ ،‬اور بُہتوں کو اُن کے ایمان کی وجہ سے‬
‫ایران میں قتل کیا گیا۔تاہم‪ ،‬کئی عزالی رہنماپُراسرار طور پر قتل کیے گئے‬
‫نہیں‬
‫‪،‬ارور عزالی رہنماوں کو کون قتل کرنا چاہتا تھا‪،‬لیکن بہائی رہنماوں کو ِ‬
‫محمد کے پیروکاروں نے کئی لوگوں پر وفاداری سے اسالم پھیالنے اور ما ِل‬
‫ؐ‬
‫غنیمت کا‪ ۵/۴‬حصہ لینے کیلیے حملے کیے۔ محمد کی وافات کے بعد‪،‬کئی‬
‫عربوں نے مسلمان ہونا چھوڑ دیا‪،‬مسلمان ان سے ظالمانا طور پر لڑے یہاں تک‬
‫کہ وہ اسالم میں واپس نہ آئے یا وہ مر گئے‪،‬سمسلمانوں کی مشرق واسطی اور‬
‫ایران میں فتح کے بعد‪،‬انہوں نے محمد کے داماد ‪ ،‬علی بن ابی طالب ایک طرف‬
‫اور مغمد کی بیوی عائشہ اور دو جزل طلحہ اور الزیر دوسری طرف کے رمیان‬
‫سول جنگ ہوئی۔ اُنٹوں کی لڑائی پر طلحہ اور الزبی کو‪،‬علی کی طرف سے‬
‫مسلمانوں نے قتل کردیا‪،‬طلحہ نے احد کی جنگ میں محمد کی زندگی بچائی‬
‫تھی۔طلحہ اور الزبیر وہ صرف دو مسلمان تھے جنہوں نے ضمانت دی تھی کہ‬
‫وہ اسے جنت بنا دیں گے۔اس کے بعد‪ ،‬علی اور معاویہ کے درمیان‪،‬سغین کے‬
‫میدان میں‪،‬عروج پر پُہنچتے ہوئے ایک خونی جنگ ہوئی۔اس کے بعد ‪ ،‬اُس کی‬
‫ایک شاخ خوادزی کو علی اور معاویہ نے تقریبا ً اُس کو نیست کر دیا۔‬
‫یسوع کے ابتدائی پیروکاروں نے کسی کو قتل یا تکلیف نہ دی تھی۔ تمام گیارہ‬
‫شاگرد لیکن ایک کے سوا اپنے ایمان کی خاطر شہید ہوئے‪ :‬یوحنا طبعی موت‬
‫مرا۔‬
‫دعوی کیا کہ وہ ُخدا میں سے ہیں۔اور ُکچھ تو ایسا کر کے بُہت‬
‫ٰ‬ ‫نتیجہ بُہتوں نے‬
‫دوستمند بن گے۔تاہم‪ ،‬یسوع کے پاس معجزات اپنے نبویں اور ایک بے گناہ‬
‫زندگی تھی اِسے واپس لینے کیلیے ‪،‬مسیح کے ابتدائی پیروکاروں نے انجیل کو‬
‫کیا۔حتی‬
‫ٰ‬ ‫پُرامن طور پر پھیالیا‪،‬جبکہ محمد کے پیروکاروں نے تلوار سے حملہ‬
‫دعوی‬
‫ٰ‬ ‫کہ بہائی بھی تلوار سے اپنا مذہب نہیں پھیالتے‪ ،‬وہ محمد کی پیروی کا‬
‫کرتے ہیں جس نے یہ کیا۔پس دھوکا بازوں کو بھول جائیں اور ایک ُخدا طرف‬
‫ُمڑ جائیں جس نے اپنے آپکو یسوع مسیح میں سے ظاہر کیا۔‬
‫بہائی لوگ اصالحات کی دوبارں تھ ضیح کر کے کیسے مسیحیت سے ُمتفق ہو‬
‫سکتے ہیں؟‬
‫بہائی ازم ایک طریقے سے ظاہر کیا جا سکتا ہے جو تقریبا ً مسیحیوں کو جونچتا‬
‫ہے‪ ،‬لیکن وہ آپکو بتائے بغیر وہ اصطالحات کی دوبارہ تو ضیح کرتے ہیں۔ جب‬
‫بہائی کہتےہیں کہ اس پر ایمان رکھتے ہیں جو مسیحی ایمان رکھتے ہیناور پھر‬
‫اصالحات کی دوبارہ توضیح کرتے ہیں‪،‬تو یہ زہم ہے کہ ریکارڈ سیدھا رکھا‬
‫جائے اور اُن چیزوں کو فرق ظاہر کیا جائے جن پر مسیحی اور وہ حقیقتاًایمان‬
‫رکھتے ہیں۔کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتےلوگوں ایسا مواد استعمال کرنا‬
‫چاہیے جو صیحح طعر پر اُن کے مذہب کو ظاہر کرے یا پیش کرے‪،‬نہ ایسا جو‬
‫اُسے دوسرے کے لبادے میں رکھے۔مندارجہ ذیل کافی مثالیں ہیں‪ ،‬ہر ایک میں‬
‫آتا ہے کہ بہائی حقیقتا ً کیا تعلیم دیتے ہیں۔‬
‫صرف مسیح ُخدا تک جانے کا راستہ ہے‬
‫ایک بہائی رسالہ"نا قاب ِل موازنہ مسیح"سٹون ہیون پریس کی جانب سے (‪)۱۹۹۷‬‬
‫اس طرح شروع کرتاہے‪:‬روہ‪ ،‬حق اور زندگی میں ہوں۔کوئی میرے وسیلے کے‬
‫بغیر باپ کے پاس نہیں آ سکتا"۔یسوع مسیح(یوحنا‪)۶ :۱۴‬بعد میں یہ کہتا‬
‫ہے‪":‬اس نقطہ نظر سے‪،‬صرف ایک ہی مسیح ہے۔دو یا دس مسیح نہیں ہو‬
‫سکتے۔مسیح کا کوئی پیشوا‪ ،‬جانشین‪،‬قائم یابدل نہیں ہو سکتا۔ صرف وہی روستہ‬
‫ہے جس کے ذریعے ہم ُخدا کو جان سکتے ہیں‪ :‬کوئی بھی میرے بغیرباپ کے‬
‫پاس نہیں آسکتا‪(،‬یوحنا‪" )۶ :۱۴‬بہائیونکا عقیدا ہے کہ یہی آسمانی‬
‫حضوری(مسیح‪ ۹‬ہمارے زمانے میں دوبارہ روہنما ہو چکا ہےبہاء ہللا کے طور‬
‫پر ‪ ،‬یہ شخص بہائی عقیدے کا بانی اور مرکزی شخص ہو ُچکا ہے‪،‬مسیح کی‬
‫واپسی کے متعلق بائبل کے وعدوں کی تکمیل کرتے ہوئے۔(مسیح کا‬
‫جالل‪،‬کتابچہ)۔یسوع ‪ُ ،‬خدا کی روح‪،‬ایک دفہ پھر‪،‬میری شخصیت میں‪،‬تمپر اس کا‬
‫ظور ہو ُچکا ہے۔(گلیننگز فرام دی رائٹنگز آف بہاء ہللا ‪)۱۰۱‬۔‬
‫نا قاب ِل موازنہ مسیح حقیقیتا ً بہاء ہللا سے کمتر ہے۔‬
‫اِس کے بالکل بعد یہی کتابچہ جاری رہتا ہے‪:‬‬
‫"صرف ایک ہی مسیح ہے یہ ہمیشہ سچ رہا ہے اور ہمیشہ سچ رہے گا۔مسیح‬
‫عجیب ہے نا تندیل‪،‬منفرد‪ ،‬الجواب اور نا قاب ِل موازنہ الفا اور اومیگا(مکاشفہ‪:۱‬‬
‫‪(۸‬۔ہم پُورے طور پر کبھی اُس کا جالل بیان نہیں کرسکتے‪،‬نہ ہی اُس کی اہمیت‬
‫کو بڑھا چڑھا کے بیان کرسکتے ہیں۔صرف اسی کے ذریعے ہم ُخدا تک پُہنچ‬
‫سکتے ہیں"یہ خالی بات مسیح ہے اور کتابچہ میں کوئی ایسی بات نہیں جس کو‬
‫غلط کہا جائے۔تاہم‪ ،‬یہ ایک بد دیانت بیان ہےاگر وہ لوگوں کو بتائیں کہ بہائیخیال‬
‫کرتے ہیں کہ یسوع "الجواب "ہےاور "ناقاب ِل موازنہ" ہے اور"کوئی اُس کی‬
‫اہمیت کو بیان نہیں کرسکتا" جب وہ حقیقتا ً مطلب سمجھ جائیں کہ بہاء ہللا اُس کا‬
‫جواب نہیں‪ ،‬کیونکہ حقیقتا ً سوچتے ہیں کہ بہاء ہللا مسیح سے عظیم تر ہے وہ‬
‫کہتے ہیں کہ بہاء ہللا واپس آیا ہوا مسیح ہے‪،‬اور پھر وہ کہتے ہیں کہ دوسری‬
‫طرف سے وہ مسیح سے عظیم تر ہے۔عبدالہا تسم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۶۵‬‬
‫میں‪ ،‬کہتا ہے "وہ ناقاب ِل موازنہ شاخ" بہاء ہللا ہے نہ کہ مسیح۔عبدالہا"سم آنسرڈ‬
‫کویشنز صفحہ ‪۵۷‬۔ ‪ ۵۸‬میں کہتا ہے‪ ،‬ہر گردش میں سربراہ اور پاک جانیں بارہ‬
‫بیٹے‪،‬ماسی کے زمانے میں‪ ،‬بارہ قبیلوں کے بارہ‬
‫ٰ‬ ‫رہی ہیں۔ پاس یعقوب اور بارہ‬
‫رہنما ہیں ‪،‬مسیح کے زمانے میں‪ ،‬بارہ رسول ہیں اور محمد کےزمانے میں بارہ‬
‫امام ہیں۔لیکن اِس جاللی ظور میں ‪'، ۲۴‬دوسروں تمام کی دُگنی تعداد‪ ،‬اُس ظور‬
‫کی ضرورت کیلیے۔ یہ ‪ ۲۴‬عظیم شخصیات‪،‬اگرچہ وہ ابدی اصول کے تخت پر‬
‫بیٹھے ہیں‪ ،‬پھر بھی عالمی کے اظہار کے پوجا کرنے والے ہیں (یہ بہاء ہللا ہے)‬
‫وپ لکھتے ہیں"صرف اُسکے وسیلے ہم ُخدا تک پہنچ سکتے ہیں" لیکن بہائی‬
‫محمد‪،‬یا دوسروں‬
‫ؐ‬ ‫مسیح کے وسیلے ُخدا تک نہیں پہنچے زیادہ یہ کرشنا‪،‬‬
‫کےذریعے اور کم یہ بہاء ہللا۔‬
‫رسالہ"مسیحیت اور بہائی فیتھ"سٹون پریس ‪ ۱۹۹۷‬کی جانب سے کہتا ہے"اس‬
‫نقطہ نظر سے‪ ،‬بہاء ہللا ہر طعح سے یسوع ہے جو ُ‬
‫شمار کرتا ہے۔"‬
‫یسوع کا جی اُٹھنا‪ ،‬بدنی طور پر جی اُٹھنا نہیں‬
‫فورا ً بعد وہ لکھتے ہیں"شخصی خیال اُس کی زامینی زندگی کے گرد گھومتا‬
‫ہے‪،‬اُس کی معجزاتی پیدایش‪ ،‬اُس کے بے ُگناہ چال چلناُسکی تعلیمی اور شفائیہ‬
‫ِخدمت‪ ،‬اُس کی برائی کے خالف کوششیں‪،‬اُسکے اپنے ہی شاگردوں میں سے‬
‫سکی کفارہ دینے والی قربانی‪،‬پھر اُسکی قیامت یعنی جی‬ ‫ایک کی بےوفائی اور ا ُ‬
‫اُٹھنا اور حتمی فتح"۔کتابچے میں ُکچھ نہیں کہتا کہ یہ غلط ہے‪،‬اور کوئی ایک‬
‫بہائیوں کے ایمان پر اثر کرے۔دراصل بہائی اِن چیزوں پر ایمان رکھتے‬
‫ہیں‪:‬سوائے کفارے کی قربانی اور جی اُٹھنے پر۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۱۰۳‬‬
‫"مسیح کا جی اُٹھنا‪:‬کے باب میں عبدالہا کہتا ہے۔‬
‫"سوال۔تیسرے دِن کے بعد مسیح کا جی اُٹھنے کا کیا مطلب ہے؟‬
‫جواب۔ آسمانی ظور کا جی اُٹھنا جسمانی نہیں ہے۔اُن کے تمام بیانات کا ایک‬
‫روحانی آسمانی مطلب ہے‪ ،‬اور اِس کا تعلق مادی اشیاء سے نہیں ہے۔"‬
‫صفحہ ‪ ۱۰۴‬پر‪ ،‬صرف دُہرانے کیلیے وہ کہتا ہے‪"،‬اِسلیے ہم کہتے ہیں کہ مسیح‬
‫کے جی اُٹھنے کا مطلب مندرجہ ہے‪:‬مسیح کی شہادت کے بعد ‪ ،‬شاگرد مشکل‬
‫میں تھےاور مستقل تھے۔مسیح کی حقیقت جواُس کی تعلیمات کی طرف اشارہ‬
‫کرتی ہے‪،‬۔۔۔ کہ وہ آپکی شہادت کے دو یا تین دِن بعد چ ُھوپی رہی اور سربمہر‬
‫تھی‪،‬اور واضح اور آشکارا نہیں تھی‪ ،‬نہیں‪ ،‬قدرے یہ گم ہوگیا تھا‪،‬کیونکہ‬
‫ایماندار تعداد میں چند تھےاور وہ پریشان اور مشتعل تھے‪،‬مسیح کا برپا ہونا ایک‬
‫بے زندگی بدن کی مانند تھا‪،‬اور جب تین دِن بعد شاگردوں کو یقین ہوگیا اور‬
‫پکے ہوگئےاور مسیح کے ظہور کی خدمت کرنے لگے‪،‬اور آسمانی تعلیماکو‬
‫پھیالنا طے کر لیا‪،‬۔۔۔ مسیح کی حقیقت نورانی ہو گئیاور اُس کی سخاوت ظاہر ہو‬
‫گئی‪،‬اُسکے مذہب کو زندگی ِ‬
‫ملی۔۔۔دوسرے الفاظ میں‪ ،‬مسیح کا ظہور بے زندگی‬
‫بدن کی مانند تھا جب تک زندگی اور روح القدس کی سخاوت نے اُسے گھیر نہ‬
‫لیا۔مسیح کے جی اُٹھنے کا ایسا مطلب‪،‬اور یہ ایک سچی قیامت ہے(جی اُٹھنا)۔‬
‫سست بھدے طبعی یدن کا‪ ،‬جی اُٹھنے سے کوئی تعلق نہیں۔بہاء ہللا اینڈ نیواِرا‬
‫ُ‬
‫صفحہ ‪۲۷۱‬۔ ‪۲۷۲‬۔‬
‫ث پر ایمان رکھتے ہیں۔وہ مسیحی تثلیث سے انکار نہیں کرتے‪0‬وہ تثِلی‬
‫بطور‬
‫ِ‬ ‫موئثر ہے کہ باب‪ ،‬بیٹا اور روح القدس کی‬
‫گلوری آف کرائِسٹ ‪،‬کتابچہ ُ‬
‫طور تین اقنوم یا ایک ہی الوہیت کے تین‬
‫ِ‬ ‫تثلیث زور دیتے ہیں اورپاک روح‬
‫ہیں۔تاہم‪ ،‬وہ میٹھی ٹکیا ہے ہیں جب وہ کہتے ہیں"تجسم پس ُخدا کی فطرت کی‬
‫معموری کی طرف اشارہکرتا ہے قدرے اُسکے اصل مدے کی نسبت"۔بہائی‬
‫یسوع یا پاک روح کی پرستش نہیں کرتے۔‬
‫وہ بائبل پر ایمان رکھتے ہیں۔لیکن جب جو یہ کہتی ہے اُس پر ایمان نہیں‬
‫جی اُٹھنا جسم کا نہیں‪،‬اُن کی آسمانی مراد ہے اور مادی اشیاء سے کوئی تعلق‬
‫نہیں۔ سم آنسرڈ کو یشنز صفحہ‪۱۰۳‬۔‬
‫درست نہیں۔ بہاء ہللا‬
‫مصر کی مصیبتیں اور یشوع کا طویل دِن حقیقی معنی میں ُ‬
‫ریندنیواِرا صفحہ ‪۲۴۳‬۔‬
‫پیدائش میں کائنات کی چھ دِنونمیں تخلیق پر ایمان نہیں۔ وہ خروج اور مصر کی‬
‫دس مصیبتوں پر ایمان نہیں رکھتے کہ وہ حقیقی معنوں میں مسیح ہیں۔‬
‫‪http:/bahai.library.com/books/new.era/12 html‬‬
‫بہاء ہللا کےمطابق وقت کے کسی آغاز میں تخلیق ہے۔بہاء ہللا اینڈ نیواِرا صفحہ‬
‫درست نہیں۔بہاء‬
‫‪۲۴۹‬۔ جنت اور جہنم کی تخلق عالمتی ہے اور حقیقی طور پر ُ‬
‫ہللا اینڈنیواِرا صفحہ‪۲۳۱‬۔"۔۔۔۔خادم اور نامکمل بیان عبرانیوں کے نوشتے میں دیا‬
‫گیا ہے"۔ماضی میں اس کا ایک مقصد تھا۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۴۹‬۔‬
‫‪۲۵۰‬۔آدم اور ہوا اور پھل صرف عالمتی ہیں۔بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪۲۵۲‬۔ بہاء‬
‫بطور عالمت جنت اور جہنم کے‬ ‫ِ‬ ‫ہللا اور عبدالہا ُکچھ پُرانی مذہبی تحریرات میں‬
‫تذکروں کی قدر کرتے ہیں‪،‬جیسے تخلیق کی بائبلی کہانی ہے‪،‬اور نہ بطور حقیقی‬
‫درست ہے۔اُن کے(بہاء ہللا اور عبدالہا)جنت تکمیل کی ایک حالت ہے۔اور جہنم‬
‫جو کہ تاکاملیت کی‪،‬جنت کی ُخدا کی مرضی سے ایک ہم آہنگی ہےاور ہمارے‬
‫ساتھیوں سے ہم آہنگی ہے۔جنت روحانی زندگی کی حالت ہے ‪/‬شرط ہےاور جہنم‬
‫جو روحانی موت ہے‪ ،‬کوئی بھی اِنسان ہوسکتا ہےجنت میں یا جہنم میں ہو قبکہ‬
‫وہ ابھی تک جسم ہے۔جنت کی خوشیاں ‪ ،‬روحانی خوشیاں ہیں‪،‬اور جہنم کی‬
‫تکلیف اُن خوشیوں سے محرومیت پر مشتمل ہ‬
‫‪http://bahai.library/nem.era/11.html.‬‬
‫بُرائی اور شیطان میں ایمان۔لیکن شیطان کے وجود پر نہیں‬
‫بُرائی کا وجود نہیں۔بلکہ اچھائی کی کمی یا محرومی ہے۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا‬
‫صفحہ ‪۲۳۷‬۔ایک بہائی رسالہ'مسیحیت' اور بہائی عقیدہ(سٹون ہیون پریس‬
‫‪)۱۹۹۷‬کہتا ہے"کیا بہائی شیطان کا عقیدہ رکھتے ہیں؟۔۔۔بہائی مقدس متن عبارات‬
‫کے منسلک جو کہتا ہے کہ شیطان بالکل ہی ہے جو بائبل کہتی ہے۔شیطان کی‬
‫حقیقت ایک سوال ہے‪،‬اس کی فطرت ایک دوسرا۔بہائیوں کا عقیدہ ہےکہ‬
‫شیطان‪،‬انسان کی خودی کی حقیر‪،‬باغیانہ فطرت کا ایک اظہار ہے۔وہ ہر بنی نوع‬
‫انسان کے اندر پھنسے حیوان کی نمائندگی کرتا ہے‪،‬وہ ہمیں ُخدا کے رستے سے‬
‫پیچھے ہٹانے کی آزمائش تالش کرتا رہتا ہے۔کینکہ شیطان ہم میں سے ہر ایک‬
‫کے اندر وجود رکھتا ہے‪،‬وہ کسی بھی بیرونی قسم کی قوت جتنی وہ ہوسکتی ہے‬
‫کی نسبت ال انتہا خطرناک ہے"۔ لیکن اگر شیطان ہمارے باہر کوئی وجود نہیں‬
‫رکھتا‪،‬تو پھر شیطان کیسے آسما ہر سے گرایا گیا؟‬
‫لیکن اگر شیطان ہمارے باہر کوئی وجود نہیں رکھتا‪،‬تو پھر شیطان کیسے آسمان‬
‫پر سے گرایا گیا؟‬
‫بہائیوں کے ساتھ بانٹنے کیلیے آیات‬
‫گنتی‪،۱۹ :۲۳‬عبرانیوں‪۱۸ :۶‬۔ ُخدا جھوٹ نہیں بولتا یوحنا‪ ،۶ :۱۴‬اعمال‪۱۲ :۴‬‬
‫صرف ہی راستہ۔اعمال‪،۱۱ :۱‬مکاشفہ‪۷ :۱‬۔ہی یسوع‪ ۱ ،‬پطرس‪۴ :۲‬۔ ‪،۸‬یوحنا‪:۵‬‬
‫‪ ۲۱‬۔‪ ۲۳‬۔مسیح کونے کے سیرے کا پتھر فلپیوں‪ ،۱۱ :۲‬کرنتھیوں‪۳ :۱۱‬۔‪،۶‬ہر‬
‫ایک ُگھٹنا ُجھکے گا ‪۱‬کرنتھیوں‪۱ :۱۵‬۔ ‪،۶‬یوحنا‪۲۷ :۲۰‬۔ ‪۲۸‬۔جسمانی طور پر‬
‫جی اُٹھنا مکاشفہ ‪۹ :۵‬۔ ‪،۱۴‬متی‪۳۳ :۱۴‬۔مسیح کی پرستش متی‪۲۶ ،۴ :۲۴‬۔ ‪،۲۷‬‬
‫دعوی کرتے ہیں۔اُس‬
‫ٰ‬ ‫لوقا‪۲۳ :۱۷‬۔ ‪ ۲۴‬اُن کے پیچھے نہ جانا جو مسیح ہونے کا‬
‫کی واپسی بجلی کی کوند کی طرح نمایاں ہو گی۔‬
‫بہائی کیسے بائبل کو موڑتے ہیں‬
‫دعوی کو مدد‬
‫ٰ‬ ‫بہاء ہللا اور س کا پیشوا باب دونوں نے اپنے واپس آئے مسیح کے‬
‫دینے کیلیے بائبل کی بُہت سی آیات کا استعمال کیا۔یہاں ُکچھ آیات ہیں جو آج‬
‫بہائی استعمال کرتے ہیں۔اور بہائیوں کے جواب دینے کیلیے۔اس میں دس پُرانے‬
‫عہد نامے کی عبارات‪ ۷،‬عبارات مکاشفے سے اور ‪ ۹‬باقی نئے عہد نامے سے۔‬
‫سوال ‪ :۱‬کیا پیدائش ‪ ۲۶ :۱‬کا مطلب ہے کہ ہمیں آسمانی تکمیلوں کیلیے سیکھنا‬
‫چاہیے اور آسمانی نعمتوں پر توجہ دینی چاہیے‪،‬جیسے بہائی سکھاتے ہیں سم‬
‫آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۸‬۔‪ ۹‬؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں‪ ،‬یونکہ پیدائش ‪ ۲۷ :۱‬کہتی ہے کہ ُخدا وہ کیا جو اُس نےپیدائش ‪:۱‬‬
‫‪ ۲۶‬میں کہا۔جب آدم اور حوا پیدا کیے گئے۔گناہ میں گرنے سے پہلے وہ مکمل‬
‫طور پر بے گناہ تھے‪،‬اور اُنہیں تعلیم کی رورت نہ تھیجبکہ ہم ُخدا کی شبیہ پر‬
‫ہیں‪،‬پیدائش ‪۲۶ :۱‬۔ ‪،۲۸‬اشارہ کرتی ہے کہ ُخدا نے پہلے کیا ِکیا۔‬
‫سوال ‪ :۲‬پیدائش ‪۵ :۳‬۔ ‪ ۲۲‬میں‪،‬کیا آدم آسمانی روح کی عالمت ہے‪،‬حوا زمینی‬
‫جان کی عالمت ہےاور سانپ انسانی د ُنیا سے لگاؤ کی عالمت ہے جیسے بہاء‬
‫ہللا تعلیم دیتا ہے سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪ ۱۲۳‬میں؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں لوگ صدیوں سے ‪،‬پیدائش میں صاف سیدھے معنی بر عکس‬
‫روحانی معنی حاصل کرنے کیلیے کوشش کر رہے ہیں۔آج بلکل ایک نر انسان‬
‫شدہ تشریح شامل کرتے‬ ‫ہے‪ ،‬اور حوا ایک مادہ انسان ہے‪،‬اور یہ غیر تصدیق ُ‬
‫اعلی ُرتنہ دیتا ہے"یعنی آسمانی روحیں" اور عورتوں کو‬
‫ٰ‬ ‫ہوئے مردوں کو‬
‫"زمینی روحیں"بجائے اسکےمرد اور خواتین برابر ہیں اور ُخدا کی نظرمیں‬
‫برابر عزت ہیں (گلتیوں‪ )۲۸ :۳‬۔‬
‫سوال ‪:۳‬کیا یسعیاہ ‪، ۷ ،۶ ،۱ :۹‬بہائیوں کے بہاء ہللا کی طرف اشارہ کر سکتے‬
‫ہیں‪،‬حاالنکہ یسوع نے اُس کے کندھوں پر حکومت نہیں رکھی(بہاء ہللا اینڈدی‬
‫نیواِرا صفحہ ‪۲۶۱‬۔ ‪)۲۶۲‬؟‬
‫جواب ‪ :‬نہیں حکومت یسوع کے کندھوں پر ہو گی جب یسوع دوبارہ آئیگا۔یہ‬
‫بہاء ہللا کی طرف اشارہ نہیں ہے کیونکہ ‪:‬‬
‫قادر مطلق نہیں کہا گیا(یسعیاہ‪)۶ :۹‬‬ ‫(ا)‪ :‬بہاء ہللا کو ِ‬
‫(ب)‪ :‬بہاء ہللا نے کوئی جو اُنہیں توڑا گلیل کے لوگ پر بوجھ تھا مدیان‬
‫کی شکست کے دِن۔یسعیاہ‪۴: ۹‬‬
‫دعوی‬
‫ٰ‬ ‫(ج)‪ :‬بہاء ہللا کسی امینی حکومت سے پہلے مرگیا‪،‬اور بہائی‬
‫نہیں کرتے کہ بہاء ہللا واپس آئیگا۔‬
‫(د)‪ :‬جبکہ بہائی شاید دُنیا میں حکومت کرنے کی خواہش‬
‫کرتے ہوں‪،‬اُن کا انٹر نیشنل حاوس آف جسٹس بے تعلقی ہے اس کے‬
‫ساتھ ساتھ سیاست اور حکومت ‪ ۲۰‬ویں اور ‪ ۲۱‬ویں صدی سے تعلق‬
‫رکھتی ہے۔‬
‫سوال ‪ :۴‬کیا یسعیاہ ‪۱ :۱۱‬۔ ‪ ، ۱۰‬بہائیوں کے بہاء ہللا کی طرف اشارہ‬
‫کر سکتی ہے؟کیونکہ اُس کا حصہ ابھی تک پورا نہیں ہوا؟مثال کے‬
‫طور پر شریروں کو قتل کرنا‪،‬شیر اور بیل کا اکٹھا بیٹھنا وغیرہ۔(سم‬
‫آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۶۲‬۔ ‪ ۶۶‬اور بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۶۶‬۔‬
‫‪)۲۶۷‬۔‬
‫جو ب‪ :‬انہیں جبکہ مسیح نے اپنی پہلی آمد میں ُکچھ پورا کردیا‪ُ ،‬کچھ اُس‬
‫کی دوسری آمد مین پورا ہوگا۔وجہ یہ کہ بہائی اس عبارت کو ُمروڑتے‬
‫ہیناور یہ بہاء ہللا کی طرف اشارہ نہیں‪،‬یہ یسوع کی طرف ہے‪،‬نہ کہ‬
‫بہاء ہللا یسوع کی نسل سے تھا۔(یسعیاہ ‪)۱۰ ،۱ :۱۱‬‬
‫یسوع‪ ،‬نہ کہ بہاء ہللا "ہونٹوں کے دم سے شریروں کو فنا کروائگا"۔‬
‫(یسعیاہ‪ ۴ :۱۱‬ب)۔ بہاء ہللا کے ساتھ اُلٹ واقع ہوا ‪،‬کئی بہائیوں کو قتل‬
‫کردیا گیا‪،‬بہاء ہللا کا فنا کرنے کا کام نہیں تھا۔‬
‫شیر اور بیل اور دوسرے جانور اسطرح اکٹھے نہ بیٹھے جب بہاء ہللا‬
‫آیا۔(یسعیاہ ‪۶ :۱۱‬۔ ‪ )۸‬یسوع کی انجیل پوری ہوتی ہے"زمین ُخدا کے‬
‫عرفان سے معمور ہوگی"(یسعیا‪)۹ :۱۱‬۔جیسے آج د ُنیا کے اکثر لوگوں‬
‫دعوی کیاگیا ہے‬
‫ٰ‬ ‫کا خیال نہیں کہ کونسا بہاء ہللا ہونے‬
‫سوال ‪ :۵‬کیایسعیاہ ‪ ،۲ ،۱ :۳۵‬بہائیوں کے بہاء ہللا کی طرف اشارہ کر‬
‫سکتی ہے۔کیونکہ یہ کسی ویران‪/‬بنجر زمین کے خوش ہونے کی طرف‬
‫اپنی زندگی‬ ‫اشارہ کرتی ہے اور لبنان اور کرمل‪،‬یہاں بہاء ہللا نے‬
‫کے آخری دِن ُگزارے؟‬
‫ت‬‫جواب‪ :‬یسوع بھی اس عالقے میں تھا‪،‬پس اُن عالقوں کا ذکر اور بذا ِ‬
‫خود یسوع پر ترجج نہیں دیتا۔‬
‫اس کے برعکس یسعیاہ ‪ ۲ ،۱ :۳۵‬میں نبوت لبنان یا اسرائیل میں چند‬
‫لوگ‪"،‬بُہت خوش ہونگے" بہاء ہللا کے یہاں ہونے پر۔جب برطانیہ نے‬
‫پہلی عالمی جنگ کے بعدعالقے پر قبضہ کر لیا تو قریب قریب‬
‫مسلمانوں نے اپنے کام کرنے جاری رکھے‪،‬یہودی بعد میں اسرائیل میں‬
‫داخل ہوئے اور خونریز لڑائی‬
‫تھی(کوئی شاد مانی نہ تھی)دونوں کے درمیان اور میں نے کافی شاد‬
‫سنا جب بہاء ہللا اس عالقے میں گیا ۔یہ کسی طریقے سے‬ ‫مان ہونا نہیں ُ‬
‫بھی بحث نہیں کر رہا کہ بہاء ہللا تمام اختالف یا ُمصیبت کا سبب بنا۔‬
‫کو ِہ کرمل میں بہاء ہللا غیر متلقہ تھا۔‬
‫سوال ‪ :۶‬یسعیاہ ‪۱ :۴۰‬۔ ‪ ۵‬کیا یوحنا اصطباغی اور مسیح کی طرف‬
‫ضروری طعر پر اشارہ کرسکتی ہےاور ضروری طعر پر باب ارو‬
‫بہاء ہللا کی طرف‪،‬جیسے بہاء ہللا تعلیم دایتا ہے‪،‬بہاء ہللا اینڈ نیواِرا‬
‫صفحہ ‪۲۶۳‬۔ ‪ ۱۶۴‬میں؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں اُن کی وضاحت دلچسپ ہے۔وہ کہتے ہیں کہ یہ صرف‬
‫یوحنا اصطباغی اور مسیح کی طرف ہی اشارہ نہیں کرسکتی کیونکہ‬
‫جنگ و جدل یروشلم میں پُری نہیں ہوئی "اُس کی سخت خدمت مکمل‬
‫ہو ُچکی ہے" یسعیاہ ‪ ۲ :۴۰‬ب تاہم‪ ،‬اُسکی لڑائی جگھڑا بہاء ہللا کے‬
‫زمانے میں مکمل نہ ہوا۔اس کے بغیر اُس میں ُکچھ نہیں جو باب اور‬
‫بہاء ہللا کو تجویز کرتا ہے۔مزید برآں‪،‬یہاں باب نے ہمیشہ کہا" ُخداوند کا‬
‫راستہ تیار کرو "۔اُس نے سکھیا کے وہ ُخدا کا ظہور ہے اور جو‬
‫دوسرا ظہور ‪ ۱۰۰۰‬سال تک ظاہر نہیں ہوگا۔بہائی کہتے ہیں کہ بہاء‬
‫ہللا مطلب ہے" ُخدا کا جالل"لیکن یہ کہتی ہے کہ تمام بنی نوع انسان‬
‫اُسے دیکھیں گے اب بہائی کہتے ہیں کہ یہ لقب کسی شخص کی طرف‬
‫اشارہ کرتا ہے‪ ،‬نہ کہ اُس کے قوانین یا تنظیم کی طرف۔لیکن جب بہاء‬
‫سنایہاں تک کہ‬ ‫ہللا مرگیا ‪ ،‬بُہت ‪،‬بُہت کم لوگوں نے اُس کے بارے میں ُ‬
‫وہ سوچ رہے ہیں کہ ہر ایک کو اُس کی الش دکھائی جائے‪،‬وہ کہتے‬
‫ہیں کہ ساری د ُنیا نے جس کو وہ پُکارتے ہیں" ُخدا کا جالل" نہیں دیکھا۔‬
‫سوال ‪ :۷‬دانی ایل ‪۱۳ :۸‬۔ ‪ ۱۷‬میں کیا ‪ ۲۳۰۰‬شام اور صبح ارتخشستا‬
‫کے فرمان سے ‪ ۲۳۰۰‬سال کی نبوت ہو سکتی ہے(مبینہ ‪ ۴۵۷‬ق م)‬
‫دعوی کرتے ہیں؟(سم‬
‫ٰ‬ ‫‪ ۱۸۴۴‬میں باب کے ظہور تک‪،‬جیسے بہائی‬
‫آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۴۰‬۔ ‪)۴۲‬۔‬
‫جواب‪ :‬نہیں اس کے ساتھ چار مسائل ہیں۔‬
‫سالوں کی مثالیں غلط ‪(۱۸۴۴ :‬م)‪(+‬ق م۔ہ م نہیں)‪)۳۶۵۲۵ (۲۳۰۰‬ایام۔‬
‫تاہم‪ ،‬بائبل میں نبوتی سال ‪ ۳۶۰‬دن مذہبی سال میں۔‪ ۳۶۵۲۵‬ایام سال‬
‫نہیں۔‬
‫صبحیں ہیں اور دانی ایل میں ُکچھ نہیں‬ ‫غلط عرصہ‪ ۲۳۰۰ :‬شامیں اور ُ‬
‫صبحیں"سال ہیں۔‬ ‫کہتا "شامیں اور ُ‬
‫غلط نقطہ آغاز‪ :‬نحمیاہ ‪ ۲‬کے مطابق فرمان ارتخششا ی حکومت کے‬
‫‪ ۲۰‬ویں سال تھا‪،‬پس نقطہ آغاز ‪ ۴۴۴/۴۴۵‬ق م تھا نہ کہ ‪ ۴۵۷‬ق‬
‫م۔‪ ۴۵۷‬ق م محض ارتخششا کی طرف ایک فرمان تھا اخسویرس کے‬
‫پہلے قانون کی تصدیق کرتے ہوئےکہ یہودی یروشلم واپس جاسکتے‬
‫ہیں۔‬
‫غلط نقطہ احتتام‪ :‬اگر آپ با قی الفاظ پر نظر کریں‪ ،‬نہ کہ تعداد‬
‫پر‪ ۲۳۰۰،‬شامیں اور صبحیں یہ وقت ہے جب ہیکل تباہ کی گئی سے‬
‫ہیکل کے دوبارہ تعمیر ہونے تک۔بہائی یہ مطلب لیتے ہونگے کہ ُخدا‬
‫کی ہیکل پائمال کی گئی اور تباہ کی گئی جب یہ ارتخششا نامی فارسی‬
‫بادشاہ بنا‪،‬یہ یسوع کے زمانے سے لے کر باب کے زمانے تک تباہ ہی‬
‫رہی۔‬
‫نتیجہ‪ :‬صرف وہ چیزیں جو بہاء ہللا نے غلط لیں عرصہ تھا‪ ،‬نقطہ آغاز‬
‫اور نقطہ احتتام۔دوسرے الفاظ میں‪،‬ہر چیز۔‬
‫سوال ‪: ۸‬کیا دانیایل ‪ ۶ :۱۲‬باب کی طرف اشارہ کرسکتی ہے جیسے‬
‫محمد کی ہجرہ سے ‪ ۱۲۶۰‬سال بعد‬ ‫ؐ‬ ‫دعوی کرتے ہیں‪،‬چونکہ وہ‬
‫ٰ‬ ‫بہائی‬
‫رونما ہوا؟(سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪)۴۳‬۔‬
‫دعوی کرتے ہیں کیونکہ ‪ 1/2 3‬دفعہ یا ‪۱/2 3‬‬ ‫ٰ‬ ‫جواب‪ :‬نہیں‪ ،‬وہ اس کا‬
‫قمری ‪ ۳۶۰‬دن سال کے ‪ ۱۲۶۰ ۱/ ۲ ۳ ۳۶۰‬ایام۔وہ کہتے ہیں کہ ایک‬
‫محمد کے‪ ،‬ہجرہ سے ‪ ۱۲۶۰‬قمری سال بعد‬ ‫ؐ‬ ‫دن ایک سال ہے‪،‬اور باب‪،‬‬
‫رونما ہوا۔سب سے پہلے ‪ ،‬تمام دنوں کا مطلب یہاں سال نہیں‪،‬تادخی‬
‫آغاز جو وہ استعمال کرنا چاہتے یں وہ نہیں جو بائبل کہتی ہے عالوہ‬
‫رزیں غیر ُمسند ریاضیاقی جمناسٹک کسی تعداد پر پُہنچنے کیلیے کرنا‬
‫ہے تمہیں دانی ایل‪ ۴ :۱۲‬میں نقطہ احتتام کوبھی پڑھنا ہے۔ اس وقت‬
‫پر‪،‬لوگوں کی بُہت بڑی تعداد مٹی میں سوئی ہوئی ہے‪،‬جی اُٹھے گی‪،‬او‬
‫میکائل جو یہودیوں کی حفاظت کرتا ہے اُٹھ کھڑا ہو گا۔ یہ بال شبہ‬
‫واقعہ نہیں ہوگا‪،‬خاص طور پر چانکہ ہولو کاسٹ اُن کے بعد رونما ہو ا۔‬
‫بنیادی طور پر ‪ ،‬بہائی تقریبا ً بائبل کی ہر ایک نبوت لیتے ہیں جو‬
‫ُمستقبل کے علم یا خالصی کی منادی کرتی ہے‪،‬اور اس کا اھالق کرتے‬
‫پوچھتی ہے۔ پھر وہ کہہ سکتے ہیں‪"،‬دیکھو یہ نبوت‬ ‫ہوئے بہاء ہللا سے ُ‬
‫پُوری ہوگئی ‪ ،‬اس لیےبہاء ہللا سچا ہے"۔‬
‫سوال ‪:۹‬دانی ایل ‪۱۱ :۱۲‬۔ ‪ ۱۲‬میں‪ ۱۲۹۰ ،‬دِن بہاء ہللا کی طرف اشارہ‬
‫کرتا ہے یہ ہوتے ہوئے ‪ ۱۲۹۰‬سال بعد جب مغمد نے اپنے مقصد کا‬
‫دعوی کرتے ہیں سم آنسرڈ کویشنز صفحہ‬ ‫ٰ‬ ‫اعالن کیا تھا‪ ،‬جیسے بہائی‬
‫‪۴۳‬۔ ‪۴۴‬؟‬
‫دعوی کیا‪،‬پس کوئی‬
‫ٰ‬ ‫جواب‪ :‬بہاء ہللا نے باب کے اُنیس سال بعد اپنا‬
‫سچے وہ کہیں گے کہ یہ ‪ ۱۲۷۹‬سال تھا۔ تاہم‪،‬چونکہ یہ ‪ ۱۲۹۰‬سال‬
‫موزوں نہیں ہے‪،‬وہ تاریخ آغاز سے پیچھے جاتے ہیں تقریبا ً جب محمد‬
‫نے کہا کہ وہ نبی ہے۔‬
‫موسی‪ ،‬مسیح اور‬‫ٰ‬ ‫سوال‪ :۱۰‬کیا یوایل‪ ۳۰ :۲‬اور متی ‪۲۹ :۲۴‬۔ ‪۳۰‬‬
‫محمد کی طرف اشارہ کرتے ہی‪،‬اُن کی تعلیمات اصالً سورج کیطرح‬
‫ہیں۔لیکن وہ بعد میں خرابی کی وجہ سے تاریک ہوگئے؟ یہ ہے جو‬
‫بہائی تعلیم دیتے ہیں بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۲۷۷‬۔ ‪۲۷۸‬۔‬
‫جواب ‪ :‬نہیں نہ صرف مسیح حقیقی بادلوں میں آئے گا جیسے اعمال ‪:۱‬‬
‫قادر مطلق سورج اور چاند کو تاریک‬ ‫‪۹‬۔ ‪ ۱۱‬سے ظاہر ہے۔بلکہ ُخدا ِ‬
‫کر سکتا ہے اور وہ ایسا کرے گا۔یہ آسان کام نہیں کہ کسی کو بھی‬
‫مجازی کہہ دیا جائے جس کو آپ سچا نہ کہنا چاہتے ہو۔‬
‫سوال ‪ ۱۱‬اناجیل میں‪ ،‬کیا تاریکی اور بھونچال اور پردہ کا ٹکڑے‬
‫ٹکڑے ہعنا جب مسیح مصلوب ہواصرف عالمتی ہے اور حقیقتا ً رونما‬
‫شدہ نہیں ہیں جیسے سم آنسرڈ‬ ‫نہ ہوا۔کیونکہ وہ کسی جگہ تحریر ُ‬
‫کویشنز صفحہ ‪۳۷‬۔ ‪ ۳۸‬بیان کرتی ہے؟‬
‫جواب‪ :‬پانچ ُمصنفیں ڈی آی ڈی تاریکی کا ذکر کرتے ہیں جب یسوع‬
‫مصلوب کیا گیا۔‬
‫تھیلس‪( :‬تھیلز بھی تلفظ ہے)ایک غیر مسیحی فلسطینی تاریخ دان تھا‪،‬‬
‫جس ن ‪ ۵۲‬م میں لکھامصلوبیت کے ‪ ۲۰‬سال سے کم عرصے بعد۔ اس‬
‫نے لکھا کہ یسوع کی مصلوبیت کے ساتھ تاریکی تھی۔‬
‫فیلگون‪ :‬ایک کائرئین یونانی مصنف تھا جس نے ‪ ۱۳۷‬م کے فورا ً بعد‬
‫لکھا۔ اس نے لکھا کہ ‪ ۲۰۲‬اولمپیاڈ سال کی چوتھائی میں (‪۳۳‬م)‪،‬‬
‫سورج کا عظیم ترین گرہن تھا اور یہ کہ دِن کے چھٹے گھنٹے میں‬
‫حتی ستارے آسمان میں رونما‬ ‫رات ہو گئی[‪ ]۱۲:۰۰‬دوپہر اسطرح ٰ‬
‫ہوگئے۔ ایک بڑا بھونچال بیت عنیاہ میں تھا‪ ،‬اور نقایاہ میں بُہت سی‬
‫چیزیں اُلٹ پلٹ گئیں۔(دی کیس فارکرائسٹ سے اقتباس لیا گیا صفحہ‬
‫‪۱۱۱‬۔‬
‫مسیحی مصنف طر طولیان ‪ :‬کی تقریبا ً ‪ ۲۰۰‬م کی تحریر‪ ،‬آن فاسئنگ‬
‫‪ ،‬سبق ‪ ۱۰‬میں بھی مسیح کی مصلوبیت کے ساتھ تاریکی ک ذکر کرتا‬
‫ہے۔ابتدائی مصنف اوریجن(تہریر ‪۲۳۰‬۔ ‪ ۲۵۴‬م) میں ذکر کرتا ہے کہ‬
‫تمام زمین پر تاریکی تھی۔اور قبریں تڑک کر کھول گئیں‪،‬اگینسٹ‬
‫سیلسسس کتاب ‪ ۲‬سبق ‪۳۳‬۔‬
‫ارنوبئیس(‪ ۲۹۷‬۔ ‪ ۳۰۳‬م میں لکھا) اگینسٹ دی ہیتھن ‪ ۵۴‬میں یسوع کی‬
‫موت کے دورانتاریکی کا ذکر کرتا ہے‪،‬شاید ُکچھ بحث کریں کہ‬
‫دوسری ثقافتوں کو بھی اسکے کتعلق لکھنا چاہیے۔ یہ درست نہیں اگر‬
‫تاریکی صرف مقامی تھی۔غیر معمولی تاریکی بھی ہمیشہ تحریر نہیں‬
‫کی گئی۔ نثال کے طور پر‪ ،‬یہ حساب لگایا گیا کہ ایک سورج گرہن نے‬
‫‪ ۱۲‬دسمبر ‪ ۵۰۴‬ق م میں مصر کو تاریک کردیا‪ ،‬پھر بھی‪ ،‬کوئی‬
‫اعلی مذہب مصریوں میں نہیں ہے‪ ،‬یا کسی اور میں‬ ‫ٰ‬ ‫تاریخی ریکارڈ‬
‫اس کے متعلق۔مزید معلومات کیلیے دیکھیں۔‬
‫‪www.information blast.com/500s-bc.html‬‬
‫سوال ‪ :۱۲‬متی ‪۳۱ :۱۲‬۔ ‪ ۳۲‬میں‪ ،‬کیا پاک روح کے خالف کفر کا‬
‫مطلب یہ ہے کہ ُخدا کے ظہور کی روشنی انکار کرتے ہوئے نفرت‬
‫کرناہے (جیسے بہاء ہللا)جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں سم آنسرڈ کویشنز‬
‫صفحہ ‪۱۲۷‬۔ ‪۱۲۸‬؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں‪،‬قبول کرتے ہوئے یہ سوال پُوچھنا ہے کہ چونکہ بہاء ہللا‬
‫حتی‬
‫روشنی ہے‪ ،‬یہ آیت تصدیق کرتی پے کہباہء ہللا روشنی تھا۔ تاہم‪ٰ ،‬‬
‫کہ یسوع کیلے‪،‬غور کریں کہ متی ‪ ۳۱ :۱۲‬میں اُس نے کہا کہ وہ جو‬
‫یسوع کے خالف بولتے ہیں معاف کیئے جائینگے‪ ،‬پس ُخدا کے نبی‬
‫کے خالف بولنا کفر نہیں مگر پاک روح کے خالف ہے‬
‫سوال‪ :۱۳‬متی ‪ ۲۷ :۱۶‬میں‪ ،‬کیا یہ زمین کے خاتمے کی طرف اشارہ‬
‫نہیں کرتی‪ ،‬بلکہ بہاء ہللا کے ظہور کا جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں بہاء‬
‫ہللا اینڈ نیواِرا صفحہ ‪۲۶۸‬۔ ‪ ۲۶۹‬؟‬
‫ابن آدم‬
‫جواب‪ :‬نہیں آیات کو اور احتیاط سے پڑھیں۔یہ کہتی ہے کہ ِ‬
‫اپنے باپ کے جالل میں سے اُس کے فرشتوں کے ساتھ آئیگا‪ ،‬اور ہر‬
‫آدمی کے اعمال کے مطابق بدلہ دے گا‪،‬بہاء ہللا کے ساتھ کسی نے‬
‫فرشتے نہیں دیکھے‪،‬اور بہاء ہللا نے نہ ہی کسی وفادار بہائی کو بدلہ‬
‫دیا جو جالوطن کیئے گئے یا قتل کئیے گئے‪،‬نہ ہی مسلمانوں کو جنہوں‬
‫نے اُسے ایذا دی۔‬
‫سوال ‪ :۱۴‬متی ‪ ۱۴ :۲۲‬کیا کہتی ہے" بالئے ہوئے تو بُہت ہیں‬
‫لیکن برگزیدہ کم" عقیدے اور ضمانت کے متنیرات اور درجات کی‬
‫طرف اشارہ کرتے ہیں‪،‬جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں سم آنسرڈکویشنز‬
‫صفحہ ‪۱۲۹‬۔ ‪ ۱۳۱‬میں؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں اگر آپ متی ‪۱ :۲۲‬۔ ‪ ۱۴‬میں پوری تمثیل پڑھیں‪ ،‬تو یہ‬
‫لوگوں کودو درجونمیں تقسیم کرتی ہے‪:‬وہ جو شادی کی ضیافت میں‬
‫داخل ہوتے ہیں اور وہ جو داخل نہیں ہوتے بالئے ہوئے تو بُہت ہیں‬
‫لیکن چند منتخت‪،‬اُن کی طرف اور کوئی آدمی جو نامناسب کپڑوں میں‬
‫داخل ہونا چاہتا ہے۔یہاں ہر ایک کیلیے ایک سبق ہے۔ تم بائبل کی‬
‫صرف ایک آیت نہیں پڑھ سکتے اور اسکے پہلے یا بعد میں میں لکھا‬
‫ہوا نظرانداز کریں‪ ،‬اور ا ُمید کرنا صیحح معنی کی تشریح کی۔‬
‫سوال ‪ :۱۵‬متی ‪ ۳۰ :۲۴‬میں‪ ،‬کیا بادل استانوں کے طرییقں اور‬
‫خواہشات کے بر عکس چیزیں میں‪ ،‬جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں‪،‬بہاء‬
‫ہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪۲۸۰‬۔ ‪۲۸۱‬؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں ‪ ،‬نہ صرف ہر کوئی یسوع ک دیکھے گا‪،‬جب وہ بادلونمیں‬
‫واپس آئیگا اور زمین کے لوگ اُس کی وجہ سے چھاتی پیٹیں‬
‫گے(مکاشفہ ‪ )۷ :۱‬لیکن یہی یسوع‪،‬بالکل اسی طرح بالوں میں واپس‬
‫آئیگا جیسے وہ اعمال ‪۹ :۱‬۔ ‪ ۱۱‬کے مطابق گیا۔‬
‫سوال ‪ :۱۶‬یوحنا ‪ ۱۳ :۳‬میں اور یوحنا ‪ ۴۲ ،۳۸ :۶‬میں یسوع کی‬
‫آسمان سے آمد صرف روحانی عالمتی حقیقی ہے‪ ،‬نہ کہ مادہ حقیقت‬
‫ہے‪ ،‬جیسے بہائی تعلیم ہیں سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۱۰۳‬۔ ‪۱۰۵‬؟‬
‫دعوی کرتا ہے کیونکہ یوحنا ‪ ۱۳ :۳‬کہتی‬
‫ٰ‬ ‫جواب‪ :‬نہیں‪ ،‬عبدالہا یہ‬
‫ابن آدم جو آسمان پر ہے"‪،‬‬ ‫حتی کہ ِ‬
‫ہے"۔۔۔لیکن وہ جو آسمان سے آیا‪ٰ ،‬‬
‫اسوقت جب یسوع زمین پر تھا۔(صفحہ ‪ )۱۰۳‬سب سے پہلے‪،‬آحری‬
‫فقرہ ایک مسوداتی تعٰ یر ہے جو ابتدائی ترین مسودات میں موجود‬ ‫ِ‬
‫نہیں‪،‬اگرچہ بعد میں‪،‬یہ بازنیطنی کتاب الصلوات میں ہے۔صرف کسی‬
‫ایک تغیر پر عقیدے کی بنیاد رکھنا عجیب بات ہے۔ دوسرا یہ کہ‬
‫یسوع کی آسمانی فطرت خیال کی جا سکتی ہےکہ آسمان پر بھی امد‬
‫زمین پر بھی ہو سکتا ہے بمطابق نیو جنیوا سٹٹدی بائبل صفحہ‬
‫حتی کہ اگر تم مسودے کےتغیر کو‬ ‫‪۱۶۶۵‬۔ ّخرکار زیادہ اہم طور پر ‪ٰ ،‬‬
‫قبول کرتے ہو‪،‬تواسی آیت میں یہ کہتی ہے کہ یسوع آسمان سے آیا۔یہ‬
‫بائبل میں سے ظاہر کرنا معمولی ہے کہ یسوع تجسم سے پہلے آسمان‬
‫میں وجود رکھتا تھا‪ ،‬اور یہی یسوع نیچے زمین پر آیا" یہ ایک مادہ‬
‫حقیقت ہے‬
‫سوال‪ :۱۷‬یوحنا ‪۱۲ :۱۶‬۔ ‪ ۱۳‬میں کیا یہاں سچائی کی روح بہاء ہللا‬
‫ہے؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں ‪،‬یہاں سچائی کی روح ایک روح ہے نہ کہ کوئی شخص یہ‬
‫ہی پاک روح ہے جو یسوع یوحنا‪۱۴‬۔ ‪ ۱۶‬میں بتا رہا تھا ۔ت‪۵‬م یہ نہیں‬
‫کہہ سکتے ہ یوحنا‪۱۳ :۱۶‬۔ ‪ ۱۳‬میں "روح" ایک شخص کی طرف‬
‫اشارہ کرتی ہے اور روح پاک روح کی طرف ہے یا کسی اور کی‬
‫طرفیوحنا ‪۱۶ :۱۴‬۔ ‪ ۲۵ ، ۱۸‬؛‪۲۶ :۱۵‬؛ ‪۵ :۱۶‬۔ ‪۱۱‬؛ ‪۱۴ :۱۶‬۔ ‪۱۵‬۔‬
‫سوال ‪ :۱۸‬کیا ‪۱‬کرنتھیوں ‪ ۲۲ :۱۵‬غلط ہے کیونکہ تمام نبی بے ُگناہ‬
‫تھے‪،‬جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۱۱۸‬۔ ‪۱۲۱‬‬
‫میں؟‬
‫جواب‪۱ :‬کرنتھیوں ‪ ۲۲ :۱۵‬کہتی ہے کہ تمام بنی نوع انسان نے ُگناہ‬
‫کیا‪ ،‬اور یسوع کے سوا اُس میں تمام انبیاء شامل ہوتے ہیں۔یہ ایک عام‬
‫مسلم غلط مہمی ہے‪،‬جسکو بہائی وراثتی رکھتے ہیں کہ تمام انبیء بے‬
‫ُگناہ ہیں‪،‬پھر بھی یہ ایک عجیب اختالفات کی طرف لے جاتی‬
‫ہے۔یوناہ( ُخدا ترس نبی ِجسے مسلمان یونس کہتے ہیں)رسیس کی طرف‬
‫دوڑ گیا ِجسے ایک بُہت بڑی مچھلی نے نگل لیا۔کیا بھاگنے میں کوئی‬
‫ُگناہ نہیں ۔ مسلمان آدم کو نبی خیال کرتے ہیناگر اُس نے عدن میں ُگناہ‬
‫موسی کو‬
‫ٰ‬ ‫نہیں کیا تھا تو کیا آپ ُگناہ کی طرف بے معنی ہوجاتی؟ ُم‬
‫موعودہ سرزمین میں داخل ہونے سے منع کیا گیا کیونکہ وہ مریبہ میں‬
‫موسی سے ناراض تھا‪،‬‬ ‫ٰ‬ ‫تُند مزاج ہوگیا تھاچونکہ ُخدا استثنا ‪ ۲۶ :۳‬میں‬
‫کیا ُخدا کسی سے ناراض ہوسکتا ہے جس نے کبھی ُگناہ نہیں کیا؟یہاں‬
‫ہر ایک کیلیے ایک سبق ہےبعض اوقات لوگ ادراک واقعہ قبل وقوع‬
‫کو بگاڑ دیتے ہیں تقریبا ً اُن کو مجبور کرتے ہیں کہ اُن کی ادراک‬
‫واقعہ قبل و قوع کے مطابق بائبل کو غلط بیان کریں۔‬
‫سوال ‪ ۱ :۱۹‬کرنتھیوں ‪۵۱ :۱۵‬۔ ‪ ۵۲‬میں۔کیا یہاں زندگی اور موت کی‬
‫اصطالھات کا مطلب صرف عقیدہ اور ایمان ہے‪،‬جیسے بہائی سکھاتے‬
‫ہیں۔بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪ ۲۷۰‬میں؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں‪،‬۔ ن ِوشتہ ملتا ُجلتا ہے کہ یہاں کوئی طبعی قیامت‬
‫ہوگی۔عالوہ ازیں ‪۱‬کرنتھیوں ‪۵۱ :۱۵‬۔ ‪ ۵۲‬دیکھیں‪:‬دانی ایل ‪:۱۲‬‬
‫‪"۲‬کیشرالتعداس‪ ،‬جو زمین کی مٹی میں سوئی ہے جاگ اُٹھے گی‪:‬‬
‫بعض صیات ِ ابدی کیلیے اور بعض رسوائی کیلیے اور دلب‬
‫ابدی کیلیے"‬
‫مکاشفہ‪("۵ :۲۰‬بقی ُمردے ہزار سال پُورے ہونے تک زندہ نہیں‬
‫ہوئے)۔یہ پہلی قیامت ہے"۔‬
‫اسموئیل ‪ُ "۶ :۲‬خداوند موت التا اور زندہ رکھتا ہے؛ وہ قبر میں لے جاتا‬
‫ہے اور زندہ کرتا ہے۔‬
‫زبور ‪ "۱۵ :۱۹‬لیکن ُخدا میری جان کو پاتال کے اختیار سے چ ُھڑا‬
‫الیگا کیونکہ ہی مجھے قبول کریگا"۔‬
‫زبور ‪" ۲۹ :۲۲‬۔۔۔وہ سب جو خاک میں ِمل جاتے ہیں اُس کے حضور‬
‫ج ُھکینگے"۔‬
‫زبور ‪۸ :۴۹‬۔ ‪ "۹‬کیونکہ اُن کی جان کا فِدیہ گرواں بہا ہے وہ بد تک ادا‬
‫نہ ہوگا"۔‬
‫زبور ‪۶ :۲۳‬موت کے سائے کت متعلق بتانے کے بعد زبور ‪۴ :۲۳‬‬
‫داود کہتا ہے "وہ ہمیشہ ُخداوند کے گھر میں سکونت کرؤنگا"۔‬
‫زبور ‪۸ :۵۲‬۔ ‪ "۹‬لیکن میں تو ُخد کے گھر میں زیتون کے ہرے درخت‬
‫کی مانند ہونمیرا توکل انداآلباد ُخداوند کی شفقت پر ہے میں ہمیشہ تیری‬
‫شکر ُگزاری کرتا رہوں گا کیونکہ تو ہی نے یہ کیا اور مجھے تیرے ہی‬ ‫ُ‬
‫نام کی آس ہوگی کیونکہ وہ تیرے مقدسوں کے قریب خوب ہے"۔‬
‫یسعیاہ ‪۷ :۲۵‬۔ ‪" ۸‬اور وہ اُس پہاڑ پر اُس پردہ کو جو تمام لوگوں پر پڑا‬
‫اور اُس نقاب کو جو سب قوموں پر لٹک رہا ہے دور کریگا"وہ موت کو‬
‫ہمیشہ کیلیے ناباد کریگا ۔‬
‫یسعیاہ‪۸ :۵۳‬۔ ‪ ۱۰‬یہ کہنے کے بعد‪ ،‬وہ جو ہمارے لیے ستایا گیا وتل کر‬
‫دیا جائے گا اور ‪۸‬۔ ‪ ۹‬آیات میں ایک امیر آدمی کی قبر پر رکھا گیا‪،‬پھر‬
‫بھی وہ اپنی نسل دیکھے گا آیت ‪۱۰‬میں۔یہ تمام آیات ین آی وی سے لی‬
‫گئیں ہیں۔‬
‫محمد اور علی ؓ ہو سکتے‬
‫ؐ‬ ‫سوال‪ :۲۰‬مکاشفہ ‪ ۱۱‬میں‪ ،‬کیا دو گواہ‬
‫ہیں‪،‬جیسے کہتے ہیں؟(سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۴۳‬۔ ‪)۶۱‬‬
‫جواب‪ :‬مندرجہ ذیل گیارہ وجوہات کی بنا پر نہیں‪:‬‬
‫‪ :۱‬مکاشفہ ‪ ۳ :۱۱‬کہتی ہے کہ وہ ‪ ۱۲۶۰‬دِنوں تک نبوت کریں‬
‫گے۔محمد نے صرف چند نبوتیں کیں‪،‬اور علی کو کبھی بھی نبی خیال‬
‫نہیں کیا گیا۔‬
‫‪ :۲‬مکاشفہ ‪ ۵ :۱۱‬کہتی ہے کہ اگر کوئی اُنیں نقصان دینے کی کوشش‬
‫ہے۔محمد کو زہر دیا‬
‫ؐ‬ ‫کرتا ہے تو آگ اُن کے دشمنوں ک کھا جاتی‬
‫گیا(لیکن مشکل سے بچا)‪،‬اور علی کو کسی مسلمان نے قتل کردیاعلی‬
‫کی وجہ معاویہ سے شکست تھیاور اُس کا بیٹا حسین ذبح کیا گیا۔اس نے‬
‫اپنے دشمنوں کو نہ نگال ‪،‬انہوں نے اُس کو قتل کردیا۔‪ :۳‬مکاشفہ ‪:۱۱‬‬
‫‪ ۶‬دونوں نبی آسمان کو بند کرسکتے ہیں پس برش نہیں ہوگی۔محمد نے‬
‫دعوی نہیں کیا تھا ‪ ،‬اور نہ ہی کبھی علی نے۔‬
‫ٰ‬ ‫کبھی ایسا کرنے کا‬
‫‪ :۴‬مکاشفہ ‪ ۶ :۱۱‬محمد اور علی نے کبھی پانی کو خون میں تبدیل نہ‬
‫کیا ‪،‬تقریبا ً تمام کو قتل کیا ‪،‬جالیا یا دوسرے الفاظ میں خون کے دریا‬
‫ضرور بہائے۔اگر کوئی سلفی مسلمان بحث کر ے کہ اُنہوں نےخون‬
‫کے دریا ضرور بہائے جو شمار نہیں ہوئے۔ کیونکہ مکاشفہ ‪۶ :۱۱‬‬
‫کہتی ہے کہ اُنہوں نے پانی کو خون میں تبدیل کردیا‬
‫‪ :۵‬مکاشفہ ‪۷ :۱۱‬۔ ‪ ۸‬محمد کو تشدد سے نہ مارا گیا‪،‬اور دونوں‬
‫صورتحال میں اُن کے بدن وامی کے سامنے رسوائی کیلیے نہ رکھے‬
‫گئے۔‬
‫‪ :۶‬مکاشفہ‪ ۸ :۱۱‬اُنکے بدن بڑے شہر کی گلی میں نہ رکھے گئے۔‬
‫درحقیقت نسبتا ً چند نے علی کو مرا دیکھا۔‪ :۷‬مکاشفہ ‪ ۹ :۱۱‬ہر ایک‬
‫نے اُن کی الشوں کو نہ دیکھا اور اُنکوں دفن کرنے سے انکار‬
‫کریدا۔خاص طور پر محمد کو اُسکے پیروکاروں نے قدرے فورا ً دفن‬
‫کردیا۔‬
‫‪ :۸‬مکاشفہ ‪ ۱۰ :۱۱‬جب محمد اور علی قتل کیئے گئے تو کیس نے بُہت‬
‫تحائف بھیجے؟‬
‫‪ :۹‬مکاشفہ ‪ ۱۱ :۱۱‬مسلمانوں کا ایک چھوٹا سا فرقہ ہے جیسے محمد‬
‫دعوی ہے کہ محمد کبھی نہیں مرا۔صبییہ مسلمانوں‬ ‫ٰ‬ ‫یہ کہتے ہیں‪،‬اُن کا‬
‫دعوی ہے کہ علی کبھی نہیں مرا۔اِن‬ ‫ٰ‬ ‫کا ایک چھوٹا سا فرقہ ہے جن کا‬
‫چھوٹے گروہوں کے عالوہ‪،‬مسلمانوں کے پاس کہنے کیلیے کوئی بنیاد‬
‫نہیں کہ محمد یا علی دوبارہ جی اآٹھیں گے۔‬
‫‪:۱۰‬مکاشفہ ‪ ۱۲ :۱۱‬مسلمان کبھی نہیں کہتے کہ محمد یا علی بادل میں‬
‫آسمان پر نہیں اآٹھائے گئے۔(اگرچہ محمد اور صبییہ ہوسکتا ُمتفیق نہ‬
‫ہوں)۔‬
‫‪ :۱۱‬مکاشفہ‪ ۱۳ :۱۱‬جب محمد یا علی غیر موجود بادل میں زمین سے‬
‫روانہ ہوتے تو کوئی شدید زلزلہ نہیں تھا۔نقطہ یہ نہیں کہ آیا تم اِن‬
‫حتی کہ اِن وجوہات‬ ‫وجوہات کو تمثیل بنا سکتے ہو۔نقطہ یہ ہے کہ اگر ٰ‬
‫میں سے ایک کی بھی تمثیل نہیں بن سکتی ہے تو نبوت اِن کا حوالہ‬
‫نہیں دیتی ۔‬
‫سوال‪ :‬مکاشفہ ‪ ۲ :۱۱‬میں ‪،‬کیا یروشلم ‪ ۴۲‬مہینوں تک پامال کا ذکر کا‬
‫مطلب یہ ہو سکتا ہے عرصہ محمد کے ہجرااور باب کے مکاشفہ‬
‫‪ ۱۲۶۰‬م میں کا درمیانی عرسہ ہے۔جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں سم‬
‫آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۴۶‬۔ ‪۴۷‬۔؟‬
‫دعوی کرتا ہے کہ چونکہ ایک دِن ہمیشہ ایک‬ ‫ٰ‬ ‫جواب‪ :‬نہیں‪ ،‬عبدالہا‬
‫سال ہے(مبینہ طور پر) جو کہ ‪ ۱۲۶۰‬سال ہے۔لیکن اس کا غور کریں‪:‬‬
‫اگر دِن کا حقیقا ً ایک دِن ہے تو ُخدا کیسے اس طریقے سے بات کرسکا‬
‫کہ وہ اسے قبول کریں گے؟ نہیں ‪،‬شک کی کوئی وجہ نہیں کہ یہاں‬
‫دونوں کا مطلب دونوں ہی ہے۔‬
‫مزید برآں‪ ۴۲،‬مہینے وہ وقت ہے جب غیر اقوام مقدس کو پامال کررہی‬
‫تھیں تو پھر اس تشریح کا یہ مطلب ہوگا کہ محمد مدینہ میں اور محمد‬
‫بعد میں مکہ مینبشمول وہ وقت جب مقدس شہر پامال ہو رہا تھا۔‬
‫حقیقاًمکاشفہ ‪ ۲ :۱۱‬کا بالکل دانی ایل ‪ ۶ :۱۲‬کے مضمون سے تعلق‬
‫ہے۔‬
‫سوال ‪ :۲۲‬کیا مکاشفہ ‪۱۲ :۱۱‬۔ ‪ ۱۳‬کی تکمیل میراز میں زلزلے سے‬
‫ہوگی ہے جب باب قتل کیا گیا‪ ،‬جیسے بہائی سکھاتے ہیں سم‬
‫آنسرڈکویشنز صفحہ ‪۵۵‬۔ ‪۵۶‬؟‬
‫جواب ‪ :‬نہیں سب سے پہلے‪،‬میرے پاس اُس وقت شیراز میں کسی‬
‫زلزلے کا ثبوت دکیھنے میں نہیں آیا۔دوسرا یہ کہ ‪،‬اگر بہائی مکاشفہ‬
‫‪ ۱۱‬کا اشارہ محمد اور علی کی طرف کرنا چاہتے ہیں اور پھر مکاشفہ‬
‫‪۱۲ :۱۱‬۔ ‪ ۱۳‬میں باب کی طرف مضمون بھیجتے ہیں۔تو یہ وہ اس اپنا‬
‫کیک نہیں لے سکتے کہ کھا لیں۔یا تو باب دو گواں میں سے تھا یا‬
‫نہیں۔اگر وہ نہیں تھا تو یہ بائبل کی اِس آیت کو علحٰ دگی میں بیھجنا چاہ‬
‫رہا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ باب کی طرف اشارہ کرتی ہے۔‬
‫سوال‪ :۲۳‬مکاشفہ ‪۱۴ :۱۱‬۔ ‪ ۱۵‬میں‪ ،‬کیا محمد پہال افسوس اور باب‬
‫دوسرا افسوس ہے سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۵۶‬۔ ‪ ۵۷‬کہتی ہے؟‬
‫جواب‪ :‬بہائی کہ سکتے ہیں کہ محمد پہال افسوس ہے اگر وہ چاہیں‬
‫تو‪،‬لیکن میرا نہیں خیال کہ وہ ایسا کہیں گے‪،‬اگر وہ پڑھیں کہ حقیقیتا ً‬
‫پہال افسوس کیا تھا۔پہال افسوس پانچواں نر ِسنگا۔یہ مکاشفہ ‪۱۰ :۹‬۔ ‪۱۲‬‬
‫میں مکمل طور پر بیان کیا گیا ہے۔اتھاہ گڑے سے جہنمی ٹڈیاں زمین‬
‫پر غیر ایمانداوں کو ڈستی ہیں۔اُنہوں نے اُنیں ‪ ۴۲‬مہینے تک ایذا‬
‫پہنچائی۔یہ اتنا درد ناک ہوگا کہ لوگ مرنا چاہیں گے۔لیکلن موت اُن کو‬
‫چھوڑ دے گی۔چھٹا افسوس چھٹا نر ِسنگا ہے جب چاروں فرشتوں کو‬
‫فرات پر سے چھوڑا جائیگا تو‪ ،۲۰۰،۰۰۰،۰۰۰‬فوجوں کے سوار‪1/3‬‬
‫آدمیوں کو مار ڈالیں گے۔کیا بہائی واقعی چوہتے ہیں کہ باب نے فوجیں‬
‫چھوڑیں جنہوں نے ‪ 1/3‬آدمیوں کو مار ڈاال؟‬
‫سوال‪ :‬مکاشفہ ‪ ۱ :۱۲‬کیا عورت محمد کے وقت ُخدا کی شریعت‬
‫ہےاور مرد بچہ‪،‬بہاء ہللا کے تحت ُخدا کی شریعت ہے جیسے بہائی‬
‫تعلیم دیتے ہیں سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۶۷‬۔ ‪۷۲‬؟ جواب‪ :‬نہیں ‪،‬بہائیوں‬
‫کے ساتھ ساتھ مسلمان مکاشفہ ‪ ۱۰ :۱۲‬میں آج مسیح کے اختیا ر کو‬
‫نہیں مانتے ‪،‬کیونکہ اُن کا خیال ہے کہ اس کے کالم میں بگاڑ پیدا‬
‫ہو ُچکا ہے۔مکاشفہ ‪ ۱۲ :۱۱‬میں وہ تیرے خون سے حیوان پر غالب‬
‫نہیں آنا چاہتے۔اگر وہ تیرے خون کی اہمیت کو صرف سمجھ جائیں۔‬
‫سرح ادھا شریر اُمعیاد‬‫سوال ‪ :۲۵‬مکاشفہ ‪ ۳ :۱۲‬میں‪،‬کیا دیوہیکل ُ‬
‫ڈائنیسٹی (ابو بکر‪،،‬عمر‪ ،‬عثمان‪ ،‬معاویہ وغیرہ) تھا ِجس کے ساتھ سر‬
‫تھے‪ :‬روم کے ارد گرد دمشق‪ ،‬فارسی‪ ،‬عربی‪،‬مصری‪ ،‬افریقہ‪ ،‬سپین‬
‫اور ترک آف ٹرانسو کسنیا جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں سم آنسرڈ‬
‫کویشنز صفحہ ‪۶۹‬۔ ‪۷۰‬؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں وہ کہتے ہیں کہ دس سینگ دس سپہ ساالر ہیں‪ :‬جو ابو‬
‫سفیان سے شروع ہو کر ماروان تک جاتا ہے۔وہ یہ بھی تعلیم ہیں کہ‬
‫یہاں دس لوگوں سے زیادہ ہیں۔لیک چونکہ یہاں دو معاویہ ہیں‪ ،‬تین‬
‫مزید‪،‬دو ولید اور دو ماروان ہیں‪ ،‬اگر آپ بغیر تکرار کے ناموں کو‬
‫شمار کریں تو پھر یہ دس ہوتے ہیں۔حقیقت میں حیوان ‪ ،‬شیطان ہے‬
‫کیونکہپ مکاشفہ ‪ ۱۰ :۱۲‬کہتی ہے کہ حیوان نے ہمارے بہائیوں پر‬
‫الزام لگانے واال ہے۔ شیطان مسیح ارو مسیحیوں کے پیچھے‬
‫ہے‪،‬کیونکہ مکاشفہ ‪ ۱۰ :۱۲‬کہتی ہے کہ ُخدا کے مسیح کا اختیار ۔غور‬
‫کریں کہ عورت کی ‪ ۱۲۶۰‬ایام تک حفاظت کی گئی۔اب‪،‬اگر اُمعیاد‬
‫‪ ۱۲۶۰‬ایام تک ہیکل کو پامول کرے تو اُس کی کیسے حفاظت کی جا‬
‫سکتی ہے؟‬
‫سوال‪ :۲۶‬مکاشفہ ‪۱ :۲۱‬۔‪ ۳‬میں کیا پہال آسمان اور امین‪،‬پُرانی شریعت‬
‫کو اور نیا آسمان اور نئی زمین نئی شریعت بہاء ہللا کے تحت‬
‫ظاہر کرتے ہیں اور کوئی سمندر نہیں کا مطلب ہے کہ سب بہاء ہللا‬
‫کی پیروی کریں گے‪،‬جیسے بہائی تعلی دیتے ہیں سم آنسرڈ کویشنز‬
‫صفحہ ‪۶۷‬۔ ‪۶۸‬؟‬
‫جواب‪ :‬نہیں‪ ،‬مکاشفہ ‪ ۲ :۲۱‬کہتی ہے نیا یروشلم دلہن کی طرح ہے‬
‫جیسے وہ اپنے خاوند ُخدا کیلیے ہوتی ہے۔ہم مسیحی تشبیا ً دلہن ہیں‪ ،‬نہ‬
‫کچھ قانون۔ مکاشفہ ‪۴ :۲۱‬۔ ‪ ۵‬کہتی ہے کہ اُن کی آنکھوں کے تمام‬ ‫کہ ُ‬
‫آنسو پونچھ ڈالے گا۔ مزید موت نہ ہوگی‪،‬نہ ماتم یا نہ رونا نہ درد۔یہ‬
‫نبوت بہاء ہللا کے عرصہ میں پوری نہ ہوئی ۔یہ یسوع مسیح کی واپسی‬
‫پوری نہ ہوگی۔‬
‫بہائیوں پر حوالہ جات کی فہرست‬
‫تھرو ریشئل یونٹی‪( ،‬بہائی عقیدے کے‪ ،‬کتابچہ‬ ‫امیکہ زچیلنج‪ :‬ورلڈپیِس ُ‬
‫ابررجد سمری‬ ‫سے) (کوئی تاریخ نہیں) اے نیو ِوثن آف ریس یونٹی‪ :‬این ِ‬
‫آف دی بہائی سٹیٹمنٹ آن دی ون نِس آف ہیومینٹی ۔بہائی نیشنل سنٹر۔‬
‫‪( ۱۹۹۷‬کتابچہ)‬
‫بہائی اینڈ بائبل۔ سٹون ہیون پریس(کتابچہ) ( کوئی توریخ نہیں)‬
‫بہاء ہللا‪ :‬گارڈز یسنجر ٹو ہیومینٹی۔ نیشنل ِسپر حپول اسمبلی آف دی‬
‫بہائی آف دی یونائٹڈ سٹیٹس۔ ‪(۱۹۹۴‬کتابچہ) برنے‪ ،‬لوڑا ِکلف‬
‫فورڈ(مترجم) عبدالہا سم آنسرڈ کویشنز۔ بہائی پنلشیگ ٹرسٹ ‪۱۹۸۱‬۔‬
‫بیک ِوڈ‪ ،‬فرانس۔ بہائی‪ :‬بیتھنی ھاوس پبلشرز ۔ ‪۱۹۸۵‬۔‬
‫براؤن ‪،‬ای‪،‬جی (مترھم) نیو حسٹری آف دی باب‬
‫نیریٹورٹن ٹوالسڑیٹ دی اپپی‬
‫ِ‬ ‫براؤن‪ ،‬ایڈورڈ جی۔ (مترجم)اے ٹریولرز‬
‫سوڈ آف دی باب‪ ،‬دی یونیورسٹی پریس‪ ۱۹۱۸ ،‬صفحۃ ‪۱۷۵‬۔ ‪۲۴۳‬۔‬
‫کرسچینٹی اینڈ بہائی فیتھ‪ :‬فریکونٹلی آسکڈ کوشینز۔ سٹون ہیوں‬
‫پریس(کتابچہ) (کوئی تاریخ نہیں) بہاءہللا ‪ :‬اے بریف انٹڈکشن ٹو ہز‬
‫الئف اینڈ ورک۔ بہائی انٹرنیشنل کمیونٹی ‪۱۹۹۱‬۔‬
‫ڈوگالس‪ ،‬جے۔ ڈی۔ نیو ‪۲۰‬ویں صد انسائیکلوپیڈیا آف نابح ستکنڈ‬
‫ایڈیشن۔ بیکر بُک ھاوس ‪۱۹۹۱‬۔‬
‫ایسلمونٹ جے۔ای۔ بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا۔ ریوائزڈ ایڈیشن۔ دی بہائی‬
‫پبلشنگ کمیٹی ‪۱۹۴۰‬۔‬
‫‪http://bahai-library.com/boks/new.era/.....is1.12.html‬‬
‫سوبجانی‪ ،‬محبت(ترتیب کار) بہائی ۔ ٹچنگ فارسی نیو ورلڈ آرڈر۔‬
‫والڈورف انٹرپرائزز ‪۱۹۹۲‬۔ ‪ ۸۰ ( ۲۰۰۳‬صفحات کا کتابچہ)‬
‫دی بہائی فیتھ‪:‬اِٹس پرنسپلز اینڈ ہسٹری۔ بہائی پبلشنگ ٹرسٹ۔‪۱۹۹۶‬۔‬
‫‪۱۹۹۷‬۔(‪ ۲۹‬صفحات کا کتابچہ)‬
‫دی گلوری آف کرائسٹ‪ :‬اے بہائی ٹیسٹامنی۔سٹون ہیون‬
‫پریس(کتابچہ)(کوئی تاریخ نہیں)‬
‫دی الئٹ آف یونٹی‪ :‬دی پاور آف پرئیر۔بہائی پبلشنگ ٹرسٹ ‪۱۹۹۹‬۔‬
‫دی پرومس آف ورلڈ ِپیس ٹو دی پیپلز آف دی ورلڈ۔یونیورسل ھاوس آف‬
‫جسٹس کا بیان(‪ ۱۲‬صفحات) (کوئی تاریخ نہیں)‬
‫ِشو۔پو۔اس۔اے کے‬
‫دی وثن آف ریس یونٹی‪ :‬امریکرز موسٹ چبلچیگ ا ُ‬
‫بہائیوں کے ادارے نیشنل سپرچیول اسمبلی کاریک بیان(‪ ۱۳‬صفحات )‬
‫‪۱۹۹۱‬۔‬
‫ٹینگلر‪ ،‬ہوورڈ۔ ہوآر دی بہائی؟(کتابچہ)‪۱۹۹۳‬۔‬
‫اسالم پر حوالہ جات کی ُمنتخب فہرست‬
‫‪www.Answer ingaslam.org‬‬
‫یہ ایک بُہت وسیع ویب سائٹ ہےجو اسالم کے کئی پہلوں پر بحث‬
‫سنن ابع داؤد‪:‬ا‬
‫ہے۔حسن‪ ،‬پروفیسر۔ احمد‪ُ ،‬‬‫ِ‬ ‫کرتی ہے اور پیش کرتی‬
‫نگلش ٹرانسلیشن ورک ایکپلینٹری نوٹس۔ شاہ محمد اشرف پبلشرز‪،‬‬
‫بُک سیلر اینڈ ایکوارئرز ‪(۱۹۸۴‬تین والیم) دی ہولی قعآن‪ :‬انگلش‬
‫ٹرانسلیشن آف دی مینگز اینڈ کمنٹری۔ مترجم عبدہللا یعسف علی۔ریوائزڈ‬
‫اسالمک ریسرچزنے کی‪ ،‬آی ایف ٹی‬ ‫ِ‬ ‫آف نظر ثانیپریزیڈنسی آف‬
‫اے‪،‬پکار اور رہنمائی۔کنگ فہد ہولی قرآن پرنٹنگ کمپلیکس۔ (کوئی‬
‫تاریخ نہیں)خن‪ ،‬ڈاکٹر۔ محمد ُمحسن (مترجم) دی ٹرانسلیشن آف دی‬
‫میننگز آف صیحح البخاری عریبک۔ انگلش۔ اسالم یونیورسٹی‪،‬المدینہ‬
‫المنورہ الکتبلۃ سلفیۃ المدینۃ النورہ۔کوئیتادیخ یا کاپی الئٹ نہیں۔‬
‫صیحح المسلم‪ :‬تحریر امام مسلم۔ انگریزی میں ترھمہ عبدالحمید صدیقی‬
‫اسالمک پبلشنگ ہاوس۔ ( کوئی تاریخ نہیں)‬
‫ِ‬ ‫نے کیا۔ انٹر نیشنل‬
‫این آی وی ترجمے سے لی گئی آیات۔‬
‫بہائی تحریرات کی فہرست مضامین‬
‫بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا(‪ ۱۲۲‬تحریرات)‬
‫بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا۔ ریوائزڈ ایڈشن ُمصنف جے۔ ای۔ ایسلیمونٹ ۔‬
‫پبلشنگ کمیٹی ‪۱۹۳۰‬۔ ‪۱۹۴۰‬۔‬
‫بہاء ہللا نارکولہ(حقہ سے) پئے گا۔ بہا ءہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۴۷‬۔‬
‫یحی کے تحت‪ ،‬سختی سے بہاء ہللا کی مخالفت‬‫ایک اقلیت‪ ،‬مرزا ٰ‬
‫کی۔بہاءہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۴۸‬۔‬
‫عمر‬
‫بہاء ہللا بخار سے ‪،۲۹‬مئی ‪ ۱۸۹۲‬میں مرگیا جب وہ ‪ ۷۴‬سال کی ُ‬
‫کا تھا۔بہاء ہللا اینڈ نیواِرا صفحہ ‪۵۰‬۔‬
‫بطور‬
‫ِ‬ ‫بہاء ہللا نے آخری خواہش کی اور عبدالہا کا نام لیتے ہوئے‬
‫جانشین وصیت کی ۔ بہاء ہللا اینڈ نیواِرا صفحہ ‪۵۰‬۔ ‪ ۵۱‬۔‬
‫بہاء ہللا ایک آدمی کی طرح بولتا تھا۔بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪۵۴‬۔ لیکن‬
‫وہ " الوہیت کے بیان" سے بھی بولتا تھا۔ بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ‬
‫‪۵۶‬۔بہائی صوفی تقیوالت ہللا میں فنا کا استعمال کرتے ہیں اور نفس‬
‫کشی کے تصورات کا۔ بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪۵۴‬۔‬
‫دعوی کیا۔ جو‬
‫ٰ‬ ‫بہاء ہللا نے زور اشتری نجات دہندہ‪ ،‬شاہ بہرام ہونے کا‬
‫اہرام کی روح پر غالب آتا ہے۔بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪۵۷‬۔ ‪۵۸‬۔‬
‫ولف کی خط میں بہاء ہللا نے کہا اُس کے پاس کبھی بھی باب کی‬
‫تحریرات کو پڑھنے کا وقت نہیں تھا۔بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪۶۰‬۔‬
‫عبدابہا (عباس افندی) تہران میں ‪ ۲۳‬مئی ‪ ۱۸۴۴‬میں پیدا ہوا‪ ،‬اُسی‬
‫زمانے باب نے اپنے بیٹے ِمشن کا اعالن کیا۔بہاء ہللا اینڈ نیواِرا صفحہ‬
‫‪۶۴‬۔‬
‫عبدابہا نے باب کی تختیوں کی یاد داشت کرنے کا کام سرانجام دیا[یہ‬
‫عجیب ہے کیونکہ اُس کے باب بہاء ہللا نے اُسے کبھی نہیں پڑھا‬
‫تھا]بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪۶۶‬۔‬
‫صوفی جیسے علی شاکر پاشا‪،‬بہاء الہہ سے ِمال۔بہاء ہللا ایننیواِرا صفحہ‬
‫‪۶۶‬۔جب عبدابہا بہاء ہللا کا جانشین ہوا‪،‬تو ُکچھ بہائی جھگڑے اور ترک‬
‫سرکار سے ہنگامہ برپاہوا بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪۶۹‬۔‬
‫بھارتی ذات پات کا نظام درست نہیں تھا۔بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ‪۷۰‬۔‬
‫عبدابہانے اسپرینٹو کو بھی ترقی دی۔ بہاءہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪۷۶‬۔‬
‫اگرچہ یہ سرکاری نہیں ہے اُسے اسپرینٹو ہونا ہے ۔انڈصفحہ ‪۲۰۲‬۔‬
‫‪، 23/9/1918‬برطانوی اور ہندوستانی گھوڑ سواروں نے ترکوں‬
‫سے حیفہ کو قید کیا‪،‬بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۸۰‬۔‬
‫عبدابہا کو مسجد میں جانا تھا‪،‬بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪۸۲‬عبدابہا‬
‫‪ 28/11/1921‬کو فوت ہوا‪ ،‬بہاء ہللا اینڈدینیواِرا صفحہ ‪۸۲‬۔‬
‫ایک بہائی کی خوشامدانہ توریف (قیا ساً)ہوگی بشمل عزالی اور راسخ‬
‫العقیدہ بہائی تھی۔ بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪۹۰‬۔‬
‫بہائی‪ ،‬بہاء ہللا کی انسانی شخصیت کی پرستش نہیں کرتے ‪،‬بلکہ اس‬
‫شخصیت سے ُخدا کے جالل کے ظہور کی۔بہاء ہللا اینڈنیواِرا ‪۹۱‬۔‬
‫وہ مانتے ہیں کہ یسوع نے کہا " اپنی صلیب اآٹھاؤ اور میرے پیچھے‬
‫آجاؤ"۔‬
‫بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪۹۲‬۔‬
‫بہاء ہللا کو پہچاننا ہر یاک کیلیے ضروری ہے۔بہاء ہللا اینڈنیواِرا‬
‫صفحہ‪۹۳‬۔‬
‫بہاء ہللا کی تارازات تختیوں کا ذکر۔ بہاء اینڈنیواِرا صفحہ ‪۹۴‬۔‬
‫بہائی ُخدا کے دوست اور محبوب بننا چاہتے ہیں۔بہاء اللہاینڈنیواِرا صفحہ ‪۹۴‬۔‬
‫تجلیات کی تختیوں کا ذکر۔بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪۹۹‬۔‬
‫بہائی اپنے عقائید کو دوسروں پی نہیں ٹھونستے۔بہاء ہللا اینڈنیواِرا صفحہ ‪۱۰۱‬۔‬
‫[مسلمانوں کے برعکس]بہائیوں کو دوسروں پر لعنت کرنے کی اجازت نہیں‬
‫ہے۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۰۲‬۔‬
‫دوسروں سے نایاب اور خوصورت پودوں کی طرح سلوک کروبہاء ہللا ایڈ دی‬
‫نیواَرا صفحہ ‪۱۰۳‬۔‬
‫تالش کرنے میں کوئی غلطی نہیں۔پہاڑ پر ایک نہ ممکن ُخطیہ کے رعکس‪،‬بہای‬
‫بہاء ہللا اور عبدبہا کے ہر ایک لفظ کی مرمانبرداری کرنا ضروری سمجھتے‬
‫ہیں‪،‬بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۱۰۴‬۔‬
‫آپ اپنی غلطیوں پر نظر کریں نہ کہ دوسروں کی بہاء ہللا اینڈدینیواِرا صفحہ‬
‫‪۱۰۵‬۔ ‪۱۰۶‬۔‬
‫بہائیوں کو اپنے امام کے سامنے ُگناہوں کے اقرار کرنے کا منع ہے۔بہاء ہللا‬
‫اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۰۶‬۔‬
‫بہائیوں کو ایماندار ہونا چاہیےبہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۰۷‬۔‬
‫اپنے اندر کی حقیقی خود احساسی۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۰۸‬۔‬
‫دعا ُخدا سے گفتگو کرنا ہے[اور ُمردوں سے] بہاء ہللا اینڈدی نیواِراصفحہ‪۱۱۰‬۔‬
‫لوگوں کو خودی کے ہندھن سے آزاد ہونا الزمی ہے بہاء ہللا اینڈدی‬
‫نیواِراصفحہ‪۱۱۳‬۔‬
‫لوگوں کو ُخدا اور اُن کے درمیان مسیح یا بہاء الہ کی مانند ایک درمیانی کی‬
‫ضرورت ہے۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِراصفحہ ‪۱۱۴‬۔‬
‫بہائیوں کو ہ صبح اور رات ُخدا کے کالم کو گانا چاہیےصفحہ ‪۱۱۴‬۔‬
‫بہائیوں کو ہر صبح اور شام ُخدا کے کالم کو گانا چاہیے صفحہ ‪۱۱۴‬۔‬
‫جانورں کی خوراک منع نہیں ہے‪،‬بلکہ مستقبل کی خوراک پھل اور سبزیاں ہے‬
‫بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۲۵‬۔ ‪۱۲۶‬۔‬
‫بہائیوں کیلیے شراب منع ہے ‪ ،‬سوائے دوائی کے طور پربہاء ہللا اینڈدی نیواِرا‬
‫صفحہ‪۱۲۶‬۔‬
‫بہائیوں کیلیے جوا منع ہے‪،‬لیکن موقع کی دوسریہ کھیلیں جائز ہیں۔بہاء ہللا اینڈ‬
‫دی نیواِرا صفحہ ‪۱۲۶‬۔ ‪۱۲۷‬۔‬
‫بہائیوں کیلیے الکوھل اور افیم منع ہے ‪،‬بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۱۳۰‬۔‬
‫‪۱۳۱‬۔‬
‫بہائیوں روح القُدس کے ذریعے معجزانہ شفاء پر ایمان رکھتے ہیں۔بہاء ہللا‬
‫اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۳۳‬۔ ‪۱۳۴‬۔‬
‫بہائی زمین پر ایک مستقبل کے سنہری شمانے کے خواہشمند ہیں۔بہاء ہللا اینڈ دی‬
‫نیواِرا صفحہ ‪۱۴۰‬۔‬
‫محمد ؐ کا عجیب حوالہ۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۴۲‬۔ ‪۱۴۳‬۔‬
‫محمد کی غلط بیانی بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۱۴۵‬۔‬
‫بہائی قانونی ُمشیر دوسرے لوگوں کی عبادت گاہوں میں ملنے جاتے ہیں بہاء ہللا‬
‫اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۴۸‬۔‬
‫بہائی‪ ،‬آسانی سے ایمان رکھتے ہینکہ کوئی نبی کسی دوسرے سابقہ نبی کی‬
‫تعلیم کو منسوخ کرسکتا ہے۔بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۱۵۲‬۔‬
‫ُخدا کے تمام انبیاء بے خطاہیں۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۵۳‬۔‬
‫البی القدس(اقدس کی کتاب)مسیحیوں سے مخاطب ہے۔بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا‬
‫صفحہ ‪۱۵۴‬۔‬
‫باپ کا ذکر۔بہاء ہللا اینڈ دی نیواِراصفحہ ‪۱۵۴‬۔ ‪۲۶۹‬۔‬
‫بہاء ہللا نبیوں میں سے عجیب ہے۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ‪۱۵۵‬۔‬
‫موجودہ دور میں ہمارے پاس سابقہ انبیاء کے بُہت چند کالم ہیں۔محمد کی تعلیمات‬
‫تریر کرنے کے ذرائع کئی پہلوؤں سے غیر مطمئین ہیں۔ بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا‬
‫صفحہ ‪۱۵۷‬۔‬
‫بہاء ہللا نے لکھا کہ عبدالبہا اُس کا جانشین ہے[لیکن کوئی دوسرا ظہور نہیں]۔‬
‫بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۵۸‬۔‬
‫برانچ کی تحنتی کا ذِکر ‪ ،‬بہاءہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۵۹‬۔‬
‫دی انٹرنیشنل ہاوس آف جسٹس ‪،‬عبدالہا کے وصیت نامے میں بیان کیا گیا‬
‫ہے۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ‪۱۶۰‬۔‬
‫بہائی آزاد مرضی پر یقین رکھتے ہیں۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ‪۱۶۱‬۔‬
‫بہائیوں میں کوئی پیشہ واال نہ کہانت(امامعت)نہیں۔یہہپلے زمانوں میں ٹھیک‬
‫تھا۔لیکن اب نہیں۔بہاءہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۱۶۱‬۔ ‪۱۶۳‬۔‬
‫بہائی قانونی ُمشیر مزید دولت کے ساتھ ٹیکس کی شر بڑھا رہے ہیں‪،‬بہاء ہللا‬
‫اینڈدی نیواِرا صفحہ‪۱۷۴‬۔ ‪۱۷۵‬۔‬
‫بہائیوں کا ایمان ہے کہ دولت پر معقول منافع لینا جائز ہے۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا‬
‫صفحہ‪۱۷۷‬۔‬
‫جائیدا کا یا صنعت کی کوئی غالمی نہیں۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۷۸‬۔‬
‫مسلمانوں ک برعکس‪ ،‬بہائی کسی کو بھی‪ ،‬کسی قیمت پر ‪،‬وہ چاہیں وراثت میں‬
‫رکھ سکتے ہیں۔بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۱۸۰‬۔‬
‫مردوں اور خواتین میں برابری ‪،‬بشمول تعلیم میں۔ بہاءہللا اینڈدی بیواِرا‬
‫صفحہ‪۱۸۰‬۔ ‪۱۸۱‬۔‬
‫(ملکہ) زنوبیہ اور مریم مگدلینی کا ذِکر۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۸۲‬۔‬
‫بہائی خواتین ُکچھ ممالک میں نقاب کرتی ہیں مسلمانوں کی تشدد کی پابند نہیں‪،‬‬
‫بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۸۴‬۔ ‪۱۸۵‬۔‬
‫عالمی جدول سے حوالہ۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۱۸۶‬۔‬
‫تجلیات کی تخت کا ذِکر۔بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۱۸۸‬۔‬
‫مسیح کا کہنا کہ دوسری گال پھیر لینا کا مطلب ہے کہ شخصی بدلہ نہ‬
‫لیناکمیونٹی کے پاس حق ہے کہ وہ دفاع کرے اور اپنی حفاظت کرے۔ بہاء ہللا‬
‫اینڈ دی نیواِرا صفحہ‪۱۸۹‬۔‬
‫میسح کا کہنا کہ دوسرا گال پھیر دینا سے ظاہر ہوا کہ وہ شخصی بدلہ لینے کے‬
‫خالف تھا۔کمیونٹی کے پاس حق ہے کہ وہ دفاع کرے اور اپنی حفاظت آپ‬
‫کرے۔بہاء ہللا اینڈدینیواِرا صفحہ ‪۱۸۹‬۔اسپرینٹو زبان کا ذِکر ‪،‬بہاء ہللا اینڈدی‬
‫نیواِرا صفحہ ‪۲۰۰‬۔‬
‫بہائی ایک عالمی زبان کے پابند ہیں۔بہاءہللا اینڈدینیواِرا صفحہ ‪۲۰۰‬۔‬
‫"ایک مذہبی بدن کے طور پر بہائی بہاءہللا کے واضح ُحکم پر ہیں اپنے منافع‬
‫ہے‪،‬حتی کہ سختی‬
‫ٰ‬ ‫کیلیے ُمسل فوج کا استعمال مکمل طور پر ‪،‬بہائی‪ ،‬بدمعاشی‬
‫سے دفاعی مقاصد کیلیے بھی"۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪[۲۰۶‬اختالف میں]‪،‬‬
‫اقوام‪ ،‬دباویا اپنے آپکو یا دوسری اقوام کو روکنے کیلیے جنگ لڑسکتی ہے۔بہاء‬
‫ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ‪۲۰۹‬۔‬
‫شادی کے معاملے میں تمام والدین کی ضامندی ضروی ہے۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا‬
‫صفحہ‪۲۱۴‬۔‬
‫کہا جاتا ہے کہ طالق بہائیوں میں بُہت کم روہنما ہوئی ہے۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا‬
‫صفحہ‪۲۱۵‬۔‬
‫بہائی کیلنڈر میں ‪ ۱۹‬مہینوں کا سال اور ‪ ۱۹‬دِنوں کا ایک مہینہ ہوتا ہے‪،‬بہاء ہللا‬
‫اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۱۷‬۔ ‪۲۱۸‬۔‬
‫ایک بہائی کسی دوسرے بہائی کو کسی غری مذہبی عدالت میں نہیں لے جا‬
‫سکتا۔بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۲۱۹‬۔‬
‫رنگ یا عقیدے کی بنیاد سے ھٹ کرغریبوں کی مدد کریں۔بہاءہللا اینڈدی نیواِرا‬
‫ب آفتاب تک روزہ رکھتے‬ ‫صفحہ‪۲۲۰‬۔وہ طلوع آفتاب سے لے کر غرو ِ‬
‫ہیں(مسلمانوں کی طرح)بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ‪۲۲۳‬۔‬
‫مناسب اور جائز‪،‬مردوں پر ظاہر کرنے کیلیے کہ موت کے بعد روح کے ساتھ‬
‫کیا ہوتا ہے۔ بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۳۰‬۔‬
‫ُخدا کی بادشاہی وقت اور مقام سے آزاد ہے۔یہ ایک دوسری دُنیا اور کائنات‬
‫ہے۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۳۱‬۔‬
‫جنت اور جہنم کی تخلیق عالمتی ہے اور حقیقی نہیں ہے ۔بہا ہللا اینڈ دی نیواِرا‬
‫صفحہ ‪۲۳۱‬۔‬
‫بہائی مردوں کیلیے د ُعا کرسکتے ٰہن‪،‬اور غیر ایمانداروں کیلیے تکہ وہ ایماندار‬
‫بن جائیں۔مرنے کے بعد۔بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۲۳۲‬۔ ‪۲۳۶‬۔‬
‫ہمیں رحلت کر گئیں روحوں سے گفتگو کرنے کی تالش میں نہیں رہنا‬
‫چاہیے۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۳۵‬۔‬
‫مردے یہاں پر بھی لوگوں کی مدد کرسکتےہیں‪،‬بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ‬
‫‪۲۳۵‬۔شیطان کا وجود نہین ہوتا سوائے اسکے اچھائی کی کمی یا محرومی‬
‫کے۔بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ‪۲۳۷‬۔‬
‫‪ ۱۶۰۰‬ق م میں ِگیارڈانو برونو کو بلی پر جالدیا گیا‪،‬اور گلیلیونے اپنی غلطی کا‬
‫افرار کرے ُجھک گیا‪،‬کیونکہ کہتا تھا کہ زمین‪ ،‬سورج کے گرد گھومتی‬
‫ہے۔بہاءہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۲۴۱‬۔ یہ ساری کہانی نہیں ہے۔ جبکہ برونو نے‬
‫ِسکھایا کہ زمین‪ ،‬سورج کے ِگرد گھومتی ہے‪،‬کیتھولک چرچ نے اسے اسیر کر‬
‫لیا جب وہویلنس میں تھا کیونکہ وہ ایک مظاہر پرست تھا جس نے مسیحیت ہر‬
‫حملہ کیا۔ زیمن ہوف کو مبینہ طور پر ایذا دی گئی کیونکہ اس نے اسرینٹو زبان‬
‫حتی کہ اسپرینٹو" کے اپنے شہد اء تھے"۔ بہاء‬
‫دعوی ہے کہ ٰ‬‫ٰ‬ ‫ایجاد کی تھی۔اُن کا‬
‫ہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۲۴۲‬۔‬
‫مصری بال ئیں اور یشوع کا طیل دن حقیقی نہیں ہیں۔بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا‬
‫صفحہ‪۲۴۳‬۔‬
‫اُن کا ایمان ہے کہ " کوئی سچائی‪ ،‬دوری سچائی کی مخالفت نہیں کرسکتی" بہاء‬
‫ہللا اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪۲۴۵‬۔‬
‫ُخدا ہر ایک کو سمجھتا ہے‪،‬لیکن ہم ُخدا کو نہیں سمجھ سکتے ۔بہاء ہللا اینڈدی‬
‫نیواِرا صفحہ ‪۲۴۵‬۔‪۲۴۶‬۔‬
‫بہاءہللا کے ھکابق وقت کی ابتدا کے بغیر تخلیق ہے۔بہاء ہللا اینڈ دی نیواِرا‬
‫صفحہ ‪۲۴۹‬۔‬
‫"۔۔۔۔خام اور ننگا بیان عبرانی نوشتوں میں دیا گیا ہے‪:‬۔ اگرچہ ماضی میں اس کا‬
‫اپنا مقصد تھا۔بہاءہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۴۹‬۔ ‪۲۵۰‬۔‬
‫آدم اور حوا اور پھل صرف عالمتی ہیں بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ‪۲۵۲‬۔‬
‫بُرای ایک غالمانہ بات ہے۔ایک تنہا پاگل پن ہے‪،‬بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ‬
‫‪۲۵۴‬۔‬
‫لوگ ایک سچائی کے تمام پھل ہیں۔ایک شاخ کے پتے‪،‬ایک باغ کے پھل‪،‬بہاءہللا‬
‫اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۵۴‬۔‬
‫یہودیوں نے یسوع کو قتل کیا۔بہاءہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۶۰‬۔‬
‫"تخت جس پر وہ[مسیح]ہے وہ ابدی تخت ہے جس پر مسیح ابد تک حکومت کرتا‬
‫ہے‪،‬ایک آسمانی تخت‪،‬نہ کہ کوئی زمینی ‪،‬کیونکہ زمینی چیزیں فنا ہوجاتی ہیں‬
‫موسی کے قوانین کی دوبارہ تشریح‬ ‫ٰ‬ ‫لیکن آسمانی چیزیں ختم نہیں ہوتی ۔اُس نے‬
‫کی اور مکمل کیا اور نبیوں کی شریعت کو پُرا کیا۔اُس کی سلطنت ابدی ہے۔'ا ُ‬
‫سنے اُن یہودیوں کو سرفراز کیا جنہوں نے اُسے پہچان لیا تھا۔۔۔۔جانور جو ایک‬
‫دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں ‪،‬مختلف فرقوں اور نسلوں کو ظاہر کرتے ہیں‪،‬جو‬
‫کسی دفہ جنگ میں رہے تھے‪،‬اور اب وہ محبت اور سخاوت میں سکونت کرتے‬
‫ہیں‪،‬مسیح کے چشمے سے ابدی پانی اکٹھے پی رہے ہیں"۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا‬
‫کمت صفحہ ‪ ۴۸‬سے حوالہ دیا گیا ۔‬ ‫صفحہ ‪۲۶۰‬۔عبدالبہا کی ح ُ‬
‫یسعیاہ ‪۲ :۹‬۔ ‪ ۷‬کیا یہ آیت ٹھیک ٹھیک مسیح پر اطالق کر سکتی ہے(‪ ۲۰۰۰‬سال‬
‫پہلے) لیکن زیادہ مکمل طعر پر اور موزوں طور پر بہاءا ہلل پر۔بہاء ہللا اینڈدی‬
‫نیواِرا صفحہ‪۲۶۱‬۔ ‪۲۶۲‬۔‬
‫سورج کا طلوع ہونا یہ اشارہ کرتا ہے کہ بہاء ہللا کا ایران سے فلسطین کی طرف‬
‫آنا ےہ۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۶۴‬۔‬
‫یسعیاہ ‪ ،۱۱‬وغیرہ شاخ کی نبوت ‪،‬عبدالبہا کی طرف اشارہ کرتی ہے۔بہاء ہللا‬
‫اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۶۵‬۔‬
‫متی ‪ ۲۷ :۲۶‬؛‪۴۰ :۱۳‬۔ ‪ ۴۳‬میں مسیح نے کہا اور بہاء ہللا کی طرف‬
‫اشارہ کرتی ہے۔بہاءہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۶۸‬۔‬
‫ِعکن کی کتاب کا ذِکر۔بہاءہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۸۰ ،۲۷۴ ،۲۷۰‬۔‬
‫سست طبعی بدن کے ساتھا کرنے کیلیے ُکچھ نہیں۔بہاء ہللا اینڈدی‬‫جی اُٹھنا میں‪ُ ،‬‬
‫نیواِرا صفحہ ‪۲۷۱‬۔ ‪۲۷۲‬۔‬
‫اعمال ‪ ۱:۱۱‬کا اور یوحنا اصطباغی ایلیاہ کی روح میں کا ذِکر۔بہاء ہللا اینڈدی‬
‫نیواِرا صفحہ ‪۲۷۲‬۔ ‪۲۷۳‬۔‬
‫بطور مسیح کا ذِکر۔ بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا‬
‫ُ‬ ‫لوقا‪۲۰ :۲۱‬۔ ‪۲۴‬اور متی ‪۴ :۲۴‬۔ ‪ ۱۴‬کا‬
‫صفحہ ‪۲۷۴‬۔ ‪ ۲۷۵‬میں متی ‪۲۹ :۲۴‬۔ ‪ ۳۰‬صفحہ ‪۲۷۷‬۔ ‪۲۷۸‬۔‬
‫سورج ‪،‬چاند اور ستارے آخری دِنوں میں حقیقی نہیں ہیں بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا‬
‫صفحہ ‪۲۷۸‬۔ ‪۲۷۹‬۔‬
‫متی ‪ ۲۴‬اور ‪ ۲۵‬کا ذِکر۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۸۰‬۔ ‪۲۸۱‬۔‬
‫بُہت مختصر اقتباس‪ ،‬بغیر وضاہت کےمالکی ‪۴ ،۳‬۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ‬
‫‪۲۸۳‬۔ ‪۲۸۴‬۔‬
‫استثنا ‪ ۲۲ :۱۸‬کا ذِکر۔بہاء ہللا اینڈدی ینواِرا ‪۲۸۵‬۔‬
‫یسعیاہ ‪۱۰ :۵۵‬۔ ‪ ۱۱‬کا ذِکر۔بہاء ہللا اینڈدی ینواِرا صفحہ ‪۲۸۵‬۔ ‪۲۸۶‬۔‬
‫متی ‪۴ :۱۱‬۔ ‪ ۶‬کا ذِکر۔بہاءہللا اینڈدی ینواِرا صفحہ ‪۲۸۶‬۔‬
‫بیان کردہ ثبوت بڑی مخصوص نبوت ہے۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۸۶‬۔‬
‫سورۃ حیاکل کا ذِکر۔جس میں ریاست کے رہنماوں کیلیے خطوط ہیں۔بہاء ہللا‬
‫اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۸۹‬۔‬
‫جرمنی کی نبوت۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۹۰‬۔‬
‫"تا" کی سرزمین النتہ ایران میں تہران ہے۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۹۱‬۔‬
‫‪۲۹۲‬۔بہاء ہللا نے ایراب کیلیے ایک پُرامن اور بالکل خاموش نبوت کی تھی۔یہ‬
‫پہلے ہی شروع ہو ُچکا ہے اور نشانیاں کم نہیں ہو رہی ہیں کہ روشن زمانہ‬
‫آنیوال ہے"[خمینی سے پہلے] بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۲۹۲‬۔‬
‫دانی ایل ‪۱۲ :۱۲‬۔ ‪ ۱۳‬کا ذِکر۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۳۰۲‬۔‬
‫‪ ،۳۳۵‬ا سال ہجرا سے۔‪ ۶۲۲‬ہجرا کے بعد ‪ ۱۹۵۷/‬م بہاء اینڈدی نیواِراصفحہ‬
‫‪۳۰۳‬۔‬
‫کفارہ‪،‬بہاءاینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۳۱۱‬۔‬
‫مویشی اور صنعتی غالمی دونوں کی منسوخی۔بہاء اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۳۱۲‬۔‬
‫باب کا اکلوتا بچہ شیر خواری میں مرگیا۔بہاءاینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۳۱۵‬۔‬
‫شوگی افنڈی کی ماں زیازیہ خانم‪،‬جو عبدالبہا کی بڑی بیٹی تھی‪،‬جو بہاء ہللا کا‬
‫بیٹا تھا۔زیادہ بھی باب سے تعلق رکھتی تھی۔ بہاء اینڈ دی نیواِرا صفحہ ‪ ۳۱۵‬پہلی‬
‫عالمی جن سے زیاہ خطرناک جنگ کی نبوت ۔بہاء ہللا اینڈدی نیواِرا صفحہ ‪۳۳۲‬۔‬
‫ُکچھ سواالت کےدئیے گئے جواب‬
‫(‪ ۵۹‬تحریں)‬
‫عبدالبہا(لورا کلف فورڈ برنے مترجم) سم آنسڈ کویشنز‪ ،‬بہائی پبلشنگ ٹرسٹ‪،‬‬
‫‪۱۹۸۱ ،۱۹۵۴ ،۱۰۳۹۰ ،۱۹۰۸‬۔‬
‫بہائی"ایک نیا اور آزاد عالمی مذہب ہے" سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۹‬۔بنیادی‬
‫دعوی کیا کہ بہاء ہللا وہ سچائی ہے جو مطلق نہیں بلکہ‬
‫ٰ‬ ‫اصوالت میں بہاء ہللا نے‬
‫ُمتعلقہ ہے؛ وہ آسمانی مکاشفہ جاری اور ترقی پذیر عمل ہے کہ دُنیا کہ تمام‬
‫عظیم مذاہب کا منبع آسمانی ہے؛اور یہ کہ اُن کے مقاصد انسانی معاشرے میں‬
‫روحانی اظہار میں مسلسل مراحل کی نمائندگی کرتے ہیں۔" سم آنسرڈ کویشنز‬
‫صفحہ ‪۱۲‬۔‬
‫دوبارہ تجسم نہیں۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۱۲‬۔ مزید اہم‪ ،‬کتاب [سم آنسرڈ‬
‫کویشنز] قبول کر لی گئی عقیدے کے متبرک ادب میں ایک اہم مقام ہے‪ ،‬عبدالبہا‬
‫کی ُمستندتقاریر میں‪ ،‬عبدالبہا کی چند ایک الجھاؤ ہوتے ہوئے"۔‬
‫ٹیلیگراف کا ذِکر ۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۴‬۔خدا کو تخلیق کرنے کیلیے تمام‬
‫تکمیالت کو قبضے میں رکھنا پڑتا ہے۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۵‬۔‬
‫غیر ِسکیوٹر‪ ،‬عارضی دۃنیا میں نقائص ُخدا کی تکمیالت کا ایک ثبوت ہے۔(یہ‬
‫ایک آن ٹولیجیکل دلیل کی ایک قسم ہے)۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۵‬۔‬
‫"۔۔۔انسان اگر بغیر تعلیم کہ چھوڑ دیا جائےتو وحشی بن جاتا ہے‪،‬۔۔۔جبکہ اگر وہ‬
‫ایک پڑھا لکھا ہے تو وہ یاک فرشتہ بن جاتا ہے۔۔۔"سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۷‬‬
‫پیدائش ‪ ۲۶ :۱‬کی غلط بیانی سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۸‬۔ ‪۹‬۔باب محمد کی نسل‬
‫ہے۔سم آنسرڈ کوشنز صفحہ ‪ ۱۳‬اور حاشیہ ‪ ۱‬صفحہ ‪۱۳‬۔‬
‫۔دعوی کرتے ہیں‬
‫ٰ‬ ‫یوسف‪ ،‬ہاجرہ اور اسمٰ عیل کا ذِکر۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۱۳‬‬
‫کہ سوکرئیں ‪،‬سائریہ سے اور ُخدا کے اتحاد کی ٹعلیمات اسرائیلیوں سے لئے‬
‫اور روح کی غیر اخالقی۔بعد میں یونانی لوگوں نے اس پر بے ادبی کا الزام‬
‫لگایااور اُسے زہر دے کر قتل کردیا۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۱۴‬۔ ‪۱۵‬۔‬
‫موسی ایک توتال انسان تھاجس نے ایک مصری مردیا‪،‬اور اُس کے بعد ایک نبی‬
‫ٰ‬
‫کے درجے تک بُلند ہوا۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۱۵‬۔‬
‫یسوع کے زمانے میں بیان کردہ ‪ ،‬ہلکا ترین یہودت سے اتحراف کا کھولنا‬
‫قصور وار کیلیے خطرہ یا موت تھی۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ‪۱۶‬۔‬
‫ِویرڈ مسیح سے منسوب کا حوالہ دیتا ہے سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۱۷‬۔‬
‫محمد کی فوجی مہمات ہمیشہ محافظا نہ ہوتی تھی‪،‬سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۱۸‬۔‬
‫اسالم سے پہلے جھوٹا‪ :‬اہ ِل عرب اپنی بیویوں کو بتایا کرتے تھے۔اگر کوئی بیٹی‬
‫پیدا ہو تو میں تم کو ماردوں گا۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۱۹‬۔‬
‫ایک آدمی ‪ ۱۰۰۰‬عورتیں لے سکتا تھا۔اور اکثر آدمی دس ے زیادہ بیویاں‬
‫رکھتے تھے۔[حساب یہاں دلچسپ ہے چونکہ وہ بچیوں کو دفن کر دیتے تھے]‬
‫سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۱۹‬۔‬
‫"وہ ایک آدمی کی طرح ہے جس کے ہاتھ میں زہر کا پیالہ ہے جو جب پینے کے‬
‫قریب ہو‪ ،‬تو ایک دوست توڑدے اور پس اُسے بچالے"۔‬
‫دعوی کا ذکر کہ محمد نے چاند توڑ کر دوھبے کر دیا۔سم آنسرڈ کویشنز‬
‫ٰ‬ ‫جھوٹا‬
‫صفحہ ‪۲۲‬۔‬
‫بیان کردہ کہ یہ ہر کسی نے کہا کہ زمین کائنات کا مرکز ہے۔سم آنسرڈ کویشنز‬
‫صفحہ ‪۲۳‬۔‬
‫قرآن کہتا ہے کہ سورج ایک مقررہ جگہ پر حرکت کرتا ہے(سورۃ ‪)۳۷ :۳۶‬‬
‫اور ہر ستارہ اپنے آسمان میں حرکت کرتا ہے۔(سرۃ‪ )۳۸ :۳۶‬سمآنسرڈ کویشنز‬
‫صفحہ ‪۲۳‬۔‬
‫کمت گہری قدامت پسندی اور جہالت‬ ‫"بہاء ہللا اُس وقت ظاہر ہوگا جب فارسی ح ُ‬
‫میں ُمنتال تھی اور مذہبی حیوان کی تاریکی میں کھو گئی تھی۔سم آنسرڈ کویشنز‬
‫صفحہ ‪۲۷‬‬
‫مختصرا ً ہم کہیں گے کہ فارسی اتنے ِگر ُچکے تھے کہ تمام غیر ُملکی کیلیے یہ‬
‫اعلی مذہب تھا‬
‫ٰ‬ ‫ندامت کا ایک مسلہ تھا۔یہ ‪ ،‬جو ابتدائی زمانوں میں اتنا عظیم اور‬
‫۔اب تباہ بربا اور پریشان ہو ُچکا ہے۔اور اس کی آبادی نے ایتنا وقار کھودیا ہے "۔‬
‫سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۲۷‬۔‬
‫بہاء ہللا نے نپولیں ‪ ۱۱۱‬کو ایک خط کھا‪ ،‬یہ نبوت کرتے ہوئے کہ اس کی ح ُ‬
‫کمر‬
‫ختم ہوجائیگی اور وہ تباہ ہو جائیگا۔جرمنی نے ‪ ۱۸۷۰‬م میں نپولیں کو شکست‬
‫دی سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۳۲‬۔ ‪۳۳‬۔‬
‫بہاء ہللا کو شاہ کا بطور ایک دُشمن بیان کیا گیا‪،‬لیکن وہ حقیقتا ً شاہ کا شمن نہ‬
‫تھا سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۳۳‬۔‬
‫بادشاہوں کی تختیوں میں اکثر نبوتوں کی تکمیل کی گئی ہے۔ سم آنسرڈ کویشنز‬
‫صفحہ ‪۳۳‬۔‬
‫سنی بغداد سے ‪ ،‬نے بہاء ہللا کے معجزات پر ایک تھوڑا سا‬
‫سید داؤدی ‪ ،‬ایک ُ‬
‫کام لکھا۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۳۴‬۔‬
‫بہاء ہللا منے کبھی بھی عبرانی نہ پڑھی ۔لیکن عربی عالموں نے کہا اس کا‬
‫عربی میں جوش بیانی اور سلیفہ مذی کا کوئی ہمسر نہیں‪ ،‬سم آنسرڈ کویشنز‬
‫صفحہ ‪۳۴‬۔‬
‫اُس کے دشمن نے بہاء ہللا کو صلیب دینے ارور تاہ کرنے کا مبینہ طور پر‬
‫منصوبہ بنایا۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪ ۳۵‬۔‬
‫جب مسیح مصلوب ہوا تو اُس وقت تاریکی اور بھونچال آیا اور پردہ پھٹ گیا ۔‬
‫تاہم یہ کہیں بھی تحریر نہیں یا اصطالحی یا حقیقتا ً کوئی واقعہ نہیں ہوا۔سم آنسرڈ‬
‫کویشنز صفحہ ‪ ۳۷‬۔ ‪ ۳۸‬۔‬
‫دفانی ایل ‪ ۶ :۱۲‬باب کی طرف اشارہ کر رہا ہے چانکہ وہ ‪ ۱۲۶۰‬دنوں مضمد‬
‫کے ہجرا سے رونما ہوا سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪،۴۲‬‬
‫مکاشفہ ‪ :۱۱‬میں یروشلم کے ‪ ۴۲‬مہینوں تک پامول کیا جانا محمد کے ہجرا اور‬
‫باب کے مکاشفہ ‪ ۱۲۵۶۰‬م میں کے درمیان کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔سم آنسرڈ‬
‫کویشنز صفحہ ‪۴۶‬۔ ‪۴۷‬۔‬
‫شریعت اور محمد کی صیحح تعلیمات کا ذِکر اور اضاحتیں اور علی کی‬
‫کمنٹریز۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪ ۵۰‬۔ مکاشفہ ‪ ۱۱‬میں حیوان جس نے دو نبیوں‬
‫پر حملہ کردیا [مسلمان] امعیاد ڈینسٹی ےہ جو محمد کی مذہب کے خالف اور‬
‫علی کی حقیت کے خالف اُٹھا‪[ ،‬امریاد پہال خلیفہ یا ابوبکر ‪ ،‬عمر ‪ ،‬معاویہ‬
‫وغیرہ ہیں] سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۵۱‬۔‬
‫مکاشفہ ‪۱۴ :۱۱‬۔ ‪ ۱۵‬میں محمد پہال افسوس ہے اور باب دوسرا افسوس ہے سم‬
‫آنسرڈ کیوشنز صفحہ ‪ ۵۶‬۔ ‪۵۷‬۔محمد کے زمانے ‪ ۱۲‬امام تھے اور سرداروں کے‬
‫زمانے میں ‪ ۱۲‬رسول تھے ‪ ۱۲ ،‬کا دو ُگنا ہے بہاء ہللا کیلیے مسم آنسرڈ‬
‫کویشنز صفحہ ‪۵۷‬۔ ‪۵۸‬۔‬
‫یسعیاہ ‪۱ :۱۱‬۔ ‪ ۱۰‬بہاء ہلل کی طرف اشارہ کرتی ہے سم آنسرڈ کویشنز صفحہ‬
‫‪ ۶۲‬۔ ‪۶۳‬‬
‫بہاےہللا شاخ ہے سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۶۵‬۔نیا یروشلم کی تشریح ُخدا کی‬
‫شریعت ہے۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۶۸‬۔‬
‫بُہتوں کے ایک ہی نام تھے۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪ ۶۹‬۔ ‪۷۰‬۔ ایک تتلی کی‬
‫کوئی مطایقت ؟ روشنی کی طرف رکھتی ہے سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۷۷‬۔پک‬
‫روح کا ایک فاختہ کی طرح آنا ‪،‬اور ُخدا کا ایک آگ کا ستون ظاہر ہونا۔مادی‬
‫اشیاء نہیں ہوسکتی‪ ،‬سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ‪۸۵‬۔‬
‫مسیح کا جالل( ‪ ۵۰‬تحریریں )‬
‫" رف ایک ہی مسیح ہے یہ ہمیشہ سچ ہی رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا‪،‬مسیح‬
‫عجیب ہے‪،‬التبدیل ہے‪،‬منفرد ہے‪،‬انوکا ہے اور نا قاب ِل موازنہ ہے‪،‬الفااور اومیگا‬
‫ہے (مکاشفہ‪ )۸ :۱‬ہم اس کے جالل کو پوری طرح بیان نہیں کرسکتے ۔اور نہ‬
‫ہی اُس کی اہمیت کو بڑ ھا چڑھا کر بیان کرسکتے ہیں ۔ صرف اسی کے‬
‫ذریعے ہم ُخدا تک پہنچ سکتے ہیں۔ یہ فہم بہائی ایمان کا مطلق مرکز ہے "‬
‫اعلی کا خیال اسکی الوہیت پر زور دیتا ہے‪ ،‬جیسے ایک متحرک روح بطور‬ ‫ٰ‬ ‫علم‬
‫ایک پاک تث لیث کا رکن ‪ ،‬آؤ ہم ان ُرتبوں کو بائنل میں سے دیکھیں بُہت سی‬
‫ایک ہی طرح کی بائنل عبارات ایک ہی قول محال بیان کرتی ہیں‪ُ :‬کچھ مسیح‬
‫اور ُخدا کو تبا دے کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ جبکہ دوسرے اُن کو درمیان‬
‫امتیاز قائم کرتے ہیں۔آسمانی تم کی سچائی ‪ ،‬جسیے تثلیث بائبل کی تعلیم کے‬
‫ذریعے واضح ہوتی ہے کہ ہم ان دیکھے ُخدا کی صورت دیکھتے ہیں ( ُکلسیوں‬
‫‪ )۱۵ :۱‬نے نے جیسے کسی شیشے یا آینے میں منعکس کیا ہے(‪ ۲‬کرنتھیوں ‪:۳‬‬
‫‪ ) ۱۸‬۔ مسیح کی آسمانی فراندیت کا آغاز کنواری سے پیدا ہنے پر نہیں ہوتا یہ‬
‫اپنی روحانی پہچان میں جبلی ہے‪،‬جو پاپوس کے مطابق تمام چیزوں سے پہلے‬
‫موجودہ تھا‪،‬اور اُسی میں سب چیزیں قائم رہتی ہیں" ( ُکلسیوں ‪" ) ۱۷ :۱‬اُس نقطہ‬
‫خیال سے ‪ ،‬صرف ایک ہی مسیح ہے۔دو یا دس مسیح نہیں ہو سکتے؛ مسیح کا‬
‫کوئی پیشرو نہیں جانشین ‪ ،‬عوضی یا متبادل نہیں ہو سکتا۔ صرف ہی راہ ہے‬
‫جس کے ذریعے ہم ُخدا کو جان سکتے ہیں۔‬
‫کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا‪( ،‬یوحنا‪)۶ :۱۴‬‬
‫" بہائیوں کا عقیدہ ہے کہ یہ ہو بہو آسمانی حضوری [مسیح] دوبارہ ظاہر ہوا‬
‫ہے‪ ،‬ہمارے زمانے میں ‪ ،‬بہاء ہللا کے طور پر‪،‬بہائی عقیدے کا بانی اور مرکزی‬
‫شخصیت ہےمسیحی کی واپسی کے متعلقہ بائبل کے وعدوں کی تکمیل‬
‫۔(مسیح کا جالل‪ ،‬کتابچہ) ۔یسوع ‪ُ ،‬خدا کا روح ۔۔۔ایک دفعہ مزید ۔میری شخصیت‬
‫میں تم پر اظہار (گلینگز فرام دی روئٹننگر آف بہاء ہللا ‪)۱۰۱‬۔‬
‫کتابچہ "مسیحیت اور بہائی عقیدہ " منجانب سٹون ہیون پریس ‪ ۱۹۹۷‬کہتا ہے‬
‫"اِس نقطہ نظر سے ‪ ،‬بہاءہللا ہر طرح سے یسوع ہے جو ُ‬
‫شمار کرتا ہے"۔‬

‫پرانے عہد نامے‪ ،‬نئے عہد نامے اور قرآن اور حدیث کاایک تقابی جائزہ‬

‫احادیث‬ ‫قرآن‬ ‫ابتدائی مسیحیوں کی‬ ‫نیا عہد نامہ‬ ‫پرانا عہد نامہ‬
‫تحریریں‬
‫سی۔‪915-850‬‬ ‫سی۔‪ -1400‬سی۔‪ 90-50‬عیسوی ‪97‬عیسوی سے ‪ 325‬سی۔‪630-610‬‬ ‫کب تحریر‬
‫عیسوی‬ ‫عیسوی‬ ‫عیسوی‬ ‫‪ 340‬قبل‬ ‫ہوئی‬
‫مسیح‬
‫؟‬ ‫دستی تحریریں‬ ‫ایرنئیس نے ‪-182‬‬ ‫ایک حصہ ‪130‬‬ ‫دریا مردار‬ ‫قدیم ترین‬
‫مسجد ثنا میں‬ ‫‪ 188‬عیسوی میں‬ ‫عیسوی زیادہ تر‬ ‫کے طومار‬ ‫محفوظ کی‬
‫ملیں جو جل‬ ‫حصہ ‪ 150‬عیسوی لکھا کلیسیائی عقائد‬ ‫‪ 250‬ق‪ -‬م‬ ‫گئی دستی‬
‫گئیں‬ ‫کے خالف عقیدے‬ ‫زیادہ تر پرانا‬ ‫تحریر‬
‫کے برعکس ایک‬ ‫عہد نامہ‪68‬‬
‫جلد اوکسرنیکیس‬ ‫عیسوی سے‬
‫میں پائی گئی (پاپ‬ ‫پہلے کا ہے‬
‫اوکسرنیکیس ‪)405‬‬
‫اس جلد کی‬
‫تاریخ‪210-205‬‬
‫عیسوی ہے‬
‫دوسری احادیث‬ ‫دوسرے مصنفین نے حدیث اور‬ ‫ابتدائی کلیسیائی‬ ‫یسوع نے‬ ‫ابتدائی‬
‫نے تصدیق کی‬ ‫ابتدائی تاریخ‬ ‫تصدیق کی‬ ‫تحریروں نے‬ ‫پرانے عہد‬ ‫پیروکاروں‬
‫دانوں نے‬ ‫تصدیق کی‬ ‫نامے کی‬ ‫کی تصدیق‬
‫تصدیق کی‬ ‫تصدیق کی‬
‫‪ 220‬سال‬ ‫‪ 64‬سال‬ ‫‪ 120‬سال‬ ‫‪ 1150‬سال‬ ‫پہلے بچ‬
‫رہنے والی‬
‫تعلیم کے‬
‫درمیان خال‬
‫بہت کم‬ ‫دستی تحریریں‬ ‫‪ 325‬عیسوی سے‬ ‫‪ 10000‬یونانی‪،‬‬ ‫‪200-175‬‬ ‫بچ رہنے‬
‫مسجد ثنا میں‬ ‫قبل ‪ 82‬مصنفین‬ ‫‪ 24000‬مکمل‬ ‫والی‬
‫ملیں جو جل‬ ‫تحریروں‬
‫گئیں‬ ‫اور حصوں‬
‫کی تعداد‬
‫دعوی‬
‫ٰ‬ ‫حدیث‬ ‫محمد نے خدا‬ ‫کوئی بڑے عقائدی‬ ‫مسیح کی الوہیت‪،‬‬ ‫عقائدی‬
‫فرق نہیں‪ ،‬لیکن کچھ کے باپ ہونے کرتی ہے کہ‬ ‫روح القدس کا‬ ‫تبدیلیاں‬
‫محمد نے بہت‬ ‫کا انکار کیا‪،‬‬ ‫سائنسی ابہام ہیں‬ ‫ظہور یسوع کے‬
‫یسوع کی الوہیت سے معجزات‬ ‫کفارے نے محدود‬
‫کا‪ ،‬اونٹ کھانے کیے جو قرآن‬ ‫شریعت کو منسوخ‬
‫میں نہیں‬ ‫کی ممانت کو‬ ‫کر دیا‬
‫منسوخ کر دیا‪،‬‬
‫پرانے عہد‬
‫نامے کی‬
‫قربانیوں کو‬
‫صحیح بخاری‬ ‫کچھ کلیسیائی بزرگ ہللا کی بیٹیوں‬ ‫مرقس کا اختتام‬ ‫یرمیاہ کے‬ ‫سب سے‬
‫کی سفارش امید ایک سورۃ کا‬ ‫پرانے عہد نامے‬ ‫یوحنا‪5‬باب ‪53‬آیت‬ ‫کچھ ابواب‬ ‫بڑی تبدیلی‬
‫ذکر کرتی ہے‬ ‫میں ابواب کی تبدیلی کے لیے تھی‬ ‫سے ‪8‬باب ‪11‬آیت‬ ‫الطینی‬
‫جو قرآن سے‬ ‫پر یقین رکھتے ہیں سورۃ‪ 53‬دو‬ ‫نسخوں میں‬
‫دوسری سورتیں غائب ہے‬ ‫شامل ہیں‬
‫آج نہیں ہیں‪،‬‬ ‫عبرانی میں‬
‫اور تین وہ‬ ‫نہیں‬
‫سورتیں ہیں جو‬
‫آج ہیں پر پہلے‬
‫قرآن میں نہیں‬
‫تھیں‬
‫چند نقول‬ ‫عثمان نے قرآن‬ ‫رومیوں نے مسیحی‬ ‫رومیوں نے‬ ‫مسیح کے‬ ‫اصل کو‬
‫کی ابتدائی نقول‬ ‫تحریروں کو تباہ‬ ‫بائیبلوں کو تباہ‬ ‫دور سے‬ ‫دوبارہ‬
‫تباہ کر دیں‬ ‫کرنے کی کوشش‬ ‫کرنے کی کوشش‬ ‫دریا ُمردار‬ ‫تعمیر‬
‫کی‬ ‫کی‬ ‫کے طومار‬ ‫کرنے میں‬
‫مسائل‬

You might also like