You are on page 1of 10

‫امہات المؤمنین‬

‫حضور صلی اہلل علیہ و آلہ وسلم کی مختلف روایات میں گیارہ ازواج کے نام ملتے ہیں۔ جن عورتوں سے آپﷺ نے‬
‫عقد فرمایا ان کی تعداد گیارہ تھی۔ جن میں سے نو عورتیں آپﷺ کی رحلت کے وقت حیات تھیں۔ اور دوعورتیں‬
‫ؓ‬
‫آپﷺ کی زندگی ہی میں وفات پاچکی تھیں۔ (یعنی حضرت خدیجہ اور ام المساکین حضرت زینب بنت خزیمہ‬
‫رضی اہلل عنہما ) ان کے عالوہ مزید دوعورتیں ہیں جن کے بارے میں اختالف ہے کہ آپﷺ کا ان سے عقد ہوا‬
‫تھا یا نہیں لیکن ا س پر اتفاق ہے کہ انہیں آپﷺ کے پاس رخصت نہیں کیا گیا۔[‪ ]27‬نبی کریم ﷺ کی ازواج میں‬
‫زیادہ تر پہلے بیوہ تھیں اور عمر۔ میں بھی زیادہ تھیں اور زیادہ۔ شادیوں کا عرب میں عام رواج تھا۔ مؤرخین کے مطابق‬
‫اکثر شادیاں۔ مختلف قبائل سے اتحاد کے لیے یا ان خواتین کو عزت دینے کے لیے کی گئیں۔ ان میں سے اکثر سن‬
‫رسیدہ تھیں اس لیے حضور صلی اہلل علیہ و آلہ وسلم پر کثرت ازدواج کا الزام لگانے والوں کی دلیلیں ناکارہ ہو‬
‫جاتی ہیں۔ ان میں سے صرف حضرت خدیجہ اور حضرت ماریہ قبطیہ سے اوالد ہوئی۔ حضور صلی اہلل علیہ و آلہ‬
‫وسلم کی ازواج کو امہات المؤمنین کہا جاتا ہے یعنی مؤمنین کی مائیں۔ ان کے نام اور کچھ حاالت درج ذیل ہیں۔‬

‫•‬ ‫حضرت خدیجہ‪ :‬آنحضرت صلی اہلل علیہ و آلہ وسلم کی پہلی شادی حضرت خدیجہ رضی اہلل عنہما‬
‫ؓ‬
‫سے ہوئی۔ شادی کے وقت آپﷺ کی عمر۔ پچیس سال تھی۔ اور حضرت خدیجہ کی عمر چالیس سال تھی۔ ان کے‬
‫جیتے جی آپﷺ نے کوئی اور شادی نہیں کی۔ آپﷺ کی اوالد میں حضرت ابراہیم کے ماسوا تمام بیٹے اور‬
‫ؓ‬
‫صاحبزادیاں ا ن ہی حضرت خدیجہ کے بطن سے تھیں۔ صاحبزادگان میں سے تو کوئی زندہ نہ بچا۔ البتہ‬
‫ؓ‬
‫صاحبزادیاں حیات رہیں۔ ان کے نام یہ ہیں ‪ :‬زینب‪ ،‬رقیہ‪ ،‬ام کلثوم‪ ،‬فاطمہ ‪ -‬زینب کی شادی ہجرت سے پہلے ان‬
‫کے پھوپھی زاد بھائی حضرت ابو العاص بن ربیع سے ہوئی۔ رقیہ اور ام کلثوم رضی اہلل عنہما کی شادی۔ یکے بعد‬
‫ؓ‬ ‫ؓ‬
‫دیگرے حضرت عثمان سے ہوئی۔ حضرت فاطمہ کی شادی جنگ بدر اور جنگ احد کے درمیانی عرصہ۔ میں‬
‫ؓ‬
‫حضرت علی بن ابی طالب سے ہوئی۔ اور ان کے بطن سے حسن‪ ،‬حسین رضی اہلل عنہما‪ ،‬زینب اور ا م کلثوم رضی‬
‫اہلل عنہما پیدا ہوئیں۔[‪]27‬‬
‫ً‬ ‫ؓ‬ ‫ٰ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫•‬ ‫حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اہلل تعالی عنہا ‪ :‬ان سے رسول اہللﷺ نے حضرت خدیجہ کی وفات کے تقریبا‬
‫َ َْؓ‬
‫ایک مہینہ بعد نبوت کے دسویں سال ماہ شوال میں شادی کی۔ آپﷺ سے پہلے حضرت سودہ اپنے چچیرے‬
‫َ‬
‫بھائی سکران بن ع مرو کے عقد میں تھیں۔ اور وہ انہیں بیوہ چھوڑ کر انتقال کر چکے تھے۔ حضرت سودہ کی وفات‬
‫شوال ‪54‬ھ میں مدینہ کے اندر ہوئی۔[‪]28‬‬
‫َ ْ َ‬ ‫ٰ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫•‬ ‫حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اہلل تعالی عنہا ‪ :‬یہ قبیلہ بنو ہالل بن عامر بن صعصعہ سے تعلق رکھتی‬
‫ُّ‬ ‫ّ‬
‫تھیں۔ مسکینوں پر رحم ومروت اوررقت ورأفت کے سبب ان کا لقب ام المساکین پڑ گیا تھا۔ یہ حضرت عبد اہلل بن‬
‫ُ‬ ‫ؓ‬
‫جحش کے عقد میں تھیں۔ وہ جنگ احد میں شہید ہو گئے تو رسول اہللﷺ نے ‪4‬ھ میں ان سے شادی۔ کرلی۔ مگر‬
‫صرف تین ماہ یا آٹھ ماہ رسول اہللﷺ کی زوجیت میں رہ کر ربیع اآلخر یا ذی قعدہ ‪4‬ھ میں وفات پاگئیں۔ نبیﷺ‬
‫نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ اور انہیں بقیع میں دفن کیا گیا۔[‪]28‬‬
‫ؓ‬ ‫ٰ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫•‬ ‫حضرت ام سلمہ ہند رضی اہلل تعالی عنہا ‪ :‬یہ ابو سلمہ کے عقد میں تھیں۔ جمادی۔ اآلخر ‪4‬ھ میں‬
‫ؓ‬
‫حضرت ابو سلمہ کا انتقال ہو گیا توان کے بعد شوال ‪4‬ھ میں رسول اہللﷺ نے ان سے شادی کرلی۔ فقیہ ترین اور‬
‫نہایت عقلمند خاتون تھیں۔ چوراسی سال کی عمر میں ‪59‬ھ میں اور کہا جاتا ہے کہ ‪62‬ھ میں وفات پائی۔ اور‬
‫بقیع میں دفن کی گئیں۔[‪]28‬‬
‫ٰ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫•‬ ‫حضرت صفیہ بنت حی بن اخطب رضی اہلل تعالی عنہا ‪ :‬یہ بنی اسرائیل سے تھیں۔ اور خیبر میں قید کی‬
‫گئیں۔ لیکن رسول اہللﷺ نے انہیں اپنے لیے منتخب فرمالیا۔ اور آزاد کرکے شادی کرلی۔ یہ فتح خیبر ‪7‬ھ کے بعد کا‬
‫واقعہ ہے۔ اس کے بعد خیبر سے بارہ میل کی دوری پر مدینہ کے راستہ میں سد صہباء کے پاس انہیں رخصت‬
‫کرایا۔ ‪50‬ھ میں اور کہا جاتا۔ ہے کہ ‪52‬ھ میں اور کہا جاتا ہے کہ ‪36‬ھ میں وفات پائی۔ اور بقیع میں مدفون ہوئیں۔‬
‫[‪]29‬‬
‫ٰ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫•‬ ‫حضرت جویریۃ بنت الحارث رضی اہلل تعالی عنہا ‪ :‬ان کے والد قبیلہ خزاعہ کی شاخ بنو المصطلق کے‬
‫ؓ‬
‫سردار تھے۔ حضرت جویریہ بنو المصطلق کے قیدیوں میں الئی گئی تھیں۔ اور حضرت ثابت بن قیس بن شماس‬
‫ؓ‬
‫کے حصے میں پڑی تھیں۔ انہوں نے حضرت جویریہ سے مکاتبت کرلی۔ یعنی ایک مقررہ رقم کے عوض آزاد کردینے‬
‫کا معاملہ طے کر لیا۔ اس کے بعد رسول اہللﷺ نے ان کی طرف سے مقررہ رقم ادا فرمادی۔ اوران سے شادی کرلی۔ یہ‬
‫شعبان ‪5‬ھ یا ‪6‬ھ کا واقعہ ہے۔ اس شادی کے نتیجے میں مسلمانوں نے بنو المصطلق کے سو گھرانے آزاد کر دیے‬
‫اورکہا کہ یہ لوگ رسول اہللﷺ کے سسرالی ہیں۔ چنانچہ یہ اپنی قو م کے لیے ساری عورتوں سے بڑھ کر بابرکت ثابت‬
‫ہوئیں۔ ربیع االول ‪56‬ھ یا ‪55‬ھ میں وفات پائی۔ عمر ‪65‬برس تھی۔[‪]29‬‬
‫ٰ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫•‬ ‫حضرت میمونۃ بنت الحارث الہاللیۃ رضی اہلل تعالی عنہا ‪ :‬یہ ام الفضل لبابہ بنت حارث ؓ کی بہن تھیں۔‬
‫ان سے رسول اہللﷺ نے ذی قعدہ ‪7‬ھ میں عمرہ ٔ قضاء سے فارغ ہونے … اور صحیح قول کے مطابق احرام سے‬
‫حالل ہونے۔۔۔ کے بعد شادی۔ کی اور مکہ سے ‪9‬میل دور مقام سرف میں انھیں رخصت کرایا۔ ‪61‬ھ اور کہا جاتا۔ ہے‬
‫کہ ‪63‬ھ میں وہیں ان کی وفات بھی ہوئی۔ اور وہیں دفن بھی کی گئیں۔ ان کی قبر کی جگہ آج بھی وہاں معروف ہے۔‬
‫[‪]29‬‬
‫ٰ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫•‬ ‫حضرت ام حبیبہ رملہ رضی اہلل تعالی عنہا‪ :‬یہ عبید اہلل بن جحش کے عقد میں تھیں۔ اور اس کے ساتھ۔‬
‫ہجرت کر کے حبشہ بھی گئیں تھیں۔ لیکن عبید اہلل نے وہاں جانے کے بعد مرتد ہوکر عیسائی مذہب قبول کر‬
‫ؓ‬ ‫ُ‬
‫لیا۔ اور پھر وہیں انتقال کرگیا۔ مگر ام حبیبہ اپنے دین اور اپنی ہجرت پر قائم رہیں۔ جب رسول اہللﷺ نے محرم ‪7‬ھ‬
‫ؓ‬ ‫ُ‬ ‫ؓ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫میں عمرو۔ بن امیہ ضمری کو اپنا خط دے کر نجاشی کے پاس بھیجا تو نجاشی کو یہ پیغام بھی دیا کہ ام حبیبہ سے‬
‫ُ‬ ‫ؓ‬
‫آپﷺ کا نکاح کر دے۔ اس نے ِام حبیبہ کی منظوری کے بعدان سے آپﷺ کا نکاح کر دیا۔ اور شرحبیل بن حسنہ‬
‫کے ساتھ انہیں آپﷺ کی خدمت میں بھیج دیا۔ نبیﷺ نے خیبر سے واپسی کے بعد ان کی رخصتی کرائی۔ ‪43‬ھ‬
‫یا ‪44‬ھ یا ‪50‬ھ میں وفات پائی۔[‪]29‬‬
‫ٰ ُ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ٰ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫•‬ ‫حضرت حفصہ بنت عمر رضی اہلل تعالی عنہا ‪ :‬آپ حضرت عمر رضی اہلل تعالی عنہ کی بیٹی تھیں۔ ان‬
‫ؓ‬
‫کے پہلے شوہر خنیس بن حذافہ سہمی تھے جو بدر اور احد کے درمیانی عرصہ میں رحلت کر گئے اور وہ بیوہ‬
‫ہوگئیں۔ پھر رسول اہللﷺ نے ان سے شادی کرلی‪ ،‬شادی۔ کا یہ واقعہ ‪3‬ھ کا ہے۔ شعبان ‪45‬ھ میں ساٹھ سال کی‬
‫عمر میں مدینہ کے اندر وفات پائی۔ اور بقیع میں دفن ہوئیں۔[‪]28‬‬
‫ٰ ُ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ٰ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫•‬ ‫حضرت عائشہ بنت ابی بکر رضی اہلل تعالی عنہا‪ :‬آپ حضرت ابوبکر رضی اہلل تعالی عنہ کی بیٹی تھیں اور‬
‫ؓ‬
‫کم عمر تھیں۔ ان سے رسول اہللﷺ نے نبوت کے گیارھوں برس ماہ شوال میں شادی کی‪ ،‬یعنی حضرت سودہ سے‬
‫شادی کے ایک سال بعد۔ اور ہجرت سے دوبرس پانچ ماہ پہلے۔ اس وقت ان کی عمر چھ برس تھی۔ پھر ہجرت کے‬
‫سات ماہ بعد شوال ‪1‬ھ میں انہیں رخصت کیا گیا۔ اس وقت ان کی عمر نو برس تھی۔ اور وہ باکرہ تھیں۔ ان کے‬
‫ؓ‬
‫عالوہ کسی اور باکرہ عورت سے آپﷺ نے شادی نہیں کی۔ حضرت عائشہ آپﷺ کی سب سے محبوب بیوی‬
‫تھیں۔ اور امت کی عورتوں میں علی االطالق سب سے زیادہ۔ فقیہ اور صاحب علم تھیں۔ عورتوں پر ان کی فضیلت‬
‫ایسے ہی ہے جیسے تمام کھانو ں پر ثرید کی فضیلت۔ ‪ /17‬شعبان ‪57‬ھ یا ‪58‬ھ میں حضرت عائشہ ؓ نے وفات‬
‫پائی۔ اور بقیع میں دفن کی گئیں۔[‪]28‬‬
‫ٰ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫•‬ ‫حضرت زینب بنت جحش رضی اہلل تعالی عنہا‪ :‬یہ قبیلہ بنو اسد بن خزیمہ سے تعلق رکھتی تھیں۔ اور‬
‫رسول اہللﷺ کی پھوپھی کی صاحبزادی تھیں۔ ان کی شادی پہلے حضرت زید بن حارثہ سے ہوئی تھی۔ جنہیں‬
‫ؓ‬
‫رسول اہللﷺ کا بیٹا سمجھا جاتا تھا۔ لیکن حضرت زید سے نباہ نہ ہو سکا اور انہوں نے طالق دیدی۔ خاتمہ ٔ عدت‬
‫َ َ َّ َ َ َ ْ ّ ْ َ َ ً َ َّ ْ َ َ‬ ‫ٰ‬
‫کے بعد اہلل تعالی نے رسول اہللﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے یہ آیت نازل فرمائی‪ :‬فل۔َّما قضىٰ زيدٌ ۔ ِِّمنهَا وطر‌ا ز۔َّوجناكهَا‬
‫(االحزاب‪)37 :‬جب زید نے ان سے اپنی ضرورت۔ ختم کر لی تو ہم نے انہیں آپ کی زوجیت میں دے دیا۔‬
‫ُ َ ّ ٰ‬
‫انہیں کے تعلق سے سورۂ احزاب کی مزید کئی آیا ت نازل ہوئیں جن میں متبنی (لے پالک ) کے قضیے کا دوٹوک‬
‫ؓ‬
‫فیصلہ کر دیا گیا ‪ -‬حضرت زینب سے رسول اہللﷺ کی شادی ذی قعدہ ‪5‬ھ میں اور کہا جاتا۔ ہے کہ ‪4‬ھ میں ہوئی۔‬
‫یہ سب عورتوں سے بڑھ کر عبادت گزار اورصدقہ کرنے والی خاتون تھیں۔ ‪20‬ھ میں وفات پائی۔ اس وقت ان کی‬
‫عمر ‪53‬سال تھی۔ اور یہ رسول اہللﷺ کے بعد امہات المؤمنین میں پہلی بیوی ہیں جن کا انتقال ہوا۔ حضرت عمر۔‬
‫ؓ‬
‫خطاب نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور انہیں بقیع میں دفن کیا گیا۔[‪]29‬‬
‫۔‬ ‫بن‬

‫یہ گیارہ بیویاں ہوئیں جو رسول اہللﷺ کے عقد نکاح میں آئیں۔ اور آپﷺ کی صحبت ورفاقت میں رہیں۔ ان میں‬
‫ؓ‬
‫سے دوبیویاں‪ ،‬یعنی حضرت خدیجہ اور حضرت زینب ام المساکین کی وفات آپﷺ کی زندگی ہی میں ہوئی۔ اور نو‬
‫بیویاں آپﷺ کی وفات کے بعد حیات رہیں۔ ا ن کے عالوہ دو اور خواتین جو آپﷺ کے پاس رخصت نہیں کی‬
‫ْ‬
‫گئیں۔ ان میں سے ایک قبیلہ بنو کالب سے تعلق رکھتی تھیں۔ اور ایک قبیلہ کندہ سے‪ ،‬یہی قبیلہ ِکندہ والی‬
‫خاتون جونیہ کی نسبت سے معروف ہیں۔ ان کا آپﷺ سے عقد ہوا تھا یانہیں اور ان کا نام ونسب کیا تھا اس بارے‬
‫میں اہل ِ سیر کے درمیان میں بڑے اختالفات ہیں۔‬

‫جہاں تک لونڈیوں کا معاملہ ہے تو مشہور یہ ہے کہ آپﷺ نے دولونڈیوں کو اپنے پاس رکھا۔ ایک ماریۃ القبطیۃ‬
‫کو جنہیں مقوقس فرمانروائے مصر نے بطور ہدیہ بھیجا تھا۔ ان کے بطن سے آپﷺ کے بیٹے ابراہیم پیدا ہوئے۔ جو‬
‫بچپن ہی میں ‪28‬یا ‪29‬شوال ‪10‬ھ مطابق ‪27‬جنوری ‪632‬ء کو مدینہ کے اندر انتقال کر گئے۔[‪]30‬‬

‫دوسری لونڈی ریحانہ بنت زید تھیں۔ جو یہود کے قبیلہ بنی نضیر یا بنی قریظہ سے تعلق رکھتی تھیں۔ یہ بنو قریظہ‬
‫کے قیدیو ں میں تھیں۔ رسول اہللﷺ نے انہیں اپنے لیے منتخب فرمایا تھا اور وہ آپﷺ کے زیر دست تھیں۔ ان کے‬
‫بارے میں بعض محققین کا خیال ہے کہ انہیں نبیﷺ نے بحیثیت لونڈی نہیں رکھا تھا بلکہ آزاد کر کے شادی‬
‫کرلی تھی لیکن ابن قیم کی نظر میں پہال قول راجح ہے۔ ابو عبید ہ نے ان دولونڈیوں کے عالوہ مزید دو لونڈیوں کا‬
‫ذکر کیا ہے۔ جس میں سے ایک کا نام جمیلہ بتایا جاتا۔ ہے‪ ،‬جوکسی جنگ میں گرفتار ہوکر آئی تھیں۔ اور دوسری‬
‫کوئی اور لونڈی تھیں جنہیں حضرت زینب بنت جحش نے آپ کو ہبہ کیا تھا۔[‪]31‬‬

‫ام المؤمنین سیدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اہلل عنہا‬


‫سیدہ خدیجہ رضی اہلل عنہا عام الفیل سے پندرہ (‪ )15‬سال پہلے ‪ 68‬قبل ہجری میں مکہ میں پیدا ہوئیں۔ آپ کا‬
‫نام خدیجہ اور لقب طاہرہ ہے۔ سیدہ۔ خدیجہ رضی اہلل عنہا کے والد خویلد بن اسد ہیں اور والدہ کا نام فاطمہ۔ ہے۔‬
‫آپ مکہ کی ایک مالدار خاتون تھیں۔ رسول اکرم صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کے نکاح میں آنے سے پہلے آپ کا‬
‫نکاح پہلے ابوہالہ بن بناش تمیمی اور پھر عتیق بن عابد۔ مخزومی سے ہوا۔ ان کے انتقال کے بعد ‪ 40‬اور بعض‬
‫روایات کے مطابق ‪ 45‬برس کی عمر میں آپ رضی اہلل عنہا حرم نبوت میں داخل ہوئیں‪ ،‬اس وقت آقائے کائنات‬
‫ٰ‬
‫صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی عمر۔ مبارک ‪ 25‬سال تھی۔ پاکیزہ اخالق کی بدولت آپ رضی اہلل عنہا طاہرہ۔ کے‬
‫لقب سے مشہور تھیں۔ رسول اکرم صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کے اعالن نبوت پر‪ ،‬نبوت کی تصدیق کے ساتھ۔ سب‬
‫سے پہلے اسالم النے کی سعادت۔ بھی سیدہ خدیجہ رضی اہلل عنہا کو حاصل ہے۔ حضور صلی اہلل علیہ وآلہ‬
‫وسلم کے نکاح میں آنے کے بعد ‪ 25‬برس تک زندہ رہیں اور نبوت کے دسویں سال ‪ 3‬قبل ہجری کو مکہ میں آپ‬
‫رضی اہلل عنہا کا انتقال ہوا۔‬

‫سیدہ خدیجہ رضی اہلل عنہا پہلی خاتون تھیں جو حضور صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کے نکاح میں آئيں۔‬

‫ام المؤمنین سیدہ سودہ بنت زمعہ عامریہ۔ رضی اہلل عنہا‬

‫رسول اکرم صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اہلل عنہا کے وصال کے بعد سیدہ۔ سودہ بنت زمعہ سے‬
‫ٰ‬
‫‪ 7‬رمضان (بعض روایات کے مطابق شوال) سن ‪ 10‬نبوی کو مکہ میں نکاح کیا۔ نکاح کے وقت حضور صلی اہلل علیہ‬
‫وآلہ وسلم کی عمرمبارک ‪ 50‬سال تھی۔ ام المؤمنین سیدہ سودہ رضی اہلل عنہا قریش کے قبیلے عامر بن لوی سے‬
‫تعلق رکھتی تھیں۔ آپ رضی اہلل عنہا کی پہلی شادی سکران بن عمرو سے ہوئی‪ ،‬جن کے انتقال پر آپ حضور صلی‬
‫اہلل علیہ وآلہ وسلم کے نکاح میں آئیں۔ ام المؤمنین سیدہ سودہ بنت زمعہ عامریہ۔ رضی اہلل عنہا کا وصال‬
‫حضرت عمر فاروق رضی اہلل عنہ کے زمانۂ خالفت میں ہوا۔ سخاوت۔ و فیاضی ام المؤمنین سیدہ سودہ رضی اہلل‬
‫عنہا کے اوصاف کے نمایاں پہلو تھے۔‬

‫ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اہلل عنہا‬


‫ّ‬
‫سیدہ عائشہ۔ رضی اہلل عنہا خلیفہ راشد اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اہلل عنہ کی صاحبزادی۔ ہیں اور آپ کی‬
‫والدہ کا نام زینب ہے۔ حضرت عائشہ رضی اہلل عنہا کا لقب صدیقہ اور کنیت ام عبداہلل ہے۔ حضور صلی اہلل‬
‫علیہ وآلہ وسلم سے آپ رضی اہلل عنہا کا نکاح ہجرت مدینہ سے پہلے ہوا‪ ،‬جبکہ ہجرت کے پہلے سال آپ کی‬
‫عمر مبارک ‪ 17‬یا ‪ 19‬سال اور حضور‬
‫رخصتی ہوئی۔ رخصتی کے وقت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اہلل عنہا کی ِ‬
‫ٰ‬
‫صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی عمر۔ ‪ 54‬سال تھی۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ۔ رضی اہلل عنہا کا وصال ‪ 57‬ہجری میں‬
‫دور حکومت میں ہوا۔ آپ رضی اہلل عنہا عورتوں میں سب سے زيادہ فقیہہ اور صاحب علم تھی۔‬
‫بنوامیہ کے ِ‬
‫عمر مبارک‬
‫بےشمار احادیث آپ رضی اہلل عنہا سے مروی ہیں۔ رخصتی کے وقت سیدہ عائشہ رضی اہلل عنہا کی ِ‬
‫‪:‬سے متعلق وضاحت کے لیے مالحظہ کیجیے‬

‫ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اہلل عنہا کا نکاح اور رخصتی کس عمر۔ میں‌ ہوئی؟‬

‫ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اہلل عنہا‬

‫سیدہ حفصہ رضی اہلل عنہا خلیفہ راشد دوم حضرت عمر فاروق رضی اہلل عنہ کی صاحبزادی۔ ہیں اور آپ کی والدہ‬
‫کا نام زینب بنت مظعون ہے جو مشہور صحابی عثمان بن مظعون کی بہن تھیں۔ آپ رضی اہلل عنہا نے اپنے‬
‫والدین اور شوہر خنیس بن خذافہ رضی اہلل عنہم کے ہمراہ اسالم قبول کیا مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ غزوہ بدر‬
‫میں آپ رضی اہلل عنہا کے شوہر زخمی ہوئے اور انہی زخموں کی وجہ سے شہادت پائی۔ غزوۂ بدر میں شوہر کی‬
‫ٰ‬
‫شہادت کے بعد حضرت حفصہ رضی اہلل عنہا ‪ 3‬ہجری کو رسول اکرم صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کے عقد میں‬
‫ٰ‬
‫آئیں۔ نکاح کے وقت حضور صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی عمر۔ مبارک ‪ 56‬سال‪ ،‬جبکہ ام المؤمنین سیدہ حفصہ‬
‫رضی اہلل عنہا کی عمر ‪ 21‬سال تھی۔ آپ رضی اہلل عنہا کا وصال شعبان ‪ 45‬ھجری میں مدینہ منورہ میں ہوا۔‬

‫ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اہلل عنہا‬

‫حضرت ام حبیبہ رضی اہلل عنہا کا اصل نام رملہ ہے اور آپ ابوسفیان بن حرب کی صاحبزادی۔ ہیں۔ آپ رضی اہلل‬
‫عنہا کی والدہ صفیہ بنت العاص حضور صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی پھوپھی تھیں۔ آپ رضی اہلل عنہا کا پہال‬
‫نکاح عبیداہلل بن جحش سے ہوا اور آپ نے عبیداہلل کے ہمراہ حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ عبیداہلل کے انتقال‬
‫کے بعد حضور صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم نے نجاشئ حبشہ کے ذریعے آپ رضی اہلل عنہا کو نکاح کا پیغام بھجوایا‬
‫ٰ‬
‫جو انہوں نے قبول کیا۔ نجاشی نے ‪ 6‬ھجری میں سیدہ ام حبیبہ رضی اہلل عنہا اور رسول اکرم صلی اہلل علیہ وآلہ‬
‫ٰ‬
‫وسلم کا نکاح پڑھایا اور حضور صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ‪ 400‬اشرفی حق مہر ادا کیا۔ نکاح کے وقت‬
‫ٰ‬
‫عمر‬
‫ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اہلل عنہا کی عمر ‪ 36‬سال اور رسول اکرم صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی ِ‬
‫حرم نبوی میں آنے کے بعد آپ رضی اہلل عنہ مدینہ منورہ تشریف الئیں اور ‪ 44‬ھجری میں‬
‫مبارک ‪ 59‬سال تھی۔ ِ‬
‫آپ کا وصال ہوا۔‬

‫ام المؤمنین سیدہ زینب بنت خزیمہ رضی اہلل عنہا‬

‫سیدہ زینب بنت خزیمہ رضی اہلل عنہا کا نکاح ‪ 3‬ہجری میں ‪ 30‬سال کی عمر۔ میں ان کے پہلے شوہر عبداہلل بن‬
‫ٰ‬
‫جحش رضی اہلل عنہ کی غزوۂ احد میں شہادت کے بعد رسول اکرم صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم ہوا۔ نکاح کے وقت‬
‫ٰ‬
‫عمر مبارک ‪ 56‬سال تھی۔ فقراء اور مساکین کے ساتھ فیاضی کی وجہ سے‬ ‫ِ‬ ‫کی‬ ‫وسلم‬ ‫وآلہ‬ ‫علیہ‬ ‫اہلل‬ ‫صلی‬ ‫حضور‬
‫آپ رضی اہلل عنہ ام المساکین کے لقب سے مشہور ہیں۔ رسول اکرم صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم سے نکاح کے صرف‬
‫ٰ‬
‫چند ماہ بعد ہی ام المؤمنین سیدہ زینب رضی اہلل عنہا کا وصال ہوگیا۔ رسول اہلل صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫آپ رضی اہلل عنہا کی نماز جنازہ پڑھائی اور آپ جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔‬

‫ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اہلل عنہا‬

‫سیدہ ام سلمہ رضی اہلل عنہا کا نام ہند اور کنیت ام سلمہ ہے۔ آپ رضی اہلل عنہا قریش کے خاندان بنو مخزوم‬
‫ہیں۔ آپ رضی اہلل عنہا کے والد ابوامیہ مخزومی مکہ کے ثروت مند افراد میں سے تھے۔ سیدہ ام سلمہ رضی اہلل‬
‫اوائل اسالم ہی میں اپنے‬
‫عنہا کا پہال نکاح ابوسلمہ عبداہلل بن عبداالسد مخزومی سے ہوا۔ آپ رضی اہلل عنہا ِ‬
‫شوہر کے ہمراہ ایمان الئیں اور ہجرت حبشہ میں ان کا ساتھ دیا۔ ہجرت مدینہ کے بعد ابوسلمہ رضی اہلل عنہ‬
‫پیغام نکاح بھیجا‪،‬‬
‫غزوہ احد میں شہید ہوئے تو رسول اہلل صلی اہلل علیہ و آلہ وسلم نے آپ رضی اہلل عنہا کو ِ‬
‫عمر‬
‫چنانچہ ‪ 4‬ہجری میں آپ حرم نبوی میں داخل ہوئیں۔ نکاح کے وقت رسول خدا صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی ِ‬
‫مبارک ‪ 57‬سال اور سیدہ ام سلمہ رضی اہلل عنہا کی عمر۔ ‪ 26‬سال تھی۔‬

‫ام المؤمنین سیدہ زینب بنت جحش رضی اہلل عنہا‬


‫ّ‬
‫حضرت زینب رضی اہلل عنہا کا اصل نام برہ اور کنیت ام الحکم ہے۔ آپ رضی اہلل عنہا کے والد جحش بن رباب اور‬
‫والدہ امیمہ تھیں۔ آپ رضی اہلل عنہا کی دو بیوہ بھابھیاں ام حبیبہ بنت ابی سفیان (زوجہ عبیداہلل بن جحش) اور‬
‫زینب بنت خزیمہ (زوجہ عبداہلل بن جحش) رضی اہلل عنہما بھی ازواج مطہرہ میں شامل تھیں۔‬

‫حضرت زینب رضی اہلل عنہا کا پہال نکاح حضرت زید بن حارثہ رضی اہلل عنہ سے ہوا جو رسول اکرم صلی اہلل علیہ‬
‫وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غالم تھے۔ دونوں کے تعلقات خوشگوار نہ رہ سکے تو حضرت زید بن حارثہ نے طالق دے‬
‫دی اور حضرت زینب رضی اہلل عنہا سے آپ صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم نے نکاح کیا۔ نکاح کے وقت ام المؤمنین‬
‫ٰ‬
‫عمر مبارک ‪ 58‬یا‬
‫ِ‬ ‫کی‬ ‫وسلم‬ ‫وآلہ‬ ‫علیہ‬ ‫اہلل‬ ‫صلی‬ ‫سیدہ زینب رضی اہلل عنہا کی عمر ‪ 35‬یا ‪ 36‬سال اور رسول اکرم‬
‫‪ 59‬سال تھی۔ حضرت زینب رضی اہلل عنہا کا انتقال حضرت عمر فاروق کے زمانۂ۔ خالفت میں ہوا۔‬

‫ام المؤمنین سیدہ جویریہ بنت حارث رضی اہلل عنہا‬


‫ّ‬
‫سیدہ جویریہ رضی اہلل عنہا کا اصل نام برہ ہے۔ آپ رضی اہلل عنہا قبیلہ بنی مصطلق کے سردار حارث بن ابی‬
‫ضرار کی بیٹی تھیں۔ آپ رضی اہلل عنہا کی پہلی شادی۔ اپنے قبیلے کے ایک نوجوان مسافح بن صفوان سے ہوئی‬
‫تھی جو مسلمانوں اور بنی مصطلق کے درمیان ہونے والی جنگ میں مارے گئے اور حضرت جویریہ کنیز بنا لی‬
‫گئیں۔ اسیری کے دوران حضرت جویریہ رضی اہلل عنہا رسول اہلل صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر‬
‫ہوئیں اور آپ سے امداد کی درخواست کی۔ حضور صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم نے رقم ادا کر دی اور آپ کو نکاح کی‬
‫دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔ چنانچہ شعبان ‪ 6‬ھجری میں آپ رضی اہلل عنہا ‪ 25‬سال کی عمر۔ میں رسول‬
‫عمر‬
‫اہلل صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کے عقد میں آگئیں۔ نکاح کے وقت رسول اہلل صلی اہلل علیہ و آلہ وسلم کی ِ‬
‫مبارک ‪ 58‬برس تھی۔ ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اہلل عنہا کا انتقال ‪ 50‬ہجری میں ہوا۔‬

‫ام المؤمنین سیدہ صفیہ بنت حی رضی اہلل عنہا‬

‫سیدہ صفیہ رضی اہلل عنہا کا اصل نام زینب ہے۔ آپ رضی اہلل عنہا قبیلہ بنونضیر کے سردار حی بن اخطب کی‬
‫بیٹی اور قریظہ کے رئیس کی نواسی تھیں۔ ام المؤمنین سیدہ صفیہ رضی اہلل عنہا کی پہلی شادی مشکم القرظی‬
‫سے ہوئی۔ اس سے طالق کے بعد کنانہ بن ابی الحقیق کے نکاح میں آئیں جو جنگ خیبر میں قتل ہوا۔ حضرت‬
‫صفیہ جنگ میں گرفتار ہو کر آئیں۔ حضور صلی اہلل علیہ و آلہ و سلم نے انہیں آزاد کر کے ان سے نکاح کیا۔ نکاح‬
‫ٰ‬
‫کے وقت رسول اہلل صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی عمرمبارک ‪ 59‬برس جبکہ سیدہ۔ صفیہ رضی اہلل عنہا کی عمر۔‬
‫‪ 17‬سال تھی۔ آپ رضی اہلل عنہا کا وصال ‪ 50‬ھجری میں ہوا۔‬

‫ام المؤمین سیدہ میمونہ بنت حارث۔ رضی اہلل عنہا‬


‫ّ‬
‫ام المؤمین سیدہ میمونہ رضی اہلل عنہا کا اصل نام برہ ہے۔ آپ رضی اہلل عنہ کے والد حارث۔ بن حزن اور والدہ ہند‬
‫بنت عوف تھیں۔ حضرت میمونہ رضی اہلل عنہا کی پہلی شادی۔ مسعود بن عمرو سے ہوئی‪ ،‬ان سے علیحدگی‬
‫ٰ‬
‫کے بعد ابورہم بن عبدالعزی کے نکاح میں آئیں۔ ‪ 7‬ھجری میں ابورہم کی وفات کے بعد حضور صلی اہلل علیہ و آلہ‬
‫عقد نکاح میں آئیں۔ نکاح کے وقت آپ رضی اہلل عنہا کی عمر ‪ 27‬برس اور حضور صلی اہلل علیہ وآلہ‬
‫وسلم کے ِ‬
‫عمرمبارک۔ ‪ 60‬برس تھی۔صحیح ترین قول کے مطابق آپ رضی اہلل عنہا کا وصال ‪ 51‬ھجری میں ہوا۔‬
‫وسلم کی ِ‬

‫ام المؤمنین سیدہ ماریہ قبطیہ رضی اہلل عنہا‬


‫ٰ‬
‫شاہ مقوقس نے باندی کے طور پر ماریہ بنت شمعون قبطیہ کو رسول اہلل صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں‬ ‫ِ‬
‫ٰ‬
‫بھیجا‪ ،‬مگر ‪ 6‬ہجری میں حضور صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم نے آپ سے نکاح کر لیا۔ نکاح کے وقت سیدہ ماریہ‬
‫ٰ‬
‫عمرمبارک ‪ 59‬سال تھی۔ سیدہ‬‫ِ‬ ‫کی‬ ‫وسلم‬ ‫وآلہ‬ ‫علیہ‬ ‫اہلل‬ ‫صلی‬ ‫قبطیہ رضی اہلل عنہا کی عمر ‪ 20‬سال اور رسول اہلل‬
‫ماریہ قبطیہ کے بطن سے آقا علیہ السالم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم پیدا ہوئے۔ آپ رضی اہلل عنہا کا وصال‬
‫‪ 16‬ہجری میں ہوا۔‬

‫ام المومنین حضرت ریحانہ بنت شمعون رضی اہلل عنہا‬

‫سیدہ ریحانہ رضی اہلل عنہا یہود کے خاندان بنونضیر سے ہیں۔ بعض مؤرخین نے آپ کا تعلق بنوقریظہ سے بتایا‬
‫ہے۔ آپ رضی اہلل عنہا کے والد شمعون بن زید تھے جن کو شرف صحابیت حاصل ہے۔ حضرت ریحانہ کا نکاح‬
‫پہلے بنو قریظہ۔ کے ’حکم‘ نامی شخص سے ہوا۔ غزوۂ بنوقریظہ کے بعد جن یہودیوں کو قتل کیا گیا ان میں حکم‬
‫بھی شامل تھا اور ریحانہ کو جنگی قیدی کے طور پر مسلمانوں نے گرفتار کر لیا۔ حضور صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫انہیں حضرت ام المنذر بنت قیس رضی اہلل عنہا کے گھر ٹھہرایا۔ ان کے قبول اسالم کے بعد وہ حضور صلی اہلل‬
‫عمرمبارک ‪ 59‬سال تھی‪ ،‬جبکہ‬
‫علیہ وسلم کے عقد میں آئیں۔ نکاح کے وقت حضور صلی اہلل علیہ وسلم کی ِ‬
‫سیدہ ریحانہ کی عمر کا تعین کتب ِ سیر و تاریخ میں نہیں ملتا۔ رسول اہلل صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوداع سے‬
‫فارغ ہو کر واپس مدینہ منورہ تشریف الئے تو حضرت ریحانہ کا انتقال ہوا اور حضور اکرم صلی اہلل علیہ وسلم نے‬
‫خود نماز جنازہ پڑھائی اور حضرت ریحانہ رضی اہلل عنہا جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔‬

‫حضرت خدیجۃ الکبری اور حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اہلل عنہما کے بعد یہ تیسری رفیقۂ حیات ہیں‪ ،‬جن کا‬
‫انتقال حضور صلی اہلل علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں ہوا‬

You might also like