Professional Documents
Culture Documents
حضور صلی اہلل علیہ و آلہ وسلم کی مختلف روایات میں گیارہ ازواج کے نام ملتے ہیں۔ جن عورتوں سے آپﷺ نے
عقد فرمایا ان کی تعداد گیارہ تھی۔ جن میں سے نو عورتیں آپﷺ کی رحلت کے وقت حیات تھیں۔ اور دوعورتیں
ؓ
آپﷺ کی زندگی ہی میں وفات پاچکی تھیں۔ (یعنی حضرت خدیجہ اور ام المساکین حضرت زینب بنت خزیمہ
رضی اہلل عنہما ) ان کے عالوہ مزید دوعورتیں ہیں جن کے بارے میں اختالف ہے کہ آپﷺ کا ان سے عقد ہوا
تھا یا نہیں لیکن ا س پر اتفاق ہے کہ انہیں آپﷺ کے پاس رخصت نہیں کیا گیا۔[ ]27نبی کریم ﷺ کی ازواج میں
زیادہ تر پہلے بیوہ تھیں اور عمر۔ میں بھی زیادہ تھیں اور زیادہ۔ شادیوں کا عرب میں عام رواج تھا۔ مؤرخین کے مطابق
اکثر شادیاں۔ مختلف قبائل سے اتحاد کے لیے یا ان خواتین کو عزت دینے کے لیے کی گئیں۔ ان میں سے اکثر سن
رسیدہ تھیں اس لیے حضور صلی اہلل علیہ و آلہ وسلم پر کثرت ازدواج کا الزام لگانے والوں کی دلیلیں ناکارہ ہو
جاتی ہیں۔ ان میں سے صرف حضرت خدیجہ اور حضرت ماریہ قبطیہ سے اوالد ہوئی۔ حضور صلی اہلل علیہ و آلہ
وسلم کی ازواج کو امہات المؤمنین کہا جاتا ہے یعنی مؤمنین کی مائیں۔ ان کے نام اور کچھ حاالت درج ذیل ہیں۔
• حضرت خدیجہ :آنحضرت صلی اہلل علیہ و آلہ وسلم کی پہلی شادی حضرت خدیجہ رضی اہلل عنہما
ؓ
سے ہوئی۔ شادی کے وقت آپﷺ کی عمر۔ پچیس سال تھی۔ اور حضرت خدیجہ کی عمر چالیس سال تھی۔ ان کے
جیتے جی آپﷺ نے کوئی اور شادی نہیں کی۔ آپﷺ کی اوالد میں حضرت ابراہیم کے ماسوا تمام بیٹے اور
ؓ
صاحبزادیاں ا ن ہی حضرت خدیجہ کے بطن سے تھیں۔ صاحبزادگان میں سے تو کوئی زندہ نہ بچا۔ البتہ
ؓ
صاحبزادیاں حیات رہیں۔ ان کے نام یہ ہیں :زینب ،رقیہ ،ام کلثوم ،فاطمہ -زینب کی شادی ہجرت سے پہلے ان
کے پھوپھی زاد بھائی حضرت ابو العاص بن ربیع سے ہوئی۔ رقیہ اور ام کلثوم رضی اہلل عنہما کی شادی۔ یکے بعد
ؓ ؓ
دیگرے حضرت عثمان سے ہوئی۔ حضرت فاطمہ کی شادی جنگ بدر اور جنگ احد کے درمیانی عرصہ۔ میں
ؓ
حضرت علی بن ابی طالب سے ہوئی۔ اور ان کے بطن سے حسن ،حسین رضی اہلل عنہما ،زینب اور ا م کلثوم رضی
اہلل عنہما پیدا ہوئیں۔[]27
ً ؓ ٰ ُ َ
• حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اہلل تعالی عنہا :ان سے رسول اہللﷺ نے حضرت خدیجہ کی وفات کے تقریبا
َ َْؓ
ایک مہینہ بعد نبوت کے دسویں سال ماہ شوال میں شادی کی۔ آپﷺ سے پہلے حضرت سودہ اپنے چچیرے
َ
بھائی سکران بن ع مرو کے عقد میں تھیں۔ اور وہ انہیں بیوہ چھوڑ کر انتقال کر چکے تھے۔ حضرت سودہ کی وفات
شوال 54ھ میں مدینہ کے اندر ہوئی۔[]28
َ ْ َ ٰ ُ َ
• حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اہلل تعالی عنہا :یہ قبیلہ بنو ہالل بن عامر بن صعصعہ سے تعلق رکھتی
ُّ ّ
تھیں۔ مسکینوں پر رحم ومروت اوررقت ورأفت کے سبب ان کا لقب ام المساکین پڑ گیا تھا۔ یہ حضرت عبد اہلل بن
ُ ؓ
جحش کے عقد میں تھیں۔ وہ جنگ احد میں شہید ہو گئے تو رسول اہللﷺ نے 4ھ میں ان سے شادی۔ کرلی۔ مگر
صرف تین ماہ یا آٹھ ماہ رسول اہللﷺ کی زوجیت میں رہ کر ربیع اآلخر یا ذی قعدہ 4ھ میں وفات پاگئیں۔ نبیﷺ
نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ اور انہیں بقیع میں دفن کیا گیا۔[]28
ؓ ٰ ُ َ
• حضرت ام سلمہ ہند رضی اہلل تعالی عنہا :یہ ابو سلمہ کے عقد میں تھیں۔ جمادی۔ اآلخر 4ھ میں
ؓ
حضرت ابو سلمہ کا انتقال ہو گیا توان کے بعد شوال 4ھ میں رسول اہللﷺ نے ان سے شادی کرلی۔ فقیہ ترین اور
نہایت عقلمند خاتون تھیں۔ چوراسی سال کی عمر میں 59ھ میں اور کہا جاتا ہے کہ 62ھ میں وفات پائی۔ اور
بقیع میں دفن کی گئیں۔[]28
ٰ ُ َ
• حضرت صفیہ بنت حی بن اخطب رضی اہلل تعالی عنہا :یہ بنی اسرائیل سے تھیں۔ اور خیبر میں قید کی
گئیں۔ لیکن رسول اہللﷺ نے انہیں اپنے لیے منتخب فرمالیا۔ اور آزاد کرکے شادی کرلی۔ یہ فتح خیبر 7ھ کے بعد کا
واقعہ ہے۔ اس کے بعد خیبر سے بارہ میل کی دوری پر مدینہ کے راستہ میں سد صہباء کے پاس انہیں رخصت
کرایا۔ 50ھ میں اور کہا جاتا۔ ہے کہ 52ھ میں اور کہا جاتا ہے کہ 36ھ میں وفات پائی۔ اور بقیع میں مدفون ہوئیں۔
[]29
ٰ ُ َ
• حضرت جویریۃ بنت الحارث رضی اہلل تعالی عنہا :ان کے والد قبیلہ خزاعہ کی شاخ بنو المصطلق کے
ؓ
سردار تھے۔ حضرت جویریہ بنو المصطلق کے قیدیوں میں الئی گئی تھیں۔ اور حضرت ثابت بن قیس بن شماس
ؓ
کے حصے میں پڑی تھیں۔ انہوں نے حضرت جویریہ سے مکاتبت کرلی۔ یعنی ایک مقررہ رقم کے عوض آزاد کردینے
کا معاملہ طے کر لیا۔ اس کے بعد رسول اہللﷺ نے ان کی طرف سے مقررہ رقم ادا فرمادی۔ اوران سے شادی کرلی۔ یہ
شعبان 5ھ یا 6ھ کا واقعہ ہے۔ اس شادی کے نتیجے میں مسلمانوں نے بنو المصطلق کے سو گھرانے آزاد کر دیے
اورکہا کہ یہ لوگ رسول اہللﷺ کے سسرالی ہیں۔ چنانچہ یہ اپنی قو م کے لیے ساری عورتوں سے بڑھ کر بابرکت ثابت
ہوئیں۔ ربیع االول 56ھ یا 55ھ میں وفات پائی۔ عمر 65برس تھی۔[]29
ٰ ُ َ
• حضرت میمونۃ بنت الحارث الہاللیۃ رضی اہلل تعالی عنہا :یہ ام الفضل لبابہ بنت حارث ؓ کی بہن تھیں۔
ان سے رسول اہللﷺ نے ذی قعدہ 7ھ میں عمرہ ٔ قضاء سے فارغ ہونے … اور صحیح قول کے مطابق احرام سے
حالل ہونے۔۔۔ کے بعد شادی۔ کی اور مکہ سے 9میل دور مقام سرف میں انھیں رخصت کرایا۔ 61ھ اور کہا جاتا۔ ہے
کہ 63ھ میں وہیں ان کی وفات بھی ہوئی۔ اور وہیں دفن بھی کی گئیں۔ ان کی قبر کی جگہ آج بھی وہاں معروف ہے۔
[]29
ٰ ُ َ
• حضرت ام حبیبہ رملہ رضی اہلل تعالی عنہا :یہ عبید اہلل بن جحش کے عقد میں تھیں۔ اور اس کے ساتھ۔
ہجرت کر کے حبشہ بھی گئیں تھیں۔ لیکن عبید اہلل نے وہاں جانے کے بعد مرتد ہوکر عیسائی مذہب قبول کر
ؓ ُ
لیا۔ اور پھر وہیں انتقال کرگیا۔ مگر ام حبیبہ اپنے دین اور اپنی ہجرت پر قائم رہیں۔ جب رسول اہللﷺ نے محرم 7ھ
ؓ ُ ؓ ُ َ
میں عمرو۔ بن امیہ ضمری کو اپنا خط دے کر نجاشی کے پاس بھیجا تو نجاشی کو یہ پیغام بھی دیا کہ ام حبیبہ سے
ُ ؓ
آپﷺ کا نکاح کر دے۔ اس نے ِام حبیبہ کی منظوری کے بعدان سے آپﷺ کا نکاح کر دیا۔ اور شرحبیل بن حسنہ
کے ساتھ انہیں آپﷺ کی خدمت میں بھیج دیا۔ نبیﷺ نے خیبر سے واپسی کے بعد ان کی رخصتی کرائی۔ 43ھ
یا 44ھ یا 50ھ میں وفات پائی۔[]29
ٰ ُ ُ َ ٰ ُ َ
• حضرت حفصہ بنت عمر رضی اہلل تعالی عنہا :آپ حضرت عمر رضی اہلل تعالی عنہ کی بیٹی تھیں۔ ان
ؓ
کے پہلے شوہر خنیس بن حذافہ سہمی تھے جو بدر اور احد کے درمیانی عرصہ میں رحلت کر گئے اور وہ بیوہ
ہوگئیں۔ پھر رسول اہللﷺ نے ان سے شادی کرلی ،شادی۔ کا یہ واقعہ 3ھ کا ہے۔ شعبان 45ھ میں ساٹھ سال کی
عمر میں مدینہ کے اندر وفات پائی۔ اور بقیع میں دفن ہوئیں۔[]28
ٰ ُ ُ َ ٰ ُ َ
• حضرت عائشہ بنت ابی بکر رضی اہلل تعالی عنہا :آپ حضرت ابوبکر رضی اہلل تعالی عنہ کی بیٹی تھیں اور
ؓ
کم عمر تھیں۔ ان سے رسول اہللﷺ نے نبوت کے گیارھوں برس ماہ شوال میں شادی کی ،یعنی حضرت سودہ سے
شادی کے ایک سال بعد۔ اور ہجرت سے دوبرس پانچ ماہ پہلے۔ اس وقت ان کی عمر چھ برس تھی۔ پھر ہجرت کے
سات ماہ بعد شوال 1ھ میں انہیں رخصت کیا گیا۔ اس وقت ان کی عمر نو برس تھی۔ اور وہ باکرہ تھیں۔ ان کے
ؓ
عالوہ کسی اور باکرہ عورت سے آپﷺ نے شادی نہیں کی۔ حضرت عائشہ آپﷺ کی سب سے محبوب بیوی
تھیں۔ اور امت کی عورتوں میں علی االطالق سب سے زیادہ۔ فقیہ اور صاحب علم تھیں۔ عورتوں پر ان کی فضیلت
ایسے ہی ہے جیسے تمام کھانو ں پر ثرید کی فضیلت۔ /17شعبان 57ھ یا 58ھ میں حضرت عائشہ ؓ نے وفات
پائی۔ اور بقیع میں دفن کی گئیں۔[]28
ٰ ُ َ
• حضرت زینب بنت جحش رضی اہلل تعالی عنہا :یہ قبیلہ بنو اسد بن خزیمہ سے تعلق رکھتی تھیں۔ اور
رسول اہللﷺ کی پھوپھی کی صاحبزادی تھیں۔ ان کی شادی پہلے حضرت زید بن حارثہ سے ہوئی تھی۔ جنہیں
ؓ
رسول اہللﷺ کا بیٹا سمجھا جاتا تھا۔ لیکن حضرت زید سے نباہ نہ ہو سکا اور انہوں نے طالق دیدی۔ خاتمہ ٔ عدت
َ َ َّ َ َ َ ْ ّ ْ َ َ ً َ َّ ْ َ َ ٰ
کے بعد اہلل تعالی نے رسول اہللﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے یہ آیت نازل فرمائی :فل۔َّما قضىٰ زيدٌ ۔ ِِّمنهَا وطرا ز۔َّوجناكهَا
(االحزاب)37 :جب زید نے ان سے اپنی ضرورت۔ ختم کر لی تو ہم نے انہیں آپ کی زوجیت میں دے دیا۔
ُ َ ّ ٰ
انہیں کے تعلق سے سورۂ احزاب کی مزید کئی آیا ت نازل ہوئیں جن میں متبنی (لے پالک ) کے قضیے کا دوٹوک
ؓ
فیصلہ کر دیا گیا -حضرت زینب سے رسول اہللﷺ کی شادی ذی قعدہ 5ھ میں اور کہا جاتا۔ ہے کہ 4ھ میں ہوئی۔
یہ سب عورتوں سے بڑھ کر عبادت گزار اورصدقہ کرنے والی خاتون تھیں۔ 20ھ میں وفات پائی۔ اس وقت ان کی
عمر 53سال تھی۔ اور یہ رسول اہللﷺ کے بعد امہات المؤمنین میں پہلی بیوی ہیں جن کا انتقال ہوا۔ حضرت عمر۔
ؓ
خطاب نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور انہیں بقیع میں دفن کیا گیا۔[]29
۔ بن
یہ گیارہ بیویاں ہوئیں جو رسول اہللﷺ کے عقد نکاح میں آئیں۔ اور آپﷺ کی صحبت ورفاقت میں رہیں۔ ان میں
ؓ
سے دوبیویاں ،یعنی حضرت خدیجہ اور حضرت زینب ام المساکین کی وفات آپﷺ کی زندگی ہی میں ہوئی۔ اور نو
بیویاں آپﷺ کی وفات کے بعد حیات رہیں۔ ا ن کے عالوہ دو اور خواتین جو آپﷺ کے پاس رخصت نہیں کی
ْ
گئیں۔ ان میں سے ایک قبیلہ بنو کالب سے تعلق رکھتی تھیں۔ اور ایک قبیلہ کندہ سے ،یہی قبیلہ ِکندہ والی
خاتون جونیہ کی نسبت سے معروف ہیں۔ ان کا آپﷺ سے عقد ہوا تھا یانہیں اور ان کا نام ونسب کیا تھا اس بارے
میں اہل ِ سیر کے درمیان میں بڑے اختالفات ہیں۔
جہاں تک لونڈیوں کا معاملہ ہے تو مشہور یہ ہے کہ آپﷺ نے دولونڈیوں کو اپنے پاس رکھا۔ ایک ماریۃ القبطیۃ
کو جنہیں مقوقس فرمانروائے مصر نے بطور ہدیہ بھیجا تھا۔ ان کے بطن سے آپﷺ کے بیٹے ابراہیم پیدا ہوئے۔ جو
بچپن ہی میں 28یا 29شوال 10ھ مطابق 27جنوری 632ء کو مدینہ کے اندر انتقال کر گئے۔[]30
دوسری لونڈی ریحانہ بنت زید تھیں۔ جو یہود کے قبیلہ بنی نضیر یا بنی قریظہ سے تعلق رکھتی تھیں۔ یہ بنو قریظہ
کے قیدیو ں میں تھیں۔ رسول اہللﷺ نے انہیں اپنے لیے منتخب فرمایا تھا اور وہ آپﷺ کے زیر دست تھیں۔ ان کے
بارے میں بعض محققین کا خیال ہے کہ انہیں نبیﷺ نے بحیثیت لونڈی نہیں رکھا تھا بلکہ آزاد کر کے شادی
کرلی تھی لیکن ابن قیم کی نظر میں پہال قول راجح ہے۔ ابو عبید ہ نے ان دولونڈیوں کے عالوہ مزید دو لونڈیوں کا
ذکر کیا ہے۔ جس میں سے ایک کا نام جمیلہ بتایا جاتا۔ ہے ،جوکسی جنگ میں گرفتار ہوکر آئی تھیں۔ اور دوسری
کوئی اور لونڈی تھیں جنہیں حضرت زینب بنت جحش نے آپ کو ہبہ کیا تھا۔[]31
سیدہ خدیجہ رضی اہلل عنہا پہلی خاتون تھیں جو حضور صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کے نکاح میں آئيں۔
ام المؤمنین سیدہ سودہ بنت زمعہ عامریہ۔ رضی اہلل عنہا
رسول اکرم صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اہلل عنہا کے وصال کے بعد سیدہ۔ سودہ بنت زمعہ سے
ٰ
7رمضان (بعض روایات کے مطابق شوال) سن 10نبوی کو مکہ میں نکاح کیا۔ نکاح کے وقت حضور صلی اہلل علیہ
وآلہ وسلم کی عمرمبارک 50سال تھی۔ ام المؤمنین سیدہ سودہ رضی اہلل عنہا قریش کے قبیلے عامر بن لوی سے
تعلق رکھتی تھیں۔ آپ رضی اہلل عنہا کی پہلی شادی سکران بن عمرو سے ہوئی ،جن کے انتقال پر آپ حضور صلی
اہلل علیہ وآلہ وسلم کے نکاح میں آئیں۔ ام المؤمنین سیدہ سودہ بنت زمعہ عامریہ۔ رضی اہلل عنہا کا وصال
حضرت عمر فاروق رضی اہلل عنہ کے زمانۂ خالفت میں ہوا۔ سخاوت۔ و فیاضی ام المؤمنین سیدہ سودہ رضی اہلل
عنہا کے اوصاف کے نمایاں پہلو تھے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اہلل عنہا کا نکاح اور رخصتی کس عمر۔ میں ہوئی؟
سیدہ حفصہ رضی اہلل عنہا خلیفہ راشد دوم حضرت عمر فاروق رضی اہلل عنہ کی صاحبزادی۔ ہیں اور آپ کی والدہ
کا نام زینب بنت مظعون ہے جو مشہور صحابی عثمان بن مظعون کی بہن تھیں۔ آپ رضی اہلل عنہا نے اپنے
والدین اور شوہر خنیس بن خذافہ رضی اہلل عنہم کے ہمراہ اسالم قبول کیا مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ غزوہ بدر
میں آپ رضی اہلل عنہا کے شوہر زخمی ہوئے اور انہی زخموں کی وجہ سے شہادت پائی۔ غزوۂ بدر میں شوہر کی
ٰ
شہادت کے بعد حضرت حفصہ رضی اہلل عنہا 3ہجری کو رسول اکرم صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کے عقد میں
ٰ
آئیں۔ نکاح کے وقت حضور صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی عمر۔ مبارک 56سال ،جبکہ ام المؤمنین سیدہ حفصہ
رضی اہلل عنہا کی عمر 21سال تھی۔ آپ رضی اہلل عنہا کا وصال شعبان 45ھجری میں مدینہ منورہ میں ہوا۔
ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اہلل عنہا
حضرت ام حبیبہ رضی اہلل عنہا کا اصل نام رملہ ہے اور آپ ابوسفیان بن حرب کی صاحبزادی۔ ہیں۔ آپ رضی اہلل
عنہا کی والدہ صفیہ بنت العاص حضور صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی پھوپھی تھیں۔ آپ رضی اہلل عنہا کا پہال
نکاح عبیداہلل بن جحش سے ہوا اور آپ نے عبیداہلل کے ہمراہ حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ عبیداہلل کے انتقال
کے بعد حضور صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم نے نجاشئ حبشہ کے ذریعے آپ رضی اہلل عنہا کو نکاح کا پیغام بھجوایا
ٰ
جو انہوں نے قبول کیا۔ نجاشی نے 6ھجری میں سیدہ ام حبیبہ رضی اہلل عنہا اور رسول اکرم صلی اہلل علیہ وآلہ
ٰ
وسلم کا نکاح پڑھایا اور حضور صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے 400اشرفی حق مہر ادا کیا۔ نکاح کے وقت
ٰ
عمر
ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اہلل عنہا کی عمر 36سال اور رسول اکرم صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی ِ
حرم نبوی میں آنے کے بعد آپ رضی اہلل عنہ مدینہ منورہ تشریف الئیں اور 44ھجری میں
مبارک 59سال تھی۔ ِ
آپ کا وصال ہوا۔
سیدہ زینب بنت خزیمہ رضی اہلل عنہا کا نکاح 3ہجری میں 30سال کی عمر۔ میں ان کے پہلے شوہر عبداہلل بن
ٰ
جحش رضی اہلل عنہ کی غزوۂ احد میں شہادت کے بعد رسول اکرم صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم ہوا۔ نکاح کے وقت
ٰ
عمر مبارک 56سال تھی۔ فقراء اور مساکین کے ساتھ فیاضی کی وجہ سے ِ کی وسلم وآلہ علیہ اہلل صلی حضور
آپ رضی اہلل عنہ ام المساکین کے لقب سے مشہور ہیں۔ رسول اکرم صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم سے نکاح کے صرف
ٰ
چند ماہ بعد ہی ام المؤمنین سیدہ زینب رضی اہلل عنہا کا وصال ہوگیا۔ رسول اہلل صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم نے
آپ رضی اہلل عنہا کی نماز جنازہ پڑھائی اور آپ جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔
سیدہ ام سلمہ رضی اہلل عنہا کا نام ہند اور کنیت ام سلمہ ہے۔ آپ رضی اہلل عنہا قریش کے خاندان بنو مخزوم
ہیں۔ آپ رضی اہلل عنہا کے والد ابوامیہ مخزومی مکہ کے ثروت مند افراد میں سے تھے۔ سیدہ ام سلمہ رضی اہلل
اوائل اسالم ہی میں اپنے
عنہا کا پہال نکاح ابوسلمہ عبداہلل بن عبداالسد مخزومی سے ہوا۔ آپ رضی اہلل عنہا ِ
شوہر کے ہمراہ ایمان الئیں اور ہجرت حبشہ میں ان کا ساتھ دیا۔ ہجرت مدینہ کے بعد ابوسلمہ رضی اہلل عنہ
پیغام نکاح بھیجا،
غزوہ احد میں شہید ہوئے تو رسول اہلل صلی اہلل علیہ و آلہ وسلم نے آپ رضی اہلل عنہا کو ِ
عمر
چنانچہ 4ہجری میں آپ حرم نبوی میں داخل ہوئیں۔ نکاح کے وقت رسول خدا صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی ِ
مبارک 57سال اور سیدہ ام سلمہ رضی اہلل عنہا کی عمر۔ 26سال تھی۔
حضرت زینب رضی اہلل عنہا کا پہال نکاح حضرت زید بن حارثہ رضی اہلل عنہ سے ہوا جو رسول اکرم صلی اہلل علیہ
وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غالم تھے۔ دونوں کے تعلقات خوشگوار نہ رہ سکے تو حضرت زید بن حارثہ نے طالق دے
دی اور حضرت زینب رضی اہلل عنہا سے آپ صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم نے نکاح کیا۔ نکاح کے وقت ام المؤمنین
ٰ
عمر مبارک 58یا
ِ کی وسلم وآلہ علیہ اہلل صلی سیدہ زینب رضی اہلل عنہا کی عمر 35یا 36سال اور رسول اکرم
59سال تھی۔ حضرت زینب رضی اہلل عنہا کا انتقال حضرت عمر فاروق کے زمانۂ۔ خالفت میں ہوا۔
سیدہ صفیہ رضی اہلل عنہا کا اصل نام زینب ہے۔ آپ رضی اہلل عنہا قبیلہ بنونضیر کے سردار حی بن اخطب کی
بیٹی اور قریظہ کے رئیس کی نواسی تھیں۔ ام المؤمنین سیدہ صفیہ رضی اہلل عنہا کی پہلی شادی مشکم القرظی
سے ہوئی۔ اس سے طالق کے بعد کنانہ بن ابی الحقیق کے نکاح میں آئیں جو جنگ خیبر میں قتل ہوا۔ حضرت
صفیہ جنگ میں گرفتار ہو کر آئیں۔ حضور صلی اہلل علیہ و آلہ و سلم نے انہیں آزاد کر کے ان سے نکاح کیا۔ نکاح
ٰ
کے وقت رسول اہلل صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم کی عمرمبارک 59برس جبکہ سیدہ۔ صفیہ رضی اہلل عنہا کی عمر۔
17سال تھی۔ آپ رضی اہلل عنہا کا وصال 50ھجری میں ہوا۔
سیدہ ریحانہ رضی اہلل عنہا یہود کے خاندان بنونضیر سے ہیں۔ بعض مؤرخین نے آپ کا تعلق بنوقریظہ سے بتایا
ہے۔ آپ رضی اہلل عنہا کے والد شمعون بن زید تھے جن کو شرف صحابیت حاصل ہے۔ حضرت ریحانہ کا نکاح
پہلے بنو قریظہ۔ کے ’حکم‘ نامی شخص سے ہوا۔ غزوۂ بنوقریظہ کے بعد جن یہودیوں کو قتل کیا گیا ان میں حکم
بھی شامل تھا اور ریحانہ کو جنگی قیدی کے طور پر مسلمانوں نے گرفتار کر لیا۔ حضور صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم نے
انہیں حضرت ام المنذر بنت قیس رضی اہلل عنہا کے گھر ٹھہرایا۔ ان کے قبول اسالم کے بعد وہ حضور صلی اہلل
عمرمبارک 59سال تھی ،جبکہ
علیہ وسلم کے عقد میں آئیں۔ نکاح کے وقت حضور صلی اہلل علیہ وسلم کی ِ
سیدہ ریحانہ کی عمر کا تعین کتب ِ سیر و تاریخ میں نہیں ملتا۔ رسول اہلل صلی اہلل علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوداع سے
فارغ ہو کر واپس مدینہ منورہ تشریف الئے تو حضرت ریحانہ کا انتقال ہوا اور حضور اکرم صلی اہلل علیہ وسلم نے
خود نماز جنازہ پڑھائی اور حضرت ریحانہ رضی اہلل عنہا جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔
حضرت خدیجۃ الکبری اور حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اہلل عنہما کے بعد یہ تیسری رفیقۂ حیات ہیں ،جن کا
انتقال حضور صلی اہلل علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں ہوا