Professional Documents
Culture Documents
Chughal Khoor
Chughal Khoor
کسی جنگل میں ایک شہر رہا کرتا تھا۔ پورے جنگل پر اُسی کی حکومت تھی۔ تمام جنگلی جانور اس
شیر سے بہت ڈرتے تھے۔ ایک دفعہ شیر بہت بیمار ہوگیا اور اُس کی بیماری $کی خبر پورے جنگل
میں ٓاگ کی طرح پھیل گئی۔ تمام جانور چونکہ شیر سے ڈرتے تھے اس لئے انہوں نے سوچا کہ
ہوسکتا ہے کہ اگر وہ عیادت کے لئے نہ جائیں تو شیر انہیں مار ڈالے اس لئے جنگل کے تمام جانور
عیادت کے لئے ٓائے۔ وزیر لومڑی $نے ایک نظر حاضرین پر ڈالیں اُسے سب جانور $نظر ٓائے لیکن
بندر کہیں دکھائی $نہ دیا۔ بندر سے لومڑی $کی پرانی دشمنی تھی اور ہر وقت لومڑی کو بندر کے مقابلہ
میں منہ کی کھانی پڑتی $تھی۔ جب لومڑی نے دیکھا کہ بندر غائب ہے تو اس نے شیر سے کہا ’’بادشاہ
سالمت! ٓاپ کی بیماری $کی خبر سن کر جنگل کے تمام جانور عیادت کے لئے ٓائے لیکن بندر نہیں ٓایا۔
وہ دو دن قبل مجھے ندی کے کنارے مال تھا۔ َمیں نے اُسے ٓاپ کی بیماری کی اطالع دی تو اس نے
خوش ہو کر کہا تھا کہ ’’چلو اچھا ہوا ،خدا کرے کہ یہ ٓافت ہمیشہ کے لئے ہمارے سر سے ٹل جائے۔
سرکار! یہ اسی کی بددعا کا اثر ہے کہ ٓاپ کی بیماری میں اور اضافہ ہوا ہے۔ حضور! یہ بندر نہایت
ہی ناالئق اور غدار ہے۔ اسے جنگل میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔‘‘ شیر لومڑی کی باتوں میں ٓاگیا۔
اُس نے غصہ سے ٓاگ بگولہ ہو کر ایلچی خرگوش کو حکم دیا کہ جأو اور اسی وقت بندر سے کہو کہ
مابدولت کا حکم ہے کہ فوراً حاضر ہو جأو ورنہ $تمہاری خیر نہیں ۔
خرگوش اچھلتا کودتا ہوا بندر کے پاس گیا اور پوری $کہانی سنا کر کہا کہ ’’یہ سب شرارت لومڑی $کی
ہے۔ اُس نے تم سے بدلہ لینے کے لئے یہ جال بچھایا ہے۔ تم فوراً $دربار $میں جأو شیر بادشاہ تم سے
بہت ناراض ہیں ۔‘‘ بندر نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ’’شکریہ بھائی خرگوش! مجھے لومڑی سے
بالکل ڈر نہیں لگتا۔ میری سمجھ میں ایک ترکیب ٓاگئی ہے۔ چلو ہم ساتھ ہی ساتھ بادشاہ سالمت کے
دربار میں چلیں ۔‘‘ چنانچہ خرگوش اور بندر چل پڑے۔ دربار میں پہنچ کر بندر نے بادشاہ شیر کو
جھک کر سالم کیا۔ شیر نے غصہ سے گرج کر کہا ’’میری عیادت کے لئے جنگل کے تمام جانورٓ $ائے
لیکن تم کیوں نہیں ٓائے ،اس کی وجہ کیا ہے؟‘‘ بندر نے نہایت ادب سے جھک کر کہا ’’بادشاہ سالمت!
َمیں نے ٓاپ کی بیماری کی خبر لومڑی بہن سے پرسوں ہی سن لی تھی۔ یہ سن کر مجھے بہت افسوس$
ہوا۔ َمیں فوراً $دوسرے جنگل کے ایک نہایت مشہور $طبیب کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس نے مجھے
ایک نہایت ٓاسان اور مفید دوا بتا دی ہے۔ ابھی ابھی میں جنگل سے واپس لوٹ کر گھر ٓایا تھا اُسی
وقت خرگوش بھائی نے ٓاپ کا حکم سنایا اور َمیں فوراً $یہاں پہنچ گیا۔‘‘ ’’شاباش! بندر میاں !‘‘ بادشاہ
شیر نے خوش ہو کر کہا ’’تم نے بہت اچھا کام کیا ....اچھا اب جلدی سے بتأو کہ حکیم نے میرے لئے
کون سی دوا تجویز $کی ہے۔‘‘ بندر نے ٓاہستہ سے جواب دیا ’’حضور $حکیم نے کہا تھا کہ لومڑی $کا
جگر کھانے سے ٓاپ کی بیماری دور ہوسکتی $ہے۔‘‘ چنانچہ یہ سنتے ہی بادشاہ شیر کا پنجہ وزیر
لومڑی کی طرف بڑھا اور اس سے قبل کہ لومڑی کچھ کہتی یا اپنی جگہ سے حرکت کرتی ،شیر کا
پنجہ اُس کے سینے پر پڑا اور لومڑی $بے جان ہو کر گر پڑی۔
ب ّچو! تم نے دیکھا کہ چغل خوری کا کتنا بھیانک انجام ہوتا ہے۔ اس لئے تم کبھی اس بُری عادت کو
مت اپنانا ورنہ $نتیجہ خطرناک ہوسکتا $ہے
ایک دفعہ $کا ذکر ہے کہ ایک شخص بازار $سے ایک غالم خریدنے گیا۔ایک سستا غالم اُسے اس شرط
پر مال کہ وہ ایک سال بعد چغلی کھأےگا۔ وہ ٓادمی اُس شخص کو گھرلے ٓایا۔
پھر وہ شخص مالک کے پاس گیا اور اُسے کہا کہ ٓاپکی بیویٓ $اپ کو مارنا چاہتی ہے۔نہیں یقین ٓاتاتو
ٓأےگی۔
ٔ رات کو دھیان رکھنا۔ وہ رات کو اُسترے کے ساتھ ٓاپ کو
یہ اطالع جب بیوی کے میکے پہنچی تو بیوی کےگھروالں نے اس کے شوہر کوقتل کر دیا۔
کسی گأوں میں ایک چغل خور رہتا تھا۔ دوسروں کی چغلی کھانااس کی عادت تھی اور وہ کوشش کے
باوجود $اس عادت کونہ چھوڑسکا $تھا۔ اسی عادت کی وجہ سے اسے اپنی مالزمت سے بھی ہاتھ دھونا
پڑے۔کچھ دن وہ اپنی جمع پونجی پر گزربسر $کرتا رہا،پھر $جب نوبت فاقوں تک ٓاگئی تواس نے گأوں
کو چھوڑ $کر کہیں اور قسمت ٓازمائی $کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ تھوڑا سا ضروری سامان ساتھ لے کر
سفر پر روانہ ہوگیا اور چلتے چلتے ایک اور گأوں میں جاپہنچا۔یہ $گأوں اس کے لئے نیا تھااور اسے
وہاں کوئی نہیں جانتا تھا۔وہ ایک کسان کے پاس گیااور اس سے مالزمت کی درخواست $کی۔
کسان اکیال تھا اور اسے مالزم کی ضرورت تھی۔ چغل خور اتفاق سے کھیتی باڑی کا سارا کام جانتا
تھا۔اس لئے کسان اسے اپنے پاس مالزم رکھنے کو تیار ہوگیا،کسان نے جب چغل خور سے تنخواہ کی
بات کی تو اس نے کہا کہ ٓاپ مجھے صرف روٹی کپڑا دے دیںاور $یہ اجازت دے دیںکہ چھ ماہ بعدٓاپ
کی صرف $ایک چغلی کھالیا کروں۔کسان یہ سن کر پہلے تو بہت حیران ہواپھر $دل میں سوچنے لگا کہ
مفت میں نوکر $مل رہا ہے،خالی روٹی $کپڑے میں کیا برا ہے۔چھ ماہ بعد ایک چغلی کھالے گاتو میرا
کیا بگاڑ لے گا؟چناچہ اس نے چغل خور $کو مالزم رکھ لیا۔چھہ مہینے گزر گئے۔کسان تو چغل خور
کی بات کو بھول چکا تھا۔مگر چغل خور کو یہ بات یاد تھی،معاہدے کی رو سے وہ کسان کی چغلی
کھاسکتا تھا۔
ایک روز $جب کسان کھیتوں میں گیا ہوا تھا اور گھر میں اس کی بیوی $اکیلی تھی۔ چغل خور کسان کی
بیوی کے پاس گیااور ہمدردی $جتاتے ہوئے کہنے لگاکہ کسان کو ڑھی ہوگیا ہے اور اس نے اپنی
بیماری تم سے چھپائی $ہوئی ہے۔ کسان کی بیوی پہلے تو حیران ہوئی $مگر چغل خور نے اپنی لفاظی
سے اس کو قائل کر ہی لیااور کہا کہ کوڑھیٓ $ادمی کا جسم نمکین ہوجاتا $ہے۔اگر تم جاننا چاہتی ہو کہ
کسان کوڑھی ہوگیا ہے یا نہیں ہو تو تم اس کے جسم کوکاٹ کر دیکھ سکتی ہو۔کسان کی بیوی اس کی
باتوں میں ٓاگئی،اس نے یہ سوچا $کہ اس طرح نوکر $کے سچ جھوٹ کا پتہ لگ جائے گا۔وہ بولی کہ کل
جب میں کسان کا کھانا لے کرکھیتوں میں جأونگی $تو حقیقت کا پتا لگاؤں گی۔
چغل خور نے اب کھیتوں کا رخ کیا۔ فصل پک جانے کی وجہ سے کسان دو روز سے گھر نہیں گیا
تھا۔چغل خور $کسان کے پاس پہنچا اور اس سے بڑی رازداری کے ساتھ کہنے لگاکہ تم یہاں کھیتوں
میں کام کررہے ہواور $ادھر تمھاری بیوی $پاگل ہوگئی ہے اور پاگل پن میں ٓادمیوں کو کاٹنے دورتی$
ہے۔کسان سوچ میں پڑگیا۔ چغل خور نے کہا کہ اگر تمہیں میری بات کا یقین نہیں ٓارہاتو $کل جب وہ
کھانا لے کر ٓائے گی تو اس وقت دیکھ لینا۔
کسان کو اپنی بات پر قائل کرکے چغل خور کسان کے سالوں کے پاس گیا اور ان سے کہنے لگا کہ
تمہارا بہنوئی $تمہاری بہن کو مار مار کرادھ موا کردیتا $ہے اور تم ہو کہ اپنی بہن کی خبر تک نہیں
رکھتے۔ کسان کے سالوں نے جب اس کی بات کا یقین نہیں کیاتو چغل خور کہنے لگا کہ اگر تم یہ
سمجھتے ہو کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں تو کل دوپہر کو جب تمھاری $بہن کھانا لے کر کھیتوں میں
جائے گی تو اس وقت تم خود دیکھ لیناکہ کسان تمھاری $بہن کو کس طرح مارتا $ہے۔ کسان کے سالے
چغل خور کی باتوں میں ٓاگئے اور کہنے لگے کہ اچھا کل ہم کھیت میں چھپ کر سب کچھ اپنی
ٓانکھوں سے دیکھیں گے۔
چغل خور ان سے رخصت ہوکر کسان کے بھائیوں کے پاس گیا اور ان سے کہنے لگاکہ تمہارے
بھائی کے سالے ہر چوتھے روز ٓاکر اسے مارتے پیٹتے ہیں اور تم ہو کہااپنے بھائی کی مدد کو نہیں
ٓاتے۔انہوں نے چغل خور کی بات پر شک کیا،تو وہ کہنے لگا کہ اگر تمہیں میری بات کا یقین نہیں ٓارہا
تو کل دوپہر $کو کھیتوں میں ٓاکر اپنے ٓانکھوں سے دیکھ لینا کہ کسان کے سالے اس کیسے مارتے ہیں۔
کسان کے بھائی بھی اس کی باتوں میں ٓاگئے،ہم بھی دیکھتے ہیں کہ وہ ہمارے بھائی کو کیسے ہاتھ
لگاتے ہیں۔چغل خور ان سب سے یہ باتیں کرکے واپس ٓاگیااور اپنے کام کاج میں اس طرح مصروف
ہوگیاکہ کسی کو پتہ ہی نہیں چالکہ وہ کہاں گیا تھا اور کہاں سے ٓایا ہے۔
اگلے روز کسان کی بیوی $کھانا لے کر کھیتوں میں گئی۔ کسان اسکے قریب ہونے سے ڈر رہا تھااور
وہ کسان کے قریب ہونے کہ کوشش کررہی $تھی تاکہ اس کے جسم کو کاٹ کردیکھ سکے کہ نمکین
ہے یا نہیں۔جونہی وہ سالن اور روٹی $زمین پر رکھ کر بیٹھی،کسان جلدی سے پیچھے ہٹ گیا۔یہ دیکھ
کر کسان کی بھی بیوی $بھی روٹیوں کہ چنگیر ٓاگے بڑھانے کے بہانے ذرا قریب سرک ٓائی۔پھر$
جیسے ہی کسان نے روٹی $کا لقمہ توڑنے کے لئے ہاتھ ٓاگے بڑھایااس نے جھپٹ کر کسان کی کالئی
پکڑلی اور اسے کاٹنے کے لئے منہ ٓاگے بڑھایا۔ $کسان اچھل کر دور ہٹ گیا اور اسے یقین ہوگیاکہ$
واقعی اس کی بیوی پاگل ہوچکی ہے اور کاٹ کھانے کو دوڑتی ہے۔اٍدھر اس کی بیوی نے یہ دیکھاکہ
کسان اس سے دور بھاگ رہا ہے۔تو اسے یقین ٓاگیا کہ کسان واقعی $کوڑھی ہوگیا ہے اور نوکر کی بات
ٹھیک تھی۔
اس نے ایک بار پھر ٓاگے بڑھ کر کسان کی کالئی پکڑنے کی کوشش کی تو کسان نے ایک دم جوتا
اتارا اور وہیں بیوی کو مارنا شروع $کردیا۔قریبی کھیت میں چھپے ہوئے کسان کے سالے باہر نکل
ٓائے۔انہیں نوکر $کی بات کا یقین ٓاگیاکیونکہ $ان کی نظر کے سامنے کسان ان کی بہن کو پیٹ رہا تھا۔وہ
للکارتے ہوئے ٓاگے بڑھے اور کسان پر ٹوٹ پڑے۔ اس پر دوسرے کھیت میں چھپے ہوئے کسان کے
بھائیوں کو بھی نوکر کی بات کا یقین ٓاگیا۔انہوں نے کھیت سے نکل کر کسان کے سالوں کو للکارا،اس
کے بعد وہ سب ایک دوسرے پر پل پڑے اور سب خون میں نہا گئے۔
ٓاخرکار اردگرد $کے کھیتوں میں کام کرنے والے لوگوں نے ٓاکر بیچ بچأو کرایا اور انہیں ایک دوسرے$
سے الگ کیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ تم سب اس طرح کیوں لڑ رہے تھے؟ تو سب نے اپنی اپنی
بات بتائی ،جس پر یہ معلوم ہوا کہ ساری $کارستانی چغل خور $کی ہے۔ وہ سارے مل کرچغل خور کی
تالش میں نکلے لیکن چغل خور گأوں چھوڑ کر جاچکا تھا۔
وہ دن اور ٓاج کا دن،چغل خور کا کہیں پتہ نہیں چل سکا۔اگر دیکھا جائے تو ہمارے ٓاس پاس بہت سے
چغل خور موجود $ہیں جو ہر ممکن طریقے سے دوسروں کو ورغالنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان
لوگوں کی باتوں میں ٓاکر ہم اپنا ہی نقصان کر بیٹھتے ہیں
کسی گأوں میں ایک چغل خور رہتا تھا جس کی چغلی کی عادت سے سب تنگ تھے کوئی اس سے
بات نا کرتا اس نے فیصلہ کیا وہ گأوں چھوڑ دے گا..چنانچہ وہ دوسرے گأوں ایک کسان کے پاس گیا
اور اس سے درخواست کی مجھے کام پہ رکھ لو کسان نے پوچھا کتنے پیسے لو گے تو اس نے کہا
پیسے نہیں چاہئیں بس کھانے پینے کو دے دیا کرو اور ایک چیز کی اجازت دے دو کے میں چھ ماہ
بعد تمہاری چغلی کرلوں ..کسان نے سوچا مفت کا نوکر ہے چھ ماہ بعد چغلی کرے
..گا تو مجھے کیا فرق پڑھنا ہے اور اسے رکھ لیا
اسے کام کرتے کرتے چھ ماہ گزر گئے اب اس کے لئے چغلی کئے بنا رہنا محال ہو رہا تھا اس نے
سوچا کسان نے اجازت دی تھی اور یہ میرا حق بھی ہے..جب کے دوسری طرف $کسان بلکل بھول
چکا تھا..وہ کسان کی بیوی کے پاس گیا اور کہا تمہارے شوہر کو کوہڑ کا مرض الحق ہو گیا ہے وہ
نہ مانی تو اسنے کہا کل جب کھانا لے کر آو تو اسکا ہاتھ چاٹ کر دیکھ لینا اگر نمکین ہوا تو اسکا
مطلب ہوگا وہ بیمار ہے..وہ بولی ٹھیک ہے..پھر وہ واپس کسان کے پاس آیا اور کہا تمہاری بیوی
پاگل ہو گئی ہے ہر کسی کو کاٹنے کو دوڑتی ہے یقین نہ آئے تو کل جب وہ کھانا لیکر آئے تب دیکھ
لینا..کسان کو یقین دالنے کے بعد وہ اس کے سالوں کے پاس گیا اور انہیں کہا کیسے بھائی
ہو تم تمہارہ بہنوئی روز تمہاری بہن کو مارتا ہے اور تم لوگوں کو احساس ہی نہیں وہ بولے ہماری$
بہن نے تو کبھی نہیں بتایا تو وہ بوال کل دوپہر کو خود کھیتوں میں آ کر دیکھ لینا کیسے مارتا ہے وہ
تمہاری بہن کو سب کے سامنے..انہیں یقین دال کے وہ کسان کے بھائیوں کے پاس گیا اور کہا کیسے
بھائی ہو تم تمہارے بھائی کے سسرال والے ہر دوسرے دن اسے پیٹ جاتے ہیں اور تم لوگوں کو
احساس ہی نہیں ..کل دوپہر کو کھیتوں میں آکر دیکھنا کس بے دردی سے تمہارے بھائی کو مارتے
...ہیں وہ
اگلے روز جب کسان کی بیوی کھانا الئی تو کسان کی نظر اسکی حرکتوں پر تھی اور وہ اس کوشش
میں کے کسی طرح اسکا ہاتھ چاٹ کے دیکھے..جیسے ہی اسنے کھانے کی طرف ہاتھ بڑھایا بیوی
نے
زور سے پکڑ کے منہ کے قریب النے کی کوشش کی...کسان نے وہیں اسکی پٹائی شروع کردی
..اسکےسالے جو چھپ کے دیکھ رہے تھے وہ فوراً ڈنڈے لے کر آ گئے تو کسان کے بھائی بھی آ
گئے ..اورایک دوسرے کی خوب مار کٹائی کے بعد ساتھ کے کھیتوں سے آکر لوگوں نے انہیں
چھڑایا..اور $اصل بات پوچھی تو سب نے اپنی اپنی بات بیان کردی ..سب چغل خور کی تالش میں
نکلے مگر وہ گأوں سے بہت دور جا چُکا تھا روزی $کی تالش میں کسی اور گأوں...کسان کو اس کے
اللچ کی سزا مل گئی تھی..آپ بھی اپنے ارد گِرد نظر رکھیے کہیں ایسا ہی چغل خور $آپکے ارد گِرد
چغل خور معنی
اصل :فارسی
ُچ َغل خوری کے اردو معانی
اسم ،مٔونث
In English
Backbiter
عربی معنی
َق َّت ُ
ات
چغل خور اشعار
عقل مندوں کا کہنا ہے کہ چار آدمی چار آدمیوں کے جانی دشمن ہوتے ہیں۔ ڈاکو بادشاہ کا دشمن ہوتا
ہے اور چور چوکیدار کا ،اور بُرے کام کرنے واال چغل خور کا اور نافرمان کو توال سے دشمنی
رکھتا ہے۔ اور جن کا حساب صاف ہوتا ہے ان کو حساب دینے میں کوئی ڈر نہیں۔
قرآن و حدیث میں غیبت اور چغل خور $کی سزا
حضرت جابر اور ابوسعید سے یہ حدیث مروی ہے۔ سرکار واال صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم
:نے ارشاد فرمایا
الزنَا .اَ ْل ِغ ْيبَةُ اَ َ
ش ُّد ِم َن ِّ
غیبت ،بدکاری سے بھی بری حرکت ہے
آنحضرت نے یہ بھی فرمایا" :جب میں معراج کے لیے گیا تھا تو َمیں نے ایک عورت دیکھی
تھی جس کا سر سور کا سا اور بدن خچر Hکا سا تھا اور اس پر ہزاروں قسم کی سختیاں ہو رہی
تھیں۔"
پھر آنحضرت سے پوچھا گیا" :اس عورت کا کام کیا تھا؟"
آپ نے فرمایا" :چغل خوری اور جھوٹ بولنا۔
ض ُك ْم بَ ْعضًا ۚ اَي ُِحبُّ اَ َح ُد ُك ْم اَ ْن يَّاْ ُك َلْض الظَّنِّ اِ ْثـ ٌم ۖ َّواَل تَ َج َّسسُوْ ا َواَل يَ ْغتَبْ بَّ ْع ُ يَآ اَيُّـهَا الَّـ ِذ ْينَ ٰا َمنُوا اجْ تَنِبُوْ ا َكثِيْـرًا ِّمنَ الظَّ ۖنِّ اِ َّن بَع َ
َّحـيْـ ٌم↖ )12( لَحْ ـ َم اَ ِخ ْي ِه َم ْيتًا فَ َك ِر ْهتُ ُموْ هُ ۚ َواتَّقُوا اللّ ٰـهَ ۚ اِ َّن اللّ ٰـهَ تَوَّابٌ ر ِ
اے ایمان والو! بہت سی بدگمانیوں Hسے بچتے رہو ،کیوں کہ بعض گمان تو گناہ ہیں ،اور ٹٹول بھی نہ کیا کرو اور نہ
کوئی کسی سے غیبت کیا کرے ،کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے سو اس کو تو
تم ناپسند کرتے ہو ،اور ہللا سے ڈرو ،بے شک ہللا بڑا توبہ قبول کرنے واال نہایت رحم واال ہے۔