You are on page 1of 8

‫چغل خور کہانیاں‬

‫کسی جنگل میں ایک شہر رہا کرتا تھا۔ پورے جنگل پر اُسی کی حکومت تھی۔ تمام جنگلی جانور اس‬
‫شیر سے بہت ڈرتے تھے۔ ایک دفعہ شیر بہت بیمار ہوگیا اور اُس کی بیماری‪ $‬کی خبر پورے جنگل‬
‫میں ٓاگ کی طرح پھیل گئی۔ تمام جانور چونکہ شیر سے ڈرتے تھے اس لئے انہوں نے سوچا کہ‬
‫ہوسکتا ہے کہ اگر وہ عیادت کے لئے نہ جائیں تو شیر انہیں مار ڈالے اس لئے جنگل کے تمام جانور‬
‫عیادت کے لئے ٓائے۔ وزیر لومڑی‪ $‬نے ایک نظر حاضرین پر ڈالیں اُسے سب جانور‪ $‬نظر ٓائے لیکن‬
‫بندر کہیں دکھائی‪ $‬نہ دیا۔ بندر سے لومڑی‪ $‬کی پرانی دشمنی تھی اور ہر وقت لومڑی کو بندر کے مقابلہ‬
‫میں منہ کی کھانی پڑتی‪ $‬تھی۔ جب لومڑی نے دیکھا کہ بندر غائب ہے تو اس نے شیر سے کہا ’’بادشاہ‬
‫سالمت! ٓاپ کی بیماری‪ $‬کی خبر سن کر جنگل کے تمام جانور عیادت کے لئے ٓائے لیکن بندر نہیں ٓایا۔‬
‫وہ دو دن قبل مجھے ندی کے کنارے مال تھا۔ َمیں نے اُسے ٓاپ کی بیماری کی اطالع دی تو اس نے‬
‫خوش ہو کر کہا تھا کہ ’’چلو اچھا ہوا‪ ،‬خدا کرے کہ یہ ٓافت ہمیشہ کے لئے ہمارے سر سے ٹل جائے۔‬
‫سرکار! یہ اسی کی بددعا کا اثر ہے کہ ٓاپ کی بیماری میں اور اضافہ ہوا ہے۔ حضور! یہ بندر نہایت‬
‫ہی ناالئق اور غدار ہے۔ اسے جنگل میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔‘‘ شیر لومڑی کی باتوں میں ٓاگیا۔‬
‫اُس نے غصہ سے ٓاگ بگولہ ہو کر ایلچی خرگوش کو حکم دیا کہ جأو اور اسی وقت بندر سے کہو کہ‬
‫مابدولت کا حکم ہے کہ فوراً حاضر ہو جأو ورنہ‪ $‬تمہاری خیر نہیں ۔‬
‫خرگوش اچھلتا کودتا ہوا بندر کے پاس گیا اور پوری‪ $‬کہانی سنا کر کہا کہ ’’یہ سب شرارت لومڑی‪ $‬کی‬
‫ہے۔ اُس نے تم سے بدلہ لینے کے لئے یہ جال بچھایا ہے۔ تم فوراً‪ $‬دربار‪ $‬میں جأو شیر بادشاہ تم سے‬
‫بہت ناراض ہیں ۔‘‘ بندر نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ’’شکریہ بھائی خرگوش! مجھے لومڑی سے‬
‫بالکل ڈر نہیں لگتا۔ میری سمجھ میں ایک ترکیب ٓاگئی ہے۔ چلو ہم ساتھ ہی ساتھ بادشاہ سالمت کے‬
‫دربار میں چلیں ۔‘‘ چنانچہ خرگوش اور بندر چل پڑے۔ دربار میں پہنچ کر بندر نے بادشاہ شیر کو‬
‫جھک کر سالم کیا۔ شیر نے غصہ سے گرج کر کہا ’’میری عیادت کے لئے جنگل کے تمام جانور‪ٓ $‬ائے‬
‫لیکن تم کیوں نہیں ٓائے‪ ،‬اس کی وجہ کیا ہے؟‘‘ بندر نے نہایت ادب سے جھک کر کہا ’’بادشاہ سالمت!‬
‫َمیں نے ٓاپ کی بیماری کی خبر لومڑی بہن سے پرسوں ہی سن لی تھی۔ یہ سن کر مجھے بہت افسوس‪$‬‬
‫ہوا۔ َمیں فوراً‪ $‬دوسرے جنگل کے ایک نہایت مشہور‪ $‬طبیب کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس نے مجھے‬
‫ایک نہایت ٓاسان اور مفید دوا بتا دی ہے۔ ابھی ابھی میں جنگل سے واپس لوٹ کر گھر ٓایا تھا اُسی‬
‫وقت خرگوش بھائی نے ٓاپ کا حکم سنایا اور َمیں فوراً‪ $‬یہاں پہنچ گیا۔‘‘ ’’شاباش! بندر میاں !‘‘ بادشاہ‬
‫شیر نے خوش ہو کر کہا ’’تم نے بہت اچھا کام کیا‪ ....‬اچھا اب جلدی سے بتأو کہ حکیم نے میرے لئے‬
‫کون سی دوا تجویز‪ $‬کی ہے۔‘‘ بندر نے ٓاہستہ سے جواب دیا ’’حضور‪ $‬حکیم نے کہا تھا کہ لومڑی‪ $‬کا‬
‫جگر کھانے سے ٓاپ کی بیماری دور ہوسکتی‪ $‬ہے۔‘‘ چنانچہ یہ سنتے ہی بادشاہ شیر کا پنجہ وزیر‬
‫لومڑی کی طرف بڑھا اور اس سے قبل کہ لومڑی کچھ کہتی یا اپنی جگہ سے حرکت کرتی‪ ،‬شیر کا‬
‫پنجہ اُس کے سینے پر پڑا اور لومڑی‪ $‬بے جان ہو کر گر پڑی۔‬
‫ب ّچو! تم نے دیکھا کہ چغل خوری کا کتنا بھیانک انجام ہوتا ہے۔ اس لئے تم کبھی اس بُری عادت کو‬
‫مت اپنانا ورنہ‪ $‬نتیجہ خطرناک ہوسکتا‪ $‬ہے‬

‫ایک دفعہ‪ $‬کا ذکر ہے کہ ایک شخص بازار‪ $‬سے ایک غالم خریدنے گیا۔ایک سستا غالم اُسے اس شرط‬
‫پر مال کہ وہ ایک سال بعد چغلی کھأےگا۔ وہ ٓادمی اُس شخص کو گھرلے ٓایا۔‬

‫نی شادی کر رہا ہے‪ ،‬جب وہ‬


‫جب سال پورا ہو گیاتو اس شخص نے بیوی سے کہا کہ تمہارا شوہر ٔ‬
‫گھرٓأے‪ ،‬رات کوسوجأےتو اس کے اُسترے سے کچھ بال کاٹ دیناتاکہ وہ ٔ‬
‫نی شادی نہ کر سکے۔‬
‫عورت اُس کی باتوں میں ٔ‬
‫ٓاگی۔‬

‫پھر وہ شخص مالک کے پاس گیا اور اُسے کہا کہ ٓاپکی بیوی‪ٓ $‬اپ کو مارنا چاہتی ہے۔نہیں یقین ٓاتاتو‬
‫ٓأےگی۔‬
‫ٔ‬ ‫رات کو دھیان رکھنا۔ وہ رات کو اُسترے کے ساتھ ٓاپ کو‬

‫ٓادمی بھی اُس کی باتوں میں ٓاگیا۔‬

‫ٓای تو اس کے ہاتھ میں استرا دیکھ کر‬


‫رات کو جب اس نے سونے کابہانہ کیاتوبیوی‪ $‬اس کے پاس ٔ‬
‫شوہر نے اسے قتل کردیا۔‬

‫یہ اطالع جب بیوی کے میکے پہنچی تو بیوی کےگھروالں نے اس کے شوہر کوقتل کر دیا۔‬

‫کسی گأوں میں ایک چغل خور رہتا تھا۔ دوسروں کی چغلی کھانااس کی عادت تھی اور وہ کوشش کے‬
‫باوجود‪ $‬اس عادت کونہ چھوڑسکا‪ $‬تھا۔ اسی عادت کی وجہ سے اسے اپنی مالزمت سے بھی ہاتھ دھونا‬
‫پڑے۔کچھ دن وہ اپنی جمع پونجی پر گزربسر‪ $‬کرتا رہا‪،‬پھر‪ $‬جب نوبت فاقوں تک ٓاگئی تواس نے گأوں‬
‫کو چھوڑ‪ $‬کر کہیں اور قسمت ٓازمائی‪ $‬کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ تھوڑا سا ضروری سامان ساتھ لے کر‬
‫سفر پر روانہ ہوگیا اور چلتے چلتے ایک اور گأوں میں جاپہنچا۔یہ‪ $‬گأوں اس کے لئے نیا تھااور اسے‬
‫وہاں کوئی نہیں جانتا تھا۔وہ ایک کسان کے پاس گیااور اس سے مالزمت کی درخواست‪ $‬کی۔‬
‫کسان اکیال تھا اور اسے مالزم کی ضرورت تھی۔ چغل خور اتفاق سے کھیتی باڑی کا سارا کام جانتا‬
‫تھا۔اس لئے کسان اسے اپنے پاس مالزم رکھنے کو تیار ہوگیا‪،‬کسان نے جب چغل خور سے تنخواہ کی‬
‫بات کی تو اس نے کہا کہ ٓاپ مجھے صرف روٹی کپڑا دے دیںاور‪ $‬یہ اجازت دے دیںکہ چھ ماہ بعدٓاپ‬
‫کی صرف‪ $‬ایک چغلی کھالیا کروں۔کسان یہ سن کر پہلے تو بہت حیران ہواپھر‪ $‬دل میں سوچنے لگا کہ‬
‫مفت میں نوکر‪ $‬مل رہا ہے‪،‬خالی روٹی‪ $‬کپڑے میں کیا برا ہے۔چھ ماہ بعد ایک چغلی کھالے گاتو میرا‬
‫کیا بگاڑ لے گا؟چناچہ اس نے چغل خور‪ $‬کو مالزم رکھ لیا۔چھہ مہینے گزر گئے۔کسان تو چغل خور‬
‫کی بات کو بھول چکا تھا۔مگر چغل خور کو یہ بات یاد تھی‪،‬معاہدے کی رو سے وہ کسان کی چغلی‬
‫کھاسکتا تھا۔‬
‫ایک روز‪ $‬جب کسان کھیتوں میں گیا ہوا تھا اور گھر میں اس کی بیوی‪ $‬اکیلی تھی۔ چغل خور کسان کی‬
‫بیوی کے پاس گیااور ہمدردی‪ $‬جتاتے ہوئے کہنے لگاکہ کسان کو ڑھی ہوگیا ہے اور اس نے اپنی‬
‫بیماری تم سے چھپائی‪ $‬ہوئی ہے۔ کسان کی بیوی پہلے تو حیران ہوئی‪ $‬مگر چغل خور نے اپنی لفاظی‬
‫سے اس کو قائل کر ہی لیااور کہا کہ کوڑھی‪ٓ $‬ادمی کا جسم نمکین ہوجاتا‪ $‬ہے۔اگر تم جاننا چاہتی ہو کہ‬
‫کسان کوڑھی ہوگیا ہے یا نہیں ہو تو تم اس کے جسم کوکاٹ کر دیکھ سکتی ہو۔کسان کی بیوی اس کی‬
‫باتوں میں ٓاگئی‪،‬اس نے یہ سوچا‪ $‬کہ اس طرح نوکر‪ $‬کے سچ جھوٹ کا پتہ لگ جائے گا۔وہ بولی کہ کل‬
‫جب میں کسان کا کھانا لے کرکھیتوں میں جأونگی‪ $‬تو حقیقت کا پتا لگاؤں گی۔‬
‫چغل خور نے اب کھیتوں کا رخ کیا۔ فصل پک جانے کی وجہ سے کسان دو روز سے گھر نہیں گیا‬
‫تھا۔چغل خور‪ $‬کسان کے پاس پہنچا اور اس سے بڑی رازداری کے ساتھ کہنے لگاکہ تم یہاں کھیتوں‬
‫میں کام کررہے ہواور‪ $‬ادھر تمھاری بیوی‪ $‬پاگل ہوگئی ہے اور پاگل پن میں ٓادمیوں کو کاٹنے دورتی‪$‬‬
‫ہے۔کسان سوچ میں پڑگیا۔ چغل خور نے کہا کہ اگر تمہیں میری بات کا یقین نہیں ٓارہاتو‪ $‬کل جب وہ‬
‫کھانا لے کر ٓائے گی تو اس وقت دیکھ لینا۔‬
‫کسان کو اپنی بات پر قائل کرکے چغل خور کسان کے سالوں کے پاس گیا اور ان سے کہنے لگا کہ‬
‫تمہارا بہنوئی‪ $‬تمہاری بہن کو مار مار کرادھ موا کردیتا‪ $‬ہے اور تم ہو کہ اپنی بہن کی خبر تک نہیں‬
‫رکھتے۔ کسان کے سالوں نے جب اس کی بات کا یقین نہیں کیاتو چغل خور کہنے لگا کہ اگر تم یہ‬
‫سمجھتے ہو کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں تو کل دوپہر کو جب تمھاری‪ $‬بہن کھانا لے کر کھیتوں میں‬
‫جائے گی تو اس وقت تم خود دیکھ لیناکہ کسان تمھاری‪ $‬بہن کو کس طرح مارتا‪ $‬ہے۔ کسان کے سالے‬
‫چغل خور کی باتوں میں ٓاگئے اور کہنے لگے کہ اچھا کل ہم کھیت میں چھپ کر سب کچھ اپنی‬
‫ٓانکھوں سے دیکھیں گے۔‬
‫چغل خور ان سے رخصت ہوکر کسان کے بھائیوں کے پاس گیا اور ان سے کہنے لگاکہ تمہارے‬
‫بھائی کے سالے ہر چوتھے روز ٓاکر اسے مارتے پیٹتے ہیں اور تم ہو کہااپنے بھائی کی مدد کو نہیں‬
‫ٓاتے۔انہوں نے چغل خور کی بات پر شک کیا‪،‬تو وہ کہنے لگا کہ اگر تمہیں میری بات کا یقین نہیں ٓارہا‬
‫تو کل دوپہر‪ $‬کو کھیتوں میں ٓاکر اپنے ٓانکھوں سے دیکھ لینا کہ کسان کے سالے اس کیسے مارتے ہیں۔‬
‫کسان کے بھائی بھی اس کی باتوں میں ٓاگئے‪،‬ہم بھی دیکھتے ہیں کہ وہ ہمارے بھائی کو کیسے ہاتھ‬
‫لگاتے ہیں۔چغل خور ان سب سے یہ باتیں کرکے واپس ٓاگیااور اپنے کام کاج میں اس طرح مصروف‬
‫ہوگیاکہ کسی کو پتہ ہی نہیں چالکہ وہ کہاں گیا تھا اور کہاں سے ٓایا ہے۔‬
‫اگلے روز کسان کی بیوی‪ $‬کھانا لے کر کھیتوں میں گئی۔ کسان اسکے قریب ہونے سے ڈر رہا تھااور‬
‫وہ کسان کے قریب ہونے کہ کوشش کررہی‪ $‬تھی تاکہ اس کے جسم کو کاٹ کردیکھ سکے کہ نمکین‬
‫ہے یا نہیں۔جونہی وہ سالن اور روٹی‪ $‬زمین پر رکھ کر بیٹھی‪،‬کسان جلدی سے پیچھے ہٹ گیا۔یہ دیکھ‬
‫کر کسان کی بھی بیوی‪ $‬بھی روٹیوں کہ چنگیر ٓاگے بڑھانے کے بہانے ذرا قریب سرک ٓائی۔پھر‪$‬‬
‫جیسے ہی کسان نے روٹی‪ $‬کا لقمہ توڑنے کے لئے ہاتھ ٓاگے بڑھایااس نے جھپٹ کر کسان کی کالئی‬
‫پکڑلی اور اسے کاٹنے کے لئے منہ ٓاگے بڑھایا۔‪ $‬کسان اچھل کر دور ہٹ گیا اور اسے یقین ہوگیاکہ‪$‬‬
‫واقعی اس کی بیوی پاگل ہوچکی ہے اور کاٹ کھانے کو دوڑتی ہے۔اٍدھر اس کی بیوی نے یہ دیکھاکہ‬
‫کسان اس سے دور بھاگ رہا ہے۔تو اسے یقین ٓاگیا کہ کسان واقعی‪ $‬کوڑھی ہوگیا ہے اور نوکر کی بات‬
‫ٹھیک تھی۔‬
‫اس نے ایک بار پھر ٓاگے بڑھ کر کسان کی کالئی پکڑنے کی کوشش کی تو کسان نے ایک دم جوتا‬
‫اتارا اور وہیں بیوی کو مارنا شروع‪ $‬کردیا۔قریبی کھیت میں چھپے ہوئے کسان کے سالے باہر نکل‬
‫ٓائے۔انہیں نوکر‪ $‬کی بات کا یقین ٓاگیاکیونکہ‪ $‬ان کی نظر کے سامنے کسان ان کی بہن کو پیٹ رہا تھا۔وہ‬
‫للکارتے ہوئے ٓاگے بڑھے اور کسان پر ٹوٹ پڑے۔ اس پر دوسرے کھیت میں چھپے ہوئے کسان کے‬
‫بھائیوں کو بھی نوکر کی بات کا یقین ٓاگیا۔انہوں نے کھیت سے نکل کر کسان کے سالوں کو للکارا‪،‬اس‬
‫کے بعد وہ سب ایک دوسرے پر پل پڑے اور سب خون میں نہا گئے۔‬
‫ٓاخرکار اردگرد‪ $‬کے کھیتوں میں کام کرنے والے لوگوں نے ٓاکر بیچ بچأو کرایا اور انہیں ایک دوسرے‪$‬‬
‫سے الگ کیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ تم سب اس طرح کیوں لڑ رہے تھے؟ تو سب نے اپنی اپنی‬
‫بات بتائی ‪ ،‬جس پر یہ معلوم ہوا کہ ساری‪ $‬کارستانی چغل خور‪ $‬کی ہے۔ وہ سارے مل کرچغل خور کی‬
‫تالش میں نکلے لیکن چغل خور گأوں چھوڑ کر جاچکا تھا۔‬
‫وہ دن اور ٓاج کا دن‪،‬چغل خور کا کہیں پتہ نہیں چل سکا۔اگر دیکھا جائے تو ہمارے ٓاس پاس بہت سے‬
‫چغل خور موجود‪ $‬ہیں جو ہر ممکن طریقے سے دوسروں کو ورغالنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان‬
‫لوگوں کی باتوں میں ٓاکر ہم اپنا ہی نقصان کر بیٹھتے ہیں‬
‫کسی گأوں میں ایک چغل خور رہتا تھا جس کی چغلی کی عادت سے سب تنگ تھے کوئی اس سے‬
‫بات نا کرتا اس نے فیصلہ کیا وہ گأوں چھوڑ دے گا‪..‬چنانچہ وہ دوسرے گأوں ایک کسان کے پاس گیا‬
‫اور اس سے درخواست کی مجھے کام پہ رکھ لو کسان نے پوچھا کتنے پیسے لو گے تو اس نے کہا‬
‫پیسے نہیں چاہئیں بس کھانے پینے کو دے دیا کرو اور ایک چیز کی اجازت دے دو کے میں چھ ماہ‬
‫بعد تمہاری چغلی کرلوں ‪..‬کسان نے سوچا مفت کا نوکر ہے چھ ماہ بعد چغلی کرے‬
‫‪..‬گا تو مجھے کیا فرق پڑھنا ہے اور اسے رکھ لیا‬
‫اسے کام کرتے کرتے چھ ماہ گزر گئے اب اس کے لئے چغلی کئے بنا رہنا محال ہو رہا تھا اس نے‬
‫سوچا کسان نے اجازت دی تھی اور یہ میرا حق بھی ہے‪..‬جب کے دوسری طرف‪ $‬کسان بلکل بھول‬
‫چکا تھا‪..‬وہ کسان کی بیوی کے پاس گیا اور کہا تمہارے شوہر کو کوہڑ کا مرض الحق ہو گیا ہے وہ‬
‫نہ مانی تو اسنے کہا کل جب کھانا لے کر آو تو اسکا ہاتھ چاٹ کر دیکھ لینا اگر نمکین ہوا تو اسکا‬
‫مطلب ہوگا وہ بیمار ہے‪..‬وہ بولی ٹھیک ہے‪..‬پھر وہ واپس کسان کے پاس آیا اور کہا تمہاری بیوی‬
‫پاگل ہو گئی ہے ہر کسی کو کاٹنے کو دوڑتی ہے یقین نہ آئے تو کل جب وہ کھانا لیکر آئے تب دیکھ‬
‫لینا‪..‬کسان کو یقین دالنے کے بعد وہ اس کے سالوں کے پاس گیا اور انہیں کہا کیسے بھائی‬
‫ہو تم تمہارہ بہنوئی روز تمہاری بہن کو مارتا ہے اور تم لوگوں کو احساس ہی نہیں وہ بولے ہماری‪$‬‬
‫بہن نے تو کبھی نہیں بتایا تو وہ بوال کل دوپہر کو خود کھیتوں میں آ کر دیکھ لینا کیسے مارتا ہے وہ‬
‫تمہاری بہن کو سب کے سامنے‪..‬انہیں یقین دال کے وہ کسان کے بھائیوں کے پاس گیا اور کہا کیسے‬
‫بھائی ہو تم تمہارے بھائی کے سسرال والے ہر دوسرے دن اسے پیٹ جاتے ہیں اور تم لوگوں کو‬
‫احساس ہی نہیں ‪..‬کل دوپہر کو کھیتوں میں آکر دیکھنا کس بے دردی سے تمہارے بھائی کو مارتے‬
‫‪...‬ہیں وہ‬
‫اگلے روز جب کسان کی بیوی کھانا الئی تو کسان کی نظر اسکی حرکتوں پر تھی اور وہ اس کوشش‬
‫میں کے کسی طرح اسکا ہاتھ چاٹ کے دیکھے‪..‬جیسے ہی اسنے کھانے کی طرف ہاتھ بڑھایا بیوی‬
‫نے‬
‫زور سے پکڑ کے منہ کے قریب النے کی کوشش کی‪...‬کسان نے وہیں اسکی پٹائی شروع کردی‬
‫‪..‬اسکےسالے جو چھپ کے دیکھ رہے تھے وہ فوراً ڈنڈے لے کر آ گئے تو کسان کے بھائی بھی آ‬
‫گئے ‪..‬اورایک دوسرے کی خوب مار کٹائی کے بعد ساتھ کے کھیتوں سے آکر لوگوں نے انہیں‬
‫چھڑایا‪..‬اور‪ $‬اصل بات پوچھی تو سب نے اپنی اپنی بات بیان کردی ‪..‬سب چغل خور کی تالش میں‬
‫نکلے مگر وہ گأوں سے بہت دور جا چُکا تھا روزی‪ $‬کی تالش میں کسی اور گأوں‪...‬کسان کو اس کے‬
‫اللچ کی سزا مل گئی تھی‪..‬آپ بھی اپنے ارد گِرد نظر رکھیے کہیں ایسا ہی چغل خور‪ $‬آپکے ارد گِرد‬
‫چغل خور معنی‬
‫اصل ‪ :‬فارسی‬
‫ُچ َغل خوری کے اردو معانی‬
‫اسم‪ ،‬مٔونث‬

‫لگائی بجھائی‪ $‬کرنے کی عادت‪ ،‬شکایت‪ ،‬غیبت‪ ،‬غمازی‬


‫صفت ذاتی‬
‫غیبت کرنے واال‪ ،‬چغلی کھانے واال۔‬

‫‪In English‬‬

‫‪Backbiter‬‬

‫عربی معنی‬
‫َق َّت ُ‬
‫ات‬
‫چغل خور اشعار‬

‫چغل خور کہاوتیں‬


‫چغل خور خدا کا چور‬

‫عقل مندوں کا کہنا ہے کہ چار آدمی چار آدمیوں کے جانی دشمن ہوتے ہیں۔ ڈاکو بادشاہ کا دشمن ہوتا‬
‫ہے اور چور چوکیدار کا‪ ،‬اور بُرے کام کرنے واال چغل خور کا اور نافرمان کو توال سے دشمنی‬
‫رکھتا ہے۔ اور جن کا حساب صاف ہوتا ہے ان کو حساب دینے میں کوئی ڈر نہیں۔‬
‫قرآن و حدیث میں غیبت اور چغل خور‪ $‬کی سزا‬

‫حضرت جابر اور ابوسعید سے یہ حدیث مروی ہے۔ سرکار واال صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم‪ ‬‬
‫‪ :‬نے ارشاد فرمایا‬
‫الزنَا‬ ‫‪.‬اَ ْل ِغ ْيبَةُ اَ َ‬
‫ش ُّد ِم َن ِّ‬
‫غیبت‪ ،‬بدکاری سے بھی بری حرکت ہے‬

‫‪:‬رسول خدا سے روایت ہے‬


‫اَل َيدْ ُخل ُ ا ْلج َّن َة َق َّت ٌ‬
‫ات‬
‫یعنی چغل خور جنت میں نہیں جائے گا‬
‫‪ ‬‬
‫اور ایک حدیث میں یہ بھی ہے کہ تم لوگوں میں سب سے زیادہ خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو ادھر‬
‫ادھر کی باتوں میں لگائی بجھائی کرکے مسلمان بھائیوں میں اختالف اور پھوٹ ڈالتا ہے۔‪ ‬اور ایک حدیث‬
‫صلَّی ہللا ‪َ  ‬ت َع ٰالی َعلَ ْی ِہ َو ٰال ِٖہ َو َسلَّ َم ہے کہ چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی‬
‫میں یہ بھی فرمان رسول ‪َ  ‬‬
‫‪   ‬قبر میں عذاب دیا جائے گا۔‬
‫صحیح البخاری‬

‫‪:‬رسول خدا سے روایت ہے "‬


‫جو دو انسانوں میں چغل خوری کے لیے سفر کرتا ہے خداوندعالم اس پر قبر میں آگ کو‬
‫مسلط فرمائے گا‪ ،‬جو اسے جال ڈالے گی اور جب وہ اپنی قبر سے نکلے گا تو اس پر ایک بڑے‬
‫اور کالے سانپ کو مسلط کر دے گا‪ ،‬جو اس وقت تک اس کا گوشت کھاتا رہے گا جب تک وہ‬
‫جہنم میں نہیں ہو جاتا۔"‪H‬‬

‫آنحضرت نے یہ بھی فرمایا‪" :‬جب میں معراج کے لیے گیا تھا تو َمیں نے ایک عورت دیکھی‬
‫تھی جس کا سر سور کا سا اور بدن خچر‪ H‬کا سا تھا اور اس پر ہزاروں قسم کی سختیاں ہو رہی‬
‫تھیں۔"‬
‫پھر آنحضرت سے پوچھا گیا‪" :‬اس عورت کا کام کیا تھا؟"‬
‫آپ نے فرمایا‪" :‬چغل خوری اور جھوٹ بولنا۔‬

‫چغل خور کی وجہ سے بارش نہیں ہوتی‬


‫موسی (علیہ السالم) نے خدا سے بارش کی دعا کی۔‬
‫ٰ‬ ‫بنی اسرائیل میں قحط پڑا تو حضرت‬
‫وحی آئی کہ میں تمہاری اور ان لوگوں کی جو تمہارے ساتھ ہیں دعا قبول نہیں کروں گا کیونکہ‬
‫تم میں سے ایک ایسا چغل خور شخص موجود ہے جو چغل خوری سے باز نہیں آتا‬
‫۔‬
‫نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی ہللا عنہم سے پوچھا‬
‫اَتَ ْد ُر ْو َن ماا ْل ِغ ْيبَةُ؟‬
‫کیا تم جانتے ہو‪ ،‬غیبت کیا ہے‘‘؟’’‬
‫‪ :‬بولے ‪ :‬ہللا اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں ‪ :‬فرمایا‬
‫‪ِ .‬ذ ْک ُر َ‬
‫ک اَ َخا َ‬
‫ک بِ َما يَ ْک َرهُ‬
‫تو اپنے بھائی کا ایسے الفاظ و انداز میں ذکر کرے‪ ،‬جو’’‬
‫‘‘اسے پسند نہیں‬

‫‪ :‬۔ حضرت ابن عباس رضی ہللا عنہما راوی ہیں‬


‫‪.‬نَظَ َر فِی النَّا ِر فَا ِ َذا قو ٌم يَاکلُ َ‬
‫ون ا ْل ِج َ‬
‫يف‬
‫حضور صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ کچھ لوگ’’‬
‫جہنم میں مردار کھا رہے ہیں‘‘۔‬
‫‪ :‬جبرائیل علیہ السالم سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ تو انہوں نے بتایا‬
‫‪.‬ه ُواَل ِء الَّ ِذ ْي َن يَا ُکلُ ْو َن لُ ُح ْو َم النَّا ِ‬
‫س‬ ‫ٰ‬
‫یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھایا کرتے تھے یعنی’’‬
‫‘‘چغل خور تھے‬
‫حضرت انس رضی ہللا عنہ راوی ہیں کہ سرکار اعظم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا‪ ‬‬
‫‪:‬‬
‫لَ َّما ُع ِر َج بِ ْی َم َر ْرتُ بِقَ ْو ٍم لَ ُه ْم اَ ْظفَا ٌر ِمنْ نُ َحا ٍ‬
‫س يَ ْخ ِمش ُْو َن ُو ُج ْو َه ُه ْم‬
‫صدُو َرهم‬ ‫‪.‬و ُ‬
‫ہم شب معراج ایسی قوم کے قریب سے گزرے جن کے’’‬
‫ناخن تانبے کے تھے اور وہ بڑے وحشیانہ انداز سے خود کو‬
‫چیر پھاڑ رہے تھے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے‘‘۔‬
‫جبریل نے بتایا یہ انسانی گوشت کے رسیا یعنی چغل خور ہیں۔‬
‫۔ راشد بن سعد نے بیان فرمایا کہ سرکار نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے ایسے‬
‫لوگوں کو بھی دیکھا جنہیں بڑی ہی مکروہ اور قابل نفرت حالت میں پستانوں سے باندھ کر‬
‫‪ :‬لٹکایا گیا تھا‪ ،‬حضرت جبریل امین نے بتایا‬
‫یہ یعنی زبان اور ہاتھوں کے اشاروں سے غیبت کرنے والے ہیں‬
‫ن’’‪ ‬‬
‫‪‘‘ ‬لَ َّما ُز ْون‘‘‪ ‬اور‪َ ’’ ‬ه َّما ُز ْو َ‬
‫‪ :‬۔ حضرت جابر رضی ہللا عنہ راوی ہیں‪3‬‬
‫ارتَفَ َعتْ ِر ْي ٌح ُم ْنتِنَةٌ‬
‫بی صلی هللا عليه وآله وسلم فَ ْ‬
‫‪ُ .‬کنَّا َم َع النَّ ْ‬
‫ہم نبی کریم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے‪ ،‬اچانک’’‬
‫بہت ہی بدبودار ہوا کا جھونکا آیا‘‘۔‬
‫‪ :‬سرکار صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا‬
‫الر ْي ُح؟ ٰهذه ِر ْي ُح الَّ ِذ ْي َن يَ ْغتَابُ ْو َن ا ْل ُم ْو ِمنين‬ ‫‪.‬اَتَ ْد ُر ْو َن َم ٰ‬
‫اه ِذ ِه ِّ‬
‫کیا تم جانتے ہو یہ کیسی ہوا ہے؟ یہ ان لوگوں کی بدبودار’’‬
‫‘‘ہوا ہے جو اہل ایمان کی غیبت کرتے ہیں‬
‫ہللا تعالی نے چغل خور کی مذمت کرتے ہوئے‪  ‬فرمایا‬

‫ض ُك ْم بَ ْعضًا ۚ اَي ُِحبُّ اَ َح ُد ُك ْم اَ ْن يَّاْ ُك َل‬‫ْض الظَّنِّ اِ ْثـ ٌم ۖ َّواَل تَ َج َّسسُوْ ا َواَل يَ ْغتَبْ بَّ ْع ُ‬ ‫يَآ اَيُّـهَا الَّـ ِذ ْينَ ٰا َمنُوا اجْ تَنِبُوْ ا َكثِيْـرًا ِّمنَ الظَّ ۖنِّ اِ َّن بَع َ‬
‫َّحـيْـ ٌم‪↖ )12( ‬‬ ‫لَحْ ـ َم اَ ِخ ْي ِه َم ْيتًا فَ َك ِر ْهتُ ُموْ هُ ۚ َواتَّقُوا اللّ ٰـهَ ۚ اِ َّن اللّ ٰـهَ تَوَّابٌ ر ِ‬
‫اے ایمان والو! بہت سی بدگمانیوں‪ H‬سے بچتے رہو‪ ،‬کیوں کہ بعض گمان تو گناہ ہیں‪ ،‬اور ٹٹول بھی نہ کیا کرو اور نہ‬
‫کوئی کسی سے غیبت کیا کرے‪ ،‬کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے سو اس کو تو‬
‫تم ناپسند کرتے ہو‪ ،‬اور ہللا سے ڈرو‪ ،‬بے شک ہللا بڑا توبہ قبول کرنے واال نہایت رحم واال ہے۔‬

You might also like