Professional Documents
Culture Documents
شری ِک حیات
ازقلم ب ن ِت اس مل
مکم
ل یاول
یاول بییک و بب پر سا ئع ہونے والے تمام یاولز کے جملہ و حقوق تمعہ مصنفہ کے یام
محقوظ ہے۔ خالف ورزی کرنے والے کے خالف قانونی خارہ جونی کی خا سکتی ہے۔ اگر
آپ ابتی تحرپر یاول بییک پر سا ئع کروایا خا ہتے ہیں نو اردو میں یابپ کر کے ہمیں سییڈ
کردیں۔ آپ کی تحرپر یاول بییک و بب پر سا ئع کردی خانے گی۔
E-mail : pdfnovelbank@gmail.com
WhatsApp : 92 306 1756508
وہ بستر پر ِچت لییا ج ھت کو گھور رہا تھا خار افراد خانے کے یاوجود حیدر کی زیدگی یہ
خاردنواری میں قیدی ہوکر رہ گتی تھی اسکی محنت یک اسے اس خالت میں اسے
جھوڑ گتی تھی وہ نہیں خان یایا تھا کہ جرگہ اسے سے کیا کروایا خاہیا تھا مگر وہ یہ
خابیا تھا کہ اب جو تھی اسکی زیدگی میں آنی گی وہ عورت یام کی سے سے صرف
ئفرت ہی کرے گا اسکا وجود مترے لتے محض سٹورم میں پڑے پرانے سامان کی
طرح ہوگا جسکو آجر میں یاہر تھییک دیا خانے گا ۔" وہ اتھیں سوجو میں تھا کہ
ی ُ
اخایک دروازہ کھال " د کھیں آپ لوگوں نے مجھے شزا دے دی ہے یہ تح ٹو کو حیل
م ک س م م ج ی ھ ت
مت یں یں ہاتھ جوڑنی ہوں !! گر مخالف عورت نے ا کی النی صٹوطی
ھ ک
سے تھام رکھی اور اسی ایداز سے یچ کر ایدر ھییک کر دروازہ بید کردیا وہ فرش پر
ت ی
ا بتے چخا سے کہہ دیں کہ تحیاور کو نولیس میں یہ دیں !" حیدر نے یاگوری سے
اسے دیکھا " ہاتھ ہیابیں ! ا ستے فورا ہاتھ ہیا دنے چب حیدر کو کمیل سیدھا کرنے
دیکھا " یلتز تخش دیں یلتز ایک یار خل کر نولیس سے یات کرلیں تھر آپ جو کہیں
گے میں کروں گی یلتز ! اسکی آوازوں سے بیگ آکر حیدر نے پتزاری سے اسے دیکھا
" نہیں خل سکیا میں ایاہج ہوں بیساکھی کے سہارے تھی نہیں خل سکیا ۔"
ت ھ م ک
اسکی یات نے رویا کے پتروں کے بیحے سے ز ین یچ لی ھی
ی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔✨ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہت کجھ کھو حکا تھا ڈاکتر افسوس سے یاہر انے چہاں کریل مجمد اسکا اب نظار کر
رہے تھے "آپربشن سے ایکی خان نو تخا لی گتی ہے مگر رپڑھ کی ہڈی ڈ تمج ہونے کی
وجہ سے وہ اب کٹھی خل نہیں یابیں گے اتم سوری !" ذبسان کر سی پر گر سا
گیا تھا اور کریل افسردہ تھے اتھوں نے حیدر جیسے میحر کو کھو دیا تھا جو ایک سایدار
سیاہی تھا " ایکی قٹملی کو ائفارم کرو !" کریل خکم سیا کر خلے گتے تھے قٹملی حیدر
کی یام نہاد قٹملی کو کیا ائفارم کروں میں ! تجھے دل کے ساتھ ا ستے فون ئکاال اور
غاشر ضاچب کو فون مال دیا ۔
ایار ہی دو اسکا کان یہ شراب تھی بییا ہے " رویا کا میہ کھال رہ گیا تھا " خل جھوڑ
رویا اخا تجھے کھایا کھالوں !" فرزایہ بیگم اسے ا بتے ساتھ لے گتی تھیں اور تح ٹو تھر
آیکھ تخا کر وہاں سے ئکل گیا تھا وہ سارے دوست مل کر گلی ڈیڈے کا کھیل
کھیل رہے تھے چب تح ٹو پڑی جویلی کے جھونے بیتے بشمان سے جھگڑ پڑا " نو
ھیا کیا ہے جود کو آیا پڑا نواب کی اوالد !! جم س
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔✨ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امی خدا کے لتے بس کردے کییا ماریں گے !!! تحیاور کو گلے سے لگانے
دوشرے ہاتھ سے رویا ابتی ماں کا ڈیڈا یکڑ رہی تھی " چب یک اسکی خان نہیں
ئکل خانی !! زب ٹو ڈری سی سٹون کے بیجھے جھتی تھی ۔اجر وہ اتھیں رو کتے میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔✨ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آیگن میں تجھانے ایک بییل پر لیتی یاروں کو گھور رہی تھی اس یاس تھولوں کے
گملے پڑے تھے حیکی جوسٹو نورے آیگن میں تھیلی تھی یانی سے تم ہوکر سخت
ابیپیں اور تھی جمک گتی تھیں ہوا م ٹواپر چپ رہی تھی جس میں تمی کی وجہ سے
سکون تھی تھا مگر اس ماجول میں تھی اسکا دم گ ھٹ رہا تھا سوچ سوچ کر پرسوں
ب ت جی ب
کیاہوگا کیا اسکا تھانی ساری زیدگی سالجوں کی ھے گزار دے گا یا ھر وہ ا سی قید
میں قید ہوخانے گی جس ففس کی شر بیکتے ہو بیلیاں تھی نہیں ہویگی یالسیہ ہر
طرف جسارہ ہی تھا کہی ہونی راچت کی کرن نہیں تھی تجین سے تحیاور اسکی ماں
کا الڈال رہا تھا اسکی پری غادات کو جھیایا ایکی غادت ین گتی تھی اور آج اس غلطی
نے اتھیں مشکل۔میں ڈال دی نہی ہویا ہے چب اوالد کی غلطی کی پردہ نوسی کی
خانے نو وہ ہمیشہ ئقصان د بتی ہے غلطی جھییانے کی تخانے اسے ہیار سے
سمجھانے یہ سمجھیا نو دو ت ھتڑ لگابیں ڈیڈے کی نوک پر رکھیں ک ٹویکہ چہاں کٹھی
کٹھی بیار کام نہیں ایا وہاں ڈر کام آخایا ہے ساہد تحیاور کو نےخا بیار یہ کیا خایا
اس خالت میں ابیا نہیں سکتے ا ستے تھی نو دسیک دی تھی مگر سکنیہ نے دروازہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔✨ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ کمرے میں اکیال بیٹھا تھا سفیان خا حکا تھا آج ا ستے ابتی رات گزاری کا اب نظام
تھی کرلیاتھا بین خار کیابیں ا بتے یاس ہی رکھ لیں تھیں وہ دوشروں کی کہاب ٹوں
تھیں تھر ائفاق سے مالقابیں ہوبیں اور جیسے ہی اظہار کیا میشن اگیا اور اب بیہ خال
گاؤں خلی گتی ہے !"
“خل کونی یات نہیں وابس آخابیں گی !" یکیہ کمر کے بیجھے رکھتے وہ ایک اتخایہ
سے درد مخسوس کر رہا تھا تھیس سی اتھی تھی وہ ہاتھ سے مساج کررہا تھا مگر ابتی
ہی ائگل ٹوں کا لمس اسے مخسوس ہی نہیں ہورہا تھا درد ایدر ہڈی میں ہورہا تھا اسکے
اخایک خاموش ہوخانے پر ذبسان فون کو گھورنے لگا " حیدر نو تھیک ہے ؟"
“ہاں یار اخایک درد ہورہی ہے کمر میں پڑھتی خارہی ہے !" ذبسان پربسان ہوگیا تھا
" ک ٹوں ہونی نو نہیں خا ہتے پترے یاس کونی ہے سفیان خال گیا !٫
جو تھی ہے میں متری بیتی کو تھتی میں نہیں جھویک سکتی !"اتھوں نے ابیات
میں شر ہالیا " سہی کہا میں تھی حیدر کی زیدگی مزید جراب نہیں کروں گا اس جیسی
مظلب پرست ڈرنوک اور کم طرف اوالد سے وہ جودار معذور لڑکا نہتر ہے جو کم سے
کم متری غزت رکھیا خابیا ہے مجھ پر ئقین کریا ہے ونی کا ق نصلہ میں نے تمہارے
لتے نہیں کیا حیدر کی نہتری کے لتے کیا ہے اور اگر اس لڑکی ہر ائگلی تھی اتھانی
گتی نو یاد رکھیا مجھ سے پرا کونی نہیں ہوگا ۔" جود پر قانو یانے وہ خلے گتے تھے ! کافی
دپر یک کونی آواز یہ آنے پر حیدر نے سکون کا سابس لیا طوقان تھم گیا تھا سکنیہ
ابتی ماں کے گلے لگی رونے میں مصروف تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ✨ ..۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ُ
شرد ساموں میں درتچہ ادھ کھال رہ خانے گا
کونی ہم کو غمر ت ھر اب ڈھویڈیا رہ خانے گا
ب ُ
آیدھیاں سارے ورق مترے اڑا لے خا یں گی
ی ُ
طاق پر رکھا دیا بس او گھیا رہ خانے گا
ہم خلے خابیں گے خاموسی سے بستی جھوڑ کر
ُ
ُدور سے نو دیکھیا بس دیکھیا رہ خانے گا
تھول خابیں گی بتی بسلیں ہماری ساغری
“ جی آپ حیدر ہیں اور میں آیکی غالمی میں آنی ہوں میں ونی ہو آ یکے ساتھ مجھے کونی
مسیلہ نہیں ہے پر یلتز تحیاور کو تخالیں میں ا یکے پتر یکڑنی ہوں !" ا ستے اسکے کمیل
ہن ت ہ ل جی ب
میں جھتے پتر یکڑ لتے تھے جسے حیدر نے ھے کرنے کے تے الیا ھی یں تھا جسے
دیکھ کر وہ اس سے اور ید گمان ہوگتی تھی ابتی اکڑ ہے کہ لڑکی پتر یکڑ کر کھڑی ہے
اور وہ م نع تھی نہیں کررہا پتر ہی بیجھے کرلے " یلتز ایک یار خل کر ا بتے چخا سے
کہہ دیں کہ تحیاور کو نولیس میں یہ دیں !" حیدر نے یاگوری سے اسے دیکھا " ہاتھ
ہیابیں ! ا ستے فورا ہاتھ ہیا دنے چب حیدر کو کمیل سیدھا کرنے دیکھا " یلتز مہک
دیں یلتز ایک یار خل کر نولیس سے یات کرلیں تھر آپ جو کہیں گے میں کروں
گی یلتز ! اسکی آوازوں سے بیگ آکر حیدر نے پتزاری سے اسے دیکھا " نہیں خل سکیا
میں ایاہج ہوں بیساکھی کے سہارے تھی نہیں ل سکیا ۔" اسکی یات نے رویا کے
یلکل تھی تھیک نہیں تھا یہ یات آپ تھی خابتی ہیں اور میں تھی میں نے یہ ق نصلہ
ک ٹوں کیا اسکے یارے میں ساید آیکو بیہ خل گیا ہو حیدر خل نہیں سکتی اسلتے ہم
نے ق نصلہ کیا تھا ۔
زیدگی ین گتی مترے بیتے کی اور تم نے اسکے لتے کجھ نہیں کیا نو اسلتے مجھے جود
پر ضنط کرکے یہ ق نصلہ کریا پڑا ہاں مجھے مترے بیتے کی موت کا سودہ کریا پڑا
دوشرے بیتے کو موت کے میہ سے ئکا لتے کے لتے اس گھر میں تمہارے ساتھ
کونی زیادنی نہیں ہوگی چب یک حیدر تھیک نہیں ہوخایا تم اسکے ساتھ رہو گی اور اسکے
تھیک ہونے کے ئعد تمہارا ق نصلہ ہوگا تمہیں اسکے ساتھ رہیا ہے یا نہیں اسے زیدگی
کی طرف موڑ دیں آپ کہتی ہیں یہ آ یکے یاس سغور ہے نو اس سغور سے حیدر کو زیدگی
کی طرف موڑ دیں میں آئکا سکر گزار ہوں گا یافی اب یہ آیکو سوحیا ہے کہ یہ سب
آپ پرس ین کریں گی یا شری ِک حیات ! اسے سوحیا جھوڑ کر وہ خلے گتے تھے ۔کافی
ب
دپر وہ وہیں یٹھی سوحتی رہی کیا کرے کیا یہ کرے وہ الجھن میں تھیس گتی تھی
تھر اخایک اسے کجھ یاد آیا اسکی والدہ وہ پترا سال کی تھی چب ائکا اب نفال ہوا تھا
روز رات کو وہ ان سے ڈھتر ساری یابیں کیا کرنی تھیں " امی میں اجھی لڑکی ہوں
یہ ؟ ا یکے ساتھ لیتی ا ستے چہک کر اس سے نوجھا نو اتھوں نے مسکرا کر اسے دیکھا
لگ خانے ہیں ۔" اسے کھری کھری سیا کر وہ خلی گتی تھی ذبسان کے میہ سے
نے ساچیہ ہی ئکال تھا " ید تمتز !"کل نہاں اسی وقت آئکا اب نظار کروں گا ساید آیکو
ابتی غلطی کا اجساس ہو !!؛ اسے ستے ئغتر وہ رکسے میں بیٹھ کر ہوسیل کے لتے
ئکل گتی تھی ۔ وابس آنے کے ئعد وہ حید دوشرے کاموں میں مصروف تھی
قارغ ہونے کے ئعد ا ستے بیگ کھوال نو رمسا اگتی بیگ و بسے ہی جھوڑ کر وہ اس سے
یات کرنے خلی گتی ہابیہ کی کیابیں تھی اسی میں تھی ا ستے بیگ کھوال نو چترت کا
ہو ۔"
ن ت ی کی
“کیا دکھاؤ مجھے !! کیابیں الٹ یلٹ کر د یں نو وہ ا کی یں ہی یں اسے اب
ہ ھ ھ
ذبسان کی یاد آنی تھی جسکی ا ستے ابسلٹ کردی تھی " کل اسی وقت نہاں آئکا اب نظار
کروں گا ساید آیکو ابتی غلطی کا اجساس ہوخانے !" گرنے کے ایداز سے وہ بیڈ پر
بیٹھ گتی تھی گہرا سابس لیکر وہ سو حتے لگی تھی کہ کل اسکا سامیا کرے گی کیسے
۔
بیگ ہاتھوں میں یکڑے گہرا سابس لیکر وہ یک ساپ کے ایدر داخل ہونے سا متے
ہی وہ ہاتھ سیتے پر یایدھے کاوبنتر سے بیک لگانے کھڑا تھا اسے دیکھ کر یہ نو وہ
مسکرایا تھا یہ ہی ابتی نوزبشن یدلی تھی آہسیہ آہسیہ قدم اتھانی وہ کاوبنتر پر آنی " یہ
م ی ل ھ ت گ خ ک یُ
کس ل غلط لی تی یں یہ وابس یں اور متری وابس کردیں ! س لز ین نے
ایک ئظر ذبسان کو دیکھا جستے اسے ایک بیگ یکڑا دیا " ایک یات نوجھوں اگر پرا یہ
یات آگے پڑھانے کا موفع مل خانے سہی تھر شروع ہی ہوخانے ہیں کل آیکی یات
کا جواب نہیں دیا آج نہیں دی انو سمجھ خانے کہ مجھے کونی دلخستی نہیں ہے آپ
سے یات کرنے میں مگر آپ کی نوری کوشش ہے اسلتے کل تھی جواب نہیں دیا
اور آج تھی میں مابتی ہوں متری غلطی تھی اسکے لتے سوری نہی سیا تھا ۔۔۔"ذبسان
ت کی م ھ ت لکھ ت ھ کنہ ی
کا میہ یں آ یں ھی یں رہ گئ یں گر ا ستے نو یلٹ کر د ھتے کی زجمت ھی
نہیں کی تھی ۔۔۔۔۔۔۔صوفے پر لیتے بید آیکھوں سے آبسوں نہہ گیا تھا ۔رات لمچہ
شرک رہی تھی وہ تھی کب بیید میں خلی گتی اسے بیہ ہی یہ خال ۔
ِ چہ
م یہ ل
چہاں وہ اتھی یک سو رہا تھا یالسیہ یہ اسکی بتی زیدگی کا بیا دن تھا مگر یہ جوسخال تھا
یا یدخال وہ نو وقت ہی بیا سکیا تھا ۔کھڑکی سے پردے ہیا کر ا ستے سیاہی ہو چتر کر
ا گتے سورج کو دیکھا جو ابتی روستی خار سو تھیالنے کی کوشش کررہا تھا بیحے جھک کر
سیٹمی فظروں سے تھرے الن کر دیکھا تھولوں کی بی ٹوں پر تھہرا یانی نوید نوید بیحے گر
رہا تھا آسمان کر حید ہی پریدے تھے جو رزق کی یالش میں ئکلے تھے گہرا سابس ہوا
کے سترد کرکے وہ وصو کرنے خلی گتی ۔وصو کرنے کے ئعد خانے تماز ڈھویڈا جو
اسے الماری کے آجری حصے میں مل گیا ۔تماز پڑ ھتے کے ئعد دغا میں ہاتھ اتھانے
وہ نےبس ہوگتی تھی " کیا مایگو آپ سے کیا گلہ کروں گلہ کروں نو گنہگار دغا کی
مایگو نو گہ نگار ابیا نے بس نو کٹھی مخسوس نہیں کیا جود کو کجھ سمجھ نہیں آرہا کیا
کروں کیا یہ کروں ؟" سوال کے ساتھ ہی ہاتھ دغا سے گر گتے تھے ۔اسکی غادت
تھی تماز کے ئعد فرآن پڑ ھتے کی جو اب اسے ڈھویڈیا تھا یک سیلف سیڈی بییل
ڈربسیگ کے دراز وہ سب کھ نگال خکی تھی بیڈ کی دوشری سابیڈ کا سابیڈ بییل تھی
اسکی روز کی سل ٹوٹ کرنے کی غادت پر وہ ہیس دیا تھا اخایک اسکی ئظر کمرے میں
غ
موجود دوشرے ابسان پر پڑی " السالم لیکم !
غ
“وا لیکم السالم!! سفیان چترت سے اسے دیکھ رہا تھا " سفیان خلدی کرو ! حیدر آواز
پر وہ اسکی خابب خل دیا " ا۔۔۔۔مٹم آپ یاہر خاسکتی ہیں مجھے شر کو جییج کروایا
ہے !! ابیات میں شر ہال کر وہ یاہر خلی گتی ۔سفیان نے اسے اتھتے میں مدد دی
تھر وہیل چنتر پر بیٹھایا " وہ مٹم مہمان تھیں ملتے آنی ہیں آپ سے !!
وقافی شرعی غدالت میں ح ٹورسٹ کوبسل ڈاکتر مجمد اسلم خاکی کا کہیا تھا کہ ونی،
جوابین کے کم وبیش خار بییادی حقوق کی خالف ورزی ہے۔ ان کے مظانق ملزم
خایدان کی خابب سے دی خانے والی لڑکی کے ساتھ م نعصیایہ سلوک کیا خایا ہے
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
حیدر ظہر کی تماز پڑھ کر قارغ ہوا تھا چب سفیان اسکے لتے کھایا لیا اور اسکے بیجھے ہی
وہ " آج کیا مائگا دغا میں حیدر شر؟"
ُ
“وہی جو ہمیشہ مایگیا ہوں !! کشن گود میں رکھیا وہ اسکی خابب م ٹوجہ ہوا " حیدر
شرکیتی دفعہ کہا موت مایگیا گیاہ ہویا ہے سوری نو سے پر آپ جود کو گذارش قلم کھ
جم س
ہربیک روسن ھتے ہیں جو یہ سب کر رہے ہیں ؟"
“یکواس بید کرو سفیان تم نہت نی وی دیکھتے ہو ! اس یات پر رویا نے حیدر سے
ائفاق کیا تھا مگر چتران تھی کہ وہ ابسا ک ٹوں کریا ہے ۔"
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 92 of 595
URDU NOVEL BANK
“میں یہ صرف آسانی کے لتے کریا ہوں ابسی زیدگی سے نو موت اجھی ہے سفیان
ُ
جو دوشروں پر نوجھ ین کر گزرے اسلتے ۔۔۔۔۔۔"
“مگر یہ نو مانوسی ہے اور مانوسی گیاہ ہے !!! " ان دونوں نے چترت سے اسے دیکھا
ی ت م
جو جود پر قانو نہیں رکھ یانی تھی ۔حیدر نے حید لمحے اسے د کھا ھر ل۔خاموسی
مک
اجییار کرلی ۔" آئکا سامان آگیا ہے یہ ے دیکھ لیں ایک یار !" مالزم کے کہتے پر وہ
ا لتے قدموں ہی وابس ڈرابیگ روم میں آگتی تھی چہاں حید بیگز پڑے تھے غاشر
ضاچب نے اسکا سامان اسکے گھر سے میگوایا تھا " بییا دیکھ لیں کسی چتز کی صرورت
ہو نو بیا دتحتے گا ۔۔۔۔" اسے سامان دیکھتے کا کہ کر وہ یاہر خلے گتے تھے وہیں
بیچوں کے یل بیٹھ کر وہ پرئف کیس کھو لتے لگی اسکی کیابیں کتڑے صرورت کا
سامان سب تھا کیابیں دیکھتے ایک ئصوپر بیحے گر گتی وہ رویا کی ہی ئصوپر تھی جو کسی
غ س ت یھ ک
ہویل میں یچی گتی ھی ا کی ال می میں خاموسی سے شر جھکانے وہ کھایا کھا رہی
ل
تھی اخایک اس ئصوپر میں م نظر بیا اور یادوں کا اور سلسلہ شروع ہوگیا ا یکے ِمڈ پرمز
حٹم ہونے تھے اور ایکی دوست پربشہ کی میگتی ہونی تھی جس پر ا ستے اتھیں ہویل
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 97 of 595
URDU NOVEL BANK
سامان سمنٹ کر وہ اب قارغ ہونی تھی سمییا تھی کہاں تھا نہلے سارا دیکھا تھر جو
جس خگہ ہویا خا ہتے اسے رکھا سہی طرح بیگز میں رکھتے کے ئعد وہ پربسان تھی کہ
اتھیں ر کھے کہاں نو حیدر نے ہی اسے الماری میں ابتی خگہ بیانے کا کہا تھا اسکے ئعد
وہ ابیا کام کرنے لگی اور سفیان حیدر ابتی یانوں میں لگ گتے وہ ایکی یابیں سن رہی
تھی کتی خگہ سوخا تھی کہ کہے یہ ا بسے نہیں ا بسے ہویا ہے مگر تھر جودی سوچ لیا
کہ انویں ایکی یات میں مداخلت کرے یہ تھی اسکی ایک خامی تھی کہ وہ چتزیں
م ت گ ت ہن
جودی سوچ کر جودی بییحے پر یچ خانی ھی ۔صوفے پر لنٹ نو وہ تی ھی گر اسے
بیید تھی نہیں آرہی تھی حیدر تھی خاگ ہی رہا تھا اور سیدھا لییا ج ھت کو گھور رہا تھا
خاموسی سی وہ کٹھی دابیں خابب کروٹ لیتی کٹھی یابیں خابب حیدر نے ایک ئظر
اسے دیکھا " اگر آپ نہاں کمفربییل نہیں ہیں نو آپ گیسٹ روم میں خاکر سو سکتی
ب
ہیں !!! " اسکی آواز پر وہ ایکدم آتھ یٹھی اسے بیہ ہی نہیں تھا وہ خاگ رہا ہے "
ین۔۔نہیں میں تھیک !!" اابیات میں شر ہال کر وہ دویارہ ج ھت کو گھورنے لگا
اسے سدت سے کروٹ ید لتے کی طلب ہوری تھی مگر وہ کر نہیں یارہا تھا الیا رویابشہ
وہ ضنط سے نوال رویا کی ئظریں زمین میں گڑھ کر رہ گتی تھیں " میں آپ سے وغدہ
کریا ہوں خاجو میں جوش رہوں گی یاتم میڈبشن لوں گا سفیان تھی خایا خاہیا ہے نو
اسے تھی تھیج دیں !!" سفیان نے چترت سے اسے دیکھا " مجھے کہیں نہیں خایا !!
میہ بیا کر وہ اسکے یاس ہی کھڑا ہوگیا تھا " جسکو خایا ہے وہ خانے !! ا ستے غصے سے
رویابشہ کی طرف دیکھا جو شرجھکانے کمرے سے یاہر خلی گتی ۔ غاشر ضاچب نو یلکل
حیاالت نہیں سمجھا یانی تھی ابیا ڈر نہیں بیا یانی تھی ۔ا ستے ایک ئظر بید دروازے کو
دیکھا ۔
️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙
سفیان رات گتے وابس گھر خارہا تھا چب ک ٹوبیں کے یاس ایک ہ ٹولہ ئظر آیا نہلے نو
وہ ڈر گیا تھر زرا سے روستی میں اسکے ریگین کتڑے ئظر آنے فوج کی یارچ آن کریا وہ
ک ٹوبیں کے یاس نہیخا دو جوب ٹوں میں مفید یال درمیایہ قد گلے میں نے ڈھیگ دو بیہ
وہ ک ٹوبیں کے ایدر جھایک رہی تھی سفیان نے تھی اسکے ئعاقب میں ک ٹوبیں کے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 117 of 595
URDU NOVEL BANK
ایدر دیکھا " گہرا ہے !" ز ب ٹو نے ابیات میں شر ہال " یانی تھی تھیڈا ہوگا !! ئعل میں
کون کھڑا ہے ئغتر د یکھے اسکی یانوں پر ہاں شر ہالنی خارہی تھی " جودکسی کرنی ہے !
ز ب ٹو نے تھر ابیات میں شرہال دیا سوال پر عور کی نو ئظر گھما کر دیکھا " تم کون ہو
؟"
گ ل ہ جی ب
“تھوت !!! ا ستے ز ب ٹو کی طرف ہاتھ پڑھانے نو و ڈر گتی ھے یتے گی نو گر تی
سفیان گلہ تھاڑ کر ہیستے لگا تھا ز ب ٹو کی آیکھوں میں آبسوں آ گتے تھے چب اسکی ئظر
تح ٹو اور اسکے دوسٹوں پر پڑی جو میہ پر ائگلی ر کھے چپ ر ہتے کا اسارہ کررہے تھے تح ٹو
حیکے سے بیحے بیٹھا اسکے نونوں کے بشمے خاید رہا تھا زب ٹو نے میہ پر ہاتھ رکھ ابتی ہیسی
کنترول کی " کیا ابتی رات کو آتماوں کی طرح گھوم رہی ہو خلو آتھ کر ا بتے گھر خاؤ
ت ھ ُ
!!! کتڑے خاڑ تی وہ ا ھی اور اسے راسیہ دے دیا سفیان نے جیسے ہی قدم پڑھایا
میہ کے یل بیحے !! ہاہاہاہاہاہاہا ا بتے غقب سے اسے فہقہوں کی آوز آرہی تھی اس
سے نہلے وہ اتھیا ز ب ٹو نے ک ٹوبیں کی یالتی سے بیدھی رسی اسکے دونوں پتروں میں
یھ ک ھ ک
یایدھ دی تھی " تح ٹو یچ !! ان سب نے ا کساتھ رسی چی ھی نو فیان ہوا یں
م س ت ی ی ی
احکل اسی ابسان کی طرح ہو گتے ہیں بس فرسیہ ملتے واال رہ گیا بیکیاں گیانے کو بیار
!!! آپ کیا کہتی ہیں ؟ ا ستے چہرا اسکی خابب موڑا جو خاموسی اسے سن رہی تھی "
ہمم ! بس ایک لقظ جواب دے کر وہ ایدر کی خابب پڑھ گتی ذبسان کے چہرے پر
یاگواری آگتی تھی " آج بیا ہی دیں مجھ سے آیکو ابتی جڑ ک ٹوں ہے کہ جواب د بیا تھی
صروری نہیں لگیا ا بتے وقت میں آیکو بیہ خل خایا خا ہتے کہ میں ابسا وبسا لڑکا نہیں
ہوں !!" رویا کو اسکی یات پر ئعخب ہوا ا ستے یلٹ کر دیکھا " کیتے وقت میں ؟
“ہم دو یار نہلے مل خکے ہیں اور آج بیسری یار ہے جی وقت نہت ۔۔۔۔۔۔"
“آیکو لگیا ہے کسی ابسان کو حیات نہخانے کے لتے ابیا وقت کافی وقا ہے دو یار
ملیا اور بس اب خان لیا ؟" ذبسان نے گہرا سابس ہوا کے سترد کیا " نہی نو میں کہہ
گھسٹ کر یاہر آنی اور دروازہ بید کردیا ۔دل کو کجھ ہورہا تھا یار یار وہ آبت کانوں میں
گوتج رہی تھی کوبسا ڈر کجھ غلط نہیں کررہی وہ بس !! یاہر غاشر ضاچب ڈراب ٹور کو
کجھ سمجھا رہے تھے اسکے شر پر ہاتھ رکھ کر ایدر خلے گتے اسکا دل دکھا تھا ایکی خاموسی
سے تجھے دل کے ساتھ وہ گاڑی میں بیٹھ گتی ویڈو سے ایک ئظر جویلی کو دیکھا ۔نو حتے
کے ایداز سے آبسو ضاف کیا رویابشہ حیدر کو بید کمرے میں اکیلے جھوڑ کر خلی گتی
۔
️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙
ر ب نٹ پر گھر کا تھی بیہ کریا تھا ۔کجھ صروریات کی چتزیں تھی لیتی تھی اتھیں سوجو
میں ہللا اکتر کی ضدا گوتج گتی تھی۔ تماز کے ئعد دغا میں ہاتھ اتھیں نو تھول گتی کہ
ت ُ ب م ب ُ
ی ک م ھ ٹ ھ ت
اسے کہیا کیا تھا دل یں ا تی ا ل ل چی ھی کیا ہے کیا ما گے کس چتز کا
گلہ کرے کس چتز کا سکر کرے وہ یاگل ہورہی تھی سو چ سوچ کر کیا وہ سہی
ہے وہ نہت کم نہخد کی تماز میں آتھ یانی تھی ک ٹویکہ کٹھی ابسا کجھ ما یگتے کی صرورت
ہی نہیں پڑی تھی مگر آج وہ پربسان تھی وہ خابیا خاہتی تھی کہ کیا وہ غلط ہے یا
نہتر ہے نو ئفس کو قانو کرنے کا خکم آگیا تھا نے سک ہللا کے کالم میں غفل
قئ ہن جمس
والوں کے لتے بسابیاں ہے مگر اتھیں ھیا آسان یں ہر چتز ایک ہی طے پر
ق ئ ص ن ق ہن ح ق ئ ت ُ
رک خانی ہے ھر صتر اور ین ع رویا نے یں کیا ا ستے ہللا کے لے پر ین
نہیں کیا اسکی ذات پر ئقین نہیں کیا کہ اسکی فشمت میں یہ لکھا گیا نو کونئ خکمت
ہوگی صتر کے کہے خانے کے یاوجود تھی ا ستے خلد یازی کی اور حیدر کو جھوڑ کر اس
پر طلم کر آنی اب جساب نو د بیا تھا ۔
️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙
وہ ایک بیکسیایل کمیتی میں کمی ٹوپر آپرپتر تھی مال کا جساب اسکی الگت سب ا ستے
دیکھا تھا آفس کا نہال دن ابیا تھکا د بتے واال نہیں تھا ۔کام سے قارغ ہوکر وہ نونی
خانے کی بیاری میں تھی شڑک کیارے کھڑی وہ رکسے کا ب نظار کر رہی تھی ۔اخایک
ی ُ س م ُ
گ کھ ھ ک س ھ ک ت
ایک سفید گاڑی ا کے سا تے رکی ھی۔ دروازہ تے ہی ا کی آ یں لی رہ تی
ل
تھیں اور وہ میہ پر ہاتھ ر کھے اسے دیکھ رہا تھا " او مانی گاڈ رویابشہ قابیلی نو آر بیک
!!' ذبسان کو دیکھ کر اسکے چہرے پر کونی تھی یاپر نہیں تھا یہ ہیسی یہ یاگواری یہ
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 153 of 595
URDU NOVEL BANK
مسکراہٹ یہ چترت تھانے والے خادنے کے حید دن ئعد ہی ذبسان نے ہوسیل
آکر اسے حط دیکر گیا تھا جس میں ا ستے کیا لکھا تھا کیا نہیں اسے کجھ بیہ نہیں تھا
مگر وہ خابتی تھی ذبسان نے ا بتے خذیات لکھے تھے جو وہ پڑھیا نہیں خاہتی تھی
۔مخسوس نو وہ تھی کجھ کجھ کرنے لگی تھی اسکے لتے مگر گاؤں والے خادنوں کے
ئعد وہ یلکل ہی اسے تھول گتی تھی اور اب نو اسکی طرف قدم پڑھانے کا وہ سوچ
تھی نہیں سکتی تھی وہ کجھ کہہ رہا تھا اسکے ہوبٹ ہل رہے تھے اسکا ہاتھ پڑھ رہا تھا
تھر اسے ا بتے کیدھے پر دیاؤ مخسوس ہوا تھر ایک جھ نکا " رویابشہ سن رہی ہیں ؟"
ذبسان نے اسے کیدھے سے یکڑ کر ہالیا تھا اسے اسکا ہاتھ اتھی تھی اسکے کیدھے
پر تھا جسے ا ستے گھور کر دیکھا نو ا ستے ہیا لیا " کہیں بیٹھ کر یات کریں ؟"
“نہلے کہیں آپ سے بیٹھ کر یات کی ہے جو آج آپ یہ نوجھ رہے ہیں ؟" ذبسان
کو اسکا لہچہ نہلے سے تھی روکھا لگا تھا " آپ تھیک ہیں ؟"
اسے لگا تھا چب ہوسیل میں ا ستے اسکا حط یکڑا تھا نو ساید پرم پڑ گتی تھی مگر وہ نو
نہلے سے تھی اتخان ہوگتی تھی " رویابشہ ہم دوست ہیں ؟"
ایدھترے ح نگل میں کسی کی ئکار سیتی کٹھی وہ ا بتے ہی کمرے کی بنہانی سے جوف
زدہ ہوخانی اور وہ ہرم نظر کو حیدر کے ساتھ جوڑنے لگتی کیا وہ بنہا ہے کیا وہ ئکاریا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 161 of 595
URDU NOVEL BANK
ہے مگر ا بتے حیاالت کو رد کرد بتی ۔وقت کا نہیہ گھومیا خارہا تھا گھومیا خارہا تھا ا بتے
ڈر جوف سے تخات کے لتے وہ آدھی آدھی رات یک کام کرنے لگی تھی ایک دن
میں بین دن کا کام سمنٹ کر رکھتے کی غادی ہونی خارہی تھی ۔ہر گزریا دن اسے
نہلے سے خاموش اور سیحیدہ کریا خارہا تھا ۔ یابیس سال کی جوان لڑکی ایدر سے نوسیدہ
ہونی خارہی تھی یا نو کہیں وہ ہر روز تھوڑا تھوڑا مر رہی تھی اسکی پرموش ہوخکی تھی
اور اس وقت وہ ا بتے گھر والوں کے لتے اے نی اتم مسین ین خکی تھی آ بتے دن
کسی کی کونی فرمابش کسی کی کونی صرورت ا بتے آپ پر جرچ کریا تھی وہ صروری
ی ت ت س ت جمس
نہیں ھتی ھی ایک دو یار ا کی مالقات غروج سے ھی ہونی ھی آسیہ گم کی
ب
بیتی سے مگر اس سے تھی خاص دوستی نہیں ہو سکی تھی ۔ وہ ا بتے کمرے یک ہی
مخدود ہوگتی تھی وہ نہلے سے کمزور ہوگتی تھی ایک جشمے نے اسکی آیکھوں کا اخاطہ
کرلیا تھا وقت نہتے کی رقیار سے گھومیا خارہا تھا ۔
️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙
تین مہی نے بعد ۔۔۔۔۔۔
چب ا یکے یاس خانی تھی ائکا تھوڑا سا تھی کام کرد بتی ا یکے چہرے پر بسکر کے
ساتھ شرمیدگی تھی آخانی تھی مجھ سے نہیں دیکھا خایا تھا کہ وہ ہر روز مجھے دیکھ
شرمیدہ ہونے ہیں اسلتے میں نے ق نصلہ کیا تھا ان سے دور خانے کا ۔۔۔"
“غلط کیا تھا !! چترت سے ا یکے میہ سے بس نہی جواب ئکال تھا " غلط کیسے تھا
کسی ابسان کو اسکی شرمیدگی سے تخات دالیا غلط ہے ۔"
گتی ہے اور بیسری حید دن میں آنے والی ہے تھر سب حٹم ہو خانے گا ۔"
" ایک منٹ بیسری اتھی یک نہیں آنی ؟" ا ستے ئفی میں شر ہالیا " ک ٹوں بین مہیتے
ہو خکے یں اتھی یک نو آخانی خا ہتے تھے تھر ک ٹوں ۔۔۔"
“
میں نہیں خابتی ک ٹوں کیا ہوا ک ٹوں نہیں آنی پر ایک دن نو آ ہی خانے گی
!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" اانی نو نہیں اتھی یک رجوع کرلو اتھی وقت ہے لوٹ خاؤ حیدر
کے یاس وابس کرلوں ابتی غلطی کا کفارہ ابیا لو اسے ۔۔۔۔"
“جو میں کر آنی ہوں اسکے ئعد وہ مجھے ابیانے گے غاشر ائکل مجھے نہیں ملتے دیں
گے اس سے !"""
سے تھی ان سے آج وہ ان سے دور خارہی تھی ا یکے سیتے سے لگے یاخانے ک ٹوں
ڈھتر سارا رویا ایا تھا " وہ مجھے ابیا لیں گے یہ ؟"
“یہ نو ہللا ہی خابیا ہے اتھوں نے کیا سوچ رکھا ہے وہ نہیں خا ہتے یہ رسیہ ابتی
آسانی سے حٹم ہو وہ تمہیں صرور ابیانے گا اور متری یات یاد رکھیا چب صتر کا کہا
خانے نو صتر کرو کسی اور کے لتے نہیں ا بتے لتے ہمیشہ تھل صتر کے ئعد ہی ملیا
ہے مشکل ہویا ہے مگر جو کرخایا ہے وہ سیٹھل خایا ہے ہللا کٹھی تھی غلط ق نصلہ
نہیں کریا سکنیہ وہ نہیں تھی جو اسکی بسلی سے ئکلی تھی وہ تم تھی مگر اس سے
بس کراجی کی خدود سے کہیں آگے ئکل آنی تھی بس حید لمحے اور گاؤں کی یگڈیڈی
شروع ہوخانی تھی وہ بس اڈا جسے بین مہیتے نہلے یارش کی زد میں جھوڑ آنی تھی ۔
آج وہ موسم سفاف تھا اس دن کی بسنت اج رش زیادہ تھا۔ہر روز یاخانے کیتے
مساقت سدر پر خانے ہیں کیتے لو بتے ہیں ایک دن وہ مسافر ین کر گتی تھی اور
آج وہ ا بتے گھر وابس آنی تھی۔مگر اسے جوش آمدید کسی نے نہیں کہا تھا بیگ
ٹ یب ی ن ت یپ سھ گ
تی وہ رکشہ یایگہ یا کجھ ھی جو اسے گاؤں ہیخا دے ۔یا گے میں ھتے یک ا ستے
اس یات کا ئعین نہیں کیا تھا کہ وہ نہلے گھر خانے گی یا جویلی جھمک پڑنے ہی
گھوڑا شڑک پر گامزن ہوگیا تھا ۔ آج موسم سابت تھا پرسکون تھا اس دن نو جیسے
ا ستے فشم کھا لی تھی کہ نورا گاؤں سیالب میں نہا دے گا اور آج یہ یہ جوش لگ رہا
ہے کہ اداس یہ غصہ ایک عح نب کی حفارت تھی ماجول میں جیسے متی کے وہ نہاڑ
اس سے نوجھ رہے تھے " غرور کا شر بیخا ہویا ہم نہاڑ ہیں مگر یہ کٹھی نہیں تھولے
کے متی کو آجر ڈھتر ہویا ہے !!"
غاشر ضاچب ڈرابیگ روم میں بیٹھے جساب کا کیاتچہ کھول کر بیٹھیں اور ساتھ شر
جھکانے کھڑے نوجوان کو کجھ سمجھا رہے تھے چب رحٹم آیا " رویا بشہ بیتی آنی ہے
موجودہ دن ۔۔۔
حیدر کی ئکل نف کا ازالہ نہیں کیا خاسکیا تھا اسے مخسوس ہی نہیں ہورہا تھا اسکی
کونی جس سہی سے کام تھی کر رہی تھی یا یہ ا ستے کیتی دپر کردی اسکے آبسوں حیخ
خ کی
سب خلق میں ہی دم نوڑ گتے تھے غاشر ضاچب کی آ یں ضنط سے الل ہو کی
ھ
نہ ی س س ُ
تھیں حیدر کے ئعد وہ رویا کی نوبتی خالت یں د کھ کتے ا لتے اتھ کر لے گتے ھے
ت خ
اجھا ہی ہوا کہ اسے تخات مل ۔۔۔۔۔۔" رویا نے ئقیتی سے اسے دیکھ رہی تھی جو
ُ
نو لتے نو لتے رک گتی " امی میں ب ٹوہ ہوگئ ہوں !"
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 186 of 595
URDU NOVEL BANK
“نو نہلے تھی کوبسی سادی بٹھا رہی تھی نہلے طالق یافیہ کہالنی اب ب ٹوہ کیا فرق پڑیا
ہے خل جھوڑ میہ ہاتھ دھو میں کھایا لگانی ہوں !" اسے ئقین نہیں آرہا تھا کہ اسکی
ماں اسکے غم میں شریک ہونے کے لتے بیار نہیں بیگ وہیں جھوڑ کر ا بتے کمرے
ل ت جی ب
میں آکر بید ہوگتی تھی ز ب ٹو اسکے ھے خانے گے نو ا ھوں روک دیا "رو یتے دے اسے
ل
چب ر ستے نو بتے ہیں نو رویا آیا ہے !"
بیڈ پر اویدھے میہ لیتے وہ نوٹ کر رو رہی تھی اسکی رونے کی آواز یاہر یک ارہی تھی
تح ٹو اور ز ب ٹو دروازہ کھلوایا خا ہتے تھے تھر تھک کر خلے گتے اسے اجس ِ
اس شرمیدگی
نےمار دیا تھا " اتم سوری حیدر اتم ربیلی سوری میں ا بتے فرض سے تھاگ گتی آیکی
موت کی وجہ میں ہوں میں نے آیکو نے بسی بسی ٹوں میں دھکیال میں نے آیکو موت
کے دہانے پر نہیخایا بین مہیتے میں میں ہمدردی سے جوف اور جوف سے خاہت کا
یہ سفر آج مترا دل تھاڑ رہا ہے ۔مجھے نہیں بیا مجھے ابیا درد ک ٹوں ہورہا ہے لیکن مترا
سابس لیتے کا دل نہیں کررہا ہے کیتی اذ بت آپ نے پرداست کی ہم دونوں کو
ایک ہللا نے کیا تھا میں نو ا یکے آگے شرمسار ہوگتی اتم سوری میں جود کو کٹھی
ہوکر رہ گتے تھے سات دن سات ضدیاں ین گتے تھے وہ ا بتے کمرے یک مخدود
ت ی ب
ہوکر رہ گتی تھی ۔آیگن میں تخت پر یٹھی وہ عتر مرانی ئقطے کو گھور رہی ھی ا یں
ھ ک
ب بیداری کی گواہ تھیں آیکھوں مے بیحے سیاہ خلقے ریگ تھی زرد ہوگیا تھا ۔یال س ِ
تھی یکھرے تھے ۔جھی ٹوں کی وجہ سے ز ب ٹو اور تح ٹو کا سارا دن کھیلتے کودنے میں
ئکل خایا تھا ۔وہ دونوں گھر وابس آنے نو ابتی آیا کو اس خالت میں دیکھ کر سوچ
میں پڑ گتے ۔تھر خاکر اس سے لنٹ گتے " آیا !! " اسمے مسکرا کر ان دونوں کو
ی
دیکھا " آیا آج موسم کییا اجھا ہے یہ خلیں یاہر خلیں ہماری گلی ڈیڈا د یں م ح نت
ہ ھ ک
کرنے ہوبٹ یکھرے یال وہ حیدر تھا ہاں وہ حیدر تھا وہ اسکے قدموں میں گری تھی
و بسے ہی جیسے اسے جواب میں دکھایا گیا تھا کہا خا کر ح نف نقت کا روپ لیا تھا ا ستے
بب اسے لگیا تھا کہ وہ غالمی میں دی خارہی ہے مگر آج اسے سمجھ آیا وہ غالمی نو
س ُ
اسکی ابتی حتی تھی بیسک ہللا کا وغدہ سخا تھا ا کے پرے کا جساب ھی ہوا تھا اور
ت
اسکے صتر کا تھل تھی مال تھا حیدر زیدہ تھا ۔مگر اسے دیکھ کر حیدر کو اجھا نہیں لگا تھا
" خاجو یہ ؟"
“کہتی ہے میں اللچی ہوں میں تمہیں مارد بیا خاہیا ہوں بیاو حیدر میں مار رہا ہوں تمہیں
میں اللچی ہوں مجھے تمہیں روز مرنے دیکھ کر جوسی ہونی ہے ! یاخانے ک ٹوں ایکی
ی یق ئ ھ ت گ ت ھ کی
آ یں م ہو تی یں ۔حیدر نے نے تی سے رویا کو د کھا جو شرمیدگی سے شر جھکا
ی ھ گ تھ ط نہ ت
تی " ا یں الق یں چی آجری ؟"
حیدر اسے دیکھیا ہی رہ گیا ۔" حیدر یہ رجوع کریا خاہتی ہے تم سے رسیہ حٹم نہیں
ت کی
کریا خاہتی !" یہ دوشرا جھ نکا تھا ا ستے رویا کو دیکھا جو اسے د ھی خارہی ھی " ک ٹوں
؟"
“ک ٹویکہ میں ۔۔۔۔۔۔میں ۔۔۔۔میں محنت کرنی ہوں آپ سے !!! حیدر حید لمحے
اسے دیکھیا رہا تھر ہیس دیا " اب ئقین نہیں ہے مجھے ان الفاظ پر سب کھوکھلے ہونے
ہیں اور اخایک سے کیسے بیہ خل گیا ایکو کہ آپ محنت یا جو تھی ہے مخسوس کرنی
ہیں مترے لتے ۔۔۔۔"
“بین مہیتے نہلے میں نے جو ق نصلہ لیا تھا یہ سوچ کر لیا تھا کہ ساید مترے خانے
کے ئعد آپ پرسکون ہوخابیں متری موجودگی میں آپ کو شرمیدگی ہونی ہے اس سے
تخات دالنے کے لتے جھوڑا تھا ایکو مگر ا یکے آجری الفاظ کسی رئکارڈیگ کی طرح
۔چہرے ہر یال کی سیحیدگی لتے وہ اسے گھور رہا تھا " کیا کر رہی تھی نہاں م نع کیا
تھا یہ اکیلے ئکلتے سے ؟"
ھ ک
“وہ ۔۔۔وہ نو فف۔۔۔فرید آم ۔۔۔وہ تھا گتے لگی نو ا ستے یازو سے یچ کر ھر سا متے
ت ی
گ کی
کھڑی کرلی اور جھڑی سے مارنے لگا جس پر وہ ڈر کر ا یں بید کر تی ھڑی ہوا یں
م ج ھ
ی ُ
ساکن ہوکر رہ گتی تھی شرمے سے لدی آ یں جوف سے لترپز یں لے یں موجود
م گ ھ ت ھ ک
کاال دھاگہ کسی زنور سے زیادہ مہ نگا لگ رہا تھا ۔جھڑی جودتچود بیحے آگتی تھی اسکا یازو
سے پتر یک سفیدی میں ڈھلی کمر پر ہاتھ ر کھے الماری کا خاپزہ لگا رہی تھی ایک طرف
حیدر کے کتڑے اسکا سامان تھا نو دوشری طرف رنوربس اور میڈبستز کا ابیار خگہ ہی
ن ُ
نہیں تھی " ستے ! ہچہ ابیا شریں تھا کہ حیدر ک یچ ھی یں یایا تھا وہ ک یں
م ُ
ی ہن ت ہ ی ل
کی
ہی گھسا ہوا تھا حیدر !! ا ستے زرا سا اوتخا کہا نو وہ نے یاپر اسے د ھتے لگا "
وہ۔۔۔الماری میں خگہ نہیں ہے تھوڑی سی بیا لوں ؟"
“نہلے تھی بیانے کو دی تھی آپ جود ہی جھوڑ گپیں بیا لیں جو آیکی خگہ تھی ! اسکے
طتز میں واصع حفارت سامل تھی مگر یہ لہحے رونے اسکی ابتی جرید تھی اب وقت نو
لگیا تھا ۔ا ستے دواب ٹوں کے لگے ابیار کو دیکھا تھر ایک ایک کرکے ساری دوابیاں
ڈربسیگ کے دراز میں سقٹ کردیں ۔خگہ خالی ہوگتی تھی ا ستے مسکرا کر حیدر کو دیکھا
" مین نے ابتی خگہ وابس لے لی ! ا ستے شرشری سے ایک ئظر الماری پر ڈالی اور
خاموش ہوگیا ۔سامان سمپیتے کا واخد کام تھی حٹم ہوگیا تھا اب کیا تھا اسکے یاس
کرنے کے لتے نو اسلتے ا ستے صوفے پر بیٹھ کر اسے دیکھتے پر اسنفادہ کیا ۔بیڈ کراؤن
ہم نے کہا کہ“ تم سب نہاں سے اپر خاؤ ۔ تھر جو متری طرف سے کونی ہدابت
تمہارے یاس نہیحے ،نو جو لوگ متری اس ہدابت کی پتروی کریں گے ،ان کے
لتے کسی جوف اور رتج کا موفع یہ ہوگا ۔( سورت ال نفرہ )38
نے ساچیہ ہی اسکی آیکھوں میں تمی آگتی تھی " حیدر آپ جو ابتی زیدگی سے آ بیا پتزار
ہیں آپ نہیں خا بتے ہللا کو کیتے بیارے ہیں میں نہیں خابتی ہللا کو آیکی کوبسی
غادت کوبسی خاضنت نہت اجھی لگتی ہے مگر مجھے یہ یات سمجھ نہیں آرہی کہ وہ
کابیات ین خایا ہے اور وہ لمچہ ہویا ہے چب آئکا ہمشفر ا یکے ساتھ ہو اسکے میہ سے
ئکلتے والے نہلے جرف سے لیکر دماغ کے حیاالت کے آجری ئقطے یک صرف آئکا جق
ہو وہ سابس تھی لے نو آ یکے ساتھ جیتے کے لتے اسکی آیکھوں میں جو ایک غکس ہو
وہ صرف آئکا ہو اسکے چہرے پر جو سکون ہے وہ ایکو دیکھ کر آنے اسکی مسکراہٹ کا
راز آپ ہوں وہ وقت روکیا خاہے نو سکو ن طویل کرنے کے لتے اور اس وقت میں
ہم فرب ٹوں سے آگے ئکل خابیں نہت آگے اور مجھے وہ لمچہ خا ہتے صرف آپ سے حیدر
۔
️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙
صیح ہی سے حیدر کے کمرے میں مجمع لگا تھا ڈاکتر فہد و ئکلی حیک اپ کے لتے انے
س س ت ٹ یب
تھے ۔وہ یاہر ھی حیدر کا ڈابٹ خارٹ ریڈ کررہی ھی چب کنیہ ا کے یاس آنی "
تم ابتی نے وافوف کیسے ہوسکتی ہو رویابشہ اکمل خان ابتی ساری زیدگی ایک ا بسے
ابسان کے ساتھ جوڑ لی جو حید دن میں مرنے واال ہے مجھے دیکھو تم سے نہلے وہ مترا
میگنتر تھا پر میں نے ائکار کردیا ک ٹویکہ میں ابتی نے وافوف نہیں ہوں کہ ساری
زیدگی ایک ایاہج کی التھی ین کر گزار دوں تم پر پرس آیا ہے مجھے !!! ا ستے مسکرا کر
سکنیہ کو دیکھا " سہی کیا تم نے تم ابتی نے وافوف نہیں کہ ساری غمر ایک ایاہج
کی التھی ین کر گزار دوں تم مہا نے وافوف ہو کہ تم نے ا بسے ابسان کو کھو دیا جو
ُ ست ُ
تمہاری سابسوں کی آواز سن کر بیا سکیا ہے م کھ میں ہو یا دکھ میں اور ہاں نہت
ہن ض ہ ُ
اجھا کیا ان سے ئکاح کے لتے ائکار کرکے ک ٹویکہ ستر جوار تحے گوست م یں
کرسکتے ۔" خارٹ یکڑے وہ اتھ گتی تھر اخایک ُمڑی " اور ہاں آ بییدہ حیدر کے یارے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 226 of 595
URDU NOVEL BANK
میں ا بسے الفاظ اسنعمال کرنے سے گرپز کرنے گا ساید آ بییدہ پرداست یہ ہوں !
اسکا میہ نوڑ کر گتی تھی اب رویابشہ نے نولیا سیکھ لیا تھا ۔ سکنیہ کے نو شر پر یانی
گر گیا تھا وہ اسے گم سم ڈرنوک معصوم سمجھ رہی تھی اسے دیایا آسان لگ رہا تھا مگر
وہ نو اسے دیانے کی بیاری میں تھی ۔
حیدر کے لتے سوپ بیا کر وہ کمرے میں خارہی تھی چب غاشر ضاچب اور ڈاکتر فہد
کی یابیں ستی " ئقصان نہیں پڑھا نو کجھ تھیک تھی نو نہیں ہوا پراگربس ہے ہی
نہیں کونی تھی اسکے جوابپیس درد کرنے لگے طاہر سارا دن بستر پر گھی ٹوں گھی ٹوں
یک ایک ہی نوزبشن میں تھک خانے ہیں۔"
“ڈاکتر کا کونی جواب آیا ! غاشر ضاچب اور فہد قکر مید ہو گتے تھے " نہیں ای میلز
حیک نہیں کر رہا اور پرسیل تمتر وہ سنتر نہیں کریا ہوسپییل والے پراب ٹوبسی یالیسی
کے تخت کجھ نہیں بیانے اب نو ایک ہی امید ہے ڈاکتر یدتم اکتر اگر وہ مان خابیں
نو لیکن بیہ ہے یہ امریکن ڈاکتر ہے تحرے تھی دکھانے گا !"
رہا ہوں !! یا ان ساکن پتروں سے امید لگاؤں کہ ایک دن اخایک ان میں جرکت
ہونے لگے گی یا امید لگاؤ کی ایک دن میں آیکھ کھولوں گا اور یہ سب جواب ہوگا یا
امید لگاؤں کے اب ٹوں کے جو چہرے میں نے د یکھے وہ فقط مترا وہم ہوگا یا یہ امید
لگاؤں کی آپ مجھے ۔۔۔۔۔۔۔!! وہ اخایک خاموش ہوگیا تھا " میں ایکو کیا ؟؟؟ مگر
ا ستے کونی جواب نہیں دیا ۔رویا یہ جھک کر رنوربس اتھابیں " ایک آدمی تھا سویار تھا
لیکن اسکا کام یہ نہت گھانے میں خارہا تھا وہ پربسان ر ہتے لگا دوشروں سے تھی ِجڑ
بیجھا ک ٹوں کر رہا تھا وہ تھی اس طرح ج ھپ کر !!! وہ لڑکا ابیا گربیان جھوڑایا تھاگ
گیا وہ بیجھے ہاتھ جھاڑنے لگا " ابیا یان ستربس ابیپی ٹوڈ نو اجھا نہیں کجھ نو کریا پڑے
گا اس کا !! ا ستے حفا ئظر اس گلی میں ڈالی چہاں سے وہ گتی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔✨✨۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یدتم دس تحے کے فربب گھر وابس آیا تھا سارا گھر خاموش تھا ئعتی ساہ زمان اور یازی
دونوں سو خکے تھے وہ آج کافی لنٹ آیا تھا ساید اسلتے یانی بیتے کے ئعد ا ستے ا بتے
ہے ؟"
“ین۔۔نہیں بس حید گھی ٹوں میں تھیک ہوخانے گی ۔اپ خابیں سو خابیں !! مگر
ل ھ کی ن ت نہ ُ
م
وہ یں ا ھی نو ہی اسے د تی رہی ۔ہر گزرنے محے کے ساتھ درد کی سدت یں
اضافی ہویا خارہا ہر گزرنے یل میں اسے چہرے کے یاپرات ید لتے خارہے تھے "
حیدر تھیک ہونی ؟" ا ستے ئفی میں شر ہال دیا ۔" حیدر ایکو بیہ ہے اس پزرگ نے اس
آدمی سے کیا کہا ؟" ا ستے چترت سے اسے دیکھا وہ درد سے کراہ رہا ہے اور اسے
ُ
کہانی کی پڑی ہے ۔۔" اس پزرگ نے کہا چب ہمارے گرد کجھ چتزیں پری ہونے
لگیں نو ہمیں ہر چتز میں ہی پرانی ئظر آنی ہے تم پربسان تھے تمہارے ساتھ پرا ہورہا
دوست کہتے ہو اور اسکی غزت کی غزت تمہیں کرنی نہیں آنی ابتی گری ہونی سوچ
ہے تمہاری مجھے صرف حیدر خا ہتے اور میں اسکے ساتھ ایک اجھی زیدگی جی رہی ہوں
ت ت جم س
اور کیا ھتے ہو م جود کو یہ جو تمہارا عہدہ ہے یہ یہ ھی حیدر کی مرہ ِون منت ہے
اگر وہ اس خادنے کا سکار یہ ہونےتم صرف کیڈٹ ذبسان اقیخار ہونے نو مترے
سوہر کی وجہ سے ابتی کامیابیاں سمی ٹو اور ہمیں ہماری زیدگی سمپیتے دو اور آ بییدہ کے
ُ
ئعد حیدر کے یارے میں ا بسے الفاظ کا اسنعمال کیا نو سوچ لییا مجھ سے پرا کونی
نہیں ہوگا ۔" اسے بپنیہ کرکے وہ خلی گتی ۔بیجھے وہ حید لمحے نے ئقیتی سے سوحیا
رویا سونے سے نہلے اسکی کروٹ دابیں ئعتی صوفے کی خابب یدل کر لنٹ گتی تھی
وہ دونوں ایک دوشرے کو نی دیکھ رہے تھے رویا کے چہرے پر مسکراہٹ تھی نو
حیدر کا چہرا سیاٹ تھا ۔" ایکو ذبسان کا پرنوزل ق ٹول کرلیا خا ہتے تھا " رویا کے ہوبٹ
ٹ ب ی م ن ت سُ
س
کڑ تے ھے آج دو ہر یں چب ا تے ذبسان کو حیدر کے ساتھ د کھا تھا ھی دویارہ گ
سب کجھ حیدر کو بیا دیا تھا وہ اس سے کجھ تھی جھیایا نہیں خاہتی اس لتے ہی وہ
پ ُرسکون ہوگتی تھی اور ذبسان کا میہ نوڑ آنی تھی مگر حیدر سے اسے اس یات کی نوفع
نہیں تھی اسلتے حفگی سے کروٹ یدل کر سیدھی لنٹ گتی " رویابشہ ! متری یات
ستے اجھا سوری ! مگر وہ اب چہرا تھی موڑ خکی تھی " حیدر آپ کو میں اجھی نہیں لگتی
نو بیا دیں میں خلی خانی ہوں !"
شرگوسی سی تھی جو اسکے کانوں میں پڑی تھی ۔رویا کے ل ٹوں پر مسکراہٹ آگتی تھی
۔ " دیکھا کہا تھا یہ گسیاجی ہوخانے گی !" ا ستے ایکدم اسے جود سے الگ کیا " میں
تھیک ہوخاو گا یہ ؟" ایک آس امید سوال سب یکخا تھے اس سوال میں جس پر رویا
نے دل سے شر ہالیا تھا " ابساہلل !!"
️⚙️⚙️⚙️⚙
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 264 of 595
URDU NOVEL BANK
یدتم جیسے ہی گھر میں داخل ہوا ایک عح نب سی خاموسی تھی ئظر ساہ پر پڑی جو نی
وی دیکھ رہا تھا دوشری ئظر اسکی مارتھا پر پڑی " مارتھا آپ آج اتھی یک نہی ہیں
چترت ہے ؟"
ت ی س ن ص ٹ م ی
“شر وہ ا کچولی م کو یح سے ہت پتز تخار ہے ا لتے ؟" ب گ آورآل اسے ھما کر
ت س ی م ک لہ ت یل ی ُ
وہ اسکے کمرے میں آیا جو کمیل میں د کی تی ھی کے سے ل ہیا کر ا کے ما ھے
کو جھوا تخار نو تھا " یازی !! مگر جواب یدارد اسے دیکھ کر یاہر آیا " اسے میڈبشن دی
تھی !"
“بس شر پر اتھوں نے کجھ کھایا نہیں ہے کہہ رہی تھیں دل نہیں کررہا ۔"
ُ
“تھیک ہے آپ زمان کو کھایا کھال کر سال دیں میں دیکھیا ہوں !" ابیات میں شر
ُ
ہال کر وہ اسے لے گتی۔ فربش ہوکر وہ اسکے ساتھ ہی بٹم دراز ہوگیا اسکا رخ ابتی
خابب کیا ہاتھ کی بست سے اسکا گال سہالنے اسکے تخار سے کمالنے چہرے پر
نوٹ کر بیار آرہا تھا ۔ پرمی سے اسکے گال کو جھوا جس سے وہ نے جین سی ہوگتی
اور تھر میدمل آیکھوں سے اسے دیکھیا لگی وہ مسکرا کر اسے دیکھ رہا تھا " طی نغت
“ہمم آپ نے کونی تھی اجساس دالنے ئغتر مجھے ابیا کوٹ نہیا دیا تھا تھر سابیڈ پر
لیخا کر مجھ سے بید کروانی تھی اور کہا تھا " ا بتے آپ سے ابتی الپرواہی مہیگی پڑ سکتی
ہے ".
زمان کہاں۔۔۔۔۔۔!!! سدید درر کی تھیس اتھی تھی شر میں یدتم نے افسوس سے
اسے دویارا اسے ابتی خابب کھییخا " نہی بس نہی الپرواہی ہے تمہاری مترا حیال ہے
مارتھا کو قارغ کیا خانے اور ساہ کو نوڈیگ۔۔۔۔۔۔۔!"
“مستر اکتر !!! ا ستے غصے میں کہا وہ یہ بب کہتی تھی چب اسے یدتم کی کونی یات
نہت پری لگتی تھی " پرا لگا چب ابتی الپرواہ رہو گی ابتی صخت کا دھیان نہیں رکھو
گی نو طاہر ہے کیسے سب سیٹھالو گی تھر نو ساہ کے لتے مجھے ابسا ق نصلہ لییا ہی ہوگا
یہ !" لہحے میں یہ نو غصہ تھا یہ ڈابٹ وہ پرمی سے اسے سمجھا رہا تھا ۔
️⚙️️⚙️️⚙️️⚙️️⚙️
سورج کی کرنوں نے جویلی کے کسی کونے کو وپران نہیں جھوڑا تھا ہر طرف ابتی
گرمابش نہیخا رہی تھی حیدر الن میں بیٹھا تھا غاشر ضاچب تھی وہیں بیٹھے تھے ۔رویا
ج ھت پر موجود نودوں کو یانی د بتی ساتھ ساتھ حیدر کو تھی دیکھ رہی تھی چب کٹھی
یات کریا نو نہر کو سییا ۔البٹ یلو شرٹ میں وہ دلکش لگ رہا تھا ۔اخایک خاگیگ سوز
سے لیس پتر گھاس پر تھا گتے ہونے ئظر آنے ۔ ذبسان نو لتے سے بسنیہ ضاف کریا
م ئ ی ھ ی
اتھیں کے یاس بیٹھ گیا خلمالنی دھوپ کو د تے اخا ک ظر رویا پر پڑی نو دل یں
ک
ہوک سی اتھی ا ستے خاہا تھا اسے نہلے یار وہ محنت میں سیحیدہ ہوا تھا کاش ۔۔۔کاش۔
کونی ابسا خادو نویہ کر۔۔!!
مرے عسق میں وہ دنوایہ ہو۔۔!!
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 268 of 595
URDU NOVEL BANK
نوں الٹ یلٹ کر گردش کی۔۔!!
میں سمع ،وہ پروایہ ہو۔۔!!
غ
کونی ابسا اسم ا م پڑھ۔۔!!
ظ
جو اسک نہا دے سخدوں میں۔۔!!
اور جیسے پترا دعوی ہے۔۔!!
مح ٹوب ہو مترے قدموں میں۔۔!!
دار ہے ہاتھ دیکھو ا بتے یانی بیک رہا تھا ان سے مریا ہے نے وافوف !!" وہ اسے
ڈابٹ رہا تھا پر اسکی ئظر ابتی کالنی پر تھی چہاں جمچ مارا گیا تھا کربٹ سے زیادہ وہ
ن
ُدکھ رہا تھا ۔رویا چب وہاں چی نو ذبسان کو وہاں د کھ کر کجھ غلط ہونے کا ایدبشہ
ی ی ہ
۔مشکل ہی تھا کہ سفیان ابتی ہیسی روک سکیا اسلتے میہ پر ہاتھ رکھ کسر ئکال لی ۔"
م ہ م ب ت ُ ی جم ہ یُ
ی ی
حیدر یہ متڑک کی کجھ کس یں ھے آ کے ک ر ک سے لی یں یں ز ٹو کو ھچوا دو
اسکے کام آخابیں گی !"
“ہاں ک ٹوں نہیں ڈراب ٹور کے ساتھ خلی خاؤ !! "
یاہر ڈھلتے سورج کی روستی میں کھویا ہوا تھا " آپ سکیحیگ نہت اجھی کرنے ہیں
س س
حیدر ؟" ا ستے ئظر گھما کر کیچ ُیک کو دیکھا چہاں محیلف لوگوں کے فیس کیچ موجود
س
تھے " کالج یک کریا تھا اسکے ئعد سب جھوڑ دیا یہ خاجو ہیں ! کیچ پر ائگلیاں ت ھترنے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 280 of 595
URDU NOVEL BANK
کس
ا ستے مسکرا کر کہا " یہ انو یہ امی یہ بشمان اور ۔۔۔۔۔۔۔!!! سکنیہ کے یچ پر ا ستے
ئظر ہیا لیں تھیں اور تھر کھڑکی سے یاہر جھا یکے لگا ۔رویا نے چترت سے اسے دیکھا
" آپ سکنیہ سے یات نہیں کرنے ؟"
“نہیں !! کھونے کھونے لہحے میں کھڑکی سے یاہر سورج میں کھویا خارہا تھا " ک ٹوں"
“بیہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ تھی آپ سے یات نہیں کرنی !"
“نہیں ۔۔۔۔۔
ک ٹوں ۔۔۔۔۔۔
بیہ نہیں ۔۔۔ہر یات پر ایک ہی جواب رویا نے شرد آہ تھر کر تھر نوجھا " دل نہیں
کریا اس سے یات کرنے کو ؟"
“نہیں ...
ک ٹوں .....
بیہ نہیں ۔۔۔۔۔
میں اجھی لگتی ہوں مجھ سے یات کرنے کو دل کریا ہے ؟"
ہانے ہللا مر نو نہیں گیا ! ا ستے دو بین یار ائگلی اسکے یازو میں جھ ٹونی مگر وہ نہیں اتھا
دو بتے سے اسے ہوا د بتی وہ اسکے زیدہ ہونےکی دغابیں مایگ رہی تھی تھر ایکدم زور
ی ل کی کی ی ھ ج
ک ھ ج
سے اسکا یازو ھوڑا نو وہ آ یں ھول کر اسے د ھتے گے " زیدہ ہوں کوڑے تھیک
ہیں ؟"
ُ
“ہاں بس زپرہ تھوڑا زیادہ ڈال دیا ہے ! ذبسان نے غصے سے اسے دیکھا اور کشن
ُ
اتھا کر اسے ماریا خاہا جس پر ا ستے تخاؤ کے لتے ہاتھ اتھا بتے نو وہ وہیں رک گیا ۔ز ب ٹو
کجھ ئظر آیا ۔اجییاط سے اسے ئکاال جوصورت الن جس میں لگے تھول پریدے سہایا
موسم اور سیستے کے ایدر قید ایک ویل چنتر پر بیٹھا ابسان مسکراہٹ ایک یل میں
سمٹ گتی تھی ا ستے چترت سے اسے دیکھا یلکل وہی م نظر بیایا تھا ا ستے جو آج دونہر
کا تھا ۔
️⚙️️⚙️️⚙️️⚙️
فحر کی تماز کے ئعد اسکے شرہانے آنی درود پڑھ کر اس پر تھوئکا پرمی سے اسکے ما تھے
کو جھوا یکھرے یال ما تھے سے ہیانے " آج سے آپ ایک بتی زیدگی کا آغاز کریں
گے حیدر وقت آگیا ہے اس خاردنواری کی قید سے آزاد ہوخابیں آپ جو ابتی بنہانی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 289 of 595
URDU NOVEL BANK
نے جیتی کا سکار ر ہتے ہے چب یک میں آ یکے ساتھ ہوں یہ آیکو زیدگی سے ہارنے
نہیں دوں گی آیکی خاہ جو اس کاغذ پر اپر آنی ہے اب حف نقت تھی ین کر رہے
جُ
گی ۔" اس پر یلیکنٹ تھیک کرنے اسکی ئظر ہاتھ پر پڑی چہاں ھریاں سی پڑ رہی
تھی " حیدر آیکی اداسی یاامیدی آیکو وقت سے نہلے نوسیدہ کر رہی ہے !" ۔
یا ستے کے ئعد ہمیشہ کی طرح وہ بیڈ کراؤن سے بیک لگانے سوچ میں مییال تھا ۔رویا
یا ستے کے ئعد کجن میں کجھ کام کر رہی تھی ۔کام حٹم کرنے کے ئعد وہ کمرے
میں آنی سفیان اسے میڈبشن کھال رہا تھا ا ستے کھڑکی سے یاہر دیکھا چہاں آسمان پر
ڈپرہ جمانے یادلوں نے موسم ُسہایا کردیا تھا ۔" حیدر یاہر خلیں ؟"ا ستے چترت سے
اسے دیکھا " ہاں الن میں خلتے ہیں تھوڑی دپر یک ؟"
“الن میں نہیں یاہر گاؤں گھوم کر آنے ہیں موسم تھی کییا اجھا ہے !!" اسکے
چہرے پر ایک ریگ سا آکر خال گیا تھا " نہیں مترا من نہیں ہے ؟"
دیکھتے کے لتے؟" اسکے سوال پر اسے چترت ہونی تھی وہ حیدر نہیں اسکے ایدر کی
مانوسی نول رہی تھی اور مانوسی کا صرف ایک ہی خل ہے ا ستے فرآن کھول کر اسکے
سا متے رکھا ۔"ا ستے کامل ابسان کو بیدا فرمایا ۔یہ دبیا بیانی آدم کے سکون کے لتے
جوا بیانی اسکی ساتھی بیانی تھل دار درچت جوسٹو دار تھول بیانے بیال آسمان بیایا
سمیدر بیانے پر بیابیں ا ستے ابسان کو ابسان بیدا کرنے کا شرف تخسا اسے اشرف
المخلوقات بیایا اسے رزق دیا سغور دیا خاکم بیایا ا ستے جھرنے بیانے یدیاں بیانی بیلیں
یابیں ہاتھ کی دو ائگلیاں آدھی ہیں جو کسی مسین میں آکر کٹ کر گر گتی نو کیا وہ
ھ ج ی کی
اسکا رویا رو کر کام جھوڑ دیں کتڑا بیحیا جھوڑ دے د یں اس اماں کو ا کی کمر کی
ھ
ہونی ہے مگر تھر تھی وہ جوڑیاں بیچ کر ابیا گزارا کرنی ہیں ابتی کمی کو وجہ بیا کر تھیک
س ت کی
مایگیا م نظور نہیں نو جود کو د یں کیا آپ ان سے ھی کمزور ھتے یں جود کو ؟گردن
ہ جم ھ
جھکانے وہ سن رہا تھا " سفیان اس دوکان پر خلو مجھے کجھ بیپیس اور کلرز دیکھتے
ہیں !! سفیان نے مسکرا کر ویل چنتر کو آگے دھکیل دیا وہ تھی ا یکے بیجھے ہی وہاں
ا ستے بسید تھی کیا اخایک اسے تمام ئظریں جود پر مخسوس ہوبیں عورت مرد کخا تحے
تھی میہ پر ہاتھ ر کھے ہیس رہے تھے ا ستے گردن موڑ کر دیکھا نو میہ کھال رہ گیا
ی ت ٹ یب
گھی ٹوں کے یل ھی اسے ھول دی رہی ھی ۔ہوب ٹوں پر م کراہٹ آ ھوں یں
م ک س ت
معصوم سا چہرا بیا کر وہ اسے ک ٹوبیس کرنے کی کوشش کررہی تھی جو کامیاب تھی
ہوگتی تھی "تھیک ہے ؟"
یارنی ا بتے غروج پر خل رہی تھی ڈاکتر خارلس کے بیتے کی پرتھ ڈے تھے جس پر
اسے تھی قٹملی کے ساتھ مدعو کیا گیا تھا ۔ہاتھ میں جوس کا گالس یکڑے وہ مچو
گفیگو تھا گفیگو کا موزو ہمیشہ کی طرح خدید یکییک اور ملکی معامالت تھی جس پر وہ
کہتی ہمارے نہاں تحے ابتی ماؤں کی گود میں ہی یلتے ہیں یاکہ اتھیں بیہ ہو کہ
ہمارے والدین نے ہمارے کیا حقوق ادا کتے ہیں ہم مسرفی لوگ بیشہ بییکوں میں
کم اور ابتی اوالدوں پر زیادہ انوبسٹ کرنے ہیں یاکہ چب ہمیں صرورت ہو نو بیسوں
کی کمزور ج ھت نہیں ایک مصٹوط التھی مل سکے اور چہاں یک رہی یات معرنی تچوں
کی نو وہ پریدوں کی مابید ہی چب پڑھے ہونے ا بتے گھوبسلوں سے ئکل کر ابیا ماضی
تھول گتے رسٹوں کا لخاظ تھول گتے لیکن ہم ابتی تچوں کی جڑیں ا بتے ماضی کے
اقدار سے جوڑے رکھتے ہیں یاکہ اتھیں ا بتے پزرگوں کی غزت اور ا یکے حقوق کی ادابیگی
بیہ ہو اسلتے میں نے یازی کو صرف ساہ کی پرورش پر معمور کیا ہے اور مجھے نوری
امید ہے کہ وہ ابتی قایل ہے کہ مترے ئعد تھی وہ ا بتے پتروں پر کھڑی ہوسکتی
ہے نو چب میں دھوپ میں خل رہا ہوں نو اتھیں جھاوں میں ر ہتے دیں یہ چب
ُ ح ھ کی
وقت آنے گا بب د یں گے ۔" وہاں موجود ہر س ص کو اس یات کا پرا نو لگا تھا
لیکن ماجول میں بیاؤ یہ ہو اسلتے خاموسی اجییار کرلی گتی لیکن اسکے ئعد ا ستے یارنی
ٰ ٰ
تھوڑی دپر ئعد وہ صوفے پر شرئکانے لیلی کے گھر موجود تھا ۔لیلی نے ایک ئظر
تھیڈی ہونی کافی کو دیکھا اور تھر اسے جو کیپی ٹوں کو مسل رہا تھا " یازی سے جھگڑا
ہوا ؟"ا ستے ئفی میں شرہال یا " اسکے یاس لڑنے کے لتے تھی یاتم نہیں ہے ؟"
جیتی سی ہو رہی تھی عح نب سی ک نف نت تھی اسکی یہ کجھ کھانے کا من تھا اور یہ
ہی بیتے کا بیڈ پر الن میں کہیں تھی اسے سکون نہیں مل رہا تھا ۔ا ستے سونے کی
تھی کوشش کی مگر کونی قایدا نہیں۔دونہر شر پر آگتی تھی بیڈ کراون سے بیک
لگانے وہ پتزار بیٹھا تھا رویا اسکے لتے سوپ لیکر آنی تھی " حیدر سوپ بیتے !"
“نہیں مجھے نہیں بییا مترا من نہیں ہے !" رویا نے حفگی سے اسے دیکھا " آپ
نے صیح سے کجھ نہیں کھایا یہ کھایا پڑے گا !!" ا ستے جمچ میہ کو لگایا جو ا ستے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 313 of 595
URDU NOVEL BANK
بُ ہ ُ
گرنے کے ڈر سے ئگل مگر ان خاہی چتز میشہ ا ل ل مخانی ہے ا کے ساتھ
س ھ ٹ ھ ت
ُ
تھی نہی ہوا تھا اسے ا تی آ تی ھی جو لی کٹ کے ساتھ رویا کے کتڑے ھی جراب
ت ی ی ت گ ل
کر گتی تھی اسکے ئعد نو سلسلہ شروع ہوگیا تھا ایک کے ئعد ایک مخلول اسکے ایدر سے
اوپر آیا خارہا تھا اسکی عتر ہونی خالت دیکھ کر اسکے ہاتھ پتر تھو لتے لگے تھے " سفیان
!! سفیان !! جوفزدہ لزرنی آواز سن کر سفیان یاہر سے ایدر آیا نو سا متے کا۔م نظر اسکے
لتے بیا نہیں تھا بیک لگانے وہ لمتے لمتے سابس لے رہا تھا اور رویا اسکے ہاتھ پتر
مسلتی رونے میں مصروف تھی ۔حیدر !! سفیان نے ویل چنتر پر بیٹھا یا اور واش روم
لے گیا " کجھ نہیں ہوا تھیک ہوخابیں گے !! وہ شر ہاتھوں میں گرانے تھوٹ
تھوٹ کر رونے لگی تھی "سب متری غلطی ہے وہ نہیں کھایا خا ہتے تھے نو ک ٹوں
کھالیا میں متری وجہ سے ایکی ط نعنت ابتی جراب ہوگتی ۔تھوڑی دپر ئعد سفیان یاہر آیا
" حیدر !" ا ستے تجمل کا اسارہ کیا وہ واش روم کی طرف پڑ ھتے لگی نو سفیان نے
روک دیا " اتھیں یلکل تھی اجھا نہیں لگے لگا وہ اکیال ر ہتے خا ہتے ہیں آپ تھی جییج
کرلیں وہ تھیک ہیں ! جود وہ بیڈ کی خابب آگیا یلییکٹ بیڈ سنٹ سب ایار کر تھییک
" کیا سوچ رہی ہیں ؟" اسے سوچ میں غرق دیکھ کر وہ پربسان ہوگیا تھا " میں نے
کٹھی نہیں سوخا تھا کہ سارے ائفاق مترے ساتھ ہو یگے مجھے کٹھی تھی ائفافوں پر
ئقین نہیں رہا مگر اب مترا ئقین نوبیا خارہا ہے نہلے ائفاق سے میں اسی دن گھر وابس
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 326 of 595
URDU NOVEL BANK
آنی جس دن بشمان کی موت ہونی مجھے ونی جیسی رسم سے ِجڑ تھی اور ائفاق سے
میں اسی کی تھی نٹ جڑھ گتی ائفاق سے آپ متری زیدگی میں آنے آپ سے دور خا
کر تھی مترے ساتھ آپ سے جڑے ائفاق ہونے رہے میں وابس آگتی اور جو ڈاکتر
ائکا غالج کرسکیا وہ متری نی جی اوپر کا بییا ئکال ائفاق سے ذبسان آگیا اور ائفاق سے
ہی آپ دونوں دوست ئکلے اور آج ائفاق سے ہمیں یات کرنے سکنیہ نے دیکھ لیا
اور آن دونوں کے لتے سب سے پڑا ائفاق تھا آیکو اس یات کا نہلے غلم تھا ائفاق
ائفاق ائفاق!!!
“اتھیں ائفاق نہیں خدا کی خکم ِت غملی کہتے چب کسی کو کسی کے ساتھ جوڑیا
ہے نو ائفاق روتما ہونے ہیں ۔ چب بتے ر ستے بیتے !!"
ُ
“ہم جیسے ہمارا!! پربیش رویا کی ئظریں اسے ساکت کر گتی تھیں ۔یلنٹ سابیڈ
ی
بییل پر رکھ کر وہ شر بیجھے ئکانے آ یں مویدے گیا ایک ظر اسے د کھ کر وہ ھی
ت ی ئ ھ ک
اتھ گتی نو ا ستے ہاتھ یکڑ کر تھر بیٹھا لیا " اگر میں کٹھی تھیک نہیں ہوا نو ؟"
ُ
URDU NOVEL BANK
ت
مٹھی ھییچ کر رہ گیا جشکا ضاف مظلب تھا اسے ان لمچوں میں کسی کی مداخلت یاگوار
گزری تھی ۔وہ سکنیہ تھی جو ہاتھوں میں پرے یکڑے کھڑی تھی چہرے پر ایک
عح نب مسکراہٹ سخانے وہ ایدر کی خابب پڑھی جس پر ان دونوں نے چترت سے
ایک دوشرے کو دیکھا حیدر نے اتھتے کی کوشش کی نو دو کی تخانے خار ہاتھ آنے
تھے رویا نے چترت سے دوشری خابب کھڑی سکنیہ کو دیکھا جو گھیتے موڑے بیڈ پر
اسے سہارا دے رہی تھی ۔اسکا ایداز آج نے شرویا تھا سمجھ سے یاہر یہ لومڑی آج
ابتی اجھی ک ٹوں ین رہی ہے بیڈ کراون سے بیک لگانے وہ رویا کے ہوب ٹوں کو ہی
دیکھ رہا تھا جو آبس میں ب ٹوست ہورہے تھے وہ اتھیں جھو ہی لیتے اگر یہ یہ آنی !!!
ُ
ا ستے یاگواری سے سکنیہ کو دیکھا جو بیڈ کی ایک سابیڈ پر یک تی " حیدر گڈ ماربیگ !
گ
س ت یھ بیج ک
ا ستے حیدر کا ہاتھ یکڑیا خاہا جو ا ستے ھے یچ لیا جس پر ھی وہ زپرد تی م کرانی رہی
س
" تمہیں بیہ ہے فہد ائکل کا فون آیا تھا ایا کو وہ کہہ ۔۔۔۔!!"
ُ
“مجھے رویابشہ نے سب بیا دیا ہے ! یلییکٹ جود پر تھیک کرنے وہ ر خ موڑ گیا رویا
جم یب س ل ٹ یب
صوفے پر ھی کجھ کام کرنے گی کنیہ کو اسکا وہاں ٹھیا کوقت کر رہا تھا " ھے
وہ میہ تھالنے کیاب پڑ ھتے میں مصروف تھا سفیان خال گیا تھا ۔یالوں کا جوڑا بیانی
ہاتھوں میں بیل یکڑے وہ کمرے میں آنی اسے دیکھ کر حیدر نے ئظریں تھر کیاب
پر ئکا دی یاخانے کوبسا کارویار شروع کرلیا تھا ا ستے جو اسے سارا دن وقت ہی نہیں
مال تھا مجھے دیکھتے کا بٹم گرم بیل لتے وہ اسکے پتروں کی خابب بیٹھ گتی وہ روز اس
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 333 of 595
URDU NOVEL BANK
وقت اسکے پتروں کی مالش کرنی تھی ہاتھوں کو بیل سے جوپڑ کر اسکی خابب پڑھانے
نو ا ستے زور سے کیاب بید کرکے سابیڈ بییل پر رکھی " یہ قکر کا دکھاوا کرنے کی
کونی صرورت نہیں ہے رویابشہ !" اسکے الفاظ نے اسکے ہاتھ وہی خامد کردنے تھے "
حیدر ؟"
“حیدر بٹمار کیا ہوا حیدر مذاق ین کر رہ گیا کٹھی رویابشہ کے ہاتھوں کٹھی سکنیہ کے
ہاتھوں ایک جو مجھ سے محنت کی دعوے دار متری بٹماری میں مجھے جھوڑ گتی اور
ی م ٰ
دوشری متری بٹماری سے محنت کرنے کا دعوی کرنی ہے جھے اک لے کسی اور عورت
کے ساتھ جھوڑ کر کمرے سے خلی گتی ۔" حید لمحے اسے گھورنے کے ئعد گلے سے
کئ ک گُ
ہیں ھتی سی آواز لی " آپ یاراض ہیں ؟"
“نہیں میں سوالی ہوں مجھے ایک یات بیاؤ اس کمرے پر کس کا جق زیادہ تھا اسکا
یا تمہارا اور تمہیں ابسا کیا لگا کہ ہم نے ابسی کوبسی پراب ٹوٹ یات کرنی تھی جو چپ
خاپ خلی گتی اور اسکے ئعد نو جیسے تمہیں یاد ہی نہیں رہا .خاہل لڑکی کوبسی ب ٹوی کسی
دوشری عورت کے کہتے پر ابیا کمرا جھوڑ کر خانی ہے ۔" وہ اسے ڈابٹ رہا تھا گلے
نے اسکی ائگل ٹوں میں ائگلیاں تھیسا کر ہاتھ الک کردیا " کہا یہ نہیں !" مگر وہ ابتی
نوری کوشش سے اسکی ائگل ٹوں کو جھو رہی تھی حیدر نے ایک جھیکے سے اسے کھییخا
نو اسکے یلکل فربب ہوگتی رویا کی چتران اور جوف زدہ ئظریں اسکی گہری ئظروں میں
ڈوب رہی تھیں ہوب ٹوں پر پڑنی اسکی سابسیں سیسیاہٹ بیدا کر رہی تھی یاخا ہتے تھی
نہیں پرداست ہویا سکنیہ خاجی کا رویہ آ یکے ساتھ آج ا ستے متری موجودگی میں آپ
پر ہاتھ اتھانے کی کوشش کی ہے متری عتر موجودگی میں کیا کرے گی ۔" دو بیہ
ایک یار پر شرک کر زمین نوس ہوگیا تھا اسکی جمک ایک دن میلی لگتے لگی تھی میہ
پر ہاتھ رکھتی وہ رونی واش روم میں گھس گتی " رویا !" ا ستے پڑپ کر ئکارہ تھی مگر
دروازے کے بید ہونے کی آواز اسکی ئکار دیا گتی ۔ دروازے کے ساتھ لگی وہ اتھی
ساکت تھی اسکے کانوں میں جیسے کسی نے صور تھوئکا دیا ہو ئعتی بین مہیتے سے وہ
ف
" سفیان وہ دو بیہ اور ییچی دو مجھے !! وہ جو اتھی دروازے سے داخل ہورہا تھا حیدر
کے یگڑے ب ٹور دیکھ کر چتران رہ گیا اوپر سے اسکا خکم ! ہڑپڑانے ا ستے وہ سب
اسے تھما دیا وہ طعیش کے غالم میں اسکے یکڑے یکڑے کر رہا تھا سفیان نے ئظر
گھمانی نو رویا کہیں ئظر نہیں آنی دو بتے کے یکڑے کرنے حیدر کو دیکھا " رویا آنی
آگے پڑھ کر اسکے شر پر ایک ح نت لگانی اور املی جھین کر یالی میں تھییک دی "
بیس رونے کی آنی تھی !! ا ستے حیخ کر ابتی املی کو دیکھا تھر غصے سے سفیان کو
مجھے آیکو یہ ئظر آگیا کہ وہ مجھے جھوڑ گتی تھی یہ ئظر نہیں آیا مترے سچ کو بسلٹم
ہن م جم ھ کت گ ی
کرکے وابس ھی آ تی د یں ھے کیا یں آپ کوحید ماہ لے واال حیدر لگ رہا ہوں
جو موت کے میہ میں تھا جسکے گردے جراب ہو گتے تھے جو السر جیسے مرض میں مییال
تھا آج میں یلکل تھیک ہوں اور ع نفربب ساید نہلے جیسا ہوخاو یہ ک ٹوں نہیں ِدکھا یہ
سب صرف اسکی وجہ سے جستے مجھے جیتے کی امید دی مترے سارے سوالوں کے
جوایات دنے جو ہر کسی سے مترے لتے لڑنی ہے غلظیاں سب سے ہونی ہے فرق
اتھی دل میں وہ چہرا جو اسے ہیسانے کی کوشش میں لگا رہیا تھا آج اسے غمگین
س ت یھ ت
کردیا ا ستے ضنط سے مٹھیاں یچ لی یں ا کی سا متے والی کرسی پر ھو ھو یاخانے
ت ت ھ
یب
کیا کجھ نوجھ کہہ رہی تھی اسکی ئظر جھولے پر ھی ز ین کو ھورنی رویا پر ہی ھی ۔
ت گ م ٹ
️⚙️️⚙️️⚙️
رات ہوگتی تھی لیکن صیح سے وہ کمرے میں آنے ہی نہیں تھی اب نو اسے اور
تھی پربسانی ہونے لگی تھی کہ وہ آنے گی تھی یا نہیں کہیں یاراضگی میں مجھے جھوڑ
نو نہیں دے گی کیا صرورت تھی حیدر طالق والی یکواس کرنے کی اکیال لییا وہ
ُ ُ
اتھیں سوجو میں گم تھا دروازہ کھلتے کی آواز پر ا ستے شر اوپر اتھا کر دیکھا دروازہ الک
س س ُ کی ب ُ
کر وہ مڑی اسے ا تی طرف د ھیا یا کر ا تے رخ موڑ لیا ۔ " رویا متری یات تے یات
کریں مجھ سے !" مگر وہ صوفے پر لنٹ خکی تھی آج معاملہ کجھ زیادہ ہی یگڑ گیا تھا
ُ
۔" رویا یلتز متری یات ستے !"
اسے دیکھ رہی تھیں جس پر وہ شر جھکا گیا تھا " ا ستے مجھے جھوڑ دیا میں نے اسکے
دل پر تھی دسیک دی تھی چہاں سے مجھے خالی ہاتھ لویا دیا گیا تھا متری مح ٹوری کو
دیکھ کر اور تھر ونی جیسے رسم میں شزا ین گیا میں آیکی یہ یات مجھے روز ایدر سے زجمی
کرنی ہے کہ میں آیکو شزا کی طور پر دیا گیا ہوں ۔"
“لیکن میں نے نو آیکو کٹھی شزا نہیں سمجھا سمجھا ہویا نو وابس ک ٹوں آنی میں نو محنت
لیکر آنی تھی حیدر مترا کیا فصور تھا جو مجھے آپ شزا دے رہے ہیں سکنیہ ہمارے بیچ
دروازہ کھال تھا غاشر ضاچب نے نے جیتی سے دروازے کو دیکھا اور تھر طتزیہ
مسکراہٹ سے یایا خان کو اور بیجھے دیکھتے کا اسارہ کیا ۔
ہی آبسوں سے تھر گتی تھیں حیدر کی آواز پر آبسو نوتحتی کمرے میں آگتی " رویا وہ
مجھے ُیک نو دے دیں جو میں رات کو پڑھ رہا تھا ساید سفیان نے سیلف میں رکھ دی
ہے ! ابیات میں شر ہال کر وہ سیلف کی خابب ُمڑ گتی کیاب یکڑانے حیدر نے
اسکے چہرے کو دیکھا نو پربسان سا ہوگیا " رویا کیا ہوا !" ئفی میں شر ہال کر ُمڑنے
جھلک گتی اسے ا بتے یاس بیٹھا کر چہرا ہاتھوں میں تھاما " کیا ہوا سکنیہ نے کجھ
کہا !"
“اسکے کہتے یا یہ کہتے سے حف نقت نو نہیں یدلے گی یہ"
“کیسی حف نقت ؟
“نہی کہ میں بسانی ہو کہ آپ نے مترے گھر والوں پر رجم کیا ہے میں ونی ہوں
ب م م ہن ٹ ک
آیکی ب ٹوی نہیں مجھے وہ مفام ھی یں لے گا یں آ کی ٹوی ہوں یہ حیدر !"جس
ی
پر ا ستے ئفی میں شر ہالیا وہ نے ئقیتی سے اسے دیکھتے لگی " آپ متری ب ٹوی نہیں
ہو ب ٹوی ہونی ہے جو زیدگی یا بتے آنی ہے بسلیں پڑھانے آنی ہے آپ نو متری شری ِک
حیات ہو متری زیدگی کا آدھا حصہ یا نو کہوں متری آدھی غمر ہو پر چتز سے غزپز
م ی ت غ سُ
مترے دکھ کھ درد م سب یابیا ہے آپ نے اور آئکا مفام ھی آ کو صرور لے گے
بس دغا کرو میں تھیک ہوخاو !" اسکے یال کان کے بیجھے اڑبس کر آبسو نوتجھے "
ُ
خلیں مجھے سمابیل کرکے دکھانے متری ماربیگ گڈ کرنے کے لتے !"
سیانی دی ا ستے یاغ کی خابب دیکھا اور ساید بب ہادی کے تجیتے ہیسی اور الویالے
تخ ُ
ین نے ہمیشہ کے لتے چتر یاد کہہ دیا سفید سوٹ پر دھانی آ ل شرمے سے ھری
ت
ی ی ہن ی م کھ ھ کی
آ یں لے یال اور ہاتھوں یں امرود " د کھ کتزا لگیا ہے لی دفعہ ب ٹوب و ل د کھا
ہے !" سفیان نے آیکھوں سے کٹمرا ہیا کر کنیہ نوز ئظروں سے ز ب ٹو کو دیکھا جو ابتی
سہیلی کے ساتھ آج تھر یاغ میں گھسی ہونی تھی ہادی اتھی تھی ساکن اسے د یکھے
خارہا تھا جو سفیان کو ا ستے دیکھیا یا کر وہاں سے خلی گتی تھی ۔ہادی کی ئظروں نے
اسکا دور یک ئعاقب کیا تھا " ہادی ! ہادی !!سفیان کے ئکارنے پر وہ نوکھال سا گیا "
یہ کون تھیں ؟"
یدتم یا ستے کے بییل پر نوسث پر حٹم لگا رہا تھا اور وہ جسرت اسے دیکھ رہی تھی تجھلے
ہفتے ایکی سادی کی سالگرہ تھا ا ستے نورا ار بیجمنٹ کیا تھا گقٹ لیا تھا مگر وہ تھول
گتی ساہ کے ساتھ سو گتی اور وہ اب نظار کریا رہ گیا اور اس دن سے آج یک وہ اس
لیں بید آیکھوں سے آبسو ئکل کر کالر میں خذب ہوگیا " تم تھول خکی ہو یازی کہ
تم متری محنت تھی تم مجھے تھول گتی !"جود کو کم ٹوز کریا وہ ہوسپییل کے لتے ئکل
گا !"
کس ک جی ب
“حیدر کیا تچوں کی طرح ضد کر رہے ہیں ! وہ اسکی خابب پڑھی نو وہ تھر ھے ھ تے
لگا مگر اس یار رویا نے ویل چنتر ہی یکڑ لی تھر اسکے ائکار کے یاوجود ا ستے اسکا ہر کام
کیا تھا اسکے کتڑے یک ید لتے میں اسکی مدد کی تھی اس دوران وہ بس شرمیدگی سے
شر جھکانے بیٹھا تھا اور یہ یات رویا کو ایدر سے ئکل نف دے رہی تھی اسے شرمیدگی
کے ساتھ شرم تھی آرہی تھی جو ساید آبسو ین کر آیکھوں کے کیاروں پر نہیچ گتی
تھی ۔اسے فربش کروانے کے ئعد وہ کمرے کی خابب آنی بیڈ سنٹ بیدیل کرنے
کے ئعد وہ اسکی خابب ُمڑی نو اتھی تھی میہ ل نکانے بیٹھا تھا " حیدر ہوگیا خلیں آیکو
کو بیڈ پر سقٹ کردوں !"
اسے خلق سے ایار لیا وہ اسے کھال رہی تھی اور وہ اسے ئظریں اتھا کر دیکھ تھی نہیں
رہا تھا اخایک اسکی ئظر رویا پر پڑی تھی وہ داب ٹوں یلے تخال ہوبٹ دیانے اسے دیکھ
رہی تھی " کیا ہے ؟"
“کیا ہے ۔۔۔ا ستے تھی یلٹ کر نہی جواب دیا ۔
“رویا کیا ہے ؟" ۔۔۔
حیدر آیکو کیا ہے ؟.....
“یہ جوری جوری ہیسی کس یات کی آرہی ہے ؟
رہی تھی تھک خانی یہ ! ا ستے ایک ئظر کھڑکی سے یاہر جمکتے سورج کو دیکھا اس وقت
ہن ہ خ ئ ً
فربیا سب سو کے ہونے یں " آپ سونی یں آج ؟"
و بسے کیسی لگی متری ئصوپر نورے اتھابیس منٹ لگے مجھے گیلری کھ نگال کر یہ
ئصوپر ئکا لتے میں !"
ی ل گ ھ کی
“د یں آگر نو یہ ائکا کونی مذاق ہے نو ابنہانی ھییا مذاق ہے کن اگر سچ ہے نو یہ
کیا جرکت ہے ؟"
ملتے کے یاوجود تھی وہ آپ ہی تھیں نو میں نے آیکو سلیکٹ کرکے رسیہ تھیج دیا !"
سکنیہ چترت سے اسکی یابیں سن رہی نو جسکے چہرے پر میافقت کی ہیسی تھی مگر وہ
ایک ڈری سی ئظر سے ابتی ماں کو دیکھا جسکے بٹھتے غصے سے تھول رہے تھے ۔"
مجھے دیکھو امی ہمارے ہونے تمہیں کجھ نہیں کہہ سکتی وہ ہم سے نہت بیار کرنی
ہیں تم۔مجھے بیاؤ تم کسے بسید کرنی ہو ہادی کو یا سفیان کو ! ان دونوں نے سوالیہ
ئگاہوں سے ز بیا کو دیکھا ہر ئظر ہی اسکے جواب کی می نظر تھی ہادی کے ساتھ گزارا
ہر لمچہ دوستی کا ب ٹوت تھا لیکن سفیان نے اسکی خان تخانی تھی اسکے لتے یکوڑے
بیانے تھے میلے میں اسے ریگ لیا تھا تھر ہر یار ملتے پر وہ اسے کجھ یہ کجھ الکر د بیا
نہیں کھال سکتے سال میں ایک دو یار کتڑے نہیں لیکر دے سکتے مہیگی گاڑی یہ
سہی ساب نکل تھی نہیں لے سکتے شر ج ھت نہیں دے سکتے نولو کیا ابیا تھی نہیں
کرسکتے !"
“یہ سب کرلوں گا مگر پڑی پڑی جواہسات نوری نہیں ہویگی !"
“متری سب پڑی جواہش یہ ہے کہ تم مجھے ساری زیدگی ا بسے ہی خاہو ڈاب ٹوں نہیں
مارو نہیں لڑو نہیں میں بیگدستی میں رہ لوں گی لیکن نے سکونی میں نہیں یہ جواہش
نوری نہیں کرسکتے !" سفیان نے محنت یاس ئظروں سے اسے دیکھا " ایک نہی نو
کریا آیا ہے !"
“نو بس یہ امی اور کیا خا ہتے ہر ماں یاپ کو ابتی اوالد کی جوسی خا ہتے میں تھوکی رہ
کر تھی جوش رہ لوں گی لیکن سفیان کے ساتھ ۔"پر اتھوں نے حفگی سے میہ
ت ھتر لیا " امی یلتز مان خابیں یہ میں وغدہ کرنی ہوں روز آپ سے ملتی آیا کروں گی
کونی سامان یاہر لیخانے وہ تچوں کی طرح معصومنت سے سب کو مصروف دیکھ رہا
تھا سے ابیا آپ سب سے ئکارہ لگ رہا تھا چب اخایک اسکی ویل چنتر کسی نے آگے
دھکیلی ا ستے گردن موڑ کر دیکھا نو رویا کا معصوم مسکرایا چہرا ئظر ایا جو اسے کمرے
میں لیخا رہی تھی " کیا ہوا ؟"
“ایک گھیتے میں وہ لوگ آرہے ہیں آیکو بیار نہیں ہویا کیا !" ا ستے میہ بسور کر
گردن جھکانی " مجھے نہیں بیار ہویا !" کمرے میں سفیان نہلے سے اسکے لتے کتڑے
“آیکو یہ سب عح نب لگے ک ٹویکہ یہ عح نب ہے مگر ایک یات یاد رکھیں آپ سکنیہ کو
جھوڑ خکے ہیں اسکے ئعد اسکی زیدگی میں کون آرہا ہے کون نہیں اس یات سے آیکو
غرض نہین ہونی خا ہتے اور دوشری یات ذبسان ایک غفلمید اور یاسغور لڑکا ہے وہ جو
کر رہا ہے سب کجھ ابتی مرضی سے کررہا ہے ک ٹوں کر رہا وہ خا بتے کی کوشش میں
ہم ابیا وقت ک ٹوں ضا ئع کریں اسکی زیدگی ہے اسکے ق نصلے ہیں اتھیں لیتے دیں یہ
یہ ہو کہ وہ دونوں سچ میں ایک دوشرے کو بسید کرنے ہوں اور ہماری وجہ سے وہ
وہ شرم سے ئظریں جھکا گتی ۔کجھ ہی دپر میں ئفربب شروع ہونی اور سکنیہ ذبسان
سے میسوب ہوگتی اس نوری ئفربب کے دوران حیدر رویا اور ذبسان بی ٹوں کے چہرے
یلکل سیاٹ تھے یلکل یاپرات سے غاری کھانے کے دوران تھی رویا حیدر کے آگے
بیجھے ہی تھرنی رہی تھی جسے دیکھ کر ذبسان حیدر کی فشمت پر رسک کررہا تھا کاش
!" اس سے مل کر کر وہ یاہر خال گیا ۔حیدر دیکھ سکیا تھا ساہ کھیلتے کھیلتے تھی اسے
ہی دیکھ رہا تھا ۔اسے تجین سے ہی تحے نہت بسید تھے بشمان کے الڈ تھی وہ اسی
ی ی خ ُ
لتے اتھایا تھا چخا کے الف خاکر ا ستے اسے فون ل کر دیا یابیک ل کر دی اور اس یار
اسے لنپ یاپ گقٹ کریا تھا مگر اس سے نہلے ہی وہ خال گیا ۔نہ ٹوں کو دھکیلیا وہ
ساہ کے یاس نہیخا نو یلکل ساکن اسے دیکھتے لگا حیدر نے مسکرا کر ہاتھ پڑھایا " اسالم
غ
لیکم ساہ زمان میں حیدر ہوں !" وہ اتھی تھی اسے گھورے خارہا تھا " مترے
دوست ب ٹو گے ! " مگر وہ ویل چنتر کو ہاتھ لگا رہا تھا " یہ۔۔۔۔یہ گاڑی آیکی ہے !"
اسکی یات پر وہ ہیس دیا " جی یہ گاڑی متری ہے !"
اسلتے اسے تھی م نع کردیا " ابسی یابیں نہیں کرنے خلو میں آ یکے ساتھ کھیلو !" وہ
کھ ُ ُ
ن
کود کر اپرا " قٹ یال لیں !" حیدر نے میہ بسور کر اسے دیکھا " مجھ سے ہیں
س ی
کھیال خانے گا ڈرابیگ بیابیں میں تھی بیایا ہوں !" اس پر ا کی آ یں جمک تی
گ ھ ک
تھیں " ہاں مترے یاس ا بتے سارے کلرز ہیں یایا النے تھے خلیں میں دیکھایا
ہوں ! ا ستے حیدر کی ائگلی یکڑی نو ا ستے تھی نہتے آگے کی خابب دھکیل دنے !"
️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙
رویا آپ ابیا سامان سنٹ کرلیں اور کسی چتز کی تھی صرورت ہونی نو مجھے بیا دتحتے
گا اور آپ آرام کرلیں !" ا ستے مسکرا کر ابیات میں شر ہالیا اور سامان رکھتے لگی یازی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 442 of 595
URDU NOVEL BANK
تھی اسکی مدد کررہی تھی چب اسکے بیگ سے فونوز ِگری وہ نوری قٹملی کی تھی اور
دوشری رویا کی قٹملی کی " یہ کون کون ہے !" الماری میں کتڑے رکھتے ا ستے ُمڑ کر
دیکھا " یہ متری قٹملی ہے یہ امی یہ متری نہن ز بیا اور یہ تحیاور مترا تھانی !"
“آپ ابتی قٹملی سے ملتی ہی مظلب مجھے اس رسم کے یارے میں جییا بیا ہے لڑکی
کا ئعلق یلکل ہی حٹم ہوخایا ہے ؟"
“ابسا تھی نہیں ہویا کجھ قٹملتز اجھی ہونی ہیں جیسے حیدر کی قٹملی اتھوں نے یاصرف
م ہن ک
تحیاور کو معاف کیا مجھے تھی ھی اس یات کا اجساس یں دالیا حیدر کی وجہ یں
ٹ
نہیں خانی گھر اور وہ اس یات پر وہ حفا تھی ر ہتے ہیں و بسے وہ ہیں کہاں یاہر نو
نہیں ہیں !" یازی نے تھی ئفی میں شر ہالیا سامان وہیں جھوڑ وہ یاہر آگتی ڈرابیگ
روم سے یدتم کی کمرے یک اور تھر یازی کا ابیا کمرا مگر وہ دونوں وہاں تھی نہیں
ُ
۔" ساہ تھی نہیں ہے دونوں ایکساتھ نو نہیں !" رویا نے پربسانی سے ادھر ادھر د کھا
ی
تھر آجری کمرے کو امید سے کھوال نو سا متے بیڈ پر گ ھتڑی بیا ساہ سو رہا تھا اور حیدر
اسکے آس یاس سے بنتر اکٹھے کر کے رکھ رہا تھا تھر اس پر یلیکنٹ دی کلرز اتھا کر
“بیار کیا ہویا ہے ؟" ساہ کے معصوم سوال پر ان بی ٹوں نے مسکرا کر اسے دیکھا
حیدر نے اسکے گال کھییحے " بیار ہویا ہے حیال رکھیا جیسے آیکی ماما اور یایا ائکا حیال رکھتے
ہیں ا یکے کھانے کا کھیلتے کا آیکو جوٹ یہ لگ خانے ا یکے ساتھ کھیلتے ہیں ابتی
ساری یابیں کرنے ہیں ہیستے ہیں یہ بیار ہویا ہے !"
“یایا نو ماما کا حیال نہیں رکھتے نو !!!.....ساہ !!! یازی کی کرخ آواز پر ساہ سمنت
وہ تھی گ ھترا گتے تھے " نہت نو لتے لگے ہو آپ ادھر آ بیں ! ا ستے پرمی سے اسے
“یدتم تھانی کافی جوش مزاج ہیں !" رویا کے سوال پر یازی نے مسکرا آکر اسے
ُ
دیکھا " ہاں اتھی نو نہت کم ہو گتے ہیں کالج میں ابیا سعل لگانے تھے ہر وقت کونی
بتی شرارت کونی بیا ڈرامہ ہمارے کالج میں ایک لڑکا تھا اسکا ریگ نہت گہرا تھا یدتم
نورا ایک مہنیہ اس سے لڑکی ین کر یات کرنے رہے تھے اور دوستی کے یام پر ان
سے جو پربٹ لیتے وہ الگ وہ چب تھی م نع کریا اسے کہتے تمہیں سیال کی فشم اب
اس تخارے کو کیا بیہ تھا کہ سیال اور یدتم ایک ہی ہیں اور چب اسے بیہ خال تھا جویا
یکڑ کر وہ بیجھے اور یدتم نورے کالج میں تھاگ رہے تھے ۔وہیں نہلی دفعہ ملی تھی
میں یدتم سے اب نو نہت کم ہو گتے ہیں کام کی وجہ سے نہت پزی ر ہتے ہیں !"
ُ
“اور ساید غصے تھی ! رویا کی یات پر اسکا ہاتھ وہیں رک گیا تھا مصٹوعی مسکراہٹ
سے ا ستے رویا کو دیکھا " آپ ساہ کی یانوں پر عور یہ کیا کریں وہ نو تچہ ہے مسایل
گھر پر یات کرنے کے ئعد رویا نے اسے بیڈ پر لییا دیا تھا اور جود وہ صوفے کی خابب
خل دی " کہاں ؟" یالوں کا جوڑے کھو لتے ا ستے یلٹ کر اسے دیکھا "سونے !"
کرلیں اسے آج تھی جواب کا وہ سوگوار م نظر یاد آیا نو اسکا دل کابپ خایا حیدر نے
آپ کو کجھ ہوگیا ابیا گ ھترا گتی کہ آسیہ ابتی کے سا متے آئکا ذکر کردیا تھر اتھوں مجھے
سمجھایا کہ میں ہللا سے مدد مایگتی ہوں نو مجھے جواب ک ٹوں نہیں ملیا ک ٹویکہ میں نو ہللا
کی دوست رہی نہیں میں طالم ہوں ہللا طالموں کا دوست نہیں ہویا ۔ہللا نے مجھے
آیکو دیا تھا صتر کا کہا تھا مگر میں ا بتے ئفس کے ہاتھوں مح ٹور آیکو اس خالت میں
جھوڑ گتی تھی آپ نو نہلے ہی سکنیہ کی نے وقانی دیکھ خکے تھے میں نے نو ئقین نوڑ
ٰ
دیا اس خالت میں آیکو جھوڑ کر طلم کیا میں نے آیکو ہللا ئعالی نے سوبیا تھا مجھے ہر
ُ
چتز نے روکا مگر میں نہیں رکی لیکن چب یہ سمجھ آیا کہ یہ نو روخانی رسیہ ہے بب
یہ تھی سمجھ آیا یہ ق نصلہ تھی غلط ہے اسلتے وابس آگتی ہللا کے ق نصلوں میں جوش
رہیا نہت سکون دہیا ہے ہللا کی دی ہونی ئعمت سے محنت کریا اور تھی سکون د بیا
اسلتے نو میں آپ سے ابتی محنت کرنی ہوں !!" اس سے الگ ہوکر ایک ئظر اسکے
یازل ہوا " حیدر خلو تمہاری اتم آر آنی ہے !" اور دیکھتے ہی دیکھتے وارڈ نواپز اسے ایک
چنتر پر بیٹھا کر لے گتے تھے رویا وہیں اتم آر آنی روم کے ایدر ایک طرف کھڑی ہوگتی
ُ
تھی حیدر کو لییا کر مسین کے ایدر تھیخا خارہا تھا چہاں اس پر سے لتزر گز رہی تھی
ُ
اور ایک نواب نٹ پر خاکر رک گتی یدتم سمنت کتی ڈاکتر کجھ ڈسکشن کررہے تھے رویا
ی ھ ت ھ کی
کا سارا دھیان حیدر کی خابب ہی تھا جو ِچت لییا آ یں بید یں جسے د کھ کر اسے
جوف آرہا تھا دم گ ُھٹ رہا تھا اسکا بس نہیں خل رہا تھا کہ وہ دوشرے لمحے وہاں سے
محنت تھری ئظروں سے اسے دیکھا " تمہارے ہونے مجھے کجھ ہوسکیا ہے تم نو ئظر
ب ٹو ہو مترا !" اسکے سگوفے پر وہ میہ کھولے اسے دیکھ رہی تھی جو ہیس رہا تھا ۔
✨✨✨✨✨
سام کو وہ بی ٹوں ایک ساتھ ہی وابس آنے تھے دروازے سے داخل ہونے ہی ساہ
تھاگ کر حیدر کے یاس آگیا تھا " آپ کہاں گتے تھے ! یدتم اور رویا اسکی نے جیتی
دیکھ رہے تھے یدتم تھکا مایدہ سا آگے پڑھ گیا اور ساہ تھر سے حیدر کی گود میں آبیٹھا
تھا " میں نو ہوسپییل گیا تھا !" ساہ نے ہاتھ ما تھے پر مارا " میں سارے گ ھر میں
۔۔۔۔ڈھویڈ رہا تھا ! ما تھے سے یال ہیانے ا ستے افسوس سے کہا دو دن میں ہی وہ
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 478 of 595
URDU NOVEL BANK
حیدر سے مانوس ہوگیا تھا رویا ویل چنتر دتھکیلتی اتھیں سب کے یاس لے آ بیں تھی
حیدر کورٹ ایار کر صوفے سے شرئکانے لییا تھا یازی نے اسے یانی دیا نو یکڑ کر
بییل پر رکھ دیا " کیا ہوا سب تھیک رہا یہ ! رویا نے مسکرا کر ابیات میں شر ہالیا
یازی نے حیدر کو دیکھا نو وہ یانی کا گالس ساہ کے میہ سے لگانے اسے یانی یال رہا
تھا ا ستے یدتم کو دیکھا جو پ ُرسکون بیٹھا تھا اسکے کان کے فربب جھکی " یدتم ساہ کو
ا بتے یاس یالبیں یہ آپ تھی بیار کریں اس سے !" ا ستے ما تھے پر یل الکر اسے دیکھا
" وہ حیدد کے ساتھ کھیل رہا ہے نو تمہیں کیا مسیلہ ہے میں تھک گیا ہوں پربسان
مت کرو !" اورآل اتھا کر وہ ایدر خال گیا " حیدر آپ تھی آرام کرلیں تھک گتے
ہو یگے !!!
“ہاں بس تھوڑی دپر اسکے ساتھ کھیل لوں تھر !! یازی نے ایک ئظر یدتم کے
کمرے کے بید دروازے کو دیکھا ۔
✨✨✨✨✨
یدتم کمرے میں بیٹھا لنپ یاپ پر کجھ ریڈ کر رہا تھا بیڈ پر بٹم دراز ایک یایگ سیدھی
کتے دوشری یایگ فولڈ کرکے لنٹ یاپ ر کھے وہ یلکل اس میں کھویا تھا چب دروازہ
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 479 of 595
URDU NOVEL BANK
ی ُ
کھ
ال ا ستے یاگواری سے یازی کو د کھا وہ اس دن سے ہی سخت یاراض تھا اس سے اور
اس سے زیادہ یاراضی یہ تھی ا ستے اسے میانے کی تھی کوشش نہیں کی تھی ۔"
یدتم مجھے یات کرنی ہے یلتز غصہ مت کرنے گا !" اسکے بپنیہ کرنے پر ا ستے ایک
ئظر اسےدیکھا تھر سکرین کی طرف م ٹوجہ ہوگیا " نولو !"
“یدتم ساہ پڑا ہورہا ہے وہ چتزوں کا مساہدہ کرنے لگا اور حیدر تھانی کے ساتھ وہ
نہت مانوس ہویا خارہا ہے اس دن چب آپ مجھ سے یاراض ہونے تھے
نو۔۔۔۔۔۔۔"
“اس کے غالؤہ کونی یات نہیں ہے تمہارے یاس کرنے کے لتے اس دن جو کجھ
تھی وہ تمہاری الپرواہی کی وجہ سے ہوا چتر مجھے اب تم سے کونی امید نہیں ہے خاؤ
اور خاکر ا بتے کام دیکھو مجھے دیکھتے کی کونی صرورت نہیں ۔۔۔۔!".
“یدتم یلتز متری یات نوری سن لیں میں ۔۔۔۔۔۔مگر اس سے نہلے ہی وہ لنپ یاپ
اتھانے یاہر ئکل گیا تھا ۔" یدتم آپ عور نہیں کر رہے تھر یہ کہے گا آئکا بییا آپ
سے دور ہورہا ہے !"
✨✨✨✨✨
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 480 of 595
URDU NOVEL BANK
حیدر کو امریکہ آنے دو ہفتے ہوگے تھے اور ان دو ہف ٹوں میں اسکے تمام خاص وغام
ت ی ک ی لمی
بیسٹ ہو گتے جن میں کجھ کا کخستز کو اورم کرنے کے لتے میڈ کستز ہورہی ھی
یدتم اور یازی کے درمیان کی غلط فہمیاں دن یہ دن پڑھتی خارہی تھیں ساہ اور حیدر
قل ت گ ت ُ
کی ابسنت ھی پڑھ تی ھی حیدر اب ظوں سے زیادہ رویا کو بیار حیانے لگا تھا اسے
سیانے لگا تھا اسے یابیں ُسیانے لگا تھا یدتم کمرے میں ہوسپییل خانے کے لتے
ن ک ُ
بیار ہورہا تھا ادھر ادھر ئظر دوڑانی نو اورآل ہیں ئظر ہیں آیا " یازی ! یازی !
دو بتے سے ہاتھ نوتحتی وہ کمرے میں آنی " جی یدتم ! حیدر اور رویا تھی سا متے ڈرابیگ
روم میں بیٹھے تھے کمرے کا دروازہ تھی کھال تھا " مترا اورآل کہاں ؟" اسکے سوال
پر ا ستے ما تھے پر ہاتھ رکھا وہ نو میں پربس کریا ہی تھول گتی اور دوشرا دھونے واال ہے
!" ا ستے غصے سے اسے دیکھا دو قدم اسکی طرف پڑھانے " ک ٹوں ؟
“وو۔۔۔وہ کل رات کو ساہ کا ہاتھ ۔۔۔۔۔! ا ستے چترت سے اسے دیکھا " کیا ہوا
ساہ کے ہاتھ کو ؟"
“لیکن حیدر آبس میں یات کروانے کے لتے تھی نو کسی کو اتھیں میایا ہوگا حیدر
ُ
ض
کسی کی لح کروایا بیکی ہے !"
حیدر ہمیں دو ہفتے ہو خکے ہیں نہاں اتھی یک نو اتھوں نے ہمارے ساتھ قٹملی جیسا
رویہ رکھا ہے ایک یار یات نو کرکے دیکھتے ہیں اتھیں سمجھا کر دیکھتے ہیں آجر مسیلہ
ت
کیا ہے حیدر آسیہ آ بتئ متری رہٹما بب بتی تھیں چب میں الجھ ٹوں میں ھیسی تھی
آج مترا فرض ہے ا یکے تچوں کو الجھن سے ئکا لتے کا یلتز ایک یار یات کرنے ہیں
مترے لتے یلتز ! اسکے زور د بتے پر وہ حید لمحے اس دیکھیا رہا اسکے پربسان چہرے کو
دیکھ کر ا ستے ہامی تھی لی اسکے چہرے پر ایک جمک آگتی تھی " تھییک نو حیدر میں
“ساہ کے بیدا سے نہلے تھیک تھے نہت بیار کرنے نہت حیال رکھتے تھے تھر
جیسے جیسے ساہ پڑا ہونے لگا متری نوجہ زیادہ اس پر رہتی لگی وہ خلیا تھا مجھے ڈر لگا رہیا
کہیں گر یہ خانے کونی چتز جود پر یا گرا لے کجھ میہ میں ڈال یہ لے سوتچ نورڈ کو
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 489 of 595
URDU NOVEL BANK
ہاتھ یہ لگا لے میں ہر وقت اسکے بٹھاگتی رہتی اس دوران یدتم اگ ٹور ہونے لگے مگر
م س
مجھے لگا اتھیں قیل نہین ہوگا وہ نہت ا جھے ہیں ھیں گے اتھوں نے جود کو
ج
کام میں نہت پزی کرلیا ہڈنوں کے ڈاکتر کی یابٹ نہین لگتی وہ ساری ساری رات
ہوسپییل میں گزار د بتے ابیا جود کو مصروف کرلیا کہ ہمارے ساتھ وقت ہی نہیں
گزارنے ساہ کتی دفعہ یایا کہیا سو خایا تھا مگر وہ نہیں ہونے سونے ہونے تحے کو نو
نہیں بیا اسکے یاپ نے اس سے بیار کیا یا نہیں وہ ا بتے یاپ کو نہت کم دیکھ یایا
ت ٹ ک
تھا مجھ سے نوجھیا نو میں کہتی یایا یلے گتے وہ اداس ہوخایا لیکن میں نے ھی ید م
سے اس یات کا ذکر نہیں کیا ۔۔۔
✨✨✨✨✨✨✨
“چب وہ مجھے اگ ٹور کرکے ساہ کی ہوگتی نو میں نے تھی جود کو نہت مصروف کرلیا
ابیا کہ ساید اسے اجساس ہو کے میں تھی ہوں ساری ساری رات ہوسپییل میں
فصول کیس پڑھیا رہیا مہی ٹوں میں کرنے واال کام میں نے دنوں میں شروع کردیا
کہ ساید مجھے مصروف دیکھ کرو ہ مجھ سے کہے کہ یدتم مجھے آیکی صرورت ہے ساہ کو
ہماری صرورت ہے مگر ا ستے کٹھی کجھ کہا ہی نہیں بس ساہ ساہ اور ساہ چب تھی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 490 of 595
URDU NOVEL BANK
کجھ کہیا ائکار کردیا ساہ کو اجھا نہیں لگیا و ڈر خانے گا آیا کے یاس نہیں جھوڑیا خانے
کیسا سلوک کرے تھک گیا میں نونی فربیڈز کو جواب د بتے کہ گابیا کالوجسٹ یازیہ
کہاں ہے میں نے اسے گھر میں قید کردیا میں نے جستے اسے یہ یک کہا تھا کہ
تحے کے ئعد تھی اسے ابیا پروفیشن نہیں جھوڑیا خا ہتے۔۔۔۔۔۔۔
✨✨✨✨✨✨
چب ساہ آنے واال تھا بب ساری رات سوحتی ابیا پروفیشن جھوڑنے کے لتے یدتم
کہتے تھے مت جھوڑو ا بتے آپ پر ڈبییڈ رہیا مت جھوڑو تمہارس لتے اجھا رہے گا مگر
مجھے امی جیسا بیا تھا ساہ کی پرورش کرنی تھی یدتم کا حیال رکھیا گھر سیٹھالیا تھا یارمل
ہاوس وائف بیا تھا اس یات پر تھی یدتم کافی وقت یاراض رہے تھے یہ اب یک
مترے ئغتر نہیں رہیا تھا بب کیسے حید ماہ کے تحے کو جھوڑ کر ہوسپییل خلی خانی
اور ئعد میں ا ستے خانے نہیں دیا یدتم نہلے نوجہ نہیں د بتے تھے میں تھی کام میں
پزی ہوخانی نو ابیا تچہ یہ کھو د بتے ہیں ہم ۔۔۔۔
✨✨✨✨✨
" نو یہ سب یاد کرنے وہ تھول خانے کہ وہ ایک نہو ہے ایک ماں ہے ایک گھریلو
س
عورت ہے نہی مسیلہ ہے مردوں کا یات ھتے کی تخانے یہ کہہ۔۔۔۔۔" یات
جم
م یھ ک
نوری کرنے سے نہلے حیدر نے اسے یچ کر سیتے سے لگا اور حصار صٹوط کرلیا "
ُ
ض
نہیں رویا نہیں ہمیں نہیں لڑیا یار ایکی لح کروانے ہم ک ٹوں لڑنے لگے میں لڑیا
نہیں خاہیا میں ہارا تم جیتی اب سوجو اتھیں کیسے میایا ہے ۔" مگر رویا اسے سن
" ہاں تم مجھے مجھے بیاؤ کہ یازیہ آنی نے تمہیں کیا بیایا تھر میں بیایا ہوں !"
" ہاں اتھوں نے بیایا کہ ساہ کی بیدابش سے نہلے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ا ن دونوں نے
من و من ساری یابیں ایک دوشرے کو بیابیں حیدر تھوڑی پر ائگلی ت ھتر رہا تھا" یہ
دل کے غصے ہیں حید غلط فہمیاں ہیں یہ یابیں وہ ایکدوشرے کو ک ٹوں نہیں کہتے
!"
ت ہ ن ُ
" ک ٹویکہ یدتم تھانی یات ہیں سیتے ! حیدر نے ابیات یں شر الیا " یں ا یں
ھ م ہ م
ایک دوشرے سے یات کرنے پر آمادہ کریا ہوگا مگر کیسے ۔۔۔۔۔" رویا تھی تھوڑی
بیحے ہاتھ ر کھے سوچ میں پڑ گتی تھر ایکدم نولے آ بیڈیا !!! حیدر کے اخایک حیحتے پر
وہ اسے دیکھتے لگی ۔
✨✨✨✨✨✨
️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙️⚙
“یازی تھاتھی آپ کے یاس ہانی ہیلز نہیں ہے آپ نہیتی نہیں ہیں ؟" اسکے سو
ریک کو دیکھتے رویا نے سوال کیا جس پر ا ستے ئفی میں شر ہال دیا " مجھے بسید نہیں
مگر یدتم کو اجھی لگتی ہیں اسلتے ایک یار نہتی تھی ا یکے لتے مگر خل ہی نہیں یانی
اسلتے تھر کٹھی نہتی نہیں!! اسے کے ساتھ رویا کے دماغ نے بتی جراقات ئکا لی
تھی " و بسے آیکو کوشش کرنی خا ہتے مظلب ا بسے ساید وہ مان خانے اگر آپ ا یکے
لتے کریں نو نہن کر خلتے کی کوشش کریں نو ! شرشری سے یات کرکے اسے
جھوڑ کر خلی گتی ۔یا زی کجھ لمحے نو اسے دیکھتے رہی ت ھر شر جھیک دیا چب کافی دپر
ت ب ی ُ
یک ابسا کجھ یہ ہوا نو رویا کا میہ اپر گیا وہ دونوں ہی اپرا میہ ل کر یٹھ گتے ھے ایک
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 503 of 595
URDU NOVEL BANK
ئظر مخالف سمت میں خانے یازی اور یدتم کو دیکھا تھر ایک ق نصلہ کیا حیدر یازی کی
طرف ُمڑ گیا اور رویا یدتم کی طرف ۔
ک ن س ت ٹ یی ب
یا زی ڈاب گ پر ھی ستزی بیا رہی ھی چب حیدر ا کے یاس آیا وہ اسے ہت م ہی
مخاطب کریا تھا تھاتھی کی تخانے اسے یاجی کہیا زیادہ میاسب لگیا تھا جیسے سفیان
رویا کو تھاتھی نہیں آنی کہیا تھا کجھ رسٹوں کو مخاطب کرنے کے لتے لقظ دل سے
ی ئ ئً
ئکلتے ہیں " یازی یاجی !" ا ستے چترت سے حیدر کو د کھا جو فربیا ظریں جھکانے وہاں
موجود تھا " جی حیدر تھانی آیکو کجھ خا ہتے ؟"
“مجھے آپ سے ڈاکتر یدتم کے یارے میں یات کرنی ہے ؟" اسکی یات نے اسکے
ہاتھ روک دنے تھے ۔
“میں خابیا ہوں یہ یات ہمارا کریا میاسب نہیں مگر آپ دونوں نے ہمارے لتے ابیا
کجھ کیا ہے میں نے یدتم تھانی کے رویہ کے یارے میں ان سے یات کی تھی
اتھوں نے مجھے بیایا وہ آپ سے اس وجہ سے یاراض ہیں ک ٹویکہ آپ ان پر نوجہ
جیسے حیدر کے ساتھ اسکی زیدگی تھی آپربشن ت ھنتر میں بید ہوگتی ہو آجر البٹ آف ہونی
نو ا ستے گہرا سابس لیکر دروازے یک گتی "یدتم اور ایک سپننتر مسکرانے ہونے یاہر
ُ
آرہے تھے کجھ لمحے یات کرنے کے ئعد وہ رویا کی طرف مڑا " آپربشن نو کامیاب ہوا
ُ
ہے یافی چب حیدر کو ہوش آنے گا نو بیہ خلے گتے ہوپ فور گڈ !!! ایک اور اب نظار
اتھی کییا ہحر کییا اب نظار یافی تھا دو گھیتے مزید گزر خکے تھے اسے چترل روم میں
ی ن ت س یکھ ُ
کھ
سقٹ کتے یدتم اور رویا دونوں ہی می ظر ھے ا کی آ یں لتے کہ آجر وہ ل آہی گیا
چب ا ستے دھیدلی آیکھوں سے ج ھت کو گھورا اور تھر میہ سے ایک درد یاک آہ ئکلی
وہ دونوں تھاگ کر ایدر آنے " حیدر کیا ہوا ؟" رویا کے ہاتھ پتر تھول گتے تھے اسکا
الل ہویا چہرا دیکھ کر درد ہورہی ہے نہت درد ہورہی ہے یایگوں میں پرداست نہیں
ُ
ہورہی ! یدتم نے ہاتھ کی مدد سے اسکا گھییا فولڈ کرنے کی کوشش کی نو ہڈنوں کے
حیحتے کی آواز کے ساتھ درد تھری شسکی تھی میہ سے ئکلی " ڈوبٹ وری حیدر میارک
“اور کیا کروں میں تھک گتی ہوں میں ذبسان کٹھی تھی مجھ سے محنت نہیں
کرنے تھے وہ ہمیشہ سے حیدر کا یدلہ لییا خا ہتے تھے اور اب نو موفع مل گیا اتھوں
نے میگتی نوڑ ہی د بتی تھی اجھا ہوا ئکاح کے ئعد جھوڑنے احیالقات ر ہتے نو ساری
زیدگی رونی اب حید دن سوگ میا کر خاموش ہوخاوں گی اور اب نو آ یکے یا س ہی
رہوں گی آپ نو ر کھے گے یہ ئکال نو نہیں دیں گے جو کجھ میں نے کیا میں حیدر
کے تھی پتر یکڑ کر معافی مایگ لوں گی اسکا آپربشن تھا وہ ہوگیا ہوگا مجھے بین دن
ہو گتے ہیں نہاں آج تھا فون کریں کیسا ہوا !" سہال بیگم نے پڑپ کر اسے گلے لگایا
" حیدر کا آپربشن کامیاب ہوا ہے وہ تھیک ہوگیا اور حید ہف ٹوں یک ا بتے پتروں پر
خلتے تھی لگے گا !" وہ ایکدم اس سے الگ ہونی " سچی امی رویا کی محنت اسکی
خدمت راب نگاں نہیں گتی ہللا صتر کرنے والوں کو تھل صرور د بیا ہے میں نے وہ
بیگم نے ایک طاپرایہ ئظر سب پر ڈالی یدتم یازی کو گہری ئظروں سے دیکھ رہا تھا جو
کٹھی شرما رہی تھی نو کٹھی اسے گھور رہی تھیں ۔حیدر رویا کو جوری جوری قالبیگ کسزز
ت
یج رہا تھا اور رویا اسے یہ سب بید کرنے کا کہہ رہی ھی ھ ت
غروج وہاج کے ساتھ فون پر یانوں میں مگن تھی اور ساہ ما تھے سے یال ہیانے کی
ابٹھک کوشش کررہا تھا ایک زور دار ہ نکارا تھر کر اتھیں مخاطب کیا "یہ آوارہ غاسقوں
والی جرکپیں بید ہوسکتی ہیں !" یدتم کو ایک دم ہی تھشکا لگ گیا تھا حیدر کا ہاتھ
ا بتے میہ پر ہی ح نکا رہ گیا اور غروج نے فون بیا بید کتے ہی رکھ دیا تھا جس میں سے
وہاج کے ہیستے کی آواز آرہی تھی یازی اور رویا شرمیدگی سے ئظریں جھکا گپیں آسیہ
بیگم نے اتھیں دیکھا اور ت ھر یلنٹ پر جھک گپیں " کھایا کھاؤ !" سکھ کا سابس لیکر
اتھوں نے جود کو یارمل کیا اور تھر ایک سیحیدگی کے ساتھ کھایا کھایا خایا لگا رویا اور
یازی سب کو شرو کرنے لگی چب اخایک ا ستے حیدر کا ہاتھ یکڑ لیا اسکا کھایا ہاتھ
روکے وہ کونی یات حٹم کرکے اسکی خابب ُمڑی " یہ نہیں کھایا اس میں تماپر ہے
تھی حیدر نے بیار سے اسکے آبسو نوتجھے " اب رونے کا وقت گیا اب سے جوسٹوں کا
کی س ُ
آغاز ہوگا گھما کر ا کی بست کر سیتے سے لگایا اور بیڈ کراؤن سے بیک لگا کر آ یں
ھ
گ خ ہن ت یل کت ی
موید لیں وہ ھی آ یں بید لتے تی ھی " حیدر اگر یں آپ سے لے لی تی نو
م ھ
؟"
“نو میں تھی تمہارے ساتھ ہی خاؤں گا تم اور میں الگ کب ہیں !" وہ ایکدم اتھ
ہن خ ہن ت م ہ ہن ٹ یب
ھی " یں حیدر م یں سے جو ھی لے ال گیا دوشرا یں خانے گا دوشرا زیدہ
رہے گا ا بتے تچوں کے لتے ایکی محنت کے لتے وغدہ کریں اگر میں نہلے مر گتی نو
یالوں کا جوڑا بیانی وہ ادا سے صوفے پر بیٹھ گتی ۔سدید درد کے یاوجود وہ اتھتے کی
کوشش کررہا تھا " وغدہ نورا کریں حیدر متری خابب آ بیں میں یہ وغدہ تخسوں گی
نہیں !!! تخیہ لہحے میں کہتی وہ صوفے سے اتھ کر کھڑکی کے خابب خلی گتی تھی
ک ٹویکہ حیدر اتھ کر لڑکھڑایا اسکے تھوڑا یاس آگیا تھا خاید کی روستی میں م ٹور رویا کا چہرا
ُ
ہڈنوں میں شرابت کرنی تھیڈی ہوا سے اڑنے یال اور اسکا سمییا وجود یازوؤں ا بتے
ک گ ج ُ
گرد لیپیتی وہ اسکی خابب مڑی نو حیدر کو مزید نے ین کر تی لڑ ھڑایا وہ آہسیہ آہسیہ
اسکی خابب پڑ ھتے لگا کھڑکی کے یاس نہیچ کر اسے جھویا ہی خاہا نو گھوم کر واش روم
کے دروازے کے یاس خلی گتی " بس ابیا ہی میں نو نہاں کھڑی ہوں آ بیں مترے
یاس !" حیدر کے ہوب ٹوں پر دلکش مسکراہٹ آگتی تھی مصٹوط قدم اتھایا وہ اسکی
خابب پڑھا اس یار لڑکھڑاہٹ کم تھی وہ چہاں اسکے یاس نہیحیا وہ گھوم کر کہیں اور
ہوخانی خلتے خلتے اسکے قدم نہلے سے زیادہ مصٹوط ہو گتے تھے اس وقت تھی وہ بیڈ
کے یاس کھڑی تھی چب وہ اس یک نہیخا وہ گھوم کر خانے لگی مگر اس یار ا ستے
کرلیں وہ م نظر آیکھوں میں اپر آیا تھا( کیا تم رویا بید کرسکتی ہو ایاہج ہوں بیساکھی کے
سہارے تھی نہیں خل سکیا !)اسکے ہوب ٹوں پر ایک مسکراہٹ آگتی تھی ۔
“حیدر تھر اگلی صیح آیکو کیا ہوگیا تھا بب آپ نہت نوالبٹ ہو گتے تھے چب میں فرآن
ئکال رہی تھی ؟" بید آیکھوں میں اب وہ م نظر اپر آیا تھا (یہ دراز تھوڑا تھیس کر ئکلیا
ہے آ بییدہ دھیان رکھتے گا اسلتے نہیں کہ متری بیید جراب ہوگی اسلتے کہ آیکو جوٹ
“چب میں نے تم سے نہلی یار تمہارا یام نوجھا تھا نو سفیان نے تمہیں رویابشہ کی
تخانے ز بیابشہ کہا تھا اسے تمہارا یام سمجھ نہیں آیا تھا ۔" وہ ہیس دی تھی ۔چب
دال رہی تھی اس وقت آپ درد سے جور تھے ائکا دھیان بیایا صروری تھا اسلتے وہ تخث
شروع کی تھی مگر اسکا قایدہ تھی ہوا تھا آپ تھول کر تخث کرنے لگے تھے و بسے
آپ لڑنے کے لتے بیار ر ہتے ہیں !!!" اس یات پر وہ تھی ہیس دیا تھا " یاد ہے
ب ت ل ت ُ
میں نے چب م پر ا تی کردی ھی بب مترا دل کر رہا تھا ز یں یں گڑھ خاؤں ا تی
م م
شرمیدگی ہونی تھی !"
حیدر چب میں وابس آنی تھی بب آپ گھر پر نہیں تھے کہاں گتے تھے ؟
اور حیدر وہ جو جملہ ادھورا جھوڑا تھا کہ کی امید کروں کہ میں آیکو ۔۔۔۔اس یات پر
ی ت ب ُ
حیدر نے مسکرا کر گہری ئظروں سے دیکھا " کہ تم مجھے ابتی ستر یحرل یاور سے ھ ک
ب ُ ن گ ھ کی
کردو گی !! ۔۔۔۔رویا چترت سے اسے د تی رہ تی " ہیں مظلب سچ میں ستر یحرل
یاور وہ کہاں سے آنی مترے یاس !!!! اس یات پر وہ ہیس دیا " و بسے ہی جیسے
میں نے نہاں سے خاکر تمہارے لتے آم جرانے ہیں ! اب ہستے کی یاری رویا کی
تھی ۔
ُ
ایک مترا سوال اور تھا حیدر ؟ ۔۔۔۔۔حیدر نے پرسوق ئظروں سے اسے گھورا " مجھے
تمہاری ذات کا ہر نہلو نہت اجھا لگیا ہے تمہارا بیا ہخکخانے مترے فربب آیا مجھ سے
محنت تھری یابیں کریا مترے یال سٹواریا مجھے کھایا کھالیا مجھ سے ضد کریا ابتی یات
م ٹوایا ہر نہلو رویا نے محنت سے تھر اسکے ما تھے سے یال ہیانے " آنی لو نو !! اجھا
رویا یاد ہے ۔۔۔۔۔۔اور چب ۔۔۔۔۔۔ بیتی یانوں کو یاد کرنے کرنے وہ ایک
️⚙️⚙️⚙️⚙
وہ سب یا ستے کی متز پر بیٹھے تھے رویا اور یازی ہمیشہ کی طرح کھایا شرو کررہی تھی
خالی کرسی دیکھ کر یدتم نے رویا کو دیکھا " حیدر ؟"
“وہ خاگ نو رہے تھے تھر بیہ نہیں ک ٹوں نہیں اتھی یک !"
“اسے دیکھ لییا تھا ایک دفعہ کہیں کجھ ۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
“اب مجھے کجھ نہیں ہوگا !!! یدتم کی یات بیچ میں ہی کاٹ دی گتی تھی ان سب
ت چ ی ی گ ھ کی
نے ایک ساتھ اسے دیکھا اور د تے رہ تے وابٹ نی شرٹ پر ح کٹ لو نتز ما ھے
پر یکھرے گیلے یال پتروں میں جوگرز ویل چنتر کے ئغتر وہ ا بتے پتروں پر کھڑا ہر
کسی کو ابتی طرف م ٹوجہ کرگیا اجییاط سے قدم اتھایا وہ یدتم کے یاس آیا جو چترت اور
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 557 of 595
URDU NOVEL BANK
جوسی سے اسے دیکھ رہا تھا حیدر نے دوسیایہ طر ئقے سے ئعل گتر ہوا " تھییک نو ڈاکتر
یدتم آج آیکی وجہ سے میں ایک یار تھر ا بتے پتروں پر کھڑا ہوں اگر آپ مترا غالج یہ
کرنے نو ساید اسی بیڈ پر پڑا میں بیحر ہوخایا لیکن آیکی امید اور آئکا غالج مجھے تھر سے
اس مفام یک لے آیا ہے تھییک نو سو مچ !!! یدتم نے مسکرا کر اسکی بیٹھ پر تھیکی
ی ب ُ
ن گ ت
دی " گڈ مانے نوانے !!! ید م کے ئعد وہ آسیہ م کی طرف گیا ح ہوں نے محنت
اور سققت سے اسکے شر پر ہاتھ رکھا " آپ ہماری مسیخا ہیں حنہوں نے رویا اور حیدر
کو ایک کیا سکریہ مجھے رویا وابس لویانے کے لتے متری خلتی سابسوں میں کجھ ہوابیں
آیکی تھی ہیں میں ساری زیدگی آئکا سکر گزار رہوں گا جون کا رسیہ یہ ہونے ہونے
تھی اہ ٹوں جیسی محنت ملی ہے مجھے نہاں سے پڑا تھانی پڑی نہن جیسا حیال ابسا
ہے یہ یا زی یاجی آپ نے مترا اور رویا کا نہت حیال رکھا ہے اس گھر میں گزارا گیا
ہر وقت متری زیدگی کا سب سے جوئصورت وقت ہے !! یازی نے مشکل سے جود
پر قانو کیا تھا رونے سے جود کو روکا تھا ۔ساہ کے فربب گھی ٹوں کے یل بیٹھ کر اسے
بیار کرنے ئعد مسکرا کر دیکھا " آج قٹ یال کھلیں گے سارا دن !!!" جس پر وہ
ہونے اوس نے اتھیں گیال نہیں کیا مجھے مخسوس کرنے دو اس زیدگی کو ۔۔۔۔!
ڈرابیگ روم میں بیٹھے تمام جوش گی ٹوں میں مصروف تھے غاشر ضاچب تھی ا یکے
درمیان ہی خاموش مسکرا کر ایکی شراربیں دیکھ رہے تھے حیدر کے تھیک ہونے کی
جوسی میں ئفربب کا ائعفاد کیا خارہا تھا جسکی یالبیگ سکنیہ کر رہی تھی ۔" گراؤیڈ میں
موجود سارے درح ٹوں پر البیس لگابیں گے ایکی نہت ساری اجھی اجھی ئصوپر بیا کر
ا یکے کٹ آؤٹ بیا کر رکھیں گے اور خایدنی نہیں لگابیں گے اوین میں آسمان کے
ت ب ی ت جی ب
بیحے سارا ار منٹ کریں گے اور ھر ہو تی ا کی ا نتری !!! ہا ھوں سے اسارے کرنی
گ
ج ت ُ ت ب ُ
وہ ا لتے قدم لیتی یجھے خارہی ھی چب کسی سے یکرا کر رک گتی ھی دماغ میں ھمکے
ہونے وہ نہلے تھی یکرانی ہے اس سے چب خانے گری تھی چب وہ خاگیگ کرکے
تمام بیاریاں
پ سب ت ھ ت پ گ مکم
ل کرلی یں یں سب جوش ھے آج حیدر اور رویا کا ایک جساب کا ر یشن
تھا اور ذبسان سکنیہ کا ئکاح ذبسان جوش نو تھا مگر ڈر تھی رہا تھا کہ وہ اسکا سامیا
کرے گا کیسے مگر حیدر مست اسے کس یات کی پربسانی اسکی رویا محیڈا کلر کے لہیگے
ن ت س ی ل ت ٹ یب
میں یاس جو ھی ھی ئکاح ہوحکا تھا کن کنیہ کو ا ھی ک الیا یں گیا تھا دو
ہ ی
دن نہلے ہی ز بیا اور سفیان کی تھی میگتی ہونی تھی ۔کجھ دپر ئعد چب سکنیہ کو الکر
ب
بیٹھایا گیا نو ذبسان گہرا سابس لیکر رہ گیا ک ٹویکہ وہ ساتھ یٹھی کابپ رہی تھی
ُ
ہلہ گلہ مستی سب ہورہا تھا چب ذبسان نے مابیک میں سب کو مخاطب کیا " یلتز
متری یات ستے سب !!" سب چترت سے اسے گھورنے لگے چب ذبسان نے ہاتھ
میں گیار یکڑی " و بسے نو مسز حیدر اتھی آپ اسکے نہت سے نہلوؤں سے یاآسیا ہیں
مگر آج ایک راز ہم تھی کھولے د بتے ہیں نو ہمارے بیارے حیدر رضا ابتی وائف کے
لتے ایک اجھا سا گایا گابیں گے ! مابیک فربب کرنے وہ جھکا" رویا کی فشم ہے تجھے
کر ذبسان اور سکنیہ کو دیکھتے لگی جو کیل سیپیس کررہے تھے ۔
ز بیا کے ساتھ وہیں تھا ہر طرف کاملنت تھی جوسیاں تھیں مجیپیں تھی اور ساتھ
ُ
سمیدر یار تھی کونی نہی سب کر رہا تھا ۔یازی ساہ کو ال کر سونے ہونے ید م کے
ت س
یاس آنی " یدتم ! اسکی کان میں شرگوسی کرنی وہ اسے اتھانے میں کامیاب ہوگتی
ا ستے سوالیہ ئگاہوں سے اسے دیکھا نو میہ پر ائگلی رکھتے کا اسارہ کرکے اسے یاہر لے
آنی ۔اسکی آیکھوں پر ہاتھ ر کھے وہ اسے الن میں النی آیکھوں سے ہاتھ ہیانے نو یدتم
میہ کھولے دیکھیا رہ گیا ایک جھویا سا ب نٹ جس میں ایک جھویا بییل لگا تھا اخایک
اسے ا بتے غقب سے آواز آنی " ہیتی پرتھ ڈے نو نو ہیتی پرتھ ڈے نو نو ہیتی پرتھ
ڈے ڈپتر ہتی ہیتی پرتھ ڈے نو نو !!! ہاتھوں میں جھویا سا کیک یکڑے وہ الب ٹوں اور
" اب نو زیادہ درد نہیں ہے وہ زجم پر ک ھخاؤ کی وجہ سے ہوا ہوگا !!! ذبسان اسے
ہاسپییل سے وابس لیکر خارہا تھا ح ٹوری کی تھیڈ میں اسکے گرد ابتی سال لپیتے وہ اسے
مسکرا کر دیکھ رہا تھا دو سال نہلے ابتی سادی کی نہلی رات میں اسکے سوال نے اسے
نہت شر مید کیا تھا " ک ٹوں کی مجھ سے سادی میں آیکو کجھ نہیں دے سکتی اوالد
نہیں دے سکتی میں ادھوری ہوں !!"ا ستے پرمی سے اسکا چہرا تھاما " نہیں تم اور
ب ہ ہ ہن ب م ُ ہ مکم م
یں ل یں اور دبیا یں ا تے تچوں کے ماں یاپ یں یں م ین خا یں گے
ا یکے ہم تچہ اڈابٹ کرلیں گے ۔اور آج دو سال ئعد تھی وہ کمی خان ل ٹوا تھی ا ستے
اسے ہر جوسی دی تھی مگر یہ ُدکھ وہ کٹھی نہیں میا یایا تھا چب وہ تچوں کو دیکھ کر
رونی تھی ۔اتھی تھی وہ وپرانی سے یاہر دیکھ رہی تھی چب ایدھی قاؤیڈبشن کی طرف
سے ر کھے گتے جھولے میں کونی تچہ ڈال۔کر تھاگا " ذبسان وہ ۔۔۔۔۔وہ جھولے
میں کسی نے تچہ ڈاال ہے وہاں !! گاڑی سے اپر کر وہ جھولے کی طرف تھاگی
جھولے میں ایک یامولود تچہ سو رہا تھا بیک بیک نہابت کمزور اور جھویا سا ا ستے اسے
✨✨✨
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com
Page 592 of 595
URDU NOVEL BANK
غاشر ضاچب کا گھر جوسٹوں سے تھرا تھا رویا نے سفیان اور ز بیا کو کھانے پر انواب نٹ
لہی
کیا تھا چہاں ذبسان اور سکنیہ تھی سنث کے ساتھ آنے تھے جو اب کافی ھی
ٹ
ہوگیا تھا غاشر ضاچب اور سہال بیگم تچوں اور تچوں کے تچوں میں گھرے بیٹھے تھے
حیدر رویا کے ساتھ مل کر سب کو خانے شرو کررہاتھا چب اخایک اسکی یایگوں سے
کونی لنٹ گیا ا ستے جھک کر اسے دیکھا نو میہ کھال رہ گیا " ساہ زمان !! اسے بیار
کرنے کے ئعد ا ستے دروازے کی خابب دیکھا چہاں یدتم اور یازی ابتی جھونی سی
ُ
ابیخل کے ساتھ آنے ہونے تھے " شر پراپز !!! جوسی دوگتی ہوگتی تھی ہر طرف ئظر
کی
گھما کر غاشر ضاچب نے بشمان کی ئصوپر کو دیکھا اور آ یں م ہو تی کہ اخایک حیدر
گ ت ھ
اور سکنیہ نے سنث اور جھونے بشمان کو ایکی گود میں رکھا اور ان سے لنٹ گتے
یک یلید آواز پر اتھوں نے سا متے دیکھا چہاں تح ٹو کٹمر یکڑے کھڑا تھا " سمابیل !!
اور اسی کے ساتھ یہ جوسیاں ہمیشہ کے لتے کٹمرے میں بید ہوگتی ۔
حٹم سدہ
اس یاول کا۔ستزن نو نہیں آنے گا یہ نون ستزیل یاول۔تھا مترا قلم قاصر ہے حیدر
جیسا کردار دویار لکھتے سے رویا جیسی وقا لکھتے سے سکنیہ جیسا مکاقات غمل لکھتے سے
۔۔ امید کرنی ہوں ہمیشہ کی طرح آیکو۔متری یہ کوشش بسید آنی ہوگی جزاک ہللا خدا
خافظ ۔۔۔
ب ن ِت اسلم
نہترین اور اجھی اجھی اردو سٹورپز پڑ ھتے کے لتے یہ نوب ٹوب جییل شسکرابب کریں۔
https://youtube.com/c/OnlineUrduNovel