You are on page 1of 8

‫لکھاری‬

‫" شازل سعید‬

‫یہ تحریر بیرون ممالک بیٹھے مردوں کے منہ پر طمانچہ ہے‬


‫جو رزق کی خاطر جون بیویاں چھوڑ گئیے " میں صادقہ‬
‫صدف ہوں میرا تعلق بھیرہ ‪ ،‬میانی سے ہے مجھے تقریبًا‬
‫ڈیڑھ سال قبل بد چلن ہونے کے الزام میں سزا کی صورت‬
‫میں طالق دی گئی ہے میری عمر اس وقت فقط تئیس سال‬
‫ہے میرے والد صاحب اسی صدمے کو لے کر چل بسے ہیں‬
‫میرے بھائیوں نے مجھے غیرت کے نام پر قتل کرنا چاہا تو‬
‫میری والدہ صاحبہ نے انہیں قرآن مجید کا واسطہ دے کر‬
‫ایسا کرنے سے بعض رکھا مگر میرے بھائی مجھے چھوڑ کر‬
‫الہور منتقل ہو گئے ہیں اور میرے ساتھ ساتھ والدہ صاحبہ‬
‫سے ہر قسم کا تعلق ختم کر لیا ہے میرا تعلق زمیندار گھرانے‬
‫سے ہے مگر اس کے باوجود آج میں صدقہ خیرات زکٰو ۃ اور‬
‫اللہ تعالٰی کی راہ دئیے گئے عطیات سے اپنا اور اپنی ماں کا‬
‫پیٹ پال رہی ہوں میں یہاں خود سچا ثابت کرنے نہیں آئی‬
‫مگر مرد حضرات ( شوہروں) کی ایک بہت بڑی غلطی بتانے‬
‫آئی ہوں کیونکہ میں نے جو غلطی کی اس کی سزا پا لی مگر‬
‫مجھ سے وہ غلطی سرزد ہونے میں سب سے زیادہ قصور‬
‫میرے شوہر کا تھا اس کے باوجود وہ زمانے میں مظلوم و‬
‫معتبر ٹھہرا ۔۔۔۔ قصہ کچھ یوں ہوا کہ میری شادی جس‬
‫لڑکے سے ہوئی تھی وہ قطر میں کاروبار کرتا تھا اس کی‬
‫اپنی مشینری تھی اس کو کاروبار کی اتنی فکر تھی کہ وہ‬
‫شادی کے بعد فقط پندرہ دن میرے ساتھ رہا اور واپس قطر‬
‫چال گیا میں ایک مڈل کالس فیملی سے تعلق رکھتی تھی‬
‫جہاں تمام جنسی خواہشات کو مار کر خود کو ہونے والے‬
‫شوہر کے لئیے بچا کر رکھنا ہوتا ہے لہذا میں نے بھی گھٹ‬
‫گھٹ کر جوانی کے چار سال گزار دئیے اس کے بعد جب‬
‫شادی ہوئی تو فقط پندرہ دن بعد میرا شوہر مجھے چھوڑ کر‬
‫قطر چل گیا اور میرے شدید اسرار کے بعد بھی وہ پاکستان‬
‫نہیں آیا یہاں تک اسے گئیے ہوئے چھ ماہ گزر گئیے بیوی ہونے‬
‫کے ناطے میں نے اسے واضح الفاظ میں بتا دیا کہ میرے لئیے‬
‫اب جنسی خواہش پر قابو پانا ناممکن ہوتا جا رہا ہے میرے‬
‫شوہر نے میری بات پر کوئی توجہ نہ دی کبھی مذاق میں ٹال‬
‫دیتا کبھی مجھے ڈانٹ دیتا اور کبھی سنی ان سنی کر دیتا‬
‫یہاں تک کہ جب ضبط کی انتہا ہو گئی تو میں نے اپنی‬
‫ساس سے اپنی حالت بیان کی ۔۔۔۔۔ میری ساس نے بجائے‬
‫میرا احساس کرنے کے الٹا مجھے مورد الزام ٹھہراتے ہوئے‬
‫کہا کہ تم اس کی کمائی سے جیلس ہوتی ہو تم چاہتی ہی‬
‫نہیں ہو کہ وہ باہر سیٹ رہ سکے تم اس کو اپنے باپ کی‬
‫طرح یہاں زمین کھودتے ہوئے دیکھنا چاہتی مختصر یہ کہ‬
‫جو کچھ بھی ان کے منہ میں آیا مجھے بولتی چلی گئیں میں‬
‫خاموشی سے اٹھ گئی اس کے بعد بھی دو تین بار حیلے‬
‫بہانے سے اپنی ساس کے سامنے اپنی حالت رکھی مگر انہوں‬
‫نے مجھے سخت غصے سے منع کر دیا اور کہا وہ میرا بیٹا ہے‬
‫میں نے تو آج تک اسے چھ مہینے بعد نہیں بالیا تم کو مجھ‬
‫سے زیادہ پیارا ہے ؟ میں نے ساس کو واضح الفاظ میں بتایا‬
‫کہ آپ کا بیٹا ہے مگر میرا شوہر ہے میرے حقوق الگ ہیں آپ‬
‫کے الگ ہیں مگر سب کچھ سامنے ہوتے ہوئے بھی میری ساس‬
‫نے میری حالت سے قطع نظر کیا اور مجھے دبائے رکھا بلکہ‬
‫الٹا میرے خاندان کو کوسنے لگیں مجھے منہ پھٹ کہنے لگیں‬
‫میرے خاندان اور تربیت کو برا بھال کہنے لگیں یہاں تک اپنے‬
‫نفس کو دبا کر رکھنا میرے لئیے دوبھر ہو گیا میں اور میری‬
‫ساس گھر کے سامان کی خریداری کے لئیے مل کر بازار آتی‬
‫جاتی تھیں اسی دوران شادی شدہ ہونے کے باوجود میں راہ‬
‫ہدایت سے بھٹک گئی نفس کی بات مان لی اور کپڑے والی‬
‫دوکان کے مالک سے آنکھیں چار کر لیں گو کہ میں نے اسے‬
‫کبھی خود سے اتنا فری نہیں ہونے دیا مگر ایک بار موقع پا‬
‫کر اس دوکان دار نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور میں اپنی نفسانی‬
‫خواہشات کی بھری ہوئی نوجوان لڑکی میں چاہ کر بھی اس‬
‫کو خود کو چھونے سے نہ روک پائی یہاں تک اسی دوران‬
‫میری ساس کی نظر ہم پر پڑ گئی ۔۔۔۔۔۔ میری ساس نے عقل‬
‫اور دانشمندی سے کام لیا وہاں کسی قسم کا کوئی تاثر ظاہر‬
‫نہ کیا گھر پہنچ کر مجھ سے اس متعلق سوال کیا تو میں نے‬
‫بنا لگی لپٹی رکھے کہہ دیا کہ میں اپنی جنسی خواہشات‬
‫نہیں دبا سکی میں کتنا عرصہ گھٹ گھٹ کر جی ہوں اگر‬
‫شادی کے بعد بھی ایسے ہی جینا تھا تو آپ مجھے بیاہ کر نہ‬
‫التیں گو کہ میں حق پر تھی مگر میری بات موقع کی‬
‫مناسبت سے انتہائی غلط تھی میری ساس نے اسی وقت‬
‫میرے شوہر کو کال مال کر ساری بات بتا دی شوہر نے مجھ‬
‫سے پوچھی تو میں نے بھی حقیقت تسلیم کر لی اور میرے‬
‫شوہر نے مجھے وہاں قطر بیٹھے بیٹھے نہ صرف طالق دے‬
‫دی بلکہ میرے میکے میں کال کر کے مجھ پر زانی ہونے کا‬
‫الزام لگا دیا میرے اور اپنے رشتہ داروں میں مجھے ہر طرح‬
‫سے بد نام کر دیا یہاں تک میرے والد صاحب اپنی عزت کا‬
‫جنازہ نکلتے دیکھ کر غیرت کی وجہ سے ہارٹ اٹیک سے‬
‫وفات پا گئیے میرے بھائیوں نے مجھے قتل کرنے کی کوشش‬
‫کی مگر میں والدہ نے انہیں اللہ تعالٰی اور رسول صلی اللہ‬
‫علیہ وآلہ وسلم کے واسطے دے کر روکا اندر سے قرآن پاک‬
‫اٹھا کر ان کی منت کی میرے بھائی ہم سے قطع تعلق کر کے‬
‫چلے گئے اور پلٹ کر کبھی خبر نہیں لی میں اور میری ماں‬
‫آج بھی گاؤں میں رہ رہی ہیں پوری دنیا میں واحد میری‬
‫ماں ہے جو مجھے غلط نہیں کہتی جو کہتی ہے شوہر کا‬
‫تمہیں ایسے چھوڑ کر جانا غلط ٹھا میری والدہ نے میری‬
‫ساس کو بھی قرآن پاک سے حوالہ دیا اور حضرت عمر‬
‫فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دور کے ایک واقع کا حوالہ دے‬
‫کر کہا تھا کہ غلطی آپ کے بیٹے کی بھی ہے شوہر کے حقوق‬
‫وہ بھی ادا نہیں کر سکا مگر یہاں سب لوگ مجھے ظالم اور‬
‫میرے شوہر کو مظلوم سمجھتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ بچارا‬
‫بیوی کی خاطر پردیس میں مزدوری کرتا ہے اور بیوی پیچھے‬
‫سے ایسے گل کھال رہی ہے جب کہ میری والدہ کا کہنا تھا‬
‫جب میرا شوہر بیوی کو ساتھ رکھنا برداشت کر سکتا تھا‬
‫اسے اپنے ساتھ قطر لے جانا چاہیے تھا یہ اسالم کی تعلیمات‬
‫ہیں مگر لوگ میری ماں کو کہتے تھے اس کی سگی بیٹی کا‬
‫معاملہ ہے اس لئیے طرف داری کرتی ہے خیر وقت گزر گیا‬
‫مجھے طالق ہو گئی اور میں آج بھی اپنی ماں کے ساتھ رہ‬
‫رہی ہوں چند دن پہلے میرے محلے کی ایک لڑکی جس کے دو‬
‫بچے ہیں میرے پاس آئی تھی وہ کسی سے ناجائز تعلقات‬
‫رکھے ہوئے تھی اور اپنی بد اعمالی کے بعد امید سے ہو چکی‬
‫اب وہ صفائی کروانا چاہتی تھی اور مجھ سے مدد مانگنے‬
‫لگی تو میں نے صاف انکار کر دیا مگر ایک ماہ بعد جب‬
‫مارکیٹ میں میری اس سے مالقات ہوئی تو میں اسے اپنے‬
‫ساتھ گھر الئی پانی پالیا اور اس کے مسئلے کے متعلق‬
‫پوچھا تو اس نے میری سابقہ ساس کے متعلق بتایا کہ انہوں‬
‫نے مدد کی تو مجھے حیرت کا جھٹکا لگا خیر میں نے اس‬
‫سے پوچھا کہ شادی شدہ اور بچوں کے ہوتے ہوئے اس نے‬
‫اتنی قبیح حرکت کیوں کی تو اس نے صاف بتایا کہ تمہاری‬
‫طرح کسی بھی عورت کا گزارہ شوہر کے بغیر اتنا عرصہ‬
‫ممکن نہیں ہوتا بہت کم ضبط رکھ پاتی ہیں میں بھی ضبط‬
‫نہیں رکھ پائی اور غیر مرد سے تعلق جوڑ لیا حد سے گزر‬
‫گئی تو اس مصیبت میں پھنس گئی اب بالکل نارمل ہوں‬
‫میری تحریر اور اس میری جاننے والی خاتون کی کہانی میں‬
‫مشابہت ہے کہ عورت کا بچہ ہو یا نہ ہو شادی کے بعد شوہر‬
‫سے مالپ کے بغیر عورت کا چار مہینے سے زائد رہنا بہت‬
‫مشکل ہو جاتا ہے میری مردوں سے التجا ہے کہ بھلے ہی آپ‬
‫کی بیویاں بول کر نہیں کہتی ہوں گی مگر کبھی ان کے اندر‬
‫جھانک کر دیکھو اور خدارا سب کچھ ہوتے ہوئے انہیں راہ‬
‫ہدایت سے بھٹکنے نہ دو رزق کمانے سے زیادہ ٹائم ان کو دو‬
‫آپ کی بیویوں کے گناہ میں مرتکب ہونے کے کہیں نہ کہیں‬
‫آپ بھی زمہ دار ہیں میری بات سے آپ لوگ اختالف کر‬
‫سکتے ہیں میں اپنی اور اس کہانی کے عالؤہ بھی چند اور‬
‫گھروں سے واقف ہوں جہاں شوہر باہر بیٹھے کما رہے ہیں اور‬
‫ان کی بیویاں یہاں جنسی خواہشات کو دباتے دباتے زندہ‬
‫الش بن گئی ہیں‬

‫اختتام‬

‫اردو فنڈا کے لوگ ھوشیار رہیں اس نامور چور اور اکاؤنٹ‬


‫ہیکر سے جس نے ہمارے فالورز سے اردو فنڈا اور بھولی‬
‫داستان کے نام سے بہت سارے پیسے بٹورے ہیں پیسے لیکر‬
‫بالک کر دیتا ھے یہ اور دوسروں کی کہانیوں میں اپنا نمبر‬
‫ڈال کر لوگوں کو لوٹ رہا ھے نمبر یہ ھے وٹس ایپ‬

‫‪0349 4929308‬‬
‫اردو فنڈا ناول میکر ٹیم کا مشورہ ھے اس سے بچ کر رہیں‬
‫شکریہ‬

You might also like