You are on page 1of 3

‫شعبان کی فضیلت پر تحقیق ‪15‬‬

‫شعبان کی فضیلت پر ایک مضمون پر ایک غیر مقلد صاحب جو اپنے آپ کو عبدالرحمن معلمی کہتے ہیں‪،‬چند اعتراضات کرنے کی‬
‫ناکام سے کوشش کی ہے‪،‬موصوف معلمی صاحب کے ان نام نہاد اعتراضات کے جواب سے پہلے کچھ گذارشات پیش خدمت‬
‫ہیں ‪،‬جس سے قارئین کرام کو اس مضمون کے بارے میں کچھ نکات معلوم ہونگے۔‬
‫شعبان کی فضیلت پر تقریبا ‪ 7-6‬سال پہلے واٹس ایپ گروپ میں چند اعتراضات ہوئے‪،‬جس کا اس وقت کی مناسبت اور ‪1-15‬‬
‫میسر کتابوں سے ہی جواب دیے گئے۔کیونکہ اس میں چند علمی ابحاث تھیں اس لیے اس کو کاپی کر کے ایک مضمون کی شکل‬
‫دے دیا۔کیونکہ جواب ایک فورم میں ہوئے اس لیے پروف ریڈنگ اور متعدد عبارات کی تصحیح نہ ہوسکی۔اب اگر پروف ریڈنگ‬
‫اور عبارات پر کسی کا اعتراض ہو اور اس کو تحریف یا جہالت کا نام دے تو شاید وہ کسی مغالطہ میں ہوگا۔‬
‫اس موضوع پر ایک مضمون کا مسودہ جمع کیا اور ایک دوست کو اس کی سیٹنگ کے لیے دیا تھا‪،‬ان دوست نے اس میں ‪2-‬‬
‫دیگر کتابوں سے استفادہ کر کے مزید کچھ حوالہ جات کے ساتھ شامل کرکے اس کی پی ڈی ایف نیٹ پر لگا دی۔جس کا راقم‬
‫سے کوئی تعلق نہ تھا۔کیونکہ دیگر کتب سے استفادہ کرتے ہوئے ان کتب کا تذکرہ نہیں کیا‪،‬تو چند لوگوں نے یہ سمجھا کہ شاید‬
‫یہ کسی کتاب چربہ ہے اور کیونکہ وہ تحریر اور اضافہ جات راقم کے نہیں تھے اس لیے اس پورے مسودہ کا تعلق راقم سے‬
‫نہیں اور نہ وہ میر ی مکمل تحریر ہے۔اور اگر کسی کتاب سے استفادہ کر کے اس کا ذکر نہ بھی کیا جائے تو اس کو چربہ‬
‫کہنا غلط و باطل ہے۔‬
‫‪:‬عالمہ ذہبی کا اعتراض‬
‫‪ :‬امام ذھبی اپنی کتاب [سير أعالم النبالء ط الرسالة ص ‪ ] 136/5‬میں لکھتے ہیں‬
‫‪.‬ﻭﺭﻭﻯ ﺃﻳﻀﺎ ﻋﻦ‪ :‬ﻃﺎﺋﻔﺔ ﻣﻦ ﻗﺪﻣﺎء اﻟﺘﺎﺑﻌﻴﻦ‪ ،‬ﻣﺎ ﺃﺣﺴﺒﻪ ﻟﻘﻴﻬﻢ؛ ﻛﺄﺑﻲ ﻣﺴﻠﻢ اﻟﺨﻮﻻﻧﻲ‪ ،‬ﻭﻣﺴﺮﻭﻕ‪ ،‬ﻭﻣﺎﻟﻚ ﺑﻦ ﻳﺨﺎﻣﺮ‬
‫مکحول نے قدیم تابعین کی ایک جماعت سے بھی روایت کی ہے میرا گمان ہے کہ اس کی ان سے مالقات ثابت نہیں ہے جیسے‬
‫ابو مسلم خوالنی' مسروق اور مالک بن یخامر ہیں ۔‬
‫تو امام ذھبی سے ثابت ہے کہ انھوں نے مکحول عن مالک کے انقطاع کی طرف اشارہ کیا ہے ۔‬
‫‪:‬جواب‬
‫معترض نے جو حوالہ عالمہ ذہبی کا دیا‪،‬اس پر مزید گفتگو سے پہلے قارئین کرام کی توجہ ایک نکتہ کی طرف مبذول کرانا‬
‫ضروری ہے۔ اور وہ نکتہ یہ ہے کہ عالمہ ذہبی کاقول [ﻣﺎ ﺃﺣﺴﺒﻪ ﻟﻘﻴﻬﻢ؛ ۔۔۔میرا گمان ہے۔۔ ] کو بغور دیکھیں‪،‬اور اس کا نتیجہ‬
‫خود اخذ کریں ۔‬
‫کیا عالمہ ذہبی کے نزدیک بھی یہ بات حتمی ہے یا احتماًال؟‬
‫عالمہ ذہبی نے سیر االعالم النبالء میں مکحول کے تین شیوخ امام ابو مسلم الخوالنی علیہ الرحمہ ‪،‬مسروق بن االجدع رضی اللہ‬
‫عنہ اور مالک بن یخامر سے سماع پر احتماًال اعتراض ضرور وارد کیا ہے کیونکہ یہ ِبھی ممکن ہے کہ ان کے سماع میں‬
‫انقطاع ہو‪،‬چوں کہ مکحول کثیر اإلرسال راوی تھے ۔مگر ان کی روایات کے تتبع کرنے سے بالکل کوئی ایک بات واضح نہیں‬
‫ہوتی کہ ان کا سماع ھے یا نہیں۔ اس لیے ذھبی بھی کوئی فیصلہ نہ دے سکے ۔البتہ مکحول کی کثرت سے ارسال کرنے کی‬
‫عادت کے باعث ان کا میالن اسی طرف گیا ھے کہ انقطاع ہوسکتا ھے۔‬
‫حافظ عالئی مکحول کی ارسال کی عادت کے بارے میں فرماتے ہیں۔‬
‫‪،‬فیحتمل أن یکون أرسله كعادته‪(".‬جامع التحصيل ص ‪")٢٨٥‬‬
‫اور اس بات کومخالفین نے علی اطالق انقطاع سے موسوم کردیا ھے ۔‬
‫عالمہ ذہبی کے سیر االعالم النبالء سے جو باتیں واضح ہوئیں اور جو امور تحقیق طلب ہیں وہ یہ ہیں کہ۔‬
‫عالمہ ذہبی نے مکحول کے سماع مالک بن یخامر سے پر اعتراض حتمی و قطعی رائے کی طور پر کہا؟ یا اس پر اپنا شک‪1-‬‬
‫و احتمال ظاہر کیا؟‬
‫عالمہ ذہبی نے مکحول کے ‪ 3‬شیوخ شیوخ امام ابو مسلم الخوالنی علیہ الرحمہ ‪،‬مسروق بن االجدع رضی اللہ عنہ اور مالک بن‪2-‬‬
‫یخامر سے سماع پر جو احتماًال رائے دی ہے‪،‬اس پر دیگر محدثین کی تحقیق و منہج کیا ہے؟‬
‫مکحول کا حضرت ابو مسلم الخوالنی سے سماع کے بارے میں محدثین کرام کی تحقیق‬
‫عالمہ ذہبی کی مکحول کا مالک بن یخامر سے سماع پر اپنی دیگر کتب میں جو تحقیق رہی ‪،‬اس کو بھی مالحظہ کریں۔‬
‫عالمہ ذہبی اپنی کتاب الکاشف میں مالک بن یخامر سے مکحول کو روایت کرنے والوں میں لکھتےہیں اور کسی طرح کا اعتراض‬
‫نقل نہیں کیا۔‬
‫مالك بن يخامر السكسكي قيل له صحبة نزل حمص سمع معاذا وعدة وعنه جبير بن نفير ومكحول۔‬
‫(الكاشف في معرفة من له رواية في الكتب الستة‪،2/237‬رقم‪)5267‬‬
‫عالمہ ذہبی اپنی کتاب تذھیب تھذیب الکمال میں مالک بن یخامر سے روایت کرنے والے شاگردوں میں مکحول کا ذکر اور سنن ابی‬
‫داود میں اس کی روایت کی نشاندہی بھی کی ہے۔اور مالک بن یخامر کے سماع کے انکار کے بارے میں کچھ اعتراض نہیں کیا۔‬
‫‪.‬مالك (‪ )3‬بن يخامر السكسكي الحمصي‪ ،‬يقال‪ :‬له[صحبة] (‪]: )4‬خ ‪[4‬‬
‫‪.‬روى عن‪ :‬معاذ بن جبل "خ ‪ ،)4‬وعبد الرحمن بن عوف‪ ،‬وجماعة‬
‫وعنه‪ :‬معاوية بن أبي سفيان (خ)‪ ،‬وجبير بن نفير (عخ د)‪ ،‬وكئير بن مرة‪ ،‬وعمير بن هانئ (خ)‪ ،‬ومكحول (د)‪ ،‬وسليمان بن‬
‫(موسى (ت سق)‪ ،‬وجماعة۔)تذهيب تهذيب الكمال في أسماء الرجال‪،8/368‬رقم‪6502:‬‬
‫ان مذکورہ حوالہ جات سے کم ازکم یہ نکتہ تو سامنے واضح ہوتا ہے کہ خود عالمہ ذہبی مالک بن یخامر سے مکحول کی سماع‬
‫کے کلیتا اور مکمل انکار نہیں کرتے اور اپنے شک و احتمال کا سیر االعالم النبالء میں اظہار ضرور کیا ہے اور یہ بھی یاد‬
‫رہے کہ عالمہ ذہبی کا مالک بن یخامر سے مکحول کی سماع کا انکارجس حوالہ میں ذکر آیا ہے‪،‬وہ بھی احتماًال ہی ہوگا۔‬

‫عالمہ مزی اور حافظ ابن حجر عسقالنی نے اپنی کتاب میں مالک بن یخامر کے شاگردوں اور روایت کرنے والوں میں مکحول کا‬
‫ذکر بھی کیا ہے‬
‫عالمہ مزی اپنی کتاب میں راوی یا اس کے شیخ کے ترجمہ میں اپنی رائے یا دیگر محدثین کرام کے رائے حتمی االمکان نقل‬
‫کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔عالمہ مزی علیہ الرحمہ نے نہ تو مکحول کے ترجمہ میں اور نہ ہی مالک بن یخامر کے ترجمہ میں‬
‫کسی محدث کا یہ قول نقل کیا کہ ان کی مروایات مرسل ہیں۔‬
‫‪:‬اعتراض‬
‫کیا حافظ مزی کا مکحول کے استادوں میں مالک بن یخامر کا ذکر یا مالک بن یخامر سے روایت کرنے والوں میں مکحول کے‬
‫ذکر کرنا‪ ،‬یہ اصول ہے کہ جس کو روایت کرنے والوں میں لکھیں گےاس کا سماع بھی اس سے ثابت ہوگا۔‬
‫‪:‬جواب‬
‫معترض کا اعتراض علمی و تحقیقی میدان میں کوئی وقعت نہیں رکھتا‪،‬اور وہ اس لیے کہ حافظ مزی اور حافظ ابن حجر عسقالنی‬
‫اکثری طور پر ایک راوی کے شاگرد یا شیوخ کا تذکرہ کرکے جن کی سماع پر اعتراض ہو‪،‬اس پر دیگر محدثین کرام یا اپنی‬
‫رائے پیش کر کے حقیقت حال کو واضح کرتے ہیں۔مکحول کے ترجمہ میں بھی عالمہ مزی اور حافظ ابن حجر عسقالنی نے ان‬
‫کے شیوخ کا ذکر کیا اور جن شیوخ سے سماع پر محدثین کرام کا اعتراض تھا‪،‬اس کو نقل بھی کیا۔جبکہ عالمہ مزی نے اپنی‬
‫کتاب تہذیب الکمال میں مکحول کے ترجمہ میں ان ان شیوخ کا ذکر بھی کیا ہے جن کے سماع میں احتمال تھا یا جن سے ان‬
‫کے سماع کا محدثین کرام نے انکار کیا۔‬
‫تہذیب الکمال میں عالمہ مزی مروی عن اور یروی عنہ کا تذکرہ صحاح ستہ کے راویوں میں سے کیا۔پھر کسی کے سماع یا‬
‫ارسال پر اعتراض ہو تو اس کا بھی ذکر کرتے ہیں ۔عالمہ مزی اور دیگر علماء جن میں حافظ ابن حجر عسقالنی نے مکحول‬
‫نے جن راویوں سے روایات لیں اور جنہوں نےمکحول سے مرویات لیں اس کا ذکر بھی کیا اور پھر مکحول کا جن راویوں سے‬
‫سماع یا لقاء نہیں تھا‪،‬اس کا بھی لکھا۔کیونکہ یہ دونوں محدثین کرام مکحول کی مالک بن یخامر سے مرویات کو مرسل نہیں مانتے‬
‫تھے اس لئے ارسال کی بات یا سماع کی بات نہیں بیان کی اور نہ ہی کسی دوسرے محدث کی کوئی تصریح اس بارے میں نقل‬
‫کی۔‬
‫اب اس نکتہ کی طرف بھی محدثیین کرام کی آراء مالحظہ کریں کہ عالمہ ذہبی نے مکحول کا مالک بن یخامر کے سماع کے‪2-‬‬
‫عالوہ مزید ‪ ۲‬رایوں سے سماع پر شک یا احتمال کا ذکر کیا ہے۔ان میں حضرت ابو مسلم الخوالنی اور دوسرے راوی مسروق بن‬
‫االجداع ہیں۔ان دونوں راویوں کے بارے میں علماء کے آراء پیش ہیں تاکہ ان پر بھی موقف واضح ہوسکے کہ آیا دیگرمحدثین کرام‬
‫کا مکحول کے حضرت ابو مسلم الخوالنی اور مسروق بن االجداع سے سماع پر کیا موقف ہے۔‬

‫مکحول کا حضرت ابو مسلم الخوالنی سے سماع کے بارے میں محدثین کرام کی تحقیق‬
‫حافظ ابن حجر عسقالنی ‪،‬ابو مسلم الخوالنی کے ترجمہ میں روایت کرنے والے راویوں میں مکحول کا ذکر کرتے ہیں مگر عدم‬
‫سماع پر کچھ تبصرہ نہ فرمایا۔‬
‫أبو مسلم" الخوالني ۔ وعنه أبو إدريس الخوالني وشرحبيل بن مسلم الخوالني وجبير بن نفير وعمير بن هانئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ومكحول وغيرهم۔‬
‫تهذيب التهذيب ‪12/235‬رقم‪1067:‬‬
‫حافظ خزرجی اپنی کتاب میں ابو مسلم الخوالنی سے روایت کرنے والوں میں مکحول کا ذکر کرتے ہیں۔‬
‫َأُبو ُم سلم اْلَخ واَل ِنّي اْلَيَم اِنّي الَّز اِهد َو عنُه َأُبو ِإْد ِريس َو جبير بن نفير َو َم ْك ُحول َو َطاِئَفة۔۔۔۔ )م ع أ(‬
‫خالصة تذهيب تهذيب الكمال في أسماء الرجال‪1/460‬‬
‫حافظ مزی علیہ الرحمہ اپنی کتاب تہذیب الکمال میں حضرت ابو مسلم الخوالنی کے ترجمہ میں ان سے روایت لینے والوں میں‬
‫مکحول کا نام لکھتے ہیں مگر مرسل یا انقطاع یا سماع نہ ہونے کے بارے میں کوئی تصریح نہیں فرماتے۔‬
‫‪،‬م ‪َ :4‬أُبو مسلم الخوالني اليماني الزاهد‬
‫َرَو ى َعنه‪ :‬إبراهيم ْبن َأبي عبلة‪ ،‬وجبير ْبن نفير۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ومكحول۔۔۔۔‬
‫تهذيب الكمال في أسماء الرجال‪34/290‬رقم‪7627:‬‬
‫محدث ابن عساکر اپنی تاریخ دمشق میں حضرت ابو مسلم الخوالنی کے تذکرہ میں مکحول کا تذکرہ کرتے ہیں۔‬
‫عبد الله بن ثوب روى عنه أبو ادريس الخوالني وعمير بن هاني العنسي ۔۔۔۔۔۔ ومكحول ۔‬
‫تاريخ دمشق‪،27/190‬رقم‪3213:‬‬
‫حافظ ابن کثیر اپنی کتاب التکمیل میں حضرت ابو مسلم الخوالنی سے روایت لینے والوں میں مکحول کا نام لکھتےہیں۔‬
‫‪.‬أبو مسلم (‪ )1‬الَخ ْو النُّي الَيَم انُّي الَّز اهد )م ‪(4‬‬
‫روى عنه‪ :‬إبراهيم بن أبي َعْبلة‪ ،‬وجبير بن نفير‪ ،‬وحرام بن َح كيم الِّدمشقُّي ‪ ،‬وُش َر ْح بيل بن مسلم‪ ،‬وَضْم رة بن حبيب بن ُص َهْيب‪ ،‬وعبد الله‬
‫بن عروة بن الزبير‪ ،‬وعطاء بن أبي رباح‪ ،‬وعطاء الُخ َر اسانُّي ‪ ،‬وعطية بن َقْيس‪ ،‬وعمرو بن َج ْز ء الَخ ْو النُّي الَّدارانُّي ‪ ،‬وعمير بن هانئ‬
‫الَع ْنِس ُّي ‪ ،‬وُفَر ات بن َثْع َلبة‪ ،‬وكلثوم بن زياد المحاربي‪ ،‬ومحمد بن زياد اَألْلهانُّي ‪ ،‬ومكحول‪ ،‬ويونس بن َم ْيسرة‪ ،‬وأبو إدريس الَخ ْو النُّي ‪ ،‬وأبو‬
‫‪.‬العالية الِّرياحي‪ ،‬وأبو عثمان الخوالني‪ ،‬وأبو قالبة الجرمي‬
‫الَّتْك ميل في الَج ْر ح والَّتْع ِد يل وَم ْع ِر فة الِّثَقات والُّض عفاء والمَج اِهيل ‪،3/438‬رقم‪2411‬‬
‫حافظ ذہبی اپنی کتاب تذہیب تہذیب الکمال میں حضرت ابو مسلم سے روایت بیان کرنے والوں میں مکحول کا نام بھی لکھتے ہیں۔‬
‫أبو مسلم (‪ )4‬الخوالني اليماني الزاهد سيد التابعين ‪]:‬م ‪[4‬‬
‫وعنه‪ :‬أبو إدريس الخوالني‪ ،‬وأبو العالية الرياحي۔۔۔۔۔۔۔۔ ومكحول‪،‬۔۔‬
‫تذهيب تهذيب الكمال في أسماء الرجال ‪،10/391‬رقم‪8423‬‬
‫اس تحقیق سے یہ بات کم از کم عیاں ہوئی کہ عالمہ ذہبی مکحول کا حضرت ابو مسلم الخوالنی سے سماع پر معترض ضرور‬
‫ہیں مگر وہ احتماًال ہے اور دیگر محدثین کرام کی اس پر موقف الگ ہے۔‬
‫مکحول کا حضرت مسروق بن االجدع سے سماع کے بارے میں محدثین کرام کی تحقیق‬
‫عالمہ ذہبی نے مکحول کا مالک بن یخامر کے سماع کے عالوہ مزید ‪ ۲‬رایوں سے سماع پر شک یا احتمال کا ذکر کیا ہے۔ان‬
‫میں حضرت ابو مسلم الخوالنی اور دوسرے راوی مسروق بن االجدع ہیں۔محدثین کرام کا مکحول کا مسروق بن االجدع سے سماع‬
‫پر کیا موقف ہے؟تحقیق مالحظہ کریں۔‬
‫عالمہ ذہبی اپنی کتاب سیر اعالم النبالء میں مسروق بن االجدع کے ترجمہ میں لکھتے ہیں۔‬
‫وعنه‪ :‬الشعبي‪ ،‬وإبراهيم النخعي‪ ،‬ويحيى بن وثاب‪ ،‬وعبد الله بن مرة‪ ،‬وأبو وائل‪ ،‬ويحيى بن الجزار‪ ،‬وأبو الضحى‪ ،‬وعبد الرحمن بن‬
‫عبد الله بن مسعود‪ ،‬وعبيد بن نضيلة‪ ،‬ومكحول الشامي ‪ -‬وما أراه لقيه۔۔۔۔‬
‫سير أعالم النبالء‪4/63‬‬
‫عالمہ ذہبی اپنی دوسری کتاب تذہیب تھذیب الکمال میں مسروق بن االجدع کے ترجمہ میں ان سے روایت لینے والوں میں مکحول‬
‫" کانھا مرسلۃ "یعنی مرسل کی طرح لکھا ہے۔‬ ‫کا نام لے کر ان کی نسائی والی روایت کے بارے میں احتما ال‬
‫مسروق بن األجدع‪ ،‬۔۔۔وعنه‪ :‬امرأته َقِم ير بنت َعمرو (س)‪ ،‬وأبو وائل (ع)‪ ،‬والشعبي (ع)۔۔۔۔)‪ ،‬وخلق ورواية مكحول عنه في‬
‫‪.‬النسائي وكأنها مرسلة‬
‫تذهيب تهذيب الكمال في أسماء الرجال ‪،8/419‬رقم‪6649‬‬
‫حافظ مزی اپنی کتاب میں مکحول کے ترجمہ میں ان کے روایت لینے والے استادوں میں مالک بن یخامر‪،‬ابو مسلم الخوالنی‪،‬اور‬
‫مسروق بن االجدع کانام لکھا ہے‪،‬اور کسی طرح کے ارسال کا تذکرہ نہیں کیا۔‬
‫َرَو ى َعن‪ :‬الَّنِبّي َص َّلى الَّلُه عليه وسلم (د) ُم ْر سًال‪ ،‬وَعن َأِبي ْبن كعب (ق) ولم يدركه‪ ،‬وعن أنس ْبن مالك (د ق) ‪ ،‬وثوبان (س)‬
‫‪ ،‬مولى َر ُسول الَّلِه َص َّلى الله عليه وسلم ‪ -‬يقال‪ :‬مرسل‪ ،‬وجبير ْبن نفير الحضرمي (عخ د ت ق) عباس‪ ،‬ومالك ْبن يخامر السكسكي‬
‫‪(.‬د) ‪ ،‬ومحمود ْبن الربيع (ر دت) ‪ ،‬ومسروق ْبن األجدع (س) ۔۔۔۔۔ وأبي مسلم الخوالني‪ ،‬وأبي ُهَر ْيرة (دت) ۔۔۔‬
‫تهذيب الكمال في أسماء الرجال ‪،28/464‬رقم‪6168:‬‬
‫اس تحقیق سے بھی یہ بات عیاں ہوئی کہ عالمہ ذہبی کا مکحول کا مسروق بن االجدع سے سماع پر اختالف ہے۔‬
‫محدثین کرام کا کسی راوی کا اپنے شیخ یا استاد سےسماع اور ارسال پر اختالف موجود ہوتا ہے ‪،‬جس پر ایک حوالہ مالحظہ‬
‫کریں۔‬
‫عالمہ ذہبی اپنی کتاب تاریخ االسالم میں مکحول کی حضرت ابی ثعلبہ الخشنی سے ایک روایت نقل کرتے ہیں‪،‬اور روایت نقل‬
‫کرنے کے بعد لکھتے ہیں۔‬
‫َلْم َيْلَق َم ْك ُحوٌل َأَبا َثْع َلَبَة۔ تاريخ اإلسالم‪2/731‬‬
‫مکحول کا حضرت ابی ثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ سے سماع پر عالمہ ذہبی نے اعتراض کیا ہے کہ مکحول حضرت ابی ثعلبہ‬
‫الخشنی سے نہیں مال۔مگر مکحول کی حضرت ابی ثعلبہ الخشنی سے روایت تو صحیح مسلم میں بھی موجود ہے۔‬
‫وحدثني محمد بن حاتم حدثنا عبد الرحمن بن مهدي عن معاوية بن صالح عن العالء عن مكحول عن أبي ثعلبة الخشني عن النبي صلى‬
‫الله عليه وسلم حديثه في الصيد۔‬
‫صحيح مسلم‪،3/1533‬رقم‪1931:‬‬
‫عرب محقق شعیب االرنووط صاحب لکھتے ہیں۔‬
‫رجاله ثقات‪ ،‬وإسناد متصل إن كان مكحول سمعه من أبي ثعلبة الخشني‪ ،‬وهو في صحيح ابن حبان برقم (‪ )482‬بتحقيقنا‪ .‬ولتمام‬
‫‪.‬تخريجه انظر الحديث السابق‬
‫دوسرے مقام پر لکھتے ہیں۔‬
‫ومكحول الشامي قال الحافظ المزي في "تهذيب الكمال" ‪ 1369 /3‬وهو يذكر من روى عنهم‪ ... " :‬وأبي ثعلبة الخشني‪ ،‬يقال‪:‬‬
‫‪".‬مرسل‬

‫‪".‬وقال الذهبي في "سير أعالم النبالء" ‪ 568 /2‬وهو يذكر الرواة عن أبي ثعلبة الخشني‪" :‬ومكحول إن كان سمعه‬
‫حاشیہ موارد الظمآن إلى زوائد ابن حبان‪،6/193‬رقم‪1918‬‬
‫اس تحقیق سے یہ بات تو واضح ہوگئی کہ مکحول کے مختلف شیوخ سے سماع پر عالمہ ذہبی کو کچھ اشکاالت تھے مگر دیگر‬
‫محدثین کرام نے اپنے منہج اور اقوال سے دوسرا نکتہ بھی پیش کیا ہے۔معلوم ہوا کہ عالمہ ذہبی کا علی االطالق مکحول کا مالک‬
‫بن یخامر سے سماع پر احتمالی اعتراض متفق علیہ نہیں ہے۔تحقیق کے میدان میں دالئل کو دیکھا جاتا ہے ‪،‬مخالفین مسلک اہل‬
‫سنت کا ان دالئل کو علی االطالق اور حتمی طور پر مرسل کہنا محل نظر بھی اور جمہور کے دالئل کے نزدیک باطل بھی ہے۔‬

You might also like