Professional Documents
Culture Documents
شعبان کی فضیلت پر ایک مضمون پر ایک غیر مقلد صاحب جو اپنے آپ کو عبدالرحمن معلمی کہتے ہیں،چند اعتراضات کرنے کی
ناکام سے کوشش کی ہے،موصوف معلمی صاحب کے ان نام نہاد اعتراضات کے جواب سے پہلے کچھ گذارشات پیش خدمت
ہیں ،جس سے قارئین کرام کو اس مضمون کے بارے میں کچھ نکات معلوم ہونگے۔
شعبان کی فضیلت پر تقریبا 7-6سال پہلے واٹس ایپ گروپ میں چند اعتراضات ہوئے،جس کا اس وقت کی مناسبت اور 1-15
میسر کتابوں سے ہی جواب دیے گئے۔کیونکہ اس میں چند علمی ابحاث تھیں اس لیے اس کو کاپی کر کے ایک مضمون کی شکل
دے دیا۔کیونکہ جواب ایک فورم میں ہوئے اس لیے پروف ریڈنگ اور متعدد عبارات کی تصحیح نہ ہوسکی۔اب اگر پروف ریڈنگ
اور عبارات پر کسی کا اعتراض ہو اور اس کو تحریف یا جہالت کا نام دے تو شاید وہ کسی مغالطہ میں ہوگا۔
اس موضوع پر ایک مضمون کا مسودہ جمع کیا اور ایک دوست کو اس کی سیٹنگ کے لیے دیا تھا،ان دوست نے اس میں 2-
دیگر کتابوں سے استفادہ کر کے مزید کچھ حوالہ جات کے ساتھ شامل کرکے اس کی پی ڈی ایف نیٹ پر لگا دی۔جس کا راقم
سے کوئی تعلق نہ تھا۔کیونکہ دیگر کتب سے استفادہ کرتے ہوئے ان کتب کا تذکرہ نہیں کیا،تو چند لوگوں نے یہ سمجھا کہ شاید
یہ کسی کتاب چربہ ہے اور کیونکہ وہ تحریر اور اضافہ جات راقم کے نہیں تھے اس لیے اس پورے مسودہ کا تعلق راقم سے
نہیں اور نہ وہ میر ی مکمل تحریر ہے۔اور اگر کسی کتاب سے استفادہ کر کے اس کا ذکر نہ بھی کیا جائے تو اس کو چربہ
کہنا غلط و باطل ہے۔
:عالمہ ذہبی کا اعتراض
:امام ذھبی اپنی کتاب [سير أعالم النبالء ط الرسالة ص ] 136/5میں لکھتے ہیں
.ﻭﺭﻭﻯ ﺃﻳﻀﺎ ﻋﻦ :ﻃﺎﺋﻔﺔ ﻣﻦ ﻗﺪﻣﺎء اﻟﺘﺎﺑﻌﻴﻦ ،ﻣﺎ ﺃﺣﺴﺒﻪ ﻟﻘﻴﻬﻢ؛ ﻛﺄﺑﻲ ﻣﺴﻠﻢ اﻟﺨﻮﻻﻧﻲ ،ﻭﻣﺴﺮﻭﻕ ،ﻭﻣﺎﻟﻚ ﺑﻦ ﻳﺨﺎﻣﺮ
مکحول نے قدیم تابعین کی ایک جماعت سے بھی روایت کی ہے میرا گمان ہے کہ اس کی ان سے مالقات ثابت نہیں ہے جیسے
ابو مسلم خوالنی' مسروق اور مالک بن یخامر ہیں ۔
تو امام ذھبی سے ثابت ہے کہ انھوں نے مکحول عن مالک کے انقطاع کی طرف اشارہ کیا ہے ۔
:جواب
معترض نے جو حوالہ عالمہ ذہبی کا دیا،اس پر مزید گفتگو سے پہلے قارئین کرام کی توجہ ایک نکتہ کی طرف مبذول کرانا
ضروری ہے۔ اور وہ نکتہ یہ ہے کہ عالمہ ذہبی کاقول [ﻣﺎ ﺃﺣﺴﺒﻪ ﻟﻘﻴﻬﻢ؛ ۔۔۔میرا گمان ہے۔۔ ] کو بغور دیکھیں،اور اس کا نتیجہ
خود اخذ کریں ۔
کیا عالمہ ذہبی کے نزدیک بھی یہ بات حتمی ہے یا احتماًال؟
عالمہ ذہبی نے سیر االعالم النبالء میں مکحول کے تین شیوخ امام ابو مسلم الخوالنی علیہ الرحمہ ،مسروق بن االجدع رضی اللہ
عنہ اور مالک بن یخامر سے سماع پر احتماًال اعتراض ضرور وارد کیا ہے کیونکہ یہ ِبھی ممکن ہے کہ ان کے سماع میں
انقطاع ہو،چوں کہ مکحول کثیر اإلرسال راوی تھے ۔مگر ان کی روایات کے تتبع کرنے سے بالکل کوئی ایک بات واضح نہیں
ہوتی کہ ان کا سماع ھے یا نہیں۔ اس لیے ذھبی بھی کوئی فیصلہ نہ دے سکے ۔البتہ مکحول کی کثرت سے ارسال کرنے کی
عادت کے باعث ان کا میالن اسی طرف گیا ھے کہ انقطاع ہوسکتا ھے۔
حافظ عالئی مکحول کی ارسال کی عادت کے بارے میں فرماتے ہیں۔
،فیحتمل أن یکون أرسله كعادته(".جامع التحصيل ص ")٢٨٥
اور اس بات کومخالفین نے علی اطالق انقطاع سے موسوم کردیا ھے ۔
عالمہ ذہبی کے سیر االعالم النبالء سے جو باتیں واضح ہوئیں اور جو امور تحقیق طلب ہیں وہ یہ ہیں کہ۔
عالمہ ذہبی نے مکحول کے سماع مالک بن یخامر سے پر اعتراض حتمی و قطعی رائے کی طور پر کہا؟ یا اس پر اپنا شک1-
و احتمال ظاہر کیا؟
عالمہ ذہبی نے مکحول کے 3شیوخ شیوخ امام ابو مسلم الخوالنی علیہ الرحمہ ،مسروق بن االجدع رضی اللہ عنہ اور مالک بن2-
یخامر سے سماع پر جو احتماًال رائے دی ہے،اس پر دیگر محدثین کی تحقیق و منہج کیا ہے؟
مکحول کا حضرت ابو مسلم الخوالنی سے سماع کے بارے میں محدثین کرام کی تحقیق
عالمہ ذہبی کی مکحول کا مالک بن یخامر سے سماع پر اپنی دیگر کتب میں جو تحقیق رہی ،اس کو بھی مالحظہ کریں۔
عالمہ ذہبی اپنی کتاب الکاشف میں مالک بن یخامر سے مکحول کو روایت کرنے والوں میں لکھتےہیں اور کسی طرح کا اعتراض
نقل نہیں کیا۔
مالك بن يخامر السكسكي قيل له صحبة نزل حمص سمع معاذا وعدة وعنه جبير بن نفير ومكحول۔
(الكاشف في معرفة من له رواية في الكتب الستة،2/237رقم)5267
عالمہ ذہبی اپنی کتاب تذھیب تھذیب الکمال میں مالک بن یخامر سے روایت کرنے والے شاگردوں میں مکحول کا ذکر اور سنن ابی
داود میں اس کی روایت کی نشاندہی بھی کی ہے۔اور مالک بن یخامر کے سماع کے انکار کے بارے میں کچھ اعتراض نہیں کیا۔
.مالك ( )3بن يخامر السكسكي الحمصي ،يقال :له[صحبة] (]: )4خ [4
.روى عن :معاذ بن جبل "خ ،)4وعبد الرحمن بن عوف ،وجماعة
وعنه :معاوية بن أبي سفيان (خ) ،وجبير بن نفير (عخ د) ،وكئير بن مرة ،وعمير بن هانئ (خ) ،ومكحول (د) ،وسليمان بن
(موسى (ت سق) ،وجماعة۔)تذهيب تهذيب الكمال في أسماء الرجال،8/368رقم6502:
ان مذکورہ حوالہ جات سے کم ازکم یہ نکتہ تو سامنے واضح ہوتا ہے کہ خود عالمہ ذہبی مالک بن یخامر سے مکحول کی سماع
کے کلیتا اور مکمل انکار نہیں کرتے اور اپنے شک و احتمال کا سیر االعالم النبالء میں اظہار ضرور کیا ہے اور یہ بھی یاد
رہے کہ عالمہ ذہبی کا مالک بن یخامر سے مکحول کی سماع کا انکارجس حوالہ میں ذکر آیا ہے،وہ بھی احتماًال ہی ہوگا۔
عالمہ مزی اور حافظ ابن حجر عسقالنی نے اپنی کتاب میں مالک بن یخامر کے شاگردوں اور روایت کرنے والوں میں مکحول کا
ذکر بھی کیا ہے
عالمہ مزی اپنی کتاب میں راوی یا اس کے شیخ کے ترجمہ میں اپنی رائے یا دیگر محدثین کرام کے رائے حتمی االمکان نقل
کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔عالمہ مزی علیہ الرحمہ نے نہ تو مکحول کے ترجمہ میں اور نہ ہی مالک بن یخامر کے ترجمہ میں
کسی محدث کا یہ قول نقل کیا کہ ان کی مروایات مرسل ہیں۔
:اعتراض
کیا حافظ مزی کا مکحول کے استادوں میں مالک بن یخامر کا ذکر یا مالک بن یخامر سے روایت کرنے والوں میں مکحول کے
ذکر کرنا ،یہ اصول ہے کہ جس کو روایت کرنے والوں میں لکھیں گےاس کا سماع بھی اس سے ثابت ہوگا۔
:جواب
معترض کا اعتراض علمی و تحقیقی میدان میں کوئی وقعت نہیں رکھتا،اور وہ اس لیے کہ حافظ مزی اور حافظ ابن حجر عسقالنی
اکثری طور پر ایک راوی کے شاگرد یا شیوخ کا تذکرہ کرکے جن کی سماع پر اعتراض ہو،اس پر دیگر محدثین کرام یا اپنی
رائے پیش کر کے حقیقت حال کو واضح کرتے ہیں۔مکحول کے ترجمہ میں بھی عالمہ مزی اور حافظ ابن حجر عسقالنی نے ان
کے شیوخ کا ذکر کیا اور جن شیوخ سے سماع پر محدثین کرام کا اعتراض تھا،اس کو نقل بھی کیا۔جبکہ عالمہ مزی نے اپنی
کتاب تہذیب الکمال میں مکحول کے ترجمہ میں ان ان شیوخ کا ذکر بھی کیا ہے جن کے سماع میں احتمال تھا یا جن سے ان
کے سماع کا محدثین کرام نے انکار کیا۔
تہذیب الکمال میں عالمہ مزی مروی عن اور یروی عنہ کا تذکرہ صحاح ستہ کے راویوں میں سے کیا۔پھر کسی کے سماع یا
ارسال پر اعتراض ہو تو اس کا بھی ذکر کرتے ہیں ۔عالمہ مزی اور دیگر علماء جن میں حافظ ابن حجر عسقالنی نے مکحول
نے جن راویوں سے روایات لیں اور جنہوں نےمکحول سے مرویات لیں اس کا ذکر بھی کیا اور پھر مکحول کا جن راویوں سے
سماع یا لقاء نہیں تھا،اس کا بھی لکھا۔کیونکہ یہ دونوں محدثین کرام مکحول کی مالک بن یخامر سے مرویات کو مرسل نہیں مانتے
تھے اس لئے ارسال کی بات یا سماع کی بات نہیں بیان کی اور نہ ہی کسی دوسرے محدث کی کوئی تصریح اس بارے میں نقل
کی۔
اب اس نکتہ کی طرف بھی محدثیین کرام کی آراء مالحظہ کریں کہ عالمہ ذہبی نے مکحول کا مالک بن یخامر کے سماع کے2-
عالوہ مزید ۲رایوں سے سماع پر شک یا احتمال کا ذکر کیا ہے۔ان میں حضرت ابو مسلم الخوالنی اور دوسرے راوی مسروق بن
االجداع ہیں۔ان دونوں راویوں کے بارے میں علماء کے آراء پیش ہیں تاکہ ان پر بھی موقف واضح ہوسکے کہ آیا دیگرمحدثین کرام
کا مکحول کے حضرت ابو مسلم الخوالنی اور مسروق بن االجداع سے سماع پر کیا موقف ہے۔
مکحول کا حضرت ابو مسلم الخوالنی سے سماع کے بارے میں محدثین کرام کی تحقیق
حافظ ابن حجر عسقالنی ،ابو مسلم الخوالنی کے ترجمہ میں روایت کرنے والے راویوں میں مکحول کا ذکر کرتے ہیں مگر عدم
سماع پر کچھ تبصرہ نہ فرمایا۔
أبو مسلم" الخوالني ۔ وعنه أبو إدريس الخوالني وشرحبيل بن مسلم الخوالني وجبير بن نفير وعمير بن هانئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ومكحول وغيرهم۔
تهذيب التهذيب 12/235رقم1067:
حافظ خزرجی اپنی کتاب میں ابو مسلم الخوالنی سے روایت کرنے والوں میں مکحول کا ذکر کرتے ہیں۔
َأُبو ُم سلم اْلَخ واَل ِنّي اْلَيَم اِنّي الَّز اِهد َو عنُه َأُبو ِإْد ِريس َو جبير بن نفير َو َم ْك ُحول َو َطاِئَفة۔۔۔۔ )م ع أ(
خالصة تذهيب تهذيب الكمال في أسماء الرجال1/460
حافظ مزی علیہ الرحمہ اپنی کتاب تہذیب الکمال میں حضرت ابو مسلم الخوالنی کے ترجمہ میں ان سے روایت لینے والوں میں
مکحول کا نام لکھتے ہیں مگر مرسل یا انقطاع یا سماع نہ ہونے کے بارے میں کوئی تصریح نہیں فرماتے۔
،م َ :4أُبو مسلم الخوالني اليماني الزاهد
َرَو ى َعنه :إبراهيم ْبن َأبي عبلة ،وجبير ْبن نفير۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ومكحول۔۔۔۔
تهذيب الكمال في أسماء الرجال34/290رقم7627:
محدث ابن عساکر اپنی تاریخ دمشق میں حضرت ابو مسلم الخوالنی کے تذکرہ میں مکحول کا تذکرہ کرتے ہیں۔
عبد الله بن ثوب روى عنه أبو ادريس الخوالني وعمير بن هاني العنسي ۔۔۔۔۔۔ ومكحول ۔
تاريخ دمشق،27/190رقم3213:
حافظ ابن کثیر اپنی کتاب التکمیل میں حضرت ابو مسلم الخوالنی سے روایت لینے والوں میں مکحول کا نام لکھتےہیں۔
.أبو مسلم ( )1الَخ ْو النُّي الَيَم انُّي الَّز اهد )م (4
روى عنه :إبراهيم بن أبي َعْبلة ،وجبير بن نفير ،وحرام بن َح كيم الِّدمشقُّي ،وُش َر ْح بيل بن مسلم ،وَضْم رة بن حبيب بن ُص َهْيب ،وعبد الله
بن عروة بن الزبير ،وعطاء بن أبي رباح ،وعطاء الُخ َر اسانُّي ،وعطية بن َقْيس ،وعمرو بن َج ْز ء الَخ ْو النُّي الَّدارانُّي ،وعمير بن هانئ
الَع ْنِس ُّي ،وُفَر ات بن َثْع َلبة ،وكلثوم بن زياد المحاربي ،ومحمد بن زياد اَألْلهانُّي ،ومكحول ،ويونس بن َم ْيسرة ،وأبو إدريس الَخ ْو النُّي ،وأبو
.العالية الِّرياحي ،وأبو عثمان الخوالني ،وأبو قالبة الجرمي
الَّتْك ميل في الَج ْر ح والَّتْع ِد يل وَم ْع ِر فة الِّثَقات والُّض عفاء والمَج اِهيل ،3/438رقم2411
حافظ ذہبی اپنی کتاب تذہیب تہذیب الکمال میں حضرت ابو مسلم سے روایت بیان کرنے والوں میں مکحول کا نام بھی لکھتے ہیں۔
أبو مسلم ( )4الخوالني اليماني الزاهد سيد التابعين ]:م [4
وعنه :أبو إدريس الخوالني ،وأبو العالية الرياحي۔۔۔۔۔۔۔۔ ومكحول،۔۔
تذهيب تهذيب الكمال في أسماء الرجال ،10/391رقم8423
اس تحقیق سے یہ بات کم از کم عیاں ہوئی کہ عالمہ ذہبی مکحول کا حضرت ابو مسلم الخوالنی سے سماع پر معترض ضرور
ہیں مگر وہ احتماًال ہے اور دیگر محدثین کرام کی اس پر موقف الگ ہے۔
مکحول کا حضرت مسروق بن االجدع سے سماع کے بارے میں محدثین کرام کی تحقیق
عالمہ ذہبی نے مکحول کا مالک بن یخامر کے سماع کے عالوہ مزید ۲رایوں سے سماع پر شک یا احتمال کا ذکر کیا ہے۔ان
میں حضرت ابو مسلم الخوالنی اور دوسرے راوی مسروق بن االجدع ہیں۔محدثین کرام کا مکحول کا مسروق بن االجدع سے سماع
پر کیا موقف ہے؟تحقیق مالحظہ کریں۔
عالمہ ذہبی اپنی کتاب سیر اعالم النبالء میں مسروق بن االجدع کے ترجمہ میں لکھتے ہیں۔
وعنه :الشعبي ،وإبراهيم النخعي ،ويحيى بن وثاب ،وعبد الله بن مرة ،وأبو وائل ،ويحيى بن الجزار ،وأبو الضحى ،وعبد الرحمن بن
عبد الله بن مسعود ،وعبيد بن نضيلة ،ومكحول الشامي -وما أراه لقيه۔۔۔۔
سير أعالم النبالء4/63
عالمہ ذہبی اپنی دوسری کتاب تذہیب تھذیب الکمال میں مسروق بن االجدع کے ترجمہ میں ان سے روایت لینے والوں میں مکحول
" کانھا مرسلۃ "یعنی مرسل کی طرح لکھا ہے۔ کا نام لے کر ان کی نسائی والی روایت کے بارے میں احتما ال
مسروق بن األجدع ،۔۔۔وعنه :امرأته َقِم ير بنت َعمرو (س) ،وأبو وائل (ع) ،والشعبي (ع)۔۔۔۔) ،وخلق ورواية مكحول عنه في
.النسائي وكأنها مرسلة
تذهيب تهذيب الكمال في أسماء الرجال ،8/419رقم6649
حافظ مزی اپنی کتاب میں مکحول کے ترجمہ میں ان کے روایت لینے والے استادوں میں مالک بن یخامر،ابو مسلم الخوالنی،اور
مسروق بن االجدع کانام لکھا ہے،اور کسی طرح کے ارسال کا تذکرہ نہیں کیا۔
َرَو ى َعن :الَّنِبّي َص َّلى الَّلُه عليه وسلم (د) ُم ْر سًال ،وَعن َأِبي ْبن كعب (ق) ولم يدركه ،وعن أنس ْبن مالك (د ق) ،وثوبان (س)
،مولى َر ُسول الَّلِه َص َّلى الله عليه وسلم -يقال :مرسل ،وجبير ْبن نفير الحضرمي (عخ د ت ق) عباس ،ومالك ْبن يخامر السكسكي
(.د) ،ومحمود ْبن الربيع (ر دت) ،ومسروق ْبن األجدع (س) ۔۔۔۔۔ وأبي مسلم الخوالني ،وأبي ُهَر ْيرة (دت) ۔۔۔
تهذيب الكمال في أسماء الرجال ،28/464رقم6168:
اس تحقیق سے بھی یہ بات عیاں ہوئی کہ عالمہ ذہبی کا مکحول کا مسروق بن االجدع سے سماع پر اختالف ہے۔
محدثین کرام کا کسی راوی کا اپنے شیخ یا استاد سےسماع اور ارسال پر اختالف موجود ہوتا ہے ،جس پر ایک حوالہ مالحظہ
کریں۔
عالمہ ذہبی اپنی کتاب تاریخ االسالم میں مکحول کی حضرت ابی ثعلبہ الخشنی سے ایک روایت نقل کرتے ہیں،اور روایت نقل
کرنے کے بعد لکھتے ہیں۔
َلْم َيْلَق َم ْك ُحوٌل َأَبا َثْع َلَبَة۔ تاريخ اإلسالم2/731
مکحول کا حضرت ابی ثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ سے سماع پر عالمہ ذہبی نے اعتراض کیا ہے کہ مکحول حضرت ابی ثعلبہ
الخشنی سے نہیں مال۔مگر مکحول کی حضرت ابی ثعلبہ الخشنی سے روایت تو صحیح مسلم میں بھی موجود ہے۔
وحدثني محمد بن حاتم حدثنا عبد الرحمن بن مهدي عن معاوية بن صالح عن العالء عن مكحول عن أبي ثعلبة الخشني عن النبي صلى
الله عليه وسلم حديثه في الصيد۔
صحيح مسلم،3/1533رقم1931:
عرب محقق شعیب االرنووط صاحب لکھتے ہیں۔
رجاله ثقات ،وإسناد متصل إن كان مكحول سمعه من أبي ثعلبة الخشني ،وهو في صحيح ابن حبان برقم ( )482بتحقيقنا .ولتمام
.تخريجه انظر الحديث السابق
دوسرے مقام پر لکھتے ہیں۔
ومكحول الشامي قال الحافظ المزي في "تهذيب الكمال" 1369 /3وهو يذكر من روى عنهم ... " :وأبي ثعلبة الخشني ،يقال:
".مرسل
".وقال الذهبي في "سير أعالم النبالء" 568 /2وهو يذكر الرواة عن أبي ثعلبة الخشني" :ومكحول إن كان سمعه
حاشیہ موارد الظمآن إلى زوائد ابن حبان،6/193رقم1918
اس تحقیق سے یہ بات تو واضح ہوگئی کہ مکحول کے مختلف شیوخ سے سماع پر عالمہ ذہبی کو کچھ اشکاالت تھے مگر دیگر
محدثین کرام نے اپنے منہج اور اقوال سے دوسرا نکتہ بھی پیش کیا ہے۔معلوم ہوا کہ عالمہ ذہبی کا علی االطالق مکحول کا مالک
بن یخامر سے سماع پر احتمالی اعتراض متفق علیہ نہیں ہے۔تحقیق کے میدان میں دالئل کو دیکھا جاتا ہے ،مخالفین مسلک اہل
سنت کا ان دالئل کو علی االطالق اور حتمی طور پر مرسل کہنا محل نظر بھی اور جمہور کے دالئل کے نزدیک باطل بھی ہے۔