Professional Documents
Culture Documents
ادب و احترام
ادب و احترام
نیز حدیث نبوی میں وارد ہے :الن یؤدب الرجل ولدہ خیرلہ من
ان یتصدق بصاع ۔ (ترمذی ) آدمی اپنی اوالدکو ادب سکھائے
تو یہ ایک صاع خیرات کرنے سے بہتر ہے اور فرمایا :مانحل
والد ولدا من نحلة افضل من ادب حسن ۔ کسی باپ نے اپنی
اوالد کو عمدہ ادب سے بہتر کوئی عطیہ نہیں دیا ،اور ا رشاد
ہے کہ بیٹے کا ایک حق باپ پر یہ بھی ہے کہ اس کو اچھا
ادب سکھائے (عوارف)۔ ایک اورحدیث میں ہے :تعلموا العلم ،
وتعلموا للعلم السکینة والو قار وتواضعوا لمن تعلمون منہ ۔
(طبرانی ) علم سیکھو اور علم کے لیے سکون وقار سیکھو،
اورجس سے استفادہ کرواس کے لیے تواضع کرو۔ اس
مضمون کا ایک اثر بھی حضرت عمر سے مروی ہے۔(اآلداب
الشرعیة ٢/٥١و )١/٢٥٤۔حضرت عمر سے یہ بھی مروی ہے
تٔادبوا ثم تعلموا (اآلداب الشرعیہ )٥٥٧٣ادب سیکھو پھر علم
سیکھو۔ ابو عبدہللا بلخی نے فرمایا ادب العلم اکثر من العلم علم
کاادب علم سے زیادہ ہے۔ امام ابن المبارک نے فرمایا کہ آدمی
کسی قسم کے علم سے باعظمت نہیں ہو سکتا جب تک اپنے
علم کو ادب سے مزین نہ کرے۔حضرت علی رضی ہللا عنہ
آیت کریمہ :قوا انفسکم واھلیکم ناراً کی تفسیر ادبوھم وعلموھم
سے فرماتے تھے یعنی اپنے اہل واوالد کو آگ سے بچانے کا
مطلب یہ بیان فرماتے تھے کہ ان کو ادب سکھاؤ اورتعلیم دو۔
عبدہللا ابن المبارک فرماتے ہیں کہ مجھ سے مخلدبن الحسین
نے فرمایا کہ ہم بہت ساری حدیثوں کے سننے اور پڑھنے
سے زیادہ محتاج ادب سیکھنے کے ہیں۔ (اآلداب شرعیة
)٣/٥٥٨