You are on page 1of 12

‫‪Fourth‬‬ ‫‪15‬‬

‫‪ISL.421‬‬ ‫‪History of Tafseer and its Principles‬‬ ‫‪3‬‬


‫‪ISL.422‬‬ ‫‪Study of Tasawwuf‬‬ ‫‪3‬‬
‫‪ISL.423‬‬ ‫‪Philosophy and ‘ilm al-Kalam‬‬ ‫‪3‬‬
‫‪ISL.424‬‬ ‫‪Textual Study of Hadith-1‬‬ ‫‪3‬‬
‫‪ISL.425‬‬ ‫‪Islamic political thoughts‬‬ ‫‪3‬‬
‫‪ISL.426‬‬ ‫‪History of Fiqh‬‬ ‫‪3‬‬
‫‪18‬‬
‫‪1.‬‬ ‫تاریخ تفسیر ‪History of Tafseer‬‬
‫‪Title‬‬ ‫‪Description‬‬
‫‪Semester‬‬ ‫‪4th‬‬
‫‪Course code‬‬ ‫‪421‬‬
‫‪No. of C.Hrs.‬‬ ‫‪03‬‬
‫‪Total Teaching weeks‬‬ ‫‪18‬‬
‫‪Objectives of the Course‬‬ ‫‪۱‬۔ طلباء کو تفسیر کے مفہوم اور اس کی اہمیت سے آگاہ کرنا‬
‫‪۲‬۔ تفسیر کی مختلف اقسام اور اسالیب سے آگاہ کرنا‬
‫‪۳‬۔ تاریخ تفسیر کے مختلف ادوار کا مطالعہ کروانا‬
‫‪۴‬۔ مختلف اسالیب کی نمائندہ تفاسیر کا مطالعہ کروانا‬

‫‪Course Description‬‬
‫‪S.No.‬‬ ‫‪Title‬‬ ‫‪Description‬‬
‫‪1‬‬ ‫علم تفسیر کا تعارف‬ ‫‪۱‬۔ تفسیر کا لغوی و اصطالحی مفہوم‬
‫‪۲‬۔ تفسیر و تاویل میں فرق‬

‫‪2‬‬ ‫علم تفسیر کی اہمیت‬ ‫‪۱‬۔ علم تفسیر کی قرآن فہمی میں اہمیت‬
‫‪۲‬۔ علم تفسیر کی قانون سازی میں اہمیت‬
‫‪۳‬۔ دینی علوم میں علم تفسیر کا مقام‬

‫‪3‬‬ ‫تفسیر کی اقسام ‪I‬‬ ‫‪۱‬۔ تفسیر بالمٔاثور کا تعارف‬


‫‪۲‬۔ تفسیر بالمٔاثور کی اقسام‬
‫‪۳‬۔تفسیر بالمٔاثور کے اسالیب اور درجات‬

‫‪4‬‬ ‫تفسیر کی اقسام ‪II‬‬ ‫‪۱‬۔ تفسیر بالرائے کا مفہوم‬


‫‪۲‬۔ تفسیر بالرائے کی اقسام و شرائط‬
‫‪۳‬۔ تفسیر بالرائے کی حجیت کے بارے میں مفسرین کی آراء‬
‫‪5‬‬ ‫تفسیر بالمٔاثور کی نمائندہ کتب تفسیر‬ ‫‪۱‬۔ تفسیر بالمٔاثور کی ابتدائی کتب‬
‫وسطی میں کتب‬
‫ٰ‬ ‫‪۲‬۔ تفسیر بالمٔاثور کی قرون‬
‫‪۳‬۔تفسیر بالمٔاثور کی معاصر کتب‬
‫‪6‬‬ ‫تفسیر بالرائے کی نمائندہ کتب‬ ‫‪۱‬۔ تفسیر بالرائے کی ابتدائی کتب‬
‫وسطی میں کتب‬
‫ٰ‬ ‫‪۲‬۔ تفسیر بالرائے کی قرون‬
‫‪۳‬۔تفسیر بالرائے کی معاصر کتب‬

‫‪7‬‬ ‫علم تفسیر کا ارتقاء‬ ‫‪۱‬۔ عہد ِ نبوی میں علم تفسیر‬
‫‪۲‬۔ دور صحابہ میں علم تفسیر‬
‫‪۳‬۔ تابعین اور تبع تابعین کے دور میں علم تفسیر‬

‫‪8‬‬ ‫تفسیری رجحانات(‪)۱‬‬ ‫‪۱‬۔ فقہی اسلوب‬


‫‪۲‬۔ سائنسی اسلوب‬
‫‪۳‬۔ فلسفیانہ اسلوب‬

‫‪9‬‬ ‫تفسیری رجحانات(‪)۲‬‬ ‫‪۱‬۔ ادبی تفاسیر‬


‫‪۲‬۔بالعی تفاسیر‬
‫‪۳‬۔ اشاری تفاسیر‬

‫‪10‬‬ ‫تفسیری رجحانات(‪)۳‬‬ ‫‪۱‬۔ دعوتی تفسیر‬


‫‪۲‬۔ اجتماعی تفسیر‬
‫‪۳‬۔کالمی تفسیر‬
‫‪۴‬۔ الحادی و باطنی تفسیر‬
‫‪۵‬۔ موضوعی تفسیر‬

‫‪11‬‬ ‫علم تفسیر میں علماء برصغیر کی‬ ‫‪۱‬۔ شاہ ولی ہللا کی خدمات‬
‫خدمات(‪)۱‬‬ ‫‪۲‬۔ قاضی ثناء ہللا پانی پتی کی خدمات‬
‫‪۳‬۔ ابوالکالم آزاد کی خدمات‬
‫‪۴‬۔ عبد الحق حقانی کی خدمات‬

‫‪12‬‬ ‫علم تفسیر میں علماء برصغیر کی‬ ‫‪۱‬۔فراہی مکتب فکر‬
‫خدمات (‪)۲‬‬ ‫‪۲‬۔ حسین علی (میانوالی) مکتب فکر‬
‫‪13‬‬ ‫علم تفسیر میں علماء برصغیر کی‬ ‫‪۱‬۔عالمہ شبیر احمد عثمانی کی خدمات‬
‫خدمات (‪)۳‬‬ ‫‪۲‬۔ موالنا اشرف علی تھانوی کی خدمات‬
‫‪۳‬۔ مفتی محمد شفیع کی خدمات‬
‫‪۴‬۔ موالنا محمدادریس کاندھلوی کی خدمات‬

‫‪14‬‬ ‫علم تفسیر میں علماء برصغیر کی‬ ‫‪۱‬۔ موالناسید ابو االعلی مودودی کی خدمات‬
‫خدمات (‪)۴‬‬ ‫‪۲‬۔ پیر محمد کرم شاہ االزہری کی خدمات‬
‫‪۳‬۔ عالمہ غالم رسول سعیدی کی خدمات‬

‫نصابی کتب‬
‫نام کتاب‬ ‫نام مؤلف‬ ‫نمبر شمار‬
‫اإلتقان يف علوم القرآن‬ ‫جالل الدین السیوطی‬ ‫‪1‬‬
‫علوم القرآن‬ ‫صبحی صالح‬ ‫‪2‬‬
‫التفسری واملفسرون‬ ‫محمد حسین ذہبی‬ ‫‪3‬‬
‫الفوز الکبری يف أصول التفسری‬ ‫شاہ ولی ہللا‬ ‫‪4‬‬
‫تاریخ تفسیر ومفسرون‬ ‫غالم احمد حریری‬ ‫‪5‬‬
‫علوم القرآن‬ ‫محمد تقی عثمانی‬ ‫‪6‬‬
‫حوالہ جاتی کتب‬
‫نام کتاب‬ ‫نام مؤلف‬ ‫نمبر شمار‬
‫أصول التفسری‬ ‫خالد عبدالرحمن العک‬ ‫‪1‬‬
‫التیسری يف أصول التفسری‬ ‫محمد سلیمان کافیجی‬ ‫‪2‬‬
‫مقدمة يف أصول التفسری‬ ‫ابن تیمیہ‬ ‫‪3‬‬
‫سہ ماہی فکر و نظر اسالم ٓابادکی اشاعت خاص۔ بر صغیر میں‬ ‫ڈاکٹر صاحبزادہ ساجد الرحمن‬
‫‪5‬‬
‫مطالعہ قرٓان حکیم‬ ‫(مرتب)‬

‫‪2‬۔مطالعہ تصوف۔‪Study of Tasawwuf‬‬


‫‪Title‬‬ ‫‪Description‬‬
‫‪Semester‬‬ ‫‪4th‬‬
‫‪Course code‬‬ ‫‪Isl-422‬‬
‫‪No.of C.H‬‬ ‫‪03‬‬
‫‪Total Teaching Weeks‬‬ ‫‪18‬‬
‫‪Objective of the Course‬‬ ‫‪۱‬۔طلبہ کو تصوف کے مفہوم سے ٓاگاہ کرنا‬
‫ُ‬
‫‪۲‬۔طلبہ میں مطالعٔہ تصوف کی علمی‪ ،‬دینی اور عملی ضرورت کو اجاگر کرنا‬
‫‪۳‬۔تصوف کے ٓاغاز وارتقاء ‪ ،‬مختلف ادوار میں اہم صوفیہ اور اُن کی ُکتب کا‬
‫تعارف کروانا‬
‫‪۴‬۔صوفیہ کی تعلیمات کی روشنی میں معاشرہ میں رواداری اور مذہبی ہم ٓاہنگی‬
‫کو فروغ دینا‬
‫۔علم تصوف کی روشنی میں عصری مسائل کا حل تالش کرنا‬ ‫‪ِ ۵‬‬

‫‪Course Description‬‬
‫‪S.No‬‬ ‫‪Title‬‬ ‫‪Description‬‬
‫‪01‬‬ ‫تصوف کے بنیادی مفاہیم‬
‫۔لفظ تصوف کی لغوی واصطالحی تحقیق‬ ‫‪ِ ۱‬‬
‫‪۲‬۔مٓاخذتصوف(قرٓان وحدیث)‬
‫‪۳‬۔مسلم مفکرین اور مستشرقین کے نقطٔہ نظر کا تقابل‬
‫‪۴‬۔تصوف وفقہ کا باہمی تعلق‬

‫‪02‬‬ ‫تصوف کی ضرورت واہمیت‬ ‫‪۱‬۔مطالعہ تصوف کی ضرورت واہمیت‬


‫‪۲‬۔مطالعہ تصوف کی علمی و دینی ضرورت(علم العقائد‪،‬علم‬
‫االحکام‪،‬علم االخالص)‬
‫‪۳‬۔مطالعہ تصوف کی عملی ضرورت(شعور اور الشعور کے‬
‫تقاضے‪،‬اصالح نفس‪ ،‬تزکیٔہ نفس کا مقام)‬
‫ِ‬
‫‪۴‬۔مطالعہ تصوف کی اخالقی ضرورت(اخالق کا معنی ومفہوم‪،‬حسن‬
‫اخالق کے درجات واثرات)‬
‫‪03‬‬ ‫تصوف کا ارتقاء (‪)۱‬‬
‫‪۱‬۔عہد رسالت‬
‫‪۲‬۔عہد صحابہ (کشف المحجوب کا خصوصی مطالعہ)‬
‫‪۳‬۔عہد تابعین (امام حسن بصری‪،‬حضرت اویس قرنی‪،‬امام زین‬
‫العابدین‪،‬دأو د بن دینار‪،‬سلمان تمیمی‪،‬عامربن عبد اﷲ‪،‬محمد بن منکدر)‬

‫‪04‬‬ ‫تصوف کا ارتقاء(‪)۲‬‬


‫‪۱‬۔دوسری اور تیسری صدی ہجری‬
‫‪۲‬۔عہد تبع تابعین (حبیب عجمی‪،‬مالک بن دینار‪ٖ،‬ابو حازم مدنی‪،‬امام‬
‫اعظم ابو حنیفہ‪،‬بشر حافی‪،‬امام شافعی‪،‬امام احمد بن حنبل‪،‬عبد« اﷲ بن‬
‫مبارک‪،‬فضیل بن عیاض)‬
‫‪05‬‬ ‫تصوف کا ارتقاء (‪)۳‬‬
‫‪۱‬۔چوتھی اور پانچویں صدی ہجری‬
‫‪۲‬۔چوتھی اور پانچویں صدی ہجری کے اولیاء وصوفیہ (شیخ ابو سعید‬
‫خزار‪،‬ابو الحسن خرقانی‪،‬ابو الفرح طرطوسی‪،‬ابو بکر شبلی‪،‬ابو القاسم‬
‫قشیری‪،‬ابو عثمان مغربی‪،‬شیخ عبد القادر جیالنی‪،‬امام غزالی۔شیخ سید‬
‫علی ہجویری)‬
‫‪06‬‬ ‫تصوف کا ارتقاء(‪)۴‬‬
‫چھٹی اور ساتویں صدی ہجری (شیخ محی الدین ابن عربی‪،‬شیخ ابن‬
‫الفارض‪،‬شیخ عطار‪،‬شیخ رومی)‬

‫‪07‬‬ ‫تذکار صوفیہ(‪)۱‬‬


‫ِ‬
‫تراجم صوفیہ پر لکھی گئی ُکتب کا تعارف‬
‫ِ‬
‫‪۱‬۔صفوۃ الصفوۃ(ابن جوزی)‬
‫‪۲‬۔نفحات االنس(جامی)‬
‫‪۳‬۔اخبار االخیار(شیخ عبد الحق )‬
‫‪08‬‬ ‫تذکار صوفیہ(‪)۲‬‬
‫ِ‬ ‫برصغیر کے معروف صوفیہ کا تعارف اور خدمات‬
‫(مجد د الف ثانی‪،‬معین الدین چشتی‪،‬خواجہ نصیر الدین نصیر‪،‬خواجہ‬
‫نظام الدین اولیاء ‪،‬مظہر جان جاناں‪،‬شاہ احمد رضا خان بریلوی‪،‬بہاء‬
‫الدین زکریا ملتانی‪ ،‬مہر علی شاہ‪ ،‬طاہرعال ء الدین گیالنی‪،‬خواجہ محمد‬
‫صادق کشمیری )‬
‫‪09‬‬ ‫صوفیہ کی رفاہی خدمات اور‬
‫استحکام معاشرہ میں کردار‬
‫ِ‬ ‫ت خلق وصوفیہ‬ ‫‪۱‬۔خدم ِ‬
‫‪۲‬۔علمی خدمات‬
‫‪۳‬۔رفاہی خدمات‬
‫‪۴‬۔خانقاہ کا تربیتی پہلو‬

‫‪10‬‬ ‫خواتین صوفیہ‬ ‫‪۱‬۔تصوف میں خواتین صوفیہ کا کردار‬


‫‪۲‬۔معروف خواتین صوفیہ(رابعہ بصری‪ ،‬حمدہ بنت زیاد ‪،‬نُفیسہ‪،‬عائشہ‬
‫باعونیہ‪،‬میمونہ السودائ)‬
‫‪11‬‬ ‫اصطالحات ِ تصوف‬ ‫ت تصوف کی ضرورت واہمیت(قشیریہ‪،‬کشف‬ ‫‪۱‬۔مصطلحا ِ‬
‫المحجوب‪،‬اللُمع کی روشنی)‬
‫ت تصوف(شریعت وحقیقت‪،‬علم ومعرفت‪،‬نفی اثبات‪،‬حال اور‬ ‫‪۲‬۔اہم اصطالحا ِ‬
‫وقت‪،‬حال اور مقام‪،‬علم الیقین‪،‬عین الیقین‪،‬حق الیقین‪،‬مکاشفہ‪،‬لوامع‪،‬قبض وبسط‪،‬‬
‫حضوریت)‬
‫‪12‬‬ ‫ت تصوف‬
‫نظریا ِ‬
‫‪۱‬۔ابن عربی کا نظریہ وحدت الوجوہ‬
‫‪۲‬۔مجدد الف ثانی کا نظریہ وحدت الشہود‬
‫‪۳‬۔شاہ ولی اﷲ کا اُسلو ِ‬
‫ب تطبیق‬
‫‪13‬‬ ‫تصوف میں مختلف سالسل‬
‫‪۱‬۔سلسلٔہ طیفوری‪ ،‬جنیدی‪ ،‬نوری‪،‬سہیلیہ‪،‬حکیمیہ‪ ،‬خزازیہ‬
‫‪۲‬۔سلسلٔہ قادریہ ‪،‬چشتیہ‪ ،‬نقشبندیہ‪،‬سہروردیہ‬
‫‪14‬‬ ‫صوفیانہ شاعری‬
‫‪۱‬۔موالنا جالل الدین رومی (مثنوی معنوی)‬
‫‪۲‬۔امیر خسرو‬
‫‪۳‬۔سلطان باہو‬
‫‪۴‬۔خواجہ غالم فرید‬
‫‪۵‬۔رحمان بابا‬
‫‪۶‬۔سُچل سر مست‬
‫(ہر شاعر کے صرف پانچ اشعارپر مشتمل تشریح)‬

‫‪15‬‬ ‫دور جدید میں تصوف‬ ‫‪۱‬۔دور جدید میں تصوف کی نوعیت‬
‫‪۲‬۔تصوف کا کردار‬
‫‪۳‬۔عصری مسائل اور تصوف‬
‫‪۴‬۔تصوف پر ہونے والی تنقید کا جائزہ‬
‫نصابی ُکتب‬
‫کتاب‬ ‫مصنف‬ ‫نمبر‬
‫کمیائے سعادت‬ ‫امام غزالی‬ ‫‪01‬‬
‫فصوص الحکم‬ ‫ابن عربی‬ ‫‪02‬‬
‫قوت القلوب‬ ‫ابو طالب مکی‬ ‫‪03‬‬
‫‪Sufi Orders‬‬ ‫‪J.Spenser‬‬ ‫‪04‬‬
‫‪Study in Tasawwuf‬‬ ‫‪Khaja.Khan‬‬ ‫‪05‬‬
‫‪Reflection of Tasawwuf‬‬ ‫‪Charles Upton‬‬ ‫‪06‬‬
‫حوالہ جاتی ُکتب‬
‫کتاب‬ ‫مصنف‬ ‫نمبر‬
‫احیاء علوم الدین‬ ‫امام غزالی‬ ‫‪01‬‬
‫تصوف اسالم‬ ‫عبد الماجد دریا ٓابادی‬ ‫‪02‬‬
‫کتاب اللُمع‬ ‫ابو نصر سراج‬ ‫‪03‬‬
‫الرسالة القُشيرية‬ ‫امام قشیری‬ ‫‪04‬‬
‫کشف المحجوب‬ ‫سید علی ہجویری‬ ‫‪05‬‬
‫مکتوبات‬ ‫شیخ احمدسر ہندی‬ ‫‪06‬‬
‫المثنوی‬ ‫جالل الدین رومی‬ ‫‪07‬‬
‫‪Web Sites:‬‬
‫‪1.www.tasawwuf.blogspot.com‬‬
‫‪2.www.tasawwuf.org‬‬
‫‪3.www.naqshbandia.org‬‬
‫‪4.www.goldensufi.org‬‬
‫‪5.www.sufimovement.org‬‬

‫فلسفہ اور علم الکالم ‪3.Philosophy and 'ilm al-Kalam‬‬

‫‪Title‬‬ ‫‪Description‬‬
‫‪Semester‬‬ ‫‪4th‬‬
‫‪Course code‬‬ ‫‪423‬‬
‫‪No. of C.Hrs.‬‬ ‫‪03‬‬
‫‪Total Teaching weeks‬‬ ‫‪18‬‬
‫‪Objectives of the Course‬‬ ‫‪۱‬۔ طلباء کو فلسفہ اور علم الکالم سے متعارف کروانا‬
‫‪۲‬۔ فلسفہ اور مذہب کے درمیان تعلق کو واضع کرنا‬
‫‪۳‬۔ فلسفہ اور علم الکالم کے بارے میں مسلمانوں کی خدمات کا جائزہ لینا‬

‫‪Course Description‬‬
‫‪S.No.‬‬ ‫‪Title‬‬ ‫‪Description‬‬
‫‪1‬‬ ‫فلسفہ کا تعارف‪ٓ ،‬اغاز و ارتقاء اور مقاصد‬ ‫‪۱‬۔ فلسفہ کا معنی و مفہوم اور اہمیت‬
‫‪۲‬۔ فلسفہ کا ٓاغاز و ارتقاء‬
‫‪۳‬۔ فلسفہ کی اساس اور مقاصد‬
‫‪۴‬۔یونانی فلسفہ کا مسلمانوں پر اثرات‬

‫‪2‬‬ ‫اسالمی فلسفہ کا تعارف‪ٓ ،‬اغاز و ارتقاء اور‬ ‫‪۱‬۔ اسالمی فلسفہ کا معنی و مفہوم اور اہمیت‬
‫مقاصد و اثرات‬ ‫‪۲‬۔ اسالمی فلسفہ کے ٓاغاز کے اسباب و محرکات‬
‫‪۳‬۔ اسالمی فلسفہ کے مقاصد و اثرات‬

‫‪3‬‬ ‫اہم مسلمان فالسفر(‪)۱‬‬ ‫‪۱‬۔ الکندی‬


‫‪۲‬۔ فارابی‬
‫‪۳‬۔ ابن سینا‬

‫‪4‬‬ ‫اہم مسلمان فالسفر(‪)۲‬‬ ‫‪۱‬۔ الغزالی‬


‫‪۲‬۔ ابن طفیل‬
‫‪۳‬۔ ابن رشد‬
‫‪5‬‬ ‫اہم مسلمان فال سفر(‪)۳‬‬ ‫‪۱‬۔ ابن العربی‬
‫‪۲‬۔ مجدد الف ثانی‬
‫‪۳‬۔ شاہ ولی ہللا‬
‫‪۴‬۔عالمہ محمد اقبال‬

‫‪6‬‬ ‫علم الکالم کا تعارف‬ ‫‪۱‬۔ علم الکالم کا مفہوم‬


‫‪۲‬۔ علم الکالم کا ٓاغاز و ارتقاء‬
‫‪۳‬۔ علم الکالم کی ضرورت و اہمیت‬

‫‪7‬‬ ‫علم الکالم کے مکاتب فکر(‪)۱‬‬ ‫‪۱‬۔ شیعہ‬


‫‪۲‬۔ خوارج‬
‫‪۳‬۔ معتزلہ‬
‫‪8‬‬ ‫علم الکالم کے مکاتب فکر(‪)۲‬‬ ‫‪۱‬۔ماتریدیہ‬
‫‪۲‬۔ اشاعرہ‬
‫‪۳‬۔ سلفیہ‬

‫‪9‬‬ ‫اہم مسلمان متکلمین(‪)۱‬‬ ‫‪۱‬۔ امام ابو حنیفہ‬


‫‪۲‬۔ ابو الحسن اشعری‬
‫‪۳‬۔ ابو المنصور ماتریدی‬

‫‪10‬‬ ‫اہم مسلمان متکلمین(‪)۲‬‬ ‫‪۱‬۔ واصل بن عطاء‬


‫‪۲‬۔عمرو بن عبید‬
‫‪۳‬۔ زمخشری‪ ،‬ابو علی جبائی‪،‬ابراہیم نظام‬

‫‪11‬‬ ‫اہم مسلمان متکلمین (‪)۳‬‬ ‫‪۱‬۔ الغزالی‬


‫‪۲‬۔ الباقالمی‬
‫‪۳‬۔ رازی‬

‫‪12‬‬ ‫علم الکالم کے اہم مسائل(‪)۱‬‬ ‫‪۱‬۔ اسالم کا تصور ٰالہ ‪ :‬توحید‬
‫‪۲‬۔ وحی کا اسالمی تصور‬
‫‪۳‬۔ نبوت‬

‫‪13‬‬ ‫علم الکالم کے اہم مسائل (‪)۲‬‬ ‫‪۱‬۔ خیرو شر۔ حسن و قبح‬
‫‪۲‬۔ جبر و قدر‬
‫‪۳‬۔ حشر و بقا‬
‫‪14‬‬ ‫علم الکالم کے اہم مسائل(‪)۳‬‬ ‫‪۱‬۔ توحید و نبوت‬
‫(جدید و قدیم علماء کے دالئل کی روشنی‬ ‫‪۲‬۔ جبر وقدر‬
‫میں)‬ ‫‪۳‬۔ بعث بعد الموت اور اس کا اثبات‬

‫‪15‬‬ ‫جدید فکری و کالمی مباحث‬ ‫‪۱‬۔ تصور دین و مذہب‬


‫‪۲‬۔ الحاد پرستی‬
‫‪۳‬۔ اقدار و رسوم‬
‫‪۴‬۔ سائنس اور ٹیکنالوجی‬

‫نصابی کتب‬
‫نام کتاب‬ ‫نام مصنف‬ ‫نمبر‬
‫لن ش‬ ‫ٹ‬
‫نشأة الفكر الفلسفي يف اإلسالم‬ ‫ڈاک ر علی سامی ا ّار‬ ‫‪1‬‬
‫الفقه األكرب‬ ‫ابو حنیفہ نعمان بن ثابت‬ ‫‪2‬‬
‫الکالم اور علم الکالم‬ ‫موالنا شبلی نعمانی‬ ‫‪3‬‬
‫تاريخ فلسفة اإلسالم‬ ‫ڈاکٹر لطفی جمعہ‬ ‫‪4‬‬
‫تاریخ افکار علوم اسالمی‬ ‫راغب الطباغ‬ ‫‪5‬‬
‫حوالہ جاتی کتب‬
‫نام کتاب‬ ‫نام مصنف‬ ‫نمبر‬
‫مقاالت االسالمیین‬ ‫ابو الحسن اشعری‬ ‫‪1‬‬
‫علم الکالم‬ ‫ادریس کاندھلوی‬ ‫‪2‬‬
‫موج کوثر‬ ‫شیخ محمد اکرم‬ ‫‪3‬‬
‫تاریخ دعوت و عزیمت‬ ‫ابو الحسن ندوی‬ ‫‪4‬‬
‫تصور دین‬ ‫مناظر احسن گیالنی‬ ‫‪5‬‬

‫مطالعہ متن حدیث ‪4.Textual Study of Al Hadith-I‬‬


‫‪Title‬‬ ‫‪Description‬‬
‫‪Semester‬‬ ‫‪4th‬‬
‫‪Course code‬‬ ‫‪Isl-424‬‬
‫‪No. of C.Hrs.‬‬ ‫‪03‬‬
‫‪Total Teaching weeks‬‬ ‫‪18‬‬
‫‪Objectives of the Course‬‬ ‫‪۱‬۔ احادیث کے ترجمہ اور عبارت سے واقفیت پیدا کرنا۔‬
‫‪۲‬۔ مصادر حدیث کے متن تک رسائی کی اہلیت پیدا کرنا۔‬
‫‪۳‬۔حدیث کی حیثیت بطور ماخذ شریعت اسالمیہ کا ادراک۔‬
‫‪01‬‬ ‫ریاض الصالحین(ترجمہ‪،‬تشریح اور‬ ‫ترجمۃ المؤلف‬
‫حدیث سے مسائل کے استنباط کی‬ ‫ریاض الصالحین‪:‬از ابتداء(باب االخالص ) تا باب بر الوالدین و‬
‫جانب توجہ )‬ ‫صلۃ االرحام‬
‫نصابی کتب‬
‫نام کتاب‬ ‫نام مؤلف‬ ‫نمبر‬
‫شمار‬
‫الموطأ‬ ‫امام مالک‬ ‫‪1‬‬
‫الجامع الصحیح للبخاری‬ ‫امام بخاری‬ ‫‪2‬‬
‫الجامع الصحیح للمسلم‬ ‫امام مسلم‬ ‫‪3‬‬
‫جامع ترمذی‬ ‫امام ترمذی‬ ‫‪4‬‬
‫سنن ابی داؤد‬ ‫امام ابو داؤد‬ ‫‪5‬‬
‫سنن النسائی‬ ‫امام نسائی‬ ‫‪6‬‬
‫المستدرک‬ ‫امام حاکم‬ ‫‪7‬‬
‫ریاض الصالحین‬ ‫امام نووی‬ ‫‪8‬‬

‫‪5.Islamic Political Thoughts‬‬


‫اسالم اور جدید سیاسی و عمرانی افکار‬
‫‪Description‬‬ ‫‪Title‬‬
‫‪4th‬‬ ‫‪Semester‬‬
‫‪Isl-425‬‬ ‫‪Course code‬‬
‫‪03‬‬ ‫‪No. of C.Hrs.‬‬
‫‪18‬‬ ‫‪Total Teaching weeks‬‬
‫‪۱‬۔ طلبہ کو اسالمی سیاسی نظام سے روشناس« کرنا۔‬ ‫‪Objectives of the Course‬‬

‫‪۲‬۔طلبہ کو سیاست کے درست خطوط« سے واقف کرنا۔‬


‫‪۳‬۔معاشرے کو سیاست کے صحیح مطالب کی طرف راغب کرنا۔‬

‫‪Course Description‬‬
‫‪Description‬‬ ‫‪Title‬‬ ‫‪.S.No‬‬

‫حاکمیت ٰالہیہ اور شریعت کی باالدستی ‪،‬خالفت ‪،‬‬


‫ٰ‬
‫شوری‪ ،‬مساوات اور ٓازادی ‪ ،‬فالح عامہ ‪،‬‬ ‫امانت‪،‬‬ ‫مسلم سیاسی افکار کے اہم خصائص‬ ‫‪1‬‬
‫تبلیغ ‪ ،‬جہاد‬

‫ریاست اوراس کی ذمہ داریاں ‪ ،‬حاکمیت ‪ ،‬ریاست‬


‫اور فرد‪ ،‬مسلمانوں کا تصور ریاست‪ ،‬دستور‪،‬‬ ‫ریاست کا کردار‬ ‫‪2‬‬
‫مقننہ‪ ،‬عدلیہ اور انتظامیہ‬

‫جدید سیاسی افکار‪ ،‬جمہوریت ‪ ،‬قومیت‪ ،‬سوشلزم ‪،‬‬ ‫جدید سیاسی نظریات‬ ‫‪3‬‬
‫کیمونزم ۔‬

‫اسالم کی روشنی میں معاشرتی نظریات ‪ ،‬عظمت‬


‫انسانی ‪ ،‬انسان کی معاشرتی ‪ ،‬اسالمی ثقافت کی‬ ‫اسالمی معاشرت‬ ‫‪4‬‬
‫روح‬
‫خاندان ‪ ،‬مدرسہ‪ ،‬مسجد‪ ،‬بازار‪ ،‬اداروں کا کردار‬
‫اور ان کی اہمیت ‪ ،‬ان کی نوعیت اور امتیازی‬ ‫معاشرتی ادارے‬ ‫‪5‬‬
‫خصوصیات‬
‫اسالم کا معاشرتی نظام اور اس کی نوعیت اور‬ ‫خصوصیات‬ ‫‪6‬‬
‫امتیازی خصوصیات‬
‫جرائم ‪ ،‬بدنظمی‪ ،‬بچوں سے مشقت لینا‪ ،‬خاندانی‬ ‫معاشرتی مسائل‬ ‫‪7‬‬
‫نظام اور انتشار ‪،‬جدید« معاشرتی تبدیلیاں‬
‫نصابی کتب‬

‫نمبر‬
‫نام کتاب‬ ‫نام مصنف‬
‫شمار‬
‫اسالمی سیاست«‬ ‫موالنا گوہر الرحمان‬ ‫‪1‬‬
‫اسالمی ریاست‬ ‫موالنا مودودی‬ ‫‪2‬‬
‫اسالم کا معاشرتی نظام‬ ‫ڈاکٹر خالد علوی‬ ‫‪3‬‬
‫اسال م اور سیاست حاضرہ‬ ‫محمد رفیع عثمانی‬ ‫‪4‬‬
‫جسٹس محمد تقی عثمانی(ر)‬ ‫اسالمی معاشرہ‬ ‫‪5‬‬
‫حوالہ جاتی کتب‬
‫السیاستہ الشرعیہ‬ ‫امام ابن تیمیہ‬ ‫‪1‬‬
‫اسالم کا نظام عفت و عصمت‬ ‫موالنا ظفیر الدین‬ ‫‪2‬‬
‫االحکام السلطانیہ‬ ‫الماوردی‬ ‫‪3‬‬
‫االقتصادفی اال عتقاد‬ ‫امام غزالی‬ ‫‪4‬‬
‫مقدمہ‬ ‫ابن خلدون‬ ‫‪5‬‬
‫کیمیائے سعادت‬ ‫امام غزالی‬ ‫‪6‬‬
‫حجتہ ہللا البالغتہ‬ ‫شاہ ولی ہللا‬ ‫‪7‬‬

‫تاریخ فقہ ‪6.History of Fiqh‬‬


‫‪Title‬‬ ‫‪Description‬‬
‫‪Semester‬‬ ‫‪4th‬‬
‫‪Course code‬‬ ‫‪Isl-426‬‬
‫‪No. of C.Hrs.‬‬ ‫‪03‬‬
‫‪Total Teaching weeks‬‬ ‫‪18‬‬
‫‪Objectives of the Course‬‬ ‫‪۱‬۔ طلباء کو فقہ اسالمی کے مفہوم اور ارتقائی مراحل سے آگاہ کرنا‬
‫‪۲‬۔ فقہ کی تدوین میں فقہاء کرام کی خدمات کو واضح کرنا‬
‫‪-۳‬موجودہ دور میں فقہ کی اہمیت کی وضاحت کرنا‬

‫‪Course Description‬‬
‫‪S.No.‬‬ ‫‪Title‬‬ ‫‪Description‬‬
‫‪1‬‬ ‫فقہ ‪ :‬مفہوم اور خصوصیات‬ ‫‪۱‬۔ لغوی اور عمومی مفہوم‬
‫‪۲‬۔ بطور اصطالح مفہوم کا ارتقاء‬
‫‪۳‬۔ خصوصیات‬

‫‪2‬‬ ‫فقہ سے متعلقہ بنیادی اصطالحات‬ ‫‪۱‬۔ شریعہ ‪ ،‬اص«ول الفقہ‪ ،‬قواع«د فقہیہ‪ ،‬ف«روق‪ ،‬سیاس«ہ ش«رعیہ‪،‬‬
‫خالف‬
‫‪3‬‬ ‫ماقبل اسالمی دور‪ ،‬قانون کا جائزہ‬ ‫رومن اور اسالمی قوانین کا تقابلی‬
‫‪4‬‬ ‫فقہ اسالمی کا پہال دور (عہد نبوی) اور‬ ‫‪۱‬۔ قرآن ‪ :‬فقہی تعریف‪ ،‬احکام‬
‫اس کی خصوصیات‬ ‫‪۲‬۔ سنۃ‪ :‬فقہی حیثیت‬
‫‪۳‬۔ اجتہاد‪ :‬مفہوم ‪ ،‬حیثیت‬
‫‪5‬‬ ‫فقہ اسالمی کا دوسرا دور (عہد خالفت‬ ‫‪۱‬۔ قرآن ‪ :‬تدوین‬
‫راشدہ) اور اس کی خصوصیات‬ ‫‪۲‬۔ سنۃ‪ :‬روایت‪ ،‬استدالل‬
‫‪۳‬۔ اجتہاد‪ :‬انفرادی و اجتماعی‬

‫‪6‬‬ ‫فقہ اسالمی کا تیسرا دور (عہد ِ بنی‬ ‫‪۱‬۔سنۃ ‪ :‬روایت‪ ،‬اقسام‬
‫امیہ) اور اس کی خصوصیات‬ ‫‪۲‬۔ مکاتب فقہ کا ظہور‬

‫‪7‬‬ ‫فقہ اسالمی کا چوتھا دور (عہد بنی‬ ‫‪۱‬۔ تدوین‪ ،‬علوم‬
‫عباس) اور اس کی خصوصیات‬ ‫‪۲‬۔ مکاتب فقہ کا ارتقاء‬

‫‪8‬‬ ‫حنفی مکتب فقہ کا تعارف‬ ‫‪۱‬۔بانی‪ ،‬معروف فقہاء ‪ ،‬کتب‬


‫‪۲‬۔ نظریہ قانون اور اصول‬

‫‪9‬‬ ‫مالکی مکتب فقہ کا تعارف‬ ‫‪۱‬۔ بانی ‪ ،‬معروف فقہاء ‪ ،‬کتب‬
‫‪۲‬۔ نظریہ قانون اور اصول‬

‫‪10‬‬ ‫شافعی مکتب فقہ کا تعارف‬ ‫‪۱‬۔ بانی ‪ ،‬معروف فقہاء ‪ ،‬کتب‬
‫‪۲‬۔ نظریہ قانون اور اصول‬

‫‪11‬‬ ‫حنبلی مکتب فقہ کا تعارف‬ ‫‪۱‬۔ بانی‪ ،‬معروف فقہاء ‪ ،‬کتب‬
‫‪۲‬۔ نظریہ قانون اور اصول‬

‫‪12‬‬ ‫جعفری اور زیدی مکاتب فقہ کا تعارف‬ ‫‪۱‬۔ بانی‪ ،‬معروف فقہاء ‪ ،‬کتب‬
‫‪۲‬۔ نظریہ ہائے قانون اور اصول‬

‫‪13‬‬ ‫غیر مروجہ مکاتب فقہ کا تعارف‬ ‫‪۱‬۔ اوزاعی ‪ ،‬ثوری ‪،‬طبری‬
‫‪14‬‬ ‫فقہ اسالمی کے بقیہ ادوار‬ ‫‪۱‬۔ قانونی نظام کا استحکام‬
‫‪۲‬۔ تدوین قوانین‬
‫‪۳‬۔ مابعد نو آبادیاتی نظام‬

‫‪15‬‬ ‫پاکستان میں اسالمی قانون سازی کی‬ ‫‪۱‬۔ قرارداد مقاصد‬
‫تاریخ‬ ‫‪۲‬۔ دستور ‪1973‬ء مع متعلقہ ترامیم‬
‫‪۳‬۔ وفاقی شرعی عدالت‪ ،‬اسالمی نظریاتی کونسل کا تعارف‬
‫نصابی کتب‬
‫نام کتاب‬ ‫نام مؤلف‬
‫نمبر شمار‬
‫فقہ اسالمی کا تاریخی پس منظر‬ ‫محمدتقی امینی‬ ‫‪1‬‬
‫تاریخ التشریع االسالمي‬ ‫محمد الخضرمی‬ ‫‪2‬‬
‫المدخل لدراسة التشريع اإلسالمي‬ ‫عبدالکریم زیدان‬ ‫‪3‬‬
‫‪The Early Development of Islamic Jurisprudence‬‬ ‫احمد حسن‬ ‫‪4‬‬
‫حسن الخطیب‬ ‫‪5‬‬
‫فقه االسالم‬
‫حوالہ جاتی کتب‬

‫نمبر‬
‫نام کتاب‬ ‫نام مؤلف‬
‫شمار‬
‫فلسفة التشريع اإلسالمي‬ ‫صبحی محمصانی‬ ‫‪1‬‬
‫مقدمہ تدوین فقہ‬ ‫مناظر احسن گیالنی‬ ‫‪2‬‬
‫تاريخ الفقه اإلسالمي‬ ‫محمد علی السائس‬ ‫‪3‬‬
‫بين التشريع اإلسالمي والقانون الروماني‬ ‫صوفی حسن ابو طالب‬ ‫‪4‬‬
‫۔ ابوحنیفہ ‪۲‬۔ مالک ‪۳‬۔ الشافعی ‪۴‬۔ احمد بن حنبل‪۵‬۔ جعفر الصادق ‪۶‬۔‪۱‬‬
‫ابو زھرہ‬ ‫‪5‬‬
‫زید بن علی‬
‫اجتہاد و تقلید‬ ‫قاری محمد طیب‬ ‫‪6‬‬

You might also like