Professional Documents
Culture Documents
اور اس کی اقسام یہ ہیں مثالً (ضعیف) موضوع ،مقلوب ،شاذ ،معلل ،مضطرب ،مرسل ،منقطع اور معضل وغیرہ [ملخصا ً
]من مقدمۃ ابن الصالح :ص ۲۰طبع ملتان
صحیح حدیث وہ ہوتی ہے جو باسند ہو ،عادل ضابط عن عادل ضابط آخر تک متصل ہو (یعنی :صحیح حدیث
سند کی ابتداء سے آخر تک عادل ضابط راوی دوسرے عادل و ضابط راوی سے روایت کریں) ،شاذ اور معلول
نہ ہو۔ اس حدیث کی صحت کے حکم میں اہل الحدیث (محدثین) کے درمیان کوئی اختالف نہ ہو۔ [مقدمہ ابن
]الصالح مع شرح العراقی :ص۲۰
متصل کا مطلب یہ ہے کہ منقطع ،معلق ،معضل اور مرسل نہ ہو۔⇐
اس منقطع روایت کو کہتے ہیں جو کسی تابعی نے بغیر کسی سند کے (یعنی صحابی کے واسطے کے بغیر) :مرسل
رسول ہللا ﷺ سے بیان کر رکھی ہو۔ مرسل روایت ضعیف ہوتی ہے۔
کسی روایت کی سند میں کسی بھی جگہ سے ایک راوی چھوٹ گیا ہو۔ :منقطع
اگر ایک ثقہ راوی اپنے سے زیادہ ثقہ راوی یا دوسرے ثقہ راویوں کی مخالفت کرے تو یہ روایت شاذ ہوتی ہے۔ :شاذ
اگر ضعیف راوی ثقہ راوی یا راویوں کی مخالفت کرے تو یہ روایت منکر ہوتی ہے۔ :منکر
اگر ایک راوی اپنے استاد سے وہ روایت ”قال“ یا ”عن“ وغیرہ الفاظ سے بیان کرے جو اس نے استاد سے نہیں :تدلیس
سنی بلکہ کسی دوسرے سے سنی ہے تو یہ تدلیس ہے۔
تدلیس کرنے والے راوی کو مدلس کہتے ہیں۔ مدلس کی عن والی روایت ضعیف ہوتی ہے بشرطیکہ راوی کا ُ :مدَ ِّلس
مدلس ہونا ثابت ہوجائے۔
صحیحن (صحیح بخاری اور صحیح مسلم) میں مدلس کی عن والی روایات بھی صحیح ہوتی ہیں۔ اس روایت کے :تنبیہ
صحیح ہونے کی کئی وجوہات ہیں ،جن مین سے چند اہم درج ذیل ہیں۔
وہ روایات سماع پر محمول ہیں۔ ۱:
وہ روایت متابعات اور شواہد پر محمول ہیں۔ ۲:
۳:
صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے صحیح ہونے پر اجماع ہے۔ ۴:
پھر بھی اگر کسی کو اعتراض ہو تو وہ صحیحین کی کسی ایک روایت پر تدلیس کا اعتراض کریں ،ہم دندان شکن جواب
دیں گے اور روایت مذکورہ کا صحیح ہونا ثابت کریں گے۔ ان شاء ہللا
:حافظ کمزور ہونے اور دماغ خراب ہونے کو کہتے ہیں :اختالط
جو راوی اختالط کا شکار ہوجائے تو اسے مختلط راوی کہتے ہیں۔ مختلط راوی کی اختالط کے بعد والی روایت :مختلط
ضعیف ہوتی ہیں۔
جس راوی کا ثقہ (قاب ِّل اعتماد) اور صدوق (سچا) ہونا معلوم نہ ہو وہ مجہول کہالتا ہے۔ مجہول کی دو قسمیں :مجہول
ہیں۔
مجہول العین ۱:
مجہول الحال یعنی مستور ۲:
مجہول العین ہو یا جہول الحال دونوں کی بیان کردہ روایت ضعیف ہوتی ہے۔
٭ جس راوی کی کم از کم دو محدثین توثیق کردیں وہ مجہول نہیں رہتا بلکہ ثقہ و صدوق قرار دیا جاتا ہے۔
کسی راوی کو ثقہ و صدوق قرار دینا توثیق کہالتا ہے۔ :توثیق
وہ جھوٹی ‘ من گھڑت اور خود ساختہ بات جسےجسے کسی کذاب راوی نے رسول ہللا ﷺکی طرف منسوب کیا :موضوع
گیا ہو۔
ایسا راوی جو عمدا ً کسی بات کو رسول ہللا ﷺ کی طرف منسوب کردے۔ :کذاب
ایسا راوی جس کا حدیث کے بارے میں جھوٹ ظاہر نہ ہو ہاں البتہ عام باتوں میں اس کا جھوٹ ثابت اور :متہم بالکذب
معلوم ہو۔
Home
صوتیات
قرآن وتفسیر
حدیث
گھر بیٹھے آن الئن علم دین حاصل کریں
ONLINE DONATIONS
search...
:المتواتر اللفظی
ما تواتر لفظہ و معناہ عن النبی ﷺ۔ ھو
جو نبی ﷺ سے لفظا ومعنا متواتر ھو
:مثال
ا مقعدہ من النار۔ (البخاری کذب علی متعمدا فلیتبو )من
اس حدیث کو ستر سے زائد صحابہ نے نقل کیا ھے
:المتواتر المعنوی
ما تواتر معناہ دون لفظہ۔
وہ حدیث جو صرف معنا متواتر ہو (لفظا متواتر نہ ہو
:مثال
وہ احادیث جن میں نبی ﷺ سے دعا کے دوران ھاتھ اٹھانا منقول ھے۔
)(۲
احد
َبر َو ِّ
خ ِّ
ما نقلہ واحد عن واحد ھو
:وقیل
کل خبر یرویہ الواحد اواالثنان فصاعدا والعبرۃ للعدد فیہ بعد ان یکون ھو
دون المشہور والمتواتر
وہ حدیث کہ جسکے راوی اس قدر کثیر نہ ہوں(جیسے کہ خبر متواتر میں کثیر
تھے) یعنی ایک دو حضرات نے روایت کی ھو
:مثال
اذا استیقظ احدکم من منامہ فال یغمسن یدہ فی االناء حتی یغسلھا ثلثا فانہ ال یدری
این باتت یدہ (صحیحین
:خبرواحد کا حکم
یہ علم نظری کا فائدہ دیتی ھے یعنی اس علم کا جو نظر واستدالل پر موقوف ھو۔
و عندھم دالئل کثیرۃ عند البعض خبر واحد قطعیت کا فائدہ دیتی ھے
:خبر واحد کی اقسام
خبر واحد کی کئی اقسام ہیں۔ ذیل میں خبر واحد کی پانچ تقسیمات دی جا رھی
ھیں
واحد کی پانچ تقسیمیں خبر
)(۱
باعتبار منتہی
تین اقسام
۔1
مرفوع
۔2
موقوف
۔3
مقطوع
)(۲
رواۃ باعتبار عد ِّد
تین اقسام
۔1
مشہور ؍ مستفیض
۔2
عزیز
۔3
غریب
)(۳
راویوں کی صفات کے اعتبار سے
)سولہ اقسام(
1
صحیح لذاتہ
2
حسن لذاتہ
3
ضعیف
4
صحیح لغیرہ
5
حسن لغیرہ
6
موضوع
7
متروک
8
شاذ
9
محفوظ
10
ُمنکَر
11
معروف
12
معلَّل
13
مضطرب
14
مقلوب
15
مص َّحف ؍ ُم َح َّرف
16
درج
ُم َ
)(۴
باعتبار سقوط راوی وعدم سقوط راوی
)سات اقسام(
1
ُمت َّ ِّ
صل
2
ُمسنَد
3
منقطع
4
ُم َعلق
5
ضل
ُمع َ
6
مرسل
7
مدلس
)(۵
صیغ
باعتبار ِّ
دو اقسام
1
عن َعن
ُمعَنعَن ؍ َ
2
سل
سل َ
ُم َ
تفصیل
خبر واحد کی اقسام باعتبار منتہی
)(۱
َ :مرفُوع
انتھی الی النبی ﷺ ما
وہ حدیث ھے جس میں نبیﷺ کے قول یا فعل یا تقریر کا ذکر ھو(منسوب کرنے
واال راوی خواہ صحابی ہو یا کم تر ،سند خواہ متصل ہو یا منقطع
مرفوع کی اقسام خبر
:اسکی چار اقسام ھیں
مرفوع قولی
مرفوع فعلی
مرفوع تقریری
مرفوع وصفی
)(۲
َ :موقُوف
ھو المروی عن الصحابۃ قواللھم او فعال اوتقریرا متصال کان او منقطعا
صحابی کے قول یا فعل یا تقریر کا ذکر ھو
ؓ وہ حدیث ھے جس میں
:امثلہ
:موقوف قولی
علی نے فرمایا
:راوی کا یہ قول کہ حضرت ؓ
ہللا الناس بمایعرفون اتریدون ان یکذب حدثوا
(بخاری ،کتاب العلم )ورسولہ
لوگوں کو وہ احادیث بیان کرو جووہ جانتے ھیں کیا تم چاہتے ہو کہ لوگ ہللا اور
اسکے رسول کو جھٹالئیں
:موقوف فعلی
بخاری کا قول
ؒ :امام
ا َ َّم ابن عباس وھومتیمم (بخاری و
عباس نے امامت کروائی اس حال میں کہ وہ متیمم تھے
ؓ حضرت ابن
:موقوف تقریری
حابی کے سامنے یہ عمل کیا
کوئی تابعی ؒ یہ روایت کرے کہ میں نے فالں ص ؓ
اور انہوں نے انکار نہیں کیا۔
:خبر موقوف کی حیثیت
یہ صحیح ،حسن ،ضعیف ہو سکتی ہے (و فیہ تفصیل ،انظر علوم الحدیث البن
صالح
)(۳
َ :مق ُ
طوع
التابعی قواللہ او فعال لہ(اوتقریرا لہ) ،وھو غیرالمنقطع
ؒ الموقوف علی ھو
تابعی کے قول یا فعل یا تقریر کا ذکر ھو
ؒ وہ حدیث ھے جس میں
:امثلہ
:مقطوع قولی
بصری بدعتی کی اقتداء میں نماز کے متعلق فرماتے ہیں
ؒ حضرت حسن
صل وعلیہ بدعتہ
َ
)نماز پڑھواور اسکی بدعت کا وبال اسی پر ہے (بخاری
:مقطوع فعلی
:ابراھیم بن محمد بن منتشر کا قول
ؒ
مسروق اپنے اور اپنے اھل وعیال کے درمیان پردہ ڈال دیتے اور نماز حضرت
میں مشغول ہوجاتے ،خود خلوت اختیار کرلیتے اور انکو دنیا میں چھوڑ دیتے
(حلیۃاالولیا ،طبقات االصفیاء
:مقطوع کی حیثیت
احکام شرعیہ میں مقطوع سے استدالل جائز نہیں اگرچہ قائل تک اسکی سند
صحیح ثابت ہوجائے(وفیہ تفصیل ایضا) لیکن اگر کوئی ایسا قرینہ ہو جو اسکے
مرفوع ہونے پر داللت کرتا ہو تو اسکا حکم ’’مرفوع مرسل‘‘ کی طرح ہوگا
رواۃ خبر واحد کی اقسام باعتبار عد ِّد
)(۱
َ :مش ُہور؍ ُمست َ ِّفیض
ما رواہ عدد محصور فوق االثنین و یقال لہ المستفیض ایضا ھو
وہ حدیث جس کے راوی ھر زمانہ میں تین سے کم نہ ھوں(لیکن راویوں کی
تعداد اتنی زیادہ نہ ہو کہ حد تواتر میں داخل ہوجائے
:مثال
ہللا ال یقبض العلم انتزاعا ینتزعہ من العباد ولکن یقبض العلم بقبض العلماء ان
فسئلوافافتوابغیر علم حتی اذالم یبق عالمااتخذالناس روسا ُجھاال
فضلواواضلوا۔(بخاری،مسلم
خبر مشہور کی حیثیت
عندالمحدثین خبر مشہور کو قبول کیا جائے گا ،عند الفقہااسکے ذریعہ قرآن مجید
کے مطلق کو مقید کیا جا سکتا ہے اور اسکا منکر بدعتی ہے
)(۲
َ :ع ِّزیز
مارواہ اثنان ولو فی طبقۃ ،سمی بذلک اِّ َّما لندرتہ او لکونہ ِّعزاَی قوی وھو
لمجیئہ من طریق آخر
وہ حدیث جس کے راوی ھر زمانہ میں دو سے کم نہ ھوں
:مثال
ال یومن احدکم حتی اکون احب الیہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین (متفق علیہ
)(۳
:غ َِّریب
وھو ما رواہ راو واحد ویسمی غریبا النفراد راویہ عن غیرہ
وہ حدیث جس کا راوی کہیں نہ کہیں ایک ھو(خواہ تمام طبقات سند میں یا چند
طبقات میں۔ اگر ایک طبقہ میں بھی ایسا ھوگا تو روایت غر یب کہالئے گی ،
ت غربت پر اثر انداز نہ ہوگیدیگر طبقات میں راویوں کی زیادتی اسکی صف ِّ
کیونکہ عنوان اقل پر دیا جاتا ہے
خبر غریب کی اقسام
ب مطلق
:فرد مطلق ؍ غری ِّ
وہ روایت کہ جسکی سند کے اس حصہ میں تفرد پایا جاتا ہو جو سند کا معیار
اور اسکی اصل ہو
:مثال
االعمال بالنیات انما
عمر بن
اس روایت کی اصل میں غرابت موجود ہے کیونکہ یہ حدیث حضر ت ؓ
الخطاب سے منقول ھے اب یہ روایت کی اصل ہیں صرف یہ تنہا اس روایت کو
نقل کرتے ہیں ،اگرچہ ان سے بہت سے راویوں نے نقل کی ہے۔
:غریب النسبی ؍فرد النسبی
ایسی روایت کہ جسکی سند کے درمیان تفردپایاجاتاہو
:مثال
النبی ﷺ دخل مکۃ وعلی راسہ المغفر ان
اس روایت میں مالک نے زھری سے تفرد کیا ہے
راویوں کی صفات کے اعتبار سے ،خبر واحد کی اقسام
)(۱
:صحیح ِّلذَاتِّہ
مااتصل سندہ بالعدل الضابط عن مثلہ الی منتھا وال یکون شاذا وال معلال ھو
بعلۃ قادحۃ
وہ حدیث کہ
جس کے کل راوی عادل کامل الضبط ہوں،
اسکی سند متصل ہو،
معلَّل و شاذ ہونے سے محفوظ ہو
خبر واحد کے صحیح ھونے کی پانچ شرائط ہیں
عدالت راوی )(۱
ضبط راوی )(۲
اتصال سند )(۳
عدم علت )(۴
عدم شذوذ )(۵
:مثال
رسول ہللا ﷺ قرافی المغرب بالطور (بخاری سمعت
میں نے نبیﷺ کو سنا آپ نے مغرب کی نماز میں سورۃ طور پڑھی
یہ روایت خبر صحیح ہے کیونکہ اس میں تمام شرائط پائی جارھی ہیں
:حکم
آئمہ حدیث کے اجماع کے مطابق اس پر عمل کرنا واجب ہے۔ اصولیین اور فقہا
کی رائے کے مطابق خبر صحیح مصادر شرعیہ میں سے ھے ،اسکے ترک
کی گنجائش نہیں
)(۲
سن ِّلذَاتہ
َ :ح َ
خبر متصل قَ َّل ضبط راویہ العدل
وہ حدیث جسکے راوی میں صرف ضبط ناقص ہو ،باقی تمام شر ائط صحیح
لذاتہ کی اس میں موجود ہوں
:مثال
رسول ہللا ﷺ ان ابواب الجنۃ تحت ظالل السیوف (ترمذی قال
:حکم
حسن لذاتہ قوت میں کم ہونے کے باوجود استدالل کے اعتبار سے صحیح کے
سے استدالل بھی کیا اور اس پر عمل بھی برابر ہے اسی لئے تمام فقہا نے اس
کیا۔
)(۳
:ضعیف
قال االمام ذھبی فی الکتاب الموقظۃ :الضعیف ما نقص عن درجۃ الحسن قلیال و
اخر مراتب الحسن ھی اول مراتب الضعیف
ما لم یجمع صفۃ الحسن او الصحیح البعض :ھو قال
وقیل :کل حدیث لم تجتمع فیہ صفات القبول
سن کی شرائط نہ پائی جائیں
ث صحیح و َح َ
وہ حدیث جسکے راوی میں حدی ِّ
:مثال
اتی حائضا او امراۃ فی دبرھا او کاہنا فقد کفر بما انزل علی محمد (ترمذی من
امام ترمذی اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ مذکورہ سند کے سوا
عسقالنی فرماتے ہیں کہ
ؒ یہ حدیث کسی سند سے منقول نہیں۔ حافظ ابن حجر
اسکی سند میں ضعف ہے۔
ضعیف ب
:مرات ِّ
ضعیف
ضعیف تر
واھی
منکر
یہ ضعیف کا بدترین درجہ ہے( موضوع
:حکم
نقص
عند المحدثین احادیث ِّموضوعہ کے سوا تمام ضعیف احادیث کو ضعف و ِّ
سند کی صراحت کے بغیر روایت کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ
روایت عقائد دینیہ سے متعلق نہ ہو
ت شرعیہ بیان کرنے والی نہ ہو
احکاما ِّ
واضح رہے کہ اس قسم کی روایت کرتے ھوئے سند کو حذف کرکے یہ نہ کہنا
یوں کہنا چاہیئے کہ نبی ﷺ سے منسوب یہ قول چاہیئے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بلکہ
ھم تک پہنچا ہے تاکہ ایسی حدیث کی نسبت بالیقین نبی کریم ﷺ کی طرف نہ ہو
کہ جسکا ضعف معلوم ہو
موضوع روایت کو نقل کرنا ناجائز ہے اال یہ کہ اس بات کی صراحت کی جائے
کہ یہ حدیث موضوع ہے۔
ضعیف حدیث پر عمل کی شرائط
)(۱
اس عمل کو سنت نہ سمجھا جائے۔(عمل کرتے وقت حدیث کے ثبوت کا اعتقاد نہ
ہو بلکہ احتیاط کے طور پر عمل کرلے
)(۲
،حکم
ِّ ت ضعیفہ سے کوئی حکم شرعی ثابت نہ کیا جائے (اعتقادِّفضیلت روای ِّ
حکم شرعی نہیں
ِّ شرعی ہے البتہ خیا ِّل فضیلت،
)(۳
روایت میں ضعف شدید نہ ہو
)(۴
ت شرع کے خالف نہ ھو
اصول و کلیا ِّ
ضعیف حدیث پر عمل کرنا
عام طور پر یہ مشہور ہے کہ فضائل میں ضعیف حدیث پر عمل کرنا جائز
ہے۔یاد رھے کہ یہ حکم عام نہیں بلکہ اسکے لئے بہت سی قیود وشرائط ہیں
میں ہے کہ ضعیف حدیث پر عمل کی قیودوشروط اس احسن الفتاوی جلد( ۸
زمانہ میں مفقود ہیں لہذا اب فضائل میں بھی ضعیف حدیث پر عمل کرنا جائز
نہیں۔۔۔۔۔ لوگ ضعیف حدیث پر عمل کو سنت سمجھتے ہیں ،فضائل سے متعلق
اکثر روایات صرف ضعیفہ شدیدہ ہی نہیں بلکہ موضوعہ ہیں ،ان کے رواۃ
وضاع ،روافض اور صوفیہ ہیں ،چوتھی صدی تک ان روایات کا وجود نہیں ملتا
کتب متقدمین میں کسی حدیث کا وجود نہ ملنا اسکے موضوع ہونے کی دلیل ہے
ملحوظہ
ت ضعیفہ کے تعدد سے قوت آجاتی ھے لیکن یاد رھے کہ اصول ہے کہ روایا ِّ
بیشتر رواۃ ایسے ہیں کہ ان جیسوں کا عدد ہزار سے بھی بڑھ جائے تو بھی ان
ال یزید اال خبثا پر اعتماد کرنا جائز نہیں ، الخبیث
ملحوظہ
ضعیف حدیث کی پہچان کیلئے جو عالمات بیان کی گئی ہیں ان میں سے دو یہ
ہیں
)(۱
تیسری صدی کے بعد شائع ہونے والی احادیث
)(۲
وہ احادیث جن میں عمل قلیل پر اجر عظیم کی بشارات ہوں
:قباحت
ضعیف روایات میں قباحت کے اعتبار سے روایات کی ترتیب ابن حجر ؒ نے یہ
بیان کی ہے
) (۱
موضوع
)(۲
متروک
)(۳
منکر
)(۴
معلل
)(۵
مدرج
)(۶
مقلوب
)(۷
مضطرب
)(۴
َیرہ
ص ِّحیح ِّلغ ِّ
َ :
ھو ما کانت شروطہ اخف من شروط الصحیح لذاتہ
ایسی حسن لذاتہ حدیث کہ جسکی سندیں متعدد ہوں
:مثال
رسول ہللا ﷺ لو ال ان اشق علی امتی المرتھم بالسواک عند کل صلوۃ قال
(ترمذی
:مرتبہ و مقام
صحیح لغیرہ کا مرتبہ حسن لذاتہ سے اعلی ہے لیکن صحیح لذاتہ سے کم ہے۔
)(۵
َیرہ
سن ِّلغ ِّ
َح َ
الجزء المتوقف عن قبولہ اال اذا قامت قرینۃ ترجح جانب القبول مایتوقف ھو
فیہ بان یاتی من طریق آخر
ایسی ضعیف حدیث کہ جسکی سندیں متعدد ہوں
:مثال
امراۃ من بنی فزارۃ تزوجت علی نعلین فقال رسول ہللا ﷺ ارضیت من ان
ومالک بنعلین؟ قالت نعم ،فاجاز (ترمذی باب النکاح
ِّ نفسک
بنو فزارہ کی ایک عورت نے جوتوں کی ایک جوڑی پر نکاح کیا ،رسول ہللا ﷺ
نے اس سے دریافت کیا :کیا تو اپنی ذات کیلئے اس پر راضی ہے ۔ وہ بولی
ھاں ،چناچہ آپ ﷺ نے اسکے نکاح کو جائز قرار دے دیا
اس حدیث میں ایک راوی عاصم اپنے سو ء حفظ کی بناء پر ضعیف ہیں لیکن
چونکہ دوسری سندوں سے اسکی تائید ہوتی ہے اس وجہ سے یہ حدیث حسن
لغیرہ ہے (یعنی غیر کی وجہ سے اس میں حسن آگیا
:حکم
ث مقبول کی قسم سے ہے ،اس سے استدالل جائز ہے۔
یہ حدی ِّ
)(۶
ضوع
َمو ُ
ھوالمختلق المصنوع علی رسول ہللا ﷺ وتحرم روایتہ مع العلم بہ فی ای معنی کان
اال مقرونا ببیان وضعہ
وہ حدیث کہ جسکے راوی پر حدیث نبویﷺ میں جھوٹ بولنے کا طعن موجود ہو
:امثلہ
علی شہر ِّعلم کا دروازہ ہیں۔۔۔
ؓ
امتی ابوحنیفۃ موضوع (تذکرۃ الموضوعات لمالعلی القاری ص ۱۱۱سراج
زارنی وزار ابی ابراھیم فی عام واحد ضمنت لہ الجنۃ۔ من
ابن تیمیہ والنووی انہ موضوع ال اصل لھا کذا نقل السیوطی فی الزیلعی قال
عنہما
نبیا وادم بین الماء والطین وکنت نبیا والادم وال ماء وال طین ،قال ابن کنت
ان الفاظ سے موضوع ہے ۸۶۔ تیمیہ موضوع (الزیلعی ص
احمد بال میم انا
عربی بال عین انا
:حکم
موضوع روایت کو نقل کرنا ناجائز ہے اال یہ کہ اس بات کی صراحت کی جائے
کہ یہ حدیث موضوع ہے۔
)(۷
تروک
َم ُ
ھو الحدیث الذی رد بسبب تھمۃ راویہ الکذب
وہ حدیث کہ جسکا راوی ُمت َّ َّھم بال ِّکذب ہو یا وہ روایت قواعد معلومہ فی
الدین کے مخالف ہو
:مثال
النبی ﷺ یقنت فی الفجر و یکبر یوم عرفۃ من صلوۃ الغراۃ ویقطع صلوۃ کان
العصر آخر ایام التشریق
نبی ﷺ فجر کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھتے اور یوم عرفہ کی فجر سے ایام
تشریق کے افتتاحی دن عصر کی نماز تک تکبیر پڑھتے۔
اس حدیث کی سند میں عمرو بن شمر جعفی کوفی شیعہ ہے۔ امام نسا ئی ؒ ،
دارقطنی اور دیگر محدثین فرماتے ہیں کہ یہ متروک الحدیث ہے۔
:الزام کے اسباب
کسی راوی پر جھوٹ کے الزام کے دو اسباب ہیں
)(۱
راوی ایک سند کے سوا کسی دوسری سند سے روایت نقل نہ کر رھا ہو ،اور
قواعد معلومہ کی مخالفت کر رہا ہو
)(۲
عام عادت میں اسکا جھوٹا ہونا معروف ہو اگرچہ حدیث کی نقل میں اسکا جھوٹ
ثابت نہ ہو۔
)(۸
شَاذ
ھو ما روی الثقۃ مخالفا لروایۃ الناس ،ال ان یروی ما ال یروی غیرہ
وہ روایت کہ جسکا راوی خود ثقہ ہو لیکن ایسی جماعت کثیرہ کی مخالفت کرتا
ہو جو اس سے زیادہ ثقہ ہیں
ت شذوذ
:مقاما ِّ
سند میں
متن میں
)(۹
َمحفُوظ
ھو مارواہ اال وثق مخالفا لروایۃ الثقۃ فھو یقابل الشاذ
وہ حدیث جو شاذ کے مخالف ہو
)(۱۰
ُمنکَر
ھو ما رواہ الضعیف مخالفا للثقۃ ،و بینہ و بین الشاذ عموم و خصوص من وجہ،
یجتمعان فی اشتراط المخالفۃو یفترقان فی ا َ َّن الشاذ راویہ ثقۃ او صدوق ،والمنکر
راویہ ضعیف
وہ حدیث کہ جسکا راوی ضعیف ہونے کے باوجود جماعت ثقات کے مخالف
روایت کرے
:مثال
البلح بالتمر فان ابن آدم اذا اکلہ غضب الشیطان کلوا
سبز کھجوریں تر کھجوروں کے ساتھ کھائو کیونکہ ابن آدم جب اسکو کھاتا ہے
تو شیطان کو غصہ آتا ہے۔
نسائی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث منکر ہے۔
ؒ امام
:مرتبہ
ت ضعف میں منکر کا درجہ ہے کیونکہ اسکا راوی کثرت متروک کے بعد شد ِّ
اغالط ،کثرت غفلت یا فسق میں مبتال ہونے کے ساتھ ساتھ ثقہ کی مخالفت کے
ساتھ روایت نقل کرتا ہے۔
)(۱۱
عروف
َم ُ
الثقۃ مخالفا لما رواہ الضعیف مارواہ
وہ حدیث جو منکَر کے مقابل ہو
:مثال
اقام الصلوۃ و اتی الزکوۃ وحج البیت و صام و قری الضیف دخل الجنۃ من
)(۱۲
ُمعَلَّل
ما فیہ علۃ خفیۃ قادحۃ فی صحۃ الخبر ھو
وہ حدیث جس میں کوئی ایسی خفیہ علت ہوجو صحت حدیث میں نقصان دیتی
ماھر فن ہی کا کام ہے ،ہر شخص کا نہیں
ِّ ہو (اسکو معلوم کرنا
)(۱۳
ُمض َ
ط َرب
ھوالذی یروی علی اوجہ مختلفۃ متضاربۃ ،فان ُر ِّجعَت احدی الروایتین نحفظ
للمروی عنہ او غیر ذلک فالحکم للراجحۃ وال راویھا ،او کثرۃ صحبتہ
یکون مضطربا
وہ حدیث جسکی سند یا متن میں ایسا اختالف واقع ہو کہ اس میں ترجیح یا تطبیق
نہ ہو سکے
:حکم
یوجب ضعف الحدیث ۔ االضطراب یقع تارۃ فی االسناد و واالضطراب
تارۃ فی المتن
السند کی مثال :مضطرب
شیَّ َبت ِّنی ھود و اخوتھا (ترمذی(
)عن ابی بکر) یا رسول ہللا ﷺ اراک شبت قال َ
اے ہللا کے رسول ﷺ میں دیکھ رھا ہوں کہ آپ بوڑھے ہو گئے ہیں آپ ﷺ نے
اور اس قسم کی سورتوں نے بوڑھا کر دیا فرمایا :مجھے ہود
امام دارقطنی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث مضطرب ہے کیونکہ اسے ابو اسحاق کے
عالوہ کسی نے روایت نہیں کیا
المتن کی مثال :مضطرب
رسول ہللا ﷺ عن الزکوۃقال ان فی المال لحقا سوی الزکوۃ (ترمذی سئل
آپ ﷺ سے زکوۃ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا :مال میں زکوۃ کے
عالوہ بھی حق ہے۔
عراقی فرماتے ہیں کہ یہ ایسا اضطراب ہے کہ جسکی تاویل ممکن نہیں۔
اضطراب :وجوہ
حدیث کو مضطرب اس وقت کہا جا ئے گا جب
)(۱
حدیث میں الفاظ اس قدر مختلف ہوں کہ ان میں تطبیق ممکن نہ ہو
)(۲
قوت و سند کے اعتبار سے تمام روایات برابر ہوں اس بنا پر ان میں سے کسی
کو ترجیح نہ دی جاسکتی ہو
:فائدہ
مضطرب کے ضعیف ہونے کا سبب یہ ہے کہ اضطراب سے راوی کے عدم
ضبط کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔
)(۱۴
َمقلُوب
انقلب بعض لفظہ علی راو فتغیر معناہ ما
وہ حدیث جس میں بھول سے متن یا سند کے اندر تقدیم وتاخیر واقع ہو گئی ہو
لفظ مقدَم کو موخَر اور موخَر کو مقدَم کر دیا گیا ہو یابھول کر ایک راوی
یعنی ِّ
کی جگہ دوسرا راوی رکھا گیا ہو
:مقلوب کی اقسام
مقلوب السند
مقلوب المتن
ان میں سے ہر ایک کی دو دو صورتیں ہیں
:اسباب قلب
ت حدیث میں جدت و امتیاز پیدا کرنا
روای ِّ
محدثین کے حافظہ و ضبط کا امتحان لینا
غیر ارادی طور پر غلطی ہو جانا
:حکم
:اسباب کے پیش نظر اسکے حکم بھی تین ہیں
1
اگر جدت پیدا کرنے کیلئے قلب ہو تو ناجائز ہے کیونکہ یہ تغیر فی الحدیث ہے۔
2
امتحان کی غرض سے ہو تو جائز ہے مگر مجلس کے اختتام سے قبل اسکو
درست کرنا ضروری ھے
3
اگر خطا سے ایسا ہو تو راوی معذور ہے ۔ لیکن اگر کثرت سے ایسا ہوتا ہو تو
ب ضعف ہے۔ یہ موج ِّ
)(۱۵
ص َّحف ؍ ُم َح َّرف
ُ :م َ
سلیم
سلیم و ُ
ما غیر فیہ الشکل مع بقاء حروفہ ک َ ھو
وہ حدیث ہے کہ جس میں باوجود صورت خطی باقی رھنے کے ،لفظوں
حرکتوں وسکونوں کے تغیر کی وجہ سے تلفظ میں غلطی واقع ہو جائے
:مثال
النبی ﷺ احتجر فی المسجد فی المسجد اصل میں یوں ہے( ان احتجم
:اھمیت
یہ بھی معلل کی طرح ایک فن ہے اسکی اھمیت کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب
ان غلطیوں کا انکشاف کیا جائے جو رواۃ سےہوئی ہیں۔
)(۱۶
درج
ُم َ
ان یکون الراوی عقب حدیث النبی ﷺ کالما لنفسہ او لغیرہ فیرویہ من بعدہ ھو
متصال فیتوھم انہ من الحدیث
وہ حدیث جس میں کسی جگہ راوی اپنا کالم درج کرے یا وہ لفظ جو ظاھرا
کالم نبوت میں سے نہ ہو۔
ث مرفوع کا حصہ معلوم ہو اور درحقیقت ِّ
حدی ِّ
:مدرج کی اقسام
مدرج االسناد
مدرج المتن
:ادراجکے مقاصد
کسی شرعی حکم کو بیان کرنا
کسی شرعی حکم کو حدیث ختم کرنے سے پہلے مستنبط کرنا
حدیث میں موجود کسی نئے لفظ کی تشریح کرنا
:ادراج کی پہچان
کسی دوسری روایت کو دیکھ لیا جائے
بعض گہری نظر رکھنے والے آئمہ حدیث کی تصریح
راوی کا اپنا اقرار کہ اس نے ادراج کیا ہے
کالم ایسا ہو کہ جسکا نبی کریم ﷺ کی طرف منسوب کرنا محال ہو
:فائدہ
اکثر فاسد و فضول ادراجات شیعہ کرتے ہیں
خبر واحد کی اقسام باعتبار سقوط راوی وعدم سقوط راوی
)(۱
ُمت َّ ِّ
صل
و ھوما اتصل اسنادہ مرفوعا کان او موقوفا علی من کان
وہ حدیث کہ جسکی سند میں راوی پورے مذکور ھوں
:متصل مرفوع کی مثال
عن ابن شہاب عن سالم بن عبدہللا عن ابیہ عن رسول ہللا ﷺانہ قال کذا مالک
اس سند سے کوئی بھی روایت منقول ھو تو وہ متصل ہوگی کیونکہ اسکی سند
میں اول تا آخر کوئی انقطاع نہیں ہے
:متصل موقوف کی مثال
عمر کا کوئی قول نقل کریں اسکی سند میں بھی
مالک عن نافع ،یہ اگر ابن ؓ
کوئی انقطاع نہیں
)(۲
ُمسنَد
ما اتصل سندہ الی النبی ﷺ ھو
وہ حدیث کہ جسکی سند رسول ہللا ﷺ تک متصل ھو
:مثال
قا ل رسول ہللا ﷺ اذا شرب الکلب فی اناء احدکم فلیغسلہ سبعا
امام بخاری نے اس روایت کو نقل کیا ہے سند یہ ہے
عبدہللا بن یوسف عن مالک عن ابی زناد عن اعرج عن ابی ھریرۃ عن
)(۳
ُمنقَ ِّطع
ما لم یتصل اسنادہ علی ای وجہ کان انقطاعہ ھو
وہ حدیث کہ جسکی سند متصل نہ ھو ،بلکہ کہیں نہ کہیں سے راوی گرا ھوا ہو
:مثال
حاکم کی روایت ہے،
عبدالرزاق عن ثوری عن ابی اسحاق عن زید بن یشیع عن حذیفۃ عن
ولیتموھا ابا بکر فقوی امین ان
اگر تم خالفت کو ابوبکر کے سپرد کرو گے تو اسے قوی اور امین پائو گے
اس سند کے وسط میں ابو اسحاق اور ثوری کے درمیان’’ شریک‘‘ راوی ساقط
ھیں کیونکہ ثوری نے ابواسحاق سے براہ راست سماع نہیں کیا
:حکم
علماء کا اتفاق ہے کہ راوی محذوف کا حال معلوم نہ ہونے کی وجہ سے یہ
روایت ضعیف ہے۔
)(۴
ُمعَلَّق
ما حذف من مبداسندہ راو فاکثر ھو
وہ حدیث کہ جسکی سند کے شروع میں ایک راوی یا کثیر گرے ھوئے ہوں
:مثال
امام بخاری ترجمۃ الباب میں ران کے ستر ھونے پر ایک حدیث نقل کرتے ہیں
جس میں صحابی تک کی سند کا ذکر نہیں ۔ یہ روایت معلق ہے
ابوموسی غطی النبی ﷺ رکبتیہ حین دخل عثمان وقال
ابو موسی کہتے ہیں کہ جب عثمان ؓ تشریف الئے تو آپﷺ نے گھٹنوں کو ڈھانپ
لیا۔
:حکم
معلق کے مردود ہونے کا حکم عمومی ہے وفیہ تفصیل
)(۵
ضل
ُمع َ
ما سقط من اسنادہ اثنان فاکثر ھو
وہ حدیث کہ جسکی سند کے درمیان سے کوئی راوی گرا ہوا ہو یا اسکی سند
میں سے ایک سے زئد راوی پے در پے گرے ہوں
:مثال
قول مالک بلغنی عن ابی ھریرۃ للمملوک طعامہ وکسوتہ بالمعروف وال یکلف
العمل اال ما یطاق
غالم کا حق یہ ہے کہ اسے طعام و لباس ،معروف اور عمدہ طور پر دیا جائے
اور اس سے وہی کام لیا جائے جو وہ کر سکتا ہے۔
امام حاکم فرماتے ہیں کہ یہ مالک سے معضل ہے کیونکہ اس میں مالک اور
ابوھریرۃ کے درمیان دو واسطے ذکر نہیں۔ اصل سند یوں ہے
مالک عن محمد بن عجالن عن ابیہ عن ابی ھریرۃ
:حکم
معضل حدیث ضعیف ہے حجت ہونے میں مرسل اور منقطع سے بھی کم درجہ
کی ہے
)(۶
سل
ُمر َ
ھو ما سقط من آخر السندبعد التابعی فھو مرسل
وہ حدیث کہ جسکی سند کے آخر سے کوئی راوی گرا ہوا ہو تابعی کے بعد
محدثین کے نزدیک مرسل کی یہ صورت ہے کہ کوئی تابعی ،صحابی کا نام
لئے بغیر نبی کریم ﷺ سے منسوب کوئی قول یا فعل یا تقریر نقل کردے
:مثال
بن رافع عن جحین عن لیث عن عقیل عن ابن شہاب عن سعید بن محمد
المسیب ان رسول ہللا ﷺ نھی عن المزابنۃ
نبیﷺ نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا
اس میں سعید بن المسیب تابعی کسی صحابی کا نام لئے بغیر نبی کریم ﷺ سے
روایت کر رھے ہیں
)(۷
ُمدَلَّس
وہ حدیث کہ جسکے راوی کی یہ عادت ہو کہ وہ اپنے شیخ یا شیخ کے شیخ کا
نام چھپا لیتا ہو
یا
سند کے عیب کو چھپانا اور اسکے حسن کو ظاھر کرنا
یا
راوی اپنے ایسے شیخ سے جس سے اسکا سماع ثابت ھو ایسی روایت نقل کرے
جو اس سے نہ سنی ہو اور اس با ت کی صراحت نہ کرے کہ میں نے یہ روایت
اپنے شیخ سے نہیں سنی
:اقسام
سند میں تدلیس
شیوخ کی تدلیس
صیغ
خبر واحد کی اقسام باعتبار ِّ
)(۱
عن َعن
ُمعَنعَن ؍ َ
وہ حدیث کہ جسکی سند میں َعن ھو
)(۲
سل
سل َ
ُم َ
ص َیغِّ ادا کے یا ) (۱وہ حدیث کہ جسکی سند میں
راویوں کے ،صفات یا )ِّ (۲
حاالت ایک ہی طرح کے ہوں
Other Menu