Professional Documents
Culture Documents
Kutbaa
Kutbaa
1
تھانوی کے خطبات میں تفسیری نکات کا تحقیقی مطالعہ
ؒ موالنا اشرف علی
جلد8-7
موضوع کا تعارف
قرآن مجید ایک مکمل اور جامع نظام حیات ہے۔ اس میں اجمالی طور پر نظام
زندگی کے اصول بتائے گئے ہیں۔ یہ وہ اصول ہیں جو قیامت تک کی انسانیت کے لیئے
رہنمائی کا زریعہ ہیں۔قرآن مجید وہ واحد کتاب ہے جس کی حفاظت کا ذمہ ہللا تعالی نے
خود لیا ہے۔ اس میں لفظی اور معنوی حفاظت شامل ہے۔ اس لیئے مختلف معاشروں
اورعالقوں میں رہنے والے انسان اس سے رہنمائی حاصل کریں۔ تو اس بنیاد پر ہللا تعالی
کا جو کالم ہے اس میں عام فہم الفاظ الئے گئے ہیں تاکہ ہردور میں ہللا تعالی کے کالم
کوسمجھا جا سکے۔
ہر دور میں تفاسیر لکھی جاتی رہیں۔ برصغیر میں بھی تفاسیر لکھی گئیں۔ ان میں
تھانوی کا ہے۔ تفسیر کے میدان میں ان کی نمایاں تفسیر
ؒ ایک نمایاں نام موالنا اشرف علی
بیان القرآن ہے۔ اردوتفسیری ادب کی یہ واحد تفسیر ہے جس میں آیات کا معنی ترجمہ کی
صورت میں آسان اور عام فہم انداز میں بیان کیاگیا ہے۔لیکن علماء کے نزدیک یہ تفسیر
انتہائی دقیق اور مختصر ہے۔
تھانوی کاتفسیری موقف جاننا ہو تو ان کی تفسیر بیان القرآن
ؒ اگرموالنااشرف علی
سے بھی جانا جا سکتاہے۔ ان کا تفسیر میں مرتبہ جاننا ہو تووہ ان کے خطبات سے پتہ
لگایا جا سکتا ہےجوموقع و محل کی مناسبت سے عوامی حلقوں میں دییےجانے والے
خطبات میں تفسیری نکات کوکھل کربیان کیا ہے۔خطبات میں ان کا اسلوب یہ تھا کہ ہر
خطبہ کے شروع میں ایک آیت تالوت کرتے تھے اور پھر اس کا ترجمہ تشریح اور
تفسیری نکات بیان کرتے تھے ۔ لیکن ضرورت اس امرکی ہے کہ ان خطبات میں تفسیری
نکات کا تحقیقی مطالعہ کیا جائے۔
2
بنیادی سواالت
1۔ موالنا اشرف علی تھانوی ؒنے خطبات میں کونسا تفسیری اسلوب اختیار کیا ہے؟
2۔ ان کے اسلوب کی کیا خصوصیات ہیں؟
تھانوی کے خطبات ،ان کی تفسیر" بیان القرآن" سے کیونکر مفید ہو
ؒ 3۔ موالنا اشرف علی
سکتے ہیں؟
تھانوی کاقرآن مجید کی روشنی میں تصوف اور تزکیہ کا کیا
ؒ ۔ موالنا اشرف علی
4تصورہے؟
5۔تفسیر بیان القرآن اور خطبات کےتفسیری اقوال میں کوئی فرق ہے؟
3
اہداف تحقیق
تھانوی کے خطبات میں موجودہ تفسیری جواہر پاروں کو اکھٹا کرنا۔
ؒ 1۔ موالنا اشرف علی
2۔ موالنا اشرف علی تھانوی ؒنے خطبات میں جو تفسیری نکات بیان ہوئے ہیں ان کے ماخذ
و مصادر کا بیان۔
4
ابواب بندی
مقدمہ:
مقدمہ موضوع تحقیق کے تعارف ،اہمیت موضوع ،انتخاب موضوع کے اسباب،
موضوع تحقیق کے بنیادی سوال ،موضع تحقیق پر ہونے والے سابقہ کام کے جائزہ ،محقق
کے اسلوب تحقیق ،حدود تحقیق اور قواعد تحقیق کے بیان پر مشتمل ہو گا۔
باب اول :موالنا اشرف علی تھانوی ؒ کے احوال و آثار اور
تفسیری اسلوب
فصل اول :حاالت زندگی
فصل دوم :علمی خدمات
فصل سوم :خطبات میں ان کا تفسیری اسلوب
5
خالصہ بحث
ق ہذا مکمل ہونے کے بعد پوری تحقیق کا خالصہ تحریرکیاجائےگاتاکہ قلیل وقت میں قاری اس
تحقی ِ
کے ثمرات ونتائج سے مستفید ہو سکے۔
نتائج تحقیق
ِ
ق ہذا مکمل ہونے پر حاصل ہونے والےنتائج ذکر کیے جائیں گےجو کہ موضوعِ تحقیق کے
تحقی ِ
سواالت کے جوابات ہوں گے۔
سفارشات
ق ہذا مکمل ہونےپر نتائج تحقیق کی روشنی میں مزیدتحقیق طلب پہلو پیش کیے جائیں گے جو مزید
تحقی ِ
تحقیق کے لیے بنیادفراہم کریں گے ۔
7
مصطفی
ٰ 6۔ التعریفات ،عالمہ میر سید شریف علی جرجانی(متوفی 816ھ) ،مکتبہ نزار
الباز ،مکہ مکرمہ1418،ھ
7۔ الرسول و الرساالت ،الدکتور عمر سلیمان االشقر ،دار النفائس ،اردن1415 ،ھ
المصطفی ،قاضی عیاض(متوفی 544ھ) ،دار الفکر ،بیروت،
ٰ 8۔ الشفاء بتعریف حقوق
1415ھ
9۔ الصحاح ،عالمہ اسمٰ عیل بن حماد الجوہری(متوفی 398ھ) ،دار العلم ،بیروت1404 ،ھ
10۔ العصمۃ لالنبیاء ،عالمہ فخر الدین الرازی(متوفی 606ھ) ،مکتبہ الثقافہ الدینیہ ،القاہرہ،
1460ھ
11۔ الکشاف ،عالمہ محمود بن عمر زمخشری (متوفی 538ھ) ،دار احیاء التراث العربی،
بیروت1417 ،ھ
12۔ المحرر الوجیز ،عالمہ ابو بکر قاضی عبد الحق بن غالب (متوفی 544ھ) ،مکتبہ
تجاریہ ،مکہ کرمہ ،س ن
13۔ المفردات فی غریب القرآن ،عالمہ حسین بن محمد راغب االصفہانی ،مکتبہ نزار ،مکہ
مکرمہ ،س ن
14۔ النبوات ،عالمہ تقی الدین احمد بن عبد حلیم ابن تیمیہ(متوفی 728ھ) ،مکتبہ اضواء
السلف ،ریاض1430 ،ھ
15۔ النبوت و االنبیاء ،محمد علی الصابونی ،مکتبہ الغزالی ،دمشق1405 ،ھ
16۔ النبوات و ما یتعلق بہا ،امام فخر الدین الرازی(متوفی 606ھ)۔ دار الکتب العلمیہ،
بیروت1416 ،ھ
17۔ انوار التنزیل ،قاضی ابو الخیر عبد ہللا بن عمر بیضاوی (متوفی 685ھ) ،دار فراس
للنشر و التوزیغ ،مصر سن ندارد1
18۔ تفسیر المنار ،عالمہ محمد رشید رضا(متوفی1354ھ) ،دار المعرفت،بیروت ،س ن
19۔ دالئل النبوہ ،امام ابو بکر احمد بن حسین بیہقی(متوفی 458ھ) ،دار الکتب العلمیہ،
بیروت1406 ،ھ
20۔ دالئل النبوہ ،امام ابو نعیم احمد بن عبد ہللا اصبہانی(،متوفی430ھ) ،دار النفائس،
8
21۔ خطبات حکیم االمت موالنا اشرف تھانوی ،منشی عبد الرحمٰ ن ؒ
خان ،مکتبہ ادارہ تالیفات
اشرفیہ ملتان ،س ن
22۔ شرح الفقہ االکبر ،عالمہ علی بن سلطان محمد القاری(متوفی 1014ھ) ،مکتبہ امدادیہ،
ملتان1390 ،ھ
23۔ شرح العقائد النسفیہ ،عالمہ سعد الدین مسعود بن عمر تفتازانی( ،متوفی 791ھ) ،نور
محمد اصح المطابع،کراچی ،س ن
24۔صحیح بخاری ،ابو عبد ہللا محمد بن اسماعیل بکاری (متوفی 256ھ) ،دار الکتب العلمیہ،
بیروت1412،ھ
25۔ صحیح مسلم ،امام مسلم بن الحجاج القشیری،
26۔ فتح القدیر ،شیخ محمد بن علی شوکانی( ،متوفی 1250ھ) ،دار المعرفہ ،بیروت ،
1418ھ
مصطفی بن عبدہللا المعروف حاجی خلیفہ ،دار الکتب االسالمیہ،
ٰ 27۔ کشف الظنون ،عالمہ
بیروت ،س ن
28۔ لباب النقول فی اسباب النزول ،عالمہ ابو عبد الرحمٰ ن جالل الدین
السیوطی(متوفی911ھ)،دار ال کتب،بیروت،س ن
29۔ مدارک التنزیل ،عالمہ ابو البرکات احمد بن محمد نسفی(متوفی710ھ)،دار الکتب
العربیہ ،پشاور ،س ن
30۔ مناہل العرفان ،عالمہ عبد العظیم الزرقانی ،دار احیاء التراث العربی ،بیروت ،س ن
31۔ مفاتیح الغیب ،امام فخر الدین الرازی( ،متوفی 606ھ) ،مکتبہ دار الفکر ،بیروت ،س ن
32۔ مواعظ اشرفیہ ،موالنا اشرف علی تھانوی،
33۔ روح المعانی ،عالمہ ابو الفضل سید محمود آلوسی( ،متوفی 1270ھ) ،دار احیاء التراث
العربی بیروت1417 ،ھ
34۔ زاد المسیر عالمہ ابو الفرج عبدالرحمٰ ن بن علی بن جوزی(متوفی 597ھ) ،مکتبہ
اسالمی ،بیروت،س ن
35۔ دالئل النبوہ ،امام ابو نعیم احمد بن عبد ہللا اصبہانی(،متوفی430ھ) ،دار النفائس،
1412ھ