Professional Documents
Culture Documents
امام أبو بكر محمد بن إسحاق بن خزيمة شافعی مسلک کے ايک مشہور محدث گزرے
ہیں۔ وہ ابن جرير الطبری جو کہ ايک مشہور تاريخ دان تھے ،سے ايک سال پہلے
نیشاپور میں پیدا ہوئے تھے ۔انہوں نے نیشاپور میں ،اپنے وقت کےخراسان کے
مشہور محدث اسحاق ابن راہويہ سے تعلیم حاصل کی ،نیز امام بخاری و مسلم کی
شاگردی سے بھی فیضیابی حاصل کی۔ ان کے مشہور شاگردوں میں محمد بن عبد ہللا
بن عبد الحکم،ان کا پوتا محمد بن الفضل بن محمد بن خزيمہ،ابو حاتم البستی (ابن
حبان)،ابو احمد بن عدی،ابوبکر احمد بن اسحاق السبغی،ابو احمد الحکیم شامل ہیں۔
امام خزيمہ کی تصانیف
الحکیم کے مطابق امام خزيمہ نے 140سے زيادہ کتابیں تصنیف کیں ،اس کے عالوہ
مخصوص موضوعات پر تصنیف شدہ مواد جو 100حصوں سے زيادہ ہیں۔ 3جلدوں
پر مشتمل حديث بريرہ کا فقہ اور حج کا مقالہ 5جلدوں پر مشتمل ہے۔ ان کی سب سے
مشہور تصنیف صحیح ابن خزيمہ اور کتاب التوحید وإثبات صفات الرب عز وجل
ہے۔
زکوۃ
1-صحیح ابن خزيمہ :يہ احاديث کا مجموعہ ہے ،جس میں نماز ،روزہ ،حج اور ٰ
کا دسواں حصہ شامل ہے۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم کے بعد صحیح کے
اعلی درجہ
ٰ مجموعوں میں اسے صحیح ابن حبان اور صحیح ابی عوانہ کی طرح
حاصل ہے۔ اس کی تدوين محمد مصطفی االعظمی نے کی ہے اور اسے بیروت میں
المکتب االسالمی نے شائع کیا ہے۔
-2کتاب التوحید و اثبات صفات الرب :اس کتاب میں توحید ٰالہی کے اثبات اور صفات
خداوندی کے اثبات پر بحث کی گئی ہے۔
علماء کرام میں امام خزيمہ کا مقام
ابن حبان کہتے ہیں" :میں نے روئے زمین پر کوئی ايسا شخص نہیں ديکھا جس نے
سنن احاديث کو حفظ کیا ہو ،ان روايات کے صحیح الفاظ اور اس طرح کی روايتوں
کے اضافے کو ياد کیا ہو۔ گويا (تمام) سنن احاديث ان کی آنکھوں کے سامنے موجود
تھیں سوائے محمد بن اسحاق بن خزيمہ کے۔"
دارقطنی کہتے ہیں :ابن خزيمہ ايک امام ،ثابت (يعنی اپنے علم اور حفظ میں پختہ)
اور ايک ہی تھے۔"
احد ذہبی نے ان کے بارے میں کہا" :وہ بچپن سے ہی حديث اور فقہ سیکھنے میں
بہت زيادہ خیال رکھتے تھے يہاں تک کہ وہ ايک ايسا معیار بن گئے کہ جب لوگ
کسی ايسے شخص کی بات کرتے ہیں جو وسیع علم اوراپنے علم میں مہارت رکھتا
ہوتو وہ امام خزيمہ کا ذکر ضرور کرتے ہیں۔" انہوں نے يہ بھی کہا کہ اگر ابن
تقوی
ٰ خزيمہ دوسروں کے نزديک عظیم ہیں تو وہ ان لوگوں کے دلوں میں اپنے علم،
اور سنت پر عمل کرنے کی وجہ سے عظیم ہیں۔