You are on page 1of 2

‫دوسرا دور چوتھی صدی ہجری تا چھٹی صدی ہجری؛‬

‫اسالم کی ابتدائی تین صدیوں میں فن حدیث کی کوئی مس تقل درجہ بن دی‬
‫نہ تھی اور بقول ابن ملقن اس کی دو سو سے زی اده قس میں پ ائی ج اتی‬
‫تھیں ۔‬
‫چوھتی صدی ہجری میں جب تمام علوم کی باقاع ده ت دوین ہ ونے‬
‫لگی اور اصطالحات سازی کا کام ہونے لگا۔‬
‫ا لمحدث الفاصل بین الزاویوالورعی‪:‬‬
‫اس كتاب کے" مولف ابو محمد الر مہر مزی" ہیں۔ عالمہ‬
‫ذہبی کے بقول یہ بہت اچھی کتاب ہے۔‬
‫معرفة علوم الحدیث‪:‬‬
‫یہ کتاب" ابو عبد ہللا الحاكم النیش اپوری" کی ت الیف ہے۔ حاف ظ ابن حج ر‬
‫کے بقول یہ کتاب عمر مفتع اور بے ترتیب تھی لیکن اس کے باوجود یہ‬
‫کتاب اہل علم کے حلقوں میں مقبول رہی۔‬
‫المستخرج‪:‬‬
‫اس کتاب کے مولف" ابو نعیم ال صفہانی" ہیں۔ جو مسائل حا حکم س ے‬
‫ره گئے تھے ابو نعیم نے اپ نی اس کت اب میں انہیں س مونے کی کوش ش‬
‫کی جو ابن حجر رحمت ہللا کے قول نا تمام تھی۔ كت اب ک ا ای ک محف وظ‬
‫مکتبه کو بریلی ا استنبول میں موجود ہے۔‬
‫الكفایة فی معرفة علم الروایة‪:‬‬
‫اس کتاب کے مولف" الحافظ ابوبكر احم د على الخطیب البغ دادی" ہیں۔‬
‫اکفایتہ اہل علم کے ہ اں مقب ول و مت داول رہی۔ ‪ 135‬ہج ری میں حی در‬
‫آباد کن سے شائع ہوئی۔‬
‫الجامع االخالف الراوی و آلواب السامع‪:‬‬
‫خطیب بغدادی کی اصول حدیث پ ر یہ دوس ری کت اب ہے۔ مخط وطہ ک ا‬
‫ای ک نس خہ اس کندریہ کے مکتبہ البل دیہ مص طلح الح دیث میں موج ود‬
‫ہے ۔ محمود الطحان کی تحقیق کے س اتھ الری اض ‪1983‬ء میں ش ائع ہ و‬
‫گئی ہے خطیب کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمت ہللا رقم طراز ہیں۔‬
‫ان سب کے بعد خطیب ابوبکر کا دور آیا تو انہوں نے قوانین روایت میں‬
‫کتاب الكفا یہ اور ادب میں الجامع لداب الشیخ لکھی۔‬

You might also like