You are on page 1of 40

‫عمر خیام‬

‫عمر خیام کا پورا نام ابوالفتح عمر خیام بن ابراہیم‬


‫نیشا پوری ہے۔ عمر خیام کے بارے میں متعدد سوانح‬
‫نگاروں نے اس کا سال پیدائش ‪ 408‬ھ یا ‪ 410‬ھ‬
‫لکھتا ہے اور سال وفات کے متعلق بھی کوئی فیصلہ‬
‫کن بات نہیں کی گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس‬
‫نے ‪526‬ھ میں وفات پائی۔ عمر خیام علم ہیت اور علم‬
‫ریاضی کا بہت بڑا فاضل تھا۔ ان علوم کے عالوہ شعرو‬
‫سخن میں بھی اس کا پایا بہت بلند ہے اس کے علم‬
‫وفضل کا اعتراف اہل ایران سے بڑھ کر اہل یورپ نے‬
‫کیا۔‬
‫فلسفہ پر خیام کی پانچ‬
‫عمر خیام‬
‫معلوم تصانیف موجود‬
‫(فارسی میں‪ :‬حکیم ُع َم ر‬
‫ہیں اور اس کی شاعری‬
‫َخ ّی ام نیشابوری)‬
‫میں بھی بیشتر فلسفیانہ‬
‫موضوعات موجود ہیں’‬
‫تاہم اس امر کا تعین کرنا‬
‫ممکن نہیں کہ کائنات کے‬
‫بارے میں اس کا تصور‬
‫[‪]9‬‬ ‫کیا تھا۔‬

‫عمر خیام ایک فلسفی تھا‬


‫جو خوشیوں کوترستا رہا۔‬
‫معلومات شخصیت‬
‫وہ یونانی علوم کاحامی‬
‫بدھ یکم‬ ‫پیدائش‬
‫اور بو علی سینا کی‬
‫ذوالحجہ‬
‫تعلیمات کا پیروکار تھا۔‬
‫‪439‬ھ‪18 /‬‬
‫مئی‬ ‫وہ اپنے عہد کا سب سے‬
‫‪1048‬ء‬ ‫بڑا آزاد خیال مفکر تھا۔ وہ‬
‫نیشاپور‪،‬‬ ‫انتھک کام کرتا تھا۔ بہت‬
‫حکومت آل‬ ‫اکھڑ مزاج ہونے کے ساتھ‬
‫بویہ‪ ،‬فارس‪،‬‬
‫ساتھ سخت طبیعت کا‬
‫خالفت‬
‫مالک تھا۔ حافظہ بال کا‬
‫عباسیہ‪،‬‬
‫تھا‪ ،‬ایک مرتبہ اس نے ایک‬
‫موجودہ‬
‫خراسان‪،‬‬ ‫کتاب کو سات مرتبہ‬
‫ایران‬ ‫پڑھنے کے بعد لفظ بہ لفظ‬

‫جمعہ ‪11‬‬ ‫وفات‬


‫[‪]10‬‬ ‫نقل کر دیا تھا۔‬
‫محرم‬
‫بدقسمتی سے ‪ ،‬ان کے‬
‫الحرام‬
‫بارے میں معلومات کافی‬
‫‪526‬ھ‪4 /‬‬
‫دسمبر‬
‫نہیں ہیں ۔مگر دستیاب‬
‫‪1131‬ء‬ ‫معلومات کے مطابق بچپن‬
‫(عمر‪86 :‬‬ ‫اور جوانی میں عمر خیام‬
‫سال ‪ 1‬ماہ‬ ‫کی سوانح حیات اس‬
‫‪ 10‬دن ‪83 ،‬‬ ‫حقیقت کی نشاندہی کرتی‬
‫سال ‪ 6‬ماہ‬ ‫ہے کہ وہ نیشا پور میں‬
‫‪ 16‬دن‬ ‫رہتے تھے۔ ان کے اہل خانہ‬
‫شمسی)‬
‫کے بارے میں معلومات‬
‫نیشاپور‪،‬‬
‫محفوظ نہیں ہیں۔ خیام‬
‫خراسان‪،‬‬
‫کا مطلب ہے "خیمہ بنانے‬
‫(ایران)‬
‫واال" ۔‬
‫سلجوقی‬ ‫شہریت‬
‫سلطنت‬ ‫ایک طویل عرصے سے ‪،‬‬
‫عملی زندگی‬ ‫خیام کی تصانیف کے‬
‫تلمیذ خاص ابوحاتم‬ ‫بارے میں دنیا کو خاص‬
‫المظفر‬ ‫کر یورپی سائنسدانوں کو‬
‫االسفزاری‪،‬‬ ‫معلوم نہیں تھیں بعد میں‬
‫عبدالرحمن‬ ‫جنہوں نے گریگورین‬
‫منصور‬
‫جیومیٹری اور نئی اعلی‬
‫الخازنی‪،‬‬
‫الجبرا تخلیق کیا تھا۔ اور‬
‫نظامی‬ ‫انہیں اس کیلنڈر کو بنانے‬
‫عروضی‬ ‫میں دوبارہ محنت کی ‪،‬‬
‫ریاضی‬ ‫پیشہ‬ ‫جو ان سے پہلے پانچ‬
‫دان[‪،]3[]2[]1‬‬ ‫صدیوں پہلے تک خیام نے‬
‫ماہر‬ ‫تھی۔[‪]11‬‬ ‫بنا رکھی‬
‫فلکیات[‪،]1‬‬
‫شاعر[‪،]1[]4‬‬ ‫بعض حوالوں کے مطابق‬
‫غنائی‬ ‫عمر خیام کے ساتھ بھی‬
‫شاعر‪،‬‬ ‫وہی سلوک ہوا جو گلیلیو‬
‫فلسفی[‪،]2‬‬
‫کے ساتھ ہوا ‪ ،‬یعنی کہ‬
‫موسیقار‪،‬‬
‫عمر خیام نے اپنی رصد‬
‫منجم‪،‬‬
‫گاہ میں تحقیق کے ذریعے‬
‫مصنف[‪،]2[]5‬‬
‫طبیعیات‬
‫ثابت کیا کہ دنیا گول ہے‬
‫دان[‪]1‬‬ ‫اور یہ سورج کے گرد‬
‫گھوم رہی ہے ۔اس بات پر‬
‫پیشہ ورانہ تاجک زبان‪،‬‬
‫عربی‪،‬‬ ‫زبان‬ ‫لوگ اس کے جان کے در‬
‫فارسی[‪]6‬‬
‫پے ہوگئے ‪ ،‬حتی کہ عمر‬
‫شاعری[‪،]7‬‬ ‫شعبۂ عمل‬ ‫خیام کو اپنے خیاالت سے‬
‫ریاضی[‪،]7‬‬ ‫رجوع کر کے دکھانا پڑا ۔‬
‫فلکیات[‪]7‬‬

‫پیدائش‬
‫شمسی‬ ‫کارہائے‬
‫ہجری‬ ‫نمایاں‬
‫عمر خیام نیشاپورسال‬
‫تقویم‬
‫پیدائش ‪ 408‬ھ یا ‪410‬‬
‫ابن سینا[‪،]8‬‬ ‫مؤثر‬
‫ھ ہے۔‬
‫ابو ریحان‬
‫البیرونی‬ ‫‪ 18‬مئی ‪ 1048‬کو نیشا‬
‫فارسی ادب‪،‬‬ ‫تحریک‬ ‫ہوئے۔[‪]11‬‬ ‫پور میں پیدا‬
‫اسالمی‬
‫عہِد زریں‬

‫‪ IMDB‬پر‬
‫صفحات (‪h‬‬
‫‪ttps://ww‬‬
‫‪w.imdb.c‬‬
‫خیام کا بچپن اور‬
‫‪om/nam‬‬
‫جوانی‬
‫‪e/nm102‬‬
‫‪)/4630‬‬ ‫عمر خیام نسََال عرب تھا۔‬
‫اس کا اظہار اس کے اپنے‬
‫درستی (‪https://ur.wikipedi‬‬
‫‪a.org/w/index.php?title‬‬ ‫نام کے عالوہ والد کے نام‬
‫‪=%D8%B9%D9%85%D8%‬‬ ‫سے بھی ہوتا ہے۔ عالوہ‬
‫‪B1_%D8%AE%DB%8C%D‬‬
‫‪8%A7%D9%85&action=ed‬‬
‫ازیں‪ ،‬ابتدائی تعلیم جس‬
‫‪ - )it&section=0‬ترمیم (‪htt‬‬ ‫انداز میں حاصل کی‪ ،‬اس‬
‫‪ps://ur.wikipedia.org/w/in‬‬
‫سے عربی النسل ہونے کا‬
‫‪dex.php?title=%D8%B9%D‬‬
‫‪9%85%D8%B1_%D8%AE%‬‬
‫[‪]10‬‬ ‫ثبوت ملتا ہے۔‬
‫‪DB%8C%D8%A7%D9%85‬‬
‫‪)&veaction=edit‬‬ ‫عمر خیام نے سب سے‬
‫پہلے نیشاپور مدرسہ میں‬
‫سائنس کو سمجھا ‪ ،‬جو‬
‫اس وقت ایک معتبر تعلیمی ادارے کے نام سے جانا‬
‫جاتا تھا ‪ ،‬جس نے اپنے وقت کے بڑے علما اور ماہرین‬
‫اور محققین تیار کیا تھا۔ اس کے بعد ‪ ،‬عمر نے سمرقند‬
‫[‪]11‬‬ ‫اور بلخ میں اپنی تعلیم جاری رکھی ۔‬

‫اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد‪ ،‬وہ ایک استاد کے طور‬


‫پر کام کرتا ہے‪ .‬مالزمت کم اجرت والی اور عارضی‬
‫تھی۔ زیادہ تر آقاؤں اور حکمرانوں کے مقام پر منحصر‬
‫ہے۔ سائنسدان کی حمایت پہلے سمرقند کے چیف جج‬
‫نے کی‪ ،‬پھر بخارا خان نے۔ ‪ 1074‬میں اسے خود‬
‫سلطان ملک شاہ کے دربار میں اصفہان بالیا گیا۔ یہاں‬
‫اس نے فلکیاتی رصد گاہ کی تعمیر اور سائنسی کام‬
‫[‪]12‬‬ ‫کی نگرانی کی‪ ،‬اور ایک نیا کیلنڈر تیار کیا۔‬

‫علمی مقام‬

‫فلسفہ میں بوعلی سینا کا ہمسر اور مذہبی علوم میں‬


‫امام فن تھا۔ علوم نجوم کا تو وہ ماہر مانا گیا تھا۔‬
‫بادشاہ وقت خاص خاص تقریبات کی تاریخ مقرر‬
‫کروانے کے لیے عمر خیام ہی کی طرف رجوع کرتا تھا ۔‬

‫نیشاپور ایران کے مشرق میں ثقافتی صوبہ خراسان‬


‫میں واقع ہے۔ یہ شہر ایک ایسی جگہ تھی جہاں ایران‬
‫کے مختلف عالقوں اور یہاں تک کہ پڑوسی ممالک سے‬
‫بھی بہت سے لوگ علم و فنون کے لیے آتے تھے۔ اس کے‬
‫عالوہ نیشاپور کو ایران میں اس وقت کے اہم ثقافتی‬
‫مراکز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس شہر میں ‪،‬‬
‫گیارہویں صدی سے مدارس چلتے رہے تھے جو کہ اعلی‬
‫اور ثانوی تعلیم کے اسکول ہو کرتے تھے ۔ عمر خیام نے‬
‫اسی ماحول میں تعلیم حاصل کی ‪.‬‬

‫اس کے پاس بہت سارے قدرتی علوم اور فنون تھے‪،‬‬


‫جیومیٹری ‪ ،‬ریاضی ‪ ،‬فلکیات ‪ ،‬طبیعیات۔ عمر نے تاریخ‬
‫‪ ،‬کورانولوجی ‪ ،‬تھیسوفی ‪ ،‬فلسفہ اور فلسفیانہ‬
‫مضامین کا ایک خاص مطالعہ بھی کیا ‪ ،‬جو اس وقت‬
‫تعلیمی تصور کا حصہ تھا۔ وہ عربی ادب کو جانتا تھا ‪،‬‬
‫عربی زبان میں روانی رکھتا تھا ‪ ،‬اور مہارت کی‬
‫بنیادی باتوں کو بھی جانتا تھا۔ عمر طب اور علم‬
‫نجوم کے ماہر تھے ‪ ،‬اور انہوں نے میوزک تھیوری کا‬
‫بھی مطالعہ کیا۔‬

‫خیام قرآن کا بھی بخوبی مطالعہ جانتا تھا ‪ ،‬کوئی‬


‫بھی آیت کی وضاحت کرسکتا تھا ۔ لہذا ‪ ،‬یہاں تک کہ‬
‫مشرق کے سب سے معروف الہیات نے مشاورت کے لئے‬
‫عمر سے رجوع کیا۔ تاہم ‪ ،‬اس کے اسالمی نظریات اس‬
‫وقت کے قدامت پسندانہ طبقے میں میل نہیں رکھتے‬
‫[‪]11‬‬ ‫تھے ۔‬
‫ریاضی میں پہلی دریافتیں‬

‫ریاضی کے میدان میں اس کی اولین دریافتوں نے اس‬


‫کو تاریخ میں مشہور کیا۔ عمر خیام نے اس سائنس کو‬
‫اپنی تعلیم کا مرکز بنایا۔ ‪ 25‬سال کی عمر میں ‪ ،‬اس‬
‫نے ریاضی میں اپنی پہلی دریافت کی۔ ‪ 11‬ویں صدی‬
‫کی ‪ 60‬کی دہائی میں ‪ ،‬وہ اس بارے پر کام لکھتا رہا‪،‬‬
‫جس سے وہ ایک بہترین سائنسدان ثابت ہوا ۔ اور اس‬
‫کی بعد اس کی سرپرستی کرنے والوں نے اس کو سراہا‬
‫[‪]11‬‬ ‫۔۔‬

‫دربار تک رسائی‬

‫قاضی ابوطاہر نے اس کی تربیت کی اور آخر شمس‬


‫الملک خاقان بخارا کے دربار میں پہنچا دیا۔ ملک شاہ‬
‫سلجوقی نے اسے اپنے دربار میں بال کر صدر خانۂ ملک‬
‫شاہی کی تعمیر کا کام سپرد کیا۔ یہیں فلکیاتی تحقیق‬
‫کے سلسلے کا آغاز کیا۔ اور زیچ ملک شاہی لکھی۔ اپنی‬
‫رباعیات کے لیے بہت مشہور ہے۔‬

‫حکان شمس الملکا کے دربار میں زندگی‬

‫گیارہویں صدی کے حکمرانوں نے ایک دوسرے سے‬


‫مقابلہ کرنے کی کوشش میں ماہرین علوم و فنون کی‬
‫سرپرستی شروع کی ۔ مشہور شاعروں اور سائنس‬
‫دانوں کو مختالف مقتدر اور با اختیار افراد تک رسائی‬
‫حاصل ہوئی ۔ اس لہر نے عمر کو بھی نظرانداز نہیں‬
‫کیا۔‬

‫عمر خیام نے سب سے پہلے اپنی سائنسی سرگرمیاں‬


‫بوہر کے شہزادہ حکان شمس الملکا کے دربار میں انجام‬
‫دیں۔ گیارہویں صدی کے تاریخ دان کی شہادتوں کے‬
‫مطابق ‪ ،‬بخارا حکمران نے عمر کو بہت احترام دیا اور‬
‫یہاں تک کہ اسے اپنے ساتھ والے تخت پر بٹھا دیا۔‬

‫اصفہان کو دعوت نامہ‬

‫اس وقت تک ‪ ،‬عظیم سلجوق کی سلطنت ترقی کررہی‬


‫تھی ۔ سلجوق کے حکمران ‪ ،‬توگلبک نے ‪ 1055‬میں‬
‫بغداد فتح کیا۔ اس نے اپنے آپ کو نئی سلطنت کا مالک‬
‫قرار دیا۔ خلیفہ کا اقتدار تقریبًا ختم ہو چکا تھا اور‬
‫اس کے بعد ایک نئے ثقافتی خوشحالی کے دور کا آغاز‬
‫ہوا ‪ ،‬جسے مشرقی نشات ثانیہ کہا جاتا ہے۔‬

‫عمر خیام کو اصفہان شہر میں ‪1074‬ء کو شاہی دربار‬


‫میں مدعو کیا گیا تھا۔ اس وقت ‪ ،‬سلطان ملک شاہ کی‬
‫حکمرانی تھی۔ یہ دور اس کے سائنسی اور علمی‬
‫تحقیقات کا ایک بہت بڑا دور تھا ۔ اس وقت ‪ ،‬اصفہان‬
‫شہر سلجوق ریاست کا دارالحکومت تھا ‪ ،‬جو بحیرہ‬
‫روم سے لے کر چین کی سرحدوں تک پھیال ہوا تھا۔‬
‫[‪]11‬‬

‫ملک شاہ کے دربار میں زندگی‬

‫عمر عظیم سلطان کا اعزازی رکن بن گیا۔ نظام الملک‬


‫نے اسے نیشا پور اور آس پاس کے عالقے کے اختیارات‬
‫دیے تھے ۔ عمر نے کہا کہ وہ امور سلطنت نہیں جانتے ۔‬
‫وہ علمی کام کرنا چاہتے ہيں ۔ تب سلطان نے اسے‬
‫ساالنہ ‪ 10‬ہزار سونے دینار کی تنخواہ مقرر کی تاکہ‬
‫خیام آزادانہ طور پر سائنس میں مشغول ہوسکے۔‬
‫رصد گاہ‬

‫خیام کو محل کے رصد گاہ کے انتظام کے لئے مدعو کیا‬


‫گیا تھا۔ سلطان نے اپنے دربار میں بہترین ماہر فلکیات‬
‫جمع کیے اور مہنگے سامان کے حصول کے لئے بڑی رقم‬
‫مختص کی۔ عمر کو نیا کیلنڈر بنانے کا کام سونپا گیا‬
‫تھا۔ ‪ 11‬ویں صدی میں وسطی ایشیاء اور ایران میں‬
‫بیک وقت دو نظام موجود تھے‪ :‬شمسی اور قمری‬
‫تقویم۔ دونوں نامکمل تھے۔ مارچ ‪ 1079‬تک ‪ ،‬مسئلہ‬
‫حل ہوگیا۔ خیام کے ذریعہ تجویز کردہ کیلنڈر موجودہ‬
‫گریگورین کیلنڈر (‪ 16‬ویں صدی میں تیار کردہ) کے‬
‫مقابلے میں ‪ 7‬سیکنڈ زیادہ درست تھا! عمر خیام نے‬
‫نیشا پور میں اپنا ایک رصد گاہ بنوایا تھا اور اس‬
‫آبزرویٹری میں اس نے فلکیاتی مشاہدے کیے۔ اس کے‬
‫عہد میں ‪ ،‬فلکیات کا علم نجوم سے بہت قریب تھا ‪،‬‬
‫جو قرون وسطی میں عملی ضرورت کی سائنس تھی۔‬
‫اور عمر کو شاہ کے مشیر اور ماہر نجوم کی حیثیت‬
‫سے شامل کیا گیا۔ اس کی پیشن گوئیوں کی اہمیت‬
‫[‪]11‬‬ ‫تھی ۔‬

‫ریاضی میں نئی​​پیشرفت‬

‫اصفہان کے دربار میں عمر خیام نے ریاضی کی تعلیم‬


‫بھی حاصل کی۔ ‪ 1077‬میں ‪ ،‬اس نے ایک ہندسی کام‬
‫تخلیق کیا جو یوکلڈ کی مشکل دفعات کی ترجمانی‬
‫کے لئے وقف تھا۔ پہلی بار اس نے مرکزی اقسام کیوبک‬
‫‪ ،‬مربع ‪ ،‬لکیری (مجموعی طور پر ‪ 25‬اقسام) کی ایک‬
‫عمدہ درجہ بندی دی ‪ ،‬اور مکعب مساوات کو حل کرنے‬
‫کے لئے ایک نظریہ بھی تشکیل دیا۔ وہی شخص تھا‬
‫جس نے سب سے پہلے جیومیٹری اور الجبرا کی‬
‫سائنس کے درمیان تعلق پر سوال اٹھایا تھا۔‬
‫[‪]11‬‬

‫درست کیلنڈر‬

‫عمر خیام نے کیلنڈر کو ہموار کرنے کے لیے ملک شاہ کے‬


‫قائم کردہ ایک خصوصی کمیشن کی سربراہی کی۔ ان‬
‫کی قیادت میں تیار کیا گیا کیلنڈر سب سے زیادہ‬
‫درست ہے۔ یہ ‪ 5000‬سالوں میں ایک دن کی غلطی‬
‫دیتا ہے۔‬

‫جدید‪ ،‬گریگورین کیلنڈر میں‪ ،‬ایک دن کی خرابی‬


‫‪ 3333‬سال تک چلے گی۔ اس طرح تازہ ترین کیلنڈر‬
‫خیام کیلنڈر سے کم درست ہے۔‬

‫[‪]12‬‬
‫فلسفہ‬

‫خیام نے نظریہ فلسفہ کے مسائل میں مہارت پیدا کرنے‬


‫کے ساتھ ساتھ ایوسینا کے سائنسی ورثے کا بھی‬
‫مطالعہ کیا۔ انہوں نے اپنی کچھ تصنیف کا ترجمہ‬
‫فارسی سے عربی میں کیا ‪ ،‬جس میں نئی جہتیں‬
‫متعارف کی گئیں چونکہ اس وقت عربی زبان نے‬
‫سائنس کی زبان کا کردار ادا کیا تھا ۔‬

‫عمر نے پہال فلسفیانہ مقالہ ‪ 1080‬میں تخلیق کیا تھا‬


‫("وجود اور فرض پر ایک معاہدہ")۔ خیام کا کہنا تھا‬
‫کہ وہ ابو سینا کے پیروکار ہیں ‪ ،‬اور انہوں نے مشرقی‬
‫ارسطو سے تعلق رکھنے والے مقام سے اسالم کے بارے‬
‫میں بھی اپنے خیاالت کا اظہار کیا۔ عمر نے خدا کے‬
‫وجود کو وجود کی اصل وجہ تسلیم کرتے ہوئے دلیل‬
‫دی کہ چیزوں کا مخصوص ترتیب فطرت کے قوانین‬
‫سے ہوتا ہے ‪ ،‬یہ خدائی حکمت کا نتیجہ نہیں ہے۔ ان‬
‫خیاالت کو اسالمی افکار سے سے بہت دور مانا گیا۔‬
‫اس مقالے میں انھیں ایک مختصر اور سنجیدہ ‪،‬‬
‫حکایت اور نقائص کی زبان میں بیان کیا گیا تھا۔ عمر‬
‫خیام کی شاعری میں کبھی نہایت ہی دلیری کے ساتھ‬
‫[‪]11‬‬ ‫کبھی گستاخانا معامالت بھی نظر آتے تھے ۔‬

‫وجہ شہرت‬

‫مختلف علوم میں ماہر ہونے کے باوجود عمر خیام کی‬


‫شہرت کا سرمایہ اس کی فارسی رباعیات ہیں۔ اس‬
‫بلند پایہ شاعر کا علمی دنیا سے تعارف کرانے میں اہل‬
‫یورپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ سب سے پہلے روسی‬
‫پروفیسر ولنتین ژو کو فسکی نے رباعیات عمر خیام کا‬
‫ترجمہ کیا۔ پھر فٹنر جیرالڈ نے عمر خیام کی بعض‬
‫رباعیات کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔ اور بعض اہم‬
‫مضمون رباعیات کا مفہوم پیش کر کے کچھ ایسے‬
‫انداز میں اہل یورپ کو عمر خیام سے روشناس کرایا‬
‫کہ اسے زندہ جاوید بنا دیا ۔‬

‫رباعیات‬

‫عمر خیام جب نجوم ‪،‬ریاضی اور فلسفے کے پیچیدہ‬


‫مسائل سے فارغ ہوتا تو دل اور دماغ کی تفریح کے لیے‬
‫شعر کی طرف مائل ہوتا۔ عمر خیام کی شاعری کا‬
‫حاصل صرف اس کی فارسی رباعیات ہیں۔ رباعیوں‬
‫کی زبان بڑی سادی‪ ،‬سہل اور رواں ہے۔ لیکن ان میں‬
‫فلسفیانہ رموز ہیں جو اس کے ذاتی تاثرات کی آئینہ‬
‫دار ہیں۔ سب سے پہلے جو چیز عمر خیام کی رباعیوں‬
‫میں ہمیں نمایاں نظر آتی ہے وہ انسانی زندگی کے آغاز‬
‫وانجام پر غور وخوص ہے۔ اگر چہ انسانی زندگی‬
‫مختصر ہے اور اس پر بھروسا نہیں کیا جاسکتا لیکن‬
‫دریافت اور جستجو کی ایک امنگ ہے جو انسان کو‬
‫قانع نہیں رہنے دیتی اور اس کی بدولت وہ اپنے آغاز و‬
‫انجام کے متعلق سوچتا رہتا ہے اس کے کانوں میں رہ‬
‫رہ کر یہ صدا گونجتی ہے ۔‬

‫ماز آغاز و انجام جہاں بی خبر یم اول وآخر این‬


‫کہنہ کتاب افتاداست‬

‫انسان کی یہ بے خبری‪ ،‬العلمی‪ ،‬زندگی کی رفتار اور بے‬


‫چین روح اسے جستجو اور دریافت کی راہ پر لگائے‬
‫رکھتی ہے۔ رباعیات کا ترجمہ دنیا کے قریبًا سب‬
‫معروف زبانوں مین ہوچکا ہے۔ علوم نجوم و ریاضی کا‬
‫بہت بڑا عالم تھا۔‬
‫آخری حاالت ایام‬

‫‪1092‬ء میں عمرخیام کا دوست اور مربی’ نظام الملک‬


‫قتل ہو گیا۔ اس کے چند ماہ بعد جالل الدین ملک شاہ‬
‫بھی انتقال کرگیا’اور ملک شاہ کی دوسری بیوی ترکان‬
‫خاتون نے اپنے کم عمر بیٹے کی سرپرست کے طور پر‬
‫حکومت کی بھاگ دوڑ سنبھال لی۔ ترکان خاتون کا‬
‫ملک شاہ کے جانشین کے سلسلے میں نظام الملک سے‬
‫اختالف رائے تھا۔ چنانچہ اس کے منظور نظر افراد کی‬
‫دربار سے چھٹی کر دی گئی۔ خیام بھی انتقامی‬
‫کارروائی کا نشانہ بنا۔ رصدگاہ کی سرپرستی ختم‬
‫کردی گئی اور وہاں ہونے والی سرگرمیاں منسوخ ہو‬
‫گئیں۔ کیلنڈر کی اصالحات ابھی مکمل طور پر نافذ نہ‬
‫ہوئی تھیں۔ نیز خیام کی رباعیوں میں پیش کردہ‬
‫آزادی کی وجہ سے بعض دینی حلقے بھی اس سے خفا‬
‫تھے اور اس کے لیے پریشانی کا باعث تھے۔ خیام کا‬
‫قریبًا اٹھارہ برس کا رصدگاہ سے وابستگی کا عرصہ‬
‫جو خوش حالی اور علمی طور پر کامیاب زمانہ تھا‬
‫اختتام پذیر ہوا۔ القفطی (‪۱۱۷۲-۱۲۳۹‬ء) کے خیال میں‬
‫اس دور میں کفروالحاد کے الزامات کو دھونے کی‬
‫غرض سے خیام نے حج بھی کیا۔ان سب واقعات کے‬
‫باوجود خیام نے سلجوقی دربار میں رہ کر ملک شاہ‬
‫کے جانشینوں سے رصدگاہ کی سرپرستی بحال کرانے‬
‫کی کوششیں جاری رکھیں۔ اس دور میں اس نے‬
‫نوروزنامہ تصنیف کیا جس میں اس نے قدیم ایرانی‬
‫حکمرانوں کی علوم و فنون کی سرپرستی اور قدیم‬
‫ایرانی شمسی ساِل نو کے تہوار کا ذکر ہے۔ اس میں‬
‫اس نے شمسی سال کی تاریخ بیان کرتے ہوئے نوروز‬
‫کے تہوار کی سرگرمیاں بیان کیں۔ خصوصی طور پر‬
‫اس نے قدیم ایرانی حکمرانوں کو فیاض’ علم و فن کے‬
‫سرپرست’ تعمیر وترقی کے دلدادہ اور اہِل علم کے‬
‫قدردانوں کی حیثیت سے پیش کیا۔ خیام نے سلطان‬
‫سنجر کے عہد میں اصفہان کو خیرباد کہا اور کچھ‬
‫عرصہ مرو (ترکمانستان) میں گزارا جہاں اس نے میزان‬
‫الحکم اور فی القسطاس المستقیم) تصنیف کیں’ جو‬
‫اس نے شاگرد الخازنی نے اپنی تصنیف میزان الحکم‬
‫میں نقل کیں۔ خیام نے میزان میں کسی جڑاؤ زیور‬
‫میں خالص سونے اور چاندی کی مقدار کا تعین کرنے‬
‫کے لیے کثافِت اضافی معلوم کرنے کے الجبرے کے‬
‫طریقوں کا استعمال کیا۔ فی القسطاس بیلنس میں‬
‫متحرک اوزان اور متغیر پیمانوں کے استعمال کے بارے‬
‫[‪]9‬‬ ‫میں ہے۔‬
‫دربار میں عمر خیام کا مقام‬

‫‪ 1092‬کے آخر میں ‪ ،‬ملک شاہ کے دربار میں ان کی‬


‫زندگی کا ‪ 20‬سالہ پرسکون دور ختم ہوا۔ اس وقت ‪،‬‬
‫سلطان پراسرار حاالت میں مر گیا۔ اور نظام الملک کو‬
‫ایک ماہ قبل ہی ہالک کردیا گیا تھا۔ قرون وسطی کے‬
‫ذرائع نے خیام کے دو سرپرستوں کی ہالکت کا ذمہ دار‬
‫اسماعیلیوں کو قرار دیا ہے ‪ ،‬جو مذہبی اور سیاسی‬
‫تحریک کے نمائندوں نے ترک سلطنت کے خالف ہدایت‬
‫کی تھی۔ ملک شاہ کی موت کے بعد ‪ ،‬انہوں نے اصفہان‬
‫بزرگ کو دہشت زدہ کردیا۔ تشدد اور مذمتیں شہر میں‬
‫طغیانی کے خفیہ قتل کے خوف سے پیدا ہوئیں۔ اقتدار‬
‫کی جدوجہد کا آغاز ہوا ‪ ،‬عظیم سلطنت ٹوٹ پھوٹ کا‬
‫شکار ہوگئی۔‬
‫ملک شاہ ترکان ‪ -‬خاتون کی بیوہ عورت کے دربار میں‬
‫عمر کی حیثیت بھی متن‍ازعہ ہوگئی۔ اس خاتون کو‬
‫نظام الملک سے لگاؤ نہیں تھا۔ عمر خیام نے کچھ وقت‬
‫تک رصد گاہ میں کام کیا ‪ ،‬لیکن دیکھ بھال یا تعاون‬
‫حاصل نہیں کیا۔ اسی دوران ‪ ،‬انہوں نے ترکان خاتون‬
‫کے دربان میں میں بطور معالج اور نجومی کے طور پر‬
‫[‪]11‬‬ ‫خدمات انجام دیں ۔‬

‫خیام کے درباری دور کا اختتام‬

‫اس کے درباری دور کے تباہ ہونے کی کہانی آج ایک‬


‫قصہ پارینہ بن گئی ۔ اس کا تعلق سال ‪ 1097‬ہے۔ ملک‬
‫شاہ کا سب سے چھوٹا بیٹا ‪ 11‬سالہ لڑکا سنجر ایک بار‬
‫چکن پاکس یا خسرہ کے مرض میں مبتال ہوگیا تھا ‪،‬‬
‫اور خیام جو اس کا عالج کر رہا تھا ‪ ،‬نادانستہ طور پر‬
‫کہا کہ یہ شاید ہی ٹھیک ہو سکے ۔ وزیر سے بولے گئے‬
‫الفاظ نوکر نے سنے اور بیمار وارث تک پہنچ گئے۔ بعد‬
‫میں سلطان بننے کے بعد ‪ ،‬جس نے ‪ 1118‬سے لے کر‬
‫‪ 1157‬تک سلجوق ریاست پر حکمرانی کی ‪ ،‬سنجر نے‬
‫اپنی پوری زندگی خیام سے ناپسندیدگی اختیار کی۔‬

‫ملک شاہ کی موت کے بعد ‪ ،‬اصفہان مرکزی سائنسی‬


‫مرکز اور شاہی رہائش گاہ کی حیثیت سے محروم ہو‬
‫گیا۔ یہ ناکارہ ہوکر گر گیا اور ‪ ،‬آخر کار ‪ ،‬رصد گاہ کو‬
‫بند کردیا گیا ‪ ،‬اور دارالحکومت میرو (خروسان) شہر‬
‫منتقل کردیا گیا۔ عمر ہمیشہ کے لئے یہ جگہ چھوڑ گیا ‪،‬‬
‫[‪]11‬‬ ‫نیشا پور لوٹا۔‬

‫نیشا پور میں زندگی‬

‫یہاں وہ اپنی موت تک زندہ رہا ‪ ،‬بس کبھی کبھار شہر‬


‫سے بلخ یا بخورہ جانا پڑتا تھا۔ اس کے عالوہ ‪ ،‬انہوں‬
‫نے مکہ مکرمہ میں مسلم مزارات پر طویل سفر کیا۔‬
‫خیام نیشاپور مدرسہ میں پڑھاتے تھے۔ اس کے پاس‬
‫طلباء کا ایک چھوٹا سا حلقہ تھا۔ کبھی کبھی وہ‬
‫سائنسدانوں کو اپنے ساتھ مالقاتوں کی تالش میں لے‬
‫جاتا ‪ ،‬سائنسی تنازعات میں حصہ لیا کرتا تھا۔‬

‫اس کی زندگی کا آخری دور انتہائی مشکل تھا ‪،‬‬


‫محرومی کے ساتھ وابستہ اور خواہش کے ساتھ ‪ ،‬جو‬
‫روحانی تنہائی سے پیدا ہوا تھا۔ نیشا پور میں وقت‬
‫کے سات ساتھ اس کی شہرت ایک ملحد اور مرتد کے‬
‫طور پر بھی ہوتی چلی گئی ۔ ایک ماہر فلکیات اور‬
‫ریاضی دان کی حیثیت سے اس کی خدمات کو‬
‫فراموش کر دیا گیا ۔ مسلمان مفتیوں اور علما کی‬
‫طرف اس کے خالف شدید خیاالت اور مخالفت شروع‬
‫ہو گئی ۔ اس نے بھی گلیلیو کی طرح زمین کے گول‬
‫ہونے اور نطام شمسی کے گرد گھومنے کا نظریہ پیش‬
‫کیا اور اس مقصد کے لیے رصد گاہ میں خواص اور‬
‫عوام کو مشاہدہ بھی کروایا ۔ مگر اسالمی انتہا‬
‫پسندوں نے اس کو جان سے مارنے کی کوشش کی ۔‬
‫جس پر اسے نہ صرف اپنے اس خیاالت سے دستبردار‬
‫ہونا پڑا ‪ ،‬بلکہ اپنے ساز و سامان کے اپنی آنکھوں کے‬
‫سامنے جالتے ہوئے دیکھنا پڑا ۔ اس واقعے نے اس کو‬
‫[‪]11‬‬ ‫دل برداشتہ کر دیا ۔‬

‫مکہ مکرمہ اور گاؤں کی زندگی کا سفر‬

‫کچھ عرصے کے بعد ‪ ،‬مسلم مفتیوں اور مولویوں کے‬


‫ساتھ جھڑپیں اتنی خطرناک ہوگئیں کہ خیام مجبور‬
‫ہوا کہ وہ سب چھوڑ کر مکہ جانے کی کوشش کرے۔‬
‫اس دور میں ‪ ،‬مقدس مقامات کا سفر بعض اوقات‬
‫برسوں تک جاری رہتا تھا۔ عمر کچھ دیر کے لئے بغداد‬
‫میں سکونت اختیار کر گیا۔ یہاں اس کے درس نظامی‬
‫میں درس و تدریس کے واقعات ملتے ہیں۔‬

‫عمر خیام ‪ ،‬جن کی زندگی بدقسمتی سے بھرپور تھی ۔‬


‫وطن لوٹ کر ‪ ،‬نیشا پور کے قریب ایک گاؤں میں ایک‬
‫ویران مکان میں رہنے لگے۔ وہ شادی شدہ نہیں تھا اور‬
‫اس کی کوئی اوالد نہیں تھی۔ وہ شکوک و شبہات کی‬
‫[‪]11‬‬ ‫وجہ سے مستقل خطرے میں تنہائی میں رہتا تھا۔‬

‫خیام نے ایک مرتبہ یہ کہا تھا کہ اس کی قبر ایسی‬


‫جگہ ہوگی جہاں اس پر پھولوں کی بارش ہوتی رہے‬
‫گی۔ آج اس کا مزار ایک باغ کے کنج میں واقع ہے اور‬
‫[‪]9‬‬ ‫وہ اکثر پھولوں سے ڈھکا رہتا ہے’‬
‫یادگار‬

‫بیسویں صدی میں انسان نے کرۂ ارضی سے باہر قدم‬


‫کھا توا پنی ان تمام کامیابیوں کو بجاطور پر ماضی و‬
‫حال کے عظیم مفکروں’ سائنس دانوں’ ریاضی دانوں’‬
‫ہیئت دانوں’ فلسفیوں’ ادیبوں’ فنکاروں اور دانشوروں‬
‫کی اعلٰی خدمات کا ثمر مانتے ہوئے’ چاند کی سطح کے‬
‫مختلف حصوں کے نام ان عظیم علما کے نام پر رکھے۔‬
‫چاند کی سطح پر جو گڑھے یا غار نظر آتے ہیں انھیں‬
‫(‪ )crater‬کہتے ہیں۔ سیکڑوں کریٹروں کو بیشتر‬
‫سائنس دانوں کے نام دیے گئے ہیں۔ چنانچہ چاند پر‬
‫ہے۔[‪]9‬‬ ‫ایک کریٹر کو ‘‘عمرخیام’’ کا نام بھی دیا گیا‬

‫فٹزجیرالڈ کے ترجمے کے بعد رباعیت کی مغرب کی‬


‫عیش و عشرت کی دلدادہ اقوام نے خیام کے نام کو‬
‫خمریات کی عالمت بنا دیا۔ چنانچہ مغربی ممالک میں‬
‫اس کے نام سے شراب خانے’ جواخانے’ نائٹ کلب‬
‫وغیرہ عام ہیں۔ اس کی طلسماتی شخصیت پر کئی‬
‫ناول لکھے گئے۔ تین خاموش فلمیں اور ‪۱۹۵۰‬ء میں ہالی‬
‫وڈ کی معروف فلم اس کی زندگی پر تیار کی گئی۔‬
‫اس وقت بھی رباعیات کے کم از کم نو مختلف‬
‫ایڈیشن صرف امریکہ میں دستیاب ہیں۔ حال ہی میں‬
‫ایک پانچویں فلم ‪The Keeper: The Legend of‬‬
‫‪Omar Khayyam‬کے نام سے جون ‪۲۰۰۵‬ء میں الس‬
‫اینجلس میں نمائش کے لیے پیش کی گئی جسے ایرانی‬
‫نژاد امریکی فلم ساز کیوان مشائخ نے لکھا’ ہدایات‬
‫دیں اور پروڈیوس کیا۔ نئی فلم میں آسکر ایوارڈ یافتہ‬
‫ایکٹریس ونیسا ریڈگریو (‪)Vanessa Redgrave‬نے‬
‫مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ فلم کے بیشتر مناظر سمرقند‬
‫اور بخارا میں فلمائے گئے۔ یہ فلم ‪۲۰۰۵‬ء کے ماسکو‬
‫انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے لیے منتخب کی گئی۔‬
‫فلموں کے عالوہ امریکہ میں عمرخیام کی زندگی اور‬
‫رباعیات پر متعدد گانے اور ڈرامے لکھے گئے۔ کارٹون‬
‫‪ Rocky and Bullwinkle‬جس میں چوہا اور گلہری‬
‫‪ The Ruby Yacht of Omar Khayyam‬کی تالش‬
‫[‪]9‬‬ ‫میں نکلتے ہیں۔‬

‫‪۱۹۳۴‬ء میں عالمی تعاون سے عمرخیام کا مقبرہ تعمیر‬


‫کیا گیا۔ مقبرے کی ساخت ایستادہ خیمے کی شکل‬
‫میں ہے۔ محراب در محراب بلند و باال مقبرہ دیکھنے‬
‫سے تعلق رکھتا ہے۔ محرابوں پر اس کی رباعیاں کندہ‬
‫ہیں۔ وہ لحد میں بھی شکوہ کناں تو ہوگا۔‬

‫مرا یاراِن غزل خوانی شمردند!‬

‫تصانیف‬

‫انسا ئیکلوپیڈیا آف اسالم میں لکھا ہواہے کہ عمر خیام‬


‫ریاضی میں مہارت رکھتا تھا۔ اس نے عربی زبان میں‬
‫جبرومقابلہ لکھا ہے جس کے نسخے لیڈن میں موجود‬
‫ہیں۔ مصادرات پر جو تحقیق عمر خیام نے کی ہے اس‬
‫کا ترجمہ مختلف زبانوں میں ہوچکا ہے۔ دنیائے عرب‬
‫میں پہلی مرتبہ خیام کی شہرت اس کی ریاضی دانی‬
‫ہی کی وجہ سے ہوئی۔ سید سلمان ندوی نے عمر خیام‬
‫اور اس کے سوانح حیات پر نا قدانہ نظر میں عمر‬
‫خیام کی ذیل کی کتابوں کا ذکر کیا ہے ۔‬

‫رسالہ استخراج اضالع مربعات وکلعبات۔ ش۔‬


‫رباعیات خیام‬
‫رسالہ جبرو مقابلہ ص۔ رسالہ فی کلیات الوجود‬
‫زیچ ملک شاہی ض۔ رسالہ وصاف ہا رسالہ الوجود‬
‫رسالہ شرع ہا اشکل ف مصادرات ط۔ غرائس‬
‫النفائس‬
‫رسالہ مختصر در طبیعیات ظ۔ نوروز نامہ‬
‫میزان الحکم ع۔ بعض عرب اشعار‬
‫رسالہ سکون والتکلیف غ۔ مکالبات خیام فارسی‬
‫رسالہ موضوع علم کل موجود‬

‫مزید دیکھیے‬

‫ایرانی کیلنڈر‬

‫نگار خانہ‬
‫بیرونی روابط‬

http://www1.voanews.c( ‫عمر خیام اردو میں‬


om/urdu/news/arts-entertainment/oma
r-khayyam-urdu-23jan10-82511287.htm
)l

‫حوالہ جات‬

— https://cs.isabart.org/person/122075 .1
2021 ‫ اپریل‬1 :‫اخذ شدہ بتاریخ‬
https://d- :‫ جی این ڈی آئی ڈی‬.2
:‫ — اخذ شدہ بتاریخ‬nb.info/gnd/118736302
2022 ‫ اگست‬14
:‫ اے یو ٹی شناخت کنندہ‬- ‫ این کے سی آر‬.3
https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-
c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn2001060
2023 ‫ ستمبر‬28 :‫ — اخذ شدہ بتاریخ‬1215
:‫ اثر پرسن آئی ڈی‬.4
https://www.digitalarchivioricordi.com/it/pe
3 :‫ — اخذ شدہ بتاریخ‬ople/display/12876
2020 ‫دسمبر‬
:‫ مکمل کام یہاں دستیاب ہے‬.5
— https://www.bartleby.com/lit-hub/library
Library of the World's Best Literature : ‫عنوان‬
http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11918148 .6
:‫ — مصنف‬2015 ‫ اکتوبر‬10 :‫ — اخذ شدہ بتاریخ‬8
‫ آزاد اجازت‬:‫فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ‬
‫نامہ‬
:‫ اے یو ٹی شناخت کنندہ‬- ‫ این کے سی آر‬.7
https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-
c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn2001060
2022 ‫ نومبر‬7 :‫ — اخذ شدہ بتاریخ‬1215
Anthology of : ‫ سید حسین نصر — عنوان‬:‫ مصنف‬.8
philosophy in Persia: from Zoroaster to
Omar Khayyam
http://suayharam.com/( ‫ ^ ا ب پ ت ٹ عمر خیام‬.9
‫ پروفیسر خادم علی‬: ‫) مصنف‬articles/2168
‫ فروری‬: ‫ شمارہ‬, ‫ تاریخی شخصیات‬: ‫ سلسلہ‬, ‫ہاشمی‬
2007
https://www.urdul( ‫ ^ ا ب عمر خیام کی سر گزشت‬.10
ook.info/forum/archive/index.php/t-15318.
https://www.urdulook.inf( ‫) آرکائیو شدہ‬html
)o/forum/archive/index.php/t-15318.html
urdulook.info (Error: ‫) بذریعہ‬Date missing(
‫ افسر آذر‬unknown archive URL)
http( ‫ سیرت‬:‫ ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ عمر خیام‬.11
s://agromassidayu.com/omar-hajyam-biogr
afiya-omar-hajyam-interesnie-fakti-iz-zhizni-
‫) عمر خیام کی زندگی سے دلچسپ‬a-110803
‫حقائق‬
‫ دلچسپ‬،‫ مختصر سوانح عمری‬:‫ ^ ا ب عمر خیام‬.12
https://ur.healthy-food-near-m( ‫ ویڈیو‬،‫حقائق‬
e.com/omar-khayyam-short-biography-inter
‫) عمر خیام سوانح عمری‬/esting-facts-video

https://ur.wikipedia.org/w/index.php?« ‫اخذ کردہ از‬


»title=‫&عمر_خیام‬oldid=5560423

18:37 ‫ء کو‬2023 ‫ نومبر‬7 ‫اس صفحہ میں آخری بار مورخہ‬


• ‫بجے ترمیم کی گئی۔‬
‫تمام مواد ‪ CC BY-SA 4.0‬کے تحت میسر ہے‪ ،‬جب تک اس کی‬
‫مخالفت مذکور نہ ہو۔‬

You might also like