You are on page 1of 5

‫حضرت امام مالک کی پیدائش ‪۹۳‬ھ كو ہوئی ‪ -‬آپ کی پیدائش‬

‫کو لے کر اختالف ہے لیکن ‪۹۳‬ھ کے تعلق سے خود امام مالک‬


‫کی مشہور روایت ہے ‪ -‬امام مالک کی پیدائش مدینے میں ہوئ اور‬
‫آپ کا نسب یمن کے قبیلے ذو الصباح تک پہنچتا ہے – آپ کا‬
‫سلسلئے بسب کچھ اس طرح سے ہے‪ ،‬مالک بن انس بن مالک بن‬
‫ابی عامر اصبحی الیمنی اور آپ کی ماں عالیہ بنت شریک االُزدی‬
‫ہیں ‪ -‬لہذا آپ کے والد اور والدہ دونوں عربی النسل یمنی ہیں ‪ -‬آپ‬
‫کے والدین میں دونوں آزاد کردہ موالی تھے ‪ -‬لیکن آپ پر کبھی‬
‫موالی کا دور نہیں گزرا ‪-‬‬
‫امام مالک نے صحابہ اور تابعین کو دیکھا جس طرح حضور صلی‬
‫ہللا و علیہ وسلم کی قبر کو دیکھا اور مشاہدہ کیا ‪ -‬آپ نے اپن‬
‫زندگی میں بڑے بڑے مشاہدے کیے ‪ -‬آپ کی آنکھیں پر امن ماحول‬
‫میں کھلیں ‪ -‬مدینہ اس وقت علم کا گہوارہ تھا ‪ -‬نور کا مخزن تھا‪,‬‬
‫معرفت کا سرچشمہ تھا ‪ -‬مدینہ کی عظمت کا نقش آپ کے دل پر‬
‫چھا گیا اور یہ عظمت آخر وقت تک آپ کے دل پر چھائی رہی ‪-‬‬
‫امام مالک کی ایسے گھر میں پرورش ہوئی جو علم حدیث کے‬
‫درس و تدریس میں ہمیشہ مصروف ومشغول رہتا تھا – آپ کا کل‬
‫خاندان سنت اور حدیث کے ذکر سے معمور تھا ‪ ،‬حصول علم‬
‫حدیث کے عالوہ صحابہ کے فتاویے بھی جمع کرتے تھے ‪ -‬آپ‬
‫کے دادا مالک بن ابی عامر بڑے تابعین اور علماء میں سے تھے‬
‫اور یہ ظاہر سی بات ہے کہ جو ماحول آپ کے دادا نے بنایا ‪ ,‬امام‬
‫مالک نے بھی اسی نورانی ماحول کونہ صرف باقی رکھا بلکہ اسے‬
‫آگے بھی بڑھایا ‪-‬‬

‫آپ نے چار سمت سے علم حاصل کیا‪ ,‬ہر حیثیت سے وہ علم وفقہ‬
‫کی تکمیل کی ‪ -‬اپنے زمانے کی روح سے بالکل قریب تھے اور‬
‫جو کچھ گردوپیش ہوتا تھا اس پر گہری نگاہ رکھتے تھے اور‬
‫مخلوق کے لئے علم کے تمام دروازے کھول رہے تھے جس کی‬
‫نشرواشاعت مخلوق کے لیے مفید تھی ‪ -‬اور اسی علم کی تکمیل‬
‫کے لیے آپ کی ماں نے آپ کی بہت حمایت کی ‪ -‬اور آپ کے والدہ‬
‫کے اس طرح شوق دالنے کی وجہ سے غالبا آپ پہلے پہل ربیعہ‬
‫رائی کی مجلس میں بیٹھے –‬

‫آپ نے ربیعہ سے فقہ رائے حاصل کیا ‪ -‬اور ربیعہ نے آپ کے دل‬


‫سے عقیدت‪ ،‬بے انتہا ء عزت اورمحبت کا‬ ‫میں قرآن اور آپ‬
‫چراغ روشن کردیا – لیکن یہ قدم آپ کی ابتدائی تعلیم کا صرف‬
‫برکت حاصل کرنے کے لئے تھا ‪ -‬اصل مضمون تو آپ کے دوسرے‬
‫استاد سے شروع ہوا آپ کے من پسند اور محبوب استاد‪ ,‬حضرت‬
‫ابن ہرمز تھے ‪ -‬آپ صرف نو سال کی عمر سے لے کر آخر تک‬
‫ان سے بہت استفادہ کیا اور اس دور میں کچھ گمراہ فرقے بھی‬
‫پیدا ہوگئے تھے ‪ -‬ایک نو عمر طالب علم کے لیے ضروری تھا کہ‬
‫وہ گمراہ فرقوں کے برے عقائد اور برے اثرات سے محفوظ رہے‬
‫مالک خوش قسمت تھے کہ انہیں ابتدائی عمر میں ہی حضرت ابن‬
‫ہرمز جیسے استاد ملےجواسالمی عقائد میں بہت پختہ تھے پھر‬
‫‪ ٢٤‬سال کی عمر میں آپ نے ابن ہرمز کے مجلس کے ساتھ ساتھ‬
‫حضرت نافع کے مجلس کا دامن بھی پکڑ لیا تھا ‪ -‬حضرت نافع‪,‬‬
‫ابن عمر رضی ہللا عنہ کے رہا کردہ غالم تھے – حضرت مالک‬
‫کے حدیثوں میں حضرت نافع کی سند سلسلۃ الذہب میں شمار ہوتی‬
‫ہے ‪-‬‬
‫{‬ ‫}‬
‫حضرت نافع آپ کو بڑھاپے کی عمر میں ملے اور اس بڑھاپے کی‬
‫وجہ سے‪ ,‬آپ کے بینائی میں فرق آگیا تھا ‪ -‬اس لیے آپ نے‬
‫حضرت نافع سے اکثر حدیثیں دوپہر کے دھوپ کی شدت میں‪ ,‬نماز‬
‫ظہر کے وقت حضرت ابن عمر رضی ہللا عنہ کی احادیث اوران‬
‫کےفتوے سنا کرتے تھے ‪-‬‬
‫آپ نے پھر جس طرح حضرت نافع سے علم حاصل کیا‪ ,‬اسی طرح‬
‫سے ابن شہاب الزہری سے بھی استفادہ کیا ‪ -‬آپ حضرت زھری‬
‫سے کافی احادیث حفظ کی ہیں –‬
‫آپ کی زندگی میں اور بھی مدرس تھے‪ ,‬جیسے جعفر الصادق‪,‬‬
‫محمد بن المنکدر‪ ,‬عبدالرحمن بن القاسم‪ ,‬عبدہللا بن وہاب ‪ -‬مزید‬
‫برآں یہ کہ آپ نے حج و عمرہ کے موقع پر دوسرے شہروں کے‬
‫جلیل القدر محدثین کرام سے بھی استفادہ کیا ‪ -‬یہاں تک کہ آپ‬
‫کے متعلق اور آپ کی علمی قابلیت کے متعلق ستر اماموں نے‬
‫گواہی دی کہ آپ درس و تدریس کے قابل ہو چکے ہیں‪ ،‬آپ نے‬
‫اپنے ہاتھ سے ایک الکھ حدیثیں لکھیں اور سترہ برس کے عمر‬
‫میں درس حدیث شروع کیا ‪-‬‬
‫آپ کسی بھی درس حدیث کی مجلس کو شروع کرنے سے پہلے‬
‫تین چیزیں ضرور کرتے تھے ‪- :‬‬
‫‪ ‬غسل کرتے‬
‫‪ ‬سفید کپڑے پہنتے‬
‫‪ ‬خوشبو لگاتے تھے‬
‫جس سے مجلس خوشبو سے معطر رہتی تھی ‪-‬‬
‫شاید آپ کے اسی بے انتہا احترام اور ادب کا نتیجہ تھا کہ آپ کی‬
‫بہترین کتاب مؤطا مشرق سے لے کر مغرب تک‪ ,‬اندلس سے لے‬
‫کر افریقہ تک‪ ,‬پوری دنیا میں مشہور ہوئی ‪ -‬آپ کی کتاب مؤطا‬
‫کے بارے میں منقول ہے کہ ‪ ” -:‬اگر قرآن کے بعد پوری دنیا میں‬
‫کوئی سچی اور صحیح کتاب ہے‪ ,‬تو وہ امام مالک کی کتاب مؤطا‬
‫ہے “ ‪-‬‬

‫امام مالک کے پاس طلبہ کی ایک کثیر تعداد جمع ہوتی تھی‪ ،‬اتنی‬
‫بڑی تعداد شاید کسی اور کے پاس جمع ہوئی ہو‪ ،‬ملک بھر سے‬
‫طلبہ جوخ در جوخ آپ کی مجلس میں شریک ہوتے اور خوب‬
‫استفادہ کرتے تھے ‪-‬‬
‫نہ صرف اپنے ملک سے بلکہ یہ طلباء پوری دنیا سے آیا کرتے‬
‫تھے ‪ -‬اس میں خراسان‪ ,‬عراق اور شام کے طلبا بھی تھے‪,‬‬
‫حاالنکہ ان میں سے بیشتر کا تعلق مدینہ‪ ,‬مصر یا شمالی افریقہ‬
‫سے تھا ‪ -‬ان کے شاگردوں میں سے بڑے بڑے ائمہ کرام بھی‬
‫یحیی وغیرہ ‪-‬‬
‫ٰ‬ ‫شامل ہیں مثال امام شافعی اور امام‬
‫آپ وفات سے پہلے ‪ ٢٢‬دن بیمار رہے آپ کو مرض مثانہ کی‬
‫شکایت تھی ‪ -‬وفات سے پہلے کلمہ شہادت نصیب ہوا اور فرمایا‬
‫ہللا ہی کے لیے اول و آخر ہر زمانے کا اختیار ہے {سورۃ الروم}‬
‫آپ کے بیٹے یحیا اور آپ کے شاگرد حبیب نے آپ پر پانی ڈاال اور‬
‫ابن کنانہ اور ابن زہیر نے آپ کو غسل دیا ‪ -‬امیر مدینہ عمر بن‬
‫عبد العزیز سمیت مدینہ کا ہر شخص آپ کے جنازے میں شامل تھا‬
‫امام مالک کی وفات بروز اتوار‪۱۴ ,‬ربیع االول‪۱۷۹ ,‬ھ مطابق ‪۷‬‬
‫جون‪ ۷۹۵ ,‬ء کو ہوئی ‪ -‬آپ کو جنت البقیع {مدینہ} میں سپرد خاک‬
‫کیا گیا ‪-‬‬

You might also like