You are on page 1of 6

‫عالمہ اقبال پاکستان کے قومی شاعر ہیں۔ ‪ 9‬نومبر ‪1877‬‬

‫کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد صاحب کا نام‬


‫شیخ نور محمد تھا جو کشمیری برہمنوں کے خاندان سے‬
‫تعلق رکھتے تھے۔ شیخ نور محمد بڑے سچے ‪ ،‬دین دار‬
‫انسان تھے۔‬

‫تعلیم‪:‬‬
‫عالمہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور‬
‫مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ‬
‫سے ایف اے کا امتحان پاس کیے۔ زمانہ طالبعلمی میں‬
‫انھیں میر حسن جیسے استاد ملے جنہوں نے آپ کی‬
‫صالحیتوں کو بھانپ لیا۔ اور ان کے اوصاف خیاالت کے‬
‫مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی۔ شعر و شاعری کا شوق‬
‫بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا۔ اور اس شوق کو فروغ دینے میں‬
‫مولوی میر حسن کا بڑا دخل تھا۔‬
‫اعلٰی تعلیم‪:‬‬
‫ایف اے کرنے کے بعد آپ اعلٰی تعلیم کے لیے الہور چلے‬
‫گئے اور گورنمنٹ کالج سے بی اے اور ایم اے کے‬
‫امتحانات پاس کیے یہاں آپ کو پرفیسرآرنل ڈ جیسے فاضل‬
‫شفیق استاد مل گئے جنہوں نے اپنے شاگرد کی رہنمائی‬
‫میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔‬

‫سفر یورپ‪:‬‬
‫میں عالمہ اقبال اعلٰی تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے‬
‫اور کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا اور پروفیسر‬
‫براؤن جیسے فاضل اساتذہ سے رہنمائی حاصل کی ۔ بعد‬
‫میں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ‬
‫نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔‬
‫تدریس اور وکالت‪:‬‬
‫ابتداء میں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج‬
‫الہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیئے لیکن آپ نے‬
‫بیرسٹری کو مستقل طور پر اپنایا۔ وکالت کے ساتھ ساتھ آپ‬
‫شعروشاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکیوں میں‬
‫بھرپور انداز میں حصہ لیا۔ ‪ 1922‬میں حکومت کی طرف‬
‫سے سر کا خطاب مال‬
‫سیاست‪:‬‬
‫ء میں آپ پنجاب لیجسلیٹو اسمبلی کے ممبر چنے گئے۔ آپ‬
‫آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ‬
‫سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے۔ مسلم لیگ میں‬
‫شامل ہوگئے اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب‬
‫ہوئے آپ کا الہ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی‬
‫حیثیت رکھتا ہے اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور‬
‫پیش کیا۔ ‪1931‬ء میں آپ نے گول میز کانفرنس میں شرکت‬
‫کرکے مسلمانوں کی نمائندگی کی۔ آپ کی تعلیمات اور‬
‫قائداعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور‬
‫پاکستان معرض وجود میں آیا۔ لیکن پاکستان کی آزادی‬
‫سے پہلے ہی ‪ 21‬اپریل ‪1938‬میں عالمہ انتقال کر گئے‬
‫تھے۔ لیکن ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم‬
‫ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔ جس نے پاکستان کا‬
‫تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی‬
‫ایک نئی آس پیدا کی۔‬
‫شاعری‪:‬‬
‫شاعر مشرق عالمہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک‬
‫تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں‬
‫کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کالم‬
‫اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانان‬
‫عالم اسےبڑی عقیدت کے ساتھ زیر مطالعہ رکھتے اور ان‬
‫کے فلسفے کو سمجھتے ہیں۔ اقبال نے نئی نسل میں‬
‫انقالبی روح پھونکی اور اسالمی عظمت کو اجاگر کیا۔ ان‬
‫کے کئی کتابوں کے انگریزی ‪ ،‬جرمنی ‪ ،‬فرانسیسی‪ ،‬چینی‬
‫‪ ،‬جاپانی اور دوسرے زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔‬
‫جس سے بیرون ملک بھی لوگ آپ کے متعرف ہیں۔‬
‫بالمبالغہ عالمہ اقبال ایک عظیم مفکر مانے جاتے ہیں۔‬

You might also like