You are on page 1of 20

‫محمد اصیرم علی‬ ‫نام‪:‬‬

‫سٹوڈنٹ آئی ڈی‪0000597709 :‬‬

‫ایسوسی ایٹ ڈیگری ان ایجوکیشن‬ ‫پروگرام ‪:‬‬

‫مطالعہ پاکستان‬ ‫کورس ‪:‬‬

‫‪5438‬‬ ‫کورس کوڈ‪:‬‬

‫خزاں ‪2023‬‬ ‫سمسٹر ‪:‬‬

‫امتحانی مشق نمبر ‪1‬‬

‫سوال ‪ 1‬مندرجہ ذیل خالی جگہ درست جواب کی مدد سے پر کریں۔‬

‫‪1913 .1‬ء کی بدلی ہوئی فضا میں لیگ نے بھی کسی قدر‬

‫مختلف انداز میں‪ .....‬کی قرارداد پاس کردی۔‬

‫‪ .2‬شدھی کے لفظی معنی‪ ....‬کرنا ہے۔‬

‫‪ .3‬سائمن کمیشن کی رپورٹ ‪......‬کے مہینے میں شائع ہوئی۔‬

‫‪ .4‬عالمہ اقبال‪ .....‬میز کانفرنس میں شریک نہیں تھے۔‬

‫‪1‬‬
‫‪ .5‬سن‪ .....‬کے ایکٹ کو پالیمنٹری ڈرافٹنگ کا شاہکار کہا جاتا‬

‫ہے۔‬

‫‪ 22 .6‬دسمبر ‪ 1939‬ء کو‪ .....‬کے حکم پر نہایت جوش و‬

‫جذبے سے یوم نجات منایا گیا۔‬

‫‪ 1946 .7‬ء میں دہلی میں مسلم لیگ کنونشن میں‪ ......‬نے‬

‫بہت نمایاں کردار ادا کیا۔‬

‫‪....... .8‬میں مسلمانوں کی اقتصادی پسماندگی ضرب المثل‬

‫تھی۔‬

‫‪1922 .9‬ء اورمیں بھائی پر مانن کی دو کتا میں شائع ہوئیں۔‬

‫‪ .10‬امرتسر میں ‪....‬سپائیوں نے آزادی کا علم بلند کیا۔‬

‫جوابات‪:‬‬

‫‪1913 .1‬ء کی بدلی ہوئی فضا میں لیگ نے بھی کسی قدر مختلف‬

‫انداز میں خدائے واحد کی عبادت اور مذہبی آزادی کی قرارداد‬

‫پاس کردی۔‬

‫‪2‬‬
‫‪ .2‬شدھی کے لفظی معنی پاک کرنا کرنا ہے۔‬

‫‪ .3‬سائمن کمیشن کی رپورٹ نومبر کے مہینے میں شائع ہوئی۔‬

‫‪ .4‬عالمہ اقبال لندن میز کانفرنس میں شریک نہیں تھے۔‬

‫‪ .5‬سن‪ 1919‬کے ایکٹ کو پالیمنٹری ڈرافٹنگ کا شاہکار کہا جاتا‬

‫ہے۔‬

‫‪ 22 .6‬دسمبر ‪ 1939‬ء کوقائد اعظم محمد علی جناح کے حکم پر‬

‫نہایت جوش و جذبے سے یوم نجات منایا گیا۔‬

‫‪ 1946 .7‬ء میں دہلی میں مسلم لیگ کنونشن میںموالنا ابوالکالم‬

‫آزاد نے بہت نمایاں کردار ادا کیا۔‬

‫‪ .8‬برطانوی ہند میں مسلمانوں کی اقتصادی پسماندگی ضرب المثل‬

‫تھی۔‬

‫‪1922 .9‬ء اور‪ 1928‬میں بھائی پر مانن کی دو کتا "ہندو مسلم‬

‫اتحاد" اور "اسالم اور جدیدیت" میں شائع ہوئیں۔‬

‫‪ .10‬امرتسر میں ‪ 50‬سپائیوں نے آزادی کا علم بلند کیا۔‬

‫‪3‬‬
‫سوال ‪-2‬مسلمانوں کے دور میں فنون لطیفہ اور تعمیرات پر مفصل‬

‫نوٹ تحریر کریں۔‬

‫مسلمانوں کے دور میں فنون لطیفہ اور تعمیرات‬

‫مسلمانوں نے ہندوستان میں فنون لطیفہ اور تعمیرات کے میدان میں‬

‫نمایاں کارنامے انجام دیے۔ انہوں نے فنون لطیفہ کو ایک نئی روح‬

‫اور نئی جہت دی۔ ان کی تعمیرات اسالمی فنون کا شاہکار ہیں۔‬

‫فنون لطیفہ‬

‫مسلمانوں نے ہندوستان میں فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں نمایاں‬

‫کام کیا۔ ان میں سے کچھ اہم شعبے یہ ہیں‪:‬‬

‫موسیقی‪ :‬مسلمانوں نے ہندوستانی موسیقی میں ایک نئی روح‬ ‫●‬

‫اور نئی جہت پیدا کی۔ انہوں نے کالسیکی موسیقی کے مختلف‬

‫اصناف کو فروغ دیا‪ ،‬جیسے کہ ٹھمری‪ ،‬دھرپد‪ ،‬اور خیال۔‬

‫شاعری‪ :‬مسلمانوں نے ہندوستانی شاعری کو ایک نئی بلندی‬ ‫●‬

‫عطا کی۔ انہوں نے مختلف اصناف میں شاعری لکھی‪ ،‬جیسے‬

‫کہ نظم‪ ،‬غزل‪ ،‬اور قصیدہ۔‬


‫‪4‬‬
‫خطاطی‪ :‬مسلمانوں نے خطاطی کے فن کو ایک نئی بلندی عطا‬ ‫●‬

‫کی۔ انہوں نے مختلف خطوط میں تحریر کی‪ ،‬جیسے کہ نسخہ‪،‬‬

‫نستعلیق‪ ،‬اور ثلث۔‬

‫نقاشی‪ :‬مسلمانوں نے نقاشی کے فن کو ایک نئی بلندی عطا کی۔‬ ‫●‬

‫انہوں نے مختلف موضوعات پر نقاشی کی‪ ،‬جیسے کہ مذہبی‬

‫موضوعات‪ ،‬تاریخی موضوعات‪ ،‬اور رومانوی موضوعات۔‬

‫تعمیرات‬

‫مسلمانوں نے ہندوستان میں تعمیرات کے میدان میں بھی نمایاں کام‬

‫کیا۔ انہوں نے مختلف قسم کی تعمیرات کی‪ ،‬جیسے کہ مساجد‪،‬‬

‫مدرسے‪ ،‬خانقاہیں‪ ،‬مقبرے‪ ،‬اور قلعے۔‬

‫مساجد‪ :‬مسلمانوں نے ہندوستان میں مساجد کی تعمیر میں نمایاں‬ ‫●‬

‫کام کیا۔ ان کی تعمیرات میں اسالمی فنون کا ایک حسین امتزاج‬

‫نظر آتا ہے۔ ہندوستان کی مشہور مساجد میں مسجد جامع دہلی‪،‬‬

‫مسجد جامع فتح پور سیکری‪ ،‬اور مسجد جامع شاہ جہاں آباد‬

‫شامل ہیں۔‬

‫‪5‬‬
‫مدرسے‪ :‬مسلمانوں نے ہندوستان میں مدارس کی تعمیر میں بھی‬ ‫●‬

‫نمایاں کام کیا۔ مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم‬

‫بھی دی جاتی تھی۔ ہندوستان کے مشہور مدارس میں دار العلوم‬

‫دیوبند‪ ،‬دار العلوم ندوۃ العلماء‪ ،‬اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی‬

‫شامل ہیں۔‬

‫خانقاہیں‪ :‬مسلمانوں نے ہندوستان میں خانقاہوں کی تعمیر میں‬ ‫●‬

‫بھی نمایاں کام کیا۔ خانقاہیں صوفیوں کے قیام کے لیے ہوتی‬

‫تھیں۔ ہندوستان کی مشہور خانقاہوں میں خانقاہ چشتیہ اجمیر‪،‬‬

‫خانقاہ چشتیہ درگاہ شریف‪ ،‬اور خانقاہ نقشبندیہ روہتاس شامل‬

‫ہیں۔‬

‫مقبرے‪ :‬مسلمانوں نے ہندوستان میں مقبرے کی تعمیر میں بھی‬ ‫●‬

‫نمایاں کام کیا۔ ان کی تعمیرات میں اسالمی فنون کا ایک حسین‬

‫امتزاج نظر آتا ہے۔ ہندوستان کے مشہور مقبرے میں تاج محل‪،‬‬

‫مقبرہ ہمایوں‪ ،‬اور مقبرہ اکبر شامل ہیں۔‬

‫‪6‬‬
‫قلعے‪ :‬مسلمانوں نے ہندوستان میں قلعوں کی تعمیر میں بھی‬ ‫●‬

‫نمایاں کام کیا۔ ان قلعوں کا استعمال دفاعی مقاصد کے لیے ہوتا‬

‫تھا۔ ہندوستان کے مشہور قلعوں میں قلعہ آگرہ‪ ،‬قلعہ الہور‪ ،‬اور‬

‫قلعہ گوالیار شامل ہیں۔‬

‫مسلمانوں نے ہندوستان میں فنون لطیفہ اور تعمیرات کے میدان میں‬

‫جو کارنامے انجام دیے وہ ان کی تخلیقی صالحیتوں اور فنکارانہ‬

‫ذوق کا ثبوت ہیں۔ ان کی تعمیرات آج بھی ہندوستان کی ثقافتی ورثہ‬

‫کا ایک اہم حصہ ہیں۔‬

‫سوال ‪ -3‬تحریک خالفت کے اسباب اور مقاصد تحریر کریں۔‬

‫تحریک خالفت کے اسباب اور مقاصد درج ذیل ہیں‪:‬‬

‫اسباب‬

‫سلطنت عثمانیہ کی شکست‪ :‬سلطنت عثمانیہ ایک اسالمی‬ ‫●‬

‫سلطنت تھی جو مسلمانوں کے لیے ایک مذہبی اور سیاسی‬

‫مرکز تھی۔ پہلی جنگ عظیم میں سلطنت عثمانیہ کی شکست‬

‫نے مسلمانوں میں ایک شدید صدمہ پیدا کیا۔ مسلمانوں کا خیال‬

‫‪7‬‬
‫تھا کہ برطانیہ اور اس کے اتحادیوں نے سلطنت عثمانیہ کو‬

‫شکست دی ہے تاکہ وہ اسے تباہ کر سکیں اور مسلمانوں کو‬

‫اپنے دائرہ اثر میں لے سکیں۔‬

‫خالفت کا تصور‪ :‬مسلمانوں کے لیے خالفت ایک مقدس تصور‬ ‫●‬

‫ہے۔ وہ خالفت کو اسالم کی نمائندگی سمجھتے ہیں۔ سلطنت‬

‫عثمانیہ کی شکست کے بعد مسلمانوں کو یہ خوف تھا کہ خالفت‬

‫کا خاتمہ ہو جائے گا۔‬

‫برطانوی حکومت کی پالیسیاں‪ :‬برطانوی حکومت کی پالیسیاں‬ ‫●‬

‫بھی تحریک خالفت کے لیے ایک سبب تھیں۔ برطانوی حکومت‬

‫نے ہندوستان میں مسلمانوں کے خالف امتیازی سلوک کیا۔ اس‬

‫نے مسلمانوں کو حکومت میں کم نمائندگی دی اور ان کے‬

‫مذہبی حقوق کو پامال کیا۔‬

‫مقاصد‬

‫‪8‬‬
‫خالفت کی بقاء‪ :‬تحریک خالفت کا بنیادی مقصد خالفت کی بقاء‬ ‫●‬

‫تھا۔ مسلمانوں کا خیال تھا کہ خالفت اسالم کی نمائندگی کرتی‬

‫ہے اور اسے بچانا ضروری ہے۔‬

‫مسلمانوں کی مساوات‪ :‬تحریک خالفت کا ایک مقصد مسلمانوں‬ ‫●‬

‫کی مساوات بھی تھا۔ مسلمانوں کا خیال تھا کہ برطانوی حکومت‬

‫نے ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا ہے اور ان کے حقوق کو‬

‫پامال کیا ہے۔ تحریک خالفت نے مسلمانوں کی مساوات اور ان‬

‫کے حقوق کے لیے جدوجہد کی۔‬

‫ہندوستان میں آزادی‪ :‬تحریک خالفت نے ہندوستان میں آزادی‬ ‫●‬

‫کی تحریک کو بھی تقویت دی۔ تحریک خالفت کے رہنماؤں نے‬

‫مسلمانوں کو آزادی کی جدوجہد میں شامل ہونے کی دعوت دی۔‬

‫تحریک خالفت ایک بڑی اور وسیع تحریک تھی۔ اس میں ہندوستان‬

‫کے مختلف حصوں سے مسلمانوں نے حصہ لیا۔ تحریک خالفت نے‬

‫ہندوستان میں مسلمانوں کی سیاسی بیداری میں اہم کردار ادا کیا۔ اس‬

‫نے ہندوستان کی آزادی کی تحریک کو بھی تقویت دی۔‬

‫‪9‬‬
‫سوال ‪ 4‬حضرت مجدد الف ثانی کی دینی خدمات بیان کریں۔‬

‫حضرت مجدد الف ثانی‪ ،‬جن کا مکمل نام شیخ احمد سرہندی ہے‪،‬‬

‫ایک عظیم عالم و صوفی تھے۔ انہوں نے ہندوستان میں اسالم کی‬

‫دوبارہ تعمیر میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ ان کی دینی خدمات درج ذیل‬

‫ہیں‪:‬‬

‫علمی خدمات‪ :‬حضرت مجدد الف ثانی ایک عظیم عالم تھے۔‬ ‫●‬

‫انہوں نے مختلف علوم میں مہارت حاصل کی تھی۔ انہوں نے‬

‫علم کالم‪ ،‬فقہ‪ ،‬تصوف‪ ،‬اور دیگر علوم پر کئی کتابیں تصنیف‬

‫کیں‪ ،‬جن میں "مکتوبات امام ربانی"‪" ،‬عوارف المعارف"‪ ،‬اور‬

‫"شرح مواقف" شامل ہیں۔ ان کی تصانیف آج بھی مسلمانوں کے‬

‫لیے ایک اہم مرجع ہیں۔‬

‫تصوف کی اصالح‪ :‬حضرت مجدد الف ثانی نے تصوف کی‬ ‫●‬

‫اصالح کی۔ انہوں نے تصوف کو محض روحانیت سے باالتر‬

‫سمجھا۔ انہوں نے تصوف کو ایک ایسے نظام کے طور پر پیش‬

‫کیا جو انسان کو دنیاوی زندگی میں بھی کامیاب بنا سکتا ہے۔‬

‫‪10‬‬
‫دینی بیداری‪ :‬حضرت مجدد الف ثانی نے ہندوستان میں‬ ‫●‬

‫مسلمانوں کی دینی بیداری میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے‬

‫مسلمانوں کو اسالم کے اصل عقائد و تعلیمات سے روشناس‬

‫کرایا۔ انہوں نے مسلمانوں کو اپنے دینی فرائض کی ادائیگی‬

‫اور دینی تعلیمات پر عمل کرنے کی ترغیب دی۔‬

‫حضرت مجدد الف ثانی کی دینی خدمات کی وجہ سے ہندوستان میں‬

‫اسالم کی دوبارہ تعمیر ہوئی۔ انہوں نے مسلمانوں کو ایک متحد اور‬

‫مضبوط قوم بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔‬

‫یہاں ان کی دینی خدمات کی کچھ مخصوص مثالیں دی گئی ہیں‪:‬‬

‫**انہوں نے "تبلیغ دین" کے لیے ایک نظام قائم کیا۔ اس نظام‬ ‫●‬

‫کے تحت علماء اور صوفیوں کو دور دراز کے عالقوں میں‬

‫بھیجا جاتا تھا تاکہ وہ لوگوں کو اسالم کی تعلیمات سے روشناس‬

‫کرائیں۔‬

‫**انہوں نے "دینی مدارس" کی بنیاد رکھی۔ ان مدارس میں‬ ‫●‬

‫مسلمان بچوں کو دینی تعلیم دی جاتی تھی۔‬

‫‪11‬‬
‫**انہوں نے "دینی کتابوں" کی اشاعت پر زور دیا۔ ان کتابوں‬ ‫●‬

‫کے ذریعے لوگوں کو اسالم کے اصل عقائد و تعلیمات سے‬

‫روشناس کرایا جاتا تھا۔‬

‫حضرت مجدد الف ثانی کی دینی خدمات کی وجہ سے ہندوستان میں‬

‫اسالم ایک مضبوط اور پائیدار مذہب بن گیا۔ آج بھی ہندوستان میں‬

‫مسلمان ان کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں۔‬

‫سوال ‪ 5‬قرارداد پاکستان کے بنیادی نکات کی وضاحت کریں۔‬

‫قرارداد پاکستان ‪ 23‬مارچ ‪ 1940‬کو الہور میں منٹو پارک میں آل‬

‫انڈیا مسلم لیگ کے ساالنہ اجالس میں منظور کی گئی تھی۔ اس‬

‫قرارداد میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کے‬

‫قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ قرارداد پاکستان کے بنیادی نکات درج ذیل‬

‫ہیں‪:‬‬

‫برصغیر کے مسلمان ایک قوم ہیں اور ان کے اپنے سیاسی‬ ‫●‬

‫حقوق ہیں۔‬

‫‪12‬‬
‫برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کا قیام‬ ‫●‬

‫ضروری ہے۔‬

‫یہ نیا وطن شمال مغربی ہندوستان میں قائم کیا جائے گا۔‬ ‫●‬

‫اس نئے وطن کا نام "پاکستان" ہوگا۔‬ ‫●‬

‫قرارداد پاکستان کے ان نکات کا مطلب یہ تھا کہ برصغیر کے‬

‫مسلمانوں کو ایک علیحدہ سیاسی وجود کی ضرورت ہے۔ وہ ہندو‬

‫اکثریت کی حکومت میں اپنے حقوق کے لیے خطرہ محسوس کرتے‬

‫تھے۔ قرارداد پاکستان نے برصغیر میں مسلمانوں کی سیاسی بیداری‬

‫میں اہم کردار ادا کیا۔ اس نے ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کے‬

‫قیام کی راہ ہموار کی۔‬

‫قرارداد پاکستان کے بنیادی نکات کی وضاحت کرنے کے لیے‪ ،‬یہ‬

‫ضروری ہے کہ ہم ان نکات کے پس منظر کو سمجھیں۔ برصغیر‬

‫میں مسلمانوں کی اکثریت ہندو اکثریت کے زیر اقتدار تھی۔ ہندو‬

‫اکثریت کی حکومت نے مسلمانوں کے خالف امتیازی سلوک کیا۔ اس‬

‫‪13‬‬
‫نے مسلمانوں کو حکومت میں کم نمائندگی دی اور ان کے مذہبی‬

‫حقوق کو پامال کیا۔‬

‫ان حاالت میں‪ ،‬مسلمانوں نے ایک علیحدہ وطن کے قیام کا مطالبہ‬

‫کیا۔ وہ سمجھتے تھے کہ ایک علیحدہ وطن میں وہ اپنی سماجی‪،‬‬

‫سیاسی‪ ،‬اور مذہبی ضروریات کو پورا کر سکیں گے۔‬

‫قرارداد پاکستان نے برصغیر میں مسلمانوں کی سیاسی بیداری میں‬

‫اہم کردار ادا کیا۔ اس نے مسلمانوں کو ایک متحد اور مضبوط قوم‬

‫بنانے میں مدد کی۔ یہ قرارداد پاکستان کے قیام کا بنیادی سنگ بنیاد‬

‫تھی۔‬

‫سوال ‪ 6‬مسلم لیگ کے قیام کے اسباب اور مقاصد بیان کریں‪،‬‬

‫مسلم لیگ کے قیام کے اسباب‬

‫مسلم لیگ کے قیام کے کئی اسباب تھے‪ ،‬جن میں سے کچھ اہم اسباب‬

‫یہ ہیں‪:‬‬

‫برطانوی حکومت کی پالیسیاں‪ :‬برطانوی حکومت نے ہندوستان‬ ‫●‬

‫میں مسلمانوں کے خالف امتیازی سلوک کیا۔ اس نے مسلمانوں‬

‫‪14‬‬
‫کو حکومت میں کم نمائندگی دی اور ان کے مذہبی حقوق کو‬

‫پامال کیا۔‬

‫ہندوؤں کی سیاسی برتری کا خطرہ‪ :‬ہندو اکثریت کی حکومت‬ ‫●‬

‫میں مسلمانوں کو اپنے حقوق کے لیے خطرہ محسوس ہوتا تھا۔‬

‫وہ سمجھتے تھے کہ ہندو حکومت ان کے حقوق کو سلب کر‬

‫لے گی۔‬

‫مسلم قومیت کی بیداری‪ :‬برصغیر میں مسلمانوں میں قومی‬ ‫●‬

‫بیداری پیدا ہو رہی تھی۔ وہ سمجھتے تھے کہ وہ ایک الگ قوم‬

‫ہیں اور ان کے اپنے سیاسی حقوق ہیں۔‬

‫مسلم لیگ کے مقاصد‬

‫مسلم لیگ کے مقاصد درج ذیل تھے‪:‬‬

‫مسلمانوں کے سیاسی حقوق کا تحفظ‪ :‬مسلم لیگ نے مسلمانوں‬ ‫●‬

‫کے سیاسی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کیا۔ اس نے مسلمانوں‬

‫کو حکومت میں مناسب نمائندگی اور ان کے مذہبی حقوق کی‬

‫حفاظت کے لیے جدوجہد کی۔‬

‫‪15‬‬
‫مسلمانوں کی قومی بیداری‪ :‬مسلم لیگ نے مسلمانوں کی قومی‬ ‫●‬

‫بیداری کو فروغ دیا۔ اس نے مسلمانوں کو ایک متحد اور‬

‫مضبوط قوم بنانے کے لیے کام کیا۔‬

‫برصغیر میں مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کا قیام‪ :‬مسلم‬ ‫●‬

‫لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کے‬

‫قیام کا مطالبہ کیا۔ اس نے قرارداد پاکستان منظور کی جس نے‬

‫ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کے قیام کی راہ ہموار کی۔‬

‫مسلم لیگ کا کردار‬

‫مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کی سیاسی بیداری اور ان کے‬

‫حقوق کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا۔ اس نے قرارداد پاکستان‬

‫منظور کر کے ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کے قیام کی راہ ہموار‬

‫کی۔ مسلم لیگ پاکستان کے قیام میں ایک اہم کردار ادا کرنے والی‬

‫سیاسی جماعت تھی۔‬

‫سوال ‪ 7‬برصغیر میں ‪ 1920‬ء سے ‪1930‬ء تک کی آزادی کی جدو‬

‫جہد بیان کریں۔‬

‫‪16‬‬
‫برصغیر میں ‪ 1920‬سے ‪ 1930‬تک کی آزادی کی جدوجہد‬

‫‪ 1920‬سے ‪ 1930‬تک کا عرصہ برصغیر کی آزادی کی جدوجہد‬

‫میں ایک اہم دور تھا۔ اس عرصے میں‪ ،‬ہندوستانیوں نے آزادی کے‬

‫لیے ایک نئی تحریک شروع کی‪ ،‬جسے غیر تعاون تحریک کہا جاتا‬

‫ہے۔ اس تحریک کا مقصد برطانوی حکومت کے ساتھ تعاون کو‬

‫روکنا اور ہندوستانیوں کو ایک متحد اور مضبوط قوم بنانا تھا۔‬

‫غیر تعاون تحریک‬

‫غیر تعاون تحریک کی قیادت مہاتما گاندھی نے کی۔ گاندھی نے اس‬

‫تحریک کو تین بنیادی اصولوں پر استوار کیا‪:‬‬

‫عدم تشدد‪ :‬گاندھی نے اس تحریک کو عدم تشدد کے اصول پر‬ ‫●‬

‫استوار کیا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ ہندوستانیوں کو برطانوی‬

‫حکومت کے خالف تشدد کا سہارا نہیں لینا چاہیے۔‬

‫سہائے کار کا خاتمہ‪ :‬گاندھی نے اس تحریک کو برطانوی‬ ‫●‬

‫حکومت کے ساتھ تعاون کے خاتمے کے اصول پر استوار کیا۔‬

‫اس کا مطلب یہ تھا کہ ہندوستانیوں کو برطانوی حکومت کے‬

‫‪17‬‬
‫تمام اداروں‪ ،‬جیسے کہ حکومتی نوکریاں‪ ،‬عدالتوں‪ ،‬اور‬

‫اسکولوں سے دستبردار ہو جانا چاہیے۔‬

‫قومی تحریک‪ :‬گاندھی نے اس تحریک کو قومی تحریک کے‬ ‫●‬

‫اصول پر استوار کیا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ ہندوستانیوں کو‬

‫ایک متحد اور مضبوط قوم بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔‬

‫غیر تعاون تحریک کے اثرات‬

‫غیر تعاون تحریک نے برصغیر میں آزادی کی تحریک کو ایک نئی‬

‫سمت دی۔ اس تحریک نے ہندوستانیوں میں آزادی کی خواہش کو‬

‫مزید تقویت دی اور انہیں ایک متحد اور مضبوط قوم بنانے میں مدد‬

‫کی۔‬

‫غیر تعاون تحریک کے کچھ اہم اثرات درج ذیل ہیں‪:‬‬

‫برطانوی حکومت کو اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کرنے پر مجبور‬ ‫●‬

‫کیا۔‬

‫ہندوستانیوں میں آزادی کی خواہش کو مزید تقویت دی۔‬ ‫●‬

‫ہندوستانیوں کو ایک متحد اور مضبوط قوم بنانے میں مدد کی۔‬ ‫●‬

‫‪18‬‬
‫غیر تعاون تحریک کے کچھ اہم واقعات‬

‫غیر تعاون تحریک کے دوران‪ ،‬ہندوستانیوں نے کئی اہم واقعات میں‬

‫حصہ لیا‪ ،‬جن میں سے کچھ اہم واقعات درج ذیل ہیں‪:‬‬

‫چاندی کے سکوں کا جالؤ‪ 1920 :‬میں‪ ،‬گاندھی نے‬ ‫●‬

‫ہندوستانیوں سے چاندی کے سکوں کو جالنے کی اپیل کی۔ اس‬

‫کا مقصد برطانوی حکومت کو مالیاتی نقصان پہنچانا تھا۔‬

‫قومی تحریک کا دن‪ 1921 :‬میں‪ ،‬گاندھی نے ہندوستانیوں سے‬ ‫●‬

‫‪ 6‬اپریل کو قومی تحریک کا دن منانے کی اپیل کی۔ اس دن‪،‬‬

‫ہندوستانیوں نے برطانوی حکومت کے خالف احتجاج کیا۔‬

‫نمک کی تحریک‪ 1930 :‬میں‪ ،‬گاندھی نے نمک کی تحریک‬ ‫●‬

‫کی قیادت کی۔ اس تحریک میں‪ ،‬ہندوستانیوں نے برطانوی‬

‫حکومت کی نمک کی اجارہ داری کے خالف احتجاج کیا۔‬

‫غیر تعاون تحریک کا خاتمہ‬

‫‪ 1930‬میں‪ ،‬برطانوی حکومت نے گاندھی کو گرفتار کر لیا۔ اس کے‬

‫بعد‪ ،‬غیر تعاون تحریک میں کمی آنے لگی۔ ‪ 1932‬میں‪ ،‬گاندھی نے‬

‫‪19‬‬
‫برطانوی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے‪ ،‬جس کے‬

‫تحت کچھ سیاسی اصالحات کی گئیں۔ اس معاہدے کے بعد‪ ،‬غیر‬

‫تعاون تحریک کا خاتمہ ہو گیا۔‬

‫غیر تعاون تحریک برصغیر کی آزادی کی جدوجہد میں ایک اہم‬

‫سنگ میل تھی۔ اس تحریک نے ہندوستانیوں میں آزادی کی خواہش‬

‫کو مزید تقویت دی اور انہیں ایک متحد اور مضبوط قوم بنانے میں‬

‫مدد کی۔‬

‫‪20‬‬

You might also like