Professional Documents
Culture Documents
پاکستان میں 1947 سے اب تک نثری نظم کی تاریخ
پاکستان میں 1947 سے اب تک نثری نظم کی تاریخ
محمد مختیار
MPU
07221036
نثری نظم ایک اہم ادبی شاعری کی قسم ہے جو کالم کی شکل میں لکھی جاتی ہے ،اور اس
میں موزوں الفاظ کا انتخاب اور ترتیب کیا جاتا ہے تاکہ اس کی خوبصورتی ،معنوں کی
گہرائی ،اور لفظوں کی زندگی کو نشان دیا جا سکے۔ نثری نظم کا زمرہ شاعری کی
مخصوص اقسام میں ایک مخصوص مقام رکھتا ہے اور اس کی خصوصیت یہ ہے کہ اس
میں شاعر کی بات چیت اور بیانیہ کالمی زبان میں ہوتا ہے ،اور اس کا موضوع انسانی
زندگی کے مختلف پہلوؤں پر مشتمل ہوتا ہے۔
نثری نظم کی خصوصیات کی بات کرتے وقت ،پہلی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں لفظوں
کا منتخب کرنے اور ان کی روشنی میں پیش کرنے کا خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ ان
شاعروں کا مقصد ہوتا ہے کہ وہ لفظوں کی جدیدیت اور گہرائی کو زائر کریں۔
دوسری خصوصیت یہ ہے کہ نثری نظم میں معنوں کی گہرائی پائی جاتی ہے۔ شاعر اپنی
شاعری کے ذریعے موضوع کو ایک نئی روشنی میں پیش کرتا ہے ،اور اس میں موزوں
الفاظ کا انتخاب کرتا ہے تاکہ معنوں کی مزید گہرائی کو ظاہر کر سکے۔ اس طرح کی
شاعری معانی کو اس کے قارئین کے لئے زیبائش کرتی ہے اور ان کی دلچسپی کو بڑھاتی
ہے۔
تیسری خصوصیت یہ ہے کہ نثری نظم تشہیری اصولوں کا پیروی کرتی ہے۔ یعنی شاعر
اپنی شاعری کے ذریعے عوام کے ساتھ مختلف موضوعات پر بات چیت کرتا ہے اور ان
کی فکری تربیت کو ترویج دیتا ہے۔ نثری نظم کی شاعری عمومی زندگی اور سماجی
موضوعات کو بیان کرنے کی کوشش کرتی ہے تاکہ لوگ اسے سمجھیں اور اپنی زندگی
کو بہتری سے سمجھیں اور شریک کریں۔
3
نثری نظم ایک اہم ادبی شاعری کی قسم ہے جو معاشرتی ،ثقافتی ،اور فکری موضوعات
پر بات چیت کرتی ہے۔ اس کی خوبصورتی Zاور تشہیری اصولوں کا پیروی کرنے سے
انسانوں کی فہم اور تاثرات میں اضافہ ہوتا ہے۔
پاکستان میں 1947سے اب تک نثری نظم کی تاریخ ایک طرح کی ثقافتی ،ادبی اور
تاریخی روشنی کی ماند پر ہے جو اس ملک کی تنوع و وفاقت کو اظهار کرتی ہے۔ نثری
نظم کی ایک سلسلہ جاری ہوئی ہے جو اس ملک کے مختلف لکھاریوں کے ذریعے قومی
اور عالمی سطح پر شہرت حاصل کرتا ہے۔
نثری نظم کی پہلی بڑی فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ یہ مواد کو تاثری اور تصویری
طریقے سے پیش کرنے کا ذریعہ فراہم کرتی ہے۔ اس کے ذریعے لکھاری اپنی خیاالت،
جذبات ،تجربات ،اور مشاہدات کو قارئین کے سامنے واضحیت سے پیش کر سکتے ہیں۔
اس سے قارئین کا دلچسپی جذبہ بڑھتا ہے اور وہ ان مواد کو بہتر طریقے سے سمجھ
سکتے ہیں۔
نثری نظم کا دوسرا بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے تاریخی اور سماجی موضوعات پر
تبادلے کا زریعہ فراہم کیا جا سکتا ہے۔ لکھاری اپنے لکھائی میں ملک کی تاریخ ،فرہنگ،
معاشرتی مسائل ،اور سیاسی تبادلے پر غور کرتے ہیں ،جو قارئین کو اہم اور تعلیمی مواد
فراہم کرتا ہے۔
نثری نظم کی تیسری اہم فائدہ یہ ہے کہ اس سے انسانیت کی معاشرتی اور فکری ترقی میں
مدد ملتی ہے۔ اس کے ذریعے نوآبادی کو تعلیم دی جاتی ہے ،انسانوں کی خود شناسی میں
مدد فراہم کی جاتی ہے ،اور سماجی اور سیاسی امور کو بہتر سمجھا جاتا ہے۔
نثری نظم کی تاریخ پاکستان میں ایک موثر اور اہم ترقی کا راستہ فراہم کرتی ہے جو اس
ملک کی تمام ترقی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اس کے ذریعے فکری اور ثقافتی تبادلے ممکن
ہوتے ہیں جو ایک ملک کی ترقی اور پیشرفت کے لئے بہت اہم ہوتے ہیں۔
4
پاکستان کی تاریخ میں 1947تا 1960کا دور اہم تاریخی اور سیاسی واقعات سے بھرپور
تھا ،جو ملک کی بنیادوں کی جمائیں رکھتا ہے۔ اس دوران ،پاکستان نے اپنی حکومتی
چھبیس میں ترقی کی راہوں پر قدم رکھا اور اپنی قومی ترقی کی راہ میں تیزی سے بڑھتا
ہوا۔ اس مضمون میں 1947تا 1960کی پاکستان کی نثری نظم کی تاریخ کو تفصیل سے
جاننے کی کوشش کی جائے گی۔
پاکستان کی تعمیر کا دور 1947میں شروع ہوا ،جب برطانوی راج سے آزاد ہوکر ملک
کی بنیادیں رکھی گئیں۔ اس سال کے بعد ،پاکستان کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ،جیسے
کہ شعبہ میں پیٹرولیم کی کمی اور آبادی کی مسئلے۔
1948کشمیر مسئلہ:
1948میں کشمیر کا مسئلہ ایک اہم سیاسی موضوع بن گیا ،جب کشمیر کے راجہ ہاری
سنگھ نے بھارت کی طرف جانے کا اعالن کیا۔ یہ موقع ایک بڑے انداز میں پاکستان اور
بھارت کے درمیان تنازع کا آغاز تھا جو آج بھی جاری ہے۔
1950میں پاکستان میں جمہوری حکومت کا قیام اہم تاریخی واقعہ تھا جو پاکستان کی
سیاسی تاریخ میں اہم موڑ تھا۔ اس وقت تک پاکستان کی حکومت ملک کے قائم کردہ
حکمرانی کی نظام شاہنامہ کے تحت چل رہی تھی ،جس میں حکومت کی معتبریت پر
مذکور تھی اور خصوصا ً کرنسی کے انعقاد پر تاکید کی گئی تھی۔ جمہوری حکومت کا قیام
اس انتہائی دنیاوی تغیر کی عالمت تھا جب پاکستان کی عوام کا جذبہ ایک بہتر اور انصافی
نظام کی جانب ہو رہا تھا۔
5
پاکستان کے قیام کے بعد فوجی اہمیت رکھتی تھی اور حکومت کی اکثر حلقوں میں فوج
کے انتخابات کی خواہش تھی۔ اس سبب سے ایک جلسہ کی کامیابی کے بعد جنرل
اسکندر میرزا نے پاکستان کی حکومت کو بغیر جنرل ہی کے قیام کرنے کا فیصلہ کیا۔
:پنچیہ کمیٹی کو قائم کیا گیا جو پاکستان کی حکومتی نظام کی توسیع کا پیش کردار ادا
کرتی رہی۔ اس کمیٹی کی میں عوام کے منتخب اراکین بھی شامل تھے جو جمہوریت
کی تشہیر کر رہے تھے۔
دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی جمہوری حکومت کی حمایت کی اور انہوں نے اپنے
اراکین کو پنچیہ کمیٹی میں شامل کیا۔
پاکستان میں جمہوری حکومت کا قیام ایک مہمان نظام کی تشکیل کا آغاز تھا جو کچھ
سالوں میں مزید توسیع پذیر ہوا اور پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم موڑ بن گیا۔ اس
سے پاکستان کی سیاسی ترقی میں بڑا تبدیلی آیا اور جمہوریت کی بنیادی اصولوں کا عملی
اطالق ہوا جو آج تک جاری ہے۔
:1951
1951ء پاکستان کی تاریخ میں اہم واقعات کا سال تھا جو ملک کی سیاسی ،اجتماعی ،اور
تاریخی ترقی کے لحاظ سے اہم تبدیلیوں کا شاہکار رہا۔
اس سال کا اہم واقعہ تو پہال ملی حکومت کا قیام تھا جس کے تحت لیاقت علی خان اور
سردار افتخار حسین ملی حکومت کے رہنما بنے۔ یہ قیام پاکستان کی سیاست میں اہم تبدیلی
کی نشانی تھا اور اس سے ملک کی سیاستی منظرنامہ میں نیا رخ دیکھنے کو مال۔
اس سال مہاجرین کی مسائل بھی اہم تھیں اور مہاجرین کو شہری حقوق فراہم کرنے کی
پالیسی کو پیش کیا گیا تاکہ ان کی مشکالت کم کی جائیں۔
1951ء میں الہور میں شریف کمیٹی کا قیام ہوا جس کی قیادت موالنا محمد علی جوہر نے
کی۔ یہ کمیٹی انصاف کی تالش کرتی رہی اور انسانی حقوق کے حوالے سے اہم کام کیا۔
ایک اور اہم واقعہ جو اس سال میں واقع ہوا وہ تعلیمی اصالحات کا آغاز تھا جس کی راہ
میں تعلیمی اداروں کی ترقی کے اہم قدم اٹھائے گئے۔
1951ء کراچی میں اسفارتاجہ کے نام سے احتجاجات کی سیر ہوئی جو مہاجرین کی حقوق
کی حفاظت کی تالش میں کامیابی کی جانے والی تاریخی واقعہ تھی۔
7
ان واقعات نے پاکستان کی تاریخ کو متاثر کیا اور ملک کی ترقی اور تعلیم کے شعبے میں
نئے راہوں کو کھوال۔ انہیں پاکستان کی تاریخ میں اہم حلقے کے طور پر یاد کیا جاتا ہے
جو ملک کی ترقی اور تعلیم کے شعبے میں اہم تبدیلیوں کی بنیاد رکھیں۔
1952:
1952ء کا سال پاکستان کی تاریخ میں اہم حوالوں سے بھرپور تھا۔ اس سال کے دوران
پاکستان میں مختلف مواقع پر اہم تبدیلیاں واقع ہوئیں۔ سال کی شروعات میں چوہدری خالد
علی اور ملک بھار میں جاگروک تنظیموں کے اجتماعات منعقد ہوئے جو جمہوریت کی
بنیادوں کو مضبوطی دینے کی طرف ایک بڑا قدم تھا۔
اس سال ہی میں پاکستان میں انتخابات بھی منعقد ہوئے جس میں جماعت اسالمی کو اہم
کامیابی حاصل ہوئی اور وہ اپنے نوابغانہ دعوتوں کی بنیاد رکھنے کا موقع حاصل کرتی
ہیں۔
اسی طرح 1952میں بنائی گئی اور جالوطن کی رہائی کے لئے اہمیت رکھنے والی
مانگال دیم بند قرار دی گئی جو بنیادی زرعی اور بجلی کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی
ہے۔ اس سال کی گزرنے والی باتوں نے پاکستان کی سیاسی ،سماجی ،اور اقتصادی تاریخ
کو متاثر کیا اور ملک کے راستے پر نئے منزلوں کی جانب قدم بڑھایا۔
1953کی الہور کنفرنس پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اہم واقعہ تھا جو کے اسالمی
جماعتوں کی حکومتی سیاستوں کے خالف احتجاج کا نمائندہ تھا۔ اس وقت پر پاکستان کی
8
حکومت مذہبی موضوعات پر کچھ اقدامات اٹھا رہی تھی جو کہ مذہبی جماعتوں کو ناخوش
کر رہے تھے۔ الہور کنفرنس میں مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے اسالمی اصولوں اور
شریعت کے لئے اپنے حقوق کی محفوظی کی مطالبت کی اور حکومت کے فیصلوں کی
تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ان کی مذہبی موقفوں کو نظرانداز کر رہی ہے اور وہ اپنے
مطالب کے لئے احتجاج کریں گے۔ اس کنفرنس کا ایک نتیجہ یہ رہا کہ مذہبی جماعتوں نے
اسالمی قوانین کی پاسیبی تشریع کے خالف احتجاج کرنے کا اعالن کیا اور اس کے بعد
بھارت میں 1953ء کے الہور کنفرنس کے بعد پنجاب تعمیل کے اعالن کے ساتھ تشدد کا
دور شروع ہوا جو کچھ مہینوں تک جاری رہا اور بہت سی موتوں کا باعث بنا۔
الہور کنفرنس نے پاکستان کی سیاستی تاریخ میں اہم اثرات ڈالے ،اور اس نے مذہبی
جماعتوں کو ایک قوت متحدہ کی طرح عمل کرنے کی تشویش دالئی۔ اس کنفرنس کے بعد
حکومت نے مذہبی جماعتوں کی مطالبات پر غور کیا اور ایک مذاکراتی عمل کی شروعات
کی تاکہ ان کی مطالبات کے حل کے راستے تالش کیا جا سکے۔ یہ واقعہ بھارتی پاکستان
تنقید کے امور میں اضافہ کرتا ہے اور پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم موڑ کا حیثیت رکھتا
ہے جو اسالمی جماعتوں کی سیاست کی بنیادی تبدیلی کا آغاز کرتا ہے۔
1954ء میں پاکستان کی تاریخ میں اہم واقعے میں سے ایک ہے جب ایوب خان کی فوج
کی قیام واقع ہوا۔ ایوب خان پاکستان کی فوج کے افسر تھے اور وہ پاکستان کی معیاری
فوج کی بنیادوں کو بہتر بنانے کی خواہش رکھتے تھے۔ ان کے قیادت میں ایک تنظیم
تشکیل دی گئی جو کہ فوج کے افسران کی تعلیم اور تربیت کو بہتر بنانے کا مقصد رکھتی
تھی۔
9
ایوب خان کی فوج کی قیام کی وجہ سے پاکستان کی فوج میں تعلیمی اور تربیتی ترقیاں
زیر اہتمام پاکستان کی
ہوئیں اور اس نے فوجی افسران کی کارکردگی کو بڑھایا۔ ان کے ِ
فوج میں تخصصی تعلیمی ادارے تشکیل دیے گئے جو فوجی افسران کی تربیت کے لئے
اہم ثابت ہوئے۔
ایوب خان کی فوج کی قیام نے پاکستان کی فوج کو معاشرتی ،تعلیمی ،اور تربیتی حوالوں
سے مضبوطی دی اور اس کی تیاری کو بہتر بنایا جس نے بعد میں پاکستان کی تاریخی
وقائع میں اہم کردار ادا کیا۔
1955ء میں پاکستان کی تاریخ میں اہم ترین واقعہ پاکستان کی پہلی کانفیڈریشن یعنی
"ویسٹ پاکستان کانفیڈریشن" کا قیام تھا۔ اس کانفیڈریشن کا قیام ویسٹ پاکستان کے چار
صوبوں ،جو کہ پنجاب ،سندھ ،بلوچستان ،اور نواز شریف کے سرحدوں تک فیچر اٹھتے
تھے ،کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کی پیشکش تھی۔ اس کانفیڈریشن کی تخلیق کا
مقصد ویسٹ پاکستان کے عوام کو انصافی تقسیم میں حصہ دینا اور سیاسی اور اقتصادی
تنظیم میں بہتری النا تھا۔
ویسٹ پاکستان کانفیڈریشن کا قیام 23مارچ 1955کو کراچی میں منعقد ہونے والی ویسٹ
پاکستان کانفیڈریشن کانفرنس کے اجالس میں کیا گیا ،جس میں ویسٹ پاکستان کے صدر
اسکندر میرزا کی قیادت میں تمام صوباؤں کے حکام شرکت کرتے تھے۔ اس کانفیڈریشن
کی تشکیل کے بعد ویسٹ پاکستان کی مخصوص مسائل اور تقسیم کو تشخیص دی گئی اور
سیاسی نظام کی بنیاد رکھی گئی ،جس میں کانفیڈریشن اسمبلی کا قیام بھی شامل تھا جو
انتخابات کے ذریعے منتخب کیا جاتا تھا۔
10
اس کانفیڈریشن کا قیام پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اہم موڑ تھا ،لیکن اس کی کامیابی کا
ذکر نہیں کیا جا سکتا۔ ویسٹ پاکستان کی پولیسی اور سیاستی قوتوں کے درمیان مختلف
تنازعات اور تنأوں کی بنا پر کانفیڈریشن کا پھیالو اور قیامی حاالت کا سامنا کرنا پڑا ،جس
نے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں تبدیلی کی بنیاد رکھی۔
اس کانفیڈریشن کی بدلتی حکومت اور پونچنگ تنأو کے بعد 1956ء میں پاکستان کا قومی
اسمبلی کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا ،جو پاکستان کی دو صوباؤں کی کانفیڈریشن کو تمام
صوباؤں کی تشکیل میں تبدیل کر دیا۔
1956ء میں پاکستان کا پہال دستور منظور ہوا اور اس سال کا دور ایک تاریخی لمحہ تھا
جب پاکستان نے جمہوریت کی بنیادوں پر قائم حکومت کا آغاز کیا۔ 1956کا دستور نامے
نے پاکستان کو جمہوری جماعت کے طور پر منتخب حکومت کی شکل دی ،جس کا اعالن
ہوا کہ "اسالمی جمہوریہ پاکستان کا قیام کیا جاتا ہے"۔ اس دستور نامے نے ملک کو دو
حصوں میں تقسیم کیا :مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان ،جو بعد میں ایک میں مل جائیں
گے۔ اس دستور نامے نے پاکستان کو ایک جمہوری جماعت بنانے کی کوشش کی اور ایک
منتخب قومی اسمبلی کو قائم کیا جس کا فیصلہ لینے کا حق تھا کہ ملک کا قیام کس طرح
ہوگا۔
اس دستور نامے نے اسالمی اصولوں کو بھی مد نظر رکھا اور ملک کو ایک دینی ملک
کے طور پر تصور کیا۔ 1956کا دستور نامہ پاکستان کی تاریخ میں ایک نئے ابتدائی دور
کا آغاز تھا جو ملک کی سیاسی منصوبہ بندی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
1957ء میں جنرل اسکندر مرجع کا قیام پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم موڑ تھا۔ اس
سال کے دوران پاکستان کی سیاسی صورتحال اہم تبدیلیوں کا سامنا کر رہی تھی۔ جنرل
اسکندر ،جو کہ پاکستان فوج کے اہم فوجی افسر تھے ،نے 24اکتوبر 1958کو ملک کی
سربراہی کو قبول کیا اور ملک کی حکومت پر قائم حکمرانی کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔
موسم خشکی کی بدترین موقع پر ہوا جب حکومت کی کارکردگی پر عوام کی
ِ ان کا قیام
شکایات اور تنقیدی رائے بڑھ گئی تھی۔
جنرل اسکندر کا فیصلہ حکومت کو تنظیم دینے اور ملک کو مستحکم کرنے کا مقصد
رکھتا تھا۔ ان کی حکومت میں طبقاتی فساد کے خالف کئی کاروائیں کی گئیں اور ملک میں
قانون و نظم کی بحالی کی کوشش کی گئی۔ حاکم اسکندر کی حکومت ملک کی معیشت کو
بھی بہتر بنانے کی کوشش کی اور اقتصادی ترقی کے لئے کئی اہم منصوبے شروع کئے۔
تاہم ،ان کی حکومت کے دوران جمہوریت کے اصولوں کی خالف ورزی اور سیاسی
حقوق کی پابندی کے بارے میں بھی تنقیدی رائے رہی۔ اسکندر مرجع کی حکومت کا
اختتام ۱۹۶۹ء میں ہوا جب وہ پاکستان کے نئے صدر منتخب ہونے کے بعد فوجی حکومت
کو چھوڑ کر واپس آئے۔ ان کے قیام کا مقصد ملک کی معیشت کو بہتر بنانے اور سیاسی
تنقید کو دور کرنا تھا ،اور ان کی حکومت کا اثر پاکستان کی سیاسی تاریخ میں چونوتی پیدا
کرتا ہے جو آج بھی مذکور رہتا ہے۔
1958ء میں جنرل اسکندر مرجع کی حکومت کا قیام پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم موڑ
تھا۔ اس وقت تک پاکستان میں سیاسی بحران کی صورت میں تھا ،جس کی وجہ سیاسی
تنازعات ،فساد اور حکومتی فشار تھے۔ جنرل اسکندر مرجع نے 7اکتوبر 1958کو فوجی
کوپ کا آغاز کیا اور ملک کی حکومت پر قابو کر لیا۔ انہوں نے پاکستان کے قائم کردہ
12
حکومت کو منفی کر کے پاکستان کی تنظیم میں تبدیلی کی کوشش کی ،اور انتخابات کو
منسوخ کر کے سیاسی جماعتوں کو منسلک کر دیا۔
جنرل مرجع کی حکومت نے ملک کو نئے سیاسی نظام کی طرف لے جانے کی کوشش
کی ،جو کہ اسالمی نظام کی بنیادوں پر مبنی تھا۔ انہوں نے 1962میں نئے سیاسی دستور
منظور کیا اور پاکستان کو جمہوریت کی بجائے جنرل اسکندر مرجع کی امارت میں رہنے
دیا۔ ان کی حکومت میں اقتصادی ترقی کی کوششیں کی گئیں ،لیکن سیاسی جماعتوں کے
خالف سخت اقدامات کئے گئے ،جو سیاسی جماعتوں کی سمجھ میں نئے تنازعات کی
جذبات پیدا کرتے ہیں۔
جنرل اسکندر مرجع کی حکومت کا قیام پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک مہمان نظام کے
طور پر یاد کیا جاتا ہے ،جو کچھ سالوں تک جاری رہا اور پاکستان کی سیاسی منظر نامے
کو تبدیل کر دیا۔
ان کی حکومت کے فیصلے اور کامیابیاں مثبت اقتصادی ترقی کی جانب اشارہ کرتی ہیں،
لیکن ان کے فیصلوں کی کچھ اقسام میں سیاسی تشدد اور اختالفات کا باعث بھی بنے۔ ان
کے قیام کا بعدی دہائیوں میں پاکستان کی سیاسی منظر نامہ پر اثر ہوا اور اس نے ملک کی
سیاسی تاریخ کو شکل دینے میں اہم کردار ادا کیا۔
1959کا اسٹیٹ بینک آرڈیننس ( )State Bank Ordinance 1959پاکستان کی مالیت اور
معاشرتی تنظیم کی روشنی میں اہم کدی تبدیلی کا اعالن تھا۔ اس آرڈیننس کا قائل کرنے کا
مقصد مالی منصوبوں Zکی تنظیم اور قومی معیشت کی بنیادوں کو مضبوط کرنا تھا۔
اس آرڈیننس کے تحت پاکستان کا اسٹیٹ بینک بنایا گیا جو ملک کی مالیت کی نگرانی
کرنے اور مونیٹری پالیسی کو تنظیم دینے کا ذمہ داری حاصل کی۔ اسٹیٹ بینک کو مالی
13
سیکٹر کی حکومتی تنظیم کے طور پر قائم کیا گیا جو مالی معامالت کی نگرانی کرتا ہے
اور مونیٹری پالیسی کو مدیریت کرتا ہے۔
یہ آرڈیننس پاکستان کے مالی نظام کو مزید قائمیت دیتی ہے اور ملک کے مالی معامالت
کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھتی ہے۔ اس کے ذریعے مالی بنکنگ کے اصولوں Zکی تعیین
کی گئی اور سرمایہ کاروں کو بھرپور حمایت ملی۔ اس طرح 1959 ،کا اسٹیٹ بینک
آرڈیننس پاکستان کی مالی تنظیم کو مضبوط بنانے اور ملک کی معاشرتی ترقی کو بڑھانے
میں اہم کردار ادا کیا۔
ن ت خ
:اری ی پس م ظ ر
ن ن خ ن ن ت خ تش
ب ب رطا وی راج سے آزاد ہ وے
ن ےجہ پ اکست ان کی ک ی ل کا اہ من ا یر ی پس م ظ ر برطا وی راج ئکی ا ت ت ام ئپر
ت قئ
الش کا دور ھا۔ ا د
ت
کی ے ا ج ے
ی
ک ل ا
ق
ت کے ی کا ا المی س ا سے طرف کی وں ما ل کی خ واہ ش کے ب عد مس
ن ت ش ن ی ق
اعظ م دمحم علی ج ن اح کی ی ادت می ں مسلم ل یت گ ے پ اکست ان کی ی ل کی م طالب ت کی ھی ،جس کی ب ی اد
ک
ئ ن ش
اسالمی معا رت کی ب ی ادوں پر رکھی گ ی ھی۔
تق
غ
:سی م برص ی ر
ق غ تش
اور ش ر ی ن گال (موج ودہ ب ن گالد ش) کو دو ع پ اکستق ان کی ت ک ی
حدہ ئل
ی ی عد ،برص ی ر (موج نودہ ب لوچ ست تان) ت شم ب
ئ ل کے ب
ن ق ق خ ق
ےمست ل ری اس ی ت قں رار دی گ ی ں۔ ان دو وں ری اس وں کی ک ی ل کے سات ھ پ اکست ان کا ومی طہ صوب ا ی م ط
ش
ہ
کی ل می ں سی م واک
ق
ت
:ا لی وں کا مس ئ لہ
ت خ ق ت خ ض ت خ تق ق
ئ ت
مذاہ ب ،ومی ی ں ،اور اری ی ے ج و م ت لف ق وں کا مس لہ پ اکست ان کی ا یر ی ر ی می ں ای ک اہ م مو وع ہ ا لی
ت م ن ن ن
ے، ے۔ پ اکست ان می ں ہ دوؤں ،یس حی وں ،سکھوں ،اور دی تگر ا ت لی وں کی موج ودگی ق
ہ پس م ظ ر کی ب ا پر پ ی دا ہ وا قہ
ت ش ج ئ لت ن
ے۔ ا لی وںوںشکا مس لہ پ اکست خان کی س ی اسی ،سما ی ،اورت معا ر ی اری ق خ کا حتصہ ہت ے۔ ا ی ج ن قکا حصہ ب ا ہ ظوا ہ
ش ف
ے ہ ی ں۔ان کی ہی ر کو لے کر م ت لف س ی اسی اور معا ر ی ج دالت وا ع ہ وے رہ ن ن اور ت ت ا قکی ح وق کی ح
ئ ب ح ن ق ش ت
ے۔ ے کا مس لہ ھی اہ م ہ ا لی وں کو معا ر ی اور ا و ی امور می ں ب راب ری کا ق دی
14
ن ق ن ئ خ ظ ق ن ق
ت ف ت
پ اکست ان کی حکومت ے ا لی وں کے ح
ے ہ ی ں،ے م صوص وا ی تن اور دابیر م ظ م کی خ ل وق کی ح ا قت کے ئ
ب مت ت ش ت ت ئ ت نف
ل ی کن ان کی ت ی ذ تمی ں ک ی مسا ل یقش آ تے ہ ی ں۔ ا ی وں کو م ت لف امور می ں ہی ر کی دعو ی ں ھی ل ی
ل پ
ش
ہ ی ں ،ج و معا ر ی عصب کی ب ن ا پر وا ع ہ و ی ہ ی ں۔
ئ ن ف قنن ش ت ت ق
ح ئ لت
ی ،ا و ی، ے نا صا ض ے ،ناور اس کا ل کے ل اسی اور معا ر ی اری خ کا صہ رہ ا ہ ا یت وں کا مس لہ پ اکست ان کی
نف حت ث ق فت سی ت ض علی ت
ے اکہ ہ م ای ک م رد اور م عدد ا ی ر گوں والے ملک کی ب ی اد م ب وط کر ہ رورت کی راور می ی
ب دا
سکی ں۔
ش ت تق ش ت ظ ق ق
ف ت
ا تلی وں کے ح وق کی ح ا ت اور ان کی ہی ر پ اکست ان کی ر ی اور معا ر ی امن کی راہ می ں اہ م کردار ادا
ے۔ کر ی ہ
خ قنن
:پ اکست ان کا ا و ی اور س ی اسی سا ت
یت ش خ قنن
ت
اصولوں کے م طابق ی ار س
ت پ اکست ئان کا ا و ی اور س ی اسی سا ج ت کے اصول ا المی معا ن رت کی فرواش وں اور ن
ے۔ 1956می تںش پ اکست ان کو مہوری اسالمی پ اکست ان کے ام سے آ ی ل طور پر م ظ م ک ی ا گ ی ا اور س ی اس ی اور
ےگ یک
ئ ش
رعی اصولوں کی ک ی ل دی گ ی۔
ن ش ف ن
:مذہ ب ی اور رہ گی ہ ی وم ی زی ن
ت ئ تش
ع ش ن ن ف
پ اکست ان کیت ک ی ل کے ب عد ،مذہ ب ی اور رہ گی ہ ی وم ی زی ن کی تپروسیس می ں ت ب دی لی آ ی۔ اسالمی لی می
ئ تث ش ش
ے۔ ڑھ
ب گ رات اداروں کا وسی ع ہ وا اور اسالمی ری عت کی پ یروی کی معا ر ی اور س ی اسی ا
ش ت خ ت ن تش
غ
ل ے ای ک ن ی ا ری اس ی ج ھکڑوں کا آ از ک ی ا جس کے دوران م ت لف معا ر ی ،س ی اسی ،اور ئ کی ک یپ اکست ان ئ
کت ب ہ ہ
ے ہ ی ں۔ مذ ب ی مسا ل ٓاے ج و اس کے ب عد ھی ا می ت ر ھ
ن ت خ
ادب کی ا یر ی پس م ظ ر:
ش ت ن ن ن ت ت خ
ے ،ج و ہ ر ممالک اور معا ر وں کی ک ا سے ں ی م صوں م
ت ح ہ ا کے خ ر
ی ا ی سا ا ر ظ کی ا یر پ قم
س ی ادب
ن ت غ قی ہن ظ ت ت ثق ف
ے ج تب لوگ م ظ ر ا و ہ سے ے زما م دی از آ کا ادب ے۔ ا کر ر ہا کو ت ی روا کی ی ق ر اور خ، ی ر ا ت، ا
ت ہت ش ع ن ت ہ
ن ش ن
ے۔ اری تخ ات کو اور ق تلم کو ظ ری ہت کی کل می ں پ یش کرے
ت ھ ر ج
ی خپ ب خ ے ا ے
ع ذر کے صص اور اعری، مے،
خ ا
ج جم ظ ب س ش
وں می ں م ت لف ی ں اور ج دی دی ج ذب ات اہ ر ہ وے ہ ی ں و مع نمی ں ادب کی ات کے م ت لف دوروں
کی طب ی عت اور زماے کے م طابق ہ وے ہ ی ں۔
15
ن
اہ م ث ری ش اعری ن اور ان کے کام:
ئ ش ت ن ن ہ ن ت
ے غموج ودہ معا ر ی اور س ی اسی مسا ل ن م ث ری ش اعری ن ے اپ ی ش اعری کے ذری ع پ اکست ان کی ادبی ا یر خ می ں ا
ض ت ن
ے۔ ان می ں سے چک ھ ے اور ا ہوں ے ادب کے زیور کے سا ھ ان مو وعات پر ور ک ی ا ہ کو اج اگر ک ی ان ہ
ش
معروف ث ری اعری ن م درج ہ ذی ل ہ ی ں
ن
ف ف
:ی ض احمد ی ض
پن ت ش ُ ف ف
ن ش ع ش ش
ی ض احمد ی ض پ اکست ان کے م ئ ہور اردو اعر اور ادی نب ھ
ک ظ م ن اعرا ہن
ے ائی ت ی اعری کے ذری ع ےج وا ی ت
ان کی پ ی دا ش 1930ء کو برطا وی ب ھارت کے ھلوت می ں ہ و ی ھی اور ا ہوں ے ق ورث ہ چ ھوڑے ہ ی ں۔
غ نب
ے چ پ ن کی آ از ک ی ا۔ ے می ں اپ الہ ور کے ای ک عیل حدہ صب
پن من ت ئ ت ً ش ت ض ف ف
اعری کے ش ب ج ع
ض ناحمد ض کی اعری کا نمو نوع موما معا ر ی اور ا ماعی متسا تل پر ی ھا اور وہ ا ی ش ی ی
غ ق ن ن
ے۔ ان کی ش اعری می ں دکھ ،م ،اور ت ،ا صاف ،اور ا سا ی ح وق کی اہ می تنکو اج اگر کرے ھ ے ا سا خ
ی ذری ع
ف ض ن
حمب ت کے م ت لف پ ہلوؤں کا ت ب ادلہ ک ی ا گ ی ا اور ا ہوں ے ان مو وعات کو ب ہت ری ن ال اظ می ں پ یش ک ی ا۔
ت خ ف ف
پ ش ش ی ض احمد ی ض کی
ے اور ان کے اور اعری ج لسوں می ں سرگرمی سے یش ک ی ا ج ا ا شہ اعری کو م ت لف اد ی
ب ش ُ غ ش
ا عار اور زلی ں آج ب ھی اردو ش اعری کے عرا کے درم ی ان معروف ہ ی ں۔ ان کے اہ م ا عار کی ای ک
ے :مث ال ی ہ ہ
ن ت
ت
می ں ے و چ اہ ا ھا ی ہاں حمب ت کو"
غ تخ
"می ری ی ل می ں موں کی طرح
ت ت ض نش ن ف ف ف
ہ ش
ک ازگینکے سا ھ نے اعرا ت ہ ا کار اور مو وعات کو ای ت ی تض کی ُ اعری کی ا مینت ی ہشہ
ے کہ وہ اپ ی ض احمد
ئ ن
ے۔ ان کی ش اعری ے پ اکست ا ی ش اعری ہ ے ج و اردو ادب می ں ی رو ن ی کی طرف راہ دکھا ا پ یش کرے ھ
ت ت ن
کو ا ک ن ئی ش ان دی اور ان کا ام ا ت ا ی ادب کی ا یر خ م ں ی کم ر اور ش ان دار ش
ے۔ ا ا
پ یج ہ ا د ر طور کے اعر ب ی پ کس ی
:آب ج اوی د
18
ش
:ب ی ر ب در
خ پن ن ن ش
ب ی ر ب در پ اکست ان کے معروف ادب اء اور ش اعر ہ ی ں ج ہوں ے اردو ادب کو ا ی اعری کی صوصی ت سے
ش
ے ،اور ان کی ش اعری می ں ا ہر صہ ا ک ے ص م ہ ا کے دگی
ن
ز کی ان ر
ش ن ف
س ہ ورا ہ پ کا ان ے۔ ا ا رن گ ن ب ن
ہ ح ح ت ی یضہ خ ی
ن ش ش
ے۔ ب ی ر ب در کا وج ود اعری د ی ا کو ب ہت ری ن ادب اؤں می ں سے م ت لف تمو وعات پر ب ات چ ی ت کی ج ا ی ہ ُ
ت ت ش ت خ ن
ے۔ ے اور ان کی ادبی دمات کو ب ہ ری ن اردو اعری کے اصولوں کے سا ھ ج وڑا ج ا ا ہ ای ک ب ا ا ہ
غ ت خ ن ن ض خ
ے کر ور ر لوؤں ہ پ لف ت م کے دگی
ن
ز ی سا ا کو ات ع و مو وہ کہ ے ہ ت ص صو کی اعری ب ش ر در کی ش
ش ت پ ق ہ ی ی یب
یت ن ن ت ش
ں۔ ان کی اعری می ں حمب تت ،مذہ ب ی اصولوں کا اح رام ،ا سا ی ت کے م وں کی پ اسداری ،اور معا ر ی ہی ئ
ش ظ
ے۔ مسا ل پر ا ہار کی کو ش کی ج ا ی ہ
ن ت ش
ش ن
ے اور ان کی حمب ت ب ھری اعری ہ ا تل م کاس ا کا
ج ی ف ی تعر صو د د کی دگی ف نز کی لوگوں عام ںکے ا ش ی ت
م ارع ان
ش
کے ا عار معا ر ی اصولوں کو ہماے می ں مدد راہ م کرے ہ ی ں۔
ت ق ہ ن ن
خ
ے اور ان کی ادبی دمات ن ں سے ای ک رار دی ا ج ا ا اعری کو پ اکستن ا نی ادب کے ا مغرک وں م ب ش ر در کی ش
ن ت ہ
ئ
ی ض ت ی بش ت ثق ف
ے ای ک اہ م می راث ما ا ج ا ا کو معا ر ی ،ا ی ،اور ا سا ی مو وعات پر ور کرے والے لوگوں کے ل
ے۔ ہ
19
:پروی ن ش اکر
ن ف
ن سن ئ ش پن ش
پروی ن ش اکر ے ل
1960کی دہ ا ی می ں کی ں اور پ ائکست ا ی ی ما کی کاری یر کی روعات ت ن ی ف ا ں ی م ے ب
ع کے موں
ہت ن ق
ج
ن ھوں کا سائ پ" ھی و کہ کارگردان کرمن مو ی کی زیر ا مام ک راہئوں می تں اپ ن ا دم ج ما دی ا۔ ان کی پ ہلی لم "آ
ئ
ب ن ا ی گ ی ھی اور اس می ں ان کی اداکاری ے دھوم مچ ا ی۔
ن خ ت
ق
ت
س ت ق ئ فن ش
ے۔ وہ ے م لف ا سام کی فپروی ن اکر کا ی کی ری ر ان کی اداکاری نکی اب لی ت اور نموا نهب کو لی م کر ا ہ ف
شن ن ے ہ ی ں ،ج ئ
دار ا کی ف ان ں۔ یمڈرامہ ،اور ا سا ی معامالت پر مب ی ل ن ی، رومائکہ ےس ی لموں می ںنکردار ادا ک
ص ن ق ن
ان کو 1970ء کی دہ ا ی می ں پ اکست ا ی سی ما کی ملکی اور ب ی ن اال وامی س طح پر معرو ی حا ل کرے اداکاری ے ئ
می ں کام ی ابی دال ی۔
ن ن خ ف
ک ب ہت ری نش لم گی ت کار ب ھی ہ ی تں اور ا ہوں ے م لف دوروں
ت ش
پروی نن اکر کی اداک ئاری کے عالوہ،نوہ ای ق
ے می ں ب ھی ان ئکی عریف کا سب ب ب ن ا۔ ان فکے نست ا ی مونسی فی کے عب ے ج و پ اک ے زب ان فکی گا ی ہ می فں شاپ
ق ہ ق ن
ے اور وہ اب ب ھی ن کے تے پ اکست ا ی ن می ں ان کی ا می ت کو ا م رکھا ہ پشرو ی لی زم اورف ن کی درت
ے ہ ی ں۔ ص
ے می ں معرو ی حا ل کرے ج ا رہ عب
ف ن ش ت ض
ٹپروی ن ش اکر کی خ دا پر ای مان اور معا ر ی مو وعات کے پرچ مش بخردار وے کی وج ہ فسے وہ پ اکست ان کی لم اور
ہ
ن ش ن
ی نلیویژن ص عت کے عالوہ معا رت می ں ب ھی ای ک عامر صی ت ہ ی ں ج ن کا ی کی ری ئ ر اور سماج ی کام
ت
ے۔ دو وں می ں مث الی ہ و ا ہ
ت ق ثق ف ن ف شش ن
ے اور ان کے ا
ب کی ہ ال ت
س ا ھ اس کے گرمی کو ت ا اور ن ی ا ت کس ا ے ان کے کردار اور کو ف وں
پ سن ب ب ن ت ن
کار امے ک ھی ھی ی اری خ می ں گری ہ ی ں۔
:کامل یوسف
ن ن
کامل ی ت
وسف پ اکست ان کی س ی است می ں اہ م اور معروف س ی است دا وں می ں سے ای ک ہ ی ں ج و اپ ی عوامی
پن ن ع
خ دمات ،لی م ،اور س ی اسی کارکردگی کی ب ی اد پر معروف ہ ی ں۔ وہ 1932می ں ج اب کے ای ک گاؤں می ں
20
ئ ن ن ت ت ئ
ئ ع ش ن ٹ ع
پ ی دا ہ وے اور ان کی لی م کراچ ی کے کراچ ی یو ی ورس ی سے روع و ی۔ ا ہوں ے لی م کی راہ می ں ک ی
ہ ت
ف ن ع ص ئ
ے اور ان کی لی می مؤسسات می ں اپ ی معلومات کو روغ دی ا۔ ے حا ل ک اہ م درج
خ ت ن
کامل یوسف ے س ی است می ں کری ں عداد می ں دمات دی ہ ی ں۔
فئ خ ش م ئ
ت
ماعت اسالمی کےخحوالے سے پ اکست ان کی س ی است می ں ا ل ہ وے اور م لف عہدوں پر ا ز وہ جئ ِ
ش خ ن ٹ ت
نس ی کر ری ج رل کے طور پر دمات دی ن ا امل ہ وے۔ ان کی اہ م اری ی کردار می خں پ اکست ان کی س ی ن ی ٹ کے
ے ہ ی ں اور ان کے اہ م کاموں می ں کم
ے۔ وہ پ اتک عست ان کی س ی ن ی ٹ می نں م ت لف ی ٹ ی وں کے ارچ اے کار رہ ہ
پ اکست ان کی لی می پ الیسی کے ب ی ادی اصولوں کی طرف سے کام ک ی ا گ ی ا۔
ت
ض ج ن ت ع ت خ
ی ل
ے و پ اکست ان تکی می،نس ی اس ی ،اور سما قی ب ی ادوں کو م ب وط ج کامل یوسف کا کریر می ں اہ م اری ی ت
کردار عہ
ت ت ت ف نن
ے ے پ اکست ان کو ر ی کی راہ وں می ں مدد ر ج ی س ا ی س اور می یل کی ان ے۔ نہ ا کر م ہرا مدد ں یم ے با
ب ت ن ت ف
ے۔ ہ
ے اور ان کا ام پ اکست ان کی اری خ می ں ای ک ا م اور م ع رف ام ہ را م کی ہ ہ
شف ق
:ریش ی ق
ن ن ق ت ف ن ن شف ق
ریش ی قشپ اکست ان کی ای ک معروف مصرع گار ،ا سان ہ ئویس ،اور ری ب ی ادب کار ہ ی ں ج نہوں ے اردو
ئ ت ے می ں ا ن ہ
ے۔ ان کی پ ی دا ش 12اک وبر 1928 ،کو بمب ی ،ب رطا وی ب ھارت ے ا م کردار ادا ک ی ا ہئ ت شپ ادب کےئ بع
(آج کا ممب ی ،مہارا ٹ را ،ب ھارت) می ں ہ و ی ھی۔
ت شف ن ق
ص ع س لف ئ
ریش ی ق ے کراچ ی کے کرچ ی اور کراچ ی وی ر ا کول سے لی م حا ل کی ،اور اس کے ب عد کراچ ی ئکی
گاری سے ہ و ی،
ن
صرع روعات
ش
کی ر کر ی اد کی ان کی۔ ل کرا ی ون ی ورسٹی سے ی اے کی ڈگری حاص
ن خ ض م بت ی ن بن ف ن چ ی
ش
ل ی کن ب عد می ں ا ہوں ے ا سا ہ و سی کا راس ہ اپ ای ا اور معا ر ی اور س ی اسی مو وعات پر ا ی صوصی
پ ن ت ی ن
ش ظ
ش اعری می ں ا ہار کی کو ش کی۔
ض ف ن ن ف ن ن شف ق
نابیخکی سب ب ب ا ،اور ان تکے ا ساے ان کی طرف سے موا ع ن کا ام ں م گاری ہ سا ا کا ق ش ر
ن ق ن ت ی ن می ض ی ی
ش
اور ری ب ات می ں اپ نی اعری پ یش کی اور ج اور ج دی د مو وعات پر مب ی ھ
لف ادبی لسوں ف ے مت ش ف ق
ے۔ ا ہوں
ش ی ق کا ادبی اور کری ارث پ اکست ا ی ادب کے اہ م ر ا۔ د گ ے اردو ادب کو ن ا رن اس کے ذری ع
ی ی ی
ن ق کت شن ش م
ے ہ ی ں۔ ے ،اور وہ اردو ادب کی رو ی می ں اپ ا م ام ر ھ حصوں می ں ا ل ہ
غ ن ن ض ش ت خ
ہ
ف ن
اسی ،اور ا سا ی مو وعات پر ور ی، ر
حق ق ی ی ہ ن م ف س ی ت عا وہ کہ ے ہ ت ص صو م ا کن ی جمت ا کی وں انتکے ا سا
کرے ہ ی ں ،ج و پ اکست ا ی مع کی ی ت کو ب ی ان کرے می ں مدد راہ م کرے ہ ی ں۔
21
ق ت
:آئ ن دہ کی اری خ کے اہ م وا عات
ت ظ ت خ ث ق ت
ے 1965اور 1971کے ئر ہ وے ہ ی ں ،ج ی س عات کی اری شی ا رات ب ھی ہا وا م پ اکست ان کی ا یر خ می ں اہ
ن ث ش ت معی ت ن
ج
حاالت پر آے ا رات 1999 ،کے کرگل ج گ کے ب عد ن ی
ن اور ی ر اعم کی ان ت س کا پ عد ب کے ت گوں
ث ق ت ق ش
معا ر ی اور ا صادی ت ب دی لی ،اور 2007کی ا ون و ظ م کی حالت می ں ت ب دی لی کے ا رات۔
تق قت
:ا صادی ر ی
تق ن ش ت ن قت تق قت ت
ے ہ ی ں۔ ائ صادی ر ی ے م قعا ر ی زن تدگی کو ل ہ ب ت
پ اکست ان کی ا یر خ می ں ا صادی ر ی اور ب دی لیتکے ھی ا م مح
ت قت ش ت
ے ے۔ ا صادی ر ی کے ئیج ہ ے ،ل ی کن اس کے سا ھ ہ ی معا ر ی امورتمی ں ب ھی ت ب دی تلی آ ی ب دل دی انہ
ن ف ض ف ع ت ش ت
میئں آمد ی کی بڑھو ری ،ہری ح ی ث ی ت کی بڑھو ری ،لی م کی رص وں کا ا ا ہ ،اور ز دگی کی اہ م سررا ی ں
آ ی ہ ی ں۔
ت خ ت ض ن ت ث ش ت
ے ہ ی ں کہ ا یر ی س
م ک ھ ج س سے ت حی وا م ہ سے ے کر ہ ت
ز ج اک رات ا ر رت اع پ اکقست ان کی ش تم
اور خ ر
ی ا
ک ث ث تق یش پن ت
ک
ے ا رات ے اور ان کا ی س وا عات اور معا ر ی ب دی لیوں ے ملک کی ی ل اور ر ی کو کس طرح مت ا ر ک ی ا ہ
ہ ں۔
ت ت خ تق ی ن
ئہن ن
ث ری ظ م کی اری ی ر ی اور آ دہ کے را ماؤں کی ج وی تزات
ن
ف ت ت خ تق ن
ئ نن ہن ئ ن
ن ہ
ے م م درج ہ ذی ل ے کے ل ت ث ری ظ م کی ن ا یر ی ر ی اور آ دہ کے را ماؤں کی ج ویزات کو ی ل سے ج ا
ص ن
ت
ےہی ں ج ویزات کو مد ظ ر رکھ سک
ت
:اری خ کا م طالعہ
ش ت شخ ق ض ع ف
م ت
عات ،ص ی ات ،اور معا ر ی کے وا ہ ج ہ
ن ن سجم ن تق ت ے و می ں ما ی ن ا یر نخ کا م طالعہ ای ک ا ف م اور ت ہوم لم تہ
ت
ے کاے اور ھ ے۔ ا یر خ کا م طالعہ ہ می ں ا سان کی ر ی کی ا یر خ کو ج ا رج ما ی کی سجم ھ می ں مدد راہ م کر ا ہ
27
ق غ ت ق ف
ن ق س ب ت مست ل ت پن ش ہ ہ
ے کی ے ،اور می ں ا ی گذ ہ کی طی وں سے ی کھ کر ہ ر ب ل کی طرف دم بڑھ مو ع را م کر ا ہ
ے۔ صالحی ت دی ت ا ہ
خ ت ت ت ش ت تش ق
ہ
ت
ت
ے ہ ی تں ،اور م لف کر ہ ز ج کی مواد ں، ہ ے کر ح ی ر ری ہ کی عات وا م سے ے ع ل طا کے خ ری ا
ی ث ق فت غ یش ت ت تی ش مت ن ن ت خ
س
ے ہ ی ں اکہ می قں معا ت ر ی ،س ی اسی ،اور ا ی ی رات کی جم ھ ہ کر ش کو کی ے کر ی ما جر کو مواد ی ا یر
ن ن ع ت ن ن ت ف
ے ہ ے۔نا یر خ کا م طالعہ ا سا ی فت کی تر ی اور لی م کی ب ی اد ہ مدد راہ م کی ج ا سک
ے ،اور ی ہ می ں اپ ق ں ت ش
می
ئ ن ت
ے۔ ے اہ م ا دار راہ م کر ا ہ معا ر ی ماحول کو ب ہ ر ب اے کے ل
ت ت
لح
:ش اعری کی ج زی ہ و ی ل
ت ن
فن ت ح ت ش ن
موج ودہ اور پ چ ھلی ث ری ظ م کی اعری کو ج زی ہ و ل ی ل کری ں اکہ آپ اس کی اہ می ت ،ی اصول ،اور
ن ض
مو وعات کو سجم فھ سکی ں۔ ش اعری ن کے ش اعری کے مائ ن دگان اور ان کے معروف کامات کو پڑھی ں
ف ت
ے کو سجم ھ سکی ں۔ اکہ آپ ان کی لس
فن ت ق
:ی ر ی کا م طالعہ
ف فن خ ت فن ت ق ن
ن
ث ری ظ م کی ی ر ی کا تم طالعہ تک فری ں اکہ آپ اس کی ی صوص ی ات کو سجم ھ سکی ں۔ اس می ں می ٹ ا ور،
ن ت ش پن ن ت ن
ا اپ ھورا ،اور سمب ولز کی اس عمال کو ص ی ل سے ج ا ی ں اکہ آپ ا ی اعری کو ہ ر ب ا سکی ں۔
ب
ش ت
ت
:معا ر ی ب ادلے کا م طالعہ
ش ت تق ن
ن ث ری ظ م کی ر ی م ں عا ر ی ت
ے۔ اس کا م طالعہ کری ں کہ کس طرح لے کا اہضم کردار ہ وا ہ د ا ب ن شی ت م
ش ش پن ث ق فت
ے اور کس طرح وہ م
اسی ،اور ا ی مو وعات کو ا ی اعری می ں ا ل ک ی ا ہ ی نسش اعران ے معا ر ی،
ش ش
ے۔ ہ کی ش معا رت کو ت ب دی ل کرے کی کو
ت ن
:آئ ن دہ کے راہ ماؤں کی ج ویزات
ن ف ت ت ت خ تق ن
ن ق
ن ث ری ظ م کی ا یر ی ر ی کو جمے و ت آئ ن
ت س
ے۔ زات کا م طالعہ کر ا م ی د ہ و ا ہ
ن ی اؤں کی ج و
ت م ہ را کے دہ ھ ق
ئ ن ش ن مست
ب
ے ان کی کت ا ی ں، ل ے کے اعری کی ج ویزات کو ج ا ت موج ودہ ش اعران اور ب ل کے را ماؤں کی
ہ
ن ت ن ق
م االت ،اور ا ٹ رویوز کو م طالعہ کری ں اکہ آپ ان کی علی مات کو پ یروی کری ں اور اپ ی ش اعری کو ب ن ا
سکی ں۔
28
ت ن
ش ف ئ چین ا ت ان کی ن ث ری ظ م کی ا یر خ 1947سے لے کر آج ت
الت سےف ب ھرپور رہ ا ف ک م اور
ئ خ ز ج ل ی ک ر س کا ک ن پ کس
ل ت
ے ب لکہ اس می ں ک ی م ت لف ظ ی اور کری ج ذب ات تں ہ ے۔ ی ہ تا یر خ کسی ایخ ک واحدنروای ت کا تپرچ م ہی ہخ ت
غ ن
ے ہ ی ں۔ وں می ں م ی ر ہ وے رہ ے ج و م ت لف زما کا می ہ ہ و ا ہ
ق ن
وعات پر
ض
مو ی ب اشکست ان کے ق ام کے ب عد ،ن ث ری ظ م کا ا ک ن ا دور آغ از ہ وا ،جس می تں و ی ت اور مذہ
ف ت ش م یش ی ن ت ی
ش م
پ ت
اس دور می ں اعران ے پ اکست ان کی ی ل کے ب اعث ج ذب ا ی اور کری ک
ن ھا۔ ش ت م ل اعری کا ج لوس
مواد کو آواز دی ،جس ے معا ر ی ت ب دی لیوں کو معکوس ک ی ا۔
ش ق ن
ش ن ن ث ن ف غ ث ن ن
سے 1960می فں ،پ اکست ا ی ری ظ م کو ر ی اور م ربی ون کے ا رات کا سام ا کر ا پڑا ،ج و ناعری 1950
ئ ق ش ف ن ث ن ن
ے می ں وج کے اب ل وہ ر ش اعران ب ھی ظ ر آے اصولی اور ی پ ہلوؤں پر ا ر ا داز ہ وا۔ اس دورا ی ن کے
ظ ن ن ن ن ن
ے اج ازت امے می ں ش اعری کا ا ہار ک ی ا۔ ج ہوں ے ج گوں اور ج گی مواج ہات کے ب ارے می ں پا
ن
ض ن ن ق ن ش ن ت
می ں زی ادہ عداد می ں ث ری ظ م کے اعران ے سماج ی س ی اسی اور ا سا ی ح وق کے مو وعات پر1980
ش ت ت شن ن ن ن ش ظ
ے ا عار کی رو ی می ں ا ماعی ب دی لی کی ر یو ج کی کو ش کی۔ ت ج ش اعری کا ا ہار ک ی ا ،اور ا ہوں ے پا
خ ن ن خ ت ن
ے ج و م ت لف ا ہر لہ س س کا ے ا ے آ کے اعران ش لف ت م ں م خ ی ر ا کی م ظ ری ا ست ان م ں ن ث
چین ہ ل ج ف ن ئ ت ی پ کض ی
ن م ت ش
ے اور اس می ں ل ج ز کی ب ھرمار نس ر ا ہا ی ت وع اور طوی ل رہ ا ہ ے ہ ی ں۔ ی ہ مو وعات پر اعری کرےفرہ
ت ن ےج وش
ے ہ ی ں۔ ے رہ ے اراء و ا کار کو ب ی ان کرے می ں روک اعران کو اپ ہ
ت تق خ ت ن ن ن
ج تغ ف ن ا ست ا ی ن ث
ے اور ی ہ ای ک ہ کی ی ر ھ سا کے رات ی م ی سما اور گی ه ر لف ت م ے خ ر
ی ا کی م ظ ت ری پک
ف ن ق ن ن
ے ج و آج ب ھی ے ب لکہ ای ک مت وع اور پرج وش س ر کا حصہ ہ معی ن مواد کی صویر کرے کا و ت ہی ں ہ
ے۔ خج اری ہ
ت
ہی ں م
ت ت ن
ت
آزادی کے ب عد نسے اب ک ،ی ہ ای ک کی 1947 ے۔ صہ م ہ ا اک خ ی ر ا کی ان ت س ا خ ر
ی ا کی م ظ ری نث
ئ ن ک ش ن تح ہ ن پک
ن ث ن فن ف
ھی ا اک ی اں اور اتمکا ات پ ی دا ہ و ی ہ ی ں۔ ری ظ م کی د ی فا می ں پ اکست ان س می ں ا و ق ت ے نج ئ طو ا ی س ر رہ ا ہ
ش ش ظ ن ت
کے ش اعران اپ ی ا ہا ی ماہ ران ہ و وں کا ا ہار کرے ہ ی ں اور ان کے ا عار کا دل ک ی اور کری ت کا
ت
س ن گ ھا۔
ن ق
م ہ ا ے
ئ
کے ان ت ا ے اس کن ی ل ے، ا ہر ا
ن ت
کر ا اس کا ز ج
چین
ل ھ ر ع موا م ہ ا ک ہ ت اری خی سف ر ے ش
ل س پ کئ نہ ق م کچ پ ن
قت ج ش ث ب ن ی
خ
وامی اور سما ی مسا ل کا حسی ن اور طا ور ش ت ا ے اعران ارے م ہ ے، ع ی ذر کے م ظ ری ں۔ ی ہ دی دمات
پ ت ش ن ن پن ے سے ت ق
ے معا ر ی ب دی لی کو یش ک ی ا اور ام ی دواری کی ے۔ ا ہوں ے ا ی اعری کے ذری ع یہ ا ک ادلہ ب طری
ے۔ ب ات کی ہ
31