Professional Documents
Culture Documents
قرآن مجید ایک ایسی ابدی و الزوال اور آفاقی و دائمی کتاب ہے جس کے معجزۂ الہی ہونے میں کسی شک و شبہ کی
گنجائش ہی نہیں ،جوں جوں زمانہ ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے ،دنیا قیامت کی طرف بڑھ رہی ہے۔ قرآنی اسرار و حقائق
اسی رفتار سے منکشف ہوتے جارہے ہیں۔ تاریخ جیسے جیسے اپنے کو دہرا رہی ویسے ویسے قرآنی آیات کی تائید و تصدیق
کرتی جارہی ہے۔ قرآن کی تعریف میں یہ جملہ ”ال تنقضی عجائبہ“ ایک ایسی الزوال اور اٹل حقیقت پر مشتمل ہے جس کا
اہل دل ہمہ وقت اور لمحہ بہ لمحہ کرتے رہتے ہیں۔ قرآن کی ہر ہر ِ اہل نظر اور ِ نتیجہ آئے دن ظاہر ہوتا رہتا ہے بلکہ
اعجاز قرآنی پر گفتگو کرنے والوں نے اس دعوی کو روشن و واضح دالئل سے ثابت ِ سورت نہیں اس کا ہر ہر لفظ معجزہ ہے۔
نزول قرآن سے ماقبل کے ِ کیا ہے۔ قرآن نے ”الجاهلية األولى“ کی ترکیب استعمال کی ”وال تبرجن تبرج الجاهلية األولى“
معاشرہ ،اس کی تہذیب ،اس کے رسوم و رواج اور اس وقت کے تمدن کو جاہلیت اولی سے تعبیر کیا ،اس ترکیب کا اعجاز یہ
جاہلیت ثانیہ کی شکل میں جاہلیت کے عود کر آنے کی خبر دے دی۔ ِ ہے کہ اس نے آئندہ
چنانچہ اٹھارویں صدی کے اواخر میں یورپ سے مشینی انقالب شروع ہوا۔ اس کے نتیجہ میں جو تمدنی تبدیلیاں رونما ہو ئیں،
آزادی نسواں کی تحریک وجود میں آئی ،جس کے نتیجہ میں دنیا ایک نئے تہذیب و ِ اس کے ضمن میں متعدد تحریکیں چلیں۔
تمدن سے متعارف ہوئی مشینی و صنعتی خلفیہ کے سبب یہ تہذیب مسلم ممالک پر بھی اثر انداز ہوئی۔ پھر مغربی ممالک
کی روز افزوں سیاسی و عسکری و معاشی ترقی اور مسلم ممالک کی زوال پذیری نے مغربی تہذیب کو چھا جانے کا موقع
فراہم کیا۔ گویا تاریخ نے وہ اصول دہرایا کہ ”غالب قوم کی تہذیب بھی غالب ہوتی ہے“ اس تہذیب کے فروغ اور اس کے
پس خوردہ کو کھانے کے نتیجہ میں جو معاشرہ وجود میں آیا اس نے درندگی ،بہیمیت ،مادہ پرستی ،عیاشی اور انسانیت سوزی
جاہلیت اولی کی ساری ترقی یافتہ اور متمدن شکلیں اس معاشرہ کا فیشن قرار پائیں۔ جاہلیت کا ِ کی ساری حدیں پار کردیں،
قلع قمع کرنے ،اس کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکنے اور اس کے مظاہر پر قدغن لگا کر ایک پاکیزہ و پر امن معاشرہ قائم
کرنے کا کام قرآن مجید نے کیا تھا۔ آج بھی اسی قرآن کی طرف رجوع ،اسی کی ہدایت اور اسی کی حکمرانی کے ذریعہ
:ایک صالح اور پاکیزہ معاشرہ کی تعمیر وتشکیل ممکن ہے ،امام مالک رحمہ اللہ نے بالکل بجا ارشاد فرمایا
آخ ُر َه ِذ ِه الُْأ َّم ِة ِإ لَّا ب َِما َصل ََح ب ِِه َأ َّول َُها
.ل َا ي َ ْصل ُُح ِ
)أضواء الشريعة ،أحمد حسن مسلم ،جامعة اإلمام محمد بن سعود اإلسالمية ،كلية الشريعة بالرياض ،1982 ،صفحہ (150
نفوس انسانی کے انفرادی و اجتماعی تزکیہ وہدایت کے لیے آیا ہے۔ وہ زمان و مکان کی ِ قرآن مجید انسانیت کی رہنمائی اور
حدود سے باال ہے۔ اس کو مسلکی و نظریاتی تنگنائیوں سے کوئی سروکار نہیں۔ اس کا خطاب مطلق ہے۔ اس کے مخاطب تمام
اسباب نزول میں محدود نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے لفظ لفظ میں عمومی عبرت اور ِ انسان ہیں۔ اس کے اطالق کو روایات و
رہتی دنیا تک کے لیے رہنمائی ہے۔ قرآن پاک کی یہی اطالقیت اس کی ابدیت کی عالمت ہے۔ قرآن پاک کو اپنے فکر و
نظر کے مطابق ڈھالنے والے ٹھوکریں کھا کر منہ کے بل گر جاتے ہیں کیونکہ اس کا نزول فکر و نظر کے مطابق ڈھلنے کے
لیے نہیں بلکہ فکر ونظر کی رہنمائی کے لیے ہوا ہے۔ چنانچہ اس سے رہنمائی حاصل کرنے والے نہ صرف خود فیض یاب و
ِ
سنت راہ یاب ہوتے ہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی ہادی و رہنما بن جاتے ہیں۔ قرآن پاک اور اس کی تفسیر حقیقی سیرت و
نبوی پر ارتکاز کے ذریعہ ہی انسانیت نجات پاسکتی ہے۔ اجتماعیت کی اصالح ہو سکتی ہے۔ نقطہ اتحاد کا سرا مل سکتا ہے
اور ایک پر سکون و صالح اور پاکیزہ معاشرہ وجود میں آسکتا ہے۔
زیر نظر مقالے میں یہ سعی کی گئی ہے کہ قرآن کا مطلب معاشرہ اور سیاسی خدوخال کیا ہونے چاہئیں؟ اس حوالے سے ِ
قرآن کی رہنمائی ہمارے لیے کن معاشرتی و سیاسی اصول وضع کرتی ہے؟ اس پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ ذیل میں اس
:کی نمایاں تشکیل واضح کی جاتی ہے
آیات قرآنیہ کی روشنی میں اسالم کے سیاسی و معاشرتی نظام کا جائزہ ِ عنوان مقالہ:
ِ
تعار ف :اسالم میں معاشرتی و سیاسی نظام کے حوالے سے جو قرآنی تعلیمات ملتی ہیں ،ان تعلیمات کو بنیادی ُ موضوع کا
خدوخال میں تقسیم کیا جائے تو ہمارے لیے جو رہنمائی اور اصول مترشح ہوتے ہیں ،ان سے پردہ کشائی کرنا مقالۂ مذکور کا
موضوع ہے۔
ضرورت تحقیق :چونکہ ہمارے معاشرے میں معاشرتی اصولوں کا بگاڑ اور سیاسی جماعتوں کی باہمی چپقلشوں کی بنیاد پر اصل ِ
نظا ِم سیاست کا تمام ناک نقشہ مدھم پڑ گیا ہے جو اسالم نے ہمارے لیے وضع کیا ہے۔ ضرورت اس امر تھی کہ اسالم کے
حصول علم کا باعث بنے بلکہ ہمارے لیے ِ ان دونوں نظام ہاے سیاسیہ و معاشرہ کا اس طور مطالعہ کیا جائے کہ وہ کہ صرف
اخذ ہدایت میں کوئی سبیل پیدا کرے۔ ِ
سابقہ تحقیقات کا جائزہ :معاشرت کے اصولوں پر بہت کچھ لکھا گیا اور آئندہ بھی لکھا جائے گا۔ سابقہ تحقیقات کے حوالے
سے ہمارے مشاہدے میں چند اہم کتب ہیں جو معاشرت کے اسالمی و قرآنی اصولوں پر لکھی گئی ہیں۔ ان میں چند کے نام
:حسب ذیل ہیں ِ
١۔ امام اعظم کا نظریۂ انقالب و سیاست ،موالنا عبد القیوم حقانی
سیاست حاضرہ ،مفتی محمد تقی عثمانی ِ ٢۔ اسالم اور
٣۔ اسالم اور سیاست ،افادات :موالنا اشرف علی تھانوی
٤۔ اسالمی نظا ِم معاشرت کی بنیادی اکائیاں ،ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر شہید
الرحمن عتیق ندوی ٰ ٥۔ اسالمی معاشرہ کی تعمیر و تشکیل؛ سورۃ الحجرات کی روشنی میں ،مجیب
٦۔ اسالم میں عدل کے ضابطے ،امام ابن القيم الجوزیہ
٧۔ اسالم کا سیاسی نظام ،مفتی محمد سراج الدین قاسمی
٨۔ اسالم کا نظا ِم حکومت[ ،عربی :احکام السلطانیہ] مصنف :امام ابو الحسن علی بن محمد بن حبیب الماوردی ،مترجم:
پروفیسر ساجد الرحمان صدیقی
حسب ذیل ہیں ِ دوران تحقیق جو منہج اختیار کیا گیا ہے اس کے چند اہم مظاہر ِ :منہج تحقیق: ِ
١۔ معاشرت یا سیاست کا لغوی و اصطالحی معنی درج کرنے کے بعد اس کا قرآنی مفہوم بھی واضح کیا گیا ہے۔
استدالل مزید کے لیے درج کی گئی ہیں ،اصل استدالل کے لیے قرآنی آیات ہی ِ ٢۔ موضوع کے مطابق احادیث صرف تائید اور
کو بنیادی مٓخذ بنایا گیا ہے۔
دوران تحقیق ہر فصل کا مواد تقريبا ً یکساں رکھا گیا ہے۔
ِ ٣۔
٤۔ حوالہ جات کو فٹ نوٹ میں درج کیا گیا ہے۔