You are on page 1of 13

ISLS-1128 Islamic Studies

Department
Information Technology
Program
BSIT (1C)
Subject
Islamic Studies
Course Code
ISLS-1128
Assignment#1__Islamic Studies
Submitted by
Muhammad Asad
Registration no: INFT231102065

1
‫‪ISLS-1128 Islamic Studies‬‬

‫‪ِ -1‬اسالیم تہذیب‪:‬‬


‫ن ے‬
‫اپن‬ ‫اسالم ےک ظہور ےک وقت عالیم منظر ناےم کو گھٹا ٹوپ اندھیوں ے‬
‫ر‬
‫ابن آدم کا مقدر بن چکا‬ ‫ی‬
‫تہذین اور ثقافنی انحطاط ِ‬
‫کھا تھا۔ ی ی‬
‫ی‬
‫می ےل ر‬
‫لپیٹ ر‬
‫تھا۔ مجلیس زندگ شائستگ اور سنجیدگ ےک اوصاف حمیدہ ےس یکرس‬
‫تہذیبی قرص مذلت گ اتھاہ گہرائیوں‬
‫ر‬ ‫محروم ہو چگ تیھ۔ زوال آمادہ‬
‫تہذین‪،‬‬
‫ی‬ ‫تھی‪ ،‬مصطفوی انقالب کا سورج طلوع ہوا تو‬ ‫می دفن ہو ریہ ر‬ ‫ر‬
‫ثقافن اور مجلیس سطح پر بیھ انقالب آفریں تہذیب کا آغاز ہوا کیونکہ‬ ‫ی‬
‫تعبی آشنا ہو ریہ تیھ‪:‬‬ ‫ے‬
‫تہذین آرزو اب ر‬
‫ی‬ ‫انسان‬ ‫صدیوں گ‬
‫ے‬
‫روشن محمد صیل ہللا علیہ وآلہ‬ ‫‘‘یہودیت اور عیسائیت گ‬
‫ے‬
‫روحان قوت‬ ‫ی‬
‫ہوگن کہ یہ ایک‬ ‫می یوں جمع‬‫وسلم گ خالق روح ر‬
‫می‬
‫یعن اسالم گ صورت ر‬ ‫گن۔ جو ایک بلند تر مذہب ے‬‫می بدل ی‬
‫ر‬
‫ی‬
‫ظاہر ہون۔’’‬
‫ے‬ ‫ن می مسلمانوں ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ن بیھ دعوت ےک کام کو آگ بڑھایا اور دنیا ےک‬ ‫آن واےل زما ر‬
‫می‬ ‫ے‬
‫می ہدایت آسمان ےک نور کو پھیالیا اور پوری دنیا ر‬ ‫دور دراز گوشوں ر‬
‫دعوت کا یہ کام انفرادی اور اجتمایع دونوں سطحوں پر مطلوبہ نتائج‬
‫می‬ ‫ی‬
‫ہون انسانوں ےک یلئ اسالیم‬ ‫حاصل ے‬
‫تعلیمات ر‬
‫ے ی‬
‫کرن لگا۔ دنیا ےک کچےل‬
‫ہون لگ‪،‬‬ ‫می داخل‬ ‫بڑی کشش تیھ‪ ،‬وہ جوق در جوق دائرہ اسالم ر‬
‫گئ۔ جہاں‬ ‫اپن ساتھ ےل کر ی‬ ‫ثقافن روایات ے‬ ‫ی‬ ‫گئ ے‬
‫اپن توانا‬ ‫مسلمان جہاں ی‬
‫ی‬
‫تخلیق توانائیوں گ‬ ‫اپن‬ ‫بیھ تہذیبوں کا آمنا سامنا ہوا‪ ،‬اسالیم تہذیب ے‬
‫بدولت قدیم تہذیبوں پر نہ رصف غالب ریہ بلکہ واحد عالیم تہذیب ےک‬
‫آن‪:‬‬ ‫سامئ ی‬
‫ے‬ ‫طور پر‬
‫ن مطالعہ کرنا ےہ وہ اسالم ےہ اور جب‬ ‫معارسہ جس کا ہم ے‬ ‫ر‬ ‫‘‘دورسا زندہ‬
‫لین رہی تو ہم بڑے واضح‬ ‫معارسے ےک پس منظر کا جائزہ ی‬ ‫ر‬ ‫ہم اسالیم‬
‫‪2‬‬
‫‪ISLS-1128 Islamic Studies‬‬

‫بی االقوایم اور ی‬


‫آفاق‬ ‫بی االقوایم اور ی‬
‫آفاق ریاست اور ایک ر ے‬ ‫طور پر ایک ر ے‬
‫مذہن ادارے اور ہمہ گی نظریہ حیات کو موجود ی‬
‫پان رہی۔’’‬ ‫ر‬ ‫ی‬
‫ُ‬
‫سیۃ‬‫اب یہاں اسالیم تہذیب ےک ان خصائص کو بیان کیا جاتا ےہ جو ر‬
‫ی‬
‫ہون اور آئندہ‬ ‫می مرتب‬ ‫ے‬
‫روشن ر‬ ‫الرسول صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم گ‬
‫ایک ینن اور ین مثل تہذیب گ بنیاد ےبن‪.‬‬

‫(‪ )1‬عقیدہ توحید‪:‬‬


‫کین توحید ےہ۔ توحید یہ وہ‬ ‫اسالیم تہذیب و ثقافت کا ر ے‬
‫اولی عنرص تر ی‬
‫اولی مقصد تھا۔ اگر اسالیم‬ ‫بنیادی تعلیم ہ جس کا ابالغ اسالم کا ر ے‬
‫ی‬ ‫ے‬
‫گی ارتقاء کا جائزہ لیا جان تو‬ ‫ثقافت گ ہمہ جہت نشو و نما اور عالم ر‬
‫لسانیان تنوع ےک جو عنرص ایک‬‫ی‬ ‫عالقان‪ ،‬جغر ی‬
‫افیان‪ ،‬نسیل اور‬ ‫ی‬ ‫باوجود‬
‫مشیک ےک طور پر موجود ےہ وہ عقیدہ توحید ےہ۔ توحید یہ‬ ‫قدر ی‬
‫کون بیھ عقیدہ‪،‬‬ ‫اسالیم تہذیب و ثقافت گ وہ قوت ہ جس کا مقابلہ ی‬
‫ے‬ ‫ی‬
‫نہی کر سکا۔‬ ‫ی‬
‫آئیڈیالوج یا نظام زندگ ر‬
‫نہی بلکہ یہ ایک زندہ اور‬ ‫می توحید مجرد عقیدہ یا ایک تصور ر‬ ‫اسالم ر‬
‫حرگ تصور حیات ےہ۔ یہ اسالیم تہذیب ےک شجر طیبہ گ اصل ےہ۔ یہ‬
‫فرد اور ملت گ پیکر حیات گ روح ہ۔ جس طرح روح ےک بغی ی‬
‫کون‬ ‫ر‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫بغی‬‫ر‬ ‫ےک‬ ‫توحید‬ ‫طرح‬ ‫ایس‬ ‫سکتا۔‬ ‫جا‬ ‫دیا‬ ‫نہی‬
‫ر‬ ‫ار‬‫ر‬ ‫ق‬ ‫حامل‬ ‫کا‬ ‫زندگ‬ ‫جسم‬
‫غی اہللا گ‬ ‫ی‬ ‫ر‬
‫می فرد و ملت ین جان ہو جان رہی۔ توحید ر‬ ‫معارسے ر‬ ‫اسالیم‬
‫تعال گ الوہیت گ وحدانیت ےک اقرار ےس عبارت ےہ۔ ییہ ‘‘‬ ‫ےنق اور اہللا ي ٰ‬
‫ر‬ ‫َّ‬ ‫ا‬
‫غی اہللا کا‬‫معارسے ےک افراد ےک قلوب و اذہان ےس ہر ر‬ ‫‘‘اال" اسالیم‬ ‫َل" اور ِ‬
‫ی‬ ‫ٰ‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫انہی وہ‬ ‫ےس ر‬ ‫نقش مٹان ہون اطاعت ِالیہ کا داعیہ پیدا کرن رہی۔ اس‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫می‬ ‫می زندگ اور زندگ ر‬ ‫ایمان قوت نصیب ہون ےہ جس ےس دل ر‬
‫پان ےہ۔ اسالم ےس قبل عقیدہ توحید‬ ‫معنویت‪ ،‬وسعت اور آفاقیت جگہ ی‬

‫‪3‬‬
‫‪ISLS-1128 Islamic Studies‬‬

‫ررسک گ گونا گوں صورتوں گ وجہ ےس بگاڑ کا شکار ہو گیا۔ اسالم ے‬


‫ن‬
‫عقیدہ توحید گ ان تمام خرابیوں کا خاتمہ کیا جو اسالم ےس پہےل ےک‬
‫ن عقیدہ‬ ‫مابی پیدا ہو چگ تھی۔ قرآن حکیم ے‬ ‫مذاہب اور ملل ےک ر ے‬
‫ِ‬ ‫ر‬
‫توحید گ مختلف جہات کو پوری ررسح و بسط ےس بیان کر دیا ےہ۔ تاہم‬
‫می عقیدہ‬ ‫سورہ اخالص عقیدہ توحید کا ایسا جامع بیان ےہ کہ اس ر‬
‫توحید گ تفصیالت ےک ساتھ ساتھ ان مغالطوں کا ازالہ بیھ کر دیا گیا ےہ‬
‫آغاز اسالم ےک وقت تھا۔‬ ‫ے‬
‫جن کا شکار انسان شعور ِ‬
‫َّ َ ُ َ ْ َ ْ َ َ ُ ْ َ ْ َ َ َ ُ ْ‬ ‫ُ‬ ‫ُ ْ ُ َ ُ َ َ‬
‫قل هو اﷲ احد‪ o‬اﷲ الصمد‪ o‬لم ي ِلد ولم يولد‪ o‬ولم يکن‬
‫َّ ُ ُ ُ ً َ َ‬
‫له کفوا احد‪o‬‬
‫ی‬
‫دیجن‪ :‬وہ اہللا ےہ جو یکتا ےہ‪ o‬اہللا سب ےس‬ ‫مکرم!) آپ فرما‬‫‘‘(اے ینن ّ‬
‫ن نیاز‪ ،‬سب گ پناہ اور سب پر فائق ہ‪ o‬نہ اس ےس ی‬
‫کون پیدا ہوا ےہ‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫ی‬
‫اور نہ یہ وہ پیدا کیا گیا ےہ‪ o‬اور نہ یہ اس کا کون ہم رس ےہ۔’’‬
‫عالمگی اور گہرے رہی کہ اغیار‬
‫ر‬ ‫اتئ‬ ‫ر‬
‫معارسے پر اثرات ے‬ ‫توحید ےک اسالیم‬
‫نہی رہ سےک‪:‬‬ ‫اعیاف ی‬‫بیھ اس کا ی‬
‫بغی ر‬
‫کئ ر‬

‫(‪ )2‬عقیدہ ِرسالت‪:‬‬


‫می رسالت کو مرکزی اور محوری‬ ‫معارسے اور تہذیب گ تشکیل ر‬ ‫ر‬ ‫اسالیم‬
‫حیثیت حاصل ےہ۔ دین گ پوری عمارت گ بنیاد ایمان‪ ،‬اسالم اور احسان‬
‫سماج سطح‬ ‫ی‬ ‫کین ےک اجتمایع اور‬ ‫پر استوار ےہ۔ اگر دین ےک ان عنارص تر ی‬
‫مذہن پہلو کا احاطہ کرتا ےہ جو‬‫ی‬ ‫دیکھی تو ایمان دین ےک‬
‫ر‬ ‫پر اثرات کو‬
‫ی‬ ‫ے‬
‫می عمیل زندگ‬ ‫روشن ر‬ ‫عقائد پر مشتمل ےہ جبکہ اسالم ان عقائد گ‬
‫ی‬ ‫کرن کا نام ہ ے‬‫برس ے‬
‫یعن زندگ کا وہ ضابطہ عمل اور نظام قانون جو دین‬ ‫ے‬
‫ےک بنیادی عقائد ےک خالف نہ ہو بلکہ انیہ عقائد گ تائید و توثیق کرے‬
‫ی‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫ر‬
‫روحان بالیدگ کا ایسا‬ ‫اخالق او‬ ‫معارسے گ‬ ‫اسالم ےہ۔ ایس طرح احسان‬
‫‪4‬‬
‫‪ISLS-1128 Islamic Studies‬‬

‫ے‬
‫روحان زندہ اور بحال رہتا ےہ۔ دین‬ ‫معارسے کا جسد‬‫ر‬ ‫منھج ےہ جس ےس‬
‫خی ہو‬ ‫معارسے ےک لئ نتیجہ ر ے‬
‫ےک یہ تینوں شعئ اس وقت یہ موثر اور ر‬
‫ر‬ ‫ی‬
‫سکئ رہی جب ان کا کامل اور قابل تقلید نمونہ موجود ہو۔ حضور ینن‬ ‫ی‬
‫اکرم صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم گ ذات مبارکہ یہ وہ کامل نمونہ ےہ‬
‫َ‬ ‫ر‬
‫معارسے گ تشکیل ےک رلئ ان تینوں جہات کا کامل و اکمل‬ ‫جوایک مثال‬
‫نمونہ رہی۔‬
‫معارسہ انحطاط کا‬‫ر‬ ‫تاری خ می ُالویہ ضابطہ ییہ رہا ہ کہ جب بیھ ی‬
‫کون‬ ‫ے‬ ‫ر‬
‫یعن اس‬ ‫شکار ہوا تو اس ےک زوال اور انحطاط کا ازالہ وج ےس کیا گیا۔ ے‬
‫ہون جنہوں ے‬
‫ن‬ ‫ی‬ ‫می انبیاے کرام علیھم السالم مبعوث‬ ‫ر‬
‫معارسے ر‬ ‫زوال زدہ‬
‫می‬
‫معارسے ےک تن مردہ ر‬ ‫ر‬ ‫یقی و عمل گ قوت ےس‬ ‫اپن ر ے‬ ‫ہللا گ تائید اور ے‬
‫پھر ےس روح پھونک دی۔‬
‫طبق گ طرف ے‬
‫اپن‬ ‫ے‬
‫انسان ےک ہر ی‬ ‫تعال ے‬
‫ن دنیا ےک ہر خےط اور نسل‬ ‫اہللا ي ٰ‬
‫ارشاد باری ي ٰ‬
‫تعال ےہ‪:‬‬ ‫ِ‬ ‫بھیج رہی جیسا کہ‬
‫پیغمی ی‬
‫ی‬ ‫رسول اور‬
‫َ ْ ِّ ْ ُ َّ َّ َ َ ْ َ َ ْ‬
‫وِان من أم ٍة ِاَّل خَل ِفيها ن ِذير‪o‬‬
‫کون) ڈر سنا ے‬
‫ن واال‬ ‫کون ُامت (اییس) نہی مگر ُاس می ی‬
‫کون (نہ ی‬ ‫‘‘اور ی‬
‫ر‬ ‫ر‬
‫ے‬
‫(رصور) گزرا ےہ۔’’‬

‫(‪ )3‬عقیدہ آخرت‪:‬‬


‫نہی بن سکتا‬ ‫معارسہ اس وقت تک صحت مند روایات کا ر ے‬ ‫ر‬ ‫ی‬
‫امی ر‬ ‫کون بیھ‬
‫می جواب دیہ کا تصور موجود نہ ہو۔ اسالم گ تہذیب‬ ‫جب تک اس ر‬
‫ی‬
‫می‬‫اس حواےل یےس امتیاز گ حامل ےہ کہ دنیاوی زندگ ےک بعد آخرت ر‬
‫ن واےل اعمال ےک احتساب اور جواب دیہ کا‬‫دنیاوی زندگ می انجام دن جا ے‬
‫ي‬ ‫ر‬
‫بغی ایمان مکمل‬
‫می شامل ےہ‪ ،‬جس ےک ر‬ ‫تصور اسالم ےک بنیادی عقائد ر‬

‫‪5‬‬
‫‪ISLS-1128 Islamic Studies‬‬

‫ے‬
‫سامئ جواب دیہ کا یہ‬ ‫نہی ہو سکتا۔ قادر مطلق اور خالق کائنات ےک‬ ‫ر‬
‫می‬
‫می ڈھلتا یہ تو ایسا تمدن وجود ر‬ ‫رون ر‬ ‫ی‬
‫سماج اور عمیل ي‬ ‫تصور جب‬
‫خی ےک فروغ ےک امکانات بر یان ےک فروغ گ نسبت زیادہ‬
‫می ر‬ ‫آتا ےہ جس ر‬
‫می ایمان پر استحکام اور کفر ےک‬ ‫ی‬
‫ہون رہی۔ یہ وجہ ےہ کہ قرآن حکیم ر‬
‫انکار گ بنیاد ایس تصور کو قرار دیا گیا ےہ۔ قرآن حکیم ایمان باآلخرت گ‬
‫ی‬
‫ہون واضح کرتا ےہ‪:‬‬ ‫حقیقت بیان ی‬
‫کرن‬
‫ََ َ ُ ْ َ َ َ ْ ْ َ َْ ْ َ َ ََ ُ ْ َُ َْ‬
‫ونضع المو ِازين ال ِقسط ِليو ِم ال ِقيام ِة َ فَل تظلم نفس‬
‫َ ْ ً َ َ َ ْ َ َ َ َّ ِّ ْ َ ْ َ َ ْ َ َ َ َ َ َ‬
‫شيئا و ِإن كان ِمثقال حب ٍة من خرد ٍل أتينا ِبها وكف ِبنا‬
‫ي‪.‬‬‫َحاسب َ‬
‫ِ ِ‬
‫ی‬
‫‘‘اور ہم قیامت ےک دن عدل و انصاف ےک ترازو رکھ دیں ےک‪ ،‬سو کیس‬
‫ن گا اور اگر (کیس کا عمل) ر یان ےک دانہ ےک‬
‫کون ظلم نہ کیا جا ی‬
‫جان پر ی‬
‫حارص کر دیں یےک اور ہم حساب کرنے‬ ‫برابر بیھ ہوگا (تو) ہم ُاےس (بیھ) ے‬
‫کو ے‬
‫کاق رہی۔’’‬
‫ی ی‬ ‫ی‬ ‫باآلخر جزا و ے‬
‫ن گ کہ‪:‬‬ ‫دکھان جا‬ ‫رسا گ آخری صورت یوں‬
‫(‪ )4‬ا ر‬
‫حت ِام ِرسالت مآب صیل ﷲ علیہ وآلہ وسلم‪:‬‬ ‫ِ‬
‫می حضور ینن اکرم‬ ‫ر‬ ‫ر‬
‫معارسے کا نمایاں ترین وصف یہ ےہ کہ اس‬ ‫اسالیم‬
‫ُ‬
‫مت‬
‫صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم کو مرکز و محور گ حیثیت حاصل ےہ۔ ا ِ‬
‫نسبت رسالت مآب صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ےس یہ‬‫ِ‬ ‫مسلمہ گ شناخت‬
‫می اس پہلو پر ی‬
‫کن مقامات پر زور دیا گیا ےہ‪:‬‬ ‫وابستہ ےہ۔ قرآن حکیم ر‬

‫‪6‬‬
‫‪ISLS-1128 Islamic Studies‬‬

‫َّ‬
‫النبِّ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َ َ ُّ َ َّ َ َ ُ َ َ ْ َ ُ َ ْ َ َ ُ ْ َ ْ َ‬
‫ت َ َِي‬
‫ْ‬
‫ين آمنْ َوا َّل ت َرفعوا أصو ُاتكم فوق َصو َ ِ‬
‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬ ‫َ ْ َ‬ ‫ْ‬
‫يا أيها ال ِذ‬
‫ََ َ ْ َ ُ َ ُ‬
‫ض أن تحبط‬ ‫جه ِر بع ِضكم ِلبع ٍ‬ ‫َوَّل تجهر َوا له ِبالقو ِل ك‬
‫ْ َ ُ ُْ َ ُْ َ َ ْ ُُ َ‬
‫أعمالكم وأنتم َّل تشعرون‪.‬‬
‫اپن آوازوں کو ینن ّ‬
‫مکرم (صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم )‬ ‫‘‘اے ایمان والو! تم ے‬
‫ِي‬ ‫ُ‬
‫گ آواز ےس بلند مت کیا کرو اور ان ےک ساتھ ِاس طرح بلند آواز ےس بات‬
‫(بیھ) نہ کیا کرو جیےس تم ایک دورسے ےس بلند آواز ےک ساتھ ی‬
‫کرن ہو‬
‫ہوجائی‬
‫ر‬ ‫(ایسا نہ ہو) کہ تمہارے سارے اعمال یہ (ایمان سمیت) غارت‬
‫ن کا) شعور تک بیھ نہ ہو۔’’‬ ‫اور تمہی (ایمان اور اعمال ےک برباد ہوجا ے‬
‫ر‬
‫(‪ )5‬ا َ‬
‫نسان مساوات‪:‬‬ ‫ِ‬
‫معارسے گ ایک الزیم قدر ےہ۔ حضور ینن اکرم صیل‬ ‫ر‬ ‫مساوات اسالیم‬
‫امی‬ ‫ے‬
‫انسان ےک روشن دنوں کا ر ے‬ ‫ہللا علیہ وآلہ وسلم کا دور مبارک تاری خ‬
‫ہون۔ ارشاد ہوا‪ :‬اگر محمد صیل ہللا‬ ‫زمی پر عدل گ حکمر ےان قائم ی‬ ‫ہ۔ ر ے‬
‫ی‬ ‫ے‬
‫ی‬
‫علیہ وآلہ وسلم گ بین فاطمہ بیھ چوری کرے گ تو اس ےک ہاتھ بیھ‬
‫ی‬
‫جائی ےک۔‬ ‫کاٹ د ين ر‬
‫حدثن‪،1566 :4 ،‬‬ ‫ے‬ ‫‪ .1‬بخاری‪ ،‬الصحيح‪ ،‬کتاب المغازی‪ ،‬باب وقال الليث‬
‫رقم‪4053 :‬‬
‫‪ .2‬مسلم‪ ،‬الصحيح‪ ،‬کتاب الحدود‪ ،‬باب قطع السارق‪ ،1311 :3 ،‬رقم‪:‬‬
‫‪1688‬‬
‫السی‪ ،‬کتاب الحدود‪ ،‬باب ےق الحد‪ ،537 :2 ،‬رقم‪4373 :‬‬ ‫‪ .3‬أبو داود‪ ،‬ے ے‬
‫رے‬
‫المؤمنی‬ ‫امی‬
‫عدل و انصاف اور مساوات کا یہ حال تھا کہ حکمر ِان وقت ر‬
‫قرییس النسل ایک‬ ‫رض ہللا عنہ جیےس ررسیف و نجیب اور ر‬ ‫سیدنا ابو بکر ے‬

‫‪7‬‬
‫‪ISLS-1128 Islamic Studies‬‬

‫ی‬
‫ہون‬ ‫بین ُاسامہ ےک گھوڑے گ رکاب تھاےم ساتھ ساتھ پیدل ی‬
‫چلئ‬ ‫غالم ےک ی‬
‫رض ہللا عنہ جیےس نڈر و ین باک خلیفہ‬ ‫نظر آ ی‬
‫ن رہی۔ (‪ )1‬عمر فاروق ے‬
‫ہون نظر آ ی‬
‫ن رہی۔‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫پکارن‬ ‫حبیس ے‬
‫رض ہللا عنہ کو سیدنا کہہ کر‬ ‫بالل ر‬

‫ر‬ ‫َ‬
‫(‪ )6‬امن و سالمب‪:‬‬
‫می‬‫پیغمی امن بن کر دنیا ر‬ ‫ی‬ ‫حضور ینن اکرم صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم‬
‫ہون۔ عہد رسالت مآب صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم کا کیس بیھ‬ ‫ی‬ ‫مبعوث‬
‫پہنچن رہی کہ حضور ینن اکرم‬ ‫ی‬ ‫ن۔ ہم اس نتیجہ پر‬ ‫حواےل ےس جائزہ لیا جا ی‬
‫ن عرب‬ ‫صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم گ انقالن جدوجہد ےک بعد جزیرہ نما ی‬
‫ی‬
‫ے‬
‫نہی ہوا بلکہ پوری نسل انسان کو سکون اور اطمینان‬ ‫می یہ امن قائم ر‬ ‫ر‬
‫گ چادر عطا ی‬
‫ہون۔‬
‫می نسیل عصبیت کا پیکر انسان دورسوں‬ ‫یہ ایک ایسا انقالب تھا جس ر‬
‫می‬‫گ جان و مال کا محافظ بن گیا۔ ظلم و استبداد ےس اقوام ےک گےل ر‬
‫علمیدار بن گیا۔ دورسوں گ‬‫ی‬ ‫غالیم کا طوق ے‬
‫ڈالئ واال دورسوں گ آزادی کا‬
‫انہی گ عفت و عصمت کا رکھواال بن گیا۔‬ ‫ے‬
‫کھیلن واال ر‬ ‫عزت و آبرو ےس‬
‫الغرض قرآن اور صاحب قرآن صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم گ تعلیمات ےک‬
‫ر‬
‫معارسہ امن کا گہوارہ بن گیا اور دیگر اقوام امن گ‬ ‫نور ےس سارے کا سارا‬
‫لگی۔ آخر کار اسالیم‬ ‫لین ےک یلئ اسالم گ طرف رجوع ے‬
‫کرن‬ ‫خیات ے‬
‫ے ی‬ ‫ر‬ ‫ر‬
‫اندھیے چھٹئ لگ۔‬‫ر‬ ‫تہذیب و تمدن اور نظام حیات گ برکات ےس‬
‫می باوجود‬ ‫سالمن عطایک او ر ے‬
‫ی‬ ‫اسالم ے‬
‫اپن دور عروج ر‬ ‫ن اقلیتوں کو بیھ‬
‫جی گ اجازت نہ‬ ‫ے‬
‫ایک غالب تہذیب ہون ےک ان پر کیس بیھ نوعیت ےک ی‬
‫دی‪:‬‬

‫‪8‬‬
‫‪ISLS-1128 Islamic Studies‬‬

‫ر‬
‫معاشہ‪:‬‬ ‫صالح‬ ‫(‪ِ )7‬ا‬
‫ِ‬
‫ی‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫می عزم و عمل ےک جو‬ ‫رتیہ سالہ مگ زندگ اور پھر دس سالہ یمدن زندگ ر‬
‫گوش کو بقعہ نور بنا دیا۔‬ ‫ن زندگ ےک ہر ر‬ ‫روشن ے‬ ‫ے‬ ‫ہون ان گ‬ ‫ی‬ ‫چراغ روشن‬
‫ر‬
‫معارسہ‬ ‫می جو مثال‬ ‫حضور ینن اکرم صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ےک زمانہ ر‬
‫ملن۔ حضور ینن اکرم صیل‬ ‫نہی ی‬ ‫ے‬
‫می ر‬ ‫نظی تاری خ انسان ر‬ ‫قائم ہوا اس گ ر‬
‫کون خر یان اییس نہ تیھ جو‬ ‫ترسیف آوری ےس قبل ی‬ ‫ہللا علیہ وآلہ وسلم گ ر‬
‫معارسہ کیل بگاڑ کا شکار تھا ہر طرف فتنہ‬ ‫ر‬ ‫جان ہو۔ سارا‬ ‫پان نہ ی‬ ‫دنیا می ی‬
‫ر‬
‫چی اور سکون لٹ چکا تھا۔ آخر کار اہللا رب‬ ‫و فساد اور افراتفری تیھ۔ ر ے‬
‫تطہی ےک‬ ‫ر‬ ‫آن اور اس ے‬ ‫العزت گ رحمت جوش می ی‬
‫معارسے گ صالح و ر‬ ‫ن‬ ‫ر‬
‫ے‬
‫می بھیجا۔ جس ن بہت‬ ‫یلئ اپنا آخری ینن صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم دنیا ر‬
‫طریق ےس‬‫ی‬ ‫معارسے گ اصالح احسن‬ ‫ر‬ ‫ی‬
‫ہون‬ ‫می اس بگڑے‬ ‫قلیل عرےص ی ر‬
‫معارسے کا کونی‬ ‫فرمان۔ زندگ ےک ہر شعئ گ خرابیوں کو درست کیا اور ر‬ ‫ی‬
‫ی‬
‫پہنچ‬ ‫پہلو ایسا نہ رہا جس تک آپ صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم گ نگاہ نہ ی‬
‫ً‬
‫ہو۔ نتیجۃ آپ گ جہد مسلسل اور سیع پیہم گ وجہ ےس تئیس سال ےک‬
‫اپن مثال‬ ‫می آ گیاجو آج تک ے‬ ‫معارسہ وجود ر‬ ‫ر‬ ‫می وہ مثال‬ ‫مخترص عرےص ر‬
‫آپ ےہ۔‬
‫معارسے گ بنیاد‬ ‫ر‬ ‫ن اسالیم‬ ‫حضور نن اکرم صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ے‬
‫ی‬
‫خوف خدا پر نہ ہو‬ ‫ِ‬ ‫معارسے گ بنیاد‬ ‫ر‬ ‫خوف خدا پر رکیھ‪ ،‬کیوں کہ جس‬ ‫ِ‬
‫ے‬
‫اس گ اصالح قطیع ناممکن ےہ۔ ییہ وجہ ےہ کہ اسالم ن خوف خدا کو‬
‫معارسے‬ ‫ر‬ ‫معارسے گ اصالح ےک یلئ بنیادی ستون قرار دیا ےہ۔ آج‬ ‫ر‬ ‫ے‬
‫اپن‬
‫جتن بیھ خرابیاں اور کمزوریاں پیدا ہو چگ رہی وہ اسالیم تہذیب و‬ ‫می ے‬ ‫ر‬
‫ے‬
‫ثقافت ےس دوری گ وجہ ےس رہی۔ اگر ہم ن اسالیم نظام حیات ےس‬
‫معارس ین بگاڑ روز بروز بڑھتا یہ چال‬ ‫ن رکھا تو ر‬ ‫انحراف کو اپنا وطیہ بنا ی‬
‫ر‬
‫ن گا جب اس گ اصالح ناممکن ہو جانی‬ ‫ن گا اور آخر وہ دن بیھ آ جا ی‬ ‫جا ی‬
‫ِ‬
‫‪9‬‬
‫‪ISLS-1128 Islamic Studies‬‬

‫ہمی اس گ اصالح گ طرف‬ ‫پہےل‬ ‫پہےل‬ ‫ےس‬ ‫یگ۔ ٰلہذا اس دن ےک آ ے‬


‫ن‬
‫ر‬ ‫ی‬
‫چاہن۔‬ ‫سنجیدگ ےس توجہ ے‬
‫کرن‬
‫ر‬
‫نہی‬
‫سوسائن گ تقسیم‪ ،‬نسیل امتیاز یا مال و دولت ےک اصول پر ر‬‫ی‬ ‫اسالم‬
‫ر‬
‫معارسہ گ طبقہ بندی‬ ‫نادان یہ گ اساس پر‬ ‫دانان اور ے‬‫ی‬ ‫کرتا۔ وہ رصف‬
‫کرتا ہ۔ چنانچہ ارشاد ے‬
‫ربان ےہ ‪:‬‬ ‫ے‬
‫َّ ْ َ َ ْ َ ُ ْ َ َ َّ ْ َ َ َ ْ َ ُ ْ َ‬ ‫ُ ْ َ ْ َ ْ َ‬
‫قل هل يست ِوی ال ِذين يعلمون وال ِذين َّل يعلمون‪.‬‬
‫نہی ر ی‬
‫کھن‬ ‫کھن رہی اور جو لوگ علم ر‬‫دیجن ‪ :‬کیا جو لوگ علم ر ی‬
‫ی‬ ‫‘‘فرما‬
‫(سب) برابر ہو ی‬
‫سکئ رہی؟’’‬
‫می بلند ترین مقام رارساف یا امراء کو حاصل ر‬
‫نہی ےہ‪،‬‬ ‫ی‬
‫سوسائن ر‬ ‫اسالیم‬
‫ڈرن والوں کو’’ حاصل ےہ ‪:‬‬ ‫بلکہ رصف ‘‘خدا ےس ے‬

‫ر‬
‫معاش مساوات‪:‬‬ ‫(‪)8‬‬
‫اگر حضور ینن اکرم صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم گ عطا کردہ تعلیمات اور‬
‫ن تویہ امر واضح ہوتا ےہ کہ اسالم‬ ‫معایس نظام کو دیکھا جا ی‬
‫ر‬ ‫اسالم ےک‬
‫طبقان تقسیم کا سخت‬ ‫ی‬ ‫معایس مساوات کا سب ےس بڑا علم بردار ےہ۔ یہ‬ ‫ر‬
‫ارشاد‬ ‫مخالف اور دولت کو چند ہاتھوں می جمع ے‬
‫کرن گ ےنق کرتا ےہ۔‬
‫ِ‬ ‫ر‬
‫باری ي ٰ‬
‫تعال ےہ ‪:‬‬
‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫َّ‬ ‫َ‬ ‫َ ه‬ ‫ْ َ ْ ُْ‬ ‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫َی‬ ‫َ ََ َ ُ‬
‫لِلَف و ِللرسو ِل‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫مآ افآء اﷲ عیل رسو ِل ِه ِمن اه ِل الق ٰری‬
‫َّ ْ َ ْ َ‬ ‫ُْْ ٰ َ َْٰٰ َ ْ َ ٰ ْ َ َ ْ‬ ‫َ‬
‫ُ‬ ‫ي واب ِن الس ِبي ِل يک ََّل‬ ‫ِ‬ ‫و ِل ِذی القرن واليتٰم والمس ِک‬
‫ْ ُ‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫َّ‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫ٰ‬ ‫ی‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ْ ُ‬ ‫َ‬ ‫َ ُ ْ َ ُ ْ َ ً َْ َ ْ َ ْ‬
‫يکو َن دولةم ب َي ْ اْلغ ِني ِآء ِمنکم ومآ اتکم الرسول فخذوہ‬
‫َ ُْ ْ َ‬ ‫َّ َ‬ ‫ُ ْ َ ْ ُ َ ُ ْ َ َّ ُ ْ َ‬ ‫َو َ‬
‫اب‪o‬‬ ‫ِ ِ‬ ‫ق‬ ‫ع‬ ‫ال‬ ‫د‬ ‫ي‬ ‫د‬ ‫ِ‬ ‫ش‬ ‫اﷲ‬ ‫ن‬ ‫ا‬‫ِ‬ ‫اﷲ‬ ‫و‬ ‫ق‬ ‫ات‬ ‫و‬ ‫ا‬‫و‬ ‫ه‬ ‫ت‬ ‫ان‬ ‫ف‬ ‫ه‬ ‫ن‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫هک‬ ‫ن‬ ‫ا‬ ‫م‬

‫‪10‬‬
‫‪ISLS-1128 Islamic Studies‬‬

‫ا‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ے ُ‬ ‫ےا‬


‫ن (ق اریظہ‪ ،‬ن ِض ری‪ِ ،‬فدک‪ ،‬خ ییی‪ُ ،‬ع ارینہ سمیت دیگر‬ ‫ف) ہللا‬ ‫‘‘جو (اموال‬
‫اپن رسول( صیل ہللا‬ ‫بغی جنگ ےک مفتوحہ) بستیوں والوں ےس (نکال کر) ے‬ ‫ر‬
‫ی‬
‫علیہ وآلہ وسلم ) پر لوٹان رہی وہ ہللا اور اس ےک رسول( صیل ہللا علیہ‬
‫وآلہ وسلم ) ےک یلئ رہی اور (رسول صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ےک) قرابت‬
‫ر‬ ‫ّ‬
‫(معارسے ےک عام)‬ ‫(یعن بنو ہاشم اور بنو المطلب) ےک یلئ اور‬ ‫داروں ے‬
‫نظام تقسیم اس یلئ‬ ‫ی‬
‫یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں ےک لئ رہی (یہ ِ‬
‫ےہ) تاکہ (سارا مال رصف) تمہارے مال داروں ےک درمیان یہ نہ گردش‬
‫می گردش کرے) اور جو کچھ‬ ‫معارسے ےک تمام طبقات‬ ‫ر‬ ‫رہ (بلکہ‬
‫ُ‬ ‫ر‬ ‫کرتا ے‬
‫فرمائی سو اےس ےل لیا کرو‬
‫ر‬ ‫تمہی عطا‬ ‫رسول( صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ) ُ ر‬
‫فرمائی سو (اس ےس) ُرک جایا کرو‪ ،‬اور ہللا ےس‬ ‫ر‬ ‫تمہی منع‬
‫اور جس ےس ر‬
‫(یعن رسول صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم گ تقسیم و عطا پر کبیھ‬ ‫ڈرن رہو ے‬‫ی‬
‫زبان طعن نہ کھولو)‪ ،‬بیشک ہللا سخت عذاب ے‬
‫دین واال ےہ۔’’‬ ‫ِ‬
‫گن ےہ ‪:‬‬‫می ِارتکاز دولت گ مذمت یوں بیان گ ی‬ ‫دورسے مقام پر قرآن ر‬
‫ِ‬
‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ َّ ْ َ َ ْ َ َُ ْ َ َّ َ َ َ ْ َّ َ َ َ ُ ْ ُ ْ َ َ َ‬
‫وال ِذي َن يک ِتون َالذهب وال ِفضة وَّل ين ِفقونها ِ يف س ِبي ِل‬
‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ رِّ ْ ُ‬
‫اب ا ِليم‪o‬‬
‫ِاﷲ فبِشهم ِبعذ ٍ‬
‫می‬ ‫ی‬
‫ذخیہ کرن رہی اور اےس ہللا گ راہ ر‬‫‘‘اور جو لوگ سونا اور چاندی کا ر‬
‫خی سنا دیں۔’’‬ ‫ی‬
‫انہی درد ناک عذاب گ ی‬ ‫نہی کرن تو ر‬ ‫خرچ ر‬
‫ن ےرصورت ےس زائد مال کو‬ ‫حضور نن اکرم صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ے‬
‫ی‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ےرصورت مندوں تک پہنچان کا حکم فرمایا ےہ۔ حرصت ابو سعیدخدری‬
‫رض ہللا عنہ ےس مروی ےہ ‪:‬‬‫ے‬
‫ّ‬
‫إن رسول اﷲ صیل ﷲ عليه وآله وسلم نظر إیل رجل‬
‫ّ‬ ‫َ‬
‫النب صیل ﷲ‬ ‫ي‬ ‫فقال‬ ‫القوم‬ ‫نوایح‬ ‫ف‬
‫يرصف راحلته ي‬
‫عليه وآله وسلم ‪ :‬من کان عندہ فضل ظهر فليعد به‬
‫‪11‬‬
‫‪ISLS-1128 Islamic Studies‬‬

‫عیل من ال ظهر له ومن کان له فضل زاد فليعد به عیل‬


‫ّ‬ ‫رّ‬
‫حب رأينا أن ال حق ألحد منا َ يف فضل‪.‬‬ ‫من ال زاد له‬
‫ن ایک شخص کو دیکھا جو‬ ‫‘‘حضور نن اکرم صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ے‬
‫ی‬
‫اپن سواری کوایک آبادی گ طرف موڑ رہا تھا تو رسول اکرم صیل ہللا‬ ‫ے‬
‫ن فرمایا ‪ :‬جس ےک پاس زائد سواری ہو وہ اس زائد‬ ‫علیہ وآلہ وسلم ے‬
‫سواری کو اس شخص کو دے دے جس ےک پاس سواری نہ ہو اور جس ےک‬
‫ن‬‫پاس خوراک کا ذخیہ ہ وہ ایےس شخص کو دے دے جس ےک پاس کھا ے‬
‫ے ی‬ ‫ر ے‬
‫می ےس کیس کو زائد مال پر‬ ‫حن کہ ہم یہ خیال کرن لگ کہ ہم ر‬ ‫نہی ی ي ٰ‬
‫کو ر‬
‫نہی۔’’‬ ‫ی‬
‫کون اختیار ر‬

‫(‪ )9‬علم و حکمت کا فروغ‪:‬‬


‫ن‬‫اسالیم تہذیب ےک بنیادی عنارص تشکییل گ رو ےس خالق کائنات ے‬
‫ے‬
‫نوازن ےک بعد سب ےس پہےل ‘‘علم‬ ‫انسان کو نعمت وجود (تخلیق) ےس‬
‫االسماء‘‘ گ دولت ےس ماال مال کیا اور یہ وہ دولت تیھ جس ےس مالئکہ‬
‫بیھ تیہ دامن تھے۔ قرآن کہتا ےہ ‪:‬‬
‫َ َ َّ َ َ َ َ ْ َ َ ُ َّ َ ُ َّ َ َ َ ُ ْ َ َ ْ َ َ‬
‫الئ َكة َف َقالَ‬
‫م ُعرضهم عیل الم ِ ِ‬ ‫ُ‬
‫َ ْوعلم آد َم األسماء كلها ث‬
‫ُ َ ْ َ َ َُ‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬
‫ون ِبأسم ِاء هـؤَّل ِء ِإن كنتم ص ِاد ِقي‪o‬‬ ‫أن ِبئ‬
‫ي‬ ‫ِ‬
‫َ ُ ْ ُ ْ َ َ َ َ ْ َ َ َ َّ َ َ َّ ْ َ َ َّ َ َ َ‬
‫نت ْال َعليمُ‬
‫ِ‬ ‫قالوا سبحانك ْل ِعلم لنا ِإْل ما علمتنا ِإنك أ‬
‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬
‫الح ِكيم‪.‬‬
‫انہی‬ ‫ے‬
‫‘‘اور ہللا ن آدم (علیہ السالم) کو تمام (اشیاء ےک) نام سکھا د ين پھر ر‬
‫ے‬
‫سامئ پیش کیا‪ ،‬اور فرمایا ‪ :‬مجھے ان اشیاء ےک نام بتا دو اگر‬ ‫فرشتوں ےک‬
‫ن عرض کیا ‪ :‬رتیی ذات (ہر‬ ‫(اپن خیال می) سج ہو‪ o‬فرشتوں ے‬ ‫تم ے‬
‫ے‬ ‫ر‬
‫‪12‬‬
‫‪ISLS-1128 Islamic Studies‬‬

‫ہمی‬ ‫ے‬
‫نہی مگر ایس قدر جو تو ن ر‬ ‫ہمی کچھ علم ر‬
‫نقص ےس) پاک ےہ ر‬
‫سکھایا ہ‪ ،‬بیشک تو یہ (سب کچھ) ے‬
‫جانئ واال حکمت واال ےہ۔’’‬ ‫ے‬
‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫ْ‬ ‫ِّ‬ ‫ً‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َّ َ ُ ْ َ ْ َ َ ُ ْ َ ُ ْ َ َ ُ ْ َ‬
‫ِاتخذوا احبارهم ورهبانهم اربابا من دو ِن ِاﷲ‪.‬‬
‫‘‘انہوں ے‬
‫ن ہللا ےک سوا ے‬
‫اپن عالموں اور زاہدوں کو رب بنا لیا تھا۔’’‬
‫ن خدا ےک بندوں کو اوہام باطل کا شکار بنا رکھا‬ ‫ان مدعیان علم و حکمت ے‬
‫بار گراں ےس ان گ مضطرب انسانیت کچیل جا ریہ تیھ۔‬ ‫تھا جن ےک ِ‬
‫حضور ینن اکرم صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم کا انسانیت پر بڑا احسان یہ ےہ‬
‫ذہن غالیم ےس آزاد کیا۔ قرآن کہتا ےہ‪.‬‬ ‫اپن یہ ینن گ ے‬ ‫ن اس کو ے‬ ‫کہ انہوں ے‬
‫َ َّ َ ْ ْ َ َ‬ ‫ْ َ ْ َ َ ُّ َ ْ َ ْ َ ُ َّ ْ َ َّ َ ْ َ َ‬
‫ِاقرا وربک اْلکرم‪ o‬ال ِذي علم ِبالقل ِم‪ o‬علم ِاَّلنسان‬
‫ْ‬ ‫َ َْ ََْ‬
‫ما لم يعلم‪o‬‬
‫ے‬
‫(لکھن‬ ‫ن قلم ےک ذریےع‬ ‫‘‘پڑھین اور آپ کا رب بڑا یہ کریم ہ‪ o‬جس ے‬
‫ی‬
‫ے‬ ‫پڑھئ کا) علم سکھایا‪ o‬جس ے‬
‫ن انسان کو (اس ےک عالوہ بیھ) وہ (کچھ)‬ ‫ے‬
‫نہی جانتا تھا۔’’‬
‫سکھا دیا جو وہ ر‬
‫ن جس روایت علم وحکمت‬ ‫حضور نن اکرم صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ے‬
‫ی‬
‫ے‬
‫کھی اس ن پوری انسانیت کو متاثر کیا ‪:‬‬ ‫گ بنیادیں ر ر‬

‫‪13‬‬

You might also like