You are on page 1of 1

‫باب اول ‪ -‬میالد؛ لغوی تشریحات اور تقسیمات‬

‫فصل اول‪ :‬میالد؛ لغوی و اصطالحی معنی‬

‫لفظ مولید کا مصدر ولد ایک عربی لفظ ہے۔ جس کے معنی تولید یا جنم دینا یا وارث کے ہیں۔‬
‫]المنجد‪ ،‬لویس معلوف‪ ،‬مادہ‪ :‬ولد‪ ،‬صفحہ ‪[755‬‬
‫ِ‬
‫والدت مبارکہ کو کہتے ہیں۔‬ ‫عصری دور میں مولد یا مولود لفظ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی‬
‫کے بارے میں بعض ناقدین کی طرف سے سوال اٹھایا جاتا ہے کہ عالم عرب میں اس کی )‪ِ (origin‬‬
‫لفظ میالد کی ا َصل‬
‫جگہ مولد کا لفظ استعمال ہوتا ہے اور میالد ایسا لفظ ہے جو صرف برصغیر پاک و ہند میں مستعمل ہے۔ یہ ایک غلط تصور‬
‫ہے۔ دراصل اُردو ایک لشکری زبان ہے جس کے ذخیرۂ ا َلفاظ میں عربی‪ ،‬فارسی اور دیگر زبانوں کے بے شمار الفاظ شامل ہیں۔‬
‫ا ُردو میں ولد‪ ،‬والد‪ ،‬والدہ‪ ،‬مولود‪ ،‬میالد اور متولد تمام عربی االصل الفاظ ہیں۔ اِسی طرح عربی اور فارسی کے بے شمار الفاظ‬
‫کثرت اِستعمال سے اپنے اندر سمو لیا ہے اور وہ اُردو زبان و محاورہ کا حصہ بن چکے ہیں۔ عربی کتب‬ ‫ِ‬ ‫ہیں جنہیں اُردو نے‬
‫کتب سیرت میں میالدالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کثیر االستعمال‬
‫ِ‬ ‫میں مولد کا لفظ کثرت سے متداول ہے‪ ،‬اِسی طرح اردو‬
‫لفظ بن گیا ہے۔ میالد عربی لفظ ہے جسے ترمذی (‪210‬۔ ‪279‬ھ)‪ ،‬طبری (‪224‬۔ ‪310‬ھ)‪ ،‬ابن کثیر (‪701‬۔ ‪774‬ھ)‪،‬‬
‫َصحاب سیر نے اِستعمال‬
‫ِ‬ ‫مؤرخین اور ا‬
‫ّ‬ ‫محدثین‪،‬‬
‫ّ‬ ‫سیوطی (‪849‬۔ ‪911‬ھ) اور عسقالنی (‪773‬۔ ‪852‬ھ) سمیت متعدد مفسرین‪،‬‬
‫کیا ہے۔‬

‫لفظ میالد کا اِستعمال‬‫کتب لغت میں ِ‬‫ِ‬


‫ا َئمہ لغت نے لفظ میالد اپنی کتب میں استعمال کیا ہے۔‬
‫ابن منظور افریقی‪ ،‬عبد القادر رازی‪ ،‬مرتضی زبیدی اور عالمہ جوہری وغیرہ نے میالد کا ایک ہی معنی واضح طور پر لکھا ہے‪،‬‬
‫‪:‬ان میں سے عالمہـ ابن منظور افریقی فرماتے ہیں‬
‫‪.‬وميالد الرجل‪ :‬اسم الوقت الذي ُولِ َد فيه‬
‫)لسان العرب‪ ،‬دار الکتب العلمیہ‪ ،‬بیروت‪ ،‬لبنان‪ ،‬جلد ‪ ،7‬صفحہ ‪(352‬‬
‫“ترجمہ‪” :‬اور اِنسان کا میالد اُس وقت کا نام ہے جس میں اُس کی پیدائش ہوتی ہے۔‬
‫‪:‬لغت کی معروف کتاب جواہر القاموس میں ہے کہ‬
‫‪.‬الميالد‪ :‬وقت الوالدة‬
‫)جواہر القاموس‪ ،‬دار طیبہ للنشر والتوزیع‪ ،‬جلد پنجم‪ ،‬صفحہ ‪(327‬‬
‫وقت والدت ہے۔‬ ‫ِ‬ ‫“ترجمہ‪” :‬میالد سے مراد‬

‫لفظ میالد کا ِاستعمال‬


‫کتب ا َحادیث و سیر میں ِ‬‫ِ‬
‫لفظ میالد اِستعمال ہوا ہے۔ اِمام ترمذی (‪210‬۔ ‪279‬ھ) نے الجامع الصحيح میں کتاب‬ ‫ا َحادیث و آثار کے متن میں بھی ِ‬
‫دعوی بالکل باطل ہے کہ‬
‫ٰ‬ ‫لہذا یہ‬
‫ٰ‬ ‫ہے۔‬ ‫کیا‬ ‫قائم‬ ‫“‬ ‫وسلم‬ ‫وآلہ‬ ‫علیہ‬ ‫اللہ‬ ‫صلی‬ ‫النبی‬ ‫ميالد‬ ‫المناقب کا دوسرا باب ہی ”ما جٓاء فی‬
‫‪:‬لفظ میالد ہندی االصل ہے۔ وہ روایت کرتے ہیں‬ ‫ِ‬
‫أشي ْ ِم أخا بني يعمر بن ليث‪ :‬أأنت أکبر أم رسول اﷲ صلي الله عليه وآله‬ ‫سأل عثمان بن عفان رضي الله عنه قباث بن َ‬
‫‪.‬وسلم؟ فقال‪ :‬رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أکبر مني‪ ،‬وأنا أقدم منه في الميالد‬
‫) ترمذي‪ ،‬الجامع الصحيح‪ ،‬کتاب المناقب‪ ،‬باب ماجاء في ميالد النبي صلي الله عليه وآله وسلم‪ ،‬رقم الحدیث ‪(3619‬‬
‫ترجمہ‪” :‬حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بنی یعمر بن لیث کے بھائی قباث بن اُشیم سے پوچھا‪ :‬آپ بڑے ہیں یا‬
‫حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؟ تو اُنہوں نے کہا‪ :‬رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے بڑے ہیں‪ ،‬اور میں‬
‫“میالد (پیدائش) میں اُن سے پہلے ہوں۔‬

‫فصل دوم‪ :‬میالد النبی ﷺ کی قرآنی اہمیت‬

‫فصل سوم‪ :‬میالد النبی ﷺ تعلق مع الرسول کا وسیلہ ہے‬

You might also like