Professional Documents
Culture Documents
لغوی تعریف
’’مملوک غالم کو دو اجر ملتے ہیں ،اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!
اگر جہاد فی سبیل ہللا ،حج بیت ہللا اور اپنی ماں کے ساتھ نیکی کرنا نہ ہوتا تو میں غالم بن
کر مرنا پسند کرتا۔‘‘اس حدیث میں ’’والذی نفسی بیدہ‘‘ سے لے کر آخر تک کا ٹکڑا
ت ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کا کالم ہے۔ کیوں کہ لسا ِن نبوت سے ایسے کالم کا صدور حضر ِ
ب رسالت مآب صلی ہللا علیہ وسلم کا غالم بننے کی تمنا کرنا ناممکن ہے کیوں کہ جنا ِ
دار فانی سے رحلت محال ہے۔ دوسرے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ بھی اس ِ
فرما چکی تھیں کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم ان کے ساتھ حسن سلوک فرماتے۔[ ]1تدریب
الراوی ۔ [ ]2البخاری باب بدء الوحی ۱/۲۲حدیث رقم ( ۳طحّان) [ ]3البخاری کتاب العتق
۵/۱۷۵حدیث رقم ۲۵۴۸بلفظہ (طحّان
(حدیث میں ) اِدراج کے (وقوع کے) اسباب و محرکات(:
حدیث میں ) اِدراج کے متعدد اسباب و محرکات ہیں جن میں سے چند مشہور یہ ہیں
حکم شرعی کا بیان (جیسا کہ ادراج کی پہلی صورت کی مثال میں گزرا
ِ الف… :کسی
حکم شرعی کا استنباط کرنا
ِ الفاظ حدیث سے کسی
ِ )ب… :حدیث کے اختتام سے پہلے
(دوسرے لفظوں میں الفاظ حدیث سے کسی مفید مضمون کو اخذ کرنا جیسا کہ تیسری
صورت کی مثال میں گزرا
) ج… :حدیث کے کسی نامانوس لفظ کی تشریح کرنا (جیسا کہ ادراج کی دوسری صورت
کی مثال میں گزرا)۔
درج ذیل امور میں سے
ِ ہے؟مضمون حدیث میں ادراج کو
ِ ادراج کا ادراک کیوں کر ہوتا
کسی ایک کے ذریعے معلوم کیا جاسکتا ہے
۱:۔ کسی دوسرے طریق سے مذکورہ حدیث کا مفصَّل وارد ہونا( جس سے مدرج کالم کا
عیاں ہو جائے جیسا کہ ابو قطن اور شبابہ کی روایت کا اِدراج امام بخاری کی روایت سے
عیاں ہوا
ماہر فن محقق امام کا ادراج کی تصریح کرنا
ِ )۲۔ کسی
کالم حدیث میں ادراج کا ارتکاب کیا ہے
۳۔ خود راوی کا اقرار کرنا کہ اس نے ِ
۔۴۔ (منصب نبوت کے بلند و برتر مرتبہ و منصب کے شایا ِن شان نہ ہونے کی بنا پر)
لسان نبوت سے صدور کا ناممکن اور محال ہونا۔ (جیسا کہ ادراج کیِ ایسے کالم کے
تیسری صورت کی مثال میں گزرا)
۔۵۔ ادراج (کی سب صورتوں ) کا حکم:حضرات علماء ،محدثین اور فقہاء وغیرہ سب کا
اس بات پر اجماع ہے کہ ’’ادراج فی الحدیث‘‘ حرام ہے البتہ (حضرات صحابٔہ کرام
مستثنی ہے۔ اسی طرح) اس حکم سے وہٰ رضی ہللا عنہم کا طبقہ اس حکم سے باالجماع
مستثنی ہے جس میں حدیث کے کسی لفظ کی تشریح اور تفسیر بیان کی
ٰ صورت (بھی)
جائے کہ یہ غیر ممنوع ہے۔ اسی لیے امام زہری جیسے حضرات ائمہ حدیث نے بھی ایسا
کیا۔
ج فِی النَّ ْق ِل‘‘ ’’ادراج‘‘ پر لکھی جانے والی مشہور کتب:الف’’… :اَ ْلفَصْ ُل لِ ْل َوصْ ِل ْال ُم ْد َر ِ
اس کے مصنف خطیب بغدادی رحمہ ہللا متوفی ۴۶۳ھ ہیں ۔ب’’… :تَ ْق ِریبُ ال َم ْنھَ ِ
ج بِتَرْ تِ ْی ِ
ب
ج‘‘ یہ حافظ ابن حجر رحمہ ہللا کی تصنیف لطیف ہے جو دراصل خطیب رحمہ ہللا ْال ُم ْد َر ِ
بغدادی کی کتاب کی تلخیص بھی ہے اور اس پر (مفید) اضافہ بھی۔
خ ب ق
ص
ے ج ب کہ ان ال الح مدرج کی درجت اں ہ ہ
کے ق مذکورہ ب اال نمدرج نکی اتسام امام اب ن حج ر اور عض مت ا ری ن ف
ق
ب ن
کی زی اد ی
ے ۔ یک و کہ مدرج ھی راوی ت
ہ ق ی د رق ت ان ی مدر
ن کے د یمز اور ں۔مدرج
ت لیہ ے ا ب ں ی ہ امس
ت ب اال ا
ہ ب
ی اور المزی د ھی راوی کی طرف سے زیت اد یت ی ہ
صہ ہی ں و ی ن
ے نس د می ں کن وہ زی اد ی تاس کا ہ تی و ی
ہ
ت ئ ک ی ح ہ
اگر عاریف د ھی ج اےت و المزی د می ں راسی کی طرف سے زی اد ی م صل ے ت۔دو وں اص طالحات کی ن ق ہ نو ی ہ
ن
ے۔ے ج ب کہ ادراج می ں ا طاع والی س د می ں زی اد ی ہ س د می ں ہ و ی ہ