ہّٰللا ہّٰللا ٰ ہّٰللا صلَّی ُ َعلَ ْی ِہ َوآلِہ َو َسلَّ ْم لَ ْیلَةَ)الف( ال لِی َرسُوْ ُل ِ َ ق ُ َو َرسُوْ لُہُ ق َ ص َد َ۔ فَ ٰقا َل اَبُوبَکرَ : ف َعلِ ٍّی فِی ْال َع ْد ِل ِس َوا ٌء۔ ار نُ ِر ْی ُد ْال َم ِد ْینَةََ :کفِّی َو َک ُّ ان ِمنَ ْال ٰغ ِ ار ٰج ِ ْال ِھجْ َر ِةَ ،ونَحْ ُن ٰخ ِ حضرت ابوبکر بن قحافہ کہتے ہیں کہ خدا اور اُس کے رسول نے سچ کہا۔ہجرت کی رات” ہم غار سے باہر تھے اور مدینہ کی طرف جارہے تھے کہ پیغمبر اسالم نے فرمایا’:میرا “ہاتھ اور علی کا ہاتھ عدل میں برابر ہیں‘۔ حوالہ جات ۔ ابن مغازلی ،کتاب مناقب ،حدیث،170صفحہ129۔1 ۔ ابن عساکر ،تاریخ دمشق میں،باب حا ِل امام علی ،جلد،2صفحہ،438آخر ِ حدیث2953 ۔)شرح محمودی( ،۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی ،کتاب ینابیع المودة،باب مناقب السبعون،ص3277 حدیث،17صفحہ300۔ (موسسة الرسالہ،بیروت،اشاعت پنجم)4 ۔ متقی ہندی ،کنزالعمال ،ج،11ص 604ٴ ت ٰیا)(2 ق یُ ْکثِ ُر النَّظَ َر اِ ٰلی َوجْ ِہ َعلِ ِی ا ْب ِن اَبِ ْی طَالِ ٍ ب،فَقُ ْل ُ ْت اَبَابَ ْک ِر ِ الص ِّد ْی َ تَ :رَأی ُ ۔ ع َْن ٰعاِئشةَ ٰقالَ ْ صلَّی ہّٰللا ُ َعلَ ْی ِہ ہّٰللا ْت َرسُوْ َل ِ َ ی:یا بُنَیَّةُ َس ِمع ُ ال لِ ٰ ک لَتُ ْکثِرُالنَّظَ َراِ ٰلی َعلِ ِّی ا ْب ِن اَبِ ْی طالِبْ ؟ فَ ٰق َ َأبَةَ اِنَّ َ َوآلِہ َو َسلَّم یَقُوْ ُل ”اَلنَّظَ ُر اِ ٰلی َوجْ ِہ َعلِ ٍی ِعبَادَة“۔ ت عائشہ صدیقہ کہتی ہیں کہ میں نے اپنے باپ ابوبکر کو دیکھا جو علی علیہ” حضر ِ السالم کے چہرئہ مبارک کو بکثرت دیکھ رہے تھے۔ میں نے کہا:بابا جان! آج آپ علی علیہ السالم کے چہرئہ مبارک کو کیوں دیکھ رہے ہیں؟ حضرت ابو بکر نے کہا ”:اے میری بیٹی! میں نے رسو ِل خدا سے سنا ہے جنہوں نے فرمایا ہے”:علی کے چہرے کو دیکھنا عبادت ہے“۔ حوالہ جات ۔ ابن کثیر ،کتاب البدایہ والنہایہ ،جلد،7صفحہ358۔1 ۔ سیوطی ،کتاب تاریخ الخلفاء میں ،صفحہ172۔2 ۔ ابن مغازلی ،کتاب مناقب میں ،صفحہ،210حدیث،252اشاعت ِ ا ّول۔3 حال امام علی ،جلد،2صفحہ،391حدیث4895 ۔ ابن عساکر ،تاریخ دمشق ،باب شرح ِ و دیگر۔)شرح محمودی( ہّٰللا صلَّی ُ َعلَ ْی ِہ َوآلِہ َو َسلَّم فِی اَ ْھ ِل)(3 ال اَبُوْ بَ ْک ٍر الصدیق:اِرْ قِبُوْ ا ُم َح َّمداً َ ال ٰ:ق َ ۔ ع َْن اِ ْب ِن ُع َم َر ٰق َ بَ ْیتِہ اَیْ اِحْ فِظُوْ ہُ فِ ْی ِھ ْم فَاٰل تُوْ ُذوْ ھُ ْم۔ ابن عمر روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکرنے کہا کہ حضرت محمد کا اور اُن کے اہ ِل” بیت کا دھیان رکھیں(یعنی اُن کی عزت و حرمت کا) اور اُن کے اہ ِل بیت کی حفاظت کریں۔ اہل بیت کو اذیت نہ پہنچائیں“۔ اُن کو اور اُن کے ِ حوالہ جات ۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی ،کتاب ینابیع المودة ،باب،54صفحہ194،356۔1 (موسسة الرسالہ ،بیروت ،اشاعت پنجم)2 ۔ متقی ہندی ،کنزالعمال ،ج،13ص 638ٴ ۔ حارث بن اعور روایت کرتے ہیں کہ ایک دن پیغمبر اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم)(4 اپنے اصحاب کے درمیان تشریف فرما تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں ایسے شخص ت آدم علیہ السالم ،فہم و ادراک میں حضرت نوح علیہ کا پتہ دیتا ہوں جوعلم میں حضر ِ ت ابراہیم علیہ السالم جیسا ہو۔ تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ السالم اور حکمت میں حضر ِ :علی علیہ السالم وہاں تشریف لے آئے ،حضرت ابوبکر نے عرض کی صلَّی ہّٰللا ُ َعلَ ْی ِہ َوآلِہ َو َسلَّم اِ ْقتَسْتَ َر ُجالً ہّٰللا ارسُوْ َل ِ َ ٰی َ ہّٰللا ٰ ہّٰللا صلَّی ُ َعلَ ْی ِہ َوآلِہ َو َسلَّم اَ َواَل خ لِ ٰھذاال َّرج ُِل۔ َم ْن ھُ َو ٰیا َرسُوْ َل ؟ قا َل النَّبِ ُّی َ ہّٰللا بثَ ٰالثَ ٍة ِمنَ الرُّ ُس ِل۔بَ ٍ خ ہّٰللابَ ٍ صلَّی ُ َعلَ ْی ِہ َوآلِہ َو َسلَّم ھُ َو اَبُوْ ْال َح َس ِن َعلِ ِّی ب ُْن اَبِ ْی ال َ ؟قا َلَ ُ :و َرسُوْ لُہُ اَ ْعلَ ُم ٰ۔ق َ ْرفُہُ ٰیااَبَابَ ْک ٍر ٰ تَع ِ ک ٰیااَبَ ْ اال َح َس ِن َواَ ْینَ ِم ْثلُ َ ک ٰیا اَبَ ْ ٰ اال َح َسن۔ خ لَ َ خ بَ ٍطَالِبْ فَقا َل اَبُوْ بَ ْک ٍر بَ ٍ یا رسول ہللا! آپ نے اُس شخص کو تین رسولوں کے برابر کردیا۔ واہ واہ! وہ شخص کون” ہے؟ نبی اکرم نے فرمایا:اے ابوبکر! کیا تو اُس شخص کو نہیں جانتا؟ حضرت ابو بکر نے عرض کی:خدا اور اُس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ پیغمبر اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :وہ شخص ابوالحسن علی ابن ابی طالب علیہما السالم ہے۔ پس ابوبکر نے کہا:مبارک “! مبارک! یا اباالحسن! تمہاری مثال کون ہوگا اے اباالحسن حوالہ بوستان معرفت ،سید ہاشم حسینی تہرانی ،صفحہ،447نقل ازخوارزمی ،باب،7ص45۔ ِ ال ال َّش ْعبِ ْی:بَ ْینَااَبُوْ بَ ْک ٍر ٰجالِسٌ اِ ْذطَلَ َع َعلِ ُّی ب ُْن اَبِ ْی طالِبْ ِم ْن بَ ِع ْی ٍد فَلَ َّما َراَہُ اَبُوْ بَ ْک ٍر ٰقا َل َم ْن)(5 ۔ ٰق َ ضلِ ِھ ْم ٰدالَّةً َواَ ْعظَ ِم ِھ ْم َغ ٰنا ًء ع َْن َرسُوْ ِل اس َم ْن ِزلَةً َواَ ْق َربِ ِھ ْم قَ ٰرابَةً َواَ ْف َ ِ َس َّرہُ اَ ْن یَ ْنظُ َر اِ ٰلی اَ ْعظَ ِم ال ٰنّ االطّالِ ِع۔ہّٰللا صلَّی ہّٰللا ُ َعلَ ْیہ وآلہ وسلَّم فَ ْلی ْنظُرْ ا ٰلی ٰھ َذ ٰ ِ َ ِ َ ِ َ َ ِ َ شعبی نے کہا کہ ابو بکر اپنی جگہ پر تشریف فرما تھے کہ علی ابن ابی طالب علیہما” السالم دور سے نظر آئے۔ جب ابوبکر نے اُن کو دیکھا تو کہا کہ ہر کسی کو خوش ہوجانا اعلی اور ٰ چاہئے کیونکہ وہ سب سے عظیم انسان کو دیکھے گا ۔ جو مرتبہ میں سب سے (پیغمبر اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم سے) قرابت داری میں سب سے زیادہ نزدیک ہے اور انسانوں میں سب سے زیادہ بلند ہے اور لوگوں سے بے نیازی میں سب سے زیادہ بے نیاز ہے اور یہ چیز اُس کو رسو ِل خدا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ملی ہے۔ پس اُن پر نگاہ کرو جو دور سے نظر آرہے ہیں“۔ حوالہ جات المومنین ،جلد،3صفحہ70 بوستان معرفت،صفحہ ،650نقل از ابن عساکر ،تاریخ امیر ٴ ِ ، حدیث1100اور مناقب ِ خوارزمی ،باب،14صفحہ98۔ ْ ْت اَبِی ال ُح َسیْن)(6 ْ ْت اَبِ ْی َعلِ ِّی ب ِْن ال ُح َسیْن یَقُوْ لَُ :س ِمع ُ ْبن َعلِ ِّی ْب ِن ْال ُح َسیْن ٰقا َلَ :س ِمع ُ ۔ ع َْن زَ ْی ِد ِ ہّٰللا ٰ ک۔اس بَع َد َرسُوْ ِل ِ؟فَ ٰقا َل لِی:اَبُوْ َ ت اِل َبِ ْی بَ ْک ٍر یَا اَبَابَ ْک ٍر َم ْن َخ ْی ُر النّ ِ بن َعلِ ْی یَقُوْ ُل قُ ْل ُ ِ زید بن علی بن الحسین سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا:میں نے اپنے بابا علی ابن” الحسین سے سنا،وہ فرماتے تھے کہ انہوں نے اپنے بابا حسین بن علی علیہما السالم سے سنا کہ انہوں نے حضرت ابوبکرسے پوچھا:اے ابابکر! رسول ہللا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کے بعد کون سا شخص سب سے بہتر ہے؟انہوں نے جواب دیا:تمہارے والد بزرگوار“۔ ہّٰللا صلَّی)(7 ق یَقُوْ لَُ :علِ ُّی ِع ْت َرةُ َرسُوْ ِل ِ َ ْت اَبَابَ ْک ٍرالصِّ ِّد ْی َ الَ :س ِمع ُ ار ْال ُم ْزنِی ٰق َ ۔ ع َْن َم ْعقِ ِل ب ِْن یَ ٰس ٍ ہّٰللا ُ َعلَ ْی ِہ َوآلِہ َو َسلَّم۔ معقل بن یسار مزنی روایت کرتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ میں نے ابوبکر سے سنا کہ” رسول خداسے ہیں“۔ ِ اہل بیت سے ہیں اور خاندا ِن انہوں نے کہا کہ علی علیہ السالم ِ حوالہ (موسسة الرسالہ،بیروت،اشاعت پنجم)۔ کنزالعمال،جلد،12صفحہ 489ٴ صلَّی ُ َعلَ ْی ِہ)(8 ہّٰللا ۔ (الریاض النظرةج،2صٰ 163 ورا ِن قَ ْب َرالنَّبِی َ کر َو َعلِی یَ ُز ٰ :جا َء اَبُوبَ ٍ )قا َل ٰ ت َأِلتَقَ َّد َم َوآلِہ َو َسلَّم بَ ْع َد َو ٰفا تِہ بِ ِستَّ ِة اَی ٍَّام ٰ،قا َل َعلِ ٌّی َعلَ ْی ِہ ال َّساَل م اِل َبِی بَ ْک ٍر تَقَ َّد ْم فَ ٰقا َل اَبُوْ بَ ْک ٍر مٰ ا ُک ْن ُ ْت رسُوْ ل ہّٰللا ی ِمنِّی بِ َم ْن ِزلَتِ ْی ِم ْن َربِّی۔ صلَّی ہللا َعلَ ْی ِہ َوآلِہ َو َسلَّم یَقُوْ لَُ :علِ ٌ َ َر ُجالً َس ِمع ُ َ َ کتاب ریاض النظرہ،جلد2صفحہ163پر لکھتے ہیں کہ ابوبکر اور حضرت علی علیہ” ت قبر کیلئے جاتے رہے۔ ت پیغمبر اسالم متواتر چھ روز تک زیار ِ السالم بعد از وفا ِ حضرت علی علیہ السالم نے ابوبکر سے کہا کہ آپ آگے آگے چلیں توحضرت ابوبکر نے کہا کہ میں ہرگز اُس شخص کے آگے نہیں چلوں گا جس کے بارے میں خود رسول ہللا سے سنا کہ آپ فرماتے تھے کہ علی علیہ السالم کی منزلت میرے نزدیک وہی ہے جو میری منزلت خدا کے سامنے ہے“۔ ہّٰللا ق یَقُوْ ُل لِ َعلِ ِّی ” ُع ْق َدةُ َرسُوْ ِل ِ)(9 ار ْال ُم ْزنِی یَقُوْ لَُ :س ِمع ُ ْت اَ ٰبابَ ْک ٍرالصِّ ِّد ْی َ ۔ ع َْن َمہّٰللا ْعقَ ِل ب ِْن یَ ٰس ِ صلَّی ُ َعلَ ْی ِہ َوآلِہ َو َسلَّم“۔ َ معقل بن یسار مزنی روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوبکرصدیق کو یہ کہتے” ہوئے سنا کہ علی ابن ابی طالب علیہما السالم عقدئہ رسول ہللا ہیں“۔ عقدہ“ بمعنی وہ شخص جو لوگوں سے رسول ہللا کیلئے بیعت منعقد کروائے۔” حوالہ ابن عساکر،تاریخ دمشق میں ،شرح حا ِل امام علی ،جلد،3حدیث،1092ص54 ق َو َعلِ ٍُّی فَتَبَ َّس َم اَبُوْ بَ ْک ٍر فِی َوجْ ِہ َعلِ ٍّی ٰفقا َل)(10 از ٍم ٰقا َل:اِ ْلت َٰقی اَ بُوْ بَ ْک ٍرالصِّ ِّد ْی ُ یس ب ِْن ٰح ِ ۔ ع َْن قَ ِ ہّٰللا ک تَبَ َّس ْمتَ ٰ َب لَہُ َعلِیُّ ِن ْت َرسُوْ َل ِ یَقُوْ ُل”اَل یَجُوْ ُز اَ َح ٌد الص ِّٰر اطَ اِاَّل َم ْن َکت َ ؟قا َل َس ِمع ُ لَہُ َمالَ َ ْال َج ٰواز“۔ قیس بن حازم سے روایت کی گئی ہے کہ حضرت ابوبکر نے حضرت علی علیہ السالم” سے مالقات کی اور انہوں نے حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السالم کے چہرے کو دیکھا اور مسکرائے۔ حضرت علی علیہ السالم نے پوچھا کہ مسکرانے کی وجہ کیا ہے؟ تو حضرت ابوبکر نے کہا کہ میں نے پیغمبراسالم سے سنا ہے کہ کوئی بھی پل صراط سے نہ گزرسکے گا مگر جس کو علی علیہ السالم نے گزرنے کیلئے پروانہ(اجازت) لکھ کر دیا ہو“۔ حوالہ جات نقل از مقدمہ کتاب”پھر میں ہدایت پاگیا“ ،مصنف:ڈاکٹر سید محمد تیجانی سماوی ،صفحہ ،2بمطابق نقل از ابان السمان درالموافقہ ،صفحہ137اور ابن حجر،کتاب صواعق محرقہ،صفحہ126اور ابن مغازلی شافعی ،کتاب مناقب ِعلی علیہ السالم،صفحہ119۔ برسر منبر مسلمانوں کی کثیر تعداد کے سامنے کہا)(11 ِ :۔ حضرت ابوبکر نے بہت دفعہ ی فِ ْی ُک ْم” یر ِم ْن ُک ْم َو َعلِ ٌ “اَقِ ْیلُوْ نِی،اَقِ ْیلُوْ نِی َولَس ُ ْت بِخَ ٍ مجھے چھوڑ دو،مجھے چھوڑ دو کیونکہ میں تم سے بہترنہیں ہوں جب علی علیہ السالم” تمہارے درمیان ہوں“۔ حوالہ جات جناب محمد رازی ،کتاب ”میں کیوں شیعہ ہوا“،صفحہ332میں بنقل از فخر رازی،کتاب نہایة العقول۔ اسی طرح طبری،تاریخ طبری میں،بالذری کتاب انساب االشراف میں۔سمعانی کتاب فضائل میں۔ غزالی کتاب سرالعالمین میں۔سبط ابن جوزی کتاب تذکرہ قاضی بن روز بہان اور ابی الحدید اور دوسرے۔ امیرالمومنین علی ابن ابی طالب ٴ حضرت ابوبکر کے کلمات کی تصدیق نہج البالغہ میں :علیہ السالم کے خطبہ سے بھی ہوتی ہے۔ حضرت علی علیہ السالم کا ارشاد ہے فَ ٰیاع ََجبَابَ ْی ٰناھُ َویَ ْستَقِ ْیلَھَافِی ِحیَاتِ ِہ اِ ْذ َعقَد َٰھاآِل ِخ َربَ ْع َد َممٰ اتِ ِہ‘۔’ یہ کتنی تعجب کی بات ہے کہ ابوبکر اپنی خالفت کے زمانہ میں خود خالفت سے استقالہ” کرتے رہے لیکن اس دنیا سے جاتے ہوئے خالفت کسی اور کے سپرد کرگئے“۔ )بیزاری(