Professional Documents
Culture Documents
Ansaab Saadat Pakistan Kaa Facebook Page
Ansaab Saadat Pakistan Kaa Facebook Page
سادات کے لفظی معنی مہتران اور فقہی تعریف کے مطابق ،ان افراد کو کہا جاتا
ہللا کے جد امجد) سے ملتا ہے .ہے جن کا نسب ہاشم بن عبد مناف (رسول ؐ
زہراء کے خاندان سے ؑ علی اور حضرت8البتہ عام لوگوں میں ،اکثر سادات امام ؑ
جڑے ہوئے ہیں اور سادات کی مشہور کڑی شیعہ اماموں کے خاندان سے ملتی
ہے .سادات کی مختلف شاخیں ہیں کہ جن میں اہم اور اصلی درج ذیل ہیں:
ہاشمی ،محمدی ،حسنی ،حسینی ،موسوی اور رضوی .فقہ میں سادات کے لئے
خاص احکام ذکر ہوئے ہیں .جیسے کہ وہ غیر سید سے زکات نہیں لے سکتے
.اور خمس کا کچھ حصہ جو سادات فقیر ہیں ان سے متعلق ہے
بنی امیہ اور عباسیوں کے زمانے سے لے کر متوکل کی خالفت تک ،جو ظلم و
حتی کہ ان میں سے بعض اپنی سیادت کو چھپا کر ستم سادات پر ہوتے رہےٰ ،
رکھتے یا دوسرے ممالک کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہو جاتے .معاویہ،
یزیدبن معاویہ ،مروان بن حکم ،عبیدہللا بن زیاد ،حجاج 8بن یوسف اور عباسیوں
نے سادات کے قتل عام کا حکم دیا جس کی وجہ سے سادات ہجرت پر مجبور
تھے .ایران ،آسیا صغیر ،یمن ،شام اور شمال افریکہ ایسے ممالک ہیں جہاں
.سادات ہجرت کر کے گئے
سادات اور علوی کی طول تاریخ میں ایک خاص عالمت ہوتی تھی کہ جس سے
انکی پہچان ہوتی جیسے :نقابت نام کی ڈائری جس میں ان کا نام ثبت کیا جاتا یا
اپنے چہرے کے دونوں طرف لمبی زلفوں کو رکھنا .اور آج کے دور میں بھی
جو سید علماء ہیں وہ اپنے سر پر کاال عمامہ رکھتے ہیں اور عام لوگ جو سید
.ہیں وہ عام کپڑے ،یا سبز رنگ کی شال سے پہنچانے جاتے ہیں
سید لفظ کا استعمال
پیغمبر کے اجداد ہاشم اور آگے سے ان کی اوالدوں کو کہاؐ سید اصطالح میں
علی کے فرزندوں کے جاتا ہے ]1[ .اس تعریف کے مطابق حضرت ؑ
عالوہ ،ابوطالب کے فرزند ،اور ابولہب ،عباس اور حمزہ بھی سید ہوں گے .البتہ
طالب اور
ؑ پیغمبر اور علی بن ابی
ؐ آج کل عام لوگ ،سید کی اصطالح کو اکثر
.فاطمہ کی اوالد کے لئے استعمال کرتے ہیں
ؑ
سید کا تاریخچہ
پیغمبر کی اوالد کے لئے سید کا لفظ کس زمانے سے استعمال ہونا شروع ہوا اس ؐ
بارے میں معلوم نہیں ،لیکن جو اسناد موجود ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ
پیغمبر کی اوالد میں
ؐ ٦ہجری ق میں یہ لفظ عام تھا .اس زمانے میں وہ علماء جو
سے تھے انکے نام کے ساتھ سید ہوتا تھا .لیکن شیخ طوسی (م٤٦٠ق) اور
نجاشی (م٤٥٠ق) ،نے ہر جگہ پر شریف کا کلمہ استعمال کیا ہے اور اگر کسی
جگہ پر انہوں نے سید کا لفظ استعمال کیا ہے ،تو وہ بھی اکیال نہیں ہوا بلکہ السید
اکرم کی اوالد
الشریف کی صورت میں ہے ]2[ .حجاز کے اہل سنت جو پیغمبر ؐ
.سے ہیں انکو ،شریف کہتے تھے
٦ہجری کی کتاب تاریخ بیھق میں ایک باب سادات بیھق کے عنوان سے تدوین
پیغمبر کے خاندان سے جنہوں نے وہاں سفر کیا انکے ؐ ہوا ہے ،اور اس میں
بارے میں ذکر ہوا ہے]3[ .
پیغمبر کی اوالد کے لئے سید یا سادات کا لفظ
ؐ اس سے پہلے قم کی تاریخ میں
استعمال ہوا ہے ]5[]4[ .ابن حوقل جو کہ تاریخ قم نامی کتاب کا مولف تھا اس
نے آل ابی طالب کے لئے سادات کا لفظ استعمال کیا ہے]6[.
پیغمبر
ؐ ان سند کے ہوتے کہا جا سکتا ہے کہ سادات کا لفظ چوتھی صدی سے ہی
.کی اوالد کے لئے استعمال کیا جاتا تھا
شریف کی اصطالح
اس وقت ایران میں سید کا لفظ تمام بنی ہاشم کے لئے استعمال ہوتا ہے .لیکن
حسن کے فرزندوں کو ممتاز سمجھنے کے لئے شریف اور امام ؑ حجاز میں امام
حسین کے فرزندوں کو سید کہتے ہیں]7[ . ؑ
سادات کی اصلی شاخ
ہاشمی
ابوطالب کے فرزند جعفر اور عقیل کے خاندان والے ہاشمی سادات، ؑ حضرت
.جعفری اور زینبی خاندان اسی گروہ سے ہیں
محمدی
محمدی سادات ،محمد اکبر کے خاندان سے جو کہ محمد بن حنفیہ(١٥یا-١٨
٨١ق) کے نام سے مشہور تھا اور خود اس کا شمار علوی سادات میں تھا .عقیلی
اصفہانی خاندان بھی اسی گروہ سے تھا .البتہ اس کے معنی یہ نہیں کہ جتنے
.بھی محمدی سادات ہیں سب محمد بن حنفیہ کے خاندان سے ہیں
حسنی
مجتبی کے فرزندوں (٩٥-٣ھ) کو کہتے ہیں .علمی ٰؑ حسنی سادات ،امام حسن
.خاندان بحرالعلوم ،بروجردی ،قاضی ،گلستانہ اور مدرس اسی گروہ سے ہیں
حسینی
حسین کا
ؑ حسین کے خاندان سے ہیں .جہاں تک کہ امام ؑ حسینی سادات ،امام
سجاد کے فرزندوں کو بھی حسینی کہا ؑ سجاد سے ہے اسی لئے امام ؑ خاندان امام
.جاتا ہے
موسوی
کاظم کے خاندان والے ہیں ،علمی خاندان آیت ہللا ؑ موسی
ٰ موسوی سادات ،امام
شیرازی ،آیت ہللا یزدی ،اصفہانی ،بجنوردی ،بھبھانی ،جزائری ،خمینی،
خوانساری ،زنجانی ،شہرستانی ،شیرازی ،صدر ،کشفی ،گلپائگانی ،مشعشعی اور
.میرلوحی یہ سب موسوی سادات سے ہیں
رضوی
تقی کے فرزند (٢٢٠-١٩٥ق) محمد رضوی یا رضویان سادات ،امام محمد ؑ
موسی مبرقع (٢٩٦-٢١٨ق) کے خاندان والے ہیں ،یہ سید ٰ االعرج بن احمد بن
اکثر مشہد ،قم اور ہمدان میں ہیں ،اگرچہ دوسرے شہروں میں بھی رضوی
.سادات کچھ تعداد میں موجود ہیں
آخری امام سے منسوب قاعدہ
ہر موسوی سید ،حسینی بھی ہے ،لیکن اسے موسوی کہتے ہیں نہ حسینی .اس
بات کی دلیل وہ قاعدہ جو علم نسب میں ہے کہ جس کے مطابق ،سادات کو جو
انکے شجرے نامے میں آخری امام ہو ،اس کے ساتھ منسوب کرتے ہیں ،مثال
کاظم کے خاندان سے ہے اسے موسوی ؑ موسی
ٰ کے طور پر جو شخص امام
علی سے منسوب نہیں حسین یا امام ؑ
ؑ کہتے ہیں حسینی نہیں کہتے یعنی اسے امام
:کرتے .اسی لئے
،ہر تقوی سید رضوی بھی ہے اور ہر رضوی تقوی نہیں ہے
،ہر رضوی ،موسوی ہے ،لیکن ہر موسوی رضوی نہیں
،ہر موسوی حسینی ہے لیکن ہر حسینی موسوی نہیں
،ہر حسینی فاطمی ہے لیکن ہر فاطمی حسینی نہیں
،ہر فاطمی علوی ہے لیکن ہر علوی فاطمی نہیں
ہر علوی طالبی ہے لیکن ہر طالبی علوی نہیں]8[ .
.ہر طالبی ہاشمی ہے لیکن ہر ہاشمی طالبی نہیں
متوکل کی خالفت تک ،بنی امیہ اور عباسیوں کے زمانے میں سادات پر بہت ظلم
و ستم ہوئے ،بعض تو اپنی سیادت کو چھپا کر رکھتے تھے .یا دور کے عالقوں
.کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہو جاتے تھے
سادات کی ہجرت
سادات اپنے زمانے کے حاالت کے مطابق مختلف ممالک جیسے ایران ،آسیا
صغیر ،یمن ،شام اور شمال افریکہ کی طرف ہجرت کرتے تھے .ایران میں اسالم
آنے کے بعد پہلی صدی ،بنی ہاشم کا پہال دستہ ایران میں داخل ہوا .یہ مہاجرت
دوسری صدی کے وسط میں کچھ زیادہ ،اور پھر دوسری صدی کے آخر میں
بہت زیادہ ہو گئی .اس زمانے میں ،سادات کے بہت زیادہ گروہ ایران کے مختلف
شہروں جیسے :ارجان ،قم ،شیراز ،جبل ،ہمدان ،طبرستان اور دوسرے مختلف
.شہروں کی طرف ہجرت کر کے آئے
:درج ذیل عوامل کی وجہ سے سادات نے ایران کی طرف ہجرت کی
اموی اور عباسی خلفاء کا ظلم و ستم
حاکموں کا حد سے زیادہ ظلم ،عراق اور حجاز میں شکنجوں کے عالوہ قتل و
غارت اتنی زیادہ تھی .معاویہ ،یزید بن معاویہ ،مروان بن حکم ،عبیدہللا بن زیاد،
حجاج بن یوسف اور عباسیوں نے سادات کے قتل عام کا حکم دے رکھا تھا]9[.
:حمید بن قحطبہ طائی طوسی کہتا ہے
ایک رات ہارون نے مجھے بالیا اور حکم دیا کہ اپنی تلوار کو اٹھاؤ اور جو کچھ
میرا نوکر تمہیں حکم دے وہی انجام دو .اس کا نوکر مجھے ایک گھر لے گیا
جس کے تین کمرے تھے اور صحن میں ایک کنواں تھا .نوکر نے پہلے کمرے
کا دروازہ کھوال .اس کمرے میں ٢٠افراد موجود تھے ،نوکر نے مجھے کہا :یہ
سب علی اور فاطمہ کی اوالد سے ہیں اور امیرالمومنین! کا حکم ہے کہ ان سب
کو قتل کر دو میں نے ایک کے بعد دوسرے کو قتل کیا اور نوکر نے ان کے بدن
اور سروں کو کنویں میں ڈال دیا .اس کے بعد دوسرے کمرے کا دروازہ کھوال.
اس کمرے میں بھی علی اور فاطمہ کی اوالد میں سے ٢٠افراد موجود تھے .ان
کے ساتھ بھی وہی کیا جو پہلے والوں کے ساتھ کیا تھا .پھر نوکر نے تیسرے
کمرے کا دروازہ کھوال اس میں بھی ٢٠سید افراد موجود تھے ان کے ساتھ بھی
وہی کیا .ان میں سے ایک بوڑھا مرد بچ گیا اس نے مجھے کہا اے بد بخت
خدا کے سامنے انسان! خدا تمہیں ہالک کرے ،قیامت کے دن ہمارے جد رسول ؐ
کیا بہانہ کرو گے؟! میرے ہاتھ کانپنے لگ گئے اور میرا گوشت بدن سے جدا
ہونے لگا .نوکر نے مجھے غضب آلود نگاہ سے دیکھا میں ڈر گیا اور اسے بھی
قتل کر دیا]10[ .
:مقاتل الطالبیین میں ابراہیم بن ریاح لکھتا ہے
جب ہارون الرشید یحیحی بن عبدہللا بن حسن بن حسن کے پاس گیا اور وہ زندہ
تھا اسی حالت میں اس کے اوپر ایک بہت بڑا ستون بنا دیا .ہارون الرشید نے یہ
کام اپنے جد منصور سے ارث میں لیا]11[ .
علویوں کا قیام
:اپنے زمانے کے حاکم کے خالف قیام کی مختلف وجوہات اور عناوین ،جیسے
یحی کےزید بن علی کا قیام ہاشم بن عبدالملک کے خالف .زید اور اس کے بیٹے ٰ
قیام کی وجہ سے امویوں کا کینہ اور بھی بڑھ گیا .اور جب تک وہ خالفت کی
.کرسی پر تھے اس وقت تک بنی ہاشم کو آزار و اذیت دیتے رہے
محمد بن عبدہللا بن حسن اور اس کے بھائی ابراہیم کا حجاز اور عراق میں
منصور دوانیقی کے خالف قیام اور ان کے بھائی یحیی نے ایران کی طرف فرار
کیا جہاں پر ہارون الرشید کی حکومت کے خالف قیام کیا اس کا قیام ایران کے
شہر گیالن ،مازندران اور قزوین کے عالقوں میں تھا( .م١٩٣ق
سجاد کا عباسی حکومت کے خالف قیام ؑ ،عیسی بن زید بن
.ابن طباطبا کا کوفہ میں قیام
امام رض ؑا کی والیت عہدی کا دور
امام رض ؑا نے جب والیت عہدی کو سھنباال ،تو مدینہ کے سادات کو خط لکھا اور
معصومہ ان کے بھائیوں
ؑ انکو ایران آنے کی دعوت دی ]12[ .اس کے حضرت
اور بہنوں اور بہت سے دوسرے سادات کا ایران آنا شروع ہوا]13[ .
شیعی حکومت
ایران کے شہر طبرستان میں شیعی علوی حکومت کی تشکیل کی ایک وجہ
سادات کو ایران کے شمال کی طرف جلب کرنا ہے]14[ .
نقابت کا دائرہ
سادات کی نقابت سنہ ٢٥١ق ،عباسی حکومت کے زمانے جب مستعین عباسی
خلیفہ تھا اور اس کے حکم سے شروع ہوئی اور اور اسے عباسی حکومت کے
آئین اور تشکیالت کا جزء قرار دیا گیا .اس تشکیل میں سادات کا نام ثبت کیا گیا،
اور بعض شرعی امور کا اختیار انہیں دیا گیا ]15[ .پہال نقیب سادات 8،شریف
ابوعبدہللا حسین بن ابی الغنائم احمد جو کہ نہرشابوسی کے نام سے مشہور تھا،
یحیی بن عمر کی اوالد سے تھا جس نے سنہ ٰ وہ زید شہید اور آپکے بھتیجے
٢٥٠ق میں قیام کیا .ابوعبدہللا بن حسین نے جب مستعین عباسی کی کمزوری کو
دیکھا تو اس کے پاس گیا اوراسے علوی سادات کے نقابت کی تشکیل کا مشورہ
دیا .اور پہلے نقیب سادات نے علوی کتاب جس کا نام الغصون فی شجرۃ بنی
یاسین ہے اس کی تالیف کی]17[]16[ .
جعلی سیادت
نقابت کی تشکیل کے بعد کچھ افراد نے جھوٹ بول کر خود کو سادات کہنا شروع
کر دیا .اسی لئے علم انساب میں سید اور غیر سید کی شناخت کے لئے ایک کتاب
تدوین ہوئی .ابن طباطبا علوی اصفہانی نے ،منتقلہ الطالبیہ کے نام سے ایک
کتاب تالیف کی اور یہ کتاب تالیف کرنے کی وجہ یہی تھی کہ جعلی سادات کو
کنٹرول کیا جائے]18[ .
سادات کو پہچاننے کی نشانی
تاریخ میں سادات اور علویوں کے لئے کچھ نماد اور اشعار تھے جس کی وجہ
سے انکو پہچاںا جاتا تھا .علوی سادات ہونے کی نشانی یہ تھی کہ یا تو انکے نام
مخصوص ڈائری جس کا نام نقابت تھا اس میں موجود تھے ،یا پھر وہ اپنے لمبے
بال جو چہرے کے دونوں طرف گرے ہوئے تھے ان سے پہچانے جاتے تھے[ .
]19
آجکل کے زمانے میں سید عالم کالے رنگ کے عمامے اور دوسرے عام سید
کپڑے ،ٹوپی یا سبز شال سے پہچانے جاتے ہیں .اگرچہ یہ قراردادی نشانیاں ہیں
.لیکن روائی اور تاریخی دلیل بھی موجود ہے کہ جو درج ذیل ہے
سبز لباس
بیت سے منسوب تھا اور اس کی دلیل شاید وہ بہت پہلے سے سبز لباس اہل ؑ
بیت نے سبز لباس پہننے کی طرف اشارہ کیا ہے .روایت ہوں جن میں اہل ؑ
پیغمبر کا نطفہ منعقد ہونے کے
ؐ اس روایت کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے ،جب
وقت جبرئیل نے کعبہ پر سبز رنگ کا پرچم لگایا ]20[ .اور ایک اور گزارش
خدیجہ کے ساتھ شادی کے وقت سبز ؑ محمد نے حضرت8 ؐ کے مطابق حضرت
رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا]21[.
پیغمبر طواف کے وقت سبز لباس پہنتے تھے]22[ . ؐ اسی طرح دیکھا گیا ہے کہ
پیغمبر نے سبز
ؐ پیغمبر کے لئے جنت سے دو لباس بھیجے گئے اور ؐ اسی طرح
پیغمبر
ؐ حسین کو دیا اور
ؑ حسن کو اور سرخ رنگ کا لباس امام ؑ رنگ کا لباس امام
اور حضرت جبرئیل دونوں نے گریہ کیا]23[ .
تاریخی گزارشات سے ملتا ہے کہ مامون نے امام رض ؑا کی والیت عہدی کے بعد
تمام دولت مدار افراد کو حکم دیا کہ وہ کاال رنگ جو عباسیوں سے منسوب تھا
اسے ختم کر کے علویوں کو سبز رنگ کا لباس دیا جائے]24[ .اس سے معلوم
ہوتا ہے کہ مامون کے زمانے سے پہلے بھی سبز رنگ سادات کے لئے منسوب
.تھا
ممالیک کی حکومت کے دوران (حکومت٩٢٣-٦٤٨ :ق) ملک اشرف مملوکی
نے سادات کی پہچان اور انکی حرمت کا خیال رکھنے کے لئے حکم دیا کہ ان
کے سروں پر سبز رنگ کی نشانی رکھی جائے]25[.
کاال عمامہ
سید علماء اپنے سر پر کاال عمامہ رکھتے ہیں ،اس کالے عمامے کے بارے میں
:درج ذیل گزارش موجود ہیں
پیغمبر نے مکہ کو فتح کیا اور مسجد الحرام میں
ؐ صادق نے فرمایا :جس دن
ؑ امام
آپ کے سر پر کاال عمامہ تھا]26[.داخل ہوئے تو ؐ
العابدین اس حالت
ؑ عبدہللا بن سلیمان اپنے والد گرامی سے نقل کرتا ہے :امام زین
آپ کے سر پر کالے رنگ کا عمامہ تھا[]27[. میں مسجد میں داخل ہوئے جب ؑ
]29[]28
بعض کا عقیدہ ہے کہ صفوی شاہ ،نے سادات کے لئے کالے عمامے کی نشانی
حسین کی مظلومیت پر ہمیشہ عزادار رہیں]30[ ، ؑ رکھی ،تا کہ وہ اپنے جد امام
لیکن بعض گزارش کے مطابق سید رضی طالبیین کے درمیان وہ پہال فرد تھا
جس نے کالے رنگ کی عالمت استعمال کی :وھو اول طالبی جعل علیہ السواد[ .
]33[]32[]31
خاص فقہی احکام
سادات کے لئے فقہ میں بعض خاص احکام موجود ہیں .خمس کا کچھ حصہ فقیر
سادات سے متعلق ہے جسے سہم سادات کہتے ہیں .اور غیر سید افراد سید افراد
کو زکات نہیں دے سکتے ]34[.اور مسلمانوں کے درمیان مشہور روایات ،میں
اعلی مقام کی وجہ سے ہے ]35[.فقہی نظر میں ،سادات ٰ اس منع کی دلیل ،انکے
کے احکام ان کے لئے ہیں جن کے والد کا نسب ہاشم بن عبدمناف سے ملتا ہو
.اور اگر کسی کی والدہ سیدہ ہو تو ،یہ احکام اس کے لئے نہیں ہیں
سادات کا شجرہ نامہ
کسی بھی خاندان کا شجرہ نامہ یا نسب نامہ اس کے والدین اور نیاکان کے نام
سے ہوتا ہے جیسے ایک درخت کو دیکھا جائے کہ اس کی اصل جڑ ہے ،اور
آگے سے اس کی اوالد اور اوالد وہ سب اس کی شاخیں ہیں ]36[.جہاں تک کہ
ہمیشہ کوشش کی گئی ہے کہ سادات کی اصلیت مشخص ہو ،اسی لئے سادات کی
جہت معین کرنے کے لئے شجرہ نامہ تدوین کیا جاتا ہے .اور یہ شجرہ نامہ ہر
ایک سید کے پاس ہوتا ہے .مثال کے طور پر رضوی سادات کے متعلق جو
شجرہ نامہ ہے وہ آستان قدس رضوی کے عجائب گھر میں رکھا گیا ہے]37[ .
سادات کا احترام
پیغمبر سے منسوب ہونے کی وجہ سے ہمیشہ مسلمانوں کی نگاہ میں سادات کاؐ
خاص احترام رہا ہے .جیسے کہ ابودلف نے اپنی عمر کے آخری حصے میں
کچھ سادات کو بال کر انکو کچھ رقم ہدیہ کی تھی اور ان سے درخواست کی کہ
پیغمبر تک اپنا شجرہ نامہ لکھ کر اسے دیں تا کہ وہ اسے اپنے کفن میں رکھ
ؐ
لے ]38[.جب تاج الدین آوجی کے دشمن اسے قتل کرنے کے لئے آئے تو
کیونکہ ان کا حاکم سادات کو قتل نہیں کرتا تھا اس لئے اس کے دشمنوں نے اس
کے شجرہ نامہ کو جعلی قرار دیا اور اس طریقے سے حاکم سے اس کے قتل کا
حکم لیا]39[ .
حوالہ جات
.عروة الوثقی ،ج ،۲کتاب الخمس فصل ،۲مسئلہ ۳
جامع االنساب ،ص۳۴-۵
تاریخ بیہق ،متن ،ص۵۴
تاریخ قم ،ص۲۰۸ :
تاریخ قم ،ص۲۰۹
صورة االرض ،ج ،۱ص۲۴۰
امع االنساب۳۴-۵ ،
المعقبون ،ج ،۱ص ۲۱
تاریخ الخلفاء 8،ص۲۵ ،۲۴؛ وفیات االعیان ،ج ،۴ص۱۳۷
تاریخ الخلفاء 8،ص۲۵ ،۲۴؛ وفیات االعیان ،ج ،۴ص۱۳۷
.مقاتل الطالبیین ،ص۳۲۰
.تاریخ طبرستان و رویان و مازندران ،ص۱۹۸
.تاریخ طبرستان و رویان و مازندران ،ص۱۹۸
.تاریخ طبرستان و رویان و مازندران۱۹۸ /
.لذریعہ ج ،۱۶ص۵۸
المجدی ،ص۱۷۱
الفخری ،ص۴۱
منتقلہ الطالبیہ ،ص۳
.عبدالجلیل قزوینی ،کتاب نقض ،بیتا ،بیجا ،ص۶۲۹
تاریخ الخمیس فی أحوال أنفس النفیس ،ج ،۱ص۱۸۵:
األنوار فی مولد النبی ،ص۳۴۱
الطبقات الکبری ،ج ،۱ص۳۵۰:
بحار ،ج ،۴۴ص۲۴۶:
ترجمہ تاریخ طبری ،ج ،۱۳ص۵۶۶۰:
اشراف مکہ ،ص۲۶
وسائل الشیعہ ج ۳ص ۳۷۹ح ۱۰باب ۳۰
وسائل الشیعہ ج ،۳ص ۳۷۸ح ۹
سیر اعالم النبالء ج ،۱ص۳۷۲
سیرہ ابن کثیر ،ج ،۴ص۷۸
تاریخ مذہبی قم علی اصغر فقیہی ۱۱۵
ابن عنبہ ،عمدالطالب ،ج189-188 ،1
الغدیر ،ج ،۳ص۲۹۳
٣٣.معجم رجال الحدیث ،ج ،۱۷ص[۲۴
نجفی ،ج ،۱۵ص۴۰۶ـ ،۴۱۵ج ،۱۶ص۱۰۴
طوسی ،تہذیب االحکام ،ج ،۴ص ۵۷بہ بعد
لغت نامہ دہخدا ،ما ّدہ شجرہ نامہ
وفیات االعیان ،ج ،3ص241-240
،القاشانی ،تاریخ اولجایتو
دعاگو